# started 2013-07-19T00:02:47Z "ویکیپیڈیا میں مسدود صفحات ایسے مضامین کو کہتے ہیں جن میں ویکی مضامین کے داخلی روابط موجود نہ ہوں۔ ایسے صفحات میں ویکی مضامین کے روابط داخل کرکے انہیں دائرۃ المعارف سے ضم کریں۔"@ur . "فہرست ممالک آبادی (25085 bytes) صفحہ کس طرح ترميم کريں (24665 bytes) پاکستان (17779 bytes) پاكستان (17636 bytes) زبانیں (15744 bytes) Main Page (10621 bytes) ضفحہ اول (10280 bytes) بھارت (10023 bytes) 200404مبم (9349 bytes) ريت خانہ (8579 bytes) ممالک (7146 bytes) 1000مبم (6726 bytes) ويکيپيڈيا:صفحہ کس طرح ترميم کريں (6512 bytes) 0000مبم (6264 bytes) 0000مقم (6206 bytes) ٹائم لائن (5983 bytes) حالات حاضرہ (5739 bytes) عذاب قبر (5600 bytes) عیسٰی علیہ السلام آسمانوں پر زندہ اٹھالۓ گۓ اور قریب قیامت نزول فرمائیں گے (5513 bytes) 2000صبم (5283 bytes) خوش آمدید (5073 bytes) خوش آمديد (5024 bytes) اردو (4963 bytes) 23 اپریل (4400 bytes) 1900صبم (4390 bytes) 30 اپریل (4347 bytes) 19 اپریل (4324 bytes) 1 مئی (4137 bytes) تاريخ ہند (3985 bytes) 5 اپریل (3964 bytes) 12 اپریل (3940 bytes) 25 اپریل (3841 bytes) 2 مئی (3825 bytes) رحمت اللہ کیرانوی (3800 bytes) 7 اپریل (3789 bytes) 6 اپریل (3765 bytes) 14 اپریل (3717 bytes) 15 اپریل (3696 bytes) 13 اپریل (3687 bytes) 10 اپریل (3658 bytes) 9 اپریل (3647 bytes) 4 اپریل (3576 bytes) 1 اپریل (3570 bytes) 11 اپریل (3553 bytes) 16 اپریل (3521 bytes) 28 اپریل (3504 bytes) 24 اپریل (3429 bytes) 20 اپریل (3396 bytes) 22 اپریل (3389 bytes) 21 اپریل (3372 bytes)"@ur . "5000مقم Election Notice درخواست شدہ مضامين ضفحہ اول علم کيميا علم ھيئت علم ھیئت علم ہيئت ملينيم 3 بعد از مسيح ويکيپيڈيا:تعارف ويکيپيڈيا:سفارت خانہ ويکيپيڈيا:صفحہ کس طرح ترميم کريں پاكستان کمپيوٹر سائنس کمپيوڻر سائنس"@ur . "MainPage (0 views) شبلی نعمانی (0 views) Sandbox (0 views) جون (0 views) ستمبر (0 views) Main Page (0 views) رحمت اللہ کیرانوی (0 views) نومبر (0 views) مئ (0 views) اکتوبر (0 views) جنوری (0 views) عذاب قبر (0 views) انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہیں اور ان کے اجساد محفوظ رہتے ہیں (0 views) Urdu Support (0 views) فروری (0 views) مارچ (0 views) جلائ (0 views) اگست (0 views) ریت خانہ (0 views) خوش آمدید (0 views) محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں (0 views) عیسٰی علیہ السلام آسمانوں پر زندہ اٹھالۓ گۓ اور قریب قیامت نزول فرمائیں گے (0 views) 10 اپریل (0 views) 11 اپریل (0 views) کیلنڈر (0 views) سوانح حیات (0 views) اظہار الحق (0 views) 12 اپریل (0 views) 13 اپریل (0 views) 14 اپریل (0 views) 15 اپریل (0 views) 16 اپریل (0 views) 17 اپریل (0 views) 18 اپریل (0 views) 19 اپریل (0 views) 1 اپریل (0 views) 2 اپریل (0 views) 3 اپریل (0 views) 4 اپریل (0 views) 5 اپریل (0 views) 6 اپریل (0 views) 7 اپریل (0 views) 8 اپریل (0 views) 9 اپریل (0 views) 20 اپریل (0 views) 21 اپریل (0 views) 22 اپریل (0 views) 23 اپریل (0 views) 24 اپریل (0 views) 25 اپریل (0 views)"@ur . "ویکیپیڈیا ایک ایسی مخزن العلوم ہے جو اپنے پڑھنے والوں کے اشتراک سے لکھی گئ ہے۔ یہ سائٹ ایک آزاد ویکی ہے، یعنی کوئ بھی کسی بھی مضمون میں 'صفحے کو ترمیم کریں' کا لنک کلک کر کہ صفحے میں ترمیم کر سکتا ہے۔"@ur . "Current events (0 bytes) فلکيات (0 bytes) ويکيپيڈيا:ريت خانہ (17 bytes) آسامی زبان (37 bytes) کیتھولک کلیسا (51 bytes) مذہب (61 bytes) امدادی صفحہ (69 bytes) درخواست شدہ مضامين (69 bytes) Sandbox (79 bytes) رياضی (106 bytes) علم کمپیوٹر (113 bytes) پاپاۓ روم (134 bytes) کراچی (137 bytes) ناول (138 bytes) ابو غریب (140 bytes) ويکيپيڈيا:امدادی صفحہ (177 bytes) بغداد (216 bytes) کیتھولک (258 bytes) فلسفہ (261 bytes) ويکيپيڈيا:تعارف (277 bytes) کمپيوڻر سائنس (308 bytes) کمپيوٹر سائنس (308 bytes) جولائ (341 bytes) کمپيوٹر ساءنس (353 bytes) اپريل (368 bytes) پنجابی زبان (383 bytes) مسلمان (391 bytes) فروری (409 bytes) اگست (412 bytes) مارچ (457 bytes) ہفتہ (465 bytes) جلائ (469 bytes) 5000مقم (474 bytes) جمعہ (476 bytes) منگل (497 bytes) فسانۂ آزاد (510 bytes) قانون (511 bytes) علم ھیئت (511 bytes) 7000مقم (535 bytes) جمعرات (537 bytes) 9000مقم (538 bytes) بدھ (548 bytes) پیر (570 bytes) MainPage (591 bytes) صدی 21 بعد از مسيح (609 bytes) اعلٰی حضرت (618 bytes) 8000مقم (686 bytes) شبلی نعمانی (732 bytes) عمر فاروق (765 bytes) الجزائر (780 bytes)"@ur . "نيا صفحہ کس طرح شروع کيا جا سکتا ہے۔"@ur . "0000مبم to ہفتہ"@ur . "حالات حاضرہ[ترمیم] 24 اگست 2006 - جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے استعمال سے گریز کرنے کے لئے دی گئی شراعت کا ایران کی طرف سے جواب غیر تسلی بخش ہے۔ - ایپل کمپیوٹرز نے 1،8 ملین بیٹریز کو معیار کی کمی کی وجہ سے واپس منگوا لیا ہے۔"@ur . "تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔ تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذراۓ معلومات کو اہميت دی گئی۔ تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔"@ur . "لسانيات ايک ايسا مضمون ہے جس ميں انسانی زبانوں کا مطالعہ کيا جاتا ہے۔ زبانوں کی موجودہ صورت کا مطالعہ کيا جاتا ہے۔ زبانوں ميں وقت کے ساتھ ساتھ ہونے والی تبديليوں کا مطالعہ کيا جاتا ہے۔ مختلف زبانوں کی آپس ميں مشابہت کے بارے ميں مطالعہ کيا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس چيز کا بھی مطالعہ کيا جاتا ہے کہ زبانوں کا اس دنيا کی ديگر چيزوں کے ساتھ کيا تعلق ہے۔ ‏"@ur . "اُردو برصغیر کی زبانِ رابطۂ عامہ ہے۔ اس کا اُبھار 11 ویں صدی عیسوی کے لگ بھگ شروع ہو چکا تھا۔ اُردو ، ہند-یورپی لسانی خاندان کے ہند-ایرانی شاخ کی ایک ہند-آریائی زبان ہے. اِس کا اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی کے عہد میں ہوا اور مغلیہ سلطنت کے دوران فارسی، عربی اور ترکی کے اثر سے اس کی ترقّی ہوئی۔ اُردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دُنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے."@ur . "ہندوستان افغانستان 6 مئی ڈوئچ "نيا صفحہ کس طرح شروع کيا جا سکتا ہے۔"@ur . "يہ مضمون برصغير / ہند / جنوبی ايشيا کی تاريج کے بارے ميں ہے۔ اس خطے کی معلوم تاريخ کم از کم پانچ ہزار سال پر پھيلی ہوئی ہے۔"@ur . ""@ur . "بھارت میں پتھروں پر مصوری کی شروعات 40،000 سال پہلے ہوئی۔ سب سے پہلی مستقل آبادیاں 9،000 سال پہلے وجود میں آئیں۔ ان مقامی آبادیوں نے ترقی کر کہ سندھ طاس تہذیب کو جنم دیا۔ یہ تہزیب چھبیسویں صری قبل از مسیح سے لے کر انیسویں صدی قبل از مسيح تک اپنے عروج پر تھی اور اس زمانے کی سب سے بڑی تہزيبوں ميں شامر ہوتی تھی۔ اس کے بعد آنے والے دور کے بارے ميں دو نظريات ہيں۔ پہلا نظريہ ماکس مولر نے پيش کيا۔ اس کے مطابق تقريبا پندھرويں صدی قبل از مسيح ميں شمال مغرب کی طرف سے آرياؤں نے ہندورستان ميں گھسنا شروع کر ديا۔ پھلے يہ سمجھا جاتا تھا کہ آريا حملہ آور بن کر آۓ تھے اور طاقت کے استعمال سے پھيلے۔ ليکن اب يہ سمجھا جاتا ہے کہ آريا طاقت کا استعمال کیے بغير آہستہ آہستہ اس علاقے ميں پھيلے اور آرياؤں اور مقامی دراوڑوں کے درميان ہونے والے تعلق اور تبادلہ خيالات سے ويدک تہذيب نے جنم ليا۔ دوسرا نظريہ يہ ہے کہ آريا / ويدک لوگ ہندوستان کے مقامی لوگ تھے جو کہ دراوڈ تہذيب ختم ہونے کے بعد عروج پزير ہوۓ۔ آٹھويں صدی ميں عربوں نے مغربی ہندوستان پر حملہ کر کہ قبضہ کر ليا۔ اس کے بعد تيرہويں صدی ميں ترکوں نے ہندوستان پر حملہ کيا اور شمالی ہندوستان پر قبضہ کر ليا۔ سولہويں صدی ميں مغلوں نے ہندوستان پر حملہ کيا اور آہستہ آہستہ تمام ہندوستان کے حاکم بن گۓ۔ انيسويں صدی ميں انگريزوں نے مغلوں کو اپنے ماتحت کر ليا اور اس طرح ہندوستان کے حاکم بن گۓ۔ 1857 کے غدر کے بعر حکومت کمپنی سے برطانوی تاج کے پاس چلی گئی۔ 1876 کے بعد سے برطانوی شاہان کو شاہنشاہ ہندوستان کا عہدہ بھی مل گيا۔ ملک کو سمبھالنے کے لۓ‎ برطانوی حاکموں نے اپنی ڈو‏ا‏ئڈ اينڈ رول پاليسی کو استعمال کيا۔ برطانوی پيداوار سستی اور مقامی پيداوار مہنگی کر کہ مقامی صنعت کو نقصان پہنچايا گيا اور اس طرح ہندوستان سے پيسہ برطانيہ جاتا گيا۔ بھارت کی تحريک آزادی کا زيادہ تر زور نسلی امتياز اور تابع تجارتی پاليسی کے خلاف تھا۔ برطانوی راج کے خلاف ايک زيادہ تر غير تشدد پسند تحريک چلا کر موہنداس کرمچند گاندھی, جواہر لال نہرو, سردار پٹيل, مولانا آزاد, بال گنگادھر تلک اور سبھاش چندرا بھوس کی قيادت ميں بھارت نے 1947 ميں برطانيہ سے آزادی حاصل کی۔ ہندوستان کی تقسيم پاکستان اور بھارت ميں ہو گئی۔ 1962 ميں بھارت کی متنازع علاقوں پر چين سے جنگ ہوئی۔ 1965 ميں کشمير پر بھارت کی پاکستان سے جنگ ہوئی۔ 1971 ميں پاکستان ميں خانہ جنگی ہوئی اور اس ميں بھارتی مداخلت بھی ہوئی۔ اس کے نتيجے ميں بنگلہديش وجود ميں آيا۔ گزشتہ کچہ عرصہ ميں بھارت نے سرمايہکاری اور پيداوار ميں اذافہ ديکھا ہے۔ اس کے باوجود بھارت کے سامنے بنيادی مثائل پاکستان کے ساتھ کشمير کا تنازغ، آبادی کا زيادہ ہونا، ماحولياتی آلودگی، غربت، مذہبی اور نسلی بھارت میں پتھروں پر مصوری کی شروعات 40،000 سال پہلے ہوئی۔ سب سے پہلی مستقل آبادیاں 9،000 سال پہلے وجود میں آئیں۔ ان مقامی آبادیوں نے ترقی کر کہ سندھ طاس تہذیب کو جنم دیا۔ یہ تہزیب چھبیسویں صری قبل از مسیح سے لے کر انیسویں صدی فبل از مسیح تک اپنے عروج پر تھی اور اس زمانے کی سب سے بڑی تہزیبوں میں شامر ہوتی تھی۔ اس کے بعد آنے والے دور کے بارے میں دو نظریات ہیں۔ پہلا نظریہ ماکس مولر نے پیش کیا۔ اس کے مطابق تقریباً پندھرویں صدی قبل از مسیح میں شمال مغرب کی طرف سے آریاؤں نے ہندورستان میں گھسنا شروع کر دیا۔ پھلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ آریا حملہ آور بن کر آۓ تھے اور طاقت کے استعمال سے پھیلے۔ لیکن اب یہ سمجھا جاتا ہے کہ آریا طاقت کا استعمال کیے بغیر آہستہ آہستہ اس علاقے میں پھیلے اور آریاؤں اور مقامی دراوڑوں کے درمیان ہونے والے تعلق اور تبادلہ خیالات سے ویدک تہذیب نے جنم لیا۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ آریا / ویدک لوگ ہندوستان کے مقامی لوگ تھے جو کہ دراوڈ تہذیب ختم ہونے کے بعد عروج پزیر ہوۓ۔ آٹھویں صدی میں عربوں نے مغربی ہندوستان پر حملہ کر کہ قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد تیرہویں صدی میں ترکوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور شمالی ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔ سولہویں صدی میں مغلوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور آہستہ آہستہ تمام ہندوستان کے حاکم بن گۓ۔ انیسویں صدی میں انگریزوں نے مغلوں کو اپنے ماتحت کر لیا اور اس طرح ہندوستان کے حاکم بن گۓ۔ 1857 کے غدر کے بعر حکومت کمپنی سے برطانوی تاج کے پاس چلی گئی۔ 1876 کے بعد سے برطانوی شاہان کو شاہنشاہ ہندوستان کا عہدہ بھی مل گیا۔ ملک کو سمبھالنے کے لۓ‎ برطانوی حاکموں نے اپنی ڈو‏ا‏ئڈ اینڈ رول پالیسی کو استعمال کیا۔ برطانوی پیداوار سستی اور مقامی پیداوار مہنگی کر کہ مقامی صنعت کو نقصان پہنچایا گیا اور اس طرح ہندوستان سے پیسہ برطانیہ جاتا گیا۔ بھارت کی تحریک آزادی کا زیادہ تر زور نسلی امتیاز اور تابع تجارتی پالیسی کے خلاف تھا۔ برطانوی راج کے خلاف ایک زیادہ تر غیر تشدد پسند تحریک چلا کر موہنداس کرمچند گاندھی, جواہر لال نہرو, سردار پٹیل, مولانا آزاد, بال گنگادھر تلک اور سبھاش چندرا بھوس کی قیادت میں بھارت نے 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ ہندوستان کی تقسیم پاکستان اور بھارت میں ہو گئی۔ 1962 میں بھارت کی متنازع علاقوں پر چین سے جنگ ہوئی۔ 1965 میں کشمیر پر بھارت کی پاکستان سے جنگ ہوئی۔ 1971 میں پاکستان میں خانہ جنگی ہوئی اور اس میں بھارتی مداخلت بھی ہوئی۔ اس کے نتیجے میں بنگلہدیش وجود میں آیا۔ گزشتہ کچہ عرصہ میں بھارت نے سرمایہکاری اور پیداوار میں اذافہ دیکھا ہے۔ اس کے باوجود بھارت کے سامنے بنیادی مثائل پاکستان کے ساتھ کشمیر کا تنازغ، آبادی کا زیادہ ہونا، ماحولیاتی آلودگی، غربت، مذہبی اور نسلی "@ur . "درخواست شدہ مضامين ذيل ميں درج کر ديں۔"@ur . "کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی کا شمار دنیا کے چند سب سے بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستیوں میں سے ایک کا نام کولاچی جو گوٹھ تھا۔ انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔ پورے پاکستان سے لوگ روزگار کی تلاش میں کراچی آتے ہیں اور اس وجہ سے یہاں مختلف مذہبی، نسلی اور لسانی گروہ آباد ہیں۔ کراچی کو اسی وجہ سے منی پاکستان (Mini Pakistan) بھی کہتے ہیں۔ ان گروہوں کی باہمی کشیدگی کی وجہ سے 80 اور 90 کی دہائیوں میں کراچی لسانی فسادات، تشدد اور دہشت گردی کا شکار رہا۔ بگڑتے ہوئے حالات کو سنبھالنے کے ليے پاک فوج کو بھی کراچی میں مداخلت کرنی پڑی۔ اکیسویں صدی میں تیز قومی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ کراچی کے حالات میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ کراچی کی امن عامہ کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے اور شہر میں مختلف شعبوں میں ترقی کی رفتار میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ کراچی دریائے سندھ کے دہانے کی شمالی حد پر واقع ہے۔ شہر ایک قدرتی بندرگاہ کے گرد وجود پایا۔ کراچی 52´ 24° شمال اور 03´ 67° مشرق پر واقع ہے۔"@ur . "23:48, 4 Nov 2004 uploaded \"\" (Urdu Wikipedia logo, gfdl, by Node) 17:18, 24 Sep 2004 uploaded \"\" (Urdu wikipedia logo, GFDL. Translated text by node. This logo is a trademark of the Wikimedia Foundation."@ur . "فلکیات ، قُدرتی علوم کی ایک ایسی مخصُوص شاخ ہے جس میں اجرامِ فلکی اور زمینی کرۂ ہوا‎ کے باہر روُنما ہونے والے واقعات کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ اِس میں آسمان پر نظر آنے والے اجسام کے آغاز ، ارتقاء اور طبعی و کیمیا‎‎ئی خصوصیات کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔ فلکیات کے عالم کو فلکیاتدان کہا جاتا ہے۔ جہاں فلکیات محض اجرامِ فلکی اور دیگر آسمانی اجسام پر غور کرتی ہے، وہاں پوری کائنات کے سالِم علم کو علم الکائنات کہتے ہیں۔"@ur . "وکیپیڈیا صحت ومعتبریت کی کوئی ضمانت فراہم نہیں کرتا آپ آزاد ہیں اپنی ذمہ داری پر وکیپیڈیا استعمال کریں۔ وکیپیڈیا میں ہدایتیں اور نصیحتیں نہیں ہوتیں۔ وکیپیڈیا میں قانونی آراء اور مشورے نہیں دیے جاتے۔ وکیپیڈیا کے مشمولات غیر موضوعی اور غیر مصدقہ ہوسکتے ہیں۔ اگر یہاں آراء نظر آئیں تو انہیں تحریر کرنے والے کے خیالات سمجھیں جائیں نہ کہ وکیپیڈیا کے۔ آزادی کے ساتھ جو چاہیں تحریر کریں، لیکن خیال رہے کہ اس سے دوسروں کو فائدہ پہونچے نہ کہ نقصان۔ دوران تحریر سچائی کا دامن نہ چھوڑیں اور حسن نیت کے ساتھ قلمبند کریں۔ اپنی تحریروں میں مصداقیت کو مجروح نہ کریں اور ان میں مقصدیت کی روح کارفرما ہوں۔"@ur . "جغرافیہ ‏‎(geography)‎‏ یونانی زبان کا لفظ ہے. جس کے معنی ہیں زمین کا بیان. ‏\"جغرافیہ وہ علم ہے. جس میں زمین، اسکی خصوصیات، اسکے باشندوں‎ ،‎اسکے مظاہر اور اسکے نقوش کا مطالعہ کیا جاتا ہے. \"‏ ‎"@ur . " الجمهورية الجزائرية الديمقراطية الشعبيةعوامی جمہوری جمہوریہ الجزائر الجزائر کا پرچم الجزائر کا قومی نشان پرچم قومی نشان شعار: بالشعب و للشعب(عوام سے عوام کے لیے) ترانہ: نشيد وطني الجزائر کا محل وقوع دارالحکومت الجزائر شہر 36 درجے 42 منٹ شمال 3 درجے 8 منٹ مشرق عظیم ترین شہر الجزائر شہر دفتری زبان(یں) عربی نظامِ حکومت صدروزیرِ اعظم جمہوریہ (نیم صدارتی نظام)عبدالعزیز بوتفلیقہعبدالعزیز بالخادم آزادی- \tعثمانی سلطنتفرانسیسی قبضہآزادی فرانس سے1516 تا 1830ء1830ء5 جولائی 1962ء رقبہ - کل  - پانی (%)  2381741  مربع کلومیٹر  919595 مربع میلبرائے نام آبادی - تخمینہ:2007ء  - 1998 مردم شماری - کثافتِ آبادی  33,858,000 2910086713.8 فی مربع کلومیٹر36 فی مربع میل خام ملکی پیداوار     (م۔ق۔خ۔)  - مجموعی - فی کس تخمینہ: 2007ء268.9 ارب بین الاقوامی ڈالر 8100 بین الاقوامی ڈالر  انسانی ترقیاتی اشاریہ     0.733 – متوسط سکہ رائج الوقت الجزائری دینار منطقۂ وقت - عمومی۔ موسمِ گرما  مغربی افریقی وقتمستعمل ملکی اسمِ ساحہ    (انٹرنیٹ) . "@ur . "اسلامی جمہوریۂ پاکستان جنوبی ايشياء ميں واقع ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران اور جنوب ميں بحيرہ عرب واقع ہيں۔ پاکستان کا مطلب ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ اور يہ نام چودھری رحمت علی نے 1933ء کو تجويز کيا تھا۔"@ur . "ملينيم 2 بعد از مسيح - ملينيم 3 بعد از مسيح - ملينيم 4 بعد از مسيح تيسری ملينيم بعد از مسيح کا آعاز 1 جنوری 2001 کو ہوا اور اس کی اختتام 31 دسمبر 3000 کو ہو گا۔ صدياں اور دہائياں 21 صدی بم 2000دم 2010دم 2020دم 2030دم 2040دم 2050دم 2060دم 2070دم 2080دم 2090دم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی بم = بعد از مسیح ملينيم 2 بعد از مسيح - ملينيم 3 بعد از مسيح - ملينيم 4 بعد از مسيح 21 صدی بم 2000دبم 2010دبم 2020دبم 2030دبم 2040دبم 2050دبم 2060دبم 2070دبم 2080دبم 2090دبم"@ur . "19 صدی بم | 20 صدی بم | 21 صدی بم | 22 صدی بم | 23 صدی بم دہائ1970 | دہائ 1980 | دہائ 1990 | 2000 کی دہائ | دہائ 2010 | دہائ 2020 | دہائ 2030 2001 | 2002 | 2003 | 2004 | 2005 | 2006 | 2007 | 2008 | 2009 | 2010"@ur . "اس صفحے پر ملينيم اور صدی کے لنکس ہيں۔ دہائ اور سال کے لنکس کے لۓ صديوں کے صفحات پر تشريف لائيے۔ ديگر معلومات کے لۓ تاريخ کے صفحے پر تشريف لا‏ئيے۔ 10 ملينيم قم 9 ملينيم قم 8 ملينيم قم 7 ملينيم قم 6 ملينيم قم 5 ملينيم قم ملينيم صدی 4 ملينيم قم: 40 صدی قم 39 صدی قم 38 صدی قم 37 صدی قم 36 صدی قم 35 صدی قم 34 صدی قم 33 صدی قم 32 صدی قم 31 صدی قم 3 ملينيم قم: 30 صدی قم 29 صدی قم 28 صدی قم 27 صدی قم 26 صدی قم 25 صدی قم 24 صدی قم 23 صدی قم 22 صدی قم 21 صدی قم 2 ملينيم قم: 20 صدی قم 19 صدی قم 18 صدی قم 17 صدی قم 16 صدی قم 15 صدی قم 14 صدی قم 13 صدی قم 12 صدی قم 11 صدی قم 1 ملينيم قم: 10 صدی قم 9 صدی قم 8 صدی قم 7 صدی قم 6 صدی قم 5 صدی قم 4 صدی قم 3 صدی قم 2 صدی قم 1 صدی قم 1 ملينيم بم: 1 صدی بم 2 صدی بم 3 صدی بم 4 صدی بم 5 صدی بم 6 صدی بم 7 صدی بم 8 صدی بم 9 صدی بم 10 صدی بم 2 ملينيم بم: 11 صدی بم 12 صدی بم 13 صدی بم 14 صدی بم 15 صدی بم 16 صدی بم 17 صدی بم 18 صدی بم 19 صدی بم 20 صدی بم 3 ملينيم بم: 21 صدی بم 22 صدی بم 23 صدی بم 24 صدی بم 25 صدی بم"@ur . "2002 | 2003 | 2004 | 2005 | 2006 جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئ | جون | جلائ|"@ur . "ملینیم 2 بعد از مسیح | ملینیم 3 بعد از مسیح | ملینیم 4 بعد از مسیح 18 صدی بم | 19 صدی بم | 20 صدی بم | صدی 21 بعد از مسیح | 22 صدی بم | 23 صدی بم | 24 صدی بم دہائی 2000 | دہائی 2010 | دہائی 2020 | دہائی 2030 | دہائی 2040 دہائی 2050 | دہائی 2060 | دہائی 2070 | دہائی 2080 | دہائی 2090 2001 2002 2003 2004 2005 2006 2007 2008 2009 2010 2011 2012 2013 2014 2015 2016 2017 2018 2019 2020 2021 2022 2023 2024 2025 2026 2027 2028 2029 2030 2031 2032 2033 2034 2035 2036 2037 2038 2039 2040 2041 2042 2043 2044 2045 2046 2047 2048 2049 2050 2051 2052 2053 2054 2055 2056 2057 2058 2059 2060 2061 2062 2063 2064 2065 2066 2067 2068 2069 2070 2071 2072 2073 2074 2075 2076 2077 2078 2079 2080 2081 2082 2083 2084 2085 2086 2087 2088 2089 2090 2091 2092 2093 2094 2095 2096 2097 2098 2099 2100"@ur . "زبانوں کی یہ فہرست ا‏‎‎ّّّّّن کے اردو ناموں کے مطابق ہے۔ ایتھونولوگ(Ethonologue) کے مطابق دنیا میں تقریباً 6،800 زبانیں اور تقریباً 41،000 مختلق لہجے اور بولیاں ہیں۔ اس فہرست میں صرف بولی جانے والی زبانیں شامل ہیں۔ زبانیوں کی مزید اقسام کے لیۓ درج ذیل صحفات ملاحظہ فرمایۓ۔ زبان(language) (زبانوں کے بارے میں عمومی معلومات کے لیۓ) پروگرامنّگ لینگوجیز کی فہرست آ[ترمیم] آرمینی آسامی آسیری آسٹریائ آویستی آذربائیجانی آئسلینڈک آئرش آکسیڈنٹل آکسیٹن آماگوا آریا آرموری آسیٹک ا[ترمیم] افریقی آئنو (Ainu) اکادی(Akkadian) البانی ایلیوٹ ایلگونقوئن الاسٹی امہری انگریزی قدیم(انگلو-سیکسون) اپاچی اے-پکیوار (A-Pachiwar) اراگونی ارامائی اکسپریسو انگریزی ایرزیا-موردوی ایسپرینٹو اسٹونی ایٹروسکن ایونک ایڈو ایلیریائ ایلوکانو ایلوکو ایلونگو انوپیاک اسان اسٹرو رومانی انڈونیشیائ ارکٹ اطالوی ابیخ اردو اتے ازبک ب[ترمیم] بلوچی بمبارا باوبری ‎ بلارسی بِمبا بنگالی بربر بََیٹے بِھلّی بیافران بہاری بیکیا بوسنیائ بلیک فٹ براہوی بریتھاناچ بریٹن بریتھینگ بلگاریائ برمی بین‏لاقوامی(Interlingua) بین‏لاقوامی(Interlingue) پ[ترمیم] پہلوی پالی پاپیامینٹو پاراچی پشتو پاساماقوڈی پینسلوینیا جرمن پِکٹی پِراہا پلاڈائٹز پولش پرتگالی پوتیگوارا پرووِنقل پنجابی ت[ترمیم] تاگالوگ تاجک تالوسن تالََش تامل تِِلِِگو تھائ تھارو تھرائیکائ تبتی تکوندِِروگا تِگرے تِگرینیا تسمشیان تسوانا ترک ترکمانی ٹ[ترمیم] ٹاہیٹی ٹٹ ٹٹر ٹیوناہٹ ٹِگرگنن ٹوچاریائ الِف اور ب ٹوک پسن ٹوکی‏پونا ٹونگن ٹوپینمبا ٹوپنکن ٹوالی ٹوان ث[ترمیم] ج[ترمیم] جاپانی جاوانی جدائیو-سپینش جارجیئن جومن چ[ترمیم] چاگاتائ چیچن چیچیوا چورسمیاں چکچی ح[ترمیم] حوپی خ[ترمیم] خندیشی خمِِر خوَیری د[ترمیم] دوالا ڈ[ترمیم] ڈالمائ ڈینش ڈارگستانی ڈاری ڈیڈا ڈِویہی ڈنگن ڈچ"@ur . "یہ مقالہ سال 2004ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2001 2002 2003 – 2004 – 2005 2006 2007"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملینیم 3 قبل از مسیح - ملینیم 2 قبل از مسیح - ملینیم 1 قبل از مسیح 11 صدی قم - 12 صدی قم - 13 صدی قم - 14 صدی قم - 15 صدی قم - 16 صدی قم - 17 صدی قم - 18 صدی قم - 19 صدی قم - 20 صدی قم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی بم = بعد از مسیح ملینیم 1 بعد از مسیح - ملینیم 2 بعد از مسیح - ملینیم 3 بعد از مسیح 11 صدی بم 1000دبم 1010دبم 1020دبم 1030دبم 1040دبم 1050دبم 1060دبم 1070دبم 1080دبم 1090دبم 12 صدی بم 1100دبم 1110دبم 1120دبم 1130دبم 1140دبم 1150دبم 1160دبم 1170دبم 1180دبم 1190دبم 13 صدی بم 1200دبم 1210دبم 1220دبم 1230دبم 1240دبم 1250دبم 1260دبم 1270دبم 1280دبم 1290دبم 14 صدی بم 1300دبم 1310دبم 1320دبم 1330دبم 1340دبم 1350دبم 1360دبم 1370دبم 1380دبم 1390دبم 15 صدی بم 1400دبم 1410دبم 1420دبم 1430دبم 1440دبم 1450دبم 1460دبم 1470دبم 1480دبم 1490دبم 16 صدی بم 1500دبم 1510دبم 1520دبم 1530دبم 1540دبم 1550دبم 1560دبم 1570دبم 1580دبم 1590دبم 17 صدی بم 1600دبم 1610دبم 1620دبم 1630دبم 1640دبم 1650دبم 1660دبم 1670دبم 1680دبم 1690دبم 18 صدی بم 1700دبم 1710دبم 1720دبم 1730دبم 1740دبم 1750دبم 1760دبم 1770دبم 1780دبم 1790دبم 19 صدی بم 1800دبم 1810دبم 1820دبم 1830دبم 1840دبم 1850دبم 1860دبم 1870دبم 1880دبم 1890دبم 20 صدی بم 1900دبم 1910دبم 1920دبم 1930دبم 1940دبم 1950دبم 1960دبم 1970دبم 1980دبم 1990دبم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 4 قبل مسيح - ملينيم 3 قبل مسيح - ملينيم 2 قبل مسيح 21 صدی قم - 22 صدی قم - 23 صدی قم - 24 صدی قم - 25 صدی قم - 26 صدی قم - 27 صدی قم - 28 صدی قم - 29 صدی قم - 30 صدی قم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 5 قبل مسيح - ملينيم 4 قبل مسيح - ملينيم 3 قبل مسيح 31 صدی قم - 32 صدی قم - 33 صدی قم - 34 صدی قم - 35 صدی قم - 36 صدی قم - 37 صدی قم - 38 صدی قم - 39 صدی قم - 40 صدی قم"@ur . "ہندوستان یا بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے جو بر صغیر کے زیادہ تر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں۔۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے شہر ممبئی، کولکاتہ، دہلی، چنائی، حیدر آباد اور بنگلور ہیں۔"@ur . "23:07, 19 Jul 2004 deleted \"كمەار\" (Not a proper article."@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملینیم 2 قبل از مسیح - ملینیم 1 قبل از مسیح - ملینیم 1 بعد از مسیح 1 صدی قم 0000دقم 0010دقم 0020دقم 0030دقم 0040دقم 0050دقم 0060دقم 0070دقم 0080دقم 0090دقم 2 صدی قم 0100دقم 0110دقم 0120دقم 0130دقم 0140دقم 0150دقم 0160دقم 0170دقم 0180دقم 0190دقم 3 صدی قم 0200دقم 0210دقم 0220دقم 0230دقم 0240دقم 0250دقم 0260دقم 0270دقم 0280دقم 0290دقم 4 صدی قم 0300دقم 0310دقم 0320دقم 0330دقم 0340دقم 0350دقم 0360دقم 0370دقم 0380دقم 0390دقم 5 صدی قم 0400دقم 0410دقم 0420دقم 0430دقم 0440دقم 0450دقم 0460دقم 0470دقم 0480دقم 0490دقم 6 صدی قم 0500دقم 0510دقم 0520دقم 0530دقم 0540دقم 0550دقم 0560دقم 0570دقم 0580دقم 0590دقم 7 صدی قم 0600دقم 0610دقم 0620دقم 0630دقم 0640دقم 0650دقم 0660دقم 0670دقم 0680دقم 0690دقم 8 صدی قم 0700دقم 0710دقم 0720دقم 0730دقم 0740دقم 0750دقم 0760دقم 0770دقم 0780دقم 0790دقم 9 صدی قم 0800دقم 0810دقم 0820دقم 0830دقم 0840دقم 0850دقم 0860دقم 0870دقم 0880دقم 0890دقم 10 صدی قم 0900دقم 0910دقم 0920دقم 0930دقم 0940دقم 0950دقم 0960دقم 0970دقم 0980دقم 0990دقم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی بم = بعد از مسیح ملینیم 1 قبل از مسیح - ملینیم 1 بعد از مسیح - ملینیم 2 بعد از مسیح 1 صدی بم 0000دبم 0010دبم 0020دبم 0030دبم 0040دبم 0050دبم 0060دبم 0070دبم 0080دبم 0090دبم 2 صدی بم 0100دبم 0110دبم 0120دبم 0130دبم 0140دبم 0150دبم 0160دبم 0170دبم 0180دبم 0190دبم 3 صدی بم 0200دبم 0210دبم 0220دبم 0230دبم 0240دبم 0250دبم 0260دبم 0270دبم 0280دبم 0290دبم 4 صدی بم 0300دبم 0310دبم 0320دبم 0330دبم 0340دبم 0350دبم 0360دبم 0370دبم 0380دبم 0390دبم 5 صدی بم 0400دبم 0410دبم 0420دبم 0430دبم 0440دبم 0450دبم 0460دبم 0470دبم 0480دبم 0490دبم 6 صدی بم 0500دبم 0510دبم 0520دبم 0530دبم 0540دبم 0550دبم 0560دبم 0570دبم 0580دبم 0590دبم 7 صدی بم 0600دبم 0610دبم 0620دبم 0630دبم 0640دبم 0650دبم 0660دبم 0670دبم 0680دبم 0690دبم 8 صدی بم 0700دبم 0710دبم 0720دبم 0730دبم 0740دبم 0750دبم 0760دبم 0770دبم 0780دبم 0790دبم 9 صدی بم 0800دبم 0810دبم 0820دبم 0830دبم 0840دبم 0850دبم 0860دبم 0870دبم 0880دبم 0890دبم 10 صدی بم 0900دبم 0910دبم 0920دبم 0930دبم 0940دبم 0950دبم 0960دبم 0970دبم 0980دبم 0990دبم"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 7 قبل از مسيح - ملينيم 6 قبل از مسيح - ملينيم 5 قبل از مسيح"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 6 قبل از مسيح - ملينيم 5 قبل از مسيح - ملينيم 4 قبل از مسيح"@ur . "14:14, 19 Apr 2004 unprotected Main Page 03:46, 8 Apr 2004 protected Main Page"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 10 قبل از مسيح - ملينيم 9 قبل از مسيح - ملينيم 8 قبل از مسيح"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 8 قبل از مسيح - ملينيم 7 قبل از مسيح - ملينيم 6 قبل از مسيح"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 9 قبل از مسيح - ملينيم 8 قبل از مسيح - ملينيم 7 قبل از مسيح"@ur . "اس صفحہ پر درج علامات کا مفہوم یوں ہے د = دہائی قم = قبل از مسیح ملينيم 10 قبل از مسيح - ملينيم 9 قبل از مسيح"@ur . "برضغیر کی زبانوں میں ایک زبان ف کی بولی کے نام سے مشہور ہے۔ عموماً یہ زبان والدین اس وقت استعمال کرتے ہیں جب انہیں بچوں کے سامنے ایک دوسرے سے کچھ کہنا ہوتا ہے، جسے وہ بچوں سے چھپانا چاہتے ہیں۔ اس زبان میں عموماً حساس معاملات پر گفتگو ہوتی ہے مثلاً پیسہ، موت، لڑائی جھگڑا یا جنسی معاملات یا ان جیسے دیگر معاملات۔ زبان کا استعمال نہایت آسان ہے، ہر لفظ کے ہر جُز کے درمیان حرف ف داخل کردیا جائے۔ مثلاً اتنے پیسے کہاں خرچ ہوگئے؟ کو \"ف کی بولی\" میں یوں کہا جائے گا؛ افتنفے پفیسفے کفہفاں خفرچ ہفو گفئے؟ یہ بولی لڑکیوں اور نوعمر خواتین میں کافی مقبول ہے عموما یہ خیال کیا جاتا ہے بیشتر لڑکے اس سے نابلد ہیں۔ ف کی بولی کے اصول کو استعمال کرتے ہوئے اردو کے قریباً ہر حرف سے اس کی بولی بنائی جا سکتی ہے جیسے ب کی بولی، ج کی بولی، ڈ کی بولی وغیرہ۔"@ur . "List of administrators / sysops currently Current requests for adminship / sysopship"@ur . "مزید دیکھیں: فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2005، فہرست ممالک بلحاظ آبادی 1907 یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے ممالک کی فہرست ہے۔ اس فہرست میں دنیا کے آزاد ممالک اور دوسرے ممالک کے زیر انتظام وہ علاقے شامل ہیں جنھیں داخلی خودمختاری حاصل ہے۔ جہاں بھی ممکن ہوا، اعدادوشمار ممالک کے اپنے مردم شماری کے اداروں کے تازہ ترین تخمینوں سے حاصل کیے گئے ہیں۔ بصورت دیگر، اقوام متحدہ کے 2007ء کی آبادی کا تخمینہ درج کیا گیا ہے۔ چونکہ تمام ممالک میں مردم شماری ایک وقت میں نہیں ہوتی، اور نہ ہی ہر جگہ ایک سی احتیاط برتی جاتی ہے، ذیل میں دیے گئی درجہ بندی میں کچھ غلطیاں ہو سکتی ہیں۔ تقابلے کے لیے کچھ نیم خودمختار علاقوں کو یہاں شامل تو کیا گیا ہے، لیکن درجہ بندی صرف خودمختار ممالک کی کی گئی ہے۔"@ur . "مذہب : ایک ترتیب وار طرز زندگی ہے، جس سے معاشرے میں آدمی ایک روحانی زندگی بسر کرتاہے اور مغفرت پانے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔"@ur . "اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو کہ اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریۓ کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمدملف:DUROOD3."@ur . "حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ ان كے دور میں اسلامی مملکت 28 لاکھ مربع میل کے رقبے پر پھیل گئی۔"@ur . "ملینیم 2 بعد از مسیح | ملینیم 3 بعد از مسیح | ملینیم 4 بعد از مسیح 17 صدی بم | 18 صدی بم | 19 صدی بم | صدی 20 بعد از مسیح | 21 صدی بم | 22 صدی بم | 23 صدی بم دہائ 1900 | دہائ 1910 | دہائ 1920 | دہائ 1930 | دہائ 1940 دہائ 1950 | دہائ 1960 | دہائ 1970 | دہائ 1980 | دہائ 1990 1901 1902 1903 1904 1905 1906 1907 1908 1909 1910 1911 1912 1913 1914 1915 1916 1917 1918 1919 1920 1921 1922 1923 1924 1925 1926 1927 1928 1929 1930 1931 1932 1933 1934 1935 1936 1937 1938 1939 1940 1941 1942 1943 1944 1945 1946 1947 1948 1949 1950 1951 1952 1953 1954 1955 1956 1957 1958 1959 1960 1961 1962 1963 1964 1965 1966 1967 1968 1969 1970 1971 1972 1973 1974 1975 1976 1977 1978 1979 1980 1981 1982 1983 1984 1985 1986 1987 1988 1989 1990 1991 1992 1993 1994 1995 1996 1997 1998 1999 2000"@ur . "جمہوریہ فرانس یا فرانس مغربی یورپ میں واقع ایک ملک ہے۔"@ur . "اتوار کو عربی میں يوم الاحد یعنی پہلا دن کہا جاتا ہے ۔ قديم مصری, يہودی اور ہندوستانی حساب سےپہلا دن ہے ۔ یورپ، امریکا اور دنیا کے کئی ممالک میں اتوار کو چھٹی ہوتی ہے۔ اتوار عیسائیت د کے ماننے والوں کے مطابق عموماً مقدس دن سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں شروع میں اتوار کی چھٹی ہوتی تھی بعد میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے چھٹی جمعہ کے دن کردی پھر میاں محمد نواز شریف کی حکومت نے پھر سے چھٹی اتوار کو کردی اور تاحال اتوار کی چھٹی جاری ہے۔"@ur . "عراق ایشیاء کا ایک اہم عرب اور مسلمان ملک ہے۔ یہ قدیم میسوپوٹیمیا ، قدیم شام کے کچھ صحرائی علاقوں اور مزید کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تیل کے ذخائر میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب ، مغرب میں اردن ، شمال مغرب میں شام ، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران ہے۔ اسے ایک محدود سمندری رسائی بھی حاصل ہے جو خلیج فارس کے ساحل ام قصر پر ہے۔ جو بصرہ سے قریب ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس نے کئی تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ فلسطین کی طرح اسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا اور بروایتے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اس کے شہر قرنہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔2003 عیسوی میں اس پر امریکہ نے قبضہ کرلیا تھا جو تا حال جاری ہے البتہ ایک برائے نام حکومت قائم ہے۔ اس کی غالب اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے البتہ کافی تعداد میں عیسائی بھی ہیں۔ اس کا دارالحکومت بغداد ہے جو اس کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے علاوہ نجف ، کوفہ ، بصرہ ، کربلا ، سامرا ، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نو ھزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ سمیری ، اکادی ، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔"@ur . "منگل اسلامی حساب سے ہفتے کا تيسرا دن، يورپی و امريکی حساب سے دوسرا اور يہودی اور قديم مصری حساب سے تيسرا دن ہے۔"@ur . "بدھ يورپی و امريکی حساب سے تيسرا اور يہودی اور قديم مصری حساب سے چوتھا دن ہے۔ "@ur . "جمعرات اسلامی حساب سے ہفتے کا پانچواں دن، يورپی و امريکی حساب سے چوتھا اور يہودی اور قديم مصری حساب سے پانچواں دن ہے۔"@ur . "جمعہ اسلامی حساب سے ہفتے کا چھٹا دن، يورپی و امريکی حساب سے پانچواں اور يہودی اور قديم مصری حساب سے چھٹا دن ہے۔"@ur . "لسان (زبان) ایک ایسا نظام ہے جس میں مختلف آوازوں اور اشاروں کی مدد سے ایک دوسرے سے رابطہ کیا جاتا ہے یا معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ اگرچہ انسانوں کے علاوہ مختلف جاندار آپس میں ترسیلِ معلومات کرتے ہیں مگر زبان سے عموماً وہ نظام لیا جاتا ہے جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے تبادلۂ معلومات و خیالات کرتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت بھی ہزاروں مختلف زبانوں کا وجود ہے جو بری تیزی سے ناپید ہو رہی ہیں۔ مختلف زبانوں کی تخلیق و ترقی کا تجزیہ لسانیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ زبانیں مصنوعی بھی ہوتی ہیں مثلاً وہ زبانیں جو شمارندہ (Computers) میں استعمال ہوتی ہیں۔ چیکوسلوواکیہ کی ایک مثل ہے کہ ایک نئی زبان سیکھو اور ایک نئی روح حاصل کرو: Learn a new language and get a new soul. "@ur . "ہفتہ اسلامی حساب سے ہفتے کا آخری دن، يورپی و امريکی حساب سے چھٹا اور يہودی اور قديم مصری حساب سے آخری دن ہے۔ مبت وقت سال مہینہ ہفتہ دن رات گھنٹہ منٹ سیکنڈ جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر "@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، مصری (ضدابہام) عرب جمہوریہ مصر یا مصر، جمهورية مصر العربية، بر اعظم افریقہ کے شمال مغرب اور بر اعظم ایشیا کے سنائی جزیرہ نما میں واقع ایک ملک ہے۔ مصر کا رقبہ 1،001،450 مربع کلو میٹر ہے۔ مصر کی سرحدوں کو دیکھا جائے تو مغرب میں لیبیا، جنوب میں سوڈان، مشرق میں بحیرہ احمر، شمال مشرق میں فلسطین شمال میں بحیرہ روم ہیں۔ آبادی کے حساب سے مصر دنیا کا پندھرواں اور افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ مصر کے 7 کروڑ 88 لاکھ لوگوں کی اکثریت دریائے نیل کے قریب رہتی ہے۔ اس ہی علاقے میں مصر کی قابل کاشت زمین بھی پائی جاتی ہے۔"@ur . "جون گريگورين سال کا چھٹا مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں گرمی کا موسم ہوتا ہے۔ اس کا نام قدیم روم کی دیوی یا خدا جونو (Juno) کے نام پر رکھا گیا جسے قدیم رومی ریاست کی حفاظت کی دیوی یا خدا مانتے تھے۔ 21 جون سال کا سب سے لمبا دن ہوتا ہے۔"@ur . "ستمبر گريگورين تقویمی سال کا نواں مہينہ ہے۔153 سال قبل مسیح سے پہلے یہ ساتواں مہینہ تھآ جس سے اس کا نام پڑا کیونکہ لاطینی زبان میں سپتم (septem) کا مطلب 'ساتواں' کے ہوتے ہیں۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں برسات کا موسم ختم ہوتا ہے اور خزاں کا موسم شروع ہوتا ہے۔"@ur . "Error: Image is invalid or non-existent."@ur . "نومبر گريگورين سال کا گيارہواں مہينہ ہے۔ پرانی رومی تقویم میں یہ نواں مہینہ ہوتا تھا چنانچہ اسے نومبر کہا جاتا تھا ۔ نوم (novem) لاطینی زبان میں 'نو' (9) کو کہا جاتا ہے۔ ۔شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں سردی کا موسم شروع ہوتا ہے۔"@ur . "علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ شبلی نعمانی اعظم گڑھ میں 1857ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ حبیب اللہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی سے ریاضی، فلسفہ اور عربی کا مطالعہ کیا۔ اس طرح انیس برس میں علم متدادلہ میں مہارت پیدا کر لی۔ 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ چلے گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔ مشہور تصانیف ١۔ الفاروق ٢۔ سوانح مولانا روم ٣۔ علم الکلام ٤۔المامون ٦۔موازنہ (دبیر و انیس) ٧۔ شعر العجم ٨۔ مقالات شبلی ٩۔ سیرت النعمان ١٠۔ سیرت النبی (کتاب)، سیرت النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شروع میں شبلی اپنے خاندانی اثر کے مطابق مذہبی لحاظ سے مضبوط فکر کے حامل ہوا کرتے تھے پھر سر سیّد احمد خان کی قائم شدہ علی گڑھ یونیورسٹی سے تعلق کے بعد شبلی کسی قدر آزاد خیال ہوگئے۔"@ur . "مئ گريگورين سال کا پانچواں مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں گرمی کا موسم ہوتا ہے۔ اس کا نام قدیم یونان کی دیوی مائیا کے نام پر رکھا گیا جو یونان اور روم میں زمین اور عورت کی زرخیزی کی دیوی یا خدا سمجھی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ اسے پہاڑوں کی دیوی یا خدا بھی سمجھا جاتا تھا۔"@ur . "مولانا رحمت اللہ کیرانویملف:RAHMAT."@ur . "اکتوبر گريگورين سال کا دسواں مہينہ ہے۔ پرانی رومی تقویم میں یہ آٹھواں مہینہ ہوتا تھا چنانچہ اسے اکتوبر کہا جاتا تھا اکتو (octo) یونانی زبان میں آٹھ کو کہا جاتا ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں خزاں کا موسم ہوتا ہے"@ur . ""@ur . "دیگر آیات و‌احدیث مبارکہ کے علاوہ عذاب قبر سورت غافر آیت ٤٦ سے ثابت ہے۔ (النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا ءَالَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ) سورة غافر آية ٤٦ اور وہ لوگ (فرعون اور اس کے ساتھی) صبح و‌شام آگ پر پیش کۓ جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (تو حکم ہوگا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں؛ قال ابن مسعود : إن أرواح آل فرعون ومن كان مثلهم من الكفار تحشر عن النار بالغداة والعشي فيقال هذه داركم . "@ur . ""@ur . "فروری گريگورين سال کا دوسرا مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں سردی کا موسم ہوتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں گرمیوں کا۔ فروری قدیم زمانہ میں سال کا آخری مہینہ ہوتا تھا اور اس میں سال کے باقی بچ جانے والے دن رکھے گئے اسی لیے اس میں کم دن ہیں۔ اس مہینہ کا نام قدیم زمانہ روم میں پاکیزگی (februum) پر رکھا گیا کیونکہ اس سال کے آخری مہینہ میں بہار شروع ہونے سے پہلے ایک میلہ لگتا تھا جس میں پاکیزگی اور صفائی حاصل کرنے کے لیے مختلف رسومات ادا کی جاتی تھیں۔"@ur . "مارچ گريگورين سال کا تيسرا مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں سردی کا موسم ختم ہوتا ہے اور شمالی نصف کرہ میں بہار کا آغاز ہوتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں خزاں کا آغاز ہے۔ قدیم روم میں یہ سال کا پہلا مہینہ ہوتا تھا۔ اس کا نام قدیم روم کے جنگ کے دیوتا مارس کے نام پر رکھا گیا تھا۔"@ur . "اگست گريگورين سال کا آٹھواں مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں برسات کا موسم ہوتا ہے۔ قدیم زمانے میں یہ سال کا چھٹا مہینہ تھا اور اسے سیکستیلیس (Sextilis) یعنی چھٹا کہتے تھے۔ مگر اس کا نام جولئین تقویم کی ابتداء کے وقت 450 قبل مسیح میں اگست رکھا گیا جو اصل میں روم کے پہلے بادشاہ آگستس (Augustus) کے نام پر تھا۔"@ur . ""@ur . "ویکیپیڈیا ایک ایسی مخزن العلوم ہے جو اپنے پڑھنے والوں کے اشتراک سے لکھی گئ ہے۔ یہ سايٹ ایک ویکی ویکی ہے، یعنی کوئی بھی کسی بھی مضمون میں 'صفحے کو ترمیم کریں' کا لنک کلک کر کہ صفحے میں ترمیم کر سکتا ہے۔"@ur . ""@ur . "حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہائت مقدس ہستی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائیوں میں دو طرح کے گروہ ہیں۔ ایک جو ان کو اللہ کا نبی مانتے ہیں اور دوسرا جو ان کو تثلیث کا ایک کردار مانتے ہیں اور خدا کا درجہ دیتے ہیں۔ بعض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خدا کا بیٹا ہیں مگر مسلمانوں اور کچھ عیسائیوں کے مطابق اللہ یا خدا ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد یا شریک نہیں۔ یہودی لوگ سرے سے انہیں نبی ہی نہیں مانتے بلکہ یہ بھی نہیں مانتے کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ مسلمان اور عیسائی دونوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے ایک کنواری ماں حضرت مریم علیہا السلام کے بیٹے پیدا ہوئے۔ عیسائی دیانت حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے جس کے لوگ دو ارب کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان انہیں اللہ کے برگزیدہ نبی مانتے ہیں جن کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے۔ یوں دنیا کی اکثریت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہائت اہم اور اللہ کے برگزیدہ لوگوں میں سے ہیں۔"@ur . ""@ur . "اظہار الحق دفاع اسلام اور رد عیسائیت کے موضوع پر لکھی گئی ایک کتاب ہے، جس کے مصنف مولانا رحمت اللہ کیرانوی ہیں جنہوں نے یہ کتاب ایک پادری کی کتاب میزان الحق کے جواب میں لکھی تھی۔ دونوں کتب عربی میں ہیں۔ اظہار الحق کا اردو ترجمہ مفتی محمد تقی عثمانی نے \"بائبل سے قرآن تک\" کے نام سے کیا ہے۔ یہ تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ انگریزی ترجمہ \"The Truth Revealed\" کے نام سے شائع ہو‌چکا ہے۔"@ur . "ماضی میں ہر تاریخ پر ہونے والے واقعات (یہ فہرست ابھی مکمل نہیں ہے) جنوری 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 فروری 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 مارچ 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 اپریل 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 مئی 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 جون 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 جولائی 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 اگست 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 ستمبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 اکتوبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 نومبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 دسمبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31"@ur . "مغربی / عیسائ کیلنڈر Gregorian calendar میں موجود مختلف مہینے۔ اس کیلنڈر میں سال کا آغاز جنوری میں ہوتا ہے۔ جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئ | جون | جلائ | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر اسلامی کیلنڈر میں موجود مختلف مہینے۔ اس کیلنڈر میں سال کاآغاز محرم میں ہوتا ہے۔ محرم | صفر | ربیع الاول | ربیع الثانی | جمادی الاول | جمادی الثانی | رجب | شعبان | رمضان | شوال | ذی قعد | ذو الحج"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جنوری گريگورين سال کا پہلا مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں سردی کا موسم ہوتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں گرمیوں کا۔ قدیم زمانہ میں یہ سال کا گیارہواں مہینہ شمار ہوتا تھا۔ اس کا نام قدیم روم کے دروازوں کے دیوتا جینس (Janus) کے نام پر رکھا گیا تھا۔ جنوری کی تواریخ 1 | 2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 | 31 مبت سال کے مہینے اور دنجنوری 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31فروری 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29مارچ 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31اپریل 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30مئی 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31جون 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30جولائی 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31اگست 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31ستمبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30اکتوبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31نومبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30دسمبر 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31:مزید دیکھئے: جنوری 0 جنوری  · 30 فروری  · 31 فروری  · 0 مارچ "@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "21 اپریل 1938 کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال اس جہان سے رخصت ہوئے- 19 اپریل | 20 اپریل | 21 اپریل | 22 اپریل | 23 اپریل"@ur . ""@ur . "پیر عربی لحاظ سے يوم الاثنين، یعنی ہفتے کا دوسرا دن، یورپی و امریکی حساب سے پہلا اور یہودی اور قدیم مصری حساب سے دوسرا دن ہے۔"@ur . "اپریل گریگورین سال کا چوتھا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں شمالی نصف کرہ میں بہار کا موسم ختم ہوتا ہے اور گرمی کا موسم شروع ہوتا ہے۔ ایک خیال کے مطابق اس کا نام لاطینی Aprilis پر رکھا گیا جس کا مطلب شروع ہونا یا کھلنا ہے کیونکہ اس ماہ میں درخت وغیرہ کے کھل کر پتے اگنا شروع ہوتے ہیں مگر تاریخ دان اس پر کچھ زیادہ متفق نہیں۔"@ur . "دسمبر گریگورین سال کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔ پرانی رومی تقویم میں یہ دسواں مہینہ تھا چنانچہ اسے دسمبر کہا جاتا تھا۔ دسم (decem) کا مطلب لاطینی میں دسویں کے ہوتے ہیں۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہینے میں سردی کا موسم ہوتا ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں گرمیاں ہوتی ہیں۔ دسمبر كى 25 تاريخ حضرت عيسى علیہ السلام اور قائد اعظم محمد علی جناح كے يوم پيدائش طور پر منائی جاتى ہے"@ur . "ھندوستان کی ایک زبان۔ ریاست آسام میں بولی جانے والی زبان۔"@ur . "بغداد عراق کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ ماضی میں خلافت عباسیہ کا مرکز تھا۔ اسے منگول لشکروں نے تاراج کیا۔ شہر کی آبادی ساٹھ لاکھ ہے جو اسے عراق کا سب سے بڑا اور عالم عرب کا آبادی کے لحاظ سےقاہرہ کے بعد دوسرا بڑا شہر بناتی ہے۔ اس شہر میں شیخ عبد القادر جیلانی کا مزار بھی ہے۔ دجلہ کےکنارے واقع جدید شہر کی تاریخ کم از کم آٹھویں صدی عیسویں سے منصوب ہے جب کہ آبادی اس سے بھی پہلے تھی ۔ کسی دور میں دارالاسلام اور مسلم دنیا کا مرکز یہ شہر، 2003 سے جاری عراق جنگ کی وجہ سے آج انتشار کا شکار ہے ۔"@ur . "لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔ فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اعراض اور مقصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیا کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔ فلسفہ کو ان معنوں میں ’’ام العلوم‘‘ کہہ سکتے ہیں کہ یہ موجودہ دور کے تقریباً تمامی علوم کا منبع و ماخذ ہے۔ ریاضی، علم طبیعیات، علم کیمیا، علم منطق، علم نفسیات، معاشرتی علوم سب اسی فلسفے کے عطایا ہیں۔"@ur . ""@ur . "اس روز مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ 29 اپریل | 30 اپریل | 1 مئی | 2 مئی | 3 مئی"@ur . "The election for 2005 now opened. Please translate and post the election info (along with a link to your language subpage) to the Wikimedia project on which you are active. Only User:Danny, User:Aphaia, User:Datrio or User:BjarteSorensen may edit this page on meta. Hello Everyone, The 2005 elections for the Board of Trustees of the Wikimedia Foundation will start soon. It is You, Wikimedians, who will choose two representatives of Wikimedia contributors from around the world."@ur . ""@ur . ""@ur . "روس شمالی یوریشیائی ملک ہے۔ یہ ایک وفاقی جمہوریہ ہے۔ روسی سوشلسٹ ریاستوں کا مجموعہ (جسے اختصار سے یو ایس ایس آر یعنی USSR بھی کہا جاتا ہے) کو عام طور پر سویت یونین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آئینی اعتبار سے سوشلسٹ ریاست جو کہ یوریشیا میں 1922 سے 1991 تک قائم رہی۔ اس کو بالعموم روس یعنی رشیا بھی کہا جاتا تھا جو کہ غلط ہے۔ روس یعنی رشیا اس یونین کی سب سے زیادہ طاقتور ریاست کا نام ہے۔ 1945 سے لے کر 1991 یعنی تحلیل تک اس کو امریکہ کے ساتھ دنیا کی ایک سپر پاور مانا جاتا تھا۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ شمالی امریکہ میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس بھی کہتے ہیں جبکہ امریکہ کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔ ریاستہائے متحدہ شمالی امریکہ کا دوسرا اور دنیا کا تیسرا (یا چوتھا) بڑا ملک ہے۔ اس کے شمال میں کینیڈا، جنوب میں میکسیکو، مشرق میں بحر اوقیانوس اور مغرب میں بحر الکاہل واقع ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ ایک وفاقی آئینی ریاست ہے اور اس کا دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی ہے۔ 37 لاکھ مربع میل یعنی 96 لاکھ مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا یہ ملک دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جس میں کل تیس کروڑ سے زائد باشندے آباد ہیں۔ امریکی فوج، معشیت، ثقافت اور سیاسی اثر و رسوخ میں انیسیوں اور بیسویں صدی میں بڑھا ہے۔ روس کے زوال کے بعد جب سرد جنگ ختم ہوئی تو امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور کے طور پر ظاہر ہوا اور اب امریکہ دنیا بھر میں کھلا مکھلا مداخلت کر رہا ہے۔"@ur . "توحید کے معنی ہیں کہ خالق و‌مالک کائنات کو ایک جاننا۔ اللہ تعالٰی کی وحدانیت کو عموماً سمجھانے کی خاطر تین اجزاء میں تقسیم کیا جاتا ہے؛"@ur . "دینی معاملات میں اپنے اوپر کیتھولک کلیسا اور اس کے سربراہ پاپاۓ روم کی حکمرانی قبول کرنے والے عیسائیوں کو کیتھولک عیسائی کہا جاتا ہے۔"@ur . "مملکت متحدۂ برطانیہ کبیر و شمالی آئر لینڈ (United Kingdom of Great Britain and Northern Ireland)، جسے عام طور پر \"برطانیہ\" کے طور پر جانا جاتا ہے، شمال مغربی یورپ کا ایک ملک ہے۔ یہ جزیرہ برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کے علاوہ ملحقہ سمندر کے مختلف جزائر پر پھیلا ہوا ہے۔ برطانیہ کے چاروں طرف بحر اوقیانوس اور اس کے ذیلی بحیرے ہیں جن میں بحیرہ شمال، رودباد انگلستان، بحیرہ سیلٹک اور بحیرہ آئرش شامل ہیں۔ برطانیہ چینل سرنگ کے ذریعے فرانس سے منسلک ہے جو رودباد انگلستان کے نیچے سے گذرتی ہے جبکہ شمالی آئرلینڈ جمہوریہ آئرلینڈ کے ساتھ ملتا ہے۔ برطانیہ ایک سیاسی اتحاد ہے جو 4 ممالک انگلستان، اسکاچستان، ویلز اور شمالی آئرلینڈ سے مل کر بنا ہے۔ ان کے علاوہ دنیا بھر میں برطانیہ کے دیگر کئی مقبوضات بھی ہیں جن میں برمودا، جبل الطارق یا جبرالٹر، مونٹسیرٹ اور سینٹ ہلینا بھی شامل ہیں۔ برطانیہ ایک آئینی بادشاہت ہے جو دولت مشترکہ کے 16 ممالک کی طرح ملکہ ایلزبتھ دوم کو اپنا حکمران تصور کرتی ہے۔ برطانیہ جی 8 کا رکن اور انتہائی ترقی یافتہ ملک ہے۔ اس کی معیشت دنیا کی پانچویں اور یورپ کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے جس کا اندازہ 2.2 کھرب امریکی ڈالرز ہے۔ برطانیہ آبادی کے لحاظ سے یورپی یونین کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے جس کی آبادی 60.2 ملین ہے۔ برطانیہ شمالی اوقیانوسی معاہدہ اور اقوام متحدہ کا بانی رکن اور سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔ برطانیہ دنیا کی بڑی جوہری طاقتوں میں سے ایک ہے۔ یہ یورپی یونین کا بھی رکن ہے۔ سلطنت برطانیہ کے خاتمے کے باوجود انگریزی زبان کے عالمی استعمال اور دولت مشترکہ کے باعث برطانیہ کے اثرات ابھی بھی دنیا پر باقی ہیں۔"@ur . "اعلٰی کے معنی ہیں دوسروں سے اونچا۔ کسی کو اعلٰی حضرت کہنے کا مطلب ہے کہ وہ کہنے والے کے نزدیک دینی یا دنیاوی لحاظ سے‌ اونچے مرتبے پر فائز ہے۔ امام احمد رضا خان بریلوی کو بھی اعلٰی حضرت کہا جاتا ہے۔ حیدر آباد دکن کے بادشاہ نظام حیدر‌آباد کو بھی اعلٰی حضرت کہا جاتا تھا۔"@ur . "Please translate and post this, then change the original election notice accordingly (see 1 for an example), and notify us on 2. Thank you. Election Notice Given the response of many respected users, we have decided to adopt a new election system. Each voter will be allowed to vote for as many of the candidates as they see fit for each position. The candidate with the most votes for each position, will be declared the winner. In the event of a tie, a run off election will be announced."@ur . "جولائی گريگورين سال کا ساتواں مہينہ ہے۔ شمالی نصف کرہ میں اس مہينے ميں گرمی کا موسم ختم ہوتا ہے اور برسات کو موسم شروع ہوتا ہے۔ جولائی کا پرانا نام تھا جسے جولئیس سیزر (Julius Caesar) کے نام پر بدل کر جولائی رکھا گیا کیونکہ وہ اس ماہ میں پیدا ہوا تھا۔ اس سے پہلے اسے لاطینی لفظ کویتیلیس (Quintilis) کہا جاتا تھا جس کا مطلب پانچواں کے ہوتے ہیں کیونکہ قدیم تقویم میں جولائی سال کا پانچواں مہینہ تھا۔"@ur . "کیتھولک کلیسیا یا رومی کیتھولک کلیسیا ایک مسیحی کلیسیا ہے جو کہ پاپاۓ روم کے ساتھ مکمل اشتراک میں ہے۔ موجودہ پاپاۓ روم پوپ بینیڈِکٹ شانزدہم ہیں۔ کیتھولک کلیسیا اپنی بنیاد اصل مسیحی برادری کو مانتی ہے جوکہ خداوند یسوع مسیح نے خود قائم کی تھی اور جس کی کفالت بارہ رُسُل خصوصاً مقدس پطرس نے کی تھی۔ کیتھولک کلیسیا تمام مسیحی کلیسیائوں میں سے سب سے بڑی کلیسیا ہے جوکہ تمام مسیحیوں میں سے تقریباً نصف کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے منظم مذہبی اکائی ہے۔Statistical Yearbook of the Church, کے مطابق سن 2005 میں کیتھولک کلیسیا کے مندرج ارکان کی تعداد 1,114,966,000 یعني دنیا کی کل آبادی کا تقریباً چھٹا حصہ ہے۔ عالمگیر کیتھولک کلیسیا غربی یا لاطينی کلیسیا اور بائیس خودمختار شرقی کیتھولک کلیسیائوں پر مشتمل ہے۔ یہ تمام پاپاۓ روم بشمول کلیہ اُسقُفان کو اپنا حتمی دینی فیصل مانتے ہیں۔"@ur . "Novel ناول اطالوی زبان کے لفظ Noveelaسے نکلا ہے ۔لغت کے اعتبار سے ناول کے معنی نادر اور نئی بات کے ہیں۔ لیکن صنف ادب میں اس کی تعریف بنیادی زندگی کے حقائق بیا ن کرنا ہے۔ ناول کی اگر جامع تعریف کی جائے تو وہ کچھ یوں ہو گی ”ناول ایک نثر ی قصہ ہے جس میں پوری ایک زندگی بیا ن کی جاتی ہے۔“ناول کے عناصر ِ ترکیبی میں کہانی ، پلاٹ ، کردار ، مکالمے ، اسلوب اور موضوع وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "پنجابی (Punjabi language) ایک ہند یورپی زبان ہے جو کہ باشندگان پنجاب میں مروج ہے۔ پنجابی بولنے والوں میں ہندومت، سکھ مت، اسلام، اور مسیحیت کے پیروکار شامل ہیں۔ اول الذکر مذہب کے علاوہ باقی تینوں مذاہب میں اس زبان کو خاص حیثیت حاصل رہی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان میں کیے گیے مردم شماریوں کے مطابق دنیا میں پنجابی بولنے والوں کی تعدا 14-15کروڑ سے زائد ہے ۔ اس زبان کے بہت سے لہجے ہیں جن میں سے ماجھی لہجے کو ٹکسالی مانا جاتا ہے۔ یہ لہجہ پاکستان میں لاہور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ کے اطراف میں جبکہ ہندوستان میں امرتسر اور گورداسپور کے اضلاع میں مستعمل ہے۔ایس. "@ur . "اسلامی جامعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث مبارکہ کی سب سے اہم کتب صحیح بخاری اور صحیح مسلم پڑھانے والے استاد کو شیخ الحدیث کہا جاتا ہے۔ شیخ الحدیث کو جامعہ کی کلیہ حدیث کا صدر بھی کہا جاسکتا ہے۔ عموماً شیخ الحدیث کی نشست پر اساتذہ میں سے بڑے عالم کو رکھا جاتا ہے۔"@ur . "مسلمان سے مراد وہ شخص ہے جو دینِ اسلام پر یقین رکھتا ہو۔ اگرچہ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق اسلام خدا کا دین ہے اور یہ دین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پہلے بھی موجود تھا اور جو لوگ اللہ کے دین پر عمل کرتے رہے وہ مسلمان ہیں۔ مثلاً قرآن کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی مسلمان تھے۔ مگر آج کل مسلمان سے مراد اسے لیا جاتا ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لائے ہوئے دین پر عمل کرتا ہو اور یقین رکھتا ہو۔"@ur . "- اعلٰی حضرت - شیخ الحدیث -"@ur . "یہ مضمون معاشری عدل و انصاف سے متعلق قانون کے بارے میں ہے، قانون کے مزید استعمالات کیلیۓ دیکھیۓ قانون (ضدابہام) قانون دراصل اجتماعی اصولوں پر مشتمل ایک ایسا نظام ہوتا ہے کہ جسکو کسی ادارے کی جانب سے کسی معاشرے کو منظم کرنے اور اسکو تضبیط (control) کرنے کیلیۓ نافذ کیا جاتا ہے اور اس ہی پر اس معاشرے کے اجتماعی رویوں کا دارومدار ہوتا ہے۔ اگر الفاظ کو وسعت دی جاۓ تو یوں کہا جاۓ گا کہ قانون ؛ رسمی (official) اصول اور نظمیت (regulation) کا ایک ایسا نظام ہے جو قانون اساسی (constitutions)، تشریع یعنی وضع قانون (legislation)، عدالتی راۓ (judicial opinons) اور اسبق (precedent) جیسے شعبہ جاتِ عدل و انصاف اور حکومتی تضبیط پر محیط ہوتا ہے اور اسے معاشرے پر لاگو کرنے یا نافذ کرنے کیلیۓ (جب اور جتنی ضرورت پڑے) ریاستی طاقت کو استعمال میں لایا جاسکتا (یا لایا جاتا) ہے۔ قانون چونکہ مکمل معاشرے پر لاگو کیا جاتا ہے اس لیۓ یہ اس معاشرے میں بسنے والے ہر ہر فرد کی زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک قانون عہد (contract law) ، جو ہر خریدی جانے والی چیز کی نظمیت کرتا ہے خواہ وہ ایک بعید نما ہو یا ایک مالیاتی پرزے (financial instrument) سے متعلق کسی ماخوذہ بازار (derivatives market) سے خریدا گیا کوئی مبادلیہ (swaption) ہو۔ اسی طرح قانون جائداد (property law) ، جو غیرمنقولہ جائداد (real property) جیسے گھر ، عمارت اور املاک (estate) وغیرہ کو خریدنے ، بیچنے اور کرایے پر دینے سے متعلق لوازمات اور فرائض کا تعین کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . "شمال مغربی یورپ میں واقع ایک ملوکیت۔ یورپی یونین اور نیٹو کے مراکز یہاں قائم ہیں۔"@ur . "بحر اوقیانوس دوسرا بڑا سمندر ہے جو سطح زمین کے 5/1 حصے کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس ‏کا انگریزی نام اٹلانٹک اوشن (‏Atlantic Ocean‏) یونانی لوک کہانیوں سے لیا گیا ہے۔ ‏اٹلانٹک کا مطلب \"اطلس کا بیٹا\" ہے۔ یہاں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ دراصل عربی میں، --- اوقیانوس --- Ocean یا بحر ہی کو کہا جاتا ہے، لیکن اردو میں عموما اوقیانوس سے مراد Atlantic Ocean لی جانے لگی ہے لہذا یہاں \"بحر اوقیانوس\" کو Atlantic Ocean کے متبادل کے طور استعمال کیا گیا ہے۔ اور عربی میں بھی اگر اسکی اصل الکلمہ تلاش کی جاۓ تو تانے بانے ایک یونانی لفظ Okeanos تک لے جاتے ہیں کہ جس سے عربی کا اوقیانوس ماخوذ ہے، اور پھر Okeanos کی ماخوذیت بذات خود ایک تک جاتی ہے کہ جہاں د گا ئیا (Gaia) اور دیوتا یورنس (Uranus) کی جفت گیری سے ایک بیٹا پیدا ہوا جسکا نام Oceanus تھا۔ ‏ اس بحر کا حوض انگریزی کے حرف ‏S‏ کی شکل میں شمالا جنوبا لمبائی میں پھیلا ہوا ہے۔ ‏اس کو استوا مخالف رو قریبا 8 درجے شمالی عرض بلد پر شمالی اوقیانوس اور جنوبی ‏اوقیانوس میں تقسیم کرتی ہے۔ اس کو مغرب میں شمالی و جنوبی امریکہ اور مشرق میں یورپ ‏و افریقہ نے گھیرا ہوا ہے۔ یہ بحر شمال میں بحر منجمد شمالی اور جنوب میں آبنائے ڈریک ‏کے ذریعہ بحر الکاہل سے ملا ہوا ہے۔ بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان ایک ‏مصنوعی رابطہ نہر پانامہ کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔ مشرق میں بحر اوقیانوس اور بحر ہند ‏کو تقسیم کرنے والا خط 20 درجے مشرقی نصف النہار ہے جو کیپ اگلہاس سے انٹارکٹکا تک ‏ہے۔ بحر اوقیانوس کو بحر منجمد شمالی سے ایک خط علیحدہ کرتا ہے جو گرین لینڈ سے ‏شمال مغربی آئس لینڈ اور پھر شمال مشرقی آئس لینڈ سے سپٹسبرگن کی انتہائی جنوبی نوک ‏تک اور پھر شمالی ناروے میں شمالی کیپ تک جاتا ہے۔ بحر اوقیانوس زمین کے قریبا 20٪ حصے کو گھیرے ہوئے ہے اور پھیلاؤ میں صرف بحر ‏الکاہل سے چھوٹا ہے۔ اپنے ملحقہ سمندروں سمیت اس کا رقبہ تقریبا 106400000 مربع ‏کلومیٹر (41100000 مربع میل) اور ان سمندروں کے بغیر اس کا رقبہ تقریبا 82400000 ‏مربع کلومیٹر (31800000 مربع میل) ہے۔ ملحقہ سمندروں کے ساتھ‍ اس کا حجم 354700000 ‏مکعب کلومیٹر (85100000 مکعب میل) اور ان کے بغیر اس کا حجم 323600000 مکعب ‏کلومیٹر (77640000 مکعب کلومیٹر) ہے۔ بحر اوقیانوس کی اوسط گہرائی ملحقہ سمندروں سمیت 3332 میٹر (10932 فٹ) اور ان کے ‏بغیر اوسط گہرائی 3926 میٹر (12881 فٹ) ہے۔ اس کی سب سے زیادہ گہرائی پورٹو ریکو ‏گھاٹی میں ہے جہا ں اس کی گہرائی 8605 میٹر (28232 فٹ) ہے۔ بحر اوقیانوس کی چوڑائی ‏متغیر ہے۔ اس کی کم سے کم چوڑائی برازیل اور لائیبیریا کے درمیان 2848 کلومیٹر (1770 ‏میل) اور زیادہ سے زیادہ سے چوڑائی ریاستہائے متحدہ امریکہ اور شمالی افریقہ کے درمیان ‏‏4830 کلومیٹر (3000 میل) ہے۔ بحر اوقیانوس کا ساحل کٹا پھٹا ہے اور بہت سی کھاڑیوں، خلیجوں اور سمندروں میں پھیلا ہوا ‏ہے جن میں بحیرۂ کیریبین، خلیج میکسیکو، خلیج سینٹ لارنس، بحیرۂ روم، بحیرۂ اسود، بحیرۂ ‏شمال، بحیرۂ لیبریڈور اور بحیرۂ نارویجن-گرین لینڈ شامل ہیں۔ بحر اوقیانوس میں موجود جزائر ‏میں جزائر فارو، گرین لینڈ، آئس لینڈ، راکال، جزائر برطانیہ، آئر لینڈ، فرنینڈو ڈی نورونہا، ‏ازورز، جزائر میڈیرا، کانریز، کیپ وردے، ساؤ ٹامے اور پرنسیپی، نیوفاؤنڈ لینڈ، برمودا، ‏ویسٹ انڈیز، اسینشن، سینٹ ہیلینا، ٹرینڈاڈ، مارٹن واز، ٹرسٹن ڈا کنہا، جزائر فاک لینڈ، جزیرۂ ‏جنوبی جارجیا شامل ہیں۔ ثقافتی اہمیت: ماورائے اوقیانوس کا سفر امریکا مےں مغربی تہذیب کے فروغ کا باعث بنا ہے،اس کے علاوہ شمالی امریکااوریورپ کے مابین بحرِ اوقیا نوس کے لئے The Pond (تالاب) کی اصطلاح ثقافتی اور جغرافیائی صورت اختیار کر گئی ہے،چنانچہ اکثر امریکی،یورپ خصوصاً اہلِ برطانیہ کے لئے \"across The pond\"(تالاب پار) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ ثقافتی اہمیت: ماورائے اوقیانوس کا سفر امریکا میں مغربی تہذیب کے فروغ کا باعث بنا ہے،اس کے علاوہ شمالی امریکااوریورپ کے مابین بحرِ اوقیا نوس کے لئے The Pond (تالاب) کی اصطلاح ثقافتی اور جغرافیائی صورت اختیار کر گئی ہے،چنانچہ اکثر امریکی،یورپ خصوصاً اہلِ برطانیہ کے لئے \"across The pond\"(تالاب پار) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "یورپ (europe) دنیا کے سات روایتی براعظموں میں سے ایک ہے تاہم جغرافیہ دان اسے حقیقی براعظم نہیں سمجھتے اور اسے یوریشیا کا مغربی جزیرہ نما قرار دیتے ہیں۔ اصطلاحی طور پر کوہ یورال کے مغرب میں واقع یوریشیا کا تمام علاقہ یورپ کہلاتا ہے۔ یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی، مغرب میں بحر اوقیانوس، جنوب میں بحیرہ روم اور جنوب مشرق میں بحیرہ روم اور بحیرہ اسود کو ملانے والے آبی راستے اور کوہ قفقاز ہیں۔ مشرق میں کوہ یورال اور بحیرہ قزوین یورپ اور ایشیا کو تقسیم کرتے ہیں۔ یورپ رقبے کے لحاظ سے آسٹریلیا کو چھوڑ کر دنیا کا سب سے چھوٹا براعظم ہے جس کا رقبہ ایک کروڑ چالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے جو زمین کے کل رقبے کا صرف دو فیصد بنتا ہے۔ یورپ سے بھی چھوٹا واحد براعظم آسٹریلیا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ تیسرا سب سے بڑا براعظم ہے جس کی آبادی 71 کروڑ ہے جو دنیا کی کل آبادی کا 11 فیصد بنتا ہے۔ یورپی اتحاد"@ur . "ریاضی کا لفظ ریاضت سے بنا ہے جسکا مطلب ، سیکھنا یا مشق کرنا ، پڑھنا ہوتا ہے ، جبکہ انگریزی میں بھی mathematics کا لفظ یونانی کے mathema سے ماخوذ ہے جسکا مطلب سیکھنا یا پڑھنا ہے۔ علم الریاضی دراصل ، اعداد کے استعمال کے ذریعے مقداروں کے خواص اور ان کے درمیان تعلقات کی تحقیق اور مطالعہ کو کہا جاتا ہے، اسکے علاوہ اسمیں ساختوں ، اشکال اور تبدلات سے مطعق بحث بھی کی جاتی ہے۔ اس علم کے بارے میں گمان غالب ہے کہ اسکی ابتداء یا ارتقاع دراصل گننے ، شمار کرنے ، پیمائش کرنے اور اشیاء کی اشکال و حرکات کا مطالعہ کرنے جیسے بنیادی عوامل کی تجرید (abstraction) اور منطقی استدلال (logical reasoning) کے زریعے ہوا۔ ریاضی داں ، ان تصورات و تفکرات کی جو اوپر درج ہوۓ ہیں ، چھان بین کرتے ہیں اور ان سے متعلق بحث کرتے ہیں ۔ انکا مقصد نۓ گمان کردہ خیالات (conjectures) کے لیۓ صیغے (formulae) اخذ کرنا ہوتا ہے ، اور پھر احتیاط سے چنے گۓ مسلمات (axioms) اور تعریفوں اور قواعد کی مدد سے ریاضی کے اخذ کردہ صیغوں کو درست ثابت کرنا ہوتا ہے۔ بنیادی قسم کی ریاضی کی معلومات کا استعمال زمانہ قدیم سے ہی مشتہر ہے اور قدیم مصر ، بین النہرین و قدیم ہندوستان کی تہذیبوں میں اسکے آثار ملتے ہیں ۔ آج دنیا بھر میں علم ریاضی سائنس ، ہندسیات (engineering) ، طب اور معاشیات سمیت تمام شعبہ ہاۓ علم میں استعمال کیا جارہا ہے اور ان اہم شعبہ جات میں استعمال ہونے والے ریاضی کو عموما نفاذی ریاضی (applied mathematics) کہا جاتا ہے کہ ان شعبہ جات پر ریاضی کا نفاذ کرکے اور ریاضی کی مدد لے کر نہ صرف نئے ریاضیاتی پہلوؤں کی دریافتوں کا راستہ کھل جاتا ہے بلکہ بعض اوقات ریاضی اور دیگر شعبہ جات کے ادغام یا ملاپ سے ایک بالکل نیا شعبہ علم وجود میں آجانے کی مثالیں بھی موجود ہیں۔"@ur . "عطارد نظام شمسی کا پہلا اور سورج سے قریب ترین سیارہ ہے۔ یہ زمین کے مقابلہ میں ایک چھوٹا سیارہ ہے۔ درحقیقت یہ نظام شمسی کا سب سے چھوٹا سیارہ ہے جس کا خط استوا کا رداس 2439۔7 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی بیرونی سطح craters یعنی چھوٹے بڑے گڑھوں سے بھری پڑی ہے۔ یہ سورج کے گرد ایک چکر 88 دنوں میں مکمل کرتا ہے۔ عطارد اور زہرہ دونوں صبح اور شام کے ستارے لگتے ہیں، مگر عطارد کو دیکھنا زیادہ مشکل ہے۔ عطارد زمیں سے دیکھتے ہوئے درحقیقت کافی روشن نظر آتا ہے، مگر سورج کے قریب ہونے کی وجہ سے اس کو دیکھنا کافی مشکل ہے۔ نیوٹن کے طریقے سے اس کا نکالا ہوا مدار اس کے اصل مدار سے کچھ مختلف تھا، اس فرق کو آئن سٹائن کی عمومی اضافیت کے نظریہ کی مدد سے بیسوِیں صدی میں سمجھا گیا ہے۔"@ur . "افریقہ (africa) رقبے کے لحاظ سے کرہ ارض کا دوسرا بڑا بر اعظم، جس کے شمال میں بحیرہ روم، مشرق میں بحر ہند اور مغرب میں بحر اوقیانوس واقع ہے۔ دلکش نظاروں، گھنے جنگلات، وسیع صحراؤں اور گہری وادیوں کی سرزمین جہاں آج 53 ممالک ہیں جن کے باسی کئی زبانیں بولتے ہیں۔ افریقہ کے شمالی اور جنوبی حصے نہایت خشک اور گرم ہیں جن کا بیشتر حصہ صحراؤں پر پھیلا ہوا ہے۔ خط استوا کے ارد گرد گھنے جنگلات ہیں۔ مشرقی افریقہ میں عظیم وادی الشق کے نتیجے میں گہری وادیاں تشکیل پائیں جن میں کئی بڑی جھیلیں بھی واقع ہیں۔ براعظم کے مغرب میں دریائے نائجر بہتا ہے جو وسیع دلدلی ڈیلٹا بناتا ہوا بحر اوقیانوس میں جا گرتا ہے۔اس کے مشرق میں دریائے کانگو افریقہ کے گھنے استوائی جنگلات سے گزرتا ہے۔ براعظم کے مشرقی حصے میں عظیم وادی الشق اور ایتھوپیا کے بالائی میدان ہیں۔ قرن افریقہ براعظم کا مشرق کی جانب آخری مقام ہے۔ صحرائے اعظم شمالی افریقہ کے بیشتر حصے پر پھیلا ہوا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے۔ اس عظیم صحرا کا ایک چوتھائی حصہ ریتیلے ٹیلوں پر مشتمل ہے جبکہ بقیہ پتھریلے خشک میدان ہیں۔ براعظم کے دیگر بڑے صحراؤں میں نمیب اور کالاہاری شامل ہیں۔ صحرائے اعظم کے جنوب میں صحرائی اور جنگلی علاقوں کو چھوڑ کر پورے براعظم میں گھاس کے وسیع میدان ہیں جو سوانا کہلاتے ہیں۔ یہی میدان ہاتھی سمیت افریقہ کے دیگر مشہور جانوروں کے مسکن ہیں۔ مشرق میں عظیم وادی الشق ہے، جو دراصل زمین میں ایک عظیم دراڑ کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ یہ عظیم دراڑ جھیل نیاسا سے بحیرہ احمر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر یہ دراڑ مزید پھیلتی گئی تو ایک دن قرن افریقہ براعظم سے الگ ہو جائے گا۔ خط استوا کے ساتھ ساتھ بارشوں کے باعث گھنے جنگلات واقع ہیں یہاں کا موسم گرم اور نمی سے بھرپور ہے۔ 1960ء کی دہائی تک افریقہ کا بیشتر حصہ یورپی ممالک کے قبضے میں تھا اور طویل غلامی کے بعد 1980ء کی دہائی تک تقریباً تمام ممالک کو آزادی مل گئی لیکن ان کے وسائل نو آبادیاتی دور میں غصب کر لیے گئے تھے اس لیے اقتصادی و معاشی طور پر وہ آج تک نہ سنبھل سکے اور غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بڑے پیمانے پر جہالت کے باعث نسلی و قومی تعصب نے بھی افریقی عوام کے دلوں میں جڑیں پکڑیں جس کے نتیجے میں خوفناک جنگیں اور خانہ جنگیاں ہوئیں جن میں لاکھوں انسان اجل کا نشانہ بن گئے۔ افریقہ کے 15 ممالک ایسے ہیں جن کی سرحدیں سمندر سے نہیں ملتیں جس کے باعث تجارت اور مواصلات کے رابطے محدود ہیں۔ افریقہ کی بیشتر آبادی دیہات میں رہتی ہے لیکن چند بڑے شہر بھی ہیں جن میں قاہرہ قابل ذکر ہے، کی آبادی 65 لاکھ ہے اور یہ براعظم کا سب سے بڑا شہر ہے۔ شمالی اور مشرق کے بیشتر ممالک کا مذہب اسلام ہے اور وہ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عالمی اسلامی اخوت کے گہرے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا براعظم ہونے کے باوجود افریقہ کی آبادی زیادہ نہیں خصوصاً صحرائی علاقوں میں آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر آبادی پانی کے ذخائر اور زرخیز علاقوں میں ہے۔ افریقہ میں شرح پیدائش بہت زیادہ ہے اس لیے آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ افریقہ کی بیشتر عوام کا طرز زندگی انتہائی سادہ ہے لیکن مغربی اشیاء کے استعمال کے رحجان میں اب اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی ممالک میں تعلیم عام کرنے کے منصوبہ جات کے تحت خواندگی اور صحت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ افریقہ معدنیات سے مالا مال ہے اور نو آبادیاتی دور میں اسی دولت نے اسے غلامی کے طویل دور میں دھکیل دیا۔ یہاں پائی جانے والی معدنیات میں تیل، سونا، تانبا اور ہیرا خصوصاً قابل ذکر ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ یہیں سے نکالا جاتا ہے۔ کسی زمانے میں مالی میں دنیا میں پیدا ہونے والے نصف سے زائد سونا نکالا جاتا تھا۔ کئی ممالک میں کان کنی اہم ترین صنعت ہے۔ براعظم کے جنوبی علاقوں خصوصاً جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ کانیں ہیں جہاں سے ہیرے، سونا، یورینیم اور تانبا نکالا جاتا ہے۔ تانبے کے سب سے زیادہ ذخائر جمہوریہ کانگو اور زیمبیا میں پائے جاتے ہیں ۔ تیل الجزائر، انگولا، مصر، لیبیا اور نائجیریا میں نکلتا ہے۔ افریقہ میں مختلف اقسام کے ماحول میں مختلف فصلیں بھی ہوتی ہیں۔ منطقہ حارہ کے علاقوں میں ربڑ اور کیلا اہم کاشت ہے جبکہ مشرقی افریقہ چائے اور کافی کی کاشت کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے جن میں کینیا قابل ذکر ہے۔ افریقہ کی بیشتر صنعتیں خام مال پر عمل پر انحصار کرتی ہیں۔ چند افریقی ممالک کی صنعت ایک ہی فصل یا معدنی وسیلے پر منحصر ہے لیکن کئی شہروں میں مختلف صنعتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ شمالی افریقہ کے ممالک، نائجیریا اور جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ صنعتیں ہیں۔ براعظم میں سب سے زیادہ تیل شمالی افریقہ کے مسلم ممالک اور مغرب میں بحر اوقیانوس کے ساتھ ساتھ واقع زیریں ممالک میں نکالا جاتا ہے۔ افریقہ دنیا کا گرم ترین براعظم ہے جہاں صحرائے اعظم میں 122 ڈگری فارن ہائٹ تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شمالی ساحلی علاقے انتہائی گرم اور خشک ہیں اور بارش بہت کم ہوتی ہے۔ ساحلی علاقوں سے جنوب کی طرف صحرائے اعظم بیابان اور تیز خشک ہواؤں کا علاقہ ہے۔ اس کے جنوب میں ساحل کا علاقہ واقع ہے جہاں درختوں کی کٹائی صحرائے اعظم کو جنوب کی طرف مزید پھیلنے کا موقع دے رہی ہے۔ خط استوا کے قریب بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اور اسی لیے مغربی اور وسطی علاقوں میں گھنے جنگلات ہیں۔ مزید جنوب میں موسم بہت خشک ہے اور قحط سالی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ زمین کے معیار کے مطابق افریقہ میں مختلف اقسام کی زراعت ہوتی ہے۔ پہاڑی علاقوں جیسے روانڈا، یوگینڈا اور کینیا میں چائے کاشت کی جاتی ہے۔ شمالی میں جہاں پانی وافر مقدار میں موجود نہیں غذائی اجناس مقامی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کاشت کی جاتی ہے جبکہ نقد فصلیں جیسے پھل، کھجور اور زیتون برآمد کیے جاتے ہیں۔ مغربی افریقہ میں مونگ پھلیاں، کوکوا اور کافی کاشت ہوتی ہے۔ جنوبی حصے میں جنوبی افریقہ میں مختلف اقسام کی کاشت ہوی ہے جن میں پھل برآمد کیے جاتے ہیں اور انگوروں سے شراب کشید کی جاتی ہے۔"@ur . "نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔ عام مفہوم میں نظام شمسی کا اچھی طرح معلوم حصہ سورج، چار اندرونی سیاروں، سیارچوں، چار بیرونی سیاروں اور کوئپر پٹی پر مشتمل ہے۔ کوئپر پٹی سے پرے کے کافی اجسام بھی نظام شمسی کا ہی حصہ تسلیم کئے جاتے ہیں۔ سورج سے فاصلے کے اعتبار سے سیاروں کی ترتیب یہ ہے: عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون۔ ان میں سے چھ سیاروں کے گرد ان کے اپنے چھوٹے سیارے گردش کرتے ہیں جنہیں زمین کے چاند کی مناسبت سے چاند ہی کہا جاتا ہے۔ چار بیرونی سیاروں کے گرد چھوٹے چٹانی اجسام، ذرات اور گردوغبار حلقوں کی شکل میں گردش کرتے ہیں۔ تین بونے سیاروں میں پلوٹو، کوئپر پٹی کا سب سے بڑا معلوم جسم؛ سیرس، سیارچوں کے پٹی کا سب سے بڑا جسم؛ اور ارس، جو کہ کوئپر پٹی سے پرے واقع ہے؛ شامل ہیں۔ پلوٹو کو 2006 میں سیارے کے درجہ سے معزول کر دیا گیا۔ دیکھیں۔ پلوٹو کا نظام شمسی سے اخراج"@ur . "مریخ نظام شمسی کا چوتھا سیارہ ہے۔"@ur . "زہرہ سورج سے دوسرا سیارہ ہے اور سورج کے گرد ایک چکر زمینی وقت کے مطابق 224.7 دنوں میں مکمل کرتا ہے۔ اس کا نام قدیم رومن دیوی زہرہ کے نام پر رکھا گیا ہے جو محبت و حسن کی دیوی کہلاتی تھی۔ رات کے وقت آسمان پر ہمارے چاند کے بعد دوسرا روشن ترین خلائی جسم ہے۔ اس کی روشنی سایہ بنا سکتی ہے۔ یہ سیارہ عموماً سورج کے آس پاس ہی دکھائی دیتا ہے۔ سورج غروب ہونے سے ذرا بعد یا سورج طلوع ہونے سے ذرا قبل زہرہ کی روشنی تیز ترین ہوتی ہے۔ اس وجہ سے اسے صبح یا شام کا ستارہ بھی کہا جاتا ہے۔ زہرہ کو ارضی سیارہ بھی کہا جاتا ہے اور بعض اوقات اسے زمین کا جڑواں سیارہ بھی کہتے ہیں کیونکہ دونوں کا حجم، کششِ ثقل اور جسامت ایک جیسی ہیں۔ زہرہ کی سطح پر سلفیورک ایسڈ کے انتہائی چمکدار بادل موجود ہیں جن کے پار دیکھنا عام حالات میں ممکن نہیں۔ زہرہ کی فضاء تمام ارضی سیاروں میں سب سے زیادہ کثیف ہے جو زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل ہے۔ زہرہ پر کاربن سائیکل موجود نہیں جو کاربن کو چٹانوں اور دیگر ارضی اجسام میں جکڑ سکے اور نہ ہی اس پر نامیاتی زندگی موجود ہے جو کاربن کو اپنے استعمال میں لا سکے۔ ابتدائی دور میں زہرہ کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں زمین کی طرح سمندر موجود تھے تاہم درجہ حرارت بڑھنے سے وہ خشک ہو گئے۔ زہرہ کی سطح زیادہ تر مٹیالی اور صحرائی نوعیت کی ہے اور پتھریلی چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ زہرہ پر آتش فشانی عمل بھی جاری رہتا ہے۔ چونکہ زہرہ کا اپنا مقناطیسی میدان نہیں اس لئے ساری ہائیڈروجن خلاء میں نکل گئی ہے۔ زہرہ کا ہوا کا دباؤ زمین کی نسبت 92 گنا زیادہ ہے۔ زہرہ کی سطح کے بارے بہت ساری قیاس آرائیاں کی جاتی تھیں۔ تاہم 1990 تا 1991 جاری رہنے والے میگیلن منصوبے کے تحت کافی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت سارے سیارے کی نقشہ بندی کی گئی ہے۔ سطح پر کثیر آتش فشانی تحاریک کے آثار ملے ہیں۔ ماحول میں گندھک کی بہت بڑی مقدار سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں کوئی بڑا آتش فشان پھٹا ہے۔ تاہم ہمارے نظام شمسی کے چار ارضی سیاروں میں سے زہرہ ایک ہے جس کا مطلب ہے کہ ہماری زمین کی طرح زہرہ بھی پتھریلی نوعیت کا ہے۔ اس کا حجم اور وزن دونوں ہی زمین کے مماثل ہیں۔ اسے زمین کی بہن یا جڑواں سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔ زہرہ کا قطر زمین کے قطر سے 650 کلومیٹر کم ہے اور اس کا وزن زمین کے وزن کا 81.5 فیصد ہے۔ تاہم سطح اور فضاء کی ساخت کے اعتبار سے زہرہ اور زمین میں بہت بڑا فرق ہے۔ زہرہ کی فضاء کا 96.5 فیصد حصہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جبکہ بقیہ ساڑھے تین فیصد کا زیادہ تر حصہ نائٹروجن پر مشتمل ہے۔"@ur . "زمین نظام شمسی کا وہ واحد سیارہ ہے جہاں پر زندگی موجود ہے۔ پانی زمین کی 3­/­2 سطح کو ڈھکے ہوئے ہے۔ زمین کی بیرونی سطح پہاڑوں، ریت اور مٹی کی بنی ہوئی ہے۔ پہاڑ زمین کی سطح کا توازن برقرار رکھنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔ اگر زمین کو خلا سے دیکھا جائے تو ہمیں سفید رنگ کے بڑے بڑے نشان نظر آئیں گے۔ یہ پانی سے بھرے بادل ہیں جو زمین کی فضا میں ہر وقت موجود رہتے ہیں۔ پچھلے چند سالوں سے ان بادلوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جس کا اثر زمین کی فضا کو پڑتا ہے۔ ہماری زمین کا صرف ایک چاند ہے۔ زمین کا شمالی نصف کرہ زیادہ آباد ہے جبکہ جنوبی نصف کرہ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی پر چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات رہتی ہے۔ عام دن اور رات کا دورانیہ چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے۔ زمین کی انسانی آبادی چھ ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور انسان اس پر ہمہ وقت جنگوں میں مصروف رہتے ہیں۔"@ur . "شہر اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے۔ 2009ء میں كى گئی مردم شمارى کے مطابق اس شہر كى آبادى تقريبا 673,766 ہے۔ اسلام آباد کا شماردنيا کے چند خوبصورت ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر کو 1964ء ميں پاکستان کے دارالحکومت کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے کراچی کو يہ درجہ حاصل تھا-اس کے اہم اور قابل ديد مقامات ميں فيصل مسجد، شکر پڑياں، دامن کوہ اور چھتر باغ شامل ہیں۔اس کے علاوہ پير مہر على شاہ كا مزار جو کے گولڑہ شريف میں واقع ہے اور برى امام كا مزار جو کے مغل بادشاہ اورنگزيب نے اپنى دورحكومت میں تعمير كروايا تھا اسلام آباد كے چند ا ہم مقامات ہیں۔"@ur . "پاكستان كا نام تجويز كرنے والے ايك مخلص سیاستدان۔"@ur . "قائد اعظم محمد علی جناح ایک پاکستانی سیاستدان اور آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں مسلمانوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی، یوں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی “قوم کا باپ“ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی سطح پر منایا جاتا ہے، اس دن پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ آغاز میں آپ انڈین نیشنل کانگرس میں شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے حامی تھے۔ آپ ہی کی کوششوں سے 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگرس میں معاہدہ ہوا۔ کانگرس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگرس پارٹی چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے۔ آپ نے خودمختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے۔ مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ انڈیا چھوڑ کر برطانیہ چلے کئے۔ بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصا علامہ اقبال کی کوششوں کی وجہ سے آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی۔جناح عقائد کی نقطہء نظر سے ایک معتدل مزاج شیعہ مسلمان تھے۔ کئی مسلمان رہنماؤں نے جناح کو 1934ء ہندوستان واپسی اور مسلم لیگ کی تنظیمِ نو کے لئے راضی کیا۔ جناح 1940ء کی قراردادِ پاکستان (قرار دادِ لاہور) کی روشنی میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ ریاست بنام پاکستان بنانے کے لئے مصروفِ عمل ہوگئے۔1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی اور جناح نے پاکستان کے قیام کے لئے براہ راست جدوجہد کی مہم کا آغاز کردیا، جس کے ردِ عمل کے طور پر کانگریس کے حامیوں نے جنوبی ایشیاء میں گروہی فسادات کروادئیے۔ مسلم لیگ اور کانگریس کے اتحاد کی تمام تر کوششوں کی ناکامی کے بعد آخر کار برطانیہ کو پاکستان اور بھارت کی آزادی کے مطالبے کو تسلیم کرنا پڑا۔ بحیثیت گورنرجنرل پاکستان، جناح نے لاکھوں پناہ گزینوں کی آبادکاری، ملک کی داخلی و خارجی پالیسی، تحفظ اور معاشی ترقی کے لئے جدوجہد کی۔"@ur . "بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ میانمار کے ساتھ مختصر سی سرحد کے علاوہ یہ تین اطراف سے بھارت سے ملا ہوا ہے اور جنوب میں اس کی سرحدیں خلیج بنگال سے ملتی ہیں۔ بھارت کی ریاست کو ملاکر بنگالی اسے اپنا نسلی وطن کہتے ہیں۔ بنگلہ دیش کا مطلب ہے \"بنگال کا ملک\"۔ بنگلہ دیش کی موجودہ سرحدیں 1947ء میں تقسیم ہند کے موقع پر وجود میں آئیں جب یہ پاکستان کے مشرقی حصے کے طور پر برطانیہ سے آزاد ہوا۔ پاکستان کے دونوں مشرقی و مغربی حصوں کے درمیان 1600 کلومیٹر کا فاصلہ حائل تھا۔ مشترکہ مذہب ہونے کے باوجود پاکستان کے دونوں بازوؤں میں نسلی و لسانی خلیج بڑھتی گئی، جسے مغربی پاکستان کی عاقبت نا اندیش حکومت نے مزید وسیع کر دیا جو بالآخر 1971ء میں ایک خونی جنگ کے بعد شیخ مجیب الرحمٰن کی قیادت میں بنگلہ دیش کا قیام کا سبب بنی۔ اس جنگ میں بنگلہ دیش کو بھارت کی مکمل مدد حاصل رہی۔ بنگلہ دیش اپنے قیام سے مستقل سیاسی افراتفری کا شکار ہے اور اب تک 13 مختلف حکومتیں برسر اقتدار آ چکی ہیں اور کم از کم چار فوجی تاخت ہو چکے ہیں۔ بنگلہ دیش آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں سب سے بڑا ملک ہے اور تقریباً 144،000 مربع کلومیٹر کے ساتھ یہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 94 واں سب سے بڑا ملک ہے، اس طرح یہ دنیا کا گنجان آباد ترین آبادی کے حامل ممالک میں سے ایک ہے بلکہ اگر چھوٹے موٹے جزائر یا شہری حکومتوں کو فہرست سے نکال دیا جائے تو یہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک بن جاتا ہے جس کے ہر مربع کلومیٹر پر 998.6 (یا ہر مربع میل پر 2،639 افراد) بستے ہیں۔ یہ تیسرا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن اس کی آبادی ہندوستان میں مقیم اقلیتی مسلمانوں سے کچھ کم ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ دریائے گنگا و برہم پتر کے زرخیز دہانوں (ڈیلٹا) پر واقع ہے۔ مون سون کی سالانہ بارشوں کے باعث یہاں سیلاب اور طوفان معمول ہیں۔ بنگلہ دیش جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) اور BIMSTEC کا بانی رکن اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم (او آئی سی) اور ترقی پذیر 8 (ڈی -8) کا رکن ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] کمانڈر نیک محمد کا تعلق جنوبی وزیرستان کے احمد زئی وزیر قبیلے کے یار گل خیل خاندان سے تھا۔ انہوں نے تعلیم وانا کے ہائی سکول سے حاصل کی اور وانا میں لوگوں نے بتایا ہے کہ وہ تعلیم میں کوئی زیادہ نمایاں نہیں رہے۔"@ur . "جنرل (ر) پرویز مشرف پاکستان کے دسویں صد‏‏ر تھے۔ مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو بطور رئیس عسکریہ ملک میں فوجی قانون نافذ کرنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کو جبراً معزول کر دیا اور پھر 20 جون 2001ء کو ایک صدارتی استصوابِ رائے کے ذریعے صدر کا عہدہ اختیار کیا۔ جس سے قبل آپ ملک کے چیف ایگزیکٹو (chief executive) کہلاتے تھے۔ مشرف نے 18 اگست 2008ء کو اپنے نے قوم سے خطاب کے دوران اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا۔ انہوں نے متواتر آئین کی کئی خلاف ورزیاں کیں اور علی الاعلان اس کو مانا۔"@ur . "پیر سیّد محمد بنیامین رضوی کا تعلق پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے قصبہ پھالیہ سے ‏تھا۔‌ 1991ء میں پنجاب صوبائی اسمبلی کے لۓ نواز شریف کے قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر ‏منتخب ہوۓ اور وزیر اعلٰی پنچاب کے مشیر رہے۔ 1997ء کے الیکشن میں دوبارہ منتخب ہوۓ اور پنجاب ‏حکومت میں بہبود آبادی، ترقی‌ٴ نسوان کے منسٹر اور بیت المال کے ایڈمنسٹریٹر کے منصب، نواز حکومت ‏کے اختتام تک سنبھالتے رہے۔ اس دوران این جی اوز کے غیر اسلامی کردار پر تنقید کرنے پر لادین انگریزی ‏پریس میں انہیں بہت لتھاڑا گیا۔ جنرل پرویز مشرف کے حکومت سنبھالنے کے بعد پیر بنیامین ان چند مسلم ‏لیگیوں میں شامل تھے جنہوں نے نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ آخری وقت تک پکستان مسلم لیگ پنجاب ‏کے نائب صدر رہے۔ نومبر 2003ء میں پیر بنیامین نے مشرف حکومت پر دو سو سے زائد جنوبی وزرستان ‏میں قتل ہونے والے بے گناہ شہریوں کو خفیہ طور پر اٹک کے مقام جنڈ میں اجتماعی قبر میں دفن کردینے کا ‏الزام لگایا اور جنوبی وزیرستان میں جاری اپریشن کی مذمت کرتے ہوۓ کہا کہ بش کو خوش کرنے کے لۓ ‏مسلمانوں کو قتل کیا جا‌رہا ہے۔ ہفتہ 26 جون 2004ء کو دو نامعلوم موٹرسائکل سوار دہشت گردوں کے ہاتھوں ‏قتل ہوۓ۔"@ur . "پاک فوج، عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے. اِس کا سب سے بڑا مقصد مُلک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے. پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے. یہ آزادی کے بعد 1947ء کو وجود میں آئی. اِس کا 619,000 افراد پر مشتمل فعال عملہ ہے جبکہ 528,000 ریزرو ہیں جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں. پاک فوج، اقوامِ متحدہ کے امن کوششوں میں بھی حصّہ لیتی رہی ہے. افریقی، جنوبی ایشیائی اور عرب ممالک میں دوسرے فوجوں میں پاک فوج کا عملہ بطورِ مشیر شامل ہوتا ہے."@ur . "میاں محمد نواز شریف پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ہیں۔ آپ کو یہ منصب دو دفعہ نصیب ہوا وہ مياں محمد شريف (مرحوم) کے سب سے بڑے صاحبزادے ہيں، جو کہ اتفاق گروپ آف انڈسٹريز کے شريک مالکان ميں سے تھے۔"@ur . "گجرات، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع گجرات کا صدر مقام ہے۔ گجرات پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شمال میں واقع ہے۔ اس ضلع کے مشرق میں گرداس پور خالصتان شمال مشرق میں جموں شمال میں بھمبر اور جہلم مغرب میں منڈی بہاؤالدین جنوب مغرب میں سرگودھا جنوب میں گوجرانوالہ اور جنوب مشرق میں سیالکوٹ واقع ہے۔ یہ شہر مشہور شاھرا ‎‎جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ اس ضلع کے جنوب سے دریائے چناب اور شمال سے دریائے [[جہلم|چناب]‏] اور شمال سے دریائے جہلم‏ ‏‎ گزرتا ہے۔ اس ضلع کی تین تحصیلیں گجرات کھاریاں اور سراۓ عالمگیر ہیں۔ پاکستان کے مشہور سیاستدانوں چوہدری شجاعت حسین [سابق وزیراعظم،سربراہ مسلم لیگ ق] چوہدری پرویز الہی [سابق وزیر اعلے،مسلم لیگ ق] چوہدری احمد مختار[پی پی پی] چوہدری قمر زماں کائرہ[پی پی پی] کا تعلق اسی ضلع سے ہے. "@ur . "هندوستان کے بارے میں مسلمان مورخین کی تحریروں مین جٹوں کا ذکر کہیں کہیں ملتا هے ـ ابن خردازبه اندازاًً نو سو باره عیسوی کرمان کی سرحد سے منصوره تک کا فاصله آسی پرسنگ بتاتا هے ـ اور کہتا هے یه راسته زتوں کے علاقے سے هو کر گزرتا هے جو اس پر نظر رکهتے هیں ـ مجمعالتواریخ اندازاًً ١١٢٦ء کے مصنف کے مطابق جٹ اور میڈیائی هیم کی اولادیں هیں ـ دونوں هی سندھ کی وادی میں دریائے بہار کے کنارے آباد تهے سنده کی وادی سے مراد میانوالی سے لے کر نیچے دریا کے دهانوں تک کا علاقه ہے اور جٹ میڈیاؤں کے مطیع تهے جن کے دباؤ نے ان کو دریائے پاهان کے اُس پار دهکیل دیاـ تاهم جٹ کشتیاں استعمال کرنے کے عادی تهے یوں دریا پار کرکے میڈیاؤں پر حملے کرنے کی قابلیت رکهتے تهے ـ میڈیاؤں کے پاس بهیڑیں کافی تعداد میں تهیں انجام کار جٹوں نے میڈیائی طاقت پر حمله کیا اور ان کے علاقے کو لوٹا ایک جب سربراه نے دونوں قبائل کو اپنے اختلافات دور کرنے پر مائل کیا اور سرداروں کا ایک وفد دهرت راشٹر کے بیٹے بادشاه وجُوشن یا دریودهن کے پاس درخواست کی که وه ایک بادشاه نامزد کر دے جس کی دونوں قبیلے اطاعت کریں ـ چناچه شہنشاه دریودهن نے آپنی بہن اور ایک طاقتور بادشاه جیه دهرت کی بیوی دوہسلا کو جٹوں اور میڈیاؤں پر حکومت کرنے کے لئے نامزد کیاـ چونکه علاقے میں کوئی برہمن نہیں تها اس لئے دوہسلا نے آپنے بهائی کو مدد کے لئے لکها اس نے ہندوستان سے تیس ہزار برہمن بهجوادئے ـ دوہسلا کی راجدهاني اسکلند تها ـ جاٹوں کی کئی گوتیں اور قبیلے ہیں وارث شاہ صاحب نے ہیر میں جاٹوں کی تقریباً 50 گوتوں کا ذکر کيا ھے"@ur . "جاپان  چڑھتے سورج کى سرزمین مشرقى ایشیامیں واقع ہے!برآعظم ایشیا کے انتہاى مشرق میں جزیروں کے ایک لمبے سلسلے پر مشتمل ہے جو کہ شمال سے جنوب کی طرف پہیلا ہوا ہے۔

"@ur . "چودھری شجاعت حسین پاکستان کے ایک سیاستدان ہیں۔ ان کا شمار چند اہم ترین سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور اس وقت مسلم لیگ (ق) کے صدر ہیں۔"@ur . "
0000مبم to یورپ"@ur . "ا آ ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن ں و ہ ھ ء ی ے ؟ ً ٍٍ َ ُ ٭٬ ٪ ١ ٢ ٣ ٤ ٥ ٦ ٧ ٨ ٩ ٠ ۖ"@ur . "بلاگ جسکی لغوی اردو نوشتۂ جال بنے گی اصل میں ایک امیختہ (portmanteau) لفظ ہے جو کہ 1998 سے اپنے موجودہ ویب کے مفہوم میں استعمال ہورہا ہے، چونکہ عربی میں اسکے ليے مدونہ کا لفظ مستعمل ہے لہذا اسی کو اردو میں اپنایا جارہا ہے جیسا کہ اردو میں دیگر بے شمار الفاظ عربی سے اپناۓ گۓ ہیں ، مدونہ کی جمع مدونات اختیار کی جاتی ہے۔ اس پر تفصیلی مضمون کے ليے دیکھیۓ مدونہ (blog) ۔"@ur . "بڑے بزرگوں سے سنى هوئى روايت كے مطابق ـ نوئنكے كے سردار نے جب اپنى بيٹی كا بياه كيا تو اس نے اپنے جنوائی كو کەا كه تم كو اپنا گاؤں بسانے كے لئے جتنى زمين چاەييے گهوڑے پر بيٹهـ كر اس كا تعين كر لو ـ اس جنوائى جس كا نام تها موسى خان نے نوئينكے گاؤں كے شمال مغرب ميں اپنى تمنا كے مطابق زمين جەيز ميں لے كر اپنا گاؤں بسايا جس كا نام اس نے ركها تلونڈی موسى خان ـ پسرور روڈ كا اس گاؤں تلونڈى كے اندر سے گزرنے كى وجه سے يه گاؤں نوئينكے سے ذياده جانا جانے لگا كيونكه نوئينكے گذرگاهوں سے ەٹ كر واقع ەے ـ پسرور روڈ بهى پرانے زمانے ميں دينا نگر روڈ كەلواتا تها مگر تقسيم كے بعد دينانگر نام كا وه قصبه ەندوستان ميں چلا گيا ـ اور اس سڑک كا نام پسرور روڈ ەوگيا ـ گوجرانواله شەر ميں شيراں والے باغ سے لے کر چهچهر والی نەر کے پُل تک اب بهی اس سڑک کو دينا نگر روڈ کەتے ەيں اور چهيچهر والی نەر کے پل کے بعد اسی سڑک کانام پسرور روڈ ەو جاتا ەے اس كے علاوه اس قصبے تلونڈی كى وجه شەرت يەاں كے ذيلدار چوهدرى بهى تهے ـ تلونڈى كے چيمه جاٹوں ميں سے ايكـ خاندان نے برطانوى راج سے وفادارى كے صلے ميں ذيلدارى كا خطاب پايا تهاـ اور يه خاندان علاقے كا انتەائى طاقتور چوەدرى خاندان ەوا كرتا تها ـ تلونڈى موسے خان تحصيل گوجرانواله كا ايک قصبه گوجرانواله سے مشرق كى طرف صرف پانچ كلو ميٹر كے فاصلے پر پسرور روڑ پر واقع ەے! گلوب يعنى زمين پر اس قصبے كى جغرافيائى پوزيشن32.2ارض بلداور74.3طول بلد پر واقع ەے اردو كے مشەور شاعر عبدالحميد عدم صاحب كى جاےء پدائيش بهى ەے!قصبے ميں ٹيلى فون ايكسچينج سركارى ەسپتال اور لڑكيوں اور لڑكوں كے ليے ەائ سكول تک كي تعليم كى سەولت موجود ەے جەاں سے قريبى ديەات كے لوگ بهى مستفيد ەيں گوجرانوالە كے صعنتى علاقے كا يه قصبه تلونڈى موسے خان بهى ايک زرعى اور صعنتى قصبه ەے اس وقت تلونڈی موسے خان كى سب سے بڑى صعنت باسمتی چاول كى تيارى ەے!باسمتى چاول يا دوسرى قسم كے چاول كو كهيت سے اٹها كر خشک کر کے چهڑاي پيكنگ ايكسپورٹ كرنے تک ايک سيٹ آپ موجود ەے! ايک كلو سے لے كر لاكهوں كلو چاول كى خريدارى يەاں ممكن ەے بدقسمتى سے ابهى تک تلونڈى موسے خان سے چاول كےمتعلق كوىء ويب سايٹ نەيں ەے جەاں سے آپ اون لاين خريدارى كر سكيں قريبى مستقبل ميں شايد يه ممكن ەو سكے!سرجيكل كے آلات يەاں كى دوسرى بڑى صعنت ەےليكن يه آلات اور فٹ بالز كى سلايىء صرف سيالكوٹ كے ايكسپوٹروں كے ليے ەوتى ەے اس كے علاوه يەاں ٹيوب ويلوں كے پائپ اور ويٹ تهريشر بهي تيار كيے جاتے ەيں ٹرانسسٹر ريڈيو اور اڈيو كيسٹ ريكاڈر بهي بناے جاتے ەيں

"@ur . ""@ur . "وائتل سائنز تاریخ پاکستان کا سب سے بڑا اور مشهور \"پوپ گروپ\" هے۔ جنید جمشید اس گروپ کے لیے گایا کرتا تهآ۔ ان کا سب سے مشهور گانا \"دل دل پاکستان\" هے۔"@ur . "]] ايٹمى طاقتوں سے مراد وہ ملك ہيں جو ايٹم بم بنانے كى صلاحيت ركھتے ہيں ان كے نام یہ ہيں: شمالی کوریا امریکہ برطانیہ فرانس روس چين بھارت پاكستان اسرائیل اور ایران پر بھی جوہری بم بنانے کا الزام ہے۔ اسرائیل نے 200 کے لگ بھگ ایٹم بم تیار کیے ہوئے ہیں لیکن اس نے آج تک کوئی بھی اعلانیہ ایٹمی تجربہ نہیں کیا۔"@ur . "ایشیاء دنیا کا سب سے بڑا اور زیادہ آبادی والا براعظم ہے۔ یہ زمین کے کل رقبے کا 8.6 فیصد، کل بری علاقے کا 29.4 فیصد اور کل آبادی کے60 فیصد حصے کا حامل ہے۔ ایشیاء روایتی طور پر یوریشیا کا حصہ ہے جس کا مغربی حصہ یورپ ہے۔ ایشیاء نہر سوئز کے مشرق، کوہ یورال کے مشرق اور کوہ قفقاز، بحیرہ قزوین اور بحیرہ اسود کے جنوب میں واقع ہے۔ قرون وسطیٰ سے قبل یورپی ایشیاء کو براعظم نہیں سمجھتے تھے تاہم قرون وسطیٰ میں یورپ کی نشاۃ ثانیہ کے وقت تین براعظموں کا نظریہ ختم ہوگیا اور ایشیاء کو بطور براعظم تسلیم کر لیا گیا۔ افریقہ اور ایشیا کے درمیان سوئز اور بحیرہ قلزم کو سرحد قرار دیا گیا جبکہ یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد درہ دانیال، بحیرہ مرمرہ، باسفورس، بحیرہ احمر، کوہ قفقاز، بحیرہ قزوین، دریائے یورال اور کوہ یورال سے بحیرہ کارہ تک پہنچتی ہے۔ عام طور پر ماہر ارضیات و طبعی جغرافیہ دان ایشیاء اور یورپ کو الگ براعظم تصور نہیں کرتےاور ایک ہی عظیم قطعہ زمین کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ جغرافیہ میں دو مکتبہ فکر ہیں ایک تاریخی حوالہ جات کے تحت یورپ اور ایشیا کو الگ براعظم قرار دیتا ہے جبکہ دوسرا یورپ کے لئے براعظم اور ایشیاء کے لئے خطے کا لفظ استعمال کرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ تنازعہ ایشیا بحرالکاہل خطے پر بھی کھڑا ہوتا ہے جہاں موجود جزائر میں سے چند براعظم آسٹریلیا کا حصہ مانے جاتے ہیں جبکہ چند ایشیا میں تسلیم کئے جاتے ہیں اس لئے ایشیاء کی حدود کا درست تعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔"@ur . "دل دل پاکستان غالبا پاکستان کا مشہور ترین ملی نغمہ ہے۔ یہ گیت 1987ء میں منظر عام پر آیا۔ اس کو ‏پاکستان کے مشہور عالم سابق پاپ گروپ وائٹل سائنز (‏Vital Signs‏) نے گایا. اس کو 1989ء میں وائٹل ‏سائنز کی پہلی البم \"وائٹل سائنز 1\" میں بھی شامل کیا گیا."@ur . "16 جنوری گريگورين سال کا 16واں دن ہے۔ اس سال میں 349 دن باقی ہیں۔"@ur . "ان کی کوئی حیثیت نہ تھی، غلام مملوک تھے اور ہر کسی سے ملاقات کی غلاموں کو اجازت ہوتی ہے نہ ضرورت، ایسے میں حضور صلی اللہ علیہ و‌سلم سے ان کی ملاقات کا کوئی خاص امکان نہ تھا، لیکن اللہ تعالٰی کی ذات ہے جو ایسی بات پیدا کردیتی ہے جس کا انسان کو وہم و‌گمان بھی نہیں ہوتا۔ اللہ تعالٰی نے ہی قریش کا وہ پیغام ان کے سپرد کروایا جس کی رسانی کے لۓ وہ حضور صلی اللہ علیہ و‌سلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوۓ۔ کفار قریش کا ان کو در نبوت میں بھیجنا ان کے لۓ سعادت کا قرعۂ فال ثابت ہوا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و‌سلم کا رخ تاباں دیکھا ہی تھا کہ دل میں موجود فطری سلامتی امڈ آئی اور اسلام کا داعیہ دل میں پیدا ہو‌گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: \"یا رسول اللہ! اب میں کفار کی طرف واپس نہیں جانا چاہتا، آپ ہی کی خدمت اقدس میں اسلام قبول کرکے رہنا پسند کرنا ہوں\"۔ مگر آحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہ امین و‌وفادار ہیں جو ذرا ذرا سی باتوں میں بھی وفاداری کا دامن نہ چھوڑا کرتے تھے۔ فرمایا کہ قاصد کو نہیں روکتا، اس وقت تم لوٹ جاؤ، اگر یہی خیال برقرار رہے تو پھر آجانا۔ ان کے دل میں ایک حقیقت نے گھر کر‌لیا تھا، وہ اسے دھو نہیں سکتے تھے، بعد میں کسی وقت آکر مشرف باسلام ہوۓ، لیکن اسلام کو ظاہر کرنا اس وقت آزاد لوگوں کے لۓ بھی آسان نہ تھا پھر یہ تو غلام تھے۔ اس وقت قریش ہر اس شخص کی ایذا کے درپے تھے ذرا سا تعلق بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و‌سلم سے ہو‌گیا ہو اگرچہ اس شخص کا تعلق ان تکلیف پہنچانے والوں سے کچھ بھی نہ ہو پھر اگر وہ شخص اس معاشرہ میں غلام ہوتا تو اس کا تو کوئی پرسان حال نہ ہوتا تھا، اس کو ایذا دینے میں ذرا نہ چوکتے تھے۔ اس لۓ انہوں نے اپنے ایمان کو چھپا کر رکھا اور اپنے آقا حضرت عباس کی خدمت میں مصروف رہے لیکن پھر بھی انہیں اپنے ایمان کی بدولت بعض مسائل جھیلنے پڑے۔ یہ ان کا فطری تعلق اور قلبی جذبہ کا نتیجہ ہی ہوگا کہ حضرت عباس جو اس وقت تک مسلمان نہ ہوۓ تھے انہوں نے یہ غلام آحضرت صلی اللہ علیہ و‌سلم کو ہبہ کردیا اور پھر جس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ مسلمان ہوۓ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خوشی میں انہیں آزاد کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد تو فرما دیا مگر ان کے دل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جو محبت تھی، اس محبت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہیں ہونے دیا چنانچہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ان کو اپنے خاندان میں شامل فرما لیا تھا، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا \"مولى القوم من أنفسهم\" کہ آدمی کا آزاد کردہ غلام اس کے خاندان میں سے ہے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شادی بھی اپنی آزاد کردہ باندی حضرت سلمٰی رضی اللہ عنہ سے کرادی۔ کسی وجہ سے غزوہ بدر تک مکہ مکرمہ میں رہے، اس کے بعد ہجرت کی اور پھر سفر و‌حضر میں آحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ غزوہ احد اور اس کے بعد والے غزوات میں برابر شریک ہوتے رہے، بعض سرایا میں بھی شامل رہے۔ ہر وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہونے کی بناء پر اللہ تعالٰی نے ان کو علوم کا وافر حصہ عطا فرمایا تھا جس کی وجہ سے ان سے فیضیاب ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، بہت سے صحابہ کرام تک ان سے مرجعت کرتے تھے۔ غرض یہ کہ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ اگرچہ غلاموں میں سے تھے مگر جب انہوں نے اپنے دل کو کفر و‌شرک سے آزاد کیا اور محبت نبی سے اپنے دل کو معمور کیا تو مرجع خلائق بن گۓ۔ جی ہاں! یہ حضرت ابو رافع جن کے نام میں اختلاف ہے، کسی نے اسلم کسی نے اور کچھ کہا ہے، ان کی زندگی میں ہمارے لۓ بہت بڑا سبق پنہاں ہے کہ وہ غلام، بے یارومددگار اور نام و‌نسب کے بغیر دین و‌علم کی اتنی خدمت کر‌گۓ جن پر آزادوں کی آزادیاں قربان کی جاسکتی ہیں۔ اللہ تعالٰی ہم کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ اللہ تعالٰی کی ان پر ہزاروں رحمتیں نازل ہوں۔"@ur . "یہ بلوچ قبائل کی زبان ہے۔ ہند یورپی خاندانِ السنہ کی ایک شاخ ہند ایرانی جو مروجہ فارسی سے قبل رائج تھی، کی ایک بولی ہے۔ پاکستانی صوبہ بلوچستان ایرانی بلوچستان ، سیستان ، کردستان اور خلیج فارس کی ریاستوں میں بولی جاتی ہے۔ بلوچی ادب کو چار ادوار میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پہلا رند دور جو 1430ء سے 1600ء تک کے عرصے پر محیط ہے۔ دوسرا خوانین کا دور جس کی مدت 1600ء سے 1850ء تک ہے۔ تیسرا دور برطانوی دور جو 1850ء سے شروع ہوا اور اگست 1947ء میں تمام ہوا۔ چوتھا ہمعصر دور جس کا آغاز قیام پاکستان سے ہوا۔ رند یا کلاسیکی دور میں بلوچ شعرا نے چار بیت طرز کی رزمیہ داستانیں اور مشہور بلوچ رومان نظم کیے۔ اُس دور کے شعرا میں سردار اعظم ، امیرچاکر رند، امیر بیو راغ ، پھوزرند ، گواہ شاہ لاشاری ، میر ریحان رند ، شاہ مرید ، میر شاد داد ، میر جمال رند اور شاہ مبارک قابل ذکر ہیں۔ خوانین قلات کے دور میں خان عبداللہ خان، جنید رند ، جام درک درمبکی ، محمد خان کشکوری ، مٹھا خان رند اور حیدر ہلاچانی شعرا نے شہرت پائی۔ برطانوی دور نے ملا فضل رند ،قاسم رند ، مست توکلی ، رحم علی، بہرام جکرانی ، حضور بخش جتوئی ، عبدالنبی رند، عزت پنج گرج ، نور محمد بام پشتی ، ملاابراہیم سرسبزی ، ملا بہرام سرسبزی اور اسماعیل پل آبادی جیسے شعرا اور ادبا پیداہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد بلوچی ادب کی ترقی و فروغ کے لیے موثر کوشیں کی گئیں۔ 1949ء میں بلوچستان رائٹر ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا۔ 1951ء میں بلوچ دیوان کی تشکیل ہوئی اور بلوچی زبان کاایک ماہوار مجلہ ادمان کا اجرا ہوا۔ کچھ عرصے بعد ماہنامہ بلوجی جاری کیا گیا۔ اس کے فوری بعد ماہنامہ اولس اور ہفت روزہ ’’دیر‘‘ شائع ہوئے۔ 1959ء میں بلوچی اکیڈیمی قائم ہوئی جس کے زیر اہتمام متعدد بلوچی کلاسیکی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ ہمعصر بلوچی شعرا میں ظہور شاہ، عطا شاد ، مراد ساحر ، گل خان نصیر ، مومن بزمد ، اسحاق شمیم ، ملک محمد تقی ، صدیق آزاد ، مرعاد ساحر ، گل خان نصیر ، اکبر بارک زئی، ہاشمی شاکر، مراد ساحر ، مراد آوارانی، میر عبدالقیوم ، میر مٹھا خان مری اور ملک پناہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ نئی پود میں امان اللہ گجکی، نعمت اللہ گجکی، عبدالحکیم بلوچ، عبدالغفار ندیم ،اور صورت خان مری نے بلوچی ادب کے ناقدین کو کافی متاثر کیا ہے۔"@ur . ""@ur . "دے فيكتو ـ ايک لاطينى لفظ ہے جس کے معنى ہيں ـ دراصل ـ اور ـ عملى ـ !!عموما قانون گورنمنٹ اور تکنيکى معاملات ميں حوالہ بنتا ہے"@ur . "موزیلافائرفاکس ایک آزاد ویب براوزر۔"@ur . "بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، اس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا43.6فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی 1998ءکی مردم شماری کے مطابق 65لاکھ65ہزار885نفوس پر مشتمل تھی ۔اس وقت صوبے کی آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق90لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے ۔قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان محل وقوع میں اہم ترین صوبہ ہے اس کے شمال میں افغانستان، صوبہ خيبر پختون خواہ، جنوب میں بحیرہ عرب، مشرق میں سندھ و پنجاب اور مغرب میں ایران واقع ہے ۔اس کا 832کلو میٹر سرحد ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔ ایران میں بلوچوں کا علاقہ جو ایرانی بلوچستان کہلاتا ہے اور جس کا دارالحکومت زاہدان ہے، ستر ہزار مربع میل کے لگ بھگ ہے- بلوچوں کی آبادی ایران کی کل آبادی کا دو فی صد ہے- افغانستان میں زابل کے علاقہ میں بلوچوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے-"@ur . "جنوبی ایشیا (southern asia) یا (south asia) براعظم ایشیا کے جنوبی علاقوں کو کہا جاتا ہے جو برصغیر پاک و ہند اور ان سے ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ (مغرب سے مشرق کی جانب) مغربی ایشیا، وسط ایشیا، مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان واقع ہے۔ جنوبی ایشیا ان ممالک پر مشتمل ہے جو علاقائی نتظیم سارک کے رکن بھی ہیں، جن میں 30px افغانستان، 30px بنگلہ دیش، 30px بھارت، 30px بھوٹان، 30px پاکستان، 30px سری لنکا، 30px مالدیپ اور 20px نیپال شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بحر ہند کے برطانوی مقبوضات بھی جنوبی ایشیا میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ 30px ایران کو بھی جنوبی ایشیا کا حصہ قرار دیتی ہے جبکہ عام طور پر وہ مشرق وسطٰی کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ثقافتی وجوہات کی بنا پر کبھی کبھار تبت کو بھی جنوبی ایشیا میں شمار کیا جاتا ہے"@ur . "انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔ مادری زبان کے طور پر دنیا کی سب سے بڑی زبان جدید چینی ہے جسے 70 کروڑ افراد بولتے ہیں، اس کے بعد انگریزی ہے جو اکثر لوگ ثانوی یا رابطے کی زبان کے طور پر بولتے ہیں جس کی بدولت دنیا بھر میں انگریزی بولنے والے افراد کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہوگئی ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً 35 کروڑ 40 لاکھ افراد کی مادری زبان انگریزی ہے جبکہ ثانوی زبان کی حیثیت سے انگریزی بولنے والوں کی تعداد 15 کروڑ سے ڈیڑھ ارب کے درمیان ہے۔ انگریزی مواصلات، تعلیم، کاروبار، ہوا بازی، تفریح، سفارت کاری اور انٹرنیٹ میں سب سے برتر بین الاقوامی زبان ہے۔ یہ 1945ء میں اقوام متحدہ کے قیام سے اب تک اس کی باضابطہ زبانوں میں سے ایک ہے۔ انگریزی بنیادی طور پر مغربی جرمینک زبان ہے جو قدیم انگلش سے بنی ہے۔ سلطنتِ برطانیہ کی سرحدوں میں توسیع کے ساتھ ساتھ یہ زبان بھی انگلستان سے نکل کر امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سمیت دنیا بھر میں پھیلتی چلی گئی اور آج برطانیہ یا امریکہ کی سابق نو آبادیوں میں سے اکثر میں یہ سرکاری زبان ہے جن میں پاکستان، گھانا، بھارت، نائجیریا، جنوبی افریقہ، کینیا، یوگینڈا اور فلپائن بھی شامل ہیں۔ سلطنتِ برطانیہ کی وسیع سرحدوں کے باوجود انگریزی 20 ویں صدی تک دنیا میں رابطے کی زبان نہیں تھی بلکہ اسے یہ مقام دوسری جنگ عظیم میں امریکہ کی فتح اور دنیا بھر میں امریکی ثقافت کی ترویج کے ذریعے حاصل ہوا خصوصا ذرائع مواصلات میں تیز ترقی انگریزی زبان کی ترویج کا باعث بنی۔"@ur . ""@ur . "تقلید کا لغوی معنی[ترمیم] تقلید کا معنی لغت میں پیروی ہے اور لغت کے اعتبار سے تقلید، اتباع، اطاعت اور اقتداء کے سب ہم معنی ہیں۔ [مختار الصحاح : 758 ، موسوعه فقہیہ : 1 / 264 - 265، فیروز الغات: ا - ت]]] تقلید کے لفظ کا مادہ \"قلادہ\" ہے۔ جب انسان کے گلے میں ڈالا جائے تو \"ہار\" کہلاتا ہے اور جب جانور کے گلے میں ڈالا جائے تو \"پتہ\" کہلاتا ہے۔ تقلید کا مادہ \"قلادہ\" ہے، باب تفعیل سے \"قلد قلادۃ\" کے معنی ہار پہننے کے ہیں؛ چنانچہ خود حدیث میں بھی \"قلادہ\" کا لفظ \"ہار\" کے معنی میں استعمال ہوا ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: \"اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً\"۔ ترجمہ:انہوں نے حضرت اسماءؓ سے ہار عاریۃً لیا تھا۔"@ur . "مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا-"@ur . ""@ur . "پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،‎‎‎شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔ ان پانچ درياؤں كے نام ہيں: دریائے سندھ دریائے جہلم دریائے چناب دریائے راوی دریائے ستلج تاریخی اعتبار سے پنجاب کے دوحصے ہیں ایک یعنی مشرقی حصہ جو کہ بھارت میں ہے اور ایک مغربی حصہ جو پاکستان میں ہے۔ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ پاکستان کے 48% لوگ پنجابی زبان سمجھتے اور بولتے بھی ہیں۔"@ur . ""@ur . "14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ اس روز پوری قوم آزادی کی خوشیاں مناتی ہے۔ 12 اگست | 13 اگست | 14 اگست | 15 اگست | 16 اگست"@ur . "25 دسمبر 1876 کو قائد اعظم محمد علی جناح پیدا ہوئے۔ 25 دسمبر کو پاکستان میں مسیحی برادری کرسمس کا تہوار مناتی ہے۔ 23 دسمبر | 24 دسمبر | 25 دسمبر | 26 دسمبر | 27 دسمبر"@ur . "11 ستمبر 1948 کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ قوم ہر سال ان کی برسی کے موقع پو انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ 9 ستمبر | 10 ستمبر | 11 ستمبر | 12 ستمبر | 13 ستمبر"@ur . "9 نومبر 1877 کو علامہ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اس دن کو یوم اقبال کے طور پر منایا جاتا ہے 7 نومبر | 8 نومبر | 9 نومبر | 10 نومبر | 11 نومبر"@ur . ""@ur . ""@ur . "28 مئی 1998 کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر پانچ کامیاب ایٹمی تجربات کیے۔ ملی تاریخ میں اس دن کو یوم تکبیر کے دن سے لکھا گیا ہے۔ 26 مئی | 27 مئی | 28 مئی | 29 مئی | 30 مئی"@ur . "23 مارچ 1940 کو لاہور کے منٹو پارک موجودہ اقبال پارک میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور اسی دن 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا۔ اس روز لو یوم پاکستان کے طور پر منانے کا اعلان سرکاری طور پر ہوا۔ اس تاریخ کو وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں فوجی پریڈ منعقد ہوتی ہے۔ 21 مارچ | 22 مارچ | 23 مارچ | 24 مارچ | 25 مارچ"@ur . "6 ستمبر 1965 کو بھارتی افواج نے اچانک لاہور پر حملہ کیا، اس موقع پر پاک افواج نے نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کا حق ادا کر دیا،ا س دن کو یوم دفاع کے طور پر قوم ہر سال مناتی ہے۔ 4 ستمبر | 5 ستمبر | 6 ستمبر | 7 ستمبر | 8 ستمبر"@ur . "تحقیق کا مطلب ہے علم کی تلاش۔ اور کھلے ذہن سے منظم تحقیقات حقائق جاننے کے لئے، یا کسی موجودہ یا نئے مسلے کو حل کرنے کے لئے۔"@ur . "حیاتیات ایک قدرتی ان کی ساخت ، تقریب میں ، ترقی ، اصل ، ارتقاء ، تقسیم ، اور چننے سمیت زندگی اور زندہ حیاتیات ، کے مطالعہ سے متعلق سائنس ہے. حیاتیات وسیع بہت سے تقسیم ، موضوعات اور مضامین پر مشتمل موضوع ہے. سب سے زیادہ اہم موضوعات میں سے پانچ ایسی متحدہ اصول ہے کہ جدید حیاتیات کے بنیادی axioms ہونا نہیں کہا جا سکتا ہے. 1. Cells زندگی کی بنیادی اکائی ہیں 2. New ذات اور وارث اوصاف ارتقاء کی مصنوعات ہیں 3. Genes آخونشکتا کی بنیادی شے ہیں 4."@ur . "ہر وہ شہر جہاں سے ملک بھر میں حکومت کی جاۓ اس شہر کو اس ملک کا دارالحکومت کہا جاتا ہے۔"@ur . "انگریزی اصطلاحات کا ترجمہ کریں"@ur . "ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب \"تلاش کا خانہ\" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں، وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔   آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کردہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر طق ﴿کلک﴾ کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔"@ur . "محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے۔ اسے محرم الحرام بھی کہتے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے یہ احترام جاری رکھآ۔ اس مہینے میں جنگ و جدل ممنوع ہے۔ اسی حرمت کی وجہ سے اسے محرم کہتے ہیں۔ اس مہینے نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔ اس مہینے کے اہم واقعات میں یکم محرم کو خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق شہید ہوئے۔ دس تاریخ کو امام حسین ابن علی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت، امام زین العابدین علی ابن حسین کی شہادت (25 تاریخ) اور صحابی رسول حضرت میثم تمار کی شہادت (27 تاریخ) شامل ہیں۔یقینا محرم الحرام کا مہینہ عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے ، اسی ماہ مبارک سے ھجری سال کی ابتداء ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے : ” یقینا اللہ تعالٰی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور (یہ تعداد) اسی دن سے قائم ہے جب سے آسمان وزمین کو اللہ نے پیدا فرمایا تھا، ان میں سے چارحرمت و ادب والے مہینے ہیں، یہی درست اورصحیح دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو ، اورتم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں ، اور معلوم رہے کہ اللہ تعالٰی متقیوں کے ساتھ ہے۔ “ اورابوبکرہ رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” سلامی سال یعنی قمری سال یا ہجری سال کا پہلا مہینہ محرّم الحرّم بابرکت اور مقدس مہینہ ہے “ محرم کو محرم اس لیے بھی کہا جا تا ہے ب سے اس نے آسمان و زمین بنانے ہے ک بار کسی نے آ قا نے کرہم سے عرض کی کہ یا ر سو ل الله فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہےاور رمضان کے فرض روزے کے بعد کس مہینے کے روزے افضل ہے، حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ا ر شاد فرمایا کہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز نماز تہجد ہے اور رمضان کے بعد افضل روزے محرّم الحرّم کے ہیں۔ جو شخص محرّم کی پہلی رات کو دو رکعت نماز اس طرح ادا کرے کہ سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کے (سال کے بارہ میں مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں ، تین تو مسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اورمحرم ، اورجمادی اورشعبان کے مابین رجب کامہینہ جسے رجب مضرکہا جاتا ہے) اورمحرم کو محرم اس لیے کہ جاتا ہے کہ یہ حرمت والا مہینہ ہے اوراس کی حرمت کی تاکید کے لیے اسے محرم کانام دیا گياہے ۔ اوراللہ سبحانہ وتعالی کا یہ فرمان : ” لہذا تم ان میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو “ اس کا معنی یہ ہےکہ: یعنی ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بنسبت زيادہ شدید ہے ۔ اورابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما سے اس آيت ” لہذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پرظلم وستم نہ کرو “ کے بارہ میں مروی ہے : تم ان سب مہینوں میں ظلم نہ کرو اورپھر ان مہینوں میں سے چارکو مخصوص کرکےانہيں حرمت والے قراردیا اوران کی حرمت کوبھی بہت ‏عظيم قراردیتے ہوئے ان مہینوں میں گناہ کاارتکاب کرنا بھی عظیم گناہ کا باعث قرار دیا اوران میں اعمال صالحہ کرنا بھی عظيم اجروثواب کاباعث بنایا ۔ اورقتادہ رحمہ اللہ تعالٰی اس آیت : ” لہذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم وستم نہ کرو “ کے بارہ میں کہتے ہيں : حرمت والے مہینوں میں ظلم وستم کرنادوسرے مہینوں کی بنسبت یقینا زيادہ گناہ اوربرائي کا باعث ہے، اگرچہ ہرحالت میں ظلم بہت بڑي اور عظيم چيز ہے لیکن اللہ سبحانہ وتعالی اپنے امرمیں سے جسے چاہے عظيم بنا دیتا ہے۔ اورقتادہ ملف:RAHMAT. "@ur . ""@ur . "رمضان اسلامی تقویم کا نواں مہینہ ہے۔ اسے رمضان المبارک بھی کہا جاتا ہے۔ اسلامى مہينوں کا حساب چاند ديکھ کر ہوتا ہے-يہ قمرى مہينوں ميں نواں مہينہ ہے-اس پورے مہينے ميں روزے رکھنے فرض ہيں۔ اسى ميں ايک رات ايسى ہے جس کى عبادت ہزار مہينوں کى عبادت سے بہتر ہے۔ اسی مہینہ کی 15 تاریخ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لاڈلے نواسے امام حسن علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ مبت ہجری تقویم کے مہینے محرم · صفر · ربیع الاول · ربیع الثانی · جمادی الاول · جمادی الثانی · رجب · شعبان · رمضان · شوال · ذوالقعدہ · ذوالحجہ"@ur . "یہ صفحہ پڑھنے سے پہلے دیکھ لیں جس میں بہتر معلومات مل سکتی ہیں۔"@ur . "ستلج پنجاب کے دریاؤں ميں سے ایک دریا کا نام ہے۔ 1960ء کے معاہدہ سندھ طاس کے تحت اس دریا کے پانی پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے بعد سے بھارت نے متعدد ڈیموں اور بیراجوں کے ذریعے اس کا پانی مکمل طور پر روک لیا ہے۔ اس دریا کے پانی سے بھارتی صوبوں پنجاب، ہریانہ اور راجستھان میں زرعی زمین سیراب کی جاتی ہے۔ دریائے ستلج میں بھارت سے پاکستانی علاقے میں پانی اب صرف سیلاب کی صورت میں داخل ہوتا ہے کیونکہ بھارت اسے Flood Release River کے طور پر استعمال کرتا ہے۔"@ur . "بحر ہند دنیا کا پانی کا تیسرا بڑا ذخیرہ ہے۔ اس میں دنیا کا تقریبا 20 فیصد پانی ذخیرہ ہے۔"@ur . "ابن صفی کا اصل نام اسرار احمد تھا۔ آپ اردو ادب کے نامور ناول نگار اور شاعر تھے۔ آپ کے تحریراتی کاموں میں جاسوسى دنيا اور عمران سيريز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آپ افسانے اور طنز و مزاح بھی لکھتے ھتے۔"@ur . "جاسوسى دنیا پاکستانی مصنف ابن صفى كا لكھا ہوا فكشن ناولوں كا ایک سلسلہ ہے جس كا تقریباً ہر ناول ایک مكمل کہانی ہوتا تھا ـ ان كى لكھا ہوا یہ سلسلہ بھارت سے شائع ہوتا تھا۔"@ur . "عمران سیریز پاکستانی مصنف ابن صفى كا لكھا ہوا افسانوی ناولوں كا ایک سلسلہ ہے جس كا تقریبا ہر ناول ایک مكمل کہانی ہوتا تھا۔ البتہ، چند کہانیاں ایسی بھی ہیں جو دو کتابوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان كى لكھى ہوئى یہ سیریز پاكستان سے شائع ہوتى تھی۔ اس سیریز کی پہلا افسانہ، خوفناک عمارت، 1955ء میں لکھا گیا تھا۔"@ur . "عظیم پاکستانی قوال، موسیقار اور گلوکار فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کی ضلع جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی۔ انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔"@ur . "مستنصر حسین تارڑ اردو ادب کے ایک معروف لکھاری ہیں .. پاکستان میں ان کی کتابیں بہت زیادہ خریدی اور پڑھی جاتی ہیں.. مستنصر صاحب اب تک تقریباً پچاس کے لگ بھگ کتابیں لکھ چکے ہیں... ان کی وجہ شہرت سفر ناموں کے ساتھ ان کی ناول نگاری بھی ہے .. ان کے نوولز جنہوں نے سب سے زیادہ ادبی حلقوں میں پزیرائی حاصل کی ان میں سرفہرست \"بہاؤ\"کا نام آتا ہے جو قدیمی سندھ کے معاشرتی طرز اور اطوار کو واضح کرتا ہے.."@ur . "اس صفحہ پر آپ کو ان سانچوں کے بارے میں معلومات مل جائیں گی جو کہ ، پیچیدہ یا بار بار تکرار کیے جانے والے متن کو باآسانی تحریر کرنے کیلیے انتہائی مفید ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ چاہیں تو اس صفحہ پر جاکر ویکیپیڈیا میں موجود تمام سانچے دیکھ سکتے ہیں۔ جب آپ سانچوں کے استعمال اور ویکیپیڈیا میں ترمیم کرنے میں بااعتماد ہوجائیں تو آپ خود بھی اپنی ضرورت کے مطابق کوئی سانچہ بنا سکتے ہیں۔
"@ur . "ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ \"دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام\" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "دریائے سندھ پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے۔ دریائے سندھ کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور کے قریب ہوتی ہے۔ اس کے بعد دریا بھارت اور پاکستان کشمیر سے گزرتا ہوا صوبہ سرحد میں داخل ہوتا ہے۔ صوبہ سرحد میں اسے اباسین بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے دریاؤں کا باپ۔ دریائے سندھ کو شیر دریا بھی کہا جاتا ہے۔ صوبہ سرحد میں دریا پہاڑوں سے میدانوں میں اتر آتا ہے اور اس کے بعد صوبہ پنجاب اور سندھ سے گزرتا ہوا کراچی کے قریب بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔"@ur . "افغانستان (Afghanistan) ایشیاء کا ایک ملک ہے جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ھمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ 1919ء میں انگریزوں سے اسے آزادی حاصل ہوئی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ھمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ھمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ھمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔"@ur . "شمالی علاقہ جات پاکستان کے شمال میں واقع علاقوں کو کہتے تھے۔ ان میں ہنزہ، گلگت اور بلتستان شامل ہیں۔ ان علاقوں میں کئی ریاستیں تھیں۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ سردار نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا اور انہیں کشمیر کا حصہ بنا دیا تھا چنانچہ پاکستان کی آزادی کے وقت وہ کشمیر کا حصہ سمجھے جاتے تھے مگر انہوں نے اپنی علیحدہ حیثیت برقرار رکھی ہے۔ ان علاقوں بالخصوص گلگت و بلتستان نے بھارت سے اپنی آزادی کی جنگ خود لڑی اور خود پاکستان میں شامل ہوئے۔ یہاں کے لوگوں میں شیعہ، آغا خانی(اسماعیلی) اور اہل سنت شامل ہیں۔ بلتستان کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ گلگت میں اہلِ سنت شیعہ اور آغا خانی ہیں۔ یہاں کے لوگ اچھے مسلمان اور مہمان نواز ہیں۔ جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ تمام علاقے قدرتِ الٰہی کا نمونہ ہیں۔ دنیا کی کئی اونچے پہاڑ یہاں واقع ہیں۔ 29 اگست 2009ء سے پاکستان کے صدر کے جاری کردہ آرڈیننس کی مدد سے اس علاقے کو خودمختاری دی گئی ہے۔ قمر الزمان کائرہ پہلے گورنر مقرر ہوئے ہیں۔ اس علاقے کی اپنی پارلیمٹ اور کابینہ ہوگی۔ شمالی علاقہ جات کا نیا نام گلگت و بلتستان ہے۔"@ur . "اطلاعات کا استعمال: اطلاعات (اطلاعاتی نطریہ)"@ur . "وہ لوگ جنہوں نے روس کے خلاف جدوجہد میں حصہ لیا۔"@ur . "اسلامی جمہوریۂ ایران جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ شیعہ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے۔ ایران دنیاکی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ ملک کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے۔ یورپ اور ایشیا کے وسط میں ہونے کے باعث اس کی تاریخی اہمیت ہے۔ ایران اقوام متحدہ، غیر وابستہ ممالک کی تحریک، اسلامی کانفرنس تنظیم (او آئی سی) اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم کا بانی رکن ہے۔ تیل کے عظیم ذخائر کی بدولت بین الاقوامی سیاست میں ملک اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ لفظ ایران کا مطلب آریاؤں کی سرزمین ہے۔"@ur . "مملکت سعودی عرب جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔"@ur . "سرحد (border) کسی حکومت یا ریاست وغیرہ کے زمینی کنارے یا حد کو کہاجاتا ہے. ماضی میں سرحد کسی حکومت یا ریاست کا مکمل طور پر طے شدہ خط نہیں تھا بلکہ یہ ایک غیر جانبدار خطہ ہوا کرتا تھا جسے گشتی جگہ کہاجاتا تھا. گشتی جگہ پر دو متصل ممالک کے فوجی گشت کیا کرتے تھے. گشتی جگہ کا تصوّر اب ایک مکمل طور پر طے شدہ اور نشان زدہ سرحد میں تبدیل ہوچکا ہے. ہوائی اڈّوں اور بندرگاہوں کو بھی سرحد تصوّر کیا جاتا ہے."@ur . "لفظ \"ہند\" عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر \"برطانوی انڈیا\" یا \"ہندوستان\" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علیحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔"@ur . "ہوائی جہاز یا ہوائیہ ، ایک ایسا ناقل یا جہاز ہوتا ہے کہ جو کرۂ ہوا میں پرواز کرسکتا ہو۔ اکثر صاروخی ناقلات ، ہوائی جہاز کے زمرے میں شمار نہیں کیے جاتے کیونکہ یہ ہوا کے سہارے پر انحصار نہیں کرتے۔ وہ تمام انسانی نقل و حرکت کہ جو ہوائی جہاز کو قابل پرواز رکھنے میں اختیار کی جاتی ہے اسے طیرانی کہا جاتا ہے اور وہ شخصیت جو کہ ہوائی جہاز کو محوپرواز کرتا / کرتی ہے یعنی اسکو اڑاتا / اڑاتی ہے اسے طیار کہا جاتا ہے؛ جبکہ ایسے ہوائی جہاز یا ہوائی ناقلات بھی تخلیق کیے گئے ہیں جو کہ طیار کے بغیر پرواز کرسکتے ہیں انکے لیۓ بلا انسان ہوائی ناقل کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "آذربائیجان جس کو سرکاری طور پر جمہوریہ آذربائیجان کہا جاتا ہے، یوریشیا کے جنوبی قفقاز کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک ہے۔ مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا کے درمیان واقع اس ملک کے مشرق میں بحیرہ قزوین، شمال میں روس، مغرب میں آرمینیا اور ترکی، شمال مغرب میں جارجیا، اور جنوب میں ایران واقع ہیں۔ آذربائیجان کے جنوب مغرب میں واقع نگورنو کاراباخ اور سات مزید اضلاع نگورنو کاراباغ کی 1994 کی جنگ کے بعد سے آرمینیا کے قبضے میں ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی چار قراردادوں نے آرمینیا سے کہا ہے کہ وہ آذربائیجان کی سرحد سے اپنی فوجیں ہٹا لے۔ ملکی رقبے میں تیس مربع کلومیٹر کے لگ بھگ کے چند جزائر بھی ہیں جو بحیرہ قزوین میں واقع ہیں۔ آذربائیجان ایک سیکولر اور یونیٹاری جمہوریہ ہے۔ یہ ملک آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، GUAM اور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کا بانی رکن ہے۔ ملک کا مستقل نمائندہ یورپی یونین میں موجود ہے، اسے یورپی کمیشن کے خصوصی ایلچی ہونے اور اقوام متحدہ کا ممبر ہونے، OSCE، یورپی کونسل اور NATO کے قیام امن کے پروگرام یعنی PfP پروگرام میں بھی نمائندگی حاصل ہے"@ur . "آسٹریا (Austria) جسے سرکاری طور پر جمہوریہ آسٹریا بھی کہتے ہیں، برِ اعظم یورپ کے وسط میں واقع خشکی سے گھرا ہوا ایک ملک ہے۔ اس کی کل آبادی 83 لاکھ ہے۔ اس کے شمال میں جرمنی اور چیک ریپبلک، مشرق میں سلواکیا اور ہنگری، جنوب میں سلوانیا اور اٹلی جبکہ مغرب میں سوئٹزرلینڈ اور لیچٹنسٹائن کے ممالک واقع ہیں۔ آسٹریا کا کل رقبہ 83٫872 مربع کلومیٹر ہے۔ آسٹریا کی سرزمین بلند پہاڑوں پر مشتمل ہے اور یہاں ایلپس پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ ملک کا 32 فیصد رقبہ سطح سمندر سے 500 میٹر سے کم بلند ہے۔ اس کا بلند ترین مقام 3٫797 میٹر بلند ہے۔ آبادی کی اکثریت جرمن زبان بولتی ہے اور اسے ملک کی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ دیگر مقامی زبانوں میں کروشین، ہنگری اور سلوین ہیں۔ آسٹریا کی بنیادیں ہمیں رومن دور سے ملتی ہیں۔ جب 15 ق م میں سیلٹک سلطنت پر رومنوں نے قبضہ کیا تو اسے ایک صوبہ بنا دیا۔ پہلی صدی عیسوی میں یہ سارا علاقہ آج کے آسٹریا کے زیادہ تر حصوں پر مشتمل تھا۔ 788 عیسوی میں یہاں عیسائیت متعارف کرائی گئی۔ ہپسبرگ شہنشاہیت کے دوران آسٹریا کو یورپ کی بڑی طاقتوں میں سے ایک شمار کیا جانے لگا۔ 1867 میں آسٹرین سلطنت کی جگہ آسٹریا-ہنگری نے لے لی۔ پہلی جنگِ عظیم کے اختتام پر 1918 میں آسٹرو-ہنگرین سلطنت کا زوال ہوا۔ 1919 میں پہلی آسٹرین جمہوریہ قائم ہوئی۔ 1938 میں نازی جرمنی نے اس پر قبضہ کر کے اپنے اندر شامل کر لیا۔ یہ قبضہ دوسری جنگِ عظیم کے اختتام تک یعنی 1945 تک جاری رہا جس کے بعد آسٹریا پر اتحادیوں کا قبضہ ہو گیا اور انہوں نے آسٹریا کی خود مختار جمہوری حیثیت بحال کر دی۔ اسی سال آسٹریا کی پارلیمان نے ایک اعلان جاری کیا جس کے تحت آسٹریا کو مستقل طور پر غیر جانبدار ملک قرار دے دیا گیا۔ آج آسٹریا پارلیمانی جمہوریہ ہے جس میں 9 وفاقی ریاستیں شامل ہیں۔ اس کا دارلحکومت اور سب سے بڑا شہر ویانا ہے جس کی آبادی 16 لاکھ سے زیادہ ہے۔ آسٹریا کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک مانا جاتا ہے اور فی کس آمدنی 43٫723 ڈالر سالانہ ہے۔ آسٹریا میں معیارِ زندگی بہت بلند ہے اور 2010 میں اسے دنیا بھر میں انسانی ترقی کے اعشاریے کے مطابق 25واں درجہ دیا گیا۔ آسٹریا 1955 سے اقوامِ متحدہ کا رکن ہے۔ 1995 میں یہ یورپی یونین کا رکن بنا۔ 1995 ہی میں آسٹریا نے شینجن معاہدے پر دستخط کیے اور 1999 میں یورو کو اپنا لیا۔"@ur . "آئرلینڈ براعظم یورپ میں برطانیہ کے قریب ایک ملک ہے جس کا دارلحکومت ڈبلن ہے۔"@ur . "ارجنٹائن جسے سرکاری طور پر جمہوریہ ارجنٹائن کہا جاتا ہے، جنوبی امریکہ کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ یہ ملک 23 صوبوں اور ایک خود مختار شہر بیونس آئرس پر مشتمل ہے۔ رقبے کے اعتبار سے یہ دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے اور ہسپانوی بولنے والے ملکوں میں سب سے بڑا ہے۔ ارجنٹائن کا رقبہ انڈیز پہاڑی سلسلے اور بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ اس کے شمال میں پیراگوئے اور بولیویا ، برازیل اور یوراگوئے شمال مشرق میں جبکہ چلی جنوب اور مغرب کی جانب واقع ہے۔ انٹارکٹیکا کے کچھ حصے پر ارجنٹائن اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ ارجنٹائن براعظم جنوبی امریکہ کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے اور اوسط حدِ عمر اور فی کس جی ڈی بلند ہے۔ مستقبل میں ترقی کے لئے ارجنٹائن کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری اور ہائی ٹیکنالوجی کے حوالے سے برآمدات کی مقدار کل برآمدات کا بہت بڑا حصہ بناتی ہیں۔ ارجنٹائن اقوام متحدہ ، مرکوسر اور جنوبی امریکی اقوامِ متحدہ کا بنیادی رکن جبکہ جی 20 کا رکن ہے۔"@ur . "آئس لینڈ کا سرکاری نام جمہوریہ آئس لینڈ ہے۔ (Icelandic: Ísland or Lýðveldið Ísland; آئس لینڈ ایک جزیرہ ہے جو کہ شمال مغربی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کے بیرونی حصے شمال میں اٹلانٹک سمندر میں یورپ اور گرین لینڈ کے درمیان موجود ہیں۔ جولائی 2008ء کے مطابق اس کی آبادی 311396 ہے۔ اس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ریکیاوک ہے۔ وسطی اٹلانٹک پلیٹ پر اپنے محل وقوع کے لحاظ سے آئس لینڈ آتش فشانی اور ارضیات کے حوالے سے کافی بڑے پیمانے پر متحرک ہے۔ اس کا اندرونی حصہ سطح مرتفع پر مشتمل ہے جو ریتلے میدانوں، پہاڑوں اور گلئیشرز پر مشتمل ہے اور انہی گلیشئرز سے دریا نکل کر اس کے زیریں حصوں سے ہوتے ہوئے سمندر تک جاتے ہیں۔ خلیجی رو کی وجہ سے آئس لینڈ کا درجہ حرارت اس کے محل وقوع کے باوجود نسبتاً معتدل رہتا ہے اور اس وجہ سے یہاں رہائش رکھنا نسبتاً آسان ہے۔ آئس لینڈ میں انسانی آبادی کے آثار 874 ع سے ملتے ہیں جب نارویجیئن سردار انگولفر آرنارسن آئس لینڈ کا پہلا مستقل آباد کار بنا۔ اس کے علاوہ دیگر لوگوں نے یہاں کے چکر لگائے تھے اور قیام بھی کیا تھا۔ اگلی صدیوں کے دوران نارڈک اور گائلیک لوگوں نے آئس لینڈ کو اپنا مستقر بنایا۔ بیسویں صدی سے قبل تک آئس لینڈ کی آبادی کا انحصار ماہی گیری اور زراعت پر تھا اور 1262 سے 1944 تک یہ ناروے کا حصہ رہا اور اس کے بعد ڈینش بادشاہت کا۔ بیسویں صدی میں آئس لینڈ کی معیشت اور بہبود کا نظام بہت تیزی سے پروان چڑھا۔ آج آئس لینڈ ایک ترقی یافتہ ملک ہے، فی کس جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں اور انسانی ترقی کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ اس کی معیشت فری مارکیٹ اکانومی پر مشتمل ہے جس میں خدمات، فنانس، ماہی گیری اور مختلف صنعتیں اہم سیکٹرز ہیں۔ سیاحت بھی کافی مقبول ہے۔ آئس لینڈ UN, NATO, EFTA, EEA اور OECD کا ممبر ہے لیکن یورپی یونین کا ممبر نہیں۔"@ur . "ازبکستان، باضابطہ نام جمہوریہ ازبکستان وسط ایشیا خشکی سے محصور (landlocked) ملک ہے۔ اس کی سرحدیں مغرب و شمال میں قازقستان، مشرق میں کرغزستان اور تاجکستان اور جنوب میں افغانستان اور ترکمانستان سے ملتی ہیں۔ یہ لیختینستائن کے بعد دنیا کا واحد ملک ہے جو چاروں طرف سے ایسے ممالک میں گھرا ہے جو خود بھی سمندر سے محروم ہیں۔ انگریزی میں اسے doubly landlocked country کہا جاتا ہے۔ ملک کی قومی زبان ازبک ہے جو ایک ترک زبان ہے جو ترکی اور دیگر ترک زبانوں سے ملتی جلتی ہے۔ چند ذرائع کے مطابق ملک کی کل آبادی کا تقریباً 42 فیصد تاجک النسل ہیں۔ لفظ ازبک کا مطلب حقیقی/اصل (اوز) رہنما(بک) ہے۔"@ur . "اسرائیل مشرق وسطی کی ایک صیہونی ریاست ہے جو سرزمین فلسطین پر قبضہ کرکے بنائی گئی۔ پاکستان سمیت دنیا کے کئی مسلم ممالک اسرائیل کو ملک تسلیم نہیں کرتے۔"@ur . "آرمینیا کا سرکاری نام جمہوریہ آرمینیا ہے۔ یہ ایک زمین بند ملک ہے جو یوریشیا میں قفقاز کے خطے میں واقع ہے۔ اس کے مغرب میں ترکی کا پرچمترکی، شمال میں جارجیا کا پرچمجارجیا، مشرق میں آذربائیجان کا پرچمآذربائیجان اور جنوب میں ایران کا پرچمایران کے ممالک واقع ہیں۔"@ur . "انڈونیشیا جنوب مشرقی ایشیا میں واقع ایک اسلامی ملک کا نام ہے، آبادی کے اعتبار سے یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔"@ur . "استوائی گنی وسطی افریقہ کا ایک ملک ہے۔ اس کا کل رقبہ 28٫000 مربع کلومیٹر ہے اور براعظم افریقہ کے چھوٹے ملکوں میں سے ایک ہے۔ تاہم یہ براعظم کے متمول ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ دولت کا ارتکاز حکومت اور طبقہ اشرافیہ تک محدود ہے اور 70 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے یعنی 2 ڈالر روزانہ سے کم کماتی ہے۔ اس کی کل آبادی 6٫50٫702 ہے۔ استوائی گنی کے شمال میں کیمرون، جنوب اور مشرق میں گبون اور مغرب میں خلیج گنی ہے۔ آبادی کے اعتبار سے برِاعظم افریقہ کا تیسرا چھوٹا ملک ہے۔ مناسب مقدار میں ملنے والے تیل کے ذخائر کے بعد حالیہ برسوں میں ملک کی معاشی اور سیاسی حالت بدلی ہے۔ استوائی گنی کی فی کس آمدنی کی اوسط دنیا بھر میں 28ویں نمبر پر ہے تاہم سارے کا سارا تیل چند ہی افراد کی ملکیت ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے اسے بد ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "اردن جسے سرکاری طور پر بھی کہا جاتا ہے، دریائے اردن کے مشرقی کنارے پر واقع مغربی ایشیاء کا ملک ہے۔ اس کے مشرق میں سعودی عرب اور مغرب میں اسرائیل واقع ہے۔ اردن اور اسرائیل بحیرہ مردار کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ اردن کی واحد بندرگاہ اس کے جنوبی سرے پر خلیج عقبہ پر واقع ہے۔ اس بندرگاہ کو اسرائیل، مصر اور سعودی عرب بھی مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اردن کا زیادہ تر حصہ صحرائے عرب پر مشتمل ہے۔ تاہم شمال مغربی سرے پر ہلال نما زرخیز علاقہ موجود ہے۔ اس کا دارلحکومت عمان ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہاں بہت ساری تہذیبیں آباد ہوتی رہی ہیں۔ کچھ عرصے کے لئے اردن پر مصری فرعونوں کا بھی قبضہ رہا ہے جو عظیم تر اسرائیلی مملکت کے حصے پر مشتمل تھا۔ اس کے علاوہ یہاں مقدونیائی، یونانی، رومن، بازنطینی اور عثمانی ثقافتوں کے اثرات بھی مرتب ہوئے۔ 7ویں صدی عیسوی سے یہاں مسلمانوں اور عربوں کی ثقافت کے اثرات گہرے ہونے لگے ہیں۔   ہاشمی بادشاہت یہاں کی آئینی بادشاہت ہے اور یہاں عوام کی نمائندہ حکومت بھی کام کرتی ہے۔ حکمرانِ وقت ملک کا بادشاہ ہوتا ہے جو ملکی افواج کے سپہ سالار کا کام بھی کرتا ہے۔ بادشاہ اپنے اختیارات کو وزیرِ اعظموں اور وزراء کی کونسل یا کابینہ کے ذریعے استعمال کرتا ہے۔ کابینہ جمہوری طور پر منتخب ہاؤس آف ڈپٹیز اور ہاؤس آف نوٹیبلز یعنی سینٹ کو جواب دہ ہوتی ہے۔ ہاؤس آف ڈپٹیز اور سینٹ مل کر قانون سازی کا کام کرتے ہیں۔ عدلیہ حکومت سے آزاد رہ کر کام کرتی ہے۔ جدید اردن کی زیادہ تر آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ سی آئی اے کی ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق اردن کو فری مارکیٹ اکانومی کے حوالے سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ علاقے کے دیگر ممالک کی نسبت اردن نے سب سے زیادہ آزاد تجارت کے معاہدے کئے ہوئے ہیں۔ یہاں کی حکومت مغرب نواز ہے اور امریکہ اور برطانیہ سے ان کے گہرے تعلقات ہیں۔ 1996 میں اردن امریکہ کا اہم غیر ناٹو اتحادی بن گیا۔ خطے میں مصر کے علاوہ اردن واحد ملک جس کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ عرب لیگ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، عرب پارلیمنٹ، عالمی بینک، عالمی عدالتِ انصاف اور اقوامِ متحدہ وغیرہ کا یہ بانی رکن بھی ہے۔ مزید برآں اردن یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل کے ساتھ بھی تعلقات گہرے کر رہا ہے۔"@ur . "ایکواڈور باضابطہ نام جمہوریہ ایکوڈور براعظم جنوبی امریکہ کا ایک جمہوری ملک ہے جسکے شمال میں کولمبیا، مشرق اور جنوب میں پیرو اور مغرب میں پیسیفک اوشن واقع ہے۔ اسکے علاوہ سمندر میں واقع جزائر گالاپاگوز کے جزائر بھی ملک کا حصہ ہیں، جو مغرب میں ساحل سے 965 کلومیٹر دور سمندر میں واقع ہیں۔ ملک کا کل رقبہ 256,370 مربع کلومیٹر اور آبادی 13,810,000 ہے، اور وفاقی دارالحکومت کیٹو ہے۔"@ur . "ال سلوا ڈور جسے سیور کی جمہوریہ بھی کہتے ہیں، وسطی امریکہ کا سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ گنجان آباد ملک ہے۔ اس وقت یہاں تیزی سے صنعتی ترقی جاری ہے۔ ال سلوا ڈور بحرِ الکاہل کے ساحل پر گوئٹے مالا اور ہونڈراس کے درمیان خلیج فونسیکا پر واقع ہے۔ ال سلوا ڈور کی کل آبادی تقریباً 57٫44٫113 افراد پر مشتمل ہے جو مقامی اور یورپی النسل کے اختلاط سے بنی ہے۔ سان سلواڈور ملکی دارلحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ 1892 سے 2001 تک یہاں کولن کو پیسے کے طور پر استعمال کرتے تھے لیکن اس کے بعد امریکی ڈالر چلتا ہے۔ یہاں کے باشندوں کو سلواڈورین یا وسطی امریکی کہتے ہیں۔"@ur . "بارباڈوس کیریبین میں واقع ایک ملک ہے۔"@ur . "مملکتِ بحرین خلیج فارس میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ بحرین خلیج فارس میں ایک جزیرے پر مشتمل چھوٹا سا ملک ہے۔ سعودی عرب جنوب اور مغرب میں ہے اور شاہ فہد پل سے بحرین سے منسلک ہے خلیج فارس میں مشرق میں قطر ہے۔ قطر اور بحرین کے مابین پل بنانے کا 2008 میں منصوبہ شروع کیا گیا جو تا حال شروع نہیں ہواہے۔ یہاں کی صدر زبان عربی ہے۔"@ur . "بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر (19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کروشیا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازہ کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔"@ur . "برکینا فاسو مغربی افریقہ میں ایک چھوٹا سا اسلامی ملک ہے۔ اس کا پرانا نام اپر ولٹا (Upper Volta) تھا جسے 1984 میں تبدیل کر کے برکینا فاسو رکھ دیا گیا۔ اس نے فرانس سے 1960 میں آزادی حاصل کی۔ اس دارالحکومت اواگادوگو ہے۔ اس کی سرحدیں مالی، نائجر، بینن، ٹوگو، گھانا اور کوٹ ڈی ووری سے ملتی ہیں۔ برکینا فاسو کے ساتھ کوئی سمندر نہیں ہے یعنی یہ زمین بند ملک ہے۔ برکینا فاسو کے لوگوں کو برکینا بے کہا جاتا ہے۔"@ur . "برونائی دارالسلام بر اعظم ایشیاء کے مشرقی جانب، جزائر شرق الہند میں واقع ایک مسلم ملک ہے۔"@ur . "بلغاریہ یا جمہوریہ بلغاریہ جنوب مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں رومانیہ مغرب میں سربیا، مقدونیہ اورجنوب میں یونان اور ترکی سے ملتی ہیں۔"@ur . "بہاماس جسے سرکاری طور پر کامن ویلتھ آف دی بہاماس بھی کہا جاتا ہے، 27 بڑے جزائر، 661 چھوٹے جزائر اور 2٫387 سمندری چٹانوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک کیوبا کے شمال میں بحرِ الکاہل کے کنارے واقع ہے۔ اس کے شمال مغرب میں امریکہ واقع ہے۔ کل زمینی رقبہ 13٫939 مربع کلومیٹر ہے اور کل آبادی کا تخمینہ 3٫30٫000 ہے۔ دارلحکومت نساؤ ہے۔ بہاماس 1492 میں کولمبس کی پہلی منزل تھی۔ 1513 سے 1648 تک غیر آباد رہا اور اس کے بعد برمودا میں موجود برطانویوں نے یہاں آباد ہونا شروع کر دیا۔ 1718 میں اسے برطانوی کالونی کا درجہ دے دیا گیا۔ امریکہ کی جنگِ آزادی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں تاجِ برطانیہ کے وفاداروں اور سیاہ فام غلاموں نے بہاماس کا رخ کیا اور آباد ہونے لگے۔ برطانوی سلطنت میں 1807 میں غلاموں کی تجارت کو ختم کر دیا گیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی غلاموں سے بھرے برطانوی شاہی بحریہ کے جہازوں سے غلاموں کو آزاد کر دیا گیا۔ ان میں سے کچھ بہاماس میں بس گئے۔ 1834 میں غلامی کو یکسر ختم کر دیا گیا اور انہی آزاد کردہ غلاموں کی اگلی نسلیں بہاماس میں آباد ہیں۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے شمالی امریکہ میں بہاماس تیسرے نمبر پر امریکہ اور کینیڈا کے بعد آتا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے جنوب میں واقع امیر ترین ملک ہے۔ اس کے علاوہ سیاہ فام آبادی کی بھاری اکثریت والے ممالک میں سب سے زیادہ امیر ملک بہاماس ہی ہے۔"@ur . "بوٹسوانا جنوب افریقی خطے کا ایک ملک ہے۔"@ur . "برونڈي مشرقی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے. اس کی سرحدیں شمال میں روانڈا، جنوب اور مشرق میں تنزانیہ اور مغرب میں کانگو سے ملتی ہیں۔"@ur . ""@ur . "بھوٹان جنوبی ایشیا کا ایک چھوٹا اور اہم ملک ہے. یہ ملک چین اور بھارت کے درمیان واقع ہے. اس ملک کا مقامی نام درك یو ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے 'ڈریگن کا ملک. یہ ملک بنیادی طور پر پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے صرف جنوبی حصہ میں تھوڑی سی ہموار زمین ہے. ثقافتی اور مذہبی طور سے تبت سے منسلک ہے، لیکن جغرافیائی اور سیاسی حالات کے پیش نظر اس وقت یہ ملک بھارت کے قریب ہے."@ur . "بیلا روس ، مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کے مشرق میں روس جنوب میں یوکرائن مغرب میں پولینڈ اور شمال میں لتھووینیا اور لٹویا واقع ہیں۔"@ur . ""@ur . "پاپوا نیو گنی جزیروں پر مشتمل اوقیانوسی ملک ہے اس کا دارلحکومت اور بڑا شہر پورٹ مورسبی ہے۔ سرکاری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "پیراگوئے : جنوبی امریکہ میں واقع ایک ملک ہے۔"@ur . ""@ur . "پاناما وسطی امریکہ میں ایک چھوٹا ملک ہے۔ پاناما کنال ادھر سے گزرتا ہے۔ پاناما کولمبیا ایک سابق صوبہ ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "ترکمانستان ایک وسط ایشیائی مملک ہے۔"@ur . "جمہوریہ تاجکستان وسط ایشیا کا ایک خشکی میں گھرا ہوا (landlocked) ملک ہے۔ اس کی سرحدیں جنوب میں افغانستان، مغرب میں ازبکستان، شمال میں کرغزستان اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ یہ تاجک نسل کے باشندوں کا وطن ہے، جن کی ثقافتی و تاریخی جڑیں ایران میں پیوست ہیں اور یہ فارسی سے انتہائی قربت رکھنے والی زبان تاجک بولتے ہیں۔ سامانی سلطنت کا گہوارہ رہنے والی یہ سرزمین 20 ویں صدی میں سوویت اتحاد کی باضابطہ جمہوریہ رہی جسے تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ (Tajik Soviet Socialist Republic) کہا جاتا تھا۔ سوویت اتحاد سے آزادی ملنے کے بعد تاجکستان 1992ء سے 1997ء تک زبردست خانہ جنگی کا شکار رہا۔ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سیاسی استحکام، غیر ملکی امداد اور ملک کے دو بڑے قدرتی ذرائع کپاس اور المونیم نے ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ادا کیا۔"@ur . "تنزانيہ براعظم افریقہ کے مشرقی حصہ میں واقع ایک ملک ہے، جس کی سرحدیں، شمال میں کینیا اور یوگنڈا، مغرب میں روانڈا، برونڈی اور کانگو، جنوب میں زیمبیا، ملاوی اور موزمبیق سے ملتی ہیں، اور ملک کے مشرق کی طرف بحر ہند ہے۔"@ur . "برازیل Listen/brəˈzɪl/ براعظم جنوبی امریکہ کا ایک بڑا ملک ہے۔"@ur . "تھائى لینڈ کے معنے ہیں آزاد لوگوں کے رہنے کى جگہ اس ملک کا پرانا نام آسام ہوا کرتا تھاـ یہ ملک تاریخ میں کبھى بھى کسى اور قوم کا غلام نہیں بنا۔"@ur . "تونس، سرکاری نام جمہوریۂ تونس ، شمالی افریقہ میں بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ایک ملک ہے۔ یہ اُن ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جو کوہ اطلس کے گردو نواح میں واقع ہیں۔ اس کی سرحدیں مغرب میں الجزائر اور جنوب مشرق میں لیبیا سے ملتی ہیں۔ ملک کا تقریباً چالیس (%40) فی صد حصہ صحرائے اعظم پر مشتمل ہے جبکہ زیادہ تر باقی ماندہ علاقہ زرخیز زمینوں اور اس کے علاوہ تقریباً (1300) تیرہ سو کلومیٹر طویل ساحلی علاقوں پر مشتمل ہے۔ اردو میں انگریزی کے زیر اثر اسے تیونس کہہ دیا جاتا ہے جو غلط ہے، ملک کا اصل نام تونس ہے۔"@ur . "جمہوریہ ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو براعظم امریکہ کا ملک جو بحیرہ کیریبین کے جنوب میں وینیزویلا سے 11 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس کا دارلحکومت پورٹ آف اسپین ہے سرکاری زبان انگریزی ہے۔ اس کا رقبہ 5130 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ٹوگو: مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کے شمال میں برکینا فاسو ، مشرق میں بینن، مغرب میں گھانا اور جنوب میں خلیج گنی واقع ہے۔ اس کا دارلحکومت لومے ہے۔"@ur . "ٹونگا بحر الکاہل میں نیوزی لینڈ کے شمال میں واقع جزیروں پر مشتمل ملک ہے۔ دارلحکومت اور بڑا شہر نوکوالوفا ہے سرکاری زبانیں ٹونگائی اور انگریزی ہے۔"@ur . "جمیکا کیریبین جزائر میں ایک ملک ہے۔"@ur . "مئی 1948 ءمیں جنوبی کوریا کو جمہوریہ قرار دیا گیا اور سینگمن ری کو صدر منتخب کر لیا گیا۔ سیول اس مملکت کا دارالحکومت قرار پایا۔ جنوبی کوریا کا رقبہ 38000 مربع میل ہے اور اس کی آبادی 46885000 (46.88ملین) ہے۔ 1950 میں (5 جولائی کو) شمالی کوریا کی فوجوں نے جنوبی کوریا پر چڑھائی کر ڈالی۔ اس طرح جنگ کوریا کا آغاز ہو گیا۔ اقوام متحدہ کے فوجی دستے امریکہ کی زیر قیادت جنوبی کوریا کی امداد کو پہنچے۔ یہ جنگ تین سال جاری رہی۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کوریا کی جنگ امریکہ کی پہلی محدود جنگ تھی، پہلی غیر اعلانیہ جنگ تھی، اور امریکہ کی پہلی جنگ تھی جسے وہ جیت نہ سکا۔ جنگ کوریا دنیا کی پہلی جنگ تھی جسے دنیا کی دو سپر طاقتیں امریکہ اور روس بالواسطہ جنگ (Proxy War) کے طور پر لڑتی رہیں۔ اس تین سالہ جنگ میں تین ملین 30) لاکھ) لوگ ہلاک ہوئے جس میں 36940 امریکی شامل تھے۔ (جبکہ ویتنام کی 16 سال جنگ میں امریکہ کے 58218 شہری مارے گئے تھے۔) 1953 ءمیں جنگ بندی عمل میں آئی اور اس کے ساتھ ہی دونوں کوریائی ریاستیں 38 عرض بلد پر مستقل تقسیم ہو کر رہ گئیں۔ سرحد کو بارودی سرنگوں اور خاردار تاروں سے محفوظ بنانے کا اہتمام کیا گیا۔بعد میں دونوں ریاستوں کو اقوام متحدہ کا ممبر بنا لیا گیا۔ جنوبی کوریا میں سنگمن ری کی حکومت رفتہ رفتہ غیر مقبول ہوتی چلی گئی۔ طلبا نے اس کے خلاف زبردست تحریک چلائی جس کے نتیجہ میں 26 اپریل 1960ءکو سنگمن ری کو مستعفی ہونا پڑا۔ 16 مئی 1961 ءکو ایک فوجی بغاوت کے ذریعہ” جنرل پارک چنگ ھی“ حکمران ٹولے کا چیئرمین بن گیا۔ 1963ءمیں اسے صدر منتخب کر لیا گیا۔ 1972 ءکے ایک ریفرنڈم میں جنرل پارک چنگ ھی کو غیر محدود مدت کے لیے ملک کا صدر بننے کا اختیار دے دیا گیا۔ 26 اکتوبر 1979ء کو کوریا کی سی آئی اے کے چیف نے جنرل پارک چنگ ھی کو قتل کر دیا۔ مئی 1980ءمیں ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ جنرل جن دوھواںنے ملک میں مکمل مارشل لاءنافذ کر دیا اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے کرنے والے عوام کو ”کوانگ جو“ میں طاقت کے ذریعہ کچل کر رکھ دیا۔ جولائی 1972 ءمیں کوریا کے دونوں حصوں میں ملک کو متحد کرنے کے لیے پرامن ذرائع پر کام کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا لیکن 1985 ءتک اس میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ 1985 ءمیں دونوں ملکوں کے ما بین اقتصادی معاملات پر تبادلہ ¿ خیال کرنے کا فیصلہ ہو گیا۔ 10 جون 1987 ءکو مزدوروں، کارکنوں، دکانداروں اور دیگر متوسط طبقے کے لوگوں نے حکومت کے خلاف مظاہروں میں طلبا کا ساتھ دیا اور جمہوریت کی بحالی کامطالبہ کیا۔ یکم جولائی 1987ءکو ”چن“ نے انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا۔ دسمبر 1987ءمیں ”اوہ تائی وو“ صدر منتخب ہو گیا۔ 1990ءمیں تین بڑی سیاسی جماعتوں نے ایک ہی جماعت میں ضم ہونے کا فیصلہ کر لیا لیکن ایک لاکھ طلباءنے اس اقدام کو غیر جمہوری قرار دے کر اس کے خلاف مظاہرے کئے۔ 1993 ءمیں ”کم یونگ سام“ نے 1961 ءکے بعد پہلی مرتبہ سول صدر کا منصب سنبھالا۔ 26 اگست 1996 ءکو سیول کی ایک عدالت نے جنرل چنگ کو بغاوت اور کرپشن کے الزام میں سزائے موت اور روہ تائی وو کو اڑھائی سال قید کی سزا سنائی۔ 18 دسمبر 1997 ءکو کم وائے جنگ نے صدارتی انتخاب جیت لیا۔ 22 دسمبر 1997ءکو چن اور روہ کو معافی دیکر کر رہا کر دیا گیا۔"@ur . "جبوتی (سرکاری نام جمہوریہ جبوتی قرن افریقہ کا ایک ملک ہے۔ جبوتي مشرقی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے، جس کی سرحدیں شمال میں اریتریا سے، مغرب اور جنوب میں ایتھوپیا سے، اور جنوب مشرق میں صومالیہ سے ملتی ہیں. اس کے علاوہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن سے ملتی ہیں. صرف 23 ہزار مربع کلومیٹر میں پھیلے اس ملک کی آبادی آٹھ لاکھ سے کچھ زیادہ ہے. اس کی دارالحکومت جبوتی ہے. ملک کی آبادی کا پانچواں حصہ بین الاقوامی سطح پر خط افلاس کے نیچے یعنی 1.25 ڈالر فی دن سے کم آمدنی حاصل کرتا ہے."@ur . "جنوبی افریقہ، افریقہ کے جنوبی حصے میں واقع ملک ہے۔"@ur . " Türkiye Cumhuriyetiجمہوریہ ترکی ترکی کا پرچم ترکی کا قومی نشان پرچم قومی نشان شعار: Yurtta Barış, Dünyada Barış (اختیار غیر مشروط طور پر قوم کے ہاتھ میں رہتا ہے) ترانہ: استقلال مارشی ترکی کا محل وقوع دارالحکومت انقرہ 39 درجے 57 منٹ شمال 32 درجے 54 منٹ مشرق عظیم ترین شہر استنبول دفتری زبان(یں) ترکی زبان نظامِ حکومت صدروزیرِ اعظم پارلیمانی جمہوریتعبد اللہ گلرجب طیب اردوغان جانشین- \tسلجوقی سلطنتعثمانی سلطنتجنگِ آزادیپارلیمان کا قیامجمہوریہ عثمانی سلطنت - 1071ء1299 تا 1922ء19 مئی 1919ء23 اپریل 1920ء29 اکتوبر 1923ء رقبہ - کل  - پانی (%)  783562  مربع کلومیٹر  302535 مربع میل1.3 آبادی - تخمینہ:2007ء  - 2007 مردم شماری - کثافتِ آبادی  70,586,256 7058625693 فی مربع کلومیٹر241 فی مربع میل خام ملکی پیداوار     (م۔ق۔خ۔)  - مجموعی - فی کس تخمینہ: 2007ء667.7 ارب بین الاقوامی ڈالر 9400 بین الاقوامی ڈالر  انسانی ترقیاتی اشاریہ     0.775 – متوسط سکہ رائج الوقت نیا ترک لیرا منطقۂ وقت - عمومی۔ موسمِ گرما  مشرقی یورپی وقت (EET)مستعمل ملکی اسمِ ساحہ    (انٹرنیٹ) . "@ur . "جارجیا (Georgia (country"@ur . "جنوبی امریکہ اور مشرق اور پیسیفک اوقیانوس مغرب کو Andes پہاڑوں کے درمیان جا قابض ایک طویل، تنگ ساحلی پٹی میں ایک ملک ہے. شمال میں پیرو، بولیویا شمال مشرقی کو، ارجنٹائن کے مشرق میں اس کی سرحدوں اور دور جنوب میں ڈریک راستہ. ایکواڈور کے ساتھ ساتھ، یہ جنوبی امریکہ اس حد برازیل نہیں میں دونوں ممالک میں سے ایک ہے. چلی کا پیسیفک ساحل 6.435 کلومیٹر (4000 میل) ہے [6 6] چلی کے علاقے جوآن فرنانڈیج، Salas وائی Gómez، Desventuradas اور ایسٹر جزائر کی پیسفک جزائر شامل ہیں."@ur . "چيک جمہوريہ ایک صنعتی ملک ہے جس وسطی یورپ میں واقع ہے۔اس کی قومی زبان چیک زبان ہے۔ اس میں ۱۴ حصے ہیں۔ چيک جمہوريہ شمال میں پولینڈ، جنوب میں آسٹریا، اور مغرب میں جرمنی مشرق میں سلوواکیہ سے ملا ھوا ہے۔ اس کا رقبہ ۷۸۸۶۷ مربع کلومیٹر ہے اور اس کا آبادی ۱۰۵۰۵۴۴۵ نفوس پر مشتمل ہے۔ پراگ چيک جمہوريہ کا دارالخلافہ ہے۔ یہ شہر تاریخی، ثقافتی اور سیاسی مرکز بھی ہے۔ یہ ملک ۱۹۹۳ میں چیکوسلوواکیہ کی تقسیم کے بعد وجود میں آیا۔"@ur . "چاڈ ((عربی: تشاد‎، فرانسیسی: Tchad سرکاری نام جمہوریہ چاڈ وسطی افریقہ میں ایک زمین بند ملک ہے۔ اس کے شمال میں لیبیا، جنوب میں وسطی افریقی جمہوریہ، مشرق میں سوڈان اور مغرب میں نائجر، نائجیریا اور کیمرون ہیں. یہ ملک تین مختلف جغرافیائی صوبوں میں تقسیم ہے. شمالی علاقہ ریگستانی ہے جو کہ سہارا کا حصہ ہے، درمیان کا علاقہ ساهےل ہے اور جنوبی حصہ سوانا ہے."@ur . "ایتھوپیا ’’ابی سینیا‘‘ کا عربی نا۔ تقریباً ایک ہزار سال قبل مسیح جنوبی عرب کے دو قبیلے۔ جشات اور اقغران ، بحیرہ احمر عبور کرکے موجودہ ایتھوپیا کے صوبے ارتریا میں جاکر آباد ہوگئے۔ مقامی باشندوں کے ساتھ ان کے اختلاط سے ایک نئی قوم وجود میں آئی جسے حبشان کے نام سے موسوم کیا گیا۔ بعد ازاں عرب اس تمام علاقے کو جو اب ایتھو پیا میں شامل ہے۔ حبشہ کہنے لگے۔"@ur . "ڈومینیکا کیریبین جزائر میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جس کا دارلحکومت روسو اور سرکاری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "عوامی جمہوریہ چین موجودہ چین کو کہتے ہیں اور جمہوریہ چین سے مراد تائیوان اور اس سے ملحقہ علاقے ہیں چین (جسے روایتی چینی میں中國 کہتے ہیں، آسان چینی میں中国 کہتے ہیں) ایک ایسا ثقافتی اور قدیم تہذیب کا علاقہ ہے جو ایشیا کے مشرق میں واقع ہے۔چین کو دنیا کی سب سے پرانی تہذیبوں میں سے ایک ہے جو کہ آج ایک کامیاب ریاست کے روپ میں موجود ہیں اور اس کی ثقافت چھ ہزار سال پرانی ہے۔ جنگ عظیم دوئم کے بعد ہونے والی چین کی خانہ جنگی کے اختتام پر چین کو تقسیم کرکے دو ممالک بنا دیا گیا، ایک کا نام عوامی جمہوریہ چین اور دوسری کا نام جمہوریہ چین رکھا گیا۔ عوامی جمہوریہ چین کے کنٹرول میں مین لینڈ، ہانگ کانگ اور میکاؤ، جبکہ جمہوریہ چین کا کنٹرول تائیوان اور اس کے ملحقہ علاقوں پر تھا۔ چین کی تہذیب دنیا کی ان چند ایک تہذیبوں میں سے ایک ہے جو بیرونی مداخلت سے تقریبا محفوظ رہیں اور اسی وقت سے اس کی زبان تحریری شکل میں موجود ہے۔ چین کی کامیابی کی تاریخ کوئی چھ ہزار سال قبل تک پہنچتی ہے۔ صدیوں تک چین دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ قوم ، مشرقی ایشیا کا تہذیبی مرکز رہا جس کے اثرات آج تک نمایاں ہیں۔ اسی طرح چین کی سرزمین پر بہت ساری نئی ایجادات ہوئی ہیں جن میں چار مشہور چیزیں یعنی کاغذ، قطب نما، بارود اور چھاپہ خانہ بھی شامل ہیں۔"@ur . "روانڈا وسطی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے۔"@ur . "سربیا وسطی یورپ کا ایک ملک ہے۔"@ur . "زیمبيا جنوبی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے. اس کی سرحد شمال میں کانگو اور تنزانیہ، مشرق میں زمبابوے ، جنوب میں بوٹسوانا اور مغرب میں انگولا سے ملتی ہے. ملک کے دارالحکومت لوساكا ملک کے جنوب مشرق میں واقع ہے. ملک کی زیادہ تر آبادی جنوب میں دارالحکومت لوساكا کے ارد گرد پھیلی ہوئی ہے. ایک اندازہ کہ مطابق آبادی کا 10 فیصد ایڈز کی زد میں ہے. ملک کی 55 فیصد آبادی 2 ڈالر روزانہ سے کم میں زندگی بسر کرتی ہے."@ur . "سری لنکا (Sri Lanka) شمالی بحر ہند میں ایک جزیرہ ملک ہے. کولمبو اس کا دارلحکومت ہے سری لنکا میں تامل اور سنہالی زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔"@ur . ""@ur . "زمبابوے جنوبی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے۔ جس کے شمال کی طرف زیمبیا، مشرق میں موزمبیق، مغرب میں بوٹسوانا اور جنوب میں جنوبی افریقہ واقع ہے۔ سرکاری زبان انگریزی ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں زمبابوے سے متعلق وسیط موجود ہے۔ [[zh:辛巴威]"@ur . ""@ur . "سنگا پور جنوب مشرقی ایشیا میں ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ اس کا رقبہ 683 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "افریقہ کا ایک مسلم اکثریت والا ملک ہے ۔ نام کا مطلب دودھ سے بھرا ہوا پیالہ ہے ۔ صومالیہ کے شمال مغرب میں جبوتی ، جنوب مغرب میں کینیا ، شمال میں یمن ، مشرق میں بحرِ ہند اور مغرب میں ایتھوپیا واقع ہیں ۔ پایۂ تخت موغادیشو ہے ۔ اقوام متحدہ نے ۵ ستمبر ۲۰۱۱ء بروزِ پیر یہ انکشاف کیا ہے کہ ۶۰ برس کے درمیاں صومالیہ سخت قحط کا سامنا کر رہا ہے اور ۴۰ لاکھ افراد فاقہ کے شکار ہیں ۔ سات ماہ قبل فاقہ زدوں کی تعداد ۲۴ لاکھ تھی ۔ ہزاروں کی جان بحق ہو گئی ۔ اس میں بچّوں کی تعداد نصف کے قریب ہے ۔ ملک کے چھے خطّوں میں کھانا ہی نہیں ملتا ۔ قحط کی سب سے بڑی وجہ سخت خشک سالی ہے ۔"@ur . "جنوبی افریقہ میں واقع اس ملک سرحدیں جنوبی افریقہ اور موزمبیق سے ملتی ہیں اس سے کوئی سمندر نہیں لگتا اس لیے یہ ایک زمین بند ملک ہے۔"@ur . "برِ اعظم آسٹریلیا کے مشرق میں بحرالکاہل میں واقع ہیں۔"@ur . "سینٹ لوسیا کیریبین جزائر میں ایک ملک ہے اس کا دارلحکومت کاستریس ہے۔"@ur . "سوڈان براعظم افریقہ کا ایک اسلامی ملک ہے۔"@ur . "سیرالیون : مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ شمال میں گنی، شمال جنوب میں لائبیریا اور جنوب میں بحر اوقیانوس سے گھرا ہوا ہے۔ سیرا ليون کا رقبہ 71،740 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی تقریبا 6،296، 803 ہے۔"@ur . "شمالی کوریا (عوامی جمہوریہ کوریا) کا قیام یکم مئی 1948 ءکو کوریا کے ان علاقوں پر عمل میں آیا تھا جن پر جنگ عظیم ثانی میں سوویت روس کا قبضہ ہو گیا تھا۔ اس کا رقبہ 46500 مربع میل ہے اور آبادی 21386000 (21.38 ملین)ہے۔ 1950 ءمیں شمالی کوریا کی افواج نے جنوبی کوریا کو فتح کرنے کی کوشش کی۔ تین سال کی جنگ کے بعد چین اور امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی عمل میں آئی۔ اگلی چار دہائیوں کے دوران کم ال سنگ کی قیادت میں اشتراکی حکومت نے سیاسی اقتصادی اور سماجی شعبوں کو مستحکم بنانے کی کوشش کی۔ قدرتی وسائل اور ہائڈروالیکٹرک پیداوار سے ملک کی فوجی قوت میں بہت اضافہ ہو گیا اور بھاری صنعتوں کا قیام عمل میں آیا۔ شمالی کوریا کے پاس اس وقت بڑی تعداد میں دور مار کرنے والے میزائلوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں نزدیک مار کرنے والے میزائل بھی موجود ہیں جن سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ مارچ 1993 ءمیں شمالی کوریا دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے این پی ٹی (NPT) کے معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا۔ تاہم اقوام متحدہ نے اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی تو جون 1993 ءمیں شمالی کوریا نے اپنا فیصلہ ملتوی کر دیا۔ 13 اگست 1993 ءکو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان ایک عبوری سمجھوتہ طے پایا جس میں نیو کلیائی مسائل کو حل کرنے کے لئے مزید مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ 8 جولائی 1994 ءکو کم ال سنگ کا انتقال ہو گیا اور ان کی جگہ ان کے بیٹے کم ال جونگ نے سنبھالی۔ 17 دسمبر 1999 ءکو امریکہ نے کوریا پر سفر کی پابندیاں نرم کر دیں اور کوریا نے دور مار میزائل کے تجربے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔"@ur . "چیچان (انگریزی میں Chechen Republic ِ شیشانی زبان میں Нохчийн Республика, Noxçiyn Respublika) جسے چچنیا بھی کہا جاتا ہے، روس کے قبضہ میں ایک خطہ ہے جو آج کل اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے۔"@ur . "شام مشرق وسطیٰ کا ایک بڑا اور تاریخی ملک ہے۔ اس کا مکمل نام الجمهورية العربية السورية ہے۔ اس کے مغرب میں لبنان، جنوب مغرب میں اسرائيل، جنوب میں اردن، مشرق میں عراق اور شمال میں ترکی ہے۔ شام دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ موجودہ دور کا شام 1946 میں فرانس کے قبضے سے آزاد ہوا تھا۔ اس کی آبادی دو کروڑ ہے جن میں اکثریت عربوں کی ہے۔ بہت تھوڑی تعداد میں اسیریائی، کرد، ترک اور دروز بھی شام میں رہتے ہیں۔"@ur . "فن لینڈ براعظم یورپ کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی کل آبادی 55 لاکھ ہے جن میں سے 2 لاکھ افراد غیر ملکی ہیں۔ اس کے جنوب میں خلیج فن لینڈ، شمال میں ناروے، مشرق میں روس اور مغرب میں سمندر اور سوئیڈن موجود ہیں۔"@ur . "فلسطین دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ اس علاقہ کا نام ہے جو لبنان اور مصر کے درمیان تھا جس کے بیشتر حصے پر اسرائیل کی ریاست قائم کی گئی ہے۔ 1948 سے پہلے یہ تمام علاقہ فلسطین کہلاتا تھا۔ جو خلافت عثمانیہ میں قائم رہا مگر بعد میں انگریزوں اور فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1948 میں یہاں کے بیشتر علاقے پر اسرائیلی ریاست قائم کی گئی۔ اس کا دارالحکومت بیت المقدس تھا جس پر 1967 میں اسرائیل نے قبضہ کر لیا۔ بیت المقدس کو اسرائیلی یروشلم کہتے ہیں اور یہ شہر یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں تینوں کے نزدیک مقدس ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول یہیں ہے۔"@ur . "فلپائن یا فلپائنز ، باضابطہ نام جمہوریہ فلپائنز (Republika ng Pilipinas) جنوب مشرقی ایشیا میں مالے مجموعہ الجزائر میں واقع ایک ملک ہے جس کا دارالحکومت منیلا ہے۔ یہ 7 ہزار 107 جزائر پر مشتمل ہے، جو مجموعہ الجزائر فلپائن کہلاتا ہے۔ اس کا کل زمینی رقبہ تقریبا 3 لاکھ مربع میل یا ایک لاکھ 16 ہزار مربع میل ہے۔ اس طرح یہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 72 واں سب سے بڑا ملک ہے۔ اس ملک کانام اسپین کے شاہ فلپ کے نام پر \"جزائر فلپ\" تھا جو اسے روئے لوپیز دی ولیالوبوس نے دیا۔ ہسپانوی نو آبادیاتی دور 1565ء میں شروع ہوا جو 1896ء میں انقلاب فلپائن تک تین صدیوں پر محیط رہا۔ 1898ء میں ہسپانوی-امریکی جنگ کے نتیجے میں امریکہ نے فلپائن پر قبضہ کر لیا جو پانچ دہائیوں تک برقرار رہا۔"@ur . "فجی جنوبی بحر الکاہل میں واقع ایک جزیرہ ملک ہے۔ اس کا دارلحکومت سووا ہے۔اس کی دفتری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "قبرص مشرقی بحیرہ روم کا ایک جزیرہ اور ملک ہے جو اناطولیہ کے جنوب میں واقع ہے۔ جمہوریہ قبرص 6 اضلاع میں تقسیم ہے جبکہ ملک کا دارالحکومت نکوسیا ہے۔ 1913ء میں برطانوی نو آبادیاتی بننے والا قبرص 1960ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ 11 سال تک فسادات کے بعد 1964ء میں اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی گئی جس کے بعد جزیرے کے یونان کے ساتھ الحاق کیا گیا جس پر ترکی نے 1974ء میں جزیرے پر حملہ کردیا۔ اس کے نتیجے میں شمالی قبرص میں ترکوں کی حکومت قائم ہوگئی جسے ترک جمہوریۂ شمالی قبرص کہلاتی ہے تاہم اسے اقوام متحدہ تسلیم نہیں کرتی۔ شمالی قبرص اور قبرص ایک خط کے ذریعے منقسم ہیں جسے \"خط سبز\" کہا جاتا ہے۔ شمالی قبرص کو صرف ترکی کی حکومت تسلیم کرتی ہے۔ جمہوریہ قبرص یکم مئی 2004ء کو یورپی یونین کا رکن بنا۔"@ur . "رومانیہ وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے تقاطع پر ایک ملک ہے۔"@ur . "قطر براعظم ایشیاء کا ایک اسلامی ملک ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "بینن مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ اس ملک کے مغرب میں ٹوگو ، مشرق میں نائجیریا اور برکینا فاسو اور نائجر واقع ہیں۔ جنوب میں اس کی چھوٹی سی ساحلی لائن خلیج بینن سے لگتی ہے."@ur . "کروشیا یا جمہوریہ کروشیا براعظم یورپ کا ایک جمہوری ملک ہے۔ اس کا دارالحکومت زغرب ہے۔"@ur . "کمبوڈیا جنوب مشرقی ایشیاء میں واقع ایک ملک ہے۔ اس ملک کی سرحدیں ویتنام، لاؤس اور تھائی لینڈ سے ملتی ہیں۔ اس کا دارلحکومت پنوم پن ہے۔"@ur . "جمہوریہ کرغیزستان (یا قرقیزستان) (Kyrgystan) وسط ایشیا میں واقع ایک ترک نژاد مسلمان ریاست ہے- اس کے شمال میں قازقستان، مغرب میں ازبکستان، جنوب میں تاجکستان اور مشرق میں عوامی جمہوریہ چین واقع ہیں۔ اس کا دار الحکومت اس کا سب سے بڑا شہر بشکیک ہے ۔ \"کرغیز\" یا \"قرقیز\" کے معنی \"چالیس قبیلے\" ہیں جو ترک روایت کے مطابق زمانہ قدیم میں متٌحد ہو کر ایک قوم بن گئے تھے۔ کرغیزستانی جہنڈے پر اس اتحاد کی نشاندہ چالیس کرنیں ہیں۔ بعض تاریخدانوں اور زبانشناسوں کے مطابق قرقیز کے اصل لفظی معنی لال ہیں جو اس علاقہ میں مقیم ترک قبیلوں کا قومی رنگ ہوا کرتا تھا۔"@ur . "کوسٹاریکا ملک ہے جو بحر الکاہل کے کنارے واقع ہے۔"@ur . ""@ur . "ایک عرب ملک ہے۔ دارالحکومت کویت شہر ہے۔ کیا آپ نے عالمی جغرافیہ پر کبھی نظر کیا ہے ؟ برّ اعظم ایشیا کے جنوب مغرب کی جانب خلیج عرب میں 17,820 مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلا ہوا ایک ننھاسا آزاد عرب ملک آپ کو نظر آئے گا ۔ اس کے شمال میں عراق کے حدود ملتے ہیں تو جنوب سعودی عرب سے ملا ہوا ہے اور اس کے شمال مغرب میں خلیج فارس کے سواحل ہیں ۔’کویت ‘ اس جزیرة نما ملک کا تاریخی نام ہے ۔ جو عربی لفظ’ کوت‘ سے آیاہے ۔ اور’ کوت‘ عربی زبان میں اس عمارت کو کہتے ہیں جہاں اسلحہ جمع کیا جاتا ہے ۔’کوت‘ اس قلعہ کو بھی کہتے ہیں جو پانی کے کنارے تعمیر پاتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ تاریخ میں ’کویت ‘ کا نام پہلی بار سکندراعظم کے زمانے میں استعمال میںآیا۔ اس نے جزیرة فیلکا کو بسایا اور اس کا نام ایکاروس رکھ دیا۔سترہویںصدی اور اس سے پہلے یہ خطہ ’قرین‘ کے نام سے جانا جاتا تھا جس کے معنی ٹیلا، تودہ اور اونچی زمین کے آتے ہیں ۔ جدید ’کویت ‘ کی تاریخ سترہویں صدی کے اواخر اور اٹھارہویں صدی کے آغاز سے شروع ہوتی ہے ۔ بنو خالدکا قبیلہ سرزمین نجد سے تعلق رکھتاتھا ۔ انہوںنے اس شہر کی داغ بیل ڈالی اورشہر کے اطراف قلعہ کی تعمیر کروائی ۔قلعہ کی دیواریں پہلی بار 1760ءمیںپایہ ¿ تکمیل کو پہنچیں۔ آل صباح کا تعلق اسی قبیلے سے تھا ۔ نجد سے نکل کر اس خاندان نے یہاں پر سکونت اختیار کی ۔اس عہد میں یہ شہر پھولا پھلا اور دنیا والوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ۔آل صباح کے خاندان نے اس کی تعمیر و ترقی میں بڑی قربانیاں دی تھیں ۔ لوگوں نے ان کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے 1752ءمیں صباح بن جابر رضى الله عنه کے ہاتھوں پر بیعت کی اور ان کو اپنا حاکم تسلیم کیا ۔ ایک تجارتی شہر پر ہر کسی کی نظر ہوتی ہے ۔ قدیم زمانے ہی سے کویت ایک اہم تجارتی مرکز مانا جاتا تھا اور اس کی بندرگاہیں بین الاقوامی تجارت اور لین دین کے سلسلے میں اہم رول ادا کرتی تھیں۔ اس لیے اس پر دشمنوں کے حملے کا اندیشہ ہمیشہ رہا ہے ۔ جدید کویت کی تعمیر کے بعد اس پر ترک عثمانیوں کی نظر تھی۔انیسویں صدی میں عثمانیوں نے اس پر قبضہ کرلیا ۔ 23 جنوری 1899 میں شیخ مبارک نے برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ، جس کا مقصد عثمانیوں کے چنگل سے کویت کو نکالنا تھا ۔اس معاہدہ کی وجہ سے برطانیہ،کویت کے خارجی پالیسی پر مکمل طور پر حاوی ہوگیا۔ اس کے بعد 1913 میں اینگلو عثمان سمجھوتے پر دستخط کے بعد حکومتِ برطانیہ اور عثمانی حکومت نے امیرِ کویت ’شیخ مبارک الصباح‘ کوخود مختار کویت سٹی کے حکمراں کے طور پر نامزد کیا۔مگر پہلی جنگ عظیم کے شروع ہونے کے فورا ًبعد اس معاہدہ کو توڑتے ہوے برطانیہ نے اعلان کیا کہ’کویت‘ سلطنت برطانیہ کے ماتحت ایک آزاد بادشاہی نظام والا ملک ہے“۔ ’شیخ مبارک الصباح‘کے دور میں کویت میں تعلیمی بیداری پیدا ہوی ۔ 1911 ء میں ’مدرسہ مبارکیہ ‘ کے نام سے کویت کا سب سے پہلا تعلیمی ادارہ قائم کیا گیا تھا ۔یہ نسبت شیخ مبارک ہی کی طرف تھی ۔ انہیں کی ایماءپر1914 ءمیں’مستشفیٰ امریکی‘ کے نام سے ’کویت سٹی‘ میں ایک ہسپتال کی بنیاد رکھی گئی ۔ یہ کویت کی پہلی عمارت تھی جس میں سمینٹ اور لوہے کا استعمال ہوا ۔1915 ءمیں جب شیخ مبارک رحلت فرماگئے تو ان کے بڑے بیٹے شیخ ’جابر المبارک الصباح‘ ان کے جانشین بن گئے ۔ ان کی مدّت حکومت صرف دو سال تھی ۔ ان کے بعد ان کے برادر شیخ ’سالم المبارک الصباح ‘ نے تاج و تخت سنبھالا۔ کویت کی تاریخ میں سب سے بڑا معرکہ’معرکة الجھرائ‘ انہیں کے زمانے میں پیش آیا ۔نجدی حکومت کے ساتھ حدود کا مسئلہ اس کا اہم سبب تھا ۔ 1921 ءمیں شیخ احمد جابر الصباح حکومت کی کرسی پر براجمان ہوے ۔ آپ بڑے دلیر ، حاضر دماغ اور دور اندیش لیڈر تھے ۔ مشکل گھڑیوں میں بڑی آسانی سے اپنی قوم کو بچ نکلنے کا راستہ دکھا دینا ان کی خا صیت تھی۔1937 ءکوشیخ احمد جابر الصباح کے عہد ہی میں کویت میں پہلی بار ’پٹرول ‘ دریافت ہوا اور30 /جون 1946 ءکوپہلی بار زیرِ زمین سے ’پٹرول ‘ برآمد کیا گیا ۔ 1948 ءکوشیخ احمد جابر الصباح ہی کے دورِ حکومت میں ’احمدی‘ شہر کی بنیاد ڈالی گئی جو انہیں کے نام کی طرف نسبت رکھتا ہے ۔1950 ءمیںشیخ احمد جابر الصباح وفات پاگئے اور عبد اللہ السالم الصباح کویت کے امیر قرار دیے گیے۔یہ وہ پہلے امیر تھے جنہوں نے کویت میںسیاسی زندگی کو نظم سے جوڑا اور یہاں پر سیاست کو ایک نیا رُخ دیا ۔ انہوں نے اس کے لیے ایک دستور بھی وضع کیاجس کی وجہ سے انہیں ’ابو الدستور ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ ان کے عہد میں وسیع پیمانے پر تعمیراتی کام کا آغاز ہوا جس کی بنا پر قلعہ کی دیواریں منہدم کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا اور 1957 ءکوقلعہ کے پانچ مرکزی دروازوں کو باقی رکھتے ہوے ساری دیواریں گرادی گئیں ۔"@ur . "کیمرون یا جمہوریہ کیمرون مغربی وسطی افریقہ کا ایک ملک ہے۔ اس کا دارلحکومت یاؤندے ہے۔"@ur . "کیپ ورڈی ؛ مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کے دارلحکومت کا نام پرائیا ہے۔"@ur . "کینیا کا سرکاری نام 'ریپبلک آف کینیا' ہے۔ یہ مشرقی افریقہ میں خط استوا پر واقع ہے۔ اس کے جنوب مشرق میں بحر ہند جنوب میں تنزانیہ، مغرب میں یوگینڈا، شمال مغرب میں جنوبی سوڈان، شمال میں ایتھوپیا اور شمال مشرق میں صومالیہ ہے۔ ملک کا نام کینیا پہاڑ کے نام پر رکھا گیا ہے جو کینیا کا سب سے بڑا اور افریقہ کا دوسرا بڑا پہاڑ ہے۔ نیروبی ملک کا دالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ مومباسا، ناکورو، کسومو اور میرو دوسرے بڑے شہر ہیں۔ کینیا ، سرکاری طور پر جمہوریہ کینیا کے مشرقی افریقہ میں ایک ایسے ملک میں جو خط استوا پر واقع ہے ہے. "@ur . "کینیڈا رقبے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ براعظم شمالی امریکہ کے بڑے حصے پر محیط ہے۔ بحر اوقیانوس سے لے کر بحر منجمد شمالی تک پھیلا ہوا ہے۔ کینیڈا کی زمینی سرحدیں امریکہ کے ساتھ جنوب اور شمال مغرب کی طرف سے ملتی ہیں۔ برطانوی اور فرانسیسی کالونی بننے سے قبل کینیڈا میں قدیم مقامی لوگ رہتے تھے۔ کینیڈا نے برطانیہ سے بتدریج آزادی حاصل کی۔ یہ عمل 1867 سے شروع ہوا اور 1982 میں مکمل ہوا۔ کینیڈا وفاقی آئینی شاہی اور پارلیمانی جمہوریت کا مجموعہ ہے اور دس صوبہ جات اور تین ریاستوں پر مشتمل ہے۔ کینیڈا کو سرکاری طور پر دو زبانوں والا یعنی اور بین الثقافتی یعنی قوم کہتے ہیں۔ انگریزی اور فرانسیسی زبانوں کو سرکاری زبانوں کا درجہ حاصل ہے۔ کینیڈا ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ترقی یافتہ اور صنعتی قوم ہے۔ اس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار اس کے قدرتی وسائل اور تجارت بالخصوص امریکہ کے ساتھ تجارت پر ہے جس کے ساتھ کینیڈا کی طویل المدتی شراکت ہے۔"@ur . "کیوبا امریکہ کے قریب ایک جزیرہ ہے۔ اس کے دارلحکومت کا نام ہوانا ہے سرکاری زبان ہسپانوی ہے۔"@ur . "گریناڈا کیریبین جزائر میں ایک ملک ہے اس کی سرکاری زبان انگریزی ہے۔ دارلحکومت اور بڑا شہر سینٹ جارجز ہے۔ اس پر برطانیہ کا قبضہ تھا۔ یہ 1974 میں آزاد ہوا۔ 344 مربع کلومیٹر پر مشتمل اس ملک کی آبادی تقریبا 110،000 ہے۔"@ur . "جمہوریہ گنی مغربی افریقہ کا ایک چھوٹا ملک ہے جسے فرانسیسی گنی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا. اس کی مغربی سرحد بحر اوقیانوس سے ملتی ہے. بحر اوقیانوس کے علاوہ گنی بساؤ بھی ملک کے مغرب میں واقع ہے. اندرونی حصوں میں شمالی سرحد پر سینیگال اور شمال اور شمال مشرق میں مالی واقع ہے. جنوب مشرقی کی جانب کوٹ ڈی ووری ہے، جنوب میں لائبیریا اور جنوب مغربی میں سیرالیون میں واقع ہیں. ملک کے وسط میں بہنے والے دریائے نائجر کے پانی کے ساتھ پانی کی نقل و حمل کی سہولت مهےييا کی جاتی ہے۔"@ur . "گنی بسائو : مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔"@ur . "گھانا مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کی سرحدیں ٹوگو برکینا فاسو اور کوت داوواغ سے ملتی ہیں۔"@ur . "گوئٹے مالا ایک وسط امریکی ملک ہے۔ اس کے دارالحکومت کا نام گوئٹے مالا سٹی ہے۔"@ur . "گیانا (Guyana) جنوبی امریکہ کے شمالی ساحل پر ایک خود مختار ریاست ہے. اس کی سرحدیں وینزویلا ، سرینام اور برازیل سے ملتی ہیں۔"@ur . "کوت داوواغ افریقہ کے مغربی ساحل کا ایک ملک ہے جس نے فرانسیسی قبضہ سے آزادی حاصل کی ہے۔ کوت داوواغ کا سابقہ نام آئیوری کوسٹ تھا۔ اس نام کو 1985ء میں تبدیل کر کے اسی کا ہم معنیٰ فرانسیسی نام کوت داووغ رکھ دیا گیا۔ اس کا مطلب ہاتھی دانت کا ساحل (ساحل العاج) کے ہیں۔ عربی میں جو اس علاقے میں کافی لوگ سمجھتے ہیں، اسے ساحل العاج ہی کہا جاتا ہے۔ یہ مغربی افریقہ کا ایک ملک ہے۔ اس کی حدیں مغرب میں لائیبریا اور گی آنا سے، شمال میں مالی اور برکینا فاسو، مشرق میں گھانا اور جنوب میں گی آنا کی خلیج سے ملتی ہیں۔ ملک کی ابتدائی تاریخ تقریباً نامعلوم ہے اگرچہ یہاں نیولیتھک ثقافت کے وجود کے بارے سوچا جاتا ہے۔ 19ویں صدی میں اس پر اکان گروہوں نے حملے کئے۔ 1843 سے 1844 میں طے ہونے والے معاہدے میں یہ فرانس کی حفاظت میں چلا گیا اور 1893 میں کوت داوواغ فرانسیسی کالونی بن گیا۔ 1960 میں اسے آزادی ملی۔ 1993 تک اس پر فیلکس ہوفویٹ-بوئیگنی کی حکومت تھی اور یہ معاشی اور سیاسی طور پر اپنے مغربی افریقی ہمسائیوں سے بہت قریب تھا جیساکہ Council of the Entente کا قیام۔اسی دوران ملک نے مغربی دنیا کے ساتھ بھی قریبی تعلقات رکھے جس سے اس کی معاشی ترقی اور سیاسی استحکام میں اضافہ ہوا۔ ہوفویٹ-بوئیگنی کے دور کے بعد اس کا استحکام دو جنگوں (1999 اور 2001) کی وجہ سے تباہ ہوگیا اور 2002 سے اب تک اس میں خانہ جنگی چل رہی ہے اور معاشی ترقی نہ ہونے کے برابر۔ کوت داوواغ ایک جمہوریہ ہے جس میں صدر کو بہت زیادہ اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ اس کا عمومی دارلحکومت یاموسوکرو ہے اور سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ کوت داوواغ کی معیشت کا بڑا حصہ مارکیٹ بیسڈہے اور زراعت پر انحصار کرتا ہے اور اس میں چھوٹے پیمانے پر نقد آور فصلوں کا غلبہ ہے۔ ترقی پذیر ملک کے حوالے سے یہ ایک بہترین نظامی ڈھانچہ ہے۔"@ur . ""@ur . "گیمبیا : مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔"@ur . "لائبیریا : مغربی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ لائبیریاافریقہ کے مغربی ساحل پر واقع ایک ملک ہے، جس کی سرحدیں سیرالیون، گنی، کوٹ ڈی ووری سے ملتی ہیں جبکہ جنوب میں بحر اوقیانوس ہے۔"@ur . ""@ur . "لیبیا ایک افریقی عرب ملک ہے۔"@ur . "لیسوتھو ایک زمین بند اور جنوبی افریقہ سے چاروں طرف سے گھرا ہوا ملک ہے. محض 30،355 مربع کلومیٹر رقبہ والے اس ملک کی متوقع آبادی 2،000،000 ہے. ملک کے دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ماسیرو ہے. یہ دولت مشترکہ کا رکن ہے. ملک کی 40٪ آبادی بین الاقوامی خط افلاس سے نیچے گزار رہی ہے یعنی 1.25 امریکی ڈالر روزانہ سے کم آمدنی میں گزارا کرتی ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . "جزائر مارشل بحرالکاہل میں جزائر پر مشتمل ملک ہے۔"@ur . "قازقستان (Қазақстан) وسطی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ قازقستان ہے اور یہ بلحاظ رقبہ دنیا کا نواں سب سے بڑا ملک ہے۔ اس کا رقبہ 2,727,300 مربع کلومیٹر ہے جوکہ مغربی یورپ کے کل رقبے سے بھی زیادہ ہےیہ دنیا کا سب سے بڑا خشکی میں محصور ملک بھی ہے۔ اس کے شمال میں روس، مشرق میں چین، جنوب مشرق میں کرغیزستان، جنوب میں ازبکستان اور ترکمانستان اور جنوب مغرب میں بحیرہ قزوین واقع ہیں۔ 1997ء تک دارالحکومت الماتے تھا جسے بعد میں استانہ منتقل کردیا گیا۔ الماتے ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ قازقستان کی وسیع و عریض سرزمین بڑی متنوع ہے؛ اس میں گھاس کے میدان، قطبی جنگلات، برف پوش پہاڑ، دریائی میدان، اور صحرا سب کچھ شامل ہیں۔ 1,64,00,000 آبادی کے ساتھ قازقستان بلحاظ آبادی دنیا میں 62 ویں نمبر پر آتا ہے اور اس کی کثافتِ آبادی صرف 6 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔ تاریخی طور پر یہ خانہ بدوشوں کا ملک رہا ہے۔ سولہویں صدی تک یہاں کے لوگ تین واضع قبیلوں کی صورت میں منظم ہو چکے تھے۔ ان قبیلوں کو مقامی زبان میں \"جُز\" کہتے ہیں۔ اٹھارویں صدی میں روسیوں نے قازقستان پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں انیسویں صدی کے وسط تک پورا قازقستان سلطنت روس کا حصہ بن چکا تھا۔ قازقستان نے 16 دسمبر 1991ء کو سوویت اتحاد سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ یہ سوویت اتحاد سے الگ ہونے والی اس کی آخری ریاست تھی۔ سوویت دور کے رہنما نورسلطان نذربایف ملک کے نئے صدر بنے۔ آزادی کے بعد سے قازقستان ایک متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اپنی معیشت، خصوصاً معدنی تیل اور اس سے متعلقہ صنعتوں، کی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔ مبت مؤتمر عالم اسلامیارکان افغانستان الجزائر البانیا آذربائیجان بحرین بنگلہ دیش بینن برکینا فاسو برونائی کیمرون چاڈ اتحاد القمری کوت داوواغ جبوتی مصر گیبون گیمبیا جمہوریہ گنی گنی بساؤ گیانا انڈونیشیا ایران عراق اردن کویت قازقستان کرغیزستان لبنان لیبیا مالدیپ ملائشیا مالی موریتانیہ مراکش موزمبیق نائجر نائجیریا عمان پاکستان فلسطین قطر سعودی عرب سینیگال سیرالیون صومالیہ سوڈان سرینام شام تاجکستان ترکی تونس ٹوگو ترکمانستان یوگنڈا ازبکستان متحدہ عرب امارات یمن 90pxمبصرین ممالک و علاقہ جات بوسنیا و ہرزیگووینا وسطی افریقی جمہوریہ روس تھائی لینڈ ترک جمہوریہ شمالی قبرصمسلم برادریاں مورو قومی تحریک آزادیبین الاقوامی تنظیمیں اقتصادی تعاون تنظیم افریقی اتحاد عرب لیگ غیر وابستہ ممالک کی تحریک اقوام متحدہ مبت اقتصادی تعاون تنظیمرکن ممالک 22x20px افغانستان 22x20px آذربائیجان 22x20px ایران 22x20px قازقستان 22x20px کرغیزستان 22x20px پاکستان 22x20px تاجکستان 22x20px ترکی 22x20px ترکمانستان 22x20px ازبکستانمبصرین مؤتمر عالم اسلامی مبت آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ (CIS) آذربائیجان · آرمینیا · ازبکستان · بیلارس · تاجکستان · روس · قازقستان · کرغیزستان · مالدووا · یوکرین جزوی رکن: ترکمانستان · سابقہ رکن: جارجیا (1993-2009) Flag of CIS"@ur . "مالدووا مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے۔ جس کا ذکر مسلم تاریخ میں بغدان ایلی یا بغدان ولایتی کے نام سے کیا جاتا ہے۔ بغدان کا نام اسے عثمانی ترکوں نے دیا تھا جنہوں نے عرصہ دراز تک مالدووا پر حکومت کی۔ ترک اسے 1359ء میں جبال کارپات اور دریائے دنیستر کے مشرقی جانب قائم ایک ریاست کے بانی بغدان کے نام پر بغدان ایلی کہا کرتے ہیں۔ بغدان پر قبضے کی ابتدائی دو ناکام کوششوں کے بعد عثمانیوں نے خانان کریمیا کے ساتھ مل کر لشکر کشی کی اور اسے عثمانی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 1775ء میں آسٹریلیا نے مالدووا کے شمال مغربی حصے بکووینا پر قبضہ کر لیا اور 1812ء میں روس نے بیسربیا کا الحاق کر دیا۔ 1859ء میں افلاق اور مالدووا کو ملا کر رومانیہ تشکیل دیا گیا جسے 1878ء میں ترکوں سے آزادی مل گئی۔ موجودہ مالدووا چاروں طرف سے خشکی میں محصور ہے اور رومانیہ اور یوکرین کے درمیان واقع ہے۔ اس کا دارالحکومت چشیناؤ ہے۔ یہ علاقہ سوویت اتحاد کے قبضے میں رہا ہے اور 1991ء میں سقوط سوویت اتحاد کے بعد ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔"@ur . "مائیکرونیشیا، انڈونیشیا کے قریب بحرالکاہل میں جزائر پر مشتمل ملک ہے اس کا دارلحکومت پالیکیر ہے۔"@ur . "مڈگاسكر، بحر ہند میں افریقہ کے مشرقی طرف واقع جزائر پر مشتمل ملک ہے. اہم جزائر، جسے مڈگاسكر کہا جاتا ہے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا جزیرہ ہے. اس ملک کی دو تہائی آبادی بین الاقوامی خط افلاس (1.25 امریکی ڈالر روزانہ) سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے. اس کا دارلحکومت اینٹانانیریو ہے۔ اس لیے سرکاری زبان فرانسیسی اور مالاگاسی ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "متحدہ عرب امارات (United Arab Emirates) جزیرہ نمائے عرب کے جنوب مشرقی ساحلوں پر واقع ایک ملک ہے جو 7 امارات: ابوظہبی، عجمان، دبئی، فجیرہ، راس الخیمہ، شارجہ اور ام القوین پر مشتمل ہے۔ 1971ء سے پہلے یہ ریاستیں Trucial States کہلاتی تھیں۔ متحدہ عرب امارات کی سرحدیں سلطنة عُمان اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ یہ ملک تیل اورقدرتی گیس کی دولت سے مالامال ہے اور اس کا انکشاف 1970 میں ہونے والی براہ ِ راست بیرونی سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ہونے والی دریافتوں میں ہوا۔جس کی بدولت متحدہ عرب امارات کا شمارجلد ہی نہایت امیر ریاستوں میں ہونے لگا۔متحدہ عرب امارات انسانی فلاح و بہبود کے جدول میں ایشیاکے بہت بہتر ملکوںمیں سے ایک اوردنیاکا39واں ملک ہے۔"@ur . ""@ur . "مشرقی تیمور انڈونیشیا کے ساتھ چھوٹا سا ملک ہے جس کا دارلحکومت دیلی ہے۔"@ur . ""@ur . "ملاوی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے. اس کی سرحدیں تنزانیہ ، موزمبیق سے ملتی ہیں. تنزانیہ اور موزمبیق سے ملک کی سرحدوں سے کا تعین جھیل ملاوی کرتی ہے. ملک کا کل رقبہ 118،000 مربع کلومیٹر ہے، جہاں تقریباً 13،900،000 سے زائد لوگ بستے ہیں. اس کی دارالحکومت لیلونگوے اور سب سے بڑا شہر بلانٹائر ہے."@ur . "لبنان (سرکاری نام لبنانی جمہوریہ (مشرق وسطیٰ میں مشرقی بحیرہ روم کا ایک اہم عرب ملک ہے۔ یہ بحیرہ روم کے مشرقی کنارے پر ایک چھوٹا سا ملک ہے جو زیادہ تر پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے۔ اس کے شمال اور مشرق میں شام، جنوب میں اسرائیل اور مغرب میں بحیرہ روم واقع ہے۔ یہ خوبصورت ملک اپنے خوشبودار سیبوں، دیودار کے قدیم درختوں اور زیتون کے باغات کے لئے مشہور ہے۔ اس کے جھنڈے پر بھی دیودار کا درخت بنا ہوا ہے جو لبنان کا قومی نشان بھی ہے۔ لبنان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے مگر عیسائی دولت اور اقتدار پر قابض ہیں جو لبنان کی خانہ جنگی کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ 1932 کے بعد مردم شماری بھی نہیں ہونے دی گئی جس کے بعد ممکنہ طور پر مسلمانوں کو اقتدار میں زیادہ حصہ مل سکتا ہے۔ 1975 کی خانہ جنگی سے پہلے لبنان کو مشرق وسطیٰ کا پیرس اور مشرق وسطیٰ کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا تھا۔ اس وقت لبنان کی بینکاری اور سیاحت اپنے عروج پر تھی۔"@ur . "ملائشیا جنوب مشرقی ایشیاء میں ایک مسلم ملک ہے ۔ اسکے مصلحتی مقام (strategic position) نے اسکو غیر ملکی اثرات سے متاثر کیا-"@ur . "موریشس بحر ہند میں مڈغاسکر کے مشرق میں جزائر پر مشتمل ملک ہے سرکاری زبان انگریزی ہے جبکہ دارلحکومت پورٹ لوئس ہے۔"@ur . "منگولیا : ایشیاء میں واقع ایک ملک ہے۔ منگولیا چین اور روس کے درمیان ایک زمین بند ملک ہے. اس کے شمال کی جانب روس اور جنوب کی جانب چین واقع ہے۔. دارالحکومت اور سب سے بڑااولان‌ باتور شہر ہے، ماضی میں اس شہر کو اولان تبور کہتے تھے۔ ملک کی آبادی کا 38٪ اسی شہر میں رہتی ہے۔ منگولیا کا سیاسی نظام پارلیمانی جمہوریہ ہے. ملک کے زیادہ تر لوگ بدھ مت کے پیروکار ہیں. ان میں سے بہت سے لوگوں نے خانہ بدوش ہیں، لیکن یہ لوگ اب تبدیل ہو رہے ہیں. ملک کے شمالی اور مشرقی حصوں میں بہت سے پہاڑ ہیں."@ur . "موریتانیہ یا اسلامی جمہوریہ موریتانیہ شمال مغربی افریقہ کا ایک اسلامی ملک ہے جہاں عربی اور فرانسیسی بولی جاتی ہے۔ فرانس سے 1960ء میں آزاد ہونے والے اس ملک کی آبادی 2005ء کے تخمینے کے مطابق 3,069,000 اور رقبہ 1030700 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . ""@ur . "موزمبیق (سرکاری طور پر جمہوریہ موزمبیق) افریقہ کے جنوب-مشرق میں واقع ایک ملک ہے۔ اس کی سرحدیں مشرق میں بحر ہند، شمال میں تنزانیہ، شمال مغرب میں ملاوی اور زیمبیا، مغرب میں زمبابوے اور جنوب مغرب میں جنوبی افریقہ اور سوازی لینڈ سے ملتی ہیں۔ موزمبیق کا دار الحکومت ماپوتو ہے۔ پہلی اور 5ویں صدی کے درمیان بانتو زبان بولنے والے شمال بعید اور مغرب سے ہجرت کرکے یہاں آئے۔ سواحلی اور بعد میں عرب بھی، نیز تجارتی بندرگاہیں اہل یورپ کی آمد تک ساحلوں پر موجود تھیں۔ 1498 میں واسکو ڈی گاما نے اس علاقہ کی سیاحت کی اور 1505 سے پرتگیزیوں نے اس پر اپنا استعمال قائم کیا۔ 1975 میں موزمبیق اس استعمار سے آزاد ہوا اور اس کے بعد جلد ہی عوامی جمہوریہ موزمبیق کی شکل اختیار کرلی۔ یہی وہ دور تھا جب موزمبیق میں زبردست خانہ جنگی برپا تھی، اس خانہ جنگی کا آغاز 1972 کو ہوا اور 1992 میں یہ خانہ جنگی ختم ہوئی۔ موزمبیق قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ ملک کی اکثر معیشت کی بنیاد زراعت ہے، تاہم صنعت، بالخصوص ماکولات ومشروبات، کیمیاوی مصنوعات، المونیم اور پیٹرول کی صنعت آگے بڑھ رہی ہے۔ ملک کا سیاحتی شعبہ بھی ترقی پذیر ہے۔ جنوبی افریقہ موزمبیق کا اہم تجارتی رفیق اور راست بیرونی سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔ نیز پرتگال، ہسپانیہ اور بیلجیم بھی اہم تجارتی شرکاء ہیں۔ 2001 سے موزمبیق اپنے سالانہ خام ملکی پیداوار (GDP) کے افزائشی اوسط کی بنا پر دنیا کے دس بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ موزمبیق کی دفتری زبان پرتگیزی ہے، جبکہ ملک کی نصف آبادی اسے ثانوی زبان کی حیثیت سے استعمال کرتی ہے اور بہت کم ایسے افراد ہیں جو اسے اولین زبان کی حیثیت سے استعمال کرتے ہیں۔ مقامی طور پر سواحلی، مکھووا اور سینا زبانیں بڑے پیمانے پر بولی جاتی ہیں۔ موزمبیق کا سب سے بڑا مذہب عیسائیت ہے، مسلم اور افریقی روایتی مذاہب کی اقلیتیں بھی کافی تعداد میں موجود ہیں۔ موزمبیق افریقی اتحاد اور دولت مشترکہ ممالک کا رکن ہے۔"@ur . "نیپال جنوبی ایشیا میں پہاڑی ملک ہے جس کی شمالی سرحد پر چین اور باقی اطراف پر بھارت واقع ہےـ سلسلہ کوہ ہمالیہ اس کے شمالی اور مغربی حصہ میں سے گزرتا ہے اور دنیا کا عظیم ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ اس کی سرحدوں میں پایا جاتا ہےـ چینی رہنماء ماوزے تنگ کے سوشلست حامیوں‌نے ایک لمبے عرصہ تک گوریلا جنگ کے بعد اب ملک کی سیاست میں‌نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے ۔ بدھ مت اور ہندو دھرم کے حامیوں کی تعداد برابر ہے۔نیپال کی دفتری زبان نیپالی ہے مگر یہاں 26 زبانیں بولی جاتی ہیں اور تمام زبانیں قومی زبانیں سمجھی جاتی ہیں ـ"@ur . "نمیبیا ایک افریقی ملک ہے جو جنوبی افریقہ میں بحر اوقیانوس کے کنارے واقع ہے۔ اس کا درالحکومت \tونڈہوک ہے۔"@ur . " Estados Unidos Mexicanosریاستہائے متحدہ میکسیکو میکسیکو کا پرچم میکسیکو کا قومی نشان پرچم قومی نشان شعار: ندارد ترانہ: Himno Nacional Mexicano میکسیکو کا محل وقوع دارالحکومت میکسیکو شہر 19 درجے 20 منٹ شمال 99 درجے 10 منٹ مغرب عظیم ترین شہر میکسیکو شہر دفتری زبان(یں) ہسپانوی نظامِ حکومت صدر جمہوریہ (صدارتی نظام)فلپ کالدرون آزادی- \tاعلانِ آزادیتاریخِ آزادی ہسپانیہ سے16 ستمبر 1810ء27 ستمبر 1821ء رقبہ - کل  - پانی (%)  1958201  مربع کلومیٹر  756066 مربع میل2.5 آبادی - تخمینہ:2007ء  - 2005 مردم شماری - کثافتِ آبادی  106,535,000 10326338855 فی مربع کلومیٹر142 فی مربع میل خام ملکی پیداوار     (م۔ق۔خ۔)  - مجموعی - فی کس تخمینہ: 2007ء1353 ارب بین الاقوامی ڈالر 12500 بین الاقوامی ڈالر  انسانی ترقیاتی اشاریہ     0.829 – بلند سکہ رائج الوقت میکسیکو کا پیسو منطقۂ وقت - عمومی۔ موسمِ گرما  (یو۔ٹی۔سی۔ -8 تا -6)غیر مستعمل (یو۔ٹی۔سی۔ -8 تا -6) ملکی اسمِ ساحہ    (انٹرنیٹ) . "@ur . "مملکت نیدرلینڈز (Kingdom of the Netherlands) ایک خود مختار ریاست اور آئینی بادشاہت ہے کو کہ مغربی یورپ کے ساتھ کیریبین میں پھیلی ہوئی ہے۔"@ur . "نیوزی لینڈ ایک جزیرہ ملک ہے جس کا دارلحکومت ویلنگٹن ہے۔ سرکاری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "وسطی افریقی جمہوریہ وسطی افریقہ میں واقع ایک زمین بند ملک ہے. اس کی سرحدیں شمال میں چاڈ، مشرق میں جنوبی سوڈان، جنوب میں جمہوریہ کانگو اور جمہوری جمہوریہ کانگو اور مغرب میں کیمرون سے لگتی ہیں."@ur . ""@ur . ""@ur . "ہیٹی کیریبین جزائر میں ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ یہ بنیادی طور پر ہسپانیولا جزیرے پر مشتمل ہے اس جزیرے پر دوسرا ملک ڈومینیکن جمہوریہ ہے۔ فرانسیسی اور \"کریول\": ہیٹی کی سرکاری زبانیں ہیں. اس کی دارالحکومت پورٹ او پرنس ہے."@ur . ""@ur . "ویٹیکن سٹی اٹلی کے شہر روم میں واقعہ ایک خودمختار ریاست ہے۔ ریاست تقریبا چاروں طرف سے دیواروں سے گھری ہوئی ہےجسکا کل رقبہ 44 ہیکٹر ہے اور یہ دنیا کی سب سے چھوٹی خودمختار ریاست کہلاتی ہے۔ ریاست کو 1929ء میں قائم کیا گیا اور ریاست کا سربراہ پاپاۓ روم ہوتا ہے، اور یہاں ہی پاپاۓ روم کی رہائش گاہ اپوسٹالک محل اور رومی کریا واقع ہیں۔ ویٹیکن سٹی کو بلاشبہ کیتھولک عیسائیوں کا مذہبی دارالخلافہ کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "جمہوریہ یمن یا یمن مغربی ایشیاء میں واقع مشرق وسطیٰ کا ایک مسلم ملک ہے۔ اس کے شمال اور مشرق میں سعودی عرب اور اومان، جنوب میں بحیرہ عرب ہے، اور مغرب میں بحیرہ احمر ہے۔ یمن کا دارالحکومت صنعاء ہے. یمن میںعربی (ضد ابہام) قومی زبان ہے۔ آج، یمن میں 20 ملین سے زائد افراد ہیں. ان میں سے بیشتر عربی بولتے ہیں. مشرق وسطی میں یمن عربوں کی اصل سر زمین ہے. قدیم دور میں، یمن تجارت کا ایک اہم مرکز تھا. یمن مصالحوں کی تجارت کے لیے مشہور تھا۔ ملف:Incomplete-document-purple."@ur . "یونان یا جمہوریہ ہیلینیہ جنوب مشرقی یورپ میں جزیرہ نما بلقان کے نشیب میں واقع ملک ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں البانیا،مقدونیہ اور بلغاریہ اور مشرق میں ترکی سے ملتیں ہیں- مغرب میں بحیرہ ایونی اور جنوب میں بحیرہ ایجین واقع ہے- یونان کو فنون لطیفہ کی ماں بھی کہا گیا ہے۔ یہاں سنگ مرمر افراط سے ملتا تھا لہذا فن تعمیر میں غیر معمولی ترقی کی۔ جمہوریت کا تصور سب سے پہلے یونان میں قائم ہوا اور وہاں سے یہ طرز حکومت دنیا کے دوسرے ملکوں تک پہنچا۔ یونان میں ہر نوجوان کو اٹھارہ سال کی عمر میں ایتھنز کی دیوی کے حضور میں وفاداری ا حلف اٹھانا پڑتا تھا۔ ‘‘‘گریس‘‘‘, سرکاری نام “ہیلینک ریپبلک“، جنوبی مشرقی یورپ میں موجود ایک ملک، جس کے حدود میں، شمال میں البینیا، بلغاریہ اور ماضی کے یوگوسلیویائی مقدونیہ (FYROM)، مشرق میں ترکی، ایجین سمندر جنوب لونین سمندر موجود ہے."@ur . "حافظ نبیل صابر بلوچ جامہ وسطی پنجاب کے معلم ہیں۔ آپ جناب لیاقت بلوچ کے بھتیحے بھی ہیں۔ ماضی میں آپ جامہ مہیں کمپوٹر سائنس سے تعارف کا مضمون پڑھاتے رہے ہیں ، اس وقت آپ کمپائلر کنسٹرکشن پڑھا رہے ہیں۔ آپ کو اپنی یاداشت پر بڑا فخر ہے۔ ان جیسے قابل استاد کم کم ہی میسر آتے ہیں۔"@ur . "ابراھیم گاردی مسلمانوں کا ایک سردار اور مرہٹہ فوج کا توپچی تھا۔ اکتوبر 1760 سے جنوری 1761 تک مرہٹوں کی اتحادی افواج مختلف مقامات پر ابدالی لشکر سے ٹکراتی رہی، مر ہٹوں کی اتحادی افواج میں ابراہیم خان گاردی بھی تھا جو کہ اپنے ساتھ دو ہزار سوار اور 9 ہزار پیدل فوج لایا تھا۔ آخری لڑائی میں مرہٹوں کی اتحادی افواج کا سپہ سالار بسواں راوُ مارا گیا، ابدالی کے لشکر نے اتحادی لشکر کا قتل عام شروع کر دیا، مرہٹوں کی کمر توڑ دی گئی تو احمد شاہ ابدالی نے تلوار نیام ڈال دی، شکست خوردہ اتحادی افواج کے گرفتار ہونے والے سرداروں اور فوجیوں میں گیارہ ہزار فوجی مہیا کرنے والا مسلمان سردار ابراہیم خان گاردی بھی شامل تھا۔ جب اسے فاتح بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو احمد شاہ ابدالی نے نفرت آمیز لہجے میں اس سے پوچھا ، کہو خان صاحب کیا حال ہے ؟ کس طرح تشریف آوری ہوئی ؟ ابراہیم گاردی نے کہا ، میں ایک جاں فروش سپاہی ہوں، حضور جان بخشی کرینگے تو اسی طرح حق نمک ادا کرونگا، نفرت اور غصے سے احمد شاہ ابدالی کا چہرہ سرخ ہو گیا ّ گاردی ! جاں فروشوں کی جان بخشی تو ہو سکتی ہے لیکن ایمان فروش دنیا میں رہنے کے قبل نہیں ہوتے ّ یہ تاریخی جملہ کہنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے حکم دیا ” اس ایمان فروش کو میری آنکھوں سے دور کر کے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ” پوری ذمہ داری سے حکم کی تعمیل کر دی گئی۔"@ur . "بحیرہ عرب (Arabian Sea) (بحیرہ فارس) بحر ہند میں واقع ہے. اسکے شمال میں پاکستان اور ایران، شمال مشرق میں صومالیہ، مشرق میں بھارت اور مغرب میں جزیرہ نما عرب واقع ہے۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا کے وہ صارفین جنہیں مخصوص طرازی اختیارات عطا کیے جاتے ہیں، منتظمین کہلاتے ہیں۔ یہ منتظمین دیگر صارفین کی طرح رضاکار ہی ہوتے ہیں، موسسۃ الویکیمیڈِیا کے تنخواہ دار ملازم نہیں ہوتے۔ اسی طرح دیگر صارفین کے مقابلہ میں منتظمین کے ساتھ کوئی امتیازی رویہ نہیں اختیار کیا جاتا، ان کی رائے دیگر صارف کی طرح ہی سمجھی جاتی ہے۔ فی الحقیقت منتظمین عام صارفین کی طرح ہی ہوتے ہیں، جنہیں ویکی برادری مخصوص امور کو سرانجام دینے کے لیے جمہوری طریقہ سے منتخب کرتی ہے۔"@ur . ""@ur . "Business ایک شرکت یعنی ایک Company, کاروبار کرتی ہے لیکن ایک شرکت کو بھی ایک کاروبار یا دھندا کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "شیرشاہ سوری کا اصل نام فرید خان تھا۔ 1486ع میں پیدا ہوئے جونپور میں تعلیم پائی ۔21 سال والد کی جاگیر کا انتظام چلایا پھر والئ بہار کی ملازمت کی۔ جنوبی بہار کے گورنر بنے۔ کچھ عرصہ شہنشاہ بابر کی ملازمت کی بنگال بہاراور قنوج پر قبضہ کیا مغل شہنشاہ ہمایوں کو شکست دے کر ہندوستان پر اپنی حکمرانی قائم کی۔ اپنی مملکت میں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ اپنے تعمیری کاموں کی وجہ سے ہندوستان کے نپولین کہلائے سنار گاؤں سے دریائے سندھ تک ایک ہزار پانچ سو کوس لمبی جرنیلی سڑک تعمیر کروائی جو آج تک جی ٹی روڈ کے نام سے موجود ہے۔ شہنشاہ اکبر مملکت کا انتظام چلانے میں شیرشاہ سے بڑا متاثر تھا۔ 22 مئ 1545ع میں بارود خانہ کے اچانک پھٹ جانے سے وفات پائی۔ تاریخ دان شیر شاہ سوری کو برصغیر کی اسلامی تاریخ کا عظیم رہنما, فاتح اور مصلح مانتے ہیں۔ اردو ادب میں شیر شاہ سوری سے متعلق کئی مثالی قصے ملتے ہیں۔ شیر شاہ سوری (1476ء تا 1545ء) ایسا فرماں روا تھا جس کی ستائش نامور مؤرخین اور عالمی مبصرین کرتے رہے ہیں۔ وہ ہندوستان کا پہلا حکمران تھا جس نے عوامی فلاح کی جانب اپنی بھرپور توجہ دی اور ایسے ایسے کارنامے انجام دیے جو تاریخ کی کتب میں سنہرے حروف میں تو لکھے ہی گئے، ان کے نقوش آج تک موجود ہیں۔ ساڑھے پانچ سو سال قبل اس نے زرعی اصلاحات کا کام شروع کروا دیا تھا، جس کی پیروی بعد کے حکمرانوں نے کی۔ شیر شاہ نے سہسرام سے پشاور تک گرینڈ ٹرنک روڈ یعنی جرنیلی سڑک کی تعمیر کروائی تھی اور اس کے کنارے کنارے سایہ دار اور پھل دار اشجار لگوائے، سرائیں تعمیر کروائیں اور سب سے پہلا ڈاک کا نظام نافذ کیا تھا۔ اگرچہ فرید خان سور المعروف شیر شاہ ایک معمولی جاگیردار کا بیٹا تھا۔ اس کے والد حسن خان سور کا خاندان افغانستان سے ہجرت کرکے ہندوستان آئے تھے اور وہ بابر کے معمولی جاگیردار تھے لیکن دلیر پرجوش اور جواں مرد اور اول العزم شیر شاہ نے مغل سلطنت کے بنیاد گزار بابر کے صاحبزادے ہمایوں کو ایک بار نہیں دو دو بار شکست دی۔ پہلی بار چوسہ کے میدان میں اور دوسری بار قنّوج کے میدان میں۔ اُس کے بعد ہمایوں کو برسوں دربدری کی زندگی گزارنی پڑی اس دربدری کے دور میں ہی اکبر کی پیدائش ہوئی تھی جو بعد میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔ اپنی جدوجہد سے شیر شاہ نے عظیم سلطنت قائم کی تھی۔ لیکن اس نے اپنی آخری آرام گاہ کے طور پر سہسرام کو ہی پسند کیا تھا اس لیے اپنی زندگی میں ہی کیمور کی پہاڑی پر مقبرہ تعمیر کروایا تھا جس کے چاروں جانب جھیل پھیلی ہوئی ہے۔"@ur . "دولت مشترکہ آسٹریلیا جنوبی نصف کرے کا ایک ملک ہے جو کہ دنیا کے سب سے چھوٹے براعظم پر مشتمل ہے۔ اس میں تسمانیہ کا بڑا جزیرہ اور بحر جنوبی، بحر ہند اور بحر الکاہل کے کئی چھوٹے بڑے جزائر شامل ہیں۔ اس کے ہمسایہ ممالک میں انڈونیشیا، مشرقی تیمور اور پاپوا نیو گنی شمال کی طرف، سولومن جزائر، وانواتو اور نیو سیلیڈونیا شمال مشرق کی طرف اور نیوزی لینڈ جنوب مشرق کی طرف موجود ہے۔ آسٹریلیا کا مرکزی حصہ 42000 سال سے قدیمی آسٹریلین لوگوں سے آباد رہا ہے۔ شمال سے آنے والے اکا دکا ماہی گیروں اور یورپی مہم جوؤں اور تاجروں نے 17ویں صدی میں ادھر آنا شروع کر دیا تھا۔ 1770 میں آسٹریلیا کے مشرقی نصف حصہ پر برطانیہ نے دعویٰ کیا۔ اسے پھر 26 جنوری 1788 میں نیو ساؤتھ ویلز کی کالونی کا حصہ بنا دیا گیا۔ جونہی آبادی بڑھتی گئی اور نئے علاقے دریافت ہوتے گئے، 19ویں صدی تک ادھر مزید پانچ کالونیاں بھی بنا دی گئیں۔ یکم جنوری 1901 کو ان 6 کالونیوں نے مل کر ایک فیڈریشن بنائی اور اس طرح دولت مشترکہ آسٹریلیا وجود میں آئی۔ فیڈریشن سے لے کر اب تک، آسٹریلیا میں معتدل جمہوری سیاسی نظام موجود ہے اور یہ ابھی تک دولت مشترکہ ہے۔ اس کا دارلحکومت کینبرا ہے۔ اس کی آبادی 2 کروڑ 10 لاکھ ہے اور یہ مین لینڈ کے دارلحکومتوں سڈنی، میلبورن، برسبن، پرتھ اور ایڈیلیڈ میں پھیلا ہوا ہے۔"@ur . "جاوید چودھری پاکستان کے مایہ ناز اور معروف کالم نگار ہیں۔ ان کے کالم اپنی جدت اور معلوماتی ہونے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ وہ نوجوان نسل میں بے حد مقبول ہیں۔ جاوید چودھری \"زیرو پوائنٹ\" کے نام سے کالم لکھتے ہیں اور ٹی وی پروگرام کل تک کے میزبان بھی ہیں۔ جاوید چوہدری روزنامہ جنگ کے کالم نگار تھے لیکن آج کل وہ روزنامہ ایکسپریس اور ایکسپریس نیوز ٹیلیویژن سے وابستہ ہیں۔"@ur . "جنگ دو فریقوں، قبائل، قوموں یا ملکوں کے درمیان تنازعہ کے نتئجے میں ہونے والے تصادم کو کہا جاتا ہے۔ جنگ کی بھی کئی اقسام ہیں۔ جنگ مسلح بھی ہوسکتی ہے اور سرد جنگ بھی۔ مسلح جنگوں کے دوران فریقوں، قبائل، قوموں یا ملکوں کی مسلح افواج اپنی ملک و قوم کے دفاع کے لئے آگے آتے ہیں اور اپنی قوم کو آنے والے خطرات سے بچاتے ہیں لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جنگوں کے نتیجے میں بے دریغ انسانی جانوں کا زیاں ہوتا ہے، لاکھوں افراد مارے جاتے ہیں، عورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہوجاتے ہیں۔ جنگ میں فتح جس کسی کی بھی ہو، نقصان انسانیت کا ہی ہوتا ہے۔ تفصیلات: ۱۔کلوویٹز کے مطابق جنگ ایسی چیز ہے جس میں تلوار قلم کی جگہ لے لیتی ہے۔ ۲۔ہوفمین نیکسن کے مطابق دو مختلیف گروپ منظور شدہ قوتیں جو ایک دوسرے پر قوتیں ازماتی ہے۔ ۳۔جے پی والٹر کے مطابق جنگ میں کوئی بھی ریاست مختلیف صورتوں میں ھملہ کرتی ہے جیسے کے جسمانی قوت میں فوجی قوت وغیرہ یہ مختلف گولز اور اشیاء کے وصول کے لئے جدو جہد کرتی ہے۔ جنگ کے نوعیت: جنگ کی نوعیت سے مراد سیاسی حصول اور سفارتی مقاصد کو حاصل کرنا۔"@ur . "توپچی وہ شخص ہو تا ہے جو توپ چلاتا ہے۔"@ur . "جنوبی وزیرستان پاکستان کا ایک قبائلی علاقہ ہے جس کو جنوبی وزیرستان ایجنسی بھی کہا جاتا ہے. اس کا صدرمقام وانا ہے . محسود قبیلہ یہاں کا سب سے بڑا قبیلہ ہے. اس کے علاوہ وزیر قبیلہ بھی اہم ہے۔ 1895ء تک یہ علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں کا ڈپٹی کمشنر کنٹرول کرتا تھا۔ 1893ء میں افغانستان کا امیر ایک معاہدہ کے تحت ان علاقوں کے دعویٰ سے دستبردار ہو گیا۔"@ur . "لغوی معنی ۔ چھپی ہوئی مخلوق ۔ اسلامی عقیدے کے مطابق ایسی نظر نہ آنے والی مخلوق جس کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے۔ جب کہ انسان اور ملائکہ مٹی اور نور سے بنائے گئے ہیں۔ جنوں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مختلف قسم کے روپ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں جنات کا ذکر آیا ہے ۔ قرآن کی ایک سورۃ جن بھی ہے جس کی ابتدا اس آیت سے ہوتی ہے کہ جنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن پڑھتے سنا اور اسے عجیب و غریب پایا تو اپنے ساتھیوں کو بتایا اور وہ مسلمان ہوگئے۔ ابلیس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ جنوں میں سے تھا۔ چنانچہ جب اسے حضرت آدم کوسجدہ کرنے کے لیے کہا گیا تو اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ میں آگ سے پیدا ہوا ہوں اور آدم مٹی سے ۔ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ ابلیس ناری ہے ۔ مگر عبادت و ریاضت سے بلند مقام پر پہنچ گیا تھا۔ اور فرشتوں میں شمار ہونے لگا تھا۔ اسلام سے پہلے بھی عربوں میں جنوں کے تذکرے موجود تھے۔ اس زمانے میں سفر کرتے وقت جب رات آ جاتی تھی تو مسافر اپنے علاقے کے جنوں کے سردار کے سپرد کرکے سو جاتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ انسان کی تخلیق سے قبل دنیا میں جن آباد تھے ۔ جن کی آگ سے تخلیق ہوئی تھی اور انھوں نے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کر رکھا تھا ۔ قرآن میں حضرت سلیمان کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ ان کی حکومت جنوں پر بھی تھی۔ حضرت سلیمان نے جو عبادت گاہیں ’’ہیکل‘‘ بنوائی تھیں۔ وہ جنوں نے ہی بنائی تھیں۔"@ur . "احمد فراز کوہاٹ، پاکستان میں پیدا ہونے والے اردو شاعر تھے۔"@ur . "قدرت اللہ شہاب (1986-1920) پاکستان کے نامور اردو ادیب اور بیورو کریٹ تھے۔ ان کی پیدائش گلگت میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے ریاست جموں و کشمیر اور موضع چمکور صاحب ضلع انبالہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم -اے انگلش کیا۔ 1941 میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ابتداء میں شہاب صاحب نے بہار اور اڑیسہ میں خدمات سرانجام دیں۔ ا1943 میں بنگال میں متعین ہو گئے۔آزادی کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہوئے۔ بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد ، اسکندر مرزا اور پھر صدر ایوب خان کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ پاکستان میں جنرل یحیی خان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد انہوں نے سول سروس سے استعفی دے دیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہوگئے ۔ انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جا‏ئزہ لینے کے لیے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا اور اسرا‏ئیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا ۔ ان کی اس خدمت ک بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو فلسطینی مسلمانوں کی ایک عظیم خدمت تھی ۔پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل انہی کی مساعی سے عمل میں آئی۔ صدر یحییٰ خان کے دور میں وہ ابتلا کا شکار بھی ہوئے اور یہ عرصہ انہوں نے انگلستان کے نواحی علاقوں میں گزارا۔۔ شہاب صاحب ایک بہت عمدہ نژر نگار اور ادیب بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی اور انکی خودنوش سوانح حیات شہاب نامہ قابل ذکر ہیں. "@ur . "مالٹا بحیرہ روم میں جزائر پر مشتمل ملک ہے۔ یہ یورپی اتحاد کا رکن ملک ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple."@ur . "چیمہ ـ پنجاب کے سب سے بڑے جٹ قبائل میں سے ایک ـ ان کا کہنا ہے کہ کوئی 25 پشتیں قبل ان کا جد امجد چیمہ ایک چوہان راجپوت اس وقت دہلی سےفرار ہوا۔ جب محمد غوری نے رائے تنورا کو شکست دی۔ چیمہ پہلے کانگڑہ اور پھر امرتسر گیا جہاں اس کے بیٹے چھوٹو لال نےعلاؤالدین کے عہد میں بیاس کے کنارے ایک گاؤں آباد کیا۔ اس کے پوتے کا نام رانا کنگ تھا ـاور اس کے 8 بیٹوں میں سے سب سے چھوٹا بیٹا ڈھول ان کے موجودہ قبیلچوں کا جدامجد تھا ،دوگل ، موہتل ، نگارا اور چیمہ ـ چیموں کی شادی بیاہ کی رسوم ساہی جٹوں کے ضمن میں بیان کی گئي ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ ان کی رسوم برہمنوں کی بجائے جوگی ادا کرواتے تھے ـ مگر آج کل یہ کام بھنیا پروہت کرتے ہیں۔ چیمے ایک طاقتور اور متحد مگر جھگڑالو قبیلہ ہے ـ وہ قبیلے کے اندر شادیاں کرنے کے علاوہ پڑوسیوں کے ساتھ بھی کر لیتے ہیں قبیلے کے بڑے حصے نے فیروز شاہ اور اورنگزیب کے عہد میں اسلام قبول کیا لیکن زیادہ تر نے اپنی پرانی رسوم برقرار رکھیں۔ سیالکوٹ میں ان کی تعداد سب سے زیادہ ہے ـ مگر گوجرانولہ میں بھی 42 دیہات کے مالک ہیں اور مشرق اور مغرب کی جانب پھیل گئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ قبیلے کا نام ان کے سب سے چھوٹے قبیلچے کے نام پر ہے جو دھول کی اولاد ہے۔ اور ان کا نسب نامہ یوں ہے۔ رائے تنورا سے چھوٹو لال سے چوتھی پشت میں چیمہ سے اودھر اور اودھن اودھن سے راون جس نے چیمہ کی بنیاد رکھی۔"@ur . "Condensed list of historical anniversaries. 2013 Calendar سانچہ:JanuaryCalendar2013Source سانچہ:FebruaryCalendar2013Source سانچہ:MarchCalendar2013Source سانچہ:AprilCalendar2013Source سانچہ:MayCalendar2013Source سانچہ:JuneCalendar2013Source سانچہ:JulyCalendar2013Source سانچہ:AugustCalendar2013Source سانچہ:SeptemberCalendar2013Source سانچہ:OctoberCalendar2013Source سانچہ:NovemberCalendar2013Source سانچہ:DecemberCalendar2013Source"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانواله كا ايكـ گاؤں قيام پاكستان كے بعد مشرقى پنجاب سے هجرت كر كے انے والے راجپوت اس گاؤں ميں اباد هيں ـ"@ur . "گوجرانوالہ شمالی پنجاب، پاکستان کا ایک شہر ہے جو لاہور سے تقریباً 60 کلومیٹر دور پشاور کی جانب واقع ہے۔ اس کا شمار پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اور اسے پہلوانوں کا شہر بھی کہتے ہیں۔"@ur . "تحصیل و ضلع گوجرانوالہ كا ایک گاؤں"@ur . "باورے کى طرح يہ گاؤں بھى بھٹى بھنگو روڈ پر واقع ہے ـ یہاں راجپوت زمينداروں كى اکثريت ہے ـ"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانوالہ كا ايكـ گاؤں۔ تحصيل و ضلح گوجرانوالہ يہ چھوٹا سا گاؤں جٹ گنڈو لوگوں كا گاؤں ہے ـ"@ur . "تحصيل گوجرانوالہ کا رقبے كے لحاظ سے سب سے بڑا گاؤں ـ يہ گاؤں ديوانٌووالى سڑكـ پر واقع ہے ـ سڑک كى دوسرى طرف والا گاؤں جھاراں والا تحصيل ڈسكہ ضلع سيالکوٹ ميں واقع ہے يعنى گوجرانوالہ كے اس گاوں نوينکے كى زمينيں ضلع سيالکوٹ كے ساتھ ملتى ہيں ـ"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانواله كا ايكـ گاؤں تحصيل و ضلح گوجرانواله يه چهوٹا سا گاؤں جٹ بٹر لوگوں كا گاؤں هے"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانوالہ كا ايكـ گاؤں تحصيل و ضلع گوجرانوالہ کا یہ چھوٹا سا گاؤں جٹ بٹر لوگوں كا گاؤں ہے"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانواله كا ايكـ گاؤں تحصيل و ضلح گوجرانواله يه چهوٹا سا گاؤں جٹ چٹهه لوگوں كا گاؤں هے"@ur . "لوهے كا كام كرنے یعنی Blacksmith كو لوهار کہتے هيں ـ"@ur . "تحصيل و ضلع گوجرانوالہ كا ایک گاؤں ہے جس کی بیشتر آبادی جٹ چٹھہـ اوربٹر برادری پر مشتمل ہے۔ یہ گاؤں گوجرانوالہ سے ٹھیک مشرق کی طرف واقع ہے ـ"@ur . ""@ur . "ڈوگر پنجاب، پاکستان اور اتر پردیش، بھارت کا ایک مسلم پنجابی قبیلہ ہے۔"@ur . ""@ur . "گھمن سیالکوٹ میں ایک راجپوت قبیلہ ہے۔ یہ دہلی کے چندر بنسی راجپوت راجہ دلیپ کی اولاد میں سے ہے۔ گھمن فیروز شاہ کے عہد میں مکیالہ یا ملہیانہ سے آئے اور جموں میں آباد ہو کر آپنے موجودہ قبیلے کی بنیاد رکھی۔"@ur . "تحصیل و ضلع گوجرانوالہ كا ایک گاؤں بھٹی بھنگوضلع سیالکوٹ اور ضلع گوجرانوالا کا سرحدی قصبہ ہے۔ یونین کونسل بھٹی بھیگو ضلع گوجرانوالا کی رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑھی یونین کونسل ہے۔ نندی پور پاور پلانٹ یونین کونسل بھٹی بھنگو میں ہی واقع ہے ۔ بھٹی بھنگو کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔ ملک شبیر حسین"@ur . "آریائوں اور قدیم ہندوئوں کے زمانے میں جو راجہ ہندوستان کے حکمران ہوتے تھےـ وہ کشتری تھے۔ بدھ مت کے زمانے میں بھی جیسا کہ بدھ خود تھاـ اکثر راجا اور سردار کھشتری ہوتے تھے۔ گو بعض مثلاً چندر گپت اور اشوک - شودر تھے بدھ مت کے عہد کے وسط سے لے کر مسیح کی پیدائش سے تقریباً پانچ سو سال بعد تک شمال مغربی ہند کے علاقوں میںستھین یا سکا قوم کے راجا راج کرتے تھے۔راجہ بکرم اجیت کے زمانے سے ستھین اور کھشتری راجائوں اور ان کی سلطنتوں کا ذکر سننے میں نہیں آتا۔بجائے ان کے 600ء سے 120٠ء تک جدھر نظر جاتی ہے راجپوت راجائوں کے راج دکھائی دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ راجپوت کون تھے؟راجپوتوں کا اپنا دعوی ـ یہ ہے کہ ہم کھشتری ہیں۔ رام چندر جی اور سری کرشنسے اور قدیم زمانے کے دوسرے کھشتری خاندانوں سے ہمارے نسب نامے ملتے ہیں۔ اور بعض عالموں کا یہ خیال ہے کہ یہ دعوی صحیح ہے۔ لفظ راجپوت کے معنی ہیں راجائوں کے بیٹے یا راجائوں کی اولاد زمانہ سلف کے کھشتری واقعی راجائوں کے بیٹے پوتے ہوتے تھے اور ایسا بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ دفعتاً کھشتریوں کی طاقتور قوم کا خاتمہ ہوگیا ہو۔بعض عالموں کا یہ خیال ہے کہ راجپوت ستھین یا سکا قوم سے ہیں جو سن عیسوی کے ابتدائی پانچ سو سال میں بڑی کثرت سے شمالی مغربی ہند میں آکر آباد ہوئی۔ اور اس فرقہ اہل یونان سے ہیں جو بھگشی میں آباد تھا۔ اصل حقیقت یہ معلوم ہوتی ہے اور اڑیسہ کی خاص خاص قومیں مثلاً وہ جو دہلی، قنوج اور ہندوستان کے مرکز میں حکمراں تھیں اصل کھشتری نسل سے ہیں اور بعض دیگر قومیں جن کا نام ابتدا میں راجپوتا نے. "@ur . "کھوکھر جٹوں، راجپوتوں اور ارائیوں کے درمیاھن پایا جانے والا قبیلہ ـ متنوع راجپوت اور جٹرتبے والے قبیلے کے طور پرکھوکھروں کی سب سے زیادہ تعداد جہلم اور چناب کی وادیوں میں ہے ـ اور بالخصوص جہنگ اور شاہ پور اضلاح میں ـ لیکن چاہے کم تعداد میں ہی سہی وہ زیریں سندھ ستلج اور لاہور کے علاوہ جہلم سے لے کر ستلج تک پہاڑیوں کے دامن میں بھی ملے ہیں ـ بتایا جاتا ہے کہ پنڈ دادنخانکا نام اس کے بانی کھوکھر سردار کے نام پر رکہا گیا ہے جو جہانگیر کے عہد میں ان علاقوں کا راجہ تھا ـ جہلم میں پنڈ دادنخان کے حوالے سے بتایا جاتا ہےکہ گڑھ چتوڑ کے ایک ہادا راجپوت فتح چند نے اسلام قبول کرلینے کے بعداپنا نام دادن خان رکہا اور پنڈ دادنخان کو دوبارہ تعمیر کروایا ـ وہ عہد جہانگیری میں ان علاقوں کا راجہ تھا ـ لیکم کھوکھرسابقہ دور سے ہی خطے کے مالک بتائے جاتے ہیں اور ان کا ذکر آئین اکبری میں ملتا ہے ـ وہ جہنگ میں بھی کبھی جہلم کے مشرق کی طرف ایک وسیع و عریض خطے پر مقتدر تھے ـ کچھ کھوکھر[ [ڈیرہ اسما عیل خان]] کے علاقے اقبال ٹاؤن میں بھی آباد ہیں جن میں عبدالمنان کھوکھر ، محمد اقبال کھوکھر قابل ذکر ہیں۔' گجرات اور سیالکوٹ کے کھوکھروں میں ایک اہم روایت کے مطابق وہ بالاصل گڑھ کراناھ میں آباد ہوئے ،جس کی وہ شناخت نہیں کرسکتے،تاہم مسٹر سٹیڈمین کی رائے میں یہ ضلع جھنگ میں شاہ پور کے جنوب میں واقع کوہ کیرانا ہے ـ اور تیمور نے انہیں وہاں سے بے دخل کیا ـجہلم اور چناب پر میدانوں کے کھوکھروں اک ارتکاز اور دامن کوہ کے کھوکھروں کا وسیع اختلاط اس نظریہ میں کچھ رنگ بہرتا ہے کہ وہ پہاڑوں سے نیچے کی طرف پہیلے نہ کہ جنوب سے اُوپر کی طرف ـ اکبر کے دور میں کھوکھروں کو ہوشیار پور کے دسوئیہ پرگنھ کا یاک اہم قبیلہ دکہایا گیا تھا ـ اور مسلمان تاریخ دان ہمیں بتاتے ہیں کہ تیمور کے حملے کے وقت کھوکھر لاہور پر قابض اور اپر باری دو آپ میں مقتدر تھے ــ کپور تہلہ میں کھوکھروں کی چار شاخیں ہیں سجرائے ، کالُو ، بیر اور جیچـ شاہ پور کے کہوکہوروں کو متعدد شاخوں میں منقسم بتایا جاتا ہے ـ جن میں سے ایک کا نام نسوانہ ہے ـ منٹگمری میں ان کی شاخیں بھٹی اور لڈہن ہیں ـ کھوکھروں کے ماخذ بھی پنجاب کے کسی بھی قبیلے جتنے ہی مبہم ہیں ـ پنجاب کے مشرق میں کھوکھر تسلیم شدہ راجپوت نسل نظر آتے ہیں ـ تاہم جالندہر میں بتایا جاتا ہے کہ وہ آپنے قبیلچے کے اندر ہی شیخوں اعوانوں اور دیگر ان جیسوں کے ساتھ بیاہ کرتے ہیں نہ کہ آپنے راجپوت پڑوسیوں کے ساتھ ـ لیکن مغرب میں کھوکھر غزنی کے قطب شاہ کے سب سے بڑے بیٹے محمد کی اولاد ہونے کا دعوی کرتے ہیں جو اعوانوں کا روایتی مورث اعلی ہے ،اورعموماَ اعوان بھی یہ دعوی تسلیم کرتے ہیں ـ تاہم یہ ان کی اپنی کہانی جیسا ہی من کھڑت ہے ـ صورت چاہے کچھ بھی ہو ، سیالکوٹ کے کھوکھر تو دیگر قبیلوں کے ساتھ باہمی شادیاں کرتے ہیں ، ، مگر اعوان نہیں ـ گجرات میں کچھ زرخیز زمینوں کے مالک کھوکھر بہرت یاکھوکھر سے تعلق ہونے کی بناء پر راجا کہلاتے ہیں ـتاہم وہ اعوانوں کے ساتھ قربت کے دعویدار ہیں اور ان کے اور بھٹیوں کے باہمی شادیاں کرتے ہیں ـ اس کے علاوہ وہ چبھوں کو بھی بیٹیاں دیتے ہیں ، مگر ان کی بیٹیاں نہیں لیتےـ ہندوستان کی تاریخ میں کھوکھروں کا ذکر کافی جگہوں پر ملتا ہے ـ تیمور کے موّرخین کے مطابق کھوکھروں نے اس کی فوج کے خلافمدافعت میآ کافی اہم کردار ادا کیا ـ اکتوبر ١٣٩٨ء میں تیمور نے دریائے بیاس کے کنارےجال کے مقام پر شاہ پور کے سامنے پڑاؤ ڈالا ـ یہاں اسے پتہ چلا کہ کھوکھر قبیلے کے نصرت نے ایک جہیل کے کناروں پر قلعے میں مورچہ قائم کر رکہا تھا ـتیمور نے نصرت پر حملہ کیا اور اس کو شکست دے کر بہت سا مال اسباب اور مویشی لوٹ ليے ـ خود نصرت بھی قتل کردیا گیا ،اس کے کچھ ساتھی بچ کر بیاس پار چلے گئے اس کو بعد ہمیں ،،کافروں کے کمانڈر،،ملک شیخا یا شیخا کھوکھر کا ذکر ملتا ہے ـ جسے تیمور نے کُپلا یا ہر دوار کی وادی میں شکست دی اور قتل کیا تاہم ظفر نامہ اس بات سے اختلاف کرتا ہے ـاس میں علاؤالدین کا تذکرہ شیخ کُکاری کے نائب کے طور پر کیا گیا ـ اس بعد ہم تیمور کی واپسی کے دوران جمیں میں آمد سنتے ہیں جموں کے نواح میں اس نے کافروں کے سات قلعوں پر قبضہ کیا جن کے لوگ ہندوستان کے سلطان کو جذیہ ادا کیا کرتے تھے لیکن کافی عرصہ سے یہ سلسلہ منقطع ہو چکا تھا ـ ان میں سے ایک قلعہ ملک شیخا کُرکر کا تھا ، لیکن ظفر نامہ کے مطابق قلعے کا مالک ملک شیخ کوکر کا ایک رشتہ دار شیخا تھا ـ اس طرح معاملہ کجھ واضع ہو جاتا ہے ـ نصرت کھوکھر بیاس کے کنارے قتل ہوا جس کے بشد اس کے بہائی شیخا نے تیمور کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے اور اس کے ساتھ ہی دہلی چلا گیا ـ کُپلا میں ماراجانے والا ملک شیخا سرے سے کھوکھر تھا ہی نہیں ،لیکن تیمور کی آپ بیتی میں ملکشیخا کو شیخا کھوکھر کے ساتھ گڈ مڈ کر دیا گیا ہے غالباَ ملکشیخا کا کوئی کھوکھر رشتہ دار تھا جس کا جموں کے قریب ایک چہوٹا سا قلعہ تھا ـ تیمور کے ہاتہوں گرفتار ہونے کے بعد شیخا صفحہ تاریخ سے غائب ہو جاتا ہے ،لیکن ١٤٢٠ء میں کوئی ٢٢ برس بعدجسرت ابن شیخا منظر پر ابہرتا ہے اس برس کشمیر کے بادشاہ نے سندہ پر چڑہائی کیتو جسرت نے حملہ کر کے اس کو شلست دی قید کیا اور سارا مال اسباب آپنے قبضے میں کیا اس کامیابی سے حوصلہ پاکر جسرت دہلی پر قبضے کے خواب دیکہنے لگا ـ تیمور جاتے وقت خضر خان کو آپنا حاکم مقرر کر گیا ـ جسرت نے اس کی وفات کی خبر سنی تو بیاس اور ستلج پار کر کےمینا رہنماؤں کو شکست دی ، لدہیانہ سے لے کر اُروبر تک کا علاقہ فتح کیا اور بہر جالندہر کی طرف بڑہا ـ جسرت نے حکمت سے زیرک خان کو قید کر کے واپس لدہیانے آیا اور بہر سرہند کا رخ کیا ـ سرہند کا قلعہ زیر نہ ہوسکا اور سلطان مبارک شاہ کی پیش قدمی نے اسے پساہو کر لدہیانے جانے پر مجبور کردیا ـ مبارک شاہ کیافواج نے لدہیانہ تک اس کا تعاقب کیا مگر ستلج عبور نہ کر سکیں کیونکہ جسرت نے ساری کشتیوں پر قبضہ کر لیا تھا آخر کار جب افواج نے دریا عبور کر لیا جسرت نے پہاڑوں مین تیکەر کے مقام پر ٹہکانہ کیا ـ لیکن جمّون کے رائے بہیم نے مبارک شاہ کی فوجوں کی راہنمائی کی اور انہوں نے جسرت کے قلعے کو تباہ برباد کر ڈالا ـ البتہ جسرت کی طاقت میں کوئی زیادہ کمی نہ آئی،کیونکہ جونہی مبارک شاہ واپس دہلی گیا جسرت نو راوی اور چناب پار کئیے اور ایک بڑی فوج کو ہمراہ لاہور پر حملہ کر دیا اس نے چھ ماہ تک لاہور کا محاصرہ کیا ـ شہر کی انتہائی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بندی کی گئی تھی اور بڑی بہادری اور خوبی کے ساتھ اس کا دفاع کیا گیا ـ جب لاہور کو تسخیر کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں تو جسرت نے محاصرہ اٹہادیا اور کلانور کی طرف چلا گیا ـ اس جگہ سے اس نے جمّوں پر حملہ کودیا گذشتہ معرکے میں اس کے راجہ نے بادشاہ کی فوجوں کی بسال تک راہنمائی کی تھی تاہم جسرت جب راجہ اور اس کیسلطنت پر کوئی تاثر قائم نہ کر سکا تووہ آپنی فوج میں ازسر نو بہرتی کرنے کے لئیے دریائے بیاس کی جانب لوٹ آیا ـ دریں اثناء لاہور میں وزیر ملک سکندر کی سرکردگی میں تازہ فوج کی کمک آ پہنچی اس نے حاکم دیپال پور ملک رجب اور حاکم سرہند اسلام خان کے ساتھ الحاق کر لیا تھا ،لہذا یہ آپنی آپنی فوج کی قیادت کر رہے تھے متحدہ فوج نو جسرت کے خلاف پیش قدمی کی اور اسے بہت زیادہ نقصان کے ساتھ پیچھے چناب پار دہکیل گرآپنی پہاڑی پناہ گاہ کی طرف جانے پر مجبور کردیا ـ ہوشیار وزیر نے اب بے راہنما کھوکھروں کا تعاقب کیا اور دریائے راوی کے کنارے کنارے کلانور پہنچ گیا ـ وہاں جموں کے راجہ سے مل کر اس نے بے شمار کھوکھروں کو ڈہونڈ نکالا جو مختلف مقامات پر چہپ گئیے تھے ان سب کو تہہ تیغ کر دیا ان کاروائیوںکے بعد وزیر واپس لاہور آگیا ـ بادشاہ ،وزیر ملک سکندر کی بہادری اور دلیری سے بہت خوش ہوا اس نے اسے لاہور کا صوبیدار مقرر کیا اور محمودوحسن کو واپس دہلی بلابہیجا ـ شاہی فوجوں کو روانہ ہوئےابہی زیادہ عرصی نہیں ہوا تھا کہ جسرت کھوکھر دوبارہ میدان میں نمودار ہوا ـ اس نے ١٢ ہزار کھوکھروں کی فوج جمع کرکے جموں کے راجا رائے بہیم کو شکست دے کر ہلاک کردیا اور لاہور اور دیپال پور کے صوبوں کو تہہ بالا کر دیا ـ حاکم لاہور ملک سکندر ،لاہور سے اس کے مقابلے کے لئیے روانہ ہوا لیکن اس کی آمد پر جسرت آپنے لوٹ مار کے سامان کے ساتھ دوبارہ پہاڑوں میں پناہ گزیں ہوا ـ دریں اثناء حاکم ملتان ملک ابدالرحیم علاء الملک کے انتقال کے باعث،ملک محمودحسن کو ایک فوج کے ہمراہ ملتان روانہ کیا گیا ـ غالباَ اسی دور میں حاکم کابل شاہ رخ مرزا کی ملازمتمیں ایک مغل سردار امیر شیخ علی نے جسرت کے اکسانے پر بہکر اور ٹہٹہہ پر حملہ کردیا ـ ستمبر١٤٢٧ء میں جسرت کھوکھر نے کلانور کا محاصرہ کر لیا اور ملک سکندر کو شکست دے کر لاہور کی طرف پسپا ہونے پر مجبور کردیا ـ بادشاہ نے حاکم سامانہ رزق خان اور حاکم سرہند اسلام خان کو سرکردگی میں کمک روانہ کی، لیکن پیشتر اس کے کہ وہ لاہور کی فوج کے ساتھ شامل ہوتے ،ملک سکندر نے جسرت کو شکست سے دوچار کرکے اسے لوٹ مار کے سامان سے محروم کردیا جو اسنے غارت گری کے باعث علاقے سے جمع کیا تھا ـ ١٤٢٩ء میں حاکم کابلامیر شیخ علی نے شاہ رُخ مرزا کے توسط سےپنجاب پر حملہ کردیا کھوکھروں نے اس کے ساتھ مل کر زیادہ غارت گری شروع کردی ـ لاہور پہنچنے پر اس نے حاکم لاہور ملک سکندر پر ایک سال کی آمدنی کے برابر خراج عائد کردیا ـ اس کے بعد وہ دیپالپور روانہ ہو گیا اور وہاں پہچنے پر علاقے کو غارت کیا ـ فرشتہ کے مطابق اس موقع پر چالیس ہزار ہندؤوںکو قتل کردیاگیا ـحاکم ملتان عمادالملک نے تلمبہ کے مقام پرشیخ علی پر اچانک حملہ کیا لیکن اسے ناکامی ہوئی ــ دریائی راوی کے ساتھ چلتے ہوئے مغل خیر آباد کی طرف بڑہے اور وہاں سے ملتان روانہ ہوئے ،جس پر ٢٩مئی ١٤٣٠ء کو حملہ کیاق گیا ـ جب حملہ ناکام ثابت ہوا تو ملتان کا مکمل محاصرہ کر لیا گیاـ دریں اثناء دہلی سے مظفر خان گجراتی کے بیٹے فتح خان کی قیادت میں کمک آن پہنچی،لہذا امیر شیخ علی قیادت میں مغل فوجوں اور عمادالملک کے تحت دہلی اور پنجاب کی فوچون میں زبردست خونریز جنگ لڑی گئی ـا ابتداء میں مغلوں کو کچح کامیابی ہوئی ،لیکن فتح خان گجراتی کی موت نے ہندوستانیوں میں انتقام کی پیاس کو بڑہا دیا ، لہذاوہ اس مستقل مزاجی اور مضبوط ارادے کے ساتھ لڑے کہ مغلوں کو شکست ہوگئی ـ فاتحین نے ان کا لگاتار تعاقب کیا اور ان کی ساری فوج کو یا تو تہہ تیغ کر دیا گیا یا وہ دریائے جہلم کو عبور کرنے کی کوشش میں ڈوب گئی ـ امیر شیخ علی آپنے چند ساتہیں کے ہمراہ کابل کی طرف فرار ہوگیا ـ ١٤٣٢ء میں نصرت خان گرگندز کو لاہور کا صوبیدار مقرر کیاگیا ـ پنجاب پر اس سال اور اگلے سال کے دوران ملک جسرت کھوکھر اور امیر شیخ علی نے حملہ کیا تاہم شاہی فوجوں نے ان حملوں کو بڑی کامیابی کے ساتھ پسبا کر دیا ـ ١٤٣٦ء میں سلطان محمد شاہ نے شیخا کھوکھر کے خلاف ایک مہم بہیجی جس نے اس کے علاقوں میں لوٹ مار مچائیـ ١٤٤١ء میں سلطان نے بہلول خان کو دیپالپور اور لاہور کا حاکم مقررکر کے اسے جسرت کھوکھر کے خلاف بہیجا ، مگر جسرت نے صلح کرلی اور اسے دہلی کے تخت کے خواب دیکھائے اس کے بعد کھوکھر طاقت کونامعلوم وجوہ کی بنا پر زوال آگیا ـ اکبر کے عہد میں باری دو آب میں لاہور کی سرکار کے ٥٢ میں سے ٥ محل چنہٹھ دوآب میں ٢١ پرگنوں میں سےسات کھوکھروں کے پاس تھے ـاس کے علاوہ ایک ایک محل بست جالندہر اور رچنا دو آپ میں بھی تھا ـ ملتان کی دیپالپور سرکار میں دس میں سے تین محل ان کے تھے ریورٹی نے اُس دور میں ان کی تعداد دو لاکھ نفوس بتائی ـ مندرجہ بالا تفصیلات کے باوجور کھوکھروں کی حثیت کے ماخذ سے پردہ نہیں اُٹہتا ــ گورداسپور کے کاٹل راجپوتوں کے متعلق بیان کیا گیا کہ اوّلین اسلام قبول کرنے والوںمیں سے کچھ کو کھوکھر کہاگیا ، لیکن وہ کہتے ہیں ہمارے اجداد میں سے ایک ریاست جمّوں میں واقع منگلا دیوی کے قلعے میں آباد ہوا اور بہر خیر پور پر قابض ہوگیا ، خیر پور کی نسبت سے اس کی اولادیں کھوکھر کہلوانے لگیں ـ انہوں نے غزنی کے محمد کے عہد میں اسلام قبول کیا ـ نیز کاٹل ان کے ساتھ اس ليے شادیاں نہیں کرتےکیونکہ کھوکھر محمد غزنی کی کاٹل بیویوں کی اولاد تھے ـ (٢) چوہڑوں کی ایک شاخ جسے کھوکھر راجپوت بتایا جاتا ہے ـ کھوکھر راجپوت کی بیوی نے قبر میں ایک بیٹے کو جنم دیا جس کی جان تو بچ گئی لیکن ایک لاش کی چہاتیوں سے دودہ پینے کے باعثوہ ذات باہر ہوا اور چُوہڑا لڑکی سے شادی کی ـ کھوکھر چُوہڑے اپنی مورث اعلی خاتون کے احترام میں کسی بھی جانور کا دل نہیں کہاتےـ کھوکھر یا كھوكر جاٹوں كى ایک گوت ہے جو كہ ہندوستان میں اترپردیش اور پنجاب میں پائے جاتے ہیں ـ جاٹوں كے علاوہ کھوکھر لوگ راجپوتوں میں بہى پائے جاتے ہیں ـ علی گڑہ اور متہرا كے اضلاح میں کھوکھر جاٹوں كے تقریبا باون گاؤں ہیں ـ سكہـ دہرم كے گرو گروہرگوبند جى كے ساتہى بہائى روپ چند جى بہى کھوکھر تھے جن كے نام كا ایک گاؤں بتہنڈا ڈسٹرک میں واقع ہے ـ پاكستان میں کھوکھر لوگ دین اسلام كے پیرو كار مسلمان ہوتے ہیں ـ بیرونى حملہ آور محمد غورى كے ١١٩١ ء والے حملے میں کھوکھر لوگوں نے محمد غورى كو برى طرح مارا تھا ـ مگر 1192ء والى جمگ میں كھوكھر لوگوں نے حصہ نہیں لیا تھا اس لئیے رائے پتہورا كو محمد غوری سے شكست ہوئى ـ"@ur . ""@ur . "مرکزی طور پر بالائی ستلج پر ملنے والا ایک چھوٹا سا جٹ قبیلہ ـ انہیں ایک سورج بنسی راجپوت کی اولاد بتایا جاتا ہے ـ جو لکی جنگل سے آیا اور گوجرانوالہ میں آباد ہوا ـ یہ منٹگمری میں ایک ہندو جٹ قبیلچے کے طور پر بھی ملتے ہیں۔"@ur . "بھٹی راجپوتوں کی سب سے بڑی شاخ ہیں۔ اپنی تاریخ کے لحاظ سے بھٹی کافی قدیم ہیں۔ ان کے نام پرمختلف علاقہ جات مثلاً\"بھٹیانہ\"،\"بھٹیورہ\"اورمختلف مقامات جیساکہ\"بھٹینڈہ\"،\"بھٹنیر\"اور\"پنڈی بھٹیاں\"موسوم ہیں۔ بھٹی روایات کے مطابق وہ \"شری کرشن جی مہاراج\" کی اولاد میں سے ہیں اور اسی واسطہ سے راجپوتوںکی\"چندر ونشی\"شاخ سے تعلق رکھتے ہیں۔ روایات کے مطابق ازمنہ قدیم میں انہیں سندھ سے پار دھکیل دیا گیا تھا لیکن انہوں نے اپناعلاقہ واپس لے کرجوئیہ،لنگاہ اور دوسرے قبا ئل کو ستلج کے پاردھکیل دیا جیسلمیر اور بھٹیانہ رياستون کی بنیاد رکھی۔راجپوت جاٹ اورگجرقبائل کی اکثرشاخیں مثلاوٹو، نارو،نون، کھچی، سدھو، باجوہ، باجو، گھمناپنا نسب بھٹی راجپوتوںسے جوڑتی ہیں۔ایک وقت میںبھٹی راجپوتوںکی سلطنت میں تمام سرسہ ضلع اور ضلع حصار کے ملحقہ علاقہ جات شامل تھے جوآج بھی بھٹیانہ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ جنرل کننگھم کے مطابق ابتدائی ایام میںبھٹی راجپوتوںکی سلطنت سالٹ رینج اورکشمیرپرمشتمل تھی اور ان کا دارالحکومت گجنی پور موجودہ راولپنڈی تھا۔غالباً دوسری صدی قبل مسیح میں ہندوساسانی قبائل نے انہیں جہلم کے پار دھکیل دیا اور ان کے راجہ رسالوبھٹی راجپوت نے سیالکوٹ کاشہرآبادکیا تاہم قابض قبائل نے انھیں مزید پرے دھکیل دیا، البتہ کشمیرمیں ان کا اقتدار 1339ء تک قائم رہا۔ اگرہم بھٹی قبیلہ سے نکلنے والی ذیلی شاخوں کوبھی بھٹی شمارکریں توپنجابکاکوئی ایسا علاقہ ایسانہیں ہوگاجس میںبھٹی غالب اکثریت میں نہ ہوں۔تاہم تقریباً بھٹی روایات اپنا تعلق بھٹنیرکے قدیم شہر اوربھٹیانہ کے علاقہ سے جوڑتے جوکہ عرصہ دراز سے خشک ہوئے دریائے گھاگراکے کنارے پرآباد ہیں اوران دونوں علاقوں کابھٹی قوم سے کوئی ناتانہ ہونا ناممکن ہے۔یہ ممکن ہے کہ یا تو دریائے گھاگھرا کے خشک ہونے سے یا پھر راٹھوروں سے شکست کھانے کے بعدبھٹی قبائل پنجاب میں آ کر آباد ہوئے۔جہاں سے ہندوساسانی قبائل نے انہیں پھر واپس بھٹیانہ کے علاقوں میں دھکیل دیا۔"@ur . "بدیہی طور پر صرف گوجرانوالہ تک محدود ایک جٹ قبیلہ جس کے اس ضلع میں 81 دیہات ہیںـ یہ دہلی کے چوہان بادشاہ اور چیمہ کے جد امجد کے بھائی پرتھوی راج کے پوتے چٹہ کی اولاد ہونے کے دعویدار ہیںـ چپہ سے دسویں پشت میں تقریباَ چھ سو سال قبل داہروسمبہل (مراد آباد) سے چناب کے کناروں پر آیا اور گوجرانوالہ کے جپ قبائل میں شادی کی۔ تقریباَ 1600ءمیں انہوں نے اسلام قبول کیا۔ سکھ دور میں انہوں نے کافی سیاسی اہمیت حاصل کر لی اور سرلیپل گریفن نے روسائے پنجاب نامی کتاب میں ان کے سرکردہ خاندان کے متعلق بتایا ہےـ"@ur . "[ترمیم] نارو راحپوتوں کی ایک گوت ہے۔"@ur . ""@ur . "ہندی بھارت میں بولی جانی والی ایک زبان ہے جس کے ماخذ وہی ہیں جو اردو کے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی اُردو سے نکلی۔ فرق یہ ہے کہ ہندی کا جھکاؤ سنسکرت کی طرف بہت زیادہ ہے۔ اس کی رسم الخط دیو ناگری یا دیو نگری کہلاتی ہے۔ لفظِ ہندی اُردو زبان کے پُرانے ناموں میں سے ایک ہے۔ اس لفظ کا معنیٰ بھارتی یا بھارت سے متعلّق ہے۔ ہندی زبان 19 ویں صدی کے اوائل میں اُردو سے بنائی گئی۔ انگریزوں کی نفسیاتی پالیسی 'بانٹ کر حکومت کرنا' کے تحت اُردو زبان سے اُردو-فارسی الفاظ نکال کر ان کی جگہ سنسکرت کے الفاظ رکھنے سے ہندی زبان وجود میں آئی۔ جدید ہندی کے حروف تہجی(اکشر مالا) یہ ہیں۔ سوَر(حروفِ عطف) :۔ اَ अ آ आ اِ इ اِ یْ ई اُउ اُوْ ऊ اےए اَے ऐ اوओ اَوْऔ اَنْ अं اَہْ(صرف سنسکرت کے لیے) अः رِ (صرف سنسکرت کے لیے) ऋ _________________________ وینجن (صیحیح حروف):۔ کَ क کھَ ख گَ ग گھَ घ اَنْگَ ङ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ چَ च چھَ छ جَ ज جھَ झ نِیاں ञ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ٹَ ट ٹھَ ठ ڈَ ड ڈھَ ढ اَنْڑَ ण ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ تَ त تھَ थ دَ द دھَ ध نَ न ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ پَ प پھَ फ بَ ब بھَ भ مَ म ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ یَ य رَ र لَ ल وَ व شَ श ششَ ष سَ ۔ ثَ स ہَ ۔ ھَ ۔ حَ ह _________________________ سینیُکت وینجن(مرکب صیحیح حروف):۔ क्ष کْشَ त्र تْرَ श्र شْرَ ज्ञ گْیَ حوالہ: اردو سے ہندی سیکھیے"@ur . "پسرور روڈ پر تلونڈی موسے خاں اور دهرم کوٹ کے درمیان چک نظام سے جڑا هو ایک چهوٹا سا گاؤں اس گاؤں میں ایک بہت بڑا برگد کا درخت ہے جس کی معلق جڑیں زمین میں داخل هو کر تنے بن چکی هیں ـ اس برگد کے درخت کی وجه سے اس کو بوڑھ والا چک کہتے هیں کیوں که برگد کو پنجابی میں بوڑھ کہتے هیں ـ اس گاؤں کا سالانه میلا بهی مشہور هے ـ بوڑھ والے چک کے میلے میں کافی درو تک گے دیہاتوں سے بهی لوگ شامل هوتے هیں"@ur . "بلاگ جسکی لغوی اردو نوشتۂ جال بنے گی اصل میں ایک امیختہ (portmanteau) لفظ ہے جو کہ 1998 سے اپنے موجودہ ویب کے مفہوم میں استعمال ہورہا ہے، چونکہ عربی میں اسکے لیۓ مدونہ کا لفظ مستعمل ہے لہذا اسی کو اردو میں اپنایا جارہا ہے جیسا کہ اردو میں دیگر بے شمار الفاظ عربی سے اپناۓ گئے ہیں ، مدونہ کی جمع مدونات اختیار کی جاتی ہے۔ اردو ویکیپیڈیا پر گویا بہت سے الفاظ بناۓ گئے ہیں جو کہ اردو سمیت عربی و فارسی تک میں دستیاب نہیں ہوسکے تھے اور اگر انگریزی اصول کے متبادل کے حساب سے لفظ blog کی اردو تیار کی جاۓ گی تو وہ web سے b اور log کو ملانے کے مطابق نوشتۂ جال ہی بنائی جاسکتی ہے ، لیکن چونکہ عربی میں یہ لفظ پہلے سے بکثرت استعمال ہو رہا ہے اس لیۓ ایسا کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی مگر پھر بھی معلوماتی بنیادوں پر اس نام کی تشریح ذیل میں درج کی جارہی ہے۔ ورلڈ وائڈ ویب سے ب + لاگ = بلاگ جال محیط عالم سے جال + نوشتہ = نوشتۂ جال اصل میں ایک مـدونـہ یا بلاگ ، ایک ایسا موقع جال (website) ہوتی ہے کہ جہاں اندراجات کو ایک جریدہ یا مجلہ کے انداز میں ترتیب دیا جاتا ہے اور اس ترتیب کو زمانی (chronological) رکھا جاتا ہے۔ مدونہ کی جمع مدونات (blogs) ہوتی ہے اور مدونہ بنانے والے یعنی blogger کو مدونی کہا جاتا ہے اور اسکی جمع مدونین ہوتی ہے۔ مدونہ کا لفظ مدون سے بنا ہے جسکے معنی log یا record رکھنے کے ہوتے ہیں جبکہ خود مدون کا لفظ عربی دون سے بنا ہوا ہے جسکا مطلب log یا book یا record ہوتا ہے اور یہی record یا log رکھنے کا مطلب انگریزی میں blog کا بھی لیا جاتا ہے۔"@ur . "نفسیات (psychology) بنیادی طور پر رویۓ (behavior) اور عقلی زندگی کے سائنسی مطالعے (scientific study) کو کہا جاتا ہے۔ چونکہ بات یہاں صرف عقل اور اسکے حیاتیاتی افعال انجام دینے کی نہیں بلکہ عقلی زندگی کی ہے یعنی جسمانی اور عقلی کا مجموعہ؛ اس لیۓ نفسیات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ نفسیات دراصل نفس کے مطالعے کا نام ہے اور اسی لیۓ اسکو نفسیات کہا جاتا ہے یعنی نفس کا مطالعہ۔ انگریزی میں اسکو psychology کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ psych تو نفس کو کہتے ہیں اور logy مطالعہ کو اور یہ انکا کا مرکب لفط ہے۔"@ur . "سویٹزرلینڈ کہا جاثا ہے. سوئٹزرلینڈ ایک ملک ہے جو جغرافیائی اعتبار سے ایلپس، سوئس مرتفع اور یورہ پہاڑیوں کے درمیان تقسیم ہے- یہ ٤١،٢٨٥ مربع کلومیٹر یا ١٥،٩٤٠ مربع میل کے ایک علاقے پر پھیلا ہوا ہے. جبکہ الپس کا اس کے بڑے حصہ پر قبضہ ہے، تقریبا 8 ملین لوگوں میں سے بیشتر سوئس آبادی مرتفع پر آباد بڑے شہروں میں مرکوز ہے- ان میں دو عالمی شہروں اور زیورخ اور جنیوا کی اقتصادی مراکز ہیں."@ur . "تمغے جو ہم مستقبل میں دیں گے۔ It is the custom to reward Wikipedia contributors for hard work and due diligence by awarding them barnstars. To give the award to someone, just place the image on their talk page, and say why you've given it. Don't hesitate: be bold! The concept of the barnstar as a Wiki award was created by SunirShah on MeatballWiki. The concept has since been imported into Wikipedia, and has been awarded numerous times since its introduction in February 2004."@ur . "فاطمہ جناح مادرملت یعنی قوم کی ماں، قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں۔ ہمارے ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائداعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائداعظم کی جمہوری' بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔ اس سلسلے میں مادر ملت نے جن آرا کا اظہار کیا ان سے عصری سیاسیات و معاملات پر ان کی زہنی گرفت نا قابل یقین حد تک مکمل اور مضبوط نظر آتی ہے ۔ 1965ء کے صدارتی انتخاب کے موقع پر ایوب خاں کی نکتہ چینی کے جواب میں مادر ملت نے خود کہا تھا کہ ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے لیکن سیاسی فہم و فراست میں نے قائد اعظم سے براہ راست حاصل کی ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آمر مطلق نا بلد ہے۔ 1965ء کے بعد رونما ہونے والے واقعات مادرملت کے اس بیان کی تصدیق کرنے کے لئے کافی ہیں۔ مثال کے طور پر مادر ملت نے جن خطرات کی بار بار نشاندہی کی ان میں سے چند ایک یہ ہیں : (1)امریکہ کی بڑھتی ہوئی مداخلت۔ (2)بیرونی قرضوں کے ناقابل برداشت دبائو۔ (3)غربت اور معشی نا ہمواریوں کے خطر ناک اضافے۔ (4)مشرقی پاکستان اور دیگر پس ماندہ علاقوں کی حالت زار۔ (5)ناخواندگی اور سائنٹیفک تعلیم کے بارے میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی۔ (6)نصابات میں اسلامی اقدار اور خاص کر قرآنی تعلیمات کا فقدان۔ (7)جمہوری اور پار لیمانی دستور کی تشکیل میں تاخیر۔ (8)خارجہپالیسی کے یک طرفہ اور غیر متوازن رویے۔ مادرملت نے اس نوع کے دیگر قومی اور بین الاقوامی معاملات کے بارسے میں صاحبان اقتدار اور قوم کوآنے والے خطرات سے آگاہ کرنے والے جو بیانات دیئے وہ ان کی دور رس نگاہوں اور سیاسی بصیرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ہم نی مادر ملت کے برو قت انتبہ پر کان دھرے ہوتے اور ان خطرات سے بچنے کا اہتمام کیا ہوتا جن کو ان کی نگاہیں صاف طور پر دیکھ رہی تھیں تو آج ہم ان سخت گیر سیاسی 'اقتصادی اور سماجی بحرانوں کی زد میں نہ ہوتے جن کا ہماری قوم شب و روز سامنا کر رہی ہے اور یہ بات تو یقینی معلوم ہوتی ہے کہ مشرقی پاکستان کا دلخراش سانحہ وقوع پذیر نہ ہوتا۔ مادر ملت کی سیاسی زندگی کے قطع نظر انہوں نے جس انداز سے اپنے شب و روز گزارے اور قوم و ملت کے لیے جو قربانیاں دیں ان کے اندر بلا شبہ ایک مثالی کردار کے پورے عوامل موجود ہیں۔ ان عوامل میں پانچ خاص طور پر قابل ذکر ہیں : اول: وہ ایک مثالی گریلو خاتون تھیں۔ فضول خرچی سے مکمل پرہیز اور سادہ لیکن ضروری آسائشوں اور سہولتوں سے بھر پور گھر ' قائد اعظم کے لئے طعام و آرام کا ایک نظام الاو قات ' سایسی چہل پہل اور ملاقاتیوں کے ہجوم کے با وجود پر سکون ماحول 'قائد اعظم اپنی سر گر میوں کے اختتام پر جب گھر لوٹتے تو اپنے استقبال کے لئے ایک خنداں و شاداں بہن کو موجود پاتے۔ یہی وہ اطمینان بخش اور آ سودہ خانگی ماحول تھا جس کے طفیل اپنی بیماری کے باوجود قائد اعظم اپنی پوری لگن اور یک سوئی کے ساتھ تحریک پاکستان کو کا میابی سے ہمکنار کر سکے۔ دوئم: مادر ملت کی زندگی سے ایک اہم سبق یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین کو پرو فیشنل تعلیم سے آ راستہ ہوناچاہئے تا کہ وہ مالی طور پر خود کفیل ہوں اور قومی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکیں۔ مادر ملت نے دانتوں کے علاج معالجے میں تخصیص حاصل کی اور کئی سال تک پر یکٹس کی اور اس دوران غریبوں کا مفت علاج کیا۔ سوئم: مادرملت نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ بے شمار سماجی اور رفاہی اداروں کی سرپر ستی میں صرف کیا اور ان کی ترقی اور تعمیر میں دامے'ورمے'سخنے مدد کی اس حوالے سے کشمیری مہاجرین کے لئے ان کی خدمات نا قابل فرا موش ہیں ۔ چہارم: مادر ملت کا سب سے اہم کارنامہ پاکستان کو جمہوریت کے راستے پر دوبارہ گامزن کرنا ہے انہوں نے1965ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لے کر تحریک پاکستان کی ہما گیر عوامی شرکت کی یادیں تازہ کردیں اور مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین یک جہتی اور یگانگت کے جذبوں کو بیدار کردیا۔ اگرچہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا لیکن اس کا نتیجہ چند سالوں کے اندر ایوب خان کی آمریت کے خاتمہ کی شکل میں نکلا۔ مادرملت کی سیاسی جدوجہد کے اندر پاکستان کی خواتین کیلئے یہ پیغام مضمر ہے کہ انہیں سیاسیات سے بے تعلق نہیں رہنا چاہیے۔ اپنے اندر سیاسی شعور پیدا کرنا چاہیے اور انتخابات میں بھر پور حصہ لے کر محب وطن اور ایماندار لوگوں کو کامیاب بنانا چاہئے۔ پنجم: اعلیٰ حلقوںاور اقتدار کے ایوانوں میں گھومنے کے باوجود مادر ملت نے اسلامی شعائر کے مطابق زندگی بسر کی اور اپنے آپ کو ہر قسم کے سکینڈل سے محفوظ رکھا۔وہ قائد اعظم کی طرح بے حد خوددار اور پر وقار تھیں وہ اتحاد اسلامی کی شیدائی تھیں اور ان کی زبر دست خوائش تھی کہ نوجوان طلبہ و طالبات کیلئے قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے۔ خواتین اور خاص کر طالبات پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ قائد اعظم کی اس محترم بہن کی حیات و خدمات کا مطالعہ کریں اور اپنے اندر کم از کم وہ خصوصیات پیدا کریں جن کا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے۔ انہی خصوصیات کی بدولت خواتین قوم کی ترقی و تعمیر میں بھر پور انداز میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مادر ملت کے چند بصیرت افروز افکار:مادر ملت کی حیات و خدمات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے معاشرے کی تشکیل و تعمیر اور ترقیاتی پالیسیوں کے بارے میں وہ واضح نظریات رکھتی تھیں۔ جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا گیا ہے انہیں محض ایک گھریلو خاتون سمجھنا صحیح نہ ہو گا۔ وہ قائد اعظم کی وفات کے بعد 19سال تک بقید حیات رہیں اور ملک کے سیاسی 'معاشی'سماجی اور تعلیمی مسائل کے بارے میں تواتر کے ساتھ اپنی آرا دیتی رہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کی ریسرچ سوسائٹی آف پاکستان نے ان کی دو سو سے زیادہ تقاریرچھاپی ہیں اور اس کے علاوہ اندرونی اور بیرونی معاملات پر ان کے بصیرت افروز تبصرے دیگر کتب ورسائل میں بگھرے پڑے ہیں۔ ان خیالات و بیانات کی رہنمائی کیلئے قائد اعظم موجود نہ تھے۔ مادر ملت اپنے طور پر کتب بینی اور مطالعے کی بے حد شوقین تھیں اور مختلف معاملات کے بارے میں آزادانہ انداز سے سوچتی تھیں۔ ان کے افکار و خیالات کے بارے میں ابھی تک کوئی تجزیاتی تصنیف نظر سے نہیں گزری۔ یھاں نمونے کے طور پر ان کے چار بیانات درج کئے جاتے ہیں جن سے مسائل پر ان کی فکری گرفت کا پتہ چلتا ہے: اسلامی تعلیمات:اس وقت دنیا عجیب دور سے گزر رہی ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کشمکش کا کیا نتیجہ برآمد ہو گا۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جو ساری دنیا کیلئے درد سر بنا ہوا ہے وہ یہ کہ بنی نوع انسان میں کس طرح یگانگت اور مساوات قائم کی جائے......... "@ur . "یوکرائن ایک یورپی ملک ہے. یہ مشرقی یورپ میں واقع ہے. یہ 1991 تک سوویت یونین کا حصہ تھا. یہ 23 سوویت یونین کی طرف سے اگست کو آزادی مل گئی ہے. یوکرائن روس، پولینڈ، بیلارس، سلواکیا، ہنگری، رومانیہ اور مالدووا کے ساتھ سرحد ہے."@ur . ""@ur . "ڈیرہ غازی خان کی دھرتی تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف ناموں سے مشہور رہی ہے، پندرہویں (15) صدی عیسوی میں بلوچ قبائل نے اس دھرتی کو اپنا مستقر بنایا۔ ایک ممتاز بلوچ سردار میر حاجی خان میرانی نے اپنے لاڈلے بیٹے غازی خان کے نام پر دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ڈیرہ غازی خان کی بنیاد رکھی۔ 1887 میں ڈیرہ غازی خان دریائے سندھ کے کٹاوُ کی لپیٹ میں آگیا۔ اس وقت یہ شہر موجودہ مقام سے 15 کلومیٹر مشرق میں واقع تھا۔ ڈیرہ کا لفظ فارسی سے نکلا ہے جس کے معنی رہائش گاہ ہے۔ تاہم بلوچ ثقافت میں ڈیرہ کو قیام گاہ کے ساتھ ساتھ مہمان خانہ یعنی وساخ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے ڈیرہ غازی خان ملک کے چاروں صوبوں کے وسط میں واقع ہے، اس کے مغرب میں کوہ سلیمان کا بلند و بالا سلسلہ ہے ، شمال میں تھل اور مشرق میں دریائے سندھ ٹھاٹھیں مار رہا ہے، روحانی حوالے سے مغرب میں حضرت سخی سرور ، شمال میں خواجہ سلیمان تونسوی اور جنوب سے شاعر حسن و جمال خواجہ غلام فرید کا روحانی فیض جاری ہے، طبقات الارض کے حوالے سے یہ خطہ پہاڑی، دامانی ، میدانی اور دریائی علاقوں پر مشتمل ہے، آب و ہوا کے لحاظ سے سردیوں میں سرد اور گرمیوں میں گرم مربوط خطہ ہے۔ علاقے کے رہائشیوں کی اکثریت سرائیکی زبان بولتی ہے جبکہ ارد گرد کے کچھ علاقوں میں سرائیکی کے ساتھ ساتھ بلوچی زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے، لغاری ، کھوسہ، مزاری، میرانی ، گورچانی، کھیتران، بزدار اور قیصرانی یہاں کے تمندار ہیں ، بلوچ قبیلوں کی یہ تقسیم انگریز حکمرانوں نے کی ، انہوں نے قبائلی سرداروں کو اختیارات دئیے۔ عدلیہ کا کام جرگے نے سنبھالا جس کی نشتیں ڈیرہ غازی خان کے صحت افزاء مقام فورٹ منرو کے مقام پر ہوتی ہیں جو سطح سمندر سے 6470 فٹ بلند ہے۔ انتظامیہ کے لئے بارڈر ملٹری پولیس بنائی گئی ہے جو انہی قبائلی سرداروں کی منتخب کردہ ہوتی ہے۔ 1925 میں نواب آف بہاولپور اور گورنر جنرل غلام محمد کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ڈیرہ غازی خان اور مظفر گڑھ کے اضلاع کو ریاست بہاولپور میں ضم کر دیا گیا۔ تاہم 1982 میں ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، لیہ، راجن پور وغیرہ کو بہاولپور سے علیحدہ کر کے ملتان ڈویژن میں ضم کر دیا گیا۔ بعد میں اس شہر کو منفرد اور نقشے کے مطابق آباد کرنے کا منصوبہ تیار ہوا۔ شہر کی تمام سڑکوں، گلیوں اور بلاکون کو یکم جولائی 1900 میں مختلف بلاکوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس وقت کے منصوبے کے مطابق ہر گھر کے لئے پانچ مرلے کا رقبہ مختص تھا اور ہر بلاک 112 مرلے پر مشتمل تھا۔ تاہم وراثتی طور پر مکانات کی منتقلی سے گھروں کا حجم بہت فرق ہو گیا۔ ڈیرہ غازی خان کی سرزمین معدنی وسائل سے مالا مال ہے ارد گرد کا علاقہ سنگلاخ پہاڑوں کے باعث ناقابل کاشت ہے، علاقے کے نوجوانوں کی اکثریت روزگار کی تلاش میں خلیجی ممالک کا رُخ کرتی ہے، تونسہ کے علاقے سے گیس اور تیل نکلتا ہے، علاقے میں موجود یورینیم کے استعمال سے پاکستان آج ایٹمی طاقت بن چکا ہے ، روڑہ بجری ، خاکہ اور پتھر کے تاجر کروڑوں روپے کما رہے ہیں الغازی ٹریکٹر پلانٹ فیٹ ٹریکٹر اور ڈی جی سیمنٹ اس علاقے کی پہچان ہے، اندرون ملک سفر کےليے ریل ، بسوں اور ویگنوں سے ملک کے چاروں صوبوں سے رابطہ کیا جا سکتا ہے چلتن ایکسپریس کوئٹہ سے لاہور، لاہور سے کوئٹہ کے ليے براستہ ڈیرہ غازی خان چلتی ہے ، خوشحال خان خٹک ایکسپریس کراچی سے پشاور اور پشاور سے کراچی براستہ ڈیرہ چلتی ہے۔"@ur . ""@ur . "دو قومی نظریہ مسلمانوں کے ہندوؤں سے علیحدہ تشخص کا نظریہ ہے"@ur . "ابوالکاشم فضل الحق جو کہ مولوی فضل الحق کے نام سے پہچانے جاتے ہیں،26 اکتوبر سن 1873 میں پیدا ہوۓ۔ ان کا تعلق بنگال سے تھا ۔ مولوی فضل الحق لے قرارداد پاکستان میں اہم کام کیا جس کی وجہ سے انہیں شیر بنگال کا خطاب ملا۔ یہ اپنے وقت کے مشہور و معروف سیا ستدان تھے۔مولوی فضل الحق نے 1935 میں کلکتہ بطور ناظم کام کیا،1937 تا 1943 بنگال کے وزیر اعلی رہے اور پھر مغربی بنگال کے وزیر اعلی 1954 میں بنے ۔انہوں نے پاکستان کے ھوم منسٹر کا کام 1955 میں کیا اور 1956 تا 1958 وہ مغربی پاکستان کے گورنر بھی رھے۔ ان کا انتقال 27 اپریل 1962 میں ھوا۔"@ur . "23 مارچ کو لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تین روزہ سالانہ اجلاس کے اختتام پر وہ تاریخی قرار داد منظور کی گئی تھی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ برصغیر میں برطانوی راج کی طرف سے اقتدار عوام کو سونپنے کے عمل کے پہلے مرحلے میں 1936/1937 میں جو پہلے عام انتخابات ہوئے تھے ان میں مسلم لیگ کو بری طرح سے ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اور اس کے اس دعوی کو شدید زک پہنچی تھی کہ وہ بر صغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ اس وجہ سے مسلم لیگ کی قیادت اور کارکنوں کے حوصلے ٹوٹ گئے تھے اور ان پر ایک عجب بے بسی کا عالم تھا۔ کانگریس کو مدراس، یو پی، سی پی، بہار اور اڑیسہ میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی، سرحد اور بمبئی میں اس نے دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی تھی اور سندھ اور آسام میں بھی جہاں مسلمان حاوی تھے کانگریس کو نمایاں کامیابی ملی تھی۔ پنجاب میں البتہ سر فضل حسین کی یونینسٹ پارٹی اور بنگال میں مولوی فضل الحق کی پرجا کرشک پارٹی کو جیت ہوئی تھی۔ غرض ہندوستان کے 11 صوبوں میں سے کسی ایک صوبہ میں بھی مسلم لیگ کو اقتدار حاصل نہ ہو سکا۔ ان حالات میں مسلم لیگ ایسا محسوس ہوتا تھا، برصغیر کے سیاسی دھارے سے الگ ہوتی جارہی ہے۔ اس دوران کانگریس نے جو پہلی بار اقتدار کے نشے میں کچھ زیادہ ہی سر شار تھی، ایسے اقدامات کیے جن سے مسلمانوں کے دلوں میں خدشات اور خطرات نے جنم لینا شروع کردیا۔ مثلاً کانگریس نے ہندی کو قومی زبان قرار دے دیا، گاؤ کشی پر پابندی عائد کردی اور کانگریس کے ترنگے کو قومی پرچم کی حیثیت دی۔ اس صورت میں مسلم لیگ کی اقتدار سے محرومی کے ساتھ اس کی قیادت میں یہ احساس پیدا ہورہا تھا کہ مسلم لیگ اقتدار سے اس بناء پر محروم کر دی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی نمائندہ جماعت کہلاتی ہے۔ یہی نقطہ آغاز تھا مسلم لیگ کی قیادت میں دو جدا قوموں کے احساس کی بیداری ک۔ اسی دوران دوسری عالم گیر جنگ کی حمایت کے عوض اقتدار کی بھر پور منتقلی کے مسئلہ پر برطانوی راج اور کانگریس کے درمیان مناقشہ بھڑکا اور کانگریس اقتدار سے الگ ہوگئی تو مسلم لیگ کے لیے کچھ دروازے کھلتے دکھائی دئے۔ اور اسی پس منظر میں لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کا یہ 3 روزہ اجلاس 22 مارچ کو شروع ہوا۔ اجلاس سے 4 روز قبل لاہور میں علامہ مشرقی کی خاکسار جماعت نے پابندی توڑتے ہوئے ایک عسکری پریڈ کی تھی جس کو روکنے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی۔ 35 کے قریب خاکسار جاں بحق ہوئے۔ اس واقعہ کی وجہ سے لاہور میں زبردست کشیدگی تھی اور پنجاب میں مسلم لیگ کی اتحادی جماعت یونینسٹ پارٹی برسراقتدار تھی اور اس بات کا خطرہ تھا کہ خاکسار کے بیلچہ بردار کارکن، مسلم لیگ کا یہ اجلاس نہ ہونے دیں یا اس موقع پر ہنگامہ برپا کریں۔ موقع کی اسی نزاکت کے پیش نظر قائداعظم محمد علی جناح نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پہلی بار کہا کہ ہندوستان میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علیحدہ مملکتیں ہوں۔ دوسرے دن انہی خطوط پر 23 مارچ کو اس زمانہ کے بنگال کے وزیر اعلی مولوی فضل الحق نے قرار داد لاہور پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت تک کوئی آئینی پلان نہ تو قابل عمل ہوگا اور نہ مسلمانوں کو قبول ہوگا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلی حاصل ہو۔ مولوی فضل الحق کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کی تائید یوپی کے مسلم لیگی رہنماچوہدری خلیق الزماں ، پنجاب سے مولانا ظفر علی خان، سرحد سے سردار اورنگ زیب سندھ سے سر عبداللہ ہارون اور بلوچستان سے قاضی عیسی نے کی۔ قرارداد 23 مارچ کو اختتامی اجلاس میں منظور کی گئی۔ اپریل سن 1941 میں مدراس میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قرارداد لاہور کو جماعت کے آئین میں شامل کر لیا گیا اور اسی کی بنیاد پر پاکستان کی تحریک شروع ہوئی۔ لیکن اس وقت بھی ان علاقوں کی واضح نشاندہی نہیں کی گئی تھی جن پر مشتمل علیحدہ مسلم مملکتوں کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔"@ur . "سندھ سندھی: سنڌ پاکستان کے چارصوبوں میں سے ایک اہم صوبہ ہے، جو برِصغیر کے قدیم ترین تہذیبی ورثے اور جدید ترین معاشی و صنعتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔"@ur . ""@ur . "جٹ زميندار ھے ہندوستان کے بارے میں مسلمان مورخین کی تحریروں مین جٹوں کا ذکر کہیں کہیں ملتا ہے ـ ابن خردازبہ اندازاً نو سو بارہ عیسوی کرمان کی سرحد سے منصورہ تک کا فاصلہ آسی پرسنگ بتاتا ہے ـ اور کہتا ہے یہ راستہ زتوں کے علاقے سے ہو کر گزرتا ہے جو اس پر نظر رکہتے ہیں ـ مجمعالتواریخ اندازاً 1126ء کے مصنف کے مطابق جٹ اور میڈیائی ہیم کی اولادیں ہیں ـ دونوں ہی سندھ کی وادی میں دریائے بہار کے کنارے آباد تھے سندھ کی وادی سے مراد میانوالی سے لے کر نیچے دریا کے دہانوں تک کا علاقہ ہے ـ اور جٹ میڈیاؤں کے مطیع تھے جن کے دباؤ نے ان کو دریائے پاہان کے اُس پار دہکیل دیاـ تاہم جٹ کشتیاں استعمال کرنے کے عادی تھے یوں دریا پار کرکے میڈیاؤں پر حملے کرنے کی قابلیت رکہتے تھے ـ میڈیاؤں کے پاس بہیڑیں کافی تعداد میں تہیں انجام کار جٹوں نے میڈیائی طاقت پر حملہ کیا اور ان کے علاقے کو لوٹا ایک جب سربراہ نے دونوں قبائل کو اپنے اختلافات دور کرنے پر مائل کیا اور سرداروں کا ایک وفد دہرت راشٹر کے بیٹے بادشاہ وجُوشن یا دریودہن کے پاس درخواست کی کہ وہ ایک بادشاہ نامزد کر دے جس کی دونوں قبیلے اطاعت کریں ـ چناچہ شہنشاہ دریودہن نے اپنی بہن اور ایک طاقتور بادشاہ جیہ دہرت کی بیوی دوہسلا کو جٹوں اور میڈیاؤں پر حکومت کرنے کے لئے نامزد کیاـ چونکہ علاقے میں کوئی برہمن نہیں تھا اس لئے دوہسلا نے اپنے بھائی کو مدد کے لئے لکھا اس نے ہندوستان سے تیس ہزار برہمن بھجوادئے ـ دوہسلا کی راجدہانی اسکلند تھا ـ"@ur . "حضرت علی ابن الحسین (15 جمادی الاول یا 15 جمادی الثانی 38ھ تا 25 محرم الحرام 95ھ) جو امام زین العابدین علیہ السلام کے نام سے مشہور ہیں، امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے وہ فرزند تھے جو واقعۂ کربلا میں زندہ بچ گئے تھے اور انہیں قیدیوں کے قافلے اور شہیدوں کے سروں کے ساتھ دمشق لے جا کر یزید کے دربار لے جایا گیا تھا۔ آپ کی والدہ کا نام شہر بانو تھا جو ایران کے بادشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی تھیں جو نوشیروان عادل کا پوتا تھا۔ آپ کے مشہور القاب میں زین العابدین اور سیدِ سجاد شامل ہیں۔"@ur . "لغوی تعریف: عربی میں دین کے معنی، اطاعت اور جزا کے ہیں۔ قرآنی ڈکشنری مفردات میں راغب اصفھانی لکھتے ہیں:”دین ، اطاعت اور جزا کے معنی میں ہے۔ شریعت کو اس لیئے دین کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی اطاعت کی جانی چاہئے ۔“"@ur . "خداوند تعالٰی نے اپنی ھدایت کا پیغام انبیاء اور رسل کے ذریعہ بھیجا کائنات میں ایک لاکھ چوبیس ھزار انبیاء آئے جن میں سب سے پہلے حضرت آدم اور سب سے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں۔ اور انکے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا۔"@ur . "عدل سے مراد کسی شئے کو اس کے اصل مقام پر رکھ دینا ہے۔ عدل کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ حق دار کو اس کا حق دے دیا جائے۔ یعنی حق دار کو اس کا حق دینا عدل ہے، حق چھین لینا عدل نہیں ہے، ظلم ہے۔ خدا عادل اور انصاف کرنے والا ہے کیونکہ ظلم ایک قبیح فعل ہے اور خداوند متعال میں کوئی بھی عیب موجود نہیں ہوسکتا۔ پس کس طرح ممکن ہے کہ خداوند متعال برے کام کرنے والے کو جنت عطا کردے اور اچھے کام کرنے والے کو دوزخ میں بھیج دے۔ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ خداوند متعال تمام مخلوقات سے انصاف کرے گا۔خدا کے تمام افعال حکمت اور مصلحت کے ساتھ ھوتے ھيں ۔ وہ کوئي بُرا کام نھيں کرتا اور نہ کسي ضروري کام کو ترک کرتا ھے ۔اُس ميں حسب ذيل نکات داخل ھيں : (۱) دنيا کے تمام افعال بجائے خود يا اچھے ھيں يا برے ۔ يہ اور بات ھے کہ کسي بات کي اچھائي ، برائي ھماري عقل پورے طور پر نہ سمجہ سکے ليکن اس کے معني يہ نھيں کہ حقيقةً بھي وہ اچھے يا برے نھيں ھيں ۔ خدا جو کام کرتا ھے وہ اچھا ھي ھوتا ھے ۔ برا کام وہ کبھي نھيں کرتا ۔ خدا ظلم اور نا انصافي سے بري ھے ، يہ نھيںھو سکتا کہ وہ بندوں کو غير ممکن باتوں کا حکم دے يا ايسے کام کرنے کا حکم دے جو بالکل فضول ھوں اور جن کا کوئي فائدہ نہ ھو ۔ اس لئے کہ يہ تمام باتيں نقص ھيں اور خدا ھر نقص سے بري ھے ۔(۲) خدا نے انسان کو اُس کے افعال ميں خود مختار بنايا ھے يعني وہ جو کچھ کام کرتا ھے اپنے ارادہ و اختيار سے کرتا ھے ۔ بے شک يہ قدرت خدا کي طرف سے عطا کي ھوئي ھے اور جب وہ چاھتا ھے تو اس قدرت کو سلب کر ليتا ھے ليکن جب وہ قدرت کو سلب کرلے تو انسان پر ذمہ داري باقي نھيں رہ سکتي يعني اُ س صورت ميں جو کچھ سرزد ھو اُس پر کوئي سزا نھيں دي جاسکتي جيسے پاگل آدمي ۔ خدا بندوں کو اچھي باتوں کا حکم ديتا ھے اور بري باتوں سے روکتا ھے ۔ اچھے کاموں پر وہ انعام عطا کرتا ھے اور برے کاموں پر سزا ديتا ھے ۔ اگر اُس نے انھيں مجبور پيدا کيا ھو يعني وہ خود ان کے ھاتھوں سب کچھ کام کراتا ھو تو احکام نافذ کرنا اور جزا و سزا دينا بالکل غلط اور بے بنياد ھو گا ۔ خدا کي ذات ايسے غلط اور بے جا طرز عمل سے بري ھے ۔ (۳) خدا کو بندوں کے تمام افعال کا علم ھميشہ سے ھے ليکن اُس کا علم ان لوگوں کے افعال کا باعث نھيں ھوتا بلکہ چونکہ يہ لوگ ان افعال کو اپنے اختيار سے کرنے والے ھيں اس لئے خدا کو ان کا علم ھے ۔ (۴) خدا کے لئے عدالت کو ضروري قرار دينے کے يہ معني نھيں ھيں کہ وہ ظلم،فعل شر يا فعل عبث پر قادر نھيں ھے بلکہ يہ معني ھيں کہ خدا کي کامل ذات اور اُس کے علم و قدرت کے لئے يہ مناسب نھيں ھے کہ وہ ظلم وفعل شر وغيرہ کا ارتکاب کرے ۔ اس لئے اُس سے ان افعال کا صادر ھونا بالکل غير ممکن ھے ۔خداوندِ متعال کی عدالت کو ثابت کرنے کے لئے متعدد دلائل هيں جن ميں سے هم بعض کاتذکرہ کريں گے:١۔هر انسان، چاهے کسی بهی دين ومذهب پر اعتقاد نہ رکهتاہو، اپنی فطرت کے مطابق عدل کی اچهائی و حسن اور ظلم کی بدی و برائی کو درک کر سکتا هے۔حتی اگر کسی ظالم کو ظلم سے نسبت ديں تو اس سے اظهار نفرت اور عادل کهيں تو خوشی کا اظهار کرتا هے۔شہوت وغضب کا تابع ظالم فرمانروا،جس کی ساری محنتوں کا نچوڑ نفسانی خواهشات کا حصول هے، اگر اس کا واسطہ محکمہ عدالت سے پڑ جائے اور قاضی اس کے زور و زر کی وجہ سے اس کے کسی دشمن کا حق پامال کر کے اس ظالم کےحق ميں فيصلہ دے دے، اگر چہ قاضی کا فيصلہ اس کے لئے باعث مسرت وخوشنودی هے ليکن اس کی عقل وفطرت حکم کی بدی اور حاکم کی پستی کو سمجه جائيں گے۔جب کہ اس کے برعکس اگر قاضی اس کے زور و زر کے اثر ميں نہ آئے اور حق وعدل کا خيال کرے، ظالم اس سے ناراض تو هو گا ليکن فطرتاً وہ قاضی اور اس کے فيصلے کو احترام کی نظر سے ديکهے گا۔ تو کس طرح ممکن هے کہ جس خدا نے فطرت انسانی ميں ظلم کو برا اور عدل کو اس لئے اچهاقرار ديا هو تاکہ اسے عدل کے زيور سے مزين اور ظلم کی آلودگی سے دور کرے اور جو <إِنَّ اللّٰہَ يَا مُْٔرُبِالْعَدْلِ وَاْلإِحْسَانِ> ٢، <قُلْ ا مََٔرَ رَبِّی بِالْقِسْطِ> ٣،<يَادَاودُ إِنَّا جَعَلْنَاکَ خَلِيْفَةً فِی اْلا رَْٔضِ فَاحْکُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلاَ تَتَّبِعِ الْهَوٰی> ٤جيسی آيات کے مطابق عدل کا حکم دے وہ خود اپنے ملک وحکم ميں ظالم هو؟! ٢۔ظلم کی بنياد يا تو ظلم کی برائی سے لاعلمی، يا مقصد و هدف تک پهنچنے ميں عجز يالغووعبث کام هے، جب کہ خداوندِمتعال کی ذات جهل، عجز اور سفا ہت سے پاک ومنزہ هے۔لہٰذا، علم، قدرت اور لا متناهی حکمت کا تقاضا يہ هے کہ خداوند متعال عادل هو اور هر ظلم وقبيح سے منزہ هو۔٣۔ ظلم نقص هے اور خداوندِمتعال کے ظالم هونے کا لازمہ يہ هے کہ اس کی ترکيب ميں کمال ونقصان اور وجود وفقدان بيک وقت شامل هوں، جب کہ اس بات سے قطع نظر کہ يہ ترکيب کی بدترين قسم هے، کمال ونقص سے مرکب هونے والا موجود محتاج اور محدود هوتا هے اور يہ دونوں صفات مخلوق ميں پائی جاتی هيں نہ کہ خالق ميں۔ لہٰذا نتيجہ يہ هوا کہ وہ تخليق کائنات <شَهِدَ اللّٰہُ ا نََّٔہ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِکَةُ وَ ا ؤُْلُوالْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَکِيْمُ> ٥،قوانين واحکام <لَقَدْ ا رَْٔسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَ ا نَْٔزَلْنَا مَعَهُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ> ٦ اور قيامت کے دن لوگوں کے حساب وکتاب <وَقُضِیَ بَيْنَہُمْ بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُوْنَ> ١ ميں عادل هے۔ --------------2 سورہ نحل، آيت ٩٠ ۔\"باتحقيق خدا وند متعال عدل واحسان کا امر کرتا هے\"۔ 3 سورہ اعراف، آيت ٢٩ ۔ \"کہو ميرے رب نے انصاف کے ساته حکم کيا هے\"۔ 4 سورہ ص، آيت ٢۶ ۔ \"اے داو دٔ (ع)!هم نے تم کو روئے زمين پر خليفہ بنايا هے تو تم لوگوں کے درميان بالکل ٹهيک فيصلہ کرو اور هویٰ وہوس کی پيروی مت کرو\"۔ 5 سورہ آل عمران ، آيت ١٨ ۔\"خدا نے خود اس بات کی شهادت دی کہ سوائے اس کے کوئی معبود نهيں هے و کل فرشتوں نے اور صاحبان علم نے جو عدل پر قائم هيں (يهی شهادت دی) کہ سوائے اس زبردست حکمت والے کے اور کوئی معبود نهيں هے\"۔ 6 سورہ حديد ، آيت ٢۵ ۔ \"هم نے يقينا اپنے پيغمبروں کو واضح و روشن معجزے دے کر بهيجا هے اور ان کے ساته کتاب (انصاف کی)ترازو نازل کی تاکہ لوگ قسط وعدل پر قائم رهيں\"۔ عن الصادق (ع) : ٢ اور هشام بن حکم سے فرمايا: ٣ اور امير المومنين (ع) نے فرمايا:"@ur . "امام حسن ابن علی اسلام کے دوسرے امام تھے اور حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمۃ الزھرا علیہا السلام کے بڑے بیٹے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت خدیجہ علیہا السلام کے بڑے نواسے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث کے مطابق آپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ ان کا نام حسن, لقب 'مجتبیٰ' اور کنیت ابو محمد تھی ."@ur . "حضرت علی رضی اللہ عنہ (599ء – 661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب علیہ السّلام اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد السلام اللہ علیہا ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ حضرت علی علیہ السلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آۓ اور وہیں پرورش پائی ۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔حضرت علی علیہ السلام پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار کیا ۔ آپ کی عمر اس وقت تقریبا دس یا گیارہ سال تھی فاطمہ سلام اللہ علیھا اور علی علیہ السلام کی زندگی گھریلو زندگی کا ایک بے مثال نمونہ تھی مرد اور عورت اپس میں کس طرح ایک دوسرے کے شریک ُ حیات ثابت ہوسکتے ہیں۔ اپس میں کس طرح تقسیم عمل ہونا چاہیے اور کیوں کر دونوں کی زندگی ایک دوسے کے لیے مددگار ہوسکتی ہے، وہ گھر دنیا کی ارائشوں سے دور, راحت طلبی اور تن اسانی سے بالکل علیحدہ تھا, محنت اور مشقت کے ساتھ ساتھ دلی اطمینان اور اپس کی محبت واعتماد کے لحاظ سے ایک جنت بناہوا تھا، جہاں سے علی علیہ السلام صبح کو مشکیزہ لے کر جاتے تھے اوریہودیوں کے باغ میں پانی دیتے تھے اورجو کچھ مزدوری ملتی تھی اسے لا کر گھر پر دیتے تھے . "@ur . "حضرت موسیٰ کاظم، حضرت جعفر صادق کے فرزند اور اہل تشیع کے ساتویں امام تھے. اسم مبارک موسیٰ, کنیت ابو الحسن علیہ السّلام اور لقب کاظم علیہ السّلام تھا اور اسی لیے امام موسیٰ علیہ السّلام کاظم کے نام سے یاد کیے جاتے ہیں . آپ کے والد بزرگوار حضرت امام جعفر صادق علیہ السّلام تھے جن کاخاندانی سلسلہ حضرت امام حسین علیہ السّلام شہید کربلا کے واسطہ سے پیغمبر ُ اسلام حضرت محمد مصطفےٰ تک پہنچتا ہے۔ آپ کی مالدہ ماجدہ حمیدہ علیہ السّلام خاتون ملک ُ بر بر کی باشندہ تھیں۔"@ur . "جعفر صادق، حضرت محمد باقر کے فرزند اور اہل تشیع میں حضرت علی سے شروع ہونے والے سلسلۂ امامت کے چھٹے (6) امام تھے۔ سید خاندان کے بہت سے افراد اپنے نام کے ساتھ جعفری انہی کی نسبت سے لگاتے ہیں۔ ان کا نام جعفر، کنیت ابو عبداللہ اور لقب صادق تھا۔ آپ امام محمد باقر علیہ السلام کے بیٹے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے پوتے اور شہید کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کے پرپوتے تھے۔ سلسلۂ عصمت کی آٹھویں کڑی اور آئمۂ اہلبیت علیہم السّلام میں سے چھٹے امام تھے آپ کی والدہ حضرت محمد ابن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں جن کی والدہ قاسم ابن محمد رضی اللہ عنہ مدینہ کے سات فقہا میں سے تھے۔"@ur . "حضرت علی رضا، حضرت موسیٰ کاظم کے فرزند اور اہلِ تشیع کے آٹھویں امام تھے. علی نام, رضا لقب او ر ابوالحسن کنیت، حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام والد بزرگوار تھے اور اس لیے آپ کوپورے نام ولقب کے ساتھ یاد کیا جائے تو امام الحسن علی بن موسیٰ رضا علیہ السلام کہاجائے گا, والدہ گرامی کی کنیت ام البنین اور لقب طاہرہ تھا۔ نہایت عبادت گزار بی بی تھیں۔"@ur . "حضرت محمد تقی، حضرت امام علی رضا کے فرزند اور اہلِ تشیع کے نویں امام ہیں۔"@ur . "حضرت علی نقی، حضرت محمد تقی کے فرزند اور اہلِ تشیع کے دسویں امام تھے."@ur . "حضرت حسن عسکری، حضرت علی نقی کے فرزند اور اہلِ تشیع کے گیارہویں امام تھے. ابو محمد علیہ السّلام کنیت حسن علیہ السّلام نام اور سامرہ کے محلہ عسکر میں قیام کی وجہ سے عسکری علیہ السّلام مشہور لقب ہے والد بزرگوار حضرت امام علی نقی علیہ السّلام اور والدہ سلیل خاتون تھیں جو عبادت, ریاضت عفت اور سخاوت کے صفات میں پانے طبقے کے لیے مثال کی حیثیت رکھتی تھیں ."@ur . "ترجمہ شدہ اصطلاحات[ترمیم] List of Translated English terms. A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z the table below is too large, please divide it alphabatically."@ur . ""@ur . "اسلامی عقیدہ کے مطابق جس دن اﷲ تعالٰیٰ تمام مردوں کو زندہ کرے گا اور ان سے ان کے تمام نیک و بد اعمال کا حساب لے گا، اس دن کا نام یومِ قیامت یا یومِ آخرت ہے۔"@ur . "مائیکرو سافٹ نے طویل عرصے کے بعد اپنے اشتغالی نظام ’’ونڈوز‘‘ کانیا ورژن ونڈوز وسٹا کے نام سے جاری کر دیا۔ یہی آپریٹنگ سسٹم پہلے لانگ ہارن کے کوڈ نام سےجاری کیا گیا تھا۔ نام کی تبدیلی کی وضاحت کر تے ہوئے مائیکروسافٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ محض مقبولیت حاصل کرنے کا انداز ہے (ہو سکتا ہے وہ شگون وغیرہ پر یقین رکھتے ہوں) وسٹا کا یہ بی ٹا ایک ورژن ہے مائیکروسافٹ کے ذرائع کے مطابق اس کا فائنل ورژن اگلے سال کے آغاز میں جاری کیا جائے گا۔ماہرین کے مطابق ڈاٹ نیٹ کی سہولت کا حامل یہ آپریٹنگ نظام ونڈوز 95 کے بعد مائیکروسافٹ کی طرف سے ایک انقلابی اقدام ہو گا جومائیکروسافٹ کی گرتی ساکھ کوسنبھالا دے گا۔وسٹا کی بنیاد ڈاٹ نیٹ پر رکھی گئی ہے جس نے پروگرامنگ کے انداز کو بدل دیا ہے۔ مائیکروسافٹ کا دعویٰ ہے کہ وسٹا کسی دوسرے آپریٹنگ نظام سے پندرہ گنا تیزی سے چلے گا۔ونڈوز وسٹا بہت سی ایسی ٹیکنالوجیز متعارف کروائی گئیں ہیں جو کہ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔کچھ کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔"@ur . "دعائے امام زمانہ[ترمیم] بسم اللہ الرحمن الرحیم اَللّہمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ الْحُجَّۃ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُكَ عَلَيْہ وَعَلى آبائِہ في ھذِہ السّاعَۃ وَفي كُلِّ ساعَۃ وَلِيّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَليلاً وَعَيْناً حَتّى تُسْكِنَہ اَرْضَكَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَہ فيہا طَويلاً."@ur . "ٰ ملف:Padlock. svg اس صفحہ کو ترامیم کیلیے نیم محفوظ کر دیا گیا ہے اور صارف کو اندراج کر کے داخل نوشتہ ہونا لازم ہے؛ محمد باقرمکمل نام محمد ابن علیترتیب پنجمجانشین حضرت امام جعفر صادق علیہ السلامتاریخ ولادت 1 رجب، 57 ہجریلقب باقرکنیت ابو جعفروالد علی ابن حسین زین العابدینوالدہ فاطمہتاریخ وفات 07 ذی الحج، 114 ہجری < 733 عیسویوجۂ وفات شہادتمبت حضرت محمد باقر، حضرت زین العابدین کے فرزند اور اہل تشیع کے پانچویں امام ہیں."@ur . "قارون حضرت موسی علیہ السلام کے رشتہ داروں میں سے تھا اور بظاہر اس نے آپ کا دین بھی قبول کرلیا تھا ! نماز پڑھتا تھا تورات پڑھتا لیکن ریاکار اورکمزور عقیدہ کا انسان تھا مکمل ایمان نہيں رکھتا تھا چاہتا تھا کہ لوگ اس سے خوش فہمی رکھیں تاکہ انہیں فریب دے سکے قارون فصلوں کو پیشگی سستاخرید لیتا اور بعد میں انہیں مہنگے داموں پر فروخت کرتا تھا معاملات میں کم تولتا دھوکا اور بے انصافی کرتا سود کھاتا اور جتنا ہوسکتا تھا لوگوں پر ظلم کیا کرتا اسی قسم کے کاموں سے بہت زیادہ دولت اکٹھی کرلی تھی اور اسے ہر چیز سے زیادہ عزیز رکھتا تھا قاروں خدا پرست نہ تھا بلکہ دولت پرست تھا اپنی دولت عش وعشرت میں خرچ کرتا تھا بہت عمدہ محل بنایا اور ان کے درودیوار کو سونے اور مختلف قسم کے جواہرات سے مزین کیا حتی کہ اپنے گھوڑوں اور اونٹوں کو سونے اور جواہرات سے مزین کیا قارون کے پاس سینکڑوں غلام اورکنیزیں تھیں اور ان کے ساتھ براسلوک کرتا اور انہیں مجبور کرتا کہ اس کے سامنے زمین پر گر پڑیں اور اس کے پاؤں کو بوسہ دیں ۔ بعض عقلمند مومن اسے نصیحت کرتے اور کہتے کہ اے قارون یہ تمام باغ اور ثروت کس لئے یہ سب دولت اور مال کس لئے ذخیرہ کررکھا ہے ؟ کیوں لوگوں پر اتنے ظلم ڈھاتے ہو ؟ خداکو کیا جواب دو گے ؟ لوگوں کا حق کیوں پامال کرتا ہے ؟ غریبوں اورناداروں کی کیوں مدد نہيں کرتا ؟ نیک کاموں میں کیوں قدم نہیں بڑھاتا ؟ قارون غرور و تکبر میں جواب دیتا کہ کسی کو ان باتوں کا حق نہيں پہنچتا میں اپنی دولت خرچ کرتا ہوں ؟ مومن اسے وعظ کرتے اور کہتے کہ اتنی بڑی دولت حلال سے اکٹھی نہيں ہوتی اگر تونے نا انصافی نہ کی ہوتی اور سودنہ کھایا ہوتا تواتنا بڑا سرمایہ نہ رکھتا بلکہ تو بھی دوسروں کی طرح ہوتا اور ان سے کوئی خاص فرق نہ رکھتا ۔ قارون جواب میں کہتا نہيں ! میں دوسروں کی طرح نہيں ! میں چالاک اور محنتی ہوں میں نے کام کیا ہے اور دولت مند ہواہوں دوسرے بھی جائیں کام کریں زحمت اٹھائیں تاکہ وہ بھی دولت مند ہوجائیں میں کس لئے غریبوں کی مدد کروں لیکن مومن اس کی راہنمائی کے لئے پھربھی کہتے ! کہ تم لوگوں کے حقوق ادا نہیں کرتے جب ہی اتنے دولت مند ہوئے ہو اگر تم مزدوروں کا حق ادا کرتے تو اتنے ثروت مند نہ ہوتے اور وہ اتنے فقیر اور خالی ہاتھ نہ ہوتے اب بھی اگر چاہتے ہو کہ سعادتمند اور عاقبت بخیر ہوجاؤ تو اپنی دولت کو مخلوق خدا کی آسائش اور ترقی میں خرچ کرو دولت کا انبار لگالینا اچھا نہیں دولت کو ان راستوں میں کہ جسے خدا پسند کرتا ہے خرچ کرو لیکن قارون مومنین کا مذاق اڑاتا اور ان کی باتوں پر ہنستا اور غرور اور بے اعتنائی سے انہیں کہتا کہ بے فائدہ مجھے نصیحت نہ کرو میں تم سے بہتر ہوں اور اللہ پر زیادہ ایمان رکھتا ہوں جاؤ اپنا کام کرور اوراپنی فکر کرو ! خوشبختی اور سعادت کس چیز میں ہے ایک دن قارون نے بہت عمدہ لباس پہنا اور بہت عمدہ گھوڑے پر سوار ہوا اور اپنے محل سے باہر نکلا بہت زیادہ نوکر چاکر بھی اس کے ساتھ باہر آئے لوگ قارون کے عظمت و شکوہ کو دیکھنے کے لئے راستے میں کھڑے تھے اور اس قدر سونے اور جواہرات کے دیکھنے پر حسرت کررہے تھے بعض نادان اس کے سامنے جھکتے اور زمین پرگر پڑتے اور کہتے کتناخوش نصیب ہے قارون ! کتنی ثروت کا مالک اور کتنی سعادت رکھتا ہے ! خوش حال قارون ! کتنی اچھی زندگی گزارتا ہے کتنا سعادت مند اور خوش بخت ہے کاش !! ہم بھی قارون کی طرح ہوتے ؟ لیکن سمجھدار مومنین کا دل ان لوگوں کی حالت پر جلتا وہ انہیں سمجھاتے اور کہتے کہ سعادت اور خوش بختی زیادہ دولت میں نہیں ہوا کرتی کیوں اس کے سامنے زمین پر گرپڑتے ہو ؟ ایک ظالم انسان کا اتنا احترام کیوں کرتے ہو وہ احترام کے لائق نہيں : اس نے یہ ساری دولت گراں فروشی اور بے انصافی سے کمائی ہے وہ سعادتمند نہيں سعادتمند وہ انسان ہے جو خدا پر واقعی ایمان رکھتا ہواور اللہ کی مخلوق کی مدد کرتا ہو اور وہ لوگوں کے حقوق سے تجاوز نہ کرتا ہو ایک دن اللہ تعالٰی کی طرف سے حضرت موسی علیہ السلام کو حکم ہوا کہ دولت مندوں سے کہو کہ وہ زکوٰۃ دیں ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ کا حکم دولت مندوں کو سنایا اور قارون کو بھی اطلاع دی کہ دوسروں کی طرح اپنے مال کی زکوٰۃ دے اس سے قارون بہت ناراض ہوا اور سخت لہجے میں حضرت موسی علیہ السلام سے کہا زکوٰۃ کیا ہے کس دلیل سے اپنی دولت دوسروں کو دوں وہ بھی جائیں اور کام کریں اور محنت کریں تاکہ دولت کمالیں ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا زکوۃ یعنی اتنی بڑی دولت کا ایک حصہ غریبوں اورناداروں کو دے تاکہ وہ بھی زندگی گذارسکیں چونکہ تم شہر میں رہتے ہو اور معاشرے کے فرد ہو اور ان کی مدد سے اتنی کثیر دولت اکٹھی کی ہے اگر وہ تیری مددنہ کرتے تو تو ہرگز اتنی دولت نہیں کما سکتا تھا مثلا اگر تو بیابان کے وسط میں تنہا زندگی بسر کرتا تو ہرگز اتنا بڑا محل نہ بنا سکتا اور باغ آباد نہ کرسکتا یہ دولت جوتونے حاصل کی ہے ان لوگوں کی مدد سے حاصل کی ہے پس تیر ی دولت کا کچھ حصہ بھی انہیں نہیں دے رہا بلکہ ان کے اپنے حق اور مال کو زکات کے نام سے انہیں واپس کررہاہے ۔ لیکن قانون نے حضرت موسی علیہ السلام کی دلیل کی طرف توجہ نہ دی اور کہا اے موسی (علیہ السلام) یہ کیسی بات ہے کہ تم کہہ رہے ہو ! زکوٰۃ کیا ہے ہم نے برا کام کیا کہ تم پرا یمان لے آ‏ئے ہیں کیا ہم نے گناہ کیا ہے کہ نماز پڑھتے ہیں اور اب آپ کو خراج بھی دیں ۔ حضرت موسی علیہ السلام نے قارون کی تند روی کو برداشت کیا اور نرمی سے اسے کہا کہ اے قارون زکوٰۃ کوئی میں اپنے لئے تو لے نہیں رہا ہوں بلکہ اجتماعی خدمات اور غریبوں کی مدد کے لئے چاہتا ہوں یہ اللہ کا حکم ہے کہ مالدار غریبوں اور ناداروں کا حق اداکریں یعنی زکوۃ دیں تاکہ وہ بھی محتاج اور فقیر نہ رہیں اگر تو واقعی خدا پر ایمان رکھتا اور مجھے خدا کا پیغمبر مانتا ہے تو پھر اللہ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کردے اگر نماز پڑھتا ہے تو زکات بھی دے کیونکہ نماز بغیر زکات کے فائدہ مند نہیں ہے تورات کا پڑھنا سمجھنے اور عمل کرنے کے لئے ہے لیکن قارون حضرت موسی علیہ السلام اور مومنین کی نصیحت اور موعظہ کی کوئی پرواہ نہ کی بلکہ اس کے علاوہ مومنین کو اذیت بھی پہنچانے لگا اور حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ دشمنی کرنے لگا یہاں تک تہمت لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتا تھا حضرت موسی علیہ السلام قارون کی گستاخی اور سخت دلی سے بہت ناراض ہوئے اور آپکا دل ٹوٹا اور خدا وند عالم سے درخواست کی کہ اس حریص اور ظالم انسان کو اس کے اعمال کی سزا دے ۔ حضرت موسی (ع) کی دعا قبول ہوئی اللہ کے حکم سےزمین لرزي اورایک شدید زلزلہ آیا اور ایک لحظہ میں قارون کا محل ویران اور زمین بوس ہوگیا اور قارون کو قصر(محل) سمیت زمین نگل گئی اور اس حریص کے ظلم کا خاتمہ کردیا قارون خالی ہاتھ آخرت کی طرف روانہ ہواتاکہ وہ اپنے برے کاموں کی سزا کو دیکھے اوراسے عذاب دیا جائے کہ آخرت کا عذاب سخت اور دائمی ہے اس وقت وہ لوگ جو قارون کو سعادتمند سمجھتے تھے اور اس کی دولت کی آرزو کرتے تھے اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہوئے اور توبہ کی اور کہاکتنی بری عاقبت اور برا انجام ہے یہ قارون نے اپنے مال کواپنے ہاتھ سے نہ دیا اور خالی ہاتھ اور گناہ گار آخرت کی طرف روانہ ہوا تاکہ اپنے کئے کا عذاب چکھے اب ہم نے سمجھا کہ تنہا مال اور دولت کسی کو خوش بخت نہیں ہوتی بلکہ خوش بختی خدا پر ایمان اور اللہ کے احکام پر عمل کرنے میں ہے"@ur . "قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) عالم انسانیت کی عظیم ترین کتاب ہے جو اللہ کا کلام ہے اور عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی نازل ہونا بھی کہا جاتا ہے اور یہ کتاب اللہ کے فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوئی۔ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے جس کا مواد تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت حضرت زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ حضرت سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا عربی سے فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے ۔ قرآن سابقہ الہامی کتابوں مثلاً انجیل، تورات اور زبور وغیرہ کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان الہامی کتابوں میں بےشمار تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔"@ur . "عربی کا لفظ ہے، (جو مذکر و مونث دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے) جس کی جمع ائمہ ہے. یہ اسلامی رہبری کا عھدہ ہے جو اکثر مسلمانوں کی جماعت کے رہنما اور مسجد میں عبادت پر رہنما پر استعمال ہوتا ہے. کیونکہ وہ اسلامی عبادت و تعلیمات کا عالم ہوتا ہے."@ur . "تحصیل ڈسکه ضلع سیالکوٹ کا ایک گاؤں ـ یه گاؤںسیالکوٹ سےایمن اباد جانے والی سڑکدیواناں والی سڑک پر واقع ہے ـ"@ur . "زحل ہمارے سورج سے چھٹے نمبر پر جبکہ ہمارے نظام شمسی کا دوسرا بڑا سیارہ ہے۔ زحل کا نام انگریزی میں سیٹرن ہے جو ایک یونانی دیوتا کے نام پر رکھا گیا تھا۔ زحل، یورینس، نیپچون اور مشتری کو مشترکہ طور پر گیسی دیو بھی کہا جاتا ہے۔ ان سیاروں کو مشتری نما بھی کہا جاتا ہے۔ زحل کا مدار زمین کے مدار کی نسبت 9 گنا بڑا ہے۔ تاہم اس کی اوسط کثافت زمین کی کثافت کا آٹھواں حصہ ہے۔ تاہم کمیت میں یہ سیارہ زمین سے 95 گنا بڑا ہے۔ زحل کی کمیت اور نتیجتاً اس کی کششِ ثقل کی وجہ سے زمین کی نسبت زحل کے حالات بہت شدید ہوتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ زحل کے اندر لوہا، نکل، سیلیکان اور آکسیجن کے مرکبات پائے جاتے ہیں۔ ان کے گرد دھاتی ہائیڈروجن موجود ہے جبکہ ان کے درمیان مائع ہائیڈروجن اور مائع ہیلئم پائی جاتی ہے۔ بیرونی سطح گیسوں سے بنی ہے۔ دھاتی ہائیڈروجن میں بہنے والی برقی رو کی وجہ سے زحل کا مقناطیسی میدان پیدا ہوتا ہے جو زمین کی نسبت کچھ کمزور ہے۔ بیرونی فضاء زیادہ تر کمزور ہے تاہم طویل المدتی اثرات ہو سکتے ہیں۔ ہوا کی رفتار 1٫800 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے جو مشتری سے بھی زیادہ ہے۔ زحل کے گرد نو دائرے ہیں جو زیادہ تر برفانی ذرات سے بنے ہیں جبکہ کچھ پتھر اور دھول بھی موجود ہے۔ زحل کے گرد 62 چاند دریافت ہو چکے ہیں جن میں سے 53 کو باقائدہ نام دیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ چاند نما اجسام بھی ان دائروں میں موجود ہیں جن کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ زحل کا سب سے بڑا چاند ٹائیٹن ہے اور یہ ہمارے نظامِ شمسی کا دوسرا بڑا چاند ہے۔ یہ چاند عطارد سے بڑا ہے اور ہمارے نظام شمسی کا واحد چاند ہے جہاں مناسب مقدار میں فضاء موجود ہے۔"@ur . "احکام افطار س۸۱۴۔ میں روزے سے تھا میری والدہ نے مجھے کہنے یا پینے پر مجبور کردیا تو کیا اس سے میرا روزہ باطل ہوگیا؟ ج۔ کہنے پینے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے خواہ کسی کے شدید اصرار پر ہویا کسی کے دعوت پر۔ س۸۱۵۔ اگر کوئی زبردستی کسی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈال دے یا اس کے سر کو پانی میں ڈبو دے یا مجبور کرے کہ اگر روزہ نہیں توڑا تو تمہر ی جان و مال کو خطرہ ہے، تو اگر وہ خطرہ ٹالنے کے لئے کچھ کھالے تو کیا اس کا روزہ باطل ہوجائے گا؟ ج۔ روزہ دار کے اختیار کے بغیر زبردستی اس کے منہ میں کوئی چیز ڈالنے یا پانی میں اس کا سر ڈبونے سے روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگر کسی کے مجبور کردینے پر خود کچھ کھالے تو روزہ باطل ہوجاتا ہے۔ س۸۱۶۔ اگر روزہ دار کو معلوم نہ ہو کہ زوال سے پھلے حد ترخص تک نہ پھنچا تو افطار کرنا جائز نہیں ہے اور وہ اپنے کو مسافر تصور کرتے ہوئے حد ترخص سے پھلے ھی کچھ کھاپی لے تواس شخص کا کیا حکم ہے کیا اس پر قضا واجب ہے یا اس کا حکم کچھ اور ہے؟ ج۔ اس کا حکم وھی ہے جو عمداً افطار کرنے والے کا ہے۔ س۸۱۷۔ زکام میں مبتلا ہونے کی وجہ سے میرے حلق میں تہوڑا بلغم جمع ہوگیا ، جسے میں تہوکنے کے بجائے نگل گیا تو میرا روزہ صحیح ہے یا نہیں ؟ نیز میں ماہ رمضان کے کچھ دنوں اپنے عزیز کے گہر رہا اور شرم و حیاء کی وجہ سے غسل جنابت کے بدلے تیمم کرتا رہا اور ظہر تک غسل نہیں کرسکا۔ چند روز تک یھی سلسلہ چلتا رہا ۔ اب سوال یہ ہے کہ ان دنوں کے روزے صحیح ہیں یا نہیں اور صحیح نہ ہونے کی صورت میں کیا قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟ ج۔ آ پ نے جو بلغم اور ناک کی رطوبت نگلی ہے اس سے آ پ کے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جب بلغم دھن کی فضا تک آ جائے اور آ پ اسے نگل لیں تو اس روزے کی قضا کی جائے گی۔ اب رہا روزے کے دن طلوع فجر سے پھلے آ پ کا غسل جنابت نہ کرنا، اور اس کے بدلے تیمم کرنا ۔ اگر یہ عذر شرعی کی وجہ سے تھا یا آ پ نے آ خر وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو اس تیمم کے ساتھ آ پ کا روزہ صحیح تھا اور اگر ایسا نہیں تھا تو ان دنوں میں آ پ کے روزے باطل ہیں ۔ س۸۱۸۔ میں لوہے کی کان میں ملازمت کرتا ہوں اور مجھے اپنی ملازمت کے پیش نظر ہر روز اس میں اترنا پڑتا ہے اور مشینوں سے کام کرتے وقت غبار منہ میں جاتا ہے اور پورے سال یھی سلسلہ جاری رھتھے ۔ میری ذمہ داری کیا ہے ؟ میرا روزہ اس حالت میں صحیح ہے یا نہیں ؟ ج۔ گرد و غبار کا روزے کی حالت میں نگلنا، روزہ کو باطل کردیتا ہے۔ اس سے پرھیز واجب ہے۔ لیکن صرف گرد و غبار کے ناک اور منہ میں جانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا جب تک اسے نگلا نہ جائے۔ س۸۱۹۔ اگر روزہ دار ایسا انجیکشن لگوائے جس میں غذائیت اور وٹامن ہوں تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟ ج۔ اگر اسے رگ میں انجیکشن لگوانا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار اس سے پرھیز کرے اور اگر ایسا کرلیا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس روزے کی قضا کرے۔ س۸۲۰۔ ایک شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور روزوں کے درمیان ایسے کام انجام دئیے جن کے بارے میں یہ اعتقاد رکھتا تھا کہ یہ روزوں کے لئے مضر ہیں ۔لیکن رمضان کے بعد ثابت ہوا کہ وہ مضر نہیں تھے ۔ اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟ ج۔ اگر روزہ توڑنے کا ارادہ نہیں کیا اور نہ روزے توڑنے والی چیز کا استعمال کیا تو روزہ صحیح"@ur . "[[Image = Click for full caption. مشتری نظام شمسی میں سب سے بڑا سیارہ ہے۔"@ur . "پلوٹو ایک بونا سیارہ ہے جو 1930ء میں دریافت ہوا تھا۔ پلوٹو 1930ء سے 2006ء تک نظامِ شمسی کے نویں سیارے کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ لیکن 2006ء میں اس کی ایک شمسی سیارے سے تنزلی کرکے ایک بونے سیارے کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا ایک بہت اہم فیصلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ تقریباً پچھتر سال تک درسی کتابیں سورج کو نو سیاروں والے ستارے کے طور پر روشناس کرواتی رہی ہیں۔ پلوٹو کو بونے سیارے کا ایک ماتحت رتبہ اس وقت ملا جب 24 اگست 2006ء کو پراگ میں ہونے والے بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد کے ایک عام اجتماع میں شمسی سیارے کی ایک نئی تعریف کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ اس اجتماعِ عام میں تقریبا اڑھائی ہزار فلکیات دانوں نے حصہ لیا۔ اور ایک طویل بحث و مباحثے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ پلوٹو کا مدار نیپچون کے مدار کو قطع کرتا ہے اور اسکا حجم نظامِ شمسی میں واقع کئی چاندوں سے بھی چھوٹا ہے اور اسے کسی معمولی دوربین سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ غیر متوازی مدار اور اس کی ظاہری ہیت پلوٹو کی ایک سیارے سے تنزلی کی بڑی وجہ بنی تھی۔"@ur . "لاہور (Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دارالحکومت اور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز ہے۔ اسے پاکستان کا دل بھی کہتے ہیں۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے۔ شاہی قلعہ، شالامار باغ، بادشاہی مسجد، مقبرہ جہانگیر اور مقبرہ نور جہاں مغل دور کی یادگار ہیں۔ سکھ اور برطانوی دور کی بھی تاریخی عمارتیں موجود ہیں۔"@ur . "یورینس سورج سے 19.6 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے پر ہے اور زمین سے 14 گنا بھاری ہے۔ یہ چاروں بیرونی سیاروں میں سے سب سے کم کمیت کا حامل ہے۔ یورینس کی ایک منفرد بات اس کے محور کا اس کے مدار سے انتہائی ترچھا زاویہ ہے۔ اس کا محور سورج کے گرد اس کے مدار سے 98 درجے کا زاویہ بناتا ہے۔ اس منفرد زاویے کی وجہ سے یورینس پر دن اور رات کی تشکیل باقی سب سیاروں کی نسبت بالکل مختلف ہے۔اس کے قطبین پر بھی یورینسی سال میں ایک بار سورج عین سر پر آجاتا ہے اور لمبے عرصے تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹتا۔ اس کا مرکز باقی گیسی جنات سیاروں کی نسبت ٹھنڈا ہے اور اس سے بہت کم حرارت خلا میں خارج ہوتی ہے۔ یورینس کے 27 چاند ہیں جن میں سے سب سے بڑے ٹیٹانیہ، اوبیرون، امبریل، ایریل اور میرانڈہ ہیں۔"@ur . "شرک نکلا ہے لفظ \"شراکت\" سے جس کا مطلب ہے ساجھے داری یا Partnership شریعت میں ،ظاہری اور باطنی عبادات کے کام جیسے ذبح،نذر ونیاز،دعا ڈر،خوف امید اورمحبت، جوصرف اورصرف اللہ کے لیےہونی چاہیے، وہ غیر اللہ کےلیےکی جائیں تو اسے شرک کہتے ہیں، شرک توحید کی مخالفت اور ضد کا نام ہے۔ شرک حقیقت میں یہ ہے کہ :مخلوق کی عبادت کی جائےاوراللہ کی تعظیم کرنے جیسا مخلوق کی تعظیم کی جائے، اللہ کے کاموں میں اللہ کےاسماء اوراللہ کی خاص صفتوں میں غیر اللہ کو شریک کیاجائے، مثلاً اللہ تعالٰیٰ کے سوا کسی کو خالق حقیقی جاننا، اللہ تعالٰیٰ کے سوا کسی اور کے علم و اختیار کو ذاتی سمجھنا، اللہ تعالٰیٰ کے سوا کسی اور کو عبادت کے لائق سمجھنا یہ سب شرک ہے۔ قرآن حکیم میں ہے: وَاعْبُدُوا اﷲَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِه شَيْئًا. "@ur . "علم حیاتیات میں نظریۂ خلیہ یا خلوی نظریہ (cell theory) ایک ایسے نظریے کو کہا جاتا ہے کہ جس کے مطابق خلیات تمام اقسام کی زندگی کی بنیادی اکائیاں ہیں۔"@ur . "خلیہ تمام جانداروں کی ساخت اور فعل کی اِکائی ہے."@ur . "ایک واحدخلیہ اپنے طور پر ایک آزاد جسم کی حیثیت میں بھی زندگی بسر کر سکتاہے ایسے اجسام کو یک خلوی کہا جاتا ہے۔"@ur . "موزیلا ایک تنظیم ہے جو کے بلامعاوضہ سوفٹ ویر بناتی ہے۔ اس کے مشہور سوفٹ ویر میں فائرفاکس بھی شامل ہے۔"@ur . "ولادت باسعادت بمقام خورجہ ضلع بلند شہر، صوبہ يوپی (بھارت) 1898 ابتدائی تعليم قصبہ خورجہ کےمکتب ميں داخلہ ليا 1902 ميٹرک ہائی اسکول بلند شہر سے کيا 1912 انٹر ميڈيٹ علی گڑھ مسلم يونيورسٹی ميں داخلہ ليا 1913-1914 تاج الاولياءکی خدمت ميں نانا تاج الدين ناگپوری کی خدمت ميں حاضری 1914 اکتساب فيض بابا تاج الدين ناگپوری کے پاس 9 سال اکتسابِ فيض 1914-1922 شادی مبارک دہلی ميں بابا تاج الدين کے عقيدت مند کی صاحبزادی سے ہوئی تھی 1924 نانا کی رحلت تاج الاولياء بابا تاج الدين ناگپوری کی وفات 1925 اگست 17 پہلی ملازمت حکومت برطانيہ کی ہندوستانی فوج ميں ايک سال ملازمت کی 1936 برما روانگی فوجی ملازمت کے سلسلہ ميں برما روانگی اور برما ميں محاذ پر زخمی ہونے کے بعدہسپتال ميں زير علاج رہے 1937 کے اختتام بيٹے کی ولادت محترم آفتاب احمد (مرحوم) پيدا ہوئے 1937 اعلان پاکستان تقسيم سے قبل ہی بذريعہ خط قيامِ پاکستان کے لئے اظہار خوشی اور اپنے ہمدمِ ديرينہ سيد نثار علی کو مبارکبادکا خط تحرير فرمايا 1947ءجولائی 4 پاکستان تشريف آوری ممبئی سے ہوتے ہوئے پانی کے جہازسے کراچی آئے 1948 ابتدائی رہائش کراچی ميں محلہ عثمان آباد ميں رہائش 1948 اوائل باقاعدہ روزگار کا آغاز کراچی ميں فٹ پاتھ پر بجلی کے فيوز لگانے شروع کئے 1948 ابتدائی وسط باقاعدہ ملازمت کا آغاز روزنامہ ڈان (اردو) ميں ملازمت عرصہ دو سال تک کی 1948 اختتام تا وسط 1951 د رون خانہ بڑی صاحبزادی کی شادی جميل صاحب سے ہوئی 1950 پہلی ملاقات حضور قلندر بابا اولياء کی حضرت خواجہ شمس الدين عظيمی سے پہلی ملاقات ڈان کے دفتر ميں ہوئی۔ 1950 دوسری ملاقات حضور بابا صاحب سے دوسری اور اہم ترين ملاقات ۔اسی ملاقات کے بارے ميں حضرت خواجہ شمس الدين عظيمی فرماتے ہيں کہ ” اور ہم دونوں ايک دوسرے کے ہوگئے“ 1953 نظام تکوين نظام تکوين ميں انتظامی ذمہ داری کا آغاز ہوچکا تھا 1954 قبل از تکوينی ملاقات حضرت بو علی شاہ قلندر اور حضرت خواجہ معين الدين چشتی کی جسمانی طور پر آمد اور تکوينی امور پر تبادلہ خيال 1954 وسط دوسری ملازمت رسالہ نقاد ميں کام کا آغاز 1954 ناظم آباد ميں سکونت 1/7,1-D ناظم آباد ميں مستقل سکونت اختيار کرلی 1954 سلسلہ سہرورديہ ميں بيعت حضرت ابوالفيض قلندر علی سہروردی کے ہاتھ پر بيعت 1956 لوح و قلم لوح و قلم کا مسودہ لکھوانا شروع کيا 1957 دربارِ رسالت مآب دربارِ رسالت مآب ميں حاضری کا آغاز ہوچکا تھا 1958قبل از لوح و قلم لوح و قلم کا مسودہ مکمل ہوگيا 1959 نام کی مقبوليت زبان خلق پر حضور بھائی صاحب کے نام سے مقبوليت حاصل ہوئی 1959وسط خانوادہ 9 روحانی سلاسل ميں خانواديت کی تکميل 1960اوائل سلسلہ عظيميہ کا قيام دربارِ رسالت مآب سے سلسلہ عظيميہ کےقيام کی منظوری 1960جولائی تکوينی مصروفيت تکوينی نظام ميں بہت زيادہ مصروفيت بڑھ گئی۔ غلبہ استغراق 1964 بڑے صاحبزادے کی وفات محترم آفتاب احمد گاڑی کے حادثہ ميں وفات پا گئے 1964 اپرےل 14 خانوادہ 9 کے بعد مزيد دو يعنی گيارہ روحانی سلاسل ميں خانواديت کی تکميل 1967 قبل از عظيميہ فاؤنڈيشن کا قيام عظيميہ ٹرسٹ فاؤنڈيشن کا قيام �آپ کی حيات ميں ہی ہوچکاتھا 1970 بعد از بيماری کا آغاز �آپ کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی 1977 اوائل بيماری ميں اضافہ بيماری نے طول پکڑنا شروع کرديا ۔ علاج معالجہ کا آغاز 1978 شديد کمزوری بيماری کے باعث بہت کمزور ہوگئے حتیٰ کہ زيادہ وقت ليٹے ہی رہتے تھے 1978 بعد از وسط روحانی ڈائجسٹ کا اجراء روحانی ڈائجسٹ کا پہلا شمارہ آپ کی زير سرپرستی شائع ہوا 1978 ےکم دسمبر روحانی ڈائجسٹ کا دوسرا شمارہ روحانی ڈائجسٹ کا دوسرا شمارہ آپ کی زير سرپرستی ترتيب ديا گيا 1979 ےکم جنوری وصال رات ايک بجے آپ اپنے خالق حقيقی کے حضور حاضر خدمت ہوگئے۔\tاس وقت روحانی ڈائجسٹ کا تيسرا شمارہ تيار ہوچکا تھا جسے ہنگامی حالت ميں روک کر ان سائڈ ٹائٹل پر آپ کے وصال کی خبر شائع کی گئی ۔ 1979 جنوری 27 تدفين جب آپ کی لحد مبارک پر مٹی ڈالی جارہی تھی اس وقت\tموذن مغرب کی اذان دے رہا تھا۔ 1979 جنوری 28"@ur . "فنون و انسانیات پر ابھی بہت کام باقی ہے اور فی الحال جو مضامیں ہیں وہ درج کیۓ جارہے ہیں۔ تاریخ عمرانیات"@ur . "اطلاعات سرکار"@ur . "سکندر 350 سے 10 جون 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حکمران رہا۔ اس نے ارسطو جیسے استاد کی صحبت پائی۔ کم عمری ہی میں یونان کی شہری ریاستوں کے ساتھ مصر اور فارس تک فتح کرلیا۔ کئی اور سلطنتیں بھی اس نے فتح کیں جس کے بعد اس کی حکمرانی یونان سے لیکر ہندوستان کی سرحدوں تک پھیل گئ۔ صرف بائیس سال کی عمر میں وہ دنیا فتح کرنے کے لیے نکلا۔ یہ اس کے باپ کا خواب تھا اور وہ اس کے لیے تیار ی بھی مکمل کر چکا تھا لیکن اس کے دشمنوں نے اسے قتل کرا دیا۔ اب یہ ذمہ داری سکندر پر عاید ہوتی تھی کہ وہ اپنے باپ کے مشن کو کس طرح پورا کرتا ہے۔ باپ کی موت کے وقت سکندر کی عمر بیس سال تھی۔ لیکن وہ اس لحاظ سے خوش قسمت تھا کہ کسی مشکل کے بغیر ہی اسے مقدونیہ کی حکمرانی مل گئی تھی۔ ورنہ اس زمانے کا قاعدہ تو یہی تھا کہ بادشاہ کا انتقال ہوتے ہی تخت کے حصول کے لیے لڑائیاں شروع ہو جاتیں اور اس لڑائی میں ہر وہ شخص حصہ لیتا جس کے پاس تخت تک پہنچنے کا ذرا سا بھی موقع ہوتا۔ سکندر ایک تو اپنے باپ کا اکلوتا بیٹا تھا، دوسرا اس وقت مقدونیہ کی حکمرانی کا کوئی اور خاص دعوے دار نہیں تھا۔ لیکن احتیاط کے طور پر سکندر نے ایسے تمام افراد کو قتل کرا دیا جو کسی بھی طرح اسے نقصان پہنچا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ اپنی ماں کے اکسانے پر اس نے اپنی دودھ پیتی سوتیلی بہن کو بھی قتل کر دیا۔ سکندر کی ایک اور خوش قسمتی یہ بھی تھی کہ اسے ارسطو جیسا استاد ملا تھا جو اپنے زمانے کا قابل اور ذہین ترین انسان سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے باپ \"فلپس\" نے اپنے بیٹے کی جسمانی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی اور اس کے لیے اسے شاہی محل سے دور ایک پر فضا مقام پر بھیج دیا تاکہ عیش و عشرت کی زندگی سے وہ سست نہ ہو جائے۔ یہاں سکندر نے جسمانی مشقیں بھی سیکھیں اور گھڑ سواری، نیزہ اور تلوار بازی میں مہارت بھی حاصل کی۔ ساتھ ہی ساتھ ارسطو اس کی ذہنی تربیت بھی کرتا رہا۔ حکمرانی کے ابتدائی دنوں میں سکندر نے \"ایتھنز\" (یونان کا دارالخلافہ) سمیت دیگر پڑوسی ممالک کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اپنی مہم پر نکلنے سے پہلے وہ نہ صرف اپنی فوج کو مضبوط کرنا چاہتا تھا بلکہ اس کو یہ فکر بھی تھی کہ کہیں اس کی غیر موجودگی میں کوئی مقدونیہ پر حملہ نہ کر دے۔ دو سال اس کام میں بیت گئے۔ اس دوران کچھ علاقوں کو تو اس نے تلوار کے زور پر فتح کر لیا اور کچھ مقابلہ کیے بغیر ہی اس کے ساتھ مل گئے۔ شمال اور مغرب کی طرف سے کسی حد تک مطمئن ہوجانے کے بعد سکندر نے مشرق کی جانب نظر ڈالی تو اسے ایران کی وسیع و عریض سلطنت دکھائی دی۔ بحیرہ روم سے ہندوستان تک پھیلی اس سلطنت کا رقبہ لاکھوں میل تھا۔ اس میں دریا بھی تھے، پہاڑ بھی۔ صحرا بھی تھے اور جھیلیں بھی۔ غرض یہاں وہ سب کچھ موجود تھا جو کسی بھی علاقے کو خوش حال بنانے کے لیے ضروری ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ایرانی سلطنت پوری نہیں تو آدھی دنیا کی حیثیت ضرور رکھتی تھی۔ یہاں تقریباً ہر رنگ اور ہر نسل کے لوگ آباد تھے۔ ایرانی سلطنت پر حملے کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ایرانی شہنشاہ دارا نے سکندر کے مخالفین کی خفیہ طریقے سے مدد بھی شروع کر دی۔ دراصل ایرانی فوج میں ایک بڑی تعداد ایسے یونانیوں کی تھی جو شروع ہی سے اپنے پڑوسی ملک مقدونیہ کے خلاف رہے تھے۔ انہی کے اکسانے پر دارا نے یہ قدم اٹھایا تھا۔ 334 قبل مسیح میں سکندر 35 ہزار فوج کے ساتھ مقدونیہ سے نکلا۔ اس فوج میں تیس ہزار سوار اور پانچ ہزار پیدل تھے۔ سکندر کی پیدل فوج کی مشہور ترین چیزمقدونوی \"جتھا\" تھا۔ یہ 256 فوجیوں کا مربع شکل کا دستہ تھا۔ یعنی ہر قطار میں سولہ سپاہی تھے اور ان قطاروں کی تعداد بھی سولہ ہی تھی۔ ان کے ہاتھوں میں جو نیزے ہوتے وہ بھی 16،16 فٹ لمبے ہوتے۔ یوں چلتے ہوئے جب پہلی پانچ قطاروں کے سپاہی اپنے نیزے آگے کی طرف بڑھاتے تو ان کی نوکیں پہلی قطار سے بھی آگے نکل جاتیں۔ مشرق کی طرف چلتے ہوئے دریائے \"گرانی کوس\" پر سکندر کا سامنا ایک قدرے چھوٹے ایرانی لشکر سے ہوا۔ اس لشکر میں بیس ہزار سوار اور بیس ہزار ہی پیدل سپاہی تھے۔ پیادوں میں زیادہ تر یونانی نسل کے لوگ تھے۔ لشکر کی کمان دارا کے قریبی لوگوں کے پاس تھی۔ ان میں اس کا داماد \"سپتھراواتیس\" بھی شامل تھا۔ سکندر کی فوج کا پتا چلتے ہی ایرانیوں نے جو سب سے پہلا کام کیا وہ دریا کے ڈھلوان کنارے پر قبضہ کر نا تھا تاکہ دشمن فوج کی پیش قدمی کو روکا جا سکے۔ لیکن اس بات پر سکندر ذرا نہ گھبرایا۔ اسے معلوم تھا کہ اس کی فوج کا ایک ایک سپاہی دل و جان سے اس کے ساتھ ہے۔ اس نے انہیں حکم دیا کہ وہ دشمن کے تیروں کی پروا کیے بغیر دریا پار کر لیں۔ بس ایک مرتبہ دوسرے کنارے پہنچ گئے، پھر ان کا دشمن پر قابو پانا مشکل نہیں ہو گا۔ سکندر کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ایشیائی لوگ جہاں گھڑ سواری میں ماہر ہیں وہاں پیدل لڑائی میں خاصے کمزور ہیں۔ مزید یہ کہ اس کے سپاہیوں کے پاس ایرانیوں کے مقابلے میں بہتر اسلحہ ہے۔۔۔۔۔ وہ سر سے پاؤں تک زرہ میں ڈھکے ہوئے تھے اور ان کے نیزے ہلکے اور لمبے تھے۔ سکندر کی فوج کا \"جتھا\" درمیان میں تھا جب کہ دائیں اور بائیں طرف سوار تھے۔ دائیں طرف کے سواروں کی قیادت وہ خود کر رہا تھا۔ پہلے پہل تو وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھا لیکن دریا کے قریب پہنچ کر اس نے اپنی رفتار تیز کر دی۔ یہاں تک کہ کچھ ہی دیر میں اس کی فوج دریا پار کر کے دشمن کے عین مقابل کھڑی تھی۔ گھمسان کی جنگ شروع ہو چکی تھی۔ اونچائی پر ہونے کی وجہ سے شروع میں تو ایرانیوں کا پلا بھاری رہا لیکن بازی جلد ہی پلٹ گئی۔ مقدونوی فوج نے جب خود اپنے سپہ سالار کو دشمن کی صفوں میں گھستے دیکھا تو ان کی ہمت بندھ گئی اور انہوں نے ایرانیوں پر کاری ضربیں لگانی شروع کر دیں۔ سکندر چمک دار زرہ پہنے اور سر پر مقدونوی کلغی سجائے ایک شان سے آگے بڑھا اور سیدھا اس جگہ پر پہنچ گیا جہاں ایرانی سپہ سالار جمع تھے۔ وہ اس قدر بہادری سے لڑا کہ آن کی آن میں ایرانی سپہ سالاروں کی لاشیں گرنے لگیں۔ سکندر کے بازوؤں کی قوت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لڑتے لڑتے اس کے نیزے کے کئی ٹکڑے ہو گئے۔ تب اس نے اپنے سائیس (گھوڑے کی نگرانی کے لیے رکھا گیا ملازم) کا نیزہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور لڑتے لڑتے اسے بھی توڑ ڈالا۔ تب اس کے ایک سپہ سالار \"دیماراتوس\" نے اپنا نیزہ اس کے ہاتھ میں دے دیا اور اس نیزے کے ایک ہی وار سے اس نے دارا کے داماد \"سپتھراواتیس\" کا کام تمام کر دیا۔ جنگ جس طرح اچانک شروع ہوئی تھی۔ اسی طرح اچانک ختم بھی ہوگئی۔ کئی ایرانی جرنیل میدان چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ ان کے ایک ہزار گھڑ سوار مارے گئے، باقیوں نے بھی بھاگنے ہی میں عافیت سمجھی۔ ایرانی سپہ سالار کی بد حواسی کا یہ عالم تھا کہ ان ہزاروں پیدل سپاہیوں کا استعمال کرنا بالکل بھول ہی گئے جو یونانی نسل کے تھے اور ایرانی فوج میں اجرت پر بھرتی ہوئے تھے۔ یہ جنگ کے پورے عرصے کے دوران میں ایک جانب خاموشی سے کھڑے رہے اور آخر میں مقدونویوں نے ان میں سے دو ہزار کو تو گرفتار کر لیا، باقیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دوسری طرف مقدونویوں کا نقصان نہایت کم تھا۔ ان کے ساٹھ سوار اور 30 پیادے مارے گئے۔ البتہ ان مرنے والوں میں ایسے بھی تھے جو سکندر کے خاص آدمی کہے جا سکتے ہیں۔ گرانی کوس کی فتح کے بعد سکندر کا سامنا \"اسوس\" (شام کا شہر) کے مقام پر ایک بہت بڑے ایرانی لشکر سے ہوا۔ اس لشکر کی قیادت خود دارا کر رہا تھا اور اس میں تقریباً ایک لا کھ سپاہی تھے۔ لیکن یہاں بھی ہمت ہارنے کے بجائے سکندر نے اعلی جنگی حکمت عملی اپنائی اور جلد ہی دشمن کے پیر اکھاڑ دیے۔ ایک دفعہ پھر کئی ایرانی جرنیل میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ دارا نے تو بھاگتے ہوئے یہ بھی پروا نہ کی کہ اس کے خیمے میں اس کی ماں اور بیوی بچے موجود ہیں۔ اس جنگ میں بھی ایرانیوں کا بھاری نقصان ہوا جبکہ مقدونویوں کا نقصان نہایت کم تھا۔ سکندر نے دشمن کی ایک بہت بڑی تعداد کو قیدی بنا لیا۔ لیکن دارا کے بیوی بچوں کے ساتھ اس نے نہایت عمدہ سلوک کیا۔"@ur . "مشاغل و سرگرمیوں کی چیدہ چیدہ شاخیں ذیل میں فہرست کر دیگئ ہیں امید ہے کے اس سے پڑھنے والوں کو آسانی ہوگی۔"@ur . "علاقہ جات کی چیدہ چیدہ شاخیں ذیل میں فہرست میں دی گئی ہیں امید ہے کے اس سے پڑھنے والوں کو آسانی ہوگی۔"@ur . "صحت سے مراد جسم کی وہ کیفیت ہے جو معمول کے مطابق ہو یا جسمانی و ذہنی تندرستی. یہ لفظ عموماً جسمانی کیفیت کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "براعظم اور انکے بڑے دارالحکومت براعظم دارالحکومت آبادی آسٹریلیا کینبرا 445,400 افریقہ قاہرہ 11,146,000 ایشیا ٹوکیو 35,237,000 جنوبی امریکہ بیونس آئرس 14,230,000 شمالی امریکہ میکسیکو سٹی 17,809,471 یورپ ماسکو 13,600,000 سیاسی اعتبار سے دارالحکومت، حکومت سے متعلقہ مخصوص شہر یا قصبہ ہوتا ہے، دوسرے لفظوں میں دارالحکومت وہ شہر ہوتا ہے جہاں حکومتی دفاتر، مجلس گاہیں وغیرہ ہوتی ہیں۔ تاریخی اعتبار سے دیکھا جاۓ تو وہ شہر جو کسی علاقہ میں معاشی مرکز کی اہمیت رکھتے تھے وہی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ اہمیت اختیار کرتے گئے اور وہی دارالحکومت قرار پائے مثلاً لندن یا ماسکو۔ دارالحکومت قدرتی طور پر ایسے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں جو سیاسی شعور رکھتے ہیں یا انتظامی قابلیت رکھتے ہیں مثلاً وکیل، صحافی، سماجی محققین وغیرہ۔ دارالحکومت کسی ملک کے معاشی، ثقافتی و سماجی مرکز کے طرح ہوتا ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ حکومتوں کو دارالحکومت جیسے بڑے شہر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتظامات بھی کرنے پڑتے ہیں، اور دارالحکومت تبدیل بھی کرنے پڑتے ہیں۔ جسکی مثال برازیل کی ہے جہاں ریو ڈی جینیرو میں زیادہ بھیڑ بھاڑ ہونے کی وجہ سے براسیلیا کو دارالحکومت بنایا گیا۔ ایسے ہی اعلانات جنوبی کوریا کی حکومت بھی کر چکی ہے جو سیول کو زیادہ رش والی جگہ قرار دے کر یونگی گونگجو کو دارالحکومت بنانا چاہتی ہے۔ ایسی بھی مثالیں موجود ہیں جہاں کسی ملک کے ایک سے زیادہ دارالحکومت ہیں یا کوئی مخصوص دارالحکومت نہیں ہے۔ جسکی مثالیں درج ذیل ہیں۔ بولیویا: سوکرے ابھی تک قانونی دارالحکومت ہے لیکن زیادہ تر حکومتی معاملات کو لاپاز منتقل کیا جاچکا ہے۔ چلی: دارالحکومت سانتیاگو ہے لیکن قومی اسمبلی والپاریزو میں ہے۔ آئیوری کوسٹ: 1983ء میں یاموسوکرو کو دارالحکومت قرار دیا گیا، لیکن زیادہ تر حکومتی دفاتر اور سفارتخانے عابد جان میں ہی ہیں۔ اسرائیل: یروشلم کو قانونی دارالحکومت قرار دیا گیا ہے جہاں عدالت عظمی اور دوسرے حکومتی دفاتر ہیں لیکن فلسطین کے ساتھ تنازعہ کی وجہ سے عالمی برادری اس کو دارالحکومت تسلیم نہیں کرتی اور ان کے سفارت خانے تل ابیب میں ہی ہیں۔ اسرائیل میں امریکی سفارتخانہ بھی تل ابیب میں ہے۔ ناؤرو: صرف 21 مربع کلو میٹر رقبہ پر مشتمل ملک ہے جس کا کوئی دارالحکومت نہیں ہے۔ نیدرلینڈز: قانونی دارالحکومت کا درجہ ایمسٹرڈیم کو حاصل ہے لیکن حکومتی دفاتر، اسمبلی، عدالت عظمی وغیرہ دی ہیگ میں ہیں۔ جنوبی افریقہ۔ انتظامی دارالحکومت پریٹوریا ہے، قانون سازی کے لیے دارالحکومت کا درجہ کیپ ٹاؤن کا ہے اور عدالتی دارالحکومت بلوم فاؤنٹین ہے۔"@ur . "کھیلوں کی چیدہ چیدہ شاخیں ذیل میں فہرست کر دی گئی ہیں ۔ امید ہے کے اس سے پڑھنے والوں کو آسانی ہوگی۔ یا آپ کے باب میں بھی جا سکتے ہیں۔ کرکٹ ہاکی فٹ بال بیس بال باسکٹ بال ٹینس گولف کشتی مکے بازی بلیئرڈ پولو اسکوائش بیڈمنٹن والی بال جمناسٹک ٹیبل ٹینس تاش گلی ڈنڈا اتھلیٹکس"@ur . "متفرق زیرتکمیل"@ur . "ہواپیمائی ، ایک ایسا شعبۂ علم ہے جسمیں اُن آلات پر تحقیق کی جاتی ہے جو ہوا میں پرواز کرسکیں، یعنی ایسی طرازات پر تحقیق و مطالعہ جو ہوائی جہازوں سے متعلق ہوں۔"@ur . "علم ادراک جسکو انگریزی میں congnitive science کہتے ہیں ، انسانی عقل و فہم کے تجزیاتی مطالعہ کو کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وسیع اور مشترک بین الاختصاصات (interdisciplinary) شعبہ علم ہے جو درج ذیل شعبہ ہاۓ علم سے رابطہ رکھتا ہے علم اعصاب (neuroscience) علم نفسیات فلسفہ علوم شمارندہ ذکاء اصطناعی (artificial intelligence) لسانیات (linguistics)"@ur . "Meteorology"@ur . "فرانس میں جون آف آرک (انگلش Joan of Arc، فرنچ Jeanne d'Arc، تلفظ ژان ڈار) کو بلند مقام دیا جاتا ہے۔ جون نے چونکہ انگریزوں کے خلاف اور فرانس کے حق میں جدوجہد کو \"خدائی فریضہ\" قرار دیا تھا اس لیے اس کو مقدس ہستی سمجھا جاتا ہے۔ عیسائی دنیا پہلے اسے جادوگرنی سمجھتی تھی لیکن بعد میں اسے \"ولی\" قرار دے دیا۔ وہ 30 مئی 1431ء کا دن تھا۔ \"رواں\" بازار میں ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔ لمبے لمبے لبادوں اور اونچی ٹوپیوں والے نقاب پہنے ہوئے۔ \"انکوزیشن\" کے جلاد ایک 19 برس کی لڑکی کو گھسیٹتے ہوئے لے کر آ رہے تھے۔ لڑکی کو انھوں نے بازار کے وسط میں موجود ٹکٹکی سے باندھ دیا۔ کچھ ہی دیر بعد ایک پادری اونچے چبوترے پر کھڑا ہوا اور بلند آواز میں چلایا: \"لڑکی جادوگرنی ہے، اسی لیے اس کی روح کو بچانے کے لیے اسے جلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔\" لوگ حیران رہ گئے۔ جو لڑکی کل تک ان کے لیے دیوتا تھی، آج جادوگرنی بن گئی تھی! ٹکٹکی کے اردگرد لکڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ آگ آہستہ آہستہ لڑکی کی طرف بڑھ رہی تھی۔ اس نے اپنا منہ آسمان کی طرف کر لیا اور کہنے لگی: \"میرا کام مکمل ہو گیا، شکریہ اے خدا۔\" اور آگ کے بھیانک شعلوں نے اسے بے رحمی سے نگل لیا۔ 1412ء میں فرانس کے ایک گاؤں ڈومرمی (Domremy) میں ایک کسان کے گھر ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ کسان نہایت اکھڑ اور بد مزاج آدمی تھا۔ وہ بیٹی کی پیدائش پر سخت غصے میں تھا۔ اسے تو بیٹا چاہیے تھا جو بڑا ہو کر کھیتوں میں اس کا ہاتھ بٹاتا۔ اس نے پہلی مرتبہ انتہائی غصے اور ناپسندیدگی سے بچی کی طرف دیکھا تو اس کے تنے ہوئے چہرے پر واضح تبدیلی آگئی۔ بچی کی آنکھوں میں اسے عجیب سی چمک نظر آئی۔ پہلے تو اس کا خیال تھا کہ وہ اس منحوس کا گلا دبا دے لیکن پھر نہ جانے اسے کیا ہوا کہ اس نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ یہی بچی بڑی ہو کر جون آف آرک Joan of Arc کے نام سے پوری دنیا میں مشہور ہوئی۔ اس نے فرانس کی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا اور فرانسیسیوں میں آزادی کی روح پیدا کی۔ \"جون آف آرک\" اگرچہ تعلیم حاصل نہ کر سکی لیکن وہ بڑی حساس اور نیک لڑکی تھی۔ وہ اپنے مذہب پر گہرا یقین رکھتی تھی۔ اس کی والدہ نے اس کے اندر وہ ساری خوبیاں پیدا کر دی تھیں جو اس وقت ایک سچی عیسائی ماں کا فرض سمجھا جاتا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب فرانس پر انگریز اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتے تھے۔ جبکہ فرانس کا شاہی خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔ چنانچہ جب انگریزوں نے بچے کھچے فرانس پر حملہ کیا اور فرانسیسیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے تو جان نے دعوی کیا کہ اسے غیب سے آوازیں آئی ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو انگریزوں کے ظلم و ستم سے بچاؤ اور فرانسیسی بادشاہ ڈوفن چارلس (Dauphin Charles) کے ہاتھ مضبوط کرو۔ ڈوفن فرانس کے بادشاہ ویلس چارلس کا جانشین تھا اور اس وقت کے رواج کے مطابق اسے بادشاہ بننا تھا لیکن ایک دوسرا شخص بھی تھا جو فرانس کا بادشاہ بننا چاہتا تھا۔ یہ تھا ڈیوک آف برگنڈی فلپ۔ اسے انگریزوں کی حمایت حاصل تھی۔ فلپ کے فوجی دستوں نے انگریزوں کی مدد کرکے ایسی بد امنی پھیلائی کہ باپ کے مرنے کے بعد پانچ برس گزرنے کے باوجود بھی اسے تاج نہیں پہنایاجا سکا۔ کیونکہ رینز (Reims) وہ اہم ترین جگہ تھی جہاں تاج پوشی کی رسم ادا کی جاتی تھی اور وہ انگریزوں کے قبضے میں تھی۔ جون کا گاؤں ریمز کے علاقے کے قریب تھا۔ اس کے ایک طرف انگریز اور دوسری طرف فرانس کے فوجی تھے۔ جون کے گاؤں کے لوگ انگریزوں کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر گاؤں چھوڑنے لگے تھے کیونکہ انگریز آئے دن ان کی جھونپڑیاں جلا دیتے، فصلیں تباہ کر دیتے اور مال مویشی لے جاتے۔ ان حالات میں جون کو اپنے مظلوم بادشاہ اور انگریزوں کے ظلم و ستم کا بہت خیال تھا۔ وہ اکثر کہا کرتی کہ اسے خواب آتے ہیں۔ کوئی مقدس روح اسے پکارتی ہے۔ پھر ایک ایسا واقعہ ہوا جس کی وجہ سے جون نے یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ ضرور فرانس کے لوگوں کی مدد کرے گی۔ ہوا یہ کہ ایک دن انگریزوں نے اس کے گاؤں پر حملہ کیا۔ جون کا ایک بھائی، جو اندھا تھا، وہ ایک مکان میں جل کر ہلاک ہو گیا۔ اس واقعے سے جون کے دل میں انگریزوں سے نفرت دوچند ہو گئی۔ اس نے اپنے گاؤں کے پادری کو بتایا کہ اسے اس طرح کے خواب آتے ہیں اور غیب سے آوازیں بھی آتی ہیں۔ ظاہر ہے یہ جون کے تحت الشعور کی آوازیں تھی یعنی انگریزوں سے نفرت اور اپنے بادشاہ کی ہمدردی کا احساس تھا جسے وہ غیبی آوازیں سمجھتی۔ جون کو یقین تھا یہ \"کشف\" ہے اور اس کا یقین مزید پختہ ہو گیا جب پادری نے اس کے کشف کی تصدیق کر دی اور اپنی حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ وہ ایسا ہی کرے جیسے غیبی آوازوں نے اسے کہا ہے۔ جون نے جب لوگوں کو بتایا کہ اس کو فرانس کی مدد کا حکم دیا گیا ہے تو لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا اور کچھ نے بچی سمجھ کر ٹال دیا۔ مگر وہ اپنے ارادے پر قائم رہی اور اس نے اپنے علاقے کے گورنر سر رابرٹس (Sir Robert) سے اس بات کا اظہار کیا۔ شروع میں تو سر رابرٹس نے بھی اس کی باتوں پر کوئی دھیان نہ دیا مگر جب اس نے جون کا جذبہ دیکھا تو اس کو ولی عہد ڈوفن کے پاس بھیج دیا اور ساتھ اپنا رقعہ بھی دیا جس میں لکھا تھا کہ لارنس کی دوشیزہ (Maiden of Lorence) کو آپ کے پاس بھیج رہا ہوں۔ دراصل اس زمانے میں فرانس کے لوگوں میں یہ بات مشہور تھی کہ ایک بزرگ جنھیں وہ لوگ \"Prophet of Merlin\" کہتے تھے، آئیں گے اور فرانس کے لوگوں کی مدد کریں گے۔ ان حالات میں لوگوں نے جون کو وہی بزرگ سمجھ لیا۔ جون، سر رابرٹس کے آدمیوں کے ساتھ ولی عہد سے ملنے روانہ ہوئی۔ راستے میں ان کا مقابلہ انگریزوں کے ایک دستے سے بھی ہوا، زیادہ تعداد ہونے کے باوجود انگریزوں نے شکست کھائی اور وہ لوگ آگے بڑھتے گئے۔ راستے میں ایک جگہ ان لوگوں کو ایک جلا ہوا گاؤں ملا جہاں پر ایک چرچ سے جون کو ایک تلوار ملی۔ جون جب وہ تلوار لیے باہر نکلی تو وہ یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئی کہ جہاں سے گزرتی لوگ عقیدت سے سر جھکا لیتے اور کہتے کہ\"Maiden of Lorence\" گئی ہے۔ دراصل اس تلوار کے متعلق لوگوں میں مشہور تھا کہ اس سے لڑنے والا ان کی مدد کرے گا۔ آخر کار وہ لوگ ولی عہد ڈوفن کے دربار تک پہنچ گئے۔ کہا جاتا ہے کہ جب جون ولی عہد کے پاس پہنچی تو ولی عہد نے اس کا امتحان لینے کی خاطر اپنا تاج کسی اور کو پہنا دیا اور خود معمولی سپاہی کے روپ میں ایک طرف کھڑا ہو گیا۔ دراصل ولی عہد ڈوفن \"Dauphin\" کے کانوں تک بھی یہ خبر پہنچ گئی تھی کہ ایک لڑکی جس کو لوگ \"Maiden of Lorence\" کہتے ہیں، آ رہی ہے اور وہ اس کی سچائی کا امتحان لینا چاہتا تھا۔ جون دربار میں آئی تو پہلے تو وہ تخت کی طرف گئی مگر پھر رک گئی۔ اس نے دربار کے چاروں طرف نظر دوڑائی اور \"ڈوفن\" کے پاس جا کر رک گئی۔ ڈوفن اس بات پر بڑا حیران ہوا کیونکہ اس سے پہلے جون نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ تاریخی طور پر اگرچہ اس واقعے کو درست نہیں کہا گیا لیکن اس سے ملتے جلتے واقعات اور بھی ملتے ہیں۔ ڈوفن نے جون کے جوش و جذبے کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا اور یہ سوچا کہ سپاہیوں پر ایک پر جوش لڑکی کی تلقین کا اچھا اثر پڑے گا۔ چنانچہ اس نے جون کو فوج کی کمانڈ دے دی۔ جون نے 10 اپریل 1428ء کو فوجی وردی پہنی اور ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے ہاتھ میں جھنڈا لیا۔ جھنڈا اس نے خود تیار کیا تھا اور اس پر حضرت عیسی علیہ السلام (Jesus) کا نام لکھا تھا۔ جون نے دس ہزار فرانسیسی فوجیوں کو ساتھ لیا اور اورلینز کے شہر پر حملہ کر دیا۔ یہ شہر انگریزوں کے قبضے میں تھا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ دوسری طرف بھی عیسائی لشکر تھا۔ اس لیے یہ کوئی مذہبی جنگ نہیں بلکہ قومی جنگ تھی۔ اس شہر میں دو قلعے تھے۔ ایک قلعے سے دوسرے قلعے کا فاصلہ بہت کم تھا۔ ایک قلعے پر انگریزوں کا قبضہ تھا اور دوسرے پر فرانسیسی افواج کا۔ جون نے حملے سے پہلے انگریزوں کو ایک خط لکھوایا جس میں ان کو کہا گیا تھا کہ آرام سے اور بغیر لڑائی کیے شہر فرانسیسیوں کے حوالے کر دیں ورنہ ان کا وہ حشر ہو گا کہ وہ یاد رکھیں گے۔ یہ خط اس چرچ کی طرف سے تھا جس میں جون کو خدا کی طرف سے نامزد بتایا گیا تھا۔ انگریز اس کی بات نہ مانے۔ چنانچہ جون نے اپنی فوج کے ساتھ انگریزوں پر حملہ کیا۔ حملے سے پہلے اس نے اپنے سپاہیوں سے تقریر کرتے ہوئے کہا: \"ساتھیو! اپنے دل مضبوط رکھنا کیونکہ ہماری حفاظت کائنات کا بادشاہ کر رہا ہے۔ لڑو خدا اور فرانس کے لیے۔\" ان الفاظ کے ساتھ اس نے قلعے پر حملہ کر دیا۔ حملے کے دوران وہ زخمی بھی ہوئی۔ اس کے بائیں بازو پر تیر لگا لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور پے در پے حملے کرکے شہر کو انگریزوں سے چھڑا لیا۔ اس کے بعد جون ولی عہد \"ڈوفن\" کو \"ریمز\" لے گئی۔ جہاں اسے چارلس ہفتم (Charles 7) کے نام سے تاج شاہی پہنایا گیا۔ 1428ء میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن کے باعث فرانس کا بشپ جین لمٹائر (Jean Lemaire) جون کا دشمن ہو گیا۔ وہ جون سے حسد کرتا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ بادشاہ (ڈوفن) اب جون پر زیادہ اعتبار کرنے لگا تھا اور ہر معاملے میں جون سے مشورہ لیتا۔ چنانچہ جب بشپ سے تحقیقاتی شعبے کے انچارج کا عہدہ لے کر جون کو دے دیا گیا تو وہ جون کا دشمن ہو گیا۔ اس نے درپردہ فرانس کے دشمنوں یعنی انگریزوں سے رابطہ کیا اور انگریزوں اور ڈیوک آف برگنڈی یعنی فلپ کے ساتھ مل کر جون کو مارنے کے منصوبے بنانے لگا۔ جون کی سب سے بڑی خواہش پیرس (Paris) کو انگریز غاصبوں کے چنگل سے آزاد کرانا تھا۔ اسی لیے اس نے 1429ء میں ستمبر کے مہینے میں پیرس کو چھڑانے کے لیے بار بار حملے کیے مگر اسے ناکامی ہوئی۔ مئی 1430ء میں جون نے کومپین (Compiègne) کے محصور شہر پر حملہ کیا۔ اس نے اپنی طاقت کا غلط اندازہ لگایا تھا چنانچہ وہ شکست کھا گئی اور انگریزوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئی۔ اب تو اس کے دشمنوں کو اس سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا تھا۔ ڈیوک آف برگینڈی نے کلیسا سے کہا کہ وہ جون پر مقدمہ چلائے بغیر ہی اسے ختم کر دیں۔ مگر کلیسا کو اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ جون کو اگر بغیر مقدمہ چلائے انکوزیشن کے حوالے کر دیا گیا تو لوگ بھڑک اٹھیں گے۔ انکوزیشن کلیسا کا ایک بدنام ترین ذیلی ادارہ تھا جس میں کلیسا کے باغیوں کو اذیت دے کر مارا جاتا اور کہا جاتا تھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی روح عذاب سے بچ جاتی ہے۔ شروع میں یہودی اس کا نشانہ تھے۔ جب اندلس پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو مسلمانوں پر اس ادارے نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے اور سچے عیسائی بھی اپنے اس ادارے کے ظلم و ستم کا شکار بنے۔ بعد میں سائنس دانوں پر بھی اسی ادارے نے ظلم و ستم کیے۔ چنانچہ ایک طویل اور شرم ناک مقدمہ جون پر چلایا گیا۔ جون پر الزام لگائے گئے کہ اس نے عورت ہونے کے باوجود مردانہ جنگی کپڑے پہنے۔ اس الزام کے جواب میں جون نے کہا کہ زنانہ کپڑے پہن کر جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ ایک اور الزام جو جون پر لگایا گیا وہ یہ تھا کہ جون نے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ مقدس روحوں سے ہم کلام ہوئی ہے۔ انھوں نے جب جون سے مقدس روحوں کا حلیہ پوچھا تو جون نے جو حلیہ ججوں کو بتایا وہ درست تھا اور وہ حلیہ ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا جو آج تک عام عوام کے سامنے نہ لائی گئیں تھیں اور نہ کسی عام آدمی کو یہ بات پتا چل سکتی تھی۔ جون کے جج دو تھے۔ ایک کا نام کاشین (Cauchon) تھا جو کہ بووے کا پادری تھا اور دوسرا بشپ وہ جین لیمٹائر تھا جو پہلے ہی جون کا دشمن تھا۔ انھوں نے 21 فروری سے 24 مارچ تک جون پر بے انتہا تشدد کیا اور اسے کہا کہ وہ اس بات سے دستبردار ہو جائے کہ اس نے خدا اور مقدس روحوں سے بات کی ہے مگر جون نہ مانی۔ چنانچہ بووے کے پادری نے جون کو جادوگرنی قرار دیا اور 30 مئی 1431ء کو \"رواں\" کے بازار عام میں اس کو ٹکٹکی سے باندھ کر جلا دیا گیا۔ جون ان سے اپنا قصور پوچھتی رہی۔ جون نے اپنے مرنے سے پہلے یہ کہا تھا کہ اس کی موت کا انگریزوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اب فرانسیسی انگریز کے غلام بن کر نہیں رہیں گے۔ چنانچہ اس کے مرنے کے سات سال بعد Paris پر فرانس کا قبضہ ہوگیا۔ 1437ء میں فرانس کی فوجوں نے پیرس پر قبضہ کر لیا اور کچھ عرصے بعد تمام فرانس انگریزوں کے قبضے سے چھڑا لیاگیا۔ جون نے لوگوں کے اندر آزادی کی ایسی شمع جلا دی تھی کہ انھوں نے اپنے ملک کو آزاد کرا لیا۔ جون آف آرک کی موت کے بعد 1456ء میں حکومت نے اس کے مقدمے پر نظر ثانی کی اور اس کو بے قصور ٹھہرایا۔ 1920ء میں پوپ بینی ڈکٹ پانزدہم (Banie Dakut) نے اس کو باقاعدہ کیتھلک (Catholic) رسومات کے ساتھ ولی قرار دیا۔ آج بھی فرانس میں 30 مئی کا دن قومی تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ لوگ جون آف آرک کے مشکور ہیں کہ اس نے ان کو آزادی جیسی نعمت سے روشناس کرایا۔"@ur . "بحث قانونی"@ur . "”ہريکين“,”سائيکلون“, ”ٹائی فون“ ”ٹورنيڈو“[ترمیم]"@ur . "جب سے ہماری زمین وجود میں آئی ہے تب ہی سے اس پر تبدیلیوں کا سلسلہ ایک ترتیب و تنظیم کے ساتھ جاری ہے، انہی تبدیلیوں کے نتیجے میں زمین کے بہت سے خشک حصّے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں اور بہت سے نئے جزائر سطحِ سمندر پر اُبھر آتے ہیں۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ ہزاروں میل تک خشکی کا بڑا حصّہ سمندر کی نذر ہوجاتا ہے یا پھر سمندر کے پیچھے ہٹنے سے نئے ساحل اُبھر آتے ہیں۔ ماہرینِ ارضیات کے مطابق زمین کی یہ تبدیلیاں زلزلوں کی اُن خفیف لہروں سے رونما ہوتی ہیں جن کا سبب زمین کی اندرونی چٹانوں کے ارتعاشات ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہماری زمین پر سال بھر میں تقریباً بارہ ہزار زلزلے آتے ہیں۔ جن میں سے بیشتر کا ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔ ان میں سے تقریباً صرف ایک ہزار زلزلے سائنسی آلات کے بغیر ہی انسان محسوس کرسکتا ہے۔ کم و بیش سو زلزلے تباہ کن قسم کے ہوتے ہیں۔ جبکہ سال میں ایک زلزلہ تو ایسا آتا ہے جسے بجا طور پر قیامت خیز کہا جاسکتا ہے۔ سطح زمین پر آنے والے زلزلے تو ہزاروں مکانات اور بلند و بالا عمارتوں کو زمین بوس کردیتے ہیں مگر زیرِآب زلزلے ان سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ اےسے زلزلوں کے نتیجے میں سمندر کی لہریں بے قابو ہوجاتی ہیں اور کئی کئی سو فٹ اونچی سمندری لہریں ساحل کی جانب آسیب بن کر دوڑتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر کو ڈبودےتی ہیں۔ بحر اوقیانوس، بحرالکاہل کے جزائر اور جاپانی جزائر کے لوگوں کو ایسے زیرِ آب زلزلوں سے بارہا واسطہ پڑتا رہا ہے۔ جاپانیوں نے ان پہاڑوں کی مانند بلند لہروں کو سونامی کا نام دیا۔ جاپانی لفظ سونامی دو لفظوں کا مجموعہ ہے۔ سو(Tsu(津 کے معنی ساحل اور بندرگاہ کے ہيں اور نامی Nami 波 بلند اور طويل القامت موجوں کو کہتے ہيں۔ سونامی کے لغوی معنی ہيں بندرگاه كو اتہل پتہل كردينے والی ديوقامت لہروں کے ہيں، جسے انگريزی ميں ساحلی امواج Harbour Waves اور عام طور پر طغيانی امواج Tidal Waves کہا جاتا ہے۔"@ur . "علم طب؛ صحت سے متعلق معلومات کو کہا جاتا ہے اس شعبہ علم کا تعلق ، سائنس و فن (Science and Art) دونوں سے ہے (وضاحت نیچے دیکھیے)۔ اس شعبہ علم میں تندرستی کی نگہداری و بقا اور بصورت ِمرض و ضرر، تشخیص اور معمول کی جانب جسم کی بحالی سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ تاریخ طب کسی اور مضون میں درج کی جاۓ گی، اس مضون میں صرف جدید طب کے موجودہ خدوخال پر نظر ڈالی گئی ہے۔ طب ایک سائنس بھی ہے کیونکہ اسکی عمارت، بادقت کیے گئے تجربات اور دقیق مطالعہ سے حاصل ہونے والی معلومات پر کھڑی ہے اور یہ ایک فـن بھی ہے کہ اسکی کامیابی کا انحصار طبیب کی ذاتی فہم اور مہارت ِعمل پر ہوتا ہے، کہ وہ کس صلاحیت سے علم طب کی معلومات کو استعمال کرتا ہے۔ بنیادی طور پر طب کو دو بڑی شاخوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؛ اساسی طب (Basic medicine) جو تشریح، حیاتی کیمیاء اور فعلیات جسیے بنیادی مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین کا مرض یا مریض پر براہ راست عملی استعمال نہیں ہوتا بلکہ یہ اس عملی استعمال کیلیۓ ایک بنیاد فراہم کرتے ہیں سریری طب (Clinical medicine) جسکو نفاذی طب بھی کہ سکتے ہیں کہ اسمیں طبی معلومات کو علاج و معالجہ کے لیۓ نافذ کیا جاتا ہے۔ اسمیں شامل اہم مضامین؛ طبی علاج، جراحی اور علم الادویہ ہیں جو اساسی طب کی بنیاد پر کھڑے ہوکر براہ راست علاج و معالجہ سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کى وجہ سے رونما ہوتے ہيں۔ جس کى وجہ سے زلزلياتى لہريں پيدا ہوتى ہيں۔ يہ توانائى اکثر آتشفشانى لاوے کى شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتى ہے۔اس توانائى (آتشفشانى لاوے) کے قوت اخراج سے قشر الارض کى ساختمانى تختيوں ميں حرکت پذيرى پيدا ہوتى ہے ۔ لہذا اپنے دوران حرکت يہ تختياں آپس ميں ٹکراتى ہيں جس کى وجہ سے سطح زمين کے اوپر جھٹکے (tremours) پيدا ہوتے ہيں۔اور زلزلے رونما ہوتے ہيں۔ زلزلوں کي پیمائش ايک پيمانے پرکي جاتي ہے جسے ريکٹراسکيل کہا جاتا ہے- 1280 ميں، \"زلزلوں\" کو امريکہ ميں \"ايورتھکوئيکينج\" کہا جاتا تھا۔"@ur . "تہران جمہوریہ ایران کا دار الحکومت ہے۔ تہران کی سرکاری زبان فارسی ہے۔ اور سرکاری مذہب شیعہ اسلام ہے۔ تہران میں جمہوریہ اسلامی کی دفترِ حکومت میں رہتا ہے۔ آج کل کے ایرانی صدر، محمود احمدی نژاد، تہران کے سابق میئر ہیں۔ تہران کے شمال میں پہاڑ ہیں۔ بے ہنگم اور بے تحاشا ٹريفک كو تہران كا ايک مسئلہ خيال كيا جا رہا ہے بعض علاقوں میں گاڑى لانے کے لیے خصوصى پرمٹ دركار ہے كچه منطقوں کے لیے صرف ايک جفت نمبر والى گاڑیاں آگے آ سكتى ہیں اور دوسرے دن طاق نمبر والى – اس سب كے باوجود ہاہا کار مچی رہتى ہے انقلابى حكومت نے زير زمين ريل گاڑی کا منصوبہ بنايا تها جو چھ سات برس قبل مكمل ہو گیا ليكن مسئلہ صرف جزوى طور پر حل بوا- شہر میں نہايت عمده بسيں بهى چل رہى ہیں جن کے اسٹاپ ديكهنے سے تعلق ركهتے ہیں"@ur . "بوسٹن، ایک شہرِ اعظیم ہے، امریکہ میں۔ میساچوسٹس کی دار الحکومت ہے، اور کھتے ہے کی بوسٹن امریکہ کی سب سے بڑا شہرِ علم ہے۔ یہ امریکہ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ امریکہ کے خطے نیو انگلینڈ کا سب سے بڑا شہر اور اس کا معاشی اور ثقافتی سرگرمیوں کا غیر سرکاری دارلحکومت ہے۔ شہر کا رقبہ 48٫43 مربع میل (125٫43 مربع کلومیٹر) ہے۔ 2011ء میں اس کی آبادی کا تخمینہ 625087 لگایا گیا ہے، اس کے حساب سے یہ امریکہ کا 21واں بڑا شہر ہے۔"@ur . "25 اپریل 1945 ء سے 26 جون 1945 ء تک سان فرانسسکو، امریکہ میں پچاس ملکوں کے نمائندوں کی ایک کانفرس منعقد ہوئی۔ اس کانفرس میں ایک بین الاقوامی ادارے کے قیام پر غور کیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ یا United Nations کا منشور یا چارٹر مرتب کیا گیا۔ لیکن اقوام متحدہ 24 اکتوبر 1945 ء میں معرض وجود میں آئی۔ اقوام متحدہ یا United Nations Organisation کا نام امریکہ کے سابق صدر مسٹر روز ویلٹ نے تجویز کیا تھا۔"@ur . "ٹیپو سلطان (10 نومبر 1750 ~ 4 مئی 1799) ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرنے والے آخری حکمران تھے۔ آپ کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا۔ آپ نے اور آپ کے والد سلطان حیدر علی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو روکے رکھا اور کئی بار انگریزی افواج کو شکست فاش دی۔ آپ کا قول تھا شیر کی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔ آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ایک مضبوط مزاحمت فراہم کی اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلیے سنجیدہ و عملی اقدامات کئے ۔سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ نظام حیدرآباد دکن اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلیے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا۔ ٹیپو سلطان نے ترکی، ایران، افغانستان اور فرانس سے مدد حاصل کرنے کی کوششیں کیں مگر کا میاب نہ ہوسکے۔ میسور کی آخری جنگ کے دوران جب سرنگاپٹنم کی شکست یقینی ہوچکی تھی ٹیپو نے محاصرہ کرنے والے انگریزوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور قلعے کو بند کروادیا غدار ساتھیوں نے دشمن کیلیے قلعے کا دروازہ کھول دیا اور قلعے کے میدان میں زبردست جنگ چھڑ گئی۔بارُود کے ذخیرے میں آگ لگ جانے کے باعث مزاحمت کمزور ہوگئی اس موقع پر فرانسیسی افسرنے ٹیپو کو Chitaldrug بھاگ جانے اور اپنی جان بچانے کا مشورہ دیا مگر ٹیپو راضی نہ ہوئے اور 1799ء میں دوران جنگ سر پر گولی لگنے سےشہید ہو گئے۔"@ur . "شوکت عزیز پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ ت۔ شوکت عزیز عزیز احمد کے بیٹے ہیں۔ جو کہ پاکستان کے سابق وزیر اور معزز بیوروکریٹ تھے۔ 1999 میں یہ وزیر خزانہ تھے جبکہ 6[ جون] 2004 میں جب سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے استعفٰی دیا تو 28 اگست 2004 میں وزارتِ عظمٰی کا قلم دان ان کے حصے میں آیا۔."@ur . "کانیے سوٹ ایک بہت مشور آدمی ہے امریکہ میں۔"@ur . "دہلی جسے مقامی طور پر دِلّی کہا جاتا ہے، بھارت کا دارالحکومت ہے۔ 17 اعشاریہ 3 ملین آبادی کے ساتھ یہ بھارت کا دوسرا اور دنیا کا آٹھواں سب سے بڑا شہر ہے۔ دریائے جمنا کے کنارے یہ شہر چھٹی صدی قبل مسیح سے آباد ہے۔ سلطنت دہلی کے عروج کے ساتھ یہ شہر ایک ثقافتی، ثقافتی و تجارتی مرکز کے طور پر ابھرا۔ شہر میں عہد قدیم اور قرون وسطیٰ کی کئی یادگاریں اور آثار قدیمہ موجود ہیں۔ سلطنت دہلی کے زمانے کا قطب مینار اور مسجد قوت اسلام ہندوستان میں اسلام کی شان و شوکت کے اولین مظاہر ہیں۔ عہد مغلیہ میں جلال الدین اکبر نے دارالحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کیا جبکہ 1639ء میں شاہجہاں نے دہلی میں ایک نیا شہر قائم کیا جو 1649ء سے 1857ء تک مغلیہ سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ یہ شہر شاہجہاں آباد کہلاتا تھا جسے اب پرانی دلی کہا جاتا ہے۔ غدر سے قبل برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر چکی تھی اور برطانوی راج کے دوران کلکتہ کو دارالحکومت کی حیثیت حاصل تھی۔ بالآخر جارج پنجم نے 1911ء میں دارالحکومت کی دہلی منتقلی کا اعلان کیا اور 1920ء کی دہائی میں قدیم شہر کے جنوب میں ایک نیا شہر \"نئی دہلی\" بسایا گیا۔ 1947ء میں آزادئ ہند کے بعد نئی دہلی کو بھارت کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ شہر میں بھارتی پارلیمان سمیت وفاقی حکومت کے اہم دفاتر واقع ہیں۔ آج دہلی بھارت کا ثقافتی، سیاسی و تجارتی مرکز ہے۔"@ur . "بشریات متعدد الاختصاصات شعبہ علم ہے، جس میں انسانی عادات و اطوار اور انسانی سرگرمیوں کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ بشریات کے زمرہ میں بہت سے شعبہ جات شامل ہیں۔ جیسے، لسانیات، ادب، تاریخ، فلسفہ، فنیات، موسیقی، جلوہ گاہ، مذہب، قانون، علم الآثار، انسانیات اور سیاسیات۔"@ur . "عرف عام میں اس ہنر كے ماہرین جولاہے كہلواتے ہیں ـ پارچہ یعنى كپڑا بنانا ایک بہت ہى دقیق كام ہے ـ"@ur . "لوہے كا كام كرنے والے ـ عرف عام ميں اس هنر كے ماهرين لوهار كہلاتے هيں ـ"@ur . "مٹی وغیرہ سے برتن بنانے کو ظروف سازی کہتے ہیں۔ عرف عام میں مٹی سے برتن بنانے والے کو کمہار کہتے ہیں۔"@ur . "گزشتہ ماہ 26 دسمبر 2004ءکو جنوبی ايشيا ميں آنے والا سونامی کس طرح رونما ہوا؟ اس کے متعلق امريکی جيولوجسٹ بتاتے ہيں کہ انڈونيشيا کی رياست سماٹرا ميں آچے صوبے کے دارالحکومت بنداآچے کے جنوب مشرقی سمت 155 ميل دور بحرہند کی سطح سمندر سے 6 ميل نيچے پيدا ہونے والے زلزلہ کے نتيجہ ميں يہ سونامی وجود ميں آيا۔ بحر ہند ميں واقع کرئہ ارض کی دو پليٹيں ”برما پليٹ“ اور ”انڈين پليٹ“ کی حرکت عام طور پر 6 سينٹی ميٹر سالانہ ہوتی ہي(ديکھئے تصوير A)۔ زيرِ زمين موجود آتشی لاوے Magma کی غير معمولی طغيانی کے باعث يہ پليٹيں اچانک 15 ميٹر آگے بڑھ گئيں(ديکھئے تصويرB)۔ اس ٹکرائو سے زبردست توانائی خارج ہوئی جو 200 سيکنڈ کے اندر دائروں کی صورت ميں زمين کی سطح تک پہنچی اور زلزلہ کی صورت اختيار کرگئی۔ ريکٹر اسکيل پر زلزلے کی شدت 9.1 ڈگری magnitude بتائی گئی۔ اس زلزلے کی شدت نے پانی کے توازن کو بگاڑ ديا (ديکھئے تصوير C) اور سمندر کی لہريں بلند و بالا موجود کی صورت ميں ساحل کی جانب بڑھنے لگيں(ديکھئے تصوير D)۔ اسی صورتحال کو سونامی کہا جاتا ہے۔ يہ سونامی لہريں 600 ميل فی گھنٹہ کی رفتار سے بندا آچے کے ساحل پر پہنچيں ، اس شہر کو تقريباً پوری طرح برباد کرڈالا۔ يہ سونامی لہريں دائرے کی صورت ميں ملائشيا، تھائی لينڈ، برما اور بنگلہ ديش ہوتی ہوئی ايک سے دو گھنٹے ميں سری لنکا اور بھارت تک پہنچ گئیں۔ 4 گھنٹے ميںمالديپ اور سات سے آٹھ گھنٹے ميں صوماليہ، سيشلز، کينيا اور تنزانيہ پہنچ کر درجنوں افراد کی ہلاکت کا سبب بنيں۔ انڈونيشيا ميں ان لہروں کی اونچائی 35 فٹ سے زيادہ بلند تھی۔ مالديپ ، بھارت اور سری لنکا ميں 18 سے 34 فٹ تک، ملائشيا ميں 16 سے 20 فٹ، تھائی لينڈ ميں 16 سے 35 فٹ، بنگلہ ديش ميں 4 سے 7 فٹ اونچی لہريں تھيں اور جنوب مغربی افريقہ کے ساحلوں پر ان لہروں کی اونچائی 6 سے 7 فٹ بلند تھی۔"@ur . ""@ur . "مادہ سے مراد وہ عنصر ہے جس سے تمام مادی اشیاء بنی ہوئی ہیں۔ قدیم یونانی فلسفیوں نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کو شش کی کہ دنیا کس چیز سے بنی ہے۔ انھوں نے بنیادی ذرات کا نام ایٹم رکھا جو آج تک رائج ہے۔ اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو آپ کو سینکڑوں اقسام کی چیزیں نظر آئیں گی۔ ان میں کچھ ٹھوس، کچھ مائع اور کچھ گیس ہیں۔ یہ مادے کی تین مختلف صورتیں ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے مختلف لیکن اندرونی طور پر ایسی نہیں ہیں۔ بنیادی طور پر وہ ایک جیسے ہی ذروں سے تعمیر ہوئی ہیں جنہیں ایٹم کہتے ہیں۔ سب سے پہلے 1808ء میں مانچسٹر کے ایک سکول ماسٹر جان ڈالٹن نے ایٹمی نظریہ پیش کیا جس کی بنیاد ریاضی پر تھی۔"@ur . "لندن، برطانیہ کا دارالخلافہ اور سب سے بڑا شہر ہے۔ تقریباً دو ہزار سال پرانی آبادی، جس کے تاریخی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی بنیاد قدیم رومیوں نے رکھی تھی۔ اس آبادی کے قیام سے آج تک لندن بہت سے تحریکوں اور عالمگیر واقعات کا مظہر رہا ہے، جس میں انگریزی کا ارتقاء، صنعتی انقلاب اور قدیم رومیوں کا احیاء بھی شامل ہیں۔ مرکزِ شہر اب بھی وہی قدیم شہرِ لندن ہے، جس میں اب بھی قرون وسطٰی کی حدود نظر آتی ہیں، تاہم کم از کم اُنیسویں صدی سے نام “لندن“، اُن تمام علاقوں تک پھیل گیا، جو اس کے اطراف و اکناف میں آباد ہوئے تھے۔ اور آج آبادیوں کا یہ ہجوم لندن، برطانیہ کے علاقوں اور عظیم لندن کے انتظامی علاقے اور مقامی طور پر منتخب ناظم اور لندن دستور ساز مجلس کا حامل ہے۔ لندن دنیا کے ممتاز تجارتی، معاشی اور ثقافتی مراکز میں سے ایک ہے اور دنیا بھر کی سیاسی، تعلیمی، تفریحی، صحافتی، فیشن اور فنون لطیفہ اس کے گہرے اثرات، اس کے بین الاقوامی شہر ہونے کے شاہد ہیں۔ لندن چار یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ کا حامل ہے: ویسٹمنسٹر محل اور کلیسائے ویسٹمنسٹر، کلیسائے سینٹ مارگریٹ، لندن بُرج، گرینچ کی تاریخی آبادی اور شاہی نباتیاتی باغیچہ، کیو۔ یہ شہر اندرون ملک و بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ لندن بہت سے قسم کے لوگ، مذاہب اور ثقافتوں کا گہوارہ ہے، اس شہر میں تین سو سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں۔ 2006ء کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہاں کی آبادی 75,12,400 ہے جو کہ عظیم لندن کی حدود میں ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے یورپی اتحاد کا سب سے بڑا شہر ہے۔ سن 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق لندن کے شہری علاقوں کی آبادی 82,78,251 جبکہ میٹروپولیٹن علاقوں کی آبادی ایک کڑور بیس لاکھ سے ایک کڑور چالیس لاکھ کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "نظریہٴ جوہر ۔ نظریہ کہ عناصر ایسے غیر تقسیم پذیر مادہ پر مشتمل ہیں جو اپنا مخصوص وزن اضافی رکھتے ہیں ۔ مختلف اشیا کے جوہر جب ترکیب پاتے ہیں تو ایک خاص تناسب کے ساتھ ملتے ہیں۔ نیز ان کا تناسب وہی ہوتا ہے جس میں عناصر اور برکیات کیمیائی ترکیب پاتے ہی"@ur . "تصوف (sufism) کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی ، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے اشخاص تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء اکرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوۓ کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نا صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔ ان تمام پہلوؤں کا جائزہ مضمون میں آجاۓ گا فی الحال یہاں تصوف کی وضع کو مزید وضاحت سے بیان کرنے کی خاطر ایک اور تعریف William C. "@ur . "جوہر ایک نہایت ہی مختصر ذرہ ہوتا ہے۔ آکسیجن کے ایک جوہر کا وزن ایک پونڈ کے تقریبا 950،000،000،000،000،000،000،000،000 ء حصے کے برابر ہوتا ہے۔ اربوں کھربوں جوہر بھی وزن میں ایک بال کے برابر نہ ہوں گے۔ اگر چار کروڑ جوہروں کو برابر رکھا جاۓ تو ان کی مجموعی لمبائی ایک انچ کے برابر ہو گی۔ کاغذ کی پن کے سرے پر ایک ہی لائن میں تقریبا بیس لاکھ جوہر رکھے جا سکتے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1048ء وفات: 1131ء فارسی شاعر اور فلسفی ۔ حکیم ابوالفتح عمر خیال بن ابراہیم ۔ نیشاپور میں پیدا ہوا۔ علوم و فنون کی تحصل کے بعد ترکستان چلا گیا جہاں قاضی ابوطاہر نے اس کی تربیت کی اور آخر شمس الملک خاقان بخارا کے دربار میں پہنچا دیا۔ ملک شاہ سلجوقی نے اسے اپنے دربار میں بلا کر صدر خانۂ ملک شاہی کی تعمیر کا کام سپرد کیا۔ یہیں فلکیاتی تحقیق کے سلسلے کا آغاز کیا۔ اور زیچ ملک شاہی لکھی۔ اپنی رباعیات کے لیے بہت مشہور ہے۔ ان کا ترجمہ دنیا کے قریباً سب معروف زبانوں مین ہوچکا ہے۔ علوم نجوم و ریاضی کا بہت بڑا عالم تھا۔ تصانیف ما الشکل من مصادرات اقلیدس ، زیچ ملک شاہی ، رسالہ مختصر در طبیعیات ، میزان الحکم ، رسالۃ اکلون و التکلیف ، رسالہ موضوع علم کلی وجود ، رسالہ فی کلیات الوجود ، رسالہ اوصاف یا رسالۃ الوجود ، غرانس النفائس ، نوروزنامہ ، رعبایات خیام ، بعض عربی اشعار ، مکاتیب خیام فارسی ’’ جو اب ناپید ہے‘‘۔"@ur . "احسان دانش اردو کے مقبول شاعر ہیں۔ آپ نے صرف پانچویں حماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اس کے بعد آپ مزدوری کر کے آپنا پیٹ پالتے تھے۔ آپ نے لاہور آ کر باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔ آپ کی شاعری قدرت کی اور اس ماحول کی عکاسی کرتی ہے جس میں آپ نے مزدوری کی۔"@ur . "حمد ایک عربی لفظ ہے،جس کے معنی‘‘تعریف‘‘ کے ہیں۔ اللہ کی تعریف میں کہی جانے والی نظم کو حمد کہتے ہیں۔ حمد باری تعالٰیٰ، کئی زبانوں میں لکھی جاتی آرہی ہے۔ عربی، فارسی، کھوار اور اردو زبان میں اکثر دیکھی جاسکتی ہے۔ حمد کو انگریزی میں Hymn کہتے ہیں۔ ویسے رب کی تعریف ہر زبان میں اور ہر مذہب میں پائی جاتی ہے۔"@ur . "صفحہ اول "@ur . "تاريخ کا قديم ترين زلزلہ کب اور کہاں آيا، يہ تو وثوق سے نہيں کہا جاسکتا البتہ وہ پہلا زلزلہ جو انسان نے اپنی تحرير ميں ريکارڈ کيا تقريباً تين ہزار برس قبل 1177 قبل مسيح ميں چين ميں آيا تھا۔ اس کے بعد قديم ترين ريکارڈ 580 قبل مسيح ميں يورپ اور 464 قبل مسيح ميں يونان کے شہر اسپارٹا کے زلزلے کا ملتا ہے۔ مورخين کا خيال ہے يہ زلزلہ اسپارٹا اور ايتھنس کے درميان لڑی جانے والی پولينيشين جنگ کے دور ميں آيا تھا۔ پورے شہر کو مليا ميٹ کردينے والا زلزلہ 226 قبل مسيح يونان کے جزيرے رہوڈس ميں آيا تھا۔ جس نے يہاں کے شہر کيمر يوس کو نيست و نابود کرديا اور ساتھ ہی اس شہر کے ساحل پر نصب عظيم الشان مجسمہ�¿ ہيلوس بھی تباہ ہوگيا جس کا شمار دنيا کے سات عجائبات ميں ہوتا ہے۔ 63 عيسوی ميں اٹلی کے شہر پومپائی ميں زبردست زلزلہ آيا جس سے اس کی تمام عمارتيں خاک ميں مل گئیں۔ پھر اس شہر کی ازسِر نو تعمير ميں 16 سال لگ گئے مگر 24 اگست، 79ءيہاں دوبارہ زلزلہ آيا اور اس شہر کے پہاڑ کوہ وسيوس کا آتش فشاں پھٹ پڑا چنانچہ پومپائی اور ہرکولينم شہر مکمل طور پر تباہ ہوگيا۔ تاريخی حوالوں کے مطابق تقريباً 25 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 365ءميں يونان کے جزيرہ کريٹ ميں زلزلہ آيا جس سے اس کا شہر کنوسس کُل 50 ہزار نفوس کے ساتھ برباد ہوگيا۔ اس زلزلے کی شدت کا اندازہ 8.1 ميگنیٹيوڈ لگايا گيا ہے۔ تاريخ ميں اسی سال ليبيا کے شہر سيرين Cyrene ميں بھی ايک زلزلہ کا تذکرہ ملتا ہے۔ 20 مئی، 526ء کو شام کے شہر انطاکيہ Antiochia ميں خوفناک زلزلے سے ڈھائی لاکھ افراد جاں بحق ہوگئے۔ 844ء ميں دمشق شہر ميں شديد زلزلہ آيا جس سے تقريباً 50 ہزار جانيں ضائع ہوئيں، ماہرين کا خيال ہے کہ ريکٹر اسکيل کے مطابق اس کی شدت 6.5 رہی ہوگی۔ 847ء ميں دمشق ميں دوبارہ زلزلہ آيا۔ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے اور تقريباً نصف شہر تباہ ہوگيا، سائنسدن اس زلزلہ کی شدّت 7.3 ميگنیٹيوڈ سے زيادہ بتاتے ہيں۔ اسی سال عراق کے شہر موصل ميں بھی زلزلہ آيا جس سے 50 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 22 دسمبر، 856ءکو ايران ميں زلزلے سے تباہی ہوئی جس سے دمغان اور قوميس شہر کو نقصان پہنچا اور کُل دو لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی سال يونان کے شہر کورنتھ ميں بھی زلزلے سے 45 ہزار جانيں ضائع ہوئيں۔ 893ء ميں تاريخ کے تين بڑے زلزلے آئے۔ ايک کائوکاسس Caucasus شہر ميں جس سے 84 ہزار نفوس ہلاک ہوئے،دوسرا ايران کے شہر ارادبِل ميں تقريباً ڈيڑھ لاکھ جانيں ضائع ہوئيں اور تيسرا زلزلہ ہندوستان ميں وادی سندھ کے قديم شہر دے پور Daipur يعنی ديبل ميں آيا اور تقريباً ايک لاکھ اسی ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاريخ ابن کثير ميں تحرير ہے کہ اُس وقت سندھ پر عبداﷲ بن عمر ہباری کی حکومت تھی جو خليفہ بغداد معتضد باﷲ کی جانب سے مقرر کردہ تھے۔ يہ زلزلہ 14 شوال 280 ہجری ميں برپا ہوا اور اس دوران چاند گرہن اور تيز آندھی کے آثار بھی روايتوں ميں بيان ہوئے ہيں۔ ابن کثير کے مطابق نصف شب يکے بعد ديگرے پانچ زلزلے آئے اور بمشکل سو مکان ہی سلامت رہ سکے۔ طبری اور ابن کثير نے مرنے والوں کی تعداد ايک لاکھ پچاس ہزار بتائی ہے۔ گيارہويں صدی عيسوی کے دوران 1036ء ميں چين کے شہر شانکسی ميں زلزلہ سے 23 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1042ء ميں شام ميں تبريز، پالرا اور بعلبک کے مقام پر زلزلے سے 50 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھوبيٹھے اور تبريز شہر کی نصف آبادی ختم ہوگئی۔ ماہرين کے اندازے کے مطابق يہ زلزلہ 7.3 ميگنیٹيوڈ کی شدّت کا رہا ہوگا۔ 1057ء ميں چين کے شہر چيہلی Chihli ميں 25 ہزار افراد زلزلے کی زد ميں آکر ہلاک ہوئے۔ بارہويں صدی عيسوی کے سال 1138ء ميں شام ميں گنزہ Ganzah اور اليپو Aleppo کے مقام پر خوفناک زلزلہ آيا اور تقريباً 2 لاکھ تيس ہزار افراد ہلاک ہوئے، اس کی شدّت کا اندازہ ريکٹر اسکيل پر 8.1 ميگنیٹيوڈ کے برابر لگايا گيا ہے۔ 1156ء اور 1157ء کے دوران بھی شام ميں زبردست زلزلے سے تيرہ شہر برباد ہوگئے۔ 1169ءميں شام ميں شديد زلزلہ آيا اور کُل 80 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 1170ء ميں سسلی ميں زلزلے سے 15 ہزار افراد موت کا شکار ہوئے۔ تيرہويں صدی عيسوی ميں 5 جولائی 1201ءکے دوران بالائی مصر اور شام ميں تاريخ کا بدترين زلزلہ برپا ہوا جس ميں کُل گيارہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1268ءميں ترکی کے شہر اناطوليہ اور سلسيہ Cilcia ميں زلزلے سے 60 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ 27 ستمبر 1290ءچيہلی (چين) ميں 6.7 ميگنیٹيوڈ کا زلزلہ آيا جس سے ايک لاکھ انسانوں کی اموات ہوئيں۔ اس کے تين سال بعد 20 مئی 1293ءميں جاپان کے شہر کاماکورا ميں آنے والے زلزلہ سے تيس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ چودھويں اور سترھويں صدی کے دوران 6 بڑے زلزلے آئے۔ 18 اکتوبر 1356ءميں سوئٹرزلينڈ کے علاقے باسِل ميں زلزلے سے ايک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ امريکی تاريخ کا سب سے قديم ترين زلزلہ 1471ءميں پيرو ميں آيا تھا۔ مگر اس کی تفصيلات نہيں ملتيں۔ 26 جنوری1531ءميں پُرتگال کے علاقے لِسبن ميں زلزلے سے تيس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تاريخ کا دوسرا بڑا زلزلہ 23 جنوری 1556ءکو شانکسی (چين) ميں آيا، جس سے 8 لاکھ تيس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ نومبر 1667ءميں شماکھا (آذربائیجان) 80 ہزار افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 17 اگست 1668ءميں اناطوليہ (ترکی) ميں زلزلے سے 8 ہزار افراد لقمہ�¿ اجل بنے۔ اٹھارہويں صدی ميں تقريباً 13 بڑے زلزلے آئے۔ 26 جنوری 1700ءميں امريکہ کی پليٹ کاسکاڈيا ميں حرکت کی وجہ سے زلزلہ آيا جس کا اثر نارتھ کيلیفورنيا سے وان کودر آئی لينڈ تک پہنچا۔ يہ زلزلہ 9 ميگنيٹيوڈ کا تھا۔ 1703ءميں جاپان کے شہر جے ڈو Jeddo ميں زلزلہ سے ايک لاکھ 90 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1707ءميں جاپان ميں زيرِسمندر زلزلہ ”سونامی“ آيا جس سے تيس ہزار افراد کی اموات ہوئيں۔ 30 ستمبر 1730ءکو جاپان کے ہوکائيڈو آئی لينڈ کے ايک لاکھ 37 ہزار افراد زلزلہ کی زد ميں آئے اور اگلے سال چين کے شہر بيجنگ ميں زلزلے سے ايک لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 11 اکتوبر 1737ءميں کلکتہ شہر ميں خوفناک زلزلہ سے 3 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے پانچ دن بعد ہی کمچاٹکا (روس) ميں 9.3 ميگنیٹيوڈ کا زلزلہ آيا۔ 7 جون 1755ءکو شمالی ايران ميں زلزلے سے 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے ايک ہفتے بعد 18 نومبر کو بوسٹن ميساچوسٹس ميں بھی زلزلہ آيا تھا مگر خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہيں ہوا۔ 28 فروری 1780ءميں ايران ميں زلزلہ سے دو لاکھ افراد جاں بحق ہوئے۔ فروری 3 مارچ 1783ءميں اٹلی کے شہر کلبريا Calabria ميں زلزلے سے 35ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 4 فروری 1797ءميں ايکواڈور اور پيرو ميں زلزلے سے 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ايک ہفتہ بعد 10 فروری کو ايسٹ انڈيز (موجودہ انڈونيشيا) کے صوبہ سماٹرا ميں زلزلہ آيا جس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 تھی، اس زلزلے کی شدت 8.4 ميگنیٹيوڈ تھی۔ انيسويں صدی ميں دسمبر 1812ءکے دوران کيلیفورنيا ميں ريکٹر اسکيل پر 7.0 کی شدّت کے زلزلے سے 40 افراد کی اموات ہوئی۔ 23 جنوری 1855ءميں نيوزی لينڈ ميں زلزلے سے 4 افراد اور 4 جنوری 1857ءميں کيلیفورنيا ميں ايک فرد ہلاک ہوا۔ اسی سال اٹلی ميں زلزلہ سے 11 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 1868ءميں ہوائی (امريکہ) ميں زلزلے سے 77 اور کيلیفورنيا ميں 30 افراد ہلاک ہوئے۔ 1872ءکيلیفورنيا (امريکہ) ميں 27، 1888ءکيلیفورنيا(امريکہ) ميں 60 اور 1892ءکيلیفورنيا ميں ايک فرد ہلاک ہوا۔ اس کے علاوہ جاپان کے علاقے مينو۔اوواری Mino-Owari ميں 1891ءکے دوران زلزلے سے 7273 افراد ہلاک ہوئے اور آسام (انڈيا) ميں 1897ءميں زلزلہ سے ڈيڑھ ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی صدی ميں امريکہ ميں 17 مزيد زلزلے بھی آئے جن کی شدّت کا اندازہ ماہرين نے 6 سے 8 ميگنیٹيوڈ کے درميان لگايا ہے اور ايسٹ انڈيز (انڈونيشيا) ميں 2 زلزلے آئے مگر کوئی جانی نقصان نہيں ہوا۔ برصغير ميں بھی اس صدی کے دوران 5 بڑے زلزلے آئے۔ 1819ءميں پنجاب اور کچھ Kutch کے مقام پر 32 ہزار افراد زلزلے کا شکار ہوئے۔ 1838ءميں نيپال ميں زلزلہ آيا جس سے 2 ہزار اموات ہوئيں۔ کشمير ميں 1885ءميں تين ہزار افراد ہلاک ہوئے اور آسام ميں ڈھائی ہزار افراد 1897ءميں لقمہ�¿ اجل بنے۔ 1827ءميں لاہور ميں زلزلے سے ايک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1827ءسے 1931ءتک بلوچستان ميں 9 زلزلے آئے ليکن ان کی تفصيل نہيں ملتی۔ بيسویں صدی کا پہلا بڑا زلزلہ ہماليہ پٹی پر کانگڑہ کے مقام پر آيا جس ميں 20 ہزار افراد لقمہ�¿ اجل بنے۔ 1906ءميں 3 زلزلے آئے جس ميں کولمبيا اور ايکواڈور کے ايک ہزار، سان فرانسسکو کے تين ہزار اور چلی ميں 20 ہزار افراد کی جانيں گئيں۔ 1908ءميں تاريخ کے بدترين زلزلوں ميں سے ايک زلزلہ اٹلی ميں آيا تھا جس ميں ايک لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ بيسويں صدی کی دوسری دہائی ميں 1918ءميں پورٹوريکو (براعظم امريکہ) ميں 116 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ 1920ءميں تاريخ کا نواں بڑا زلزلہ آيا جس ميں چين کے علاقے ننگشير اور گنسو کے 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے۔ اس زلزلے کی شدّت 8.6 ميگنیٹيوڈ تھی۔ 1923ءميں جاپان ميں زلزلے سے ايک لاکھ 43 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1927ءميں کيلیفورنيا ميں زلزلے سے صرف 13 اموات ہوئيں۔ مگر 1927ءميں دو بڑے زلزلے بھی آئے جس سے جاپان کے 3 ہزار اور چين کے دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1931ءميں نيوزی لينڈ ميں زلزلے سے 258 افراد کی جانيں ضائع ہوئيں۔ 1932ءاور 1933ءکا سال دوبارہ چين و جاپان کے لئے بُرا ثابت ہوا جس ميں دو زلزلوں سے چين کے 70 ہزار اور جاپان کے تقريباً 3 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بيٹھے۔ 1933ءميں ہی کيلیفورنيا ميں معمولی شدت کے زلزلے سے 115 افراد موت کا شکار ہوئے۔ 1934ءميں ہندوستان کے صوبہ بہار ميں زلزلے سے 13 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ 1935ءميں تائيوان ميں زلزلے سے 3279 افراد ہلاک ہوئے۔ 1935ءميں پاکستان کے شہر کوئٹہ ميں تباہ کن زلزلہ آيا، جس سے کوئٹہ شہر بُری طرح تباہ ہوگيا۔ يہ زلزلہ 7.8 ميگنیٹيوڈ کی شدّت کا تھا، جس سے مستونگ، لورالائی، قلات، پشين اور چمن کے علاقے بھی متاثر ہوئے تھے۔ زلزلہ کا مرکز چمن فالٹ کا مقام تھا۔ اس زلزلے نے 30 سيکنڈ ميں پورے شہر کو مليا ميٹ کرکے رکھ ديا۔ اس زلزلے سے ہونے والی اموات کی تعداد اندازاً 60 ہزار تک بتائی جاتی ہے۔ 1939ءميں ترکی ميں زلزلے سے 32 ہزار 7 سو افراد کی جانيں گئيں۔ 1940ءميں کيلیفورنيا ميں غيرمعمولی يعنی 7.1 شدّت کے زلزلے سے صرف 9 افراد ہلاک ہوئے۔ 1944ءميں جاپان ميں زلزلہ آيا جس سے 1223 افراد کی ہلاکتيں نوٹ ہوئيں۔ اس زلزلے کا اندازہ ريکٹر اسکيل پر 8.1 لگايا گيا ہے۔ 1945ءميں مکران کے ساحلی علاقوں ميں سمندری زلزلہ سونامی آيا جس کے باعث اُٹھنے والی سمندری لہريں کراچی، ممبئی اور کَچھ تک گئيں۔ مغربی محقق سينچ رے کی کتاب ”ورلڈ ميپ آف نيچرل ہيزرڈ“ کے مطابق اس سونامی سے کُل 4 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1946ءميں تين زلزلے الآسکا، ڈومنين اور جاپان ميں آئے جس سے تقريباً 1600 افراد ہلاک ہوئے۔ 1949ءميں واشنگٹن ميں زلزلے سے صرف 8 افراد موت کا شکار بنے۔ 1950ءميں امريکہ، يونان اور منگوليہ ميں معمولی شدت کے 6 زلزلے آئے۔ جس ميں يونان کے 476، امريکہ کے 46 اور منگوليہ کے 30 افراد ہلاک ہوئے۔ 1960ءکے دوران مراکش ميں زلزلے سے 10 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ اسی سال چلی ميں بھی زلزلے سے 5700 افراد کی جانيں ضائع ہوئيں۔ 1964ءميں الآسکا (امريکہ) ميں 9.2 شدت کا زلزلہ آيا ليکن صرف 125 افراد ہلاک ہوئے۔ جاپان ميں اسی سال زلزلے سے 26 افراد ہلاک ہوئے۔ 1967ءميں واشنگٹن ميں زلزلے سے 7 افراد کی جانيں گئيں۔ اسی سال ہندوستان کے علاقے کويانا ميں زلزلے سے 900 افراد ہلاک ہوئے۔ 1969ءميں کيلیفورنيا ميں زلزلے سے ايک فرد کی جان ضائع ہوئی۔ 1970ءميں پيرو (امريکہ) ميں زلزلے سے 66 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال بھڑوچ (انڈيا) کے مقام پر زلزلے ميں 900 افراد جاں بحق ہوئے۔ 1971ءميں کيلیفورنيا ميں زلزلے سے 65 افراد ہلاک ہوئے۔ 1974ءميں پاکستان کے علاقے مالا کنڈ اور پتن ميں زلزلے سے کُل 6 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 1975ءميں چين کے علاقے ہائی چنگ ميں زلزلے سے 10 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال جزيرہ ہوائی ميں اس سے زيادہ شدت کے زلزلے نے صرف 2 افراد کی جانيں لی۔ 1976ءميں گوئٹے مالا ميں زلزلے سے 23 ہزار افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی سال تانگ شان (چين) ميں آنے والے تباہ کن زلزلے سے اندازاً 6 لاکھ 55 ہزار افراد ہلاک ہوئے، يہ تاريخ کا تيسرا بڑا زلزلہ تھا۔ 1977ءکے دوران رومانيہ ميں زلزلے سے پندرہ سو افراد لقمہ�¿اجل بنے۔ 1980ءميں نيپال ميں زلزلے سے 1500 افراد ہلاک ہوئے۔1981ءميں گلگت ميں زلزلے سے 220 افراد کی جانيں ضائع ہوئيں۔ 1983ءميں امريکہ کے علاقہ رہيو ميں 2 افراد زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ اسی سال پاکستان کے شمالی علاقے ميں زلزلے سے 14 افراد ہلاک ہوئے۔ 1984ءميں بھارت کے علاقے کاچھر ميں زلزلے سے 500 افراد ہلاک ہوئے اور 1985ءميں پاکستان ميں سوات و چترال ميں زلزلے سے 5 اموات ہوئيں۔ 1985ءميں ميکسيکو (امريکہ) ميں زلزلے سے 9 ہزار 5 سو افراد ہلاک ہوئے۔ 1987ءميں کيلیفورنيا ميں 8 افراد زلزلے سے جاںبحق ہوئے۔ 1988ءميں آرمينيا (ترکی) ميں 25 ہزار افراد زلزلے کے باعث ہلاک ہوئے۔ 1989ءميں کيلیفورنيا ميں زلزلے سے 63 افراد کی جانيں گئيں۔ 1990ءميں ايران ميں زبردست زلزلہ آيا جس سے 35 ہزار (بعض اندازوں کے مطابق 50 ہزار) افراد ہلاک ہوئے۔ 1991ءميں ہندوکش سے افغانستان تک زلزلے ميں 500 افراد ہلاک ہوئے، اسی سال بھارت کے علاقے اُترکاشی (بنارس) ميں زلزلے سے 3 ہزار جانيں ضائع ہوئيں اور کيلیفورنيا ميں آنے والے زلزلے سے 3 افراد لقمہ اجل بنے۔ 1993ءميں بھارت ميں لاٹر کے مقام پر زلزلے سے 9748 افراد ہلاک ہوئے۔ 1994ءميں کيلیفورنيا ميں زلزلے سے 60 افراد لقمہ�¿ اجل بنے۔ ايک زلزلہ بولويہ ميں بھی آيا اور 5 افراد ہلاک ہوئے۔ 1995ءميں جاپان کے علاقے کوبے ميں آنے والے زلزلہ سے 5582 افراد ہلاک ہوئے۔ 1997ءميں بھارت کے علاقے جے پور اور جبل پور ميں زلزلہ آيا۔ اسی سال پاکستان کے صوبہ بلوچستان ميں بھی زلزلہ آيا اور ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد تقريباً ايک ہزار تھی۔ 1998ءميں نيوگينيا ميں زلزلہ سے 2183 افراد لقمہ اجل بنے۔ 1999ءميں 4 بڑے زلزلے آئے، جس ميں کولمبيا کے 1185، ترکی کے 17118، تائیوان کے 2400 اور ترکی ہی کے 895 افراد ہلاک ہوئے۔ 1999ءہی ميں بھارت کے علاقے چمولی ميں زلزلے سے ايک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ 26 جنوری 2001ءميں بھارت کے علاقے گجرات ميں زبردست قسم کا زلزلہ آيا جس کی شدت ريکٹر اسکيل پر 7.7 تھی۔ اس زلزلے کی شدت پاکستان ميں بھی محسوس کی گئی۔ اس زلزلے سے بھارت کے 25 ہزار اور پاکستان کے کُل 20 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال پيرو ميں زلزلے سے 75 افراد جاںبحق ہوئے۔ 2002ءميں افغانستان ميں زلزلے سے ايک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال الجيريا ميں بھی زلزلہ آيا تھا جس سے 2266 اموات ہوئيں۔ 2002ءميں پاکستان کے شہر گلگت ميں 3 زلزلے آئے جس سے کُل 41 افراد ہلاک ہوئے۔ 2003ءميں کيلیفورنيا ميں آنے والے زلزلے سے 2 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال ايران ميں زلزلے سے 31 ہزار افراد لقمہ�¿ اجل بنے۔ 2004ءميں جاپان، تيمور (انڈونيشيا)، ڈومينکا اور کوسٹاريکا (امريکہ) ميں معمولی شدت کے زلزلے آئے جس سے کُل 61 افراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال مراکش ميں بھی زلزلے سے 500 افراد ہلاک ہوئے۔ 2004ءميں سب سے بڑی تباہی 26 دسمبر کو انڈونيشيا کی رياست سماٹرا ميں زيرِ سمندر زلزلے سونامی سے آئی۔ جس سے اُٹھنے والی لہريں انڈونيشيا، ملائيشيا، بنگلہ ديش، بھارت، تھائی لينڈ، سری لنکا، مينمار (برما)، مالديپ، صوماليہ، کينيا، تنزانيہ، سيشلز (مدغاسکر) اور جنوبی افريقہ تک گئيں۔ اس تباہی سے ہونے والی اموات 5 لاکھ سے زائد ہيں جبکہ سرکاری طور پر ہلاکتوں کا اندازہ 2 لاکھ 83 ہزار ايک سو چھ لگايا گيا ہے۔ 2005ءميں انڈونيشا ميں زلزلے سے 1313ءافراد ہلاک ہوئے۔ اسی سال ايران ميں بھی زلزلہ آيا جس ميں 790 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ جاپان ميں ايک اور چلی ميں گيارہ افراد اسی سال زلزلے سے جاں بحق ہوئے۔ 8 اکتوبر 2005ءکو اب تک کا شديد ترين زلزلہ پاکستان کے شمالی علاقے ميں آيا۔ ريکٹر اسکيل پر اس کی شدت 7.6 تھی۔ اس زلزلے سے کشمير، اسلام آباد، بالاکوٹ، مانسہرہ، ہزارہ سميت بہت سے چھوٹے بڑے ديہاتوں اور قصبوں کو شديد نقصان پہنچا ہے۔ "@ur . "محمد جلال الدین رومی مشہور فارسی شاعر تھے۔"@ur . "مرزا غالب(1797-1869)اردو زبان کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً ً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔ مرزا غالب کا نام اسد اللہ بیگ خاں تھا۔ باپ کا نام عبداللہ بیگ تھا ۔ آپ دسمبر 1797ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ غالب بچپن ہی میں یتیم ہو گئے تھے ان کی پرورش ان کے چچا مرزا نصر اللہ بیگ نے کی لیکن آٹھ سال کی عمر میں ان کے چچا بھی فوت ہو گئے۔ نواب احمد بخش خاں نے مرزا کے خاندان کا انگریزوں سے وظیفہ مقرر کرا دیا۔ 1810ءمیں تیرہ سال کی عمر میں ان کی شادی نواب احمد بخش کے چھوٹے بھائی مرزا الہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراءبیگم سے ہو گئی شادی کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ شادی کے بعد مرزا کے اخراجات بڑھ گئے اور مقروض ہو گئے ۔ اس دوران میں انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ور قرض کا بوجھ مزید بڑھنے لگا۔ آخر مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر غالب نے قلعہ کی ملازمت اختیار کر لی اور 1850ءمیں بہادر شاہ ظفر نے مرزا غالب کو نجم الدولہ دبیر الملک نظام جنگ کا خطاب عطا فرمایا ، اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور کر دیا اور 50روپے ماہور مرزا کا وظیفہ مقرر ہوا۔ غدر کے بعد مرزا کی سرکاری پنشن بھی بند ہو گئی ۔ چنانچہ انقلاب 1857ءکے بعد مرزا نے نواب یوسف علی خاں والی رامپور کو امداد کے لیے لکھا انہوں نے سو روپے ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا جو مرزا کو تادم حیات ملتا رہا۔ کثرت شراب نوشی کی بدولت ان کی صحت بالکل تباہ ہو گئی مرنے سے پہلے بے ہوشی طاری رہی اور اسی حالت میں 15 فروری 1869ء کو انتقال فرمایا"@ur . "میرے گاؤں کا نام چونڈہ ہے اور میں اپنے اُس چھوٹے سے گاؤں مہں رہتا ہوں۔وہاں کے لوگ بہت دل پسند ہیں۔ وہ ہر حال میں ایک دوسرے کی مدد کیلے تیار رہتے ہیں۔ ان میں بے شمار پیار پایا جاتا ہے۔میرے گاؤں کا نام اس گاؤں کے نام سے ہے،جس پر کبھی انڈیا نے بھول کر حملہ کیا تھااور ان کو منہ کے اوپر کھانہ پڑی۔اسی گاؤں کی نسبت سے میرے گاؤں کے لوگوں میں جان دینے کا حوصلہ پایا جاتا ہے۔"@ur . "خالصتان سکھ قوم کا تجویز کردہ علیحدہ ملک کا نام ہے۔ سکھ زیادہ تر بھارتی پنجاب میں آباد ہیں، اور امرتسر میں ان کا صدر مقام ہے۔ 1980 کی دہائی میں میں خالصتان کے حصول کی تحریک زوروں پر تھی جس کو بیرون ملک مقیم سکھوں کی مالی اور اخلاقی امداد حاصل تھی۔ بھارتی حکومت نے امرتسر فوجی کاروائی کر کے اس تحریک کو کچل ڈالا۔ کینیڈا میں مقیم سکھوں پر یہ الزام بھی لگا کہ انہوں نے بھارتی مسافر طیارہ اغوا کر کے تباہ کر دیا۔ دہشت پر جنگ کے آغاز کے بعد یہ طیارہ واقعہ کینیڈا اور مغربی ابلاغ میں خوب اچھالا گیا جس کی وجہ سے بھارت سے باہر مقیم سکھ اب اس تحریک سے کنی کتراتے ہیں۔"@ur . "موہڑہ پنجابی کی پوٹھوہاری بولی میں ایک چھوٹی سی آبادی کے گاؤںکو کہتے ہیں۔ دربار عالیہ موہڑہ شریف ضلع راولپنڈی میں کوہ مری کے قریب واقع ہے اور نقشبندیہ مجددیہ قاسمیہ نظیریہ سلسلئہ طریقت کا مرکز ہے جسے سلسلئہ نسبت رسولی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سنہ 1878ء عیسوی میں غوث الامت حضرت خواجہ پیر محمد قاسم اپنے مرشد حضرت خواجہ نظام الدین کیانی کے حکم سے یہاں آکر آباد ہوئے اور طالبان حق کی راہ سلوک پر رہبری و راہنمائی کا آغاز کیا۔ سنہ 1912ء عیسوی میں حضرت غوث الامت نے اپنے فرزند اکبر غوث المعظم حضرت پیر نظیر احمد صاحب کو اپنا ولی عہد و جانشین مقرر فرمایا۔ حضرت غوث المعظم نے تجدید احیائے دین کے کام میں اپنی جانشینی کے لئے اپنے فرزند خورد حضرت ہارون الرشید مد ظلہ العالی کو چنا۔ ہر سال جون اور نومبر کے مہینوں میں دربار عالیہ موہڑہ شریف میں حضرت پیر نظیر احمد صاحب اور حضرت پیر محمد قاسم کے عرس کی تقاریب منعقد ہوتی ہیں جن میں چہار دانگ عالم سے مخلوق خدا شریک اور فیضیاب ہوتی ہے۔"@ur . "تاریخ سے چند سطریں کے وثق میں فی الحال ارادہ ہر ماہ کی یکم کو ایک ایسا چھوٹا سا مضمون رکھنے کا ہے جو اپنی جگہ مکمل بھی ہو اور اس قطہ / سیکشن کے نام اور صفحہ اول کی وضع قطع کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے 150 تا 160 الفاظ سے زیادہ طویل بھی نہ ہو ، اگر آپ یکم کے علاوہ کسی اور دن میں کوئی مضمون رکھنا چاہتے ہوں تو اسکی تاریخ کا اندراج ضرور کردیجیۓ گا۔"@ur . "وثق - منتخب عالم / تحقیق کار (سائنسدان)                                                                       دیگر وثائق"@ur . "اقسام · ساده انشقاق ذهنی اسکا آغاز بهت هی آهستگی سے عموماً زندگی کے اوائل ادوار میں اور خاص طور پر بلوغت میں هوتا هے۔ مریض کی دلچسپی اور لگاؤ بیرونی ماحول میں آهسته آهسته کم اور پھر ختم هوجاتا هے۔ v علامات:۔ امتحان میں پاس فیل کی پرواه نهیں هوتی، سماجی تعلقات سے قطع تعلق کرلیتا هے۔ دوستوں اور خاندان سے کوئ لگاؤ نهیں رکھتا۔ بات کم کرتا هے، کرتا هے تو فضول اور بے معنی سی۔ صحت اور صفائ کو نظر انداز کردیتا هے۔ جنس مخالف میں کوئ دلچسپی نهیں لیتا۔ · شبابی انشقاق ذهنی خیالات کا غیر مربوط اور معقول سلسله هوتا هے۔ وسوسے زیاده تر جنسی، جسمانی، مذهبی اور اذیت پهنچنے سے متعلق هوتے هیں۔ لیکن ان میں تواهمی عظمت جیسی تنظیم نهیں پائ جاتی۔ v علامات:۔ مریض کبھی کبھی اپنے هی آپ سے هنسنے لگتا هے، کبھی رونے لگتا هے، هر وقت مسکراتا رهتا هے، اپنے آپ سے باتیں کرنا اسکی سب سے بڑی علامت هے۔ کسی چیز کے بارے میں اتنا زیاده سوچنا که کسی کاغذ پر اسکا نقشه تیار کرلینا، عجیب و غریب تصوراتی شکلیں نظر آنا، یا ایسے واقعات یاد آجانا جو کبھی هوۓ هی نهیں تھے۔ جب اس کے هم عمر ساتھی کھیل رهے هوتے هیں اور زندگی سے لطف اندوز هورهے هوتے هیں، تو مریض تنهائ پسند هوجاتا هے۔ · بلاهت اس مرض میں سب سے زیاده حر کی مسائل سامنے آتے هیں۔ اگرچه مریض پهلے هی سے حقیقت سے لاتعلقی و سرد مهری کا کچھ حد تک شکار هوتا هے، اسمیں مریض کبھی پر جوش اور کبھی مد ھوش نظر آتا هے۔ مریض مدهوشی میں بغیر کسی حرکت کے ایک هی حالت میں کافی دیر تک بیٹھا رهتا هے۔ · خبط عظمت یه قسم باقی قسم کی نسبت زیاده هوتی هے، هسپتالوں میں زیاده تر تعداد انهی کی هوتی هے، یه مرض 25 تا 40 سال کی عمر میں هوتا هے، مریض شکی مزاج هوتا هے، باهمی تعلقات استوار کرنے میں مریض کو مشکلات آتی هیں۔ علاج اسکا علاج بذریعه ادوایات بھی ممکن هے۔ ڈاکٹر مریض کو دوا تجویز کرتا هے۔ مریض کو دوا کے استعمال کو اس وقت تک کرتے رهنا چاهۓ جب تک که ڈاکٹر خود دوا کا استعمال بند نه کرادے۔ دوا کے استعمال سے مریض تیز تیز کام کرنے لگتا هے، آس پاس کے لوگ سمجھتے هیں که مریض صحتیاب هوگیا هے، اب اسے دوا چھوڑ دینی چاهۓ، حالانکه وه دوا کے اثر کی وجه سے تیز تیز کام کررها هوتا هے۔"@ur . "وثائق وثق - آج کا منتخب مقالہ وثق - کیا آپ کو معلوم ہے                 وثق - تاریخ سے چند سطریں وثق - آج کی بات                 وثق - منتخب عالم / تحقیق کار (سائنسدان)                     صفحہ اول"@ur . ""@ur . "قبل مسیح سے دریائے نیل کے کنارے درخت (انجیر، شہتوت) کی چھال کو لکھنے کے ليے کاغذ کی شکل دینے کے آثار ملتے ہیں مگر 105ء میں چین میں تسائی لن نے وہ کاغذ تیار کیا جسے آجکے کاغذ کی ابتدا کہا جاسکتاہے۔ پھر 800ء میں یہ علم چین جانے والے مسلم تاجروں نے حاصل کیا اور جلد ہی بغداد، دمشق اور قاہرہ میں کاغذ کے کارخانے قائم ہوئے۔ مسلمانوں نے الگ خام مال اور طرز استعمال کیں، انکے کاغذ پر استرکاری (coating) ہوتی تھی جس سے خوبصورتی اور لکھنے کے ليے بہتر سطح پیداہوتی۔ اب کاغذ کی صنعت مغربی جانب پھیل کر شام تک پہنچ چکی تھی اور پھر ایک صدی بعد مراکش سے اسپین کے راستے یورپ میں داخل ہوئی ، 13ویں صدی کے بعد سے یورپ بطورخاص اٹلی کو مسلم کاغذ اپنی تیاری کے اصول اور رازوں کے ساتھ برآمد ہونے کا ذکر بہت سی تاریخی کتب میں آیا ہے۔"@ur . "ترتیب ِزمانی  (ٹائم لائن یا کرونولوجی) تاریخ کو درست طور پر سمجھنے کیلۓ ترتیب زمانی نہایت مفید کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ صفحہ اردو ویکیپیڈیا پر موجود کل ترتیب زمانی کی ایک فہرست ہے۔"@ur . "ترتیبِ زمانی تاریخ کو درست طور پر سمجھنے کیلیے ترتیب زمانی نہایت مفید کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ صفحہ اردو ویکیپیڈیا پر موجود کل ترتیب زمانی کی ایک فہرست ہے۔"@ur . "ترتیبِ زمانی تاریخ کو درست طور پر سمجھنے کیلۓ ترتیب زمانی نہایت مفید کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ صفحہ اردو ویکیپیڈیا پر موجود کل ترتیب زمانی کی ایک فہرست ہے۔"@ur . "ترتیباتِ زمانی   (ٹائم لائنز / کرونولوجیز) تاریخ کو درست طور پر سمجھنے کیلۓ ترتیب زمانی نہایت مفید کردار ادا کرتی ہے ۔ یہ صفحہ اردو ویکیپیڈیا پر موجود کل ترتیب زمانی کی ایک فہرست ہے۔"@ur . "اس صفحہ پر سالوں کا اندراج اس مخصوص سال میں ظہور پذیر ہونے والے ان واقعات کی فہرست پیش کرتا ہے جنکا تعالق علم (سائنس) وہ طرزیات (ٹیکنالوجی) سے ہے۔"@ur . ""@ur . "↺ rev-ID : Wikipedia: ar: fa: he: yi Wiktionary: yi: bugzilla:00033 – in RTL pages, images on the left cause text to become jumbled"@ur . "↺ rev-ID : Wikipedia: ar: fa: he: yi Wiktionary: yi: bugzilla:02020 – BiDi related issues to \";\", \":\", \"#\", and \"*\", monobook skin etc. bugzilla:02857 – \";\", \":\", \"#\", and \"*\" are being parsed inside
"@ur .
  "ایمن آباد گوجرانوالہ میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "تلونڈی راہ والی ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو جی ٹی روڈ پر گوجرانوالہ سے اسلام آباد کی طرف کوئی پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس قصبے ميں پاک فوج کی گوجرانوالہ چھاؤنی واقع ہے ، جس کو علاقے کے لوگ راہ والی چھاؤنی کہتے ہیں۔ کثرت استعمال سے اس قصبے کے نام سےتلونڈی کا لفظ نکل چکا ہے لیکن کاغذات میں اس کو تلونڈی راہوالی ہی لکھا اور پڑھا جاتا ہے"@ur .
  "یہ ضلع گوجرانوالہ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ قصبہ جی ٹی روڈ پر واقع ہے جو اب شہر کا درجہ حاصل کر چکا ہے اور گکھڑ منڈی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے قریبی دیہات کوٹ وارث، راہوالی، عادل گڑھ، نت کلآں، کوٹلی ساہیاں، بدوکی، نورا کوٹ، پیر کوٹ، بینکا چیمہ، فتح گڑھ اور ابن والی کلاں ہیں۔ اس کی مقامی زبان پنجابی ہے لیکن اردو اور انگریزی کاروباری اور سرکاری دفاتر میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہاں پر لڑکوں کے دو ہائی سکول ہیں: گورنمنٹ ھائی سکول نمبر ۱ (جسے نارمل سکول بھی کہتے ہیں) اور گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ۲ (جس کا پرانا نام ڈی سی سکول ہے)۔ یہاں پر لڑکیوں کا ایک ہائر سیکنڈری سکول ہے جہاں انٹرمیڈیٹ کلاسز بھی ہوتی ہیں۔ اس کے علآوہ یہاں کئی پرائیویٹ سکول بھی ہیں۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا ایک کیمپس کی بنیاد کالج آف ایلمنٹری ٹیچرز کی بلڈنگ میں رکھی گئی۔ اس یونیورسٹی میں بیچلرز اور ماسٹرز کی کلاسیں بھی ہوتی ہیں۔ گکھڑ منڈی پنجاب میں چاول کی بڑی مارکیٹ ہے اور اس قصبے کی مشہور صعنت دری سازی ہے۔"@ur .
  "ایک اصلاح:   رِئَوِی دوران خون (Pulmonary circulation) کی دریافت اور اسکے جدید نظریہ کا بانی ولیم ہاروے (16ویں صدی) کوکہا جاتا ہے؛  ابن النفیس (13ویں صدی) ولیم ہاروے سے 350 برس قبل، رِئَوِی دوران خون کے اصول دریافت کرچکا تھا۔ انعکاس و انکسار:   قوانین انعکاس و انکسار (laws of reflection and refraction) کا سہرا اسنیل (1580 تا 1626) کے سر باندھا جاتا ہے ، اب یہ اور بات ہے کہ ابن الہثم (965 تا 1040) گیارہویں صدی عیسوی میں اسکا انکشاف کرچکا ہو۔ تحص بولی:   تحص بولی (urolithiasis) جسے عام الفاظ میں گردوں کی پتھری کہا جاتا ہے کے بارے میں مسلمان سائنسدان وضاحت سے تشریح پیش کرچکے تھے اور بولی نظام میں پیدا ہونے والی پتھری یا بِلَّورَہ کے بارے میں انکی پیش کردہ وضاحت بنیادی طور پر وہی ہے جو آجکی سائنس میں پیش کی جاتی ہے۔ ان سائنسدانوں میں ابن سینا، زواہری اور الرازی قابل ذکر ہیں۔ عکاسہ:   عکاسہ ، جسکے بارے میں جدت پسندوں کی یہی راۓ ہے کہ اسکو صرف کـیمـرہ (camera) ہی کہا جاسکتا ہے کـیونکہ اردو ایک ایسی زبان ہے کہ جسمیں ہر زبان کا لفظ سمو لینے کی صلاحیت ہے ، کو آج سے ہزار سال قبل ابن الہثم نے ایجاد کیا تھا۔ ویسے ابن الہثم کو الہازین (Alhazen) بھی تو لکھا جاسکتا ہے سائن: ریاضی کی ایک شاخ ، مثلثات (ٹریگنومیٹری) میں استعمال ہونے والا ایک عامل ہے. "@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "گوجرہ، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ فیصل آباد سے 50 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں واقع ہے۔کہا جاتا ہے کہ لفظ ’’گوجرہ‘‘ دو الفاظ کا مرکب ہے۔’’گاؤ‘‘ اور ’’چارہ‘‘ اور اس کی وجہ تسمیہ یہاں چراگاہ کا ہونا ہے اسی وجہ سے بعد میں یہ نام اس کی وجہ شہرت بنا۔ اس شہر کی آبادی تقریباً ایک لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔گوجرہ کی تحصیل کے ایک گاوں 342 ج. ب میں حضرت پیرسید محمد حسین شاہ گیلانی چشتی صابری تاج والی سرکار اور پیر سید دلشادحسین شاہ گیلانی چشتی صابری کا دربار ھے جو بہت بڑے اولیاء تھے."@ur .
  "جاپان کے موجودہ فرمانروا کا نام آکی ہیتو(明仁) ہے جن کی پیدائش 23 دسمبر 1933ء کو ہوئی اور جاپان کی روائتی ترتیب کے مطابق یہ ایک سو پچیسويں شہنشاہ ہیں۔ جاپانی بادشاہ کا نام نہيں ليا جاتا بلکہ اسکے ليے احتراماً تین نو ہیکا (تے ن نو ہےی کا / 天皇陛下) کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، جیسے مغل شہنشاہوں کے ليے عالم پناہ اور ظل الہی کے الفاظ استعمال کیۓ جاتے تھے، اور اگر کہیں نام لینے کی ضرورت ہو جاۓ تو نام کے بعد ساما (محترم / جناب) کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ ہر بادشاہ کے دور کا ایک نام منتخب کیا جاتا ہے جسکو اس نام کی جیدای کہتے ہیں (جیدای کے معنی عہـد / دور کے ہیں)۔ آکى ہى طو صاحب کے دور کا نام حے سے (درست تلفظ حےی سےی ہے جو کہ رواں بول چال میں حے سے ادا ہو جاتا ہے) ہے۔ اس سے پہلے انکے والد ہیروہیتو کا عہد تھا جو کہ شووا کہلاتا ہے اور 63 سال چلا تھا اور اس پہلے تھایشو اور میجی ادوار تھے۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ موجودہ فرمانروا کو تین نو ہیکا کہا جاتا ہے جبکہ پچھلی جیدائوں (ادوار) کے فرمانرواؤں کے ساتھ انکی جیدای کا لفظ لگا کر پکارا جاتا ہے مثلاً شووا جیدای کے ہیروہیتو کو شوواتین نو اور میجی جیدای کے بادشاہ کو میجی تین نو کہتے ہیں، اسی طرح آکی ہیتو کی وفات کے بعد جب نئ جیدای شروع ہو گی تو انکے ليے حے سے تین نو کا لفظ استعمال کیا جاۓ گا۔"@ur .
  "[ترمیم]"@ur .
  "[ترمیم] سیالکوٹ - امرتسر اور ملتان میں ایک زراعت پیشه جٹ قبیلچه ـ اور ساهیوال میں ایک ہندو جٹ قبیلچه باجوه جٹ بُجو راجپوتوں سے نسلی قرابت رکهتے هیں ـ سیالکوٹ کے باجوے منگني اور شادی کے درمیان رسوآیا لگن اور بهوج کی رسوم مناتے هیں ـ باجوه کا جٹھیرا بابا مانگا ہے اور شادیوں کے موقع پر اس کی تعظیم کے لئے جنڈیاں اور چھتر جیسی رسوم پر عمل کیا جاتا هے ـ ضلع سیالکوٹ میں جموں پہاڑوں کے دامن ميں واقع علاقے بجوات کا نام باجوه جٹوں اور بجُو راجپوتوں کے حوالے سے هی ہےـ ان کا کہنا ہو که وه سورج بنسی راجپوت هیں ـ اور ان کے جدامجد راجا شلیپ کو سکندر لودهی کے عہد میں ملتان سے بے دخل کیا گیا تها ـ اس کے دو بیبے کلس اور لیس عقاب پالنے والوں کے بهیس میں فرار هوئے ـ لیس جموں کی طرف گیا اور وہاں ایک کاٹل راجپوت عورت سے شادی کی جبکه کلس نے پسرور میں ایک جٹ لڑکی کو بیوی بنایا ـ دونوں کی اولادیں بجوات میں رہتی هیں ـ لیکن وه خود کو تمیز کرنے کے لئیے بجو راجپوت اور باجوه جٹ کہلواتے هیں ـ ایک اور کہانی کے مطابق ان گے جدامجد جس یا رائے جیسن کو رائے پتهورا نےدہلی سے باہر نکالا اور وه سیالکوٹ میں کربلا کے مقام پر آباد هوا ـ تیسری کہانی کے مطابق جموں کے راجه نارو نے اسے ایک طاقتور پٹهان میر جگوا کو مارنے کے لیے علاقه گهول میں ٨٤ دیہات دئے بجو راجپوت باجوه جٹوں کے ساتھ قرابت تسلیم کرتے هیں ـ کلس کے ایک بیٹے داوا کے بیٹے دیوا کے تین بیٹے مُدار ،وسر ،نانا عرف چچرھ تهے ـ نانا کے تمام بچے مر گئیے تو جوتشی نے اسے بتایا که اس کا ایک وهی بچه زنده بچے گا جو چچری درخت کے نیچے پیدا هو گا ـ اس نصیحت پر عمل کیا گيا اور ناناکے اگلے بیٹے نے چچرھ شاخ کی بنیاد رکهی جو نارووال میں ملتے هیں ـ بجُوراجپوتوں کي ایک رسم چونڈاونڈ ہے اور بتایا جاتا ہے که وه آپنی بیٹیوں کی شادی چبھ، بهاؤ اور منہاس راجپوتوں میں بیٹوں کی راجپوتوں میں کرتے هیں ـ یه بهی بتایا جاتا هے که کچھ هی عرصه پہلے تک بجُو راجپوتوں کے هاں ایک رسم رائیج تهی جس کے تحت کسی لڑکی کی شادی کرنے کے لیے اسے ہندو بنایا جاتا تها ـ اس مقصد کے تحت اسے ایک زیر زمین کمرے عارضی طور پر دفن کرکے اُوپر پڑی مٹی میں ہل چلایا جاتاـ ان کی بہت سی رسوم ساہی جٹوں جیسی هیں وه تقریباَ سبهی کے سبهی سیالکوٹ میں ملتے هیں ، البته ان کی بہت تهوڑی تعداد مشرق کی سمت پٹیاله تک پهیلی ہوئی هے ـ"@ur .
  "[ترمیم]"@ur .
  "بلھن دریائے سندھ میں پائی جانے والی اندھی ڈولفن کا مقامی یا پاکستانی نام ہے۔ اسکی تعداد بہت کم ہوتی جارہی ہے اور اسے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "[ترمیم]"@ur .
  "نون قبیلے کا مورث اعلیٰ راجہ نون تھا ۔راجہ نون دراصل گڑھوال گجر تھا جو کہ پرمارخاندان کی شاخ سے چندر ونشی ہیں ۔ نون گوت ‘گجر،جٹ اور راجپوت تینوں قبائل میں موجود ہے ۔ ملتان میں زراعت پیشه جٹ قبیلہ ہے ـ ضلع کی شجاع آباد تحصیل کے شمال میں وہ نمایاں ہیں ـ بھٹی راجپوتوں کی ایک شاخ بہی نون بتائی جاتی ہے ـ جو دہلی کے قریب کسی تهانے واہن نامی جگه سے ہجرت کر کے آئے سید جلال نے انہیں مسلمان کیا ـ وه آپنے نام گے ساتھ رانا لگاتے هیں ـ شجره نسب ، نون ، اُتهیرا ،کنجر اور کلیار کو راج ودن کے بیٹے دیکهاتا ہے ـ جو الگ الگ قبیلوں کے مورث اعلی بنے ایک اور شجرے کی رو سے جے اور اُتیرا دونوں نون اور جکهڑ کے بھائی ہیں ـ نون منٹگمری میں بھی ملتے ہیں ـ شاھ پور زراعت پیشہ راجپوت قبیلہ ہے ـ امرتسر میں زراعت پیشه گوجر قبیلچه"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "اس صفحہ پر موجود اعداد سال کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ق م ، قبل مسیح کو اور ء ، سن عیسوی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس ترتیب زمانی میں انسان کی پیدائش کے متعلق جو معلومات درج ہیں وہ ماہرین آثارقدیمہ کی انسانی تحقیق اور سوچ کا نتیجہ ہیں انکا مذہب سے جو اختلاف محسوس ہوتا ہے وہ اپنی جگہ ہم نے جوں کا توں بیان کردیا ہے ۔ اس ابتداء کے نظریہ سے اردو ویکیپیڈیا کے منتظمین کا متفق ہونا لازمی نہیں۔ اگر آپ کوئی اعتراض رکھتے ہوں یا کو تجویز دینا چاہتے ہوں تو براہ کرم موجودہ سرگرمیاں میں اظہارخیال کیجیۓ۔ (بطور خاص دیکھیۓ 3 لاکھ ق م) آپ اس صفحہ میں ترمیم یا بہتری کا حق رکھتے ہیں۔ 50 لاکھ ق م - آسٹرالو پیتھیکس (انسانی خدوخال سے قریب ترین بن مانس) افریقہ میں نمودار ہوا 20 لاکھ ق م - ہومو ہیبلس نے بتھر کو اوزار کے طور پر استعمال کیا 15 لاکھ ق م - ہومو ایریکٹس کی آگ سے آگہی ہوئی 8 تا 5 لاکھ ق م - ایریکٹس ہومینیڈز افریقہ سے نکل کر یورپ اور ایشیا تک پہنچا 3 لاکھ ق م - افریقہ میں آج کے انسان سے قریب تریں DNA رکھنے والا پیدا ہوا (حضرت آدم علیہ السلام کا نزول ؟) 40 ہزار ق م - جدید انسان نمودار ہوا جس نے اب تک کرہءارض پر ظاہر ہونے والے انسانی نمونوں کو یا تو مٹا دیا یا پھر انمیں شادیاں کر کے اپنے اندر ضم کر لیا 40 تا 10 ہزار ق م - خانہ بدوش گروہ اس وقت موجود خشکی کے راستوں آسٹریلیا اور امرکہ میں داخل ہو گۓ ، بعد میں آخری عہد یخبستنی / Glaciation کے اختتام پر بلند ہونے والی سمندر کی سطح نے ان براعظموں کاٹ کر ایک دوسرے سے الگ کردیا 25 ہزار ق م - پہلا مذہب ؛ مونث خدا یا الھہ کی عبادت دنیا میں پھیلی 9 ہزار ق م - فللسطین میں پہلے پالتو جانور کے طور پر بھیڑ کو اپنایا گیا، بعد میں بکری اور گاۓ وغیرہ شامل ہوگۓ 8500 ق م - فلسطین کا شہر اريحا / Jericho بودوباش کے لیۓ دنیا کے اولین شہر کے طور پر نمودار ہوا 6500 ق م - ریڈ انڈینوں کے براعظم امریکہ میں زراعت کی ابتداء ہوئی 4000 ق م - صحراءاکبر / Sahara کی وسعت گیری و خشک سالی کے باعث دریائے نیل کی جانب انسانوں کی ہجرت ہوئی جو کہ عظیم مصری تہذیب کا پیش خیمہ بنی 3500 ق م - سمیر (مابین دجلہ و فرات) اور مصر؛ پہلی تہذیبیں جنہوں نے حقیقی معنوں میں شہر میں رہنا شروع کیا۔ چین میں پہلی بار چاول کی کاشت ہوئی ۔ پہیہ ایجاد ہوا 3000 ق م - دریائے سندھ پر ہڑپہ کی تہذیب ابھری۔ سمیر میں دنیا کا پہلا تحریری نظام 2000 ق م - آریا قبائل کی آمد نے ہڑپہ تہذیب کو ختم کیا اور ہندو مت کی بنیاد رکھی 1800 ق م - ہامورابی / Hammurabi نے بابل کی تہذیب کو مستحکم کیا 1700 ق م - شانگ نے پہلی چینی تہذیب پر حکمرانی کی 1600 تا 600 ق م - مشرق وسطی میں قائم دنیا کی تین بڑی طاقتوں ؛ مصر ، بابل اور اشور / Assyria میں مستقل جنگیں 1500 ق م - ایشا کے لوگوں نے مائکرونیشیا کو آباد کیا ۔ عبرانی / Hebrew لوگوں نے قلسطین میں تجاوز کیا 1200 ق م - اولمیکس / Olmecs تہذیب کا ظہور 1000 ق م - بانتو قوم افریقہ میں پھیل گئی ۔ چواو / Chou قوم کے ہاتھوں چین میں شانگ ‏عہد کا خاتمہ اور دنیا کے پہلے جاگیرداری نظام کی ابتداء ہوئی 800 ق م - کش / Kush نے حدودمصر میں تجاوز کیا اور ایک صدی تک حکمرانی کی 771 ق م - چین میں چواو عہد کا خاتمہ 729 ق م - بابل فتح ہوا اور اشور عالمی طاقت بنا 722 ق م - اشور نے اسرائیل کو تباہ کیا 612 ق م - فارسی اور بابلی قوم کے اتحاد نے اشور کو تباہ کر کے تقسیم کرلیا 604 ق م - لاؤ دزو / Lao Tzu کی عام طور پر تسلیم کی جانے والی تاریخ پیدائش 551 ق م - کنفیوشس / Confucius کی پیدائش 538 ق م - فارسی بادشاہ دارئس اول / Darius I کے ہاتھوں بابل فتح ہوا 530 ق م - بدھ مت کے تحت بدھا کو وجدان حاصل ہوا 507 ق م - اثینا / Athens میں دنیا کی اولین حمہوریت قائم ہوئی 450 ق م - اولمیک تہذیب کا خاتمہ 347 ق م - افلاطون / Plato کی وفات ہوئی 338 ق م - مقدونیا نے تمام یونان فتح کر لیا 334 ق م - سکندراعظم نے فارس فتح کیا 323 ق م - سکندراعظم وفات اور اسکی سلطنت کی چار جنرلوں میں تقسیم 322 ق م - چندراگپتا نے شمالی ہندوستان فتح کر کے مایوری سلطنت کی بنیاد رکھی 264 ق م - کارتاز / Carthage اور روم میں پہلی جنگ 257 ق م - اشوکا کا ترک جنگ و جدل اور قبولیت بدھ مت 221 ق م - چین پہلے فرمانروا شیہانگ تی کے زیرتحت متحد ہوا ؛ دیوار چین کی ابتداء ہوئی 202 ق م - چین میں ہان عہد کا قیام 146 ق م - رومیوں کے ہاتھوں کارتاز کی تباہی 73 ق م - اسپارٹا / Sparta والوں نے رومیوں کیخلاف بغاوت کی رہنمائی کی 49 ق م - جولیئس سیزر کی فوجی کاروائی 23 ء - خانہ بدوش قبائل کے ہاتھوں چینی دارلحکومت چانگ آن کی تباہی 30 ء - حضرت عیسی علیہ السلام کو اٹھالیا گیا (بمطابق عیسوی کلنڈر) 50 ء - افریقی سلطنت آکسم کا عروج 105 ء - چین میں کاغذ کی دریافت ہوئی 132 ء - رومیوں کیخلاف یہودیوں کی بغاوت ؛ اکثر کو صحرامیں جلاوطن کردیا گیا 150 ء بدھ مت چین تک پہنچا 184 ء - چین میں زرد دستار / Yellow Turban والوں کی بغاوت 200 ء - ہندوستان میں مہا بھارت تحریر ہوئی 220 ء - چین میں ہان عہد زوال پذیر ہوا 300 ء - بانتو قوم نے جنوبی افریقہ میں سکونت احتیار کی 320 ء - ہندوستان میں گپتا عہد کا قیام 324 ء - کونسٹنٹین / Constantine نے عسایئت کو سرکاری مذہب کا درجہ دیا 325 ء - آکسم نے دریائے نیل کے کنارے کشان کا دارلحکومت میروۓ تاراج کیا 410 ء - گوتھوں نے رومیوں کو ختم کرکے موجودہ اسپین میں حکومت بنائی 425 ء - اینگل ، ساکسون اور جوت المانی لوگ / Germanic people موجودہ انگلستان میں داخل ہوۓ 451 ء - ہون / Hun تاتار قوم نے بادشاہ آٹلے / Attila کی سرداری میں رومن اٹلی کو فتح کرلیا 455 ء - واندل / Vandals رومیوں کو ختم کرکے گول اور اسپین پر چھاگۓ 476 ء - اوڈواسیر /Odoacer نے مغربی رومن سلطنت کو ختم کیا اور اٹلی میں پہلی تاتاری حکومت قائم کی 520 ء - ہندوستان میں ریاضی کی ترقی 600 ء - مایا تہذیب کا عروج 622 ء - محمد صلى اللہ علیہ وسلم کی مکہ سے مدینہ ہجرت ؛ اسلامی کلینڈر کا آغاز 626 ء - چین میں تانگ عہد 632 ء - محمد صلى اللہ علیہ وسلم کا وصال 641 ء - مصر اور شمالی افریقہ میں اسلامی فتوحات 645 ء - بدھ مت تبت تک پہنچتا ہے 650 ء - انڈیز /Andes میں ہواری /Huari تہذیب کا ابھرنا 651 ء - اسلام نے ایران فتح کیا 661 ء - سنی اور شیعہ میں خلیج بڑہتی ہے 692 ء - مسجد اقصی کی تعمیر ؛ پہلی نمایاں اسلامی عمارت 700 ء - افریقہ میں گھانا سلطنت کا ظہور 732 ء - مسلم پھیلاؤ فرانس تک پہنچ کر رک گیا 750 ء - ٹیوٹیواکان /Teotihuacan تہذیب کا خاتمہ 778 ء - شارلی مان /Charlemagne کو اسپین میں مسلم افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی 800 ء - شارلی مان نے روم کے بادشاہ کا درجہ حاصل کرلیا 850 ء - مایا تہذیب کا خاتمہ 853 ء - چین میں دنیا کی پہلی کتاب چھپی 900 ء - ماؤری لوگ تاہیتی /Tahiti سے نیوزیلینڈ پہنچے 912 ء - نورس /Norse نے شمالی فرانس فتح کیا 963 ء - Toltec قوم کا عروج 1054 ء - قسطنطینیہ (استنبول) کے یونانی آرتھوڈوکس چرچ کی روم سے علیحدگی 1055 ء - ترکوں کا بغداد میں داخلہ 1076 ء - گھانا کی تباہی 1095 ء - پاپ اربن دوئم نے پہلی صلیبی جنگ کی ابتداء کی 1099 ء - صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا ، مسلمانوں اور یہودیوں کا قتل عام ہوا ۔ 1200 ء - مالی سلطنت کا عروج 1215 ء - چنگیزخان نے پیکنگ تاخت و تاز کیا 1260 ء - قبلائی خان چین کا بادشاہ بنا 1300 ء - یوروبا /Yoruba کا عروج اور اٹلی میں عہد تجدید (renaissance) کے ابتدائی آثار 1315 ء - یورپ میں قحط سالی 1324 ء - مالی کے شہنشاہ کانکان موسی کا مکہ کا سفر 1325 ء - آزٹیک /Aztec نے Tenochtitlan میں اپنا دارالخلافہ قائم کیا 1341 تا 53 ء - طاعون سے یورپ اور ایشیا میں لاکھوں ہلاک "@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "اردو میں اخبار اس جریدے کو کہتے ہیں جس میں خبریں چھپتی ہیں۔ اصطلاحاً کسی واقعے کا براہ راست ، بے لاگ اور صحیح بیان جس میں بہت سے افراد کو دلچسپی ہو۔ صحیح خبر وہ ہے جس میں کوئی تبصرہ نہ ہو کوئی الزام نہ لگایا گیا ہو، کسی ذاتی رائے کا اظہار نہ کیاگیا ہو۔ کوئی حقیقت مسخ نہ کی گئی ہو اور اپنی جانب سے کسی بات کا اضافہ نہ کیا گیا ہو۔ خبر میں تازگی ، قرب زماں و مکاں اور وسعت ہونی ضروری ہے۔ طرز تحریر موثر اور دل نشین ہونا چاہیے۔ بعض خبریں مقامی اہمیت کی ہوتی ہیں اور بعض عالمی امن و امان پر اثرانداز ہوتی ہیں جن سے ہر ملک کے عوام کو دلچسپی ہوتی ہے بعض اوقات چھوٹی سی جگہ پر انوکھا یا دلچسپ واقعہ پیش آ جاتا ہے جو لوگوں کی دلچسپی کا موجب بن جاتا ہے۔ خبر کی اہمیت کا تعلق اس کے نتیجے پر ہوتاہے ۔کسی قانون کا نفاذ یا حکومت کا کوئی اعلان عوام پر اثر نداز ہوتا ہو تو یہ بڑی خبر ہے۔ راز بھی خبر کا ایک اہم عنصر ہے۔ بڑے لوگوں کی زندگی یا کردار کے چھپے ہوئے گوشوں میں جھانکنے کا شوق شدید ہوتا ہے۔ کسی معمولی حیثیت کے آدمی کا بڑا کارنامہ یا بڑے آدمی کی چھوٹی سی بات بھی خبر بن سکتی ہے۔ واقعہ ، مشاہدہ اور واقعہ نگاری خبر کے عناصر ترکیبی ہیں۔ لیکن صحافی کو قاری کے رجحانات ، اپنے اخبار کی پالیسی اور بعض اخلاقی اصولوں کا بھی پاس رکھنا ہوتا ہے۔ اخبارات خبریں بین الاقوامی اور ملکی خبررساں ایجینسیوں کے علاوہ اپنے نامہ نگاروں اور خاص نمائندوں سے بھی حاصل کرتے ہیں۔ ہر اخبار کے سٹاف رپورٹر عام تقاریب سے متعلق خبروں کے علاوہ تلاش اور کوشش سے خصوصی خبریں فراہم کرتے ہیں۔ علم حدیث میں خبر یا اخبار سے مراد وہ احادیث ہیں جن کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ اقوال صحابہؓ کو آثار کہتے ہیں۔"@ur .
  "DNA دراصل Deoxyribonucleic acid کا مخفف ہے اور اس کے نام کے اجزا کے معنی اور انکے اردو متبادل یوں ہیں De = کم ہوجانا ، نکل جانا، مَنـزُوع ، فـقـید oxy = آکسیجن ribo = رائبوز (ایک قسم کی شکر کا نام) nucleic = مرکزہ acid = ترشہ (تیزابی خاصیت رکھنے والا) گویا اردو میں DNA کا مکمل نام فقید آکسیجن رائبو مرکزی ترشہ ہے۔ یہاں ڈی آکسی رائبو سے مراد ایک آکسیجن جوہر کم رکھنے والا رائبوز ہے جبکہ نیوکلک سے مراد خلیہ کا مرکزہ ہے اور ایسڈ ترشہ کو کہتے ہیں گویا اردو میں DNA کی وضاحت یوں کی جاسکتی ہے کہ  — ایک آکسیجن جوہر کم رکھنے والا مرکزی ترشہ  — رائبوز کا لفظ دراصل گوند عربی (gum arabic) سے حاصل ہونے والی ایک شکر عریبینوز (arabinose) سے ماخوذ ہے ، گوند عربی جنوبی صحرائے اعظم (sub-sahara) میں پاۓ جانے والے پودے اکیشیا (acacia) سے حاصل ہوتا ہے ۔"@ur .
  "جدید شعراء اردو میں ایک اہم نام۔ جن کی نظمیں داخل اور خارج کا حسین امتزاج ہیں۔تیغ الہ آبادی کے نام سے بھی لکھتے رہے"@ur .
  "ویکیپیڈیا کے اردو سفارتخانے میں خوش‌آمدید۔ اگر آپ کے پاس اردو سے متعلق بین‌الاقوامی موضوع پر کوئی رائے یا سوال ہو تو اسے یہاں آویزاں کریں"@ur .
  "AK47 یہ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رائفل ہے۔ روس کے ہتھیار ڈیزائنر میخائیل کلاشنکوف نے 1947ء میں کلاشنکوف ایجاد کی۔"@ur .
  "بسم اللہ الرحمن الرحيم"@ur .
  "مدما (۳،۴-میٹھیلیندیوکسیمیٹھآمفیٹامین)، راہوں پر لوگ کھتے ہیں ایکسٹاسی۔"@ur .
  "اردو ویکیپیڈیا پر ان الفاظ کی جگہ جو انگریزی کے ہیں لیکن روزمرہ کی اردو میں بے ضرورت استعمال کیۓ جانے لگے ہیں ، اردو کے الفاظ استعمال ہوۓ ہیں ؛ اگر آپ کو اردو ویکیپیڈیا پر کسی لفظ کا مفہوم سمجھنے میں دشواری ہو تو اسے صفحہ اول پر دیۓ گۓ ربط ، چند نۓ الفاظ میں تلاش کیجیۓ اور اگر وہاں ناملے تو اس صفحہ پر درج کر کے براہ راست بھیج دیجیۓ ۔"@ur .
  "خارج النشتر جراحی، طب کا وہ شعبہ ہے جو تیزرفتاری سے سے جراحی اور نشتر کے لازم و ملزوم ہونے کا تصور تبدیل کر رہا ہے کہ جسمیں نشتر یا مِبزَغ (scalpel) کو استعمال کیۓ بغیر اور جسم پر کوئی چاک (incision) دیۓ بغیر جراحی کری جاسکتی ہے۔ اس مقصد کے لیۓ"@ur .
  "شہر بنگلور جنوب ہند کی ریاست کرناٹک کا دارالخلافہ ہے اور جسے ہندوستان میں آئی ٹی ٹیکنالوجی کا دارالخلافہ کا خطاب بھی حاصل ہے ـ"@ur .
  "محمد محمودعالم پاکستان کے جنگی ہواباز تھے۔ جن کی وجہ شہرت گنیز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے ۔"@ur .
  "وراثی معالجہ یا جین تھراپی طب کا وہ شعبہ ہے کہ جسمیں کسی وراثہ (جین) میں مختلف وجوہات کی وجہ سے پیداہونے والے طفرہ (mutation) کی - ایک وراثی تغیر شدہ (genetically altered) وراثہ کو تبدلی وراثہ کی جگہ داخل کر کے - اصلاح کی جاتی ہے ۔ سادہ الفاظ میں اسکو یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ وراثی معالجہ ایک ایسا جدید طریقہ علاج ہے کہ جسمیں علاج کی غرض سے وراثی مادہ ایک خاص زریعہ کی مدد سے مریض کے جسم میں داخل کردیا جاتا ہے اور پھر یہ داخل کردہ وراثی مادہ ، جسم میں موجود نقص شدہ وراثی مادے کو درست کردیتا ہے۔ وراثی معالجے سے علماء اور تحقیق کار بہت سی ایسی توقعات وابستہ کررہے ہیں جو کہ آج تک ممکن نہیں تھیں مثلا موروثی امراض کا کامیاب اور مکمل علاج، اسکے علاوہ وراثی معالجے کی مدد سے بعد از پیدائش وراثوں میں طفرہ کی وجہ سے نمودار ہونے والے امراض مثلا سرطان اور وائرس سے پیدا ہونے والے امراض مثلا ایڈز کے علاج کے سلسلے میں بھی اب تک کے تجربات میں وراثی معالجہ نہایت کامیاب اور پرامید رہا ہے۔"@ur .
  "You are here, Home > Learn Urdu Urdu uses the alphabets of the Arabic script with some extra characters added. Here are the 36 letters of Urdu. Each has a name that is given below the alphabet with the equivalent English sound of the alphabet in (parenthesis). For pronunciation and use of an individual alphabet, click on the specific alphabet in the table below."@ur .
  "وراثیات وراثوں (genes) کی ساخت ، انکے افعال اور انکے رویے کے مطالعے کو کہا جاتا ہے اور یہ حیاتیات کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اسکی تعریف ایک اور انداز میں یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ حیاتیات کی وہ شاخ ہے جسمیں وراثوں کا مختلف پہلوؤں سے مطالعہ کیا جاتا ہے یعنی ان کے زریعہ خواص کی اولاد میں منتقلی، وراثوں میں ہونے والے طفرہ (mutation) ، طفرہ سے ہونے والے امراض اور ان امراض کے معالجے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ابتداء میں دو اہم الفاظ کی وضاحت اور انکے مفہوم کا فرق وراثی امراض (Genetic diseases) : یہ وراثوں میں پیدا ہونے والے مختلف نقائص کی وجہ سے نمودار ہونے والے امراض ہیں۔ یہ نقص ، قبل از پیدائش یعنی وراثتی (heredity) بھی ہو سکتا ہے اور بعداز پیدائش یعنی حصولی (acquired) بھی۔ وراثتی امراض (Hereditary diseases) : یہ وراثوں میں پیدا ہونے والے مختلف نقائص کی وجہ سے نمودار ہونے والے امراض ہیں۔ یہ نقص ، قبل از پیدائش یعنی وراثتی (heredity) ہوتا ہے اور اسی ليے انکو پیدائشی امراض بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "تظاہرہ (ڈسپلے) تختۂ ام (مدربورڈ) سی پی یو پرائمری اسٹوریج توسعی بطاقے (ایکسپینشن کارڈز) قوت رسانہ (پاور سپلائی) بصری قرص (آپٹیکل ڈسک) سیکنڈری اسٹوریج کلیدی تختہ (کی بورڈ) فارہ (ماؤس) ]] شمارندہ دراصل ایک ایسے آلہ کو کہا جاتا ہے جو مہیّا کی گئی معطیات (data) کی فہرست (یعنی ."@ur .
  "اقـتـطاعی خامرے (restriction enzymes)؛ سالماتی حیاتیات اور ڈی این اے رقاقی طرزیات (DNA chip technology) میں استعمال ہونے والے ایسے خامروں کو کہا جاتا ہے جو ڈی این اۓ کی قلم زنی کرتے ہیں یعنی اسکو کاٹنے کیلیۓ استعمال کیۓ جاتے ہیں"@ur .
  "کتوبر 1760 سے جنوری 1761 تک مرہٹوں کی اتحادی افواج مختلف مقامات پر ابدالی لشکر سے ٹکراتی رہی، مر ہٹوں کی اتحادی افواج میں مسلمانوں کا ایک سردار ابراہیم خان گاردی بھی تھا جو کہ اپنے ساتھ دو ہزار سوار اور 9 ہزار پیدل فوج لایا تھا۔ آخری لڑائی میں مرہٹوں کی اتحادی افواج کا سپہ سالار بسواں راوُ مارا گیا، ابدالی کے لشکر نے اتحادی لشکر کا قتل عام شروع کر دیا، مرہٹوں کی کمر توڑ دی گئی تو احمد شاہ ابدالی نے تلوار نیام ڈال دی، شکست خوردہ اتحادی افواج کے گرفتار ہونے والے سرداروں اور فوجیوں میں گیارہ ہزار فوجی مہیا کرنے والا مسلمان سردار ابراہیم خان گاردی بھی شامل تھا۔ جب اسے فاتح بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو احمد شاہ ابدالی نے نفرت آمیز لہجے میں اس سے پوچھا ، کہو خان صاحب کیا حال ہے ؟ کس طرح تشریف آوری ہوئی ؟ ابراہیم گاردی نے کہا ، میں ایک جاں فروش سپاہی ہوں، حضور جان بخشی کرینگے تو اسی طرح حق نمک ادا کرونگا، نفرت اور غصے سے احمد شاہ ابدالی کا چہرہ سرخ ہو گیا ّ گاردی ! جاں فروشوں کی جان بخشی تو ہو سکتی ہے لیکن ایمان فروش دنیا میں رہنے کے قبل نہیں ہوتے ّ یہ تاریخی جملہ کہنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے حکم دیا ” اس ایمان فروش کو میری آنکھوں سے دور کر کے صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ” پوری ذمہ داری سے حکم کی تعمیل کر دی گئی۔ ہمیں اپنی تاریخ میں ابراہیم خان گاردی جیسے ایمان فروش جگہ جگہ ملتے ہیں عالم اسلام کی ہر شکست، ہر ذلت، ہر ہزمیت کا سبب ڈھونڈ لیا جائے تو اس میں کسی نہ کسی ابراہیم گاردی جیسے ایمان فروش کا ہاتھ ہو گا۔ آج کے دور میں بھی ہم انہی ایمان فروشوں میں گھرے ہوئے ہیں، عالم اسلام کے پاس ساٹھ لاکھ سے بھی زائد فوج ہے لیکن چند ہزار اتحادی فوجی آتے ہیں اور ابراہیم گاردی جیسے ایمان فروشوں کی مدد سے کبھی افغانستان کو روندھتے چلے جاتے ہیں اور کبھی عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دیتے ہیں۔ اتحادی افواج ایران کی طرف رُخ کرتی ہے تو ایران کو دور دور تک کوئی مددگار دکھائی نہیں دیتا ، شام کو دھمکیاں دی جاتی ہیں تو اسے عالم اسلام میں ہمدرد نظر نہیں آتا ، ابراہیم گاردی جیسے ایمان فروشوں کو اتحادیوں کا ساتھی بنا دیکھ کر سارا عالم اسلام سرنگوں ہوتا چلا جا رہا ہے۔ آج عالم اسلام کو ایک بار پھر احمد شاہ ابدالی کی ضرورت ہے جو ایمان فروشوں کو بھولا ہوا سبق یاد دلا سکے کہ جاں فروشوں کی جان بخشی تو ہوسکتی ہے لیکن ایمان فروشوں کی جان بخشی نہیں ہو سکتی۔ ٓ"@ur .
  "بلوچستان قیام پاکستان کے وقت یہ مشرقی بنگال ، سندھ ، پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوا کی طرح برطانوی راج کا باقاعدہ حصہ نہیں تھا بلکہ سن سینتالیس تک بلوچستان ، قلات ، خاران ، مکران اور لس بیلہ کی ریاستوں پر مشتمل تھا جن پر برطانوی ایجنٹ نگران تھا، ان میں سب سے بڑی ریاست قلات کی تھی ۔"@ur .
  "بعض محقق کہتے ہیں کہ بلوچ آریائی نسل سے ہیں جو البرز کے شمالی علاقوں میں رہتے تھے- کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ یہ شام کے علاقہ حلب سے نقل وطن کرکے بلوچستان آ کر بسے تھے ."@ur .
  "پی سی آر - دراصل پولیمیراز- چین - ری ایکشن کا مخفف ہے۔ یہ تحقیق اور تشخیص میں استعمال کیا جانے والے ایک طریقہ کار (طرز یا ٹیکنیک) کا نام ہے۔ اسکو اردو میں مکـثـورخامری - زنجیری - تعامل کہا جاتا ہے۔ پی سی آر نے خود کو کی ایک انتہائی مفید اور کارآمد پیش رفتگی ثابت کردیا ہے، اسقدر مفید کے اس طــرز (ٹکنالوجی) نے اپنے دریافت کرنے والے کو نوبل انعام کی بلندیوں تک پہنچادیا - کیری ملس (Kary Mullis) -"@ur .
  "سلطان مظفر خان ایک سلطان تھا، بومبا سلطانت میں۔"@ur .
  "مشتاق احمد یوسفی کا شمار اردو زبان کے عظیم ترین مزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔ اب تک ان کی چار کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ١۔ چراغ تلے شائع ۱۹۶۱ آدم جی انعام ٢۔ خاکم بدہن شائع ۱۹۶۹ آدم جی انعام ٣۔ زرگزشت شائع ۱۹۷۶ ٤۔ آبِ گم ۱۹۹۰ ہجرہ انعام و اکادمی ادبیات پاکستان انعام آپ کی ادبی خدمات کے پیش نظر حکومت پاکستان نے ۱۹۹۹ میں ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز کے تمغوں سے نوازا۔"@ur .
  "پیدائش : 1917ء انتقال: 1984 ء بھارتی سیاست دان ۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کی بیٹی۔ الہ آباد میں پیدا ہوئیں۔ سوئزرلینڈ ، سمر ویل کالج آکسفورڈ اور بعد میں وشوا بھارتی شانتی نکتین میں تعلیم حاصل کی۔ گیارہ برس کی عمر میں سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ انگلستان میں قیام کے دوران میں اور بعد ازاں ہندوستان واپس آکر بھی طلبا کی تحریکوں میں سرگرم حصہ لیتی رہیں۔ تحریک آزادی میں حصہ لینے کی پاداش میں تیرہ ماہ کے لیے جیل بھیج دی گئیں۔ 1942ء میں‌ ایک پارسی نوجوان فیروز گاندھی سے شادی کی۔ اسی زمانے میں ہندوستان چھوڑ دو کی تحریک چلی۔ جس میں حصہ لینے پر وہ اوران کا خاوند قید ہوگئے۔ 1947ء میں آل انڈیا کانگرس ورکنگ کمیٹی کی ممبر منتخب ہوئیں۔ بعد میں کانگرس کے شعبہ خواتین کی صدر ، مرکزی انتخابی کمیٹی اور مرکز پارلیمانی بورڈ کی ممبر بنیں۔ فروری 1959ء میں انڈین نیشنل کانگرس کی صدر چنی گئیں۔ 66۔1964ء میں وزیر اطلاعات و نشریات ہوئیں۔ 1966ء میں لال بہادر شاستری کے انتقال کے بعد وزیراعظم منتخب ہوئیں۔ 1967ء کے انتخابات میں کانگرس کی فتح کے بعد وزیراعظم بنیں۔ 1971 کے انتخابات کے بعد تیسری مرتبہ وزیراعظم چنی گئیں۔ مارچ 1977ء کے پارلیمانی انتخابات میں ان کی پارٹی کانگرس آئی نے جنتا پارٹی سے شکست کھائی۔ وہ خود بھی جنتا امیدوار راج نارائن سے ہار گئیں۔ 1978ء میں مہاراشٹر کے ایک حلقے کے ضمنی انتخاب میں لوک سبھا کی رکن چن لی گئیں۔ لیکن دسمبر 1978ء میں لوک سبھا نے ، دوران حکومت اختیارات کے ناجائز استعمال کے جرم میں ان کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ اورقید کی سزا دی۔ تقریباً ایک ہفتے بعد رہا کر دی گئیں۔ جنوری 1980ء میں لوک سبھا کے عبوری انتخابات میں کانگرس آئی کی جیت ہوئی اور اندراگاندھی نے مرکز میں وزارت بنائی۔ سکھوں کے خلاف انھوں نے فوجی اپریشن کا آغاز کیا۔ اور گولڈن ٹمپل پر فوجی حملے کے بعد سکھوں میں ان کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا۔ 1984 ء میں دو سکھ محافظوں نے گولی مار ان کو قتل کردیا۔ ان کے بیٹے راجیو گاندھی بعد میں ہندوستان کے وزیراعظم رہے۔ جبکہ ان کی بہو سونیا گاندھی ان دنوں انڈین نشنل کانگرس کی صدر ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "خدائے سخن محمد تقی المعروف مير تقّى مير ـ اردو كے عظیم شاعر تھے."@ur .
  "خلیہء جذعیہ (stem cell) ایک ایسا خلیہ ہوتا ہے کہ جو کہ مستقل تقسیم ہوتے رہنے کی - اکثر تمام عمر - صلاحیت رکھتا ہے اور اسمیں جسم میں موجود مختلف متخصص خلیات (specialized cells) بنانے کی غیر معمولی استعداد پنہا ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر یہ جسم میں انواع و اقسام کے مرمتی افعال انجام دیتا ہے۔"@ur .
  "ایسا ڈیٹا جو خود ڈیٹا کے بارے میں معلومات دے اسے میٹا ڈیٹا کہتے ہیں۔"@ur .
  "سکتہ (stroke) ایک ایسی حالت کا نام ہے کہ جب اچانک نا گہانی طور پر دماغ (یا اسکے کسی حصے میں) دوران خون انقطاع ہوجاۓ یعنی اسمیں رکاوٹ آجاۓ۔ اس اانقطاع کی دو اہم وجوہات ہوسکتی ہیں، ایک تو یہ کہ دماغ کو خون لے کر جانے والی کسی شریان میں رکاوٹ آجاۓ اور دوسری یہ کہ وہ شریان ٹوٹ جاے یا عام الفاظ میں پھٹ جاۓ۔ چونکہ تمام غذائی ذرات اور آکسیجن خون کے زریعے ہی دماغ کے خلیات تک پہنچتی ہے لہذا اگر اس فراہمی میں کوئی رکاوٹ آجاۓ تو دماغ کے خلیات اپنی زندگی برقرار نہیں رکھ سکتے اور ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ اور چونکہ یہ دماغ کے خلیات ہی ہوتے ہیں جو کہ تمام جسم کے حصوں کو احکامات بھیج کر ان سے کام لیتے ہیں، پس انکے ناکارہ ہوجانے پر جسم کے مختلف اعضاء مثلا عضلات (muscles) کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کیفیت کو عام طور پر فالج کہا جاتا ہے کہ جب جسم کے عضلات مفلوج ہو جائیں اور اس کیفیت کی شدت کا دارومدار دماغ کے ناکارہ ہونے والے خلیات کی مقدار پر ہوتا ہے۔ بعض اوقات دماغ میں سکتہ کی صورتحال معمولی شدت کی ہوتی ہے اور ایسی صورت میں انسانی جسم مکمل مفلوج نہیں ہوتا اور یہ کیفیت مستقل قائم بھی نہیں رہتی اور اسکے جلد گذر جانے کے امکانات قوی ہوتے ہیں اسی وجہ سے ایسی سکتہ کی کیفیت کو ذودگذر-اقفاری-حادثہ (transient-ischemic-attack) کہا جاتا ہے۔ لیکن اس قسم کے چھوٹے سکتہ کے حادثات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیۓ کیونکہ یہ اکثر سکتے کہ بڑے حملہ (مکمل فالج) کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ طب کی دنیا میں لفظ سکتہ سے مراد ایک ایسے مرض کی لی جاتی ہے کہ جسکی تعریف اوپر بیان کی گئی ہے، یہاں سکتہ سے مراد اسکے عام مفہوم، خاموشی یا سکوت کی نہ لی جاۓ۔ طب میں سکتہ کا لفظ انگریزی کے لفظ stroke کا اردو متبادل ہے۔"@ur .
  "آپ یونیونسٹ پارٹی کے صدر ،پنجاب (بامشعول ہندی پنجاب) کے گورنر اور ریزرو بنک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر رہے ہیں۔"@ur .
  "روضۂ امام حسين علیہ السّلام مختلف ادوار ميں۔"@ur .
  "حضرت عباس علیہ السلام امام علی علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ کا نام ام البنین تھا جن کا تعلق عرب کے ایک بہادر قبیلے سے تھا۔ حضرت عباس اپنی بہادری اور شیر دلی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ان کی وفاداری واقعہ کربلا کے بعد ایک ضرب المثل بن گئی۔ وہ شہنشاہِ وفا کے طور پر مشہور ہیں۔"@ur .
  "بی بی فاطمہ زہرہ سلام اللہ عليہ کے مختلف القابات يہ ہيں ۔ احدالکبر افتخار حوا افضل انساء ام الائمہ ام الابيہ ام الحسن ام الحسين ام السبطين ام الکتاب ام المحسن ام المصائب انسيہ حورہ اہليہ باسطہ باطنہ بتول بتول عزرہ بضعتہ الرسول تقيہ تہامہ ثانيہ جازہ جليلہ جميلہ حاجيہ حاضرہ حاکمہ حبيبہ حجازيہ حجتہ حرہ حسان حليمہ خاتون جنت خيرانساء دانيہ درۃ النور راحجہ راضيہ راغبہ راکعيہ رشک آسيہ رضيہ رفيعہ زاہدہ زکيہ زہرہ ساجدہ سليمہ سورۃ الکوثر سيدہ سيدہ عالم شافعہ شاہدہ شجرہ طيبہ شفيعہ شفيقہ شہزادی کونين صائمہ صاحب ہل اتی صاحبہ صادقہ صالحہ صبيحہ صبيہ صديقہ صورت نفس کلی طاہرہ ظاہرہ عابدہ عادلہ عارفيہ عالمہ عاليہ عاملہ عزرہ عزيزہ فاتحہ فاضيہ فاطمہ الزہرہ فخر ہاجرہ فروا‌ئيہ فصيحہ قائمہ قاريہ قاہرہ کريمہ کلمہ با‌قيہ کوکب دری ليلتہ القدر مالک تطہير مبارکہ محدثہ محروسہ مخدومہ مخيرہ مرج البحرين يلتقيان مرضيہ مرضيہ مریم کبری مستورہ مصليہ مطہرہ معصومہ مقدرہ مکرمہ ممجدہ منجيہ موصوفہ ناصيہ نجيبہ نجيہ نذيرا للبشر نصبيحہ نصيبہ نصيحہ نقيہ نوريہ واضحہ وافيہ وعيبہ وليہ ولی خدا"@ur .
  "معکوس انتساخہ جسکو انگریزی میں reverse transcriptase کہا جاتا ہے ایک ایسا خامرہ ہے جو کہ آراین اے کا ڈی این اے میں انتساخ کرسکتا ہے۔ اسکو سالمیاتی حیاتیات اور حیاتی کیمیاء میں آراین اے-جہتی ڈی این اے تکراریہ (RNA-directed DNA polymerase) بھی کہا جاتا ہے۔ آراین اے سے ڈی این اے بننے کا عمل ایک ایسا مرحلہ ہے جہاں مرکزی عقیدہ سالماتی حیاتیات (central dogma of molecular biology) سے انحراف دیکھنے میں آتا ہے جسکے مطابق معلومات کا بہاؤ ڈی این اے سے آراین اے اور پھر لحمیات (پروٹین) کی جانب ظہور پذیر ہوتا ہے۔"@ur .
  "عباس بن عبدالمطلب محمد ص کے چچا عباس بن علی ، علی بن ابی طالب اور ام البنين کے فرزند"@ur .
  "ہم جاء کسی عنصر کے مختلف انواع کو کہا جاتا ہے جن کا ایٹمی نمبر ایک مگر ایٹمی کمیت مختلف ہوتی ہے. چونکہ کسی جوہر کے مختلف ہم جاء مختلف جوہری اوزان رکھنے کے باوجود دوری جدول میں ایک ہی مقام پر رکھے جاتے ہیں اس لیۓ ان کو ہم جاء کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں یہ لفظ 1913 سے استعمال میں آیا ہے جو کہ یونانی زبان کے دو الفاظ کا مرکب ہے - isos (یکساں / ہم) اور topos (مقام/جگہ/جاء)"@ur .
  "قریش میں قصی بن کلاب پہلا شخص تھے جس نے پانچویں صدی عیسوی میں بعض عرب قبیلوں کو منظم کرکے اپنی قوت بڑھائی اور حجاز کے علاقے پر قابض ہو کر خانہ کعبہ کا متولی بن گیے۔ 480ء میں قصی کا انتقال ہوا تو عبدمناف کی بجائے اس کا بھائی عبدالدار برسراقتدار آیا۔عبدالدار کی وفات کے بعد عبدمناف کے بہنوئی اور بنی عبدالدار میں حکومت مکہ کے لیے فساد برپا ہوا۔ لیکن ذی اثر لوگوں کی مداخلت سے معاملہ سلجھ گیا، انھوں کعبے کی خدمات کو آپس میں بانٹ لیا اور عبدمناف کا بیٹا عبدالشمس برسراقتدار آیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد ہی اُس نے اپنے اختیارات و حقوق اپنے بھائی ہاشم کے سپرد کر دیے۔ ہاشم ، دولت واقتدار کے باعث قریش میں بہت معزز سمجھے جاتے تھے۔ انھی کی اولاد بنی ہاشم کہلاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاشم کے پڑپوتے تھے۔ اسی طرح حضرت علی ان کی اولاد اور خلفائےبنو عباس بھی بنی ہاشم تھے۔ پہلی جنگ عظیم تک بنی ہاشم کا ایک فرد شریف حسین مکہ کا حاکم رہا۔ 26۔1926میں ابن سعود نے مکے پر قبضہ کر لیا اور شریف مکہ حسین کو نکال دیا۔ مگر انگریزوں نے اس کے بیٹے امیر فیصل کو عراق کا اور امیر عبداللہ کو اردن کا بادشاہ مقرر کر دیا۔ 1958ء کے انقلاب میں عراق میں عبدالکریم قاسم نے اس خاندان کے شاہ فیصل کو قتل کر دیا۔ اب صرف اردن میں اس خاندان کے فرد شاہ عبداللہ حکمران ہیں۔"@ur .
  "سرسید احمد خاں برصغیرمیں مسلم نشاط ثانیہ کے بہت بڑے علمبردار تھے اور انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم کی تحریک پیدا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا. سر سید احمد خان انیسیوں صدی کے بہت بڑے مصلح اور رہبر تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو جمود سے نکالنے اور انہیں با عزت قوم بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی."@ur .
  "علی الاکبر بن حسين‎ حضرت حسین ابن علیملف:RAZI. PNG اور حضرت لیلی بنت ابی مرۃملف:RAZI. PNG کے فرزند تھے۔"@ur .
  "خوردمنظومہ جسکو انگریزی میں مائکروارے کہا جاتا ہے دراصل ایک ریز پیمانی (انتہائی چھوٹے پیمانے پر بنایاگیا) منظومہ ہوتا ہے ۔ منظومہ یا array کسی منظم ترتیب اور صف بندی کو کہا جاتا ہے، عمومی طور پر منظومہ کی دو اقسام ہوتی ہیں 1- کبیرمنظومہ (macroarray) جس میں نقاط کی جسامت 300 مائکرون یا اس سے زیادہ ہوتی ہے اور 2- صغیر منظومہ (microarray) جسکو خورمنظومہ بھی کہا جاتا ہے اسمیں نقاط کی جسامت 200 مائکرون تک ہوتی ہے ۔ تجزیہ کیے جانے والے نمونہ کے لحاظ سے خورد منظومہ کی تین اہم اقسام میں تمیز کی جاسکتی ہے۔ اگر موروثی مواد مثلا ، ڈی این اے ، آراین اے کا مطالعہ کیا جارہا ہو تو اسکے لیۓ جو خورد منظومہ استعمال کیا جاتا ہے اسے ڈی این اے خورد منظومہ کہا جاتا ہے لحمیات یا پروٹین کے مطالعہ کے لیۓ لحمیاتی خورد منظومہ استعمال کیا جاتا ہے اگر مطالعہ کیۓ جانے والے نمونے کسی نسیج (ٹشو) کے ہوں تو نسیجی خورد منظومہ کا استعمال کیا جاتا ہے مطلوبہ خورد منظومہ دیکھنے کیلیۓ اسکے نام کے صفحے پر جایۓ۔"@ur .
  "ڈی این اے خورد منظومہ جسکو ڈی این اے چپ بھی کہا جاتا ہے؛ شیشے، پلاسٹک یا سلیکون سے بنی ہوئی ایک ٹھوس سطح ہوتی ہے جس پر مختلف وراثات (جینز) کے ہزاروں مُتَوالِيَہ مخصوص و معلومہ (طے شدہ) مقامات پر ثبت کیے گئے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "وراثی امراض (Genetic disorders) ایسی طبی حالتوں کو کہا جاتا ہے جو کہ کسی وراثے (gene) میں طفرہ (mutation) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ وراثی امراض سے مراد وراثتی امراض (heredity disorders) نہ سمجھی جاۓ، دونوں میں بنیادی فرق ہے جسکا ذکرآگے کسی جگہ آئیگا۔ طفرہ کسی بھی ڈی این اے کے متوالیہ (یعنی زوج قاعدہ کے تسلسل یا sequence) میں ہونے والی ساختی تبدیلی کو کہا جاتا ہے۔ گویا ہم کہـ سکتے ہیں کہ وراثتی امراض ، وراثہ (جین) کی وجہ سے نہیں پیدا ہوتے بلکہ وراثہ میں ہونے والے تبدل کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اس تبدل کی وجہ سے کوئی وراثہ (یا وراثات) اپنے معمول کے افعال کی انجام دہی درست انداز میں نہیں کر پاتا۔"@ur .
  "بہادرآباد کراچی کا ایک علاقہ ہے۔"@ur .
  "انفصام (schizophrenia) ایک ذُھانی (psychotic) مرض ہے جو کہ ہوش یا شعور (consciousness) کی حالت میں ہونے والے اوھام اور خطاۓ حس (hallucination) کی وجہ سے ذھانی امراض میں اختصاصی حیثیت رکھتا ہے۔ انفصام ایک ناکارہ کردینے والی ذہنی کیفیت ہے ۔ دس یا بیس کی دہائی کی عمر میں اسکا اظہار خاندان والوں اور دوست احباب کے ليے ایک انتہائی سراسیمہ کردینے والی صورتحال ہوتی ہے جب مریض کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہوجاتا ہے اسکو ناموجود سنائی یا دکھائی دینے لگتے ہیں ، وھام بڑھتا چلاجاتا ہے اور اسکی گفتگو میں اضطرابی اور بے ترتیبی پیدا ہوجاتی ہے ۔ یہ تمام عوامل ملکر مریض کو معاشرے سے الگ تھلگ کردیتے ہیں اور اسکے ليے دوسروں سے رابطہ قائم رکھنا دشوار ہوتا چلا جاتا ہے ۔ مریض کيليے حقیقی اور خیالی دنیا میں تفرق کرنا مشکل یا ناممکن ہوجاتا ہے ، وہ منطقی انداز میں سوچ بچار اور تجزیہ نہیں کرپاتا۔ اسکے اندر کی دنیا اسکے باہر موجود دنیا پر حاوی رہتی ہے اور اسی وجہ سے وہ معمول کے انداز میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرپاتا اور اپنے اردگرد کی صورتحال اور معاشرے کے بارے میں اسکا رویہ معمول کے مطابق نہیں رہتا اور یوں روز بروز وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہوتا چلا جاتا ہے ، اس کیفیت کو طب نفسی میں علاماتِ کنارہ کشی (withdrawal symptoms) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "شہر ايک ترقياتی علاقے کو کہتے ہيں۔"@ur .
  "سرطان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے سرطان (ضد ابہام)۔ malignancy کی تلاش یہاں لاتی ہے، دیکھیۓ malignant۔ سرطان یا کینسر جاندار کو لاحق ہونے والے ایسے امراض کا مجموعہ ہے جنکا تعلق بنیادی طور پر خلیات سے ہوتا ہے۔ جب جسم کے کچھ خلیات معمول (normal) کی رفتار سے اپنی نشونما جاری نہ رکھ پائیں اور تیزرفتاری سے اپنی تعداد اور جسامت میں اضافہ (grow) کرنا شروع کردیں تو سرطان پیدا ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر اس مضمون میں متعدد طبی کتب و جرائد سے استفادہ کیا گیا ہے۔"@ur .
  "سیاسی جغرافیہ اور عالمی سیاست میں، ملک کسی جغرافیائی یا ارضیاتی وجود کے سیاسی تقسیم کو کہا جاتا ہے. عموماً، ایک خودمختار علاقہ. یہ اِصطلاح ریاستی اقوام یا حکومت و قوم کے ساتھ تقریباً مربوط ہے. عام زندگی میں یہ لفظ کبھی کبھار قوم اور ریاست دونوں کے لئے اِستعمال کیا جاتا ہے. ہاں البتہ، تعریفات میں فرق ہوسکتا ہے."@ur .
  ""@ur .
  "ہیومن پـیـپـیـلوما وائرس کو مختصر HPV بھی کہا جاتا ہے وائرس کی یہ نوع (species) دراصل وائرسوں کے طبقہ (genus) پـیـپـیـلووائریڈی کا ایک رکن ہے جو کہ انسانی خلیات میں داخل ہوکر (یعنی انکو عدوی / infected کرکے) نسیج کی نامعمول (abnormal) نشونما پیدا کرسکتا ہے۔ HPV نوع کی سو سے زائد اقسام (strains) شناخت کی جاچکی ہیں جن میں سے اکثر بےضرر ہیں ، کچھ جلدی ثولول (skin warts) کا باعث بنتی ہیں جو کہ ہاتھ یا پاؤں پر نمودار ہوتے ہیں۔ اس وائرس کی کچھ اقسام ایسی بھی ہوتی ہیں جنسے سرطان پیدا ہوسکتا ہے۔ اسکے علاوہ HPV کی تیس کے قریب اقسام جنسی منقولی (sexually transmitted) ہوتی ہیں جنمیں سے کچھ تناسلی ثولول (genital warts) پیدا کرتے ہیں اور کچھ گردنہ سرطان یعنی رحم گردن کے سرطان (cervical cancer) کا موجب بنتے ہیں (اسکے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 99 فیصد گردنہ سرطان کا موجب یہی وائرس ہوتا ہے)۔ جنسی طور پر فعال بالغوں میں سے 80 فیصد کسی نہ کسی وقت HPV کی کسی ایک یا دوسری قسم سے عدوی (infected) یعنی متاثر ہوتے ہیں ، مگر ان میں سے اکثر میں کوئی علامت نہیں ظاہر ہوتی اور وہ اپنی کیفیت سے بے خبر رہتے ہیں لیکن اسکے باوجود یہ افراد اس وائرس کو دوسروں میں منتقل کرسکتے ہیں"@ur .
  "نیشن آف اسلام ‏‎ ‎ایک دینی اور سماجی ‏و سیاسی تنظیم ہے جس کو والس فارڈ محمد نے 1930ء میں امریکہ میں قائم کیا۔ اس کے بانی ‏کے مطابق اس کے قیام کا مقصد امریکہ اور باقی دنیا میں سیاہ فام مردوں اور عورتوں کی ‏روحانی، ذہنی، سماجی اور اقتصادی حالت کا احیاء تھا۔ منسٹر لوئس فرخان ازسرنو قائم کردہ نیشن آف اسلام کا راہنما ہے۔ وارث دین محمد نے اصل ‏تنظیم کا نام بدلنے کے کچھ‍ عرصہ بعد اس کو ختم کر دیا تھا۔ نیشن آف اسلام کا دی نیشنل سنٹر ‏‏ اور صدر دفتر ریاست الینوائس کے شہر شکاگو میں ہے جہاں پر ‏اس تنظیم کی علامت مسجد نمبر 2، مسجد مریم بھی قائم‎ ‎ہے۔"@ur .
  "اللہ عربی زبان میں خالق کے لیۓ استعمال ہونے والا لفظ ہے، خالق تخلیق کرنے والے کو کہا جاتا ہے اور فارسی اور اردو زبانوں میں اللہ کے لیۓ خدا اور پروردگار کے الفاظ بھی ادا کیے جاتے ہیں۔کھوار زبان میں اللہ کے لیے خدای کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اللہ کا لفظ انگریزی زبان کے لفظ God کا عربی متبادل ہے۔ یہ لفظ مسلمانوں کی زبانوں تک محدود نہیں بلکہ مشرق وسطی اور دیگر اسلامی ممالک میں رہنے والے عیسائی، یہودی اور بعض اوقات دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی خدا کے لئے اللہ کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں اور بائبل کے عربی تراجم میں God کے لیۓ اللہ کا لفظ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "فاطمہ عربی زبان کا لفظ ہے اور مسلمانوں میں بطور مؤنث نام استعمال ہوتا ہے۔ فاطمہ ان شخصیات کے نام کا حصہ ہے۔ فاطمہ علیہا السلام، آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی۔ فاطمہ جناح، بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن۔"@ur .
  "منصوبہ:Page for non-Urdu-Speakersen actually i wanted to know how i can write (happy irth day to you)in urdu. i thank you in advance . im waiting.... -- 18:21, 1 مئ 2006 (UTC)I want to know how to speak and read your writin laguage thank you In urdu happy brith day is \" salgiraha moobareq\"that in urdu word سالگره مباركـ ـ"@ur .
  "حضرت فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جن کا معروف نام فاطمۃ الزھرا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی تھیں۔ اس بات میں اختلافات ہیں کہ آپ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں یا نہیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حضرت حسن اور حضرت حسین اور دو بیٹیاں حضرت زینب اور حضرت ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد ان کے اختلافات حضرت ابوبکر اور حضرت عمر سے بوجہ خلافت و مسئلہ فدک کے ہوئے۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ کچھ اعتقادات کے مطابق یہ وفات طبعی تھی اور کچھ روایات کے مطابق یہ وفات نہیں بلکہ شہادت تھی چونکہ ان کے مطابق آپ کی شہادت ان زخموں سے ہوئی جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے گھر کے باہر ان لوگوں کے دروازہ گرانے کی وجہ سے ہوئے۔ جو خلافت کے جھگڑے کے دوران حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے بیعت لینے کے لیے اکٹھا ہوئے تھے۔ بہرحال اس امر میں مسلمانوں میں اختلاف موجود ہے۔"@ur .
  "احمدیہ جسے عرف عام میں قادیانیت بھی کہا جاتا ہے ایک مسیحیہ تحریک ہے جو کہ 1889ء میں مرزا غلام احمد نے قادیان میں قائم کی۔ 1889ء میں قادیان کے اس جاگیردار نے اعلان کیا کہ مرزا کو الہام کے زریعے اپنے پیروکاروں سے بعیت لینے کی اجازت دی گئی ہے ؛ اسکے بعد مرزا نے میں اپنے امام مہدی ہونے کا دعوی کیا اور یہی وہ زمانہ تھا کہ جب اسلامِ راسِخ (orthodox) علماء کی جانب سے مرزا کی عمومی مخالفت سامنے آنا شروع ہوئی۔ شیعہ اور سنی دونوں تفرقے ہی حضرت امام مہدی کے بارے میں نظریات رکھتے ہیں لہٰذا یہ مسیحائی (عہد کا راہنما یا مہدی) ہونے کا دعویٰ مسلمان علماء کے لیئے کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں تھا بلکہ مسئلہ (بطور خاص سنی علماء کے لیئے) اس وقت شدت اختیار کر گیا کہ جب مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا ۔ مرزا کے عقائد میں اسلام کے ساتھ صوفی ، ہندوستانی اور مغربی عناصر کی آمیزش بھی نمایاں ہے اور مرزا نے اپنے تبلیغی انداز میں عیسائی ، ہندو اور سکھ تبلیغیوں کے طریقۂ کار کو بھی استعمال کیا۔ مرزا کی وفات کے بعد مولانا نورالدین کو خلیفہ منتخب کیا گیا ، 1914ء میں نورالدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں ایک کو احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرے کو احمدیہ انجمن اشاعت اسلام تحریک یا لاہوری احمدیہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "قلب جسکو عام الفاظ میں دل کہا جاتا ہے ایک عضلاتی عضو ہے جو کہ تمام جسم میں خون مضخت (pump) کرتا ہے۔ قلب کی نظمی حرکت (دھڑکن) ایک غیرموقوف (نہ رکنے والی) حرکت ہے جو قـبـل ازپیـدائیش تا دم مـرگ قائم رہتی ہے۔"@ur .
  "وائرس کا لفظ مندرجہ ذیل مواقع کے ليے استعمال ہوسکتا ہے: حیاتیات میں یہ لفظ ایک طفیلی کے ليے استعمال کیا جاتا ہے جسکے ليے دیکھیے، حُمہ (Virus) علم شمارندہ میں یہ لفظ ایک ایسے پروگرام کے ليے استعمال ہوتا ہے جو کہ ایک شمارندہ سے دیگر شمارندوں میں پھیل جاتا ہے، اسکے ليے دیکھیے، شمارندی حمہ (Computer virus) وائرس ایک کمپیوٹرگیم کا نام بھی ہے۔"@ur .
  "آنـکھ جسکے لیۓ طب میں عموماً عـیـن یا چـشم کا لفظ آتا ہے دراصل ایک ایسا عضو ہے جو کہ روشنی کا ادراک (احساس) کرسکتا ہے اور بصارت (بینائی) کا فعل انجام دیتا ہے۔ انسانی آنکھ عکاسے سے مماثلت رکھتی ہے کہ عکاسہ دراصل آنکھ کے اصول پر ہی ایجاد ہواہے۔"@ur .
  "وائرس (ضد ابہام) وائرس ایک زیر خوردبینی مـجـبـر (obligatory) طفیلی ذرہ ہے، مـجـبـر کے معنی لازمی کے ہیں یعنی وائرس کو زندگی برقرار رکھنے کیلیۓ کسی خلیہ میں طفیلی کے طور رہنا لازمی ہے۔ وائرس حیاتی اجسام میں عدویئت (انفیکشن) پیدا کرتا ہے۔ وائرس کا لفظ دراصل لاطینی اور اس سے قبل یونانی سے آیا ہے جسکا مفہوم زہر ہے۔ وائرس آزاد زندگی قائم نہیں رکھـ سکتے اور یہ صرف کسی دوسرے جاندارخلیہ کا ڈی این اے یا آراین اے استعمال کرکہ ہی اپنی تکرار (رپلیکیشن) کرسکتے ہیں ، اسی لیۓ انکو مـجـبـر درون خلیاتی طفیلیات (obligatory intracellular parasites) کہا جاتا ہے۔ وائرسوں میں وہ خلیاتی مشینری نہیں ہوتی جسکے زریعے یہ لحیماتی ترکیب (پروٹین سنتھیسس) کرسکیں اور اپنی تکرار (اپنی تعداد میں اضافہ) کا عمل مکمل کرسکیں۔ وائرس ، بِدائِی المرکز (prokaryotic) اور حقیقی المرکز (eukaryotic) دونوں طرح کے خلیات میں انفیکشن (بیماری) پیدا کرتے ہیں۔ بدائی المرکز خلیات (بیکٹیریا) میں عدویئت پیداکرنے والے وائرسوں کو عاثـيہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "شمارندیات، شمارندی علوم یا علم شمارندہ (computer science)، جسکو علم شمارندکاری بھی کہا جاتا ہے، دراصل معلومات اور شمارندگی کے بارے میں نظریاتی مطالعے اور شمارندی نظامات میں انکے اجراء اور نفاذ سے متعلق ہے۔"@ur .
  "کسی بھی کام کو انجام دینے کے لیے ہمیں شمارندہ یا کمپیوٹر کو ہدایات دینی پڑتی ہیں. یہ ہدایات ایک خاص ربط کے ساتھ ہونا چاییں جیسے اگر ہم کہیں کے او،جاؤ ، کھاؤ،پیو یہ ہدایت نامہ ہے پر اس میں ربط نہیں ہے اگر ہم کہیں کینٹین او ،سموسے کھاؤ ،پانی پیو ، کلاس میں جاؤ تو ہم اس کو ربط کے ساتھ ہدایت نامہ کہ سکتے ہیں ان ہدایات کے دینے کو پروگرامنگ کہتے ہیں. سید منور حسن"@ur .
  "معلومات کا تبادلہ ابلاغیات یا ابلاغِ عامہ کہلاتا ہے۔"@ur .
  "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، تشریح (ضدابہام)  تشریح (anatomy) ، حیاتیات اور طب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا علم ہے کہ جس میں جاندار کے جسم کی ساخت اور اس میں موجود مختلف اعضاء کی بناوٹ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیۓ زیر مطالعہ جسم کو قطع بھی کیا جاتا ہے یعنی اسکی بیرونی بناوٹ کے بعد اسکی اندرونی بناوٹ کے مطالعہ کی خاطر اسکو کاٹ کر اندرونی ساخت دیکھی جاتی ہے۔ جب زیر مطالعہ جاندار کوئی حیوان ہو تو اسکو حیوانی تشریح (zootomy) کہتے ہیں اور جب کسی پودے کا مطالعہ کیا جاۓ تو اسکو نباتی تشریح (phytotomy) کہتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "ذاتی رقمی معاون (personal digital assistant) جسکو مختصراً PDA بھی کہا جاتا ہے دراصل ایک دستی یا Hand-held (یعنی جسکو صرف ایک ہاتھ سے گرفت میں لیا جاسکتا ہے) آلـہ ہے جو کہ شمارندہ ، بعید تکلم (ٹیلیفون) ، شبیہ کامل (فیکس) اور بین الاقوامی جال یا جالکار (انٹرنیٹ) کی خصوصیات اپنے اندر سموۓ ہوتا ہے۔ ایک مثالی ذاتی رقمی معاون آپکے لیۓ ایک موبائل فون ، فیکس مشین ، انٹرنیٹ اور روزنامـچہ سازی تک کے تمام کام انجام دے سکتا ہے۔"@ur .
  "Computer arts"@ur .
  "مصنع کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: مصنع (ضد ابہام)۔ مُصَنَّع لَطِیف یا مَصنُوعِ لطیف (software) شمارندی برنامہ جات اور متعلقہ معطیات کا ایک ایسا مجموعہ جو شمارندہ کو یہ بتانے کہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے کیلئے ہدایات فراہم کرتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں، مصنع لطیف ایک ایسا تصّوراتی وجود (conceptual entity) جو کسی معطیاتی عملیتی نظام (data processing system) کے تشغیل سے متعلقہ شمارندی برنامہ جات، دستورات العمل اور وابستہ دستاویزکاری (documentation) کا مجموعہ ہوتا ہے۔ یہ دراصل ایسی ہدایات ہوتی ہیں جن پر شمارندہ اپنے مصنوع کثیف (Hardware) کی مدد سے عمل پیرا ہوکر تجزیاتی افعال انجام دیتا ہے، یعنی مصنع لطیف میں شمارندہ سے متعلق وہ سب معطیات اور برنامہ جات شامل ہیں جن کو برقی طور پر شمارندہ میں پہنچایا جاسکے۔ مصنع لطیف کو مصنع کثیف کی طرح چھوا نہیں جاسکتا، اِس کا کوئی مادی وجود نہیں ہوتا اور یہ صرف سوچ بچار اور گمان کے ذریعے ترتیب دی گئی نـقـشہ گری ہوتی ہے جس پر شمارندہ عمل کرتا ہے۔"@ur .
  "مُصَنَّع کَثِیف یا مصنوعِ کثیف دراصل کسی شمارندہ سے تعلق رکھنے والے وہ تمام آلات ، پرزے اور تار ہوتے ہیں جنکو ہاتھ سے چھوا جاسکتا ہے مثلا؛ ڈسک ، کی بورڈ ، ڈسپلے ، ماؤس اور پرنٹر وغیرہ۔ گویا باالفاظ دیگر یوں کہ سکتے ہیں کہ یہ شمارندے کا جسم بنانے والے حصے ہوتے ہیں۔ اسکے برعکس مصنع لطیف کمپیوٹر یا شمارندے کے وہ اجزاء ہوتے ہیں جو کہ ان مصنع کثیف پر (یا انکے زریعے) عمل پیرا ہوکر شمارندے کے تجزیاتی کا انجام دیتے ہیں۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ software کے لیۓ جو مصنع کا لفظ آتا ہے اس میں میم پر پیش اور نون پر زبر لایا جاتا ہے اور musanna ادا کیا جاتا ہے ؛ قواعد کی رو سے یہ بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور بنائی گئی چیز کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے جسے مصنوع بھی کہا جاتا ہے اور اسکی جمع اردو میں بطور مصنوعات استعمال بھی کی جاتی ہے۔"@ur .
  "پیشرفتہ طرزی وابستگی جسکو انگریزی میں advanced technology attachment کہا جاتا ہے اور اسکے ليے مـخـفـف ATA استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں اختصار کی خاطر اے ٹی اے کی اصطلاح ہی استعمال کی گئی ہے۔ اے ٹی اے دراصل ایک معیاری وجیہت (interface) ہے جو کہ کمپیوٹر میں موجود مختلف اقسام کے ذخیرہ سازی اختراعات (devices) کو آپس میں جوڑنے کيليے استعمال ہوتی ہے۔"@ur .
  "طبیعی علم الکائنات (Physical Cosmology) طبیعیاتی علم ھیئت کی ایک شاخ ہے جسمیں کائنات کی وسیع پیمانی ساختوں (large-scale structure) کا مطالعہ کیا جاتا ہے مثلاً کائناتی اجسام کی تشکیل و ارتقاء۔"@ur .
  "حرک باہم فاصلہ (Comoving distance) یا انطباقی فاصلہ (conformal distance)، دو اجسام کے درمیان فاصلے کی پیمائش کیلیۓ ایک انتہائی کارآمد و سہل طریقہ ہے اس طرح کہ یہ پیمائش وقت سے خودمختار ہوتی ہے۔"@ur .
  "انفجارعظیم (بگ بینگ) نظرے کے مطابق کائنات کی عمر کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ، یہ وقـت نـما (timelike) خط منحنی (خم) کی، موجودہ کرہء ارض کے زمان (epoch) سے پچھلی جانب بگ بینگ تک جانے پر حاصل ہونے والی اجتماعی وقـت صـالـح (proper time) کی سب سے بڑی قیمت (مقدار - value) ہے ایک فرضی گھڑی اور اسپر گذرنے والا وقت جو بگ بینگ کے ظہور سے شروع ہوا اور آج کرہء ارض پر موجود ہے، دراصل آئن سٹائن کے نظریہ کے تحت اس گھڑی کی حرکت پر منحصر ہے اور اوپر درج کی گئی تعریف کے مطابق کائنات کی عمر ، فـقـط ، اس گھڑی پر گذرنے والے وقت کی انتہائی (سب سے بڑی) مقدار ہے۔"@ur .
  "کائناتی ریزموجی پس منظر تابکاری (Cosmic Microwave Background Radiation) علم الکائنات میں دراصل ایک قسم کی برقی مقناطیسی شعاعوں کو کہا جاتا ہے جنکو 1965 میں دریافت کیا گیا۔ انکو انگریزی میں cosmic microwave background radiation کہا جاتا ہے اور عمومی طور پر ان کیلیے مخفف CMB استعمال کیا جاتا ہے (بعض اوقات CMBR, CBR اور MBR کے اختصاری نام بھی استعمال میں آتے ہیں)۔ اسمیں جسداسود یعنی جسم سیاہ یا black-body کا ایک حرارتی طیف (spectrum) ہوتا ہے جو ریزموج (microwave) پر اپنے عروج پر پہنچتا ہے ماہرین علم کائنات کی اکثریت ، کائناتی ریزموجی پس منظر تابکاری کو تشکیل کائنات کے نظریۂانفجارعظیم کی بہترین شہادت کے طور پر دیکھتی ہے۔"@ur .
  "تاریک توانائی (Dark Energy) علم الکائنات میں گمان کی حدوں پر موجود، ایک قیاس کردہ توانائی ہے جو کہ تمام فضاء یا اسپیس میں نفوذ رکھتی ہے اور منفی دباؤ کی حامل ہوتی ہے۔ نظریہء اضافیت کے مطابق، ایسے منفی دباؤ کا اثر کیفی (qualitatively) طور پر ایسا ہی ہوتا ہے کہ جیسے وسیع پیمانے پر کشش ثقل کے خلاف کسی قوت کا۔ اور ایسی کسی قوت کو عمل کی حالت میں قیاس کرنے سے موجودہ کائناتی تصورات اور مشاہدات کی تشریح میں مدد ملتی ہے ، مثلا یہ کہ کائنات مستقل اسراع کے ساتھ پھیل رہی ہے، ساتھ ہی ساتھ تاریک توانائی ایک اور اہم کائناتی مشاہدے کی تشریح میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے جسکو گمشدہ مادہ (missing mass) یا سـرانـجـام ، تاریک مادہ (dark matter) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "علم الکائنات میں انفجار عظیم اس کائنات کی پیدائش کے بارے میں پیش کیا جانے والا ایک سائنسی نظریہ ہے جسکو انگریزی میں بگ بینگ کہا جاتا ہے۔ اسکے مطابق کائنات کی پیدائش ایک انتہائی کثیف اور آتشی حالت میں ہوتی ہے اور پیدائش کا یہ واقعہ آج کے دور سے تقریبا 13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پذیر ہوا۔ آسانی کی خاطر یہاں یہ درج کیا جانا ضروری ہے کہ ، انفجار کے معنی دھماکے کے ہیں اور عظیم انتہائی بڑے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے گويا ‏عام الفاظ میں ہم اسکو ، بڑا دھماکہ یا ذبردست دھماکہ کہ سکتے ہیں۔ انفجار عظیم کا یہ نظریہ ، قانون ہبل کے تحت دور بعید کہکشاؤں کے سرخ تغییر سے وابستہ ہے۔ جب اس سرخ تغییر کو اصول کائنات (cosmological principle) کے ساتھ دیکھا اور پرکھا جاۓ تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ فضاء یا اسپیس ، عمومی اضافیت کے فریڈ مان ماڈل کے تحت وسیع ہورہی ہے یا پھیل رہی ہے۔ از روۓ قرائن اگر گمان و قیاس کے گھوڑوں کو سائنسی حساب کتاب کے ساتھ ماضی کی جانب دوڑایا جاۓ تو ابتک کی معلومات کے مطابق یہ مشاہدے میں آتا ہے کہ یہ کائنات ایک ایسے مقام سے پھیلنا شروع ہوئی ہے کہ جب اسکا تمام کا تمام مادہ اور توانائی ایک انتہائی کثیف اور گرم مقام پر مرکوز تھا۔ مگر اس کثیف اور گرم نقطے سے پہلے کیا تھا؟ اس پر تمام طبعییات دان متفق نہیں ہیں ، اگرچہ یہ ہے کہ عمومی اضافیت ، کشش ثقل کی وحدانیت کی پیشگوئی کرتی ہے (دیکھیۓ شکل)۔ (اس بحث پر انتہائی چیدہ اور اہم تفکرات کو جاننے کیلیۓ تولد کائنات دیکھیۓ) انفجارعظیم کی اصطلاح؛ وقت کے اس نقطہ کے حوالے سے کہ جب کائنات کے قابل مشاہدہ پھیلاؤ کی ابتداء ہوئی ----- (10 × 13.7) سال قـبل (%0.2 ±) ----- سے لیکر مرکزی تالیف (nucleosynthesis) کے زریعے ابدی مادے (primordial matter) کی نوعیت کی تشریح تک کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "ثقب اسود، مادے کی ایک بے پناہ کثیف و مرتکز حالت ہے جس کی وجہ سے اس کی کشش ثقل اس قدر بلند ہوجاتی ہے کہ کوئی بھی شے اسکے افق وقیعہ (Event Horizon) سے فرار حاصل نہیں کرسکتی ، ماسوائے اسکے کہ وہ کمیتی سرنگ گری (Quantum Tunnelling) کا رویہ اختیار کرے (اس رویہ کو Hawking Radiation بھی کہا جاتا ہے۔ ثقب اسود کا لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے ، 1- ثقب ، جسکے معنی چھید یا سوراخ کے ہیں اور 2- اسود ، جسکا مطلب ہے سیاہ یا کالا—گویا عام الفاظ میں ثقب اسود کو ، سیاہ سوراخ کہا جاسکتا ہے۔ ثقب اسود کو انگریزی میں Black Hole کہتے ہیں۔ ثقب اسود میں موجود مادے کا دائرۂ ثقل اسقدر طاقتور ہوجاتا ہے کہ اس دائرے سے نکلنے کے ليے جو رفتار درکار ہوتی ہے وہ روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے اور چونکہ روشنی کی رفتار سے تیز کوئی شے نہیں لہذا اسکا مطب یہ ہوا کہ کوئی بھی شے ، ثقب اسود سے نکل نہیں سکتی فرار حاصل نہیں کرسکتی، یہاں تک کے روشنی بھی اسکے افق وقیعہ کے دائرہ اثر سے فرار حاصل نہیں کرسکتی۔ گو ثقب اسود کی اصطلاح رائج الاستعمال تو ہے لیکن جیسا کہ اوپر کے بیان سے واضح ہے کہ اصل میں یہ کوئی ثقب یا سوراخ نہیں بلکہ خلا میں مادے کی کثافت کا ایک ایسا مقام ہے کہ جس سے کسی شے کو فرار حاصل نہیں۔ ثقب اسود کی موجودگی کی شہادت مختلف ہیئتی مشاہدات سے ملتی ہے، بطور خاص ایکس رے اشعاعی مشاہدات۔"@ur .
  "فلرو پیمائش (FLRW metric) یا (Friedmann Lemaître Robertson Walker metric) دراصل ایک ہم جنس (homogeneous) اور ہم جہتی (isotropic) ، سکڑتی/پھیلتی کائنات کی تشریح پیش کرتا ہے۔ اسکا مکمل نام انگریزی میں Friedmann-Lemaitre-Robertson-Walker ہے۔"@ur .
  "افـق وقـیـعـہ ، جسے انگریزی میں event horizon کہتے ہیں ، اضافیت اور زمان مکانی میں کسی نـاظـر یا مشاہد (observer) کے لیۓ ایک ایسی سـرحـد ہے کہ جسکے ماوراء (آگے) ، بـشـمـول ورشـنـی ، کسی بھی قسم کی برقی مقناطیسی توانائی مشاہد تک نہیں پہنچ سکتی۔"@ur .
  "تاریک مادہ (Dark matter) اصل میں اب تک کے شواہد کے مطابق کائنات میں موجود وہ مادہ ہے کہ جو نظر نہیں آتا، اور اسکے اسی تاریکی میں چھپے ہونے کے پہلو کی وجہ سے اسکو تاریک مادہ کہا جاتا ہے۔ جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو اسکی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہماری اس چیز کی سطح سے منعکس ہوکر (یا اس سے نکل) کر آنے والی روشنی ہماری آنکھ میں داخل ہوتی ہے اور اعصاب میں بصارت کا احساس بیدار کرتی ہے۔ اب اگر کوئی مادے کی قسم ایسی ہے کہ جو نا تو روشنی کو خارج کرتی ہے اور نا ہی اس سے کسی قسم کی روشنی منعکس ہوکر پلٹ سکتی ہے تو پھر ایسے مادے کو نا تو ہماری آنکھ دیکھ سکے کی گی اور نا ہی کوئی اور بصری آلہ براہ راست اس مادے کا مشاہدہ کرسکے گا، یعنی دوسرے الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ وہ مادہ تاریک ہوگا اور ناقابل مشاہدہ۔ سب سے پہلے تو ایک بنیادی بات یہ کہ ، مادہ اور توانائی اس کائنات میں دو مشاہدہ کی جا سکنے والی اشیاء ہیں۔ مادہ ، جن بنیادی ذرات سے مل کر بنتا ہے انکو جوہر یا ایٹم کہا جاتا ہے اور توانائی کام کرنے کی قوت کو کہا جاتا ہے۔ مادے کی موجودگی کی وجہ سے بھی ایک توانائی (کشش کی قوت) پیدا ہوتی ہے جسکو کشش ثقل کہا جاتا ہے اور اسی کشش کی وجہ سے کائنات کے تمام ستارے اور سیارے آپس میں بندھے ہوئے ہیں۔ جب کوئی سیارہ یا ستارہ اپنے مرکز کے گرد مدار میں گھومتا ہے تو اس پر دو قوتیں عمل کرتی ہیں۔ 1- مرکزمائل قوت ؛ یہ کشش ثقل ہے جو اسکو مرکز کی طرف کھینچتے ہوۓ اپنے مدار میں قائم رکھتی ہے اور 2- مرکزگریزقوت ؛ جو اسکی دائری حرکت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اسکو مرکز سے دور لے جانا چاہتی ہے ، بالکل ایسے جیسے کہ کسی رسی میں پتھر باندھ کر گھمایا جاۓ اور چھوڑ دیا جاۓ تو وہ دور چلا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر ان ہی دو ، مرکزمائل اور مرکزگریز ، قوتوں کی وجہ سے ہماری زمین، سیارے، ستارے اور کہکشائیں اپنے اپنے مدار میں مستقل رفتار سے گھوم رہے ہیں۔ اور اگر کسی وجہ سے انکی گھومنے کی رفتار (اور اسکی وجہ سے ظاہر ہے کہ مرکزگریزقوت بھی) اتنی زیادہ ہوجاۓ کہ وہ کشش ثقل یا مرکزگریزقوت سے بڑھ جاۓ تو پھر وہ ستارہ اپنا مدار چھوڑ کر دور چلا جاۓ گا یعنی کائنات کا تمام نظام درہم برہم ہو کر رہ جاۓ گا۔ جو ستارہ مرکز سے جتنا دور (یعنی کناروں کے قریب) ہوتا ہے اس پر کشش ثقل کی قوت اتنی ہی کم ہوتی چلی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسکو اصولی طور پر اپنی گھومنے کی رفتار کو کم کرنا پڑے گا تاکہ کشش ثقل کے اثر سے باہر نہ نکلنے پاۓ اور اپنے مدار میں ہی قائم رہ سکے۔ کچھ سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ کہکشاؤں کے کناروں کے قریب (یعنی مرکز سے دور) ستارے بھی اس رفتار سے تیز گھوم رہے ہیں کہ جس رفتار سے انہیں (اوپر بیان کردہ اصول کے مطابق) گھومنا چاہیۓ۔ یعنی دوسرے الفاظ میں یوں کہـ لیں کہ جتنی کشش ثقل کہکشاں میں موجود نظر آنے والے مادے سے پیدا ہورہی ہوتی ہے ، ستارے اس کی نسبت تیز رفتار ہیں اور اسطرح ہونا تو یہ چاہیۓ کہ وہ اپنے گھومنے کی رفتار (مرکزگریزقوت) کی وجہ سے کشش ثقل کو توڑ کر اپنے رائرے سے نکل جائیں ، مگر ایسا نہیں ہوتا لہذا سائنسدانوں نے اندازہ لگایا اور ثابت کیا کہ یقینی طور پر کہیں ایسا مادہ موجود ہے جو کہ نظر نہیں آرہا مگر کشش ثقل پیدا کررہا ہے تا کہ ستاروں کو اپنے مدار سے نکلنے نہ دے اور کائنات کا نظام درہم برہم نہ ہونے پاۓ۔ مگر چونکہ یہ مادہ نظر نہیں آتا اس لیۓ اسکو تاریک مادے کا نام دے دیا گیا ۔ اس خلاصہ میں مرکزمائل اور مرکزگریزقوتوں کا بیان مفہوم سمجھانے کی خاطر انتہائی سادہ اور آسان الفاظ میں دیا گیا ہے۔ درحقیقت ، کائناتی نظام پر عمل پیرا قوتوں کی خاصی پیچیدہ وضاحتیں (معیارحرکت، برقی مقناطیسی قوتیں اور جمودی قوانین کے ساتھ) پیش کی جاچکی ہیں لیکن بنیادی طور پر بہرحال ان ہی قوتوں کا توازن ہے جو کہ بلاخر قائم ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ثقل (gravity)"@ur .
  "آئنسٹائن میدانی مساواتیں (Einstein Field Equations - EFE) آئنسٹائن کے نظریہ عمومی اضافیت میں دس مساواتوں کا ایک سیٹ ہے جس میں ثـقـل کی بنیادی قوت کو مادہ اور توانائی کے سبب وجود میں آنے والے ایک خـمدار زمان و مکاں کہ طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ EFE کو بعض اوقات آئنسٹائن کی مساوات یا آئنسٹائن کی مساواتیں بھی کہـ دیا جاتا ہے جو کہ مناسب نہیں اس طرح اکثر لوگ E=mc کی مساوات کو آئنسٹائن سے منسوب کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "علم الکائنات جسکو انگریزی میں cosmology کہا جاتا ہے علم کی ایک ایسی شاخ کا نام ہے کہ جسمیں کائنات (universe) کا مجموعی اور کامل مطالعہ کیا جاتا ہے، بشمول کائنات میں انسانی مقام کے۔"@ur .
  "وی شائن ورلڈ ڈاٹ کام] دنیا کی تین بڑی زبانوں انگلش، اردو اور عربی میں سب سے بڑی بچوں کی سائٹ ہے جہاں آپ اپنے بچے کی تربیت کے لیے بہت کچھ دیکھ سکتے ہیں اور بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آپ بھى آپنےاردو بلاگ کا یا آپنی اردو سائٹ کا پتہ دے سكتے ہيں ! ترمیم کریں پر كلک كريں اور فہرست ميں اپنا نام كا لنک بناليں! جینا ہے ڈاٹ کام ہیلتھ اور آئی ٹی کی سب سے بڑی ویب سائٹ اردو میں ایڈسینس یعنی انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمانے کے طریقے اردو شاعری اور بہت کچھ بلاگ اردوکے رنگ يہاں تقريبا سارے ہى اردو بلاگر كى اوّلين تحارير نمودار ہوتى ہيں ـ سيارّہ ـ اردو پلانٹ یہاں ایڈمن کے منتخب اردو بلاگر كى اوّلين تحارير نمودار ہوتى ہيں ـ عبدالستارمنہاجین کی اردو ویب خاور كھوكھر ايكـ مرد كا بلاگ عائشہ خاص مضامين عام لوگوں كيلئے پچھلے چند سالوں ميں كچھ مضامين لكھے اور كچھ خيالات كے تانے بانے بنے۔ اب اردو بلاگ كي سہولت ملنے پر ان كو ترتيب دے رہا ہوں اور اميد ہے كہ يہ ہلكے پھلكے انداز ميں لكھے گئے مضامين آپ كو پسند آئيں گے۔ آپ كي آراء باعث عزت اور نئے مضا مين كي بہتري كا سبب بنے گي۔شكريہ اردو بلاگنگ کیا معلوم کہ ہم اردو کی دنیا میں انقلاب بپا کر دیں Procrastinationزکریا کا بلاگ: ان کے مطابق ان کا بلاگ لکھنا محض کام لٹکانے کا بہانہ ہے Danial - A Pakistani guy : دانیال، پاکستان کا سیماب صفت گائے (guy) بارے کچھ روزوشب من: آصف اقبال جو جرمنی میں کر رہے ہیں اور اپنے روزوشب کا حال بیان کرتے ہیں۔ نبیل کا بلاگ رہتا ہے شب و روز تماشہ میرے آگے ۔ بازیچہ اطفال ہے دنیا میرے آگے ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ کیفے حقیقت ایک بہکے ہوئے دماغ کی چھوٹی سی کھڑکی عمیر سلام کا بلاگ: عمیر سلام کا دعوی ہے کہ ان کا بلاگ انٹرنیٹ پر اردو کا پہلا بلاگ ہے بےطقی باتیں بے طقے کام: شعیب صفدر کا بلاگ جہانزیب اشرف کا بلاگ کارگہ یک دختر از پاکستان اسماء مرزا کا بلاگ کنول کے پھول اردو گرافک : ویب صفحات اور بلاگز پر استعمال کیلئے حارث بن خرم کا پرسنل بلاگ حارث بن خرم کا اردو سکھانے کا بلاگ۔ غیر ملکی پاکستانیوں کے لیۓ ایک کاوش حوا کی بیٹی میری یادیں الف مقصورہ ہم اور ہماری دنیا نقطہ منیر احمد طاہر کا اپنا ڈیرہ اردو بلاگ پاکستانی پاکستان کے ایک چھوٹے سے شہر ڈیرہ غازی خان سے ایک عام پاکستانی کی عام سی باتیں K-log # گوشہِ تنہائی اردو کے نام الٹا سیدھا اعجاز آسی۔ انفارمیشن ڈیزائنر میں کیا ہوں: افتخار اجمل بھوپال کا اردو بلاگ خضر راہ اک فسانہ زندگی ثاقب کی ایک تلوار جو چلاۓ نہ چلے نہیں عادل!: نہیں عادل! ایف سی کالج لاہور کے ایک طالبعلم کا اردو بلاگ! راشد كامران ایڈز ایک خوفناک عفریت حکیم خالد کا بلاگ اردو ویر لاتا یے دنیا بھر سےخبریں آپکے لیے،آپکی اپنی زبان میں۔ سرائیکی بلاگ سرائیکی زبان و ادب کا پہلا بلاگ۔ کہکشاں فورم \"کہکشاوں تک اردو کے فروغ کیلیے کوشاں\" اردو ورلڈ \"علیگڑھ مسلم یونیورسیٹی سے سید ارمان رسول فریدی کی خالص اردو ویب سائٹ\" شفق \"سید ارمان رسول فریدی کا بلاگ\" محب علوی کا بلاگیہ محب علوی کا ذاتی بلاگ ہے جسے ۲۰۰۷ میں شروع کیا گیا۔ صلہ عمرصلہ جو ہم نے عمر سے پایا ہے۔ انٹرنیٹ پر اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کوشاں اردونامہ انٹرنیٹ پر اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کوشاں کہکشاں بلاگز کہکشاں فورم کے صارفین کے بلاگز"@ur .
  "ہلامہ برقی رحلان راصل سالماتی حیاتیات میں استعمال ہونے والی طرزوں (techniques) کا ایک گروہ ہے جس کے زریعے سائنسداں سالمات کے طبیعیاتی خواص (جسامت، شکل یا ہم برقی نکات یعنی isoelectric points) کی مدد سے انکو الگ الگ کرتے ہیں تاکہ انکی شاخت کی جاسکے۔ گو عموما برقی رحلان کو تجزیہ گری کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے لیکن اسکو دوسرے مختلف تجربات میں استعمال کرنے کیلیۓ سالمات کو جزوی طور پر چھانٹنے (purify) کی غرض سے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "مـقـداری پی سی آر دراصل پی سی آر کی ایک ترمیم شدہ شکل ہے۔ پی سی آر کا یہ طریقہ، تیزرفتاری کے ساتھ پی سی آر کی پیداوار (یعنی DNA یا جین) کی مقدار کی پیمائش کرنے کیلیۓ استعمال ہوتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Quantitative PCR کہا جاتا ہے۔ یہ موجودوقتی طریقہ کار پر کیا جانے والا پی سی آر ہے جسکے زریعے بلاواسطہ، ڈی این اے، cDNA یا آراین اے کی مقدار کی تجربہ کی ابتداء پر پیمائش کرلی جاتی ہے۔"@ur .
  "استخراج ہلامہ سالماتی حیاتیات کی ایک اہم طرز (ٹیکنیک) ہے۔ استخراج کے معنی نکالنے کے ہیں اور ہلامہ کے معنی جیل کے ، گویا عام الفاظ میں اسکا مفہوم ہے جیل سے نکالنا۔ اسکو انگریزی میں Gel extraction یا جیل آئسولیشن بھی کہتے ہیں۔ اسکو ھلامہ برقی رحلان کے بعد اگاروز ھلامہ یعنی agarose gel سے ڈی این اے کو نکالنے کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں UV شعاعوں کو جیل سے گذارا جاتا ہے جسکی وجہ سے اسمیں موجود ڈی این اے کا بند (band) باآسانی نظر آجاتا ہے۔ ہوتا اصل میں کچھ یوں ہے کہ، اگاروز جیل بناتے وقت اسمیں ایتھیڈ ئم برومائڈ شامل کر دیا جاتا ہے جسکی خاصیت یہ ہے کہ یہ الٹرا وائلیٹ شعاعوں (UV) میں منور ہوجاتا ہے۔ یہ ایتھیڈ ئم برومائڈ برقی رحلان کے دوران ڈی این اے کے ساتھ پیوست ہوجاتا ہے اور اسطرح ڈی این اے کے بند (band) کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اب اس ڈی این اے کے بند کو ھلامہ (gel) میں سے چاقو کی مدد سے کاٹ کر نکال لیا جاتا ہے اور ایک تجزیاتی نلی میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ اب اس نلی یا ٹیوب میں جیل کو حل کرنے والا محلول شامل کیا جاتا ہے اور اسکو 36 درجہ تک گرم کر کے جیل کو گھلا دیا جاتا ہے پھر اس کو سنٹری فیوج کی مدد سے چھانا جاتا ہے جسکی وجہ سے محلول فلٹر سے گذر کر الگ ہوجاتا ہے اور ڈی این اے فلٹر پر رہ جاتا ہے آخری مرحہ میں ٹیوب کے فلٹر پر استخراجی محلول ڈال کر ایک بار پھر سنٹری فیوج کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے ڈی این اے اس محلول کے ساتھ شامل ہوکر نکل آتا ہے۔"@ur .
  "اگاروز ایک کثیرنشاستی مکثورہ ہے جو کہ ایک آبی پودے سے حاصل ہوتا ہے۔ اپنے سالمہ میں کثیر تعداد میں ہائڈروآکسائل گروہ ہونے کی وجہ سے یہ پانی میں باآسانی حل ہوجانے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسکا محلول کم درجہءحرارت والا اور ھلامی ہوتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ابرار الحق ایک پاکستانی بھنگڑا گلوکار ہے۔ اس کی پہلے البم \"بلو دے گھر\" پر اس کا نام صرف \"ابرار\" درج ہے۔ \"بلو دے گھر\" اس کا سب سے مشہور گیت ہے۔ گلوکار بننے سے پہلے ابرار لاہور کے ایچی سن کالج میں استاد کی حیثیت سے متعین تھا۔ وہ نسبی طور پر کاہلوں جٹ/جاٹ ہے۔ ابرار زیادہ تر پنجابی میں گاتا ہے جو کہ بھنگڑا گائیکی کی بنیادی، پاکستان کے سب سے زیادہ آباد صوبہ پنجاب کی اور ابرار کی مادری زبان ہے۔ ابرار نے اردو میں بھی طبع آزمائی کی ہے جبکہ اس کا ایک مشہور گیت \"سانوں تیرے نال\" انگریزی اور پنجابی میں ہے۔ ابرار کا پہلا گیت \"بلو دے گھر\" اسی نام کی البم کے ساتھ فوری طور پر مقبول ہو گیا۔ اس کی ویب سائیٹ کے مطابق اب تک اس البم کی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔"@ur .
  "Dear Wikipedia. If you use Urdu text box for Urdu Writing then write urdu in any windwos & any font with us keyboard. You use urdu editor text box or urdu. ocx This control best for Web, HTML Thanks"@ur .
  "محمد (570 تا 632ء) آخری پیغیبر کا اسم ہے۔ یہ نام مسلمانوں میں بہ کثرت رکھا جاتا ہے اور آج یہ دنیا کا ایک انتہائی کثیرالاستعمال اسم بن چکا ہے۔ یہ صفحہ تاریخ کی ان شخصیات کے بارے میں ہے جنکے نام میں لفظ محمد آتا ہے۔ اس صفحہ کا بنیادی مقصد ، مطلوبہ صفحہ کی تلاش میں ابہام کو ختم کرنا ہے۔"@ur .
  "کسی عدد کو اپنے آپ سے ضرب دے کر اس کا مربع نکالا جا سکتا ہے۔ مثلاً ۔ اسی طرح کسی عدد کا جزر المربع بھی نکالا جا سکتا ہے، مثلاً ۔ اسی طرح ، چونکہ ، مگر ۔ یعنی ایک منفی عدد کا جزر المربع کیا ہو؟ اس کا حل نکالنے کیلئے ریاضی دانوں نے \"تخیلی عدد\" بتائے ہیں۔ اس کیلئے کے جزر المربع کو ایک خاص علامت دی گئی ہے، یعنی ۔ اسی طرح ۔ ایسے عدد جن کے ساتھ لکھا جاتا ہے، \"تخیلی عدد\" کہلاتے ہیں، مثلاً ۔ اسی طرح عام اعداد کو \"حقیقی عدد\" کہا جاتا ہے، مثلاً 7۔ ایسا عدد جو \"حقیقی عدد\" اور \"تخیلی عدد\" کے مجموعہ سے بنے، کو \"مختلط عدد\" کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اور مختلط عدد ہیں۔ مختلط اعداد پر جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم کے حسابی عمل کیے جا سکتے ہیں. "@ur .
  "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، مصفوفہ (Matrix) اور بحر (Metrics)  اصطلاح term مصفوفہ ،میٹرکس جسامت قطار ستون matrix size row column ریاضی میں میٹرکس اعداد کے مجموعہ کو کہتے ہیں، جو قطاروں اور ستونوں میں سجائے جاتے ہیں۔ اعداد کی قطاریں بائیں سے دائیں جاتی ہیں، جبکہ ستون اوپر سے نیچے۔ مثال کہ طور پر نیچے لکھی میٹرکس کی چار قطاریں اور تین ستون ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ اس میٹرکس کی جسامت ہے،اور میٹرکس کے 12 اجزا ہیں۔ ایک میٹرکس A کو اس طرح لکھا جاتا ہے، یعنی m قطاریں اور n ستون،"@ur .
  ""@ur .
  "یہ مضمون طبی ٹیسٹ ایلیزا کے بارے میں ہے ، اسی نام کے دوسرے استعمالات کیلیۓ ایلیزا(ضدابہام) دیکھیۓ۔ یہ ایک طبی ٹیسٹ کا نام ہے جسکا مکمل Enzyme Linked Immunosorbent Assay ہوتا ہے۔"@ur .
  "شجری خلیہ ایک ایسا خلیہ ہوتا ہے جو کہ مدافعت (immunity) میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی شکل میں یہ اکثر شاخداری نظر آتا ہے اور اسی وجہ سے اسکو شجری خلیہ کہا جاتا ہے۔ اس سے نکلنے والی ان شاخوں کو ڈینڈرائٹ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات ایسی نسیجوں (tissues) میں پاۓ جاتے ہیں جو کہ بیرونی دنیا سے رابطے میں ہوتی ہیں مثلا جلد: جہاں انکو لینگرہانس (langerhans) خلیات کہا جاتا ہے۔ ناک ، پھیپڑوں ، معدے اور آنتوں کے استر (lining) پر اسکے علاوہ نابالغ حالت میں یہ خلیات خون میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ جب ایک بار فعال (active) ہوجائیں تو یہ لمفی نسیجات کی جانب ہجرت کرجاتے ہیں اور وہاں پہنچ کر T اور B خلیات کے ساتھ مربوط عمل کے زریعے مدافعتی نظام کو کامیابی سے چلانے کیلیۓ اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے۔ جہلم دریائے جہلم اور جی ٹی روڈ کے سنگم پر واقع ہے۔ دریا کے دوسرى طرف سرائے عالمگير نام کا قصبہ واقع ہے جہاں ملٹری کالج جہلم واقع ہے۔ جی ٹی روڈ ان دونوں آبادیوں سے گذرتا ہے۔ جہلم کی اہم مقامات میں تاریخی قلعہ رہتاس اور منگلہ باندھ ہیں۔ یہاں ایک گولف کھیلنے کا میدان بھی ہے جہاں قومی گولف ٹورنامنٹ منعقد ہوتے ہیں۔ جہلم کے لوگ فوج کی ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں۔ ضمیر جعفری کرنل محمد خان کی کتاب بجنگ آمد کے دیباچے میں لکھتے ہیں کہ اگر گھروں کے اوپر شعار لکھنے کا رواج ہوتا تو جہلم کے ہر گھر کے دروازے پر نضیری کا یہ مصرع ضرور کندہ ہوتا: کسے کے کشتہ نہ شد از قبیلہ مانیست (جس نے کسی کو قتل نہیں کیا اسکا میرے قبیلے سے کوئی تعلق نہیں)"@ur .
  "ایک متغیر کے دالہ کو ہم لکھتے ہیں۔ اگر ایسے دائم اعداد ہوں، جن کی مدد سے دالہ کو دوسرے دالہ کے لکیری (راست) تولیف کے طور پر لکھا جا سکے تو دالہ کو باقی دالہ پر لکیری منحصر (آزاد نہیں) کہا جاتا ہے۔ اگر دالہ کو اس صورت میں نہ لکھا جا سکے، تو دالہ کو باقی دالہ سے \"لکیری آزاد\" کہا جائے گا۔ اگر دالہ میں سے کسی بھی دالہ کو باقی ماندہ دالہ کے راست تولیف (جوڑ) کے طور پر نہ لکھا جا سکتا ہو، تو ان دالہ کو باہمی لکیری آزاد کہا جائے گا۔"@ur .
  "بنیادی طور سے مصنع لطیف (Soft ware) کی اقسام کی درجہ بندی اس کے کام سے کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے اس کی دو اہم اقسام ہیں۔ پہلی قسم کو سسٹم سافٹ ویئر یعنی نظامی مصنع لطیف کہتے ہیں۔ دوسرے کو application کیشن سافٹ وئیر یعنی استعمالی مصنع لطیف کہتے ہیں۔ انتظامی مصنع لطیف کا کام شمارندے کے بنیادی افعال کو سر انجام دینا ہے۔ مثال کے طور پر جب ہم شمارندے کو چلانا شروع کرنے ہیں تو اس شمارندے کی بے جان حالت سے اس کی کام کے لئے تیاری تک کے سارے مراحل یہی قسم سر انجام دیتی ہے۔اس کے علاوہ مختلف پرزوں (آلات) سے رابطہ کرنا، ان سے کام لینا بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ اس کی مزید دو اہم اقسام ہیں۔ پہلی قسم operating system یعنی نظامی عامل اور دوسری قسم ڈیوائس ڈرائیور یعنی آلی محرک ہے۔ نظامی عامل کا کام شمارندہ کے پرزوں کو ایک مصنوعی مشین بنا کر دکھانا ہے جسے ہر شخص باآسانی سے استعمال کر سکے۔ آلی محرک عام طور سے بیرونی پرزوں کو شمارندے سے جوڑ کر قابل استعمال بناتا ہے۔جب کہ استعمالی مصنع لطیف کا کام وہ سارے کام سر انجام دینا ہے جو پہلی قسم کے کاموں کے علاوہ ہیں۔ مثال کے طور پر ویب کا استعمال، گانے سننا، کھیل کھیلنا، برقی میل، دفاتر کے کام، حسابی کام کرنا وغیرہ۔ اس کی کام کی نوعیت کے مطابق بے شمار اقسام ہیں۔ جیسے ویب کی قسم، گانوں کی قسم(ملٹی میڈیا)، رابطے کی قسم، حسابی کام کی قسم وغیرہ۔ غرض ہر کام کی اپنی قسم ہے۔ اس کے علاوہ مصنع لطیف کی ایک اور قسم پروگرامنگ لینگوئج یعنی زبان برائے تیارئ مصنع لطیف کہلاتی ہے۔ اس کا کام مندرجہ بالا دونوں اقسام کو تیار کرنا ہے۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم (570ء یا 571ء تا 632ء) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوئے اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) مصدقہ طور پر تسلیم شدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔ انسائکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبدمناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہرضی اللہ عنہا بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ \"محمد\" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت اللعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القابات سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ سلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام انسان کو پہنچایا وہ یہ ہے اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (1) خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ (2) -- القرآن ترجمہ: پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کر جس نے پیدا کیا (1) پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے) جمے ہوئے خون سے (2) سورۃ 96 (الْعَلَق) آیات 1 تا 2 یہ ابتدائی آیات بعد میں قرآن کا حصہ بنیں۔ اس واقعہ کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتداء کی اور لوگوں کو خالق کی وحدانیت کی دعوت دینا شروع کی۔ انہوں نے لوگوں کو روزقیامت کی فکر کرنے کی تعلیم دی کہ جب تمام مخلوق اپنے اعمال کا حساب دینے کے لیۓ خالق کے سامنے ہوگی۔ اپنی مختصر مدتِ تبلیغ کے دوران ہی انہوں نے پورے جزیرہ نما عرب میں اسلام کو ایک مضبوط دین بنا دیا، اسلامی ریاست قائم کی اور عرب میں اتحاد پیدا کر دیا جس کے بارے میں اس سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اور قرآن کے مطابق کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک وہ ان کو اپنی جان و مال اور پسندیدہ چیزوں پر فوقیت نہ دے۔ قیامت تک کے لوگ ان کی امت میں شامل ہیں۔"@ur .
  "خردحیاتیات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں خردنامیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے. یہ ایک وسیع اِصطلاح ہے جس میں علم الوائرس، Mycology، طفیلیات، جرثومیات اور دوسری شاخیں شامل ہیں."@ur .
  "وائرسوں کے بارے میں تفصیلی مضمون کیلیۓ دیکھیۓ وائرس علم الوائرس کا واسطہ خرد حیاتیات کے شعبہ سے ہے جس میں حیاتی وائرسوں کے بارے میں درج ذیل تحقیق و مطالعہ شامل ہے: وائرسوں کی ساخت وائرسوں کی جماعت بندی وائرسوں کی خلیات پر عفونیت اور امراض پیدا کرنا انکی بازیافت یعنی isolation اور اِستِـنبات یعنی culture انکا تحقیق و علاج میں ممکنہ استعمال"@ur .
  "ENGINEER"@ur .
  "I am looking for any information available in Urdu regarding Celiac disease. I have some patients of pakistani origin, who would benifit from that. If there is anyone out there who can translate some info on the topic, please contact me at asal66@hotmail. com"@ur .
  "واحد مرثالثہ کثیرشکلیت کو انگریزی میں single nucleotide polymorphism کہا جاتا ہے اور اسکے لیۓ SNP کا اختصار اختیار کر کہ سنپ (snip) پڑھا جاتا ہے۔ یہ دراصل دنا یا DNA کی متوالیت یا سیکوینس میں واقع ہونے والے ایسے تغیرات ہوتے ہیں کہ جن میں چار مرثالثات (nucleotides) میں سے کوئی ایک بدل جاۓ۔ اسی بات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ؛ سنپ دراصل جانداروں کی کسی بھی نوع کے موراثہ (genome) میں کسی ایک مرثالثہ کے دوسرے مرثالثہ سے بدل جانے سے پیدا ہونے والی DNA متوالیت (sequencing) میں تبدیلی کے باعث نمودار ہونے والا مظہر ہے۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں celiac disease کہا جاتا ہے اور اسکا درست تلفظ - سیلی اےک ہے۔ سیلیئک دراصل ایک وراثی - genetic   پس منظر رکھنے والی بیماری ہے جو کہ نظام ہاضمہ کو متاثر کرتی ہے اور چھوٹی آنت کے حصوں پر اثرانداز ہوکر خوراک میں شامل غذائی اجزاء (nutrients) کے انجذاب کے عمل میں خلل ڈالتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "عزیز میاں پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں سے ہیں۔ ان کی پیدائش بھارت کے شہر دہلی میں ہوئی۔ عزیز میاں کا شمار قدرے روایتی قوالوں میں ہوتا تھا۔ ان کی آواز بارعب اور طاقتور تھی۔ لیکن ان کی کامیابی کا راز صرف ان کی آواز نہیں تھی۔ عزیز میاں نہ صرف ایک عظیم قوال تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے، جو اکثر اپنے لیے شاعری خود کرتے تھے۔ عزیز میاں نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے اردو اور عربی میں ایم اے کیا ہوا تھا۔ ان کا اصل نام عبدا لعزیز تھا۔ \"میاں\" ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے، جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ انہوں نے اپنے فنی دور کا آغاز \"عزیز میاں میرٹھی\" کی حیثیت سے کیا۔ میرٹھی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد عزیز میاں نے بھارت کے شہر میرٹھ سے اپنے وطن کی طرف ہجرت کی تھی۔ انہیں اپنے ابتدائی دور میں \"فوجی قوال\" کا لقب ملا کیونکہ ان کی شروع کی سٹیج کی بیشتر قوالیاں فوجی بیرکوں میں فوجی جوانوں کیلیے تھیں۔ مختلف قسم کے معمولی الزامات پر انہیں کئی دفعہ گرفتار کیا گیا لیکن بعدازاں بری کر دیا گیا۔ عزیز میاں کی قوالیوں میں زیادہ توجہ کورس گائیکی پر دی جاتی تھی جس کا مقصد قوالی کے بنیادی نکتہ پر زور دینا تھا۔ عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔ ان کی بیشتر قوالیاں دینی رنگ لیے ہوئے تھیں گو کہ انہوں نے رومانی رنگ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیاں \"میں شرابی میں شرابی\" (یا \"تیری صورت\") اور \"اللہ ہی جانے کون بشر ہے\" شامل ہیں۔"@ur .
  "(علم الرمل) الغرض علم الرمل بمطابق حدیث مبارکہ مذہب اسلام میں جائز ہے علم الرمل میں مستعمل دیگر علوم مثلاً ،علم الاعداد وعلم النجوم کا انتہائی عمل دخل ہے توکیایہ علوم اسلام میں جائزہیں؟ ان علوم سے متعلقہ کچھ قرآنی آیات واحادیث یہ ہیں۔ ۲ ٭علم الاعداد٭ وَاَحصٰی کُلَّ شَئٍی عَدَدًا (ة) ۳ ٭علم النجوم٭بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ، وَسَخَّرَلَکُمُ اللَّیلَ وَالنَّہَارَ وَالشَّمسَ وَالقَمَرَ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرٰتُ باَمرِہ اِنَّ فِی ذٰلِکَ لَاٰ یٰتٍ لِّقَومٍ یَّعقِلُونَ (ة)۔ (عقیدہ)مسلم، کواکب کی تاثیر کو من جانب اللہ مانتے ہیں یعنی ان کواکب کی تاثیر بغیر رضائے الٰہی وامرالٰہی موثرنہیں،شمس امرِرب تعالٰیٰ سے گرمی پہنچاتاہے اورقمرخوشگوار احساس دیتا ہے ،اسی طرح اللہ تعالٰی نے جملہ کواکب میں کوئی نہ کوئی تاثیر رکھی ہے اور وہ تاثیرجملہ اجسام پہ اثراندازرہتی ہیں۔ سائنس:جدیددورکے مطابق اس کی سائنٹیفک مختصر توجیہہ یہ ہے کہ ان کواکب سے جو شعاع ،(Infrareds)ہم تک پہنچتی ہیں ان کا اثر ہمارے ذہن کے خلیات اور حواسِ خمسہ پہ پڑتا ہے اب جس کوکب کی انفراریڈزہم پہ جس قدر پڑ رہی ہوگی وہ اسی مناسبت سے ہمارے ذہنی خلیات کومتحرک کردے گی اور ہماری کیفیت تبدیل ہوجائے گی ۔ ہمیں یہ معلوم ہوناچاہئے کہ کس کوکب کی کیاتاثیرہے اور وہ ہمیں کس طرح متاثر کررہی ہے ۔ مثلاً:شمس کے طلوع تا غروب اور غروب تاطلوع تک کی مکمل کیفیات جو ہمارے اجسام پہ وارد ہوتی ہیں اُن پہ غورکیجئے ،مختلف اوقات میں ہماری ذہنی کیفیت مختلف ہوتی ہے۔ شمس کی کشش کی وجہ سے سورج مکھی کاپھول اپنارخ سورج ہی کی طرف رکھتاہے اورقمر اپنی دھیمی دھیمی روشنی سے ہمارے احساسات کو متغیر کرتا ہے کبھی آپ انتہا ئی خوشگواری تو کبھی ناخوشگواری محسوس کرتے ہیں تویہ کشش قمر کی وجہ سے ہوتا ہے اور قمرکی کشش کی وجہ سے سمندر کی لہروں میں مدوجزر ہوتی رہتی ہیں۔ اسی کشش ہی کی بنا پہ جملہ کواکب اپنے محور کے گرد متحرک ہیں یہی کشش ہمیں بھی متاثر کررہی ہے زمین بھی کشش ثقل رکھتی ہے۔الغرض جملہ کواکبِ ثابتہ ،متحرکہ ومتحیرہ کی حرکات وکشش سے عالم حس پہ افلاک و عناصر اثرانداز ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔ فقط نورالمصطفی"@ur .
  "حسین نام اور ابو عبد اللہ کنیت ہے، پیغمبر خدا حضرت محمد مصطفےٰ کے چھوٹے نواسے علی و فاطمہ زہرا کے چھوٹے صاحبزادے تھے۔ ان کے بارے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ 'حسین منی و انا من الحسین' یعنی 'حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں'"@ur .
  "متوالیہ (sequence) کے دوسرے مطالب کے لیے دیکھو متوالیہ طب اور بطور خاص میں متوالیہ (sequence) سے مراد ، ڈی این اے یا/اور آراین اے کے سالمے (مالیکول) میں پائے جانے والے قاعدوں (bases) کی ترتیب ہوتی ہے ۔ گویا سادہ الفاظ میں متوالیہ ، ڈی این اے کے سالمے میں A G C T کے تسلسل کو کہا جاتا ہے جبکہ آراین اے میں A G C U کے تسلسل کو متوالیہ کہتے ہیں کیونکہ آراین اے میں T کی جگہ U پایاجاتا ہے U سے مراد یوراسل ہے جو کہ آر این اے کے سالمے میں پایا جاتا ہے C G A اور T کی وضاحت کی لیۓ آپ ڈی این اے کا مضمون دیکھ سکتے ہیں"@ur .
  "انسانی موراثہ خطط جسکو انگریزی میں Human Genome Project کہا جاتا ہے دراصل انسان کے مکمل موارثہ (Genome) کی شناخت کرنے کا منصوبہ کو کہا جاتا ہے جو کہ تکمیل پا چکا ہے اور اب انسان کے خلیہ میں موجود تمام وراثوں (Genes) کو انکے قاعدوں (bases) کی متوالیت کے ساتھ سمجھنا ممکن ہوگیا ہے۔"@ur .
  "معلوماتیۂ حیاتیات جسکو اخباریۂ حیاتیات بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ ایک نسبتاً نیا مگر انتہائی تیز رفتاری سے وسیع ہونے والا شبعہءعلم ہے کہ جسمیں حیاتیاتی معلومات و مواد (data) کو شمارندی طرزیات (computer technology) کی مدد سے ذخیرہ و تجزیہ کیا جاتا ہے۔ مزید سادہ الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ حیاتیاتی معلومات یا خبروں اور اطلاعات کا کمپیوٹر کی مدد سے مطالعہ کرنے کا علم معلوماتیہءحیاتیات کہلاتا ہے۔"@ur .
  "قبیلہ سازی جسکو انگریزی میں (phylogenetics) کہتے ہیں، ارتقاعی (evolutionary) بنیادوں پر جانداروں کی جماعت بندی کرنے کے علم کو کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں یہ لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے phylo - جس سے مراد کسی نوع حیات کے ایک قبیلے کی ہے genetics - یہ لفظ ، پیدائیش ، بننا یا نسل کا مفہوم ادا کرتا ہے"@ur .
  "لفظ تنسیل یا cloning سے مراد بنیادی طور پر تو ایک ایسے عمل کی ہوتی ہے کہ جس میں کسی بھی جاندار کی تولید یا باالفاظ دیگر نو پیداوار (reproduction) کرنے کے لیۓ غیرجنسی (asexual) تولید کا سہارا لیا جاتا ہے۔ غیرجنسی تولید یا نوپیداوار ایسی تولید کو کہا جاتا ہے کہ جس میں جنسی نوپیداوار (sexual reproduction) کی مانند، دو والدین (یا نر اور مادہ) کے تولیدی خلیات کا ملاپ واقع نہیں ہوتا بلکہ والدین میں سے صرف کسی ایک کے خلیات (یا وراثی مادے سے) نیا جاندار پیدا ہو جاتا ہے۔ انسانی تنسیل حیوانی تنسیل نباتاتی تنسیل خلیاتی تنسیل"@ur .
  "تعبیر وراثہ یا gene expression سے مراد خلیات میں جاری ہونے والا ایک ایسا عمل ہے کہ جس کے زریعے خلیے میں موجود وراثے یا جینز اپنی تعبیر دکھاتے ہیں یا دوسرے الفاظ میں یوں کہ لیں کے اپنے فعل یا کام کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک خلیے میں موجود کل وراثوں یا جینز (جو کہ ڈی این اے پر مشتمل ہوتے ہیں) کو اس جاندار کا موراثہ (genome) کہا جاتا ہے۔ اور اسطرح ایک موراثے میں ہزاروں تک جینز ہوسکتی ہیں ، مثلا انسانی موراثہ میں 30 ہزار سے زائد وارثے پاۓ جاتے ہیں۔ ان 30 ہزار سے زائد genes یا وراثوں میں سے صرف وہ جینز متحرک ہوکر کام کررہی ہوتی ہیں جنکی اس وقت اس خلیے کو ضرورت ہوتی ہے اور باقی ماندہ تمام وراثے یا جینز حالت سکون میں ہوتے ہیں یا یوں کہ لیں کہ خاموش ہوتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد اب تعبیر کی ایک اور انداز میں تعریف ایسے بھی کی جاسکتی ہے کہ موراثہ (genome) یا سادہ الفاظ میں کل ڈی این اے میں موجود حیاتیاتی معلومات کو حیات کے لیۓ لازمی افعال کی انجام دہی کی خاطر خلیات ان کو ایک منظم طریقے سے حاصل کرکے ان پر عمل درآمد کرتے ہیں، اور ڈی این اے سے معلومات نکالنے کا یہ منظم طریقہ تعبیر وراثہ پر انحصار کرتا ہے ، یعنی جسکی ضرورت ہو صرف اسی سے کام لیا جاتا ہے۔ گویا تعبیر وراثہ کسی مخصوص جین کا اظہار اور اسکا زندگی پر اثرانداز ہونے کا عمل ہوتا ہے۔ ڈی این اے میں موجود وراثے یا genes دراصل اپنے اندر رموز (Codes) رکھتے ہیں۔ ایک رمز چار قاعدوں (A G C U) میں سے کسی تین قاعدوں پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ کسی مخصوص امینو ایسڈ کی شناخت کرتا ہے اور ان امینو ایسڈ کے زریعے لحمیات کی تالیف (synthesis) کرتا ہے مثال کے طور پر CAG گلوٹامین اور ACA تھریونین کی شناخت کرتا ہے اسطرح کل 64 اقسام کے رموز (کوڈز) ڈی این اے میں پاۓ جاتے ہیں (لحمیات یعنی پروٹین دراصل امینو ایسڈ سے بننے والے مکثورہ سالمات یا polymer molecules ہوتے ہیں) آسان طور پر اس بات کو یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ جین میں پاۓ جانے والے رموز یا کوڈز دراصل HTML کے کوڈ کی مانند ہیں جو کہ جب شمارندہ یا کمپیوٹر کی اسکرین پر ظاہر ہوتے ہیں تو ایک تحریر بنادیتے ہیں یعنی HTML کوڈز جب عمل پیرا ہوتے ہیں تو انکی کی تعبیر یا اظہار (expression) ، کمپیوٹر کے اسکرین پر تحریر کی شکل میں ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح کسی وراثہ یا جین میں موجود A G C U کے کوڈز جب عمل پیرا ہوتے ہیں تو انکی تعبیر یا اظہار (expression) ، لحمیات کی شکل میں ہوتا ہے۔ کسی وراثہ یا جین کی وہ حالت کہ جب وہ پوشیدہ رموز کی صورت میں ہوتی ہے طرز وراثی (genotype) کہلاتی ہے اور جب اسکی تعبیر یا اظہار لحمیات کی صورت میں ہوتا ہے اور اسکے زریعے جاندار کی زندگی کی شکل صورت بنتی ہے تو اسکو طرز ظاہری (phenotype) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "چندر گپت موریا321 سے 204 قبل مسیح تک کے زمانے میں مگدھ ، شمالی ہند کی ایک نہایت عظیم الشان سلطنت ەوا كرتى تهى۔ کہتے ہیں کہ گنگا کی وادی سے لے کر پنجاب یعنی آریا ورت تک تمام دیس اس کا تابع تھا اور قدیم آریا کی وہ سب ریاستیں جو بدیہہ، پانچال، کوشل اور کاشی کے ناموں سے مشہور تھیں مگدھ کی قلمرو میں شامل تھیں۔ چندر گپت کا خاندان موریا خاندان کہلاتا ہے کیونکہ اس کی ماں کا نام مرا تھا۔ تیس سال کے قریب اس نے پاٹلی پتر میں راج کیا۔ باختر یعنی ترکستان کے بادشاہ سلوکس نے اس کے ساتھ صلح کر کے اس کو اپنی بیٹی بیاہ دی تھی۔ ایک یونانی سفیر مسمی بہ مگاستھینز آٹھ سال تک اس کے دربار میں رہا۔ اس نے مگدھ دیس اور ہندوئوں کے رسم و رواج کا حال جو خود دیکھا یا سنا تھا بہت مفصل لکھا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ، پاٹلی پتر ایک بہت بڑا شہر تھا۔ 9 میل لمبا اور دو میل چوڑا۔ مگدھ کے راجہ کی فوج میں 6 لاکھ پیادے تھے اور چالیس ہزار سوار۔ راجہ بڑی خوبی اور دانائی سے حکومت کرتا تھا۔ چندر گپت کا پوتا اشوكـ(272 سے 232 ق م) تک جو اس خاندان کا تیسرا راجہ ہوا ہے 272 ؁ ق ۔ م میں گدی پر بیٹھا۔ اس نے چندر گپت سے بھی زیادہ شہرت پائی۔ اس کو اکثر اشوک اعظم کہا جاتاہے کیونکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا۔ جوانی میں اشوک لڑائی کا بڑا مرد تھا۔ کہا کرتا تھا کہ کلنگ)اڑیسہ(کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کر لوں گا۔ چنانچہ تین سال لڑا اور کلنگ کو فتح کر لیا۔ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا خون ہوتا ہوا دیکھ کر اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ یک بیک طبیعت بالکل بدل گئی کہنے لگا کہ اب میں بدھ کی تعلیم پر چلوں گا اور کبھی کسی سے لڑائی نہ کروں گا۔ بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پر یاد رشی یا حبیب خدا رکھا۔ اس کا ایک بیٹا بھکشو اور بیٹی بھکشنی ہوگئی۔ اس نے دونوں کو سیلون)سنگلدیب(بھیجا کہ وہاں بدھ مت کی تبلیغ کریں۔ اب دوسری مجلس کو منعقد ہوئے سوا سو سال سے زیادہ ہوگئے تھے اور بدھ مت میں کئی قسم کی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگی تھیں۔ ان کی تحقیق کے لیے 242 ؁ ق ۔ م میں اشوک نے اس مذہب کے ایک ہزار بزرگوں اور عالموں کی تیسری بڑی مجلس منعقد کی۔ مراد یہ تھی کہ بدھ مت کی تعلیم بعد کی بدعتوں اور آمیزشوں سے پاک ہو کر اپنے بانی کی اصلی تعلیم کے مطابق ہو جائے۔ پاٹلی پتر میں یہ مجلس منعقد ہوئی۔ بدھ مت کی تمام حکایتیں اور روایتیں پالی زبانی میں لکھ لی گئیں۔ کچھ اوپر دو ہزار برس سے بدھ مت کے جو شاستر جنوبی ایشیا میں جاری ہیں۔ وہ اسی مجلس کے مرتب کیے ہوئے ہیں، بدھ دھرم کی تبلیغ کے لیے اشوک نے کشمیر، قندھار، تبت، برہما، دکن اور سیلون)سنگلدیپ(میں بھکشو روانہ کئے۔ اشوک نے 14 احکام جاری کئے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔ ان میں سے کئی آج تک موجود ہیں۔ ایک الہ آباد میں ہے، ایک گجرات کے گرنار پربت پر ہے۔ ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔ ایک کتبے کی عبارت میں لکھا ہوا ہے کہ اشوک نے کلنگ دیس فتح کیا اور پانچ یونانی بادشاہوں سے صلح کی۔ ان میں سے تین مصر یونان خاص اور شام کے بادشاہ تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے عہد میں اشوک کیسا مشہور اور ذی شان راجہ تھا۔ ؁ 232 قبل مسیح میں اشوک نے وفات پائی۔ اس کے چالیس سال کے بعد موریا خاندان کا بھی خاتمہ ہوا۔ موریا کے بعد دو خاندان مگدھ میں ایسے ہوئے جن کے ناموں کے سوا اور کچھ حالات معلوم نہیں ہوئے ہیں۔ اشوک سے دو سو برس بعد مگدھ کا راج اندھر خاندان کے ہاتھ آیا۔"@ur .
  "بُدھ کے زمانے کے اختتام پر مگدھ میں اس خاندان کی حکومت ہوئی جو گپت کے نام سے مشہور ہے 300ء سے 600ء تک تین سو برس کے قریب اس کا دور رہا۔ اس خاندان کے دو راجا بہت مشہور ہوئے ہیں: ایک سمدر گپت اور دوسرا چندرگپت بکرماجیت۔ اس چندر گپت کے ساتھ بکرماجیت کا لقب اس لیے شامل کیا گیا تھا کہ اس میں اور چندر گپت موریا میں فرق ہو سکے۔ جو اس سے سات سو برس پیشتر مگدھ میں راج کرتا تھا۔"@ur .
  "چندر گپت موریا 321 تا 204 قبل مسیح تک کے زمانے میں مگدھ ، شمالی ہند کی ایک نہایت عظیم الشان سلطنت تھى۔ کہتے ہیں کہ گنگا کی وادی سے لے کر پنجاب یعنی آریا ورت تک تمام دیس اس کا تابع تھا اور قدیم آریا کی وہ سب ریاستیں جو بدیہہ، پانچال، کوشل اور کاشی کے ناموں سے مشہور تھیں مگدھ کی قلمرو میں شامل تھیں۔ چندر گپت کا خاندان موریا خاندان کہلاتا ہے کیونکہ اس کی ماں کا نام مرا تھا۔ تیس سال کے قریب اس نے پاٹلی پتر میں راج کیا۔ باختر یعنی ترکستان کے بادشاہ سلوکس نے اس کے ساتھ صلح کر کے اس کو اپنی بیٹی بیاہ دی تھی۔ ایک یونانی سفیر مسمی بہ مگاستھینز آٹھ سال تک اس کے دربار میں رہا۔ اس نے مگدھ دیس اور ہندوئوں کے رسم و رواج کا حال جو خود دیکھا یا سنا تھا بہت مفصل لکھا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ، پاٹلی پتر ایک بہت بڑا شہر تھا۔ 9 میل لمبا اور دو میل چوڑا۔ مگدھ کے راجہ کی فوج میں 6 لاکھ پیادے تھے اور چالیس ہزار سوار۔ راجہ بڑی خوبی اور دانائی سے حکومت کرتا تھا۔ چندر گپت کا پوتا اشوک اعظم (272 تا 232 ق م) تک جو اس خاندان کا تیسرا راجہ ہوا ہے 272 ق ۔ م میں گدی پر بیٹھا۔ اس نے چندر گپت سے بھی زیادہ شہرت پائی۔ اس کو اکثر اشوک اعظم کہا جاتاہے کیونکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا۔ جوانی میں اشوک لڑائی کا بڑا مرد تھا۔ کہا کرتا تھا کہ کلنگ)اڑیسہ(کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کر لوں گا۔ چنانچہ تین سال لڑا اور کلنگ کو فتح کر لیا۔ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا خون ہوتا ہوا دیکھ کر اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ یک بیک طبیعت بالکل بدل گئی کہنے لگا کہ اب میں بدھ کی تعلیم پر چلوں گا اور کبھی کسی سے لڑائی نہ کروں گا۔ بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پر یاد رشی یا حبیب خدا رکھا۔ اس کا ایک بیٹا بھکشو اور بیٹی بھکشنی ہوگئی۔ اس نے دونوں کو سیلون)سنگلدیب(بھیجا کہ وہاں بدھ مت کی تبلیغ کریں۔ اب دوسری مجلس کو منعقد ہوئے سوا سو سال سے زیادہ ہوگئے تھے اور بدھ مت میں کئی قسم کی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگی تھیں۔ ان کی تحقیق کے لیے 242 ق ۔ م میں اشوک نے اس مذہب کے ایک ہزار بزرگوں اور عالموں کی تیسری بڑی مجلس منعقد کی۔ مراد یہ تھی کہ بدھ مت کی تعلیم بعد کی بدعتوں اور آمیزشوں سے پاک ہو کر اپنے بانی کی اصلی تعلیم کے مطابق ہو جائے۔ پاٹلی پتر میں یہ مجلس منعقد ہوئی۔ بدھ مت کی تمام حکایتیں اور روایتیں پالی زبانی میں لکھ لی گئیں۔ کچھ اوپر دو ہزار برس سے بدھ مت کے جو شاستر جنوبی ایشیا میں جاری ہیں۔ وہ اسی مجلس کے مرتب کیے ہوئے ہیں، بدھ دھرم کی تبلیغ کے لیے اشوک نے کشمیر، قندھار، تبت، برہما، دکن اور سیلون) سنگلدیپ (میں بھکشو روانہ کئے۔ اشوک نے 14 احکام جاری کئے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔ ان میں سے کئی آج تک موجود ہیں۔ ایک الہ آباد میں ہے، ایک گجرات کے گرنار پربت پر ہے۔ ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔ ایک کتبے کی عبارت میں لکھا ہوا ہے کہ اشوک نے کلنگ دیس فتح کیا اور پانچ یونانی بادشاہوں سے صلح کی۔ ان میں سے تین مصر یونان خاص اور شام کے بادشاہ تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے عہد میں اشوک کیسا مشہور اور ذی شان راجہ تھا۔ ؁ 232 قبل مسیح میں اشوک نے وفات پائی۔ اس کے چالیس سال کے بعد موریا خاندان کا بھی خاتمہ ہوا۔ موریا کے بعد دو خاندان مگدھ میں ایسے ہوئے جن کے ناموں کے سوا اور کچھ حالات معلوم نہیں ہوئے ہیں۔ اشوک سے دو سو برس بعد مگدھ کا راج اندھر خاندان کے ہاتھ آیا۔"@ur .
  "557 ؁سے 477 ؁قبل مسیح تک اب سے تقریباً 25 سو برس پیشتر قدیم برہمنوں کے عہد کے اختتام پر کوشل کی طاقتور سلطنت کے کچھ مشرق میں ساکیہ کشتری آباد تھے۔ یہ ایک چھوٹی سی قوم تھی۔ سدھوون ان کا راجہ تھا۔ کپل وستو اس کی راجدھانی تھی۔ یہ شہر بنارس سے سو میل کے قریب شمال میں واقع تھا۔ سدھوون بڑا بہادر جنگجو راجہ تھا اور چاہتا تھا کہ میرے بعد میرا بیٹا گوتم بھی ایسا ہی بہادر اور جنگجو ہو۔ اس نے اسے سپہ گری کے سب فن سکھائے مثلاً نیزہ بازی، تیر اندازی اور شمشیر زنی۔ گوتم جب 18 برس کا ہوا تو ایک خوبصورت شہزادی مسماۃ یشورا سے اس کی شادی ہوئی اور شادی کے دس سال بعد ان کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا۔ گندھارا سے پہلی صدی عیسوی - بذریعہ Musée Guimet. "@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "استاد شہید مطہری 13 بہمن 1298 ہجری شمسی مطابق 12 جمادی الاول 1338ہجری قمری کو قریہ فریمان کے ایک روحانی خانوادہ میں پیدا ہوۓ جو اس وقت منطقہ میں تبدیل ہوگیا ہے یہ مشہد مقدس سے 75 کلو میٹرپر واقع ہے اپنے بچپن کے دوران گہر ہی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔12 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ مشہد مقدس تشریف لے گۓ اور علوم اسلامی کی ابتدائی تعلیم کے حصول میں مشغول ہوگۓ 1316 ھجری شمسی میں رضا خان کی شدید سختی ودوستان کی مخالفت کے باوجود عازم حوزہ علمیہ قم ہوۓ۔ اسی زمانے میں آیۃ اللہ العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری موسس گرانقدر حوزہ کا انتقال ہوا تھا ۔ اور حوزہ کی باگ ڈور تین بزرگ ہستیوں سید محمد حجت، سید صدرالدین صدر، وسید محمد تقی خوانساری کے ہاتھوں میں تھی ۔ 15 سال قم میں اقامت کے دوران مرحوم حضرت آيۃ اللہ العظمی بروجردی سے فقہ و اصول، اور 12 سال حضرت امام خمینی (رہ) سے فلسفہ ملا صدرا، عرفان، اخلاق، اور اصول اور مرحوم سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ ، الھیات ،شفای بو علی اور دوسرے دروس حاصل کۓ ۔ آیۃ اللہ العظمی بروجردی کے قم ھجرت سے پہلے کبھی کبھی استاد شھید بروجرد جاتے تھے اور آیۃ اللہ بروجردی سے استفادہ کرتے تھے ۔ مؤلف شھید نے ایک مدت تک مرحوم آیۃ اللہ حاج علی آقا شیرازی سے اخلاق و عرفان میں معنوی استفادہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ استاد شھید نے دوسرے استادوں سے مثلامرحوم آیۃ اللہ سید محمد حجت سے اصول، اور مرحوم آیۃ اللہ سید محمد محقق داماد سے فقہ پڑھی۔ شھید مطھری نے قم میں قیام کے دوران تحصیل علم دین کے علاوہ امور اجتماعی وسیاسی میں بھی شرکت کی اور فدائیان اسلام کے ساتھ قریبی ارتباط تھا۔ 1331ھجری شمسی میں جب آپکا شمار معروف مدرسین اور حوزہ کی مستقبل کی امید میں ہوتا تھا اسوقت آ پ نے تھران مہاجرت کی اور مدرسہ مروی میں درس دینے لگے۔اور تحقیقی تالیف اور تقریر میں مشغول ہوگۓ۔ 1334ھجری شمسی میں جلسہ تفسیر دانشمندان انجمن اسلامی شھید مطھری کے توسط سے تشکیل پایا ۔ اور اسی سال الھیات یونیورسٹی اور معارف اسلامی تھران یونیورسٹی کا آغاز کیا۔ 1337-1338ھجری شمسی میں جب انجمن اسلامی پزشک (ڈاکٹر) تشکیل پائی تو استاد شھید مطھری اس کے اصل مقرر تھے۔ اور 1340سے 1350 تک کی تقریر اس انجمن کے افراد پر منحصر تھی ۔اور آپ کی اہم بحثیں یادگار کے طور پر اب بھی باقی ہیں۔ 1241 ھجری شمسی سے (آغاز نھضت امام خمینی استاد شھید مطھری ایک فعال شخص کی طرح امام کے ساتھ ساتھ تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امام خمینی کی جلاوطنی کے بعد استاد مطھری اور ان کے دوستوں کی ذمہ داریاں بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اور اسی زمانہ میں آپ نے ان موضوعات پر کتابیں تالیف کیں جن کی جامعہ کو ضرورت تھی اور یونیورسٹیوں، ڈاکٹروں کی انجمن، مسجد ھدایت، مسجد جامع نارمک اور۔۔۔ میں تقریریں کیں ۔اور کلی طور پر استاد مطھری نے نہضت کے محتوا کو اسلامی کرنے کیلۓ اسلامی فکروں اور اسکی کجروی و انحرفات کی بہت زیادہ تلاش و جستجو کی اور سختی سے کاروائی کی ۔ 1346 ھجری شمسی میں چند قدیم دوستوں کی مدد سے حسینیہ ارشادکی تا سیس کی۔ لیکن کچھ مدت کے بعد بسبب تنہا اور من مانی ،اور ھیئت کے ایک رکن کے بغیر مشاورت کے استاد شھید مطھری کی طرح اجرا کی ممانعت ،اور ایک روحانی ھیئت کی تشکیل کہ حسینیہ کا علمی اور تبلیغی کام اس کے زیر نظر ہوگا، 1349 ھجری شمسی میں بہت زیادہ سختی جوکہ اس موسس کیلۓ کی گئی تھی اور اس سبب سے کہ بہت زیادہ مستقبل کی امید بند ہوگئی تھی جب کہ ان چند سالوں میں خون دل پیا تھا اس ھیئت کی عضو مدیریت سے استعفا دیدیا ،اور اس کو ترک کردیا ۔ 1348 ھجری شمسی میں ایک اطلاعیہ شھید مطھری و حضرت علامہ طباطبائی اور آیۃ اللہ حاج سید ابوالفضل مجتھدی زنجانی کے امضاء سے فلسطین کے بے گھر افراد کی کمک کیلۓ شائع ہوا اور اسکا اعلان حسینیہ ارشاد کی ایک تقریر میں بھی کیا جسکی وجہ سے آپکو گرفتار کرلیا گیا اور کچھ مدت انفرادی زندان میں رہے۔ 1349 سے 1351 ھجری شمسی تک مسجد الجواد کا تبلیغی پروگرام آپکے زیر نظر تھا اور غالبا خود اصل مقرر تھے ،یہاں تک کہ وہ مسجد بھی حسینیہ ارشاد کے بعد بند ہوگئی اور دوسری مرتبہ استاد مطھر ی پر کچھ مدت کے لۓ پابندی لگ گئی ۔ اس کے بعد استاد مطھری مسجد جاوید، مجد ارک و ۔ ۔ ۔ میں تقریر کرتے تھے۔ کچھ مدت کے مسجد جاوید بھی بند کردی گئی یہاں تک کہ حدودا 1353 ھجری شمسی میں ممنوع المنبر قرار دیدۓ گۓ اور یہ ممنوعیت انقلاب اسلامی کی کامیابی تک باقی رہی ۔ شھید مطھری کی پربرکت زندگی میں ان کی اہم ترین خدمات :علم افکار ومعانی اصیل اسلامی کی تدریس، تقریریں، اور تالیف کتاب ہے۔"@ur .
  "حیاتیات خلا جسکو انگریزی میں Astrobiology کہا جاتا ہے دراصل علم الخلا (astronomy) ، حیاتیات اور ارضیات (geology) کی معلومات کے مدغم استفادہ سے نمودار ہونے والا شعبہءعلم ہے، جو بطورخاص زندگی کے آغاز ، اسکے پھیلاؤ اور ارتقاع سے مطالق بحث کرتا ہے۔ اسکو Exobiology اور حیاتیات الفلک بھی کہا جاتا ہے۔ حیاتیات الفلک میں چند سرگرم زیرتحقیق عنوانات زندگی کیا ہے؟ کرۂ ارض پر زندگی کیسے (کہاں سے) نمودار ہوئی؟ زندگی کس طرح کی آب و ہوا اور ماحول میں قائم رہ سکتی ہے؟ دیگر ‎سیاروں پر زندگی کی موجودگی؟ اور اسکے ملنے کے امکانات دیگر سیاروں پر زندگی کی ترکیب کیا ہوگی؟ دیگر سیاروں پر زندگی کی فعلیات کیا ہوگی؟"@ur .
  "علم الخلاء یا خلائی علم ، جسے خلائی سائنس بھی کہا جاسکتا ہے، علم یعنی سائنس کا وہ شعبہ ہے جس میں بیرونی فضاء کی کیفیت اور اسکے مفید استعمال سے متعلق تحقیق کی جاتی ہے."@ur .
  "وراثہ (Gene) والدین (حیوانات و نباتات دونوں) کی جانب سے اولاد میں وراثت (heredity) کو منتقل کرنے والی بنیادی اکائی ہے (یادآوری کرلیجیۓ کہ علم وراثیات و حیاتیات میں وراثت سے مراد جائداد نہیں بلکہ والدین کے حیاتیاتی خواص ہیں) گویا وراثہ کو موروثی اکائی کہا جاسکتا ہے جو کہ والدین کا کوئی خاصہ (trait) یا کئ خاصات مثلا آنکھ کا رنگ، جسم کا قد وغیرہ اولاد کو منتقل کرتی ہے۔ یہ موروثی اکائیاں یا وراثات (جینز) ڈی این اے کے طویل سالمے پر ایک قطار کی صورت میں موجود ہوتی ہیں ۔ اسکی مثال کچھ یوں دی جاسکتی ہے کہ جیسے دھاگے کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو گرہ باندھ کر ایک کردیا جاۓ تو اسطرح بننے والے بڑے دھاگے کو ڈی این اے اور گرہ سے بندھے ہوئے چھوٹے ٹکڑوں کو جین (وراثہ) کہا جاسکتا ہے ۔ ابتداء میں دو اہم الفاظ کی وضاحت اور انکے مفہوم کا فرق وراثی امراض = Genetic diseases : یہ وراثوں میں پیدا ہونے والے مختلف نقائص کی وجہ سے نمودار ہونے والے امراض ہیں۔ یہ نقص ، قبل از پیدائش یعنی وراثتی (heredity) بھی ہو سکتا ہے اور بعداز پیدائش یعنی حصولی (acquired) بھی۔ وراثتی امراض = Hereditary diseases : یہ وراثوں میں پیدا ہونے والے مختلف نقائص کی وجہ سے نمودار ہونے والے امراض ہیں۔ یہ نقص ، قبل از پیدائش یعنی وراثتی (heredity) ہوتا ہے اور اسی لیۓ انکو پیدائشی امراض بھی کہتے ہیں۔ وراثہ یا جین کہلانے والے ڈی این اے کے سالمہ کے یہ ٹکڑے یا قطعات اپنے طور پر الگ الگ مخصوص و مختلف اقسام کی پروٹین تیار کرتے ہیں ، یعنی ڈی این اے کے سالمہ میں جسم کو درکار مختلف اقسام کی پروٹین کو تیار کرنے کے لیۓ علیحدہ علیحدہ مخصوص حصے یا جینز ہوتے ہیں ۔ دراصل جینز، پہلے کسی ایک پروٹیں کے لیۓ مخصوص RNA کا مسودہ ڈی این اے سے نقل کرتے ہیں اور پھر یہ آراین اے ، پروٹیں تخلیق کرتا ہے تقریباًًً ہر وراثہ میں تین اہم حصے ہوتے ہیں جنکے نام نیچے درج کیے جارہے ہیں جبکہ انکے کام کی تفصیل نیکلیوٹائڈ کو بیان کرنے کے بعد درج کی جائگی۔ مِعزاز (promoter) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب (sequence) کے زریعے ڈی این اے سے آراین اے بنانے کی شروعات کرتا ہے تَرميزی (encoding) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب کے زریعے آراین اے کی نقل (کاپی) بناتا ہے توقف (stop) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب کے زریعے آراین اے کی نقل کا عمل ختم کرتا ہے"@ur .
  "معدود ثقلیئت (microgravity environment) ایک ایسی حالت کو کہا جاتا ہے کہ جب کشش ثقل کا اثر انتہائی کم یا ناقابل پیمائش ہو کر رہ جاۓ۔ اس حالت کو پیدا کرنے کے تین طریقے ہیں خلا کی گہرائیوں میں اسقدر دور تر پہنچا جاۓ کہ جہاں کشش ثقل کا اثر کمزور ہو کر رہ جاۓ کسی اونچائی سے آزادانہ گراؤ کسی سیارے کے گرد گردش"@ur .
  "علم السیارہ (Planetary science) کو سیاریات (Planetology) یا سیاری علم الہیت (Planetary astronomy) بھی کہ سکتے ہیں۔ یہ علم سیاروں اور سیاری و شمسی نظاموں سے بحث کرتا ہے۔"@ur .
  "تولد کائنات یا Cosmology، سے متعلق ایک شعبہءعلم ہے کہ جسمیں کی ابتداء (مبدا) اور اسکے ارتقاع کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ اسمیں اصولی طور پر اعتقاد مبدا (origin belief) کی بنیاد پر واقعیت (reality) کے وجود میں آنے کے بارے میں علمی اور عملی تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur .
  "سالک کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ ، سالک (ضدابہام)۔ سالک (router) ایک ایسی اختراع (device) ہے کہ جس کا کام رزمہ (پیکٹ یا بستہءکوچک) کو آگے (اسکی منزل کی جانب) دھکیلنا ہوتا ہے اسکے علاوہ وہ پیکٹ کے لیے چھوٹے سے چھوٹے راستہ کا تعین بھی کرتا ہے۔ یہ رزمے یا پیکٹ دراصل شمارندی مواد (computer data) کے ہوتے ہیں۔ یہ سالکیئت (routing) دراصل OSI seven-layer protocol stack کی تیسری تہـ یعنی شبکی تہـ (network layer) مثلا IP پر واقع ہوتی ہے یہاں OSI سے مراد Open Systems Interconnection کی ہے جسکو اردو میں آزاد بـیـن النظامی رابطہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "لفظ میدان اور field کی تلاش یہاں لاتی ہے، میدان کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیے میدان (ضدابہام) ریاضی میں میدان (Field) ایسے ارکان کے مجموعہ کو کہتے ہیں، جن میں جمع، تفریق، ضرب، اور تقسیم کے عمل موجود ہوں۔ مثلاً عام اشاریہ اعداد ایک میدان بناتے ہیں جسے کہا جاتا ہے۔ ایک میدان میں اگر دو رکن اور ہوں، تو ان کی جمع کو بھی اسی میدان کا رکن ہونا چاہیے۔ ہر میدان میں صفر بھی ایک رکن کے طور پر موجود ہونا چاہیے، جو کہ اس مساوات کی تسکین کرے: اس کے علاوہ ہر رکن کا \"جمع اُلٹ\" موجود ہونا چاہیے۔ رکن کا \"جمعیاتی الٹ اس مساوات کی تسکین کرے گا: (اس طرح تفریق کا عمل ممکن ہوتا ہے۔) اسی طرح میدان میں اگر دو رکن اور ہوں، تو ان کی ضرب کو بھی اسی میدان کا رکن ہونا چاہیے۔ میدان میں \"ایک\" کا رکن بھی موجود ہونا چاہیے۔ ہر رکن کیلیے اس کا ضربی اُلٹ بھی میدان میں ہونا چاہیے، جو اس مساوات کی تسکین کرے: (اس طریقہ سے تقسیم کا عمل بھی ممکن ہوتا ہے۔) مختلط عدد بھی ایک میدان تشکیل دیتے ہیں، جسے لکھا جاتا ہے۔ جامع تعریف:میدان ایک غیر خالی مجموعہ کے عناصر جس میں دو عمل (جسے جمع کہتے ہیں) اور (جسے ضرب کہتے ہیں) ہوں اور جو درجِ ذیل مسلمات کی تسکین کریں، کو کہتے ہیں۔ تمام عناصر کے لیے: میدان بند ہوتا ہے اور کے حوالے سے، یعنی اور عناصر ہوتے ہیں میدان کے۔ مبدلی قانون: اور مشارکی قانون: اور توزیعی قانون: اس کے علاوہ میدان میں دو شناخت عناصر 0 اور 1 ہوتے ہیں (0 کو جمعیاتی شناخت کہتے ہیں، اور 1 کو ضربی شناخت کہتے ہیں) جو درج ذیل کی تسکین کرتے ہیں: تمام کے لیے اور تمام کے لیے کسی بھی کے لیے، اس عنصر کا جمعیاتی اُلٹ بھی میدان کا عنصر ہو گا، ایسا کہ کسی بھی غیر صفر عنصر کے لیے، اس عنصر کا ضربی اُلٹ بھی میدان کا عنصر ہو گا، ایسا کہ"@ur .
  "جالبین یا انــٹــرنــیــٹ ، باھم مربوط شمارندوں کا ایک عالمی جال ہے جو کہ عوامی یا اجتماعی سطح پر ہر کسی کے لئے قابل دسترس و رسائی ہے۔ شمارندوں کا یہ جال یا نظام جالبینی دستور کا استعمال کرتے ہوئے رزمی بدیل کے زریعے سے مواد کو منتقل یا ارسال کرتا ہے۔ جالبین اصل میں خود لاتعداد چھوٹے چھوٹے جالاتِکار کا محموعہ ہے جو کہ علاقائی سطح پر پائے جاتے ہیں اور اسطرح یہ تمام یکجا ہو کر مختلف معلومات اور خدمات فراہم کرتے ہیں مثلاً برقی خط، گفتگو روئے خط ، فائلوں کا تبادلہ و منتقلی، آپس میں مربوط ویب کے صفحات اور ایک عالمی دستاویزات کا نظام یعنی حبالہ محیط عالم ۔"@ur .
  "سنگ لاجورد جسکو صرف لاجورد (و پر زبر) بھی کہا جاتا ہے دراصل جواہر کے زمرے میں آنے والا ایک مشہور اور قیمتی پتھر ہے۔ اس پتھر کے مختلف زبانوں میں نام کچھ یوں ہیں اردو --- لاجورد (فارسی سے ماخوذ) فارسی --- سنگ لاجورد (فارسی ہی کے لاژورد سے ماخوذ جو ایک مقام کا نام) عربی --- حجر اللازورد (hajr-al-lazward) فارسی سے ماخوذ انگریزی --- Lapis Lazuli (یہاں lapis ، لاطینی لفظ بعمنی سنگ اور lazuli عربی لفظ لازورد سے ماخوذ ہے) جاپانی --- روری (و پر پیش) 瑠璃 انگریزی کا لفظ azure اور اسپانوی کا لفظ azul بھی دراصل اسی عربی لفظ سے ماخوذ ہے۔ یہ پتھر انسانی تہذیب میں اپنی ایک قدیم تاریخ رکھتا ہے جو عہدرفتہ میں پانچ ہزار قبل مسیح تک جاتی ہے۔ مصر میں فرعونوں نے بھی اسکو خاص اہمیت دی جو کہ انکے مقبروں سے ملنے والی اشیاء پر اسکے استعمال سے ثابت ہے۔ لاجورد ایک چٹان یا صخرہ ہے نہ کہ معدن ، کیونکہ یہ بذات خود اپنے جزیات میں مختلف معدنیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ معدن اس شے کو کہتے ہیں کہ جسکا جز صرف ایک ہو۔ سنگ لاجورد کا اہم جز (25 تا 40 فیصد) لاجوردیہ (lazurite) ہوتا ہے، جو کہ سوڈئم، سلیکان، آکسیجن، گندھک اور کلورین سے بننے والا ایک مرکب ہے۔ اکثر اسمیں سفید کیلسائٹ، نیلا سوڈالائٹ اور زرد پائرائٹ بھی پایا جاتا ہے۔ اسکا کیمیائی فارمولا یوں لکھاجاتا ہے۔ لاجورد کا کیمیائی فارمولا (Na,Ca)8(AlSiO4)6(S,SO4,Cl)1-2http://www. "@ur .
  "وراثیات میں غیررمزی ڈی این اے ، DNA کے ایسے حصوں کو کہا جاتا ہے کہ جو لحمیات (پروٹین) کی تیاری میں حصہ نہیں لیتے۔ اس بات کا ذکر یہاں بے جا نہ ہوگا کہ DNA سے RNA تشکیل پاتا ہے اور پھر اس آراین اے سے پروٹین کی تخلیق کی جاتی ہے۔ لہذا اوپر کی تعریف کے مطابق یوں کہا جاسکتا ہے کہ ڈی این اے دراصل لحمیات کی تیاری کے لیۓ آر این اے کو ہدایات جاری کرتا ہے یعنی اسکے پاس وہ رموز (codes) ہوتے ہیں جن سے لحمیات تیار کی جاسکتی ہیں اس طرح کوڈ مہیا والا ڈی این اے رمزی کہلاتا ہے جبکہ ڈی این اے کا وہ حصہ جو ایسا نہیں کرتا اور لحمیات تیار کرنے کے رموز نہیں مہیا کرتا اسکو غیررمزی ڈی این اے کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "لعل؛ معدنیات کا ایک گروہ ہے جو کہ بارپہلوی متوازی الاضلاع (rhombic dodecahedrons) قلموں (crystals) پر مشتمل ہوتا ہے۔ اسے انگریزی میں Garnet کہا جاتا ہے۔ یہ ایک nesosillicates ہے جسکا عمومی فارمولا ، A3B2(SiO4)3 ہے۔ لعل میں جو کیمیائی عناصر پاۓ جاتے ہیں انمیں؛ کیلشیئم، میگنیشیئم، المونیئم، آئرن، کرومیئم، میگنیز اور ٹائٹینئم شامل ہیں۔ لـعـل، کسی قسم کی شگافیت (cleavage) کا اظہار نہیں کرتا۔ اسکے علاوہ یہ اپنی سکستگی یعنی ٹوٹنے کے وقت ایک خاص طریقے پر سکستہ ہوتا ہے جسکو اسکی صدف کی شکل سے مماثلت کی وجہ سے صدفیت (conchoidal) کہا جاتا ہے، لیکن اکثر لعل کی شکستگی غیرمعین (کسی مخصوص انداز کے بغیر) بھی ہوتی ہے۔، مزید یہ کہ اسکی چند اقسام انتہائی سخت ہوتی ہیں جو کہ تراشیدگی عمل (abrasive purposes) میں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "موراثہ (genome)؛ علم الحیاتیات میں کسی جاندار کے خلیہ میں موجود کل وراثتی (hereditary) معلومات (یعنی والدین کے خواص جو کہ اولاد کو منتقل ہوتے ہیں) کو کہا جاتا ہے، یہ معلومات DNA میں پنہاں یا رموزشدہ (encoded) ہوتی ہیں، کچھ وائرسوں میں وراثتی معلومات کی یہ رموزشدگی RNA میں بھی ہوتی ہے۔ مـوراثـہ میں ڈی این اے کے رمزی (coding) اور غیررمزی (non-coding) دونوں حصے شامل ہوتے ہیں ۔ انگریزی میں لفظ جنوم، 1920 میں جامعہ ہمبرگ، جرمنی میں علم النباتیات کے ایک معلم الجامعہ Hans Winkler نے ڈھالا۔ یہ مرکب لفظ ہے جو کہ gene سے gen اور chromosome سے ome لے کر بناہے، یعنی کروموسومز میں موجود تمام تر جینز باالفاظ دیگر ایک خلیہ میں موجود تمام تر جینز یا DNA۔ اردو میں لفظ مـوراثـہ کی ماخوذیت یوں ہے کہ وراثہ کہتے ہیں gene کو اور اس لفظ وراثہ کی ابتداء میں عربی ترکیب کے مطابق م کے اضافے کا مفہوم ہے تمام یا کل باالفاظ دیگر ایک خلیہ میں موجود تمام تر جینز یا DNA۔"@ur .
  "سنگ جوہر یا سادہ الفاظ میں قیمتی پتھر جسکو انگریزی میں gemstone کہتے ہیں بنیادی طور پر ایک معدن (mineral) یا چٹان (صخرہ / rock) ہوتی ہے، مثال کے طور پر لاجورد، لعل وغیرہ۔"@ur .
  "بينک الحبيب لمیٹڈ داود حبیب گروپ کی ملکیت ھے۔ اس کا شمار پاکستان میں تیزی سے بڑہنے والےبنکوں میں ھوتا ھے۔ ۲۰۰۵ میں فوربس ایشیا کےتحت ھونے والے جائزے \"ایک ارب میں بہترین\" میں اس کا بھی شمار ھوا تھا۔"@ur .
  "فلوکی تعریف یوں بیان کی جاتی ہے کہ انفلوئنزا وائرس سے پیدا ہونے والی بیماری جس میں نظامِ تنفس متاثر ہوتا ہے"@ur .
  "عقیق، جو کہ ایک مشہور و قیمتی پتھر ہے دراصل بطور خاص کسی معدن کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ سلیکا کی مختلف کیمیائی حالتوں میں ترتیب یافتہ ہوکر بننے والی اقسام کو کہا جاتا ہے۔ عقیق کئی رنگ کا ہوتا ہے۔سرخ۔سفید۔زرد۔نیلا۔سیاہ اور سبز۔ اس کا مزہ پھیکا اور مزاج سرد و خشک ہے۔ عقیق کی صفت خاص یہ ہے کہ دل سے کینہ و نفاق دور کرتا ہے۔اس پتھر کی بہت سی قسمیں ہیں۔ سب سے اعلٰی و بہتر عقیق یمنی ہے۔اس کے پہننے سے مزاج میں سنجیدگی پیدا ہوتی ہے۔"@ur .
  "جارانفی (rhinorrhea) جسکو عام الفاظ میں ناک بہنا یا ناک سے پانی آنا بھی کہا جاتا ہے دارصل طب میں ایک مرض زکام کی علامات (symptoms) میں شامل ہے۔ اس علامت میں ناک سے مخطی سیال (mucus fluid) نکلتا ہے۔ زکام کے علاوہ یہ علامت نزلۂ ارجیہ (allergic cold) میں بھی نمودار ہوتی ہے۔ وجۂ تسمیہ : جارانفی کا لفظ دو الفاظ جار (جاری ہونا ، جریان ، بہنا) اور انف (ناک) سے مرکب ہے ۔"@ur .
  "حیاتیات کا سالماتی سطح پر مطالعہ سالماتی حیاتیات کہلاتا ہے جسکو انگریزی میں Molecular biology کہا جاتا ہے۔ یہ شعبۂ علم حیاتیات اور کیمیاء کے علاوہ وراثیات اور حیاتی کیمیاء کی معلومات سے استفادہ کرتا ہے۔ بنیادی طور پر سالماتی حیاتیات ایک خلیے میں متحرک مختلف نظاموں کے سمجھنے اور انکو آشکار کرنے سے مطالق ہوتی ہے ، ان نظاموں میں خاص طور پر DNA ، RNA اور لحمیاتی سالمات نظاموں کا آپس میں ربط و ضبط شامل ہے۔"@ur .
  "خضامت جسکو علم البحر بھی کہا جاتا ہے انگریزی میں Oceanograpghy کہلاتا ہے۔ اس علم میں سمندروں کے طبعیاتی اور حیاتیاتی پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "سائیلیب آپریٹنگ نظام لینکس، ونڈوز، OS/X، BSD ویب سائیٹ www. scilab."@ur .
  "حیات کی کیمیائی ترکیب کا مطالعہ حیاتی کیمیاء (Biochemistry) کہلاتا ہے۔ یہ شعبہءعلم حیاتیات اور کیمیاء کے درمیان ایک پل یا بندھن کا کام کرتا ہے۔ حیات دراصل جوہروں اور سالمات کی ایک نہایت مربوط اور نہایت پیچیدہ تنظیم کے نتیجے میں ہی وجود میں آتی ہے اور حیاتی کیمیاء کا مطالعہ اسی پیچیدگی اور اسمیں ہونے والے کیمیائی عوامل (chemical reations) کو سمجھنے کی ایک انسانی کوشش ہے۔ حیات کی ساخت میں استعمال ہونے والے سالمات کی تعداد بہت کثیر ہے بلکہ اگر حقیقت میں غور کیا جاۓ کہ تمام کی تمام حیات یا زندہ جسم بنا ہی سالمات سے ہے، جو کہ پھر بذات خود جوہروں سے ملکر بنتے ہیں۔ آسانی کی خاطر ان حیاتی سالمات کی مختلف انداز میں جماعت بندی کی جاتی ہے، ایک جماعت بندی کے تحت انکو دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے موحود (monomer) ؛ یعنی ایسے سالمات جو کہ ایک اکائی کے طور پر موجود ہوں اور واحد سالمہ ہوں، ظاہر ہے کہ یہ جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر امائنو ترشے۔ مکثورہ (polymer) ؛ یعنی ایسے سالمات کہ جو چھوٹے موحود سالمات کی ایک زنجیر سے بنے ہوں اور ظاہر ہے کہ یہ بہت بڑے ہوتے ہیں مثال کے طور پر امائنو ترشوں کی زنجیر سے بنے ہوۓ لحمیات (protein) کے سالمات۔"@ur .
  "جنسی منقولہ امراض وہ امراض (diseases) یا عداوی (infections) ہیں کہ جنکا جسم میں داخل ہونے ، سرایت کرنے یا پھیلنے کا امکان جفت گیری (sexual contact) کے زریعے زیادہ ہوتا ہے۔ جفت گیری کی فطری اور غیرفطری تمام اقسام اور اس عمل کے دوران خارج ہونے والی رطوبتیں (بشمول خون) ان امراض کا موجب بن سکتی ہیں۔ ان بیماریوں کے گروہ کو انگریزی میں Sexually Transmitted Diseases اور مختضرا STD کہتے ہیں یہ امراض عورتوں اور مردوں دونوں کو لاحق ہوتے ہیں تناسب سے قطع نظر، یہ کسی بھی معاشی اور معاشری طبقے کے افراد کو لاحق ہوسکتے ہیں خود بیماری کی علامات نہ رکھنے والے افراد بھی یہ امراض اپنے شریک (sexual partner) کو منتقل کرسکتے ہیں کیونکہ علامات نہ ہونے کے باوجود بھی انکے جسم میں عدوی (infection) ہوتا ہے یہ امراض ؛ قبل ، دوران اور بعد از پیدائش ماں سے بچے کو منتقل ہوسکتے ہیں"@ur .
  "حیوان المہیب ، دراصل قبل ازتاریخ نمودار و ناپید ہوجانے والے جاندار ہیں جنکو انگریزی میں ڈائنوسار (Dinosaur) کہا جاتا ہے۔ اردو میں اسکی جمع، حیوانات المہیب کی جاتی ہے مـخـتلف زبانوں میں حیوان المہیب کا لفظ اور اسکی ماخوذیت اردو --- حیوان المہیب : یہ لفظ حیوان بمعنی جانور اور مہیب بمعنی قوی اور وجیہ سے مرکب ہے انگریزی --- Dinosaur : یہ لفظ یونانی deinos بمعنی terrible اور sauros بمعنی lizard سے مرکب ہے جاپانی --- 恐竜 (کیوریو / Kyoryu) : یہ لفظ Kyo بمعنی terrible اور ryu بمعنی dragon سے مرکب ہے اوپر کے بیان میں قابل غور بات یہ ہے کہ انگریزی اور جاپانی سمیت دیگر زبانوں میں لفظ terrible اس جاندار کے نام کا حصہ تو ہے مگر اس لفظ کا یہاں اصل مفہوم دہشت و وحشت نہیں بلکہ عظیم و قوی ہے ، گویا ان زبانوں میں اس جاندار کے نام کی اصل الکلمہ مبالغہ آمیز ہے۔ اسکے برعکس اردو زبان میں اس جاندار کا نام ---- حیوان المہیب ---- اس قسم کے مبالغے اور خامی سے پاک ہے"@ur .
  "فریڈمان مساواتیں (Friedmann equantions)، علم الکائناتی نسبتوں (parameters) کو عمومی نظریہءاضافیت کے تحت مربوط کرتی ہیں۔ انہیں 1922 میں الیکزنڈر فریڈمان نے کائناتی نمونہ کے تناسب و تشابہ کے سلسلے میں چند فرائض کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوۓ آئنسٹائن میدانی مساواتوں سے اخذ کیا۔ اس ہی کی مساواتوں سے کسی مخصوص کثافت (density) اور دباؤ (pressure) رکھنے والے محلول کیلیۓ فلرو میٹرک (سجـع) کو اخذ کیا جاتا ہے۔ جسکی مساوات یہ ہے یہاں = کثافت = دباؤ = ثقلی مستقل = کائناتی مستقل = شکل کائنات = اسکیل فیکٹر = روشنی کی رفتار جسکو 1 پر مقرر کیا گیا ہے = ہبل پیرامیٹر جو کائنات کے وسیع ہونے کی شرح ہے اور مساوات کے دیگر اجزاء وقت پر انحصار کررہے ہوں تو یہ وقت کے ساتھ تبدیل ہوسکتی ہے"@ur .
  "داخلی مرکزی خامرہ ؛ کوئی بھی مرکزی خامرہ جو خصوصیت کے ساتھ ، رائیبونیوکلیوٹائڈ یا ڈی آکسی رائیبونیوکلیوٹائڈ زنجیر کے اندرونی بانڈز کی آب پاشیدگی کی عمل انگیزی کرتا ہو۔ اسے انگریزی میں Endonuclease کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "کلیساے عیسوی حقیقی ایک آزاد مسیحی کلیسا ہے جسکی بنیاد 1917 میں چین میں رکھی گئی۔ آج دنیا کے چالیس ممالک میں اسکے تقریبا 15 لاکھ ارکان موجود ہیں۔ یہ کلیسا، مسیحیت کے پروٹیسٹینٹ فرقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کلیسا میں کرسمس اور ایسٹر کے تہوار نہیں منایا جاتے۔"@ur .
  ""@ur .
  "مرکزی خامرے (nuclease) ایسے آب پاشیدے ہوتے ہیں جو کہ مرکزی ترشہ کے فاسفوڈائی ایسٹر بانڈ کو توڑنے کا کام انجام دیتے ہیں اور اسکے نتیجے کے طور پر قلیلہ نیوکلیوٹائڈ (oligonucleotides) پیدا ہوتی ہیں۔ مرکزی خامروں کی درجہ بندی انکے رکیزوں (substrate) کی بنیادوں پر کی جاتی ہے۔ مثلا داخلی مرکزی خامرہ یا خارجی مرکزی خامرہ ، پھر یہ کہ ان میں سے بھی ہر ایک یا تو رائبو نیوکلیئز یا پھر ڈی آکسی رائبو نیوکلیئز ہوسکتا ہے۔"@ur .
  "مروجہ کرپٹوگرافی (cryptography) میں پیغام کو افشاء (decrypt) کرنے کے لیے اسی کنجی (key) کی ضرورت ہوتی ہے جو اس پیغام کو اخفاء (encrypt) کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ یعنی دو افراد کو ایک ایسی کنجی چاہیے ہوتی ہے جو صرف ان دو کو معلوم ہو اور باقی ساری دنیا سے راز ہو۔ اس لیے مروجہ کرپٹوگرافی کو \"خفیہ کنجی کرپٹوگرافی\" کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس \"عوامی کنجی کرپٹوگرافی\" میں پیغام کو اخفاء کرنے والی کنجی، پیغام کو افشاء کرنے والی کنجی سے مختلف ہوتی ہے۔"@ur .
  "شوکت علی فانی 1879ء میں بدایون میں پیدا ہوئے۔ فانی کے والد محمد شجاعت علی خان محکمہ پولیس میں انسپکٹر تھے۔ روش زمانہ کے مطابق پہلے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انگریزی پڑھی اور 1901ء میں بریلی سے بی اے کیا۔ کالج چھوڑنے کے بعد کچھ عرصہ پریشانی کے عالم میں گزارا۔ لیکن شعر و سخن کی دلچسپیاں ان کی تسلی کا ذریعہ بنی رہیں۔ 1908ء میں علی گڑھ سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔ لیکن وکالت کے پیشے سے انہیں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ صرف والد کے مجبور کرنے پر وکالت شروع کی اور کچھ عرصہ بریلی اور لکھنو میں پریکٹس کرتے رہے۔ لیکن قانون سے لگاؤ نہ ہونے کی وجہ سے بحیثیت وکیل کامیاب وکیل ثابت نہ ہوئے۔ مجموعی طور سے فانی کی زندگی پریشانی میں گزری ۔ لیکن جس وقار اور فراح دلی کے ساتھ انہوں نے مصائب کو برداشت کیا وہ انہی کا کام تھا۔ ان کی اس پریشان حالی سے متاثر ہو کر مہاراجہ حیدر آباد نے انہیں اپنے پاس بلا لیا اور اسٹیٹ سے تنخواہ مقرر کر دی۔ پھر وہ محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے اور ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے اسی اثناء میں رفیقہ حیات فوت ہوگئیں۔ 1933ء میں جواں سال بیٹی کا انتقال ہوگیا۔ جس سے فانی کےدل کو ٹھیس لگی۔ آخر کار ساری زندگی ناکامیوں اور مایوسیوں میں بسر کرکے 1941ء میں وفات پائی۔"@ur .
  "Error: Image is invalid or non-existent. کیا آپ نے ہر صفحے کے اوپر دیا گیا ---- \"تـرمـیـم\" ---- کا بٹن دیکھا؟ اگر آپ کسی بھی صفحے پر اس بٹن کو کلک کریں گے تو اس صفحے کا متن ایک لکھائی خانے میں کھل جاۓ گا جس کو تدوینی خانہ (ایڈٹ باکس) کہتے ہیں۔ ویکیپیڈیا پر آپ اسی وقت کسی بھی مضمون میں ترمیم کر سکتے ہیں اور یا پھر اسی وقت کوئی نیا مضمون لکھ بھی سکتے ہیں ، اور ایسا کرنے کے لیۓ آپ پر رکنیت حاصل کرنے یا اپنے نام کا اندراج کرنے کی قید بھی نہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "غیر رمزگر آراین اے کی اصطلاح ایک ایسے آراین اے کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے جو کہ نہ تو پیامی RNA نہ ہی رائبوزمل RNA اور نہ ہی منتقلی RNA کے طور پر کام کرتا ہے۔ اسکو انگریزی میں noncoding RNA کہا جاتا ہے اسکے لیۓ دیگر نام بھی استعمال کیۓ جاتے ہیں مثلا؛ فاعلی آراین اے (fRNA)، صغیرآراین اے (sRNA) وغیرہ۔ وجہ اسمگری: اسکو غیررمزی آراین اے اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے رموز (codes) کے زریعے رمزگری (coding) کر کے لحمیات (protein) تیار نہیں کرتا۔ موجودہ تحقیق کے مطابق اسکا کام قبل و بعد از نتساخ (transcription) کے مراحل کو منظم کرنا ہے۔ غیر-رمزگر RNA بھی دیکھیۓ"@ur .
  "شہادت (ضدابہام)۔ ملف:Padlock."@ur .
  "اس مضمون میں غ آراین اے = غیررمزگر آراین اے رآراین اے = رائبوزمل آراین اے م آراین اے = منتقلی آراین اے پ آراین اے = پیامی آراین اے غیر-رمزگر آراین اے کو انگریزی میں non-coding RNA کہا جاتا ہے اور اس سے مراد کوئی بھی ایسا آراین اے ہوتا ہے جو کہ ترجمہ کے زریعے لحمیات کی تخلیق میں براہ راست حصہ نہیں لیتا۔ سادہ الفاظ میں اسکو یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ آراین اے جو پروٹیں (لحمیات) تیار نہیں کرتا غیر-رمزگر آراین اے کہلاتا ہے۔ وجہ اسمگری: اسکو غیررمزی آراین اے اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ یہ اپنے رموز (codes) کے زریعے رمزگری (coding) کر کے لحمیات (protein) تیار نہیں کرتا۔ پس منظر ---- ڈی این اے کا سالمہ ایک دوبند (double stranded) والا سالمہ ہوتا ہے اور جب لحمیات کا تیاری کی ضرورت پیش آتی ہے تو یہ دوبند والا سالمہ اپنے بند کھول کر اپنے متوالیہ کے زریعے سے ایک بند والا سالمہ بناتا ہے جسکو آراین اے کہا جاتا ہے، ڈی این اے سے آراین اے بننے کا یہ عمل انتساخ (transcription) کہلاتا ہے پھر اسکے بعد نیا بننے والا آراین اے کا سالمہ امینو ایسڈ کے زریعے لحمیات تیار کرتا ہے ، آراین اے کی مدد سے امائنو ایسڈ کے زریعے لحمیات بننے کا یہ عمل تـرجـمـہ (translation) کہلاتا ہے۔ اور جو آراین اے اس لحمیاتی تیاری میں حصہ نہیں لیتا وہ غ آراین اے کہلاتا ہے۔ ایک اور قابل ذکر بات یہ کہ DNA کا وہ متوالیہ جو کہ مندرجہ بالا پس منظر کے مطابق غ آراین اے تیار کرتا ہے آراین اے وراثہ یا RNA gene کہلاتا ہے۔"@ur .
  "نفیس فونٹ (خط) شائع کردہ مرکزِ تحقیقاتِ اردو ویب سائٹ www. crulp. org خط (فونٹ) لاسنس نفیس نستعلیق صارف وقف اجازہ نفیس نسخ صارف وقف اجازہ نفیس پاکستانی نسخ صارف وقف اجازہ نفیس ویب نسخ آزاد مصدر، صارف وقف اجازہ نفیس ویب نسخ آزاد مصدر، جنرل پبلک لاسنس اعلان GNU/GPL  نفیس رقعہ صارف وقف اجازہ"@ur .
  "اسکو انگریزی میں High performance liquid chromatography کہا جاتا ہے اور مختصر طور پر اسکو HPLC لکھتے ہیں ۔ یہ حیاتی کیمیاء اور تجزیاتی کیمیاء میں استعمال کی جانے والی ایک نہات مفید طراز (technique) ہے جو کہ دراصل ستونی لونی تخطیط (column chromatography) کے طریقۂ کار سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur .
  "مرکزی طاقتیں (‏Central Powers‏) وہ اقوام ہیں جو پہلی عالمی جنگ میں اتحادیوں کے ‏خلاف لڑیں۔ ان اقوام میں جرمنی، آسٹریا – ہنگری، سلطنت عثمانیہ اور بلغاریہ شامل ہیں۔ ان کو ‏یہ نام مشرق میں روس اور مغرب میں فرانس اور سلطنت متحدہ (‏United Kingdom‏) کے ‏درمیان واقع ہونے کی وجہ سے ملا۔ ‏ جرمنی اور آسٹریا – ہنگری 7 اکتوبر 1879ء کو اتحادی بنے۔ 20 مئی 1882ء کو اٹلی بھی ان ‏میں شامل ہو گیا۔، تاہم 1902ء میں اس نے خفیہ طور پر جرمنی کے روايتی حریف فرانس کے ‏خلاف اتحادیوں کا ساتھ‍ نہ دینے کا عزم کیا۔ اٹلی کا استدلال یہ تھا کہ چونکہ سربیا نے نہیں ‏بلکہ آسٹریا نے اعلان جنگ کیا تھا اس لیے اس کیلیے اپنے وعدہ پر قائم رہنا ضروری نہیں۔ ‏اٹلی 23 مئی 1915ء میں برطانیہ کے ساتھ‍ مل کر پہلی عالمی جنگ میں شامل ہوا۔‏ اگست 1914ء میں یورپی جنگ کے آغاز کے بعد، سلطنت عثمانیہ نے اکتوبر کے اختتام پر ‏روس کے خلاف جنگ میں مداخلت کی جس کے نتیجے میں تہرے معاہدہ (‏Triple‏ ‏Entente‏) کی طاقتوں، روس، فرانس اور برطانیہ، نے اعلان جنگ کر دیا۔ بلغاریہ، جو ابھی تک جولائی 1913ء میں سربیا، یونان، رومانیہ اور سلطنت عثمانیہ کے ‏ہاتھوں شکست پر آزردہ تھا، تہرے معاہدہ کے خلاف جنگ میں شامل ہو نے والا آخری ملک ‏تھا۔ اس نے جرمن اور آسٹریا – ہنگری کی فوجوں کے ساتھ‍ مل کر اکتوبر 1915ء میں سربیا ‏پر حملہ کر دیا۔ ‏29 ستمبر 1918ء کو بلغاریہ نے اتحادیوں کے ساتھ‍ التوائے جنگ کے معاہدہ پر دستخط کیے ‏جس کے بعد اتحادیوں نے میسیڈونیا میں کامیاب پیشقدمی کی۔ فلسطین اور شام میں برطانیہ اور ‏عرب دنیا کی کامیابیوں کے بعد 30 اکتوبر کو سلطنت عثمانیہ نے بھی بلغاریہ کی پیروی کی۔ ‏سلطنت ہابسبرگ (‏Habsburg Empire‏) کی تحلیل کے بعد نومبر کے پہلے ہفتے میں ‏آسٹریا اور ہنگری نے جنگ بندی پر الگ الگ دستخط کیے۔ جرمنی، برطانیہ، فرانس اور ‏امریکہ کی افواج کی شمال مشرقی فرانس اور بیلجیم میں پہ در پہ پیشقدمی کے بعد 11 نومبر ‏کو جنگ بندی پر جرمنی کے دستخط سے جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔"@ur .
  "اسکو عام الفاظ میں ، شراب کے استعمال سے پیدا ہونے والی جگر کی سوزش کہـ سکتے ہیں ۔ كَبـِد (kabid) کہتے ہیں جگر کو اور اسکی جمع اکباد ہوتی ہے۔ التھاب (altihab) کہا جاتا ہے سوزش یا inflammation کو ، لہذا الکحولی التھاب کبد کا سے مراد --- الکحل کی وجہ سے پیدا ہونے والی سوزش جگر --- کی ہے۔ انگریزی میں اسکو Alcoholic Hepatitis کہا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ اسکا ایک متبادل نام ، الکحولی التھاب جگر بھی ہے۔ چونکہ جگر کو کبد بھی کہا جاتا ہے اسی لیۓ اس جگری مرض کے اردو میں دو نام ہیں ، دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔ الکحولی التھاب کبد الکحولی التھاب جگر"@ur .
  "ڈی این اے تنسخ (tanassukh) کو سادہ الفاظ میں ---- ڈی این اے کی تکرار کرنا ---- کہا جاسکتا ہے اور اسکا مطلب ہے ، ڈی این اے کو بنانا یا تیار کرنا۔ اسکو انگریزی میں DNA replication یا DNA synthesis کہا جاتا ہے۔ ایک جاندار کے خلیات میں یہ عمل بہت سے مراحل پر کیا جاتا ہے جسمیں سے ایک اہم مثال خلیاتی تقسم ہے۔ ہر خلیہ کا دو بند DNA سالمہ (double stranded DNA molecule) ، خلیہ کی تقسیم سے قبل کاپی یا نقل تیار کرکے اپنی اصل مقدار کا دوگنا کرلیا جاتا ہے اور پھر یہ آدھا آدھا نۓ بننے والے دونوں خلیات میں چلا جاتا ہے۔ حقیقی المرکز خلیات (یعنی ایسے خلیات جن میں مرکزہ پایاجاتاہے) میں یہ تنسخ کا عمل انقسام (mitosis) اور انتصاف (meiosis) سے قبل، خلیہ کی دوران خلیہ کے S مرحلہ پر انجام دیاجاتا ہے۔ اس طرح ایک دوبند DNA سے ، دو نۓ ، دوبند DNA کے جو سالمے بنتے ہیں ان میں سے ہر ایک میں ، دو میں سے ایک بند ، اصل ہوتا ہے جو کہ اولین خلیہ سے آتا ہے اور دوسرا بند ، نیا نقل کرکے تیار کیا ہوا ہوتا ہے --- گویا مزید سادہ الفاظ میں یوں کہیۓ کہ نۓ بننے والے دو DNA کے سالموں میں سے ہر ایک میں آدھا حصہ (ایک بند) پرانا اور اصل ہوتا ہے اور آدھا حصہ (دوسرابند) نیا اور نقل ہوتا ہے --- اس لحاظ سے دیکھا جاۓ تو چونکہ اس تنسخ کے دوران آدھا DNA محفوظ رہتا ہے اسلیۓ اسکو نیم محافظ (semiconservative replication) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "اس کو ہم انگریزی میں‌سیکنڈری سٹوریج یونٹ کے نام سے جانتے ہیں۔ شمارندے کی اپنی یاداشت بہت محدود ہوتی ہے۔ یہ صرف دئیے گئے ڈیٹا کو عارضی طور پر محفوظ کر سکتا ہے۔ لیکن جب ڈیٹاکو یا معلومات کو زیادہ لمبے عرصے کے لیے محفوظ کرنا مقصود ہو تو اس کے لیے ہم ثانوی ذخیرہ کے آلات استعمال کرتے ہیں۔ اس کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں۔ مقناطیسی آلات بصری آلات"@ur .
  "وائی کنگ اسکاندینیویا کے ایسے مہم جو، جنگجو، تاجر اور قزاق تھے جنہوں نے آٹھویں صدی کے اواخر سے گیارہویں صدی کے اوائل تک یورپ کے وسیع علاقے پر یورش کی اور انہیں اپنی نو آبادی بنایا۔ ان باشندوں نے اپنی مشہور لمبی کشتیوں سے مشرق میں قسطنطنیہ اور روس میں دریائے وولگا اور مغرب میں آئس لینڈ، گرین لینڈ اور نیوفاؤنڈلینڈ تک طویل سفر کیے۔ وائی کنگ کے پھیلاؤ کے اس دور کو عہد وائی کنگ (Viking Age) کہا جاتا ہے جو قرون وسطیٰ میں اسکاندینیویا، برطانیہ، آئرستان اور عمومی طور پر یورپ بھر کی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔"@ur .
  "ابھی یہ ابتدائی حصہ کی تکمیل ہے، براہ کرم فی الحال اسمیں ترمیم سے گریز کیجیے ۔ اسکے بارے میں طرزیاتی نقا‏ئص اور اپنے مشوروں سے اسکے تبادلہ خیال کے صفحہ پر آگاہ کیجیۓ۔"@ur .
  "جذام جسکو عام زبان میں کوڑھ بھی کہا جاتا ہے ایک عدوی مرض (infectious disease) ہے جو کہ ایک جراثیم ، جسکو مـتـفـطرہ جذام (Mycobacterium leprae) کہتے ہیں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ مـتـفـطرہ جذام میں متفطرہ کے م پر پیش اور ط پر تشدید پڑھی جاۓ گی یعنی (mutafattara) کا تلفظ ادا کیا جاتا ہے۔ کوڑھ کا جراثیم، سل (sull) یعنی ٹی بی کے جراثیم متفطرہ سل (mycobacterium tuberculosis) کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے یہ جراثیم عدوی پیدا کرکے جاندار کے جسم کی جلد، چہرے اور دیگر حصوں پر بدنمائی اور خراب شکلی کا موجب بنتا ہے جو کہ جذام کا انسانی ذھن پر سب سے زیادہ خوف پیدا کرنے والا پہلو ہے۔ جذام کا موجب بننے والے جراثیم کا انکشاف سب سے پہلے Gerhard Armauer Hansen نے کیا اور اسی کی مناسبت سے جذام کو ہانسین بیماری بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "دیگر منصوبہ ساز صفحات منصوبہ:بہتر سے بہترمنصوبہ:منتظمینآئین وکی پیڈیا وکیپیڈیا مجلس مصالحت، اس میں کوشش یہ کی جاۓ گی کہ وکیپیڈیا کے تنازعات کو مصالحت کے تحت حل کیا جاۓ۔ براہ مہربانی اگر تعمیری اور مثبت طریقہ سے مصالحت چاہتے ہیں تو یہاں اپنا معاملہ لے کر آئین ورنہ ہم جیسے آج تک لڑتے آۓ ہیں ویسے ہی لڑتے رہیں گۓ۔ قبل اس کے کہ تنازعہ کو حل کیا جاۓ اس کی نشاندہی لازم ہے۔"@ur .
  "عاری DNA ایسے ڈی این اے کو کہا جاتا ہے کہ جسکے ساتھ ہسٹون نہ لپٹے ہوۓ ہوں ، اسکو انگریزی میں Naked DNA کہا جاتا ہے۔ ہسٹون وہ چوٹے چھوٹے لحمیاتی سالمات ہوتے ہیں کہ جن کے گرد ڈی این اے کا طویل دھاگے نما سالمہ بل کھایا ہوا ہوتا ہے۔ یہ عاری یا naked ڈی این اے ، وراثات (genes) کے ایک خلیہ سے دوسرے خلیے میں منتقل ہونے پر اس منتقلی میں حصہ لیتا ہے اور اس عمل کو سالماتی حیاتیات میں اِستِحالہ (transformation) کہا جاتا ہے ۔ اسکو استحالہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دوران خلیہ کی حالت میں تغیر و تبدیلی پیدا ہوتی ہے سادہ الفاظ میں استحالہ کو ---- تغیر یا تبدیلی حالت ---- بھی کہا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "عام میدان میں ارکان کی تعداد لامتناہی ہو سکتی ہے۔ \"متناہی میدان\" ایسے میدان کو کہتے ہیں جس میں ارکان کی تعداد متناہی ہو۔ انگریزی میں اسے Finite Field یا Galois Field کہا جاتا ہے۔ اس کی مثال مفرد عدد کے متناہی میدان ہے، جس کے ارکان کو لکھا جاتا ہے۔ یہاں جمع، ضرب کو کے چکر پر نکالا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے modulo یا کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر میں جمع، ضرب کے عمل کو دیکھتے ہیں۔ عام طور پر، مگر 11 کو متناہی میدان میں لانے کیلئے ہم 11 میں سے 7 منفی کر سکتے ہیں، یعنی گویا آپ جمع یا ضرب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے عدد میں سے کو جتنی مرتبہ ضروری ہو جمع یا تفریق کر سکتے ہو حتٰی کہ جواب میں آ جائے۔ اب میں جمع کا جدول یوں ہو گا: میں جمع 0 1 2 3 4 0 0 1 2 3 4 1 1 2 3 4 0 2 2 3 4 0 1 3 3 4 0 1 2 4 4 0 1 2 3 اور میں ضرب کا جدول یوں ہو گا: میں ضرب 0 1 2 3 4 0 0 0 0 0 0 1 0 1 2 3 4 2 0 2 4 1 3 3 0 3 1 4 2 4 0 4 3 2 1 اور میں جمعیاتی اُلٹ کا جدول: میں جمع الٹ رکن اُلٹ (جمع) 0 0 1 4 2 3 3 2 4 1 مثلاً ،اس کا مطلب ہے کہ میں: اور میں ہر رکن کا ضربی اُلٹ کا جدول: میں ضرب الٹ رکن اُلٹ (ضرب) 0 1 1 2 3 3 2 4 4 مثلاً ،اس کا مطلب ہے کہ میں: متناہی میدان کے ایسے اجزا جن کی طاقت پر متناہی میدان کے تمام اجزا نکلتے ہوں (سوائے صفر کے) کو \"قدیم\" (primitive) اجزاء کہتے ہیں۔ خیال کرو کہ متناہی میدان کے کسی بھی جُز کے لیے ۔ مثال کے طور پر متناہی میدان میں 3 اور 5 قدیم جُز ہیں، جن کی طاقت کے جدول یوں ہیں: میدان میں قدیم عدد 3 کی طاقت پر میدان میں قدیم عدد 5 کی طاقت پر اس طرح ہم متناہی میدان میں متفرد لاگرتھم کی بات کر سکتے ہیں۔ اوپر طاقت کے جدول استعمال کرتے ہوئے ہم میں قدیم جز 3کے حوالے سے میں لاگرتھم کا جدول یوں لکھ سکتے ہیں۔ میدان میں قدیم عدد 3 کے حوالے سے لاگرتھم جب مفرد عدد بڑا ہو تو میں کسی جز کی طاقت نکالنا تو آسان ہوتا ہے، مگر کسی جز کا لاگرتھم نکالنا انتہائی دشوار مسلئہ ثابت ہوتا ہے۔ اس مسلئہ کی دشواری کی بنیاد پر عوامی کنجی کرپٹوگرافی (public key cryptography) کے طریقے بنائے گئے ہیں۔ کمپوٹر کی دنیا میں خاصا زیادہ استعمال ہونے والا متناہی میدان ہے۔ میں"@ur .
  "بقریہ vaccine کے لیۓ اردو لفـظ -- بـقـريہ -- ہے جبکہ vccination کو بـقـریت اور vaccinate کو بـقـریت زنی کہا جاتا ہے ۔"@ur .
  ""@ur .
  "اگر کسی متوالیہ کا رکن دوسرے اراکین کے دالہ کے طور پر مساوات کی صورت لکھا جا سکتا ہو، تو اس مساوات کو فرق مساوات کہتے ہیں۔"@ur .
  "اس پر آسان انداز میں مضمون کیلیۓ دیکھیے ایڈز (آسان) محصولی کسرمناعی متلازمہ ، ایڈز علامات اور اثرات کے مجموعہ کو کہتے ہیں جو ایچ آئی وی وا‎ئرس لا زکاموائرسوں مثلا زکامایک بار جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو پھر ہمیشہ (کم ازکم موجودہ وقت میں) کے لیۓ جسم میں ہی رہتا ہے ۔ پھر آہستہ آہستہ یہ جسم میں اپنی تعداد اور تخریب کاری میں اضافہ کرتا چلاجاتا ہے ۔ سب سے زیادہ نقصان یہ خون کے سفید خلیات کو پہنچاتا ہے جنکا سائنسی نام T-خلیہ ہے ، ان سفید خلیات کو CD4 خلیات بھی کہا جاتا ہے جسکی وجہ بعد میں ذکر کی جاۓ گی۔ جب یہ ایڈز وائرس ، خون کے CD4 خلیات کو مستقل مارتا اور ختم کرتا رہے تو انسانی جسم میں انکی تعداد کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اور اسی کی وجہ سے انسان میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے کیونکہ سفید خلیات کی CD4 قسم مدافعتی نظام میں بہت اہم کردار رکھنی ہے اور جب یہ وائرس کے باعث ختم ہوجاتے ہیں تو جسم کی مدافعت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ عام طور انسانی جسم میں انکی تعداد لگ بھگ ایک ہزار تک ہوتی ہے اور جب یہ HIV کی وجہ سے کم ہو کر 200 تک رہ جاۓ تو اس شخص کو ایڈز کا مریض تشخیص کر دیا جاتا ہے ۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فقہی مسایل اور قیودات کی وضاحت کے بغیر یہاں عوام کے مناسب اسان طورپر عمرہ ار حج کا طریقہ لکھاجاتاہے۔ اس میں جو باتیں جہاں جس طرح کرنی لکھی گءی ہیں، ضروری نہیں ہے کہ اسی طرح کرنا ضروری ہو، بلکہ آسان طریقہ لکھاگیاہے، مثلا احرام کے بارے میں لکھاہے کہ اپنے مقامی ایر پورٹ سے باندھ لیں، یہ اس لیے عام طورپر ہواءی جہاز کے سفر کے درمیان میقات آجاتی ہے اور اس وقت احرام باندھنا دشوار ہوتاہے۔"@ur .
  "آٹھ ذی الحجہ سے حج کےارکان شروع ھوجاتےہیں، آٹھویں ذی الحجہ کا سورج طلوع ھونیکےبعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سےمنی کےلئےروانہ ھونا ہے۔ حج کا احرام حدود حرم میں کسی بھی جگہ سےباندھا جا سکتا ہے، اپنی قیام گاہ پر بھی باندھ سکتےہیں۔نفل طواف کرکےسر ڈھانک کر دو رکعت واجب الطواف پڑھیں۔ اسکےبعد سر کھول کےاحرام کی نیت اسطرح کریں۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیدُ الحَجَّ فَیَسِّرہُ لِی وَ تَقَبَّلہُ مِنِّی لَبیکَ اَللّٰھُمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمۃ لَکَ وَ المُلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ نیت کرکےاور تلبیہ پڑھ کےآپ محرم ہوگئےاور احرام کی وہ ساری پابندیاں آپ پر عائد ہوگئیں جو عمرہ کےاحرام کےوقت تھیں۔ منی کےلئےروانگی :آٹھویں تاریخ کو آپ نےحج کا احرام باندھ لیا، اب آج ہی آپکو منی جانا ہی، منی میں کوئی خاص عمل آپ کو نہیں کرناہے، بس ظہر، عصر، مغرب، عشاءاور ٩، ذی الحجہ کی فجر کی نماز منی میں اد ا کرنا ہے۔ نویں ذی الحجہ کو عرفات کےلئےروانگی : نویں ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنےکےبعدمنی سےعرفات جانا ہے، آج مغفرت کا دن ہے، آج یوم عرفہ ہے، مسئلہ کی رُو سےمیدان عرفات میں ٩، ذی الحجہ کی دو پہر سے٠١، ذی الحجہ کی صبح صادق تک کچھ دیر کا قیام حج کا رکن اعظم ہے، جس کےبغیر حج ادا نہیں ہوتا۔ ٩، ذی الحجہ کو فجر کی نماز کےبعد تکبیرات تشریق شروع ہو جاتی ہیں، منٰی اور عرفات دونوں جگہ فرض نمازوں کےبعد ایک بار بلند آواز سےتکبیر تشریق پڑھیں: اَللّٰہُ اکبَر اَللّٰہُ اکبَر، لااِلٰہَ الاّ اللّٰہُ وَ اَللّٰہُ اکبَر، اَللّٰہُ اکبَر وَ لِلّٰہِ الحَمد۔ ٩، ذی الحجہ کی فجرسے٠١، ذی الحجہ تک فرض نماز کےبعدپہلےتکبیر تشریق اور پھر * تلبیہ پڑھیں، چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کےساتھ ختم ہو جاتا ہےاس لئےباقی ایام میں (یعنی ٣١، ذی الحجہ کی عصر تک) صرف تکبیرتشریق پڑھیں۔ فی زماننا بہتر یہی ہےکہ اپنےاپنےخیمےمیں روزانہ کی طرح ظہر اور عصر کی نماز اپنےاپنےوقت میں پڑھی جائی۔ وقوفِ عرفات کا وقت زوالِ آفتاب سےشروع ہو جاتا ہے۔اس لئےظہر کی نماز سےفارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ سایہ کےبجائےدھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے، ہاں اگر کسی ضرر یا بیماری کا اندیشہ ہو تو سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کیا جا سکتا ہے۔ ہوسکےتو قبلہ رُخ کھڑے ہوکر پورا وقت یعنی مغرب تک وقوف کیجیئے۔ اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنےکی طاقت ہو، کھڑے رہیے۔ ضرورت ہو تو وقوف کےوقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔ آخرآفتاب غروب ہوا، آج حکم ہےمغرب کی نماز عشا ءکی نماز کےساتھ مزدلفہ میں پڑھی جائی۔ عرفات سےمزدلفہ کےلئےروانگی اب لاکھوں انسانوں کی یہ بستی یہاں سےتین میل دور منتقل ہو جائیگی، لیجئےمزدلفہ پہونچ گئے۔ بتلایا گیا ہےکہ مزدلفہ میں رات ٹھہرنےوالےحجاج کےحق میں یہ رات شب قدر سےبھی افضل ہےاس لئے اس رات کی عظمت اور قدرو قیمت کو یاد رکھیئے۔ یہ رات جاگ کر گزاری جائے۔ عبادت، ذکر، استغفار، توبہ اور درود شریف میں مشغول رہیں، نفل پڑھیں۔ لیٹنا یا سونا منع نہیں ہے، فجر کی نماز صبح صادق ہو تےہی اندھیرےمیں پڑھیں۔تاکہ صبح صادق کےبعد تھوڑی دیرمزدلفہ میں وقوف واجب ہے،اس پر بھی عمل ہو جائیگا۔ مزدلفہ کےوقوف کا وقت صبح صادق کےبعد شروع ہوتا ہےاور سورج نکلنےتک رہتا ہے، مزدلفہ سےمنی روانگی سےپہلےیاد رکھنا چاہیےکہ آپکو منی جا کر شیطان کو کنکریاں مارنا ہےاس کا انتظام یہاں مزدلفہ سےکرنا ہے، کم از کم ستر کنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں، جب٠١، ذی الحجہ کی صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنےلگتا ہےتو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے۔ منی میں قیام اور رمی جمار: دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہےاس پر پہلی کنکری پھینکتےہی تلبیہ پڑھنا موقوف ہو جاتا ہےلہذا اسکےبعد تلبیہ نہ پڑھیں۔ جمرہ عقبہ کی رمی کا مسنون وقت آفتا ب طلوع ہونےسےشروع ہو کر زوال تک ہے۔ مباح وقت بلا کراہت مغرب تک ہےاور کراہت کےساتھ مغرب سےصبح صادق سےپہلےتک رہتا ہے۔ رمی کےساتھ تکبیر کہنا مسنون ہے، جب کنکریاں ماریں تو یہ دعا پڑھیں : بِسمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکبَر، رَغمَاً للشَّیطَانِ وَ رِضًی للرَّحمَان قربانی :اگر ٓآپ حج تمتع کرتے ہیں تو اللہ تعالٰی نےآپکو حج تمتع کی نعمت سےسرفراز فرمایا اسکےشکرانےکےطور پر قربانی کرنا واجب ہے۔ رمی کےبعد پہلےقربانی کیجئے پھر حلق یا قصر کرواکر احرام کھول دیجیئے۔ اب آپ سِلےہوئےکپڑے پہن سکتےہیں، خوشبو لگا سکتےہیں اور احرام کی حالت میں ممنوع جملہ امور انجام دے سکتےہیں مگر ابھی بھی آپکا اپنی بیوی سےہم بستر ی کرنا جائز نہیں ہے۔جب آپ طوافِ زیارت ادا کرلینگےتو احرام کی مابقیہ ایک پابندی یعنی عورتوں سےہم بستری بھی حلال ہوجائیگی۔ طواف زیارت :یہ طواف حج کا رکن اور فرض ہے،یہ طواف عام طور پر قربانی اور حجامت کےبعد سِلےہوئےکپڑوں میں کیا جاتا ہے، بعض لوگ سوچ میں پڑ جاتےہیں کہ سلےہوئےکپڑوں میں طواف اور سعی کیسےکی جائے؟ تو خیال رہےکہ اسمیں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آپ طواف زیارت اور سعی سلےہوئےکپڑوں میں بھی کر سکتے ہیں، طواف کے پہلےتین چکروں میں رمل بھی ہوگا، ہاں اب اضطباع نہیں ہوگا، اس کا موقع ختم ہو گیا۔ الحمد للہ دسویں ذی الحجہ کےسارے کام انجام پا گئے۔ اب آپ مکمل طور پر احرام کی پاندیوں سےفارغ ہو گئے۔ عورت بھی اب حلال ہو گئی۔ فارغ ہو کر آپ پھر منی چلےجائیں۔ طواف زیار ت کےبعد دو رات اور دو دن منی میں قیام کرنا ہے۔ گیارہ اور ٢١، ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنا ہےاور آج رمی کا وقت زوالِ آفتاب کےبعد ہے۔ اپنےخیمےیا مسجد خیف میں ظہر کی نماز ادا کریں اور پھر رمی کےلئےنکل جائیں۔ راستہ میں سب سےپہلےجمرہ اولی ”چھوٹا شیطان“ آئےگا۔ بالکل اسی طرح جس طرح کل جمرہ عقبہ کی رمی کی تھی، اس پر سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکر ی پر : بِسمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکبَر´، رَغمَاً لِلشَّیطَانِ وَ رِضًی لِلرَّحمَانِ رمی کےبعد دائیں جانب ہٹ کر قبلہ رخ کھڑےہو کر دعا کریں۔ توبہ، استغفار اور تسبیح و ذکر کےبعد درود شریف پڑھیں، اپنےلئےدعا مانگیں، اپنےدوست و احباب کےلئےبھی دعا مانگیں۔ اس کےبعد آگےچلیں جمرہ وسطی ” درمیانی شیطان“ پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں ماریں، جس طرھ ”جمرہ اولی“ پر ماری تھیں اور ذرا ہٹ کر قبلہ رخ ہو کر دعا مانگیں اور اتنی دیر ہی ٹھہریں جتنی دیر ”جمرہ اولی“ پر ٹھہرےتھی۔ اس کےبعدجمرہ عقبی‘ ”بڑےشیطان“ پر آئیں۔ اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں، جس طرح پہلےماری تھیں، مگر اس جمرہ پر ٹھہرنےیا دعا مانگنےکا ثبوت نہیں ہے اب حج کےتمام ارکان ادا ہو چکےہیں، اور حج کی نعمتِ عظمی آپ کو حاصل ہو چکی ہے، صرف طوافِ وداع کرنا باقی ہے۔ طواف وداع : جب مکہ معظمہ سےوطن واپس ہونےکا ارادہ ہو تو طواف وداع یعنی رخصتی کا طواف کیا جاتا ہے، یہ طواف مکہ سےباہر رہنےوالے”آفاقی“ پر واجب ہے۔ جس عورت کو حیض آرہا ہو یا نفاس کی حالت میں ہو اورمکہ سےرخصت ہونےکےوقت تک پاک نہ ہو تو اس سےطوافِ وداع معاف ہو جاتا ہے، ایسی عورت کو چاہیےکہ حرم شریف کےدروازہ سےباہر کھڑی ہو کر دعا مانگ لےاور حرم شریف میں داخل نہ ہو۔ بیت اللہ کی جدائی پر افسوس اور ندامت کا اظہار کیجئے، مسجد حرام سےالٹے پیر نکلنا آپ سےثابت نہیں ہے، تاہم علماءکرام اور بزرگانِ دین نےکعبۃ اللہ کی عظمت کےخاطر ایسا کرنا بہتر بتایا ہے۔ اس عرصہ میں مسجد حرام اور بیت اللہ کےآداب اور حقوق کےبارےمیں آپ سےجو کوتاہیاں ہوئیں اُن کی معافی مانگتےہوئےمسجد حرام سےنکلیےاور حسب قاعدہ بایاں پاؤں پہلےنکالییے(باب الوداع یا کسی بھی دروازےسے) مسجد حرام سےباہر نکلتےہوئےیہ دعا پڑھیے: اَللّٰہمَّ اغفِر´ لِی´ ذُنُوبِی وَ افتَح´ لِی اَبوَابَ رَحمَتِکَ محمد اقبال” فلاحی “خانپوری"@ur .
  "سل (س پر پیش) جسکو عام طور پر ٹی بی کہا جاتا ہے ایک وباعی بیماری ہے جو کہ ایک جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اگر اسکا درست علاج نہ کیا جاۓ تو یہ بیماری اپنی ہلاکت خیزی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی اور اندازہ ہے کہ ہر سال اسکی وجہ سے سترہ سے بیس لاکھـ (بعض اعدادوشمار کے مطابق اس سے بھی زیادہ) افراد کی ہلاکت ہوجاتی ہے جن میں سے اکثرکا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔ طبی الفاظ میں سل کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ مرض سل یا عرف عام میں TB ایک عدوی مرض ہے جو ایک بیکٹیریا متفطرہ سل (Mycobacterium tuberculosis) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور گو کہ جسم کے کسی بھی حصے پر اثرانداز ہوسکتی ہے مگر عام طور پر پھیپڑوں میں نمودار ہوتی ہے۔ متفطرہ سل ایک غیر تخم پرور (non-spore forming) ، غیر متحرک اور حیوائی (aerobic) بیکٹیریا ہے جسکا غلاف مومی ہوتا ہے جو کہ صامد للحمض (acid fast) رنگداری پر سرخ ہوجاتا ہے۔"@ur .
  "ولی عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں، دوست یعنی اللہ کا دوست۔ انبیاء کرام (ع)، اصحاب کرام (ر) اور تابعین تبہ تابعین، خلفائے راشدین کے بعد اشاعت اسلام کی ذمہ داری اولیاء اللہ نے نبھائی ۔ ان ہستیوں کے نام اور انکی بتائی ہوئی تعلیمات دنیا میں (مسلم اور غیرمسلم ممالک سمیت) ہر جگہ اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہیں اور انکے مزارات آج بھی دنیا کے مختلف ملکوں میں لوگوں کو اپنی جانب مائل کیۓ ہوۓ ہیں۔ ان ہستیوں نے تو لوگوں کی بھلائی اور انکی زندگی سہل بنانے کی کوششیں کیں اور اللہ کے پیغام کو عولم الناس تک پہنچایا۔ تاریخی اعتبار سے تصوف کے چار بڑے سلسلے سامنے آتے ہیں جن کا شجرہ حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں: قادریہ چشتیہ نقشبندیہ سہروردیہ نقشبندیہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ باقی تین سلسلے حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملتے ہیں"@ur .
  ""@ur .
  "ڈنمارک سرکاری نام جمہوریہ ڈنمارک شمالی یورپ کے ایک ملک کا نام ہے اس کے شمال میں سویڈن اور ناروے اور جنوب میں جرمنی، مشرق میں بحیرہ بالٹک اور مغرب میں بحیرہ شمالی واقع ہے۔ ڈنمارک کی تاریخ کے اہم حصوں کا پتہ ہمیں ان پتھروں سے ملتا ہے۔ جن پر پرانے زمانے کے لوگوں نے کئی تصویریں بنائی ہیں۔ اور یہ پتھر ڈنمارک کے شہر Jelling میں موجود ہیں۔ اور یہ اس ملک کی سب سے پرانی لکھی ہوئی تاریخ ہے۔ ڈنمارک کا نام یہیں پہلی بار لیا گیا تھا۔ سب سے پرانا پتھر تقریباً 900 صدی کا ہے۔ اس پتھر کو اس وقت کے بادشاہ Gorm بے اپنی بیوی Thyra کی یادگار کا نام دیا۔ ان پتھروں سے اس زمانے کی بے دینی کا اندازہ بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے۔ Gorm کی وجہ سے بھی تاریخ لکھنے میں کافی مدد ملی ہے۔ کیونکہ وہ خود عیسائیت کے خلاف تھا۔ Gorm کے بیٹا Harald نے دوسرے سب سے بڑے پتھر تک کا سفر کیا اور اس کا نام Blåtand رکھا۔ اور اس کو اپنے والدین کی یادگار کی علامت بنایا۔ اس زمانے کی پتھروں پر بنی ہوئی تصویریں ہمیں یہ بتاتی ہیں۔ کہ بادشاہ Harald نے پورے ڈنمارک اور ناروے پر حکومت کی۔ Saxo Grammaticus ایک ڈینش تاریخ دان تھا جو 1200 تک زندہ رہا۔ اس نے پہلی ڈنمارک کی تاریخ کی کتاب لاطینی زبان میں لکھی۔ اس کی کچھ باتیں سمجھ میں نہ آنے والی ہیں لیکن اس کے باوجود اس نے ڈنمارک کے کلچرل لائف کے بارے میں بہت عمدگی سے لکھا ہے۔ Valdemar 1200 میں ڈنمارک کا بادشاہ تھا۔ اس نے Estland کو فتح کیا۔ Estland کا دارلحکومت Tallinn کی بنیاد ڈینش لوگوں نے ہی رکھی تھی۔ 1300 کے آخر میں ملکہ مارگریٹ نے ڈنمارک، سویڈن اور ناروے پر حکومت کی۔ اس کے تینوں ملکوں کا اپنے دور میں کئی بار دورہ کیا۔ 1397 میں اس کی تاج پوشی کی گئی۔ سویڈن کے شہر Kalmar میں ایک یونین کی بنیاد رکھی گئی۔ جس کا نام کالمار یونین تھا۔ جس کے یہ تین ممالک ممبر تھے۔ 1520 میں سویڈن اس یونین سے نکل گیا۔ لیکن ناروے 1814 تک ڈنمارک کے ساتھ اس یونین میں رہا۔ اس کے بعد جب یہ دونوں ملک علیحدہ ہوئے تو ڈنمارک نے آئس لینڈ اور جزائر فارو پر قبضہ کر لیا۔"@ur .
  "قبر اور خخبر ابن صفى کی عمران سيريز کا تیرھواں ناول ھے۔"@ur .
  "بالائی کتان ایک پودے کا نام ہے جس سے تیل اور لباس بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Flax یا Linseed بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "پورا نام: صوفی غلام مصطفٰی تبسم تاریخِ پیدائش:\t4 اگست 1899 ء مقامِ پیدائش:\tامرتسر، بھارت مقامِ وفات:\tلاہور، پاکستان صوفی غلام مصطفٰی تبسم بچوں کے مقبول ترین شاعر تھے۔ بڑوں کے لیے بھی بہت کچھ لکھا۔استاد رہے، ماہانہ لیل و نہار کے مدیر رہے اور براڈ کاسٹر بھی رہے۔ ٹی وی، ریڈیو سے پروگرام \"اقبال کا ایک شعر\" کرتے تھے۔ صوفی تبسم ہر میدان کے شہسوار تھے۔ نظم ہو یا نثر، غزل ہو یا گیت، ملی نغمے ہوں یا بچوں کی نظمیں۔کہاں کہاں ان کے نقوش باقی نہیں ہیں۔ ادارہ فیروز سنز سے انکی بہت سی کتابیں شائع ہوئیں۔ جیسے انجمن، صد شعر اقبال اور دوگونہ۔ علاوہ ازیں بچوں کے لیے بے شمار کتب لکھیں۔ جن میں شہرہ آفاق کتابیں جھولنے، ٹوٹ بٹوٹ، کہاوتیں اور پہلیاں، سنو گپ شب وغیرہ شامل ہیں۔\"جھولنے\" تو ننھے منے بچوں کے لیے ایسی کتاب ہے جو ہر بچہ اپنے اپنے بچپن میں پڑھتا رہا ہے۔"@ur .
  "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد نبوی، مدینہ منورہ کے احاطے میں شمال کی جانب ایک چبوترے پر، کھجور کے پتوں کا ایک سائبان تھا۔ یہاں وہ اصحابہ کرام رضی اللہ عنہ رہا کرتے تھے جن کا کوئی گھر بار نہیں تھا۔ وہ فقر و فاقہ کی زندگی بسر کرتے اور حضرت محمد صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے تعلیم پاتے تھے۔ حضرت بلال، حضرت سلمان فارسی، حضرت ابوذر غفاری اور حضرت زید بن الخطاب رضی اللہ عنہ اسی گروہ میں شامل تھے۔"@ur .
  "ا۔ تعارف ج۔ منصوبہ:آموختار ب۔ ڈھنگ پرچہ ویکیپیڈیا کو جنوری 2001ء میں شروع کیا گیا تھا اور اردو میں اس کا آغاز مارچ 2004ء میں ہوا۔ اردو ویکیپیڈیا ایک ایسا موقع روۓ خط ہے کہ جہاں مختلف علوم پر بکھری ہوئی معلومات کو نا صرف یکجا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔ منصوبہ بہت بڑا ہے بلکہ عظیم ہے، مگر افرادی قوت ناپید۔ مقصد علم کی تمام شاخوں کو عام آدمی کی سمجھ کے مطابق بنا کر پیش کرنا ہے کیونکہ یہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ اگر آپ کے پاس بھی اس قطرہ قطرہ بننے والے دریا میں ٹپکانے کے لیۓ کوئی موضوع ، کوئی معلومات ، کوئی لفظ ہو تو بلا کسی ہچکچاہٹ کے شامل کردیجیۓ کہ اسی طرح یہ دریا ، بنجر زمین کو سیراب کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ کسی بھی قوم کا تشخص اور قوم کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ قوم علم و عمل کے میدان میں کس طرح کے طرزِ عمل کا مظاہرہ کرتی ہے، اور اردو وکیپیڈیا آپ کو وہ موقع فراہم کرتا ہے کہ جہاں آپ نا صرف یہ کہ علمی میدان میں عملی طور پر باآسانی اردو کا تشخص اجاگر کرسکتے ہیں بلکہ خود اپنی شناخت بھی بنا سکتے ہیں۔"@ur .
  "مدینہ منورہ سے چار میل شمال کی جانب ایک پہاڑ جہاں شوال 3 ہجری بمطابق مارچ 625 ء میں کفر و اسلام کی دوسری خونریز جنگ ہوئی۔ جنگ ہار جیت کے بغیر ختم ہوئی۔ مسلمانوں کو کافی نقصان ہوا۔"@ur .
  "بدرکا پورا نام بدر حنین ہے جو سعودی عرب کے صوبہ المدینہ میں مدینہ منورہ شہر سے 80 میل دور، شام کو جانے والی سڑک پر ایک گائوں ہے۔"@ur .
  "وہ سیاہ پتھر جو کعبہ کے جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ اس کے تین بڑے اور کئی مختلف شکلوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں۔ یہ ٹکڑے اندازاً ڈھائی فٹ قطر کے دائرے میں جڑے ہوئے ہیں جن کے گرد چاندی کا گول چکر بنا ہوا ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ پتھر بہت مقدس اور متبرک ہے۔ جو مسلمان حج کرنےجاتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ طواف کرتے ہوئے ہر بار حجراسود کو بوسہ دیں۔ اگر ہجوم زیادہ ہو تو دوسر سے ہاتھ کے اشارے سے بھی بوسہ دیا جاسکتا ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق جب حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔ تو حضرت جبرائیل نے یہ پتھر جنت سے لا کر دیا جسے حضرت ابراہیم نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا۔ 606ء میں جب رسول اللہ کی عمر35 سال تھی ، سیلاب نے کعبے کی عمارت کو سخت نقصان پہنچایا اور قریش نے اس کی دوبارہ تعمیر کی لیکن جب حجر اسود رکھنے کا مسئلہ آیا تو قبائل میں جھگڑا ہوگیا۔ ہر قبیلے کی یہ خواہش تھی کہ یہ سعادت اسے ہی نصیب ہو۔ رسول اللہ نے اس جھگڑے کو طے کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا اور تمام سرداران قبائل سے کہا کہ وہ چادر کے کونے پکڑ کر اٹھائیں۔ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھایا اور جب چادر اس مقام پر پہنچی جہاں اس کو رکھا جانا تھا تو آپ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اس کو دیوار کعبہ میں نصب کر دیا۔ سب پہلے عبداللہ بن زبیر نے حجر اسود پر چاندی چڑھوائی ۔ 1268ء میں سلطان عبدالحمید نے حجراسود کو سونے میں مڑھ دیا۔ 1281ء میں سلطان عبدالعزیز نے اسے چاندی سے مڑھوایا۔ 696ء میں جب حضرت عبداللہ بن زیبر خانہ کعبہ میں پناہ گزین ہوئے تو حجاج بن یوسف کی فوج نے کعبے پر منجنیقوں سے پتھر برسائے اور پھر آگ لگا دی۔ جس سے حجر اسود کے تین ٹکڑے ہو گئے۔ عباسی خلیفہ الراضی باللہ کے عہد میں ایک قرامطی سردار ابوطاہر حجر اسود اٹھا کر لے گیا اور کافی عرصے بعد اس واپس کیا۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا : بلاشبہ حجر اسود اورمقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہيں اللہ تعالٰی نے ان کے نوراورروشنی کوختم کردیا ہے اگراللہ تعالٰی اس روشنی کوختم نہ کرتا تو مشرق ومغرب کا درمیانی حصہ روشن ہوجاتا ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر (804) ۔ ٭٭ 1 - حجراسود اللہ تعالٰی نے زمین پرجنت سے اتارا ہے ۔ ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (حجراسود جنت سے نازل ہوا) ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر (877) سنن نسائ حدیث نمبر (2935) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔ 2 - حجراسود دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا جسے اولاد آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے : ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (حجراسود جنت سے آیا تودودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اوراسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیاہے) ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر (877) مسنداحمد حدیث نمبر (2792) اورابن خزيمہ نے صحیح ابن خزيمہ (4 / 219) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ، اورحافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی نے فتح الباری (3 / 462) میں اس کی تقویت بیان کی ہے ۔ ا - شیخ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالٰی کہتے ہیں : مرقاۃ میں کہتے ہیں کہ : یعنی بنی آدم کے چھونےکی بنا پر ان کے گناہوں کے سبب سے سیاہ ہوگیا ، اورظاہرتویہی ہوتا ہے کہ اس حدیث کوحقیقت پرمحمول کیا جاۓ ، جبکہ اس میں نہ تو عقل اور نہ ہی نقل مانع ہے ۔ دیکھیں تحفۃ الاحوذی (3 / 525) ۔ ب - حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی کا کہنا ہے : اوپرگزری ہوئی حدیث پربعض ملحدین نے اعتراض کرتے ہوۓ کہا ہے کہ مشرکوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کیسے کردیا اورمؤحدین کی اطاعات نے اسے سفید کیوں نہیں کیا ؟ جواب میں وہ کہا جاتا ہے جوابن قتیبہ رحمہ اللہ تعالٰی نے کہا ہے : اگراللہ تعالٰی چاہتا تواس طرح ہوجاتا ، اللہ تعالٰی نے یہ طریقہ اورعادت بنائ ہے کہ سیاہ رنگا ہوجاتا ہے اوراس کے عکس نہيں ہوسکتا ۔ ج - اورمحب الطبری کا کہنا ہے کہ : سیاہ رنگ میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے وہ اس طرح کہ اگر گناہ سخت قسم کے پتھر پر اثرانداز ہوکر اسے سیاہ کرسکتے ہیں تودل پران کی اثرہونا زيادہ سخت اورشدید ہوگا ۔ فتح الباری (3 / 463) ۔ 3 - حجراسود روزقیامت ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حق کے ساتھ استلام کیا ۔ ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کے بارے میں فرمایا : اللہ کی قسم اللہ تعالٰی اسے قیامت کولاۓ گا تواس کی دوآنکھیں ہونگی جن سے یہ دیکھے اورزبان ہوگي جس سے بولے اور ہراس شخص کی گواہی دے گا جس نے اس کا حقیقی استلام کیا ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر (961) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر (2944) امام ترمذی نے اس حدیث کوحسن کہا ہے اورحافظ ابن حجرنے فتح الباری (3 /462) میں اس کی تقویت بیان کی ہے ۔ 4 - حجراسود کا استلام یا بوسہ یا اس کی طرف اشارہ کرنا : یہ ایسا کام ہے جوطواف کے ابتدا میں ہی کیا جاتا ہے چاہے وہ طوا ف حج میں ہو یا عمرہ میں یا پھر نفلی طواف کیا جارہا ہو ۔ جابربن عبداللہ رضي اللہ تعالٰی عہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ تشریف لاۓ توحجر اسود کا استلام کیا اورپھراس کے دائيں جانب چل پڑے اورتین چکروں میں رمل کیا اورباقی چار میں آرام سے چلے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر (1218) ۔ حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جاۓ ۔ 5 - نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا بوسہ لیا اورامت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اسے چومتی ہے ۔ حضرت عمر رضي اللہ تعالٰی عنہ حجراسود کے پاس تشریف لاۓ اوراسے بوسہ دے کرکہنے لگے : مجھے یہ علم ہے کہ توایک پتھر ہے نہ تونفع دے سکتا اورنہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے ، اگرمیں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوۓ نہ دیکھا ہوتا تومیں بھی تجھے نہ چومتا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر (1250) صحیح مسلم حدیث نمبر (1720) ۔ 6 - اگر اس کا بوسہ نہ لیا جا‎سکے تواپنے ہاتھ یا کسی اورچيز سے استلام کرکے اسے چوما جاسکتا ہے ۔ ا - نافع رحمہ اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما نے حجراسود کا استلام کیا اورپھر اپنے ہاتھ کوچوما ، اورفرمانے لگے میں نے جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ کرتے ہوۓ دیکھا ہے میں نے اسے نہیں چھوڑا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر (1268) ۔ ب - ابوطفیل رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اورحجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کوچومتے تھے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر (1275) ۔ 7 - اگر استلام سے بھی عاجز ہو تو اشارہ کرے اور اللہ اکبرکہے : ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پرطواف کیا توجب بھی حجر اسود کے پاس آتے تواشارہ کرتے اوراللہ اکبر کہتے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر (4987) ۔ 8 - حجراسود کوچھونا گناہوں کا کفارہ ہے : ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر (959) امام ترمذی نے اسے حسن اورامام حاکم نے (1 / 664) صحیح قرار دیا اور امام ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔"@ur .
  "مکہ تاریخی خطہ حجاز میں سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا دارالحکومت اور مذہب اسلام کا مقدس ترین شہر ہے ۔ شہر کی آبادی 2004ء کے مطابق 12 لاکھ 94 ہزار 167 ہے ۔ مکہ جدہ سے 73 کلومیٹر دور وادی فاران میں سطح سمندر سے 277 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ یہ بحیرہ احمر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔ یہ شہر اسلام کا مقدس ترین شہر ہے کیونکہ روئے زمین پر مقدس ترین مقام بیت اللہ یہیں موجود ہے اور تمام باحیثیت مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ یہاں کا حج کرنا فرض ہے ۔"@ur .
  "حُنین مکہ اور طائف کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ جہاں بنو ہوازن اور بنو ثقیق نام کے دو قبیلے آباد تھے۔ یہاں شوال 8 ہجری بمطابق جنوری، فروری 630 ء میں زبردست جنگ ہوئی۔ جس میں حضور ص کی قیادت میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی۔"@ur .
  "مکہ کے قریب ایک پہاڑ کی گھاٹی کا نام ہے۔ جہاں 7 نبوی بمطابق ستمبر 615 ء میں حضور ص اور خاندان بنو ہاشم کو پناہ لینا پڑی سوائے ابو جہل کے۔ یہ نتیجہ تھا اس ظلمانہ منصوبے کا جو قریش مکہ نے دعوت اسلامی کی آواز کو دبانے کے لیے بنایا تھا۔ یعنی بنو ہاشم سے ہر طرح کے تعلقات توڑ لیے جائیں۔ یہ معاشرتی مقاطعہ (Social Boycott) محرم 10 بنوی تک جاری رہا۔ تقریبا 3 سال۔ اس دوران حضور ص اور ان کے خاندان کا نہایت مشکلات کا سامنا ہے۔ ان حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس دوران بھوک کو مٹانے کے لیے بعض اوقات درختوں کی جڑیں چبانا پڑتی تھیں اور پیٹ پر کھجور کے تنے یا چمڑا باندھنا پڑتا تھا۔ اس مقاطعہ کے ختم ہونے کے بعد جلد ہی حضور ص کے چچا ابو طالب اور زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ وفات پا گئیں۔ حضور ص نے اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا۔"@ur .
  "بھارت کا ایک اہم شہر ہے۔ جو سرسید احمد خاں کی تعلیمی، ادبی اور سیاسی تحریک کا مرکز بنا۔ یہ ایم اے او کالج کے توسیعی ادارے مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے باعث مشہور ہوا۔ یونیورسٹی کے علاوہ یہ شہر اپنی تالوں کی صنعت کے لۓ بھی مشہور ہے۔"@ur .
  "آئر لینڈ کا روشن خیال مصلح اور مفکر تھا۔ جس نے آزادی کے لیے محنت کو لازم و ملزوم قرار دیا۔"@ur .
  "آپ حیدر آباد دکن کے فنانشل اور پولیٹیکل سیکرٹری تھے۔ علی گڑھ کالج کے بھی سیکٹری رہے۔ مسلم لیگ کے بانیوں میں سے ہیں۔ محمڈن ایجوکیشن کالج کی اہم مبلغ بھی۔ نواب صاحب کئی خصوصیات, وجاہت، ذہانت ، خوش بیانی اور فیّاضی کے مالک تھے جن میں سب سے پہلا ذکرو جاہت کا ہے۔ محسن الملک ایک وجیہہ شخص تھے جس سے ملنے والا بہت جلد مرعوب ہوجاتا تھا۔ اس کے علاوہ اگر کوئی شخص ان سے ذرا دیر کو بات چیت کرے تو ان کی خوش بیانی اور ذہانت و فیاضی کا قائل ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد مصنف اپنا فلسفہ پیش کرتے ہیں کہ انسان کا نام رکھتے وقت اس کی خصوصیات اور خوبیوں کو نہیں دیکھا جاتا کیونکہ اس وقت ایسی خصوصیات سامنے ہی نہیں آتی۔ لہذا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نام کا مفہوم کچھ اور ہوتا ہے اور اس شخص میں خوبیاں اور خامیاں دوسری قسم کی ہوتی ہیں۔ وہ تمام لوگوں کے لئے اپنے دل میں ہمدردانہ جذبات رکھتے تھے اور ایک ہی ملاقات میں ان کو مرعوب کردیتے۔ اسی لئے لوگ انہیں اپنا محبوب جانتے اور انہیں محسن الملک کہہ کر پکارتے. "@ur .
  "ہسپانیہ (انگریزی میں Spain، اردو میں ہسپانیہ یا سپین) کاستین، کتالان، باسک سمیت بہت سی قدیم قوموں کا ملک ہے ۔ مغرب کی جانب يہ پرتگال، جنوب ميں جبل الطارق اور مراکش، اور شمال مشرق ميں انڈورا اور فرانس کے ساتھ ملتا ہے۔"@ur .
  "کورڈوبا (ہسپانوی تلفظ :"@ur .
  "مختصر تعارف[ترمیم] پیدائش:\t\t1806 وفات:\t\t1896"@ur .
  "مدینہ منورہ ((عربی: اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة‎ مغربی سعودی عرب کےخطہ حجاز کا شہر جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر کی آبادی 2004ءکی مردم شماری کےمطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا اصل نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کےبعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔ شہر کی سب سےاہم خصوصیت یہاں مسجد نبوی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا روضہ مبارک ہےجس کی زیارت کےلئےہر سال لاکھوں فرزندان توحید یہاں پہنچتےہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباءبھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونےکی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج پر لاکھوں مسلمان عبادت کرتےہیں۔"@ur .
  "الٰہ آباد کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کا اصل نام سید اکبر حسین تھا اور تخلص اکبر تھا. آپ 1846ع مین پیدا ھۂے."@ur .
  "وہ فرضی خطوط جو زمین کے نقشہ پر واقع فرضی خطِ استوا کے متوازی شرقاً غرباًََ کھینچے جاتے ہیں۔ اس سے معیاری نقشے پر کسی مقام کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ عرض البلد کو انگریزی میں Latitude کہتے ہیں قطبین کو poles کہتے ہیں اور خطِ استوا کو equator کہتے ہیں جو صفر درجہ عرض البلد ہوتا ہے۔ خطِ استوا کے شمال میں 90 اور جنوب میں 90 درجے عرض البلد کے ہوتے ہیں۔ اسکے برعکس طول البلد کے مشرق کی جانب 180 اور مغرب کی جانب 180 درجہ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "زمین کے گرد قطبیں کے درمیان کھینچے ہوئے فرضی خطوط طول البلد کہلاتے ہیں ۔ یہ خط استوا پر عموداً واقع ہوتے ہیں۔ اس سے معیاری نقشے پر کسی مقام کا پتہ لگایا جاتا ہے۔ طول البلد کو انگریزی میں Longitude کہتے ہیں قطبین کو poles کہتے ہیں اور خطِ استوا کو equator کہتے ہیں طول البلد کو نصف النہار بھی کہتے ہیں۔ نصف انہار اولیٰ prime meridian انگلستان کے مقام گری نچ Greenwich سے گزرتا ہے اور اسے صفر درجہ طول البلد مانا جاتا ہے۔ 180 درجہ مشرق اور 180 درجہ مغرب کے طول البلد ایک دوسرے پر واقع ہوتے ہیں اور بین الا قوامی خط تاریخ بناتے ہیں۔ زمین اپنے محور پر مغرب سے مشرق کی طرف گھومتے ہوے 24 گھنٹوں میں ایک چکر پورا کر لیتی ہے۔ چونکہ دائرے کے 360 درجے ہوتے ہیں اس لیئےزمین کے گرد بھی 360 طول البلد کھینچے گئے ہیں جو شمالاً جنوباً واقع ہیں۔یہ افقی خطوط ہو تے ہیں تمام طولالبلد نصف دائروی شکل کے اور مساوی ہوتے ہیں خط استوا پر یہ 69 میل کے فاصلے پر ہوتے ہیں۔ ہر چار منٹ بعد ایک طول البلد سورج کے عین سامنے ہوتا ہے۔ اسطرح زمین ایک گھنٹے میں سورج کے سامنے 15 درجے طول البلد کا فاصلہ طے کر لیتی ہے۔"@ur .
  "وہ قلمی مختصر نام جو شارعر یا ادیب اپنے اصل نام کی بجائے رکھ لیتے ہیں۔ مثلا الطاف حسین حالی کا تخلص حالی، مرزا اسد اللہ کا غالب ہے۔"@ur .
  "امتیاز علی تاج پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے معروف مصنف اور ڈرامہ نگار تھے۔ 13 اکتوبر 1900ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید ممتاز علی دیوبند ضلع سہارنپور کے رہنے والے تھے جو خود بھی ایک بلند پایہ مصنف تھے۔ تاج کی والدہ بھی مضمون نگار تھیں۔ تاج نے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ سنٹرل ماڈل سکول سےمیٹرک پاس کیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔ اے کی سند حاصل کی۔ انہیں بچپن ہی سے علم و ادب اور ڈرامہ سے دلچسپی تھی درصل یہ ان کا خاندانی روثہ تھا۔ ابھی تعلیم مکمل بھی نہیں کر پائے تھے کہ ایک ادبی رسالہ نکالنا شروع کردیا۔ ڈرامہ نگاری کا شوق کالج میں پیدا ہوا۔ گورنمنٹ کالج کی ڈرامیٹک کلب کے سرگرم رکن تھے۔ ڈرامہ کے فن میں اتنی ترقی کی کہ بائیس برس کی عمر میں ڈرامہ لکھا جو اردو ڈرامہ کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس کے بعد بچوں کے لیے کئی کتابیں لکھیں۔ کئی ڈرامے سٹیج، فلم اور ریڈیو کے لیے تحریر کیے۔ انہوں نے بہت سے انگریزی اور فرانسیسی زبان کے ڈراموں کا ترجمہ کیا اور یہاں کے ماحول کے مطابق ڈھال لیا۔&action=edit&redlink=1\" class=\"new\" title=\"قرطبہ کا قاضی (صفحہ موجود نہیں)\">قرطبہ کا قاضی) انگریز ڈرامہ نویس لارنس ہاؤس مین کے ڈرامے کا ترجمہ ہے اور (خوشی) پیٹرویبر فرانسیسی ڈرامہ نگار سے لیاگیا ہے۔ (چچا چھکن) ان کی مزاح نگاری کی عمدہ کتاب ہے۔ اس کے علاوہ محاصرہ غرناطہ (ناول) اور ہیبت ناک افسانے بھی مشہور ہوئے۔ تاج کو حکومت پاکستان نے ستارہ امتیاز اور ڈرامے کے صدارتی اعزاز سے نوازا۔ امتیاز علی تاج آخری عمر میں مجلس ترقی ادب لاہور سے وابستہ رہے۔ آپ کی زیر نگرانی مجلس نے بیسیوں کتابیں نہایت خوب صورت انداز میں شائع کیں۔ آپ نے متعدد اردو ڈراموں کو بھی ترتیب دیا۔ 19 اپریل 1970ء میں رات کے وقت دو سنگدل نقاب پوشوں نے قتل کر دیا۔"@ur .
  "افغانستان ٩٣ الاسكا ١٩٠٧ البانيه ٣٥٥ الجزائير ٢١٣ اندورا ٣٧٦ انگولا ٢٤٤ انگوئيلا ١٢٦٤ـ ١٨٠٩ انتيگوا ١٢٦٨ ـ ١٨٠٩ ارجنٹائن ٥٤ ارمانيه ٣٧٤ اروبا ٢٩٧ ايسوسيشن ائس ليڈ ٢٤٧ اسٹريليا ٦١ اسٹريا ٤٣ اسٹريليا بيرون ٦٧٢ آرربايجان ٩٩٤ بهاماس ١٢٤٢ بحرين ٩٧٣ بنگله ديش ٨٨٠ باربادوس ١٢٤٦ ــــــــــــــــــ بيلاروس ٣٧٥ بلجئيم ٣٢ بيليز ٥٠١ بينين(دهاؤمے)٢٢٩ برمودا ١٤٤١ـ ١٨٠٩ بوٹهان ٩٧٥ بوليويا ٥٩١ بوسينيا هزرےكوونيا ٣٨٣ـ ٣٨٧ بوٹسوانا ٢٦٧ ـ ٢٨٧ برازيل ٥٥ برٹش ورجن آئس لينڈ ١٢٨٤ ـ ١٨٠٩ برونائى ٦٧٣ بلغاريه ٣٥٩ بوركينافاسو ٢٢٦ برما(ميامار)٩٥ برنڈى ٢٥٧ كمبوڈيا ٨٥٥ كيمرون ٢٣٧ كينڈا١ كيپ ويرڈ٢٣٨ ــــــــــــــــــــــــ كيمين آئسلينڈ ١٣٤٥ سنٹرك افريقن ريببليكـ ٢٣٦ چاڈ ٢٣٥ چلّى ٥٦ چين ٨٦ كولمبيا ٥٧ كومرو آئسلينڈ ٢٦٩ كونگو ٢٤٢ كوكآئسليڈ ٦٨٢ كوسٹاريكا ٥٠٦ كروشيا ٣٨٥ كيوبا ٥٣ سيپرس ٣٥٧ چيكو ريببلكـ٤٢٠ ڈينماركـ ٤٥ ديياگوگاريآ ٢٤٦ ديجى بوتى ٢٥٣ دوهةالقطر ٩٧٤ ڈومينيكـ ١٧٦٧ ڈومينيكـ ريپبليكـ ١٨٠٩ ــــــــــــــــــــــــ ايكواڈور ٥٩٣ ايجپٹ مصر٢٠ ال سلوادور ٥٠٣ ايكواتوريل گينيا ٢٤٠ ايريٹيريا ٢٥١ ـ ٢٩١ ايستونيا ٣٧٢ ايتهوپيا ٢٥١ فاكـ لينڈ ٥٠٠ فاروےايسلينڈ ٢٩٨ فجى ٦٩٧ فن لينڈ ٣٥٢ ـ ٣٥٨ فرانس ٣٣ فرانس تاهيچى ٦٨٩ غابون ـ گابون ٢٤١ گينبيا ٢٢٠ گيانا ٥٩٢ جارجيا ٩٩٥ جرمنى ٤٩ گهانا ٢٣٣ جبرالٹر ـ جبل الطارق ٣٥٠ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ گريس ـ يونان ٣٠ گرين لينڈ ٢٩٩ گرينادا ١٤٧٣ كواڈ لوپ ٥٩٠ گوآم ١٦٧١ گويٹے مالا ٥٠٢ گينيا ريپبليكـ ٢٢٤ گينيا فرانسيسي ٥٩٤ گينيا بساؤ ٢٤٥ هائيٹى ٥٠٩ هاوائى ١٨٠٨ حاندورا جمهوريه ٥٠٤ هانگ كانگ ٨٥٢ هنگرى ٣٦ آئس لينڈ ٣٥٤ انڈيا ٩١ انڈونيشيا ٦٢ انمارسٹ مشرقى ٨٧١ ـ ٨٧٢ انمارسٹ مغربى ٨٧٢ ـ ٨٧٤ انمارسٹ بحر هند ٨٧٢ ـ ٨٧٣ ــــــــــــــــــــــــــــ ايران ٩٨ عراق ٩٦٤ آئر لينڈ ٣٥٣ اسرائيل ٩٧٢ اٹلى ٣٩ ايورى كوسٹ ٢٢٥ جمائكا ١٨٧٦ جاپان ٨١ اردن ٩٦٢ قازكستان ٧٣١٠ ـ ٧٣١٢ كينيا ٢٥٤ كرغستان ٧٣٣ ـ ٩٩٦ ـ ٧٣١٩ كيرى باتى ٦٨٦ كوريا شمالى ٨٥٠ كوريا جنوبى ٨٢ كويت ٩٦٥ لاؤس ٨٥٦ لاتويا ٣٧١ لبنان ٩٦١ ليسوتهو يا باستو لينڈ ٢٦٦ ـــــــــــــــــــــــــــ ليبيريا ٢٣١ ليبيا ٢١٨ ليےچينستائن ٤٢٣ ـ ٤٢٨ ليتهوانيا ٣٧٠ لگزمبرگ ٣٥٢ ماكاؤ ٨٥٣ مقدونيا ٣٨٩ مالاگائے ٢٦١ مالاوى ٢٦٥ ملائشيا ٦٠ مالديپ ٩٦٠ مالدووا ٣٧٣ مالى ٢٢٣ مالٹا ٣٥٦ مارشل ائس لينڈ ٦٩٢ مارطنيق ٥٩٦ مارطانيه ٢٢٢ ماروشش ٢٣٠ ميكسيكو ٥٢ موناكو ٣٧٧ ـ ٣٣٩٣ ــــــــــــــــــــــــــــــ منگوليا ٩٧٦ مونٹ سيرات١٦٦٤ مراكش ٢١٢ موزنبيق ٢٥٨ مسقط (اومان)٩٦٨ ميانمار(برما) ٩٥ نمبيا ٢٦٤ ناؤر ٦٧٤ نيپال ٩٧٧ نيدرلينڈ ٣١ نيدرلينڈ انٹيلے ٥٩٩ نيو كيليدونيا ٦٨٧ نيوزى لينڈ ٦٤ نكاراگوؤائے ٥٠٥ نيجر ٢٢٧ نائجيريا ٢٣٤ نارتهـ ماريانا ائسلينڈ ١٦٧٠ ـ ١٨٠٩ نارتهـ كوريا ٨٥٠ ناروے ٤٧ پاكستان ٩٢ ــــــــــــــــــــــــــــــــــ پاناما ٥٠٧ پاپائے نيو گينيا ٦٧٥ پاراگؤائے٥٩٥ پيرو ٥١ فلپائين ٦٣ پولينڈ ٤٨ پرتگال ٣٥١ پورٹا ريكا ١٧٨٧ راوانڈا ٢٥٠ رييونين آئسلينڈ ٢٦٢ رومانيه ٤٠ روس ٧ ـ ٧١٢ سينٹ كيٹس اورنيويس ١٨٠٩ ـ ١٨٦٩ سينٹ لوسيا ١٧٥٨ سينٹ تهوماس ٢٣٩ سينٹ وينسينٹ ٧٨٤ سان ماريو ٣٧٨ سعودى عرب ٩٦٦ سينيگال ٢٢١ سيچ ليس٢٤٨ ــــــــــــــــــــــــــــــــــ سيعرا ليونا ٢٣٢ سنگاپور ٦٥ سلواكيه ٤٢١ سيلوانيا ٣٨٦ سولومون ائسلينڈ ٦٧٧ صوماليه ٢٥٢ ساؤتهـ افريقه ٢٧ سپين ٣٤ سرى لنكا ٩٤ سوڈان ٢٤٩ سورى نام٥٩٧ سوازى لينڈ ٢٦٨ سوئيڈن ٤٦ سوئٹزرلينڈ ٤١ سوريا ٩٦٣ تائيوان ٨٨٦ تاجكستان ٧ تنزانيه ٢٥٥ تهائى لينڈ ٦٦ ٹوگو ٢٢٨ ـ ترينى داد اينڈ تهوباگو ٨٦٨ تيونس ٢١٦ تركى ٩٠ تركمانستان ٩٩٣ ـ ٧٣٦٠ ـ ٧٣٦٣ تركـ اينڈ كاكوس ائسلينڈ ١٦٤٩ ـ ١٨٠٩ ٹوالو ٦٨٨ يوگينڈا ٢٥٦ يوكرائين ٣٨٠ متحده عرب امارات ٩٧١ برطانيه عظمى ٤٤ يوراگوائے ٥٩٨ يونائيٹڈ سٹيٹ امريكه ١ ازبكستان ٩٨٩ وانآتو ٣٧٣ ـ ٦٧٨ ويٹى كن سٹى +٣٩ ويتنام ٨٤ وينزويلا ٥٨ ورجن آئسلينڈ (يو كے)١٢٨٤ ـ ١٨٠٩ ورجن آئسلينڈ (يو ايس اے) ١٣٤٠ ـــــــــــــــــــــــــــــ ويسٹرن ساموا ٦٨٥ يمن ٩٦٧ يوگوسلاويه ٣٨١ زائير ٢٤٣ زيمبيا ٢٦٠ زينزيبار +٢٥٩ زنبابوے +٢٦٣"@ur .
  "| | | | | | | | | | |"@ur .
  "اعظم طارق مذہبی و سیاسی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ تھے اور پاکستان میں اپنے وقت کے طاقتور ترین راہنماؤں میں سے ایک تھے۔ اس کے علاوہ ایک متنازع شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔ فرقہ واریت پھیلانے اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کے الزامات کی ذد میں بھی رہے۔ شیعہ ‏ذرائع اعظم طارق کو 1997ء تا 2003ء سینکڑوں اہل تشیع مسلمانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار کہتے ہیں۔ سپاہ صحابہ ایک دیوبندی تنظیم ہے جس کے افغانستان میں القاعدہ ‏کے تربیتی کیمپوں تک تعلقات بتائے جاتے ہیں۔ جنرل مشرف نے اس تنظیم پر اگست 2001ء میں پابندی لگا ‏دی تھی۔ شیعہ نیوز کے مطابق بہت سے سنّی مسلمانوں اور عیسائیوں کے ‏قتل میں بھی ملوث ہے۔ انہیں کو 2003ء میں اسلام آباد کے قریب فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  "آبدوز ایک آبی جہاز یا کشتی ہے جو پانی کے اندر عمل کرسکتی ہے. باالفاظ دیگر، ایک خاص قسم کی جنگی کشتی جو گہرے پانی میں اندر ہی اندر چل کر سرنگوں سے جنگی جہاز تباہ کرتی ہے. اِسے غوطہ خور کشتی اور ڈبکتی کشتی بھی کہاجاتا ہے."@ur .
  "کمپیوٹر چپس کیسے بنائی جاتی ہیں؟[ترمیم] چپ سلیکون کا چھوٹا سا ٹکرا ہوتی ہے جس میں متعدد سادہ قسم کے الیکٹرک سرکٹس پائے جاتے ہیں۔ اے آئی سی یعنی انٹی گڑیٹٹ بھی کہا جاتا ہے۔ ایک چپ بنانے کے لیے خالص سلیکون کا سنگل سرکٹ استعمال کیا جاتاہے کیونہ کہ اس کے ایٹم یکساں طور پر جڑے ہوتے ہیں۔چنانچہ اس پر جس قسم کا بھی الیکڑیکل پیٹرن نقچ کیا جائے یہ قبول کر لیتا ہے۔ سلیکون کے سنگل کرسٹل سلنڈر کو قتلوں یعنی ویفریفز میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ ہر ویفر کی موٹائی محض 0.05 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان قتلوں یا ویفرز پر مخصوص قسم کے کیمیکل یا الٹراوائیلٹ شعاعوں کی مدد سے برقی راستے کندہ کر دیئے جاتے ہیں۔ ان قتلوں یا ویفرفرز کو مزید چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ پھر ان میں سے ہر ٹکڑے کو کسی سرامک بیس ، غیر موصل تھہ پر چسپاں کر کے گولڈ وائرسے جوڑ دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں ‏Motherboard کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات اسکے ليے تختہ نظامی (system board) یا تختہ استدلال (logic board) کے الفاظ بھی استعمال کیۓ جاتے ہیں۔"@ur .
  "مرکزی عملیّتی اِکائی شمارند کا ایک حصہ ہے جو شمارندی برنامجات اور معلومات و مواد پر عمل درآمد کرتا ہے. شمارندہ میں زیادہ تر کام یہی حصہ سرانجام دیتا ہے. دوسرے اختراعات اور آلات کی تضبیط بھی یہی حصہ کرتا ہے. مرکزی عملیتی اِکائی کو انگریزی میں Central Processing Unit کہاجاتا ہے. لیکن عموماً اِسے مختصر کرکے CPU استعمال ہوتا ہے. سی. پی. یو یا مرکزی عملی اِکائی اصل میں باہم مربوط متعدد عملی اِکائیوں کا مجموعہ ہوتا ہے جس میں سے ہر اِکائی مرکزی عملی اکائی یا سی. پی. یو کے ایک عمل کا ذمہ دار ہوتا ہے."@ur .
  "دیگر منصوبہ ساز صفحات منصوبہ:بہتر سے بہترمنصوبہ:مجلس مصالحتمنصوبہ:منتظمین یہ صفحہ ان تمام اصولوں پر مشتمل ہوگا جن پر عمل کروانا تمام صارفین پر فرض ہے۔ کسی بھی صارف کو فحش نام رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی کسی بھی صارف کو ایسا نام رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی جس سے کسی بھی قوم روحانی یا دینی وابستگی ہو۔ ایسے صارفین کا غیر معینہ مدت کے لیے داخہ ممنوع کیا جاۓ۔ تبادلہ خیال کے صفحات میں سے کوئی تحریر خود مصنف کے علاوہ اس صورت میں خذف کی جا سکتی ہے کہ اس میں کسی کی تحقیر کی گئی ہو۔ تمام صارفین پر لازم ہے کہ ایک دوسرے کے مراتب کا لحاظ رکھیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں داخلہ ممنوغ کیا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "بحری میل لمبائی کی ایک اکائی ہے۔ یہ اکائی بین الاقوامی نظام اکائیات ‏‎(International ‎System of Units)‎‏ کا حصہ نہیں لیکن نظام اکائیات کے ساتھ‍ اس کے استعمال کو تسلیم کر ‏لیا گیا ہے۔ بحری میل کو بحری اور ہوائی سفر کے مقاصد کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے ‏عام طور پر پوری دنیا میں پانیوں کی حدود متعین کرنے کیلیے بین الاقوامی قانون اور معاہدوں ‏میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بحری میل جغرافیائی میل سے تشکیل دیا گیا۔"@ur .
  "چمگادڑ الٹے کیوں لٹکتے ہیں؟[ترمیم] چمگادڑ ایک اڑنے والا مملیائی جاندار ہے۔ جو کہ جانوروں کی جماعت(Class) ممیلیا سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن یہ پرندوں کے برعکس جو اڑنے کے ساتھ ساتھ چل بھی سکتے ہیں، اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے اور چلنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ اسکی وجہ چارلس ڈارون کی ارتقائی تھیوری سے بیان کی جاسکتی ہے۔ اس ارتقا نے اس کے پنجوں کو ایسی شکل دی ہے کہ وہ اسے ہوا میں اڑنے میں اسی مدد ہی نہیں کرتے بلکہ ہوا میں سہارا بھی فراہم کرتے ہیں۔ آرام کرنے کے لیے چمگادڑ کا آسان ترین طریقہ سر کے بل لٹک جانا ہوتا ہے۔ یہ درختوں کی شاخوں سے اپنے خصوصی قسم کے پنجوں کی مدد سے لٹک جاتے ہیں جو ان کے پردوں کے کنارے پر موجود ہوتے ہیں۔ چمگادڑ کے بارے میں حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ یہ پرندہ کھاتا پیتا بھی منہ سےاور فاصل مادوں کا اخراج بھی منہ ہی سے کرتا ہے۔"@ur .
  "سانپ ایک رینگنے والا جانور ہے۔ جو جانوروں کی کلاس حشرات الارض (reptile) سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے انتہائی جنوب مغرب میں اور دنیا کے سب سے بڑے بحری تجارتی راستے پر واقع صوبہ بلوچستان کا شہر جو اپنے شاندار محل وقوع اور زیر تعمیر جدید ترین بندرگاہ کے باعث عالمی سطح پر معروف ہے۔ 60 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی والے شہر گوادر میں اکیسویں صدی کی ضروتوں سے آراستہ جدید بندرگاہ کی تکمیل کا وقت جوں جوں قریب آرہا ہے اس کی اہمیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ آنے والے وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ چین ، افغانستان اور وسط ایشیاء کے ممالک کی بحری تجارت کا زیادہ تر دارومدار اسی بندر گاہ پر ہوگا۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں second کہا جاتا ہے۔ یہ وقت کو ناپنے کا ایک ذریعہ ہے۔ عام طور پہ پاکستان میں ثانیہ کی جگہ \"سیکنڈ\" ہی استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "افلاطون(Plato)، جس کا اصل نام ارسٹوکلیز بتایا جاتا ہےیونان کے موثر ترین فلسفیوں میں سے ایک ہے۔افلاطون سقراط کا شاگرداور متعدد فلسفیانہ مکالمات کاخالق اور ایتھنز میں ”اکیڈمی” نامی ادارے کا بانی تھا جس میں بعدازاں ارسطو نے تعلیم حاصل کی۔افلاطون نے اکیڈمی میں وسیع پیمانے پر تعلیم دی اور بہت سے فلسفیانہ موضوعات، جن میں سیاست، اخلاقیات، مابعدالطبیعیات اور علمیات شامل ہیں، پر لکھا۔افلاطون کے مکالمات اسکی اہم ترین تحریریں ہیں، اگرچہ اس سے بعض خطوط بھی تک پہنچے ہیں۔یقین کیا جاتا ہے کہ افلاطون کے تمام مصدقہ مکالمات ہم تک صحیح سلامت ہم تک آئے ہیں۔ تاہم بعض ماہرین نے افلاطون سے منسوب مکالمات(First Alcibiades, Clitophon)کو مشکوک قرار دیا ہے یا ان کے مطابق بعض تحریریں سراسر غلط طور پر اس سے منسوب کر دی گئیں(Demodocus,Second Alcibiades)۔ جبکہ افلاطون سے منسوب تمام خطوط کو بھی جھوٹا قرار دیا گیا ہے، تاہم ساتویں خط کو ان دعووں سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ سقراط افلاطون کے مکالمات کا کم و بیش مرکزی کردار ہے۔ مگریہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ تحریر کردہ دلائل میں سے کون سے افلاطون کے اور کونسے سقراط کے ہیں۔کیونکہ سقراط نے بذات خود کچھ تحریر نہیں کیا۔اس مسئلے کو عموما ”سقراطی مسئلہ” کہا جاتا ہے۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ افلاطون اپنے استاد سقراط کے خیالات سے بے حد متاثر تھا، اور اسکی ابتدائی تحریروں میں بیان کردہ تمام خیالات اور نظریات ماخوذ ہیں۔"@ur .
  "الفا کاربن کسی بھی سالمے میں موجود اس کاربن جوہر کو کہا جاتا ہے کہ جو اس سالمے کے عامل گروہ (functional group) سے براہ راست ملحق ہو۔ پھر اس کے برابر والے کاربن کو beta اور اسی طرح گاما وغیرہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ساختی وارثے جنکو انگریزی میں structural genes کہا جاتا ہے ایسے DNA کے متوالیے ہوتے ہیں جو کہ جو RNA کی تخلیق کیلیۓ سانچوں (templates) کے طور پر استعمال کیۓ جاتے ہیں۔ ان ساختی وراثوں کی طوالت بدائی المرکز خلیات میں 1000 زوج قواعد ہوتی ہے جبکہ حقیقی المرکز خلیات میں انکی طوالت 10000 ہزار زوج قواعد تک ہوسکتی ہے۔ اوپر کے بیان میں ، زوج قاعدہ سے مراد base pair ہے جسکے ذکر کیلیۓ اسکا صفحہ مخصوص ہے۔ حقیقی اور بدائی المرکز خلیات کی وضاحت انکے روابط پر موجود ہے۔ چونکہ ساختی وراثے ، آراین اے کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ، لہذا یہ لحمیات کی تیاری میں بھی استعمال ہوتے ہیں کیونکہ RNA ہی لحمیات تیار کرتا ہے۔ ان وراثوں پر کچھ مقامات ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں سے انکو منتظم یا قابو (کنٹرول) کیا جاتا ہے ان مقامات کو مشغل (operon) کہا جاتا ہے۔ خلیے میں چند خاص قسم کے لحمیات ایسی ہوتی ہیں جو کہ ان مشغل پر جڑسکتی ہیں اور اسطرح وہ یا انکے افعال کو تیز کرتی ہیں یا پھر ضرورت ہو تو آہستہ۔ ایسی لحمیات کو جو کہ مشغل کو کنٹرول کرتی ہیں تنظیمی لحمیات (regulatory proteins) کہا جاتا ہے، اگر یہ تنظیمی لحمیہ ، مشغل کے کام کو تیز کرے تو اسکو فعالی (activator) اور اگر سست کرے تو اسکو کاظمہ (repressor) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "شبیر حسین خاں جوش ملیح آبادی اردو کے نامور اور قادرالکلام شاعر تھے۔ آپ 5 دسمبر 1898ء کو اترپردیش ہندوستان کے مردم خیز علاقے ملیح آباد کے ایک علمی اور متمول گھرانے میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے چند برسوں بعد ہجرت کر کے کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ جوش نہ صرف اپنی مادری زبان اردو میں ید طولیٰ رکھتے تھے بلکہ آپ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پر عبور رکھتے تھے۔ اپنی اِسی خداداد لسانی صلاحیتوں کے وصف آپ نےقومی اردو لغت کی ترتیب و تالیف میں بھرپور علمی معاونت کی۔نیز آپ نے انجمن ترقی اردو (کراچی) اور دارالترجمہ (حیدرآباد دکن) میں بیش بہا خدمات انجام دیں۔ 22 فروری 1982ء کو آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کثیر التصانیف شاعر و مصنف تھے۔ آپ کے شعری مجموعوں اور تصانیف میں مندرجہ ذیل نام اہم ہیں۔ روح ادب آوازہ حق شاعر کی راتیں جوش کے سو شعر نقش و نگار شعلہ و شبنم پیغمبر اسلام فکر و نشاط جنوں و حکمت حرف و حکایت حسین اور انقلاب آیات و نغمات عرش و فرش، رامش و رنگ سنبل و سلاسل سیف و سبو سرور و خروش سموم و سبا طلوع فکر موجد و مفکر قطرہ قلزم نوادر جوش الہام و افکار نجوم و جواہر جوش کے مرثیے عروس ادب (حصہ اول و دوم) عرفانیات جوش محراب و مضراب دیوان جوش نثری مجموعے مقالات جوش اوراق زریں جذبات فطرت اشارات مقالات جوش مکالمات جوش یادوں کی بارات (خود نوشت سوانح)"@ur .
  "نیاز فتح پوری برصغیر پاک و ہند کے ممتاز عقلیت پسند دانشور، شاعر، انشا پرداز، افسانہ نگار اور نقاد تھے۔ آپ سن 1884ء میں یوپی کے ضلع بارہ بنکی میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ اسلامیہ فتح پور، مدرسہ عالیہ رامپور اور ندوۃ العلماء لکھنوسے حاصل کی۔ 1922ء میں اردو کا معروف ادبی و فکری رسالہ، ’’نگار‘‘ جاری کیا۔ آپ کی علمی خدمات کے اعتراف میں 1962ء میں بھارت نے آپ کو’’ پدما بھوشن‘‘ کے خطاب سے نوازا۔ 31 جولائی 1962ء کو آپ ہجرت کر کے کراچی آگئے۔ حکومت پاکستان نے بھی آپ کو ’’نشان سپاس‘‘ سے نوازا۔ 24 مئی 1966ء کو سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد آپ خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپ کے اہم تحریری مجموعےاور تصانیف درجہ ذیل ہیں۔ من و یزداں مالہ و ما علیہ مشکلات غالب استفسارات انتقادیات ترغیبات جنسی تاریخ الدولین توقیت تاریخ اسلامی ہند چند گھنٹے حکماء کی روح کے ساتھ جذبات بھاشا نگارستان جمالستان نقاب اٹھ جانے کے بعد حُسن کی عیاریارں اور دوسرے افسانے مختاراتِ نیاز شہاب کی سرگزشت ایک شاعر کا انجام"@ur .
  "پاکستان کے شہرہ آفاق مصور، خطاط اور نقاش، سید صادقین احمد نقوی 1930ء کو ہندوستان کے ممتاز علمی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم آبائی شہر امروہہ ہی میں حاصل کی، بعد ازاں آگرہ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔ تقسیم ہند کے بعد آپ اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی آگئے۔ پاکستان میں آپ کی پہلی تصویری نمائش 1954ء میں منعقد ہوئی۔ بعد ازاں یوروپ بالخصوص فرانس میں آپ کے فن پاروں کو زبردست پزیرائی ملی۔ مارچ 1970ء میں آپ کو تمغہ امتیاز اور1985ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ آپ کو سب سے پہلے کلام غالب کو تصویری قالب میں ڈھالنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ آپ کی خطاطی و مصوری کے نمونے فیصل مسجد اسلام آباد، فریئر ہال کراچی، نیشنل میوزیم، صادقین آرٹ گیلری اور دنیا کے ممتاز عجائب گھروں میں موجود ہیں۔ 10 فروری 1987ء کودنیائے مصوری کی اس عہدساز شخصیت کا کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "عام طور جب پروگرمر کسی بھی زبان میں پروگرمنگ شروع کرتا ہے تو اس سے سب سے پہلے اس پروگرام کو چلاتا ہے۔ جس سے اس کے مونیٹر پر Hello, World پرنٹ ہو جاتاہے۔ C C++ Java"@ur .
  "اردو زبان کے ممتاز ماہر لسانیات، محقق، نقاد، مترجم اور مدیر شان الحق حقی 15 دسمبر 1917ء کو ہندوستان کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم دہلی میں حاصل کی، علی گڑھ یونیورسٹی سے بی اے اور سینٹ اسٹیفنر کالج سے ایم اے (انگریزی ادب) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے کراچی آگئے۔ آپ مختلف علمی رسائل و جرائد کے مدیر رہے، نیز قومی محکمۂ اطلاعات، اشتہارات و مطبوعات و فلم سازی سے منسلک رہے۔ ترقی اردو بورڈ (کراچی) اور مقتدرہ قومی زبان کے لئے گراں قدر علمی خدمات انجام دیں۔ آپ کثیراللسان محقق تھے اور اردو، عربی، فارسی، انگریزی، ہندی، سنسکرت، ترکی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ جدیدآکسفورڈ اردو انگریزی ڈکشنری آپ ہی کی مرتب کردہ ہے۔ تارِ پیراہن (منظومات)، نکتۂ راز (مضامین)، خیابانِ پاک، نشیدِ حریت، ارتھ شاستر (ترجمہ) اور انجان راہی آپ کی اہم کاوش ہیں۔ 11 اکتوبر2005ء کو آپ کا کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "سید محمد تقی پاکستان کے ممتاز فلسفی، دانشور، شاعر اور صحافی تھے۔ 12 مئی 1917ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا گھرانہ بشمول والد علامہ شفیق حسن، بڑے بھائی رئیس امروہوی اور چھوٹے بھائی جون ایلیا اردو ادب کی آبرو خیال کئے جاتے ہیں۔ آپ کا انتقال 26 جون 1999ء کو کراچی میں ہوا۔ نہایت وسیع العلم باپ، علامہ شفیق حسن ایلیا کے صاحبزادے، رئیس امروہوی کے تین سال چھوٹے بھائی، جون ایلیا سے چودہ سال بڑے بھائی، کمال امروہوی کے چچازاد بھائی، سید محمد تقی 1917ء میں پہلی عالمی جنگ کے اختتام کے سال امروہہ میں پیدا ہوئے۔ سیاسی ماحول میں ہندوستان کی جدوجہد آزادی کا زمانہ تھا۔ امروہہ کے نہایت اعلیٰ علمی ادبی ماحول میں پرورش ہوئی۔ بچپن سے عنفوان شباب تک کھلنڈرے رہے کہ علم و ادب سے شغف پیدا نہیں ہوا تھا اور کمال امروہوی، رئیس امروہوی اور محلے کے دیگر شرارتی لڑکوں کی صحبت میں رہے لیکن علامہ شفیق حسن ایلیا جیسے گھنے اعلیٰ علمی و ادبی درخت کے سائے میں کیسے ممکن تھا کہ علم و ادب سے بچتے۔ جب پڑھنے کا شوق پیدا ہوا تو علم و ادب کے مشرقی امتحانات بہت تیزی سے پاس کر لئے۔ چنانچہ اکیس سال کی عمر تک الہ آباد بورڈ کے ادیب، ادیب عالم، ادیب کامل، منشی فاضل، مولوی فاضل، مولوی کامل اور پھر پنجاب بورڈ کا فاضل ادب پاس کر لئے۔ یہ زمانہ وہ تھا کہ انگریزی کے بغیر آگے بڑھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ چنانچہ دہلی یونیورسٹی سے ایم اے انگریزی زبان و ادب میں مکمل کرلیا۔ اب ملازمت کے میدان میں داخل ہونے کا وقت آیا تو رئیس امروہوی سے مشورہ کیا۔ رئیس صاحب ان دنوں مرادآباد میں عادل صاحب (شکیل عادل زادہ کے والد) کے رسالے ”مسافر“ کے ایڈیٹر تھے۔ دونوں بھائی دہلی آگئے۔ دہلی میں اولاً تو رسالوں میں مضامین لکھتے رہے، غیر معروف رسالوں کے ایڈیٹر بھی رہے لیکن ساری زندگی کی پیشہ ورانہ مصروفیت اس وقت شروع ہوئی جب میر خلیل الرحمان نے دونوں بھائیوں کو اپنے نوزائیدہ روزنامہ ”جنگ“ میں ساتھ لے لیا۔ رئیس صاحب اداریئے لکھتے تھے اور تقی صاحب نیوز ایڈیٹر تھے۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے فوراً بعد کے پرآشوب زمانے میں میر خلیل الرحمان رئیس امروہوی صاحب کو ساتھ لے کر کراچی آگئے۔ تقی صاحب پھر 26 جنوری 1948ء کو بمبئی کے راستے پانی کے جہاز سے کراچی آئے۔ وہ اپنی بیگم اور چار سال کی بیٹی کے ساتھ اسی دن بمبئی سے سوار ہوئے جب گاندھی جی کے قتل کے نتیجے میں غلط فہمی کے تحت مسلم کش فساد شروع ہوگیا تھا۔ 1950ء کی دہائی کے اوائل میں تقی صاحب نے عام لوگوں میں فلسفے کا شوق پیدا کرنے کی غرض سے ہر ہفتے ایک مضمون فلسفے کے موضوعات پر شائع کرنا شروع کردیئے۔ اتنے مشاق صحافی کے لئے جاذب توجہ سرخیاں لگانا روزمرہ کا معمول تھا۔ مثلاً انگلستان کے فلسفی برکلے پر اپنے مضمون کی یہ سرخی لگائی تھی۔ ”کتے، میزیں اور پردے“۔ اس انداز کے آسان فہم اردو میں لکھے ہوئے مضامین مقبول ہوئے۔ 1958ء میں ان کے ایسے ہی مضامین یکجا کر کے اردو اکیڈمی سندھ نے ان کی پہلی کتاب ”روح اور فلسفہ“ شائع کی۔ اب تقی صاحب کا نام معتبر فلسفیوں میں شامل ہوا تو ڈاکٹر شریف، جو گورنمنٹ کالج میں شعبہ فلسفہ کے صدر تھے سالانہ پاکستان نیشنل فلسفہ کانفرنس میں ہر سال تقی صاحب کو بلاتے اور تقی صاحب نے کئی مقالے ان کانفرنسوں میں پڑھے۔ 1958ء میں تقی صاحب اور دیگر کئی عامل صحافیوں کو برطانیہ کی حکومت نے دورے پر بلایا۔ وہاں تقی صاحب نے برٹرینڈرسل سے ملاقات بھی کی۔ دو سال بعد تقی صاحب کو روم میں ہونے والی بین الاقوامی کانگریس میں مقالہ پیش کرنے بلایا گیا، ساتھ ہی انہیں روم کی تاریخی عمارت اور نہروں والے تاریخی شہر وینس کی تفریح کرائی گئی۔ تقی صاحب واپس آئے تو اپنا سفرنامہ اخبار میں کئی قسطوں میں شائع کیا۔ اس دوران ”جنگ“ میں ان کے فلسفیانہ مضامین شائع ہوتے رہے، ساتھ ہی بعض طبعزاد اور بعض اپنے ہی اردو مضامین کے ترجمے روزنامہ ”ڈان“ میں احمد علی خان صاحب شائع کرتے رہے۔ وہ تقی صاحب کے جوانی کے دوست تھے۔ انہی دنوں تقی صاحب مصر کے سرکاری دورے پر جارہے تھے تو مولوی عبدالحق نے ان سے کہا کہ وہ وہاں سے یہ معلوم کر آئیں کہ کارل مارکس کی شہرہ آفاق اور تاریخ ساز کتاب ”داس کیپٹل“ کا ترجمہ عربی میں ہوا ہے یا نہیں۔ تقی صاحب مصر سے لوٹے تو انہوں نے مولوی صاحب کو بتایا کہ عربی میں ترجمہ نہیں ہوا ہے۔ مولوی صاحب نے اسی وقت اس کتاب کا اردو ترجمہ کرنے کا کام تقی صاحب ہی کے ذمے کردیا جو انجمن ترقی اردو نے 1961ء میں شائع کیا۔ اس کی اشاعت کے پچیس سال بعد جب انجمن کا کاپی رائٹ ختم ہوگیا تو تین سال پہلے 2004ء میں دارالشعور نے بہت دیدہ زیب انداز میں یہ ترجمہ شائع کیا۔ کارل مارکس کی اس عسیر الفہم کتاب کے پڑھنے والے اتنی تعداد میں ضرور موجود ہیں کہ چار سال بعد اسی سال دارالشعور نے دوسرا ایڈیشن شائع کیا۔ جس پر تقی صاحب کے بہت پرانے ساتھی اور دوست شفیع عقیل صاحب کا تبصرہ چند روز پہلے ”جنگ“ میں شائع ہوا ہے۔ اس ترجمے کے زمانے میں ہی نہیں بلکہ ”جنگ“ سے وابستگی کے چوبیس پچیس برسوں کے دوران تقی صاحب کا معمول یہ تھا کہ صبح ساڑھے چھ بجے ناشتہ کر کے تصنیف اور ترجمے میں چار گھنٹے مصروف رہتے اور گیارہ بجے مزید ایک پیالی چائے پی کر گھر کی گوشت ترکاری کی خریداری کے لئے بازار جاتے۔ پھر گھر آ کر نہا دھو کر کھانا کھا کر ساڑھے بارہ ایک بجے دفتر جنگ آتے اور پھر رات کو ساڑھے نو دس بجے اخبار مکمل کر کے پریس بھجوا کر گھر آتے، کھانا کھا کردو گھنٹے مطالعہ کر کے سو جاتے۔ اس دوران تقی صاحب سر سید کالج کے بانی اور پاکستان ایجوکیشنل سوسائٹی کے صدر سید الطاف علی بریلوی صاحب کے لئے کتابوں کے ترجمے کرتے رہے۔ انہی دنوں انہوں نے بریلوی صاحب کے لئے امریکی تعلیمی فلسفی کی کتاب ”جمہوریت اور تعلیم“ اور وہائٹ ہیڈ کی ”تعلیم کا فلسفہ“ نام کی کتابیں ترجمہ کیں۔ پھر اپنے طور پر نوبل انعام یافتہ سائنسدان سر جیمس جینس کی کتاب ”پراسرار کائنات“ اور سر آرتھر ایڈنگٹن کی کتاب ”سائنس اور فلسفہ“ کے ترجمے شائع کئے۔ تقی صاحب کی پہلی طبعزاد کتاب ”روح اور فلسفہ“ 1958ء میں اور دوسری ”منطق، فلسفہ اور سائنس“ 1968ء میں شائع ہوئیں۔ 1971-72ء میں بھٹو کے اقتدار کے اوائل میں انہوں نے اپنی سب سے اہم تصنیف ”تاریخ و کائنات، میرا نظریہ“ تقریباً آٹھ مہینے کے عرصے میں تصنیف کی جس کی رونمائی 1974ء میں ہوئی۔ اس میں موضوعات کے تنوع پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی نے رونمائی میں اپنی تقریر کے آخر میں یہ مصرعہ پڑھا کہ ”ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں۔“ اس کتاب نے تقی صاحب کو اردو زبان میں لکھنے والا برصغیر پاک و ہند کا پہلا صاحب نظام فلسفی بنایا۔ 1999ء میں وفات تک وہ تصنیف ہی میں مصروف رہے۔ 1982ء میں بین الاقوامی فلسفہ کانگریس میکسیکو سٹی میں ہوئی۔ تقی صاحب کو مقالے کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے کانگریس میں شرکت کی، مقالہ پیش کیا جس کا عنوان تھا ”فلسفہِ قانون“۔ اس سے کچھ ماہ قبل تقی صاحب کے انگریزی مضامین کا مجموعہ \"Essays in Philosophy\" شائع ہواتھا۔ انہیں اس سیشن کی صدارت کا اعزاز بھی دیا گیا۔ اسی دوران انہوں نے امریکہ کے بعض نوبل انعام یافتہ سائنسدانوں سے ملاقات کر کے سائنس پر اپنے فلسفیانہ اعتراضات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد تقی صاحب روزانہ چھ سے آٹھ گھنٹے مطالعہ کرتے۔ ایک تصنیف اس دوران مکمل ہوئی یعنی ”نہج البلاغہ کا تصور الوہیت“۔ وفات سے چار پانچ سال پہلے انہوں نے قویٰ مضمحل ہونے کے باوجود ٹائپرائٹر پر انگریزی کتاب \"My View of Science\" تصنیف کی جس کی کمپوزنگ 1998ء میں مکمل ہوگئی تھی لیکن ابھی شائع نہیں ہوئی ہے۔ سید محمد تقی فلسفی کی حیثیت سے خدا کو ”شعور محض“ کہتے تھے اور کائنات کو توانائی کے مختلف مظاہر سے تعبیر کرتے تھے۔ سیاست میں جمہوریت، معیشت میں مساوات اور ذاتی اخلاق میں ہر انسان کی عزت وتکریم کے قائل تھے۔ ان کا اپنا اخلاق اپنے اصولوں پر عمل کی تصدیق تھا۔ 1999ء کی 20 جون کو تقی صاحب کی مختصر علالت شروع ہوئی۔ ڈاکٹروں نے انہیں ہیپاٹائٹس سی تشخیص کیا جو لاعلاج حد تک پھیل گیا تھا۔ 25 اور 26 جون کی شب وہ عظیم فلسفیوں کی آسمانی محفل میں شرکت کے لئے اس جہان فانی سے سدھار گئے۔ ان کی قبر کے تین اطراف ان کے بہترین اقوال کندہ ہیں اور کتبے پر جو تحریر کندہ ہے اس کے لکھنے والے نے حافظ شیرازی کے معروف شعر میں ایک لفظ کی تبدیلی کے ساتھ یہ شعر لکھ دیا ہے ہرگز نمیرد آن کہ دِلش زندہ شدز ”علم“ ثبت است بر جریدہِ عالم دوام ما آپ کی اہم کتب کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ روح، فلسفہ اور سائنس روح اور فلسفہ تاریخ اور کائنات، میرا نظریہ ہندوستان، پس منظر اور پیش منظر"@ur .
  "رینگنے والے جانداروں کو ریپٹائل کہتے ہیں۔ جیسے سانپ ۔ یہ جانوروں کی ایک اہم جماعت ہے۔"@ur .
  "سید محمد مہدی المعروف رئیس امروہوی برصغیر کے بلند پایہ شاعر، ممتاز صحافی اور ماہرمرموز علوم تھے۔ آپ 12 ستمبر 1914ء کو یوپی کے شہر امروہہ کے علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔1936 میں صحافت سے وابستہ ہوئے، ابتدا میں امروہہ کے اخبارات قرطاس اور مخبر عالم کی ادارت کی۔ بعدازاں روزنامہ جدت (مرادآباد) کے مدیر اعلیٰ رہے۔ آپ سید محمد تقی اور جون ایلیا کے بڑے بھائی تھے۔ تقسیم ہند کے بعد 19 اکتوبر 1947ء کو ہجرت کر کے کراچی آگئے اور روزنامہ جنگ سے منسلک ہونے کے بعد یہاں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ کی ادارت میں جنگ پاکستان کاسب سے کثیرالاشاعت روزنامہ بن گیا۔ صحافتی کالم کے علاوہ آپ کے قصائد، نوحے اور مثنویاں اردو ادب کا بیش بہا خزانہ ہیں۔ نثر میں آپ نے نفسیات و فلسفۂ روحانیت کو موضوع بنایا۔ 22 ستمبر 1988ء کو آپ نے اس دنیا سے کوچ کیا۔ آپ کی اہم شعری تصانیف یہ ہیں۔ مثنوی لالہ صحرا پس غبار قطعات (حصہ اول و دوم) حکایت بحضرت یزداں انا من الحسین ملبوس لباس بہار آثار جبکہ نثری تصانیف یہ ہیں۔ نفسیات و مابعد النفسیات (3 جلدیں) عجائب نفس (4 جلدیں) لے سانس بھی آہستہ (2 جلدیں) جنسیات (2 جلدیں) عالم برزخ (2 جلدیں) حاضرات ارواح اچھے مرزا \tرئیس امروہوی دور حاضرہ کے ممتاز شعراءمیں سے ہیں وہ تمام اصناف سخن میں قادر الکلام ہیں، پُر گو ہیں، حاضر طبع ہیں، زدو گو ہیں، فکر میں قدرت ہے، طرز ادا میں جدت ہے، زبان میں صفاحت ہے، بیان میں سلاست ہے، نظر میں وسعت ہے، غزل ہو یا نظم قطعات ہوں یا رباعیاں، ادب ہو یا فلسفہ، رندی و مستی ہو یا فقر و تصوف ، سنجیدہ مضامین ہوں یا طنز و مزاح ، وہ ہر میدان کے ”مرد میدان“ نظر آتے ہیں۔ اور جس موضوع پر لکھتے ہیں خوب لکھتے ہیں۔ ان کی غزل میں قدیم غزل کی روح نئے انداز بیاں کا جامہ پہن کر شاہد معنی کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔وہ شاہد معنی کوزبان شعر میں ”جان گل“ کہتے ہیں۔ رنگ کومجاز اور بُو کو حقیقت بنا کر گل کورنگ و بُو دونوں کا جامع کہتے ہیں۔ مگر اس جامعیت کے مشاہدے پر بھی ان کی نظر قانع نہیں، وہ گل میں ”جان گل“ کوخوشبو اوررنگ میں منحصر نہیں سمجھتے بلکہ ”جان گل “ کو ”ماورائے رنگ و بو“ تصور کرتے ہیں اور اس سے برافگندہ نقابی کے تمنائی ہیں  اگر نقاب الٹ دے توکیا قیامت ہو وہ جان گل کہ کبھی رنگ ہے کبھی خوشب  \tحوادث عالم کی توجیح عقل کے سپرد کردی جائے گی تو سبب و مسبب اور علت و معلول کی گتھیاں سلجھانے کے بجائے عقل ان میں الجھ کر رہ جائے گی۔ رئیس امروہوی یہ کام عقل کے سپرد نہیں کرتے، عشق سے حادثات لیل و نہار کا سبب پوچھتے ہیں اورانہیں جواب ملتا ہے کہ  یہ حادثات شب و روز بے سبب تو نہیں بدل رہا ہے کوئی خواب ناز میں پہلو   \tمحبت میں سب کچھ ہے مایوسی نہیں۔ وہ اپنے محبوب سے شکستہ دل کے باوجود مایوس نہیں۔ وہ ستم میں کرم کے ہزاروں پہلو دیکھتے ہیں۔ یہ انداز عشق کوہوس سے ممتاز کرتا ہے  تمہیں فسردہ دلوں کا خیال ہی تو نہیں خیال ہو تو کرم کے ہزارہا پہلو نور و نار اور جمال و جلال ایک ہی حقیقت کمے دو رخ ہیں  بس ایک آگ ہے جو حسن میں ہے گرمی ناز مزاج عشق میں ٹھہرے اگرتو سوز دروں شدت احساس سے خیال واقعہ بن جاتا ہے  دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا خود محبت کو محبت نے کہیں کا نہ رکھا \tروحانئین کے نزدیک مادہ بھی ہماری شعوری کیفیات کا نام ہے۔ یہ ہمارے شعور ہی کی تو کیفیات ہیں جن کا ادراک ہم خارج میں کرتے ہیں۔ رئیس امروہوی اس مقام پر اپنے پیکر جسمانی کواپنی روح پر لباس کی صورت میں مشاہدہ کرتے تو مادہ جواب میںروح بن جاتا۔ مگر وہ جانتے ہیں کہ پیکر حسن بھی شعور ہی کی ایک کیفیت ہے اور یہ شعور ہی بجائے خود لباس جاں ہے، کہتے ہیں  خود اپنے شعور جاں سے ملبوس بے پیکر و پیرہن ہیں ہم لوگ \tانسان فطرتاً آزاد پیدا ہوا ہے اس لئے اس کوآزادی محبوب ہے اس حقیقت کی طرف رئیس امروہوی نے کیا خوب توجہ دلائی  خود اپنے وجود میں مقید پابستہ بے رسن ہیں ہم لوگ \tزمانہ مطلق بھی ہے مقید بھی۔ اس پیچیدہ مسئلے کورئیس امروہوی صاحب نے کتنے سادہ الفاظ میں بیان ہے ہے جس سے ذات باری کے گمان ہونے کا مفہوم ملتا ہے  گماں نہ کر کہ زمانہ کبھی نیا ہوگا یہی جو ہے یہی ہوگا یہی رہا ہوگا \tاس مادیت اور لاادریت کے دور میں رئیس امروہوی آخرت کی زندگی پر نہ صرف یقین ہی رکھتے ہیں بلکہ وہ اس یقین کو دوسروں کی طرف منتقل کرنے کے لئے موثر یقین آفریں اور دل نشین پیرایہ بیان کے بھی مالک ہیں  خلوت قبر سے نکلتی ہے اس طرح بن سنور کے روح حیات جس طرح جشن شب سے جلوہ�صبح جس طرح بادلوں سے چاندنی رات یقین اور یقین دھانی کا یہ عالم ہے کہ کثرت عالم کی تعبیر وہ کثرت صفات سے کرتے اور کثرت صفات کو ذات و صفات کے چہرے پر رنگا رنگ نقابوں سے تعبیر کرتے ہیں  کچھ نہیں اک جمال ذات پہ ہیں صد حجابات رنگ رنگ صفات مگر شعر مابعد میں جب وہ کہتے ہیں  اور یہ بھی تمام وہم و گماں اور یہ بھی تمام معروضات تو ایسا معلوم ہوتاہے کہ اپنے وجدان و عرفان پر جیسے انہیں اعتماد نہ رہا ہو۔رئیس امروہوی کے یہاں علم و ادب میں جہاں حکمت و فلسفہ کی چاشنی ہے وہیں پر تذبذب اور تشکیک کی ملاوٹ بھی پائی جاتی ہے  یہ حقیقت کی تجلّی ہے مری نظروں میں یا فقط سایہ�اوہام ہے معلوم نہیں \tانسان اللہ کی صنعت خلاقی کا مظہر ہے اس لئے مجازاً صنعت خلق کا ظہور اس سے ہوتا ہے  ہزار عالم و آدم ہزار خالق و خلق ابھی ہیں عرصہ�¿ تخلیق میں یہ شکل غبار \tبصیرت و بصارت میں امتیاز نہ کیا جائے تو اس شعر کے معنی کا شعور مشکل ہے ۔ جزوی مشاہدے کا کلی مشاہدے میں محو ہوجانے کا نام نظر کا بینائی میں گم ہوجانا رکھا گیا ہے  ڈھونڈتا پھرتا ہوں خود اپنی بصیرت کی حدود کھو گئی ہیں مری نظریں مری بینائی میں استغنائے عشق سے حسن میں دوق تجسس پیدا ہوگیا ہے  یہ کون قریب آ رہا ہے خود میرے ہی نقش پا پہ چل کر حقیقت کائنات ۔ کیا ہے یہ کائنات کن فیکون قطرہ�ز محیط موجودات کیا ہے یہ عالم وجود و بقا ذرہ از جہاں مخلوقات \tجس بحر بیکراں کا ایک قطرہ�¿ کائنات کن فیکون ہو اور سارا عالم وجود جس دنیا کے آگے ذرے کی برابر ہو اس کی لامتناہی وسعتوں کا اندازلگانا محال ہے۔ مگر جس قلب میں یہ لامتناہی وسعتیں سما سکیں وہ وسیع تر ہے۔ رئیس امروہوی ”دل“ کو لامتناہی وسعتوں کا عامل قرار دیتے ہیں۔جب بیکراں بتاتے ہیں تو”دل مومن“ کی تعریف اس پر صادق آتی ہے دل غم دو جہاں میں ڈوب گیا بےکراں بیکراں میں ڈوب گیا خیر و شر دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں  خیر مطلق تھا شر سے آلودہ خیر مطلق کو شر سے پاک کیا \tخاموشی اور اعماق فکر کو دیکھئے ۔ حرکت نفسی کومنازل حیات میں قطع سفر سے تعبیر کیا گیا ہے  خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم مسرت مجاز اور غم حقیقت کو بھی دیکھئے  شگفتگی کو ٹٹولا فسردگی پائی مسرتوں کو نچوڑا ٹپک پڑے آنسو ”چہ قیامتی کہ نمی رسی زکنار ما بہ کنار ما “ کی تفسیر ملاحظہ ہو  یہ ناز حسن ہے یا امتحان عشق اے دوست کہ تیرے ساتھ رہوں اور تجھ کو پا نہ سکوں محبوب کی کم آمیزی کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا گیا  ان سے محفل میں ملاقات بھی کم تھی نہ مگر اف وہ آداب جو برتے گئے تنہائی میں \tغالب نے کہا تھا کہ ” موج خرام یار بھی کیا گل کتر گئی “ لیکن رئیس امرہوی خرام صہبا سے محبوب صباخرام کی صدائے پا سنتے ہیں  چل کحھ اس انداز سے نسیم بہار کہ بار بار کسی کی صدائے پا آئی نیاز عشق ناز حسن سے بدلا تو اب آپ کی آنکھ میں ہیں آنسو سیلاب کا رخ بدل گیا ہے حال کے آئینے میں دوست کی تجلی جاودانی صورت نظر آتی ہے  ہیں حضور دوست فکر دوش و فردا کیا کروں یہ وہ لمحہ ہے جوماضی میں نہ مستقبل میں ہے غرور عشق میں شان کبریائی ملاحظہ ہو  محبت ہے نیاز آئیں تو اے دل یہ تجھ میں بے نیازی ہے کہاں کی وہ رگ و جاں سے قریب ہے۔ دل اس کا عرش ہے وہ پاس ہے وہ ساتھ ہے ۔ النفس و آفاق اس کی جلوہ گاہیں ہیں  باہمہ قربت دل دیدہ ہائے وہ دل نشین و نادیدہ خود آگہی کو رئیس جہنم کہتے ہیں جس میں خود جل رہے ہیں  مرے قریب نہ آ اے بہشت بے خبری خود آگہی کے جہنم میں جل رہا ہوں میں \tحسن کی کشش مشہور ہے ۔ دل محبوب کی طرف خود بخو دکھینچتا ہے یہ کیفیت شعوری ہے۔ مگر گریز کو جذب لاشعوری بتانا۔ رئیس کی فکر کا وہ کارنامہ ہے جس کی داد اہل فکر ہی دے سکتے ہیں  جمال دوست کی جانب کشش ہے عین شعور رہا گریز تو وہ جذب لاشعوری ہے \tایک بات کو مختلف روپ میں پیش کرنا، ایک مفہوم کو رنگا رنگ اسلوب سے ادا کرنا، ایک حقیقت کو گوناگوں الفاظ و عبارت کے جامے میں ملبوس کرنا جہاں شاعرانہ صلاحیتوں کا مظہر ہوتا ہے وہاں شاعر کے تخیل، تمول اور علمی سرمائے کا بھی اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے۔ رئیس امروہوی میں یہ خصوصیت بہت نمایاں ہے۔ جب ہم ان کی بعض منصومات مثلاً ”آفرینش نامہ“ دیکھتے ہیں تو پوری نظم جو تین صفحات پر پھیلی ہوئی ہے اس کا ماحصل دو لفظوں اطلاق و قید یا مطلق و قید ہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ شاعر نے ان فلسفیانہ اصطلاحات کی خشک زمین کو نہایت شگفتہ اور بہت ہی تروتازہ نظم سے باغ ہ بہار بنا دیا ہے پوری نظم زور بیاں، ندرت کلام اورشوکت الفاظ کا مرقع ہے۔ اسی طرح ”عدم“ کے عنوان سے جو نظم ہے وہ بھی رئیس امروہوی کا ادبی شاہکارہے۔ پوری نظم مرصع ہے۔ تلازم الفاظ اور مترادفات کا پرشوکت استعمال تاآنی کی یاد تازہ کرتا ہے۔ فی الجملہ منظومات سے شاعر کی وسعت نظر و فکر کی گہرائی مطالعے کی ہمہ گیری اور مشاہدے کی جامعیت کا پتہ چلتا ہے۔"@ur .
  "پاکستان مسلم لیگ ق یا پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم، پاکستان کی ایک روشن خیال اور اعتدال پسند پارٹی ہے۔ جو کہ اس مسلم لیگ کا ایک دھڑا ہے جس نے پاکستان کا قیام ممکن بنایا۔۔ یہ جماعت عمومی طور پر ایک روشن خیال تصور کی جاتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ق یا ق لیگ کا قیام 2001 میں اس وقت عمل میں آیا جب وقت مسلم لیگ بہت سے دھڑوں میں بٹ چکی تھی، جن میں سے ق لیگ کو سب سے کم عوامی حمایت حاصل تھی۔ صدر جنرل پرویز مشرف اور مسلم لیگ ق کو ایک دوسرے کی زبردست حمایت حاصل ہے۔ اب اصل پاکستان مسلم لیگ کے بہت سے ممبران ق لیگ کا حصہ بن چکے ہیں جو کہ صدر مشرف کی حمایت کرتے ہیں۔ صدر مشرف نے 2006ء میں اپنی سوانح عمری ’ ان دی لائن آف فائر ، اے میموائر‘ میں انکشاف کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کی تشکیل ان کے ایماء پر ہوئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں کہ نواز شریف کی جلاوطنی کے بعد انہوں نے سوچا کہ اس ملک میں ایک ایسی جماعت ہونی چاہیئے جو ان دو جماعتوں (پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن) کا مقابلہ کر سکے اور اس موقع پر ان کے پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز نے چوہدری شجاعت حسین کی جنرل مشرف سے ملاقات کا اہتمام کیا جس کے بعد یہ جماعت وجود میں آئی۔"@ur .
  "تاریخِ صدارت[ترمیم]"@ur .
  "سید مشاہد حیسنپاکستان مسلم لیگ ق کے موجودہ جنرل سیکٹری ہیں۔ اس سے پہلے وہ نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کے رکن تھے۔"@ur .
  "اسکند مرزا میر جعفر کے پڑپوتے تھے۔ ان کے پر دادا میر جعفر نے نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے انگزیزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا تھا۔ پاکستانی فوجی افسر اور سیاست دان تھے۔ الفنسٹن کالج بمبئی میں تعلیم پائی ۔ کالج کی تعلیمی زندگی میں ہی رائل ملٹری کالج سینڈہرسٹ میں داخلہ مل گیا ۔ وہاں سے کامیاب ہو کر 1919ء میں واپس ہندوستان آئے۔ 1921ء میں کوہاٹ کے مقام پر دوسری سکاٹش رائفل رجمنٹ میں شریک ہوئے اور خداداد خیل میں لڑائی میں حصہ لیا۔ 1924ء میں وزیرستان کی لڑائی میں شریک ہوئے۔ 1922 سے 1924ء تک پونا ہارس رجمنٹ میں رہے جس کا صدر مقام جھانسی تھا۔ 1926ء میں انڈین پولیٹکل سروس کے لیے منتخب ہوئے اور ایبٹ آباد ، بنوں ، نوشہرہ اور ٹانک میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کام کیا۔ 1931ء سے 1936ء تک ہزارہ اور مردان میں ڈپٹی کمشنر رہے۔ 1938ء میں خیبر میں پولیٹکل ایجنٹ مامور ہوئے۔ انتظامی قابلیت اور قبائلی امور میں تجربے کے باعٹ 1940ء میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مقرر ہوئے۔ یہاں 1945ء تک رہے۔ پھر ان کا تبادلہ اڑیسہ کر دیا گیا۔ 1942ء میں حکومت ہند کی وزارت دفاع میں جائنٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستان کی وزارت دفاع کے پہلے سیکرٹری نامزد ہوئے مئی 1954 میں مشرقی پاکستان کے گورنر بنائے گئے ۔ پھر وزیر داخلہ بنے۔ ریاستوں اور قبائلی علاقوں کے محکمے بھی ان کے سپرد کیے گئے۔ ملک غلام محمد نے اپنی صحت کی خرابی کی بنا پر انھیں 6 اگست 1955 کو قائم مقام گورنر بن گئے۔ 5 مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ اور مارچ 1956ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1958ء کو سیاسی بحران کے سبب ملک میں مارشل لاء نافذ کیا۔ 27 اکتوبر کو مارشل لا کے چیف ایڈمنسٹریڑ فیلڈ مارشل ایوب خان نے انھیں برطرف کر دیا ۔ اور وہ ملک چھوڑ کر اپنی بیگم کے ہمراہ لندن چلے گئے۔ وہیں وفات پائی اور وصیت کے مطابق ایران میں دفن ہوئے۔ اسکندر مرزا افسر شاہی اور فوج کی پروردہ شخصیت تھے اس لیے ملک کو جمہوریت سے آمریت کی طرف دھکیلے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن ان کے اقتدار کوبھی آگ لگی گھر کے چراغ سے اپنے یار غار فیلڈ مارشل ایوب خان کے ہاتھوں ملک سے جلا وطن کر دیئے گئے۔"@ur .
  "ابع مصعب الزرقاوی کا اصل نام احمد فاضل تھا۔ وہ 30اکتوبر 1966ء کو اردن کے شہر الزرقا میں پیدا ہوئے ۔اس شہر کی ایک بڑی اکثریت فلسطینی مہاجرین پر مشتمل ہے۔ الزرقاوی کا تعلق دریائے اردن کے مشرقی کنارے میں رہنے والے بدو قبیلے بنو حسن کی خلیلہ شاخ سے تھا ، ان کے آباؤ اجداد 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد اپنی زمینیں چھوڑ کر الزرقا میں پناہ گزین بنے۔"@ur .
  "تفرقی مساوات ایک ریاضیاتی نامعلوم دالہ (function) کی مساوات جو ایک یاں ایک سے زیادہ متغیر (Variable) اور دالہ کے مشتق (derivative) کے درمیان تعلق دکھاتی ہے۔ تفرقی مساوات ہندسیات (engineering) طبیعیات (physics) معاشیات (economics) اور بہت ساری جگہوں پر استعمال ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ہوا میں گرتی ہوئی گیند جس پر صرف کشش ثقل (gravity) اور ہوا کی مزاحمت ہو اس کی حقیقی زندگی کی ایک مثال ہے۔ گیند کا اسراع (acceleration) دراصل کشش ثقل کی وجہ سے اسراع اور ہوا کی مزاحمت کی وجہ سے سستی کا حاصل جمع ہے۔ کشش ثقل ایک دائم (constant) ہے مگر ہوا کی مزاحمت گیند کی سمتار (velocity) کے متناسب (proportional) ہے۔ گیند کی سمتار (velocity) کا دالہ (function) جو کہ وقت انحصار کرتا ہو حاصل کرنے کے لیے ہمیں تفرقی مساوات حل کرنا ہو گی۔ ریاضی میں تفرقی مساوات مختلف نقطہ نظر سے پڑھی جاتی ہیں، زیادہ تر ہم ایک یاں ایک سے زیادہ دالہ (function) تلاش کرتے ہیں کہ جن کا مشتق (derivative) تفرقی مساوات ہو۔ صرف سادہ تفرقی مساوات کا ہی واضح قاعدہ (explicit formula) ہوتا ہے۔ تاہم تفرقی مساوات کی بہت ساری خصوصیات ان کا واضح قاعدہ حاصل کیے بغیر بھی معلوم کی جاسکتی ہیں۔ اگر کسی تفرقی مساوات کا واضح قاعدہ معلوم نہ ہوسکتا ہو تو شمارندہ (computer) کی مدد سے اس کا عددی تقرب (numerical approximation) معلوم کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "گو آج ہرکوئی جانتا ہے کہ ڈی این اے ایک ایسا سالمہ ہے جو کہ وراثتی خواص والدین سے اولاد میں منتقل کرنے کا سبب بنتا ہے۔ لیکن ماضی میں علماء (سائنسدانوں) میں اکثر کے لیۓ یہ تصور بھی محال تھا کہ ایسا بھی ممکن ہو کہ کوئی سالمہ ، انسانی خواص کو ایک سے دوسری ہی نہیں بلکہ نسل در نسل محفوظ اور منتقل کرسکتا ہو۔ پھر آہستہ آہستہ مختلف علماء کے (مثلا 1856 میں شروع ہوکر 1865 میں بیان کیۓ جانے والے Mendel) کے تجربات سے وراثتی اکائیوں کا تصور بننے لگا۔ 1869 میں Friedrich Miescher نے ڈی این اے دریافت کیا جب اس نے خون کے سفید خلیات کے مرکزوں میں سے ایک ایسا مادہ دریافت کیا کہ جسمیں اسکی تحقیق کے مطابق نائٹروجن کی کثیر مقدار پائی گئی، لیکن اسکو یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ مادہ جو اس نے الگ کیا ہے یہی DNA کہلایا جاۓ گا۔ چونکہ یہ مادہ مرکزوں سے حاصل کیا گیا تھا اور مرکزے کو nucleus کہا جاتا ہے لہذا اسنے اسکو نیوکلین (nuclein) کا نام دیا۔ Miescher نے یہی مادہ قیح (پیپ یا pus) اور حوت سلیمان یا ماھی آزاد (salmon fish) سے بھی حاصل کیا۔ اسکا خیال تھا کہ یہ مادہ باراوری (فرٹیلائزیشن) اور وراثتی خواص کی منتقلی میں ملوث ہوسکتا ہے۔ 1895 میں Edmund نے لونی جسیمات (chromosomes) ماں اور باپ کی جانب سے یکساں منتقل ہونے کی بنیادوں پر انکی وراثت میں اہمیت کا خیال ظاہر کیا ۔ اس سے پہلے Walter Flemming اس مادے یعنی nuclein کی کروموسومز سے قربت محسوس کرچکا تھا اور اسی نے سب سے پہلے یہ لفظ chromatin استعمال کیا تھا۔ پھر سَعتر (گردن کے نچلے حصے پر موجود ایک غدود جسکو انگریزی میں Thymus کہتے ہیں) اور خمیر کے خلیات پر تجربات کرکے Albrecht Kossel نے یہ دریافت کیا کہ یہ نیوکلین دراصل ایک نہیں بلکہ دو اقسام کے ترشے (تیزاب) ہیں ، ایک آراین اے اور دوسرا ڈی این اے۔"@ur .
  "سقراط دنیائے فلسفہ کا سب سے عظیم اور جلیل المرتبت معلم ہے، جس نے پانچویں صدی قبل مسیح میں یونان میں مغربی فلسفہ کی بنیاد رکھی۔ میں یونان کے معروف شہر ایتھنز میں پیدا ہوا۔ اس کی ابتدائی زندگی کے بارے میں تحریری شواہد ناپید ہیں۔ تاہم افلاطون اور مابعد فلاسفہ کے حوالے بتاتے ہیں کہ وہ ایک مجسمہ ساز تھا، جس نےحب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر کئی یونانی جنگوں میں حصہ لیا اور دادِ شجاعت دی۔ تاہم اپنے علمی مساعی کی بدولت اُسے گھر بار اور خاندان سے تعلق نہ تھا۔احباب میں اس کی حیثیت ایک اخلاقی و روحانی بزرگ کی سی تھی۔ فطرتاً سقراط، نہایت اعلیٰ اخلاقی اوصاف کا حامل، حق پرست اور منصف مزاج استاد تھا۔ اپنی اسی حق پرستانہ فطرت اور مسلسل غور و فکر کے باعث اخیر عمر میں اس نے دیوتاووں کے حقیقی وجود سے انکار کردیا، جس کی پاداش میں جمہوریہ ایتھنز کی عدالت نے 399 قبل مسیح میں اسے موت کی سزا سنائی۔اور سقراط نے حق کی خاطر زہر کا پیالہ پی لیا۔"@ur .
  "ارسطو یونان کا ممتاز فلسفی، مفکر اور ماہر منطق تھا، جس نے افلاطون جیسے استاد کی صحبت پائی اور سکندر اعظم جیسے شاگرد سے دنیا کو متعارف کروایا۔"@ur .
  "شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الحاتمی الطائی الاندلسی (1240ء—1165ء)، دنیائے اسلام کے ممتاز صوفی، عارف، محقق، قدوہ علماء، اور علوم كا بحر بیكنار ہیں۔ اسلامی تصوف میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام مشائخ آپ كے اس مقام پر تمكین كے قائل ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ تصوف اسلامى میں وحدت الوجود کا تصور سب سے پہلے انھوں نے ہی پیش کیا۔ ان کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے۔ بعض علما نے ان کے اس عقیدے کو الحاد و زندقہ سے تعبیر کیا ہے۔ مگر صوفیا انھیں شیخ الاکبر کہتے ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔ جن میں فصوص الحكم اور الفتوحات المکیہ (4000 صفحات) بہت مشہور ہے۔ فتوحات المكيۃ 560 ابواب پر مشتمل ہے اور کتب تصوف میں اس کا درجہ بہت بلند ہے۔"@ur .
  "یورپ کا ممتاز سیاسی مفکر نکولو مکیاویلی 3 مئی 1459ء کو اٹلی کے شہر فلورنس میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ متوسط طبقے مگر اشراف کے گھرانے سے تھا اور وکالت کرتا تھا۔ مکیاویلی کا دور دراصل یورپی ممالک کی باہی رقابت، محلاتی سازشوں اور سیاسی تبدیلیوں کا ہے۔ اس کے دور اندیش اور حساس ذہن نے ان سب کا زبردست اثر قبول کیا ۔اس نے سیاسیات پر اپنے تاثرات کو عقلیت کی کسوٹی پر پرکھ کر ریاست کے عروج و زوال کے اسباب بیان کئے اور1513ء میں (Il Principe) ’’بادشاہ‘‘ جیسی یگانہ روزگار کتاب لکھی۔"@ur .
  "ھمہ از اوست (Pan-en-Theism) کا نظریہ بادئ النظر میں وحدت الوجود سے مشابہ ہے، مگر اس لحاظ سے جدا ہے کہ یہاں مقصود، سب کچھ خدا کے بجائے، سب کچھ خدا میں ہے۔ یعنی تمامی موجودات خدا کے بطون سے ہیں مگر موجودات کی فناپزیری کے ساتھ، خدا کی صفات فنا نہیں ہوتیں۔ خدا، روح و مادے میں سرایت کئے ہوئے بھی ہے اور ماورا بھی ہے۔ تمام موجودات و وقوعات خود خدا ہی کے ذاتی مظاہر ہیں۔"@ur .
  "وحدت الوجود ایک صوفیانہ عقیدہ ہے جس کی رو سے جو کچھ اس دنیا میں نظر آتا ہے وہ خالق حقیقی کی ہی مختلف شکلیں ہیں اور خالق حقیقی کے وجود کا ایک حصہ ہے۔ اس عقیدے کا اسلام کی اساس سے کوئی تعلق نہیں ، قران و حدیث میں اس کا کوئی حوالہ نہیں ملتا اور اکثر مسلمان علماء اس عقیدے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ چونکہ اس عقیدے کی ابتدا مسلم صوفیا کے یہاں سے ہوئی اس لیے اسے اسلام سے متعلق سمجھا جاتا ہے۔ مولانا اقبال کیلانی لکھتے ہیں:بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انسان عبادت وریاضت کے ذریعے اس مقام پر پہنچ جاتاہے کہ اسے کائنات کی ہر چیز میں اللہ نظر آنے لگتا ہے یا وہ ہر چیز کو اللہ کی ذات کا جز سمجھنے لگتا ہےاس عقیدے کو وحدت الوجود کہاجاتاہے۔عبادت اور ریاضت میں ترقی کرنے کے بعد انسان اللہ کی ہستی میں مدغم ہوجاتی ہے،اور وہ دونوں(خدا اور انسان) ایک ہوجاتے ہیں،اس عقیدے کو وحدت الشھود یا فنا فی اللہ کہاجاتاہے،عبادت اور ریاضت میں مزید ترقی سے انسان کا آئینہ دل اس قدر لطیف اور صاف ہوجاتاہے کہ اللہ کی ذات خود اس انسان میں داخل ہوجاتی ہے جسے حلول کہاجاتاہے۔۔۔۔ان تینوں اصطلاحات کے الفاظ میں کچھ نہ کچھ فرق ضرور ہے لیکن نتیجہ کے اعتبار سے ان میں کوئی فرق نہیں اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی ذات کا جزء اور حصہ ہے یہ عقیدہ ہرزمانے میں کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا، ہندومت کے عقیدہ اوتار بدھ مت کے عقیدہ نرواں اور جین مت کے ہاں بت پرستی کی بنیاد یہی فلسفہ وحدت الوجود اور حلول ہے۔۔۔۔۔ (یہودی اسی فلسفہ حلول کے تحت عزیر کواور عیسائی عیسی علیہ السلام کو اللہ کا بیٹاقرار دیا دیکھیں مولانا عبد الرحمن کیلانی لکھتے ہیں: انسان چلہ کشی اور ریاضتوں کے ذریعہ اس مقام پر پہنچ جاتاہے کہ اسے کائنات کی ہر چیز میں خدا نظر آنے لگتا ہے، بلکہ وہ ہر چیز کو خدا کی ذات کا حصہ سمجھنے لگتاہے، اس قدر مشترک کے لحاظ سے ایک بدکار انسان اور ایک بزرگ،ایک درخت اور ایک بچھو، لہلہاتے باغ اور ایک غلاظت کا ڈھیر سب برابر ہوتے ہیں،کیونکہ ان سب میں خدا موجود ہے۔ شیخ عبد الرحمن عبد الخالق لکھتے ہیں کہ:- اللہ کے بارے میں اہل تصوف کے مختلف عقیدے ہیں۔ ایک عقیدہ حلول کا ہے،یعنی اللہ اپنی کسی مخلوق میں اترآتا ہے، یہ حلاج صوفی کا عقیدہ تھا۔ایک عقیدہ وحدت الوجود کا ہے یعنی خالق مخلوق جدا نہیں، یہ عقیدہ تیسری صدی سے لے کر موجودہ زمانہ تک رائج رہا، اور آخر میں اسی پر تمام اہل تصوف کا اتفاق ہوگیا ہے۔ اس عقیدے کے چوٹی کے حضرات میں ابن عربی ، ابن سبعین ، تلمسانی ، عبد الکریم جیلی ، عبد الغنی نابلسی ہیں۔ اور جدید طرق تصوف کے افراد بھی اسی پر کاربند ہیں۔"@ur .
  "لغوی طور پر لامعرفت کے معنی ’’لاعلم‘‘ کے قریب تر ہیں کہ یہ لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے 1- لا = نہیں اور 2- عارفت = جاننا، ادراک ، آگہی ہونا یا پانا۔ انگریزی میں اسکو Agnostic کہا جاتا ہے اور یہ لفظ T.H."@ur .
  "جدلیات (Dialectics) کے معنی ، جواباً سوالاً فن مباحثہ ہے۔ زینو پہلا عالم تھا جس نے اس جدلیاتی طریق کی بنیاد ڈالی۔ بسا اوقات سوال جواب کے مناظرے کو سقراط سے بھی معنون کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "فلسفۂ مابعدالطبیعیات میں ارتیابیت (Skepticism) یا تشکیک سے مراد کسی مسئلے پر حتمی فیصلہ سے قبل اس کے امکانات اور نتائج پر پس و پیش کے بعد تحقیق کرنے کے ہیں۔ کیونکہ انسانی ذہن اپنی فطرت میں اشیاء کی قطعی ماہیت کے ادراک پر قادر نہیں۔ ارتیابییت دراصل ’’علم‘‘ سے انکار پر مائل ہے۔ ڈیوڈ ھیوم، کانٹ اور برٹرینڈ رسل نے تشکیک کی افادیت و خامیوں پر مبسوط علمی بحثیں کیں ہیں۔"@ur .
  "Dualism فلسفے کی ایک اصطلاح جسے پہلی بار تھامس ہائیڈ نے اپنی کتاب ’’تاریخ مذہب ‘‘ میں استعمال کیا۔ اس سے مراد اس نے مذہب کی خیر و شر کی ثنویت لی تھی۔ مابعد الطبعیات کا نظریہ جو بیک وقت دو خودمختار اور ایک دوسرے سے غیر متعلق چیزوں کے وجود کو تسلیم کرتا ہے۔ مثلا حواس کی دنیا اور ادراک کی دنیا کی ثنویت سوچ کا مادہ اور خارجی دنیا کا مادہ امسکانی دنیا اور اصل دنیا کی ثنویت مظہری دنیا اور عنصری دنیا کی ثنویت قدیم ایرانی زرتشی مذہب میں اسی اصولِ خیر و شر کو بالترتیب اھورمزدا اور اھرمن کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہی نظریہ (معمولی اختلاف کے ساتھ) قدیمچینی مذاہب میں ین اور ینگ کی ثنویت میں نظر آتا ہے۔"@ur .
  "(Dialectic Materialism) جدلیاتی مادیت کارل مارکس فریڈرک اینگلز کا یہ جدلیاتی طریق، بنیادی طور پر ھیگل سے مختلف نہیں بلکہ نظری طور پر اس کا معکوس ہے۔ یعنی ھیگل کے نزدیک ’’تصور‘‘ ہی حقیقت ہے، جبکہ مارکس کے مطابق تصور بذات خود کوئی شے نہیں، بجز اس کے کہ وہ بھی مادہ ہی ہے۔ جب مادہ، انسانی دماغ میں متصور ہوجاتا ہے تو ذہن یا نفس کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔"@ur .
  "قدیم یونانی جدلیات میں انیسویں صدی میں اس وقت انقلاب آیا، جب ہیگل نے اپنا تصوراتی جدلیات (Dialectic Idealism) کا نظریہ پیش کیا۔ اس کے مطابق تمام کائنات ایک ’’عالم متصورہ‘‘ ہے۔ فطرت دراصل افکار و تصورات کا ایک عَالم خارجی ہے۔ ھیگل کے مطابق کائنات میں ارتقاء کا عمل انسان کے ذہنی ارتقاء کے مماثل ہے جہاں تضادات اور مفاہمت کا عمل بیک وقت جاری رہتا ہے۔ لہذا کسی تصور کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے اس کے متضاد یا معکوس کا تصور ضروری ہے۔ بعد ازاں، شہرہ آفاق مفکر کارل مارکس نے اپنی جدلیاتی مادیت کے نظام کو ھیگل ہی کے پیش کردہ نظام کی اساس پر منطبق کیا۔"@ur .
  "علمیت (یا عقلیت) فلسفہ کی ایک صنف ہے اور اسی کے مطالعے کو علمیات کہتے ہیں۔ اسکے نظریہ کو معلوماتشناسی یا شناختشناسی بھی کہا جاسکتا ہے اور علم معلومات بھی، مگر علمیات کا لفظ اس شعبہ علم کے مفہوم سے زیادہ قریب تر ہے۔ اس کو انگریزی میں epistemology کہا جاتا ہے۔ اور اس کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ فلسفہ سے قریب یہ وہ علم ہے جسمیں معلومات کی حقیقت کو معلوم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، مثلا یہ کہ ؛ جاننا یا معلوم ہونا، کیا ہے؟ لفظ معلومات کا مطلب بلکہ مفہوم کیا ہے؟ کیا واقعی ہم وہ جانتے ہیں جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں؟ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ جانتا ہے مگر نہیں جانتا ، تو کیا نہیں جانتا؟ اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ جانتا ہے اور وہ واقعی جانتا ہے تو پھر یہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ واقعی جانتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ قسم کے الفاظ کے فلسفیانہ گھماؤ پھراؤ۔ علمیات (Epistemology) میں وہ مکتب فکر جس میں الہام اور وجدان کو حصول علم کا ذریعہ نہیں مانا جاتا، عقلیت (rationalism) کہلاتا ہے۔ یہاں صرف عقل محض کو معیار گردانا جاتاہے۔ افلاطون، اسپنوزا، ڈیکارٹ، کانٹ اور ہیگل مختلف صورتوں میں اس مکتب فکر کے داعی رہے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "فوضیت یا نِراج (Anarchism) ایک سیاسی نظریہ ہے جس کا منشا معاشرہ میں مملکت کے وجود سے انکار ہے۔ بسا اوقات (صحافتی اور لغوی معنوں میں) انارکزم سے افراتفری یا شورش زدگی مراد لی جاتی ہے، جو درست نہیں۔ اس کی رو سے مملکت بذات خود ایک حقیقی آزاد اور فلاحی معاشرہ کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ اور اسکے ادارے، مثلاً فوج، منتخب حکومتیں، پارلیمنٹ وغیرہ استبدادی سامراج کا کردار ادا کرتی ہے۔ فلسفیانہ بحثوں یہ تصور نیا نہیں، مگر اسے صنعتی انقلاب کے بعد ہاجکنس، پروداں، تھور، ٹالسٹائی، کرپوٹکن، جون ایلیا اور باکونن نے نئی جہت دی۔ فی زمانہ امریکی مفکر نوم چومسکی اور لاطینی امریکہ کی کئی تحریکیں نراج پسند یا انارکسٹ ہیں۔"@ur .
  "ماوراء الطبیعیات (Metaphysics), فلسفہ کی ایک اہم شاخ ہے۔ یہ عالم کے داخلی و غیر مادی امور سے بحث کرتی ہے۔ وجودیت، الہیات و کونیات اسکی ذیلی شاخیں ہیں۔ خدا، غایت، علت، وقت اور ممکنات اس کے موضوعات ہیں۔ ہستی و وجود کے --- ہونے --- کی وجہ اور فہم و ادراک کے مسائل میں الجھ کر کون (being) کی تلاش اسکے خاص موضوعات ہیں۔ علم فلسفہ کی اس شاخ تنظیر و تفکر میں کسی بھی موجود کے پہلے سبب سے بحث کی جاتی ہے۔ دور قرون وسطی (Medieval) کے یونانی لفظ سے metaphysika ماخوذ ہے آج کا میٹافزکس اور دو الفاظ کا مرکب ہے ، 1- meta بمعنی پس از یا بعد 2- physics بمعنی طبیعی وطبیعیات یا فطرت۔ اوپر بیان شدہ ماخوذیت کے بعد سادہ الفاظ میں اسکو یوں کہ سکتے ہیں کہ ؛ قدرت یا فطرت سے آگے (سوچ یا کام)، یا پھر یوں کہ لیں کہ فطرت (طبیعیات) سے آگے یا طبیعیات کے بعد یعنی مابعدالطبیعیات۔ اور یہی ، طبیعیات کے بعد (کام) ، ارسطو کے تحریر کردہ بیان میں فطرت اور طبیعیات کا ذکر ختم ہونے پر 13 ویں مقالے یا دانش نویسہ کا عنوان بھی ہے جو عربی کے دور عروج میں ترجمہ ہوا۔ ارسطو کی تحریر میں تو اسکو طبیعیات کے بعد (کام) کہا گیا تھا مگر لاطینی والوں کے ترجمہ کا کمال کہیۓ کہ انہوں نے اسکو ؛ طبیعیات سے (آگے یا ماوراء) علم ، ترجمہ کردیا اور اسی ؛ بعد (after) اور آگے یا ماوراء (beyond) کے محرف یا تفسیرسہوا سے اسکا آج کا فلسفیانہ --- مابعد --- کا مفہوم آیا ہے۔"@ur .
  "آدی شنکر اچاریہ قرون وسطی کے ہندوستان کے ایک اہم ہندو فلسفی، ماہر الہیات، مصلح اور اُپنیشدوں کے جید مفسر گذرے ہیں۔ وہ 788ء میں جنوبی ہندوستان کی ریاست کیرالا کے علاقے کالدی کے ایک براہمن گھرانے میں پیدا ہوئے۔ کم عمری ہی میں دھرم، یوگ اور درشن میں یدِطولیٰ حاصل کرلیا۔ ذات پات کے خود ساختہ بندھنوں کی عملاً مذمت کی اور لا یعنی مذہبی رسومات کو تیاگ دینے کی تعلیم دی۔ اپنے نظریۂ ادویت اور وحدانیت کا پرچار پورے ہندوستان میں کیا اور روحانی علوم کی ترویج کے لئے چار متھ قائے کئے۔ 820ء میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "گورنر پاکستان میں صوبے کا سربراہ ہوتا ہے۔ صوبائی گورنر کا کام ہوتا ہے کہ وہ صوبے کی سلامتی کی دیکھ بھال کرے، صوبے کی روابط وفاق اور دیگر صوبوں سے مضبوط رکھے۔"@ur .
  "بادشاہی مسجد 1673 میں اورنگزیب عالمگیر نے لاہور میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہے۔ یہ فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد پورے پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 60 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر جامع مسجد دلی سے بہت ملتا جلتا ہے جو کہ اورنگزیب کے والد شاہجہان نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔"@ur .
  "محمد ایوب خان پاکستان کے سابق صدر، فیلڈ مارشل اور سیاسی راہ نما تھے۔ وہ پاکستانی فوج کے سب سے کم عمر سب سے زیادہ رینکس حاصل کرنے والے فوجی ہیں۔ وہ تاریخ میں پاکستان کے پہلے فوجی آمر کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں جنہوں نے 1958ء میں پاکستان میں فوجی حکومت قائم کر کے مارشل لاء لگایا۔"@ur .
  "میر ظفر اللہ خان جمالی پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں۔ وہ یکم جنوری 1944ء کو بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے گائوں روجھان جمالی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم روجھان جمالی میں ہی حاصل کی ۔ بعد ازاں سینٹ لارنس کالج گھوڑا گلی مری، ایچیسن کالج لاہور اور 1965ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ظفر اللہ جمالی صوبہ بلوچستان کی طرف سے اب تک پاکستان کے واحد وزیر اعظم ہیں۔ ظفر اللہ جمالی انگریزی، اردو، سندھی، بلوچی، پنجابی اور پشتو زبان پر عبور رکھتے ہیں۔"@ur .
  "کسی متوالیہ کے ارکان کی جمع کو سلسلہ کہتے ہیں۔ مثلاً متوالیہ کی جمع اس کا بمطابق سلسہ ہے۔ متوالیہ کا n واں جزوی جمع ہے، اور اس متوالیہ کا بمطابق سلسہ ہے۔ اس جمع کے لیے کی تدوین عموماً استعمال ہوتی ہے, جہاں i جمع کی index ہے، اور i کی نچلی حد 1 ہے، اور اس کی اوپر حد n ہے۔ تدوین کے ساتھ جمع کے کچھ خواص بیان کرتے ہیں: دائم عدد c ہو، اور قدرتی اعداد m, n ، جہاں ۔ متوالیہ ہو ۔ پھر متوالیہ اور ہوں، اور قدرتی اعداد m, n ، جہاں ، پھر متوالیہ ہو، اور قدرتی اعداد m, n, p ، جہاں ، پھر"@ur .
  "علم نجوم ، اجرام و نقاط فلکی (گرہوں) بشمول کواکب کی بروج اور بیوت میں حالت و حرکات کا مطالعہ اور ان سے پیش گوئی کے لئے ممکنہ نتائج کا استخراج ہے۔ نجوم کی علمی بنیادوں سے لا علم افراد بسا اوقات اسے توہم پرستی، شگون، اور قیاسی آرائی کا نام دیتے ہیں۔ تاہم نجوم کا تعلق تاریخ انسانی کے قدیم ترین علوم سے ہے ۔یہ علم صدیوں تک علم ہیئت، طب، ریاضی اور فلسفہ کا لازمی جزو رہا ہے اور دنیا کے جید فلاسفہ، حکیم، شاعر اور سائنسدان اس کے طالب علم رہے ہیں"@ur .
  "دائرۃ البروج کو اگر 12 مساوی حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ہر 30 درجے پر مشمل حصہ برج کہلاتا ہے۔ عہد قدیم ہی سے تمام تہذیبوں میں ان بروج کے نام شمس کی سماوی گزرگاہ (طریق الشمس) پر موجود تاروں کے جھرمٹ سے منسوب ہے۔ حقیقتاً آسمان پر شیر، ترازو، بچھو، مچھلی وغیرہ نہیں بنے بلکہ پہچان اور سہولت کی خاطر ہر برج میں تاروں کے جھرمٹ سے بننے والی ممکنہ (خیالی) شبہیہ کو اس برج کا نام دے دیا گیا ہے۔ سادہ لفظوں میں اگر کہیں تو برج سے مراد نظرآنے والے آسمان کا مخصوص بارھواں حصہ ہے۔ اس حصہ پر نہ صرف چاند سورج بلکہ دیگر کواکب حرکت کرتے نظر آتے ہیں۔ تمام کواکب میں سورج کا مشاہدہ سب سے سہل ہے نیز رائج (مغربی) کیلنڈر کی بنیاد اسی سورج کی سالانہ گردش پر ہے لہذا سورج (کم و بیش) مقررہ تاریخوں کو ہر برج میں داخل ہوتا ہے اس لئےشمسی برج کا تعین کرنا نہایت آسان ہے ۔اسی لئے سہولت کی خاطر عام بول چال اور اخباری زبان میں برج سے مراد شمسی برج ہوتا ہے۔ بسا اوقات لفظ ’’اسٹار‘‘ کو ’’برج‘‘ کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے، تاہم یہ اصطلاح غلط العوام ہے۔ شمس کی (بظاہر) یومیہ گردش ایک درجہ فی یوم ہے اس لئے سورج ایک برج میں اوسطاً 30 دن قیام کرتا ہے۔ مثلاً کوئی شخص 14 اگست کو پیدا ہوا ہو تو وہ برج اسد کی پیدائش کہلاتا ہے۔ کیونکہ سورج ہرسال (اوسطاً) 23جولائی سے 23 اگست تک برج اسد میں گردش کرتا ہے۔ تاہم علم نجوم کا مطالعہ شمسی برج تک محدود نہیں، بلکہ طالع معہ بیوت اور تمامی کواکب کی 12 بروج میں حرکات و حالت کے بعد ہی کوئی حکم لگایا جاتا ہے۔"@ur .
  "کواکب (Planets) عربی لفظ کوکب کی جمع ہے جس کے معنی سیارہ کے ہیں۔ مگر علم نجوم میں کواکب (گرہ) سے مراد صرف نظام شمسی کے 5 قدیم معلوم سیارے اور 2 نیرین (شمس و قمر) ہیں۔عہد قدیم ہی سے نجوم میں درجہ ذیل ہفت سیارگان یا سبعہ کواکب کا مطالعہ کیا جاتا رہا ہے۔ شمس قمر مریخ عطارد مشتری زہرہ زحل یہاں واضح رہے کہ شمس سیارہ نہیں بلکہ ستارہ ہے اسی طرح قمر بذات خود سیارہ نہیں بلکہ سیارہ ذمین کا ذیلی ہے۔ اس کے باوجود علم نجوم میں سہولت و یکسانیت کی خاطر انہیں سیارہ یا کوکب تصور کیا جاتا ہے۔ جدید مکتب نجوم میں حالیہ دریافت شدہ درجہ ذیل بعید ترین کواکب بھی شامل کئے جاتے ہیں۔ یورینس نیپچون پلوٹو تاہم اہل ہند تخمینِ ادوار (دشا) کے ليے نئے اضافے شدہ سیارگان کو شمار میں نہیں لاتے۔ بلکہ اس کے بجائے وہ عقدتین (چھایاگرہ) یعنی راس اور ذنب کو اہمیت دیتے ہیں اور اثرات میں انہیں کسی کوکب سے کم تصور نہیں کرے۔"@ur .
  "ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔ اسے انگریزی میں light-year کہا جاتا ہے جس کے مخفف ‏ly‏ کو اس کی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ‏مختلف پیمائشی نظاموں کی اکائیوں میں یہ فاصلہ ذیل میں ہے:‏ ­10 × 9.4607304725808 میٹر (قریبا 9.461 پیٹا میٹر) ­10 × 5.878625373183 + 1397­/­849 (قریبا 60 کھرب) میل 63241.077 فلکیاتی اکائیات اس فاصلے کی مزید واضح تعریف اس طرح ہے: وہ فاصلہ جو ایک نوریہ (فوٹان ‏photon‏) ‏آزاد خلا میں کسی بھی ثقلی یا مقناطیسی میدان سے لامتناہی فاصلہ پرایک جولیئن (86400 ‏دقیقوں کے 365.25 دن) میں طے کرے۔ نوری سال کو اکثر ستاروں سے زمین کے فاصلے کی پیمائش کیلیے استعمال کیا جاتا ہے: ‏یعنے نوری سال وقت کی اکائی نہیں ہے۔ فلکیات میں فاصلوں کی پیمائش کیلیے پارسیک ‏‏(‏parsec‏) کی اکائی استعمال ہوتی ہے۔ ایک پارسیک تقریبا 3.26 نوری سال کے برابر ہے۔ ‏علمی مقاصد کیلیے پارسیک کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ مشاہداتی مواد (‏data‏) سے ‏باہمی تقابل کی مدد سے اس کو آسانی اخذ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم علمی حلقوں سے باہر عام لوگ ‏نوری سال کو زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ نوری سال سے منسوب دوسری اکائیاں نوری ثانیہ اور نوری دقیقہ ہیں جو کہ وہ فاصلہ ہے جو ‏روشنی خلا میں بالترتیب ایک ثانیہ اور ایک دقیقہ میں طے کرتی ہے۔ ایک نوری ثانیہ ‏‏17,987,547,480 میٹر کے برابر ہے۔ چونکہ روشنی ایک دقیقہ میں 299,792,458 میٹر ‏طے کرتی ہے اس لیے ایک نوری دقیقہ میں 299,792,458 میٹر ہیں۔‏"@ur .
  "ہندوستان کی قدیم ترین زبان ہے۔ اہل ہنود کے قدیم مذہبی، فکری، تاریخی ادب کا بڑا حصہ اسی زبان میں لکھا گیا ہے۔ فی زمانہ گو کہ یہ زبان زندہ نہیں رہی تاہم اسے دوبارہ فروغ دینے کے لئے گذشتہ صدی سے سرکاری سطح پر کافی کوششیں کی جاری رہی ہیں۔ کالی داس اور سور داس سنسکرت کے بڑے شاعر اور عالم گزرے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ زبان صرف اپنی سختیون کی وجہ سے اپنا وجود کھو دی۔ ہندیوروپی٫ سو کے قریب زبانوں کا ایک خاندان ہے انھیں ایک خاندان میں ان کی خصوصیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ انڈو یورپین زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں کی تعداد دنیا میں کسی بھی اور زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں سے زیادہ ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی زبانوں کا یہ خاندان دنیا کے ایکوسیع رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خاندان کی اہم زبانیں [اردو اردو]، بنگالی، ہندی، پنجابی، پشتو، فارسی، کرد، روسی، جرمن، فرانسیسی، دانش، ولندیزی اور انگریزی ہیں۔ سنسکرت اسی کی اک شاخ ہے"@ur .
  "بیوت، عربی لفظ بیت کی جمع ہے۔ نجوم میں بیوت سے مراد زائچہ کے 12 گھر ہیں۔جس طرح بروج کی بنیاد سورج کے گرد سالانہ گردش پر ہے اسی طرح بیوت کی بنیاد زمین کے اپنے مدار کی یومیہ گردش پر ہے۔ ھماری روز مرہ زندگی کے تمام امور (مثلاً فطرت، علم، دولت، شہرت، دوست، دوشمن، والدین، آل اولاد، پیشہ، بیماری، نفع، نقصان) کسی نہ کسی گھر یا خانے سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "علم نجوم میں کسی بھی مخصوص وقت اور مقام پر کواکب کی بروج اور بیوت میں پوزیشن کے نقشے کا نام زائچہ ہے۔ اس کو عربی میں تسویۃ البیوت، سنسکرت میں راشی چکر، ہندی میں کنڈلی (جنم پتری) اور انگریزی میں ہوروسکوپ (Horoscope) یا چارٹ (Chart) کہتے ہیں۔"@ur .
  "نظام شمسی کا مرکز سورج ہے، زمین اسکے گرد گھومتے ہیں۔ مگر چونکہ ہم زمین پر رہتے ہیں لہذا ہمیں سورج متحرک اور زمین ساکن معلوم دیتی ہے۔ وہ دائرہ نما راستہ جس پر(بظاہر) ہمیں سورج (زمین کے اطراف) گردش کرتا نظر آتا ہے طریق الشمس کہلاتا ہے۔ آسمان پر سورج کی اس گزرگاہ (طریق الشمس) کے دونوں جانب کم و بیش 9 درجے پر مشتمل راستے کو اگر ایک حلقہ قرار دیں تو ہمیں تمام کواکب اور ستارے اسی حلقے کے اندر حرکت کرتے نظر آئیں گے۔ آسمان پر اسی بیضوی حلقہ یا بیلٹ کو اصطلاحاً دائرۃ البروج کہتے ہیں۔"@ur .
  "زائچہ کے پہلے خانے یا گھر کو نجوم کی اصطلاح میں طالع کہتے ہیں۔ حسن اتفاق سے یہی لفظ ارود اور فارسی شاعری میں تقدیر اور خوش قسمتی کے مترادف کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ طالع, زائچہ کا سب سے اہم مقام ہے۔ اسے سنسکرت و ہندی میں ’’لگن‘‘ اور انگریزی میں Ascendant کہتے ہیں۔ جنم کنڈلی میں طالع, مولود کے مقصد حیات، کردار، جسمانی ساخت، رنگت، ظاہری حالت اور حسن و قبح کا عکاس ہے۔"@ur .
  "لفظ حرکات کی تلاش یہاں لاتی ہے، حرکت کے دیگر استعمالات کیلیۓ دیکھیۓ حرکت (ضدابہام) علم نجوم میں حرکات سے مراد اجرام و نقاط فلکی (گرہوں) کی دائرۃ البروج میں گردش ہے۔ سنسکرت میں اسے گوچر اور انگریزی میں ٹرانزٹ (Planetary Transit) کہتے ہیں۔ بعد از پیدائش، اہم واقعات کے تعین کے لئے ادوار کے ساتھ ساتھ حرکات کواکب کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یونانی (یعنی مروجہ مغربی) علم نجوم میں پیدائشی طالع کو مرکز مان کرہفت وارانہ، ماہانہ و سالانہ کوکبی حرکات کو دیکھا جاتا ہے جبکہ ہندی نجوم میں پیدائشی قمر کو اس مقصد کے لئے مرکزی حیثیت دی جاتی ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 30 سے 60 درجات پر مشمل حصہ، برج ثور (Taurus) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ دوسرا برج ہے۔ شمس تقریباً 21 اپریل سے 21 مئی تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 0 سے 30 درجات پر مشمل حصہ، برج حمل کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ پہلا برج ہے۔ شمس 21 مارچ سے 20 اپریل تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 60 سے 90 درجات پر مشمل حصہ، برج جوزا (Gemini) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ تیسرا برج ہے۔ شمس تقریباً 22 مئی سے 21 جون تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 120 سے 150 درجات پر مشمل حصہ، برج اسد (Leo) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ پانچواں برج ہے۔ شمس تقریباً 23 جولائی سے 23 اگست تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔ اسد عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی ہیں شیر۔ میرا نام اسد شہباز ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 150 سے 180 درجات پر مشمل حصہ، برج سنبلہ (Virgo) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ چھٹا برج ہے۔ شمس تقریباً 24 اگست سے 23 ستمبر تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 180 سے 210 درجات پر مشمل حصہ، برج میزان (Libra) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ ساتواں برج ہے۔ شمس تقریباً 24 ستمبر سے 23 اکتوبر تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 210 سے 240 درجات پر مشمل حصہ، برج عقرب (Scorpio) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ آٹھواں برج ہے۔ شمس تقریباً 24 اکتوبر سے 22 نومبر تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "سرطان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے سرطان (ضد ابہام)۔ فہرست بروج 200px برج حمل برج ثور برج جوزا برج سرطان برج اسد برج سنبلہ برج میزان برج عقرب برج قوس برج جدی برج دلو برج حوت علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 90 سے 120 درجات پر مشمل حصہ، برج سرطان کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ چوتھا برج ہے۔ شمس تقریباً 22 جون سے 22 جولائی تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 240 سے 270 درجات پر مشمل حصہ، برج قوس (Sagittarius) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ نواں برج ہے۔ شمس تقریباً 23 نومبر سے 22 دسمبر تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 270 سے 300 درجات پر مشمل حصہ، برج جدی (Capricorn) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ دسواں برج ہے۔ شمس تقریباً 23 دسمبر سے 20 جنوری تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 330 سے 360 درجات پر مشمل حصہ، برج حوت (Pisces) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ آخری اور بارھواں برج ہے۔ شمس تقریباً 19 فروری سے 20 مارچ تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں دائرۃ البروج کے 300 سے 330 درجات پر مشمل حصہ، برج دلو (Aquarius) کہلاتا ہے۔ فطری ترتیب کے لحاظ سے یہ گیارھواں برج ہے۔ شمس تقریباً 21 جنوری سے 18 فروری تک اس برج میں گردش کرتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں تعین مدت کے لئے مرتب کئے جانے والے گوشوارے کو ادوار (دشا) (Period) کہلاتےہیں۔ ہندی نجوم میںزائچہ مولود میں کوکبی ادوار خاص طور پر تخمین کئے جاتے ہیں۔ یہ ادوار مقررہ سالوں اور مہینوں پر مشتمل کیلنڈر کی مانند ہوتے ہیں۔ کسی دور کی سعادت، نحوست، یا عمومیت کا انحصار زائچہ میں اس منسوبی کوکب کی قوت و ضعف پر ہوتا ہے۔ ادوار (آئندہ) زندگی میں پیش آنے والے اہم واقعات (عروج، زوال، شادی، سفر، روزگار، تبادلہ، بیماری، موت وغیرہ) کے ممکنہ وقت کے تعین میں مدد دیتے ہیں۔"@ur .
  "علم نجوم میں کواکب اور بیوت کے باہمی تعلقات کو نظرات (درشٹی) کہتے ہیں۔ یہ دراصل کسی کوکب کے دوسرے کواکب اور گھروں سے مخصوص فاصلے کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ انہیں کواکب کے سماوی طول بلد (Celestial Longitude) کے فرق سے ناپا جاتا ہے۔"@ur .
  "نجوم میں زائچہ کا دسواں گھر وتدالسماء کہلاتا ہے۔ انگریزی اور لاطینی میں اسے Midheaven اور Medium Coeli جبکہ سنسکرت میں مدھیا لگن، دشم بھاؤ یا کرم استھان کہتے ہیں۔ یہ بوقت پیدائش (یا بوقت سوال) افق شمال پر طلوع ہونے والا خانہ ہے۔ آثار النجوم میں، پیشہ وارانہ امور (ملازمت و کاروبار)، معاشرتی مقام، عزت و عروج، والد، حکومتی امور اور حکام بالا سے معاملات وغیرہ وتدالسماء (دسویں گھر) سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "نجوم میں زائچہ کا چوتھا گھر وتد الارض کہلاتا ہے۔ انگریزی اور لاطینی میں اسے Imum Coeli جبکہ سنسکرت میں پاتال لگن یا سُکھ استھان کہتے ہیں۔ یہ بوقت پیدائش (یا بوقت سوال) افق جنوب پر طلوع ہونے والا خانہ ہے۔ آثار النجوم میں خانگی امور،گھر بار، تعلیم، مکان، سکون، سواری، اور والدہ کی حالت وغیرہ وتد الارض (چوتھے گھر) سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "نجوم میں زائچہ کا ساتواں گھر وتد الغرب کہلاتا ہے۔انگریزی میں اسے Descendant جبکہ سنسکرت میں اشتھ لگن یا کلتر استھان کہتے ہیں۔ یہ بوقت پیدائش (یا بوقت سوال) افق غروب پر طلوع ہونے والا خانہ ہے۔ آثار النجوم میں شراکت داری، شریک حیات ، مدمقابل، بازار اور کاروبار کی حالت وغیرہ وتد الغرب (ساتویں گھر) سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "تقویم کے لغوی معنی کیلنڈر کے ہیں، مگر اصطلاح میں کواکب کی حرکات اور دائرۃ البروج میں مقام کی جدولیں پر مشتمل رسالے کو تقوم (Ephemeris) کہتے ہیں۔ کواکب کی بروج میں پوزیشن کے علاوہ تقویم میں نیرین (شمس و قمر) کے اوقات طلوع و غروب، منازل قمر، کوکبی وقت (سڈرل ٹائم) اور نظرات کی تفصیل بھی دی ہوتی ہے۔ امریکہ اور یورپ میں تقویم کی ترتیب و طباعت کا کام نہایت سائنسی بنیادوں ہوتا ہے۔ ہندوستان میں بھی تقویم سازی کے کئی تحقیقی مراکز قائم ہیں۔ پاکستان میں چونکہ نجوم نہ تو سائنسی بنیادوں پر استوار ہے اور نہ اسکے معلمین اور قاریئن تعلیم یافتہ ہیں، لہذا یہ تاحال ’’جنتری‘‘ کا ہی ضعیف حصہ ہے۔ جنتری ۔ وقت کو گھنٹوں ، دنوں ، ہفتوں ، مہینوں ، اور سالوں میں مرتب کرنا ۔ تقویم گویا تاریخ اور ہفتے کے دنوں کی تعین کے جدول کا نام ہے۔ سال شمسی ہوتا ہے یا قمری ۔ شمسی سال اس عرصے کے برابر ہوتا ہے جس میں زمین اپنے مدار کو پوری طرح طے کر لیتی ہے۔ یعنی پوری طرح سورج کے گرد چکر کاٹ لیتی ہے۔ یہ عرصہ 365 دن 5 گھنٹے ، 40 منٹ اور 4624اعشاریہ 47 سیکنڈ کے برابر ہوتا ہے۔ ہم چونکہ سال کو صرف پورے 365 دنوں کا شمار کرتے ہیں اس لیے ہمارا سال اصل سال سے چھوٹا ہوتا ہے اور یہ کمی سال بہ سال زیادہ ہوتی جاتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ سال بسال وہی مہینے مختلف موسموں میں آنے شروع ہو جائیں گے۔ جس سے ہمارے نظام زندگی میں گڑ بڑ پڑ جائے گی۔ اوروقت کا بھی کوئی صحیح اندازہ نہیں ہوسکے گا۔ اس وقت کو رفع کرنے کے لیے لیے جولیس سیزر شاہنشاہ روم نے ہر چوتھے سال میں ایک دن کا اضافہ کرکے ہر چوتھا سال 366 دن کا استعمال کیا۔ یعنی فی سال 4/1 دن کی مزید زیادتی ہوگئی۔باالفاظ دیگر اس قسم کا سال صحیح سال سے بقدر 11منٹ 14 سیکنڈ اوسطاً بڑھ جاتا ہے۔ یعنی 4/1 دن فی سال زیادہ کرنے سے ہم اصل سال سے 11 منٹ 14 سیکنڈ بڑھا دیتے تھے۔ چونکہ یہ زیادتی 100 سال میں جمع ہو کر ایک دن کے قریب ہو جاتی تھی۔ اس لیے ہر صدی کا لیپ سال سادہ سال شمار کرکے زیادتی کے برابر کر دیا گیا۔ یعنی 100ء اگرچہ لیپ کا سال ہے: تاہم اس کے 365 دن ہی شمار ہوں گے۔ اسی طرح 200 ء ، 300ء لیپ کے سال شمار نہیں ہوں گے۔ اس طرح چار سو سال کے بعد پھر ایک دن کی کمی واقع ہوجاتی تھی۔ اس لیے 400 اور ہر ایک صدی کے سال کو جو 4 پرتقسیم ہو جائے، لیپ کا سال شمار کر لیا گیا ہے۔ عملی طور پر جو سال 4 پر تقسیم ہوجائے لیپ کا سال ہے اور اس میں سال کا سب سے چھوٹا مہینا فروری بجائے 28 کے 29 سال کا ہوتا ہے۔ جو صدی 400 پر منقسم ہو جائے وہ بھی لیپ کا سال ہے۔ باقی تمام سال سادہ ہیں۔اس طرح سے موسم و تاریخ کا ربط کم وبیش صحیح طور پر قائم رہتا ہے۔ یہ تمام کیفیت شمسی سال یعنی عیسوی سال کی ہے۔ ہندوستان میں بکرمی سمت بھی شمسی سال ہے۔ یہ سمت صدیوں کے تجربوں کا نچوڑ ہے اور مکمل ترین تقویم کا حامل ہے۔ اس میں بھی لیپ یعنی لوند کے سال آتے ہیں۔ اور بعض سالوں میں دنوں کی بجائے مہنیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور ایک نام کے دو مہینے آجاتے ہیں۔ اس سمت کا آغاز نہایت مناسب موقع پر یعنی فصل پکنے پر یکم بیساکھ کو ہوتا ہے۔ جس سے اگلے سال کا تخمینہ آمد و خرچ نہایت صحت سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہ معاملہ اس قدر اہم ہے کہ انگریزوں کو ہندوستان میں مالی سال یکم اپریل یعنی بیساکھ کے قریب سے شروع کرنا پڑا۔ قمری سال شمسی سال سے بقدر 11 دن چھوٹا ہوتا ہے۔ اس میں مہینے کی معیاد ’’شمسی کی بنیاد بھی یہی تھی‘‘ چاند کے دو مسلسل طلوعات کا درمیانی عرصہ ہے۔ یہ عرصہ 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتداا اور انتہا قمری سال میں رویت ہلال پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ سال موسموں اور تاریخوں میں بہت سے تغیر و تبدل کا باعث ہوتا ہے۔ سمت بکرمی کی کسی تاریخ کو انگریزی تاریخ میں منتقل کرنے کے لیے دیسی تاریخ سے 56 سال 8 مہینے 18 دن منہا کر دیجیے۔ مثلاً یکم بیساکھ 2011 بکرمی کے مقابل انگریزی تاریخ مطلوب ہے تو 2011 سال ایک ماہ ایک دن میں سے مذکورہ تاریخ منہا کرنے سے 1954 سال 4 ماہ 13 دن حاصل ہوگئے جو اس کے مقابل کی انگریزی تاریخ ہے۔ انگریزی تاریخ کو بکرمی میں تبدیل کرنا اس کا الٹ ہوتا ہے۔ لیکن قمری تاریخ کو انگریزی تاریخ میں تبدیل کرنا سہل نہیں۔ ایک عملی تخمینہ اس طرح پر کیا جاسکتا ہے کہ چونکہ قمری سال شمسی سال کا 355/365 ہے ۔ عینی 71/73 ہے۔ اس لیے کسی ہجری قمری سال کو شمسی عیسوی میں تبدیل کرنے کے لیے قمری سال کو 71/73 سے ضرب دیجیے ۔ اور حاصل ضرب میں 622ء جمع کر دیجیے۔ جو اس قمری سال کے مقابلے میں انگریزی تاریخ ہے۔ لیکن یہ نتیجہ بالکل صحیح اور یقینی نہیں ہوتا۔ سنہ ہجری 622ء سے شروع ہوا تھا۔"@ur .
  "360 درجات کے بیضوی دائرۃ البروج کو اگر 28 مساوی حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ہر حصہ منزل کہلاتا ہے۔مگر ہندی ماہرین نجوم دائرۃ البروج کو 27 مساوی حصوں میں تقسیم کرتے ہیں اور قمری منازل کو نکھشتر کہتے ہیں۔ ہر نکھشتر 13 درجے اور 20 دقیقے پر مشتمل ہوتا ہے۔ جنہیں مزید چار حصص میں بانٹا جاتا ہے، انہیں عربی میں ’’قدم‘‘ اور سنسکرت میں ’’چرن‘‘ یا ’’پد‘‘ کہتے ہیں۔ ہر برج 9 قدم یا چرن پر مشتمل ہوتا ہے۔ ہندی نجوم میں ان منازل القمر کو بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ تمامی معروف ادوار الکواکب (گرہ دشا) کی بنیاد یہی نکھشتر ہیں۔ اسی طرح اختیار النجوم (مہورت) اور نومولود کا نام تجویز کرنے کے لئے ان قمری منازل کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "نجوم میں بروج کی عناصری تقسیم کے لحاظ سے پہلے، پانچویں، نویں برج یعنی حمل، اسد اور قوس کے گروہ کو بطور مجموعی آتشی بروج (Fiery Signs) کا نام دیا گیا ہے۔ہندی نجوم میں انہیں دھرم ترکون کہا جاتا ہے۔آثار النجوم میں آتشی بروج خدائی اصول، ابتدا، قوت عمل اور حرکت سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "نجوم میںبروج کی عناصری تقسیم کے لحاظ سے دوسرے، چھٹے، دسویں برج یعنی برج ثور، برج سنبلہ اور برج جدی کے گروہ کو بطور مجموعی خاکی بروج (Earthy Signs) کا نام دیا گیا ہے۔ہندی نجوم میں انہیں ارتھ ترکون کہا جاتا ہے۔آثار النجوم میں خاکی بروج مادی اصول، طبعی امور، استحکام اور عملیت سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "نجوم میں بروج کی عناصری تقسیم کے لحاظ سے تیسرے، ساتویں، گیارویں برج یعنی برج جوزا، برج میزان اور برج دلو کے گروہ کو بطور مجموعی بادی (یا ہوائی) بروج (Airy Signs) کا نام دیا گیا ہے۔ہندی نجوم میں انہیں کاما ترکون کہا جاتا ہے۔آثار النجوم میں بادی بروج، فکری اصول، تعلقات، تحریک اور خواہشات سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "نجوم میں بروج کی عناصری تقسیم کے لحاظ سے چوتھے، آٹھویں، بارھویں برج یعنی سرطان، عقرب اور حوت کے گروہ کو بطور مجموعی آبی بروج (Watery Signs) کا نام دیا گیا ہے۔ہندی نجوم میں انہیں موکش ترکون (براہمن راشی) کہا جاتا ہے۔ آبی بروج روحانی اصول، الہام، خفیہ امور، ابدی سکون، اور نجات سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "شمس نظام شمسی کا مرکز ہے ۔ علم نجوم اسے اہم کوکب کی حیثیت حاصل ہے۔ اسے فارسی میں آفتاب، اردو میں سورج جبکہ سنسکرت میں سوریا اور ادتییا کہتے ہیں۔ شمس روح کا آئینہ دار ہے۔ یہ ہماری روحانی اقدار اور تخلیقی صلاحیتوں پر حکمران کرتا ہے۔ وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج حمل، برج اسد، برج عقرب یا برج قوس طالع ہوں ان کے لیے خاص طور پر سعد ہے۔ زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو فراخ دل، خوددار، آتش مزاج اور بااختیار، حکمران، دولت مند بناتاہے۔ اگر ضعیف ہو تو انایت پسند، ظاہردار، جابر، اور خودغرض بناتا ہے۔"@ur .
  "زمین سے سب سے قریب ہونے کے باعث نجوم میں قمر کو خاص مقام حاصل ہے۔ ادوار اور حرکات کواکب تخمین کرنے کےلئے قمر کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ اسے فارسی میں مہتاب، اردو میں چاند جبکہ سنسکرت میں چندرماں کہتے ہیں۔ قمر ذہن کا آئینہ دار ہے۔ یہ ہماری فکری اور تصوراتی صلاحیتوں پر حکمران کرتا ہے۔ وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج حمل، برج سرطان، برج عقرب یا برج حوت طالع ہوں ان کے لئے خاص طور پر سعد ہے۔ زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو نرم خو، ہردلعزیز، حساس طبع، ہمدرد اور دولت مند بناتاہے۔ اگر ضعیف ہو تو غیر مستقل مزاج، کاہل، بیمار ذہن، بے چین اور کمزور بناتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں عطارد (Mercury) کو دبیر فلک کہا جاتا ہے۔ یہ ہماری ادراکی اور زہنی قوتوں کا مرکب ہے۔ اسے سنسکرت میں بدھ کہتے ہیں۔ یہ خدائی پیامبر، تعلقات عامہ کا آئینہ دار ہے۔ مکتب، دارالمطالعہ، قلم اور کتاب سے اسے خاص نسبت ہے۔ عطارد فطرطاً ممتزج المزاج ہے۔ جس سیارہ کے ہمراہ ہوتا ہے اسی کا سوانگ بھر لیتا ہے۔ وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج ثور، برج جوزا، برج سنبلہ یا برج جدی طالع ہوں ان کے لئے خاص طور پر سعد ہے، بشرط کہ کسی نحس کوکب کے ہمنشین نہ ہو۔ اگر یہ زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو ذہین فطین، تحریر و تقریر کا ماہر، منطقی، شاعر، ادیب اور خوش نویس بناتا ہے، مشاہدے کی بہترین صلاحیتیں عطا کرتا ہے۔ اگر ضعیف ہو تو منتشر دماغ، کند ذہن، توہم پرست، دشنام طراز، دروغ گو اور منافق بناتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں مریخ کو جلاد فلک کہا جاتا ہے۔ اسے فارسی میں بہرام، ہندی میں منگل جبکہ سنسکرت میں کوجا کہتے ہیں۔ مریخ قوت و جارحیت اور حرکت کا علم بردار ہے۔ یہ اولیت پسندی، بے خوفی اور چیلنج قبول کرنے کی فطرت ودیعت کرتا ہے۔ اگرچہ مریخ فطرطاً نحس ہے مگر وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج حمل، برج سرطان، برج اسد یا برج عقرب طالع ہوں ان کے لئے خاص طور پر سعد ہے۔ زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو جرات مند، زبردست جسمانی قوت کا مظہر، صاف گو بیباک، حکام بالا کا دوست اور بااختیار بناتاہے۔ اگر ضعیف ہو تو سخت دل، طنز و تشنع کرنے والا، ظالم، اذیت پسند اور فضول خرچ بناتا ہے۔آتش زدگی، دہشت گردی اور بارود سے نقصان کا خطرہ رہتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں زحل کو اسکے مخصوص طرز فطرت کے باعث نحس اکبر کہا جاتا ہے۔ ہندی ماہرین نجوم اس کی نحوست کے موجب اسے یم راج (فرشۂ اجل) پکارتے ہیں۔ زحل ’’وقت‘‘ ہے۔ اسے کرم کارک بھی کہتے ہیں، یعنی مکافات عمل کا علمبردار۔ اگر کرم (اعمال) احسن تھے تو جزا ملی گی وگرنہ برے کرموں کی سزا بھگتی پڑے گی۔ اسے فارسی میں کیوان، ہندی میں سنیچر اور سنسکرت میں شنی کہتے ہیں۔ حدود، روایات، محنت اور استقامت سے اسے خاص نسبت ہے۔ اگرچہ زحل فطرطاً نحس ہے مگر وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج ثور، برج میزان، برج جدی، یا دلو طالع ہوں ان کے لئے یہ نحس نہیں رہتا۔ تاہم یہ جس کوکب پر ناظر ہوتا ہے اسکے ضعف کا باعث بنتا ہے ۔ اگر زحل زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو فرض شناس، سنجیدہ، ذہین، محنتی، وقت کا پابند اور سیلف میڈ بناتا ہے، بزرگوں کی صحبت سے خاص طور پر فائدہ کرواتا ہے ۔ سیاست میں کامیابی دلاتا ہے۔ اگر زحل کمزور ہو تواپنے دور میں مولود کو غربت، بے چارگی، طویل بیماری، قرضوں، مسلسل ناکامیوں اور ملک بدری، سخت مصائب سے دوچار کرتا ہے ۔"@ur .
  "علم نجوم میں مشتری (Jupiter) خوش قسمتی سے منسوب ہے۔ یہ الہیات، امید اور ترقی کا علمبردار ہے لہذا اسے سعد اکبر کا درجہ حاصل ہے۔اسے فارسی میں برجیس جبکہ سنسکرت میں برہسپت اور گرو کہتے ہیں۔ ایمان، قانون، روایت پسندی، اور روشن ضمیری سے اسے خاص نسبت ہے۔ مشتری فطرطاً سعد ہے مگر وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج حمل، برج سرطان، برج اسد، برج عقرب یا برج قوس طالع ہوں ان کے لیے سعدالسعدین کا رتبہ رکھتا ہے۔ یہ جس کوکب پر ناظر ہوتا ہے اسکی سعادت اور قوت میں اضافے کا باعث ہوتا ہے ۔ اگر مشتری زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو باکردار، مذہبی، روایت پسند اور رجایت پسند بناتا ہے، عزت و وقار، خاندانی حیثیت، دولت و ثروت عطا کرتا ہے۔قانون اور طب کے پیشوں میں کامیاب بناتا ہے۔ اگر یہ ضعیف ہو تومولود کو توصیف پسند، قانون شکن، ضمیر فروش، راشی، استحصالی اور ظاہر دارکٹرمذہبی بناتا ہے۔"@ur .
  "علم نجوم میں زہرہ (Venus) کو سعد اصغر کا مرتبہ حاصل ہے۔ یہ حسن کی دیوی ہے اور رنگینئی حیات، رقص و سرور اور موسیقی پر حکمران ہے ۔ اسے فارسی میں ناہید جبکہ سنسکرت میں ُشکر کہتے ہیں۔ محبت، موسیقی، نسوانیت اور دولت سے اسے خاص نسبت ہے۔ زہرہ فطرطاً سعد ہے مگر وہ افراد جن کے پیدائشی زائچہ میں برج دلو، برج جدی، برج میزان، برج جوزا یا ثور طالع ہوں ان کے لئےبہت سعد ہے۔ یہ جس کوکب پر ناظر ہوتا ہے اسکی سعادت اور قوت میں اضافے کا باعث ہوتا ہے ۔ اگر زہرہ زائچہ میں باقوت ہو تو مولود کو خوبصورت، حسن پرست، تخلیق کار، ہر دلعزیز اور خوش بخت بناتا ہے، عورتوں سے خاص طور پر فائدہ کرواتا ہے، بہترین سواری کا شوق دیتا ہے۔ شعر و شاعری، اداکاری اور موسیقی کی دنیا میں شہرت عطا کرتا ہے۔ اگر یہ ضعیف ہو تومولود کو شہوت پرست، عیاش، ہرجائی، راشی، اور فصول خرچ بناتا ہے۔گھریلو سکون اور عائلی زندگی خاص طور پر نشانہ بنتی ہے۔"@ur .
  "زمین کے گرد، قمری مدار پر شمالاً جنوباً قاطع نقاط عقدتین کہلاتےہیں۔ جہاں جنوبی نقطہ ذنب کے نام سے معروف ہے، سنسکرت میں اسے ’’کیتو‘‘ کہتے ہیں۔ گو کہ یہ کوکب نہیں اسکے باوجود ہندی علم نجوم اسے اہم کوکب کی حیثیت حاصل ہے۔ قدیم ہندوستانی اساطیر میں راس و ذنب کو سماوی اژدھے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ ذنب اس اژدھے کا دھڑ ہے، لہذا آنکھوں سے محروم ہے اور کسی کوکب پر ناظر نہیں ہوسکتا۔ ذنب کو خواہشات سے مبرا، عارف اور گیانی مانا گیا ہے۔ ذنب یا کیتو نحس کوکب ہے، مگر عطارد کی مانند ممتزج ہے۔ جس برج میں جس کوکب کے ہمراہ ہوں اسکا اثر قبول کرلیتا ہے۔ ذنب اگر باقوت ہو تو مولود کو پاکیزہ باطن، فیاض اور حساس طبع عطا کرتا ہے۔ مابعدالطبیعیات اور تصوف میں دلچسپی دیتا ہے۔ اگر یہ زائچہ میں کمزور ہو یا ساقط گھروں میں نحس کواکب کے ہمنشین ہو تو اپنے دور میں مولود کو تجرد پسند، نشئی، گمنام، خود کش حملے پر مائل اور تارک الدنیا بناتا ہے۔"@ur .
  "کنفیوشس (Confucius) سرزمین چین کا معروف فلسفی، حکیم اور عالم گزرا ہے۔ اس کی اخلاقیات پر مبنی تعلیم نے نہ صرف چین بلکہ جاپان، کوریا اور مشرق بعید میں زبردست پزیرائی حاصل کی۔"@ur .
  "کراچی میں قائم پاکستان کی ایک بڑی یونیورسٹی ہے۔ سن 1952 میں اس عظیم جامعہ کی بنیاد رکھی گئی ۔ جامعہ کراچی میں اس وقت 52 شعبہ جات، 17 تحقیقی ادارے اور 97 الحاق شدہ کالج شب و روز فروغ علم کے لئے کوشاں ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا آجکل شیخ الجامعہ کے فرائض انجام سے رہے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش:1888 وفات: 1975ء ہندوستانی فلسفی ۔ ماہر تعلیم اور سفارت کار ، 1931 سے 1939 تک لیگ آف نیشنز کی ’’ذہنی و عقلی تعاون‘‘ کی بین الاقوامی مجلس کے رکن رہے۔ 1949ء اور پھر 1956ء میں یونیسکو کی مجلس عاملہ کے صدر منتخب ہوئے ۔ 1929 ء سے 1930ء تک آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہندی فلسفہ پڑھایا ۔ 1931ء سے 1936ء تک آندھرا یونیورسٹی اور 1939ء میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ 1949ء سے 1952ء تک روس میں ہندوستان کے سفیر رہے۔ 1952ء میں ملک کے نائب صدر بنے ۔ 1962ء سے 1967ء تک صدر رہے۔"@ur .
  "شیخ عبدالوحد یحیٰی المعروف René Guénon رینے گینوں (1951-1886) ممتار و معروف فرانسیسی مسلم دانشور اور ماہر مابعدالطبیعیات تھے۔ آپ کو آنند کمار سوامی اور شون فریژوف کے ہمراہ مکتبۂ روایت پسندی (Traditionalist School) کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ روحانیات، علامات (Symbolism)، کونیات (Cosmology)، تصوف، اور مشرقی ما بعد الطبیعیات پر آپ نے دنیا کو نئی فکر سے روشناس کروایا۔"@ur .
  "انکا مکمل نام ابوالقاسم بن خلف بن العباس الزھراوی (936 تا 1013) ہے۔ اور انکو مغرب میں Abulcasis کے نام سے جانا جاتا ہے۔ الزہراوي كو جديد جراحي surgery كا باني مانا جاتا ھے۔"@ur .
  "انکا مکمل نام ابو یوسف یعقوب ابن اسحا‍ق الکندی کہ جسکی لاطینی شکل Alkindus مغرب میں رائج ہے۔ الکندی کا شمار اسلامی دنیا کے اوّلین حکماٴ اور فلسفیوں میں ہوتا ہے۔ فلسفہ کے علاوہ انہوں نے حساب، طب، فلکیات اور موسیقی میں بھی مہارت حاصل کی۔ الکندی کے نمایاں کارناموں میں سے ایک کارنامہ، اسلامی دنیا کوحکیم ارسطو کے خیالات سے روشناس کرنا تھا۔. قرون وسطی کے زمانے میں انکو چند بڑی اور نمایاں شخصیات میں شمار کیا جاتا تھا جسکا اظہار Cardano نے بھی کیا ہے۔"@ur .
  "انکا مکمل نام ابوالحسن احمد ابن محمد الطبری ہے۔"@ur .
  "(251ھ ۔ 313ھ / 865ء ۔ 925ء) انکا مکمل نام ، ابوبکر محمد ابن ذکریا الرازی ہے۔ آپ نامور مسلمان عالم، طبیب، فلسفی، ماہر علم نجوم اور کیمیاء دان تھے۔ جالینوس العرب کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ بقراط نے طب ایجاد کیا، جالینوس نے طب کا احیاء کیا، رازی نے متفرق سلسلہ ہائے طب کو جمع کر دیا اور ابن سینا نے تکمیل تک پہنچایا۔"@ur .
  "انکا مکمل نام علی الحسین بن عبد اللہ بن الحسن بن علی بن سینا (980 تا 1037 عیسوی) ہے جو کہ دنیائے اسلام کے ممتاز طبیب اور ، فلسفی ہیں۔ ابوعلی سینا کو مغرب میں Avicenna کے نام سے جانا جاتا ہے۔ “الشیخ الرئیس” ان کا لقب ہے ۔ اسلام کے عظیم تر مفکرین میں سے تھے، اور مشرق کے مشہور ترین فلسفیوں اور اطباء میں سے تھے ۔"@ur .
  "بھگوت گیتا (Bhagavad Gītā) ہندو مت کا سب سے مقدس الہامی صحیفہ ہے۔اٹھارہ ابواب اور سات سو شلوک پر مشتمل یہ کتاب رداصل مہا بھارت کے باب 23 تا 40 کا حصہ ہے۔ بھگوت گیتا کے لفظی معنی نغماتِ حب یا محبت کے گیت کے ہیں ۔ گیتا کے دنیا کی ہر معروف زبان میں تراجم ہوچکے ہیں۔ اردو میں خواجہ دل محمد اور رئیس امروہوی کے ترجمے مستند مانے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان سے تعلق رکھنے والے طبیعیات دان جنکو 1979ء میں طبعیات کا نوبل انعام دیا گیا۔ انھون نے برقی نحیف تفاعل کے نظریہ (Electroweak Theory) کو منصوب کیا۔ اس کے علاوہ انھون نے پتی سلام مثیل بھی منصوب کیا۔ وہ پنجاب کے شہر جھنگ میں پیدا ہوۓ۔ 14 سال کی عمر میں انھون نے اپنا پہلا مقالہ رامانوجن کے ایک مسئلے کے حل پر لکھا۔ انھون نے 1944ء میں ریاضی میں گریجویشن اور 1946ء میں اسی میں ماسٹر کیا۔"@ur .
  "نوبل انعام کا بانی الفریڈ نوبل تھا۔ الفریڈ سویڈن میں پیدا ہوا لیکن اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روس میں گزارا۔ ڈائنامائٹ الفریڈ نوبل ہی نے ایجاد کیا۔ اس کے علاوہ متعدد دوسری ایجادات کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔ اپنی زمینوں اور ڈائنامائٹ سے کمائی گئی دولت کے باعث 1896ء میں اپنے انتقال کے وقت نوبل کے اکاؤنٹ میں 90 لاکھ ڈالر کی رقم تھی۔ موت سے قبل اس نے اپنی وصیت میں لکھ دیا تھا کہ اس کی یہ دولت ہر سال ایسے افراد یا اداروں کو انعام کے طور پر دی جائے جنہوں نے گزشتہ سال کے دوران میں طبیعیات، کیمیا، طب، ادب اور امن کے میدانوں میں کوئی کارنامہ انجام دیا ہو۔ پس اس وصیت کے تحت فوراً ایک فنڈ قائم کر دیا گیا جس سے حاصل ہونے والا منافع نوبل انعام کے حق داروں میں تقسیم کیا جانے لگا۔ 1968ء سے نوبل انعام کے شعبوں میں معاشیات کا بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نوبل فنڈ کے بورڈ کے 6 ڈائریکٹر ہیں جو دو سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں اور ان کا تعلق سویڈن یا ناروے کے علاوہ کسی اور ملک سے نہیں ہو سکتا۔ نوبل فنڈ میں ہر سال منافع میں اضافے کے ساتھ ساتھ انعام کی رقم بھی بڑھ رہی ہے۔ 1948ء میں انعام یافتگان کو فی کس 32 ہزار ڈالر ملے تھے، جب کہ 1997 میں یہی رقم بڑھ کر 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔ نوبل انعام کی پہلی تقریب الفریڈ کی پانچویں برسی کے دن یعنی 10 دسمبر 1901ء کو منعقد ہوئی تھی۔ تب سے یہ تقریب ہر سال اسی تاریخ کو ہوتی ہے۔"@ur .
  "حکیم محمد سعید ایک مایہ ناز حکیم تھے جنہوں نے اسلامی دنیا اور پاکستان کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مذہب اور طب و حکمت پر 200 سے زائد کتب تصنیف و تالیف کیں۔ ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی انکے قائم کردہ اہم ادارے ہیں۔"@ur .
  "وید ہندو مت کے قدیم الہامی کتب کے مجموعے کا نام ہے جو ممکنہ طور پر پندرھویں اور پانچویں صدی قبل مسیح کے دوران صابطۂ تحریر میں لائی گئیں۔ اہل ہنود کی مقدس کتب کی دو بنیادی اقسام یعنی، شروتی اور سمرتی میں سے ویدوں کو اول الذکر میں داخل سمجھا جاتا ہے۔ یوں تو ویدوں کو ہندو مت کی دھرمی کتب میں شامل کِیا جاتا ہے، البتہ انکو کتو کہنے میں کچھ مشکلات ہیں ـ وید اولا زبانی کلام ہے لہاذا براہمنوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان ویدوں کو حفظ کریں ـ اپنیشدوں کی توحیدی اور فلسفیانہ تعلیمات کے برخلاف ویدوں کا مرکزی خیال منتر، ہون، مذہبی رسومات، آگ اور براھمن کی تقدیس اور قربانی کی اہمیت ہے۔"@ur .
  "رامائن سنسکرت لفظ ۔ راماینا بمعنی رام کی سرگزشت ۔ سنسکرت کی ایک طویل رزمیہ نظم جس میں ہندوؤں کے اوتار رام چندر جی کے حالاتِ زندگی بیان کیے گئے ہیں۔ بعض روایات کے مطابق اسے سنسکرت کے ایک شاعر والمیکی نے تیسری صدی قبل مسیح میں ، مختلف لوک گیتوں سے استفادہ کرکے تالیف کیا تھا۔ تقریباً 500 سال تک دیگر شعراء اس میں اضافے کرتے رہے۔ رامائن میں 24 ہزار اشعار ہیں اور یہ مہا بھارت کے مقابلے میں مختصر لیکن معاملہ بندی کے لحاظ سے زیادہ منظم ، اسلوب کے اعتبار سے کم فرسودہ ، زیادہ رومانی اور کم المناک ہے۔ تلسی داس کی رمائن اس سے بہت بعد (سرھویں صدی) کی تصنیف ہے۔ نے قلمبند کیا ہے۔"@ur .
  "مہابھارت ہندوستان کی قدیم اور طویل ترین منظوم داستان ہے، جسے ہندو مت کے مذہبی صحائف میں معتبر حیثیت حاصل ہے۔ ضخامت کے لحاظ سے اس کے شلوک اٹھارہ جلدوں کے25 لاکھ الفاظ پر مشتمل ہیں۔ اسے سمرتی کے حصہ اتہاس میں داخل سمجھا جاتا ہے۔ مہا بھارت موضوع کے لحاظ سے انتہائی متنوع ہے جس میں جنگ، راج دربار، محبت، مذہب سبھی شامل ہیں۔بالفاظ دیگر یہ چار بنیاد مقاصد حیات دھرم، ارتھ، کام، مکش سبھی کا مرکب ہے۔ بھگوت گیتا رداصل مہا بھارت ہی ک مختصر حصہ ہے مگر اہمیت کے اعتبار سے جداگانہ شناخت کی حامل ہے۔"@ur .
  "دھرم (Dharma) کے لفظی معنی راست باز نظریہ حیات کے ہیں۔تاہم بسا اوقات اسے مذہب اور اصول کے مترادف بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہندو مت کے مطابق چار بنیادی مقاصد حیات میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "اپنیشد (Upaniṣad) ہندو مت کی قریباً دوسو مقدس اور نظری کتب کےمجموعے کا نام ہے جن میں سے پرانی ترین کتب زیادہ تر وید کی فلسفیانہ تشریح سے متعلق ہیں۔ انہیں ہندو مت کے متعدد اولیاء کی جانب منسوب کیا جاتا ہے۔ اپنیشد، سنسکرت کے تین لفظوں اُپ+نی+شد کا مرکب ہے، جس کے معنی قریب نیچے بیٹھنا ہے۔ بالفاظ دیگر مرشد کے قدموں میں معرفت و حصول علم کے واسطے بیٹھنا۔ اپنیشد کسی ایک کتاب کا نہیں بلکہ سلسہ کتب اور فلسفے کا نام ہے، جو موضوع کے اعتبار سے مابعدالطبیعیاتی اور اسلوب کے لحاظ سے شعری اد ب کا حسین مرقہ ہے۔ اپنیشد کی تعلیمات کا منبع توحید، حق پرستی، اور عرفان ذات ہے۔ یہ ظاہری عبادات، مذہبی رسومات، جنتروں، منتروں کے بجائے خود آگاہی، حقیقیت اولی کی تلاش اور تقوی پر زور دیتی ہے۔ ممتاز ہندو فلسفی اور عالم شنکر اچاریہ نے اپنیشدوں کی تعلیمات پر بڑا زور دیا اور کئی ایک اپنیشدوں کی تفسیریں لکھیں۔"@ur .
  "ارتھ یا ارتھا (Artha) کے لفظی معنی طبعی یا مادی حصول کے ہیں۔ اسے دنیا داری کے معاملات، کاروبار اور زمین کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہندو مت کے مطابق چار بنیادی مقاصد حیات میں سے ایک ہے۔ اس سلسے میں چانکیہ کی کتاب ارتھ شاستر خاص اہمیت کی حامل ہے۔"@ur .
  "کام یا کاما کے معنی خواہش، احتیاج، محبت و شہوت کے ہیں۔ یہ ہندو مت کے مطابق چار بنیادی مقاصد حیات سب سے اسفل مقصد ہے۔ اس سلسے میں واتسیاین کی کتاب کام سوترا اہم ہے۔"@ur .
  "کرم یا کرما (Karma) کے لفظی معنی عمل یا مقدر کیا گیا فعل کے ہیں۔ ہندوستانی فلسفہ میں اس نظریہ کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اسے مکافات عمل کے مترادف بھی سمجھا جا سکتا ہے ۔ مذہب سے ہٹ کر یہ ایک آفاقی اصول بھی ہے، جسے عام طور پر ’’علت و وقوع‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہر وقوع پذیر شے کسی وجہ کی محتاج ہے۔ یعنی ہر سابق ما بعد سے منسلک ہے، جسے گذرا ہوا کل آج سے اور آج آنیوالے کل سے۔ انسان ہر لمحہ نہ صرف گذشتہ (اچھے اور برے) کرموں کو بھگت رہا ہے بلکہ ساتھ ساتھ آنیوالے کرم بھی ترتیب دے رہا ہے۔"@ur .
  "مکش یا موکشا (Moksha) کے معنی نجات اخروی کے ہیں۔ یہ نہ صرف ہندو مت بلکہ بدھ مت اور جین مت کا مرکزی مقصد حیات ہے۔ جس کے مطابق یہ زندگی آوگون کا ہیر پھیر ہے۔ اس چکر سے نجات کا نام موکش ہے جس کے بعد انسان کی آتما حقیقی اولی ایشور میں ضم ہوجاتی ہے اور ابدی سکون پالیتی ہے۔"@ur .
  "شو (Śiva or Shiv) ہندو مت کی تری مورتی (تثلیث) کا آخری جزو ہے اور خدا کی جبروتی اور قہاری صفات سے منسوب ہے اور یوم آخرت کا مالک ہے۔ مگر شو مت کے پیروکار صرف شو کو حقیقت ارفع کی صورت گردانتے ہیں جس نے براھما کو تخلیق کیا۔ اسے گناہوں سے پاکیزگی بخشنے والا اور معصیت سے نجات دینے والا تصور کیا جاتا ہے۔ ’’شو پُران‘‘ میں شو کے 108 نام تحریر ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں شو کے ماننے والے زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ گنیش، بھولے ناتھ اور کالی دراصل شو ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ شو لنگ، شیش ناگ، تیسری آنکھ اور رودرکش مالا شو سے منسوب ہیں۔"@ur .
  "وشنو (Viṣṇu) ہندو مت کے اہم نظریے تری مورتی کا دوسرا جزو ہے جو خدا کی ربوبیت اور رحمت سے متصف ہے۔ یعنی اگر براھما کو تخلیق کار کے روپ میں دیکھا جاتا ہے تو وشنو اپنی رحمت و شفقت سے کائنات کو قائم رکھے ہوئے ہے لہذا اسے پالن ہار کا درجہ حاصل ہے۔ ویدوں اور اپنیشدوں میں وشنو کا بار ہا ذکر آیا ہے۔ اسے نارائن کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ فی زمانہ اہل ہنود کی تعداد دو بڑے مکتب فکر میں بٹی ہے، ایک وشنو مت کے ماننے والے اور دوسرے شیو مت کے پیروکار۔ ان میں اول الذکر واضح اکثریت میں ہیں۔ رام اور کرشن وشنو ہی کے اوتار ہیں۔"@ur .
  "‘‘کرشن‘‘ : دیوناگری-कृष्ण : ہندو مت میں کرشنا (Krishna) یا کرشن (Kṛṣṇa) وشنو کے آٹھویں اوتار گزرے ہیں۔ سنسکرت میں کرشن کے لفظی معنی سیاہ کے ہیں۔ گووند، گوپال، کرشن کنہیا، ہری اور جگن ناتھ ان کے مختلف القاب اور صفاتی نام ہیں۔ کرشن کو بھگتی کا معلم اعظم گردانا جاتا ہے۔ بھگوت گیتا کرشن کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔"@ur .
  "ہندوؤں کے اعتقاد کے مطابق رام ، وشنو کا ساتویں اوتار ہے۔ ہندوؤں کے ایک مقدس کتاب رامائن کے مطابق شمالی ہند کی ایک ریاست ایودھیا (اودھ) پر سورج بنسی خاندان کا ایک کھتری راجا دسرتھ راج کرتا تھا۔ اس کی تین بیویاں تھیں اور چار بیٹے _ رام چندر ، لکشمن ، شتروگھن اور بھرت تھے۔ رام چندر جی اپنی شہ زوری ، دلیری اور نیک دلی کے سبب پرجا میں بہت ہر دل عزیز تھے۔ ان کی شادی متھلا پوری (موجودہ جنک پور واقع نیپال) کے راجا جنک کی بیٹی سیتا سے ہوئی تھی۔ راجا دسرتھ کی چھوٹی رانی کیکئی نے کسی جنگ میں راجا کی جان بچائی تھی جس پر راجا نے وعدہ کیا تھا کہ اس کے بدلے میں وہ اس کی ایک خواہش پوری کرے گا۔ راجا دسرتھ لب گور ہوا تو اس نے رام چندر کو اپنا جانشین بنانا چاہا ۔ لیکن کیکیئی نے اسے اپنا عہد یا دلایا کہ وہ اس لڑکے بھرت کو اپنا ولی عہد نامزد کرے۔ اور رام چندر جی کو چودہ برس کا بن باس دے دیا جائے ۔ راجا نے رام چندر جی کو کیکئی کی خواہش اور اپنے عہد سے آگاہ کیا تو سعادت مند اور وفا کیش بیٹے نے سر تسلیم خم کر دیا اور جنوبی ہند کے جنگلوں میں چلا گیا۔ اس برے وقت میں اس کی بیوی سیتا اور بھائی لکشمن نے اس کا ساتھ دیا۔ ایک دن لنکا کے بدقماش راجا ، راون کا اس جنگل سے گزر ہوا اور سیتا کو اٹھا کر لے گیا۔ رام چندر جی نے بندروں کے راجا سکریو کی فوج جس کا سپہ سالار ہنومان تھا کی مدد سے لنکا پر چرھائی کی اور راون کو ہلاک کرکے سیتا جی کو رہا کرایا۔ دسہرہ کا تہوار اسی فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس عرصے میں 14 سال پورے ہوگئے تھے۔ رام چندر جی سیتا اور لکشمن کے ہمراہ ایودھیا واپس آگئے ۔ جہاں ان کا سوتیلا لیکن نیک نہاد بھائی بھرت ان کے کھڑاویں تخت پر رکھ کر ان کے نام سے راج کر رہا تھا۔ ان کی آمد کی خوشی میں گھر گھر چراغاں کیا گیا۔ ہولی کا تہوار اسی واقعے کی یادگار ہے۔ ہندو ، رام چندر جی کو وشنو بھگوان کا ساتواں اوتار مانتے ہیں۔ محقیقین تا حال ان کے زمانے کا تعین نہیں کر سکے۔"@ur .
  "معیار زندگی سے مطالق اسی لفظ کے استعمال کے لیۓ دیکھیۓ سال حیات بمطابق کیفیت کالی (Kali) ہندو مت بالخصوص تانترک پیروکاروں کے نزدیک مقدس ہستی ہے۔ اکثر ہنود کالی ماں کو شو کے قہاری صفات کا نسوانی رخ بھی سمجھتے ہیں۔ بھارت کا مشرقی شہر کلکتہ (کولکتہ) کا نام کالی دیوی ہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "گنیش (ganesha) کو ہندو مت میں ہاتھی کے سر اور انسانی دھڑ والا مقدس دیو اور شو اور پاروتی کا بیٹا تصور کیا جاتا ہے۔ گنیش کو خوشحالی کا نقیب قرار دیا جاتا ہے، نیز علم و دولت کے حصول کے لئے بمبئی اور جنوبی ہندوستان میں اسکی پوجا کی جاتی ہے۔ گنیش چتورتھی اس سے منسوب خاص تہوار ہے۔"@ur .
  "ہندی دیومالا کی ایک دیوی جو شو جی کی شکتی کی نسوانی مظہر ۔ ان کی استری اور مہاوت (مہالہ) کی بیٹی ہے۔ اس کے متعدد وصفی اسما ہیں۔ اُما ، (شفیق) گوری (روشن) پھیروی(ڈارونی) امسیکا (پیدا کرنے والی) ، ستی (معیاری بیوی) کالی اور درگا (ناقابل رسائی) بنگال میں درگا اور کالی کی حیثیت سے اس کی پرستش کی جاتی ہے۔ درگاپوجا بنگالیوں کا سب سے بڑا تیوہار ہے ، دوسرے مقامات پر اسے دسہرہ کہتے ہیں۔ کالی بنگالیوں کے نزدیک قربانی کی دیوی ہے۔ اور اس کی پرستش اور پوجا اسی حیثیت میں کی جاتی ہے۔"@ur .
  "اوتار (Avtar) کے معنی خدا کی جانب سے اتارا ہوا ہے، مگر ہندو مت میں عموماً اوتاروں کو خدا (بھگوان) سے علیحدہ بشر نہیں بلکہ خود خدا ہی کا روپ قرار دیا جاتاہے، یعنی بھگوان خود کسی شکل میں وارد ہوتا ہے۔ لہذا یہ نظریہ اسلام، عیسائیت اور یہودیت کے نبوت کے تصور سے قدرے الگ ہے۔"@ur .
  "ہولی (Holi) موسم بہار میں منایا جانیوالا ہندو مت کا مقدس مذہبی اور عوامی تہوار ہے۔ یہ پھاگن کے مہینے (اپریل-مئی) میں چاند کی پندرھویں تاریخ کو منایا جاتا ہے۔اس دن اہل ہنود ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محظوظ ہوتے ہیں، گھروں کے آنگن کو رنگوں سے نقشین کرتے ہیں اور بھنگ پیتے ہیں۔"@ur .
  "نوری ایک پاکستانی راک بینڈ ہے۔ نوری دو افراد، علی نور اور علی حمزہ، پر مشتمل ہے۔ نوری نے حال ہی میں اپنی دوسری البم پیش کی ہے۔ جس کا نام 'پیلی پتی اور راجا جانی کی گول دنیا' ہے۔ اپنے منفرد انداز اور شاعری کی وجہ سے نوری نوجوان نسل میں بہت مقبول ہے۔"@ur .
  "‘‘‘دیوالی‘‘‘ : ہندوؤں کا ایک تہوار جو کاتک کی پندرہ تاریخ کو کارتک بدھ دیوتا کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس دن ہندو کسی دریا یا تالاب میں نہا کر نئے لباس پہنتے اور شرادھ کرتے ہیں۔ رات کو دیے جلاتے ہیں ، لکشمی کی پوجا کرتے ہیں اور جوا کھیلتے ہیں۔ ہندوؤں کا توہم ہے کہ اگر دیوالی کی رات جوئے میں جیتیں تو سال بھر کامیابی ان کے قدم چومتی ہے۔ کرشن ہی کے دور کا نرکاسر جس کو کرشن کی بیوی ستیہ بھاما نے مارا، اور اسی خوشی میں ہندو قوم دیوالی کا تہوار مناتی ہے۔ بعض دیوالی کو راجا رام چندر جی کے بن باس سے واپسی کا دن تصور کتے ہیں۔ بعض دولت کی دیوی لکشمی سے منسوب کرتے ہیں ۔ بنگالیوں میں اس دن کالی ماتا کی پوجا اور قربانی کی جاتی ہے۔ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن کالی ماتا نے شر کی تمام طاقتوں پر فتح پائی تھی۔ جنوبی ہند کے بدلتے اور وشنو جی کی پوجا کرتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن وشنوجی نے بدی کی قوتوں پر غلبہ حاصل کیا تھا۔"@ur .
  "اسامہ بن لادن کا مکمل نام اسامہ بن محمد بن عوض بن لادن۔ اسامہ بن لادن 10 مارچ 1957 کو سعودیہ عرب کے دارلحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ امریکہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں ان کا نام شامل ہے۔ امریکیوں کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے اسامہ بن لادن 1 2011ء مئی کو ایبٹ آباد میں قتل کر دیا۔"@ur .
  "وہ قول یا جملہ جو کسی کہاوت کے طور پر مشہور ہو اسے ضرب المثل کہتے ہیں۔ اس کی جمع ضرب الامثال ہے-"@ur .
  "جبھی منظر، کو سادہ الفاظ میں سامنے کا منظر بھی کہ سکتے ہیں اور انگریزی میں اسکو Frontal view کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "عضلات (muscles) گوشت کے سرخ ٹھوس حصہ کو کہتے ہیں۔ ان کی دو اقسام ہیں۔ عضلات کی واحد عضلہ ہوتی ہے۔"@ur .
  "عنقی سرطان دراصل عورتوں میں رحم (uterus) کے نچلے گردن نما حصے کے سرطان کو کہا جاتا ہے گویا یوں کہ لیں کہ گردن رحم کا سرطان ، عــنــق (cervix) کا مطلب گردن ہوتا ہے۔ اسکو عنقی سرطان یا گردنی سرطان کہنا گو ابہام پیدا کرسکتا ہے اور اسکا مکمل نام رحمی عنقی سرطان (cancer of the uterine cervix) کہنا زیادہ مناسب ہے لیکن چونکہ کثرت استعمال میں سرطان عنقی (cervical canver) ہی ہے اسی وجہ سے اس مضمون میں بھی یہی لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ رحم ، عورتوں کے پیٹ کے نچلے حصے میں موجود وہ حصہ ہوتا ہے جسمیں بچے کی نشونما ہوتی ہے۔ اسکا نچلا گردن نما حصہ عنــق کہلاتا ہے جو کہ ایک نالی کے زریعے مـھـبل (پیدائش کی نالی یا vagina) میں کھلتا ہے جو کہ ایک سوراخ کے زریعے جسم سے باہر کھلتی ہے۔"@ur .
  "‘‘‘انسانی ڈھانچہ‘‘‘ انسانی جسم اندرونی طور پر مربوط طریقے سے ہڈیوں سے جڑا ہوتا ہے۔ ہڈیوں کے اس مربوط جوڑ کو ڈھانچہ کہتے ہیں۔ ڈھانچے کی امداد سے جسم انسانی کے دوسرے حصے یعنی گوشت و دیگر اعضاء اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہتے ہیں اور مطلوبہ افعال سر انجام دیتے ہیں۔"@ur .
  "لفافہ (ضد ابہام) جسم کی جلد اور عضلات (muscles) کے درمیان پائی جانے والی اس نسیج کو انگریزی میں Fascia کہا جاتا ہے اور اردو میں لفافہ جسکی جمع لفافات کی جاتی ہے۔ یہ سفید لچکیلے اورایک پردہ کی مانند پھیلے ہوۓنسیجات ہوتے ہیں جن میں دھاگا نما ریشوں کا جال سا مربوط ہوتا ہے جو مختلف جگہ تناسب میں آپس میں ملے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ ریشے تمام جسم پر کھال کے نیچے کھال اور جسم کے عضلات یا گوشت (muscles) کے درمیان پردہ کا کام دیتے ہیں۔ ان ریشوں کا اصلی کام جسم کے مختلف حصوں کے درمیان ربط پیدا کیے رکھنا ہوتا ہے۔"@ur .
  "کھال یا جلد جسم کے ہر حصے کو ڈھانپے ہوئے ہے۔ اس کی دو تہیں ہوتی ہیں۔ بیرونی سخت تہ بَشرہ (epidermis) اور اندرونی نرم تہ ادمہ (dermis)۔ اندرونی تہ میں بے شمار غدود (glands) ہوتے ہیں جو پسینہ خارج کرتے ہیں ان غدود کے مواد میں خون کے اخراجی مادے جو کہ جسم سے نکال دیۓ جاتے ہیں اور پانی شامل ہوتا ہے۔ پسینہ کا اخراج کھال اور جسم کے درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھتا ہے۔ دماغی محنت، جسمانی مشقت یا گرمی سے پسینہ آتا ہے۔ پسینہ جلد کو مرطوب رکھتا ہے اور جسم میں حرارت کا توازن قائم رکھتا ہے۔"@ur .
  "یونکس ایک اشتغالی نظام ہے جو کافی عرصہ سے اہم کاموں کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔ ابتدائی طور پر بیل لیبز(Bell Labs) نے اسے 1970 میں بنایا۔ انھوں نے اس کا مصدر رمز (source code) بھی ساتھ ہی فراہم کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ یونکس کے سینکڑوں نہیں تو درجنوں نسخے منظرعام پر آگئے ہیں، جو اجازہ کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اِبتداء میں یونکس خاص طور پر تعلیمی اداروں میں جہاں عام طور پر تعلیم دینے کے لیے اور تحقیق کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ آج کل یونکس کی دو بڑی اقسام عام پائی جاتی ہیں: وہ جس کی تعمیر اور ترقی میں اے-ٹی اینڈ ٹی (AT&T) نے زیادہ حصہ ڈالا ہے۔ جسے سسٹم وی(system V) کہا جاتا ہے۔ دوسرا برکلے یونیورسٹی کی جانب سے ہے۔ جو کہ بی ایس ڈی یونکس (BSD UNIX) کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur .
  "Interpreter سطر با سطر source code کا ترجمہ کرتا ہے اور ساتھ ساتھ چلاتا بھی ہے اسے۔ interpreter کوئی object code نہیں بناتا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دفعہ پروگرام کو چلانے کے لیے آپ کو Interpreter کی ضرورت ہوتی ہے۔"@ur .
  "کمپائلر source code کا مشینی زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔جسے object Code کہا جاتا ہے۔ ایک دفعہ جب object code بن جاتا ہے تو اس کے بعد کمپائلر کی ضرورت نہیں رہتی۔ object code کسی بھی مشین پر بنا کمپائر کی مدد کے چلایا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "پتھر کا خون ابن صفى کی عمران سيريز کا گیارھواں ناول ہے۔"@ur .
  "عالمی تجارتی ادارہ (World Trade Organization) ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا پرانا نام گیٹس (GATTS) تھا۔ یہ ادارہ آزاد عالمگیر تجارت اور گلوبلائزیشن کا داعی ہے اور اسکی راہ میں ہر قسم کی معاشی پاپندیوں (ڈیوٹی، کوٹا، سبسڈی، ٹیریف وغیرہ) کا مخالف ہے۔نیز یہ ادارہ بین الاقوامی تجارت میں ممکنہ تنازع کی صورت میں عالمی ثالث کا کردار ادا کرتا ہے۔ اس وقت ڈبلیو ٹی او کے 149 باقاعدہ ارکان ہیں۔"@ur .
  "جزیاتی معاشیات (Microeconomics) سماجی علوم کی شاخ اکنامکس کی وہ قسم ہے جو معاشی نمائندوں (تاجر و صارف) کے انفرادی معاشی روئے اور طلب و رسد کا مطالعہ کرتی ہے۔ صارف کی معاشی ضروریات و ترجیحات، انفرادی میزانیہ، افادہ، نیز مسابقانہ و اجارہ دارانہ تجارت وغیرہ اسکے اہم موضوعات ہیں۔"@ur .
  "کلیاتی معاشیات (Macroeconomics) سماجی علوم کی شاخ اکنامکس کی وہ قسم ہے جو کسی معیشت کی مجموعی پیداوار اور کل طلب و رسد کا مطالعہ کرتی ہے۔ حکومتی معاشی فیصلے، پالیسیاں، افراط زر، بے روزگاری، ملکی درآمدات و برآمدات، ٹیکس وغیرہ کلیاتی معاشیات کے موضوع ہیں۔"@ur .
  "حیدرآباد پاکستان کے صوبہ سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے جو کہ 1935 تک سندھ کا دارالخلافہ رہا۔ اس شہر کی بنیاد 1768 میں میان غلام شاہ کلہوڑو نے رکھی۔ قبل بنیاد یہ شہر ایک مچھیروں کا گاؤں تھا جس کا نام نیرون کوٹ تھا۔ پاکستان کے وقوف میں آنے سے پہلے اس شہر کو ہندوستان کے پیرس کا درجہ دیا جاتا تھا کیونکہ اس کی سڑکیں گلاب کے عرق سے صاف کی جاتی تھیں۔ اپنی تاریخ میں یہ شہر سندھ کا دارالخلافہ رہ چکا ہے، اسی لئے یہ اب ایک ضلع کی حیثیت رکھتا ہے۔ انگریزوں کی حکومت سے لے کر 1980 کے سانحے تک حیدرآباد اپنی پہچان کھو چکا تھا اور اس کی تاریخی عمارات کھنڈروں میں تبدیل ہو گئیں۔ سیاسی اعتبار سے حیدرآباد کو ایک اہم مقام حاصل ہے کیونکہ یہ شہری اور دیہاتی سندھ کے درمیان ایک دروازے کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کئی عالم اور صوفی درویشوں کی پیدائش ہوئی ہے اور اس شہر کی ثقافت اس بات کی وضاحت کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حیدرآباد دنیا کی سب سے بڑی چوڑیوں کی صنعت گاہ ہے۔ یہ شہر پاکستان کے کچھ اہم ترین تاریخی و تہذیبی عناصر کے پاس وقوع ہے۔ تقریباً 110 کلومیٹر کی دوری پر امری ہے جہاں ہڑپہ کی ثقافت سے بھی قبل ایک قدیم تہذیب کی دریافت کی گئ ہے۔ جہاں یہ شہر اپنی تہذیب و تمدن کے لئے جانا جاتا ہے وہاں اسکے میڈیکل اور تعلیمی ادارے بھی بہت جانے مانے ہیں۔ حیدرآباد میں تقسیم ہند کے بعد بنائ گئ سب سے پہلی یونیورسٹی کا قیام ہے۔"@ur .
  "معاشیات یا اقتصادیات (Economics) معاشرتی علوم کی اہم ایک شاخ ہے جس میں قلیل مادی وسائل و پیداوار کی تقسیم اور انکی طلب و رسد کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ عربی اور فارسی میں رائج اصطلاح اقتصادیات اردو میں معاشیات کے مترادف کے طور پر بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ معاشیات کی ایک جامع تعریف جو کہ روبنز (Lionel Robbins) نے دی تھی کچھ یوں ہے کہ 'معاشیات ایک ایسا علم ہے جس میں ہم انسانی رویہ کا مطالعہ کرتے ہیں جب اسے لامحدود خواہشات اور ان کے مقابلے میں محدود ذرائع کا سامنا کرنا پڑے۔ جبکہ ان محدود ذرائع کے متنوع استعمال ہوں'۔ معاشیات آج ایک جدید معاشرتی علم بن چکا ہے جس میں نہ صرف انسانی معاشی رویہ بلکہ مجموعی طور پر معاشرہ اور ممالک کے معاشی رویہ اور انسانی زندگی اور اس کی معاشی ترقی سے متعلق تمام امور کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس میں مستقبل کی منصوبہ بندی اور انسانی فلاح جیسے مضامین بھی شامل ہیں جن کا احاطہ پہلے نہیں کیا جاتا تھا۔ معاشیات سے بہت سے نئے مضامین جنم لے چکے ہیں جنہوں نے اب اپنی علیحدہ حیثیت اختیار کر لی ہے جیسے مالیات، تجارت اور نظامت ۔ معاشیات کی بہت سی شاخیں ہیں مگر مجموعی طور پر انہیں جزیاتی معاشیات (Microeconomics) اور کلیاتی معاشیات (Macroeconomics) میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "افراط زر (Inflation) زری معاشیات کی اہم اصطلاح ہے۔ تعریف کے مطابق کسی معیشت میں موجود اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی شرح کو افراط زر کہتے ہیں۔ افراط زر میں مسلسل اضافہ کا رجحان مہنگائی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ تاہم ہر معیشت میں کم و بیش افراط زر کی موجودگی قدرتی امر ہے ۔ یہ اوسطاً 5 سے 6 فیصد سالانہ رہتا ہے۔ تاہم دیوالیہ معیشتوں میں افراط زر ہزار فیصد سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ اسکو معقول حدود میں رکھنا مرکزی بینک کا بنیادی وظیفہ ہے۔ افراط زر کی بنیادی وجہ حکومت کا اپنی آمدنی بڑھانے کے لیئے زیادہ نوٹ چھاپنا ہے۔"@ur .
  "معاشیات کی وہ شاخ جو زری پالیسی بشمول زر کی طلب و رسد، ارتقا، قسم، مقاصد، افراط زر اور مختلف نظام ہائے زر کا مطالعہ کرتی ہے زری معاشیات (Monetary Economics) کہلاتی ہے۔ مرکزی بینک معیشت میں زر اور زری پالیسی کا نگران ہوتاہے۔"@ur .
  "مرکزی بینک (Central Bank) کسی بھی ملکی معیشت کا بااختیار سرکاری نمائندہ بینک ہوتا ہے۔ عام طور پر مالیاتی منصوبہ بندی مرکزی بنک کی ذمہ داری ہوتی ہے جسکا مقصد منڈی میں زر کی ترسیل، زری پالیسی کی تکمیل اور اطلاق اور تجارتی بینکوں کی دیکھ ریکھ ہوتا ہے۔ معیشت میں شرح سود اور افراط زر میں کو مناسب حددو میں رکھنے کا کام انجام دیتا ہے تاکہ متوقع معاشی پیداوار اور روزگار کا ھدف حاصل کیا جاسکے۔"@ur .
  "پیسہ یا زَر (money) ایک ایسی شے ہے جسے اجناس (goods) اور خدمات (services) وغیرہ کے تبادلے میں دیا جاتا ہے. یعنی یہ ایک وسیلۂ مبادلہ ہے. یہ چیزوں کی قیمت کا اندازہ لگانے کا بھی ایک ذریعہ ہے. جس چیز کو خریدنے کیلیے جتنے پیسے یا زَر کی ادائیگی ہوتی ہے وہ رقم اُس چیز کی قیمت کہلاتی ہے."@ur .
  "کسی معیشت میں مشترکہ سرمائے سے منافع کی غرض سے قائم کئے گئے بینک، تجارتی بینک (Commercial Bank) کہلاتے ہیں۔جو لوگوں کی مالی امانتیں وصول کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کو سود پر قرضے دیتے ہیں۔"@ur .
  "یہ معاشیات کی وہ شاخ ہے جس کا بنیادی موضوع زراعت، کاشتکار اور زرعی پیداوار اور وسائل کی تقسیم اور تنظیم ہے۔ بسا اوقات زرعی معاشیات (Agriculture Economics) کو دیہی معاشیات (Rural Economics) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "سرکاری مالیات سرکاری مالیات (Public Finance) معاشیات کی اہم شاخ ہے جس میں حکومتی وصولیوں، سرکاری اخراجات، سرکاری قرضوں، سرکاری بجٹنگ (میزانیہ سازی)، سرکاری مالی نظم و نسق، ٹیکسوں (لگان) اور ان کے اثرات کا جائزہ لیا جاتاہے۔ بالفاظ دیگر اسکا موضوع ریاست کی آمدن و آخراجات ہیں۔"@ur .
  "طلب (Demand) معاشیات کا سب سے اہم موضوع ہے۔ اس سے مراد کسی بھی شے یا خدمت کی وہ مقدار ہے جو صارف نہ صرف خریدنا چاہتا ہو بلکہ خریدنے کی مالی سکت بھی رکھتا ہو۔ چونکہ کسی شے کی مقدار اور قیمت میں معکوس تعلق پایا جاتا ہے لہذا طلب کا خط (demand curve) منفی ڈھلوان (negatively sloped) ہوتا ہے۔ طلب کے اہم فیصلہ کن عناصر میں قوت خرید، شے کی قیمت، آمدن، ذاتی پسند، تشہیر، متبادل و جزوی شے کی قیمت اور دستیابی شامل ہیں۔"@ur .
  "کسی ملک میں عاملین پیدائش (زمین، محنت، سرمایہ اور تنظیم) کی بدولت کسی مخصوص مدت کے دوران اشیا اور خدمات کی خالص مجموعی مقدار قومی پیداوار (National Income) کہلاتی ہے۔"@ur .
  "معاشیات میں رسد (Supply) طلب کا معکوس عمل ہے۔ تعریف کے مطابق یہ بھی شے کی وہ مقدار ہے جو کوئی تاجر مخصوص قیمت پر دینے پر رضامند ہو۔ عموماً خطِ رسد مثبت ڈھلوان (positively sloped) ہوتا ہے۔"@ur .
  "قانون طلب (Law of Demand) معاشیات کی تمام شاخوں میں مستعمل سب سے بنیادی قاعدہ ہے۔ یہ قانون عملی اور مبسوط طور پر سب سے پہلے الفریڈ مارشل نے متعارف کروایا۔ اس کے مطابق ایک آزاد معیشت میں کسی شے کی مقدارِ طلب اور قیمت میں معکوس تعلق پایا جاتا ہے۔ یعنی (دیگر عناصر اثرانداز نہ ہوں تو) قیمتوں کے بڑھنے سے کسی شے کی مانگ میں کمی اور قیمتوں کے کم ہونے سے اسکی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔"@ur .
  "معاشیات میں پیداوار کے چار بنیادی عاملین تسلیم کئے جاتے ہیں جن کے نام یہ ہیں، عاملین پیدائش زمین (Land) محنت کش(Labor) سرمایہ (Capital) تنظیم (Entrepreneurship)"@ur .
  "امروہہ (Amroha) ہندوستان کی شمالی ریاست اترپردیش کا مردم خیز شہر ہے۔"@ur .
  "لکھنو بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کا ریاستی دارالحکومت اور اردو کا قدیم وطن ہے۔ اسے مسلمانان ہند کی تہذیب و تمدن کی آماجگاہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "آگرہ ہندوستان کی شمالی ریاست اترپردیش کا اہم شہر ہے۔اسکا پرانا نام اکبر آباد تھا۔ مغلیہ دور بالخصوص شہنشاہ اکبر اعظم کے زمانے میں یہ دارالسلطنت رہا ہے۔ آگرہ دنیاکی مشہور اور خوبصورت عمارت تاج محل کے لئے جانا پہچاناجاتاہے۔ اور یہاں پر بادشاہ اکبر کا تعمیر کردہ لال قلعہ بھی قائم ہے جو کہ ایک خوبصورت اور بڑی عمارت ہےکہا جاتا ہے کہ یہ عمارت دہلی کے لال قلعہ سے بھی زیادہ وسیع ہے اس عمارت کے اندر فرصت کے ساتھ گھومنے پر یہاں کی بہت سی حیران کن چیزون سے تعارف ہوتو ہے پورے لال قلعہ کو سرعت کے ساتھ گھومنے کے واسطے بھی چار پانچ گھنٹے درکار ہیں دہلی سے پہلے یہی شہر بادشاہ اکبر کی دارالحکومت ہوا کرتا تھا یہاں پر متعّدد برجیا قدیمی آثار کی بنی ہوئی اس شہر کی تاریخ بیان کرتی رہتی ہیں یہاں پر شاہجہاں اور سکندر تعمیر کردہ کئ خوبصورت عمارتیں ہیں جنمیں فتحپور سیکری سکندرا دیوان عامدیوان خاص سر فہرست ہیں یہاں پر قدیم زمانہ کی تعمیر شدہ کئ مساجد ہیں جنمیں سے شاہی جامع مسجد آج بھی اپنی پوری آب و تاب و خوبصورتی کے ساتھ ایک مسلمان کا دل موہ لینے کی صلاحیت رکھتی ہے آگرہ سے چالیس کلو میٹر کے فاصلہ پر ایک شہر فیروزآباد بسا ہو ہے جہاں پر چوڑی کے کارخانے ہیں جنکے دھویں کی وجہ سے تاج محل کی عمارت کو کافی نقصان پہنچتا ہے گورنمینٹ ان کارخانوں کو گیس سے چلانے کا انتظام کر رہی تاکہ تاج کی خوبصورتی کو قایم رکھا جا سکے اسی بات کے پیش نظر حکومت نے جتنی بھی فیکٹریاں تاج محل کے آس پاس تھیں انکو ختم کرو ا دیا ہے"@ur .
  "افتراقی کا لفظ مندرجہ ذیل مواقع کے لیۓ استعمال ہوسکتا ہے: علم طب میں یہ لفظ ایک ایک طبی طریقہ کار کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے جسکے لیۓ دیکھیۓ، افتراقی تشخیص اسکو تفریقی تشخیص بھی کہا جاتا ہے۔ علم الحساب و طبیعیات میں افتراقی کی اصطلاح فاضلہ (Calculus) کی مدد سے ہندسہ (geometery) کو استعمال کرتے ہوۓ؛ سطحوں ، کروات اور دیگر طبیعیاتی مظاہر کے تجزیات کیلیۓ رائج طریقہ کار کیلیۓ مستعمل ہے جسکے لیۓ دیکھیۓ"@ur .
  "البرٹ آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت، یا صرف اضافیت، خاص طور پر دو نظریات کی طرف ‏اشارہ ‏کرتا ہے: خصوصی نظریۂ اضافیت اور عمومی نظریۂ اضافیت۔ ‏مطالعاتی مضمون کے طور پر ‏اضافیت میں اعشاری نظریات ثقل، جن میں خصوصی نظریۂ اضافیت مکانی ‏‏(‏locally‏) طور ‏پر استعمال ہوتا ہے، بھی شامل ہو تے ہیں۔ اضافیت (یا ‏relativity‏) کی اصطلاح میکس پلانک نے 1908ء میں ایجاد کی تھی۔ وہ اس بات پر زور دے ‏رہا تھا کہ کس طرح خصوصی اضافیت (جو اس وقت اضافیت کا واحد نظریہ ‏تھا) اصول اضافیت کو ‏استعمال کرتی ہے۔‏"@ur .
  "بلند اختطار کا لفظ حیاتیات میں عام طور پر ان جراثیموں (بیکٹیریا اور وائرس) کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جن سے بیماری پیدا ہونے کا شدید اندیشہ ہو ۔ اختطار کا لفظ پرخطر کا مفہوم ادا کرتا ہے اور یہ خطرہ کے لفظ سے بنا ہے۔ اسکو انگریزی میں (high risk) کہا جاتا ہے ۔ مزید یہ کہ اسے عالی الاختطار بھی کہ سکتے ہیں ۔"@ur .
  "پست اختطار کا لفظ خورد حیاتیات میں عام طور پر ان جراثیموں (بیکٹیریا اور وائرس) کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جن سے بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ کم یا خفیف ہو ۔ اختطار کا لفظ پرخطر کا مفہوم ادا کرتا ہے اور یہ خطرہ کے لفظ سے بنا ہے۔ اسکو انگریزی میں (low risk) کہا جاتا ہے ۔ مزید یہ کہ اسے خفیف الاختطار بھی کہ سکتے ہیں ۔"@ur .
  "طب یونانی جسکو صرف یونانی اور حکمت کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے آج ایک ایسا طریقہ علاج بن چکا ہے جس پر شاید ہر ملک میں ہی طب متبادل کا ٹھپہ لگایا جاچکا ہے۔ اب اس بات پر کوئی اعتراض بھی کرنا مشکل ہے کہ خود حکمت نے اپنے آپکو تبدیل کرنے اور نئی تحقیق میں اتنا سست کرلیا کہ آج اسکو واقعی طب کے اولین انتخاب کے طور پر نہیں اپنایا جاسکتا کہ اسمیں مختلف امراض کا اسقدر پریقین علاج ناممکن ہے کہ جیسا طب مغرب (werstern medicine) سے کیا جاسکتا ہے۔ بس اسی لیۓ آج یہ متبادل طب بن چکا ہے۔ گو کہ ایک زمانہ تھا جب طب کے اس شعبے میں اس وقت موجود دنیا کے ہر طریقہء علاج سے بہتر علاج موجود تھا ۔ اگر اس میں تحقیق اور ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا جاتا تو آج اسکے زریعے جراحی سمیت وہ تمام معالجات ممکن ہوتے جو کہ موجودہ میڈیسن کے زریعے ممکن ہیں۔"@ur .
  "خواجہ میر درد درد کا نام سید خواجہ میر اور درد تخلص تھا با پ کا نام خواجہ محمد ناصر تھا جو فارسی کے اچھے شاعر تھے اور عندلیب تخلص کرتے تھے۔خواجہ میر درد دہلی میں 1720ءمیں پیدا ہوئے اور ظاہری و باطنی کمالات اور جملہ علوم اپنے والد سے حاصل کیے ۔ درویشانہ تعلیم نے روحانیت کو جلا دی اور تصوف کے رنگ میں ڈوب گئے۔ آغاز جوانی میں سپاہی پیشہ تھے۔ پھر دنیا ترک کی اور والد صاحب کے انتقال کے بعد سجادہ نشین ہوئے ۔درد نے شاعری اور تصوف ورثہ میںپائے ۔ ذاتی تقدس ، خودداری ، ریاضت و عبادت کی وجہ سے امیر غریب بادشاہ فقیر سب ان کی عزت کرتے تھے \tوہ ایک باعمل صوفی تھے اور دولت و ثروت کو ٹھکرا کر درویش گوشہ نشین ہو گئے تھے۔ ان کے زمانے میں دلی ہنگاموں کا مرکز تھی چنانچہ وہاں کے باشندے معاشی بدحالی ، بے قدری اور زبوںحالی سے مجبور ہو کر دہلی سے نکل رہے تھے لیکن درد کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی اور وہ دہلی میںمقیم رہے۔ درد نے 1785ءمیں وفات پائی اور وہی تکیہ جہاںتمام عمر بسر کی تھی مدفن قرار پایا۔ \tدرد کو بچپن ہی سے تصنیف و تالیف کا شوق تھا۔ متعدد تصانیف لکھیں جو فارسی میں ہیں۔ نظم میں ایک دیوان فارسی اور ایک دیوان اردو میں ہے۔"@ur .
  "جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جسکو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔"@ur .
  "خواجہ حیدر علی آتش خواجہ علی بخش کے بیٹے تھے۔ بزرگوں کا وطن بغداد تھا جو تلاش معاش میں شاہجہان آباد چلے آئے۔ نواب شجاع الدولہ کے زمانے میں خواجہ علی بخش نے ہجرت کرکے فیض آباد میں سکونت اختیار کی۔ آتش کی ولادت یہیں 1778ءمیں ہوئی ۔ بچپن ہی میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ اس لیے آتش کی تعلیم و تربیت باقاعدہ طور پر نہ ہو سکی اور مزاج میں شوریدہ سری اور بانکپن پیدا ہو گیا۔ آتش نے فیض آباد کے نواب محمد تقی خاں کی ملازمت اختیار کر لی اور ان کے ساتھ لکھنو چلے آئے۔ نواب مذاق سخن بھی رکھتے تھے۔ اور فن سپاہ گری کے بھی دل دادہ تھے۔ آتش بھی ان کی شاعرانہ سپاہیانہ صلاحیتوں سے متاثر ہوئے۔ لکھنو میں علمی صحبتوں اور انشاء و مصحفی کی شاعرانہ معرکہ آرائیوں کو دیکھ کر شعر و سخن کا شوق پیدا ہوا۔ اور مضحفی کے شاگرد ہو گئے۔ تقریباً انتیس سال کی عمر میں باقاعدہ شعر گوئی کا آغاز ہوا۔ لکھنو پہنچنے کے کچھ عرصہ بعد نواب تقی خاں کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد انہوں نے کسی کی ملازمت اختیار نہیں کی۔ آخری وقت میں بنیائی جاتی رہی۔ 1846ءمیں انتقال ہوا۔ آتش نے نہایت سادہ زندگی بسر کی ۔ کسی دربار سے تعلق پیدا نہ کیا اور نہ ہی کسی کی مدح میں کوئی قصیدہ کہا۔ قلیل آمدنی اور تنگ دستی کے باوجود خاندانی وقار کو قائم رکھا۔"@ur .
  "معدی مِعَوِی سبیل (gastrointestinal tract) اصل میں غذائی نالی (alimentary canal) یا نظام انہضام (digestive system) ہی کو کہا جاتا ہے، ان تینوں الفاظ یا اصطلاحات میں جو بنیادی مفہوم کا فرق ہے اسکی وضاحت کے لیۓ اسی مضمون کا قطعہ بنام اصطلاحات دیکھیے۔ طب میں اس نام کو اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس اصطلاح سے بہت امراض و کیفیات کی جماعت بندی میں سہولت پیدا ہوجاتی ہے۔ معدی معوی سبیل کو یہ نام اسکے بنیادی حصوں یعنی معدہ اور امعاء یا آنت کی نسبت سے دیا جاتا ہے جبکہ سبیل tract (ٹریکٹ) کو کہتے ہیں۔ یعنی یوں بھی کہـ سکتے ہیں کہ معدی مِعَوِی سبیل سے مراد اصل میں منہ ، معدہ اور آنتوں سے بننے والی نالی کی ہوتی ہے۔ نظام انہضام کے لحاظ سے اسکی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے کہ وہ تمام اعضاء و غدود جو کہ غذا کی ابتلاع (ingestion) یعنی معدہ میں داخل کرنے، ہاضمے (digestion) اور انجذاب (absorption) سے وابستہ ہوتے ہیں ملکر نظام ہاضمہ کہلاتے ہیں۔ ان میں منہ اور اس سے منسلک آلات (مثلا زبان، دانت وغیرہ)، بلعوم یا حلق اور پھر مریء (oesophagus) ، معدہ ، چھوتی آنت، بڑی آنت تا آنت مستقیم تک کے اعضاء اور ان سے متعلق غدود (glands) شامل ہیں۔ یہ تمام اعضاء منہ سے شروع ہوکر مقعد یا شرجی (anus) تک ایک نالی کی صورت میں ترتیب پائے ہوئے ہوتے ہیں اسی لیۓ انکو طعامی نالی، غذائی نالی (alimentary canal) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نام سید فضل الحسن تخلص حسرت ، قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ءپیداہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید اظہر حسین تھا ۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی ۔ 1903ء میں علی گڑھ سے بی۔اے کیا۔ شروع ہی سے شاعری کا ذوق تھا۔ اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔ 1903ءمیں علی گڑھ سے ایک رسالہ ”اردوئے معلی“ جاری کیا۔ اسی دوران شعرائے متقدمین کے دیوانوں کا انتخاب کرنا شروع کیا۔ سودیشی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے چنانچہ علامہ شبلی نے ایک مرتبہ کہا تھا۔”تم آدمی ہو یا جن ، پہلے شاعر تھے پھر سیاستدان بنے اور اب بنئے ہو گئے ہو۔“ حسرت پہلے کانگرسی تھے۔ گورنمنٹ کانگریس کے خلا ف تھی۔ چنانچہ 1907میں ایک مضمون شائع کرنے پر جیل بھیج دیئے گئے ۔ ان کے بعد 1947تک کئی بار قید اور رہا ہوئے۔ اس دوران ان کی مالی حالت تباہ ہو گئی تھی۔ رسالہ بھی بند ہو چکا تھا۔ مگران تمام مصائب کو انہوں نے نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور مشق سخن کو بھی جاری رکھا۔ ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی اک طرفہ تماشہ ہے حسرت کی طبیعت بھی حسرت نے 1951ء کو وفات پائی۔"@ur .
  "پورا نام نواب مرزا خاں اور تخلص داغ تھا۔ 25مئی 1831ءکودہلی میں پیدا ہوئے ابھی چھ سال ہی کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خاں کاانتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادر شاہ ظفر کے بیٹے مرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلی میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر شاہ ظفر اور مرزا فخرو دونوں ذوق کے شاگرد تھے ۔ لہٰذا داغ کو بھی ذوق سے فیض حاصل کرنے کا موقع ملا۔ داغ کی زبان بنانے اور سنوارنے میں ذوق کا یقینا بہت بڑا حصہ ہے۔ \tغدر کے بعد رام پور پہنچے جہاں نواب کلب علی خان نے داغ کی قدردانی فرمائی اور باقاعدہ ملازمت دے کر اپنی مصاحبت میں رکھا۔ داغ چوبیس سال تک رام پور میں قیام پذیر رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے بڑے آرام و سکون اور عیش و عشرت میں وقت گزارا یہیں انہیں”حجاب“ سے محبت ہوئی اور اس کے عشق میں کلکتہ بھی گئے۔ مثنوی فریاد ِ عشق اس واقعہ عشق کی تفصیل ہے۔ \tنواب کلب علی خان کی وفات کے بعد حیدر آباد دکن کارخ کیا۔ نظام دکن کی استادی کا شرف حاصل ہوا۔ دبیر الدولہ ۔ فصیح الملک ، نواب ناظم جنگ بہادر کے خطاب ملے۔ 1905ءمیں فالج کی وجہ سے حیدر آباد میں وفات پائی ۔ داغ کو جتنے شاگرد میسر آئے اتنے کسی بھی شاعر کو نہ مل سکے۔ اس کے شاگردوں کا سلسلہ ہندوستان میں پھیلا ہوا تھا۔ اقبال، جگر مراد آبادی، سیماب اکبر آبادی اور احسن ماہروی جیسے معروف شاعر وں کو ان کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔"@ur .
  "ولی کے نام اور وطن کے بارے میں اختلاف ہے۔ اہل گجرات اسے گجرات کاباشندہ ثابت کرتے ہیں اور اہل دکن کی تحقیق کے مطابق اس کا وطن اورنگ آباد دکن تھا۔ ولی کے اشعار سے دکنی ہوناثابت ہے۔ ولی اللہ ولی ، سلطان عبداللہ قلی، قطب شاہوں کے آٹھویں فرماں روا کے عہد میں 1668ءمیں اورنگ آ باد میں پیدا ہوئے ۔ اس کے بعد حصول علم کے لیے احمد آباد آگئے۔ جو اس زمانے میں علم و فن کا مرکز تھا۔ وہاں حضرت شاہ وجیہہ الدین کی خانقاہ کے مدرسے میں داخل ہو گئے۔ ولی کی عمر کا بیشتر حصہ احمد آباد میں گزرا۔ اس شہر کے فراق میں انہوں نے ایک پردرد قطعہ بھی لکھا۔ ولی نے گجرات ، سورت اور دہلی کا سفر بھی کیا۔ اس کے متعلق اشارے ان کے کلام میں موجود ہیں۔ \tدہلی میں ولی کی سعد اللہ گلشن سے ملاقات ہوئی۔ تو وہ ان کا کلام دیکھ کر بہت متاثر ہوئے اور مشورہ دیا کہ ان تمام مضامین کو جو فارسی میں بیکار پڑے ہیں۔ ریختہ کی زبان میں کام میں لانا چاہیے، تاہم یہ بات متنازعہ ہے اور اردو نقاد اور محقق شمس الرحمٰن فاروقی کا خیال ہے کہ محض دہلی والوں کی امپیریل ازم کا نتیجہ ہے کیوں کہ اردو کے اولین تذکرہ نگار میر تقی میر اور قائم چاندپوری یہ بات تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں تھے کہ کوئی خارجی آ کے دہلی میں اردو غزل کا آغاز کرے۔ اس لیے سعداللہ گلشن والا واقعہ ایجاد کیا گیا تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اصل میں الٹا دہلی والوں نے (یعنی سعداللہ گلشن نے) ولی کو شاعری سکھائی تھی۔ قائم چاند پوری نے اپنے تذکرے نکاتِ سخن میں لکھا ہے کہ ولی نے سعد کے مشورے پر عمل کیا اور دوسری مرتبہ دہلی گئے تو ان کے کلام کی خوب قدر ہوئی اور یہاں تک شہرت ہوئی کی امراءکی محفلوں میں اور جلسوں اور کوچہ و بازار میں ولی کے اشعار لوگوں کی زبان پر تھے۔ ولی کی تاریخ وفات بھی بے حد متنازعہ ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی تحقیق کے مطابق وہ 1730 کے بعد فوت ہوئے، تاہم زیادہ تر محققین کا خیال ہے کہ ولی 1708 کے لگ بھگ فوت ہوئے تھے۔"@ur .
  "آنگن پاکستان کی معروف ناول نگار خدیجہ مستور کا ایک اردو ناول ہے اور مصنف کے چند مشہور ترین ناولوں میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "امراؤ جان ادا مرزا محمد ہادی رسوا لکھنوی کا معرکۃ الآرا معاشرتی ناول ہے۔ جس میں انیسویں صدی کے لکھنو کی سماجی اور ثقافتی جھلکیاں بڑے دلکش انداز میں دکھلائی گئی ہیں۔ لکھنو اُس زمانے میں موسیقی اور علم و ادب کا گہوارہ تھا۔ رسوا نے اس خوب صورت محفل کی تصویریں بڑی مہارت اور خوش اسلوبی سے کھینچی ہیں۔ اس ناول کو ہمارے ادب میں ایک تاریخی حیثیت حاصل ہے۔ ”شرر“ کے خیالی قصوں اور نذیر احمد کی اصلاح پسندی کے خلاف یہ ناول اردو ناو ل نگاری میں زندگی کی واقعیت اور فن کی حسن کاری کو جنم دیتاہے۔ آئیے ناول کا فنی اور فکری جائزہ لیتے ہیں۔"@ur .
  "اردو میں اچھے ناول انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں ۔ اس کی وجہ شائدیہ ہے کہ ناول کی ابتدائی نمونوں میں فن کا زیادہ خیال نہیں رکھا گیا ۔اردو میں ناول اس دور میں آیا جب سرسید کی تحریک کے زیر اثر پورے ہندوستان میں اصلاحی خیالات کی گرم بازای تھی۔ اس دور کے ہر ادیب کے یہاں اصلاحی رجحان نظرآتا ہے ۔ لیکن اس اصلاحی جذبے نے ناول کے فنی مرتبے کو گرا دیا۔ نذیر احمد سرشار ، پریم چند اور عبدالحلیم شرر سب کے یہاں اصلاحی جذبہ نظر آتا ہے۔ عبدالحلیم شرر بھی سرسید دور کی اہم شخصیت تھے۔ یہ عجیب دور تھا اس دور میں نثری ادب میں زبردست ترقی ہوئی۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ نہ اتنی ترقی ماضی میں ہوئی تھی اور نہ مستقبل میں ہو سکتی ہے۔ شرر صاحب نے بھی مختلف اصناف سخن پر طبع آزمائی کی۔ آپ نے ایک ایک صنف پر اتنا مواد چھوڑا ہے کہ ایک ایک صنف پر مکالہ لکھا جا سکتا ہے۔تاریخی ناول نگاری کی طرف ان کی توجہ مغرب کی اسلامی تاریخ پر حملوں کے بعد ہوئی۔ شرر نے جب والٹر سکاٹ کا ناول دیکھا اور پڑھا ۔ جس میں حضور کی شان میں نازیبا کلمات کہے گئے تھے توجواب میں شرر بھی ناول نگاری کی طرف متوجہ ہوئے۔ اُن کے پہلے ناول کا نام ”دلچسپ“ تھا۔ اس کے بعد ”دلکش“ ، فلورافلونڈا ، بدرالنساءکی وصیت، شوقین ملکہ اور مینا بازار جیسے ناول منظر عام پر آئے۔انھوں نے اپنے ناولوں کے ذریعے مغرب کے اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا جواب دیا۔ عبدالحلیم شرر ہی سے پہلے مصنف ہے جس نے اپنی کہانیوں کے ليے ناول کا لفظ استعمال کیا۔ ”فردوس بریں “ ان کا شاہکار ناول ہے۔ جو کہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ فردوس بریں دراصل فرقہ باطنیہ کی اسلام کے خلاف سازشوں کا احوال ہے۔ انہوں نے فرقہ باطنیہ کے سرگرمیوں پر تاریخی حوالے سے روشنی ڈالی ہے۔ بقول ممتاز منگلوری، ” فردوس بریں کو اپنے موضوع کے اعتبار سے فرقہ باطنیہ کے عروج و زوال کی داستان کہا جا سکتا ہے۔“ بقول سید وقار عظیم، ” فردوس بریں کے قصے کا موضوع فرقہ باطنیہ کا وہ طوفان بلاخیز ہے جو پانچویں صدی ہجر ی میں دنیائے اسلام کے ليے ایک فتنہ بن کر آیا اور شباب کے انتہائی بلندیوں پر پہنچ کر اسی طرح ختم ہو ا۔"@ur .
  "پروفیسر افتخار احمد صدیقی نذیر احمد کی ناول نگاری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” نذیر احمد کے فن کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناولوں میں مسلمانوں کی معاشرتی زندگی کی بالکل سچی تصویر کشی کی ہے۔ اور یہی خصوصیت ان کے نالوں کی دائمی قدرو قیمت کی ضامن ہے۔“ اردو زبان میں سب سے پہلے جس شخصیت نے باقاعدہ طور پر ناول نگاری کا آغاز کیا اس کا نام مولوی نذیر احمد ہے۔ ناقدین کی اکثریت نے مولوی صاحب کو اردو زبان کا پہلا ناول نویس تسلیم کیا ہے۔ کیونکہ ان کے ناول ، ناول نگاری کے فنی اور تکنےکی لوازمات پر پورے اترتے ہیں۔ اردو کا پہلا ناول مراۃ العروس 1869ء ہے۔ جو کہ مولوی نذیر احمد نے لکھا۔ اس کے بعد بناالنعش ، توبتہ النصوح، فسانہ مبتلا، ابن الوقت، رویائے صادقہ ، ایامی ٰ لکھے۔نذیر احمد نے یہ ناول انگریز ی اد ب سے متاثر ہو کر لکھے ۔لیکن ا ن کا ایک خاص مقصد بھی تھا۔ خصوصاً جب 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد مسلمان اپنا قومی وجود برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف تھی۔ نذیر احمد نے اپنے قصوں کے ذریعے سے جمہور کی معاشرتی اصلاحی اور نئی نسلوں ، خصوصاً طبقہ نسوا ں کی تعلیم و تربیت کا بیڑہ اٹھایا۔اُن کے ناولوں کا مقصد مسلمانان ہند کا اصلاح اور ان کو صحیح راستے پر ڈالنا تھا۔ لیکن اصلاح کے ساتھ ساتھ انھوں نے اردو ادب کو اپنے ناولوں کے ذریعے بہترین کرداروں سے نوازا۔ ان کے ہاں دہلی کی ٹکسالی زبان کی فراوانی ہے۔ لیکن ان پر ایک اعتراض یہ ہے کہ وہ اپنے ناولوں میں ناصح بن جاتے ہیں اور لمبی لمبی تقریریں کرتے ہیں۔ لیکن اُن کے سامنے ایک مقصد ہے اور و ہ مقصد فن سے زیادہ اُن کے ہاں اہم ہے۔"@ur .
  "ناول جنت کی تلاش بیک وقت رومانوی ، سیاسی اور سماجی ناول ہے۔ جس میں تاریخی حوالوں کو بھی بروئے کار لایا گیا ہے۔ چنانچہ ہم اسے تاریخی عنصرسے خالی بھی نہیں کہہ سکتے ۔ ناول کاآغاز کوئی چونکا دینے والا یا پر کشش نہیں ہے۔ اس کا آغاز سیدھے سادے انداز میں سفر نامے جیسا ہے۔ کہانی نگار نے شروع میں تشریحات کے ذریعے قاری کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ جس کی وجہ سے فنی طور پر ناول کے انداز کو دھچکا سا لگا ہے۔ ناول کی پوری فضاءپر تین بڑے کرداروں میں شامل امتل چھائی ہوئی ہے۔ امتل کا بھائی عاطف اور دوست وسیم بھی کہانی کے بڑے کردار ہیں لیکن مرکزی حیثیت امتل کو ہی حاصل ہے۔ امتل اور اس کا بھائی پڑھنے والے کو ہر وقت شکوک و شبہات اور پس و پیش میں مبتلا رکھتے ہیں۔ یہ بات الجھا دیتی ہے کہ مانسہرہ کے ڈاک بنگلے اجنبیوں کی طرح رہتے ہوئے جبکہ اس سے پہلے امتل اور اس کے بھائی عاطف کی وسیم کے ساتھ دعا و سلام بھی نہیں ہوئی تھی اچانک عاطف وسیم سے آکر کہتاہے کہ میرا روالپنڈی میں ضروری کام ہے میری بہن میرے ساتھ نہیں جانا چاہتی تم اس کا خیال رکھنا یہاں آپ سے بہتر ہمیں کوئی نظر نہیں آتا وغیرہ ۔ اور امتل کا کھلنڈرے چھوکروں کی طرح وسیم کی جیپ میں اگلی سیٹ پر بیٹھ جانا سچا سہی لیکن ہمیں ضرور عجیب سا لگتا ہے۔ \t اسی طرح رات کو امتل کا بیمار پڑ جانا اور عاطف کا وسیم کے پاس آنا اور کہنا کہ میں اور چوکیدار ڈاکٹر کو لانے جارہے ہیں اُن کے پاس گاڑی موجود ہے اور بیمار کو جلد ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ جائیں اور ڈاکٹر کو لائیں اور تب ڈاکٹر بیمار کا معائنہ کرے بھائی جاتے ہوئے اپنی بہن کو ڈاکٹر ہی کے پاس کیوں نہیں لے کے جاتا۔ تاکہ جلد از جلد ڈاکٹر کی رائے لی جا سکے۔ لیکن شاید جان بوجھ کر امتل کو کسی مرد کے حوالے کرنا چاہتا ہے اس لیے کہ آئندہ بھی وہ اس قسم کے مواقع فراہم کرتا رہتا ہے۔ گلگت اور سکردودریائوں سے خوف کھانے کا حیلہ بناتے ہوئے وہ امتل اور وسیم کو اکیلا چھوڑ دیتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ امتل لڑکی ہو کر دریائوں سے نہیں ڈرتی اور عاطف مرد ہو کر دریائوں سے لرزاں ہے۔ یہ ایسے واقعات اور حالات ہیں کہ جن میں کوئی فطری پن دکھائی نہیں دیتا۔بلکہ ایک زبردستی اور جبر دکھائی دیتا ہے۔ جیسے ٹھنڈے سریے کو کسی نے طاقت سے ٹیڑھا کر دیا ہو۔ \t علاوہ ازیں امتل اور وسیم سے روالپنڈی سے جہازمیں بیٹھ کر کراچی چلے جاتے ہیں یہاں (مانسہرہ) وہ جس فوکسی میں سڑکوں پر فراٹے بھرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں وہ کراچی میں بھی ان کے پاس ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ وہ جہاز میں فوکسی کو نہیں لے جاسکتے تھے۔ آیا ان کے پاس اس طرح کی دو گاڑیاں تھیں یا ایک ہی گاڑی کراچی کیسے پہنچی یہ وہ کڑیاں ہیں جو کہانی میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے خلا کا باعث بنتی ہے۔ امتل کا کردار خود کشی کی ناکام کوشش بھی کرتا ہے۔ ذاتی طورپر مجھے اور تمام انسانوں کو چاہیے کہ وہ ایسی نامراد شخص کے ساتھ ٹوٹ کر ہمدردی کرے لیکن وہ خود کشی کرنے میں ناکام رہی ہو۔ جس نے خود کشی کی آرزو میں بھی ناکامی کا منہ دیکھا۔ اس کی مایوسی اور حسرت ناگفتہ بہ ہے۔ لیکن یہ عجیب بات ہے کہ امتل سے ہمیں ذرہ برابر ہمدردی یا محبت نہیں ہوتی۔ ہم اس کی اس نامرادی اور مایوسی کے پس منظر میں کارفرما حالات و واقعات کی طرف بالکل متوجہ نہیں ہوتے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کردار میں کہیں بھی کمزوری یا مظلومیت دکھائی نہیں دیتی ۔ \tپورے ناول میں ہمیں امتل کسی بھی جگہ مجبوری اور لاچاری سے دو چار نظر نہیں آتی ۔ وہ ایک سخت چٹان اور ناقابلِ تسخیر طاقت دکھائی دیتی ہے۔ علم و فضل اور بحث و مباحثے میں بھی کوئی اسے زیر نہیں کر سکتا ۔آغاز کے تھوڑی دیر بعد ہی قاری بھی اس کے استدالال پر ایمان لے آتا ہے۔ اور اس کاذہن یقین کر لیتا ہے کہ امتل ہر مشکل سے مشکل سوال کا جواب بڑی کامیابی کے ساتھ دے سکتی ہے۔ ہم پہلے سے جان لیتے ہیں کہ امتل کسی مسئلے کوگھتی کی طرح سلجھا ئے گی ۔ اور وہ واقعی وہ ایسا جواب دیتی ہے کہ سوال کرنے والا منہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔ \tسوال ہے اور اس کے بعد ایسا مکمل جواب اور سخت جواب کہ اس لامتناہی سلسلے نے بے شک ناول کو اکتاہٹ اور بوریت سے بھی دوچار کر دیاہے۔ شروع سے لے کر آخر تک سوال جواب کی ایک ہی حیثیت رہتی ہے جس پر امتل مکمل طور پر حاوی ہے۔ دنیا جہاں کاکوئی سوال نہیں جس کے جواب میں امتل لوگوں کا منہ بند نہ کرسکے اس کی مرضی کے خلاف کوئی لفظ نہیں بول سکتا اس مرضی کے خلاف سیر و سیاحت کا پروگرام نہیں بن سکتا وہ کہیں بھی زیر نہیں دکھائی دیتی وہ ہر مقام پر زبردست ہے۔ \tناول نگار نے اس ناول میں نفسیاتی حوالوں سے بھی انسان کے دل میں جھانک جھانک کر دیکھا ہے۔ انسان کی شخصیت کے حوالے والدین سے ملتے ہیں یہ کسیایک امتل کی بات نہیں بلکہ شاید وہ شخصیت جس ماں اپنے خاوند سے محبت کی بجائے نفرت کرتی ہو اور یہ نفرت بچے کی رحم میں موجودگی کے دوران بھی ہو تو ناول نگار کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح امتل جیسے لوگ پیدا ہوتے ہیں ۔ امتل کی شخصیت پر اس کی ماں کے جذبات کا بڑا گہرا اثر دکھائی دیتا ہے۔ اور یہ تلخی تمام عمر اُس کا پیچھا نہیں چھوڑتی ۔اسے کسی سے بھی محبت نہیں اس کی ساری بحث کا لبِ لباب یہ ہے کہ زندگی کسی کو کیا دیتی ہے اور موت سے کیا ملتا ہے ۔ اس کی شخصیت کے نزدیک زندگی اور موت دنوں لا یعنی حوالے ہیں ۔ ان دونوں سلسلوں میں کوئی ثمر نہیں دونوں خالی ہیں۔ امتل کی باتوں سے یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ زندگی اور موت کی بدولت سب کچھ عارضی ہے اور بے معنی ہے۔ کیا رنگ دوستی کا کیا روپ دشمنی کا کوئی نہیں جہاں میں کوئی نہیں کسی کا اب میری زندگی میں آنسو ہے اور نہ آہیں لیکن یہ ایک میٹھاسا روگ میرے جی کا اک تنکہ آشیانہ ایک راگنی اثاثہ \tسبھی لوگ ایک دوسرے کے دشمن ہیں مرد جنس کے علاوہ کچھ اور نہیں سوچتے بلکہ ناول میں کھل کر بیان کیاگیا ہے کہ لوگ جنسی بھیڑےے ہیں امتل بلاامتیاز سبھی کو ایک جیسا سمجھتی ہے اس لیے کہ اس نے دھوکے کے فریب یا زبردستی کا جنسی مشاہدہ کیا ہوا ہے۔ اب اس کی نفسیات کا یہ فطری پہلو ہے کہ اسے ہر مرد کے روپ میں ”سمیع“ دکھائی دیتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں فطری طورپر انسان مایوسیوں اور بدگمانیوں کی اتاہ گہرائیوں میں دفن ہو جاتا ہے۔ دنیا سے کنارہ کشی اور موت کی آغوش میں پناہ ڈھونڈنے لگتا ہے۔ لیکن مایوسی اور ناکامی کی حد یہ ہے کہ اسے آغوش اجل میں بھی پناہ نہیں ملتی اسے موت بھی زندگی ہی کی طرح دھوکہ و فریب دکھائی دیتی ہے۔ اُسے خدشہ لاحق رہتا ہے کہ مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے۔ اس کی نظریں وقت کی تاریکیوں کو چیر کر تاریخ کی وسعتوں میں سرگرداں ہو جاتی ہےں تو معلوم ہوتا ہے کہ خاک میں کیا صورتیں ہو ں گی کہ پہناں ہو گئیں۔ نہ گور ِ سکندر نہ ہے قبر ِ دارا مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے اوّل و آخر فنا ظاہر و باطن فنا نقشِ کہن ہو کہ نو منزل آخر فنا \tناول نگار نے مجموعی طور پر پاکستان اور پھر بالخصوص پاکستان کے دوصوبوں ایک صوبہ سرحد اور دوسرا بلوچستان (کوئٹہ) کوموضوعِ بحث بنایا ہے۔ دونوں صوبوں کی تہذیب و ثقافت بھی واضح کیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں ان لوگوں کی بڑی بڑی پگڑیوں ، شلواروں اور لمبی لمبی قمیصوں کی روشنی میں تہذیب، تمدن ، اور ثقافت کی جھلکیاں پیش کی گئیں ہیں۔ قہوہ دونوں صوبوں کی مشترکہ روایت ہے۔ جسے کھانے کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔ لوگوں کی مہمان نوازی اور خلوص کا ذکر بڑی عقیدت سے کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اوگی کا تھانیدار ہو ، ناران کی اماں حوا یا مینگورہ کا وزیر خان اور اس کی خوبصورت بیوی مہمان نوازی میں سبھی ایک دوسرے سے بڑ ھ کر ہیں۔ \t امتل جیسی لڑکیاں اپنے مخصوص حالات کے تحت بے شک نسوانیت کھو بیٹھتی ہیں۔ لیکن انھیں اپنی نسوانیت کا اس وقت احساس ہوتا ہے جب ناران کی اماں حواامتل کے ساتھ ہاتھ ملانے سے ہچکچاتی ہے۔ اور سوات میں مرغزار کے راستے میں وزیر خان کی بیوی امتل سے ہاتھ ملانے کے بجائے شرما جاتی ہے۔ یہاں پر ایسی بلندی اور ایسی پستی دکھائی دیتی ہے کہ ایک طرف امتل ہے کہ وسیم جیسے غیر مرد کے ساتھ پتلون پہنے جیپ کی اگلی سیٹ پر براجمان شانے سے شانہ ملائے بڑی شان کے ساتھ پرُ پیج سڑکوں پر منڈلاتی رہتی ہے۔ تو دوسری طرف نسوانیت اور معصومیت سے مالا مال اماں حوا اور وزیر خان کی بیوی بھی ہے ۔ ایک طرف تو یہ حال ہے لڑکی اور لڑکے میںتمیز نہیں کی جاتی شہروں کے ہسپتال ، میٹرنٹی روم ، نرسنگ ، لیڈی ڈاکٹر ، انجکشن دوائیاں ، پرہیز ، ناز نخرے ، زبردست خوراکیں اور کیا کیا ہیں مگر ادھر اماں حوا کا ایک بچہ جھونپڑے میں پیدا ہو جاتا ہے دوسرا ندی کے کنارے کپڑے دھوتے ہوئے اور تیسرا بھیڑیں چراتے ہوئے یہ وہ اشارے ہیں جو حقیقت اور معنویت پر سوچنے کے لیے مجبور کر دیتے ہیں۔ \tناول نگار کی ہر لمحے یہی کوشش دکھائی دیتی ہے کہ نہ صرف زندگی بلکہ موت سے بھی اپنے آپ کو دور سمجھنے والے لوگ زندگی اور موت جیسی سچائیوں کے قریب تر آجائیں ۔ زندگی میں غریب بھی ہیں اور سرمایہ دار بھی غریبوں کے زخم بڑے گہرے ہیں ۔ ان کے جھونپڑے ، لباس اور روٹی سے بے نیاز ننھے منے بچے بھی زندگی کا تقاضا کرتے ہیں۔ غریب لوگ اپنے دل کے ناسور چاٹتے ہوئے زندگی کا گوہ گراں کاٹ دیتے ہیں۔ لیکن زندگی تو بہر حال زندگی ہے۔ تو اسے پیمانہ امروز و فردہ سے نہ ناپ ، جاوداں پیہم رواں ہر دم جواں ہے زندگی ۔ کچھ تو ویسے غریب ہیں اور غریب ممالک سرمایہ دار سامراج کے ہاتھوں لٹے پٹے ہیں ۔ معیشت کی جنگ جاری ہے۔ بڑی مچھلیاںچھوٹی مچھلیوں کو نگل رہی ہے۔ ناول میں یہ پیشن گوئی کی گئی ہے۔ کہ یورپ کسی بھی وقت فیصلہ کرے گا کہ ایشیاءپر پانچ ہائیڈروجن بم داغ دئےے جائیں ۔ تاکہ تیس ، چالیس کروڑ عوام کو لقمہ اجل بناتے ہوئے ان سے رہ جانے والے لقمے وہ خود کھاتے رہیں۔ ناول میں یہ حقیت بھی واشگاف الفاظ میں بیان کر دی گئی ہے۔ کہ دنیا میں اس وقت تک امن نہیں ہو سکتا جب تک امریکی برتری کا جنازہ نہ اُٹھ جائے۔ حالات و واقعات کے تناظر میں دیکھا اور سوچا جائے تو واقعی ناول نگار کی بات درست نظرآتی ہے۔ امریکہ پوری دنیا پر ا س لیے قبضہ کرنا چاہتی ہے کہ دوسروں کے ہاتھوں سے نوالہ چھین لے جس وقت یہ ناول لکھا جارہا تھا اس وقت امریکہ نے عراق او ر افغانستان پر حملہ نہیں کیا تھا لیکن امریکہ کے گذشتہ جارحانہ کردار کی روشنی میں ناول نگار کا کہنا مستقبل میں بھی درست ثابت ہو رہا ہے۔ اور یہ صورت ِحال رور بروز گھمبیر ہوتی چلی جارہی ہے۔ \tعلاوہ ازیں اس ناول میں مشرق و مغرب کے تہذیب و ثقافت کے درمیان فرق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ مشرق مادیت میں اپنے آپ کو مغرب سے پیچھے سمجھتا ہے۔ اور اس کی اندھی تقلید میں سرگرداں ہیں۔ جبکہ مغرب میں روحانیت کا فقدان ہے۔ اور اس سلسلے میں اہل ِ مغرب کی نظریں اہل مشرقی پر لگی ہوئی ہیں۔ مغرب میں روحانی فقدان کے باعث رشتوں کا تقدس ختم ہو چکا ہے۔ مادہ پرستی کے طوفان میں نفسانفسی اور خود پرستی کا دور دورہ ہے۔ بیٹیاں اور بیٹے بوڑھے ماں باپ کو اولڈ ہاوسسز میں چھوڑ کر نو دو گیارہ ہوجاتے ہیں اس لیے کہ انہیں اپنے بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈز سے ہی فرصت نہیں ملتی ۔ صاف ظاہر ہے کہ ایسی ناگفتہ بہ صورت ِ حا ل میں بوڑھے والدین کبھی کبھار پھولوں کا گلدستہ تحفے میں وصول کرکے بالکل اسی طرح شادماں نہیں ہو سکتے جس طرح پنجرے کے پنچھی کو دوچار پھول فراہم کیے جائیں۔ تو وہ انھیں گلشن کانعم البدل نہیں سمجھتا۔ ناول میں ایکضعیف عور ت کی مثال کے علاوہ انگریز سیاح کی آپ بیتی بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالتی ہے۔ انگریز سیاح اپنے آپکو اس لیے لعن طعن کرتا ہے کہ جب اس کا والد فوت ہو رہا تھا تومذکورہ سیاح سمیت اُ س بوڑھے شخص کے پاس اولاد میں سے کوئی بھی نہیں تھا سب اپنے والد کو حیات وموت کے رحم و کرم پر چھوڑ تے ہوئے کہیں دور جا بسے تھے۔ یہ ایک ایسا سلسلہ ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھروگے جوانوں کی یہ کیفیت جب بوڑھی ہو جاتی ہے تو ان کی اولاد بھی ان کے ساتھ یہی سلوک کرتی ہے۔ جو انھوں نے اپنے بوڑھے والدین کے ساتھ روا رکھا تھا۔ ناول میں ایسی مادہ پرستی پر سے خوبصورت انداز میں پردہ اُٹھایا گیا ہے۔ ناول پڑھتے ہوئے گاہے گاہے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ: خرد ارفروز مرا درس حکیمان ِ فرنگ سینا افروخت مرا صحبت صاحب نظراں غریباں رازیر گی ساز حیات شرقیاں را عشق راز کائنات \tناول میں جنت کی تلاش پر دو پہلوئوں سے غور کیا جا سکتا ہے ایک تو یہ کہ اس مادی دینا میں انتہائی ، بے چینی اور انتشار ہے۔ امتل کے روپ میں انسان کسی ایسی جگہ کی تلاش میں سرگرداں ہے جہاں سکون ہو خوشی ومسرت ہو، دکھ درد کی بجائے عیش و دوام ہو ایک تو یہ سکون و راحت کی جگہ جنت ہے۔ دوسرا حوالہ خوبصورت مناظر فطرت کا بنتا ہے۔ اس لیے کہ حسن و جمال کے نمونے قدرتی مناظر ہی میں ہے۔ حسن معنی کے بے حجابی کے لیے شہر نہیں بلکہ جنگل ہی بہترین وسیلہ ہو سکتے ہیں۔ مظاہر فطرت میں حسن مطلق یا خالق کائنات کا حسن جلوہ فرما رہتا ہے۔ یہ اور بات کہ خالی ہے کلیموں سے یہ کوہ و دمن ورنہ ، مظاہر فطرت کے ذریعے شان ِ خداوندی اپنے جلوے اپنی مخلوق پر نچھاور کرتی ہے اس لیے کسی نے کہا ہے کہ : ایسے فرسودہ مظاہر سے نکل کر اب تو مجھ سے ملتے وہ کسی اور بہانے آئے ٹھہرا ہے منظر وہیں جنگل میں آج تک بچھڑے ہوئے ہیں حسن کے جس کارواں سے ہم \tناول میں حسن معنی کی تلاش اور اس کی شان کے ثبوت کے طور پر کوئٹہ کے دلکش مناظر ، ہزارہ کی جھیل ، سیف الملوک ، سکردو کی جھیل ست پارہ ، اور ”دیواسائی “ کے مقام پر رنگ ، برنگ پھولوں کے مناظر کو خالق ِ کائنات کی شانِ کبریائی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ \tاسپینی سیاح کی زبانی کہلوایا گیا ہے ۔ کہ جھیل سیف الملوک بیان کی گرفت میں نہیں لائی جا سکتی ۔ جیسےکہ خدا کے تصور کوبیان نہیں کیا جاسکتا یہ خود دیکھنے کی چیز ہے۔ اس لیے کہ : گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ کھولی ہیں ذوق ِ دید نے آنکھیں تیری اگر ہر رہ گزر میں نقش کف پائے یا ر دیکھ \tگویا کہ ہر عیاں میں ہے وہ نہاں ٹک سو چ اس لیے کہ: بہ نگاہِ آشنائے چوں درونِ لالہ دیدم ہمہ ذوق و شوق دیدم ہمہ آہ و نالہ دیدم خالق کائنات کا جلال و جمال جگہ جگہ دعوت ِ نظارہ دے رہا ہے۔ اس لیے کہ نگاہ ہو تو بہائے نظارہ کچھ بھی نہیں کہ بیچتی نہیں فطرت ِ جمال اپنی زیبائی اور پھر سب سے بڑھ کر : کوہ و دریا و غروب آفتاب من خدا رادیدم آں جا بے حجاب \tجنت ایک خوبصورت اور دلکش مقام ہے۔ جھیل سیف الملوک ، جھیل ست پارہ ، دیوسائی اور کائنات کے سبھی قدرتی مناظر جنت کی مثالیں ہیں ان مثالوں کی وساطت سے ہم اسی دنیا میں جنت الفردوس کی ایک جھلک دیکھ سکتے ہیں۔ انسان جس سکون و راحت متلاشی ہے۔ قدرتی مناظر کے دیدار سے واقعی انسان کو گو سکون قلب اس لیے میسر آجاتا ہے کہ شاید ایسے مناظر کے وسیلے سے وہ شعوری یا لاشعوری طور پر جلا ل و جمال کے قریب تر ہو جاتاہے۔ \tناول میں رفتہ رفتہ محسوس اور غیر محسوس طریقے سے زندگی سے نفریں لوگوں کو زندگی کے قریب لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ چونکہ جو لوگ زندگی سے راہ فرار اختیار کر لیتے ہیں ۔ وہ انسانوں کے منفی ہتھکنڈوں سے تنگ ہو کر زندگی اور انسان کو نظروں سے گرا دیتے ہیں۔ وہ انسان جس نے جنت نظیر کرہ ارض پر فساد برپا کیا۔ انسانیت کو تہس نہس کرنے کے لیےنت نئے ہولناک سائنسی ایجادات کیے۔ ایٹم بم بنائے ، تاکہ ہنستے کھیلتے مسکراتے بچوں جوانوں اور بوڑھوں اور عورتوں کو صفحہ ¿ ہستی سے مٹادے۔ ہاتھ پاؤں کٹے اور ریڑھ کی ہڈی ٹوٹے ہوئے مفلوج کیڑے مکوڑوں کی طرح زمین پر رینگتے پھریں ۔ زیریلی گیس سے گھٹ کر بہن بھائی ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیں ۔ اور پھر ظالم آخر ان کی ویڈیو فلمیںبناتے ہوئے بے یار ومدد گار لاشوں پر اشیائے خوردونوش ہوائی جہازوں کے ذریعے گراتا پھرے۔ \tیہ تو حشر ہے زمین کا۔ ناول کے حوالے سے ایسی نام نہاد انسانیت پر کڑا طنزبھی ہے۔ کہ اگر ایسے انسان کو چاند، یا کسی دوسرے سیارے پر آباد کر دیا جائے تو یہ وہاں بھی خونریزی کا بازار گرم کر دے گا۔ رشوت، لوٹ کھسوٹ، اور چور بازاری سے جمع کی ہوئی دولت انسان کو نودولتیہ بنا دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سنگ دل آرام پسند ، سست و کاہل اور عیش و عشرت کا دلدادہ ہوتے ہوئے دوسرے کے دکھ درد کا کوئی احساس نہیں رکھتا ۔اٹالین سیاح اور کراچی سے تعلق رکھنے والے آنکھوں کے ڈاکٹر کے حوالے سے زورِ بازو سے کمانے اور پھر اسے غریبوں میں تقسیم کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ تاکہ انسان کی تخلیق کا خدائی مقصد حقوق العباد کی روشنی میں پورا ہوسکے۔ \tاٹالین سیاح ہاتھ کی محنت سے اخباریں بیچتے بیچتے ارب پتی ہو جاتا ہے۔ لیکن وہ اپنے اکلوتے بیٹے کے لیے صرف اتنی رقم چھوڑ دیتا ہے کہ جس کے ذریعے وتعلیم حاصل کر سکے ۔ اور بعد میں کارزارِ حیات میں اپنی شخصیت کے ظاہری جوہر دکھائے ۔ یہاں پر یہ پیغام صاف سنائی دیتا ہے کہ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا نہیں ہونا چاہےے۔ بلکہ ذاتی کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے لیے نیا زمانہ اور نئے صبح و شام پیدا کرنے چاہےے۔ اس لیے اٹالین سیاح اپنی تمام تر دولت غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے خیرات کر دیتا ہے۔ \t آنکھوں کے ڈاکٹر کی بیوی سلطانہ شراب نہیں پیتی لیکن اس میں جرات رندانہ پائی جاتی ہے۔ وہ شرابی ڈاکٹر کے اس لیے تھپڑ مارتی ہے کہ وہ شراب پی کر آپریشن کر رہاتھا اور اس کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔ جس کے نتیجے میں ایک معصوم ، یتیم غلط جگہ کٹ لگنے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اندھا ہو گیا تھا۔ لیکن یہ وہ موڑ ہے جس نے ڈاکٹر کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ وہ تائب ہو کر اپنی باقی زندگی اور مال و دولت غریبوں کی ہمدردی اور غمگساری کے لیے وقف کر دیتا ہے۔ کراچی سے جاکر گلگت میں فری آئی کیمپ لگاتا ہے۔ غریبوں کی خاطر سادہ زندگی اختیار کر دیتا ہے۔ اپنے وقت کے لحاظ سے ٥٣روپے کا مرغا اس لیے نہیں خریدتا کہ یہ پیسے بھی کسی غریب مریض کی مدد میں خرچ کرے گا۔ اور اپنے مہمانوں کو کڑی کےساتھ روٹی کھلانے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ زندگی سے بھاگے ہوئے لوگ دوبارہ زندگی میں اس وقت رجوع کر سکتے ہیں کہ برے انسان نیک ہو جائیں ۔ورنہ انسانوں کے برے رویے کے ردعمل میں لوگ یہ کہتے رہیں گے کہ ٹھکرانہ دے جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم ۔ ہ، لوگ دوسروں کو بڑی بڑی نصیحتیں کرتے ہیں لیکن خود اندر سے خالی ہیں۔ وسیم ڈ چ جوڑے کو تو باقاعدہ نکاحکرنے کا مشورہ تو دیتا ہے لیکن خود گیسٹ ہائوس میں وہی کرنے لگتا ہے جو ڈچ جوڑا پہلے سے کر رہاتھا۔ اسے انسان کی منافقت کہےے یا خطا صورتِ حال یہی ہے۔ ناول میں تخلیقی عمل کو ایک زبردست ، لاجواب ، لازوال اور بے مثال عمل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہی و ہ عمل ہے جس کے ذریعے حسن کے مختلف روپ تخلیق ہو کر ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ حسن کو تخلیق کرنے والا بھی حسین وجمیل اور بے نظیر ہے۔ جنت بھی اُسی نے تخلیق کی ہے۔ جنت بھی حسن و جمال کا ایک مرقع ہے۔ اس لازوال اور بے مثال کی شان ر ِ بوبیت تخلیقی ہی کے ذریعے ثابت کی گئی ہے۔ خواہ وہ تخلیق چاند سورج ، ستاروں یا دوسرے نظاروں اور مرغزاروں کی ہو یا کائنات یا کسی انسان کی تخلیق ہو ہر تخلیقی عمل اُس کے خالق کائنات ہونے کی دلیل ہے۔ یہاں بھی انسان کو انسان کے کام آنے اور دکھ درد میں شریک رہنے کی دعوت دی گئی ہے۔ کہاں نلتر کا دور دراز علاقہ اور کہاں کراچی کی وہ لڑکی جو پوری طرح سے عورت بھی دکھائی نہیں دیتی ۔ انسانیت کے دکھ درد میں شامل ہو جاتی ہے اوربچے کی پیدائش کے موقع پر غریب چوکیدار اور معصوم زچہ کی مدد کرتی ہے۔ یہ تخلیق اور تخلیقی عمل اللہ تعالٰیٰ کی شان دکھائی دیتا ہے۔ کہ جو ناف کا رشتہ کٹ جانے کے بعد بچے اور ممتا کے درمیان سینے کا رشتہ جوڑ دیتا ہے۔ گویا کہ مناظر کا تخلیقی عمل ہو یا انسان کا تخلیقی عمل زندگی سے بھاگے ہوئے اُن لوگوں کو دوبارہ زندگی کی طرف مائل کر دیتا ہے جو کسی چیز کا یقین بھی نہیں رکھتے ۔ اس لیے تو آخر میں امتل کہہ دیتی ہے کہ میں بھی ایک تخلیق کرنا چاہتی ہوں اور ایک بچے کو جننا چاہتی ہوں۔"@ur .
  "فسانہ عجائب رجب علی بیگ سرورؔ کی لکھی ہُوئی داستان ہے۔ بقول شمس الدین احمد، ”فسانہ عجائب لکھنو میں گھر گھر پڑھا جاتا تھا۔ اور عورتیں بچوں کو کہانی کے طور پر سنایا کرتی تھیں اور بار بار پڑھنے سے اس کے جملے اور فقرے زبانوں پر چڑھ جاتے تھے۔“ \tسرور 1786ءکو لکھنو میں پیدا ہوئے اور1867ءکو بنارس میں وفات پائی۔ سرور کو فارسی اور اردو پر پوری پوری دسترس حاصل تھی۔ شعر و شاعری کے بڑے شوقین تھے۔ فسانہ عجائب ان کی سب سے مشہور تصنیف ہے۔جوایک ادبی شاہکار اور قدیم طرز انشاءکا بہترین نمونہ ہے۔ اس کی عبارت مقفٰفی اور مسجع ، طرز بیان رنگین اور دلکش ہے۔ ادبی مرصع کاری ، فنی آرائش اور علمی گہرائی کو خوب جگہ دی گئی ہے۔ \tاگرچہ فورٹ ولیم کالج کی سلیس نگاری نے مولانا فضلی اور مرزا رسوا کے پرتکلف انداز تحریر پر کاری ضرب لگائی تھی۔ اور اس کا ثبوت باغ و بہار کی سادہ و سلیس نثر ہے۔ تاہم پھر بھی اکثر ادباءہٹ دھرمی کا ثبوت دیتے ہوئے قدیم طرز کے دلدادہ اور اور پرستا ر رہے۔ رجب علی بیگ سرور بھی اسی لکیر کو پیٹ رہے تھے۔ چنانچہ باغ و بہار کے آسان اور عام فہم اسلوب پر اس زمانے میں اعتراضات کئے جانے لگے تو انہوں نے اس کے مقابلے میں ”فسانہ عجائب“ کی صورت میں مشکل اور گراں عبارت لکھ کر ”باغ و بہار“ کی ضد پیش کی۔ اور اس زمانے میں خوب داد حاصل کی۔"@ur .
  "باغ وبہار میرامن دہلوی کی داستانوی کتاب ہے جو اُنھوں نے فورٹ ولیم کالج میں گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی۔ بقول سید محمد ، ” میرامن نے باغ وبہار میں ایسی سحر کاری کی ہے کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرورِ ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔“ بقول سید وقار عظیم: داستانوں میں جو قبول عام ”باغ و بہار “ کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا۔“ باغ و بہار فورٹ ولیم کا لج کی دین ہے جو انگریزوں کو مقامی زبانوں سے آشنا کرنے کے لئے قائم کیا گیاتھا۔ میرامن نے باغ و بہار جان گل کرائسٹ کی فرمائش پر میر حسین عطا تحسینؔ کی نو طرز مرصع سے ترجمہ کی۔ اور اس طرح یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے کہ اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس اور آسان عبارت کا رواج ہوا جو اِسی داستان کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آگے چل کر غالب کی نثر نے اس کمال تک پہنچا دیا۔ اس لئے تو مولوی عبدالحق کا کہنا ہے کہ اردو نثر کی ان چند کتابوں میں باغ و بہار کو شمار کیا جاتا ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں اور شوق سے پڑھی جائیں گی۔"@ur .
  "ڈرامہ انار کلی کی کہانی کا بنیادی خیال ، محبت اور سلطنت کے درمیان تصادم اور کشمکش پر مبنی ہے ۔ اس طرح اس ڈرامے میں رومانیت ، رعب داب ، جلال و جمال اور بے پناہ قوت کھوٹ کھوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ لیکن درحقیقت محبت بذات خود ایک بڑی طاقت ہے۔ صرف نام کا ہیر پھیر ہے۔چنانچہ قوت اقتدار اور قوت جذبات کا ٹکرائو جب ہوتا ہے تو ہر طرف اداسی ہی اداسی اور سوگ ہی سوگ چھا جاتا ہے۔ مگر جہاں تک انار کلی کے پلاٹ کی تاریخی سند کا تعلق ہے تو اس لحاظ سے یہ قصہ بے بنیادنظرآتا ہے ۔ وہ اس ليے کہ امتیاز علی تاج خود کہتے ہیں، ” میرے ڈرامے کا تعلق محض روایات سے ہے بچپن سے نار کلی کی فرضی کہانی کے سنتے رہنے سے حسن و عشق، ناکامی و نامرادی کا جو ڈراما میرے تخیل نے مغلیہ حرم کے شان و شوکت میں دیکھا اس کا اظہار ہے۔“ بہر حال اگر اس ڈرامے کی تاریخی اہمیت سے ہٹ کر دیکھا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ انار کلی فنی عروج اور دلفریب ادبیت کاخوبصورت امتزاج ہے۔ خوبی زبان ، بندش الفاظ ، چست مکالمات اور برجستگی جیسے ڈرامائی لوازمات نے ا س تخلیق میں ایک شان او ر وقار اور سربلندی پیدا کی ہے۔آئیے ڈرامے کی فنی فکری خصوصیات کا جائزہ لیتے ہیں۔"@ur .
  "فسانہ آزاد[ترمیم] مولانا عبدالحلیم شرر پنڈت رتن ناتھ سرشار کو ایک خط میں لکھتے ہیں کہ: ” آپ نے ”فسانہ آزا د کیا لکھا زبان اردو کے حق میں مسیحائی کی ہے۔“ \tبیگم صالحہ عابد حسین ”فسانہ آزاد کے متعلق لکھتی ہیں، ”اردو زبان سمجھنے کے ليے ”فسانہ آزاد“ پڑھنا چاہیے۔“ فسانہ آزاد اودھ اخبار میں مسلسل ایک سال تک شائع ہوتا رہا۔ اور کافی مقبول ہوا ۔ قارئین اخبار ہر قسط کے ليے بے تاب رہتے ۔ اور شوق سے اسے پڑھتے ۔ اردو ادب میں دراصل یہ پہلا موقع تھا کہ کسی اخبار میں باقاعدہ طور پر ناول کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ لیکن آج تک یہ بات متنازعہ ہے کہ فسانہ آزاد کو کس صنف نثر میں شمار کیا جائے۔ اسے ناول کہا جائے یا داستان اس بارے میں ڈاکٹر انور سیدید لکھتے ہیں، ” فسانہ آزاد“ ناول کی تکنیک سے باہر کی چیز ہے۔ نہ پلاٹ ہے اور نہ واقعات ہیں۔ ربط اور تسلسل بھی نہیں ملتا ۔ بلکہ بعض واقعات تو ایسے ہیں کہ ان کا مرکز ی قصے سے کوئی تعلق نہیں اس ليے ان کے نکال دینے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔“ \tاب جبکہ یہ ناول بھی نہیں تو اس کا شمار کونسی صنف ِ ادب میں ہوتا ہے اس بارے میں پریم پال اشک لکھتے ہیں، ” دراصل ”فسانہ آزاد “ناول اور افسانے کی کڑی ہے جس کو ہم دوسر ے لفظوں میں صحافتی ناول Serial fictionبھی کہتے ہیں۔ \tپریم پال کے اس رائے سے بات واضح ہو جاتی ہے کہ فسانہ آزا د ایک صحافتی ناول ہے۔ اور جو مرتبہ اور مقام فسانہ آزاد کو حاصل ہوا وہ کسی اور صحافتی ناول کو نہ مل سکا"@ur .
  "تعلیم بالغاں[ترمیم] (خواجہ معین الدین)(فنی فکری جائزہ"@ur .
  "خواب ہستی[ترمیم] (آغا حشر کاشمیری آغا حشر کاشمیری کے تقریباً سبھی ڈرامے پھسپھسے ، ڈھیلے ڈھالے ، خلاف فطرت و خلاف عقل واقعات اورغیر فنی مواد سے بھر ے پڑے ہیں۔ لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ کہیں نقائص کم ہیں اور کہیں زیادہ ۔ایسا ڈرامہ شائد کوئی بھی نہیں جو فن ڈرامہ نگاری کے اصولوں پرمکمل طورپر پورا اترتا ہو۔ اور سچ تو یہ ہے کہ حشر نے ڈرامے ، فن ڈرامہ کی آبیاری کی غرض سے نہیں لکھے ۔ ڈرامہ نگاری سے ان کو طبعی مناسبت ضرور تھی لیکن اہم بات اور خاص بات یہ ہے کہ انھوں نے اس قسم کے ڈارمے لکھے جوآغا حشر کے زمانے میں عوام پسند کرتے تھے اور ان کی کامیابی اور مقبولیت کا راز بھی اسی میں ہے کہ انہوں نے اپنے آ پ کو عوامی فنکار بنانا پسند کیا۔ انہوں نے اپنے مزاج اور عوام کی پسند کے ڈرامے لکھے جبکہ عوام بھی ہندوستان کے ایسے ان پڑھ اور نیم پڑھے لکھے جو صدیوں سے بھانڈوں ، نقالوں ، اور نو ٹنکیوں کے کھیل تما شے دیکھنے کے عادی تھے۔ آغا حشر خود بھی ان ہی عوام کا ایک حصہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے فن پر ہر جگہ عوامی نقطہ نظرکا بڑا گہرا پرتو ہے۔ ان کے فن نے آہستہ آہستہ عوام کی طرف سے خواص کی جانب قدم بڑھائے ۔ لیکن وہ پھر بھی عوام کو بالکل فراموش نہ کر سکے۔ پروفیسر احتشام حسین نے آغا حشر کے فن کو تین ادوار میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے دور سے لے کر آخر ی دور تک اُن کے ہاں فنی طور پر ارتقاءملتا ہے۔ اور آخری دور پچھلے ادوار کے مقابلے میں فنی نقطہ نظر سے بہت خوبصورت اور بے مثال ہے۔ ڈرامہ خواب ہستی بھی اسی آخر ی دور کی یادگار ہے۔ \tخواب ہستی آغا حشر کا ایک منفرد ڈرامہ ہے یہ ایک نوجوان کی ذہنی کمزوری اور اس کی عیاشی اور بے پرواہی کی کہانی ہے ۔جو بے ادب ، گستاخ اور بدتمیز ہے۔ اپنے باپ سے بدتمیزی کرتا ہے اور اپنے ہی باپ کو قتل کر نے کے منصوبے باندھتا ہے۔ آغا حشر نے اس نازک موضوع کو بہت فنکارانہ انداز میں ڈرامے کی شکل میں بیان کیا ہے۔ اور اگر حقیقت کی بات کی جائے تو آغا حشر کی خواب ہستی کے علاوہ ان کے دیگر ڈراموں کے موضوعات بھی اعلیٰ درجے کے ہیں۔ اگرچہ خواب ہستی میں فنی خرابیاں ہیں لیکن جہاں اس بھی فنی خرابیاں زیادہ ہیں وہاں اس میں بہت سی فنی خوبیاں بھی ہیں جو آغا حشر کی فنی خرابیوں کو اپنے اندر چھپا دیتی ہیں۔ اور اگر عمیق نظر والا قاری نہ ہو تو عام قاری کو یہ نقائص اور خرابیاں نظر نہیں آتی۔آئیے ڈرامہ خواب ہستی کا فنی جائزہ لیتے ہیں،"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "قراۃ العین(اشفاق احمد)\t(فنی فکری تجزیہ ،"@ur .
  "پریم چندکا افسانہ[ترمیم] یہ محض ایک اتفاق ہے کہ اردو افسانے کو ابتدائی دور میں ہی دو ایسے افسانہ نگار مل گئے جو ایک دوسرے سے قطعی مختلف مزاج رکھتے تھے۔ پریم چند ایک رجحان کی ترویج کر رہے تھے اور سجاد حید ر دوسرے نظریے کے علمبردار تھے ۔ لیکن پریم چند کی مقصدیت یلدرم کی رومانیت پر بازی لے گئی۔مقصدیت اور اصلاح کے پہلو نے پریم چند کے فن کو اتنا چمکا دیا کہ انہیں سجاد حیدر سے بہت زیادہ مقلد مل گئے۔ سجاد حیدر کی رومانیت کی نیاز فتح پوری ، مجنوں گوکھپوری ، مہدی الافادی اور قاضی عبدالغفار کے بعد کوئی خاص تقلید نہ کی جا سکی۔ جبکہ پریم چند کی مقصدیت کا سدرشن ، علی عباس حسینی ، اعظم کریوی وغیرہ نے تتبع کیا اور بعد کے افسانہ نگاروں نے اس روایت کو مزید آگے بڑھایا۔اسی لیے سمجھا جانے لگا کہ پریم چند اردو افسانے کے موجد ہیں۔ لیکن یہ خیال درست نہیں ہے۔ مختصر افسانے کی ابتداءکا سہرا تو سجاد حیدر یلدرم کے سر ہی باندھا جائے گا۔ البتہ فنی اعتبار سے پریم چند سجاد حیدر پر سبقت لے گئے ہیں۔ جس کا اعتراف خواجہ ذکریا بھی ان الفاظ میں کرتے ہیں۔ ”اردو کے بہت کم افسانہ نگار معیارمقدار میں ان کی برابری کر سکتے ہیں۔“"@ur .
  "'مرزا اسد اللہ خان غالب' کی شخصیت کو کون نہیں جانتا ۔ ہمارے ملک میں تو یہ عالم ہے کہ اگر کسی کو تھوڑی بہت اردو کی سوجھ بوجھ ہے تو غالب کے نام کو تو ضرور جانتا ہوگا۔ بحیثیت شاعر وہ اتنے مقبول ہیں کہ اُن کے اشعار زبان ذد خلائق ہیں۔ اور بحیثیت نثر نگار بھی وہ کسی سے کم نہیں۔ بلکہ اس لحاظ سے ان کا پایہ سب سے بلند ہے کہ ایسے زمانے میں جب رنگینی و قافیہ پیمائی ، انشاءپردازی کا اصل سرمایہ سمجھی جاتی تھی۔ انہوں نے نثر میں بھی ایک نئی راہ نکالی ۔ سادہ و پرکار، حسین و رنگین ۔ یہی نمونہ نثر آنے والوں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوئے ۔ انہوں نے اپنے خطوط کے ذریعہ سے اردو نثر میں ایک نئے موڑ کا اضافہ کیا۔ اور آنے والے مصنفین کو طرز تحریر میں سلاست روانی اور برجستگی سکھائی ۔ البتہ مرزا غالب کے مخصوص اسلوب کو آج تک ان کی طرح کوئی نہ نبھا سکا۔ غالب کے خطوط آج بھی ندرت کلام کا بہترین نمونہ ہیں۔ غالب نے فرسودہ روایات کو ٹھوکر مار کر وہ جدتیں پیدا کیں جنہوں نے اردو خطو ط نویسی کو فرسودہ راستے سے ہٹا کر فنی معراج پر پہنچا دیا۔ غالب کے خطوط میں تین بڑی خصوصیات پائی جاتی ہیں اول یہ کہ انہوں پرتکلف خطوط نویسی کے مقابلے میں بے تکلف خطوط نویسی شروع کی۔ دوسری یہ کہ انہوں نے خطوط نویسی میں اسٹائل اور طریق اظہار کے مختلف راستے پیدا کئے ۔ تیسرے یہ کہ انہوں نے خطو ط نویسی کو ادب بنا دیا۔ اُن کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ”محمد شاہی روشوں “ کو ترک کرکے خطوط نویسی میں بے تکلفی کو رواج دیا اور القاب و آداب و تکلفا ت کے تمام لوازمات کو ختم کر ڈالا۔ == جدید نثر کی ابتدا == شبلی نے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ، ” اردو انشاء پردازی کا آج جو انداز ہے اور جس کے مجدد اور امام سرسید مرحوم تھے اس کا سنگ بنیاد دراصل مرزا غالب نے رکھا تھا۔“ غالب کی شخصیت ایک شدید انفرادیت کی مالک تھی۔ وہ گھسے پٹے راستے پر چلنے والا مسافر نہیں تھا ۔ وہ اپنی طبیعت کے اعتبار سے راہرو بھی تھا اور رہبر بھی غالب کی فطرت میں اختراع و ایجاد کی رگ بڑی قوی تھی۔ غالب نے جس جدید نثر کی بنیاد رکھی اسی پر سرسید اور اُن کے رفقاءنے ایک جدید اور قابل دید عمارت کھڑی کردی۔ سادگی ، سلاست ،بے تکلفی و بے ساختگی ، گنجلک اورمغلق انداز بیان کی بجائے سادا مدعا نگاری یہ تمام محاسن جو جدید نثر کا طرہ امتیاز ہیں مکاتیب غالب میں نمایاں نظر آتی ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ غالب جدید اردو نثر کے رہنما ہیں ۔ آج نثر کی کوئی ایسی صنف موجود نہیں جس کے لئے مکاتیب غالب میں طرز ادا کی رہنمائی نہ ملتی ہو۔ بقول اکرم شیخ، ” غالب نے دہلی کی زبان کو تحریر ی جامہ پہنایا اور اس میں اپنی ظرافت اور موثر بیان سے وہ گلکاریاں کیں کہ اردو معلی خا ص و عام کو پسند آئی اور اردو نثر کے لئے ایک طرز تحریر قائم ہوگیا۔ جس کی پیروی دوسروں کے لئے لازم تھی۔"@ur .
  "مضامین سرسید[ترمیم] سرسید احمد خان ٍ\tاردو زبان پر سرسید کے احسانا ت کا ذکر کرتے ہوئے مولوی عبدالحق صاحب فرماتے ہیں: ” اس نے زبان کو پستی سے نکالا، انداز بیان میں سادگی کے ساتھ قوت پیدا کی ، سنجیدہ مضامین کا ڈول ڈالا۔ سائنٹیفک سوسائٹی کی بنیاد ڈالی۔ جدید علوم و فنون کے ترجمے انگریزی سے کرائے ۔ خود کتابیں لکھیں اور دوسروں سے لکھوائیں۔ اخبار جاری کرکے اپنے انداز تحریر ، بے لاگ تنقید اور روشن صحافت کا مرتبہ بڑھایا”تہذیب الاخلاق “ کے ذریعے اردو ادب میں انقلاب پیدا کیا۔“ \tسرسید کے زمانے تک اردو کا سرمایہ صرف قصے کہانیاں ، داستانوں ، تذکروں ، سوانح عمریوں اور مکاتیب کی شکل میں موجود تھا۔ سرسید تک پہنچتے پہنچتے اردو نثر کم از کم دو کروٹیں لے چکی تھی جس سے پرانی نثر نگاری میں خاصی تبدیلی آچکی تھی۔خصوصاً غالب کے خطوط نثر پر کافی حد تک اثر انداز ہوئے اور اُن کی بدولت نثر میں مسجع و مقفٰی عبارت کی جگہ سادگی اور مدعا نگاری کو اختیار کیا گیا۔ لیکن اس سلسلے کو صرف اور صرف سرسید نے آگے بڑھایا اور اردو نثر کو اس کا مقام دلایا"@ur .
  "ملا وجہی کی سب رس[ترمیم] پروفیسر افتخار احمد شاہ اپنے مضمون ”دکن میں اسالیب نثر “ میں لکھتے ہیں: ” سب رس “اپنے موضوع ، زبان اور اسلوب کے اعتبار سے ایک ایسی تصنیف ہے کہ جسے اس دور کی جملہ تصانیف میں سب سے زیادہ ادبی اہمیت کی مالک ہونے کا مقام حاصل ہے۔ جسے موضوع کی دلچسپی ، جذبے کی موجودگی، زبان کی دلکشی اور اسلوب کی انفرادیت پر خالص ادبی تحریر قرار دیا جاسکتا ہے۔“"@ur .
  "حیات ِجاوید[ترمیم] الطاف حسین حالی\t سوانح حیات اس تصنیف کو کہیں گے جس میں کسی شخص کی زندگی کے واقعات مفصل طور پر بیان کیے گئے ہوں ۔ چمیبرس انسائیکلو پیڈیا میں سوانح نگاری کا اطلاق انسان اور افرادکی زندگی کی تاریخ ہی کیا گیا ہے اور اس کو ادب کی ایک شاخ کہا گیا ہے۔ \tایک بڑے اور اچھے سوانح نگاری کو اپنے ہیروسے مکمل آگاہی ، اپنے ہیرو سے ہمدردی ،خلوص اور ہرقسم کے تعصبات سے بالاتر ہونا چاہیے ۔جبکہ ایک اچھی سوانح عمری میں جزئیات میں داخلی اور باطنی تصویر ، ابتدا ءسے لے انتہا تک جامعیت ، معنی خیز واقعات کا انتخاب جو کسی تحریک یا حرکت سے تعلق رکھنے والے ہوں، ہونے چاہیے۔ \tاردو ادب میں سوانح عمریوں کا ذخیرہ بہت کم ہے اور یہ صنف اردو میں انگریزی ادب کے حوالے سے داخل ہوئی ۔ اردو نثر کی ابتداءسے لے کر دور ِ متاخرین تک اردو میں کوئی قابلِ ذکر سوانح عمری نہیں ہے۔ البتہ شعراءکے تذکرے موجود ہیں ۔ ان کے علاوہ سیرت رسول اکرم اور صحابہ کرام اور اولیاءکرام کے سوانح حیات ملتے ہیں ۔ اردو ادب میں سوانح عمر ی کی باقاعدہ ابتداءسرسید تحریک سے ہوئی ۔جس کا مقصد لوگوں کو اپنے بزرگوں کے کارناموں اور زندگی سے آگاہ کرنا تھا۔ تاکہ وہ ان راستوں کو اپنا کر ملک و قوم کے لیے ترقی کا سبب بن سکیں۔ اس مقصد کے لیے حالی ، شبلی اور سرسید وغیرہ نے اعلیٰ پائے کی سوانح عمریاں لکھیں ۔ لیکن ان میں سب سے بڑااور اہم نام مولانا حالی کا ہے جنہوں نے ”حکیم ناصر خسرو“، ” مولانا عبدالرحمن“”حیات سعدی “ ، ”یادگارِ غالب“، ”حیات جاوید “ جیسی سوانح لکھ کر اردو ادب کا دامن اس صنف سے بھر دیا۔ لیکن ان سوانح میں سب سے زیادہ شہرت حیات جاوید کے حصے میں آئی ۔"@ur .
  "”غبار خاطر“ مولانا آزاد کے ان خطوط کا مجموعہ ہے جو قلعہ احمد نگر میں 1934ءتا 1940ءکے درمیان زمانہ اسیری میں لکھے گئے ۔ مولانا کی زندگی کا بڑا حصہ قید و بند میں گزرا مگر اس بار قلعہ احمد نگر کی اسیری ہر بار سے سخت تھی کیونکہ اس بار نہ کسی سے ملاقات کی اجازت تھی اور نہ کسی سے خط و کتابت کرنے کی۔ اس لیے مولانا نے دل کا غبار نکالنے کا ایک راستہ ڈھونڈنکالا۔اور خطوط لکھ کر اپنے پاس محفوظ کرنا شروع کر دیے۔ مولانا نے خود اسی مناسبت سے ان خطوط کو غبار خاطر کا نام دیا ہے اور ”خط غبار من است این غبار خاطر“ سے اسے تعبیر کیا ہے۔ایک خط میں شیروانی صاحب کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں: ” جانتا ہوں کہ میری صدائیں آپ تک نہیں پہنچ سکیں گی۔ تاہم طبع ِ نالہ سنج کو کیا کروں کہ فریاد و شیون کے بغیر رہ نہیں سکتی ۔ آ پ سن رہے ہوں یا نہ رہے ہوں میری ذوق مخاطبت کے لئے یہ خیال بس کرتا ہے کہ روئے سخن آپ کی طرف ہے۔“"@ur .
  ""@ur .
  "مقدمہ عربی کی اصطلاح ہے جو دوسری زبانوں کی کتابوں کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت استعمال ہوتی ہے۔ اور اس کا تعلق” مقدمہ الجیش“ سے ہے۔ جیش کہتے ہیں لشکر کو۔ وہ ہر اول لشکر جو کہ فوج کے آگے چلتا تھا۔ اس کو ”مقدمہ الجیش “ کہا جاتا تھا۔ جہاں تک ادبی مفہوم کا تعلق ہے تو مقدمہ سے مردا یہ ہے کہ کتاب کے شروع میں کتاب کے مصنف یا مولف کا تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ اس تعارف میں اُس کے زندگی کے حالات اور اُس کے کردار کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اُس کی مختلف تصانیف پر بھی اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حالات اور سیرت پر روشنی ڈالنے کے بعد کتاب کی ادبی، فنی اور لسانی حیثیت بھی متعین کی جاتی ہے۔ اردو ادب میں مقدمہ نگاری کی باقاعدہ ابتداءکے سہرا مولوی عبد الحق کے سر ہے۔ اُن کے مشہور مقدمات میں ” سب رس کا مقدمہ“ ’انتخاب کلام میر“ اور ”باغ و بہار کا مقدمہ شامل ہیں۔"@ur .
  "ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور -- 09:18, 29 جولا‎ئی 2012 (UTC)he is the very best آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیا ل میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے غالب کے بارے میں عبادت بریلوی لکھتے ہیں، ”غالب زبان اور لہجے کے چابک دست فنکار ہیں۔ اردو روزمرہ اور محاورے کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ اس کی سادگی دل میں اتر جاتی ہے۔“ عبدالرحمن بجنوری لکھتے ہیں کہ، ”ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں ”وید مقدس“ اور ”دیوان غالب“ ۔“ اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک ررخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی ۔ اسے نئے نئے موضوعات بخشے اور اس میں ایک انقلابی لہر دوڑا دی۔ ان کی شاعری میں فلسفیانہ خیالات جا بجا ملتے ہیں۔ غالب ایک فلسفی ذہن کے مالک تھے۔ انہوں نے زندگی کو اپنے طور پر سمجھنے کی بھر پور کوشش کی اور ان کے تخیل کی بلندی اور شوخی فکرکا راز اس میں ہے کہ وہ انسانی زندگی کے نشیب و فراز کوشدت سے محسوس کرتے ہیں۔ \tغالب انسانی زندگی کے مختلف پہلوئوں کا گہرا شعور رکھتے ہیں ۔ اس کے بنیادی معاملات و مسائل پر غور و فکر کرتے ہیں۔ اس کی ان گنت گتھیوں کو سلجھا دیتے ہیں۔ انسان کو اس کی عظمت کا احساس دلاتے ہیں اس کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سکھاتے ہیں ۔ اور نظام کائنات میں اس کونئے آسمانوں پر اڑاتے ہیں۔ غالب کی شاعری اس اعتبار سے بہت بلند ہے اور اس میں شبہ نہیں کہ ان کی شاعر ی کے انہیں عناصر نے اُن کو عظمت سے ہمکنار کیا ہے۔ لیکن جس طرح ان کی شاعری میں ان سب کا اظہار و ابلاغ ہوا ہے۔ وہ بھی اس کو عظیم بنانے میں برابر کے شریک ہیں۔ غالب کی شاعری کا اثرحواس پر شدت سے ہوتا ہے وہ ان میں غیر شعوری طور پرایک ارتعاش کی سی کیفیت پیدا کرتی ہے اور اسی ارتعاش کی وجہ سے اس کے پڑھنے اور سننے والے کے ذہن پر اس قسم کی تصویریں ابھرتی ہیں ۔ ان کے موضوع میں جووسعتیں اور گہرائیاں ہیں اس کا عکس ان کے اظہار و ابلاغ میں بھی نظرآتا ہے۔ ان گنت عناصر کے امتزاج سے اس کی تشکیل ہوتی ہے۔"@ur .
  "اردو ادب میں مزاحیہ اور طنزیہ ادب لکھنے والوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ یہ فہرست اتنی طویل ہے کہ صرف نام گنوانے کے لیے ہی کئی صفحات چاہئیں۔ اس فہرست میں ایک چمکتا ہوا نام ”ابن انشاء“ کا ہے ابن انشاءادب مزاح کی گراں قدر مالا کا وہ خوبصورت موتی ہے۔ جو موزنیت اور مناسبت کے لحاظ سے ہر رنگ میں اپنا جواب آپ ہیں ۔ اس نگینے سے نکلنے والی چمک خواہ شاعری میں ہو ، خواہ نثر میں ہر جگہ منفرد اور نمایاں ہے۔بقول محمد اختر صاحب، ” ابن انشاءایک قدرتی مزاح نگار ہے جتنا زیادہ وہ لکھتا ہے اس کا اسلوب نکھرتا جاتا ہے۔“ دور جدید کے عظیم مزاح نگار ”مشتاق احمد یوسفی “ ابن انشاءکے بارے میں لکھتے ہیں، ”بچھو کا کاٹا روتا ہے اور سانپ کا کاٹا سوتا ہے انشاءجی کا کاٹا سوتے میں مسکراتا بھی ہے۔“ ابن انشاء اردو ادب میں ایک رومانی شاعر، ایک حساس کالم نویس، سفرنامہ نگاراور طنز و مزاح کے حوالے سے منفرد حیثیت رکھتے ہیں ۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ خود فنکار ادب میں ایک سے زائد اصناف میں کام کرتے ہیں تو اُن کی تخلیقی قوت منتشر ہو جاتی ہے لیکن ابن انشاءکا کمال یہ ہے کہ انھوں نے ہر صنف ادب میںاپنا لوہا منوایا ہے اگرچہ اپنے اظہار کے لیے انہوں نے کئی میدانوں کا انتخاب کیا ۔اور یہی وجہ ہے کہ ان کا دل شاعر ہے اور دماغ بہترین نثرنگار ۔اُن کے سفرنامے ”چلتے ہو تو چین کو چلیے ،”دنیا گو ل ہے“، ”آوارہ گرد کی ڈائری“ ، ”ابن بطوطہ کے تعاقب میں “ ، طنزیہ اور مزاحیہ اسلوب کے حامل ہیں ۔ لیکن ان دو کتب کومکمل طور پر مزاح کے زمرے میں رکھ سکتے ہیں ۔ ایک ”اردو کی آخری کتا ب“ اور دوسری ”خمار گندم“ ۔آئیے اُن کی کتاب ”اردو کی آخری کتاب “ کا جائزہ لیتے ہیں۔"@ur .
  "”مضامین رشید “ رشید احمد صدیقی کے 20 مضامین پر مشتمل ہے۔ ان مضامین کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں ۔ ان میں مزاحیہ مضامین میں چارپائی ، ارہر کا کھیت ، گواہ ، مغالطہ ، دھوبی اور حاجی صاحب ہیں۔ اپنی یاد میں ، سرگزشت، مولانا سہیل ، مرشد ، حاجی صاحب اور ماتا بدل ان کی شخصیت نگاری (خاکہ نگاری) کی اولین نقوش ہیں۔ سرگزشت عہد گل ، اپنی یاد میں اور سلام ہو نجد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور سرسید احمد خان کی شخصیت سے عبارت ہیں ۔ جبکہ مرشد ، آمد مین اورد ، اپنی یادمیں اور پاسبان انشائیے ہیں۔پروفیسر وحید اختر مضامین رشید کے بارے میں کہتے ہیں ، ” مضامین رشید ،میں محض علی گڑھ نہیں ، ہندوستان کی جہد آزادی بھی ہے۔ برطانوی کے انگریز اور ہر قسم کے ہندوستانی بھی ہیں۔ پہاڑوں کی سیر بھی ہے، ریل کا سفر بھی ہے ، پھلوں کابیان بھی ہے ۔اور لکھنو بھی ، ہسپتال بھی ، ڈاکٹر بھی، نرسیں بھی ، دوست بھی ہیں ملازمین بھی ، بڑے لوگ بھی ہیں او رمزدور بھی ۔ اور یہی نہیں ہندوستان کا وہ دیہات بھی جو پریم چند کی کہانیوں اور ناولوں میں ملتا ہے۔کبھی کبھی تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم متفرق مضامین نہیں ایک مسلسل افسانے کے اجزاءیا ناول کے متفرق ابواب پڑھ رہے ہیں۔“ \tمضامین رشیدکو اردو ادب میں ایک اہم مقام اور حیثیت حاصل ہے ۔ آئیے ان مضامین کے خصوصیات او ر اسلوب کا جائزہ لیتے ہیں،"@ur .
  "غزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا تھا۔ وہ ولی دکنی تھا۔ لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا اس سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے ہاں غزل ملتی ہے۔ مثلاً قلی قطب شاہ، نصرتی ، غواصی ، ملاوجہی۔ لیکن ولی نے پہلی بار غزل میں تہذیبی قدروں کو سمویا ۔ اس کے بعد ہمارے سامنے ایہام گو شعراءآتے ہیں۔ جنہوں نے بھی فن اور فکر کے حوالے سے غزل کو تہذیب و روایات سے قریب کیا۔ایہام گوئی کے کی بعد اصلاح زبان اور فکر کی تحریک شروع ہوئی جو مظہر جانِ جاناں نے شروع کی انہوں نے غزل میں فارسیت کو رواج دیا۔ لیکن وہ مکمل طور پر ہندیت کو غزل سے نکال نہیں سکے۔لہٰذا اس کے بعدمیر تقی میر او ر سودا کا دور ہمارے سامنے آتا ہے اس میں ہمیں نئی تہذیب اور اسلوب کا سراغ ملتا ہے۔ اس میں ہمیں وہ کلچر نظر آتا ہے جو ہندی ایرانی کلچر ہے ۔وہ اسلوب ہے جس میں فارسی کا غلبہ تو ہے لیکن اندرونی طور پر ھندی ڈکشن کے اثرات ہیں۔میر اورسودا کا دور غزل کے عہد زریں کا دور ہے ۔ جس میں مکمل طور پر کلاسیکی پیمانوں کی پیروی کی گئی ۔ \tلکھنو میں غزل کا پہلا دور مصحفی ، انشاء، رنگین اور جرات کا ہے یہاں پہلی دفعہ کلاسیکی موضوعات پر ضرب پڑتی ہے اور اسلوب اور موضوع کے حوالے سے بہت سی نئی باتیں سامنے آئیں ۔ لکھنو کا دوسرا دور جو آتش اور ناسخ کا دور ہے اس میں پچھلے دور کے اقدار کو مزید مضبوط کیا جاتا ہے۔ یہاں سے محبوب اور اس کی شخصیت تبدیل ہونی شروع ہوتی ہے۔ اس سے پہلے جو پاکیزگی کا تصور تھا اس میں دراڑیں پڑتی ہیں \tاس کے بعد غالب کا دو رآتا جس پر لکھنو کا اثر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن فکری حوالے سے اس دور میں بڑی تبدیلی نظرآتی ہے۔ یہاں سے ایسی غزل شروع ہوتی ہے جو اپنے دامن میں تفکر کے بہت سے زاویے رکھتے ہی جس میں فلسفہ اور خاص کر خدا ، انسان اور کائنات کارشتہ مقرر کرنا جیسے موضوعات غزل میں داخل ہوتے ہیں۔ \t1857ءکے بعد غزل کا وہ دور شروع ہوتا ہے جس میں کلاسیکی عمل کے اثرات ہیں۔ یعنی رام پور کا دور ۔ اس دور میں داغ دہلوی، امیر ، جلال اور تسلیم جیسے شاعر شامل ہیں۔ \tاس کے بعد صحیح معنوں میں غزل کا جدید دور شروع ہوتا ہے۔ اور وہ ہے الطاف حسین حالی کادور اس میں کوئی شک نہیں کہ حالی نے جدید غزل کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ حالی کی غزل کی بنیاد دراصل مقصدیت پر ہے۔اس کے بعد جو اہم نام جدید غزل کے حوالے سے ہمارے سامنے آتا ہے وہ اقبال کا ہے ۔ وہ حالی کی مقصدیت کو آگے لے کر چلتے ہیں لیکن وسیع معنوں میں۔ اقبال صرف اخلاقیات اور مقصدی مضامین تک محدود نہیں رہے۔ اقبال کی غزل کا مرکزی کردار مکالمے کرتا ہے ۔ فطرت سے، کائنات سے ، اور سب سے بڑھ کر اپنے داخل سے ۔ اب غزل ایک نئے تصور کے تحت آگئی ہے۔ انسان ، خدا ، کائنات اور فطرت کے رشتے اور پھیلی ہوئی کائنات سب اس میں موجود ہیں۔ \tاقبال کے بعداصغر ، فانی بدایونی ، حسرت موہانی ، جگر مراد آبادی اور یاس یگانہ چنگیزی جدید معمار ہیں۔ اصغر تصوف کے راستے اور فانی نے موت اور یاسیت کے راستے کائنات کی معنویت تلاش کرنے کی کوشش کی۔ جگر ایک رندی اور سرمستی کے راستے تلاش کرتا ہے۔ جبکہ حسرت موہانی ایک نیا تصورِ عشق سامنے لاتے ہیں ۔ انھوں نے غیر مادی تصور عشق کو مٹا کر مادی تصورِعشق دیا۔ اُس نے ایک مادی پیکر محبوب کو دیا جو اسی زمین پر ہمارے درمیان رہتا ہے۔ جبکہ یاس یگانہ چنگیزی حقیقت کے حوالے سے اور ذات کی انانیت کے حوالے سے اہم نام ہے۔ اس کے بعد ہمارے سامنے ترقی پسندوں کا گروپ آتا ہے جس میں بہت سے شاعر ساحر، فیض ، مجروح، احمد ندیم قاسمی ، عدم ، جانثار اختر وغیر ہ شامل ہیںاور ترقی پسند تحریک تک غزل پہنچتی ہے۔ اس کے بعد 1947ءکے بعد کچھ شاعر ہندوستان میں رہ جاتے ہیں اور کچھ پاکستان میں ۔"@ur .
  "سالماتی حیاتیات میں '3 سرا اور '5 سرا کی اصطلاحات ڈی این اے کے سروں کے ليے استعمال کی جاتی ہیں اور انکو انگریزی میں '3 end اور '5 end کہا جاتا ہے۔ '3 سرے پر ڈی آکسی رائبوز شکر کے کاربن بمقام 3 پر ایک ہائیڈروآکسائل یا (ڈی این اے کے بڑھاؤ اور ایک نیا قاعدہ جڑ جانے کے بعد) فاسفیٹ ، جبکہ '5 سرے پر ڈی آکسی رائبوز شکر کے کاربن بمقام 5 پر ایک ہائیڈروآکسائل یا (ڈی این اے کے بڑھاؤ کی صورت میں A G C T میں سے کوئی ایک اور آراین اے کی صورت میں U جڑ جانے کے بعد) فاسفیٹ پایاجاتا ہے۔ 3 اور 5 پر ' کا نشان استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ شکر کی طرح پائریمیڈین اور پیورن میں بھی کاربن کی اعداد کاری کی جاتی ہے اور مغالطہ سے بچاؤ کی خاطر اور انکی اعداد کاری کو شکر کی اعداد کاری سے منفرد کرنے کی خاطر شکر کے سالمہ کے کاربنوں پر ' کا نشان لگایا جاتا ہے۔ گو کے ان سروں کو سرا لکھا جاتا ہے لیکن عموماً 3-اولی (3-prime) اور 5-اولی (5-prime) پڑھا جاتا ہے۔ '3 سرے پر موجود ہائیڈروآکسائل گروہ پیوستگی کے ليے لازمی ہے اور اسی وجہ سے اس سرے پر پیوستگر (ligase) نئے قاعدے جوڑ جوڑ کر ڈی این اے کی طوالت میں درکار حد تک اضافہ کرتا چلا جاتا ہے۔ اور ڈی این اے تخلیق کا یہ عمل ہمیشہ 5-اولی سے 3-اولی کی جانب ہی ہوتا ہے۔"@ur .
  "سالماتی حیاتیات کی رو سے پیوستگر کا درست نام --- خامرہ رابط --- ہے اور اسکو انگریزی میں Ligase کہا جاتا ہے، ase کا اضافہ حیاتیاتی کیمیاء کے اصولوں کے مطابق خامرے (enzyme) کی نشاندہی کرتا ہے۔"@ur .
  "پیوستگی کو ligation بھی کہتے ہیں اور یہ میں استعمال کیا جانے والا ایک ایسا طریقہ کار ہے کہ جسمیں ڈی این اے کے ٹکڑوں کو آپس میں جوڑا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ جوڑنے یا پیوستہ کرنے کا عمل ایک خاص جین (جسکو ویکٹر کہتے ہیں) میں کیا جاتا ہے جو ہماری مطلوبہ جین (وہ DNA کا ٹکڑا کہ جسکا پیوند لگایا گیا ہو) کے لیۓ ایک گاڑی کا کام کرتا ہے۔ پیوستگی کا عمل مثل تولید میں بکثرت استعمال میں ہے۔"@ur .
  "میرامن کا اصل نام میر محمد امان اور تخلص امن تھا۔ آپ نے باقاعدہ شاعری کبھی نہیں کی۔ خود لکھتے ہیں۔ نہ شاعر ہوں میں اور نہ شاعر کا بھائی میرامن کے بزرگ ہمایون کے عہد میں مغلیہ دربار سے وابستہ ہوئے ۔ آپ دہلی میں پیداہوئے اوریہیں پروان چڑھے ۔ مغلوں کے دور آخر میں جب ولی کو احمد شاہ ابدالی نے تاراج کیا اور سورج مل جاٹ نے لوٹا تو میرامن دلی کو خیر آباد کہہ کر عظیم آباد پہنچے۔ وہاں سے کلکتہ گئے کچھ دن بیکاری میں گزرے ۔ بالاخر میر بہادر علی حسینی نے ان کا تعارف فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے سربراہ ڈاکٹر گل کرائسٹ سے کرایا۔ انہوں نے میر امن کو کالج میں ملازم رکھا لیا۔ اور قصہ چہار درویش (فارسی) سلیس نثر میں لکھنے پر مامور کیا۔ چنانچہ ان کی فرمائش پر 1801ء میں باغ و بہار لکھنی شروع کی۔ 1802 میں مکمل ہوئی اور 1803ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ میر امن کی دوسری کتاب گنج خوبی ہے جو ملا حسین واعظ کاشفی کی (اخلاق محسنی) کا ترجمہ ہے۔ میر امن کی زندگی کے حالات کسی کتاب یا تذکرہ میں نہیں ملتے لہذا ان کی ولادت اور وفات کے بارے میں کسی کو صحت کے ساتھ معلوم نہیں۔"@ur .
  "مرزا رجب علی بیگ سرور دبستان لکھنو کے سب سے اہم نثر نگار ہیں۔ وہ 1782ء میں لکھنوء میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام مرزا اصغر علی بیگ تھا۔ سرور کی تعلیم و تربیت لکھنو میں ہی ہوئی۔ وہ عربی فارسی کے عالم تھے اور اس زمانے کے مشہور خوش نویسوں میں شمار ہوتے تھے۔ شاعری اور موسیقی سے بھی دلچسپی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ غازی الدین حیدر ناراض ہوگئے اور سرور کو حکماَ َ لکھنو چھوڑنا پڑا۔ لکھنو سے کان پور پہنچے۔ یہاں حکیم سید اسد علی سے ملاقات ہوئی۔ ان کے ایما پر فسانہ عجائب لکھنا شروع کی۔ کچھ عرصہ بعد لکھنوء آگئے اور 1846ء میں واجد علی شاہ کے دربار میں داخل ہوئے۔ 1857ء کے بعد آپ بنارس چلے گئے اور ایشری نرائن سنگھ مہاراجہ بنارس کی ملازمت اختیار کر لی۔ 1867 میں بنارس میں انتقال ہوا۔ مشہور تصانیف میں۔ ١۔فسانہ عجائب ٢۔سرور سلطانی ٣۔شرر عشق ٤۔شگوفہء محبت ٥۔انشائے سرور"@ur .
  "۔محمد حسین آزاد اپنی کتاب آپ حیات کی وجہ سے کافی مشہور ہیں۔ حسین آزاد دہلی میں 1832ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے۔آزاد اپنے والد سے اور پھر ذوق کے سایہ عاطفت میں تعلیم حاصل کی ۔ بعد ازاں دہلی کالج میں داخل ہوئے جہاں مولوی نذیراحمد، ذکاء اللہ اور پیارے لال آشوب سے ہم سبق ہونے کا موقع ملا والد کا نام مولوی محمد باقر تھا جنہوں نے 1837 میں دہلی سے پہلا اخبار نکالا۔ 1854 میں محمد حسین آزاد بھی اس میں ایڈیٹر کی حیثیت سے شریک ہوگئے۔1857 کے غدر (یا جنگ آزادی) کے زمانہ میں اردو اخبار نے اگریزوں کے خلاف دھواں دھار مضمین شائع کئے ۔ مگر انگریزوں کے خلاف بغاوت مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ اس کے بعد پکڑ دھکڑ شروع ہوئی ۔مولانا باقر گرفتار کرلیے گئے اور انہیں گولی مادی گئی۔محمد حسین آزاد بھاگ کر روپوش ہوگئے۔ آخر انہوں نے سیاست سے علیحدگی اختیار کرلی اور وہ اپنے تمام خاندان کو لے کر لکھنو پہنچے۔ تلاش معاش میں کئی سال مارے پھرتے رہے آخر 1864ء میں لاہور چلے آئے اور مولوی رجب علی کی سفارش پر انگریزوں کے ایک تعلیمی ادارہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پندرہ روپے ماہوار پر ملازم ہوگئے۔ میجر فلر داکٹر سررشتہ تعلیم کو اس کی گوناگوں صلاحیتوں کا علم ہوا تو انہوں نے سرکاری اخبار (اتالیق پنجاب) کا نائب مقرر کر دیا۔ اس رسالے کے بند ہونے پر (پنجاب میگزین) نکلتا رہا۔ 1865ء میں آزاد کابل اور بخارا گئے۔ دوسرا سفر انہوں نے 1883ء میں کیا۔ اس طرح انہیں جدید فارسی سیکھنے کا موقع ملا۔ 1873ء میں کرنل ہالرائیڈ نے انجمن پنجاب قائم کی اور ایک خاص قسم کے مشاعروں کی بنیاد ڈالی جس میں مصرع طرح کی بجائے نظم لکھنے کے لیے عنوان دیاجاتا تھا۔ ان مشاعروں میں آزاد اورالطاف حسین حالی ذوق و شوق کے ساتھ حصہ لیتے رہے اور متعدد اخلاقی اور نیچرل نظمیں لکھیں۔ آزاد گورنمنٹ کالج لاہور میں عربی فارسی کے پروفیسر بھی رہے اور 1880میں ملکہ وکٹوریہ کی جوبلی پر شمس العلماء کا خطاب پایا۔ دماغی تھکاوٹ اور جوان بیٹی کی بے وقت موت کی وجہ سے 1889ء میں دماغی توازن کھو بیٹھے اور جنون کے آثار پیدا ہوگئے۔ آخری عمر تک یہی حالت رہی آخر22 فروری 1910ء کو وفات پائی۔"@ur .
  "مرزا فرحت اللہ 1888ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام حشمت بیگ تھا۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول دہلی میں حاصل کی ۔ پھر بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد حیدرآباد دکن میں ملازمت اختیار کر لی۔ اور وہاں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ آخر میں اسسٹنٹ ہوم سیکرٹری ہوگئے اور وہیں سے پنشن حاصل کی۔ حیدر آباد کی ادبی صحبتوں نے مرزا میں ادبی ذوق کو تیز کیا اور آپ کا شوخ قلم مزاح نگاری میں جولانیاں دکھانے لگا۔ فرحت اللہ بیگ کا سب سے پہلا مضمون عصمت بیگ کے فرضی نا سے رسالہ (افادہ) میں چھپا۔ اس کا عنوان ہم اور ہمارا امتحان تھا۔ 1937ء سے باقاعدہ لکھنا شروع کیا۔ اگرچہ انہوں نے ہر موضوع تاریخ تحقیق، سوانح وغیرہ پر لکھا ۔ مگر مزاحیہ رنگ غالب رہا۔ ان کے مضامین کے مجموعے کے نام سے چھپ چکے ہیں۔ ان کے کئی مضامین مثلا دہلی کا یادگار مشاعرہ ، نذیر احمد کی کہانی ، پھول والوں کی سیر ، نئی اور پرانی تہذیب کی ٹکر۔۔۔۔۔اردو ادب میں یادگار رہیں گی۔ فرحت اللہ بیگ نے 1947ء میں وفات پائی۔"@ur .
  "مولوی نذیر احمد ضلع بجنور کی تحصیل نگینہ کے ایک گاؤں ریہر میں پیدا ہوئے۔ ایک مشہور بزرگ شاہ عبدالغفور اعظم پوری کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، لیکن آپ کے والد مولوی سعادت علی غریب آدمی تھے اور یو پی کے ضلع بجنور کے رہنے والے تھے۔"@ur .
  "خواجہ الطاف حسین حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام خواجہ ایزو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امداد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ 1856ء میں حصار کے کلکٹر کے دفتر میں ملازم ہوگئے لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ 3-4 سال بعد جہانگیر آباد کے رئیس مصطفٰی خان شیفتہ کے بچوں کے اتالیق مقرر ہوئے۔ نواب صاحب کی صحبت سے مولانا حالی کی شاعری چمک اٹھی۔ تقریباَ 8 سال مستفید ہوتے رہے۔ پھر دلی آکر مرزا غالب کے شاگرد ہوئے۔ غالب کی وفات پر حالی لاہور چلے آئے اور گورنمنٹ بک ڈپو میں ملازمت اختیار کی۔ لاہور میں محمد حسین آزاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی یوں شعر و شاعری کی خدمت کی اور جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔ 4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران میں مسدس، مدوجزر اسلام لکھی۔ ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں شمس اللعماء کا خطاب ملا 31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی۔ سرسید جس تحریک کے علمبردار تھے حالی اسی کے نقیب تھے۔ سرسید نے اردو نثر کو جو وقار اور اعلیٰ تنقید کے جوہر عطا کئے تھے۔ حالی کے مرصع قلم نے انہیں چمکایا۔ نہ صرف یہ کہ انہوں نے اردو ادب کو صحیح ادبی رنگ سے آشنا کیا بلکہ آنے والے ادیبوں کے لیے ادبی تنقید، سوانح نگاری، انشاپردازی اور وقتی مسائل پر بے تکان اظہار خیال کرنے کے بہترین نمونے یادگار چھوڑے۔"@ur .
  "پنڈت رتن ناتھ سرشار 1846ء میں لکھنو میں ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابھی چار سال کے تھے کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ لکھنو ہی میں تعلیم حاصل کی اور عربی، فارسی اور انگریزی سے واقفیت حاصل کی۔ ایک سکول میں مدرسی کی خدمات پر مامور ہوئے اور اور (مرسلہ کشمیری) میں مضامین لکھنے لگے۔ اپنی خداداد قابلیت کی وجہ سے جلد ہی شہرت حاصل کرلی۔ اور 1878ء میں انہیں (اودھ اخبار) کا ایڈیٹر مقرر کر دیا گیا۔ فسانہ آزاد لکھنے کا سلسلہ یہیں سے شروع ہو۔ کچھ عرصہ تک الہ آباد ہائی کورٹ میں مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔ 1895ء میں حیدر آباد چلے آئے۔ مہاراجہ کشن پرساد نے دو سو روپے وظیفہ مقرر کیا اسی دوران اخبار (دبدبہ آصفیہ) کی ادارت کرتے رہے ۔ آخر عمر میں شغل شراب نوشی حد سے بڑھ گیا چنانچہ اس عادت نے صحت پر برا اثر ڈالا اور 1901ء میں وفات پاگئے۔ مشہور تصانیف یہ ہیں۔ سیر کوہسار، جام سرشار، کامنی، خدائی فوجدار، فسانہ آزاد۔"@ur .
  "عبد الحلیم شرر (1860ء تا 1926ء) برصغیر کے ایک انتہائی معروف اردو ادیب اور صحافی تھے۔ ناول نگاری میں انھوں نے خصوصی شہرت حاصل کی۔ بہت سے اخبارات اور رسائل سے وابستہ رہے جن میں سے بیشتر انھوں نے خود جاری کیے۔"@ur .
  "آغا محمد حشر ابن آغا غنی شاہ بنارس میں 1879ء میں پیدا ہوئے تعلیم و تربیت بنارس میں ہوئی۔ آپ کے والد مذہبی معاملات میں قدامت پسند تھے۔ اس لیے آغا حشر ابتداء میں انگریزی تعلیم سے محروم رہے۔ دینیات کی تعلیم مولوی عبدالصمد سے حاصل کی اور سولہ پارے حفظ کیے۔ آغا حشر موزوں طبیعت رکھتے تھے۔ چھوٹی عمر میں شعر کہنے لگے اور فائز بنارسی کو کلام دکھانے لگے۔ مہدی حسن احسن لکھنوی مشہور ڈرامہ نویس سے جھڑپ ہوجانے پر ڈرامہ نگاری کا خیال پیدا ہوا۔ چنانچہ 1897 میں آپ کا پہلا ڈرامہ (آفتاب محبت) کے نام سے شائع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ آغا حشر نے انیس سال کی عمر میں ڈرامہ نگاری میں نام پیدا کر لیا تھا تاہم وہ آگے چل کر اردو زبان کے شیکسپئر کہلائے۔ آغا حشر نے انگریزی زبان سیکھی اور شیکسپئر اور دیگر غیر ملکی ڈرامہ نویسیوں کے ڈرامے پڑھے اور بعض کا اردو میں ترجمہ کیا۔ آپ نے نظمیں بھی لکھیں اور غزلیں بھی لکھیں۔ 1935ء میں لاہور میں فوت ہوئے اور یہیں دفن ہوئے۔ آغا حشر نے بے شمار ڈرامے لکھے جن میں خواب ہستی ، رستم و سہراب، مرید اشک، اسیر حرص، ترکی حور، آنکھ کا نشہ ، یہودی کی لڑکی، خوبصورت بلا، سفید خون بہت مشہور ہوئے۔"@ur .
  "خواجہ حسن نظامی حضرتنظام الدین اولیاء کی درگاہ میں 25 دسمبر 1878ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید امام ، درگاہ سے وابستہ تھے۔ آپ کے بزرگ شروع سے ہی تصوف کے راستے پر چلتے رہے چنانچہ خواجہ صاحب کی پرورش اور تربیت بھی اسی مذہبی اور صوفیانہ ماحول میں ہوئی۔ کبھی کسی درس گاہ سے باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی اپنے طور پر پڑھتے رہے اور عربی، فارسی اور اردو میں خاصی دسترس حاصل کر لی۔ ابتدائی زندگی تنگ دستی میں گزار دی۔ پھر کتابیں بیچنے کا کاروبار شروع کیا۔ کتابوں کی گھٹری اٹھا کرپرانی دہلی سے نئی دہلی پیدل جاتے۔ اسی طرح گزراوقات ہونے لگی۔ فرصت کے اوقات لکھنے لکھانے کا کام کرتے ۔ رفتہ رفتہ ان کے مضامین رسالوں اور اخباروں میں چھپنے لگے۔ ان کی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ (رعیت) سے ہوا۔ اخبار (منادی) میں ان کا روزنامہ شائع ہوتا رہا۔ خود میرٹھ سے ایک اخبار (توحید) نکالا خواجہ صاحب اچھے اور منفرد انشاپرداز تھے سیاسی لیڈر بھی تھے اور بے باک مقرر اور خطیب بھی۔ پیری مریدی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ بے شمار لوگ حلقہ مریدی میں داخل ہوئے۔ 1955ء میں وفات پائی۔ خواجہ حسن نظامی کی تصانیف چالیس کے لگ بھگ ہیں جن میں سیپارہ دل ، بیگمات کے آنسو، غدر دلی کے افسانے، مجموعہ مضامین حسن نظامی، طمانچہ بر رخسار یزید مشہور ہیں۔ ارسال کنندہ"@ur .
  "سجاد حیدر یلدرم 1880ء میں بنارس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید جلال الدین سرکاری ملازم تھے۔ یلدرم نے ایم۔ اے۔ او کالج علی گڑھ سے 1901ء میں بی اے کیا۔ کالج کے زمانے میں اچھے مقرر بھی تھے اور شاعری کا شستہ مذاق بھی رکھتے تھے۔ یلدرم کو ترکی زبان اور ترکوں سے بڑی محبت تھی ۔ جب بغداد کے برطانوی قونصل خانہ میں ترکی ترجمان کی ضرورت ہوئی تو آپ وہاں چلے گئے۔ اب یلدرم کو ترکی ادبیات کے مطالعہ کا موقع ملا چنانچہ انہوں نے بہت سی ترکی کہانیوں کو اردو میں منتقل کیا اور اس طرح اردو نثر میں ایک نئے اسلوب کا اضافہ کیا۔ کچھ عرصہ بعد یلدرم بغداد سے تبدیل ہو کر قسطنطنیہ کے برطانوی سفارت خانے میں چلے گئے پہلی جنگ عظیم چھڑنے سے پہلے وہ امیر کابل کے نائب سیاسی ایجنٹ ہو کر ہندوستان واپس چلے آئے۔ یوپی میں کچھ عرصہ ملازمت کی۔ 1920ء میں علی گڑھ یونیورسٹی کے رجسٹرار مقرر ہوئے ڈپٹی کلکٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ 1943ء میں لکھنؤ میں وفات پائی اور قبرستان عیش باغ میں دفن ہوئے۔ مشہور ادیب اور ناول نگار قراۃ العین حیدر آپ کی صاحبزادی ہیں۔ سجاد حیدر یلدرم کے افسانوں اور انشائیوں کا مجموعہ خیالستان اردو ادب میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ یوں تو انہوں نے شاعری بھی کی ، مضمون بھی لکھے لیکن ان کا نام ایک رومانوی افسانہ نگار کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رہے گا۔ وہ اردو کے پہلے افسانہ نگار تسلیم کیے جائے ہیں۔"@ur .
  "شہاب نامہ قدرت اللہ شہاب کی خودنوشت کہانی ہے۔ شہاب نامہ مسلمانان برصغیر کی تحریک آزادی کے پس منظر ، مطالبہ پاکستان، قیام پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے۔ جو حقیقی کرداروں کی زبان سے بیان ہوئی ہے۔ شہاب نامہ دیکھنے میں ضخیم اور پڑھنے میں مختصر کتاب ہے۔ شہاب نامہ امکانی حد تک سچی کتاب ہے۔ قدرت اللہ شہاب نے کتاب کے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ، میں نے حقائق کو انتہائی احتیاط سے ممکنہ حد تک اسی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس رنگ میں وہ مجھے نظرآئے۔ جو لوگ قدرت اللہ شہاب کو جانتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ یہ ایک سادہ اور سچے انسان کے الفاظ ہیں ۔ قدرت اللہ شہاب نے اس کتاب میں وہی واقعات لکھے ہیں جو براہ راست ان کے علم اور مشاہدے میں آئے اس لئے واقعاتی طور پر ان کی تاریخی صداقت مسلم ہے۔ اور بغیر تاریخی شواہد یا دستاویزی ثبوت کے ان کی صداقت میں شک کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ البتہ حقائق کی تشریح و تفسیر یا ان کے بارے میں زاویہ نظر سے اختلاف ہو سکتا ہے۔عمومی طور پر شہاب نامہ کے چار حصے ہیں: قدرت اللہ کا بچپن اور تعلیم آئی سی ایس میں داخلہ اور دور ملازمت پاکستان کے بارے میں تاثرات \t دینی و روحانی تجربات و مشاہدات ان چاروں حصوں کی اہمیت جداگانہ ہے لیکن ان میں ایک عنصر مشترک ہے اور وہ ہے مصنف کی مسیحائی۔ وہ جس واقعہ کا ذکر کرتے ہیں وہ لفظوں کے سیاہ خانوں سے نکل کر قاری کے سامنے وقوع پذیر ہونا شروع کر دیتا ہے۔ وہ جس کردار کا نقشہ کھینچتے ہیں وہ ماضی کے سرد خانے سے نکل کر قاری کے ساتھ ہنسنے بولنے لگتا ہے۔ اس کتاب میں ادب نگاری کی شعوری کوشش نظر نہیں آتی ۔ بے ہنری کی یہ سادگی خلوص کی مظہر ہے اور فنکاری کی معراج ، یہ تحریر ایمائیت کا اختصار اور رمزیت کی جامعیت لئے ہوئے ہے۔ کتاب کا کےنوس اتنا وسیع ہے کہ اس کی لامحدود تفصیلات اور ان گنت کرداروں کی طرف اجمالی اشارے ہی کئے جا سکتے ہیں۔ لیکن یہ اشارے بھر پور ہیں۔"@ur .
  "اردو مزاح نگاری کی تاریخ میں مشتاق احمد یوسفی کا فن توجہ اور سنجیدہ توجہ کا حامل ہے ۔ کیونکہ ان کافن محض وقت گزاری کا وسیلہ نہیں بلکہ ایک سنجیدہ عمل ہے۔ بقول احسن فاروقی: ” وہ مزاح کو محض حماقت نہیں سمجھتے اور نہ محض حماقت ہی سمجھ کو پیش کرتے ہیں بلکہ اُسے زندگی کی اہم حقیقت شمار کرتے ہیں۔“ ڈاکٹر ظہیر فتح پوری کے مطابق : \"ہم اردو مزاح کے عہد یوسفی میں جی رہے ہیں۔\" ابن انشاء بھی مشتاق یوسفی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ، ” اگر مزاحیہ ادب کے موجودہ دور کو ہم کسی نام سے منسوب کر سکتے ہیں تو وہ یوسفی ہی کا نام ہے۔“ ہربڑ افنکار اپنے عہد کے لئے نئے پیمانے متعین کرتا ہے اور پہلے سے موجودہ روایت کی ازسرنو تشکیل کرتا ہے۔ اس لئے ہم دیکھتے ہیں کہ بڑا ادب خود کسوٹی بن جاتا ہے۔ اور اس کسوٹی پر بعد میں آنے والوں کی تخلیقات کو پرکھا جاتا ہے۔ بلا شبہ یوسفی اپنے عہد کی ایک ایسی ہی کسوٹی ہے۔ جس میں نہ صرف یہ کہ پہلے سے موجود روایت جمع روایات جمع ہو گئی ہیں بلکہ جدید اسلوب سے انہو ں نے اس کی خوبصورت تشکیل بھی کی ہے۔ انھوں نے ”چراغ تلے“ ،”خاکم بدہن“ ، ”زرگزشت“ اور ” آب گم “ کی صورت میں اردو ادب کو مزا ح کے بہترین نمونوں سے نوازا۔ اپنے ان تخلیقات میں یوسفی اول سے آخر تک لوگوں سے پیار کرنے والے فنکار نظر آتے ہیں اور اس سے بڑھ کر ایک تخلیق کار کی کامیابی اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ جھنجلاہٹ میں مبتلا نہیں ہوتا ۔ بلکہ ہنس ہنس کر اور ہنسا کر زندگی کو گلے لگاتا ہے۔ اس طرح وہ زندگی کو نئے زاویہ نظر سے دیکھتا بھی ہے اور قاری کو بھی دکھاتا ہے۔ لیکن صرف ہنسنے اور ہنسانے کا عمل مزاح نگاری نہیں کہلاتا ۔ اس کے لئے لہجے کی ظرافت، عظمت خیال اور کلاسیکی رچائو کے ساتھ مہذب جملوں کی ضرورت ہے۔ اگر مزاحیہ ادب کی روایت کو بغور دیکھا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ مزاح نگاری نے وقت کی آواز بن کر سچا کردار ادا کیا ہے۔ مرزا غالب ، فرحت اللہ بیگ ، رشید احمد صدیقی ، پطرس بخاری ، مجید لاہوری، کرنل محمدخان ، شفیق الرحمن اور ابن انشاءوغیر ہ کی تخلیقات میں معاشرے کی ناہمواریوں کا پہلو کبھی نظر انداز نہیں ہوا۔ یوسفی بھی اس صف میں نظر آتے ہیں۔ کہ انہوں نے مزاحیہ نثر میں بدنظمی کا شائبہ تک پیدا نہیں ہونے دیا۔"@ur .
  "اردو ادب میں ہی نہیں بلکہ عالمی ادب میں کمیت اور کیفیت کی بحث ہمیشہ سے رہی ہے۔ بعض اوقات تخلیق کار کی مختصر سی کاوش ہمیشہ کی زندگی پاتی ہے اور کئی قلمکار ایسے بھی ہیں جنہوں نے بہت کچھ لکھا لیکن کام کی چیز بہت کم ملتی ہے۔ پطرس بخاری کا شمار تخلیق کاروں کی پہلی قسم سے ہے بلاشبہ مختصر سے مضامین کے مجموعے نے انھیں اردو ادب میں کلاسیک کا درجہ دیا ہے ان کے مزاح نے اردو کے خالی دامن کو بھر دیا ہے۔ اور ہماری ادبی روایت کو ان کی شمولیت سے یہ فائدہ ہوا کہ مزاح کے عامیانہ عناصر ختم ہوگئے اور اس کے ساتھ ساتھ مغربی مزاح کے حربے صورت واقعہ، موازنہ، پیروڈی اور مزاحیہ کردار سے اردو ظرافت کو ایک وقار او ر سنبھلی ہوئی حالت ملی۔ ڈاکٹر احسن فاروقی پطرس بخاری کو انشاءپرداز کی حیثیت سے بہت توانا گردانتے ہیں اُن کا خیال ہے کہ پطرس ہر موضوع پر بلا تکلف لکھ سکتے ہیں اور شروع سے لےکر آخر تک اپنا رنگ برقرار رکھ سکتے ہیں ۔ اُن کاکام کھیل دکھانا تھا۔ لفظوں کاکھیل ، فقروں کا کھیل ، چست جملوں کا کھیل ، وٹ (بذلہ سنجی) کا کھیل مگر یہ ان کا خاص کھیل نہیں اُن کا کھیل موقعوں کا کھیل ہے۔ ڈرامائی حالات کا کھیل ہے ہر مضمون یہی کھیل دکھاتا ہے۔بقول رشید احمد صدیقی: ”اگر ہم ذہن میں کسی ایسی محفل کا نقشہ جمائیں جہاں تمام ملکوں کے مشاہیر اپنے اپنے شعر و ادب کا تعارف کرنے کے لئے جمع ہو ں تو اردو کی طرف سے یہ اتفاق آرا کس کو اپنا نمائندہ انتخاب کریں ؟ تو یقینا بخاری کو، بخاری نے اس قسم کے انتخاب کے معیار کو اتنا اونچا کر دیا ہے کہ نمائندہ کا حلقہ مختصر ہوتے ہوتے معدوم ہونے لگا ہے یہ بات کس وثوق سے ایسے شخص کے بارے میں کہہ رہا ہوں جس نے اردو ادب میں سب سے کم سرمایہ چھوڑا لیکن کتنا اونچا مقام پایا۔“ پطرس کی دنیا محدود نہ تھی ان کا مزاح مشرقی ، ذہن مغربی اور سوچ عالمگیر تھی ۔ انھوں نے جو تخلیق کیا خوب غور و خوص کے بعد تخلیق کیا ۔ انکی ہر تحریر ایک کار نامہ ہے ۔ اُن کی عظمت کا اعتراف مغرب میں بھی ہوا انگریزی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ ان کی وفات پر انھیں خرا ج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھتا ہے: ”اُن کا تعلیمی پس منظر مشرق و مغرب ، پنجاب ہ کیمرج یونیورسٹی دونوں کو آغوش میں لیے ہوئے تھا وہ مشرق و مغرب کے عالم تھے لیکن اس خاصیت سے بڑھ کر ان کی خوبی یہ تھی کہ وہ عظیم انسان تھے۔“ پطرس بخاری نے ایک بھر پور اور مصروف زندگی گزاری وہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں تدریسی فرائض سر انجام دئیے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کی حیثیت سے تا عمر فرائض انجام دئیے۔وہ زندہ دل اور مجلسی انسان تھے اُن کا حلقہ احباب انتہائی وسیع اور دلچسپ تھا ۔ شخصی زندگی میں بھی وہ بذلہ سنجی ، نکتہ آفرینی اور انداز گفتگو کو پسند کرتے تھے۔ مضامین پطرس اُس دور کی یادگار ہے جب وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں استاد کی حیثیت سے تدریسی فرائض انجام دے رہے تھے۔ اس لئے ان مضامین میں اکثر کا موضوع اوسط درجے کا طالب علم ہے طالب علموں کی نفسیات ، اندرونی کیفیات اور مختلف خواہشات کی تصویر کشی بڑی عمدگی سے کی گئی ہے۔ چونکہ وہ طالبعلموں سے بہت قریب رہے ۔ اس لئے انھوں نے ان کی زندگی کو ان ہی کے زاویہ نظر سے دیکھا اور برتا ہے۔ پطرس بخاری خالص مزاح نگاری کے علمبردار تھے اگر ان سے پہلے اردو کی مزاحیہ روایت کو دیکھا جائے تو غالب کے ہاں مزاح ،شائستگی اور تہذیب کا امین نظرآتا ہے۔ لیکن غالب کی ہنسی اُس شخص کی ہنسی ہے جو زندگی کے سرد و گرم کو دیکھ چکا ہے۔ اور جب اب مڑ کر اپنی زندگی پر نگاہ ڈالتا ہے اور جہاں رونے کو دل چاہتا ہے وہاں ہنس دیتا ہے۔ اس لئے غالب کی ظرافت میں خوش دلی بذلہ سنجی اور نکتہ آفرینی تو موجود ہے لیکن رجائیت نظر نہیں آتی۔ غالب کے بعد اودھ پنج ، اخبار نے اردو طنزیہ و مزاحیہ روایت کو آگے بڑھایا لیکن اودھ پنج کے لکھنے والے اپنے قلم کو ابتذال اور سطحی پن سے نہ بچا سکے۔ اودھ پنج کی ااہمیت اور حیثیت مزاحیہ روایت میں اس لئے زیادہ ہے کہ اس میں لکھنے والوں نے شعوری طور پر مزاح کو اپنے تحریروں کا ذریعہ بنایا ۔ اودھ پنج کے بعد مرزا فرحت اللہ بیگ اپنی مخصوص ٹکسالی زبان کا اور محاورں سے مزاحیہ روایت میں اہم کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ مرزا فرحت اللہ بیگ کے مزاح میں تہذیب و شائستگی تو موجود ہے لیکن آزاد روی نظر نہیں آتی جو مُردوں سے اپنی تخلیقات کے لئے مواد حاصل کرتے نظرآتے ہیں۔ رشید احمد صدیقی علی گڑھ سے باہر نہ نکل سکے چنانچہ اُ ن کی فزا محدود ہے۔ ایسی صور ت حال میں پطرس کی یہ مختصر سی کاوش نعمت عظمیٰ سے کم نہیں پطرس کی دنیا محدود نہ تھی ان کے موضوعات لگے بندھے نہ تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ ہر دور کے لئے قابل قبول ہیں۔ ان کی تخلیقات نہ صرف زماں و مکان کی قید سے آزاد کلاسیک کا درجہ رکھتی ہیں بلکہ اصلی تقاضوں کو پورا کرتی دکھائی دیتی ہے۔ پطرس کے بارے میں ایک نقاد کا قول ہے کہ \t ” انہوں نے اپنی ظرافت کا مواد زندوں سے لیا ہے۔“ زندوں سے مواد زند ہ دل ہی لے سکتا ہے جس نے زندگی کومحسوس کیا ہو اور برتا ہو۔ جس نے انسانوں میں رہ رہ کر ان کی ذہنی اور عملی حرکات کے ایک ایک پہلو کو ہمدردی سے دیکھا ہے۔ زندگی سے یہ لگائو غالب کے بعد پطرس کے ہاں سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ ایک نے ناکامیوں سے کام لے کر مشکلوں کو آسان کر وا لیا تھا ۔ اور دوسرے کے سر اتنا کام آ پڑا کہ نمٹ نہ سکا۔ پطرس طنز و ظرافت میں یکتا تھے۔ اوریہ ظرافت و مزاح صرف اُن کے مضامین تک محدود نہ تھابلکہ اپنی زندگی میں بھی وہ بڑے ظریف واقع ہوتے تھے۔ زندہ دل انسان تھے بڑے حاضر جواب اور مزاح کی خوشبویں بکھیرنے والے شخص تھے۔ پطرس کی ظرافت بندھے ٹکے ، تفریحی موضوعات ،روایتی کرداروں اور لفظی ہیر پھیر سے بے نیاز ہوتی ہے۔ جیسے ”صحرا کو مسکرا کے گلستاں بنا دیا ہو“ ان کی ظرافت عام طور سے مفرد ہوتی ہے۔ مرکب نہیں۔ آیا تھا بلبلوں کی تدبیر میں گلوں نے\t\t ہنس ہنس کے مار ڈالا صیاد کو چمن میں ہنس ہنس کے مار ڈالنے کا گر پطرس کو خوب آتا ہے۔ ظرافت اور ظرافت نگاری کی یہ معراج ہے۔"@ur .
  "تفصیلی مضامین کے لیے ماہنامہ نوائے جرس ملاحظہ فرمائیے۔ بقول رام بابو سکسینہ ”آزاد نثر میں شاعری کرتے ہیں اور شاعری کرتے ہوئے نثر لکھتے ہیں۔“ مولانا محمد حسین آزاد نے مشرقی تہذیب کے گہوارے دہلی میں پرورش اور تربیت پائی ۔ دہلی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جو اس زمانے میں مشرقی تہذیب و معاشرت اور علوم و افکار کے ساتھ ساتھ مغربی علوم اور تصورات و نظریات سے آگاہی و شناسائی کا سرچشمہ بھی تھا۔آزاد اپنی تربیت اور افتاد طبع کے لحاظ سے مشرقی آدمی تھے۔ لیکن ماحول اور روح عصری سے بھی ناواقف نہیں تھے۔ گویا آزاد ایسے سنگم پر کھڑے ہیں جہاں ان کی ایک نظر مشرق کی پوری تکلف انشاءپردازی پر پڑتی ہے اور دوسری نظر نثر کے جدید تقاضوں پر اور آزاد کو احساس ہے کہ وہ خداوند تعالٰی کی طرف سے ان ہر دو قسم کے ذوق و نظر کے ملانے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ چنانچہ آزاد کی تحریروں میں مشرق و مغرب دونوں کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔آزاد کی مشہور تصانیف میں ” سخندان فارس“، ”آب حیات“ اور ”نیرنگ خیال“ شامل ہیں۔ لیکن اس تصانیف میں نیرنگ خیال کو بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔"@ur .
  "محمود نظامی کا ”نظر نامہ“ بیسویں صدی میں سفر نامے کے اس موڑ کی نشاندہی کر تا ہے جہاں قدیم روایتی انداز سے صرف ِنظر کرکے فنی طور پر سفر نامے کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ۔ڈاکٹر انور سدید نے جدید سفر نامے کی تعریف یوں کی ہے، ”سفر نامے کا شمار ادب کے بیانیہ اصناف میں ہوتا ہے اس صنف میں مشاہدے کا عمل دخل زیادہ اور تخلیق کا عنصر بے حد کم ہے سفر نامہ چونکہ چشم دید واقعات و حالات کا بیانیہ ہوتا ہے اس ليے سفر اس کی اساسی شرط ہے۔“ \tنظر نامہ کے بارے میں مولانا صلاح الدین فرماتے ہیں، ”کہنے کو تو یہ سفر نامہ ہے لیکن اصل میں یہ ان چند نادر تاثرات کا مجموعہ ہے جو صاحب مضمون نے اپنی عمر کے مختلف حصوں میں اپنے وطن سے دور دیار ِ فرنگ کی جلوتوں اور خلوتوں میں قبول کئے ۔“ \tیہ سفر نامہ فنی اعتبار سے کیسا ہے ؟ اس کا ادبی معیار کیا ہے؟ کن خوبیوں سے متصف اور کن خامیوں کا مرتکب ہوا ہے ؟ مصنف نے ان مباحث میں پڑنے کی بجائے اُسے ”نظر نامہ“ کا نام دے دیا ۔ اور نہایت صاف گوئی سے یہ بھی کہہ دیا۔ ”سیاحت میرا مستقل مشغلہ ہے نہ کہ سفر نامہ لکھنا میرا مقصدِ حیات یہ تو ایک اتفاق تھا کہ اکتوبر 1952 ءمیں مجھ کو زندگی کا بیشتر حصہ گھر کی چاردیواری میں بسر کر چکنے کے بعد باہر نکلنے کا موقع ہاتھ آگیا۔“ \tمصنف کے اس اعتراف کے باوجود جب ہم برصغیر کے سفر ناموں کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ نظر نامہ اردو ادب کا پہلا باقاعدہ سفر نامہ ہے جو جدید دور کے تقاضوں پر پور ا اترتا ہے۔بیسویں صدی کے نصف اول میں جو سفر نامے لکھے گئے ہیں ان میں سر عبدالقادر کے سفر نامے ”مقام خلافت“ کوقدیم اور جدید سفر ناموں کی درمیانی کڑی کہا جاتا رہا ہے لیکن سفر نامہ نگاری کا تیسرا دور جو 1950ءکے بعد شروع ہوا اس دور کا پہلا باقاعدہ سفر نامہ بلاشبہ محمود نظامی کا ”نظر نامہ ‘ ‘ ہے۔ \tنظر نامہ محمود نظامی کے عالیٰ ذوق اور ادیبانہ اسلوب کی عکاسی کرتا ہے وہ کوئی باقاعد ہ ادیب نہ تھے اور نہ نظر نامہ سے پہلے ان کی کوئی ادبی کاوش منظر عام پر آئی تھی ۔ وہ ریڈیوپاکستان کے ملازم تھے اور اپنے فرائض منصبی کے سلسلے میں اکتوبر 1952ءکو یونیسکو کے زیر اہتمام دوسرے ملکوں کی نشرگاہوں کا جائزہ لینے کے ليے ملک سے باہر جانے کا موقع ملا چونکہ وہ ادب کا عمدہ ذوق رکھتے تھے اس ليے اس سفر سے واپسی پر انہوں نے اس کی روداد لکھ کر ہر خاص و عا م کی داد حاصل کی۔ نظامی کا اصل نام مرزا محمود بیگ تھا وہ زمانہ طالب علمی ہی سے خواجہ حسن نظامی سے بہت متاثر تھے ایک دفعہ اپنے والد کے ساتھ خواجہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو خواجہ اپنے نوجوان عقیدت مند کی ذہانت اور صلاحیت سے بہت خوش ہوئے اور ازرائے شفقت انہیں اپنی کتابیں دیں اور کہا \tکہ”صاحبزادے آج سے تم نظامی ہو۔“ محمود بیگ نے اس نسبت کو بڑی خوشی اور فخر سے قبول کیا اور مرزا محمود بیگ کے بجائے محمود نظامی کہلانے لگے۔آئیے نظر نامہ کاجائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں وہ کون سی خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے اس سفر نامے کو اردو ادب کا پہلاباقاعدہ سفر نامہ مانا جاتا ہے۔"@ur .
  "” سات سمندر پار“ بیگم اختر ریاض الدین \tمحمود نظامی نے نئے سفر نامے کے لئے جو راہیں کھولیں ان پر سب سے پہلے بیگم اختر ریاض الدین نے قدم رکھا ۔ اردو ادب میں خواتین لکھاریوں کی شروع ہی سے کمی رہی ہے۔ سفر نامے میں یہ تعداد قلیل ہے۔ نازلی رفیہ سلطانہ بیگم کا سفر نامہ”سر یورپ“ اوررفیہ فیضی ” کا زمانہ تحصیل “ ایسے ابتدائی سفر نامے ہیں جو ان خطوط پر مشتمل ہیں جو انھوں نے سفر کے دوران اپنے عزیزوں کو لکھے ۔ چنانچہ ان سفر ناموں کو سفرنامنے کی ایک تکنیک تو کہا جا سکتا ہے لیکن مکمل سفر نامے نہیں کھلائے جا سکتے ۔ ایسی قلت کے دور میں بیگم اختر ریاض الدین کا سفر نامہ” سات سمندر پار “ تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ \tبیگم صاحبہ 15 اکتوبر 1928کو کلکتہ میں پیداہوئی ۔ 1949 ءمیں لاہور سے بی ۔ اے کیا ۔ اور 1951ءمیں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ عملی زندگی میں انہوں نے تدریسی شعبے کا انتخاب کیا وہ انگریزی روزنامچہ ”پاکستان ٹائمز “ کی باقاعدہ لکھاری رہی ہیں۔ لیکن مولانا صلاح الدین کے بے حد اصرار پر اردو میں بھی طبع آزمائی کی جو بے حد کامیاب ثابت ہوئی۔ مولانا کی فرمائش اور اصرار پر ہی انہوں نے 1963ءمیں ”ٹوکیو“، ”ماسکو“، ” لینن گراڈ“ ، ”قاہرہ“ ، ” نیپلز“ ، ”لندن“ اور ”نیویارک“ کے سفر پر مبنی پہلا سفر نامہ ، ”سات سمندر پار“ کے نا م سے لکھا ۔ ان کا دوسرا سفر نامہ ”دھنک پر قدم “ ہے جسے آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ \tبیگم صاحبہ کا شمار ان گنے چنے سفرنامہ نگاروں میں ہوتا ہے جنہیں فطرت کے حسن کوکاغذ پر اتارنے کا فن آتا ہے ۔ ان کے سفر ناموں مےں نشونما، رنگینی ، اور لطافت کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ آئیے ”سات سمندر پار“ کے حوالے سے اُن کے کام کا جائزہ لیتے ہیں۔"@ur .
  "اردو میں حج کے سفر ناموں کی روایت کافی قدیم اور بھر پور ہے یہ روایت بھی فارسی کی دین ہے اردو حج ناموں میں ” حاجی محمد منصب علی خان“ کا سفر نامہ ”ماہ مغرب“ 1817ءپہلا حج نامہ تسلیم کیا جاتاہے ۔ یہ معلوماتی اور واقعاتی سفرنامہ ہے ۔ اس سفر نامے کا اسلوب سیدھا سادھا ہے یعنی اردو کایہ پہلاحج نامہ رہنما کی حیثیت رکھتا ہے۔ \tبرصغیر دیار مقدس سے خاصے فاصلے پر ہے اور انیسویں صدی کے آخر تک سفر کی مناسب سہولتیں بھی میسر نہ تھیں ۔ چنانچہ کم زائرین کو یہ سہولتیں اور سعادت نصیب ہوتی تھی ۔ اس دور نے آتش شوق کو فروزاں کئے رکھا۔ اور حج کے سفر نامے لکھے گئے تو انہیں وصل کا ایک ذریعہ سمجھ کر پڑھا گیا وہ تمام زائرین جو مقدس مقامات دیکھنے کے بعد لوٹتے ہجر و فراق کی کیفیت سے بھی گزرتے اور اس بیان نے حج کے سفر ناموں کے اسلوب کو گداز بنا دیا ۔ اس عہد کے قاری کے لئے حج کے سفر نامے نعمت عظمیٰ سے کم نہ تھے۔ اور پھر ذرائع آمدورفت کی بدولت یہ سفر آسان ہواتو حج کے سفر نامے داخلی کیفیت سے آشنا ہوئے ۔ حج کے ابتدائی سفر ناموں میں معلومات اور مناسک کی تفصیل ہوتی تھی۔ موجودہ دور کے حج کے سفر ناموں میں تاثرات کی بہتات ملتی ہے۔ آج زبان و بیان کا قرینہ اور سلیقہ خالق کو اپنی باطنی تجربات تحریری شکل میں لانے میں مدد دیتے ہیں۔ مختصر یہ کہ ابتدائی سفر نامے ”کیا ہے“ کی تفصیل تھے جبکہ موجودہ حج ناموں میں ”کیا پایا “ کی تشریح ملتی ہے۔ اس دور کے حج نامے آپ بیتی کے قریب ہیں۔ تکنیکی اعتبار سے اُ ن کا اندازڈائری جیسا ہے اور مقصد محسوسات ، قلب اور تجربات روحانی کا بیا ن کرنا ہے۔ \tان حج ناموں میں ذات کی خود نمائی کا احساس نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر جگہ ذات کی نفی کا پہلو نمایاں رہتا ہے۔ عاجزی انکساری حج ناموں کی بنیادی خصوصیت رہی ہے۔ شور ش کاشمیری کا حج نامہ ” شب جائے کہ من بودم‘ ‘ غلام ثقلین کا ” ارض ِ تمنا“ عبداللہ ملک کا ” حدیث دل“ اور ممتاز مفتی کا لبیک جدید حج ناموں کی چند نمایاں جہتیں پیش کرتی ہیں۔"@ur .
  "”چوری سے یاری تک“ ڈاکٹر وزیر آغا \tڈاکٹر انور سدید انشائیہ کی تعریف کرتے ہوئے رقم طراز ہیں، ” انشائیہ زندگی کے موجودہ مظاہر، تجربات اور معمولات کو آزاد روی ، خوش خیالی اور زندہ دلی سے دیکھنے اور اس کے انوکھے گوشوں کو نثر کے تخلیقی اسلوب ، کفایت لفظی ، غیر رسمی انداز اور دوستانہ ماحول میں پیش کرنے سے عبارت ہے۔“ \tانشائیے کے ابتدائی نقوش قدماءکے ہاں نظرآتے ہیں مثلاً ملاوجہی کی ”سب رس“ ، غالب کے خطوط کے چند ٹکڑے ، مضامین سرسید ، ابولکلام آزاد کی کتاب ”غبار خاطر‘ ‘ کے کچھ حصے اور کرشن چندر کے چند مضامین میں انشائیے کی خوبیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ \tلیکن انشائیے کو الگ اور انفرادی حیثیت سے منوانے کا سہرا وزیر آغا کے سر ہے۔ اردو ادب میں ڈاکٹر وزیر آغا کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ سرگودھا مکتبہ فکر کے بانی ہیں۔ وہ ایک باشعور نقاد ، محقق ، شاعر اور انشائیہ نگار ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عمدہ ادب کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ادبی رسالے ”اوراق “ کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ ڈاکٹر وزیر آغا کا نام انشائیے سے کچھ اس طرح جڑ گیا ہے کہ جیسے ہی انشائیے کا نا م سامنے آتا ہے ۔ ذہن فوراً وزیر آغا کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے انہوں نے جس محنت ، لگن اور انہماک کے ساتھ اس صنف کے انفرادیت کو ابھارنے کی کوشش کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ اب تک اُن کے انشائیوں کے چار مجموعے ”خیال پارے “ ” دوسرا کنارا“ ، ” سمندر میر ے اندر گرے“ اور ”چوری سے یاری تک“ کے عنوان سے منظر عام پر آچکے ہیں۔ان چاروں مجموعوں کو ”پگڈنڈی سے روڈ رولر تک“ کے نام سے ایک جلد میں جمع کر دیا گیا ہے۔ ان کے انشائیوں سے متاثر ہو کر انشائیہ نگاروں کی ایک کھیپ اس صنف ادب میں تخلیقی صلاحیتیں آزما رہی ہے۔ آئیے اُن کی انشائیہ نگاری کا کی خصوصیات کا جائزہ اُن کی کتاب ”چوری سے یاری “ کی روشنی میں لیتے ہیں۔"@ur .
  "آپ ایک ایسے صفحے کے ربط تک آگۓ ہیں جو ابھی موجود نہیں۔ اگر آپ اس عنوان سے صفحہ بنانا چاہتے ہیں تو اپنا مضمون نیچے دیۓ گۓ احاطہ میں تحریر کیجیۓ اور محفوظ کردیجیۓ (مزید معلومات کیلیۓ معاونت کا صفحہ ملاحظہ کیجیۓ)۔ اگر آپ غلطی سے یہاں پہنچے ہیں تو واپسی کے لیۓ اپنے تصفحہ (براؤزر) کا بیک بٹن ٹک کیجیۓ۔"@ur .
  "مدرسہ یا مکتب ایک ایسے ادارہ کو کہتے ہیں جہاں طالب علم تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں۔ مدرسہ میں طلبہ و طالبات کو مختلف جماعتوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔ ابتدئی مدرسہ میں عموما جماعت پنجم اور اعلی مدرسہ میں عموما جماعت دہم تک تعلیم دی جاتی ہے۔"@ur .
  "صمّاوی نظام (م پر تشدید و زبر) کو انگریزی میں endocrine system کہتے ہیں ۔ یہ ایسے غدودوں پر مشتمل نظام ہے کہ جنکی رطوبتیں خون میں شامل ہوکر تمام جسم میں پھیل جاتی ہیں اور جسم کے دور دراز (غدود سے) حصوں میں پہنچ کر انمیں نظم و ضبط کو قائم رکھتی ہیں ۔ اور اسی مناسبت سے اس نظام کو داخلی غدودی نظام بھی کہ سکتے ہیں ۔"@ur .
  "قائد اعظم محمد علی جناح کے چودہ نکات"@ur .
  "آواز دوست پاکستانی بیوروکریٹ و ادیب مختا ر مسعود کی تصنیف کردہ کتاب ہے۔ چند علمی خیالات کو ایک منظم شکل دینا اور اختصار کے ساتھ بیان کرنا مضمون کہلایا۔ سرسید تحریک کے زیر اثر مضمون میں اصلاحی رنگ نمایاں رہا ۔ سرسید کے سارے مضامین یورپ کی تہذیب و تمدن سے متاثر ہو کر لکھے گئے ۔ اور ایک واضح شکل اختیار کرنے سے قاصر رہے۔ سرسید کے بعد اس صنف نے مزید ترقی کی اور تاریخی ، علمی ، سائنسی ، نفسیاتی اور سماجی تمام پہلوئوں کواپنے اندر سمو دیا۔ سرسید نے جن مضامین کی ابتداءکی اسکا نقطہ عروج جدید اردو ادب میں ”آواز دوست“ کی صورت میں سامنے آیا۔ ”آواز دوست“ اپنے اندر کئی ایسے پہلو رکھتی ہے جو اس سے پہلے مضامین کا موضوع نہیں رہے ۔ مثلاً جس طرح ادب، فلسفے اور تاریخ کو ایک دوسرے کے ساتھ پیوست کرکے پیش کیا گیا ہے اس پہلے ایسی مثال نہیں ملتی ، ”آواز دوست“ کے مضامین ہمہ پہلو اور ہمہ جہت ہے۔ ”آواز دوست“ کی صحیح قدر متعین کرنے کے لئے ایک نقاد کو اس کے منصب کے تمام حوالوں کو بروئے کار لانا پڑے گا۔ بقول محمد طفیل ایڈیٹر ”نقوش“: ” اس کتاب کے بارے میں چھت پھاڑ قسم کی تعریفیں ہوئیں ، بے شک یہ کتاب تعریف کے قابل ہے ۔ جتنا چاہیں جھوٹ بول لیں ،جتنا چاہیں سچ بول لیں۔ دونوں چکر چل جائیں گے۔ یہ گنجائش میں نے تو محمد حسین آزاد کی کتاب”آب حیات“ میں دیکھی یا پھر مختار مسعود کی کتاب ”آواز دوست“ میں۔“ مختا ر مسعود علی گڑھ سے تعلیم یافتہ ہیں وہ محکمہ مالیات کے ایڈیشنل سیکرٹری تھے۔ یعنی پاکستانی بیورو کریسی کاایک حصہ تھے۔ اس کے علاوہ وہ مینار پاکستان کی تعمیر ی کمیٹی کے صدر بھی تھے۔ اُن کے والد صاحب علی گڑھ یونیورسٹی میں معاشیات کے استاد رہ چکے تھے۔ مختا ر مسعود آج کل لاہور میں مقیم ہیں اور اپنے فرائض منصبی سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ آواز دوست کے علاوہ ”لوح ایام“ اور ”سفر نصیب“ کے عنوا ن سے اُن کے دو سفر نامے منظر عام پر آچکے ہیں۔"@ur .
  "1927ء میں حکومت برطانیہ نے شاہی فرمان کے تحت ہندوستان کے لیے سائمن کمیشن کا تقرر کیا گیا۔ جس کا مقصد آئینی اصلاحات کا جائزہ لینا تھا۔ ہندوستان بھر میں اس کمیشن کا بائیکاٹ کیا گیا اور جلسے جلوس ہوئے۔ اس کمیشن کی سفارشات کو بھی یکسر مسترد کر دیا گیا۔"@ur .
  "”البم“ فارغ بخاری خاکہ نگاری کسی انسان کے بارے ایک ایسی تحریر ہوتی ہے جس میں ایک شخصیت کے گفتار و کردار کا اس انداز سے مطالعہ کیا جاتا ہے کہ وہ شخص ایک زندہ آدمی کی طرح تخیل کے سہارے متحرک ہو کر چلتی پھرتی روتی ہنستی اور اچھے برے کام کرتا نظرآئے ۔جتنے جانداز اور بھر پور انداز سے شخصیت ابھر ے گی اتنا ہی خاکہ کامیاب نظرآئے گا۔خاکہ نگاری ایک بہت مشکل صنف ادب ہے۔ ڈاکٹر احسن فاروقی خاکہ نگاری کو بال سے باریک ، تلوار سے تیز صراط مستقیم کا نام دیتے ہیں اور محمد طفیل اسے ایک ایسی تلوار سمجھتے ہیں جس خود لکھنے والا بھی زخمی ہوتا ہے۔“ \tاردو ادب میں خاکہ نگاری زیادہ قدیم نہیں لیکن اس کی ابتدائی شکل مختلف تذکروں اور بالخصوص محمد حسین آزاد کی کتاب ” آب حیات“ میں نظرآتی ہے۔ اس کے بعد ایک بھر پور خاکہ” نذیر احمد کی کہانی“ فرحت اللہ بیگ کا کارنامہ ہے۔ لیکن اتنی عمدہ ابتداءہونے کے باوجود آج خاکہ نگاری کی وہ شکل نظر نہیں آتی ۔ جو جیتے جاگتے انسان کو ہمارے سامنے لا سکے۔اس ليے اردو ادب میں خاکہ نگاری ایک ایسی صنف ہے جس میں بہت زیادہ کام کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس صنف ادب میں اس کمی کی وجہ صرف یہ ہے کہ خاکہ نگار شخصیت کا نہ تو تفصیلی مطالعہ کرتا ہے اور نہ ہی مبالغہ آمیز واقعات سے گریز کرتا ہے۔ اس شخصیت کی خلوت اور جلوت کی مثالیں بھی بہت کم ملتی ہے۔ بلکہ شخصیت اُس طرح پیش ہوتی ہے جس طرح خاکہ نگار چاہتا ہے۔ اور اس طرح شخصیت کے خدوخال نمایاں نہیں ہو پاتے اور خاکہ تشنہ رہ جاتا ہے۔ \tفارغ بخاری خاکہ نگاری پر طبع آزمائی کرنے والوں میں سے صوبہ سرحد کی نمائندگی کرتے نظر آتے ہیں۔ فارغ بخاری کا اصل نام پیر احمد شاہ بخاری تھا وہ پشاور کی ادبی حلقوں کی فعال شخصیت تھے اور ”سنگ میل“ جیسے ادب رسالہ کے ایڈیٹر بھی تھے۔ اُن کے ادبی کارنامے اور ترقی پسند تحریک سے وابستگی کسی سے پوشیدہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ فارغ بخاری کا مزاج خاکہ نگاری کے ليے زیادہ موزوں نہیں اس کے باوجو البم کے کئی خاکے قابل تعریف ہیں۔ ان کی عمدگی کا یہ ثبوت ہے کہ خاکہ نگاری کی تاریخ میں انہیں نظرانداز کرنا ممکن نہیں ۔ اُن خاکوں کی بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے بڑے لوگوں کی عظمت کا اعتراف کھلے دل سے کیا ہے اوریہ خود ان کی عظمت کی دلیل ہے۔ خاکہ نگاری کے سلسلے میں اُن کی دوکتابیں البم(1973اور دوسراالبم1986کے عنوان سے شائع ہوئیں۔"@ur .
  "ولی دکنی \t(اردو شاعری کا باوا آدم)(جمال دوست شاعر آبرو شعر ہے ترا اعجاز پر ولی کا سخن کرامت ہے تجھ مثل اے سراج بعد ولی کوئی صاحب سخن نہیں دیکھا"@ur .
  "پود ے \t کرشن چندر \tرپورتاژ صحافتی صنف ہے اسے بطور ادبی صنف صرف اردو ادب میں برتا گیا ۔ لفظ (Reportage)لاطینی اور فرانسیسی زبانوں کے خاندان سے ہے جو انگریزی میں (Report)رپورٹ کے ہم معنی ہے۔ رپورٹ سے مراد تو سیدھی سادی تصویر پیش کرنے کے ہیں۔ لیکن اگر اس رپورٹ میں ادبی اسلوب ، تخیل کی آمیزش اور معروضی حقائق کے ساتھ ساتھ باطنی لمس بھی عطا کیا جائے تو یہ صحافت سے الگ ہو کر ادب میں شامل ہو جاتی ہے۔ چنانچہ ادبی اصطلاح میں رپورتاژ ایک ایسی چلتی پھرتی تصویر کشی ہے جس میں خود مصنف کی ذات ، اسلوب ، قوتِ متخیلہ ، تخلیقی توانائی اور معروضی صداقت موجود ہوتی ہے۔ اکثر سفر ناموں کو بھی رپورتاژ کے زمرے میں رکھا جاتا ہے لیکن سفر نامے کے لیے سفر کی ضرور ت ہوتی ہے لیکن رپورتاژ میں ایسا ضروری نہیں۔ مصنف چشم ِ تخیل کے ذریعے ہی رپورتاژ تخلیق کر سکتا ہے۔ \tاردو ادب کی پہلی باقاعدہ رپورثاژ کرشن چندر کی ”پودے “ہے اس کے بعد ترقی پسندوں نے اس صنف کوآگے بڑھایا ۔1947کے واقعات نے رپورتاژ نگاری کے ارتقاءمیں اہم کردار ادا کیا۔ فسادات پر لکھی جانے والی رپورتاژ ادبی شہکار ثابت ہوئیں۔ ان میں محمود ہاشمی کی رپورتاژ ”کشمیر ادا س ہے“ قدرت اللہ شہاب کی کاوش ”اے بنی اسرائیل“ ابراہیم جلیس کی ”دو ملک ایک کہانی“ رامانند ساگر کی ”اور انسان مر گیا “ اور جمنا داس اختر کی ”اور خدا دیکھتا رہا “ ایسی رپورتاژیں ہیں جو سیدھے سادے سچے واقعات پر دلگذار تبصرہ ہیں۔ ان واقعات میں صداقت اور افسانوی انداز دونوں موجود ہیں۔ اس کارآمد صفِ ادب کو تقسیم ہند کے واقعے کو بہت بھر پور طریقے سے پیش کرنے میں مدد دی۔"@ur .
  "خواجہ میر درد\t\tصوفی شاعر بقول مولانا محمد حسین آزاد ” تصوف میں جیسا انہوں نے لکھا اردو میں آج تک کسی سے نہ ہوا۔“ \tبقول امداد اثر ” معاملات تصوف میں ان سے بڑھ کر اردو مےں کوئی شاعر نہیں گزرا۔“ \tعبدالسلام ندوی، ” جس زمانے میں اردو شاعری اردوہوئی خواجہ مےر درد نے اس زبان کو سب سے پہلے صوفیانہ خیالات سے آشنا کیا۔“"@ur .
  "اہم پاکستانی ایام"@ur .
  "گہرا سبز رنگ جس پر ہلال اور پانچ کونوں والا ستارہ بنا ہوا ہے۔ جھنڈے میں شامل سبز رنگ مسلمانوں کی، سفید رنگ کی بٹی پاکستان میں آباد مختلف مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ قومی پرچم گیارہ اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی نے دی تھی۔ اس پرچم کو لیاقت علی خان نے دستور ساز اسمبلی میں پیش کیا۔"@ur .
  "10 محرم الحرام کو حضرت امام حسیں رضی اللہ عنہ کو کربلا کے مقام پر یزیدی فوج نے شہید کیا۔ 12 ربیع الاول کو بنی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یوم پیدائش 27 رجب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر معراج پر روانہ ہوئے۔ اور سدرتہ المنتہی کے مقام پر رب ذوالجلال سے ہم کلام ہوئے۔ 15 شعبان کو مسلمان شب برات کی خوشیاں مناتے ہیں۔ 27 رمضان المبارک کو مسلمان نزول قرآن کی خوشیاں مناتے ہیں۔ جمعتہ الوداع۔ رمضان کے آخری جمعہ کو کہتے ہیں۔ اس روز مسلمان رمضان المبارک کی رخصت کو حوالے سے خصوصی عبادات کرتے ہیں۔ یکم شوال۔ رمضان المبارک کے اختتام پر مسلمان عید الفطر کی خوشیاں مناتے ہیں۔ 9 ذی الحج دنیا بھر سے مکہ میں آئے ہوئے مسلمان فریضہ حج ادا کرتے ہیں۔ 10 ذی الحج دنیا بھر کے مسمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد میں جانور اللہ تعالٰی کی راہ میں قربان کرتے ہیں۔ اور عید الضحٰی مناتے ہیں۔"@ur .
  "سودا تو اس زمین میں غزل در غزل لکھ ہونا ہے تم کو میر سے استا د کی طرح غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخ آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا شعر میرے بھی ہیں پردرد و لیکن حسرت میر کا شیوہ گفتار کہاں سے لائوں اللہ کرے میر کا جنت میں مکاں ہو مرحوم نے ہر بات ہماری ہی بیاں کی \tبقول عبدالحق، ” اُن کا ہر شعر ایک آنسو ہے اور ہر مصرع خون کی ایک بوند ہے۔“ \tایک اور جگہ عبدالحق لکھتے ہیں، ” انہوں نے سوز کے ساتھ جو نغمہ چھیڑا ہے اس کی مثال دنیائے اردو میں نہیں ملتی۔“ \tہر شاعر اپنے ماحول کی پیداوار ہوتا ہے۔ اس کے اردگرد رونما ہونے والے واقعات ، حادثات ،اس کی ذاتی زندگی میں پیش آنے والے تجربات اور اس سلسلے میں اس کے تاثرات ہی دراصل اس کی شاعری اور فن کے رخ کا تعین کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ ماحول اور معاشرے کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ لاشعوری طور پر شاعر اپنی فکر کا رخ موڑتا چلا جاتا ہے اور یوں اس کی شاعری وقت کی رفتار کے ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ مير تقی میر ایک ایسے عہد میں پیدا ہوئے جو سیاسی ، سماجی ، ملکی اور معاشی اعتبار سے سخت انتشار اور افراتفری کا دور تھا۔ مغل مرکز کمزور پڑ چکا تھا۔ ہندوستان کے بہت سے صوبے خود مختار ہو چکے تھے پورا ملک لوٹ ما ر کا شکار تھا۔ بیرونی حملہ آور آئے دن حملے کرتے تھے او ر عوام و خواص کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتے ۔ لوگ بھوکے مرنے لگے اور دولت لٹنے سے اقتصادی بدحالی کا دور شروع ہوا۔ میر اپنے اس دور کے احساس زوال اور انسانی الم کے مظہر ہیں۔ ان کی شاعری اس تما م شکست و ریخت کے خلاف ایک غیر منظم احتجاج ہے۔میر کے تصور غم کے بارے میں ڈاکٹر سید عبداللہ فرماتے ہیں کہ، ” میر کا سب سے بڑا مضمون شاعری ان کا غم ہے۔ غم و الم میر کے مضامین شاعری سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ یہ غم میر کا ذاتی غم بھی تھا اور یہی انسان کی ازلی اور ابدی تقدیر کا غم بھی تھا ۔ یہ سارے غم میر کی شاعری میں جمع ہوگئے ہیں۔“"@ur .
  "حسرت موہانی \t\t\t سہل کہتا ہوں ممتنع حسرت نغز گوئی مرا شعار نہیں شعر دراصل ہیں وہی حسرت سنتے ہی دل میں جو اتر جائیں \tبقول ڈاکٹر سید عبداللہ، ” حسرت محبت کے خوشگوار ماحول کے بہترین ، مقبول ترین اور مہذب ترین مصور اور ترجمان تھے وہ خالص غزل کے شاعر تھے ان کے شعروں میں ہر اس شخص کے لئے اپیل ہے جو محبت کے جذبات سے متصف ہے۔“ \tبقول آل احمد سرور، ” عشق ہی ان کی عبادت ہے عشق کی راحت اور فراغت کا یہ تصور اُن کا اپنا ہے اور یہ تصور ہی حسرت کو نیا اور اپنے زمانہ کا ایک فرد ثابت کر سکتا ہے۔“ \tحسرت موہانی اردو غزل گوئی کی تاریخ میں ایک ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ اردو شاعری کے ارتقاءمیں ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ان کے خیال اور انداز بیان دونوں میں شخصی اور روایتی عناصر کی آمیزش ہے ۔ حسرت موہانی کو قدیم غزل گو اساتذہ سے بڑا ہی ذہنی و جذباتی لگائو تھا۔ اور یہ اسی لگائو کا نتیجہ تھا کہ کلاسیکل شاعروں کا انہوں نے بڑی دقت نظر سے مطالعہ کیا تھا ۔اور اپنی طبیعت کے مطابق ان کے مخصوص رنگوں کی تقلید بھی کی ۔ قدیم اساتذہ کے یہ مختلف رنگ حسرت کی شاعری میں منعکس دکھائی دیتے ہیں۔ اور خود حسرت کو اس تتبع کا اعتراف بھی ہے۔ \tحسرت کے اس رجحان پر فراق لکھتے ہیں کہ حسرت کے اشعار بیان حسن و عشق میں صاف مصحفی کی یاد دلاتے ہیں۔ معاملہ بندی اور ادا بندی میں جرات کی یاد دلاتے ہیں۔ اور داخلی اور نفسیاتی امور کی طرف اشارہ کرنے میں عموماً نئی فارسی ترکیبوں کے ذریعے مومن کی یاد دلاتے ہیں۔ لیکن حسرت کی شاعری محض مصحفی ،جرات ، اور مومن کی آواز کی بازگشت نہیں ہے۔ وہ ان تینوں کے انداز ِ بیان و وجدان اور ان کے فن شاعری کی انتہا و تکمیل ہیں۔ \tحسرت کی غزل میں ایک ذہنی گدگدی ، ایک داخلی چھیڑ چھاڑ ، ایک حسین چہل کی عکاسی نظر آتی ہے۔ حسرت کی شاعری کا میدان ان معنوں میں محدود ہے کہ وہ جذبات حسن و عشق ہی سے سروکار رکھتے ہیں۔ ان کاد ل ایک شاعر کا دل ہے اور ان کی شاعر ی کا محور محبت اور صرف محبت ہے۔"@ur .
  "نواب مرزا داغ دہلوی داغ معجز بیان ہے کیا کہنا طرز سب سے جد انکالی ہے داغ سا بھی کوئی شاعر ہے ذرا سچ کہنا جس کے ہر شعر میں ترکیب نئی بات نئی نہیں ملتا کسی مضمون سے ہمارا مضمون طرز اپنی ہی جدا سب سے جدا رکھتے ہیں بقو ل غالب ” داغ کی اردو اتنی عمدہ ہے کہ کسی کی کیا ہوگی!ذوق نے اردو کواپنی گو دمیں پالا تھا۔ داغ اس کو نہ صرف پال رہا ہے بلکہ اس کو تعلیم بھی دے رہا ہے۔“ \tبقول نفیس سندیلوی، ” داغ فطر ی شاعر تھے وہ غزل کے لئے پیدا ہوئے اور غز ل اُن کے لئے ان کی زبان غزل کی جان ہے۔“ \tاردو شاعری میں زبان اور اس کی مزاج شناسی کی روایت کا آغاز سودا سے ہوتا ہے۔ یہ روایت ذوق کے توسط سے داغ تک پہنچی داغ نے اس روایت کو اتنا آگے بڑھایا کہ انہیں اپنے استاد ذوق اور پیش رو سودا دونوں پر فوقیت حاصل ہوگئی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب داغ نے ہوش سنبھالا تو لال قلعے میں بہادر شاہ ظفر ، استاد ذوق اور ان کے شاگرد زبان کو خراد پر چڑھا کر اس کے حسن کو نکھار رہے تھے۔ اور بہادر شاہ ظفر کے ہاتھوں اردو کو پہلی بار وہ اردو پن نصیب ہورہا تھا۔ جسے بعد میں داغ کے ہاتھوں انتہائی عروج حاصل ہوا۔ \tداغ کے زمانے میں زبان کی دو سطحیں تھیں ایک علمی اور دوسری عوامی غالب علمی زبان کے نمائندے تھے۔ اور ان کی شاعری خواص تک محدود تھی۔ اسکے برعکس داغ کی شاعری عوامی تھی وہ عوام سے گفتگو کرتے تھے۔ لیکن ان کے اشعار خواص بھی پسند کرتے تھے۔ کیونکہ ان کے اشعارمعاملات عشق کے تھے اور اُن موضوعات میں عوام و خواص دونوں کی دلچسپی زیاد ہ ہوتی ہے۔بقول عطا ” محبت کی گھاتیں اور حسن و عشق کی ادائیں داغ کے کلام کا طرہ امتیاز ہیں وہ عملی عاشق تھا اس کے اشعار اس کی عشقیہ وارداتوں کی ڈائری کے رنگین اور مصور اوراق ہیں۔“"@ur .
  "بنوں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر گاوں بھرت میں 250 فٹ اونچی پہاڑی پر آکرہ کے کھنڈرات موجود ہیں جو کہ 133ایکٹر زمین پر محیط ہیں۔ بنوں کے لوگوں میں یہ روایت چلی آرہی ہے کہ آکرہ کے کھنڈرات عذاب الہٰی کی یادگار ہیں۔ ان کے خیال میں یہ شہر کسی زمانے میں خوب آباد تھا۔ مگر یہاں کے باسیوں پر ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے قہر نازل ہوا اور ساری کی ساری آبادی آن کی آن میں نیست و نابود ہو گئی۔ اور اب یہ لفظ آکرہ بدعا کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہ ایک بدترین بدعا سمجھی جاتی ہے۔ ایک دوسرے مفروضے کے تحت آتش فشاں کے لاوے نے اس شہر کو گھیر لیا اور اس کو نیست و نابود کر دیا۔ مگر اس کی بھی کوئی سائنسی بنیاد نہیں اور نہ ہی آثار قدیمہ کے کسی ماہر نے اس کی طرف کوئی اشارہ کیا ہے۔ مقامی ہندووں کے عقیدے کے مطابق شہر آکرہ کا بانی بھرت تھا جو کہ رام چندر کا بھائی تھا مگر یہ بات بھی غلط ثابت ہوتی ہے۔ کیوں رام اور بھرت یوپی یعنی اتر پردیش کے رہنے والے تھے اور وہاں پر بھرت نے حکومت کی۔ جسے بعد میں رام کو واپس لوٹا دیا گیا۔ شہر آکرہ کے بارے میں اتنی زیادہ تاریخی معلومات تو موجود نہیں بس اس کے ماخذ کچھ کتبے ، بت ، مہریں ، سکے اور دوسرے نوادرات ہیں۔جو وقتا فوقتا یہاں سے دریافت ہوئے اور ملک کے کئی عجائب گھروں میں آج بھی موجود ہیں۔ ان نوادرات سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ آکرہ ایک یونانی شہر تھا۔ اور ان نوادرات میں یونانی اور ہندو مت دونوں تہذیبوں کی آمزش پائی جاتی ہے۔ ان سکوں اور نودرات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یا تو سکندر اعظم خود یہاں سے گزرا یا پھر اُس کے کسی گورنر نے بعد میں اس شہر کو فتح کیا۔ کیونکہ آکرہ یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اونچی جگہ کے ہیں اور جہاں آکرہ واقع ہے یہ ایک بلند پہاڑی ہے باقی علاقہ بالکل ہموار ہے۔ شاید اسی وجہ سے اس جگہ کو آکرہ کا نام دیا گیا۔ یہاں پر بے شمار پکی اینٹیں پائی جاتی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کی تعمیر میں پکی اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔ ان اینٹوں کی قدامت آج سے تقریبا 3000سال پرانی بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ہندو تہذیب یعنی راجاوں کے نام کے سکے اور دوسرے نشانات بھی ملے ہیں، یوں ثابت ہوتا ہے کہ آکرہ شہر ملی جلی تہذیبوں کا مجموعہ رہا۔ بیرونی حملوں کی وجہ سے یہ شہر تباہ و بربادہوا۔ یوں اس کا نام صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ ویسے یہ کھنڈرات آہستہ آہستہ لوگوں کے ہاتھوں ختم ہو رہے ہیں۔اگر جلد ہی اس کی طرف توجہ نہ دی گئی تو ہم ہماری تہذیب کے ایک خزانے سے محروم ہو جائیں گے۔"@ur .
  "ویسے زمانہ قدیم سے ہی افغانستان اور ہندوستان کی سرحد پر ہونے کی وجہ سے بنوں پر مسلمان جرنیلوں اور سلاطین کے نقشِ پا پائے جاتے ہیں۔ مثلا 44ھ میں عسکری جرنیل بو صغرٰی آئے اور بنوں کو فتح کیا۔ اس طرح محمود غزنوی اور سلطان محمود غوری آئے بعد میں مغل بادشاہ بابر بنوں آئے جس کا ذکر تزکِ بابری میں موجود ہے۔ مگر پہلی بار اورنگزیب کے دور میں مغلوں نے بنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور شہزادہ بہادر شاہ خود بنوں آئے اور جھنڈو خیل کے قریب شاہ کوٹ کا قلعہ فتح کیا۔ اصالت خان گھکڑ کو بنوں کے انتظام کے لیے چھوڑا۔ جس کو مروت اور بنویان نے مل کر بنوں سے نکال باہر کیا۔ اس کے بعد شہزادہ بہادر نے جلال آباد سے افواج روانہ کیں۔ لیکن راستے میں ہی وزیر قبائل کے ہاتھوں اُن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد شہزادے نے ناصرخان کو بھیجا جس نے وزیر قبائل کے ساتھ تدبر سے کام لیا اور راستہ صاف کرکے بنوں پہنچے۔ بنوں کے لوگ کچھ فرار ہوئے اور کچھ نے اطاعت قبول کر لی۔ اس کے بعد مباذر خان کو بنوں کا فوجدار مقرر کیا گیا۔ لیکن پھر بھی یہ مغل بنوں کو زیر نہ کر سکے اور پھر سے مروت اور بنوں قبائل خود سر ہوگئے ۔ پھر اس کے بعد یہ معمول ہو گیا کہ مغل سردار سال بسال یا جب بھی موقع ملا کابل کی طرف سے بنوں پر عام شورش کرتے لوٹ مار کا بازار گرم ہو جاتا۔ تباہی اور بربادی مچاتے قلنگ وصول کرتے وصولی کے مقابلے فوج کا خرچ زیادہ پڑتا۔ نادر شاہ درانی بھی بنوں پر حملہ آور ہوا بنوں کے علاقوں سے گزرتے ہوئے اسے کچھ مزاحمت کا سامنا کر پڑا جس کی وجہ سے اس نے یہاں قتل عام کیا اور بےشمار لوگوں کو قتل کیا۔ اس کے بعد جب احمد شاہ ابدالی تخت نشین ہوئے تو سردار خان سپہ سالار افغانستان سے براستہ ڈاوڑ بنوں آیا۔ چونکہ ظلم نادری کی یادیں ابھی تازہ تھیں بنوں کے لوگوں نے فورا اطاعت قبول کر لی اور مقرہ لگان ادا کیا۔ اس کے بعد احمد شاہ ابدالی بذات خود دوبارہ بنوں آئے اور احمد شاہ ابدالی کو بنوں کے باسی اچھے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ وہ بڑے رعایا پرور سمجھے جاتے تھے۔ انھیں بابائے افغان بھی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے یہاں پر مردم شماری کروائی۔ اسی نسبت سے لگان کا حصہ مقرر کیا۔ اس کے بعد 1771ء میں تیمور شاہ بنوں آئے اور چند سادات خاندانوں کا لگان معاف کیا۔ شاہ زمان پسر تیمور شاہ کے دور میں متعدد سردار بنوں آئے اور لگان وصول کیا۔ محمود شاہ درانی بھی قلنگ کی وصولی کے آئے لیکن اس کے بعد کوئی درانی حاکم بنوں نہیں آیا۔ کیونکہ افغانستان کی حکومت کمزور پڑ چکی تھی۔"@ur .
  "لکھنوءکا نمائندہ شاعرآتش یا ناسخ[ترمیم] دبستان لکھنو کی صحیح نمائندگی کا جہاں تک تعلق ہے اس سلسلے میں امام ناسخ ، اور آتش کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سےد عبداللہ محاکمہ کرتے ہوئے آتش کوترجیح دیتے ہیں۔اور لکھتے ہیں کہ: ” میں تو یہ کہوں گا کہ لکھنوی ادب اور شاعری کا صحیح نمائند ہ آتش ہی تھا ناسخ نہ تھا۔ کیونکہ آتش کے کلام میں اسی زندگی کی لطافتوں کی روح کھچ کر اس طرح جلوہ گر ہوگئی ہے جس طرح شراب کے جوہر میں شراب روح کی طرح کشید ہو کر سراپا لطافت بن جاتی ہے۔ اور اگر غور کیا جائے تو آتش کی شاعری لکھنوی شاعری کی ہی روح ِ لطیف ہے۔ ۔۔۔آتش ہی لکھنو کا وہ بڑا شاعر تھا جس نے لکھنو کے مشاعروں کے لئے بھی لکھا اور اپنے لئے بھی شاعری کی اور اس کی یہی شاعری ہے جس میں لکھنو کا وہ ادب پیدا ہو گیا ہے جس کی حیثیت مستقل ہے۔“ \tڈاکٹر خلیل الرحمن اعظمیٰ نے بھی اپنی تصنیف ”مقدمہ کلا م آتش“ میں نقطہ پیش کیا ہے کہ، ” آتش ہی لکھنو ¿ی دبستان کی نمائندگی کا حق رکھتے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ ناسخ کے پاس صرف کرتب تھا استادی اور زبان دانی کا دعویٰ تھا۔ لیکن آتش اس کے علاوہ بھی بہت کچھ تھے۔ وہ وجدان اور احساس جمال کے مالک تھے ۔۔۔۔آتش کا کلام سونے پر سہاگہ کی حےثےت رکھتا ہے۔ ناسخ ، تخلیقی قوت کے فقدان کی وجہ سے ذہنی ورزش کی طرف مائل رہے۔ اس لئے ان کا کلام زندگی سے دور جا پڑا، اور اس میں کوئی رس باقی نہ رہا۔ بقول رام بابو سکسینہ ”میر و غالب کے بعد اگر کسی کا مرتبہ ہے تو وہ آتش ہے۔“ ڈاکٹر ابوللیث صدیقی بھی اس خیال کے حامی ہیں کہ آتش کو ناسخ پر فوقیت حاصل ہے۔ کلیم الدین احمد اپنے مخصوص انداز میں لکھتے ہیں: ” ہر ذی فہم واقف ہے کہ آتش شاعر تھے اور ناسخ شاعری کے لئے تخلیق نہیں کئے گئے تھے۔“ آل احمد سرور نے لکھنو کے ادب پر تنقید کرتے ہوئے آتش و ناسخ پر بھی رائے زنی کی ہے، ” ناسخ کی شاعر ی میں نشتریت سرے ہی سے نہیں وہ جس طرح باقاعدہ ورزش کرتے ہیں اسی طرح ڈھلے ڈھلائے شعر کہتے ہیں ۔ناسخ خودار انسان تھے انہوں نے کبھی اپنے آپ کو ذلیل نہ کیا مگر شاعر وہ بہت معمولی تھے ۔ آتش کے یہاں جذبہ بھی ہے۔ گرمی بھی ہے ۔ اور گداز بھی وہ دربار سے متعلق نہیں تھے۔ گویا یہ بات طے ہو گئی ہے کہ آتش ہی اےک اےسے سخنور ہےں جو ہر معےار کے مطابق دبستان لکھنو کے نمائندہ کے طور پر تسلیم کئے جا سکتے ہیں۔ اور اردو شاعری کے ہر بڑے نقاد کی رائے بھی یہی ہے۔"@ur .
  "فانی بدایونی فانی و ہ بلا کش ہوں غم بھی مجھے راحت ہے میں نے غم ِ راحت کی صورت بھی نہ پہچانی \tفانی یاسیت کے امام مانے جاتے ہیں۔ حزن و یاس اُن کے کلام کاجزو اعظم ہے۔ سوز و گداز جو غزل کی روح ہے اس کی جلوہ فرمائی یا تو میر کے یہاں ہے یا فانی کے یہاں۔ فرق صرف یہ ہے کہ میرکے غم میں ایک گھٹن سی محسوس ہوتی ہے۔ اور فانی کا غم لذت بخش ہے۔ میر کے یہاں نشاط ِ غم کا عنصر نمایاں ہے۔ فانی کو مرگھٹ کا شاعر یا قبرستان کا منجاور کہنا حد درجہ ناانصافی ہے۔ ہاں وہ موت کا شاعر ضرور تھا۔ مگر موت ہی اُس کے نزدیک سرچشمہ حیات بن گئی تھی۔ غم نے نشاط کا روپ اختیار کر لیا تھا۔ لذت ِ غم سے اُس کا سےنہ معمور نظر آتا ہے۔ یہ اُس کے فن کا کما ل ہے کہ انسان غم سے فرار نہیں چاہتا بلکہ غم میں ایک ابدی سکون اور سرور پاتا ہے۔ زندگی کی نامرادیوں میں وہ درد اور میر کے ہمنوا ہیں۔ میر:\tع\tہم نے مر مر کے زندگانی کی\t\t درد \tع\tہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے\t فانی\tع\tزندگی نام ہے مرمر کے جیے جانے کا \tبقول مجنوں گورکھپوری ، ” فانی کی شاعری کو ”موت“ کی انجیل کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔“ \tبقول خواجہ احمد فاروقی، ”غم عشق اور غم روزگار نے مل کر دل کو آتش کدہ بنا دیا تھا یہی آگ کے شعلے زبان ِشعر سے نکلے ہیں اُن کی شاعر ی کا عنصر غالب غم و اندوہ ہے لیکن یہ غم روایت نہیں صداقت ہے۔“ \tفانی بدایونی نے 12 اگست 1941ءکو حیدر آباد میں وفات پائی۔ انتقال کے وقت اُن کی عمر 62 بر س تھی اگر اُ ن کی شاعر ی پر نظر ڈالی جائے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی موت بہت پہلے واقع ہو چکی تھی۔ یا واقع ہونا شروع ہو چکی تھی۔ اور یہ باسٹھ سال ایک مرگ مسلسل کی طرح گزرے ہر لمحے انہیں موت کا انتظار تھا۔ فانی کی زندگی بھی کیا زندگی تھی یا رب موت اور زندگی میں کچھ فرق چاہیے تھا \tفانی کا اصل نام شوکت علی خان تھا۔ شوکت تخلص ہو سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے فانی تخلص رکھ کر اس خواہش کی تسکین کا سامان کیا۔ جب کبھی ہم کو دامن بہار سے عالم ِیاس میں بوئے کفن آتی ہے تو فانی کی یاد آتی ہے۔ کیونکہ انہوں نے موت ہی کو ”زندگی جانا تھا اور غم کو موضوع بنایا۔بقول آمدی، فانی ایک زندہ جنازہ ہیں جن کو یاس و الم اپنے ماتمی کندھوں پر اُٹھائے ہوئے ہیں۔“ \tڈاکٹر سلا م سندیلوی”اپنی کتاب”مزاج اور ماحول‘ ‘ میں فانی کی غم و یاسیت کے متعلق لکھتے ہیں، ” فانی زندگی بھر گلشن ہستی کو مغموم نگاہوں سے دیکھتے رہے او رنسترن کو کافور و کفن سمجھتے رہے۔ اُن کی شاعری کی تخلیق اشک شبنم اور خون ِحنا سے ہوئی ہے۔ وہ زندگی بھر آہیں بھر تے رہے۔ اور مرتے دم تک سسکیاں لیتے رہے۔ فانی کو محض غم و یاس کی بدولت رفعت و عظمت حاصل ہوئی ہے اسی وجہ سے اُن کو یاسیت کا امام کہاجاتاہے۔“ چمن سے رخصت فانی قریب ہے شائد کچھ آج بوئے کفن دامن ِ بہار میں ہے \tفانی غم ہی کو زندگی تصور کرتے تھے۔ اور فانی اس طرح زندگی گزارنے پر مجبو رتھے۔ جو اُن کی تمنائوں سے ہم آہنگ نہ تھی ان کی شخصیت چیختی تھی ، دماغ احتجاج کرتا تھا۔ دل بغاوت کرتا تھا۔ ہڈیاں چٹختی تھی لیکن زمانے کی گرفت ڈھیلی نہ ہوتی تھی۔ کون جانتا ہے کہ فانی کو اپنی حالات نے جبر کا قائل بنا دیا ہے۔ اسزندگی سے صرف موت ہی نجات دلا سکتی تھی۔ ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانی زندگی نام ہے مرمر کے جیے جانے کا آج روز وصال ِ فانی ہے موت سے ہو رہے ہیں راز و نیاز جب دیکھیے جی رہا ہے فانی اللہ رے اس کی سخت جانی \tاور اس کے سےنکڑو ں اشعار زندگی کو موت میں تبدیل کر لینا زندگی کو موت سمجھنا ، مرنے سے پہلے مر جانا ۔ یہ سب اُس خواہش مرگ کے پہلو ہیں اس وجہ سے فانی کا غم گہرا اور فلسفیانہ ہے۔"@ur .
  "شاہ شجاع درانی نے بنوں کو رنجیت سنگھ کے حوالے کیا۔ رنجیت سنگھ 1824ء میں لاہور سے عیسیٰ خیل کے راستے بنوں آئے۔ مروت قوم سے کچھ لگان وصول کیا اور کنور شیر سنگھ کو بنوں بھیجا مگر بنوں کے لوگوں نے برائے نام لگان دیا۔ جن میں کھوٹ اور جست کے زیور شامل تھے مگر سکھا شاہی اس بات پر خوش ہوئی کہ کم از کم ان لوگوں نے اطاعت تو قبول کر لی۔ دوسری مرتبہ کنور کڑک سنگھ اور فتح سنگھ بنوں آئے اور اس بار انھوں نے پرانی کسر نکال لی۔ خوب قتل عام کیا۔ سکھا شاہی کی زیادتیوں کے خلاف دلاسہ خان داود شاہ باغی ہوا اور غازی بنا۔ آمندی کے مقام پر سکھوں کے ساتھ معرکہ ہو لیکن غازیوں کو شکست ہوئی یوں غازی دلاسہ خان علاقہ داوڑ چلے گئے۔ تیسری بار 1830ء میں کنور کڑک سنگھ اور فتح سنگھ دونوں بنوں آئے اور لگان کی وصولی میں دوبارہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا یوں وہ ناکام ہو کر پشاور چلے گئے۔ چوتھی دفعہ تارا سنگھ 1833ء میں بنوں آیا۔ علاقہ مروت کو خوب لوٹا اور غازی دلاسہ خان کی سرکوبی کے لیے علاقہ ممش خیل آیا وہاں سے دلاسہ خان کے گاوں کا محاصرہ کیا ان کی گاوں کی فصیل پر گولہ باری کی لیکن اُس کے سارے توپچی غازیوں کے ہاتھوں مارے گئے پھر سکھ سپاہیوں اور غازیوں میں دست بدست اور دو بدو لڑائی ہوئی اس طرح سکھ سپاہی مغلوب اور ناکام ہوئے۔ پھر تارا سنگھ واپس لاہور پہنچا اور رنجیت سنگھ کو بتایا کہ سارا بنوں باغی ہوگیا ہے۔ رنجیت سنگھ نے بنوں کے کی ملکوں کو بلایا جو کہ ان سے ملے اور اطاعت کا یقین دلایا۔ اور سارا قصور وار تار سنگھ کو قرار دیا۔ اس کے بعد سردار کنور نونہال سنگھ اور راجہ سوچیت سنگھ کو بنوں بھیجا گیا۔ انہوں نے یہاں خوب ظلم ڈھائے ان کی ظلم کی داستانیں آج بھی مشہور ہیں۔ گوشت کھانے پر پابندی تھی، بنوں والوں کو ہراساں کرنے کے لیے سروں کا مینار تعمیر کیاگیا۔ اس نے دلاسہ خان کو اپنے گاوں کے قلعے میں محصور کیا ان کا کسی دوسرے نے ساتھ نہیں دیا۔ محاصرے نے جب طول کیھنچا تو دلاسہ خان کو مجبورا پہاڑوں کی طرف فرار ہونا پڑا۔ سکھ سپاہ برابر ظلم ڈھاتے رہے مگر پھر بھی انھیں لگان کی وصولی میں برابر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آخر کار خالصہ دربار نے انگریز جنرل ایڈورڈز کو سکھ فوج اور بنوں کا نگران مقرر کیا۔ تاکہ واجب الادا لگان وصول کیا جاسکے۔"@ur .
  "افغان مختلف معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے مثلاً کوئی بھی چیز جس کا بنیادی طور پر افغانستان سے تعلق ہو مثلاً افغان لوگ، افغان خوراک، افغان ثقافت، افغان قالین وغیرہ افغانستان کے رہنے والوں کو افغان کہا جاتا ہے۔ جس میں پشتو بولنے والے اور فارسی بولنے والے دونوں شامل ہیں۔ فارسی بولنے والے پشتونوں کے لیے افغان کا لفظ استعمال کرتے ہیں انیسویں صدی اور بیسویں صدی میں آسٹریلیا میں اونٹ چلانے والوں کو افغان کہا جاتا تھا"@ur .
  "بغازی دلاسہ خان صوبہ سرحد کے مجاہد اعظم کہلاتے ہیں ۔ دلاسہ خان 1777کے لگ بھگ مسمی خٹک خان کے ہاں داود شاہ کشر ضلع بنوں میں پیدا ہوئے۔ داود شاہ دلاسہ خان کا جد امجد تھا۔ کشر (چھوٹا) (احمد خان) کے ایک بیٹے کانام گلہ تھا جس کے ساتھ غازی دلاسہ خان کا سلسلہ نسب ملتا ہے اس حوالہ سے دلاسہ خان کا قبیلہ گلا خیل کہلاتا ہے ان کے گاوں کا نام بھی گلہ خیل مشہور ہے۔ایڈورڈ جو بنوں کا نگران اعلیٰ اسٹنسٹ ریزیڈنٹ 1847ء میں مقرر ہوا تھا اس نے دلاسہ خان کا جو سراپا کھینچا ہے انہیں کے الفاظ میں پیش خدمت ہے۔ جب میں پہلی بار مارچ 1847ء میں بنوں وارد ہوا تو جنڈو خیل کے مقام پر تقریبا سارے ملک اظہار اطاعت کے طور پر حاضر ہوئے تھے سوائے دلاسہ خان کے۔ دلاسہ خان مطیع نہ ہوا یہ واحد ملک تھا جو توجہ خاص کا مستحق تھا وہ تپہ داود شاہ کے 1/4حصہ کا مالک تھا۔ مگر ان کی جرات کردار کی پختی اور قہرمانہ مزاج کے طفیل سب ملکوں میں ممتاز تھا وہ اپنے ہمسروں اور ہم عصروں پر حاوی تھا۔ دلاسہ خان سکھ سپاہ اور سکھ سرداروں کا خوف ناک دشمن تھا وہ سکھوں کے لیے خوف کی علامت اور موت کا پیغام تھا۔ ایک دفعہ تارا سنگھ نے آٹھ ہزار سپاہ معہ 12توپیں دلاسہ خان کے گاوں پر حملہ کیا تھا مگر وہ دلاسہ خان کے قلعہ پر حملہ کیاتھا۔ مگر وہ قلعہ زیر کرنے میں ناکام رہا۔سوچیت سنگھ خود بھی ایک بہادر سکھ سردار وہ بھی ان کے گاوں پر حملہ آور ہوا اور ان کا محاصرہ کیا۔ دلاسہ خان نے تنہا رات کی تاریکی میں ان لوگوں کے محاصرے کو ختم کر دیا اور زندہ نکلنے میں کامیاب رہا۔ دلاسہ خان عمر بھر سکھ سپاہ کے خلاف جنگ کرتا رہا ان کے ہوتے ہوئے کبھی بھی سکھ سپاہ خوف کے بغیر بنوں میں داخل نہ ہوئے۔ اور ہر بار یادگار مقابلہ میں لاشیں چھوڑ کر ناکام واپس لوٹتے تھے۔ بعد میں انگریزوں کے دور میں انہوں نے ایڈورڈ کے ساتھ مفاہمت نہیں کی اور علاقہ غیر کی جانب فرار ہوا۔ انہوں نے کئی مرتبہ بنوں پر لشکر کشی کی کوشش کی لیکن اپنے ہی لوگوں نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔ بعد میں میجر ٹیلر نے دلاسہ خان کو بنوں آنے کی اجازت دے دی۔ اسوقت دلاسہ خان صاحب فراش ہو چکے تھے علیل اور کمزور تھے اب بنوں کے جملہ قعلہ جات مسمار ہو چکے تھے بنوں تسخیر ہو چکا تھا بنویان غلام بن چکے تھے آزادی جس کی خاطر وہ زندگی بھر لڑتے رہے تھے سلب ہو گئی تھی۔ بنوں کا یہ نظارہ یقینا دلاسہ خان کے لیے روح فرسا ہوگا۔ میجر ٹیلر کے بقول کہ دلاسہ خان کے لیے سب سے درناک سزا بنوں کا موجودہ نظارہ ہے۔ دلاسہ خان اس نظارہ کی تاب نہ لا سکے وہ فوت ہوئے ایک نگینہ تھا جو ٹوٹ گیا۔"@ur .
  "ایڈورڈز کا نام لیے بغیر بنوں کی تاریخ کبھی مکمل نہیں ہو سکتی۔ پروفیسر شمشیر علی کے مطابق اگر ایڈورڈز بنوں نہ آتے تو بنوں کی جدید تاریخ کا تعین کرنا مشکل ہو جاتا۔ بنوں کو پہلے ایڈورڈ آباد بھی کہا جاتا تھا۔ کیونکہ بنوں کا موجودہ شہر ایڈورڈ نے ہی آباد کیا۔ ان سرکش بنویان کو اپنی عقل اور تدبر سے زیر کرنے کا سہرا بھی اسی شخص کے سر ہے۔ ایڈورڈ 1847ء میں بنوں پہنچے۔ اُن کا مقصد بنوں کے لوگوں کو سکھ دربار کی اطاعت پر مجبور کرنا تھا۔ اس نے دلاسہ خان سے ملاقات کی اور انھیں راضی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بوڑھے ہونے کے باوجود اطاعت کے لیےتیار نہ ہوئے۔یوں وہ علاقہ داوڑ کی طرف چلے گئے اور بعد میں کوشش کرتے رہے کہ بنوں پر لشکر کشی کریں لیکن کسی نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا۔ ایڈورڈز نے یہاں آنے کے بعد یہاں کے حالات کا خوب مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچا کہ بنوں کا ہر گاوں اپنی ایک پناہ گاہ رکھتا ہے کیونکہ ہر گاوں کے گرد ایک فصیل موجود ہوتی تھی۔ اس لیے اس کی تسخیر بہت مشکل ہوتی تھی۔ اس طرح مقامی ملکوں کے ساتھ مل کر اس نے سب سے پہلے ان قلعوں کو گرا دیا ۔ اس طرح بنوں والوں نے اپنی پناہ گاہوں کو خود اپنے ہاتھوں سے ختم کر دیا۔ بعد میں اس نے یہاں پر پیمائش عرضی کروائی اور سروے کیا، سروے کے بعد موجود قلعہ اور چھاونی تعمیر کرایا۔ اس کے لیے کوٹکہ بریڑا کے قریب جگہ پسند کی گئی اور پھر اسی کے نزدیک موجودہ شہر کی بنیادی رکھی اور اسے ضلعی صدر مقام بنایا۔ اس سے پہلے بازار احمد خان کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ اس نے زیادہ تر مقامی ہندووں کو یہاں پر آباد کیا۔ شہر کے گرد فصیل بنائی تاکہ اگر بنوں کے لوگ حملہ کریں تو تو شہر محفوظ رہے۔ اس طرح سے بنویان کو سماجی انصاف تو ملا لیکن اس کے بدلے وہ اپنی آزادی مکمل طور پر کھو بیٹھے۔ سکھوں کی دوسری لڑائی کے بعد 1849ء میں تمام پنجاب معہ مصافات ضبط ہو کر انگریز سرکار کی تحویل میں چلے گئے۔ اس طرح سے بنوں بھی براہ راست انگریز کی تحویل میں چلا گیا۔ 1901ء میں نئی حد بندی کے ذریعے بنوں کو صوبہ سرحد میں شامل کر دیا گیا۔"@ur .
  "24 اگست1930کے یادگار دن بمقام سپین تنگی ضلع بنوں کے غیور پٹھان عوام نے سامراج کے خلاف جدوجہد آزادی میں جو شاندار قربانی دی وہ پاک و ہند کی تاریخ آزادی میں سنہری حروف میں لکھی جائے گی۔ اس جنگ آزادی نےمیدانِ کربلا کا نقشہ پیش کیا تھا۔ ایک طرف مسلح ، گورا فوج تھی دوسری طرف شمع آزادی کے پروانے غیر منظم غیر مسلح۔ ناکردہ گناہ کے طور اس مجمع عظیم پر گولیاں برسائی گئیں۔ بے گناہ عوام کا قتل عام ہوا بہت سارے شہید ہو کر امر ہو گئے۔ کیونکہ ان شہیدوں کا گر کوئی قصور تھا تو یہ کہ وہ بے گناہ اور بے قصور تھے۔ حصولِ آزادی کے لیے اپنی خواہش اور حسرت کا اظہار کرنے کے لیے میدان سپینہ تنگی میں جمع ہو گئے تھے۔ ان دنوں عوام کے جوش و خروش کا یہ عالم تھا کہ وہ تحریک آزادی کے جلسے اور جلوسوں میں شرکت کرنے بیس پچیس میل کا فاصلہ پیدل طے کرتے تھے۔ حکوت می کی تمام تر استبدادی تدابیر ان جلسوں اور جلوسوں کو روک نہ سکیں حالانکہ اس وقت تحریک کے تقریبا تمام سرکرہ لیڈر جیلوں میں بند تھے۔ مثلامقرب خان، میر محمد اسلم خان، حاجی محمد اسلیم، شیخ فارق صاحب، سالار یعقوب خان، خان ملنگ، ملک اکبر علی خان، شیخ حق نواز خان، محمد غلام خان، حاجی آزاد خان، حاجی پیر شہباز خان، مولوی گل خوئیدود، حکیم عبدالرحیم، قاضی حبیب الرحمن،بیرسٹر محمد جان عباسی، حاجی عبدالرحمان وغیرہ ، جیل میں مقفل تھے۔ بنوں شہر کو مکمل طور پر محاصرہ کر کے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھے۔ فصیل شہر کے تمام دروازے بند اور مقفل تھے۔ جس سے شہر میں آنا جانا ممنوع تھا۔ ان حالات میں جو بیرون سے سے شہر کی آبادی کے مویشیوں کے لیے چارہ بلا قیمت فصیل کے باہر کی طرف سے پھینکا جاتا تھا۔ اور پابندی کے باوجود اہل شہر کی ضروریات کو پورا کرتے رہے۔ عوام کے مظاہروں کو روکنے کے لیے جب حکومت کی تمام انسدادی تدابیر ناکام ہوئیں تو گولی چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وہ بھی بغیر اشتعال کے۔ 24اگست 1930کے روز سپینہ تنگی جو شہر بنوں سے 12 میل کے فاصلے پر بنوں کوہاٹ سڑک کی مشرقی جانب واقع ہے۔ یہ ایک خشک ریگستانی علاقہ ہے بے آب و گیاہ، یہاں ایک زبردست بہت بڑا جلسہ ہونے والا تھا۔ ظہر کا وقت تھا کرنل سی ایچ گڈنی ڈپٹی کمشنر بنوں فوج، پولیس اور فرنٹیر فورس کے ہمراہ صبح سویرے وہاں پہنچ چکا تھا۔ فوچ پہنچتے ہی وجہ بتائے بغیر ہیبت خان اور رائے بت خان منتظمین جلسہ تھے ان کے گھر جلا دئیے گئے۔ یہ افراد ایک دن قبل گرفتار بھی ہوئے تھے۔ ان کے آٹھ بڑے بڑے اطاق جو اناج سے بھرے ہوئے تھے نذر آتش کیے گئے۔ گھر وں کے اندر سامان کے ساتھ ساتھ مویشی بھی جل کر خاکستر ہوئے دیگر آس پاس کے مکانات کو بھی نقصان پہچا۔ اور رہائشی تشدد، جبر کے شکار ہوئے گھروں کو لوٹا گیا۔ ڈپٹی کمشنر نے میر داد خان، ایوب خان، قاضی فضل قادر کو اطلاع کی کہ وہ اپنے آپ کو گرفتاری کے لیے پیش کریں ۔ گویا ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہوا تھا۔ ان تینوں نے جواب میں کہا کہ ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔ البتہ جلسے کے اختتام پر ہم خود کو قانون کے حوالہ کریں گے۔ کیونکہ اس وقت جذباتی ماحول ہے اگر ہمیں گرفتار کیا گیا تو عوام مشتعل ہو کر قانون شکنی پر اتر آئیںگے۔ سر ایچ گڈنی نے ایوب خان وزیر کے درمیان مذکرات جاری تھے۔ جبکہ فوج جنگ کی تیاری میں مصروف دکھائی دے رہی تھی سارے راستے اور سڑکیں جو جلسہ گاہ تک جاتی تھیں ان پر فوج اور پولیس کاقبضہ تھا۔ کپٹن ایش کرافٹ جو گھروں کے جلانے میں مصروف تھا ان سے فرصت پا کر پرامن جلسہ گاہ میں گھس آیا۔ آتے ہی ہی سفید ریش قاضی فضل قادر جو جلسہ کی صدارت کر رہے تھے صدارتی تقریر کے دوران داڑھی سے پکڑ کر اسے سٹیج سے گرا کر زمین پرپٹخ دیا۔ ایک رضاکار نے مداخلت کی اسے پولیس نے گولی سے زخمی کر دیا۔ اس پر میاں محمد یوسف (ممش خیل) نے ایش کرافٹ پر حملہ کیا اور اسے لور سے ہلاک کر دیا۔ جس پر فوج اور پولیس نے جلسہ گاہ پر اندھ دھند گولیاں برسانی شروع کر دیں جو کئی گھنٹوں پر محیط تھیں۔سینکڑوں لوگ شہید ہوئے بہت سارے زخمی بھی ہوئے مرنے اور زخمی ہونے والوں میں کئی خواتین بھی تھیں۔ 400بھیڑیں ، اونٹ اور بکریاں ہلاک ہوئیں۔ زخمیوں کی بڑی تعداد شدت گرمی، پیاس، اور زخموں کی وجہ سے بے کسی اور بے بسی کی موت مرے اور شہید ہوئے۔ فضل قادر صدرِ جلسہ بھی شہید ہوئے ان کا جسم گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ ان کی لاش سرکاری تحویل میں لے لی گئی۔ اور انہیں بنوں کی جیل کے احاطہ میں دفن کر دیا گیا۔ اور پھر قبر کو بے نام و نشان کردیاگیا۔ گویا اس پرزمین ہموار کر دی گئی۔ پاکستان بننے کے بعد کسی کی نشاندہی پروہاں ان کا مزار بنا دیا گیا۔ یوں پچاس سال سے زیادہ عرصے تک آزادی کے بعد بھی قید میں رہے۔ دو سال پہلے جب بنوں جیل کی عمارت ٹاون شپ منتقل کی گئی تو اکرم خان درانی نے بنوں جیل کی جگہ قاضی فضل قادر کے نام ایک بہت بڑا پارک لائبریر ی اور ان کا مزار بنانے کا فیصلہ کیا۔ یوں اس مجاہد کی قید کا خاتمہ ہوا۔ قاضی فضل قادر شہید کے علاوہ جو سرکردہ حضرات شہید ہوئےوہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ترکال خان ترخوبہ کلاں، مولوی محراب خان نوری محمدی کلہ، پیاو خان پٹال خیل زخمی، زر خان اصل ولایت موسیٰ خیل، شدایر پٹال خیل، گنج خان موار کلہ، اسد خان موار کلہ، تھانیدار خان پٹال خیل، محمد شیر خان شہباز عظمت خیل۔ چوبیس گورا سپاہیوں کے علاوہ کپٹن ایش کرافت کمانڈر ایف سی بھی ہلاک ہوا۔ حکومت وقت نے 84 بے گناہ شخصیات کو گرفتار کرکے انہیں مختلف معیاد کی سزائیں دیں۔ ملک میر داد خان اور ایوب خان وزیر کو چودہ چودہ سال قید، محمد بشیر خان کو دس سال قید با مشقت کی سزا دی گئی ۔"@ur .
  "اس خاتون کا ہندوانہ نام رام کوری تھا۔ جو موضع جھنڈو خیل بنوں کے باسی میوہ رام کی بیٹی تھی۔ بچپن ہی سے وہ اپنی بیوہ ماں(منہ دیوی) اور چچا ہرنام داس کی زیر کفالت رہی کیونکہ اس کا باپ بہت پہلے فوت ہو چکا تھا۔ افغان معاشرہ میں تربیت پانے کے سبب وہ اسلام کی طرف بہت جلد راغب ہوئی۔ سن شعور کو پہنچ کر وہ بلا اکرہ و جبر مسلمان ہو گئی شریعت اسلامی کے مطابق پیرزادہ امیر نور علی شاہ سکنہ جھنڈو خیل کے عقد زوجیت میں آئی۔ اس خاتون کا اسلامی نام نور جہاں رکھا گیا۔ شروع میں نور جہاں کے رشتہ داروں نے مخالفت کی مگر افہام و تفہیم کے بعد انہوں نے اپنے سابقہ تحریری بیان پولیس تھانہ ڈومیل سےواپس لے لیا۔ بات خفیہ ہاتھ تک پہنچ گئی۔ خفیہ ہاتھ فعال ہوگیا۔ اسے اپنی مرتب کردہ حکمت عملی کو کے لیے کارآمد حربہ ہاتھ آگیا۔ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو۔ مقامی طور پر ہندو مسلم اتحاک کو زک پہنچانے کے لیے یہ ایک زرین موقع تھا۔ جسے انگریز اپنے مقصد کے لیے استعمال کر سکتا تھا۔ خفیہ ایجینٹوں کے ذریعے اس معمولی واقعہ کو مذہبی رنگ دے دیا گیا۔ اور اسے مقامی ہندووں اور مسلمانوں کے مابین وجہ نزاع بنا دیا گیا۔ ہندووں کے چند بااثر افرارد نے منہ دیوی والدہ نورجہان سے انگریز ڈپٹی کمشنر کعب کے نام ایک درخواست لکھوائی کہ اس سے (منہ دیوی) سے تحریر ی بیان زبردستی لیا گیا ہے کیونہ مخالف فریق بااثر اور بارسوخ اور صاحب حیثیت تھے۔ ایک عدد عمر سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کر لیاگیا۔ کعب انگریز ڈپٹی کمشنر نے مداخلت کرتے ہوئے امیر نور علی شاہ کو نورجہان کے حکومت کو حوالہ کرنے کا حکم دیا۔ پیر زادہ امیر نور علی شاہ حالات کی نزاکت اور ناموافق حالات کے پیش نظر اپنے گاوں کو خیر آباد کہنے پر مجبور ہوا۔ اور علاقہ غیر میں جانے کی صلاح ٹھہری مگر انہیں اپنی بیوی نور جہاں کے ہمراہ تھانہ غوریوالہ کے نزدیک گرفتار کر لیا گیا۔ نور علی شاہ کو جیل بھیج دیا گیا۔ مگر خاتون نور جہاں کو ایک سکھ سردار سکندر شاہ سنگھ کی تحویل میں دے دیا گیا۔ تاکہ وہاں اس کے عزیز و اقارب اس خاتون پر اپنا اثر ڈال کر اسے اسلام سے برکشتہ کرکے ایک بار پھر اسے کفر کی وادی میں دھکیل دیں۔ مگر حکومت وقت کا یہ حربہ ناکام ثابت ہوا۔ کیونکہ خاتون دل و جان سے مسلمان ہو چکی تھی۔ اور دنیا کی کوئی طاقت اس نشہ کو کافور نہ کر سکی۔ ادھر بنوں کے لوگ کا احتجاجی دباو حد سے بڑھ گیا۔ اور سیلاب کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ ایک سیلاب تھا جم غفیر تھی۔ جس کو مزید روکنا حکومت وقت کے لیے مشکل تر ہو ا۔ بنویان ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے آمادہ پیکار ہو چکے تھے۔ حکومت وقت عوامی سیلاب کے شدید دباو سے مجبور ہو کر اس مسلمان خاتون کو ایک سردار خان بہادر غلام حیدر خان شاہ بزرگ خیل کے حوالہ کرکے اسے ان کی تحویل میں دے دیا گیا۔ خاتون نے اس وقت اپنے لیے نور جہان کی بجائے اسلام بی بی کا نام منتخب کیا۔ اور اب اسے اسلام بی بی کے نام سے پکارا جانے لگاتھا۔ خان بہادر غلام حیدر خان کی تحویل میں رہ کر اسے اسلام بی بی سے مجسٹریٹ کے ذریعے اس کاعندیہ معلوم کرنا مطلوب تھا۔ مگر پیشتر کی اسلام بی بی کاعندیہ معلوم کیا جاتا خان بہادر غلام حیدر خان سے حکومت کی طرف سے دباو بڑھ گیا کہ اسلام بی بی کو ڈپٹی کمشنر کے حوالہ کیا جائے۔ غلام حیدر خان نے مجبورا صبح کی نماز کے بعد اسلام بی بی کو حکومت کے حوالے کر دیا ۔جس کے جواب میں عوام نے خان بہادر غلام حیدر خان اور اس کے فرزند خان تاج علی خان کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ عوام غم و غصہ سے بدحال اور بے حال ہو رہے تھے۔ اسلام بی بی انگریز ڈپٹی کمشنر لکب کے حوالے ہوئی اسے ہندووں کے حوالے کیا گیا۔ اور اسی رات اسے امرتسر پہنچا دیا گیا۔ جہاں سنا ہے اسے شدھی بنا دیا گیا۔ پیر زادہ امیر نور علی شاہ اپنی خفت مٹانے کے لیے دیار غیر چلا گیا۔ اور آج تک ان کے متعلق مزید کچھ معلوم نہ ہوسکا۔ اس واقعے کے ردعمل میں فقیر ایپی نے ایک ایسی تحریک چلائی جس نے آزادی تک انگریزوں کی نیند اڑا کر رکھ دی۔ عبدالروف خالد کی مشہور فلم لاج کا پلاٹ اسی واقعے سے ماخوذ ہے ۔"@ur .
  "دریائے ٹوچی جسے دریائے گمبیلا بھی کہتے ہیں افغانستان سے وزیرستان میں داخل ھوکر وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے گزرتا ہوا بنوں میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں میں وزیر بکا خیل اور علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں داخل ہو کر اس کا نام گمبیلا ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب دریائے کرم میں جا گرتا ہے۔ ماضی میں جب کنویں نہ تھے تو اس کا پانی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا تھا اور دریائے کرم کا پانی مضر صحت ہوا کرتا تھا چونکہ بنوں کے باسی انہی دریاؤں سے پانی پیتے تھے یہی وجہ تھی۔ ماضی میں بنوں وال مروت کے مقابلے میں زرد رو ، کمزور اور لاغر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب صورت حال بہتر ہو گئی ہے۔ بنوں وال بھی اچھی صحت کے مالک ہیں اور پیٹ کی جملہ بیماروں سے نجات پا چکے ہیں۔"@ur .
  "HDD سے مراد ہے ہارڈ ڈسک ڈرائیو۔ ہارڈ اس لیے کہ اس پر ایک سخت دھاتی خول ہوتا ہے جو اسے ٹوٹ پھوٹ سے بچاتا ہے۔ ڈسک سے مراد وہ حصہ جہاں ہم ڈیٹا کو محفوظ کرتے ہیں۔ ڈرائیو‌ سے مراد وہ مشینری جو اس پر ڈیٹا لکھنے اور پڑھنے کا کام کرتی ہے ۔ فلاپی یا سی ڈی ڈرائیو کے برعکس اس میں‌ ڈسک اور ڈرائیو‌ (ڈیٹا کو پڑھنے یا لکھنے والا حصہ) سب ایک ساتھ ہی ہوتے ہیں۔ مگر فلاپی اور سی ڈی کے برعکس اسے ایک کمپیوٹر سے دوسرے تک منتقل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت جاننے سے پہلے چند بنیادی اصلاحات سمجھ لیں۔ 1 بٹ سے مراد ایک بائنری ہندسہ، جو کہ صفر یا ایک ہو سکتا ہے 1 بائٹ سے مراد 8 بٹس، جو کسی ایک حرف یا رقم کو ظاہر کریں 1 کلو بائٹ یا KB سے مراد 1024 بائٹس یا 1024 الفاظ 1 میگا بائٹ MB سے مراد 1024 کلو بائٹس یا 1048576 الفاظ کا مجموعہ، یعنی 200 صفحات کی ایک کتاب ایک میگا بائٹ میں‌سما سکتی ہے 1 گیگا بائٹ GB سے مراد 1024 میگا بائٹس یا 1073741824 الفاظ کا مجموعہ۔ اس کی گنجائش اتنی ہوتی ہے کہ 200 صفحات کی ایک ہزار کتب بمع تصاویر کے ایک گیگا بائٹ میں سما سکتی ہیں ہارڈ ڈسک کا مقابلہ عموماً ہم لوگ دو چیزوں سے کرتے ہیں۔ ایک تو اس کی کپیسیٹی اور دوسرا اس کی رفتار۔ کپیسیٹی تو سب جانتے ہیں کہ جتنی زیادہ ہوگی، اتنی بہتر ہوگی۔ یعنی 20 گیگا بائٹس کی ہارڈ ڈسک 10 گیگا بائٹس والی ہارڈ ڈسک سے بہتر ہوگی لیکن 40 گیگا بائٹس والی ہارڈ ڈسک سے 20 گیگا بائٹس والی کم تر ہوگی۔ رفتار سے مراد یہ ہے کہ ہارڈ ڈسک کے اندر موجود وہ دھاتی پلیٹیں جن پر ہم ڈیٹا محفوظ کرتے ہیں، وہ کتنی رفتار سے گھومتی ہیں۔ آج کل عام ہارڈ ڈسکیں تین مختلف رفتاروں میں‌ہوتی ہیں۔ 5600 آر پی ایم یعنی گردشیں فی منٹ، 6400 آر پی ایم اور 7200 آر پی ایم۔ اس کے علاوہ اس کا طریقہ کار بھی ایک اہم فرق ہوتا ہے۔ جیسا ساٹا، سیریل، اتاپی، سکزی وغیرہ۔ ایکسس ٹائم، لیٹنسی وغیرہ بھی اہم خوبیاں ہیں اور آج کل اکثر ہارڈ ڈسکیں بہت معمولی فرق کے ساتھ آرہی ہیں۔ لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دوں کہ Seagate کمپنی کی ہارڈ ڈسک بہت پائیدار سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ Maxtor کمپنی بھی کافی اچھی ہے۔ ویسے ایک عام استعمال کے لیے آج کل تمام کمپنیوں سے تقریباً ایک جیسی کوالٹی کی ہارڈ ڈسکیں آرہی ہیں۔"@ur .
  "ہیگس سے مراد ہیگزا ڈیسی مل نمبر سسٹم یا اساس سولہ کا نظام ہے۔ ہیگزا 6 کو اور ڈیسی مل 10 کو کہتے ہیں۔ اس اساسی نظام یعنی نمبر سسٹم میں کل 16 ہندسے اور علامات شامل ہوتی ہیں۔ یعنی صفر، ایک، دو، تین، چار، پانچ، چھ، سات، آٹھ، نو، دس، گیارہ، بارہ، تیرہ، چودہ، پندرہ اور سولہ۔ صفر سے لے کر نو تک تمام ہندسے نارمل انداز میں استعمال ہوتے ہیں۔ دس کو ظاہر کرنے کے لیے A، گیارہ کے لیے B، بارہ کے لیے C، تیرہ کے لیے D، چودہ کے لیے E اور پندرہ کے لیے Fاستعمال کیاجاتا ہے۔ صفر سے پندرہ تک کل ملا کر سولہ مختلف نمبر ہوئے۔ ہیگز کا استعمال ابھی بھی ایچ ٹی ایم ایل اور سی ایس ایس میں مختلف رنگوں کو ظاہر کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔"@ur .
  "صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوب میں ضلع بنوں ایک اہم ترین خوبصورت شہر ہے۔جوکہ وزیرستان کے ساتھ واقع ھے۔ اس شہر کی بنیاد 1848میں ایڈروڈ نے ڈالی۔ برطانوی راج میں بنوں شہر کو ایک اہم سرحدی شہر کی حیثیت حاصل تھی۔بنوں ایک سرسبز شہر ہے عام لوگوں کا پیشہ کاشتکاری اور بھیژ، بکریاں چرانا ہے۔ اس کے علاوہ صنعتوں میں کپڑے اور گنے کے کارخانے بھی یہاں موجود ہے۔ علاقے کی مشہور سوغات نسوار اور مسالا جات اور مہندی ہے جو کہ پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں کی مشہور شخصیات میں صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اکرم خان درانی اور سابق صدر غلام اسحاق خان شامل ہے۔ یہاں ایک یونیورسٹی چار ڈگری کالج ایک پولیٹکنیک کالج ، ایک کامرس کالج ، ایک ایلمنٹری کالج اور دس سے زیادہ ہائی سکولز ہیں۔اس کے علاوہ کرم گڑھی میں دو پانی کے بجلی گھر اور ایک پانی کا ڈیم باران ڈیم یہاں تعمیر کیے گئے ہیں۔ بنوں جغرفیائی و تاریخی اورسیاسی لحاظ سے اہم مقام پر واقع ہے. "@ur .
  "دریائے کرم افغانستان کے صوبے غزنی کے پہاڑوں سے متصل 50 میل دور کوہ سفید کے جنوبی حصے سے نکل کر علاقہ کرم ایجنسی میں قوم بنگش کے زمینوں کو سیراب کرتے ہوئے ٹل بلند خیل شاخ، بنگش خیل کے پاس سے گزرتا ہے۔ ضلع بنوں کی مغربی حد سے متصل پوسٹ کرم کے مقام مشرق سے بنوں میں داخل ہوتا ہے یہ دریا تقریباً ہر موسم میں بہتا ہے آس پاس پہاڑی برساتی نالے اس میں جاگرتے ہیں۔ ماضی میں برسات کے دنوں دونوں کناروں تک بہتا تھا مگر کرم گڑھی سکیم کے بعد دریا سنبھلنے لگا۔ اب ماضی کی طرح کہرام بپا نہیں کرتا۔ ماضی میں بہت سارے قصبات اور اراضی دریا برد ہوئے ہیں۔ دریائے کرم سے قبیلہ منگل نے پہلی بار نہر کچکوٹ نکالی تھی ایک دوسری ویال پٹونہ ہے جو بعد میں جنوب سے موجود اولاد شیتک کے عہد میں نکالی گئی ہے جس سے علاقہ ممد خیل وزیر سیراب ہوتا ہے۔ مجیر نکلسن نے ویال لنڈیڈوک ٹیلی رام تحصیلدار کی نگرانی میں 1855ء میں کھدوائی۔ اسے ٹیلی رام نہر بھی کہتے ہیں اس سے لنڈیڈوک کی چھ ہزار کنال اراضی قابل کاشت بن گئی ہے اس کے علاوہ ویال آمندی ویال ہنجل ، ویال منڈان، ویال فاطمہ خیل، خون بہا، ویال چشنہ اور ویال شاہ اسی دریائے کرم سے نکالی گئی ہیں۔ ویال شاہ جو یہ شاجہان کے بیٹے دارا سے منسوب کی جاتی ہے۔ بہتر نظامِ آبپاشی کے باعث بنوں ایک زرخیر جگہ ہے۔ دور سے دیکھا جائے تو بنوں جنگل نظر آتا ہے۔"@ur .
  "HD DVD سے مراد ہائی ڈینسٹی ڈی وی ڈی ہے۔ اس میں‌ ڈیٹا سٹور کرنے کی کپیسیٹی سنگل لیئر میں 15 گیگا بائٹس اور ڈؤل لیئر میں‌ 30 گیگا بائٹس ہے۔ توشیبا کمپنی ابھی ٹرپل لیئر HD DVD دے رہی ہے جو کہ 45 گیگا بائٹس پر مشتمل ہے۔ یعنی ہم کہ سکتے ہیں کہ فی لیئر یا فی تہہ 15 گیگا بائٹس کو محفوظ کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ عام ڈی وی ڈی میں ڈیٹا کو پڑھنے اور لکھنے کے لیے لال رنگ کی لیزر شعاع استعمال ہوتی ہے۔ لیکن HD DVD میں نیلی اور بنفشی یعنی وائلٹ رنگ کی لیزر استعمال ہوتی ہے۔"@ur .
  "اساس آٹھ کا نظام جو کہ انگریزی میں آکٹل نمبر سسٹم کہلاتا ہے، بعض شمارندوں میں استعمال کیا گیا۔ اس نظام میں کل 8 ہندسے ہوتے ہیں۔ یہ ہندسے صفر سے لے کر 7 تک کے اعداد ہوتے ہیں۔ 8 کو 10 سے، نو کو 11 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح 10 کو 12 سے اور اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ 18 کو ظاہر کرنے کے لیے 20، 19 کو ظاہر کرنے کے لیے 21 اور 20 کی اعشاری رقم کو 22 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "اصل نام دھنپت رائےلیکن ادبی دنیا میں پریم چند مشہور ہیں 1885ء میں منشی عجائب لال کے ہاں موضع پانڈے پور ضلع بنارس میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاک خانے میں کلکر تھے۔ پریم چند ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے تقریباَ َ سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم شروع کی۔ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہوگئی ۔ایک سال بعد والد کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ پورے گھر بار کا بوجھ آپ پرہی پڑ گیا۔ فکر معاش نے زیادہ پریشان کیا تو لڑکوں کو بطور ٹیوٹر پڑھانے لگے اور میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔ اسی دوران میں بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔ پریم چند کو ابتدا سے ہی کہانیاں پڑھنے اور سننے کا شوق تھا اور یہی شوق چھوٹے چھوٹے افسانے لکھنے کا باعث بنا۔ان کی باقاعدہ ادبی زندگی کا آغاز 1901ء سے ہوا۔ جب آپ نے رسالہ (زمانہ) کانپور میں مضامین لکھنے شروع کیے۔ اول اول مختصر افسانے لکھے اور پھر ناول لیکن مختصرافسانہ نویسی کی طرح ناول نگاری میں بھی ان کے قلم نے چار چاند لگا دئیے۔ انہوں نے ناول اور افسانے کے علاوہ چند ایک ڈرامے بھی یادگار چھوڑے ہیں۔ پریم چند مہاتما گاندھی کی تحریک سے متاثر ہوئے اور ملازمت سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ وہ دل و جان سے ملک کی آزادی کے یے لڑنا چاہتے تھے ۔ لیکن اپنی مجبوریوں کی بنا پر کسی تحریک میں عملی حصہ نہ لے سکے۔ پریم چند کو اردو ہندی دونوں زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ 1936ء میں بنارس میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "بابائے اردو مولوی عبدالحق 1870ء میں ہاپوڑ ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی پھر میرٹھ میں پڑھتے رہے۔ 1894ء میں علی گڑھ سے بی۔ اے کیا۔ علی گڑھ میں سرسید کی صحبت میسر رہی۔ ان کی آزاد خیالی اور روشن دماغی کا مولانا کے مزاج پر گہرا اثر پڑا۔ 1895ء میں حیدرآباد میں ایک سکول میں ملازمت کی اس کے بعد صدر مہتمم تعلیمات ہوکر اورنگ آباد منتقل ہوگئے۔ ملازمت ترک کرکے اورنگ آباد کالج کے پرنسپل ہوگئے اور اسی عہدہ پر آخر تک فائز رہے یہاں تک کہ پنشن لی۔ عبدالحق نے اردو کی ترویج و اشاعت کے سلسلے میں بڑا کام کیا جس میں ایک جامعہ عثمانیہ کا قیام بھی ہے۔ جامعہ عثمانیہ کے ساتھ ایک وسیع دار الترجمہ بھی قائم کر لیا۔ اردو کو ذریعہ تعلیم بنانے میں بڑی جانفشانی سے کام لیا۔ انجمن ترقی اردو کا دفتر دہلی منتقل کراکے مولوی صاحب خود بھی دہلی آگئے لیکن حالات سازگار نہ تھے لٰہذا کچھ عرصہ بعد کراچی آگئے اور یہاں اردو کی ترویج و اشاعت کاکام شروع کر دیا۔ اور کالج کی بنیاد رکھی۔ عبدالحق نے اردو کی خدمت کے لیے تمام زندگی وقف کر دی تھی۔ 16اگست 1961ءکوکراچی میں وفات پائی۔"@ur .
  "مرزا ادیب 1914ء میں پیدا ہوئے۔ اصل نام دلاور حسین علی ہے۔ والد کا نام مرزا بشیر علی تھا۔ مرزا ادیب نے اسلامیہ کالجلاہور سے بی۔اے کیا۔ اور پھر اردو ادب کی خدمت پر کمربستہ ہوگئے۔ اور اسی کو مقصد حیات سمجھ لیا۔ ان کا خاص میدان افسانہ نگاری اور ڈرامہ نگاری ہے۔ انہوں نے کئی رسالوں کی ادارت کے فرائض سرانجام دیے جن میں سے خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ مرزا ادیب ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے ان کئی کے کئی فیچر اور ڈرامے ریڈیو پاکستان سے نشر ہوئے جن کو شہرت عام حاصل ہوئی۔"@ur .
  "سرعبدالقادر اردو کے محسنوں میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کے اجداد قصور کے مشہور قانون گو خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے والد شیخ فضل الدینلدھیانہ میں محکمہ مال میں ملازم تھے۔ جہاں سر عبدالقادر 1878 ء میں پیداہوئے۔ ابتدائی تعلیم قصور میں ہوئی۔ 1882ء میں ان کے والد لاہور چلے آئے اور پھر یہیں کے ہو رہے۔ عبدالقادر نے ایف سی کالج میں درجہ اول میں بی اے کیا۔ 1895ء میں انگریزی اخبار(پنجاب آبزرور) کے نائب مدیر مقرر ہوئے اور تین سال بعد چیف ایڈیٹر ہوگئے۔ 1901ء میں انہوں نے مشہور ادبی رسالہ جاری کیا مگر 1904ء میں اخبار نویسی چھوڑ کر بیرسٹری کے لیے ولایت چلے گئے۔ وہاں تین سال قیام کیا۔ اس عرصے میں انہیں یورپ کے مشاہیر سے ملنے اور وہاں کے سماجی مسائل کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ خیالات اور مشاہدات میں وسعت پیدا ہوئی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب علامہ اقبال بھی یورپ میں تھے۔ 1907ء میں ملک لوٹے اور 1911ء سے1920لائل پور (فیصل آباد) میں بحیثیت سرکاری وکیل کام کیا لاہور کی کشش انہیں جلد واپس کھینچ لائی اور وہ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوگئے۔ 1935ء میں وزیر ہند کے مشیر ہوئے اور 1944ء میں بہاولپور میں چیف جج متعین کیے گئے ۔ 9 فروری1950ء لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "چراغ حسن حسرت 1904ء میں بمقام پونچھ (کشمیر) میں پیداہوئے۔ حصول تعلیم کے بعد انہوں نے کلکتہ میں اخبار نویسی کا کام شروع کیا اور اخبار (نئی دنیا) کے ذریعہ ایک مزاح نگار کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔ اس کے بعد لاہور آگئے اور اخبار (زمیندار) ، (شہباز)، اور (امروز) میں سند باد جہازی کے نام سے مزاحیہ کالم لکھتے رہے۔ حسرت نےایک ہفت روزہ رسالہ (شیرازہ) بھی جاری کیا۔ اس کے بیشتر مضامین مزاحیہ ہوا کرتے تھے لیکن بہت جلد اسے چھوڑ کر ریڈیو میں ملازم ہوگئے۔ کچھ دنوں محکمہ پنجائیت پنجاب کے ہفت روزہ ترجمان کی ادارت سنبھال لی۔ دوسری جنگ عظیم میں فوجی اخبار سے وابستہ ہو جاتے ہیں اور میجر کے عہدے تک جا پہنچے۔ فوجی ملازمت کے سلسلہ میں برما اور ملایا بھی جانا پڑا۔ قیام پاکستان کے بعد (امروز) کی ادارت سنبھال لی۔ لیکن بہت جلد یہ ملازمت ترک کرکے ریڈیو پاکستان میں قومی پروگرام کے ڈائریکٹر ہوگئے۔ حسرت نے 1955ء میں لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "احمد شاہ بخاری 1 اکتوبر 1898ء میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید اسد اللہ شاہ پشاور میں ایک وکیل کے منشی تھے۔ ابتدائی تعلیم پشاور میں حاصل کی اور اس کے بعد گورنمٹ کالج لاہور میں داخل ہوئے اور اعزازی نمبروں کے ساتھ ایم اے پاس کیا۔ طالب علمی کے زمانے میں انہیں شعر و ادب سے گہری دلچسپی تھی۔ گورنمنٹ کالج لاہور کے میگزین (راوی) کے ایڈیٹر بھی رہے۔ ایم اے کرنے کے بعد آپ انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ڈگری حاصل کی۔ وہاں کے اساتذہ کی رائے تھی کی بخاری کا علم اس قدر فراخ اور وسیع و بسیط ہے کہ ایک انگریز کے لیے بھی اتنا علم اس عمر میں رکھنا کم وبیش ناممکن ہے۔ پطرس بخاری اپنے ایک شاہکار مضمون ”کتے“ میں یوں رقمطراز ہیں ” علم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا سلوتریوں سے دریافت کیا ۔ خود سرکھپاتے رہے لیکن کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ آخر کتوں کا کیا فائدہ ہے۔۔۔کہنے لگے وفادار جانور ہے اب جناب اگر وفادرای اس کا نام ہے تو شام کے سات بجے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لئے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے ہی چلے گئے تو ہم لنڈورے ہی بھلے۔ “ وطن واپس آنے پر سنٹرل ٹیننگ کالج اور پھر گورنمنٹ کالج میں انگریزی ادبیات کے پروفیسررہے۔ 1937ء میں آل انڈیا ریڈیو کا محکمہ قائم ہوا تو بخاری کی خدمات مستعار لی گئیں ۔ اور وہ سات برس تک بطور ڈائریکٹر ریڈیو سے منسلک رہے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ لاہور آگئے اور گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ 1950ء میں آپ کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل نمائندہ بنا کر بھیجا گیا۔ اس عہدے پر 1954ء تک فائز رہے۔ 1955ء میں اقوام متحدہ کے شعبہ اطلاعات میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔ آپ دسمبر 1957ء میں ریٹائر ہونے والے تھے اور کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسری قبول کرچکے تھے مگر موت نے مہلت نہ دی اور 5 دسمبر 1958ء کو صبح نیویارک میں حرکت قلب بند ہوگئی۔ اصل نام سید احمد شاہ بخاری تھا لیکن اپنے قلمی نام پطرس سے زیادہ مشہور ہوئے۔ ے عظیم مصنف 5 دسمبر 1958 کو نیویارک امریکا مین وفات پا گۓ−"@ur .
  "غلام عباس 1909ء میں پیدا ہوئے۔ ادبی زندگی کا آغاز 1925ء میں ہوا۔ 1925ء سے 1928ء تک غیر ملکی افسانوں کے ترجمے کرتے رہے۔ 1928ء سے 1937ء تک بچوں کے رسالوں اور کے ایڈیٹر رہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران آل انڈیا ریڈیو سے منسلک رہے۔ آل انڈیا کے اردو ہندی رسالے (آواز) اور (سارنگ) کے مدیر بھی رہے۔ تقسیم کے بعد پاکستان آگئے اور ریڈیو سے وابستہ رہے ۔ ملازمت کے دوران افسانہ نگاری کی طرف توجہ کی اور چند کامیاب افسانے لکھ کر اردو افسانہ نگاری میں نمایاں حیثیت حاصل کر لی۔"@ur .
  "زبان اردو کی ابتداء و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتداء کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا ءکا سراغ قدیم آریائو ں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتداء کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتداء مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔"@ur .
  "احمد ندیم قاسمی پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں شہرت پائی۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین شمار ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔ قاسمی صاحب نے طویل عمر پائی اور لگ بھگ نوّے سال کی عمر میں انھوں نے پچاس سے کچھ اوپر کتابیں تصنیف کیں ."@ur .
  "یوں تو مسلمانوں نے دکن پر کئی حملے کیے لیکن علائوالدین خلجی کے حملے نے یہاں کی زبان اور تہذیب و تمدن اور کلچر کو کافی حد تک متاثر کیا۔ مرکزسے دور ہونے کی وجہ سے علائو الدین خلجی نے یہاں ترک سرداروں کو حکمران بنا دیا۔ بعد میں محمد تغلق نے دہلی کی بجائے دیو گری کو دارالسلطنت قرار دیے کر ساری آبادی کووہاں جانے کا حکم دیا۔ جس کی وجہ سے بہت سے مسلمان گھرانے وہاں آباد ہوئے۔ محمد تغلق کی سلطنت کمزور ہوئی تو دکن میں آزاد بہمنی سلطنت قائم ہوئی اور دکن، شمالی ہندوستان سے کٹ کر رہ گیا۔ بعد میں جب بہمنی سلطنت کمزور ہوئی تو کئی آزاد ریاستیں وجود میں آگئیں۔ ان میں بیجا پور کی عادل شاہی حکومت اور گولکنڈ ہ کی قطب شاہی حکومت شامل تھی۔ ان خود مختار ریاستوں نے اردو زبان و ادب کے ارتقاءمیں اہم کردار ادا کیا۔ بہت سے علم و فضل اورشعراءو ادبا دکن پہنچے۔ آیئے اب بیچاپور کی عادل شاہی سلطنت کے تحت اردو کے ارتقا ءکا جائزہ لیں۔"@ur .
  "سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتی اجمیری جنوبی ایشیاء میں تصوّف کے سب سے بڑے سلسلۂ چشتیہ کے بانی ہیں اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر اور حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء جیسے عظیم الشان پیرانِ طریقت کے مرشد ہیں۔ غریبوں کی بندہ پروری کرنے کے عوض عوام نے آپ کو غریب نواز کا لقب دیا جو آج بھی زبان زدِ عام ہے۔ آپ 14 رجب 536 ہجری کو جنوبی ایران کےعلاقےسیستان کےایک دولت مند گھرانےمیں پیدا ہوئےآپ نسلی اعتبار سےصحیح النسب سید تھےآپ کا شجرہ عالیہ بارہ واسطوں سےامیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ سےجاملتا ہے۔ آپ کےوالد گرامی خواجہ غیاث الدین حسین بہت دولت مند تاجر اور بااثر تھے۔ خواجہ غیاث صاحب ثروت ہونےکےساتھ ساتھ ایک عابد و زاہد شخص بھی تھے۔ دولت کی فراوانی کےباوجود حضرت معین الدین چشتی بچپن سےہی بہت قناعت پسند تھے۔"@ur .
  "Character encoding ."@ur .
  ""@ur .
  "بی سی ڈی جسکا مکمل نام Binary-coded decimal اور اسکو اردو میں --- ثنائی رمزشدہ عشریہ --- کہتے ہیں کہ ثتائی کا لفظ binary ، رمزشدہ coded اور عشریہ decimal کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ بی سی ڈی یعنی بائنری کوڈڈ ڈیسیمل۔ اس میں صرف 4 بائنری ہندسوں پر مشتمل حروف استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی 0000 سے لے کر 1111 تک۔ یعنی اس میں کل 16 ہندسوں کے مجموعے ظاہرکیے جا سکتے ہیں۔ یہ 16 ہندسے کسی بھی طرح سے موجودہ انگریزی حروف کومکمل طور پر کوڈ نہیں کر سکتے۔ کیونکہ بنیادی طور پر ہمیں 26 انگریزی کے بڑے حروف، 26 چھوٹے اور 10 ہندسے، اور بنیادی حسابی علامات کو کور کرنے والا کوڈ چاہیے۔ یعنی ایسا کوڈ جو کہ کم از کم 70 یا اس سے زیادہ الفاظ، ہندسوں اور علامات کو استعمال کر سکے۔ جس کے لیے بی سی ڈی ناکافی ثابت ہوا۔ اس کو 1950 اور 1960 کے دوران استعمال کیا جاتا رہا۔"@ur .
  "تعریف: اگر صحیح عدد a صحیح عدد b کو (پورا) تقسیم کرتا ہے، تو اس کو یوں لکھا جاتا ہے: مثال: مطابقت (تعریف): چلو ۔ ہم کہتے ہیں کہ a مطابق ہے b کے، بہ چکر m ، اگر اور اس کو یوں لکھتے ہیں مثال: کیونکہ کیونکہ مطابقت کو انگریزی میں congruence کہتے ہیں، اور بہ چکر کو modulo یا mod ۔ اس طرح مساوات کے طور پر لکھنا بہت مفید ثابت ہوتا ہے، جیسا کہ ہم نیچے دیکھیں گے۔"@ur .
  "ای بی سی ڈی آئی سی یعنی Extended Binary Coded Decimal Interchange Code ، اسکو اردو میں توسعی ثنائی رمزشدہ عشریہ تبادلی رمز کہتے ہیں۔ اس اردو نام میں استعمال ہونے والے الفاظ کے انگریزی متبادل یوں ہیں توسعی = extended ثنائی = binary رمزشدہ = coded عشریہ = decimal تبادلی = interchange رمز = code یہ کوڈ بی سی ڈی میں اضافہ کر کے بنایا گیا۔ اس میں‌ 8 بائنری ہندسے مل کر ایک حرف بناتے ہیں۔ یعنی‌ 000 000 00 سے لے کر 111 111 11 تک۔ یعنی اس میں کل 256 مختلف بائنری ہندسوں کے مجموعے ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔ یہ 256 ہندسے عام استعمال کے تمام حروف، علامات اور ہندسوں کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔"@ur .
  "ڈارونیت (Darwinism) سے مراد چارلس ڈارون کی عقل اور اعتقادات سے پیدا ہونے والے ان نظریات سے لی جاتی ہے کہ جن کے زریعے زندگی کے ارتقاء اور اس ارتقاء کے سلسلے میں ہونے والے فطری انتخاب کی انسانی رسائی عقل کے مطابق توجیہات پیش کی جاتی ہیں۔ گو جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ ڈارونیت میں اکثر بحث کو ارتقاء بہ وسیلہء فطری انتخاب پر مرکوز رکھا جاتا ہے ، یعنی بہ الفاظ دیگر فطرت کو خالق کے درجہ پر پہنچادیا جاتا ہے ، لیکن نیچے کی عبارت میں یہ بھی واضع ہوجاۓ گا کہ ارتقاء کے مفہوم کو وسیع ترکرکے اور ایسے افکار اور تخیلات و مشاہدات کو سمیٹ کر کہ جنکا براہ راست ڈارون کی تحقیق سے کوئی تعلق نہیں ڈارونیت میں نۓ نۓ پہلو اجاگر کرنے کی کوششیں بھی کی جاتی ہیں۔"@ur .
  "اورنگزیب کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا معظم تخت نشین ہوا لیکن اس کے بعد معظم کے بیٹے معز الدین نے اپنے بھائی کو شکست دے کر حکومت بنائی۔ معز الدین کے بھتیجے ”فرخ سیر “ نے سید بردران کی مدد سے حکومت حاصل کی لیکن سید بردران نے فرخ سیر کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ اس طرح 1707ءسے لے کر 1819ءتک دہلی کی تخت پر کئی بادشاہ تبدیل ہوئے۔ محمد شاہ رنگیلا عیاشی کے دور میں نادرشاہ درانی نے دہلی پر حملہ کردیا اور دہلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔ پھر احمد شاہ ابدالی کے حملے نے مزید کسر بھی پوری کر دی ۔ دوسری طرف مرہٹے ، جاٹ اور روہیلے آئے دن دہلی پر حملہ آور ہوتے اور قتل عام کرتے اس دور میں کئی بادشاہ بدلے اور مغل سلطنت محدود ہوتے ہوتے صرف دہلی تک محدود ہو کر رہ گئی ۔اور آخری تاجدار بہادر شاہ ظفر کو انگریزوں نے معزول کر کے رنگوں بھیج دیا۔ یہ تھی دہلی کی مختصر تاریخ جس میں ہماری اردو شاعری پروان چڑھی ۔ یہ ایک ایسا پرآشوب دور تھا جس میں ہر طرف بدنظمی ، انتشاراور پستی کا دور دورہ تھا۔ ملک میں ہر طرف بے چینی تھی۔ اس حالت کی وجہ سے جس قسم کی شاعری پروان چڑھی ۔ دبستان دہلی کے چند شعراء کا ذکر درج زیل ہے۔"@ur .
  "لکھنویت سے مراد شعرو ادب میں وہ رنگ ہے جو لکھنو کے شعرائے متقدمین نے اختیار کیا۔ اور اپنی بعض خصوصیات کی بنا پر وہ رنگ قدیم اردو شاعری اور دہلوی شاعری سے مختلف ہے۔ جب لکھنو مرجع اہل دانش و حکمت بنا تو اس سے پہلے علم وادب کے دو بڑے مرکز شہرت حاصل کر چکے تھے۔ اور وہ دکن اور دہلی تھے۔ لیکن جب دہلی کا سہاگ لٹا ۔ دہلی میں قتل و غارت گری کا بازار گر م ہوا تو دہلی کے اہل علم فضل نے دہلی کی گلیوں کو چھوڑنا شروع کیا جس کی وجہ سے فیض آباد اور لکھنو میں علم و ادب کی محفلوں نے فروغ پایا۔"@ur .
  "فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اردو نثر کی تاریخ میں خصوصاً یہ کالج سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ کالج انگریزوں کی سیاسی مصلحتوں کے تحت عمل میں آیا تھا ۔ تاہم اس کالج نے اردو زبان کے نثری ادب کی ترقی کے لئے نئی راہیں کھول دیں تھیں۔ سر زمین پاک و ہند میں فورٹ ولیم کالج مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ولزلی کے حکم پر 1800ءمیں قائم کیا گیاتھا۔ \tاس کالج کا پس منظر یہ ہے 1798 میں جب لارڈ ولزلی ہندوستان کا گورنر جنرل بن کر آیا تو یہاں کے نظم و نسق کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ انگلستان سے جو نئے ملازمین کمپنی کے مختلف شعبوں میں کا م کرنے یہاں آتے ہیں وہ کسی منظم اور باقاعدہ تربیت کے بغیر اچھے کارکن نہیں بن سکتے ۔ لارڈ ولزلی کے نزدیک ان ملازمین کی تربیت کے دو پہلو تھے ایک ان نوجوان ملازمین کی علمی قابلیت میں اضافہ کرنا اور دوسرا ان کو ہندوستانیوں کے مزاج اور ان کی زندگی کے مختلف شعبوں ان کی زبان اور اطوار طریقوں سے واقفیت دلانا ۔ پہلے زبان سیکھنے کے لئے افسروں کو الاونس دیا جاتا تھا لیکن اُس سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے تھے۔ اس لئے جب لارڈ ولزلی گورنر جنرل بن کر آئے تو اُنھوں نے یہ ضروری سمجھا کہ انگریزوں کو اگر یہاں حکومت کرنی ہے تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ کمپنی کے ملازمین کا مقامی زبانوں اور ماحول سے آگاہی کے لئے تعلیم و تربیت کا باقاعدہ انتظام کیاجائے۔ ان وجوہات کی بناءپر ولزلی نے کمپنی کے سامنے ایک کالج کی تجویز پیش کی ۔ کمپنی کے کئی عہداروں اور پادرویوں نے اس کی حمایت کی۔ \tاور اس طرح جان گلکرسٹ جو کہ ہندوستانی زبان پر دسترس رکھتے تھے۔ کمپنی کے ملازمین کو روزانہ درس دینے کے لئے تیار ہو گئے۔اور لارڈ ولزلی نے یہ حکم جاری کیا کہ آئندہ کسی سول انگریز ملازم کو اس وقت تک بنگال ، اڑیسہ اور بنارس میں اہم عہدوں پر مقرر نہیں کیا جائے گا جب تک وہ قوانین و ضوابط کا اور مقامی زبان کا امتحان نہ پاس کر لے۔ اس فیصلے کے بعد گلکرسٹ کی سربراہی میں ایک جنوری 1799 میں ایک مدرسہOriental Seminaryقائم کیا گیا۔ جو بعد میں فورٹ ولیم کالج کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ کچھ مسائل کی وجہ سے اس مدرسے سے بھی نتائج برآمد نہ ہوئے جن کی توقع تھی ۔ جس کے بعد لارڈ ولزلی نے کالج کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا۔"@ur .
  "فورٹ ولیم کالج کے شعبہ ہندوستانی کے مصنفین میں سے سر فہر ست ڈاکٹر جان گلکرسٹ کا نام ہے۔ وہ 1759کو ایڈنبرا میں پیدا ہوئے۔ وہ بطور ڈاکٹر ہندوستان آئے ۔اور یہاں کی زبان سیکھی کیوں کے اس کے بغیر وہ یہاں اپنے پیشے کو بخوبی سرانجام نہیں دے سکتے تھے۔ بعد میں فورٹ ولیم کالج کے آغاز کا سبب بنے۔ جان گلکرسٹ نے چار سال تک اس کالج میں خدمات سرانجام دیں اور 1704 میں وہ وظیفہ یاب ہو کر انگلستان چلے گئے۔ جہاں اورینٹل اِنسٹی ٹیوٹ میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوئے 9 جنوری 1841ء کو پیرس میں انتقال کر گئے۔"@ur .
  "حیدری کی ولادت کے متعلق کچھ وسوخ سے نہیں کہا جاسکتا۔ بس اتنا معلوم ہے کہ دہلی میں پیدا ہوئے۔ فورٹ ولیم کالج کے مصنفین میں سے میرامن کے بعد جس مصنف کو زیادہ شہرت حاصل ہوئی ۔ وہ سید حیدر بخش حیدری ہیں۔ دہلی کر بربادی کے زمانے میں حیدری کے والد دہلی سے بنارس چلے گئے۔ فورٹ ولیم کالج کے لئے ہندوستانی منشیوں کا سن کر حیدری ملازمت کے لئے کلکتہ گئے۔ڈاکٹر گلکرسٹ تک رسائی کے لئے ایک ”قصہ مہر و ماہ“ بھی ساتھ لکھ کر گئے۔ گلکرسٹ نے کہانی کو پسند کیا اور اُن کو کالج میں بطور منشی مقر ر کیا۔ وہ بارہ برس تک کالج سے منسلک رہے۔ 1823میں بنارس میں انتقال کر گئے۔ فورٹ ولیم کالج کے تمام مصنفین میں سے سب سے زیاد ہ کتابیں لکھنے والے سید حیدر بخش حیدری ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد دس کے قریب ہے جن میں ١)قصہ مہر و ماہ ٢)قصہ لیلیٰ مجنوں ٣) ہفت پیکر ٤) تاریخ نادری ٥) گلزار دانش ٦)گلدستہ حیدری ٧)گلشن ہند ٨) توتا کہانی ٩)آرائش محفل \tلیکن حیدری کی شہرت کا سبب اُن کی دو کتابیں ”توتا کہانی“، ” آرائش محفل ہیں۔ یہ دونوں کتابیں داستان کی کتابیں ہیں جو کہ جان گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی گئیں \t”طوطا کہانی “جس طرح کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب مختلف کہانیوں کا ایک مجموعہ ہے جس کی سب کہانیاں ایک طوطے کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں 35 کہانیاں ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر کی عدم موجودگی میں اپنے محبوب سے ملنے جانا چاہتی ہے۔ طوطا ہر روز اس کو ایک کہانی سنانا شروع کر دیتا ہے اور ہر روز باتوں باتو ں میں صبح کر دیتا ہے۔ اور وہ اپنے محبوب سے ملنے نہیں جا سکتی حتی کہ اس دوران اس کا شوہر آجاتا ہے۔ جہاں تک کتاب کے اسلوب کا تعلق ہے تو سادگی کے ساتھ ساتھ حیدری نے عبارت کو رنگین بنانے کے لئے قافیہ پیمائی سے بھی کام لیا ہے۔ اس کے علاو ہ موقع اور محل کے مطابق اشعار کا بھی استعمال کیا ہے۔ توتا کہانی کی داستانوں میں جابجا مسلمانوں کی معاشرت اور ان کے رہنے سہنے کی بھی جھلک پیش کی ہے۔ \tحیدری کی دوسری کتاب ”آرائش محفل“ ہے جو اپنی داستانوی خصوصیات کی بنا پر توتا کہانی سے زیادہ مقبول ہوئی۔ اس کتا ب میں حیدری نے حاتم کے سات مہموں کو قصے کے انداز میں بیان کیا ہے۔ اور اسے فارسی سے ترجمہ کیا۔ لیکن اپنی طبیعت کے مطابق اس میں اضافے بھی کئے ہیں۔ جہاں تک اس کے اسلوب کا تعلق ہے تو زبان میں متانت اور سنجیدگی کے ساتھ ساتھ سادگی اور بے تکلفی بھی پائی جاتی ہے۔ اس میں توتا کہانی کی طرح جان بوجھ کر محاورات کا استعمال نہیں کیاگیا۔ جبکہ داستان کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس میں وہ تمام لوازمات شامل ہیں جو کہ کسی داستان کا حصہ ہونے چاہیے اس لئے کتاب میں مافوق الفطرت عناصر کی فروانی ہے۔"@ur .
  "فورٹ ولیم کالج کے مشہور مصنفین میں میر شیر علی افسوس کا نام بھی شامل ہے۔ میر شیر علی افسوس کے آباو اجداد ایران سے آکر ہندوستان میں آباد ہوئے۔ افسوس دہلی 1737ء میں پیدا ہوئے ۔ لیکن دہلی کی تباہی کے بعد افسوس لکھنو چلے گئے ۔ کرنل اسکاٹ کی بدولت فورٹ ولیم کالج کے منشیوں میں بھر تی ہوئے 1809ء کلکتہ میں ان کا انتقال ہوا۔ فورٹ ولیم کالج کے زمانہ میں میر شیر علی افسوس نے دو کتابیں تصنیف کیں۔ (باغ اردو، آرائش محفل) ”باغ اردو “ شیخ سعدی کی گلستان کا ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں سادگی کی کمی ہے اس میں عربی اور فارسی الفاظ کا استعمال زیادہ ہے۔ افسوس نے فارسی کے محاورے اور اسلوب کا موزوں اردو بدل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اس لئے کتاب میں نہ سلاست پیداہوئی ہے اور نہ ہی روانی اور بے تکلفی۔ \tاُن کی دوسر ی کتاب ”آرائش محفل“ ہے۔ یہ کتاب سبحان رائے بٹالوی کی کتاب ”خلاصتہ التواریخ“ کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ تاریخ کی کتاب ہونے کے باجود اپنے سادہ اور پروقار اسلوب کی بناءپر ہمارے دور کے ادب کی کتابوں میں شامل ہونے لگی ہے۔ عبار ت میں سلاست اورروانی اور بے تکلفی اس کتاب کا خاصہ ہے۔"@ur .
  "میر بہادر علی حسینی فورٹ ولیم کالج کے میر منشی تھے۔ میرامن ان ہی کی وساطت سے فورٹ ولیم کالج میں بھرتی ہوئے تھے۔ ان کے حالات زندگی کے بارے میں بھی کچھ زیادہ علم نہیں۔ ان کی پیدائش اور وفات کے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ان کے والد کا نام سید عبداللہ کاظم بتایا جاتا ہے۔ تذکرہ نگارلکھتے ہیں کہ حسینی شاعر بھی تھے اور نثر نگار بھی ۔ وہ کب فورٹ ولیم کالج میں بھرتی ہوئے اور کب تک منسلک رہے اس کے بارے میں معلومات موجود نہیں۔ انھوںنے فورٹ ولیم کالج کے زمانہ میں کئی کتابیں لکھیں جو کہ مندرجہ زیل ہے۔ \t”نثر بے نظیر “ میر حسن کی مشہور زمانہ مثنوی ”سحر البیان“ کی کہانی کو نثر میں بیان کیاہے۔ ترجمہ کرتے وقت حسینی نے وہی فضاءپیش کی ہے جو کہ سحرالبیان کا خاصہ ہے۔ \t”اخلاق ہندی“ حسینی نے جان گلکرسٹ کی فرمائش پر ”مفر ح القلوب “ کا سلیس اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ اور اس کانام اخلاق ہندی رکھا ہے۔ ”تاریخ آسام“ بھی ترجمہ ہے یہ شہاب الدین طالش ابن ولی محمد کی فارسی تاریخ آسام کا اردو ترجمہ ہے۔ \t” رسالہ گلکرسٹ“ دراصل گلکرسٹ کی کتاب ”ہندوستانی زبان کے قواعد “ کا خلاصہ ہے۔"@ur .
  "ولا کی تاریخ پیدائش اور وفات کے بارے میں معلوم نہیں البتہ قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ 1814ء تک زندہ رہے۔ اس کے بعد ان کے حالات پر پردہ پڑا ہوا ہے۔ مظہر علی ولا کا اصل نام مرزا لطف علی تھا لیکن عام طور پر مظہر علی خان کے نام سے مشہور ہیں۔ مظہر علی ولا کا تعلق بھی دہلی سے تھا۔ وہ دہلی میں پیدا ہوئے اور وہاں تربیت پائی ۔ مظہر علی ولانثر نگار اور شاعر تھے فورٹ ولیم کالج کے قیام کے ساتھ ہے اس سے وابستہ ہوگئے۔ اُن کو اردو ، سنسکرت اور فارسی پر مکمل دسترس حاصل تھی۔ قیام فورٹ ولیم کالج کے دوران انھوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں۔ \t”مادھونل کام کندلا“ عشق و محبت کا قصہ ہے جس میں مادونل نامی ایک برہمن اور ایک رقاصہ کندلا کی داستان محبت بیان کی گئی ۔ اس قصے کا اصل سنسکرت ہے برج بھاشا میں اس قصے کو موتی رام کوئی نے لکھا ہے۔ ولاِ نے گلکرسٹ کی فرمائش پر اسے قصے کوبرج بھاشا سے اردو میں ترجمہ کیا۔ \t”ترجمہ کریما“ ولا کی دوسری کتاب ہے۔ جو شیخ سعدی کے مشہور پند نامہ کا منظوم ترجمہ ہے۔ \tہفت گلشن بھی ترجمہ ہے ۔والا نے گلکرسٹ کی فرمائش پر واسطی بلگرامی کی فارسی کتاب کو اردو میں ترجمہ کیا اس کتاب میں آداب معاشرت کے مختلف پہلوئوں کی تعلیم دی گئی ہے۔ ہر بات کی وضاحت کے ليے موزوں حکایتیں بھی بیان کی گئی ہیں۔ \t”بیتال پچیسی “ولا کی مشہور کتاب ہے اس کتاب کے ترجمے میں ”للو لال“ بھی ان کے ساتھ شریک تھے۔ یہ پچیس کہانیاں ہیں جو برج بھاشا سے ترجمہ کی گئی ہیں۔ کتاب میں فارسی کے الفاظ بہت کم ہیں۔ زبان ہندی آمیز ہے۔اور سنسکرت کے الفاظ بکثرت ہیں جس کی وجہ سے عبارت سلیس و عا م فہم بھی نہیں \t”اتالیق ہندی“ کی تالیف میں ولا کے علاوہ کالج کے کچھ دوسرے اہل قلم بھی شریک تھے۔ یہ کتاب اخلاقی اسباق اور کہانیوں کا مجموعہ ہے۔"@ur .
  "بابری مسجد مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے نام سے منسوب ہے۔بابری مسجد بھارتی ریاست اتر پردیش کی بڑی مساجد میں سے ایک تھی۔"@ur .
  "ان کے حالات زندگی معلوم نہیں۔ فورٹ ولیم کالج سے 1801ء میں وابستہ ہوئے۔ اس کے بعد ان کی زندگی کے حالات پر مکمل پردا پڑا ہوا ہے۔ فورٹ ولیم کالج کی ملازمت کے دوران اشک نے چار کتابیں تالیف کیں جن کے نام ہیں۔ داستان امیر حمزہ ۔ اکبر نامہ ، گلزار چین اور رسالہ کائنات لیکن ان کی مشہور کتاب داستان امیر حمزہ ہے۔اس کتاب میں اشک کی زبان بہت صاف اور سلیس ہے۔ جگہ جگہ پر مصنف نے قافیے سے کام لیا ہے۔ اور سیدھی سادی باتوں کو ادبی اور شاعرانہ انداز میں بیان کرکے اس کی دلکشی میں اضافہ کیا ہے۔ نیز قصے میں مقامی معاشرت کا رنگ بھی دکھایا گیا ہے۔ یہ کتاب اس قدر مشہور ہوئی کہ ہر فرد اس کے نام سے واقف ہے لیکن جس قدر کتاب کو شہرت حاصل ہوئی اس قدر مصنف گمنامی میں چلا گیا۔"@ur .
  "کاظم علی جوان کی پیدائش کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ مرزا کاظم علی جوان جن کا وطن دلی تھا۔ دلی کی تباہی کے بعد پھرتے پھراتے لکھنو آئے ۔لکھنو میں ان دنوں شعر و شاعر ی کی محفلیں گرم تھیں۔ بحیثیت شاعر انھوں نے بہت جلد مقبولیت حاصل کی ۔ فورٹ ولیم کالج میں کرنل اسکاٹ کی وساطت سے ملازم ہوئے۔1801میں فورٹ ولیم کالج میں اپنی ملازمت کا آغاز کیا۔ 3جولائی 1816کو ان کا انتقال ہوا۔ ان کی تصانیف مندرجہ زیل ہیں \t”شکنتلا“ ان کی مشہور کتاب ہے جو کالی داس کے مشہور ڈرامے شکنتلا کا ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں جوان نے ہندوستانی معاشرت کی کہانی میں عربی اور فارسی کے الفاظ بلاتکلف استعمال کئے ہیں۔ کتاب کی عبارت مجموعی طور پر روزمرہ اور محاورے کے مطابق ہے۔ \t”بارہ ماسہ“ میں جوان نے ہندئوں اور مسلمانوں کے تہواروں کا حال مثنوی کے پیرائے میں بیان کیا ہے۔"@ur .
  "نہال چند لاہوری کے اجداد کا تعلقدہلی سے تھا ۔ دلی کی تباہی کے بعد نہال چند لاہور چلے گئے اس لئے لاہوری کہلائے۔ فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں ایک کپتان کی وساطت سے ملاز م ہوئے ۔ نہال چند لاہور نے ”گل بکاولی“ کے قصے کو فارسی سے اردو میں ترجمہ کیا اور اس کانام ”مذہب عشق “رکھا۔ مترجم نے اپنے ترجمے کو اصل سے قریب رکھتے ہوئے تکلفات سے بچنے کی کوشش کی ہے۔ مترجم نے لفاظی کی جگہ سادگی اختیار کرکے قصے کودلچسپ اور عام فہم بنادیا ہے۔ان کی تاریخ پیدائش اور وفات کے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کا جاسکتا۔"@ur .
  "سال1857کے ہنگامے کے بعد ملک میں ایک تعطل پیدا ہوگیا تھا ۔ اس تعطل کودور کرنے اور زندگی کو ازسر نو متحرک کرنے کے لیے حکومت کے ایماءپر مختلف صوبوں اور شہروں میں علمی و ادبی سوسائٹیاں قائم کی گئیں ہیں۔ سب سے پہلے بمبئی ، بنارس ،لکھنو ، شاہ جہاں پور ، بریلی اور کلکتہ میں ادبی انجمنیں قائم ہوئیں۔ ایسی ہی ایک انجمن لاہور میں قائم کی گئی جس کا پور ا نام ”انجمن اشاعت مطالب ِ مفیدہ پنجاب “ تھا جو بعد میں انجمن پنجاب کے نام سے مشہور ہوئی۔ \tانجمن کا قیام جنوری 1865ءمیں عمل میں لایا گیا۔ اس انجمن کے قیام میں ڈاکٹر لائٹر نے نمایاں خدمات انجام دیں ۔ لاہور میں جب گورنمنٹ کالج لاہور قائم ہواڈاکٹر لائٹر اس کالج کے پہلے پرنسپل مقرر ہوئے۔ ڈاکٹر لائٹر کو نہ صرف علوم مشرقی کے بقاءاور احیاءسے دلچسپی تھی بلکہ انہیں یہ بھی احساس تھا کہ لارڈ میکالے کی حکمت عملی کے مطابق انگریزی زبان کے ذریعے علوم سکھانے کا طریقہ عملی مشکلات سے دوچار تھا۔ ان باتوں کی بناءپر ڈاکٹر لائٹر نے اس خطے کی تعلیمی اور معاشرتی اصلاح کا فیصلہ کیا۔ اور انجمن اشاعت مطالب مفیدہ پنجاب کی داغ بیل ڈالی ۔"@ur .
  "بینی نرائن کا وطن لاہور تھا ۔ لاہور میں پیدا ہوئے والد کا نام لکشمی نرائن تھا۔ یہیں تعلیم حاصل کی ۔ گردش زمانہ کے ہاتھوں کلکتہ پہنچے سید حیدر بخش حیدری کی سفارش پر فورٹ ولیم کالج میں جگہ ملی۔ انھوں نے کل دو کتابیں تصنیف کیں۔ \t”چار گلشن“ ایک عشقیہ داستان ہے جس میں شاہ کیواں اور فرخندہ کی محبت کا ذکر ہے۔ یہ کسی داستان کا ترجمہ نہیں بلکہ اُن کی اپنی طبع ذاد ہے۔ \t”دیوان جہاں“ اردو شعراء کا تذکرہ ہے ۔ یہ تذکرہ بینی نرائن جہاں نے کپتان روبک کی فرمائش پر مرتب کیا۔"@ur .
  "شاہ مبارک آبرو گوالیار کے مضافات میں 1095ھ کوپیدا ہوئے۔ عالم شباب میں دلی آئے۔ شاہی ملازمت سے وابستہ رہے مگر عہد محمد شاہی میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر قلندری اور درویشی اختیار کر لی۔ان کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجاً وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انہیں دلچسپی تھی۔ ایہام گوئی کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص ، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ ہندی کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں ان کا نمونہ کلام ملاحظہ ہو۔ قول آبرو کا تھا کہ نہ جائوں گا اس گلی ہو کر کے بے قرار دیکھو آج پھر گیا بوسہ لبوں کا دینے کہا کہہ کے پھر گیا پیلا بھرا شراب کا افسوس گر گیا!"@ur .
  "محمد شاکر نام ناجی تخلص کرتے تھے۔ دہلی کے رہنے والے سپاہی پیشہ تھے۔ طبیعت میں سنجیدگی اور مزاح کا خوبصورت امتزاج تھا۔ دوسروں کو خوب ہنساتے مگر مطلق نہ ہنستے تھے۔ کبھی کبھار مسکراتے تھے۔ ان کا دیوان ناپید ہے آبرو کے ہمعصر تھے۔ ایہام گوئی میں نمایاں ہوئے ۔"@ur .
  "اکبر آباد کے قریب ایک قصبے میں پیدا ہوئے ابتدائے جوانی میں دہلی آئے ۔ ابتداءمیں سپاہ گری کے پیشے کواختیار کیا لیکن بعد میں دینوی علائق سے آزاد ہو کر درویشی اختیار کر لی۔ ماحوال اور زمانے کی عام روش کے مطابق ایہام گوئی میں بھی دلچسپی لیتے تھے میر تقی میر کے خیال میں ان کے اشعار کی تعداد دوسو بنتی ہے۔ نمونہ کلام یہ ہے: ہم نے کیا کیا نہ ترے ہجر میں محبوب کیا صبر ایوب کیا گریہ یعقوب کیا کوئی اس جنس کا دہلی میں خریدار نہیں دل تو حاضر ہے ولیکن کہیں دلدار نہیں"@ur .
  "دہلی کے رہنے والے تھے۔ بڑے ہنس مکھ ، زندہ دل ، رنگین مزاج اور خوش مزاج تھے۔ شاعری کی اصلاح خان آرزو اور مرزا مظہر جان جاناں سے لیتے تھے۔ صاحبِ دیوان شاعر تھے۔ پانچ سو کے قریب اشعار کی تعداد بتائی جاتی ہے۔ رواج عام کے مطابق ایہام گوئی کرتے تھے مگر اس کے باجود سادگی اور جذبات نگاری کا وصف ان کے ہاں ملتا ہے۔ ہاتھ اُٹھا جور جفا سے ت یہی گویا سلام ہے تیرا پارسائی اور جوانی کیونکر ہو اک جاگہ آگ اور پانی کیونکر ہو"@ur .
  "ایہام گوئی کیا ہے[ترمیم] ایہام سے مرادر یہ ہے کہ شاعر پورے شعر یا اس کے جزو سے دو معنی پیداکرتا ہے۔ یعنی شعر میں ایسے ذو معنی لفظ کا استعمال جس کے دو معنی ہوں ۔ ایک قریب کے دوسرے بعید کے اور شاعر کی مراد معنی بعید سے ہوایہام کہلاتا ہے۔بعض ناقدین نے ایہام کا رشتہ سنسکرت کے سلیش سے بھی جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یہ درست نہیں کیونکہ سلیش میں ایک ایک شعر کے تین تین چار چا ر معنی ہوتے ہیں جب کہ ایہام میں ایسا نہیں ہوتا۔"@ur .
  "پیدائش: 1699ء انتقال: 1791ء اردو شاعر ۔ شیخ فتح الدین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سپاہی پیشہ اور شاہ محمد امین کے مرید تھے۔ کچھ عرصہ الہ آباد کے صوبے دار نواب امیر خاں کی رفاقت میں رہے۔ اس کے بعد ہدایت علی خاں ، مراد علی خاں ، فاخر علی خاں ، جیسے امرا کبھی ان کی مدد کرتے رہے۔ آخر عمر میں گوشہ نشینی اختیار کر لی۔ فارسی اور اردو میں شعر کہتے تھے۔ فارسی میں مرزا صائب اور ریختے میںولی دکنی کو استاد مانتے تھے۔ رفتہ رفتہ ریختے میں وہ خود استاد ہوگئے۔ سودا انھی کے شاگرد تھے۔ اصلاح زبان کا کام سب سے پہلے انھی نے شروع کیا۔ بہت سے نامانوس الفاظ ترک کرکے فصیح الفاظ داخل کیے۔دہلی میں وفات پائی اور دلی دروازے کے باہر دفن ہوئے۔ تصانیف میں ایک دیوان فارسی ہے۔ اردو میں ایک ضخیم دیوان جمع کر لیا تھا آخر عمر میں اس سے ایک چھوٹا دیوان تصنیف کیا اور دیوان زادہ اس کا نام رکھا۔ حقے پر ایک مثنوی محمد شاہ بادشاہ کی فرمائش پر لکھی۔ ایک دیوان قدیم رنگ میں تھا جو نادر شاہ کی تاخت و تاراج میں ضائع ہوگیا۔"@ur .
  "آسکیASCII اصل میں امریکن سٹینڈرڈ کوڈ فار انفارمیشن ایکسچینج کا مخفف ہے اور اسکی اردو امریکی معیاری رمز برائے اطلاعاتی تبادلہ ہے جسکا مخفف ---- امرات ---- کیا جاتا ہے۔ شمارندہ میں ڈیٹا کو ظاہر کرنے کے لیے صرف ایک عدد صفر یا ایک کا ہندسہ کافی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے سات یا آٹھ صفر اور ایک کے مختلف جوڑ ملا کر ایک لفظ تشکیل دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، 000 000 00 کا مجموعہ اساس دس والے صفر کے ہندسے کو ظاہر کرتا ہے، 01 000 000 کو اساس دس کے نظام والےایک کو ظاہر کرتا ہے۔ آسکی کی دو اقسام ہیں، آسکی 7 اور آسکی 8۔ آسکی 7میں 7 صفر اور ایک مل کر ایک لفظ تشکیل دیتے ہیں۔ جبکہ آسکی 8 میں آٹھ ہندسے مل کر ایک لفظ بناتے ہیں۔ یہ بات قابلٍ غور ہے کہ اگر ہم a کو کوڈ کرنا چاہیں گے تو اس کے لیے 64 کا ہندسہ اساس دس کے نظام سے اساس 2 کے نظام میں تبدیل ہوگا۔یعنی کہ 00010000 سے ظاہر کیا جائے گا۔ اور مزے کی بات، اگر 64 کا ہندسہ تبدیل کرنا ہو تو 6 کو الگ اور 4 کو الگ 8 آسکی حروف سے ظاہر کیا جائے گا۔ جو کہ 4 کو 00000100 سے اور 6 کو 00000110 سے ظاہر کریں گے۔ سب سے پہلے اسے دوسری جنگٍ عظیم میں‌استعمال کیا گیا تھا تاکہ ڈیٹا کو دشمن نہ پڑھ سکے۔ بعد ازاں اسے شمارندے کے حوالے سے عام بنا دیا گیا۔"@ur .
  "بدھ مت ایک مذہب اور فلسفہ ہے جو مختلف روایات، عقائد اور طرز عمل كو محیط كيا ہوا ہے، جس كي زیادہ تر تعلیمات کی بنیاد سدھارتھ گوتم کی طرف منسوب ہیں، عام طور پر بدھا کے نام سے بھي جانا جاتا ہے۔دنیا کے بڑے مذاہب میں سے ایک مذہب بدھ مت بھی ہے۔ بدھا کچھ چوتھي سے پانچوی صدی قبل مسیح کے درمیان شمال مشرقی بر صغیر میں رہتے تھے اور تعليمات ديتے تھے۔ انہيں بدھ مت لوگ \"ایک جاگت\" یا \"روشن خیال ٹیچر\" كے نام سے مانتے ہیں۔ انھوں نے حیات احساسی کو مشکلات سے نجات حاصل كرنا،نروانہ كو حاصل كرنا اور تکلیف اور دوسرے جنموں كی مشكلات سے بچنا سكھايا"@ur .
  "1926ءمیں اردو ادب میں ایک نئی تحریک نے جنم لیا ، اور ترقی پسند تحریک کے نام سے مشہور ہوئی ابتداءمیں اس تحریک کا پر جوش خیر مقدم ہوا۔"@ur .
  "مولانا وحید الدین سلیم پانی پت کے ایک مشہور خاندان میں 1869ء میں پیدا ہوئے ان کے والد حاجی فرید الدین حضرت شاہ شرف الدین بوعلی قلندر کی درگاہ کے متولی تھے۔ ابتدائی تعلیم پانی پت میں حاصل کی اس کے بعد لاہور آگئے یہاں عربی اور فارسی کی تعلیم مکمل کی اور میٹرک کا امتحان پاس کیا اس کے بعد بہاول پور میں محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے کچھ عرصہ رام پور میں ہیڈ مولوی کی حیثیت سے کام کیا کچھ دونوں پانی پت میں مطلب قائم کیا۔ انہی دنوں الطاف حسین حالی کی وساطت سے ان کی ملاقات سرسید احمد خان سے ہوگئی۔ انہوں نے متاثر ہو کر اپنا سیکرٹری بنا لیا اور یہ تعلق سرسید کی وفات تک قائم رہا اس کے بعد انہوں نے اپنا رسالہ (معارف) نکالا۔ علی گڑھ گزٹ، مسلم گزٹلکھنو اور زمیندار لاہور کے بھی ایڈیٹر رہے۔ مضمون نگاری اور ترجمہ نویسی کی وجہ سے حیدر آباد بلا لیے گئے وہاں دارالترجمہ میں اپنی مشہور کتاب (وضع اصلاحات) تصنیف کی۔ عثمانیہ یونیورسٹی قائم ہوئی تو وہ اردو کے پہلے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوے بعد میں پروفیسر ہوگئے۔ 1927ء میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میںہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں آزاد کے والد کو ہندوستان سے ہجرت کرنا پڑی کئی سال عرب میں رہے۔ مولانا کا بچپن مکہ معظمہ اور مدینہ میں گزرا ابتدائی تعلیم والد سے حاصل کی۔ پھر جامعہ ازہر چلے گئے۔ چودہ سال کی عمر میں علوم مشرقی کا تمام نصاب مکمل کر لیا تھا۔ مولانا کی ذہنی صلاحتیوں کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ انہوں نے پندرہ سال کی عمر میں ماہوار جریدہ لسان الصدق جاری کیا۔ جس کی مولانا الطاف حسین حالی نے بھی بڑی تعریف کی۔ 1914ء میں الہلال نکالا۔ یہ اپنی طرز کا پہلا پرچہ تھا۔ ترقی پسند سیاسی تخیلات اور عقل پر پوری اترنے والی مذہبی ہدایت کا گہوارہ اور بلند پایہ سنجیدہ ادب کا نمونہ تھا۔ مولانا بیک وقت عمدہ انشا پرداز، جادو بیان خطیب، بے مثال صحافی اور ایک بہترین مفسر تھے۔ اگرچہ مولانا سیاسی مسلک میں کانگرس کے ہمنوا تھے لیکن ان کے دل میں مسلمانوں کا درد ضرور تھا۔ یہی وجہ تھی کہ تقسیم کے بعد جب مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے وقار کو صدمہ پہنچنے کا اندیشہ ہوا تو مولانا آگے بڑھے اور اس کے وقار کو ٹھیس پہنچانے سے بچا لیا۔ آپ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم تھے۔ 22 فروری 1958ء کو انتقال ہوا۔"@ur .
  "تعریف[ترمیم] افسانہ اردو ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیش کش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدتِ تاثر اس کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔ ناول زندگی کا کل اور افسانہ زندگی کا ایک جز پیش کرتا ہے۔ جبکہ ناول اور افسانے میں طوالت کا فرق بھی ہے۔"@ur .
  "مثنوی کا لفظ، عربی کے لفظ ”مثنیٰ “ سے بنا ہے اور مثنیٰ کے معنی دو کے ہیں۔ اصطلاح میں ہیت کے لحاظ سے ایسی صنفِ سخن اور مسلسل نظم کو کہتے ہیں جس کے شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر دوسرے شعر میں قافیہ بدل جائے، لیکن ساری مثنوی ایک ہی بحر میں ہو۔ مثنوی میں عموماً لمبے لمبے قصے بیان کئے جاتے ہیں نثر میں جو کام ایک ناول سے لیا جاتا ہے، شاعری میں وہی کام مثنوی سے لیا جاتا ہے، یعنی دونوں ہی میں کہانی بیان کرتے ہیں۔ مثنوی ایک وسیع صنفِ سخن ہے اور تاریخی، اخلاقی اور مذہبی موضوعات پر کئی ایک خوبصورت مثنویاں کہی گئی ہیں۔ مثنوی عموماً چھوٹی بحروں میں کہی جاتی ہے اور اس کیلیے چند بحریں مخصوص بھی ہیں اور شعرا عموماً اسکی پاسداری کرتے ہیں لیکن مثنوی میں شعروں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں ہے، کچھ مثنویاں تو کئی کئی ہزار اشعار پر مشتمل ہیں۔"@ur .
  "” لفظ قصیدہ عربی لفظ قصد سے بنا ہے اس کے لغوی معنی قصد (ارادہ) کرنے کے ہیں۔ گویا قصیدے میں شاعر کسی خاص موضوع پر اظہار خیال کرنے کا قصد کرتا ہے اس کے دوسرے معنی مغز کے ہیں یعنی قصیدہ اپنے موضوعات و مفاہیم کے اعتبار سے دیگر اصناف ِ شعر کے مقابلے میں وہی نمایاں اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے جو انسانی جسم و اعضاءمیں مغز کو حاصل ہوتی ہے فارسی میں قصیدے کو چامہ بھی کہتے ہیں۔“ اردو ادب میں قصیدہ فارسی سے داخل ہوئے۔ اردو میں میرزا رفیع سودا اور ابراہیم ذوق جیسے شعراء نے قصیدے کی صنف کو اعلی مقام تک پہنچایا۔ \tقصیدہ ہیئت کے اعتبار سے غزل سے ملتا ہے بحر شروع سے آخر تک ایک ہی ہوتی ہے پہلے شعر کے دونوں مصرعے اور باقی اشعار کے آخری مصرعے ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں ۔ مگر قصیدے میں ردیف لازمی نہیں ہے۔ قصیدے کا آغاز مطلع سے ہوتا ہے۔ بعض اوقات درمیان میں بھی مطلعے لائے جاتے ہیں ایک قصیدے میں اشعار کی تعداد کم سے کم پانچ ہے زیادہ سے زیادہ کوئی حد مقرر نہیں ۔ اُردو اور فارسی میں کئی کئی سو اشعار کے قصیدے بھی ملتے ہیں۔"@ur .
  "نظم سے مراد ایسا صنف سخن ہے جس میں کسی بھی ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے۔نظم میں موضوع اور ہیئت کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ہمارے ہاں نظمیں مثنوی اور غزل کے انداز میں لکھی گئی ہیں۔ جدید دور میں نظم ارتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے آج کئی حالتوں میں تقسیم ہو چکی ہے، جس کی پانچ بنیادی قسمیں ہیں: پابند نظم نظم معراء آزاد نظم نثری نظم یک مصرعی نظم"@ur .
  "مرثیہ عربی لفظ”رثا“ سے بنا ہے جس کے معنی مردے کو رونے اور اس کی خوبیاں بیان کرنے کے ہیں ۔ یعنی مرنے والے کو رونا اور اس کی خوبیاں بیان کرنا مرثیہ کہلاتا ہے ۔ مرثیہ کی صنف عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو میں آئی ۔ لیکن اردو اور فارسی میں مرثیہ کی صنف زیادہ تر اہل بیت یا واقعہ کربلا کے لیے مخصوص ہے۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سی عظیم شخصیات کے مرثیے لکھے گئے ہیں۔ اُردو میں مرثیہ کی ابتداء دکن سے ہوئی ۔ دکن میں عادل شاہی اور قطب شاہی سلطنتوں کے بانی امامیہ مذہب کے پیروکار تھے اور وہ اپنے ہاں امام باڑوں میں مرثیہ خوانی کرواتے تھے ۔ اردو کا سب سے پہلا مرثیہ گو دکنی شاعر ملا وجہی تھا۔ لکھنو میں اس صنف کو مزید ترقی ملی اور میر انیس اور میر دبیر جیسے شعراء نے مرثیہ کو اعلٰی مقام عطا کیا۔۔ مرثیہ کا زیادہ استعمال واقعہ کربلا کو بیان کرنے میں ہوتا ہے۔ ۔مرثیہ کے مندرجہ زیل حصے ہیں- چہرہ سراپا رخصت آمد رجز جنگ شہادت دعا"@ur .
  "رومانوی تحریک کو عام طور پر سرسید احمد خان کی علی گڑھ تحریک کا ردعمل قرار دیا جاتا ہے۔ کیونکہ سرسید احمد خان کی تحریک ایک اصلاحی تحریک تھی۔ کیونکہ یہ دور تہذیب الاخلاق کا دور تھا اور تہذیب الاخلاق کی نثر عقلیت ، منطقیت ، استدالیت اور معنویت سے بوجھل تھی۔ مزید برآں تہذیب الاخلاق کا ادب مذہبی ،اخلاقی ، تہذیبی اور تمدنی اقدار سے گراں بار تا۔اس جذبے اور احسا س کے خلاف رومانی نوعیت کا ردعمل شروع ہوا اور جذبے اور تخیل کی وہ رو جسے علی گڑھ تحریک نے روکنے کی کوشش کی تھی۔ ابھرے بغیر نہ رہ سکی۔ لیکن اس سے قبل کی رومانیت یا رومانوی تحریک کے بارے میں بحث کریں ، ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھ لیں کہ رومانیت سے کیا مراد ہے۔"@ur .
  "ترقی پسند تحریک کی تنقید شروع میں اتنہا پسندی کا رجحان زیادہ تھا ۔ اس انتہا پسندی کے جوش میں انھوں نے میرتقی میر سے لے کر غالب تک بعض اچھے شعراءکو صرف اس جرم کی پاداش میں یکسر قلم زد کر دیا کہ انہوں نے طبقاتی کشمکش میں کسی طرح کا کردار ادا نہیں کیا۔اکبر الہ آ بادی ، حالی ، سرسید ، اقبال وغیرہ ان کے لیے ناقابلِ قبول قرار پائے ۔لیکن اس ابتدائی جارحیت کے بعد مجنوں گورگھپوری ، احتشام حسین ، عزیز احمد اور دیگر سلجھے ہوئے ناقدین نے اشتراکیت کے بارے میں اعتدال پسندی سے کام لیتے ہوئے عصری ادب میں نئی جہات دریافت کیں ۔ یہی نہیں بلکہ ماضی کے شعراءپر نئے زاوےے سے روشنی ڈال کر ان کی عظمت میں اضافہ کیا۔ انھوں نے پہلی مرتبہ مارکسی تنقید کی ابتداءکی ۔ اس سلسلے میں جدلیاتی ، مادیت ، طبقاتی کشمکش اور انقلاب کو سامنے رکھ کر ادب کے مسائل پر غور کیا گیا۔ذیل میں ہم فرداً فرداً ان نقادوں کی تنقید کا جائزہ لیں گے۔"@ur .
  "پریم چند[ترمیم] ترقی پسند تحریک کے افسانے کاذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر انور سیدید لکھتے ہیں کہ ترقی پسند افسانے کی روایت کا رشتہ براہ راست پریم چند کی حقیقت نگاری سے وابستہ ہے۔ پریم چند گو کہ اردو کے پہلے افسانہ نگار نہیں ہیں، لیکن افسانہ نگاری میں اس اعتبار سے ان کو ایک بلند مقام اور مرتبہ حاصل ہے کہ انہوں نے اردو افسانے کو داستانوی ماحول سے نکال کر اس کا رشتہ زندگی سے قائم کیا۔ پریم چند کے افسانوں میں ہندوستانی معاشرہ اپنے حقیقی رو پ میں نظرآتا ہے ۔ ہندوستانی معاشرہ کی حقیقی تصویر پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پریم چند نے انسانی عظمت اور محنت کو بھی بلند مقام عطا کرنے کی شعی کی۔ پریم چند کی ان خصوصیات کی بناءپر ان کو پہلا ترقی پسند افسانہ نگار خیال کیا جاتا ہے۔ ان کے مشہور افسانوں میں سوا سیر گیہوں ، کفن ، زیور کا ڈبہ وغیرہ شامل ہیں۔"@ur .
  "برصغیر پاک و ہند میں 1857کی ناکام جنگ آزادی اور سکوت دہلی کے بعد مسلمانان برصغیر کی فلاح بہودکی ترقی کے لئے جو کوششیں کی گئیں ۔ عرف عام میں وہ ”علی گڑھ تحریک “ کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ سرسید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کئے اور ان ہی واقعات نے علی گڑھ تحریک کو بارآور کرنے میں بڑی مدد دی۔ لیکن یہ پیش قدمی اضطراری نہ تھی بلکہ اس کے پس پشت بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ مثلا راجہ رم موہن رائے کی تحریک نے بھی ان پر گہرا اثر چھوڑا۔ \tلیکن سب سے بڑا واقعہ سکوت دلی کا ہی ہے۔ اس واقعے نے ان کی فکر اور عملی زندگی میں ایک تلاطم برپا کر دیا۔ اگرچہ اس واقعے کا اولین نتیجہ یار دعمل تو مایوسی ، پژمردگی اور ناامیدی تھا تاہم اس واقعے نے ان کے اندر چھپے ہوئے مصلح کو بیدار کر دیا علی گڑھ تحریک کا وہ بیج جو زیر زمین پرورش پارہا تھا ۔ اب زمین سے باہر آنے کی کوشش کرنے لگا چنا نچہ اس واقعے سے متاثر ہو کر سرسید احمد خان نے قومی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔ \tابتداءمیں سرسیداحمد خان نے صرف ایسے منصوبوں کی تکمیل کی جو مسلمانوں کے لئے مذہبی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ اس وقت سر سید احمد خان قومی سطح پر سوچتے تھے۔ اور ہندوئوں کو کسی قسم کی گزند پہنچانے سے گریز کرتے تھے۔ لیکن ورینکلر یونیورسٹی کی تجویز پر ہندوئوں نے جس متعصبانہ رویے کا اظہار کیا، اس واقعے نے سرسید احمد خان کی فکری جہت کو تبدیل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد اب ان کے دل میں مسلمانوں کی الگ قومی حیثیت کا خیال جاگزیں ہو گیا تھااور وہ صرف مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود میں مصروف ہوگئے۔ اس مقصد کے لئے کالج کا قیام عمل میں لایا گیا رسالے نکالے گئے تاکہ مسلمانوں کے ترقی کے اس دھارے میں شامل کیا جائے۔ \t1869 ءمیں سرسید احمد خان کوانگلستان جانے کا موقع ملا اس یہاں پر وہ اس فیصلے پر پہنچے کہ ہندوستان میں بھی کیمرج کی طرز کا ایک تعلیمی ادارہ قائم کریں گے۔ وہاں کے اخبارات سپکٹیٹر ، اور گارڈین سے متاثر ہو کر ۔ سرسید نے تعلیمی درسگاہ کے علاوہ مسلمانوں کی تہذیبی زندگی میں انقلاب لانے کے لئے اسی قسم کااخبار ہندوستان سے نکالنے کا فیصلہ کیا ۔ اور ”رسالہ تہذیب الاخلاق“ کا اجراءاس ارادے کی تکمیل تھا۔ اس رسالے نے سرسید کے نظریات کی تبلیغ اور مقاصد کی تکمیل میں اعلیٰ خدمات سر انجام دیں"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فیض احمد فیض[ترمیم] فیض احمد فیض ترقی پسند تحریک کے سب سے بڑے مقبول اور ممتاز شاعر تھے۔ انہوں نے اپنے اندر رومانی آواز کوزندہ رکھا۔ چنانچہ ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ عاشقی فیض کی عبادت ہے اور ترقی پسندی ان کا فرض ہے۔ جب فرض غالب آجاتا ہے تو ان کے سامنے ایک دیوار کھڑی ہو جاتی ہے، لیکن فیض جب عشق کی عبادت کرتے ہیں تو اس میں دونوں جہاں ہار کے بھی مطمئن نہیں ہوتے۔ فیض کی اکثر نظموں میں آفاقیت پائی جاتی ہے۔ وہ صرف اپنے گردو پیش یا اپنے ملک ہی بدحالی پر نوحہ کناں نہیں بلکہ انہیں پوری دنیا کے مظلوموں سے گہری ہمدردی ہے۔ آجائو افریقہ ، ایرانی طلبہ کے نام ، اور آخری رات جیسی نظمیں ان کی شعری آفاقیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دراصل وہ رومانیت اور حقیقت کے سنگم پر کھڑے ہیں۔ اور یہی ان کی عظمت کا راز ہے۔ اُن کے ہاں وطن کی محبت ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اُن کی نظم ”صبح آزادی ، اور نثار میں تیری گلیوں کے اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کے جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے\t نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے"@ur .
  ""@ur .
  "قلبی وعائی نظام (cardiovascular system) کو دورانی نظام (circulatory system) بھی کہا جاتا ہے جو کہ دل اور اس سے نکلنے والی رگوں (vessels) خون اور لمف پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ نظام تمام جسم میں خون کی گردش کو قائم رکھتا ہے اور خون کی اس گردش کی مدد سے تمام جسم کے خلیات تک انکے لیۓ اہم کیمیائی مرکبات (غذا ، آکسیجن وغیرہ) پہنچاۓ جاتے ہیں اور وہاں سے ان خلیات میں پہلے سے موجود ناکارہ کیمیائی مرکبات کو نکال کر اخراجی اعضاء مثلا گردوں اور پھیپڑوں تک لایا جاتا ہے تاکہ انکو جسم سے خارج کیا جاسکے۔ قلبی وعائی نظام کو حیاتیات کے لحاظ سے دیکھا جاۓ تو دورانی نظام کے اعتبار سے جاندراوں کی (بہ الفاظ دیگر کہ سکتے ہیں کہ دورانی نظام کی) تین اقسام ہوتی ہیں 1- معدوم دورانی نظام 2- آزاد دورانی نظام 3- محصور دورانی نظام ان تینوں نظامات کی مزید تفصیل کے بارے میں انکے اپنے صفحات مخصوص ہیں۔ یہ مضمون انسانی دورانی نظام کے بارے میں ہے جو کہ مذکورہ بالا نظامات میں سے تیسرے گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur .
  "ہم ایک شخص سے کوئی بات کہنا چاہیں اور و ہ ہمارے سامنے موجود نہ ہو تو اپنی بات اور گفتگو اُسے لکھ بھیجنا مکتوب نگاری کہلائے گا۔ مولوی عبدالحق لکھتے ہیں: ” خط دلی خیالات و جذبات کا روزنامچہ اور اسرارِ حیات کا صحیفہ ہے۔“ مکتوب نگاری ادب کی قدیم صنف ہے مگر یہ ادبی شان اور مقام و مرتبہ کی حامل کب ہوتی ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹر سید عبداللہ کا خیال ہے: ”خطوط نگاری خود ادب نہیں مگر جب اس کو خاص ماحول خاص مزاج، خاص استعداد ایک خاص گھڑی اور خاص ساعت میسر آجائے تو یہ ادب بن سکتی ہے۔“ جہاں تک اردو کا تعلق ہے۔ تو اس میں بھی خطوط نویسی کا دامن بہت وسیع ہے ۔ اور خطوط نویسی کی روایت اتنی توانا ہے کہ بذات خود ایک صنف ادب کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ جس کی سب سے بڑی مثال غالب کے خطوط ہیں۔ ابو الکلام آزاد بھی مکتوب نگاری میں ایک طرز خاص کے موجد ہیں۔مولانا کے خطوط کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں غبار خاطر” مکاتیب ابولکلام آزاد “، ”نقش آزاد“، ”تبرکات آزاد“اور ”کاروانِ خیال“ قابل ذکر ہیں۔ لیکن ان میں سب سے زیادہ شہرت ”غبار خاطر “ کے حصے میں آئی۔"@ur .
  "امام ابوحنیفہ اسلامی عالم تھے جن کی وجہ شہرت احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اکٹھا اور تدوین دینے کی وجہ سے ہے۔ وہ لوگ جو اس مجموعہ حدیث کو ہی کامل مانتے ہیں حنفی کہلاتے ہیں اور ابوحنیفہ اسطرح اس فقہ حنفی کے بانی امام سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "مالک بن انس بن مالک بن عمر (93ھ - 197ھ) مسلمانوں میں \"امام مالک\" اور \"شیخ الاسلام\" کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اہل سنت کی نظر میں وہ فقہ کے مستند ترین علماء میں سے ایک ہیں۔ امام شافعی ، جو نو برس تک امام مالک کے شاگرد رہے اور خود بھی ایک بہت بڑے عالم تھے ، نے ایک بار کہا کہ \"علماء میں مالک ایک دمکتے ہوئے ستارے کی مانند ہیں\"۔ فقہ مالکی اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروان آج بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ آپ کے زمانہ میں بغداد میں عباسی خلفاء حکمران تھے۔ جس زمانہ میں امام ابو حنیفہ کوفہ میں تھے قریب قریب اسی زمانہ میں امام مالک مدینہ منورہ میں تھے۔ مدینہ شریف میں رہنے کی وجہ سے اپنے زمانے میں حدیث کے سب سے بڑے عالم تھے۔ انہوں نے حدیث کا ایک مجموعہ تالیف کیا جس کا نام تھا۔ امام مالک عشق رسول اور حب اہل بیت میں اس حد تک سرشار تھے کہ ساری عمر مدینہ منورہ میں بطریق احتیاط و ادب ننگے پاؤں پھرتے گزار دی ۔ وہ بڑے دیانتدار اصول کے پکے اور مروت کرنے والے تھے۔ جو کوئی بھی انہیں تحفہ یا ہدیہ پیش کرتا وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیتے۔ حق کی حمایت میں قید و بند اور کوڑے کھانے سے بھی دریغ نہ کیا۔ مسئلہ خلق قرآن میں مامون الرشید اور اس کے جانشین نے آپ پر بے پناہ تشدد کیا لیکن آپ نے اپنی رائے تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔ ہارون الرشید نے ان سے درخواست کی کہ ان کے دونوں بیٹوں امین و مامون کو محل میں آکر حدیث پڑھا دیں مگر آپ نے صاف انکار کر دیا۔ مجبوراَ ہارون کو اپنے بیٹوں کو ان کے ہاں پڑھنے کے لیے بھیجنا پڑا۔ فقہ مالکی کا زیادہ رواج مغربی افریقہ اور اندلس میں ہوا۔ امام مالک کو امام ابو حنیفہ اور امام جعفر صادق سے بھی علم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہوا۔"@ur .
  "محمد بن ادریس بن العباس بن عثمان بن شافع بن السائب بن عبید بن عبد زید ابن ھاشم بن المطلب بن عبد مناف القرشی۔ یہ سید المرسلین سیدنا محمد ابن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ \" عبد مناف \" کے ذریعے ملتے ہیں. شافعی قریشی ہیں اور والدہ کی طرف سے (مشہور قول کی بنا پر کہ) آپ کی والدہ ایک شریف قبیلہ الأزد سے تھیں جن کا نام السيدة فاطمہ (أم حبيبہ) الأزديہ تھا، یہ قبیلہ یمن کہ السعید سے تعلق رکھتا تھا."@ur .
  "علامہ راشد الخیری کی پیدائش دہلی میں 1868ء میں ہوئی۔ والد کا نام عبدالواجد تھا ان کے مورث اعلیٰ کا نام مولانا ابولخیر اللہ تھا جو شاہجہان کے عہد میں عرب سے یہاں آکر آباد ہوئے۔ اس لیے یہ اپنے نام کے ساتھ خیری کا لفظ لگاتے ہیں شروع میں اپنے گھر پر ہی اردو، فارسی پڑھی پھر عربی سکول میں داخل ہوئے کچھ زمانے تک الطاف حسین حالی سے بھی پڑھتے رہے۔ یہ زمانہ ملک میں جہالت کا زمانہ تھا اور طبقہ نسواں کی حالت تو بہت ہی ابتر تھی اس حالت نے مولانا کے دل کو تڑپا دیا اور دل میں ٹھان لی کہ اپنی تحریروں سے اس کی اصلاح کی کوشش کریں گے چنانچہ انہوں نے طبقہ نسواں کی اصلاح اور بہبود کے لیے تین رسالے، جوہر نسوان اور جاری کیے ان میں سے (عصمت) ان کی وفات کے بعد بھی چلتا رہا۔ وہ اردو کے چند خوش قسمت مصنفوں میں تھے جن کی کتابیں کثیر التعداد ہونے کے ساتھ ہی قبول عام کی سند حاصل کر چکی تھیں۔ راشد الخیری کا انتقال 1936ء میں ہوا-"@ur .
  "رشید احمد صدیقی یوپی کے ضلع جونپور کے ایک گاؤں مڑیا میں 1894ء میں پیدا ہوئے۔ میٹرک تک جونپور میں رہے، پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ آگئے۔ مالی حالت سے مجبور ہو کر کچہری میں ملازمت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ چنانچہ ملازمت کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی جاری رکھی اورفارسی میں ایم اے کیا۔ آپ نے طالب علمی کے زمانے سے مزاحیہ مضامین لکھنا شروع کیے۔ علی گڑھ میگزین کے ایڈیٹر رہے۔ 1922ء میں وہیں کالج میں پروفیسر ہو گئے اور جب یونیورسٹی بنی اور اردو ادبیات کا شعبہ قائم تو رشید احمد صدیقی کو صدر شعبہ بنا دیا گیا۔ وہ شعروادب کا بڑا ستھرا ذوق رکھتے ہیں ادب کے بڑے اچھے استاد ہیں ان کی زندگی شرافت اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کا بہترین نمونہ ہے۔ 1977ء میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "نام محمد عمر شوکت تخلص کرتے تھے اور شوکت تھانوی کے نام سے مشہور ہوئے۔ اتر پردیش (یوپی) کے مشہور قصبے تھانہ بھون کے رہنے والے تھے۔ ضلع متھرا کے مقام بندرابن میں 1907ء میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔ کچھ دنوں بعد ان کے والد انسپکٹر جنرل پولیس ہو کر بھوپال چلے گئے۔ شوکت نے بھوپال ہی میں ہوش سنبھالا ۔ پھر والد لکھنو آ گئے کچھ دنوں علی گڑھ میں بھی رہے مگر والد کی وجہ سے تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر معاش کی فکر کرنی پڑی۔ صحافت سے دلچسپی تھی۔ ہندوستان کے کئی مشہور اخباروں سے وابستہ رہے۔ ان میں ہمدم ، ہمت ، ہفت روزہ سپرپنچ زیادہ مشہور ہیں۔ اسی ہفتہ وار اخبار نے انہیں مزاح نگار کی حیثیت سے متعارف کرایا ان کے مضامین سودیشی ریل ، سودیشی ڈاک وغیرہ اب ت دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد کراچی اگئے اور مختلف اخبارات سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا مستقل فیچر (قاضی جی) بہت مقبول ہوا۔ آخری دنوں میں راولپنڈی ایڈیشن کے ایڈیٹر تھے۔ 1963ء میں انتقال ہوا۔ شوکت تھانوی شاعر بھی تھے ان کا مجموعہ کلام (گہرستان) کے نام سے شائع ہوا۔"@ur .
  "مرزا محمود علی نام ہے۔ 1911ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور اپنے نانا نظام الدین بیگ کی آغوش میں تربیت پائی۔ اسی نسبت سے نام کے ساتھ نظامی لکھنے لگے۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد اسلامیہ کالج لاہور میں داخل ہوئے۔ یہاں انہیں ڈاکٹر تاثیر کی صحبت سے فیضیاب ہونے کا موقع ملا۔ ان کے ادبی ذوق کی تربیت میں تاثیر کا بڑا حصہ ہے۔ حصول تعلیم کے بعد1940 آل انڈیا ریڈیو میں ملازم ہوگئے تقسیم کے بعد پاکستان آگئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ کچھ مدت کے لیے محکمہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر رہے ایک کانفرنس کے سلسلے میں کراچی گئے ہوئے تھے کہ دل کا شدید دورہ پڑا اور راہی ملک عدم ہوگئے اس وقت آپ ریڈیو پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل تھے۔ آپ کا انتقال 1960میں ہوا۔ محمود نظامی انگریزی اور اردو ادب کا مذاق رکھتے تھے۔ انہوں نے اردو ادب کا پہلا جدید سفر نامہنظرنامہ کے نام سے لکھا۔ اس کے علاوہ نشری تکنیک پر عبور حاصل تھا۔ اپنی زیر ہدایت ڈرامے نشر کیے اور خود بھی لکھے۔ مزید دیکھیے"@ur .
  "فرخندہ لودھی 21 مارچ 1937کو ساہیوال میں پیدا ہوئیں۔ آباؤ اجداد مشرقی پنجاب کے رہنے والے تھے۔ اس نے بچپن کا زمانہ ہوشیار پور میں گزارا۔ والد محمکہ پولیس میں ملازم تھے ساہیوال میں بسلسلہ ملازمت آنا جانا تھا۔ قیامپاکستان کے بعد ساہیوال میں مستقل سکونت اختیار کی۔ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج برائے خواتین سے بی۔اے پاس کرنے کے بعد 1958ء میںلاہور آئیں۔ اور پنجاب یونیورسٹی سے لائبریری سائنس میں ڈپلومہ حاصل کرکے محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئیں۔ 15 اگست 1961ء کو صابر علی لودھی (استاد شعبہ اردو گورنمنٹ کالج لاہور) سے شادی ہوئی 1963ء میں اردو ادب میں ایم اے کیا ادب کے مطالعہ کا شوق بچپن سے تھا۔ لیکن پہلی کہانی گولڈ فلیک 1964 میں لکھی۔ جنگ ستمبر 1965میں جنگ کے موضوع پر ایک کہانی پاربتی لکھی جس کے سبب ادبی حلقوں میں متعارف ہوئیں۔ فرخندہ کا طبعی میلان موسیقی کی طرف تھا لیکن گھر کا ماحول سخت گیر لوگوں پر مشتمل تھا۔ موسیقی کے ریاض کا موقع ملتا تو وہ کبھی افسانہ نویس نہ بنتی ۔ دولت مند ہوتی تو مصوری میں پناہ لیتی ۔ گزشتہ چند سالوں سے پنجاب لائبریری ایسوسی ایشن کی جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے انہوں نے لائبریریوں کے فروغ کے لیے جو کام کیا ہے اس سے گمان گزرتا ہے کہ اگر وہ سیاست کے میدان میں آتی تو ضرور کامیاب رہتی ۔"@ur .
  "مشکور حسین یاد قصبہ بڈولی، ضلع مظفرنگر، یوپی، بھارت کے خاندان سادات سے تعلق رکھتے ہیں۔ بڈولی کےو دریائے جمنا نے دو ٹکڑے کر دیاتھا۔ اس وجہ سے اس قصبہ کا ایک حصہ ضلع کرنال میں آگیا۔ مشکور حسین یاد حصار کے گاؤں ڈبوالی میں ستمبر 1925ء میں پیدا ہوئے۔ والد صاحب کی ملازمت کی وجہ سے تعلیم و تربیت ضلع حصار مشرقی پنجاب میں ہوئی۔ ایف اے کا امتحانلدھیانہ سے اور بی اے کا امتحان جالندھر سے پاس کیا۔ لکھنے پڑھنے سے دلچسپی تھی۔ چنانچہ پہلے ایک ہفتہ وار اخبار (پکار) کی ادارت سنبھالی پھر راشننگ کے محکمہ میں انکوائری افسر ہوگئے لیکن جلد ہی اس محکمہ کو چھوڑ کر مزید تعلیم جاری رکھنے کے لیے ڈسٹرکٹ بورڈ ہائی سکول ڈبوالی میں انگریزی کے استاد بن گئے ابھی ایک ماہ بھی نہ پڑھایا تھا کہ اگست 1947ء میں مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوگیا۔ والد صاحب کے علاوہ ان کی ماں ، بیوی ، بیٹی اور ھائی اور دوسرے قریبی عزیز شہید ہوئے۔ آزادی کی راہ میں اتنی بڑی قربانی دے کر نومبر 1947ء میں مشکور حسین یاد آزادی کی سرزمین پاکستان میں داخل ہوئے۔ یہاں کچھ عرصہ ڈائریکٹر تعلیم لاہور کے دفتر میں کلرک کی حیثیت سے کام کیا۔ بعد ازاں محکمہ انہار میں ضلع دار ہوگئے۔ یہ محکمہ طبیعت کو راس نہ آیا۔ اسے چھوڑ کر محکمہ تعلیم کی طرف رجوع کیا۔1955میں اردو میں ایم اے کیا اور 1960ء میں فارسی میں ایم اے کیا۔ اور گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو سے منسلک ہوگئے۔"@ur .
  "الطاف فاطمہ کا تعلق ریاستپٹیالہ سے ہے۔ لکھنوء میں 1929میں پیداہوئیں ۔ اسی جگہ انہوں نے ہوش سنبھالا اورلکھنو کی تہذیبی روایات کا اثران کی شخصیت پر پڑا۔ تقسیم ملک کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھلاہور آگئیں۔ یہاں لیڈی میکلیگن کالج سے بی ایڈ کیا۔ اس کے بعد اردو ادب میں ایم اے کرنے کے بعد اسلامیہ کالج برائے خواتین لاہور میں اردو کی استاد مقرر ہوئیں۔ الطاف فاطمہ کے افسانے ملک کے مشہور جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ دو ناول چھپ چکے ہیں۔(اردو میں سوانح نگاری) ایک اچھی تنقیدی کتاب ہے۔ افسانوں کاایک مجموعہ بھی شائع ہو چکا ہے۔"@ur .
  "حلقہ ارباب ذوق اردو ادب کی سب سے فعال تحریکوں میں سے ایک ہے جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے۔ بقول یونس جاوید: ” حلقہ اربابِ ذوق پاکستان کا سب سے پرانا ادبی ادارہ ہے یہ مسلسل کئی برسوں سے اپنی ہفتہ وار مٹینگیں باقاعدگی سے کرتا رہا ہے۔ جنگ کا زمانہ ہویا امن کا دور اس کی کارکردگی میں کبھی فرق نہیں آیا“ \tایک اور جگہ یونس جاوید لکھتے ہیں: ” حلقہ اربابِ ذوق ایک آزاد ادبی جمہوری ادارہ ہے اور بحیثیت تنظیم اس کا تعلق کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے نہیں۔“ \tبقول سجاد باقر رضوی: ” حلقہ اربابِ ذوق ایک مدت مدید سے ادبی خدمات کرتا چلا آیا ہے۔ ادیبوں کی یہ جماعت ملک کی وہ جماعت ہے جو ادب اور ثقافت کو پروان چڑھاتی رہی ہے۔“ \tترقی پسند تحریک اردو ادب کی ایک طوفانی تحریک تھی اس تحریک نے بلاشبہ خارجی زندگی کا عمل تیز کر دیا تھا چنانچہ اس تحریک کے متوازی ایک ایسی تحریک بھی مائل بہ عمل نظرآتی ہے جس نے نہ صرف خارج کو بلکہ انسان کے داخل میں بھی جھانک کر دیکھا جس کا نام ”حلقہ اربابِ ذوق “ ہے۔ حلقہ اربابِ ذوق اور ترقی پسند تحریک کو بلعموم ایک دوسرے ی ضد قرار دیا جاتا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ داخلیت اور مادیت و روحانیت کی بناءپر ان دونوں میں واضح اختلاف موجود ہے۔ ترقی پسندوں نے اجتماعیت پر زور دیا جبکہ حلقے والوں نے انسان کو اپنے شخصیت کی طرف متوجہ کیا ، ایک کا عمل بلاواسطہ خارجی اور ہنگامی تھا جبکہ دوسری کا بلاواسطہ داخلی اور آہستہ ہے۔"@ur .
  "یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب، لاہور پاکستان میں ایک پراءیویٹ یونیورسٹی کے طور پو کام کر رہی ہے۔ اس وقت یونیورسٹی کی پانچ فکیلٹی کام کر رہی ہیں؛ فیکلٹی آف کامرس، فیکلٹی آف مینیجمنٹ سڈیز، فیکلٹی آف انفرمیشن ٹیکنالوجی، فیکلٹی آف انجینرنگ، فیکلٹی آف لاء ۔"@ur .
  "بیگم اختر ریاض الدین کا اصل شعبہ درس و تدریس تھا، اس کے ساتھ ساتھ اردو مین لکھنا جاری رکھا۔ آپ ایک سی ایس پی افسر ریاض الدین کی بیوی تھی۔ جو مولانا صلاح الدین کے رشتہ میں بھتیجے ہیں۔ بیگم اختر ریاض الدین نے انگریزی میں ایم اے کیا اور پھر تعلیم و تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ کچھ مدت پڑھاتی رہیں۔ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ انگریزی اور اردو مضامین لکھنے کا شوق بھی انہوں نے برابر جاری رکھا ان کے انگریزی مضامین پاکستان ٹائمز میں شائع ہوتے رہیتے ہیں۔ سفرنامے ملک کے بلند پایہ جرائد میں چھپتے رہتے ہیں۔ ان کے خاوند کوسرکاری فرائض کے سلسلے میں مختلف ممالک کے سفر پرجانا پڑا۔ اختر نے بھی اپنے شوہر کے ساتھ ان علاقوں کی سیر کی اور ادبی شوق کی وجہ سے ان ممالک کے سفرنامے بھی تخلیق کیے اور ان میں یورپ،ایشیاء اور امریکہ کے ممالک کے متعلق اپنے دو سفرنامے سات سمندر پار اور دھنک پر قدم لکھے، جو بہت مشہور ہوئے۔ ان کو پڑھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گھر بیٹھے ان ممالک کی سیر کرہے ہیں۔"@ur .
  "آسیہ بنت مزاحم رحمہا اللہ علیہ السلاممصر کے بادشاہ فرعون کی بیوی تھیں۔ بہت پارسا اور ہمدرد خاتون تھیں۔ جب حضرت موسٰی علیہ السلام پیدا ہوئے تو ان کی والدہ صاحبہ نے انہیں ایک صندوق میں بند کر کے دریائے نیل میں بہا دیا۔ تاکہ فرعون کو پتہ نہ لگ جائے اور وہ انہیں قتل نہ کر دے۔ جب یہ صندوق فرعون کے محل کے قریب پہنچا تو آسیہ نے صندوق کو دیکھ کر اسے دریا سے باہر نکلوا لیا۔ پیارا ننھا بچہ نظر آیا تو بڑی محبت سے اس کی پرورش کی۔ آسیہ فرعون سے اپناایمان مخفی رکھتی تھی اوربعد میں اسے اس کے متعلق علم ہوگیا تھا۔ ان کے بارے میں بعض نصوص اور ان کی شروحات والتفسیر پیش خدمت ہے : 1 - فرمان باری تعالٰی ہے : \"اللہ تعالٰی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی ہے کہ جب اس نے کہا اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا ، اورفرعون اوراس کے عمل سے نجات نصیب فرمااورمجھے ظالموں کی قوم سے بھی نجات عطا فرما۔ التحریم (11) 2 - ابوموسی رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مردوں میں سے توبہت سے درجہ کمال تک پہنچے لیکن عورتوں میں سے سواۓ فرعون کی بیوی آسیہ اورمریم بنت عمران کے کوئی اورعورت درجہ کمال تک نہیں پہنچی، اورعائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا کی باقی سب عورتوں پرفضيلت اسی طرح ہے کہ جس طرح ثرید باقی سب کھانوں پرافضل ہے۔ صحیح بخاری حدیث نمبر (3230) صحیح مسلم حدیث نمبر (2431) ۔ 3 – ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر چار لکیریں لگائيں اورفرمانے لگے: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضي اللہ تعالٰی عنہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوزيادہ علم ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنتی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد اورفاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اورمریم بنت عمران رضي اللہ تعالٰی عنہن اجمعین ہیں۔ مسنداحمد حديث نمبر (2663) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نےصحیح الجام (1135) میں اسے صحیح قراردیا ہے ۔ 4 - انس رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آپ ک و(کمال کے اعتبارسے) دنیا کی سب عورتوں سے مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد اورفاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور فرعون کی بیوی آسیہ (رضي اللہ تعالٰی عنہن) کافی ہیں ۔ سنن ترمذي حدیث نمبر (3878) امام ترمذي رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے صحیح قراردیا ہے ۔ 5 - حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی کہ کہنا ہے : فرعون کی بیوی آسیہ علیہ السلام کے فضائل میں سے ہے کہ انہوں نے دنیا کی ان نعمتوں کے بدلے میں جس میں وہ تھیں دنیا کے عذاب وتکالیف اوربادشاہی کے بدلے میں قتل ہونا اختیارکرلیا، اور ان کی موسی علیہ السلام کے متعلق فراست سچی تھی جب انہوں نے موسی علیہ السلام کے بارے میں (ان کو دریا سے نکالتے ہوئے) یہ کہا یہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔ فتح الباری (6 / 448) ۔"@ur .
  "محمد رفیع سودا 1713ء میں دہلی، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد شفیع بہ سلسلہ تجارت ہندوستان میں وارد ہوئے تھے۔ مرزا سودا کی تعلیم و تربیت دہلی میں ہوئی۔ چھوٹی عمر میں شاعری کا شوق پیدا ہوا۔ اور فارسی میں شعر کہنے لگے۔ پھر خان آرزو کے کہنے پر اردو میں طبع آزمائی شروع کی اور سلیمان قلی داد سے اصلاح لی۔ بعد میں شاہ حاتم کے شاگرد ہوئے اور تھوڑے عرصے میں درجہ کمال حاصل کرکے بڑے بڑے استادوں سے خراج تحسین وصول کیا، یہاں تک کہ شاہ عالم کو بھی شاگردی کا شوق ہوا۔ اور اصلاح لینے لگے لیکن تھوڑے ہی عرصے میں زمانے نے پلٹا کھا اور دہلی تباہ ہوگئی۔ مرہٹوں نے لوٹ مار شروع کر دی چنانچہ شعرا و شرفاء دہلی سے نکلنے لگے۔ ناچار سودا نے بھی فرخ آباد نواب بنگش کے یہاں آکر قیام کیا اور سترہ سال تک آسودگی سے یہیں زندگی بسر کی۔ اس وقت مرزا کی عمر ساٹھ سال کی تھی۔ نواب کی وفات پر مرزا لکھنؤ چلے آئے، یہاں نواب شجاع الدولہ نے بڑی قدر کی۔ مگر معمولی سی بات پر ناراض ہو کر چلے آئے اور پھر دوبارہ دربار نہ گئے۔ یہاں تک کہ آصف الدولہ مسند آراء ہوئے۔ وہ مرزا پر بڑے مہربان تھے۔ چھ ہزار سالانہ وظیفہ مقرر ہوا اور ملک الشعراء کا خطاب ملا۔ مرزا نے تقریباً ستر برس کی عمر میں 1781ء میں لکھنؤ میں وفات پائی۔"@ur .
  "وادی کاغان، ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا کی ایک حسین وادی ہے جو اپنے قدرتی حسن کے باعث عالمگیر شہرت کی حامل ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع کئی معروف تفریحی و حسین مقامات اسی وادی میں واقع ہیں۔ 8 اکتوبر 2005ء کو آنے والے تباہ کن زلزلے سے اس وادی کو بھی نقصان پہنچایا۔ وادی کاغان کا نام کاغان نامی قصبے سے پڑا۔ دریائے کنہار اس وادی کے قلب میں بہتا ہے۔ یہ وادی 2134 میٹر سے درۂ بابوسر تک سطح سمندر سے 4173 میٹر تک بلند ہے اور 155 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہاں کی آبادی پشتو اور اردو بخوبی جانتی ہے۔ یہ علاقہ جنگلات اور چراہ گاہوں سے اٹا ہوا ہے اور خوبصورت نظارے اس کو زمین پر جنت بناتے ہیں۔ یہاں 17 ہزار فٹ تک بلند چوٹیاں بھی واقع ہیں۔ جن میں مکڑا چوٹی اور ملکہ پربت شہرت کی حامل ہیں۔ پہاڑوں، ندی نالوں، جھیلوں، آبشاروں، چشموں اور گلیشیئروں کی یہ وادی موسم گرما (مئی تا ستمبر) میں سیاحوں کی منتظر رہتی ہے۔ مئی میں یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 11 اور کم از کم 3 درجہ سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ جولائی کے وسط سے ستمبر کے آحتتام تک ناران سے درۂ بابوسر کا رستہ کھلا رہتا ہے۔ برسات اور موسم سرما میں وادی میں نقل و حمل مشکل ہو جاتی ہے۔ اس حسین وادی تک بالاکوٹ، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سے باآسانی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ بالاکوٹ سے با آسانی بسوں یا دیگر ذرائع نقل و حمل سے کاغان یا ناران پہنچا جا سکتا ہے۔ بالاکوٹ سے ناران تک کے تمام راستے میں دریائے کنہار ساتھ ساتھ بہتا رہتا ہے اور حسین جنگلات اور پہاڑ دعوت نظارہ دیتے رہتے ہیں۔ راستے میں کیوائی، پارس، شینو، جرید اور مہانڈری کے حسین قصبات بھی آتے ہیں۔"@ur .
  "شیخ محمد ابراہیم ذوق (1789 - 1854) ایک اردو شاعر تھے۔ ذوق ان کا تخلص تھا۔"@ur .
  "780ء کو پیدا ہوئے اور 855ء کو وفات پائی۔ اپنے دور کے بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ انہوں نے کے نام سے حدیث کی کتاب تالیف کی جس میں تقریباً چالیس ہزار احادیث ہیں۔ امام شافعی کی طرح امام احمد بن حنبل کی مالی حالت بھی کمزور تھی۔ لوگ انہیں بے شمار تحائف اور ہدیہ پیش کرتے لیکن آپ اپنے اوپر اس میں سے کچھ بھی نہ صرف کرتے سب کچھ بانٹ دیتے ۔ خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ ان کے انتقال کے وقت آٹھ لاکھ سے زیادہ اشخاص بغداد میں جمع ہوئے اور نماز جنازہ پڑھی۔ عباسی خلافت کے آخری دور میں فقہ حنبلی کا بڑا زور تھا۔ پیران پیر شیخ عبد القادر جیلانی بھی حنبلی تھے۔ آج کل ان کے پیروکاروں کی تعداد گھٹ کر عرب کے علاقے نجد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ حنبلی علماء میں ابن تیمیہ کا شمار صف اول کے لوگوں میں کیا جاتا ہے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ مسلم آئمہ کرام بلحاظ ترتیب زمانی ترتیب نام مکتبہ فکر پیدائش وفات تبصرہ معائنہبحثترمیم 1 امام ابو حنیفہ اہل سنت 80ھ (699ء) کوفہ 150ھ (767ء) بغداد فقہ حنفی 2 امام جعفر صادق اہل تشیع 83ھ (702ء) مدینہ منورہ 148ھ (765ء) مدینہ منورہ فقہ جعفریہ 3 امام مالک اہل سنت 93ھ (712ء) مدینہ منورہ 179ھ (795ء) مدینہ منورہ فقہ مالکی ، موطا امام مالک 4 امام شافعی اہل سنت 150ھ (767ء) غزہ 204ھ (819ء) فسطاط فقہ شافعی 5 امام احمد بن حنبل اہل سنت 164ھ (781ء) مرو 241ھ (855ء) بغداد فقہ حنبلی ، مسند احمد بن حنبل 6 امام بخاری اہل سنت 194ھ (810ء) بخارا 256ھ (870ء) سمرقند صحیح بخاری 7 امام مسلم اہل سنت 206ھ (821ء) نیشاپور 261ھ (875ء) نیشاپور صحیح مسلم"@ur .
  "سید انشاء اللہ خان انشاء میر ماشااللہ خان کے بیٹے تھے۔ جو ایک ماہر طبیب تھے۔ ان کے بزرگ نجف اشرف کے رہنے والے تھے۔ مغلیہ عہد میں ہندوستان تشریف لائے۔ کئی پشتیں بادشاہوں کی رکاب میں گزارنے کے بعد جب مغل حکومت کو زوال آیا تو ماشاء اللہ خان دہلی چھوڑ کر مرشد آباد چلے گئے۔ جہاں1756ء انشاء پیدا ہوئے۔ انشاء کی ذہانت اور جدت پسندی انہیں اپنے ہم عصروں میں منفرد نہیں بلکہ تاریخ ادب میں بھی ممتاز مقام دلاتی ہے۔ غزل،ریختی ، قصیدہ اور بے نقط مثنوی اوراردو میں بے نقط دیوان رانی کیتکی کی کہانی جس میں عربی فارسی کا ایک لفظ نہ آنے دیا۔یہی نہیں بلکہ انشاء پہلے ہندوستانی ہیں جنہوں نے دریائے لطافت کے نام سے زبان و بیان کے قواعد پرروشنی ڈالی۔ انشاء نے 1817ء میں لکھنو میں وفات پائی۔ انشاء نے غزل میں الفاظ کے متنوع استعمال سے تازگی پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہے۔ تاہم بعض اوقات محض قافیہ پیمائی اور ابتذال کا احساس بھی ہوتا ہے۔انشاء کی غزل کا عاشق لکھنوی تمدن کا نمائندہ بانکا ہے۔ جس نے بعد ازاں روایتی حیثیت اختیار کر لی جس حاضر جوابی اور بذلہ سنجی نے انہیں نواب سعادت علی خاں کا چہیتا بنا دیا تھا۔اس نے غزل میں مزاح کی ایک نئی طرح بھی ڈالی۔ زبان میں دہلی کی گھلاوٹ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ اس لیے اشعار میں زبان کے ساتھ ساتھ جو چیز دگر ہے اسے محض انشائیت ہی سے موسوم کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "میراجی ، جن کا اصل نام محمد ثنا اللہ تھا ۔ منشی محمد مہتاب الدین کے ہاں 25 مئی 1912ءکولاہور میں پیداہوئے۔ پہلے ”ساحری“ تخلص کرتے تھے۔ لیکن ایک بنگالی لڑکی ”میرا سین“ کے یکطرفہ عشق میں گرفتار ہو کر ”میراجی“ تخلص اختیار کر لیا۔ میراجی کی ذات سے ایسے واقعات وابستہ ہیں کہ ان کی ذات عام آدمی کے لئے ایک افسانہ بن کر رہ گئی ہے۔ اُن کا حلیہ اور ان کی حرکات و سکنات ایسی تھیں کہ یوں معلوم ہوتا تھا انہوں نے سلسلہ ملامتیہ میں بیعت کر لی ہے۔ لمبے لمبے بال ،بڑی بڑی مونچھیں ، گلے میں مالا ، شیروانی پھٹی ہوئی، اوپر نیچے بیک وقت تین پتلونیں، اوپر کی جب میلی ہوگئی تو نیچے کی اوپر اور اوپر کی نیچے بدل جاتی۔ شیروانی کی دونوں جیبوں میں بہت کچھ ہوتا۔ کاغذوں اور بیاضوں کا پلندہ بغل میں دابے بڑی سڑک پر پھرتا تھااور چلتے ہوئے ہمیشہ ناک کی سیدھ میں دیکھتا تھا۔ وہ اپنے گھر اپنے محلے اور اپنی سوسائٹی کے ماحول کو دیکھ دیکھ کر کڑتا تھا اس نے عہد کر رکھا تھا کہ وہ اپنے لئے شعر کہے گا۔ صرف 38 سال کی عمر میں3نومبر 1949ءکو مرگئے۔ اس مختصر سی عمر میں میراجی کی تصانیف میں ”مشرق و مغرب کے نغمے“ ”اس نظم میں “”نگار خانہ“”خیمے کے آس پاس“ شامل ہیں۔ جبکہ میراجی کی نظمیں ، گیت ہی گیت، پابند نظمیں اور تین رنگ بھی شاعر ی کے مجموعے ہیں"@ur .
  "مومن خان نام اور مومن تخلص تھا۔ والد کا نام غلام نبی خاں تھا۔ مومن کے دادا سلطنت مغلیہ کے آخری دور میں شاہی طبیبوں میں داخل ہوئے اورحکومت سے جاگیر بھی حاصل کی۔مومن1800ء کو دہلی میں پیدا ہوئے ان کے والد کو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے بہت عقیدت تھی۔ چنانچہ شاہ صاحب موصوف نے ہی مومن خاں نام رکھا۔ مومن بچپن ہی سے ذہن طبع تھے۔ حافظہ بہت اچھا تھا۔ چنانچہ عربی و فارسی ، طب، نجوم، اور موسیقی میں جلدی کمال حاصل کر لیا۔اصناف شاعری میں قصیدہ، رباعی،واسواخت ، غزل، ترکیب بند، مثنوی سبھی پر طبع آزمائی کی ہے۔ دلی سے پانچ مرتبہ باہر نکلے مگر وطن کی محبت نے اپنی طرف کھینچ لیا۔ مومن نہایت آزاد مزاج، قانع اور وطن پرست تھے۔ امراوء اور روساء کی خوشامد سے انہیں سخت نفرت تھی۔ یہی ان کے کریکٹر کی ایک نمایاں خصوصیت تھی۔ مومن کی یادگار ایک دیوان اور چھ مثنویاں ہیں۔1851ء میں اپنے کوٹھے سے گر کر وفات پائی۔ مومن کی جنسی توانائی کا اظہار عملی زندگی سے ہی نہیں بلکہ کلام سے بھی ہوتا ہے۔دبستان لکھنو کے شعراء کے برعکس انہوں نے جنس نگاری کو فحش اور ابتذال سے بچا کر صحت مند حدود میں رہنے دیا۔ بیشتر اشعار میں روایت یا مفروضات کم ہیں اور ذاتی تجربات زیادہ، اسی لیے شاعری میں عاشق کا تصور ابھرتا ہے وہ میر تقی میر کی خود سپردگی اور خاکساری، لکھنوی شعراء کی ہوسناکی اور کجروی اور غالب کی نرگسیت اور خود پسندی سے قطعی مختلف ہے۔ مومن کا عاشق واضح طور پر ہرجائی ہے۔ ان کا یہ شعر عاشق کے تمام فلسفہ حیات کا نچوڑ ہے۔ ہم بھی کچھ خوش نہیں وفا کرکے تم نے اچھا کیا نباہ نہ کیا یہ وہی انداز ہے جس نے داغ دہلوی کے پاس جاکر رنڈی بازی کی صورت اختیار کر لی۔ اگر خالص جنس نگاری کے لحاظ سے دیکھیں تو مومن غالب سے بڑھ جاتے ہیں۔صرف اشعار کی تعداد کے لحاظ سے ہی نہیں بلکہ شدت اور وارفتگی میں بھی غالب کے ہاں بعض اوقات جنس کو مزاح وغیرہ سے کیمو فلاج کرنے کا رجحان ملتا ہے۔ لیکن مومن کاانداز کسی حقیقت نگار کا ہے۔ البتہ رشک میں دونوں کا یکساں حال ہے۔ یہی نہیں بلکہ مومن نے آواز سے اپنی خصوصی جنسی دلچسپی کا اظہار بھی کیا ۔ اسی طرح بعض ملبوسات اورزیورات سے وابستہ جنسی تلازمات بھی ابھارے گئےہیں اور ایسی غزلوں کی بھی کمی نہیں جن میں واضح طور پر ایسے اشارات کیےکہ کسی مخصوص ہستی کی جھلک دیکھنےپربھی اتنا اندازہ لگانا دشوار نہیں رہتا کہ خطاب صنف مخالف سے ہے اور لاجنس شاعری کے اس دور میں یہ بہت بڑی بات ہے۔"@ur .
  "بھيانک آدمی ابن صفى کی عمران سيريز کا چوتھا ناول ہے۔"@ur .
  "دہشت گردی کی کوئی ایسی تعریف کرنا کہ جو ہر لحاظ سے مکمل اور ہر موقع پر سو فیصد اتفاق رائےسے لاگو کی جاسکے ، اگر ناممکن نہیں تو کم ازکم بحرامکان لاپذیر کے ساحل پر پیادہ رو ضرور ہے۔ اگر ہر قسم کے پس منظر اور اس معاشرے کے حالات کو یکسر نظر انداز کردیا جائے تو پھر اس لفظ کی لـغـوی تـشریـح یوں ہو سکتی ہے کہ؛ خوف اور ہراس پیدا کر کے اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر ایسے نپے تلے طریقہ کار یا حکمت عملی اختیار کرنا کہ جس سے قصور وار اور بے قصور کی تمیز کے بغیر، (عام شہریوں سمیت) ہر ممکنہ حدف کو ملوث کرتے ہوئے، وسیع پیمانے پر دہشت و تکلیف اور رعب و اضطراب (جسمانی نہ سہی نفسیاتی) پھیلایا جائے۔"@ur .
  "ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی المعروف البیرونی ایک اور بہت بڑے محقق اور سائنس دان تھے۔ وہ خوارزم کے مضافات میں ایک قریہ، بیرون میں پیدا ہوئے اور اسی کی نسبت سے البیرونی کہلائے۔ البیرونی بو علی سینا کے ہم عصر تھے۔ خوارزم میں البیرونی کے سرپرستوں یعنی آلِ عراق کی حکومت ختم ہوئی تو اس نے جرجان کی جانب رخت سفر باندھا وہیں اپنی عظیم کتاب \"آثار الباقیہ\" مکمل کی۔ حالات سازگار ہونے پر البیرونی دوبارہ وطن لوٹا۔ اور وہیں دربار میں عظیم بو علی سینا سے ملاقات ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1809 ء وفات: 1865 ء ایک ڈاکیے اور کلرک سے زندگی شروع کر کے امریکا کا سولہواں صدر بنا۔ اپنی ذاتی محنت سے قانونی امتحان پاس کر لیا۔ وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔ آہستہ آہستہ امریکن کانگرس کا رکن بن گیا۔ 1856 ء میں امریکا کی جمہوری جماعت میں شامل ہو گیا۔ 1860 میں امریکا کا صدر منتخب ہوا۔ 1864 ء میں دوبار صدر منتخب ہوا۔ 1863 ء میں حبشیوں کی آزادی کا اعلان کیا۔ حبشیوں کو غلامی سے آزاد کرانے کی سر توڑ کوشش کی۔ انسان کو انسان کا غلام ہونا غیر فطری سمجھتا تھا۔ 1865 ء میں کسی پاگل نے اسے اس وقت گولی مار کر قتل کر ڈالا جب وہ فورڈ تھیٹر میں ڈرامہ دیکھ رہا تھا۔"@ur .
  "ان کا نام “ابو علی الحسن بن الہیثم” ہے، ابن الہیثم کے نام سے مشہور ہیں ۔ ابن الہیشم عراق کے تاریخی شہر بصرہ میں پیدا ہوئے۔ وہ طبعیات ، ریاضی ، انجنئرنگ ،فلکیات اور علم الادویات کے مایہ ناز محقق تھے۔ ان کی وجۂ شہرت آنکھوں اور روشنی کے متعلق تحقیقات ہيں ۔"@ur .
  "اسم مبارک: یحیی والد گرامی زید فرزند حضرت امام زین العابدین علیہ السلام والدہ محترمہ : ریطہ بنت ابی ھاشم بن محمد بن حنفیہ۔ ولادت باسعادت : 107ہجری ۔ آپ ایک خوبصورت اور خوب سیرت جوان تھے آپ نے اپنے والد کے ہمراہ انتقام خون امام حسین علیہ السلام کی خاطر قیام فرمایا اور دشمنان اھلبیت سے جنگ کی لیکن والد گرامی حضرت زید کی شھادت کے بعد کوفہ میں زندگی مشکل ہوگئی لھذا اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ خراسان کاقصد کیا خراسان میں شیعہ اور محبان اھلبیت کافی تعداد میں رتےتھے آپ مدائن اور شھر ری سے ہوتے ہوئے خراسان آئے اور یہاں سرخس ، بلخ وغیرہ میں رہے لیکن بنی امیہ نے آپ سےخوف محسوس کرتے ہوئے آٹھ ہزار گھوڑسوار کا لشکر شام سے بھیجا اور ارغوی نامی گاؤں میں تین دن ، شب و روز جنگ کے بعد آپ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ آپ کی شہادت اٹھارہ سال کی عمر میں بروز جمعہ وقت عصر 125 ھجری میں واقع ہوئی ۔ آپ کے سر مبارک کو بدن سے جدا کرکے حاکم دمشق ولید بن یزید بن عبد الملک کے پاس بھیجدیا گیا۔ اور آپ کے بدن مبارک کو شھر جوزجان]] کے دروازے پر لٹکا دیاگیا۔ اور یہ بدن مبارک ابو مسلم خراسانی کے قیام تک لٹکا رہا ۔ ابو مسلم خراسانی کے قیام کے وقت اس کو اتار کر دفن کیا گیا اس سال خراسان میں ہر پیدہ ہونے والے بچے کا نام یحیی یا زید رکھا گیا۔ یحیی بن زید خراسان میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے بعد سب سے عظیم شخصیت ہیں اور آپ کی آرامگاہ عظیم زیارت گاہ اور محل استجابت دعا ہے۔"@ur .
  "آپ خراسان کے شہر بوز جان میں 940 میں پیدا ہوئے۔ اس کا شمار اسلامی دور کے عظیم ریاضی دانوں میں ہوتا ہے۔ اس نے الجبراء اور جیومیٹی میں ایسے نئے مسائل اور قائدے نکالے جو اس سے بیشتر موجود نہ تھے، اس مثلثات یعنی ٹرگنومیٹری کے اولین موجدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ابوالقاسم خلف بن عباس مسلم اندلس کا عظیم سرجن تھا جو کہ 932 ء میں سپین یا ہسپانیہ میں پیدا ہوا۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد وہ شاہی شفا خانے سے منسلک ہوا۔ اس نے سرجری یعنی جراحت کے موضوع پر اپنے تجربات کی روشنی میں ایک عظیم کتاب \"التصریف\" لکھی۔ یہ کتاب کی صدیوں تک مغرب کی جامعات میں زیر تدریس رہی۔ اس کتاب میں عمل جراحت یعنی آپریشن کے بارے میں نوے فی صد صحیح معلومات بمعہ تشریح آلات بہم پہنجائی گئی تھی۔ اس کتاب کا ترجمہ کئی زبانوں میں کیا جا چکا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1788 ء وفات: 1824 ء لارڈ بائرن انگریزی زبان کا مشہور و معروف شاعر تھا۔ ڈاکٹر اقبال کی طرح اپنے دور کی سیاست پر بڑا اثر انداز ہوا۔ یونان کی جنگ آزادی میں خود بھی شامل تھا۔ عمر 32 سال کی ہی تھی کی بخار کی وجہ سے مر گیا۔ اس کے کلام کا پہلا مجموعہ اوقات تساہل (hours of labour) 1807 ء میں شائع ہوا۔ تبقیدات اور ہجو بھی لکھے۔"@ur .
  "بقراط مشہور یونانی سائنس دان تھا، طبابت میں بہت کام کیا اور نام پیدا کیا۔ بیماری میں تعویذ گنڈے کے علاج کی بجائے سائنسی علاج کی بنیاد ڈالی اور اسی وجہ سے بقراط کو باباۓ طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے، بقراط کی ابتداء کردہ اساسوں اور بعد میں جالینوس اور ابن سینا جیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔"@ur .
  "کسی بھی مادے کی بناوٹ، جوہری ترکیب اور خواص وغیرہ کا مطالعہ اور تحقیق ، علم کیمیاء کہلاتا ہے۔ اس شعبہ علم میں خاص طور پر جوہروں کے مجموعات ؛ مثلا سالمات اور انکے تعملات ، قلموں اور دھاتوں سے بحث کی جاتی ہے۔ کیمیاء میں ان مذکورہ اشیاء کی ساخت اور پھر انکی نۓ مرکبات میں تبدیلیوں کا مطالعہ ، اور انکے تفاعل (interaction) کے بارے میں تحقیق شامل ہے۔ اور جیسا کہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب مادے کا بڑے پیمانے (یعنی سالمات اور قلمیں وغیرہ کے پیمانے) پر مطالعہ کیا جاۓ گا تو جوہر یا ایٹم یعنی باریک پیمانے پر مادے کا مطالعہ بھی لازمی ہوگا اور یہی وجہ ہے کہ کیمیاء میں جوہروں کی ساخت اور انکے آپس میں تعملات اور روابط کا مطالعہ بھی کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "سائیں جی ایم سید قیام پاکستان کے ہیروز میں سے ایک ہیں ان کا تحریک آزادی میں ایک اہم قردار ہے انہی کی بدولت آج صوبہ سندھ پاکستان کا ایک حصہ ہے. وہ سائیں جی ایم سید ہی تھے جنہوں نے سندھ میں قرارداد پاکستان پیش کی اور اسے بھاری اکثریت سے پاس کروایا جس کی بدولت سندھ پاکستان کا ایک حصہ بنی."@ur .
  "شذوذ کا لفظ مندرجہ ذیل مواقع کے لیۓ استعمال ہوسکتا ہے: حیاتیات اور بالخصوص طب میں شذوذ کا لفظ عموما موروثی امراض کے لیۓ استعمال ہوتا ہے جسکی تفضیل کیلیۓ موروثی امراض علم الہیت میں یہ لفظ سورج کو محور مانتے ہوۓ کسی بھی سیاری جسم کا مکان بیان کرنے کیلیۓ استعمال کی جاتا ہے قرب شمس عام مفہوم میں شذوذ کا مطلب غیرمعمولی یا خلاف قاعدہ ہے۔"@ur .
  "بلال ابن رباح المعروف بلال حبشی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مشہور صحابی تھے۔ حبشی نسل کے غلام تھے۔ اسلام کے پہلے مُوّذن تھے۔ کفار عرب نے حضرت بلال ملف:RAZI. PNG کے اسلام لانے کے وجہ سے بہت سے ظلم ڈھائے۔ حضرت ابوبکر صدیق ملف:RAZI. PNG نے انھیں خرید کر آزاد کر دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں شریک رہے۔ جنگ بدر میں آپ نے امیہ بن خلف کو قتل کیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اذان کہنے کے لیے حضرت بلال ملف:RAZI."@ur .
  "پنجاب اصل میں فارسی لفظ ہے جو کہ مزید دو الفاظ کا مرکب ہے یعنی پنج (پانچ) اور آب (دریا). لہٰذا پنجاب کا مطلب ہے پانچ دریا. لفظ پنجاب درج ذیل کا حوالہ دیتا ہے: جغرافیائی خطے خطۂ پنجاب، جنوبی ایشیاء کا علاقہ جو مشرقی پاکستان سے شمال مغربی ہندوستان تک ہے. پنجاب (بھارت)، بھارت کی ایک ریاست پنجاب (پاکستان)، پاکستان کا ایک صوبہ ضلع پنجاب، افغانستان پنجاب، افغانستان، ضلع پنجاب کا دارالحکومت مزید پنجابی زبان"@ur .
  "میں تشکیل ساخت ، میں موجود انواع و اقسام کی ساختوں (مثلا؛ کہکشاؤں، سیاروں اور ستاروں) کی تشکیل کو کہا جاتا ہے اور اسی موضوع کے تحت اس بارے میں بھی تحقیق کی جاتی ہے کہ موجودہ کثیرشکلی کائنات ، ایک ابتدائی یک شکلی کائنات کے زریعے کسطرح تشکیل پائی۔ اسکو انگریزی میں Structure formation کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "۔۔۔شاہ دائرہ المعارفاردو۔۔۔ محمد بن ابراہیم فرازی (٧٤٦ء۔٨٠٦ء)۔ محمد بن ابراہیم فرازی تقریباً ٧٤٦ءمیں پیدا ہوا۔ اُس وقت تک اُموی خلافت کا چراغ گل نہیں ہوا تھا۔فرازی ابھی چار برس ہی کا تھا کہ بساط سیاست پر ایک زبردست انقلاب رونما ہوا۔ مسند خلافت بنو اُمیہ سے بنو عباس کو منتقل ہوگئی۔ اس خاندان کا پہلا خلیفہ ابو االعباس السفاح تھا۔ صرف چار سال خلافت کے فرائض انجام دے کر وہ فوت ہوگیا اور ٧٥٤ءمیں اس کابھائی ابو جعفر منصور خلیفہ بنا۔ وہ خود زبردست عالم تھا اور علما و فضلا کی بے حد قدر کرتا تھا۔ اُس کا شمار اویان حدیث میں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے علم ہیئت سے بھی خاص لگائو تھا۔ اسی شوق اور دلچسپی کا نتیجہ تھا کہ اُس نے بہت جلد ہیئت دانوں کی ایک جماعت تیار کرلی۔ فرازی کا باپ ابراہیم جندب بھی اس جماعت کا ایک رکن تھا۔ دیگر اراکین میں ماشاءاللہ، نوبخت اور یعقوب بن طارق کے نام بہت اہم ہیں۔ ابراہیم بن جندب نے اپنے ہونہار فرزند محمد بن ابراہیم فرازی کو لڑکپن ہی سے ہیئت کی تعلیم دینی شروع کردی۔ فرازی نے بھی اس علم میں کافی دلچسپی لی اور ابھی وہ نوجوانی کی منزل میں تھا کہ علم ہیئت میں اس کو ایک نمایاں مقام حاصل ہوگیا۔ خلیفہ منصور کو اُس صلاحیت ولیاقت کا علم ہوا تو اُس نے نوجوان کو بھی اپنے ہیئت دانوں کے زمرہ میں شامل کرلیا۔ کچھ دنوں کے بعد منصور کے دربار میں سندھ کے ایک راجہ کا سفیر جس کا نام منکا تھا، دارالخلافہ بغداد میں وارد ہوا۔ وہ ایک عظیم ہیئت داں اور ماہر ریاضی تھا۔ اور اپنے ساتھ خاندان گپت کے عہد زریں کے ایک مشہور ہیئت داں ریاضی دان بر ہم گپتا کی گرانقدر تالیف سدھانتلے کر آیا تھا اس کتاب کا موضوع ہیئت الافلاکہتھا۔منصور نے اس کتاب کو پسند کیا اور اس کا ترجمہ سنسکرت سے عربی میں کرانا چاہا۔ کافی غور وغوض کے بعد اُس نے اس ترجمے کے لیے تعقوب بن طارق اور ابراہیم فرازی کو مقرر کیا۔ فرازی نے اپنے کام کو نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیا اور منکا برہمن کی مدد سے ترجمہ کے کام کو پانچ سال میں مکمل کرلیا۔ یہ پہلی کتاب ہے جو سنسکرت سے عربی زبان میں منتقل ہوئے۔ سچ پوچھیے تو اسی ترجمہ نے ان دونوں علوم کی بنیاد دنیائے اسلام میں رکھی۔فرازی کا یہ کام بہت اہم ہے۔ اگرچہ اس کے بعد اس کتاب کے کئی ترجمے ہوئے ۔ لیکن فرازی کو اولیت کا جو شرف حاصل ہے، وہ برقرار رہا۔ خلیفہ ہارون الرشید اس ترجمہ کو بے حد پسند کرتا تھا۔ اس کی وجہ سے اُس نے فرازی کو کافی نواز ا اور اپنے دربار میں نہایت بلند مقام عطا فرمایا۔ یہ صاحب فضل وکمال شخص اپنی قابلیت کے جوہر دکھاکر ہارون الرشید کے دورخلافت میں خلیفہ سے تین سال پہلے٨٠٦ءمیں دارِ فانی سے دارِ باقی کی جانب رحلت کرگیا۔ ماخذ از:مسلم سائنس(سیّد قاسم محمود)۔"@ur .
  "عدد اصل میں ایک جِرم مجرد (abstract object) ہے کہ جس کو شمار و پیمائش کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ وہ علامت جو کہ کسی عدد کو ظاہر کرنے کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے اسے عدید (numeral) کہا جاتا ہے، لیکن عام روزمرہ کے استعمال میں عدد سے مراد لکھی جانے والی علامت اور جرم مجرد (یعنی اس جرم کا شمار یا پیمائش) دونوں کی لی جاتی ہے۔"@ur .
  "فلز کہتے ہیں دھات یا metal کو لہذا غیرفلزی کا مطلب ہے غیردھاتی یا nonmetallic۔ غیرفلزی کو لافلزی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بزرگوں اور عظیم ہستیوں کی نشانیاں، سرسید احمد خان کی مہشور تصنیف جس میں دہلی کے تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ، نیز اپنے زمانے کے فقرا، علما، شعراء وغیرہ کا ذکر ہے۔ یہ کتاب 1847ء میں شائع ہوئی۔ اس کا انگریزی ترجمہ فرانسیسی میں گارساں دتاسی نے 1861ء میں شائع کیا۔ انگریزی ترجمہ بھی ہوچکا ہے۔"@ur .
  "اس اصطلاح کے عام معنی ہیں ﴿وہ چیز جس کا تعلق خیالات سے ہے﴾ فلسفے میں آدرش سے مراد وہ بلند ترین خیال یا اعلی مقصد ہے جو انسانوں کے عمل، خیالات، خواہشات اور کردار کا نصب العین یا آخری منزل ہے۔ افلاطون نے برکلے تک تمام مثالی فلاسفہ نے انسان کے تین آدرش بتائے ہیں: صداقت ، حسن، نیکی۔ ان کو اقدار حیات بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "آبساز (Hydrogen) ایک غیرفلزی یا غیردھاتی کیمیائی عنصر ہے جو کہ یک ظرفی (univalent) خصوصیات کا حامل ہے اور بے رنگ و بے بو ہوتا ہے۔ یہ سب سے سادہ اور سب سے ہلکا کیمیائی عنصر ہے، ہائڈروجن کا مطلب یونانی قواعد کی رو سے (ہائڈرو = پانی اور جن = بنانا) پانی بنانے والا ہوتا ہے ، یعنی آبساز۔ اردو = آبساز (بمعنی پانی بنانے والا) انگریزی = ہائڈروجن (بمعنی پانی بنانے والا) جاپانی = سوئی سو (بمعنی پانی کی بنیاد) ہائیڈروجن ایک کیمیائی عنصر ہے جو کہ کمرے کے درجہ حرارت پر گیس کی شکل میں موجود ہوتا ہے۔ ہائیڈروجن گیس کی نہ کوئی بو، نہ کوئی ذائقہ اور نہ ہی کوئی رنگ ہوتا ہے۔ یہ بہت زیادہ آتش گیر گیس ہے۔ جب ہائیڈروجن گیس ہوا میں جلتی ہے تو پانی بناتی ہے۔ فرانسیسی کیمیادان Antoine Lavoisier نے ہائیڈروجن گیس کو یہ نام یونانی لفظ سے دیا تھا جسکا مطلب ہے \"پانی بنانے والا\"۔ ہائیڈروجن کائنات کا سب سے چھوٹا ایٹم ہے جس میں صرف ایک الیکڑان اور ایک پروٹان ہوتے ہیں جبکہ کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا۔ اس کے تین ہم جا ہوتے ہیں۔"@ur .
  "مسئلہ اثباتی[ترمیم] دو یکلخت مطابقت مساوات جہاں ۔ اب اگر ہم x اور y اس طرح نکالیں کہ اور تو دونوں مطابقت مساوات کی تسکین کرتا ہؤا ایک حل یہ ہے یہ حل بہ چکر ہے۔ اس لئے کوئی بھی عدد جو اس حل سے مطابقت رکھے بہ چکر ، دونوں مساوات کا یکلخت حل ہے۔ یعنی مساوات کے حل ہیں۔ قدیم چین میں یہ مسلئہ اثباتی معلوم تھا اس لیے اس کو \"چینی\" کہتے ہیں۔"@ur .
  "دکنی شاعر۔ سلطان احمد شاہ بہمنی 1422,1435 کے عہد میں ایران سے بیدر آیا اور ملک الشعراء مقرر ہوا۔ فارسی کے علاوہ دکنی اردو میں بھی شعر کہتا تھا۔ بادشاہ کے حکم سے دکنی میں بہمنی خاندان کی منظوم تاریخ لکھی۔ جو بہمن نامہ کے نام سے موسوم ہے۔ مگر اب ناپید ہے۔"@ur .
  "اس نام کی دو کتب ہیں۔ ایک میں تو حاتم طائی کا قصہ ہے جو پہلے فارسی زبان میں تھا اور جسے سید حیدر بخش حیدری نے 1802ءمیں گلکرسٹ کی فرمائش پر فورٹ ولیم کالج کے لیے اردو میں منتقل کیا۔ اس میں حاتم طائی کے سات سفروں کا بیان ہے۔ جو اس نے حسن بانو کے عشق کی خاطر کیے تھ اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصتہ التواریخ مرتبہ منشی سبحان رائے بٹالوی کا اردو ترجمہ ہے۔ جو میر شیر علی افسوس نے مسٹر جے ایک مارنگٹن کی ایما سے 1805ء میں کیا۔ ہندوستان کی جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔ اس کی پہلی اشاعت 1808میں کلکتے میں ہوئی۔"@ur .
  "تعریف: ایک مثبت صحیح عدد کو اولی کہا جاتا ہے اگر اس عدد کے صرف دو ضربی اجزا (جزوِ ضربی) ہوں (ایک یہ خود اور دوسرا 1)۔ مثلاً 25 سے چھوٹے اولی اعداد یہ ہیں: 2, 3, 5, 7, 11, 13, 17, 19, 23 انگریزی میں عددِ اولی کو پرائم (prime) کہا جاتا ہے۔ عدد 1 نہ اولی ہے نہ مرکب۔"@ur .
  "قطب الدین ایبک کا بیٹا جو اس کے مرنے کے بعد 1210ء میں تخت سلطنت پر بیٹھا۔ نااہل اور آرام طلب تھا اس لیے سلطنت کا انتظام نہ سنبھال سکا۔ لاہور کے علاوہ دوسرے ترک سرداروں نے بھی اسے بادشاہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ دہلی کے ترکوں نے شمس الدین التمش کو بادشاہ بنا دیا۔ اس نے ایک سال کے اندر اندر آرام شاہ کا خاتمہ کر دیا۔"@ur .
  "تعریف: دو اعداد a اور b کا ذواضعاف اقل ایسے عدد m کو کہا جاتا ہے، جبکہ m ایسا عدد ہو جو a اور b کے مثبت ضربیات میں سب سے چھوٹا ہو۔ انگریزی میں اسے ‭ least common multiple (lcm)‬ کہتے ہیں۔ مثال: چلو a=4, b=6 ، پھر 4 کے مثبت ضربیات: 4, 8, 12, 16, 20, ..... 6 کے مثبت ضربیات: 6, 12, 18, 24, 30, ....."@ur .
  "تعریف: ایک مثبت عدد جس کے دو سے زیادہ ضربی اجزا ہوں، اسے مرکب عدد کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے کمپوزٹ (composite) کہتے ہیں۔ مثال:"@ur .
  "تعریف: سب سے بڑا صحیح عدد جو دو صحیح اعداد کو پورا تقسیم کرے، ان دو اعداد کا عادِ اعظم کہلاتا ہے۔ انگریزی میں عاداعظم کو ‭ greatest common divisor (gcd)‬ کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر 30 اور 42 کا عاد اعظم 6 ہے، کیونکہ"@ur .
  "تعریف: صحیح اعداد گنتی کے تمام مثبت اور منفی اعداد، بشمول صفر،کے مجموعہ کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں انہیں انٹیجر (integer) کہا جاتا ہے۔ اس مجموعہ کو ہم یوں لکھ سکتے ہیں:"@ur .
  "غیر منفی صحیح اعداد کو مکمل اعداد کہتے ہیں۔ انگریزی میں انہیں whole numbers کہا جاتا ہے۔ مکمل اعداد کے مجموعہ کو یوں لکھا جا سکتا ہے:"@ur .
  "تعریف: مثبت صحیح اعداد کو قدرتی اعداد کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں انہیں natural numbers کہا جاتا ہے۔ قدرتی اعداد کے مجموعہ یوں لکھا جا سکتا ہے: کبھی صفر کو بھی قدرتی اعداد میں شامل سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "تعریف: ایسا صحیح عدد جو 2 سے (پورا) تقسیم ہو جفت کہلاتا ہے۔ انگریزی میں even کہتے ہیں۔ جفت اعداد کا مجموعہ"@ur .
  "تعریف: ایسا صحیح عدد جو 2 سے (پورا) تقسیم نہ ہو، طاق کہلاتا ہے۔ انگریزی میں odd کہتے ہیں۔ طاق اعداد کا مجموعہ"@ur .
  "خدا کے اولین پیغمبر۔ ابوالبشر (انسان کا باپ) اور صفی اللہ (خدا کا برگزیدہ) لقب۔ آپ کے زمانے کا تعین نہیں کیاجا سکتا۔ قرآن مجید میں ہے کہ آدم کی تخلیق مٹی سے ہوئی (اور ہم نے بنایا آدمی کھنکھناتے سنسنےگارے سے) سورت 15 آیات 26 ۔ تخلیق کے بعد اللہ تعالٰی نے آدم کو خلیفتہ اللہ فی الارض قرار دیا اور فرشتوں کو حکم دیا کہ انھیں سجدہ کرو۔ ابلیس کے سوا تمام فرشتے سربسجود ہوگئے۔ ابلیس نافرمانی کے سبب راندہء دربار ٹھہرا۔ حضرت آدم جنت میں رہتے تے۔ کچھ عرصے بعد اللہ تعالٰی نے ان کی بائیں پسلی سے ایک عورت پیدا کی۔ حوا اس کا نام رکھا۔ ان دونوں کو حکم ہوا کہ جنت کی جو نعمت چاہو، استعمال کرو مگر اس درخت کے قریب مت جانا ورنہ ظالموں میں شمار کیے جاؤ گے۔ لیکن شیطان کے بہکانے پر انھوں نے شجر ممنوعہ کا پھل کھا لیا۔ اس پاداش میں انھیں جنت سے نکال کر زمین پر پھینک دیا گیا۔ اسلام 100px قرآن پاک کے مطابق اسلام میں انبیاء علیہ سلام رسول اور نبی آدم علیہ السلام · ادریس علیہ السلام · نوح علیہ السلام · ھود علیہ السلام · صالح علیہ السلام · ابراہیم علیہ السلام · لوط علیہ السلام · اسماعیل علیہ السلام · اسحاق علیہ السلام · یعقوب علیہ السلام · یوسف علیہ السلام · ایوب علیہ السلام · شعيب علیہ السلام · موسیٰ علیہ السلام · ہارون علیہ السلام · ذو الکفل علیہ السلام · داؤد علیہ السلام · سليمان علیہ السلام · الیاس علیہ السلام · الیسع علیہ السلام · یونس علیہ السلام · زکریا علیہ السلام · یحییٰ علیہ السلام · عیسیٰ علیہ السلام · محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مبت بعض روایات کے مطابق ہبوط آدم کا مقام جزیدہ سراندیپ (سری لنکا) تھا۔ یہاں یہ دونوں دو سو سال تک ایک دوسرے سے جدا رہے۔ آخر خدا نے ان کا گناہ معاف کر دیا اور جبریل انھیں مکے کے قریب جبل عرفات پر چھوڑ آئے ۔ طبری اور ابن الاثیر کی روایت کے موجب خدا نے آدم کو یہاں کعبہ بنانے کا حکم دیا اور جبرئیل نے انھیں مناسک ادا کرنے کے طریقے بتائے۔ انھی مورخین کی روایت ہے آدم کو ایک ہزار سال کی عمر ودیعت ہوئی تھی۔ مگر اس میں سے چالیس سال انھوں نے حضرت داؤد کو بخش دیے تھے۔ اس طرح آپ نے عمر 960برس کی عمر پائی۔ اور بقول یعقوبی جبل ابوقیس کے دامن میں مغارۃ الکنوز \"خزانوں کے غار\" میں دفن ہوئے۔ بعض مورخین کے بقول طوفان نوح کے موقع پر آپ کی لاش یروشلم میں لا کر دفن کی گئی تھی۔"@ur .
  "سامی نسل کے آرامی قبیلوں کا خط جو دسویں صدی قبل مسیح میں فونیقیوں کے خط سے اخذ کیا گیا۔ اس کا لکھنا سہل تھا، جس کی وجہ سے یہ خط بین الاقوامی تجارت کا واسطہ بنا رہا۔ خط آرامی 22 حروف پر مشتمل ہے۔ اس خط کے نمونے تخت جمشید کے کھنڈروں میں تختیوں، ہاون دستوں اور برتنوں پر سیاہی میں لکھے ہوئے ملے ہیں۔ مصر میں بھی چمڑے پر تحریریں ملی ہیں۔ ایشائے کوچک وغیرہ میں آرامی کتبے کھدائی میں دستیاب ہوئے ہیں۔ اس خط کے دو کتبے سکندر کی موت کے ساٹھ ستر سال بعد کےزمانے کے ہیں۔ ان میں سے ایک ٹیکسلا اور دوسرا دریائے کابل کے کنارے جلال آباد کے قریب لمپاکا یعنی تھمان سے ملا ہے۔ ایران میں خط آرامی کا سب سے پرانا نمونہ بغ دات پسر بغکرت کے سکے پر محفوظ ہے۔ یہ حکمران ہنجامنشی شہزادوں میں سے تھا۔ جس کو سکندر نے 323ق۔م میں ایرانیوں پر اثرورسوخ کے باعث فارس پر بحال رکھا۔"@ur .
  "King Arthur چھٹی صدی عیسوی کا انگریز ہیرو، جس کی بہادری کے قصے مشہور ہیں۔ انگلستان کے بادشاہ یوتھر کا بیٹا تھا۔ اسے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لیے باپ نے خفیہ طور پر اپنے ایک خیر خواہ نواب سر ہیکٹر کے سپرد کیا تھا۔ آرتھر سر ہیکٹر کے ہاں پرورش پا کر جوان ہوا۔ باپ کی جگہ تخت پر بیٹھا اور تمام عمر غیر عیسائی مخالفوں سے لڑتا رہا۔ جنگوں میں فتح حاصل کی۔ آخر ایک جنگ میں اپنے باغی بھتیجے کے ہاتھوں مارا گیا۔"@ur .
  "Artemus یونانی دیومالا میں فطرت کی ایک دیوی،زیوس اور لیٹو کی بیٹی ، اپالو کی بہن،بعد میں اسے شکار کی دیوی کے روپ میں پیش کیا جانے لگا۔"@ur .
  "پیدائش؛1872 وفات: 1951 اصل نام سید انور حسین ۔ اردو شاعر،لکھنو میں پیدا ہوئے۔ بارہ سال کے تھے کہ جلال لکھنوی کےشاگردوں میں شامل ہوگئے۔ جلال کے انتقال کے بعد ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ معاشی پریشانیوں کے باعث انھیں لکھنو چھوڑ کر کلکتے جانا پڑا اور پھر وہاں سے بمبئی۔ ان شہروں میں انھوں نے فلم کمپنیوں کے لیے گیت لکھے۔ کراچی میں وفات پائی۔ کلام کے تین مجموعے۔ فعان آرزو ، جہان آرزو، اور سریلی بانسری شائع ہو چکے ہیں۔ خیال کی سادگی ان کے کلام کی خصوصیت ہے۔ ہندی کے نرم، دھیمے اور رسیلے الفاظ کثرت سے استعمال کیے ہیں۔ سریلی بانسری اس کا ایک نمونہ ہے۔ جسے وہ خالص اردو کہا کرتے تھے۔ اس میں عربی فارسی کا کوئی لفظ نہیں ہے مگر سنسکرت کے الفاظ ہیں۔"@ur .
  "عراق ، شام ، کنعان ، فلسطین، فونیشیا اور جزیرہ نمائے عرب میں جو عرب اقوام ہیں، وہ تمام سامی الاصل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ تمام قومیں سام بن نوح کی اولاد ہیں۔ اس لیے سامی کہلاتی ہیں۔ان ملکوں کی مختلف زبانوں (موجودہ قدیم دونوں) کو سامی زبانیں کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک سیریا یا شام کی زرخیزی اوراس کے درالحکومت (دمشق کی دلفریبی کے باعث اس ملک کو ارم یا باغ ارم بھی کہتے ہیں۔ اس لیے سامی یا سریانی کا تیسرا نام آرامی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت نوح کے بیٹے سام کا مسکن شام ہی تھا اس لیے تمام سامی قوموں کی مختلف بولیوں کا اجتماعی نام سامی، سریانی اور آرامی ہے۔ زبانوں کے سامی گروہ میں فونیقی، اسیری ، کلدی، عبرانی، بابلی،حطیطی، زبانیں شامل ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت فلسطین، کنعان میں آرامی زبان ہی بولی جاتی تھی۔ جو عبرانی زبان کی ایک شاخ ہے۔ موجودہ عربی قدیم آرامی ہی کی ایک ترمیم شدہ صورت ہے۔ البتہ رسم الخط میں تبدیلی ہوگئی ہے۔ لیکن یہ تبدیلی اسلام سے بہت پہلے رونما ہوئی تھی۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مکہ مکرّمہ اور اس کے گرد دوسرے قصبوں میں مقیم عیسائی آرامی بولتے تھے۔ لہذا قرآن کریم کے آیات میں کئی آرامی نژاد الفاظ موجود ہیں۔ اس کی کئی وجوھات ہو سکتی ہیں—ایک تو یہ کہ چونکہ قرآن شریف کئی مواقع پر اھل کتاب سے مخاطب ہے اس لیئے ان ہی کی زبان کے کلمات موجود ہیں تاکہ وہ ان آیات کو اپنی کتب میں موجود ان موضوعات کی روشنی میں بہتر سمجھ سکیں۔ دوسرا اس لیئے کہ مکہ میں ابھرتی ہوئی مسلم امّت عرب کافروں کی نصبت اھل کتاب سے شناختی لحاظ سے زیادہ منسلک تھی اور قرآن میں موجود یہ لفظ اس بات کی تائیید کرتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش 1689ء وفات:1756ء اردو کے استاد, استاد الاساتذہ۔ آبائی وطن آگرہ، شاہ محمد غوث گوالیاری کی اولاد میں سے تھے۔ جوانی میں گوالیار میں منصب دار مقرر ہوئے۔ فرخ سیر کے عہد میں 1717ء میںدہلی آئے۔ نادر شاہ درانی کے حملہء دہلی اور تباہی کے بعد لکھنو چلے گئے۔ اور وہیں انتقال کیا۔ لیکن حسب وصیت دہلی میں دفن ہوئے۔ اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شعر کہتے تھے۔ تصانیف کی تعداد پندرہ ہے۔ جن میں ایک ضخیم دیوان فارسی، فارسی لغت موسوم بہ سراج اللغات ، اردو الفاظ کی لغت موسوم بہ غرائب اللغات اور اردو شعراء کا تذکرہ موسوم بہ مجمع النفائس، سکندر نامہ، قصائد عرفی اور گلستان سعدی کی شرحیں مشہور ہیں۔"@ur .
  "Richard Arkwright پیدائش؛ 1733ء انتقال؛1792 انگریز موجد جس نے ایک گھڑی ساز کی مدد سے مشینی کھڈی ایجاد کرکے صنعتی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ اس نے پرلسیٹن میں یہ کھڈی تیار کی تو بے روزگاری کے خوف سے لوگوں نے اسے قتل کرنے کی دھمکی دی اور وہ ناٹنگھم منتقل ہوگیا اور ایک سرمایہ دار کی شرکت میں بارچہ بافی کی فیکٹری قائم کی۔ تھوڑے ہی عرصے میں لکھ پتی بن گیا۔ 1786ء میں سر کا خطاب ملا۔"@ur .
  "Argus یونانی دیومالا میں١ایک صد چشم عفریت دیوتا زیوس نے آئیودیوی کے حسن کی تعریف کی تو دیوی ہیرا نے جل کر اُسے گائے بنا دیا اور اس کی حفاظت کے لیے سو آنکھوں والے ایک دیو، آرگس ، کو مقرر کیا۔ ہرمس نے آرگس کو کہانیاں سنا کر کر سلا دیا اور پھر اسے قتل کرکے آئیو کو رہائی دلائی۔ ہیرا نے اس کی آنکھیں اپنے محبوب پرندے مور کی دم میں لگا دیں۔ چوکنے اور مستعد چوکیدار کو (آرگس چشم) کہتے ہیں۔ ٢) اودلیئیس کا وفادار کتا اودلیئس 19سال بعد اتھاکا واپس آیا تو اس کے کتے نے اسے پہچان لیا اور پھر فورا ہی مرگیا۔ ٣) زیوس کا لڑکا جو ایک فانی عورت ، نیوبے سے پیداہوا۔ ٤) یونانی دیومالا کے مشہور ہیرو، جیسن کا ایک بچہ جو میدیا کے بطن سے تھا۔"@ur .
  "Sir Thomas Arnold پیدائش؛ 1864 انتقال؛ 1930 سر تھامس آرنلڈ انگریز ماہر تعلیم و مستشرق تھے۔ وہ ڈیون پورٹ میں پیداہوئے۔ سٹی سکول آف لندن اور میکڈمین کالج میں تعلیم پائی۔ یونانی اور لاطینی ادب عالیہ میں آنرز کیا۔ جرمن ، اطالوی، فرانسیسی، روسی، ولندیزی ، پرتگالی اور ہسپانوی میں مہارت حاصل کرنے کے علاوہ عربی ، فارسی اور سنسکرت بھی سیکھی۔ 1888میں ایم اے او کالج علی گڑھ اور 1898ء میں گورنمنٹ کالج میں فلسفے کے پروفیسر مقر ہوئے۔ اپریل 1899ء اور اگست1902ء سے اپریل1903ء تک یونیورسٹی اوینٹل کالج کےقائم مقام پرنسپل رہے۔ 1904ء میں انڈیا آفس لائبریری کے اسسٹنٹ لائبریرین مقرر ہوئے۔ علامہ اقبال نے گورنمنٹ کالج میں فلسفے کی تعلیم انہی سے حاصل کی۔ یورپ کے دوران قیام 1905ء تا 1908ء میں علامہ اقبال نے شاعری ترک کرنے کا فیصلہ کیا تو سر تھامس آرنلڈ ہی نے انھیں اس ارادے سے باز رکھا۔ کچھ عرصہ انسائیکلو پیڈیا آف اسلام کے ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کیا۔ 1921ء میں سر کا خطاب ملا۔ متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ جن میں پریچنگ آف اسلام کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے۔"@ur .
  "ہندو مذہب کا ایک فرقہ، جس کی بنیاد سوامی دیانند نے 1875ء میں رکھی۔ اس کے پیروکار عام ہندوؤں کی طرح بت پرستی کے قائل نہیں۔ اس فرقے نے ہندوؤں میں بہت سی مذہبی اور سماجی اصلاحات کیں۔ نکاح بیوگان کا حامی اور کم سنی کی شادیوں کا مخالف ہے۔"@ur .
  "قدیم ہندوستان کا ایک ماہر علم و نجوم و ریاضی۔ پاٹلی پتر میں 486ء میں پیدا ہوا۔ زمین کی محوری گردش کا قائل تھا اور اُس نے وہی تصور پیش کیا جو 1632ء میں گلیلیو نے پیش کیا۔اُس نے سورج اور چاندگرہن کے اسباب کی سائنسی توضیح کی۔ علوم نجوم میں مشہور تصنیف آریا سدھانت اس کی یادگار ہے۔"@ur .
  "سنسکرت زبان میں آریہ کے معنی بزرگ اور معزز کے ہیں۔ یہ اُس قوم کا نام ہے جو تقریباً اڑھائی ہزار سال قبل مسیح وسطِ ایشیا سے چراگاہوں کی تلاش میں نکلی اور ایران کو پامال کرتی ہوئی پاکستان میں وارد ہوئی اور یہاں کے قدیم مہذب قوموں دراوڑ کو جنوب کی طرف دھکیل کر خود ملک پر قبضہ کر لیا۔ آریاؤں کے کچھ قبیلوں نے یورپ کا رخ کیا اور وہاں جاکر آباد ہوگئے۔ آریہ سفید رنگت، دراز قد اور بہادر تھے کردار کی بلندی اور تنظیم کی صفات ان میں موجود تھیں۔ ابتداء میں ان کا پیشہ گلہ بانی تھا جو رفتہ رفتہ کھیتی باڑی میں تبدیل ہوگیا۔ نہایت سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ دودھ، مکھن ، سبزیاں، اور اناج عام خوراک تھی۔ میلوں اور تہواروں میں مرد و عورتیں آزادانہ شریک ہوتے تھے۔ سورج، آگ ، پانی، بادل اور دیگر مظاہر قدرت کی پوجا یعنی عبادت کی جاتی تھی ۔ دیوتا کو خوش کرنے کے لیے جانوروں کی قربانی کا رواج تھا۔"@ur .
  "شمالی ہند میں آریاؤں کا تسلط قائم ہوگیا اور مقامی باشندے اُن کے غلام بن گئے یا جنوب کی طرف بھاگ گئے تو انھوں نے اپنے قومی نام پر قدیم ہندوستان کا نام آریہ ورت یعنی آریاؤں کا وطن رکھا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1703 وفات: 1776ء شاعر مورخ اور تذکرہ نگار تھے۔ نواب ناصر جنگ والی حیدر آباد دکن کے اُستاد تھے۔ بلگرام سے اورنگ آباد آکر دربار سے وابستہ ہوگئے۔ عربی ، فارسی، اردو اور ہندی زبانوں میں دستگاہ کامل رکھتے تھے۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔ جن میں سحبتہ المرجان (علماء ہند کا تذکرہ) ید بیضا، (عام شعراء کا تذکرہ) خزانہ عامرہ (صلہ یافتہ شعراء کا تذکرہ)۔ سرور آزاد (ہندی نژاد شعراء کا تذکرہ) مآثر الکرام(علمائے بلگرام کا تذکرہ) اور روضتہ الاولیا، (اولیائے اورنگ آباد کا تذکرہ) زیادہ مشہور ہیں۔"@ur .
  "پیدائش1871ء وفات؛1942ء اصل نام الطاف احمد تھا۔ ہندوستان کے مشہور شاعر گزرے ہیں۔ آبائی وطن سہارن پور۔ ناگپور (سی۔ پی) میں پیدا ہوئے۔جہاں اُن کے والد محمد حسن اورسیئر تھے۔ مختلف درسگاہوں میں فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں طبعی تعلیم حاصل کرکے طبابت کا کام شروع کیا۔ انیس برس کی عمر میں شاعری شروع کی۔ ابتدا میں مولانا حبیب الرحمن بیدل سہارنپوری سے اصلاح لیتے رہے۔ بیدل حیدرآباد دکن چلے گئے تو الطاف حسین حالی سے شرفِ تلمذ حاصل کی۔"@ur .
  "حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر سمجھا جاتا ہے جو درحقیقت انکے چچا تھے۔ اس غلط فہمی کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ عربی میں چچا کو بھی باپ کہ کر پکارا جاتا ہے۔ آزر بت تراش، بت فروش اور بت پرست تھا۔ قرآن میں ہے (اور یاد کر جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے، کیا تو مورتیوں کو خدا بتاتا ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ تو اور تیری قوم صریح گمراہی میں ہے۔ تورات میں حضرت ابراہیم علیہ سلام کے والد کا نام تارح بتایا گیا ہے۔ بعض علما کے مطابق آزر تاریخ کا معرب ہے۔"@ur .
  "قافیہ ردیف سے آزاد لیکن پابند وزن و بحر پر مبنی شاعری کو آزاد نظم کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدا انیسویں صدی میں فرانس سے ہوئی۔ دی گرفک، والیری ، بادلئیر اور ملارمے وغیرہ فرانسیسی شعراء نے آزاد نظمیں کہیں۔ امریکی شعراء فلفٹ ، آلڈنگٹن، ٹی ایس ایلیٹ اور ایذراپاونڈ وغیرہ نے اسے ترقی دی۔ اُردو میں سب سے پہلی آزاد نظم (بیسویں صدی کے آغاز میں) محمد اسماعیل میرٹھی نے کہی۔ تصدق حسین خالد، ن م راشد ، میراجی آزاد نظم کہنے والے اردو شعراء کے سرخیل مانے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1789ء وفات: 1868ء۔ مشہور عالم اور شاعر۔ مولوی اللہ کشمیری کے بیٹے تھے۔دہلی میں پیدا ہوئے۔ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اور مولانا فضل امام سے تعلیم حاصل کی اور صدر الصدور کے عہدے پر فائز ہوئے۔ جو اس وقت سب سے بڑا منصب سمجھا جاتا تھا۔ درس و تدریس کا شغل بھی جاری رہتا تھا۔ نواب یوسف علی خان والی رام پور ، نواب صدیق حسن خان رئیس بھوپال اور سر سید احمد خان ان کے شاگردوں میں سے تھے۔1857ء کے ہنگامے کے بعد نصف جائداد ضبط ہوگئی۔ اردو، فارسی ، عربی تینوں زبانون میں شعر کہتے تھے۔ اردو میں اصلاح پہلے شاہ نصیر سے اور آخر میں میر نظام الدین ممنون سے لیتے تھے۔ کلام دیوان کی صورت میں مرتب نہیں ہوا۔ شعرائے اردو کا ایک تذکرہ بھی لکھا تھا۔ جو اب ناپید ہے۔"@ur .
  "برخیا کا بیٹا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کا وزیر، روایت ہے کہ جب حضرت سلیمان نے ملکہ سبا کا تخت منگوانے کی خواہش کا اظہار کیا تو اس نے کہا کہ میں آنکھ جھپکتے میں اس کو لا سکتا ہوں۔"@ur .
  "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ پیدائش: 1886ء وفات: 1967ء والی حیدر آباد دکن نواب میر عثمان علی خان آصف جاہ سابع 1912ء میں تخت نشین ہوئے۔ جنگ عظیم اول میں انگریزی سلطنت کی بیش بہا خدمات کی بنا پر گورنمنٹ سے ہزاگزالٹڈ ہائی نس کا خطاب ملا۔ ان کی سب سے بڑی یادگار عثمانیہ یونیورسٹی ہے۔ جس میں ایم اے تک ذریعہ تعلیم اردو میں تھا۔انجمن ترقی اردو نے آپ کے مراحم خسروانہ سے بے حد ترقی کی اور بے شمار کتب شائع ہوئیں۔ علما، مشائخ ، مساجد و مدارس اور ہر مذہب کے عبادت خانوں کو آپ کے دربار سے معقول امداد ملتی تھی۔ آپ کے عہد میں شہر حیدر آباد کی ازسرنو تعمیر ہوئی۔ تقسیم ہند کے بعد بھارت نے ریاست حیدر آباد کے خلاف پولیس ایکشن کرکے اُسے ہندوستان میں مدغم کر لیا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1878ء وفات؛ 1957ء اسماعیلی فرقے کے اماموں کو آغا خان کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جبکہ ان کے پیروکار آغا خانی کہلاتے ہیں۔ سلطان سر محمد بن امام آغا علی شاہ اسماعیلیہ فرقے کے اڑتالیسویں امام تھے۔آپ نے تقریبا ستر سال امامت کی ہے جوکہ اسماعیلی اماموں میں کسی بھی امام کی امامت سے طولانی امامت ہے۔ کراچی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پہلی عالمگیر جنگ میں برطانیہ کی مدد کی جس کے صلے میں انھیں سر اور ہزہائی نس کے خطابات ملے۔ اور گیارہ توپوں کی سلامی مقرر ہوئی۔ فارسی، عربی، انگریزی، اور فرانسیسی زبانوں کے ماہر عظیم مدبر اور سیاست دان تھے۔ 1906ء سے 1912ء تک مسلم لیگ کے صدر رہے۔ 1930ء اور1931ء میں گول میز کانفرنس میں مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ 1934ء میں برطانیہ کی پریوی کونسل میں لیے گئے۔ 1937ء میں جمعیت الاقوام کے صدر منتخب ہوئے ان کے مرید تمام دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ جینوا میں انتقال کیا اوروصیت کے مطابق اسوان میں دفن ہوئے۔ ان کے دو لڑکے ہیں۔ شہزادہ علی اور شہزادہ صدر الدین۔ مگر ان کی وصیت کے مطابق شہزادہ علی کے بیٹے شہزادہ کریم ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ جو آغا خان چہارم کہلائے۔"@ur .
  "‘‘‘نواب آصف الدولہ‘‘‘ پیدائش: 1748ء، وفات: 1797۔ اردو شاعر اور والی اودھ، نواب شجاع الدولہ کے بیٹے تھے۔ باپ کی وفات کے پر 1775ء میں فیض آباد میں مسند نشین ہوئے۔ بعد ازاںلکھنؤ کو دارالحکومت بنایا۔ تعمیرات کا بہت شوق تھا ان کا تعمیر کردہ لکھنو کا شاہی محل اور امام باڑہ مشہور عمارتوں میں شمار ہوتے ہیں۔ شعر و شاعری اور دیگر علوم و فنون کے قدر دان تھے۔ دہلی کے مشہور شعراء مرزا رفیع سودا میر تقی میر ، اور سید محمد میر سوز انہی کے عہد حکومت میں لکھنو آئے اور دربار سے وابستہ ہوئے۔ اردو ، فارسی ، دونوں زبانوں میں شعر کہتے تھے اور میر سوز سے مشورہ سخن کرتے تھے۔ لکھنو میں انتقال کیا ہوا اور اپنے بنائے ہوئے امام باڑے میں دفن ہوئے۔ ایک دیوان ان سے یادگار ہے۔ جن میں غزلیں، رباعیاں، مخمس اور ایک مثنوی ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛1871ء وفات؛ 1940ء اردو شاعر۔ آغا مظفر بیگ قزلباش نام۔ داغ دہلوی سے اصلاح لیتے تھے۔ تیس سال کی عمر میں تلاش معاش میں حیدر آباد دکن گئے اور داغ کی سفارش پر مہاراجہ سرکش پرشاد کی ڈیوڑھی پر ملازم ہوگئے۔ وہاں سے کلکتے چلے گئے اور ناٹک کمپنیوں کے ڈرامے لکھنے لگے۔ پھر ریاست جھالا واڑکے درباری شاعر مقرر ہوئے۔ وہیں رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ کیا۔ پہلا دیوان تیر و نشتر کے نام سے 1906میں شائع ہوا۔ قتل بے نظیر ان کا مشہور ڈراما ہے۔ دوسری تصانیف آویزہ گوش اور دامن مریم ہیں۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1912 اردو نقاد اور شاعر۔ آگرہ اور علی گڑھ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ وہاں سےلکھنو یونیورسٹی چلے گئے اور پھر علی گڑھ واپس گئے اور رشید احمد صدیقی کے ریٹائر ہونے کے بعد صدر شعبہ اردو مقرر ہوئے۔ اشعار کے ایک مجموعہسلسبیل اور تنقید کی چار کتابوں کے مصنف ہیں۔"@ur .
  "Augustus پیدائش؛ 63ق۔م انتقال؛ 14ء آکیٹوین آگسٹس۔ روم کا شہنشاہ، جولیس سیزر کی بہن کا پوتا۔ باپ کی وفات کے بعد جولیس سیزر نے اسے اپنا بیٹا اور وارث بنا لیا۔ سیزر کے قتل ٤٤ ق۔ م پر روم آیا اور اینٹنی کے ساتھ مل کر مجلس ارباب ثلاثہ بنائی۔ ٤٢ ق۔م میں آینٹنی سے مل کر بروٹس کو شکست دی۔ ٤٠ ق۔ م میں اپنی بہن اوکٹاویا کی شادی اینٹنی سے کی۔ بعد میں اینٹنی سے بھی ٹھن گئی۔ چھوٹی چھوٹی لڑائیوں کے بعد آخر ٣١ ق۔م میں اینٹنی اور قلوپطرہ کو شکست دی۔ ٢٧ ق۔ م میں رومن سینٹ کی طرف سے آگسٹس (واجب التعظیم) کا خطاب پایا۔ زرعی اصلاحات کیں اور چند مفید قوانین بھی نافذ کیے۔ اس کے دور کو لاطینی ادب کا سنہری دور کہا جاتا ہے۔ ورجل ہوریس اور لیوی جیسے عظیم شعراء اس کے ہمعصر تھے۔ وہ خود بھی ادیب تھا۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام اس کے عہد میں پیدا ہوئے۔ اگست کا مہینہ اسی کے نام سے منسوب ہے۔"@ur .
  "پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر آباد افغان قبائل میں سے ایک قبیلے کا نام ہے۔ افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے درمیان آباد ہے۔ اس کی آٹھ شاخیں ہیں۔ جن میں سے سب سے مشہور ذخا خیل ہے۔ ان کا علاقہ پہاڑی ہے۔ جن میں کچھ پیدا نہیں ہوتا۔ اس لیے ان کا گزارہ درہ خیبر سے گزرنے والے قافلوں کو لوٹنے پر تھا۔ انگریز کے خلاف مسلح جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ عجب خان آفریدی نے باقاعدہ عکسری جدوجہد کی ابتداء کی۔ مشہور درہ آدم خیل جو کہ ایشیاء کی سب سے بڑی اسلحہ کی مارکیٹ ہے۔ انہی قبائل کا علاقہ ہے۔"@ur .
  "ترتیب کے اعتبار سے قرآن مجید کی تیسری سورت جو مدینے میں نازل ہوئی۔ ۔اس سورت کا خطاب یہود و نصاریٰ اور مسلمان سے ہے۔ اول الذکر گروہوں کو ان کی اعتقادی گمراہیوں اور اخلاقی خرابیوں پر تنبیہ کے بعد فرمایا گیا ہے۔ کہ قرآن اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمہیں اسی دین کی طرف بلا رہے ہیں جس کی دعوت انبیا علیہم السلام شروع سے دیتے چلے آرہے ہیں۔ اس دین کے سیدھے راستے سے ہٹ کر جو راہیں تم نے اختیار کر رکھی ہیں۔ وہ خود ان کتب میں موجود نہیں ہیں جن کو تم کتب آسمانی تسلیم کرتے ہو۔ اللہ تبارک و تعالٰیٰ نے مسلمانوں کو اپنی اُن کمزوریوں کی اصلاح پر بھی متوجہ کیا گیا ہے جن کا ظہور جنگ احد کے سلسلے میں ہوا تھا اور انہیں یقین دلایا ہے کہ دین حق پر ثابت قدم رہے تو ان کے لیے کامیابی کی راہیں کھلی ہوئی ہیں۔"@ur .
  "(اہتِجار / transmigration of the soul) بار بار جنم لینا۔ اہتجار کا لفظ ہجرت (migration) سے بنا ہے کیونکہ اس میں بنیادی طور پر روح کا ایک قالب سے دوسرے قالب میں چلے جانے یا ہجرت کرنے کا تصور پایا جاتا ہے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعد روح اپنے کرموں (اعمال) کے مطابق بار بار جنم لیتی ہے۔ اگر اچھے کام کیے ہیں تو انسان کی جون میں اور برے کام کیے ہیں تو اپنے سے کم ذات یا جانوروں کی جون میں انسان جنم لیتا رہتا ہے۔ نسان اپنی نفسانی خواہشات کو مارنے میں کامیاب ہو جائے اور روح کو پاک صاف کرے تو وہ اہتجار یا آواگون کے چکر سے چھوٹ جاتا ہے۔ اور اسی کا نام مکتی یا نجات ہے۔ بعض اوقات اس تصور کو تناسخ (reincarnation) بھی کہہ دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ بعض اوقات اسی اہتجار کے لیۓ حلول کا لفظ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur .
  "فطرت کی دیوی۔ اس کی پرستش مصرِ قدیم میں شروع ہوئی اور رفتہ رفتہ بحیرہ روم کے آس پاس کے تمام ملکوں میں رائج ہوگئی۔ آئسز کے ساتھ اس کے شوہر اوزیریس (جو اس کا بھائی بھی تھا) اور اس کے بیٹے ہورسن کی پوجا بھی واجب تھی۔ ایزیس کے نام کے ساتھ کئی اور دیویوں کی صفات بھی منسوب ہوگئیں جس کے تحت اسے زرخیزی اور خوشحالی کی بھی دیوی تسلیم کر لیا گیا۔ اس کی ماں آسمان کی دیوی نوت اور باپ زمین کا دیوتا گب تھا۔ اس کا نشان گائے ہے۔ ایزیس کو جادو منتر کی دیوی بھی خیال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "قرآن حکیم کی سورۃ البقرہ کی 255 ویں آیت، جو ازروئے حدیث بڑی فضیلت اور عظمت والی ہے۔ اس میں توحید ذات و عظمت صفات الہٰی بیان فرمائی گئی ہیں۔ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور سب کو قائم رکھنے والا اور ہر عیب و جملہ عیب و جملہ نقائص سے منزہ ہے۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین پر ہے، اسی کا ہے، اُس کے اذن کے بغیر کسی امر کی سفارش نہیں کر سکتا۔ وہی ذرے ذرے کا جاننے والا ہے اور جب تک وہ خود نہ چاہے کوئی مخلوق اس کے علم میں سے ایک چیز کو بھی نہیں جان سکتی ۔ اس کی کرسی (علم و قدرت) آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ ان کی حفاظت سے وہ نہیں تھکتا اور وہی اونچی شان اور عظمت والا ہے۔ مسلمان یہ آیت بالخصوص خوف و خطر کے وقت پڑھتے ہیں۔"@ur .
  "Dwight David Eisenhower پیدائش؛ 1890 انتقال؛ 1969 امریکی جنرل اور مدبر امریکہ کے 34 ویں صدر۔ ڈینی سن میں پیدا ہوئے۔ 1915ء میں فوج میں بھرتی ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم شروع ہونے پر امریکی چیف آف سٹاف، جنرل مارشل کے آفس میں بریگیڈیر جنرل کی حیثیت سے جنگی منصوبہ بندی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ جون 1942ء میں یورپ میں امریکی افواج کے کمانڈر بنا دیے گئے۔ نومبر1942ء میں شمالی افریقہ پر اتحادی فوجوں کے حملے کی قیادت کی۔ جنوری 1943ء میں مغربی یورپ میں مصروف پیکار اتحادی افواج کے سپریم کمانڈر بنائے گئے۔1944ء میں جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 6جون 1946ء کو فرانس پر حملہ کیا اور پھر مغربی یورپ اور جرمنی پرحملوں کی کمان کی۔ 1945تا1948 امریکی افواج کے چیف آف سٹاف رہے۔ بعد ازاں ریٹائر ہو کر کولمبیا یونیورسٹی کے صدر بنے۔ 1951ء میں نیٹو کی افواج کے کمانڈر بنائے گئے۔ 1952میں ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا اور ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ایڈلائی سٹیونسن کو شکست دی۔1956 میں دوبارہ انتخاب لڑا اور کامیاب رہے۔ ان کی پہلی مدت صدارت کا اہم واقعہ کوریا میں گفت و شنید کے ذریعے، جنگ بندی ہے۔ 1960 میں ایک بلند پرواز امریکی جاسوس طیارہ روس نے مار گرایا اور اس کے پائلٹ فرانسس گیری پاورز کو پکڑ لیا۔ اس اور چند دیگر واقعات سے آئزن ہاور کی ساکھ کو سخت دھکا لگا۔ اور وہ 1961ء میں عملی سیاست سے ریٹائر ہوگئے۔ ویت نام میں ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کے زبردست حامی تھے۔ اپنے الوداعی خطاب میں اس نے امریکی قوم کو فوجی-صنعتی مختلط کے گٹھ جوڑ سے محتاط رہنے کی وصیت کی تھی اور اس کا یہ فقرہ محققین میں بہت مشہور ہے۔"@ur .
  "آیت عربی زبان کا اسمِ مونث جس کے معنی ہیں اس نے نشانی کی۔ اصطلاحاَ َ اس گول نشان کو کہتے ہیں جو قرآن شریف، تورات، انجیل یا زبور میں جملہ ختم ختم ہونے پر ٹھہرنے کے واسطے بنا ہوتا ہے۔ کلام الہٰی کا ایک فقرہ بھی آیت کہلاتا ہے۔ ایسے جملے جن کے معنی صاف ظاہر نہ ہوں بلکہ تاویل اور تفسیر کے محتاج ہوں اور ان میں بہت سے معنوں کا احتمال ہو۔ آیاتِ متشابہات کہلاتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیک متشابہات وہ آیتیں ہیں جن کاعلم خدائے تعالٰے کے سوا کسی کو نہیں۔ جو آیتیں تاویل کی محتاج نہیں ہیں ان کے معنی صاف ظاہر ہیں، انھیں آیات محکمات کہتے ہیں۔ قرآن شریف پڑھتے وقت جس آیت پر قطعی ٹھہرنا پڑے اسے آیت مطلق اور جس پر ٹھہرنا لازم نہ ہو۔ اسے آیت (لا) کہتے ہیں۔"@ur .
  "ہندی علم طب جس کا بانی دھنونتری تھا۔ اس کی تصنیف آیوروید کو ہندی طب کی اولین کتاب تصور کیا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کی رائے میں یہ دراصل اتھرو وید کا تتمہ ہے۔"@ur .
  "صحابی۔ ماں کانام ہند بنت مغیرہ۔ پانچویں پشت میں شجرہ نصب آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔غزوہ بدر میں کفار مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف بڑی بہادری سے لڑے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر آنحضرت نے کفار سے گفت و شنید کے لیے حضرت عثمان کو بھیجا تو وہ انہی کے مکان پر ٹھہرے ۔ گو وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ مگر حضرت عثمان کے رشتے دار تھے۔ اس لیے آپ کی حفاظت کا انھوں نے ذمہ لے رکھا تھا۔ غزوہ خیبر سے پہلے اسلام لائے اور مکے سے مدینے چلے آئے۔ آنحضرت نے انھیں بحرین کا عامل مقرر کیا۔ حضور کے وصال کے بعد مدینے واپس آگئے اور وہیں اقامت اختیار کی۔ حضرت ابوبکر صدیق کے عہد خلافت میں یمن کے گورنر مقرر ہوئے اور جنگ اجنادین میں شہادت پائی۔"@ur .
  "اصطلاح تصوف میں اولیاء کا پانچواں درجہ ابدال ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛ 795ء وفات؛894ء صوفی بزرگ، پورا نام ابراہیم بن ادھم بن منصور بن یزید رحمۃ اللہ علیہ۔ صحیح حالات کا بہت کم علم ہے۔ کہتے ہیں کہ بلخ کے بادشاہ تھے۔ کسی واقعے سے متاثر ہو کر دنیا ترک کر دی اور صحرا نوردی کرتے ہوئے نواح نیشاپور میں پہنچ گئے۔ وہاں ایک غار میں تقریباَ َ نو سال تک ریاضت کی اور پھر مکہ چلے گئے اور وہاں کچھ عرصہ عبادت و ریاضت میں مشغول رہے۔ آپ کو بہت سے بزرگان دین سے شرف نیاز حاصل تھا۔ حضرت جنید بغداری رحمۃ اللہ علیہ کے بقول آپ فقرا کے تمام علوم و اسرار کی کنجی ہیں۔ آپ کا مشہور قول ہے کہ جب گناہ کا ارادہ کرو تو خدا کی بادشاہت سے باہر نکل جاؤ۔ مزار کے متعلق اختلاف ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ سوقین واقع روم میں دفن ہیں۔"@ur .
  "ابان بن عثمان ابان ملف:RAHMAT. PNG بن عثمانملف:RAZI."@ur .
  "عہد عباسی کا ایک حاکم خلیفہ ہارون الرشید کے عہد میں شمالی افریقہ میں آئے دن بغاوتیں برپا رہتیں تھیں۔ ابراہیم اغلب والئے زاب نے باغیوں کو شکست دے کر تمام ملک میں امن و امان بحال کر دیا۔ اور ١٨٤ھ میں سلطنت بنو اغلب کی بنیاد رکھی۔ اس نے قیروان کے پاس عباسیہ نام کا ایک نیا شہر بسا کر اسے دارلحکومت بنایا۔ ہارون الرشید نے افریقہ کی مارت مستقل طور پر اس کی تحویل میں دے دی۔ ابراہیم کی حیثیت دوسرے صوبائی گورنروں کی سی نہ تھی۔ وہ تمام امور میں خودمختار تھا۔ اور خلیفہ کو صرف 40 ہزار درہم سالانہ خراج دیتا ادا کرتا تھا۔ اس نے بارہ برس تک بڑے امن و امان سے حکومت کی اور اس کے بعد اس کے بیٹے ابو العباس عبداللہ نے پھر 201ھ میں زیادۃ اللہ نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی۔ اس کے دور میں مسلمانوں نے سسلی اور صقلیہ پر قبضہ کیا۔"@ur .
  "٧٦٣ء حضرت علی کے خاندان سے تھے۔ اور محمد المعروف نفس ذکیہ کے بھائی تھے۔ خاندان عباسی کی خلافت کے مخالف اور خاندان علی کی خلافت کے حامیوں کے قائد تھے۔ اہل بصرہ کی مدد سے عباسیوں کے خلاف بغاوت کی۔ کچھ عرصے تک اہواز، ایران اور واسط وغیرہ علاقوں پر قابض رہے۔ پھر عباسیوں نے یورش کرکے ان کا زور توڑ دیا۔ دریائے فرات کے کنارے عباسیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش؛702ء وفات؛747ء امام محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس کے بڑے بیٹے اور خلیفہ سفاح کے بڑے بھائی۔ خاندان عباس نے اُموی حکومت کے خلاف جو خفیہ تحریک چلارکھی تھی۔ امام محمد کی وفات کے بعد ابراہیم اس تحریک کے قائد بنے۔ ان کا مرکز بحیرہ مردار کے جنوب میں واقع مقام حمیمہ تھا۔ اس خفیہ تحریک کے زیر اثر اُمویوں کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تو ابراہیم۔ مروان ثانی کے حکم سے گرفتار کر لیے گئے اور پابجولاں حراں لائے گئے۔ یہیں قید میں وفات پائی۔ ان کی وفات کے کچھ ہی عرصہ بعد اموی خلافت کا تختہ الٹ گیا اور ان کے بھائی ابوالعباس سفاح نے عباسی سلطنت کی بنیاد رکھی۔"@ur .
  "ابراہیم پاشا جدید مصر کے بانی محمد علی پاشا کا فرزند تھا جو میدان سیاست اور جنگ دونوں میں یکساں صلاحیت رکھتا تھا۔ مصر میں مملوکوں سے لڑا اوران پر فتح پائی۔ جزیرہ عرب میں وہابی تحریک کے علمبرداروں کے خلاف اپنا لوہا منوایا۔ مورہ میں یونانیوں پر اپنی دھاک جمائی اور شام اور اناطولیہ میں ترکوں کو شکست دی۔ ان کامیابیوں اور فتوحات نے سیاسی اثر رسوخ بہت وسیع کر دیا تھا۔"@ur .
  "لفظ ابراہیم ذیل کے مقاصد کیلیے استعمال ہوتا ہے:"@ur .
  "معالجہ المثلیہ انگریزی میں Homeopathy کہا جاتا ہے۔ اس میں امراض کے علاج کی خاطر قلیل مقدار میں ایسے ادویاتی نسخے استعمال کیے جاتے ہیں کہ جنکا زیادہ مقدار میں استعمال عام افراد میں وہی مرض پیدا کرتا ہے کہ جس کے علاج کے لیۓ وہ نسخہ ہو، اسی لیۓ اسکو معالجہ المثلیہ (علاج مثل) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں Chiropractic کہتے ہیں اور اس طریقہ کار میں بالخصوص عضلی استخوانی نظام کے نقائص کو درست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ چونکہ اسکے ابتدائی طریقہ کار میں ہاتھوں کے زریعے مالش اور ہڈیوں و جوڑوں کی مرمت کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اس لیۓ اسکا نام معالجہ بالید (bilyadd) ہوا کہ ید ، ہاتھ کو کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نجد کا سعودی خاندان انیسویں صدی کے آغاز میں جزیرہ نمائے عرب کے بہت بڑے حصے پر قابض ہو گیا تھا لیکن مصری حکمران محمد علی پاشا نے آل سعود کی ان حکومت کو 1818ء میں ختم کردیا تھا۔ سعودی خاندان کے افراد اس کے بعد تقریباً 80 سال پریشان پھرتے رہے یہاں تک کہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اسی خاندان میں ایک اور زبردست شخصیت پیدا ہوئی جس کا نام عبدالعزیز ابن سعود تھا جو عام طور پر سلطان ابن سعود کے نام سے مشہور ہیں۔"@ur .
  "پیغمبر۔ قرآن مجید سور 6، آیات 74) کے مطابق آپ کے والد کا نام آزر سمجھا جاتا ہے جودرحقیقت انکے چچا تھے۔ اس غلط فہمی کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ عربی میں چچا کو بھی باپ کہ کر پکارا جاتا ہے۔ انجیل میں آپ کا شجرہ نسب ابراہیم بن فاحور بن سارُخ بن ارغُو بن نافع بن عابر بن شالغ بن قینان بن ارفخ شدبن سام بن نوح دیا گیا ہے۔ ثعلبی اور ابن تاثیر نے بھی انجیل کا تتبع کیا ہے۔ عام روایات کے بموجب ابراہیم علیہ السلام 230 ق م کے لگ بھگ عراق کے قدیم شہر اُر میں پیدا ہوئے۔ اس شہر کے لوگ بت پرست تھے۔ خود آپ کا باپ نہ صرف بت پرست بلکہ بت فروش بھی تھا۔ ابراہیم جوان ہوئے تو اللہ تعالٰی نے آپ کو نبوت عطا فرمائی اور آپ نے اپنے دین کی تبلیغ شروع کردی۔ ایک دن جبکہ شہر کے لوگ کہیں باہر گئے ہوئے تھے تو آپ نے معبد میں جا کر سارے بت توڑ دیے۔ اس پر بادشاہ نمرود نے آپ کو بھڑکتے ہوئے الاؤ میں پھنکوا دیا۔ لیکن خدا کے حکم سے آگ ٹھنڈی ہوگئی اور آپ کا بال تک بیکا نہ ہوا۔ کچھ عرصے بعد ابراہیم علیہ السلام فلسطین ہجرت کر گئے اور اپنے دین کی تبلیغ کے لیے دو مقام منتخب کیے۔ ایک بیت المقدس اور دوسرا مکہ۔ آپ کی دو بیویاں تھیں۔ ھاجرہ اور سارا۔ ھاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے اور سارا سے حضرت اسحاق علیہ السلام پیدا ہوئے۔ آپ نے اسماعیل کی مدد سے کعبے کو ازسرنو تعمیر کیا۔ آپ غیبی اشاروں کی بنا پر اپنے بیٹے کو خدا کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہوگئے۔ مگر خدا نے اسماعیل کی بجائے دنبہ ذبح کروادیا۔ عیدالاضحٰی اسی واقعے کی یادگارہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور اسی نسبت سے مسلمان ملت ابراہیمی کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ ثعلبی کے بقول ابراہیم علیہ السلام نے ایک سوبیس سال کی عمر میں ختنہ کرایا اور 175 برس کی عمر میں وفات پائی۔"@ur .
  "ابن سعد کے نام سے دو شخصیات گزری ہیں پہلی شخصیت پیدائش؛ 764ء وفات؛ 845ء محدث اور مورخ۔ پورا نام ابوعبداللہ بن سعد۔ مشہور مورخ واقدی کا شاگرد تھا۔ بصرے میں پیدا ہوا۔ لیکن سکونت بغداد میں اختیار کی ۔ اپنی تالیف کتاب الطبقات (طبقات ابن اسعد) کی وجہ سے مشہور ہوا۔ اس کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عہد سے لے کر مولف کے زمانے تک کی اہم شخصیات کے تذکرے ہیں اور اس سے ہر نئے آنے کے مورخین نے استفادہ کیا۔ دوسری شخصیت ان کا نام “ابو بکر محمد بن سعد بن زکریا بن عبد اللہ بن سعد الاندلسی” ہے، پانچویں صدی ہجری میں اندلس کے شہر دانیہ کے عالم طبیب تھے، ان کی وفات 516 ہجری کے بعد کا کوئی سال بتایا جاتا ہے، ابن الابار نے “التکملہ” میں ان کی ایک تصنیف “التذکرہ” کا تذکرہ کیا ہے جو “التذکرہ السعدیہ” کے نام سے مشہور ہے."@ur .
  "پیدائش: 1211ء وفات ؛ 1282ء مورخ، پورانام شمس الدین ابن خلکان بن یحٰیی بن خالد برمکی۔ اربیلہ میں پیدا ہوا۔ تعلیم حلب، دمشق اور قاہرہ میں پائی۔ محکمہ قضا اور درس و تدریس کے اہم مناصب پر فائز رہا۔ اپنی عظیم تالیف رنیات الاعیان و انباء انباء الزمان کے باعث شہرت حاصل کی۔ یہ کتاب مولف کے عہد تک کی نامور شخصیات کا ایک جامع تذکرہ ہے۔"@ur .
  "67ھ 686ء گورنر کوفہ، پورا نام عبیداللہ بن زیاد۔ مسلم بن عقیل نے کوفے میں حضرت امام حسین کے حق میں زمین ہموار کرنا شروع کی تو یزید نے ابن زیاد کو بصرے سے تبدیل کرکے کوفے کو گورنر مقرر کر دیا۔ اس نے پہلے مسلم بن عقیل اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کرادیا۔ پھر حُر کو ایک ہزار سوار دے کر حضرت امام حسین کا راستہ روکنے کے لیے بھیجا۔ حضرت امام حسین میدان کربلا میں خیمہ زن ہوئے۔ ابن زیاد نے پہلے عمر بن سعد اور پھر شمر زی الجوشن کو فوج دے کر ان کے مقابلے کے لیے بھیجا۔ جس کے نتیجے میں حادثہ کربلا(محرم 61ھ) رونما ہوا۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد پہلے شہداء کے سر کاٹ کر ابن زیاد کو پیش کیے گئے۔ اس نے امام حسین علیہ السلام کے سر کی بے ادبی کی اور تمام سر یزید کو روانہ کر دیے۔ محرم 67ھ میں ابن زیاد کا مختار ثقفی کے جرنیل ابراہیم سے مقابلہ ہوا۔ جس میں ابن زیاد کو شکست ہوئی اور وہ میدان جنگ میں مارا گیا۔ قتل کے بعد اس کے سر کو کوفے میں اسی مقام پر لا کر رکھا گیا جہاں چھ سال قبل اس نے امام حسین کا سر رکھوایا تھا۔"@ur .
  "64 تا 73ھ 685 تا 695ء حضرت عبداللہ بن زیبر ، زبیر ابن العوام کے صاحبزادے تھے۔ آپ کی والدہ حضرت اسماء حضرت ابوبکر صدیق کی بڑی بیٹی اور حضرت عائشہ کی حقیقی بہن تھیں۔ مدینہ منورہ میں 2 ھ کو پیدا ہوئے۔ اس سے پہلے مہاجرین کے ہاں چونکہ کافی عرصہ تک کوئی اولاد نہ ہوئی اس لیے یہود مدینہ نے اسے سحرکاری کا کرشمہ قرار رکھا تھا۔ لٰہذا آپ کی پیدائش پر مسلمانوں نے خوب خوشیاں منائیں۔ تقریباً 8 برس کی عمر میں رسول اللہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کا شمار ان مشاہیر اسلام میں ہوتا ہے جنہوں نے حق و صداقت کا علم بلند رکھنے کے لیے اپنی جان تک بھی نثار کرنے سے دریغ نہ کیا۔ بچپن ہی سے آپ کی پیشانی سے بڑائی کے آثار ہواید تھے۔ دلیری بہادری ، شجاعت اور صاف گوئی کے اوصاف کی وجہ سے خواص و عوام میں معروف تھے۔ خلافت راشدہ کے دور میں آپ کئی ایک مہمات میں شریک ہوئے اور قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔ جنگ جمل میں اپنی خالہ حضرت عائشہ کی حمایت میں بڑی بے جگری سے لڑے ۔ اس لڑائی میں ان کے جسم پر 40 سے زیادہ زخم لگے۔ جب امیر معاویہ نے اپنی زندگی میں یزید کو خلیفہ نامزد کیا تو آپ نے شدید مخالفت کی۔ امیر معاویہ کی وفات کے بعد جب یزید کے قاصد آپ سے بیعت لینے آئے تو آپ ایک دن کی مہلت لے کر مدینہ سے نکل کر مکہ میں آگئے اور حدود حرم میں پناہ لی۔ آپ کی پیہم کوششوں کے نتیجہ کے طور پر اہل حجاز نے اموی خلافت کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا۔"@ur .
  "Averroes پیدائش؛ 1126ء وفات؛ 1198ء فلسفی ، ریاضی دان، ماہر علم فلکیات ، ماہر فن طب اور مقنن۔ قرطبہ میں پیداہوئے۔ ابن طفیل اور ابن اظہر جیسے مشہور عالموں سے دینیات ، فلسفہ ، قانون ، علم الحساب اور علم فلکیات کی تعلیم حاصل کی ۔ خلیفہ یعقوب یوسف ک عہد میں اشبیلیہ اور قرطبہ کے قاضی رہے۔ ہسپانوی خلیفہ المنصور نے کفر کا فتویٰ عائد کرکے ان کی تمام کتب جلادیں اور انہیں نظر بند کردیا۔ چند ماہ کی نظر بندی کے بعد مراکش چلا گئے۔ اور وہیں وفات پائی۔ ارسطو کے فلسفے پر نہایت سیر حاصل شرحیں لکھیں جن کے لاطینی اور عربی کے علاوہ یورپ کے مختلف زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ ابن رشد کا بنیادی نظریہ یہ تھا کہ انسان کا ذہن محض ایک طرح کی صلاحیت یا طبع ہے جو خارجی کائنات سے ذہانت حاصل کرکے اُسے عملی شکل دیتا ہے۔ انسان از خود یا پیدائشی طور پر ذہین نہیں ہوتا۔ تمام انسانوں میں ذہانت مشترک ہے اور شخصی دوام کا نظریہ بے بنیاد ہے۔ نیز مذہب اور فلسفیانہ حقیقت میں تضاد ممکن ہے۔ یوں تو ابن رشد نے قانون ، منطق ، قواعد زبان عربی۔ علم فلکیات اور طب پر متعدد کتب لکھی ہیں۔ مگر ان کی وہ تصانیف زیادہ مقبول ہوئی ہیں۔جو ارسطو کی مابعدالطبیعات کی وضاحت اور تشریح کے سلسلے میں ہیں۔ ان کا پورا نام “ابو الولید محمد بن احمد بن محمد بن احمد بن رشد القرطبی الاندلسی” ہے، 520 ہجری کو پیدا ہوئے، فلسفہ اور طبی علوم میں شہرت پائی، وہ نہ صرف فلسفی اور طبیب تھے بلکہ قاضی القضاہ اور کمال کے محدث بھی تھے.. "@ur .
  "پیدائش؛ 1332ء وفات؛ 1406ء مورخ، فقیہ ، فلسفی اور سیاستدان۔ پورا نام ابوزیدولی الدین عبدالرحمن ابن خلدون ۔ تیونس میں پیدا ہوا۔ اور تعلیم سے فراغت کے بعد تیونس کے سلطان ابوعنان کا وزیر مقرر ہوا۔ لیکن درباری سازشوں سے تنگ آکر حاکم غرناطہ کے پاس چلا گیا۔ یہ سر زمین بھی راس نہ آئی تو مصر آگیا۔ اور الازھر میں درس و تدریس پر مامور ہوا۔ مصر میں اس کو مالکی فقہ کا منصب قضا میں تفویض کیا گیا۔اسی عہدے پر وفات پائی۔ ابن خلدون کو تاریخ اور عمرانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ اس نے العبر کے نام سے ہسپانوی عربوں کی تاریخ لکھی تھی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی۔ لیکن اس کا سب سے بڑا کارنامہ۔ مقدمتہ فی التاریخ ہے جو مقدمہ ابن خلدون کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تاریخ، سیاست ، عمرانیات ، اقتصادیات اور ادبیات کا گراں مایہ خزانہ ہے۔ اردو میں مقدمہ ابن خلدون کا ترجمہ معورف ادیب اور شاعر مرحوم ابو الخیر کشفی نے کیا ہے۔ ، اسے دار الاشاعت اردو بازار کراچی نے شائع کیا ہے۔ ، ترجمہ ۵۳۴ صفحات پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "(510ھ ۔ 579ھ / 1116ء ۔ 1201ء) ابو الفرج عبد الرحمٰن بن ابو الحسن علی بن محمد بن علی بن عبید اللہ قرشی تیمی بکری حنبلی مورخ و محدث۔ ابن جوزی بغداد میں پیدا ہوئے۔ ستر سے زیادہ اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ تحصیل علم کے بعد درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ اور اسی دوران میں قرآن مجید کی تفسیر لکھی۔ انھیں قرآن کا پہلا مفسر کہا جاتا ہے۔ ابن جوزی نے بغداد میں انتقال کیا۔"@ur .
  "ابن تیمیہ کون تھا اس کے عقائد کیا تھے؟ عقائد اسلامیہ کی تعبیر وتوجیہہ کے باب میں اسلاف ائمہ کرام میں سے امام ابن تیمیہ کومتنازع گرداناجاتا ہے ‘جب کہ حال یہ ہے کہ ان کاعقیدہ نہایت اعتدال پرمبنی ہے اوراگرموجودہ دورمیں اس کی کماحقہ غیر جانبدارانہ تعبیر وتشہیر کی جائے تو کچھ بعید نہیں کہ دونوں انتہائوں پر جاپہنچنے والے مسالک کوباہم قریب کیاجاسکے ‘سردست صورتحال کچھ یوں ہے کہ عقائد اسلامیہ میں اپنی کج فہمی کی بناء پر بدعات داخل کرنے والا گروہ امام تیمیہ کی تعلیمات کا من گھڑت تصورپیش کرکے ان سے اپنے خودساختہ عقائد کی بے جاتائید حاصل کررہاہے جب کہ صحیح اسلامی عقیدے پرکاربند کم پڑھے لکھے افراد امت حقائق سے عدم آگہی کے باعث امام ابن تیمیہ کوغیر اسلامی عقیدے کاحامل سمجھنے لگ گئے ہیں۔ ۲۔بکرکی رائے‘ابن تیمیہ کااصل نام احمد‘اس کی کنیت ابوالعباس اورمشہور ابن تیمیہ ہے۶۲۱ھ میں پیدا ہوئے اور قلعہ دمشق ملک شام(سوریا) میں بحالت قید وبند۲۰ذوالقعدہ ۷۲۸ھ میں وصال ہوا‘ ابن تیمیہ نے مسلمانوں کے اجتماعی عقائد واعمال سے ہٹ کرایک نئی راہ ڈالی جس کے باعث اس کے ہمعصر اوربعدمیں آنے والے بڑے بڑے علماء کرام میں سے بعض نے ان کی تکفیر کی‘ بعض نے گمراہ کہا اوربعض نے بدعتی کے نام سے موسوم کیا ‘جن میں سے چند کی آراء یہ ہیں۔ ٭علامہ جلال الدین سیوطی شافعی کامؤقف’’میں نے ابن تیمیہ کاانجام یہ دیکھاکہ اس کوذلیل کیاگیااوراس کی برائی کی گئی اورحق وباطل سے اس کی تضلیل اورتکفیر ہوئی اور وہ ان خرافات میں پڑنے سے پہلے اپنی زندگی ہی میں سلف(بڑے بڑے علمائ) کے نزدیک (اپنے علم کے باعث) منوروروشن تھا‘پھر وہ(ابن تیمیہ) غلط اوربدعتی مسائل کی وجہ سے لوگوں کے نزدیک اندھیرے والا اورگرہن والا غبار ہوگیا اوراپنے اعداء اورمخالفین کے نزدیک دجال ‘افاک(بڑابہتان تراش)کافرہوگیا اورعاقلوں‘ فاضلوں کے گروہوں کی نظر میں فاضل محقق بارع(ماہر)بدعتی ہوگیا۔ ٭علامہ ملاعلی قاری حنفی کامؤقف(نام کے)حنبلیوں میں سے ابن تیمیہ نے تفریظ(کوتاہی اورکمی)کی ہے (معاذ اللہ)اس طرح کے روضہ رسول علیہ السلام کی زیارت کوحرام کہا‘جیساکہ اس کے غیر نے(یعنی اس کے مخالف اوررد کرنے والے نے) زیادتی کی حد سے بڑھاکراس طرح کہاکہ زیارت شریف کاقربت ہونا یہ ضرورت دین سے معلوم ہے اوراس کے منکرپرحکم کفرہے‘ امید ہے کہ یہ دوسرا(یعنی زیارت پرکفر کافتویٰ دینے والا) صواب(صحیح ہونے) کے زیادہ قریب ہے کیوں کہ اس چیز کوحرام کہنا جو باجماع واتفاق علماء مستحب ہو(جیسے مسئلہ زیارت)وہ کفر ہے کیونکہ اس معاملہ میں تحریم مباح(یعنی مباح کوحرام کہنے) سے بڑھ کر ہے جب مباح کوحرام کہنا کفر ہے تومستحب کوحرام کہنا بطریق اولیٰ کفر ہوگا(ماخوذ شرح الشفاء للعالامہ القاری ‘جلد ۳صفحہ۵۱۴ ہامش نسیم الریاض بحوالہ شواہد الحق) ابن تیمیہ کے بعض من گھڑت عقائد ومسائل:ا للہ تعالی کا جسم ہے اللہ تعالیٰ نقل مکانی کرتا ہے‘ اللہ تعالیٰ عرش کے برابر ہے‘ نہ اس سے بڑا نہ چھوٹا‘حالانکہ اللہ تعالیٰ اس بہتان شنیع اورکفر قبیح سے پاک ہے اس کے متبع ذلیل ہوئے اوراس کے معتقد خائف وخاسر ہوئے‘ دوزخ فنا ہوجائیگی‘انبیاء کرام علیہ السلام غیر معصوم ہیں حضور علیہ السلام کاعنداللہ کوئی مقام نہیں‘ان کاوسیلہ جائز نہیں‘ روضہ انورعلیہ السلام کی طرف سفرزیارت کرنا گناہ ہے اوراس سفرمیں نماز قصر نہ پڑھی جائیگی‘ حائضہ کوطواف کعبہ جائز ہے اورا سپر کوئی کفارہ بھی نہیں ہے‘تین طلاقیں ایک ہی ہوں گی‘ حالانکہ اپنے دعویٰ سے پہلے اس نے اس کے خلاف(امت محمدیہ کا) اجماع نقل کیا(ازعلامہ ابن حجر مکی ھیتمی شافعی فتاویٰ حدیثیہ صفحہ۹۹ تا۱۰۱مطبوعہ حلبی‘ مصر) لہٰذادونوں میں حق بجانب کون ہے اورعوام وخواص کس کی پیروی کریں؟اللہ تعالیٰ آپ کواس کی بہترین جزا عطا فرمائے۔ ……………………………………. "@ur .
  "پیدائش؛ 1304ء وفات؛ 1378ء سیاح اور مورخ، ابوعبداللہ محمد ابن بطوطہ مکمل نام ہے۔ مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہوا۔ ادب، تاریخ، اور جغرافیہ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اکیس سال کی عمر میں پہلا حج کیا۔ اس کے بعد شوق سیاحت نے افریقہ کے علاوہ روس سے ترکی پہنچا۔ جزائر شرق الہند اور چین کی سیاحت کی۔ عرب، ایران ، شام ، فلسطین ، افغانستان ، اور ہندوستان کی سیر کی۔ چار بار حج بیت اللہ سے مشرف ہوا۔ محمد تغلق کے عہد میں ہندوستان آیا تھا۔ سلطان نے اُس کی بڑی آؤ بھگت کی اور قاضی کے عہدے پر سرفراز کیا۔ یہیں سے ایک سفارتی مشن پر چین جانے کا حکم ملا۔ 28 سال کی مدت میں اس نے 75ہزار میل کاسفر کیا۔ آخر میں فارس کے بادشاہ ابوحنان کی دربار میں آیا۔ اور اس کے کہنے پر اپنے سفر نامے کو کتابی شکل دی۔ اس کتاب کا نام عجائب الاسفارنی غرائب الدیار ہے۔ یہ کتاب مختلف ممالک کے تاریخی و جغرافیائی حالات کا مجموعہ ہے۔"@ur .
  "شاعر، مزاح نگار، اصلی نام شیر محمد خان تھااور تخلص انشاء۔ آپ 15 جون 1927 کوجالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر 1900ء اور اس بستی کے کوچے میں 1976ء شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔ یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔ جن کا احوال اپنے سفر ناموں چلتے ہو چین چلو ، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے ، اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا۔ اس کے علاوہ اردو کی آخری کتاب ، اور خمار گندم ان کے فکاہیہ کالموں کے مجموعے ہیں۔ آپ کا انتقال 11 جنوری 1978 کو ھوا"@ur .
  "Henrik Ibsen پیدائش؛ 1828ء انتقال؛1902ء ناروے کا عظیم ڈراما نگار اور شاعر۔ ابھی بچہ ہی تھا کہ باپ نے ساری جائیداد عیاشی کی بھینٹ چڑھا دی۔ اور ابس کو پندرہ برس کی عمر میں ایک فارمیسی کی ملازمت سے زندگی شروع کرنا پڑی۔ 1851ء میں نیشنل تھیٹر میں سٹیج ڈائرکٹر بن گیا۔ 1864ء میں اپنے ملک کے سیاست دانوں کی پالیسی سے بے زار ہو کر جرمنی اور پھر اٹلی چلا گیا۔ 1891ء میں واپس ناروے آیا۔ پہلے پچیس سال میں تاریخی ڈرامے لکھے۔ معاشرتی مسائل پر توجہ دینے کا دور 1877سے شروع ہوتا ہے۔ جب اس نے مشہور ڈراما سماج کے معمار پیش کیا۔ ابسن کے ڈرامے دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ ہوچکے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش ؛1160ء وفات؛ 1232ء مورخ۔ پورا نام عزالدین ابن الاثیر، الجزیرہ میں پیدا ہوا۔ موصل اور بغداد میں تعلیم حاصل کی۔ اور شام کی سیاحت کے بعد بقایا زندگی موصل کے مضافات میں ہی گزار دی۔ عرب مورخین میں ابن تاثیر کا پایہ بہت بلند ہے۔ اس کی چار کتب۔ (١) الکامل فی التاریخ (٢) تاریخ دولتہ الاتابکیہ (٣) اسد الغابتہ فی معرفتہاصحابہ اور (٤) اللباب (سمعانی کی کتاب کی تلخیص) بہت مشہور ہیں۔"@ur .
  "51 ھ، 636ء معروف صحابی، مورخین نے ان کا نام عبداللہ اور عمر لکھا ہے۔ زیادہ تر اپنی کنیت ابن ام مکتوم سے متعارف ہیں۔ باپ کا نام قیس تھا۔ مادر زاد نابینا تھے۔ ابتدائے بعثت میں مکہ میں اسلام قبول کیا۔ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم روسائے قریش کو تبلیغ فرما رہے تھے کہ ابن اُم مکتوم آگئے۔ وہ حضور سے کچھ عرض کرنا چاہتے تھے لیکن حضور قریش کو سمجھانے میں اتنا منہمک تھے کہ توجہ نہ دے سکے۔ اس پر سورہ عبس کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ ان آیات کے نزول کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور پر ابنِ اُم مکتوم کا لحاظ فرماتے تھے۔ ہجرت کے بعد آپ بھی مدینہ منورہ چلے گئے۔ اور موذن کا عہدہ عطا ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی باہر تشریف لے جاتے تو اکثر امامت کا شرف ابنِ اُم مکتوم کو حاصل ہوتا۔ آپ قرآن مجید کے حافظ اور مدینہ منورہ میں لوگوں کو قرات سکھاتے تھے۔ آپ سے کئی احادیث منقول ہیں۔ واقدی کے قول کے مطابق مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ لیکن زبیر بن بکار کی روایت ہے کہ جنگ قادسیہ میں شہید ہوئے۔"@ur .
  "حبشہ کا بادشاہ جس نے 525ء میں یمن فتح کیا۔ عیسائیت کا پر جوش حامی تھا۔ اس نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک عالی شان گرجا تعمیر کروا دیا تھا۔ 570ء میں مکہ پر حملہ کیا جس کا مقصد خانہ کعبہ کو منہدم کر کے صنعا کے گرجے کو مرکزی عبادت گاہ کا درجہ دینا تھا۔ ابرہہ کی فوج میں ایک ہاتھی بھی تھا جس کا نام ابن ہشام نے محمود لکھا ہے۔ چونکہ عربوں کے لیے یہ ایک انوکھی چیز تھی اس لیے انھوں نے حملے کے سال کا نام عام الفیل (ہاتھی کا سال) رکھ دیا۔ قرآن مجید کی سورت فیل میں ہے کہ جب ابراہہ نے مکے پر حملہ کیا تو خدا نے مکے والوں کی مدد کے لیے ابابیلیں بھیجیں جن کے پنجوں میں کنکریاں تھیں۔ یہ کنکری جس شخص کو لگ جاتی، اس کا بدن پھٹ جاتا اور وہ تڑپ تڑپ کر مرجاتا۔ اس طرح ابراہہ کو بے نیل مرام واپس جانا پڑا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے پچاس روز پہلے کا ہے۔ اسی سال مکے میں چیچک کی وبا پھیلی جس سے اکثر مستششرقین اور کچھ مسلمان علما نے بھی یہ نتیجہ نکالا ہے کہ ابرہہ کی پسپائی کا سبب دراصل یہی وبا تھی جس کے باعث اس کی فوج کا ایک بڑا حصہ ناکارہ ہوگیا تھا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1580 وفات؛1626ء سلطان بیجاپور علی عادل شاہ اور چاند بی بی کا بیٹا۔ باپ کے قتل کے بعد دس سال کی عمر میں تخت پر بیٹھا۔ نہایت منتظم اور روشن خیال فرماں رواں تھا۔ صوبوں کا نظم و نسق اعلٰی پیمانے پر کیا اور ارضیات کے بندوبست کی خاطر رجسٹر مرتب کروائے۔ تعمیرات کا بہت شوق تھا۔ شعر و سخن کا دلدادہ اور موسیقی کا رسیا تھا۔ موسیقی کی مشہور تصنیف ہے، جس میں مختلف راگنیوں کے لیے گیت لکھے ہیں۔ اس نے فارسی کے بجائے اردو کو ملک کی دفتری زبان قرار دیا۔ فارسی کا مشہور شاعر ظہوری اس کے دربار سے وابستہ تھا۔"@ur .
  "دور حکومت(1517-1526) خاندان لودھی کے آخری بادشاہ۔ سکندر لودھی کا بڑا بیٹا۔ باپ کے بعد بادشاہ بنا۔ باپ دادا کے برعکس مزاج کا اکھڑ اور غصیلا تھا۔ امرا ناراض ہوگئے۔ بزور دبانا چاہا تو زیادہ بگڑ گئے اور بغاوتیں کیں۔ اس کے بھائی جلال خان نے بغاوت کی اور مارا گیا۔ چچیرے بھائی اعظم ہمایون کو شبہے کی بنا پر پکڑا۔ اس کے بیٹے فتح خان کو بھی قید میں ڈال دیا۔ ان واقعات سے مشتعل ہو کر سب افغان باغی ہوگئے۔ خانہ جنگی میں قوت ضائع ہوئی۔ میواڑ کے رانا سانگا کو شکست دی۔ بہادر خان بہار میں خود مختار ہوگیا۔ ابراہیم اس کی سرکوبی نہ کر سکا۔ اسی اثنا میں رانا سانگا نے کابل سے ظہیر الدین بابر کو بلایا۔ پانی پت کی پہلی لڑائی میں ابراہیم مارا گیا۔ اور یوں 1526ء میں ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کا آغاز ہوا۔"@ur .
  "دور حکومت(1534.....1557) یوسف عادل شاہ (بانی عادل شاہی حکومت) کا چھوٹا بیٹا۔ اپنے بڑے بھائی اسماعیل عادل شاہ کی وفات پر اس کے نااہل بیٹے کو بیجاپور کے تخت سے اتار کر خود بادشاہ بن گیا۔ سنی مذہب کو سرکاری مذہب قرار دیا۔ ایرانی اور ترکی منصب داروں کی جگہ دکنی اور حبشی افسر مقرر کیے۔ ان برطرف شدہ افسروں کو وجیانگر کے راجا نے معقول منصب دے دیے۔ لیکن راجا کو خود معزول ہو کر ابراہیم کی مدد لینا پڑی۔ ابراہیم نے بھاری رقم لے کر معزول راجا کو وجیا نگر میں بحال کرایا۔ بیدر، احمدنگراور گولکنڈہ کی فوجوں کو شکستیں دیں۔ ہر طرف سے اطمینان حاصل کرکے ابراہیم نے عیش و نشاط کی طرف توجہ کی اور صحت برباد کر لی۔ اس کے عہد میں حکومت کے حساباتمرہٹی زبان میں تیار ہوتے تھے۔"@ur .
  "پیدائش؛1924 وفات: 1977 ادیب اور صحافی تھے۔ حیدر آباد دکن میں پیداہوئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1948ء میں پاکستان آگئے۔کچھ عرصہ فری لانسر رہے۔پھر روزنامہ جنگ کراچی کے ادارہ تحریر میں بطورِ کالم نویس شامل ہوگئے۔ 1972میں روزنامہ حریت کراچی اور 1976ء میں روزنامہ مساوات کراچی کے مدیر مقرر ہوئے۔ 14 سال کی عمر میں پہلا مضمون حیدر آباد دکن کے مؤقر روزنامہ رہبر دکن میں شائع ہوا۔ اور اسی سے ادبی زندگی کا آغاز ہوا۔ تصانیف میں افسانوں کے پانچ مجموعے (چالیس کروڑ بھکاری، آزاد غلام ، دو ملک ایک کہانی ، جیل کے دن جیل کی راتیں ، زمین جاگ رہی ہے) ہیں۔ روس، چین اور امریکا کے سفرنامے اور ایک سٹیج ڈرامہ اجالے سے پہلے قابلِ ذکر ہیں۔"@ur .
  "پیدائش؛ 824ء وفات؛886ء محدث، پورا نام ابوعبداللہ محمد بن یزید قزوینی۔ جن چھ محدثین کو سب سے زیادہ مستند تسلیم کیا گیا ہے۔ اور جن کی کتب صحاح ستہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ان میں سے ایک ابن ماجہ بھی ہے۔ انھیں احادیث جمع کرنے کا شوق تھا اور اس سلسلے میں عراق، عرب، مصر تک سفر کیا ان کی تصنیف کا نام سنن ابن ماجہ ہے۔ ابن خلکان نے لکھا ہے کہ انھوں نے تفسیر قرآن بھی لکھی تھی۔ لیکن وہ اب وہ ناپید ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛1100ء وفات؛1178ء فلسفی، طبیب، غرناطہ کے نواح میں پیدا ہوا۔ تحصیل علم کے بعد طبابت کا پیشہ اختیار کیا۔ 1163ء طنجہ کے حاکم ابویعقوب بن یوسف بن عبدالمومن کا طبیب خاص مقرر ہوا۔ بعد ازاں قاضی کے عہدے پر فائز ہوا اور اس کے کچھ عرصے بعد وزیر بنا۔ ابن رشد نے اسی کی سفارش پر دربار تک رسائی حاصل کی۔ مراکش میں وفات پائی۔ طبیعیات، مابعدالطبعیات اور فلسفے پر متعدد کتب تصنیف کیں اب وہ ناپید ہیں۔ صرف ایک کتاب اسرار الحکمہ المشرقیہ زمانے کی دست برد سے محفوظ رہی۔ 1671ء میں ایڈورڈپوکوک نے اس کا لاطینی ترجمہ کیا۔ فرانسیسی ، جرمن ، انگریزی ، ہسپانوی ، ولندیزی ، اور اردو میں بھی اس کے تراجم ہو چکے ہیں۔"@ur .
  "(499ھ -571ھ / - 25 جنوری 1176ء) شام کے بلند پایہ محدث اور مؤرخ جن کا پورا نام حافظ ابوالقاسم علی بن ابی محمد الحسن بن ہبتہ اللہ ہے، ابن عساکر لقب ہے۔ پیدائش دمشق میں ہوئی اور مدرسہ نوریہ دمشق میں مدتوں درس دیا۔ ان کا شمار شام کے مستند شافعی فقہا و محدثین میں ہوتا ہے۔ دمشق کی تاریخ پر ایک ضخیم اور مفصل کتاب لکھی جو 'التاریخ الکبیر الدمشق' 80 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ 'المستقصی فی فضائل المسجد القصٰی' آپ کی ایک اور مشہور تصانیف ہے۔"@ur .
  "حضرت علی کا قاتل۔ عبدالرحمن ابن ملجم۔ خوارج میں سے تھا۔ کچھ روایات کے مطابق نہروان کی شکست کے بعد خارجیوں نے تین آدمیوں کو حضرت علی حضرت امیر معاویہ اور حضرت عمر بن العاص کو بیک وقت قتل کرنے پر مامور کیا۔ ابن ملجم نے حضرت علی کو شہید کرنے کا ذمہ لیا۔ تینوں نے تجویز کے مطابق ایک ہی دن فجر کے وقت وار کیے۔ امیر معاویہ پر وار اوچھا پڑا۔ عمر بن العاص کی جگہ دوسرا آدمی قتل ہوا۔ لیکن حضرت علی کو زہر آلود خنجر کا کاری زخم لگا اور تین دن بعد 21 رمضان 40ہجری کو حضرت علی رحلت فرما گئے۔کچھ اور روایات کے مطابق ابن ملجم کو امیر معاویہ بن ابی سفیان نے حضرت علی کے قتل پر مامور کیا تھا۔۔۔۔ خود ابن ملجم نے اس بات کا اقرار کیا اور کہا کہ میں نے معاویہ کے کہنے پر ایسا فعل کیا جس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔۔۔ ۔ آپ کے وصال کے بعد لوگوں نے ابن ملجم کو حضرت حسن کے سامنے پیش کیا تو آپ نے خود اسے قتل کیا یہ 40ھ کا واقعہ ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1230ء وفات؛ 1311ء مولف لغت، پورا نام جمال الدین محمد مکرم ۔ عرف ابن منظور ۔قاہرہ میں پیدا ہوا۔ شعر و ادب کی تعلیم یہیں پائی۔ زبان وبیان کا بادشاہ تھا عربی زبان میں سب سے جامع مستند اور ضخیم لغت لسان العرب کا مولف ہے۔ اسے عربی زبان کا انسائیکلو پیڈیا کہا جاسکتا ہے۔ لغت بڑے سائز کی بیس ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛1906ء وفات؛1961ء سید محمد احمد قادری خطیب مسجد وزیر خان لاہور ۔ مشہور عالم دین مولانا سید دیدار علی کے بڑے صاحبزادے تھے۔ درس نظامی اور علوم مروجہ کی تحصیل و تکمیل اپنے والد ماجد اور صدرالافاضل مراد آبادی سے کی۔ قرآن کریم کے حافظ اور بہترین قاری تھے۔ طب نواب حامی الدین مراد آبادی سے پڑھی۔ شعرو ادب سے بھی شغف رکھتے تھے۔ تحریک پاکستان میں مسلم لیگ کے لیے کام کیا۔ تقسیم کے بعد جمعتہ العلماء پاکستان کی تشکیل کی۔ 1952ء میں تحریک ختم نبوت کے سلسلے میں جو مجلس عمل بنی اس کے صدر تھے۔ ایک سال کے لیے جیل گئے۔ احاطہ مزار داتا گنج بخش میں دفن ہوئے۔ مشہور تصانیف میں اوراق غم ، شرح قصیدہ بردہ، خیرالبشر، تفسیر الحسنات شامل ہیں۔"@ur .
  "نام لقیط، کنیت ابوالعاص۔ ام المومنین حضرت خدیجہ کے بھانجے تھے۔ زمانہ جاہلیت میں ان کا بہت بڑا کاروبار تھا۔ حضرت خدیجہ کی فرمائش پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بڑی بیٹی حضرت زینب کا نکاح ان سے کردیا۔ آنحضرت کی بعثت پر ابوالعاص ایمان نہ لائے۔ بلکہ غزوہ بدر میں مشرکین کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف لڑے اور جب قید ہو کر رسول اللہ کی خدمت میں پیش ہوئے تو آنحضرت نے اس شرط پر رہا کر دیا کہ اپنی زوجہ یعنی رسول اللہ کی بیٹی زینب کو مکہ سے مدینہ بھجوا دیں گے۔ انھوں نے حسب وعدہ حضرت زینب کو نبی اکرم کے پاس مدینہ بھجوا دیا۔ کچھ عرصے کے بعد آپ مسلمان ہوگئے۔ ١٠ ھ میں حضرت علی کی سرکردگی میں یمن جانے والے سریہ میں شریک ہوئے۔ یمن سے واپسی پر حضرت علی نے انھیں اس علاقہ کا عامل بنا دیا ۔١٣ھ میں انتقال کیا۔"@ur .
  "عبدالملک بن ہشام الحمیری ایک مشہور مسلم مؤرخ اور محدث تھا جو بصرہ میں پیدا ہوا اور فسطاط (قاہرہ) میں وفات پائی۔ نامور مورخ اور نحوی تھا۔ اس کی اہم تالیف سیرت رسول اللہ ہے جو سیرت ابن ہشام کے نام سے مشہور ہے۔ یہ کتاب اس نے ابن اسحاق کی کتاب المغازی و السیر کی مدد سے ترتیب دی ہے۔"@ur .
  "ابو الحسن اشعری عباسی دور کے مشہور مسلمان عالم دین اور علم کلام کے بانی تھے۔ 873ء میں بصرہ میں پیدا ہوئے۔ چالیس برس تک معتزلی عقائد کے حامی رہے۔ پھر مسئلہ قدر کے بارے میں معتزلہ سے اختلاف ہوگیا۔ اور اس کے خلاف کئی کتب لکھیں۔ اسلام کے علمی عروج کے زمانے میں فلسفے کے دو مکاتیب فکر کو بڑی شہرت حاصلی ہوئی۔ ایک مکتبۂ فکر معتزلہ کے نام سے مشہور ہوا۔ دوسرا اشاعرہ یا اشعرئیین کے نام سے۔ آخرالذکر مکتبۂ فکر اپنے بانی ابوالحسن اشعری کی طرف منسوب ہے۔ اشعری نے تقریبا اپنی تمام تصانیف میں معتزلہ کا جواب دیا ہے اور ان کے دلائل کو بے بنیاد ثابت کیا ہے۔ ان کی تصانیف بے شمار تھیں مگر بیشتر ضائع ہوگئیں۔ آپ نے پہلی مرتبہ دلائل سے اور عقلی بنیاد پر اسلامی عقائد اور نظریات کی صداقت ثابت کی اور ایک نئے علم کی بنیاد ڈالی جو علم کلام کہلاتا ہے۔ جس کا مقصد عقلی دلائل سے اسلام کی سچائی ثابت کرنا ہے۔ وہ تقریباً ڈھائی سو کتب کے مصنف تھے جن میں اَلاِبَانہ عن اصول الدیانۃ، مقالات الاسلامیین اور کتاب اللمع فی الرد علی الزیع والبدع مشہور ہیں۔ آخری کتاب کا ترجمہ 1953ء میں انگریزی میں شائع ہوا۔ اشعری مکتبۂ فکر کے مبلغین میں امام غزالی کا نام سرفہرست ہے۔ آپ نے 935ء میں بغداد میں وفات پائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1273ء وفات: 1331 عرب مورخ ۔ دمشق میں پیدا ہوا۔ صلیبی جنگوں میں عیسائیوں کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔ 1301میں شام کے ایک علاقے کا گورنر بھی رہا۔ کئی کتب تصنیف کیں۔ جن میں تاریخ البشر ﴿ قبل از اسلام سے آٹھویں صدی ہجری تک﴾ اور تقویم البلدان ﴿علم جغرافیہ﴾ بہت مشہور ہیں۔"@ur .
  "377ھ ۔۔۔987ء پہلی عربی انسائیکلو پیڈیا کا مصنف ۔ پورا نام ابوالفراج محمد بن اسحاق المعروف الندیم۔ بغداد کا باشندہ تھا۔ اس نے عربی زبان کی پہلی انسائیکلو پیڈیا تصنیف کی۔ جس میں بے شمار مصنفوں کی ان کتب کا ذکر ہے جو اب ناپید ہو چکی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 897ء وفات: 966ء شاعر و ادیب۔ نام علی بن الحسین۔ ابوالفرج کنیت۔ اصفہان میں پیدا ہوا۔ بغداد میں تعلیم پائی۔ سیف الدولہ کے دربار کا پروردہ تھا۔ اس کی تالیف کتاب الاغانی عربی ادب کا لافانی شاہکار ہے۔ یہ کتاب 1868ء میں مصر سے بیس جلدوں میں شائع ہوئی۔ بعد میں یورپ کے ایک کتب خانے نے ایک اورجلد دستیاب ہوئی۔ کتاب الاغانی شعر و نغمہ کی اﹸن مجلسوں کا تذکرہ ہے جو عباسی خلفاء خصوصا ہارون الرشید کے محل میں منعقد ہوتی تھیں۔"@ur .
  "پیدائش: 979ء وفات: 1058ء عرب شاعر۔ پورا نام ابوالعلا احمد المعری۔ معرۃ النعمان میں پیدا ہوا۔ 4 سال کی عمر میں چیچک نکل آئی اور اسی سے بینائی جاتی رہی۔ مگر حافظہ غضب کا تھا ۔ حلب ، طرابلس ، انطاکیہ میں تعلیم پائی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد بغداد گیا۔ مگر یہاں کی فضا پسند نہ آئی۔ اس لیے اپنے وطن معرہ واپس آگیا۔ اور باقی زندگی دنیا سے الگ تھلگ یہیں گزار دی۔ روشن دماغ اور ترقی پسند شاعر تھے۔ لب و لہجہ کا تند اور مردم بیزار تھا۔ عربی زبان میں محاکاتی شاعری کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ سینکڑوں کتب کا مصنف اور مولف ہے۔ اس کی علمی خدمات کا بیشتر حصہ صلیبی جنگوں کی نذر ہوگیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ آواگون کا قائل تھا۔ بعض کا خیال ہے کہ لااوری (ناستک) تھا۔ اس کے مشہور شعر کا ترجمہ ہے: \"لوگ امام برحق کا انتظار کر رہے ہیں جو ان کے لشکر کی قیادت کرے گا۔ یہ ان کی خام خیالی ہے۔ عقل کے سوا کوئی امام نہیں جو ہر لمحہ انسان کو صحیح مشورہ دے اور اس کو راہ دکھائے\" اپنی غذا میں دال اور سبزیوں پر گزارا کرتے تھا۔ گوشت اور انڈا سے مکمل پرہیز تھا۔ علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: کہتے ہیں کبھی گوشت نہ کھاتا تھا معری پھل پھول پہ کرتا تھا ہمیشہ گزر اوقات اس نظم میں علامہ نے معری کی دو تصانیف ’’غفران‘‘ اور ’’لزومات‘‘ کا ذکر بھی کیا ہے۔ ان کا انتقال 1058ء میں ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1551ء وفات:1602ء اکبر اعظم کے نورتنوں میں سے ایک۔ شیخ مبارک کا دوسرا بیٹا اور علامہ فیضی کا چھوٹا بھائی۔ آگرہ میں پیدا ہوا۔ 1572ء میں اپنے بھائی فیضی کے ساتھ دربار اکبری میں باریاب ہوا۔ 1600ء میں منصب چار ہزاری پر فائز ہوا۔ شہزادہ سلیم کا خیال تھا کہ ابوالفضل اس کے بیٹے خسرو کو ولی عہد بنانا چاہتا ہے۔ چنانچہ اس کے اشارے پر راجہ نرسنگھ دیو نے اسے اس وقت قتل کر دیا جب وہ دکن لوٹ رہا تھا۔ اپنے وقت کا علامہ اور بلند پایہ مصنف تھا۔ علامی تخلص رکھتا تھا۔ آزاد خیال فلسفی تھا۔ علما اسے دہریہ سمجھتے تھے۔ اکبر کے دین الٰہی کے اجرا کا سبب اسی کو گردانا جاتا ہے۔ اکبر نامہ اور آئین اکبری مشہور تصانیف ہیں۔ اس کے خطوط کا مجموعہ مکتوب علامی فارسی ادب کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش:995ء وفات:1077ء ابوالفضل محمد بن حسین بہیقی علاقہ بہیق کے شہر حارث آباد میں پیدا ہوا۔ نیشا پور میں تحصیل علم کے بعد غزنی کے دربار میں رسائی حاصل ہوئی۔ عبدالرشید کے دور میں دیوان رسائل کا رئیس مقرر ہوا۔ لیکن حاسدوں کی سازش کے باعث محبوس ہوا۔ رشید کے خاتمے کے بعد زندان سے نجات ملی اور باقی عمر تصنیف و تالیف میں گزار دی۔ اس کی یادگار تاریخ بہیقی یا تاریخ مسعودی ہے جو تیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ لیکن اب صرف ایک حصہ باقی رہ گیا ہے۔"@ur .
  "جین ناک آؤٹ gene knockout ایک ایسے جینیاتی ترمیم شدہ جاندار (تجرباتی) کو کہا جاتا ہے کہ جسکے خلیات میں موجود جین کو جینیٹک انجییرنگ کے زریعے سے تبدیل کرکے ناکارہ کردیا گیا ہو۔ سائنسدان یہ طریقہ کار اکثر اپنی جینیاتی تحقیق کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔"@ur .
  "عرب کا مشہور طبیب جو گیارھویں صدی میں گزرا ہے۔ اس نے ادویات اور جراحی پر ایک قابل قدر ﴿درکار آمد کتاب﴾ لکھی جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔ ان میں اعضا کا اپنی جگہ سے ٹل جانا۔ ہڈی کا ٹوٹ جانا وغیرہ پر بالتفصیل ذکر کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا نامتصریف ہے۔ اس کا لاطینی اور کئی دوسری زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔"@ur .
  "سرطان پستان کو عموما چھاتی کا سرطان بھی کہا جاتا ہے۔ اس قسم کے سرطان میں سرطانی خلیات ، پستان (breast) کے نسیج میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں مختضر طور پر پستان کی ساخت کا سمجھنا پستانی سرطان کے سمجھنے میں معاون ہوگا (پستان کی تشریح / anatomy کے ليے اسکا اپنا صفحہ مخصوص ہے)۔ پستان دراصل غدود اور عضلات پر مشتمل نرم گوشوں اور باریک نالیوں کے مجموعے سے بنا ہوا عضو ہے۔ ہر گوشہ یا فص پھر مزید چھوٹے جھوٹے گوشوں پر مشتمل ہوتا ہے جنکو فصیص (جمع فصیصات) کہا جاتا ہے ، یہ فصیص پھر مزید چھوٹے بلبلہ نما اجسام بصلہ سے ملے ہوتے ہیں جہاں دودھ بنتا ہے جو باریک باریک نالیوں کے زریعے نوک پستان (حلمہ) تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس بنیادی ساخت کے علاوہ پستان میں خون کی رگیں اور آبگونہ کی نالیاں بکثرت ہوتی ہیں۔ آبگونی نالیوں کو انگریزی میں lymph vessels کہا جاتا ہے۔ یہ نالیاں آبگونہ یا آب زلال (لمف) کو جمع کرتی ہوئی آبگونی عقدوں تک لے جاتی ہیں۔ آبگونی عقدے چھوٹے جھوٹے گرہ نما اجسام ہوتے ییں جو کہ تمام جسم میں ہر جگہ پاۓ جاتے ہیں۔"@ur .
  "جگر کا سرطان ایسے سرطان کو کہا جاتا ہے کہ جو جگر کے خلیات اور نسیجات میں ہی پیدا ہوا ہو، طبی لحاظ سے اسکا درست نام اولی سرطان جگر ہے جسکو انگریزی میں primary liver cancer کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ سرطان کی فطرت ہے کہ وہ جسم کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں سرایت کرجاتا ہے یا پھیل جاتا ہے لہذا اگر کوئی سرطان جگر کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے مثلا پستانوں یا آنتوں میں پیدا ہوا ہو اور پھیل کر جگر تک آگیا ہو تو اسکو ثانوی سرطان جگر کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "دورِ حکومت(749ء تا753ء) ابوالعباس عبداللہ۔ خلافت عباسیہ کا پہلا حکمران۔ اموی خلیفہ مروان ثانی نے امام ابراہیم کو گرفتار کرا کے مروا ڈالا تو ابوالعباس ان کا جانشین بنا۔ اس نے اپنے آبائی مسکن حمیمہ (جنوبی فلسطین) کی رہائش ترک کر دی اور اہل و عیال سمیت کوفے میں آ گیا۔ ابومسلم خراسانی ، ابوسلمہ اور دیگر حامیان تحریک عباسیہ کی مدد سے بالآخر عراق پر ابوالعباس کا قبضہ ہوگیا اور ربیع الاول 132ھ میں اس کی خلافت کا اعلان کردیا گیا۔ بعد میں فرات کے کنارے امویوں اور عباسیوں میں فیصلہ کن جنگ ہوئی اور ابوالعباس کے چچا عبداللہ علی نے ذوالحجہ 132ھ میں بنو امیہ کا خاتمہ کرکے آخری خلیفہ مروان ثانی کا خاتمہ کرکے بنی عباس کی خلاف کی بنا ڈالی۔ ابوالعباس نے اپنی خلافت کے استحکام کی خاطر بڑی خونریزی کی۔ بنو امیہ پر تو اس کی سختیاں انتہا کو پہنچ گئیں۔ مردے بھی اس کے جوش انتقام سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اکثر اموی خلفا کی قبریں کھدوا کر ان کی ہڈیاں پیسی گئیں۔ اس قتل و غارت گری اور سفاکی کے باعث سفاح کے لقب سے مشہور ہوا جس کے معنی (خونریز) کے ہیں۔ سفاح کی سختیاں صرف دشمنوں تک ہی محدود نہ تھیں۔ بلکہ اس کے اکثر معتمد بھی اس کے مظالم کا شکار ہوئے۔ مشہور عباسی داعی ابوسلمہ جو اس کا پہلا وزیر بھی تھا، اسی کے ایما پر موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔"@ur .
  "پیدائش؛1552ء وفات؛1615ء شیخ ابوالمعالی قادری صوفی بزرگ۔ شیخ داود کرمانی شیر گڑھی کے مرید اور خلیفہ اعظم تھے۔ اصل نام خیر الدین تھا۔ کرمانی سادات میں سے تھے۔ والد کا نام سید رحمت اللہ اور دادا کا میر سید فتح اللہ شاہ تھا۔ آباءاجداد میں سے سید فیض اللہ اپنے بیٹے سید مبارک کرمانی کے ہمراہ796ھ میں کرمان سے ہندوستان آئے اور اوچہ میں سکونت اختیار کی۔ بعد ازاں ملتان کے نواح میں داؤد جال نام ایک قصبے میں مقیم ہوئے۔ یہ خاندان930ھ کو قصبہ سنکھترہ میں متنقل ہوگیا اور یہیں شیخ ابوالمعالی پیدا ہوئے۔ شیخ داؤد شیرگڑھی سے، جو آپ کے حقیقی بردارزادہ تھے۔ بیعت کی اور انھی کے حکم سے لاہور تشریف لا کر خلق اللہ کی ہدایت میں مصروف ہوئے۔ آپ نے پانچ کتابیں تصنیف کیں۔ شاعری سے بھی شغف تھا اور غربتی تخلص کرتے تھے۔ جہانگیر کے عہد میں وفات پائی۔ مزار لاہور میں میکلوڈ روڈ کے قریب ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛940ء وفات؛998ء قرون وسطی کا ایرانی الاصل ریاضی دان۔ بوزیان کے مقام پر پیداہوا۔ ریاضی کی ابتدائی تعلیم اپنے چچا ابوعمر اور ابوعبداللہ سے حاصل کی۔ 959ء میں عراق چلا گیا اور بغداد میں رہائش پذیر ہوا۔ علوم ہیت میں بھی ممتاز مقام حاصل تھا۔ منصور کے عہد حکومت میں دنیا کے مختلف خطوں سے جن ماہرین نے جمع ہو کر ریاضی کے لیے کام کیا۔ ان میں ابوالوفا بھی شامل تھا۔ علم ہیت اور ریاضی پر متعدد کتب لکھنے کے علاوہ یونانی سے عربی میں تراجم بھی کیے"@ur .
  "١٩١٦ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، لندن سکول آف اوینٹل اور کولمبیا یونیورسٹی نیویارک میں تعلیم پائی۔ اردو ادب میں ڈاکٹریٹ کیا۔١٩٣٨ء تا ١٩٤٨ء مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور ١٩٥٠ء تا ١٩٥٢ء پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے استاد رہے۔ ١٩٥٦ء میں شعبہ اردو کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر اور صدر مقرر ہوئے۔"@ur .
  "دماغی سرطان کے بارے میں مطالعہ سے قبل اعصابی نظام کا مطالعہ اور دماغ اور اس سے ملحقہ اعضاء کا کے بارے میں جاننا معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ بنیادی طور پر اولی دماغی سرطان ایک ایسے سرطان کو کہا جاتا ہے کہ جو دماغ کے خلیات میں ہی شروع ہوا ہو، اسکو انگریزی میں primary brain cancer کہا جاتا ہے۔ جبکہ اگر سرطان جسم کے کسی دوسرے حصے کے سرطان مثلاً سرطان جگر ، سرطان پستان وغیرہ سے پھیل کر دماغ میں آیا ہو تو اسکو ثانوی دماغی سرطان کہا جاتا ہے۔ دماغی سرطان کی انکے پیدا ہونے والے مقام کے اعتبار سے کئی اقسام ہوتی ہیں مگر بنیادی طور پر دماغی سرطان کو دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ شورشی سرطان (malignant tumor) -- انکو پرخطر قسم میں شمار کیا جاتا ہے کہ یہ تمام جسم میں منتشر اور سرائیت کر جانے کی خاصیت رکھتے ہیں ۔ حمید سرطان (benign tumor) -- انکو نسبتاً کم خطر قسم کے سرطان میں شمار کیا جاتا ہے کہ یہ اپنی حدود (جہاں بنے ہوں) میں قائم رہتے ہوۓ اثرات پیدا کرتے ہیں ۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں دماغی سرطان سے متعلق وسیط موجود ہے۔ دماغ ک درمیان ایک بلڈ بیریر ہے سکین میں یہ بلڈ بیریر کبھی دوسری ریڈنگس دکہاتھ ہے کٹ اور PET سکین کی سات"@ur .
  "پیدائش؛ 1380 وفات؛1456ء علم دین۔ پورا نام عبدالرحمن بن ابی بکر داؤد الدمشقی الصالحی۔ دمشق میں پیدا ہوئے اور وہیں وفات پائی۔ اپنے وقت کے بہت بڑے عالم تھے۔ کئی کتب کے مصنف ہیں۔ جن میں سیرت اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ ایک کتاب میں حیوانات، نباتات اور معدنیات سے متعلق معلومات درج ہیں۔"@ur .
  "42ھ ۔۔۔662ء صحابی، خالد نام۔ ابوایوب کنیت۔ مدینہ منورہ کے قبیلہ بنو نجار سے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو ہر شخص میزبانی کا شرف حاصل کرنے کا خواہش مند تھا۔ لیکن حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جس جگہ ناقہ بیٹھے گا۔ وہیں آپ مقیم ہوں گے۔ ناقہ حضرت ابو ایوب انصاری کے دروازے پر بیٹھا۔ ان کا مکان دو منزلہ تھا۔ نبی اکرم نے نیچے قیام فرمایا اور سات ماہ تک یہاں رہے۔ ابوایوب انصاری کا شمار اسلام کے جانباز مجاہدین میں ہوتا ہے۔ آپ اکثر غزوات میں شریک ہوئے۔ امیر معاویہ کے زمانے میں قسطنطنیہ کی مہم پیش آئی تو اس میں نمایاں حصہ لیا اور وہیں وفات پائی۔ مرتے وقت وصیت فرمائی کہ شہر پناہ کے متصل دفن کیا جائے۔ آپ کو وہیں دفن کیاگیا۔ آپ کی قبر کے پاس بطور یادگار ایک مسجد تعمیر کی گئی جو ترکی کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔"@ur .
  "مصر کے آثار قدیمہ میں ابوالہول (Sphinx) بہت مشہور ہے۔ یہ جیزہ کے علاقے میں ہے۔ اس کی لمبائی 189فٹ اور اونچائی 65فٹ کے قریب ہے۔ دور سے دیکھیں تو پہاڑ سا نظر آتا ہے۔ یہ مجسمہ تقریباً تین ہزار سال قبل مسیح ایک بڑی چٹان کو تراش کر بنایا گیا تھا۔ اس کے پنجے اور دھڑ شیر کے ہیں اور سر انسان کا۔ سورج دیوتا کی حیثیت سے اس کی پوجا بھی کی جاتی تھی۔ امتداد زمانہ سے اس کی صورت بگڑ گئی ہے۔ ڈاڑھی اور ناک ٹوٹ چکی ہےاور اس کا وہ پروقار تبسم جس کا ذکر قدیم سیاحوں نے کیا ہے ناپید ہوچکا ہے۔ اب یہ ایک ہیبت ناک منظر پیش کرتا ہے۔ اسی وجہ سے عربوں نے اس کا نام ابوالہول یعنی (خوف کا باپ) رکھ دیا ہے۔"@ur .
  "٩٤ھ۔۔۔٧١٢ء فقیہہ و محدث۔ نام محمد۔ کنیت ابوبکر۔ حضرت عمر کے عہد خلافت میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مدینہ کے ساتھ مشہور فقہا میں ہوتا ہے۔ احادیث پر بڑا عبور تھا۔ بیشتر احادیث زبانی یاد تھیں۔ اموی خلفا بالخصوص عبدالملک بن مروان آپ کا بڑا مداح اور قدردان تھا۔"@ur .
  "ابوجندل صحابیٔ رسول اور سہیل بن عمر کے بیٹے تھے۔ صلح حدیبیہ میں ان کے والد سہیل ہی قریش مکہ کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مصالحت کے لیے آئے تھے۔ جب شرائط لکھی جارہی تھیں تو حضرت ابوجندل جو اسلام قبول کر چکے تھے اور کفار مکہ کی قید میں تھے۔ کسی طرح بھاگ کر بیڑیوں سمیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ اور اپنے زخم دکھا کر فریاد کی کہ انھیں اپنے ساتھ مدینہ لے چلیں۔ حضور نے سہیل کو کافی سمجھایا کہ وہ ابوجندل کو مدینہ جانے کی اجازت دے دیں۔ مگر وہ راضی نہ ہوا کہا کہ شرائط صلح کی رو سے آپ اسے نہیں لے جاسکتے۔ چنانچہ حضور نے صحابہ کرام کی مخالف کے باوجود ابوجندل کو سہیل کے حوالے کر دیا۔ ابوجندل کفار کی سختیاں سہتے رہے اور جب مکہ کے ستم زدہ مسلمانوں نے مقام عیص میں ایک پناہ گاہ بنا لی تو یہ بھی وہاں چلے گئے اور معاہدے کے ختم ہونے پرمدینے چلے آئے۔"@ur .
  "٣٥٤ھ کو پیدا ہوئے۔ محمد تمیمی ابن حبان ابن احمد بن حبان اصل نام تھا۔ چوتھی صدی ہجری کے بہت بڑے عالم اور محدث ۔ تحصیل علوم کے لیے عراق و شام ، حجاز ، خراسان ، ماوراء النہر ، اور ترکستان کے لمبے سفر اختیار کیے اور چوٹی کے علما و فضلا سے استفادہ کیا۔فقہ اور حدیت کا علم ابوبکر بن محمد بن اسحاق سے حاصل کیا۔ سمرقند اور سایر میں منصب قضا پر بھی فائز رہے۔ تحصیل علم کے بعد تالیف و تصنیف کے کام میں مشغول ہوگئے۔ مندرجہ زیل ضخیم اور مستند کتب ان کے علم و فضل اور کمال کی شاہد ہیں۔ ١ کتاب الصحابہ (٨جلد) ٢) کتاب التابعین ١٢ جلدیں ٣) کتاب اصحاب التواریخ، ١٠ جلدیں ٤) الفصل بین النقلہ ، ١٠ جلد ٥) کتاب علل اوہام اصحاب التواریخ، ١٠ جلدیں ٦) کتاب اتباع التابعین ١٥ جلدیں ان کے علاوہ بھی متعدد تصانیف ہیں جن کا مواد حدیث اور فقہ کی وضاحت سے متعلق ہے۔ سیستان میں انتقال ہوا اور بست میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "٢ہجری۔۔۔٦٢٣ء عمرو بن ھشام بن المغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم مکے کا ایک قریشی سردار تھا جس کا اصل نام عمرو بن ہشام المغیرہ تھا اور ابوالحکم کنیت تھی ۔ آبائی مذہب پر سختی سے قائم رہنے کی وجہ سے ابوجہل کے لقب سے مشہور ہوا۔ اسلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دشمن تھا۔ مکے میں آنحضرت اور صحابہ نے اس کے ہاتھوں سخت اذیتیں جھیلیں۔ بدر کی لڑائی میں مارا گیا۔"@ur .
  "صحابی۔ ہشیم نام ۔ ابو حذیفہ کینت۔ سردار قریش عتبہ کے فرزند تھے۔ جو غزوہ بدر میں قریش کا سپہ سالار تھا اور اسی جنگ میں مارا گیا۔ ابوحذیفہ نے ابتدائے اسلام میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا۔ حبشہ کی دونوں ہجرتوں میں آپ شریک تھے۔ حبشہ سے لوٹے تو مدینے کو ہجرت کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔ چنانچہ آپ بھی مدینہ ہجرت کرگئے۔ عہد نبوی کے تمام اہم اور مشہور معرکوں میں شریک رہے۔ مذہبی جوش اور ولولہ کا یہ عالم تھا کہ جنگ بدر میں اپنے باپ عتبہ کو جو قریش کا سپہ سالار تھا مقبلے لیے للکارتے رہے۔ حضرت ابوبکر صدیق کے عہد خلافت میں مسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اور اسی جنگ میں بعمر 54 سال شہادت پائی۔"@ur .
  "محدث۔اصل نام سلیمان بن الاشعث السجستانی تھا۔ ابوداؤد کنیت ہے۔ بغداد میں پیدا ہوئے۔ بصرے میں درس و تدریس اور تالیف میں مصروف رہے۔ اور وہیں وفات پائی۔ امام ابن حنبل کےشاگرد تھے۔ ان کی اہم تالیف کتاب السنن ہے جو سنن ابی داؤد کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں انھوں نے معروف احادیث جمع کی ہیں۔ کتاب کا موضوع فقہی مسائل تک محدود ہے۔ البتہ اس میں احادیث کی صحت پرکھنے کے اصولوں سے بھی بحث کی گئی ہے۔ کتاب السنن صحاح ستہ میں شمار ہوتی ہے۔"@ur .
  "٣٣ھ ۔۔۔۔٦٥٣ء صحابی۔ جندب نام ، ابوذر کنیت۔ شیخ الاسلام لقب۔ قبیلہ بنو عفار سے تھے جس کا پیشہ رہزنی تھا۔ ابتدا میں آپ نے بھی آبائی پیشہ اختیار کیا لیکن جب حضور کی بعثت کی خبر سنی تو مکے آکر اسلام قبول کر لیا۔ عظیم المرتبت محدثین میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ سے بےشمار احادیث مروی ہیں۔ بڑے قناعت پسند اور سادہ مزاج تھے۔ مال و زر کے معاملے میں قلندرانہ مسلک رکھتے تھے۔ ساری زندگی امرا اور اغنیا کو زراندوزی سے روکتے رہے۔ قرآن کی اس آیت؛(جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں وہ درحقیقت آگ کھاتے ہیں) سے استدلال کرتے تھے کہ سونا اور چاندی جمع کرنا ناجائز ہے۔ مگر اس دور کے صحابہ اور مفسرین و محدثین کو آپ کی اس توجیہہ سے اتفاق نہ تھا۔ آپ کی زندگی کا آخری حصہ بڑی تکلیف میں گزرا۔ معاویہ کے حکم سے دمشق سے خارج البلد کیے گئے تو مدینہ واپس آئے۔ مگر وہاں بھی حضرت عثمان نے قیام کرنے کی اجازت نہ دی۔ اور ملک بدر رکے قریبی شہر الربزہ بھیج دیااور ساتھ ہی خلیفہ نے یہ حکم بھی دیا کوءی اس کے ساتھ نہ جاءے لیکن حضرت علی نے ایک نہیں مانا اور حضرت حسنین کو ابو زرغفاری کے ساتھ بھیج دیا۔ ابو زر غفاری کی عظمت کے لیءے یہ بھی کافی ہے کہ حضرت حسنین ابناء حضرت علی چاچا کہ کر پکارتے تھے۔ ابوغفاری کوحضرت عثمان کے حکم سے مدینے کے پاس الزبدہ کے مقام پر کسمپرسی کی حالت میں سخت ازیتیں دے کرقتل کیا گیا, یہ شیعہ نقطہ نظر ہے ان کی وفات کے بارے میں سنی نقطہ نظر ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔"@ur .
  "٢٠ ھ۔۔۔٦٤١ء اصل نام: مغیرہ کنیت: ابوسفیان ابو سفیان رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچا حارث بن عبدالمطلب کے بیٹے اور حضور کے ہم عمر تھے۔رسول اللہ نے نبوت کا اعلان فرمایا تو حضور کے مخالف ہوگئے۔ بڑے اچھے شاعر تھے اور رسول اللہ اور دوسرے مسلمانوں کی ہجو کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ فتح مکہ کے ارادے سے مدینے سے روانہ ہوکر مقام ابوا پر پہنچے تو ابوسفیان اپنے بیٹے جعفر کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ بعد ازاں فتح مکہ ، یوم حنین ، اور طائف میں آپ کے ہم رکاب رہے۔ غزوہ حنین میں مسلمانوں کے پاؤں اکھڑ گئے تھے تو دونوں باپ بیٹے رسول اللہ کے ساتھ رہے۔ ابوسفیان نے آپ کے خچر کی باگ پکڑ رکھی تھی۔ ٢٠ ھ میں وفات پائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ رسول اللہ کے وصال کے بعد انہوں نے ایک درد ناک مرثیہ لکھا جو ابن عبداللہ کی مشہور تصنیف (عقد الفرید) میں شامل ہے۔"@ur .
  "٣٢ھ ۔۔۔٦٥٦ء قبیلہ قریش کی اموی شاخ کے ایک سردار۔ پورانام صخر بن حرب بن امیہ۔ ابوسفیان کنیت۔ مکے میں پیدا ہوئے۔ آنحضرت سے چند سال بڑے تھے۔ مدت تک اسلام کی مخالفت کرتے رہے۔ غزوہ بدر اورغزوہ احد کے معرکوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف جنگ لڑی۔ پھر ایک لشکر جرار لے کر مدینے پر چڑھائی کی مگر مسلمانوں نے مدینے کے گرد خندق کھود کر حملہ آوروں کے عزائم ناکام بنادیا۔ ابوسفیان نے حدیبیہ کے مقام پر صلح کی۔ مسلمانوں نے مکے پر چڑھائی کی تو ابوسفیان نے شہر نبی اکرم کے حوالے کردیا۔ نبی اکرم نے مکے میں داخل ہوتے وقت اعلان فرمایا کہ جو لوگ اپنے گھر میں پناہ لیں گے، ان سے تعرض نہیں کیا جائے گا۔ ابوسفیان کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز تھا۔ فتح مکہ ہوجانے کے بعد حلقہ بگوش اسلام ہوگئے۔ قبول اسلام کے بعد غزوہ حنین اور پھر جنگ طائف میں حصہ لیا۔ آخر الذکر جنگ میں ان کی ایک آنکھ جاتی رہی۔ حضرت عمر کے عہد میں شام کی مہم میں شریک ہوئے اور اس کے بعد جنگ یرموک میں، جس میں دوسری آنکھ بھی جاتی رہی۔ مسلمانوں کے پانچویں خلیفہ امیر معاویہ اوریزید بن ابوسفیان انہی کے بیٹے تھے۔"@ur .
  "مصر میں سوڈان کی سرحد کے قریب دریائے نیل کے کنارے ایک مقام جہاں فرعون رامیسس دوم کے تعمیر کردہ تقریباً 1200ق۔م پرانے دو مندر ہیں۔ یہ ڈھلوان چٹانوں کو تراش کر بنائے گئے تھے۔ بڑامندر ایک سو فٹ زیادہ اونچا ہے اور اس میں رامیس دوم کے چار مجمسے ہیں۔ ہر ایک کی بلندی 65 فٹ ہے۔ مندر کے پچھلے حصے میں 14 کمرے ہیں۔ یہ بھی چٹان کو کاٹ کر بنائے گئے ہیں۔ تمام دیواریں نقش و نگار سے آراستہ ہیں اور ستونوں پر فرعون کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔ ان مندروں کو 1812ء میں سوئٹزر لینڈ کے ایک سیاح جان برک ہارٹ دریافت کیا تھا۔ اسوان بند کی تعمیر سے مندروں کی تباہی کا خطرہ تھا۔ آخر اطالیہ کی یہ تجویز منظور کر لی گئی کہ مندروں کو کاٹ کر نیل کی سطح سے بلند ایک جبوترے پر نصب کردیا جائے۔ اس مہم پر 1961ء میں یونیسکو کے زیر اہتمام کام شروع ہوا اور اسوان بند کی تکمیل سے قبل یہ مندر اس جگہ سے ہٹا دیے گئے۔"@ur .
  "٤٥ھ۔۔۔٦٧٤ء نام حارث بن ربعی انصاری خزرجی ۔ ابوقتادہ کنیت۔ ہجرت سے دس سال پیشتر مدینے میں پیدا ہوئے۔ اور عقبہ ثانیہ کے بعد اسلام لائے۔ غزوہ بدر کے بعد تمام غزوات میں شریک ہوئے اپنے وقت کے بہترین شہسوار اور تیز انداز تھے۔ یہ پہلے شخص تھے جنہوں نے مال غنیمت بیچ کر اپنے لیے ایک باغ خریدا اور اسلامی تاریخ میں جائیداد بنانےکی مثال قائم کی۔ تقریبا ١٥٠ احادیث آپ سے مروی ہیں۔ مدینہ میں انتقال فرمایا۔ حضرت علی نے نماز جنازہ پڑھائی۔"@ur .
  "نام حرمہ ۔ کنیت ابوقیس۔ بنونجار میں سے تھے۔ ابتدا ہی سے بت پرستی سے سخت نفرت تھی۔اسلام قبول کرنے سے قبل ایک عبادت گاہ بھی بنائی تھی جس میں کسی نجس مرد اور عورت کو جانے کی اجازت نہ تھی۔ جب مدینہ میں اسلام کا غلغلہ ہوا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اس وقت ان کا عالم پیری تھا۔ تاہم آپ نے جوش و خروش سے رسول اللہ کا خیر مقدم کیا اور اسلام سے مشرف ہوئے۔ بڑھاپے میں روزے رکھتے اور دن بھر کھیتوں میں کام کرتے۔ اس وقت قاعدہ تھا کہ جو شخص افطار کے وقت سو جائے وہ تمام رات اور دوسرے دن روزہ رکھے۔ ایک دن آپ تھکے ماندے گھر آئے۔ کھانے میں دیر تھی۔ لیٹ گئے اور تھکن سے سو گئے۔ آخر بیوی نے افسوس کرتے ہوئے بیدار کیا۔ صبح اُٹھے تو بھوک پیاس سے نڈھال ہو چکے تھے۔ حالت خراب ہورہی تھی ۔ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا واقعہ سنایا۔ اسی وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ(تم طلوع فجر تک کھانا کھا سکتے ہو) اس آسانی کا سن کر تمام لوگ خوش ہوگئے۔"@ur .
  "حضرت ابو طالب بن عبد المطلب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا اور حضرت علی علیہ السلام کے والد تھے۔ ان کا نام عمران اور کنیت ابوطالب تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی والدہ حضرت آمنہ بنت وھب علیہا السلام اور دادا حضرت عبدالمطلب کی وفات کے بعد آٹھ سال کی عمر سے آپ کے زیر کفالت رہے۔ آپ نے ایک بار شام اور بصرہ کا تجارتی سفر کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بھی ہمراہ لے گئے۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر بارہ برس کے لگ بھگ تھی۔ بحیرا راہب کا مشہور واقعہ، جس میں راہب نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نبوت کی نشانیاں دیکھ کر پہچان لیا تھا، اسی سفر کے دوران میں پیش آیا تھا۔"@ur .
  "٢ھ۔۔٦٢٣ء قریشی سردار۔ اصل نام عبد العزیٰ بن عبد المطلب۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی چچا مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سخت دشمن تھا۔ قران نے اسے ابولہب (آگ کا باپ یعنی جہنمی) کا خطاب دیا۔ اس کی بیوی جمیل بنت حرب بن امیہ، ابوسفیان کی بہن تھی۔ وہ شوہر سے بھی زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دشمن تھی۔ قرآن شریف کے تیسویں پارہ کی سورۃ اللھب میں ان دونوں کا ذکر ہے اور ان کے واسطے عذاب دوزخ کی خبر دی گئی ہے۔ باوجود سخت مخالفت کے بدر کی جنگ میں شریک نہ ہوا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ بیماری کی وجہ سے معذور تھا۔ تین دن کےاندر ہی عدسھ کے مرض میں مبتلا ہو کر مرگیا۔"@ur .
  "37ھ۔۔۔۔657ء صحابی۔ عبداللہ نام۔ ابوموسٰی کنیت۔ یمن کے رہنے والے تھے۔ مکہ آکر اسلام قبول کیا اور متعدد غزوات اور جنگوں میں حصہ لیا۔ حضرت عمر کے زمانے میں بصرہ کے عامل مقرر ہوئے۔ اور اہواز ، نہاوند اور اصفہان فتح کیے۔ جنگ صفین کے موقع پر حضرت علی کی طرف سے ثالث مقرر ہوئے۔ لیکن جب مصالحت کی کوششیں ناکام ہوگئیں تو گوشہ نشین ہوئے۔ مکے میں وفات پائی۔"@ur .
  "١٣٨ھ۔۔۔٧٥٥ء ایک ایرانی جرنیل جس نے بنو امیہ کی خلافت کا تختہ الٹنے میں بنو عباس کی مدد کی۔ اموی خاندان کے خلاف بنی عباس نےمدت سے خفیہ تحریک چلا رکھی تھی۔ ابومسلم خراسانی بھی اس تحریک میں شریک ہوگیا۔ اس نے ایک خفیہ فوج تیار کی۔ اور بالآخر اموی خلافت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہوگیا۔ امویوں کو شکست دینے کے بعد ابومسلم نے عباسیوں کو خلافت سونپ دی مگر دوسرے عباسی خلیفہ منصور نے اسے قتل کرادیا۔"@ur .
  "٥٨ھ۔۔۔۔٦٧٦ء صحابی۔ نام کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے۔ کسی نے عمر بن عامر، کسی نے عبداللہ بن عامر اور کسی نے عبدالرحمن بن صخر لکھا ہے۔ بعض کے بقول آپ کا اصل نام عبدالشمس تھا۔ قبول اسلام کے بعد رسول اللہ نےآپ کا نام عمیر رکھا۔ ہریرہ، ہرہ (بلی) کی تصغیر ہے۔ آپ کو بلیوں سے بہت انس تھا اس لیے اس کنیت سے مشہور ہوئے۔ غزوہ خیبر کے موقع پر مدینہ آکر اسلام قبول کیا اور زندگی کا بیشتر حصہ رسول اللہ کی صحبت میں گزارا۔ حدیث کے سب سے بڑے راوی ہیں اور سلطان الحدیث کہلاتے ہیں۔ حضرت عمر کے زمانے میں مدینے میں گوشہ نشین ہوگئے اور یہیں بعض روایات کے مطابق ٧٨ سال کی عمر میں انتقال کیا۔"@ur .
  "حضرت امام ابوحنیفہ کے شاگرد اور حنفی مذہب کے ایک امام۔ یعقوب نام ۔ ابویوسف کنیت۔ آپ امام ابوحنیفہ کے بعد خلیفہ ہادی، مہدی اور ہارون الرشید کے عہد میں قضا کے محکمے پر فائز رہے اور تاریخ اسلام میں پہلے شخص ہیں جو کو قاضی القضاۃ کے خطاب سے نوازا گیا‘ لیکن بادشاہ کی ہاں میں ہاں ملاکر نہیں رہے‘ بلکہ ہرمعاملہ میں شریعت کا اتباع کرتے‘ یہاں تک کہ بادشاہ کا مزاج درست کردیا۔آپ کی مشہور تصنیف کتاب الخراج فقہ حنفی کی مستند کتابوں میں شمار ہوتی ہے ۔"@ur .
  "٩٣ھ۔۔۔٦٥٩ء صحابی اور کاتب وحی۔ قبیلہ نجار (خزرج) کے خاندان معاویہ سے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سید الانصار کا خطاب مرحمت فرمایا۔ قرآن مجید کے حافظ اور قاری تھے۔ بدر سے طائف تک کے تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ حضرت ابوبکر کے عہد خلاف میں قرآن مجید کی ترتیب و تدوین شروع ہوئی تو اس خدمت پر جو لوگ مامور ہوئے ان میں آپ بھی شامل تھے۔ حضرت عمر کے زمانے میں مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ ابتدا میں قرآن کی قرات میں بعض فروعی اختلافات تھے۔ آخر میں حضرت عثمان نے قرات قرآنی کے ممتاز ماہرین کی جانچ کے بعد اُبی بن کعب کے طریقہ کو پسند فرمایا۔ اور اسی قرات کے مطابق کلام مجید کے چار نسخے لکھو کر مختلف شہروں میں بجھوا دیے۔ انہی نسخوں کی آج تک پیروی کی جارہی ہے۔ مدینہ میں وفات پائی۔"@ur .
  "Apollo یونانی دیومالا کا حسین ترین دیوتا۔ زیوس اور لیٹو (لیٹونا) کا بیٹا جس کی پیدائش جزیرہ ڈیلوس میں ہوئی۔ ہومر کی منظوم داستان میں اپالو کو پیشن گوئی۔ قہر و بربادی نازل کرنے والے اور جنگجو کی حیثیت سے پیش کیا گیا ہے۔ یونانی اسے تمام دیوتاؤں سے افضل مانتے ہیں۔ یونانی شاعری اور بعد کی مصوری میں اس کے حسن و جمال کی بڑی ثنا خوانی کی گئی ہے۔ وہ بہت اچھا گویا اور سازندہ تھا۔ اور اپنے سنہرے ساز کو چھیڑ کر اولمپس کو فرحت پہنچاتا تھا۔ڈیلفی کے مندر میں اس سے مرادیں مانگی جاتی اور غیب کی باتیں پوچھی جاتی تھیں۔"@ur .
  "سنسکرت تلفظ (اپسرس) حسین عورتیں جو اندر استھان میں رہتی ہیں اور دیوتاؤں کا دل بہلاتی ہیں۔ ناچ رنگ ان کا کام ہے۔ نہانے دھونے کی شوقین ہیں۔ تبدیل ہیت اور علم اشراق کی ماہر ہیں۔ اندر دیوتا کے تابع ہیں۔ جب کبھی کسی انسان کی ریاضت و عبادت خصوصاً اشومیدہ (گھوڑے کی قربانی) سے اندر دیوتا کو رشک ہوتا ہے تو وہ انھیں فانی انسان کا زہد و تقوی توڑنے کے لیے زمین پر بھیج دیتا ہے۔"@ur .
  "قدیم آریائی رسائل جن میں ویدوں کے اشعار کی شرح نثر میں کی گئی ہے۔ ان کی تعداد دوسو کے قریب ہے۔ زمانہء تالیف نامعلوم۔ داراشکوہ نے دس اُپنشدوں کا سنسکرت سے فارسی میں ترجمہ کرایا تھا۔ اس مجموعے کا نام سراکبر ہے اور اس کے انگریزی، فرانسیسی اور جرمن زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1148ء وفات؛1264ء فارس کے حکمرانوں کا خاندان ، ان میں ابوبکر بن سعد بن زنگی ارغون کے عہد میں فارس کا حکمران رہا۔ بعد ازاں سعد بن ابوبکر کو فارس کی حکومت ملی جس کے نام کی مناسبت سے سعدی نے اپنا تخلص اختیارکیا۔ بعد کے حکمرانوں میں اتابک سعد کی بیٹی آتش خاتون بھی تھی۔ اس نے ہلاکو خان کے بیٹے منگو تیمور سے شادی کر لی۔ اس کے انتقال کے بعد فارس براہ راست تاتاریوں کی عملداری میں آگیا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1901ء وفات؛ 1963ء عبدالسمیع پال اصل نام ہے۔ اردو شاعر۔ سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم سے فارغ ہو کروکالت کرنے لگے۔ 1929 میں فلسفے میں ایم اے کیا۔ 1956ء میں سرکاری وکیل کے عہدے سے ریٹائر ہو کر لاہور میں اقامت اختیارکر لی۔ گیارہ برس کی عمر سے ہی شعر کہنے لگے تھے۔ کلام کے مجموعے جام صہبائی ، خمستان ، جام طہور ، راحت کدہ ، روح صہبائی ، اور بامِ رفعت کے نام سے چھپ چکے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش؛1885ء وفات؛ 1960ء جعفر علی خان ۔ اردو شاعر لکھنو میں پیدا ہوئے ۔ 1906ء میں کیننگ کالج لکھنو سے بی اے کیا۔ 1909ء میں صوبحات متحدہ میں ڈپٹی کلکٹر مقرر ہوئے۔ 1936ء میں خان بہادر اور 1939 ء میں ایم بی ای کے خطابات ملے۔ 1940ءمیں ریٹائر ہوگئے اور ریاست جموں کشمیر کے ہوم منسٹر اور وزیرتعلیم عہدوں پر فائز رہے۔ قیام پاکستان کے وقت تک آپ کا تعلق کشمیر سے رہا۔ پہلا مجموعہ کلام اثرستان ١٩٣٤ء میں شائع ہوا۔ اور دوسرا بہاراں ١٩٣٥ء میں ۔ رنگ بسنت اور لالہ و گل اس زمانے میں شائع ہوئے جب آپ ریاست کشمیر میں وزیر تھے۔ ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد اردو میں ایک لغت مرتب کی جس پر حکومت ہند کی طرف سے انعام ملا۔"@ur .
  "یہ تاریخی مقام صوبہ ممبئی (ہندوستان) میں واقع ہے۔ یہاں دوسری صدی قبل مسیح اور ساتویں صدی عیسوی کے دوران پہاڑی غاروں میں چٹان کو تراش کر مندر بنائے گئے ۔ ان کی دیواروں پر گوتم بدھ کی زندگی سے متعلق رنگین تصویریں بنی ہیں۔ یہ تصویریں مشرقی فن مصوری کا شاہکار سمجھی جاتی ہیں۔ یہ غار مدت سے ملبے کے نیچے ڈھکے ہوئے تھے۔ 1817ء میں اتفاقا ان کا انکشاف ہوا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1915ء وفات؛1980ء عالم دین قصبہ تھانہ بھون (یو۔ پی ، بھارت) میں پیداہوئے۔ دارلعلومدیوبند سے دینی علوم میں سند فضیلت لی۔ تحریک پاکستان میں سرگرم حصہ لیا۔١٩٤٧ء میںکراچی آگئے اور جیکب لائین میں مسجد تعمیر کرائی۔ حافظ قرآن اور خوش الحان قاری تھے۔ ١٩٤٨ء میں ٹنڈوالہ یار (سندھ) میں دیوبند کے نمونے پر ایک دارلعلوم قائم کیا۔ مدراس میں، جہاں سیرت کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کیا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1912ء وفات؛ 1972ء اردو ادب کے مارکسی نقاد۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے۔ قصبہ ماہل جلع اعظم گڑھ وطن۔ 1936ء میں الہ آباد سے ایم ۔ اے کرکےلکھنو یونیورسٹی میں اردو کے لیکچرر مقرر ہوئے۔ 1954ء میں امریکا کی ایک انجمن نے وہاں کے ذہنی رجحانات کا مطالعہ کرنے کے لیے مدعو کیا ایک سال بعد امریکا اور لندن سے واپس آکر اپنے مشاہدات ساحل و سمندر کے نام سے کتابی صورت میں شائع کیے۔ تنقیدی مضامین کے آٹھ مجموعے چھپ چکے ہیں۔ جن میں تنقیدی جائزے ، روایت و بغاوت ، تنقید و علمی تنقید اور اعتبارنظر خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ویرانے افسانوں کا مجموعہ ہے۔"@ur .
  "مصطفٰی کمال پاشا ، جنگ عظیم اول میں عثمانی دور کا فوجی سالار، جدید ترکی کا بانی اور پہلا صدر ۔"@ur .
  "پیدائش:1872ء وفات:1940ء اردو شاعر۔ سید شاہ علی احسن۔ مارہرہ (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ اردو ، فارسی ، اور عربی خانقاہ برکاتیہ میں پڑھی جس کی اپنی ایک بڑی لائبریری تھی۔ 1893ء میں داغ دہلوی کے شاگرد ہوئے اور ان سے اصلاح لینے لگے۔ 1895ء میں ماہوار گلدستہ ریاض سخن جاری کیا۔ 1898ء میں مارہرہ سے حیدر آباد دکن چلے گئے۔1904ءمیں لاہور آئے اور لالہ سری رام کے تذکرہ خمخانہ جاوید کا مسودہ لکھا۔ بعدازاں استاد داغ کی یاد میں رسالہ فصیح الملک جاری کیا۔ 1926میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں شعبہ اردو سے وابستہ ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش:835ء وفات:883ء والئی مصر ۔اس کا باپ طولون ایک ترک غلام تھا جسے خلیفہ مامون الرشید نے عباسی فوج میں شامل کر لیا تھا۔ احمد سامرا کی فوجی چھاونی میں پیدا ہوا۔ فوجی تربیت پانے اور علم کی تکمیل کے بعد بیس سال کی عمر میں مصر کے والئی امیر بایکباک کی فوج میں شامل ہوا۔ 868ء میں عباسی خیلفہ مہدی کے عہد میں مصر کا والی مقرر ہوا اور 871ء میں مصر کا خود مختار فرمانروا بن گیا۔ 877ء میں اس نے طرسوس پہنچ کر رومیوں کو شکست دی اور شام پر بھی قبضہ کر لیا۔ برقہ سے فرات تک اس کی مملکت وسیع ہوچکی تھی۔ 904ء تک اس کا خاندان برسراقتدار رہا۔ بڑا بہادر ، منصف مزاج، مردم شناس، علم دوست اور فیاض حکمران تھا۔"@ur .
  "ماہنامہ ۔منشی پیارے لال آشوب اور مولوی محمد حسین آزاد کی ادارت میں حکومت پنجاب نے یکم جنوری 1870ء کو جاری کیا۔ چھوٹے سائز کے آٹھ صفحات پر چھپتا تھا۔ علمی، تاریخی اور معاشرتی مضامین شائع ہوتے تھے۔"@ur .
  "پیدائش:1923ء انتقال:ستمبر 2002ء"@ur .
  "پیدائش: 1272ھ وفات:1340ھ (1856ء۔ 1921ء) امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپکی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔ دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان سے کی۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے۔ قرآن کا اردو ترجمہ بھی کیا جو کنز الایمان کے نام سے مشہور ہے۔ علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں۔ انہوں نے عربی، فارسی اور اردو میں ایک ہزار کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ بعض جگہ ان کتابوں کی تعداد چودہ سو ہے۔ ۔"@ur .
  "پیدائش: 1887ء وفات: 1959ء جمعیت العلماء ہند کے صدر ، عالم دین اور محب وطن۔ مدرسہ امینیہ دہلی میں تعلیم پائی۔ 1920ء سے قومی تحریکات میں حصہ لینا شروع کیا اور آٹھ مرتبہ جیل گئے۔ خوش بیان مقرر تھے اور سبحان الہند کہلاتے تھے۔ مولانا حسین احمد مدنی کی وفات کے بعد جمعیت العلماء ہند کے صدر مقرر ہوئے۔ اس سے قبل آپ اس جماعت کے ناظم اعلٰی تھے۔ دینی اور علمی موضوعات پر تقریباً بیس کتابیں یادگار چھوڑیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1924ء وفات:1959ء شاعر اور صحافی۔ لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد لائل پور کے نزدیک چک جھمرہ میں رہائش پذیر ہوئے۔ اور لائل پور کے روزنامہ غریب کے عملہ ادارت میں شامل ہوگئے۔ یہیں بعارضہ تپ دق انتقال ہوا۔ کلام کا مجموعہ موج خوں کے نام سے بعد از مرگ شائع ہوا۔ مرکزی حکومت کی طرف سے ان کی اولاد کو وظیفہ ملتا تھا۔ حکومت نے 1963ء میں کتاب کو غیر قانونی قرار دے کر وظیفہ ضبط کر لیا۔"@ur .
  "نادر شاہ والیء ایران کا جنرل۔ افغانوں کے ابدالی قبیلے کا سردار اور افغانستان میں ابدالی سلطنت کا بانی۔ نادر شاہ کے قتل 1747ء کے بعد افغانستان کا بادشاہ بنا۔ ہرات اور مشہد پر قبضہ کیا اور 1748ء تا 1767ء ہندوستان پر کئی حملے کیے۔ جن میں سب سے مشہور حملہ 1761ء میں ہوا۔ اس حملے میں اس نے مرہٹوں کو پانی پت کی تیسری لڑائی میں شکست فاش دی۔ کابل ، قندھار ، اور پشاور پر قبضہ کرنے کے بعد احمد شاہ ابدالی نے پنجاب کا رخ کیا اور سر ہند تک کا سارا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ 1756ء میں دہلی کو تاخت و تاراج کیا اور بہت سا مال غنیمت لے کر واپس چلا گیا۔ ان حملوں نے مغلیہ سلطنت کی رہی سہی طاقت بھی ختم کردی ۔ پنجاب میں سکھوں کے فروغ کا ایک سبب احمد شاہ کے پےدر پے حملے بھی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش:1893ء وفات:1969ء ڈراما نگار اور شاعر 1914ء میں میرٹھ کالج سے بی اے کیا اور وہیں انگریزی اور تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئے۔ چند ماہ بعد حیدر آباد چلےگئے۔ لیکن وہاں بھی زیادہ دیر تک نہ رہ سکے اور لاہور چلے آئے۔ لاہور سے رسالہ ہزار داستان نکالا۔ پنجاب لیجسلیٹو کونسل میں مترجم مقرر ہوئے اور تقسیم ہند سے قبل پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سیکرٹری کےعہدے تک پہنچے۔ تقسیم ملک کے بعد سیکرٹری بنے۔ ڈراما نگاری میں آغا حشر کا تتبع کیا۔ زیادہ تر معاشرتی ڈرامے لکھے ۔ مثلا باپ کا گناہ ، بھارت کا لال، آخری فرعون ، جان باز ، حسن کی قیمت ، متعدد فلمی کہانیوں کے بھی مصنف ہیں۔ نظموں کا مجموعہ گردکارواں کے نام سے چھپ چکا ہے۔"@ur .
  "1914ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ میں تعلیم پائی۔ صحافت کا شوق میدان صحافت میں لے آیا۔ بمبئی کرانیکل کے سب ایڈیٹر مقرر ہوے۔ 1936میں پہلی تصنیف محمد علی شائع ہوئی۔ ایک لڑکی ان کا پہلا افسانوی مجوعہ تھا۔ متعدد افسانوی مجوعے زعفران کے پھول ، پاؤں میں پھول ، اندھیرا اجالا، کہتے ہیں جس کو عشق ، اور ڈرامے زبیدہ ، یہ امرت ہے ، چودہ گولیاں ، انقلاب وغیرہ اور سفرنامہ مسافر کی ڈائری شائع ہوچکے ہیں۔ متعدد فلموں کے مصنف اور ڈائریکٹر بھی رہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1768ء وفات:1848ء پنجابی زبان کے مشہور شاعر ،نقاد اور مورخ ، گجرات میں پیدا ہوئے ۔ پنجابی زبان میں چالیس سے زائد کتب تصنیف کیں۔ جن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں۔ سسی پنوں، سوہنی ماہیوال ، لیلٰی مجنوں ، یوسف زلیخا، راج بی بی ، سیف الملوک ، قصہ حاتم ، جنگ احد ، جنگ بدر وغیرہ۔ مہاراجہ گلاب سنگھ والئی جموں کشمیر کی فرمائش پر سکھوں کی تاریخ فتوحات خالصہ لکھی۔"@ur .
  "پیدائش : 1901ء وفات: 1977ء خان آف قلات۔ لورالائی میں پیدا ہوئے۔ تکمیل تعلیم کے بعد 1921ء میں بلوچستان میں گورنر جنرل کے ایجنٹ کے پرسنل اسسٹنٹ مقرر ہوئے۔ 1923ء میں فوجی تربیت حاصل کی اور ژوب ملیشیا میں سکینڈ لیفٹنٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔1928ء میں قلات کے ولی عہد بنے 30 ستمبر کو والد کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے۔ 1958ء میں بغاوت کے جرم میں گرفتار کر لیے گئے اور کچھ عرصہ لاہور میں نظر بند رہے۔ 3 جنوری کو بلوچستان کے گورنر مقرر ہوئے اور مارشل لا کے نفاذ تک اس عہدے پر فائز رہے۔"@ur .
  "سرسید احمد خان کی ادارت میں 3 مارچ 1866ء کو علی گڑھ سے جاری ہوا۔ پہلے ہفت روزہ تھا پھر سہ روزہ کر دیا گیا۔ عام طور پر صفحے میں دو کالم ہوتے تھے۔ ایک کالم میں انگریزی اور دوسرے میں اردو عبارت ہوتی ۔ بعض مضامین اردو یا انگریزی میں الگ دیے جاتے تھے۔ مقصد حکومت کو عوام کے خیالات و احساسات سے آگاہ کرنا تھا ۔32سال تک برابر تاریخ معینہ پر نکلتا تھا۔"@ur .
  "سی رام پور کے عیسائی مشنریوں کا فارسی اخبار جو 1826میں جاری ہوا۔ حکومت ایک روپیہ فی کاپی کے حساب سے اس کی 120کاپیاں خریدتی تھی۔ یہ کاپیاں اعلٰی حکام اور دہلی آگرہ ، بنارس اور کلکتے کے کالجوں اور مدرسوں کو بھیجی جاتی تھیں۔ دو سال بعد سرکاری امداد بند ہونے پر یہ اخبار بند ہوگیا۔ اس سے قبل1818ء میں سی راہم پور کے مشنری ڈگ ورسانہ اور سماچاردرپن دوبنگالی اخبار شائع کرچکے تھے۔ 28مارچ 1822ء کو سماچار درپن کا فارسی ایڈیشن جام جہاں نما کے نام سے جاری کیاگیا۔"@ur .
  "اخبار کوہ نور کے کاتب پنڈت مکندرام نے یکم جنوری 1871ء کو لاہور سے جاری کیا۔ پہلے ہفت روزہ تھا پھر سہ روزہ ہوگیا۔ پنڈت گوپی ناتھ پہلے اڈیٹر تھے۔ قیمت فی پرچہ ایک پیسہ اور سالانہ چندہ اڑکھائی روپے تھا۔ اکثر اشتہارات کے لیے چار صفحات پر مشتمل الگ ضمیمہ نکلتا تھا۔ پنجاب کی اردو صحافت میں جدید دور کا آغاز اسی اخبارسے ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1912ء وفات: 1976ء اردو شاعر ، مضطر خیر آبادی کے بیٹے ۔ گوالیار میں پیدا ہوئے۔ 1939ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1940 میں وکٹوریا کالج گوالیار میں اردو کے لیکچرار ہوگئے۔ اس کے بعد حمیدیہ کالج بھوپال میں اسی عہدے پر مقررہوئے۔ یہاں سے استعفٰی دے کر بمبئی چلے گئے۔ جہاں فلمی دنیا سے منسلک ہوگئے۔ نظموں کے مجموعے سلاسل ، پچھلے پہر اور نذر بتاں شائع ہوچکے ہیں۔"@ur .
  "سنگابی مرجان ایسے مرجان ہوتے ہیں جو کہ زیربحر خاص قسم کے سنگ آب (reef) بناتے ہیں ،انکو انگریزی میں hermatypic corals کہا جاتا ہے ، herma یونانی زبان کا لفظ ہے جسکا مطلب reef یا سنگ آب ہوتا ہے۔ یہ سنگابی مرجان، استوائی یا tropical خطوں کے سمندروں میں پاۓ جاتے ہیں۔ سنگابی کا لفظ ، سنگ آب سے بنا ہے جسکو انگریزی میں reef کہا جاتا ہے اور جس سے مراد وہ پتھریلا اور چٹانی سلسلہ ہوتا ہے جو کہ زیرآب سمندر میں پایا جاتا ہے ۔"@ur .
  "آپ بخارا میں پیدا ہوئے گو ان کے والد بھی ایک محدث تھے اور امام مالک کے شاگرد تھے مگر احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانچ پڑتال، پھر ان کی جمع و ترتیب پر آپ کی مساعی جمیلہ کو آنے والی تمام مسلمان نسلیں خراج تحسین پیش کرتی رہیں گی۔ آپ کا ظہور پر سرور عین اس قرآنی پیش گوئی کے مطابق ہوا جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ جمعہ میں فرمائی تھی۔ واخرین منھم لما یلحقوا بھم وھو العزیز الحکیم (سورہ الجمعہ 3) یعنی زمانہ رسالت کے بعد کچھہ اور لوگ بھی وجود میں آئیں گے جو علوم کتاب وحکمت کے حامل ہوں گے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ علیہ یقینا ان ہی پاک نفوس کے سرخیل ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آل فارس میں سے کچھہ ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ اگر دینی علوم ثریا ستارے پر ہوں گے تو وہاں سے بھی وہ ان کو ڈھونڈ نکالیں گے۔ امام بخاری کا درجہ احادیث کو چھان پھٹک کر ترتیب دینے میں اتنا اونچا ہے کہ بلا اختلاف الجامع الصیح یعنی صحیح بخاری شریف کا درجہ صحت میں قرآن پاک کے بعد پہلا ہے۔"@ur .
  "اردو ادب میں پہلا ناول ڈپٹی نذیر احمد کا مراۃ العروس ہے جو کہ 1869ءمیں لکھا گیا ۔ مراۃ العروس میں ناول کے سارے لوازمات تو شامل نہیں کیوں کہ نذیر کے سامنے ناول کا کوئی نمونہ موجود نہیں تھا ۔ اُن کے ناولوں میں اہم پہلو مقصدیت کا ہے۔اس کے بعد ہمار ے پاس سرشار کا ناول ”فسانہ آزاد “ آتا ہے جس میں لکھنو معاشرت کی عکاسی نظر آتی ہے۔ پھر عبدالحلیم شرر نے تاریخی ناولوں کے ذریعے مسلمانوں کو جگانے کی کوشش کی ۔ جبکہ علامہ راشد الخیری بھی معاشرے کی اصلاح پر زور دیتے ہیں ۔ مرزا ہادی رسوا کاناول ”امرا ؤجان ادا“ کو اردو ادب کا پہلا مکمل ناول کہا جاتا ہے جس میں مربوط پلاٹ کے ساتھ ساتھ انسان کی داخلیت اور نفسیاتی پرتوں کو بھی بیان کیا ہے۔رسوا کے بعد پریم چند کا نام بڑا مضبوط ہے انھوں نے کل 13 ناول لکھے ۔ جس میں بیوہ ، بازارِ حسن ، اور میدان ِعمل مشہور ہوئے۔ پریم چند کے ہاں بھی مقصدیت بنیادی حیثیت رکھتی ہے ۔ ان کے ہاں جنسی موضوعات کے ساتھ ساتھ ترقی پسند سوچ اور انقلاب کے موضوعا ت بھی ملتے ہیں۔ اس کے بعد ہمارے سامنے سجاد ظہیر کا نام آتا ہے جنہوں نے ایک ناول”لندن کی ایک رات “ لکھا۔ یہ اردو ادب کا پہلا ناول ہے جس میں شعور کی رو کی تکنیک استعمال کی گئی ہے۔ اس کے بعد قاضی عبدالغفار کا نام آتا ہے جنہوں نے پہلی مرتبہ ناول کی ہیئت میں تبدیلی کی اور خطوط کی ہیئت میں ناول لکھے ان کے مشہور ناولوں میں سے ”لیلی کے خطوط “ اور ”مجنوں کی ڈائری “ شامل ہیں۔اس کے بعد کرشن چندر ہیں جنہوں نے افسانوں کے ساتھ ساتھ ناول بھی لکھے ان کے ناولوں میں”سڑک “، ”غدار “، ”جب کھیت جاگ اُٹھے“ ۔ ان کے ہاں خوبصورت انداز بیان تو موجود ہے لیکن کہانیاں زیادہ تر فلمی قسم کی ہیں۔ جس پرترقی پسند سوچ کا غلبہ ہے۔ عزیزاحمد نے بھی کئی ناول لکھے مثلاً ”خون “ ، ”مرمر“ ، ”گریز“ ، ”آگ“ اور ”شبنم “ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے ناولوں میں جدیدانسان کے ذہن کے اندر جو انتشار ہے اُس کی عکاسی ملتی ہے۔ اس کے بعد عصمت چغتائی جنسی اور نفسیاتی حوالے سے بہت مشہور ہیں۔ انھوںنے ”مصومہ “ ، ”ضدی “ ، ” ٹیڑھی لکیر“ اور ”سودائی “جیسے ناول لکھے ۔ان کے ہاں جنسی حوالے ضرور ہیں لیکن ان کے پس منظر میں ہمیشہ نفسیاتی اور اشتراکی نقطہ نظر کارفرمارہتا ہے۔ اس طرح ناول ارتقائی سفر کرتا ہوا 47 تک پہنچا جس میں ترقی پسند سوچ کے ساتھ اصلاح معاشرہ اور جنسی اور نفسیاتی رجحانات غالب رہے۔"@ur .
  "مـرجان طرح طرح کی اقسام اور رنگوں میں پائے جانے والے ایک سمندری جانور کا نام ہے جنکو انگریزی میں coral کہا جاتا ہے۔ اسکا تعلق حیوانات کی جماعت گلحیوانات (گل + حیوانات = گل نما حیوانات) سے ہے جسکو انگریزی میں Anthozoa کہا جاتا ہے (antho = گل ، zoa = حیوان) اور جانداروں کی اس حماعت کو یہ نام دینے کی وجہ کچھ یوں ہے کہ انکے جسم کے خوبصورت رنگوں کے باعث ان پر پھول (گل) ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ حیوان گل نامی اس جماعت میں مرجان کے ساتھ ساتھ ایک اور نسبتا ملتے جلتے خوبصورت بحری جاندار بھی شامل ہیں جنکو شقائق بحری (sea anemone) کہا جاتا ہے۔ جماعت ، گلحیوانات میں شامل یہ دونوں (مرجان اور شقائق بحری) جاندار معدی دورانی (gastrovascular) ہیں کیونکہ ان میں غذا کی نالی (معدہ) ہی ہضم شدہ غذا کو پھر جسم کے تمام حصوں تک پہنچا دیتا ہے (دورانی)۔ شعبہ ریسمانیہ (Cinidaria) سے انکا تعلق ہونے کی وجہ سے انکو ریسمانی بھی کہا جاتا ہے۔ ریسمانیہ کا لفظ ریسمان سے بنا ہے جسکا مطلب ، دھاگہ ہوتا ہے۔ چونکہ ان جانداروں میں دھاگہ نما اجسام رکھنے والے خانے پائے جاتے ہیں جنکو کیسہ خیطیہ (nematocyst) کہا جاتا ہے ، یہ جاندار ان دھاگہ نما خیطیوں کو اپنے بچاؤ اور شکار میں استعمال کرتے ہیں۔ ان الفاظ کی مزید وضاحت کیلیۓ انکے صفحات مخصوص ہیں یہ جاندار عموما مستعمرات یعنی کالونیاں بنا کررہتے ہیں۔ ان ہی میں جانداروں کا وہ مشہور گروہ بھی شامل ہے کہ جسکو سنگابی مرجان (hermatypic corals) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ جاندار ، ذیلی جماعت ، حیوان گلتیہ (zoantharia) کے طبقہ استخوانیہ (Scleractinia) سے تعلق رکھتے ہیں ، انکے طبقہ کو استخوانیہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جاندار ایک سخت ڈھانچہ (استخوان) بناتے ہیں ، انکے مزید ذکر کے لیۓ انکا صفحہ مخصوص ہے۔ ایک مرجان کا نظر آنے والا گول جسم یا سر دراصل کئی چھوٹے چھوٹے گولوں سے ملکر بننے والی ایک کالونی ہوتا ہے، ان چھوٹے گولوں کو سَليلَہ (polyp) کہا جاتا ہے ، ہر سلیلہ جسامت میں صرف چند ملی میٹر قطر کا ہوتا ہے۔ اور یہ معتدد سلیلوں سے بنی ہوئی کالونی یا مستعمرہ ، ایک واحد اکائی یا واحد جاندار کی طرح رہتا ہے کہ یہ تمام کے تمام سلیلے ایک ہی واحد معدی دورانی نطام سے اپنی غذا حاصل کرتے ہیں ۔ مزید یہ کہ مرجان کے جسم کے مستعمرہ یا کالونی میں موجود یہ تمام سلیلے درحقیقت مثل تولیدے (clones) ہوتے ہیں کیونکہ ان تمام میں وراثی مادے کی ساخت (genetic structure) یکساں یا مثالی ہوتی ہے۔ سلیلوں کی ہر نئی آنے والی نسل ، اپنے سے پہلی نسل کے سلیلوں کے چھوڑے ہوئے ڈھانچوں پر پروان چڑھتی ہے اور اسی طرح اس جاندار وہ جسم بنتا ہے جسکے لیۓ یہ مشہور ہیں (دیکھیے شکل)، مگر یہ جاندار ماحولیاتی اثرات سے متاثر بھی ہورہے ہیں جیسا کہ بعد میں ذکر آۓ گا۔ گو کہ شقائق بحری اپنی غذا کے لیۓ مچھلیوں وغیرہ اور مرجان ، عوالق (plankton) کو شکار کرسکتے ہیں مگر اپنی غذا کا بڑا حصہ یہ یک خلوی متعایشی (symbiotic) جانداروں سے حاصل کرتے ہیں ، ان یک خلوی جانداروں کو دوامی سیاط (dinoflagellates) کہا جاتا ہے اور انکو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ طحالب (algae) کی اس قسم کے جانداروں کے جسم میں تار نما ساخت لگی ہوتی ہے جو انکو حرکت میں چپوؤں کی طرح مدد دیتی ہے اس ساخت کو سیاط (flagella) کہا جاتا ہے اور ان جانوروں کے سیاط میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ مستقل گردشی حرکت میں رہتا ہے اسی مستقل پن وجہ سے انکے نام میں دوامی کا لفظ شامل ہوا ، یعنی دوامی سیاط۔ انکو گردشی حرکت کے باعث چرخ سیاط بھی کہ سکتے ہیں ۔"@ur .
  "جہاں تک اردو ادب کے پہلے افسانہ نگار کا تعلق ہے تو اس کے متعلق مختلف آرا ءہیں ۔ ڈاکٹر معین الدین نے سجاد حیدر یلدرم کو پہلا افسانہ نگار قرار دایا ہے۔ جبکہ بعض کے خیال میں پریم چند پہلے افسانہ نگار ہیں لیکن جدید تحقیق کے مطابق بقول ڈاکٹر مرزا حامد بیگ ”راشد الخیری “ اردو ادب کے پہلے افسانہ نگار ہیں جن کا افسانہ ”خدیجہ اور نصیر “ 1903ءکو مخزن میں شائع ہوا۔ اولیت جیسے بھی حاصل ہو لیکن سجاد حیدر یلدرم اور پریم چند اردو افسانے کے دو اہم نام اور ستون ہیں ۔ یہ دو نام ہیں بلکہ دورجحانات ہیں ایک رومانیت کا اور دوسرا حقیقت نگاری کا ۔ لہٰذا بعد میں ہم دیکھتے ہیں کہ کئی ایسے نام ہیں جن کے ہاں یلدرم کا رومانی مزاج ہے اور بعض کے ہاں پریم چند کی طرح حقیقت نگاری کا رجحان غالب ہے۔ اور1947تک انہی دو رجحانات کی بازگشت اردو افسانے میں سنائی دیتی ہے۔ مثلا نیاز فتح پوری ، حجاب امتیاز علی ، مجنوں گورکھپوری ، کے افسانوں میں رومانوی مزاج ملتا ہے۔ جبکہ باقی ترقی پسند افسانہ نگاروں کا مزاجحقیقت نگاری سے ملتا ہے۔ لیکن ان رجحانات میں حقیقت نگاری کا رجحان غالب ہے۔ مثلا رشید جہاں ، احمد علی اور محمود الظفر کے افسانوں کا مجموعہ ”انگار ے “ جو کہ موجود ہ دور کے انتشار اور ناہموار حالات سے پیدا ہونے والی بغاوت کا آئینہ دار ہے۔ خصوصا 1936ءکے بعد تو چار افسانہ نگاروں جن میں کرشن چندر ، راجندر سنگھ بیدی ، سعادت حسن منٹو ، اور عصمت چغتائی کے ہاں حقیقت کے زاوےے زیادہ مضبوط ہیں۔ کرشن چندر نے حقیقت میں رومان کا امتزاج پیداکرنے کی کوشش کی لیکن ان کا رومان بھی رومانیت کے ذیل میں نہیں آتا۔ اور ان کے رومان کا تعلق حقیقت سے ہے۔ کرشن کے کردار اسی حقیقی دنیا میں محبت کرتے ہیں اسی لیے انہیں اکثر جدائی کا صدمہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس جدائی کے پس منظر میں معاشی معاشرتی حالات بھی موجود ہوتے ہیں۔ راجندر سنگھ بیدی کے افسانوں کا تعلق بھی حقیقت نگاری کی طرف زیادہ او ررومان کی طرف کم ہے۔ اُن کے ہاں موضوعات کا مکمل تنوع موجود ہے۔ اور انہوں نے نے معاشیات ، نفسیات ، معاشرت ، ہمارے رشتے ، پھر سماج ہر حوالے سے لکھا اور حقیقت سے اُن کا گہرا رشتہ موجود ہے۔ جبکہ منٹو کا تعلق ہماری معاشرتی حقیقتوں سے گہرا ہے وہ ساری زندگی ہماری سماجی ، معاشرتی منافقتوں اور غلاظتوں کی نشاندہی کرتا رہا۔ عصمت چغتائی نے بھی معاشی اور معاشرتی حالات کے تحت پیدا ہونے والی جنسی محرمیوں پر کہانیاں لکھیں۔ اور متوسط گھرانے کی زندگی پر قلم اٹھایا۔ حیات اللہ انصاری کا افسانہ ”آخری کوشش“ اس حوالے کی شاید بہترین مثال ہے جو معاشی مسائل سے پیدا ہونے والی انسان کی بے بسی کی تصویر ہے۔ احمد ندیم قاسمی نے دیہات کی عکاسی کی ہمارے داخلی اور خارجی مشکلات کی کہانیاں بھی بیان کیں۔ اور اپندرناتھ اشک اور خواجہ احمد عباس کے افسانوں کا رشتہ خلاءسے نہیں زمین سے رہا ۔ لہذا ٧٤ تک جو افسانہ سفر کرتے ہوئے پہنچا وہ ان رومان اور حقیقت دونوں رجحانات کے ساتھ آیا لیکن اس کی بنیاد زندگی اور اس کے مسائل ہی رہے ۔ افسانوں میں رومان کی فضاءبھی اس قسم کی ہے کہ اس کو سماج سے الگ نہیں کر سکتے ۔ یعنی رومان اور حقیقت ساتھ ساتھ سفر کر رہے ہیں۔"@ur .
  "سکھوں کا مشہور لیڈر تھا۔ شرومنی اکالی دل کا صدر بھی تھا۔ ضلع راولپنڈی میں سکول ماسٹر تھا۔ آہستہ آہستہ اکالی پارٹی کا سر کردہ بن گیا۔ 1947 میں تقسیم ہند کے موقع پر امرتسر چلا گیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ایک دفعہ آزاد سکھ اسٹیٹ بنانے کا مشورہ دیا تھا۔ پہلے تو تارا سنگھ کے ذہن میں یہ بات نہ سمائی لیکن بعد میں آزاد صوبی بنانے کا حامی ہوگیا۔ اور آئے دن اس کوشش میں لگا رہا۔ لیکن بھارتی حکومت ایسی کوششوں کو ٹھکراتی رہی۔ سکھوں میں پھوٹ پیدا ہوجانے کی وجہ سے اس کی تحریک کامیاب نہ ہوسکی۔ سکھ ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد جاری رکھی لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ آخر کار 1967 میں وفات پا گیا۔"@ur .
  "Otto von Bismarck پیدائش: 1815ء وفات: 1898ء جرمن تاریخ میں سب سے زیادہ مشہور سیاست دان جسے جدیدoloo جرمنی کا بانی کہا جاتا ہے۔ صوبہ پروشیا کے ایک ممتاز زمیندار گھرانے کا چشم و چراغ تھا۔ انتظامی امور کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ اس کے باوجود 1862ء میں قیصر جرمنی فریڈرک ولیم کی پیشکش پر قلم دان وزارت سنبھالj تو وہ کام کیا جو جرمن تاریخ میں کسی نے انجام نہیں دیا تھا۔ 1815ء سے جرمنی کی اڑتیس ریاستوں کو متحد کرنے کی جو تحریک چل رہی تھی اسے بسمارک نے کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اس کے لیے اس نے ہر قسم کے حربے کو روا رکھا۔ ضرورت پڑی تو لشکر کشی بھی کی۔ طبعاً جنگ پسند نہ تھا۔ خارجہ حکمت علمی میں صلح و سلامتی کی راہ پر گامزن رہا۔ بڑا ہوش مند سیاست دان تھا۔ صلح دامن کو سیاست کی شطرنج کے مہرے خیال کرتا تھا۔ اور ایک کے بجائے دوسرا مہرا اس وقت استعمال کرتا تھا۔ جب اس پر آشکار ہوجاتا تھا کہ حصول مطلب کے لیے اس کا استعمال ضروری ہے ۔ کم و بیش 28 برس وزارت عظمی کے عہدے پر فائز رہا۔ 18 مارچ 1890ء کو قیصر ولیم دوم کی معزولی پر عہدے سے دست بردار ہو کر آبائی گاؤں چلا گیا۔"@ur .
  "تاریخ کا سب سے پہلا کیمیا دان اور عظیم مسلمان سائنسدان جابر بن حیان جس نے سائنسی نظریات کو دینی عقائد کی طرح اپنایا ۔ دنیا آج تک اسے بابائے کیمیا کے نام سے جانتی ہے ۔ اہل مغرب ’’Geber ‘‘کے نام سے جانتے ہیں ۔ جابر بن حیان کو کیمیا کا بانی مانا جاتا ہے ۔وہ کیمیا کے تمام عملی تجربات سے واقف تھا۔"@ur .
  "روسیناول نویس اورفلسفی ۔ نو برس کی عمر میں یتیم ہوگیا سولہ برس کی عمر میں کارزاں یونیورسٹی میں داخل ہوا لیکن ڈگری حاصل کیے بغیر تعلیم ترک کردی۔ 1849ء میں اپنی جاگیر میں کاشت کاروں کے لیے ایک سکول قائم کیا جس کے ناکام ہو جانے کے بعد ماسکو اور پھر سینٹ پیٹرز برگ چلا گیا۔1851ء میں ملازمت کر لی ۔ اپنی سوانح عمری کی پہلی جلد ’’بچپن ‘‘ اسی 1851ء ملازمت کے دوران میں لکھی ۔ 1854ء میں فوج میں شامل ہوا۔ اس عہد کے تجربات بعد میں اُس کے شاہکار ناول ’’جنگ و امن ‘‘ کی بنیاد بنے۔ فوج چھوڑنے کے بعد کئی برس تک کبھی ماسکومیں رہتا کبھی اپنی جاگیر پر۔ ماسکو میں ترگنیف اوردوسرے ہم عصر ادیبوں سے دوستانہ مراسم پیدا ہوگئے ۔ اپنے تمام مزارعوں کو آزاد کر دیا اور ان کی بہبود کے لیے ایک سکول کھولا جو ناکام رہا۔ 1857ء اور پھر 1860ء میں مغربی یورپ کا دورہ کیااور جدید تہذیب سے براہ راست واقفیت حاصل کی۔ یورپ سے واپس آنے کے بعد 1862ء میں شادی کی اور آئندہ پندرہ برس تک مسلسل جاگیر پررہا۔ 1876ء کے قریب وہ خیالات جو اس کے ذہن پر شروع سے چھائے ہوئے تھے۔ بہت شدت پکڑ گئے۔ سخت روحانی بحران کے بعد آخر کار اُس نے انسانی محبت اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا۔ اور بقیہ زندگی خاندان اور غربا میں تقسیم کردی ۔ اور زبان اور قلم سے جمہوریت ، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگا۔ اس کے انقلابی خیالات روس سے باہر بھی مقبول ہونے لگے۔ لوگوں پر اس کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہروس کی حکومت کو اس کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ حالانکہ روسی کلیسا نے 1901ء میں خارج کر دیا تھا۔ مشہور ناول ایناکرنینا اور جنگ اور امن ہیں جو اس نے بالترتیب 1865ء تا 1869ء اور 1875ء تا 1877ء تحریر کیے۔"@ur .
  "دربار اکبر اعظم کا ایک رتن ۔ ہندوستان کا موسیقار اعظم تھا۔ انہیں عدب سے میاں تان سین کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "جہاں تک نظم کی ارتقاءکا تعلق ہے تو نظم کی ترقی کا دور 1857ءکے بعد شروع ہوا لیکن اس سے پہلے بھی نظم ہمیں ملتی ہے۔ مثلا جعفر زٹلی اور اور شاہ حاتم وغیرہ کے ہاں موضوعاتی نظمیں ملتی ہیں۔ لیکن ہم جس نظم کی بات کر رہے ہیں اس کا صحیح معنوں میں نمائندہ شاعر نظیر اکبر آباد ی ہے ۔ نظیر کا دور غزل کا دور تھا لیکن اُس نے نظم کہنے کو ترجیح دی اور عوام کا نمائندہ شاعر کہلایا ۔اُس نے پہلی دفعہ نظم میں روٹی کپڑ ا اور مکان کی بات کی اور عام شخص کے معاشی مسائل کو شعر میں جگہ دی ۔ اُن کے بعد 57 تک کوئی قابل ذکر نام نہیں لیکن 57 کے بعد انگریزی ادب کا اثر ہمارے ادب پر بہت زیادہ پڑا اور اس طرح انجمن پنجاب کے زیر اثر موضوعاتی نظموں کا رواج پڑا۔ آزاد اور حالی جیسے لوگ سامنے آئے نظم کو سرسید تحریک نے مزید آگے بڑھایا لیکن اس نظم کا دائرہ محدود تھا۔ موضوعات لگے بندھے اور ہیئت پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی ۔ ہاں اس دور میں ہیئت کے حوالے سے ا سماعیل میرٹھی اور عبدالحلیم شرر نے تجربات کیے لیکن انھیں اتنی زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہو سکی ۔ اکبر الہ آبادی اور اسماعیل میرٹھی کے ہاں مقصدیت کا سلسلہ چلتا رہا \tلیکن علامہ اقبال نے نظم کہہ کر امکانات کو وسیع تر کر دیا اُس نے ہیئت کا تو کوئی تجربہ نہیں کیا لیکن اُس نے نظم کی مدد سے انسان خدا اور کائنات کے مابین رشتہ متعین کرنے کی کوشش کی اور اس طرح اس فلسفے سے نئی راہیں کھلیں انھوں غیر مادی اور مابعد الطبعیاتی سوالات اُٹھائے جس کی وجہ سے نظم میں موضوع کے حوالے سے نئے راستوں کا تعین ہوا ۔ اس کے بعد رومانیت پسند وں کے ہاں نظم آئی جن میں اختر شیرانی ، جوش ،حفیظ اور عظمت اللہ خان شامل ہیں لیکن وہ اقبال کی نظم کو آگے نہ بڑھا سکے اور محدود اور عمومی سطح کی داخلیت تک نظم کو ان لوگوں نے محدود کر دیا ۔ \tاس کے بعد نظم کا سفر ترقی پسند تحریک تک پہنچا ان لوگوں کے ہاں بھی ہیئت کے تجربے ہمیں نظر نہیں آتے ان شعراءمیں فیض ، مجاز ، ندیم ، ساحر وغیرہ شامل تھے۔ \tاس کے بعد ہمارے سامنے حلقہ ارباب ذوق کی نظم آتی ہے جن میں ن۔م راشد ، میراجی شامل ہیں انھوںنے شعوری کوشش کے ساتھ آزاد نظم کے تجربات کیے اور تہذیبی روایات ان فیض سے ہوتے ہوئے جب ان لوگوں تک آئی تو ٹوٹ گئی اور انھوں نے ایک جدید نظم کی ابتداءکی ان دونوں شعراءکی نظم پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ ہم نظم کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں ۔"@ur .
  "حیات (life) ساحہ (domain) مملکت (kingdom) قسمہ (phylum) جماعت (class) طبقہ (order) خاندان (family) جنس (genus) نوع (species) ]] علمی جماعت بندی (scientific classification) جسکو حیاتیاتی جماعت بندی بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا شعبہ علم ہے کہ جسمیں حیاتیاتداں ، جانداروں (ناپید و پید) کی درجہ بندی اور زمرہ جاتی ترتیب طے کرتے ہیں۔ جنہوں نے انگریزی یا اردو میں حیوانیات و نباتیات کے مضامین اور بطور خاص جانداروں کی جماعت بندیوں پر نظر ڈالی ہو انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگا کہ جماعت بندی کا طریقہ کار انگریزی میں بھی اتنا مشکل (یونانی کے الفاظ کے مرکبات کے ساتھ) اور ارتقائی پسمنظر رکھتا ہے کہ عام شخص کے ليے تو وہ بالکل ہی ایک سمجھ نہ آنے والی عبارت بن کر رہ جاتا ہے۔ اور پھر مزہ تو اس وقت آتا ہے کہ جب ان ٹیڑھے ٹیڑھے انگریزی یونانی کے الفاظ کو اردو میں لکھا جاتا ہے، پھر ہوتا یوں ہے کہ ایک تو وہ لفظ انگریزی میں ہی اتنا مشکل تھا کہ اسکا مطلب تو کیا درست ادائیگی بھی ٹیڑھی کھیر سے کم نہ تھی اور اردونائیزیشن کرنے پر تو یوں محسوس ہوتا ہےکہ گویا کسی چیونٹی کو سیاہی میں ڈبو کر کاغذ پر چھوڑدیا گیا ہو اور پھر کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس لفظ کو سر کی طرف سے پڑھا جاۓ یا دم کی۔ جانداروں (حیوانات و نباتات) کو جن درجات میں تقسیم کیا جاتا ہے وہ یوں ہیں کہ: میدان ، مملکہ ، شعبہ ، جماعت ، ذیلی جماعت ، طبقہ ، خاندان ، جنس اور پھر نوع۔ یہ تو کل نو الفاظ ہوۓ اور انکو تو سمجھا جاسکتا ہے مگر ان میں آنے والے لاتعداد حیوانات اور پودے! کتنوں کی درجہ بندی کو سمجھ سکتا ہے ایک انسانی ذہن؟ کیا انہیں انگریزی ہی میں لکھ دیا جاۓ ؟ کیا اس طرح انگریزی میں لکھنے سے انکا مفہوم سمجھ میں آجاۓ گا ؟ ان تمام سوالات کا حل اور اس کے پیچ در پیچ بل کھاتے اژدھا پر قابو پانا عام اور رائج طریقہ سے ناممکن ہی نہیں ، فضول اور نقصان دہ بھی ہے۔ اس کے ليے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا پڑے گا کہ سانپ بھی مر جاۓ اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ بس اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوۓ اردو ویکیپیڈیا پر انگریزی کے ٹیڑھے ٹیڑھے ناموں کو جوں کا توں لکھ دینے کے بجاۓ باقاعدہ اصول اور ضوابط کی بنیادوں پر اردو کے نام بناکر استعمال کیۓ گۓ ہیں۔ گو یہ نام شائد پیچیدہ تو محسوس ہوں مگر اسکے باوجود یہ اتنے پیچیدہ نہیں ہونگے جتنے انگریزی کے نام اردو ابجد میں لکھنے سے ہوجاتے ہیں۔ اور پھر یہ کہ چونکہ ان ناموں کو اپنانے کے اصول اور ضوابط بھی اس صفحہ پر درج کیۓ گۓ ہیں تاکہ کسی دقت کی صورت میں ان کی جانب رجوع کیا جاسکے۔"@ur .
  "تاج محل، بھارت کے آگرہ شہر میں واقع ایک مقبرہ ہے. اس کی تعمیر مغل بادشاہ شاہ جہاں نے، اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں کروائی تھی. تاج محل مغل طرز تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے. اس کی تعمیراتی طرز فارسی، ترک، بھارتی اور اسلامی طرز تعمیر کے اجزاء کا انوکھا ملاپ ہے. 1983ء میں، تاج محل کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور کلچر نے عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا. اس کے ساتھ ہی اسے عالمی ثقافتی ورثہ کی جامع تعریف حاصل کرنے والی، بہترین تعمیرات میں سے ایک بتایا گیا."@ur .
  "مرہٹہ پیشوا۔ فوجی جرنیل تھا۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں اس نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے اور اپنے فوجی دستوں سمیت کانپور کالپی وغیرہ تک جا پہنچا۔ انگریزی افواج سے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بالاخر محصور اور قید ہوا اور اسے گولی کا نشانہ بنا دیا گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1891ء وفات:1955ء احراری رہنما۔ لدھیانہ میں پیدا ہوئے ۔ تکمیل تعلیم کے بعد لدھیانہ میونسپل کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے ۔ شہر کے متمول ٹھیکدار تھے۔ 1931ء میں مجلس احرار میں شامل ہوئے اور آزادی کی تحریکوں میں سرگرم حصہ لیا۔ متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔ لاہور میں انتقال کیا۔"@ur .
  "پیدائش:1910ء وفات:1955ء معروف خطاط۔ لاہور میں پیدا ہوئے سترہ برس کی عمر میں ماموں سے فن خطاطی سیکھنا شروع کیا۔ 1936ء میں مرقع زریں کے نام سے فن خطاطی کے متعلق کچھ اصلاحیں تحریر کیں۔ جو بہت مشہور ہوئیں۔ مدت تک خوش نویس یونین کے صدر رہے۔ عہد صدارت میں برصغیر پاک و ہند کا دورہ کیا اور تمام بڑے شہروں میں خوش نویس یونین کی شاخیں قائم کیں۔ منشی صاحب کا شمار پاکستان کے نامور قلم کاروں کی صف اول میں ہوتا تھا۔ خط نستعلیق میں مہارت کا عالم یہ تھا کہ باریک [خفِی خفِی] یعنی کتابی قلم سے لے کر سائن بورڈز کی جلی اور جہازی سائز کی خطاطی میں یکساں معیار تھا جو بہت کم لوگوں کے حصے میں آیا ہے۔ زریں رقم کا خطاب اُنہیں مولانا غلام رسول مہر نے دیا تھا۔ اُن کا قابلِ ذکر شاگردوں میں خلیفہ محمد طفیل، محمد طفیل (نقوش والے)، محمد حسن شیخ، صوفی خورشید عالم خورشید رقم، حافظ [محمد یوسف سدیدی]]، صوفی عبدالرشید لطیف رقم لاہوری اور سید انور حسین نفیس رقم شامل ہیں۔ تاج صاحب نے خطِ نستعلیق لاہوری میں استاد عبد المجید پرویں رقم کی تقلید کی اور اپنے جانشین خورشید رقم کو بھی یہی تلقین فرمائی۔ اُن کی تحریر کردہ کتاب \"مرقعِ زریں\" نستعلیق لاہوری سیکھنے اور سکھانے والوں کے لئے اعلی درجے کی واحد دستاویز ہے جسے شہرتِ دوام حاصل ہوئی۔"@ur .
  "بغداد سے جنوب کی طرف تقریبا پچپن میل کے فاصلے پر ایک چوکور کنواں جس کا قطر تین فٹ کے قریب ہے۔ کنکر پھینکنے سے پتا چلتا ہے کہ اس میں پانی موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں دو فرشتے ہاروت و ماروت الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور قیامت تک لٹکے رہیں گے۔ علمائے یہود کا کہنا ہے کہ زمین پر قیام کے دوران ہاروت و ماروت کی نگاہ ایک خوبصورت عورت زہرہ پر پڑی اور وہ اس کے قربت کے طلب گار ہوئے۔ زہرہ کے کہنے پر انھوں نے شراب خوری ، بت پرستی ، اور قتل و غارت تک سے گریز نہیں کیا۔ یہاں تک کہ زہرہ کو اسم اعظم بھی سکھا دیا۔ زہرہ اسم اعظم کی برکت سے آسمان پر چلی گئی اور ہاروت و ماروت خدا کے غضب میں مبتلا ہو کر چاہ بابل میں قید ہوئے۔ قرآن پاک میں ہاروت اور ماروت کا نام آیا ہے مگر مذکورہ قصے کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے۔"@ur .
  "نواح شام میں ، طبریہ کے نزدیک ، ایک کنواں ۔ روایت ہے کہ حضرت یوسف کے بھائی ان کو سیر کرانے کے بہانے جنگل میں لے گئے اور باہم مشورہ کرکے انھیں ایک ایسے کنویں میں ڈال دیا جو عرصے سے خشک پڑا تھا۔ حجازی اسماعیلیوں کا ایک قافلہ سامان تجارت لیے شام سے مصر کی طرف جارہا تھا۔ کنواں دیکھ کر اہل قافلہ نے پانی کے لیے اس میں ڈول ڈالا جسے پکڑ کر حضرت یوسف کنویں سے باہر آگئے ۔ قافلے والوں نے انھیں غلام کے طور پر اپنے قافلے میں شامل کر لیا۔ اور مصر لے گئے ۔"@ur .
  "چاہ نخشب، ایک کنواں جس کے متعلق یہ روایت کی جاتی ہے کہ اس کنوئیں میں سے حکیم عطا بن مقنع نے سیمابی اجزا کی ترکیب سے ایک چاند نکالا تھا۔ نخشب ترکستان کے ایک شہر کا نام ہے جس کی نسبت سے ماہ مقنع کو ماہ نخشب کہتے ہیں۔ مشہور ہے کہ حکیم مذکور نے شہر کے باہر ایک کنواں بنوایا جس میں سے اندھیری راتوں میں ایک چاند نکل کرہوا میں معلق ہوجاتا تھا اور چار چار کوس تک اس کی روشنی ہر چیز کو منور کر دیتی تھی۔"@ur .
  "پیدائش: 1905 وفات: 1948 اردو شاعر ، محمد داود خان نام ٹونک (راجپوتانہ) میں پیدا ہوئے۔ تمام عمر لاہور میں گزری ۔ والد پروفیسر محمود شیرانی اورینٹل کالج لاہور میں فارسی کے استاد تھے۔ اختر کو بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا۔ منشی فاضل کا امتحان پاس کیا لیکن والد کی کوشش کے باوجود کوئی اور امتحان پاس نہ کر سکے اور شعروشاعری کو مستقل مشغلہ بنا لیا۔ ہمایون اور سہیلی کی ادارت کے بعد رسالہ انقلاب پھر خیالستان نکالا اور پھر رومان جاری کیا۔ شاہکار کی ادارت بھی کی۔ اردو شاعری میں اختر پہلا رومانی شاعر ہے جس نے اپنی شاعری میں عورت سے خطاب کیا۔ عالم جوانی میں ہی اختر کو شراب نوشی کی لت پڑ چکی تھی ، جو آخر کار جان لیو ثابت ہوئی۔ لاہور میں انتقال ہوا اور میانی صاحب میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "نصیر الدین طوسی کی تصنیف جو حاکم قہستان کی فرمائش پر لکی گئی۔ 1235۔ اس کا ماخذ طہارۃ الاعراق فی تہذیب الاخلاق۔ (ابن مسکور کی تصنیف) ہے۔ طوسی نے بعض رسائل کا اضافہ بھی کیا ہے۔ اس کا تعلق حکمت عملی اور اخلاق سے ہے ۔ مذہبی و صوفیانہ مسائل کی آمیزش ضمنی ہے۔"@ur .
  "1912ء کو شہر رائے پور میں پیدا ہوئے۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ ادیبوں میں سے ایک اہم نام ہے۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے بی اے کی ڈگری اور پیرس سے ڈی لٹ کی ڈگری لی۔ تعلیم سے فارغ ہو کر ایم اے او کالج امرتسر میں استاد مقرر ہوئے ۔ پھر آل انڈیا ریڈیو میں شمولیت اختیار کی ۔ تقسیم کے وقت محکمہ تعلیم سے وابستہ تھے۔ عرصے تک پاکستان کی مرکزی وزارت تعلیم میں مشیر رہے۔ اس کے بعد یونیسکو کے مرکزی دفتر پیرس میں منتقل ہوگئے۔ چند سال بعد کراچی میں یونیسکو کے جنوبی ایشیائی دفتر کے ڈٓائریکٹر مقرر ہوئے۔ کہانیوں کا مجموعہ محبت اور نفرت کے نام سے شائع ہوا۔ کالی داس کی شکنتلا کا ترجمہ سنسکرت اور قاضی نذر الاسلام کی نظموں کا ترجمہ بنگالی سے پہلی بار اردو میں کیا جو پیام شباب کے نام سے شائع ہوا۔ گورکی کی آپ بیتی کا بھی ترجمہ کیا۔"@ur .
  "اخلاقیات کی مشہور فارسی کتاب جس کے مصنف علامہ محمد بن اسعد جلال الدین دوانی ہیں۔ اوزون حسن آق قیونلو کے نام سے منسوب ہے۔ اس میں انسانی زندگی کی تہذیب کے لیے درس اخلاق کو تین حصوں﴿ ہر حصے کو لامع کہتے ہیں﴾ ، تہذیب الاخلاق ، تدبیر منزل اور سیاست مدن۔ یہ کتاب اخلاق ناصری سے متاثر ہو کر لکھی گئی تھی۔ انگریزی ترجمہ لندن 1839ء اور لاہور 1908ء میں شائع ہو چکا ہے۔"@ur .
  "ادب (Literature) عربی زبان کا لفظ ہے اور مختلف النوع مفہوم کا حامل ہے۔ ظہور اسلام سے قبل عربی زبان میں ضیافت اور مہمانی کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ بعد میں ایک اور مفہوم بھی شامل ہوا جسے ہم مجموعی لحاظ سے شائستگی کہہ سکتے ہیں۔ عربوں کے نزدیک مہان نوازی لازمہ شرافت سمجھی جاتی ہے، چنانچہ شائستگی ، سلیقہ اور حسن سلوک بھی ادب کے معنوں میں داخل ہوئے۔ جو مہمان داری میں شائستہ ہوگا وہ عام زندگی میں بھی شائستہ ہوگا اس سے ادب کے لفظ میں شائستگی بھی آگئی ۔ اس میں خوش بیانی بھی شامل ہے۔ اسلام سے قبل خوش بیانی کو اعلٰی ادب کہا جاتا تھا۔ گھلاوٹ ، گداز ، نرمی اور شائستگی یہ سب چیزیں ادب کا جزو بن گئیں۔ بنو امیہ کے زمانے میں بصرے اور کوفے میں زبان کے سرمایہ تحریر کو مزید فروغ حاصل ہوا۔ اسی زمانے میں گرامر اور صرف ونحو کی کتب لکھی گئیں تاکہ ادب میں صحت اندازبیان قائم رہے۔ جدید دور میں ادب کے معنی مخصوص قرار دئیے گئے ۔ ادب کے لیے ضروری ہے کہ اس میں تخیل اور جذبات ہوں ورنہ ہر تحریری کارنامہ ادب کہلا سکتا ہے۔ خواہش تخلیق انسان کی فطرت ہے۔ اسی جبلی خواہش سے آرٹ پیدا ہوتا ہے۔ آرٹ اور دوسرے علوم میں یہی فرق ہے کہ اس میں کوئی مادی نفع مقصد نہیں ہوتا۔ یہ بے غرض مسرت ہے۔ ادب آرٹ کی ایک شاخ ہے جسے \"فن لطیف\" بھی کہہ سکتے ہیں۔ میتھو آرنلڈ کے نزدیک وہ تمام علم جو کتب کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے، ادب کہلاتا ہے۔ کارڈ ڈینل نیومین کہتا ہے \"انسانی افکار ، خیالات اور احساسات کا اظہار زبان اور الفاظ کے ذریعے ادب کہلاتا ہے\"۔ نارمن جودک کہتا ہے کہ \"ادب مراد ہے اس تمام سرمایہ خیالات و احساسات سے جو تحریر میں آچکا ہے اور جسے اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ پڑھنے والے کو مسرت حاصل ہوتی ہے۔\""@ur .
  "لفظ کلاسک (یا کلاسیک) دراصل انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اِس سے درج ذیل مفاہیم مُراد لئے جاتے ہیں:"@ur .
  "تعریف: ایک فنکشن کا مستقل نکتہ ایسے کو کہا جاتا ہے، اگر واضح رہے کہ ہر فنکشن کے لیے اس کا مستقل نکتہ ہونا ضروری نہیں۔ اگر مستقل نکتہ باکشش ہو، تو کسی بھی نکتہ پر فنکشن کے جواب پر فنکشن کی تکرار کرنے سے مستقل نکتہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ اسے ہم ایک مثال سے واضح کرتے ہیں:"@ur .
  "پیغمبر ۔ قرآن مجید کی دو سورتوں میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ سورۃ مریم \"سورہ مریم\" آیہ 55 میں خدا نے آپ کو سچا نبی کہا ہے۔ سورہ الانبیا آیہ 86.85 میں اسماعیل علیہ السلام اور ذوالکفل علیہ سلام کے ساتھ آپ کو بھی صبر والا اور نیک بخت کہا گیا ہے۔ بائبل کے مطابق آپ کا نام ضوک تھا اور آپ یارد کے بیٹے تھے۔ آپ نے 365برس کی عمر پائی اور پھر مع جسد خاکی آسمان پر اٹھا لیے گئے ۔ حضرت ادریس کی شخصیت ، زمانے اور وطن کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ آپ آدم اور نوح کے درمیانی زمانے میں پیدا ہوئے اور بابل آپ کا وطن تھا۔ ابن مسعود اور ابن عباس کے نزدیک الیاس علیہ السلام اور ادریس علیہ سلام ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں۔ \"صحیح بخاری کتاب الانبیا\" صحیح بخاری ہی کی ایک روایت کے مطابق جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی تو چوتھے آسمان پر آپ نے حضرت ادریس سے ملاقات فرمائی۔"@ur .
  "یہ جماعت 1929ء میں مصر میں قائم ہوئی۔ اس کے بانی شیخ حسن البنا تھے جو اسمعیلیہ کے ایک گاؤں کے رہنے والے تھے۔ انھوں نے اس تحریک کا آغاز 1923میں کیا تھا مگر 1929ء میں اسے باقاعدہ شکل دی گئی۔ اس کا منشا اسلام کے بنیادی عقائد کا احیا اور ان کا نفاذ تھا۔ مگر بعد میں یہ جماعت سیاسی شکل اختیار کر گئی۔ مصر میں یہ تحریک کافی مقبول ہوئی اور اس کی شاخیں دوسرے عرب ممالک میں بھی قائم ہوگئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر اس کے اراکین کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ تھا۔ اخوان المسلمین 1952ء میں مصر کے فوجی انقلاب کی حامی تھی مگر اس کی طرف سے جنرل نجیب اور جنرل ناصر کی خارجہ پالیسی کی بھی مخالفت ہوتی رہی۔ 1954ء میں اس کے اراکین نے جنرل ناصر کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے بعد یہ جماعت خلاف قانون قرار دے دی گئی اور اس کی املاک ضبط کر لی گئیں۔ اس کے بعد اس جماعت کے رہنما شیخ حسن الہدیبی نے اپنا صدر مقام قاہرہ سے دمشق تبدیل کر لیا۔ اس جماعت نے عرب قوم پرستی کے خلاف شدید آواز اٹھائی اور اسلامی بھائی چارے کا نعرہ لگایا۔ جس کی پاداش میں جماعت کے بہت سے اراکین کو جیلوں میں بند کر دیا گیا اور سید قطب شہید جیسے لوگوں کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ پابندی کے بعد بھی یہ جماعت باقی رہی اور پورے عرب علاقوں میں پھیل گئی۔ اخوان کا پاکستان کی جماعت اسلامی سے قریبی تعلاقات ہیں۔ آج دنیا بھر کی مشہور اسلامی رہنماؤں کا تعلق اخوان سے تھا جن میں القاعدہ کے لیڈر ایمن الزواہری، حماس کی راہنما شیخ احمد یاسین اور ڈاکٹر عبد العزیز ارنتیسی شامل ہیں۔"@ur .
  "دَوّامِی سَیاط ، بحری حیوانات اول (marine protozoa) سے تعلق رکھنے والے یک خلوی جاندار ہوتے ہیں جنکو انگریزی میں (dinoflagellates) کہا جاتا ہے اور انکو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ طحالب (algae) کی اس قسم کے جانداروں کے جسم میں تار نما ساخت لگی ہوتی ہے جو انکو حرکت میں چپوؤں کی طرح مدد دیتی ہے اس ساخت کو جو کہ سوطی شکل کی ہوتی ہے سیاط (flagella) کہا جاتا ہے اور ان جانوروں کے سیاط میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ یہ مستقل گردشی حرکت میں رہتا ہے اسی وجہ سے انکے نام میں دوامی (یعنی گردش یا چرخ) کا لفظ شامل ہوا ، یعنی دوامی سیاط۔ انکو گردشی حرکت کے باعث چرخ سیاط بھی کہ سکتے ہیں۔ انکے مختلف زبانوں میں نام کی مزید وضاحت یوں ہے اردو : دوامی سیاط (دوامی = گردش یا چرخ + سیاط = تار نما ساخت یوں کہ لیں کہ خوردبینی سونڈ) Dinoflagellate : ڈائینو = دوامی یا گردش + فلیجیلیٹ = فلیجیلا یا تار نما ساخت) جاپانی : اوزوبین کےموشی (اوزو = گرداب + بےن = سوط ، چھڑی ، چپو + کے = بال + موشی = کیڑا) کے موشی = بالوں والا کیڑا اوپر کے بیان میں مختلف زبانوں میں اس جاندار کے نام دیۓ گۓ ہیں ۔ مقصد اس کا یہ ہے کہ اردو کے ناموں کو مشکل کہا جاتا ہے اور اعتراضات کی بھرمار کر دی جاتی ہے، اوپر انگریزی اور جاپانی کے ناموں کی اصل الکلمہ دیکھ کر یہ بخوبی عیاں ہوجاۓ گا کہ اردو کے نام دیگر زبانوں کے نام رٹنے سے کہیں قابل فہم اور آسان ہیں۔ اگر اس دعوی کو مان لیا جاۓ کہ اردو میں ہر زبان کا لفظ ویسے ہی لے لیا جاۓ جیسا کہ وہ اس زبان (مثلا انگریزی میں) ہے تو جاپانی قوم جو کہ آج ترقی میں امریکہ سمیت دنیا کی ہرقوم کر پیچھے چھوڑ چکی ہے عقل سے پیدل نہیں کہ ڈائینوفلیجیلیٹس کو اوزوبین کےموشی (گردابی سوطی صدپا) کہے ۔"@ur .
  "دو متغیر x اور y میں دو لکیری مساوات کے نظام کی ایک مثال یہ ہے مسلئہ متغیر کی ایسی قیمت نکالنا ہوتا ہے، جو بیک وقت دونوں مساوات کی تسکین کریں۔ ایسی قدروں کو نظام کا حل کہا جاتا ہے۔ اس مثال میں x=1, y=3 نظام کا حل ہے۔ تصویر میں دونوں مساوات کے XY پلاٹ نیلی اور سرخ خط (لکیریں) ہیں، اور جہاں یہ دو لکیریں ایک دوسرے کو کاٹتی ہیں، وہ نکتہ‭(x,y)=(1,3)‬ ہے۔ n متغیر میں n لکیری مساوات کے نظام کو یوں لکھا جاتا ہے، جہاں اور دائم ہیں: اسے یکلخت لکیری مساوات کا نظام یا مُتواقِت لکیری مساوات کا نظام کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے system of simultaneous linear equations کہا جاتا ہے۔ اس نظام کو ایک میٹرکس مساوات کے بطور لکھا جا سکتا ہے: جہاں اگر میٹرکس A کا اُلٹ ممکن ہو، تو اس نظام کے حل کو یوں لکھا جا سکتا ہے: اس صورت میں یہ واحد ممکن حل ہو گا۔ یاد رہے کہ میٹرکس کا اُلٹ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب میٹرکس کی تمام قطاریں (اور تمام ستون) باہمی لکیری آزاد ہوں۔"@ur .
  "1947ءکے بعدسرحد کی غزل کی ابتداءکے بارے میں جو کوائف موجود ہیں اس کے بارے میں فارغ بخاری کی کتاب ”ادبیات سرحد “ ہماری مدد کرتی ہے۔ فارغ نے اس کتاب میں اردو غزل کی ابتدائی نقوش خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا کی غزلوں میں دریافت کیے ہیں۔ ان دو شعراءکے ہاں کئی غزلیں ایسی ہیں جس پر اردو کے اثرات ہیں ۔ اور تقریباً 1700 تک اردو کا کوئی بھی باقاعدہ غزل گو شاعر ہمیں سرحد میں نہیں ملتا۔ \tاٹھارویں صدی عیسوی میں ”قاسم علی خان آفریدی“ کا دیوان ملتا ہے۔ اس شاعر کا سال ولادت 1763ءاور وفات 1823ءہے۔ یہ سرحد کا ایسا شاعر ہے جس نے پشتو اور اردو میں غزلیں لکھیں۔ اس لیے اسے ہم سرحد کا پہلا باقاعدہ اردو غزل گو شاعر قرار دے سکتے ہیں۔ ان کی غزل میں صاف پن اور سادگی موجود ہے جبکہ مقامی زبان کے بھی تھوڑے سے اثرات ان کی شاعری پر پڑے ہیں۔قاسم کے چند اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔ دیکھ کر عشق کی حالت میری مجنوں بولا میں چلا شہر اجی لیجےے ویرانے کو ہم جن کی محبت میں رسواءہوئے عالم میں کب چھوڑ گلی ان کی بدنام نکلتے ہیں \tقاسم کے بعد سرحد میں 1920ءسے 1930ءتک بہت سے شاعر آئے جن کا تذکرہ کرتے ہوئے فارغ بخاری نے کچھ ادوار مقرر کیے ہیں۔ مگر 47 تک کوئی بھی بڑا شاعر ہمارے سامنے نہیں۔ ادوار درجِ ذیل ہیں۔ پہلا دور 1700ءسے 1800ءکا ہے جس میں حید ر پشاوری ، غلام قادر قدیر، اور قیس پشاوری شامل ہیں۔ دوسرا دور 1800ءسے 1880ءتک ہے جس میں مدبر پشاوری ، گوہر پشاوری ، مرزا عباس ، عبدالعزیز خان عزیز شامل ہیں تیسرا دور 1881ءسے 1920تک کا ہے جس میں سائیں احمد علی ، آسی سرحدی ، بیدل پشاوری، حاجی سرحدی شامل ہیں۔ چوتھا دور 1920ءسے 1935ءتک کا ہے۔ جس میں میر ولی اللہ ، رفت بخاری ، قمر سرحدی ، عنایت بخاری وغیرہ شامل ہیں۔ \t1935ءکے بعد جو دور آتا ہے فارغ بخاری نے اس دور کو جدید دور کا نام دیا ہے جن شعراءنے اپنا معیار متعین کیا ہے وہ 1947ءکے بعد آئے ہیں۔ آئیے 1947ءکے بعد کی غزل کا جائزہ ادوار کی صورت میں لیتے ہیں۔"@ur .
  "یہ یکلخت لکیری مساوات کا نظام حل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس کے لیے مساوات کو ایک تفاعل کی صورت لکھا جاتا ہے جس پر مستقل نکتہ کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یکلخت مساوات کو ہم یوں بطور میٹرکس مساوات لکھتے ہیں: جہاں اب لکھو اب اس مساوات نظام کا X حل اسی وقت ہو گا، اور صرف اسی وقت ہو گا، جب یہ تفاعل کا مستقل نکتہ ہو۔ شمارندہ (کمپوٹر) پر اسے حل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی سے شروع کر کے یوں چلتے جاتے ہیں: جبتک یکے بعد دیگرے اور میں فرق بالکل معمولی رہ جائے۔ اگر مساوات کا حل ممکن ہو تو حل متوالیہ کی آخر ہو گا (اگر یہ متوالیہ کسی حد کی طرف جائے) : یہ ضروری نہیں کہ جیکبی طریقہ کام کرے (متوالیہ کسی طرف مرکوز ہو تو حل نکل سکتا ہے)۔"@ur .
  "اردوادب کی پرچھائیاں برصغیر پاک وہند کے دوسرے علاقوں کی نسبت سرحد میں ذرا دیر سے پڑیں ۔ اس کی وجوہات میں یقینا مقامی زبانوں پر توجہ ، پس ماندگی اور تعلیم کی کمی شامل ہے۔ تعلیم کی ترقی کے ساتھ ہی یہاں اردو زبان کی ترقی کی طرف توجہ شروع ہو گئی۔ 1903ءمیں بزم سخن کی نبیادرکھنے1913ءمیں اسلامیہ کالج کے آغاز اور دوسری علمی ، ادبی اور تعلیمی سرگرمیوں کے باعث یہاں کے اہل علم و ادب اردو کی طرف رجوع کرنے لگے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ارد و کی ادبی نثر کاآغاز 1900کے بعد ہوتا ہے۔ اس سے پہلے یہاں اردو کی ادبی نثر کا سراغ نہیں ملتا۔ 1900ءسے پہلے کے نثر ی نمونوں میں پیرروخان کی کتاب ”خیرالبیان “ کے کچھ حصے یہاں کے اخبارات ، کابل کی ڈائری، تاریخ ِ ہزارہ و تاریخِ ڈی آئی خان اور تاریخ چترال شامل ہیں ۔ لیکن اس میں اردو ادب یا اردو کی ادبی نثر کا سلسلہ مفقود ہے۔ لہذایہ بات وثو ق سے کہی جاسکتی ہے کہ ارد و کی ادبی نثر کا آغاز 1900ءکے بعد ہی ہوتا ہے۔ \tاردو کی ادبی نثر کےساتھ جو معاملہ رہا وہی معاملہ تقریباً اردو افسانے کے ساتھ بھی رہا۔ اس لیے یہاں افسانے کاآغازبھی ذرا بعد میں ہوا۔ اور 1947ءتک افسانہ کا کوئی بڑ ا نام سامنے نہ آسکا۔ 1947ءتک کا سرحد کاافسانہ کوئی مضبوط حوالہ نہیں رکھتا ۔ یہاں افسانہ نگاری کا آغاز 1914ءمیں ہوتا ہے۔ اور بقول فارغ بخاری اس کے آغاز کا سہرا ”نصیر الدین نصیر“ کے سر ہے۔ انہوں نے 1914ءمیں افسانہ لکھنا شروع کیا۔ اور ٠٣٩١ءتک افسانہ لکھتے رہے۔ ان کے افسانے مقصدی اور اصلاحی موضوعات پر مبنی ہیں۔ انداز تحریر صا ف اور سادہ ہے۔ افسانوں میں وعظ و نصیحت کارنگ نمایاں ہے۔ فنی لحاظ سے افسانوں میں خامیاں موجود ہیں ۔ ان کے افسانوں کا کوئی بھی مجموعہ شائع نہ ہو سکا البتہ انے افسانے ”نیرنگ خیال “ ، ”سرحد “ اور ”عالمگیر “ میں چھپتے رہے۔ جن میں ”جوالا مکھی“ ، ” سہاگن“ اور ”مولوی صاحب “ ، شہرت سے ہمکنار ہوئے ۔ \tصوبہ سرحد میں افسانہ کاآغاز کرنے کے باعث نصیر الدین نصیر کا نام اہم ضرور ہے۔ مگر مجموعی طور پر وہ افسانہ کا کوئی بڑا نام نہیں ہے۔ افسانہ کے ابتدائی دور میں ایک نام عنایت علی شاہ کا بھی ملتا ہے۔ جن کا افسانہ ”ایک شاعر اور اس کا خواب“ ، ہائف پشاور جولائی 1925ءمیں شائع ہوا۔ جو رومانی فکر سے وابستہ ہے۔ کہانی کی نبیاد زیادہ تر روایتی واقعات اور غیر فطری عناصر پر رکھی گئی ہے۔ ا س کے علاوہ ان کا افسانہ ”خوبصورت لفافہ “ پختون معاشرت کی عکاسی کرتا ہے۔ \t1930ءتک یہ کچھ افسانہ نگار ملتے ہیں اس کے بعد آنے والے افسانہ نگاروں میں ، مبارک حسین عاجز، کلیم افغانی، رضاہمدانی ، نذیر مرزا برلاس، فارغ بخاری ،اور مظہر گیلانی کے نام اہم ہیں۔ \t”مبارک حسین عاجز کے افسانے ”اے مصور “”مجھے کسی کی تلاش ہے“، ”رنگین کلی “ ، ”احساسِ ندامت “ پاکستان سے پہلے شائع ہوئے ہیں اُن کے افسانوں پر رومانوی طرز فکر کے اثرات ہیں۔ اور فنی لحاظ سے کافی کمزور ہیں۔ ”کلیم افغانی “ کے ہاں اصلاح پسندی اور ترقی پسندی کے عناصر ملتے ہیں اس سلسلے میں ان کا افسانہ ”اشک ندامت “ مشہور ہے۔ رضاہمدانی نے اسلامی تاریخی واقعات کو افسانوی رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے اس حوالے سے ان کے افسانے ”عہد “ کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے۔ نذیر مرزا برلاس کے ہاں چھوٹے چھوٹے واقعات سے کہانی بننے کا عمل نظرآتا ہے اور وہ تخیل کی مدد سے لے کر حقیقی کہانی کے نقش ابھارتے ہیں۔ لہذاد تخیل اور حقیقت کا امتزاج ان کے ہاں موجود ہے اس سلسلے میں ان کے افسانون میں ، ”معصومیت “ اور ”معصوموں کی دنیا ُ“ کے نام آسکتے ہیں۔ \t”فارغ بخاری “ سرحد کے پہلے صاحب ِ مجموعہ افسانہ نگار ہیں۔ اُن کے افسانوں کا مجموعہ ”قدرت کا گناہ“ 1932ءمیں شائع ہوا۔ ان کے افسانوں میں اصلاحی اور مقصدی عناصر موجود ہیں۔ اور ”ادب برائے زندگی “ کے نقطہ نظر کو سامنے لائے ہیں۔ لیکن فنی لحاظ سے بلند درجہ نہیں رکھتے ۔”مکافاتِ عمل “ ان کا اچھا افسانہ ہے۔ \tاسی زمانے میں ”مظہر گیلانی “ کے افسانوی مجموعے ”رنگین مشاہدے “ اور ”بدنصیب سادہ “منظر عام پر آگئے ۔ ان کے افسانوں پر داستانوی اثر زیادہ ہے۔ کہانی غیر فطری عناصر پر مشتمل ہے۔ اس سلسلے میں ان کے افسانوں میں “ناگ رانی “ ، ”میر ی لاش “ ”سانپ کا انتقام “ مشہور ہیں۔ فارغ بخاری اور مظہر گیلانی کے افسانے بھی ادبی مقام حاصل نہ کر سکے ۔ لہٰذا ان کا یہ سفر آگے نہ بڑھ سکا۔ \tصوبہ سرحد کاافسانہ 1947تک کوئی بڑا نام پیدا نہ کر سکا اور نہ کوئی ایسا ادیب سامنے آسکا جس کی پہچان افسانہ سے وابستہ ہو۔ \t1947ءکے بعد البتہ کچھ ایسے نام ہمارے سامنے آتے ہیں جنہوں نے اسی میدان کو اپنایا ۔ اور اس میں نام کمایا ۔ 1947ءکا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا ۔ یہ اپنے ساتھ بہت سے خواب اور بہت سے عذاب لایاتھا۔ جس میں سب سے بڑا عذاب فرقہ ورانہ فسادات کا ہے۔ 1947ءکے بعد صوبہ سرحد کے افسانے میں بہت حوالے اور رجحانات اہم ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1099ء وفات:1154ء عرب جغرافیہ دان جس نے یورپ ، ایشیائے کوچک اور بحیرہ روم کے جزائر کی سیاحت کی۔ اور آخر شاہ سسلی راجر دوم کے دربار سے وابستہ ہوگیا جہاں اس نے چاندی کی پلیٹ پر زمین کا نقشہ کندہ کیا اور ایک گلوب بنایا۔ اس نے ایک کتاب ’’کتاب البصر‘‘ لکھی جس میں اپنے سفر اور جغرافیائی تصورات کو پیش کیا۔ یہ کام اس نے راجر کی خدمت میں پیش کی۔ یہ اس دور کا اہم جغرافیائی کام ہے۔ ادریسی نے زمین کو آب و ہوا کے اعتبارسے سات منطقوں میں تقسیم کیا۔"@ur .
  "1مراکش کی ایک عرب شعیہ سلطنت(788۔974) اس کا بانی ادریس اول حضرت علی کی اولاد میں سے تھا۔ تاریخ اسلام میں یہ شعیوں کی پہلی سلطنت تھی۔ عرب میں عباسیوں کے خلاف بغاوت کی ناکامی کے بعد ادریس مرکزی مراکش کی طرف بھاگ گیا ۔ جہاں اس نے اپنی حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے بیٹے ادریس دوم نے شہر فیض کی بنیادرکھی ۔ بربریوں کی بغاوتوں ، ہسپانیہ کے امویوں اور تیونس کے فاطمیوں نے ادریسی سلطنت کا خاتمہ کردیا۔ 2) بیسویں صدی کے شروع میں عربوں کی ایک سلطنت جس کا پہلا حاکم احمدالادریس مراکش کے ادریسی خاندان سے تھا۔ اس نے خالص مذہبی بھائی چارے کی بنیاد پر ایک جماعت قائم کی۔ اسی خاندان کے ایک فرد سید محمد السنوسی نے شمالی افریقہ میں سنوسی بھائی چارے کی بنیاد رکھی۔"@ur .
  "وید کا نظریہ اکائیت جس کا پیش رو شنکر اچاریہ تھا۔ اس نظریے کے مطابق تمام افراد اوردنیا کی چیزیں محض اضافی یا مظہری حقیقتیں ہیں۔ کائنات کی خالق ایک ذات کامل ہے۔ جو خارجی دنیا کے بجائے انسانوں کی اپنی اپنی ذات کی انتہائی پہنائیوں میں موجود ہے۔ اگر تمام افراد دنیاوی جھملیوں اور ’’مایا‘‘ کے جھنجٹ سے کنارہ کرلیں اور تنہائی میں تپسیا کریں تو وہ اس ذات کامل تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ نظریہ مذہبی ثنویت کے برعکس ہے کہ انسانی عقل سے خارجی دنیا تک ہرجگہ ذات کامل کا جدا جدا ظہور ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1894ء انتقال:1972ء شاہ برطانیہ ۔ اپنے والد جارج پنجم کی وفات کے بعد ، 20 جنوری 1936ء کو تخت نشین ہوا۔ ایک امریکی خاتون مسز بسیمپسن کے عشق میں مبتلا تھا۔ برطانوی پارلیمنٹ اس شادی کے خلاف تھی۔ تخت پر عشق کو ترجیح دی اور 11 دسمبر 1936ء کو حکومت سے دست بردار ہوگیا۔ 1940ء تا 1945ء جرائر بہاما کا گورنر رہا۔ اس کے بعد بقیہ زندگی گوشہ گمنامی میں گزاری ۔ حکومت برطانیہ نے ڈیوک آف ونڈسر کا خطاب دیا۔"@ur .
  "محکمۂ بین الاقوامی مخابرات جسے انگریزی میں ڈائریکٹوریٹ آف انٹر سروسز انٹلیجنس یا مختصراً انٹر سروسز انٹلیجنس (inter-services intelligence) اور ISI (آئی ایس آئی) کہاجاتا ہے، پاکستان کی سب سے بڑی مایہ ناز خفیہ ایجنسی ہے. جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کاروائیوں کا قبل از وقت پتا چلا کر انہیں ختم کرنے کےلیے بنائی گئی ہے. اس سے پہلے انٹیلیجنس بیورو ‏‎(I. B)‎‏ اور ملٹری انٹیلیجنس ‏‎(M. I)‎‏ کا قیام عمل میں آیا تھا. لیکن بعد میں اسکا قیام عمل میں آیا."@ur .
  "ایک قدیم سمیری شہر جو آج سے 4 ہزار یا 3500 ق م بابل سے تقریباً 140 میل جنوب میں موجود دریائے فرات سے دس میل کے فاصلے پر آباد تھا۔ بائبل کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ سلام اسی شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ چھٹی صدی ق م تک یہ ایک پر رونق اور خوش حال بستی تھی۔ بیسویں‌ صدی کے اوائل میں مشہور ماہر آثار قدیمہ لیوناردودولی نے اس شہرکے آثار دریافت کیے۔"@ur .
  "پیدائش : 1841ء وفات: 1910ء ملکہ وکٹوریہ اور پرنس البرٹ کا سب سے بڑا لڑکا۔ اڈنبرا ، کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں میں تعلیم پائی ۔ ولی عہدی کے زمانے میں ہندوستان، کینڈا ، اور متعدد ممالک کا دورہ کیا۔ 1900ء میں اپنی والدہ کی وفات پر تخت پر بیٹھا ۔ پہلا برطانوی حکمران تھا جس نے روس کا دورہ کیا۔"@ur .
  "Thomas Alva Edison پیدائش: 1847 انتقال: 1931 امریکی سائنسدان اور موجد ۔ ریاست اوہایو کے ایک گاؤں میلان میں پیدا ہوا ۔ والدین بہت غریب تھے ۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی ۔ بارہ سال کا ہوا تو ریل گاڑی میں کتابیں بیچنے کا کام کرنےلگا۔ اسے تمباکو نوشی کے ڈبے میں تھوڑی سی جگہ دے دی گئی تھی۔ کچھ عرصے بعد اسی ڈبے میں ایک چھوٹا سا پرنٹنگ پریس لگا لیا اور اپنا اخبار چاپنے لگا۔ وہیں اس نے ایک کیمیاوی تجربہ گاہ بنا رکھی تھی۔ بعد ازاں تار برقی کا کام سیکھ کر ڈاک خانے میں ملازم ہوگیا۔ یہاں اس نے آٹومیٹک ٹیلگراف کے لیے ٹرنسمیٹر ریسور ایجاد کیا۔ اس اثنا میں اور بھی کئی ایجادیں کیں جن سے اُسے خاصی آمدنی ہوئی ۔ اس روپے سے نیوجرسی میں ایک تجربہ گاہ اور ورکشاپ قائم کر لی۔ اس کی ایجادات کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے جن میں فونو گراف(جس نے آگے چل کر گرامو فون کی شکل اختیار کی) بجلی کا قمقمہ ، میگا فون ، سینما مشین ، وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ 1915ء میں اسے نوبل پرائز ملا۔"@ur .
  "طحالب جنکو انگریزی میں الجی کہا جاتا ہے ایک انتہائی سادہ اور بنیادی قسم کے پودے ہوتے ہیں جن میں اعلی نباتات کی طرح باقاعدہ جڑ اور تنے وغیرہ کا نظام نہیں ہوتا۔ یہ حقیقی المرکز خلیات رکھتے ہیں اور ان میں شعاعی تالیف (photosynthesis) کرنے والے پودوں کی مانند سبزرنگ کا مادہ پایا جاتا ہے جسکو سبزینہ (chlorophyll) کہتے ہیں۔ اسی سبز مادے کی موجودگی کی وجہ سے یہ سورج سے حاصل ہونے والی شعاعی توانائی اور اپنے ارد گرد کے ماحول (عموما پانی) سے حاصل ہونے والے معدنیات اور سادہ کیمیائی مرکبات کی مدد سے اپنے لیۓ غذا تیار کرتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1563ء انتقال: 1609ء سکھوں کے پانچویں گرو، گرو رام داس کے بیٹے بعض روایات کے مطابق شہنشاہ اکبر نے انھیں شرفِ باریابی بخشا۔ شہزادہ خسرو نے اپنے باپ شہنشاہ جہانگیر کے خلاف بغاوت کی تو گرو ارجن دیو نے خسرو کی حمایت کی۔ خسرو کی گرفتاری کے بعد اس کے ساتھیوں پر شاہی عتاب نازل ہوا۔ ارجن دیو کو قلعہ لاہور میں قید کر دیا گیا۔ یہیں ان کا انتقال ہوا۔ قلعہ لاہور کے قریب گوردارہ ڈیرا صاحب انھی کی یاد میں تعمیر کیاگیا۔"@ur .
  "OEDIPUS یونانی دیو مالا کا ایک المیہ کردار ۔ لئیس شاہ تھیبس کا بیٹا ۔ جو اپیکاسٹا کے بطن سے پیدا ہوا۔ بعد کے مصنفین نے اپیکاسٹا کو جاکاسٹا سے تعبیر کیا ہے۔ لئیس کو ڈلفی کی پش گوئی سے معلوم ہوچکا تھا کہ کہ اُس کا بیٹا اسے مار ڈالے گا۔ لہٰذا جب اڈییپس پیدا ہوا تو اس کے پاؤں میں زنجیر ڈال کر کوہ کیتھرن کی چوٹی پر چھوڑ آیا۔ اڈیپس کو دیوتاؤں نے بچا لیا اور کورنتھ کے بے اولاد بادشاہ پولی بس نے اُسے گود لے لیا۔ اتفاقاً کسی مقام پپر لیئس سے اُس کی مڈبھیڑ ہوگئی اور معمولی تکرار ک ےبعد اس نے اپنے باپ کو قتل کر دیا۔ پھر وہ تھیبس آیا اور سفنکس کی پہیلی بوجھ کر اس کےظلم و ستم سے وہاں کے لوگوں کو نجات دلائی۔ اور تھیبس کی بادشاہی انعام میں پائی ۔ نیز اپنی ماں سے شادی کر لی۔ اوڈیسی کے علاوہ اس موضوع پر بے شمار ڈرامے اور کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ جن میں سوفو کلیز کے تین ڈرامے امتداد زمانہ سے باقی بچ گئے ہیں۔ یہ ڈرامے پانچویں صدی قبل مسیح میں لکھے گئے تھے۔ اڈیپس کے لغوی معنی معمے حل کرنے والا ہے۔ اسی سے اڈیپس تناقض OEDIPUS COMPLEX کی اصطلاح وضع ہوئی ۔ جو آسٹریا کے محلل نفسی فرائڈ کے نزدیک وہ نفسی کیفیت ہے جس میں لڑکی کو باپ کی طرف اور لڑکے کو ماں کی طرف جنسی میلان ہوتا ہے۔"@ur .
  "465ق م، 425ق م اردشیر اول دراز دست بہمن کاچھوٹا بیٹا جو اپنے باپ اور بڑے بھائی دارا کے قتل کے بعد ایران کے تخت پر بیٹھا۔ اس کا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ سے بڑا تھا۔ ابتدا میں ارتانیس کے زیر اثر رہا۔ جب ارتانیس اردشیر کو قتل کرنے ک سازش میں مارا گیا تو ایک اور امیر باگ تھکشا نامی کے زیراثر آیا۔ اس کے عہد میں سلطنت میں بغاوتیں ہوتی رہیں۔"@ur .
  "404 ق م، 358ق م ، دراثانی کا بیٹا جو دارا ئے دانشمند کے لقب سے ہنحامنشی تخت پر بیٹھا۔ اپنے بھائی سائرس خرد کو جو تخت کا دعوے دار اور ایشائے کوچک کا گورنر تھا شکست دی۔ یونان کی اہم فوجی طاقت سپارٹا کو ہرا کر ذلت آمیز شرائط ماننے پر مجبور کیا۔ مصر اور بابل کی بغاوتیں فرو کیں۔ نہایت رحم دل اور نیک بادشاہ تھا۔ اپنی ظالم ماں پاری سائیس کے کہنے پر اپنی بیٹی اتوسا سے شادی کی۔ ایران کے قدیم دیوتا متھرا (سورج) کی پرستش کو دوبارہ رواج دیا۔ مردم خیزی کی دیوی اناہتیا کے بت جگہ جگہ نصب کیے اور ان دونوں دیوتاؤں کو اہورمزدا (پارسیوں کا خدا) کے ہم مرتبہ قرار دیا۔ اس کا حرم بہت وسیع تھا۔ اور اس کے بیٹوں کی تعداد ایک سو سے زیادہ تھی مگر اس کی موت کے وقت فقط ایک بیٹا زندہ تھا۔ اس کے علاوہ ارد شیر دوم 379ء۔ 383ء میں ایک غیر معروف ساسانی بادشاہ بھی تھا۔"@ur .
  "اردشیر سوم 358 ق م، 338 ق م ہنحامنشی شہنشاہ اردشیر دوم کا بیٹا۔ اس کی ماں یونانی تھی۔ اپنی سوتیلی ماں اتوسا سے مل کے اپنے دونوں بڑے بھائیوں ، دارا اور اریاسپ، کو باپ کے عہد ہی میں قتل کروا دیا۔ تخت نشین ہو کر باقی ماندہ شہزادوں اور شہزادیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اسدون اور مصر کی بغاوت کو بڑی سفاکی سے کچلا اور بہ کثرت لوگوں کو قتل کیا۔آپس دیوتا کے مقدس سانڈ کو مار کراُس کا گوشت ضیافت میں‌استعمال کیا۔ اور مصری شہروں اور مندروں کو تباہ و برباد کرکے ایران واپس ہوا۔ پنجاب کا صوبہ اسی کے زمانے میں خود مختار ہوا۔ اردشیر سوم اپنے بااثر خواجہ سرا باگواس کے ہاتھوں قتل ہوا۔ باگواس نے بادشاہ کے سب بیٹوں کوقتل کردیا اور ہنحامنشی خاندان کے ایک رُکن کدومینس کو درا سوم کے لقب سے تخت پر بٹھایا۔"@ur .
  "نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو کہ اب تک پاک فوج کے دس شہداء کو مل چکا ہے۔ پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے، جو وطن کے لئے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہوں۔ آج تک پاکستان میں صرف دس افراد کو نشانِ حیدر دیا گیا ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔ کیپٹن محمد سرور شہید میجر طفیل محمد شہید میجر راجہ عزیز بھٹی شہید میجر محمد اکرم شہید پائیلٹ آفیسر راشد منہاس شہید میجر شبیر شریف شہید جوان سوار محمد حسین شہید لانس نائیک محمد محفوظ شہید کیپٹن کرنل شیر خان شہید حوالدار لالک جان شہید مبت نشانِ حیدر کا اعزاز پانے والوں کی فہرست کیپٹن محمد سرور شہید (1948) · میجر طفیل محمد شہید (1958) · میجر راجہ عزیز بھٹی شہید (1965) · میجر محمد اکرم شہید · پائیلٹ آفیسر راشد منہاس شہید · میجر شبیر شریف شہید · جوان سوار محمد حسین شہید · لانس نائیک محمد محفوظ شہید · کیپٹن کرنل شیر خان شہید (1999) · حوالدار لالک جان شہید (1999) · نشانِ حیدر"@ur .
  "دورحکومت226ءتا240ء ایران کے مشہور ساسانی خاندان کا بانی۔ ابتدا میں فارس کاحاکم تھا۔ اشکانی (پارتھین) بادشاہ ارتانیس کی اطاعت سے انکار کیا۔ برنر کے مقام پر اسے شکست دی اور ایران کا شہنشاہ بن گیا۔ اس نے پنجاب کا سارا علاقہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ قیصر روم کی فوجوں کو شکست دی اور آرمینیا پر قبضہ کر لیا۔ اردشیر نے زرتشتی مذہب کو ، جو اشکانیوں کے عہد میں کمزور ہو گیا تھا دوبارہ فروغ دیا ۔ پارسی موبدوں اور دستوروں کو جاگیریں بخشیں اور آتش کدوں کو ازسرنو روشن کیا۔ نظم و نسق اور فوج کی اصلاح کی اور عدل و انصاف پر زور دیا۔ اس کا قول تھا کہ باقاعدہ فوج کے بغیر حکومت ممکن نہیں، روپے کے بغیر فوج ممکن نہیں۔ زراعت کے بغیر روپیہ ممکن نہیں اورانصاف کے بغیر زراعت ممکن نہیں۔ ca:Ardashir I]]"@ur .
  "شہنشاہ شاہجہان نے قلعہ معلی دہلی کے قریب اردو بازار کے نام سے محلہ بسایا تھا۔ جہاں فوجی لوگ آباد تھے۔ اسی نام سے یہ محلہ اب بھی موجود ہے۔"@ur .
  "(ہفت روزہ) مولوی محمد حسین آزاد کے والد مولوی محمد باقر نے 1836ء میں دہلی سے شائع کیا۔ صحیح معنوں میں یہی پہلا باقاعدہ اردو اخبار تھا۔ علمی و ادبی مضامین کے علاوہ ملکی و غیر ملکی خبریں ، تنقیدی اور مزاحیہ مضامین بھی شائع ہوتے تھے ۔ صفحہ اول پر حضور والا کے عنوان سے تاجدار مغلیہ اور صاحب کلاں کے زیرعنوان ایسٹ انڈیا کمپنی کی سرگرمیوں کا ذکر کیاجاتا تھا۔ اداریے با قاعدگی سے نہیں چھپتے تھے۔ جس خبر پرتبصرہ کیا جاتا تھا اس کے نیچے ہی چند سطروں میں تبصرہ کردیا جاتا۔ ذوق ، غالب اور مومن خان مومن کا کلام اس کے صفحات کی زینت بنتا تھا۔ بہادر شاہ ظفر اور نواب زینت محل کا کلام بھی شائع ہوتا تھا۔ 1857ء کی جنگ آزادی میں انگریزوں نے مولوی محمد باقر کو گولی مار کر شہید کر دیا اور یہ اخبار بند ہوگیا۔"@ur .
  "برصغیر پاک و ہند میں اردو کا پہلا روزانہ اخبار جو 1858ء میں مولوی کبیر الدین احمد خان بہادر نے کلکتے سے جاری کیا۔ مطبع مظہر العجائب میں ٹائپ میں چھپتا تھا ۔ اور بڑے سائز کے صرف دو اوراق پر مشتمل ہوتا تھا۔ مولوی کبیرالدین احمد کی وفات پر اخبار کے مہتمم نے انتظام سنبھال لیا۔ آخر میں اخبار کا نام دارالسطنت رکھا گیا۔ کچھ عرصہ مولانا ابولکلام آزاد بھی اس کےمدیر رہے۔"@ur .
  "Aristophanes پیدائش : 445ق م انتقال: 384ق م یونان قدیم کا طربیہ ڈراما نویس ۔ چالیس سے زیادہ ڈرامے لکھے۔ لیکن صرف سات محفوظ رہے۔ ہر ڈرامے کا موضوع ہم عصر سیاسی و معاشرتی زندگی ہے۔ قدامت پسند تھا اور سقراط کا مخالف ۔ ایک طنزیہ اور مزاحیہ ڈرامے بادل میں سقراط کا مزاق اڑایا۔ ہمشیہ اپنے دور کی بڑی بڑی شخصیتوں کو تضحیک کا نشانہ بنایاتھا۔"@ur .
  "شہنشاہ شاہجہان نے نئی دہلی آباد کرکے شاہی قلعے کو قلعہ معلی کے نام سے موسوم کیا۔ تو ملی جلی زبان اردو کو جس کا رواج شاہی لشکر میں ہوگیا تھا اردوئے معلی کا نام دیا گیا ۔ آگے چل کر وہ زبان اور جو اپنے خاص محاوروں اور اصطلاحوں کے ساتھ قلعہ معلی میں بولی جاتی تھی، اردو معلی کہی جانے لگے۔ اردو معلی غالب کے مجموعہ خطوط کا بھی نام ہے اس کے علاوہ اردو معلی اُس مشہور ماہنامے کا نام تھا جسے مولانا حسرت موہانی نے جاری کیا تھا۔"@ur .
  "Archimedes دور: 277۔212 ق م یونانی ریاضی دان جس نے آلاتیات اور علم مائعات کے اصول وضع کی اور اجرام فلکی کی حرکات معلوم کرنے کا ایک آلہ تیار کیا۔ ایسا آتشی شیشہ بنایا جس کی حرارت دور سے دور کی چیزیں جل اُٹھیں۔ علم جر ثقیل کا ماہر تھا۔ اس کی ایجاد کردہ توپیں اس قدر مضبوط تھیں کہ سیراکیوز کامحاصرہ کرنے والے جنرل کلاڈیس کو شہر پر قبضہ کرنے میں پورے تین سال لگے۔ سیراکیوز پر قبضہ کرنے کے بعد کلاڈیس نے ارشمیدس کومعاف کرنے کا حکم جاری کیا۔ لیکن ایک سپاہی نے اُسے غلطی سے قتل کر دیا۔"@ur .
  "Aristippus 435تا 356ق م سائرین، شمالی افریقہ میں پیدا ہوا۔ ایتھنز جا کر سقراط سے تعلیم حاصل کی۔ بنیادی اعتبار سے سوفطائی تھا۔ اس نے فلسفے کے مدرسہ سرنائی فلاسفہ کی بنیاد ڈالی ارسطیفوس کا نظریہ یہ تھا کہ وہ مسرت و نیک کردار تعمیر کرنے کے بعد حاصل ہوتی ہے ، زندگی کا اصل مقصد ہوتی ہے۔ تمام خوشیاں ایک طرح کی ہوتی ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ وہ عقل کی مدد سے اپنی خوشیوں اور مسرتوں پر قابو رکھے۔"@ur .
  "Unicorn گھوڑے کی قسم کا ایک افسانوی جنگلی جانور جس کی پیشانی کے بیچ میں ایک لمبا سینگ ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ جنگلی جانوروں کی مخلوط نسل سے ہے۔ اس کو حضرت آدم اور حضرت مریم اور حضرت عیسٰی کے سلسلے میں مذہبی تقدس حاصل رہا ہے۔ ازمنہ وسطی کے افسانوں میں اس کی کھال کے پردے بنانے کا ذکر ہے۔"@ur .
  "Isabella پیدائش: 1451ء انتقال:1504ء سپین کی ملکہ ۱۴۶۹ء میں ارغون کے بادشاہ فردلند سے شادی کی اور اس کی شریک سلطنت بنی۔ ۱۴۹۲ء میں غرناطہ پر قبضہ کیا اور مسلمانوں کے ساتھ یہودیوں کو بھی سپین سے نکال باہر کیا۔ کولمبس اسی کے زیر سرپرستی ۱۴۹۲ء میں نئی دنیا کی کھوج میں نکلا تھا۔"@ur .
  "پس منظر[ترمیم] شاہ عبد العزیز کے بعد ان کی تحریک کو سید احمد شہید نے آگے بڑھایا۔ سید احمد نے شاہ عبد العزیز کے پاس دو برس تعلیم حاصل کی اور بعد میں بریلی میں نواب امیر خان کے لشکر میں ملازم ہوگئے۔ سید احمد نے لشکر میں دعوت و تبلیغ کا سلسلہ شروع کر دیا اور اس کا مثبت اثر ہوا۔ اسی دوران انہوں نے دینی میدان میں نام پیدا کیا۔ شاہ اسماعیل، محمد یوسف اور شاہ عبد الحئی آپ کی بیعت میں شامل ہو گئے۔ سید صاحب مجدد الف ثانی اور شاہ ولی اللہ سے بے حد متاثر تھے۔ سید صاحب نے مسلمانوں میں رائج فضول رسوم کو ختم کرنے کا بیڑا اٹھایا۔ اسی دوران مسلمانوں پر سکھوں کے مظالم نے مسلمانوں میں ان کی اسلامی حمیت کو بیدار کیا۔ سید احمد شہید نے اپنے ساتھیوں کو جہاد پر آمادہ کیا۔ اس تحریک کو تحریک مجاہدین کا نام دیا گیا۔"@ur .
  "حاجی شریعت اللہ اس تحریک کے بانی تھے۔ وہ 1768 ء میں فرید پور، بنگال میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد آپ مکہ مکرمہ چلے گئے۔ انہوں کے واپسی پر دینی اصلاح کا کام شروع کیا۔ اس تحریک کا مقصد فرائض کی ادائیگی اور گناہون سے توبہ کرنا تھا۔ فرائض وہ جو کہ اسلام میں فرض ہیں مثلا توحید، نماز روزہ، حج وغیرہ۔ اسی وجہ سے اس تحری کا نام فرائضی تحریک پڑا۔ حاجی شریعت اللہ نے 1840 ء میں وفات پائی۔ ان کے بیٹے محمد محسن عرف دودھو میاں نے اس تحریک کی قیادت کی جو کہ 1819 ء میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے مسلمان کسانوں کو ہندو زمینداروں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے بہت کوششیں کیں۔ دودھو میاں نے 1860 ء میں وفات پائی۔"@ur .
  "اصل نام میر نثار جبکہ عرف تیتو میر تھا۔ آپ 1786 ء میں چوبیس پرگنہ کے ضلع میں پیدا ہوئے۔ وہ سید احمد شہید کی تحریک، تحریک مجاہدین سے بڑا متاثر تھے۔ تیتو میر نے 1819 ء میں حج کیا۔ حج سے واپسی پر تیتو میر نے بھی اسی اسلامی روح کے زیر اثر مسلمانوں کی فلاح کا بیڑا اٹھایا۔ انہوں کے کلکتہ کے نزدیک نرکل باڑیہ نامی گائوں کو اپنا مرکز بنایا۔ جب وہاں پر کافی مرید جمع ہو گئے تو انہوں نے آزادی کا اعلان کیا۔ وہیں انھوں نے ایک قلعہ تعمیر کروایا، اسلحہ جمع کیا اور معصوم خان کو فوج کا سربراہ بنایا۔ تیتو میر نے ہندو زمیندار کرشنا رائے کے مختلف ٹیکسوں بشمول \"داڑھی ٹیکس\" کے خلاف مزاحمت شروع کی اور اسے شکست دی۔ پھر کئی موقوں انگریز اور ہندوئوں کے مشترکہ گروہوں کا شکست دی۔ بلا آخر انگریزوں کے جدید اسلحے سے لیس فوج بھیجی اور تیتو میر شہید ہو گئے اور یہ تحریک اپنے انجام کو پہنچی۔"@ur .
  "نازی جرمنی کی مشہور خفیہ پولیس، جس کا پورا نام Geheime Staatspolizei یعنی \"خفیہ ریاستی پولیس\" تھا، جس کو مختصرا \"گسٹاپو\" کہا جاتا تھا۔ اس کا قیام اپریل 1934ء میں عمل میں آیا۔ نازی حکومت کے مخالفین کو ٹھکانے لگانے، خصوصا مرگ انبوہ میں حصہ ڈالنے کے باعث عالمی سطح پر بدنام ہوئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران گسٹاپو کے اہلکاروں کی تعداد 46 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔"@ur .
  "چھاپہ مار جنگ ایسی جنگ ہے جو عموماً ایک چھوٹی مگر متحرک طاقت کسی بڑی مگر کم متحرک روایتی طاقت یا فوج کے خلاف لڑی جاتی ہے۔ اس کا ترجمہ اردو میں گوریلا جنگ بھی کیا جاتا ہے مگر اس جنگ کا گوریلوں سے کوئی تعلق نہیں۔ بلکہ یہ ہسپانوی زبان کے لفظ Guerrilla سے نکلا ہے جس کا ترجمہ 'چھوٹی جنگ' کیا جا سکتا ہے۔ ایسی جنگ میں عام طور پر چھپ چھپ کر حملے کر کے نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ اس میں حتی الوسع کھلی لڑائی نہیں کی جاتی۔ اس لیے اسے ہسپانوی میں چھوٹی جنگ یا Guerrilla کہا جاتا تھا جس سے اس کا نام پڑا۔ اس لیے اس کا زیادہ مناسب ترجمہ چھاپہ مار جنگ ہے۔ یہ اصطلاح پہلی مرتبہ ہسپانوی چھاپہ ماروں اور فرانس کے درمیان 1814ء میں جنگ کے دوران استعمال ہوئی تھی۔ مشہور انقلابی رہنما چی گویرا نے اپنی کتاب میں لکھا کہ چھاپہ مار افواج ایک مرکزہ کی مانند ہوتے ہیں جن کی بنیاد عوام میں ہوتی ہے۔ انہیں اس بڑی فوج کے مقابلے میں صرف کم اسلحہ رکھنے کی بنیاد پر کم تر نہیں سمجھنا چاہئیے جس سے وہ جنگ کرتے ہیں۔ یہ جنگ وہ لوگ کرتے ہیں جن کے پاس کم وسائل و اسلحہ مگر اسے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔"@ur .
  "شعاع ریزی یا اشعاع (Radiation) ایک عمل ہےجس میں ایک جسم یا ایٹم، موجوں یا محرک ایٹمی ذرات کی شکل میں توانائی اُس وقت خارج کرتا ہے جب وہ زیادہ توانائی کی حالت سے کم توانائی کی حالت پر تبدیل ہوتا ہے. ایٹمی مادہ پر اِس کے اثر کی بنیاد پر اِس کی دو اقسام ہوسکتی ہیں: آئنسازی اور غیر آئنسازی. تاہم شعاع ریزی کا لفظ عموماً آئنسازی شعاع ریزی کیلئے اِستعمال ہوتا ہے. آئنسازی شعاع ریزی میں جوہروں یا سالموں کو آئینوں میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے جبکہ غیر آئنسازی شعاع ریزی میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی."@ur .
  "علم بیان کی اصطلاح میں حقیقی اور مجازی معنوں کے درمیان تشبیہ کا علاقہ ہونا ۔ یعنی حقیقی معنی کا لباس عاریۃَ َ لے کر مجازی معنوں کو پہنانا۔ مثلا نرگس کہہ کر آنکھ مراد لینا ۔ استعارہ اور تشبیہ میں یہ فرق ہے کہ تشیبہ میں حرف تشبیہ کا ہونا لازمی ہے۔ جسے وہ شیر کی مانند ہے۔ استعارے میں حرف تشبیہ نہیں ہوتا جیسے شیر خدا ۔ استعارے کی دو قسمیں ہیں۔ استعارہ بالتصریح جس میں فقط مشبہ بہ کا ذکر کریں۔ مثلا چاند کہیں اور معشوق مراد لیں۔ دوسرے استعارہ بالکنایہ جس میں صفر مشبہ کا ذکر ہو مثلا موت کے پنجے سے چھوٹے ۔ موت درندے سے استعارہ بالکنایہ ہے اور لفظ پنجہ قرینہ ہے۔"@ur .
  "مقام عرفہ یا عرفات، مکہ مکرمہ کے جنوب مشرق میں جبل رحمت کے دامن میں واقع ہے۔ جہاں وقوف عرفات جیسا حج کا بنیادی رکن ادا کیا جاتا ہے۔ یہ میدان مکے سے تقریباً 16 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ عرفات سال کے 354 دن غیر آباد رہتا ہے اور صرف ایک دن کے 8 سے 10 گھنٹوں کے لیے (9 ذی الحج) ایک عظیم الشان شہر بنتا ہے۔ یہ 9 ذی الحج کی صبح آباد ہوتا ہے اور غروب آفتاب کے ساتھ ہی اس کی تمام آبادی رخصت ہو جاتی ہے اور حجاج ایک رات کےلیے مزدلفہ میں قیام کرتے ہیں۔ دور جاہلیت میں قریش نے حرم سے متعلق دیگر بدعات کے علاوہ مناسک حج سے وقوف عرفات کو بھی خارج کر دیا تھا۔ قبل از اسلام دیگر لوگ تو عرفات تک جاتے تھے لیکن قریش مزدلفہ سے آگے نہ بڑھتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم اہل حرم ہیں اس لیے حرم کی حدود سے باہر نہیں نکلیں گے لیکن نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد خداوندی کے تحت عام لوگوں کے ساتھ خود بھی عرفات تک گئے۔"@ur .
  "نبات (ضدابہام)۔ ایک بنیادی اور لغوی تعریف تو نباتات کی یوں ہے کہ، نباتات یا پودے ایسے جانداروں کو کہا جاتا ہے کہ جو تنقل (حیوانات کی طرح اپنے مقام سے انتقال) نہیں کرتے۔ ماہر فطرت ڈیوڈ ایٹن برا اپنی کتاب \"پودوں کی نجی زندگی(The Private Life of Plants)\" کے آغاز میں لکھتے ہیں: پودے دیکھ سکتے ہیں۔ وہ گن سکتے ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں وہ ہلکا سا چھونے پر رد عمل ظاہر کرنے کی سلاحیت رکھتے ہیں اور حیران کن درستگی کی حد تک وقت کا حساب رکھتے ہیں۔"@ur .
  "نباتیات، علم نباتات یا نباتاتی حیاتیات نباتی حیات کے علم کو کہا جاتا ہے، یعنی وہ علم جس میں پودوں کا مطالعہ کیا جاۓ نباتیات کہلاتا ہے۔ یہ حیاتیات کی دو بنیادی شاخوں میں سے ایک ہے۔ حیاتیات کی دوسری بنیادی شاخ حیوانیات ہے."@ur .
  "یہ حیوانیات کی وہ شاخ ہے کہ جس میں مکڑی نما جاندروں مثلا مکڑی ، بچھو وغیرہ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Arachnology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "حیوانیات کی اس شاخ حوتیات (حوت = وہیل مچھلی جو کہ ایک پستانیہ ہے اور -یات = علم /مطالعہ /سائنس) میں بحری ثدییوں (marine mammals) کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Cetology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "حیوانیات کی اس شاخ میں حشرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ اسکو انگریزی میں Entomology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "اس شاخ میں زمین پر رینگنے والے جانوروں کا مطالعہ کیا جاتا ہے ، رینگنے والے جانوروں کو حیاتیات میں زاحف کہتے ہیں۔ اسکو انگریزی میں Herpetology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "دودھ پلانے والے جانداروں کا مطالعہ ثدییات (ثدیی = پستان دار جانور اور -یات = علم /مطالعہ /سائنس) کہلاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Mammalogy کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نملیات کا لفظ نمل سے بنا ہے جسکا مطلب چیونٹی ہوتا ہے یعنی اس حیوانیات کی شاخ میں چیونٹیوں کا مطالعہ شامل ہے جسکو انگریزی میں Myrmecology کہا جاتا ہے۔ یہ حشریات کی ایک ذیلی شاخ میں بھی شمار کی جاتی ہے۔"@ur .
  "اسماکیات یہ حیوانیات کی وہ شاخ ہے جس میں مچھلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur .
  "عصبی سلوکیات ، علم الاعصاب (neuroscience) کی ایک ذیلی شاخ میں شمار ہوتی ہے اور اس میں جانوروں کے رویے اور سلوک کا اعصابی بنیادوں پر تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Neuroethology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "طائریات علم حیوانیات کی وہ شاخ ہے جس میں پرندوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "حیوانی حفریات (حیوانی = مطالق حیوانیات اور حفریات = مطالعہ حیات قدیمی) ، حیوانیات کی وہ شاخ ہے کہ جس میں جانوروں کی قدیم باقیات جنکو حفر یا احفورہ (fossil) بھی کہا جاتا ہے کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Paleozoology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "حیوانیات، حیوانی کے کو کہا جاتا ہے، یعنی وہ علم کہ جسمیں جانوروں یا حیوانوں کا مطالعہ کیا جاۓ حیوانیات کہلاتا ہے۔ یہ حیاتیات کی دو بنیادی شاخوں نباتیات اور حیوانیات میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "حفریات اصل میں حفرہ یعنی محفوظ رہ جانے والی قدیم باقیات اور -یات یعنی علم کا مرکب لفظ ہے۔ اس علم میں قدیم اور کسی حد تک محفوظ شدہ حالت میں ملنے والی باقیات (جنکو فارسی میں سنگوارہ عربی میں محجر اور انگریزی میں fossil کہتے ہیں) کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس علم کو Paleontology کہا جاتا ہے۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ fossil ہمیشہ لازمی نہیں کہ کوئی پتھر ہی ہو اسی ليے اسکے ليے محجر اور سنگوارہ کے ساتھ ساتھ ایک اور لفظ ----- حفرہ ----- بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ حفر سے بنا ہے اور اسکا مطلب کسی بھی ----- قدیم نقش یا باقیات ----- کا ہوتا ہے اور یہی اصل میں fossil کا درست مفہوم ہے اسی وجہ سے اردو ویکیپیڈیا پر Paleontology کے ليے حفر سے حفریات کا انتخاب کیا گیا ہے ، حفر کی جمع احافیر یعنی fossils ہوتی ہے۔"@ur .
  "کتاب ۔ پورا نام (ازالۃُ الخفاعن خلافتہ الخلفاء) اصل کتاب فارسی زبان میں ہے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی ایک مشہور تصنیف ہے ۔ شاہ صاحب کے زمانے میں اہل تشیع دہلی اور لکھنو کے آس پاس کے علاقوں میں کافی زور پکڑ گئے تھے۔ ان کے جواب میں آپ نے یہ کتاب لکھی ۔ یہ کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد میں حضرتابوبکر اور حضرت عمر فاروق کی خلافت کو قرآنی آیات سے درست ثابت کیا گیا ہے اور خلافت عامہ اور خاصہ پر بحث کی گئی ہے۔ دوسری جلد میں احادیث نبوی سے استدلال کیا گیا ہے کہ شیخن کی خلافت ، پیشن گوئیاں نقل کی گئی ہیں۔ تیسری جلد میں حضرت عمر کے فیصلے جو انھوں نے اپنے زمانہ خلافت میں صادر فرمائے ،لکھے گئے ہیں۔ ان کا اردو ترجمہ ہوچکا ہے۔"@ur .
  "Irving Washingtion پیدائش: 1782ء انتقال: 1859 امریکی مصنف نیویاک میں پیدا ہوا۔ زمانہ طالب علمی ہی سے لکھنے کا شوق تھا۔ 1804ء میں ایک ناشر کے ساتھ مل کر طنزیہ اور مزاحیہ مضامین شائع کیے۔ تکربوکر کے قلمی نام سے 1809ء میں نیویارک کی تاریخ طنزیہ اسلوب میں لکھی جسے نقادوں نے امریکا کے طنزیہ ادب کا پہلا شاہکار قرار دیا۔ 1851ء میں انگلستان چلا گیا اوروہاں لوہے کا کاروبار کرنے لگا۔ والٹر سکاٹ کی حوصلہ افزائی سے اُس نے ادب کے لیے زندگی وقف کرنے کا عزم کر لیا۔ کچھ عرصہ بعد اُس کے مضامین کا پہلا مجموعہ جس میں Rip Van Winkle جیسی شہرہ آفاق کہانی بھی شامل تھی۔ شائع ہوا۔ 1826ء میںسپین میں امریکی سفارت خانے کے عملے میں ملازمت کر لی۔ وہاں اس نے کولمبس کی سوانح عمری ، فتحغرناطہ اورالحمرا جیسی بلند پایہ کتب لکھیں۔ آخری عمر میں جارج واشنگٹن کی سوانح عمری لکھی جو پانچ جلدوں میں شائع ہوئی۔"@ur .
  "ایک مصنوعی بین الاقوامی زبان جس کو ایک روسی فاضل زمن ہوف نے 1859ء میں مرتب کیا۔ اس کی ترویج کا مقصد بین الاقوامی رسل و رسائل میں آسانیاں بہم پہنچانا تھا۔ یہ زبان یورپ کی اہم زبانوں کے مصادر سے بنائی گئی تھی۔ اس کا لہجہ بھی صوتی اصولوں پر مبنی ہے. ایک مفید کوشش تھی مگر اس کا رواج عام نہ ہوسکا۔"@ur .
  "54ھ۔ 674ء صحابی ۔ کنیت ابو محمد ۔ ہجرت سے سات سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد زید بن حارث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام اور منھ بولے بیٹے تھے۔ ابتدائی جنگوں میں کم عمری کی وجہ سے شامل نہ ہوسکے۔ بعد میں بہت سے غزوات میں حصہ لیا۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ کے ہمراہ ایک ہی اونٹ پر سوارتھے۔ حضرت عثمان کے دور خلافت میں سیاسیات سے کنارہ کش ہوگئے اور حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ کی لڑائیوں میں بھی غیر جانبدار رہے۔"@ur .
  "1284ء پہلے گازرون میں رہتے تھے اور شیخ واحد الدین کے مرید تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام حسین سے ملتا ہے۔ اشارہ غیبی ملنے پر لاہور تشریف لائے اور یہاں سلسلہ رشد و ہدایت شروع کیا۔ لاہور کے علماء مشائخ اور عوام آپ کے بے حد متعقد تھے۔ بعہدفیروز شاہ تغلق وفات پائی اور دہلی دروازے کے باہر دفن ہوئے۔ نواب وزیر خاں حاکم لاہور نے جب یہاں عظیم الشان مسجد بنوائی تو آپ کے مزار کو مسجد کے صحن میں شمل کر لیا۔ عوام آپ کو میراں بادشاہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیغمبر ۔ قرآن مجید کی سورہ ہود، ججر ، زاریات ، انعام میں آپ کا مجملاً ذکر ہے ۔ سورہ مریم (آیہ 49) اور سورہ الصفت (آیہ 112) کے مطابق آپ اللہ کے برگزیدہ نبی تھے۔ بائبل کے مطابق آپ ابراہیم علیہ السلام کے چھوٹے بیٹے تھے اور سارہ آپ کی والدہ تھیں۔ آپ پیدا ہوئے تو ابراہیم علیہ السلام کی عمر 100 سال اور سارہ کی 90 سال تھی۔ جائے پیدائش و وفات سرزمین شام ہے۔ بائبل نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح اللہ کہا ہے۔ قرآن کی سورہ الصفت میں بھی بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کا تذکرہ ہے ، مگر ان کا کےکسی فرزند کا نام مذکور نہیں۔ علمائے اسلام کی اکثریت کا نظریہ یہ ہے کہ وہ اسحاق نہیں۔ اسماعیل علیہ السلام تھے۔ حضرت اسحاق علیہ السلام کی شادی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی نحور کی پوتی ربقہ سے ہوئی۔ اس وقت ان کی عمر چالیس برس کی تھی۔ آپ کی دعا سے بیس سال بعد دو توام لڑکے عیسوا دوم اور حضرت یعقوب علیہ السلام پیدا ہوئے۔ عیسوا دوم سے بنی ادوم اوریعقوب علیہ السلام سے (جن کا لقب اسرائیل تھا) بنی اسرائیل کی نسل چلی۔ حضرت اسحاق علیہ السلام نے 180 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ بعض محققین نے آپ کے زمانے کا تعین تیئسوں صدی قبل مسیح کیا ہے۔"@ur .
  "بڑے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق خدا نے اسرافیل کو صور پھونکنے پر مامور کیا ہے۔ قرب قیامت کے وقت یہ خدا کے حکم سے صور پھونکیں گے تو تمام لوگ ہلاک ہوجائیں گے۔ دوبارہ پھونکیں گے تو مرے ہوئے لوگ زندہ ہو کر میدان حشر کی طرف دوڑیں گے۔ جہاں ان کے اعمال کا محاسبہ ہوگا۔ قرآن مجید میں نفخ صور کا ذکر ہے۔ البتہ اسرافیل کا نام کہیں نہیں آیا۔ طبری ،کسائی اور غزالی وغیرہ نے قیامت کے ضمن میں اسرافیل کے تفصیلی حالات لکھے ہیں۔ یہودیوں کی روایات میں بھی ایک فرشتے کا نام کہیں سرافیم کہیں سرافیل اور کہیں سرافین بتایا گیا ہے۔ لیکن یہودی نفخ صور کے قائل نہیں۔ نفخ صور کا عقیدہ مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں میں پایا جاتا ہے۔"@ur .
  "622ء صحابی ۔ نام اسعد ، کنیت ابوامامہ قبیلہبنو خزرج کے خاندان نجار سے تھے۔ عقبہ اولیٰ میں دیگر افراد کے ساتھ مسلمان ہوئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بنو نجار کا نقیب مقرر کیا تھا۔ حرہ بن بیاضیہ میں سب سے پہلے انھوں نے چالیس اشخاص کو اکھٹا کرکے جمعے کی نماز پڑھائی ۔ مصعب بن عمیر جب مبلغ بن کر مدینہ گئے تو ان ہی کے ہاں ٹھہرے ۔ جس جگہ مسجد نبوی تعمیر کی گئی، وہ زمین ان ہی کی ملکیت تھی۔ عمارت ابھی زیر تعمیر ہی تھی کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ ہجرت کے بعد رسول اللہ نے سب پہلی نمازہ جنازہ انھی کی پڑھی۔"@ur .
  "ایران کے افسانوی بادشاہگشتاسپ کا بہادر بیٹا ۔ جس نے چین اور توران سے جنگ میں نام پیدا کیا۔ باپ نے اسے ایک بار خفا ہو کر قید کر دیا تھا مگر ایرانی فوجون کو شکست ہونے لگی تو رہا کردیا۔ اس نے ایران کے کھوئے ہوئے صوبوں کوتورانیوں سے چھین لیا اور ایران کا قومی پرچم بھی جو تورانیوں کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ جیت لیا۔ گشتاسپ نے اسفندیار سے تاج و تخت کا وعدہ کیا تھا۔ فتح کے بعد اس نے گشتاسپ کو اس کا وعدہ یاد دلایا تواس نے یہ شرط رکھی کہ تم رستم کو جو باغی ہوگیا ہے ، گرفتار کر لاؤ تو تخت تمہارے حوالے کردوں گا۔ اسفند یار جنگ میں رستم کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس نے بھی رستم کی انند ہفت خواں فتح کیا تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1882ء وفات: 1956ء علامہ محمد اسلم جیراج پوری ۔ قصبہ جیراج پور اعظم گڑھ (یو۔پی) بھارت میں پیدا ہوئے۔ 1903ء میں پیسہ اخبار لاہور میں‌عربی کے مترجم اور 1906ء میں علی گڑھ کالج میں عربی فارسی ککے معلم مقررہوئے ۔ جامعہ ملیہ کی تاسیس پر مولانا محمد علی جوہر کے اصرار پر علی گڑھ سے چلے آئے اور جامعہ ملیہ میں تاریخ اسلام کے مدرس مقرر ہوئے۔ ان کی تصانیف میں تاریخ القرآن ۔ حیاتِ حافظ ، حیات جامی ، الوراثۃ فی السلام (عربی) اور کئی دیگر محققانہ مضامین شامل ہیں۔ لیکن ان کا زندہ جاوید کارنامہ تاریخ الامت آٹھ جلدیں‌ ہے جس میں ابتداء اسلام سے مصطفٰے کمال پاشا کی تنسیخ خلافت تک اسلام کی پوری تاریخ پیش کی گئی ہے۔"@ur .
  "دورحکومت (1863ء 1879ء) خدیو مصر جس کے عہد میں نہر سویز تعمیر ہوئی۔ ریلیں نکالی گئیں۔ بینک قائم ہوئے اور تجارت کو جدید طرز پر منظم کیاگیا۔ اسماعیل پاشا نے بحری فوج پربےانداز روپیہ خرچ کیا۔ جس کیوجہ سے حکومت مغربی طاقتوں کی مقروض ہوگئی اور برطانیہ نے دباؤ ڈال کر اس قرضے کے عوص نہر سویز کے حصص خرید لیے مغربی طاقتوں کی سازشوں سے ملک میں بے اطمینانی پھیل گئی۔ چنانچہ 1879ء میں اسماعیل پاشا کو معزول کردیا گیا۔"@ur .
  "حضرت اسماعیل علیہ السلام اللہ کے نبی، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے صاحبزادے تھے۔ حضرت ہاجرہ کے بطن سے پیدا ہوئے ۔ بچے ہی تھے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کو ان کی والدہ حضرت ہاجرہ کو اس بنجر اور ویران علاقے میں چھوڑ آئے جو اب مکہ معظمہ کے نام سے مشہور ہے۔ اور عالم اسلام کا قبلہ ہے۔ ایک دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ تمیں ذبح کررہا ہوں۔ اب تم بتاؤ کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ حضرت اسماعیل علیہ السلام نےفرمایا کہ آپ مجھے ثابت قدیم پائیں گے۔ جب حضرت ابراہیم نےحضرت اسماعیل علیہ السلام کو منھ کے بل ذبح کرنے لیے لٹایا تو خدا کی طرف سے آواز آئی۔ اے ابراہیم ! تو نے اپنے خواب کو سچ کر دکھایا۔ ہم احساس کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں اور ہم نے اس کے لیے ذبح عظیم کا فدیہ دیا۔ مفسرین کا بیان ہے کہ خدا کی طرف سے ایک مینڈھا آگیا جسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ذبح کیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اسی قربانی کی یاد میں ہر سال مسلمان عید الاضحیٰ مناتے ہیں۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام جوان ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کی مدد سے مکے میں خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی اور اس طرح دنیا میں اللہ کا پہلا گھر تیار ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:19 اپریل 1784 ۔ وفات: 6 مئی 1831ء شاہ ولی اللہ کے پوتے اور حضرت شاہ عبدالغنی کے صاحبزادے ۔ آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے چچا حضرت شاہ عبدالعزیز کے سائے میں ہوئی۔ آپ نے سیف و قلم دونوں سے اسلام کی خدمت کی۔ سید احمد شہید بریلوی نے سکھوں کے خلاف جو جہاد کیا تھا۔ شاہ اسماعیل اس میں اُن کے دست راست رہے اور بالاخر بالاکوٹ ضلع ہزارہ میں بڑی جرات و مردانگی کے ساتھ سکھوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ بالاکوٹ میں ہی آپ کا اورسید احمد شہید کا مزار ہے۔ جب تک دہلی میں رہے، ہر جمعے کو جامع مسجد کی سیڑھیوں پر کھرے ہو کر وعظ فرمایا کرتے جس سے مسلمانوں میں ذہنی ، دینی اور سیاسی شعور پیدا ہوا۔ آپ کی مشہور کتاب (تقویۃ الایمان) ہے اس کے علاوہ رسالہ اصول فقہ ، منصب ایمان ، صراط المستقیم طبقات ، مثنوی سلک نور اور تنویر العینین فی اثبات رفع الیدین وغیرہ کتابیں لکھیں۔"@ur .
  "نام ۔ اسماء ۔ لقب ذات النطاقین ۔ خلیفہ اول حضرتابوبکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی۔ ہجرت سے 27 سال قبل مکے میں پیداہوئیں۔ زبیر بن العوام سے شادی ہوئی۔ آنحضرت مکے سے ہجرت کرکے مدینے روانہ ہونے لگے تو انھوں نے اپنی پیٹی کا پٹکا پھاڑ کر ناشتے دان کا منھ بند کیا۔ عربی میں پٹکے کو نطاق کہتے ، لہذا رسول اللہ نے ذات النطاقین کا لقب دیا۔ رسول اللہ اور ابوبکر صدیق غار ثور میں رہے تو یہی ان کا کھانا پہنچاتی رہیں۔"@ur .
  "شہنشاہ ایران ، صفوی خاندان کا بانی۔ 1502ء میں تخت نشین ہوا۔ عربوں کے اقتدار کے بعد پہلی بار ایران آزادانہ حیثیت دی اور شیعیت کو ملکی مذہب قرار دیا۔ ترکی زبان کا صاحب دیوان شاعر بھی تھا، خطائی تخلص رکھتا تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1863ء وفات: 1943ء"@ur .
  "دور حکومت 669۔ 626ء ق م اشوریہ کا بادشاہ۔ بابی لونیامصر ، (جنوب مغربی ایران) فلسطین اور شام کا فاتح ۔ 650 ق م میں مصر اس کے قبضے سے نکل گیا۔ لیکن 648ء میں اس نے بابی لونیا کی بغاوت کو سختی سے کچل دیا۔ اس نے اپنے عہد میں عالی شان مندر اور محل تعمیر کرائے ۔ علما و فضلا کا سر پرست تھا۔ اشوریہ کے درالحکومت نینوا میں اس کی تعمیر کردہ لائبریری اس عہد کا انمول علمی خزانہ تھی۔ اس کی وفات کے بعد اہل بابل نے 612 ق م مدائن اور فارس کے لوگوں کی مدد سےنینوا پر چڑھائی کی اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی ۔ شہر کی تمام آبادی موت کے گھاٹ اتار دی گئی۔ اس کے بعد سلطنت اشوریہ حرف غلط کی طرح مٹ گئی۔"@ur .
  "دور حکومت (273۔۔۔232 ق م) سلطنت مگدھ (جنوبی بہار۔ بھارت) کا راجا ۔چندر گپت کا پوتا اشوكـ تک جو اِس خاندان کا تیسرا راجہ ہُوا ہے 272 ق ۔ م میں گدّی پر بیٹھا۔ اُس نے چندر گُپت سے بھی زیادہ شہرت پائی۔ اُس کو اکثر اشوکِ اعظم کہا جاتاہے کیونکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا۔ جوانی میں اشوک لڑائی کا بڑا مرد تھا۔ کہا کرتا تھا کہ کلِنگ)اُڑیسا(کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامِل کر لوں گا۔ چنانچہ تین سال لڑا اور کلنگ کو فتح کر لیا۔ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا خون ہوتا ہوا دیکھ کر اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ یک بیک طبیعت بالکل بدل گئی کہنے لگا کہ اب میں بدھ کی تعلیم پر چلوں گا اور کبھی کسی سے لڑائی نہ کروں گا۔ بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پر یاد رشی یا حبیب خدا رکھا۔ اس کا ایک بیٹا بھکشو اور بیٹی بھکشنی ہوگئی۔ اس نے دونوں کو سیلون)سنگلدیب(بھیجا کہ وہاں بدھ مت کی تبلیغ کریں۔ اب دوسری مجلس کو منعقد ہوئے سوا سو سال سے زیادہ ہوگئے تھے اور بدھ مت میں کئی قسم کی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگی تھیں۔ ان کی تحقیق کے لیے 242 ؁ ق ۔ م میں اشوک نے اس مذہب کے ایک ہزار بزرگوں اور عالموں کی تیسری بڑی مجلس منعقد کی۔ مراد یہ تھی کہ بدھ مت کی تعلیم بعد کی بدعتوں اور آمیزشوں سے پاک ہو کر اپنے بانی کی اصلی تعلیم کے مطابق ہو جائے۔ پاٹلی پتر میں یہ مجلس منعقد ہوئی۔ بدھ مت کی تمام حکایتیں اور روایتیں پالی زبانی میں لکھ لی گئیں۔ کچھ اوپر دو ہزار برس سے بدھ مت کے جو شاستر جنوبی ایشیا میں جاری ہیں۔ وہ اسی مجلس کے مرتب کیے ہوئے ہیں، بدھ دھرم کی تبلیغ کے لیے اشوک نے کشمیر، قندھار، تبت، برہما، دکن اور سیلون)سنگلدیپ(میں بھکشو روانہ کئے۔ اشوک نے 14 احکام جاری کئے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔ ان میں سے کئی آج تک موجود ہیں۔ ایک الہ آباد میں ہے، ایک گجرات کے گرنار پربت پر ہے۔ ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔ ایک کتبے کی عبارت میں لکھا ہوا ہے کہ اشوک نے کلنگ دیس فتح کیا اور پانچ یونانی بادشاہوں سے صلح کی۔ ان میں سے تین مصر یونان خاص اور شام کے بادشاہ تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے عہد میں اشوک کیسا مشہور اور ذی شان راجہ تھا۔ 232 قبل مسیح میں اشوک نے وفات پائی۔ اس کے چالیس سال کے بعد موریا خاندان کا بھی خاتمہ ہوا۔ موریا کے بعد دو خاندان مگدھ میں ایسے ہوئے جن کے ناموں کے سوا اور کچھ حالات معلوم نہیں ہوئے ہیں۔ اشوک سے دو سو برس بعد مگدھ کا راج اندھر خاندان کے ہاتھ آیا۔ نہایت رحم دل بادشاہ تھا۔ غریبوں ، یتیموں ، اور بیوہ عورتوں کی پرورش کرتا تھا۔ بہت سے کنویں کھدوائے۔ دھرم شالا ئیں تعمیر کرائیں۔ سڑکوں پر سایہ دار درخت لگوائے اور بے شمار جگہوں پر پانی کا بندوبست کیا۔ مذہبی احکام پتھروں ، ستونوں اور چٹانوں پر کندہ کرائے۔ ان میں سے تقریباً چالیس کتبے اور لاٹھیں دہلی، الہ آباد مردان اور مانسہرہ میں دریافت ہوچکی ہیں۔ اسے عمارتیں بنوانے اور نئی بستیاں بسانے کا بہت شوق تھا ۔ پاٹلی پتر میں ایک عالیشان محل بنوایا۔ وادی کشمیر میں سری نگر کی بنیاد رکھی اور نیپال میں بھی ایک شہر دیوتین تعمیر کرایا۔"@ur .
  "اہل خندق۔ قرآن شریف کے آخری پارہ کی سورہ بروج میں ان کا تذکرہ ہے ۔ مورخ بیان کرتے ہیں کہیمن کا بادشاہ ذونواس یہودی تھا اور عیسائیوں سے اس کا سلوک اچھا نہ تھا۔ عیسائی اس کے مبجور کرنے پر بھی اپنا مذہب چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئے تو اس نے صاف کہہ دیا کہ وہ یا تو یہودیت اختیار کرلیں یا قتل ہونے کے لیے تیار ہوجائیں۔ یمن کے تمام عیسائی جان دینے پر آمادہ ہوگئے۔ بادشاہ نے ایک وسیع خندق کھدوائی، جس میں ان سب کو زندہ دفن کردیا گیا۔ اس کے بعد خدا کا عذاب نازل ہوا اور بادشاہ کے ساتھ اس کی قوم بھی تباہ ہوگئی۔ اصحاب الاخدود سے مراد بادشاہ ذونواس اور اس کے پیرو ہیں۔ خود عیسائیوں‌ میں بھی یہی روایت مشہور ہے۔"@ur .
  "Assyria تقریباً دو ہزار سال قبل مسیح ، شمالی عراق میں دریائے دجلہ و فرات کے درمیان ۔ فروغ پانے والی ایک قدیم تہذیب و سلطنت جو اپنے دور عروج میں مصر ، شام، لبنان ، آرمینیا ، ایلم (جنوب مغربی ایران) اور بابل تک پھیلی ہوئی تھی۔ ابتداء میں اس کا دارالسطنت شہراشور (موجود قلعہ شرغتہ ، جو موسل سے 55 میل جنوب میں‌ واقع ہے) تھا۔ اسی کے نام پر اسی سلطنت کا نام اشوریہ پڑا۔ بعد میں اشوری فرماں رواؤں نے شہر نینوا کو دارالسطنت بنایا اور وہاں عظیم الشان محل، معابد اور دیگر عمارات تعمیر کیں۔ شاہ اشور بنی پال کی وفات کے بعد سلطنت کے بعد سلطنت اشوریہ کا زوال شروع ہوا اور 612 ق م میں اہل بابل نے نینوا پر قبضہ کرکے اشوری سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔ صرف اس کا نام اسیریا (اشوریہ) یونانی لفظ (سیریا) کی شکل میں باقی رہا۔ جواب شرق اوسط کے ایک جدید ملک (شام) کا نام ہے۔ اشوریوں کے مذہبی عقائد قدیم سومیری اور بابلی عقائد سے ماخوذ تھے اور ان کا سب سے بڑا دیوتا اشور تھا۔ جس کا سر گدھ کا اور جسم انسان کا تھا۔ اشوری علوم و فنون کے دل دادہ تھے۔ نینوا کی کھدائی سے جن عمارتوں‌کے کھنڈر دریافت ہوئے ہیں وہ ان کی عظمت کے گواہ ہیں۔ شاہ اشور بنی پال کے شاہی کتب خانے میں مذہب ، تاریخ، جغرافیہ اور دیگر موضوعات پر چالیس ہزار کتابیں تھیں۔ یہ کچی مٹی کی تختیوں پر لکھی گئی تھیں۔"@ur .
  "غار کے لوگ ۔ قرآن کی آٹھارھویں سورہ کہف میں ان کی تعداد 5،3 یا 7 بتائی گئی ہے۔ طبری اور دیگر مفسرین کا بیان ہے کہ یہ لوگ عیسائی ہوگئے تھے اور بت پرستی سے انکار کرتے تھے۔ ایشیائے کوچک کے کسی شہر افسوس یا اسبُوس (پریوز) کے رہنے والے تھے اور بادشاہ دکیوس (249ء 251ء) کے خوف سے شہر کے باہر ایک غار میں جا چھپے تھے۔ ان کا کتا بھی ان کے ساتھ تھا۔ خدا نے ان پر نیند طاری کردی اور 309 برس غار میں سوتے رہے۔ اصحاب کہف بیدار ہوئے تو انھوں اپنے ایک ساتھی کو شہر کھانا لانے بھیجا۔ لیکن اس کے پاس پرانے زمانے کے سکے تھے۔ دکانداروں کو بڑی حیرت ہوئی۔ اور رفتہ رفتہ بادشاہ وقت کو جو عیسائی تھا اس واقعے کی خبر ہوئی۔ اس نے ان نصرانیوں کو بڑی عزت سے اپنے پاس بلوایا اور ان کی دعوت کی۔ کھانے کے بعد یہ لوگ پھر غار میں جا کر سو گئے۔ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق اس کتے کا نام جو اصحاب کہف کے ساتھ غار میں گیا تھا قطمیر ہے۔"@ur .
  "صحابہ کرام کا ایک گروہ جو محض عبادت الہٰی اور صحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زندگی کا ماحصل سمجھتا تھا۔ یہ لوگ زیادہ تر مہاجرین مکہ تھے اور فقر و غنا کی زندگی بسر کرتے تھے۔ مسجد نبوی کے شمالی حصے میں‌ مٹی کا ایک مسقف چبوترا تھا۔ یہ لوگ وہیں رہتے اور جہاں‌کہیں تبلیغ و دعوت اسلام کی ضرورت ہوتی ان میں سے بعض‌حضرات کو بھیج دیا جاتا۔قرآن شریف میں بھی ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے اور احادیث میں بھی ان کا ذکر تھا۔ آنحضرت اپنے اہل بیت کے مقابلے میں ان کا حق مقدم سمجھتے تھے اور ان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک فرمایا کرتے تھے۔ ان میں سے بعض لوگ جنگل سے لکڑیاں کاٹ لاتے اور بیچ کر اپنی اور اپنے ساتھیوں کی ضرورت پوری کرتے ۔ جولوگ شادی کر لیتے تھے وہ اس زمرے سے نکل جاتے تھے۔ حضرت بلال ، ابوذرغفاری ، زید بن خطاب اسی گروہ سکے تھے اور ہر وقت رسول اللہ کی خدمت میں حاضری کے باعث زیادہ تر احادیث انہی سے مروی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش : 1884ء وفات: 1936 شاعر۔ آباؤ اجداد گورکھپور کے رہنےوالے تھے۔ مگر والد منشی تفضل حیسن نے گونڈے میں سکونت اختیار کر لی تھی ۔ پہلے گونڈے میں چشمہ سازی کا کاروبار کرتے تھے۔ بعد میں بسلسلہ ملازمت الہ آباد میں قیام رہا ۔ وہاں ہندوستان اکادمی کے سہ ماہی رسالہ ہندوستانی کے ایڈیٹر تھے۔ کلام کا پہلا مجموعہ نشاط روح 1925ء میں اور دوسرا مجموعہ سرور زندگی 1935 میں شائع ہوا۔"@ur .
  "پیدائش 1905ء وفات: 1969ء ریاست ممدوٹ (بھارتی پنجاب) میں پیداہوئے۔ پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں‌ بھی پنجاب مسلم لیگ کے صدر تھے۔ 1946 میں پنجاب اسمبلی کےوزیر اعلیٰ رہے۔ 1950ء میں مسلم لیگ سے علیحدہ ہوگئے اور جناح مسلم لیگ کے نام سے ایک نئی پارٹی تشکیل کی، جسے بعد ازاں عوامی مسلم لیگ میں ملادیا گیا۔ 1951ء کے بعد صوبائی اسمبلی میں حزب مخالف کے لیڈر اور پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے۔ 1953ء میں دوبارہ مسلم لیگ میں شامل ہوئے ۔ 1954ء میں انھیں سندھ کا گورنر بنایا گیا۔ جون 1955ء میں پنجاب کی طرف سے پاکستان کی قانون ساز اسمبلی کےممبر ہوئے۔ 1958ء میں سیاسی زندگی سے ریٹائر ہوگئے۔"@ur .
  "پیدائش : 1908ء وفات:1962ء لاہور میں‌ پیدا ہوئے باغبانپورہ کے مشہور میاں خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ایچی سن کالج لاہور اور آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ 1937ء میں کانگریس کے ٹکٹ پر پنجاب کی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی کے سکریٹری بھی چنے گئے۔ 1941ء میں باغیانہ سرگرمیوں‌کی بنا پر گرفتار ہوئے۔ 1945 ء میں کانگریس سے علحیدہ ہو کر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اسی سال پروگرویسو پیپرز لمیٹڈ کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا جس کے زیر اہتمام دو روزنامے ، پاکستان ٹائمز ، اور امروز جاری ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد خانافتحار حسین خان کی کابینہ میں مہاجرین اور بحالیات کی وزارت ان کے سپرد ہوئئی۔ لیکن چند ماہ بعد وزارت سے سبکدوش ہو کر پنجاب مسلم لیگ کے صدر بنے ۔ نومبر 1950ء میں‌آزاد پاکستان پارٹی بنائی ۔ پاکستان کی پہلی اور دوسری قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے۔ کچھ عرصہ مرکزی اسمبلی کے بھی رکن رہے۔ 1958ء میں حکومت نے پروگریسیو پیپرز لمیٹڈ کے اخبارات کو قومی تحویل میں لے لیا۔"@ur .
  "توران کا افسانوی بادشاہ جو فریدون کے بیٹے تورکی نسل سے تھا۔ اُس نے منوچہر کے بیٹے نوذر کے عہد میں ایران پرحملہ کیا اوراُسے شکست دے کر ایران کے تخت پر قبضہ کر لیا۔ رستم کے باپ زال نے ایرانی سرداروں کو یکجا کیا اور اُن کی امداد سے افراسیاب کو شکست دی۔ افراسیاب نے توران میں پناہ لی۔ اور مدتوں کیانی خاندان کے فرمانرواؤں سے جنگ کرتا رہا۔ مگررستم نے اسے بار بار شکست دی اوراُس کے ملک پر قبضہ کرلیا۔ افراسیاب نے بھاگ کر کوہ مکران کے ایک غار میں پناہ لی مگر خاندان فریدوں کے ایک فر ہم نے اُسے گرفتار کرکے کیخسرو کے حوالے کردیا جس نے اسے قتل کروا دیا۔"@ur .
  "پیدائش : 1898 وفات: 1958ء شاعر ، ادیب ،میرٹھ کالج سے بی اے کیا اور کچھ مدت اخبار نویسی کی پھر گورنمنٹ جوبلی کالج لکھنو میں لیکچرار ہوگئے۔ ابتداء میں غزلیں کہیں۔ پھر نظم اور گیت لکھے۔ غزلوں اور نظموں کےدو مجموعے جوئے رواں اور پیام روح شائع ہوچکے ہیں۔ مختصر افسانوں کے مجموعے ڈالی کا جوگ اور پرچھائیاں ہیں۔ نورس تنقیدی مقالات کا مجموعہ اور نقدالاداب فن تنقید پر ایک مسبوط کتاب ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1889ء وفات: 1970ء سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی 1912ء میں ایم ایس سی کیا۔ پھر کیمبرج چلے گئے ۔ 1938ء سے 1944ء تک پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر رے۔ 1948ء میں پاکستان پبلک سروس کمشن کے چیرمین مقرر کیےگئے۔ چھ برس بعد اانھیں دوبارہ پنجاب یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا۔ 1957ء میں علمی و سائنسی خدمات کے صلے میں پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی ڈگری دی گئی۔"@ur .
  "چودھری افضل حق سیاسی رہنما۔ ادیب ، تحصیل گڑھ شنکر کے ایک راجپوت گھرانے میں‌ پیداہوئے ۔ میٹرک کا امتحان امرتسر سے پاس کیا پھر اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لے لیا لیکن 1920ء میں تعلیم مکمل کرنے سے بیشتر ہی پولیس میں سب انسپکٹر بھرتی ہوگئے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب برصغیر میں تحریک خلافت اپنے شباب پر تھی۔ سیدعطا اللہ شاہ بخاری کے ایک جلسے کی رپورٹنگ کرتے وقت شاہ جی کی تقریر کا اتنا اثر ہوا کہ نوکری چھوڑ کر تحریک خلافت میں شریک ہوگئے اور شہر شہر اپنی آتش بیانی سے تحریک کو ایک نئی زندگی بخشی ۔ اس پر انھیں اایک سال کی سزا ہوئی۔ رہائی کے بعد پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اسمبلی میں انہوں نے بڑی جرات مندانہ تقریریں کیں۔ تحریک خلافت کی ناکامی اور نہرو رپورٹ کے بعد بہت سے مسلمان لیڈر کانگریس سے الگ ہوگئے۔ چودھری صاحب اور سیدعطا اللہ شاہ بخاری نے 1929ء میں مجلس احرار کی بنیاد رکھی۔ چودھری صاحب احرار کا دماغ سمجھے جاتے ۔ کشمیر تحریک میں تحریک کے روح رواں تھے۔ بہت اچھے ادیب تھے ان کی تصنیف (کتاب زندگی) اردو ادب میں بلند مقام رکھتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1888ء وفات: 1974ء انقلابی حریت پسند ۔ سیالکوٹ میں‌ پیدا ہوئے ۔ لاہور میں تعلیم پائی ۔ برصغیر کی آزادی کی تحریکوں میں سرگرم حصہ لیا۔اور متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1919ء میں‌ترک وطن کرکےافغانستان گئے اور پھر سویت یونین کے راستے یورپ چلے گئے۔ برصغیر کی آزادی کے بعد پاکستان آگئے۔ کچھ عرصے بعد تیورن یونیورسٹی اٹلی میں اردو کے پروفیسر مقرر ہوئے ۔لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "1931ء میں یہ شاعر اور ادیب میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ لکھنو یونیورسٹی سے بی اے اور آگرہ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ ہندی اور بنگلہ کے اعلیٰ امتحانات پاس کیے۔ ساڑھے گیارہ سال یوپی کے سرکاری مدارس میں معلمی کی۔ جولائی 1950ء میں مشرقی پاکستان آئے اور تقریباً بیس سال سرکاری ڈگری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے کام کیا۔ اپریل 1970ء میں بینائی زائل ہونے کے سبب اپنے اعزہ کے پاس کراچی آگئے۔ مضراب اور لبَ کشا غزلوں کے مجموعے اور قاب قوسین نعتوں کا مجموعہ ہے۔ مشرقی بنگال میں اردو آپ کی نثری تصنیف ہے۔ جس میں بنگال کی دو سو سالہ لسانی اور ادبی تاریخ کا جائزہ لیاگیا ہے۔ مرتب کردہ دیوان حکیم ناطق بھی شائع ہو چکا ہے۔"@ur .
  "سکھوں کی ایک مذہبی اور سیاسی جماعت ۔ اکالی سنسکرت زبان کا لفظ ہے ۔ جس کے معنی غیر فانی کے ہیں۔ اکالی جماعت اکال سے منسوب ہے۔ یہ ایک مذہبی جماعت ہے جو اپنے غلو کی وجہ سے مشہور ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے مختلف حربوں سے کام لے کر اس کی طاقت مٹا دی تھی۔ اس زمانے میں اکالیوں میں بھولا سنگھ مذہبی تنگ دلی اور تعصب کی وجہ سے بہت بدنام تھا۔ اس جماعت کا مقصد یہ رہا ہے کہ مذہبی بنیادوں پر حکومت کی جائے۔ ہندوستان میں انگریزوں کے تسلط کے بعد اکالیوں کی زیادہ تر توجہ مذہب کی طرف رہی۔ لیکن جب برصغیر میں آزادی کی تحریک شروع ہوئی تو انھوں نے اپنے گورددواروں کو ہندو مہنتوں سے چھڑانے کے لیے تحریک شروع کی جو اکالی تحریک کے نام سے موسوم ہے۔ سر فضل حسین مرحوم کی توجہ سے گرروددوارہ ایکٹ منظور ہوا اور گوردوارے سکھوں کے حوالے کر دیئے گئے ۔ ماسٹر تارا سنگھ اور سنت فتح سنگھ اسی جماعت کے سربراہ تھے۔"@ur .
  "عہد حکومت(1556ء تا 1605ء) جلال الدین اکبر سلطنت مغلیہ کے دوسرے فرماں روا، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں ایک ایرانی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی ۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں امر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کےساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گورداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہوگئے ۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔ 1556ء میں دہلی ، آگرہ ، پنجاب پھر گوالیار ، اجمیر اور جون پور بیرم خان نے فتح کیے۔ 1562ء میں مالوہ 1564ء میں گونڈدانہ ، 1568ء میں چتوڑ، 1569ء میں رنتھمپور اور النجر ، 1572ء میں گجرات ، 1576ء میں بنگال 1585ء میں کابل اور کشمیر اور سندھ ، 1592ء میں اڑیسہ ، 1595ء میں قندہار کا علاقہ ، پھر احمد نگر ، اسیر گڑھ اور دکن کے دوسرے علاقے فتح ہوئے اور اکبر کی سلطنت بنگال سے افغانستان تک اور کشمیر سے دکن میں دریائے گوداوری تک پھیل گئی۔ اکبر نے نہایت اعلٰی دماغ پایا تھا۔ ابوالفضل اور فیضی جیسے عالموں کی صحبت نے اس کی ذہنی صلاحیتوں کو مزید جلا بخشی ۔ اس نے اس حقیقت کا ادراک کر لیاتھا کہ ایک اقلیت کسی اکثریت پر اس کی مرضی کے بغیر زیادہ عرصے تک حکومت نہیں کر سکتی۔ اس نے ہندوؤں کی تالیف قلوب کی خاطر انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات دیں اور ان کے ساتھ ازدواجی رشتے قائم کیے۔ اکبر نے ایک ہندو عورت جودھا باءی سے بھی شادی کی جو کہ اس کے بیٹے جہانگیر کی ماں تھی۔ جودھا باءی نے مرتے دم تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ نیز دین الہٰی کے نام سے ایک نیامذہب بھی جاری کیا۔ جو کہ ایک انتہا پسندانہ اقدام تھا اور اکبر کے ہندو رتنوں کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ تھا۔ دین الہًی کی وجہ سے اکبر مسلمان امراء اور بزرگان دین کی نظروں میں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار پایا۔ وہ خود ان پڑھ تھا۔ لیکن اس نے دربار میں ایسے لوگ جمع کر لیے تھے جو علم و فن میں نابغہ روزگار تھے۔ انھی کی بدولت اس نے بچاس سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی اور مرنے کے بعد اپنے جانشینوں کے لیے ایک عظیم و مستحکم سلطنت چھوڑ گیا۔"@ur .
  "(آرٹ) ہمایون کی طرح اکبر اعظم نے بھی فن مصوری کے ابتدائی درس لیے۔ شاہی مصوروں کے کام میں دلچسپی لی اور ان کے لیے کئی سہولتیں مہیا کیں۔ اس نے شاہی کتب خانے میں ایرانی اور ہندوستانی مسودوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ جمع کیا۔ شاہی خوش نویسوں اور مصوروں کو ان کی نقل کرنے پرمقرر کیا اوران کی حوصلہ افزائی کی۔ عہد حکومت کےتاریخی واقعات کوبھی مصور کیاگیا۔ بڑے بڑے عہدے داروں اور نامور راجاؤں اور سپہ سالاروں کی تصویریں بنائی گئیں۔ فتح پور سیکری کی بنیاد آرٹ کی تاریخ کا نیا باب ہے۔ عمارات کی تعمیر کے حکم 1569ء میں صادر ہوئے اور مصنف، شاعر، مورخ ، فلسفی سب یہاں آخر جمع ہوئے۔ مذہبی مباحثوں میں عیسائی پادریوں نے بھی حصہ لیا اور آخر کار اکبر کا دین الہٰی ظہور پذیر ہوا۔ علم النفس کے ساتھ ساتھ فن مصوری اور فن تعمیر کو بھی فروغ حاصل ہوا۔ معمار ، سنگتراش ، ملک کے ہر حصے سے جوق در جوق آنے لگے ۔ عمارات کی دیواروں پر تصاویر کافی خستہ حالت میں دستیاب ہوئی ہیں۔ یہ تصاویر مکمل طور پر ہندوستانی جذبے کا عکس ہیں۔ فتح پور سیکری میں بادشاہ نے مصوروں کے لیے خاص محکمہ قائم کیا۔ وہ خود ان تصاویر کا معائنہ کرتا اور مصوروں کو خلعت اور خطاب عطا کرتا تھا۔ اکبر نامہ جس میں اکبر کے عہد کے حالات قلم بند ہیں کو بھی مصور کیاگیا ہے۔ تمام واقعات حقیقت پر مبنی ہیں۔ شکاری مناظر ، درباری محفلیں، لڑائیوں کے میدان ، سفیروں کی آمد ، غرض ہر پہلو حقیقت کا مظہر ہے۔ ابوالفضل نے اکبری مصوروں کی بہت تعریف کی ہے اور آئین اکبری میں ان کی تعداد 150 کے قریب بتائی ہے۔ ان میں زیادہ تعداد ہندو مصورین کی ہے۔ اکبری سکول کے چند مشہور مصور یہ تھے: میر سید علی، خواجہ عبدالصمد ، فرخ بیگ قلمق، فرخ چیلا، ابراہیم مسیکن ، عنایت ، عبداللہ ، تلسی ، سانوالہ ، کیوخرو ، تلسی خرد ، سورج داس، سرُجن ، شاہوداس ، دسونت، چترمنی ، بساون ، بھاگوان ، بالچند ، جمشید چیلا۔"@ur .
  "پیدائش : 1908ء وفات: 1971ء مورخ ،محقق ، ممبر ریونیو بورڈ اور چیف سیٹلیمنٹ کمشنر، چک جھمرہ (ضلع لائل پور) میں پیدا ہوئے۔ گورنمٹ کالج لاہور اورآکسفورڈ میں تعلیم پائی ۔ 1933ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور سوات ، شولا پور، بڑوچ اور پونا میں اعلٰی انتظامی عہدوں پر فائز رہے۔ آپ پونا کے پہلے ہندوستانی کلکٹر اور دسٹرکٹ مجسٹریٹ تھے۔ قیام پاکستان کے بعد اطلاعات اور نشریات کے ڈپٹی سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پھر وزارت اطلاعات و نشریات کے جائنٹ سیکرٹری اور بعد میں کچھ مدت کے لیے سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1955ء سے 1957ء تک مشرقی پاکستان میں متعین رہے ، پہلے کمشنر ڈھاکہ اور پھر ممبر بورڈ آف ریونیو کی حیثیت سے ۔1958ء تکمحکمہ اوقاف کے ناظم اعلیٰ پاکستان مقرر ہوئے۔ 1965ء کو ممبر بورڈ آف ریونیو، چیف سیٹلمنٹ کمشنر اورکسٹوڈین مقرر ہوئے۔ دفتری کاموں کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔ ہندی مسلمانوں کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ لکھی جو تین جلدوں میں شائع ہوئی۔ آب کوثر ، رود کوثر ، موج کوثر ، غالب اور شبلی کے سوانح بھی مرتب کیے۔ برصغیر پاک و ہند کی فارسی شاعری کا ایک مجموعہ (ارمغان پاک) مرتب کیا۔ جو1950 ء میں شائع ہوا۔ بعد میں اس کاایک ایڈیشن تہران سے شائع ہوا۔ 1952ء میں پاکستانی ترانوں اور حب الوطنی کے گیتوں کا ایک مجموعہ نوائے پاک کے نام سے شائع کیا۔ انگریزی زبان میں بھی آپ نے متعدد تالیفات انگلستان اور امریکا سے چھپ چکی ہیں۔ علمی خدمات کی بنا پر حکومت ایران نے آپ کو (نشان سپاس) اور حکومت پاکستان نے کے اعزازات عطا کیے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لٹریچر کی اعزازی ڈگری ملی۔"@ur .
  "(٧٤٦ء۔٨٠٦ء)۔ محمد بن ابراہیم فرازی تقریباً ٧٤٦ءمیں پیدا ہوا۔ اُس وقت تک اُموی خلافت کا چراغ گل نہیں ہوا تھا۔فرازی ابھی چار برس ہی کا تھا کہ بساط سیاست پر ایک زبردست انقلاب رونما ہوا۔ مسند خلافت بنو اُمیہ سے بنو عباس کو منتقل ہوگئی۔ اس خاندان کا پہلا خلیفہ ابو االعباس السفاح تھا۔ صرف چار سال خلافت کے فرائض انجام دے کر وہ فوت ہوگیا اور ٧٥٤ءمیں اس کابھائی ابو جعفر منصور خلیفہ بنا۔ وہ خود زبردست عالم تھا اور علما و فضلا کی بے حد قدر کرتا تھا۔ اُس کا شمار اویان حدیث میں کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے علم ہیئت سے بھی خاص لگائو تھا۔ اسی شوق اور دلچسپی کا نتیجہ تھا کہ اُس نے بہت جلد ہیئت دانوں کی ایک جماعت تیار کرلی۔ فرازی کا باپ ابراہیم جندب بھی اس جماعت کا ایک رکن تھا۔ دیگر اراکین میں ماشاءاللہ، نوبخت اور یعقوب بن طارق کے نام بہت اہم ہیں۔ ابراہیم بن جندب نے اپنے ہونہار فرزند محمد بن ابراہیم فرازی کو لڑکپن ہی سے ہیئت کی تعلیم دینی شروع کردی۔ فرازی نے بھی اس علم میں کافی دلچسپی لی اور ابھی وہ نوجوانی کی منزل میں تھا کہ علم ہیئت میں اس کو ایک نمایاں مقام حاصل ہوگیا۔ خلیفہ منصور کو اُس صلاحیت ولیاقت کا علم ہوا تو اُس نے نوجوان کو بھی اپنے ہیئت دانوں کے زمرہ میں شامل کرلیا۔ کچھ دنوں کے بعد منصور کے دربار میں سندھ کے ایک راجہ کا سفیر جس کا نام منکا تھا، دارالخلافہ بغداد میں وارد ہوا۔ وہ ایک عظیم ہیئت داں اور ماہر ریاضی تھا۔ اور اپنے ساتھ خاندان گپت کے عہد زریں کے ایک مشہور ہیئت داں ریاضی دان بر ہم گپتا کی گرانقدر تالیف سدھانتلے کر آیا تھا اس کتاب کا موضوع ہیئت الافلاکہتھا۔منصور نے اس کتاب کو پسند کیا اور اس کا ترجمہ سنسکرت سے عربی میں کرانا چاہا۔ کافی غور وغوض کے بعد اُس نے اس ترجمے کے لیے تعقوب بن طارق اور ابراہیم فرازی کو مقرر کیا۔ فرازی نے اپنے کام کو نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیا اور منکا برہمن کی مدد سے ترجمہ کے کام کو پانچ سال میں مکمل کرلیا۔ یہ پہلی کتاب ہے جو سنسکرت سے عربی زبان میں منتقل ہوئے۔ سچ پوچھیے تو اسی ترجمہ نے ان دونوں علوم کی بنیاد دنیائے اسلام میں رکھی۔فرازی کا یہ کام بہت اہم ہے۔ اگرچہ اس کے بعد اس کتاب کے کئی ترجمے ہوئے ۔ لیکن فرازی کو اولیت کا جو شرف حاصل ہے، وہ برقرار رہا۔ خلیفہ ہارون الرشید اس ترجمہ کو بے حد پسند کرتا تھا۔ اس کی وجہ سے اُس نے فرازی کو کافی نواز ا اور اپنے دربار میں نہایت بلند مقام عطا فرمایا۔ یہ صاحب فضل وکمال شخص اپنی قابلیت کے جوہر دکھاکر ہارون الرشید کے دورخلافت میں خلیفہ سے تین سال پہلے٨٠٦ءمیں دارِ فانی سے دارِ باقی کی جانب رحلت کرگیا۔ ماخذ از:مسلم سائنس(سیّد قاسم محمود)۔"@ur .
  ""@ur .
  "دور حکومت (1211ء تا 1236ء) شمس الدين التتمش سلطنت دہلي كا تيسرا حكمران اور خاندان غلاماں كا تيسرا بادشاه۔ قطب الدین ایبک کا غلام تھا۔ ہونہار دیکھ کر بادشاہ نے اپنا داماد بنا لیا۔ 1211ء میں قطب الدین ایبک کے نااہل بیٹے آرام شاہ کو تخت سے اتار کر خود حکمران بن گیا۔ اس وقت وہ بہار کا صوبیدار تھا۔ تخت نشین ہوتے ہی اُسے ان صوبیداروں کی سرکوبی کرنی پڑی جو خود مختار بن بیٹھے تھے۔ پنجاب اور غزنی میں تاج الدین ، سندھ میں ناصر الدین قباچہ اور بنگال میں خلجیوں نے سر اٹھایا۔ اس نے سب کو مطیع کیا۔ 1226ء سے 1234ء تک کے درمیانی مدت میں راجپوتوں سے جنگ کرکے رنتھمبور ، منڈو، گوالیار ، اور اُجین فتح کیے 1221ء میں منگول سردار چنگیز خان خوارزم شاہی سلطنت کے بادشاہ جلال الدین خوارزم کا تعاقب کرتے ہوئے دریائے سندھ تک آ پہنچا ، لیکن دریا سے پہلے تمام علاقے کو تباہ برباد کرکے واپس چلا گیا اور ہندوستان اس خوف ناک آفت سے بچ گیا۔ التتمش نے قطب مینار اور قوت اسلام مسجد کو، جنہیں قطب الدین ایبک نا تمام چھوڑ کر مرگیا تھا، مکمل کرایا۔ التتمش نے رضیہ سلطانہ کو اپنا جانشیں مقرر کیا۔"@ur .
  "الپ ارسلان ایک سلجوق سلطان تھا جو اپنے چچا طغرل بیگ کے بعد تخت پر بیٹھا۔ اس نے 1063ء سے 1072ء تک حکومت کی۔ بہت بیدار مغز اور بہادر بادشاہ تھا ۔ مشہور مدبر نظام الملک طوسی کو اپنے باپ چغری بیگ کی سفارش پر وزیر سلطنت مقرر کیا۔ اس کے عہد میں سلجوقی سلطنت کی حدود بہت وسیع ہوئیں۔ پہلے ہرات اور جند کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ پھر فاطمی حکمران کو شکست دے کر مکہ اور مدینہ کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ اس سے اسلامی دنیا میں سلجوقیوں کا اثر و اقتدار بڑھ گیا۔ بازنطینیوں نے حملہ کیا تو 26 اگست 1071ء کو جنگ ملازکرد میں انہیں عبرتناک شکست دی۔ اور قیصر روم رومانوس چہارم کو گرفتار کر لیا۔ قیصر روم نے نہ صرف تاوان جنگ ادا کیا اور خراج دینے پر رضامند ہوا۔ بلکہ اپنی بیٹی سلطان کے بیٹے سے بیاہ دی اور آرمینیا اور جارجیا کے علاقے اس کو دے دیے ۔ خوارزمی ترکوں کے خلاف ایک مہم میں قیدی بناکر لائے گئے خوارزمی گورنر یوسف الخوارزمی کی تلوار سے شدید زخمی ہوا اور 4 دن بعد 25 نومبر 1072ء کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کرگیا ۔ الپ ارسلان کو مرو میں ان کے والد چغری بیگ کی قبر کے برابر میں دفن کیا گیا۔"@ur .
  "تفاعل ایک ایسے عمل کا نام ہے یہ تب وقوع پذیر ہوتا ہے جب دو اجرام ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔"@ur .
  "اس کا نام لوگوں میں نہایت متضاد ردعمل کو جنم دیتا ہے۔ کوئی اس کی تعریفوں کے پل باندھتا ہے کسی کا خیال ہے کہ اس نے جنسیت اور جنس پرستی کو فروغ دیا۔ یہ سگمنڈ فرائڈ ہے۔ 6 مئی 1856ء کو پیدا ہوا۔ 1939 ء کو لندن میں وفات کے بعد سے یہ یہودی مفکر نہ صرف لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے بلکہ اسے یاد کیا جاتا ہے اور اس کے کام پر بھی غور و خوص ہوتا رہتا ہے۔ ہر مفکر کی طرح اس کی بھی بہت سی باتیں غلط ہیں، اختلاف بھی ہوتا رہا ہے لیکن اس کے خیالات آج بھی انسانی ذہنوں پر مسلط ہونے کی طاقت رکھتے ہیں، کیونکہ وہ بنیادی طور سے ذہن کا کھوجی تھا، اس نے انسانی ذہن کی ایک پوری نئی دنیا دریافت کر لی تھی۔ اس نے لاشعور کے بارے میں بتایا، اس نے زبان بہکنے اور دماغی بیماری میں تعلق کی اطلاع دی۔ اس نے بتایا کہ بچپن کے تجربات کسی کے کردار کی تشکیل کرتے ہیں۔ نسلی یا خاندانی امتیاز اور غربت و امارات نہیں، اس نے تحلیل نفسی یا سائیکو اینالسس کا طریقہ علاج تخلیق کیا۔ یہ وہ انقلابی طریقہ علاج تھا جس سے اس نے ثابت کیا کہ قابل تشخیص بیماری کو قدیم ترین طریقے یعنی گفتگو سے قابلِ علاج بنایا جا سکتا ہےے، دواوں‌، جادو ٹونے ، جھاڑ پھونک ، سرجری یا خوراک کی تبدیلی سے نہیں‌بلکہ ہمدرد معالج مریض سے گفتگو کرکے مسلہ حل کر سکتا ہے۔ محض گفتگو سے ذہنی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں اس کا یہ آئنڈیا آج کے ماہرین سے جن کا مزاج پیچیدہ ٹیکنالوجی ہی کو قبول کرنے کا ہے، ہضم نہیں ہو رہا تھا البتہ ڈپریشن جیسے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی جانے والی دواوں کے پہاڑ کھڑے ہو گئے لیکن مسئلہ حل نہ ہوا پھر سائیکو اینالسس اور ٹاک تھراپی پر توجہ دینی پڑی۔، فرائیڈ کا یہ آئیڈیا دوبارہ مقبول ہو رہا ہے۔ اس طریقہء علاج سے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ فرائیڈ کے نظریات و افکار ثقافت اور ادب کا حصہ ابتدا ہی میں بن گئے تھے۔ آج بھی گفتگو میں اس کا حوالہ عمومی طور پر دیا جاتا ہے، بہت سے ممالک میں اسے سائنسدان سے زیادہ ادبی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ اس کے جنس سے متعلق نظریات مشرق ہی نہیں مغرب میں بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنے مثلا اس کا یہ خیال کہ کمسن بچے بھی جنسی فینٹسی کی زندگی گزارتے ہیں۔ امریکا میں 76 فیصد بالغوں نے مسترد کیا۔ عورتیں بھی اس کی بڑی مخالف ہیں کیونکہ اس کا یہ خیال کہ عورتیں نامکمل مرد ہوتیں ہیں غلط ثابت ہوا ہے۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ فرائیڈ بہت سی باتوں میں غلط تو ہے لیکن نہایت دلچسپ انداز سے غلط ہے، اس نے چیزوں کو بالکل نئے انداز سے دیکھنے کا طریقہ دریافت کیا ہے اور نئے گہرے معنی و مفاہیم دریافت کیے ہیں۔ فرائیڈ نے میڈیکل ڈاکٹر کی حیثیت سے تعلیم حاصل کی تھی۔ 1876 میں وہ لگ بھگ 20 برس کا تھا اور اپنا پہلا طبی مقالہ لکھنے کے لیے ریسرچ میں مصروف تھا ، اس نے بعد میں انسانی دماغ کی ہیئت جاننے پر کام شروع کیا، یہ وہ دور تھا جب اسکیننگ کی سہولتیں نہیں تھیں، ڈی این اے دریافت نہیں ہوا تھا۔ بایولوجی ترک کرکے سائیکولوجی اختیار کرنے تک وہ نیورو سائنٹسٹ کی حیثیت سے دماغ کے بارے میں کافی کچھ جان چکا تھا، وہ یہ بتا رہا تھا کہ دماغ کے مختلف حصوں میں‌کنکشن کس طرح ہوتے ہیں اور کس طرح مربوط ہو کر کام کرتا ہے لیکن اس دور کی سائنس سے یہ سمجھنا اور سمجھانا ممکن نہیں تھا۔ فرائیڈ نے یہ کام چھوڑ دیا جو اس کی موت کے بعد شائع ہوا۔ فرائیڈ نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ نیورونز کے رابطے میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔ جدید دور کے نیورو سائنسدانوں نے کام وہاں سے شروع کیا جہاں سے فرائیڈ نے چھوڑا تھا۔ فرائیڈ کے کام کو سمجھنے کی کوشش ابھی جاری ہے، نوبل انعام یافتہ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر ایرک کینڈیل نے ابتدا سائیکو انالسس کی حیثیت سے کی تھی ، وہ نیورو سائنس اور سائیکو انالسس کے درمیان خلیج پاٹنے کے لیے کام کرتے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرائیڈ ایک جینیس اور نہایت پر مغز و پر فکر آدمی تھا، اس کی بصیرت اور تخیل کا کوئی ثانی نہیں، اگرچہ اس کے بہت سے نظریات غلط ثابت ہوئے لیکن اس نے ہمیں دماغی پیچدگیوں کی عمدہ تصویر بنا کر دکھا دی، وہ 20 ویں صدی کے عظیم مفکر ین میں شامل ہے، اس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ہم جو بہت کچھ کرتے ہیں، وہ لاشعوری طور پر ہوتا ہے، یہ بھی اسی نے بتایا کہ خوابوں کے نفسیاتی مطالب ہوتے ہیں اور یہ کہ شیر خوار بچہ بھی سوچنے سمجھنے والا فرد ہوتا ہے، اسے بھی خوشگوار اور ناخوشگوار تجربات ہوتے ہیں۔ فرائیڈ نے ہمیں بتایا کہ کسی مریض کی گفتگو کو اگر توجہ سے سنا جائے تو اس بارے میں بہت علم ہو جاتا ہے کہ اس کا تحت الشعور کیا بتا رہا ہے اور یہ سب انقلابی باتیں ہیں۔ فرائیڈ نے کہا تھا کہ ایک دن آئے گا جب ہمیں سائیکو انالسس اور ذہن کی بایولوجی کو باہم یکجا کر نا پڑے گا لیکن مشکل یہ ہو گئی کہ آنے والی نسلیں سائیکو انالسس کو بایولوجی پر مبنی سائنس بنانے میں ناکام رہیں کیونکہ دواوں کے مقابلے میں یہ دقت طلب علاج ہے اور مہنگا بھی ہے چنانچہ اس کی مقبولیت کم ہوتی گئی، اسے جدید سائنسی خطوط پر ڈھالنے کی ضرورت ہ، اگر آئندہ 15 برس میں یہ ہوگیا تو دماغی امراض کے شعبے میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔"@ur .
  "وجودیت کی تحریک پر تین افراد یعنی آندرے ژند، سگمنڈ فرائڈ، اور سارتر کا گہرا اثر ہے۔ \tوجودی مفکرین اجتماعی زندگی کے مقابلے میں ”فرد“ کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے فکر و فلسفے میں محض انسان کا انفرادی وجود اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے نزدیک طبقات یا گروہ ”فرد“ کی حیثیت اور آزادی کے دشمن ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ طبقات اور گروہ اُسے ہرطرح کی ذمہ داری سے آزاد کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس وجودی مفکرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر فردآزاد ہے اور اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے۔ انتخاب کی اس آزادی اور ذمہ داری ہی سے ہر فرد ذہنی اضطراب کاشکار ہوجاتا ہے اور اس پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ جاتے ہیں۔ اس آزادی انتخاب کے باجود یہ فرد اپنے انجام کو نہیں جانتا۔ اس کا عمل زمان و مکان کے دائرے میں محدود و مقید ہوتا ہے۔ چنانچہ بعض اوقات اپنے عمل کے نتیجے میں اسے تباہی اور موت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ہم پوری ذمہ داری کے ساتھ انتخاب کرتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ ہمارا فیصلہ صحیح ہے یا غلط۔ سب ہی وجودی مفکرین موت کی المناکی کوبحث کا خاص موضوع بناتے ہیں۔ ہائی ڈیگر کے نزدیک موت کی مستقل آگہی سے اصل زندگی ترتیب پاتی ہے۔ موت جس آسانی سے زندگی او ر وجود کا خاتمہ کرتی ہے ۔ اس سے زندگی کی لایعنیت اور کھوکھلا پن ظاہر ہو جاتا ہے۔ سارتر زندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک جگہ لکھتا ہے ” ہمارا وجود بغیر کسی سبب و معقولیت اورضرورت کے تحت دنیا میں نظرآتا ہے۔ تمام زندہ افراد بغیر کسی وجہ کے دنیا میں آتے ہیں۔ مجبوریوں اور کمزوریوں کا بوجھ اٹھاتے زندہ رہتے ہیں۔ وہ ایک دن حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں۔\" \tاس ضمن میں بعض وجودی مفکرین انسان کی تنہائی پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ خواہ کیسا ہی معاشرتی اور سیاسی نظام قائم ہوجائے ۔ انسان کی تنہائی اپنی جگہ برقرار رہے گی۔ ان کے نزدیک انسان تنہا اور نامعقول واقع ہوا ہے۔ اور زندگی کی نامعقولیت کو کسی نظام سے دور نہیں کیا جاسکتا۔ \tبعض لوگوں کا خیال ہے کہ وجودی تصورات ہماری فکری قوتوں کو مہمیز دیتے ہیں۔ انسانی وجود کے مسائل پر غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ انسانی ذہن اور خیال کے ارتقائیں ہماری رہنمائی کی سعی کرتے ہیں۔ تاہم یہ تمام تر تصورات وسیع تر مفہوم میں منفی تصورات ہی کہے جا سکتے ہیں۔ سارتر نے اگرچہ منطق کا سہارا لے کر غیر حقیقی تصورات کا دفاع کیا ہے۔ \tمجموعی طور پر وجودی تصورات انسان میں مایوسی ، ناامیدی ، بے دل اور منفی رجحانات پیدا کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔ لیکن وجود کے مسائل پر غور و فکر کرنا ذہنی آزمائش کا کھیل تو ہوسکتا ہے لیکن اپنے مضمرات کے لحاظ سے اسے بے ضرر نہیں قرار دیا جاسکتا۔ \tایک زمانہ تھا ۔ جب یورپ کے علمی حلقوں میں وجودیت اور وجودی تصورات کی بحث نے مستقل موضوع کا درجہ اختیار کر رکھا تھا۔ اربابِ علم میں ایک بڑی تعداد ان نظریات کو شک کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ وجودیت کے بارے میں عام تصور یہ تھا کہ ہر وہ تحریک جس میں فرد کی تباہی او ر بربادی کا ہولناک نقشہ کھینچا جاتا ہے ۔ ہر وہ ناول جس کےکردار بدی اور ذہنی اختلاط کے نمونے دکھائی دیتے ہیں اور جو ہماری شخصیت کا ارتفاع کرنے کے بجائے اسے مایوسی اور پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیتے ہیں۔ وجودی ادب کا شہ پارہ ہے ۔ مختصر طور پر ہم اسے یوں کہہ سکتے ہیں کہ وجودی ادب کی بنیادی خصوصیت زندگی کا المیاتی احساس پیدا کرنا ہے۔"@ur .
  "خلیاتی تمایز (cellular differentiation) علم حیاتیات اور بالخصوص نموئی حیاتیات (developmental biology) میں ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں نسبتاً کم (یا بالکل) غیرمتفرق یا غیرمتمایزہ خلیات ، متخصص (خصوصی یا متفرق) اقسام کے جسمانی خلیات میں تمیز پا جاتے ہیں اور اسی تمیز پا جانے کی وجہ سے اس عمل کا نام تمایز ادا کیا جاتا ہے۔ اس بات کو آسان الفاظ میں یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ جب کسی کثیر خلوی جاندار کی حیات کا آغاز ہوتا ہے تو وہ محض ایک خلیے سے شروع ہوتا ہے اور اس خلیے کی تقسیم در تقسیم سے متعدد خلیات مضاف ہوتے چلے جاتے ہیں؛ خلیات میں ہونے والے اس اضافے کے ابتدائی مراحل (یعنی جنین کی عمر) میں یہ خلیات ایک جیسی شکل و خصوصیات کے ہوتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان میں مزید تقسیم کی وجہ سے بننے والے خلیات ، جسم کی ضرورت اور ساخت کے مطابق الگ الگ اقسام کے خلیات میں تبدیل ہوتے چلے جاتے ہیں؛ جیسے کے زبان کے خلیات ، آنکھ کے خلیات اور معدے کے خلیات وغیرہ وغیرہ۔ غیرمتمایزہ خلیہ (undifferentiated cell) ایک ایسا خلیہ ہوتا ہے کہ جس میں جسمِ جاندار کی مختلف النواع نسیجوں میں پائے جانے والی تمیزی خصوصیات موجود نا ہوں؛ یعنی اسی بات کو آسان الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایسے خلیات کہ جن کو جسم کے الگ الگ حصوں میں موجود مختلف اقسام کے خلیات میں شناخت نا کیا جاسکتا ہو تو ان کو غیرتمیزی یا غیرمتمایزہ خلیات کہا جاتا ہے جبکہ جسم میں پائے جانے والے وہ خلیات جن کی ان کے مقام کے اعتبار سے الگ شناخت کی جاسکتی ہو ان کو متمایزہ خلیات (differentiated cells) کہتے ہیں۔"@ur .
  "غرناطہ میں پہاڑی پر تعمیر کردہ ایک خوبصورت محل۔ مسلمانوں نے ہسپانیہ پر کوئی آٹھ سو سال تک حکومت کی۔ جہاں انھوں نے علم و فضل کو ترقی دی وہاں شاندار مسجدیں اور محل بھی تعمیر کرائے جن میں ‌غرناطہ کا قصر الحمرا خاص شہرت کا مالک ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کی حکومت کے بیشتر نشانات مٹا دیے گئے ۔ صرف چند آثار ان کی عظمت پارینہ کے شاہد ہیں۔ الحمرا کا محل سرخ پتھر سے بنایا گیا ہے۔ اس لیے اس کا نام الحمرا ہے۔ ۱۲۱۳ء میں محمد ثانی نے اس کی بنیاد رکھی اور یوسف اول نے ۱۳۴۵ء میں اس کو عربی طرز کے نقش و نگار سے مزین کیا۔ اس محل کے کمرے جس صحن کے اردگرد بنے ہوئے ہیں اسے البراقہ کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں بجلی کی سی چمک دمک والا۔ البراقہ کے بالمقابل شیروں کا صحن ہے جس میں شیروں کو لڑایا جاتا تھا۔"@ur .
  ""@ur .
  "خربزہ (خر = بڑا اور بزہ = ثمر ، میوہ) ، جسکو خربوزہ بھی کہا جاتا ہے ایک پھل کا نام ہے جو کہ ایک بیل نما (vine) پودے پر پیدا ہوتا ہے۔ تاریخی اندازوں کے مطابق اسکی پہلی بار کاشت آج سے چار ہزار سال قبل ایران اور افریقہ کے علاقوں میں کی گئی ۔ اس کا پھولدار پودا ایک اضافی ثمر (accessory fruit) پیدا کرتا ہے جو کہ نباتیات میں کاذب میوہ یعنی false berry کہلایا جاتا ہے۔ خربوزہ کے بہت سے کاشتے (cultivars) تیار کیۓ جاچکے ہیں جن میں شمام (cantaloupe) اور عسلک یا شہد نباتی یعنی Honeydew مشہور ہیں، بعد الذکر دراصل ، شمام اور خربزہ افریقی کا مخلوط (cross) ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نباتیات میں میوہ یا berry اس کے عام مفہوم سے ذرا الگ مفہوم میں آتا ہے، نباتیات میں ایک ایسے پھل یا ثمر کو میوہ کہا جاتا ہے کہ جو مبیض (ovary) سے تیار ہوا ہو۔ مبیض دراصل پھول کے وزیم (gynoecium) کا ایک حصہ ہوتا ہے جو کہ خود پھول کا مادہ حصہ ہے۔"@ur .
  "Eldorado عربی لفظ (اطلا) کا بگاڑ، عرب جہاز رانوں کا خیال تھا کہ دنیا کے جنوب میں ایک ایسی جگہ ہے جہاں سونا ہی سونا ہے۔ لیکن یہ خیال عمل شکل اختیار نہ کرسکا۔ جب ہسپانوی لوگوں نے عربوں سے جہاز رانی سیکھی تو ان سے اس سرزمین کے حالات سن کر اس کی تلاش اور دریافت کے درپے ہوئے۔ حتی کہ قطب جنوبی کے قریب جاپہنچے لیکن سونے سے بھرپور زمین دریافت نہ کر سکے۔ مگر جس مقام تک یہ لوگ پہنچے تھے وہاں انھیں اپنے سروں پر ستاروں کاایک گھچا سا نظرآیا جس کا نام دوریدو رکھ کر وہ واپس لوٹ گئے۔ اس گھچے کو آج تک دوریدو کہتے ہیں۔ ان لوگوں کو معلوم نہ تھا کہ یہ سنہری زمین ان کے جنوب میں نہیں بلکہ جنوب مغرب میں ہے۔ یہی وہ سرزمین ہے جسے آج کل میکسیکو کہتے ہیں اور جہاں سونے کی کانیں ہیں۔ یورپی ادب میں ال دوریدو کے معنی منفعت کی جگہ کے ہیں۔"@ur .
  "ایلزبتھ اول انگلستان کی ملکہ جو ہنری ہشتم کی بیٹی اور اکبر اعظم اور عباس اعظم کی ہمعصر تھی۔ ملکہ این بولین کے بطن سے پیدا ہوئی۔ اس کاعہد برطانیہ میں نشاۃ ثانیہ کا عہد ہے۔ برطانیہ کو اس کی فراست و تدبر سے عروج ہوا۔ ادب اور فنون کو ترقی ہوئی جس کا نقطہ عروج شیکسپیئر کی ذات ہے۔ برطانوی جہاز رانی کو فقید المثال کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ہسپانوی بیڑے کو تباہ کیاگیا ۔ ہندوستان اور دیگر مشرقی ممالک میں تجارتی کمپنیاں قائم کی گئیں۔ ان وجوہ کی بنا پر اس کے عہد کو(عہد زریں) کہا جاتا ہے۔ انکا انتقال 1603ء میں ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1900ء وفات:1972ء صحافی ، سلہٹبنگلہ دیش میں پیدا ہوئے ۔ 1923ء میں ایم اے کیا۔ 1938ء تک مختلف کالجوں میں انگریزی کے استاد رہے پھر سرکاری ملازمت اختیار کی۔ 1945ء میں روزنامہ ڈان دہلی کے ایڈیٹر مقررہوئے ۔ قیام پاکستان کے بعدڈان کراچی منتقل ہوا تو آپ بھی کراچی آگئے ۔ 1951ء میں‌ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی نمائندے کی حیثیت سے شرکت کی۔ 1952ء میں بین الاقوامی اقتصادی کانفرنس منعقدہ ماسکو میں شرکت کی ۔ کچھ عرصہ پاکستان نیشنل کمیٹی انٹرنیشل پریس انسٹی ٹیوٹ اور کامن ویلتھ پریس یونین کی پاکستان شاخ‌ کے صدر رہے ۔ 1960ء میں آپ کو ہلال قائداعظم کا اعزاز دیا گیا۔ 1965ء میں مرکزی حکومت کے وزیر صنعت و حرفت بنائے گئے۔ انگریزی میں تین کتب شکوہ جواب شکوہ کا ترجمہ انڈیا گزشتہ دس سال ، اور ماسکو میں پندرہ دن کے مصنف ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1926ء برطانیہ کی موجودہ حکمران جو اپنے باپ جارچ ششم کی وفات پر 6 فروری 1952ء کوتخت نشین ہوئی۔ 1947ء میں لفٹینٹ فلپ ماونٹ بیٹن المعروف ڈیوک آف اڈنبرا سے شادی ہوئی۔ جو ہندوستان کے آخری انگریز وائسرئے لارڈ ماونٹ بیٹن کے بھتیجے ہیں۔ شہزادہ چارلس ان کے ولی عہد ہیں۔ برطانیہ کے علاوہ آپ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جمیکا، بارباڈوس، برازیل سمیت کئی دوسرے ممالک کی ملکہ بھی ہیں۔ آپ دنیا کی واحد حکمران ہیں جو کہ ایک سے زائد آزاد ممالک کی حکمران ہیں۔ تخت نشینی کے ان 54 سالوں میں برطانیہ میں 10 وزیراعظم تبدیل ہوئے۔"@ur .
  "1449ء امیر تیمور کا علم دوست پوتا جس کو شاہ رخ نے 1409ء میں ماوراء النہر اور سمرقند کا گورنر مقرر کیا تھا۔ علم نجوم کا بہت شوقین تھا۔ سمرقند میں ایک عظیم الشان رصد گاہ تعمیر کی۔ نجوم کے جو نقشے اس نے تیار کیے وہ نہایت درست تھے۔ 1650ء میں یہ نقشے لاطینی زبان میں‌ترجمہ ہوئے اور آکسفورڈ سے شائع کیے گئے۔ ایران کا موجودہ کیلنڈر بھی اُسی کا مرتب کردہ ہے اور بروج کے نام اور ان کے مقام بھی اُسی کے دیے ہوئے ہیں۔ اس کے عہد میں سمر قند کا شمار دنیا کے حیسن ترین شہروں میں ہوتا تھا۔اپنے باغی بیٹے لطیف کے ہاتھوں قتل ہوا۔"@ur .
  "Alfred the great پیدائش: 849ء انتقال: 901ء انگریز بادشاہ 871ء میں علاقہ ولیسکس کے تخت پر بیٹھا لیکن اپنی بہادری اور لیاقت سے پورے انگلستان کا بادشاہ بن گیا۔ ڈنمارک کی حملہ آور فوجوں سے کئی بار جنگ کی اور 878ء میں اڈنگٹن کے مقام پر انھیں شکست فاش دی۔ 885ء میںلندن پر قبضہ کیا اور اینگلیز اور سیکسن قبائل کو مطیع کیا۔"@ur .
  "کہانیوں کی مشہور کتاب جسے آٹھویں صدی عیسوی میں عرب ادبا نے تحریر کیا اور بعد ازاں ایرانی ، مصری اور ترک قصہ گویوں نے اس میں اضافے کیے۔ پورا نام (الف لیلۃ و لیلۃ) ایک ہزار ایک رات۔ کہتے ہیں کہ سمرقند کا ایک بادشاہ شہر یار اپنی ملکہ کی بے وفائی سے دل برداشتہ ہو کر عورت ذات سے بدظن ہوگیا۔ اور اُس نے یہ دستور بنا لیا کہ ہر روز ایک نئی شادی کرتا اور دلہن کو رات بھر رکھ کر صبح کو قتل کر دیتا۔ آخر وزیر کی لڑکی شہر زاد نے اپنی صنف کو اس عذاب سے نجات دلانے کاتہیہ کر لیا اور باپ کو بمشکل راضی کرکے بادشاہ سے شادی کر لی۔ اُس نے رات کے وقت بادشاہ کو ایک کہانی سنانا شروع کی۔ رات ختم ہوگئی مگر کہانی ختم نہ ہوئی۔ کہانی اتنی دلچسپ تھی کہ بادشاہ نے باقی حصہ سننے کی خاطر وزیر زادی کا قتل ملتوی کردیا۔ دوسری رات اس نے وہ کہانی ختم کرکے ایک نئی کہانی شروع کردی ۔ اس طرح ایک ہزار ایک رات تک کہانی سناتی رہی اس مدت میں اُس کے دو بچے ہوگئے اور بادشاہ کی بدظنی جاتی رہی۔ الف لیلٰی کی اکثر کہانیاں ، بابل ، فونیشیا، مصر اور یونان کی قدیم لوک داستانوں کو اپنا کر لکھی گئی ہیں اور انھیں‌ حضرت سلیمان ، ایرانی سلاطین اور مسلمان خلفا پر منطبق کیا گیا ہے۔ ان کا ماحول آٹھویں صدی عیسوی کا ہے۔ ایسی کہانیاں جن میں ان چیزوں کا ذکر ملتا ہے جو آٹھویں صدی میں دریافت و ایجاد نہیں ہوئی تھیں بہت بعد کے اضافے ہیں۔ محمد بن اسحاق نے میں کہانیوں کی ایک کتاب ہزار افسانہ کا ذکر کیا ہے جو بغداد میں لکھی گئی تھی اور اس کی ایک کہانی بھی درج کی ہے جو الف لیلہ کی پہلی کہانی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلے کتاب کا نام (ہزارافسانہ) تھا۔ نیز اس میں ایک ہزار ایک داستانیں نہ تھیں بعد میں مختلف مقامات پراس میں اضافے ہوئے اور کہانیوں کی تعداد ایک ہزار ایک کرکے اس کا نام الف لیلۃ و لیلہ رکھا گیا۔ یورپ میں سب سے پہلے ایک فرانسیسی ادیب گلاں نے اس کا ترجمہ کیا اسی سے دوسری زبانوں میں تراجم ہوئے۔اردو میں یہ کتاب انگریزی سے ترجمہ ہوئی۔"@ur .
  "سن تالیف(377ھ، 987ء) محمد بن اسحق بن ابی یعقوب الندیم کی مرتبہ ضخیم کتابیات جس میں اُس تصانیف کے متعلق معلومات درج کی گئی ہیں جوبغداد میں تاتاری حملے کے وقت ضائع ہوگئی تھیں۔ کتابوں کے ساتھ مصنفین کے حالات زندگی بھی تحریر کیے گئے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش : 1895ء وفات: 1978ء آرٹسٹ ، وزیر آباد ،پنجاب میں پیدا ہوئے ۔ ماسٹر عبداللہ سے مصوری کی تعلیم حاصل کی۔ 1914ء میں بمبئی گئے اور پانچ برس ایک سٹوڈیو میں بطور فوٹو گرافر اور مصور کام کیا ۔ کچھ عرصہ میو سکول آف آرتس لاہور میں استاد رہے۔ ہندو دیومالا اور پنجاب کی دیہاتی زندگی اور ان کی تصویریوں نے ملک گیرشہرت حاصل کی ۔ ایک تصویر (آٹھواں حسن) نے بمبئی آرٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ نمائش میں پہلا انعام ملا۔ 1960ء میں صدر پاکستان نے تمغہء امتیاز عطا کیا۔"@ur .
  "Tragedy ایسی تمثیل جس کا انجام حسرت ناک اور الم ناک ہو۔ جیسے زہر عشق ، امتیاز علی تاج کی انارکلی ، شیکپئیر کا ہملٹ وغیرہ ۔ ادبی المیوں کا آغاز یونان قدیم سے ہوا۔ اس دور کے المیوں میں ایسکیلس سوفکلیز اور یوری پیدیز کے المیے خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ جدید المیہ نگاروں‌میں چیخوف ، سٹرنڈبرگ، یوجین اونیل اور میکسویل اینڈرسن سرفہرست ہیں۔"@ur .
  "اردو کا ہفت روزہ اخبار جسے مولانا ابوالکلام آزاد نے جولائی 1912ء میں کلکتے سے جاری کیا۔ ٹائپ میں چھپتا تھا اور تصاویر سے مزین ہوتا تھا۔ مصری اورعربی اخبارات سے بھی خبریں ترجمہ کرکے شائع کی جاتی تھیں۔ مذہب ، سیاسیات ، معاشیات ، نفسیات ، جغرافیہ ، تاریخ ، ادب اور حالات حاظرہ پر معیاری مضامین اور فیچر چھپتے تھے۔ تحریک خلافت اور سول نافرمانی کا زبردست مبلغ و موید تھا۔ الہلال پریس سے دو ہزار روپے کی ضمانت طلب کر لی۔ اس کے بعد 18 نومبر 1914ء کو مزید دس ہزار روپے کی ضمانت طلب کر لی گئی جو جمع نہ کرائی جاسکی اور اخبار بند ہوگیا ۔ 1927ء میں الہلال پھر نکلا مگر صرف چھ ماہ کے لیے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں ان کی اشاعت 25 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ اردو زبان کا یہ پہلا باتصویر سیاسی پرچہ تھا جو اپنی اعلیٰ تزئین و ترتیب ٹھوس مقالوں اور تصاویر کے لحاظ سے صحافتی تکنیک میں انقلاب آفریں تبدیلیاں لایا۔"@ur .
  "پیغمبر ۔ قرآن مجید کی دو سورتوں میں آپ کا ذکر ہے۔ سورۃ انعام کی آیہ 85 میں حضرت زکریا علیہ السلام، یحییٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ آپ کا نام آیا ہے۔ اور قرآن نے چاروں کو صالح کہا ہے۔ سورۂ صافات آیہ 123 میں آپ کو رسولوں میں شمار کیا گیا ہے پھر آیہ 124 سے 129 تک آپ کا مختصر قصہ ہے کہ آپ کی قوم بعل نامی بت کو پوجتی تھی۔ آپ نے اُسے خدائے واحد کی پرستش کے لیے کہا۔ اسی سورۃ کی آیہ 130 میں‌آپ کو ال یاسین بھی کہا گیا ہے۔ مگر مترجمین و مفسرین نے ال یاسین کو الیاس ہی لکھا ہے۔ آپ ہی کی صفات سے متصف ایک پیغمبر کا نام بائبل میں ایلیاہ ہے۔ مفسرین کا خیال ہے کہ بائبل کے ایلیاہ دراصل قران کے الیاس ہی ہیں۔ ثعلبی اور طبری وغیرہ نے آپ کے تفصیلی حالات لکھے ہیں جو زیادہ تر اسرائیلیات سے ماخوذ ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک الیاس، ادریس اور خضر ایک ہی شخصیت کے تین نام ہیں۔ عام روایات کے مطابق آپ اسرائیلی نبی تھے اور حضرت موسی علیہ السلام کے بعد معبوث ہوئے۔ مورخین نے آپ کا نسب نامہ الیاس بن یاسین بن فخاص بن یغرا بن ہارون لکھا ہے اور عام خیال یہی ہے کہ آپ ملک شام کے باشندوں کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے تھے۔ یہودیوں اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ آپ ہمیشہ زندہ رہیں گے اور خشکی پر لوگوں کی کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ تری پر رہنمائی کے لیے حضرت خضر کو مامور کیا گیا ہے۔"@ur .
  "پیغمبر ۔ حضرت الیسع کا قصہ سورۃ انعام اور سورۃ ص میں آیا ہے۔ آپ حضرت الیاس علیہ السلام کے چچا زاد بھائی اور ان کے نائب و جانشین تھے۔ حضرت الیاس کی وفات کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ کو بنی اسرائیل کے لیے نبوت عطا کی ۔ سورۃ انعام پارہ سات رکوع دس میں ہے ۔ (ہم نے اولاد ابراہیم میں سے پیدا کیا اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو اور سب کو فضیلت دی، دنیا والوں پر) قرآن مجید میں ہے۔ وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو بھی یاد کر اور یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے"@ur .
  "پیدائش: 1887ء وفات:‌1977ء امام بخش پہلوان ، (رستم ہند) رستم زمان گاماں پہلوان مرحوم کے چھوٹے بھائی ، پہلوانوں کے مشہور کشمیری خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے لاہور میں‌کالیا پہلوان اور الہ آباد میں حسین بخش ملتانیہ جیسے مشہور پہلوانوں کو پچھاڑا اور برصغیر کے طول و عرض میں کئی تاریخی کشتیوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان کے بیٹے بھولو پہلوان ، اسلم اکرم اور گوگا پہلوان اپنی خاندانی روایت کے امین ، ہین اور دیسی کشتی کے علاوہ فری سٹائل کشتیوں میں بھی ہندوستان اور دوسرے ملکوں کے پہلوانوں کو نیچا دکھا چکے ہیں۔"@ur .
  "ابوالعاص بن ربیع کی صاحبزادی ۔ زینب بنت رسول اللہ کے بطن سے پیدا ہوئیں ۔ آنحضرت کو ان سے بڑی محبت تھی ۔ آپ ان کو اوقات نماز میں بھی جدا نہ کرتے تھے۔ حضرت امامہ رسول پاک کی وفات کے وقت سن شعور کو پہنچ چکی تھیں۔ حضرت فاطمہ نے انتقال فرمایا تو حضرت علی نے حضرت امامہ سے نکاح کر لیا۔ ٤٠ھ میں حضرت علی نے شہادت پائی تو مغیرہ بن نوفل (عبدالمطلب کے پڑپوتے) کو وصیت کر گئے کہ امامہ سے نکاح کر لیں۔مغیرہ نے وصیت کی تعمیل کی۔"@ur .
  "پیدائش : 1892ء وفات: 1960ء فرمانروائے افغانستان اپنے والد امیر حبیب اللہ خان کے قتل کے بعد 1919 میں کابل میں تخت پر بیٹھے۔ چند ماہ بعد افغانستان کی تیسری جنگ چھڑ گئی ۔ اس جنگ میں برطانوی افواج تین محاظون مین مغلوب ہوئیں مگر معاہدہ راولپنڈی کی رو سے برطانیہ نے افغانستان کی مکمل خود مختاری کی قبول کی اور دونوں حکومتوں میں مساوی درجے پر تعلقات قائم ہوگئے۔ امان اللہ خان روشن خیال حکمران تھے۔ انھوں نے افغانستان میں مغربی طرز کا نظم و نسق قائم کرنے کی کوشش کی۔ 1928ء میں ملکہ ثریا کے ہمراہ یورپ کا سفر کیا اور سوویت روس بھی گئے۔ وہاں کے سماجی انقلاب سے بہت متاثر ہوئے اور افغانستان میں سماجی اصلاحات کیں۔ اس پر افغانستان کے رجعت پسند حلقے ان کے خلاف ہوگئے ۔ ادھر انگریز بھی اُن سے خفا تھے کیونکہ ان کا رجحان روس کی طرف تھا۔ انگریزوں نے بچہ سقا کو بغاوت پر آمادہ کیا اوراس کی مدد کی۔ 1929ء میں بچہ سقا نے کابل پر قبضہ کر لیا ۔ امان اللہ خان یورپ چلے گئے اور روم میں سکونت اختیار کی۔ بعد میں سویٹزرلینڈ چلے گئے جہاں 25 اپریل 1960 میں وفات پائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1815ء وفات:1858ء شاعر، ڈراما نگار ، سید آغا حسن نام ، سید آغا رضوی کے بیٹے ۔لکھنو میں‌ پیداہوئے وہیں علوم مروجہ کی تحصیل کی ۔ شروع میں مرثیے کہتے اور میاں دلگیر سے اصلاح لیتے تھے۔ پھر غزل پر طبع آزمائی کرنے لگے۔ 1835ء میں بعمر بیس سال کسی بیماری سے زبان بند ہوگئی اورقوت گویائی سے محروم ہو کر خانہ نشین ہو گئے۔ دس برس تک یہی حالت رہی ۔ 43۔1842 میں کربلا روانہ ہوئے 1844ء میں لکھنو واپس آئے تو ان کی زبان کھل گئی۔ امانت نے اردو کا پہلا ڈرامہ اندر سبھا لکھا۔ اس میں وہ استاد تخلص کرتے ہیں۔ اندرسبھا جو دراصل ایک آپرا ہے اتنی مقبول ہوئی کہ دوسرے شاعروں نے بھی اسی طرز کے منظوم ڈرامے لکھے۔ امانت لکھنوی کی اندر سبھا سب سے پہلی مرتبہ لکھنو میں کھیلی گئی۔ پھر ملک کے دوسری ناٹک کمپنیاں مدت تک اسے سٹیج کرتی رہیں۔"@ur .
  "پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے والد بزرگوار حضرتعبداللہ کی خادمہ ۔ حضور کی والدہ محترمہ آپ کو ساتھ لے کر مدینہ تشریف لے گئیں تو اس سفر میں ام ایمن آپ کے ہمراہ تھیں۔ واپسی پر راستے میں ، حضور کی والدہ محترمہ کی وفات کے بعد یہی حضور کو لے کر مکہ پہنچیں۔ بچپن میں آنحضرت کی پرورش اور پرداخت کا کام انھوں نے ہی خوش اسلوبی سے سرانجام دیا۔ حضرت عثمان کے عہد میں وفات پائی۔ حضور اکرم فرمایا کرتے تھے کہ یہ میری ماں ہیں۔"@ur .
  "Empedocles پیدائش: 490ق م انتقال: 430 ق م یونانی فلسفی جس نے “ثبات ہستی “ کے قدیم عقیدے کو ہراکلیتس کے تجربہ تغیر اور حرکت سے ملانے کی کوشش کی۔ اس کے نقطہ نظر کے مطابق کائنات کے چار بنیادی عناصر ہیں۔ خاک ، پانی ،ہوا اور آگ انھیں عناصر کے ملنے سے تمام چیزیں بنی ہیں۔ محبت اور نفرت دو حرکی اصول ہیں، جن پر ان تمام اجزا کا باہمی ملاپ ہوا ہے۔ یہی دو حرکی اصول خیر اور شر کو جنم دیتے ہیں۔"@ur .
  "اردو شاعر ، ڈراما نگار ، نقاد ،4 اگست، 1944ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ 1967ء میں پنجاب یونیورسٹی سے فسٹ ڈویژن میں ایم۔ اے اردو کیا۔ 1968ء تا 1975ء ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ اردو میں استاد رہے۔ اگست 1975ء میں پنجاب آرٹ کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر ہوئے ۔ 1975ء میں‌ٹی وی ڈراما (خواب جاگتے ہیں) پر گریجویٹ ایوارڈ ملا۔ اس کے علاوہ مشہور ڈراموں میں وارث ، دن ، فشار ، شامل ہیں۔ ایک شعری مجموعہ برزخ اور جدید عربی نظموں کے تراجم عکس کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ تنقیدی مضامین کی ایک کتاب بھی ان کی تصنیف کردہ ہے۔"@ur .
  "پیدائش : 1878ء وفات: 1961ء اردو شاعر سید امجد حسین ۔ حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ نظامیہ حیدر آباد دکن میں تکمیل تعلیم کے بعد مدرسہ دارالعلوم میں بحیثیت مدرس ملازم ہوئے پھر محکمہ محاسبی میں 25 سال تک مددگار محاسب کی خدمات انجام دے کر پنشن پائی۔ زندگی کا اہم حادثہ 1908ء میں رددَ موسی کی قیامت خیز طغیانی ہے جس میں ان کی والدہ ، بیوی ، بیٹی نذر طوفان ہوگئیں۔ ان کے بعد طبیعت تصوف کی طرف راغب ہوگئی ۔ شاعری میں ابتداً حبیب لکھنوی اور ترکی صاحب سے اصلاح لی۔ پھر اپنی طبیعت ہی کو رہنما بنایا۔ ایک مدت تک غزل اور نظم کہتے رہے۔ نظموں میں فریاد مجنوں ، آجا ، دنیا اور انسان مشہور ہیں۔ بعد ازاں رباعی کو اظہار خیال کا ذریعہ بنالیا اور حقائق عالم ، فلسفہ حیات ، اخلاقیات ، خصوصا مضامین تصوف کو رباعی کے پیرائے میں بیان کیا۔ نظموں کے دو مجموعے ریاض امجد (حصہ اول دوم) شائع ہو چکے ہیں۔"@ur .
  "ام المومنین رملہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ تھیں۔ آپ کی کنیت \"ام حبیبہ\" تھی۔"@ur .
  "لغوی معنی آب حیات ، ہندی دیومالا کے مطابق جب دیوتاؤں اور اپسراؤں میں جنگ ہوئی اور دیوتاؤں کو شکست ہوئی تو انھوں نے وشنو سے فریاد کی۔ جنھوں نے حکم دیا کہ سمندر کو بلویا جائے۔ کوہ ندھیا چل مدھانی (رئی) بنا، شیش ناگ رسی بنا اور دیوتاؤں نے سمندر کو بلویا۔ دیگر اشیاء کے علاوہ اس سے امرت پیدا ہوا جسے دیوتاؤں نے پی کر اپسراؤں پر فتح پائی۔"@ur .
  "لبنان میں حزب اللہ شیعہ مسلمانوں کی ایک انتہائی طاقتور سیاسی اور فوجی تنظیم خیال کی جاتی ہے۔ ایران کی پشت پناہی سے انیس سو اسی میں تشکیل پانے والی اس جماعت نے لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلاء کے لیئے جدوجہد کی۔ تنظیم کو مئی دوہزار میں اپنے اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اس عمل کے پس منظر میں جماعت کی عسکری شاخ اسلامی مزاحمت یا اسلامک ریزسسٹینس کا ہاتھ تھا ۔ لبنان پر اسرائیلی قبضے کے بعد علماء کے ایک چھوٹے سے گروہ سے ابھرنے والی اس تنظیم کے اوائلی مقاصد میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور لبنان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلاء تھا۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ لبنان کی کثیر المذہبی ریاست کی جگہ ایرانی طرز کی اسلامی ریاست بنائی جائے مگر بعد میں اسے یہ خیال ترک کرنا پڑا۔ ایران کی طرف سے حزب اللہ کو ایک طویل طرصے تک مالی اور عسکری مدد فراہم کی جاتی رہی ہے ۔ حزب اللہ ماضی میں دباؤ کے لیئے غیر ملکی افراد کو اغواء بھی کرتی رہی ہے۔ لبنان میں شیعہ اکثریت میں ہیں اور یہ تحریک لبنان میں بسنے والے شیعہ فرقے کی نمائندگی کرتی ہے۔ لبنان سے اسرائیلی فوجی دستوں کے انخلاء سے اس تنظیم نے عام لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لی۔ اب لبنان کی پارلیمان میں اس جماعت کے امیدواروں کو واضح اکثریت حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ہی سماجی، معاشرتی اور طبی خدمات کے حوالے سے اس تنظیم نے لوگوں میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ جماعت کا اپنا ٹی وی سٹیشن ’المینار‘ کے نام سے قائم ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد 1559 کے تحت اس جماعت کی عسکری شاخ نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ قرار داد دو ہزار چار میں منظور کی گئی تھی اور اس میں لبنان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور مسلح گروہوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ حزب اللہ کا مسلح دھڑا لبنانی فوج میں شامل ہو جائے گا اور سیاسی اور سماجی کاموں کو ترجیح دے جائے گی لیکن سیاسی کامیابی کے حصول کے باوجود حزب اللہ خود کو مزاحمتی تحریک کا نام ہی دیتی ہے اور یہ مزاحمت نہ صرف لبنانیوں بلکہ پورے خطے میں غیر ملکی افواج یا بیرونی قبضے کے خلاف ہے۔ اسلامی مزاحمت کے نام سے تنظیم کی عسکری شاخ اسرائیل اور لبنان کے مشترکہ سرحدی علاقے میں اب بھی اپنی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ شیبا فارمز کے علاقے میں سب سے زیادہ تناؤ پایا جاتا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ شیبا فارمز کا علاقہ لبنان میں شامل ہے لیکن اسرائیل، جسے اقوام متحدہ کی پشت پناہی حاصل ہے، کا کہنا ہے کہ فارمز شامی سرحد کے قریب واقع ہیں اس لیے وہ گولن ہائیٹس کا حصہ ہیں جس پر 1967 سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔ حالانکہ شام خود اس علاقے کو لبنان کا حصہ قرار دے چکا ہے۔ تنظیم کو شام کی مدد بھی حاصل ہےاور وہ لبنان میں دمشق کے مفادات کا تحفظ بھی کرتی ہے۔ شام کی حکومت اسرائیل کے ساتھ گولن ہائیٹس کے تنازعے کے پش منظر میں حزب اللہ کو بطور ایک کارڈ کے استعمال کرتی ہے۔ لبنان سے چودہ سو شامی فوجی دستوں کے انخلاء کے لیئے شامی حکومت پر دباؤ حزب اللہ کے لیئے ایک چیلنج بن کر سامنے آیا۔ فروری دوہزار پانچ میں سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد سے لبنان اندرونی سیاسی کشمکش کا شکار ہو گیا۔ رفیق حریری کے قتل کا الزام شام پر لگایا جاتا رہا ہے۔ حکومت مخالف جماعتوں نے حزب اللہ کو اپنا ہم خیال بنانے کے لیئے مذاکرات پر زور دیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ لبنان میں سیاسی کشمش کے بعد حزب اللہ محتاط ہے تاہم وہ اب بھی درپردہ شامی حکومت کی حمایت کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ وہ ملک میں مغربی مداخلت کے خلاف لبنان کی یک جہتی پر بھی زور دے رہی ہے۔ مارچ میں بیروت میں شام کی حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے ۔ تاہم اس کے ساتھ حزب اللہ کے سینکڑوں کارکنوں نے بھی لبنانی دارالحکومت کی گلیوں میں شام کے ساتھ تاریخی اور دفاعی تعلعات قائم رکھنے کی حمایت میں مظاہرے کیے جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ حزب اللہ کو اب بھی لوگوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ تنظیم کے رہنماؤں کی تقریروں میں واضح طور پر اسرائیل کی تباہی کی بات کی جاتی ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے اور اسرائیل کو وہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ 1983 میں بیروت میں حزب اللہ کے کارکنوں کے ایک خودکش بم حملے میں 241 امریکی میرین ہلاک ہوگئے تھے۔ بیروت میں اسلامی طرز زندگی اپنانے کے لیئے حزب اللہ زور دیتی رہی ہے۔ ابتدائی دنوں میں اس کے رہنماؤں نے اسلامی طرز معاشرت اپنانے کے لیے گاؤں دیہاتوں اور ملک کے جنوبی حصوں کی آبادی پر خاص طور پر سختی کی لیکن اس کی اس تحریک کو ملک کے شہری علاقوں میں خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ جون 2006 میں اسرائیل کے دو فوجیوں کے اغوا کے بعد اسرائیل نے لبنان پر حملہ کر دیا۔ تیس دن سے زیادہ عرصے پر محیط جارحیت میں پورا لبنان راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ اور ہزاروں لوگ شہید ہوئے جبکہ بہت سے بے گھر۔ اس وقت صرف حزب اللہ جیسی چھوٹی جماعت نے اسرائیل کا ڈٹ کا مقابلہ کیا۔ تیس دن سے زیادہ جاری رہنے والی لڑائی۔ میں ایک طرح سے مشرق وسطی کی سب سے بڑی فوجی طاقت کو حزب اللہ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 14 اگست 2006 کی صبح کو جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ تاہم پارٹی اس بات پر بھی زوردیتی رہی ہے کہ اسلامی اقدار اپنانے کو کہیں لوگ لبنانی معاشرہ میں اسلام نافذ کرنے کی کوشش نہ سمجھ لیں۔"@ur .
  "پیدائش : 1818ء وفات: 1899ء صوفی بزرگ ، عالم دین ، نانوتہ ضلع سہارن پور (اتر پردیش) بھارت میں‌ پیداہوئے ۔ نسب کے لحاظ سے فاروقی تھے۔ سات برس کی عمر میں یتیم ہوگئے ۔ ذاتی شوق سے فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی ۔ دہلی جا کر اس وقت کے فضلاء اجل سے تفسیر ، حدیث اور فقہ کا درس لیا۔ بعد ازاں حضرت میاں جی نور محمد جھنجھانوی (میانجو) کی توجہ خاص سے سلوک کی منازل طے کیں اور خرقہ خلافت حاصل کیا۔ 1844ء میں حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ وطن واپس آکر رُشد و ہدایت کا سلسلہ شروع کیا۔ آپ کے متبعین میں عوام مولانا رشید احمد گنگوہی مولانا محمد یعقوب نانوتوی ، مولانا اشرف علی تھانوی ، مولانا فیض الحسن سہارن پوری ، شیخ الہند مولانا محمود الحسن اور مولانا حسین احمد مدنی جیسے بلند پایہ علماء دین بھی شامل تھے۔ 1859ء میں‌آپ ہندوستان سے ہجرت کرکے مکہ معظمہ چلے گئے اور بقیہ زندگی وہیں بسر کی۔ اس لیے مہاجر مکی کے لقب سے مشہور ہیں۔ وفات کے بعد جنت اللعلی میں دفن ہوئے۔ علم دین اور تصوف پر تقریباً دس کتب ، جہاد اکبر ، گلزار معرفت، مرقومات امدایہ ، مکتوبات امدادیہ ، درنامہ غضب ناک ، ضیاء القلوب، تصنیف کیں۔ حضرت حاجی صاحب  نسباً فاروقی تھے، آپ کا سلسلہ نسب پچیس واسطوں سے سلسلہ تصوف کے مشہور بزرگ حضرت ابراہیم بن ادہم رحمة الله علیہ سے ملتا ہے۔ آپ کے والدماجد کا اسم گرامی محمد امین تھا۔حضرت حاجی صاحب1233ھ میں تھانہ بھون میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وتربیت کے بعد حجاز مقدس چلے گئے ۔ حجاز سے واپس تشریف لائے تو ارشادو تلقین سے ہندوستان کو منور کر دیا۔ الله تعالٰیٰ نے انہیں دل ودماغ کی بہت سی خوبیوں سے نوازا تھا، آپ انیسویں صدی کی تین عظیم الشان تحریکوں کا منبع تھے: مسلمانوں کی دینی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جو تحریک انیسویں صدی میں شروع ہوئی اور جس نے بالآخر دیوبند کی شکل اختیار کی ، انہی کے خلفا ومریدین کی پُرخلوص جدوجہد کا نتیجہ تھی۔ باطنی اصلاح وتربیت کے لیے انیسویں صدی کے آخر اوربیسویں صدی کے شروع میں حضرت حاجی امداد الله صاحب  کے خلیفہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی او رحضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة الله علیہ کے مرید حضرت مولانا محمد الیاس رحمة الله علیہ کی کوششیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ الله تعالٰیٰ نے انہیں جو دینی بصیرت اور جذبہ عنایت فرمایا تھا ، اس کی مثال اس عہد میں مشکل سے ملے گی۔ انیسویں صدی کی تیسری اہم تحریک آزادیٴ وطن کی تھی ، اس سلسلہ میں خود حضرت صاحب  او ران کے متعلقین نے جوکارہائے نمایاں سر انجام دیے، وہ ہندوستان کی تاریخ میں آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں ۔ حضرت حاجی صاحب  کی والدہ ماجدہ شیخ علی محمد صدیقی نانوتوی کی صاحبزادی اور حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمة الله علیہ بانی چمنستان (دارالعلوم دیوبند) کے خاندان سے تھیں ۔ آپ جب پیدا ہوئے تو والد ماجد نے امداد حسین نام رکھا، تاریخی نام ” ظفر احمد‘ ‘ ہے۔ حضرت شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی نے آپ کا نام بجائے امداد حسین کے امدادالله کر دیا، پہلا نام پسند نہ آیا کہ اس سے شرک کی بو آتی ہے ، چناں چہ اس نام کو حاجی صاحب  نے بھی ترک کر دیا اور کتابوں نیز خطوط میں ہمیشہ امدادلله ہی لکھا کرتے تھے۔ تعلیم والدہ ماجدہ کو آپ سے بے انتہا محبت تھی ، اگرچہ آپ کے تین بھائی او رایک بہن بھی تھی، مگر والدہ کا خصوصی تعلق آپ سے تھا، اسی لاڈپیار کی وجہ سے آپ ابتدائی تعلیم سے بھی محروم رہے ۔ابھی عمر کی ساتویں منزل ہی میں قدم رکھا تھا کہ والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا۔ انہوں نے انتقال کے وقت خاص طور پر وصیت کی کہ کوئی میرے بعد اس بچے کو ہاتھ نہ لگائے ۔اس وصیت کی تعمیل میں یہاں تک مبالغہ کیا گیا کہ آپ کی تعلیم کی جانب توجہ نہ ہوئی ۔ بالآخر آپ خود ہی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے او راپنے شوق سے قرآن مجید حفظ کرنا شروع کیا ، مگر ہر مرتبہ کچھ ایسے مواقع پیش آتے رہے کہ اس وقت حفظ کی تکمیل نہ ہو سکی ، اس زمانہ میں استاذ الاساتذہ حضرت مولانا مملوک علی نانوتوی رحمة الله علیہ، جن سے آپ کاننھیالی تعلق تھا، دہلی کے عربک کالج میں مدرس تھے، آپ ان کے ہمراہ علوم کے لیے دہلی تشریف لے گئے ، اس وقت آپ کی عمر سولہ سال تھی ، اسی زمانے میں چند مختصرات فارسی تحصیل فرمائے اور کچھ صرف ونحو کی تعلیم اساتذہ عصر کی خدمت میں حاصل کی اور مولانا رحمت علی تھانوی سے شیخ عبدالحق دہلوی کی تکمیل الایمان اخذ فرمائی ۔ مثنوی مولانا روم رحمة الله علیہ آپ نے حضرت شیخ عبدالرزاق سے پڑھی، جو مفتی الہٰی بخش کاندھلوی کے شاگرد تھے ۔ حضرت مفتی صاحب حضرت شاہ ولی الله محدث دہلوی کے شاگرد تھے، مثنوی مولانا روم سے آپ کو تمام عمر بڑا شغف رہا۔ بیعت دہلی اس زمانہ میں علماء ومشائخ کا مرکز تھا۔ مولانا نصیر الدین دہلوی طریقہ نقشبندیہ، مجددیہ کے مسند نشین تھے۔ دہلی کے زمانہ قیام میں آپ کو ان سے عقیدت ہو گئی اور آپ ان کے حلقہ ارادت میں داخل ہوگئے ، اس وقت آپ کی عمر اٹھارہ سال تھی ، چند دن تک پیرومرشد کی خدمت میں رہ کر اجازت وخرقہ سے مشرف ہوئے اور اذکار طریقہ نقشبندیہ اخذ فرمائے، کچھ عرصہ بعد آپ نے خواب دیکھا کہ سرکار دو عالم، فخر موجودات ،حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم کی مجلس آراستہ ہے، آپ مسجد نبوی صلی الله علیہ وسلم میں حاضر ہونا چاہتے تھے، لیکن ادب کی وجہ سے قدم آگے نہیں بڑھتا تھا۔ اچانک آپ کے جدا مجد حافظ بلاقی تشریف لائے اور آپ کا ہاتھ پکڑ کر بارگاہ نبوی صلی الله علیہ وسلم میں پہنچا دیا۔ حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے دست مبارک میں آپ کا ہاتھ لے کر حضرت نور محمد جھنجھانوی کے حوالے فرما دیا۔ آپ فرماتے ہیں کہ میں جب بیدار ہوا تو پریشانی کا عجیب عالم تھا، میں اس وقت جھنجھانہ سے واقف نہ تھا ،کئی سال اسی طرح گزر گئے ، آخر کا رمولانا محمد قلندر محدث جلال آبادی کی رہنمائی سے حضرت میاں جیو نور محمد جھنجھانوی کی خدمت میں حاضری کا موقع نصیب ہوا۔ دیکھتے ہی پہچان لیا کہ یہ وہی صورت ہے جو خواب میں دکھائی گئی تھی ۔ حضرت میاں جیو نے مجھے دیکھ کر فرمایا کہ کیا تمہیں اپنے خواب پر کامل یقین ہے ؟ یہ پہلی کرامت تھی جو مشاہدہ میں آئی۔ میرا دل بکمال استحکام حضرت جیو کی جانب مائل ہو گیا۔ ایک مدت پیرومرشد کی خدمت میں حاضر رہ کر ریاضت ومجاہدہ کے بعد سلوک کی تکمیل فرمائی اور خلافت سے مشرف ہوئے۔ سفرحج 1260ھ میں آپ نے خواب دیکھا کہ جناب محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم آپ کو طلب فرما رہے ہیں ۔ فرط شوق میں زاد راہ کا بندوبست بھی نہ کرسکے او رخالی ہاتھ روانہ ہو گئے،بھائیوں کو معلوم ہوا تو انہوں نے پیچھے سے مصارف بھجوائے۔5 ذی الحجہ کو آپ کا جہاز جدہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔ آپ جہاز سے اتر کر فی الفور عرفات کے لیے روانہ ہو گئے۔ ارکان حج کی ادائیگی کے بعد مکہ مکرمہ میں آپ نے حضرت شاہ محمد اسحاق محدث دہلوی کی خدمت میں کچھ عرصہ قیام فرما کر فیوض وبرکات حاصل کیے اور بعد ازاں مدینہ منورہ میں روضہ اقدس پر حاضر ہو کر سوزدرون کو تسکین بہم پہنچائی۔ واپسی میں پھرچند دن مکہ مکرمہ میں قیام رہا۔1362ھ بمطابق1846ء میں وطن مراجعت فرمائی۔ مریدیت حج سے واپسی کے بعد دن بدن لوگوں کا رجوع بڑھتا جاتا تھا اور کثرت سے آپ کے دست مبارک پر بیعت کرنے کے مشتاق تھے ، مگر آپ کسی طرح تیار نہ ہوتے تھے ، بالآخر حافظ محمد امین صاحب کے شدید اصرار پر جو آپ کے پیر بھائی تھے ، بیعت کرانا شروع کیا، علما میں سب سے پہلے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی آپ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوئے۔ عوام الناس کے علاوہ علمائے عصر کی ایک بہت بڑی جماعت آپ کے حلقہ ارادت میں شامل تھی ، جماعت علماء میں حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی کی نسبت آپ فرمایا کرتے تھے کہ جس طرح مولانا روم شمس تبریز کی زبان ہیں، اسی طرح حق تعالٰیٰ نے مولوی محمد قاسم  کو میری زبان بنایا، جو میرے قلب میں آتا ہے ، مولوی صاحب اس کو بیان کر دیتے ہیں، میں علمی اصطلاحات نہ جاننے کی وجہ سے اس کوبیان نہیں کرسکتا۔ انقلاب1857ء ہندوستان میں انگریزی حکومت کے دور میں عدل وانصاف اور رعایا پروی کے بجائے جبر واستبداد لوٹ کھسوٹ کا عام دور دورہ تھا۔ انگریزی عمل داری میں ہندوستان کو عیسائی بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا تھا، پادریوں کو نہ صرف تبلیغ کی عام اجازت تھی، بلکہ انگریز احکام ان کی پشت پناہی کرتے ، اسکولوں، کالجوں کے مدرسین عموماً پادری ہوتے تھے ۔ انجیل کا درس لازمی کر دیا گیا ،پادری عام اجتماعات میں نہ صرف عیسائیت کی تبلیغ کرتے ، بلکہ ہندو اور مسلمانوں پر بے محابا جارحانہ حملے کیے جاتے تھے، چوں کہ انگریزوں کی نظر میں اس کا اصلی مدمقابل مسلمان تھے اور اسی کو وہ اپنا سیاسی حریف سمجھتے تھے، اس لیے انگریزوں کا خیال تھا کہ جب تک مسلمانوں کو پست اور ناکارہ نہیں بنایا جائے گا۔ اس وقت تک حکومت اور سر بلندی کا نشہ ان کے دماغوں سے نہیں نکلے گا۔ اس لیے مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ ظلم وجور اور تبلیغ عیسائیت کا نشانہ بنایا گیا۔ چناں چہ فضل حق خیر آبادی اور دوسرے علماء کو فتوی جہاد 1857ء کے جرم میں کالے پانی کی سزا دی گئی تھی ۔ یہ حالات تھے جنہوں نے ارباب فکر ودانش کو یہ سوچنے پر مجبو رکر دیا تھا کہ وہ انگریزوں کے خلاف صف آرا ہو جائیں یا اپنے آپ کو انگریزوں کی عیسائی بنانے والی پالیسی کے حوالے کر دیں ، ادھر انگریز کے مظالم اپنی انتہا کو پہنچ گئے تھے ، اس دوران حضرت حاجی صاحب  مکی ، حضرت حافظ محمد ضامن، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی تھانہ بھون میں مجاہدین کو مختلف دیہات وقصبات سے جمع کرکے میدان میں لانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ حضرت نانوتوی قدس سرہ امیر عسکر تھے ۔ تھانہ بھون ہی کے قریب ترین مقام شاملی کی تحصیل پر، جس میں انگریز فوج متعین تھی، حملہ کر دیا گیا۔ حضرت حافظ محمد ضامن نے عین معرکہ کے دوران جامِ شہادت نوش کیا۔۔ اگرچہ تحصیل پر مجاہدین کا قبضہ ہو گیا، مگر حضرت محمد ضامن کی شہادت کے بعد مجاہدین تھانہ بھون واپس چلے گئے۔ انگریزوں نے اس کا بڑا سخت انتقام لیا۔ مظفر نگر کا کلکٹر فوج لے کر تھانہ بھون پہنچا اور شدید گولہ باری کرکے تھانہ بھون کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ جماعت مجاہدین کے درہم برہم ہو جانے پر حضرت حاجی صاحب مہاجر عرصہ تک مختلف مقامات پر روپوش رہے اور جب ہندوستان کی زمین وآسمان کو اپنے لیے تنگ پایا تو 1276ھ مطابق1899ء میں ہندوستان سے ہجرت فرما کر حرم کعبہ میں پناہ گزین ہو گئے۔ قیام مکہ مکرمہ حضرت حاجی صاحب  مکہ مکرمہ میں مقیم ہو گئے ۔ آپ کے حلقہ ارادت میں ہندوستان وعرب کے علاوہ مختلف ممالک کے کثیر تعداد کے لوگ شامل تھے، مکہ مکرمہ میں ممالک اسلامیہ کے جس قدر مشائخ مختلف سلسلوں کے مقیم تھے ، ان سب میں آپ کو نمایاں اور امتیازی مقام حاصل تھا ، اکثر مشائخ کرام حاضر ہو کر فیوض باطنی سے لطف اندوز ہوتے،تزکیہ باطن کے ساتھ اکثرضیاء القلوب کا درس بھی جاری رہتا ۔ مثنوی شریف کے درس کا بھی التزام تھا۔ مثنوی شریف سے شغف کا یہ حال تھا کہ آخری عمر میں جب سیدھا بیٹھنا دشوار تھا، کوئی طالب علم مثنوی لے کر حاضر ہوتا تو فوراً پڑھانا شروع کر دیتے ، ایک دو شعر کے بعد بدن میں ایسی قوت آجاتی کہ تکیہ چھوڑ کر سیدھے بیٹھ جاتے اور اسرار وحقائق کا دریا جوش مارنے لگتا ، ایک مرتبہ قسطنطنیہ کے ایک بڑے شیخ حضرت اسعد آفندی، جو مولانا روم کے خاندان اور سلسلے کے شیخ کامل او رمثنوی شریف کے زبردست عالم تھے ۔ آپ سے ملنے کے لیے تشریف لائے، اس وقت مثنوی شریف کا درس ہو رہا تھا ۔ حضرت حاجی صاحب  بڑے جوش کے ساتھ حقائق ومعارف بیان فرمارہے تھے ، درس اردو میں ہو رہا تھا ، آپ کے ایک خادم مولوی نیاز احمد حیدرآبادی نے عرض کیا کہ اگر شیخ اسعد اردو سمجھتے تو بہت محفوظ ہوتے۔ آپ  نے فرمایا کہ حظ ولطف کے لیے زبان جاننے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ فرماکر مثنوی شریف کے چند اشعار ایک خاص انداز سے پڑھے، جن کو سن کر حضرت شخ اسعد آفندی پر حال طاری ہو گیا۔ جب افاقہ ہوا تو انہوں نے آپ سے اشغال کی اجازت لی او راپنی قباپیش کرکے درخواست کی کہ آپ اس کو پہن کر تبرکاً مجھے عنایت فرما دیجیے۔ حاجی صاحب مرشدوں کے ”مرشد“ کا لقب یہ لقبحضرت حاجی صاحب  پر صحیح طور پر صادق آتا ہے ، حضرت حاجی صاحب  کے حلقہ ارادت میں علما کی تعداد سینکڑوں تک ہے، پوری امت میں کسی شخص سے علما کی اس قدر کثرت نے بیعت نہیں کی ، جتنی حاجی صاحب  سے کی ہے ۔ اتباع سنت اور کرامات اکابر دیوبند کے سلسلة الذہب میں اصل چیز اتباع سنت ہے،یہی وجہ ہے کہ اس مشرب کے تمام مشائخ شریعت کے سخت پابند اور متبع سنت تھے اور اس سلسلے کا ہر شیخ ولی الله تھا اور ہے۔ اکابرین دیوبند کرامات کو برحق جانتے ہیں کہ ان کا صدور اہل کمال سے ہوتا ہے ۔ کرامات آپ کی ایک کرامت کئی تذکروں میں موجود ہے کہ تحریک آزادی 1857ء کے مجاہدوں کی گرفتاریاں ہو رہی تھیں ، حضرت کے بھی وارنٹ جاری ہو چکے تھے ، کسی نے ضلع انبالہ کے کلکٹر کو اطلاع دی کہ حاجی صاحب راؤ عبدالله رئیس پنجلاسہ ضلع انبالہ کے اصطبل میں مقیم ہیں ، کلکٹر بذات خود اصطبل پر آموجود ہوا اور رئیس صاحب سے کہنے لگا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ کے پاس عمدہ گھوڑے ہیں ، ہم دیکھنا چاہتے ہیں ؟ چناں چہ اصطبل کھول دیا گیا ، معتقدین سخت گھبرائے ہوئے تھے ، انگریز کلکٹر جب اندر داخل ہوا۔ مصلیٰ بچھا ہوا تھا او روضو کا لوٹا بھی موجود تھا ، اس کے پانی سے زمین تر تھی، مگر حاجی صاحب غائب تھے ، جب وہ چلا گیا تو حاجی صاحب کو مصلے پر نماز پڑھتے پایا گیا۔ ایک اور کرامت مولانا شاہ محمد حسین صاحب  الہ آبادی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ یہ ناچیز بقصد حرمین شریفین وطن سے چلا ، بمبئی میں سو رہا تھا کہ خواب میں دیکھا ، حضرت تشریف لائے اور فرماتے ہیں کہ اس مرتبہ تو ہم ہی ہندوستان میں آگئے، تم مکہ مکرمہ نہ جاؤ، میں نے عرض کیا کہ حضور اب تو یہاں آگئے اورجہاز کا کرایہ بھی کر لیا ہے او رکل جہاز روانہ ہو جائے گا ؟ فرمایا: نہیں، جانا مناسب نہیں ، میں عرض کرتا رہا۔ ارشاد ہوا کہ نہیں، اس سال نہ جاؤ ۔ آنکھیں کھلیں فی الجملہ تردد رہا، مگر اس دن جہاز روانہ ہوا، میں اس بھید سے واقف نہ تھا ،سوار ہو گیا او رجہاز روانہ ہوا، اسی دن ایسا طوفان آیا کہ جہاز نقصان کی وجہ سے واپس آگیا۔ ایک اور کرامت حضرت مولانا شاہ محمد حسین صاحب فرماتے ہیں کہ باوجود پیرانہ سالی کے حضرت حاجی صاحب  کے مجاہدہ کا حال یہ تھا کہ ایک سال رمضان شریف میں مجھے حاضری خدمت اقدس کا اتفاق ہوا ، دیکھا کہ تمام رات نماز پڑھنے اور قرآن سننے میں بسر ہوتی ہے ۔ حافظ عبدالله پنجابی ایک بزرگ تھے، تراویح میں ہر روز حرم شریف میں محض حضرت صاحب کے سنانے کو سات آٹھ پارے پڑھتے، اس میں قریب نصف شب گزر جاتی، اس کے بعد حضرت کبھی کبھی شیخ حسن عرب کا قرآن سننے جاتے ۔ نصف شب سے حافظ عبدالحمید صاحب باب الرحمة پر تہجد میں پانچ چھ پارے روز پڑھتے۔ ان کا قرآن سننے جاتے ، فجر تک برابر یہی کیفیت رہتی۔ قطب ارشاد حضرت حاجی صاحب  کے قطب ارشاد اور شیخ المشائخ ہونے میں کون ساشبہ ہے؟ اولیائے عصر آپ کی ولایت پر اجماع رکھتے ہیں اور علماء زمان آپ کے علو منزل کا اعتراف کرتے تھے۔ وفات آخر13 جمادی الثانیہ1317ھ، مطابق1899ء کو چہار شنبہ (بدھ) کے دن فجر کی اذان کے وقت چوراسی سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہا، جنت المعلیٰ میں مولانا رحمت الله کیرانوی کے پہلو میں تدفین ہوئی۔ انا لله وانا الیہ راجعون․ شائع ہواالفاروق, ذوالحجہ۱۴۳۰ھ, Volume 25, No. "@ur .
  "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ عثمانملف:Uthman. pngدور عثمانی میں اسلامی سلطنت ملف:Mohammad adil-Rashidun-empire-at-its-peak-close."@ur .
  "ہندوؤں کا ایک تیرتھ ۔ کشمیر میں واقع ہے۔ ایک حجرہ نما غار کے اندر شو جی کا ایک پرانا پت ہے۔ جس کے درشن کے لیے یاتری پورے ہندوستان سے آتے ہیں۔ ہنود کا عقیدہ ہے کہ یہ شو دیوتا کی رہائش گاہ تھی ۔"@ur .
  "پیدائش : 1857ء انتقال:1905ء پنجابی ادیب ، بنگہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے ۔ عمر کا ابتدائی حصہ لکھنو میں بسر ہوا۔ وہیں سے بی ۔ اے کیا ۔ اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں منصف ہوگئے۔ انھوں نے سید وارث شاہ کی کتاب ، ہیررانحھا کو ڈرامے کی شکل میں‌ لکھا ۔ جو پنجابی زبان میں پہلا ڈراما ہے۔ 1895ء میں پنڈدادنخان ضلع جہلم سے پہلا پنجابی اخبار امرت پترکا نکالا جو فارسی رسم الخط میں چھپتا تھا۔"@ur .
  "صحابیہ ۔ نسیبہ نام ۔ ام عمارہ کنیت ۔ قبیلہ خزرج کے خاندان نجار سے تھیں۔ پہلا نکاح زید بن عاصم سے ہوا۔ پھر عبہ بن عمر کے نکاح میں آگئیں اور ان کے ساتھ بیعت عقبہ میں شرکت کی جس میں 73 مرد اور صرف دو عورتیں تھیں۔ غزوہ احد میں شریک ہوئیں‌۔ کاندھے پر ایک زخم کھایا۔ احد کے بعد بیعت رضوان غزوہ خیبر اور فتح مکہ میں شرکت کی ۔ حضرت ابوبکر کے عہد خلافت میں یمامہ کی جنگ میں اپنے ایک لڑکے کو (حبیب) کو لے کر شریک ہوئیں اور جب مسیلمہ کذاب نے ان کے لڑکے کو شہید کردیا تو انھوں نے منت مانی کہ یا مسیلمہ قتل ہوگا یا وہ خود جان دے دیں‌گی ۔ یہ کہہ کر تلوار کھینچ لی اور میدان جنگ میں کود پڑیں۔ 12 زخم کھائے اور ایک ہاتھ کٹ گیا۔ اس جنگ میں مسیلمہ ماراگیا۔"@ur .
  "چھٹی صدی عیسوی ظہور اسلام سے قبل عرب کا نامور شاعر نجد میں پیدا ہوا ۔ اس کا باپ حجربن عمر و قبیلہ کندہ کا سردار تھا۔ لڑکپن ہی سے آزاد طبع اور سیلانی تھا۔ جوانی کا بیشتر حصہ صحرانوردی میں گزارا ۔ جب حجر اپنے قبیلے کے ہاتھوں مارا گیا تو امرءالقیس جسٹینن قیصرروم سے مدد لینے کےلیےقسطنطنیہ گیا۔ قیصر نے فوج کا ایک دستہ اس کی کمان میں دے دیا۔ مگر ابھی راستے ہی میں تھا کہ قیصر نے اسے ایک زہر آلود عبا (یارزہ) بھیجی جسے پہنتے ہی وہ مر گیا۔ کہتے ہیں کہ اس نے قیصر کی لڑکی کو ورغلایا تھا۔ بعض روایتوں کے مطابق اس کی موت چیچک سے ہوئی۔ عرب شاعروں نے امرء القیس کا درجہ بہت بلند ہے۔ اُس کے کمال فن نے نہ صرف عرب و ایشیا بلکہ یورپ تک کے نقادوں سے داد تحسین وصول کی۔ اس کا ایک قصیدہ زمانہ جاہلیت کے ان سات لافانی قصائد (سبعہ معلقات) میں سے ہے جنھیں آب زر سے لکھ کر کعبہ پر آویزاں کیا گیا تھا۔ اس قصیدے کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ اس کا ایک دیوان بھی موجود ہے۔ جو پہلی بار پیرس سے 1877ء میں شائع ہوا۔"@ur .
  "ام المومنین ہند بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا ، ام سلمہ ان کی کنیت ہے، آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ تھیں۔"@ur .
  "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی ۔ حضرت خدیجہ علیہا السلام کے بطن سے تھیں۔ اپنی کنیت ہی سے مشہور ہیں۔ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تیسری صاحبزادی تھیں۔ نبوت سے کچھ عرصہ قبل پیدا ہوئیں۔ اپنی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ اسلام قبول کیا۔ حضرت ام کلثوم کا نکاح ابو لہب کے دوسرے بیٹے عتیبہ سے ہوا تھا لیکن رخصتی سے قبل طلاق ہوئی جس کی وجہ ابو لہب کی اسلام دشمنی تھی۔ آپ کی بہن حضرت رقیہ ، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ 2ھ میں غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بہت مغموم رہنے لگے۔ انہیں اس بات کا بہت زیادہ غم تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے قرابت داری کا جو اہم رشتہ تھا وہ ٹوٹ گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 3ھ میں حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا عقد حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کر دیا اور اس حوالے سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دامادی کا شرف پھر حاصل ہوا۔ اسی لیے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو \"ذو النورین\" یعنی دو نوروں والا کہتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرت مدینہ کے ساتھ حضرت ام کلثوم نے بھی ہجرت کی اور باقی عرصہ مدینہ میں ہی گذارا۔ ام کلثوم نے شعبان 9ھ میں انتقال فرمایا۔ نماز جنازہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پڑھائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1919ء وفات: 1979ء ایرانی سفارت کار ، سیاستدان ، تہران میں پیداہوئے ۔ پیرس اور برسلز کی یونیورسٹیوں میں تعلیم پائی۔ 1942ء تا 1958ء ایران کی وزارت امور خارجہ سے منسلک رہے ۔ 1958ء میں ایران کی قومی تیل کمپنی کے چیرمین ، 1964ء میں وزیر مالیات اور 1975ء میں قومی سیاسی رستخیز تحریک کے صدر مقرر ہوئے ۔ اسلامی انقلاب سے قبل کچھ عرصہ وزیراعظم رہے۔ انقلاب کے چند ماہ بعد اسلامی عدالت نے اسلام دشمن سرگرمیوں کے الزام میں موت کی سزا دی ۔"@ur .
  "صحابیہ ۔ آپ کا باپ عقبہ بن ابی معیط قبیلہ امیہ کا ایک ممتاز شخص تھا۔ اسے اسلام سے سخت عداوت تھی ۔ 7ھ میں صلح حدیبیہ کے بعد حضرت ام کلثوم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور خزاعہ نامی ایک شخص کے ہمراہ مکہ سے پاپیادہ روانہ ہوئیں۔ مدینہ پہنچیں تو دوسرے روز ان کے بھائی بھی پہنچ گئے اور انھوں نے ام کلثوم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ صلح نامہ کی شرائط میں بھی مرقوم تھا کہ قریش کا کوئی آدمی مدینے آیا تو واپس کردیا جائے ۔ مگر اسی وقت یہ آیت اتری: (مسلمانو! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو ان کو جانچ لو۔ خدا ان کے ایمان کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اب اگر تم کو معلوم ہو کہ وہ مسلمان ہیں تو ان کو کافروں کے ہاں واپس مت بھیجو۔) اس حکم کے بعد رسول خدا نے حضرت ام کلثوم کو واپس کرنےسے انکار کردیا ۔ اور ان کا نکاح حضرت زید بن حارث سے کردیا۔ جب زید نے غزوہ موتہ میں شہادت پائی تو زبیر بن العوام کے نکاح میں آئیں۔ انھوں نے طلاق دے دی تو حضرت عبدالرحمن بن عوف سے نکاح کرلیا۔ ان کی وفات کے بعد حضرت عمرو بن العاص سے نکاح پڑیاھا اور یہ ان کا آخری نکاح تھا۔ آپ عہد فاروقی تک زندہ رہیں۔ حضرت زید اور حضرت عمربن العاص سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ حضرت زبیر سے زینب اور حضرت عبدالرحمن بن عوف سے ابراہیم ، حمید ، محمد اور اسماعیل پیدا ہوئے۔"@ur .
  "مصری مغنیہ ۔ 30 دسمبر 1898ء سلطنت عثمانیہ میں ایک کسان گھرانے میں پیداہوئیں ۔ اُنہوں نے باقاعدہ تعلیم نہں پائی۔ 1954ء میں‌قاہرہ کے ڈاکٹر حسن الخضری سے شادی ہوئی۔ مصری کہتے ہیں کہ اہرام مصر اور ام کلثوم کی آواز کو ثبات دوام حاصل ہے۔ عرب کلاسیکی موسیقی میں کافی مہارت حاصل کی۔ بہت سے اعزازات ملے ۔ سابق شاہ فاروق نے انہیں الکمال کا اعزاز دیا۔ مصر کی حکومت نے ان کی آواز میں قرآن حکیم کو ریکاڈ کیا۔ 3 فروری 1975ء کو قاہرہ مصر میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اپنے انتقال کے تقریبا 30 سال بعد اُنہیں عرب کی تاریخ کی سب سے عظیم خاتون گلوکارہ مانا گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1849ء وفات: 1919ء مورخ اسلام و قانون دان ۔ جداعلیٰ احمد افضل خان 1739ء میں ایران سے ہندوستان آئے اوراودھ کو وطن ثانی بنایا۔ والد سعادت علی خان کٹک (اڑیسہ) میں جا کر بس گئے۔ سید صاحب نے ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ پھر ہگلی کالج سےبی ۔اے کیا۔ بعد ازاں ایم اے (تاریخ) کی سند لی۔ 1873ء میں ولایت سے بیرسٹری پاس کی۔ 1879ء میں‌ سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی جس کے وہ پچیس سال تک سیکرٹری رہے ۔ 1890ء میں کلکتہ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے 1891 میں‌ بنگال لیجسلیٹو کونسل کے ممبر اور کچھ عرصے بعد امپریل کونسل کے رکن نامزد ہوئے۔ 1904ء میں پنشن لے کر انگلستان میں سکونت اختیار کی۔ ان کی بیوی لارڈ ڈفرن کی سالی تھیں۔ سید امیر علی اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کے مالک تھے۔ قانون میں ان کی متعدد تصانیف ہیں۔ تاریخ مباحث پر بھی کتابیں لکھیں۔ آخری ایام میں ہندوستانی اسلامی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھ رہے تھے جس کا ایک مضمون (اسلامک کلچر) حیدر آباد میں دو قسطوں میں شائع ہوا تھا۔ لیکن ان کی بہترین یادگار تاریخ اسلام History of the saracens ہے۔ اس میں انھوں نے خلافت راشدہ ، بنو امیہ اور بنی عباس کے حالات اس طرح لکھے کہ اس دور کی معاشرتی سیاسی اور اقتصادی تصویر نظروں کے سامنے آجاتی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ سید صاحب کا دوسرا شاہکار ان کی مشہور کتاب سپرٹ آف اسلام ہے۔ اسی موضوع پر انھوں نے ایک کتاب اس وقت بھی لکھی تھی جب وہ حصول تعلیم کے لیے انگلستان میں‌ مقیم تھے بعد میں اس میں اضافہ کیا۔ اور انتقال سے چند سال پہلے اس کا پانچ سو صفحات پر مشتمل نیا ایڈیشن شائع ہوا۔ سید صاحب نے اس کتاب میں اسلام کی آزادانہ ترجمانی کی۔ لیکن سرسید کی طرح کتاب کو ادھورا نہیں چھوڑا۔ اسلام کا دیگر مذاہب سے مقابلہ کرتے وقت یورپ کے اس الزام کی کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ انہوں نے نہایت شدت سے تردید کی۔ سید صاحب نے لندن میں انتقال فرمایا اور وہیں دفن ہوئے۔"@ur .
  "دور حکومت(809ء تا 813ء) عباسی خلیفہ ۔ ہارون الرشید کا بیٹا۔ زبیدہ کے بطن سے تھا ۔ ہارون الرشید کی وفات 193ھ کے بعد خلافت سنبھالی ۔باپ نے سلطنت کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اپنے دونوں بیٹوں امین اور مامون کے حوالے کرنے کی وصیت کی۔ اور یکے بعد دیگرے دونوں کو اپنا ولی عہد بنایا۔ بعد میں امین نے مامون کی ولی عہدی کا معاہدہ خانہ کعبہ سے منگوا کر پھاڑ دیا۔ اور اپنے بیٹے کی ولی عہدی کا اعلان کیا۔یوں مامون نے خراسان سے بغداد پر حملہ کر دیا۔ دجلہ میں فرار ہوتے ہوئے امین کو قتل کردیا گیا۔ کاہل اور عیش پسند تھا اس لیے سلطنت سے ہاتھ دھونا پڑے۔ اس کے بعد مملکت کی زمام مامون الرشید کے ہاتھوں میں آئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1877ء وفات: 1941ء پنجابی شاعر ۔ ضلع گورداسپور کے گاؤں بھرت کے رہنے والے تھے ۔ تعلیم ادھوری چھوڑ کر سیرو سیاحت کی غرض سے مکہ معظمہ، مدینہ اور اصفہان گئے۔ چار سال بعد لوٹے تو امرتسر آکر ریلوے میں ملازم ہوگئے۔ ملازمت راس نہ آئی تو استعفیٰ دے کر لاہور آ گئے اور پنجابی زبان میں قصے لکھنے لگے۔ خود ہی چھاپتے اور خود ہی بازاروں میں گا کر بیچتے ۔ چھوٹے قصوں کے علاوہ کے نام سے ایک ضخیم قصہ لکھا جو 512 صفحات پر مشتمل ہے۔ علم طب کے بھی ماہر تھے ۔ پنجابی ادب کی خدمات کے اعتراف کے طور پر لاہور میں فلیمنگ روڈ سے گوالمنڈی تک آنے والی سڑک کا نام امیر علی شاعر روڈ اور چونے منڈی کے ایک محلے کا نام محلہ امیر علی شاعر رکھا گیا۔"@ur .
  "پیداش: 1828ء وفات: 1900ء شاعر ۔ ادیب ، امیر احمد نام مولوی کرم محمد کے بیٹے اور مخدوم شاہ مینا کے خاندان سے تھے۔ لکھنو میں پیداہوئے درسی کتب مفتی سعد اللہ اور ان کے ہمعصر علمائے فرنگی محل سے پڑھیں۔ خاندان صابریہ چشتیہ کے سجادہ نشین حضرت امیر شاہ سے بیعت تھی۔ شاعری میں اسیر لکھنوی کے شاگرد ہوئے ۔ 1852ء میں نواب واجد علی شاہ کے دربار میں رسائی ہوئی اور حسب الحکم دو کتابیں شاد سلطان اور ہدایت السلطان تصنیف کیں۔ 1857ء کے بعد نواب یوسف علی خاں کی دعوت پر رامپور گئے۔ ان کے فرزند نواب کلب علی خاں نے اُن کو اپنا استاد بنایا۔ نواب صاحب کے انتقال کے بعد رامپور چھوڑنا پڑا۔ 1900 میں حیدرآباد گئے وہاں کچھ دن قیام کیا تھا۔ کہ بیمار ہوگئے۔ اور وہیں انتقال کیا۔ متعدد کتابوں کے مصنف تھے ۔ ایک دیوان غیرت بہارستان ، 1857ء کے ہنگامے میں ضائع ہوا۔ موجودہ تصانیف میں دو عاشقانہ دیوان مراۃ الغیب ، صنم خانہ عشق اور ایک نعتیہ دیوان محمد خاتم النبین ہے۔ دو مثنویاں نور تجلی اور ابرکرم ہیں۔ ذکرشاہ انبیا بصورت مسدس مولود شریف ہے۔ صبح ازل آنحضرت کی ولادت اور شام ابد وفات کے بیان میں ہے۔ چھ واسوختوں کاایک مجموعہ بھی ہے۔ نثری تصانیف میں انتخاب یادگار شعرائے رامپور کا تذکرہ ہے، جو نواب کلب علی خان کے ایما پر 1890ء میں لکھا گیا۔ لغات کی تین کتابیں ہیں۔ سرمہ بصیرت ان فارسی عربی الفاظ کی فرہنگ ہے جو اردو میں غلط مستعمل ہیں۔ بہار ہند ایک مختصر نعت ہے۔ سب سے بڑا کارنامہ امیر اللغات ہے اس کی دو جلدیں الف ممدودہ و الف مقصورہ تک تیار ہو کر طبع ہوئی تھیں کہ انتقال ہوگیا۔"@ur .
  "Anaxagoras پیدائش: 500ق م انتقال :‌428 ق م یونانی فلسفی ۔ یونان کے ایک قصبے کلازومنیس میں پیدا ہوا۔ نوجوانی میں ایتھنز میں آباد ہوگیا ۔ کچھ عرصے بعد ایتھنز کے شہریوں نے اس پر دہریت کا الزام لگا کر شہر بدر کردیا۔ انکسا غورث پہلا مفکر تھا جس نے کائنات کی تشریح کے سلسلے میں غایتی اصول پیش کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اجزاء جن سے کائنات بنی ہے ، لامحدود ہیں۔ جب کچھ اجزاء آپس میں ملتے ہیں تو ایک شے وجود میں آتی ہے۔ اور جب یہ اجزاء بکھر جاتے ہیں تووہ شے ختم ہوجاتی ہے ۔ ایک خاص قسم کا روحانی جز موجود ہے جو ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے۔ یہی روحانی جز کائنات کی دوسری چیزوں میں حرکت پیدا کرتا ہے۔ انکساغورث کا مفروضہ تھا کہ چونکہ کائنات میں بظاہر توازن ، نظم اور مقصدیت نظرآتی ہے۔ لٰہذا یہ حرکت پیداکرنے والا روحانی جز ذہن سے متعلق ہے یا پھر ایک ہمہ گیر عقل کی شکل میں موجود ہے۔"@ur .
  "600 ق م یونانی فلسفی ، فلسفے کے اس مکتب فکر سے تعلق رکھتا تھا جسے فلسفے کی تاریخ مین ملطائی مکتب فکر کہتے ہیں۔ تھیلس کے نظریے کے برعکس (جس نے پانی کو کائنات کا بنیادی عنصر قرار دیا تھا) اناکسی مینس کا خیال تھا کہ ہوا ایک ایسا بنیادی عنصر ہے جس سے ساری کائنات بنی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر ہوا کو کائنات کا بنیادی عنصر مان لیاجائے تو فطرت اور دنیا کے تمام مختلف اور متنوع مظاہر کی آسانی سے تشریح کی جاسکتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 610 ق م انتقال :‌546 ق م یونانی فلسفی ۔ فلسفے کے اس مکتب سے تعلق رکھتا تھا جسے فلسفے کی تاریخ میں ملطائی مکتب فکر کہتے ہیں۔ تھیلس اور اناکسی کی طرح اس نے بھی ساری کائنات کاایک واحد بنیادی عنصر یا کائناتی اصول دریافت کرنے کی کوشش کی۔ اس کائناتی اصول کو اُس نے لامحدود کا نام دیا۔(یا وہ پہلا مفکر تھا جس نے تجرباتی حقائق کے برعکس اپنے کائناتی اصول کے ساتھ دائمیت، ثبات اور ہمیشگی کی خاصیتیں منسلک کیں۔ ملف:Incomplete-document-purple."@ur .
  "پیدائش: 1893ء وفات : 1974ء عرب مذہبی و سیاسی قائد۔ یروشلم میں پیدا ہوئے۔ ازہر یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1917ء میں یروشلم میں قائم شدہ عرب تحریک میں شامل ہوئے ۔ اس کا مقصد فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے قیام کو روکنا تھا۔ اپریل 1920ء میں ‌یہودیوں کے خلاف فسادات برپا کرنے کی پاداش میں دس سال قید سخت کی سزا ہوئی۔ لیکن وہ اردن فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ اگلے سال عام معافی کا اعلان ہوا تو یروشلم واپس آگئے اور ہائی کمشنر کے حکم پر مفتی کے عہدے پر فائز ہوئے۔ بعدازاں مفتی اعظم کا لقب اختیار کیا۔ اور فلسطینی عربوں کے قائد بن گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے آغاز میںلبنان سے فرار ہو کر عراق پہنچے اور رشید گیلانی کی ناکام بغاوت میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق سے فرار ہو کر برلن گئے جہاں ہٹلر نے انہیں عرب بیورو کے قیام کی اجازت دے دی۔ جرمنی کی شکست کے بعد مصر میں پناہ لی اور عرب لیگ کی قائم کردہ فلسطینی عربوں کی کمیٹی کے صدر بنائے گئے۔ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ میں عرب نیشنل گارڈ کی کمان کی۔ 1951ء میں عالمی مسلم کانفرنس منعقدہ کراچی اور 1952ء میں علمائے اسلام کانفرنس (کراچی) کی صدارت کی۔ انہوں نے جنوبی وزیرستان کا بھی دورہ کیا اور وانا میں قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔ احمد زئی اور محسود علماء نے مفتی اعظم کو کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی گئی ایک رائفل بطور تحفہ پیش کی۔ 1967ء میں ایک مرتبہ پھر کراچی تشریف لائے۔ مفتی اعظم کی تجویز پر ہی مولانا محمد علی جوہر کو بیت المقدس میں دفن کیا گیا۔ آخری عمر میں سیاست سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔ بیروت میں انتقال کیا۔"@ur .
  "Anakim دیوقامت انسانوں کی ایک نسل جو کبھی جنوبی فلسطین میں آباد تھے۔ ان کا سب سے اہم شہر ہبران تھا جسے یوشع علیہ سلام اور کالیب نے تسخیر کیا تھا۔"@ur .
  "قرآن میں نازل کی جانے والی ان آیات پر بحث کی جاۓ گی جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ سائنسی دریافتوں کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ ابتداء ایک ایسی آیت سے کی جارہی ہے جو کہ کائنات کی تخلیق کے بارے میں موجودہ جدید سائنسی نظریہ کو واضع طور پر آج سے صدیوں قبل بیان کررہی ہے۔ اس مضمون کو غیر جانبدار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ یہ ویکیپیڈیا کے معیار پر قائم رہ سکے۔ مزید یہ کے اگر کسی کو اس کے کسی حصہ پر کوئی اختلاف ہو یا اسکے پاس کوئی بہتر معلومات یا اطلاع ہو تو براہ کرم تبادلہ خیال کے صفحہ پر آگاہ فرمایۓ۔"@ur .
  "جنوری 1902ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشن کانفرنس علی گڑھ کےتحت ایک علمی شعبہ قائم کیاگیا ۔ جس کانام انجمن ترقی اردو تھا۔ مولانا شبلی نعمانی اس کے سیکرٹری رہےتھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں مولوی عبدالحق سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مولوی صاحب اورنگ آباد (دکن) میں ملازم تھے وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرھ حیدر آباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔ انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی ، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیاگیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے ۔ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیاگیا۔ حیدرآباد دکن کی عثمانیہ یونیورسٹی انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔ انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔ 1936ء میں انجمن کو دلی منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اور 1938ء میں انجمن مع مولوی عبدالحق دلی آگئی۔ تقسیم ہند کے ہنگاموں میں انجمن کے کتب خانے کی بیشتر کتابیں ضائع ہوگئیں۔ مولوی صاحب کراچی آگئے اور اکتوبر 1948ء سے انجمن کا مرکز کراچی بن گیا۔ سر شیخ عبدالقادر انجمن کے صدر اور مولوی صاحب سیکرٹری تھے۔ 1950ء میں‌مولوی صاحب صدر منتخب ہوئے۔ 1949ء میں انجمن نے اردو کالج قائم کیا۔ جہاں ذریعہ تعلیم اردو ہے۔ مولوی صاحب کے انتقال (1961) کے بعد جناب اختر حسین صدر اور جمیل الدین عالی اعزازی سیکرٹری بنائےگئے۔ انجمن کی شاخیں پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں قائم ہیں۔ ہندوستان میں بھی یہ ابھی تک زندہ ہے۔"@ur .
  "برصغیر میں عام انتخابات منعقد کروانا ضروری تھا۔ جنگ عظیم دوم کے خاتمے اور شملہ کانفرس کی ناکامی کے بعد یہ اندازہ لگانا لازم ہو گیا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی عوام میں کیا حیثیت ہے اور وہ برصغیر کے مستقبل کے بارے میں کس جماعت کے مؤقف سے ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے کہ قائد اعظم کا مؤقف درست تھا یا غلط، واحد طریقہ تھا کی عوام سے رجوع کر کے ان کی رائے معلوم کی جائے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ دنیا کی نئی سپر پاور بن گیا۔ اس طرح حکومت برطانیہ پر بھی امریکہ کا دبائو بڑھ گیا تھا کہ برصغیر کے سیاسی مسائل کا حل ڈھونڈا جائے۔ اس صورتِ حال میں برطانوی حکومت نے عوامی رجحانات کا پیہ چلانے کے کی خاطر عام انتخابات کا اعلان کیا۔ دسمبر 1945 ء میں مرکزی اسمبلی اور جنوری 1946 ء میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کروانے کا فیصلہ ہوا۔ تمام جماعتوں نے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔"@ur .
  "جمنا کے کنارے ، دہلی سے چند میل کے فاصلے پر ایک شہر جسے پانڈوؤں نے آباد کیا تھا۔ مہابھارت کے مطابق یہ نہایت عالی شان محل اور فصیلوں والا شہر تھا۔ ہندو عقائد کے مطابق اندر مہاراج بھی کبھی سیر کو افلاک سے یہاں چلے آتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس شہر کے بانی ‘اندرا‘ تھے۔"@ur .
  "اس انجمن کے قیام کا محرک بھی وہی جذبہ تھا جس نے سرسید احمد خان کو علی گڑھ کالج قائم کرنے پراکسایا تھا۔ تقریباً بیسویں صدی کے شروع میں قاضی خلیفہ حمیدالدین کی مساعی سے اس انجمن کا قیام عمل میں آیا اوراس کا دفتر لاہور کے اندر حویلی سکندر خاں کے ایک چھوٹے سے مکان میں کھولا گیا۔ قاضی صاحب کے رفقائے کار میں مولوی غلام اللہ، منشی عبدالرحیم، منشی چراغ دین، حاجی میر شمس الدین، خان نجم الدین اور ڈاکٹر محمد دین ناظر شامل تھے۔ انجمن کے پہلے اجلاس (منعقدہ 24 ستمبر 1884ء) میں سال بھر کی مجموعی آمدنی سات سو چون روپے اور کل خرچ تین سو چوالیس روپے تھا۔ مگر بزرگوں نے جس انجمن کی بنیاد اس بے سروسامانی کے عالم میں رکھی تھی وہ کچھ عرصہ بعد ایک مہتمم بالشان تعلیمی اور ثقافتی ادارہ بن گئی۔ ایک زمانے میں انجمن کے سالانہ جلسوں کا چرچا سارے برصغیر میں تھا اور اس کی تقریب کو قومی تہوار کی سی حیثیت حاصل تھی۔ برصغیر کے نامور رہنما، اہل علم و دانش، ادیب، شاعر اور سیاست دان اس کی کارروائی میں شامل ہوتے تھے۔ ان میں سرسید احمد خان، مولانا الطاف حسین حالی، مولانا شبلی نعمانی، محسن الملک، سر محمد شفیع، سر شیخ عبدالقادر، جسٹس شاہ دین اور علامہ اقبال بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ ان زعما نے انجمن کے جلسوں میں اپنی نظمیں، مقالے اور مضامین پیش کیے۔ علامہ اقبال نے اپنی بعض مشہور نظمیں انجمن کے ہی جلسوں میں پڑھیں۔ انجمن کے زیراہتمام متعدد تعلیمی ادارے قائم کیے گئے۔ ایک طبیہ کالج اور دو یتیم خانوں کا انتظام اب بھی انجمن کے ہاتھ میں ہے جبکہ کالج اور سکول قومی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔"@ur .
  "93ھ ، 711ء صحابی اور محدث ہجرت کے کچھ عرصے بعد ان کی والدہ نے انھیں بطور خادم آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سپرد کردیا۔ اس وقت ان کی عمر دس برس کی تھی۔ حضور کے زندگی بھر خادم رہے۔ عبداللہ بن زبیر کی طرف سے بصرہ کے امام مقرر ہوئے۔ حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن اشعث کی بغاوت میں ان کی شرکت کو ناپسند کیا۔ لیکن بعد میں خلیفہ عبدالملک بن مروان نے اس کی تلافی کر دی۔ اوراُن سے نہ صرف معذرت کی بلکہ اظہار عقیدت بھی کیا۔ آخر میں بصرہ میں قیام فرمایا ۔ اورکافی عمر میں انتقال فرمایا۔ انحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں رہنے کی وجہ سے آپ سے بہت سی احادیث مروی ہیں۔ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں زیادہ تر انھیں سے احادیث روایت کی ہیں۔ لیکن امام ابو حنیفہ ان کی بعض حدیثوں کو مستند قرار نہیں دیتے ۔"@ur .
  "مدینے کے وہ مسلمان جنہوں نے ہجرت کے بعد رسول اللہ صلم اور مکے سے آنے والے مسلمان مہاجرین کی مدد کی۔ انصار و مہاجرین کا ذکر قرآن میں آیا ہے اور لوگوں کو ان کے اتباع کی تلقین کی گئی ہے۔ مدنی زندگی میں اگرچہ مسلمانوں کی یہ دو تقسیمیں تھیں۔ مگر رسول اللہ نے ابتدا ہی سے ان میں بھائی چارہ کرا دیا تھا۔ رسول اللہ کی وفات کے بعد انصار نے چاہا کہ خلافت رسول انھیں ملے مگر حضرت عمر کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا اور لوگوں نے حضرت ابوبکر کو خلیفہ منتخب کر لیا۔ غزوہ بدر سے پہلے جب حضور نے صحابہ کرام کو مشورے کے لے جمع کیا تو مہاجرین نے جان نثارانہ تقریریں کیں۔ اس کے بعد حضور نے انصار کی طرف دیکھا۔ کیونکہ ان سے معاہدہ تھا کہ وہ صرف اس وقت تلواریں اٹھائیں گے جب دشمن مدینہ پر چڑھ آئیں گے۔ سعد بن عباد سردار بنو خزرج نے کہا کہ آپ فرمائیں تو ہم سمندر میں‌ کود پڑیں۔ حضرت مقداد نے کہا کہ ہم حجرت موسی کی قوم کی طرح یہ نہیں کہیں گے آپ اور آپ کاخدا لڑیں۔ ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ ہم تو آپ کے داہنے سے ، بائیں سے ، سامنے سے اور پیچھے سے لڑیں گے۔"@ur .
  "شہنشاہ اکبر اعظم کے وزیر ابوالفضل کے مکتوبات کا مجموعہ جو اس نے بادشاہ کی طرف سے لکھے۔ ابوالفضل نے متعدد کتابیں لکھیں۔ مثلاً اکبر نامہ بشمول آئین اکبری ، جامع اللغات ، عیار دانش ، رقعات ابوالفضل ، رزم نامہ ، مہابھارت کا فارسی ترجمہ ۔ انشائے ابوالفضل تین دفتروں پرمشتمل ہے۔ ان کو عبدالصمد افضل محمد نے مرتب کیا۔ پہلے دفتر میں وہ مکاتیب و فرامین ہیں جو مختلف فرمانراواؤں کو لکھے گئے۔ دفتر دوم اور دفتر چہارم بادشاہ کے ذاتی خطوط پر مبنی ہے۔ تیسرا دفتر الوالفضل کی ذاتی یاداشتوں اور تحریروں پر مشتمل ہے۔ جو اس نے زیر مطالعہ کتب یا مختلف حالات و واقعات سے اثر پذیر ہو کر اپنے استفادہ کی خاطر لکھے۔"@ur .
  "پیدائش : 1880ء وفات: 1936ء برصغیر کی تحریک آزادی کے علمبردار اور نامور محب وطن ۔ ضلع غازی پور یوپی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ والد بہت بڑے زمیندار تھے ۔ ڈاکٹرانصاری نے بنارس سے ایف ۔اے اور ریاستی کالج حیدر آباد دکن سے بی۔ اے کیا۔ پھرلندن سے ایم ۔ اے کے۔ سی اور آر۔ سی ۔ پی کی ڈگریاں حاصل کیں اور وہیں ایک بڑے ہسپتال میں ہاؤس سرجن مقرر ہوگئے۔ 1911ء میں انگلستان سے وپس آکر چاندنی چوک دہلی میں اپنا دواخانہ قائم کیا۔ 1913ء میں برصغیر کا جو طبی وفد ترقی گیا تھا۔ ڈاکٹر انصاری اس کے قائد تھے۔ 1918ء میں ہوم رول لیک کے نائب صدر مقرر ہوئے۔ 1919ء میں انگریزی حکومت کے‌ خلاف جو تحریک چلی ۔اس میں پیش پیش تھے۔ ان دنوں دہلی میں جو زبردست ہڑتالیں ہوئیں۔ ان کی کامیابی کا سہرا بھی ان ہی کے سر ہے۔ انھوں نے اپنی ہر ذاتی چیز تحریک آزادی پر قربان کردی۔"@ur .
  "انکا (Inca, Tawantinsuyu) جنوبی امریکہ کی ایک قوم جس نے 1200ء سے 1533ء تک جنوبی امریکا کا بیشتر علاقہ فتح کرلیا۔ اس عظیم الشان سلطنت کا صدر مقام کوزکو (اب جنوبی پیرو کا ایک شہر) تھا۔ اس سلطنت کے پہلے بادشاہ نے انکا کا لقب اختیار کیا۔ بعد ازاں سلطنت کے سارے باسی انکا کہلانے لگے۔ 1533ء میں ہسپانوی فوج نے اس کے آخری بادشاہ اتاہولیا کو دھوکے سے گرفتار کر دیا۔ 1569ء تک ساری انکا سلطنت ہسپانیوں کے زیر نگیں آگئی۔ انکا تہذیب و تمدن اور علم و فن میں اس وقت کی تمام امریکی اقوام میں بہت آگے تھی۔ انھوں نے اپنا ایک مخصوص نظام سیاست و معیشت وضع کیا تھا۔ جس کے مطابق بادشاہ ملک کا حکمران ہونے کے علاوہ رعایا کا دینی پیشوا بھی تھا۔ تمام ذرائع پیداوار حکومت کی تحویل میں‌تھے اور ریاست عوام کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کی پابند تھی۔ انکا نے زراعت کو ترقی دی۔ سڑکیں ، پل اور آبی ذخائر تعمیر کیے۔ کوزہ گری ، دھات سازی اور پارچہ بافی میں انھیں کمال حاصل تھا۔ یہ لوگ آفتاب پرست تھے۔"@ur .
  "Kwame Nkrumah پیدائش: 1909ء انتقال: 1972ء گھانا (سابق گولڈکوسٹ) کے سیاسی لیڈر ۔ مشن سکول (عکرہ) لنکن ار پنسلوینیا یونیورسٹی امریکا میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد لندن کے مدرسہ اقتصادیات سے ڈاکٹریٹ کیا۔ 1947ء میں گولڈ کوسٹ (گھانا) واپس آئے اور یونائیئڈ گولڈ کوسٹ کنونشن کے جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے۔ 1949ء میں کنونششن پیپلز پارٹی کے نام سے اپنی جماعت قائم کی اور ملک میں ہڑتالوں اور مقاطعے کی مہم کی رہنمائی کی۔ 1950ء میں برطانوی حکومت نے ان کو بغاوت کے جرم میں گرفتار کر لیا۔ 1957ء میں گھانا کو آزادی ملی تو انکرومہ اس کے پہلے وزیراعظم چنے گئے۔ ستمبر 1962ء میں‌گھانا کی نیشنل اسمبلی نے انھیں عمر بھر کے لیے ملک کا صدر بنادیا۔ ڈاکٹر انکرومہ کی قیادت میں‌ گھانا نے بڑی ترقی کی۔ افریقہ کی سیاست پر ان کا خاص اثر تھا وہ استعمار کے سخت دشمن تھے اور افریقہ کے ان تمام رہنماؤں کے مؤید تھے جو نوآبادیاتی نظام کے خلاف ہیں۔ فروری 1965ء میں وہ گھانا سے صدر ہوچی منہ کی دعوت پر وہ ہنوئی جارہے تھے کہ ان کے ملک میں فوجی بغاوت ہوگئی اور جنرل ایئردنسی نے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ انکرومہ گنی چلے گئے اور وہاں‌ انتقال کیا۔"@ur .
  "Friedrich Engels پیدائش: 1820ء وفات: 1895ء جرمنی کا انقلابی مفکر جس نے کارل مارکس کے ساتھ مل کر سائنسی سوشلزم کی بنیاد رکھی ۔ دولت مند کارخانہ دار کا بیٹا تھا۔ 1842ء میں مانچسٹر میں‌باپ کے کارخانے میں کام سیکھنے گیا اور مزدوروں کی تحریک سے روشناس ہوا۔ 1844ء میں پیرس کے عارضی قیام کے دوران میں کارل مارکس سے پہلی ملاقات ہوئی۔ 1845ء میں 1850ء تک جرمنی ، فرانس ، اور بیلجیم میں‌ انقلابی تحریکیں چلائیں اور مارکس کے ساتھ مل کر کئی کتابیں لکھیں، جن میں کمیونسٹ مینی فسٹو (1848ء) خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ 1848ء میں‌واپس انگلستان چلا گیا۔ اور ساری عمر وہیں رہا۔ اینگلس نے مارکس کی وفات کے بعد اس کی مشہور تصنیف (سرمایہ) کی دوسری اور تیسری جلدیں اس کی یاداشتوں کی مدد سے مرتب کیں۔ متعدد تاریخی اور فلسفیانہ کتابوں کا مصنف ہے۔"@ur .
  "ہندی دیو مالا میں ایک ناگ جس نے زمین سر پر اٹھائی ہوئی ہے۔ نیز شوجی اور وشنو کا لقب۔ نیز ایک دھاگا چودہ گانٹھ کا جو ہندو بازو پر اننت چو دس کے موقعے پر باندھتے ہیں۔"@ur .
  "Opera ایسا ڈرامہ جس میں موسیقی کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ گرنیڈ اوپرا میں ہر مکالمہ گایا جاتا ہے۔ شروع شروع میں‌یہی طریقہ رسمی اور تقلیدی تصور کیا جاتا تھا۔ ابتدائی اطالوی اوپرا میں صرف قدیم یونانی و لاطینی کہانیوں کو اوپر کے لیے منتخب کیاجاتا تھا۔ اور تمام لوگوں کو باری باری اپنا جوہر دکھانے کا موقع دیا جاتا تھا۔ اس طرح ناٹک میں‌تسلسل قائم نہیں رہتا تھا۔ گلک نے سب سے پہلے اس کے خلاف آواز اٹھائی وہ اور اس کے ہم خیال فنکار دیبر نے اوپرا کی ایک قسم دیگنز کی طرح ڈالی۔ اٹلی ، روس ، اور فرانس نے مشہور اوپرا نویس پیدا کیے ہیں۔ انگلستان میں معدودے چند کھیلوں کے سوا اوپرا زیادہ مقبول نہیں۔"@ur .
  "پیدائش : 1881ء وفات: 1922ء ترکی سیاست دان، جنہوں نے 1908ء میں انجمن اتحاد و ترقی کے رہنما کی حیثیت سے سلطان عبدالحمید ثانی کو معزول کرانے میں سرگرم حصہ لیا۔ 1917ء میں جنگ طرابلس میں عرب قبائل کو منظم کرکے اطالیہ کے خلاف زبردست مزاحمت کی۔ 1912ء کی جنگ بلقان میں بہادری سے لڑے اور ترقی کرکے وزیر جنگ بن گئے۔ سلطنت کا کاروبار چلانے والے تین اہم پاشاؤں میں سے ایک تھے۔ پہلی جنگ عظیم میں گیلی پولی اور در دانیال کی حفاظت کی ۔ 1918ء میں وزارت سے الگ کر دیے گئے اور بسماچی تحریک کے تحت مسلم وسط ایشیا میں ہونے والی بغاوت میں شرکت کے لیے بخارا آ گئے۔ وہاں انہوں نے روسی جارحانہ سرگرمیوں کے خلاف مزاحمتی تحریک میں بھرپور شرکت کی اور اسی تحریک کے دوران جاں بحق ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1928ء اردو ادیب ، نقاد ، قصبہ میانی ، تحصیل بھلوال ، ضلع سرگودھا میں‌ پیدا ہوئے ۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا اور دو (یونیورسٹی اور بابائے اردو) گولڈ میڈل حاصل کیے۔ گورنمنٹ انجیئرنگ سکول رسول سے سول انجیئرنگ میں ڈپلوما لیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان سے اے، ایم، آئی کاامتحان پاس کیا۔ ابتداء میں 1944ء تا 1966 برصغیر کے ممتاز ادبی رسائل میں افسانے لکھے۔ 1966ء سے تنقید لکھ رہے ہیں۔ تنقیدی مضامین کے مجموعے ۔ فکرو خیال اور اختلافات میرانیس کے قلم رو ،نظم اور تجربہ ،لاہور کا دبستان ادب اردو ادب کی تنقیدی تاریخ اور اردو ادب کی تحریکیں شائع ہوچکیں ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1801ء وفات: 1874ء ببر علی انیس۔ اردو مرثیہ گو۔ میر مستحسن خلیق کے صاحبزادے ۔ فیض آباد میں پیدا ہوئے۔خاندانِ سادات سے تعلق تھا۔ مولوی حیدر علی اور مفتی حیدر عباس سے عربی ، فارسی پڑھی۔ فنون سپہ گری کی تعلیم بھی حاصل کی ۔ فن شہسواری سے بخوبی واقف تھے۔ شعر میں اپنےوالد سے اصلاح لیتے تھے ۔ پہلے حزیں تخلص تھا۔ شیخ امام بخش ناسخ کے کہنے پر انیس اختیار کیا۔ ابتدا میں غزل کہتے تھے ۔ مگر والد کی نصیحت پر مرثیہ کہنے لگے اور پھر کبھی غزل کی طرف توجہ نہیں کی۔ اپنے بیٹے میر نفیس کی ولادت کے بعد پہلے 1859ء میں مرثیہ پڑھنے عظیم آباد گئے۔ اور پھر 1871ء میں نواب تہور جنگ کے اصرار پر حیدر آباد دکن کا سفر کیا۔ انیس نے مرثیے کو ترقی کے اعلیٰ درجے پر پہنچایا ۔ اردو میں رزمیہ شاعری کی کمی پوری کی۔ انسانی جذبات و مناظر قدرت کی مصوری کے ذریعے زبان میں وسعت نکالی۔ لکھنو میں انتقال کیا۔ اور اپنے سکونتی مکان واقع محلہ سبزی منڈی میں دفن ہوئے۔سلام اور رباعیوں کا شمار نہیں۔ مرثیوں کی پانچ جلدیں طبع ہوچکی ہیں۔ رواں صدی کے مرثیہ نگار شاعرجوش ملیح آبادی نے میر انیس کے لیے کہا: اے دیار لفظ و معنی کےرئیس ابن رئیس اے امین کربلا باطل فگار و حق نویس ناظم کرسی نشین و شاعر یزداں جلیس عظمت آل محمد کے مورخ اے انیس تیری ہر موج نفس روح الامیں کی جان ہے تو مری اردو زباں کا بولتا قرآن ہے"@ur .
  "دہلی کی مغلیہ سلطنت کے بعد جو نیم آزاد اور خود مختار حکومتیں قائم ہوئیں ان میں سے ایک سلطنت اودھ بھی تھی۔"@ur .
  "مزاحیہ ہفت روزہ منشی سجاد حسین نے 1877ء میں لکھنو سے جاری کیا۔ یہ اخبار سیاست کو ظرافت کا جامہ پہنا کر پیش کرتا تھا۔ مرزا محمد مرتضے عرف مچھو بیگ عاشق ۔ جن کا قلمی نام ستم ظریف تھا۔ 33 برس تک اس میں مزاحیہ مضامین لکھتے رہے۔ نواب سید محمد آزاد ، اکبرالہ آبادی پنڈت تربھون ناتھ، منشی جوالا پرشاد برق ، منشی احمد علی شوق ، منشی احمد علی کسمنڈوی جیسے اہل قلم ادارہ تحریر سے منسلک رہے۔ یہ اخبار ہندو مسلم اتحاد اور انڈین نیشنل کانگرس کا مؤید تھا۔ مغربی تہذیب کا مخالف اور مشرقی اقدار کا علمبردار تھا۔ مزاحیہ کارٹون اور نظمیں کثرت سے شائع ہوتی تھیں۔"@ur .
  "1858ء میں منشی نول کشور نےلکھنو سے جاری کیا پہلے ہفت روزہ تھا۔ 1874ء میں روزنامہ بن گیا۔ مولوی غلام محمد خان تپش ،پنڈت رتن ناتھ سرشار ، مولوی احمد حسن شوکت، عبدالحلیم شرر ، سید امجد علی ، اشیری ، مرزا حیرت دہلوی ، ادارہ تحریر سے وابستہ رہے۔ منشی غلام محمد خاں تپش اور رتن ناتھ سرشار کے عہد ادارت میں اخبار نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ اودھ پنچ اس کا ہمعصر تھا۔ دونوں میں‌ظریفانہ چشمکیں ہوتی رہتی تھیں۔ پنڈت رتن ناتھ سرشار نے اسی اخبار میں فسانہ آزاد کا آغاز کیا جو بالاقساط چھپتا رہا۔"@ur .
  "پیدائش: 1253ء وفات: 1325ء فارسی اور ہندی شاعر۔ ماہر موسیقی ، ابوالحسن نام ، یمین الدولہ لقب۔ امیر خسرو عرف ۔ والد ایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کی۔ امیر خسرو یہیں پیدا ہوئے۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ کچھ عرصے بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا اور امیرخسرو نے سلطنت دہلی (خاندان غلمان، خليجی ، اورتغلق) کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا اور برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔"@ur .
  "انقلاب روس انقلاب فرانس نے یورپ کے نظام کو ہمیشہ کے لیے دگرگوں اور پراگندہ کر دیا تھا۔مگر اس کے بعد جب صنعتی انقلاب آیا تو اس نے جہاں ہالینڈ، فرانس اورانگلستان کو یورپ کے سب سے متمدن اور ترقی یافتہ ممالک بنا دیا۔ وہاں روس جیسے ممالک کو ، جن کی معیشت ابھی تک زرعی تھی۔ قعرِ عزلت میں ڈال دیا۔ 1847ء میں کارل مارکس اور انگلس نے اشتمالی منشور شائع کیا۔بادی النظر میں یہ منشور صنعتی لحاظ سے ترقی یافتہ ممالک کے عوام کو ان کارخانہ داروں کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرتا تھا جو کارخانوں میں مزدوروں سے کام لینے کے لیے کوڑے برساتے تھے اور طرح طرح کی اذیتیں دیتے تھے۔ مگر اس فلسفے نے روس میں ، جو صنعتی لحاظ سے پسماندہ اور جاگیردارانہ نظام معیشت کا حامل تھا۔ لینن کے دماغ کو انگیخت دی اور اس نے کمیونسٹ اصولوں کی علم بردار سیاسی تحریک کی طرح ڈالی۔ جس زمانے میں فرانس ، جرمنی ، انگلستان وغیرہ میں اشتمالی افکار کا دور دورہ تھا۔ اس وقت کارل مارکس نے (شاید عالم بے توجہی میں کوئی دلیل دیے بغیر) یہ کہا تھا کہ سرمایہ داری نظام کے خلاف انقلاب روس میں ہوگا۔ اُس کے یہ الفاظ حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہوئے اور روس میں جہاں 1915ء کی فوجی شکستوں اور جرمنی کی حمایت میں راسپوٹین اور دیگر افراد کی کوششوں نے ملک میں بے اطمینانی پیدا کر دی تھی ، وہ سیاسی زلزلہ واقع ہوا۔ جو بالاخر 13 مارچ 1917ء کو زار روس کی حکومت کو زمین بوس کرنے پر منتج ہوا۔زار روس کے زوال کے بعدلینن روس پہنچا اور اس نے اس حکومت کا سنگ بنیاد رکھا۔ جو دنیا میں سب سے پہلی سوشلسٹ جمہوریہ کہلائی۔ انقلاب روس دراصل دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا انقلاب فروری جس میں زار کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور عبوری حکومت قائم کی گئی اور دوسرا انقلاب اکتوبر جس میں اشتراکیوں نے عبوری حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور دنیا کی پہلی اشتراکی جمہوریت قائم کی۔"@ur .
  "French Revolution 1789ء تا 1794ء اٹھارھویں صدی میں فرانس دنیا کا سب سے مہذب ، متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا۔ تہذیب و اخلاقیات ، تعلیم ، حقوق انسانی ، سیاسیات ، غرضیکہ ہر موضوع پر اس کے ممتاز مفکرین اور ادیبوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ چونکہ عام طور پر یہ خیال پیدا ہوگیا تھا کہ سیاسی اصلاح احوال سے سب کچھ درست و صحیح ہو جائے گا۔ لہٰذا جب انقلاب عمل میں آیا تو اس کے سماجی ، اخلاقی اور انسانی پہلو تو نظر سے اوجھل ہوگئے اور نگاہیں سیاسی کارفرماؤں پر مرکوز ہوگئیں اور خیالات و جذبات کے لیے ربط سیل کے سامنے بادشاہ ، ملکہ ، شاہی خاندان ، امرا اور وہ سب اشخاص اور ادارے جو سیاسی زندگی سے متعلق تھے یا اس کے آئینہ دار تھے کچل دیے گئے۔ جب یہ سیل سبک سیر تھما اور پیرس کا مطلع صاف ہوا تو اس کے افق پر وہ شخصیت نمودار ہوئی جو اپنے آپ کو مرد بخت آورMAN OF DESTINY کہتی تھی۔ اسے انقلاب فرانس کے رجحانات یا نظریات سے کوئی دلچسپی نہیں تھی وہ قسمت کا کھلاڑی تھا اوراُسے محض اپنی ذات سے غرض تھی۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ انقلاب فرانس کا باعث اقتصادی بدحالی تھی مگر کارلائل اوردوسرے مورخین اس نظریے سے اتفاق نہیں رکھتے اُن کا خیال ہے کہ فرانس کے باشندوں کی مالی حالت دوسرے ممالک کے باشندوں سے کسی طرح بری نہ تھی ۔ گو اس سے انکار نہیں ہوسکتا کہ جنگ آزادی امریکا میں امریکا کی اعانت کرنے سے حکومت فرانس کا اپنا خزانہ خالی ہوگیا تھا۔ اسی طرح یہ نظریہ بھی قطعاً غلط ہے کہ انقلاب اس لیے برپا ہوا کہ بادشاہ فرانس لوئی شانز دہم اپنے ملک اور رعایا کا بہی خواہ نہ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ لوئی پانزدہم سے کہیں بہتر حکمران تھا۔ مؤرخین کی رائے کے مطابق عوام کا خیال تھا کہ لوئی کے عہد میں فرانس کو پھر وہ رعب و دبدبہ حاصل ہوگا جو رشلویا لوئی چہارم کے ادوار میں حاصل تھا۔ مگر اُن کی یہ خواہش آئندہ توقعات بہت جلد مایوسی میں تبدیل ہوگئیں۔ لوئی اور اس کی حکومت سرکاری خزانے کے دیوالیہ پن کو دور کرنے سے قاصر رہی۔ بلکہ جنگ آزادی امریکا نے فرانس کی مالی حالت اور بھی ابتر کردی ۔ اس جنگ کا ایک اور اثر یہ بھی ہوا کہ امریکا سے واپس آئے ہوئے فرانسیسی سپاہیوں نے جمہوریت ، مساوات وغیرہ کے نظریات سے دیہی طبقے کو روشناس کرایا۔ شہری طبقہ روسو اور والیٹر جیسے ادیبوں اور مفکروں کی بدولت ان نظریات سے پہلے ہی متعارف تھا اس لیے 1787ء میں ذمے دارحکومت کے حق میں تحریک کا چل نکلنا غیر قدرتی نہ تھا۔ چنانچہ جب 5 مئی 1789ء کو لوئی نے Estates Journal کا اجلاس طلب کیا کہ نئے ٹیکسوں کے ذریعے سرکاری خزانے کو پر کیا جائے تو پارلیمان کے اراکین نے فوری اور اشد ضروری مالی مشکلات کو حل کرنے کی بجائے نظریاتی مباحث کھڑے کر دیے اور ذمے دار حکومت کے قیام کا مطالبہ شروع کردیا۔ 24 جون 1789ء کو پارلیمان نے اپنے آپ کو مجلس دستور ساز (نیشنل اسمبلی) قرار دے کر ملکی دستور کی تخلیق کا کام اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ اس کے بعد یہ لوگ دو برس تک یعنی 7 جون 1791ء تک ایسے مباحثات میں پھنسے رہے جن کا حالات موجودہ یا پیش آمدہ مصائب سے دور کا بھی تعلق نہ تھا۔ اسی اثنا میں 14 جولائی 1789ء کا وہ واقعہ بھی پیش آیا جس میں اہل پیرس نے باستیل کے جیل خانے کو منہدم کردیا۔ انہدام باستیل سے پیرس کا باثروت طبقہ ڈر گیا اور اس نے بادشاہ سے اجازت لیے بغیر اپنی حکومت قائم کر لی۔ ان کی حکومت کے قیام کی خبر جب دیہی طبقے کے کانوں میں پڑی اور انھیں‌ یہ بھی معلوم ہوا کہ باستیل کو منہدم کر دیا گیا ہے۔ تو ان کےدلوں سے قانون کا احترام اٹھ گیا۔ اور انھوں نے 4 اگست 1789ء کو بغاوت کر دی ۔ سیاسی لیڈروں نے مزارعین کو وہ مراعات دینے کا وعدہ کیا جو اس بغاوت سے پیشتر انھیں دینے سے گریزاں تھے۔ اس طرح اسمبلی نے دستور سازی کی شکل میں جو سیاسی طوفان پیدا کیا تھا۔ اس کا پانی اب ان کے اپنے سروں سے گزر گیا اور سیاسی انقلاب کے ساتھ اقتصادی ، سماجی اور مذہبی انقلاب بھی آگیا۔ نیشنل اسمبلی کے انقلاب انگیز مشیروں بالخصوص بادشاہ کے بھائیوں اور ملکہ نے بادشاہ کو ملک سے بھاگنے کی ترغیب دی ۔ بادشاہ اور ملکہ کو پکڑ کر پیرس واپس لایا گیا۔ یہ واقعہ 20۔25 جون 1791ء کو پیش آیا۔ لوئی کی گرفتاری سے ملک کے طول و عرض میں سنسنی پھیل گئی اور اس طرح حکومت وقت کا رہا سہا اقتدار بھی ختم ہوگیا ستمبر 1791ء تک بادشاہ نظر بند رہا۔ اس کے بعد نئے دستور کا نفاذ ہوا اور بادشاہ کو اس کے منصب پر بحال کردیاگیا۔ درباریوں کو ملک کے مستقبل اور بادشاہ کی جان کی فکر لاحق ہوئی۔ مگراب کیا ہوسکتا تھا ۔ انھوں نے غیر ممالک سے ساز باز کی مگر کچھ نہ بن سکا۔ 20 جون اور 10 اگست 1792ء کو عوام نے شاہی محل پر حملہ کردیا۔ اور بادشاہ اور ملکہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ بادشاہ اور ملکہ کو پھر قید کر لیاگیا۔ 21 جنوری 1793ء کو شاہ فرانس کو سزائے موت دے دی گئی۔ 16 اکتوبر 1793ء کو ملکہ فرانس کو بھی عوامی عدالتی کاروائی کے بعد موت کی سزا دےدی گئی۔ 10 نومبر 1793ء کو خدائی عبادت کے خلاف قانون پاس ہوا۔ دریں اثنا فرانس میں کسی کی گردن محفوظ نہ تھی۔ 1793۔ 1794 کے درمیان ہزاروں افراد کوموت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ 8 جون 1795ء کو ولی عہد فرانس کو بھی قتل کردیا گیا۔ آخر مئی 1804ء میں نپولین بونا پارٹ برسر اقتدار آیا اور فرانس کی تاریخ کا نیا باب شروع ہوا۔"@ur .
  "بنو خزرج کے بعد مدینے کا دوسرا بڑا قبیلہ۔ بنو اوس بنو خزرج کے بعد ایمان لائے۔ دونوں قبیلے اسلام لانے سے قبل ایک دوسرے سے برسرِ پیکار رہتے تھے۔ لیکن اسلام نے ان کی دیرینہ عداوتوں کا خاتمہ کر دیا اور ان میں مواخات قائم کردی۔"@ur .
  "صحابی ۔ نام اوس۔ کنیت ابولیلی ۔ قبیلہ خزرج ، ہجرت کے بعد اسلام لائے۔ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ عمرۃ القضا میں‌بھی حضور صلم کے ساتھ گئے۔ کتابت ، شہسواری اور تیراکی میں‌ماہر تھے۔ اس لیےانہیں کامل بھی کہتے ہیں۔کیونکہ اس زمانے میں عرب میں ان تین چیزوں کے ماہر کواسی نام سے پکارا جاتا تھا۔ رسول اللہ کے وصال کے وقت ہجوم کے خوف سے حضرت علی نے باہر کھڑے صحابہ میں سےصرف ایک کواندر آنے کی اجازت دی۔ صحابہ نے اوس کو منتخب کیا اور طبقہ انصار میں سے صرف انہی کو اندر داخل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ حضور کی تدفین کے موقع پر بھی اہل بیت کے ساتھ اوس ہی لحد میں اترے۔ حضرت عثمان کے عہد خلافت میں‌ انتقال کیا۔"@ur .
  "دور حکومت مغلیہ خاندان کا شہنشاہ ۔ نام محی الدین ۔ اورنگزیب لقت، اس کے والد شاہجہان نے اسے عالمگیر کا خطاب دیا۔ 3 نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوا۔ اس کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محل کے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیر کے خلاف بغاوت کردی ۔ اور بیوی بچوں کو لے کر چار سال تک بنگال اور تلنگا میں پھرتا رہا۔ آخر جہانگیر کے کہنے پر اپنے بیٹوں داراشکوہ اور اورنگ زیب کو دربار میں بھیج کر معافی مانگ لی۔ جہانگیر نےدونوں‌بچوں کو ملکہ نورجہاں کی نگرانی میں بھیج دیا۔ اورنگزیب کو سید محمد، میر ہاشم اور ملا صالح جیسے علام کی شاگردی کا موقع ملا۔ مغل بادشاہوں میں اورنگزیب عالم گیر پہلا بادشاہ ہے جس نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری ، تیراندازی ، اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کا صوبیدار مقرر ہوا۔ اس دوران میں اس نے کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ اور چند نئے علاقے فتح کیے۔ بلخ کے ازبکوں کی سرکوبی جس جوانمردی سے کی اس مثال تاریخ عالم میں مشکل سے ملے گی۔ شاہجہان کی بیماری کے دوران میں داراشکوہ نے تمام انتظام حکومت اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ دارا کی اس جلدبازی سے شاہجہان کی موت کی افواہیں پھیلنے لگیں اور ملک میں ابتری پھیل گئی ۔ شاہ شجاع نے بنگال میں اپنی بادشاہت قائم کرلی اور آگرہ پر فوج کشی کے ارادے سے روانہ ہوا۔ بنارس کے قریب دارا اور شجاع کی فوجوں میں‌جنگ ہوئی جس میں دارا کو فتح اور شجاع کو شکست ہوئی۔ اورنگزیب نے مراد سے مل کر داراکے مقابلے کی ٹھانی۔ اجین کے قریب دنوں فوجوں کا آمنا سامنا ہوا۔ اورنگزیب عالمگیر کو فتح ہوئی۔ ساموگڑھ کے قریب پھر لڑائی ہوئی جس میں اورنگزیب کو دوبارہ کامیابی ہوئی۔ اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھا اس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی۔ قوال ، نجومی ، شاعر موقوف کر دیتے گئے۔ شراب ، افیون اور بھنگ بند کردی ۔ درشن جھروکا کی رسم ختم کی اور بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا۔ سجدہ کرنا اور ہاتھ اٹھانا موقوف ہوا۔ سکوں پر کلمہ لکھنے کا دستور بھی ختم ہوا۔ کھانے کی جنسوں پر ہرقسم کے محصول ہٹا دیے۔ 1665ء میں آسام ، کوچ بہار اور چٹاگانگ فتح کیے اور پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ 1666ء میں سرحد کے شاعر خوشحال خان خٹک کی شورش اور متھرا اور علیگڑھ کے نواح میں جاٹوں کی غارت گری ختم کی۔ نیز ست نامیوں کی بغاوت فرو کی ۔ سکھوں کے دسویں اور آخری گرو گوبند سنگھ نے انند پور کے آس پاس غارت گری شروع کی اور مغل فوج سے شکست کھا کر فیروز پور کے قریب غیر آباد مقام پر جا بیٹھے۔ جہاں بعد میں مکتسیر آباد ہوا۔ عالمگیر نے انھیں اپنے پاس دکن بلایا یہ ابھی راستے میں تھے کہ خود عالمگیر فوت ہوگیا۔ عالمگیر نے 1666ء میں راجا جے سنگھ اور دلیر خان کو شیوا جی کے خلاف بھیجا۔ انھوں نے بہت سے قلعے فتح کر لے۔ شیواجی اور اس کا بیٹا آگرے میں نظربند ہوئے۔ شیواجی فرار ہو کر پھر مہاراشٹر پہنچ گیا۔ اور دوبارہ قتل و غارت گری شروع کی۔ 1680ء میں شیواجی مرگیا تو اس کا بیٹا سنبھا جی جانشین ہوا یہ بھی قتل و غارت گری میں مصروف ہوا۔ عالمگیر خود دکن پہنچا۔ سنبھا جی گرفتار ہو کر مارا گیا ۔ اس کا بیٹا ساہو دہلی میں نظربند ہوا۔ دکن کا مطالعہ کرکے عالمگیر اس نتیجے پرپہنچا کہ بیجاپور اور گولکنڈا کی ریاستوں سے مرہٹوں کو مدد ملتی ہے اس نے 1686ء میں بیجاپور اور 1687ء میں گولگنڈا کی ریاستیں ختم کر دیں۔ اس کے بعد مرہٹوں کے تعاقب میں‌ ہندوستان کے انتہائی جنوبی حصے بھی فتح کر لیے۔ مغلیہ سلطنت پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔ عالمگیر احمد نگر میں بیمار ہوا اور 3 مارچ، 1707ء کو نوے برس کی عمر میں فوت ہوا۔ وصیت کے مطابق اسے خلد آباد میں فن کیا گیا۔ خلدآباد سے قریب ایک مقام ہے جس کا نام اورنگ آباد ہے، اورنگ آباد میں اورنگ زیب کی مختلف یادگاریں آج بھی محفوظ ہیں۔ بڑا متقی ، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم تھا۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتا تھا۔ سلجھا ہوا ادیب تھا۔ اُس کے خطوط رقعات عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کیلیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کہا گیا۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ اسلامی میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ بعض علما نے سلطان اورنگزیب کو اپنے دور کا مجدد بھی قرار دیا۔ پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں‌۔ مشہور شاعر زیب النساء مخفی ان کی دختر تھیں۔ بیٹا محمد معظم باپ کی سلطنت کا وارث ہوا۔"@ur .
  "پارسی مذہب کی مقدس کتاب۔ اس کی زبان قدیم پہلوی ایرانی سے ملتی جلتی ہے۔ کہتے ہیں کہ اس کے 21 پارے تھے جو بارہ ہزار چمڑوں پر سنہرے خطوں میں لکھے ہوئے تھے۔ ہنحامنشی فرمانراؤں کے زوال کے بعد ضائع ہوگئی۔ اس وقت فقط ایک مکمل پارہ ، و ندیداد موجود ہے اور باقی چند اجزا ہیں۔ اوستا کے چار حصے ہیں 1) ایستا جس میں 72 باب ہیں۔ گھتا یعنی مقدس بھجن بھی انھیں میں شامل ہیں۔ 2) ویسپ ید یعنی حمدیں 3) وندیداد جس میں‌طہارت ، ریاضت اور عبادت کے قاعدے قانون درج ہیں۔ 4) یشت یعنی فرشتوں کی مدحیات ، ان کے بارے میں عام عقیدہ یہی ہے کہ یہ زرتشت کا کلام ہے ۔ سکندر اعظم نے 331 ق م ایران فتح کیا تو اوستا کا زیادہ حصہ ضائع ہوگیا۔ ساسانیوں کے عہد میں پراگندہ اوستا کو جمع کیا گیا۔ تو 348 فصلیں مل سکیں۔ جنھیں‌21 کتابوں میں منقسم کیاگیا۔ عربوں اور مغلوں کے حملوں سے اس کا اور حصہ بھی ضائع ہوا۔ اب موجودہ اوستا صرف 83000 الفاظ ہیں۔ این کتاب توسط زرتشت از طرف خدا آورده شده البته در دوران ساسانیان به آن اضافه کرده اند که کاملا از متن آن به این مهم می توان پی برد"@ur .
  "U Thant Pos Team Pld W D L GF GA GD Pts Qualification or relegation 1 22x20px اروبا 2 22x20px سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز 3 22x20px سرینام 4 22x20px ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو پیدائش:‌1909ء وفات : 1974ء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل (1961ء تا 1971ء) برما کے ایک شہر پنٹا ناو میں پیداہوئے۔ رنگون یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ 1952ء میں اقوام متحدہ میں برمی وفد کے رکن نامزد ہوئے۔ اور پانچ سال بعد چیرمین بنادیے گئے۔ 1959ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر منتخب ہوئے ۔ 1961ء میں ہمیر شولڈ کے انتقال کے بعد، قائم مقام سکریٹری جنرل چنے گئے۔ اور ایک سال بعد متفقہ طور پر سکریٹری جنرل چن لیے گئے۔"@ur .
  "Olympias مقدونیہ کے بادشاہ فیلقوس Philip کی بیوی سکندر اعظم کی ماں۔ فیلقوس نے طلاق دے دی تو بھاگ کر ایپرس کے علاقے میں چلی گئی اور بادشاہ کے مخالفوں کو اس کے قتل پر بھڑکایا ۔ فیلقوس کے مارے جانے کے بعد سکندراعظم تخت پر بیٹھا تو مقدونیہ واپس آگئی اور اس کے مرنے پر زمام حکومت اپنے ہاتھ میں‌ لے لیے۔ مگر 316ء قبل مسیح میں خود بھی دشمنوں کے ہاتھوں ماری گئی۔"@ur .
  "Wilhelm Ostwald پیدائش:2 ستمبر 1853ء انتقال:4 اپریل 1932ء جرمن سائنسدان اور فلسفی ، جسے 1909ء میں کیمیاء کا نوبل انعام ملا۔ اس نے فلسفے پردو گراں قدر کتابیں لکھیں۔ جن میں‌ مادیت اور میکانیت کے مقابلے میں حرکت کا نطقہ نظر پیش کیا۔ اوسٹوالڈ کا نظریہ تھا کہ ذہن کی تمام واردات اور کیفیات اور مادے کی خصوصات دراصل انرجی کی مختلف صورتیں ہیں۔"@ur .
  "ہندو مذہب کی رو سے وشنو جی اور شوجی اور برہما جی کا مقدس نام ۔ اصلا خدائے واحد۔ رب الارباب ، ایشور کا مجرد تصور ۔ اوم کہلاتا ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ یہ پہلا لفظ ہے جوانسان نے بولا تھا۔ ویدوں کے شروع اور ختم کرنے پر بولا جاتا ہے۔ اس کو اوم-کار بھی کہتے ہیں۔ یہ لفظ، ہندو مت کے علاوہ، جین مت، بدھ مت، سکھ مت میں بھی پایا جاتا ہے۔ اور ان متوں میں اس لفظ کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ ہندو مت کی مقدس مانی جانے والی کتابوں ویدوں کے علاوہ، اپنشدوں میں سے ایک “منڈوکیہ اپنشد“ میں اس اوم کا خاص طور سے تذکرہ کیا گیا ہے۔"@ur .
  "Eugene O'Neill پیدائش: 1888ء انتقال: 1953ء امریکی ڈراما نگار۔ نیویارک میں پیدا ہوا۔ پرنسٹن اور ہارورڈ یونیورسٹی میں‌تعلیم پائی ۔ اس کی زندگی گوناگوں پیشوں اور دلچسپیوں کی حامل رہی ہے، اس لیے اس کے ڈراموں کا پس منظر متنوع ہے۔ 1916ء میں‌ایک تھیٹریکل کمپنی سے وابستہ ہوا اور دوایکانکی ڈرامے لکھے جو بہت مقبول ہوئے۔ اس کا پہلا ڈراما افق کے پرے Beyond The Horizon تقریبا 1920ء میں‌ چھپا۔ جس پر اُسے پلٹزر ادبی انعام ملا۔ یہ انعام بعد میں دو اور ڈراموں پر بھی یہی ایوارڈ ملا۔ اونیل بنیادی طور پر المیہ نگار ہے۔ دیومالا ، اشاریت اور فرائڈ کے نظریے سے بہت متاثر ہے۔ اس کی رائے میں المیہ کو کلاسیکی مفہوم میں، آج کے انسان کی ذہنی زندگی میں بھی وہی مقام حاصل ہے جو قدیم انسان کی ذہنی زندگی میں حاصل تھا۔ 1936ء میں اسے ادب کا نوبل پرائز ملا۔"@ur .
  "Ahura Mazda زرتشتی مذہب کی رو سے دنیا میں دو طاقتیں کارفرما ہیں۔ ایک نیکی کی جس کا نام اہرمزد یا ارمزد ہے اور دوسری برائی کی جس کا نام اہرمن ہے۔ اول الذکر طاقت ، سورج ، چاند ، ستارے، ہوا ، بارش ، اور کائنات کی ہر چیز کے پیچھے سرگرم عمل ہے اور بقائے حیات کے لیے ضروری ہے۔ برخلاف اس کے اہرمن جھوٹ اور فریب کی علم بردار طاقت ہے اور نسل انسانی کو ہلاکت کے گڑھے میں دھکیلنے کے درپے رہتی ہے۔"@ur .
  "تابعی۔ پورا نام اویس بن عامر قرنی ۔ وطن یمن قبیلہ مراد۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں موجود تھے لیکن شرف باریابی حاصل نہ ہوا۔ حضور سے غائبانہ عشق رکھتے تھے۔ تو انھوں نے اپنے سارے دانت نکلوا دیے ۔ 17 ھ 638ء میں یمن کی فوجی کمک کے ساتھ مدینہ آئے تو حضرت عمر نے ان سے اپنے حق میں دعائے خیر کرائی۔ جنگ صفین میں حضرت علی کی حمایت میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ اکثر جذب کی سی حالت رہتی تھی اور جنگلوں میں پھرتے رہتے تھے۔ تصوف میں بلند مقام حاصل تھا۔ رہائش کوفے میں‌تھی۔ رسول اللہ نے آپ کی نسبت ارشاد فرمایا تھا کہ اویس قرنی احسان و عطف کی رو سے تابعین میں بہت اچھے ہیں۔"@ur .
  "جارج سائمن اوہم ایک جرمن ماہر طبیعیات تھا جس نے بجلی سے متعلق کلیہ اوہم پیش کیا۔ کولون ، نورمبرگ اور میونخ کی یونیورسٹیوں میں علم طبیعیات کا پروفیسر رہا۔ برقی رو کے خلاف کسی چیز کی مزاحمت کی اکائی کو اسی سائنس دان کے نام پر اوہم کہتے ہیں۔ اوہم کا کلیہ یہ ہے: کسی موصل کے سروں کے درمیان پوٹینشل ڈفرینس اور اس میں جاری ہونے والی برقی رو کی نسبت ہمیشہ یکساں رہتی ہے اور اس کنڈکٹر کی مزاحمت کے برابر ہوتی ہے۔ بشرطیکہ اس کنڈکٹر کی طبعی حالت میں کوئی تبدیلی نہ ہو۔ اسے C=E/R سے ظاہر کرتے ہیں۔ جبکہ E, C اور R سے علی الترتیب کرنٹ ، پوٹینشل ڈفرنس اور مزاحمت مراد ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1891ء انتقال: 1967ء روس کا ایک ناول نگار اور صحافی۔ جس نے جنگ عظیم اول اور دوم میں اپنی رپورٹوں کے باعث شہرت حاصل کی۔ 1921ء سے 1940ء تک مغربی یورپ میں رہا۔ 1941ء میں اس کو پیرس کی بربادی پر ناول لکھنے پر سٹالن پرائز دیا گیا۔ کچھ مدت امریکا میں بھی رہا اور اپنے ذاتی تاثرات کی بنا پر تنقیدی مضامین لکھے۔"@ur .
  "اہمسا ، یا اہنسا ۔ ایک ہمہ گیر کلیہ جو تمام جانداروں پر لاگو ہوتا ہے۔ بہت سے ہندو فلاسفہ نے اس اصول کا پرچار کیا ہے ۔ قدیم زمانے میں مہاتما بدھ اور جدید دور میں گاندھی جی اہنسا کے بڑے پرچارک تھے۔ اہنسا کے مطابق انسان کو سادہ ترین زندگی گزارنی چاہیے۔ جاندار کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ تمام انسانوں کو مل کر بھائیوں کی طرح رہنا چاہیے۔ ہر قسم کے ظلم و تشدد، جنگ و جدل اور زور آوری سے گریز کرنا چاہیے۔"@ur .
  "آسمانی کتب کو ماننے والے اسلام کے نزدیک اہل کتاب سے عیسائی اور یہودی مراد ہیں جن کے پاس آسمانی صحیفے آئے اور بعد میں مسخ ہوگئے۔ قرآن شریف نے ان لوگوں اور کفار میں فرق رکھا ہے۔ مسلمانوں کی اطاعت اختیار کر لینے کے بعد کفار کے مقابلے میں ان کو زیادہ مراعات دی جاتی ہیں۔ ان کو بجائے ذمی کے معاہدین کے نام سے خطاب کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو ان کے ساتھ (حلال کی پابندی کے ساتھ) کھانے اور ان کی عورتوں سے شادی کرنے کی بھی اجازت ہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے حقوق کی نگہداشت کی تاکید فرمائی ہے۔ بعض لوگ پارسیوں کو بھی اہل کتاب میں شمار کرتے ہیں۔ اور ژند کو بھی آسمانی کتاب سمجھتے ہیں۔"@ur .
  "سلطان محمود غزنوی کا محبوب غلام اور مشیر ۔ پورا نام ابوالنجم ایاز۔ باوجود قرب سلطانی کے اس کی زندگی بڑی سادہ اور کفایت شعارانہ تھی۔ وہ زمانہ قرب سلطانی سے پیشتر کا مفلسانہ لباس بطور یادگار اپنے پاس صندوق میں محفوظ رکھتے رہتا اور جب کبھی اس یادگار کو ملاحظہ کرتا تو یاز قدر خود بشناس کہتا یعنی ایاز تو اپنی ماضی کی حیثیت کو بھول نہ جانا۔ مورخین کا خیال ہے کہ وزیرآباد کےقریب (سوہدرہ)‌کا قصبہ اسی ایاز نے آباد کیا تھا۔ 1036ء کے لگ بھگ لاہور کا صوبیدار مقرر ہوا۔ اور یہیں وفات پائی ۔ اس کا مزار چوک رنگ محل میں ہے۔"@ur .
  "ایک میٹرکس کا دترمینان یوں تعریف کیا جاتا ہے: انگریزی میں اسے determinant کہتے ہیں۔ دترمینان کے ہندسہ معنی کے لیے نیچے \"مسلئہ اثباتی 4\" دیکھو۔"@ur .
  "لفظ گیلوئے کا فرانسیسی تلفظ \"گیل‌وا\" (Gal-wa) ہے۔ گیلوئے تاریخ پدائیش 25 اکتوبر ء1811 وفات 31 مئی ء1832 اواریستے گیلوئے (Evariste Galois) اگرچہ قریباً بیس برس ہی جیا مگر عظیم ریاضی دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "حقیقی المرکزیہ (Eukaryota) جانداروں کی جماعت بندی میں کے انتہائی اولین دو درجات میں سے ایک ہے۔ حقیقی المرکز خلیات کی مزید تفصیل کے لیۓ انکا صفحہ مخصوص ہے۔"@ur .
  "حقیقی المرکز خلیات (eukaryotic) ایسے خلیات کو کہا جاتا ہے کہ جن میں ایک ترقی یافتہ اور حقیقی مرکزہ پایا جاتا ہے۔ یہ خلیات کی دو بنیادی اقسام میں سے ایک ہیں، دوسری قسم کو بدائی المرکز خلیات کہا جاتا ہے۔ اس دنیا میں موجود تمام جانداروں کی جماعت بندی کے لیۓ استعمال کیا جانے والا یہ انتہائی اولین اور ابتدائی درجہ ہے، یعنی ان ہی دو اقسام کے خلیات کی بنیاد پر جانداروں کو دو گروہوں، حقیقی المرکزیہ اور بدائی المرکزیہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس ابتدائی درجہ تقسیم کو حیاتیات کی زبان میں میدان (Domain) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بدائی المرکز خلیات (prokaryotic) ایسے خلیات کو کہا جاتا ہے کہ جن میں ایک ترقی یافتہ اور حقیقی مرکزہ نہیں پایا جاتا۔ یہ خلیات کی دو بنیادی اقسام میں سے ایک ہیں، دوسری قسم کو حقیقی المرکز خلیات کہا جاتا ہے۔ اس دنیا میں موجود تمام جانداروں کی جماعت بندی کے لیۓ استعمال کیا جانے والا یہ انتہائی اولین اور ابتدائی درجہ ہے، یعنی ان ہی دو اقسام کے خلیات کی بنیاد پر جانداروں کو دو گروہوں، حقیقی المرکزیہ اور بدائی المرکزیہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس ابتدائی درجہ تقسیم کو حیاتیات کی زبان میں میدان (Domain) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Aberdeen University برطانیہ کا ایک دارالعلوم ۔ سکاٹ لینڈ میں دریائے ڈان کے دہانے پر واقع ہے۔ اس میں صرف دو کالج ہیں۔ کنکز کالج اور مرتسیل کالج۔ یونیورسٹی کی لائبریری میں 70000 سے زائد کتابیں ہیں۔"@ur .
  "بدائی المرکزیہ (Prokaryota) جانداروں کی جماعت بندی میں کے انتہائی اولین دو درجات میں سے ایک ہے۔ بدائی المرکز خلیات کی مزید تفصیل کے لیۓ انکا صفحہ مخصوص ہے۔"@ur .
  "اہلِ بیت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی \"گھر والے\" کے ہیں۔ انہیں پنج تن پاک بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کفار سے مباہلہ کرنے کے لیے نکلے تو یہی حضرات آپ کے ساتھ تھے۔ ایک دفعہ آپ نے ان حضرات کو اپنی چادر میں لے کر فرمایا (اے اللہ ، یہ میرے اہل بیت ہیں۔)"@ur .
  "(دور حکومت 1206ء تا 1210ء) برصغیر کا پہلا مسلمان بادشاہ جس نے دہلی میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی جو دہلی سلطنت کے نام سے مشہور ہوا۔ نسلاً ترک تھا۔ ایک سوداگر اس کو ترکستان سے خرید کر نیشا پور لے آیا اور قاضی فخرالدین عبدالعزیز کے ہاتھوں فروخت کردیا۔ جس نے اس کو سلطان شہاب الدین غوری کی خدمت میں پیش کیا۔ سلطان نے کثیر رقم دے کر اسے خرید لیا۔ شکل و صورت قبیح ہونے علاوہ ایک چھنگلیا بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔ اس لیے لوگ اس کو ایبک شل (خستہ انگشت) کہتے تھے۔ قطب الدین نے رفتہ رفتہ اپنی صلاحیتوں کا سکہ سلطان پر بٹھا کر اس کا قرب حاصل کر لیا۔ 1192ء میں سلطان محمد غوری نے دہلی اور اجمیر فتح کرکے قطب الدین کو ان کا گورنر مقرر کیا۔ اگلے سال سلطان نے قنوج پر چڑھائی کی۔ اس جنگ میں قطب الدین ایبک نے اپنی وفا داری اور سپہ گری کا ایسا ثبوت دیا کہ سلطان نے اس کو فرزند بنا کر فرمان فرزندی اور سفید ہاتھی عطا کیا۔ قطب الدین کا ستارہ اقبال چمکتا گیا۔ اور اسکی فوجیں گجرات، راجپوتانہ، گنگا جمنا کے دوآبہ، بہار اور بنگال میں نصرت کا پرچم لہراتی ہوئی داخل ہوئیں ۔ جب سلطان محمد غوری 15 مارچ 1206ء کو جہلم کے قریب، گکھڑوں کے ہاتھوں مارا گیا تو ایبک نے جون 1206ء کو لاہور میں اپنی تخت نشینی کا اعلان کر دیا۔ قطب الدین ایبک کی گورنری کا زمانہ فتوحات میں گزرا تھا۔ تخت پر بیٹھ کر اس نے امور سلطنت پر توجہ دی۔ اس کا بیشتر وقت نوزائیدہ اسلامی سلطنت میں امن و امان قائم رکھنے میں گزرا۔ عالموں کا قدر دان تھا۔ اور اپنی فیاضی اور دادودہش کی وجہ سے تاریخ میں لکھ بخش کے نام سے مشہور ہے۔ نومبر 1210ء میں لاہور میں چوگان کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گر کر راہی ملک عدم ہوا اور انار کلی کے ایک کوچے (ایبک روڈ) میں دفن ہوا۔"@ur .
  "Abbey رومن کیتھولک عیسائیوں کی ایک ایسی خانقاہ جس کا متولی ایبٹ کے درجے کا پادری یا ایبس کے درجے کی راہبہ ہو۔ عیسائیت میں‌ راہبانہ زندگی کا آغاز پوپ بینی ڈیکٹ کے وقت سے ہوا اور چھٹی اور ساتویں صدی عیسوی میں بے شمار خانقاہیں تعمیر ہوئیں۔ 1415ء تک اس کی تعداد 1570ء تک جاپہنچی۔ یہ تعداد محض بینی ڈیکٹ کے سلسلے کی ہے۔ اس کے علاوہ مسٹریشین نامی ایک اور سلسلہ بھی تھا۔ پروٹسٹنٹ فرقے کے عیسائی راہبانہ زندگی کے قائل نہیں انگلستان میں پروٹسٹنٹ مذہب رائج ہوا تو تمام خانقاہیں ختم کردیں گئیں۔"@ur .
  "Attila دور(406ء۔۔۔453ء) ہن حملہ آوروں کا سردار جو اپنے آپ کو (خدائی قہر) کہتا اور اس بات پر فخر کرتا تھا کہ جدھر سے اس کا گزر ہو جائے وہاں گھاس بھی نہیں اگتی ۔ سلطنت روما کے دور انحطاط میں یورپ پر (432ء تا 453ء) عفریت کی طرح مسلط رہا۔ مشرقی اور مغربی روم کی حکومتوں کو تاخت و تاراج اور جرمنی اطالیہ وغیرہ کے علاقوں کو تباہ و برباد کیا۔ اٹیلا کی موت 453ء‌میں ہوئی جب کہ کثرت ازدواج کا یہ شیدائی شب عروسی منانے کے لیے اپنی خوابگاہ میں گیا اور کثرت شراب نوشی سے دماغ کی رگ پھٹ گئی۔ مشہور ہے کہ اس کی تدفین کے بعد اس کے چار وفادار جرنیلوں کو بھی ان کے گھوڑوں سمیت ہلاک کرکے اس کی قبر کے چاروں کونوں پر دفنا دیا گیا۔"@ur .
  "Athena یونانی دیومالا کی ایک دیوی، بعض محقق اسے زمانہ وید کی ایک دیوی سرسوتی کا مثنٰی بتاتے ہیں۔ علم و فضل، عقل و ذہانت امن و فراغت اس کی ذات سے عبارت تھے۔ ایتھنے زیس کے سر سے پیدا ہوئی۔ تہذیب و تمدن ، نفاست و لطافت کی دیوی ہونے کے علاوہ متمدن زندگی کی پاسبان و نگران بھی ہے۔ دستکاری اور کھیتی باڑی کی نگہداشت اور نشوونما اس کے وظائف ہیں۔ گھوڑے سدھانے کے لیے اس نے لگام ایجاد کی ۔ وہ تین کنواری دیویوں میں سب سے ممتاز تھی۔ سنگتراشوں اور مصوروں نے اس کے مجسموں اور تصویروں میں اُسے مختلف گھریلو کام کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ ایتھنز اس کا خاص شہر۔ زیتون کا درخت اس کا خاص درخت اور الو اس کا خاص پرندہ تھا۔"@ur .
  "Atlas یونانی دیومالا کا ایک کردار آیاپیٹس اور کل مینے کا بیٹا۔ سمندروں کی گہرائی کا رازدان اور آسمانوں اور زمینوں کو جدا رکھنے والے ستونوں کو سنبھالنے والا۔ دیو تا زلیس کی نافرمانی کی پاداش میں کرہ ارض کو کاندھے پر اٹھانا پڑا۔ بعد میں پرسیس نے اس کی درخواست پر اسے پتھر میں تبدیل کر دیا۔ شمالی افریقہ میں ایٹل پہاڑ اسی سے منسوب ہے۔ سولہویں صدی میں نقشوں کی کتابوں کے لیے ایٹلس کا لفظ استعمال ہوا۔"@ur .
  "Clement Attlee پیدائش: 1883ء انتقال: 1967ء سابق برطانوی وزیراعظم ۔ آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ تین سال وکالت کی۔ پھر لندن سکول آف اکنامکس میں پروفیسر ہوگئے۔ 1922ء میں پارلیمنٹ کے رکن اور 1935ء میں لیبر پارٹی کے لیڈر منتخب ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں لارڈ پریوی کونسل کی حیثیت سے چرچل کابینہ میں رہے۔ 1945ء کے انتخابات میں لیبر پارٹی کو کامیابی ہوئی تو وزیراعظم مقرر ہوئے اور 1951ء تک اسی حیثیت سے کام کیا۔ 1955ء میں سیاست سے الگ ہوگئے۔ اسی سال ارل کا خطاب ملا۔ ان کے عہد حکومت میں برصغیر پاک و ہند آزاد ہوا۔"@ur .
  "Aegean Civilization تین اور چار ہزار قبل مسیح کے درمیان کریٹ کے جزیرے میں ایک نئی تہذیب نشوونما پا رہی تھی۔ اس جزیرے کے لوگ جہاز ران بھی تھے۔ مچھلیاں بھی پکڑتے تھے۔ تجارت بھی کرتے تھے اور موقع ملتا تو لوٹ مار کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔ تقریبا 1500 ق م تک جزیرہ کریٹ عظیم الشان تہذیب کا مرکز بنا رہا۔ یہ تہذیب جو ایجئین تہذیب کہلاتی ہے۔ آہستہ آہستہ بحیرہ روم اور بحیرہ ایجیئن کے دوسرے علاقوں میں پھیل گئی۔ کچھ عرصے تک تو کریٹ کا بادشاہ اس سارے علاقے کا فرمانروا رہا۔ لیکن 1400ء ق م میں الگ الگ شہروں کی حکومتیں خودمختار ہوگئیں اور کریٹ کے بجائے یونان مرکز حکومت قرار پایا۔ کریٹ اور آس پاس کے دوسرے جزیروں کے لوگ اعلی درجے کے صناع تھے۔ وہ بڑے خوشنما ظروف بناتے جنہیں بیل بوٹوں اور تصویروں سے آراستہ کیا جاتا تھا۔ مکا بازی اور سانڈوں کی لڑائی ان کے تفریحی مشاغل تھے۔ انھوں نے بڑے عالی شان محل بھی تعمیر کیے جن کے کھنڈر آج بھی موجود ہیں۔ وہ لکھنا پڑھنا بھی جانتے تھے۔ ان کی تحریر کے اکثر نمونے ملے ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی شخص انھیں پڑھ نہیں سکا۔"@ur .
  "John Adams پیدائش: 1735ء انتقال: 1826ء امریکا کا دوسرا صدر۔ برین ٹری میں پیدا ہوا۔ ہارورڈ کالج سے قانون کی ڈگری لی۔ امریکی انقلاب میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اعلان آزادی کا مسودہ تیار کرنے میں پیش پیش تھا۔ نوزائیدہ مملکت کے لیے بیرونی امداد حاصل کرنے کی ذمے داری اسی کوتقویض کی گئی تھی۔ اس کی سفارش پر کانگرس نے جارج واشنگٹن کو قومی افواج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا تھا۔ 1789ء سے 1797ء تک امریکا کا نائب صدر رہا اور 1797ء میں صدر منتخب ہوا۔ اعتدال پسند تھا۔ 1801ء میں جیفرسن کی جمہوریت کی رو کا مقابلہ نہ کر سکا اور انتخابات ہار گیا۔ بقیہ زندگی کوئنسی (میسا چوسٹس) میں گزری۔"@ur .
  "پیدائش: 1767ء انتقال: 1848ء امریکا کا چھٹا صدر ۔ دوسرے صدر ۔ جان ایڈمز کا بڑا لڑکا۔ شہر کوئنسی میں پیدا ہوا۔ ہارورڈ کالج سے بی اے کیا۔ 1803ء میں سینٹ کا رکن منتخب ہوا۔ نپولین نے روس پرحملہ کیا تو روس میں امریکہ کا سفیر تھا۔ 1817ء میں امریکا کا وزیر خارجہ بنا اور ایک معاہدے کے تحت سپین سے فلوریڈا کا علاقہ لیا۔ 1825ء تا 1829ء تک امریکا کا صدر رہا۔ حبشی غلاموں کی آزادی کا زبردست حامی تھا۔"@ur .
  "Anthony Eden برطانیہ کا قدامت پسند سیاست دان۔1923 میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ 1931ء تا 1934ء نائب وزیرخارجہ رہا۔ 1935ء میں وزیر خارجہ بنا۔ 1938ء میں وزیراعظم چیمبرلین کی ہٹلر نواز پالیسیوں کے خلاف بطور احتجاج مستعفی ہوگیا۔ 1951ء میں نائب وزیراعظم مقرر ہوا۔ 1955ء میں سرونسٹن چرچل کی جگہ وزیراعظم بنا۔ 1956ء میں مصر پر ناکام حملے کے باعث عوام کا اعتماد کھوبیٹھا۔ 1957ء میں مستعفی ہوگیا۔ ملکہ نےسر کا خطاب دیا۔"@ur .
  "Konard Adenauer پیدائش: 1876ء انتقال: 1967ء مغربی جرمنی کا سیاستدان ۔ قانون اور معاشیات کی تعلیم فری برگ میونخ اور بون سے حاصل کی۔ 1917ء میں کولون کا لارڈ مئیر منتخب ہوا۔ 1917ء سے 1933ء تک صوبہ رائن کی اسمبلی کا رکن رہا۔ 1933ء میں ہٹلر کے حکم سے برطرف ہوا۔ 1933ء اور 1945ء کے درمیان دو مرتبہ گرفتار کیاگیا۔ 1949ء میں مغربی جرمنی کا چانسلر مقرر ہوا اور اکتوبر 1963ء تک اس عہدے پر رہا۔"@ur .
  "Aesop چھٹی صدی ق م یونان کا مشہور معروف قصہ گو جس کی حکایتیں اتنی مقبول ہوئیں کہ صدیوں تک زبان زد عام رہیں۔ اس کے صحیح حالات کا علم نہیں۔ البتہ یونانی مورخ ہیروڈوٹس نے لکھا ہے کہ وہ بچپن میں کسی کا غلام تھا۔ آزاد ہونے پر لیڈیا اور یونان کا سفر کیا اور اسی سفر کے دوران میں دلچسپ اور سبق آموز کہانیاں لکھیں۔ بعض محققین کے نزدیک یونان کا ایسپ اور مشرق کا حکیم لقمان ایک ہی شخص تھے۔"@ur .
  "Adonis یونانی دیومالا کا ایک خوبصورت نوجوان جس پرافرودیت یونانیزہرہ عاشق تھی۔ ایک دن شکار کے لیے باہر گیا تو ایک جنگلی سور نے ہلاک کر دیا۔ افرودیت پھوٹ پھوٹ کر روئی۔ اس کے قطرات اشک زمین کے جس حصے پر گرے وہاں چمنستان بن گیا۔ اس کی حالت غیر دیکھ کر عالم اسفل کے یونانی دیوتا پلوٹو نے ایڈونس کو سال میں چھ مہینے زمین پر افرودیت کے ساتھ بسر کرنے کی اجازت دے دی۔ قونیقی ایڈونس کے مجسمے کی پرستش کرتے تھے۔ انگریزی زبان کے مشہور شاعر شیلے نے جان کیٹس کی جواں‌مرگی پر جو درد انگیز مرثیہ لکھا تھا۔ اس کا عنوان تھا۔(ایڈونس عنفوان شاب میں مارا گیا۔"@ur .
  "حرکۃ المقاومتہ الاسلامیہ یعنی حماس فلسطین کی سب سے بڑی اسلامی مزاحمتی تحریک ہے۔ اس کی بنیاد غزہ اور غرب اردن میں اسرائیلی قبضے کے خلاف 1987ء میں شیخ احمد یاسین نے رکھی۔ گروہ کا سب سے اہم مقصد اسرائیلی فوج کو فلسطین کی سرزمین سے باہر کرنا ہے اور اس مقصد کے لیے وہ اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔ اس کے طویل المدتی مقاصد میں فلسطین کا ایک اسلامی ریاست کے طور پر قیام ہے۔ فلسطین کے سابق صدر یاسر عرفات کے انتقال کے بعد حماس نے مقامی سطح پر ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا اور غزہ، قلقیلیا اور نابلس کے علاقوں میں متعدد نشستوں پر کامیابی حاصل کی لیکن اس کی سب سے بڑی فتح حالیہ انتخابات میں واضح کامیابی ہے جس کے مطابق ایسا لگتا ہےکہ وہ نئی حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کر لے گی۔ فلسطین کی اس پرانی تنظیم کے سیاسی اور عسکریت پسند بازو موجود ہیں۔ تنظیم کے کئی نامعلوم سرگرم کارکن تو ہیں ہی اس کے علاوہ ہزاروں حمایتی اور ہمدرد ہیں۔ دسمبر دو ہزار دو میں غزہ شہر میں حماس کے قیام کی پندریویں سالگرہ کے موقع پر ہونی والی ایک ریلی میں چالیس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی۔ اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے مرحوم رہنما شیخ احمد یاسین شہید نے 2025 تک اسرائیل کے صفحہ ہستی سے ختم ہوجانے کی پیشن گوئی کی تھی۔ دو ہزار چار میں احمد یاسین اور ان کے بعد ان کے جانشین عبدالعزیز رنتسی شہید کی شہادت کے بعد ہزاروں افراد ان کے قتل پر احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ حماس انتظامی طور پر دو بنیادی گروہوں میں منقسم ہے۔ پہلامعاشرتی امور جیسے کہ سکولوں، ہسپتالوں اور مذہبی اداروں کی تعمیر اوردوسرا عسکریت پسند کاروائی۔ اس قسم کی کاروائیاں زیادہ تر فلسطین کی زیر زمین ازیدان القاسمہ بریگیڈ سر انجام دیتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حماس کی ایک شاخ اردن میں بھی ہے جہاں اس کے ایک رہنما خالد میشال کو اسرائیل نے متعدد مرتبہ قتل کرنےکی کوشش کی۔ شاہ حسین نے تو کسی نہ کسی طرح حماس کو برداشت کیے رکھا البتہ ان کے جانشین کنگ عبداللہ دوئم ، جس کی والدہ ایک انگریز عورت ہے، نے حماس کا ہیڈ کوارٹر بند کر دیا۔ اس کے بعد تنظیم کے افضل رہنما قطر جلا وطن کر دیے گئے۔ اس خطے میں امریکی پشت پناہی سے قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں ہونے والے اوسلو معاہدے کی مخالفت میں حماس پیش پیش تھی۔ اس معاہدے میں فلسطین کی جانب سے اسرائیلی ریاست کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں سے جزوی اور مرحلہ وار انخلاء شامل تھا۔ انیس سو پچیانوے میں حماس نے اپنے ایک بم بنانے والے کارکن یحیی عیش کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل ہونے کے بعد فروری اور مارچ انیس سو چھیانوے کے دوران بسوں کو خودکش حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان خودکش حملوں کے بعد اسرائیل نے امن کے منصوبے پر عمل درآمد روک دیا اور اس کے بعد اسرائیل کےقدامت پسند رہنما بنیامین نیتن یاہو نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ وہ اوسلو معاہدے کے مخالفوں میں سے ایک ہیں۔ حماس نے مہاجرین کے کیمپوں اور گاؤں میں شفاخانے (کلینک) اور سکول قائم کیے جہاں فلسطینیوں کا علاج کیا جاتا تھا۔ اس وقت فلسطینی پی این اے کی بدعنوان اور نااہل حکومت سے مایوس ہو چکے تھے اور ان کی اکثریت نے حماس کے خودکش حملوں پر خوشی کا اظہار کیا اور ان خودکش حملوں کو اسرائیل سے انتقام لینے کا سب سے بہتر راستہ جانا۔ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے حماس نے 2006 کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی۔2006, 2007ء میں حماس اور الفتح کے درمیان اختلافات کافی شدت اختیار کر گئے۔ اور اس طرح فلسطین میں ایک نئی خانہ جنگی کا آغاز ہوا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کئی کوششیں ہوئیں۔ لیکن ان میں ناکامی ہوئی۔ آخر کار صدر محمود عباس نے جن کا تعلق الفتح سے ہے۔ جون 2007ء میں حماس کی جمہوری حکومت کو توڑ کر اپنی خودساختہ کابینہ اور وزیراعظم کا اعلان کردیا۔۔ ایسا کرتے وقت محمود عباس کو امریکہ اور اسرائیل دونوں کی آشیرباد حاصل تھی۔"@ur .
  "عیسائیوں کا سب سے بڑا تہوار جو حضرت عیسی کے زندہ ہونے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ مدتوں‌ اس کی تاریخ انعقاد میں اختلاف رہا۔ 325ء میں رومی بادشاہ، قسطنطین اول نے ایشائے کوچک (ترکی) کے مقام پر ازنک میں عیسائی علما کی ایک کونسل بلائی جسے نائسیا کی پہلی کونسل کہتے ہیں۔ لیکن یہ کونسل بھی ، مشرقی اور مغربی کیلنڈوں‌میں اختلاف کے باعث کوئی متفقہ تاریخ مقرر نہ کر سکی۔ آرتھوڈاکس ایسٹرن چرچ ایسٹر کی تاریخ کا تعین جولین کیلنڈر سے کرتا ہے۔ مغربی ممالک میں یہ تہوار 22 مارچ سے 25 اپریل تک کسی اتوار کو منایا جاتا ہے۔ ایسٹر موسم بہار کی اینگلوسکسین دیوی تھی۔ اور یہ جشن دراصل بہار کا جشن ہے جو حضرت مسیح سے قبل بھی منایا جاتا تھا۔ ہندوستان میں یہ تہوار ہولی کے نام سے ، انہیں دنوں اوراسی طریقے سے منایا جاتا ہے۔ ایران میں‌اسے نوروز کہتے ہیں اور وہاں یہ 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔"@ur .
  "لاہور کا ایک انگریزی روزنامہ جسے فیروز سنز نے 1931ء میں جاری کیا۔ علامہ عبداللہ یوسف علی اس کےپہلے ایڈیٹر تھے ۔ میاں سرافضل حسین کی حکومت اور یوننسیٹ پارٹی کا حامی تھا۔ ان کی وفات پر ہفت روزہ کر دیاگیا۔ اور اسی صورت میں 1940ء تک نکلتا رہا۔ پھردوبارہ روزنامہ ہوگیا۔ بعد ازاں الہلال لمیٹڈ نے خرید لیا اور بالآخر 1947ء میں بندکردیا گیا۔ صفحات کی تعداد 4۔6 ہوتی تھی۔ قیمت ایک آنہ فی پرچہ تھی۔"@ur .
  "George Eastman پیدائش: 1854ء وفات: 1932ء امریکی موجد اور صنعت کار ، ریاست نیویارک کے ایک قصبے میں پیداہوا۔ فوٹوگرافی اور صنعت کار۔ ریاست نیویارک کے ایک قصبے میں پیدا ہوا۔ فوٹوگرافی اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ اس میدان میں کئی ایجادات کیں۔ پہلے خشک پلیٹ کا طریقہ ایجاد کیا۔ بعد ازاں لپٹنے والی فلم Roll Filmاور کوڈک کیمرہ بنایا۔ 1928ء میں رنگین فوٹوگرافی کا طریقہ ایجاد کیا۔ ایسٹ مین کوڈک کمپنی (قائم شدہ 1892ء) امریکا کی پہلی فرم تھی جس معیاری فلمیں بنائیں اور اس مقصد کے لیے سب سے بڑی لیبارٹری قائم کی۔ بہت بڑا مخیرتھا۔ دس کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم فلاح عام پر صرف کی۔ 1932ء میں‌ طویل بیماری سے تنگ آکر خود کشی کر لی۔"@ur .
  "برطانوی شرق الہند کمپنی جسے انگریزی میں British East India Company کہا جاتا ہے، جزائر شرق الہند میں کاروباری مواقع کی تلاش کے لیے تشکیل دیا گیا ایک تجارتی ادارہ تھا تاہم بعد ازاں اس نے برصغیر میں کاروبار پر نظریں مرکوز کر لیں اور یہاں برطانیہ کے قبضے کی راہ ہموار کی۔ 1857ء کی جنگ آزادی تک ہندوستان میں کمپنی کا راج تھا۔ اس کے بعد ہندوستان براہ راست تاج برطانیہ کے زیر نگیں آ گیا۔ کمپنی کو 1600ء میں ملکہ الزبتھ اول کے عہد میں ہندوستان میں تجارت کا پروانہ ملا۔ 1613ء میں اس نے سورٹھ کے مقام پر پہلی کوٹھی قائم کی اس زمانے میں اس کی تجارت زیادہ تر جاوا اور سماٹرا وغیرہ سے تھی۔ جہاں سے گرم مصالحہ برآمد کرکے یورپ میں بھاری داموں بیچا جاتا تھا۔ 1623ء میں جب ولندیزیوں نے انگریزوں کو جزائر شرق الہند سے نکال باہر کیا تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنی تمام تر توجہ ہندوستان پر مرکوز کر دی۔ 1662ء میں بمبئی بھی اس کے حلقہ اثر میں آگیا۔ اور کچھ عرصہ بعد شہر ایک اہم تجارتی بندرگاہ بن گیا۔ 1689ء میں کمپنی نے علاقائی تسخیر بھی شروع کردی جس کے باعث بالآخر ہندوستان میں برطانوی طاقت کو سربلندی حاصل ہوئی۔ 1858ء میں یہ کمپنی ختم کردی گئی اور اس کے تمام اختیارات تاج برطانیہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ تاہم 1874ء تک کچھ اختیارات کمپنی کے ہاتھ میں رہے۔ 2010ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کو ہندوستانی نژاد برطانوی کاروباری شخصیت سنجیو مہتا ہے خرید لیا۔"@ur .
  "پاکستان کی سب سے بڑی خبررساں ایجنسی ، جس کا مخف اے۔پی۔پی ہے۔ پاکستانی اخبارات کو خبریں مہیا کرتی ہے اور عالمی خبررساں ایجنسی کی ایجنٹ بھی ہے۔ یکم ستمبر 1949ء کو ایسوسی ایٹڈ پریس آف انڈیا کے جانشین کی حیثیت سے وجود میں آئی۔ شروع میں ایسٹرن نیوز ٹرسٹ اس کا کام سرانجام دیتا تھا۔ اس ٹرسٹ میں تقریبا تمام پاکستانی اخبارات کو نمائندگی حاصل تھی۔ 1959ء میں حکومت نے یہ ادارہ سرکاری تحویل میں لے کر ایک اعلی افسر کو اس کا ایڈمنسٹریڑ مقرر کر دیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1820ء وفات: 1891ء ودیاساگر ٹھاکر داس کا بیٹا۔ کلکتے میں پیدا ہوا۔ عقدِ بیوگان کو جائز ٹھہرانے کے لیے زبردست مہم چلائی۔ آخر حکومت نے 1856ء میں بیوہ ہندو عورت کی شادی کو قانوناً جائز قرار دے دیا۔ بہت سی تصانیف چھوڑی ہیں۔ جن میں شکنتلا ، سیت بن باس اور بھرت دلاس وغیرہ بہت مشہور ہیں۔"@ur .
  "Aeschylus پیدائش: 525 ق م انتقال: 452 ق م یونان کا عظیم شاعر اور ڈراما نگار جسے بابائےالمیہ کہا جاتا ہے۔ ایتھنز میں پیدا ہوا۔ میراتھن جنگ اور سلامینز کی مشہور جنگوں میں شریک ہوا۔ سوفوکلیز کا ہمعصر اور حریف تھا۔ تقریبا 90 ڈرامے لکھے لیکن صرف سات محفوظ ہیں۔"@ur .
  "Adolf Eichmann پیدائش: 1906ء انتقال: 1962ء ایک نازیجرمن افسر جو یہود دشمنی کے لیے شہرت رکھتا تھا۔ 1932ء میں آسٹریا کی نازی پارٹی میں شریک ہوا۔ بعد میں جرمنی چلا گیا۔ جہاں تاریخ صہونیت کا مطالعہ کیا۔ 1940ء میں گسٹاپو کے اس حصے کا چیف بنا دیا گیا جس کا تعلق یہودیوں سے تھا۔ اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران لاکھوں یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 1945ء میں اسے اتحادیوں نے پکڑ لیا۔ 1950ء میں بھاگ کر ارجنٹائن چلا گیا۔ آخراسرائیلی ایجنٹوں نے 1960ء میں اسے ڈھونڈ نکالا اور اغوا کرکے اسرائیل لے آئے۔ اسرائیلی عدالت نے اس کوسزائے موت کا حکم دیا۔"@ur .
  "Aphrodite یونانی دیومالا میں حسن اور محبت کی دیوی جس کو وینس یا زہرہ بھی کہا جاتا ہے، ایک سیپ سے پیدا ہوئی۔ جو دیوتاؤں اور آدمیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے۔ افرودیتی عشق و محبت ، حسن ، زرخیزی ، عشق شہوانی ، جنسی فعل، نسلی تسلسل ، تولید و تناسل ، عیش و عشرت ، اور جسنی سرمستی و سرخوشی کی دیوی تھی۔ مقدر کی دیویوں می ری نے افرودیتی کو صرف ایک ہی آسمانی فریضے کی ادائیگی کرانے کا پابند کیا تھا اوروہ فرض تھا کہ وہ لوگوں میں جنسی ملاپ کریا کرے۔ وہ دیوی دیوتاؤں ، پریوں اور انسانوں میں جنسی جذبات بھڑکا دیتی حتی کی عظیم زوس تک کو فانی عورتوں کے ساتھ بھی جسمانی طور پر ملوث کر ڈالتی۔"@ur .
  "Federal Bureau of Investigation یعنی وفاقی ادارۂ تفتیش محکمہ انصاف امریکا کا ایک ڈویژن ، جس کی بنیاد 1908ء میں رکھی۔ اس کا اصل کام محض محکمہ انصاف کی تحقیقات کرنا تھا۔ مگر 1933ء میں اسے ازسرنو اختیارات کے ساتھ منظم کیا گیا۔ اس ادارے نے جرائم اور ممنوعات کے خلاف جنگ شروع کی۔ اس کا کام وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کرنا ہے۔ جیسے بغاوت ، سازش اور سبوتاژ وغیرہ۔ اس ادارے کے تحت ایک اکادمی قائم ہے۔ جہاں مقامی پولیس کے معیار تحقیقات کو بلند کرنے کے لیے اعلٰی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کا وفاقی تفتیشی پاسبان ادارہ ہے جو ملک کے اندر ایسے جرائم کی تفتیش کرتا ہے جو حکومت وقت اہم سمجھتی ہے۔ یہ وفاقی پاسبان طاقت کا کردار بھی ادا کرتا ہے۔ دہشت پر جنگ میں اس محکمہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ ادارہ امریکہ میں بسنے والے مسلمانوں کو ورغلا کر دہشتی منصوبوں کی منصوبہ بندی کروا کر گرفتار کر لیتا ہے۔ FBI Teaches Agents: ‘Mainstream’ Muslims Are ‘Violent, Radical’]"@ur .
  "Aquinas Saint پیدائش: 1225ء انتقال: 1274ء عیسائی فلسفی ، صوفی اور عالم دین۔ جزیرہ سلسلی میں‌ پیدا ہوا۔ اپنے وقت کے بہترین استادوں سے فلسفے کی تعلیم حاصل کی۔ شہنشاہ فریڈرک ثانی کے دربار میں ملازمت کی۔ لیکن 1243ء میں درویشی اختیار کر لی۔ اس نے اپنی مذہبی فلسفیانہ تصانیف میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ فطرت پرستی اور عقل پرستی کو مسیحی عقائد سے بہ آسانی ہم آہنگ کیا جاسکتاہے۔"@ur .
  "Henry Havelock Ellis پیدائش: 1859ء انتقال: 1939ء برطانیہ کے ماہر جنسیات و نفسیات ۔ لندن میں طب کی تعلیم پائی۔ چار سال آسٹریلیا میں مدرس کی حیثیت سے گزارے۔ پھر لندن واپس آکر ڈاکٹری کی سند حاصل کی۔ لیکن بہت کم عرصہ پریکٹس کی اور جلد ہی اپنی ساری توجہ ادبی اور سائنسی کاموں پر مرکوز کردی۔ جنسی نفسیات کا بہت بڑا ماہر مانا جاتا تھا۔ اس موضوع پر کئی ایک کتابوں کا مصنف ہے۔"@ur .
  "Achilles یونانی دیومالا کا ہیرو۔ مائی سنا کے بادشاہ اگامیم نن کا سپہ سالار۔ اس کا باپ انسان اور ماں دیوی تھی۔ یونانی دیومالا میں یہ واحد مثال ہے کہ کسی دیوی نے کسی فانی انسان سے شادی کی۔ تھیئس نے ایکلیز کو لافانی بنانے کے لیے اس کی ایڑی پکڑ کر ، دریائے ستائکس میں‌غوطہ دیا تو اس کاسارا بدن (سوائے ایڑی کے جوپانی میں تر نہیں ہوئی تھی) ہتھیاروں کے اثر سے مامون ہوگیا۔ (انگریزی میں قابل تسخیر یا کمزور مقام کو ایکلیز کی ایڑی Achilles Heelکہتے ہیں) ہومر کے بیان کے مطابق اگامیم نن نے اپنی بھاوج شہزادی ہین کی بازیابی کے لیے ٹرائے پر حملہ کیا تو ایکلیز بڑی بہادری سے لڑا۔ لیکن اگامیم نن نے ایکلیز کی محبوبہ کو اپنے حرم میں داخل کر لیا تو وہ خفا ہو گیا اور لڑنے سے انکار کر دیا۔ ایکلیز کی علیحدگی سے فوج میں سراسیمگی پھیل گئی۔ پٹروکولس کو ایکلیز کے روپ میں میدان جنگ میں‌ بھیجا گیا لیکن ہیکٹر (ٹرائے کے ولی عہد) نے ایک ہی وار میں اس کو ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد ایکلیز بڑا برہم ہوا اس نے اگامیم نن سے مصالحت کرلی ۔ اور ایکلیز نے ہیکٹر کو قتل کر دیا۔ آخر ٹرائے کے صدر دروازے کے پاس ہیلین کےعاشق پارس نے ایکلیز کی ایڑی میں تیر مار کر اسے ہلاک کر دیا۔ پارس کو ایکلیز کا یہ کمزور مقام دیوتا اپالو نے بتایا تھا۔ ایکلیز اور ہیکٹر کے مرنے سے ٹرائے کی جنگ ختم ہوئی۔"@ur .
  "Lord Allenby پیدائش: 1861ء وفات: 1936ء انگریز جرنیل جس نے معرکہ فلسطین میں ترکوں کو شکست دی اوریروشلم پر قبضہ کر لیا۔ جنگ کے بعد چھ سال تک مصر اور سوڈان میں برطانوی کمشنر کے عہدے پر مامور رہا۔"@ur .
  "ایل خانی ایک منگول خانان تھی جسے 13 ویں صدی میں ایران میں قائم کیا گیا اور، منگول سلطنت کا ایک حصہ سمجھا جاتا تھا- ایل خانی کی بنیاد ، اصل میں خوارزم شاہی سلطنت میں چنگیز خان کی ء1219 تا ء1224 کی مہمات پر ہے- بعد میں چنگیز کے پوتے، ہلاکو خان نے اور خطوں کو فتح کرکے علاقے کا نام ایل خانی سلطنت رکھ دیا- ہلاکو خان نے اپنا خطاب \"ایل خان\" یعنی \"ماتحت خان\" رکھا تھا، جس سے وہ شروع میں اپنے آپ کو منگول سلطنت کی سرپرستی میں وفادار ثابت کرنا چاہتا تھا- اس نئی سلطنت کا بیشتر اکثر حصہ ایران پر مشتمل تھا، جبکہ اس میں موجودہ عراق، افغانستان، ترکمانستان، آرمینیا، آذربائیجان، جارجیا، ترکی اور پاکستان بھی شامل تھے- ابتدا میں ایل خانی سلطنت نے بہت سے مذاہب کو اپنایا ، لیکن خاص طور پر بدھ مت اور عیسائیت کے خیرخواہ تھے- بعد ازاں ایل خانی حکمرانوں نے اسلام قبول کیا- ہلاکو خان، نے سقوط بغداد 1258ء کے سات سال بعد تک ایران پر حکومت کی- بعد ازاں اس کے خاندان کے آٹھ بادشاہوں کی حکومت کے بعد آخری بادشاہ 1335ء میں لاوارث مر گیا۔ اس کے بعد ایران میں‌ طوائف الملوکی کا دور شروع ہوگیا۔ ایل خانیوں کا خاتمہ امیر تیمور بیگ گورکانی کے ہاتھوں ہوا۔ متعدد نامور شعرا مثلاً عطار ، مولانا رومی ، جامی ، احدی، حافظ شیرازی، شیخ سعدی اور کئی افراد ایل خانی سلطنت کے دور حکومت میں وہاں پنپ رہے تھے-"@ur .
  "Thomas Stears Eliot پیدائش: 1888ء انتقال: 1965ء انگریزی زبان کا مشہور شاعر اور نقاد سینٹ لوئیس امریکا میں پیدا ہوا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں انگریزی شاعری کا پروفیسر مقرر ہوا۔ 1915ء میں برطانیہ چلا گیا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ 1922ء میں ایک ادبی رسالہ Criterionجاری کیا۔ جو 1929ء میں بند ہوگیا۔ 1948ء میں ادب کا نوبل پرائز ملا۔ بعد میں‌ آکسفورڈ یونیورسٹی میں شاعری کا پروفیسر ہوا اور او۔ ایم کا اعلی برطانوی خطاب پایا۔ متعدد منظوم ڈراموں کا مصنف ہے۔ آخری دنوں میں فیر اینڈ فیر پبلشر کا اڈیٹر رہا۔ تنقیدی نظریات بھی بہت زیادہ مشہور ہوئے۔ رومانیت کے سخت خلاف تھا۔ اور اس کے خلاف شخصیت سے گریز اور معروضی تلازمے کے نظریات پیش کیے۔ اس کا نظریہ روایت اردو ادب پر بھی اثر انداز ہوا۔ اور کئی اردو نقاد مثلا حسن عسکری ، ڈاکٹر سید عبداللہ اور عابد علی عابد اسے متاثر نظر آتے ہیں۔"@ur .
  "جنوبی ہند کے مصنوعی غار، جو قدیم زمانے کے کاریگروں نے پہاڑ تراش کر بنائے تھے۔ دراصل یہ مندر ہیں جو حیدر آباد دکن کے نزدیک اورنگ آباد سے تیرہ میل شمال مغرب کی جانب واقع ہیں۔ ان کا زمانہ پانچویں سے دسویں صدی عیسوی خیال کیاجاتا ہے اور یہ 4\\1 مربع میل علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ کل غار یا عمارتیں چونتیس ہیں ۔ ان میں بدھ مت کی بارہ ۔ برہمنوں کی سترہ اور جینیوں کی پانچ ہیں۔ پہاڑ کی جن چٹانوں کو تراش کر یہ غار بنائے گئے ہں۔ وہ خشک پہاڑ ہیں۔ ان غاروں کی ترتیب اور تراش میں معماروں نے کمال دکھایا ہے۔ چٹانوں کو کاٹ کر دو منزلہ اور سہ منزلہ عمارتیں تیار کی گئی ہیں۔ ایک ہی چٹان سے دو منزلہ اور سہ منزلہ عمارت کے چھت ،پیلپائے، دلان، حجرے ، سیڑھیاں اور دیواروں کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے بت بنانا آسان کام نہیں۔ ان سنگ تراشوں کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ انھوں نے نہایت کامیابی کے ساتھ یہ اندازہ کر لیا کہ چٹان میں وہ عمارت کھودنے والے ہیں وہ اندر سے ٹھوس اور دراڑ کے بغیر ہے۔ ان عمارتوں کے کمرے بھی اس قدر وسیع ہیں کہ ان میں ایک ہزار سے زیادہ آدمی ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں۔ تمام عمارتوں میں دو طرفہ زینے تراشے گئے ہیں جن پر چار پانچ آدمی بیک وقت ایک ساتھ چڑھ سکتے ہیں۔ اسی سے باقی عمارتوں کی وسعت اور عظمت کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ ان میں‌ ہوا اور روشنی کا بھی انتظام تھا۔ صرف چند کمرے ایسے ہیں جنھیں تاریک کہا جاسکتا ہے۔ ان غاروں میں‌ بے شمار تراشیدہ بت ہیں جن کی ساخت بتاتی ہے کہ اس زمانے کے سنگ تراش اپنے فن میں کس قدر ماہر تھے۔ بعض بت بہت بڑے لیکن طبعی تناسب کے لحاظ سے کاریگری کے بہترین نمونے ہیں۔ سب سےزیادہ بت بدھ،مہادیو اورپاربتی کے ہیں۔ مشہور ہے کہ مہادیو سب سے پہلے انھی پہاڑیوں پر ظاہر ہوئے تھے اور اپنی بیوی پاربتی کے ساتھ یہاں رہا کرتے تھے۔ ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ ایلورا کی عمارتیں کسی ایک زمانے میں تعمیر نہیں ہوئیں‌بلکہ مختلف زمانوں میں ایک طویل عرصے یعنی صدیوں کی محنت اور صبر و استقلال کا نتیجہ ہیں۔"@ur .
  "Lard Leopold Amery پیدائش : 1873ء انتقال: 1955ء سابق وزیر ہند، تعلیم سے فارغ ہو کر لندن ٹائمز میں کام کیا۔ 1911ء میں برمنگھم کے حلقے سے پارلیمنٹ کے ممبر ہوئے۔ 1940ء سے 1945ء تک وزیرہند کے عہدے پر فائز رہے بہت سی کتب کے مصنف ہیں، جن میں ٹائمز ہسٹری آف ساوتھ افریقن وار ، دی ایمپائر ان دی نیو ایرا ۔ اور ان دی رین اینڈ دی سن مشہور ہیں۔"@ur .
  "1917ءسے 1964ءتک تقریباً پچاس سال ٹی۔ ایس ایلیٹ انگریزی زبان و ادب پر بالخصوص اور تمام دنیا کے ادب پر بالعموم چھایا رہا ۔ اس نے نئے راستے کی بنیاد ڈالی ۔ اس بنیاد کے پیچھے اس کا گہرا مطالعہ اس کی انفرادی زندگی اور سب سے بڑھ کر روایت کے سلسلے میں ایک بھر پور نظامِ فکر موجود ہے۔ \tایلیٹ کی پیدائش امریکہ میں ہوئی اور تربیت یورپ کی اعلی درس گاہوں میں ہوئی اس کے بعد اس کا انگریزی تربیت حاصل کرکے انگلستان میں زندگی گزارنا یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ مختلف اور اکثر متضاد قومی و علمی اثرات سے گزرا۔ اور آخر کار ایک ایسے مقام پر پہنچا ۔ جہاں اس کی ہستی میں یہ سب اثرات مل جل کر ایک انفرادیت کا مظہر بن گئے۔ انھیں مشرقی فلسفے سے زیادہ دلچسپی تھی شائد یہی وجہ ہے اس کی نظموں میں جہاں کئی دوسری زبانوں کے الفاظ ہیں وہاں سنسکرت کے الفاظ کا استعمال بھی نظرآتا ہے۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں ہی اس نے تنقیدی مضامین لکھنا شروع کئے تھے۔ اور انھیں قبولِ عام بھی حاصل ہوا ان کا ایک مضمون ”روایت اور انفرادی صلاحیت“ نے ایک سنسنی پیدا کردی رومانوی ذوقِ سخن اور رومانوی نظریات جو اس وقت ادب پر حاوی تھے ہل گئے۔ دراصل ایلیٹ امریکہ کے اس حصے میں پلا بڑھا تھا جہاں پرانے انگریز خاندان سترہ ویں صدی سے آباد تھے۔ اور وہ انگریزی روایات میں جکڑے ہونے پر فخر کرتے تھے۔ یہاں کے مخصوص خاندان پرانی روایات کے علمبردار تھے۔ اور اپنی زندگی کی بنیاد ان روایات پر رکھتے تھے۔ ایسے ماحول میں پلنے کی وجہ سے ایلیٹ بھی پرانی تہذیبی روایات سے ایک عام یورپین کے مقابلے میں زیادہ گہری جذباتی دلچسپی لے کر آگے بڑھے۔ یہی وجہ ہے کہ روایت ، معاشرہ ، مذہب اور تہذیب و اخلاقی اقدار پر اس کی تحریریں بکھری پڑی ہیں ۔ اس کی چند اہم تصانیف اس کے خیالات کی تفہیم کے سلسلے میں نہایت اہم ہیں اوراس کے تنقیدی نظام فکر کی جہت متعین کرتی ہیں ۔پہلی کتاب ”افٹر سٹرنج گارڈ“ دوسری کتاب ”دی آئیڈیا آف اے کرسچن سوسائٹی “ تیسری کتاب ”دی یوز آف پوئٹری اینڈ یوز آف کریٹسزم“"@ur .
  "Amphitheatre ایک مدور (شکل دائرہ) یا بیضوی تماشاگاہ جو قدیم رومی حکمرانوں نے شہر روم میں بنوائی تھی۔ تماشا گاہ کے بیچوں بیچ اکھاڑا ہوتا تھا۔ جس میں پیشہ ور تیغ زنوں یا وحشی جانوروں کے مقابلے ہوتے تھے۔ اکھاڑے کے چاروں ‌طرف نیچے سے اوپ راٹھتی ہوئی سیڑھیاں تھیں جن پر تماشائی بیٹھتے تھے۔ سیڑھیوں یا نشستوں کے نیچے جانوروں کے لیے پنجرے بنائے گئے تھے۔ شروع میں اس قسم کے تھیٹر لکڑی کے بنائے جاتے تھے پہلی صدی عیسوی میں پتھر ، اینٹوں اور کنکریٹ سے بنائے جانے لگے۔ رومی مقبوضات کے بڑے بڑے شہروں میں بھی اس قسم کے تھیٹر تعمیر کیے گئے تھے ۔ پانچویں صدی عیسوی میں پیشہ ور شمشیر بازوں کے مقابلے ممنوع قرار دیئے گئے تو ایمفی تھیٹر اجڑ گئے۔"@ur .
  "Roald Amundsen پیدائش:16 جولائی 1872ء انتقال:18 جون 1928ء ناروے کا مہم جو جس نے قطب جنوبی دریافت کیا۔ 1911ء میں ناروے سے سات آدمیوں اور 115 کتوں کی ایک ٹیم لے کر قطب شمالی روانہ ہوا۔ لیکن بعد ازاں رخ تبدیل کر لیا اور جنوب کی طرف چل دیا۔ اگلے سال قطب جنوبی جا پہنچا جہاں خیمہ نصب کرنے کے بعد ناروے کا جھنڈا لہرایا۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے 1926ء میں قطب شمالی کے اوپر پرواز کی۔ 1928ء میں قطب جنوبی میں ایک جہاز کی تلاش میں گیا اور لاپتا ہو گیا۔"@ur .
  "The Amazons یونانی دیومالا کے مطابق جنگ جو عورتوں کی ایک نسل جو جنوب مشرقی یورپ میں آباد تھی۔ ان عورتوں نے یونانی دیومالا کے متعدد سورماؤں سے لوہا منوایا۔ سیتھببا، تھریس اور ایشائے کوچک کے علاقوں پر تابڑ توڑ حملے کیے اور عرب ، شام اور مصر تک کو اپنی ترک تازیوں کا نشانہ بنایا۔ ہیکٹر کی موت کے بعد، اپنی ملکہ پنیتھی سیلا کی قیات میں ٹرائے کی طرف سے لڑیں۔ انھوں نے اپنی داہنی چھاتیاں کاٹ ڈالی تھیں تاکہ کمان پوری طرح کھنچ سکے۔ صرف لڑکیوں کو فنون حرب سکھاتی تھیں۔ اولاد نرینہ افزائش نسل کے لیے پالی جاتی تھی۔ جدید مغربی ادب میں ایمیزن کا لفظ مرد مار عورتوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "سرطان مندرجہ ذیل معنوں میں استعمال ہوتا ہے: سرطان - علم نجوم کا ایک برج۔ سرطان - ایک خطرناک انسانی و حیوانی عارضہ۔"@ur .
  "Antidogmena بائبل کے عہد نامہ جدید کی وہ کتب یا صحائف جن کو اوائل میں مختلف فرقوں کے سرکردہ پادری مقدس نہیں مانتے تھے۔ گو بعد میں اُن کو تقدس کا درجہ دے دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ صحائف عبرانی زبان میں نہیں ملتے تھے۔ بلکہ ابتداً یونانی زبان میں تحریر کیے گئے تھے ۔ ان کی تعداد بہت تھی لیکن جو صحائف مقدس تسلیم کیے گئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ پولوس کا مراسلہ عبرانیوں کے نام ، مقدس جیمز کا مراسلہ، مقدس پطرس کا دوسرا مراسلہ ، یوحنا کا دوسرا ، تیسرا مراسلہ ، مقدس جودی کا مراسلہ اور یوحنا کا مکاشفہ ، یہ تمام صحائف اب انجیل کے جز ہیں۔"@ur .
  "Hans Christian Anderson پیدائش: 1805ء وفات: 1875ء ڈنمارک کا ادیب جس نے بچوں کے لیے جن پریوں کی کہانیاں لکھیں چودہ سال کی عمر میں حصول روزگار کی خاطرکوپن ہیگن پہنچا۔ ابتدا میں اوپرا میں کام کیا مگر ناکام رہا۔ پھر شاعری اور افسانہ نویسی شروع کی۔ 1835ء سے بچوں کے لیے کہانیاں‌لکھنے لگا۔ جو بچوں سے زیادہ بڑوں میں مقبول ہوئیں۔ کہانیوں کا پہلا مجموعہ 1835ء میں چھپا۔"@ur .
  "Anglo Saxon اینگلز اور سیکسن دو قبائل تھے۔ جنھوں نے پانچویں اور ساتویں صدی عیسوی کے درمیان ہالینڈ اور سکنڈے نیویا کی طرف سے جزائر برطانیہ پر حملہ کیا اور وہاں اپنی چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم کیں۔ نویں صدی میں ان ریاستوں کے اتحاد نے ایک بادشاہت کی صورت اختیار کر لی۔ جو اینگلو سیکسن بادشاہت کے نام سے مدت تک انگلستان میں برسراقتدار رہی۔ برطانیہ کے باشندے زیادہ تر انھی قبائل کی نسل سے ہیں، اس لیے انھیں سیکسن قوم کہا جاتا ہے۔ انگریزی زبان کا خمیر بھی اینگلز سیکسن قبائل سے تیار ہوا ہے۔"@ur .
  "(1530ء تا ، 1584ء) پہلا زار روس اور ایوان سوم کا پوتا اسے ایوان خشمناک Ivan the terribleبھی کہتے ہیں۔ 1545ء میں چودہ سال کی عمر میں سریر آرائےسلطنت ہوا اور تمام تاتاری سرداروں کو مطیع کیا۔ 1560ء میں ملکہ کی وفات سے اس کے مزاج میں شقاوت غصہ اور چڑ چڑا پن پیدا ہوگیا تھا۔ زندگی کے آخری ایام میں کسی بات پر طیش میں آکر اپنے بڑے لڑکے کو ہلاک کردیا۔ جس سے اس کو بے پناہ محبت تھی۔ آخر اسی کے غم میں گھل گھل کر خود بھی اس دار فانی سے کوچ کر گیا۔"@ur .
  "Annie Besant پیدائش: 1847ء انتقال: 1933ء انگریز تھیاسوفسٹ اور مقرر ۔ جنھوں نے ہندوستان میں ہوم رول کی تحریک چلائی۔ لندن میں پیداہوئیں ۔ 1889ء میں‌ مادام بلاوسکی کی تعلیمات سے متاثر ہو کر تھیوسوفسٹ ہوگئیں ۔ 1898ء میں‌ بنارس میں سینٹرل ہندو کالج قائم کیا۔ 1907ء میں تھیو سافیکل سوسائٹی ۔ کی صدر منتخب ہوئیں۔ 1917ء میں برطانوی حکومت نے انہیں گرفتار کر لیا۔ 1918ء میں‌ انھیں انڈین کانگرس کا صدر منتخب کیاگیا۔ انہیں ہندوستان سے دلی انس تھا۔ اور جدوجہد آزادی میں انھوں نے نہایت اہم کردار سرانجام دیا۔"@ur .
  "Ivan III (1440ء ، 1505ء) ماسکو کا بادشاہ اُسے ایوان اعظم بھی کہتے ہیں۔ اس نےروس کو تاتاریوں کی دو سو سالہ باجگزاری سے آزاد کرایا۔ تاتاریوں کو پے درپے شکستیں دیں اور پولینڈ پر قبضہ کیا۔ اس کے دور حکومت میں پہلی دفعہ ماسکو کے دربار میں غیر ملکی سفیر اور ایلچی آنے شروع ہوئے۔ اس نے روسی ریاست کا نشان دو مونہا عقاب رکھا۔"@ur .
  "باطن نگاری یا (اظہاریت Expressionism) ، مصوری سنگ تراشی کی وہ صنف جس میں ظاہری رنگ و روپ اور دیگر قدرتی صفات کو معنی خیز طور پر مسخ کیاجاتا ہے۔ تاکہ کسی خاص منظر کی خارجی حقیقت پر پانی پھیر دیا جائے۔ اور اس طرح اس کی صداقت یا جذباتی ماہیت تک رسائی ہوسکے۔ باطن نگاری تصور کشی کا نام نہیں۔ باطن نگاری تجزیہ کرتی ہے اور کسی چیز یا اس کی ہیئت میں سرایت کرنا چاہتی ہے۔ تاکہ مصور اپنے مشاہدے میں کھوجائے اور اپنے وجود سے کسی زیادہ بااختیار چیز کا روپ دھار لے۔ یہ قلب ماہیت مختلف صورتیں اختیار کرتی ہے۔ کبھی تو مصور اپنے آپ کوفطرت کی پنہائی سے تعبیر کرتا ہے اور کبھی کسی شہر ، کسی خوفناک عفریت یا کسی مسکین صورت جانور یا سادہ دل کسان سے اپنے آپ کو ہم آہنگ پاتا ہے۔ باطن نگار مصوروں کا موضوع ہمیشہ دکھ درد رہا ہے۔ لیکن شخصی غم واندوہ نہیں۔ بلکہ پوری مخلوق کا رنج و الم ۔ باطن نگاری کی تحریک وسطی یورپ کی تحریک ہے جس نے جرمنی آسٹریا میں جنم لیا۔ تاہم بہت سے غیر جرمن بھی اس تحریک کے پیرو ہیں۔"@ur .
  "شاعر کی نوا ہو کہ مغنی کا نفس ہو جس سے نفس افسردہ ہو وہ باد سحر کیا بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں جو ضرب کلیمی نہیں رکھتی و ہ ہنر کیا \tنظریہ فن کے بارے میں اقبال اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اوّل یہ کہ آرٹ کی غرض محض حسن کا احساس پیدا کرناہے اور دوم یہ کہ آرٹ سے انسانی زندگی کوفائدہ پہنچنا چاہیے۔ اقبال کا ذاتی خیال ہے کہ ہر وہ آرٹ جو زندگی کے لئے فائدہ مند ہے وہ اچھا اور جائز ہے۔ اور جو زندگی کے خلاف ہو وہ ناجائز ہے۔ اور جو انسانوں کی ہمت کو پست اور ان کے جذبات عالیہ کو مردہ کرنے والا ہو قابل ِ نفرت ہے۔ اور اس کی ترویج حکومت کی طرف سے ممنوع قرار دی جانی چاہیے۔آرٹ کے مضر اثرات کے متعلق فرمایا ہے کہ بعض قسم کا آرٹ قوموں کو ہمیشہ کے لئے مردہ بنا دیتا ہے۔ چنانچہ ہندو قوم کی تباہی میں ان کے فن ِ موسیقی کا بہت بڑا حصہ رہا ہے۔ \tگویا اقبال فن کو زندگی کا معاون سمجھتے ہیں اور اس کو افادیت کی کسوٹی پر پرکھتے ہیں۔ اقبال ایسے فن کے شدید مخالف ہیں جس سے قوم پر مردنی چھا جائے اور جو اس کے قوائے عمل کو مضمحل کردے۔ اس لحاظ سے اقبال کے نظریہ فن میں افادیت اور مقصدیت کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اقبال افادیت کے اس حد تک قائل ہیں کہ ان کے خیال میں مردنی پیدا کرنے والے فن کی حکومت کی طرف سے جبراً روک تھام ہونی چاہیے۔"@ur .
  "شاعری کی ابتداء[ترمیم] \t\tاقبال کی شاعری پر اظہار خیال کرنے والے مفکرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان کی شاعری کا آغاز اسی وقت وہ گیا جب وہ ابھی سکول کے طالب علم تھے اس سلسلے میں شیخ عبدالقادر کہتے ہیں، ” جب وہ سکول میں پڑھتے تھے اس وقت سے ہی ان کی زبان سے کلام موزوں نکلنے لگا تھا۔“ عبدالقادر سہروردی کا کہنا ہے کہ، ” جب وہ سکول کی تعلیم ختم کر کے اسکاچ مشن کالج میں داخل ہوئے تو ان کی شاعری شروع ہوئی۔“ ان دونوں آراءمیں اگرچہ معمولی سا اختلاف ہے لیکن یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ علامہ اقبال کی شاعری کا آغاز انہی دنوں ہوگیا تھا جب وہ اپنے آبائی شہر سیالکوٹ کے چھوٹے موٹے مشاعروں میں بھی شرکت کیا کرتے تھے۔ لیکن ان کی اس زمانہ کی شاعری کا نمونہ دستیاب نہیں ہو سکا ہے۔ کچھ عرصہ کے بعد علامہ اقبال جب اعلیٰ تعلیم کے لئے لاہور پہنچے تو اس علمی ادبی مرکز میں ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کو ابھرنے اور تربیت پانے کا سنہر ی موقعہ ہاتھ آیا ، یہاں جگہ جگہ شعر و شاعری کی محفلوں کا چرچا تھا۔ مرزا رشد گورگانی دہلوی اور میر ناظم لکھنوی جیسے پختہ کلام اور استادی کا مرتبہ رکھنے والے شاعر ےہاں موجود تھے اور ان اساتذہ شعر نے ایک مشاعرے کا سلسلہ شروع کیاتھا۔ جو ہر ماہ بازارِ حکیماں میں منعقد ہوتا رہا۔ اقبال بھی اپنے شاعرانہ ذوق کی تسکین کی خاطر اس مشاعر ے میں شریک ہونے لگے۔ اس طرح مرزا ارشد گورگانی سے وہ بحیثیت شاعر کے متعارف ہوئے اور رفتہ رفتہ انہوں نے مرزا صاحب سے اپنے شعروں پر اصلاح بھی لینی شروع کر دی۔ اس زمانہ میں وہ نہ صرف غزلیں کہا کرتے تھے۔ اور یہ غزلیں چھوٹی بحروں میں سادہ ، خیالات کا اظہار لئے ہوئی تھیں۔ البتہ شوخی اور بے ساختہ پن سے اقبال کی شاعرانہ صلاحیتوں کا اظہار ضرور ہو جاتا تھا۔ بازار حکیماں کے ایک مشاعرے میں انہی دنوں اقبال نے ایک غزل پڑھی جس کا ایک شعر یہ تھا۔ موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لئے\t\t قطرے جو تھے مرے عرق انفعال کے اس شعر کا سننا تھا کہ محفل مشاعرہ میں موجود سخن سنج اصحاب پھڑک اُٹھے اور مرزا ارشد گورگانی نے اسی وقت پیشن گوئی کی کہ اقبال مستقبل کے عظیم شعراءمیں سے ہوگا۔"@ur .
  "ورائے متن زبان تدوین (HyperText Markup Language) علم شمارندہ میں مستعمل ایک غالبِ اول زبان تدوین (markup language) کی حیثیت رکھتی ہے جو شبکہ پہ موجود صفحات جال (web pages) کی تخلیق اور دیگر معلومات کو متصفح جال (web browser) پر پیش کرنے کے ليے تیار کی گئی ہے۔ اسکو اوائل الکلمات کا طریقۂ کار اختیار کرتے ہوئے اردو میں ومزت اور انگریزی میں HTML کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "”شکوہ“ کے جواب میں نظمیں دیکھ کراقبال کو خود بھی دوسری نظم ”جواب شکوہ“ لکھنی پڑی جو1913کے ایک جلسہ عام میں پڑھ کر سنائی گئی۔ انجمن حمایت اسلام کے جلسے میں ”شکوہ “ پڑھی گئی تو وسیع پیمانے پر اس کی اشاعت ہوئی یہ بہت مقبول ہوئی لیکن کچھ حضرات اقبال سے بدظن ہوگئے اور ان کے نظریے سے اختلاف کیا۔ ان کا خیال تھا کہ ”شکوہ“ کا انداز گستاخانہ ہے۔ اس کی تلافی کے لئے او ریوں بھی شکوہ ایک طرح کا سوال تھا جس کا جواب اقبال ہی کے ذمے تھا۔ چنانچہ ڈیڑ ھ دو سال کے عرصے کے بعد انہوں نے ”جواب شکوہ“ لکھی۔ یہ 1913ءکے جلسے میں پڑھی گئی۔ جو نماز مغرب کے بعد بیرونی موچی دروازہ میں منعقد ہواتھا۔ اقبال نے نظم اس طرح پڑھی کہ ہر طرف سے داد کی بوچھاڑ میں ایک ایک شعر نیلام کیا گیا اور اس سے گراں قدر رقم جمع کرکے بلقان فنڈ میں دی گئی۔ شکوہ کی طرح سے ”جواب شکوہ“ کے ترجمے بھی کئی زبانوں میں ملتے ہیں"@ur .
  "یہ وہ شہر آفاق نظم ہے جو اپریل 1911ءکے جلسہ انجمن حمایت اسلام میں پڑھی گئی۔ لندن سے واپسی پر اقبال نے ریواز ہوسٹل کے صحن میں یہ نظم پڑھی ۔ اقبال نے یہ نظم خلاف معمول تحت اللفظ میں پڑھی۔ مگر انداز بڑا دلا ویز تھا ۔ اس نظم کی جو کاپی اقبال اپنے قلم سے لکھ کر لائے تھے اس کے لئے متعدد اصحاب نے مختلف رقوم پیش کیں اور نواب ذوالفقار علی خان نے ایک سوروپے کی پیشکش کی اور رقم ادا کرکے اصل انجمنِ پنجاب کو دے دی۔ ”شکوہ“ اقبال کے دل کی آواز ہے اس کا موثر ہونا یقینی تھا۔ اس سے اہل دل مسلمان تڑپ اُٹھے اور انہوں نے سوچنا شروع کیا کہ مسلمانوں کے حوصلہ شکن زوال کے اسباب کیا ہیں۔ آخر اللہ کے وہ بندے جن کی ضرب شمشیر اور نعرہ تکبیر سے بڑے بڑے قہار و جبار سلاطین کے دل لرز جاتے تھے کیوں اس ذلت و رسوائی کا شکار ہوئے؟ ۔ یہ نظم دراصل مسلمانوں کے بے عملی ، مذہب سے غفلت اور بیزاری پر طنز ہے۔ بانگ درا میں شامل کرتے وقت اقبال نے اس میں کئی مقامات پر تبدیلی کی۔ جبکہ بانگ درا میں اشاعت سے پہلے نظم مختلف رسالوں مثلاً مخزن، تمدن اور ادیب میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ کئی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہو چکے ہیں۔"@ur .
  "”خضر راہ“نظماقبال نے انجمن حمایت اسلام کے 37 ویں سالانہ اجلاس میں جو 12 اپریل 1922ءاسلامیہ ہائی سکول اندرون شیرانوالہ میں منعقد ہوا تھا میں ترنم سے پڑھ کر سنائی۔ بعض اشعار پر اقبال خود بھی بے اختیار روئے اور مجمع بھی اشکبار ہو گیا۔ عالم اسلام کے لئے وہ وقت بہت نازک تھا۔ قسطنطنیہ پر اتحادی قابض تھے ۔ اتحادیوں کے ایماءپر یونانیوں نےاناطولیہ میں فوجیں اتار دی تھیں۔ شریف حسین جیسے لوگ انگریزوں کے ساتھ مل کر اسلام کا بیڑہ غرق کرنے میں پیش پیش تھے۔ خود ہندوستان میںتحریک ہجرت جاری ہوئی۔ پھر خلافت اور ترک موالات کا دور شروع ہوا۔ ادھر دنیائے اسلام کے روبرو نئے نئے مسائل آگئے۔ اقبال نے انہی میں سے بعض اہم مسائل کے متعلق حضرتخضر کی زبان سے مسلمانوں کے سامنے صحیح روشنی پیش کی۔ اور نظم کا نام خضر راہ اسی وجہ سے رکھا۔ ابتداءمیں نظم میں صرف دو عنوان تھے۔ پہلے دو بندوں کا عنوان تھا ”شاعر“ یعنی شاعر کا خضر سے خطاب باقی نو بندوں کا عنوان تھا ”جواب خضر “ نظر ثانی میں اقبال نے مختلف مسائل پر الگ الگ عنوان قائم کر دئیے۔"@ur .
  "یہ نظم اقبال نے اپنی والدماجدہ کی وفات پر ان کی یاد میں لکھی ۔ اسے مرثیہ بھی کہا جاتا ہے۔ اولین شکل میں اس کے گیارہ بنداور 89 اشعار تھے ۔ ”بانگ درا“کی میں شامل کرتے وقت اقبال نے اس میں تبدیلی کی اور موجودہ شکل میں نظم کل تیرہ بندوں اور چھیاسی اشعار پر مشتمل ہے۔ \tعلامہ اقبال کی والدہ ماجدہ کانام امام بی بی تھا۔ وہ ایک نیک دل ، متقی اور سمجھ دار خاتون تھیں۔ گھر میں انہیں بے جی کہا جاتا تھا۔ وہ بالکل اَ ن پڑھ تھیں مگر ان کی معاملہ فہی ، ملنساری اور حسنِ سلوک کے باعث پورا محلہ ان کا گروید ہ تھا۔ اکثر عورتیں ان کے پاس اپنے زیورات بطور امانت رکھواتیں۔ برادری میں کوئی جھگڑا ہوتا تو بے جی کو سب لوگ منصف ٹھہراتے اور وہ خوش اسلوبی سے کوئی فیصلہ کر دیتیں ۔ اقبال کو اپنی والدہ سے شدید لگائو تھا۔ والدہ بھی اقبال کو بہت چاہتی تھیں زیر نظر مرثیے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب اقبال یورپ گئے تو والدہ ماجدہ ان کی بخیریت واپسی کے لئے دعائیں مانگتیں اور ان کے خط کی ہمیشہ منتظر رہتیں۔ ان کا انتقال اٹھتر سال کی عمر میں 9نومبر 1914ءکو سیالکوٹ میں ہوا۔ والدہ مرحومہ کی وفات پر اقبال کو سخت صدمہ ہوا۔ اور وہ مہینوں دل گرفتہ رہے ۔ اور انہوں نے اپنی ماں کی یاد میں یہ یادگار نظم لکھی۔"@ur .
  "اقبال کا پیغام یا فلسفہ حیات کیا ہے اگر چاہیں تو اس کے جواب میں صرف ایک لفظ ”خودی“ کہہ سکتے ہیں اس لئے کہ یہی ان کی فکر و نظر کے جملہ مباحث کا محور ہے اور انہوں نے اپنے پیغام یا فلسفہ حیات کو اسی نام سے موسوم کیا ہے۔ اس محور تک اقبال کی رسائی ذات و کائنات کے بارے میں بعض سوالوں کے جوابات کی تلاش میں ہوئی ہے۔ انسان کیا ہے؟ کائنات اور اس کی اصل کیا ہے؟ آیا یہ فی الواقع کوئی وجود رکھتی ہے یا محض فریب نظر ہے؟ اگر فریب نظر ہے تو اس کے پس پردہ کیاہے؟ اس طرح کے اور جانے کتنے سوالات ہیں جن کے جوابات کی جستجو میں انسان شروع سے سرگرداں رہا ہے۔اس طرح کے سوالات جن سے انسان کے وجود کا اثبات ہوتا ہے۔ اردو شاعری میں اقبال سے پہلے غالب نے بھی اُٹھائے تھے۔ \t\tجب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود \t\t \t\tپھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے \t\tسبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں\t \t\tابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے \tلیکن اقبا ل کے سوالات و جوابات کی نوعیت اس سلسلے میں غالب سے بہت مختلف ہے، یہ غالب نے ”عالم تمام حلقہ دامِ خیال ہے“ اور ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے۔“ کے عقیدے سے قطع نظر کرکے ، وجدانی طور پر ایک لمحے کے لئے محسوس کیا ہے اسے بیان کر دیا ہے اقبال نے ان سوالوں کے جواب میں دلائل و برہان سے کام لیا ہے۔ اور اسے ایک مستقل فلسفہ حیات میں ڈھال دیا ہے۔ \t\tاگر گوئی کہ من وہم و گماں است\t\t \t\tنمودش چوں نود ایں و آں است \tیہی فلسفہ حیات ہے جو بعض عناصرِخاص سے ترکیب پا کر اقبال کے یہاں مغرب و مشرق کے حکمائے جدید سے بالکل الگ ہوگیا ہے اس کا نام فلسفہ خودی ہے اور اقبال اسی کے مفسر و پیغامبر ہیں ۔ اس فلسفے میں خدابینی و خودبینی لازم و ملزوم ہیں۔ خود بینی ، خدابینی میں سے خارج نہیں بلکہ معاون ہے۔ خودی کا احساس ذات خداوند ی کا ادراک اور ذات ِ خداوندی کا ادراک خودی کے احساس کا اثبات و اقرار ہے خدا کو فاش تر دیکھنے کے لئے خود کو فاش تر دیکھنا از بس ضروری ہے۔\t\t \t\tاگر خواہی خُدارا فاش دیدن\t \t\tخودی رافاش تر دیدن بیا موز"@ur .
  "عشق عربی زبان کا لفظ ہے محبت کا بلند تر درجہ عشق کہلاتا ہے اور یہی محبت کسی درجے پر جا کر جنوں کہلاتی ہے۔ عشق کا محرک مجازی یا حقیقی ہو سکتا ہے۔ یہ عشق نا ممکن کو ممکن بنا ڈالتا ہے ۔ کہیں فرہاد سے نہر کھد واتا ہے تو کہیں سوہنی کو کچے گھڑے پر تیرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ عشق ہی کی بدولت کوئی صدیق اکبر کہلاتا ہے تو کوئی سیدنا بلال بنتا ہے۔ غرض ہر عشق کے مدارج مختلف ہیں۔ کوئی عشق مجازی میں ہی گھر کر رہ جاتا ہے۔ تو کوئی عشق ِ مجازی سے حقیقی تک رسائی حاصل کرکے حقیقی اعزازو شرف حاصل کرتا ہے۔ \tاقبال کے یہاں عشق اور ان کے مترادفات و لوازمات یعنی وجدان ، خود آگہی، باطنی شعور ، جذب ، جنون ، دل ، محبت ، شوق ، آرزو مندی ، درد ، سوز ، جستجو، مستی اور سرمستی کا ذکر جس تکرار، تواتر، انہماک سے ملتا ہے ۔اُس سے ثابت ہوتا ہے کہ اقبال کے تصورات میں عشق کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اقبال کے نزدیک عشق ایک عطیہ الہٰی اور نعمت ازلی ہے۔ انسانوں میں پیغمبروں کا مرتبہ دوسروں سے اس لیے بلند تر ہے کہ ان کا سینہ محبت کی روشنی سے یکسر معمور اور ان کا دل بادہ عشق سے یکسر سرشار ہے۔محبت جسے بعض نے فطرت ِ انسانی کے لطیف ترین حسی پہلو کا نام دیا ہے۔ اور بعض نے روح ِ انسانی پر الہام و وجدان کی بارش یا نورِ معرفت سے تعبیر کیا ہے۔اس کے متعلق اقبال کیا کہتے ہیں اقبال ہی کی زبان سے سنتے چلیے ، یہ ان کی نظم ”محبت “ سے ماخوذ ہے۔ \t\tتڑپ بجلی سے پائی ، حور سے پاکیزگی پائی\t\t \t\tحرارت لی نفس ہائے مسیح ِ ابن مریم سے \t\tذرا سی پھر ربو بیت سے شانِ بے نیازی لی\t \t\tملک سے عاجزی ، افتادگی تقدیر ِ شبنم سے \t\tپھر ان اجزاءکو گھولا چشمہ حیوان کے پانی میں\t \t\tمرکب نے محبت نام پایا عرشِ اعظم سے \tیہ ہے وہ محبت کا جذبہ عشق جو اقبال کے دائرہ فکر و فن کا مرکزی نقطہ ہے۔ یہی تخلیق کا ئنات سے لے کر ارتقائے کائنات تک رموزِ فطرت کا آشنا اور کارزارِ حیات میں انسان کا رہنما و کار کُشا ہے۔ بقول اقبال کائنات کی ساری رونق اسی کے دم سے ہے۔ ورنہ اس سے پہلے ، اس کی فضا بے جان اور بے کیف تھی۔ \t\tعشق از فریادِ ما ہنگامہ ہا تعمیر کرد!\t\t \t\tورنہ ایں بزمِ خموشاں ہیچ غوغائے نداشت"@ur .
  "زبان تدوین (markup language) ، ایسے تدوینی طریقہ کار کا نام ہے کہ جسمیں متن اور متن سے متعلق اضافی ہدایات (اشارہ گذاری / markup) استعمال کیۓ جاتے ہیں۔ متن سے متعلق اضافی معلومات (تدوین یا اشارہ گذاری) ، دراصل اسکے نمائشی پہلو یا اس اظہار کے بارے میں ہوتی ہیں کہ جن میں وہ متن نظر آتا ہے۔ اس طرح کی زبانوں کی ایک اچھی مثال ، ومزت (HTML) ہے جو کہ جال محیط عالم (world wide web) کی تیاری میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ i concur"@ur .
  "اقبال کے افکار میں ”مرد مومن“ یا ”انسان کامل“کا ذکر جا بجا ملتا ہے۔ اس کے لئے وہ ” مرد حق“ ”بندہ آفاقی“ ”بندہ مومن“ ”مرد خدا“ اور اس قسم کی بہت سی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں حقیقتاً یہ ایک ہی ہستی کے مختلف نام ہیں جو اقبال کے تصور خودی کا مثالی پیکر ہے۔ نقطہ پرکار حق مرد خدا کا یقیں\t\t \tاور عالم تم ، وہم و طلسم و مجاز \t\tعالم ہے فقط مومن جانباز کی میراث\t \t\tمومن نہیں جو صاحب ادراک نہیں ہے \t\tہاتھ ہے اللہ کا بندہ مومن کا ہاتھ\t\t \t\tغالب وکار آفریں ، کار کشا ، کارساز \t\tکوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا\t \t\tنگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہےں تقدیریں غرض یہ مثالی ہستی اقبال کو اتنی محبوب ہے کہ باربار اس کا ذکر کرتے ہیں اس سلسلہ میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان میں سے اہم یہ ہیں کہ اقبال نے مرد مومن ک تصور کو کہاں سے اخذ کیا ہے؟ ان کے مرد مومن کی صفات کیا ہیں؟ ان کا یہ تصور محض تخیلی ہے یا کوئی حقیقی شخصیت ان کے لئے مثال بنی ہے۔ ان سوالات کا جوابات ان کے کلام کے گہر ے مطالعے کے بعد دیا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں مختلف آرا ءملتی ہیں کہ اقبال نے مرد مومن کا تصور کہاں سے اخذ کیاہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کی اساس خالصتاً اسلامی تعلیمات پر ہے اور اس سلسلہ میں اقبال نے ابن مشکویہ اور عبدالکریم الجیلی جیسے اسلامی مفکرین سے بھی استفادہ کیا ہے۔ ایک گروہ اس تصور کو مغربی فلسفی نیٹشے کے فوق البشر کا عکس بتاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اقبال نے خیال قدیم یونانی فلاسفرز سے حاصل کیا ہے۔ اور کچھ اسے مولانا روم کی دین قرار دیتے ہیں۔ اس لئے ان تمام مختلف اور متضاد آراءکے پیش نظر ضروری ہے کہ مرد مومن کے متعلق بات کرنے سے قبل ان افکار کا جائزہ لیا جائے جو مشرق اور مغرب میں اقبال سے قبل اس سلسلہ میں موجود تھے۔ اور اقبال نے ان سے کس حد تک استفادہ کیا اس کا انداز ہ بھی ہم بخوبی لگا سکیں گے۔"@ur .
  "مغربی ممالک نے مدد کے نام پر تیسری دنیا کے غریب ممالک کو اپنی ضائع شدہ اشیاءکا ڈسٹ بن بنا دیا ۔پاکستان میں ہر سال لاکھوں من الیکٹرونک کوڑا جس میں کمپیوٹر ، مانیٹر ، کی بورڈ ،موبائل فون ،ٹی وی ، ریفریجریٹرز اور دیگر اشیاءشامل ہیں آتا ہے جو ری سائیکلنگ کے عمل سے گزرتے ہوئے نہ صرف خارج ہونے والی انتہائی مہلک گیسوں کی وجہ سے کینسر جیسے موذی امراض کا سبب بن رہا ہے بلکہ فضائی اور زمینی آلودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس کوڑے سے نکلنے والی سونا اور چاندی جیسی قیمتی دھاتوں کے لالچ میں مقامی تاجر اس کوڑے کے نقصانات سے بے خبر اسکی درآمد میں ہر سال اضافہ کرتے چلے جا رہے ہیں جبکہ آئندہ 10/15سال بعداس کے نتیجے میں ہونے والے گھمبیر اثرات سے بے خبر سرکاری ادارے اس کے تدارک کیلئے کوئی مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔صرف برطانیہ کی ساﺅتھ ویلز کمپنی نے گذشتہ برس 40لاکھ کمپیوٹر ، 5لاکھ ٹیلی ویژن ،30لاکھ ریفریجریٹر ، 40لاکھ دیگر الیکٹرک اشیاءاور 2کروڑ موبائل فون پر مشتمل کوڑا کرکٹ تیسری دنیا کے ممالک میں برآمد کیا جبکہ امریکہ میں2001میں تقریباً4کروڑ کمپیوٹر متروک ہوئے جو دس گنا کم قیمت پر پاکستان ، بھارت اور چین کو فروخت کیے گئے اور ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اب ہر سال 6کروڑ سے8کروڑ کے قریب کمپیوٹر متروک ہو جاتے ہیں جن میں سے دو تہائی ایشیاءمیں برآمد کر دئے جاتے ہیں ۔دراصل دوسری جنگ عظیم کے بعد جب یورپ میں صنعتی ترقی کا دور شروع ہوا تو کارخانوں سے نکلنے والے سکریپ نے وہاں کے لوگوں کے لئے مسائل پیدا کرنے شروع کر دیئے جبکہ کمپیوٹر کی صنعتی پیدوار کے بعد دوران تیاری ٹوٹ پھوٹ پر مشتمل اور پرانے ہو جانے والے مال نے مغرب کے ان مسائل میں کئی گنا اضافہ کر دیا جبکہ وہاں پر اس مال کی ری سائیکلنگ یعنی اسے دوبارہ قابل استعمال کرنے کیلئے کئی گنا زیادہ اخراجات آتے تھے جبکہ وہاں کے قوانین اور ان پر عملدرآمد کی وجہ سے ان کے سرمایہ داروں کے پاس اور کوئی حل نہیں تھا چنانچہ یورپی صنعت کاروں نے اس سکریپ کی زائد مقدار کو خوشحالی اور ترقی کے نام پر افریقی ممالک میں فروخت کرنا شروع کردیا مگر جب افریقہ میں اس ضائع شدہ اور مضر صحت الیکٹرونک سکریپ سے بیماریاں پھیلنے لگیںتو افریقی عوام اس کے خلاف ہو گئے اور سماجی تنظیموں نے اس کی درآمد کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا یہ احتجاج اتنے جاندار اور موثر تھے کہ جس پر 1992میں یورپی کمپنیوں اور افریقی ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہو گیا جس کے تحت افریقہ میںاس سکریپ(ویسٹ) پر درآمد پر پابندی لگ گئی۔چنانچہ یورپ کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اپنے اس ویسٹ کو (Dump)ڈمپ کرنے کا مسئلہ درپیش ہوا تو انھوں نے جنوبی ایشیاءکا رخ کر لیا اور پھر ان ممالک سے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور چین میں ہر سال لاکھوں ٹن الیکٹرونک کوڑا اور دیگرسکریپ آنا شروع ہو گیا۔اگرچہ پاکستان میں بھی ایسے قوانین موجود ہیں کے جس کے تحت کوئی ایسا سکریپ ملک میں داخل نہیں ہو سکتا جو انتہائی خطرناک ہو اور عوام کی صحت کیلئے مضر ہو مگربعض اداروں کے کچھ اہلکاروں کی وجہ سے اس کی درآمد بآسانی ہو رہی ہے۔ لاہور کے علاوہ دیگر تمام شہروں میں یہ کوڑا جگہ جگہ نظر آتا ہے جس کو بعض پلاسٹک کا کام کر نے والے افراد خرید کر اسے پگھلاتے ہیں تاکہ اس سے تیار ہونے والے پلاسٹک دانہ سے دیگر چیزیں بنائی جائیں جبکہ کمپیوٹر کے کوڑے سے سونا اور چاندی جیسی دیگر قیمتی دھاتیں بھی اس کاروبار کے بڑھانے میں ایک اہم وجہ ہے ۔یہ لوگ اسے اپنی فیکٹریوں جو زیادہ تر بند روڈ ،شفیق آباد ،ملتان روڈ ، فیروز پور روڈ ،شاہدہ اور فیروز والہ میں واقع ہیں لے جاتے ہیں جبکہ بعض افراد نے ایسی لیبارٹریاں فیصل ٹاﺅن اور دیگر شہری علاقوں میں بھی بنائی ہوئی ہیں ۔ یہ لوگ اس کوڑے کو نہصرف کھلی جگہوں پر جلاتے ہیں بلکہ مختلف کیمیکلز میں ڈال کر اس سے دھاتیں علیحدہ کرتے ہیں اس سارے عمل میں ٹیٹینیم ، بیریلیم ، ویناڈینیم ،یوٹیریم اور سیلینیم جیسی دھاتوں کے جلنے سے پیدا ہونے والی گیس کینسر جیسی موذی کا مرض بن رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق صرف لاہور کے گردونواح میں ہر ماہ 25سے30ٹن پلاسٹک نکالا جاتا ہے اور بتدریج اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے یہی حال دیگر شہروں کا بھی ہے ،اس سکریپ سے کالا شاپر جیسی دیگر مصنوعات بنائی جاتی ہیں جبکہ اس کا بچنے والا گند نالوں اور ندیوں میں بہا دیا جاتا ہے جس سے نہ صرف فضائی بلکہ زمینی آلودگی بڑھ رہی ہے اور فضا گندی ہونے کی وجہ سے سانس اور گلے کی دیگر بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں ۔اور اگر یہ صورت حال ایسی ہی رہی تو آئندہ دس سالوں کے بعد تمام خطہ آلودہ ہو جائے گا اور قوم کاہر فرد کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہو جائے گا اور ایک ایسا گھمبیر مسئلہ بن جائے گا کہ جس کی روک تھام بہت مشکل ہو جائے گی مگر متعلقہ سرکاری ادارے قوانین ہونے کے باوجود اس کی بندش کے لئے کئی مناسب اقدامات نہ کر سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 27کلو کمپیوٹر کے کوڑے میں سے پلاسٹک 6.26کلو،لیڈ1.72کلو،سیلیکا 6.8کلو، ایلمونیم 3.86کلو،لوہا 5.58کلو ، تانبہ 1.91کلو ،نکل 0.23کلو ، زنک 0.6کلو ، ٹن 0.27کلو گرام نکلتی ہے جبکہ سونا ، چاندی ،آرسینک ، مرکری ، انڈیم ، یٹریم ، ٹیٹا نیم ، کوبالٹ ، کرومیم ، کیڈ میم ، سیلینیم ، بیریلیم ،ٹیٹا لم ، ویناڈیم اورایروپیم کی بھی خاصی مقدار نکلتی ہے۔ ڈاکٹر غلام فرید کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر اور دیگر اشیاءکے کوڑے کو جب نمک اور گندھک کے تیزاب کے علاوہ پوٹاشیم سائینائیڈ جیسے خطر ناک کیمیکل سے پگھلایا جاتا ہے تو اس کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں انتہائی مہلک گیسز خارج ہوتی ہے جس سے کینسر جیسی مہلک اور ناقابل علاج بیماری پھیلتی ہے بلکہ گلے ،سانس ، پھیپھڑے اور سینے کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں جبکہ نوزائیدہ بچوں میں جسمانی نقائص بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ پلاسٹک دانہ بنانے والی فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین کی اکثریت ان بیماریوں میں مبتلا ہوتی ہے۔جبکہ ضلعی محکمہ ماحولیات کے انسپکٹر محمدیونس زاہد کا کہنا ہے کہ ہم نے ایسے متعدد کارخانوں کو بند کرنے کا نوٹس دے دیا ہے جو شہری آبادی میں مضر صحت ماحول کو بڑھا رہے ہیں جبکہ انھوں نے بتایا کہ ری سائیکلنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زہریلی گیسوں سے نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانات ، پرندوں اور دریائی مخلوق پر بھی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ہمارا محکمہ اس کی روک تھام کیلئے مناسب اقدامات کر رہا ہے۔ اس بارے میں کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ کسٹم قوانین کے مطابق ہر وہ چیز درآمد کرنا ممنوع ہے جو بین الاقوامی بیسل کنونشن کے تحت ممنوع ہیں ۔ اورجوخطرناک اور مضر صحت ہیں ۔ انھوں نے بتایا کہ بعض کاروباری لوگ قابل استعمال پلاسٹک کے نام پر کمپیوٹر سکریپ درآمد کرتے ہیں مگر ہمارا محکمہ ان پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے برطانیہ کی ساﺅتھ ویلیز کمپنی نے لاہور میں چند ایک کنٹینرزبھیجے جو یہاں کی ایک پارٹی نے منگوائے تھے اور ان کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ان میں پیکنگ میٹریل ہے مگر جب کسٹم حکام نے انھیں چیک کیا تو ان میں سے کمپیوٹر کی سکریپ نکلی جو واپس بھجوا دی گئی ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ہم اس بارے میں مزید سخت اقدامات کر رہے ہیں کہ جس سے غیر قانونی اشیاءکی درآمد بند ہو سکے۔ میو ہسپتال کے قریب کمپیوٹر سکریپ کے ایک کباڑی محمد اعجاز نے بتایا کہ ہم سے نہ صرف بند روڈ کے تاجر سکریپ خریدتے ہیں بلکہ فیصل ٹاﺅن کا ایک کاریگر جس کا نام بھولا سنارا ہے خریدتا ہے جو اس کوڑے کو کیمیکل کے ذریعے اس میں سے سونا اور چاندی کے علاوہ دیگر دھاتیں نکالتا ہے اور چند ماہ قبل اسے ایک پارٹی انگلینڈ لے گئی ہے۔ بند روڈ کے رہائشی حبیب اللہ اور محمد اکرم نے بتایا کہ ہمارے گھر کے قریب رات ہوتے ہی پلاسٹک جلنا شروع ہو جاتا ہے جس سے سانس لینا بھی دوبھر ہوتا ہے جبکہ ہم سب کو کھانسی ، دمہ اور جلد کی بیماریاں لاحق ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اس علاقے میں دیگر ایسے کارخانے بھی ہیں جن سے دیگر بدبو دار گیسیں نکلتی ہیں ہم نے متعدد بار متعلقہ اداروں کو درخواستیں دیں کہ آبادی سے ان کارخانوں کو منتقل کیا جائے مگر ہماری درخواست پر کوئی عمل نہ ہوا ۔ گوجرانوالہ کے رہائشی خدا بخش نے بتایا کہ سکریپ کا پورے پاکستان سے زیادہ کام ہمارے شہر میں ہوتا ہے اور شیخوپورہ روڈ پر بڑی بڑی فیکٹریاں دن رات موت کا دُھواں اگل رہی ہیں مگرکوئی روک تھام کرنے والا نہیں ہے ۔ ماحولیات سے متعلق ایک تنظیم کے رکن کر امت علی شمس نے بتایا کہ کمپیوٹر سکریپ کے علاوہ دیگر قسم کی پلاسٹک بھی درآمد ہو رہی ہے جس میں متعد د یورپی ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں کی سکریپ ریپر کی شکل میں درآمد ہو رہی ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ اس میں جعلی کھانے پینے اور خصوصاً بچوں کی چاکلیٹ ، ٹافی اور گولیاںپیک کر کے بازاروں اور مارکیٹوں میں فروخت ہوتی ہیں جس سے بچوں میں نت نئی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس کے خلاف ہم نے 1992میں وفاقی محتسب کو ایک درخواست بھیجی جس پر جسٹس (ر) پیر عثمان علی شاہ نے اس کی درآمد پر پابندی لگانے کے علاوہ دیگر محکموں کو اس کے مستقل تدارک کیلئے ہدایت کی تھی مگر اس پر آجتک عمل نہیں ہو سکا۔"@ur .
  "مغربی تصور قومیت سے بدظنی[ترمیم] \t\t\tجدید مغربی سےاسی افکار میں وطنیت اور قومیت قریب قریب ہم معنی ہیں ۔ اقبال نے وطنیت کے سیاسی تصور کو جس بناءپر رد کیا تھا وہی وجہ مغربی نظریہ قومیت سے ان کی بدظنی کی بنیاد بنی ان کا خیال تھا کہ قومیت کی ایک سیاسی نظا م کی حیثیت قطعاً غیر انسانی اقدار پر مشتمل ہے۔ اور اس کی بنیاد پر ایک انسانی گروہ دوسرے انسانی گروہ سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ اور بلا وجہ تنازعات کی بناءپڑتی ہے۔ جو بعض اوقات قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف اور بلا خیز تباہی پر منتج ہوتی ہے۔ اسی نظام کو انہوں نے دنیائے اسلام کے لئے خاص طور پر ایک نہایت مہلک مغربی حربے کی حیثیت سے دیکھا اور جب ترکوں کے خلاف عرب ممالک نے انگریزوں کی مدد کی تو انہیں یقین ہوگیا کہ وطنیت اور قومیت کے مغربی تصورات مسلمانوں کے لئے زہر قاتل سے زیادہ نقصان ثابت ہو رہے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے قومیت کے مغربی تصور کے مقابلہ میں ملت اسلامیہ کا تصور پیش کیااور یہ ثابت کیا کہ مسلمانان ِ عالم کے لئے بنیادی نظریات اور اعتقادات کی رو سے ایک وسیع تر ملت کا تصور ہی درست ہے۔ اور قومیت کے مغربی نظریہ ہمیں بحیثیت ملت ان کی تباہی کے بے شمار امکانات پوشیدہ ہیں۔"@ur .
  "اردو میں تعلیم کا لفظ، دو خاص معنوں میں مستعمل ہے ایک اصطلاحی دوسر ے غیر اصطلاحی ، غیر اصطلاحی مفہوم میں تعلیم کا لفظ واحد اور جمع دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے اور آدرش ، پیغام ، درسِ حیات، ارشادات، ہدایات اور نصائح کے معنی دیتا ہے۔ جیسے آنحضرت کی تعلیم یا تعلیمات ، حضرت عیسیٰ کی تعلیم یا تعلیمات اور شری کرشن کی تعلیمات، کے فقروں میں ، لیکن اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا ایجوکیشن سے وہ شعبہ مراد لیا جاتا ہے جس میں خاص عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما، تخیلی و تخلیقی قوتوں کی تربیت و تہذیب ، سماجی عوامل و محرکات ، نظم و نسق مدرسہ، اساتذہ ، طریقہ تدریس ، نصاب ، معیار تعلیم ، تاریخ تعلیم ، اساتذہ کی تربیت اور اس طرح کے دوسرے موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔ \tعلامہ اقبال کے تعلیمی تصورات یا فلسفہ تعلیم کے متعلق کتب و مقالات کی شکل میں اب تک جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے کہیں زیادہ تعلیم کے عام مفہوم کوسامنے رکھاگیا ہے۔ یعنی جو کچھ لکھا گیا ہے اس میں درس و تدریس ، تعلیم یا طلبہ و مدارس کے توسط سے پیدا ہونے والے مسائل سے بحث کرنے کے بجائے عام طور پر وہی باتیں کہی گئی ہیں جواقبال کے فکرو فن یا فلسفہ خودی و بےخودی یا تصور فرد و جماعت کے حوالے سے ، ان کو ایک بزرگ مفکر یا عظیم شاعر ثابت کرنے کے لئے کہی جاتی ہیں ، حالانکہ ان باتوں کا تعلق ، تعلیم کے اصطلاحی مفہوم سے نہیں بلکہ تعلیم کے اس عام مفہوم سے ہے جس کے دائرے میں ہر بزرگ اور صاحبِ نظر فلسفی یا شاعر کا پیغام درس حیات آ جاتا ہے۔ \tمانا کہ اقبال کے تصور ِ تعلیم کے ضمن میں ایسا کرنا بعض وجوہ سے ناگزیر ہے اور اقبال کے مقاصد ِتعلیم کے تعین کے سلسلے میں ان کے فلسفہ خودی و بےخودی یا فلسفہ حیات کو بحرحال سامنے رکھنا پرتا ہے۔ لیکن اقبال کے عام فلسفہ حیات کو اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا فلسفہ تعلیم سے تعبیر کرنا یا محض ان دلائل کی بنیاد پر انہیں ایک عظیم مفکر تعلیم یا ماہر تعلیم کہنا مناسب نہیں معلوم ہوتا ۔ اس لئے کہ بقول قاضی احمد میاں اختر جو نا گڑھی، ” اقبال نہ تو فن ِ تعلیم کے ماہر تھے نہ انہوں نے اس فن کی تحصیل کی تھی، نہ اس موضوع پر انہوں نے کوئی کتاب لکھی بجز اس کے کہ کچھ مدت تک بحیثیت پروفیسر کالج میں درس دیتے رہے کوئی مستقل تعلیمی فلسفہ انہوں نے نہیں پیش کیا۔“ \tبا ایں ہمہ ، اقبال کے تعلیمی افکا ر سے کلیتاً صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے تعلیم کی فنی اور عملی صورتوں پر غور کیا ہے مسائل تعلیم کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے۔ اپنے فلسفہ حیات میں مناسب جگہ دی ہے۔ تعلیم کے عام معنی و اثرات پر روشنی ڈالی ہے اس کے ڈھانچے اغراض اور معیار کو موضوع گفتگو بنایا ہے اور اپنے عہد کے نظام ِ تعلیم پر تنقیدی نگاہ ڈالی ہے۔ مدرسہ ، طلبہ ، اساتذہ اور نصاب ، سب پر اظہار خیال کیا ہے صرف مشرق نہیں ، مغرب کے فلسفہ تعلیم اور نظام ِ کار کو بھی سامنے رکھا ہے۔ دونوں کا ایک دوسرے سے مقابلہ کیا ہے ان کے درمیان حد ِ فاضل کھینچی ہے۔ خرابیوں اور خوبیوں کا جائزہ لیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ زندگی کو کامیاب طریقے سے برتنے اور اس کی مزاحمتوں پر قابو پالینے کے لئے کس قسم کی تعلیم اور نظام تعلیم کی ضرورت ہے۔ \tافراد اور اقوام کی زندگی میں تعلیم و تربیت کو وہ بنیادی اہمیت حاصل ہے کہ افراد کی ساری زندگی کی عمارت اسی بنیاد پر تعمیر ہوتی ہے اور اقوام اپنے تعلیمی فلسفہ کے ذریعہ ہی اپنے نصب العین ، مقاصد ِ حیات، تہذیب و تمدن اور اخلاق و معاشرت کا اظہار کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال نے قومی زندگی کے اسی اہم پہلو پر گہرا غور و خوص کیا ہے۔ اور اپنے افکار کے ذریعہ ایسی راہ متعین کرنے کی کوشش کی ہے جو ایک زندہ اور جاندار قوم کی تخلیق کا باعث بن سکے۔ \tابتداءمیں تو اقبال نے قوم کے تعلیمی پہلو پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔ خاص طور پر اپنی شاعری کے پہلے اور دوسرے دور میں اس موضوع پر انہوں نے کچھ نہیں لکھا البتہ آخر میں انہوں نے اس قومی پہلو کو بھر پور اہمیت دی۔ اور ” ضرب کلیم‘ میں تو ”تعلیم و تربیت“ کا ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی جابجا ایسے اشعار ملتے ہیں ۔جن میں صحیح تعلیم اور اس کے مقاصد کی نشاندہی کی گئی ہے۔بقول ڈاکٹر سید عبداللہ، ” اقبال نے تعلیم کے عملی پہلوئوں پر کچھ زیاد ہ نہیں لکھا مگر ان کے افکار سے ایک تصور تعلیم ضرور پیدا ہوتا ہے۔ جس کو اگر مرتب کر لیاجائے تو اس پر ایک مدرسہ تعلیم کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔“"@ur .
  "اقبال پر یہ اعتراض تجدید پسند حلقوں کی جانب سے اکثر کیا جاتا ہے کہ وہ عورت کو جدید معاشرہ میں اس کا صحیح مقام دینے کے حامی نہیں ہیں جبکہ انہوں نے اس باب میں تنگ نظری اور تعصب سے کام لیا ہے اور آزادی نسواں کی مخالفت کی ہے۔ یہ اعتراض وہ لوگ کرتے ہیں جو آزادی نسواں کے صرف مغربی تصور کوپیش نظر رکھتے ہیں اور اس معاشرتی مقام سے بے خبر ہیں جو اسلام نے عورت کو دیا ہے اقبال کے تمام نظریات کی بنیاد خالص اسلامی تعلیمات پر ہے اس ليے وہ عورت کے بارے میں وہی کچھ کہتے ہیں جس کی تعلیم اسلام نے دی ہے۔ چنانچہ اس سلسلہ میں اقبال کے خیالات کا جائزہ لینے سے پہلے آزادی نسواں کے مغربی تصور اور اسلامی تعلیمات کا مختصر تعارف ضروری ہے۔"@ur .
  "رسمی مذہب اسے بدی کا مجسمہ قرار دیتا ہے وہ ہستی جس نے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کرکے خدائی احکام کی نا فرمانی کی اور ہمیشہ کے لئے ملعون و مردود قرارد ی گئی۔ اب اس کا کام صرف اتنا ہے کہ خدا کی مخلوق کو بہکانے اور اُسے خدا کے مقرر کردہ راستے سے دور لے جائے۔ قدیم ایرانی حکماء، مسلمان صوفیاءاور مغربی شعراءنے اپنے اپنے زاویہ نظر سے ابلیس اور خیر و شر پر اپنا فلسفہ پیش کیا۔ اقبال کے تصور ابلیس کو سمجھنے کے لئے دنیا میں تصور ابلیس کے ارتقاءپر نظر ڈالناضروری ہے۔"@ur .
  "مغربی تہذیب سے مراد وہ تہذیب ہے جو گذشتہ چا ر سو سالوں کے دوران یورپ میں اُبھری اس کا آغاز سولہویں صدی عیسوی میں اُس وقت سے ہوتا ہے جب مشرقی یورپ پر ترکوں نے قبضہ کیا ۔ یونانی اور لاطینی علوم کے ماہر وہاں سے نکل بھاگے اور مغربی یورپ میں پھیل گئے یورپ جو اس سے قبل جہالت کی تاریکی میں بھٹک رہا تھا ان علماءکے اثر سے اور ہسپانےہ پر عیسائیوں کے قبضہ کے بعد مسلمانوں کے علوم کے باعث ایک نئی قوت سے جاگ اُٹھا ۔ یہی زمانہ ہے جب یورپ میں سائنسی ترقی کا آغاز ہوا۔ نئی نئی ایجادات ہوئیں اُن کے باعث نہ صرف یورپ کی پسماندگی اور جہالت کا علاج ہوگیا۔ بلکہ یورپی اقوام نئی منڈیاں تلاش کرنے کے لئے نکل کھڑی ہوئیں ان کی حریصانہ نظریں ایشیاءاور افریقہ کے ممالک پر تھیں۔ انگلستان ، فرانس ، پرُ تگال اور ہالینڈ سے پیش قدمی کی اور نت نئے ممالک کو پہلے معاشی اور پھر سےاسی گرفت میں لیتا شروع کر دیااس طرح تھوڑے عرصہ میں ان اقوام نے ایشیاءاور افریقہ کے بیشتر ممالک پر قبضہ کرکے وہاں اپنی تہذیب کو رواج دیا اس رواج کی ابتداءیونانی علوم کی لائی ہوئی آزاد خیالی اور عقلی تفکر سے ہوئی۔ جس نے سائنسی ایجادات کی گود میں آنکھ کھولی تھی۔ سائنسی ایجادات اور مشینوں کی ترقی نے اس تہذیب کو اتنی طاقت بخش دی تھی کہ محکوم ممالک کا اس نے حتیٰ المقدور گلا گھونٹنے کی کوشش کی۔ وہاں کے عوام کی نظروں کو اپنی چکاچوند سے خیرہ کر دیا اور وہ صدیوں تک اس کے حلقہ اثر سے باہر نہ آسکے ۔ مسلمان ممالک خاص طور پر اس کا ہدف بنے ۔ ترکی ، ایران، مصر ، حجاز ، فلسطین ، مراکش ، تیونس، لیبیا، سوڈان ، عراق ، شام غرض تمام ممالک کو یورپ نے اپنا غلام بنا لیا اور ہندوستان پر قبضہ کر کے یہاں کے مسلمانوں کو ان کی شاندار تہذیب سے بدظن کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب مغرب کی\t\t یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے اقبال کو شک اس کی شرافت میں نہیں ہے\t\t ہر ملک میں مظلوم کا یورپ ہے خریدار \tاقبال نے اپنے کلام میں جابجا مغربی تہذیب و تمدن کی خامیوں پر نکتہ چینی کی ہے اور مسلم معاشرے کو ان کے مضر اثرات سے بچنے کی تلقین کی ہے ۔ بعض نقادوں کے خیال میں اقبال نے مغربی تہذیب پر اعتراضات کرکے انصاف سے کام نہیں لیا۔ ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم اس بارے میں لکھتے ہیں۔ ” اقبال کے ہاں مغربی تہذیب کے متعلق زیادہ تر مخالفانہ تنقید ملتی ہے۔ اور یہ مخالفت اس کے رگ و پے میں اس قدر رچی ہوئی ہے کہ اکثر نظموں میں جا و بے جا ضرور اس پر ایک ضرب رسید کر دیتا ہے۔“ \tیہ کہنا کہ اقبال کو مغربی تہذیب میں خوبی کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا کلام اقبال سے سطحی واقفیت کا نتیجہ ہے۔ اقبال نے تہذیب ِ مغرب کے صرف انہی پہلو ئوں پر تنقید کی ہے جنہیں وہ مسلم معاشرے کے لئے مضر سمجھتے تھے۔ ورنہ جہاں تک اچھے پہلوئوں کا تعلق ہے اقبال اس سے کبھی منکر نہیں ہوئے۔ \tاپنی ایک لیکچر میں انہوں نے اسلامی تہذیب و تمدن کی اہمیت جتانے کے بعد کھل کر کہا ہے۔ ” میری ان باتوں سے یہ خیال نہ کیا جائے کہ میں مغربی تہذیب کا مخالف ہوں ۔ اسلامی تاریخ کے ہر مبصر کو لامحالہ اس امر کا اعتراف کرنا پڑے گا کہ ہمارے عقلی و ادراکی گہوارے کو جھلانے کی خدمت مغرب نے ہی انجام دی ہے۔“ اسی طرح ایک اور جگہ وہ صاف صاف کہتے ہیں، \t\tمشرق سے ہو بیزار نہ مغرب سے حذر کر \tفطرت کا ہے ارشاد کہ ہر شب کو سحر کر"@ur .
  "مثلِ بو قید ہے غنچے میں ، پریشاں ہو جا\t \t\tرخت بردوش ہے ہوائے چمنستاں ہو جا \t\tہے تنک مایہ ، توذری سے بیاباں ہو جا\t \t\tنغمہ موج سے ہنگامہ طوفاں ہو جا \t\tقوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے \t\tدہر میں اسم ِ محمد سے اجالا کر دے \tعشق وہ والہانہ جذبہ ہے جو حضرت انسان کو دوسرے اقوام سے ممتاز کرتی ہے۔ یہ جذبہ بناوٹ، عیاری، امید (معشوق سے کچھ حاصل کرنے کی) ۔ لالچ سے ماورا ہوتی ہے۔ یہ جذبہ انسان کو ایک جست میں اس بلندی اور آفاقیت تک لے جاتی ہے۔جس کا ہم خیال بھی نہیں کر سکتے ۔ اس قوت سے یقین و ایمان میں پختگی آتی ہے۔ اور اسی جذبہ کے تحت ایمان بل غیب پر یقین آجاتا ہے۔حضرت سید محمد ذوقی شاہ اپنی کتاب ” سر ِ دلبراں “ میں لکھتے ہیں، ” عشق ایک مقناطیسی کشش ہے جو کسی کو کسی کی جانب سے ایذا پانا، وصال سے سیر ہونا ، اس کی ہستی میں اپنی ہستی کو گم کر دینا یہ سب عشق و محبت کے کرشمے ہیں۔“ \t\tعاشقی چیست؟ بگو بندہ جاناں بودن\t\t \t\tدل بدست دگرے دا دن و حیراں بودن \tاور جب یہ تعلق یا کشش سیدنا محمد مصطفی سے ہو تو پھر کیا کہنا ۔ ان کی ہستی تو ایک بحر ذخار کے مانند ہے جس کی موجوجیں آسمان کو چھوتی ہیں۔ جس کی تعلیمات محبت ، اخوت، مساوات اور رواداری کا درس دیتی ہیں ۔ جو لوگوں کو حیات نو عطا کرتی ہیں۔ اُس کے اخلاق کے بارے میں خود اللہ فرماتے ہیں کہ، ”’ اے حبیب بے شک تو اخلاق کے بلند درجے پر ہے۔“ \tجن کو نبوت سے پہلے امین اور صادق کے خطاب دئیے گئے رشک کی بات ہے کہ اقبال کو اس عظیم بندے سے عشق تھا اور اس آفتاب کے نور سے اقبال کی شاعری منور ہے۔ \t\tمی ندانی عشق و مستی از کجا ست؟\t\t \t\tایں شعاع افتاب مصطفی ست \tمولانا عبدالسلام ندوی ”اقبال کامل “ میں لکھتے ہیں، ” ڈاکٹر صاحب کی شاعری محبت ِ وطن اور محبت قوم سے شروع ہوتی ہے اور محبت الہٰی اور محبت رسول پر اس کا خاتمہ ہوا۔“"@ur .
  "علم شمارندہ میں وراۓ متن ، ایک ایسے صارفی سطح البین مسطورہ کو کہا جاتا ہے کہ جو دستاویزات کی نمائش کے لیۓ استعمال ہوتا ہے۔ اس صارفی سطح البین کو وراۓ متن کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اسمیں متن (text) کو بالاۓ متن روابط سے مربوط یا جوڑا گیا ہوتا ہے جن پر ٹک (click) کرا جاۓ تو ان بالائی روابط تک حصول ممکن ہوجاتا ہے لہذا آج کل اسکی جدید تعریف میں اسی خصوصیت کی وجہ سے اسکو وراۓ متن (وراء = بالا ، آگے ، اوپر ، مزید یا hyper) کا نام دیا جارہا ہے۔ اسکے انگریزی متبادل کو Hypertext کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیغمبر۔ قرآن میں متعدد جگہ آپ کا ذکر ہے۔سورۃ النساء آیہ 163 اور سورۃ انعام آیہ 85 میں ‌دوسرے انبیاء کرام کے ناموں کے ساتھ صرف آپ کا نام ہے، حالات نہیں۔ سورۃ انبیا (آیہ 83 تا 84) اور سورۃ ص (آیہ 41 تا 44) میں‌آپ کا مختصر حال بیان کیا گیا ہے۔ قرآن سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ بہت خوشحال اور مالدار تھے۔ خدا نے آپ کی آزمائش کی۔ آپ کی تمام جائیداد تباہ ہوگئی، آل اولاد، نوکر چاکر سب مرگئے اور آپ خود ایک موذی مرض میں مبتلا ہوگئے۔ آہ و زاری کی تو اللہ نے فرمایا (زمین پر پیر مار) پیر مارنے سے ایک چشمہ پھوٹ پڑا۔ اس میں آپ نہائے تو تندرست ہوگئے خدا نے آپ کا مال و اسباب آپ کو واپس بخش دیا اور بال بچے ، نوکر چاکر بھی دوبارہ زندہ کر دیے۔ قرآن نے آپ کو صبر کرنے والا، رجوع کرنے والا اور اچھا بندہ کہا ہے۔ مفسرین نے آپ کے تفصیلی حالات لکھے ہیں جو تھوڑے سے اضافے کے ساتھ تمام تر بائبل سے ماخوذ ہیں۔ بائبل میں پورا ایک صحفہ (سفر ایوب) کے نام سے ہے۔ جو قدیم شاعری کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ اس کے مطابق آپ کا نا یوباب تھا اور آپ زراح بن رعوائل بن عیسوا دوم بن اسحاق کے بیٹے تھے۔ عیسوا دوم حضرت اسحاق سے ناراض ہو کر اپنے چچا حضرت اسماعیل کے پاس چلے گئے تھے، کیونکہ ان کے بھائی یعقوب نے اپنے باپ کو دھوکا دے کر ان سے نبوت حاصل کر لی تھی۔ بائبل نے آپ کا وطن بصری بتایا ہے جو فلسطین کے پاس ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ مورخین کا بیان ہے کہ آپ نے حضرت اسماعیل کی لڑکی سے شادی کی۔ علاوہ ازیں دو اور نکاح کیے اور ان سے جو اولاد ہوئی اُسے لے کر کوہ شعر (کوہ سرات) کے دامن میں‌چلے گئے۔ یہ مقام شمال مغربی عرب میں واقعہ ہے۔ کچھ مدت بعد آپ کے قبیلے نے ایک طاقتور قوم کی شکل اختیار کر لی۔ جس پر آٹھ بادشاہوں نے حکومت کی۔ حضرت ایوب دوسرے بادشاہ تھے، بائبل میں ان آٹھوں بادشاہوں کے نام درج ہیں۔ بعض‌مورخین نے آپ کا زمانہ 1000 ق م اور بعض نے 1520 ق م بتایا ہے۔ بائبل کے مطابق آپ نے ایک سو چالیس سال کی عمر پائی۔"@ur .
  "اہرام مصر کا شمار انسان کی بنائی ہوئی عظیم ترین تعمیرات میں ہوتا ہے۔ یہ اہرم زمانہء قدیم کی مصری تہذیب کے سب سے پرشکوہ اور لافانی یادگار ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ ان اہرام کی تعمیر کا مقصد فراعین مصر اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا مدفن تھا۔ اہرام مصر میں غزہ کا عظیم اہرام دنیا کے سات عجائبات میں سے وہ واحد عجوبہ ہے جو کہ ابھی تک اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔"@ur .
  "توسیعی وراۓ متن زبان تدوین ایک زبان تدوین ہے جسکے اظہاری امکانات (باالفاظ دیگر، تدوینی خصوصیات) کم وپیش ومزت (html) جیسی ہی ہیں مگر اسمیں ترتیب جملہ (syntax) کو بہت نظم و ضبط سے رکھنا اہم ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ توسیعی زبان تدوین (XML) کی بنیاد پر قائم ہونے کی وجہ سے اسمیں خصلت (attribute) کے ليے حس ابجد (case sensitivity) کا اظہار دیکھنے میں آتا ہے۔ جبکہ اسکے برعکس HTML پر SGML لاگو ہونے کی وجہ سے HTML خاصی لچکدار ثابت ہوتی ہے۔ توسیعہ وراۓ متن زبان تدوین کے انگریزی متبادل کے طور پر Extensible HyperText Markup Language کا انتخاب کیا گیا ہے اور اسکا XHTML اپنایا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر آیا کہ XHTML کی تدوین یا نشان گذاری نہایت منظم (درست اور مقررہ ترتیب جملہ کے) انداز میں ہوتی ہے اسی ليے اس سے تیار کردہ دستاویزات کی خودکار عملکاری (processing) باآسانی ، معیاری توسیعی زبان تدوینی کتبخانہ استعمال کرتے ہوئے کی جاسکتی ہے، برعکسے، HTML کی عملکاری کے ليے نسبتا ایک پیچیدہ اور رسمی نحوکار (parser) درکار ہوتا ہے (گو کہ ممکنہ طور پر ایک SGML نحوکار کتبخانہ ، مــزبــت کے ليے استعمال کیا جاسکتا ہے)۔"@ur .
  "کتاب مقدس یا بائبل یونانی لفظ۔ بمعنی کتب۔ عیسائیوں کی مقدس کتاب ، جس میں عہد نامہ قدیم (عتیق) کی 39 کتب ، عہد نامہ جدید کی 27 کتب اور اسفار محرفہ کی 14 متنازعہ فیہ کتب شامل ہیں۔ یہودی صرف عہد نامہ قدیم کو کتاب مقدس کہتے ہیں۔ عہد نامہ قدیم زمانہ قبل از مسیح سے تعلق رکھتا ہے اور حضرت موسی علیہ السلام کی کتب کے علاوہ دیگر انبیاء بنی اسرائیل کے مصحف پر مشتمل ہے۔ کتاب مقدس عبرانی زبان میں تھی۔ بعد ازاں یونانی۔ قطبی اور شامی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ انگریزی ترجمہ 1610ء میں بہ عہد جیمز اول شائع ہوا۔ اسے 47 عیسائی علما نے چھ سال کے عرصے میں مکمل کیا تھا۔ جرمن ترجمہ مشہور جرمن مذہبی رہنما اور پروٹسٹنٹ فرقے کے بانی، مارٹن لوتھر نے کیا۔ بائبل کا اب تک ایک ہزار زبانوں‌ میں ترجمہ ہو چکا ہے اور یہ دنیا کی سب سے زیادہ چھپنے والی کتاب ہے۔ کتاب مقدس(pdf, 6 Mo) عموماً کتاب مقدسسے متعلق پوچھے جانے والے سوالات"@ur .
  "انجیل عیسائیت کے مقدس کتب میں شامل ہے جو کہ عیسائیت کے مطابق کلامِ یسوع المسیح اور اسلام کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل کی گئی ہےـ کل چار اناجیل ہیں جن میں سے پہلی تین کو اناجیل خلاصہ کہتے ہیں کیونکہ ان میں واقعات کے ایک ہی سلسلہ کے خلاصہ جات دیے گئے ہیں ـ چوتھی انجیل میں دوسری قسم کے واقعات کا بیان ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہےـ عہد نامہ جدید ان اناجیل سے شروع ہوتا ہے جن میں مسیحہ کی پیدائش، رسالت، تبلیغ، معجزات، رومیوں کے ہاتھوں شہادت اور تین دن بعد دوبارہ زندہ ہونے کی کہانی ہے اور یسوع المسیح کی اس قربانی سے انسان کی بقا اور بہبود کی خوشخبری ہےـ"@ur .
  "پیدائش: 1820ء انتقال: 1850ء بابی یا بہائی مذہب کا بانی۔ اس کاباپ محمد رضا ، شیراز کا تاجر تھا۔ سید علی محمد حصول تعلیم کے لیے کربلا گیا اور پھر شیراز واپس آکر چوبیس سال کی عمر میں (باب خدا تک پہنچنے کا دروازہ) ہونے کا دعوی کی۔ اصفہان کا گورنر منوچہراس کا پیرو بن گیا۔ مرزا یحٰیی نوری جو بعد میں (صبح ازل) کہلایا۔ مرزا حسین علی نوری جو بہاد اللہ کے نام سے مشہور ہوا اور ملا برکاتی کی حسین و جمیل لڑکی زرین تاج جو قرۃ العین طاہرہ کہلائی ۔ اس مذہب کے پرجوش مبلغ تھے۔ علما نے باب کی زبردست مخالفت کی اور اسے کافر قرار دیا ۔بادشاہ ناصر الدین قاچار نے کے حکم سے بالاخر تبریز کے چوراہے پر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور لاش شہر سے باہر پھینک دی گئی۔ اس کے پیرؤوں کا اعتقاد ہے کہ اس کے مریدوں نے اس کی لاش کہیں چھپا دی اور پچاس سال بعد عبدالہبا کے عہد میں فلسطین لے جا کر کوہ کرمل پر دفن کی۔ بہائی اسے مقام اعلیٰ کہتے ہیں۔ باب نے دو کتب (بیان) اور دلائل السبعہ تحریر کی تھیں۔ جن سے اس کے مذہبی عقائد کا مجملاً پتا چلتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1483ء وفات: 1530ء نام ظہیر الدین محمد ۔ ماں پیار سے بابر(شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ عمر شیخ مرزا فرغانہ (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے تیمور اور ماں کی طرف سے چنگیز خان کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں‌ نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر 1504ء میں بلخ اور کابل کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے ہندوستان کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔ 1525ء تک پنجاب پر پورا اقتدار جمانے کے بعد 21 اپریل 1526ء کو پانی پت کے میدان میں‌ ابراہیم لودھی کو شکست دے کر دہلی کے تخت پر قبضہ کر لیا۔ سب سے پہلے اندرونی بغاوت کو فرو کیا پھر گوالیار ، حصار ، میوات ، بنگال اور بہار وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت کابل سے بنگال تک اور ہمالیہ سے گوالیار تک پھیل گئی۔ 26 دسمبر 1530ء کو آگرہ میں انتقال کیا اور حسب وصیت کابل میں دفن ہوا۔ اس کے پڑپوتے جہانگیر نے اس کی قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ کے نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال کی عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ کے ہاتھ سے تلوار نہ چھٹی اور بالآخر اپنی آئندہ نسل کے لیے ہندوستان میں ایک مستقل حکومت کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ توزک بابری اس کی مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ فارسی اور ترکی زبانوں کا شاعر بھی تھا اور موسیقی سے بھی خاصا شغف تھا۔"@ur .
  "عہد عباسی میں ایک خفیہ مذہبی اور سیاسی تحریک کا بانی۔ آذربائجان میں اس کا بہت اثر رسوخ تھا اور ایرانیوں کی ایک کثیر جماعت اس کے پیروؤں میں شامل تھی۔ بابک نے اسلامی نوآبادیوں پر حملے شروع کر دیے اور مسلمانوں کو لوٹنے مارنے لگا۔ مامون الرشید نے اس کی سرکوبی کے لیے یکے بعد دیگرے کئی مہمات ارسال کیں مگر بابک کو ہر بار فتح حاصل ہوئی۔ مامون الرشید کے بعد معتصم باللہ کے زمانے میں کئی سالوں کے مسلسل معرکوں کے بعد بابک گرفتار ہوا اور اسے تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ اس کے پیرو اسے نبی مانتے تھے۔ اور ان کا اعتقاد تھاکہ نبوت مورثی ہے۔ یہ لوگ تناسخ کے بھی قائل تھے۔"@ur .
  "Babylon میسو پوٹیمیا کاایک قدیم شہر بابی لونیا اورکلدانی سلطنت کا درالحکومت ، موجودہ بغداد سے 55 میل دور، بجانب جنوب ، دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریرں میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ 175 قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ حمورابی نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔ 689 ق م میں بادشاہ بنوکدنصریا بخت نصر دوم نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ پرانا شہر دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بخت نصر نے دریا پر پل بنوایا اور مغربی کنارے کا ایک وسیع علاقہ بھی شہر کی حدود میں شامل کر لیا۔ اس کے عہد میں شہر کی آبادی5 لاکھ کے قریب تھی۔ معلق باغات، جن کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے ، اسی بادشاہ نے اپنی ملکہ کے لیئے بنوائے تھے۔ 539 ق م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ 275 ق م میں اس شہر کا زوال شروع ہوا اور نئےتجارتی مراکز قائم ہونے سے اس کی اہمیت ختم ہو گئی ۔ اب اس کے صرف کھنڈر باقی ہیں۔"@ur .
  "Tower of Babel اسے مینار بابل بھی کہتے ہیں یہ سمیری تہذیب کی قدیم ترین یادگاروں میں سب سے اونچی عمارت تھی۔ توریت کی کتاب پیدائش کے مطابق اسے شینار (موجود عراق) کے میدانی علاقہ میں تعمیر کیا گیا تھا اور پتھر کی بجائے پختہ اینٹیں لگائی گئی تھیں۔ مخروطی شکل کی یہ سات منزلہ عمارت 300 فٹ اونچی تھی۔ بعض روایات کے مطابق یہ برج یا مینار حضرت نوح کے بعد کی نسلوں نے بنایا تھا۔ اور اس زمانے کا بادشاہ اس کے ذریعے آسمان تک پہنچنا چاہتا تھا۔ سب سے پہلے اس مینار کی بنیادیں ایک یورپین نے 1914 میں دریافت کیں۔ لیکن مدت تعمیر کا اندازہ پھر بھی نہ ہو سکا۔ توریت کا زمانہ تقریباً 2200 ق م کا ہے۔ سمیری تہذیب تقریبا پانچ ہزار سال ق م پرانی ہے۔ مینار بابل دراصل رصدگاہ کی قدیم ترین عمارت تھی جس پر آنے والی نسلوں نے افسانوی رنگ چڑھا دیا۔"@ur .
  "توریت کی کہانی کی طرف اشارہ ہے۔ وہ عرصہ جوبنی اسرائیل نے شہر بابل میں عالم اسیری میں گزارا جب کہ بنو کدنصر یا بخت نصر شاہ بابل نے یروشلم کو تباہ کیا اور بنی اسرائیل کو اسیر کرکے بابل میں لے گیا۔ اسیری کی عمر ستر سال بیان کی جاتی ہے۔ 539 ق م مسیح میں سائرس (خسرو) شاہ ایران نے جب بابل فتح کای تو انھیں یروشلم واپس جانے اور اسے آباد کرنے کی اجازت مل گئی۔ بعض لوگ اسرائیل کی اس پراگندگی کو ایک اور واقعہ سے نسبت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آریہ قوم دراصل بنی اسرائیل تھیں جو ہند میں وارد ہوئیں۔ مگر ان کا خیال صحیح معلوم نہیں‌ہوتا۔ کیونکہ بنی اسرائیل جہاں بھی گئ وہاں انھوں‌ نے اپنی مخصوص تہذیب قائم رکھی جس کی آریائی تہذیب سے کوئی مشابہت نہیں۔ ایک اور نظریہ یہ ہے کہ اسی اسیری کے دور میں بنی اسرائیل کا ایک قبیلہ بنو افغانہ فرار ہو کر افغانستان کے علاقے میں آباد ہوا اور آج کی یہ ساری پشتون یا افغان آبادی ان ہی کی اولاد ہے۔ لیکن اس نظریے کے متعلق بھی وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔"@ur .
  "وہ مذہب جس کابانی سید علی محمد باب شیرانی تھا۔ اس مذہب کے ماننے والے بابی کہلاتے ہیں۔ مگر وہ خود اپنے آپ کواہل بیان کہتے ہیں۔ یہ لوگ قرآن حکیم اور احادیث کی بعض بنیادی باتوں سے اختلاف رکھتے ہیں اور نظریہ الہام کے منکر ہیں۔ اس مذہب کی اشاعت کی اہل تشیع نے سخت مخالفت کی اور بابیوں کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انھوں نے ایک سیاسی جماعت کی شکل اختیار کر لی ۔ ان کا ایک داعی ملا حسین بشروئی ہار فروش میں شیخ طبری کی درگاہ کو جائے پناہ بنا کر قلعہ بند ہوگیا۔ اس نے شہر زنجان اور قلعے پر بھی قبضہ کر لیا لیکن دونوں جگہ شکست کھائی۔ ناصر الدین قاچار شاہ ایران سے بھی ان لوگوں کا تصادم ہوا جس کے بعد ان پر بہت سختی ہوئی اور وہ ترک وطن کرکے عراق اور روس کے علاقے میں آباد ہو گئے۔ باب کے خلیفہ بہاء اللہ اور صبح ازل کے اختلاف نے ان میں دو فرقے پیدا کر دیے۔ ازلی اور بہائی۔ ازلی بہت کم تعداد میں ہیں لیکن بہا اللہ کے ماننے والے جو اپنے آپ کو بہائی کہتے ہیں، تمام دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور انھوں نے یورپ اور امریکا میں تبلیغ کرکے بہت سے لوگوں کو اپنا ہم عقیدہ بنا لیا ہے۔"@ur .
  "Babylonia ان دو سلطنتوں کا نام جو جنوبی میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) میں‌ قائم ہوئیں۔ 1) قدیم بابلی لونیا (تقریباً 1750 تا 1200 ق م) اس کا بانی حمورابی تھا۔ 2) نیا بابی لونیا یا کلدانی سلطنت جو چھٹی صدی قبل مسیح میں شاہ نیبو پولسار نے اشوری سلطنت کے کھنڈروں پر قائم کی۔ اور جسے شاہ بنو کد نصر یا بخت نصر نے عروج بخشا۔ ان دونوں ہی سلطنتوں کا دارالحکومت بابل تھا۔ 539 ق م میں سائرس اعظم نے بابی لونیا کو سلطنت فارس میں شامل کر لیا۔ بابی لونیا اپنے عہد کا مہذب ترین ملک تھا۔ یہاں کی زبان موجودہ سامی زبانوں (عبرانی ، عربی) کی ماں تھی۔ اس کا رسم الخط میخی یا پیکانی (سہ گوشی) دنیا کے قدیم ترین خطوں میں شمار ہوتا ہے۔ لوگ مظاہر پرست تھے لیکن انھیں مذہب سے زیادہ دنیا سے دل چسپی تھی۔ انھوں نے دیوی دیوتاؤں کے معبد بھی بنائے لیکن ان سے کہیں‌زیادہ پرشکوہ شہر اور باغات تعمیر کیے ۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے ہیں۔ مؤخر الذکر کا شمار سات عجائبات میں کیا گیا ہے۔ اور علم ریاضی کے ماہر تھے۔ سب سے پہلے انھوں ہی نے علم ہئیت کو سائنس کا درجہ دیا۔ بابل کا برج دراصل رصدگاہ تھی۔"@ur .
  "پیدائش: 1891ء وفات: 1954 بھارتی سیاست دان ۔ میور کالج اور آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ یہ پہلے ہندوستانی تھے جو 47۔1941ء تک امریکا میں ایجینٹ جنرل رہے۔ 52۔1947 میں نہرو وزارت میں وزیر خارجہ رہے اور 1952ء میں گورنر بمبئی مقرر ہوئے۔"@ur .
  "1255ء چنگیز خان کا پوتا۔ 1235ء میں اس فوج کا سپہ سالار مقرر ہوا جس کا مقصد یورپ کو فتح کرنا تھا۔ دریائے والگا کو عبور کرنے کے بعد اس نے فوج کا ایک حصہ بلغاریہ کی طرف روانہ کیا اور باقی حصے نے روس پر حملہ کر دیا۔ 1240ء میں ماسکو اورخیف اور دو سال بعد ہنگری اور پولینڈ پر بھی قبضہ کر لیا۔ پھر جرمنی پر حملہ کر دیا۔ 1242ء میں خان اعظم کے انتخاب میں حصہ لینے ک لیے واپس لوٹ آیا اور دوسری مہم کی تیاری میں مصروف تھا کہ انتقال ہوگیا۔ اس کی فوج کے لوگ چونکہ زرق برق مرصع خیموں میں رہتے تھے اس لیے ان کو سنہری گروہ Golden Horde کہاجاتا ہے۔"@ur .
  "Johann Sebastian Bach پیدائش: 1685ء انتقال: 1750ء جرمنی کا عظیم موسیقار اور نغمہ گو۔ موسیقی کی تعلیم اپنے باپ اور پھر بڑے بھائی سے حاصل کی۔ مشہور موسیقاروں کے نغمے اور ساز سننے کے لیے دور دراز مقامات کا پیدل سفر کیا۔ 1703ء میں‌بادشاہ کے ذاتی آرکسٹرا میں وائلن بجانے لگا۔ اسی سال ملازمت ترک کرکے آرگن کا ریاض کیا۔ 1707ء میں اپنی ایک قریبی رشتے دار ماریا باربرا سے شادی کی جس کے بطن سے سات بچے پیدا ہوئے۔ 1708ء میں شہزادہ لیوپولڈ کا درباری آرگن نواز مقرر ہوا۔ 1720ء میں پہلی بیوی کی وفات پر دوسری شادی کی جس سے تیرہ بچے ہوئے۔ 1723ء میں لائپزگ میں سینٹ تھامس کے آرکسٹرا میں شامل ہوا اور تاحیات یہیں رہا۔ تین سو سے زیادہ مذہبی راگ اور بھجن ترتیب دیے ۔ اسے استاذ الاساتذہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "باختر ایک قدیم ایشیائی سلطنت ، جو موجودہ افغانستان, ترکمنستان اور ازبکستان کے علاقوں پر مشتمل تھی۔ یہ علاقہ سکندر اعظم کے فتح کرنے کے بعد کئی نسلوں تک یونانیوں کے زیر اثر رہا ۔ 256 ق م یہاں ایک آزاد یونانی سلطنت قائم ہوئی ۔ 125 ق م میں ایک خانہ بدوش قبیلے یوہ چیھ نے (جو غالباً ایرانی تھا) اس کو روند ڈالا ۔ اس کے بعد وہ ملی جلی پارتھیا اور یونانی تہذیب ، جس نے یہاں فروغ پایا تھا، ختم ہوگئی۔ باختر کا دارلسلطنت شہر بکترا تھا۔ جو اب افغانستان میں شامل ہے۔"@ur .
  "ملک بایزید ۔ شمالی مالوہ کا حکمران ۔ 1554ء میں تخت نشین ہوا۔ راگ رنگ کارسیا تھا۔ ایک حسین مغنیہ روپ متی سے اس کے عشق کی داستان مشہور ہے۔ 1570ء میں اکبر اعظم کے سردار ادھم خان نے باز بہادر کو شکست دے کر اس کی ریاست کوسلطنت مغلیہ میں شامل کر لیا۔ ایک روایت کے مطابق باز بہادر اور روپ متی کی قبریں اجین کے مقام پر ہیں۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں عمیل و معیل (Client/Server)، کسی فرد کے سامنے رکھے کمپیوٹر (کلائنٹ) اور کہیں دور موجود سرور کے درمیان رابطے اور شراکہ کو کہا جاتا ہے اور یہ اصطلاح 1980 سے دیکھنے میں آرہی ہے۔ درحقیقت یہ ایک طرح کا سوفٹ ویئر ہی ہوتا ہے جس کا مقصد ایک صارف کے لیۓ کمپیوٹر کے استعمال میں آسانی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اس کی تعریف علمی انداز میں یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ"@ur .
  "یکساں وسیلی شناختگر (Uniform Resource Identifiers) حروف کی ایک خاص ترتیب ، نظم و نسق یا نسقہ کو کہا جاتا ہے جو کہ کسی وسیلہ (resource) کی شناخت یا اسکو نام دینے (اسمیابی) کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "کثیرالوسیط (Multimedia) ایک ایسا وسیط (واسطہ یا میڈیا) ہوتا ہے کہ جسمیں مختلف اقسام کے واسطے یکجا استعمال کیۓ جاتے ہیں۔"@ur .
  "Bastille پیرس فرانس کا ایک پرانا قلعہ جو چودھویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا اور سال ہا سال بطور سیاسی جیل استعمال ہوتا رہا۔ 14 جولائی 1789ء کو عوام نے ہلہ بول کر اسے تباہ کر دیا اور تمام قیدی رہا کرا لیے۔ اس قلعے کے ساتھ ملحقہ ایک اور بھی سیاسی جیل تھی جس کو کہتے تھے۔ اس کا بھی یہی حشر ہوا۔ جیل کی تباہی کے بعد انقلاب فرانس کے لیے مزید راہ ہموار ہوئی۔"@ur .
  "گلستان سعدی کا اردو ترجمہ جو فورٹ ولیم کالج کے لیےگلکرسٹ کی فرمائش پر میر شیر علی افسوس نے 1800ء تا 1802ء میں کیا۔ نثر کا نثر اور نظم کا نظم میں ترجمہ کیا گیا۔ پہلا ایڈیشن 1802ء میں خود میر شیر علی افسوس کے کے اہتمام سے کلکتے میں طبع ہوا تھا ۔"@ur .
  "مشرقی سلطنت روم۔ چوتھی صدی عیسوی میں سلطنت روم دو حصوں ، مغربی اور مشرقی میں تقسیم ہوگئی۔ مشرقی حصہ اپنے دارالحکومت بازنطین کے نام پر بازنطینی سلطنت کہلایا۔ (330 ء میں بازنطینی شہنشاہ قسطنطین نے بازنطیم کا نام اپنے نام پر قسطنطنیہ رکھ دیا اور 1930 میں ترکی حکومت نے بدل کر استنبول کر دیا۔ بازنطینی سلطنت میں شام ، ایشیائے کوچک ، مصر ، تھریس اوریونان کے ممالک شامل تھے۔ پانچویں صدی عیسوی میں بلقان کے سلاؤ قبائل اور جرمنی کے ونڈال قوموں نے قسطنطنیہ پر کئی حملے کیے۔ چھٹی صدی عیسوی اس کے عروج کا زمانہ تھا۔ خصوصاً شہنشاہ جسٹینین کا دور حکومت لیکن ساتویں صدی میں یہ زوال پذیر ہوئی اور شمالی اطالیہ کے میدان لمبارڈی میں بسنے والوں ، ایرانیوں اور عربوں نے اس پر پے درپے حملے کیے جس کے باعث یہاں طوائف الملوکی اور انتشار کا دور دورہ رہا۔ ساتویں صدی کے اختتام پر شمالی افریقہ ، مصر، شام ، فلسطین اور قبرص وغیرہ عربوں نے قبضے میں چلے گئے اور بازنطینی سلطنت حقیقت میں یونانی سلطنت بن کر رہ گئی۔ آخر 1453ء میں سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا سلطان محمد فاتح کی افواج نے قسطنطنیہ فتح کرلیا اور آخری بازنطینی بادشاہ قسطنطین یاز دہم مارا گیا۔ فتح قسطنطنیہ سے زمانہ وسطی کا خاتمہ اور یورپ میں نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1850ء وفات: 1928ء دہلی کے سحرطرازداستان گو۔ زبان و بیان پر بلا کی قدرت تھی ۔ داستان سناتے توسماں باندھ دیتے ۔ ان کی سترہ داستانیں چھپ چکی ہیں جن میں طلسم ہوش افزا ،خلیل خان فاختہ ، مولا بخش ، بہادر شاہ کا ہاتھی ۔ اور فقیر کی جھولی داستان سرائی کا نہایت اعلی نمونہ ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1564ء وفات: 1603 کابل میں پیدا ہوئے اسم گرامی رضی الدین تھا۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد قاضی عبدالسلام ، جو خود بھی بڑے اچھے عالم دین تھے، سے حاصل کی۔ اس کے بعد ملا صادق حلوائی ، جو اپنے وقت کے بہت بڑے فاضل اور خوشگوار شاعر تھے کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تحصیل علم میں مصروف ہوگئے ۔ ایک مجذوب کی نظر کرم سے کتابوں سے دل اچاٹ ہوگیا اور آپ کسی مرشد کامل کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ آخر میں امیر عبداللہ بلخی کی خدمت میں پہنچے۔ اب طبیعت کو استقامت ہوئی اور مدارج روحانی میں ترقی ہونے کے بعد پیر بابا بھائی دلی کشمیری کے حضور پہنچے اور فیض حاصل کیا۔ اس کے بعد پیر کامل کی تلاش میں دہلی وارد ہوئے اور حضرت شیخ عبدالعزیز کی خانقاہ میں ان کے صاحبزادے شیخ قطب العالم کے پاس رہ کر یاد حق میں مشغول ہوگئے ۔ پھر اشارہ غیبی پاکر بخارا پہنچے اور خواجہ امکنگی کے حضور سے نقشبندی سلسلے کی تعلیم پائی ۔ انھی کے حکم سے واپس ہندوستان آئے اور چار سال بعد دہلی میں وفات پائی۔ حضرت مجدد الف ثانی آپ ہی کے مرید تھے۔ اکبر اعظم کے دربار سے وابستہ بہت سے امرا بھی آپ کے متعقد تھے۔ آپ نے امرا کے طبقے کی اصلاح کی طرف توجہ دی یہ آپ ہی کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ اکبر کے عہد میں جو لامذہبیت پیدا ہورہی تھی اس کا خاطر خواہ سدباب ہوااور طبقہ امرا میں مذہب سے وہ انس پیدا ہوگیا جس کے سامنے اکبر کے خیالات فروغ نہ پاسکے۔"@ur .
  "باقی صدیقی (1908ء تا 1972) اردو اور پنجابی کے شاعر تھے۔ اصل نام محمد افضل قریشی تھا۔ روالپنڈی کے نواحی گاؤں ہسام میں پیدا ہوئے ۔ میٹرک پاس کرکے گاؤں کے مدرسہ میں‌ مدرس ہوگئے۔ کچھ عرصے بعد روالپنڈی آ گئے ۔ سترہ برس ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے اور بے شمار پوٹھوہاری گیت لکھے۔ اردو کلام کے چار مجموعے ۔ جام جم ، دارورسن ، زخم بہار اور بارِ سفر شائع ہوچکے ہیں۔ کچے گھڑے پوٹھوہاری گیتوں کا مجموعہ ہے۔"@ur .
  "Honore De Balzac پیدائش: 1799ء وفات: 1850ء فرانس کاناول نویس ۔ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ قانون کی تعلیم حاصل کی۔ تصنیف و تالیف کا پیشہ اختیار کیا اور پیرس میں رہنے لگا۔ پہلے ایک قلمی نام سے اپنے سنسنی خیز ناول چھپوائے جو بہت مقبول ہوئے ۔ ان ناولوں میں اس نے باستیل کے سقوط سے لے کر 1848ء کے انقلاب فرانس تک کے فرانسیسی معاشرے کی بھرپور عکاسی کی ہے اور ہر طبقے اور ہر پیشے کے فرد کی زندگی کی جزئیات کا نقشہ کھینچا ہے۔ مشہور ناول ۔ ویران ، اندھیرا گھر (1833) بڈھا گوریو (1835) ہیں۔"@ur .
  "Bolshevism کمیونزم کا روسی نام ۔ اس کا استعمال پہلی بار 1903 میں لندن میں منعقدہ روسی سوشل ڈیموکریٹک مزدور پارٹی کے اجلاس میں‌ہوا۔ اس میں کارل مارکس کے پیروؤں کو اکثریت حاصل ہوئی تھی۔ اس لیے ان کو بالشوک (اکثریت والے) کہا گیا ۔ ان کے مقابلے میں اقلیت کو منشویک کہاگیا۔ بالشویکوں کا لیڈر لینن تھا۔ بالشویک پارٹی کا مقصد کارل مارکس کی تعلیمات کی روشنی میں روس کے محنت کشوں کو انقلاب کے لیے منظم کرنا اورزار روس کی حکومت کا تختہ الٹ کر محنت کشوں کی حکومت قائم کرنا تھا۔ تاکہ ملک میں سرمایہ داری نظام کو ختم کرکے اشتراکی نظام رائج کیا جائے۔ 1917ء کے انقلاب روس کے بعد بالشویک پارٹی کا نام روسی کمیونسٹ پارٹی (بالشویک) ہوگیا۔"@ur .
  "ہندوؤں کا ایک فرقہ جس کے بانی مہارشی سوامی گرو بالمیک تھے ۔ گرو بالمیک جی مورتی بوجا کے خلاف تھے۔ چنانچہ بالمیکی مندروں میں دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں نہیں ہوتیں ۔ یہ لوگ وید پڑھتے اور رامائن کا پاٹھ کرتے ہیں اور اپنے مردوں کو عام ہندوؤں کے برعکس دفن کرتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1629ء وفات: 1690ء پنجابی کے صوفی شاعر۔ سلطان باہو۔ شور کوٹ، جھنگ کے ایک زمیندار بایزید کے گھر پیدا ہوئے۔ عربی اور فارسی زبان کی اعلی تعلیم حاصل کی اور ان زبانوں میں 44 کتابیں لکھیں۔ مگر جس چیز نے ان کو شہرت دوام بخشی وہ ہے۔ اس کے ہر مصرعے کے بعد (ہو) کے آتا ہے۔ جو ذات باری تعالٰی کے لیے مخصوص ہے۔ یہ خاص رنگ سخن حضرت باہو کے ساتھ ہی مخصوص ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ مادر زاد ولی تھے۔ آپ کی تمام شاعری تصوف سے مملو ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1848ء انتقال: 1930ء برطانوی سیاست دان ، 1874ء میں قدامت پسند پارٹی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ 1891ء میں وزیر خزانہ اور 1902ء تا 1905ء وزیراعظم رہا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران 1916ء میں لائڈ جارج کی وزارت میں وزیر خارجہ مقرر ہوا۔ 1917ء میں ایک اعلان کے ذریعے کہتے ہیں۔ اس نے یہودیوں کے اس نصب العین کی حمایت کی کہ فلسطین میں یہودیوں کی ایک آزاد اور قومی ریاست بنائی جائے۔ یہ اس خطرے سے بچنے کے لیے بھی تھا کہ کہیں یہودی بڑی تعداد میں برطانیہ نہ آ جائیں۔ 1920ء میں جمعیت الاقوام (لیگ آف نیشنز) کے پہلے اجلاس میں اور 1921ء میں واشنگٹن کانفرنس میں جس کا مقصد بحری افواج اور اسلحہ میں تحفیف کرنا تھا، برطانیہ کی نمائندگی کی۔ 1922ء میں عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ۔ بعد میں دار الامراء میں قدامت پسند پارٹی کا قائد بن گیا۔ کئی فلسفیانہ کتب بھی لکھیں۔"@ur .
  "Lord George Gordon Byron پیدائش: 1788ء انتقال: 1824ء انگریزی کا رومانی شاعر ۔ ہیرو اور کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1798ء میں لارڈ کا موروثی خطاب پایا۔ یونان اور سپین کا سفر کیا اور واپس آکر ایک طویل نظم یونان کی جنگ آزادی کے حق میں لکھی۔ ازدواجی زندگی سے تنگ آکر اٹلی چلا گیا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ 1823ء میں یونان کی حمایت میں لڑنےگیا لیکن بخار میں مبتلا ہو کر مرگیا۔ انگریز شاعر شیلے کا دوست تھا۔"@ur .
  "Alexander Bounmgarten پیدائش: 1714ء انتقال: 1762ء کانٹ کے عہد سے پہلے جا جرمن فلسفی ، جس نے پہلی بار فلسفے کی اس شاخ کو جو حسن اور فن سے تعلق رکھتی ہے۔ جمالیات کا نام دیا۔ اس کی ایک کتاب (جمالیات) ایسٹھ ٹیکا کافی مشہور ہوئی۔ اس میں اس نے حسن کے مسئلے کا تجزیہ کیا ہے جو اس کے نزدیک حواس کے ذریعے کلیت اور جامیعت کی شناخت کا دوسرا نام ہے۔"@ur .
  "برطانیہ اور ممالک دولت مشترکہ کی مجالس آئین ساز سیاسی تصور کے لحاظ سے نصف دائرے کی شکل کی اور فرانسیسی پارلیمان اور دنیا کے اکثر ممالک کی مجالس قوانین ساز بالعموم مستطیل شکل کی ہوتی تھیں۔ فرانس کی 1789ء کی مجالس قانون ساز میں چند اصطلاحات وضع ہوئیں۔ جو دراصل سیاسی جماعتوں کی نشستوں کی ترتیب کو ظاہر کرتی تھیں۔ مگر اب ان سے نظریاتی تحصیص مراد ہے۔ 1789ء میں فرانس کی مستطیل پارلیمنٹ میں دائیں بازو ، وسطی اور بائیں بازو کی جماعتیں تھیں۔ دائیں بازو کی جماعتوں سے مراد قدامت پسند جماعتیں ، وسطی جماعتوں سے مراد اعتدال پسند جماعتیں اور بائیں بازو سے مراد انتہا پسند جماعتیں یعنی سوشلسٹ اور کمیونسٹ جماعتیں تھیں۔ فرانسیسی پارلیمانی زبان کی یہ اصطلاحات اب ہر ملک کی زبان میں انھی معانی میں‌ استعمال ہوتی ہیں۔ کمیونسٹوں سے زیادہ متشدد بائیں بازو کی جماعتوں کے ارکان (مثلا ٹراٹسکی کے پیرو، انارکسٹ اور جاپان کی ریڈ آرمی کے ممبر) کو انتہا پسند بایاں بازو Ultra Leftistکہا جاتا ہے۔ اور کمیونسٹ بھی ان کے اسی طرح مخالف ہیں جس طرح دائیں بازو کی جماعتیں۔"@ur .
  "پیدائش: 745ء وفات: 874ء صوفی ۔ پورانام ابوزید (بایزید) طیفور عیسی بن سروشان۔ بسطام میں پیداہوئے۔ آپ نے فقہ حنفی کی تعلیم ابوعلی سندھی سے حاصل کی اور انھی سے حقیقت و معرفت کا سبق پڑھا۔ بعد ازاں دنیا ترک کر دی اور بارہ سال تک جنگلوں میں ریاضت کی۔ تصوف میں آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔ آپ نے حضرت امام جعفر صادق سے بھی کسب فیض کیا تھا۔ حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں کہ آپ ہم میں ایسے ہیں جیسے جبرئیل فرشتوں میں۔ تمام سالکان کی انتہا آپ کی ابتدا ہے۔ بسطام میں انتقال کیا۔ کوئی مستقل تصنیف نہیں چھوڑی ۔ چند اقوال مختلف لوگوں کی زبانی تصوف کی کتابوں میں موجود ہیں۔"@ur .
  "ترکی کے ایک سیاست دان 1921ء سے 1937ء تک مختلف وزارتوں پر فائز رہے۔ 1923ء میں ترکی اور یونان کے مابین تبادلہ آبادی ہوا تو اس کے نگران تھے۔ 1937ء میں وزیر اعظم بنے ۔ 1938ء میں کمال اتاترک کا انتقال ہوا تو استعفیٰ دے دیا۔ 1946ء میں عدنان میندریس کے ساتھ مل کر ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1950ء کے انتخابات میں ان کی جماعت نے کامیابی حاصل کی تو عصمت انونو کی جگہ ترکی کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ ترکی کے پہلے غیر فوجی صدر تھے جو 1950ء کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی کے بعد صدر مقرر ہوئے۔ ان کا پورا نام محمود جلال بایار تھا۔ وہ ولایت بروصہ کے ایک گاؤں عمر میں 15 مئی 1883ء کو پیدا ہوئے۔ قیام جمہوریہ سے قبل وہ زراعتی بینک اور جرمن بینک سے وابستہ تھے۔ 1919ء میں وہ عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور 12 جنوری 1920ء کو عثمانی پارلیمنٹ کے آخری اجلاس میں شریک ہوئے۔ وہ اتحاد و ترقی کی ازمیر کی شاخ کے سیکرٹری بھی تھے۔ اس کے بعد اناطولیہ چلے گئے اور قومی تحریک میں شریک ہوگئے۔ لوزان کانفرنس میں جلال بایار ترکی وفد کے مشیر تھے۔ 1921ء میں وزیر اقتصادیات ہوگئے۔ اس زمانے میں انہوں نے ترکی میں بنکاری کو ترقی دینے کے سلسلے میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ 1923ء میں جلال بایار ازمیر سے مجلس کبیر ملی کے رکن منتخب ہوئے۔ مصطفی کمال کے آخری دنوں میں 1937ء میں ترکی کے وزیراعظم ہوئے لیکن کمال اتاترک کے انتقال کے بعد جب عصمت انونو صدر ہوئے تو ان سے اختلاف کی وجہ سے 25 جنوری 1939ء کو وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہو گئے بعد میں انہوں نے سرکاری جمہور خلق پارٹی سے بھی علیحدگی اختیار کرلی اور عدنان میندریس اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 1946ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد ڈالی۔ 1950ء کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی کامیابی کے بعد 22 مئی 1950ء کو وہ ترکی کے صدر منتخب ہوگئے۔ اس منصب پر وہ 27 مئی 1961ء کے جمال گورسل کی زیر قیادت فوجی انقلاب تک فائز رہے۔ فوجی حکومت نے جب مقدمہ چلا کر عدنان میندریس کو پھانسی دی تو جلال بایار کو بھی سزائے موت سنائی گئی جو ان کی ضعیف العمری کی وجہ سے سزائے قید میں تبدیل کردی گئی۔ پارلیمانی زندگی کی بحالی کے بعد ان کی سزا ختم کردی گئی اور وہ گوشہ نشینی کی زندگی گذارنے لگے۔ انہوں سے اس زمانے میں اپنی زندگی کی سرگزشت لکھی۔ یہ سرگزشت 1967ء اور 1973ء کے درمیان 8 جلدوں پر مشتمل ضخیم کتاب کی شکل میں شائع ہوچکی ہے۔ کتاب کا نام Ben de Yazdim (میں نے بھی لکھا) ہے اور دو ہزار 800 صفحات پر مشتمل ہے۔ جلال بایار محنتی، مستعد، حلیم الطبع اور نیک دل انسان تھے۔ 1966ء میں انہیں معافی دے دی گئی اور 1974ء میں مکمل سیاسی حقوق بحال کردیئے گئے لیکن انہوں نے سینیٹ کی تاحیات رکنیت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ وہ 22 اگست 1986ء کو استنبول میں انتقال کرگئے۔"@ur .
  "بپتسمہ (Baptism) عیسائیوں کی ایک مذہبی رسم ہے جس میں عیسائیت میں داخل ہونے والے نئے آدمی یا نومولود پر مقدس پانی چھڑک کر باقاعدہ عسائیت میں داخل کیا جاتا ہے۔ یہ رسم گرجوں میں ادا کی جاتی ہے۔ بعض گرجوں میں عیسائیوں کو اس وقت بپتسمہ دیا جاتا ہے جب وہ جوان ہوجائیں۔ پانی سے بپتسمہ عیسائیوں کا گناہوں سے پاکیزگی حاصل کرنے اور روحانی بحالی کا ایک طریقہ ہے۔ بپتسمہ دریا ، سمندر یا چشمہ جیسی کسی بہتے ہوئے پانی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ بپتسمہ لینے والا جو پہلے ہی پانی اور مقدس روح کا بپتسمہ لے چکا ہو وہ مسیح کے نام سے اس طرح بپتسمہ لیتا ہے کہ اس کا پورا جسم پانی میں ڈوبا ہوا ہو اور سرنیچے کی طرف جھکا ہوا ہو۔ پیروں کا دھونا اس پات کی علامت ہے کہ بپتسمہ لینے والا مسیح کے ساتھ شریک ہے اور محبت، تقدیس، عاجزی، معاف کرنے کے جذبہ اور خدمت گذاری کی یاد دہانی ہے ۔ عیسائی عقائد کے مطابق جو شخص بپتسمہ لے اسے مسیح کے نام پر اپنے پیروں کو دھونا چاہئے۔ اس طریقہ سے ایک دوسرے کے پیر دھونا ایک ایسا رواج ہے جس کو کسی بھی مناسب موقع پر عمل میں لایا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "Samuel Butler پیدائش: 1835ء وفات: 1902ء انگریز مصنف ۔ دادا بھی پادری تھا اور باپ بھی۔ 1859ء میں نیوزی لینڈ چلا گیا تھا جہاں‌ بھیڑوں کی گلہ بانی کی بدولت رئیس بن گیا۔ اعلی رسائل میں اپنے فلسفیانہ مضامین چھپوائے ۔ 1864ء میں واپس انگلستان آکر اپنی زندگی مصوری ،موسیقی ، حیاتیات اور ادب کے لیے وقف کر دی۔ 1872ء میں سرٹامس مور کی کے رنگ میں ایک تمثیلچہ لکھا جس کا ماحول نیوزی لینڈ کا ہے۔ اس نے اپنے دوست ڈارون کے نظریہ ارتقاء کی سخت مخالفت کی۔ وہ ارتقاء کے بنیادی اصول کو تو قبول کرتا تھا لیکن ڈارون کی پیش کردہ تفسیر ماننے سے انکاری تھا ۔"@ur .
  "نکولس مرے بٹلر (1862ء تا 1947ء) ایک امریکی ماہر تعلیم تھا۔ 1882ء میں کولمبیا کالج سے فلسفے میں بی۔ اے کیا۔ دو سال بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری لی ۔ برلن اور پیرس میں مرید تعلیم حاصل کی۔ پانچ سال بعد کولمبیا یونیورسٹی میں فلسفے کا پروفیسر مقرر ہوا۔ 1902ء میں اسی یونیورسٹی کا صدر منتخب ہوا۔ 44 سالہ عہد صدارت میں کولمبیا یونیورسٹی کو دنیا کی بڑی بڑی یونیورسٹوں ے مقابلے میں لاکھڑا کیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امن سے بھی گہری دلچسپی لی۔ اس صلے میں 1931ء میں امن کا نوبل پرائز حاصل حاصل کیا۔ صدر میکنلی سے لے کر صدر ٹرومین تک امریکہ کے نوصدروں نے اس سے خط و کتابت کی اس نے یہ تمام مکاتیب سترہ جلدوں میں مرتب کرکے کولمبیا یونیورسٹی لائبریری کو پیش کیے۔ اُسے ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں کی طرف سے 37 اعزازی ڈگریاں دی گئیں۔ علمی انجمنوں کا اعزازی رکن تھا۔ 1934ء تک اس کے تین ہزار سے زیادہ خطبے ، رودادیں اور تحقیقی مضامین شائع ہو چکے تھے۔"@ur .
  "پشاور کا ایک سقا۔ اصل نام حبیب اللہ کلکانی جبکہ بچہ سقا کے نام سے بھی مشہور ہیں۔کچھ عرصہ افغان فوج میں ملازمت کی۔ بعد ازاں رہ زنی شروع کر دی۔ امان اللہ خان والئی افغانستان کے خلافت بغاوت ہوئی تو بچہ سقا اپنے جھتے کے ہمراہ کابل پہنچا اور حکومت پر قبضہ کرکے حبیب اللہ خان غازی کے نام سے تخت نشین ہوا۔ تقریبا آٹھ ماہ حکومت کی۔ جنوری 1929ء میں حبیب اللہ کلکانی نے کابل پر قبضہ کیا تھا اور حبیب اللہ شاہ غازی کے نام سے حکومت قائم کی تھی مگر اکتوبر 1929ء میں جنرل نادر خان کی فوج نے کابل کو گھیر لیا جس پر بچہ سقا فرار ہو کر اپنے گاؤں چلا گیا۔ جنرل نادر خان کو انگریزوں کی مکمل حمایت حاصل تھی جنہوں نے اسے ہتھیار اور پیسہ دیا تھا۔ اس کے علاوہ انگریزوں نے جنرل نادر خان کو ایک ہزار افراد کی فوج بھی تیار کر کے دی تھی جو وزیرستانی قبائلیوں پر مشتمل تھی۔ نادر خان نے قرآن کو ضامن بنا کر اس کو پناہ اور معافی دی مگر جب وہ کابل آیا تو اسے قتل کروا دیا۔"@ur .
  "جب پعغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 12 برس دو مہینے دس دن کی ہو گئی تو آپکے چچا ابو طالب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیکر تجارت کے لئے ملک شام کے سفر پر نکلے اور بصرٰی پہنچے۔بصرٰی شام کا ایک مقام اور حوران کا مرکزی شہر ہے۔اس وقت یہ جزیرۃالعرب کے رومی مقبوضات کا دار الحکومت تھا۔ اس شہر میں جرجیس نامی ایک راہب رہتا تھا جو بحیرا کے لقب سے معروف تھا، جب قافلے نے وہاں پڑاؤ ڈالا تو یہ راہب خلاف معملول اپنے گرجا سے نکل کر قافلے کے اندر آیا اور اسکی میزبانی کی حالانکہ اس سے پہلے وہ کبھی نہیں نکلتا تھا۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کی بناء پر پہچان لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر کہا: یہ سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اللہ انہیں رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجے گا۔ ابو طالب نے کہا آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ اسنے کہا \" تم لوگ جب گھاٹی کے اس جانب نمودار ہوئے تو کوئی بھی درخت یا پتھر ایسا نہیں تھا جو سجدہ کے لئے جھک نہ گیا ہو اور یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی اور انسان کو سجدہ نہیں کرتیں\"۔ پھر میں انہیں مہر نبوت سے پہچانتا ہوں جو کندھے کے نیچے کری (نرم ہڈی) کے پاس سیب کی طرح ہے اور ہم انہیں اپنی کتابوں میں بھی پاتے ہیں۔ اسکے بعد بحیرا راہب نے ابو طالب سے کہا انہیں واپس کردو ملک شام نہ لیجاؤ کیونکہ پہود سے خطرہ ہے۔ اس پر ابو طالب نے بعض غلاموں کی معیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ واپس بھیج دیا۔ (14) تلقیح الفہوم ص7، ابن پشام 1/149 (15) مختصر السیرۃ شیخ عبداللہ ص 15،16 (16) یہ بات ابن جوزی نے تلقیح الفہوم ص7 میں کہی ہے۔"@ur .
  "بایزید اول، پیدائش 1354ء، 1389ءسے 1402ء تک سلطنت عثمانیہ کے چوتھے فرمانروا رہے ۔ انہوں نے اپنے والد مراد اول کے بعد مسند اقتدار سنبھالی جو جنگ کوسوو اول میں شہید ہوگئے تھے ۔ اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد بایزید نے اپنے چھوٹے بھائی یعقوب کی بغاوت کو فرو کیا ۔ بعد ازاں انہوں نے سربیا کے شاہ لازار کی صاحبزادی شہزادی ڈسپنا سے عقد کرلیا اور اسٹیفن لازاریوچ کو سربیا کا نیا سربراہ متعین کیا اور سربیا کو کافی خودمختاری دی۔ اس فتح کے بعد عیسائی بیوی کے باعث بایزید کو شراب کی لت پڑگئی لیکن بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کیخلاف عیسائیوں کے اعلان جنگ پر وہ اس سے تائب ہوگیا۔ 1391ءمیں بایزید نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا جو اس اس وقت بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ 1394ءمیں بازنطینی حکمران جون پنجم پیلایولوگس کے مطالبے پر سلطنت عثمانیہ کو شکست دینے کے لئے پوپ بونیفیس نہم نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا گیا ۔ شاہ ہنگری اور رومی حکمران سجسمنڈ کی زیر قیادت اس مسیحی اتحاد میں فرانس اور ولاچیا بھی شامل تھے ۔ دونوں افواج کا ٹکرائو 1396ء میں نکوپولس کے مقام پر ہوا جہاں بایزید نے عظیم الشان فتح حاصل کی اور اس شاندار فتح نے نہ صرف یورپ کے عیسائیوں کی کمر توڑدی بلکہ بایزید کی شہرت کو بھی بام عروج پر پہنچادیا۔ اس فتح کی خوشی میں بایزید نے دارالحکومت بروصہ میں عظیم الشان جامع مسجد اولو جامع قائم کی۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ 1401ء تک جاری رہا جس کے دوران ایک مرتبہ نوبت یہاں تک آن پہنچی کا بازنطینی حکمران شہر چھوڑ کر فرار ہوگیا اور قریب تھا کہ شہر مسلمان افواج کے ہاتھ آجاتا کہ بایزید کو مشرقی سرحدوں پر تیمور لنگ کے حملے کی خبر ملی جس پر اسے چاروناچار محاصرہ اٹھانا پڑا۔ 1400ءمیں وسط ایشیا کا جنگجو حکمران تیمور لنگ مقامی حکومتوں کو زیر کرکے ایک وسیع سلطنت قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا اور تیموری اور عثمانی ریاستوں کی سرحدیں ملنے کے باعث دونوں کے درمیان تصادم ہوگیا۔ 20 جولائی 1402ء کو جنگ انقرہ میں تیمور نے عثمانی فوج کو شکست دیکر بایزید کو گرفتار کرلیا تاہم عثمانی شہزادے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ مشہور ہے کہ تیمور نے بایزید کو پنجرے میں بند کردیا تھا اور اسے ہر جگہ لئے پھرتا تھا لیکن یہ من گھڑت قصے ہیں تاریخ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں بلکہ تیمور نے بایزید کے ساتھ اچھا برتائو کیا اور اس کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ بایزید کو جنگ انقرہ میں شکست کا اتنا غم تھا کہ وہ ایک سال بعد ہی 1403ءمیں دوران قید انتقال کرگیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1904ء وفات: 1975ء ادیب ، صدا کار ، ماہر نشریات۔ پشاور میں‌ پیدا ہوئے ۔ گورنمنٹ کالج پشاور سے میٹرک اور اورینٹل کالج لاہور سے منشی فاضل کیا۔ 1929ء میں ملٹری بورڈ آف اگزامزز(شملہ) میں بطور مترجم ملازم ہوئے۔ 1935ء میں دہلی ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ 1938ء میں براڈ کاسٹنگ کی تربیت حاصل کرنے لندن گئے۔ 1940ء میں جائنٹ براڈ کاسٹنگ کونسل لندن میں کام کیا۔ اسی زمانے میں بی بی سی سے اردو سروس شروع کی۔ لندن سے واپس آکر بمبئی اور بعد ازاں کلکتہ ریڈیو سٹیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ریڈیو پاکستان کے پہلے ڈائریکٹر جنرل تھے۔ پاکستان میں ٹیلی وژن کا اجراہوا تو تین ماہ اس کے جنرل مینجر رہے۔ شعر و ادب اورسٹیج سے بچپن سے ہی دل چسپی تھی۔ اعلیٰ درجے کےبراڈ کاسٹر تھے۔ آواز نہایت پرسوز اور سحرانگیز تھی۔ مرثیہ خوانی شعر خوانی میں یکتا تھے۔ موسیقی سے بھی گہرا شغف تھا۔ ریڈیو اردو ڈرامے نے انہی کی بدولت قبول عام حاصل کی۔ فارسی ۔ اردو ، پنجابی اور انگریزی پر یکساں عبور حاصل تھا۔ بنگالی ، برمی اور پشتو بھی جانتے تھے۔ دو تصانیف سرگزشت بخاری اور راگ ودیا یادگار چھوڑیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1891ء وفات: 1961ء سید عطاء اللہ شاہ بخاری دینی اور سیاسی رہنما مجلس احرار اسلام کے بانی تھے ۔1891ءکو پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ آبائی وطن موضع ناگڑیاں ضلع گجرات تھا۔ لیکن آپ کے والد مولوی ضیاء الدین احمد نے بسلسلہ تبلیغ پٹنہ میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ سید صاحب زمانہ طالب علمی ہی میں سیاسی تحریکوں میں حصہ لینے لگے تھے۔ لیکن آپ کی سیاسی زندگی کی ابتداء 1918 میں کانگرس اور مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسے سے ہوئی۔ جو تحریک خلافت کی حمایت میں امرتسر میں منعقد ہوا تھا۔ سیاسی زندگی بھر پور سفروں میں گذاری اور ہندوستان کے تمام علاقوں کے دورے کیے۔ اپنے زمانے کےمعروف ترین مقرر تھے اور لوگ ان کی تقریریں سننے کے لئے دور دور سے آتے تھے۔ سیاست میں \"پنڈت کرپا رام برہمچاری، امیر شریعت اور ڈنڈے والا پیر \" کے نام سے معروف تھے۔حیات امیر شریعت سوانح سید عطاء اللہ شاہ بخاری از جانباز مرزا مکتبہ تبصرہ لاہور صفحہ انگریز اور احمدیت دشمنی میں صف اول میں رہے۔حیات امیر شریعت سوانح سید عطاء اللہ شاہ بخاری از جانباز مرزا مکتبہ تبصرہ لاہور صفحہ 434 مجموعی طور پر 18 سال جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1929ء میں اپنے رفقا کے ساتھ مل کر مجلس احرار اسلام کے نام سے ایک علیحدہ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی ۔ اور کئی سال اس کے صدر رہے۔ مجلس احرار تحریک پاکستان کے شدید مخالف جماعت تھی۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری صاحب کا مؤقف تھاکہ \"پاکستان کے بارے میں گذشتہ سال میں نےجس جگہ بھی تقریر کی ہے۔ پاکستان کو مسلمانان ہندوستان کے مہلک بلکہ ہلاکت آفرین اور ہلاکت خیز بتایا ہے۔ کانوں میں گونجتے ہیں بخاری کے زمزمے بلبل چہک رہا ہے ریاض رسول میں"@ur .
  "بخت خان روہیلہ 1857ء کی جنگ آزادی کے ہیرو۔ مغلیہ خاندان کے شہنشاہبہادر شاہ ظفر کے زمانے میں انگریزی فوج میں‌ صوبیدار تھے۔ انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں اپنے فوجی دستے سمیت شرکت کی اور کارہائے نمایاں انجام دیے۔ جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد روپوش ہوگئے۔"@ur .
  "کوہ ہمالیہ کی دس ہزاربلند ایک چوٹی جس پر وشنو دیوتا کا مندر ہے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ یہاں کا پانی ہر طرح کی ناپاکی کو دھو کر آدمی کو پاک کر دیتا ہے۔ یہ علاقہ بھارت کے صوبہ اتر پردیش میں‌ ہے۔"@ur .
  "دور(605۔۔۔562 ق م)بابل،بابی لونیا کا بادشاہ ۔ زمانہ شہزادگی میں مصر فتح کیا۔ اپنے باپ نبولا سر کے بعد تخت پر بیٹھا۔ 597ء ق م میں یہوداہ (جودیا) بغاوت فرو کی۔ اس علاقے میں دوبارہ بغاوت ہوئی تو یروشلم کو تباہ کر دیا۔ (586 ق م) اور چار ہزار یہودیوں کو گرفتار کرکے بابل لایا۔ یہودیوں کی اس قید کو بابل کی اسیری کہا جاتا ہے۔ اس عہد میں سلطنت کی زیادہ تر دولتبابل کی قلعہ بندی اور تعمیرات پر خرچ کی اس کا محل عجوبہ روزگار تھا۔ بابل کے معلق باغات سات عجائبات اسی نے بنوائے تھے۔ بابل علم و ادب اور تہذیب و تمدن کا بہت بڑا مرکز تھا۔"@ur .
  "قطب الاقطاب حضرت خواجہ سیّد محمد قطب الدین بختیار کاکی دہلوی بّرصغیر کے عظیم صوفی بزرگ، سُلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے خلیفہ اور شیخ العالم حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کے پیر و مرشد ہیں۔ آپ نے 1187ء میں آنکھ کھولی اور 1236ء میں معبودِ حقیقی سے وصال ہوگیا۔ حضرت قطب کا اسمِ گرامی بختیار، لقب قطب الدین اور کاکی عرفیت ہے۔ آپ قصبہ اوش ترکستان میں پیدا ہوئے۔ حسینی سادات میں سے تھے۔ لڑکپن ہی میں بغداد آگئے اور خواجہ معین الدین چشتی سے بیعت کی۔ سترہ برس کی عمر میں خواجہ صاحب سے خرقہ خلافت پایا۔ کچھ عرصے بعد اپنے پیرو مرشد کی معیت میں ہندوستان تشریف لائے اور دہلی میں قیام فرمایا۔ آپ بابا فرید الدین گنج شکر کے مرشد تھے۔ آپ کی طرف دو کتابیں منسوب کی جاتی ہیں۔ ایک دیوان ہے اور دوسری فوائد السالکین جو تصوف کے موضوع پر ہے۔ سماع سے بہت رغبت تھی۔ دہلی میں ایک محفل سماع کے دوران حضرت احمد جام کے شعر کُشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیب جانِ دیگر اَست سن کر وجد طاری ہوا اور اسی حالت میں‌ انتقال ہوگیا۔ آپ کا مزار دہلی کے علاقے مہرولی میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش:\t1561 وفات:\t1626 فرانسس انگریز وکیل اور فلسفی تھا۔ وہ 1582 میں بار کا رکن بنا اور 1584 میں رکن پارلیمنٹ ہوا۔ 1589 میں اپنی سیاسی پیش قدمی کے لیے اس نے ارل آف اسیکس (Earl of Essex) ثانی سے دوستی کی مگر 1601 میں اس نے اپنے محسن کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں مخالفین کا ساتھ دیا۔ جیمز اول کی حکومت میں (1603-25) بیکن کو خاصی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ وہ برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کی یونین کا کمشنر مقرر کیا گیا۔ 1604 ء میں اٹارنی جنرل مقرر ہوا۔ 1613- 1618ء میں لارڈ چانسلر بنا 1621ء میں البتہ اس کو رشوت کے جرم میں ملوث پایا گیا اور چالیس ہزار پونڈ جرمانہ کیا گیا اور پارلیمنٹ اور سرکاری عہدے کے لیے معزول کر دیا گیا۔ اس کی شہرت کی وجہ اس کی فلسفیانہ اور ادبی تحریریں ہیں۔ اس نے سترھویں صدی کی سائنسی فکر کو کافی متاثر کیا۔ اس کی کتاب The Advancement of Learning میں اس نے علوم کی نئی جماعت بندی کی۔ پھر 1623ء میں ایک اور کتاب کے ذریعے اس کو مزید وسعت دی۔ پھر 1624 ء میں اس نے Norum Organum Scientiarum میں استدلال کیا کہ علم صرف تجربے ہی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "برقی ڈاک، برق ڈاک، ڈاک برقی یا ای-میل برقی ابلاغیاتی نظاموں پر پیغامات کو لکھنے، بھیجنے، وصول اور محفوظ کرنے کا ایک تخزینی و تقدیمی طریقہ ہے."@ur .
  "زیراثقال و زبراثقال download اور upload کی تفصیل کیلیۓ یہ ایک ہی مشترکہ صفحہ ہے جہاں اردو کے متبادلات کی وضاحت پیش کی گئی ہے۔ اصل میں زبر اور زیر کے الفاظ تو اردو میں up and down کے لیۓ استعمال ہوتے ہی ہیں۔ اثقال کا لفظ بھی خود ساختہ یا نیا نہیں ہے یہ لفظ ثقل سے بنا ہے جسکا مطلب وزن یا load کا ہوتا ہے اور اردو میں یہ لفظ کشش ثقل کی صورت میں مستعمل بھی ہے۔ اسکے باوجود اگر آپ یہ سمجھتے ہوں کہ ان الفاظ کی نسبت مزید موزوں الفاظ اردو میں دستیاب ہیں تو براہ کرم وہ متبادلات اس صفحہ کے تبادلۂ خیال پر یا دیوان عام میں لکھ دیجیۓ تاکہ دیگر افراد کی راۓ لیکر کوئی مشترکہ فیصلہ کیا جاسکے۔ download اور upload کی مزید وضاحت نیچے درج کی جارہی ہے۔ زیراثـقال = Download زبراثـقال = Upload زیراثقال اور زبراثقال کی اصطلاحات ایک شمارندہ سے کسی دوسرے شمارندہ میں برقی مواد کی منتقلی کے لیۓ استعمال کی جاتی ہیں۔ زبـراثـقال: ایک محلی نظام (لوکل سسٹم) سے کسی دور مقام پہ موجود ، بعید نطام (ریموٹ سسٹم) تک کسی برقی مواد کو منتقل کیا جارہا ہو تو اس کے لیۓ زبراثقال کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں upload کہا جاتا ہے۔ زبر = up اثقال = load (اثقال کا ہی ایک ماخوذہ حرف اردو میں ثقیل کی صورت میں رائج ہے) زیـراثـقال: ایک دور مقام پہ موجود کسی بعید نطام (ریموٹ سسٹم) سے اپنے محلی نظام (لوکل سسٹم) میں برقی مواد کو وصول کیا جارہا ہو تو اس کے لیۓ زیراثقال کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں download کہا جاتا ہے۔ زیر = down اثقال = load (اثقال کا ہی ایک ماخوذہ حرف اردو میں ثقیل کی صورت میں رائج ہے)"@ur .
  "سٹیفن جے گوئولڈ (Stephen Jay Gould) نیو یارک شہر میں پلا بڑھا۔ اس کی گریجویشن انٹی اوک کالج سے کی اور کولمبیا یونیورسٹی سے 1967 ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس وقت سے وہ ہارورڈ یونیورسٹی کی فیکلٹی میں کام کر رہا ہے۔ وہ اپنے آپ کو بنیادی طور پر قدیم حیاتیات دان اور (Paleontologist) اور ارتقائی ماہر حیاتیات مانتا ہے اگرچہ وہ ارضیات (Geology) اور تاریخ سائنس پڑھاتا ہے، اسے سائنس کے موضوعات پر مقبول خطیب سمجھتا جاتا ہے۔ اس کی ایک کتاب The Mismeasures of Manپر اسے نیشنل بک کریٹیکس سرکل ایوارڈ برائے 1982 ء دیا گیا۔"@ur .
  "علم شمارندہ کی اصطلاح میں رموز برنامہ (program code) کے سوا ہر قسم کی تحریری اور عددی معلومات کو برقی مواد کے زمرے میں تصور کرا جاتا ہے۔ جبکہ برنامہ یا پروگرام ، ہدایات کی وہ ترتیب ہوتی ہے جو کہ شمارندی تجزیہ کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے اور عموما ایک کمپیوٹر (شمارندہ) کے لیۓ لائحہ عمل کا تعین کرتی ہے، اسکو رمز (کوڈ) کی صورت میں لکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "یادداشت کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: یادداشت (ضد ابہام)۔ شمارندیات میں حافظہ یا یادداشت کو شمارندی یادداشت بھی کہا جاتا ہے دراصل (computer storage) سے تعلق رکھنے والا ایک شعبہ علم ہے ۔ اس سے مراد شمارندے کے ان حصوں یا آلات سے ہوتی ہے جو کہ زوجی معلومات (binary information) کو وقت کے کچھ دورانیہ کے لیۓ محفوظ رکھ سکتے ہیں۔"@ur .
  "دورحکومت(1430 سے 1470ء) تک کشمیر کا فرمانروا۔ اصل نام زین العابدین ۔ قوم افغانی سرینگر (زینا کدل) کے مقام پر مزار ہے۔ اس کے دور حکومت میں کشمیری صنعت و حرف کو بڑی ترقی نصیب ہوئی۔"@ur .
  "(بدوی) غیر مہذب اور جنگلی عرب ۔ یہ لوگ خانہ بدوش ہیں اور صحراؤں اور ریگستانوں میں زندگی بسر کرتے ہیں ۔ ان کا پیشہ اونٹ اور گھوڑے اور بھیڑ بکریاں پالنا ہے۔ یہ لوگ مستقل مکان نہیں بناتے بلکہ خیموں میں رہتے ہیں۔ حسب ضرورت پانی اور چارے کی تلاش میں پھرتے رہتے ہیں، لیکن حضری (شہری) لوگوں کے مقابلے میں زیادہ جفاکش ، جنگجو ، اور آزادی پسند واقع ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کی عربی زبان ٹھیٹھ اور بامحاورہ ہوتی ہے اور جہاں کہیں زبان کا مفہوم مشکوک ہو وہاں بدوی زبان سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ بدو لوگ مسلمان ہیں تاہم اپنی روایات کے سختی سے پابند ہیں اور بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں۔ ہر قبیلے کا ایک شیخ ہوتا ہے۔"@ur .
  "لفظ کیش کی تلاش یہاں لاتی ہے، ایران کے شہر کیش کے لیۓ دیکھیۓ کیش (ایران) علم شمارندہ میں ابطن یا Cache ایسے مواد کو (اسکے اجتماع) کو کہا جاتا ہے کہ جسکو اس مواد کی دوہری نقل کے طور پر رکھا گیا ہو کہ جسکی اصل کسی بعیدی شمارندے پر محفوظ ہو یا بنائی گئی ہو۔ سادہ الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ ابطن دراصل مواد (کسی بھی وقوع رابط کا خاکہ یا شکلبندی) کو کسی معیل (سرور) سے حاصل کرنے کے بعد صارف کے شمارندے پر رکھ لیتا ہے تاکہ دوسری بار وہی وقوع رابط (ویب سائٹ) دیکھنے پر نۓ سرے سے تمام تر معلومات دوبارہ حاصل کرنے کے بجاۓ ابطن میں ہی محفوظ مواد سے اسکو حاصل کرلیا جاۓ ۔"@ur .
  "Francis Herbert Bradley پیدائش: 1846ء انتقال: 1924ء انگریز فلسفی اور جدلیات داں جس نے جدید فلسفے کو تجربیت اور افادیت پسندی کے اثرات سے جدا کرنے کی کوشش میں ہیگل کے طرز کی (مامل مثالیت) کو پیش کیا ۔ ہیگل ہی کی طرح اس نے بھی منطق کے جدلیاتی تجزے کے اصولوں کی حمایت کی ۔ آخری عمر میں اس کے نظریے میں فلاطونیت کے اثرات در آئے۔"@ur .
  "برمکی خاندان کو عباسیہ عہد میں اقتدار نصیب ہوا اور انھوں نے 803ء تک وزارت کے منصب پر فائز رہ کر عباسیہ سلطنت پر بالواسطہ فرمانروائی کی۔ اس خاندان کا بانی خالد بن برمک ایک ایرانی نژاد نو مسلم تھا۔ جس کی ماں کو قطیبہ ابن مسلم نے 705ء میں بلخ سے گرفتار کرکے خالد کے باپ (جو ایک بدھ راہب خانہ کا منتظم ہونے کے باعث سردار کاہن یعنی کہلاتا تھا)‌ کے عقد میں دے دیا۔اس کے بطن سے خالد ابن برمک پیدا ہوا جو برمکی خاندان کا سب سے پہلا وزیر بنا۔ برمکیوں کے بنی عباس کے شاہی خاندان سے بہت اچھے مراسم تھے۔ خالد کی ایک لڑکی کوعبداللہ السفاح کی بیوی نے دودھ پلایا۔ اسی طرح خالد کی بیوی نے بادشاہ وقت السفاح کی لڑکی کو دودھ پلایا۔ خالد کے فرزند یحٰیی نے ہارون الرشید کو تعلیم دی۔ ہارون الرشید سریرآرائے سلطنت ہوتے ہوئے بھی اپنے سابق استاد و محسن کو ابا کہہ کر پکارتا تھا۔ گویا برمکیوں کو عباسی دور حکومت میں وہ عروج حاصل ہوا جو بہت کم وزراء کو نصیب ہوا مگر اس اقتدار کے بعد جو زوال انھیں نصیب ہوا وہ بھی اپنی نظیر نہیں رکھتا۔ 803ء میں‌ جعفر بن یحٰیی پر ناگہانی عتاب نازل ہوا اور اسے کسی نامعلوم جرم کی پاداش میں موت کا حکم سنایا گیا۔ اس کے بھائی اور باپ کو جیل میں ڈال دیاگیا ۔ اور باقی برمکیوں کو چن چن کر تہ تیغ کر دیا گیا۔ مورخوں نےاس خاندان کے زوال کی مختلف وجوہ پیش کی ہیں۔ جن میں سے بعض مذہبی اور سیاسی امور سے تعلق رکھتی ہیں۔ مگر اس وجوہ کی وجوہ کچھ ذاتی اور انفرادی وی تھیں جو پردہ راز میں رہیں۔ کیونکہ بعض مورخین کے قول کے مطابق ہارون الرشید نے ایک دفعہ طیش میں آکر کہا تھا۔ (اگر میرے کرتے کو بھی پتا ہو کہ میں نے برمکیوں کو کیوں‌ قتل کیا تو میں اسے بھی پھاڑ ڈالوں گا۔)"@ur .
  "براق (ضدابہام) وہ سواری جس پر رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے شبِ معراج میں سواری کی۔ قرآن میں اس سواری کا کہیں ذکر نہیں۔ البتہ مفسرین کا کہنا ہے کہ اس جانور کا منھ انسان کا اور جسم گھوڑے کا تھا اور اس کے دو پر بھی تھے۔ رنگ بالکل سفید تھا۔ یہ قد کے اعتبار سے گوش دراز سے اونچی اور خچر سے نیچی تھی۔ اس کا رنگ چمکدار اور سفید تھا۔ اس کا نام ’’براق‘‘ تھا۔ روایتوں میں آتا ہے کہ: عن مالک بن صعصعة، قال : قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ’’بينا أنا في الحجر. . . و فی رواية فی الحطيم. . ."@ur .
  "صلیبی جنگیں عیسائیوں کی طرف سے لڑی گئی جنگوں کا ایک سلسلہ ہے۔"@ur .
  "Microphone"@ur .
  "مشعہ یا ریڈیو ، برقناطیسی امواج کا مرئی روشنی سے کم تعددات میں زیر و بم یا تضمین کرکے اُن کے ذریعے اشارات کی ترسیل یا نشرکاری ہے۔"@ur .
  "Wired"@ur .
  "ایک سمتیہ فنکشن کے لیے اگر سمتیہ کی ایسی قیمت موجود ہو جس کے لیے، جہاں ایک ساکن ہو، تو اس کو فنکشن کی ویژہ قدر اور کو ویژہ سمتیہ کہتے ہیں۔ انگریزی میں انہیں eigenvalue اور eigenvector کہتے ہیں۔ ایک لکیری سمتیہ فنکشن کو میٹرکس ضرب کے طور پر لکھا جا سکتا ہے جہاں X ایک میٹرکس (سمتیہ) ہے، اور A کا سائیز ہے۔ اب ہمیں ایسے X اور نکالنے ہیں کہ اس مساوات کو یوں لکھا جا سکتا ہے (جہاں I شناخت میٹرکس ہے) اب یہ اسی صورت ممکن ہے، جب کہ بائیں ہاتھ کی میٹرکس کا دترمینان صفر ہو اس طرح ہمیں میں درجہ n کی مساوات مل جاتی ہے، جس کا حل ہمیں کی n قدریں دے سکتا ہے۔ ان میں سے کسی بھی ویژہ قدر کے لیے میٹرکس کا رتبہ n سے کم ہو گا، اس لیے سمتیہ X کے ایک جُز کی کوئی قدر فرض کر کے ہم باقی اجزا کی قدر n-1 یکلخت لکیری مساوات کو حل کر کے نکال سکتے ہیں۔ اس طرح ہمیں میٹرکس A کا ایک ویژہ سمتیہ معلوم ہو جائے گا۔"@ur .
  "بعید ابلاغیات (telecommunication) دراصل رابطہ کرنے (communication) کیلئے معلومات کو دور دراز مقامات پر بھیجنے کا عمل ہے۔ اِسے بعید اتصالات یا بعید مواصلات بھی کہاجاتا ہے۔ قدیم دور کے بعید ابلاغیات میں بصری اشارات (visual signals) جیسے منارات (beacons)، دُود اشارات (smoke signals)، اشارہ دار دُورنگارات (semaphore telegraphs)، اشاری پرچمات (signal flags)، اور شمس نگارات (heliographs) وغیرہ کا استعمال کیا جاتا تھا۔ جدید برق اور برقیاتی دور کے بعید ابلاغیات میں اب برقی اختراعات مثلاً دُورنگارات (telegraphs)، ٹیلیفونات، بعید طبعات (teletypes)، مشعہ (radio)، خردموجی مواصلات (microwave communications)، ریشی بصریات (fiber optics)، مدوری سیارچہ جات (communications satellites) اور جالبین (internet) کا استعمال بھی شامل ہے۔"@ur .
  "نسیجی ہندسیات ، جدید طبّی طرزیات (میڈیکل ٹیکنالوجی)، علم الخیات (سائٹولوجی)، حیاتیاتی مواد (بایؤ میٹیریئلز) اور معالجہ (تھراپیوٹکس) کے ملاپ سے پیدا ہونے والا طب کا وہ شعبہ ہے کہ جسمیں بیماری یا حادثہ میں ضائع ہوجانے والے اعضا (آرگنز) یا نسیجات (ٹشوز) کو انسان کے اپنے ہی خلیات کو استعمال کرتے ہو‎ۓ نۓ سرے سے بنایا جاتا ہے۔ ٹشو انجینئرنگ کی اصطلاح 1988 میں علوم مھندس و علوم حیات (لائف سائنسس) کے اصول اور طریقہ کار کے  —  پستانداری (میمیلئن) نسیجات کی ساخت اور افعال (عام اور مرض دونوں حالتوں) میں نسبت کا مطالعہ کرنے اور نسیجات کی بحالی، برقراری اور بہتری کیلۓ حیاتیاتی متبادلات کی تیاری کی خاطر  —  حیاتیات پر اطلاق کیلیۓ استعمال کی گئی۔ علم طب و صحت میں اعضا یا نسیج کا ناکارہ ہوجانا ایک بہت بڑا مسلہء ہے جس سے نبٹنے کیلۓ جراحی، اعضا کی پیوندکاری، مصنوعی اعضا اور میکانی اسباب سمیت سب کچھ استعمال کرنے کے باوجود طویل المیاد بنیادوں پر، ضائع ہوجانے والی نسیج کا واپس آنا اکثر ممکن نہیں ہوتا۔ ایسی صورتحال میں نسیجی مھندس طب کے ایک اہم شعبہ کے طور پر تیزرفتاری سے ابھر رہی ہے۔ اس طرزمعالجہ (تھیراپیوٹکس) کی طرزیاتی (ٹیکنیکل) تفصیل اور اسکے تحقیقی طریقہءکار کے ذکر سے قبل اسکے موجودہ استعمالات پر ایک طائرانہ نظر"@ur .
  "بے تار یا بے سیم جیسا کہ اِصطلاح سے خود ظاہر ہے، اُن برقی اختراعات کو کہاجاتا ہے جو نقل پذیر بجلی کے مآخذ سے توانائی حاصل کرتے ہیں. اِن آلات کو تار کے ذریعے کسی جامد برقی مآخذ سے جوڑنے کی ضرورت نہیں ہوتی. اِن کو کہیں بھی لے جاکر استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ اِن کے ساتھ بجلی کا مآخذ بھی سفر پذیر ہوتا ہے. بے تار اور لاسلکی میں فرق ہے. بے تار، برقی مآخذ جبکہ لاسلکی معلومات کی ترسیل کے لحاظ سے ہے. مثلاً، حسابگر ایک بے تار آلہ ہے لیکن یہ لاسلکی نہیں ہے."@ur .
  "وراثی ہندسیات جسکو انگریزی میں genetic engineering کہا جاتا ہے میں بنیادی طور پر وراثی مادے (ڈی این اے) کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اہم ترین قدم کسی اجنبی ڈی این اے کا ایک منتخب میزبان خلیے (host cell) میں انتقال (ٹرانسفر) کرنا ہے۔ جسمیں مندرجہ ذیل اہم مراحل انجام دیے جاتے ہیں حقیقی المرکز اور بـِدائی المرکز دونوں طرح کے خلیات میں ڈی این اے کے تداوُل یعنی manipulation کے مراحل استخراج (extraction) یا اسکو خلیات سے نکال کر اسکی علیحدگی تضـخیم (ضخیم سے ماخوذ لفظ) جسکو انگریزی میں amplification کہا جاتا ہے خامراتی ترمیم (enzymatic modification) توصیف (characterization) متوالیت (sequencing) تخلیق کیمیاوی اور پھر مثل تولید (cloning) و تعبیر (expression) جیسے مراحل شامل ہیں۔ ایسی صورتحال میں جیسا کہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نسل (offspring) میں آنے والا وراثی مادہ غیراجدادی (non-parental) الیل رکھتا ہے کیونکہ اوپر درج کردہ مراحل میں ڈی این اے کی ماشوبیئت (recombination) کی جاچکی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر وراثی مہندس کیلیۓ ماشوب ڈی این اے طرزیات (recombinant DNA technology) کی اصطلاح بھی متبادل نام کے طور پر استعمال کردی جاتی ہے۔ اس طــرز یا ٹیکنالوجی کے موجودہ استعمالات تو اس مضمون میں کسی اور جگہ آئیں گے، یہاں اتنا ذکر ہے کہ اسکے زریعے موراثہ (genome) کا تداول کرکہ اصطناعی طور پر جاندار کے خاصات (traits) میں ترمیم کی جاسکتی ہے، نۓ خاصات کا اضافہ کیا جاسکتا ہے اور / یا انکو مفید طور پر اپنے لیۓ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک اور خاص بات جو یہاں درج کرنا مناسب ہے وہ یہ ہے کہ وراثی مہندس مـُخـتـَبرَی (in vitro) طریقہ پر زیادہ انحصار کرتی ہے، برعکس وراثیات کے۔ مزید یہ کہ وراثی ہندس میں طرزظاہری سے پہلے طرزوراثی سے واسطہ پڑتا ہے اور اگر اس لحاظ سے اسے معکوس وراثیات کہـ دیا جاۓ تو بے جا نہ ہوگا۔"@ur .
  "یہ مضمون عریض الشریط کی عمومی اصطلاح کے بارے میں ہے، شبکہ کے صارف الاخیر تک اسکی رسائی اور استعمال کے بارے میں دیکھیۓ شبکہ عریض الشریط ۔ عریض الشریط (broadband) کی اصطلاح علم برقیات اور بعید ابلاغیات میں ایک ایسے اشارہ (signal) یا دارہ (circuit) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جو تعدد کی نسبتا وسیع حدود کا حامل ہو۔ اصل الکلمہ: broadband کو عریض الخط بھی کہا جاسکتا ہے جو کہ نسبتا عام فہم بھی ہے مگر band کا لفظ صرف علم شمارندہ یا برقیات ہی میں نہیں بلکہ یہ مفہوم طب اور کیمیاء سمیت دیگر کئی شعبہ ہاۓ علم میں استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ اسی قسم کا ملتا جلتا ایک اور مفہوم strip یا striated کے الفاظ سے بھی ادا کیا جاتا ہے۔ لہذا اگر بینڈ کی جگہ خط استعمال کیا جاۓ تو اسکو ہر جگہ استعمال نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ بعض جگہوں پر strip کے لیۓ خط کا لفظ درست مفہوم ادا کرتا ہے۔ یہ ، اور اسی قسم کی چند دیگر پیچیدگیوں سے دامن چراتے ہوئے band کے لیۓ شریط کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ تمام جگہوں پر بینڈ کے لیۓ بلا کسی پیچیدگی کے لاگو کیا جاسکتا ہے۔ بنیادی طور پر band کا لفظ strip کا مطلب ادا کرتا ہے اور اسی وجہ سے طیف (spectrum) کی دھاریوں کے لیۓ اسکو استعمال کیا گیا، پھر وہا‎ں سے اس نے وسیع ہوکر تعدد کے مفہوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جو کہ عموما موجوں کے ساتھ سروکار رکھتا ہے۔ پھر اس نے مزید پھیل کر علم کے دیگر شعبوں مثلا برقیات، علم شمارندہ اور طبیعیات وغیرہ میں بھی اپنے قدم جما لیۓ۔"@ur .
  "ژاں رینائر کی فلم ’رولز آف دی گیم‘ جو گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران، چھ بار سال کی دس بہترین فلموں شامل رہی اور جسے بعض مبصر سب سے بہترین فلم بھی شمار کرتے ہیں جب پہلی بار 1939 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تو اس کے پہلے ہی شو میں تماشائی اس قدر مشتعل ہوئے کہ ان میں سے ایک نے اس سنیما گھر کو ہی آگ لگانے کی کوشش کی جس میں فلم دکھائی جا رہی تھی اور جسے دیکھنے والوں میں دوسرے لوگوں کے ساتھ خود ژاں رینائر اور ان کی ٹیم کے لوگ بھی شامل تھے۔ جب تماشائی سنیما کو آگ لگانے کو کوشش کر رہا تھا تو باقی تماشائیوں کی اکثریت ناچ رہی تھی اور سیٹیاں بجا رہی تھی۔ یہی نہیں اس واقعے کے ایک ماہ کے اندر فرانسیسی حکومت نے فلم کی نمائش پر پابندی بھی لگا دی۔ اس کے بعد فرانس پر نازیوں کا قبضہ ہو گیا لیکن نازیوں نے بھی نہ صرف فلم کی نمائش پر اک بار پھر پابندی لگائی بلکہ اس کے جتنے بھی پرنٹ انہیں مل سکے وہ سب کے سب جمع کر کے نذرِ آتش کر دیئے۔ اس لیئے نازیوں کے زمانے تک فرانس میں اس فلم کی نمائش ممکن نہیں ہو سکی۔ کہیں اور اس کی نمائش اس لیے نہیں ہو سکی کہ کسی کے پاس فلم کا کوئی پرنٹ ہی نہیں تھا۔ فرانس میں ژاں رینائر کی یہ آخری فلم تھی۔ نازی قبضے کے بعد ژاں رینائر امریکہ منتقل ہو گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ژاں کے کچھ چاہنے والوں کے پاس فلم کے پرنٹ تھے لیکن انہیں بھی فرانس پر نازیوں کی بمباری سے بہت نقصان پہنچا تاہم جان بچانے کے اس دور میں کچھ لوگوں نے جس سے جو ممکن ہو سکا بچانے کی کوشش کی اور جنگ ختم ہونے کے بعد جب ژاں نے فلم کی تلاش شروع کی تو جس جس کے پاس پرنٹ کے جو جو حصے ملے انہیں جوڑ کر ایک بار پھر مکمل فلم تیار کر لی گئی۔ کہا جاتا ہے 1969 کے ورژن میں اصل فلم کے ’ کٹ‘ نہیں ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے اس فلم کو دیکھ کر نہ تو یہ محسوس ہوتا کہ اس کا کوئی حصہ یا منظر کم ہو گئے ہیں اور نہ ہی یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس میں ایسی کیا بات تھی جس نے شائقین ہی کو مشتعل نہیں کیا بلکہ فرانسیسی حکومت اور بعد میں نازیوں کو بھی اس پر پابندی لگانے پر مجبور کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نازیوں نے فلم پر پابندی ’اخلاقی بنیادوں‘ پر لگائی۔ اس کے بعد 1999 میں فلم کے اصل نگیٹیو بھی مل گئے۔ یہ وہ نگیٹیو تھے جو پرنٹ جلانے سے پہلے ضبط کیئے گئے تھے اور جب فلم کے پرنٹ جلائے گئے تو نازی اہلکاروں کو خیال ہی نہیں آیا کہ فلم کے نگیٹیو بھی کہیں رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ یہ نگییٹو خاصی خراب اور خستہ حالت میں تھے لیکن رینائر نے ایک بار ان سے اصل فلم تیار کر لی اور ڈی وی ڈی پر جو فلم دستیاب ہے وہ انہیں نیگیٹوز سے بنائی گئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ 1959 میں تیار کی جانے والی فلم اور اب 1999 میں بنائی جانے والی فلم میں کوئی ایسا فرق نہیں جس سے اس کے مجموعی تاثر، اہمیت یا کہانی میں کوئی تبدیلی محسوس ہوتی ہو۔ لیکن جس طرح رینائر نے اس فلم سے وابستگی کا اظہار کرتے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فلم ان کی ذات کے کسی گوشے سے کوئی گہرا تعلق رکھتی ہے۔ اگرچہ اس سے قبل انہوں نے 1937 میں ’گرینڈ ایلوژن‘ بھی بنائی جو نہ صرف یہ کہ مقبول ہوئی بلکہ آسکر کے لیے بھی نامزد ہوئی۔ یہ فلم ژاں کی وہ تخلیق ہے جس کے عظیم ہونے پر انہیں بے پناہ یقین تھا۔ شاید یہ فلم موضوع کے ٹریٹمنٹ کے اعتبار سے اپنے وقت سے بہت آگے تھی اور جب اس کا وقت آیا تو اس کی قدر و قیمت بھی ہونے لگی اور ژاں رینائر کا اعتماد بھی درست ثابت ہوا۔ کچھ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فلم کو ژاں ہی کی دوسری فلموں پر اس لیئے زیادہ ترجیح دی گئی کہ اسے شروع ہی سے لوگوں اور حکومتوں کی بدسلوکی کا بھی سب سے زیادہ نشانہ بننا پڑا۔ رینائر رولز آف دی گیم کے ڈائریکٹر ہی نہیں سکرپٹ رائٹر بھی ہیں اور وہ سکرپٹ پر آندرے وبودا کے ساتھ شریک تھے۔ وبودا فلم میں ان کے فرسٹ اسسٹنٹ بھی تھے۔ فلم میں بیسویں صدی کی تیسری دہائی کے فرانسیسی امیروں اور غریبوں کی زندگیوں اور طور طریقوں کو دکھایا گیا ہے۔ اس اعتبار سے اس فلم کو طبقاتی بھی قرار دیا جاتا ہے لیکن اس کے کچھ حصوں کی وجہ سے اسے بالغوں کے لیے بنائی گئی کامیڈی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ شاید اسی لیے اسے ایک مبصر نے ’بد اخلاقوں‘ کے لیے بنائی گئی فلم قرار دیا تھا۔ کہانی کی دو سطحیں ہیں۔ ایک طرف تو جاگیردار رابرٹ ڈی لا شے نیست اور ویانا کی رہائشی ان کی حسین ترین اہلیہ کرسٹائن ہیں جنہوں نے اپنی دیہی رہائش گاہ پر فرانسیسی امیروں کو دعوت دی ہوئی ہے جس میں دولت مندی کے اظہار کے لیے کھانے، پینے اور رقص کے علاوہ شکار کا انتظام بھی ہے اور پارٹی کی زینت بنانے کے لیے ایک مہم جو ہوا باز کو بھی بلایا گیا ہے جس نے اسی دن اٹلانک کی پرواز کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ آندرئے ژیوغو ہیں جن کا کردار رولینڈ توتین نے کیا ہے۔ ایک طرف تو دعوت کی تیاریاں جاری ہیں اور دوسری طرف آندرئے اپنی ریکاڈ پرواز مکمل کر چکے ہیں۔ ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہے اور انہیں دعوت میں لے جانے کے لیئے ان کا اور جاگیردار رابرٹ شےنیست (مارسل دالیو) کی بیوی کرسٹائن شےنیست (نورا گریگور) کا ایک مشترکہ دوست اوکاؤ بھی استقبال کرنے والوں میں موجود ہے۔ آندرئے رابرٹ شےنیست کی بیوی کرسٹائن شےنیست سے محبت کرتا ہے لیکن اوکاؤ کو اس کا علم نہیں نہ ہی آندرئے کو یہ پتہ ہے کہ اس کی محبوبہ اب اس جاگیردار کی بیوی بن چکی ہے جس کے ہاں اس دوست اوکاؤ اسے لے جانے والا ہے۔ اوکاؤ تک پہنچنے سے پہلے ایک ریڈیو رپورٹر آندرئے سے مہم کی کامیابی پر تاثرات پوچھتی ہے تو وہ جواب دیتا ہے کے اسے ان تمام لوگوں میں جو اس کے استقبال کے لیے جمع ہوئے ہیں اپنی محبوبہ کو نہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے رپورٹر کے اصرار پر وہ اپنی محبوبہ کا نام بھی منکشف کر دیتا ہے۔ آندرے کا یہ انٹرویو دوسری طرف کرسٹائن بھی اپنی قریبی ملازمہ کے ساتھ سن رہی ہے اور اس کا شوہر بھی جو دعوت میں جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ کرسٹائن فوراً اپنے ماضی سے دستبردار ہو جاتی ہے اور یہ کہہ کر ریڈیو بند کر دیتی ہے کہ ’یہ مردقابلِ اعتبار نہیں ہوتے‘۔ اس کی اس بات سے اس کی ملازمہ بھی اتفاق کرتی ہے۔ دوسری طرف کرسٹائن کا شوہر اس بات پر جز بز ہوتا ہے کہ اس کے بیوی کسی اور کی محبوبہ بھی رہ چکی ہے اور یہ کہ اسے اس بات کا علم ریڈیو کے ذریعے کیوں ہوا۔ وہ اس بات کو دعوت میں اپنی داشتہ کو بلانے کا جواز بنا لیتا ہے اور اپنے آپ سے کہتا ہے کہ اس داشتہ کی مہمان اور بیوی کے عاشق آندرئے کی توجہ بٹانے کا کام لے گا تاکہ پارٹی میں کوئی بدمزگی نہ ہو۔ فلم کے اہم حصے شکار اور رابرٹ کے مکان کی بالائی منزل پر پہچان بدل کر کیا جانے والا کھیل ہیں۔ کھیل پہچان بدل کر کیا جانے والا رقص ہے، جس میں کھیل کا انتظام کرنے والا غلطی سے شناختیں تبدیل کر دیتا ہے۔ ایک طرف فلم میں یہ منافقت دکھائی ہے کہ وہی بات دعوت میں شریک لوگ ایک دوسرے سے نہیں کرتے جس کا سب کو علم ہے اور جو ریڈیو سے نشر بھی ہو چکی ہے لیکن سب کو اسکی ٹوہ بھی ہے۔ دوسری طرف شادی سے پہلے بیوی کی محبت کے انکشاف کو رابرٹ داشتہ کے بلانے کا جواز بنا لیتا ہے اور اسے غلط بھی نہیں سمجھنا چاہتا۔ یہی حال نیچے کی منزل میں ملازموں کے حصے کا بھی ہے۔ فلم کے بارے لوگوں کے اشتعال کی ایک بڑی وجہ اس کے جنسی منظر بھی ہو سکتے ہیں لیکن ژاں رینائر نے امیروں کی سرشت کو دکھانے کے لیے جس طرح شکار کے مناظر فلمائے ہیں اور جیسے ملازم خرگوشوں کو ہانکتے ہوئے شکاریوں کے نشانے پر لاتے ہیں وہ اس قدر پُر اثر ہیں کہ نہ صرف شکار کرنے والوں سے نفرت پیدا ہونے لگتی ہے بلکہ بے بسی سے دم بھی گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سارے کرداروں کے رویّوں کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ خود اپنے ہی سامنے بے بس اور بے قابو ہیں اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں وہ ان سے سرزد ہو رہا ہے۔ یہی اس فلم کا حسن ہے اور یہی اس کا جھنجھوڑنے والا پہلو۔ فلم میں اوکاؤ (ژاں رینائر) کہانی اور کرداروں کا درمیانی رشتہ ہے۔ اسے میزبانوں اور مہمانوں سے ہی شناسائی حاصل نہیں ملازموں سے بھی قربت حاصل ہے۔ فلم میں کوئی ٹرک شاٹ نہیں لیکن شاید تاریخی طور پر رولز آف دی گیم پہلی فلم تھی جس میں کیمرہ بھی ایک کردار محسوس ہوتا ہے اور اس سٹرکچر نے فلم سازوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔"@ur .
  "ترصولہ ایک امیختہ لفظ ہے جو کہ ایک ایسے آلے کے لئے استعمال ہوتا ہے جس میں ترسیلہ اور وصولہ دونوں کی خصوصیات یکجا ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے اسکو ترصولہ (ترسیلہ سے تر اور وصولہ سے صولہ) کہا جاتا ہے۔ اِس کا انگریزی متبادل بھی درج بالا دو الفاظ کو مرکب کرکے بنایا گیا ہے یعنی transmitter سے trans اور receiver سے ceiver کا ملاپ transceiver۔ یہ اصطلاح جنگ عظیم دوم سے دیکھنے میں آئی ہے۔"@ur .
  "DEEP WEB"@ur .
  "تحویر یا زیروبم (modulation) ، ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جو حامل اشارہ (signal carrier) میں مناسب ردوبدل و تغیر پیدا کرکے اسکو معلومات کی نقل و حمل کے قابل بناتا ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ سنائ دے سکنے والی فریکوئنسی audio frequency کے سگنل کو ریڈیو فریکوئنسی کے سگنل پر سوار کرنا modulation کہلاتا ہے۔ audio frequency کو دور تک ارسال transmit نہیں کیا جا سکتا جبکہ ریڈیو فریکوئنسی کو ہزاروں لاکھوں میل دور تک بھیجا جا سکتا ہے۔ تحویر modulation کا فائدہ یہ ہے کہ ریڈیو فریکوئنسی کے ساتھ سنائ دے سکنے والی فریکوئنسی audio frequency بھی اتنا ہی فاصلہ طے کر لیتی ہے۔ منزل پر پہنچ کر ریڈیو فریکوئنسی الگ کر لی جاتی ہے۔"@ur .
  "شرکہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کا مطلب ہے۔ کمپنی یا کارپوریشن۔"@ur .
  "معیل ایک ایسا شمارندہ ہے جو کسی شمارندی جالکار پر (عموماً بواسطۂ التماس و استجابی طریقہ) ایک یا زائد خدمات مہیّا کرتا ہے."@ur .
  "سیاہ جالبین کی اصطلاح جالبین پر موجود ایسے معیلِ جالکاری (نیٹ ورک سرور) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جو ناقابل پہنچ یا ناقابل تلاش ہوں۔ یہاں اس بات کی یادآوری لازمی ہے کہ اس سیاہ جالبین کی اصطلاح کو گہرے رابط یا تاریک جالبین کے ساتھ مغالطہ کرنے سے بچا جاۓ کہ جن کی تفصیل کے لیے انکے صفحات مخصوص ہیں۔ ان میں اول الذکر تو ایسے وقوعات رابط کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جن کی تلاش دشوار ہو۔ ایسا یا تو اس وجہ سے ہوسکتا ہے کہ ان وقوع رابط (ویب سائٹ) کے لیۓ کوئی ربط ومزت (ایچ ٹی ایم ایل) نہ ہو کیوں کہ ان میں داخلہ کے لیۓ مخصوص اور نامزد رکن ہونا لازمی ہوتا ہے یا پھر یہ کہ یہ وقوعات (سائٹیں) اس قدر کثیرالجہتی (ڈئنیمک) ہوتی ہیں کہ سرچ انجن کو انکی جانب اشارہ کرنے میں دقت پیش آرہی ہوتی ہے۔ اور بعد الذکر یعنی شرکہ سیاہ ، ایسے شرکات (نیٹ ورکس) ہوتے ہیں جو کہ ومزت کے سوا کوئی دیگر پروٹوکول کا استعمال کر رہی ہوں مگر اسکے باوجود عوامی شبکہ پر موجود ہوں اس طرح کے انکو محدود اداروں کے مابین بنایا گیا ہو، بطور خاص ہمتا بہ ہمتا ارکان کے مابین ملف (فائل) اشتراک کے لیۓ۔"@ur .
  ""@ur .
  "ورائی ربط (ہائپرلنک) یا صرف ربط (لنک) کی اصطلاح ایک ایسی جال دستاویز (ویب ڈاکومنٹ) کے ليے استعمال کی جاتی ہے کہ جسکو وراۓمتن کی مدد سے دیگر دستاویزات یا وسیلوں (ریسورسز) سے جوڑا گیا ہو۔"@ur .
  "اندلس (Spain) میں مسلمانوں کے فن تعمیر کا عرصہ تقریباً سات سو برس پر محیط ہے ۔ جو آٹھویں صدی عیسوی میں جامع قرطبہ کی تعمیر شروع کئے جانے سے لے کر پندرھویں صدی عیسوی میں غرناطہ کے قصر الحمراء کے مکمل ہونے کے زمانہ پر پھیلا ہوا ہے ۔ اس دوران سینکڑوں عمارات مثلاً حمام ، محلات ، مساجد، مقابر ، درس گاہیں اور پل وغیرہ تعمیر ہوئے جن کی اگر تفصیل لکھی جائے تو ایک ضخیم کتاب بن جائے ۔ اندلس میں مسلمانوں کے فن تعمیر کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ یہاں کے مسلمان حکمران اور عوام کی اکثریت پرانی ثقافت کی کورانہ تقلید کے قائل نہیں تھے ۔ بلکہ یہاں ایک نئی تہذیب نے جنم لیا تھا اور اس کے نتیجہ میں ایک نیا معاشرہ وجود میں آیا تھا۔ اس نئی تہذیب کے آثار ان کی تعمیر ات کے ہر انداز سے جھلکتے نظر آتے ہیں ۔ عرب فاتحین کا یہ قاعدہ رہا تھا کہ وہ جہاں کہیں فاتح بن کر جاتے وہاں کی علاقائی تہذیب و ثقافت کو اپنا لیتے اور اپنی تعمیرات میں اس علاقہ کی طرز تعمیر کے خدو خال کو شامل کر لیتے ۔ چنانچہ سندھ سے لے کر مراکش تک کی تعمیرات میں عربوں کی یہ خصوصیت واضح طور پر جلوہ گر نظر آتی ہے۔ لیکن اندلس میں انہوں نے یکسر ایک نیا رویہ اپنایا اور ایک ایسی نئی طرز تعمیر کے موجد بنے جس میں عرب، ہسپانوی (Visigothic)، صیہونی، اور اندلس کی دیگر اقوام کی خصوصیات یکجا نظر آتی ہیں۔ ہم یہاں پر اسی طرز تعمیر کی زندہ مثال جامع مسجد قرطبہ کا ذکر کرنے جا رہے ہیں۔ اس مسجد کی طرز تعمیر میں قدیم اسلامی طرز تعمیر صیہونی اور عیسائی طرز تعمیر کے پہلو بہ پہلو ایک نئے امتزاج کے ساتھ ملتا ہے۔"@ur .
  "رابط معنائی (semantic web) ایک ایسے منصوبہ کا نام ہے کہ جسکے زریعے معلوماتی تبادلے کا ایک عالمی نظام بنانے کی سعی کی گئی ہے اور اس مقصد کے لۓ معلوماتی دستاویزات کو شمارندی معنویت (semantics) کے لیۓ موزوں شکل دے کر جال محیط عالم (world wide web) پر پیش کیا جاتا ہے۔ لفظ معنائی ، معنی سے ماخوذ کلمہ ہے جو آئی کے اضافہ کی مدد سے شناسی کا مفہوم ادا کرتا ہے ، یعنی معنائی = معنی شناسی = Semantic ۔ یہ یوں سیجھا جاسکتا ہے کہ جیسے پڑھ میں آئی کا اضافہ کرکے پڑھائی بنایا جاتا ہے۔"@ur .
  "حبالہ محیط عالم رابط معنائی"@ur .
  "معیل الحبالہ یا معیلِ حبالہ (web-server) کی اصطلاح درج ذیل دو مفاہیم کی ادائگی کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے: ایک ایسا شمارندہ جو عمیل یا دوسرے الفاظ میں متصفح جال سے HTTP کی درخواست وصول کرے اور پھر اسکی طلب کے مطابق اسکو ومزت (HTML) کے دستاویزات ارسال کردے۔ ایک ایسا شمارندی برنامہ کے جو پہلے مفہوم میں بیان کی گئی کارگذاری کو تکمیل تک پہنچانے کے لیۓ فعالیت مہیا کرے۔"@ur .
  "عید ولادت مسیح یا بڑا دِن، جس کو کرسمس بھی کہتے ہیں جو کہ یسوع مسیح کی ولادت کا تہوار ہے۔عیسائی دین میں یہ سال کی دو اہم تر عیدوں میں سے دوسرا ہے۔ سب سے اہم تہوار ایسٹر کہلاتا ہے۔ کرسمس عمومی طور پرسالانہ 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ تاہم علماء نے تصدیق کی ہے کہ یہ ان کا اصلی یومِ ولادت نہیں ہے۔ ایک تہوار روم میں عیسائیت کے پھیلنے سے پہلے بھی اسی تاریخ کو منایا جاتا تھا۔ اردو میں اس کا مفہوم اس طرح ہے کے خدا نے بیٹا جنا،جو اسلامی نظریےکے متابِک بلکل غلط ہے"@ur .
  "یکساں وسیلی تعینگر (Uniform Resource Locator) حروف کی ایک خاص ترتیب ، نظم و نسق یا نسقہ کو کہا جاتا ہے جو کہ شبکہ پر کسی وسیلہ (resource) سے تمیز کو یقینی بناتا ہے یا یوں کہ لیں کہ دوسرے حروف کی ترتیبات (URLs) سے الگ اور مخصوص ہوتا ہے۔"@ur .
  "فاسٹ (فائنڈیشن فار ایڈوانسمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) ایک نجی قومی ادارہ ہے جو ۱۹۸۰ میں قائم ہوا تھا۔ اس ادارے نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کمپیوٹر سائنس کے ادارے بنائے جنھیں فاسٹ اسٹیٹیوٹ آف کمپیوٹر سائنس کا نام دیا گیا۔ جولائی ۲۰۰۰ میں حکومت پاکستان نے اس کے ان اداروں کو ملا کر ایک یونیورسٹی کا درجہ دے دیا۔ اس یونورسٹی کا نام نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز رکھا گیا۔ ۲۰۰۶ تک اس یونیورسٹی کے کیمپس کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں قائم ہیں۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں ‏Mass storage device یا Data storage device (مواد ذخیری اختراع) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ایک ولی یا راہب جس کے بارے مشہور ہے کہ ساٹھ برس تک اُس نے عبادت اور ریاضت کی زندگی بسر کی، لیکن شیطان کے بہکانے پر ایک عورت کو قتل کر دیا اور جب اُسے گرفتار کرکے قتل کیا جانے لگا تو شیطان انسانی شکل میں اُس کے سامنے آیا اور کہنے لگا کہ اگر تم مجھ کو سجدہ کرو تو میں تمہیں رہا کر دوں گا۔ وہ اس پر آمادہ ہوگیا۔ لیکن جب شیطان نے اپنے آپ کو سجدہ کراکے اُسے ہمیشہ کے لیے راندۂ درگاہ خداوندی بنا دیا تو یہ کہہ کرچلا گیا کہ میرا تجھ سے کوئی واسطہ نہیں ہے میں تو اللہ سے خائف ہوں جو دو جہان کا پروردگار ہے۔ اس کا تذکرہ قرآن شریف کی سورۃ حشر میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1963ء وفات: 1911ء شاعر اور ادیب ۔ سیتا پور میں پیدا ہوئے ۔ 1883ء میں لکھنو سے قانون کی ڈگری حاصل کی ۔ 1885ء میں منصف مقرر ہوئے۔ ترقی کرکے قائم مقام ڈسٹرکٹ و سیشن جج کے عہدے تک پہنچے ۔ 1909ء میں گریفن کمیٹی کے ممبر نامزد ہوئے۔ لکھنو کے اخباراودھ پنچ میں بالا التزام لکھتے تھے۔ان کی ایک مثنوی سرسید کو بہت پسند تھی۔ نثر نگار اور مترجم بھی اعلیٰ درجے کے تھے۔ بنکم چند چڑجی کے ناولوں بنگالی دلہن ، پرتاب ، ادہنی ، مرنالی ، مار آستین وغیرہ اور شیکسپئیر کے بعض ڈراموں کے ترجمے کیے۔"@ur .
  "Edmund Burke پیدائش: 1729ء وفات: 1797ء برطانوی فلسفی اور پادری ۔ ڈبلن میں تعلیم پائی ۔ کلیسائی مراتب طے کرکے برموڈا میں ایک دینی مدرسہ قائم قائم کرنے کی تحریک چلائی۔ تاکہ امریکہ کے ریڈ انڈینوں کا عیسائی بنایا جائے۔ لیکن تین سال بعد ناکام ہو کر واپس انگلستان آگیا۔ 1734ء میں بشپ بنا ۔ متعدد کتابیں لکھیں۔ جن میں خیالی فلسفے کی تلقین کی کہ خیال مادے پر مقدم ہے اور مادہ خیال کا پرتو ہے۔"@ur .
  "جرمنی، جرمن: Deutschland) وسطی یورپ میں واقع ایک ملک کا نام ہے۔ اس کا سرکاری نام وفاقی جمہوریہ جرمنی ہے۔ اسے انگریزی زبان میں جرمنی، جرمن زبان میں ڈوئچ لانڈ اور عربی زبان میں المانیا کہا جاتا ہے۔ اس کی قومی زبان جرمن ہے۔ اس میں 16 ریاستیں ہیں۔ اس کے شمال میں بحر شمالی، ڈینمارک اور بحر بالٹک واقع ہیں، مشرق میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک، جنوب میں آسٹریا اور سوائٹزرلینڈ، اور مغرب میں فرانس، لگزمبرگ، بيلجيم اور نيدر لينڈ واقع ہیں۔ جرمنی اقوام متحدہ، نیٹو اور جی۔ایٹ کا ممبر ہے۔ یہ یورپی یونین کا تاسيسي ممبر اور یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا اور سب سے طاقتور اور دنیا کی تیسری بڑی معيشت رکھنے والا ملک ہے۔"@ur .
  "Henri Bergson پیدائش: 1859ء انتقال: 1941ء فرانسیسی فلسفی ۔ 1900ء میں کالج ڈی فرانس میں فلسفے کا پروفیسر مقرر ہوا۔ فلسفیانہ تحریروں کی بنا پر 7291ء میں ادبیات کا نوبل پرائز پایا۔ ثنویت کا قائل تھا۔ یعنی عالم میں دو مستقل جوہر زندگی اور مادہ ہیں جو آپس میں برسرپیکار رہتے ہیں۔ زندگی ہمیشہ رواں دواں رہتی ہے۔ اور ہمیشہ اوپر کی سمت جاتی ہے۔ وہ ایک فعال اور متحرک قوت ہے جو بیک وقت مادے کے اندر اور مادے سے ماورا رہ کر گہرائی ، لطافت ، تنوع اور پیچیدگی کے لیے تڑپتی ہے۔"@ur .
  "Marcus Junius Brutus 85۔42 ق م قدیم روما کا سربرآوردہ جرنیل۔ جولیس سیزر کے قاتلوں کا سربراہ ۔ سیزر اور پامپی کی جنگ میں پامپی کا ساتھ دیا۔ 48 ق م میں پامپی کو شکست ہوئی تو سیزر نے بروٹس کو معاف کر دیا اور 44 ق م میں شہر روم کا منصف اعلیٰ مقرر کیا۔ سیزر کے قتل کے بعد روم سے فرار ہوگیا ۔42 ق م میں فلپی کے مقام پر مارک انطونی کی فوج کا مقابلہ کیا مگر شکست کھائی اور خود کشی کر لی۔"@ur .
  "پیدائش: 1357ء بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے مغربی اضلاع میں ایک ضلع بلند شہر ہے۔ اس ضلع کے صدر مقام کا بھی یہی نام ہے۔ لیکن سلاطین دہلی کے زمانے میں یہ شہر برن کے نام سے موسوم تھا۔ اگرچہ اب یہ اہمیت کا حامل شہر نہیں ہے مگر زمانہ قدیم میں اس کو بڑی اہمیت حاصل تھی۔ ہندوستانی مورخ ۔ ابتدائی حالات نامعلوم ۔ قیاس ہے کہ گنگا و جمنا کے دو آبے کاایک قدیم شہر برن (بلندشہر) اس کا مولد تھا۔ اسی نسبت سے برنی کہلایا۔ والد اور چچا سلطنت دہلی کے عمائد سے تھے۔ علاوالدین خلجی کے عہد میں سن شعور میں قدم رکھا۔ سترہ سال سلطان محمد بن تغلق کے دربار سے وابستہ رہا۔ فیروز خان تغلق کے دور میں معتوب ہوا۔ زندگی کے باقی ایام قید و بند میں گزرے۔ مشہور ترین اور لافانی تصنیف ’’ تاریخ فیروز شاہی‘‘ ہے جو آغاز عہد بلبن)1266ء سے سلطان فیروز شاہ کے ابتدائی دور 1358ء تک کی نہایت مستند و معتبر تاریخ مانی جاتی ہے۔ دیگر اہم تصانیف: فتاوی جہاں داری ، نعمت محمدی ، اور اخبار برمکیاں"@ur .
  "Raobert Bruce پیدائش: 1274ء انتقال: 1329ء سکاٹ لینڈ کا بادشاہ ۔ علاقہ کارک کا سردار تھا۔ سکاٹ لینڈ کے ہیرو ولیم والس کی وفات کے بعد قیادت سنبھالی اور انگلستان کے خلاف مدافعانہ جنگ لڑتا رہا۔ آخر 1314ء میں انگریزوں کو شکست دی۔ 1328ء میں انگلستان اور سکاٹ لینڈ کے درمیان معاہدہ امن طے پایا جس میں انگریزوں نے بروس کو سکاٹ لینڈ کے درمیان معاہدہ امن طے پایا جس میں انگریزوں نے بروس کو سکاٹ لینڈ کا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ اس نے رابرٹ اول کا لقب اختیار کیا۔"@ur .
  "بلوچ قبائل ۔ درہ بولان سے بحیرہ عرب کے ساحل تک آباد ہیں۔ یہ قبائل اندرون سندھ بھی خاصی تعداد میں آباد ہیں۔ ان کے تیس کے قریب قبیلے ہیں جن میں قنبرانی ، رئیسانی ، زہری ، مینگل بلحاظ تعداد اور طاقتور اور معروف ہیں۔ یہ قبیلے براہوی زبان بولتے ہیں۔ جو دراوڑی کی ایک شاخ ہے۔"@ur .
  "سرسوتی اور گھگر دریاؤں کے درمیان ایک مقام ۔ ضلع کرنال کا شمال مغربی علاقہ۔ جس کی زرخیزی و شادابی کی تعریف ویدوں میں بیان ہوئی ہے۔ اب یہ علاقہ غیر آباد اور غیر ذی روح ہے۔ مذکورہ دریاؤں کا پانی جھیل کی صورت میں اکھٹا کر کے کیتھل کے علاقے کو سیراب کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "گیوردانو برونو اطالوی فلسفی اورریاضی دان ۔ جوانی میں راہب تھا لیکن روشن خیالی کے باعث کلیسا نے کفر کا الزام لگایا۔ 1576ء میں جینوا اور پھر پیرس میں پناہ لی اور فلسفہ کی تعلیم دیتا رہا۔ پھر انگلستان چلا گیا اور سر فلپ سڈنی سے رابطہ قائم کیا۔ فلسفہ اور مابعد الطبیعیات پر غوروفکر کے علاوہ شاعری بھی کی اور طنزیہ و مزاحیہ مضامین لکھے۔ 1591ء میں وینس آیا۔ جہاں الحاد کے الزام میں مذہبی عدالت احتساب کی طرف سے مقدمہ چلایا گیا کچھ عرصے کی قید بامشقت کے بعد معافی مانگنے سے انکار کیا تو زندہ جلا دیا گیا۔"@ur .
  "برہمن اور براہمن میں فرق ہےـ برَہمن اس شے کا نام ہے جو ویدوں، ویدانت اور ہندو تصور میں ہر قُوت کی ابتدا اور انتہا ہےـ برہمن دیوتا کی طرح ہے مگر یہ کہنا بہتر ہو گا کہ برھمن کی وجہ سے دنیا کی ہر جیز وجود میں ہےـ ہندو مت کے توحیدیہ تصورات ، جو اپنیشدوں میں پائے جاتے ہیں، برہمن کے وجود پر غور و فکر کا نتیجہ ہیں ـ"@ur .
  "برہما یا براھما (Brahma) ہندو مت کی تری مورتی (تثلیث) کا پہلا جزو ہے اور خدا کی تخلیقی صفات سے معنون ہے۔ ہندو فلسفے کے مطابق کائنات اور انسانی زندگی پر تین طاقتیں حاوی ہیں۔ جن کا تعلق تخلیق ، الوہیت اور موت سے ہے۔ ہندو خدا کی وحدت کو تین حصوں میں منقسم کرکے اس طرح مشخص مانتے ہیں۔ اول برہما یعنی کائنات کا پیدا کرنے والا۔ دوسرا وشنو یعنی پرورش کرنے والا۔ تیسرا شو یعنی موت دینے والا۔ ہندو صرف وشنو اور شو کی پوجا کرتے ہیں۔ گپتا عہد سے برہما کی پرستش کم ہونے لگی۔ اب ہندوؤں میں شاید ہی کوئی برہما کی پوجا کرتا ہو۔ ہندو مت کے نزدیک وشنو اس دنیا میں اوتار کی حیثیت سے دس مرتبہ ظاہر ہوا۔ ساتویں موقع پر رام اور آٹھویں مرتبہ کرشن کے نام سے۔"@ur .
  "تبت کے جنوب مغرب سے نکلتا ہے اور سترہ سو میل لمبا ہے۔ تبت میں اس کا نام تسانگ پو ہے جو سات سو میل تک مشرق کو بہتا چلا جاتا ہے۔ پھر یہ جنوب کی طرف ڈیڑھ سو میل تک بھارت کے صوبہ آسام میں دیہانگ کے نام سے بہتا ہے۔ پھر برہم پتر کے نام سے مغرب کی طرف جاتا ہے۔ آسام اور بنگلہ دیش سے ہوتا ہوا دریائے گنگا میں مل جاتا ہے، اور ڈیلٹا بناتا ہوا خلیج بنگال میں جاگرتا ہے۔ یہ ایک اہم آبی شاہراہ ہے۔ ہندو اس کو متبرک خیال کرتے ہیں۔ اس کی وادی بڑی زرخیز ہے۔ دریا کی اوسط گہرائی124 فیٹ، جبکہ سب سے زیادہ گہرائی 390 فیٹ ہے۔ اس کا اوسط اخراج 19300 کیوبک میٹر فی سیکنڈ (یعنی 680،000 کیوبک فیٹ فی سیکنڈ) ہے۔"@ur .
  "اطلاقی مصنع لطیف ، ایک مھمل یا ڈھیلی ڈھالی سی اصطلاح ہے جو کہ ایک ایسے شمارندی مصنع لطیف کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جو شمارندہ کی استعداد اور صلاحیت کو براہ راست استعمال میں لاتے ہوۓ وہ کام سرانجام دے جو کہ ایک صارف کرنا چاہتا ہو۔"@ur .
  "Braille System ابھرے ہوئے حروف کو پڑھنے کا ایک طریقہ جو نابیناؤں کے لیے ایجاد ہوا۔ یہ حروف چھو کر پڑھے جاتے ہیں۔ دراصل یہ حروف نہیں ہوتے بلکہ چھ لفظوں کی مدد سے حروف کی اور ہندوسوں کی علامتیں بنائی جاتی ہیں۔ حرف شناسی کا یہ طریقہ پیرس کے ایک مدرس (school master) لوئی بریل ’’1809ء تا 1852ء‘‘ نے 1834ء میں ایجاد کیا۔"@ur .
  "پیدائش:1909ء وفات: 1973ء کشمیر کے رہنما اور اخبار نویس۔ کے شیخ عبداللہ نے مسلم کانفرنس کا نام بد ل کر نیشنل کانفرنس رکھا تو پنڈت بزاز اس میں شامل ہوگئے ۔ 1938ء میں نیشنل کانفرنس نے تحریک شروع کی تو اس میں پنڈت بزاز بھی گرفتار ہوئے ۔ رہائی کے بعد شیخ عبداللہ کی شرکت میں روزنامہ ’’ہمدرد‘‘ جاری کیا۔ مگر کچھ عرصے بعد دونوں میں ان بن ہوگئی اور پنڈ بزاز نیشنل کانفرنس سے الگ ہو کر مسٹر ایم ۔ این رائے کی جماعت میں شامل ہوگئے اور مقبوضہ کشمیر میں مزدوروں اور کسانوں کی تنظیم کی۔ 1947ء میں گرفتار کر لیے گئے۔اور تین سال بعد رہا ہوئے۔پنڈت جی کشمیر کے الحاق کے لیے آزاد رائے شماری کے حامی تھے۔ کشمیر ، آزادی کمشیر اور وطن پرستی پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1893ء وفات: 1971ء جسٹس شاہ دین ہمایون کے فرزند لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آکسفورڈ سے برسٹری کا امتحان پاس کیا۔ 1922ء میں اپنے والد کی یادگار کے طور پر ایک ادبی ماہنامہ ’’ہمایون‘‘ جاری کیا جو 1956ء تک باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔ 47۔1942ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مجلس عمل کے رکن رہے ۔ 49۔1946ء پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر اور 52۔1949ء میں ترکی میں پاکستانی سفیر رہے۔"@ur .
  "ہندوستان کا لاثانی شہنائی نواز ،بنارس میں پیدا ہوئے ۔ مہاراجہ جودھ پور کے دربار میں شہنائی نواز تھے۔ وہیں سے شہنائی بجانا سیکھی اور اس میں اتنی مہارت حاصل کی کہ آج تک برصغیر میں ان کے پائے کا کوئی شہنائی نواز نہیں گزرا۔جہاں شہنائی روایتی طور پر شادی بیاہ اور مندروں میں عبادت کے وقت بجائی جاتی تھی وہیں استاد بسم اللہ خان نے اسے کلاسیکی موسیقی کی ایک ہیئت کی شکل میں اسے دنیا بھر میں ایک شناخت دلائی۔ استاد بسم اللہ خان کو ہندوستان کے سب سے بڑے اعزاز ’ بھارت رتن‘سے بھی نوازا گیا۔ دل کا دورہ پڑنے سے واراناسی (بنارس) میں انتقال ہوا۔ ان کے انتقال پر اترپردیش حکومت نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا۔"@ur .
  "Adventists عیسائیوں کے بعض فرقوں کا اعتقاد ہے کہ حضرت عیسیٰ کا دوبارہ ظہور ہوگا۔ ان میں سب سے مشہور بعثتی دوم اور سات روزہ بعثتی ہیں۔ اول لذکر فرقے کا آغاز 1831ء میں اور مؤخر الزخکر کا 1844ء میں ہوا۔"@ur .
  "لغوی معنی مالک یا امیر۔ قدیم سورج دیوتا کا نام ۔ جس کی پرستش قدیم اشوری کلدانی اور فونیشی کرتے تھے۔ تقدس کی بنا پر بعل کا لفظ بہت سے شامی ناموں کا جز بھی ہے۔ جیسے جز العبل ، ہنی بعل ، بعل ز بوب ، بعلبک وغیرہ۔ اس کی دوسری شکل شموس دیوتا ہے۔ یہ بھی شمس یعنی سورج دیوتا ہے اور اسی شموس کی ایک اور شکل ہندوؤں کے شوجی مہاراج ہیں جو ہندو علم الاصنا میں پیدائش کے دیوتا ہیں۔ حضرت مسیح کی تاریخ پیدائش و وفات و دیگر روایات کی، بعدل کی معروف روایات سے اس قدر مشاہت ہے کہ بعض کا خیال ہے کہ عیسائی مذہب و رسومات کا ماخذ بعل ہی کی رسومات ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1889ء وفات: 1965ء جماعت احمدیہ یا قادیانی فرقہ کے بانی مرزا غلام احمد کے سب سے بڑے صاحبزادے ’’مسند خلافت‘‘ کے دوسرے جانشین ۔ پہلے جانشین حکیم نور الدین تھے۔ 1914ء میں خلیفہ بنے۔ تقسیم سے پیشتر قادیان ضلع گورداسپور بھارت میں مقیم تھے۔ پاکستان بننے پر لاہور آگئے اور پھر ربوہ جھنگ پاکستان میں آباد ہوگئے۔ وہیں انتقال ہوا۔"@ur .
  "لبنان کا قدیم شہر۔ اس کے کھنڈر آج بھی اس کی عظمت و شوکت کے مظہر ہیں۔ یہاں بعل سورج دیوتا کی پوجا ہوتا تھی اس لیے یونانیوں نے اسے ہیلی پولس شہر آفتاب کا نام دیا۔ رومی عہد میں اسے بڑی اہمیت حاصل تھی۔ رومی حکمران آگسٹس نے اسے ایک نوآبادی بنا دیاتھا۔ 1750ء کے ایک زلزلے میں یہ شہر تباہ ہوگیا۔ اس کے بعد پھر آباد ہو گیا اور آج لبنان کے اہم شہروں میں شمار ہوتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1791ء شاعر۔ حافظ لطف اللہ خوش نویس کے بیٹے ۔ دہلی میں پیدا ہوئے ۔ لکھنو کو وطن بنا لیا۔ فارسی اور اردو شعر کہتے تھے۔ فارسی میں مرزا فاخر مکین اور اردو میں شاہ حاتم و خواجہ میردرد کے شاگرد تھے۔ فارسی میں حزیں اور اردو میں بقا تخلص کرتے تھے۔قصیدہ گوئی میں مرزا محمد رفیع سودا کے حریف تھے۔میر تقی میر پر بھی چوٹیں کرتے تھے ۔ زندگی کی پریشانیوں میں بسر ہوئی۔ مفلسی کے باعث ذہنی توازن جاتا رہا۔ 1791ء میں عتبات عالیات کی زیارت کو روانہ ہوئے۔ مگر راستے میں انتقال ہوگیا۔ ایک دیوان یادگار ہے۔"@ur .
  "(۔ 279ھ / ۔ 892ء) ابو الحسن احمد بن یحٰیی بن جابر بن داؤد البلازری تیسری صدی ہجری کے نامور عرب مؤرخ، شاعر اور ماہر الانساب تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 654ھ وفات: 738ھ مشہور صوفی اور صاحب تصنیف بزرگ ۔ سلسلہ نسب امام ابو حنیفہ سے ملتا ہے۔ آپ کے حقیقی بھائی شیخ منتخب الدین خواجہ نظام الدین اولیا کے ممتاز خلفا میں سے تھے۔ بابا فرید کے خلیفہ خواجہ جمال الدین آپ کے ماموں ، اور خواجہ نظام الدین اولیا کے خلیفہ قطب الدین منور آپ کے ماموں زاد بھائی تھے۔ بچپن میں فقہ ، معانی ، تفسیر ، اور حدیث کی تعلیم حاصل کی ۔ حضرت محبوب الہی سے روحانی فیض حاصل کرنے کے لیے دہلی کی راہ لی۔ خواجہ نے انہیں باورچی خانے کا نگران مقرر کیا۔ جب آپ درجہ کمال کو پہنچے تو خواجہ نے خلافت سے سرفراز کیا۔ مرشد کے حکم پر تبلیغ کے لیے دکن چلے گئے۔ انتیس سال تک وہاں قیام فرمایا۔ وفات بھی وہیں ہوئی۔ آپ کے ملفوظات میں سے تین کے نام یہ ہیں۔ حصول الوصول ، ہدایت القلوب ، نفائس الانفاس ، شہربرہان پور آپ ہی کے نام پر آباد کیا گیا۔"@ur .
  "بگ بین اس گھنٹے کا نام ہے جو 1856ء میں انگلستان کی پارلیمنٹ کی مینار پر لگایا گیا۔ اس کا وزن ساڑھے پندرہ ٹن ہے۔ ڈائل کا قطر ساڑھے بارہ فٹ اور سوئی کا طول گیارہ فٹ ہے۔ یہ گھنٹا وائٹ چیپل بل فاؤنڈری میں تیار کیا گیا تھا۔ لندن کے لوگ عام طر پر اسی سے اپنی گھڑیوں کے اوقات درست کرتے ہیں۔ اسے رات بھر روشن رکھا جاتا ہے۔ جس مینار میں یہ گھنٹا نصب ہے اس کی بلندی تین سو بیس فٹ ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں یہ مینار بھی بمباری کا نشانہ بنا اور گھنٹے کے سامنے والی بالکونی کو نقصان پہنچا۔ یہ دنیا کے عجائبات میں شمار ہوتا ہے۔"@ur .
  "علم بیان کی اصطلاح میں ایسا کلام جو مقام اور حال کے مطابق ہو۔ کلام بلیغ میں فصاحت کا ہونا لازمی ہے، لیکن فصاحت کے لیے بلاغت لازمی نہیں ہے۔ گویا فصاحت اور بلاغت کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت پائی جاتی ہے۔ بلاغت کی تعریف یوں بھی کی گئی ہے کہ ایسا کلام جس میں مخاطب کے سامنے وہی نکات بیان کیے جائیں جو اسے پسند ہوں۔ جو اس کو ناگوار محسوس ہوتے ہوں ان کو حذف کر دیا گیا ہو۔ زیادہ اہم باتوں کو پہلے بیان کیا گیا ہو اور کم اہمیت رکھنے والی باتوں کو بعد میں، نیز غیر ضروری باتوں کو نظرانداز کر دیا گیا ہو۔"@ur .
  "دورحکومت’’1266ء تا 1286ء خاندان غلاماں کا آٹھواں سلطان۔ بطور غلام ہندوستان لایا گیا۔ سلطان التمش کی نگاہ مردم شناس نے اس کو خرید لیا۔ اس نے اس کو خرید لیا۔ اس نے اپنے دور حکومت میں امرا اور سرداروں کا زور توڑ کر مرکزی حکومت کو مضبوط کیا۔ بغاوتوں کو سختی سے کچل کر ملک میں امن و امان قائم کیا اور سلطنت کو تاتاریوں کے حملے سے بچایا۔ بڑا مدبر ، بہادر اور منصف مزاج بادشاہ تھا۔ علماء و فضلا کا قدر دان تھا۔ اس کے عہد میں شراب کی خرید و فروخت اور راگ رنگ کی محفلوں کے انعقاد کی اجازت نہ تھی۔ انصاف کرتے وقت ہندو مسلم اور غریب اور امیر کی تمیز روا نہ رکھتا تھا۔ مجرموں کو سخت سزائیں دیتا ۔ لیکن رعایا کے لیے بڑا فیاض اور روشن خیال تھا۔"@ur .
  "Leon Blum پیدائش: 1872ء انتقال: 1950ء فرانسیسی سوشلسٹ پارٹی کا لیڈر اور فرانس کا پہلا سوشلسٹ وزیراعظم ۔ پیرس کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا۔ 1919ء میں ایوان نمائندگان کا رکن منتخب ہوا۔ 1936ء میں شکست ہوگئی۔ لیکن اس مختصر عرصے میں لیون نے چند انقلابی اصلاحات کیں۔ مزدوروں کے کام کے اوقات کم کیے۔ امداد باہمی کے قوانین نافذ کیے۔ بینک آف فرانس کو ازسرنو منظم کیا اور تمام بڑی بڑی صنعتوں کو قومی تحویل میں لے لیا۔ 1940ء میں جرمنوں کی پٹھو وستی حکومت نے اسے گرفتار کر لیا 1942ء میں مقدمہ چلا، لیکن حکومت نے عوامی ردعمل کے خوف سے اسے جرمنوں کے حوالے کر دیا۔ جنھوں نے اسے بیگار کیمپ میں بھیج دیا۔ جہاں سے 1945ء میں اتحادی فوجوں نے اسے رہائی دلائی۔ 1946ء میں چند ہفتے وزیراعظم رہا۔ پھر اقوام متحدہ میں فرانسیسی مندوب مقرر کیا گیا۔"@ur .
  "نام بلقیس۔ یہ نام توریت سے لیا گیا ہے۔ قرآن شریف میں ان کا تذکرہ بغیر نام کے ہے۔حضرت سلیمان کی ہمعصر تھی اس کی قوم سورج کی پرستش کرتی تھی۔ حضرت سليمان علیہ السلام نے اس کو دین حق کی دعوت دی۔ اس نے سرداروں سے مشورہ کے بعد طے کیا کہ حضرت سلیمان کاامتحان لیا جائے۔ اگر وہ سچے پیغمبر ہوں تو اُن کا مذہب اختیار کیا جائے۔ چنانچہ جب اُس کو یقین ہوگیا کہ وہ حقیقت میں پیغمبر ہیں تو اس نے خود ان کے پاس جاکر ایمان لانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے آنے سے پہلے حضرت سلیمان نے اُس کاتخت منگوالیا تھا۔ جس کو دیکھ کر اس کا اعتقاد اور بھی پختہ ہوگیا۔ اور وہ اپنی قوم سمیت ایمان لے آئی۔"@ur .
  "Black Hole کلکتے میں ایک تاریخی کوٹھڑی کا نام جس میں انگریزوں کی روایت کے مطابق 1756ء میں ، نواب سراج الدولہ نے 146 انگریز قیدیوں کو بند کیا تھا۔ یہ کوٹھڑی 20 مربع فٹ تھی اور جو قیدی اس میں بند کیے گئے تھے ان میں سے اگلی صبح صرف 23 زندہ سلامت باہر نکلے۔ اتنی چھوٹی سی کوٹھڑی میں اس قدر آدمیوں کا سمانا محال ہے، اس لیے اکثر یورپین بھی اسے افسانہ سمجھتے ہیں۔ فی الحقیقت یہ فسانہ اس لیے تراشا گیا تھا کہ نواب سراج الدولہ والئ بنگال پر حملہ کرنے کی وجہ یا جواز پیدا کیا جاسکے۔ لارڈ کلائیو کا امین چند کے ساتھ دھوکا اور میر جعفر کے ساتھ سازش بھی اس سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ علامہ اقبال نے اس زمانے میں جب لوگ انگریزوں سے بے حد خائف تھے ، اپنی تاریخ ہند میں اس افسانے کی پرزور تردید کی تھی۔ ان کی تصنیف اسی وجہ سے شائع نہ ہوسکی۔"@ur .
  "بھارت کے صوبہاتر پردیش کا ایک شہر۔ یہاں کرشن مہاراج کی جوانی کا زمانہ گزرا ۔ شہر میں ایک ہزار کے قریب مندر ہیں۔ بیشتر سولہویں صدی کے بنے ہوئے ہیں۔ مہاراج کرشن کا سرخ مندر خاص طور پر قابل دید ہے۔ 1948ء سے اس شہر کا نام بدل کر رنڈابن رکھ دیا گیا ہے۔"@ur .
  "Ralph Johnoson Bunche پیدائش: 1904ء انتقال: 1971ء امریکی مدبر۔ ڈیڑائٹ ریاست مچیگن کے ایک حبشی خاندان میں پیداہوئے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں شامل ہوگئے اور اگلے سال پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے چیرمین مقرر ہوئے۔ 1939ء میں امریکی حبشیوں کاجائزہ لینے والی کارنیگی کارپوریشن کے رکن بنے۔ 1944ء میں ڈمبارٹن اوکس کانفرنس اور 1945ء میں سان فرانسسکو کانفرنس میں امریکی وفد کے رکن کی حیثیت سے شرکت کی۔ 1948ء میں انھیں اقوم متحدہ کے ٹرسٹی شپ ڈیپارٹمنٹ میں پرنسپل جنرل کے عہدہ دیا گیا۔ اسی سال اقوام متحدہ کے فلسطین کمیشن میں سیکریٹری جنرل کے نمائندے نامزد ہوئے اور مصر و اسرائیل کا جھگڑا طے کرایا۔ اس پر 1950ء میں انھیں امن کا نوبل پرائز دیا گیا۔ ڈاکٹر پنچ دنیا میں پہلے حبشی ہیں جنھیں یہ اعزاز ملا۔ 1952ء میں جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بھیجا گیا تو ڈاکٹر بنچ بھی کمیشن کے ارکان میں شامل تھے۔ 19 اگست 1954ء کو اقوام متحدہ کے انڈر سیکریڑی مقرر ہوئے۔"@ur .
  "William Cavenmsh Bentinck پیدائش: 1774ء وفات: 1839ء ہندوستان کا نواں گورنر جنرل ’’1828ء تا 1835ء‘‘ پہلی مرتبہ 1803ء میں مدراس کا گورنر بن کر آیا۔ ویلور کی بغاوت کے بعد واپس چلا گیا۔ 1828ء میں گورنر جنرل بنا کر بھیجا گیا۔ 1831ءمیں رنجیت سنگھ سے روپڑ کے مقام پر مل کر سکھوں اور انگریزوں کے تعلقات کو استوار کیا۔ اس کے بعد امیران سندھ کے ساتھ معاہدہ کیا جس کی رو سے انگریزوں کو سندھ کے دریاؤں اور سڑکوں کو تجارت کی غرض سے استعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔ 1831ء میں میور کے راجا کرشن کو پینشن دے کر ریاست کا نظم و نسق انگریزی حکومت کے ہاتھ دے دیا۔ جنٹیا آسام کا علاقہ مارچ 1834ء میں لے لیا گیا۔ 7 مئی 1834ء کو کورگ کا علاقہ ھی انگریزی حکومت میں شامل کر لیا گیا۔ اس نے ملک میں بعض مفید اصلاحات جاری کیں۔ 1829ء میں ستی کو خلاف قانون قرار دیا۔ اس زمانے میں بنارس گجرات میں لڑکی کی پیدائش پر اسے قتل کر دینے کا رواج تھا اور راجپوت، جٹ، جھاریجہ اور میواٹی عموماً ایسا کرتے تھے۔ بنگال کے کچھ علاقوں میں بچوں کی بلی (قربانی) دی جاتی تھی اور اس مقصد کے لیئے دشمن قبیلے کے بچے اغوا کر لیئے جاتے تھے۔ لارڈ ولیم بنٹنک نے قانون بنا کر ان برایئوں کو ختم کر دیا۔http://www. "@ur .
  "سکھوں کا فوجی قائد۔ اصل نام لچھمن دیو۔ قوم راجپوت ۔ راجوڑی علاقہ پونچھ کا باشندہ تھا۔ جوانی ہی میں بیراگی ہوگیا اور دریائے گودادری کے کنارے سکونت اختیار کی۔ گورو گوبند سنگھ دکن گئے تو ان کی ملاقات بیراگی سے ہوئی۔ انھوں نے اسے سکھوں کا فوجی رہنما مقرر کیا۔ بیراگی پنجاب میں چلا آیا اور سکھوں کی ایک زبردست جمعیت اکھٹی کرے مغلیہ علاقوں پر چھاپے مارنے لگا۔ سرہند ’’جمنا اور ستلج کے درمیان‘‘ کے علاقے کو تباہ و برباد کرڈالا۔ مسلمانوں کا قتل عام کیا۔عورتوں کی بے حرمتی کی اور بچوں کا قتل عام کیا۔ اس نے سکھ مذہب میں ترمیم کرنا چاہی جس سے بہت سے سکھ اس سے علیحدہ ہوگئے ۔ آخر کار 1716ء میں فرخ سیر کے زمانے میں ، آٹھ سو ہمراہیوں سمیت پکڑا گیا۔ اور یہ سب لوگ قتل کر دیے گئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1848ء انتقال: 1926ء پہلے ہندوستانی جو انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ معمولی غلطی پر ملازمت سے علیحدہ کر دیے گئے۔ اور حکومت نے وکالت کرنے کی بھی اجازت نہ دی۔ مدرسی کا پیشہ اختیار کیا اور ایک قومی اخبار بنگالی کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ 1876ء میں نیشنلسٹ انڈین ایسوسی ایشن کے نام سے ایک جماعت قائم کی۔ جو انڈین نشینل کانگریس کی پیش رو تھی۔ دو دفعہ کانگرس کے صدر مقرر ہوئے۔ 1947ء میں ملک آزاد ہوا تو کلکتے کے این کالج کا نام تبدیل کرکے سریندر ناتھ کالج رکھاگیا۔"@ur .
  "شمارندی جالکاری ، سائنس اور ہندسیات کے زمرہ میں آنے والا ایک ایسا شعبۂ علم ہے جو شمارندی نظاموں کے مابین رابطوں اور اشتراک سے وابستہ ہے۔"@ur .
  "بنارس اتر پردیش بھارت کا ایک تاریخی شہر ہے۔ اس کا ایک اور معروف نام کاشی بھی ہے۔ دریائے گنگا کے بائیں کنارے آباد ہے۔ اصل نام وراناسی ہے جو بگڑ کر بنارس ہوگیا۔ ہندوؤں کے نزدیک بہت متبرک شہر ہے۔ یہاں ایک سو سے زائد مندر ہیں۔ ہر سال تقریباً دس لاکھ یاتری یہاں اشنان کے لیے آتے ہیں۔ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی تعمیر کردہ مسجد اسلامی دور کی بہترین یادگار ہے۔ ہندو یونیورسٹی جو 1916ء میں قائم کی گئی تھی بہت بڑی درس گاہ ہے۔ اس میں سنسکرت کی تعلیم کا خاص انتظام ہے۔"@ur .
  "علوم شمارندی شراکہ اور بعید ابلاغیات میں ، رزمی بدیل (packet switching) کی اصطلاح ایک ایسے نمونے کے ليے استعمال کی جاتی ہے کہ جس میں معلومات کو چھوٹی چھوٹی قابل عمل اکائیوں کی صورت میں عقدوں (nodes) کے مابین سالک (router) کی مدد سے راہنمائی کی جاتی ہے پھر یہ عقدے یا نوڈز مزید آگے کی جانب دیگر عقدوں سے اشتراک یا رابطے میں ہوتے ہیں۔ معلومات کی ان چھوٹی اکائیوں کو رزمہ یا packet کہا جاتا ہے جنکی یکے بعد دیگرے مختلف راستوں کی جانب راہیں متعین کی جاتی ہیں اسی ليے اسکو رزمی بدیل (یعنی packtet switching) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بلوچی زبان - بلوچستان اور ایران میں بولی جانے والی زبان بلوچ - بلوچستان میں بسنے والے لوگ بلوچی (شہر) - بلوچستان کا ایک شہر"@ur .
  "بین جالکاری (internetworking) دراصل دو یا زائد شمارندی جالکارات کو باہم جوڑنے کا عمل ہے۔ اِس عمل کے ذریعے متصل شدہ جالکارات کے درمیان ایک اور جالکار تشکیل پاتا ہے جس کو بین جالکار یا وسطی جالکار (internetwork) یا عموماً صرف جالبین بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ یہ عمل ایک مخصوص آلہ کی مدد سے انجام دیا جاتا ہے جسکو سالک (router) کہتے ہیں، یہ آلہ شمارندی جالاتِ کار (computer networks) کو آپس میں جوڑ کر اُن کے درمیان معطیات کی نقل و حرکت کو ممکن بناتا ہے۔"@ur .
  "Ptolemy دوسری صدی عیسوی کا مشہور یونانی ماہر فلکیات ، جغرافیہ دان اور ریاضی دان ۔ اسکندریہ مصر میں پیدا ہوا۔ اس نے نظام شمسی کا زمین مرکزی (Earth-centered) نظریہ پیش کیا۔ اس موضوع پر اُس کی کتا ب ’’المجستی‘‘ بہت مشہور ہے۔ جو تیرہ جلدوں یا مقالات پر مشتمل ہے ۔اور جس کا موضوع فلکیات ہے۔ پہلے دو تمہیدی مقالوں میں فلکیات کے مبادیات اور ریاضی کے طریقوں کی شرح کی گئی ہے۔ مقالہ سوم میں ایک سال کے طول اور سورج کی حرکت پر بحث کی گئی ہے۔ مقالہ چہارم مہینوں کے طول اور چاند کے گھٹنے بڑھنے پر ہے۔ مقالہ پنجم میں سورج ، چاند اور زمین کا قطر ، ان کے ابعداد اورسورج کے فاصلے کا بیان ہے۔ ’’المجستی‘‘ فلکیات کا ، جس حد تک یہ علم 150ء کے قریب انسان کی دسترس میں تھا اس کا مفصل جائزہ ہے۔ اس میں بطلیموس نے اپنا فلکیاتی نظام قائم کیا جو ڈیڑہ ہزار سال تک صحیح سمجھا جاتا رہا۔ علمی دنیا میں یہ ’’بطلیموسی نظام‘‘ کے نام سے مشہور ہے جس کے مطابق زمین ساکت اور قائم ہے اور سورج ، چاند اور دیگر سیارے اس کے گرد گھومتے ہیں۔ 1400ء میں پولینڈ کے ماہر فلکیات کو پرنیکس، گلیلیو اور کپلر کی تحقیقات نے اس نظریے کو غلط ثابت کردیا اب ساری دنیا میں کوئی اس کو ماننے والانہیں۔ بطلموس کی ایک اورعظیم تصنیف ’’ جغرافیۂ بطلیموس ‘‘ 8 جلدوں میں ہے۔ اس کتاب کی بھی قریب قریب وہی وقعت ہے جو المجستی کی ۔ جس طرح المجستی پورے حسابی فلکیات پر حاوی ہے اسی طرح جغرافیہ بھی پورے حسابی یا ہندسی جغرافیے کا احاطہ کرتا ہے۔ اور اس نےعلم جغرافیہ پر ایسا ہی گہرا اثر ڈالا ہے۔ جیسا المجستی نے فلکیات پر ۔"@ur .
  "عقدہ (Node) کا لفظ درج ذیل مواقع پر استعمال ہوسکتا ہے۔ اسکی جمع عقد یا عقود یا اردو قواعد سے عقدے بھی ہوسکتی ہے ۔ عقدہ (نباتیات) ، کسی پودے پر وہ مقام کہ جہاں پتا شاخ پر پر لگتا ہے۔ عقدہ (طبیعیات) ، ایک موج کا وہ مقام جہاں اسکا حیطہ انتہائی کم درجہ پر ہو۔ عقدہ (شراکہ) ، شراکہ (network) سے لگا ایک آلہ یا اختراع مثلا ایک شمارندہ (computer) یا ایک سالک (router)۔ عقدہ (علم شمارندہ) ، ایک بنیادی اکائی جو کہ موادی ساختیں بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ عقدہ (دورہ) ، ایک برقی دورہ میں وہ مقام جہاں کوئی جھد (potential) نہ ہو۔"@ur .
  "بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔"@ur .
  "عرب کا ایک مشہور قبیلہ جس کی کئی شاخیں تھیں۔ اس قبیلے کے لوگ نجد کے علاوہ بصرہ اور یمامہ تک پھیلے ہوئے تھے۔ یہ مذہباً مجوسی تھے۔ بعد میں حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔"@ur .
  "زمانہ قبل از اسلام کا مشہورعرب قبیلہ جو حرب البسوس میں اپنے حریف قبیلہ بنو تغلب کے ساتھ چالیس برس تک برسر جنگ رہا۔ اس زمانے میں قبائلی لڑائیاں بیشتر نسل و خون کے امتیاز پر لڑی جاتی تھیں۔ حرب البسوس پانچویں صدی عیسوی کے اختتام پر شمال مشرقی عرب میں ہوئی۔ بنوبکر اور بنو تغلب ہر دو قبیلے اپنے آپ کو بنو وائل کی نسل خیال کرتے تھے۔ اس جنگ کی ابتداء بنوبکر کی ایک صنعیفہ کے ناقہ سے ہوئی۔ اس صعینفہ کا نام بسوس تھا اور اس کے ناقے کو بنو تغلب کے ایک سردار نے زخمی کر دیا تھا۔ اس جنگ کے شعلے ہر دو قبائل کی شاعرانہ تہدید سے مشتعل ہوتے رہے۔ حتی کہ 525ء کے لگ بھگ حیرہ کے بادشاہ بلنذر سوئم نے اس کا خاتمہ کرایا۔ کلیب بن ربیعہ اور اس کا بھائی نامور شاعر مہلہل بنو تغلب کے اور حباس بن مرہ بنو بکر کے سردار تھے۔"@ur .
  "عرب کا مشہور قبیلہ جو بہت جنگجو تھا اور طائف اور اس کے گرد نواح میں آباد تھا۔ اخر تک کفر کا ساتھ دیتا رہا۔فتح مکہ کے بعد اس نے بنو ہوازن کے ساتھ مل کر مسلمانوں کا مقابلہ کیا۔ جس میں ایک دفعہ مسلمانوں کے قدم اکھڑ گئے ۔ اس جنگ میں اس کے ایک فرقے نے جوبنو مالک کہلاتا تھا۔ بڑی پامردی کا ثبوت دیا۔ لیکن جب شکست ہوئی تو بھاگ کر طائف چلا گیا۔ اور قلعہ بند ہوگیا۔ مسلمانوں نے طائف کا محاصرہ کر لیا ۔ لیکن قلعہ فتح نہ ہو سکا۔ اس پرمحاصرہ اٹھا لیاگیا۔ چند روز بعد 9 ھ 631ء میں ان کا سردار مالک بن عوف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر مشرف با اسلام ہوا۔ اس کے ساتھ ہی عروہ بن مسعود نے بھی اسلام قبول کر لیا اور پھر سارا قبیلہ اسلام لے آیا۔ اموی دور میں بصرے کا مشہور عامل حجاج بن یوسف اسی قبیلے سے تھا۔"@ur .
  "قحطانی عربوں کا ایک مشہور قبیلہ جو قدیم زمانے میں یمن میں آباد تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے بہت پہلے ان لوگوں نے جنوبی حجاز اور مکہ پرقبضہ کر لیا اور بنی جرہم کو حجاز سے بے دخل کر دیا جو پرانے وقتوں سے یہاں کے بااختیار آزاد باشندے تھے۔ حضور کے جد اعلیٰ قُصی نے بنو خزاعہ کو مکے سے نکال کر اپنا اقتدار قائم کر لیا۔ مکے سے نکل کر یہ قبیلہ جدہ کے قریب آباد ہوگیا۔ ظہور اسلام کے بعد ، صلح حدیبیہ کی رو سے ، یہ لوگ مسلمانوں کے حلیف بن گئے۔ 8 ہجری میں بنو بکر اور قریش نے ان پر حملہ کر دیا تو ان کاایک وفد مدینہ منورہ دربار رسالت میں حاضر ہو کر طالب امداد ہوا۔ معاہدے کی بنا پر نبی کریم ان کی مدد کے پابند تھے۔ اس لیے آپ نے دس ہزار صحابہ کے ساتھ مل کر مکہ پر چڑھائی کی، جس کے نتیجے میں مکہ فتح ہوگیا۔ اس طرح یہ قبیلہ فتح مکہ کا سبب بنا۔"@ur .
  "قریش کا ایک قبیلہ ۔ آنحضرت کی والدہ محترمہ آمنہ قبیلہ زہرہ کے سردار کی بیٹی تھیں۔ جنگ بدر کےموقع پر جب ابوسفیان کا قافلہ سلامتی سے واپس آگیا تو زہرہ کے سرداروں نے لڑائی کو غیر ضروری سمجھ کر ابوجہل کا ساتھ چھوڑ دیا۔ فتح مکہ کے بعد سارا قبیلہ مسلمان ہوگیا۔"@ur .
  "قدیم عرب کا ایک قبیلہ جو اپنی فصاحت میں مشہور تھا۔ اسی قبیلے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا شیر خوارگی کا دور گزارا۔ آپ کی دایہ بی بی حلیمہ اسی قبیلے سے نسبت کے باعث حلیمہ سعدیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ بنو سعد قومہوازن کی ایک شاخ ہے۔"@ur .
  "یمن کے عربوں کاایک قبیلہ ۔ حاتم طائی اسی قبیلے کا سردار تھا۔فتح مکہ کے بعد جنگ حنین میں اس قبیلے کے لوگ بھی مسلمانوں کے خلاف نکلے تھے۔ شکست کے بعد ان کے کئی سردار گرفتار ہو کر حضور (ص) کے سامنے پیش ہوئے۔ ان میں حاتم طائی کا بیٹا عدی اور بیٹی بھی شامل تھے۔ حضور نے حاتم کی سخاوت کے پیش نظر ان سے بہت اچھا سلوک کیا۔9 ہجری میں اس قبیلے نے اسلام قبول کر لیا۔"@ur .
  "انصار مدینہ کا مشہور قبیلہ ، جو یمن سے آکر یہاں آباد ہواتھا۔ ظہور اسلام کے وقت مدینے میں اس قبیلے کی اکثریت تھی۔ اسی کی ایک شاخ بنو نجار اور دوسری بنو حارث کے نام سے مشہور تھی۔ مدینے کے لوگوں میں سب سے پہلے جو چھ آدمی مسلمان ہوئے وہ اسی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ بیعت عقبہ ثانیہ میں بنو خزرج کے 64 آدمی شامل تھے۔ انھوں نے رسول اکرم (ص) کو مدینہ تشریف لانے کی دعوت دی۔ اس قبیلے کے سردارحضرت سعد بن عبادہ تھے۔ اسلام سے پہلے خزرج اور بنو اوس کے درمیان مسلسل جنگ جاری رہتی تھی۔ جو حلقہ بگوش اسلام ہونے کے بعد ختم ہوئی۔ اس کا ذکر قرآن میں بھی آیا ہے۔"@ur .
  "حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ایک بیٹے قیدار کی اولاد میں ایک شخص عدنان ہوئے ہیں۔ ان کی اولاد بنو عدنان کہلائی۔ عدنان کے بیٹے کا نام معد اور پوتے کا نام نزار تھا۔ اس لیے آل عدنان کو معدی اور نزاری بھی کہتے ہیں۔ نزار کے ایک بیٹے مضر کی اولاد میں فہر بن مالک تھے۔ جن کو قریش بھی کہتےتھے۔ یہ خاندان قریش کے جداعلیٰ ہیں۔ان کی اولاد میں بنی سہم ، بنی مخزوم ، بنی عدی ، بنی عبدالدار ، بنی زہرہ ، اور بنی عبدمناف زیادہ مشہور قبیلے ہیں۔ عبدمناف کے بیٹے ہاشم نبی کریم صلم کے دادا عبدالمطلب کے والد تھے۔ جن کی نسبت سے رسول اللہ کا خاندان ہاشمی کہلاتا ہے۔ عبدمناف کے والد قصی نے پانچویں صدی عیسوی میں قریش کے قبائل کو متحد کرکے مکہ معظمہ بلکہ سارے حجاز پر اقتدار حاصل کر لیا۔ خانہ کعبہ کی تولیت بھی اسی خاندان سے منتقل ہوگئی ۔ جس کے باعث یہ خاندان سارے عرب میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ رسول کریم کی ولادت با سعادت نے بنو عدنان کووہ شرف بخشا کہ دنیا کا کوئی خاندان ان کا ہم پایہ نہیں ہو سکتا۔"@ur .
  "یہود مدینہ کا ایک مشہور قبیلہ ، جس نے مدینہ منورہ کے قریب قلعے بنائے تھے۔ رسول پاک صلم نےمدینے کے یہودیوں سے صلح کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ مگر یہ مسلسل اس کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ جس پر قبیلہ بنو نصیر کو جلاوطن کر دیاگیا۔ اس وقت بنو قریظہ نے تجدید معاہدہ کی مگر جنگ خندق کے موقع پر انھوں نے صرف معاہدہ ہی توڑ دیا بلکہ جس قلعے میں مسلمان عورتیں اور بچے محفوظ تھے اس پر حملہ بھی کر دیا۔ لیکن اپنے ایک آدمی کے مارے جانے پر ہی واپس چلے گئے۔ جنگ خندق کے بعد مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کیا جو مہینہ بھر جاری رہا۔ آخر انھوں نے درخواست کی کہ حضرتسعد بن معاذ جو فیصلہ دیں وہ ہمیں منظور ہوگا۔ ان کا خیال تھا کہ سعد قبیلہ بنو اوس ک سردار ہیں اور اس قبیلے سے ہمارے دوستانہ مراسم ہیں۔ اس لیے وہ ہمارے حق میں فیصلہ دیں گے۔ مگر حضرت سعد نےتورات کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا کہ لڑنےوالوں کو قتل کر دیاجائے۔ عورتیں اور بچے قید کر لیے جائیں اور سامان کو مال غنیمت قرار دیا جائے۔ اسی فیصلے پر عمل ہوا اوراس قبیلے کا قلع قمع کر دیا گیا۔"@ur .
  "بنو عدنان ’’جو حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ہیں‘‘ کے مقابلے پر عرب کے دوسرے قبائل بنو قحطان کی مختلف شاخیں ہیں۔ یہ بھی سام بن نوح کی اولاد میں سے ہیں اور ان کا قدیم وطن یمن ہے۔ تہذیب و تمدن کے لحاظ سے یہ سارے عرب میں فائق تھے۔ ملکہ بلقیس بنو قحطان کے ازدی قبیلہ سے تعلق رکھتی تھی۔ قبائل ازد میں سے ایک قبیلے نے مدینے آکر اپنی حکومت قائم کی۔ بنو قحطان کاہی ایک قبیلہ بنو خزاعہ تھا جس نے مکے کا رخ کیا اور بنو جرہم کو وہاں سے بے دخل کرکے اپنا تسلط قائم کیا۔ مدینہ کے مشہور قبیلے بنو اوس اور بنو خزرج بھی بنو قحطان کی ہی شاخیں تھیں۔ ظہور اسلام کے وقت قحطانی قبائل بڑے طاقتور اور سارے عرب پر چھائے ہوئے تھے۔"@ur .
  "خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (686ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔ عباسیوں کی حکومت بھی امویوں کی طرح شخصی اور موروثی تھی اور ولی عہدی کا بھی وہی طریقۂ کار تھا جو بنو امیہ نے اختیار کیا ہوا تھا۔ خاندان عباسیہ نے دارالحکومت دمشق سے بغداد منتقل کیا اور دو صدیوں تک مکمل طور پر عروج حاصل کئے رکھا۔ زوال کے آغاز کے بعد مملکت کئی حصوں میں تقسیم ہوگئی جن میں ایران میں مقامی امراء نے اقتدار حاصل کیا اور المغرب اور افریقیہ اغالبہ اور فاطمیوں کے زیر اثر آگئے۔ عباسیوں کی حکومت کا خاتمہ 1258ء میں منگول فاتح ہلاکو خان کے حملے کے ذریعے ہوا۔ تاہم خلیفہ کی حیثیت سے ان کی حیثیت پھر بھی برقرار رہی اور مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے خاندان عباسیہ کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کرکے اس کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری کیا۔ اس طرح خلافت بغداد سے قاہرہ منتقل ہوگئی تاہم یہ صرف ظاہری حیثیت کی خلافت تھی، تمام اختیارات مملوک سلاطین کو حاصل تھے۔ عثمانیوں کے ہاتھوں مملوکوں کی شکست کے بعد عباسیوں کی اس ظاہری حیثیت کا بھی خاتمہ ہوگیا اور خلافت عباسیوں سے عثمانیوں میں منتقل ہوگئی۔ موجودہ عراق میں تکریت کے شمال مشرق میں رہنے والا العباسی قبیلہ اسی خاندان عباسیہ سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur .
  "1979 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دبئی چلو‘ بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ فلم صرف دوماہ میں تیار کی گئی تھی اور اسکا ماخذ اسی نام کا ایک ٹی وی ڈراما تھا۔ ہدایتکار حیدر چوہدری نے پوری کوشش کی کہ ٹی وی ڈرامے کی مکمل کاسٹ فلم میں سمو دی جائے اور ڈرامے کے سیٹ حتٰی کہ کرداروں کے لباس بھی ٹی وی ڈرامے کے عین مطابق رکھے گئے تھے۔ فلم کا سکرپٹ سیّد نور نے تحریر کیا تھا اور فلمی ضروریات کے مطابق جہاں انھیں کتربیونت کی ضرورت پڑی وہ کر لی، مثلاً گانے اور فائِٹ کی سچویشن بنانے کے لئے، لیکن کہانی کے بنیادی ڈھانچے کو نہیں چھیڑا گیا تھا۔ دوبئی چلو بھی ٹی وی ڈرامے کی طرح کامیاب رہی بلکہ پنجابی زبان میں ہونے کے باعث عوام میں اور بھی زیادہ مقبول ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے دو فوری نتائج سامنے آئے، ایک تو سید نور کی حیثیت بطور ایک فلم رائٹر کے مستحکم ہو گئی، دوسرے علی اعجاز فلموں کے کامیاب ترین اداکار کے طور پر سامنے آئے۔ ننھے کے ساتھ اُن کی جوڑی بنانے کی سابقہ کوششیں ناکام رہی تھیں لیکن دوبئی چلو کے بعد یہ مزاحیہ جوڑی ایسی ہِٹ ہوئی کہ ننھے کی موت سے کچھ عرصہ پہلے تک قائم و دائم رہی۔"@ur .
  "دلسکھ ایم پنچولی کراچی میں 1904 میں پیدا ہوئےلیکن ان کا آبائی شہر بمبئی تھا، جہاں وہ فلموں کی تقسیم کاری کرتے تھے۔ 1931 میں جب ہندوستان کی پہلی بولتی فلم ’ عالم آراء ‘ بنی تو پنجاب میں اس کی تقسیم کاری کا فریضہ پنچولی کو سونپا گیا۔ لاہور آ کر انہوں نے نوکری چھوڑ دی اور ’ایمپائر ٹاکیز ڈسٹری بیوٹرز‘ کے نام سے اپنا ذاتی ادارہ کھول لیا۔ لاہور کے لکشمی چوک میں یہ پہلا فلمی دفتر تھا اور پنچولی کے رابطے بمبئی کی بڑی بڑی کمپنیوں سے تھے۔ پر بھات فلم کمپنی اور زنجیت مووی ٹون جیسے موّقر فلم ساز اداروں کے ساتھ ساتھ وہ آر کے او جیسی غیر ملکی کمپنیوں سے بھی فلمیں درآمد کرتے تھے اور جلد ہی ان کی ڈسٹری بیوشن کا کاروبار اتنا چل نکلا کہ انہوں نے مال روڈ پر اپنا فلم سٹوڈیو قائم کر لیا ۔ پنجولی نے گل بکاولی ، خزانچی ، یملا جٹ ، اورخاندان جیسی فلمیں بنائیں۔ شریں فرہاد کے فلاپ ہونے کے بعد ان کے کرئیر کو شدید جھٹکا لگا۔ اور لاہور کی فلمی صنعت میں یہ ستارا ماند پڑ گیا۔"@ur .
  "سال 1979ء میں لالی وڈ کی تاریخ کی کامیاب ترین پنجابی فلم مولاجٹ ریلیز ہوئی فلم کے اداکاروں میں سلطان راہی اور مصطفی قریشی شامل تھے۔ فلم کے ہدایت کار یونس ملک تھے۔ یہ فلم لاہور کے گلستان سینما میں مسلسل 130 ہفتوں تک چلتی رہی تھی اور اپنی اوّلین نمائش کے دوران مجموعی طور پر 310 ہفتوں تک چلی ۔ اُسکے بعد بھی یہ اُترنے کا نام نہ لے رہی تھی لیکن انسانی ٹانگ کاٹنے کے ایک پُر تشدد منظر پر اعتراض کے باعث چلتی فلم کو بین کر دیا گیا ورنہ یقیناً مولا جٹ بھارتی فلم ’شعلے‘ کا ریکارڈ توڑ دیتی جو اس نے مسلمل پانچ برس تک چل کر قائم کیاتھا۔ مولا جٹ پہلی فلم تھی جِس نے لاہور کے علاوہ راولپنڈی، فیصل آباد اور ملتان میں بھی الگ الگ گولڈن جوبلی کی اور گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور سرگودھا میں الگ الگ سلور جوبلی کی۔"@ur .
  "مدینہ منورہ میں آباد یہودیوں کا ایک قبیلہ ۔ نبی کریمملف:DUROOD3."@ur .
  "یہ فلم سن 40 عشرے میں پنچولی پیکچر کے بینر تلے بنائی گئی۔ فلم شیریں فرہاد کا منصوبہ بڑی آرزؤں اور امنگوں کے ساتھ تیار کیا گیا تھا اور پنچولی نے اپنی ساری ٹیم پر واضح کر دیا تھا کہ اس پروڈکشن کے سلسلے میں انھیں اخراجات کی کوئی پروا نہیں کیونکہ وہ ہندوستانی سنیما کی سب سے بڑی فلم بنانا چاہتے ہیں۔ شیریں فرہاد کے قصے کو ایک نئے ڈھنگ سے لکھنے کے لئے لاہور کے معروف ترین مصنف امتیاز علی تاج کی خدمات حاصل کی گئیں جنھوں نے کہانی کو جدید رنگ دینے اور مناظر میں شان و شکوہ پیدا کرنے کے لئے فرہاد کو ایک ایسے انجنیئر کا روپ دے دیا جس کی نگرانی میں ہزاروں مزدور ایک نہر کی کھدائی میں مصروف ہیں۔(اس مقصد کے لئے بیدیاں نہر کی کھدائی کے اصل شاٹس استعمال کئے گئے) جینت اور راگنی نے مرکزی کردار ادا کیے۔ لیکن بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ نہر کے بہتے پانی کو دودھ میں کس طرح تبدیل کیا جائے۔ بہت سوچ بچار کے بعد پنچولی نے فلم کی ہدایتکاری کا فریضہ اس زمانے کے ایک مشہور کیمرہ مین پی۔دت کو سونپ دیا جوکہ ٹرِک فوٹوگرافی کے ماہر تھے۔پنچولی نے انھیں کھلی چھُوٹ دی کہ وہ ’سپیشل ایفکٹس‘ پر جتنا پیسہ چاہیں خرچ کر سکتے ہیں، اور دت صاحب نے بھی پنچولی کی اس دریا دلی کا پورا پورا فائدہ اُٹھایا۔ خسرو پرویز کے شاندار محل کا جو نقشہ پنچولی کے ذہن میں تھا اسے عملی شکل دینا کسی عام آرٹ ڈائریکٹر کے بس کی بات نہ تھی چنانچہ بڑی ردّوکد کے بعد این ایم خواجہ کو اس کام پر مامور کیا گیا جنھوں نے اُس وقت تک کی ہندوستانی فلمی تاریخ کے سب سے بڑے سیٹ تیار کرائے اور ان کی تزئین و آرائش پر اپنا سارا ہنر صرف کر دیا۔ فلم کی موسیقی کے لئے اُس زمانے کے سب سے کامیاب موسیقارغلام حیدر پر پنچولی کی نگاہ تھی لیکن انہیں بمبئی سے بلاوے پر بلاوے آرہے تھے چنانچہ پروڈ کشن والوں کی کسی معمولی سی بات پہ ناراض ہو کر غلام حیدر عازمِ بمبئی ہو گئے اور شیریں فرہاد کی موسیقی مرتب کرنے کا بھاری فریضہ ایک غیر معروف مگر ہونہار نوجوان کے کاندھوں پر آن پڑا۔ اس نوجوان کا نام تھا رشید عطرے ۔ ابھی فلم زیرتکمیل ہی تھی کہ سارے ہندوستان میں اس کی دھوم مچ گئی اور تقسیم کاروں نے بڑی بڑی رقوم کا ایڈوانس پیش کرنا شروع کر دیا۔ یہ فلم اٹھارہ لاکھ میں فروخت ہوئی جو کہ اُس زمانے کے لحاظ سے ایک محیرالعقول رقم تھی۔ جس طمطراق سے یہ فلم نمائش کے لئے پیش ہوئی تھی اتنی ہی شدید لعن طعن سے ناظرین نے اسے مسترد کر دیا۔ شاید لوگ فرہاد کو زمانہء جدید کے ایک انجینئر کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہ تھے۔ اُن کے ذہن میں خستہ تن، تیشہ بدست فرہاد کا وہی کلاسیکی تصوّر تھا ۔ یوں یہ فلم ناکام رہی۔ شیریں فرہاد کے فلاپ ہوتے ہی لالی وڈ کے محل پر دس برس سے لہراتا پنچولی کا پھریرا سرنگوں ہو گیا ۔"@ur .
  "پھیرے اداکار ہدایت کار اور فلم ساز نذیر جنھوں نے اپنےکیرئر کا آغاز خاموش فلموں کے دور میں لاہور ہی سے کیا تھا لیکن بعد میں بمبئی منتقل ہو گئے تھے کی بنائی گئی فلم تھی۔۔ تقسیم کے بعد جب نذیر پھر سے لاہور آگئے تو اُن کی تجربہ کار نگاہوں نے بھانپ لیا کہ اگر صرف پاکستان کی مارکیٹ کو مدِ نظر رکھ کر فلم بنائی جائے تو کاروباری سطح پر یہ محض نقصان کاسودا ہوگا چنانچہ انھوں نے ہندوستان کی کمرشل ضروریات کو بھی پیش نظر رکھا اور ایک ایسی کہانی منتحب کی جو ہندو کرداروں کے گرد گھومتی تھی۔ فلم پھیرے کی کہانی میں کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی بلکہ یہ کہنا بھی درست ہوگا کہ وہ ایک بالکل فارمولا کہانی تھی لیکن کم از کم کمرشل ضروریات پر پوری اُترتی تھی۔ نذیر گاؤں کا ایک غریب لیکن منچلا نوجوان ہے اور اپنے دوست نذر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہا ہے مگر گاؤں کے میلے میں جب مینڈھوں کی لڑائی ہوتی ہے تو اسکا مینڈھا چوہدری کے مینڈھے کو شکست دے دیتا ہے اور چوہدری اس ہتک کا بدلہ لینے کے لئے نذیر کو گاؤں بدر کروا دیتا ہے۔ کہانی کا یہ ابتدائی حصّہ غالباً کرداروں کے تعارف اور کامیڈی مناظر کی کھپت کے لئے تیار کیا گیا ہے کیونکہ اصل کہانی اُس وقت شروع ہوتی ہے جب نذیر اور اُسکا دوست ایک نئے گاؤں میں رہنا شروع کر دیتے ہیں ۔ وہاں کے چوہدری کا بیٹا علاؤالدین ہے اور بیٹی سورن لتاہے جس کی مصاحبت میں ایک کزن ٹائپ کی لڑکی ہمہ وقت موجود رہتی ہے تاکہ جب نذیر کی محبت سورن لتا سے شروع ہو تو نذیر کے دوست (نذر) کو بھی محبت کے لیے ایک لڑکی میسّر ہو اور یوں فلم میں دو جوڑوں کی کہانی کو ساتھ ساتھ چلایا جا سکے۔ اس کے بعد ہیروئن کا بھائی علاؤالدین اپنی بہن کی نگرانی شروع کر دیتا ہے اور اسے نذیر سے ملنے نہیں دیتا۔ وِلن کی کمینگی میں اضافے کے لئے یہ بھی دکھایا ہے کہ وہ ہمسایہ گاؤں کے ایک بڑے زمیندار سے (ایم اسماعیل) سے پیسے اُدھار لیتا ہے اور پھر احسان کا بدلہ چُکانے کے لئے بہن کی شادی اسی زمیندار سے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے، چونکہ لڑکی جوان ہے اور زمیندار اسے ایک میلے میں دیکھ کر اس پر فریفتہ بھی ہو چکا ہے اس لئے پھیروں کی تیاری شروع ہو جاتی ہے لیکن عین پھیروں کے دِن ہیروئن کی جگہ اسکی سہیلی، کزن یا منہ بولی بہن ، جو کچھ بھی وہ ہے (اداکارہ زینت) اسےگھونگھٹ میں بٹھا کر زمیندار کے ساتھ اسکے پھیرے کر دیے جاتے ہیں۔ بہر حال پھیرے ہونے کے بعد جب گھونگھٹ میں لپٹی غلط لڑکی زمیندار کے گھر پہنچتی ہے تو خود ہیروئن بھی بہن کے طور پر اسکے ساتھ جاتی ہے ۔۔ جیسا کہ رواج ہے۔ سسرال پہنچ کر اگرچہ دونوں لڑکیاں اپنے اپنے اصل کردار میں واپس آجاتی ہیں لیکن ہیروئن گھونگھٹ میں لپٹی ہر وقت کھانستی رہتی ہے گویا ازل سے بیمار ہو۔ اس طرح آخر کار زمیندار کی انسانیت جاگ اُٹھتی ہے اور وہ دونوں پیار کرنے والوں کو آپس میں ملوا دیتا ہے۔۔ بلکہ اُن کے پھیرے کروا دیتا ہے۔ تو جیسا کہ آپ نے دیکھا، کہانی میں کچھ بھی نیا نہیں تھا لیکن اداکار نذیر کا جذبہ ضرور نیا تھا اور فلم سازی کی اُمنگ بھی جوان تھی۔ فلم کے تمام گانے ہِٹ ہوئے اور خود فلم تو سُپر ہٹ ہوئی۔۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ ہندوستان میں بھی جہاں اسکے تقسیم کار سورن لتا کے بھائی تھے۔ اگر آپ فلم کے ٹائٹل پڑھیں تو فلم ساز کے خانے میں آپکو ایک خاتون کا غیر مانوس سا نام نظر آئے گا: سعیدہ بانو۔ اصل میں یہ سورن لتا کا اسلامی نام ہے کیونکہ انھوں نے نذیر سے شادی کر لی تھی"@ur .
  "چن وے 24 مارچ 1951 کو لاہور کے ریجنٹ سنیما میں ریلیز ہوئی اور کافی کامیاب رہی۔ جُگنو‘ کے چار برس بعد نورجہاں کی کوئی فِلم سامنے آئی تھی اور لوگ اسکی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے قرار تھے۔ چن وے کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ اسے خود نورجہاں نے ڈائریکٹ کیا تھا اور اساطیرِ لالی وُڈ میں تو یہاں تک کہا جاتا ہے کہ اسکا میوزک بھی نورجہاں نے خود ہی دیا تھا اور فیروز نظامی محض نام کے موسیقارتھے۔لیکن نور جہان نے خود ان افواہوں کی تردید کی۔ چن وے کی کامیابی میں اسکے گیتوں کا بڑا دخل تھا۔ اور گیت بھی ایک سے بڑھ کر ایک تھے: تیرے مکُھڑے دا کالا کالا تِل وے میرا کڈھ کے لے گیا دِل وے وے مُنڈیا سیالکوٹیا! پنجاب کی سڑکوں پہ ہر من چلا یہ گیت گنگناتا پھرتا تھا۔ لیکن نورجہاں کے فن کی پُختگی اور گلے کا ریاض اُس گانے میں نظر آتا ہے جس کے بول ہیں: ’ چن دیا ٹوٹیا وے دِلاں دیا کھوٹیا‘ چن وے کے گیت پاپولر شاعر ایف۔ ڈی شرف نے لکھے تھے جو قریبی حلقوں میں ’ بھا شرف ‘ کے نام سے معروف تھے اور قبل ازیں کلکتے میں بننے والی کئی پنجابی فلموں کے گانے اور مکالمے لکھ چُکے تھے۔"@ur .
  "سنیما یعنی ایوان عکس کے لفظ سے مراد وہ ایوان / ہال لی جاتی ہے جہاں شرکت کنندہ کے سامنے حرکی تصاویر (موشن پکچرز) پیش کی جاتی ہیں ۔ Lumiere brothers نے سب سے پہلے 1890ء میں لفظ cinematographe استعمال کیا جو کہ بذات خود یونانی کے لفظ Kinein سے ماخوذ ہے جسکے معنی حرکی یا حرکت کے ہیں۔ آجکل اکثر ایوان عکس یعنی سنیما کا لفظ فلم / استر کے متبادل بھی استعمال ہوتا ہے فلم کے لیۓ مطالقہ مضمون دیکھیۓ۔"@ur .
  "دستاویز یا document روائتی طور پر ایک ایسے صفحہ یا کاغذ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں معلومات درج کی گئی ہوں لیکن آجکل دستاویز کی اصطلاح کاغذ کی قــید سے نکل کر انواع و اقسام کی شکلیں اختیار کرچکی ہے۔ اور اب یوں کہا جاسکتا ہے کہ ہر وہ شے جو کہ اپنے اندر معلومات یا مواد (data) کا اندراج رکھتی ہو ، ایک دستاویز کے زمرے میں آجاتی ہے۔ یا Certificates Documents وہ سند جو حکومت ، میونسپل کمیٹی ، کارپوریشن ، یا کمپنی کی طرف سے ملتی ہے۔ اور سرمائے کی ملکیت کو ظاہر کرتی ہے۔ سودی دستاویزات کا سوداگر اگر کسی سال ادا نہ کیا جائے تو اسے سال آئندہ کے مافع میں سے وضع کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے لحاظ سے ہر وہ تحریر دستاویز سمجھی جاتی ہے جس کا لکھنے والا کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا عہد کرتا ہے۔ دستاویز ایک طرح سے کسی فرد یا جماعت کی طرف سے کسی ذمے داری کے قبول کرنے کا ثبوت ہے۔ قانون میں زبانی شہادت یا ثبوت کے مقابلے پر دستاویزی شہادت یا ثبوت کو ترجیح دی جاتی ہے اور اسے فائق اور قطعی سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "قدیم عرب کا ایک مشہور قبیلہ جو قریش اور ان کے اتحادی قبیلہ بنو کفانہ اور اُس کے حلیف قبیلہ بنو کنایہ کا حریف تھا۔ فریقین میں لڑائیاں ہوئیں جن میں سے ایک میں رسول صلعم (بعثت سے قبل) نے اپنے قبیلہ قریش کے ساتھ شرکت کی۔"@ur .
  "قرآن اور خلائے سائنس[ترمیم] اس صفحے پر \"قرآن اور خلائے سائنس\" کے بارے میں مضمون لکھا جائےٰ گا اس نام کا ایک مضمون لکھا \"ساٰنس میگزین\" میں لکھا تھا جو کھ سید قاسم محمود کی زیر ادارت چھپتا تھا یھ ستمبر ۱۹۹۱؛ کی بات ہے۔ اس طرح میرا دوسرا مضمون \"آسمان کی حقیقت ۔ قرآن کی روشنی میں\" فروری ۱۹۹۲میں چھپا۔ میرا ارادہ ہے کھ ان دونوں مضمونوں کی udated version ویکیپیڈیا پر لے کر آؤں اور قارئین کو دعوت دوں کھ وہ ۔۔۔۔۔ ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا * خود اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نھ سکا * جس نے سورج کی شعاؤوں کو گرفتار کیا * زندگی کی شب تاریک سحر کر نھ سکا * ممتاز صدیقی امیدوار پی ایچ ڈی ادارۂ کيمپیوٹر سائنس جامعھ انزبروک آسٹریا -- 16:22, 29 جولا‎ئی 2006 (UTC)"@ur .
  "تناظر دراصل کسی بھی نظام ، خط پیمائی (جیومیٹری) ، مساوات یا کسی بھی شے کی شکل میں متناسب پن کو کہا جاتا ہے کہ اگر وہ شے کسی دیۓ گۓ عمل یا عوامل کے ساتھ تبدیل نہ ہو۔ symmetric کی اردو متناظر ہوتی ہے۔ یہ لفظ مختلف شعبہ ہاۓ علم میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ تناظر یا Symmetry کے بارے میں تفصیلی مضمون کے اسکا صفحہ مخصوص ہے۔ پیمائشیات (میٹرکس) میں اس کے استعمال کے لیۓ دیکھیے متناظر میٹرکس ریاضی میں اس کے استعمالات کی فہرست طویل ہے جسکے لیۓ دیکھیے تناظر (ریاضی) طبیعیات میں اس کے استعمال کے لیۓ دیکھیے تناظر (طبیعیات) حیاتیات میں اس کے استعمال کے لیۓ دیکھیے تناظر (حیاتیات) کیمیاء میں اس کے استعمال کے لیۓ دیکھیے"@ur .
  "یہودیوں کا ایک قبیلہ جو مدینہ منورہ کے نواح میں آباد تھا۔ یہ لوگ بار بار مسلمانوں سے عہد باندھتے اور پھر توڑ دیتے ایک موقع پر انھوں نے حضور صلعم کے قتل کی سازش بھی کی لیکن بروقت مطلع ہو جائے پر آپ صاف بچ گئے۔ بنو نضیر کی وعدہ خلافیوں اور سازشوں سے تنگ آکر آپ نے ان کے قلعے کا محاصرہ کر لیا جو پندرہ دن تک جاری رہا۔ بالآخر 4 ھ میں بنو نضیر نے صلح کے لیے التجا کی ۔ قرار پایا کہ وہ مدینہ خالی کر دیں۔ اور جو مال اسباب اٹھا کر لے جاسکتے ہوں لے جائیں۔ بنو نضیر یہاں سے اٹھ کر خیبر میں جا بسے ۔ انھی لوگوں نے قریش کو ایک بار پھر مدینے پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔ جس میں قریش کے علاوہ دوسرے قبیلے بھی شریک ہوئے۔"@ur .
  "John Bunyan پیدائش: 1628ء وفات: 1688ء انگریز مصنف ، ٹھٹھیرے کا بیٹا تھا۔ گاؤں کے سکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد برتنوں کی تجارت کرنے لگا۔ 1644ء میں بادشاہ کی بحالی کے خلاف پارلیمنٹ کی فوج میں بھرتی ہوگیا۔ 1647ء میں شادی کی۔ بیوی اپنے جہیز کے ہمراہ جو مذہبی کتب لائی تھی ان کے مطالعے سے مذہب سے دلچسپی پیدا ہوگئی۔ پھر بائبل کا گہرا مطالعہ کیا۔ اور آخر 1653ء میں وہ مبلغ بن گیا۔ اپنے عقائد کی تبلیغ کے لیے تقریریں بھی کرتا اور کتابیں لکھیں۔ 1660ء میں حال شدہ بادشاہت کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔ بارہ برس تک قید میں رہا۔ قید کے دوران نو کتابیں لکھیں۔ 1672ء میں رہا ہوا۔ لیکن چند ماہ بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ اسی قید کے دوران میں اس نے پلگرمز پروگرس لکھی۔جس کا شمار ادب عالیہ میں ہوتا ہے۔ اس کتاب میں خیر و شر کی آویزش ، حیات بعد الموت ، جزوسزا کو تمثیلی رنگ میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ روح کا سفر ہے۔"@ur .
  "Louis Botha پیدائش: 1862ء انتقال: 1919ء جنوبی افریقہ کا جرنیل اور سیاست دان۔ بور کی نگ کے دوران میں ٹرانسوال کی فوجوں کی کمان کی۔ 1907ء میںٹرانسوال کا وزیراعظم مقرر ہوا۔ 1910ء میں جنوبی افریقہ کی مملکت قائم ہوئی تو اس وزیراعظم بنا۔"@ur .
  "Bodleian Library آکسفورڈ یونیورسٹی کی لائبریری اور کتب خانہ ۔ اس کا نام انگریز مدبر تھامس بوڈلے کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اس میں گاہے گاہے توسیع ہوتی رہی۔ برطانیہ کے ایک قانون کاپی رائیٹ مجریہ 1911ء کے تحت یہ لائبریری ہر نئی کتاب یا اشاعت کی ایک جلد بلاقمیت حاصل کرنے کا حق رکھتی ہے۔"@ur .
  "شیخ سعدی شیرازی کی مشہور تصنیف 1257ء جس میں اخلاقی مسائل حکایتوں کے پرایے میں نظم کیے گئے ہیں۔ دس ابواب 1۔ عدل و رائے و تدبیر۔2۔فضیلت احسان 3۔ عشق و مستی و شور 5۔تواضع 6۔قناعت۔7۔تربیت۔8۔شکر برعافیت۔9۔توبہ و صواب۔ 10۔مناجات۔ پر مشتمل ہے۔ مختلف زبانوں میں متعدد ترجمے ہوچکے ہیں۔"@ur .
  "نیلز ہنرک ڈیوڈ بوہر ڈنمارک کا ماہر طبعیات اور ایمٹی طبیعیات کا بانی تھا۔ 1916ء میں کوپن ہیگن یونیورسٹی میں نظری طبیعیات کا پروفیسر مقرر ہوا۔ 1920ء میں نظری طبیعیات کے ادارے کا کی بنیاد ڈالی اوراس کا پہلا ناظم منتخب ہوا۔ 1922ء میں طبیعیات کا نوبل انعام ملا۔ 1938ء میں امریکہ گیا اور امریکی سائنس دانوں کو بتایا کہ یورینیم کے ایٹم کو دو مساوی حصوں میں تقسیم کرنا ممکن ہے۔ اس کے اس دعوے کی تصدیق کولمبیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کی۔ ڈنمارک واپس گیا تو ملک پر نازیوں کا تسلط ہوگیا۔ 1943ء میں امریکہ چلا گیا۔ 1944ء میں واپس ڈنمارک آیا۔ 18 نومبر 1962ء کو ڈنمارک میں اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1858ء انتقال:1937ء ہندوستان کا ماہر طبیعیات کلکتہ اور کیمبرج میں تعلیم پائی۔ 1896ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے ڈی۔ ایس۔ سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1885ء سے 1915ء تک کلکتہ کالج میں طبیعیات کا پروفیسر رہا۔ 1917ء میں کلکتہ میں ’’بوس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے نام سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیااور وفات تک اس کا ناظم رہا۔ بوس نے برقی شعاع کاری کے بارے میں تحقیق کرکے طبیعیات کے میدان میں اہم حصہ لیا۔ روشنی کے انعطاف اور انعکاس کے عالمگیر کلیوں کی توثیق کی اور تجربات کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ روشنی کی شعاعوں پرایسا اثر ڈالنا ممکن ہے کہ ان کے دونوں سروں پر مختلف خاصیتیں پیدا ہو جائیں (یعنی دو شعاعوںکے مخالف سرے یکساں خاصیت رکھتے ہیں) حیوانی عضویات ، بالخصوص نباتاتی عضویات کے میدان میں اس کی تحقیقات اپنے وقت سے بہت آگے تھیں۔ اس نے ثابت کیا کہ درخت اور پودے بھی زندگی رکھتے ہیں۔ اس نے تجربے کرنے کے لیے نئے طریقے وضع کیے اور دواؤں کے اثرات ریکارڈ کرنے کا ایک آلہ ایجاد کیا۔ کئی ضخیم سائنسی کتابوں کے مصنف ہیں۔"@ur .
  "سکندر اعظم کے گھوڑے کا نام۔ ایک سوداگر اس کے باپ کے پاس لایاتھا۔ لیکن وہ کسی کو پاس نہیں آنے دیتا تھا۔ دراصل وہ اپنے سائے سے ڈرتا تھا۔ سکندر نے اس بات کو تاڑلیا۔ اس نے گھوڑے کا منھ سورج کی طرف کر دیا۔ جب اس کو سایہ نظر نہ آیا تو وہ دھیما پڑ گیا۔ اور سکندر اس پرچڑھنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ گھوڑا اپنے آخری وقت تک سکندر کی خاص سواری رہا اور منڈی بہاوالدين کے گاون چيلانوالہ کی لڑائی میں، جب سکندر پورس کا پیچھا کر رہا تھا۔ تو دونوں بادشاہوں کے سامنے اس نے دم توڑ دیا۔ سکندر نے اس کی یادمیں اسی نام کا ایک شہر تعمیر کرایا۔ یہ شہر کسی زمانے میں دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر آباد تھا۔ مؤرخوں کا خیال ہے کہ موجودہ بستی جلال پور پیر والا ہی اس کا محل وقوع ہے۔"@ur .
  "ایسی مربع میٹرکس جس کے \"بائیں سے دائیں\" وتر پر واقع اجزا کے علاوہ باقی تمام جُز صفر ہوں، کو وتر میٹرکس کہا جاتا ہے۔ ایک وتر میٹرکس کی ہئیت یوں ہوتی ہے وتر پر موجود جُز میں بھی بے شک کچھ صفر ہو سکتے ہیں۔ وتر میٹرکس کا اُلٹ آسانی سے نکالا جا سکتا ہے (اگر وتر پر تمام جُز غیر صفر ہوں):"@ur .
  "Giovanni Boccaccio پیدائش: 1313ء انتقال: 1375ء اطالوی شاعر اور ناول نویس ۔ الف لیلوی انداز کے نام ڈیکا مور کا مصنف پیرس میں پیدا ہوا۔ اطالوی اور فرانسیسی ماں کا ناجائز بیٹا تھا۔ باپ نے حصول تعلیم کے لیے نیپلز بھیجا۔ جہاں شاہ رابرٹ کی ناجائز بیٹی ماریا کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ اور اسی کی فرمائش پر ایک طویل رومانی ناول فیلوسٹارٹو لکھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1208ء وفات: 1323ء صوفی۔ شیخ شرف الدین نام ۔ بو علی قلندر لقب۔ امام ابوحنیفہ کی اولاد سے تھے۔ آپ کے والد 1203ء میں عراق سے ہندوستان آئے۔ شیخ صاحب پانی پت کے مقام پر پیدا ہوئے۔ کمسنی میں تمام علوم ظاہری حاصل کر لیے۔ کچھ عرصے قطب مینار دہلی کے قریب درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا لیکن تصوف کے کوچے میں قدیم رکھتے ہی سب کچھ چھوڑ دیا۔ آپ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے خلیفہ تھے۔ مقبرہ پانی پت میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1927ء وفات: 1978ء الجزائر کے فوجی افسر اور سیاستدان ۔ محمد بوخا روبہ نام ۔ حواری عرفیت ۔ بومدین لقت۔ کسان کے بیٹے تھے۔ قسطنطین کی اسلامی درس گاہ اور قاہرہ کیلازہر یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ فرانس کے خلاف الجزرای حریت پسندوں کے اعلان جنگ کے بعد دسمبر 1954ء مصر میں فوجی تربیت حاصل کی۔ مزید تربیت کے لیے مراکش چلے گئے۔ 1955ء میں مغربی الجزائر کے ایک گوریلا دستے میں شامل ہوئے۔ تین سال بعد مغربی سیکٹر کی مہمات کے انجارج بنا دیے گئے۔ 1960ء میں قومی فوج آزادی کے کمانڈر مقرر ہوئے۔ اس کا ہیڈکواٹر تیونس تھا۔ الجزائر کی آزادی کے وقت 1962ء میں ملک کی تیس ہزار قومی فوج بومدین کی زیر کمان تھی۔ ستمبر 1962ء میں اس فوج کے ہمراہ دارالحکومت الجزیرہ میں داخل ہوئے اور احمد بن بیلا کو الجزائر کا صدر بننے میں مدد دی۔ خود انہیں وزیر دفاع کا عہدہ ملا۔ کچھ عرصے بعد نائب صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ بن بیلا سے اختلاف کی بنا پر ، جو 1965ء میں زمام اقتدار اپنے ہاتھوں میں لیا۔ دسمبر 1976ء کے صدارتی انتخابات مین انھیں سو فیصد ووٹ ملے۔"@ur .
  "Simon Boliuar پیدائش: 1783ء انتقال: 1830ء جنوبی امریکا کا ایک محب وطن جسے جنوبی امریکا کا نجات دہندہ کہا جاتا ہے۔ وینزویلا کے دارلحکومت کیرمیکس میں پیدا ہوا۔ میڈرڈ میں تعلیم پائی۔ یورپ اور امریکا کی سیاحت کی۔ 1809ء میں وینزویلا واپس آیا۔ اور ہسپانیہ کے خلاف وینزویلا کی تحریک آزادی کی قیادت کی۔ 1811ء میں وینزویلا نے خود مختاری کا اعلان کر دیا۔ جس سے ہسپانیہ سے جنگ چھڑ گئی جو آٹھ سال جاری رہی۔ اس دوران میں بولیور کو پانچ بار وطن چھوڑنا پڑا۔ لیکن جب بھی واپس آیا ، پہلے سے بڑھ چڑھ کر جنگ آزادی میں حصہ لیا۔ 1819ء میں وینزویلا اور گرینیڈا نے مل کر جمہوریہ بنائی جس کا نام کولمبیا رکھا گیا۔ بولیور اس کا صدر منتخب ہوا۔ 1821ء میں آئین کااعلان ہوا تو بولیور دوبارہ صدر چنا گیا۔ 1823ء میں اس نے ہسپانیہ کو اکوادور سے بھی باہر کیا۔ وہ جنوبی امریکا کی تمام جمہوریتوں کو متحد کرنا چاہتا تھا۔ مگر اس کی یہ آرزو پوری نہ ہوسکی۔ 1830ء میں دل برداشتہ ہو کر مستعفی ہوگیا اور بقیہ زندگی بڑی عسرت میں گزاری۔ جنوبی امریکا کے متعدد ممالک کے درالحکومتوں میں اس کے مجسمے نصب ہیں۔ بولیویا کا ملک بھی اسی کے نام سے موسوم ہے۔"@ur .
  "Boer وہ ولندیزی کاشت کار اور آبادکار جو 1652ء میں صوبہ کیپ میں آباد ہوگئے تھے۔جمہوریہ جنوبی افریقہ میں ان کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔ 1806ء میں برطانیہ نے اس علاقے کو اپنے قبضے میں لیا تو یہ لوگ 40۔1835ء میں چھکڑوں میں بیٹھ کر کرنٹال اورنج فری سٹیٹ اور نرانسول چلے گئے۔ اور وہاں اپنی حکومتیں قائم کرلیں۔ 1902ء ۔ 1890ء میں انگریزوں اور بوروں میں جنگ جاری رہی اس کا خاتمہ معاہدہ پریٹوریا پر ہوا جو دونوں فریقوں کے درمیان مئی 1902ء کو طے پایا۔ جنگ کے ابتدائی دور میں یعنی پہلے چھ ماہ برطانیہ کو ہزیمت اٹھانی پڑی۔ مگر جب برطانوی افوج کا سپہ سالار رابرٹس اور اس کا چیف آف سٹاف لارڈ کچر مقرر ہوا تو لڑائی کا رخ پھر گیا اور آخر کار بوئروں کو ہتھیار ڈالنے پڑے۔ مسٹر چرچل کو اسی جنگ کے دوران میں شہرت حاصل ہوئی۔"@ur .
  "گجراتی لفظ دوھروں کی بگڑی ہوئی شکل ، جس کے معنی تاجر کے ہیں۔اسمعیلیہ فرقے کی بھارتی اور پاکستانی شاخ جو ہندو سے مسلمان ہوئی۔ مغربی ہند میں ہندو بوہرے بھی ہیں اور سنی بوہرے بھ۔ بالعموم یہ بیوپاری ہیں اور شہروں میں رہتے ہیں۔ افریقہ اور الجزائر میں بھی تکارت کرتے ہیں اور عرب و مسقط میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی ابتدائی تاریخ کے بارے میں بہت کم ہے۔ احمد، عبداللہ وغیرہ ان کے مشہور رہنما داعی تھے۔ جن کے مزارات قدیم شہر کھنبات ’’بھارت‘‘ میں ہیں۔ 151ھ تک ان کاایک ہی داعی مقرر ہوتا تھا۔ اس کے بعد ہندوستانی فرقے نے داؤد قطب شاہ کی حمایت کی اور اس لحاظ سے داؤدی کہلانے لگے۔ یمن والوں نے سلمان بن حسن کو اپنا داعی تسلیم کیا ۔ وہ سلیمانی کہلائے۔ اس طرح ان کے دو فرقے ہوگئے۔ یمن مین سلیمانیوں کی اکثریت ہے اور پاکستان و بھارت میں داؤدیوں کی ۔ گجرات کی اسلامی سلطنت کے زمانے میں ان میں سے بعض سنی مسلمان ہوگے اور صغیری کہلائے۔ان لوگوں کے مذہبی رہنما۔ ’’ملاجی‘‘ کہلاتے ہیں۔ بوہروں کا لباس عام طور پر عمامہ اور لمبی اچکن ہوتاہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1912ء وفات: 1976ء پاکستانی سیاست دان ۔ موضع ریحانہ ضلع ہزارہ ’’سرحد‘‘ میں پیدا ہوئے۔ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے چھوٹے بھائی تھے۔ 1936ء میں سرحد اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 46۔1943ء سرحد اسمبلی کے رکن رہے۔ 1948ء میں پاکستان کے وزیرموصلات مقررہوئے۔ 1955ء میں سرحد کے وزیر اعلیٰ اور 1962ء میں قومی اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ کچھ عرصہ اسمبلی میں حزب اختلاف کی قیادت کی۔ 1968ء میں سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1909ء انتقال: 1965ء بھارتی سائنسدان بمبئی میں پیداہوئے۔ 1930ء میں کیمبرج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1934ء میں پی ، ایچ ڈی کیا۔ 1929ء میں لکھنو ، 1950ء میں بنارس اور 1952ء میں آگرہ کی یونیورسٹیوں میں تحقیقی کام کیا۔ بھارت تحقیقاتی کمیشن کے صدر اور علم طبیعیات کے ماہر تھے۔ بھارت میں جو اولین ایٹمی ریکٹر نصب ہوا۔ اس کی نگرانی آپ ہی نے کی۔ ایٹمی طاقت کے پرامن استعمال کے سلسلےمیں اقوام متحدہ کے زیراہتمام جینوا میں منعقد ہونے والی 73 ملکوں کانفرنس کی صدارت کی۔"@ur .
  "Boomerang ایک چپٹا اور خمدار ہتھیار جسے آسٹریلیا کے قدیم باشندے شکار اور جنگ میں استعمال کرتے ہیں۔ لکڑی کا ہوتا ہے اس کو پھینکنے کے لیے مشق و مہارت کی ضرورت ہے۔ نشانے پر نہ لگے تو چکر کھا کر واپس پھینکنے والے کی طرف آجاتا ہے۔"@ur .
  "نواب بہادر یار جنگ (اصل نام سعدی خان) ، پیدائش: 1905ء، وفات: 1944ء تحریکِ پاکستان میں مسلمانوں کے ایک رہنماء تھے۔ حیدر آباد دکن میں پیداہوئے۔ نسلاً سدو زئی پٹھان تھے۔ والد نواب نصیر یار جنگ جاگیردار تھے۔ بیس بائس سال کی عمر میں سماجی بہبود کے کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ مسلم ممالک اور مسلمانوں کے حالات سے گہرا شغف تھا۔ اسلامی ملکوں کا دورہ بھی کیا۔ برطانوی اقتدار کے مخالف تھے۔ حیدرآباد کے جاگیردار ان کے اس رویے سے نالاں تھے لیکن ان کی مخالفت نے ان کی عزم کو اور پختہ کیا اور وہ برصغیر کے مسلمانوں کی بہتری کے لیے آخر دم تک کوشاں رہے۔ آپ نے مجلس اتحاد المسلمین کی بنیاد ڈالی۔ اس جماعت نے ریاست اور ریاست کے باہر، مسلمانوں کی بہتری کے لیے بڑا کام کیا۔ آپ کا شمار چوٹی کے مقرروں میں ہوتا ہے۔ مارچ 1940ء میں مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس منعقدہ لاہور میں شرکت کی۔ اور بڑی معرکہ آرا تقریر کی۔ آل انڈیا سٹیٹس مسلم لیگ کے بانی اور صدر تھے۔ سیاسی سرگرمیوں کی بنا پر والئی ریاست کی طرف سے پابندیاں بھی عائد ہوئیں ۔ آپ نے خطاب و منصب چھوڑا۔ جاگیر سے بھی دشت کش ہوگئے لیکن اپنے نظریات سے منحرف نہ ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1886ء وفات: 1951ء ایرانی شاعر ۔ مشہد میں پیدا ہوا۔ والد کی وفات کے بعد ادیب نیشاپوری سے اصلاح لی۔ آصف الدولہ غلام رضا خاں کے توسط سے مظفر الدین شاہ نے ملک الشعراء کا خطاب عطا کیا۔ اور سالانہ وظیفہ بھی متعین ہوا۔ 1906ء میں ایران میں مشروطیت کا آغاز ہوا۔ تو انقلابیوں کے گروہ میں شامل ہوگئے۔ اور آزادی پر مقالات اور نظمیں لکھیں۔ نوبہار اور دانشکدہ جاری کیے۔ پانچ بار مجلس شوری ملی کے نمائندے منتخب ہوئے۔ رضا شاہ پہلوی کے عہد میں سیاست سے کنارہ کش ہوکر تصنیف و تالیف میں مصروف ہوگئے۔ دارالمعلمین عالی اور تہران یونیورسٹی میں پروفیسر بھی رہے۔ کچھ عرصہ وزارت تعلیمات کا قلمدان بھی سنبھا لا۔ بہت سی علمی و ادبی اور تحقیقی کتابوں کے مصنف تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 1114ء وفات: 1185ء ہندوستانی حساب دان اور ماہر نجوم ۔ اس کی کتاب سدھانت سردمنی ، جس میں حسابالجبرا اور نجوم کے الگ الگ باب مقرر کیے گئے ہیں۔ وہ اپنے زمانے کا سب سے بڑا ریاضی دان تھا۔ انگریزی میں بھی چھپ چکی ہے۔ اجین کی رصدگاہ کا منتظم تھا۔ اس نے آئزک نیوٹن اور گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز سے پہلے حسابان (Calculus) میں کام کیا تھا۔"@ur .
  "مولانا نورالدین عبدالرحمن جامی کی تصنیف سن تالیف 1486ء میں گلستان سعدی کی تقلید میں لکھی گئی۔ اور اسی کی مانند آٹھ ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب میں حکایات کے علاوہ جگہ جگہ اشعار بھی درج ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1880ء وفات: 1976ء عبدالحمید خان بھاشانی ۔ برصغیر کے ممتاز سیاست دان ۔ سراج گنج ضلع پٹنہ ’’بہار، بھارت‘‘ میں پیدا ہوئے۔ 12 سال کی عمر میں مشرقی بنگال کے علاوہ تانگیل میں سکونت اختیار کی۔ کچھ عرصہ بعد آسام منتقل ہوگئے اور جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینا شروع کیا۔ 1919ء میں تحریک خلافت میں شامل ہوگئے اور 18 ماہ قید و بند میں گزارے۔ شروع میں مولانا کی ہمدردیاں کانگرس کے ساتھ تھیں لیکن جلد ہی کانگریسی لیڈروں سے مایوس ہوگئے اور مسلم لیگ کے مطالبۂ پاکستان کی پرجوش حمایت کرنے لگے۔ پاکستان کے قیام کے وقت آسام مسلم لیگ کے صدر تھے۔ انھی کی کوششوں سے آسام کے ضلع سلہٹ ’’جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی‘‘ کے مسلمانوں نے 1947ء کے ریفرنڈم میں پاکستان میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا۔ قیام پاکستان کے بعد مولانا نے لیگی لیڈروں سے بد دل ہو کرعوامی لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1949ء میں عوامی لیگ سے بھی علیحدہ ہوگئے اور اپنی ایک جماعت نیشنل عوامی پارٹی قائم کی۔ 1970ء میں مشرقی پاکستان کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل گئے اور بنگلہ دیش کی تشکیل میں شیخ مجیب الرحمن کی بھرپور مدد کی۔ مشرقی پاکستان میں باغیوں کے خلاف فوجی کاروائی کے نتیجے میں باغیوں کا جو پہلا جتھا فرار ہو کر بھارت پہنچا اس میں بھاشانی بھی شامل تھے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد واپس آگئے اور ملکی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ اکتوبر 1976ء میں پیرانہ سالی کے سبب عملی سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔ شعلہ نفس اور سیماب طبع بزرگ تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 1182ء وفات: 1262ء صوفی ۔ آپ کے جداامجدمکہ معظمہ سے پہلے خوارزم آئے ، پھر ملتان میں مستقل سکونت اختیار کی۔ آپ یہیں پیدا ہوئے۔ قرآن پاک حفظ کرنے کے بعد خراسان چلے گئے جہاں سات سال بزرگان دین سے علوم ظاہری و باطنی کی تحصیل کی۔ بغداد میں حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کی صحبت سے فیض یاب ہو کر خرقہ خلافت پایا اور مرشد کے حکم کے مطابق ملتان پہنچ کر سہروردیہ سلسلے کی بنیاد رکھی۔آپ بابا گنج شکر کے خالہ زاد بھائی تھے۔ مشہور شاعر عراقی آپ کا داماد تھا۔ والئیسندھ اور ملتان ناصر الدین قباچہ کو آپ سے بہت عقیدت تھی۔ ملتان میں وفات پائی۔"@ur .
  "تعریف: میٹرکس کو پلٹ دینے سے مراد ہے کہ میٹرکس کے ستونوں کو قطاریں سے بدل دیا جائے (یا قطاروں کو ستونوں سے بدل دیا جائے)۔ انگریزی میں اسے transpose کہتے ہیں۔ مثلاً میٹرکس A\" کو پلٹ دینے کے بعد ایک میٹرکس ہو گی جہاں \"پلٹ\" کو ہم نےA کے اوپر t سے دکھایا ہے ۔ ایک میٹرکس پلٹ دینے سے ایک میٹرکس بن جاتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1817ء انتقال: 1892ء بہائی یا بابی مذہب کے پیشوا۔ ماژندران کے قصبہ نور میں پیدا ہوئے۔ تیس برس کی عمر میں بابی مذہب اختیارکیا۔ اور اپنے سوتیلے بھائی مرزا یحیی صبح ازل کو منصب سے ہٹا کر 1868ء میں علی محمد باب کے جانشین بن گئے۔ شاہ ایران پر حملے کے الزام میں پہلے قید اور پھر جلاوطن کر دیے گئے۔ بغداد میں اقامت اختیار کی۔ اور وہیں اعلان کیا کہ باب نے مظہر اللہ نے انھیں کے بارے میں کہا ہے۔ ترکوں انھیں پہلے ایڈریا نوپل اور پھر عکہ میں نظر بند کردیا۔ وہیں انتقال کیا۔ اُن کے جانشین عبدالبہاء ہوئے جنہوں نے بابی مذہب کو مغربی ممالک میں پھیلایا۔ ان کے ماننے والے بہائی کہلاتے ہیں۔ The Life of Bahá'u'lláh - A Photographic Narrative"@ur .
  "دو متغیر کی چکوری ہئیت کو یوں لکھا جاتا ہے اس کو میٹرکس صورت میں یوں لکھا جا سکتا ہے یا جہاں غور کرو کہ وزن میٹرکس A ایک متناظر میٹرکس ہے۔ اب ایک متناظر میٹرکس کو ویژہ سمتیہ میٹرکس V کی مدد سے وتر میٹرکس میں لے جایا جا سکتا ہے اب ایک نیا سمتیہ تعریف کرو جس کی مدد سے چکور ہئیت کو یوں لکھو اب دیکھو کہ یہ چکور ہئیت ایسی بن گئی جس میں وزن میٹرکس ایک وتر میٹرکس ہے یعنی ایسی رقم کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جس میں دونوں متغیر کی ضرب تھی"@ur .
  "تعریف: ایک مربع میٹرکس کو قائم الزاویہ کہتے ہیں اگر اس میٹرکس کا اُلٹ اس میٹرکس کو پلٹ کر حاصل ہو جائے، یعنی میٹرکس A قائم الزاویہ ہے اگر اس کا مطلب ہے کہ جہاں I ایک شناخت میٹرکس ہے۔"@ur .
  "ایسی مربع میٹرکس جس کو پلٹ کر دیکھنے سے اس میں کوئی تبدیلی نہ آئے کو متناظر میٹرکس کہتے ہیں۔ ایک متناظر میٹرکس A کے لیے یا"@ur .
  "پیدائش: 420ء انتقال: 440ء ایران کا ساسانی فرمانروا۔ یزدگرد اول کا بیٹا ۔بڑا بہادر تھا۔ کہتے ہیں باپ کے مرنے کے بعد جب تینوں بھائیوں میں تاج و تخت کے لیے کش مکش شروع ہوئی تو امرائے دربار نے یہ فیصلہ دیا کہ کہ شاہی تاج دو بھوکے شیروں کے درمیان رکھ دیا جائے اور تینوں شہزادوں میں سے جو تاج اٹھالا کر لائے۔ وہی بادشاہت کا مستحق سمجھا جائے۔ بہرام کے بھائیوں کی ہمت نے جواب دے دیا۔ لیکن بہرام تاج اٹھالایا۔ اس نے سفید ہن حملہ آوروں کو شکست دی۔ اور دریائے آکسس کے اُس پار تک اُن کا تعاقب کیا۔ یہاں تک کہ انھوں نے عہد کیا کہ آئندہ ایران پر حملہ نہیں کریں گے۔ بعض مؤرخوں کے بقول اس نے ہندوستان پر بھی حملہ کیا تھا اور سندھ اورمکران کو اپنی سلطنت میں شامل کیا تھا۔ اسے شکار کا بڑا شوق تھا۔ بالخصوص گور یعنی جنگلی گدھے کے شکار کا۔ ایک بار شکار کھیلتا ہوا دلدل میں پھنس گیا اور ہلاک ہوگیا۔"@ur .
  "بھرت ایک ٹھوس محلول یا دو یا دو سے زائد عناصر، جن میں سے ایک دھات ہوتا ہے، کا ہمجنسی آمیزہ ہے. آسان الفاظ میں، دو یا دو سے زائد عناصر یا دھاتوں کی ملاوٹ کو بھرت کہاجاتا ہے."@ur .
  "پیدائش: 1450ء وفات: 1538ء ایرانی مصور۔ ابتدا میں ہرات میں سلطان حسین مرزا کے دربار سے منسلک رہا۔ پھر صفیوں کے غلبے کے بعد ان کے دربار میں ملازم ہوا۔ اور شاہی کتب خانے کا خازن مقرر ہو گیا۔ بہزاد کی تصویروں میں خطوط کی نفاست اور زیبائی دیکھ کر ذہن کے افق پر چینی فن کاروں کی یاد ابھرتی ہے۔ اس نے نظامی کی تصانیف کو مصور کیا تھا۔ میر سید علی ’’جسے ہمایون اپنے ہمراہ ہندوستان لایا‘‘ بھی بہزاد کا شاگرد تھا۔"@ur .
  "بھرتری ہری قدیم ہندوستان کا سنسکرت کا عظیم شاعر اور نجومی تھا۔ راج پاٹ چھوڑ کر جوگی بن گیا۔ راجا بکر ماجیت کا بھائی بیان کیا جاتا ہے۔ اس کی مشہور تصنیف سرنگرسٹک ، سٹے سٹک اور ویراگ سٹک ’’تین نظمیں‘‘ اور واکیہ پدیہ ’’صرف نحو کی ایک کتاب‘‘ شامل ہے۔ علامہ اقبال نے بال جبریل کا افتتاح اسی کے ایک شعر کے ترجمے سے کیا ہے۔ پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر مردِ ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر 650ء کے لگ بھگ برصغیر کی دھرتی پر موجود تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1900ء وفات: 1974ء شاعر۔ لکھنو میں پیدا ہوئے۔ آباؤ اجداد ریاست رام پور کے رہنے والے آفریدی نسل تھے۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایسٹ انڈیا ریلوے میں ٹی ٹی آئی ہوگئے۔ اختلاج قلب کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا۔1932ء میں آل انڈیا ریڈیو میں ملازم ہوگئے۔ 1942ء میں استعفا دے کر پنچولی آرٹ پکچر لاہور میں ملازمت کر لی۔ کچھ عرصہ بعد واپس لکھنو چلے گئے۔ قیامپاکستان کے بعد کراچی آگئے اور وہیں انتقال ہوا۔"@ur .
  "اردشیر بہمن دراز دست ایران کا افسانوی بادشاہ جو اپنے دادا گستاسپ کے بعد تخت پر بیٹھا۔ اس کا باپ اسفندیار رستم سے لڑتا ہوا مارا گیاگیا تھا۔ اس لیےاس نے رستم کے وطن سیستان پر حملہ کیا۔ رستم مر چکا تھا مگراس کا بوڑھا باپ زال زندہ تھا۔ اس نے بہمن کی اطاعت قبول کر لی ۔ لیکن رستم کے بیٹے فرامرز نے بہمن کا مقابلہ کیا اور میدان جنگ میں کام آیا۔ کچھ عرصے بعد اُسے زہریلے سانپ نے ڈس لیا۔ اس کی بیٹی ہما اس کی جانشین بنی اور 32 سال حکومت کی۔ اس کے علاوہ اردشیر اول ، اردو شیر دوم کے نام سے ہنجامنشی خاندان کے بادشاہ بھی ایران کی تاریخ میں گزرے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1451ء وفات: 1488ء ہندوستان میں افغان ’لودھی سلطنت کا بانی ۔ سادات کی بادشاہی میں سرہند کا حاکم تھا۔ حسن خدمت کے صلے میں لاہور اور دیپال پور کی حکومت بھی مل گئی۔ مرکز کا نظام بگڑا تو دہلی جا کر بادشاہ بن گیا۔ اور لودھی خاندان کی بنیاد رکھی۔ اس کے عہد کا سب سے بڑا واقعہ جون پور ’’سلطنت شرقی‘‘ کے ساتھ 26 سالہ جنگ ہے۔ مزید برآں بہلول نے گوالیار اور دھول پور کے کچھ علاقے فتح کیے۔ واپس پر جلالی نزد علی گڑھ میں وفات پائی۔"@ur .
  "دور حکومت : ’’485۔۔466 ق م دارائے اعظم کا نواسہ ۔ جو اس کی وفات پرایران کا شہنشاہ ہوا۔ نہایت خوبصورت اور عیش پرست نوجوان تھا۔ مصر اور بابل کی بغاوتوں کو فرو کرنے کے بعد 481ء ق م میں یونان پر حملہ کیا۔ اس کی فوج میں 12 سو جنگی جہاز ، ایک لاکھ سوار اور سترہ لاکھ پیدل سپاہی تھے۔ شمالی اور وسطی یونان فتح کرکے جنوب کی طرف بڑھا ۔ تھرموپائی لی کی مشہور جنگ میں یونانیوں کو شکست دی اور ایتھنز فتح کرلیا۔ لیکن سلامیز کی بحری جنگ میں یونانی غالب آئے ۔ بہمن کے بہ کثرت جہاز برباد ہوگئے اور اسے پسپا ہونا پڑا۔ آخر اپنی عیاشیوں کے باعث ایک پرہ دار ارتابس کے ہاتھوں قتل ہوا۔"@ur .
  "برصغیر کی جدوجہد آزادی کا ہیرو۔ بھگت سنگھ سوشلسٹ انقلاب کا حامی تھا۔ طبقات سے پاک برابری کی سطح پر قائم ہندوستانی معاشرہ چاہتا تھا۔ ضلع لائل پور کے موضع بنگہ میں پیدا ہوا۔ کاما گاٹا جہاز والے اجیت سنگھ اس کے چچا تھے۔ جلیانوالہ باغ امرتسر اور عدم تعاون کی تحریک کے خونیں واقعات سے اثر قبول کیا۔ 1921ء میں سکول چھوڑ دیا اور نیشنل کالج میں تعلیم شروع کی۔ 1927ء میں لاہور میں دسہرہ بم کیس کے سلسلے میں گرفتار ہوا اور لاہور کے شاہی قلعے میں رکھا گیا۔ ضمانت پر رہائی کے بعد نوجوان بھارت سبھا بنائی۔ اور پھر انقلاب پسندوں میں شامل ہوگیا۔ دہلی میں عین اس وقت، جب مرکزی اسمبلی کا اجلاس ہو رہا تھا اس نے اور بے ۔کے دت نے اسمبلی ہال میں دھماکا پیدا کرنے والا بم پھینکا۔ دنوں گرفتار کرلیے گئے۔ عدالت نے عمر قید کی سزا دی۔ 1928ء میں سائمن کمیشن کی آمد پر لاہور ریلوے سٹیشن پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں لالہ لاچپت رائے رائے زخمی ہوگئے۔ اس وقت لاہور کے سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس مسٹر سکاٹ تھے۔ انقلاب پسندوں نے ان کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن ایک دن پچھلے پہر جب مسٹر سانڈرس اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ پولیس لاہور اپنے دفتر سے موٹر سائیکل پر دفتر سے نکلے تو راج گرو اور بھگت سنگھ وغیرہ نے ان کو گولی مار ہلاک کر دیا۔ حوالدار جین نے سنگھ کا تعاقب کیا۔ انھوں نے اس کو بھی گولی مار دی ۔ اور ڈی اے وی کالج ہوسٹل میں کپڑے بدل کر منتشر ہوگئے۔ آخر خان بہادر شیخ عبدالعزیز نے کشمیر بلڈنگ لاہور سے ایک رات تمام انقلاب پسندوں کو گرفتار کر لیا۔ لاہور کے سینٹرل جیل کے کمرۂ عدالت میں ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ بھگت سنگھ اور دت اس سے قبل اسمبلی بم کیس میں سزا پا چکے تھے۔ مقدمہ تین سال تک چلتا رہا۔ حکومت کی طرف سے خان صاحب قلندر علی خان اور ملزمان کی طرف سے لالہ امرد اس سینئر وکیل تھے۔ بھگت سنگھ اور سکھ دیو کو سزائے موت کا حکم دیا گیا اور 23 مارچ 1931 کو ان کو پھانسی دے دی گئی۔ فیزوز پور کے قریب، دریائے ستلج کے کنارے، ان کی لاشوں کو جلا دیا گیا۔ بعد میں یہاں ان کی یادگار قائم کی گئی۔"@ur .
  "Bhell وسطی ہندوستان کی ایک پس ماندہ قوم جو جنگلوں میں اور پہاڑوں میں نیم برہنہ رہتی ہے۔ یہ لوگ آریا حملوں سے پیشتر ہندوستان میں آباد تھے۔ ان کی کل ابادی 1960ء کے اعداد و شمار کے مطابق 75 ہزار کے قریب تھی۔"@ur .
  "راجا سانتنو اور گنگا جی کا بیٹا۔ پانڈوؤں کے دادا کا بھائی۔ اس کے باپ نے بڑھاپے میں ایک ملاح عورت سے ستہ دتی سے شادی کرنا چاہی ۔ عورت کے باپ نے یہ شرط رکھی کہ بھیشم راج پاٹ چھوڑ دے۔ راجا نہ مانتا تھا مگر بھیشم نے قول کر لیا۔ یہ بھی وعدہ کر لیا کہ وہ شادی بھی نہ کرے گا تاکہ کوئی اور دعویدار پیدا نہ ہو۔شادی ہوگئی بھیشم نے اپنےباپ کی وفات پر ستیہ وتی سے پیدا ہونے والے اپنے بھائی کو تخت پر بٹھایا۔ اس کی شادی کی اور اس کی وفات پر اس کے لڑکوں پانڈو اور کوروں کی تعلیم و تربیت کی۔کروکیشتر کی لڑائی میں کوروں کی طرف سے لڑتا ہوا زخمی ہوا۔ اٹھاون دن بعد مرگیا۔ بھیشم کو بہت بوڑھا اور پانڈو کا پردادا ہونے کی وجہ سے بھیشم پتامہ بھی کہتے ہیں۔ اس کی یاد میں ماگھ کی چاندنی کی آٹھویں تاریخ کو ایک تہوار ، بھیشما اشٹمی ، منایا جاتا ہے۔"@ur .
  "لغوی معنی خوف ناک۔ پانڈو کا ایک بیٹا۔ طاقت ، قد و قامت اور پر خوری کے لیے مشہور تھا۔ وراٹ کے راجا کے پاس باورچی کا کام کیا تھا۔ مہابھارت میںدریودھن کی دھوکے سے پنڈلی توڑ دی ۔ جس کے صدمے کی تاب نہ لا کر مر گیا۔"@ur .
  "سلطان محمد بن تغلق نے 1342ء میں ظفر خان کو جنوبی ہند کا صوبہ دار مقرر کیا- اس نے دکن کے سرداروں کو اپنے ساتھ ملا کر مرکز سے علیحدگی اختیار کی اور 1347ء میں علاء الدین حسن گنگو بہمنی کا لقب اختیار کر کے آزاد بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ بہمنی سلطنت میں چار بادشاہ ہو‎ۓ جنہوں نے بڑی شان و شوکت سے حکومت کی۔ یہ سلطنت ویجیانگر کی ہندو مملکت سے اکثر برسر پیکار رہتی تھی۔ بہمنی سلاطین نے دکن میں زراعت تعلیم اور عمارات پر بڑی توجہ دی۔ اس عہد میں دکن میں اردو زبان نے بھی نشوونما پائی اور اسلام بھی خوب پھیلا۔ 1490ء کے قریب بہمنی سلطنت کو زوال آنا شروع ہوا۔ 1538ء تک اس کا خاتمہ ہو گیا اور اس کے کھنڈروں پر پانچ چھوٹی سلطانوں برید شاہی، عماد شاہی، نظام شاہی، عادل شاہی اور قطب شاہی کی بنیادیں رکھی گئیں۔"@ur .
  "کوہ ہمالیہ سے نکلتا ہے اور مشرقی پنجاب ’’بھارت‘‘ کے اضلاع امرتسر اور جالندھر کے درمیان سے گزرتا ہوا فیروز پور کے قریب دریائے ستلج سے مل جاتا ہے۔ پھر مؤخر الذکر نام سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔326 ق م میں سکندر اعظم کی فوجیں یہاں آکر رک گئیں تھیں۔"@ur .
  "ایک کتاب جو ابتداًسنسکرت میں لکھی گئی تھی۔ بارھویں صدی ہجری بہ عہد محمد شاہ دہلی سورت کببور نے برج بھاشا میں ترجمہ کیا۔ اس نسخے سے مظہر علی ولا نے ڈاکٹر گلکرسٹ کے ایما پر 1803ء میں فورٹ ولیم کالج کے لیے اردو میں ترجمہ کیا۔ اس میں پچیس کہانیاں ہیں ۔ کہانیوں کا روای ایک شخص بیتال ہے ، جسے ایک جوگی نے قتل کرکے، درخت سے لٹکا کر ، بھوت بنا دیا ہے۔ اسی بھوت نے یہ کہانیاں بیان کی ہیں۔"@ur .
  "الحکمت ، الحکم کی جمع ہے اور الحکماء اور الحکیم کی۔ بیت بمعنی گھر ، مقام ،مرکز ، بیت الحکم یا بیت الحکما سے مراد وہ مقام یامرکز ہے جہاں فلسفی اور سائنس دان علمی اور سائنسی تحقیقات کریں۔ عباسی خلیفہ مامون الرشید کے عہد میں بغداد میں بیت الحکم ایک ادارہ تھا۔ جہاں فلسفی سائنس دان اور علما دین تحقیقی کام کیا کرتے تھے۔"@ur .
  "لفظی معنی گوشت کا گھر۔ فلسطین کی ایک بستی کا نام جو حضرت مسیح کی جائے پیدائش ہے۔ یہ گاؤں فصیل کے اندر سفید پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے اور یروشلم کے قدیم شہر سے 5 میل(8کلومیٹر) جنوب کو واقع ہے۔ اس جگہ حضرت عیسٰی کی روایتی جائے پیدائش کے اوپر صلیب کی شکل کا ایک گرجا بنا ہوا ہے۔ جس کے نیچے ایک تہہ خانہ ہے۔ یہی گاؤں ، ایک روایت کے بموجب، حضرت داؤد(ع) کی جائے پیدائش اور مسکن تھا۔ بستی کے رہنے والے عام طور پر عیسائی ہیں۔ جن کی گزراوقات زائرین کی آمد پر ہے۔ یہ بستی سلطنت اردن میں شامل تھا۔ جون 1967ء کی جنگ میں اس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا۔"@ur .
  "اسلامی خزانہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا تو زمین کا محصول، مال غنیمت کا خمس، زکواۃ ، عشر، جزیہ وغیرہ کی آمدنی ہونے لگی تھی۔ اس آمدنی میں اضافہ ہوا تو حضرت عمر نے اپنے نے اپنے دور خلافت میں بیت المال کا محکمہ قائم کیا۔ اس سے تمام مسلمانوں کو تنخواہ یا وظیفے دیے جاتے تھے۔ سب سے پہلے ازدواج مطہرات اور حضورت کےاہل بیت کا حصہ تھا جس کی رقم 15 اور 10 ہزار درہم سالانہ تھی۔ پھر اہل بدر اور ان کی اولاد کا حق تھا۔ اس کے بعد عام مہاجرین و انصار کا ۔ مستورات بیواؤں اور یتیموں کا بھی حصہ مقرر تھا۔ ہر قبیلے کا دفتر اور دیوان علیحدہ تھا۔ مرکز کے علاوہ صوبوں کے صدر مقام پر بیت المال قائم کیے گئے تھے اور ان کا باقاعدہ حساب رکھا جاتا تھا۔ ہر صوبے کی آمدنی وہاں کے بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور حکومت کے اخراجات پر جو کچھ خرچ ہوتا ،اس کے بعد باقی رقم مرکزی بیت المال میں جمع کردی جاتی تھی۔ خلافت راشدہ کے بعد بیت المال شاہی خزانہ بن گیا اور اس کا زیادہ حصہ بادشاہوں کی شان و شوکت پر صرف ہونے لگا۔"@ur .
  "یورو یورپ کے اکثر ممالک میں رائج کرنسی کا نام ہے۔ یہ 1999 میں دنیاوی معیشت میں متعارف کیا گیا اور 2002 میں سکوں اور نوٹوں کی شکل میں جاری کیا گیا۔ یورپی یونین کے تمام ممالک اس کرنسی کو اپنا سکتے ہیں اگر وہ کچھ مالیاتی شرائط کو پورا کر لیں۔ تمام ممبر ممالک کیلئے آخر کار اس کرنسی کو اپنانا لازمی ہے۔ 2004 تک آسٹریا، بلجیم، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان (گریس)، آئرلینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، نیدرلینڈ، پرتگال، اور سپین اسے اپنا چکے ہیں۔ یورو کرنسی 1، 2، 5، 10، 20، 50 سینٹ اور 1 اور 2 یورو کے سکوں اور 5، 10، 20، 50، 100، 200 اور 500 یورو کے نوٹوں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "نظام اسم ساحہ یا domain name system جسکے DNS اکثر استعمال کیے جاتے ہیں، دراصل جالبین (internet) یا کسی اور جالکار (network) پر موجود ایک ایسا معیل (server) ہوتا ہے جو کہ مختلف اقسام کی معلومات کو اسماء ساحہ (domain names) کے ساتھ ذخیرہ اور انکو آپس میں مربوط کرنے کا کام کرتا ہے یعنی اہم ترین بات یہ کہ یہ اسم ساحہ کو دستورشبکی پتوں (IP addresses) میں ترجمہ کرتا ہے یا یوں کہ لیں کہ اسم ساحہ (domain name) کو شناخت کرتا ہے۔"@ur .
  "جنوبی ہند کی ایک قدیم سلطنت ، جس کا داراسلطنت اسی نام کا شہر تھا۔ پندرھویں تا سترھویں صدی میں اس ریاست پر عادل شاہی خاندان کی حکومت تھی۔اب ہندوستان کے صوبہ کرناٹک میں شامل ہے۔ شہر بیجاپور روئی کی تجارت کا مرکز ہے۔ یہاں کی قدیم عمارات میں گول گنبد خصوصا قابل دید ہے۔"@ur .
  "فلسطین کا شہر اور دارالحکومت۔ یہودیوں ، عیسائیوں اور مسلمانوں تینوں کے نزدیک مقدس ہے۔ یہاں حضرت سلیمان کا تعمیر کردہ معبد ہے جو بنی اسرائیل کے نبیوں کا قبلہ تھا اور اسی شہر سے ان کی تاریخ وابستہ ہے۔ یہی شہر حضرت عیسٰی کی پیدائش کا مقام ہے اور یہی ان کی تبلیغ کا مرکز تھا۔ مسلمان تبدیلی قبلہ سے قبل تک اسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے۔ بیت المقدس کو القدس بھی کہتے ہیں۔ یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد اقصٰی اور قبۃ الصخرہ واقع ہیں۔ مکہ مکرمہ سے بیت المقدس کا فاصلہ تقریباً 1300 کلومیٹر ہے۔ شہر 31 درجے 45 دقیقے عرض بلد شمالی اور 35 درجے 13 دقیقے طول بلد مشرقی پر واقع ہے۔ بیت اللحم اور الخلیل اس کے جنوب میں اور شمال میں واقع ہے۔"@ur .
  "لڈوگ بیتھوون 1770ء کو جرمنی کے شہر بون میں پیدا ہوا۔ اس کی تاریخ پیدائیش کا کوئی مستند دستاویز یا یاداشت نہیں ہے۔ مگر یہ کہا جاتا ہے کہ اس دور میں پیدا ہونے والے بچوں کو ان کے پیدائیش کے دوسرے دن بپتسمہ (baptized) کیا جاتا تھا۔ اُسے 17 دسمبر 1770ء کو بپتسمہ کیا گیا اسی لیے زیادہ تر دانشور اس 16 دسمبر 1770ء اس کی تاریخ پیدائیش مانتے ہیں۔ اس نے موسیقی کی تعلیم سب سے پہلے اپنے والد سے حاصل کی۔روایت ہے کہ اس کے والد ایک سخت گیر استاد تھے اور وہ اکثر آنسو کے ساتھ پیانو پر کھڑا ہوتا تھا مگر اس دعوے کا کا کوئی مستند ثبوت نہیں مل سکا۔ 1787ء میں موزارٹ سے درس لیا۔ اسی سال وی آنا چلا گیا۔ جہاں بیڈن سے درس لیا اور پیانو نواز کی حیثیت سے مقبولیت حاصل کی۔ کچھ عرصے بعد وطن واپس گیا اور ماں کے مرنے اور باپ کی شراب نوشیوں کے باعث بہن بھائیوں کی دیکھ بھال پر مجبور ہوا۔ 1797ء میں دوبارہ وی آنا چلا گیا۔ موت سے پانچ سال پہلے بہرہ ہوگیا تھا۔ اپنی آخری سمفنی اسی حالت میں ترتیب دی۔ 56 سال کی عمر میں 26 مارچ 1827ء کو اس کا انتقال ہو گیا۔ 29 مارچ 1827ء کو اس کے جنازے میں تقریباً بیس ہزار لوگوں نے شرکت کی۔ اس نے تمام عمر مفلسی میں گزری۔ تخلیقات میں نو سمفنیاں، پانچ پیانو کے نغمے، ایک وائلن کا درد بھراگیت، پیانو والے آرکسٹرا کے اکیس راگ اور بے شمار چھوٹے چھوٹے گیت اور نغمے شامل ہیں۔"@ur .
  "ابو المعانی میرزا عبد القادِر بیدِل کا سالِ ولادت 1054 ہجری قمری مطابق 1644عیسوی ہَے ۔ 1044ھ کا سال ”شمسی تقویم کے مطابق 29 فروری 1644ء سے شُرُوع ہوکر 1۷ فروری1645ء کو ختم ہُوا ۔ مہینہ یا تاریخ معلوم نہیں٭“۔ \t”سر چشمۂ زُلالِ سعادت، محیط ِآبرُوے سیادت میر ابوالقاسم تِرمذی قُدِّسَ سِرِّہُ“نے پیدائشِ بیدِل کی دو تا ریخیں ”فیضِ قدس“ اور”انتِخاب“سے نکالیں ۔ \tتاریخ کہنے والے نے تاریخ کہہ کر اپنی قُدرتِ تا ریخ گوئی کی نمائش نہیں کی تھی بلکہ بیدِل کے رُتبۂ بُلند و مستقبلِ ارجمند کی پیش گوئی کی تھی۔ میر ابوالقاسم تِرمذی کی مستقبل آشنا نگاہ، طفلِ شیر خوار عبدالقادِر کو انتِخابِ روز گار و قُدسی شِعار انسان کے روپ مِیں دیکھ رہی تھی۔ \tبیدِل کے والد میرزاعبدُ الخالق اہلِ تصوُّف مِیں ممتاز و صاحبِ مسندِ ارشاد تھے اور ترکِ ما سوا اللہ اُن کا مسلک تھا۔ ساڑھے چار سال کی عمر مِیں بیدِل شفقتِ پِدَری سے محروم ہوگئے اور چھ (6) سال کی عمر مِیں والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ \tبیدِل کے چچا میرزا قلندر، تصوُّف مِیں میرزا عبد الخالق کے تربیت یافتہ تھے ۔ والدہ کی وفات کے بعد میرزا قلندر نے کمال شفقت سے بیدِل کو اپنے آغوش و دامنِ تر بیت مِیں جگہ دی۔ \tبیدِل عمر کی دَسویں منزل مِیں تھے کہ مکتب مِیں اک ایسا وا قعہ رُو نما ہُوا کہ اُس نے بیدِل کی تعلیمی زندگی کا رُخ بدل دیا۔ مکتب مِیں دو اُستاد کسی اِختِلافی مسئلے پر بحث کر ر ہے تھے۔ دونوں ایک دُوسرے کونیچا دکھانا چاہتے تھے۔ بحث،کج بحثی اور کج بحثی ، ہاتھا پائی کے مر حلے مِیں داخل ہوگئی۔ ساتھ ہی زَبان سے مغلّظات کی بوچھار بھی ہورہی تھی۔ یعنی یہ دونوں کی کم ظرفی و کم عقلی کا ناقابلِ مُعا فی مظاہرہ تھا۔ \tمیرزا قلندر اُس وقت مکتب مِیں موجُودتھے۔اُستادوں کی کمینہ فطرت اور اخلاق باختگی کا یہ منظر دیکھ کر وُہ سو چنے پر مجبور ہو گئے کہ عُلوم ِظاہر کے معلِّموں کا یہ اخلاق ہَے تو ایسی تعلیم ہر گِز بیدِل کے لیے سودمند نہیں ہو سکتی۔ میرزا قلندر نے بیدِل کو ایسی بے رُو ح تعلیم سے محفوظ رکھنے کا فیصلہ کِیا۔ یوں بھی بیدِل قر آن شریف ختم کر چکے تھے ۔ عربی قواعِد، صرف و نحواور فارسی نظم و نثر پر اُنہیں قُدرت حاصل ہو چکی تھی۔ \tمکتب چھڑاکر میرزا قلندر نے بیدِل کی تعلیم و تر بیت کا جو حکیمانہ طریقہ اختِیار کِیا وُہ اشارئہ غیبی محسوس ہو تا ہَے ۔ میرزا قلندر نے بیدِل کو ہدایت کی کہ وُہ متقدِّمین اور متاخِّرین اہلِ علم و ادب و شعر کے کلامِ نظم ونثر کا عمیق مطالِعہ کریں اور مطالِعے پر مبنی انتِخابِ نظم ونثر روز اُنہیں سنائیں۔ \tتر کِ مکتب کے اِس فیصلے نے بیدِل کی تعلیمی و ادبی زندگی پر خوشگوار اثرات مرتَّب کیے۔ چچا کی ہدایت اور اپنے شوقِ مطالِعہ سے بیدِل نے رُو د کی ، امیر خُسرَو ، جامی وغیرہ تمام اساتِذہ قدیم و جدید کے کلامِ نظم ونثر کا مطالِعہ بنظرِ تعمُّق و تا مُّل کِیا ۔ \tتحصیلِ علم ، مطالِعۂ کتب ہی پر منحصر نہیں تھی۔ خوش بختی سے بیدِل کو ایسے علماء و صوفیاء کی صحبتوں سے مستفید ہونے کا موقع ملا جو علمِ منقول و معقول کے جامع تھے۔ خود بیدِل کی طبعِ اخّاذ کا یہ عالم تھا کہ جو سنتے اور پڑ ھتے ، لوحِ ذہن پر نقش کالحجر ہو جاتا۔ \tبیدِل سخن فہمی و سخن سنجی کی خُداد ادو غیر معمولی صلاحیت رکھتے تھے۔ اِس لیے بہت جلد معائب و محاسنِ سخن اور رُموز ِ شعر گوئی سے کما حقّہ آگاہ ہو گئے اوربے اختِیار کلام موزُوں وارِد ہونے لگا۔ \tبیدِل کا ابتِدائی کلام کیفیت و کمیّت ہر دو اعتِبار سے قابلِ لحاظ تھا ، شیخ کمال اُس پر اظہارِ پسندیدگی اور بیدِل کی حو صلہ افزائی فرماتے تھے۔ اِس کے با وُجُود اُنہوں نے اپنے ابتِدائی کلام کو محفوظ رکھنے کا اہتِمام نہیں کِیا۔ ابتِدائی کلا م سے یہ بے اعتِنائی اِس بات کا ثُبوت ہَے کہ بیدِل پیدائشی طورسے بُلند معیار و نادِرئہ روز گار تھے۔جو شاعر سَبکِ ہندی کو بام ِعرُوج پر پہنچانے کے لیے پیدا ہُواتھا ، وُہ معمولی اسالیب پرقناعت نہیں کر سکتا تھا۔ \tبیدِل ابتدا مِیں رَمزی تخلُّص کرتے تھے۔دیبا چۂ گلستانِ سعدی کے مندرِجہ ذَیل قِطعے سے متاثِّر ہو کر اُنہوں نے اپنا تخلُّص”بیدِل“ اختِیار کِیا ۔ گر کسے وصفِ اُو ز من پُر سد بیدِل از بے نشاں چہ گوید باز عاشقاں کُشتگانِ معشوق اند بر نیا ید زکُشتگاں آواز! \tشعر گوئی لڑکپن سے ذریعہ اظہار بن چکی تھی۔ کلام ِاساتِذہ کے بالاستِیعاب مطالِعے اور اہل اللہ و سخنورانِ باکمال کی رہ نمائی و شاگِر دی نے ملکۂ شاعری کو صیقل کِیا۔ تازہ گوشُعَراکے خُصوصی مطالِعے سے اُسلوب مِیں پختگی پیدا ہُوئی۔ اِس کے نتیجے مِیں بیدِل کی قوّتِ ابداع کا ظُہورہُوا۔ شدّتِ جذبات، نُدرتِ احساس اور معتقداتِ صحیح نے تخلیقِ معانیِ تازہ کی ایسی صلا حیت و قد رت عطا کی کہ بیدِل نے شاعری اور زَبانِ فارسی کے مجتہد کا مقام پا یا۔ \tحقائق کافلسفیانہ بیان ، تجرِبات کی منطقی تفہیم اور ابداع و اختِراع کی قوّتِ عظیم سے بیدِل نے ایسا قصرِ طِلِسمِ معانی تخلیق کِیا کہ اُن کی نظم و نثر، فارسی ادب اور سَبکِ ہندی کا بے مثال و گِرانقدر سرمایہ قرار پائی۔ یہ شرَف اُن سے قبل و بعد ، کسی دُوسرے شاعر کو حا صل نہیں ہُوا۔ \tبحیثیت سالکِ راہِ تصوُّف بیدِل کی شخصیت اِتنی متاثِّر کُن تھی کہ مخالف بھی ، فیضِ صحبت سے ہم خیال ہوجاتے تھے۔ اخلاق مِیں اِسقدر گِرِفت کہ دشمن ، دوست بن جاتے۔ بیدِل کی زندگی نو عمری سے طہارتِ قلب ، عِفّتِ ذہن اور اخلاقِ فاضلہ کا نمونہ تھی۔ وُہ تمام عمر بادئہ تو حید سے سر شار اور سنّتِ نبوی پر کار بند رہے۔ \tعلم کی وُسعت اور استِد لال کی گِیرائی کا یہ عالم تھا کہ معترِض کے سامنے اُن کے موقِف کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ رہتا۔ بیدِل کا بیان ہَے کہ اُنہوں نے رَمل ،جَفر اور علمِ نُجوم پر مذکورہ عُلوم کی مستند کتابوں سے احکام اور مواد فراہم کرکے ایک کتاب ” تالیف ِاحکام“ تصنیف کی تھی ۔ مگر یہ کتاب نا پید ہَے۔ خوشگو اُن کے علمی رُسوخ و تبحُّر کا ذکر اِن الفاظ مِیں کرتے ہَیں : ”بالجُملہ آن جناب از اِلہٰیّات و رِیاضیات وطبیعیّات، کم وبیش چاشنی بُلند کردہ بود وبہ طبابت ونُجوم ورَمل وجَفروتاریخ دانی وموسیقی،بِسیار آشنا بود۔ تمام قصّۂ ”مہا بھارت“کہ در ہندیان ازان معتبر کتا بے نیست، بیاد داشت و در فنِ اِنشاء بے نظیر۔ چنانچہ”چہار عُنصُر“ و رُقعات ِ اُو، برین دعویٰ دلیل ساطِع است“۔ \tبیدِل کی سیرت و شخصیت کی عظمت، اور علمی کمالات جہاں اُن کے ملا قا تیوں کے لیے حیران کُن تھے، وہاں بیدِل کی طبیعت کی سادگی،شِگُفتہ مزاجی اور وضعداری اُن کے لیے باعِثِ کشش و محبوبیت بھی تھی۔ بیدِل کا گھر تر بیت گاہِ تصوُّف اور مدرسئہ شعرو ادب تھا۔ مختلف اذواق واحوال کے شا ئقینِ علم و ادب بصد شوق واہتِمام اُن کی شبانہ محفلوں مِیں شریک ہوتے تھے۔ \tبیدِل دن کے معمولات سے فارغ ہوکر، شام کو دیوان خانے مِیں رونق افروز ہوتے۔ اُن کے احباب وشیفتگانِ شعر وادب شام ہوتے ہی پروانہ وار آنا شُرُوع ہو جاتے۔ مہمانوں کی خاطر مُدارات کے لیے اُن کا غلام مضمون کمر بستہ رہتا اور بیدِل کے حُقّے کی چلم بھی ٹھنڈی نہ ہونے دیتا۔ \tاُن محفلوں مِیں بیدِل اپنی زندگی کے تجرِبات بیان کرتے۔ شعر و ادب اور شریعت و طریقت کے نِکات ودقائق پر گفتگو فر ماتے۔ مسائل و حالاتِ حاضرہ کا تجزِیہ کرتے۔ اندازِ بیان شِگُفتہ اور انتِہائی شائستہ ہوتا۔وُہ شُرَکاے محفل پربحصّۂ مساوی توجُّہ فرماتے۔ بیدِل کی مجلسِ شبا نہ مِیں شر کت کے لیے نہ مذہب و ملّت کی قید تھی نہ امیر و غریب کاامتِیاز۔ \tاُن محفلوں مِیںبیدِل کی شخصیت نکھر کے سامنے آتی تھی۔ حاضرین محسوس کرتے تھے کہ کعبۂ حقائق ومعانی اور قبلۂ بلا غت و فصاحت کہلانے کا مستحِق یہی سر بُلند وبے نیاز صاحبِ کمال ہَے۔خوشگو لکھتے ہَیں ۔ ”قسم بجانِ سخن کہ جانِ من است وخاکپاے اربابِ سخن کہ ایمانِ من است کہ فقیر درین عمر کہ پنجاہ و شش مر حلہ طے کردہ، باہزاران مردُم ِ ثِقہ بر خوردہ می باشم لیکن ، بہ جامعیّتِ کمالات وحسنِ اخلاق و بُزُرگی وہمواری وشِگُفتگی و رسائی وتیز فہمی و زُود رسی واندازِ سخن گُفتن وآدابِ معاشرت وحسنِ سلوک ودیگر فضائلِ انسانی ہمچو وے ندیدہ ایم“۔ اُن شبانہ مجلسوں کی رونقیں تا حیاتِ بیدِل قائم رہَیں ۔ ازعہدِ عالمگیر تا زمانۂ محمد شاہ رنگیلا۔ \tبیدِل کے آفتابِ شاعری وشخصیت کی شُعاعوں سے شاہجہاں آباد کے ایوان ہاے علم و ادب ہی نہیں ، قصورِ اِمارت و سیاست بھی منوّر ہُوئے۔ اُن کی شاعری کی شہرت و اثر انگیزی کی ایک روشن دلیل یہ ہَے کہ ا ورنگ زیب عالمگیر جیسے باجبَرُوت مغل شہنشاہ کے دل مِیں کلام بیدِل کے مطالِعے کا شوق پیدا ہُوا۔ عالمگیر نے وسیعُ الاطراف سلطنت کے انتِظام و اشتِغال سے، دیوانِ بیدِل کے مطالِعے کے لیے وقت پس انداز کِیا اور اِتنی توجُّہ سے اُن کی شاعری کا مطالِعہ کِیا کہ اشعارِ بیدِل اُس کے قلم پر رواں ہو گئے۔ عالمگیر اپنے خطوط مِیں اشعارِ بیدِل بے تکلُّف و بر محل استِعمال کرتاہَے۔ ایک خط مِیں اسد خاں کو یہ مقطع لکھا: حرص قانع نیست بیدِل ورنہ اسبابِ معاش آنچہ ما درکاردارم اکثرے در کار نیست ایک فر مان مِیں شاہزادہ اعظمشاہ کو امن و امان قائم رکھنے اور راستوں کو رہزنوں سے پاک کرنے کی ہدایت کرتے ہُوئے بیدِل کا یہ شعر لکھا: من نمی گو یم ، زیان کُن یا بفکرِ سود باش اے ز فر صت بے خبر! در ہر چہ باشی زُود باش عالمگیر ایک مکتوب مِیں مظلوموں کو جلد انصاف فراہم کرنے کی اہمیت، بیدِل کے اِس شعر کے ذریعے اعظمشاہ کے ذہن نشین کراتے ہَیں: بترس از آہ مظلوماں کہ ہنگام دُعا کردن اِجا بت از درِ حق بہرِ استِقبا ل می آید! اورنگ زیبنے یہی شعر ”بترس از آہ مظلوماں“ایک خط مِیں اسد خاں کوبھی تحریر کِیابیدِل کے نام کی تصریح کے ساتھ۔ \tبیدِل اپنے عہد کے خاصۂ خاصانِ شعر و ادب اور سردارانِ دین و سیاست مِیں مقبول وممتاز تھے۔اُن افراد کی طویل فِہرِست ہَے جو بیدِل کی نگاہ التِفات کو اپنے لیے باعِثِ اعزاز سمجھتے تھے۔ اسلامی ہندکے ممتاز عالم شاہ ولی اللہ محدِّث دہلوی کے والد بُزُرگوار قاضی شاہ عبدُالرحیم بھی بیدِل کے مدَّاح و معتقِد تھے۔ قاضی شاہ عبدُالرحیم بُلند مقام ادیب و شاعر تھے۔اورنگ زیب عالمگیر اُن کے لیے اپنے دل مِیں نہایت قدر وعزّت کے جذبات اور خواہشِ ملاقات رکھتا تھا۔ \tقاضی شاہ عبدُالرحیم کے توکُّل و استِغناءکا یہ عالم تھا کہ مطلق العِنان و باجبَرُوت مغل شہنشاہ کی دعوتِ ملا قات کو شرَف ِپذیرائی عطا نہیں کِیا۔ مگردَر وِیشِ خدا مست بیدِل کے آستانے پرجبہہ سائی کوباعِثِ شرَف و سر فرازی سمجھا۔ قاضی شاہ عبدُ الرحیم نے عُلُوِّمقامِ بیدِل کا اعتِراف اور اُن کے لیے اپنے جذباتِ سِتائش کا اظہا ر نظم ونثر مِیں کِیا۔ جواب مِیں بیدِل نے قاضی شاہ عبدُالرحیم صاحب کو لکھا: ”یادِ فقراء حرکت است از نقاب بے چونے۔ در ہر دلے کہ پر توِ توجُّہ آن تافت ، خود را آئینہ دارِ ہمان کیفیّت دریافت ۔خطراتِ قلُوب ِ خاصان کہ ملہم اسرارِ رّبانی اند، اداے این شفقت ہا از حق ، بحق تواند بود.... "@ur .
  "اکبر اعظم کے نورتنوں میں سے ایک ۔ نام مہیش داس۔ ذات بھاٹ ، ابتدا میں نہایت غریب اور پریشان حال تھا۔ اکبر کی تخت نشینی پردربار میں حاضر ہوا اور اپنی لطیفہ گوئی اور سخن سنجی سے بادشاہ کے مصاحبوں میں شامل ہوگیا۔ اکبر اُسے صاحب و دانشور کہا کرتا تھا ہندی زبان کا بڑا اچھا شاعر تھا۔ مہم یوسف زئی میں مارا گیا۔ اکبر کو اس قدر صدمہ ہوا کہ اس نے دو دن تک کھانا نہ کھایا۔"@ur .
  "لارڈ بیڈن پاول سکاؤٹ تحریک کا بانی تھا۔ پورا نام رابرٹ سٹفینسن سمتھ 1876ء میں فوج میں بھرتی ہوا۔ ہندوستان ، افغانستان ، اور جنوبی افریقہ میں فوجی خدمات سرانجام دیں۔ 1908ء میںانگلستان میں بوائے سکاوٹ کی تحریک کا آغازکیا۔ جو رفتہ رفتہ دنیا بھر میں پھیل گئی۔ چند برس بعد گرل گائیڈ کو بھی اس تحریک کا حصہ بنایا۔ ان خدمات کے صلے میں 1929ء میں لارڈ کا خطاب ملا۔"@ur .
  "ترک نسل کا ایک سردار ۔ بخارا کا باشندہ تھا۔ پہلے بابر اور پھر ہمایوں کا مصاحب اور سپہ سالار مقرر ہوا۔ ہمایوں کی جلاوطنی میں اس کے ساتھ ایران گیا۔ کابل فتح کے بعد اکبر اعظم کا اتالیق مقرر ہوا اور اکبر کو تخت نشین کرکے خود اس کا سرپرست بنا۔ اپنے چار سالہ دور حکومت میں پنجاب، اجمیر ، گوالیار ، اور جون پور کے علاقے فتح کرکے سلطنت دہلی میں شامل کیے اور سرکش سرداروں کو مطیع کیا۔ 1560ء میں اٹھارہ برس کی عمر میں ، اکبر نے عنان حکومت سنبھالی اور بیرم کو مکے چلے جانے کا مشورہ دیا۔ لیکن اس نے پنجاب میں بغاوت کردی اور شکست کھائی۔ اکبر نےاس کی پچھلی کارگزاریوں کا لحاظ کرتے ہوئے۔ معاف کردیا اور وہ مکے کو روانہ ہو گئے۔ لیکن گجرات میں پٹن کے مقام پر کسی پٹھان نے ذاتی دشمنی کی بنا پر 1561ء قتل کردیا۔"@ur .
  "ہجرت کے بعد چھ سال تک مسلمان خانہ کعبہ کی زیارت کو مکہ نہ جاسکے۔ 6ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم چودہ سومسلمانوں کے ہمراہ فریضہ حج ادا کرنے کے لیے مدینے سے روانہ ہوئے۔قریش نے تہیہ کر لیا تھا کہ مسلمانوں کو حج نہ کرنے دیں گے۔ آنحضرت نے حدیبیہ کے مقام پر قیام کیا۔ اور اہل مکہ کو سمجھانے کی کوشش کی کہ ہمارا مقصد جنگ کرنا نہیں۔ ہم حج کرنے آئے ہیں۔ لیکن قریش مکہ کے ساتھ تمام بات چیت بے سود ثابت ہوئی۔ آخر رسول خدا نے حضرت عثمان کو سفیر بنا کر بھیجا کہ وہ قریش سے بات چیت کریں۔ قریش نے حضرت عثمان کو مکے میں روک لیا۔ اس سے مسلمانوں کو خدشہ پیدا ہوگیا کہ کہیں حضرت عثمان کو شہید نہ کر دیا گیا ہو۔ آنحضرت نے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر تمام جانثاروں سے بیعت لی کہ جب تک حضرت عثمان کا قصاص نہیں لیں گے اس جگہ سے نہیں ہلیں گے۔ مرتے دم تک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھ دیں گے۔ اس بیعت کو بیعت الرضوان کہتے ہیں اور وہ درخت شجرۃ الرضوان کہلاتا ہے۔قرآن پاک کو سورۃ الفتح میں اس واقعے کی طرف اشارہ موجود ہے۔"@ur .
  "دینی اصطلاح۔ کسی پیغمبر، ولی یا صاحب نسبت بزرگ کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اپنے گناہوں سے تائب ہونا اور اس بزرگ کی اطاعت کا اقرار کرنا۔ رسول اللہ ہر اس شخص سے جو داخل اسلام ہوتا بیعت لیا کرتے ۔ اور اس سے بُرے اعمال کے ترک اور اچھے کاموں کے کرنے کا عہد لیتے تھے۔ طریقہ بیعت اپنی ظاہری صورت کے ساتھ ایک معنویت بھی رکھتا ہے۔ جسے تصوف کی زبان میں رابطہ یا نسبت کہتے ہیں۔ یہ ایک روحانی قوت ہوتی ہے اور خاموشی کے ساتھ نسبت سے نسبت لینے والے کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔ اس روحانی قوت کا ایک اور نام بھی ہے جسے قوت افادہ یا فاضہ کہتے ہیں۔ یہ قوت اس وقت تک اپنا اثر نہیں دکھاسکتی جب تک نسبت لینے والے میں قوت استفادہ یا استفاضہ موجود نہ ہو۔ خلفائے راشدین کے دور تک ہر مسلمان کا فرض تھا کہ وہ خلیفہ وقت کی بیعت کرے۔ جب خلافت کی جگہ امارت نے لی تو بزرگوں نے لوگوں سے احکام الہٰی کی تعمیل کے لیے بیعت لینا شروع کر دی۔ اس کے علاوہ امیر بھی جب برسراقتدار آتے تو عوام سے بیعت لیتے۔ اسلام میں آج کل بیعت درج ذیل سلسلوں میں لی جاتی ہے۔ سلسلہ نقشبندیہ سلسلہ مجددیہ سلسلہ قادریہ سلسلہ چشتیہ سلسلہ"@ur .
  "مکہ اور طائف کے مشرکوں نے رسول اللہ (ص) کو دل برداشتہ کر دیا تو اللہ نے تبلیغ اسلام کا ایک نیا باب کھول دیا۔ یثرب سے ہر سال لوگ حج کرنے مکہ آیا کرتے تھے۔ حضور اکرم نےان کے سامنے اسلام پیش کیا ۔ وہ یہودیوں سے ایک نئےنبی کے آنے کی پیشن گوئیاں سنتے رہتے تھے۔انھیں یقین ہوگیا کہ یہ وہی رسول ہیں۔ قبیلہ خزرج کے چھ آدمی مسلمان ہوگئے۔ انھوں نے واپس جاکر اسلام کا پیغام دوسرے لوگوں تک پہنچایا۔اگلے سالحج کےموقعے پر یثرب کے بارہ آدمیوں نے حضور کے ہاتھ پر بیعت کی۔یہ 12 نبوی کا واقعہ ہے۔ بیعت اس جگہ لی گئی جہاں اب مسجد عقبہ ہے۔؛ اسے بیعت عقبہ اولی کہتے ہیں۔ اس کے بعد حضور نے معصب بن عمیر (رض) کو مسلمانوں کے ساتھ تبلغ اسلام کے لیے مدینہ روانہ کیا۔"@ur .
  "13 نبوی میں حج کے موقعے پر مدینہ منورہ کے 75 آدمیوں نے عقبہ کے مقام پرحضور (ص) کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اسے بیعت عقبہ ثانیہ کہتے ہیں۔ مدینے کے مسلمانوں نے رسول اللہ کو دعوت دی کہ آپ اور آپ کے رفقا مدینہ تشریف لے چلیں۔ وہاں اسلام کی تبلیغ کے لیے زیادہ کام ہوسکے گا۔ رسول اللہ نے آمادگی ظاہر کی۔ حضرت عباس بھی وہاں موجود تھے۔ مگر ابھی اسلام نہیں لائے تھے۔ انھوں نے کہا ’’محمد اپنے خاندان میں معزز ہیں ہم نے ان کی آج تک مدد کی ہے اور دشمن کے سامنے سینہ سپر رہے ہیں۔ اب یہ تمہارے ساتھ جانا چاہتے ہیں۔ اگر تم مرتے دم تک ان کا ساتھ دے سکو تو بہتر ورنہ ابھی سے جواب دے دو۔ اس پر بنو خزرج کے سرداروں نے دوبارہ وفاداری کا حلف اٹھایا۔"@ur .
  "Roger Bacon پیدائش: 1214ء وفات: 1294ء انگریز فلسفی راہب ۔ آکسفورڈ اور پیرس میں تعلیم پائی۔ 1251ء تک پیرس میں ارسطو کے فلسفے پر لیکچر دیے۔ لاطینی زبان میں کئی کتابیں تصنیف کیں۔ جن میں اون میرر زیادہ مشہور ہے۔ 1226ء میں پوپ کلیمنٹ کی دعوت پر کار عظیم لکھنی شروع کی۔ جو جملہ علوم و فنون کے مبادیات سے متعلق ہے۔ 1277ء میں کیتھولک کلیسا نے مجرم قرار دیا اور قید میں ڈال دیا وہیں وفات پائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1282ء مفسر قرآن ۔ عبداللہ بن عمر نام ۔ بیضا میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والد اتابک ابوبکر بن سعید زنگی کے زمانے میں فارس کے قاضی القضاۃ تھے۔ آپ نے قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی اور شیراز کے قاضی مقرر ہوئے۔ پھر تبریز میں مقیم ہوگئے اور وہیں انتقال کیا۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن مجید کی تفسیر ، انوار التنزیل و اسرار التاویل ، ہے اسے عموماً تفسیر بیضاوی کہتے ہیں۔ اہل سنت کے نزدیک یہ بڑے پائے کی تفسیر ہے۔ اور درس نظامی میں شامل ہے۔ دوسری اہم تصانیف منہاج الوصول فقہ میں ہے اور تیسری نظام التاریخ ہے جس میں آپ نے آدم کے زمانے سے اپنے زمانے تک کے حالات قلم بند کیے تھے۔"@ur .
  "Concentration Camp 1933 میں جرمنی میں ہٹلر برسراقتدار آیا تو اس نے سارے ملک میں بیگار کیمپ کھول دیے جہاں خاص طور پر یہودیوں اور کمیونسٹوں سے بیگار لی جاتی تھی۔ دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر نے یورپی ملکوں پر قبضہ کیا تو وہاں بھی ایسے بیگار کیمپ کھول دیے گئے۔ یہاں جنگی قیدیوں کو رکھا جاتا تھا۔ ان میں ظلم و تشدد سے بے شمار لوگ موت کے گھاٹ اتر گئے۔ بعد میں بیگار کیمپ کی اصطلاح ان کیمپوں پر عائد ہونی لگی جہاں سیاسی قیدیوں سے بیگار لی جاتی ہے۔"@ur .
  "بیگ یا بے ۔ ترکی اور تاتاری زبان کا ایک اعزازی خطاب کسی زمانے میں شاہزدگان ، امراء اور معززین کے لیے مخصوص تھا۔ لیکن بعد میں فوجی افسروں کے لیے مخصوص ہوگیا۔ سلجوقی ترک یورپ گئے تو بیگ کا لفظ بے رہ گیا۔ پاشا سے نچلے درجے کا رتبہ ہے۔ پاک و ہند کے مغل اپنے نام کے ساتھ بیگ کا لاحقہ لگاتے ہیں۔ یہ لوگمنگولیا یا ترکستان کے تھے۔ شہنشاہ بابر کے ساتھ ہندوستان آئے اور بیگ کہلائے۔"@ur .
  "Alexander Graham Bell پیدائش: 1847ء انتقال: 1922ء ٹیلے فون کا موجد۔ ایڈنبرا ’’سکاٹ لینڈ ‘‘ میں پیدا ہوا۔ ایڈنبرا اورلندن میں تعلیم پائی۔ 1871ء میں بوسٹنامریکا آیا۔ اس کے والد اور دادا نے اپنی زندگی انسانی آواز کے مطالعے اور گونگے بہروں کی تعلیم کے لیے وقف کردی تھی۔ بیل نے بھی باپ دادا کا پیشہ اختیار کیا۔ اس کی شہرت اگرچہ ٹیلیفون کی وجہ سے ہوئی۔ مگر اس کا اپنا شوق زندگی بھر بہروں کی مدد کرتا رہا۔ اس نے شادی بھی ایک مادرزاد بہری لڑکی سے کی۔ بہروں کا ایک سکول کھولا اور بہروں کی تعلیم دینے والے مدرسین کے لیے الگ سکول قائم کیا۔ ان کاموں کے ساتھ ساتھ ٹیلیفون ایجاد کرنے کی کوشش بھی کرتا رہا۔ آخر مارچ 1876ء میں وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوگیا۔ اس نے آواز کی شدت اور کیفیت کو جانچنے کا آلہ ’’ آواز پیما‘‘ بھی ایجاد کیا۔ 1880ء میں حکومت فرانس کی طرف سے اُسے ٹیلیفون ایجاد کرنے پر پچاس ہزار فرانک انعام دیا گیا۔ یہ رقم اس نے صنعتی تحقیق کی لیبارٹری کو عطا کردی۔"@ur .
  "پیدائش: 1896ء وفات: 1979ء پاکستانی سیاستدان اور سماجی کارکن۔ میاں سر محمد شفیع کی دختر۔لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی عمر سے سماجی کاموں میں دلچسپی لینا شروع کی۔ پہلی خاتون ہیں جو آل انڈیا مسلم لیگ کی ممبر بنیں ۔ 1929ء میں لاہور میں سماجی اصلاحات کی کانفرنس کی نائب صدر چنی گئیں۔ 1933 میں تیسریگول میز کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کے فرائض انجام دیے۔ 1941ء میں قومی دفاعی کونسل کی رکن منتخب ہوئیں۔ 1943ء تا 1945ء حکومت ہند کے محکمہ اطلاعات کی جائنٹ سیکرٹری اورعورتوں کے شعبے کی انچارج رہیں۔ 1946ء میںپنجاب اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ مسلم لیگ کی سول نافرمانی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جنوری 1947ء میں قید بھی کاٹی۔ قیام پاکستان کے بعد مغربی پاکستان کی مجلس قانون ساز کی رکن چنی گئیں۔ اپوا کے بانی ارکان میں سے ہیں اور اس کی نائب صدر بھی رہ چکی ہیں۔"@ur .
  "John Logie Baird پیدائش: 1888ء انتقال: 1946ء ٹیلی وژن کا موجد۔ سکاٹ لینڈ میں پیداہوا۔ پہلی جنگ عظیم کے اختتام تک ایک بجلی کی کمپنی کا مہتمم رہا۔ 1929ء میں ٹیلے وژن ایجاد کیا۔ تاریک نظری بھی ایجاد کی جس سے رات کے اندھیرے میں بھی فوٹو گرافی کی جاسکتی ہے۔"@ur .
  "Sir Frederick Grant Banting پیدائش:14 نومبر 1891ء وفات:21 فروری 1941ء کینڈا کا سائنس دان جس نے 1921ء میں ذیابیطس کے لیے انسولین کا ٹیکا ایجاد کیا ۔ 1923ء میں طب کے شبعے میں نوبل انعام ملا۔ ستمبر 2011 تک وہ طب کے شبعے میں نوبل انعام حاصل کرنے والا سب سے کم عمر سانئس دان ہے۔ ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوا۔"@ur .
  "Priest or Bishop عیسائیوں کا روحانی پیشوا ۔ آرچ بشپ کے بعد بشپ کا درجہ سب سے اونچا ہوتا ہے۔ پہلے وقتوں میں پادری اور ایک بزرگ آدمی کے درمیان کوئی امتیاز نہیں تھا۔ مگر جوں جوں گرجے کے اقتدار اور تعداد بڑھتی گئی پادری نمایاں شخصیت بنتا گیا۔ پادری کا انتخاب لوگ کرتے تھے ۔ بعد میں پوپ کی طرف سے نامزدگی کا رواج ہوا۔ اکثر رومن کیتھولک ملکوں میں آج بھی پادری کو پوپ ہی نامزد کرتا ہے۔ لیکن انگلستان میں 1534ء کے بعد پادری کی نامزدگی حکومت کے سپرد ہے اور یہ کام بادشاہ کرتا ہے۔ انجیل کے اس حصے کے مطابق جس میں شریعت موسوی کا ذکر ہے ۔ پادری کا کام قربانی پیش کرنا تھا۔ چنانچہ کلیسا کے ابتدائی دور میں عیسائی پادریوں کو پریسبیٹر کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔ جو مخفف ہو کر پریسٹ رہ گیا۔"@ur .
  "Papacy پوپ رومن کیتھولک عیسائیوں کا مذہبی رہنما ہوتا ہے۔ لیکن پہلے زمانے میں وہ ان کے ہر قسم کے سیاہ و سفید کا مالک تھا۔ س کے اقتدار کی ابتدا اور انتہا ایک طویل کشمکش کی داستان ہے۔ پوپ دعوی کرتے ہیں کہ مقدس پطرس حضرت مسیح کے حواریوں میں سب سے ممتاز تھے جن کو حضرت مسیح نے بھی ممتاز کیا۔ پطرس روم میں آئے تھے اور یہاں کے لوگوں کو عیسائی بنا کر روم کے سب سے پہلے پادری بنے۔ اس عقیدے کے تحت روم کے لاٹ پادری یااسقف کو ہمیشہ سے شرع کی تاویل ، اعتقادی فتاوی اور اپیل وغیرہ کے خصوصی اختیارات حاصل ہیں اور اس پر تمام عیسائی دنیا کا اتفاقرہا ہے۔ پندرھویں صدی تک رومن شہنشاہ پوپ کے فتوے کو قانون کا درجہ دیتے تھے۔ بعد میں اس کو تمام عیسائی کلیسا کی تعمیر و تنظیم کا کام بھی سپرد ہوا۔ فرانسیسی بادشاہوں نے اس کے اقتدار میں اور بھی اضافہ کیا، کیونکہ شاہ شارلمین کی تاجپوشی پوپ کے ہاتھوں ہونے کا مطلب یہ لیا گیا کہ پوپ کی روحانی طاقت بادشاہ کی دنیاوی طاقت سے افضل ہے۔ جب شاہ لیو کی تاجپوشی روم میں پوپ کے ہاتھوں ہوئی تو اس کا اقتدار اور بھی بڑھ گیا۔ جب کوئی بادشاہ پوپ کی نافرمانی کرتا تو اس کو حلقۃ مذہب سے خارج کردیاجاتا یا اس کے خلاف عدم تعاون کا فتوی صادر کیاجاتا۔ اس وقت کے پوپ دنیاوی بادشاہوں سے زیادہ مقدس تھے۔ کیونکہ وہ تمام دنیا کی برادری اور اخوت کے لیے کارفرما تھے۔ خیال یہ تھا کہ اس جہالت کے دور میں پوپ علم و روشنی کی مشعل سے تمام دنیا میں اجالا کردیں گے ۔ اور یہ امید اور بھی قوی ہوگئی جب پوپ نے صلیبی لڑائیوں کے لیے تمام یورپ کی مدد طلب کی۔ اور تمام اطراف سے امیر و غریب جوق در جوق جمع ہونے لگے۔ لیکن یہ صلیبی جنگیں ہی پاپائیت کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوئیں۔ سرداروں کے باہمی نزاع، لالچ اور درندگی نے صلیبی کامیابی کو کھٹائی میں ڈال دیا۔ بارھویں صدی بڑے بڑے بادشاہوں نے پوپ کا حکم ماننے سے تغافل برتنا شروع کر دیا۔ خود اٹلی میں پوپ اور حکومت میں کش مکش شروع ہوگئی۔ اور پوپ نے لوگوں پر اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لیے مظالم ، دغا بازی ، مکاری ، جاسوسی ، اذیت اورقتل و غارت کے پنجے میں آگیا۔ اور اس کی گدی بھی فرانس کے مقام اوگنان میں تبدیل ہوگئی۔ چونکہ پوپ انتخاب سے مقرر ہوئے تھے اس لیے یہاں بھی دھڑے بندی اور پارٹی بازی شروع ہوگئی اور دو یا تین پوپ علیحدہ علیحدہ مقرر ہونے لگے۔ چنانچہ کلیسا کا ایک معتدبہ حصہ علیحدہ ہو کر یونانی کلیسا میں تبدیل ہوگیا۔ مگر جس بات نے پاپائیت کو سب سے بڑھ کر نقصان پہنچایا وہ ہر ملک کا یہ قومی احساس تھا کہ ایک زبردست اور مقبول بادشاہ پوپ سے سرکشی کرسکتا تھا۔ چنانچہ انگلستان میں شاہ ہنری ہشتم نے پوپ کی غلامی کا لباس اتار پھینکا اور خود مقامی کلیسا ’’ چرچ آف انگلینڈ‘‘ کا قائد بن گیا۔ پاپائی عقائد کے خلاف بھی بہت سے لوگ اٹھ کھڑے ہوئے۔ اور کالون ، لوتھر ، جان فاکس نے عیسائی عقائد میں بے شمار تبدیلیاں کیں۔ اور مروجہ مذہب کو عیوب سے پاک کیا۔"@ur .
  "Park Chung Hee 박정희 پیدائش: 1917ء انتقال: 1979ء جنوبی کوریا کے سابق صدر۔ ٹیگو میں پیدا ہوئے۔ اس وقت کوریا پر جاپان قابض تھا۔ ٹیگو نارمل سکول میں تعلیم پائی۔ 1937ء میں پرائمری ٹیچر مقرر ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فوج میں بھرتی ہوگئے۔ 1947ء میں کورین کنسٹبلری میں کپٹن کے عہدے پرفائز ہوئے۔ 1948ء میں کمیونسٹ بغاوت جس کی قیادت کوریائی فوج کے چند افسر کررہے تھے۔ میں ملوث ہونے کے پاداش میں انھیں سزا ئے موت سنائی گئی۔ انھوں نے چوتی کے کمیونسٹ لیڈروں کی فہرست حکام کے حوالے کردی جس پر انھیں معافی دے کر، سابقہ عہدے پر بحال کر دیا گیا۔ اس کے بعد انھوں نے بڑی برق رفتاری سے ترقی کی۔ 1953ء میں بریگیڈیر بنا دیے گئے۔ اور 16 مئی 1961ء میں فوج بغاوت کے ذریعے حکومت پر قبضہ کر لیا۔ 1963ء میں صدارتی انتخابات میں صدر چنے گئے۔ 1969ء میں ترمیم شدہ آئین کے تحت دو بار صدر منتخب ہوئے۔ 1972ء میں نیا آئین نافذ کیا جس کی رو سے تا حیات صدر بن گئے۔ اکتوبر 1979ء میں خفیہ پولیس کے سربراہ نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔"@ur .
  "Louis Pasteur پیدائش: 1822ء انتقال: 1895ء حیاتیات ، کیمیا ، اور چرثومیات کا فرانسیسی ماہر، جس نے کتے کے کاٹے کا اعلاج دریافت کیا اور یہ ثابت کیا کہ بہت سی بیماریاں ازخود نہیں جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ خمیر کے بارے میں اس کی تحقیقات سے جرثومیات کا نیا علم وجود میں آیا، اور متعدی امراض کے اسباب اور ان کی روک تھام کے بارے میں تحقیقات سے عضویات میں ایک نئے شعبے کا اضافہ ہوا۔ پاسچر نے چڑیوں ، جانوروں اور حیوانوں میں متعدی امراض پھیلانے والے جراثیم کو بھی مطالعہ کیا۔ اُسے معلوم ہوا کہ مویشیوں کا بخار اور مرغیوں کی بیماری ’’چکن کالرا‘‘ مختلف جراثیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے بعد اس نے جنون سگ گزیدگی ’’ ریبیز ‘‘ کے مرض کا مطالعہ کیا اور اس بیماری کا ایک ٹیکا ایجاد کیا۔ دودھ کو حرارت پہنچا کر بیکٹریا سے محفوظ کرنے کاعمل اسی کی ایجاد ہے۔ اور اسی کے نام سےموسوم ہے۔ پاسچر کی تحقیقات اور خدمات کے اعتراف میں پیرس میں پاسچر انسٹی ٹیوٹ قائم کیاگیا۔ جس میں ہیضہ ، میعادی بخار اوردوسری بیماریوں کے ٹیکے تیار کیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پاسکل پیدائش: 19 جون 1623ء انتقال: 19 اگست 1662ء فرانس کا ایک فلسفی ، ریاضی دان اور سائنسدان۔ 1654ء میں بہن کی ترغیب پر پادری بن گیا۔ پہلا شخص تھا جس نے ریاضی کا فلسفہ مرتب کیا۔ مائعات کے دباو کے بارے میں اس کے کام کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس نے ثابت کیا کہ مائع ہر سمت میں اپنا دباؤ یکساں رکھتی ہے۔ اس نے ایک حسابی مشین بھی ایجاد کی تھی۔ پیرس میں وفات پائی۔"@ur .
  "مذہب زردشت ، زرتشت ۔ چھٹی صدی قبل مسیح کے پیرو۔ عربوں نے ایران فتح کیا تو ان میں سے کچھ مسلمان بن گئے، کچھ نے جزیہ دینا قبول کیا اور باقی (آٹھویں،دسویں صدی عیسوی) ترک وطن کرکے ہندوستان آگئے۔ ان کا دعوی ہے کہ ان کے مذہبی رہنما کے پاساوستا کا وہ قدیم نسخہ موجود ہے جو ان کے پیغمبر زردشت یا زرتشت پر نازل ہوا تھا۔پارسی اپنے مردوں کو جلانے یا دفنانے کے بجائے ایک کھلی عمارت میں رکھ دیتے ہیں تاکہ اسے گدھ وغیرہ کھا جائیں۔ اس خاص عمارت کو دخمہ ’’منار خاموشی‘‘ کہا جاتا ہے۔ دخمہ ایسے شہروں میں تعمیر کیا جاتا ہے جہاں پارسیوں کی معتدبہ تعداد آباد ہو، مثلا بمبئی ، کراچی۔ جہاں دخمہ نہیں ہوتا وہاں ان کے قبرستان ہوتے ہیں جن میں مردوں کو بہ امر مجبوری دفن کیا جاتا ہے، لاہور كا پارسی قبرستان۔ جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس علامت کے طور پر ، ان کے معابد اور مکانات میں ، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور یہودیوں کی طرح ، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’اسلام ، ہندو مت ، عیسائیت‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے ۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔ دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔ قريبی اکثریت بمبئ اوراس کے گردو نواح میں آباد ہے۔ یہ لوگ عموما تجارت پیشہ ہیں اور سماجی بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ بمبئی اور کراچی کے کئی سکول ہسپتال اور کتب خانے ان کے سرمائے سے چل رہے ہیں۔ ہندوستان کا پہلا فولاد کا کارخانہ جمشید ٹاٹا نے جمشید پور میں بنائی۔ ہندوستان میں جدیدسٹیج ڈرامے اور فلم سازی کے بانی بھی یہی ہیں۔ بھارت کی قدیم پارسی برادری کے بارے میں مشہور فوٹوگرافر سونی تارا پورے والا کی تصاویر کی نمائش ممبئی میں جاری ہے۔ ’ممبئی کی شام‘ نامی یہ تصویر 1982 میں لی گئی اور زیرِ نمائش 108 تصاویر میں سے ایک ہے پارسی زرتشت عقیدے پر یقین رکھتے ہیں اور یہ دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔مس تارپورے والا 36 برس سے پارسی برادری کی تصاویر اتار رہی ہیں روایات کا تحفظ معدوم ہوتی پارسی برادری کے لیے نہایت اہم ہے۔ آج دنیا میں ایک اندازے کے مطابق صرف ایک لاکھ چالیس ہزار پارسی باقی رہ گئے ہیں جن میں سے بیشتر بھارت میں آباد ہیں۔ کم تعداد میں ہونے کے باوجود پارسی بھارتی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ٹاٹا خاندان سمیت ملک کے اہم صنعت کار پارسی ہیں۔ پہاڑی چاڑھیوں والے سندہ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کی سینٹ سیویئر چرچ والی چاڑھی اترتے ہی ایک قدیمی عمارت نمودار ہوتی ہے جس کوشہر کی بلڈر مافیا کے علاوہ ہر ایک شہری نے بھلا دیا ہے۔ یہ قدیمی عمارت پارسیوں کی عبادتگاہ اور دھرم شالا ہوا کرتی تھی۔مگر اب سکھر اور اندرون سندہ میں کوئی ایک پارسی بھی نہیں جو سکھر کے اس اداس مندر کی انگاری میں آگ جلا سکے۔ شہر کی اس قدیم اور قریبا لاوارث عمارت کے باہر لگے ہوئے چائے کے کھوکھے پر چائے پیتے ہوئے عمارت کے موجودہ رہائشی پینتالیس سالہ خورشید احمد نے بی بی سی کو بتایا ان کے والد محمد بشیر عمارت کے چوکیدار ہوا کرتے تھے مگر انہوں نے اب پارسیوں سے تنخواہ لینی چھوڑ دی ہے۔ خورشید احمد کے والد محمد بشیر کی اولاد کے سات خاندان اب پارسیوں کی عبادتگاہ کی چودیواری کے اندر رہائش پذیر ہیں۔ سکھر میں پارسیوں کا ٹیمپل کئی سالوں سے ویران پڑا ہے۔ عمارت کے ماتھے پر ٹیمپل کی تعمیر کا سال انیس سو تئیس اور ماما پارسی لکھا ہوا ہے۔ کراچی کی پارسی کمیونٹی کے اہم رکن ادیشن مارکر نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ ما ما پارسی کے نام سے کراچی میں پارسیوں کے سکول ہوا کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ سکھر میں اس کی کسی برانچ کا انہیں علم نہیں۔ ہمارے والدعمارت کے چوکیدار ہوا کرتے تھے مگر ہم نے اب پارسیوں سے تنخواہ لینی چھوڑ دی ہے: خورشید ادیشن مارکر کے مطابق پارسی کمیونٹی کے تاجر زمانہ قدیم سے سکھر اور دوسرے شہروں میں آباد تھے مگر پچاس کی دہائی کے بعد وہ نقل مکانی کرکے بیرون ملک چلے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ سکھر کے سابق پارسیوں کی اولاد اب کینیڈا، سوئٹزرلینڈ اور کئی دیگر ممالک میں مقیم ہے۔ سکھر کی ماما پارسی عمارت شہر کے قلب میں واقع پرانی گوشت مارکیٹ کے قریب وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی۔اس کی چاردیواری کے اندر ایک ٹیمپل ہے، جسے مقامی لوگ انگاری کہتے ہیں۔ اس پر کئی سالوں سے تالا لگا ہوا ہے۔ عمارت کے موجودہ رہائشی خورشید بتاتے ہیں کہ انہوں نے کسی کو ٹیمپل کے اندر آگ جلا کر عبادت کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔ان کا کہنا ہے کہ پارسی سال میں دو یا ایک مرتبہ چند گھنٹوں کے لیے آتے ضرور ہیں مگر ہمیں ٹیمپل کے اندر جانے کی اجازت نہیں۔ سکھر میں اکثریتی مسلمانوں کی مساجد کے ساتھ ساتھ اقلیتی ہندو کمیونٹی کے چھوٹے بڑے دس کے قریب مندر ہیں جبکہ عیسائی کمیونٹی کے بھی دو بڑے قدیمی چرچ ہیں جن کو شام ہوتے ہی روشن کیا جاتا ہے مگر پارسیوں کی شہر میں واحد عبادتگاہ ہے جو ہر شام اندھیرے میں کاٹتی ہے۔ کوئٹہ سے منسلک پارسیوں کی ایک انجمن کے زیر انتظام سکھر کی یہ عبادگاہ اب منہدم ہونے کے قریب پہنچی ہے۔ مقامی رہائشی خورشید کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں کے دوران عمارت کی چودیواری گرگئی جسے ان لوگوں نے اپنے خرچے سے مرمت کروایا۔ خورشید کا کہنا تھا کہ ’ہم سات کے قریب خاندان پشتوں سے رہائش پذیر ہیں۔اب اگر مرمت کے کام پر کوئی خرچہ لگتا ہے تو ہم اس لیے خوشی سے کر دیتے ہیں کیونکہ پارسیوں نے کبھی ہم سے کرایہ وصول نہیں کیا۔‘ خورشید نے واضع کیا کہ عمارت پر ان کا کوئی قبضہ نہیں ہے اور وہ صرف نگہداشت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔ پارسیوں کے مندر کی چاردیواری کے اندر ایک اور عمارت دھرم شالہ کی ہے جس کی دیواروں پر خان بہادر مارکر پارسی دھرم شالہ لکھا ہوا ہے۔عمارت کے حالیہ مکینوں کا کہنا ہے ان کے بڑے بزرگوں نے ان کو بتایا تھا کہ خان بہادر مارکر پارسی کی بیوہ یہ دھرم شالہ چلاتی تھیں۔ کوئٹہ میں مقیم سائرس پارسی سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں بتایا کہ وہ کبھی سکھر نہیں گئے البتہ ان کی کمیونٹی کے دوسرے افراد کا آنا جانا رہتا ہے۔ سندہ کےمقبول شاعر اور سکھر کی قدیمی عمارتوں کو فوٹوز میں محفوظ رکھنے کے شائق ایاز گل نے بی بی سی کو بتایا کہ پارسی سکھر کے ماضی قریب کا حصہ رہے ہیں اوران کے یادگار اور قدیمی عمارتوں کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’گو کہ پارسی کمیونٹی اب سکھر میں رہائش پذیر نہیں مگر ان کے ورثے کو کسی ایک دو افراد کے رحم و کرم پر چھوڑنے سے بہتر ہے کہ ان کو محفوظ بنایا جائے تا کہ آنے والے کل میں سکھر کا شاندار ماضی زندہ رہ سکے۔‘پاکستان میں پارسی کمیونٹی کی آبادی بہت ہی کم تعداد میں رہنے والی اقلیتوں میں شمار ہوتی ہے۔ کراچی کے ادیشن مارکر کے اندازے کے پاکستان میں پارسیوں کی کل تعداد دو ہزار کے قریب ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں پارسی پاکستان کے صرف تین بڑے شہروں کراچی،کوئٹہ اور لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پارسی برادری کا اہم کردار رہا ہے پارسی کمیونٹی نے پاکستان کی تعمیر وترقی میں ،باوجود بہت ہی کم ہونے کے ، اہم ترین کردار ادا کیا ہے ایک پارسی شخصیت ہی نے قائداعظم کو سیاست کے میدان میں متعارف کرایا تھا پھر قائداعظم نے ایک پارسی خاتون کو مسلمان کرکے شادی کی پارسی مذہب کا بانی زرتشت موجودہ شمالی ایران میں 628قبل ازمسیح پیدا ہوا اور 551 قبل ازمسیح دنیا سے رخصت ہوا اس کی کتاب اوستا کہلاتی ہے کسی زمانے میں پارسی مذہب ایران کا سرکاری مذہب رہا جب ساتویں صدی عیسوی میں عربوں نے ایران فتح کیا تو ایران کی اکثریت نے اسلام قبول کرلیا پارسیوں کی اکثریت تو ایران میں ہی رہی پر کئی پارسی خاندان ہندوستان آگئے کوئٹہ ،بمبئی،مالا بار اور کراچی میں کئی پارسی خاندان آکر آباد ہوگئے پارسیوں کا بنیادی وطن شمالی ایران ہے اور آج بھی تقریباً25000 پارسی وہاں آباد ہیں لیکن اس وقت دنیا میں اگر کسی ایک جگہ سب سے زیادہ پارسی لوگ آباد ہیں تو وہ ممبئی ہے ویسے دنیا میں آتش پرستوں یعنی زرتشت کو ماننے والے پارسیوں کی تعداد چند لاکھ ہے پاکستان سے گذشتہ تیس برسوں میں بہت سے پارسی خاندان برطانیہ ،امریکہ اور کینیڈا منتقل ہوگئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت میں ماضی قریب میں یعنی پندرہ سال قبل تک پارسیوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی رہی ہے لیکن پاکستان میں اب ان کی تعداد18سو تک رہ گئی ہے اس لئے خدشہ یہ ہے کہ آئندہ الیکشن میں شائد ان کو ہندوؤں بدھ مت سکھوں اور عیسائیوں کے مقابلے میں اقلیت کی بنیاد پر کوئی نشست نہ ملے جہاں تک قومی صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ میں کسی اقلیتی نمائندے کی شرکت کا تعلق ہے تو اس حوالے سے بھی پارسی برادری کا کردار ہمیشہ مثبت رہا ہے ہمارے ہاں خود اقلیت کے لوگ یعنی عیسائی، سکھ، ہندو، بدھ مت کے ماننے والے بھی عموماً پارسی شخصیت پر اتفاق کرلیتے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پارسی مجموعی طور پر تعداد میں کم ہیں پھر ان کی اقتصادی اور تعلیمی حالت بہت معیاری ہے مجموعی طور پر پارسی دیانت دار ،غیر جانبدار اور باکردار ثابت ہورہے ہیں دنیا میں پارسیوں کی تعداد میں کمی سے مستقبل قریب میں ان کے دنیا سے ختم ہوجانے کے اندیشے بڑھ رہے ہیں جس کی چند بنیادی وجوہات ہیں سب سے بڑا مسئلہ تو ان میں آبادی میں اضافے کے مقابلے میں کمی کا رحجان ہے۔ اس وقت پارسیوں کی آبادی میں پوری دنیا میں 18سال سے کم عمر افراد کا تناسب کل آبادی کا 18فیصد ہے جب کہ 18سے 60 برس تک عمروں تک پارسی افراد کا تناسب 31فیصد ہے اور باقی آبادی 60برس کی عمر سے بھی زیادہ عمررسیدہ ہے اس طرح ان میں شرح پیدائش شرح اموات کے مقابلے میں بہت کم ہے اور پھر امریکہ اورکینیڈا میں اب یہ لوگ دوسرے مذاہب کے لوگوں سے شادیاں بھی رچا رہے ہیں حالانکہ ماضی میں یہ لوگ نہ دوسرے مذہب کے فرد کو شادی میں اپنی لڑکی دیتے تھے اور نہ باہر سے یعنی دوسری مذہب کے فرد سے شادی کرتے تھے پارسی کمیونٹی تیزی سے معدوم ہورہی ہے اور بعید نہیں کہ عنقریب یہ صفحہ ہستی سے ہی مٹ جائے کراچی کی تاریح جب بھی کوئی غیر جانبدار اور دیانتدار تاریخ دان لکھے گا تو وہ اس شہر کی آبادی، اس کے رفاعی اور فلاحی اداروں کے قیام اور ان کے فروغ میں پارسی اقلیت کے نمایاں کردار کو اجاگرکریگا تجارت کے معاملات میں پارسی کمیونٹی نے دیانت داری کے جواعلیٰ معیار قائم کئے وہ سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ نامور کالم نگار اردشیر کاؤس جی طویل علالت کے بعد ہفتہ کو 86 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔ پارسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے اردشیر کاؤس جی 13 اپریل 1926 میں کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1988 سے 2011 تک مستقل ڈان اخبار کیلیے ہفتہ وار کالم لکھنے کے فرائض انجام دیے، آپ کا شمار پاکستان کے انتہائی مستند اور بے باک کالم نگاروں میں کیا جاتا تھا۔ وہ گزشتہ بارہ دن سے سینے میں انفیکشن کے باعث کراچی کے ایک اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ(آئی سی یو) میں زیر علاج تھے۔ وربائی جی سوپری والا پارسی ہائی اسکول اور ڈی جے سندھ گورنمنٹ کالج سے تعلیم کمل کرنے کے بعد وہ اپنے خاندانی کاروبار شپنگ سے منسلک ہو گئے۔ کاؤس جی کے ان کی بیوی نینسی دنشا سے دو بچے ہیں، ان کی بیتی کراچی میں رہائش پذیر اور خاندانی کاروبار سے منسلک ہیں جبکہ ان کے بیٹے جو ایک آرکیٹیکٹ ہیں وہ امریکا میں مقیم ہیں۔ وہ ایک کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بزنس مین اور سماجی کارکن بھی تھے۔ Kulke, Eckehard: The Parsees in India: a minority as agent of social change. "@ur .
  "ہند آریائی زبانوں کی ایک شاخ ، جو سنسکرت کی بگڑی ہوئی شکل تھی۔ اور شمالی ہند میں بولی جاتی تھی۔ بدھ مت کی بیشتر مقدس کتب اسی زبان میں لکھی گئی تھیں۔ انھی کتب کے ذریعے یہ زبان ، دوسری صدی قبل مسیح ، لنکا میں پہنچی۔ بھارت میں یہ زبان مردہ ہوچکی ہے۔"@ur .
  "Pompey پیدائش: 106 ق م انتقال: 48 ق م مشہور رومی جس نے 25 سال کی عمر سے بھی پہلے فوج کی کمان کی ۔ افریقہ اور سلسلی میں ایرانی فوجوں کو شکست دی ۔ اور سپین میں نمایاں کارنامے سرانجام دیے ۔ 70 ق م میں رومن قونصل منتخب ہوا۔ بحیرہ روم کو قزاقوں سے پاک کیا۔ بحیرہ اسود کی ایک ساحلی مملکت پوٹوس کو فتح کیا اور آرمینیا کے بادشاہ کو شکست دے کر یروشلم اور شام کو رومن سلطنت میں شامل کیا ۔ جولیس سیزر کی بیٹی جولیا سے شادی کی۔ جولیا کی موت کے بعد پامپے اور سیزر میں پھوٹ پڑ گئی۔ 48 ق م میں جنگ فرسالوس میں سیزر کوفتح ہوئی اور پامبے مصر بھاگ کر مصر چلا گیا جہاں ٹالمی اور دوانہ دہم کے حکم سے قتل کر دیا گیا۔"@ur .
  "Fifth Column نیم سیاسی اور نیم فوجی اصطلاح جو دوسری جنگ عظیم کے دوران میں رائج ہوئی۔ 1936ء میں جنرل فرانکو نے سپین میں جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی اور فوجی یورش کرکے درالحکومت میڈرڈ کا محاصرہ کر لیا۔ اس نے اعلان کیا کہ شہر کے اندر ایک گروہ اس کی مدد کر رہا ہے۔ ہرفوج میں چار حصے ہوتے ہیں۔ بحری فوج ، بری فوج ، ہوائی فوج، اخبارات اور پروپیگنڈا۔ جنرل فرانکو نے اپنے جاسوسی گروہ کا نام پانچواں کالم رکھا۔ اب پانچواں کالم ہر اس ادارے کو کہتے ہیں جو جنگ کے وقت فوجی واقفیت فراہم کرے اور فوج کے سردار کو بہم پہنچائے۔ بسا اوقات کسی غدار شخص یا گروہ کو بھی ففتھ کالم کہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایک مشہور بینڈ کا نام بھی ہے۔ اور ایک ٹی وی سیریل بھی اسی نام سے بنائی گئی ہے۔"@ur .
  "سکھ مت کے پانچ امتیازی نشان جن کے نام کا پہلا حرف ککا (کاف) ہے۔ 1۔کیش ، یعنی سر کے بال اور ڈاڑھی کی مونچھیں 2۔ کرپان 3۔ کچھا یا جانگیا۔4۔ کنگھا ۔ 5۔ کڑا جو ہاتھ میں پہنا جاتا ہے۔ انھیں پانچ ککار بھی کہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ککے کیس کے تارک کو سکھ مت سے خارج کردیا جاتا تھا۔ لیکن اب اس میں لچک پیدا کر دی گئی۔کیس نہ رکھنے والے سکھ کو مونا کہتے ہیں، لیکن ان کادرجہ پنج ککوں کا پالن کرنے والے سکھوں سے کمتر ہوتا ہے۔ باقی چار ککوں کے تاریکین کو پتت کہا جاتا ہے اور جب تک وہ اکال تخت پر حاضر ہو کر معافی نہ مانگیں اوردوبارہ امرت نہ پیئیں انھیں سکھ مت میں شامل نہیں کیا جاتا۔"@ur .
  "صوبہ ہریانہ ہندوستان کاایک شہر جس کے میدان میں ہندوستانی تاریخ کی چند فیصلہ کن لڑائیاں لڑی گئیں۔ غلے کی تجارت کا اہم مرکز، الطاف حسین حالی کامولد اور مدفن ہے۔"@ur .
  "سنسکرت کی پہلی قواعد جو دنیا کی قدیم ترین قواعدوں یعنی گرامر میں سے ہے۔ ویا کرن کا مصنف تھا۔ زمانہ نامعلوم ۔ قندھار کا باشندہ تھا۔"@ur .
  "افغانستان کے خانہ بدوش قبائل۔ لباس، زبان اور رہنے سہنے کے سادہ طریقوں کے لحاظ سے عام افغانوں اور پاکستان کے پشتونوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ شلوار کھلی آستینوں والی لمبی قمیص ، بڑی سی پگڑی اور بھدے سے جوتے پہنتے ہیں۔ پہلے دس بارہ برس تک کی عمر تک لمبی قمیص پہننے ننگے پاؤں پھرتے ہیں۔ ان کی چلتی پھرتی بستیوں کو قری کہتےہیں۔ ان کے کتے سدھے ہوئے اور خونخوار ہوتے ہیں۔ اور ان کے ڈیرے کی چوکیداری کرتے ہیں۔ پاوندوں کا عام پیشہ ساربانی ہے۔ عورتیں پردہ نہیں کرتیں۔ ان میں مشترک کنبہ کا نظام رائج ہے۔ یہ لوگ سردیوں میں تلاش معاش کے سلسلے میں پاکستان آ جاتے ہیں۔"@ur .
  "حضرت ابراہیم کے پوتے اور حضرت اسحاق کے بیٹے حضرت یعقوب کا عبرانی لقب اسرائیل تھا۔ لہذاان کی اولاد بنی اسرائیل کہلائی۔ حضرت یعقوب کے بارہ بیٹے تھے اس لیے ابتدا سے بنی ااسرئیل بارہ قبیلوں میں بیٹے ہوئے ہیں۔"@ur .
  "Ezra Pound پیدائش: 1885ء انتقال:1972ء امریکی شاعر۔ 1906ء میںپنسلوانیا یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1907ء میں سپین اور اٹلی کا سفر کیا اور آخرانگلستان میں سکونت اختیار کی۔ وہاں 1912ء تک نظموں کے چار مجموعے چھپوائے۔ اس کی بہترین نظمیں وہ ہیں جو اس نے چینی ، جاپانی اور اطالوی شاعری سے متاثر ہو کر لکھی ہیں۔ اس کے کینٹو جو 1925ء سے چھپ رہے ہیں۔ اس کے خیالات و جذبات کے اصل نمائندہ رہے۔ ان میں قدیم داستانوں، عوامی گیتوں ، اور جدید معاشرتی ہیجان کو بڑے سلیقے سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ 1924ء میں پاونڈ اٹلی آگیا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران میں مسولینی اور فاشزم کی حمایت میں تقریریں نشر کیں۔ 1945ء میں امریکا لایا گیا۔ اور غداری کے الزام میں مقدمہ چلا۔ لیکن عدالت نے فاتر العقل قراد دے دیا۔ 1948ء میں اس کا جو کینٹو شائع ہوا اس پر اُسے بولخن ادبی انعام ملا۔ 1962ء میں پاگل خانے سے نکلا اور اٹلی میں مستقل سکونت اختیار کی۔"@ur .
  "William Pitt پیدائش:1759 وفات: 1806ء برطانوی سیاست دان۔ 1781ء میں پارلیمنٹ کا ممبر بنا ۔ 1783ء میں ٹوری پارٹی کی مدد سے برطانیہ کا وزیر اعظم منتخب ہوا۔ انڈیا بل پیش کیا۔ ملکی و مالیات کی نئے سرے سے تنظیم کی اور فرانس سے تجارتی معاہدہ کیا۔ 1793ء میں فرانس سے ناکام جنگ کا آغاز کیا۔ ملک میں اصلاحات کی مخالفت کی جس کے نتیجے میں 1798ء میں آئرلینڈ میں بغاوت ہوگئی۔ اور پٹ کو 1801ء میں مستعفی ہونا پڑا۔ 1804ء میں دوبارہ وزیراعظم بنا۔ 1804ء میں دوبارہ وزیراعظم بنا اور نپولین کے خلاف روس اور آسٹریا سے اتحاد کیا۔ لیکن آسٹریا کی شکست سے دل برداشتہ ہوگیا۔"@ur .
  "Sir William Petri پیدائش: 1853ء انتقال: 1942ء انگریز ماہر مصریات۔ 1875ء تا 1880ء آثار قدیمہ کی تحقیق کی اور اپنے نتائج دو ضخیم کتابوں میں قلمبند کیے ۔ 1881ء میں اہرام اور قدیم معبدوں کا مطالعہ کرنے کے لیے مصر گیا اور اپنے تاثرات ایک کتاب میں بیان کیے۔ پھر مصر کے مختلف حصوں میں اہم کھدائیاں کیں۔ 1885ء میں نیل کے ڈیلٹا میں ایک قدیم یونانی شہر دریافت کیا۔ آئندہ سال فرعون کے زمانے کے دو شہر دریافت کیے۔ 1891ء میں میدم کا قدیم مندر ڈھونڈ نکالا۔ 1892ء میں ’’مصری مرکز تحقیق‘‘ قائم کیا۔ جسے 1905ء میں توسیع دے کر آثار قدیمہ کی اکیڈیمی بنادیا۔ 1923ء میں اسے ’’عظیم ترین ماہر مصریات‘‘ قرار دے کر سر کا خطاب دیا گیا۔ 1927ء سے 1938ء تک فلسطین کے مختلف حصوں میں کھدائی کرائی۔ آثار قدیمہ پر متعدد کتابوں کا مصنف ہے۔"@ur .
  "ملک محمد جائسی کی مشہور کتاب جو شیر شاہ سوری کے عہد میں لکھی گئی۔ اس میں راجا رتن سین والئی چتوڑا اور رانی کملاوتی کی داستان عشق و محبت نظم کی گئی ہے۔ چتوڑ پر سلطان علاؤ الدین کا حملہ اور راجا کی دوسری لڑائیوں کا بھی حال درج ہے۔ کتاب ٹھیٹھ بھاشا میں ہے جس میں شاذو نادر ہی کوئی عربی فارسی لفظ استعمال ہوا ہے۔"@ur .
  "ہند یورپی زبانوں کے خاندانوں میں سے ہند ایرانی گروہ کی ایک شاخ جو برعظیم پاک و ہند کی عام بول چال تھی۔ اس کی کئی شاخیں تھیں جو چھ سو سال قبل مسیح ہندوستان کے عام لوگ جو زبانیں بولتے اور لکھتے تھے وہ سنسکرت سے کہیں آسان تھیں اور پراکرت کہلاتی تھیں۔ پہلی اور اہم پراکرت ’’پالی ‘‘ تھی جو بدھوں کی زبان تھی۔ تاہم اس کے ادب کو عام طور پر پراکرت کہا جاتا تھا۔ یہی زبان جینیوں نے بدھوں سے لی۔ جینیوں کی مذہبی کتاب سہانتا یا اگاما تین قسم کی پراکرتوں میں لکھی گئیں۔ سوئٹمیرا فرقے کی پرانی سنسکرت کتابیں روادھی مگدھی میں لکھی گئیں۔ جبکہ آخری کتابیں مہاراشٹری میں لکھی گئیں۔ سوئٹمیرا کے مذہبی اصول و قواعد نظم و نثر میں لکھے گئے۔ 454ء میں اس کو آخری شکل دی گئی۔ ڈائیگمیرا فرقے کی مذہبی کتابیں شورسینی میں لکھی گئیں۔ کالی داس ان ڈرامہ نویسوں میں ہے ۔جنہوں نے پراکرت بولنے والے لوگوں پر خاص اثر ڈالا۔"@ur .
  "Isaac Pitman پیدائش: 1813ء وفات: 1897ء انگریز ۔ ماہر تعلیم جس نے مختصر نویسی کا طریقہ ایجاد کیا۔ 1839ء میں ہاتھ کے مقام پر ایک مختصر نویسی کے مدرسہ کی بنیاد ڈالی اور اپنی پوری زندگی مختصر نویسی کا کوئی سہل اور قابل عمل طریقہ ایجاد کرنے میں وقف کردی ۔ ایک ہفت روزہ رسالہ بھی شائع کیا جس میں اپنے طریقے کی تبلیغ کی۔ پٹ مین کا طریقہ مختصر نویسی دنیا کے بیشتر ممالک میں رائج ہے۔"@ur .
  "دہلی اور اجمیر کا آخری ہندو راجا جو رائے پتھورا کے نام سے بھی مشہور ہے۔ اس کی بہادری کے کارنامے شمالی ہندوستان میں مشہور ہیں۔ اس نے اپنے ہمسایہ راجپوت حکمرانوں کے ساتھ کئی جنگیں لڑیں۔ جے چند والیء قنوج کی لڑکی سنجوگتااور پرتھوی راج چوہان آپش میں بے حد محبت کرتے تھے، اس وچہ سے پرتھوی نے سنجوگتا کو سوءمبر سے اٹھا کر اس کے ساتھ شادی کرلیا۔ اس پر اس کی جے چند سے دشمنی ہوگئی تھی۔ 1191ء میں اس نے محمد غوری کو ترائن (تراوڑی) کے میدان میں شکست دی۔ لیکن 1192ء میں سلطان محمد غوری نے اُسے شکست دے کر اپنے ساتھ غور لے گیا-پرتہوینے اپنے دوست سے استدعا کی کہ دشمین کے ہاتھوں سے مرنے سے بہتر ہوگا کہ وہ اپنے دوست کے ہاتھوں مرے۔ اس کی درباری شاعر چاند بروئی نے اس کی زندگی کے حالات ایک کتاب چاند رہسہ میں لکھے ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur .
  "پرل ہاربر بحرالکاہل کے مجمع الجزائر ہوائی میں جزیرۂ او آہو پر امریکا کی مضبوط بندرگاہ ہے جس پر جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 7 دسمبر 1941ء کو بمباری کرکے اسے شدید نقصان پہنچایا۔ اس بمباری میں دوسرے زبردست نقصانات کے علاوہ دو ہزار فوجی ہلاک اور گیارہ سو کے قریب زخمی ہوئے۔ 1887ء میں امریکا نے ہوائی کے بادشاہ سے اس بندرگا کی تعمیر کی اجازت حاصل کی اور 1900ء میں اسے ایک اہم بحری اڈہ بنا دیا۔ پرل ہاربر پر جاپانیوں کی بمباری کے دوسرے دن امریکا نے جاپان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔"@ur .
  "پروپیگنڈا انگریزی زبان کا لفظ ہے- عام بول چال میں اس لفظ کے معنی دروغ گوئی ، ترغیب و تحریص یا غلط افواہ کا پھیلانا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ اکثر اوقات سیاسی انجمنیں یا حکومتیں غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے اپنے فوری اور ذاتی مفاد کے پیش نظر غلط روایات و واقعات کا چرچا کرکے اپنی مطلب برداری کر لیتی ہیں، لیکن یہ لازم نہیں ہے کہ پروپیگنڈے کی بنا جھوٹ پر ہی ہو۔ پروپیگنڈا سچا بھی ہوتا ہے اور عوام کے فائدے کا باعث بھی ہوتا ہے۔"@ur .
  "Protagoras پیدائش: 481 ق م انتقال: 411 ق م یونانی فلسفی اور سوفسطائی ۔ تھریس میں پیدا ہوا۔ جوانی میں ایتھنز چلا گیا جہاں پیری کلیز نے اسے نیا ضابطہ قوانین مرتب کرنے کے کام پر مامور کیا۔ یہ پہلا یونانی فلسفی تھا جس نے سوفسطائیت اختیار کی اور معاوضہ لے کر درس دیا۔ اس کا خیال تھا کہ خیروشر کے کوئی مطلق یا مجرد معیار نہیں ہیں۔ بلکہ لوگوں کی رائے جو معاشرتی طرز عمل معین کر دیتی ہے، وہی خیر یا شر کا پیمانہ ہے، اس لیے عوامی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔ مذہب کے معاملے میں لاادریت کا قائل تھا۔ اس نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ” میں دیوتاؤں کا احترام ضرور کرتا ہوں لیکن یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ فی الوقع وجود بھی رکھتے ہیں یا نہیں “ چنانچہ اس پر کفر و الحاد کا الزام لگا کر جلاوطن کر دیا گیا۔ سسلی جاتے ہوئے راستے میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "Proleteriat لاطینی زبان کا لفظ جس کے معنی ہیں۔ وہ شہری جو آزاد تو ہو مگر قوت محنت کے علاوہ اس کی کوئی جائیداد نہ ہو۔"@ur .
  "انگلستان (england) نامی ملک متحدہ سلطنت کا حصہ ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں سکاٹ لینڈ اور مغرب میں ویلز سے ملتی ہیں۔ شمال مغرب میں آئرش سمندر جبکہ سیلٹک سمندر جنوب مغرب میں ملتا ہے۔ شمالی سمندر مشرق میں جبکہ انگلش چینل جنوب میں اسے یورپ کے براعظم سے طبعی طور پر الگ کرتا ہے۔ زیادہ تر انگلستان وسطی اور جنوبی حصے سے مل کر بنا ہے جہاں برطانیہ کا جزیرہ واقع ہے۔ یہ علاقہ شمالی بحرِ اوقیانوس کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس ملک میں 100 سے زیادہ چھوٹے چھوٹے جزائر بھی شامل ہیں۔ آج کے انگلستان کا علاقہ پہلے پہل جدید انسانوں نے پتھر کے زمانے کے آخر میں آباد کیا تھا۔ تاہم اس علاقے کو انگلستان کا نام دینے کی وجہ پانچویں اور چھٹی صدی عیسوی میں یہاں آنے والے جرمینک قبائل تھے۔ 927 عیسوی میں انگلستان ایک متحدہ ریاست بن گیا۔ 15ویں صدی میں شروع ہونے والے “ایج آف ڈسکوری” کے دوران دنیا بھر میں انگلستان کو ثقافت اور قانون کے لحاظ سے مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی۔ انگریزی زبان،انجلیکن چرچ، انگریزی قوانین بہت سارے دیگر ممالک کے قانونی نظام کی بنیاد بن گئے۔ یہاں کے پارلیمانی جمہوری نظام کو بھی بہت سارے ممالک نے اپنا لیا۔ 18ویں صدی کے صنعتی انقلاب کی ابتداء انگلستان سے ہوئی اور انگریز قوم دنیا کی پہلی صنعتی قوم بنی۔ انگلستان کی رائل سوسائٹی نے جدید تجرباتی سائنس کی بنیاد رکھی۔ انگلستان بالخصوص وسطی اور جنوبی حصوں کی سرزمین زیادہ تر کم بلندی والی پہاڑیوں اور میدانوں پر مشتمل ہے۔ تاہم شمال اور جنوب مغرب میں زیادہ بلند علاقے بھی موجود ہیں۔ انگلستان کا دارلحکومت لندن نہ صرف ملک کا سب سے بڑا شہر ہے بلکہ کئی حوالوں سے یورپی یونین کی سب سے بڑی بلدیہ کا درجہ رکھتا ہے۔ انگلستان کی کل آبادی 5 کروڑ 10 لاکھ ہے جو برطانیہ کی کل آبادی کا 84 فیصد بنتی ہے۔ تاہم آبادی کا بڑ احصہ لندن، جنوب مشرق اور وسطی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمال مغرب میں آباد ہے۔ یہی تمام علاقے 19ویں صدی کے صنعتی انقلاب کے دوران آباد ہوئے تھے۔ بڑے شہروں سے ہٹ کر زیادہ تر علاقے چراگاہوں اور سرسبز میدانوں پر مشتمل ہے۔ 1284 کے بعد سے انگلستان کی سلطنت بشمول ویلز کے یکم مئی 1707 تک آزاد ریاست تھا۔ تاہم اس تاریخ کو معاہدے کے تحت سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کی سلطنتیں ملا دی گئیں۔ 1800 عیسوی میں آئرلینڈ کو بھی ملا کر یونائٹڈ کنگڈم آف گریٹ برٹین اینڈ آئر لینڈ بنا دیا گیا۔ 1922 میں آئرلینڈ کو الگ ڈومینن کا درجہ دے دیا گیا۔ تاہم 1927 میں ایک اور پارلیمانی ایکٹ کے تحت آئرلینڈ کی چھ کاؤنٹیوں کو واپس لے کر یونائٹڈ کنگڈم آف گریٹ برٹین اینڈ ناردرن آئر لینڈ بنا دیا گیا۔"@ur .
  "دستورِ جالبین جسکو مختصرا آئی‌پی یعنی IP بھی کہا جاتا ہے، دراصل ایک ایسا دستور ہوتا ہے جو کہ معطیات پر بنیاد کرتا ہے یعنی دوسرے الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ ، معطیاتی جہت‌دار ہوتا ہے اور بین‌جالکار رزمی بدیل میں معطیاتی رابطوں کے لیۓ استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "دستور شبکی پتا  یا Internet protocol address جسکو عموما IP address کہا جاتا ہے، ایک عـدد ہوتا ہے جو کہ آلات ، کسی شمارندی شراکہ (کمپیوٹر نیٹ ورک) میں آپس میں ایک دوسرے کو شناخت کرنے اور رابطے کرنے کے لیۓ استعمال کرتے ہیں، اس دوران یہ آلات دستور شبکہ (Internet protocol) کی مدد لیتے ہیں۔"@ur .
  "اسم ساحہ یا domain name کا لفظ کئی مفہوم ادا کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے جو کہ تمام نظام اسم میدان سے مطالق ہوتے ہیں۔ ایک نام (پتا) جو کہ کسی شمارندہ (کمپیوٹر) میں داخل ہوا ہو یا کیا گیا ہو،(مثلا کسی وقوع رابط کا URL یا کوئی برقی خط کا پتا) اور اسکے بعد اسکو عالمی نظام اسم میدان (DNS) میں دیکھا یا تلاش کیا گیا ہو، DNS پھر شمارندہ کو اس نام کے کے دستور شبکی پتوں (IP addresses) کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔"@ur .
  "مواد کا لفظ اردو میں عام طور پر material کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اور اس کو عموماً (اور سَہواً) بطور واحد جانا جاتا ہے؛ اصل میں مواد کا لفظ مادہ کی جمع ہے۔ لفظ مواد کے متعدد معنی ہوتے ہیں؛ عمومی طور پر اردو میں مواد سے مراد یا تو کسی زخم میں پیدا ہونے والے مادے کی ہوتی ہے اور یا پھر اس سے مراد کسی بھی چیز کی تیاری سے پہلے اس کے خام مال کی ہوتی ہے اور اس بعد الذکر مفہوم کی وجہ سے ہی یہ انگریزی کے لفظ material کا متبادل لیا گیا ہے۔ اب رہا سوال materials کے لیۓ متبادل کا تو اس کے لیۓ چونکہ لفظ مواد ، جمع ہونے کے باوجود material کے لیۓ مستعمل ہے اس لیۓ اس کی جمع الجمع ، امواد کو materials کے لیۓ استعمال کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "معطیات (یعنی عطیہ کی گئی چیز) انگریزی لفظ data کے لیۓ مناسب اردو متبادل ہے اور شـمارندی مسـرد میں اسی کو تجویز کیا گیا ہے۔ معطیات ، کے تقریباً تمام شعبہ جات میں ایک انتہائی کثرت سے استعمال ہونے والا لفظ ہے جو کہ مطالقہ شعبہ علم کے لحاظ سے تھوڑے بہت مختلف مفہوم میں ادا کیا جاتا ہے لہذا اس ابہام کے دور کرنے کے لیۓ اسکے لیۓ اس مخصوص صفحہ کی ضرورت پیش آئی۔ لفظ data / معطیات دراصل ، لفظ معطیہ (datum) کی جمع ہے، یعنی معطیہ لفظ واحد اور معطیات لفظ جمع ہے۔"@ur .
  "ایک انگریز سائنسدان سر آئزک نیوٹن نے حرکت کے تین بنیادی قوانین وضع کیے:"@ur .
  "اردو زبان کو اگر رومن حروف تہجی میں لکھا جاۓ تو اسے عرف عام میں رومن اُردو کہتے ہیں۔ مشہور اُردو دانشور حبیب سلیمانی رقمطراز ہیں: \"عربی رسم الخط سے محبت کرنے والے رومن اردو کے شدید مخالف ہیں۔ اس مخالفت کے باوجود رومن اردو نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہے، جو انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں یا سائبر شہری ہیں۔ چونکہ یہ رسم الخط ابھی ارتقائی مراحل میں ہے، لہٰذا جالبینی صارفین اسے اپنے اپنے انداز میں استعمال کر رہے ہیں۔ جنگ گروہ جیسی معروف مواقع حبالہ نے رومن اُردو کے لئے ایک خاص شعبہ قائم کر دیا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے از حد مفید ہے جو عربی رسم الخط سے ناواقف ہیں۔ ایم-ایس-این (MSN)، یاہو (Yahoo) اور چند دیسی چیٹ روم اس نئے رسم الخط اور اس نئ زبان (رومن اردو) کے ارتقا کی تجربہ گاہیں ثابت ہو رہی ہیں۔۔۔\" (دی نیوز، اسلام آباد، مورخہ 08 ستمبر 2003) مگر یہ بات قابل ذکر ہے کہ عظیم قومیں جیسے چین اور جاپان انٹرنیٹ پر بھی رومن حروف استعمال نہیں کرتے بلکہ اپنا ہی رسم الخط استعمال کرنے پر بضد رہتے ہیں جو دنیا کے مشکل ترین رسوم الخط میں شامل ہیں اور اردو ان کے مقابلے میں کچھ مشکل نہیں۔"@ur .
  "تعریف[ترمیم] ولاسٹی کی تبدیلی فی اکائی وقت کو اسراع کہتے ہیں۔ یا سمتار میں تبدیلی کی شرح کو اسراع کہتے ہیں۔"@ur .
  "تعریف[ترمیم] \"دو مقامات کے درمیان کم از کم خطی فاصلے کو ھٹاؤ کہتے ھیں۔\""@ur .
  "نیوٹن کا قانون عالمی ثقالت ایک طبیعی قانون ہے جو کمیتی اجسام کے درمیان کششِ ثقل کی وضاحت کرتا ہے. یہ قانون نیوٹن نے سال 1687ء کو پیش کیا."@ur .
  "سـمـتار یعنی سمتی رفتار (سمت سے سم + رفتار سے تار = سمتار) یا ، ھٹاؤ فی اکائی وقت کو سمتار (ولاسٹی) کہتے ھیں۔ یا باالفاظ دیگر، ھٹاؤ کی شرح کو سمتار یا ولاسٹی کہتے ھیں۔ یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ، سمتار (ولاسٹی) کسی جسم کی ایسی رفتار (اسپیڈ) کو کہتے ہیں جسکی کوئی مخصوص سمت ہو۔"@ur .
  "دستور = protocol شبکی = شبکہ سے متعلق = internet حزمہ = suite (یہ لفظ حزم سے بنا ہے جسکے معنی متعلقہ اشیاء کے مجموعہ یا دستہ کے ہوتے ہیں) دستور شبکی حزمہ یا Internet protocol suite جسکو TCP/IP دستوری حزمہ (protocol suite) بھی کہا جاتا ہے دراصل ابلاغی دستوروں کا ایک دستہ یا set ہے جو کہ بستہء دستور (protocol stack) کا نفاذ عمل میں لاتا ہے جس کے زریعے شبکہ اور دیگر کاروباری شراکے (networks) کام کرتے ہیں۔ اسکو TCP/IP کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دستور میں دو اہم ترین دستوروں کے نام کے اوائل کلمات یہی ہیں 1- ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول (TCP) اور 2- انٹرنیٹ پروٹوکول (IP)۔"@ur .
  "مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی کی پیدائش مورخہ چار اپریل 1934ء کو بیکانیر، ضلع گنگا نگر (جو اب بھارت کا حصہ ہے) میں ہوئی، آپ رحمہ اللہ کی پیدائش اور علمی محققانہ طرز زندگی حضرت مولانا سید شمس الحق رحمہ اللہ (فاضل دار العلوم دیوبند) [* *] کی دعاؤں کا ثمرہ ہے اور انہوں نے ہی حضرت کا نام محمد امين تجویز فرمایا تھا اور بڑے پیار سے سر پر ہاتھ پھیر کر آپ رحمہ اللہ کے والد محترم ولی محمد سے فرمایا: \"یہ لڑکا مولوی بنے گا، مناظر بنے گا!\" چناچہ اللہ تعالٰی نے حضرت سید صاحب رحمہ اللہ کی دعاء قبول فرماتے ہوۓ آخر کار حضرت کو ماسٹر محمد امین سے مناظر اسلام، محقق حنفیت، وکیل اہل سنت والجماعت مولانا محمد امین صفدر بنا دیا۔ تحقیق و‌تحریر میں حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ چونکہ شیخ و‌مرشد امام اہل سنت والجماعت پیر طریقت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم سے متاثر تھے، اس لۓ صفدر کہلاتے ہوۓ ان کی جانب نسبت ظاہر فرماتے تھے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں تاحال دو ہی صفدر گزرے ہیں، تقریر میں حضرت مولانا محمد امين صفدر اوکاڑوی اور تحریر میں حضرت مولانا سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم۔ حضرت اوکاڑوی نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں میں ہی حاصل کی، وہاں چونکہ اہل حق دیوبندی مکتبۂ فکر کا کوئی مدرسہ تھا نہ مسجد اس لۓ عقیدہ توحید سے مناسبت کی وجہ سے ان کے والد محترم نے انہیں غیر مقلدین کی مسجد میں تعلیم کیلۓ حافظ محمد رمضان کے سپرد کر دیا، بعد ازاں مولانا عبد الجبار کنڈیلوی سے کچھ درسی کتب پڑھیں، جس کے نتیجے میں کافی عرصہ تک احناف کے خلاف سرگرم عمل رہے۔ پاکستان بنے کے بعد اپنے والدین کے ہمراہ ضلع اوکاڑہ کے چک نمبر١-٢/٥٥ تشریف لے آۓ اور مستقل طور پر یہاں سکونت اختیار کرلی۔ ١٩٣٥ء میں حضرت علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ تعالٰی کے شاگرد رشید، حضرت مولانا محمد عبد الحنان رحمہ اللہ (فاضل دیوبند) اور حضرت مولانا عبد القدیر (فاضل دیوبند) جب اوکاڑہ تشریف لاۓ تو آپ رحمہ اللہ کے استاذ مولانا عبد الجبار کنڈیلوی نے حضرت اوکاڑوی کو ان سے بحث و‌مباحثہ کرنے کیلۓ بھیج دیا۔ ان سے بحث میں نہ صرف کہ حضرت اوکاڑوی ہار بیٹھے بلکہ ان کی ناصحانہ باتوں کے اثر سے، غیر مقلدی برین واشنگ بھی اتر گئی اور یوں وہ اپنے مسلک سے تائب ہو کر اہل السنہ والجماعہ احناف میں شامل ہو گۓ۔ اس بارے میں حضرت اوکاڑوی کا اپنا مضمون \"میں حنفی کیسے بنا؟\" مطبوعہ مجموعہ رسائل صفدری، نہ صرف انتہائی دلچسپ ہے بلکہ قابل دید ہے۔ حضرت مولانا مفتی بشیر احمد پسوری رحمہ اللہ کی تلقین سے آپ شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری رحمہ اللہ سے بیعت ہوۓ اور حضرت لاہوری کی خصوصی توجہات کا مرکز بنے۔ والدین کی تربیت، طبعی نفاست پسندی اور سب سے بڑھ‌ کر حضرت لاہوری رحمہ اللہ کی شفقت و‌محبت اور خصوصی تعلق نے آپ کی روحانیت میں نہ صرف کہ نکھار ہی پیدا کردیا تھا بلکہ حنفیت کے میدان میں ایسا سکہ جمایا کہ تاحال مسلک حنفيہ کی ترویج و‌اشاعت اور تحفظ و‌خدمت کے میدان میں آپ کا ثانی نہیں ہے۔ آپ کے روز و‌شب خدمت دین حنیف میں گزرتے۔ کثرت درود و‌اتباع سنت کی وجہ سے عشق رسول صلى اللہ عليہ وسلم بحظ وافر نصیب ہوا تھا، قریشی صاحب) کو حضرت اوکاڑوی نے خود فرمایا کہ حضرت لاہوری رحمہ اللہ کی دعاؤں اور کثرت درود اور اللہ تعالٰی کے محض فضل وکرم سے مجھے خواب میں نبی اقدس صلى اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تو میں نے دربار نبوی میں عرض کیا کہ حضور! میں مسائل یاد کرتا ہوں، احدیث پڑھتا ہوں، آپ کی ہدایات کو یاد کر کے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتا ہوں مگر یاد نہیں رہتیں! تو ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی اقدس صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعابِ دہن میرے ہونٹوں پر لگاتے ہوۓ فرمایا کہ \"انشاء اللہ اب ایسا نہیں ہوگا\"۔ حضرت مولانا اوکاڑوی رحمہ اللہ بعض حالات کی وجہ سے مجبوراً پرائمری اسکول میں ٹیچر ہوۓ تاہم یہ ان کا اصل مشغلہ نہیں تھا۔ الحمد للہ اسکول سے فراغت کے بعد وہ باقی وقت عربی و‌فارسی دینی کتب کا مطالعہ اور تبلیغ دین میں مصروف رہتے چنانچہ آپ نے اپنے گاؤں میں دو مرتبہ مکمل قرآن حکیم کا درس بھی دیا ،حضرت لاہوری رحمہ اللہ کی دعاؤں اور توجہات نے حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ کو دین حنیف کا سپاہی بنا دیا۔ فرق باطلہ... "@ur .
  "شعبہء بعید ابلاغیات (ٹیلی کمیونیکیشنز) میں ؛ ابلاغی دستور یا (communications protocol) دراصل اصول و ضوابط کا ایک ایسا دستہ یا set ہے جو مــواد کی نشریاتی رابطوں (channel) تک ترسیل کے دوران اسکی نمائندگی ، اشارہ گری (سگنلنگ) ، تصدیق اور کسی نقص کی شناخت کے لیۓ استعمال ہوتا ہے ۔"@ur .
  "کلمہ نویسی یا Transliteration دراصل کسی کلمے یا لفظ کو اسکی ادائگی یا آواز کے مطابق ایک نظام تحریر سے دوسرے میں لکھنے کو کہا جاتا ہے۔ مثلا اگر کسی بھی زبان کے لفظ کو اردو میں اسکی ادائیگی کے حساب سے لکھ دیا جاۓ جیسے ؛ Big Bang کو بگ بینگ تحریر کیا جاۓ تو یہ اسکی کلمہ نویسی کہلاۓ گی ۔ اسکو تلفظ نویسی بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "نظم منتقلی دستور دراصل منظم منتقلی کا دستور ہوتا ہے یعنی سادہ الفاظ میں وہ نظم و ضبط کہ جو مواد (data) کی منتقلی کے ضوابط میں کام آتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Transmission Control Protocol کہا جاتا ہے اور اسکا TCP اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ دستور ، دستور شبکی حزمہ (Internet protocol suite) میں مغز کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کو استعمال کرتے ہوۓ ایک شراکہ (network) پر موجود میزبان آپس میں ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں اور رزموں (packets) کے زریعے مواد کا انتقال یا تبادلہ کرتے ہیں۔ یہ دستور ارسال کنندہ سے موصول کنندہ تک انٹرنیٹ یا کمپیوٹری مواد کی قابل اطمینان منتقلی کی ضمانت مہیا کرتا ہے۔ اسکے علاوہ یہ دستور بہ یک وقت ایک ہی میزبان شمارندے پر جاری متعدد نفاذات (applications) مثال کے طور پر رابط اور برقی خط وغیرہ کی بھی تمیز کرتا ہے۔ TCP ؛ جال محیط عالم، برقی خط اور secure shell سمیت شبکہ پر عمل پیرا مختلف اہم نفاذات کو شناخت کرسکتا ہے۔ دستور شبکی حزمہ میں TCP کی حیثیت وسطی ہوتی ہے اسطرح کے اس سے نچلی جانب دستور شبکہ (internet protocol) اور بالائی جانب وہ نفاذات (application) ہوتے ہیں جنکو جاری کیا جارہا ہو یا یعنی جنکا نفاذ کیا جارہا ہو۔"@ur .
  "ویکیپیڈیا کی تمام ہدایات و حکمت عملیاں پانچ بنیادوں پر استوار ہیں، ذیل میں انہی پانچ بنیادوں کی تعریف پیش کی گئی ہے۔"@ur .
  "روئے خط گپ دراصل ایسی کسی بھی قسم کی گپ کو کہاجاتا ہے جو کہ جالبین پر کی جائے۔"@ur .
  "روئے خط خطوط پر (جیسے روئے آب = پانی پر) ایک مفہومی لفظ ہے جو کہ خطوط کی سطح پر یا براہ خط کا مفہوم ادا کرتا ہے، اِسے مختصر طور پر روئخط بھی لکھا جاتا ہے۔ اس کو انگریزی میں online کہا جاتا ہے، ایسی کسی بھی چیز کو کہا جاتا ہے جو کہ کسی بڑے شراکی نظام یا نیٹ ورک سسٹم (بطور خاص، شمارندی شراکہ یعنی computer network) سے متصل ہو۔ بالفاظ دیگر اس شراکے میں موجود آلات ، عقدے (nodes) یا شمارندے ایک خطی حیثیت میں مسلسل تصور کئے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے ان پر موجود کوئی بھی مواد یا ڈیٹا (جو منتقل کیا جا رہا ہو) وہ خطوط پر ہونے کا تصور پیدا کرتا ہے اور اسی تصور سے یہ لفظ یعنی برخط یا آن لائن وجود میں آتا ہے۔"@ur .
  "قرصیچہ  ایک مواد ذخیری اختراع (data storage device) ہے جو کہ ایک پتلی چھوٹی قرص پر مشتمل ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اسکو قرصیچہ یعنی چھوٹی قرص کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسکو Diskette کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "رقمی منظری قرص (مختصراً رقمنظریہ) یا ڈی وی ڈی ، جسے رقمی ہمہ گیر قرص بھی کہاجاتا ہے، ایک مقبول وسیلۂ بصری قرص ذخیری شکلبند ہے. اِس کا اصل استعمال منظرہ اور معطیات کی ذخیرہ کاری میں ہے. زیادہ تر رقمنظریوں کی جسامت مکتنز قرص جات جتنی لیکن معطیات کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ان سے چھ گُنّا زیادہ ہوتی ہے."@ur .
  "قوائے غیر فطری کی مالک پردار خوب صورت عورتیں ۔ زمانہ ماضی میں لوگ پریوں کے وجود پر یقین رکھتے تھے۔ اور اب بھی جاہل لوگ ان کی طرف طرح طرح کے واقعات منسوب کرتے ہیں۔ ان لوگوں کے عقائد کے مطابق پریاں دو قسم کی ہیں۔ نیک اور بد، اور ان دونوں طاقتوں میں غلبہ اور اقتدار کی کش مکش جاری رہتی ہے۔اس کش مکش کا اثر انسانی افعال ، کردار ، حرکات اور ارادوں پر بھی ہوتا ہے۔ قدیم انگریزی ادب میں اس قسم کی پریوں کی ایک الگ دنیا نظر آتی ہے۔ ان میں سے کئی کو مضامین اور ڈراموں کے کرداروں کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ شیکپئیر کا ڈراما’’مڈ سمر نائٹ کوئین ‘‘ پریوں کی ایک کہانی ہے۔ اسی طرح ایڈمنڈسپنسر کی فیری کوئین۔ بھی پریوں ہی کا اکھاڑا ہے۔ مشرقی ادب میں بھی جنوں اور پریوں کو مختلف کہانیوں میں جگہ دی گئی ہے۔ الف لیلیٰ میں تو ان کے مکمل معاشرے کی ایک لفظی تصویر کھینچ دی گئی ہے۔ ہندی پاکستانی ادب میں اندر کا اکھاڑا اوراس کی پریاں ایک علیحدہ نظام کی یاد دلاتی ہیں۔ کوہ قاف واقع آرمینیا پریوں کی روایتی جنم بھومی ہے۔"@ur .
  "Johann Heinrich Pestalozzi پیدائش:1746ء انتقال: 1827ء سوئٹرزلینڈ کا ماہر تعلیم۔ زیوریخ میں پیدا ہوا۔ پہلے پادری بننے کا فیصلہ کیا۔ بعد میں وکیل بن گیا۔ 1799ء میں اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر استادوں کے لیے ایک تربیتی کالج قائم کیا جس نے پانچ سال کے اندر اندر بین الاقوامی شہرت حاصل کر لی۔ یورپ اور امریکا کے ماہرین تعلیم پستالوزی کے خیالات اور طریقوں سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔ لیکن 1825ء میں استادوں کی باہمی چپقلش اور سیاسی آویزش کی بنا پر مدرسہ بند ہوگیا ۔ پستالوزی نے تعلیم میں نفسیات کے استعمال پر زور دیا ہے۔ نیز پڑھائے جانے والے مضمون سے زیادہ اہمیت بچے کی شخصیت کو حاصل ہے۔ وہ بچے کی جسمانی، ذہنی ، اور اخلاقی تعلیم کا قائل تھا۔ اور غالباً پہلا شخص تھا۔ جس نے صنعتی تعلیم کو مدرسہ کے نصاب میں شامل کیا۔"@ur .
  "آرتھر ملر بیسویں صدی کے چند مشہور ترین امریکی مصنفین میں سے تھے جو اپنی تحریروں کے ذریعے امریکی اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کرتے تھے۔ آرتھر ملر 1915ء میں نیو یارک میں پیدا ہوئے اور ان کے والد اگرچہ ایک کپڑوں کی فیکٹری کے مالک تھے لیکن 1929 میں امریکی معیشت میں آنے والی بدحالی سے متاثر ہوئے۔ آرتھر ملر نے ذاتی محنت سےصحافت کے شعبے میں اپنی تعلیم کے اخراجات برداشت کئے اور وہ ایک ریڈیکل مصنف کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ وہ اپنے لبرل خیالات کی وجہ سے جلد ہی امریکی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ملک میں شروع کی جانے والی کمیونسٹ مخالف مہم میں زیر اعتاب آئے لیکن تفتیش کے دوران اپنے کمیونسٹ دوستوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ ان کی شہرت کی ایک اور وجہ 1956 میں مشہور امریکی اداکارہ مارلن منرو سے ان کی شادی بھی تھی۔ ایک سنجیدہ دانشور اور مصنف کے ایک فلمسٹار کے ساتھ اس ملاپ پر کئی لوگوں کو بہت حیرانگی بھی ہوئی تھی۔ آرتھر ملر کو 1949 میں تینتیس برس کی عمر میں ’ ڈیتھ آف دی سیلز مین‘ لکھنے پر ادب کا پلٹزر انعام ملا تھا۔ آرتھر ملر کے دیگر مشہور ڈراموں میں ’ اے ویو فرام اے برج‘ اور ’دی لاسٹ یانکی‘ شامل ہیں۔ 11فروری 2005 کو ان کا انتقال ہوا۔ آرتھر ملر کی اسسٹنٹ جولیا بولس کے مطابق ان کا انتقال کنکٹیکٹ میں ان کی رہائشگاہ پر ہوا۔ان کی موت کی وجہ دل کا دورہ بتائی گئی۔"@ur .
  "‘‘‘تامل‘‘‘ (தமிழ்): جنوبی ہند کی ریاست تامل ناڈو، سری لنکا اور سنگاپور کی سرکاری زبان ہے۔ ہندوستان کے قدیم باشندوں کی زبان جو دراوڑ کہلاتے ہیں۔ یہ زبان جنوبی ہند میں بولی جاتی ہے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ یہ زبان آریہ لوگ ساتھ لائے تھے۔ یہ درست نہیں ہے اصل میں جنوبی ہند میں بولی جانے والی قدیم زبانیں۔ تامل ، تیلگو، براہوی ملیالم ، گونڈ، وغیرہ ہندوستان کے اصل باشندے کول ، بھیل اور دراوڑ بولتے ہیں اور یہ دراوڑی زبانیں ہیں۔ حالانکہ دراوڑی زبانیں 1۔ تامل 2۔ تیلگو 3۔ کنڑ اور 4۔ ملیالم ہیں۔"@ur .
  "پیدائش:1928ء وفات: 2004ء ولایت خان کی پیدائش بنگلہ دیش میں ہوئی تھی ان کے والد استاد عنایت خان بھی مشہور ستار نواز تھے۔ انہوں نے پہلی بار اپنے فن کا مظاہرہ چھ برس کی عمر میں کیا اور اسکے دو سال بعد اپنی پہلی ریکارڈنگ کی۔ استاد ولایت خان بھارتی کلاسیکی موسیقی کے بانیوں میں سے تھے اور ان کا شمار ستار نوازوں کی اس صف میں ہوتا تھا جو اول اول ہندوستانی موسیقی کو بیرون ممالک میں لیکر گئے۔ انہوں نے امریکہ میں کلاسیکی موسیقی کی تعلیم بھی دی ۔ لائیو شوز اور ریکارڈنگ کے علاوہ انہوں نے ممتاز فلمساز ستیہ جیت رے اور اسمائیل مرچنٹ کی فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ ان کی رہائش بھارت اور امریکہ میں رہی"@ur .
  "پیدائش: 1914ء وفات: 2004ء ملکہ پکھراج کا تعلق جموں سے تھا اور وہ جموں و کشمیر ریاست کے راجہ ہری سنگھ کے دربار سے وابستہ رہیں۔ شیخ عبداللہ کی کتاب آتش چنار میں اس کا ذکر ہے کہ وہ مہاراجہ سے کتنا قریب تھیں۔ انہیں راجہ ہری سنگھ کا دربار ہنگامی طور پر اس لیے چھوڑنا پڑا کہ ان پر راجہ کو زہر دے کر مارنے کا الزام لگا دیا گیا تھا۔ وہ جموں سے پہلے دہلی گئیں اور پھر پاکستان بننے کے بعد وہ لاہور آگئیں جہاں انہیں پکھراج جموں والی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ملکہ پکھراج بنیادی طور پر پہاڑی اور ڈوگری زبانوں کی لوک موسیقی کی ماہر تھیں اور چالیس کی دہائی میں ان کا شمار برصغیر کے صف اول کے گانے والوں میں ہوتا تھا۔ وہ ٹھمری کے انگ میں غزل گاتی تھیں۔ لاہور میں ان کی شادی شبیر حسین شاہ سے ہوئی جنہوں نے پاکستان ٹی وی کا مشہور اردو ڈرامہ سیریل جھوک سیال بنایا تھا۔ ملکہ پکھراج نے حفیظ جالندھری کی بہت سی غزلیں اور نظمیں گائیں جن میں سے کچھ بہت مشہور ہوئیں، خاص طور پر: ’ابھی تو میں جوان ہوں‘۔ ریڈیو پاکستان کے موسیقی کے پروڈیوسر کالے خان نے زیادہ تر ان کے لیے دھنیں بنائیں۔ چھوٹی بیٹی مشہور گلوکارہ طاہرہ سید ہیں جو اپنی والدہ کی طرح ڈوگری اور پہاڑی انداز کی گائیکی میں مہارت رکھتی ہیں۔"@ur .
  "ایسے عناصر کا مجموعہ جہاں جمع/تفریق کے عمل ممکن ہوں، اور عناصر کو چھوٹا بڑا کیا جا سکتا ہو، سمتیہ فضا کہلاتا ہے۔ اب ہم مکمل تعریف دیتے ہیں۔ اگر کسی مجموعہ V کے عناصر X، Y، Z، وغیرہ مندرجہ ذیل قواعد پر پورے اتریں، تو ایسے مجموعہ کو سمتیہ فضا کہیں گے، اور عناصر کو سمتیہ:"@ur .
  "پیدائش:اپریل 1904 انتقال:18 جنوری 1947 سہگل جموں کشمیر میں پیدا ہوئے۔آج ہندوستانی فلمی سنگیت کی جو شکل ہے اس میں سب سے زیادہ حصہ کے ایل سہگل کا ہی ہے۔ وہ مقبول فلمی ستاروں اور گلوکاروں کے باوا آدم تھے۔ ہر جگہ یہ لکھا جاتا ہے کہ انہوں نے ہندوستانی فلمی موسیقی کی گرامر ترتیب دی۔ سہگل کے فلمی کیریئر کا آغاز انیس سو بتیس میں ہوا جب انہیں نیو تھئیٹر میں سٹیج پر اور فلموں میں اداکاری اور گائیکی کے لئے دو سو روپے ماہانہ تنخواہ پر ملازم کیا گیا ان کی پہلی فلم کا نام محبت کے آنسو تھا۔ لیکن انیس سو پینتیس تک دیوداس نے انہیں شہرت کے اس آسمان پر پہنچا دیا ۔ پندرہ برس میں سہگل نے چھتیس فلموں میں کام کیا اور دو سو سے زیادہ گیت اور کئی غزلیں گائیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ریڈیو اور ریکارڈز کی بدولت پہلی مرتبہ ہندوستانی موسیقی شرفاء کے گھروں میں آدھمکی جو اس سے پہلے صرف رئیسوں کے گھروں پر گائیکوں کو ملازم رکھ کر موقعہ پر سنی جاتی تھی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سہگل نے ایک زمانے تک لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ اور وہ برصغیر کے بہت سے گلوکاروں پر اثر انداز ہوئے۔ کشور ، مکیش ، کے علاوہ افغانستان کے گلوکار ناشناس نے بھی ان کی راہ پر چلنے کی کوشش کی۔ سہگل نے ہندی آمیز گیتوں کو بھی خوب گایا اور خالص اردو غزلوں کو بھی خوبصورتی سے آواز کا جامہ پہنایا۔ ان کی اداکاری اور صداکاری دونوں اپنی مثال آپ رہے۔"@ur .
  "لفظ CD کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے ، CD (سی ڈی) قرص مکتنز یا Compact Disc ایک بصری قرص (آپٹیکل ڈسک) کو کہا جاتا ہے جو کہ رقمی معطیات (ڈیجیٹل ڈیٹا) ذخیرہ کرنے کے کام آتی ہے۔ قرص مکتنز کو اصل میں رقمی صوت (ڈیجیٹل آڈیو) کو محفوظ کرنے کے لیۓ بنایا گیا تھا۔ مکتنز کا مطلب عام اردو میں ٹھنسا ہوا، ہوتا ہے۔ یعنی compact کو مکتنز کہتے ہیں۔ اسکے لیۓ ایک اور لفظ مرتکز بھی استعمال کیا جاسکتا ہے مگر مرتکز کا مفہوم ٹھنسے ہوئے سے ذرا مختلف ہے لہذا مکتنز کا لفظ اختیار کیا گیا۔ قرص کی جمع ، اقراص ہوتی ہے۔ سی ڈی بنیادی طور پر کمپیکٹ ڈسک کا مخفف ہے۔ اس میں‌ ہم ڈیٹا کو نسبتاً طاقتور لیزر شعاع کی مدد سے پہلے لکھتے ہیں اور پھر اس لکھے ہوئے ڈیٹا کو کم طاقت کی لیزر شعاع کی مدد سے پڑھتے ہیں۔ سی ڈی کئی اقسام کی ہو سکتی ہیں۔ اس کی اقسام درجٍ ذیل ہیں: 1۔ نارمل سی ڈی یعنی CD, جو کہ ہم لوگ بازار سے خریدتے ہیں اور اس ڈیٹا کو صرف پڑھ کر استعمال کرتے ہیں لیکن تبدیلی نہیں کر سکتے 2۔ سی ڈی/ آر CD/R، ایسی سی ڈی جو ہم بازار سے خالی حالت میں خریدیتے ہیں اور اس پر مخصوص سی ڈی برنر کی مدد سے ڈیٹا لکھتے ہیں۔ جو ڈیٹا ایک بار لکھا گیا وہ مستقل ہو جاتا ہے 3۔ سی ڈی آر/ ڈبلیو CDR/W یعنی ری رائٹ ایبل، جو کہ ایسی سی ڈی ہوتی ہے کہ اس میں ہم ڈیٹا لکھ کر جتنی بار چاہیں مٹاکر دوبارہ بھی لکھ سکتے ہیں۔ عموماً ان کی کیپیسیٹی 650 ایم بی سے لے کر 800 ایم بی تک ہوتی ہے۔ لگے ہاتھوں‌یہ بھی بتا دوں کہ لیزر کی شعاع روبی یعنی نیلم پتھر (قدرتی یا مصنوعی دونوں) کے گرد جب تار لپیٹ کر کرنٹ گزارا جائے تو پیدا ہوتی ہے۔ اس کی شدت بہت سے عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔ سی ڈی روم ڈرائیو کی ڈیٹا کو پڑھنے کی رفتار کا معیار 150 KBps یعنی 150 کلو بائٹس فی سیکنڈ ہے۔ اگر کسی سی ڈی ڈرائیو کی رفتار اس سے دوگنا ہو تو وہ 2X کہلائے گی۔ 8Xسے مراد یہ ہے کہ وہ نارمل رفتار سے آٹھ گنا تیزی سے ڈیٹا کو منتقل کرے گی۔ زیادہ سے زیادہ Creativeکمپنی نے 80X تک کی رفتار دی تھی۔ لیکن اس سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے جن میں‌ ڈسکوں کا گرم ہوجانا شامل تھا۔ پھر اس کو کم کر کے ایک معیار کی صورت میں 42X پر لایا گیا ہے۔ عام طور پر ‌Asus کمپنی بہت اچھی ہے۔ اسی طرح سے Acerبھی مناسب ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی کمپنیا ں ہیں جیسے AOpen، LG, Samsung, Creative وغیرہ۔ LG کو چھوڑ کر باقی سب بہت اچھی ہیں۔ LG کی رفتار سست ہے۔ ورنہ یہ بھی بہتر ہے۔ CD ki aejad kab hoi 03222725697 lazmi btaden"@ur .
  "پشاور پاکستان کا ایک قدیم شہر اور صوبہ خیبر پختونخواہ کا صدر مقام ہے."@ur .
  "پشتو یا پختو (Pashto language) ایک ہند۔ایرانی زبان ہے اسے عرفِ عام میں پٹھانی یا افغانی بھی کہتے ہیں۔ یہ افغانستان اور پاکستان میں 75 فیصد جبکہ پاکستان میں 25 فیصد لوگوں کی مادری زبان ہے. پشتو افغانستان کی سرکاری اور قومی زبان بھی ہے. اِسی وجہ سے اِسے بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔"@ur .
  "Alexander Pushkin پیدائش: 1799ء انتقال: 1837ء روس کا روشن خیال شاعر اور ڈراما نویس ۔ جدید روسی ادب کا بانی۔ ماسکو کے ایک ممتاز گھرانے میں پیدا ہوا۔ پرنا ناپیٹر اعظم کے دربار میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھا۔ سینٹ پیٹرز برگ(موجودہ لینن گراڈ) میں تعلیم پائی۔ سکول چھوڑنے سے پہلے ہی بطور شاعر شہرت حاصل کر چکا تھا۔ 1820ء میں نظم رسلان اور لدمیلا شائع ہوئی۔ قدیم مثنویوں کے بعد یہ پہلی عظیم طویل نظم تھی۔ بعد ازاں انقلابی نظمیں لکھنے لگا جس پر ماسکو سے نکال دیا گیا۔ ایک پرانے دوست سے ڈوئیل لڑتا ہوا مارا گیا۔ پشکن سے پہلے روسی ادب فرانسیسی زبان کے روایتی ، مصنوعی اور پر تکلف اسلوب کا پابند تھا۔ پشکن نے اس روایت کو توڑ کر خالص روسی روایت قائم کی جس کی نمایاں خصوصیات سادگی اور حقیقیت نگاری ہے۔"@ur .
  "ٹائم میگزین نے 1998 میں موجودہ صدی کی سو بڑی شخصیات کا انتخاب کیا تو پابلو کو پہلے نمبر پر قرار دیتے ہوئے لکھا: اس سے قبل کوئی آرٹسٹ اس قدر مشہور و معروف نہ ہو سکا جتنا پکاسو ہوا ؟ ۔"@ur .
  "Saint Peter حضرت مسیح کے ممتاز ترین حواری ۔ اصلی نام سائمن ۔ گلیلی کے مچھرے تھے۔ حضرت عیسیٰ نے ان کو عیسائیت کی چٹان کا لقب دیا۔ تین بار دشمن سے خوفزدہ ہو کر حضرت مسیح سے بے تعلقی کا اعلان کیا۔ عیسائیت کی تبلیغ کرنے روم گئے جہاں انھیں شہنشاہ نیرد کے حکم سے صلیب پر لٹکا کر شہید کردیا گیا۔ ان کو پاپائیت کا بانی کہا جاتا ہے۔ تمام پوپ انھی کے سلسلہ بیعت سے منسلک ہیں۔ مذہبی تصویروں میں کلیدیا کنجی اور تلوار ان کے امتیازی نشان ہیں۔"@ur .
  "Topaz ایک قیمتی پتھر ، جو بالعموم نارنجی ، سفید اور نیلگوں سفید رنگوں کا ہوتا ہے۔ زیادہ تر جنوبی امریکا، لنکا ، سائبریا اور سکاٹ لینڈ میں پایا جاتا ہے۔ یہ ایلومینم اور فلوراین کا مرکب ہوتا ہے۔ ایشائی پکھراج ایک قسم کا یاقوت ہوتا ہے۔"@ur .
  "Pagoda مہاتما بدھ کے وہ مندر جو ایک خاص طرز تعمیر کے حامل ہیں اور عام طور پر مشرق بعید کے ممالک ، برما ، چین اور جاپان میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عام طور پر لکڑی کے بنے ہوئے ہیں جن میں ٹائیلیں لگائی گئی ہیں۔ ان کے کونے اوپر کو اٹھے ہوئے ہیں۔ جاپان کے پگوڈا چوکور اور پانچ منزلہ ہیں۔"@ur .
  "23 جون 1757 سراج الدولہ نواب بنگال اور انگریز جرنیل کلائیو کے درمیان جنگ پلاسی کلکتے سے 70 میل کے فاصلے پر دریائے بھاگیرتی کے کنارے قاسم بازار کے قریب واقع ہے۔انگریز جرنیل کلایو تمام بنگال پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ شہنشاہ دہلی پہلے ہی اس کے ہاتھ میں کٹھ پتلی تھا۔ بنگال پر قبضے کے لیے ’’بلیک ہول‘‘ کا فرضی افسانہ تراشا گیا اور میر جعفر سے سازش کی گئی ۔ میر جعفر سراج الدولہ کے نانا علی وردی خان کا بہنوئی تھا۔ اس کو نوابی کا لالچ دے کر توڑ لیا گیا۔ اس کے علاوہ اوما چند نامی ایک سیٹھ کو بھی ساز میں شریک کیا گیا۔ لیکن اس کو تیس لاکھ روپیہ دینے کا جو معاہدہ کیاگیا وہ جعلی تھا۔ کلائیو اپنی روایتی تین ہزار فوج کو لے کر نواب پر چڑھ آیا۔ نواب کے پاس بقول مورخین پچاس ہزار پیادے اور ، اٹھارہ ہزار سوار اور 55 توپیں تھیں۔ لیکن اس فوج کا ہر حصہ میر جعفر کے زیر کمان کلائیو سے مل چکا تھا۔ اس لیے نواب میدان جنگ میں ناکام ہوا۔ اور گرفتار ہو کر میر جعفر کے بیٹے میرن کے ہاتھوں قتل ہوا۔ انگریز مورخوں کا یہ دعوی کہ کلائیو نے تین ہزار سپاہیوں کی مدد سے نواب کی لاتعداد فوج پر فتح پائی قرین قیاس نہیں ہو سکتا کیوں کہ پچاس ہزار میں سے ہر ایک کے حصے میں تین ہزار کی بوٹی تک نہیں آسکتی۔ دراصل خود نواب کی فوج کا بیشتر حصہ اپنے گھر کو آگ لگا رہا تھا۔ نیز یہ کہنا کہ میر جعفر آخر دم تک کلائیو کے ساتھ نہیں ملا۔ بالکل غلط ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو اس کو انگریز کبھی نواب نہ بناتے یہ اسی شخص کی غداری تھی جس کے باعث بنگال میں اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ اس پر بھی اگر سراج الدولہ کا سپہ سالار نہ مرتا تو نتیجہ کچھ اور ہوتا۔ اس سپہ سالار کو، جو میر جعفر کے ساتھ شریک نہ تھا۔ میر جعفر کے آدمیوں نے قتل کر دیا تھا۔ جس سے وفادار فوج بھی بدحواس گئی۔ کلائیو کے صرف بیس آدمیوں کا مارا جانا اور پچاس کا زخمی ہونا تعجب خیز نہیں۔ کیوں کہ توپ خانے کو بھی پہلے ہی خرید لیا گیا تھا۔ اور توپوں میں پانی ڈلوا دیا گیا تھا۔ لڑائی کے بعد کلائیو مرشد آباد پہنچا جو ان دنوں بنگال کا دارلحکومت تھا۔ کٹھ پتلی شاہ دہلی سے پہلے ہی میر جعفر کی تقرری کا فرمان حاصل کیا جا چکا تھا۔ چنانچہ اس کو گدی پر بٹھا دیا گیا۔ میر جعفر کو تمام خزانہ اور ذاتی زروجواہر کلائیو کی نذر کرنے پڑے جن میں سے ہر انگریز کو معقول حصہ دیاگیا۔ صرف کلائیو کا حصہ 53 لاکھ دس ہزار روپے تھا۔ اس کے علاوہ ایسٹ انڈیا کمپنی کو ایک کروڑ روپیہ کلکتے کے نقصان کے عوض اور حملے کی پاداش میں دیا گیا۔ اس کے علاوہ بنگال میں چوبیس پرگنے کا زرخیز علاقہ بھی کمپنی کی نذر ہوا۔ 1759ء میں شاہ عالم نے اس تمام علاقے کا محاصل جو چار لاکھ پچاس ہزار ہوتا تھا۔ کلائیو کو بخش دیا اور اس طرح تقریباً سارا بنگال انگریزوں کے تسلط میں آگیا۔ چند روز بعد انگریزوں نے میر جعفر کو بے دست و پا کر دیا۔ لیکن یہ شخص نہایت سمجھ دار نکلا۔ اس نے ایسے اقدامات شروع کیے جن سے انگریزوں کے پنجے ڈھیلے ہونے شروع ہوگئے اور پٹنہ میں دو سو انگریز قتل کر دیے گئے۔ میر قاسم نے دیگر مسلمان نوابوں کو متحد کرکے بکسر کے مقام پربہادری سے انگریزوں کا مقابلہ کیا جس میں ایک ہزار انگریز مارے گئے لیکن پھر غداری اور سازش اپنا رنگ لائی ۔ میر قاسم کی فوج میں بھگدڑ مچ گئی اور انگریز بنگال پر قابض ہوگئے۔"@ur .
  "سکھوں کا مشہور گردوارہ جو حسن ابدال ضلع اٹک کے مقام پر ہے۔ ایک پتھر پر گرونانک جی کا پنجہ لگا ہوا ہے۔یہ پتھر قصبے کے اندر ایک مکان میں محفوظ ہے جو مقفل رہتا ہے۔ اور سکھ زائرین یا دوسرے زائرین کی آمد پر کھولا جاتا ہے۔ اسے 1823ء میں سردار ہری سنگھ نے تعمیر کرایا تھا ۔ 1920ء تک یہ ہندو مہنتوں کے قبضے میں رہا۔ سکھوں کی ایجی ٹیشن کے بعد ، دوسرے گردواروں کے ساتھ، یہ بھی سکھ پنتھ کے زیر انتظام آگیا۔ 1933ء میں اس عمارت کی تجدید کی گئی۔"@ur .
  "Plutrach پیدائش: 46ء وفات: 120ء یونانی سوانح نگار۔ ریاست بویشیا کے ایک قصبے میں پیدا ہوا۔ ایتھنز میں فلسفے کی تعلیم پائی۔ روم میں کافی عرصہ فلسفہ پڑھایا ۔ یونان روم کے مشاہیر کے سوانح مرتب کرنے کے لیے یونان ، اٹلی اور مصر کا بار بار سفر کیا اور منتخب مشاہیر کی زندگیوں کے بارے میں مواد جمع کیا۔ پھر اپنے گاؤں میں چلا گیا اور وہاں اپنی عظیم کتاب پلوٹارکز لائیوز تالیف کی۔ یہ کتاب بیک وقت یونانی اور اطالوی زبانوں میں شائع ہوئی۔"@ur .
  "Max Planck پیدائش:23 اپریل 1858ء انتقال:4 اکتوبر 1947ء جرمن ماہر طبیعیات۔ میونخ اور برلن میں تعلیم پائی۔ 1885ء میں کیل یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ 1889ء سے 1928ء تک برلن یونیورسٹی میں طبعیات کی تعلیم دی۔ 1930ء سے 1935ء تک قیصر ولیم انجمن ترقی سائنس کا صدر رہے ہیں۔ نظریۂ مقدار کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ شعاع کاری کے بارے میں بھی ایک اصول وضع کیا جو اس کے نام کی نسبت سے مشہور ہے۔ 1918ء میں نظریۂ مقدار وضع کرنے کے صلے میں انہیں طبعیات کا نوبل انعام ملا۔"@ur .
  "دلائی لاما کے بعد تبت کا سب سے بڑا مذہبی پیشوا۔ اس کی تلاش بھی دلای لاما ہی کی طرح ہوتی ہے۔ پنجن لاما کی وفات کے بعد بڈھے لاماؤں کو جس بچے میں خاص نشانیاں نظر آئیں، اُسے پیشوا بنا لیتے ہیں۔ پنچن لاما کو مہاتما بدھ کا مظہر اور دلائی لاما کا مرشد تصور کیا جاتا ہے اور اس کے تحت تمام لاما ہوتے ہیں۔ جو خانقاہوں میں رہتے ہیں۔"@ur .
  "وسط ہند کے بے رحم اور جرائم پیشہ لوگوں کا گروہ ۔ یہ لوگ قومی یا مذہبی اتحاد سے بالکل بیگانہ تھے اور مختلف قوموں اور فرقوں سے تعلق رکھتے تھے۔ لوٹ مار کے دوران انسانیت سوز مظالم ڈھانے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔ اٹھارھویں صدی کے سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا کر انھوں نے قتل و غارت گری کو اپنا پیشہ بنا لیا تھا۔ ان کی سرگرمیوں کا مرکز وسط ہند کا علاقہ تھا۔ مرہٹہ سردار سندھیا اور ہولکر وغیرہ فوجی خدمات کے عوص ان کی سرپرستی کرنے لگے۔ چیتو ، واصل محمد ، کریم خان اور ہیرو وغیرہ ان کے طاقت ور سردار تھے۔ انہوں نے 1815ء میں انگریزی اضلاع مرزا پور اور شاہ آباد میں لوٹ مار کی۔ 1815ء میں نظام کے علاقے اور 1816ء میں شمالی سرکار میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ لارڈ ہسیٹنگز نے ان کی سرکوبی کے لیے راجپوت اور مرہٹہ سرداروں سے سمجھوتا کیا اور 1817ء میں زبردست مہم شروع کردی۔ اور جنوری 1818ء میں ان کا پورے طور پر خاتمہ کر دیا۔ کریم خان کو ہتھیار ڈالنے کے بعد غوث پور کی جاگیردی گئی۔ چیتوا سیر گڑھ کے قریب چیتے کا شکار ہوگیا۔ واصل محمد قید کی حالت میں غازی پور میں مر گیا۔ جو پنڈارے بچ نکلے تھے انھوں نے کاشتکاری شروع کردی اور اور پرامن زندگی گزارنے لگے۔"@ur .
  "پیدائش: 1688ء انتقال: 1744ء انگریز شاعر، طنز نگار اور نقاد ، نجی طور پر تعلیم حاصل کی۔ متعدد زبانوں اور ان کے ادب پر عبور حاصل تھا۔ بارہ سال کی عمر میں پہلی نظم لکھی۔ 1725ء میں شوخ طنزیہ نظمیں لکھنا شروع کیں۔ الیڈ اور اودیسی کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ آخری عمر میں تنقیدی مضامین لکھے۔"@ur .
  "Edgar Allan Poe پیدائش: 1809ء انتقال: 1849ء امریکی افسانہ نگار ، شاعر اور نقاقد ۔ بوسٹن میں پیدا ہوا۔ یونیورسٹی آف ورجینیا میں تعلیم پائی۔ 22 سال کی عمر میں تین شعری مجموعے شائع کیے۔ 1830ء میں مختصر افسانے لکھنا شروع کیے۔ اور انھی سے اُسے شہرت دوام ملی۔ اس کی کہانیوں کی خصوصیت سسپنس اور خون منجمد کرنے والے بھیانک واقعات ہیں۔ بعد کے دہشت نگاروں نے اسی کی تقلید کی ۔ پو نے ایک ناول دی نیریٹو آف آرتھر گورڈن پائم بھی لکھا تھا۔ لیکن وہ زیادہ مقبول نہ ہوسکا۔"@ur .
  "بطریق اعظم یا پاپائے اعظم یا پوپ یا بطریق، کے لغوی معنی باپ کے ہیں۔ رومن کیتھولک کلیسا کا سب سے بڑا پادری جسے حضرت عیسی کے حواری سینٹ پطرس کا سلسلہ وار جانشین سمجھا جاتا ہے۔ اس کی رہائش روم کےوسط میں واقع ایک خودمختار ریاست میں ہے۔ جس کا نام ویٹیکن سٹی ہے۔ شروع میں میں پوپ مسیحیوں کا نہ صرف مذہبی رہنما بلکہ ان کا سیاسی حاکم اعلیٰ تصور کیا جاتا تھا۔ اور یوں پاپائیت کا ایک دور یورپ کے اندر چلا۔ پوپ کی وفات کے بعد گرجاؤں کے صدور یا کردنال ۱۸ دن کے اندر اندر خفیہ رائے شماری کے ذریعے اس کا جانشین منتخب کرتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش:1919ء انتقال:2005ء امرتا پریتم ایک بھارتی شاعرہ اور ناول نگار تھیں۔ گوجرانوالہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کی سو سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں شاعری کے علاوہ کہانیوں کے مجموعے، ناول اور تنقیدی مضامین کے انتخابات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان کے بٹوارے پر ان کے ایک ناول پنجر پر اسی نام سے فلم بھی بن چکی ہے۔ وہ بھارتی ایوانِ بالا کی رکن رہی ہیں اور انہیں پدم شری کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور دیگر اعزازات بھی حاصل ہو ئے جن میں پنجابی ادب کے لیے گیان پیتھ ایوارڈ بھی شامل ہے۔ ساحر لدھیانوی کے ساتھ ان کا معاشقہ ادبی دنیا کے مشہور معاشقوں میں شمار ہوتا ہے جس کی تفصیل تھوڑی بہت ان کی کتاب رسیدی ٹکٹ میں موجود ہے۔ امرتا پریتم کی سب سے شہرہ آفاق نظم 'اج آکھاں وارث شاہ نوں' ہے، اس میں انہوں نے تقسیم ہند کے دوران ہوئے مظالم کا مرثیہ پڑھا ہے۔ کچھ اشعار ذیل میں درج ہیں۔ شاہ مکھی متن: اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتوں قبراں وچوں بول تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ کھول اک روئی سی دھی پنجاب دی توں لِکھ لِکھ مارے وَین اَج لَکھاں دھیآں روندیاں، تینوں وارث شاہ نوں کَیہن اٹھ دردمنداں دیا دردیا تک اپنا دیس پنجاب اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب کسے نے پنجاں پانیاں وچ اج دتی زہر رلا تے اوہناں پانیاں نوں دتا دھرت نوں لا جتھے وجدی پھوک پیار دی او ونجلی گئی گواچ رانجھے دے سب ویر اج بھل گئے اوس دی جاچ دھرتی تے لہو وسیا تے قبراں پیّئاں چون پریت دیاں شہزادیاں اج وچ مزاراں رون اج تے سبے کیدو بن گئے حسن عشق دے چور اج کتھوں لیآئیے لبھ کے وارث شاہ اک ہور"@ur .
  "پیدائش: 1936ء وفات: 2004ء صحافی۔ اصل نام سید قربان علی۔صوبہ سرحد میں فنون لطیفہ کے شعبے کے حوالے سے زرخیز زمین پشاور سے تعلق رکھنے والے جوہر میر نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز سن ساٹھ کے عشرے میں روزنامہ انجام سے کیا اور بعد میں وہ پیپلز پارٹی کے اخبارمساوات سے بھی وابستہ رہے۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ یہ وابستگی صرف اخبار تک ہی محدود نہ تھی بلکہ وہ پارٹی کی اس وقت کی ترقی پسند سوچ کی وجہ سے اس کی جانب کھچے رہے۔ وہ ایک ٹریڈ یونینسٹ بھی رہے جس کی وجہ سے وہ خیبر یونین آف جرنلسٹ کےصدر بھی منتخب ہوئے۔ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں وہ ان جمہوریت پسند صحافیوں میں شامل تھے جنہوں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ انہیں گرفتار کر کے کراچی جیل میں رکھا گیا جہاں انہوں نے دیگر سیاسی قیدیوں کے ہمراہ اٹھارہ روز کی طویل بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔ رہائی پانے پر جوہر میر نے امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر لی۔ امریکہ میں قیام کے دوران بھی وہ پاکستان کے مختلف اخبارات کے لئے کالم نگاری کرتے رہے۔ لیکن ساتھ میں اردو زبان کے فروغ کا کام بھی دیار غیر میں جاری رکھا۔ وہ امریکہ سے اردو زبان کے ماہنامہ زاویہ کے مدیر کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔ مرحوم حلقہ ارباب ذوق نیویارک کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔ اردو کے علاوہ جوہر میر نے اپنی مادری زبان ہندکو میں بھی طبع آزمائی کی۔ ان کا لکھا ہوا ڈرامہ ’تتیاں چھاواں‘ پشاور ٹیلی وژن سینٹر سے نشر ہونے والا پہلا ہندکو ڈرامہ ہے۔ نیویارک میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کو پشاور میں سپرد خاک کیا گیا۔"@ur .
  "’حاصل گھاٹ‘ بانو قدسیہ کا ایک نۓ طرز کا ناول ہے جس میں کوئی کہانی یا پلاٹ نہیں ہے اور نہ اس میں ایک یا ایک سے زیادہ کرداروں کا تذکرہ ہے۔ ’حاصل گھاٹ‘ لاشعور کی رو میں لکھا ہوا ناول بھی نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس شعور کی رو میں تحریر کیا گیا تین سو چھتیس صفحے کا ایک تفصیلی بیانیہ ہے جسے ہجرت کرنے والوں کے نام منسوب کیاگیا ہے۔ ناول میں ایک شخص اپنی بیٹی ارجمند سے ملنے امریکہ جاتا ہے جو خود ایک نرس ہے اور ا س کا خاوند ڈاکٹر ہے۔ وہ شخص سارا دن بالکونی میں بیٹھ کر اپنے ماضی کو یاد کرتا ہے اور امریکی زندگی کا جائزہ لیتا اور اس پر رائے زنی کرتا رہتا ہے جن کا ناول کی ساخت سے کوئی تعلق نہیں۔ آخر میں قصہ گو بھاری دل کے ساتھ پاکستان لوٹ جاتا ہے۔ اس قصہ گو شخص کی یادوں، خیالات، جائزوں اور تبصروں کے ملنے سے یہ ناول بنتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے بانو قدسیہ نے بہت سے چھوٹے چھوٹے مضامین یا اخباری کالم لکھے اور پھر ان کو جوڑ کر ایک ناول کا نام دے دیا۔ تاہم یہ جذباتی قسم کے مضامین اور تبصرے اور تقابلی جائزے ایسی شدت سے لکھے گۓ ہیں کہ تحریر میں دلچسپی پیدا کردیتے ہیں اور قاری کو ساڑھے تین سو صفحے پڑھوا دیتے ہیں۔ یہی بانو قدسیہ کی کامیابی ہے۔ یہ ناول ایسے لوگوں کو بے حد پسند آئے گا جو امریکی زندگی سے نالاں ہیں یا جدید مغربی طرز حیات کے مقابلہ میں بر صغیر کی روایتی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ بانو قدسیہ کا قصہ گو کردار، ایک بوڑھا آدمی، ماضی کی زندگی سے متعلق اور لاہور میں ایک متوسط طبقہ کی معاشرت سے متعلق چھوٹے چھوٹے واقعات ایک ناستیلجیا کے ساتھ یاد کرتا ہے اور سنہ پچاس ساٹھ کی معاشرتی اور خانگی زندگی کا ایک نقشہ سا ہمارے سامنے آجاتا ہے۔ بانو قدسیہ عورت کے بارے میں بھی قدامت پسند خیالات کی حامل ہیں اور جدید عورت کی مرد سے برابری اور روایتی کردار سے باہر نکلنے کی کوشش ان کی تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ تاہم بانو قدسیہ نے جہاں جہاں عورت کے کردار کی وضاحت کی ہے وہاں ان کا بیانیہ خاصا زور دار ہے۔ ان کے خیالات شاید سبھی لوگوں کے لیے قابل قبول نہ ہوں۔ بنیادی طور پر اس ناول کا مزا بانو قدسیہ کی فلسفہ آرائی ہی میں ہے۔ وہ انسان کی زندگی، معاشرت، عورت مرد کے تعلق ، سیاست اور جدید تہذیب پر بلا تکان اپنا فلسفہ بھگارتی چلی جاتی ہیں اور یہ خیالات اتنے فکر انگیز یا اشتعال انگیز ہیں کہ ان سے خط آنے لگتا ہے۔ ایک جگہ بانو کہتی ہیں کہ ہر عورت ماں اور طوائف کا ملغوبہ ہے اور ہر مرد بھی ایک کفالت کرنے والے اور زناکار کا مجموعہ ہے۔ ایک اور جگہ کہتی ہی کہ عورت بڑھاپے میں پرورش کے چکر میں شامل نہ ہو تو وہ بیماری کے دائرےمیں داخل ہوجاتی ہے۔ مغربی تہذیب کی تنقید حاصل گھاٹ کا مرکزی موضوع ہے۔ مصنفہ مغربی معاشرہ کی آزادی پر نشتر چلاتے ہوئے ایک جگہ کہتی ہیں کہ آزاد ہونے کے باوجود خواہشات آپ کو بازار مصر میں گھسیٹتی پھریں گی اور بہت جلد آپ کو علم ہوجائے گا کہ ترقی کی بانسری کے پیچھے بھاگتے بھاگتے آپ کسی تپتے صحرا میں پہنچ گئے۔ اردو کے اس ناول میں پنجابی اور انگریزی الفاظ کو کثرت سے استعمال کیا گیا ہے جو بعض جگہ خاصا لطف دیتے ہیں اور کہیں اردو کے عام قاری کے لیے ان کی تفہیم خاصی دشوار ہوجاتی ہے۔ اشفاق احمد نے پنجابی الفاظ کو اپنی تحریروں میں سمونے کا جو کام شروع کیا تھا بانو قدسیہ نے بھی اسی طرز کی پیروی کی ہے۔ چونکہ ناول میں کرداروں کے منہ سے تو زیادہ بات کہلوائی نہیں گئی بلکہ ایک شخص کے ذریعے ہی زیادہ بات کہی گئی ہے اس لیے ناول کی زبان مضمون یا انشائیہ کی زبان ہے جس میں مشتاق یوسفی اور مختار مسعود کی طرح نثر کو خوب مانجھ مانجھ کر لکھا گیا ہے اور جملہ میں ندرت پیدا کرنے کے لیے بہت سے دقیق اور عالمانہ الفاظ کو استعمال کیاگیا ہے۔ ’حاصل گھاٹ‘ کے سرورق پر اسے ناول لکھا گیا ہے۔ بانو قدسیہ کے مقبول عام ناول ’راج گدھ‘ کے اب تک چودہ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں اور وہ ایک کہنہ مشق افسانہ نگار اور ناول نگار کے طور پر جانی جاتی ہیں اس لیے ’حاصل گھاٹ‘ کو بھی ناول کے دائرہ کار سے باہر کرنا کسی نقاد کے لیے مشکل کام ہوگا۔ کہا جاسکتا ہے کہ چھوٹے چھوٹے مضامین سے جڑ کر بننے والا یہ ناول دراصل ایک روایتی شخص کی ذہنی اور جذباتی کشمکش کی نمائندگی کرتا ہے جو اسے بدلتی ہوئی دنیا اور امریکی تہذیب کا سامنا کرنے سے پیش آتی ہے۔ اس لحاظ سے ’حاصل گھاٹ‘ پاکستان کے ایک قدامت پسند طبقہ کے خیالات اور جذبات کا تحریری اظہار ہے۔ تاہم ناول کی تکنیک پر اعتراضات کی گنجائش بہر حال موجود ہے۔ بانو قدسیہ کوئی اوریجینل رنگ پید نہیں کرسکیں۔ ناول کا بڑا حصہ صوفی دانشور واصف علی واصف (جو اشفاق احمد او بانو قدسیہ کے مرشد بھی رہے) کی مضمون نگاری کے پیرائے میں تحریر کیاگیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1918ء وفات: 2003ء نوابزادہ نصراللہ خان کا تعلق ملتانی پٹھانوں کی بابر شاخ سے تھا اور ان کے آباؤ اجداد اٹھارویں صدی میں مظفر گڑھ کے علاقہ میں آباد ہوۓ تھے۔ مظفرگڑھ سے تقریبا بیس کلومیٹر دور خان گڑھ کے علاقہ میں نوابزادہ کا آبائی گھر اور زرعی زمین واقع ہے۔ متحدہ ہندوستان میں انگریز حکومت نے نوابزادہ نصراللہ کے والد سیف اللہ کو انیس سو دس میں نواب کے خطاب سے نوازا اور گیارہ گاؤں الاٹ کیے تھے۔ نوابزادہ نصراللہ خان نے اپنی خاندانی روایت سے انحراف کرتے ہوۓ حکومت سے تعاون کے بجاۓ اقتدار کی مخالفت کی سیاست کا آغاز کیا۔ انھو ں نے انیس و تینتیس میں طالب علم کی حیثیت سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا تھا اور اپنے خاندان کے بزرگوں کے برعکس حکمران جماعت یونینسٹ پارٹی میں شامل ہونے کی بجاۓ مسلمانوں کی شدت پسند جماعت مجلس احرار میں شمولیت کی۔ احرار کا نصب العین انگریزوں کا برصغیر سے انخلاء تھا۔ قیام پاکستان کے بعد نصراللہ خان مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر متحرک ہوۓ اور انھوں نے انیس سو اکیاون کے صوبائی انتخابات میں خان گڑھ کے دو حلقوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم جب مسلم لیگ حکومت نے شہری آزادیوں پر پابندیاں لگانی شروع کیں تو نصراللہ خان نے ان پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور پارٹی سے مستعفی ہوگۓ۔ نصراللہ خان کی سیاست میں جمہوریت اور اسلام اہم عناصر رہے۔ انھوں نے ممتاز دولتانہ کی زرعی اصلاحات کی مخالفت میں پیر نوبہار شاہ کے ساتھ مل کر انجمن تحفظ حقوق زمینداران تحت الشریعہ بھی قائم کی اور بعد میں انیس سو ترپن میں ختم نبوت تحریک میں سرگرم کردار ادا کیا۔ اس تحریک کو دبانے کے لیے پاکستان میں پہلی بار فوج کو استعمال کیا گیا۔ انیس سو چھپن میں پاکستان کا پہلا دستور بنا تو نصراللہ خان اس کو بنانے والی دستور ساز اسمبلی کا حصہ تو نہیں تھے لیکن اس کے تحفظ کرنے والوں میں پیش پیش رہے۔ جنرل ایوب خان نے انیس سو اٹھاون میں فوجی راج قائم کیا تو نصراللہ خان کی سیاست کا سب سے سرگرم دور شروع ہوا۔ وہ اس وقت تک عوامی لیگ میں شامل ہوچکے تھے جس کے سربراہ حسین شہید سہروردی تھے۔ نصراللہ خان انیس سو باسٹھ کے بالواسطہ انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوۓ اور ان کی کوششوں سے جنرلایوب خان کے خلاف حزب مخالف کی جماعتوں کا اتحاد ڈیموکریٹک فرنٹ (این ڈی ای) وجود میں آیا۔ وہ اس اتحاد کے کنوینر تھے اور ایوب خان کے بالواسطہ انتخاباتی نظام کے خلاف انیس چھپن کے آئین کی بحالی کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ انیس سو پینسٹھ کے صدارتی انتخاب میں میں نصراللہ خان نے بانی پاکستان کی بہن فاطمہ جناح کی حمایت میں حزب مخالف کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے میں ایک بار پھر اہم کردار ادا کیا۔ گو فاطمہ جناح ایک متنازعہ انتخابات میں ہار گئیں اور نصراللہ خان کو بھی قومی اسمبلی انتخابات میں شکست ہوئی لیکن پارلیمانی نظام کی بحالی کے لیے جمہوری تحریک زور پکڑتی چلی گئی۔ نصراللہ خان نے شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات پیش کرنے کے بعد عوامی لیگ کا الگ دھڑا قائم کرلیا تھا لیکن ایوب خان کے فوجی راج کو ختم کرنے کے لیے انھوں نے شیخ مجیب کی جماعت سمیت تمام جماعتوں کو جمہوری مجلس عمل (ڈیک) کے اتحاد میں جمع کرلیا جس کی عوامی مہم کے دباؤ میں ایوب خان نے سیاسی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے گول میز کانفرنس منعقد کی۔ نصراللہ خان نے ایوب خان کے خلاف سیاسی اتحاد بنانے کا جو کام شروع کیا وہ مرتے دم تک ان کی پہچان بن گیا اور وہ متضاد سیاسی جماعتوں کو ایک مرکز پر اکٹھا کرنے کے ماہر بن گۓ۔ انھوں نے انھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر حزب مخالف کی سیاست کی جن کی حکومتوں کوگرانے کا وہ باعث رہے۔ ان کے حامی انھیں باباۓ جمہوریت کہتے تھے اور ان کے مخالفین کہتے تھے کہ وہ جمہوریت کے دور میں مارشل لگوانے کے لیے اور مارشل لا کے دور میں جمہوریت کی بحالی کے لیےکام کرتے ہیں۔ انیس سو ستر کے انتخابات میں نصراللہ خان نے غلام مصطفے کھر کے ہاتھوں دو حلقوں میں شکست کھائی لیکن جیسے ہی ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت بنی انھو ں نے پیر پگاڑا کی سربراہی میں حزب مخالف کو متحد کرلیا اور انیس سو ستتر کے انتخابات سے پہلے پیپلز پارٹی اور بھٹو کی زبردست مقبولیت کے سامنے نو جماعتوں کا قومی اتحاد تشکیل دے دیا۔ قومی اتحاد کی انتخابات میں دھاندلیوں کے الزام کے خلاف تحریک کا نتیجہ جنرل ضیا کے مارشل لاء کی صورت میں نکلا تو چند سال بعد ہی نصراللہ خان نے پیپلز پارٹی کو اس کے زبردست مخالفین کے ساتھ بٹھا کر ضیاالحق حکومت کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) کی بنیاد رکھ دی جس نے جنرل ضیا الحق کے خلاف انیس سو تراسی میں زبردست احتجاجی تحریک چلا کر فوجی رہنما کو ریفرنڈم کرانے اور انیس سو پچاسی کے انتخابات کرانے پر مجبور کردیا۔ نصراللہ خان کی اتحادی سیاست جنرل ضیا کی موت کے بعد شروع ہونے والے جمہوری ادوار میں بھی چلتی رہی۔ انھوں نے پہلے بے نطیر بھٹو کی انیس سو اٹھاسی کے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کو گرانے کے لیے کمبائنڈ اپوزیشن یا کوپ کے نام سے حزب مخالف کی جماعتوں کو اکٹھا کیا اور جب بے نظیر کی حکومت کو صدر اسحاق خان نے رخصت کردیا تو انیس سو نوے کے انتخابات کے بعد بننے والی نوازشریف کی حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی سے مل کر آل پارٹیز کانفرنس کی بنیاد رکھ دی۔ بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت واحد حکومت تھی جس میں نصراللہ خان نے حکومت میں شمولیت کی اور حزب اختلاف سے دور رہے۔ وہ اس دور میں قومی کشمیر کمیٹی کے چئیرمن بنے۔ جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کو صدر فاروق لغاری نے رخصت کیا تو نصراللہ خان ایک بار پھر نۓ انتخابات کے بعد بننے والی نواز شریف حکومت کے خلاف سرگرم ہوگۓ۔ بارہ اکتوبر کو جنرل مشرف کے اقتدار سنبھالنے کے بعد نصراللہ خان کا بڑا کارنامہ دو دائمی حریفوں بے نظیر بھٹو او نواز شریف کو بحالی جموریت کی تحریک (اے آر ڈی) میں اکٹھا کرنا تھا۔ نصراللہ خان نے اپنے لیے حزب اختلاف کے رہنما کا کردار چنا اور پچاس سال سے زیادہ اسے بڑی خوبی سے نبھایا۔ وہ بہت شائستہ اور فصیح گفتگو کرتے تھے۔ ان کی آواز بھاری اور دل آویز تھی۔ وہ اپنی تقریروں میں جا بجا بر محل شعروں کا استعمال کرتے اور ان کے منہ سے اپنے بدترن مخالفین کے بارے میں بھی کوئی ناشائستہ بات نہیں سنی گئی۔ نصراللۃ خان لاہو رمیں ریلوے اسٹیشن کے پاس نکلسن روڈ کے ایک سادہ سے کراۓ کے مکان میں رہتے تھے جو ان کی جماعت کا صدر دفتر بھی تھا اور جس کے چھوٹےسے کمرے میں پاکستان کے بڑے بڑے سیاستدان سیاسی معاملات پر ان سے مشورے اور بات چیت کے لیے آتے۔ اپنے پچپن سال کے سیاسی کیریر میں نصراللہ خان عوام کے مقبول رہنما تو شاید نہیں بن سکے لیکن وہ رہنماؤں کے رہنما تھے۔ ہر وہ حکمران جس نے اقتدار میں ان کی مخالفت سے تنگ آکر ان کو برا بھلا کہا ، اقتدار سے نکالے جانے کے بعد ان کے آستانے پر حاضری دیتا نظر آیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1918 وفات: 2005ء سردار عنایت اللہ گنڈاپور نے انیس سو ستر میں سیاسی کیرئر کا آغاز کیا۔ وہ پہلی مرتبہ مرحوم گورنر سرحد حیات محمد خان شیرپاؤ کے دور میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں ان کی کابینہ میں بطور مشیر کام کیا۔ وہ وزیر اعلیٰ مفتی محمود کی کابینہ میں وزیر مال رہے۔ انیس سو چوہتر میں انہوں نے گورنر اسلم خٹک کے دور میں سرحد کے وزیر اعلیٰ کا منصب بھی سنبھالا اور اس عہدے پر بائیس ماہ تک رہے۔ وزیر اعلیٰ نصراللہ خٹک کے دور میں سینئر وزیر بنے لیکن نو ماہ تک یہ وزارت چلانے کے بعد مستعفی ہوگئے۔ بعد میں وہ پیپلز پارٹی اور بحثیت آزاد امیدوار انتخابات جیتے رہے۔ سن دو ہزار دو کے عام انتخابات میں انہیں دو حلقوں سے کامیابی ملی۔ ایک نشست پر بعد میں اپنے بیٹے اسرار اللہ گنڈاپور کو ضمنی انتخاب میں کامیاب کیا۔ اپنی عمر آخری عمر میں اسمبلی میں کوئی فعال کردار تو ادا نہیں کیا لیکن مذہبی جماعتوں کے اکثریت والے ایوان میں انگریزی ہیٹ پہن کر حاضری باقاعدگی سے آخری وقت تک دیتے رہے۔ اپنے مخصوص طرز لباس کی وجہ سے سرحد اسمبلی میں وہ ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔ ان کی بکتر بند گاڑی کے طرز کی مخصوص جیپ بھی ان کی خاص علامت بن چکی تھی۔"@ur .
  "صارفی دستورِ معطط یا صارفی معططی دستور جسکا اوائل کلمات UDP کیا جاتا ہے دراصل حزمۂ دستور جالبین کا ایک اہم دستور ہے اسکو استعمال کرتے ہوۓ کسی جالکار پر موجود شمارندے ، ایک دوسرے کو چھوٹے چھوٹے پیغامات بھیج سکتے ہیں ، ان پیغامات کو بعض اوقات معطط بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دستور بنا یہ جانے کہ مشین اس قابل ہے یا نہیں کہ پیغام کو پڑھ سکے، اپنے پیغام کو ارسال کر دیتا ہے۔ اس میں پیغام کی ترسیل کبھی یقینی نہیں ہوتی۔ بنیادی طور پر یہ سٹریمنگ ویڈیوز کو بھیجنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "اطلاعاتی طرزیات یا Information Technology جسکا اوائل کلمات IT کہا جاتا ہے طرزیات کا ایک ایسا شعبہء علم ہے جو معلومات و اطلاعات کی تجزیہ کاری سے مطالق ہوتا ہے۔ اسکو اطلاعاتی و ابلاغی طرزیات یعنی Information and Communication(s) Technology بھی کہا جاتا ہے اور اسکا اوائل کلمات ICT کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ ایشیاء میں اسکے لیۓ Infocomm کا لفظ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ عملی طور پر؛ اطلاعاتی طرزیات (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کی اصطلاح میں وہ تمام طرزیات (ٹیکنالوجی) آجاتی ہیں جو کہ معلومات کی مختلف اقسام (تحریری حقائق / written data، صوتی روابط، عکس متحرک و عکس ساکن، کثیرواسطی نمائش اور وہ جو ابھی نامعلوم ہیں) کی تخلیق، ذخیرہ گری، تبادلہ و نقل اور استعمال سے مطالق ہیں۔ عموماً اس لفظ میں ٹیلیفون اور کمپیوٹر دونوں ٹیکنالوجیز کا مفہوم آتا ہے۔"@ur .
  "KNOWLEDGE information"@ur .
  "DIGITAL وضاحت : digit = انگلی ، اسی سے اعداد کا مفہوم نکلا یعنی انگلیوں سے 10 تک گننا، جو وسیع ہوکر شمارندہ کی اعدادی بنیاد سے ہوتا ہوا آج برقیات میں جدید استعمال digital تک پہنچا"@ur .
  "یہ مضمون ابلاغی طرزیات یعنی انفارمیشن ٹیکنالوجی میں لفظ رزمہ یا packet کے استعمال کے بارے میں ہے۔ رزمـہ یا packet ، ابلاغی طرزیات میں ایک معلومات کا ایک تودہ ، ٹکڑا یا قطعہ (بلاک) ہوتا ہے جو آذادانہ طور پر کسی نیٹ ورک میں مواد و دستاویزات کی کسی ممبع سے منزل مقصود کی جانب راہنمائی کرتا ہے۔ وہ روابط اور نیٹ ورک جو رزموں کو شناخت نہیں کرتے وہ مواد کی ترسیل سلسلہ نما بائٹ ، کریکٹر یا بٹ کے زریعے کرتے ہیں۔ یہی مفہوم ادا کرنے کے لیۓ ، چند مشہور ابلاغی دستوروں میں ایک اور اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے جسکو مخطط معطیہ یا مختصراً معطط کہا جاتا ہے۔ اور اسکی اردو اسم تسمیہ کچھ یوں ہے مخطط (mukhat-tat) = کا مطلب ہوتا ہے ، graph ۔ اسکو اردو میں نگارہ بھی کہ سکتے ہیں مگر مختلف علمی حلقوں میں اسکو مخطط ہی کہا جاتا ہے۔ graph کا لفظ جب کسی لفظ کے آخر میں مرکب ہو تو اکثر gram بن جاتا ہے (مثلا data سے datagram اور cardio سے cardiogram) ۔ مواد ="@ur .
  "پیدائش:1924ء انتقال:2006ء کمبوڈیا کی کھیمرروژ تحریک کے رہنما تاموک جنہیں’قصائی‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ وہ انیس سو ستر کی دہائی میں فوجی کمانڈر رہ چکے تھے۔ انسانی نسل کشی اور قتل و غارت گری کے بہت سے واقعات سے ان کا براہ راست تعلق رہا۔کمبوڈیا میں کھیمرروژ تحریک کے دوران تقریبًا سترہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان سب کی اموات بیماریوں، بھوک اور پھانسی کی وجہ سے ہوئیں۔ تاموک کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان افراد میں سے ایک ہیں جن سے بڑے پیمانے پر انسانی نسل کشی اور جنگی جرائم سر زد ہوئے۔ انیس سو چوہتر میں سابق شاہی دارالحکومت اوڈونگ میں فوج کے انچارج کی حیثیت سے انہوں نے بڑی تباہی پھیلائی۔ انہو ں نے اوڈنوگ کے شہریوں کو علاقہ سے نکال باہر کرنے کے علاوہ سرکاری اور فوجی حکام کو قتل کیا۔ بعد ازاں کھیمرروژ تحریک اندورنی اختلافات کا شکار ہو گئی اور ان اختلافات کے پیچھے بھی ٹاموک کا ہی ہاتھ تھا۔ 1997 میں وہ تنظیم کے سربراہ بنے لیکن انہیں دو سال بعد ہی گرفتار کر لیا گیا اور انہوں نے اپنی باقی زندگی جیل میں گزاری۔ عمر کی آخری حصے تک ان پر مقدمہ نہ چلایا جاسکتا یہاں تک کہ جیل میں ہی ان کی موت واقع ہوگئی۔"@ur .
  "اصل نام سید سلطان غیاث الدین تھا۔ آپ کی ولادت مشہد میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم مشہد سے حاصل کرنے کے بعد آپ بغداد تشریف لے گئے اور شرف الدین ابو اسحاق شامی کی بیعت کی اور ان سے خرقہ خلافت حاصل کیا۔ اپنے مرشد کی ہدایت پر تبلیغ اسلام کے لئے رخے سفر باندھا اور اپنے خاندان کے ہمراہ ہندوستان کا سفر کیا۔ ایک روایت کے مطابق آپ نے پہلا پڑاؤ حسن ابدال کے قریب کیا پھر آپ جمن شاہ تحصیل و ضلع لیہ میں وارد ہوئے اور لوگوں کو اسلام کی تبلیغ کرنے لگے۔ انہی ایام کے دوران آپ کے فرزند سید علی شاہ المعروف سید سیدن شاہ اپنے دوستوں کے ہمراہ شکار کی غرض سے نکلے۔ تواریخ ڈیرہ غازیخان کے مصنف منشی حکیم چند اس واقعے کے متعلق لکھتے ہیں کہ سید علی شاہ اپنے دوستوں کے ہمراہ جنگل میں شکار کھیلنے گیا اس نے ایک چرواہے سے بکرا مانگا اس نے نہ دیا تو سید علی کے ملازموں نے جبراَ بکرے کو ذبح کر دیا۔ اسی دوران چرواہے نے سید علی پر وار کیا سید علی نے جوابی وار کے کے چرواہے کو مار ڈالا۔ چرواہے کی ماں سید سلطان کے پاس فریاد لےکر گئی۔ سید سلطان نے سید علی کو چرواہے کی والدہ کے سپرد کر دیا اور کہا کہ خون بہا لیکر سید علی کو چھوڑ دو کیونکہ میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ اس کو مارنے سے تیرا بیٹا زندہ نہیں ہو جائےگا لیکن وہ نہ مانی اور وارثان نے سید علی کو قتل کر دیا۔ اس وقت سے سیدسلطان پیرعادل کے لقب سے مشہور ہوئے۔ اس واقعہ کے متعلق ایک روایت یہ بھی ہے کہ سید علی شاہ دوستوں کے ہمراہ شکار کے لئے جنگل میں گئے اور شکار کھیلتے ہوئے ایک تیر غلطی سے چرواہے کو جا لگا جو جنگل میں اپنی بکریاں چرا رہا تھا اور وہ چرواہا اس تیر کے لگنے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا- اس چرواہے کی ماں سید سلطان کے پاس فریاد لےکر آئی۔ آپ نے بہت افسوس کیا اور بڑھیا نہ مانی اور کہا کہ خون کا بدلہ خون ہوناچاہیے۔ سید سلطان نے اپنے اکلوتے لڑکے کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ حاحبزادہ خوف کے مارے ایک درخت کے کھوکھلے تنے چھپ گیا۔ سید سلطان تلاش کرتے ہوئے اس کے درخت کے قریب سے گزرے۔ ناگہاں قمیض کا ایک ٹکڑا درخت کے تنے سے باہر نظر آیا۔ سید سلطان نے لڑکے کو باہر نکال لیا اور اپنے اکلوتے بیٹے کو گڈریے کے خون بہا میں قتل کرا دیا۔ بیان کرتے ہیں کہ سید سلطان نے اپنے بیٹے کی لاش کو صندوق میں بند کیا اور جمن شاہ سے بھی رخت سفر باندھا اور قصبہ بدھان پور (بعض کتب میں بدھان پور کو برھان پور لکھا گیا ہے جو کہ صیحیح نہیں ہے) کے قریب پڑاؤ ڈالا اور سید علی شاہ کو دفن کیا۔ اس کے بعد آپ نے لوگوں میں تبلیغ اسلام کا سلسلہ شروع کر دیا۔ لوگ جوق در جوق آپ کے پاس آنے لگے اور اسلام قبول کرنے لگے۔ اس علاقے کے سردار بدھان کو یہ بات ناگوار گزری جب حضرت پیرعادل نے بدھان کو قبول اسلام کی دعوت دی تو اس نے نہ صرف حق کو ٹھکرا دیا بلکہ آپ کے خلاف جنگ پر آمادہ ہو گیا۔ بالآخر آپ کو بدھان سے جنگ کا سامنا کرنا پڑا جس میں آپ کے تین بھائی شہید ہوئے تاہم بدھان کو شکست فاش ہوئی اور وہ جنگ میں مارا گیا۔ یہ علاقہ جو کبھی بہت سے خداؤں کے ماننے والوں کا گڑھ تھا آپ کی آمد کے بعد اسلام کا مرکز بن گیا۔ میرانی بلوچوں کی تاریخ کے مصنف ارشاد احمد خان عباسی تحریر کرتے ہیں کہ غازی خان دوئم کی یہ خواہش تھی کہ کسی مرشد کامل کی بیعت کی جائے، چنانچہ اس نے چاروں اطراف گھڑسوار روانہ کئے اور انہیں ہدایت کی کہ کسی کامل پیرطریقت کا کھوج لگائیں۔ غازی خان دوئم گھڑسواروں کے پیچھے ہاتھی سوار بھی روانہ کر دیئے اور انہیں حکم دیا کہ جس آستانہ ہر کوئی ہاتھی بیٹھ جائے اس کو فوری طور پر اطلاع دی جائے تاکہ وہ بیعت کے لئے وہاں حاضر ہو۔ بہرحال ایک ہاتھی آستانہ پیرعادل میں جاکر بیٹھ گیا غازی خان دوئم کو اس کی اطلاع دی گئی تو وہ اپنے چند ملازموں کے ہمراہ آستانہ پیرعادل آیا۔ جب غازی خان دوئم حضرت پیرعادل کے حجرے میں داخل ہوا اور سلام عرض کیا تو دفعتاَ حضرت پیرعادل کا ہاتھ مبارک لحد سے باہر نمودار ہوا اور غازی خان دوئم دست بیعت ہوا۔ بیان کرتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد بہت عرصہ تک آپ اسی طرح ہاتھ مبارک لحد سے نکال کر لوگوں کو بیعت کرتے رہے۔ بالآخر حضرت سلطان سخی سرور نے آپ کے مزار پر حاضر ہر کر درخواست کی کہ آپ قبر مبارک سے ہاتھ باہر نکال کر بیعت کرنا ختم کریں اور پھر یہ سلسلہ بند ہوگیا۔ آپ کی لحد مبارک میں وہ سوراخ اب تک موجود ہے جہاں سے آپ نے ہاتھ باہر نکالا تھا۔ آپ لاولد فوت ہوئے۔ آپ کا وصال 465ھ میں ہوا جبکہ ایک روایت میں 370ھ بھی آپ کے وصال کا سال بتایا جاتا ہے۔ آپ کا مزار مبارک ڈیرہ غازی خان کے شمال میں تقریباَ ١٥ میل کے فاصلے پر قصبہ پیرعادل میں مرجع خلائق ہے۔ نواب غازی خان دوئم نے حضرت پیرعادل کا بہت خوبصورت اور شاندار روضہ تعمیر کرایا اور اس کے ساتھ ہی آپ کے فرزندارجمند سید علی شاہ المعروف سید سیدن شاہ کا بھی پختہ مزار تعمیرکرایا۔ حضرت پیرعادل کے مزار کی تعمیر ٨١٥ھ ماہ رمضان کے آغاز میں شروع ہوئی اور ٨١٩ھ محرم الحرام میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ مزار کی تعمیر کے سلسلہ میں اینٹیں اوردوسرا تعمیراتی سامان کہنہ ڈیرہ غازی خان چھاؤنی سے ہاتھیوں سے اٹھا کر لایا جاتا تھا۔ مقبرہ غازی خان اول اور مقبرہ پیرعادل فن تعمیر کے بہترین شاہکار ہیں اور ان کی طرز تعمیر بھی ایک جیسی ہے۔ نواب غازی خان دوئم کو اس کی وصیت کے مطابق دربار حضرت پیرعادل کے قریب دفن کیا گیا۔ یہ قبر آج بھی دربار کے جنوبی دروازے کے باہر موجود ہے اور قبرستان بھی موجود ہے جبکہ مزار کی مشرقی سمت ایک بڑا سا احاطہ ہے جس میں سیمنٹ کا فرش لگا ہوا ہے اور کچھ کچی قبریں بھی موجود ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1936 انتقال:2005ء بمبئی میں پیدا ہوئے۔اور اپنی تعلیم نیویارک سے حاصل کی۔اس کے بعد فلمی صنعت سے وابستہ ہوگئے۔انہوں نے اپنے ایک انتہائی تخلیقی ساتھی ڈائریکٹت جیمز آئیوری کے ساتھ ہہاورز اینّ، اے روم ود اے ویو اور ریمینز آف دی ّے جیسی شہرہ آفاق فلمیں بنائیں۔مرچنٹ آئیوری جوڑی نے 1961 کے بعد سے اپنی جرمن سکرین رائٹر رتھ پراور جھابوالا کے ساتھ مل کر جو فلمیں بنائی ان پر انہیں چھ آسکر ایوارڈ حاصل ہوئے۔ ان کی فلموں میں خاص طور پرای ایم فوسٹر کے ناول پر بنائی جانے والی فلم ’روم ود اے ویو‘ اور ’ہاورڈز اینڈ‘ نے سنیما بینوں میں ایک بار پھر تاریخی فلموں کا ذوق پیدا کر دیا۔ ان کا انتقال لندن میں ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1910ء وفات:2004ء دبستانِ دہلی کے آخری چراغ، اردو کے مایہ ناز غزل گو شاعر، دانشور اور براڈ کاسٹر مسعود الحسن تابش دھلوی نے 9 نومبر 1910ء کو دہلی کے علمی گھرانے میں جنم لیا۔ انہوں نے پہلا شعر تیرہ برس کی عمر میں کہا تھا جب کہ ان کی پہلی نظم یا غزل انیس سو اکتیس میں نئی دہلی کے مشہور جریدےساقی میں شائع ہوئی۔ 1932ء میں پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1939 ء میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہوئے۔ان کا آڈیشنپطرس بخاری نے لیا اور انہیں پروگرام اناؤنسر کے لیے منتخب کیا جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے خبریں بھی پڑھنا شروع کیں۔ ریڈیو کے لئے 3 جون 1947ء کو پاکستان کے قیام کے تاریخی اعلان کی خبر تابش صاحب ہی نے ترتیب دی تھی ۔ تقسیم ہند کے بعد 17 ستمبر 1947ء کو ہجرت کر کے پاکستان آگئے اور اپنی زندگی ریڈیو پاکستان کے لئے وقف کر دی۔ شاعری میں آپ نے فانی بدایونی سے اصلاح لی ۔حکومت پاکستان نے تابش دہلوی کی علمی خدمات کے صلے میں انہیں ’’تمغہء امتیاز‘‘ سے نوازا۔ آپ کے مندرجہ ذیل شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ چراغِ سحر غبارِ انجم ماہِ شکستہ 2004ء میں آپ کا کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1917ء وفات:2006ء ولی خان فرنٹیر گاندھی کہلوانے والے مرحوم خان عبدالغفار خان کے بیٹے تھے ضلع چارسدہ میں اتمانزئی کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز تقریبا ساٹھ برس قبل خدائی خدمتگار تحریک میں شمولیت سے کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہنیپ اور اے این پی کے بھی صدر منتخب ہوئے۔ اپنی سیاسی زندگی کے دوران وہ کئی مرتبہ پابند سلاسل بھی ہوئے۔قید کے دوران ایک کتاب ’فیکٹس آر فیکٹس‘ بھی لکھی تھی۔ ان پر ان کی تمام سیاسی زندگی کے دوران پاکستان مخالف ہونے کا الزام لگتا رہا جس کی وجہ سے کئی مبصرین کے مطابق وہ ملک کی سطح پر عوامی رہنما کی حثیت حاصل نہیں کر سکے۔ لیکن اس بات پر آج سب لوگ متفق نظر آتے ہیں کہ وہ ایک نڈر اور اصول پسند سیاستدان رہے۔ولی خان نے 1990 میں مولانا حسن جان کے ہاتھوں عام انتخابات میں شکست کے بعد عملی سیاست کو خیرآباد کہہ دیا ۔ طویل علالت کے بعد کومہ میں ان کا انتقال ہوا۔ اور ان کی وصیت کے مطابق ان کو ان کے آبائی گھر ولی باغ میں دفنایا گیا۔ پشتون سیاست پرانھوں نے انمٹ نقوش چھوڑے اور قوم پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے۔ اپنی قوم کے مفادات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔"@ur .
  "جمالابڑو ممتاز ماہر تعلیم علی خان ابڑو کے بیٹے تھے - انہوں نے ابتدائی تعلیم میہڑ کے قریب اپنے گاؤں سانگی میں حاصل کی۔ وہ کچھ عرصہ جوناگڑھ میں بھی زیر تعلیم رہے- تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1948 میں جمال ابڑو وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوگئے- کچھ عرصے تک پبلک پراسیکیوٹر رہنے کے بعد عدلیہ سے منسلک ہوگئے۔ وہ سندھ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ریٹائر ہوئے- اس دوران وہ سندھ اسمبلی کے سیکریٹری اور سروسز ٹربیونل کے چیئرمین بھی رہے- لیکن ان کی پہچان ادب اور ان کے ترقی پسند خیالات تھے- انہوں نے اسکول کے زمانے سے ہی لکھنا شروع کر دیا تھا- انہوں نے سچ، پیار، محبت، انسانی حقوق، مساوات اور سماجی انصاف جیسے موضوعات پر قلم اٹھایا- ان کی پہلی کتاب ’ پشو پاشا ‘ افسانوں کا مجموعہ تھی جس نے انہیں امر کر دیا- ان کی کہانیوں نے مواد، اسلوب، فن اور خیالات کے حوالے سے سندھی ادب میں ایک انقلاب برپا کر دیا- انہوں نے سندھی افسانہ نگاری کو نئے رجحانات سے روشناس کیا۔ ابڑو کا شمار جدید سندھی افسانے کے بانیوں میں ہوتا ہے- ان کے بعض افسانوں کے ترجمے انگریزی، اردو، روسی اور جرمن زبانوں میں بھی ہوچکے ہیں- جمال ابڑو کا شمار ان ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے سندھی ادب میں ترقی پسند خیالات کو ناصرف روشناس کرایا بلکہ اس مقصد کے لئے علمی کام اورتنظیم سازی بھی کی- وہ سندھی ادیبوں کی ترقی پسند تنظیم سندھی ادبی سنگت کے بانیوں میں سے تھے- اس تنظیم نے سندھ میں سیاسی فکر کی ترقی اور ترویج میں اہم کردار ادا کیا- ان کے بیٹے بدر ابڑو سندھ کے ممتاز ادیب اور محقق ہیں- جمال ابڑو کو ادب کے علاوہ سندھ کی تاریخ اور ثقافت پر بھی دسترس حاصل تھی - انہوں کی خود نوشت سوانح کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں- ترقی پسند فکر رکھنے والے ابڑو عمر کے آخری حصے میں مذہب کی طرف راغب ہو گئے تھے ۔80 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1923 وفات:اگست 2005ء فہد بن عبدالعزیز آل سعود سعودی عرب کے فرمانروا۔امریکہ کے اہم اتحادی اور ہم نوا۔ 1975 میں ولی عہد بننے سے پہلے سعودی عرب کے وزیر تعلیم رہے ۔ 1982 میں اپنے بھائی شاہ خالد کی وفات کے بعد سعودی کے بادشاہ مقرر ہوئے۔خلیج کی جنگ میں عراق کے خلاف امریکہ کے اہم اتحادی رہے۔ اور اپنی سرزمین پر امریکی فوج کو اڈے بنانے اور فوج رکھنے کی اجازت دی ۔1997شاہ فہد نے دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے بعد خود کو روزمرہ کے حکومتی معاملات سے علیحدہ کر لیا اور اختیارات اپنے سوتیلے بھائی ولی عہد شہزادہ عبداللہ کو منتقل کر دیے تھے۔ 2005ء میں طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا۔ ان کی وفات کے بعد شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز ملک کے نئے بادشاہ بن گئے اور وزیر دفاع پرنس سلطان کو ولی عہد مقرر کیا گیا ۔ آپ نے جلالة الملك بدل كر خادمين الحرمين الشريفين كا لقب پسند کیا آپ سے پھلے تمام سربراهان المملكت كو جلالة الملك پكارا جاتا تها"@ur .
  "پیدائش:1924ء وفات:2005ء بھارت کےممتاز اسلامی سکالر اور مصنف۔بھارت کی حکمران جماعت کانگریس سے بھی وابستہ رہے۔ یونیورسٹی آف لندن سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر زکریا نے اقوام متحدہ میں بھی بھارت کی نمائندگی کی۔ ان کی کتابوں میں بھارت کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر ریسرچ بھی شامل ہے اس کے علاوہ انہوں نے اس بارے میں بھی رسرچ کی تھی کہ آیا مہاتما گاندھی بھارت کی تقسیم کے لئے ذمہ دار تھے۔ ڈاکٹر زکریا کی کتاب ’کمیونل ریج ان سیکولر انڈیا‘ میں بھارت میں گجرات فسادات کے بعد بڑھتے فرقہ وارانہ جذبات اور نظریات کا جائزہ لیا تھا۔ ممبئی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1927ء وفات:نومبر2003ء پورا نام اختر بن شاہد جعفری تھا اور وہبھارت کے شہر بدایوں کے حکیم سید شاہد علی کے صاحبزادے تھے۔ ان کا خاندان پاکستان آنے سے پہلے مرادآباد جا بسا تھا۔ انہوں نے انیس سو سینتالیس میں دہلی کی ایک نیوز ایجنسی سے بحیثیت رپورٹر صحافت کا آغاز کیا اور اسی سال پاکستان کے قیام کی تقریب کی رپورٹنگ کرنے کے لیے پاکستان آئے لیکن پھر اس نئے ملک سے واپس نہیں جا سکے۔ انیس سو اٹھاون میں انہوں نے انگریزی کے معروف ترقی پسند اخبار روزنامہ ’ پاکستان ٹائمز‘ سے بطور رپورٹر شمولیت اختیار کی اور مختلف حیثیتوں میں کام کرنے کے بعد انیس سو تہتر میں انہیں اخبار کے راولپنڈی ایڈیشن کی ادارت کے لیے منتخب کیا گیا۔ انیس سو اٹھہتر سے انیس سو اٹھاسی کے عرصے میں وہ’ کویت ٹائمز‘ کے مدیر رہے اور بعد میں پاکستان واپس آ کر روزنامہ ’ دی مسلم‘ اور پھر ’ پاکستان آبزرور‘ کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ انہوں نے کئی ایسے اخباروں کا اجراء بھی کیا جو زیادہ عرصہ شائع نہ ہو سکے۔ ان اخباروں میں کراچی سے شائع ہونے والا روزنامہ ٹریبیوں سرِ فہرست ہے۔ انہوں نے کراچی سے شائع ہونے والے روزنامہ ’دی فنانس‘ کی ادارت بھی کی لیکن اس اخبار کے مالکان کی وجہ سے کبھی بھی زیادہ سرگرمی سے حصہ نہیں لیا یہی وجہ تھی کہ اس اخبار میں کبھی بھی وہ رنگ نمایاں نہیں ہو سکا جو ان کی مخصوص ادارت کی شناخت تھا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے لیے بھی کام کیا تاہم بعد میں خود کو پاکستان کے روزنامہ ڈان ، روزنامہ نیشن اور ریڈیو پاکستان کی عالمی سروس کے لیے تـجزیئے لکھنے تک محدود کر لیا۔ ’کویت ٹائمز‘ کی ادارت کے زمانے ہی میں انہیں گلے کے کینسر کا عارضہ لاحق ہوا اور اسی سے موت واقع ہوئی۔ وہ آزادئی صحافت کے لیے کام کرنے والے پاکستان کے سرکردہ صحافیوں میں شامل رہے اور جنرل ضیاالحق کے دور میں لکھی گئی ان کی تحریروں کو آج بھی پڑھا اور یاد کیا جاتا ہے۔ وہ دس کتابوں کے مصنف تھے اور ان کی تالیف ’ جناح بٹریڈ‘ یا جناح سے بے وفائی پاکستان کی تشکیل کے مقاصد اور ان سے انحراف کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے اور اس بناء پر خاصی متنازعہ بھی رہی ہے۔کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "سم سم بچوں کا ایک معیاری میگزین۔کراچی سے ہر ماہ شائع ہوتا ہے۔ بچوں میں مقبول ِ عام ہے۔ فتح علی انوری کی سر پرست ہے۔ معلومات کے اعتبار سے یہ اپنی مثال آپ ہے۔میگزین کو جس سطح سے دیکھا جائے وہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔ گرافکس اس میں کمال کے ہوتے ہیں آپ اس کے گرافکس کا اندازہ ہاکرز کے ہاتھ میں موجود ڈائیٹل سے کرسکتے ہیں۔ ثاقب شاہ"@ur .
  ""@ur .
  "پیدائش:1923ء وفات:2003ء وسط ایشیا کی ریاست آذربائیجان کے سابق صدر۔ سابق جنرل حیدر علیوف ’بابا‘ کے نام سے جانے تھے۔ وہ تین دہائیوں تک آذربائیجان کی قیادت کرتے رہے ۔ انہوں نے 1969 میں سوویت آذربائیجان میں کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکریٹری کی حیثیت سے اپنا پہلا عہدہ سنبھالا۔ 1982 میں وہ ماسکو کی سویت پولِتبورو میں پہلے مسلمان تھے۔ لیکن انہیں 1987 میں میخائیل گورباچوف کے پیرسٹرائیکا کی تحریک میں پولِتبورو سے باہر نکال دیا گیا۔ وہ 1993 میں باکو میں فاتحانہ طور پر سیاست میں واپس آئے، ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور خانہ جنگی رکوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں ہمسایہ ملک آرمینیا کے ساتھ نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر ہونے والی جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیئے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دس سال تک ملک کا انتظام سنبھالا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا۔ انہوں نے دو مرتبہ صدارتی انتخاب جیتا جنہیں غیر ملکی مبصرین نے کبھی شفاف قرار نہیں دیا۔ ایک مرتبہ وہ سرِ عام میں لڑکھڑا کر گر گئے اور بعد میں امریکہ میں ہسپتال میں داخلے کرا دیے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اکتوبر میں یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے بیٹے الہام علیوف کے حق میں دستبردار ہو رہے ہیں جسے انہوں نے پہلے ہی وزیرِ اعظم نامزد کیا ہوا تھا۔ اگرچہ عام طور پر وہ مقبول رہنما تھے لیکن ان پر نکتہ چینی بھی کی جاتی ہے کہ وہ لمبے عرصے تک اقتدار پر قابض رہے جس سے ملک میں جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملا ۔گردے کی تکلیف کی وجہ سے امریکہ کے ہسپتال میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "پیدائش: 1932ء وفات: 2004ء بھارتی فلموں کے مشہور مزاحیہ اداکار ۔بمبئی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے 300 کے قریب فلموں میں کام کیا۔ محمود نے سن پچاس کی دہائی میں ’ناستک‘، ’جاگرتی‘ اور ’بدنام‘ جیسی فلموں میں کام کر کے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا تھا۔ ’فرار‘، ’بندش‘، ’بہو‘ اور ’انسپکٹر‘ تک وہ ایک تجرباتی دور سے گزر رہے تھے لیکن 1957ء میں بننے والی فلم ’پیاسا‘ میں انہوں نے وجے یعنی گرو دت کے چالاک، دغا باز اور طوطا چشم بھائی کا کردار ادا کر کے اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔ 1959ء میں ویسے تو ان کی چھ فلمیں ریلیز ہوئیں لیکن ان کا پسندیدہ کردار سریش سنہا کے بھائی کا کردار تھا جو انہوں نے گورودت کی فلم ’ کاغذ کے پھول‘ میں ادا کیا۔ یہ فلم باکس آفس پہ ہٹ نہ ہو سکی لیکن اسی سال بننے والی فلم ’دھول کا پھول‘ کاروبار طور پر بہت کامیاب رہی اور ساتھ ہی محمود کی مارکیٹ ویلو بھی آنے والے کئی برسوں کے لیے مستحکم ہو گئی۔ جس کردار نے محمود کو زندہ جاوید کر دیا وہ 1968ء کی فلم ’پڑوسن‘ میں میوزک ماسٹر کا کردار تھا۔ محمود کی دوسری مشہور فلموں میں ’ کنوارہ باپ‘، ’ پتی پتنی اور میں‘ اور ’ دل دے کے دیکھو‘ ہیں۔ انہوں نے کئی فلمیں ہدایت بھی کیں اور معض فلموں میں گانے بھی گائے۔ فلم پڑوسن کے لیے ان کا گایا ہوا گانا اک چتر نار بہت زیادہ مشہور ہوا۔ محمود کے والد ممتاز علی خاموش فلموں میں کام کرتے تھے، ان کی بہن مینو ممتاز ایک ماہر رقاصہ اور اداکارہ تھیں، ان کی بیوی مدھو، مینا کماری کی بہن ہیں اور آج کے معروف سنگر لکی علی ان کے بیٹے ہیں۔ محمود کا انتقال امریکہ کی ریاست پینسلونیا میں ہوا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "اہم واقعات[ترمیم] 1 جنوری - دنیا بھر میں نئی صدی اور نئی ہزاری کی آمد پر جشن منائے گئے۔ 1 جنوری - وائے 2 کے ماہرین کی رائے کے برخلاف کسی قسم کے بڑے حادثے کے بغیر گزر گیا۔ 6 فروری - تاریا ہالونن فنلینڈ کی پھلی خاتون صدر منتخب ہو گئیں۔ 7 ‍فروری - سٹائپ میسیچ کروئیشیا کے صدر منتخب ہو گئے۔ 17 فروری - مائیکوسافٹ نے ونڈوز 2000 ریلیس کر دی۔ 18 مارچ - چین شوئی بیان جمہوریہ چین کے صدر منتخب ہو گئے۔ 21 مارچ - جان پال دوئم نے کسی بھی پاپائے روم کے اسرائیل کے پہلا سرکاری دورے کا آ‏غاز کیا۔ 26 مارچ - ولادیمیر پوٹن کو روس کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ 5 اپریل - یوشیرو موری جاپان کے وزیر اعظم بن گئے۔ 25 مئی - اسرائیل نے جنوبی لبنان سے اپبی افواج 22 سال کے بعد واپس اپنی سرحدوں میں بلا لیں۔ 2 جلائی - وینسینٹ فاکس، داہنے بازو کے رکن کے طور پر، میکسیکو کے صدر منتخب ہو گئے۔ 10 جلائی - شام میں ایک ملک گیر رائے شماری میں صرد بشر الاسد کی صدارت کی تصدیق کر دی گئی۔ 11 جلائی سے 25 جلائی - اسرائیل کے وزیر اعظم ایہود باراک اور پی ایل او کے صدر یاثر عرفات کی کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ 30 جلائی - وینیزویلا کے صرد ہیوگو شاویز 59٪ ووٹ لے کر دوبارہ منتخب۔ 5 ستمبر - تووالو اقوام متحدہ کا رکن بن گیا۔ 5 اکتوبر - ملک گیر مظاہروں اور روسی امداد کے ختم ہونے کی وجہ سے سربیا کے صدر سلوبودان ملاسوچ مستعفی۔ 7 نومبر - امریکہ کے صدارتی انتخابات میں رپبلکن امیدوار جارج بش منتخب ہو گئے۔ 15 نومبر - بھارت کے صوبے بہار کی تقسیم کر دی گئی اور بہار کے جنوبی علاقوں میں جھارکھنڈ صوبہ بنا دیا گیا۔ 17 نومبر - پیرو میں ایلبرٹو فوجیموری کو صدارت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 27 نومبر - کینیڈا میں ژان شیغیتاں دوسری بار وزیر اعظم منتخب۔ 6 دسمبر - بين الاقوامی شہرت يافتہ پاکستانی فنکار عزیز میاں قوال کی وفات۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "15 جنوری گريگورين سال کا 15واں دن ہے۔ اس سال میں 350 دن باقی ہیں۔"@ur .
  "14 جنوری گريگورين سال کا 14واں دن ہے۔ اس سال میں 351 دن باقی ہیں۔"@ur .
  "17 جنوری گريگورين سال کا 17واں دن ہے۔ اس سال میں 348 دن باقی ہیں۔"@ur .
  "18 جنوری گريگورين سال کا 18واں دن ہے۔ اس سال میں 347 دن باقی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "31 جنوری گريگورين سال کا 31واں دن ہے۔ اس سال میں 334 دن باقی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پیدائش: 1932ء وفات:جون 2004ء صحافی۔ممبئی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز ممبئی سے نکلنے والے اخبار انقلاب سے کیا۔ انیس سو تریپن میں ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ پاکستان میں انہوں نے کراچی سے نکلنے والے شام کے اخبار ’نئی روشنی‘ سے آغاز کیا مگر جلد ہی پاکستان پریس انٹرنیشنل میں چلے گئے۔ ضمیر صاحب بعد میں ڈان اخبار سے منسلک ہو گئے۔ انیس سو نوے میں اخبار بزنس ریکارڈر سے انہوں نے اپنی عملی صحافتی زندگی کو خیر آباد کہا اور کتابیں لکھنے اور تحقیقی کاموں میں مصروف ہوگئے۔ ضمیر نیازی پاکستانی میڈیا کی تاریخ لکھنے والے پہلے صحافی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی صحافت کی تاریخ مرتب کی اور اس حوالے سے کئی کتابیں لکھی ۔ان کی مشہور کتابوں میں ’پریس ان چینز‘، ’پریس انڈر سیج‘ اور ’ویب آف سنسر شپ‘ شامل ہیں۔ یہ کتابیں پاکستانی صحافت میں دلچسپی رکھنے والوں کے علاوہ صحافت کے طالب علموں میں بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہیں۔ جنرل ضیاہ الحق کے دور حکومت میں ان کی کتاب ’پریس ان چینز‘ پر پابندی لگا دی گئی ۔ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں جب شام کے چھ اخبارات پر پابندی لگائی گئی تو ضمیر صاحب نے احتجاجاً صدر فاروق لغاری کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ برائے حسن کارکردگی واپس کر دیا ۔"@ur .
  "پاکستانی کرکٹر فضل محمود 18 فروری ، 1927 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے متحدہ ہندوستان میں شمالی پنجاب کی کرکٹ ٹیم سے رانجی ٹرافی میں حصہ لے کر فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا اور قیامپاکستان کے بعد 16 اکتوبر 1952 میں بھارت کے خلاف کھیل کر پاکستان ٹیم سے اپنا کیرئر شروع کیا اور دس سال بعد سولہ سے بیس اگست انیس سو باسٹھ میں انگلستان کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ کھیل کر کرکٹ کو الوداع کہا۔ لکھنؤ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف جو ٹیسٹ میچ جیتا اس میں فضل محمود نے چورانوے رنز دے کر بارہ وکٹیں لیں اور جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ فضل محمود دائیں ہاتھ کے بلے باز اور دائیں ہاتھ سے گیند کرانے والے فاسٹ میڈیم باؤلر تھے۔ انہوں نے چونتیس ٹیسٹ میچوں میں ایک سو انتالیس وکٹیں حاصل کیں اور تیرہ اننگز ایسی ہیں جن میں انہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ایک سو بارہ انٹرنیشنل میچ بھی کھیلے جن میں انہوں نے چار سو چھیاسٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ فضل محمود نےاوول کے میدان پر انگلستان کے خلاف ننانوے رنز دے کر بارہ وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جیتا۔ اس میچ میں ان کے لیگ کٹرز نے بہت شہرت حاصل کی۔ وہ آف کٹر اور لیگ کٹر دونوں طرح کی گیندیں کرانے کے لیے بہت مشہور تھے اور میٹ کی پچوں پر خاص طور سے بہت مؤثر باؤلر سمجھے جاتے تھے۔ گیند پر زبردست کنٹرول اور پچ پر مسلسل موومنٹ کرانا ان کا امتیاز سمجھا گیا۔ جب انیس سوپچپن میں انہیں وزڈن کرکٹر آف دی ائیر کا خطاب دیا گیا تھا تو کہا گیا تھا کہ وہ مردوں اور لڑکوں کے ہیرو اور عورتوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ وہ اپنے وقت کے عمران خان تھے۔ 30 مئی، 2005 کو لاہور میں دل کا دورہ پڑنے پر انتقال ہوا۔"@ur .
  "5 فروری گريگورين سال کا 36واں دن ہے۔ اس سال میں 329 دن باقی ہیں۔"@ur .
  "فروری گريگورين سال کا 37واں دن ہے۔ اس سال میں 328 دن باقی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "25 فروری گريگورين سال کا 56واں دن ہے۔ اس سال میں 309 دن باقی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "29 فروری کا دن ہر چار سال بعد آتا ہے۔ یہ وہ سال ہیں جو 4 کے ساتھ تقسیم ہو جاتے ہیں مثلاً 1996، 2000، 2008۔ ان کو لیپ کا سال کہا جاتا ہے۔ اگلا 29 فروری کا دن 2012ء میں آئے گا۔ 29 فروری گريگورين سال کا 60واں دن ہے۔ اس سال میں 306 دن باقی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی پاکستان کے اسلامی دینی اور سیاسی میدان میں ایک قد آور شخصیت تھے"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پیدائش : 1921 انتقال: دسمبر 2004ء نرسہما راؤ راجیو گاندھی کے قتل کے بعد گانگرس پارٹی کی جانب سے 1991 سے 1996 تک بھارت کے وزیرِاعظم رہے۔ پی وی نرسہما راؤ نے ہی نوے کی دہائی میں بھارت میں آنے والی اقتصادی تبدیلیوں کا آغاز کیا۔ نرسہما راؤ نہرو گاندھی خاندان کے علاوہ واحد بھارتی وزیرِاعظم تھے جنہوں نے پانچ برس کی مقررہ مدت پوری کی۔ ان کے دورِ اقتدار میں ہی دسمبر 1992 میں بابری مسجد کا سانحہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں بھارت میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ دل کا دورہ پڑنے سے دہلی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پیدائش: 1929 وفات:جنوری 2006ء 1977ء سے لے کر 2006ء تک کویت کے امیر رہے۔شیخ جابر سن انیس سو پینسٹھ سے اٹھہتر تک ملک کے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔ وہ سن انیس سو چھیاسٹھ سے دسمبر 1977 تک ملک کے ولی عہد رہے۔ وہ کویت کی دو سو پینتالیس سالہ تاریخ میں تیرہویں فرمانروا ہیں۔ ان پر سن 1985 میں ایک قاتلانہ حملہ بھی ہوا لیکن وہ وہ محفوظ رہے۔ اگست 1990 میں عراق کے حملے کے موقع پر وہ ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب چلے گئے جہاں انہوں نے ایک جلا وطن حکومت قائم کی تھی۔ تاہم جب اگست 1991 میں اتحادی فوجیوں نے کویت پر سے عراق کا قبضہ ختم کیا تو وہ ملک واپس آ گئے۔کافی عرصے تک دل کی بیماری کی وجہ سے کاروبار سیاست سے دور رہے۔ یوں اسی حالت میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1936ء انتقال:جنوری 2005ء بھارتی سفارت کار اور مشیر۔ پورا نام جیتیندر ناتھ منی دیکشت تھا۔دیکشت ہندوستان کی جنوبی ریاست کیرالا میں پیدا ہوئے ۔ بچپن میں وہ گاندھیائی نظریات اور ادب کے زیر سایہ وہ پروان چڑھے۔ پنڈت نہرو کی حکومت میں انہیں دفتر خارجہ کے دفتر میں کام کرنے کا موقع ملا ۔وہ نہرو کے نظریات اور ان کی پالیسیوں سے کا فی متاثر تھے۔ لیکن ہندوستان کی جدید خارجہ پالیسی کا انہیں معمار کاجاسکتا ہے۔ جے این دیکشت ایک اچھے کالم نگار تھے اور مختلف امور پر تاحیات ان کا قلم چلتا رہا خارجی امور کے متعلق انہیں کافی مہارت تھی ۔ خاص طور پر پاکستان اور امریکہ کے ساتھ ان کی حکمت عملی کو ان کے مخالفین نے بھی سراہا تھا۔ انہیں اندرا گاندھی کے ساتھ بہت قریب سے کام کرنے کا موقع ملا تھا۔ بنگلہ دیش کی آزادی میں حکمت عملی تیار کرنے میں وہ پیش پیش تھے اور جنگ کے خاتمے کے فوراً بعد وہ بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر مقرر کیۓ گۓ تھے ۔ ہندوستان نے جب 1987 میں ایل ٹی ٹی ای کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت سری لنکا میں اپنی امن فوج بھیجی تھی تو اس وقت مسٹر دیکشت سری لنکا میں ہندوستان کے ہائی کمشنر تھے۔اور وہاں کے لیڈروں کے ساتھ ان کے بڑے گہرے تعلقات تھے۔ بھارت نے بغیر کسی عالمی ادارے کی منظوری کے پہلی بار ملک کے باہر (سری لنکا کو) اپنی فوج بھیجی تھی۔ تامل باغیوں سے لڑائی میں سینکڑوں فوجی ہلاک ہلاک ہوئے اور اس کے لیے راجیو گاندھی حکومت پر بھی شدید نکتہ چینی ہوئی تھی۔ انہیںافغانستان میں بھی اس وقت ہندوستان کا پہلا سفیر بنایا گیا تھا جب مجاہدین اور روسی افواج کے درمیان کابل میں گھمسان کی لڑائی جاری تھی ۔ اسلام آباد میں بھی انہوں نے ہائی کمیشنر کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دیں تھیں۔ اسی زمانے میں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں تشدد اور دہشت گردی عروج پر تھی او ر کچھ فیصلوں کے لیے مسٹر دیکشت پر شدید نکتہ چینی بھی ہوئی تھی۔ نرسماراؤ کی حکومت میں مسٹر دیکشت خارجہ سیکریٹری تھے۔ اسی زمانے میں بابری مسجد کی مسماری کے بعد 1993 میں ممبئی میں زبردست بم دھماکے ہوئے۔ وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے صلاح و مشورے سے انہوں نے اسرائیل کا تاریخی دورہ کیا۔ اس دورے کے بعد ہندوستان نے تقریبا 45 برس بعد تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ آج اسرائیل ہندوستان کو ہتھیار دینے والا روس کے بعد دنیا کاسب سے بڑا ملک ہے۔ مسٹر دیکشت کو من موہن حکومت میں یو پی اے یعنی متحدہ ترقی پسند محاذ حکومت نے برجیش مشرا کی جگہ سلامتی کا مشیر مقرر کیا ۔حکومت میں ان کا عہدہ بطور وزیر مملکت کے رہا۔ اس طرح انہوں نے اس دور میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے دہلی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "کرکٹ کے کھیل کو موجودہ شکل میں لانے والی اہم ترین شخصیت۔پیکر پبلشنگ اور براڈکاسٹنگ کے مالک کیری پیکر کا شمار آسٹریلیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا تھا۔ فوبز میگزین کے مطابق کیری پیکر کی مالی حثیت پانچ بلین امریکی ڈالر تھی۔ کھیل کے دلدادہ کیری پیکر نے 1977 نے کرکٹ کے حلقوں میں اس وقت ہلچل مچا دی جب انہوں نے آسٹریلوی کرکٹ بورڈ سے میچ ٹیلی کاسٹ کرنے کے حقوق پر جھگڑا ہونے کے بعد ورلڈ سیریز کرکٹ کا آغاز کیا اور ساری دنیا سے کرکٹ کے بہترین کھلاڑیوں سے بڑے معاوضے پر معاہدہ کر لیا۔ کیری پیکر کے ساتھ معاہدے کرنے والوں میں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں ووین رچرڈز ، ڈینس للی ، مائیکل ہولڈنگ ٹونی گریگ ، بیری رچرڈز ، ظہیر عباس ، ماجد خان اور عمران خان بھی شامل تھے۔ کیری پیکر نے ون ڈے کرکٹ کو منظم کیا اور پہلی دفعہ کھلاڑیوں کو رنگ برنگ ملبوسات پہنائے گئے۔ ڈے اور نائٹ کرکٹ کا آغاز بھی کیری پیکر نے کیا۔ کرکٹ کے کھیل کو معروف بنانے اور کھلاڑیوں کو امیر بنانے میں کیری پیکر کا بہت بڑا کردار ہے۔ جب ساری دنیا کے بورڈز نے ان کے خلاف محاذ بنا لیا اور اپنے کھلاڑیوں کو ورلڈ سیریز میں کھیلنے سے روکنے کی کوشش تو انہوں نے کھلاڑیوں کو بھاری معاوضے دے کر اپنے ساتھ معاہدے کر لیے۔ بعد میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کیری پیکر کے ساتھ صلح کر لی لیکن اس دوران انہوں نے کرکٹ کو جو رنگینی بخشی وہ آج بھی قائم ہے ۔ دسمبر 2005 میں گردے کی تکلیف کی وجہ سے سڈی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1935ء وفات:مارچ 2006ء پاکستان میں ایڈورٹائزنگ کے بانیوں میں سے ایک اور معروف سماجی و ادبی شخصیت۔ایس ایچ ہاشمی نے بہار کے گاؤں گایا میں نامور عالم دین مولانا قدوس ہاشمی کے گھر جنم لیا۔ اور بٹوارے کے بعد پاکستان آگئے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ وہ انیس سو انچاس سے ایڈورٹائزنگ کے شعبے سے منسلک رہے اور چار سال کے بعد اورینٹ کے نام سے اپنی ایڈواٹائزمینٹ کمپنی قائم کی جو اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی ایڈورٹائزمنٹ کمپنی خیال کی جاتی ہے۔ دنیا کی پانچ سو مشہور شخصیات کے بارے میں کتاب (who is who) کون کیا ہے؟ میں بھی وہ شامل تھے۔ اپنے شعبے کے علاوہ سماجی اور ادبی خدمات پر انہیں کئی اعزازت سے بھی نوازا گیا۔ جن میں پاکستان کا سب سے بڑا سول ایوارڈ ستارہ امتیاز اور صدارتی ایوارڈ حسن کارکردگی بھی شامل ہے۔ آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی نے انہیں ملینیم ایوارڈ،لائف اچیومینٹ ایوارڈ، اخبار دوست ایوارڈ سے نوازا۔ ان کی کمپنی اورینٹ نے سترہ سال بزنیس پرفارمنس ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ ایڈواٹائزمنٹ کے شعبے کے فروغ کے لیے انہوں نے پاکستان ایڈورٹائزنگ انسٹیٹیوٹ کی بنیاد رکھی اور پاکستان ایڈورٹائزمینٹ ایسوسی ایشن قائم کی جس کے چیف پیٹرن رہے۔ایس ایچ ہاشمی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھی سرگرم رہے وہ پاکستان نیشنل کونسل آف کلچر اینڈ آرٹس کے صدر رہے اور کراچی آرٹس کاؤنسل کے تین سال وائس چیرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔دل کی بیماری ان کی موت کا سبب بنی۔"@ur .
  "پیدائش: 1930 وفات:مئی 2006ء فلمی اداکار ۔ پاکستانی فلموں کے مشہور ولن ۔ اصل نام مظفر ادیب تھا لیکن فلم دنیا میں صرف ادیب کے نام سے جانے گئے۔ریاست جموں کشمیر کے ایک پٹھان خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ قیام پاکستان سے قبل ان کے والدین سلسلہ معاش میں کشمیر سے ممبئی منتقل ہو گئے۔ادیب نے ممبئی میں ہی تعلیم مکمل کی اور اردو ادب میں ایم اے کیا۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز سکرپٹ رائٹنگ سے کیا۔ انیس سو چھپن میں پہلی مرتبہ ہدایت کار ایس ایم یوسف کی فلم ’پاک دامن‘ میں ولن کا کردار ادا کیا۔ ممبئی میں ایس ایم یوسف کے ساتھ چند فلمیں اور آنجہانی پرتھوی راج کے ساتھ ایک فلم ’انسان‘ کرنے کے بعد وہ پاکستان آگئے۔یہ غالباً انیس سو باسٹھ کی بات ہے۔ یہاں ان کی پہلی فلم ’دال میں کالا‘ تھی۔ اور آخری فلم مجاجن۔ انہوں نے چار سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں مولا جٹ ، ہیرا پتھر، شیر خان، ظلم دا بدلا، یہ امن، زرقا، فرنگی، شہید اور آنسو بن گئے موتی شامل ہیں۔ ادیب نے تھیٹر پر بھی کام کیا اورایک اندازے کے مطابق ان کے سٹیج ڈراموں کی تعداد پچاس ہے۔ انہوں نے چند ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا۔ ایک ٹی وی ڈرامے میں سرسید احمد خان کا کردار انہوں نے بڑی خوبصورتی سے نبھایا۔ تین شادیاں کیں اور ایک اولاد ہوئی جو ذہنی طور پر معذور رہی۔ دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں انتقال کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1922ء انتقال: دسمبر 2005ء بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف فلمساز، ہدایت کار اور کہانی نویس۔ انہیں بھارتی ٹی وی کی مشہور اساطیری سیریل ’رامائن‘ کی تخلیق پر بہت شہرت حاصل ہوئی تھی۔ رامانند ساگر نے اپنے کیرئر کا آغاز بطور فلم ٹیکنیشن کیا تھا اور ممبئی کی فلم نگری میں ترقی کرتے کرتے وہ ایک کہنہ مشق فلمساز بن گئے تھے۔رامانند نے پچیس سے زیادہ فلمیں اور ایک درجن سے زیادہ ٹی وی ڈرامے بنائے۔ ان کی چند یادگار فلموں میںانسانیت ، کوہ نور ، پیغام ، گھونگھٹ ، زندگی ، آنکھیں ، للکار ، آرزو ، گیت اور بغاوت کے نام آتے ہیں۔ انہوں نے ساگر جی کے ساتھ فلم’سلمٰی‘ میں کام کیا ۔ جس میں ہیروئین پاکستانی اداکارہ سلمی آغا اور ہیرو راج ببر تھے۔ اس فلم کے نغمے حسن کمال نے ہی لکھے تھے۔ ساگر کو اردو زبان سے بہت لگاؤ تھا ۔وہ ایک اچھے ناول نگار اور افسانہ نگار بھی تھے۔ برصغیر کی تقسیم پر بھی رامانند ساگر نے ایک ناول’ اور انسان مر گیا ‘ لکھا۔ اس کے علاوہ ان کے کئی افسانے اردو کے رسائل اور جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ممبئی میں طویل علالت کے بعد انتقال ہوا۔"@ur .
  "لسانیات وہ علم ہے جس کے ذریعے مختلف زبانوں کی تخلیق و ترقی کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1910ء وفات: 2003ء معروف سماجی شخصیت۔ لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور انیس سو چونتیس میں انہوں نے اِنڈین سِول سروس کا امتحان پاس کیا۔ پہلے انہیںاحمد نگر میں بحیثیت اسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا گیا۔ وہ قیامپاکستان سے پہلے ہی تعینات ہو گئے تھے اور تقسیم ہند کے وقت وہ کراچی میں تھے۔ سید ہاشم رضا کو پاکستان کے پہلے دارالحکومت کراچی کا منتظم مقرر کیا گیا ۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال کے بعد ان کی تدفین کے لئے جگہ سید ہاشم رضا نے ہی تجویز کی ۔ ہاشم رضا نے اپنی یاد داشتیں ایک اخبار میں تحریر کی تھیں جنہیں بعد میں ’ہماری منزل‘ کے نام سے ایک کتاب کی شکل میں شائع کیا گیا۔ ان کی دوسری کتاب پاکستان کے بارے میں لارڈ ماؤنٹ بیٹن سے ان کی خط و کتابت پر مشتمل ہے جو ایک اخبار کے توسط سے ہوتی رہی۔ ہاشم رضا نے بڑی تعداد میں اخبارات میں مضامین لکھےاور شاعری بھی کی لیکن ان کا کوئی شعری مجموعہ شائع نہیں ہوا۔"@ur .
  "یہ زھرہ یا پھول کا مادہ حصہ جسکو اردو میں وزیم یا موئنثہ کہتے ہیں اور انگریزی میں GYNOECIUM کہلاتا ہے۔"@ur .
  "یہ ایک اسلامی نام ہے اور عام طور پر خاندانی نام کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "مرتفع جولان ، جسکو عربی میں ھضبۃ الجولان کہا جاتا ہے ایک سطح مرتفع (plateau) علاقہ ہے اور ارض شام کا حصہ ہوتے ہوۓ اس ملک کے مغرب میں واقع ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے ھضبۃ الجولان کے گرد جو دیگر علاقے پاۓ جاتے ہیں ان میں لبنان ، اردن اور اسرائیل شامل ہیں۔ اسکو اردو میں اکثر ، انگریزی حساب سے صرف گولان بھی لکھ دیا جاتا ہے اور اسی زبان میں اسکو Golan Heights بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ابوبکرصدیق مسلمانوں کے پہلے خلیفہء راشد ہیں۔ آپ نے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ عليہ وآلہ و سلم کی رحلت کے بعد اسلامی نظام حکومت سنبھالا۔ آپ کی پیدائش 573 عیسوی میں ہوئی۔ 632 سے 634 تک دو سال سے کچھ زیادہ عرصہُ خلافت کے بعد آپ وفات پا گئے۔"@ur .
  "طناب = grid ---- (لفظ گـرڈ کے دیگر معنوں کے لیۓ الفاظ کی اس فہرست کو دیکھیۓ)۔ شمارندہ کاری = computing اس (technique) کو طنابی شمارندہ کاری (Grid computing) کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں متعدد شمارندوں (کمپیوٹروں) کو ایسے جوڑا یا مربوط کیا جاتا ہے کہ جیسے کسی بجلی کے نظام میں بجلی کو صارف تک تــاروں یا طنابوں کے زریعے جوڑ کر پہنچایا جاتا ہے۔ طنابی شمارندہ کاری (grid computing) دراصل ایک گذشتہ (technique) بنـام منقسم شمارندہ کاری (distributed computing) کی ہی ایک ابھرتی ہوئی نئی اور روش جدیدہ (فیشن ایبل) شکل ہے۔ اس طراز کے پس پشت بنیادی خیال یہ کارفرما ہے کہ بہت بڑا کام ایک ہی جگہ کرنے کے بجاۓ اسکو منقسم کر کے الگ الگ کئی حصوں میں مکمل کرلیا جاۓ تو نسبتا سہل ہوتا ہے یعنی کوئی شمارندی برنامہ (computer program) ، کسی ایک بہت بڑے شمارندے (کمپیوٹر) پر کرنے کے بجاۓ اسے ایسے متعدد چھوٹے چھوٹے شمارندوں پر چلا کر کیا جاۓ جو کہ آپس میں کسی شراکہ (network) کے زریعے مربوط کۓ ہوۓ ہوں۔ باالفاظ دیگر یوں کہ لیں کہ دنیا میں بکھرے ہوئے شمارندوں کا جو جال ھے اسکو اس طرح استعمال میں لایا جائے کہ ایک بہت بڑا طاقتور ڈھانچہ یا تخیلاتی شمارندہ (کمپیوٹر) بن جائے اور اس ڈھانچے کو ایک فوقی شمارندے (super computer) کی جگہ پر استعمال میں لایا جا سکے۔ بنیادی تخیل سستے طریقے سے فوقی شمارندہ کاری (super computing) کی صلاحیت و طاقت حاصل کرنا ھے۔ دوسرا بڑا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں فارغ شمارندوں کو زیادہ سے زیادہ تصرف میں لایا جا سکے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فوقی شمارندہ  جسکو انگریزی میں Supercomputer کہا جاتا ہے ایک ایسا شمارندہ ہوتا ہے کہ جو تجزیہ کاری میں اپنی رفتار کے حساب سے عام شمارندوں پر فوقیت (superiority) رکھتا ہے اور اسی فوقیت کی وجہ سے اسکو فوقی شمارندہ کہا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح سب سے پہلے 1860 تا 1931 شایع ہونے والے ایک اخبار نیویارک ورلڈ نے 1929 میں جامعہ کولمبیا کے لیۓ تیار کیۓ جانے والے IBM آلات جدول (tabulators) کے لیۓ استعمال کی۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پیدائش: 1931ء وفات: اکتوبر 2003ء بوسنیا کے سابق صدر ۔ انیس سو نوے کے عشرے میں بوسنیا کی خانہ جنگی میں کلیدی کردار ادا کیا اور وہ ملک میں کثیر نسلی حکومت کے قیام کے زبردست حامی رہے۔ یوگوسلاویہ میں ٹیٹو کی سربراہی میں کمیونسٹ حکومت کے دوران عزت بیگووچ کو مسلم قوم پرست گروہ سے وابستہ ہونے کی وجہ سے جیل کی سزا بھی کاٹنا پڑی ۔ تاہم انیس سو پچاسی میں وہ بوسنیا کے صدر منتخب ہوئے۔ صدر بننے کے بعد عزت بیگووچ کی حکومت کو سربیا کی فوج کے محاصرے کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں وہ امریکہ کی ثالثی میں طے ہونے والے امن معاہدے پر رضامند ہو گئے جس کے تحت بوسنیا ہرزیگووینا کو ایک سربیائی جمہوریہ اور مسلم اور کروشیائی وفاق میں تبدیل کر دیا گیا۔ جنگ کے خاتمے کے بعد عزت بیگووچ مسلم نشست پر بوسنیا کے صدر منتخب ہوئے۔ لیکن خرابئ صحت کی وجہ انہیں اس عہدے سے دستبردار ہونا پڑا"@ur .
  "|اللہ وسائی گائیکی دنیا میں منفرد پہچان رکھنے والی سندھ کی لوک فنکارہ ۔ ٹھٹہ ضلع میں واقع اپنے شہر میرپور بٹھورو میں پیدا ہوئیں۔ اللہ وسائی گائیکی کے کلاسیکی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتیں تھیں- انہوں نے قیام پاکستان سے قبل گانا شروع کیا- وہ سندھ کی مشہور گائیکہ جیونی بائی کی سہیلی اور ہم پلہ رہیں- تب گانے کی ریکارڈنگ گرامافون کے ریکارڈوں پر کی جاتی تھی- اور مائی الہہ وسائی - جیونی بائی - سونا خان بلوچ اور ماسٹر چندر موسیقی اور گائیکی کی دنیا کے چند بڑے نام تھے- الہہ وسائی کے ایک درجن سے زائد گانے گرامافون کے لئے ریکارڈ کئے گئے- بعد میں انہوں نے ریڈیو اور ٹی وی کے لئے بھی گایا اور ان کے گانوں کے آدھی درجن کے قریب آڈیو کیسٹ بھی جاری ہوئے- انہوں نے اپنے دور کے مشہور ڈھولک نواز خمیسو چانڈیو سے پسند کی شادی کی- سجاول کے میربحر خاندان سے تعلق رکھنے والی الہہ وسائی ہمیشہ کالے لباس میں رہتیں تھیں- لوک فنکارہ کو شاہ عبداللطیف بھٹائی سے ایک طرح سے عشق تھا اور وہ ہرسال بھٹائی کے سالانہ عرس کے موقع پربھٹ شاہ پہنچ کر گاتی تھیں- اپنی آخری عمر میں چھاتی کے کینسر کی وجہ سے سخت بیمار رہیں۔ حکومت نے کسی قسم کی مدد نہیں کی اور آخر کار اپنے شہر میرپور بٹھورو میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کے گائے ہوئے کئی ایک گانے اور کافیاں لواگوں کمی بہت مقبول ہیں- خاص طور پر یہ : سجن میری وفاؤں کو مر جاؤں گی کو یاد کروگے یا یہ کہ پیار دریا ہے مگر دریا بھی مٹی سے بھر جاتا ہے-"@ur .
  "پیدائش:1948ء وفات:اگست 2005ء معروف گلوکار ۔اصل نام پرویز حسن تھا لیکن اپنے استاد مہدی حسن سے عقیدت کی بنا پر بدل کر پرویز مہدی رکھ لیا اور اسی نام سے جانے جاتے رہے۔انہوںنے ستر کی دہائی میں لاہور ریڈیو کے لیے ’میں جانا پردیس’ کے بول پر مبنی گیت گا کر شہرت حاصل کی۔ وہ بنیادی طور پر غزل کے گائیک تھے اور اپنے استاد مہدی حسن کے رنگ میں گاتے تھے۔ انہوں نے گیت اور فوک گیت بھی گائے۔ اس کے علاوہ حکومت نے انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نواز۔ لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "سید ابوالاعلٰی مودودی مشہور عالم دین اور مفسر قرآن اور جماعت اسلامی کے بانی تھے۔ بیسوی صدی کے موثر ترین اسلامی مفکرین میں سے ایک تھے۔ ان کی فکر، سوچ اور ان کی تصانیف نے پوری دنیا کی اسلامی تحاریک کے ارتقاء میں گہرا اثر ڈالا اور بیسیویں صدی کے مجدد اسلام ثابت ہوئے۔ اسلام کی دنیا بھر میں موجودہ پذیرائی سید ابوالاعلی مودودی اور شیخ حسن البناء کی فکر کا ہی نتیجہ ہے جنہوں نے عثمانی خلافت کے اختتام کے بعد نہ صرف اسے زندہ رکھا بلکہ اسے خانقاہوں سے نکال کر عوامی پذیرائی بخشی۔ سید ابوالاعلی مودودی کا پاکستانی سیاست میں بھی بڑا کردار تھا۔ پاکستانی حکومت نے انہیں قادیانی فرقہ کو غیر مسلم قرار دینے پر پھانسی کی سزا بھی سنائی جس پر عالمی دباؤ کے باعث عملدرآمد نہ ہوسکا۔ سید ابوالاعلی مودودی کو انکی دینی خدمات کی پیش نظر پہلے شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آپکی لکھی ہوئی قرآن مجید کی تفسیر تفہیم القرآن کے نام سے مشہور ہے اور جدید دور کی نمائندگی کرنے والی اس دور کی بہترین تفسیروں میں شمار ہوتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش:1927ء وفات:مارچ 2005ء مایہ ناز پاکستانی صحافی اور کرکٹ کمنٹریٹر۔مری میں پیدا ہوئے۔عمر قریشی نے پچاس برس تک متعدد اخبارات کے لیے لکھا۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان میں ان کے کالم باقاعدگی سے چھپتے رہے اور ملک کے خواندہ طبقے کی ایک بڑی تعداد ان کے کالموں کی قاری تھی۔عمر قریشی نے کرکٹ اور سیاست جیسے موضوعات پر متعدد کتب بھی تحریر کیں۔ پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں عمر قریشی نے جمشید مارکر کے ساتھ مل کر کرکٹ کمنٹری کی اور ان دونوں صدا کاروں کی جوڑی بہت مقبول ہوئی۔ستر کے عشرے میں عمر قریشی نے برطانیہ اور آسٹریلیا کے دوروں پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینجر کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ کرکٹ کے عالمی حلقوں میں انہیں اس کھیل پر اتھارٹی سمجھا جاتا تھا۔ عمر قریشی 2004ء میں بین لاقوامی کرکٹ کونسل کی ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں کے بہترین کھلاڑی کا انتخاب کرنے والے ججوں کے پینل میں بھی شامل رہے۔دمے کے مرض کی وجہ سے کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "تاریخ اشاعت: 1935ء ملک راج آنند کا انگریزی ناول ۔ جس کی وجہ سے انھیں کافی شہرت نصیب ہوئی۔ یہ ناول ایک ایسی پندرہ سالہ مزدور لڑکی کی کہانی ہے جو تپِ دق سے مر جاتی ہے۔ یہ ناول بھارت میں انگریزی سامراج اور ذات پات کے نظام پر ایک بھرپور تنقید ہے۔ یہ ناول دراصل ملک راج آنند کے ایک ذاتی المیے پر ردِ عمل تھا۔ ہوا یہ تھا کہ ان کی آنٹی کو ہندو برادری سے صرف اس بنا پر باہر نکال باہر کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لیا تھا۔ آنند کی آنٹی نےاس واقعے سے دل گرفتہ ہوکر خود کشی کر لی تھی۔ اس ناول کا پیش لفظ مُلک راج آنند کے دوست اور مشہور ناول نگار ای ایم فوسٹر نے لکھا تھا۔ ناول کے بارے میں مصنف مارٹن سیمور سمتھ لکھتے ہیں کہ ’یہ ایک جذباتی اور مشکل موضوع پر لکھا جانے والا فصاحت اور بلاغت سے پُر اور فکرانگیز شاہکار ہے۔‘"@ur .
  "پیدائش: 1905ء انتقال : ستمبر 2004 ناول نگار اور افسانہ نگار ۔ملک راج آنند پشاور میں پیدا ہوئے۔ امرتسر میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ انگلستان چلے گئے راج آنند نے انیس سو بیس کے عشرے میں انگلستان میں لندن اور کیمرج کی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے انیس سو انتیس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور کئی برس تک انگلستان میں رہے۔ملک راج آنند انیس سو پانچ میں پشاور میں پیدا ہوئے۔ امرتسر میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ انگلستان چلے گئے جہاں وہ اگلے تیس تک قیام پذیر رہے اور اسی دوران میں انہوں نےاعلیٰ تعلیم حاصل کی۔دوسری عالمی جنگ کے دوران انہوں نے بی بی سی میں براڈکاسٹر کے طور پر بھی کام کیا۔ انیس سو اڑتالیس اور انیس سو چھیاسٹھ کے دوران انہوں نے کئی بھارتی یونیورسٹیوں میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دیئے۔ جارج آرویل، ای ایم فوسٹر اور ہنری ملر ان کے ادبی دوستوں میں شامل تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ مہاتما گاندھی سے بہت متاثر تھے۔ مُلک راج آنند کی تحریریں بھارت میں نچلے درجے کی ان پیچیدہ سماجی گروہ بندیوں کی عکاس ہیں جو لوگوں میں ذہنی اذیت کا باعث بنتی ہیں۔ مُلک راج آنند کو انیس سو پینتیس میں ان کے ناول ’ ان ٹچ ایبل ‘ سے شہرت ملی۔ ان کی دوسری ادبی کاوشوں میں انیس سو چھتیس کا ناول ’قلی‘، اگلے برس سامنے آنے والی تحریر ’ٹُو لیوز اینڈ اے بڈ‘ انیس سو انتالیس کا ناول ’ دی ویلج‘ اور انیس سو چالیس کا ’ایکراس دی بلیک واٹرز‘ شامل ہیں۔نمونیہ کے مرض کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1933ء انتقال: مارچ 2006ء ہندی زبان کےمعروف ادیب اور صحافی ۔ بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع الموڑہ میں پیدا ہوئے۔ ہندی زبان کے پہلے ٹیلی ویژن سیریل ’ہم لوگ‘ کا سکرپٹ1982 میں لکھا اس لیے انہیں بھارت میں ٹیلی ویژن سیریلز کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ ٹی وی پر ان کے سلسلے وار ڈرامے ’ ہم لوگ‘ سے ہندوستان کی ٹیلیویژن انڈسٹری میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا تھا۔ ’ہم لوگ‘ کے ذریعے ٹی وی پر سلسلہ وار ڈراموں میں پہلی بار خاندان کے پیچیدہ رشتوں، افراد کے احساسات وجذبات اور زندگی کے مختلف اتارچڑھاؤ کو خوبصورت انداز میں پیش کیا گيا تھا۔ ’ہم لوگ‘ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی نشریات کے وقت ٹی وی سینٹروں کے سامنے ناظرین کی ایک بڑی بھیڑ جمع رہتی تھی اور لوگ بڑی بے صبری سے اس کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد جوشی نے ’ بنیاد‘ کے نام سے ایک دوسرا سیریل لکھا اور وہ بھی خوب مقبول ہوا۔ جوشی کی تحریریں اپنے تیکھے طنز کے سبب بھی کافی مشہور تھیں۔ انہوں نے’ کّکا جی کہن‘ اور ’منگیری لال کے حسین سپنے‘ جیسے مقبول طنزیہ سیریل بھی لکھے ۔ انہوں نے ہندی فلم ’ آپّو راجہ‘ اور ’ہیے رام‘ کی کہانی بھی لکھی ۔ شیام جوشی کے چند ناولوں کو بھی کافی شہرت ملی ہے۔ صحافت کے میدان میں انہوں نے خوب طبع آزمائی کی ہے۔ وہ ’ہندوستان ویکلی‘ کے ایڈیٹر رہے اور انہوں نے سائنس وٹیکنالوجی اور سیاست سمیت بہت سے موضوعات پر بہت کچھ لکھا۔2005ء میں منوہر شیام جوشی کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔"@ur .
  "سندھ کے نامور دانشور اور مزاح نگار اور پاکستان کے مشہور قانون دان اے کے بروہی کے بھائی ۔علی احمد بروہی گھوٹکی ضلع کے قصبے کھنبڑا میں پیدا ہوئے- ابتدائی تعلیمشکارپور کے شہر گڑھی یاسین سے حاصل کرنے کے بعد سندھ مدرسۃ السلام کراچی سے میٹرک کیا - اور انیس سو اکتالیس میں رائل بحریہ میں ملازمت اختیار کی- انیس سو چھیالیس میں برصغیر کی تاریح کی مشہور فوجی بغاوت جو کہ رائل نیوی بغاوت کے طور پر مشہور ہوئی اس میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا- اس پاداش میں ان کا دوسرے باغیوں کے ساتھ کورٹ مارشل ہوا اور انہیں چار سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی- انہوں نے ایک سال قید ہندوستان کی مختلف جیلوں میں گذارا- اس اثنا میں ملک آزاد ہوگیا اور انہیں رہائی نصیب ہوئی- جیل سے رہا ہونے کے بعد انہوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کیا اورنامور سیاستدان پیر علی محمد راشدی کی ادارت میں شایع ہونے والے روزنامہ ”قربانی” میں ملازمت شروع کی- اس اخبار کے مالک جی ایم سید تھے- صحافت کے دوران بعض ”قابل اعتراض” مضمون لکھنے پر حکومتِ وقت ناراض ہو گئی او!ر ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئےگئے - لیکن بروہی روپوش ہوگئے اور خیرپور ریاست میں جا کر پناہ لی- اس وقت خیرپور الگ ریاست تھی- چند ہی ماہ میں اپنی ذہانت اور علمی صلاحیتوں کی وجہ سے خیرپور ریاست کےوزیر اعظم قزلباش کے اطلاعات کے مشیر ہوگئے- انیس سو پچپن میں جب مغربی پاکستان کے چاروں صوبوں کو ملا کر ون یونٹ قائم کیا گیا تو خیرپور ریاست سے ان کی خدمات مغربی پاکستان حکومت کے حوالے کردی گئیں- بروہی نے محکمہ اطلاعات میں مختلف عہدوں پر کام کیا اور آخر میں سیکریٹری اطلاعات سندھ کے طور پر ریٹائر ہوئے- اپنی باغی طبیعت کی وجہ سے ان کا سزا کے طور پر مختلف مقامات پر تبادلہ ہوتا رہا- سال انیس سو باہتر میں بعض اختلافات کی وجہ سے بروہی کو ذوالفقارعلی بھٹو نے نوکری سے نکال دیا- لیکن ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے بعد جنرل ضیاالحق نے انہیں دوبارہ طلب کیا اور وہ سرکاری ملازمت پر بحال کردیئے گئے- انہوں نے 2002ء میں متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کی- وہ سندھی بولنے والی پہلی نامور شخصیت تھے جنہوں نے الطاف حسین کی قیادت میں چلنے والی جماعت میں شمولیت احتیار کی ۔ سرکاری ملازم اور رائل نیوی کی بغاوت کے علاوہ علی احمد بروہی سندھ میں طنز و مزاح نگار، کالم نویس اور صحافی کے طور پر پہچانے جاتے ہیں- انہوں نے تیرہ کتابیں لکھیں- جن میں ”جام جاموٹ جامڑا” -”ککھ پن” - ”سڈن متھے سڈڑا” زیادہ مشہور ہیں - انہوں نے چوکنڈی کے قبرستان اور مقبرہ پر انگریزی میں بھی ایک کتاب لکھی ہے- بروہی ایک ایسے دانشور تھے جن کو سندھ کے لوگوں کی سماجی نفسیات، رہن سہن پر عبور حاصل تھا-"@ur .
  "پیدائش: 1922ء وفات: دسمبر 2004ء معروف دانشور ، مصنف اور نقاد۔ ممتاز مفتی اور اشفاق احمد کے دوست رہے۔ کئی کتب تصنیف کیں۔ جن میں خاکے اور ناول وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی مشہور تصانیف میں خاکوں پر مبنی کتاب ’جو ملے تھے راستے میں‘ اور ’ دل بھٹکے گا‘ شامل ہیں۔ناول ’ منزل منزل دل بھٹکے گا‘ اور انگریزی ناول ’ رقص کرتے بھیڑیے ‘(ڈانسنگ وولف)شامل ہیں۔خود انہوں نے ایک فلم نیلا پربت بنائی تھی جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ان کی دو بیٹیاں سنبل اور نیلم بشیر مصنفہ ہیں جبکہ ان کی ایک بیٹی بشریٰ انصاری ٹی وی کی معروف فنکارہ ہیں۔ کینسر کے عارضے کی وجہ سے لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1919 وفات:جولائی 2006ء افغانستان میں روسی افواج کے خلاف مزاحمتی کمانڈر اور حزب اسلامی (خالص) کے سربراہ۔افغانستان کے صوبہ ننگر ہار کے چھوٹے سے گاؤں خوگیانی میں پیدا ہوئے۔ 1975ء میں افغانستان میں کیمونسٹ انقلاب کے آغاز میں مولوی یونس خالص نے اپنے خاندان سیمت پاکستان ہجرت کی۔ 1978 میں انہوں نے حزب اسلامی کے نام سے ایک مزاحمتی تنظیم کی بنیاد ڈالی۔ اس تنظیم میں امریکی فوج کومطلوب گلبدین حکمت یار بھی شامل تھے تاہم بعض اختلافات کی وجہ سے وہ بعد میں الگ ہوگئے اور انہوں نے بعد میں اپنی الگ پارٹی بنالی۔ مولوی خالص نے 1979 میں روسی افواج کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کی اور اسی سال صوبہ ننگر ہار کے بلند پہاڑی سلسلے تورہ بورہ کے مقام پر اپنا پہلا جہادی مرکز کھولا۔ مولوی یونس خالص نے افغانستان میں سترہ سال تک روسی افواج اور ان کے انخلاء کے بعد ان کے حامیوں کے خلاف مزاحمت میں حصہ لیا۔ روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کے نے ان کو ہیرو کا درجہ دیا اور انھیں خصوصی طور پر وائیٹ ہاوس میں مدعو کیا گیا جہاں ریگن نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ لیکن گیارہ ستمبر کے بعد دوسرے جہادی شخصیات کے طرح ان کو بھی دہشت گرد کا خطاب ملا۔ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد انہوں نے اکتوبر دوہزار تین میں افغانستان میں موجود امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف ’ جہاد‘ کا اعلان کیا جس کے بعد سے وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روپوش ہوگئے ۔ان کے موت کے بعد بھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ زندگی کے آخری ایام انہوں نے کہاں گزارے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کو کسی نامعلوم مقام پر دفن کیا گیا ۔وہ افغانستان کے واحد رہنما تھے جنہوں نے گروہی (فیکشنل) جنگوں میں حصہ نہیں لیا۔ وہ ایک اسلامی سکالر اور عالم ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 1939 وفات:جولائی 2004ء اسٹیج اور فلم کے مزاحیہ اداکار البیلا نے 70 کی دہائی میں پہلے اسٹیج اور پھر فلم میں اداکاری شروع کی۔ باغ جناح میں ان کا پہلا اسٹیج ڈرامہ ’یہ بیچارے لوگ‘ خاصا مقبول ہوا۔ البیلا جسمانی حرکات و سکنات اور مکالموں کی مخصوص طرز پر ادائیگی سے مزاح پیدا کرتے تھے ۔البیلا نے کئی فلموں میں بھی کام کیا جن میں باؤ جی، عشق نچاوے گلی گلی اور سویرا بہت مشہور ہیں۔ تاہم انہوں نے زیادہ تر کام اسٹیج ہی کے لیے کیا۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی وژن کے زمانے میں البیلا نے عارف علی عارف کے کھیل ’ اک سی بادشاہ‘ میں اکبرِ اعظم کا کردار کیا جسے بہت سراہا گیا۔ یہ کھیل مغل دور کی مشہور کہانی انارکلی کی پیروڈی تھا جس میں شہزادہ سلیم کا کردار امان اللہ نے ادا کیا تھا۔ ان دونوں کی جوڑی نے پھر سٹیج ڈراموں میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ان کا ایک بیٹا ہنی البیلا بھی اسٹیج اداکار ہے۔ دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "انتقال:15 اپریل 2005ء معروف موسیقار۔ امجد بوبی نئی نسل کے پسندیدہ موسیقار کی شہرت حاصل کی ۔ ریاض الرحمان ساغر اور عقیل بوبی کے لکھے ہوئے بہت سے گیت ان کی سریلی دھنوں کے باعث مقبول ہوئے۔پاکستانی فلموں کے لیے بمبئی جاکر گیت ریکارڈ کروانے کا آغاز امجد بوبی نے ہی کیا تھا اور جاوید شیخ کی فلم ’ یہ دل آپ کا ہوا‘ کے لیے انہوں نے بھارتی گلوکار سونو نگھم اور کویتا کرشنا مورتی سے گانے گوائے اور پاکستان فلم انڈسٹری میں اس نئے رجحان کا آغاز کیا ۔ زارا شیخ اورشان کی فلم ’ تیرے پیار میں‘ کا گانا ’ہاتھ سے ہاتھ کیا گیا۔۔ ‘ ان کی موسیقی سٹائل کی بھر پور نمائندگی کرتا ہے ۔ زندگی کے آخری ایام میں ان کا زیادہ وقت ممبئی میں گزرا۔ دل کا دورہ پڑنے سے لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1930ء وفات:جنوری 2006ء پنجاب کے سابق گورنر، وزیر اعلی، دانشور، خطاط اور مصور ۔ حنیف رامے فیصل آباد اور ننکانہ کے قریب گاؤں پنچک بچیکی میں پیدا ہوئے۔ آرائیں کاشتکار برادری سے تعلق رکھنے والے ان کے والد کا نام چودھری غلام حسین تھا۔ دس سال کی عمر میں وہ لاہور آئے اور اسلامیہ ہائی اسکول بھاٹی گیٹ سے تعلیم حاصل کی۔ حنیف رامے نے انیس سو باون میں گورنمنٹ کالج لاہور سے معاشیات میں ایم اے کیا جہاں وہ کا لج کے رسالہ راوی کے مدیر بھی رہے۔ کچھ عرصہ لارنس کالج گھوڑا گلی میں استاد رہے۔ بعد میں اپنے بڑے بھائی چودھری نذیر کے معروف اشاعتی ادارہ مکتبہ جدید سے بطور مدیر وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے سال معروف ادبی رسالہ سویرا کی ادارت بھی کی۔حنیف رامے نے سویرا سے الگ ہوکر اپنا رسالہ ہفت روزہ نصرت جاری کیا جو بہت علمی رسالہ تھا اور اس نے جدید علمی نظریات اردو دان طبقہ تک پہنچائے۔ انہوں نے اپنا اشاعتی ادارہ بھی البیان کے نام سے بنایا۔ وہ انیس سو پینسٹھ میں سرکاری ادبی ادارہ مرکزی اردو بورڈ سے وابستہ ہوئے اور اس کے ڈائریکٹر رہے۔کچھ عرصہ صدر فیلڈ مارشل ایوب خان کی کنوینشن لیگ سے وابستہ رہنے کے بعد وہ دسمبر انیس سو سڑسٹھ میں وہ پیپلز پارٹی کی اصولی کمیٹی کے رکن بنے۔ انہوں نے انیس سو ستر میں روزنامہ مساوات جاری کیا جو پیپلز پارٹی کا ترجمان اخبار تھا۔ اسلامی سوشلزم کی اصلاح کو فروغ دینے والوں میں حنیف رامے پیش پیش تھے جو پیپلز پارٹی کے چار بنیادی اصولوں میں سے ایک اصول تھا۔ انیس سو بہتر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عہد میں وہ پہلے پنجاب حکومت میں مشیر خزانہ بنے اور بعد میں مارچ انیس سو چوہتر میں وزیراعلی پنجاب منتخب ہوئے۔ چار جولائی انیس سو چوہتر کو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔حنیف رامے چار جولائی انیس سو پچہتر کو سنیٹر منتخب ہوئے لیکن چند ماہ بعد پارٹی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو سے اختلافات کی بنا پر پارٹی سے الگ ہوگئے اور فورا پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہوگئے جہاں انہیں چیف آرگنائزر بنایا گیا۔اس زمانے میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف اخباروں میں زوردار مضامین لکھے جن میں ایک پمفلٹ ’بھٹو جی پھٹو جی’ بہت مشہور ہوا۔ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دیگر دیرینہ ساتھیوں کی طرح حنیف رامے پر بھی ڈیفنس آف پاکستان رولز کے تحت مقدمہ قائم کیا جس پر انہیں دلائی کیمپ میں رکھا گیا اور ایک خصوصی عدالت نے انہیں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنادی۔ جنرل ضیاالحق کا مارشل لگتے ہی جولائی انیس سو ستتر میں لاہور ہائی کورٹ نے حنیف رامے کو فورا رہا کرنے کا حکم دیا اور وہ امریکہ چلے گئے۔ وہاں انہوں نے برکلے یونیورسٹی میں استاد کے طور پر کام کیا۔ حنیف رامے چھ سال امریکہ میں گزارنے کے بعد وطن واپس آئے تو انہوں نے مساوات پارٹی کی بنیاد رکھی جس کا نعرہ تھا رب روٹی، لوک راج۔ تاہم یہ پارٹی عوامی مقبولیت حاصل نہیں کرسکی۔ انہوں نے سنہ انیس سو چھیاسی میں اسے غلام مصطفے جتوئی کی قیادت میں بننے والی نئی پارٹی نیشنل پیپلز پارٹی میں ضم کردیا۔ حنیف رامے بارہ سال بعد ایک بار پھر انیس سو اٹھاسی میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے اور انیس سو ترانوے میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے۔رامے صاحب نے ایک مشہور کتاب پنجاب کا مقدمہ بھی لکھی۔عمر کے آخر حصے میں انہوں نے قومی اخبارات میں انہوں نے چند مضامین لکھے جن میں عالم اسلام کو جدید دنیا میں اسلام کی ترقی پسندانہ تعبیر اور جدید تعلیم پر زور دینے کا راستہ تجویز کیا۔ حنیف رامے کی پہلی بیوی شاہین رامے سولہ سال پہلے انتقال کرگئیں تھیں اور انہوں نے جائس سکینہ نامی ایک امریکی خاتون سے دوسری شادی کی ۔ ان کی بیٹی مریم رامے اپنے دور کی مہشور گلوکارہ رہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 31 دسمبر 1942ء وفات:24 اگست2005ء ٹیلی ویژن اور فلم کے مزاحیہ اداکار ۔ ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا۔ گریجویشن کے بعد جمشید لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کچھ عرصہ بی بی سی میں کام کیا۔ اور ٹی وی پروڈکشن کے سرٹیفکٹ کورس کیے۔ لندن میں قیام کے دوران انہوں نے شوکت تھانوی کے لکھے ہوئے ڈرامے ’ سنتا نہیں ہوں بات‘ پیش کیا۔ وہ انیس سو اڑسٹھ میں واپس پاکستان آئے اور پی ٹی وی میں کام شروع کیا۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز ڈرامہ ’ جھروکے‘ سے کیا۔جمشید نے درجنوں ٹی وی ڈراموں میں کام کیا۔ ان کے شہرہ آفاق ڈراموں میںگھوڑا گھاس کھاتا ہے ، کرن کہانی ، انکل عرفی ، ان کہی ، تنہائیاں، زیر زبر پیش ، شوشہ، وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے دو درجن کے قریب قومی سطح کے فن کے ایوارڈ بھی حاصل کیے۔ان کے کچھ مکالمے ’چقو ہے میرے پاس‘ ’ زور کس پے ہوا‘ اور’قطعی نہیں‘ وغیرہ عام لوگوں میں بہت زیادہ مقبول ہوئے۔ سر میں رسولی کی وجہ سے کراچی میں وفات پائی۔"@ur .
  "ہدایت کار: نذرالسلام کہانی : سید نور اداکار۔ فیصل الرحمن اور شبنم 1980میں یہ فلم ریلیز ہوئی۔ کہانی کے اعتبار سے یہ فلم یقیناً ایک آرٹ مووی تھی کیونکہ اس میں کہیں بھی بارہ مصالحے والی فلمی کہانی کا فارمولہ نظر نہیں آتا ۔ فیصل رحمان گاؤں سے آیا ہوا ایک سیدھا سادہ طالبعلم ہے اور اسی بھولپن میں اپنے سے کئی سال بڑی عورت (شبنم) کے عشق میں گرفتار ہوجاتا ہے، لیکن جب شادی کی خواہش کا اظہار کرتا ہے تو وہی شبنم جو اتنی مہرومحبت سے پیش آیا کرتی تھی، یک دم طیش میں آجاتی ہے اور اسے گھر سے نکل جانے کو کہتی ہے۔ اب فیصل پر انکشاف ہوتا ہے کہ شبنم تو اسے اپنے چھوٹے بھائی کی جگہ سمجھتی تھی جس کا بچپن ہی میں انتقال ہو چکا تھا۔ فیصل اس انکشاف پر اتنا بددل ہوتا ہے کہ خودکشی کی کوشش کرتا ہے لیکن بروقت امداد اور والدین کی بھاگ دوڑ اور کوشش سے اس کی جان بچ جاتی ہے۔ اس نئی عطا ہونے والی زندگی میں فیصل ایک بالکل نیا انسان بن کر نمودار ہوتا ہے۔ وہ ساری توجہ پڑھائی پر صَرف کر دیتا ہے اور جب اس کی زندگی میں آرزو نامی ایک نوجوان شوخ اور چنچل حسینہ داخل ہوتی ہے جو کہ ہر لحاظ سے اس کے جوڑ کی ہے تو فیصل ایک لمحے کو کچھ سوچتا ہے۔۔۔ اور دِل میں لڑکی کو قبول کر لیتا ہے، لیکن تعلیم ختم کرنے سے پہلے وہ عشق کے چّکر میں نہیں پڑنا چاہتا، چنانچہ لڑکی کو صرف اتنا جواب دیتا ہے:’نہیں۔ابھی نہیں‘ اور یہی اس فلم کا ٹائٹل ہے۔ اس کہانی میں کسی کمرشل فارمولے پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ عنفوانِ شباب کی سرمستی کو موضوع بنایا گیا ہے۔یہ کہانی اُس وقت کے اُبھرتے ہوئے رائٹر سیّد نور نے لکھی تھی جوکہ چار سال قبل فلم ’ سوسائٹی گرل‘ کا سکرپٹ لکھ کر فلمی مصنّفین کے قافلے میں شامل ہوئے تھے اور ایک ہی برس پہلے انھوں نے ٹی وی ڈرامے’ دبئی چلو‘ کو فلمی تقاضوں کے مطابق ایک سکرین پلے کی شکل میں ڈھال کر اپنی قوتِ تحریر کا لوہا منوایا تھا۔"@ur .
  "ہدایت کار: نذرالسلام کہانی: ناصر ادیب 1988 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم مکمل طور پر ایک مصالحہ فلم تھی۔ ناصر ادیب کی کہانی ایک ایسی نادار عورت کے گرد گھومتی ہے جو بھوک، غُربت، ارد گرد کے لوگوں کی جِنسی ہوس، پولیس کے ظلم و ستم اور عدالتی نظام کے کھوکھلے پن سے تنگ آ کر بغاوت پر اُتر آتی ہے اور موقعہ ملنے پر سب سے گِن گِن کے بدلے لیتی ہے۔ اس فلم میں لڑائی مار کُٹائی کے مناظر سے لیکر منشیات کی سمگلنگ، بلیک میلنگ، ریپ، جیل سے فرار، اصلی اور نقلی پولیس مقابلے اور تھانے کچہری سے لیکر ہسپتال اور پاگل خانے تک ہر وہ لوکیشن اور سچویشن موجود تھی جو ایک ایکشن فلم کو کامیابی کی ضمانت بخشتی ہے۔ سن 80 کے عشرے کے آخری برسوں میں بننے والی یہ فلم اس لحاظ سے بھی قابلِ ذِکر ہے کہ بنگالی ڈائریکٹر نذرالاسلام نے اُردو کے بعد پنجابی فلموں کے میدان میں بھی قدم رکھ دیا تھا: میڈم باوری کے دو ورژن اُردو اور پنجابی میں الگ الگ تیار ہوئے۔ یہ ذُو لِسانی تجربہ اتنا کامیاب رہا کہ اسکے بعد دونوں زبانوں میں فلم بنانے کا رواج چل نکلا ۔"@ur .
  "صفر اسلامی تقویم کا دوسرا مہینہ ہے۔ اسے صفر المظفر بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ربیع الاول اسلامی تقویم کا تیسرا مہینہ ہے۔"@ur .
  "جمادی الاول اسلامی تقویم کا پانچواں مہینہ ہے۔"@ur .
  "ربیع الثانی اسلامی تقویم کاچوتھا مہینہ ہے۔"@ur .
  "جمادی الثانی اسلامی تقویم کا چھٹا مہینہ ہے۔"@ur .
  "ساتواں اسلامی مہینہ۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اس کو مقدس اور حرمت کا مہینا سمجھا جاتا تھا۔ اسے رجب المرجب بھی کہا جاتا ہے۔ اس ماہ میں عمرہ کی رسم ادا کی جاتی تھی اور جنگ حرام سمجھی جاتی تھی ۔ قریش اور قیس کے قبیلہ میں ایک جنگ اسی مہینے میں ہوئی تھی جس کو جنگ فجار (فجور سے مشتق ہے) کہتے ہیں اس میں حضور بھی شریک ہوئے تھے لیکن آپ نے کسی پر تلوار نہیں چلائی ۔ اہل اسلام اس مہینے کو اس واسطے متبرک سمجھتے ہیں کہ اسی ماہ کی ستائیسویں شب کو واقعہ معراج ہوا۔ مسلمان 27 رجب کو واقعہ معراج کی تقریب مناتے ہیں۔ اسی مہینہ کی 13 تاریخ کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ولادت بھی ہوئی۔"@ur .
  "شوال اسلامی تقویم کا دسواں مہینہ ہے۔ اسے شوال المکرم بھی کہا جاتا ہے۔ اس ماہ کی پہلی تاریخ کو مسلمان عید الفطر مناتے ہیں۔"@ur .
  "ذوالقعدۃ اسلامی تقویم کا گیارھواں مہینہ ہے۔"@ur .
  "ذو الحجۃ اسلامی تقویم کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔"@ur .
  "شعبان اسلامی تقویم کا آٹھواں مہینہ ہے۔ اسے شعبان المعظم بھی کہا جاتا ہے۔ اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ ایک متبرک مہینہ ہے اور اس میں مسلمان نفلی روزے رکھتے ہیں۔ شعبان کے مہینہ میں زیادہ سے زيادہ رکھنے روزے رکھنے مستحب ہيں ، حدیث میں بیان کیا گياہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سارے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے : ام سلمہ رضي اللہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہيں کہ : (میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی دو ماہ مسلسل روزے رکھتےہوئے نہيں دیکھا ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کو رمضان کے ساتھ ملایا کرتے تھے) ۔ مسنداحمد حدیث نمبر (26022) سنن ابو داود حدیث نمبر (2336) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر (1648) ۔ اورابوداود کے الفاظ کچھ اس طرح ہيں : (نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے سال میں کسی بھی پورے مہینے کے روزے نہيں رکھتے تھے ، لیکن شعبان کو رمضان سے ملاتے) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے صحیح ابوداود (2048) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ لھذا اس حدیث کے ظاہر سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پورا شعبان روزہ رکھا کرتے تھے ۔ لیکن احادیث میں یہ بھی وارد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے اکثر ایام کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ ام سلمہ رضي اللہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارہ میں دریافت کیا تووہ کہنے لگیں : (آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنے لگتے تو ہم کہتیں کہ آپ تو روزے ہی رکھتے ہیں ، اورجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ چھوڑتے تو ہم کہتے کہ اب نہيں رکھیں گے ، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے مہینہ سے زيادہ کسی اورمہینہ میں زيادہ روزے رکھتے ہوئے نہيں دیکھا ، آپ سارا شعبان ہی روزہ رکھتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں اکثر ایام روزہ رکھا کرتے تھے) صحیح مسلم حدیث نمبر (1156) ۔ علماء کرام ان دونوں حدیثوں کو جمع کرنے میں اختلاف کرتے ہیں : کچھ علماء کرام تو کہتے ہيں کہ یہ اوقات کی مختلف ہونے کی وجہ سےتھا ، لھذا کچھ سالوں میں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سارا شعبان ہی روزہ رکھا کرتے تھے ، اوربعض سالوں میں شعبان کے اکثر ایام روزہ رکھتے اس کی تین تاریخ کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی اور 15 تاریخ کو اہلِ تشیع کے عقائد کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1923ء انتقال:16 اگست 2003ء یوگنڈا کے سابق رہنما ۔ برطانوی فوج میں رہے جہاں انہیں ایک بہتر فوجی کی حیثیت سے سراہا گیا۔ وہ 1971میں ایک بغاوت کے ذریعے ملک کے اقتدار پر قابض ہوئے ۔اقتدار پر قبضے کے بعد انہوں نے برطانوی سامراج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں یوگنڈا کے عوام نے رفتہ رفتہ قبول کرلیا۔ جلد ہی انہوں نے خود کو تاعمر صدر قرار دے دیا۔ان کی حکومت نے ایشیائی نژاد لاکھوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ برطانیہ میں بسنے والے بیشتر گجراتی انہیں کے دور میں بےگھر ہوئے۔حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کے آٹھ سالہ دورِ اقتدار میں ایک لاکھ سے پانچ لاکھ لوگ مارے گئے۔ تنزانیہ کی فوج نے اپریل انیس سو اناسی میں انہیں اقتدار سے سبکدوش کردیا جس کے بعد وہ لیبیا چلے گئے۔ اسی جلاوطنی کی حالت میں جدہ میں ان کا انتقال ہوا۔ جدہ میں ہی دفن کیے گئے۔ امین نے دو شادیاں کیں جن سے بائیس اولادیں ہوئیں۔"@ur .
  "ہمجنسگری یا ہم جنس گری ایک اصطلاح ہے جو علم کیمیاء، علم زراعت، غذائی طرازات اور خلیاتی حیاتیات و سالماتی حیاتیات میں استعمال کی جاتی ہے۔ اسکا انگریزی میں homogenization ترجمہ کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 5 اپریل 1920ء انتقال:نومبر 2004ء برطانوی نژاد مصنف ۔لندن کے قریبی شہر لوٹن میں پیدا ہونے والے آرتھر ہیلی نے اپنی زندگی میں گیارہ کتب لکھیں جن کی سترہ کروڑ کاپیاں دنیا کے چالیس ملکوں میں چھپیں۔ آرتھر ہیلی کو چودہ سال کی عمر سے سکول چھوڑنا پڑا تھا کیونکہ ان کے والدین ان کی تعلیم پر آنے والے آخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔آرتھر ہیلی نے دوسری جنگ عظیم میں پائلٹ کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے 1947 میں اپنے آبائی ملک برطانیہ کو چھوڑ کر اورکنییڈا میں مستقل رہائش اختیار کر لی جہاں انہوں نے ٹریکٹر بنانے والے ایک کارخانے میں سیلز مینیجر کے طور پر کام کیا۔آرتھر ہیلی نے 1969 میں کینیڈا کو بھی چھوڑ دیا اور بھاماس میں رہائش اختیار کر لی۔اور یہیں پر ان کا انتقال ہوا۔ان کی مشہور کتب میں۔’ہوٹل‘ آیئر پورٹ‘ اور’منی چینجر‘ جیسی کتب شامل ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1922ء وفات:2003ء ماہر قانون اور سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان۔ یحییٰ بختیار انیس سو بائیس میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ انیس سو اکتالیس میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے رکن بنے۔ انیس سو بیالیس میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رکن بنے اور قائد اعظم اور دیگر طلباء کے ساتھ پاکستان کا پیغام پنجاب، سرحد اور بلوچستان پہنچاتے رہے۔ بعد میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس کے نائب صدر بنے اور انیس سو چھیالیس میں لاہور سے ایم اے کیا اور پھر لندن بیرسٹری کے لیے چلے گئے۔لندن سے واپسی پر لیاقت علی خان نے انہیں بلوچستان ایڈوائزری کونسل کا رکن نامزد کیا اور انیس سو باون میں آئین ساز اسمبلی کے بنیادی حقوق کمیٹی کے رکن بھی بنے ۔ کے مارشل لاء کو انیس سو اٹھاون میں پہلی مرتبہ یحییٰ بختیار نے ہی چیلنج کیا۔ انیس سو چونسٹھ سے انیس سو اکہتر تک وہ تین مرتبہ بلا مقابلہ مغربی پاکستان مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ انیس سو اکہتر میں ذوالفقار علی بھٹو کی خواہش پر پاکستان کے اٹارنی جنرل منتخب ہوئے اور وہ پاکستان کے پہلے اٹارنی جنرل تھے جنہیں مرکزی وزیر کا عہدہ دیا گیا۔ وہ انیس سو چوہتر تک مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور بعد میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ یحییٰ بختیار نے انیس سو بہتر اور تہتر میں ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں پاکستان کی طرف سے انڈیا کے خلاف مقدموں کی پیروی کی اس کے علاوہ انڈیا میں قید پاکستانی جنگی قیدیوں کے مقدمے کی بھی پیروی کی۔انہون نے انیس سو ستتر میں معزول وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو کے مقدمے کی پیروی کی ۔ ضیاء الحق کے مارشل لاء پر تنقید کرنے کے الزام میں ان کو گرفتار بھی کیا گیا اور جیل میں بہت پیٹا گیا تھا۔ کوئٹہ میں ان کا انتقال ہوا۔ مشہور فلمسٹار زیبا بختیار ان کی صاحبزادی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 5 اپریل 1916ء وفات: 2003ء Gregory Peck ہالی وڈ کے ممتاز اداکار ۔کیلی فورنیا کے قصبے لایولا میں پیدا ہوئے اور کیلی فورنیا یورنیورسٹی برکلے سے انگریزی ادب میں گریجویشن کیا۔انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں ساٹھ سے زائد فلموں میں اداکاری کی جن میں ’کیپ فیئر‘، ’سپیل باؤنڈ‘، ’گنز آف نیور آن‘ اور ’رومن ہالیڈے‘ جیسی شاہکار فلمیں شامل ہیں۔انیس سو چوالیس میں بننے والی فلم ’ڈیز آف گلوری‘ سے انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ گریگری پیک کی دوسری فلم ’کیز آف دی کنگڈم‘ تھی جس میں انہوں نے ایک پادری کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار نگاری کے سلسلے میں انہیں اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ گریگری پیک کا شمار بیسویں صدی کے دوران فلموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والے مشہور ترین فنکاروں میں ہوتا ہے۔ انہیں آسکر ایوارڈ کے لیے پانچ مرتبہ نامزد کیا گیا۔’ٹو کِل اے موکنگ برڈ‘ میں اداکاری کے جوہر دکھانے کے باعث انہیں آسکر ایوارڈ دیا گیا تھا۔ اس فلم میں ان کے کردار کو امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق امریکی فلمی تاریخ میں (بحیثیتِ ’ہیرو‘) سب سے اعلیٰ درجہ حاصل ہے۔فلمی کیریئر کے دوران انہیں ایک بار آسکر ایوارڈ اور پانچ مرتبہ گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے ہر طرح کے کردار ادا کیے جن میں فوجی سپاہی، کاؤ بوائے، اور رومانوی ہیرو کے علاوہ مذہبی کردار بھی ادا کیے۔لوگوں نے عموماً انہیں ہیرو کے کردار میں زیادہ سراہا اور ویلن کے کردار میں انہیں خاطر خواہ پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی۔فلم ’ویسٹرن ڈیول اِن دی سن‘ میں انہوں نے باغی بیٹے کا اور فلم ’دی بوائز فرام برازیل‘ میں بدنامِ زمانہ نازی ڈاکٹر کا کردار ادا کیا۔لاس اینجلس میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1927ء وفات: 2006ء سکواش کے سابق عالمی چیمپئن ۔ ورلڈ سکواش فیڈریشن کے صدر اور سکواش کے سابق عالمی چیمپئن جہانگیر خان کے والد ۔ پشاور میں پیدا ہوئے۔ان کے والد آرمی میں ملازم تھے لیکن انہوں نے پاکستان نیوی میں ملازمت اختیار کی۔ وہ بال بوائے تھے اور نیوی افسران جب سکواش کھیلتے تو وہ ان کو بال اٹھا کر دیا کرتے تھے۔ یہیں سے ہی ان میں سکواش کھیلنے کا شوق پیدا ہوا۔بعد میں انہیں نیوی کی جانب سے سکواش کے مقابلوں میں شرکت کرنے کا موقع ملا۔ ان کی ان کامیابیوں سے سکواش کی دنیا میں پاکستان کی طویل حکمرانی کا آغاز ہوا۔روشن خان نے پہلی مرتبہ انیس سو ستاون میں برٹش اوپن سکواش چیمپئن شپ جیتی تھی۔ وہ تین مرتبہ یو ایس اوپن کے فاتح بھی رہے۔ روشن خان کے بیٹے جہانگیر خان نے دس مرتبہ برٹش اوپن سکواش چیمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ جہانگیر چھ مرتبہ ورلڈ اوپن کے فاتح بھی رہے ہیں۔سکواش کی تاریخ میں روشن اور جہانگیر خان واحد باپ اور بیٹا ہیں کہ جنہوں نے برٹش اوپن ٹائٹل جیتا ہے۔روشن خان کو کئی ممالک نے کوچنگ کی پیشکش کی تھی جسے انہوں نے ٹھکرادیا اور ملک میں رہنے کو ترجیح دی۔ان کے تینوں بیٹوں طورسم خان، حسن خان اور جہانگیر خان نے سکواش کھیلی۔ دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "مولانا غلام مصطفی قاسمی]]ممتاز اسکالر اور عالم دین ۔لاڑکانہ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے اور سندھ کے مختلف مدارس میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ دیوبند کے مشہور مدرسے سے فارغ التحصیل ہوئے۔ ان کا تعلق چانڈیو قبیلے سے تھا لیکن انہوں نے اپنی شناخت دیوبند کے مدرسے کے بانی عالم علامہ محمد قاسم نانوتوی کے حوالے سے کروائی اور اپنے نام کے ساتھ چانڈیو کے بجائے قاسمی لگایا۔ انہیں عربی، فارسی، اردو اور سندھی پر عبور حاصل تھا اور انہوں نےان زبانوں میں چالیس سےزائد کتابیں لکھیں۔انہوں نے سندھ کے دینی پس منظر پر بڑی تحقیق کی اور سندھ کے پرانے مذہبی علماء خاص طور پر مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی، مخدوم محمد ابراھیم ٹھٹوی،مخدوم محمد جعفر بوبکائی اور قاضی محمد اکرم کی تحریروں کو سندھی سے اردو میں ترجمہ کیا اور ان کی اشاعت کا بندوبست کیا۔ فلسفے میں وہ مولانا عبیداللہ سندھی کے پیروکار تھے اور مولانا سندھی اور شاہ ولی اللہ کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے کوشاں رہے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے شاہ ولی اللہ اکیڈمی قائم کی جس کے زیر اہتمام کئی مذہبی کتابیں شایع کی گئیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن شریف کی تفسیر سندھی میں لکھی۔ علامہ قاسمی کی مذہبی خدمات کے علاوہ ادبی خدمات بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے شاھ عبدالطیف بھٹائی کے کلام کی شرح بھی کتابی شکل میں لکھی۔ وہ بارہ برس تک سندھی ادبی بورڈ کے چیئرمن اور ضیا دور میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ رہے۔ ایک عرصے تک وہ سندھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والے اسکالرز کے گائیڈ بھی رہے اور ان کی زیر نگرانی سندھ کی کئی نامور شخصیات نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔"@ur .
  "ایلیا کازان ہالی ووڈ کے معروف فلم ساز، ہدایت کار، اداکار اور فلم نویس تھے۔ ۔ایلیا کازان کا تعلق ایک یونانی خاندان سے تھا۔ جب ان کی عمر چار سال تھی تو ان کے والدین امریکہ رہنے آ گئے۔ ایلیا کازان نے اپنا کیرئیر براڈوے پر سٹیج ڈراموں کی ہدایت کار ی سے شروع کیا۔ 1948ء میں ان کو ان کی فلم ’جینٹل مینز اگریمنٹ‘ کے لئے بہترین ہدایت کار کا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔ اس فلم کے اہم اداکار گریگری پیک تھے اور فلم کا موضوع امریکی معاشرے میں یہودیوں کے خلاف تعصب تھا۔ چھ سال بعد ان کو ’آن دی واٹر فرنٹ‘ کے لئے پھر بہترین ہدایت کار کے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس فلم میں مارلن برانڈو نے بہترین اداکاری کی اور یہ ڈاک یارڈ مافیا کے خلاف مزدوروں کی مزاحمت کی کہانی تھی۔ ایلیا کازان کی ایک اور مشہور فلم ’ایسٹ آف ایڈن‘ تھی جس میں جیمز ڈین نے یادگار کردار ادا کیا۔ 90 سال کی عمر میں ان کو فلم اکیڈیمی کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ایلیا کازان کی فلموں نے امریکہ میں سماجی اور خاندانی مسائل کو انتہائی حقیقت پسند اور مضبوط انداز میں بیان کیا۔"@ur .
  "معروف اداکار محمد علی جنہیں شہنشاہ جذبات کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہرے دور کی جب بھی تاریخ لکھی جائے گی تو شہنشاہ جذبات محمد علی کا نام سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ محمد علی ایک بہت بڑے فنکار اور عظیم انسان تھے۔ انہوں نے اداکاری میں اَنمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔"@ur .
  "نادرہ : پیدائش: 1930ء انتقال: 2006ء بالی وڈ کی مشہور اداکارہ ۔ اصل نام فلورنس ازاکیل تھا۔ وہ فلموں میں کام کرنے کے لیے مشرق وسطی سے بھارت آئی تھیں۔ فلمساز محبوب خان نے فلم ’ آن‘ میں انہیں ان کی زندگی کا یادگار رول دیا۔ خوبصورت اداکارہ نے ایسے وقت میں ویمپ کا کردار کرنا شروع کیا جب ہیروئین شرمیلی گھریلو خواتین کا کردار کرنا پسند کرتیں تھیں۔ وقت کے رخ کو اپنے انداز میں موڑنے والی نادرہ کو فلم ’جولی‘ میں فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ فلم ’آن‘ راج کپور کے ساتھ فلم ’شری چار سو بیس‘ ، ’ دل اپنا‘ اور ’پریت پرائی‘ ، ’پاکیزہ‘، ’جولی‘ ، ’ تمنا‘ اور ٹی وی سیرئیل ’مارگریٹا‘ میں ان نادرہ نے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ اپنی آخری عمر کافی تنہائی اور تکلیف میں گزاری۔ کوئی ان کا پرسان حال نہ رہا۔ یوں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ممبئی کے ایک ہسپتال میں جان دے دی۔"@ur .
  "پیدائش:1933ء انتقال:2003ٔٔء اقوامِ متحدہ کے سابق ہائی کمشنر برائے پناہ گزین اور اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان look at this fool کے چچا۔تقریباً چالیس برس تک اقوامِ متحدہ سے وابستہ رہے اور اس کے دفاع اور ماحولیات جیسے مسائل پر تمام عمر کام کرتے رہے۔ وہ انیس سو پینسٹھ سے لے کر انیس سو ستتر تک اقوامِ متحدہ میں ہائی کمشنر برائے پناہ گزین رہے اور انیس سو اٹھاسی سے لے کر انیس سو نوے تک افغانستان کے لئے اقوامِ متحدہ کی اقتصادی اور انسانی امداد کے کوآرڈینیٹر رہے۔ مرحوم اسلامی آرٹ کے بڑے شوقین تھے اور ان کے پاس قرآن کریم کے نادر نسخوں کے علاوہ ترکی، ایران اور بھارت میں بنائے گئے کئی اور آرٹ کے نمونے موجود ہیں۔امریکہ کے شہر بوسٹن میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 18 دسمبر 1928ء انتقال:2003ء جماعت احمدیہ کے خلیفہ مرزا طاہر احمد ۔جماعت احمدیہ کے بانی غلام احمد کے فرزند مرزا بشیر محمود احمد کے گھر پیدا ہوئے تھے۔اپنی گریجویشن کے بعد انہوں نے ربوہ میں قائم جماعت احمدیہ کی نظریاتی جامعہ سے ’شاہد‘ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں انہوں نے ڈھائی برس تک یورپ میں تعلیم حاصل کی۔ اکتوبر انیس سو اٹھاون میں وہ اپنی جماعت کے ادارے ’وقف جدید‘ کے سربراہ بنے اور اینس سو ساٹھ سے انیس سو انہتر تک وہ پہلے مجلس خدام الاحمدیہ کے نائب صدر اور پھر صدر رہے۔انیس سو اناسی سے انیسو سو بیاسی تک وہ ’مجلس انصاراللہ‘ کے صدر رہے اور انہوں نے جماعت کے ایک اور ادارے فضل عمر کے سربراہ کی حیصیت سے بھی خدمات انجام دیں۔اپنی جماعت کے تیسرے خلیفہ حافظ مرزا انصر کے انتقال کے اگلے روز یعنی نو جون انیس سو بیاسی کو وہ اپنی جماعت کے چوتھے خلیفہ منتخب ہوئے ۔آپ ۱۹اپریل۲۰۰۳ء کو لندن میں انتقال فرما گئے۔"@ur .
  "پیدائش: انتقال:2002ء اردو کے مشہور شاعر۔اصل نام اختر حسین رضوی۔ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے ۔ کیفی نے اپنی پہلی نظم گیارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور انیس سال کی عمر میں بھارت کی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔وہ انیس سو چالیس کے اوائل میں بمبئی آ گئے اور صحافت کے شعبے سے منسلک ہوئے۔ یہیں انہوں نے اپنے پہلے شعری مجموعے جھنکار کو شائع کیا۔ انہوں نے لاتعداد فلموں کے لئے نغمے لکھے لیکن گرو دت کی فلم کاغذ کے پھول کا گانا وقت نے کیا کیا حسیں ستم کو بہت سراہا گیا اور اس کے بعد پاکیزہ فلم کا چلتے چلتے کہیں کوئی مل گیا تھا، ہیر رانجھا کا یہ دنیا یہ محفل اورارتھ کے گیت تم اتنا جو مسکرا رہے ہو نے انہیں برِصغیر کے نامور گیت کاروں کی صف میں لاکھڑا کیا۔ن کی غزلوں اور نظموں کی مقبولیت کی اصل وجہ ان میں پنہاں جذبات کا بے پناہ اظہار، الفاظ کی خوبصورتی اور غیر منصفانہ معاشرے کے خلاف بغاوت کا عنصر تھا۔ انہوں نے شیام بینیگل کی فلم منتھن کے مقالمے لکھے اور ایم ایس ستھیو کی مشہور فلم گرم ہوا کا مسودہ بھی لکھا تھا۔انہیں اردو شاعری کے فروغ کے لئے انتھک کام کرنے پر ساہتیا اکیڈمی فیلوشپ جیسا اہم اعزاز ملا ۔ کیفی دوسرے اردو شاعر ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا۔ کیفی اعظمی معروف بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی کے والد اور شاعر جاوید اختر کے خسر تھے۔"@ur .
  "فیصل ٹاؤن پاکستان کے شھر لاہور کا ایک رہائشی علاقہ ہے، جو لاہور کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ اس میں چار بلاک، دو بازار اور نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز کے نام سے ایک یونیورسٹی موجود ہے۔"@ur .
  "میٹرکس جمع سمتیہ فضا میں جمع محدود میدان میں جمع مختلط عدد کی جمع"@ur .
  "میٹرکس تفریق سمتیہ فضا میں تفریق محدود میدان میں تفریق مختلط عدد کی تفریق"@ur .
  "جمع (ریاضی) گرائمر میں واحد کا اُلٹ معنی \"اکٹھے ہونا\""@ur .
  "تقسیم (ریاضی) معنی \"بانٹنا\""@ur .
  "میٹرکس ضرب محدود میدان میں ضرب مختلط عدد کی ضرب"@ur .
  "صحیح عدد کی تقسیم میٹرکس کا اُلٹ محدود میدان میں ضربی اُلٹ"@ur .
  "ضرب (ریاضی) معنی \"ٹھوکر\""@ur .
  "تفریق (ریاضی) معنی \"فرق کرنا\""@ur .
  "جال محیطِ عالم ، ایک عالمی (مشینی یا آلاتی) جگہ یا فضاء ہے کہ جو قراء و تحریر (پڑھنے اور لکھنے) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ اسکے انگریزی متبادل کو world wide web کہا جاتا ہے۔ اردو اور انگریزی نام میں موجود الفاظ کے متبادلات یوں ہیں۔ جال = web ، محیط = wide ، عالم = world اردو = جمع انگریزی اوائل کلمات = www چینی نام : وان وئی وانگ = دس ہزار جہتی جال جمع کو دستاویزات ، تصاویر و عکس ، کثیرالوسیط (multimedia) اور دیگر کئی اقسام کی معلومات کی نمائش کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے جنکو مجموعی طور پر زرائع (resources) کہا جاتا ہے۔ زرائع کی ان تمام اقسام کو ویب پر مقرر کردہ مخصوص اور مختصر عالمی شناختگروں کے زریعے شناخت کیا جاتا ہے ، ان شناختگروں کو یکساں وسیلی شناختگر یا Uniform Resource Identifiers (مخصراً URI) کہا جاتا ہے ۔ ان URI کے زریعے معلومات کی تلاش ، ان تک رسائی اور انکے متقاطع حوالہ جات (cross-referenced) میں آسانی ہوجاتی ہے۔ اکثر رابط کو شبکہ (انٹرنیٹ) کا مترادف سمجھ لیا جاتا ہے لیکن رابط دراصل شبکہ پر موجود معلومات کا ایک وسیلہ یا وسیط ہے جو کہ شبکہ کی فضاء میں دستیاب ہے ایسے ہی جیسے برقی برید (ای میل یا برقی مراسلہ) ۔ شبکہ اور رابط کے افتراق کے بارے میں مزید معلومات کے لیۓ شبکہ تاریک نامی صفحہ مخصوص ہے۔"@ur .
  "ورلڈ وائڈ ویب کے اختصار کے طور پر استعمال کے لیۓ دیکھیۓ جال محیط عالم جال کا لفظ انگریزی کے نیٹ کے متبادل بھی استعمال میں آتا ہے جسکے دیگر معنی کے لیۓ کوئی لغت دیکھی جاسکتی ہے"@ur .
  "متصفح = Browser رابط = Web متصفح رابط یعنی Web Browser ، ایک ایسا نفاذی مصنع لطیف (software application) ہے کہ جو متن، تصاویر اور دیگر معلومات کو تظاہر (display) کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے؛ یہ تمام معلومات رابط محیط عالم یا www پر موجود کسی بھی وقوع رابط کے ویب پیج پر بھی موجود ہوسکتی ہیں یا پھر کسی محلی شرکہ (local area network) پر۔ اور صفحہ رابط یا ویب پیج پر نظر آنے والے متن یا عکس پر ورائی ربط ہوتے ہیں جو کہ جو کے اسکو کسی دوسرے صفحہ یا یا کسی دوسرے وقوع رابط (ویب سائٹ) سے جوڑتے ہیں۔ اس طرح ایک متصفح رابط (ویب براؤزر) صارف کی سہولت کے ساتھ اور سرعت سے، ان معلومات تک رسائی کو ممکن بناتا ہے جو کہ رابط محیط عالم کے مختلف صفحات پر پھیلی ہوں۔"@ur .
  "سابق مشرقی پاکستان کے گورنر اور سابق چیف آف آرمی سٹاف ۔ٹکا خاں کا تعلق ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں میرامٹور سے تھا۔ برطانوی فوج میں سپاہی کے حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کرنے کے بعد ٹکا خان کی 1940 کی دہائی کے اوائل میں کمیشنڈ افسر کی حیثیت سے ترقی ہو گئی۔ انہوں نے 1965 کی جنگ میں رن آف کچھ میں ایک بریگیڈ کی کمان کی اور ہلال جرات حاصل کیا۔ ٹکا خاں پاکستان کی تاریخ کے ایک انتہائی نازک دور میں سابق مشرقی پاکستان میں فوج کے کمانڈر اور گورنر بھی رہے۔ اور انکے اسی کردار نے انکو ایک متنازع شخصیت بنا دیا۔ بہت سے لوگوں کے نزدیک ان کا شمار ان افسران میں ہوتا ہے جنہوں نے مشرقی پاکستان میں انتہائی ناپسندیدہ کردار ادا کیا جبکہ ان کے ساتھ کام کرنے والے سابق فوجی افسران انکو ایک سادہ اور محنتی فوجی کی حیثیت سے یاد کرتے ہیں۔ انکے مطابق پچیس مارچ 1971 کی رات کو ہونے والے ایک ظالمانہ آپریشن نے جس میں شیخ مجیب الرحمٰن کو گرفتار کیا گیا تھا جنرل ٹکا خاں کو متنازع بنا دیا۔ لیکن ان افسران کے مطابق جنرل ٹکا خان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور ذرائع ابلاغ میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا۔ سابق صدر ایوب خان نے اپنی یاداشت میں آپ کو \"goof\" کے لقب سے پکارا ہے۔ 1972 میں وہ چیف آف آرمی سٹاف بنے اور تین سال بعد فوج سے ریٹائر ہونے پر وہ صوبہپنجاب کے گورنر بنے۔ 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے پر وہ دوبارہ اس عہدے پر فائز ہوئے۔ اسی سال انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر راولپنڈی سے قومی اسمبلی کی ایک نشست پر الیکشن لڑا جس میں وہ ہار گئے۔ MUSA KHAN MALGHANI BALOCH DERA GHAZI KHAN \"Diaries of Field Marshal Muhammad Ayub Khan\" edited by Craig Baxter"@ur .
  "پیدائش: 1953ء وفات: 2006ء دانشور اور صحافی ۔ ستر کی دہائی میں پنجاب یونورسٹی میں بائیں بازو کے طالبعلم رہنما کے طور پر ابھرے اور بعد میں ایک نڈر صحافی کے طور پر روزنامہ ڈان ، ہفت روزہ ویوپوائنٹ، اور روزنامہ فرنٹئر پوسٹ سے وابستہ رہے۔صحافی حسین نقی کے ساتھ مل کر انہوں نے انیس سو اناسی میں پنجابی کا پہلا اخبار سجن نکالا تھا۔ جنرل ضیاالحق کی دور میں جب پاکستانی پریس پر سخت سینسرشپ عائد تھی لاہور سے مظہر علی خان کی ادارت میں شائع ہونے والا ہفت روزہ ویوپوائنٹ حزب اختلاف کے نقطہ نظر اور فوجی حکومت کی پالیسیوں پر تنقیدی آواز اٹھانے والے چند رسائل میں شامل تھا۔ظفریاب احمد نے اس مشکل دور میں رپورٹر اور تبصرہ نگار کے طور اس ہفت روزہ میں کام کیا۔ جب انیس سو بانوے میں ویوپوائنٹ بند ہوگیا تو ظفریاب احمد فرنٹئر پوسٹ اخبار سے وابستہ ہوگئے بعد میں انہوں نے نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم بنڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کے لیے کام کرنا شروع کردیا تھا جس کے سربراہ احسان اللہ خان ملک چھوڑ کر سکنڈے نیویا چلےگئے تھے۔انیس سو چورانوے میں اس تنظیم نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف تحریک میں شامل مریدکے میں ایک لڑکے اقبال مسیح کے قتل کی ذمہ داری قالین سازوں پر ڈال کر اسے عالمی سطح پر اٹھایا تو پاکستان کی قالین کی برآمدات کو نقصان پہنچنا شروع ہوا۔حکومتی اداروں نے اس تنظیم کے خلاف تحقیات کیں اور اس تنظیم اور ظفریاب احمد کے خلاف ملک سے غداری کے الزام میں مقدمہ قائم کیا۔ظفریاب احمد گرفتار کرلیےگئے اور چند ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے انہیں رہا کیا تو وہ امریکہ چلے گئے۔انتقال سے دو ماہ پہلے سخت بیماری کی حالت میں پاکستان واپس آئے۔جگر اور سینے کی تکلیف کی وجہ سے لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "پیدائش: 1924ء وفات: 2004ء قانون دان اور فوجداری مقدمات کے ماہر ۔پچاس کی دہائی کے شروع میں وہ قانون کی تعلیم کے حصول کے لیے برطانیہ چلے گئے اس دوران اعجاز بٹالوی بی بی سی کی اردو سروس سے بھی منسلک رہے۔برطانیہ جانے سے قبل انہوں نے ریڈیو پاکستان اور آل انڈیا ریڈیو کے لیے بھی کچھ عرصہ کام کیا ۔انیس سو چھپن میں وہ پاکستان لوٹ آۓ اور وکالت کرنے لگے ۔انہیں اپنے پیشے سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا ۔سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے مقدمہ میں وہ وکیل استغاثہ رہے۔ اس قتل کیس میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ جبکہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کیس میں وہ وکیل صفائی رہے۔کینسر کے عارضے کی بدولت لاہور میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1915ء انتقال:2005ء امریکی نوبل انعام یافتہ ناول نگار۔ مانٹریال کےعلاقے کیوبک میں ہوئی۔ 1924 میں ان کا خاندان شکاگو منتقل ہو گیا۔سترہ سال کی عمر میں والدہ کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا- 1933 میں بیلو نے شکاگو یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن دو ھی سال میں دوسری جگہ نارتھ وسٹرن میں اس لیے چلے گیئے کہ یہ جگہ نسبتاً سستی تھی۔ وسکونسن یونیورسٹی میں گریجویشن ادھوری چھوڑ دی۔ سال بیلو کا شمار جنگ عظیم کے بعد کے عظیم دانشوروں میں ہوتا ہے۔ سال بیلو کا تصنیفی سفر تقریباً آدھی صدی پر محیط ہے۔ شاید یہ بھی ایک سبب ہے کہ وہ اپنے ہم عصر ناول نگاروں میں کافی نمایاں رہے۔سال بیلو کی تخلیقات کے تنوع کو دیکھتے ہوئے 1976 میں انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا۔انہوں نے اپنے ناول ’آگی مارچ کی مہمات‘ (1953)، ’ہینڈرسن دی رین کنگ‘ (1959) اور ’ہرزوگ‘ (1964) کے ذریعے بڑے کرداروں کو جنم دیا اور ان کے ذریعے وسیع موضوعات اور تھیم پر لکھا۔ ان کی تخلیق کی سب سے نمایاں بات ان کے ناولوں کے کردار ہیں۔ جن میںہرزوگ کو خاص مقام حاصل ہے۔ ہرزوگ ایک ایسا دانشور کردار ہے جسے بیلو سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ہرزوگ کے ذریعے بیلو نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ اس ’ہی مین‘ والے عہد میں ایک دانشور نامرد کی طرح ہے جو سوچتے رہنے کی علاوہ کچھ اور نہیں کر سکتا۔ بیلو کے بیشتر کردار دانشوروں کے اسی قبیلے سے ہیں۔ جن میں ایک خاص قسم کا مزاح بھی ہے۔ناقدین کی ایک بڑی تعداد نے بیلو کے ناولوں کو مختلف پیرائے، بیانیہ اور مابعد جدیدیت کے تناظر میں دیکھنے کی کوشش کی ہے، لیکن ایڈورڈ سعید اور چامسکی جیسے قد آور ناقدوں اور دانشوروں نے بیلو کے فکشن اور غیر فکشن دونوں طرح کی تخلیق میں ان کے سیاسی نظریے کو کھول کر رکھ دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بیلو مشرق وسطی کے مسئلے پر کسی حد تک صیہونیت کے حامی اور علم بردار ہیں۔ایک زمانے تک سال بیلو نے خود کو ’یہودی-امریکی ادیب‘ کے لیبل سے آزاد اور الگ رکھنے کی ناکام کوشش کی۔ تاہم یہ اب ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ان کے ناولوں میں یہودیت ایک عام بحث کا موضوع ہے۔ بیلو کے ہم عصر مالکیم بریڈبری کا خیال ہے کہ ’بیلو کی علمی، ادبی اور اخلاقی شہرت کا دارو مدار ان کے بڑے خیالات اور موضوعات پر ہے جسے انہوں نے آگی مارچ، ہینڈرسن، ہرزوگ اور ہمبولٹس جیسے کرداروں کے ذریعے پیش کیا، جو کہ اپنے شعور، خودی اور انسانی برتری کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بروکلین میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1918ء انتقال:جولائی 2006ء امریکی ناول نگار۔بروکلین نیویارک میں پیدا ہونے والے اس نامور ناول نگار نے اپنا بچپن نیو جرزی میں گزارا اور اپنے کرئیر کا آغاز بطور کامک سٹرپ رائٹر کیا۔ان کا اصل نام فرینک موریسن سپیلین تھا۔ وہ 1950 کے اوائل میں جوھاوا ویٹنس میں شریک ہوئے۔ انھوں نے اپنا پہلا ناول ’ائی دا جیوری‘ 1946 میں لکھا تھا جس کے بعد ان کی دو درجن کتابیں منظر نام پر ائیں جن میں بارہ مائیک ہیمر سریز کے مشہور ناول بھی شامل ہیں۔ان کی مشہور کتابوں میں ’دا کل نگ مین‘، ’وینجینس از مائن‘ اور ’مائی گن از کوئیک‘ شامل ہیں۔ ان کی کتاب ’ کس می ڈیڈلی‘ کی کہانی پر 1955 میں کلاسیکل فلم بھی بنائی گئی تھی۔سپیلین کے ناولوں کی نمایاں حصوصیت مار دھاڈ ہے۔ ساوتھ کیرولینا میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:10 مئی 1941ء وفات:دسمبر 2005ء بھارت کے وزیرتوانائی، سابق ڈپٹی سپکیر۔ لکش دیپ میں پیدا ہوئے۔ ایم سعید نے بی کام کرنے کے بعد قانون کی تعلیم حاصل کی۔انہوں نے کچھ وقت تک وکیل کی حیثيت سے بھی کا م کیا لیکن سیاست میںا ن کی دلچسپی شروع سے ہی محسوس کی گئی۔ انہوں نے 26 سال کی عمر میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد پی ایم سعید نے مسلسل دس بار لکش دیپ کی لوک سبھا سیٹ پر جیت حاصل کی۔ تیرہویں لوک سبھا میں انہیں ایوان کا ڈپٹی اسپیکر بھی بنایا گیا تاہم سال دو ہزار چار کے قومی انتخابات میں انہیں شکست کا سامنہ کرنا پڑا لیکن وزیر اعظم من موہن سنگھ نے انہیں کابینہ میں جگہ دی اور انہیں توانائی کا وزیر منتخب کیا گیا۔ دل کا دورہ پڑنے کے بعد انھیں کوریا علاج کے لیے بھیجا گیا جہاں ان کا انتقال ہوا۔ وفات کے وقت وہ راجیہ سبھا کے رکن تھے۔"@ur .
  "VIRTUALIZATION"@ur .
  "الخوارزمیہ (algorithm)، کوئی مسئلہ (یا کوئی درپیش معاملہ) حل کرنے کے ليے ، اصول و ضوابط کی (عموما مرحلہ بہ مرحلہ) ترتیب شدہ شکل۔"@ur .
  "پیدائش:جولائی 1930ء انتقال: نومبر: 2005ء ہالی وڈ فلم پروڈیوسر۔’ہیلووین فلمز‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر۔ شام میں پیدا ہوئے۔انہوں نے ہیلووین، پیغام (دی میسج) اور صحرا کا شیر جیسی فلمیں بنائیں۔ فلم ’ہیلووین‘ 1978 میں ریلیز کی گئی اور اس نے خوفناک فلموں میں بے مثال نام پیدا کیا۔ اب تک اس سلسلے کی کئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں، جن میں آخری 2000ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ ’ دی میسج‘ اسلام کے ابتدائی ایام کے بارے میں بنائی گئی تھی۔ اسے 1976 میں ریلیز کیا گیا۔ اس میں اینتھونی کوئن نے پیغمبرِ اسلام کے چچا کا کردار ادا کیا تھا۔العقاد کے لیے اس فلم کی شوٹنگ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس میں دیکھنے والوں کو نہ ہی مرکزی کردار کو دیکھنا تھا اور نہ ہی اس کی آواز سننا تھی، کیونکہ اسلام میں نبی کی تصویر بنانا منع ہے۔ انہوں نے 1981 میں فلم ’ لائن آف دی ڈیزرٹ‘ کی ہدایت کاری کی۔ اس فلم میں انتھونی کوئن نے نو آبادیاتی قبضے کے خلاف لڑنے والےلیبیا کے حریت رہنما عمر مختار کا کردار ادا کیا تھا۔وہ 1980 کے عشرے کے وسط میں بننے والی فلموں ’فری رائڈ‘ اور ’اپوائنٹمنٹ وِد فِئیر‘ کے بھی پروڈیوسر رہے۔ اردن کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھے جہاں دھماکوں میں زخمی ہوئے اور اپنی بیٹی سمیت زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ ان دنوں وہ ایک فلم بنانے کی کوششوں میں تھے جس میں فلسطینیوں پر یہودی ظلم و ستم کو دنیا پر آشکار کیا جائے۔"@ur .
  "پیدائش:22 مئی 1946ء انتقال:نومبر 2005ء مانچسٹر یونائیٹڈ اور شمالی آئرلینڈ کے فٹ بال کے سابق کھلاڑی۔ شمالی آئرلینڈ کے شہر بیلفاسٹ میں پیدا ہوئے۔ بیسٹ مانچیسٹر یونائیٹڈ کی طرف سے کھیلتے تھے اور انہوں نے اپنے کلب کو 1965ء اور 1967ء میں فرسٹ ڈویژن ٹائٹل اور 1968ء میں یورپین کپ جتوایا۔ انہیں 1968 میں یورپین فٹ بالر آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا۔ انہوں نے ماچیسٹر یونائیٹڈ کی طرف سے 466 میچ کھیلے اور 178 گول کیے۔ انہوں نے شمالی آئرلینڈ کی طرف سے کھیلتے ہوئے 37 میچوں میں 9 گول کیے۔ بے شمار دولت کمائی لیکن عیاشیوں میں اڑا ڈالی۔ ایک مرتبہ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی ساری دولت کہاں گئی تو انہوں نے کہا: ’میں نے اپنی دولت شراب، پرندوں اور تیز رفتار کاروں پر خرچ کر دی اور باقی ساری ویسے ہی لٹا دی۔ لندن میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "لَطخۂ مغرب (western blot) یا سادہ الفاظ میں دھبۂ مغرب یا داغ مغرب دراصل سالماتی حیاتیات ، اور طبی تشخیص کے سلسلے میں تجربہ گاہوں میں استعمال کی جانے والی ایک طراز (technique) ہے جو کہ لحمیات (پروٹینز) کی شناخت کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں سب سے پہلے ھلامہ برقی رحلان (gel electrophoresis) کے زریعے لحمیات کو الگ الگ کرا جاتا ہے اور پھر اسکے بعد نائٹروسیلولوز کی بنی ایک جھلی یا ایک مخصوص قسم کے کاغذ پر ، لَطخۂ یا رسوخ یا یوں کہ لیں کہ منتقل کردیا جاتا ہے اور اس طرح اس جھلی پر اسی ترتیب میں دھبے آجاتے ہیں کہ جس میں وہ ھلامہ یا gel پر تھے۔ اب اسپر ایک ایسا محلول گذارا جاتا ہے کہ جسمیں مطلوبہ لحمیہ (جس کی شناخت یا تشخیص کی جانی ہو) کے خلاف ضد نامیات (antibodies) ہوتی ہیں"@ur .
  "متوازی عملیت جسے انگریزی میں Parallel Processing کہتے ہیں شمارندگی کی ایک ایسی قسم ہے جس میں ایک مسئلے کے حل یا الخوارزمہ میں حصہ لینے والے عملیئے ایک ہی شمارندہ کے اوپر رہتے ہوئے ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ کام کرتے ہیں۔ یہاں ضروری ہے کہ ایک شمارندہ ایک سے زیادہ عامل (یا Multiple Processors) پر مشتعمل ہو یا پھر کثیر تعداد میں شمارندے ایک جھمگٹے (Cluster) کی شکل اختیار کیے ہوے ہوں۔"@ur .
  "اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے جس کا قیام 25 دسمبر 1947 کو عمل میں آیا تھا۔ جمعیت کے پہلے صدر یعنی ناظم اعلٰی ظفراللہ خان کے مطابق انہوں نے 1945 میں ایک ایسی تنظیم کی ضرورت کو محسوس کیا جو اسلامی خیالات رکھنے والے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرسکے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے 50 طلبہ کو اکٹھا کیا اور مجلسِ تعمیر ِ افکار ِ اسلامی کے پرچم تلے ان کی اسلامی خطوط پر ذہن سازی کی۔ مئی 1947 میں متحدہ ہندوستان (پاک و ہند) سے طلبہ دارالسلام پٹھان کوٹ میں جمع ہوئے جہاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پورے خطہ سے اسلامی ذہن رکھنے والے طلبہ کا ایک اجتماع اگست کی تعطیلات میں دہلی میں منعقد کیا جائے گا۔ مگر اس اجلاس سے قبل ہی 3 مئی 1947 کو ہندوستان کی تقسیم کے منصوبے کا اعلان کردیا گیا جس کے باعث اس اجتماع کا انعقاد ناممکن ٹہرا۔"@ur .
  "یوں تو ملت تشیع نے قیام پاکستان کے بعد انفرادی سطح پر اس ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جزوی طور پرتشیع اور مذہب جعفریہ کو در پیش مسائل کے حل کے لئےبھر پور سعی کی۔مختلف تنظیموں،انجمنوں،شیعہ کانفرنس(۱) اور ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان ۲ وغیرہ کے نام سے کوششیں ہوتی رہیں۔اس کے بعد مرحوم علامہ سید محمد دہلوی کی قیادت میں شیعہ مطالبات کمیٹی کا وجود عمل میں آیا ۳۔لیکن ۱۲ آپریل ۱۹۷۹ م سے باقاعدہ جماعتی سطح پر منظم انداز میں قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی قیادت میں کا م کا آغاز کیا۔"@ur .
  "دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے والی سنی انتہا پسند جماعت سپاہ صحابہ کا نام پہلے انجمن سپاہ صحابہ تھا۔ اسے انیس سو پچاسی میں جھنگ کےدیوبندی مسلک کے مولانا حق نواز جھنگوی نے بنایا جو خود انیس سو نوے میں قتل کردیے گئے۔ حق نواز کے بعد مولانا ایثار الحق قاسمی اس جماعت کے سربراہ بنے جنھیں انیس سو اکیانوے میں قتل کردیا گیا اور مولانا ضیاء الرحمن فاروقی نے اس کی قیادت سنبھالی۔ اٹھارہ جنوری انیس سو ستانوے میں ان کے قتل کے بعد مولانا اعظم طارق اس جماعت کے سربراہ بنے جو 2003ء میں اسلام آباد میں قتل کر دیے گئے۔جب جنرل پرویز مشرف نے جنوری سنہ دو ہزار دو میں سپاہ صحابہ پاکستان پر پابندی عائد کردی۔ تو جماعت کا نام بدل کر ملت اسلامیہ پاکستان رکھا گیا۔ یہ جماعت انتہا پسند و فرقہ واریت کی اپنی مثال آپ ہے، اس کے نزدیک دیو بندی عقائد سے متصادم عقائد رکھنے والوں کا جینے کا کوئی حق نہیں اور ایسے افراد کو چُن چُن کر قتل کرنا نہ صرف فرضِ اولیں بلکہ “دین“ کی خدمت ہے۔ سپاہ صحابہ پاکستان سے ٹوٹ کر ایک نیا گروہ وجود میں آیا جس کا نام لشکر جھنگوی رکھا گیا تھا۔ اس پر حکومت پہلے ہی پابندی عائد کرچکی ہے۔ اس کے سربراہ ریاض بسرا کو 2002ء افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خاتمہ کے بعد پاکستان میں ایک پولیس مقابلہ میں ہلاک کردیا گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  "لبنان سے شروع ہونے والی ایک اسلامی جماعت جو پاکستان میں 1999ء سے متحرک ہوئی۔ حزب التحریر کو 1953ء میں بیت المقدس میں جامعہ الازہر کے تعلیم یافتہ تقی الدین نبہانی نے قائم کیا جو اس کے نظریہ ساز بھی تھے۔ حزب التحریر جب پاکستان میں سرگرم ہوئی تو اس وقت بھی یہ تمام عرب ملکوں میں اور وسط ایشیائی مسلمان ریاستوں میں ممنوعہ تنظیم تھی۔ حزب التحریر پاکستان میں سنہ دو ہزار میں مکمل طور پر نمودار ہوئی جب لاہور شہر کے نمایاں مقامات پر بڑے بڑے اشتہاری بورڈ دیکھے گۓ جن پر لکھا تھا خلافت وقت کا تقاضا ہے۔ امریکہ کی شکاگو یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ نوید بٹ اس کے ترجمان تھے اور اس کے دوسرے ارکان میں روانی سے انگریزی بولنے والے یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں سے گریجویٹ اور بظاہر خوشحال نوجوان افراد شامل رہے۔حزب التحریر پاکستان میں بظاہر کسی پُر تشدد سرگرمی میں ملوث نہیں اور نہ اس کے کسی رکن پر ایسا کوئی مقدمہ قائم ہوا لیکن ان کے ان کے نظریات میں مسلمانوں کو ایک وحدت یعنی خلافت پر جمع کرنے کا مشن موجود ہے۔ امریکی دباؤ کے زیر اثر 2003ء میں پاکستان میں اس تنظیم پر پابندی لگا دی گئی۔ اگست 2007 میں حزب التحریر نے انڈونیشا کے شہر جکارتہ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی جس میں ساٹھ ہزار کے قریب مذہبی علماء اور کارکنوں نے شرکت کی۔ اکتوبر 2009 میں بنگلہ دیش میں بھی اس جماعت پر پابندی عائد کر دی گئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1933ء انتقال: 2004ء بالی وڈ کے نامور ہدایت کار اور اداکار۔ وجے آنند نے انیس سو ستاون میں پہلی فلم ’نو دو گیارہ‘ بنائی ۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلموں میں ہدایت کاری کے جوہر دکھائے۔ان کی چند مشہور فلموں میں چھپا رستم، بلیک میل، بلٹ، رام بلرام، اور راجپوت شامل ہیں۔ ان کی فلم ’تیسری منزل‘ باکس آفس کی ایک ہٹ فلم تھی۔اس کے علاوہ کالا بازار، ڈبل کراس، حقیقت، بارود روڈ، میں تلسی تیرے آنگن کی اور ’ ہم رہے نہ ہم‘ میں انہوں نے اداکاری کا لوہا منوایا۔ وجے آنند کے چھوٹے بھائی دیوآنند کا نام بھی بھارتی فلم صنعت میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔وجے آنند ایک صاف گو آدمی کے طور پر مشہوررہے اور ان کے دوست انہیں گولڈی کہہ کر پکارتے ۔ممبئی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:1925ء وفات:2005ء کالم نگار اور دانشور۔پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز شعبہ تعلیم سے کیا اور پنجاب کے مختلف کالجوں میں پڑھانے کے علاوہ گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اسلامیات کے سربراہ بھی رہے ۔انہوں نے سن ءانیس سو چوراسی میں روزنامہ نواۓ وقت کو بطور صحافی اپنا لیا اور اس کے شعبہ ادارت سے منسلک ہوگئے۔ پاکستان کے قدیم اخبار نواۓ وقت میں ادارتی صفحہ پر شائع ہونے والا کالم ’سرراہے ‘ کئی دہائی سے شائع ہوتا رہا اس کالم کے لکھنے والے پروفیسر سلیم ہی تھے۔ باقاعدگی سے شائع ہونے والے کالم کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے پروفیسر سلیم نے اپنے پیش رو کے قائم کردہ اعلی معیار کو گرنے نہیں دیا۔ وہ ایک زندہ دل انسان تھے۔ اس لیے ان کی طبعیت کی یہ زندہ دلی ان کے کالم سے بھی چھلکتی تھی۔"@ur .
  "Vector ایسی شئے جو ایک مطلق قیمت اور رُخ سے تعریف ہو۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھو سمتیہ فضا۔ ریاضی بول چال میں n اشیاء کے مجموعہ کو بھی سمتیہ کہتے ہیں۔ ایسے مجموعہ کو اکثر سائیز کی ستون میٹرکس، یا سائیز کی قطار میٹرکس لکھا جاتا ہے۔ اس مجموعہ کے ساتھ کوئ طبعیاتی معنویت مشمول ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ ایسے مجموعہ کو قطار یا ستون میٹرکس سمجھنا چاہیے۔"@ur .
  "لکیری الجبرا میں سمتیہ ذیلی فضاء۔ تفصیل کے لیے دیکھو سمتیہ ذیلی فضا۔"@ur .
  "مسلمانوں کے بعض فرقے جو عباسی خلافت کے زمانے میں نمودار ہوئے۔ ان کی نوعیت دراصل سیاسی تھی۔ البتہ ان کا طریق استدلال مذہبی ہوتا تھا۔ ان کو باطنیہ کہنےکے دو اسباب تھے۔ اول یہ کہ باطنیہ فرقے والے قرآن اور دیگر امور کے داخلی رخ کو ظواہر پر ترجیح دیتے تھے۔ دوسرے یہ کہ سرکاری تشدد کے خوف سے یہ لوگ خفیہ اور پوشیدہ تعلیمات کے قائل تھے۔ اور اپنے مشنریوں کے زریعے اپنے مذہب کی تعلیمات خفیہ طریقے سے پھیلاتے تھے عام علمائے اسلام بالخصوص دربار خلافت سے وابستہ علما اپنے مخالفین کو بطور تحقیر باطنیہ کہتے تھے۔ باطنیہ دراصلاسماعیلی عقائدکے بہت قریب ہیں۔ اور عام طور پر فرقہاسماعیلہ، آغاخانی، رافیضی اور خوجہ کے لیے باطنیہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "مغربی ایران کا ایک مذہبی فرقہ ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اہل تشیع کا ایک فرقہ ہے۔ لیکن دراصل اس کی بنیاد کچھ تصوف ، کچھ شعیت اور کچھ پارسی عقائد پر مبنی ہے۔ یہ لوگ تناسخ کے اور خدا کے انسانی جسم میں حلول کرنے کے قائل ہیں۔ شعیوں کے بارہ اماموں کو مانتے اور نصریوں کی طرح حضرت علی کی پرستش کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک پیر کا مرتبہ بہت بلند ہے اور بغیر اس کی امداد کے نجات پانا ناممکن ہے۔ یہ لوگ انفرادی عبادت کے قائل نہیں۔ سب ایک جگہ جمع ہو کر ذکر کرتے یا کلام پاک کی تلاوت کرتے ہیں۔ حال و قال کی مجلس میں ساز بجائے جاتے ہیں۔ روزہ صرف تین دن رکھتے ہیں۔ ان کے بارہ فرقے ہیں جن میں آتش بیگی زیادہ مشہور ہیں۔ اہل حق ہمدان ، تہران ، فارس ، ماژندان اور خوزستان میں پائے جاتے ہیں۔ عراق میں کردی ، ترکمان اور موصل کے بعض باشندے بھی اہل حق ہیں۔ مگر ان کا اصل مقام مغربی ایران میں لرستان ، کردستان اور آزربائجان ہے۔ اہل حق کی صحیح تاریخ بتانی مشکل ہے۔ اتنا معلوم ہے کہ خان اتاش ساتواں پیشوا مراغ کے ایک گاؤں میں‌ اٹھارویں صدعی عیسوی کی ابتداء میں پیدا ہوا۔ اس کے مرنے کے بعد عبدالعظیم مرزا اس کا جانشین ہوا۔ وہ 1917ء میں مرا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا محمد حسن مرزا جانشین ہوا۔ یہ یقینی امر ہے کہ ترکمان قبائل میں اہل حق کے عقائد کی اشاعت سلطان قراقونو کے عہد سے پہلے پائی جاتی ہے۔ جسے اس کے پیروکار سلطان العارفین کہتے تھے۔ وہ ترکمان جو مکو میں رہتے تھے۔ اہل حق کہلاتے تھے۔"@ur .
  "دسویں صدی عیسوی میں مسلمان فلاسفہ کی ایک جماعت جن کے افکار و نطریات کی بنیادی نوفلاطونیت پر مبنی ہیں۔ ان کا عقیدہ تھا کہ کائنات کا مبدا ذات باری تعالٰی ہے۔ بعینٰہ تجلی \"روشنی\" کا مبدا سورج ہے۔ ذات باری کے بعد عقل ، پھر روح اور روح کے بعد مادہ وجود میں آیا۔ جس سے کائنات ، معدنیات ، حیوانات اور انسان نے جنم لیا۔ جس سے کائنات ،معدنیات، حیوانات اور انسان نے جنم لیا اور اس طرح یہ عالم کون و مکاں ارتقائی عمل سے گزرا۔ اخوان الصفا کی مفصل تعلمیات ان 52رسائل میں محفوظ ہیں جو ابوسلیمان محمد اور ابوالحسن علی بن ہارون وغیرہ نے تحریر کیے تھے۔"@ur .
  "مسلمانوں کا ایک فرقہ جس کی بنیاد ابوالحسن اشعری نے رکھی۔ چالیس سال کی عمر تک اپنے استاد شیخ علی الجبانی معتزلہ کا پیرو رہا مگر بعد میں مسئلہ خلق القرآن پر جو معتزلہ کا بنیادی عقیدہ تھا۔ اپنے استاد کے نظریات سے برگشتہ ہوگیا اور ایک نئے مسلک کی بنیاد ڈالی۔ اس فرقے کا اس دور کے دوسرے فرقوں کے برعکس خیال تھا کہ انسان کچھ مجبور ہے اور کچھ مختار۔ اور یہی مسلک عام مسلمانوں کا تھا۔ ان کے علاوہ دوسرے فرقوں میں معتزلہ انسان کو مختار کل مانتے تھے اور جبریہ مجبور محض۔ اس فرقے نے معتزلہ کی شدید مخالفت کی اور کوئی تین صد کتب لکھیں۔ جن میں سے آج بہت کم موجود ہیں۔ بہت سے مسلمان ان کے گرد جمع ہوگئے۔ خصوصا شافعیوں میں اس فرقے نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔ امام غزالی اسی کے مقلدین میں سے تھے۔ ابوالحسن کو علم کلام کا بانی کہنا چاہیے ۔ اس نے مقابل فرقوں کا چراغ گل کردیا۔ بعد میں آنے والے علما نے اُسی کے اقوال کی تشریح کی ہے۔ حنبلیوں میں اُسے قبولیت حاصل نہ ہو سکی۔ غزالی کی تصانیف نے اس فرقے کو بڑی قبولیت بخشی۔"@ur .
  "امامت نام کی دیگر چیزوں کے لیے دیکھئے امامت (ضد ابہام) امامت عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معانی راہنما یا سالار کے ہیں جو کسی بھی جماعت کی ‍قیادت کرے۔ روز مرّہ میں یہ لفظ مسجدوں میں نماز کی قیادت کرنے والے حضرات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کسی بھی فقہ کے بانی یا کسی بھی مذہبی و دیگر سوچ کے بانی کے لیے ان کے پیروکاروں کی طرف سے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "اہل حدیث سے مراد مسلمانوں کے اس تفرقے کی ہے کہ جس کی پیدائش دوسری صدی ہجری کے اواخر اور تیسری صدی ہجری (یعنی اواخر آٹھویں و نویں صدی عیسوی) سے دیکھنے میں آئی۔ اہل الرائے اور اہل القرآن کے برخلاف اس تفرقے میں احادیثِ نبویملف:DUROOD3."@ur .
  "لکیری الجبرا شاخ ہے ریاضیات کی، جو سمتیہ، سمتیہ فضاء (جسے \"لکیری فضاء\" بھی کہتے ہیں)، لکیری دالہ (جسے \"لکیری استحالہ\" بھی کہتے ہیں)، اور متواقت لکیری مساوات کے نظام، کے مطالعہ سے متعلق ہے۔ جدید ریاضیات میں سمتیہ فضا ایک اہم موضوع ہے، اسلیے لکیری الجبرا کا وسیع استعمال ہوتا ہے تجریدی الجبرا اور دالہاتی تحلیل میں۔ لکیری الجبرا کی تحلیلاتی ہندسہ اور نظریہ عالج میں ٹھوس نمائندگی ہے۔ اس کے فطرتی سائنس میں فراخ اطلاقیات ہیں کیونکہ لالکیری تمثیلات کو اکثر لکیری سے تقرب کیا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "1 تا 100  ب = With, Aided باب = Portal بالا = Hyper (مزید دیکھیۓ؛ وراء اور وراۓ) برق = Electric برقی = Electrical برقیات = Electronics برقیاتی = Electronic بشریات = Humanities بعید تکلم = Telephone (بعید = ٹیلی اور تکلم = فون) بعید صوتی = Telephony واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی بے101 تــا 200 "@ur .
  "Indented line ملف:Padlock."@ur .
  "1 تا 100  پــرزہ = Instrument واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی پے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ٹے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  تصفح = Browsing ترتاش = Laser واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی تے101 تــا 200 "@ur .
  "پیدائش:1930ء انتقال: 2006ء سٹین ٹن میں پیدا ہوئے۔ انیس سو اننچاس میں یارک شائر کی طرف سے کیرییر کا آغاز کیا۔ اکیس سال کی عمر میں اپنا پہلا میچ جون انیس سو باون میں انڈیا کے خلاف ٹیسٹ کھیلا۔ انہوں نے اس میچ میں سات وکٹیں لیں اور اس سیریز میں اکتیس رنز کے عوض آٹھ وکٹیں لینے کا ریکارڈ بنایا۔ٹرومین ٹیسٹ کرکٹ میں تین سو وکٹیں لینے والے پہلے بالر تھے۔ انہوں نے ستاسٹھ میچوں میں تین سو سات وکٹیں حاصل کیں۔ٹرومین کا بالنگ کا انداز بھی دوسروں سے انوکھا تھا اور اس کی وجہ سے انہیں بہت زیادہ رفتار سے گیند کروانے میں مدد ملتی تھی۔پھیپڑوں کے کینسر کے باعث وفات پا ئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1915ء وفات: 2005ء بھارت کے سابق کرکٹ اسٹار۔ انیس سو چونتیس سے انیس سو باون کے درمیان گیارہ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ انہوں نےاپنے کرکٹ کیرئر میں چھ سو بارہ رنز بنائےجس میں دو سینچریاں بھی شامل ہیں۔انہوں نے اپنے اوپنگ پارٹنر وجے مرچنٹ سے پہلے انیس سو چھتیس میں اولڈ ٹرافورڈ میں انگلینڈ کےخلاف سینچری بنا کر کسی غیر ملک میں سینچری بنانے والے بھارت کے پہلے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔چوبیس سالہ فرسٹ کلاس کرکٹ کیرئرمیں انہوں نے تیرہ ہزار رنز بنائے جس میں تیس سینچریاں بھی شامل ہیں اور ایک سو پچپن وکٹ حاصل کیے۔ان کے بیٹے سید گلریزعلی اور پوتے سید عباس علی نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے۔ بھارت کے شہر اندور میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 12 اگست 1925ء انتقال: اپریل 2004ء دنیا کی سب سے شہرت یافتہ کتاب ’ گنیز ورلڈ ریکارڈز‘ کے بانی ۔ لندن میں پیدا ہوئے۔ نورس اور ان کے جڑواں بھائی روس نے ابتدائی تعلیم مالربورو سے حاصل کی اور اس کے بعد وہ آکسفورڈ ہجرت کر گئے جہاں انہوں نے رائل نیوی میں بھی اپنے فرائض دیئے۔وہ ایک معروف کھلاڑی تھے جنہوں نے آزاد صحافی کی حیثیت سے کئی اخباروں میں کام کیا۔ جن میں بی بی قابلِ ذکر ہے۔ انھوں نے انیسو ساٹھ سے انیسو بہاتر میں منعقد ہوئے اولمپکس گیم میں ایک کمنٹریٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ انیسو پچاس کے عشرے میں ان دو بھائیوں نے ایک کمپنی قائم کی جو کہ مختلف اعدادو شمار کا ریکارڈ رکھنے اور مختلف اخبارات کی سپلائی کے کام کی حیثیت سے جانی جاتی تھی۔وہ ہمیشہ مختلف ریکارڈز سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں انھوں نے انیسو پچپن میں عالمی شہرت یافتہ کتاب ’گنیز بک‘ لکھنے کا کام سر انجام دیا جو انھوں نے سولہ ہفتوں میں مکمل کر لیا۔ تقریباً ایک سال بعد اس کتاب کا نام بدل کر ‘گنیز بک آف ورلڈ‘ رکھا گیا اور اسکی سو ملین سے زائد جلدیں فروخت ہو چکی ہیں۔یہ وہی مفید کتاب ہے جس نے عام انسان کو یہ معلومات فراہم کی کہ دنیا کا سب سے بڑا اور دنیا کا سب سے چھوٹا انسان کون ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1919ء انتقال: جنوری 2005ء چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سابق رہنما اور وزیراعظم۔ 1980 میں ملک کے وزیرِ اعظم بنے اور سات برس بعد کمیونسٹ پارٹی کے رہنما بنا دیئے گئے۔ انہوں نے وزارتِ عظمیٰ کے دور میں بڑی انقلابی اقتصادی اصلاحات کیں۔ انہوں نے سیاسی اصلاحات کی بھی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔زاؤ ژیانگ کو 1989 میں تائنامن سکوائر میں احتجاج کرنے والوں کے لیے ہمدردی رکھنے کے جرم کی پاداش میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنما کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔ انہوں نے اس کے بعد اپنی زندگی کے آخری پندرہ سال نظر بندی میں گزارے۔فالج کا دورہ پڑنے کے بعد ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور کامیڈین ۔اصل نام سعید خان۔"@ur .
  "بالی وڈ کے مشہور مزاحیہ اداکار۔ مدھیہ پردیش کے ضلع اندور میں پیدا ہوئے۔اصل نام بدرالدین قاضی تھا ۔ پہلی مرتبہ ہندوستان کے مشہور ہدایت کار اور اداکار گرودت کی فلم ’ بازی‘ میں بحیثیت اداکار متعارف ہوئے۔ انہوں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر گرودت انہیں ’بازی‘ میں موقعہ نہ دیتے تو ان کی تقدیر میں صرف بس کنڈکٹر ہی بننا لکھا ہوتا۔ 40 سال تک 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔انہوں نے سی آئی ڈی، میرے محبوب ، پیاسا اور نیا دور جیسی مقبول فلموں میں اداکاری کے علاوہ کچھ مقبول فلمی گانے بھی گائے۔ ان میں ’ سر جو میرا چکرائے‘ اور ’یہ ہے بمبے میری جان‘ بہت مشہور ہوئے۔80 کی دہائی میں انہوں نے اس وقت کی فلموں سے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی فلموں کو خیر باد کہا۔ تاہم 90 کے عشرے میں وہ آخری بار پھر فلم ’چچی 420‘ میں ایک چھوٹے سے کردار میں آئے ۔ممبئی میں وفات پائی۔"@ur .
  "Marlon Brando پیدائش: 1924ء انتقال: 2004ٔء ہالی وڈ کے مہشور اداکار۔ جنہوں نے ’ گاڈ فادر‘ اور ’ آن دی واٹرفرنٹ‘ میں یاد گار کردار کیے ۔برانڈو نے فلموں میں ادا کاری کا آغاز سن انیس سو پچاس میں ’دی مین‘ سے کیا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک چھبیس سالہ مفلوج مریض کا کردار ادا کیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اس کردار کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنےکے لیے انہوں نےایک ماہ تک ایک ہسپتال میں بستر پر گزارہ۔’ اے سٹریٹ کار نیمڈ ڈیزائر‘ میں ووئن لی کے مقابل سٹینلے کوالسکی کے کردار کے لیے وہ یکے بعد دیگرے چار مرتبہ آسکر ایوارڈ کے لیے بہترین اداکار نامزد ہوئے۔ لیکن انہیں پہلا آسکر ایوارڈ سن انیس سو چون میں بننے والی فلم ’ آن دی واٹر فرنٹ‘ میں ایک باکسر کا کردار ادا کرنے پر ملا۔سن انیس سو تریپن میں بنائی جانے والی ’دی وائلڈ ون‘ بھی تھی جس میں برانڈو نے بدمعاشوں کے سرغنہ کا کردار کیا تھا۔ لیکن سن انیس سو بہتر میں بننے والی کلاسک فلم ’دی گاڈ فادر‘ میں مافیا کے سرغنہ ڈان کار لیانے کے کردار نے ان کی شہرت کو آسمانوں تک پہنچا دیا۔لاس اینجلس میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "لینکس (Linux) ایک آزاد مصدر اشتغالی نظام ہے۔ یہ دُنیا میں دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اشتغالی نظام ہے۔ اس کو لکھنے، بڑھانے اور ترویج دینے کا بیڑا رضاکاروں کی ایک جماعت نے اٹھایا ہوا ہے۔ یہ کوئی باقاعدہ جماعت نہیں مگر ایک آزاد خیال اور آزاد چال ٹولہ ہے جس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کر سکتا ہے۔ یہ بیان کردہ رضاکارانہ صورت حال ماضی میں تو درست تھی مگر اب حقیْت یہ ہے کہ یہ کام زیادہ تر ایسے مرافقات کے ملازمین سرانجام دیتے ہیں جو (مرافقات) اپنے تجارت و کاروبار میں آزادمصدر مصنع لطیف کو مفید سمجھتے ہیں۔ صحیح معنوں میں لینکس صرف اُس اشتغالی نظام کے عجمہ کا نام ہے۔ مگر عموماً اب \"لینکس\" سے مراد پورا نظام لیا جاتا ہے۔"@ur .
  "یاسر عرفات فلسطینی حریت پسند گروپ پی ایل او کے سربراہ اور فلسطینی صدر تھے۔ یاسر عرفات کے مطابق وہ یروشلم میں پیدا ہوئے لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق وہ مصر کے شہر قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ یاسر عرفات کے تمام بہن بھائی بھی قاہرہ میں رہے اور وہیں وفات پائی۔ یاسر عرفات نےقاہرہ یونیورسٹی سے انجنئیرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کا آغاز 1956 میں فتح تحریک شروع کر کےکیا۔ جس کے بعد انہوں نے 1966 پی ایل او کی باگ دوڑ سنبھالی۔ یاسر عرفات نے اپنی جوانی فلسطین کی آزادی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری۔"@ur .
  "شُوَاش سے مراد بے ترتیبی ، اضطراب کامل یا بے نظمی کل کی لی جاتی ہے ، یہ انگریزی لفظ Chaos کا ترجمہ ہے اور انگریزی میں لفظ یونانی زبان سے آیا ہے۔ اس موضوع پر عمومی معلومات کیلیۓ شواش (Chaos) دیکھیۓ طبیعیات اور ریاضی میں اسکے استعمال کے لیۓ دیکھیۓ نظریۂ شواش (Chaos theory) یونانی سے متعلق اس لفظ کے استعمال کے لیۓ دیکھیۓ اسطورۂ شواش (Chaos mythology) چینی سے متعلق اس لفظ کے استعمال کے لیۓ دیکھیۓ شواش (معبود) (Chaos god) حیاتیات میں اس کے استعمال کے بارے میں دیکھیۓ شواش (امیبا) (Chaos amoeba) حیاتی کیمیاء اور سالماتی حیاتیات میں اسکے استعمال کے بارے میں دیکھیۓ شواشیئت (Chaotropism)"@ur .
  "پیدائش: 1931 انتقال: 2004 بالی وڈ کی معروف اداکارہ۔ انہوں نے بالی وڈ فلموں میں ماں کے کردار نبھا کر بہت شہرت حاصل کی۔ نروپا نے 1946 میں گجراتی فلموں سے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز کیا اور درجنوں فلموں میں اپنے کردار سے پورا پورا انصاف کیا۔ ’ امر اکبر انتھونی‘، ’ دیوار‘، ’ سہاگ‘، اور ’ خون پسینہ‘ ان کی کامیاب فلمیں رہیں تاہم ’ دو بیگھے زمین‘ میں وہ اپنے فن کے عروج پر نظر آئیں۔"@ur .
  "پیدائش:6 ستمبر 1929ء انتقال : 26 جون 2004ء بالی وڈ کے پروڈیوسر ۔ ایک فوٹوگرافر کی حیثیت سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا اور مختلف ہدایتکاروں کے ساتھ ایک جونئیر حیثیت میں زینہ بہ زینہ آ گے بڑھتے ہوئے 1976 میں انھوں نے دھرما پروڈکشن کے نام سے اپنا ادارہ قائم کیا اور سب سے پہلے ’ دوستانہ‘ بنائی جو سپر ہٹ رہی۔ ’ کبھی خوشی کبھی غم‘، ’ کچھ کچھ ہوتا ہے‘ اور ’ کل ہو نہ ہو‘ جیسی سپر ہٹ فلموں کے پروڈیوسر بھی رہے۔ ان کے نوجوان صاحبزادے کرن جوہر ایک کامیاب سکرپٹ رائٹر اور ڈائریکٹر ہیں۔ اور بہت کم عمری میں ’کبھی خوشی کبھی غم‘ اور ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ جیسی فلموں کی ہدایت کاری کر چکے ہیں۔کینسر کے موذی مرض کی وجہ سے انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1963ء وفات: 2004ء پاکستان ٹیلی وژن کے مایہ ناز اداکار۔ 80 کے عشرے میں کوئٹہ ٹیلی وژن سے اپنے تخلیقی کیرئر کا آغاز کیا اور پھر اپنی فنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر کراچی اور اسلام آباد کے پروڈ کشن ہاؤسز تک جا پہنچے۔ یوں تو انھوں نے 300 کے لگ بھگ سیریل میں کام کیا مگر ’ چھاؤں‘، ’ ماروی‘، ’ چاکر اعظم‘، اور ’ محراب خان‘ سے انھیں خوب شہرت ملی۔ دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1930ء وفات:10 جون 2004ء گلوکار اور پیانو نواز ۔ امریکہ میں موسیقی کی ایک عہد ساز شخصیت۔ ایک غریب سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہوئے۔رے ان ہستیوں میں شامل تھے جن کی گزری زندگی کی پرچھائیاں موسیقی میں مدتوں محسوس کی جاتی رہیں گی۔ رے کی زندگی غربت، جدو جہد، محرومی اور کامیابی کی ایک داستان ہے۔ وہ چھ برس کی عمر میں بصارت سے محروم ہوگئے مگر شاید اس محرومی نے ان کی تخلیقی قوتوں کو اور جلا بخشی اور انہوں نے جاز، روک اینڈ رول ، اورگوسپل (روحانی موسیقی) میں عروج حاصل کیا۔ سیاہ فام رے کو ان کی خدا داد صلاحیتوں کی وجہ سے ’جینئیس‘ کہا جاتا تھا۔ رے ایک فنکار نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک ادارہ تھے اور انھیں عہدِ جدید کی موسیقی کی دنیا کی اہم شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1911ء انتقال:5جون 2005ء رونالڈ ولسن ریگن امریکہ کے سابق صدر اور ہالی ووڈ کے مشہور اداکار تھے۔ امریکی ریاست الینوائے میں پیدا ہوئے۔کامیاب زندگی کے سفر کا آغاز 1937ء میں ہالی ووڈ سے ایک فلمی اداکار کے طور پر کیا۔ اس دوران انہوں نے کوئی بیس سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔ 74-1966 کیلی فورنیا کے گورنر بنے۔ وہ 1981ء سے 1989ء تک امریکہ کے 40 ویں صدر بنے جس دور میں سرد جنگ عروج پر رہی اور سابق سوویت ریاست کے خاتمے کا آغاز ہوا۔ سرد جنگ کے دوران میں افغان جہاد کو کامیاب بنانے اور کمیونزم کے خاتمے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کیں جو کہ بارآور ثابت ہوئیں۔ وہ اب تک امریکہ کے صدور میں سے وہ سب سے طویل عمر پانے والے صدر ہیں۔ لاس اینجلس میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1948ء وفات: 2004ء پاکستان کی فلمی دنیا اور ٹی وی کے معروف گلوکار۔ 60عشرے میں گلوکاری کے افق پر نمودار ہوئے۔ اس زمانے میں احمد رشدی اور مہدی حسن آسمانِ گائیگی پر چھائے ہوئے تھے۔ لیکن اپنی فنی پختگی سے جلد ہی انھوں نے اپنا مقام بنالیا اور فلم جلوہ کے اِس گیت (وہ نقاب رخ پلٹ کر ذرا سامنے تو آئیں)کی مقبولیت نے مجیب عالم کے لیے کامیابی کے در کھول دیے۔ جس کے بعد ان کے مقبوں گانوں کی فہرست طویل ہوتی چلی گئی اور فلم چکوری میں ان کے گائے ہوئے گیت (وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں)نے مقبولیت کے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے۔ انھوں نے اردو کے علاوہ بنگالی، پشتو، اور پنجابی میں بھی گایا۔ان کے دوسرے مشہور گیتوں میں ’یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم‘، ’میں تیرے اجنبی شہر میں‘ اور ’یہ سماں پیار کا کارواں‘’میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا، جیسے گیت شامل ہیں۔ پی ٹی وی کے لیے ان کا گیت ’میرا ہر گیت ہے ہنستے چہروں کے نام‘ بہت مقبول ہوا۔اپنی آخری عمر میں شوبز سے کنارہ کش ہوگئے تھے۔"@ur .
  "منقسم شمارندہ کاری یا شمارندگی ایک غیر مرکزی متوازی اور ہمراہی شمارندہ کاری ھے۔ یہ عام طور پر رائج متوازی شمارندگی سے اس طرح مختلف ہوتی ھے کہ اس میں ایک سے زیادہ شمارندے جو حقیقتاً مختلف جگہوں پر بکھرے ہوئے یا منقسم ہوں ایک ہی مقصد کو حاصل کرنے میں حصہ لیتے ہیں۔ شریکِ کار شمارندے نہ صرف جسمانی طور پر ایک دوسرے سے دور ہوتے ہیں بلکہ ان کی اپنی اپنی ہیتِ ترکیبی، مصنع لطیف و کثیف اور مقامی انتظامیہ بھی مختلف اور خود مختار ہو سکتی ھے۔ ٘ Parallal = متوازی Concurrent = ہمراہ، ساتھ ساتھ Cluster = خوشہ Computer = شمارندہ"@ur .
  "وفات : 31 جنوری 2004ء بالی وڈ کی معروف اداکارہ۔انیس سو اکتالیس میں ثریا شیخ جمال بارہ برس کی عمر میں فلم ’ تاج محل‘ میں چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے پہلی بار فلموں میں آئیں۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے فلموں میں گانا بھی شروع کردیا۔’سوچا تھا کیا، کیا ہوگیا‘۔۔۔’دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے‘ اور ’یہ عجیب داستاں‘ جیسے گانوں نے انہیں گلوکارہ کی حیثیت سے ملک بھر میں شہرت دی۔بطور اداکارہ ان کی کامیاب فلموں میں ’انمول گھڑی‘ ۔۔۔’ مرزا غالب‘ اور ’ رستم و سہراب‘ خاص تھیں۔ثریا کئی برس تک بالی وڈ میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی اداکارہ رہیں۔ انیس سو تریسٹھ میں رستم و سہراب کے بعد انہوں نے چونتیس سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ اختیار کرلی تھی۔ وہ ممبئی میں اپنے بڑے سے فلیٹ میں تنہا رہتی تھی کیونکہ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں انہوں نے شادی نہیں کی اور ان کے تمام رشتہ دارپاکستان چلے گئے تھے۔ آخری ایام میں ان کی دیکھ بھال ان کے پڑوسی کررہے تھے۔اسی فلیٹ میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "علم کی تلاش یہاں لاتی ہے، علم کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیےٴ علم (ضدابہام)۔ بنیادی طور پر تو سائنس ایک منظم طریقۂ کار کے تحت کسی بات کو جاننے یا اسکا علم حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے، اس طرح کہ اس مطالعے کا طریقہ اور اسکے نتائج دونوں ہی بعد میں دوسرے دہرا سکتے ہوں یا انکی تصدیق کرسکتے ہوں یعنی یوں کہـ لیں کہ وہ قابل تکرار (replicable) ہوں اور اردو میں اسکو علم ہی کہتے ہیں۔ فی الحال سائنس کا کوئی ایسا ترجمہ کرنے (یا اگر کیا گیا ہے تو اسکو عام کرنے) کی کوئی باضابطہ کوشش نہیں کی گئی ہے کہ جو اسکو دیگر علوم سے الگ کرسکے اس لیۓ اس مضمون میں علم اور سائنس متبادلات کے طور پر استعمال کیۓ گۓ ہیں، لہذا یوں کہ سکتے ہیں کہ مطالعہ کر کہ کسی چیز کے بارے میں جاننا (یا ایسی کوشش کرنا) یعنی علم ہی سائنس ہے۔ انگریزی میں سائنس کا لفظ لاطینی کے scientia اور اسے قبل یونانی کے skhizein سے آیا ہے جسکے معنی الگ کرنا، چاک کرنا کہ ہیں۔ مخصوص غیر فنونی علوم جو کہ انسان سوچ بچار حساب کتاب اور مطالعہ کے زریعے حاصل کرتا ہے کہ لیۓ سائنس کے لفظ کا جدید استعمال سترہویں صدی کے اوائل سے سامنے آیا۔ بعض اوقات مندرجہ بالا تعریف کے مطابق حاصل کیۓ گۓ علم یا سائنس کو خالص علم (pure science) بھی کہا جاتا ہے تاکہ اسکو سائنسی اطلاقات کے علم یعنی نفاذی علم (applied science) سے الگ شناخت کیا جاسکے۔ انسان کے سائنسی مطالعے کا سلسلہ زمانۂ قدیم سے جاری ہے (جسکی تفصیل تاریخ سائنس میں آجاۓ گی) اور زمانے کے ساتھ ساتھ ان میں اضافہ اور بہتری ہوتی رہی ہے جس نے سائنس کو اسکی آج کی موجود شکل عطا کی۔ آنے والے سائنسدانوں نے ہمیشہ گذشتہ سائنسدانوں کے مشاہدات و تجربات کو سامنے رکھ کر ہی نئی پیشگویاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ بہرحال سائنس قدیم ہو یا جدید ، بنیادی ہو یا اطلاقی ایک اہم ترین عنصر جو اس سائنسی مطالعے میں شامل رہا ہے وہ اسلوب علم یا سائنسی طریقۂ کار ہی ہے۔ یہ بھی قابل غور بات ہے کہ اس سائنسی اسلوب میں بھی زمانے کے ساتھ ساتھ ترقی اور باریکیاں پیدا ہوتی رہی ہیں اور آج کوئی بھی سائنسی مطالعہ یا تجربہ اسلوب سائنس پر پورا اترے بغیر قابل توجہ نہیں سمجھا جاتا۔ سائنس اور فنیات (arts) کی تفریق کچھ یوں کی جاسکتی ہے کہ فنیات میں وہ شعبہ جات آجاتے ہیں جوکہ انسان اپنی قدرتی ہنر مندی اور صلاحیت کے زریعے کرتا ہے اور سائنس میں وہ شعبہ جات آتے ہیں جنمیں سوچ بچار، تحقیق اور تجربات کر کہ کسی شہ کہ بارے میں حقائق دریافت کۓ جاتے ہیں۔ سائنس اور آرٹس کے درمیان یہ حدِ فاصل ناقابلِِ عبور نہیں کہ جب کسی آرٹ یا فن کا مطالعہ منظم انداز میں ہو تو پھر یہ ابتداء میں درج تعریف کے مطابق اس آرٹ کی سائنس بن جاتا ہے۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں اسلوبیات کو یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ اسلوب (method) کا علم ہے یا یوں کہ لیں کہ علم اسلوب کو ہی اسلوبیات کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں Methodology کہتے ہیں اور اپنی تعریف کے مطابق یہ کسی بھی شعبہ علم میں کسی بھی کام کو انجام دینے کے طریقہ کار یا اسلوب کے علم کا نام ہے۔ فلسفہ میں بھی یہ اصطلاح استعمال ہوتی ہے وہاں اسکو ذرا مزید لچھے دار بنا کر یوں پیش کیا جاتا ہے کہ: کسی بھی علم میں اسکے اصول و ضوابط اور اسکے دستورالعمل کے تجزیے و تحقیق کرنے کے عمل کو اسلوبیات یا علم اسلوب کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "دستورالعمل کا لفظ کسی کام کی انجام دہی کے لیۓ مرحلہ بہ مرحلہ اختیار کیۓ جانے والے مفہوم کو ادا کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتاہے۔ اسکو انگریزی میں procedure کہتے ہیں ۔ اردو میں اسکا مفہوم ، تدبیر ، طریقہ اور قاعدہ کے قریب تر ہے۔ یہ لفظ مندرجہ ذیل جگہوں پر اپنے مفہوم میں تھوڑے بہت ردوبدل کے ساتھ اسمتعال کیا جاسکتا ہے۔ کوئی کام کرنے کے لیۓ ہدایات کی ایک ترتیب مثلا باورچی خانہ میں کھانا پکانا ، اس دستورالعمل کے لیۓ دیکھیۓ ترکیب خوراک (recipe) تجربہ گاہ میں کسی تجربے کے لیۓ طریقہ کار یا علم شمارندہ میں اصولوں کا کوئی خاکہ ، اس دستورالعمل کے لیۓ دیکھیۓ دستور (protocol) کوئی مسلہ (یا کوئی درپیش معاملہ) حل کرنے کے لیۓ ، اصول و ضوابط کی (عموما مرحلہ بہ مرحلہ) ترتیب شدہ شکل ، اس دستورالعمل کے لیۓ ال‍خوارزمیہ (Algorithm) علم طب میں جراحت کے زریعے امراض کے علاج کے دستورالعمل کے لیۓ دیکھیۓ طریق جِراحِی قانون و انصاف سے متعلقہ شعبہ زندگی میں دستورالعمل کے لیۓ"@ur .
  "ہندسیات کو انگریزی میں Engineering کہا جاتا ہے اور عربی میں ہندس یا الہندس جبکہ فارسی میں مہندسی کہتے ہیں۔ ہندسیات دراصل روزمرہ زندگی میں پیش آنے والے فنی مسائل کو حل کرنے کی غرض سے اور زندگی کو سہل اور آسان بناے کی خاطر ، سائنسی اور طرازی (technical) معلومات کے نفاذ (application) کو کہتے ہیں ۔ اسکو انگریزی میں Engineering کہا جاتا ہے۔ وہ افراد جو اس کام یا شعبہ علم میں مہارت رکھتے ہیں انکو مہندس یا Engineers کہا جاتا ہے۔ ایک مہندس ؛ سائنس، طرزیات ریاضی اور شمارندہ کاری کی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے ، اپنی بصیرت و پروازتخیل اور اپنی صلاحیت تخمینہ کاری و تعین کے زریعے فنی مسائل کا عملی حل تلاش کرتا ہے۔ مہندسی یا انجینیرنگ کا نتیجہ عام طور پر ایک طرح (design) یا پیداوار (production) ہو سکتا ہے (مثلا بجلی کی پیداوار) اور یا پھر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کسی مفید شے (object) یا عمل (process) کی کارگذاری (operate) کی جاسکے (مثلا انجن جسکی کارگذاری سے گاڑی چلائی جاسکتی ہے)۔ اصطلاح term ہندسیات ہندسات مہندس ہندسہ علم الہندسہ engineering geometries engineer geometry geometry"@ur .
  "بنیادی طور پر کمپوٹر صرف اور صرف 1 اور 0 کی زبان سمجھتا ہے۔انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ مکپوٹر سے 1 اور 0 کی زبان میں کمپوٹر سے تبادلہ خیال کرے۔اس مشکل کو حل کرنے کے لیے ایسی زبانیں ایجاد کی گئیں ہیں جن کے زریعہ کمپوٹر کے ساتھ باآسانی تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ایسا کوڈ جسے کمپوٹر براہ راست جلا سکتا ہے اسے اوبجیکٹ کوڈ (Object Code) کہتے ہیں۔جبکہ ایسا کوڈ جسے کمپوٹر براہ راست چلانے کے قابل نہ ہو اسے سورس کوڈ (Source Code) کہتے ہیں۔ بنیادی طور پر ان زبانوں کو تین زمنروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بنیادی زبانیں درمیانے درجے کی زبانیں اعلی درحہ کی زبانیں"@ur .
  "پولیٹکل بیور (سیاسی دفتر) کا مخفف ، سوویت کمیونسٹ پارٹی کی قیادت اور پالیسی ساز جماعت ۔ 1952 میں اس کو پریزیڈیم میں مدغم کر دیا گیا تھا۔ 1966ء میں پھر بحال کر دیا گیا ۔ اسی طرز کے سیاسی دفتر تقریباً تمام کیمونسٹ ملکوں میں قائم ہیں۔"@ur .
  "پنجاب کا نامور حکمران ۔ اس کی ریاست دریائے جہلم اور چناب کے درمیان واقع تھی ۔ جہلم کے پار ٹیکسلا پر راجا امبھی حکمران تھا۔ پورس اور امبھی ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ سکندر اعظم نے ہندوستان پر 327 ق م میں حملہ کیا تو امبھی نے محض پورس سے مخاصمت کی بنا پر سکندر کی اطاعت قبول کی اور سات سو مسلح اور تین ہزار پیادہ فوج اس کی کمان میں دے دی ۔ نیز بہت زرو جواہر بھی نذر کیا۔ پورس نے سکندر کی اطاعت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اور فوج لے کر جہلم کے کنارے پہنچا۔ رات کی تاریکی میں سکندر کی فوج نے دریا عبور کرکے ، اچانک حملہ کر دیا ۔ پورس کے جنگی ہاتھی بوکھلا گئے اور انھوں نے اپنی ہی فوج کو روند ڈالا۔ پورس کو شکست ہوئی وہ گرفتار ہو کر سکندر کے سامنے پیش ہوا تو سکندر نے پوچھا ’’اب تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟‘‘ پورس نے بڑی بہادری سے جواب دیا ’’جو سلوک ایک بادشاہ کو دوسرے بادشاہ کے ساتھ کرنا چاہیے۔ سکندر اس جوب سے خوش ہوا اور پورس کی ریاست اسے واپس کر دی ۔"@ur .
  "فیصل آباد پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جس کا سابق نام لائل پور تھا۔ 1985ء میں اسے سعودی عرب کے شاہ فیصل بن عبدالعزیز السعود کے نام پر فیصل آباد کا نام دیا گیا۔ اپنے دیہاتی تمدن کی وجہ سے ایک وقت تک اسے ایشیا کا سب سے بڑا گاؤں کہا جاتا تھا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وہ ایک عظیم شہر بن کر سامنے آیا ہے اور اب اسے کراچی اور لاہور کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دنیا کے عظیم قوال و موسیقار نصرت فتح علی خان کا تعلق اسی شہر سے تھا۔"@ur .
  "چوگان جو عام طور پر پولو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ہاکی کی طرز کا ایک کھیل ہے جس میں گھڑ سواروں کی دو ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ ہر ٹیم میں تین یا چار کھلاڑی ہوتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں میں لمبے لمبے ڈنڈے سے ہوتے ہیں جن سے وہ لکڑی کی سفید گیند کو ضرب لگاتے ہیں۔ اس کھیل کو چترال میں استوڑ غاڑ یعنی گھوڑوں کا کھیل کہا جاتا ہے۔ گیند کو پڑنجو اور اور جس ڈنڈے سے یہ کھیل کھیلا جاتا اس کو غاڑوڅون کہا جاتا ہے۔ چترال اور گلگت میں پولو کا کھیل بہت مقبول ہے۔ اس کھیل میں جو گیند استعمال ہوتا ہے اس گیند کا قطر چار انچ ہوتا ہے ۔ گھوڑوں کی اونچائی 14بالشت اور 2 1انچ مقرر ہے۔ یہ کھیل خالص ایشیائی ہے اور اس کو چوگان کہتے ہیں۔انگلستان میں اس کھیل کا آغاز 1061ء میں ہوا۔ پاکستان میں شمالی علاقے اور چترال میں بہت شوق سے کھیلی جاتی ہے۔ اور شندور کے سالانہ میلے میں اس کا کھیل کا خصوصی طور سے انعقاد ہوتا ہے۔"@ur .
  "قدیم فارسی سے مشتق ۔ زمانے کے ساتھ ساتھ فارسی قدیم کے الفاظ و تراکیب میں جو تبدیلیاں رونما ہوئیں وہ پہلوی زبان کی صورت میں ظاہر ہوئیں۔ اور پہلوی موجودہ فارسی میں بدل گئی۔ چنانچہ اس زبان کو پہلوی کے بجائے درمیانی پارسی بھی کہتے ہیں۔ کیوں کہ یہ زبان قدیم پارسی اور موجودہ فارسی کی درمیانی کڑی ہے۔ پہلوی کی دو شاخیں ہیں۔ ایک پہلوی شمال و مشرقی اور دوسری پہلوی جنوبی ۔ ساسانی زمانے کے تمام تصانیف پہلوی جنوبی میں لکھی گئی ہیں۔ پہلوی کا مادہ ’’پہلو‘‘ ہے۔ یہ اس قوم کا نام تھا جس نے دو سو پچاس ق م میں خراسان سے بڑھ کر یونانیوں کو ایران اور اصفہان اس زبان کے بڑے بڑے مرکز تھے۔ پہلوی اور فارسی میں بنیادی فرق الفاظ کا نہیں ، رسم الخط کا ہے، جسے ہزوارش کہتے ہیں۔"@ur .
  "ساسانی دور میں ایرانی زبان کا رسم الخط ۔ آرامی خط سے لیا گیا ہے اور دائیں سے بائیں لکھا جاتا ہے۔ قدیم اوستائی خط بھی ، جو اب ناپید ہے۔ اسی خط سے ملتا جلتا تھا۔ ساسانی کتبوں اور زرتشتی کتابوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلوی خط کی دو قسمیں ہیں۔ ایک کو قدیم خط یا خط کلدہ کہتے ہیں ۔ یہ خط کتبوں کے علاوہ اور کہیں نہیں ملتا ۔ دوسرے کو کتابی ، ساسانی یا پہلوی خط کہتے ہیں۔ زیادہ تر ساسانی آثار اور بالخصوص پہلوی کتابیں جو اس وقت دستیاب ہیں، اسی خط میں رقم ہوئی ہیں۔"@ur .
  "Henri Philippe Petain پیدائش: 1856ء وفات: 1951ء فرانسیسی جنرل اور جنگ عظیم کا ہیرو ۔ 1878ء میں فوج میں بھرتی ہوا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران ، وردن کی جنگ میں کامیابی کے صلے میں فیلڈ مارشل بنا دیا گیا ۔ 1931.40 تک فرانس کا وزیر دفاع رہا۔ 1940ء میں فرانس پر نازی قبضے کے بعد پہلے وزیراعظم اور پھر صدر بنا۔ 1944ء میں ، فرانس میں اتحادی فوجوں کے داخلے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ ہٹلر کے ساتھ گتھ جوڑ کے الزام میں پھانسی کی سزا ہوئی جو پیرانہ سالی کی بنا پر عمر قید میں بدل دی گئی۔ قید ہی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "Parody یہ لفظ پیروڈیا سے نکلا ہے۔ جس کے معنی ہیں جوابی نغمہ۔ ایک ادبی طرز تخلیق جس میں کسی نظم یا نثر کی نقل کرکے مزاح کا رنگ پیدا کیا جاتا ہے۔ اردو ادب میں اردو کی آخری کتاب جو کہ ابن انشاء کی تصنیف ہے پیروڈی کی بہترین مثال ہے۔"@ur .
  "612ھ صوفی بزرگ ۔ نام عزیز الدین ۔ وطن بغداد ۔ بارہ سال مکہ معظمہ میں رہے۔ اس لیے پیر مکی کے نام سے مشہور ہوئے۔ 544ھ میں لاہور تشریف لائے۔ اس وقت لاہور پر غزنویوں کی حکومت تھی۔ لیکن سلطان محمد غوری لاہور کا محاصرہ کر رہا تھا۔ حاکم لاہور خسرو ملک نے آپ سے دعا کی درخواست کی تو آپ نے فرمایا کہ ابھی چند سال تمھیں امان ہے۔ اس کے بعد حکومت غوریوں کی ہو جائے گی۔ چنانچ اسی طرح ہوا۔ محمد غوری محاصرہ اٹھا کر سیالکوٹ کی طرف چلا گیا اور چھ سال بعد لوٹا۔ اس دفعہ اس کا قبضہلاہور پر ہوگیا۔ پیر مکی نے چھتیس سال تک رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا اور ایک عالم آپ سے فیض یاب ہوا۔"@ur .
  "Peter The Great پیدائش: 1672ء وفات: 1725ء روس کا بیدار مغز بادشاہ۔ 1696ء میں ازوف کا علاقہ ترکوں سے چھینا۔ 1697ء میں بیلجیم ، ہالینڈ ، انگلینڈ ، آسٹریا اور جرمنی کا دورہ کیا، اور جہاز سازی کا فن اور ٹکنیکل سائنس کا علم حاصل کیا۔ 1700ء میں چارلس دوازدہم شاہ سویڈن سے جنگ ناروا میں شکست کھائی جس کا بدلہ 9 سال بعد لیا۔ 1711ء میں ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے ترکوں کو ازوف کا علاقہ واپس مل گیا۔ 1721ء میں سویڈن سے جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کیا جس کی رو سے کئی علاقے روس کے قبضے میں آگئے۔ پیٹر نے 1703ء میں سینٹ پیٹرز برگ کی بنیاد رکھی۔ 1722ء میں ایران سے جنگ ہوئی جس میں پیٹر کو کامیابی حاصل ہوئی۔ روس میں معاشرتی اور تعلیمی اصلاحات رائج کیں اور فوج اور بحریہ کی از سرنو تنظیم کی۔ سائنس اور فنون لطیفہ کی بھی ہمت افزائی کی اور روس کے لوگوں کو مغربی تہذیب سے روشناس کیا۔ ایک دہقان عورت سے شادی کی جو پیٹر کی وفات پر کیتھرین اول کے لقب سے تخت پر بیٹھی۔"@ur .
  "Pericles پیدائش: 495ق م وفات: 429 ق م قدیم یونان کا سیاست دان۔ ڈیموکریٹک پار ٹی کا لیڈر ۔ 460 ق م سے وفات تک ایتھنز کی شہری ریاست پر حکمرانی کی۔ ایتھنز کو سپارٹا کے خلاف فوجی اعتبار سے مضبوط کرکرنے کے ساتھ ساتھ شہر کو علوم کا مرکز اور دنیا کا حسین ترین شہر بنانے کی کوشش کی۔ پارتھینن ، اوڈین اور پروپائلا کے علاوہ اور بھی کئی عمارتیں تعمیر کرائیں۔ دربار میں ملک کے بڑے بڑے علما و فضلا کو جمع کیا جن میں فیدیاس اور انکسا غورث بھی شامل تھے۔ طاعون کا شکار ہو کر چل بسا۔"@ur .
  "پیسا مینار ایک چرچ کیتھیڈرل آف پیسا کی عمارت کا حصہ ہے جو اٹلی کے شہر پیسا میں واقع ہے۔ چرچ کی وجہ سے اسے مخصوص رومن اسک (Romanesque) اسٹائل میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس میں Composanto سمیٹری موجود ہے۔ \"Composanto\" کا مطلب مقدس زمین سے نکالی گئی مقدس مٹی کو کھڑا رکھنا ہے۔ اس کی وجہ شہرت اس کا ایک طرف جھکاؤ اور رومن طرز تعمیر کا شاہکار ہونا ہے۔ یہ مینار 1173ء میں تعمیر ہونا شروع ہوا۔ اس کی 8 منزلیں ہیں۔ مینار جھکی ہوئی جانب 183.27 فٹ (55.86 میٹر) اور بلند جانب 56.70 میٹر (186.02فٹ)اونچا ہے۔ اگرچہ اس مینار میں ابھی بھی وہ پرانی گھنٹیاں موجود ہیں جو اس کی تعمیر کے وقت لگائی گئیں تھیں لیکن ان کا اب استعمال نہیں کیا جاتا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر 200 برسوں میں مکمل ہوئی یعنی دو صدیاں بیت گئیں۔ تعمیر میں اس قدر تاخیر کی وجہ اس میں پائے جانے والے تعمیراتی مسائل تھے جو وقتاً فوقتاً سر اٹھاتے رہتے تھے کبھی ایک مسئلہ کھڑا ہوجاتا تھا اور کبھی دوسرا۔ جب اس کی تین منزلیں مکمل ہو چکی تھیں تو اچانک تعمیراتی عملے کو یہ معلوم ہوا کہ مینار ایک طرف سے نرم مٹی میں دھنس رہا ہے۔ مزید تعمیر فوراً روک دی گئی اور یہ اگلے 100 سال تک رکی رہی۔ خیال تھا کہ اتنے بڑے عرصے کے دوران میں مٹی سخت ہو جائے گی اور جھکاؤ ختم ہو جائے گا۔ اس جھکاؤ کو ختم کرنے کی پہلی کوشش 1275ء میں کی گئی جب تعمیر کا سلسلہ ازسر نو بحال کیا گیا۔ 1301ء میں اس کی چھ منزلیں تعمیر ہو چکی تھیں۔ 1350ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اب تک یہ مینار اپنی مقررہ جگہ سے 6 میٹر تک جھک چکا ہے اور اس ٹیڑھ پن کو دور کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ مسلسل ایک طرف کو جھک رہا ہے۔ سائنس دانوں نے حساب لگا کر بتایا ہے کہ یہ ہر سال 0.25 انچ یعنی ایک ملی میٹر کی رفتار سے جھک رہا ہے اور ایک دن ایسا آئے گا جب یہ بالآخر گر جائے گا۔ اس مینار کو 1990ء سے حفاظت اور اس کے تحفظ کی وجوہات کے پیش نظر عوام کے لیے بند کر دیاگیا اور ایک دہائی تک اس کے جھکاؤ کو روکنےکی کوششیں کی گئیں بالآخر 2001ء میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ ماہرین تعمیرات کا کہنا ہے کہ جدید طریقوں سے مینار کو اگلے 300 سالوں تک گرنے سے بچالیا گیا۔ یہ وہی مینار ہے جس کی آخری منزل سے مختلف چیزوں کو گرا کر گیلیلیو نے کشش ثقل کے بارے میں اپنے تجربات کئے تھے۔"@ur .
  "ایران کے افسانوی بادشاہوں کا پہلا خاندان ، جس نے قدیم روایت کے مطابق ایران کو سب سے پہلے قانون عطا کیا۔ اس خاندان کا بانی کیومرث تھا۔ اس نے اور اس کے دو جانشینوں ہوشنگ اور طہمورث نے ایرانی تہذیب کی بنیاد ڈالی۔"@ur .
  "اردو اخبار ، منشی محبوب عالم نے جنوری 1887ء میں فیروز والا سے جاری کیا۔ یہ ہفتہ وار اخبار آٹھ صفحات پر مشتمل تھا۔ قیمت فی پرچہ ایک پیسہ تھی۔ بیسویں صدی کے آغاز میں لاہور منتقل ہو گیا جہاں بالاخر روزنامہ ہوگیا۔ مولانا ظفر علی خان کے ’’زمیندار‘‘ جاری کرنے پر اس کا ستارہ گردش میں آگیا۔ 1900ء میں منشی محبوب عالم نے یورپ کا سفر کیا جس کی سرگزشت اخبار میں باقاعدگی سے شائع ہوتی رہی۔ بعد میں یہ حالات کتابی صورت میں شائع ہوئے جس پر حکومت نے چار سو روپے انعام دیا۔"@ur .
  "ایک قدیم رسم الخط جس کے حروف تیروں کے سروں کی مانند ہوتے ہیں۔ یہ رسم الخط قدیم اسیریا ، فارس اور عراق میں رائج تھا اور ہزاروں سال پرانا ہے۔ اس خط میں نوشتہ کتبے ، فارس و بابل سے بہت بڑی تعداد میں برآمد ہوئے ہیں۔ بلکہ کئی ایک خشتی کتب بھی دریافت ہوئی ہیں۔ جو شاہ سرکن والئی بابل سے ایک صدی پہلے کی ہیں۔ خط تصویری رسم الخط کے بعد وجود میں آیا اور اس کی بنیاد وہی تصویری حروف تھے جو مصر والوں نے ایجاد کیے۔ یہ رسم الخط یقینی طور پر تصویری خط سے وجود میں آیا۔ اور ارتقائی سفر کرتے ہوئے صدیوں کا عرصے میں ایک خاص مقام پر پہنچا ۔ شروع شروع میں ہر عمل و خیال کے لیے تصویریں بنائی جاتی تھیں۔ بعد میں خاص اصوات کے لیے تصویریں مخصوص ہوگئیں۔ جب تصویروں کے بنانے میں زیادہ دقت محسوس ہوئی تو ان کو مختصر کر لیا گیا اور اسی عمل اختصار میں تصور کی جگہ صرف خانے یا تیر نما نشان رہ گئے۔"@ur .
  "وہ ہستی جو خدا کی طرف سے کسی قوم کی ہدایت کے لیے معبوث ہو۔ یہ ایک روحانی فیض ہے جو مخصوص انسانوں کو عطا ہوتا ہے۔ پیغمبر کا موحد ہونا ضروری ہے ۔ تورات کے بموجب پیغمبر صرف بنی اسرائیل میں پیدا ہوتا ہے لیکن قرآن پاک بتاتا ہے کہ ہر قوم اور ملک کے واسطے پیغمبر بھیجے گئے ہیں جو ان کو سچا راستے دکھاتے اور گمراہی کی پاداش میں خدا کے عذاب سے ڈراتے رہے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے اللہ کے بھیجے گئے تمام پیغمبروں پر ایمان لانا ضروری ہے اور ان پر جو کتابیں اور صحائف نازل ہوئے ان کو بھی ماننا لازمی ہے ۔ پیغمبروں میں اونچ نیچ یا بڑے چھوٹے کا فرق نہیں۔ البتہ بعض پیغمبر صرف ایک قوم کی طرف معبوث ہوئے تھے اور ان کا کام صرف اسی قوم کی ہدایت تھا۔ بعض کا ذکر قرآن پاک میں تفصیل کے ساتھ ہے اور بعض کے صرف نام یا مختصر حالات ہی ہیں۔ پیغمبروں کی صحیح تعداد میں مفسرین اور علمائے دین میں اختلاف ہے۔ عام عقیدہ یہی ہے کہ خدا نے کل ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر وقتاً فوقتاً دنیا میں بھیجے ۔ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے اور اب قیامت تک کوئی پیغمبر نہیں آئے گا۔"@ur .
  "پیدائش: 1563ء وفات: 1606ء پنجابی شاعر ۔ عہد اکبر اعظم میں تحصیل ترنتارن ضلع امرتسر کے ایک قصبہ ویرووال میں پیدا ہوا۔ جوانی ہی میں درویشی اختیار کرکے گھر سے نکل گیا۔ بعض پیلو کو مسلمان اور بعض ہندو کہتے ہیں۔ مرزا صاحباں کی داستان عشق و محبت کو نظم کرکے غیر فانی شہرت حاصل کی۔ سررچرڈ ٹمپل نے اپنی کتاب لیجنڈز آف دی پنجاب میں مرزا صاحباں کی داستان کا کچھ حصہ شائع کیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1936ء پاکستانی سائسندان۔پاکستانی ایٹم بم کے خالق۔ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ڈاکٹر قدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربیبرلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں پڑھنے کے بعد 1976ء میں واپس پاکستان آگئےـڈاکٹر خان ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی اسناد حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو سے مل کر انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی ـاس ادارے کا نام یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاءالحق نے تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹر قدیر خان پر ہالینڈ کی حکومت نے اہم معلومات چرانے کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسرز نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انہوں نے ڈاکٹر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام اور کتابوں میں موجود ہیںـ جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا تھاـ مئی 1998ء میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی ـڈاکٹر قدیر خان کو وقت بوقت 13 طلائی تمغے ملے، انہوں نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں ـ انیس سو ترانوے میں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر خان کو ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند دی تھی۔ چودہ اگست 1996ء میں صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی انکو عطا کیا گیا ڈاکٹر قدیر خان نےسیچٹ sachet کے نام سے ایک این جی او بھی بنائی جو تعلیمی اور دیگر فلاحی کاموں میں سرگرم ہےـ ڈاکٹر قدیر خان نے ہالینڈ میں قیام کے دوران ایک مقامی لڑکی ہنی خان سے شادی کی جو اب ہنی خان کہلاتی ہیں اور جن سے ان کی دو بیٹیاں ہوئیں۔ 2004ء میں ان پر ایٹمی آلات دوسرے اسلامی ممالک کو فروخت کرنے کا الزام لگا۔ جس کے جواب میں انہوں نے یہ ناقابل یقین اعتراف کیا کہ انہوں نے ایسا کیا ہے اور حکومت پاکستان کا یا فوج کا اس میں کوئی ہاتھ نہیں رہا۔ اس کے بعد قدیر خان کو نظر بند کر دیا گیا۔ اگست 2006ء میں انکشاف ہوا کہ قدیر خان کو کینسر ہے۔ اپوزیشن مشرف حکومت پر الزام لگاتی چلی آرہی ہے کہ قدیر خان کو سلو پوائزن دیا جا رہا ہے۔"@ur .
  "انتقال : جنوری 2005ء بالی وڈ کی معروف اداکارہ۔جونا گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ پروین احمد آباد یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھیں کہ فلم چریتا میں کام کیا لیکن یہ فلم ناکام رہی۔ اسی طرح ان کی دوسری فلم دھویں کی لکیر بھی ناکام رہی۔لیکن امیتابھ بچن کی ساتھ ان کی اگلی فلم ’مجبور‘ نے انہیں بالی وڈ میں ہیروین کے طور پر بے پناہ شہرت بخش دی۔ 75ء میں دیوار کیا ریلیز ہوئی انڈین فلم انڈسٹری کو ایک ایسی ہیروین مل گئی جوکہ نہ صرف دیکھنے میں خوبصورت تھی بلکہ کھلے بالوں اور کم لباسی کے ساتھ ساتھ وہ کردار ادا کرنے کو تیار تھی جو کہ سن ستر کی دوسری ہیرونوں کے لیے بہت ’بولڈ` تھے۔دیوار کے بعد’ امر اکبر انتھونی ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم رہی۔انڈین فلم انڈسٹری پر پروین بابی کے اثرات کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ امریکی جریدے ’ٹائم` نے اپنے سرورق پر ان کی تصویر شائع کی۔ فلموں سے ریٹائرمنٹ کے بعد تنہائی کی وجہ سے نفسیاتی مریض بن گئیں۔ اور اپنے فلیٹ میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1932 انتقال : 2005ء بالی وڈ کے منفی رول کرنے والے مشہور اداکار۔اپنی فلمی زندگی کا آغاز انیس سو اکہتر میں فلم ’ ریشما اور شیرا‘ سے کیا ۔وہ آرٹ فلموں کے مشہوراداکار اوم پوری کے بھائی تھے اور ابتدائی طور پر فلموں میں ہیرو کے طور پر کام کرنا چاہتے تھے لیکن پروڈیوسرز نے انہیں ولن کے روپ میں کاسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ بالی وڈ میں فلمی ولن کے کردار کے طور پر انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا کئی برسوں تک منوایا۔ انیس سو ستاسی میں بننے والی فلم ’ مسٹر انڈیا‘ میں اپنے ایک کردار ’ موگامبو‘ کی وجہ سے امریش پوری کو لا زوال شہرت ملی۔اس کے علاوہ انہیں اسی اور نوے کی دہائی میں فلم ’ودھاتا‘، ’پھول اور کانٹے‘ اور ’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کے حوالے سے بھی خاصی شہرت حاصل ہوئی۔دسمبر میں ریلیز ہونے والی فلم ’ ہلچل‘ ان کی آخری بڑی فلم تھی۔ امریش پوری نے ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں بھی کام کیا جن میں انیس سو چوراسی میں ہالی وڈ کے مشہور ہدایتکار سٹیون سپیلبرگ کی فلم ’ انڈیانا جونز اینڈ دی ٹیمپل آف ڈوم‘ کے سبب انہیں بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہوئی۔امریش پوری نے رچرڈ اٹینبرا کی فلم ’ گاندھی‘ میں ایک عام کردار ادا کیا۔دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے بمبئی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:6 جون 1929ء انتقال:مئی 2005ء بالی وڈ کے معروف اداکار اور بھارت کے سابق کھیلوں کے وزیر، پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ ہندی فلموں میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ۔ ایک اداکار کی حیثیت سے تاریخی فلم ’ مدر انڈیا‘، سجاتہ، پڑوسن، جانی دشمن ، میرا سایہ اور ملن جیسی کامیاب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ اپنے دور میں مسٹر دت نے تقریبا سبھی بڑے پروڈکشنز اور ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا ۔ ان کی آخری فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی۔ فلم میں کامیاب اداکار ہونے کے بعد انہوں نے سیاست میں حصہ لیا اور اس میدان میں بھی انہوں نے مثال قائم کر دی ۔ پانچ مرتبہ وہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ منموہن سنگھ حکومت میں کھیل کے مرکزی وزیر رہے۔ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔ سنیل دت نے اپنے وقت کی معروف اداکارہ نرگس سے شادی کی۔ان کے بیٹے سنجے دت بھی بالی وڈ کے مشہور اداکار ہیں۔"@ur .
  "بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد نے شمسی سیاروں کو تین زمرہ جات میں تقسیم کیا ہے سیارہ ایک فلکیاتی جسم جو سورج کے گرد اپنے ایک مخصوص مدار میں گھومتا ہے اس کی ایک مناسب کمیت ہوتی ہے جس سے اس میں اپنی کششِ ثقل پیدا ہو جاتی ہے ، اور اس کی تقریباً گول شکل ہوتی ہے۔ یہ دوسرے قریبی سیاروں کے مداروں میں دخل اندازی نہیں کرتا۔ بونا سیارہ ایک فلکیاتی جسم جو سورج کے گرد ایک مخصوص مدار میں گھومتا ہے اس کی ایک مناسب کمیت ہوتی ہے جس سے اس میں اپنی کششِ ثقل پیدا ہو جاتی ہے ، اور اس کی تقریباً گول شکل ہوتی ہے۔ یہ دوسرے قریبی سیاروں کے مداروں میں دخل اندازی کرتا ہے لیکن چاند نہیں ہوتا۔ نظامِ شمسی کے چھوٹے اجسام نظامِ شمسی میں واقع چاند کے علاوہ دوسرے اجسام جو سورج کے گرد گھومتے ہیں لیکن سیارے یا بونے سیارے کی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔"@ur .
  "پیدائش: 25 دسمبر 1919 وفات:5 مئی 2006ء بالی وڈ کے مشہور موسیقار۔ مکمل نام نوشاد علی ۔سن 1937 میں وہ ممبئی کام کی تلاش میں آئے ۔ان کی موسیقی کو انڈین فلم انڈسٹری میں ایک بیش بہا خزانے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ شاہ جہاں ، دل لگی ، دلاری، انمول گھڑی ، مغل اعظم ، بیجو باؤرا ، انداز ، آن ، امر، داستان، جیسی فلموں کے دل کو چھو لینے والی موسیقی اور ان کے نغموں کو برصغیر کے عوام شاید کبھی نہیں بھلا سکیں گے."@ur .
  "1 تا 100  آلــہ = Machine آواز = Sound (و نیز؛ صوت) ابلاغیات = Communications اختراع = Device اقتِران = Conjugation الکلیات العلمیہ = Academia امیختہ = Portmanteaus (دو الفاظ کے حصے جوڑ کر بنایا گیا لفظ ، مثلا منتقصولہ انتساخ = Transcription انجمن = Association انسانیات = Humanities اوزار = Tool ایوان عکس = Cinema یا Movie hall اطلاعات = Informations الخوارزم = Algorithm ---- علم ریاضی میں ایک شعبہ کا نام الخوارزمیہ = Algorithm ---- کوئی مسلہ حل کرنے کے لیۓ اصول و ضوابط کی ایک ترتیب شدہ شکل یا راستہ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی الف101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  طراح = Designer طرحکار / طرحگر = Designer طرحبند (اسم) = Design طرح کرنا / طرحنا (فعل) = Design طرح شدہ = Designed طرحکاری / طرحبندی = Designing طراز = Technique جمع : طرازات طرزیات = Technology طناب = Grid (گرڈ کے دیگر معنوں میں ؛ سوراخ دار سطح ، جالی ، تار اور ایک خلائی نلی میں مثبیرہ اور منفیرہ کے درمیان رکھے جانے والے برقیرے کے ہیں) واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی طوے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  ثبت = embed (ثبتشدہ = embedded) واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ثے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  جال = web جال محیط عالم = World wide web جمعیت = Corporation واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی جیم101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی چے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  حرف Character حسابگر = Calculator واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی حے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  خابر = Radio خابر تحویر = Radio modulation خابر تحویری اسلوب = Radio modulation mode خط = Font, Stria, Line, Strip خورد = micro واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی خے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ذال101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ڈال101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  دالف = Ion درسی علوم = Academic disciplines واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی دال101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  ربط = link رقمی = Digital وضاحت (digit = انگلی ، اسی سے اعداد کا مفہوم نکلا یعنی انگلیوں سے 10 تک گننا، جو وسیع ہوکر شمارندہ کی اعدادی بنیاد سے ہوتا ہوا آج برقیات میں جدید استعمال digital تک پہنچا) رقمی قرص منظرہ = Digital Video Disc وضاحت رقمی قرص ہمہ گیر = Digital Versatile Disc وضاحت واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی رے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ژے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ڑے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  زبراثـقال = Upload ----- وضاحت زیراثـقال = Download ----- وضاحت واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی زے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  ساحہ = Field --- جمع؛ ساحات سانچہ = Template سجل = Record سجل مخطاط الصوت = Gramophone record سازندہ = agent ---- ج : سازندے ، سازندات ، سازندہ جات سمتیہ = Vector سمتیہ فضا = Vector space سمتیہ ذیلی فضا = Vector subspace واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی سین101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  صوت = Audio صور = Film واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی صاد101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  شبکہ = Internet شرکت = Corporation شریط = Band شمارندہ = Computer شمارندہ کاری = Computing واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی شین101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ضاد101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  عکاسہ = Camera علم = Science علم ادراک = Cognitive science علم الکائنات = Cosmology علوم = Sciences علوم انسانی = Human sciences علوم سلوکیہ = Behavioural sciences واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی عین101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ظوے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  فلکیات = Astronomy واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی فے101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  غیرمجاز = Disable واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی غین101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  کبیرالوسیط = Mass media کثیرالوسیط = Multi media کثیر رقمی = Polynomial کسرمناعی = Immune defficiency کلمہ نویسی = Transliteration (کسی ایک زبان کے کلمات کو دوسری زبان کے ابجد سے ہوبہو لکھ دینا یا انتساخ کردینا ، دیکھیۓ انتساخ) واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی کاف101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی گاف101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  قرص = Disc قـزمـہ = nano قـزمانی = nanoid واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی قاف101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  لکیری = Linear واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی لام101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  نسقہ = String (نسق سے ماخوذ بمعنی ترتیب میں لگاۓ ہوۓ یا متوالیہ نظریہ ابلاغ = Communication theory نجوم = Astrology نـفاذ = Application نـفاذیـہ = Appliance --- مزید وضاحت نمونہ = Model واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی نون101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  مساوات = Equation معاشریات = Sociology معاشرتی علوم = Social sciences متحف = Museum متحفیات = Museology متصفح = Browser متعدد الاختصاصات = Interdisciplinary fields متلازمہ = Syndrome متناظر = Symmetric مجاز = Enable محصولی = Acquired مختبر = Laboratory تلفظ : mukhtabar مُخَطّط (mukhattat) = گراف / Graph مخطاط (mikhtat) = گراف بنانے والا مسطر (ط پر تشدید یعنی musattar) = انگریزی متبادل Layout معلومات = Knowledge مصنع لطیف = Software مصنع کثیف = Heardware جالکاری مصنع کثیف = Networking hardware معلومات = Knowledge معنائی = Semantic (معنی سے ماخوذ کلمہ ہے جو آئی کے اضافہ کی مدد سے شناسی کا مفہوم ادا کرتا ہے ، یعنی معنائی = معنی شناسی = Semantic ۔ یہ یوں سیجھا جاسکتا ہے کہ جیسے پڑھ میں آئی کا اضافہ کرکے پڑھائی بنایا جاتا ہے)۔ منظرہ = Video مہندس = Engineer میدان = Domain واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی میم101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  وتر = Diagonal وثق = Archive وراء = Hyper وراۓ = Hyper وراۓ متن = Hypertext وراۓ متن زبان تدوین = HyperText Markup Language وضاحت وسیط = Media وسیلہ = Resource وضاحت ومزت = HTML (مخفف ، وراۓ متن زبان تدوین) ویژہ = Eigen واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی واؤ101 تــا 200 "@ur .
  "1 تا 100  ھمتا بہ ھمتا = peer-to-peer ہندسیات = Engineering واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی ھے101 تــا 200 "@ur .
  "آذربایجان کے ترکی زبان."@ur .
  "1 تا 100  یات = logy یکرمزی = Unicode یکساں وسیلی تعینگر = Uniform Resource Locator (تعینگر = تعین کرنے والا ، وسیلی کیلیۓ دیکھیۓ وسیلہ) یکساں وسیلی شناختگر = Uniform Resource Identifer (شناختگر = شناخت کرنے والا ، وسیلی کیلیۓ دیکھیۓ وسیلہ) واپس جدید اصطلاحات و الفاظ تختی یے101 تــا 200 "@ur .
  "1 to 100  Academia = الکلیات العلمیہ Academic disciplines = درسی علوم Accretion = ارتِكام Acquired = محصولی Agency = گماشتگی Agent =گماشتہ، سازندہ Aided = بمطابق عربی - ب ؛ بمطابق فارسی - بہ ، با ، در ، بذریعہ Algorithm = الخوارزم ----- علم ریاضی میں ایک شعبہ کا نام Algorithm = الخوارزمیہ ----- کوئی مسئلہ حل کرنے کے لیۓ اصول و ضوابط کی ایک ترتیب شدہ شکل یا راستہ Analog = تمثیلی Anthropology = علم النسان Appliance = نـفاذیہ Application = نـفاذ Archive = وثق Association =انجمن، جمیعت Astrology = نجوم ، علم النجوم Astronomy = فلکیات Audio = صوت واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate A 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Band = شریط --- دیگر ماخوذات: شریطہ، الشریط Browser = متصفح Browsing = تصفح Behavioural sciences = علوم سلوکیہ ، یعنی انسانی سلوک اور رویوں کا مطالعہ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate B 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Calculator = حسابگر Camera = عکاسہ Character = حرف --- جمع : حروف Cinema = ایوان عکس --- اصل میں ایوان عکس ، مووی ہال کا مترادف ہے ، جسے دیکھیۓ۔ جبکہ سنیما ، یونانی کے کائنیما سے ماخوذ ہے اور اس کا درست مترادف، عکس محرک ہونا چاہیۓ لیکن اردو میں سنیما اور مووی ہال کے لیے الگ الگ الفاظ بنانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی لہذا ، ایوان عکس ہی کو دونوں انگریزی الفاظ کا مترادف بنایا گیا ہے Classical = روائتی Cognitive science = علم ادراک Communication theory = نظریہ ابلاغ Communications = ابلاغیات Computer = شمارندہ Computing = شمارندہ کاری Conjugation = اقتِران یعنی پیوستگی Corporation =شرکت Cosmology = علم الکائنات ، کونیات ، علم الکون Counterproductive = عکس المطلوب / خلاف منشا ؟ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate C 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Electric = برق Electrical = برقی Electronic = برقیاتی Electronics = برقیات Embed = ثبت Embedded = ثبت Enable = مجاز Engineer = مہندس Engineering = ہندس Equation = مساوات Explore = اكتشاف زیادہ احسن ہے لیکن کھوج بھی غلط نہیں ---- اكتشاف / کھوج واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate E 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Data = بیاناتیہ Design = اردو ، طرحبند ؛ طرح + بند --- عربی ، تصمیم ؛ فارسی ، طرح Designer = طراح یا طراحگر Designing = طراحبندی Device = اختراع -- ج: اختراعات Diagonal = وتر Digital = رقمی --- ڈجیٹ کا مطلب انگلی ہے اور اسی سے اعداد کا مفہوم نکلا یعنی انگلیوں سے 10 تک گننا، جو وسیع ہوکر شمارندہ کی اعدادی بنیاد سے ہوتا ہوا آج برقیات میں جدید استعمال ڈیجیٹل تک پہنچا Digital Versatile Disc = رقمی قرص ہمہ گیر = وضاحت Digital Video Disc = رقمی قرص منظرہ = وضاحت Disable = غیرمجاز Disc = قرص --- جمع: قروص ، اقراص بھی دیکھنے میں آتی ہے Domain = میدان --- جمع ؛ میدانات ، یا ، میادین Download = وضاحت ----- زیراثقال واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate D 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Field = ساحہ --- جمع ؛ ساحات Film = صور Frequency = تعدد واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate F 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  gram/graph = مُخَطّط --- کسی مشین یا آلے سے بناۓ گۓ گراف یا مخطط کے لیۓ لاحقہ؛ مثلاً کارڈیوگرام Gramophone record = سجل مخطاط الصوت graph = مخطاط --- وہ آلہ یا مشین جو کہ گراف بنانے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے؛ مثلاً کارڈیوگراف graphy = تخطیط --- کسی آلے یا مشین سے گراف یعنی مخطط بنانا Grid = طناب --- گرڈ کے دیگر معنوں میں ؛ سوراخ دار سطح ، جالی ، تار اور ایک خلائی نلی یعنی ویکیوم ٹیوٹ میں مصعد یعنی اینوڈ اور مہبط یعنی کیتھوڈ کے درمیان رکھے جانے والے برقیرہ بھی شامل ہیں واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate G 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  HTML = ومزت --- مخفف ، وراۓ متن زبان تدوین Heardware = مصنعء کثیف Humanities = بشریات Human sciences = علوم انسانی Hyper = بالا Hyper = وراء Hyper = وراۓ HyperText Markup Language = وراۓ متن زبان تدوین Hypertext = وراۓ متن Hypothesis = مفروضہ / فرضیہ Hypothetical = فرضی / افتراضی واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate H 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Immune defficiency = کسرمناعی Indicator = مُوَشّر ؛ جمع ، موشرات Infrastructure = تحت الساخت / تحت ساخت Informations = اطلاعات Instrument = پــرزہ Interdisciplinary fields = Interface = کسی بھی شہ کی وہ سطح یا چہرہ کہ جہاں وہ دوسری شہ (جاندار یا بےجان) سے سامنا کرے ---- سطح البین Internet = شبکہ Ion = دالف واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate I 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate J 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Knowledge = معلومات واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate K 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Laboratory = تجربہ گاہ یا مختبر ، تلفظ : mukhtabar Lagrange Point = or Lagrangian Point - see http://en. wikipedia. org/wiki/Lagrangian_point Layout = مسطر -- musattar ط پر تشدید یعنی Laser = ترتاش Linear = لکیری Link = ربط Logy = یات Lagrangian point = یہ ایک ریاضی دان لگرانجی کے نام پر ہے اس لیۓ اسکا ترجمہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ----- نقطۂ لگرانجی / نقطۂ لگرانژی Leio = ہموار کیلیۓ لاحقہ ---- ہمـ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate L 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Machine = جمع : آلات ---آلــہ Mass media = کبیرالوسیط Media = وسیط Micro = خورد Model = نمونہ Module = مِطبقیہ Modulation = تحویر ، مطبقیت، تضمیص Movie hall = ایوان عکس Multi media = کثیرالوسیط Museology = متحفیات ، جو کہ مرکب ہے متحف + یات کا ، یعنی متحف یا عجائب گھروں کا علم یا مطالعہ۔ Myo = عضلہ یا عضلات کیلیۓ لاحقہ ---- عضل واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate M 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Peer-to-peer = ھمتا بہ ھمتا Photosynthesis = ضیائی تالیف Plane(Mathematics, like in XY Plane) = مستوی Polynomial = کثیر رقمی Portal = باب Portmanteaus = امیختہ --- دو الفاظ کے حصے جوڑ کر بنایا گیا لفظ ، مثلاً منتقصولہ Process = مزید دیکھیۓ آپریشن ---- عملیہ Processing = عملیت Processor = عامل واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate P 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Open source = آزاد مصدر Operate = مزید دیکھیۓ پروسیس ---- عالج Operation = عالجہ Organization = تنظیم Overlap = تراکب احسن ہے، تداخل بھی ہو سکتا ہے مگر وہ طبیعیات میں دیگر مفہوم میں بھی آتا ہے ------ تراکب / تشابک / تداخل واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate O 101 to 200"@ur .
  "1 to 100  Networking hardware = مصنع کثیف شرکہ nano = قــزمــہ -- معنی : کوتاہ قد، بونا اور سابقہ برائے 10 قوت -9 nanoid = قـزمانی واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate N 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate Q 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Radio = خابر Radio modulation = خابر تحویر Radio modulation mode = خابر تحویری اسلوب Resource = وسیلہ وضاحت Rogue = سرکش ---- (گمراہ بھی مناسب ہے مگر حیوانیات یہ لفظ سرکش یا اپنے قافلے سے الگ ہوجانے والی جانوروں کیلیۓ اور علم المحیطات میں خبیث اور مہیب لہروں کیلیۓ بھی استعمال ہوتا ہے ایسی صورت میں سرکش ایک ایسا لفظ ہے کہ جو ہر شعبۂ سائنس میں یکساں طور پر استعمال ہوسکتا ہے) واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate R 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Technique = طراز جمع : طرازات Technology = طرزیات Telephone = بعید تکلم --- بعید بمعنی ٹیلی اور تکلم بمعنی فون Telephony = بعید صوتی Template = سانچہ Trans = عَبر transient = عابِر Transcription = انتساخ --- خلیات میں ڈی این اے سے آراین اے کے سالمات بنانے کا عمل Transliteration = کلمہ نویسی --- کسی ایک زبان کے کلمات کو دوسری زبان کے ابجد سے ہوبہو لکھ دینا یا انتساخ کردینا ، دیکھیۓ انتساخ Trojan = Like in Trojan Asteroids Tool = اوزار واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate T 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Science = علم Semantic = معنائی --- معنی سے ماخوذ کلمہ ہے جو آئی کے اضافہ کی مدد سے شناسی کا مفہوم ادا کرتا ہے ، یعنی معنائی بمعنی معنی شناسی۔ یہ یوں سیجھا جاسکتا ہے کہ جیسے پڑھ میں آئی کا اضافہ کرکے پڑھائی بنایا جاتا ہے Single = یک ، ایک ، موحود ، واحد ، مفرد ، مفردہ ، منفرد ، احادی Social sciences = معاشرتی علوم Society = انجمن Sociology = معاشریات Software = مصنعء لطیف Sound = آواز یا بعض مقامات پر صوت Statistics = احصاء ، علم الاحصاء Strand = طاق جمع طیقان Stranded = طاقین String = نسقہ --- نسق سے ماخوذ بمعنی ترتیب میں لگاۓ ہوۓ یا متوالیہ Structure = ساخت Symmetric = متناظر Syndrome = متلازمہ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate S 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Unicode = یکرمزی --- یک + رمزی --- رمزی کا لفظ رمز یعنی کوڈ سے تعلق ظاہر کرتا ہے۔ Uniform Resource Identifer = یکساں وسیلی شناختگر --- شناختگر بمعنی شناخت کرنے والا ، وسیلی کیلیۓ دیکھیۓ وسیلہ Uniform Resource Locator = یکساں وسیلی تعینگر --- تعینگر بمعنی تعین کرنے والا ، وسیلی کیلیۓ دیکھیۓ وسیلہ Upload = وضاحت ----- زبراثقال واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate U 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Vector = سمتیہ Vector space = سمتیہ فضا Vector subspace = سمتیہ ذیلی فضا Video = منظرہ واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate V 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  Web = جال World wide web = جال محیط عالم واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate W 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate Y 101 to 200 "@ur .
  "1 to 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate X 101 to 200 "@ur .
  "تابعی کی جمع۔ ایمان کی حالت میں صحابی کو دیکھنے والے کو تابعی کہتے ہیں."@ur .
  "1 to 100  واپس جدید اصطلاحات و الفاظ Plate Z 101 to 200 "@ur .
  "پیدائش: 1902ء وفات: 1950ء اردو شاعر ،نقاد اور ماہر تعلیم ۔ قصبہ اجنالہ ضلع امرتسرمیں پیدا ہوئے۔ 1904ء میں پہلے والد پھر والدہ نے وبائے طاعون میں انتقال کا۔ میاں نظام الدین رئیسلاہور نے جو ان کے خالو تھے پرورش کی۔ فورمین کرسچن کالج لاہور سے 1926ء میں ایم اے کی ڈگری لی۔ اسی سال اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ کچھ عرصے بعد مستعفی ہو کر محکمہ اطلاعات سے وابستہ ہوگئے۔ 1928ء میں دوبارہ اسلامیہ کالج میں آگئے ۔ 1934ء میں انگلستان چلے گئے اور کیمبرج سے پی۔ ایچ ۔ ڈی کیا۔ 1936ء میں ایم ۔ اے او کالج امرتسر میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ دوسری جنگ عظیم تک مختلف عہدوں پر کام کیا ۔ 1947ء میں سری نگر گئے اور پھر پاکستان آکر آزاد کشمیر کے محکمہ نشر و اشاعت کے انچارچ ہوگئے۔ 1948ء میں اسلامیہ کالج لاہور کے پرنسپل مقرر ہوئے اور زندگی کے آخری ایام تکاسی کالج سے وابستہ رہے۔ ڈاکٹر تاثیر کی ادبی زندگی کا آغاز لڑکپن ہی میں ہوگیا تھا۔ کالج میں ان صلاحیتوں نے جلا پائی۔ اور 1924ء تک ادبی دنیا میں خاصے معروف ہوگئے۔ انھی دنوں ’’ نیرنگ خیال‘‘ لاہور کی ادارت ان کے سپرد ہوئی۔ دیگر ممتاز رسائل میں ان کی نقلیں اور مضامین شائع ہوتے تھے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین کے بانیوں میں سے تھے۔ انھوں نے روایت سے بغاوت کی اور مروجہ اسلوب سے ہٹ کر آزاد نظم کو ذریعۂ اظہار بنایا ۔"@ur .
  "پیدائش: 1888ء ہندوستان کے مشہور دانش ور اور ماہر تعلیم۔ الہ آباد ،آکسفورڈ میں تعلیم پائی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ 1913تا 1918 پاٹھ شالہ کالج الہ آباد میں پروفیسر اور 1918ء تا 1940 پرنسپل رہے۔ 1945ء میں الہ آباد یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر اور 1947ء میں وہیں وائس چانسلر بنے۔ 1948ء تا 1951ء ہندوستان کی وزارت تعلیم کے سیکرٹری مقرر رہے۔ 1951ء میں ایران میں ہندوستانی سفیر بنائے گئے۔ تاریخ اور سیاسیات کے عالم اور فارسی و اردو کا بہت پاکیزہ ذوق رکھتے تھے۔ علم دوست اور متعدد کتابوں کے مصنف رہے۔ تصانیف میں ہندوستانی عوام کی مختصر تاریخ ۔ ہندوستانی تہذیب پر اسلام کا اثر قابل ذکر ہیں۔"@ur .
  "منگولوں کے ایک قبیلے تاتامنگو سے منسوب ، جو شمال مشرقی گوبی واقع وسط ایشیا کے رہنے والے تھے۔ رفتہ رفتہ یہ نام عام منگول قبیلوں کے لیے جن میں چنگیز خان کا قبیلہ بھی شامل ہے، استعمال ہونے لگا۔ ان کا وطن آج کل ترکستان کہا جاتا ہے اور اس کے نواحی علاقے جن پر تاتاریوں نے قبضہ جما لیا تھا۔ تارتری کہلاتے تھے۔ تاتاریوں کی اکثریت آج کل روس اور سائبیریا میں آباد ہے۔ ان لوگوں کو تیرہویں صدی کے منگول حملہ آوروں کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔ روس ، ایران اور افغانستان کی سرحدیں جہاں آکر ملتی ہیں۔ وہاں تاتاریوں کی کثیر تعداد آباد ہے۔ یہ لوگ مذہباً مسلمان ہیں۔ تاتاری خانہ بدوش قبائل کی صورت میں گلوں کو لیکر صحرا میں پھرتے تھے ۔ لیکن اب باقاعدہ کھتی باڑی کرنے لگے ہیں۔ سلطان شمس الدین التمش کے زمانے میں جبکہ تاتاریوں نے چنگیز خان کی قیادت میں سارے ایشیا میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا تھا۔ جلال الدین خوارزم کے تعاقب میں تاتاری منگول افغانستان کو تباہ و برباد کرتے ہوئے پشاور تک پہنچ گئے۔ جلال الدین سلطنت خوارزم کا بادشاہ تھا۔ جو تاتاریوں کے حملے کے وقت جان بچا کر سندھ بھاگ نکلا تھا۔ جلال الدین سلطان التمش کا اشارہ پا کر کیچ مکران کے راستے ہندوستان سے باہر چلا گیا۔ اس کے ساتھ منگولوں کی فوج بھی واپس چلی گئی۔ اس وقت تک یہ لوگ مسلمان نہ ہوئے تھے۔"@ur .
  "وفات: 1951ء اردو ادیب اور ماہر تعلیم مولانا احسان اللہ خان نام ۔ تاجور تخلص ۔ نجیب آباد ضلع بجنور یو پی میں پیدا ہوئے۔ دیوبند سے فصیلت کی سند حاصل کی ۔ لاہور سے مولوی فاضل اور منشی فاضل کے امتحان پاس کیے۔ دیال سنگھ سکول اور بعد ازاں دیال سنگھ کالج میںاردو اور فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ مخزن اورہمایوں کے اڈیٹر رہے ۔ 1925ء میں اردو مرکز کے نام سے تصنیف و تالیف کا ایک ادارہ قائم کیا۔ پھر ’’ادبی دنیا‘‘ اور ’’ شاہکار‘‘ رسالے جاری کیے۔ خضر وزارت کے زمانے میں حکومتپنجاب کے ہفت روزہ اخبار ’’ہمارا پنجاب‘‘ کی ادارت کی۔ لاہور میں وفات پائی۔"@ur .
  "تابعین سے مراد و بزرگان دین ہیں جنھوں نے حضور کےصحابہ کرام کا شرف زیارت اسلام کی حالت میں حاصل کیا۔ اور ان کی زبانی حضور کے اقوال و افعال کا ذکر سنا۔ تبع تابعین سے مراد وہ بزرگ ہیں جنھوں نے تابعین کا شرف زیارت اسلام کی حالت میں حاصل کیا اور ان کی صحبت سے تمتع کیا۔ بالفاظ دیگر تبع تابعین صحابہ کرام کی تیسری کڑی ہے۔ حضور نے صحابہ تابعین ، اور تبع تابعین ہر سہ کو امت کے بہترین افراد فرمایا ہے۔"@ur .
  "چینی فلسفہ مذہب ، کہتے ہیں کہ اس نظام کا موجد لاؤزے تھا۔ جو پہلی صدی عیسوی میں پیدا ہوا۔ تاؤ کے لفظی معنی راستے کے ہیں اور فلسفے کی اصلاح میں کائنات کے پوشیدہ اصولوں کو کہتے ہیں۔ اس مذہب میں اعمال صالح پر کم زور دیا جاتا ہے بلکہ تمام مثبت اعمال سے احتراز کرنے کی تلیقین کی جاتی ہے۔ لاوزے کے پیروؤں نے بعد میں اسے الوہی شخصیت بنا دیا۔ جو تین پاک ہستیوں میں سے ایک تھا۔ اس مذہب کے مقدس صحیفے کا نام تاؤتے چنگ ہے اس کا مصنف لاؤزے تھا۔"@ur .
  "بری ہونا۔ اظہار برائت کرنا۔ اظہار بیزاری کرنا۔ اصلاح شعیہ میں خلفائے ثلاثہ سے اظہار بیزاری کرنے کو کہتے ہیں۔ کیونکہ شیعہ ان کی خلافت کو جائز نہیں سمجھتے ۔ جب ایران میں صفوی برسراقتدار آئے تو وہاں شعیت کو بہت فروغ حاصل ہوا۔ سب وشتم کو بھی تبرا میں شامل کر لیا گیا۔ صفوی بادشاہ شاہ اسماعیل نے جب تبریز فتح کیا تو سربازار تبرا کرایا۔ اور حکم دیا کہ جو شخص تبرا میں شریک نہ ہو اس کا سر اڑا دیا جائے۔"@ur .
  "رجب 9 ھ مطابق 630ء میں مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ شام کے عیسائی ہرقل کی مدد سے مدینے پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ افواہ پھیل گئی کہ ہرقل قیصر روم نے چالیس ہزار ہتھیار بند فوج بھیج دی ہے۔ رسول اللہ نے تیاری کا حکم دیا۔ ان دنوں عرب میں سخت قحط تھا اور گرمی بھی شدید تھی ۔ منافقوں نے اسے بہانہ بنا کر انکار کر دیا۔ وہ مسلمانوں کو بھی بہکانے لگے مگر مسلمانوں نے کمال وفاداری کا ثبوت دیا۔ اور جو کچھ ہو سکا حضور کی خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول پاک تیس ہزار جان نثار غلاموں کے ساتھ مدینے سے روانہ ہوئے۔ تبوک کے مقام پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ حملے کی خبر غلط تھی۔ حضور نے وہاں چند دن قیام فرمایا اور اردگرد کے عیسائی حکمرانوں کو مطیع بنا کر واپس تشریف لے آئے۔ یہ غزوہ تبوک کے نام سے مشہور ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1674ء انتقال: 1704ء گولکنڈہ کا آخری تاجدار۔ ابوالحسن قطب شاہ نام ۔ تانا شاہ عرف۔ اپنے خسر عبداللہ قطب کے انتقال کے بعد گولکنڈہ کے تخت پر بیٹھا۔ نہایت عیش پسند ، آرام طلب اور نازک دماغ تھا۔ اس کی سیماب طبعی کے ہاتھوں رعیت سخت پریشان تھی۔ 1687ء میں مغلوں نے گولکنڈہ فتح کرکے اس کو قید کر لیا۔ خود شاعر تھا اور شاعروں کا بہت قدردان تھا۔ نوری ، فائز ، اور شاہی اس کے دربار کے مشہور شعرا تھے۔"@ur .
  "یونانی دیو مالا کے مطابق پینڈورا پہلی عورت تھی جسے دیوتا زیس نے تخلیق کیا اور زمین پر بھیجا ۔ اس کے پاس ایک صندوقچی تھی جس میں بدیاں (شر) بھری ہوئی تھیں۔ مقصد یہ تھا کہ ان برکتوں کا جواب تیار کیا جائے جو پرومیتھیوس نے انسان کو آگ کا تحفہ دے کر عطا کی تھیں۔ پینڈورا نے اس صندوقچی کو کھولا تو بدیاں ایک ایک کرکے باہر نکل آئیں اور دنیا میں پھیل گئیں۔"@ur .
  "وہ فلسفیانہ نقطہ نظر کہ تجربہ ہی تمام عالم اور ادراک کا سرچشمہ ہوتا ہے۔ تجربے سے بعید کسی قسم کے علم یا موجودات کے ادراک کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور یہ تجربہ تمام تر شعوری ہوتا ہے۔ اس طرح تجربیت اس امر سے انکار کرتی ہے کہ الف۔ دائمیہ اصول سے کسی قسم کا علم حاصل ہوسکتا ہے ۔ ب۔ صداقت ہمہ گیر اور لازمی ہوتی ہے۔ ج۔ ماضی ، حال اور مستقبل کے تجربے کے علاوہ بھی علم کی بنیاد ہوتی ہے۔ د۔ فطری یا جبلی علم کا وجود ہوتا ہے۔ ہ۔ صداقت کا معیار عقل ہوتی ہے۔ و۔ ایک فرد کسی ایسی چیز کے بارے میں علم حاصل کر سکتا ہے جس کا مخالف ناقابل تصور ہے۔ ز۔ ہر طرح کے علم کی بنیاد چند ابتدائی مفروضے ہوتے ہیں۔ حسیت ایک نظریہ ہے جس کے مطابق ہمارے تجربات (Experiences) علم کی اصل بنیاد ہیں، اور انسان کے کوئ اندرونی یا خودآرز (Innate or Self-Derived) علوم نہیں ہیں۔ اسکو انگریزی میں Empiricism کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "The Pentagon ریاست ورجینیا میں امریکا کے شعبۂ دفاع کا صدر دفتر ۔ اس پنج گوشہ عمارت کی تعمیر کا تصور اک امریکی جنرل بریہن سمرویل نے پیش کیا تھا۔ اسی کے زیر ہدایت اس کی تعمیر شروع ہوئی۔ یہ عمارت 5 ایکٹر پر محیط ہے۔ اور اس کی 5منزلیں ہیں۔ درمیان میں 15 ایکٹر کا باغیچہ ہے۔ اور اس کے ساتھ جو باغات اور صحن ہیں ، ان کا رقبہ 200 ایکٹر سے زائد ہے۔ ہر منزل پر پانچ راہداریاں موجود ہیں۔ ایک منزل پر کسی بھی ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے میں اوسطاً سات منٹ لگتے ہیں۔ ان راہداریوں کی کل لمبائی 28 کلومیٹر سے کچھ زیادہ بنتی ہے۔ اس عمارت میں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں۔ گیارہ ستمبر کے حملوں میں ایک جہاز اس عمارت پر بھی گرایا گیا جس میں عمارت کا کچھ حصہ متاثر ہوا۔"@ur .
  "Abstract Art تجریدی مصوری میں تصور کشی کا عنصر قطی طور پر رد کر دیا جاتا ہے۔ اور ایک اسیا ’’آزاد منش‘‘ آرٹ تخلیق کیا جاتا ہے جس کے اپنے ضابطے ہوتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے موسیقی اور فن تعمیر اپنے اپنے قوانین کے تابع ہوتے ہیں۔ مصوری کے ایک نامور فرانسیسی نقاد نے تجریدی آرٹ کی یوں تعریف کی ہے۔ ’’میں ہر اس آرٹ کو تجریدی آرٹ کہتا ہوں ، جو کسی اصلی شے کی یاد تازہ نہ کرے۔ چاہے مصور کا نقطۂ آغاز کوئی دیکھی بھالی شکل ہی کیوں نہ ہو۔ یہ صحیح ہے کہ فادازم اور کیویزم تحریک کے زیر اثر مصوروں نے ایسے رنگ استعمال کیے اور صورت گری کے وہ نمونے دکھائے جو مسلمہ اصولوں کے پابند نہیں تھے۔ تاہم ان دونوں اصناف مصوری کے مشق کرنے والوں نے اپنے انتہائی تجریدی تصویر پاروں میں بھی تصویر کشی کے پہلو کو ہمیشہ ملحوظ رکھا ہے۔"@ur .
  "Vote of Confidence کسی پارلیمانی ادارے کا وزیراعظم یا کسی دوسرے وزیر کی حکمت عملی پر اظہار تائید اور اعتما کے طور پر اس کو ارکان کی کثرت رائے سے منظور کرنا۔ پارلیمانی حکومت میں جب کسی وزارت یا وزیر کی پالیسی مشکوک نظر آئے تو اعتماد کے ووٹ کی تحریک اختیار کی جاتی ہے۔ اور ارکان کی کثرت رائے سے اس پالیسی کی یا تو تائید ہوتی ہے یا اس کی تحقیر ۔ اور اس طرح ووٹ کے ذریعے یا تو وہ پالیسی قائم رہتی ہے اور وزارت قائم یا بصورت دیگر وزارت یا وزیر کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور نیا انتخاب عمل میں آتا ہے۔"@ur .
  "Adjournment Motion کسی قانون ساز ایوان یا انتظامی مجلس کے کسی زیر بحث مسئلے میں کسی رکن کی طرف سے اس قسم کی تحریک کہ فلاں اختلافی شق پر مجلس یا ایوان کو معینہ عرصے کے لیے ملتوی کیا جائے۔ اس قسم کی تحریک میں احتجاج یا مزید غوروخوص کا پہلو ہوتا ہے۔ تحریک التوا پر بحث مباحثہ کے بعد کثرت رائے سے فیصلہ ہوتا ہے کہ ایوان یا مجلس کو کس قسم کا اقدام کرنا ہے۔"@ur .
  "ایران کے حخمانیشی سلطنت فرمانرواؤں کا عظیم الشان دارالسلطنت جو شیراز سے چالیس میل شمال مشرق میں واقع ہے- شاہی محلات کے کھنڈر اب بھی قدیم فن تعمیر کا بہترین نمونہ پیش کرتے ہیں۔ یہاں سے بہ کثرت پتھر کے مجسمے ، زیورات اور برتن وغیرہ کھدائی میں برآمد ہوئے ہیں۔ سکندر اعظم نے دارا سوم کو شکست دے کر اس شہر کو آگ لگا دی اور ویران کردیا۔"@ur .
  "مغل شہنشاہ شاہجہان نے تخت نشینی کے بعد اپنے لیے ایک نہایت قیمتی تخت تیار کرایا جو ’’تخت طاؤس‘‘ کہلاتا تھا۔ اس تخت کا طول تیرہ گز عرض ڈھائی گز اور بلندی پانچ گز تھی۔ یہ چھ پایوں پر قائم تھا۔ جو خالص سونے کے بنے ہوئے تھے۔ تخت تک پہنچنے کے لیے تین چھوٹے چھوٹے زینے بنائے گئے تھے۔ جن میں دور دراز ملکوں کے قیمتی جواہر جڑے تھے۔ دونوں بازؤں پر دو خوبصورت مور چونچ میں موتیوں کی لڑی لیے پروں کو کھولے سایہ کرتے نظر آتے تھے۔ اور دونوں کے سینوں پر سرخ یاقوت جڑے ہوئے تھے۔ پشت کی تختی پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ جن کی مالیت لاکھوں روپے تھی۔ تخت کی تیاری پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا تھا۔ جب نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کیا تو دہلی کی ساری دولت سمیٹنے کے علاوہ تخت طاؤس بھی اپنے ساتھ ایران لے گیا۔"@ur .
  "Pasargadae حخمانیشی خاندان کے ایرانی بادشاہوں کا پہلا دارالسلطنت جہاں سائرس اعظم کا مقبرہ اور اس کا ایک پردار مجسمہ اب بھی موجود ہے۔ علاوہ ازیں یہ پاکستان کے سلسلہ کوہ سلیمان میں ایک چوٹی کا نام بھی ہے۔"@ur .
  "اس فہرست میں اردو زبان میں شائع ہونے والے اخبارات کے علاوہ موقع جال پر موجود اردو خبریں اور تجزیہ لکھنے والے مواقع کے ربط دیے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ تمام اخبارات اور مواقع یکساں اہمیت کے حامل نہیں۔"@ur .
  "شیر شاہ سوری کا تعمیر کیا گیا قلعہ 948ھ میں مکمل ہوا ۔ جو پوٹھوہار اور کوہستان نمک کی سرزمین کے وسط میں تعمیر کیا گیا ہے۔ جس کے ایک طرف نالہ کس، دوسری طرف نالہ گھان تیسری طرف گہری کھائیاں اور گھنا جنگل ہے۔ یہ شیر شاہ سوری نے یہ قلعہ گکھڑوں کی سرکوبی کے لیے تعمیر کرایا تھا۔ دراصل گکھڑ مغلوں کو کمک اور بروقت امداد دیتے تھے، جو شیر شاہ سوری کو کسی طور گوارا نہیں تھا۔ جب یہ قلعہ کسی حد تک مکمل ہوگیا تو شیر شاہ سوری نے کہا کہ آج مین نے گکھڑوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ اس قلعے کے عین سامنے شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی جرنیلی سڑک گزرتی تھی ، جو اب یہاں سے پانچ کلومیٹر دور جا چکی ہے۔"@ur .
  "مقبرہ جہانگیر لاہور کو مغلیہ عہد میں تعمیر کئے گئے مقابر میں ایک بلند مقام حاسل ہے ۔ یہ دریائے راوی لاہور کے کنارے باغ دلکشا میں واقع ہے۔ جہانگیر کی بیوہ ملکہ نور جہاں نے اس عمارت کا آغاز کیا اور شاہ جہان نے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ مزار پاکستان میں مغلوں کی سب سے حسین یادگار ہے۔ اس کے چاروں کونوں پر حسین مینار ہیں۔ قبر کا تعویذ سنگ مر مر کا ہے اور اس پر عقیق، لاجورد، نیلم، مجان اور دیگر قیمتی پتھروں سے گل کاری کی گئی ہے۔ دائین بائیں اللہ تعالٰیٰ کے ننانوے نام کندہ ہیں۔ سکھ عہد میں اس عمارت کو بہت نقصان پہنچایا گیا ۔ اس عمارت میں سفید سنگ مر مر سے بنایاگیا سہہ نشین اکھاڑ کر سکھ امرتسر لے گئے ۔ اس طرح عمارت کے ستونوں اور آرائشات میں استعمال کئے گئے قیمتی جواہرات نکال لئے گئے تاہم آج بھی یہ عمارت قابل دید ہے ۔ مقبرہ کا وہ حصہ جہاں شنہشاہ دفن ہے ایک بلند چبوترہ بنایا گیا ہے ۔ اند ر داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے ۔ مزار کے چاروں جانب سنگ مر مر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں جو کہ سخت گرم موسم میں بھی مقبرہ کو موسم کی حدت سے محفوظ رکھتی ہیں۔ مقبرہ جہانگیر میں نور جہاں نے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کرائی۔ اس مقبرہ میں نور جہاں نے کافی عرصہ رہائش بھی کی ۔ اس لئے یہاں رہائشی عمارات بھی تعمیر کئی گئیں۔"@ur .
  "فارسی میں میر حسن دہلوی کی مرتب کیا ہوا ۔ اردو شاعروں کا تذکرہ ۔ سال تصنیف ان تاریخوں کی رو سے جو تذکرے درج ہیں۔ 1780ء ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن مولانا حبیب الرحمن خاں شیروانی کی تحقیق کے مطابق 1774ء ۔ 1778ء کے درمیان لکھا گیا ہے۔ اس تذکرے میں تقریباً تین سو شاعروں کا تذکرہ ہے اور تین دوروں میں منقسم ہے۔ پہلا دور ان شعرا کا ہے جو فرخ سیر کے پیشتر گزرے ہیں۔ دوسرا ان کا جو فرخ سیر کےبعد محمد شاہ کے زمانے تک ہوئے اور تیسرا میر ھسن کے معاصرین کا ۔ بڑی خوبی اس تذکرے کی یہ ہے کہ اس میں اکثر ہمعصر شعرا کا حال ملتا ہے۔ جو اگرچہ مفصل نہیں پھر بھی نہایت کارآمد ہے۔"@ur .
  "صوفیوں کے اخلاق ، اقوال ، اوصاف ، عبادات اور عادات پر مبنی کتاب۔۔اس کتاب میں کارآمد نصیحتیں ، دلربا حکایتیں اور نصیحت آموز واقعات سلیس فارسی نثر میں بیان کیے گئے ہیں۔ اسلوب نگارش آسان اور دل پسند ہے۔ اس کے مصنف شیخ فرید الدین عطار ہیں۔ صحیح سن تصنیف معلوم نہیں۔ تیرھویں صدی عیسوی کے شروع میں تحریر کی گئی ۔ اس کا انداز بیان ’’ اسرار التوحید ‘‘سے ملتا جلتا ہے۔"@ur .
  "اردو شاعروں کا تذکرہ ، جسےمصحفی نے 1795ء میں میر مستحسن خلیق کی فرمائش پر فارسی میں مرتب کیا۔ اس میں تقریباً ساڑھے تین سو اردو شاعروں کا حال درج ہے۔ جو محمد شاہ کے عہدے سے مصحفی کے زمانے تک ہوئے۔ معاصر شعرا کا ذکر بالتفصیل کیا ہے۔ اور ان کے کلام کے نمونے پیش کیے ہیں۔ اسے تذکرۂ شعرائے اردو بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "Ivan Turgenev پیدائش: 1818ء انتقال: 1883ء روس کا ناول نویس ۔ ایک رئیس گھرانے میں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم برلن میں اتالیقوں سے حاصل کی۔ پھر ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم پائی۔ روسی زبان کے مقابلے میں جرمن اور فرانسیسی زبانیں زیادہ جانتا تھا۔ کیونکہ اس کے زمانے میں شرفا اپنی قومی زبان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ان کے برعکس ترگنیف کو روسی زبان سے بہت محبت تھی۔ چنانچہ اس نے اپنے مضامین روسی رسائل میں چھپوائے اور روسی زبان بولنے ، لکھنے اور پڑھنے کی پرزور تائید کی ۔ اس کا مشہور ناول ’’کھلاڑی کے خاکے‘‘ 1852ء میں شائع ہوا۔ اس میں روسی کاشتکاروں کے دکھوں اور مصیبتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ روس میں مزارعوں کی آزادی کا اولین محرک یہ ناول تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 279ھ/892ء محدث ، پورا نام ابوعیسی محمد بن سورہ بن شداد ۔ آپ کے حالات کے متعلق بہت کم علم ہے۔ کہتے ہیں کہ پیدائشی نابینا تھے۔ بعض کے بقول آخری عمر میں نابینا ہوگئے تھے۔ آپ نے امام احمد ابن حنبل ، امام بخاری اور امام ابوداؤد سے حدیث کا درس لیا اور پھر احادیث جمع کرنے کے لیے خراسان عراق اور حجاز گئے۔ شہر ترمذ میں ، جو بلخ سے کچھ فاصلے پر دریائے آمو کے کنارے واقع ہے ، انتقال کیا، آپ کی دو تصانیف ہم تک پہنچی ہیں۔ ایک آنحضرت کی سیرت ، جس کا نام شمائل ترمذی ہے۔ اور دوسری احادیث کا مجموعہ جو جامع ترمذی کے نام سے مشہور ہے۔ دونوں کتابیں بہت وقیع اور مستند ہیں۔ ان کے علاوہ انساب ، کنیت ، اور اسماء الرجال پر بھی آپ نے کچھ کام کیا تھا مگر یہ کتابیں اب نہیں ملتیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1900ء وفات: 1959ء عالم دین ، امرتسر کے ایک غریب کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد قالین سازی اور شالوں پر گلکاری ’’ٹپہ گری‘‘ کے فنون حاصل کیے۔ لیکن حصول علم کا شوق انھیں علاوہ فیروز الدین طغرائی کی خدمت میں لے گیا۔ جہاں اس ذہین شاگرد نے بہت جلد منشی فاضل اور اگلے ہی سال ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔ عربی اور دینیات کی تعلیم حضرت مولانا مفتی عبدالصمد صاحب سے حاصل کی۔ آپ کو حضرت طغرانی کے فیض نے ترنم بنایا اور مفتی صاحب کے فیض سے آپ چند سالوں میں ہی لاثانی خطیب بن گئے۔ جامع مسجد شریف پورہ ، رانی بازار او جامع مسجد کوچہ قاصداں امرتسر کو آپ ہی کے اثر وعظ کے نتیجے میں وسعت و رونق ملی۔ امرتسر مسلم ہائی سکول شریف پورہ میں دینیات کے مدرس تھے۔ اور فارغ وقتوں میں مطب کرتے تھے۔ ساری زندگی سادگی سے گزاری۔ تبلیغی کاموں کو فی سبیل اللہ ہی کیا۔ تقسیم ملک کے بعد لاہور میں سکونت اختیار کی اور سول سیکرٹریٹ لاہور کی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینے لگے ۔ جو رحلت سے چھ ماہ پہلے تک باقاعدہ جاری رہا۔ تقسیم ملک کے بعد سے آپ پنجاب یونیورسٹی کے فیلو چلے آرہے تھے۔ بہالپور روڈ پر میانی صاحب میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "تشبیہ کا لفظ \"شبہ\" سے نکلا ہے جس کے معنی \"مماثل ہونا\" کے ہیں۔ علم بیان کی اصطلاح میں جب کسی ایک شے کی کسی اچھی یا بری خصوصیت کو کسی دوسری شے کی اچھی یا بری خصوصیت کے معنی قرار دیا جائے تو اسے تشبیہ کہتے ہیں۔ تشبیہ کے پانچ ارکان ہیں مشبہ وہ شے جسے کسی دوسری شے سے تشبیہ دی جائے اسے مشبہ کہتے ہیں۔ مشبہ بہ وہ شے جس کے ساتھ تشبیہ دی جائے، مشبہ بہ کہلاتی ہے۔ وجہ شبہ وہ مشترک صفت جو مشبہ اور مشبہ بہ میں پائی جائے، اسے وجہ شبہ کہتے ہیں۔ غرض تشبیہ وہ مقصد جس کی خاطر تشبیہ دی جائے۔ حرف تشبیہ وہ حرف جسے تشبیہ دینے کے لیے استعمال کیا جائے مثلا سا، ہی طرح ، وغیرہ وغیرہ۔ مثال نازکی اس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے اس شعر میں محبوب کے ہونٹوں کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دی ہے۔ محبوب کے ہونٹ مشبہ اور گلاب کی پنکھڑی مشبہ بہ ہے۔ تشبیہ کی وجہ نزاکت کا اشتراک ہے اور غرض یہ کہ محبوب کہ ہونٹ کی نزاکت اور حسن کو بڑھا کر بیان کیا جائے۔ اس شعر میں \"کی سی\" حرف تشبیہ ہے۔ آیا ہے تو جہاں میں مثال شرار دیکھ دم دے نہ جائے ہستیء ناپائیدار دیکھ اس شعر میں انسان مشبہ، شرار مشبہ بہ، مثال حرف تشبیہ، ناپائیداری وجہ شبہ اور زندگی کی ناپائیداری کو واضح کرنا غرض تشبیح ہے۔"@ur .
  "Valentina Tereshkova پیدائش: 1937ء دنیا کی پہلی خاتون خلاباز۔ پورا نام ویلینتینا تریشیکووا۔ ماسکو کے ایک نواحی شیر یاروسلاول میں پیدا ہوئی۔ یاروسلاول ٹیکسٹائل کالج اور ژوکوسکی ائیر فورس اکیڈمی میں تعلیم پائی۔ مارچ 1962ء میں سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کی ممبر منتخب ہوئی ۔ اسی سال خلابازی کی تربیت حاصل کی۔ 16 جون تا 19 جون 1963ء خلاقی جہاز دوستوک ششم میں زمین کے گرد 48 چکر لگائے اور دنیا کی پہلی خاتون خلاباز کا اعزاز حاصل کیا۔ 1964ء میں خلاباز میجر جنرل نکولا بیف سے شادی کی۔ 1962ء تا 1970ء سپریم سویت کی رکن رہی۔ 1968ء میں سوویت یونین ویمنز کمیٹی کی چیرمین منتخب ہوئی۔ 1974ء میں سپریم سوویت پریذیڈیم کی ممبر چنی گئی۔ ہیرو آف سوویت یونین اور آرڈر آف لینن سمیت متعدد ملی و غیر ملکی اعزازات حاصل کیے۔"@ur .
  "خدا کی پاکی بیان کرنا۔ اصطلاح میں اللہ کے نام کو بار بار پڑھنا یا کسی وظیفہ کی تکرار کرنا۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مجھے ہر وقت یاد رکھو اس لیے مسلمانوں نے اسمائے الہی کو پڑھنا داخل عبادت سمجھا اور اس کے پڑھنے کا یہ طریقہ مقرر کیا کہ پتھر موتی یا مونگے وغیرہ کے ایک سو دانوں کو ایک ڈوری میں پرو لیتے ہیں۔ اور نماز کے بعد یا فرصت کے وقت ان پر اسمائے الہی کو پڑھتے ہیں۔ بعض علما نے اسے بدعت حسنہ قرار دیا ہے۔ اور بعض نے ناپسند کیا ہے۔ لیکن اگر اس سے ریاکاری ہوتی ہو تو سب کے نزدیک اس کا استعمال برا ہے۔ چونکہ ریاکار زاہدوں نے لمبی لمبی تسبیحیں رکھنی شروع کر دی تھیں اسی لیے مشرقی شاعری میں تسبیح خوانی ، اور سحبہ وغیرہ کی اصطلاحیں اور محاورات پیدا ہوگئے۔ اور ان کا مذاق اڑایا جانے لگا۔ رسول اللہ یا صحابہ نے تسبیح کا استعمال نہیں کیا۔ اس وقت مسلمان انگلیوں پر شمار کرتے تھے۔ جسے عقد انامل کہتے ہیں۔ تسبیح کا رواج بہت قدیم ہے۔ چنانچہ ہندو ، پارسی ، اور یہودی بھی تسبیح پڑھتے ہیں۔"@ur .
  "نماز کی دو رکعتوں کے بعد نماز کو بیٹھنا ضروری ہے۔ اس حالت میں التحیات پڑھی جاتی ہے۔ جس کے اخیر میں شہادت کے کلمات آتےہیں۔ اور اسی نسبت سے اسے تشہد کہتے ہیں۔ نماز دو رکعت کی ہوتو تشہد کے بعد درود شریف اور دعا پڑھ کر نماز سلام پر ختم کردی جاتی ہے۔ اگر دو رکعت سے زائد تین رکعت یا چار رکعت کی وہ تو تشہد کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اور پھر آخری رکعت میں قعدہ بیٹھنا کیا جاتا ہے۔ اس میں تشہد اور درود و دعا پڑھے جاتے ہیں۔ آخری قعدہ فرض ہے۔"@ur .
  "تعدد ازواج قبل از اسلام تعدد ازواج کا رواج تھا عام طورپر محبت یا بچوں کی کثرت ایک سے زیادہ ازواج کی سبب تھی۔ بعض اوقات یہ تصور بھی کہ خاندان میں عورتیں زیادہ اور مرد کم ہیں اورعورت کو تحفظ کی ضرورت ہے لہذا تعددازواج کا سلسلہ چل نکلا ۔ اسمیں کوئی قید نہیں تھی، امراء مال دار لوگ بہت زیادہ شادیاں رچا لیتے تھے ۔ جو عورت اچھی محسوس ہوتی اسے اپنے گھر لے آتے ۔"@ur .
  "Polyandry بعض قوموں میں دستور تھا کہ ایک عورت بیک وقت ایک سے زیادہ شوہر رکھ سکتی تھی۔ جیسے مہابھارت کے زمانے میں رانی دروپدی پانچ بھائیوں کی بیوی تھی۔ آج بھی مدغاسکر اور ملایا کے بعض حصوں اور بحرالکاہل کے جزیروں کی عورتیں ایک سے زیادہ مردوں کے ساتھ شادیاں کرسکتی ہیں۔اسکیمو اور جنوبی امریکا کی عورتیں بھی تعدد شوہری کی قائل ہیں۔ تبت اور شاید ہندوستان کے بعض پرانے قبائل میں بھی تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ یہ رسم رائج ہے۔ لیکن اہل اسلام اور اہل کتاب یعنی عیسائی اور یہودی قوموں کے ہاں تعدد شوہری قطعاً ناجائز ہے بلکہ اگر کوئی عورت ایسا کرتی ہے تو وہ صریحزنا کی مرتکب سمجھی جاتی ہے۔"@ur .
  "کسی کے مرنے پر صبر کی تلقین اور اظہار ہمدردی کرنا۔ اہل تشیع کے نزدیک شہید کربلا اور دیگر شہدا کا ماتم جو ان کے روضے پر ، گھروں یا امام بارگاہوں میں محرم کی پہلی تاریخ سے دسویں تک کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر کہیںتابوت کہیں ان کے روضے کی تصویر جسے تعزیہ کہتے ہیں کہیں دُلدُل یا علم نکالے جاتے ہیں۔ ساتھ ساتھ شہدا کا ماتم بھی کرتے ہیں۔ مجالس عزا میں مرثیہ ، نوحہ ، سلام پڑھتے اور شہادت کا حال بیان کرتے ہیں۔ ہرملک میں تعزیت کے مختلف طریق ہیں۔ اسلامی ممالک میں کسی نہ کسی صورت میں شہدا کا ماتم ضرور کیا جاتا ہے۔ عراقی اسے شبیہ کہتے ہیں کیونکہ وہ لوگ حادثہ کربلا کی نقل پیش کرتے ہیں۔ ایران میں دولت صفویہ کے عہد سے یعنی سولہویں صدی کے شروع سے تعزیہ داری کا رواج ہوا۔ اور پھر رفتہ رفتہ برصغیر پاکستان و ہندوستان میں بھی تعزیہ داری ہونے لگی۔"@ur .
  "ممبئی کے ایک پولیس کانسٹیبل کے ہاں پیدا ہوئے۔اپنے مستقبل کے لئے انہوں نے قانون شکنی کا راستہ چنا اور ممبئی شہر کے جنوبی حصہ میں واقع ٹمکر سٹریٹ اور محمد علی روڈ کے ایک معمولی بھتہ خور سے جرائم پشہ دنیا کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ انہوں نے منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر وہ ممبئی کے ڈان بن گئے۔ ابتداء میں ان کا تعلق حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔ اسّی کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور انہوں نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔مقامی طور پر وہ اس وقت مشہور ہوئے جب ان پر ممبئی کے دو داداؤں عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔اسّی کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کرلیا تاہم بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہوگئے۔دبئی میں انہوں نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی ووڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، اور جائیداد بنانا شروع کیا۔ اس وقت تک عام لوگ ان کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔ تاہم سال انیس سو تیرانوے میں ممبئی میں ہونے والے بارہ دھماکوں کے بعد ان کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے۔ اس وقت داؤد ابراہم دبئی میں تھے۔کہا جاتا ہے کہ ممبئی میں ان کے دست راست چھوٹا راجن سے ان کے تعلقات انہی دھماکوں کے بعد ختم ہوگئے تھے۔ چھوٹا راجن پر بعد میں تھائی لینڈ میں قاتلہ حملہ ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم کا نمبر دو ’ چھوٹا شکیل‘ ہے جن کے گروہ میں ابو سالم شامل تھے۔ تاہم بعد میں ابو سالم ان سے الگ ہوگئے تھے۔ 2002ء میں پرتگال کی پولیس نےاعلان کیا کہ اس نے ابوسالم کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی پولیس کے مطابق ابو سالم بمبئی میں سن انیس سو ترانوے میں ہونے والے بم دھماکوں کے بڑے ملزم ہیں۔ ان دھماکوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں ان کے بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہیں۔ ان کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کر دیا تھا جہاں وہ ممبئی جیل میں ہیں۔ممبئی پولیس کے مطابق داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔پاکستانی حکام نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔اکتوبر 2003ء میں امریکی حکومت نے بھی داؤد ابراہیم کو عالمی دہشت گرد نامزد کر دیا ۔"@ur .
  "بھارت کے سب سے زیادہ مطلوب شخص داؤد ابراہیم کا قریبی ساتھی ۔ ممبئ بم دھماکوں کا مجرم اور انڈر ورلڈ کا کا دادا۔تعلق اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ سے ہے۔ اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کیا۔80ء کی دھائی کے وسط میں ابو سالم ممبئی آیا اور ایک ٹیلیفون بوتھ چلانے کے ساتھ ساتھ چھوٹے موٹے جرائم کرنے لگا۔ پھر اس کے تعلقات میں اضافہ ہوا اور وہ داؤد کے چھوٹے بھائی انیس سے ملنے جلنے لگا۔ جلد ہی ابو سالم داؤد ابراہیم کے گینگ میں شامل ہوگیااور اس کے لیے بندوق اٹھا لی۔ ابو سالم کی ذمہ داری گینگ کےنشانہ بازوں کے لیے شہر میں مختلف مقامات پر اسلحے کی ترسیل تھی۔جلد ہی اس نے اپنے باس کے لیے کاروباری لوگوں اور بالی وڈ کی شخصیات سے بھتہ وصول کرنا بھی شروع کر دیا۔ لیکن 90ء کی دھائی کے وسط تک وہ دوسرے یا تیسرے درجے کا سپاہی تھا۔ 1997 میں بالی وڈ کے پروڈیوسر گلشن کمار کے سنسنی خیز قتل کے بعد ابو سالم کا شمار بڑے غنڈوں میں ہونے لگا۔ چند ماہ بعد اس پر ایک اور پروڈیوسر راجیو راج کو زخمی کرنے کا الزام بھی لگا۔اب بالی وڈ میں سالم کی دھاک بیٹھ چکی تھی، اور سالم ان دو واقعات کو اپنے شکار کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کرنے لگا۔ بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے اس کی ایک اور بدنام گینگ کے ساتھ مخالفت شروع ہو گئی، جس کے سربراہ کا نام چھوٹا شکیل تھا۔ چھوٹا شکیل بھی جرائم کی دنیا میں داؤد ابداہیم کے نائب کی حیثیت اختیار کر چکا تھا۔ ابو سالم 1998 میں داؤد کے گینگ سے علیحدہ ہو گیا۔ 90ء کی دھائی کے آخری سالوں میں ابو سالم کا بالی وڈ میں اثرورسوخ بھارتی فلم انڈسٹری میں دیومالائی کہانی کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔پولیس کے مطابق منیشا کوئرالہ کے سیکریٹری اجیت دیوانی کے قتل میں بھی ابو سالم کا ہاتھ تھا۔ وہ پروڈیوسروں سے بھتہ لیتا تھا اور اس نے فلمیں بھی بنانا شروع کر دیں۔ وہیں اس کی ملاقات مونیکا بیدی سے ہوئی جو کہ ایک معمولی ماڈل گرل تھی۔ یوں دونوں نے ایک ساتھ رہنا شروع کر دیا۔ سالم 1993 کے دھماکوں کے بعد اپنی ساتھی مونیکا بیدی کے ساتھ ملک سے فرار ہو گیا ۔ یہ دونوں پرتگال چلے گئے اور اس کے دارالحکومت لزبن میں بارہ سال تک تارکینِ وطن بھارتی لوگوں کے ساتھ رہے۔ لیکن آخر کار ان کے اچھے دن ختم ہوئے جب انہیں پرتگالی پولیس نے انٹرپول کی درخواست پر حراست میں لے لیا۔ پرتگالی حکومت نے بھارتی حکومت کی اس یقین دہانی کے بعد کہ انہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی، ان کو بھارت کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاھر کی۔اس طرح سالم کو بھارت لایا گیا۔"@ur .
  "متحف + یات یعنی مطالعہ،متحف، یا عجائب گھروں کا علم یا مطالعہ۔ اسکو انگریزی میں Museoloy کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "MUSEUM"@ur .
  "پیدائش: 1927ء وفات: 26 اگست 2006ء مشہور بلوچ قوم پرست سیاسی لیڈر۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ ۔ سابق گورنر اور سابق وزیراعلی بلوچستان۔ نواب محراب خاں کے ہاں ڈیرہ بگٹی میں پیدا ہوئے۔لاہور کے ایچی سن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ اورپھر اس کے بعد آکسفورڈ سے اعلی تعلیم حاصل کی۔ وہ پچاس سال پہلے انیس سو چھیالیس میں اپنے قبیلہ کے انیسویں سردار بنے ۔انیس سو اننچاس میں انہوں نے حکومت کی خصوصی اجازت سے پاکستان سول سروس اکیڈمی سے پی اے ایس (اب سی ایس ایس) کا امتحان دیے بغیر تربیت حاصل کی۔ بعد میں وہسندھ اور بلوچستان کے شاہی جرگہ کے رکن نامزد ہوئے۔ انیس سو اکیاون میں بلوچستان کے گورنر جنرل کے مشیر مقرر ہوئے۔ وہ انیس سو اٹھاون میں وزیر مملکت کے طور پر وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں وہ چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی علمبردار جماعت [نیشنل عوامی پارٹی] میں شامل ہوگئے۔ فیلڈ مارشلایوب خان کے دور میں وہ کچھ عرصہ جیل میں قید بھی رہے۔ جب عطا اللہ مینگل بلوچستان کے وزیراعلیٰ بنے تو نواب بگٹی کے نیپ کی قیادت سے اختلافات ہوگئے۔ انیس سو تہتر میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ کی حکومت کو برخاست کیا تو اکبر بگٹی کو صوبہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ وہ دس ماہ گورنر رہے لیکن بعد میں ذوالفقار علی بھٹو سے اختلافات کی بنا پر مستعفی ہوگئے۔انیس سو ستتر میں انہوں نے ائیر مارشل اصغر خان کی سربراہی میں قائم تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔ انیس سو اٹھاسی میں اکبر بگٹی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ فروری انیس سو نواسی سے اگست انیس سو نوے تک وہ بلوچستان کے منتخب وزیراعلیٰ رہے۔ بینظیر بھٹو نے بلوچستان کی اسمبلی کو تحلیل کردیا۔انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں وہ ڈیرہ بگتی سے اپنی نئی جماعت جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں اردو زبان کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم انہوں نے انیس سو ستانوے اور دو ہزار دو کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ نواب اکبر بگتی کی کوہلو کے مری قبیلہ سے رشتہ داری تھی۔ سال 2003 سے 2006ء تک اکبر بگٹی مری سرداروں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف صوبے کے حقوق کے لیے قوم پرستوں کی قیادت کرتے رہے۔ کوہلو کے پہاڑوں میں کئی مہینوں سے روپوش رہے۔ اور آخر کارعلاقہ کوہلو میں نامعلوم حالات میں فوجی کاروائی میں مارے گئے۔"@ur .
  "یونی کوڈ جسے اردو میں یکرمزی کہ سکتے ہیں ایک معیاری ضابطہُ تختی ہے جس میں تمام زبانوں کے حروف کو یکساں طور پر پیش کیا جا سکتا ہے اس کا خصوصی استعمال شمارندوں میں ہوتا ہے جہاں شمارندے اس معیاری ضابطے کو استعمال کرتے ہوئے تمام زبانوں کے حروف اور نشانات کو نہ صرف سمجھ سکتے ہیں بلکہ مختلف قسم اور مختلف ہیئتِ ترکیبی رکھنے والے شمارندے اور ان پر رائج معیل و عمیل آپس میں آسانی سے گفتگو بھی کر سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر یونیکوڈ تمام زبانوں کے حروف اور لکھائی میں استعمال ہونے والے نشانات کو ایک مخصوص ہندسہ یا نمبر الاٹ کرتا ہے اور شماندگی میں اس نمبر کی تشریح پر سب اتفاق کرلیتے ہیں۔ ہندسہ الاٹ کرنے کا اختیار ایک ادارے یونیکوڈ کنشورشیم کو حاصل ہے ۔ یکرمزی ایک سے چار لکمہ جات (byte) پر مشتمل ہو سکتا ہے۔"@ur .
  "ہندوستان میں خلجی خاندان کے بعد سلطان غیاث الدین تغلق نے دہلی پر تغلق خاندان کی حکومت قائم کی۔ یہ خاندان 1413ء تک حکمران رہا۔ اور اس کے بعد سید خاندان برسر اقتدار آیا۔ تغلق خاندان کے دو بادشاہ زیادہ نامور ہوئے ہیں۔ سلطان محمد عادل بن تغلق شاہ ایک سخت گیر حاکم تھے۔ متعصب مؤرخوں نے اس کو پاگل کہا ہے مگر یہ درست نہیں- اس نے چند غلط اور ناممکن العمل اقدام ضرور کیے- مثلاً پایۂ تخت دہلی سے دولت آباد منتقل کیا- خراسان اور چین پر ناکام حملہ کیا۔ سلطان محمد عادل بن تغلق شاہ ‎کے زمانے میں مشہور عرب سیاح ابن بطوطہ ہندوستان آیا ۔ اور نو برس یہاں رہا۔ سلطان فیروز شاہ تغلق اس خاندان کا سب سے ممتاز بادشاہ گزرا ہے، جو بہت دیندار اور منصف مزاج تھا۔ تمام زندگی رفاہ عامہ کے کاموں اور علم کی ترویج و ترقی میں کوشاں رہا۔ بے شمار ہسپتال ، مساجد ، یتیم خانے ، سرائیں اور مدارس قائم کیے۔ بے کاری کو دور کرنے کی خاطر دریاؤں پر پل بند ھوا کر ملک میں نہریں کھدوائیں تاکہ زراعت بڑھے۔ اور عوام خوشحال ہوں۔ سخت سزائیں ، منسوخ کر دیں۔ سلطان فیروز شاہ تغلق کے بعد خاندان تغلق کا زوال شروع ہوا، اور 1398ء میں امیر تیمور بیگ گورکانی نے رہی سہی طاقت کا خاتمہ کردیا۔ تیمور جاتے وقت سید خضر خان ابن ملک سلیمان کو نائب بنا کر چھوڑ گیا۔ گو آخری بادشاہ سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق ‎نے جلد ہی دہلی پر دوبارہ قبضہ کر لایا، لیکن 1413ء میں اس کی وفات کے بعد تغلق خاندان کا بالکل خاتمہ ہوگیا۔ تغلق عہد کی ایک قابل قدر خصوصیت یہ ہے کہ دکنی زبان پر شمالی ہند کی زبان کا مستقل اور نمایاں اثر اسی دور میں ہوا۔"@ur .
  "یہ عقیدہ کہ انسان کے تمام اعمال و افعال خدا کی طرف سے پہلے سے طے کردہ ہوتے ہیں بہت قدیم ہے۔ اس عقیدے کے آثار سمیری، مصری اور اشوری تہذیبوں میں بھی ملتے ہیں۔ ان قوموں کے عقیدہ کے مطابق انسان بالکل مجبور ہے اور خدا نے نیکی، بدی، خوش حالی، مفلسی پہلے سے انسان کے لئے طے کر رکھی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔"@ur .
  "تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ خدا کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ ترجمہ: خدا کے حضور میں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ یہ قرآن پاک کا ارشاد ہے۔ تقوی دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگان دین کا وصف اولین تقوی رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوص کرنا تقوی کو فروغ دیتا ہے۔"@ur .
  "عربی لفظ ۔ قطع سے ہے بمعنی کاٹنا۔ ٹکڑے ٹکڑے کرنا۔ اجزا میں بانٹنا ۔ فن تقطیع علم عروض کا ایک حصہ ہے۔ جس کی رو سے اشعار کا وزن کیا جاتا ہے۔ ان کے بحور کے نام متعین اور مقرر کیے جاتے ہیں۔ اور ان کے ارکان کی تشخیص کی جاتی ہے۔ اشعار کے بحر ہوتے ہیں اور بحروں کے ارکان ہوتے ہیں جن پر شعروں کے وزن جانچے جاتے ہیں۔ ان بحروں کی ابتدا عربوں سے منسوب ہے۔ عرب شاعری میں کم و بیش بیس کے قریب متداول اور مروج بحور ہیں، جن میں سے طویل اور ہزج خاص طور پر مستعمل ہیں۔ عربوں کے بحور فارسیوں نے اختیار کیے اور اردو شعرا نے بھی انھی کا تتبع کیا۔ انگریز شعرا اور یورپی شعرا نے بھی اپنے بحور Metres کا تتبع کیا ہے۔ ان کا فن تقطیع ہمارے فن تقطیع سے جدا ہے۔"@ur .
  "نقصان کے خوف سے عقائد کو پوشیدہ رکھنا۔ اہل تشیع اور آغاخانی فرقے اسے جائز سمجھتے ہیں۔ شیعہ علماء کہتے ہیں کہ تقیہ مومنوں کے لیے ایک پردہ ہے۔ اس سلسلے میں حضرت عمار بن یاسر کی مثال دی جاتی ہے کہ جب کفار قریش نے انھیں بہت مجبور کیا تو انھوں نے کہہ دیا کہ وہ مسلمان نہیں ہیں اور پھر حضور کے سامنے اپنی مجبوری کو بیان کرکے اسلام کا اقرار کیا۔ اسی طرح جب مسیلمہ کذاب ’’12 ہجری‘‘ نے ایک مسلمان کو اپنی نبوت کے اقرار پر مجبور کیا تو انھوں نے بھی اقرار کر لیا گو وہ دل سے اس کے منکر تھے۔ تاریخی رنگ میں تقیہ کی ضرورت اسی واسطے پیش آئی کہ بعض سلاطین نے اہل تشیع پر طرح طرح کی سختیاں کیں تو ہلاکت سے بچنے کے لیے انھوں نے یہ طریقہ اختیار کیا۔ تقیہ کے بارے میں اہل تشیع کلام پاک کی اس آیت سے استدلال کرتے ہیں۔ ترجمہ: اگر تم ظاہر کرو اُس چیز کو جو تمہارے دلوں میں ہے یا چھپالو تو اللہ تم سے اُس پر حساب کرے گا۔ (آخری رکوع سورۃ بقرہ پارہ 3) اس قسم کی اور بھی آیتیں ہیں کہ چاہے تم ظاہر کر دو یا چھپالو اللہ جانتا ہے۔"@ur .
  "خدا کی بڑھائی بیان کرنا۔ اللہ اکبر ۔ مسلمانوں کامذہبی نعرہ ۔ اس کا استعمالنماز اور اذان میں ہوتا ہے۔ نماز اسی سے شروع کی جاتی ہے اور ہر نیا رکن ادا کرتے وقت تکبیر کہی جاتی ہے۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُس کے کانوں میں سبے سے پہلے اذان و تکبیر کہ جاتی ہے ۔ تکبیر سے مسلمانوں میں جوش پیدا ہوتا ہے۔ عیدین کے موقع پر جب مسلمان نماز پڑھنے کے واسطے نکلتے ہیں تو راستے میں عیدالاضحیٰ پر بلند اور عیدالفطر پر آہستہ آہستہ تکبیر پڑھتے جاتے ہیں۔ اسی طرح حج کے موقع پر تکبیریں پڑھی جاتی ہیں۔ جانور ذبح کرتے وقت بھی بسم اللہ کے ساتھ اللہ اکبر ضرور کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نماز کی نیت کے بعد قیام کرتے وقت اللہ اکبر کہہ کر نماز کی ابتدا کرتے ہیں۔ یہی تکبیر تحریمہ ہے۔ اسی کے بعد نمازی ہمہ تن محو عبادت ہو جاتا ہے۔ تکبیر تحریمہ کہنا فرض ہے۔ اگر کسی نے تکبیر تحریمہ کے بغیر نماز پڑھ لی تو نماز ادا نہیں ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1532ء وفات: 1623ء رامائن کا مصنف ۔ ضلع باندہ پور کے ایک قصبہ راجاپور میں پیدا ہوا۔ غریب برہمن کا بیٹا تھا۔ زندگی آزاد روی میں بسر ہوئی۔ ایک بزرگ گورو نرسنگھ داس کی نظر اس جوہر قابل پر پڑی اور انھوں نے تلسی داس کو اپنی پرورش میں لے لیا۔ تھوڑی سی مدت میں تلسی علم و کمال کا مخزن بن گیا۔ اس کی ساری عمر خدا پرستی اور حقیقت نوازی میں گزری۔ بہترین تخلیق اور عمر بھر کی کمائی رام چرن مانس (رامائن) ہے۔ رامائن اگرچہ والمیک جی بہت پہلے 30 ق م میں منظوم کر چکے تھے مگر تلسی داس نے رام چندر جی کی حیات کو ایک انوکھے انداز سے قلمبند کیا۔تلسی داس نے اکبر اعظم اور جہانگیر کا زمانہ پایا تھا۔ راجا مان سنگھ اور عبدالرحیم خانخاناں دونوں اس کی قدردانوں میں سے تھے۔ رامائن کے علاوہ اس کی تصانیف میں رام گیتاولی ، کوتاولی ، ست سئی ، اور دوہوں کا ایک مجموعہ ’’ دوہاولی‘‘ شامل ہیں۔ تلسی داس کی زبان سے قدیم اردو کے خدوخال کا بھی پتا چلتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1856ء وفات: 1920ء ہندوستانی قوم پرست لیڈر۔ اگرچہ پیدائشی برہمن تھا۔ مگر اس کی پرورش مہاراشٹر کے عامی ماحول میں ہوئی۔ اس کا باپ ایک مدرس تھا۔ جس نے اس کو مغربی تصورات سے آگاہ کیا۔ 10 سال کی عمر میں وہ پونا چلا گیا جو مرہٹہ قومیت کا مرکز تھا۔ تلک نے یہاں درس و تدریس کے ساتھ صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ اور اخبارات میں قومیت پر مضمون لکھنے شروع کیے۔ تلک نے مکمل آزادی’’ سوراج‘‘ کا مطالبہ کیا۔ جب 1885ء میں انڈین نیشنل کانگرس وجود میں آئی تو اس میں انتہا پسند گروہ کا لیڈر بن گیا۔ اس نے کانگرس میں اعتدال پسند گروہ کے لیڈر مسٹر گوکھلے کی زبردست مخالفت کی اور کہا کہ انگریزوں کو بزور ملک سے نکال دنیا چاہیے۔ 1897ء میں تلک کو گرفتار کرکے ڈیڑھ سال کی سزا دی گئی۔ 1907ء میں دونوں گروہوں میں زبردست چپقلش شروع ہوئی۔ انگریزوں نے تلک کو 6 سال کی سزا دی۔"@ur .
  "حکومت کا وہ عہدہ دار جوضلع کی کسی تحصل کا حاکم ہو۔ تحصیلدار کا کام عام طور پر لگان اور حکومت کے دوسرے ٹیکس وصول کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مال اور فوجداری کے معمولی مقدمات فیصلہ کرنے کا اختیار بھی ہوتا ہے۔ فوجداری میں تحصیلدار عموماً مجسٹریٹ درجہ دوم ہوتے ہیں۔ علاقے میں زمین ، مکانات وغیرہ کے نقشے اور ضروری اندراجات بھی تحصیل ہی میں ہوتے ہیں۔ تحصیلدار اپنے عملے کی مدد سےاراضی انداراجات بھی تحصیل ہی میں ہوتے ہیں۔ تحصیلدار اپنے عملے کی مدد سے اراضی کے انتقال اور خرید و فروخت کے مکمل ریکارڈ دفتر تحصیل میں رکھتا ہے۔ تحصیلدار براہ راست بھی مقرر ہوتے ہیں اور نائب تحصیلدار سے ترقی کرکے بھی بنتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے تحصیلداری کے مقابلے کا امتحان ہوتا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے ان دونوں کم از کم گریجویٹ ہونا ضروری ہے۔ اور جو امیدوار اعلی نمبروں پر کامیاب ہوں انھیں ای ۔ اے ، سی لگایا جاتا ہے۔ اور جو اسی زمرے میں متوسط یا کم نمبروں پر پاس ہوں۔ انھیں تحصیلدار متعین کیا جاتا ہے۔ گو کچھ وقت کے لیے انھیں ٹریننگ کی خاطر بطور نائب تحصیلدار بھی کام کرنا پڑتا ہے۔"@ur .
  "Medals چھوٹی سی معدنی پلیٹ جس پر کوئی کتبہ یا نمونہ ثبت ہو جو کسی مشہور واقعہ یا موقع کی یادگار ہو۔ دور حاضر میں تو لفظ تمغہ کا یہی مخصوص مفہوم ہے۔ لیکن ازمنہ وسطی میں تمغوں اور سکوں میں باہم امتیاز نہیں کیا جاتا تھا۔ تمغہ سازی کا فن چودھویں اور پندرھویں صدی کے درمیان اپنے عروج کو پہنچ گیا۔ اس سلسلے میں فرانسیسی اور ولندیزی کارخانے تمغہ سازی کے لیے مشہور ہوئے ۔ انگلستان میں سولہویں صدی سے تمغے بنائے جاتے تھے۔ چنانچہ جنگ واٹر لو 1815ء سے جنگی تمغے باقاعدہ دیے جاتے تھے۔ اور شجاعت ، بہادری اور مردانگی اور نمایاں کارگزاری کے لیے بھی تمغے بنائے جاتے ہیں۔ وکٹوریہ کراس کا آغاز 1856ء میں ہوا اور اس طرح دوسرے برطانوی تمغے مختلف اوقات میں رواج میں آئے۔ شہنشاہ ایڈورڈ ششم کے زمانے سے تاجپوشی کے تمغے مسلسل دیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں مختلف قسم کے تمغے شجاعت، کار گزاری، سماجی خدمات وغیرہ پر دیے جاتے ہیں۔ پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر ہے۔ اس کے علاوہ اولمپک کھیلوں اور اسی نوعیت کے دیگر مقابلوں میں پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے کھلاڑیوں کو طلائی، نقرئی اور کانسی کے تمغے دیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "Plurality اس اصطلاح کے معانی ہیں نسبتی اکثریت یا کثرت آرا۔ یہ اصطلاح پارلیمانی استعمال میں اس وقت لائی جاتی ہے جب مقابلہ پر دو سے زیادہ امیدوار ہوں۔ اگر صرف دو امیدوار حلقۂ نیابت سے کھڑے ہوں تو آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ فلاں امیدوار اپنے حریف کے مقابلے پر اتنے ووٹوں کی اکثریت سے کامیاب ہوگیا۔ مگر جب امیدوار دو سے زیادہ ہوں تو ان کے مابین رائے شماری کا اضافی یا تناسبی فرق کرنے کے لیے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ فلاں امیدوار باقی دو حریفوں سے اتنی تناسبی اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوا ہے۔"@ur .
  "بلوچستان ، بہالپور ، اور ملتان کے بعض علاقوں میںذیلدار کی پوزیشن کے اشخاص تمن دار کہلاتے ہیں۔ تمن دار سوسائٹی میں معزز خیال کیے جاتے ہیں۔ اور انھیں عوام میں کافی اثر و رسوخ حاصل ہوتا ہے۔ لفظ تمن دار میں ’’م‘‘ مشدد نہیں ہے۔ ضلع ڈیرہ غازی خان کے بڑے بڑے جاگیردار بھی تمن دار کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1889ء وفات: 1963ء پاکستانی مجلس دستور ساز کے صدر."@ur .
  "Critical Monism ایک فلسفیانہ نظریۂ جس کے مطابق شعوری تجربے کی طرح ، حقیقت بھی ایک اکائی کی صورت میں ہے۔ حالانکہ اس اکائی میں تجربے کے کئی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی شامل ہیں۔"@ur .
  "Critical Realism بنیادی لحاظ سے علم العلم کا ایک نظریہ ، جس کے مطابق ایک معروضی دنیا موجود ہے۔ جو انسان کے ذہن سے آزاد ہے۔ انسان اپنی سوچ کے رشتے سے اس معروضی دنیا کا ادراک کرتا ہے۔ یہ سوچ کا رشتہ کوئی معروضی شے نہیں ہوتا بلکہ ایک خاصیتی وسیلہ ہوتا ہے۔ جس کے ذریعے ہم معروضی دنیا کا ادراک کرتے ہیں۔"@ur .
  "ترک گناہ کا عہد۔ قرآن میں یہ لفظ بار بار آیا ہے۔ اور خدا سے بصدق دل گناہوں کی معافی پر زور دیا گیا ہے۔ امام غزالی کے قول کے مطابق توبہ کی تین شرطیں ہیں۔ 1۔ گناہ کا سرزد ہونا۔ 2۔ گناہ پر نادم ہونا اور پھر 3۔ یہ عہد کرنا کہ آئندہ ہرگز گناہ نہیں کروں گا۔ اس صورت میں خدا توبہ کرنے والے کو معاف کر دیتا ہے۔ البتہ مرگ کی توبہ بے سود ہوتی ہے۔ تصوف کی اصطلاح میں توبہ ایک روحانی قلب ماہیت ہے۔ جس کے بغیر راہ طریقت پر نہیں چلا جاسکتا۔"@ur .
  "DESIGN"@ur .
  "طرزیات یا Technology، سائنس اور معلومات کے فنی اور عملی استعمال کو کہا جاتا ہے اور اس شعبہ علم کے دائرہ کار میں وہ تمام آلات بھی آجاتے ہیں اور وہ تمام دستورالعمل یا طریقۂ کار بھی کہ جو علمی معلومات کے عملی استعمال سے متعلق ہوتے ہیں۔ طرزیات یا ٹیکنالوجی کی اصطلاح عام طور پر طرازوں (techniques) کے ایک مجموعے کیلیۓ استعمال ہوتی ہے (مثال کے طور پر space technology)، اور بعض اوقات اسکو ہندسیات (engineering) کی طراز یا ٹیکنیک استعمال کرتے ہوۓ بنائی جانے والی کسی چیز (پیداوار یا پروڈکٹ) کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے کہ کوئی طرزیاتی کاروباری ادارہ اپنی بنائی ہوئی پیداوار کو ایک ٹیکنالوجی کہ سکتا ہے، مثلا Hitachi technology اور ABI technology وغیرہ وغیرہ۔"@ur .
  "تلفظ : Tiraaz انگریزی نام : : Technique طراز کا مفہوم ، اسلوب ، طریقہ ، فن یا ٹیکنیک کا ہے اور اس سے مراد ایک ایسا کارعمل ہے کہ جو کسی ایسے خاص فعل یا کام کو کرنے کے لیۓ اختیار کیا جاۓ کہ جسکو انجام دینے کا کوئی سیدھا سادہ طریقہ سامنے نہ ہو یا پھر یوں کہ لیں کہ عیاں یا آشکار نہ ہو۔ طراز کے مجموعے یا طراز کی مدد سے بنائی ہوئی شے کے لیۓ دیکھیۓ طرزیات کوئی بھی ایسا فعل یا شے جو کہ آلات یا الخوارزمیوں کو استعمال کرکے کی جاسکتی ہو وہ بھی طراز کہ دی جاتی ہے"@ur .
  "لفظ توحید کی تلاش یہاں لاتی ہے، عقیدۂ توحیدی کے لیۓ دیکھیۓ توحیدیت (monotheism) خدا کو ایک ماننا ۔ اسلام کا سب سے اہم اصول ہے۔ اس کا اطلاق ذات اور صفات دونوں پر ہوتا ہے۔ یہ لفظ قرآن میں کہیں استعمال نہیں ہوا۔ صوفیائے کرام کے نزدیک توحید کے معنی یہ ہیں کہ صرف خدا کا وجود ہی وجود اصلی ہے۔ وہی اصل حقیقت ہے۔ باقی سب مجاز ہے۔ دنیاوی چیزیں انسان، حیوان، مناظر قدرت، سب اس کی پیدا کی ہوئی ہیں۔ معتزلہ صفات کو نہیں مانتے بلکہ ذات ہی کو توحید کا مرکز قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ علما نے اس سلسلے میں علم کی ایک علیحدہ شاخ قائم کی ہے۔ جس کو ’’علم التوحید والصفات‘‘ کہتے ہیں اور اس سلسلے میں بہت سی موشگافیاں کی ہیں۔ لیکن خلاصہ سب کا یہی ہے کہ خدا کی ذات واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔"@ur .
  "وہ آسمانی کتاب جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی اور جس کا قرآن پاک میں مختلف جگہوں پر ذکر ملتا ہے۔ قرآن میں ہے کہ یہودیوں نے اس میں حسب منشا ترمیم کر لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گو اس اس میں تقریباً وہی قصص اور احکام پائے جاتے ہیں جو قرآن شریف میں ہیں لیکن عقائد اور مسائل میں زمین آسمان کا فرق پایا جاتا ہے۔ اور وہ تمام باتیں جو اسلام کو سچا مذہب ثابت کرتی ہیں اس میں سے نکال دی گئی ہیں۔ اس لیے جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے توریت کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپؐ نے فرمایا کہ کتابوں کو نہ سچ کہو نہ غلط۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ہم اللّٰه اور اس کی کتابوں پر ایمان لائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں یہودی توریت کے مضامین کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن شریف میں ان کو اس پر مطعون کیا گیا ہے کہ وہ بعض باتیں ظاہر کرتے ہیں اور بعض کو چھپا لیتے ہیں۔ مؤخرالذکر باتوں میں حضور صل اللّٰه علیہ وسلّم کے سچے پیغمبر ہونے کی بھی شہادت ہے۔ یہود سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور سب کے سامنے سناؤ۔"@ur .
  "طبیعیات سادہ سے الفاظ میں مادے اور توانائی کے علم اور ان کے باہمی تعلق کے مطالعے کو کہا جاتا ہے۔ یہ شعبہ علم علم طبیعی (physical science) کا ایک بنیادی شعبہ ہے۔ اس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ یہ فطرت یا طبیعہ کے اصول و قوانین کے مطالعہ کا نام ہے۔ انگریزی میں Physics کا لفظ ، یونانی زبان کے physis سے آیا ہے جس کے معنی فطرت یا طبیعہ کے ہوتے ہیں۔ طبیعہ سے مراد کائنات کی ہر وہ شئے ہوتی ہے کہ جو انسان کے اختیار یا تضبیط (control) سے باہر ہو (یا کم از کم اس وقت رہی ہو جب سے اس لفظ کی ان معنوں میں استعمال کی اصطلاح رائج ہوئی) اور اسی عربی لفظ طبیعہ سے آج کا مروجہ لفظ برائے physics یعنی طبیعیات ماخوذ ہے۔ بالکل اسی نام کی مناسبت سے طبیعیات ایک ایسا سائنسی علم ہے کہ جس میں فطرت و طبیعہ کے ان بنیادی قوانین پر تحقیق کی جاتی ہے کہ جو اس کائنات کے نظم و ضبط کو برقرار رکھے ہوۓ ہیں۔ یہ فطرت کے قوانین چار اہم اساسوں کے گرد گھومتے ہیں جو بنام زمان و مکاں اور مادہ و توانائی ہیں۔ اس کا لب لباب یوں کہہ سکتے ہیں کہ طبیعیات دراصل کائنات کی تشکیل کرنے والے بنیادی اجزاء اور ان اجزاء کے باہمی روابط کے مطالعے اور پھر ان کے زیرِ اثر چلنے والے دیگر نظاموں (بشمول انسان ساختہ) کے تجزیات کا نام ہے۔ طبیعیات کے سلسلے میں ایک عمومی بات یہ ہے کہ یہ طبیعی اجسام سے متعلق رہتا ہے یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ عام طور پر اس میں غیر نامیاتی (inorganic) اجسام یا مادوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس نامیاتی (organic) مرکبات اور مادوں کا مطالعہ عام طور پر حیاتیات اور فعلیات کے زمرے میں آتا ہے۔ کیمیاء میں اکثر ایسے مقامات آتے ہیں جہاں اسکا علم غیر نامیاتی دائرے سے نکل کر نامیاتی اجسام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، مثال کے طور پر حیاتی کیمیاء۔ یہ دائرہ بندی گو بنیادی تصور قائم کرنے کے لیۓ تو اہم ہے لیکن آج سائنس کی ترقی نے ان تمام علوم کے دائروں کا مدھم کرکے اس حد تک پہنچا دیا ہے کہ جہاں اکثر مقامات پر ان کی سرحدیں ایک دوسرے میں نفوذ کرتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔"@ur .
  "مغلیہ خاندان کے معروف فرمانروا نور الدین محمد جہانگیر (1549ء۔1627ء) کی تصنیف ، جس میں بادشاہ کے حالات و واقعات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اور یہ سلسلہ جہانگیر کی وفات تک چلتا ہے۔ کتاب کی تکمیل میں جہانگیر کے علاوہ معتمد خان اور محمد ہادی نے بھی حصہ لیا۔ اس سے سترھویں صدی عیسوی کے متعدد تاریخ واقعات و حالات کا علم ہوتا ہے۔ جو برصغیر پاک و ہند میں وقوع پذیر ہوئے۔ انداز بیان سادہ ، رواں ، سلیس ہے۔ اس کا اردو ترجمہ از ڈاکٹر سلیم واحد سلیم ، مجلس ترقی ادب اردو نے 1960ء میں شائع کیا۔"@ur .
  "یہ بیراجکالاباغ ہیڈورکس سے 80 میل جنوب کی طرف دریائے سندھ پر واقع ہے ۔ اور پاکستان کا پندرھواں اور دریائے سندھ کا چوتھا بیراج ہے۔ اس کی تعمیر پر ساڑھے بارہ کروڑ روپے صرف ہوئے ہیں۔ اس سے دو نہریں نکالی گئی ہیں۔ جن میں سے ایک ضلع مظفر گڑھ کو اور دوسری ڈیرہ غازی خان کو سیراب کرتی ہے۔ اس بیراج سے لاکھوں ایکٹر زمین ہی سیراب نہیں ہوتی بلکہ دوسرے کئی فوائد بھی حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس بیراج کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان تک جانے کے لیے خشکی کا راستہ نکل آیا ہے۔ اور پختہ سڑک کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان کادسرے حصوں سے براہ راست تعلق قائم ہوگیا ہے۔"@ur .
  "تہمت اور ازالۂ حیثیت عرفی جرائم کی قسمیں ہیں۔ اور یہ ہر سہ جرائم باہم ملتے جلتے ہیں۔ ازالۂ عرفی ایک جامع اصلاح ہے جو توہین اور تہمت پر ھاوی ہے۔ ان ہرسہ جرائم کا مفہوم ہے کسی کی رسوائی کرنا یا اس کی نیک نامی پر دھبا لگانا یا محض کسی پر الزام لگانا۔"@ur .
  "وسط ایشیا کے اس علاقے کو توران کہتے ہیں جس میں ترک، تاتاری، ترکمان وغیرہ نسل کے لوگ آباد ہیں۔ یہ علاقہ ایک طرف منگولیا تک پھیلتا چلا گیا ہے۔ اور دوسری طرف روسی قفقاز تک کے علاقے کو اپنی مغربی سمت کے پھیلاؤ میں لیے ہوئے ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جس پر کبھی شاہنامہ فردوسی کا تورانی فرمانروا افراسیاب حکمران تھا۔ اور اس جس کی برپا کی ہوئی جنگوں میں ایران کا مشہور پہلوان رستم بن زال معرکہ آرا نظر آتا تھا۔ آج کل یہ علاقہ قلمرو چین اور وسط ایشیا کے ممالک میں بٹا ہوا ہے اور اس کے سنکیانگ، ترکستان، ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان، آذربائجان وغیرہ کے ناموں کے ساتھ کئی حصے بخرے ہوگئے ہیں۔"@ur .
  "توہینِ عدالت (انگریزی نام Contempt of court)عدالت کے طریق کار میں کسی ذریعے سے مداخلت کرنے کو کہتے ہیں۔ ، تقریر ، یا کسی عمل سے کوئی ایسا اقدام کرنا جس سے عدالت کے وقار کو صدمہ پہنچے یا اس کے کسی حکم کی تعمیل نہ کی جائے۔ مثال کے طور پر حکومت نے عدالت میں آنے کے لیے ایک خاص لباس مقرر کر رکھا ہے۔ اگر کوئی شخص اس حکم کی پروا نہ کرتے ہوئے عدالت میں چلا جائے تو توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔ کسی زیر سماعت مقدمہ پر اظہار خیال کرنا جس سے اس کے فیصلے پر اثرانداز ہونے کا اندیشہ ہو، وہ بھی توہین عدالت ہوگا۔ توہین عدالت کی سماعت براہ راست عدالت عالیہ میں ہوتی ہے اور سرسری سماعت کے بعد عام طور پر مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔ عدالت ملزم کو سزا قید و جرمانہ دے سکتی ہے۔ معافی مانگنے پر عدالت ملزم کو معاف کرکے بری بھی کر سکتی ہے۔لیکن عالت مجاز ہے کہ ملزم کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے اس کو سزا دے دے۔"@ur .
  "اردو زبان کا مشہور مقبول معاشرتی اور اصلاحی ماہنامہ جسے سر سید احمد خان نے انگلستان سے واپسی پر 24 دسمبر 1870 کو علی گڑھ سے جاری کیا۔ (انگریزی نام محمڈن سوشل ریفارمر تھا) تمام مضامین اردو میں چھپتے تھے۔ آٹھ یا بارہ صفحات پر مشتمل پرہ چار آنے میں فروخت ہوتا تھا۔ اس کا مدعا مسلمانان ہند کو جدید تہذیب اور سائنس کی برکتوں سے روشناس کرانا تھا۔تاکہ وہ ایک تہذیب یافتہ اور ترقی یافتہ قوم بن سکیں۔ 1876ء میں بند ہوا۔ چھ سال سات ماہ کی زندگی میں کل 226 مضامین چھپے۔ جس میں سے 112 سرسید نے تحریر کیے تھے۔ تین سال بعد دوبارہ جاری ہوا۔ لیکن وہ تین برس پانچ مہینے کے بعد پھر بند ہوگیا۔ تیرہ چودہ برس بعد اس کا تیسرا دور شروع ہوا۔ جو تین برس بعد ختم ہوگیا۔ اس پرچے کی وساطت سے سرسید نے انگریزی تعلیم کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کی اور محمڈن کالج قائم ہوا۔ نیز سادہ و سلیس زبان لکھنے کا رواج ہوا اور مسلمانوں میں اسلامی اخوت اور قومیت کا احساس پیدا ہوا۔ لکھنے کا رواج ہوا اور مسلمانوں میں اسلامی اخوت اور قومیت کا احساس بیدار ہوا۔"@ur .
  "Thales پیدائش: 640ق م انتقال: 546ءق م یونان کا سب سے قدیم فلسفی ۔ اس کا شمار یونان کے ’’سات داناؤں‘‘میں ہوتا ہے۔ اس نے ایشیائے کوچک میں یونانی فلسفیوں کا پہلا دبستان قائم کیا۔ اپنے شاگردوں کو یہ تعلیم دی کہ کائنات کی تمام چیزوں کی اصل پانی سے ہے۔ حتی کہ انسان بھی پانی سے پیدا ہوا ہے۔ پہلا فلسفی جس نے کائنات کی تخلیق کی تشریح سائنس کی رو سے کی۔ پہلی مرتبہ علم ہندسہ کے اصولوں کا اطلاق زندگی کے عملی مسائل پر کیا۔ فلکیات اور الجبرا سے بھی واقف تھا۔ چنانچہ جب اس کی سورج گرہن کی پیشن گوئی درست نکلی توبہت مقبول ہوگیا اور لوگ اُس کی زیارت کے لیے جوق در جوق آنے لگے۔"@ur .
  "رات کو سونا یا جاگنا۔ اسلامی شرع میں آدھی رات کے بعد نماز پڑھنا۔ قرآن میں صرف ایک جگہ سترھویں سورت میں یہ لفظ آیا ہے۔ ترجمہ ” اے نبی رات میں تہجد پڑھ یہ تمہارے لیے نفل ہیں۔ “"@ur .
  "Thucydides پیدائش: 460 ق م انتقال: 400 ق م یونان کا عظیم مورخ ، ایتھنز میں ایک دولتمند گھرانے میں پیدا ہوا۔ 424 ق م کی جنگ میں ایتھنز کے بحری بیڑے کی کمان کی۔ مگر ایمفی پولس کا محاصرہ توڑنے میں ناکام رہا۔ اس لییے بیس سال کے لیے جلاوطن کردیا گیا۔ اپنی جلاوطنی کے دوران میں ایک جامع تاریخ قلمبند کی۔ جس میں ایتھنز اور سپارٹا کی اٹھائیس سالہ جنگ کے مفصل حالات تحریر کیے۔"@ur .
  "28 نومبر سے یکم دسمبر 1943ء تک تہران کے مقام پرامریکا کے صدر روزویلٹ ، برطانوی وزیراعظم ونسٹنچرچل اور روسی وزیراعظمسٹالن کے درمیان ایک کانفرنس ہوئی جس کے نتیجے کے طور پر انھوں نے ایک مشترکہ اعلان پردستخط کیے۔ اس اعلان کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ جنگ اور امن کی حالت میں متحدہ طور پر جدوجہد کریں گے۔ نیز انھوں نے جرمنی کو مشرق ، مغرب اور جنوب سے گھیرے میں لے کر اسے تباہ کرنے کی تجاویز کو قطعی طور پر مرتب کیا ۔ علاوہ ازیں اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ معاہدہ دائمی امن کے قیام پر منتج ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے دوسری آزادی پسند اقوام کے تعاون کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔"@ur .
  "انگریزی لفظ ، theosophy کے لیۓ اردو و عربی لغات میں متعدد متبادلات ملتے ہیں جن میں؛ حکمت الٰہی ، حکمت یزدانی اور ثیو صوفیت شامل ہیں۔ اصل میں theosophy کا لفظ یونانی کے دو الفاظ ؛ Thea اور sophy کا امیختہ لفظ ہے جہاں اول الذکر کے معنی مؤنث معبود اور بعد الذکر کے معنی حکمت یا عرفان کے آتے ہیں۔ sophy کو اصل میں مسلمانوں میں پیدا ہونے والی ایک تحریک تصوف کی اصل الکلمہ بھی سمجھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے بعض لغات میں theosophy کو ثیو صوفیت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک نیم فلسفیانہ اور نیم مذہب مکتب فکر جس کے مطابق بنیادی سچائیاں تمام مذاہب میں مشترک ہیں اور مذہبی اختلافات بے حقیقت ہیں۔ اس تحریک کی بانی مسز الینا پترونا بلاتسکی تھیں جنھوں نے تبت کے دورے کے بعد 1875ء میں ، نیویارک میں تھیاسوفیکل سوسائٹی قائم کی۔ امریکا سے زیادہ ہندوستان میں ان کی پذیرائی ہوئی اور سوسائٹی کا صدر دفتر مدراس منتقل کر دیا گیا۔ امریکی تھاسوفیکل سوسائٹی کا صدر دفتر دھیٹن کے مقام پر ہے اور یہ سوسائٹی ہندوستانی سوسائٹی سے قدرے مختلف نظریات رکھتی ہے۔"@ur .
  "جلوہ گاہ ، ایسی عمارت جو بالخصوص اس لیے بنائی جاتی ہے کہ اس میں تماشائی جمع ہو کر ڈراما ، ناٹک دیکھیں۔ ہندوستان میں زمانہ قدیم سے ناٹک اور توٹنکیاں وغیرہ رائج تھیں۔ کالی داس ہندوستان کا مشہور ڈراما نویس گزرا ہے۔ انگلستان میں ملکہ الزبتھ کے زمانے میں تھیٹر کی بنا پڑی اور سب سے پہلا مستقل تھیٹر لندن میں بنایا گیا۔ یونان میں اس سے بہت پہلے تھیڑ کی عمارات بنائی جا چکی تھیں۔ ان کے کھنڈرات اب بھی اپپی ڈور میں محفوط ہیں۔ یہ تھیٹر حضرت عیسی کے زمانے سے بہت پہلے بنائے گئے تھے۔ انگلستان میں تھیٹر کے قیام سے پہلے کلیساؤں میں ناٹک کھیلے جاتے تھے۔ یہ اور ان کے ذریعے انجیل مقدس کی کہانیاں ڈراموں کی صورت میں عوام کے سامنے پیش کی جاتی تھیں۔ اس طرح ناٹک اور ڈرامے مذہبی رسومات یا عبادات کا جزو تصور کیے جاتے تھے۔ جلوہ گاہ میں کام کرنے اور اِس سے متعلق سرگرمیوں کو جلوہ کاری کہاجاتا ہے. "@ur .
  "Theseus یونان کی رزمیہ داستانوں کا ایک کردار ۔ ایتھنز کا بادشاہ اور اٹیکا کا قومی ہیرو۔ ایجس کا بیٹا جو ایتھرا کے بطن سے پیدا ہوا۔ باپ پیدا ہونے سے پہلے اپنی تلوار اور سینڈل ایک چٹان کے پیچھے رکھ کر چلا گیا تھا اور ایتھرا کو ہدایت کر گیا تھا کہ جب لڑکا جوان ہوجائے اور یہ چٹان ہٹا کر میری یادگار حاصل کر سکے تو اسے میری جانب روانہ کر دیا۔ تھیسیس جوان ہوا اور اپنے باپ کی یادگارکو لے کر ایتھنز آیا۔ جہاں اس کا باپ بادشاہی کر رہا تھا۔ ملکہ میڈیا نے اپنے سوتیلے بیٹے کو پہچان لیا۔ کیونکہ وہ سحر جانتی تھی۔ اور اُسے زیر بھرا جام پیش کرنے کی سازش کی ، جو ناکام ہوئی۔ باپ نے اپنی تلوار اور سینڈل پہچان لی اور اسے ولی عہد بنا دیا۔ تھیسیس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس نے جمہوری حکومت کی تشکیل کی اور ایتھنز کے قدیم رسوم اور رواج میں بڑی اصلاح کی۔ نیز مزن قبائل کی یورش کا ہمیشہ کے لیے سدباب کر دیا۔ تھیسیس کو سیکروس نے ایک پہاڑ کی چوٹی سے پھینک کر ہلاک کر دیاتھا۔ جو تھیسیس کی غیر موجودگی میں ایتھنز کا بادشاہ بن گیا تھا۔ 469 ق م میں اس کی ہڈیاں چن کر ایتھنز لائی گئیں اور اُس کی یادگار میں مبعد بنائے گئے۔ جشن اور کھیل کا اجرا ہوا۔"@ur .
  "William Thackeray پیدائش: 1811ء انتقال: 1863ء انگریز ناول نویس ۔ کلکتہ میں پیدا ہوا۔ جہاں اُس کا باپ ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازم تھا۔ کیمبرج یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ یورپ کے تمام ملکوں کا تفریح سفر کیا۔ پہلے پہل طنزیہ مزاحیہ مضامین اور خاکے لکھے۔ 1946ء میں اپنا شاہکار ناول vanity fair بالاقساط چھپوانا شروع کیا۔ اس میں اپنے دور کے دولت مند لوگوں کو پرتصنع زندگی کا خوب مذاق اڑایا۔ 1852ء میں تاریخی ناول Henry Esmondچھپا۔ اسی سال امریکا کا دورہ کیا اور یہاں کے بعض تعلیمی اداروں میں خطبے دیے۔"@ur .
  "قصد کرنا۔ قرآن میں آیا ہے کہ غسل و وضو کے لیے پانی نہ ملے تو پاک مٹی کا قصد کرو۔ اصطلاح شرع میں وضو یا غسل کی بجائے مٹی پر ہاتھ مار کر منہ اور ہاتھ مار کر منہ اور ہاتھوں پر پھرنے کو تیمم کہتے ہیں۔ مگر شرط ہے کہ پانی موجود نہ ہو یا بیماری کی وجہ سے پانی استعمال نہ ہوسکتا ہو۔ تیمم سے پہلے نیت ضروری ہے۔ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور دسوں انگلیاں پاک اور خشک مٹی پر رکھ کر پہلے منہ پر پھر دوبارہ مٹی پر مار کر انگلیوں سے لے کر کہنی تک ملتے ہیں۔ تیمم میں صرف دو ضربیں ماری جاتی ہیں۔ غسل اور وضو کے لیے تیمم کا ایک ہہی طریقہ ہے۔"@ur .
  "ماہرین معاشیات نے تمام ممالک کو ، معاشی لحاظ سے ، تین زمروں میں تقسیم کیا ہے اور وہ انھیں تین دنیاؤں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ پہلی دنیا میں صنعتی طور پر ترقی یافتہ اور دولت مند ممالک دوسری دنیا میں کمیونسٹ ممالک اور تیسری دنیا میں ایشیا ،افریقہ اور لاطینی امریکا کے ترقی پذیر اور غریب ممالک شامل ہیں۔ لیکن یہ درجہ بندی متفق علیہ نہیں۔ بعض لوگوں نے کرہ ارض کو مندرجہ ذیل تین دنیاؤں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلی دنیا اعلی طاقتوں ’’سپر پاورز‘‘ یعنی روس ، امریکا کی اقلیمیں ہیں۔ دوسری دنیا میں تمام ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں۔ خواہ وہ سرمایہ دار نظام معیشت رکھتے ہوں یا سوشلسٹ مثلا [فرانس فرانس] ، جرمنی ، آسٹریلیا ، برطانیہ ، جاپان ۔ تیسری دنیا ترقی پذیر ممالک پر مشتمل ہے۔ اور اس میں سوشلسٹ اور سرمایہ دار نظام کو کوئی تخصیص نہیں مثلاً پاکستان ، بھارت ، ملائیشیا،فلپائن وغیرہ"@ur .
  "امیر تیمور جو (تمر لین)تیمور لنگ کے نام سے بھی مشہور تھا تیموری سلطنت کا بانی ایک تاریخ عالم کا ایک عظیم جنگجو حکمران تھا۔ تیمور کے استاد کا نام علی بیگ تھا کہا جاتا ہے کہ استاد علی بیگ اپنے طالب علموں کوسبق یاد کرانے کے لءے ڈنڈے کا استعمال کرتے تھے لیکن انہوں نے کبھی بھی تیمور کو نہیں مارا کیونکہ تیمور ہمیشہ اپنا سبق یاد کرلیتا تھا۔ایک دن علی بیگ نے تیمور کے والد کو بلا کر کہا کہ اس بچے کی قدر جان یہ نا صرف ذہین اور دوسرے بچوں سے بہت آگے ہے بلکہ اس میں ناقابلہ یقنین صلاحیتیں ہیں۔ تیمور نے تین سال میں قرآن حفظ کرلیا تھا گویا صرف دس سال کی عمر میں وہ قرآن حافظ بن چکا تھا۔ تیمور ایک ترک قبیلے برلاس سے تعلق رکھتا تھا جس کا چنگیز خان کے خاندان سے قریبی تعلق تھا۔ تیمورلنگ کا تعلق سمرقند سے تھا۔ وہ سمرقند کے قریب ایک گاؤں’’کیش‘‘ میں پیدا ہوا۔ اس کے والدین معمولی درجے کے زمیندار تھے۔۔ تیمور دریائے جیحوں کے شمالی کنارے پر واقع شہر سبز (جس کو کش بھی کہتے ہیں) 1336ء میں پیدا ہوا۔ یہ علاقہ اس وقت چغتائی سلطنت میں شامل تھا جو زوال کی منازل طے کررہی تھی۔ چغتائی حکمران بے بس ہوچکے تھے اور ہر جگہ منگول اور ترک سردار اقتدار حاصل کرنے کے لئےایک دوسرے سے لڑرہے تھے۔ تخت نشین ہونے کے بعد اس نے صاحب قران کا لقب اختیار کیا۔ (علوم نجوم کی رو سے صاحب قران وہ شخص کہلاتا ہے جس کی پیدائش کے وقت زہرہ اور مشتری یا زحل اور مشتری ایک ہی برج میں ہوں۔ ایسا شخص اقبال مند، بہادر اور جری سمجھا جاتا ہے مجازا اپنے دور کا عظیم ترین حکمران)۔ تیمور نے اپنی زندگی میں ۴۲ ملک فتھ کیے۔ وہ دنیا کے چند نادر لوگوں میں بھی شامل ہوتا ہے۔تیمور کی ایک خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک وقت میں اپنے دونوں ہاتھوں سے کام لے سکتا تھا۔وہ ایک ہاتھ میںتلوار اُٹھاتا تھا اور دوسرے ہاتھ میں کلہاڑا۔"@ur .
  "حساب ، علم ریاضی (mathematics) کی سب سے سادہ ترین شکل ہے جسکو انگریزی میں arithmetics کہا جاتا ہے اور اسکا مفہوم گننا یا عدد کا ہوتا ہے۔ گو کہ غلط ہے ، پر اردو میں عموما حساب اور ریاضی کے الفاظ کو ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ حساب میں گننے کے عمل میں روزمرہ کے سادہ سے حساب کتاب سے لیکر سائنسی اور تجارتی شعبہ جات تک کے تمام اقسام کی شمارکاری آجاتی ہے۔"@ur .
  "CALCULATION"@ur .
  "مارگریٹ ہلڈا تھیچر برطانیہ کی معروف سیاست دان اور وزیر اعظم تھیں۔ آپ 13 اکتوبر 1925ء کو گرانتھم، لنکن شائر، انگلستان میں پیدا ہوئیں۔ جامعہ آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ بعد ازاں قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1954ء تا 1957ء وکالت کے پیشے سے وابستہ رہیں۔ 1959ء میں قدامت پسند پارٹی کے ٹکٹ پر دارالعوام کی رکن منتخب ہوئیں۔ دو سال بعد قومی بیمہ اور پنشن کی وزارت میں مشترکہ پارلیمانی معتمد (جوائنٹ پارلیمنٹری سیکرٹری) مقرر کی گئیں۔ 1964ء تا 1970ء، جب قدامت پسند پارٹی اپوزیشن میں تھی، اپنی جماعت کی شیڈول کیبنٹ میں سماجی تحفظ کی نائب وزیر مملکت برائے تعلیم و سائنس رہیں۔ فروری 1974ء میں قدامت پسند پارٹی کی شکست کے بعد پارٹی کی شیڈول کیبنٹ میں شامل کی گئیں۔ 1975ء میں جماعت کی سربراہ منتخب ہوئیں۔ مئی 1979ء میں جماعت کی فتح کے بعد وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ اور 1990ء تک اس عہدے پر فائز رہیں۔ آپ برطانیہ کی تاریخ کی واحد خاتون ہیں جو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہیں۔ آپ لارڈ سالسبری کے بعد سب سے زیادہ عرصے تک اور 19 ویں صدی کے اوائل میں لارڈ لیورپول بعد مستقلاً سب سے زیادہ سالوں تک مسند اقتدار پر فائز رہنے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں یعنی آپ 20 ویں صدی میں سب سے طویل مدت تک برطانیہ کی وزیر اعظم رہیں۔ آپ برطانیہ میں کسی اہم سیاسی جماعت کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون تھیں اور ملکی تاریخ کی واحد خاتون بھی جنہوں نے ریاست کے چار اہم مناصب پر خدمات انجام دیں۔ آپ سوویت اتحاد پر کڑی تنقید کرتی تھیں اور 1976ء میں سوویت قیادت کے خلاف ایک جارحانہ تقریر پر آپ کو \"خاتونِ آہن\" کا لقب ملا۔ آپ کے دور کے اہم واقعات میں سرد جنگ کے اختتامی ایام، شمالی آئر لینڈ میں بغاوت میں اضافہ، ایرانی سفارت خانے کا محاصرہ، فاک لینڈ جزائر پر ارجنٹائن کے ساتھ جنگ اور ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کا معاہدہ شامل ہیں۔ 1979ء میں برطانوی سرزمین پر امریکہ کے جوہری کروز میزائلوں کی تنصیب پر آپ کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا اور ملک بھر میں اس فیصلے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے۔ 1982ء میں بحر اوقیانوس میں واقع جزائر فاک لینڈ پر ارجنٹائن کے قبضے کے بعد عسکری مہم کے باعث آپ کو برطانیہ میں بڑی شہرت ملی۔ اس مہم کے نتیجے میں برطانیہ نے فاک لینڈ جزائر پر اپنا قبضہ بحال کرالیا۔ اسی جنگ کانتیجہ تھا کہ 1983ء کے انتخابات میں قدامت پسند جماعت بھاری اکثریت سے جیتی۔ 1984ء میں قدامت پسند جماعت کے ایک اجتماع میں بم دھماکے میں آپ بال بال بچیں جو آئرش ریپبلکن آرمی (IRA) نے نصب کیا تھا۔ 1986ء میں تھیچر نے امریکی افواج کو برطانیہ کے فضائی اڈوں سے لیبیا کے خلاف بمباری کرنے کی اجازت دی۔ 1987ء کے عام انتخابات میں فتح کے بعد تھیچر 20 صدی میں مسلسل تیسری مرتبہ برطانیہ کی واحد وزیر اعظم بنیں۔ تاہم ان کے تیسرے عہد میں جماعت کے اندر تقسیم پیدا ہو گئی جس میں اہم کردار ان کے آمرانہ انداز کا تھا۔ علاوہ ازیں نئے محصولات نافذ کرنے سے بڑے پیمانے پر عوامی غیض و غضب کو ابھارا۔ یہ محصول جو ہر بالغ شہری پر لگایاگیا 1989ء میں اسکاچستان اور بعد ازاں 1990ء میں انگلستان اور ویلز میں نافذ کیا گیا۔ برطانیہ کے کئی باشندوں نے محصول کی ادائیگی سے انکار کر دیا اور دوسری جانب تھیچر نے بھی اسے واپس لینے سے انکار کیا۔ آپ نے اپنی آپ بیتی دو جلدوں \"قوت کا راستہ\" (The Path to Power) اور \"دی ڈاؤننگ اسٹریٹ\" (The Downing Street Years) کے نام سے لکھی ہيں۔ 1993ء میں بی بی سی نے \"دی ڈاؤننگ اسٹریٹ\" کو ایک دستاویزی سلسلے کی شکل دی۔ 2002ء میں آپ کی تیسری کتاب \"ریاست کاری\" (Statecraft) میں منظر عام پر آئی جس میں 21 ویں صدی میں سیاسی معاملات پر آپ نے اپنا نقطہ نظر بیان کیا ہے۔ آپ کو آرڈر آف گارٹر، آرڈر آف میرٹ، ملکۂ عالیہ کی پریوی کونسل کی رکن، فیلو آف دی رائل سوسائٹی کے اعلیٰ ملکی اعزازات حاصل ہیں۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی سطح پر آپ کو صدارتی تمغۂ آزادی، جمہوری سینیٹوریل تمغۂ آزادی اور رونالڈ ریگن اعزاز آزادی بھی عطا کیے گئے۔"@ur .
  "مصر کے یونانی بادشاہوں کا خاندان جس نے 345 ق م سے 40 ء تک حکومت کی۔ ٹالمی اول نے جو سکندر اعظم کا ایک جرنیل تھا ۔ 323 ق م میں مصر پر قبضہ کیا اور اسی نام کے بادشاہ یکے بعد دیگرے اس کے جانشین بنے۔ آخری بادشاہ ٹالمی پنج دہم ملکہقلوپطرہ کا پوتا تھا۔"@ur .
  "رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ جوبیس یا آٹھ رکعت پر مشتمل ہوتی ہے، اور دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے۔ ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں رات کی عبادت کو بڑی فضیلت دی ہے۔ حضرت عمر نے سب سے پہلی تروایح کے باجماعت اور اول رات میں پڑھنے کا حکم دیا اور اُس وقت سے اب تک یہ اسی طرح پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔ حنفی بیس رکعت پڑھتے ہیں اور اہل حدیث آٹھ رکعت ، تروایح کے بعد وتر بھی باجماعت پڑھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "Tiber اٹلی کا دریا ، جس کے کنارے درالحکومت روم آباد ہے ۔ کوہ ایپنیائن سے نکلتا ہے۔ اریزو اور تیسکنی کے علاقوں میں اس کی رفتار نہایت تیز ہوتی ہے۔ اس لیے جہاز رانی کے قابل نہیں۔ مگرمبنع سے سو میل ادھر اس مین کشتیاں چل سکتی ہیں۔ لمبائی تقریباً دو سو ساٹھ میل کے قریب ہے۔ تقریباً 250 میل علاقے کو سیراب کرتا ہے اور ملک کے درمیانی علاقوں کا سب سے بڑا دریا ہے۔ قدیم زمانے میں تاریخی لحاظ سے نہایت اہم سمجھا جاتا تھا۔ روم سے پندرہ میل دور ، بحیرہ روم میں گرتا ہے۔"@ur .
  "الگ الگ حروف جو دھات کے ٹکڑے پر ابھرے ہوئے ہوں۔ چھاپے خانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ صنعتی دور کی پیدوار ہے۔ اور قریب قریب دنیا کی سب زبانوں میں رائج ہے۔ اردو میں ٹائپ کارواج اٹھارویں صدی کے آخر میں بنگال میں ہوا۔ اردو کی پہلی کتابیں فورٹ ولیم کالج میں چھپی تھیں۔ نستعلیق ٹائپ میں تھیں۔ اس وقت تک اردو میںنسخ ٹائپ نہیں بنا تھا۔ لیتو پریس کے رواج سے اردو ٹائپ کو بہت نقصان پہنچا ۔ ٹائپ کی پیمائش کا پیمانہ پوائنٹ کہلاتا ہے اور ایک انچ میں 70 پوائنٹ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "Tire ربڑ کا وہ حلقہ جس میں ہوا بھرنے کے لیے ایک ٹیوب ہوتی ہے۔ موٹرکاروں ، سائیکلوں اور دوسری گاڑیوں کے پہیے میں استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلا ٹائر تھامس نے 1845ء میں ایجاد کیا۔ یہ آج کل کے ٹائر جیسا نہ تھا۔ 1886ء میں بائسیکل ایجاد ہوئی تو بلفاسٹ کے ایک شخص جان ڈنلپ نے بہترین قسم کا ٹائر تیار کیا جو بعد میں موٹر کاروں وغیرہ میں استعمال ہونے لگا۔"@ur .
  "طبعہ نویس دراصل ایک ایسی آلاتی یا برق آلاتی اختراع ہے جس میں ایسے کلائد لگے ہوتے ہیں جن کو دبانے سے محارف کسی وسیلہ جیسے کاغذ پر چھپ جاتے ہیں. ."@ur .
  "Tyrol اطالیہ اور آسٹریا کے درمیان ایک علاقہ ۔ اس کے ایک حصے میں اطالوی اور دوسرے حصے میں آسٹریا کے لوگ آباد ہیں۔ اطالوی النسل باشندوں کی اکثریت جنوبی ٹائرول میں ہے۔ جو 1918ء سے پیشتر آسٹریا کے زیر تسلط تھا۔ مگر سال مذکور میں اسے اطالیہ سے ملا دیا گیا۔ 1924ء تک جرمن باشندے اقلیتی حقوق سے بہرہ یاب تھے مگر 1924ء میں فسطائی حکومت نے ان سے یہ اختیارات چھین لیے۔ 1939ء میں جنوبی ٹائرول کے بارے میں اطالیہ اور جرمنی کے مابین مصالحت ہوگئی۔"@ur .
  "Arnold Joseph Toynbee پیدائش: 1889ء انتقال: 1975ء برطانوی مورخ۔ لندن میں پیدا ہوئے۔ آکسفوڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1919ء تا 1924ء لندن یونیورسٹی میں بازنطینی اور جدید یونانی زبانوں ، ادبیات اور تاریخ کے پروفیسر رہے۔ 1924ء میں لندن سکول آف اکنامکس میں بین الاقوامی تاریخ کے محقق مقرر ہوئے۔ 1943ء میں دفتر خارجہ میں محکمہ تحقیق کے ناظم بنائے گئے۔ 1957ء اور 1960ء میں پاکستان کا دورہ کیا اور تاریخی موضوعات پر لیکچر دیے۔ ادب ، تاریخ ، اور زبانوں میں متعدد اعزازات حاصل کیے۔ مشہور تصنیف A Study of History جو بارہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ بہت زیادہ مشہور ہے۔"@ur .
  "شہر یا قصبہ کی میونسپل یا ٹاؤن کمیٹی کا وہ ہال جس میں ارکان میونسپل کمیٹی کے اجلاس ہوتے ہیں۔ یا جس میں اس کے دفتری کاروبار کے شعبے رکھے جاتے ہیں۔ ٹاؤن ہال میونسپل کمیٹی کی عمارات کا ضروری حصہ ہوتا ہے۔ بعض وقت ٹاؤن ہال کا نام میونسپل ہال یا کمیٹی ہال بھی رکھ دیا جاتا ہے۔ ٹاؤن ہال بعض مقتدر ارکان یا صدر کے نام پر بھی موسوم ہوتے ہیں۔"@ur .
  "William Tubman پیدائش: 1895ء انتقال: 1971ء لائبیریا کے سیاست دان ۔ باپ پادری اور ایوان نمائندگان کے سابق سپیکر تھے۔ 1917ء میں قانون کی ڈگری لی۔ 1923ء اور 1939ء میں سینٹر منتخب ہوئے۔ 1937ء سے 1943ء تک سپریم کورٹ کے نائب صدر رہے۔ 1943ء میں صدارت کے انتخاب میں کامیاب ہوئے۔ 1951ء میں آئین میں تبدیلی کرکے تاحیات صدر بن گئے۔"@ur .
  "چھوٹی قسم کی میونسپل کمیٹی جو ٹاون یا قصبے کی کمیٹی ہوتی تھی۔ ٹاون کمیٹی کے ارکان بھی منتخب ہوتے تھے۔ اس کے قیام کے لیے کم از کم آبادی کی تعداد مقرر ہوتی تھی۔ ٹاون کمیٹی کے علاوہ سمال ٹاون کمیٹی بھی ہوتی تھی۔ یہ چھوٹے قصبوں سے متعلق ہوتی تھی۔ ٹاون کمیٹی کے سپرد قصبے کی صحت ، صفائی ، ابتدائی تعلیم ، چنگی ، محصولات اور اسی قسم کی دوسری شہری غورو پرداخت کے انتظام ہوتے تھے۔ 1962ء سےپاکستان میں اس کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔"@ur .
  "Tramway سٹرک پر بچھی ہوئی ریل ٹرام دے اور ان پر چلنے والی گاڑی ٹرام کہلاتی ہیں۔ ٹرام کا آغاز 1776ء میں انگلستان کی کوئلے کی کانوں میں ہوا۔ ایسی گاڑیاں ابتداً گھوڑوں سے کھینچی جاتی تھیں۔ بجلی سے چلنے والی ٹرامین سب سے پہلے امریکا کے شہر نیویارک 1832ء چلیں۔ اس کے بعد انگلستان اور دیگر ممالک میں رائج ہوئیں۔ بھارت کے شہروں بمبئی اور کلکتہ اور پاکستانی شہرکراچی کے مخصوص علاقوں میں عرصے تک چلتی رہی ہیں۔"@ur .
  "Trotsky پیدائش: 1879ء وفات: 1940ء انتہا پسند روسی انقلابی ۔ قصبہ یانوفکار میں پیدا ہوا۔ نیورشیا یونیورسٹی میں کچھ عرصہ ریاضی کی تعلیم حاصل کی۔ پھر روسی سوشل ڈیموکریٹک مزدور پارٹی میں شامل ہوگیا ۔ 1898ء میں گرفتار ہوا اور 1900ء میں سائبریا بھیج دیا گیا۔ 1902ء میں مغربی یورپ فرار ہوگیا۔ جہاں اس کی لینن سے ملاقات ہوئی اور اس نے سیاسی ایچی ٹیٹر اور صحافی کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ سوشل ڈیموکرٹیک پارٹی کی کانگرس میں منشیوک (اقلیتی) دھڑے کا لیڈر چنا گیا۔ 1905ء میں روس واپس آیا اور انقلاب روس میں سرگرم حصہ لیا۔ جس کی پاداش میں اسے دوبارہ سائیریا جلاوطن کر دیا گیا۔ چند ماہ بعد فرانس بھاگ گیا اور 1917ء کے انقلاب کے بعد روس واپس آیا اور لینن کا پر جوش حامی تھا۔ جبکہ بالشیوک گروہ ، جس کے لیڈر سٹالن اور اس کے دیگر ساتھ تھے۔ پہلے اشتراکیت کے گہوارے سوویت یونین کو اقتصادی فوجی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنانا چاہتا تھا۔ ان اختلافات کی بنا پر اسے ترکستان بھیج دیا گیا جہاں سے وہ پہلے فرانس ، پھر ناروے اور بعد ازاں میکسیکو فرار ہوگیا۔ یہاں کسی نے اسے قتل کر دیا۔"@ur .
  "Troy شمالی مغربی ایشیائے کوچک کا ایک قدیم شہر۔ 1871ء میں جرمن ماہر آثار قدیمہ ہیزخ شلی مان نے ترکی کے علاقہ ہسارلک میں اس کے آثار دریافت کیے کھدائی کے دوران میں یہاں نوبستیوں کے آثار ملے۔ جو یکے بعد دیگرے مختلف زبانوں میں اس جگہ آباد ہوئی تھیں۔ ساتویں بستی غالباً ’’ فری جین‘‘ تھی جسے ٹرائے کی روایتی جنگ میں یونانیوں نے فتح کیا تھا۔ ڈاکٹر مان نے اس مقام کا کھوج ہومر کی ’’ الید‘‘ کی مد سے لگایا تھا۔ ٹرائے کو ’’ الیون ‘‘ یا ’’الیم ‘‘ بھی کہتے تھے۔"@ur .
  "نشان ِ تجارہ (Trademark) دراصل سجل شدہ (رجسٹری شدہ) الفاظ یا نشان کو کہتے ہیں جو بنانے والا اپنی مصنوعات کے لیے مقرر کرتا ہے۔ یہ نشان یا علامت ایک ہی قسم کی مختلف مصنوعات میں تمیز پیدا کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ سجل (یعنی رسمی / official) کرالینے سے نقل کا اندیشہ نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ نشان تجارہ ، مال کی تشہیر میں بھی مدد دیتا ہے۔ کارخانے کی شہرت کے ساتھ ساتھ یہ نشان مصنوعات کی عمدگی اور نفاست کا بھی ضامن ہے اور اس طرح تجارتی شہرت کا ایک اہم جزو تصور کیا جاتا ہے۔ نشان تجارہ کے مالکانہ حقوق اس ادارے کو ملتے ہیں جو سب سے پہلے حکومت کے متعلقہ محکمے سے اس کی اجازت حاصل کر لے۔"@ur .
  "Trojan War یونانی اساطیر کے مطابق جنگ ٹروجن (ٹرائے کی جنگ) تیرھویں اور بارہویں صدی ق۔ م کے درمیان تین ٹرائے دیوتاؤں کی مخاصمت کی بنا پر لڑی گئی ۔ ٹرائے کا شہر اس جنگ میں تباہ ہوا۔ یونان کے مشہور شاعر ہومر نے اس جنگ کے متعلق بہت سی غیر فانی نظمیں لکھی ہیں۔ یونانی روایات کے مطابق پلیPeleu اور تھیٹس کی شادی کے موقع پر تمام دیوتا اور دیویاں جمع ہوئیں۔ مگر اپرس کی شمولیت کی دعوت نہ دی گئی۔ ایرس اپنے آپ آ پہنچی اور آتے ہی سونے کا ایک سیب حاضرین کی طرف پھینکا ، جس پر لکھا تھا’’سب سے زیادہ خوبصورت کے لیے۔‘‘ ہیرا جو زیوس کی بیوی اور آسمان کی دیوی تھی۔ایتھنا جو حکمت کی دیوی تھی۔ اور ایفرودیت جو محبت کی دیوی تھی، اس سنہری سیب کی دعویدار ہوئیں۔ جب جھگڑا بڑھا تو ٹرائے کے بادشاہ پریام کے بیٹے پارس کو اپنی قدرت کے مطابق رشوت پیش کی۔ تینوں دیویوں نے پارس کی رشوت جو دنیا کی خوبصورت ترین عورت کی محبت کی صور میں تھی۔ قبول کر لی اور سنہری سیب اسے دے دیا۔ پارس کی طرف سے ایفرودیت کو سنہری سیب دیے جانے پر ہیرا اور ایتھنا پارس اور ٹرائے کی سخت دشمن ہوگئیں۔ پارس کو ایک دفعہ ایفرودیت کی رفاقت میں سپارٹا جانے کا اتفاق ہوا۔ جس کے بادشاہ منیلایوس کی بیوی ہیلن اس وقت تمام دنیا کی عورتوں میں سب سے زیادہ خوب صورت تھی پارس اسے بھگا کر ٹرائے لے گیا۔ مینلایوس نے تمام یونانی بادشاہوں اور شہزادوں سے مدد مانگی جن میںاوڈیس بھی شامل تھا۔ دو سال کی تیاری کے بعد اس مشترکہ یونانی فوج نے ٹرائے پر حملی کر دیا۔ نوسال تک یونانیوں نے ٹرائے کا محاصرہ کیے رکھا مگر کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ آخر تنگ آکر لکڑی کے گھوڑے والی چال چلی اور ٹرائے کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔"@ur .
  "انگلستان میں کرکٹ کا میدان۔ نوٹنگھم میں واقع ہے۔ اس کا نام دریائے ٹرینٹ پر کھا گیا ہے۔ اس میدان میں کرکٹ پہلی بار 1838ء میں کھیلی گئی اور پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ 1899ء میں ہوا۔"@ur .
  "وہ ادارہ جس میں ملک کے سکے بنتے ہیں۔ برطانیہ میں ایک ہی ٹکسال ہے جو ٹاورہل کے مقام پر 1910ء سےقائم ہے۔ ٹکسال کا افسر اعلیٰ چانسلر آف دی ایکسچکر یا وزیر خزانہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں ٹکسال کے افسر اعلیٰ کو منٹ ماسٹر کہتے ہیں۔ ٹکسال کا محکمہپاکستان کیوزارت مالیات کے ماتحت ہے۔"@ur .
  "کسی صنعت کے مزدوروں کی اتحاد جو ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کی جائے، اسے اتحاد عملہ (لیبر یونین) بھی کہتے ہیں۔ اس کا مقصد مزدوروں کی اجرت ، بڑھوانا اور کام کے حالات درست کرنا ہے۔ یہ صحت ، تعلیم ، بیمے ، اوقات کار حالات کار اور دیگر سہولتیوں اور مراعات کے لیے جدوجہد کرتی ہے۔ اتحاد عملہ مختلف شکلوں میں قدیم زمانے سے چلی آرہی ہے۔ ازمنہ وسطی کے گلڈ فی الحقیقت اتحاد عملہ ہی تھے۔ شروع میں اس قسم کے مزدور انجمن کی رکنیت کو سیاسی طور پر بہت خطرناک سمجھا جاتا تھا۔ اکثر عمر قید اور موت کی سزا دی جاتی تھی۔ انیسویں صدی کے اوائل میں صنعتی انقلاب کے رونما ہونے کے بعد حالات بدل گئے اور اتحاد عملہ نے رفتہ رفتہ صنعتی ممالک کی معاشی ترقی میں نمایاں مقام حاصل کر لیا۔"@ur .
  "Harry Truman پیدائش: 1884ء انتقال: 1972ء ریاست ہائے متحدہ امریکا کے تینتیسویں صدر ۔ قصبہ لامار ریاست میسوری میں پیدا ہوئے۔ پہلی جنگ عظیم میں فوج میں بھرتی ہوئے اور میجر کے عہدے تک پہنچے ۔ 1934ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ 1944ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر نائب صدر چنے گئے۔ اور اپریل 1945ء میں صدر روزویلٹ کی اچانک وفات پر صدر بنے۔ جولائی 1945ء میں پوٹسڈم کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اور جوزف اسٹالن اور ونسٹن چرچل سے جنگ کے بعد پیدا ہونے والے بین الاقوامی مسائل پر گفت و شنید کی۔ 1948ء میں دوبارہ صدر چنے گئے۔ 1952ء میں ریٹائر ہوگئے۔ یہی وہ صدر ہیں جو جاپان کے شہروں ھیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم پھینکنے کے ذمے دار ہیں اگرچہ بعد میں کسی عالمی عدالت میں ان پر مقدمہ نہیں چلا۔"@ur .
  "وہ ٹھیٹھ زبان جو کسی خطے یا ملک میں رائج ہو۔ جس طرح حکومت کی ٹکسال میں ڈھلا ہوا سکہ قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح اس خطے کی زبان مستند مانی جاتی ہے۔ عرصے تک دہلی اورلکھنؤ اُردو کے مرکز رہے۔ لہذا ان شہروں کی زبان ٹکسالی کہلاتی تھی۔ یہاں کے باشندوں کا لہجہ اور روزمرہ دوسروں کے لیے سند ہوتا تھا۔ اور صحت زبان کی بحث میں ان کی مثال دی جاتی تھی۔"@ur .
  "وہ جرائم پیشہ لوگ جو سادہ لوح لوگوں کو دھوکا اور فریب دے کر لوٹ لیتے تھے۔ بعض اوقات یہ لوگ اپنے شکار کو جان سے مار دینے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ ایسے لوگ تقریبا ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔ ہندوستان میں مغلوں کی سلطنت کو زوال آیا اور ملک میں طوائف الملوکی پھیل گئی تو یہاں ٹگی ایک منظم پیشہ بن گیا۔ یہ لوگ بڑی ہوشیاری سے مسافروں کو لوٹ لیاکرتے تھے۔ اگر ایک ٹھگ ناکام رہتا تو وہ اپنے شکار کو دوسرے علاقے کے ٹھگ کے ہاتھ فروخت کر دیتا۔ ان کا بڑا ہتھار رومال یا پھندا ہوتا تھا۔ جس سے وہ آناً فاناً اپنے شکار کا گلا گھونٹ کر اس کا خاتمہ کر دیتے تھے۔ یہ لوگ کالی دیوی کے پچاری تھے۔ ان کا خیال تھا کہ کالی دیوی ہی ان سے یہ جرائم کراتی اور ان کی حفاظت کرتی ہے۔ لاکھوں آدمی ان کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر گئے۔ آخر 1829ء میں لارڈ نبٹنگ نے ٹھگوں کے خاتمے کے لیےپولیس کاایک خاص محکمہ بنایا اور 1836ء میں ان کے انسداد کے لیے ایک خاص قانون وضع کرنا پڑا۔ تاکہ لوگوں کو سزا دی جائے۔ جو ان کی اعانت کرتے ہیں۔ بری مشکل کے بعد ان پر قابو پایا جاسکا۔"@ur .
  "Gherman Titov پیدائش: 1926ء میجر گھرمن سپیتا نوچ ٹیٹوف ۔ روس کا دوسرا خلاباز ۔ مشرقی سائبریا کے ایک گاؤں پولکووینی کوف میں پیدا ہوا۔ ثانوی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسٹالن گراڈ میں فضائیہ کے تربیتی سکول میں داخل ہوگیا۔ بعد ازاں روسی فضائیہ میں نمایاں کارنامے انجام دیے اور اعلیٰ کارکردگی پر سرٹیفیکیٹ آف میرٹ حاصل کیا۔ 1949ء میں ینگ کمیونسٹ لیگ کا ممبر بنادیا گیا۔ 5 اگست 1961ء کو خلا میں کامیاب پرواز کی 35 گھنٹے تک خلا میں رہا اور زمین کے گرد ستر چکر لگائے۔ اس نے 4 لاکھ چونتیس ہزار نوسو ساٹھ میل کا سفر کیا جو چاند پر جانے اور آنے کے برابر ہے۔ اس کے خلائی جہاز دوستوک دوم کا وزن ساڑھے چار ٹن تھا۔ اس جہاز ے زمین کے گرد ہر چکر 88 منٹ میں پورا کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1892ء وفات: 1980ء یوگوسلاویہ کے سیاسی لیڈر ، بارہ سال کی عمر میں تعلیم ادھوری چھوڑ دی اور کھیتوں میں مزدوری کرنے لگے۔ اس کے بعد ایک ہوٹل میں برتن دھونے کا کام مل گیا۔ پھر فوج میں بھرتی ہونے گئے۔ اور ترقی کرتے کرتے سارجنٹ میجر کے عہدے تک پہنچے۔ انقلاب روس سے متاثر ہوکر وگوسلاویہ کی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے۔ اسی بنا پر 1930 ء میں چھ سال کے لیے قید ہوئے۔ رہائی پر سپین کی خانہ جنگی میں جمہوریت پسندوں کے ساتھ مل کر لڑے۔ 1941ء میں جرمنی نے یوگوسلاویہ پر قبضہ کر لیا تو ٹیٹو نے ’’قومی محاذ آزادی‘‘ کے نام سے ایک خفیہ سیاسی جماعت قائم کی اور چھاپے مار فوج بنا کر نازیوں کا مقابلہ کیا۔ 1945ء میں جرمنی کی شکست کے بعد یوسلاویہ آزاد ہوا تو ملک میں جمہوریت قائم کر دی گئی۔ اور مارشل ٹیٹو نئی حکومت کے پہلے وزیراعظم بنے۔ 1953ء کے انتخابات میں یوگوسلاویہ کے صدر منتخب ہوئے۔ 1974ء میں تاحیات صدر بنا دیے گئے۔"@ur .
  "Tariff حکومت کی طرف سے مختلف درآمدی اشیا پر عائد کردہ محاصل کی فہرست یا گوشوارہ شروع میں درآمدی محاصل محض آمدنی کی خاطر ہی عائد کیے جاتے تھے مگر بعد میں یہ ملکی صنعت و حرف کی فروغ میں بہت ممد ثابت ہوئے۔ کیونکہ انکی وجہ سے غیر ملکی مال کی درآمد میں کمی ہوگئی ۔ اور ملکی صنعت کو مقابلہ بازی سے تحفظ حاصل ہوگیا۔ خصوصاً صنعتی طور پر پسماندہ ممالک تو ملکی صنعتوں کے فروغ کے لیے بہت زیادہ شرح پر یہ محاصل عائد کر دیتے ہیں تاکہ غیر ملکی مال بہت کم مقدار میں آسکے اور ملکی صنعت ترقی کر سکے۔ ان محاصل کے مخالفین اس خیال کے حامی ہیں کہ آزادانہ تجارت جو ان محاصل سے پاک ہو ، اس امر کی ضمانت دے سکتی ہے کہ ہر ملک وہی مال تیار کرے گا جس کے لیے وہ زیادہ سے زیادہ موزوں ہے۔ نیز ملکی باشندوں کو مناسب قیمت پر مطلوبہ شے مل سکے گی۔ ورنہ درآمدی محاصل کی صورت میں ملکی خریداروں ہی کو بالواسطہ طور پر زیر بار ہونا پڑتا ہے۔"@ur .
  "راولپنڈی سے 22 میل دور ، بجانب شمال مغرب ، ایک قدیم شہر۔ 326 ق م میں سکندر اعظم نے اس شہر پر قبضہ کیا ۔ اور یہاں پانچ دن ٹھہرا۔ یہیں راجا امبھی نے سکندر کی اطاعت قبول کی۔ جس کے بعد سکندر راجا پورس سے لڑنے کے لیے جہلم کے کنارے پہنچا۔ باختر کے یونانی حکمرانوں دیمریس نے 190 ق م گندھارا کا علاقہ فتح کرکے ٹیکسلا کو اپنا پایہ تخت بنایا ۔ مہاراجا اشوک اعظم کے عہد میں بھی اس شہر کی رونق پورے عروج پر تھی اور بدھ تعلیم کا مرکز تھا۔ ساتویں صدی عیسوی میں مشہور چین سیاح ہیون سانگ یہاں آیا تھا۔ اس نے اپنے سفر نامے میں اس شہر کی عظمت و شوکت کا ذکر کیا ہے۔ یہاں گوتھک سٹائل کا ایک عجائب گھر ہے ، جس میں پانچویں صدی قبل مسیح کے گندھارا آرٹ کے نمونے ، دس ہزار سکے (جن میں بعض یونانی دور کے ہیں) زیورات ، ظروف اور دیگر نوادرات رکھے ہیں۔ اس شہر کے کئی مقامات کو 1980ء میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثوں کی فہرست میں شامل کیا گیا"@ur .
  "کرایہ پر چلنے والی مرٹر کار۔ ہر ٹیکسی میں سرکاری حکم سے ایک میٹر لگا ہوتا ہے جو وقت اور فاصلہ گزرنے کے ساتھ کرایہ دکھاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں قانون کی کون پروا کرتا ہے۔ اس لیے بغیر میٹر کی ٹیکسی ہی آج کل سڑکوں پر نظر آتی ہے۔ سفر کرنے والوں کی آسانی کے لیے حکومت خود ٹیکسی کا کرایہ مقرر کرتی ہے۔ لیکن پاکستان میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اپنی ہی من مانی چلتی ہے۔ فاصلہ اور کرایہ بتانے والا یہ میٹر فرانس کے ایک شخص اے گرونر نے 1895ء میں ایجاد کیا اور اس کا نام ’’ٹیکسی میترے‘‘(کرایہ بتانے والا آلہ) رکھا۔ بعد ازاں لوگ اس کار ہی کو ٹیکسی کہنے لگے جو کرائے پر چلتی ہے۔ اور جس میں یہ آلہ لگا ہوتا ہے۔"@ur .
  "ایلخانی عہد کے آخری سلطانابو سعید (وفات 1335ء) کے بعد ہر طرف سے سرداروں نے سر اٹھایا اور ملک چھوٹی چھوٹی سلطنتوں میں بٹ گیا۔ یہ طوائف الملوکی اس وقت ختم ہوئی۔ جب خاک توران سے تیمور کی فتوحات کا آغاز ہوا۔ یہ ایک ایسی لہر تھی جس نے ایران اور ایشیائے کوچک کو اپنے دامن میں لپیٹ لیا۔ تیمور نے سربداروں کرتوں کو فنا کیا۔ 85۔ 1384ء میں ستر ہزار انسانوں کے قتل کے بعد اس مہم کا خاتمہ ہوا۔ 1392ء میں دو مان مظفری کا قلع قمع کیا۔ تیمور کے بیٹوں میں سب سے بڑا حاکم شاہرخ 1404 سے 1447ء ہوا ہے۔ اس کی عملداری میں ہرات کے علاوہ بتدریج سارے ایران میں ہوگئی۔ اس نے چنگیز خان کی آئینی روایات کی بجائے اسلامی قانون کو عظیم مقام عطا کیا۔ اس کے عہد میں ہرات علم و ادب کا مرکز تھا۔ لیکن وہ جنگجو نہ تھا اس لیے مغرب کی جانب قرقیونلوتر کمانوں نے روکا۔ مشرق میں ہرات نے چین کے شاہرخ کے جانشینوں میں ابوسعید اور سلطان حسین مرزا سب سے اہم ہیں۔ اس کا دربار فن و ادب اور علم و فضل کے درخشندہ ترین مرکزں میں سے تھا۔ سلطان حسین کے بعد شیبانیوں کی حکومت قائم ہوئی جو صفیوں کے ہاتھوں ختم ہوئی۔"@ur .
  "کسی آدمی کے اپنے خیالات دوسرے کے دماغ میں منتقل کرنے کا خفیہ علم یا عمل۔ یہ علم مدت سے زیر عمل ہے۔ لیکن سائنسدان اس پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ البتہ اب کچھ سائنس دان اس کو اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر تسلیم کر چکے ہیں۔ اس موضوع پر سب سے عمدہ لٹریچر ڈاکٹر رائس کی تصنیف ہے۔ ڈاکٹر موصوف کا خیال ہے کہ خیالات منتقل کرنے کی طاقت کم و بیش ہر شخص میں پائی جاتی ہے۔ اس نے اپنے تمام دعووں کو اپنے عمل میں تجربات کے ذریعے ثابت کیا ۔اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ انے معمول میں تاش کے پتوں کی رح کے پتوں کی ایک گڈی رکھتا تھا۔ ان پتوں پر چار قسم کے سادہ ڈیزائن منقش تھے۔ عامل گڈی پر سے ایک ایک کارڈ اٹھاتا جاتا تھا۔ اور معمول محض عامل کے چہرے پر نظر ڈال کر ان پتوں کی حقیقت بتاتا جاتا ۔ چنانچہ ایک بارہ سالہ بچے نے تاش کی تمام گڈی کے ہر پتے کی کیفیت صحیح صحیح بتا دی ۔ ٹیلی پیتھی سے متعلق سب سے پہلے مسٹر سجوک Sidgwick نے 1871ء میں تجربات کیے تھے۔ اس علم کے بارے میں اب بھی مطالعہ اور تحقیق جاری ہے ۔ سر ڈبلیو کرکس نے اس علم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امواج کے ایک سلسلے کی بدولت ایک انسان دوسرے تک اپنے خیالات پہنچا سکتا ہے۔ اسی قسم کا نظریہ ہندوؤں میں بھی پایا جاتا ہے۔ دماغی رابطہ، سائنس فکشن فلموں سے نکل کر اب حقیقت میں سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے دو چوہوں کے ذہنوں کے درمیان الیکٹرونک رابطہ پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ان سائنسدانوں نے لنک کے ذریعے ریئل ٹائم میں براہ راست رابطے اور مشترکہ کوشش سے مسائل حل کرنے کا مشاہدہ کیا۔ برازیل کی ایک لیبارٹری میں موجود ایک چوہے کی ذہنی کیفیت کو الیکٹرونک سینسرز کے ذریعے حاصل کرنے کے بعد انہیں بذریعہ انٹرنیٹ امریکا میں موجود ایک دوسرے چوہے کے دماغ تک منتقل کیا گیا۔ تحقیقی جریدے ’سائنٹیفک رپورٹس‘ میں جمعرات 28 فروری کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس لنک کے نتیجے میں سائنسدانوں نے امریکا میں موجود چوہے کی طرف سے برازیل میں موجود چوہے کی حرکات وسکنات کی نقل کرنے کا مشاہدہ کیا۔ سائنسدانوں نے اسے دماغی رابطے یا مائنڈ لنک کا نام دیا ہے۔ برازیل کے شہر نتال کے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے نیورو بائیالوجسٹ میگیل نکولیلیس Miguel Nicolelis کے مطابق اس پیشرفت سے جانوروں کے دماغوں کو آپس میں منسلک کرکے ان کی مجموعی ذہات کو بروئے کار لانے یا ’آرگینک کمپیوٹر‘ بنانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ تجربے کے دوران انکوڈر چوہے نے سیکھا کہ کونسا بٹن دبانے سے اسے بطور انعام خوراک ملتی ہے تجربے کے دوران انکوڈر چوہے نے سیکھا کہ کونسا بٹن دبانے سے اسے بطور انعام خوراک ملتی ہے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے نکولیلیس کا کہنا تھا، ’’ہم نے دو دماغوں کے درمیان ایک کام کرتا ہوا رابطہ پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہم نے ایک سپر برین بنایا ہے جو دو دماغوں پر مشتمل ہے۔‘‘ میگیل نکولیلیس کی ٹیم نے ایک پیاسے چوہے کو ابتدائی ٹریننگ دی جو مختلف روشنیوں کو پہچانتے ہوئے ایک لیور کو دباتا اور اس کے نتیجے میں اسے بطور انعام پینے کے لیے پانی ملتا۔ اس کے بعد ان ماہرین نے انتہائی باریک الیکٹروڈز اس چوہے کے دماغ پر لگائے جو بہت ہی نازک تاروں کے ذریعے ایک کمپیوٹر سے منسلک تھے۔ نتال میں موجود چوہا جسے تکنیکی اصطلاح میں ’انکوڈر‘ کا نام دیا گیا، کیونکہ اس کا دماغ پانی یا انعام حاصل کرنے کے لیے پزل یا معمے کو حل کرتے ہوئے الیکٹریکل سگنلز بھیجتا ہے۔ یہ الیکٹریکل سگنلز بذریعہ انٹرنیٹ بالکل ریئل ٹائم میں دوسرے چوہے کے دماغ کے ’کورٹیکس‘ تک منتقل کیے گئے۔ اس چوہے کو تکنیکی اصطلاح میں ’ڈی کوڈر‘ کا نام دیا گیا۔ شمالی کیرولینا میں موجود اس چوہے کے سامنے بالکل ویسا ہی اپریٹس موجود تھا جسیا انکوڈر کے سامنے۔ تاہم اس چوہے کو اس اپریٹس سے پانی حاصل کرنے کے لیے کسی قسم کی کوئی ٹریننگ نہیں دی گئی تھی۔ تجربے کے دوران انکوڈر چوہے نے سیکھا کہ کونسا بٹن دبانے سے اسے بطور انعام خوراک ملتی ہے۔ اس چوہے کی ذہنی ایکٹیویٹی کا پیٹرن یا ترتیب جب دوسرے چوہے یا ڈی کوڈر تک منتقل کی جاتی تو وہ کسی نظر آنے والے اشارے کی غیر موجودگی کے باوجود وہی عمل دہراتا جو انکوڈر چوہے نے کیا تھا اور اس میں کامیابی کا تناسب 70 فیصد تک نوٹ کیا گیا۔ شمالی کیرولینا میں موجود اس چوہے کے سامنے بالکل ویسا ہی اپریٹس موجود تھا جسیا انکوڈر کے سامنے شمالی کیرولینا میں موجود اس چوہے کے سامنے بالکل ویسا ہی اپریٹس موجود تھا جسیا انکوڈر کے سامنے نکولیلیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’یہ تجربات ثابت کرتے ہیں کہ ہم نے دونوں چوہوں کے دماغوں کے درمیان ایک بہت ہی نازک اور براہ راست رابطہ پیدا کر لیا اور یہ کہ ڈی کوڈر کا دماغ دراصل ایک ’پیٹرن ریکگنیشن ڈیوائس‘ کے طور پر کام کرتا ہے۔ لہذا ہم نے ایک ایسے چیز بنانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے جسے میں آرگینک کمپیوٹر کا نام دیتا ہوں۔‘‘ جب دوسرا چوہا کسی کام کو کرنے میں ناکام ہو جاتا تو اس کا دماغ پہلے چوہے یا انکوڈر کے پاس اس کا فیڈبیک بھیجتا اور نتیجے کے طور پر انکوڈر کی طرف سے زیادہ واضح برین پیٹرن کا مشاہدہ کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسئلہ حل کرنے کے لیے دونوں دماغوں نے مل کر کام کیا۔ اس تحقیق میں شریک ایک اور ماہر میگیل پائس وی ایریا Miguel Pais-Vieira کے مطابق، ’’اس تجربے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم جانوروں کے دماغوں کا ایک ایسا نیٹ ورک بنا سکتے ہیں جو بہت سے مختلف مقامات پر موجود ہونے کے باوجود مشترکہ طور پر کام کر سکتا ہے۔‘‘ اس تجربے کی کامیابی کے بعد نکولیلیس کی ٹیم کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ مستقبل میں جانوروں کے دماغوں کو آپس میں منسلک کر سکیں گے جس سے وہ ایسے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو وہ اپنے طور پر حل نہیں کر سکتے۔"@ur .
  "ایک تجربہ کے تمام ممکنہ نتائج کے مجموعہ کو نمونہ فضا کہا جاتا ہے۔ مثلاً اگر ایک سکے کو ہؤا میں اچھالا جائے تو وہ یا تو سر (head) کے بل گرے گا یا دُم (tail) کے بل۔ گویا اس تجربہ کی نمونا فضا سر (H) اور دم (T) پر مشتمل ہے۔ اس نمونہ فضا (S) کو ہم یوں لکھیں گے: اگر تجربہ یہ ہو کہ سکہ کو دو دفعہ (یکے بعد دیگرے) اچھالا جائے تو نمونہ فضاء یہ ہوگی: یعنی دونوں دفعہ \"سر\" آئیں، پہلی بار \"سر\" اور دوسری بار \"دُم،\" پہلی بار \"دُم\" اور دوسری بار \"سر\"، دونوں مرتبہ \"دُم۔\""@ur .
  "لفظ space سائنسی مضامین میں اس قدر متوع معنوں میں استعمال ہوتا ہے کہ اس کے متبادل تراجم میں نا صرف یہ کہ عام اخباروں و رسالوں کے مضامین میں ایک گنجلک صورتحال دیکھنے میں آتی ہے بلکہ اردو کی متعدد لغات تک میں یہ عجیب و غریب ابہام دیکھنے میں آتا ہے کہ اس لفظ space کا درست متبادل ہے کیا؟ خلا؟ یا فضا؟ یا جگہ؟ یا مکان؟۔ یہ مضمون اسی ابہام کو دور کرنے کی غرض سے تحریر کیا جارہا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ کم از کم سائنسی مضامین میں تو یہ مبہم صورتحال جس قدر ممکن ہوسکے دور کی جاسکے۔"@ur .
  "واقعہ (احتمال نظریہ) (ریاضی) افق وقیعہ لفظ وقیعہ ، علم الآثار میں اپنے لغوی مفہوم میں استعمال ہوتا ہے جو کہ کسی چیز کے یا بات کے واقع ہونے یا موجود ہونے کو ظاہر کرتا ہے خواہ اسکا تعلق ماضی سے ہو یا حال سے۔ اسکا اصل مفہوم یہاں انگریزی کے لفظ fact کے متبادل کے طور پر آتا ہے جسکے لیۓ اردو میں معلومہ اور حدث یا موجود وغیرہ کے الفاظ بھی مستعمل ہیں لیکن چونکہ وقیعہ کا لفظ علم الآثار میں fact سے کے مفہوم سے زیادہ قریب ہے اس لیۓ یہاں اسی کو اختیار کیا گیا ہے۔ یہ لفظ دو اہم جگہوں پر آتا ہے جو درج ذیل ہیں۔ صنعی وقیعہ (artifact)"@ur .
  "کسی تجربہ کی نمونہ فضا اس کے ممکنہ نتائج پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان ممکنہ نتائج کے مجموعہ کا کوئی ذیلی مجموعہ واقعہ کہلاتا ہے۔ اگر واقعہ میں صرف ایک نتیجہ شامل ہو تو اسے سادہ واقعہ کہا جائے گا۔ اگر واقعہ میں ایک سے زیادہ نتائج شامل ہو تو واقعہ مرکب کہلائے گا۔ مثال کے طور پر اگر طاس پھینکا جائے تو \"کونسے عدد والی طرف اُوپر آئے گی\" کی نمونہ فضا ہے۔ اس تجربہ کے کچھ واقعات یوں بنائے جا سکتے ہیں واقعہ: عدد 3 یا اس سے کم ہے واقعہ: عدد طاق ہے واقعہ: عدد جفت ہے واقعات چونکہ مجموعہ جات ہوتے ہیں، اس لیے نظریۂ مجموعہ جات کی نسبتیں استعمال کرتے ہوئے واقعات سے نئے واقعات بنائے جا سکتے ہیں: اتحاد: سے مراد دونوں مجموعہ جات A اور B کو ملا کر بننے والا مجموعہ ہے۔ احتمال نظریہ کتب میں A اور B کے اتحاد کو \"یا واقعہ\" بھی کہا جاتا ہے، اور کی جگہ A+B بھی لکھا نظر آئے گا۔ تقاطع: سے مراد ایسے عناصر کا مجموعہ ہے جو دونوں اصل مجموعہ جات A اور B میں موجود ہوں۔ احتمال نظریہ کتب میںA اور \"B\" کے تقاطع کو \"اور واقعہ\" بھی کہا جاتا ہے، اور کی جگہ AB بھی لکھا نظر آئے گا۔ متمم: نمونہ فضاء کے ایسے عناصر کا مجموعہ جو مجموعہ A میں موجود نہ ہوں۔ احتمال نظریہ کتب میںA کے متمم کو \"نہیں واقعہ\" بھی کہا جاتا ہے، اور کی جگہ بھی لکھا نظر آئے گا۔ اوپر کی مثال میں واقعات پر یہ نسبتیں استعمال کر کے کچھ نئے واقعات یوں بنائے جا سکتے ہیں: اگر تجربہ یہ ہو کہ طاس کو دو دفعہ پھینکا جائے گا، تو 36 ممکن نتائج ہیں۔ اس نمونہ فضاء کو یوں لکھا جا سکتا ہے اس فضاء میں واقعہ تعریف کرتے ہیں کہ دونوں دفعہ طاس کی ایک ہی طرف اوپر آتی ہے"@ur .
  "تصادفی متغیر اپنے نام کے باوجود نہ تو حادثاتی (یا اتفاقی) ہوتا ہے اور نہ ہی متغیر۔ بلکہ یہ ایک دالہ ہے جس کا ساحہ نمونہ فضا اور حیطہ اعداد ہوتے ہیں۔ جیسا کہ تصویر 1 میں دکھایا گیا ہے، نمونہ فضا S کے ہر نتیجہ کے ساتھ ایک عدد مخصوص کر دیا گیا ہے۔ دالہ کی تعریف کے مطابق ایک سے زیادہ \"نتائج\" کے لیے ایک ہی عدد مخصوص کرنا ممکن ہے، البتہ ایک نتیجہ کے لیے ایک سے زیادہ عدد مخصوص کرنے کی اجازت نہیں۔ نمونہ فضا پر تصادفی متغیر تعریف کر کے واقعات کو تصادفی متغیر کے استعمال سے بیان کیا جا سکتا ہے۔ تصادفی متغیر کی بدولت گوناں گوں نمونہ فضاؤں کی خصوصیات ریاضی کی یکساں زبان میں بیان کی جا سکتی ہیں، مسائل کے حل کے لیے ریاضی آلات تیار کیے جا سکتے ہیں، اور مسلئہ اثباتی ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔"@ur .
  "ساخت ایک بُنیادی اور بسا اوقات غیر لَمسی خیال ہے جس میں کسی چیز یا نظام کے اجزاء، فطرت اور شناخت وغیرہ کو تصّور کیا جاتا ہے."@ur .
  "ریاضی کا لفظ ریاضت سے بنا ہے جسکا مطلب ، سیکھنا یا مشق کرنا ، پڑھنا ہوتا ہے ، جبکہ انگریزی میں بھی mathematics کا لفظ یونانی کے mathema سے ماخوذ ہے جسکا مطلب سیکھنا یا پڑھنا ہے۔ ریاضی سے متعلق سب سے قدیم آثار جو ملتے ہیں انکی وضاحت کچھ یوں ہے قدیم مصر کی تہذیب میں تقریبا 1300 تا 1200 قبل مسیح -- (برلینیہ البَردی / Berlin papyrus) کی دستاویز قدیم میں بین النہرین (Mesopotamia) میں تقریبا 1800 قبل مسیح -- پلمپٹن 322 (Plimpton 322) کی دستاویز قدیم میں قدیم ہندوستان کی تہذیب میں 800 تا 500 قبل مسیح -- سلبا سترا (Sulba Sutra) کی دستاویز قدیم میں اوپر بیان کردہ قدیم دستاویزات میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام ہی نظریہ فیثاغورث سے قریب تر ہیں، جسکے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ حساب (arithmetic) اور ہندسہ (geometry) کے بعد ، دنیا میں سب سے قدیم اور سب سے زیادہ پھیل جانے والا شعبہ ریاضی ہے۔"@ur .
  "انگریزی نام : Transformation استحالہ ، ایک مرکب لفظ ہے جو کہ ، اسـ + حالت ، پر مشتمل ہے۔ سابقہ ، اسـ ، اصل لفظ (حالت) میں کسی تبدیلی ہونے کے بعد ایک نئی یا موجودہ صورت کا مفہوم ادا کرتا ہے ۔ اسی قسم کے چند دیگر الفاظ بھی اردو میں پاۓ جاتے ہیں مثلا ، استحکام ، یعنی ایسی حالت جو بدل کر مستحکم ہوگئ ہو۔ استحالہ (ریاضی) لکیری استحالہ (ریاضی)"@ur .
  "علم ہندسہ یعنی geometry میں دو مجموعات (sets) کی شکل ایک جیسی تسلیم کی جاتی ہے کہ اگر ترجمے (translation)، گردشوں (rotations) اور یکساں پیمائشوں (uniform scalings) کے زریعے ان میں سے ایک کو دوسری میں تبدیل یا تغیر (transform) کیا جاسکے۔ ترجمہ یا translation کا لفظ علم ہندسہ میں ؛ بدلنے، تبدیل کرنے ، تغیر وغیرہ کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ (لسانیات میں بھی ترجمہ ، دراصل زبان بدلنے کو ہی کہتے ہیں) اوپر کی تعریف کے مطابق اب علم ہندسہ یا جیومیٹری میں شکل کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ کسی مجموعہ (سیٹ) کی شکل دراصل اس میں موجود وہ کل ہندسیاتی (جیومیٹریکل) معلومات ہوتی ہیں جو اسکے مقام ، میقاس یا پیمائش اور گردش کی وجہ سے متغیر نا ہوتی ہوں۔ اور اسطرح ایسے دو اجسام کی شکلیں یکساں ہوتی ہیں کہ جن کے مقام سے متعلق ذیلی خصوصیات (یعنی جسامت ، گردش اور تغیر مکاں وغیرہ) اوپر بیان کی جانے والی تعریف کی پیروی کرتی ہوں۔"@ur .
  "پیدائش: 1861ء انتقال: 1941ء بنگالی زبان کے شاعر۔ اصل نام رابندر ناتھ ٹھاکر ۔ ٹیگور ٹھاکر کا بگاڑ ہے۔ کلکتے میں پیدا ہوئے۔ قانون کی تعلیم انگلستان سے حاصل کی۔ 1901ء میں بولپور بنگال کے مقام پر شانتی نکتین کی بنیاد ڈالی اور اپنی بنگالی تحریروں کا انگریزی میں ترجمہ کیا جس کے باعث ان کی مقبولیت دوسرے ملکوں میں پھیل گئی۔ یورپ ، جاپان ، چین ،روس ،امریکا کا کئی بار سفر کیا ۔1913ء میں ادب کا نوبل پرائز ملا۔پنجاب میں عوام پر تشدد کے خلاف احتجاج کےطور پر ’’سر‘‘ کا خطاب واپس کر دیا ۔1930ء میں ’’انسان کا مذہب‘‘ کے عنوان سے لندن میں کئی بلند پایہ خطبات ممالک اورنیویارک میں اپنی ان تصاویر کی نمائش کی۔ جو 68 برس کی عمر کے بعد بنائی تھیں۔ تین ہزار گیت مختلف دھنوں میں ترتیب دیے ۔ بے شمار نظمیں لکھیں ، مختصر افسانے لکھے۔ چند ڈرامے بھی لکھے۔ اسے بنگالی زبان کا شکسپئیر بھی کہتے ہیں۔ مشہور افسانہ نویس تھا۔ 1913 ء میں ادب کے سلسلے میں نوبل پرائز بھی ملا۔ 1915 میں نائٹ ہڈ کا خطاب ملا۔ شانتی نکیتن درس گاہ اور یونیورسٹی قائم کی۔ بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ھے کہ بنگالی ۔ انگریزی کے ادبی نوبل انعام یافتہ ادیب،شاعر اور ڈراما نگار رابند ناتھ ٹیگور (١٨٦١۔١٩٤١) اسٹیج کے اداکار بھی تھے۔ ١٨٨١ میں کھینچی گئی اس تصویر میں ٹیگور اپنے لکھے ھوئے ڈرامے “ولمکی پرتیھبا“(عقل مند ولمکی) میں اندرا دیوی کے ساتھ اداکاری کےجوہر دکھا رھے ہیں۔ ٹیگور نے تین (٣) ہزرا گیت لکھے۔ سات (٧) ڈرامے ان کے زخیرہ تحریر میں ہیں۔ ان کے مشہور ڈراموں میں ‘ڈاک گھر‘،‘ راجا ‘اور، گورا‘ کے نام لیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "خلفائے راشدین رضی اللہ تعالٰی عنھم کے بعد بنو امیہ اور بنو عباس سے ہوتی ہوئی ترکی کے عثمانی خاندان کو منتقل ہوئی۔ پہلی جنگ عظیم کے وقت اسلامی سلطنت کا مرکز ترکی تھا اور اس کے سربراہ خلیفہ عبدالحمید تھے۔ پہلی جنگ عظیم میں ترکی نے برطانیہ کے خلاف جرمنی کا ساتھ دیا۔ ترکی کی جنگ میں شمولیت سے ہندوستان کے مسلمان پریشان ہوئے کہ اگر انگریز کامیاب ہو گیا تو ترکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کا ساتھ دینے کے لیے وزیراعظم برطانیہ لائیڈ جارج سے وعدہ لیا کہ جنگ کے دوران میں مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کی بے حرمتی نہیں ہو گی اور جنگ کے بعد مسلمانوں کی خلافت محفوظ رہے گی۔ جنگِ عظیم اول میں جرمنی کو شکست اور برطانیہ کو فتح ہوئی۔ جنگ کے خاتمے کے بعد برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے اپنی فوجیں بصرہ اورجدہ میں داخل کردیں۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کو وعدے یاد دلانے کے لیے اور خلافت کے تحفظ کے لیے ایک تحریک شروع کی جسے \"تحریک خلافت\" کا نام دیا گیا۔"@ur .
  "Alfred Tennyson پیدائش: 1809ء انتقال: 1892ء انگریز شاعر جس کی سب سے مشہور نظم’’ Inmemoriam‘‘ شائع ہوئی۔ یہ ایک طویل مرثیہ تھا۔ جو اس نے اپنے دوست ہیلم کی وفات پر لکھا۔ اسی سال ٹینی سن کو ملک الشعراء بنایاگیا اور لارڈ کا خطاب دیا گیا۔"@ur .
  "دریائے ٹیمز انگلستان کا ایک دریا ہے جس کے کنارے درالحکومت لندن آباد ہے۔ یہ دریا کاٹس والڈ کی پہاڑیوں سے نکلتا ہے۔ اور اس کی ابتدائی شاخیں لیک لیڈ کے مقام پر مجتمع ہوتی ہیں۔ دریا پر پندرہ پل ہیں جن میں لندن پل ، ویسٹ منسٹر پل ، واٹر لو پل اور ٹاور پل قابل ذکر ہیں۔ دریا کے نیچے دو بڑی سرنگیں ہیں اور پیدل چلنے والوں کے لیے دو چھوٹی سرنگیں ہیں۔ دریا کو عبور کرنے کے لیے دو پل دول وچ اور گریوسٹینڈ بنے ہوئے ہیں۔ ٹیمز میں جہازوں کی آمدورفت کے علاوہ کشتیوں کی دوڑ کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ لمبائی منبع سے دہانے تک 210 میل ہے۔"@ur .
  "صحابی۔ کنیت ابوالدحداح ۔ قبیلہ بلی کے خاندان انیف سے تھے۔ ہجرت مسلمان ہوئے اور بہت سی جنگوں میں حصہ لیا۔ جنگ احد میں جب مسلمان بدل ہو کر لڑائی سے کترانے لگے تو حضرت ثابت نے انتہائی ثابت قدمی کا ثبوت دیا اور چلا چلا کر مسلمانوں کو جنگ کے لیے ابھارتے رہے۔قریش مکہ کے چند جانباز شجاعوں نے ان کی شجاعت دیکھ کر ان پر حملہ کردیا ۔تاکہ مسلمانوں کی ہمت افزائی کرنے والا کوئی باقی رہے۔ چنانچہ آپ حضرت خالد کے نیزے سے جو اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے، زخمی ہو کر گر پڑے۔ گھر لا کر علاج کیا گیا تو عارضی طور پر تندرست ہوگئے۔ لیکن جنگ حدیبیہ کے بعد زخم پھر ابھر آئے اور وفات پا گئے۔ صدقہ اور سخاوت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ کئی مرتبہ مالی قربانی دی اور اللہ کی راہ میں بے شمار دولت خیرات کی۔"@ur .
  "صحابی کنیت ابو محمد ۔ لقب خطیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ قبیلہ بنو خزرج ۔ ہجرت سے پیشتر اسلام لائے کئی عزوات میں آنحضرت کے ہمراہ لڑے۔ ام المومنین حضرت جویریہ غزوہ مریسع میں اسیر ہو کر حضرت ثابت کے حصے میں آئیں جنہیں رسول نے رقم دے کر آزاد کرالیا۔ اور اپنے عقد میں لے لیا۔ 9 ھ میںبنو تمیم کے وفد کے سامنے رسول اللہ کے حکم سے آپ نے جوابی خطبہ دیا۔ اُسے سن کربنو تمیم کے لوگ دنگ رہ گئے۔ 11 ھ میں طلیحہ پر فوج کشی کے وقت انصار حضرت ثابت کے ماتحت تھے۔ جب وہ آیت نازل ہوئی جس میں مسلمانوں کو رسول اللہ کے سامنے اونچا بولنے سے منع کیا گیا ہے تو حضرت ثابت کو فکر دامن گیر ہوئی۔ وہ اپنے گھر میں سر جھکا کر بیٹھ رہے۔ لوگوں نے پوچھا تو فرمایا کہ مجھے اکثر رسول اللہ کے سامنے اونچی آواز میں بولنا پڑتا ہے۔ اس باعث مجھے ضرورجہنم میں جانا پڑے گا۔ رسول اللہ کو اس بات کاعلم ہوا تو آپ نے فرمایا۔’’خدا کی قسم ثابت جہنمی نہیں بلکہ میں اسے جنت کی بشارت دیتا ہوں۔ 12 ھ میں مسلیمہ کذاب سے مقابلہ کرتے ہوئےشہید ہوئے۔"@ur .
  "ا۔ ثریا : ایک ہندوستانی اداکارہ 2۔ ثریا (جھرمٹ) : ستاروں کا ایک جھرمٹ"@ur .
  "دیکھیے : ثریا (ضد ابہام) Pleiades آسمان پر چند ستاروں کا جھرمٹ سب سے نمایاں روشنی اسی جھرمٹ کی ہوتی ہے۔ زمانۂ قدیم میں یونانیوں کا خیال تھا کہ ستاروں سے زمین کے ہر واقعے کا حساب لگایا جاسکتا ہے۔ چنانچہ ستاروں کے ذریعے کھیتی باڑی ، طوفان اور موسم وغیرہ کے حالات جان لیا کرتے تھے۔ انھوں نے اسی مقصد کے لیے آسمان کے سب سے روشن حصے ’’ثریا‘‘ کو آماجگاہ بنایا۔ ثریا کے ہر ستارے کو وہ ایک دیوتا سمجھتے تھے۔ اور ہر ستارے سے الگ الگ کام منسوب کرتے تھے۔ قدیم ہیئت دان ٹالمی نے آسمان پر ثریا کی کل تعداد 48 بتائی تھی۔ جدید تحقیقات کے مطابق ثریا کا جھرمٹ دو ہزار چھوٹے ستاوں پر مشتمل ہے جن میں سے چھ سات کسی آلے کی مدد کے بغیر ہی دیکھے جا سکتے ہیں۔ اٹیلس اور پیونی کی سات بیٹیوں کے ناموں کی نسبت سے یونانیوں نے ان سات ستاروں کو موسوم کیا تھا۔ انھیں اردو میں سات سہیلیوں کا جھمکا بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "عربی لفظ جس سے مراد کسی قوم یا طبقے کی تہذیب ہے۔ علما نے اس کی یہ تعریف مقرر کی ہے ، ’’ثقافت اکتسابی یا ارادی یا شعوری طرز عمل کا نام ہے‘‘۔ اکتسابی طرز عمل میں ہماری وہ تمام عادات ، افعال ، خیالات اور رسوم اور اقدار شامل ہیں جن کو ہم ایک منظم معاشرے یا خاندان کے رکن کی حیثیت سے عزیز رکھتے ہیں یا ان پرعمل کرتے ہیں یا ان پر عمل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ تاہم ثقافت یا کلچر کی کوئی جامع و مانع تعریف آج تک نہیں ہوسکی۔"@ur .
  "پیدائش: 1868ء وفات: 1948ء پورانام مولانا ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری۔ عالم دین۔ امرتسر میں پیدا ہوئے۔ جدی وطن کشیمر تھا۔ مولانا غلام رسول قاسمی ، مولانا احمد اللہ امرتسری ، مولانا احمد حسن کانپوری ، حافظ عبدالمنان وزیر آبادی اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے علوم دینیہ حاصل کیے۔ مسلک کے لحاظ سے اہل حدیث تھے اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ اور بہت سی کتب لکھیں ۔ فن مناظرہ میں مشاق تھے۔ سینکڑوں کامیاب مناظرے کئے ۔ مشہور تصنیف تفسیر القرآن بلکال الرحمن (عربی) ہے۔ دوسری تفسیر ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) ہے۔ 1947ء میں سرگودھا میں مقیم ہوگئے تھے۔ بعارضہ فالج وفات پائی۔"@ur .
  "صحابی۔ نام ثوبان ۔ کنیت عبداللہ۔ یمن کے خاندان حمیر سے تھے۔ ابتدا میں غلام تھے۔ رسول اللہ نے خرید کر آزاد کر دیا ۔جس کے بعد عمر بھر حضور کے ساتھ رہے۔ رسول اللہ کی وفات کے بعد رملہ چلے گئے وہاں سے حمص منتقل ہوگئے۔ اور وہیں مکان بنا لیا۔ اسی جگہ 45ھ میں وفات پائی۔ کتب احادیث میں 127 احادیث آپ سے مروی ہیں۔"@ur .
  "ابولہب کی لونڈی ۔ جو بعد میں مشرف باسلام ہوئیں۔ شیر مادر کے بعد حضور نے پہلا دودھ جو پیا وہ انہیں کا تھا۔ حضرت ثویبہ نے حمزہ بن عبدالمطلب، جعفر بن ابی طالب اور ابوسلمہ بن عبدالاسد المخزومی کو بھی دودھ پلایا تھا۔"@ur .
  "مکہ معظمہ کی دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور پہاڑ میں واقع ہے۔ رسول نے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکہ معظمہ سے مدینہ منورہہجرت کی تو تین دن تک یہاں قیام کیا ۔ قرآن میں ہجرت کا بیان کرتے ہوئے جس غار کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ جناب حضرت ابوبکر صدیق بھی تھے۔ اسی لیے انہیں یار غار کہتے ہیں۔"@ur .
  "Aggression (war crime) بین الاقوامی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی حکومت کا مسلح طاقت کے استعمال پر اتر آنا۔ ماضی میں اس کی تعریف مختلف شکلوں میں کی جاتی رہی ہے۔ مثلا اعلان جنگ ، حملہ ، بمباری ، ناکابندی ، اور فوج کی نقل و حرکت ، باہمی جھگڑوں کے پر امن تصفیے سے انکار یا بین الاقوامی اداروں کے کہنے کے باوجود جنگ بند کرنے سے گریز ۔ یہ تمام کوائف جارحیت کے مترادف ہیں۔ متعدد ذرائع سے جارحیت کا سدباب کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ مثلا میثاق انجمن اقوام متحدہ ، معاہدہ باہمی استمداد، منشور جینوا ، معاہدہ پیرس ۔ اور اقوام متحدہ لا منشور جس کی رو سے جنگ کو خلاف قانون قرار دیا گیا ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد نورمبرگ میں جنگی جرائم کی سماعت کرنے والے ٹریبونل کا خیال تھا کہ جرمنی نے واضح طور پر ایک جارحانہ حکمت عملی وضع کرکے اس پر عمل کیا۔ اور اس نظریے کے تحت مختلف نازی رہنماؤں کو ، جن کے متعلق خیال تھا کہ انھوں نے متذکرہ حکمت عملی وضع کرنے اور اس پر عمل درآمد کرانے میں حصہ لیا تھا۔ قابل مواخذہ سمجھا گیا۔"@ur .
  "واقعات کے غیرفطری طور پر ظہور پذیر میں لانے کافن۔ یہ علم ہر زمانے میں ہر قوم کے افراد کے عقیدے میں داخل رہا۔ اور مختلف اشخاص ہر جگہ اس کا دعوی کرتے چلے آئے ہیں۔ قدیم مصر کے پجاری اسی دعوے پر اپنی عبادت اور مذہب کی بنیاد رکھتے تھے۔ چنانچہ قربانیاں جادو ہی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں۔ قدیم مصری ، بابل ، ویدک اور دیگر روایتوں میں دیوتاؤں کی طاقت کا ذریعہ بھی جادو ہی کو خیال کیا جاتا تھا۔ یورپ میں باوجود عیسائیت کی اشاعت کے جادو کا رواج جاری رہا۔ افریقہ میں اب تک ایسے ڈاکٹر موجود ہیں جو جادو کے ذریعے علاج کرتے ہیں۔ سیاہ علم یا کالا جادو جنوں ، دیوتاؤں اور بدروحوں کے ساتھ تعلق پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اور علم سفید یعنی سفید جادو نیک روحوں اور فرشتوں کے ساتھ ملاتا ہے۔ اس کے علاوہ قدرتی جادو قدرت کے واقعات میں تصرف کے قابل بناتا ہے۔ رمل ، جفر ، جوتش ، اور نجوم بھی اسی کی شاخیں ہیں ۔ جو توہم پرستی پر مبنی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی جادو کئی شکلوں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ مثلا تعویز ، گنڈے ، جن اور بھوت کا چمٹنا اور اتارنا وغیرہ۔آج کے ترقی یافتہ دور میں ان سب چیزوں کو توہم پرستی کے سوا کچھ نہیں کہاجاتا۔"@ur .
  "Jazz موسیقی کی ایک رقصی طرز۔ کل بھی مقبول تھی اور آج بھی مقبول ہے۔ باقاعدہ راگنی کے کچھ پردوں کو محذوف یا منقطع کرکے یہ طرز نکالی جاتی ہے۔ جاز کے بینڈ میں مختلف قسم کے باجے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن تیز آواز کے باجے اور ایسے باجے جن پر چوٹ پڑتی ہے۔ زیادہ مرغوب ہوتے ہیں۔ بگل ، ڈھول ، (جس پر کپڑا باندھ کر آواز کی تیزی کم کی جاتی ہے) وائلن ، بینجو ، پیانو ، بینڈ میں شامل ہوتے ہیں۔ کچھ باجے ناچتے وقت تال دینے کے لیے استعمال ہوے ہیں۔ امریکا کے حبشیوں کے گانوں سے جاز کی طرز ایجاد ہوئی۔٫"@ur .
  "George برطانیہ کے چھ بادشاہوں کا نام ۔ ان میں سے پہلے چار کا تعلق خاندانہینوور سے اور بعد کے دو بادشاہوں کا تعلق خاندان ونڈسر سے ہے۔ جارج اول اور جارج دوم نسلاً جرمن تھے۔ جارج پنجم اور اڈورڈ ہفتم کا دوسرا بیٹا جو 1910ء میں برطانیہ کے تخب پر بیٹھا اور 1935ء میں سلور جوبلی منائی جارچ پنجم کے بعد اس کا سب سے بڑا بیٹا اڈورڈ ہشتم تخت پر بیٹھا۔ لیکن چند ماہ بعد تخت سے دستبردار ہوگیا۔ جارج ششم ، جارج پنجم کا دوسرا بیٹا اپنے بڑے بھائی ایڈورڈ ہشتم کے دستبردار ہونے پر دسمبر 1936ء میں تخت پر بیٹھا۔ 1923ء میں لیڈی الزبتھ سے شادی کی جس کے بطن سے دو لڑکیاں ملکہ الزبتھ (موجودہ ملکہ) اور مارگریٹ پیدا ہوئیں۔ جارج ششم کی وفات پر الزبتھ ثانی تخت پر بیٹھی۔"@ur .
  "اٹھارہویں صدی کا بلوچی صوفی شاعر۔"@ur .
  "Feudal System وہ معاشرتی ، اقتصادی اور سیاسی نظام جو جدید حکومتوں کے قیام سے پہلے یورپ اور ایشیا کے اکثر ملکوں میں رائج تھا۔ اس نظام کی بعض خصوصیتیں یہ تھیں کہ بادشاہ کی طرف سے مختلف افراد کو ان کی خدمات کے صلے میں زمینوں کے وسیع رقبے جاگیر کے طور پر عطا کیے جاتے تھے۔ یہ جاگیردار اپنی جاگیر میں رہنے والے مزارعین سے زمینوں پر کام کراتے تھے۔ زمین کا لگان وغیرہ خود جاگیردار وصول کرتے تھے جس میں سے بادشاہ کو حصہ جاتا تھا۔ عام طور پر پیداوار کا ایک تہائ حصہ کسان کا ہوتا تھا، ایک تہائ جاگیردار کا اور آخری ایک تہائ بادشاہ کا۔ جاگیردار کی حیثیت مزارعین اور دیگر مقامی باشندوں کے لیے حکمران سے کم نہیں تھی۔ مزارعین جاگیردار کے ظلم و ستم کی چکی میں پستے رہتے تھے۔ ان کو کسی قسم کے سیاسی حقوق حاصل نہیں تھے۔ انیسویں صدی میں ،یورپ میں صنعتی انقلاب کے بعد جاگیردارنہ نظام کو زوال آیا اور اس کی جگہ سرمایہ داررانہ نظام نے لے لی۔ اب یہ نظام یورپ سے بالکل ناپید ہو چکا ہے۔ لیکن افریقہ اور ایشیا کے بعض ملکوں میں کلی یا جزوی طور پر اب بھی اس کی علمداری ہے۔ جس میں بدقسمت ملک پاکستان بھی شامل ہے۔"@ur .
  "حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے کا ایک بادشاہ۔ عرب مورخ مسعودی کا بیان ہے کہ فسلطین میں بربر قوم آباد تھی، اور یہ ان کا بادشاہ تھا۔ اس کے باپ کا نام مولود تھا۔ اس نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا اور اردن کے علاقے میں لڑائی ہوئی۔ بنی اسرائیل کے بادشاہطالوت نے اعلان کیا کہ جو کوئی جالوت کو مارے گا ۔ اسے آدھی سلطنت انعام میں دی جائے گی۔ اور شہزادی سے نکاح کر دیا جائے گا۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے گوپھن سے پتھر مار کر اس کو ہلاک کردیا۔ مورخ طبری کے نزدیک وہ عاد و ثمود کی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ اور اس نے اسرائیلیوں کو بہت پریشان کر رکھا تھا۔ حتی کہ تبرکات اور تابوت سکینہ بھی بنی اسرائیل سے چھین کر لے گیا گیا۔ اسلامی روایات بائبل کے مطابق ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بائبل میں اس کا نام گولیتھ ہے۔"@ur .
  "برعظیم پاک و ہند کا اردو کا پہلا اخبار جو 27 مارچ 1822ء کو کلکتےسے ہری ہردت نے جاری کیا۔ لیکن چند ہفتوں کے بعد ناشرین نے محسوس کیا کہ اردو اخبار کی مانگ بہت کم ہے اس لیے انھوں نے اسے فارسی زبان میں شائع کرنا شروع کیا۔ ایک سال بعد اس کا اردو ضمیمہ شائع ہونے لگا ۔ یہ اخبار ہفت روزہ تھا اور چندہ دو روپے تھا۔ زیادہ تر خبریں مقامی ، انگریزی اخباروں سے ترجمہ کرکے دی جاتی تھیں۔ دیسی ریاستوں کے حالات خبرناموں سے اخذ کیے جاتے تھے۔ یورپی قارئین اس اخبار کو اردو زبان میں مہارت حاصل کرنے کے لیے پڑھتے تھے۔ انھی دنوں دخانی جہازوں کی ایجاد کے باعث یورپی اخبارات نو مہینے کے بجائے تین مہینے میں ہندوستان آنے لگے۔ جس سے ہندوستانی اخبارات میں مقابلتاً تازہ خبریں چھپنے لگییں۔ اخبار کی زبان سادہ اور انداز بیان سلجھا ہوا تھا۔ پہلے اڈیٹر کا نام منشی سدا سکھ تھا۔ اور چھاپنے کی ذمہ داری ویم پیٹرس کاپ کنس اینڈ کمپنی کے سپرد تھی۔ 23 جنوری 1828ء کو اخبار کا اردو ایڈیشن بند کر دیا گیا۔"@ur .
  "ایلخانی دور کی تصنیف ۔ اس کا مولف رشید الدین فضل اللہ ہمدانی ۔ اباقا ، غازان اور الجائتو منگول بادشاہوں کا وزیر تھا۔ یہ تاریخ وقائع عالم و خاص کر مغلوں کی سلطنت اور غازان کی بادشاہت کے تفصیلی حالات پر مشتمل ہے۔ 1310ء میں مکمل ہوئی۔"@ur .
  "وہ مسجد جس میں جمعہ کی نماز ہو۔ جامع مسجدوں میں زیادہ سے زیادہ وسعت کا خیال رکھا جاتا ہے۔ تاکہ جمعہ ، جمعتہ الوداع ، اور عیدین پر زیادہ سے زیادہ نمازی شریک ہوسکیں۔دنیا میں سے پہلی جامع مسجد مدینے کے قریب مسجد قباء ہے۔ جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے سے ہجرت کے بعد پہلی دفعہ نماز جمعہ ادا کی۔"@ur .
  "جامعۃ الازہر قاہرہ ، مصر کی ایک مسجد اور یونیورسٹی ہے۔"@ur .
  "John Bull انگریزوں کا روایتی نام ۔ 1712 میں مصنف جان اربتھ ناٹ کا ایک ناول شائع ہوا جسکا عنوان تھا: The Law is a Bottomless Pit یہ ایک طنزیہ ناول تھا اور اس میں جان بُل نامی ایک کردار تھا جِس میں اُس زمانے کے ایک انگریز مرد کی ساری خصوصیات موجود تھیں۔ لیکن اس کردار کا حوالہ زیادہ تر انیسویں صدی کی تحریروں میں نظر آتا ہے، گویا اس کردار نے ایک عوامی صورت اختیار کرنے میں سو ڈیڑھ سو سال کا عرصہ لے لیا اور اصل شہرت اسے تب حاصل ہوئی جب اُنیسویں صدی کے وسط میں اسے اخباری خاکوں اور کارٹونوں میں جگہ ملی۔ 1850 کے بعد انہی اخباری خاکوں اور کارٹونوں کی بدولت ’انگریز‘ کی نمائندگی کرنے والا یہ کردار یورپ، امریکہ اور پھر ساری دُنیا میں مشہور ہو گیا۔"@ur .
  "جامی پیدائش: 1414ء وفات: 1492ء افغانی شاعر اور صوفی ۔ خراسان کی ولایت جام کے ایک قصبہ خرجرو میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں باپ کے ساتھ ہرات اور سمرقند گئے جو اس زمانے میں اسلامی علوم اور فارسی ادب کا مرکز تھے۔ تعلیم کے بعد سلوک و عرفان سے رجوع کیا اور سعد الدین محمد کاشغری اور خواجہ علی سمرقندی کے حلقۂ طریقت میں ان کا شمار خلفا میں ہونے لگا۔ 1472ء میں حج کیا ۔ مختلف شہروں کی سیاحت کرکے ہرات واپس آئے اور وہیں انتقال کیا۔ سلطان ابو سعید گرگانی ، سلطان حسین مرزا ، میر علی شیرنوائی ، اوزون حسن ، آق قیونلو ، سلطان یقعوب ، سلطان محمد فاتح اور سلطان بایزید دوم مولانا جامی کی بڑی عزت کرتے تھے۔ گوشہ نشینی اور درویش منش تھے۔ نظم و نثر کی تصانیف 49 ہیں۔ نظم میں سات مثنویاں ہفت اورنگ سلسلۃ الذہب ، سلامان وابسال ، تحفۃ الاحرار ، سحبۃ الابرار ، یوسف زلیخا ، لیلی مجنوں ، فرد نامۂ سکندری اور غزلوں کے تین مجموعے آپ کی یادگار ہیں۔ نثر میں گیارہ کتابیں تصنیف کیں۔"@ur .
  "Andrew Johnson پیدائش: 1808ء انتقال: 1875ء امریکا کا سترھواں صدر ۔ شمالی کیرولینا میں پیدا ہوا۔ غریب خاندان کا فرد تھا۔ 1843ء میں کانگرس کا ممبر منتخب ہوا۔ 1864ء میں نائب صدر اور ابراہام لنکن کی وفات کے بعد 1865ء میں صدر چنا گیا۔ علیحدگی پسند ریاستوں کے بارے میں نرم پالیسی کا حامی تھا۔ اس بنا پر 1868ء میں ریڈیکل پارٹی نے سینٹ میں اس کے خلاف مذمت کی قرارداد پیش کی مگر وہ ایک ووٹ سے نامنظور ہوگئی۔"@ur .
  "Lindon Baines Johnson پیدائش: 1908ء انتقال: 1973ء امریکا کے 36 ویں صدر ۔ ریاست ٹیکساس کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے۔ سان مارکلس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہوسٹن میں دو سال معلم رہے۔ پھر جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے وکالت کا امتحان پاس کیا۔ 1937ء میں ایوان نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے اور اس کے بعد مسلسل پانچ مرتبہ اس ایوان کے رکن منتخب ہوتے رہے۔ 1948ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ نومبر 1960ء کے عام انتخابات میں نائب صدر چنے گئے ۔ نومبر 1963ء میں صدر جان آف کینڈی کے قتل کے بعد صدر بنے ۔ 1969ء میں سیاسی زندگی سے ریٹائر ہوگئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1709ء انتقال: 1784ء ڈاکٹر سیموئیل جانسن انگریز ادیب اور لغت نویس ۔ تاجر کا بیٹا تھا۔ آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ عملی زندگی کا آغاز ایک اقامتی مدرسہ کے اجراء سے کیا جو چل نہ سکا۔ لندن میں رہائش اختیار کی۔ اور رسالوں میں مضامین لکھنا شروع کیے۔ پارلیمنٹ کے مباحث بھی رپورٹ کیے۔ 1740ء کے لگ بھگ انگریزیلغت کا آغاز کیا جو 1755ء میں شائع ہوئی۔ اپنی ماں کی تجہیز و تکفین کے مصارف کے لیے ناول Resselas لکھا۔ 1762ء میں قرضوں کی وجہ سے قید ہوا۔ مگر اسی سال حکومت کی طرف سے تین سو پونڈ سالانہ پنشن مقرر ہوگئی۔ تنقیدی مضامین اور نکتہ سنجی کے باعث شہرت پائی۔"@ur .
  "ببینم"@ur .
  "ہندسہ ، جسکو انگریزی میں جیومیٹری کہا جاتا ہے ایک ایسا شعبہ ریاضی ہےکہ جس میں فضائی یا فاصلی (spatial) مقامات کے درمیاں روابط کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ یا یوں کہہ لیں کہ بنیادی طور پر ہندسہ ایسے علم کو کہتے ہیں کہ جسمیں خطوط و اشکال (جو کہ ظاہر کہ مرکوز و محدود نہیں بلکہ فاصلی یا اپنی ایک جگہ رکھنے والی ہوتی ہیں) کی خصوصیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں یہ لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے ؛ جیو = ارض اور میٹری = پیمائش ، اور اس حساب سے دیکھا جاۓ تو اسکی اردو ارض پیمائی کی جاسکتی ہے لیکن ارض پیمائی کا استعمال جیومیٹری کے لیۓ بہت ہی اجنبیت کا احساس پیدا کرتا ہے اس لیۓ اسکا اردو نام وہی اختیار کیا جارہا ہے جو کہ عـــربــی اور فارسی میں مستعمل ہے۔ یہاں فضائی یا spatial سے مراد کسی ایسی چیز ، شکل یا عبارت یا وقوعہ یا حادثہ کی ہے جو کہ کسی ایک مقام تک محدود نہ ہو بلکہ اپنے علاقے (جگہ یا فضا) کا مالک ہو۔ ہندسہ ؛ زمانہ قبل از جدیدہ (pre-modern) کے ریاضی کی دو شاخو ں میں سے ایک ہے، دوسری مطالعہ اعداد کو کہا جاتا ہے۔ عہد حاضر میں ہندسہ کا تصور اپنے استعمال میں عمومیت اختیار کرتے ہوئے تجرید (abstraction) اور پیچیدگیوں میں خاصی بلند سطح تک پہنچ چکا ہے اور یوں حسابان (calculus) اور تجریدی الجبرا (abstract algebra) کے ماتحت ہوتے ہوئے کچھ اسطرح مدغم ہوچکا ہے کہ بننے والی اکثر شاخوں کے بارے میں یہ معلوم بھی نہیں ہوپاتا کہ یہ دراصل ہندسہ یا جیومیٹری کی ہی کے قبیلے کی کوئی شاخ ہے۔"@ur .
  "Sir John shore پیدائش: 1751ء انتقال : 1834ء ہندوستان کا گورنر جنرل ۔ 1768ء میں ہندوستان آیا۔ 1775ء سے 1780ء تک کلکتے میں ریونیو کونسل اور 1787ء سے 1789ء تک بنگال کی سپریم کونسل کا رکن رہا۔ وارن ہیسٹنگز کے بعد اور لارڈ کارنوالس کے مقرر ہونے سے پہلے تقریباً ڈیڑھ سال عارضی طور پر گورنر جنرل کے فرائض سرانجام دیتا رہا۔ کارنوالس نے اس اسے بنگال کے بندوبست دوامی میں اپنا مشیر مقرر کیا۔ کارنوالس کے بعد 1793ء سے 1798ء تک گورنر جنرل کے عہدے پر فائز رہا۔ اس کے عہد میں پیشوا دولت راؤ سندھیا ، ٹکوجی ہولکر اور راجا برابر نے مل کر نظام کر کردلا ’’احمد نگر سے 56 میل جنوب مشرق‘‘ کے مقام پر شکست دی۔ اگر سرجان شور چاہتا تو فروری 1768ء کے عہد نامے کے تحت نظام کو مدد دے سکتا تھا لیکن اس نے پٹس انڈیا ایکٹ پر عمل کرتے ہوئے مداخلت سے انکار کر دیا۔اس کی اس پالیسی کی وجہ سے نظام نے انگریزوں کے مقابلے میں فرانسیسیوں سے تعلقات بڑھا لیے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی فوجی طاقت مستحکم کی اور مرہٹے زور پکڑ گئے۔ سر جان شور عام طور پر عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل کرتا رہا۔ صرف اودھ کے معاملے میں مداخلت کی ۔ 1797ء میں آصف الدولہ نواب اودھ کی وفات پر جانشینی کا جھگڑا پیدا ہوا تو سر جان شور نے نواب کے بڑے بھائی سعادت علی خان کو اس کا جانشین مقرر کیا اور 21 جنوری 1798ء کو اس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے نواب نے کمپنی کو ہر سال 76 لاکھ روپیہ دینا منظور کیا۔ اورالہ آباد کا قلعہ کمپنی کے حوالے کر دیا ۔"@ur .
  "حسابان کا لفظ Calculus کا ترجمہ ہے، دراصل calculus کا لفظ عــلم طـــب میں جسم میں پیدا ہوجانے والی پتھری کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ درحقیقت calculus کا مطلب ہی چھوٹے پھتر یا سنگ ریزے کا ہے، ایسا گول سنگ ریزہ کہ جو گنتی کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے (یا جاتا تھا) اور اسی تصور سے یہ لفظ ریاضی میں بھی نفوذ کر کے علم طب کی پتھری سے بالکل الگ مفہوم میں استعمال ہونے لگا ہے ، مگر مفہوم کے اعتبار سے دونوں ایک ہی نقطہ پر مرکوز ہوجاتے ہیں۔ حسابان ، دراصل ریاضی کی ایک شاخ ہے جس نے الجبرا اور ہندسہ (geometry) سے ترقی پائی ہے۔ یہ شعبہ، دو متمم (ایک دوسرے کو مکمل کرنے والے) تصورات پر قائم ہے، جو کہ دونوں ہی بذات خود ریاضی کے ایک اہم تصور یا طرزفکر پر انحصار کرتے ہیں جسکو حـــد (limit) کہا جاتا ہے۔ ان میں سے پہلا تصور ، تفریقی حسابان (differential calculus) کہلاتا ہے جو کہ کسی بھی ایک مقدار میں دوسری مقدار کے لحاظ سے ہونے والی فوری تبدیلیوں سے بحث رکھتا ہے یا یوں کہ لیں کہ اسکے کردار وعمل کے محلی (local) رویوں سے متعلق ہوتا ہے، اسکو مائل (slope) کی مدد سے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ جس میں ایک غیرخطی عمل (non linear function) میں ہونے والی تبدیلیوں کا ایک مائل یا سلوپ کی مدد سے تجزیہ کیا جاتا ہے (تبدیلیوں کی وجہ سے ہی مائل پیدا ہوتا ہے بصورت دیگر عمل کو خطی خصوصیات کا حامل کہا جاتا ہے)۔ دوسرا تصور متکامل حسابان (integral calculus) کا ہے جو کہ مقداروں کے اجتماع سے بحث کرتا ہے۔ یہ دونوں تصورات ایک دوسرے کے بالعکس عمل کرتے ہیں ، جسکی مزید وضاحت کے لیۓ صفحہ مخصوص ہے، قضیہ اساسی حسابان۔ حسابان کے شعبہ کا باقاعدہ آغاز سترھویں صدی میں جرمن ہر فن مولا گوٹفراِئیڈ لائیبنز کے کام سے ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1924ء پاکستانی ماہر قانون اور ادیب ، حکم الامت علامہ اقبال کے فرزند ،لاہور میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے بی ۔ اے پاس کرنے کےبعد 1954ء میں انگریزی اور فلاسفی میں ایم اے کا امتحان اعزاز کے ساتھ پاس کیا اور طلائی تمغہ حاصل کیا۔ 1954ء میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ۔ ایچ ۔ ڈی اور 1956ء میں بارایٹ لا ہوئے۔ 1960ء میں آسٹریا کے شہر کینبرا میں ایشیا میں آئین کا مستقبل کے مذکراہ میں شرکت کی۔ تین مرتبہاقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کے رکن کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ 1961 میں حکومت امریکہ کی دعوت پر وہاں گئے اور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ’’اقوام متحدہ کا مستقبل‘‘ پر لیکچر دیے۔ 1965ء میں ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے نائب صدر اور 1971ء میں لاہور ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ متعدد انگریزی اور اردو کتابوں کے مصنف ہیں۔ ہائیکورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ایک دانشور کی حیثیت سے آج بھی سرگرم عمل ہیں۔"@ur .
  "فارسی لفظ ۔ بمعنی ملکیت ، مال ، اسباب ، جاگیر ، اثاث البیت ، پیداوار ،اقتصادیات اور معاشیات میں وہ تمام چیزیں کسی شخص کی جائیداد کہلائیں گی جنہیں وہ حصول دولت کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جائیداد دو طرح کی ہوتی ہے۔ منقولہ اور غیر منقولہ ۔ تمام ایسی چیزیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جائی جاسکیں ، جائیداد غیر منقولہ کہلاتی ہیں۔ زمین ، مکانات ، زمین سکنی ، زمین مزروعہ منقولہ ۔ مثلاً مال اسباب ، غلہ ، زیور ، نقدی وغیرہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں۔"@ur .
  "1582ء اردو شاعر۔ میراں جی شاہ شمس العشاق کے فرزند اور خلیفہ۔ بیجا پور میں پیدا ہوئے۔ اور وہیں وفات پائی۔ عدم ظاہری و باطنی اپنے والد سے حاصل کیے۔ ان کی متعدد تصانیف دکنی زبان میں ہیں جن میں سے اکثر منظوم ہیں۔ موضوع تصوف و سلوک ہے۔ ان میںوصیت الہادی ، سک سہیلا ، اور منفعت الایمان زیادہ مشہور ہیں۔ دوسری کتابیں نکتہ واحد، بسم الکلام ، رموز الوصلین ، بشارت الذکر ، جنت البقا ور ارشاد نامہ ہیں۔ کلام کا ایک مجموعہ حقیقیت کے نام سے بھی موسوم ہے۔"@ur .
  "تکمیلی فلزی اکسید نیم موصل (Complementary Metal Oxide Semiconductor) ، دراصل متحد دورانیوں (Integrated circuits) کی جماعت کا ایک اہم رکن ہے۔ اسکے ليے انگریزی اوائل کلمات ، CMOS اور اردو تــفانــم اختیار کی جاتی ہے۔ تفانم یا CMOS کے تراشوں (چپس) میں خورد عملکار (مائکروپروسیسر) ، خورد نظمگر (مائکروکنٹرولر) ، ساکن اتفاقی حصولی حافظہ (static Random Access Memory) اور منطق رقمی دورانیۓ (دیجیٹل لاجک سرکٹس) شامل ہیں۔"@ur .
  "شاہ فیصل مسجد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قائم ایک عظیم الشان عبادت گاہ ہے جسے جنوبی ایشیاء کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ عظیم مسجد اپنے انوکھے طرز تعمیر کے باعث تمام مسلم دنیا میں معروف ہے۔"@ur .
  "تراشہ (Chip) کا لفظ درج ذیل مواقع پر استعمال ہو سکتا ہے۔ خوراک سے متعلق: آلو یا بعض اوقات دیگر سبزیوں کے انگلی نما یا قرص نما ٹکڑے ، دیکھیۓ آلو تراشے (potato chips) طرزیات سے متعلق: خورد عملکار (Microprocessor) متحد دوران (Integrated circuit) سالماتی حیاتیات سے متعلق: ڈی این اے اور جنوم کی تحقیق میں استعمال ہونے والی ایک نسبتا نئی طراز، اسکے لیۓ دیکھیۓ ڈی این اے چپ rofl"@ur .
  "منـتـقـزاحـم (transistor) ایک امیختہ (portmanteau) لفظ ہے جو کہ انگریزی اور اردو دونوں میں دو الفاظ کو مدغم کرکے حاصل کیا گیا ہے۔ transistor = جو کہ ٹرانسفر (منتقل) اور رزسٹر (مزاحم) کا مرکب ہے، یعنی trans + istor = transistor منـتقـزاحـم = جو کہ منتقل (ٹرانسفر) اور مزاحم (رزسٹر) کا مرکب ہے، یعنی منتق + زاحم = منتقزاحم اسکو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک مزاحم سے برقی دوران منتقل کرتا ہے۔ منتقزاحم ایک تین سرے رکھنے والی ، جــامــد نیم موصل اختراع ہے جو کہ افزائش (amplification)، بدیلگری (switching)، وولٹیج کا استحکام ،اشارے میں زیــروبـم پیدا کرنا (signal modulation) ، اور دیگر مختلف افعال انجام دیتا ہے۔"@ur .
  "Determinism وہ نقطۂ نظر جو کائنات کی تمام اشیا اور مظاہر کو جبری قوانین یا علت و معلول کے رشتوں میں منسلک قرار دیتا ہے۔"@ur .
  "ایک جلیل القدر فرشتے کا نام، جو انبیاء کرام کی طرف وحی لایا کرتا تھا۔ قرآن مجید میں حضرت جبریل کا باقاعدہ نام تین جگہوں پر آیا ہے۔ دوسرے مقامات پر فقط اشارے ہیں۔ روایت ہے کہ شب معراج میں حضرت جبریل براق لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے اور مقام خاص تک ہمرکاب رہے تھے۔ دین ابراہیم کے پیروگار دوسرے مذاہب کی کتب انجیل اور توریت میں بھی آپ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔"@ur .
  "یہ مسئلہ کہ انسان مجبور ہے۔ یا صاحب اختیار ، ہمیشہ سے فلسفیوں میں زیر بحث رہا ہے۔ بلکہ ایک گروہ کا خیال ہے کہ انسان اپنی مرضی کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کی مرضی اس کی تعلیم و تربیت اور خارجی حالات و تاثرات سے متعین ہوتی ہے۔ عہد قدیم میںیونان کے روایتی فلسفیوں کا یہی نظریہ تھا۔ ابتدا میں مسلمانوں کا رجحان بھی جبر کی طرف تھا۔ ان کا عقیدہ تھا کہ انسان کے اعمال و افعال کی تفصیل لوح محفوظ پر رقم ہوتی ہے اور کوئی شخص اس لکھے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ مگر معتزلہ نے اس نظریے کی مخالفت کی۔ وہ انسان کو آزادانہ اور اپنی مرضی کا مالک خیال کرتے تھے۔ پہلے گروہ کو جبریہ دوسرے کو قدریہ کہتے ہیں۔ اشاعرہ کے خیال میں انسان کی حالت دونوں کے بین بین ہے۔ یعنی وہ نہ جزا سزا اختیاری چیزوں میں ہے۔ اضطراری میں نہیں۔"@ur .
  "وہ فرقہ جو انسان کو مجبور محض مانتا ہے۔ اور کہتا ہے۔ کہ جو کچھ ہوتا ہے وہ تقدیر الہٰی کے تحت ہوتا ہے۔ انسان خود کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اس فرقے کی بنیاد وجہم بن صفوان نے رکھی۔ بخاریہ ،قلابیہ اور بکریہ بھی جبریہ میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں قدریہ یعنی معتزلہ انسان کو مختار مطلق مانتے ہیں۔ وہ جوچاہے کرے اسے پورا اختیار ہے۔اشعری کہتے ہیں کہ انسان کچھ مختار ہے اور کچھ مجبور ۔ معتزلہ اشاعرہ کو بھی جبریہ کہتے ہیں۔ فلاسفہ مغرب کا ایک گروہ بھی جبر کا قائل ہے۔ یونانی مفکر دیمقراطیس کا خیال تھا کہ کائنات کی ہر شے قانون قدرت کے ماتحت ہے او راس سے انحراف نہیں کرسکتی۔ برطانوی فلسفی ہابس کا نظریہ تھا کہ کائنات اور انسان کی ہر حرکت قانون اسباب کے تحت ہے۔ نفسیات کے علما کا خیال ہے کہ انسان اپنی مرضی کا مختار نہیں ہے۔ بلکہ ذہنی اور جسمانی حالات اس کے ارادے اور عمل کو جس رخ چاہتے ہیں موڑ دیتے ہیں۔"@ur .
  "Innatism یہ فلسفیانہ نظریہ کہ خیالات و اصول پیدائش کے وقت ہی ذہن میں موجود رہتے ہیں۔ یہ جبلی خیالات یا تو اپنی مکمل شکل میں ہوتے ہیں یا پھر انہیں مکمل ہونے میں تھوڑے سے اضافی تجربے کی ضرورت رہتی ہے۔ ان جبلی خیالات یا اصولوں کو ’’دائمیہ ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ڈیکارٹ اس نظریے کا پیش رو تھا۔مشہور انگریز فلسفیلاک نے اس نظریے کی مخالفت کی ہے۔"@ur .
  "Galen پیدائش: 130ء انتقال: 200ء یونان کا طبیب اور فلسفی ۔ پرگیمم ’’ ایشیائے کوچک‘‘ میں پیدا ہوا۔ باپ ریاضی دان اور معمار تھا۔ سولہ برس کی عمر میں طب کا مطالعہ شروع کیا اور سمرنا ، کورنتھ اور سکندریہ گیا۔ 158ء میں واپس آکر پرگیمم کے بادشاہ کا شاہی طبیب مقرر ہوا۔ 163ء میں روم گیا اور شہنشاہ مارکس آری لیس کا شاہی طبیب ہوگیا۔ لیکن چار سال بعد واپس پرگیمم آگیا۔ تقریبا ڈیڑھ سو تصانیف طب منطق ، صرف و نحو ، اخلاقیات ، فلسفہ اور ادب کے متنوع مضامین سے تعلق رکھتی ہیں۔ ارسطو اور افلاطون کی بعض کتابوں کی شرح بھی لکھی۔"@ur .
  "بنو غسان کا آخری بادشاہ۔ سلطنت غسان عرب اور شام کے درمیان عربوں کی ایک ریاست تھی اور قیصرروم کی باج گزار تھی۔ جنگ یرموک 636ء میں جبلہ ابن لایہم بازنطینی لشکر کے ساتھ مسلمان عربوں کے خلاف لڑا۔ شکست کے بعد جبلہ نے اسلام قبول کر لیا۔ قبول اسلام کے بعد وہ بڑے شاہانہ کروفر کے ساتھ اسلامی دارالخلافہ میں آیا۔ ایک روز کعبے کا طواف کرتے ہوئےجبلہ کی شاہی چغے پر ایک بدو کا پاؤں پڑ گیا۔ جبلہ نے اس کے منہ پر طماچہ مارا۔ جس سے بدو کا ایک دانت ٹوٹ گیا۔ بدو حضرت عمر کی عدالت میں حاضر ہو کر انصاف کا طالب ہوا۔ حضرت عمر نے جبلہ سے کہا کہ یا تو تم بدو سے معافی مانگو یا مقررہ سزا بھگتو ۔ جبلہ نے کہا کہ ’’لیکن میں بادشاہ ہوں اور وہ ایک معمولی آدمی ۔‘‘ حضرت عمر نے فرمایا ’’شاہ ہو یا گدا ہو ، تم دونوں مسلمان ہو اوراسلام کی نظر میں سب برابر ہیں۔ جبلہ نے درخواست کی کہ سزا کل تک کے لیے موقوف رکھی جائے۔ بدو کی رضامندی سے یہ درخواست منظور ہوئی ، مگر جبلہ نے رات کی تاریکی میں راہ فرار اختیار کی اور قسطنطنیہ پہنچ کر دوبارہ عیسائی ہوگیا۔"@ur .
  "Judge وہ افسر جو قانون کے اعلی امتحانات پاس کرنے کے بعد قانون سے کماحقہ واقفیت رکھتا ہو اور اسے کسی دیوانی یا فوجداری عدالت کی صدارت پر فائز کیا گیا ہو۔ پاکستان میں دیوانی عدالتوں کے جج سول جج کہلاتے ہیں۔ اور فوجداری ، ماتحت عدالتوں کے جج مجسٹریٹ ۔ البتہ فوجداری عدالت بالا سیشن جج کی عدالت ہوتی ہے۔ اور سیشن جج کو دیوانی اختیارات کی عدالت بالا کی حیثیت سے ڈسٹرکٹ جج کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1861ء وفات: 1914ء مصری ادیب ، مورخ اور افسانہ نویس ۔ عرب پادری کا بیٹا تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت پہلے بیروت کے ایک کلیسا اور پھر مدرسے میں حاصل کی۔ 1891ء میں شادی ہوئی۔ 1892ء میں قاہرہ سے ’’الہلال‘‘ کا اجرا کیااور اپنی وفات تک اس کے مدیر رہا۔ تاریخ المتدن الاسلامی اور تاریخ اداب اللغتہ العربیہ کے علاوہ بہت سے تاریخ ناولوں کا بھی مصنف ہے۔"@ur .
  "وہ ٹیکس جو کسی ملک کو فتح کرنے کے بعد غیر مسلم آبادی سے وصول کیا جاتا ہے۔ جب مسلمان کسی ملک کو فتح کرتے تھے تو وہاں کی غیر مسلم رعایا کو اسلام قبول کرنے کی تلقین کرتے ۔ اگر وہ لوگ اسلام قبول نہ کرتے تو ان سے جزیہ لیا جاتا تھا۔ جو لوگ جزیہ دیتے تھے انھیں اہل ذمہ یا ذمی کہتے تھے۔ ان کو اپنی عبادت اور مذہبی رسوم ادا کرنے میں پوری آزادی ہوتی تھی۔ اور ان کی حفاظت حکومت کا فرض ہوتا تھا۔ وہ جنگی خدمات سے بھی آزاد ہوتے تھے۔ جبکہ مسلمانوں پر جنگی خدمت فرض تھی۔ بوڑھوں ، بچوں ، اپاہجوں ، غلاموں ، اور پاگلوں کو جزیہ سے مستسنی قرار دیا جاتا تھا۔ جزیہ ہر بالغ مرد اور عورت سے اس کی مالی حیثیت کے مطالق نقد یا جنس کی صورت میں لیا جاتا تھا۔ اس کی کم سے کم رقم ایک دینار اور زیادہ سے زیادہ چار دینار سالانہ تھی۔ جزیہ ترکان عثمانی کی حکومت میں جاری رہا۔ جزیہ کی ساری رقم بیت المال میں جمع ہوتی تھی۔ابتدا میں جزیہ ادا کرنے والے کے گلے میں جست کی مہر لٹکا دی جاتی تھی۔ لیکن خلیفہ ہشام نے اس کی جگہ باقاعدہ تحریری رسید کا طریقہ رائج کیا۔ جزیہ شخصی اور ذاتی محصول تھا اور خراج علاقائی محصول جو زمین پر لگتا تھا۔"@ur .
  "Justinian I پیدائش: 483ء وفات: 565ء بازنطینی شہنشاہ ۔ 527ء میں قسطنطنیہ میں روما کے تخت پر بیٹھا۔ کسان کا بیٹا تھا۔ معمولی عہدے سے ترقی کرکے وزیر ہوا۔ اور شہشاہ جسٹن کے انتقال پر بادشاہ بن گیا۔ ایک اداکارہ تھیوڈورا سے شادی کی۔ اس کے عہد میں دو سیاسی فریقوں کے درمیان خونریز جنگیں ہوتی رہیں۔ اس نے سلطنت وروما کے کھوئے ہوئے علاقوں کو دوبارہ فتح کیا۔ ایران ، افریقہ ، اور اٹلی کے وہ علاقے جو خانہ جنگی کے دوران میں ہاتھ سے نکل چکے تھے۔ دوبارہ حاصل کیے۔ اس کا سب سے بڑا کارنامہ روما کے ضابطۂ قوانین کی تدوین ہے۔ عمارتیں ، قلعے اور گرجا بنانے کا بہت شوقین تھا۔"@ur .
  "بمعنی پنجایت۔ بلوچستان ،خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں فاٹا میں انگریزی دور سے پہلے عموما مقامی جرگوں کا رواج پہلے سے موجود تھا۔ جو وصیت ، طلاق ، منگنی ، قتل ، شید چوٹ اور فتنہ و فساد کے مقدمات کے فیصلے صادر کرتےتھے۔ اس طرح ہر قبیلہ عدلی لحاظ سے آزاد تھا ۔ بلوچستان کے پہلے ایجنٹ گورنر جنرل سر رابرٹ سنڈیمن نے نہ صرف جرگے کے وسیع استعمال پر زور دیا بلکہ اضلاع ، قبائل اور صوبوں کے لیے جرگے منظم کیے۔ اضلاع میں قبائل کے باہمی جھگڑوں کے لیے شاہی جرگہ ، گرمی میں کوئٹہ اور سردی میں سبی میں منعقد ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ فورٹ منرو میں سالانہ جرگہ ہوتا تھا جو پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی مقدمات سنتا تھا۔اسی طرح قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی حکومتی قانون کے ساتھ ساتھ جرگے کی اپنی ایک اہمیت رہی ۔ اور جرگے کے مشران مختلف مقدمات کے فیصلے کرتے رہتے تھے۔ جرگے کا کوئی تحریری دستور یا قانون نہ تھا۔ بلکہ عموماً ہر قسم کے تنازعے کے لیے روایتی سزائیں مقرر تھیں۔ جو اہل جرگہ حالات کے مطابق دیتے تھے۔ مثلا مکران میں معتبر بلوچ کا خون بہا تین ہزار روپیہ تھا ، ایک عام بلوچ کا دور ہزار روپیہ ، میر یعنی ملاح کا پانچ سو روپی اور غلام کا دو سو روپیہ ۔ اس میں سے ایک تہائی نقد۔ ایک تہائی آلات اور ایک تہائی جائیداد کی صورت میں ادا کرنا پڑتا تھا۔ اکثر امور شرعی قانون کےمطابق حل ہوتے تھے۔ لیکن بعض امور میں مقامی رسم کو ترجیح دی جاتی تھی۔ جرگے کے ارکان نامزد ہوت تھے اور صدر کوئی اعلیٰ سرکاری افسر جس کا تعلق قانون اور امن سے ہو ، جیسے مجسٹریٹ یا پولیٹکل ایجنٹ وغیرہ ۔ قیام پاکستان کے بعد بھی یہ نظام عدل قائم رہا۔ 1970ء میں چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل یحیی خان نے اسے منسوخ کر دیا۔ لیکن منسوخی کے بعد بھی صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اور قبائل میں تقریباً نوے فیصد فیصلے اسی جرگہ سسٹم یا مشران کے تحت ہوتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ فوری فیصلہ اور مقامی قانون ہے۔ عدالتوں میں ایک فیصلہ کرنےمیں لوگوں کی نسلیں ختم ہوجاتی ہیں اور جرگہ سسٹم میں وہی فیصلہ چند دنوں میں ہوجاتا ہے۔ ایسی حالت میں زیادہ تر لوگ جرگہ سسٹم پر بھروسہ کرتے ہیں اور ہماری حکومتی عدالتیں بغلیں بجاتی ہیں اور انصاف کو مزید سستا کرنے کے لیے فیصلوں میں تاخیر کے عمل کو آگے بڑھاتی ہیں۔ وزیرستان میں 2004 کے بعد خراب ہونے والے حالات کی ذمہ داری بھی حکومت پر اس لیے عائد کی گئی کہ اس نے مقامی جرگے کے فیصلوں سے روگردانی کی۔ 2006ء میں مقامی طالبان اور حکومت کے درمیان جرگہ کی کوششوں سے ہی صلح ہوئی اور وزیرستان میں تاحال امن ہے۔"@ur .
  "Valéry Giscard d'Estaing پیدائش: 1926ء فرانسیسی سیاستدان۔ کوبلنز جرمنی میں پیدا ہوئے۔ پیرس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ 1952ء مں محکمۂ مالیات میں ملازم ہو گئے۔ 1954ء میں محکمۂ مالیات میں انسپکٹر مقرر ہوئے۔ جون تا دسمبر 1954ء پریس اور اطلاعات کی وزارت میں ڈپٹی دائریکٹر رہے۔ 1959ء میں وزیر مالیات کے سیکرٹری مقرر ہوئے ۔ 1962ء سے 1974ء تک وزیر مالیات و معاشی امور رہے۔مئی 1974ء میں فرانس کے صدر منتخب ہوئے۔ مئی 1981ء کے صدارتی انتخابات میں سوشلسٹ امیدوار متراں سے ہار گئے۔"@ur .
  "مزار قائد سے مراد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ ہے جو پاکستان کے تجارتی دارالخلافہ کراچی کے وسط میں واقع ہے۔ مزار پوری دنیا میں کراچی کی پہچان ہے جس کی تعمیر 1960ء کے عشرے میں مکمل ہوئی۔ مزار چون مربع میٹر احاطہ پر مؤرش طرز کی سفید سنگ مرمری کمانوں اور تانبا کی باڑوں سے بنایا گیا ہے۔ گنبد کا اندرونی حصہ چین کی عوام کے تحفہ کے گئے فانوس کی وجہ سے حصہ سبز جھلک دیتا ہے۔ مزار کے گرد ایک پارک بنایا گیا ہے جس میں نصب طاقتور ارتکازی روشنیاں رات کے وقت مزار کے سفید سنگ مرمر پر روشنی ڈالتی ہیں۔ جگہ پرسکون ہے اور دنیا کے عظیم شہروں میں سے ایک کے مرکز کی عکاس ہے۔ مزار کا گنبد کئی میل دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ مزار میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم محترم لیاقت علی خان اور جناح کی بہن محترمہ فاطمہ جناح بھی قائد کے ساتھ دفن ہیں۔ خاص مواقع پر، خصوصاً 23 مارچ، 14 اگست، 11 ستمبر، 25 دسمبر، 8 جولائی اور 30 جولائی کو مزار پر خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ غیر ملکی معززین اور اعلی عہدہ دار بھی مزار کا دورہ کرتے ہیں۔ مزار قائد کو اب ملک کے قومی مزار کا درجہ دیا گیا ہے۔"@ur .
  "دور حکومت 1290ء تا 1296ء خاندان خلجی کا پہلا بادشاہ ۔ تخت نشینی کے وقت اس کی عمر ستر سال تھی۔ فطرتاً رحم دل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے عہد میں بغاوتیں زور پکڑ گئیں۔ مغلوں نے بھی حملے کیے لیکن انھیں پسپا کر دیا گیا۔ کچھ مغل دہلی کے قریب ہی بس گئے اور اس جگہ کا نام مغلپورہ پڑ گیا۔ اس کے عہد کا سب سے مشہور واقعہ دیوگری پر حملہ ہے۔ اس نے اپنے بھتیجے علاؤ الدین خلجی کو ، جو اس کا داماد بھی تھا۔ صوبہ اودھ میں کڑہ کا حاکم مقرر کیا تھا۔ علاؤ الدین نے دکن میں واقع دیوگری کی دولت کا حال سن رکھا تھا۔ اس نے 1294ء میں دیوگری کے راجا رام چندر پر حملہ کر دیا۔ راجا نے شکست کھائی اور بہت سا زر و مال اور ایلچ پور کا علاقہ علاؤ الدین کے حوالے کرنا پڑا۔ علاؤ الدین مال و دولت لے کر کڑہ لوٹ گیا۔ جب جلال الدین اپنے بھتیجے کی فتح کی خبر سن کر ملاقات کے لیے آیا تو علاؤ الدین نےاسے قتل کر دیا اور پھر اس کے تمام خاندان کا خاتمہ کر کے خود بادشاہ بن گیا۔"@ur .
  "حضرت جعفر ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بھائی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔ آغاز اسلام کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ مسلمانوں نے حبشہ کو ہجرت کی تو آپ مہاجرین کے قائد تھے۔ شاہ حبشہ نجاشی کے دربار میں آپ کی تقریر ادب کا شہ پارہ اور اسلام کا خلاصہ تصور کی جاتی ہے۔ جنگ موتہ میں اسلامی لشکر کے سپہ سالار تھے۔ اسی جنگ میں شہادت پائی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے طیار ’’تیز اڑنے والا ، جنت کی طرف‘‘ کا لقب مرحمت فرمایا۔"@ur .
  "کسی شخص کے دستخط یا تحریر کی نقل اتارنا جس سے ذاتی منفعت مقصود ہو۔ اس عنوان میں کسی شخص کی تحریر نقل اتارنا ۔ کسی کے دستخط کا چربہ اتارنا ، کسی کی تحریر کو کسی دوسرے کی تحریر ظاہر کرنا سب شامل ہیں۔ تحریر کے علاوہ کسی قسم کا دھوکا دہی بھی فریب اور جعل سازی ہوتی ہے۔ بشرطیکہ یہ کام دھوکے کی نیت سے کیا گیا ہو۔ 1861ء تک انگلستان میں اس قسم کے جرائم کی سزا موت تھی۔ چنانچہ اسی قانون کے تحت بنگال کے ایک شخص نند کمار کو پھانسی دی گئی۔ لیکن اسی قانون کی خلاف ورزی پر اوماچند بنگالی کے ساتھ دھوکا کرنے والے انگریز جرنیل کلایو سے پرسش تک نہ کی گئی۔ موجودہ تعزیرات پاکستان میں یہ جرمدفعہ 420 کے ماتحت آتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1834ء وفات: 1909ء اردو شاعر و قواعد نگار حکیم سید اصغر علی داستان گو کے بیٹے ۔لکھنو میں پیدا ہوئے۔ نواب آصف الدولہ کے مدرسے سے تعلیم پائی۔ اور آبائی پیشہ طباعت اختیار کیا ۔ شروع میں امیر علی خاں ہلال، اس کے بعد میر علی اوسط رشک اور آفتاب الدولہ برق سے اصلاح لی۔ 1857ء کے بعد نواب یوسف علی خاں نے رامپور طلب کیا جہاں ان کے والد داستان گویوں کے زمرے میں ملازم تھے۔ نواب کلب علی خان نے تخت نشین ہو کر سو روپے ماہانہ تنخواہ مقرر کر دی۔ تقریباً بیس برس دربار رامپور سے منسلک رہے۔ نواب صاحب کے انتقال اور کونسل آف ریجنسی قائم ہونے پررامپور چھوڑنا پڑا۔ نواب حسین میاں والئی ریاست مانگرول ’’کاٹھیا واڑ‘‘ نے اپنے یہاں بلا لیا مگر ناموافقت آب و ہوا کے باعث جلد ہیلکھنو واپس آگئے ۔ لکھنو میں وفات پائی۔ تصانیف میں چار دیوان ، دو لغت اور عروض و قواعد زبان پر کئی رسالے ہیں۔"@ur .
  "امرتسر ’’ مشرقی پنجاب ،بھارت‘‘ میں سکھوں کے عہد کا ایک باغ جہاں 13 اپریل 1919ء کو انگریز فوج نے سینکڑوں حریت پسندوں کو کولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس قتل عام کا باعث رسوائے زمانہ رولٹ ایکٹ مجریہ 21 مارچ 1919 ء تھا جس کے ذریعے ہندوستانیوں کی رہی سہی آزادی بھی سلب کر لی گئی تھی۔ تمام ملک میں مظاہروں اور ہڑتالوں کے ذریعے اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا اور امرتسر میں بھی بغاوت کی سی حالت تھی۔"@ur .
  "پیدائش: 1859ء وفات: 1939ء حضرت ثانی صاحب علی پور سیداں میں پیدا ہوئے۔ بعد حصول تعلیم ظاہری حضرت خواجہ فقیر محمد چوراہی کے مرید ہوئے اور خلافت پائی ۔ حجرت ثانی صاحب جن کو لاثانی صاحب بھی کہتے ہیں، امیر ملک حافظ جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے پیر بھائی اور ہم وطن تھے۔ ثانی صاحب صحیح النسب حسینی سید اور اپنے وقت کے باکمال اولیا میں سے تھے۔ مشائخ عصر آپ کی بہت تکریم کرتے تھے۔ ہزاروں لوگوں نے آپ سے راہ ہدایت پائی اور سینکڑوں آپ کے فیض صحبت سے ولی کامل بن گئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1270ھ وفات: 1370ھ علی پور سیداں ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ علوم دینیہ مولانا غلام قادر بھیروی ، مولانا فیض الحسن سہارنپوری ، مولانا قاری عبدالرحمن محدث سے پانی پتی اور مولانا احمد علی محدث سہارنپوری سے حاصل کیے۔ سندحدیث علما پاک و ہند کے علاوہ علما عرب سے بھی حاصل کی۔ بعد از فراغت علوم ظاہریہ حضرت خواجہ فقیر محمد صاحب چوراہی سے بیعت ہو کر خرقہ خلافت سے سرفراز ہوئے۔ پچاس سے زیادہ حج کیے۔ سینکڑوں مسجدیں بنوائیں اور بے شمار دینی مدارس قائم کیے۔ سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ شہید گنج کی تحریک کے دنوں میں آپ نے ہندوؤں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور برہمنوں کے پراپیگنڈے کا سدباب کرنے کے لیے مبلغین کی ایک جماعت تیار کی جس نے قریہ قریہ اور شہر بہ شہر گھوم کر تبلیغ اسلام کی۔ تحریک پاکستان کے لیے آپ کی خدمات بے مثال ہیں۔ آل انڈیا سنی کانفرنس کے سرپرست تھے۔"@ur .
  "Aesthetics فلسفے کی ایک صنف جو فن کے حسن اور فن تنقید کی قدروں اور معیاروں سے بحث کرتی ہے۔ جمالیات کی اصطلاح پہلی بار باؤم گارٹن نے 1750ء میں استعمال کی اور اس سے مراد علم حیسات لی ، جس کا بنیادی مقصد حسن کی تلاش قرار دیا ۔ کانٹ نے ماورائی جمالیات کی ترکیب استعمال کی جس سے حیساتی تجربے کے بنیادی اصول لیے۔ اس اصطلاح کے جدید معنی ہیگل نے 1820ء میں متعین کیے ۔ پرانے زمانے میں جمالیات سے مراد وہ علم تھا جو حسن یا جمال اور رفعت کی ہیئت سے متعلق مجرد تصورات پر بحث کرتا تھا۔ مگر جدید فلسفہ کے نزدیک جمالیات وہ سائنس ہے جو تخلیقی تجربہ ، تحربۂ حسن اور نقدونظر کی قدروں اور معیاروں سے بحث کرتی ہے اور نوعیت اور عمل کے اعتبار سے منطق اور نفسیات سے مختلف ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1838ء افغانستان وفات: 1897ء ترکی مسلم رہنما ۔ پورا نام سید محمد جمال الدین افغانی ۔والد کا نام سید صفدرخان ۔ مشرقی افغانستان کا کنڑ صوبے کی اسعدآباد میں پیدا ہوئے۔ پان اسلام ازم یا وحدت عالم اسلام کے زبردست داعی اور انیسویں صدی میں دنیائے اسلام کی نمایاں شخصیت تھے۔ آپ نے اسلامی ممالک کو مغربی اقتدار سے آزاد کرانے کی جدوجہد کی۔ آپ کا مقصد مسلم ممالک کو ایک خلیفہ کے تحت متحد کرکے ان کا ایک آزاد بلاک بنانا تھا۔ آپ عہد شباب میں افغانستان کے امیر محمد اعظم خان کے وزیر رہے۔ انگریزوں کی سازش سے افغانستان میں بغاوت ہوئی تو ہندوستان آگئے۔ مگر یہاں دو ماہ سے بھی کم قیام کی اجازت ملی۔ یہاں سے آپ ترکی گئے مگر وہاں بھی درباری علما اور مشائخ نے ٹکنے نہ دیا تو مجبوراً قاہرہ کا رخ کیا۔ قاہرہ میں آٹھ سال تک رہے اور اپنے نظریات کی بڑے زور و شور سے تبلیغ کی۔ اب آپ کا حلقۂ اثر بہت وسیع ہوگیا تھا۔ اور اسلامی ملکوں میں انگریزوں کے مفادات پر ضرب پڑ رہی تھی۔ اس خطرے کے سدباب کے لیے انگریزوں نے خدیو مصر پر دباؤ ڈالا اور اس کے حکم پر آپ کو مصر چھوڑنا پڑا۔ مصر سے آپ پیرس گئے اور وہاں ’’العروۃ الوثقٰی ‘‘ کے نام سے ایک رسالہ عربی زبان میں جاری کیا۔ یہ رسالہ وحدت اسلامی کا نقیب تھا۔ مگر یہ دس ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری نہ رہ سکا۔ آپ نے روس انگلستان اور حجاز کا بھی سفر کیا۔ آخری عمر میں سلطان ترکی کی دعوت پر قسطنطنیہ گئے تھے۔ یہیں سرطان کے مرض میں مبتلا ہو کر وفات پائی۔ ایک خیال یہ ہے کہ دربارِ ترکی کے ایک عالم نے انہیں حسد کی وجہ سے زہر دے کر شہید کیا۔ آپ کے قریبی ساتھیوں اور شاگردوں میں شیخ محمد عبدہ مصری بہت مشہور ہیں۔"@ur .
  "خاندان پیش دادیان ایران کا مشہور افسانوی بادشاہ ۔ جس نے سات سو سال حکومت کی۔ جمشید دو قدیم الفاظ کا مرکب ہے۔ جم اور شید ۔ جم سنسکرت کا ’’یم ‘‘ ہے یعنی پاتال کا مالک اور ’’شید‘‘ کے معنی روشن ہیں۔ کہتے ہیں اس کے پاس ایک پیالہ تھا جس کو گردش دینے سے اسے دنیا کے تمام حالات کا علم ہو جاتا تھا ۔اس نے ایران کے قدیم دارالسلطنت ’’پرسی پولس‘‘ تخت جمشید کی تعمیر کی۔ وہ شمسی کیلنڈر ، نوروز ، شراب ، اسلحہ جات ، ریشمی کپڑا غرض تمام علوم و فنون کا موجد خیال کیا جاتا ہے۔ آخر میں اس نے خدائی کا دعوی کیا۔ تب زرتشتی عقائد کے مطابق آسمانی طاقتوں نے ضحاک کو اس کی سرزنش پر مامور کیا۔ ضحاک نے جمشید کو شکست دی۔ اور اُسے آرے سے چیز کر ہلاک کر دیا۔"@ur .
  "کنکری یا چھوٹی ٹھیکری ، لوازم حج میں سے ہے۔ مکہ کے قریب وادئ منی میں تین ڈھیر ہیں جنہیں جمرۃ الاولی ، جمرہ الوسطی ، اور جمرۃ الکبری کہتے ہیں۔ یہ سب قریب قریب ہیں۔ پہلے دو کے گرد پتھر کے ستون ہیں اور تیسرے کے گرد دیوار ہے۔ حاجی 10 ذی الحجہ کو عرفات سے واپس ہوتے ہوئے جمرۃ الکبری پر سات سات کنکریاں مارتے ہیں اس کے علاوہ 11 ، 12 ، 13 ، کو تینوں ڈھیروں پر سات سات کنکریاں پھینکتے ہیں اور ہر دفعہ تکبیر کہنا ضروری ہوتا ہے۔ حج دراصل سنت ابراہیمی ہے اور روایت ہے کہ جمرہ وہ مقامات ہیں جہاں شیطان حضرت اسماعیل کو بہکانے آیا تھا۔ اور انھوں نے اس کو پتھر مار کر بھگا دیا تھا۔ یہ واقعہ تین مرتبہ پیش آیا اور آپ نے تینوں مرتبہ اس کو بھگا دیا۔ وہی سنت آج تک چلی آتی ہے۔ جمرۃ الکبری کو بڑا شیطان کہا جاتا ہے۔ اس رسم حج کا ذکر قرآن شریف میں نہیں ہے ۔ البتہ احادیث میں موجود ہے۔ کنکریاں پھینکنے کی رسم عربوں میں اسلام سے پہلے بھی تھی۔"@ur .
  "ایام حج میں دو نمازوں کو جمع کرنا۔ عرفہ میں نماز ظہر اور عصر کو جمع کرکے پڑھنا سنت ہے۔ اور وہاں سے چل کر اور مزدلفہ میں آکر عشا کی نماز کے ساتھ مغرب کی نماز کو الگ الگ تکبیروں سے ادا کرنا واجب ۔ مزدلفہ میں امامت وغیرہ ضروری نہیں اور نہ خطبہ مسنون ہے۔"@ur .
  "10 جمادی الثانی 36 ھ مطابق 4 دسمبر 656ء۔ مسلمانوں کے درمیان قصاص عثمان پر لڑی جانے والی جنگ۔"@ur .
  "کوہ ہمالیہ کے علاقہ جمنوتری سے نکلتا ہے۔ اور 850 میل جنوب کی طرف بہتا ہوا الہ آباد کے مقام پر دریائے گنگا سے جا ملتا ہے۔ ہندو اس مقام کو بہت متبرک خیال کرتے ہیں۔ دہلی ، برنداون ، متھرا ، اور آگرہ ، اسی دریا کے کنارے آباد ہیں۔ الہ آباد سے متھرا تک اس میں کشتیاں چل سکتی ہیں۔ چنبل ، بیتوا اور کین سون دریائے جمنا کے معاون ہیں جو بندھیا چل سے نکلتے ہیں۔ ہندو گنگا کی طرح جمنا کو بھی مقدس سمجھتے ہیں۔ کانپور کے قریب دریائے جمنا سے نہر جمن شرقی نکالی گئی ہے۔جو گنگا اور جمنا کے درمیانی دوآبہ کو سیراب کرتی ہے۔ دہلی سے ذرا نیچے نہر آگرہ بھی دریائے جمنا ہی سے نکالی گئی ہے۔"@ur .
  "League of Nations پہلی جنگ عظیم ختم ہوئی تو اس کے فوراً بعد انگلستان ، فرانس ، جرمنی ، ڈنمارک ناروے ، اور سویڈن میں ایسی انجمنیں معرض وجود میں آئیں جن کا مقصد جنگ کی روک تھام کرنا اور لوگوں کو امن کی اہمیت کا احساس دلانا تھا۔ ساتھ ہی ایک ایسی عالمی تنظیم کے قیام کی تحریک کا شروع ہوئی جو بقائے امن کے لیے مربوط کوشش کر سکے۔ چنانچہ ورسائی کے معاہدہ امن کی بنیاد پر یکم جنوری 1920ء کو ’’جمعیت الاقوام‘‘ قائم ہوئی۔ ابتداء میں اس ادارے میں 28 اتحادی اور 14 غیر جانبدار ممالک شامل ہوئے۔ بعد میں ارکان کی تعداد 60 تک پہنچ گئی۔ 1935ء میں جاپان اور جرمنی اس انجمن سے نکل گئے ۔ 1937ء میں اٹلی نے بھی اس سے قطع تعلق کر لیا ۔ روس اور افغانستان 1934ء میں اس کے رکن بنے۔ جمعیت الاقوام میں ہر وہ خود مختار ملک اور مقبوضہ علاقہ شامل ہوسکتا تھا جو بین الاقوامی ذمہ داری قبول کرنے اور فوجی امور و معاملات میں انجمن کے فیصلوں کی پابندی کرنے کی اہلیت رکھتا تھا۔ انجمن اقوام کا مقصد دنیا بھر کے ملکوں میں انصاف اور احترام کوفروغ دینا اور اس طرح آئندہ جنگوں کا سدباب کرنا تھا۔ انجمن کا صدر مقام جینوا میں تھا۔ اس کی دو سرکاری زبانیں تھیں۔ انگریزی اور فرانسیسی ۔ منشور کے مطابق ہر رکن ملک حلف لیتا تھا کہ وہ کسی دوسرے رکن ملک سے تنازع کی صورت میں پر امن زرائع سے مفاہمت کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ اور مصالحت اور مفاہمت کے تمام امکانات مسدود ہونے کے بعد ’’نو ماہ کے وقفےسے ‘‘ جنگ کا راستہ اختیار کر سکے گا۔ خلاف ورزی کی صورت میں انجمن کے دوسرے تمام رکن ممالک جارح ملک سے اقتصادی اور مالی روابط قطع کر لینے کے پابند تھے۔ جمعیت الاقوام کو انتظامی اختیارات حاصل نہ تھے۔ اور نہ وہ رکن ممالک کی حکمت عملیوں کی تدوین و ترتیب میں کوئی عمل دخل رکھتی تھی۔ البتہ بین الاقوامی تنازعات کے سلسلے میں بیچ بچاؤ کرانے ، رکن ممالک کو جنگ سے محفوظ رکھنے اور امداد باہمی کی بنیاد پر دفاع کا انتظام کرنا اس کے فرائض میں شامل تھا۔ اس کے علاوہ مزدوروں کے حالات ، صحت عامہ ، مواصلات ، اقتصادی اور مالی امور ، اسلحے اور عورتوں اور بچوں کی ناجائز خرید فروخت ایسے معاملات میں اسے عمل دخل حاصل تھا۔ یعنی جنگ کے سدباب کے ساتھ ساتھ انجمن اقوام عالم نے عالمی سطح پر اقتصادی اور معاشرتی امور کی دیکھ بھال کی ذمے داری بھی سنبھال رکھی تھی۔ انجمن نے اپنے فرائض کی بجاآوری کے لیے کئی شعبے قائم کر رکھے تھے ۔ ان میں سے ایک اسمبلی تھی ، دوسری کونسل ، تیسرا سیکٹریریٹ ، چوتھا بین الاقوامی دفتر محنت اور پانچواں بین الاقوامی عدالت انصاف تھی۔ کونسل کو ابتدا میں متحارب ملکوں میں مفاہمت کرانے میں کامیابی ہوئی ۔ مثلاً 1921ء میں جب یوگوسلاویہ نے البانیہ اور 1925ء میں بلغاریہ نے یونان پر حملہ کیا تو کونسل نے ہی بچ بچاؤ کرایا۔ اسی طرح جب سویڈن اور فن لینڈ کے درمیان جزیرہ ہالینڈ کے بارے میں اور ترکی اور عراق میں سرحدی تنازعہ پیدا ہوا تو کونسل کی کوششوں ہی سے مفاہمت ہوئی۔ لیکن یہ صورت تادیر قائم نہ رہ سکی۔ جب بڑی طاقتوں کی مفاد پرستی بروئے کار آئی تو انجمن کے مقاصد کوشکست ہونے لگی۔ انجمن کو اپنے فیصلوں کے نفاذ کا عملاً کوئی اختیار حاصل نہ تھا۔ یہی خامی اس کی تباہی کا موجب بن گئی۔ انجمن دلینا پر قبضے کے تنازعے میں پولینڈ اور لیتھونیا میں تصفیہ نہ کرا سکی۔ اسی طرح اٹلی اور یونان کے تنازعے کا بھی کوئی حل نہ نکل سکا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بلند آہنگ مقاصد جن کے حصول پر بابندی عائد کرنے سے متعلق کانفرنس کی ناکامی اور اسی برس حبشہ پر اٹلی کا حملہ بھی دراصل انجمن کی بے اثری کا نتیجہ تھا۔ پیراگوئے اور بولیویا کے درمیان گرانچاکو کے مسئلے پر نگ چھڑی تو جب بھی انجمن صلح صفائی نہ کراسکی۔ جاپان نے منچوریا پر قبضہ کر لیا تو اس وقت بھی انجمن خاموش تماشائی بنی رہی۔ جرمنی نے آسٹریا اور چیکوسلواکیہ پر قبضہ کیا تو اس وقت بھی انجمن خاموش رہی ، لیکن جب روس نے فن لینڈ پر حملہ کیا تو انجمن نے اسمبلی کا اجلاس 11 دسمبر 1939ء کو بلایا۔ جس میں روس کی مذمت کی گئی اور اسے رکنیت سے بھی خارج کردیا گیا۔ یہ انجمن کی آخری کاروائی تھی۔ اس کا آخری اجلاس 18 اپریل 1946ء کو ہوا اور اس کے ساتھ ہی اس کا خاتمہ ہوگیا۔"@ur .
  "ایک طرز حکومت ۔ عوام کی حکومت۔ جس میں تمام فیصلے عوامی نمائندے کرتے ہیں۔ آمریت کی ضد ۔ جمہوریت کی دو بڑی قسمیں ہیں۔ بلاواسطہ جمہوریت ، اور بالواسطہ جمہوریت ۔ بلاواسطہ جمہوریت میں قوم کی مرضی کا اظہار براہ راست افراد کی رائے سے ہوتا ہے۔ اس قسم کی جمہوریت صرف ایسی جگہ قائم ہوسکتی ہے۔ جہاں ریاست کا رقبہ بہت محدود ہو اور ریاست کے عوام کا یکجا جمع ہو کر غوروفکر کرنا ممکن ہو۔ اس طرز کی جمہوریت قدیم یونان کی شہری مملکتوں میں موجود تھی۔ ان دنوں یہ طرز جمہوریت سوئٹیز لینڈ کے چند شہروں اور امریکا میں نیو انگلینڈ کی چند بلدیات تک محدود ہے۔ جدید وسیع مملکتوں میں تمام شہریوں کا ایک جگہ جمع ہونا اور اظہار رائے کرنا طبعاً ناممکنات میں سے ہے۔ پھر قانون کا کام اتنا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے کہ معمول کے مطابق تجارتی اور صنعتی زندگی قانون سازی کے جھگڑے میں پڑ کر جاری نہیں رہ سکتی۔ اس لیے جدید جمہوریت کی بنیاد نمائندگی پر رکھی گئی۔ چنانچہ ہر شخص کے مجلس قانون ساز میں حاضر ہونے کے بجائے رائے دہندگی کے ذریعے چند نمائندے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔ جو ووٹروں کی طرف سے ریاست کا کام کرتے ہیں۔ جمہوری نظام حکومت میں عوام کے دلوں میں نظام ریاست کا احترام پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں نظام حکومت خود عوام یا عوام کے نمائندوں کے ذریعے پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ مگر یہ جذبہ صرف اس وقت کارفرما ہوتا ہے جب عوام کی صحیح نمائندگی ہو اور اراکین مملکت کا انتخاب صحیح ہو۔"@ur .
  "مردے کا تابوت ۔ اسلامی طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبلہ رو لٹا دیا جائے۔ آنکھیں بند کر دی جائیں۔ نیم گرم پانی سے غسل دیا جائے اور کفن پہنایا جائے ۔ ’’شہیدوں کو غسل نہیں دیا جاتااور نہ کفن پہنایا جاتا ہے۔ انھیں خون آلودہ کپڑوں میں دفن کر دیا جاتا ہے‘‘ لاش کو چار پائی پر لٹا دیا جاتا ہے اور چار آدمی کاندھوں پر رکھ کر آہستہ آہستہ جنازے کو لے جاتے ہیں۔ لوگ جنازے کے ساتھ ساتھ کلمۂ شہادت پڑھتے جاتے ہیں۔ کسی پاکیزہ مقام پر نمازہ جنازہ پڑھائی جاتی ہے۔ اس نماز میں سجدہ نہیں ہوتا۔ صرف چار تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ پہلی تکبیر کے بعد ثنا ، دوسری کے بعد درود شریف ، تیسری کے بعد دعا پڑھتے ہیں اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دیتے ہیں۔ نماز کے بعد میت کو قبلہ رو کرکے قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے۔ جنازے میں شرکت فرض کفایہ ہے اور نماز جنازہ بھی فرض کفایہ ہے۔"@ur .
  "وہ باغ جس کے متعلق انبیاء کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئي نہیں یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی۔ عالیشان عمارتیں ہوں گی،۔ خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے۔ انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی۔ اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔ جنت کی نہروں میں زیادہ مشہور کوثر و سلسبیل ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں جو پانی بہے گا وہ شہد اور دودھ ایسا ہوگا۔ اس کو شراب طہور ’’پینے کی پاکیزہ شے‘‘ کہا گیا ہے۔ قرآن میں نہروں کی تعداد کا کوئ ذکر نہیں ۔ کوثر کے متعلق بعض علما کا خیال ہے کہ وہ نہر نہیں، حوض ہے۔ قیامت کے دن نیک لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھوں کوثر کا پانی پئیں گے۔ اسی لیے حضور کو ساقی کوثر بھی کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ایک سورۃ کوثر بھی ہے ۔ جنت کی اعلی ترین نعمت خدا کا دیدار بھی ہوگا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے آدم و حوا کو آزمائش کے لیے نکالا گیا تھا۔"@ur .
  "مدینہ منورہ کا خاص قبرستان جس میں اہل بیت اور صحابہ مدفون ہیں۔ ہجرت نبوی کے وقت یہاں ایک میدان تھا۔ جس مں لمبی لمبی گھاس اور خاردار جھاڑیاں تھیں۔ سب سے پہلے یہاں حضرت عثمان بن مظعون صحابی دفن ہوئے۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیاں ، پھر صاحبزادے ابراہیم اور ازواج مطہرات دفن ہوئیں۔ لہذا اس کی عظمت بہت بڑھ گئی اور لوگ اسے جنت البقیع کہنے لگے اور یہاں خاص خاص لوگ ہی دفن کیے جانے لگے۔ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کا مقبرہ بہت اونچا بنایا گیا تھا۔ سعودی حکومت نے ان تمام مقبروں کو مسمار کر دیا اور اب کچی قبریں باقی ہیں ۔ جن پر کوئی کتبہ وغیرہ نہیں ہے۔ یہ قبرستان مدینہ منورہ کے جنوب مشرقی گوشے میں واقع ہے۔ اس میں داخل ہونے کے واسطے ایک دروازہ ہے جو باب البقیع کہلاتا ہے۔ حلیمہ سعدیہ ، اصحاب صفہ اور مشہور صحابہ کی قبریں یہیں ہیں ۔"@ur .
  "ہندوستان کی فرقہ پرست اور جنگ جو سیاسی و مذہبی جماعت ۔ راشٹریہ سیوک سنگھ کا منقلب صورت ۔ گاندھی جی کے قتل کے بعد جب راشٹریہ سیوک سنگھ خلاف قانون قرار دی گئی تو اس کے لیڈروں نے ایک نئی سیاسی جماعت جن سنگھ قائم کر لی۔ ڈاکٹر شیاما پرشاد مکرجی اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے دوسرے لیڈروں نے جماعت کے تام کلیدی عہدوں پر قبضہ جما لیا۔ یہ جماعت ہندوستان میں قدیم ہندو تہذیب کا احیا چاہتی ہے۔ اس کے سیاسی اقدامات میں ملک میں ہندو راج قائم کرنا اور ہندوستان کو پھر ایک ’’اکھنڈ‘‘ کرنا شامل ہے۔ مارچ 1977ء کے عام انتخابات میں یہ اپنی علیحدہ حیثیت ختم کرکے جنتا پارٹی میں شامل ہوگئی۔ بھارتی جنتا پارٹی نے ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔ مسلم کش فسادات سے لے کر بابری مسجد کے انہدام تک جنتا پارٹی ہر مسلم دشمن سرگرمی میں پیش پیش رہی۔"@ur .
  "استحالہ ایسی دالہ کو کہتے ہیں جو ایک سمتیہ فضا کے ارکان کو دوسری سمتیہ فضا میں بھیج دے۔ یعنی ایسی دالہ جس کا میدانَ عمل (domain) اور حیطہ عمل (range) دونوں سمتیہ فضا ہوں۔ انگریزی میں اسے Transformation کہتے ہیں۔ فرض کرو کہ سمتیہ فضا V استحالہ کا میدانَ عمل ہو، اور سمتیہ فضا W اس استحالہ کا حیطہ۔ اب اگر سمتیہ v سمتیہ فضا V کا رکن ہو تو سمتیہ سمتیہ فضا W کا رکن ہو گا۔ اور ہم لکھیں گے"@ur .
  ""@ur .
  "لکیری استحالہ ایسے استحالہ کو کہتے ہیں جو لکیری آزمائیش پر پورا اترے۔ اگر استحالہ درج ذیل آزمائش پوری کرے (یہاں X اور Y ایک سمتیہ فضا کے ارکان ہیں، اور a کوئی بھی عدد میدان یا میں) تو اسے لکیری استحالہ کہتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "مسلمانان اندلس یا مورو یا مورز ان مسلمانوں کو کہتے ہیں جو مغربی افریقہ اور مراکش سے آئبیریا میں آ کر آباد ہو گئے۔ ان مسلمانوں کے رسم و رواج اور طرز رہن سہن کو مورش یا اصطباغی کہتے ہیں۔"@ur .
  "War Crimes دوسری جنگ عظیم سے قبل اگر کچھ افراد یا جماعتیں ایسے کام کرتی تھیں جو تسلیم شدہ بین الاقوامی قانون جنگ کے منافی ہوں تو وہ جنگی جرائم متصور ہوتے تھے۔ مثلا مقبوضہ ممالک کے باشندوں یا غیر لڑاکا فوجیوں کا جنگی سرگرمیوں میں ملبوث ہونا۔ عارضی صلح ہو جانے کی صورت میں بھی قتل و غارت گری اور متشددانہ کاروائیاں جاری رکھنا یا صلح کے سفیروں پر گولی چلانا جنگی جرائم کے ذیل میں آتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی جنگی ٹریبونل نے جارحانہ جنگ کے منصوبے باندھنا ، شہری آبادی کو قتل کرنا ، اس سے بدسلکوکی کرنا یا غلامانہ مزدوری کرانے کے لیے لوگوں کو دوسرے ملک میں لے جانا بھی جنگی جرائم میں شامل کر دیے۔"@ur .
  "جھنگ دریائے چناب کے کنارے آباد وسطی پنجاب کا شہر ہے، جسکی آبادی تین لاکھ ستاسی ہزار چار سو سترہ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ ضلع جھنگ میں شامل ہے۔جھنگ کی سرحدیں شمال میں ضلع سرگودھا، شمال مشرق میں گوجرانوالہ، مشرق میں فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ، جنوب میں مظفر گڑھ اور خانیوال، مغرب میں لیہ اور بھکر اور شمال مغرب میں خوشاب سے ملتی ہیں۔"@ur .
  "دوسری جنگ عظیم ایک عالمی جنگ تھی جو 1939ء سے شروع ہوئی اور 1945ء میں ختم ہوئی۔"@ur .
  "ہندوؤں کا ایک تہوار جو بھادوں کی آٹھویں تاریخ کو شری کرشن مہاراج کی پیدائش کی خوشی میں ، منایا جاتا ہے۔"@ur .
  "297ھ / 909ء صوفی ۔ پورا نام ابوالقاسم بن محمد بن جنید نہاوندی ۔شیخ سری سقطی کے بھانجے اور شاگرد تھے۔ بغداد میں پیدا ہوئے۔ ابوثور سے فقہ بڑی ۔ پھر تصوف کی طرف متوجہ ہوئے اور بہت سے مدارج طے کیے۔ تصنیف ایک ہی ہے جو مختلف رسائل پر مشتمل ہے اس میں ان کے خطوط بھی شامل ہیں اور تصوف کے پیچیدہ مسائل بھی۔ صوفیائی سلسلے کی تشکیل میں ان کا زبردست ہاتھ ہے اور ان کے بارے میں روایات کثرت سے ہیں ۔ لیکن ان کی صحت تحقیق طلب ہے۔"@ur .
  "South India جنوبی ہند میں بھارت کی چار ریاستیں آندھرا پردیش ، کرناٹک ، کیرلا ،اور تامل ناڈو کے علاقے شامل ہیں۔ مدراسی ریاستیں میسور ، حیدر آباد دکن ، اور دوسری ریاستیں بھارت میں مدغم ہوچکی ہیں۔ ہر صوبے یا ریاست کا نظم و نسق ایک گورنر کے تحت ہے جو بھارتی نظام حکومت کی رو سے صدر جمہوریہ ہند یا انڈین یونین کے ماتحت ہوتے ہیں۔ لیکن پردیش کا نظم و نسق چلانے کے لیے صوبائی اسمبلی اور وزارتیں ذمے دار ہوتی ہیں۔"@ur .
  "Geneva Conference 1۔ یہ کانفرنس جس میں سوویت یونین ۔امریکا ، فرانس ، ویت نام ، چین اوربرطانیہ سیمیت 19 قوموں کے نمائندے شامل تھے۔ اپریل تا جولائی 1954ء سوئٹرزلینڈکے شہر جنیوا میں منعقد ہوئی۔ اس میں ہند چینی میں فرانسیسی اقتدار کے خاتمے اور لاؤس ، کموڈیا اور ویت نام میں آزاد مملکتوں کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا۔ لیکن ویت نام کو اس وقت تک دوحصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب تک اسے متحد کرنے کے لیے ویت نام عوام کی رائے معلوم نہ کر لی جائے۔ امریکا اور فرانس کے حامی ویت نامی دھڑے نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ لیکن اس کی پابندی کا وعدہ کیا گیا۔ 2۔ چار بڑوں ’’امریکا ، برطانیہ ، روس ، فرانس‘‘ کی یہ کانفرنس 1955ء میں امن عالم اور جرمنی کے مسئلے کے تصفیے کے لیے منعقد ہوئی۔ مگر ناکام رہی ۔اور چار بڑے کسی فیصلے پر نہ پہنچ سکے۔ ناکامی کےدیگر اسباب میں سے ایک جرمنی کے اتحاد کا مسئلہ تھا۔ روس جرمنی کومتحد کرنے پر رضامند ہے۔مگر اس کے نزدیک جرمنی کو مغربی جمہوریتوں سے الگ رہنا چاہیے اور ان سے کسی قسم کا فوجی اور دفاعی معاہدہ نہ کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس مغربی طاقتیں یورپ کے دفاع اور جرمنی کے اتحاد میں اس کی ایسی غیر جانبداری کو تسلیم کرنے پر تیار نہ تھیں۔ کانفرنس کی ناکامی کی ایک اور وجہ تخفیف اسلحہ کی تجویز اور ایٹم بم کے عدم جواز کا قصہ تھا۔ روس ایٹم بم کے قطعی امتناع اور رفتہ اسلحہ جنگ کی مقدار اور فوجوں کی تعداد میں تخفیف کا حامی تھا، لیکن وہ اس پر رضامند نہ تھا کہ خفیہ طور پر ایٹم بم بنانے والی کوششوں کی نگرانی کے لیے کوئی ادارہ قائم کیا جائے۔ دوسری طرف مغربی طاقتیں ایٹم بم پر نگرانی رکھنے کے لیے اس قسم کے ادارے کا وجود ضروری سمجھتی تھیں۔ 3۔ یہ کانفرنس مئی 1961ء میںلاؤس میں خانہ جنگی ختم کرانے کے بارے میں منعقد ہوئی۔ لاؤس کے تینوں مخالف دھڑے اور 1954ء کی جینوا کانفرنس میں شامل تمام اقوام لاؤس میں ایک غیر جانبدار مخلوط حکومت قائم کرنے قائم کرنے پر رضا مند ہوگئیں اور جولائی 1962ء میں انھوں نے دستاویزات پر دستخط کر دیے۔ 4۔ اس کے بعد 1973 میں عرب اسرائیل مسئلے حل کے لیے یہاں کانفرنس ہوئی۔"@ur .
  "جنوبی ہند پر سب سے پہلے 1294ء میں علاؤ الدین خلجی نے اپنے زمانۂ شہزادگی میں حملہ کیا اور خاندیش اوربہار سے گزر کر دیوگری کے راجا کو شکست دی ۔ جس نے خراج کے وعدے پر صلح کر لی۔ 1306ء میں سلطان علاؤ الدین نے ملک کافور کو جنوبی ہند کی تسخیر پر مامور کیا۔ ملک کافور نے دیوگری کے باغی راجا کو شکست دے کر وارنگل فتح کیا اوردریائے کرشنا عبور کرکے دوارکا پر قبضہ کر لیا۔ ملک کافور جنوبی ساحل کے آخری سرے تک پہنچ گیا اور فتح کی نشانی کے طور پر مدورا میں ایک مسجد تعمیر کرائی ۔ اور پھر دہلی کا رخ کیا۔ علاؤ الدین خلجی کی وفات پر دیوگری اور وارنگل نے بغاوت کردی۔ 1323ء میں شہزادہ جونا خاں (محمد تغلق) نے انھیں دوبارہ سلطنت دہلی میں شامل کر لیا۔ 1326ء میں سلطان محمد تغلق نے دہلی کے بجائے دولت آباد ’’دیوگری‘‘ کو اپنا دارلحکومت بنایا اور شمالی ہند سے بہت سے مسلمان جنوبی ہند میں آکر آباد ہوگئے۔ سلطان محمد تغلق کے عہد میں جنوبی ہند ’’میسور ، اور مالابار سمیت‘‘ مسلمانوں کے قبضے میں تھا۔ 1342ء میں ظفر خاں کودکن کا گورنر مقرر کیا گیا جس نے 1347ء میں مرکز سے علیحدہ ہو کر آزاد بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ بہمنی سلطنت کے چودہ باشاہ گزرے ہیں۔ انھوں نے 1518ء تک حکومت کی۔ بہمنی سلطنت کے ساتھ ہی 1350ء میں جنوبی ہند میں وجے نگر کی ہندو حکومت بنی جس کا مقصد مسلمانوں کے حملے کو روکنا تھا۔ بہمنی سلطنت اور وجے نگر کی ہندو حکومت اکثر برسرپیکار رہتی تھی۔ بہمنی سلطنت کے زوال کے بعد اس کے آثار پر برید شاہی ، حماد شاہی ،نظام شاہی ، عادل شاہی ، قطب شاہی پانچ چھوٹی چھوٹی اسلامی حکومتیں قائم ہوئیں۔ بہمنی سلطنت کے زوال پر وجے نگر کی ہندو حکومت مضبوط ہوگئی اور دکن کے مسلمان سلاطین کو آپس میں لڑا کر انہیں کمزور کرنے لگی۔ بالاخر 1565ء میں جنگ تلی کوڑ میں مسلمان سلاطین نے متحد ہو کر وجے نگر کو شکست دی۔ اور اس کے علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ گولکنڈا اور بیجاپور کی سلطنتوں کے عہد میں اردو ادب اور زبان نے خوب نشوونما پائی۔ بالآخر یہ چھوٹی چھوٹی ریاستیں 1636ء اور 1687ء میں اورنگزیب عالمگیر نے فتح کرکے مغلیہ سلطنت میں شامل کر لیں۔"@ur .
  "محمد عوفی کی تصنیف ۔1232ء میں چار جلدوں میں لکھی گئی۔ اس میں اکیس سو کے لگ بھگ تاریخی ، علمی اور ادبی حکایات ہیں۔ مولف نے اس کی تیاری میں قریباً ایک سو کتابوں سے استفادہ کیا۔ اس کا شمار فارسی کی اہم کتابوں میں ہوتا ہے۔"@ur .
  "Gemstone وہ قیمتی پتھر جو تراش کر زیبائش یا زیورات کے قابل بنا دیے گئے ہوں۔ جم کا اطلاق کسی خاص شکل میں تیار شدہ ہر نگینے پر ہوتا ہے خواہ وہ کسی قسم کے قیمتی پتھر سے بنا ہو۔ یہ لفظ بھی شرتی الاصل ہے اور اس کا تعلق جمشید قدیم شاہ ایران کے آئینے سے ہے۔ جم شید کے لفظی معنی چمکدار چیز کے ہیں۔"@ur .
  "اس معاہدے کا مسودہ ابتدا میں 1864ء میں سوئٹزلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک کانفرنس کے دوران تیار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 1906ء میں اس کی جگہ ایک نیا معاہدہ کیاگیا۔ 1906ء کے اس معاہدہ پر بھی جنیوا ہی میں دستخط کیے گئے۔ پہلے معاہدے کے تحت جنگ کے دوران طبی امداد کا کام کرنے والے کارکنوں اور اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی عمارتوں ، سازوسامن ، اور گاڑیوں کے تحفظ کا اہتمام کیا جاسکتا تھا۔ دوسرے معاہدے میں پہلے معاہدے کے تحفظات کے ساتھ ساتھ اس کے مقاصد میں توسیع کر دی گئی۔ 1906ء کا دوسرا معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ تھا جس کے تحت زخمیوں کی دیکھ بھال کے انتظامات کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران لڑائی کے بعض سفاکانہ طریقوں کی ممانعت پر بھی سمجھوتہ ہوگیا۔ چنانچہ 1907ء میں اس کے تحت ایک امن کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔ جس میں رکن ممالک سے معاہدہ جنیوا کی پابندی کرنے کی پرزور اپیل کی گئی۔ 1929ء میں جینوا کے مقام پر جو تیسرا معاہدہ ہوا اس میں جنگی قیدیوں کے تحفظ پر بطور خاص توجہ دی گئی۔ اس معاہدے کے تحت نہ صرف جنگی قیدیوں سے بہتر سلوک کرنے کا اصول طے پایا بلکہ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ جنگی قیدیوں سے خاص نوعیت کے اہم علومات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔ یہ تیسرا معاہدہ اصل میں پہلی جنگ عظیم کے تجربات کی روشنی میں کیا گیا تھا ۔اور اس کے تحت جنگی قیدیوں کے ساتھ ساتھ جنگ سے متاثر ہونے والے شہریوں کی حفاظت کا اہتمام کیا گیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے تجربات کی روشنی میں اس معاہدہ میں مزید ترامیم کی گئیں۔ اس مقصد کے لیے ابتدا میں 1946 میں بات چیت ہوئی لیکن سمجھوتا کہیں 1949ء میں جاکر ہوا۔ اس مقصد کے لیے 61 ملکوں کے نمائندے جینوا میں جمع ہوئے۔ اب تک دنیا کے تقریباً بہت سے ملک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت رکن ممالک اس امر کے پابند ہیں کہ فوجی افسروں اور سپاہیوں سے ، خواہ ان کا تعلق کسی قوم اور کسی نسل سے ہو ،زخمی ہو یا بیمار ہونے کی صورت میں یکساں اور بہتر سلوک کیا جائے۔ اس کی دیکھ بھال کرنے والوں ، ان عمارتوں جہاں ایسے افراد مقیم ہوں اور ایسی گاڑیوں جو انھیں لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کی جارہی ہوں کی حفاظت کا اہتمام بھی معاہدے میں کیا گیا ہے۔ یہ کام ریڈکراس کا ادارہ کرتا ہے اور اس کے لیے تحفظات کا اہمتام معاہدہ جینوا کی مختلف شقوں میں کر دیا گیا ہے۔"@ur .
  "C. E. M. Joad پیدائش: 1891ء انتقال: 1953ء انگریز فلسفی ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1930ء میں لندن کے ایک کالج میں شعبہ فلسفہ کا صدر مقرر ہوا۔ فلسفہ و منطق پر متعدد کتب کا مصنف ہے۔"@ur .
  "Josephine پیدائش: 1763ء انتقال: 1814ء نپولین بونا پارٹ کی ملکہ ، 1779ء میں ایک فرانسیسی نواب سے شادی کی جس کو انقلاب فرانس کے دوران قتل کر دیا گیا۔ اس سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھے۔ 1796ء میں نپولین سے شادی کی۔ 1804ء میں نپولین کے شہنشاہ بننے پر فرانس کی ملکہ بنی۔ 1809ء میں نپولین نے طلاق دے دی۔"@ur .
  "Jubilee ایک تقریب جو عام طور پر 25، 50 اور 60 سال کے بعد کسی خاص واقعے کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ مثلاً کسی بادشاہ کی تخت نشینی ، کسی مشہور تاریخی ہستی یا نظام وغیرہ کی مدت مقررہ کا گزرنا۔ پچیس سال کے بعد جو تقریب منائی جاتی ہے وہ سلور جوبلی ، پچاس سال کے بعد گولڈن جوبلی اور ساٹھ سال کے بعد ڈائمنڈ جوبلی کہلاتی ہے۔اور ستر سال کے بعد پلاٹنم جوبلی کہلاتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1886ء وفات: 1946ء اردو ادیب۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ حضرت بابا فرید گنج شکر کے خاندان سے تھے۔ شیخوپورہ ضلع بدایوں میں متعدد و اساتذہ سےفارسی کی درسی کتابیں پڑھیں۔ میٹرک پاس کرکے ایم۔ اے او کالج علی گڑھ میں داخل ہوئے۔ 1917ء کی ہڑتال کی وجہ سے فورتھ ائیر سے ہی تعلیم کو خیرباد کہنا پڑا۔ پھر نائبتحصیلدار بھرتی ہو کر ڈپٹی کلکٹری سے ریٹائر ہوئے۔ کالج کے زمانے سے آپ نے مضمون نگاری شروع کی اور بہت سے افسانے اور مضامین لکھے جو ملک کے مقتدر ادبی رسائل کے صفحات کی زینت بنے۔ چند افسانوں کے مجموعے فسانہ جوش اور جوش فکر کے نام سے شائع ہو چکے ہیں۔"@ur .
  "Jules Verne پیدائش: 1828ء وفات: 1905ء فرانسیسی ادیب جس نے سائنسی ایجادات کو رومان کی چاشنی دے کرناول کے روپ میں پیش کیا۔ ابتدا میں کئی ڈرامے لکھے۔ لیکن سب ناکام رہے۔ 1862ء میں پہلے ناول پانچ ہفتے غبارے میں۔ کی اشاعت پر شہرت پائی۔ اس نے اپنے ناولوں میں اس وقت کی سائنسی ایجادات کو موضوع بنایا۔ بلکہ بعض ناولوں میں آئندہ ہونے والی ایجادات کے بارے میں پیش گوئی بھی کی۔ ان میں سے کچھ پیشن گوئیاں تو سچ ثابت ہوئیں اور کچھ ایجادات کی طرف اس نے اشارہ کیا تھا۔ آج تک وجود میں نہ آسکیں۔ اپنے ایک ناول میں اس نے آبدوز کشتی کو موضوع بنایا۔ حالانکہ یہ ناول کی اشاعت کے بعد ایجاد ہوئی۔ اس نے اپنی کہانیوں میں ہوائی جہازوں اور خود حرکتی مشینوں کو بھی استعمال کیا ۔ اس زمانے میں قارئین ان کے عمل کو ناقابل یقین سمجھ کر محظوظ ہوتے تھے۔"@ur .
  "جنوبی ہند کا تاریخی شہر ۔ سلطان فیروز شاہ تغلق نے تعمیر کرایا۔ جونا خان نے جو بعد میں السطان المجاہد ابوالفتح محمد شاہ کا لقب اختیار کرکے سریر آرائے سلطنت ہوا۔ اپنے نام پر اس کا نام جون پور رکھا۔ سلطنت تغلق کے بعد شاہان شرقی کا درالخلافہ رہا۔"@ur .
  "پیدائش: 1884ء وفات: 1976ء اردو شاعر۔ پنڈت لبھو رام ۔ جالندھر کے قصبہ ملسیان میں پیدا ہوئے۔ فارسی ۔ اردو کے اعلٰی امتحانات پاس کرنے کے بعد جالندھر کے ڈسٹرکٹ بورڈ کے شعبۂ تعلیم میں بطور مدرس ملازم ہوگئے۔ تمام عمر معلی میں گزری ۔ شاعری میں داغ کی شاگردی اختیار کی اور بہت جلد ممتاز شاگردوں میں شمار ہونے لگے۔ تقسیم ہند کے بعد دہلی چلے گئے اور کچھ عرصہ سرکاری ماہنامہ ’’آج کل‘‘ کی ادارت کی۔ نکودر ضلع جالندھر میں انتقال کیا۔ کلام کے چار مجموعے اور ادبی تنقید کی تین کتابیں یادگار چھوڑیں ۔ حکومت نے آپ کوپدم شری کا اعزاز دیا تھا۔"@ur .
  "Frederic Joliot پیدائش:19 مارچ 1900ء انتقال:14 اگست 1958ء فرانسیسی سائنسدان ۔ 1926ء میں مشہور سائنس دان پیرے اور مادام کیوری کی بیٹی آئرین کیوری سے شادی کی۔ دونوں پیرس میں ریڈیم انسٹی ٹیوٹ میں نائب محقق کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ بیوی 1932ء میں اپنی والدہ مادام کیوری کی وفات پر اس ادارے کی ناظم مقرر ہوئی۔ دونوں نے مل کر ریڈیائی شعاعوں پر مادام کیوری کے کام کو جاری رکھا اور مفید تحقیقات کیں۔ انھوں نے الفا ذرات اور چند کیمیاوی عناصر کے امتزاج سے ریڈیائی مادے کے سلسلے میں کئی نئے تجربے کیے۔ اس سلسلے میں انھیں 1935ء میں کیمیا کا نوبیل انعام ملا۔ 1946ء میں جولیو فرانس کے جوہری توانائی کے کمیشن کا صدر مقرر ہوا۔ کچھ عرصہ عالمی امن کیمٹی کا صدر بھی رہا۔"@ur .
  "ایک مشہور تلمیح جو کسی شخص کی کم عقلی کے اظہار کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک استاد اپنے شاگردوں کو پڑھاتے وقت بڑے غصے سے کہہ رہا تھا کہ اگر اتنی محنت سے کسی گدھے کو پڑھاتا تو انسان بن جاتا۔ استاد کے یہ الفاظ ایک کمہار نے سن لیے۔ وہ اپنا گدھا لے کر استاد کے پاس پہنچا اور درخواست کی کہ میرے گدھے کو پڑھا کر آدمی بنا دیں۔ استاد نے بہتیرا سمجھایا مگر کمہار نے ایک نہ سنی۔ اور گدھے کو مدرسے میں چھوڑ کر چلتا بنا۔ تھوڑے دنوں بعد کمہار کو خیال آیا کہ اپنے گدھے کو جو اب آدمی بن چکا ہوگا۔ واپس لے آئے۔ وہ دوبارہ استاد کے پاس پہنچا اور اپنی امانت کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ استاد نے پیچھا چھڑانے کے لیے کہہ دیا کہ تمہارا گدھا پڑھ لکھ کر آدمی بننے کے بعدجون پور چلا گیا ہے۔ جہاں آج کل وہ قاضی کے فراض انجام دے رہا ہے۔ کمہار خوشی خوشیجون پور پہنچا اور قاضی سے اپنے ساتھ چلنے کے لیے کہا۔ قاضی صاحب برہم ہوئے تو کمہار نے سار واقعہ کہہ سنایا۔ قاضی صاحب بہت ہنستے اور کمہار کو کچھ دے دلا کر رخصت کر دیا۔"@ur .
  "Juno رومیوں کی سب سے بڑی دیوی جو جیوپیٹر یعنی مشتری کی بہن اور بیوی تھی۔ اسے شادی کی دیوی سمجھا جاتا تھا۔ صرف عورتیں اس کی عبادت کرتی تھیں۔ رومی اسے ملکہ فلک کہتے تھے۔ یونانی دیومالا میں اسے ہیرا کہتے ہیں۔"@ur .
  "انگریزی نام : Switch مفہوم: ایک ایسی اختراع (device) جو کہ کسی بھی شے کی سمت تبدیل کرنے، یا رابطہ پیدا کرنے یا ختم کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ وجہ تسمیہ: سوئچ کا لفظ دراصل ایک چھڑی کے لیۓ استعمال کیا جاتا تھا اور یہاں سے یہ لفظ چھڑی کے زریعے ضرب میں استعمال ہوا اور پھر اسی سے (سترھویں صدی کے اواخر میں) کچھ تبدیل کرنے ، روکنے یا جاری کرنے کا مفہوم پیدا ہوا۔"@ur .
  "برقی دوران (الیکٹریکل سرکٹ) دراصل ، باھم مربوط برقی یا برقیاتی حصوں یا اجزاء کا ایک نظام ہوتا ہے، دیکھیۓ برقی شراکہ (electrical network) طب و حیاتیات میں یہ لفظ جانداروں کے دوران خون کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے، دیکھیۓ دورانی نظام ایک صغیر (یا چھوٹے پیمانے کا) برقی دوران جو نیم موصل پر انحصار کرتا ہے، دیکھیۓ متحد دوران (integrated circuit) متفرد (متعدد) وولٹیج کی سطحوں والا دوران، دیکھیۓ رقمی دوران (digital circuit) مستقل وولٹیج کی سطحوں والا دوران، دیکھیۓ تمثیلی دوران (analog circuit)"@ur .
  "طبیعیات میں روان ، سیلان ہی کو کہا جاتا ہے سیالی آلاتیات میں سیالی حرکت، مزید دیکھیۓ حجمی روانی شرح حیاتیات و طب میں گردشی نظام کی وضاحت میں روانی کا لفظ جسم کے کسی بھی حصے میں خون یا لمف کی گردش کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تجربہ گاہ میں بعض اوقات اسکو رواں خلیہ پیمائی (flow cytometry) کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ریاضی میں دیکھیۓ، روان (ریاضی) (Flow کا صفحہ نفسیات میں اسکے استعمال کے لیۓ دیکھیۓ ، روان طب میں ایک بیماری؛ دیکھیۓ"@ur .
  "بــرق  ، مختلف فطری اور غیرفطری مظاہر کے لیے استعمال کی جانے والی ایک عمومی اصطلاح ہے ، ایسے مظاہر کہ جن میں برقی باروں (electric charges) کا روان (فلو) ہورہا ہو۔ اس اصطلاح یا مظہر کے، مقناطیسیت کے مظہر کے ساتھ شامل ہونے پر ایک قاعدی تفاعل (fundamental interaction) کی تشکیل ہوتی ہے جسکو برقناطیسیت (electromagnetism) کہا جاتا ہے۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں برق سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur .
  "James Joyce پیدائش: 1882ء انتقال: 1941ء انگریز ناول نگار ۔ ڈبلن ’’آئرلینڈ‘‘ میں پیدا ہوا۔ بچپن عسرت میں بسر ہوا۔ پیرس میں ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے گیا مگر تعلیم مکمل نہ کرسکا اورلسانیات پڑھانے لگا۔ 1907ء میں اپنی نظموں کا مجموعہ اور 1914ء میں کہانیوں کا مجموعہ شائع کیا۔ اس کے نام Portarit of the artist میں اس کی آپ بیتی کے آثار ملتے ہیں۔ اس کا شاہکار ناول Ulysses ہے جو 1922ء میں پیرس سے شائع ہوا۔"@ur .
  "جہاد سے مراد کسی نیک کام میں انتہائی طاقت و کوشش صرف کرنا اور ہر قسم کی تکلیف اور مشقت برداشت کرنا ہے۔"@ur .
  "دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازیوں کے زیرِ قبضہ فرانس میں کئی سطحوں پر تحریکِ مزاحمت جاری تھی۔ برطانیہ کی خفیہ سروس نے پیرس میں اپنے جاسوسوں کا جال پھیلا رکھا تھا جسکے ذریعے پل پل کی خبر اتحادی کمان کو پہنچتی تھی۔ نورالنساء (Noor-u-Nissa) جرمنوں کے خلاف کام کرنے والی پہلی خاتون ریڈیو آپریٹر تھیں نورالنساء کا باپ صُوفی منش انسان تھا، عدم تشدد کا قائل اور عارفانہ موسیقی کا شیدائی جبکہ اُس کی ماں ایک نو مسلم امریکی خاتون تھی۔ پہلی جنگِ عظیم کے وقت بلومز بری میں پیدا ہونے والی یہ لڑکی دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمنوں کی قید میں انتہائی اذیت ناک حالات میں دم توڑ گئی۔ 1943ء میں نازیوں نے اِن جاسوسوں کی بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ شروع کر دی اور ایک ایسا وقت بھی آیا کہ نورالنساء کے تمام ساتھی گرفتار ہوگئے اور پیرس میں اتحادیوں کے لِیے پیغام رسانی کی تمام تر ذمہ داری اس نوجوان خاتون پر آن پڑی لیکن آخر کار جرمن خفیہ سروس گستاپو نے نور کو بھی آن لیا۔ نازی پنجے کی گرفت میں آنے کے بعد نور کا حوصلہ مزید مضبوط ہوگیا اور راز اُگلوانے کے سارے نازی ہتھکنڈے ناکام ہوگئے۔ نور کی زبان کُھلوانے کے لئے اُسے جو جو اذیتیں دی گئیں اُن کا اندازہ اس امر سے ہوجاتا ہے کہ جنگ کے بعد نازیوں پر چلنے والے جنگی جرائم کے مقدّمے میں گستاپو کے متعلقہ افسر، ہانس جوزف کیفر سے نورالنساء کی موت کے بارے میں پوچھا گیا تو سنگدِل افسر کی آنکھوں میں آنسو اگئے۔ نورالنساء کا بچپن پیرس کے نواح میں گزرا۔ وہ اپنے خیالات میں گُم رہنے والی اور طلسمی کہانیاں پڑھنے والی ایک بچّی تھی لیکن 1927ء میں جب وہ صرف تیرہ برس کی تھی تو والد کا انتقال ہوگیا اور والدہ اس صدمے سے مستقلاً سکتے میں آگئیں۔ چار بچّوں میں سب سے بڑی ہونے کے سبب سارے خاندان کی ذمہ داری نورالنساء کے ناتواں کاندھوں پر آن پڑی تھی۔ 1940ء میں جب جرمنوں نے فرانس پر قبضہ کیا تو نورالنساء کا سماجی اور سیاسی شعور پختہ ہوچکا تھا۔ وہ سمجھتی تھی کہ اب والد صاحب کی طرح محض عدم تشدد پہ یقین رکھنے اور صوفیانہ موسیقی میں گم رہنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ حالات براہِ راست عملی اقدام کا تقاضہ کر رہے ہیں۔ نور کو بچپن ہی سے ریڈیو پر بچّوں کو کہانیاں سنانے کا شوق تھا اور وہ ریڈیو اور وائرلیس کی تکنیک سے قدرے شناسا تھی چنانچہ جرمنوں کے خلاف تحریکِ مزاحمت میں اُس نے خفیہ پیغام رسانی کا میدان چُنا۔ یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ نور عنایت خان جرمنوں کے خلاف کام کرنے والی اولین خاتون ریڈیو آپریٹر تھی۔ اس نے چھبیس برس کی عمر میں خود کو تحریکِ مزاحمت کے لئے وقف کر دیا تھا اور اُنتیس برس کی عمر میں جرمنوں کے ہاتھوں ایک اذیت ناک موت سے ہم کنار ہوئی۔ نرم و نازک خدوخال، گہری سیاہ آنکھوں اور دھیمے لہجے والی حسین و جمیل خاتون کی خطر پسند زندگی نے کئی قلم کاروں کو اپنی جانب راغب کیا اور اب تک اس کی زندگی پر عالمی شہرت کے دو ناول تحریر کئے جا چکے ہیں۔ نور عنایت خان کو اپنے جدِ امجد سلطان ٹیپو سے والہانہ عقیدت تھی اور اُسی روایت پہ چلتے ہوئے انھوں نے ہندوستان کو انگریزی عمل داری سے پاک کرنے کی قسم کھا رکھی تھی۔ یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ جب خفیہ سروس میں بھرتی کے لئے انٹرویو ہوا تو نور عنایت نے انگریز افسر سے صاف صاف کہہ دیا کہ فی الحال ہمارے سامنے ایک مشترکہ دشمن نازی جرمنی کی شکل میں موجود ہے لیکن نازی ازم کا خاتمہ ہوتے ہی میں آزادیء ہند کے لئے انگریزوں کے خلاف بر سرِ پیکار ہوجاؤں گی۔ ایک ایسی خوبرو، صاف گو، شیردِل لیکن فنکارانہ مزاج کی عورت کے اصل حالاتِ زندگی بہت پہلے دنیا کے سامنے آجانے چاہیئں تھے۔ بہر حال مصنفہ شربانی باسُو داد کی مستحق ہیں کہ انھوں نے اس دیرینہ ضرورت کو پورا کیا ہے اور نور عنایت خان کی ہشت پہلو زندگی ہم پہ بے نقاب کی ہے۔ نورالنساء (Noor-u-Nissa) کی داستانِ حیات پر اب تک اسرار کا دبیز پردہ پڑا رہا ہے جس نے بے شمار افواہوں کو بھی جنم دیا لیکن اب شربانی باسُو کی نئی کتاب ’جاسوس شہزادی‘ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ہے۔"@ur .
  "1857 کی جنگ آزادی شروع ہوتے ہی جھانسی کی رانی لکشمی بائی نے انگریزوں کی مخالفت شروع کردی۔ تانتیا توپی جو نانا صاحب کا فوجی افسر تھا۔ رانی سے آ ملا۔ اپریل 1857ء میں انگریز جرنیل سرہیوروز نے جھانسی پر چڑھائی کی اور رانی اور تانتیا توپی کو شکست دے کر جھانسی پر قبضہ کرلیا۔ رانی مردانہ لباس پہن کر انگریز فوج کے مقابلے کے لیے نکلی اور اپنی فوجوں کی کمان کرتی ہوئی میدان جنگ میں کام آئی۔"@ur .
  "اتر پردیش بھارت کا ایک شہر۔ زرعی مارکیٹ اور چھوٹی صنتعتوں کا مرکز ہے۔ لوہے اور فولاد کے کارخانے بھی ہیں۔ راجپوتوں نے 1612ء میں یہاں ایک قلعہ بنایا۔ 1742ء میں مرہٹوں نے اس کو اور مضبوط کیا۔ لارڈ کیننگ کی گورنر جنرل شپ کے زمانے میں جون 1857ء کو یہاں کی ایک رانی لکشمی بائی ’’جھانسی کی رانی‘‘ نے انگریزوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ اس وقت جھانسی ایک ریاست تھی۔"@ur .
  "حیدر آباد کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں حیدر آباد، سندھ, پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک اہم شہر ضلع حیدرآباد، صوبہ سندھ کا ایک ضلع حیدرآباد ائرپورٹ, پاکسانی شہر حیدرآباد کا ائرپورٹ تحصیل حیدرآباد، ضلع حیدرآباد کی ایک تحصیل حیدرآباد کالونی، گلشن ٹاؤن, کراچی, سندھ, پاکستان. بھارت میں حیدرآباد، دکن, آندھرا پردیش، بھارت کا ایک شہر ضلع حیدرآباد، بھارت, آندھرا پردیش کا ایک ضلع ریاست حیدرآباد, 1946 سے پہلے کی ایک ریاست حیدرآباد, اتر پردیش, اتر پردیش کا ایک گاؤں"@ur .
  "کنواں۔ وہ جگہ جہاں نافرمان اور بداعمال لوگوں کو مرنے کے بعد سزا بھگتنی ہوگی۔جہنم کا جو نقشہ قرآن پاک میں پیش کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آگ کی بھٹی ہوگی جس کا ایندھن انسان ہوں گے۔ اہل دوزخ کو پینے کے لیے پیپ اور گرم پانی ملے گا۔ ان کی غذا زرقوم ’’تھوہر‘‘ ہوگی۔ جو گرم دھوئیں میں رہیں گے لیکن ان کوموت نہیں آئے گی۔ قدیم یونانیوں اور شامیوں کے نزدیک جہنم کے سات طبقے ہیں اور اہل اسلام کا بھی یہی خیال ہے۔ امام غزالی اور علامہ سیوطی نے دوزخ کے مکمل خاکے پیش کیے ہیں۔ لیکن ان کی تفصیلات میں اختلاف ہے۔ نیز اس امر میں بھی اختلاف ہے کہ دوزخ کس جگہ ہے۔ نیز جہنم تصور ہے یا فی الوقع کوئی جگہ ہے۔ معتزلہ اسے صرف روحانی اذیت قرار دیتے ہیں۔ قرآنی تفصیلات دیکھیے:"@ur .
  "اکبر اعظم کے تین لڑکےتھے۔ سلیم ، مراد اور دانیال(مغل خاندان)۔ مراد اور دانیال باپ کی زندگی ہی میں شراب نوشی کی وجہ سے مر چکے تھے۔ سلیم اکبر کی وفات پر نورالدین جہانگیر کے لقب سے تخت نشین ہوا۔ 1605ء میں اس نے کئی مفید اصلاحات نافذ کیں۔ کان اور ناک اور ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی سزائیں منسوخ کیں۔ شراب اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال حکماً بند کیا۔ کئی ناجائز محصولات ہٹا دیے۔ خاص خاص دنوں میں جانوروں کا ذبیحہ بند کردیا۔ فریادیوں کی داد رسی کے لیے اپنے محل کی دیوار سے ایک زنجیر لٹکا دی۔ جسے زنجیر عدل کہا جاتا تھا۔ 1606ء میں اس کے سب سے بڑے بیٹے خسرو نے بغاوت کردی۔ اور آگرے سے نکل کر پنجاب تک جا پہنچا۔ جہانگیر نے اسے شکست دی۔ سکھوںکےگورو ارجن دیو بھی جو خسرو کی مدد کر رہے تھے۔ شاہی عتاب میں آگئے۔ 1614ء میں شہزادہ خرم ’’شاہجہان‘‘ نے میواڑ کے رانا امرسنگھ کو شکست دی۔ 1620ء میں کانگڑہ خود جہانگیر نے فتح کیا۔ 1622ء میں قندھار کا علاقہ ہاتھ سے نکل گیا۔ جہانگیر ہی کے زمانے میں انگریز سر ٹامس رو سفیر کے ذریعے ، پہلی بار ہندوستان میں تجارتی حقوق حاصل کرنے کی نیت سے آئے۔ 1623ء میں خرم نے بغاوت کردی ۔ کیونکہ نورجہاں اپنے داماد شہریار کو ولی عہد بنانے کی کوشش کررہی تھی۔ آخر 1625ء میں باپ اور بیٹے میں صلح ہوگئی۔ بادشاہ جہانگیر اپنی تزک جہانگیری مین لکھتے ہیں کہ عطر گلاب میرے عہد حکومت میں نور جہاں بیگم کی والدہ نے ایجاد کیا تھا۔ جہانگیر مصوری اور فنون لطیفہ کا بہت شوقین تھا۔ اس نے اپنے حالات ایک کتاب توزک جہانگیری میں لکھے ہیں۔ اسے شکار سے بھی رغبت تھی۔ شراب نوشی کے باعث آخری دنوں میں بیمار رہتا تھا۔ 1627ء میں کشمیر سے واپس آتے وقت راستے ہی میں بھمبر کے مقام پر انتقال کیا۔ لاہور کے قریب شاہدرہ میں دفن ہوا۔"@ur .
  "جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے اسباب یا سامان ؛ یہ اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ جہیز دینے کی رسم پرانے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ ہر ملک اور ہر علاقے میں جہیز مختلف صورتوں میں دیا جاتا ہے۔ لیکن عام طور پر زیورات ، کپڑوں ، نقدی اور روزانہ استعمال کے برتنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں یہ رسم ہندو اثرات کی وجہ سے داخل ہوئی اور ایک لعنت کی شکل اختیار کر لی ۔ کتنی ہی عورتیں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں بیٹھے بیٹھے بوڑھی ہو جاتی ہیں ۔ کم جہیز کی وجہ سے بہت سی عورتوں کی زندگی عذاب ہو جاتی ہے؛ مار پیٹ کے علاوہ بعض دفعہ ان کو جلا دیا جاتا ہے یا ان پر تیزاب پھینکا جاتا ہے ۔ دوسری طرف آج کل کا معاشرہ انسانی رشتوں سے زیادہ دولت کو اہمیت دیتا ہے جس کی وجہ سے یہ لعنت اور بھی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اسلام میں جہیز کی کوئی گنجائش نہیں۔ اسلام سادگی کا دین ہے اور اسلام کی نظر میں عورت کا بہترین جہیز اس کی بہترین تعلیم و تربیت ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1902ء انتقال: 1979ء بھارتی سیاستدان ۔ پٹنہ صوبہ بہار میں پیدا ہوئے۔ وس کونسن یونیورسٹی امریکا سے ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری لی۔ 1929ء میں وطن واپس آئے اور آزادی کی تحریکوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ شروع میں مارکسی نظریات کے حامی تھے۔ اور گاندھی جی کے فلسفہ عدم تشدد کے سخت مخالف ۔ لیکن مسٹر نہرو کی ترغیب پر کانگرس میں شامل ہوگئے۔اور 1936ء میں پارٹی کے جنرل سیکرٹری مقرر ہوئے۔ متعدد بار قید وبند کی صعوبتیں جھلیں۔ 1948ء میں کانگریس سے مستعفی ہوگئے اور انڈین سوشلسٹ پارٹی کی تشکیل کی۔ جس کے وہ بانی سیکرٹری منتخب ہوئے۔ سوشلسٹ پارٹی پھوٹ کا شکار ہوئی تو بد دل ہو کر آچاریہ دونوبا بھاوے کی بھودان تحریک میں شامل ہوگئے اور 1957ء میں عملی سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی۔ 1974ء میں دوبارہ سیاست میں داخل ہوئے اور مسز اندرا گاندھی کے خلاف متحد سیاسی محاذ ’’ جنتا پارٹی‘‘ کی قیادت کی۔ مارچ 1977ء کے انتخابات میں مسز گاندھی کی کانگرس کی شکست کا سب سے بڑا سبب مسٹر نرائن کی شخصیت تھی۔"@ur .
  "Thomas Jefferson پیدائش: 1743ء انتقال: 1826ء امریکہ کا تیسرا صدر۔ اعلان آزادی کو قلمبند کرنے کا اعزاز اسی کو حاصل ہوا۔ 1784ء میں فرانس میں وزیر با اختیار مقرر ہوا۔ 1801ء سے 1807ء تک جمہوریہ متحدہ امریکا کا صدر رہا۔ اس کی صدارت کے دوران میں لوئی زیانا کی ریاست خریدی گئی اور امریکا میں بردہ فروشی خلاف قانون قرار دی گئی۔"@ur .
  "Andrew Jackson پیدائش: 1767ء انتقال: 1845ء امریکہ کا ساتواں صدر ۔ شمالی کیرولینا میں پیدا ہوا۔ پہلے سالسبری اور ٹینیسی میں وکالت کی۔ 1787ء میں امریکی سینٹ کا رکن منتخب ہوا۔ 1802ء میں ٹینسی کی فوج میں میجر جنرل مقرر ہوا۔ اور رینو اور لینز کے دفاع پر مامور کیا گیا۔ انھی دنوں ایک ریڈ انڈین قبیلے کی بغاوت فرو کرنے سے اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ 1821ء میں فلوریڈا کا گورنر بنا۔ 1823ء میں ایک بار پھر سینٹ کا کارکن منتخب ہوا۔ 1824ء کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے کی حیثیت سے حصہ لیا لیکن ناکام رہا۔ 1828ء کے انتخابات میں کامیاب ہوا۔ اور 1832ء میں دوبارہ صدر منتخب ہوا۔"@ur .
  "صوبہ جیلان ایران کے تیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ ۔ بحیرہ کیسپین کے مغربی ساحل اور کوہ البرز کے درمیان نشیب میں واقع ہے۔ اس کا بحیرہ کیسپین کے ساتھ کا علاقہ غیر صحت بخش ہے۔ جہاں دلدلیں بہت ہیں۔ جنوبی حصہ بتدریج بلند ہوتا گیا ہے اور اس کی آب و ہوا صحت بخش ہے۔ یہاں جنگل بہت ہیں جن میں جانور بکثرت پائے جاتے ہیں۔ لوگ ایرانی النسل اور فارسی بولتے ہیں۔ جیلان نام کا ایک گاؤں بغداد کے پاس بھی ہے۔ مشہور بزرگ حضرت عبد القادر جیلانی یہیں کے رہنے والے تھے۔"@ur .
  "William James پیدائش: 1842ء انتقال: 1910ء امریکی فلسفی ۔ سر ہنری جیمز کا بیٹا۔ جو خود فلسفی اور ماہر نفسیات تھا۔اور ناول نگار ہنری جیمز کا بھائی نیو یارک میں پیدا ہوا۔ 1870ء میں ہارورڈ یونیورسٹی سے ایم ڈی کی ڈگری حاصل کی اور وہیں تمام عمر تشریح الابدان ، عضویات ، نفسیات اور فلسفے کی تعلیم دیتا رہا۔ اس کے نزدیک خیالات اشیا کی تخلیق نہیں کرتے بلکہ ان کی تخلیق کے لیے راہ ہموار کرتے ہیں۔ علم تومحض آلہ کار ہے اصل اہمیت ارادے اور عمل کو حاصل ہے۔"@ur .
  "James انگلستان کے دو بادشاہوں کا نام۔ جیمز اول (1566۔1625ء) میری ملکہ سکاٹ لینڈ کا بیٹا۔ 1603ء میں تخت نشین ہوا۔ س کے عہد میں انگلستان اور سکاٹ لینڈ متحد ہوگئے ۔ یہ بادشاہوں کے خداداد حق فرمانروائی کاقاتل تھا اور اپنے لامحدود اختیارات کی خاطر پارلیمنٹ سے جھگڑتا رہتا تھا۔ بائبل کا مصدقہ انگریزی ترجمہ اسی کے حکم سے 1611ء میں شائع ہوا۔ آج یہی نسخہ مروج ہے۔ جیمز دوم 1633ء۔ 1701ء) چارلس اول کا چھوٹا بیٹا تھا۔ 1685ء میں اپنے بڑے بھائی چارلس دوم کی وفات پر تخت نشین ہوا۔ 1688ء کی عوامی بغاوت کی وجہ سے تخت چھوڑ کر فرانس بھاگ گیا۔"@ur .
  "Edward Jenner پیدائش: 1749ء انتقال: 1823ء انگریز ڈاکٹر جس نے چیچک کا ٹیکا ایجاد کیا۔ اس وقت تک چیچک کا کوئی اعلاج دریافت نہیں ہوا تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1843ء انتقال: 1916ء امریکی ناول نویس ، نقاد۔ امریکی فلسفی ولیم جیمز کا بھائی تھا۔ نیویارک میں پیدا ہوا۔ ہارورڈ سکول میں تعلیم پائی۔ 1865ء میں ادب کے میدان میں داخل ہوا اور نیشن، ایٹلانٹک، اور گیلیکسی رسالوں میں باقاعدگی سے لکھنے لگا۔ 1876ء میں انگلستان چلا گیا۔ اور 1915ء میں وہاں کی شہریت اختیار کر لی۔ بے شمار ناول لکھے جن میں سے \"The Portrait of the lady\" زیادہ مشہور ہے۔"@ur .
  "Genius نابغۂ روزگار۔ وہ فوق البشر طاقت جو ذہین اور طباع لوگوں کے ذہن میں پیدائش سے ہی موجود رہتی ہے۔ سقراط کی اندرونی آواز کو بھی جینیس کا نام دیا گیا تھا۔ سترھویں صدی میں اس لفظ کو وہی معنی دے دیے گئے جوافلاطون کے نظریۂ وجدان سے نکلتے تھے۔ جینیس سے مراد وہ ذہین اور غیر معمولی طباع فن کار قرار پایا جو تخلیق فن کے بندھے ٹکے اصولوں سے انحراف کرکے فن کے اعلی ترین نمونے پیش کرتا ہے اور بقول کانٹ اپنے ہی انداز کے نئے اصول خود بناتا ہے۔"@ur .
  "جیوجٹسو 柔術 جاپانی فن کشتی ۔ اس فن میں تشریح الاعضا کے گہرے مطالعے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پہلوان اپنے حریف کے نرم و نازک مقامات پر ضرب لگاتا ہے۔ اس فن میں قوت کی اتنی ضرورت نہیں ہوتی۔"@ur .
  "Jury وہ جماعت جو قانونی کاروائی میں مدد دے۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ نارمن اسے اپنے ساتھ یورپ میں لائے۔ ہندوستان میں انگریز کے عہد حکومت میں جیوری کا طریق عدالت رائج ہوا۔ اس کے ارکان خاص مدت کے لیے حکومت نامزد کرتی ہے۔ یہ لوگ مقدمات قتل میں سیشن جج کی کی قانونی امداد کرتے اور مشورہ دیتے ہیں۔"@ur .
  "Geopolitics جیو پالیٹکس کا مدعا یہ ہے کہ وطن پرستی ۔ قوم پرستی کے جذبات کو اتنا ابھارا جائے کہ ایک قوم دنیا پر حکومت کرنے کی خواہش کرنے لگے۔ جیو پالیٹکس کی بنیاد نازی پارٹی کے دور اقتدار میں جرمنی میں پڑی۔ جہاں اس امر کی اشاعت بڑے شدو مد سے کی گئی کہ زمین کے بعض حصے ایسے ہیں جہاں حاکم قوم پیدا ہوتی ہے اور بعض ایسے ہیں جہاں غلام اور محکوم قومیں پیدا ہوتی ہیں۔ اس نظریے کا سب سے بڑا عالم ہٹلر کا دوست ہمین شوپر تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے تک اس موضوع پر ہر سال درجنوں کتابیں شائع ہوئیں۔ نازیت کے نیشل سوشلزم کی بنیاد یہی نظریہ تھا۔ اس فلسفے کا ماحصل یہ ہے کہ انسان کا تعلق زمین سے ایسا ہی ہے جیسے درختوں اور حیوانات کا ہے۔ جس طرح عمدہ گیہوں اور اچھے گنے ایک خاص قسم کی زمین میں پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح اچھا انسانی دماغ بھی کسی اچھی جگہ پیدا ہوتا ہے اور پرورش پاتا ہے۔ لہذا ایشیا اور افریقہ ، جہاں یورپ اور امریکا جیسے اناج اور پھل پیدا نہیں ہوتے۔ وہاں اہل یورپ اور اہل امریکا جیسے اعلی دماغ بھی پیدا نہیں ہوسکتے ۔ اس اصول کی بنیاد مان کر جیو پالیٹکس میں ثابت کیا گیا تھا کہ جرمنی کی سرزمین بجائے خود سب سے اعلی انسان پیدا کرتی ہے اور اسی لیے دنیا بھر کے انسانوں پر اہل جرمنی ہی کو حکومت کرنے کاحق حاصل ہے۔ کیونکہ دنیا کے دوسرے لوگ جرمنوں سے کمتر ہیں۔ چنانچہ ہٹلر نے خود لکھا۔ جرمن حکومت کا بلند ترین مقصد یہ ہے کہ نسلی اور نسبی خصوصیات کے ان بنیادی عناصر کو پوری قوت سے ابھارا جائے جو تہذیب و تمدن کو نشوونما دے کر ایک بلند ترین انسانیت کا حسن و جمال پیدا کرتے ہیں۔ وہ بلند ترین انسانیت جس کی ترقی کا انحصار صرف اسی نسل کی بقا پر منحصر ہے۔ جو تہذیب کو اپنانے کے قابل ہو۔ ‘‘"@ur .
  "فولاد کی چار پلیٹیں ۔ جو سینے ، پشت اور دونوں رانوں پر لڑائی کے موقع پر باندھ لی جاتی تھیں۔ ان پر تیز تلوار ، بھالا اور نیزہ بھی اثر نہیں کرتے تھے۔"@ur .
  "اس سورت کے بارے میں مطالعہ کے لیے دیکھیے"@ur .
  "Charter ایسی دستاویز جس میں بعض حقوق، اقتدار اور فرائض کو تسلیم کر لیا گیا ہو۔ یہ دستاویز حکومت کی اعلی اقتدار کی جماعت کسی میونسپل کمیٹی ، مقامی حکومت ،یونیورسٹی یا کسی جماعت کو جو کسی آئین کے تحت تشکیل پذیر ہوئی ہو۔ دے سکتی ہے۔ یہ اصطلاح عام طور پر ان قوانین پر اطلاق پذیر ہوتی ہے جن میں زمانہ وسطی اور دور حاضر کی ابتدائی شاہی دور میں حقوق تفویض کیے گئے ہوں۔ مہشور سیاسی چارٹر انگلستان کا میگنا کارٹا ہے۔ اس کے تحت تاجروں کو کاروبار کے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں۔"@ur .
  "قرآن پاک کی آخری سورتوں میں سے چار سورتیں لفظ قل سے شروع ہوتی ہیں۔ سورۃ اخلاص ، سورۃا لکافرون ، سورۃ الناس ، سورۃ الفلق ۔ چار قل انہی سے مراد ہے۔ مسلمان ان سورتوں کا ورد کرتے ہیں تاکہ خوف سے محفوظ اور پناہ اور حفاظت میں رہیں۔ عرس، فاتحہ اور ایصال ثواب میں بھی انھیں پڑھا جاتا ہے۔ اس لیے مرنے کے دوسرے تیسرے دن فاتحہ کی تقریب کو بھی قل کہتے ہیں۔"@ur .
  "اخــتراع ، دراصل کسی خاص مقصد کو حاصل کرنے کے لیۓ بناۓ جانے والے ادات کو کہا جاتا ہے، اسکی جمع اخــترعات کی جاتی ہے۔ اس اصطلاح کے دائرہ کار میں درج ذیل الفاظ یا مفہوم آسکتے ہیں آلہ یا اس میں لگا ہوا کوئی اوزار پرزہ یا اسکا کوئی حصہ اطلاعاتی نفاذیہ ، یہاں نفاذیہ سے مراد ایک انتہائی کارآمد اختراع کی ہے جسے انگریزی میں appliance کہا جاتا ہے شمارندہ سے لگی ہوئی جانبی اختراعات کسی برقی آلے یا آداہ میں لگا ہوا کوئی برقی جز علم شمارندہ میں کسی اختراع یا پرزے کو شمارندے سے منسلک کرنے والا مصنع لطیف جسکو اختراعی ملف کہا جاتا ہے"@ur .
  "اسکو انگریزی میں output device کہا جاتا ہے۔ یہ شمارندے (کمپیوٹر) میں اسباب ادخال کے زریعے درج کی جانیوالی معلومات کو انکے تجزیاتی مراحل کے بعد نتائج حاصل کرنے کیلیۓ استعمال کی جاتی ہیں مثلا ; تظاہر شمارندہ (computer display), مطبعہ (printer) اور آلہ صوت (speaker) وغیرہ۔"@ur .
  "منصوبہ:مطلوب الفاظ shortest path = رستۂ مختصرہ / کمترین رستہ / قصیر ترین رستہ weighted graph = موزون مخطط plane = مستوی planar = مسطح bounded = یحیط bit = پارہ bits = پارے byte = پارچہ bytes = پارچے مندرجہ بالا الفاظ انگریزی کے ہم معنی اور آسان ہونے کی وجہ سے لکھے گئے ہیں ، اگر کسی عام لفظ سے ابہام کا اندیشہ ہو تو پھر دیگر متبادلات کی تلاش کی جاسکتی ہے جو ہو سکتا ہے کہ اس قدر آسان نا ہوں جیسا کہ مذکورہ بالا ہیں۔ -- 09:13, 6 ستمبر 2008 (UTC) Homeomorphism = تشاکل مثلیہ / تشاکل مثلی homomorphism = ہمتشاکل / ہم تشاکل homeopathy = معالجہ المثلیہ homo = ہم ------ (جیسے ہم جنس / homogeneous) homeo = مثلیہ (اصل میں لفظ مثلی بھی مناسب ہے لیکن قباحت یہ ہے کہ متعدد مستند کتب میں homologue کے ليے بھی مثلی ہی آتا ہے اور اپنی جگہ درست ہے ، گویا مرکب میں اسکو استعمال کرنا کوئی ابہام پیدا نہیں کرتا جیسے ----- تشاکل مثلی ------ بھی لکھنا غلط نہیں ہوگا مگر پھر بھی ، تشاکل مثلیہ کے انداز میں لکھنے سے تفریق سی پیدا ہو جاتی ہے۔ co- کا کیا ترجمہ ہو گا، مثلاً co-prime, co-education, وغیرہ"@ur .
  "پیدائش: 1878ء انتقال: 1931ء ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم رہنما۔ جوہر تخلص۔ ریاست رام پور میں پیدا ہوئے۔ دو سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ والدہ مذہبی خصوصیات کا مرقع تھیں، اس لیے بچپن ہی سے تعلیمات اسلامی سے گہرا شغف تھا۔ ابتدائی تعلیم رام پور اور بریلی میں پائی۔ اعلی تعلیم کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ بی اے کا امتحان اس شاندار کامیابی سے پاس کیا کہ آلہ آباد یونیورسٹی میں اول آئے۔ آئی سی ایس کی تکمیل آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی۔ واپسی پر رام پور اور بڑودہ کی ریاستوں میں ملازمت کی مگر جلد ہی ملازمت سے دل بھر گیا۔ اور کلکتے جا کر انگریزی اخبار کامریڈ جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاء پردازی اور ذہانت طبع کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جاتا جاتا تھا۔ انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی مسلم تھی۔ انھوں نے ایک اردو روزنامہ ہمدرد بھی جاری کیا جو بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ اظہار خیال کا کامیاب نمونہ تھا۔ جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ 1919ء کی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔ ترک موالات کی تحریک میں گاندھی جی کے برابر شریک تھے۔ جامعہ ملیہ دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ آپ جنوری 1931ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سے انگلستان گئے۔ یہاں آپ نے آزادیء وطن کا مطالبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم انگریز میرے ملک کو آزاد نہ کرو گے تو میں واپس نہیں جاؤں گا اور تمہیں میری قبر بھی یہیں بنانا ہوگی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد آپ نےلندن میں انتقال فرمایا۔ تدفین کی غرض سے نعش بیت المقدس لے جائی گئی۔ مولانا کو اردو شعر وادب سے بھی دلی شغف تھا۔ بے شمارغزلیں اور نظمیں لکھیں جو مجاہدانہ رنگ سے بھرپور ہیں۔ مثلاً قتلِ حسین اصل میں مَرگِ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد"@ur .
  "Charles روم کے ساتھ شہنشاہوں ، انگلستان کے سٹوراٹ خاندان کے دو بادشاہوں اور فرانس کے دس بادشاہوں کا نام ۔ ان بادشاہوں میں قابل ذکر دو ہیں۔ روم کا چارلس اول جو تاریخ میں شارلیمان کے نام سے موسوم ہے۔ اور انگلستان کا چارلس اول جو جیمز اول کا بیٹا تھا۔ اور 1625ء میں انگلستان کا بادشاہ بنا۔ پہلے چار سال کے اندر اس نے تین پارلیمنٹ بلائیں اور تینوں کو منسوخ کیا۔ کیونکہ انھوں نے اس کے غلط مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ 1629ء تک اس نے پارلیمنٹ کے بغیر حکمرانی کی۔ بالآخر اولیور کرموئل نے اس کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا اور اس کی فوجوں کو پے درپے شکست دی۔ چارلس 1649ء میں گرفتار ہوا۔ اس پر کھلی عدالت میں مقدمہ چلا غدار قرار دے کر پھانسی پر لٹکایا گیا۔ موجودہ پرنس آف ویلز ولی عہد انگلستان کا نام بھی چارلس ہے۔"@ur .
  "حیدر آباد دکن میں سلطان محمد قلی قطب شاہ کی بنائی ہوئی تاریخی یادگار۔ اس کا سنگ بنیاد 999ھ میں رکھا گیا۔ جس جگہ چار مینار واقع ہے وہاں کبھی موضع چچلم واقع تھا۔ جس میں بعض روایتوں کے مطابق سلطان قلی قطب شاہ کی محبوبہ بھاگ متی رہا کرتی تھی۔ چار مینار کی عمارت 189 فٹ بلند ہے اور شہر حیدر آباد دکن کے عین وسط میں واقع ہے۔ چار مینار کے چوک سے شہر کے چاروں طرف سڑکیں نکلتی ہیں۔"@ur .
  "Geoffrey Chaucer پیدائش: 1340ء انتقال: 1400ء انگریزی شاعری کا باوا آدم ۔ بچپن میں شاہی محل میں ملازم ہوگیا۔ ان دنوں برطانیہ میں ایڈورڈ سوم کی حکومت تھی۔ بادشاہ اس کی حسن کارکردگی سے بہت خوش تھا۔ ایک بار انگلستان سے فرانس ایک مہم روانہ کی گئی جس میں چسر بھی شامل تھا۔ اس مہم میں چاسر کو فرانس میں قیدی بنا لیا گیا۔ آخر شاہ انگلستان نے تاوان ادا کرکےاسے چھڑا لیا۔اس کے بعد اٹلی اور چند دوسرے ممالک میں برطانیہ کے سفیر کی حیثیت سے بھیجا گیا۔1369ء میں اس کی شاعرانہ زندگی کا آغاز ہوا اور چند ہی سالوں میں انگلستان میں اس کی شاعری کی دھوم مچ گئی ۔ اس کی نظموں کا انگلستان کے لوگوں پر وہی اثر ہوا۔ جو اٹلی میں دانتے کی نظموں کاہوا تھا۔ ویسٹ منسٹر ایبے میں دفن کیا گیا جو انگلستان کی ممتاز شخصیتوں کے لیے مخصوص ہے۔"@ur .
  "Chalan قانونی اصطلاح۔ پولیس زیر دفعہ 161 ضابطۂ فوجداری ملزموں کے خلاف گواہوں کے بیان لیتی ہے۔ اور ان کے خلاف کاروائی مکمل کرکے عدالت متعلقہ میں بھیجتی ہے۔ یہی کاروائی چالان کہلاتی ہے۔"@ur .
  "Chasuble رومن کتھولک پادریوں کا ایک مخصوص لباس جس کو وہ ماس کے وقت پہنتے ہیں ۔ ماس ایک خاص عبادت کا نام ہے جو مسیح کی موت سے پیشتر آخری ضیافت فسح کی یاد میں اسی دن کی جاتی ہے۔ اس ضیافت کا اصطلاحی نام عشائے ربانی ہے۔ یعنی خداوند کا عید فسح کے دن کا مخصوص کھانا۔ جو رات کے وقت کھایا گیا ۔ اس کھانے میں بطور یادگار کھایا جاتا ہے شامل ہونے والے تمام آدمی ایک بن سلا اور کڑھا ہوا کرتا پہتے ہیں کیونکہ انجیل کی روایت کے مطابق جب حضرت مسیح مصلوب کیے گئے تو آپ اسی طرح بن سلا کرتا پہنے ہوئے تھے۔ رومن کیتھولک پادریوں کا یہ مخصوص لباس سینے اور پشت پر ایک چوغے کی شکل میں ہوتا ہے۔ اور بازو ننگے رہتے ہیں۔"@ur .
  "بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک شہر ہے ۔ یہاں ایک تاریخی قلعہ ہے جہاں کابل کے امیر عبدالرحمن نے پناہ لی تھی۔ شہر کے قریب مشہور بزرگ حضرت بلانوش کا مزار ہے۔ علاقے کی ایک اور وجۂ شہرت پاکستان کے چھے ایٹمی دھماکے ہیں جو کہ اسی ضلعے میں دالبندین کی پہاڑیوں میں کیے گئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1544ء انتقال: 1599ء حسین نظام شاہ احمد نگر دکن کی لڑکی تھی۔ مروجہ علوم کی تکمیل کے بعد سپہ گری کی تربیت حاصل کی۔ اس کی شادی علی عادل شاہ مردان والیے بیجاپور سے ہوئی۔ باوجود پردہ نشین ہونے کے جب کبھی میدان جنگ میں آتی تو بڑے بڑے شیر مردوں کا پتہ پانی کر دیتی ۔ اکبر اعظم نے شہزادہ مراد کو احمد نگر کی تسخیر کے لیے بھیجا لیکن شیردل خاتون نے اس کو 1595ء میں بے نیل مرام واپس ہوجانے پر مجبور کر دیا۔ دوسرے سال دانیال فوج سے گوداوری کے کنارے پر زبردست مقابلہ کیا۔ بالآخر 1598ء میں اکبر مقابلے پر آیا۔ احمد نگر کے قلعدار حمید خاں کی سازش اور غداری کی وجہ سے سپاہیوں نے اس بہادر خاتون کو محل کے اندر گھس کر بے خبری میں قتل کر دیا اور 1600ء میں اکبر کا قبضہ احمد نگر پر ہوگیا۔"@ur .
  "Chancellor جرمن سربراہ مملکت کے لیے یہ اصلاح استعمال ہوتی ہے۔ قدیم رومن حکومت کے نظام میں ایک بڑے عہدے کا نام۔ برطانوی حکومت میں لارڈ ہائی چانسلر شاہی مہر کا محافظ ، دارالامرا یا ہاؤس آف لارڈز کا صدر اور بادشاہ کا قانونی مشیر ہوتاہے۔ اس کے علاوہ وزیر مالیات کو بھی چانسلر آف دی ایکسچیکر کہتے ہیں۔ کسی یونیورسٹی کے سب سے بڑے ناظم کو بھی چانسلر کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "چندر گپت موریا کا اتالیق اور وزیراعظم ۔ بہت بڑا مدبر اور اعلی سیاست دان تھا۔ ذات کا برہمن تھا۔ اس کے دو نام اور بھی تھے۔ کوٹلیہ اور وشنو گپت کی بہت مدد کی۔ اس کے مشورے سے چندر گپت نے پنجاب فتح کیا اور پھر مگدھ کے نند بادشاہ کو تخت سے اتار کر خود اس پر قبضہ جمایا۔ چانگیہ دھن کا پکا اور اول درجے کا ذہین زیرک اور سازشی ذہن رکھنے والا تھا لیکن اس میں ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ باوجود عیش و عشرت کے تمام سامان مہیا ہونے کے حددرجہ سادہ زندگی بسر کرتا تھا۔ شاہی محل کے نزدیک ایک جھونپڑی میں اس کی رہائش تھی۔ اس نے سیاست پر ایک کتاب ’’ ارتھ شاستر‘‘ لکھی جس میں چندرگپت کے حالات کوبہت خوبی سے قلمبند کیا ہے۔"@ur .
  "حکومت جمہوریہ امریکا کا مزاحیہ نام جو غالباً 1812ء کی لڑائی میں وضع کیا گیا۔ اس نام کی علت غائی یہ ہے کہ 1812ء میں سیمویل وِلسن نام کا ایک شخص امریکی فوج کو گوشت سپلائی کرتا تھا۔ مزدوروں اور دیگر کارکنوں میں یہ ٹھیکے دار انتہائی مقبول تھا اور سب ملازمیں اسے انکل سَیم کہ کر پُکارتے تھے۔ جب ٹھیکے دار سَیم (سیموئل) کا کاروبار بہت پھیل گیا تو ملازموں کی تعداد بھی بڑھ گئی، گویا ’انکل سَیم‘ کا وِرد کرنے والے کافی تعداد میں ہو گئے۔ اِس ٹھیکے دار کا جو مال پیٹیوں اور ڈبوں میں بند ہو کر فوجی چھاؤنیوں میں جاتا تھا اس پر ’یو ۔ ایس ‘ کا ٹھپّہ لگا ہوتا تھا۔ یعنی یونائیٹڈ سٹیٹس۔ یہ ٹھپّہ سازو سامان پر اسے سرکاری مال قرار دینے کے لئے لگایا جاتا تھا لیکن چہیتے کارکنوں نے مشہور کر دیا کہ یو ایس کا اصل مطلب انکل سیم ہے۔ اور پھرU. "@ur .
  "Church of Scotland مسیح مشن کی یہ شاخ بھی چرچ آف انگلینڈ کی ساتھ اس وقت وجود میں آئی جب پوپ سے الحاق توڑ لیا گیا۔ اس کے دو حصے تھے جو 1929ء میں 86 برس کی علیحدگی کے بعد پھر سے متحد ہوگئے۔ اس کلیسا کا سب سے بڑا سردار موڈریٹر کہلاتا ہے۔ جس کا انتخاب سال بسال ہوتا ہے۔ اس مذہبی جماعت کا نظام جمہوری ہے اور ہر فیصلہ مخصوص جماعتیں کرتی ہیں۔ جن کے نام کرک ’’چرچ‘‘ سیشن ، سنڈ ، پریسبٹیری اور جنرل اسمبلی ہیں۔ سکاٹ لینڈ کے مربی اور سرپرست بزرگ کا نام سینٹ انڈریو ہوتا ہے۔ وہ لازمی طور پر اس جماعت سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur .
  "Winston Churchill پیدائش: 1874 انتقال: 1965ء برطانوی سیاستدان ۔ لارڈ رنڈولف چرچل کا بڑا لڑکا۔ ہیرو اور سنڈھرسٹ میں تعلیم پائی۔ ہندوستان کی شمال مغربی سرحد اور پھر جنوبی افریقہ میں سپاہی اور اخباری نمائندہ رہا۔ بوئروں کی جنگ میں گرفتار ہوا۔ مگر بچ نکلا۔ 1901ء میں پہلی بار پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ اور مختلف عہدوں پرفائز رہا۔ نو آبادیوں کا نائب سیکرٹری۔1905ء تا 1908ء صدر بورڈ آف ٹریڈ۔ 1908ء تا 1910ء ہوم سیکرٹری۔1910ء تا 1911ء ناظم اعلی امارت بحری۔ 1911ء تا 1915ء دوبارہ ۔ 1939ء تا 1940ء وزیر اسلحہ۔ 1917ء وزیر جنگ ۔ 1918ء تا 1921ء وزیر فضائیہ۔1919ء تا 1921ء وزیر خزانہ۔ 1924ء تا 1929ء درہ دانیال کی مہم کی ناکامی کے بعد سیاست سے کنارہ کش ہوگیا۔ 1936ءتا 1938ء وزیراعظم چیمبرلین کی ہٹلر کو خوش کرنے کی پالیسی کی بڑی شدومد سے مخالفت کی جس کے سبب دوبارہ سیاست کے افق پر ابھرا۔ دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے پر ناطم امارات بحری کی حیثیت سے کابینہ میں شامل ہوا۔ اور مئی 1940ء میں وزیراعظم بنا۔ جنگ کے بعد 1945ء لیبر پارٹی برسر اقتدار آئی تو قائد حزب اختلاف منتخب ہوا۔ اور اس دوران میں سوویت یونین اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مابین مناقشت کے بیج بوئے۔ سوویت یونین کے بارے میں \"آہنی پردہ\" کی اصطلاح اسی کی ایجاد ہے۔ اکتوبر 1951ء کے انتخابات میں قدامت پسند پارٹی کو دوبارہ منظم کیا۔اکتوبر 1951ء کے انتخابات میں قدامت پسند پارٹی کی جیت ہوئی۔ تو دوبارہ وزیراعظم بنا اور 1955ء میں پیرانہ سالی کے سبب ریٹائر ہوگیا۔ ونسٹن چرچل اعلی درجے کا مدبر لیکن انتہائی قدامت پرست سیاست دان تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے شکست میں اس کی مدبرانہ سوچ نے اہم کردار ادا کیا۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر چرچل نہ ہوتا تو شاید آج دنیا کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد اس نے مغربی طاقتوں کو سوویت یونین کو ختم کرنے پر اکسایا لیکن امریکی صدر روزویلٹ نے ، عالمی رائے عامہ کے خوف سے اس کی سخی سے مخالفت کی۔ آخر دم تک برطانوی نوآبادیوں کی آزادی کی مخالفت کرتا رہا۔ مصوری سے خاص شغف تھا۔ کئ کتابوں کا مصنف ہے۔ جن میں تاریخ جنگ عظیم دوم دو جلدوں کی صورت میں شائع ہو چکی ہے۔ 1953ء میں اسے ادب کا نوبیل انعام دیا گیا۔ ’’V‘‘یعنی وکڑی کا نشان بھی چرچل ہی کی دین ہے۔ چرچل سخت متعصب شخص تھا، فلسطینی قوم کو اپنے ملک فلسطین سے بے دخل کرنے اور امریکی مقامی باشندوں کا مغربی استحصال پر چرچل کا بیان: \"I don't admit that the dog in the manger has the final right to the manger, even though he may have lain there for a very long time. "@ur .
  "پیدائش: 1864ء انتقال: 1934ء ماہرقانون ، صحافی ، لاہور میں پیدا ہوئے۔ کانگریس کے زبردست حامی اور سرسید اور مسلم لیگ کے شدید ترین مخالف تھے۔ سرسید کے نظریات کے رد میں متعدد مضامین تحریر کیے۔ 1884ء میں لاہور سے اخبار’’رفیق ہند‘‘ جاری کیا۔ اپنے زمانے کا نہایت مؤقر اور با اثر جریدہ تھا۔ ایک کتاب ’’اسلامی زندگی کا دنیاوی پہلو‘‘ یادگار چھوڑی۔"@ur .
  "پیدائش: 1895ء پروفیسر یوسف سلیم چشتی۔ ادیب ، مورخ ،محمد یوسف خان۔ بریلی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ 1918ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے فلسفے میں بی۔اے آنرز اور 1924ء میں احمد آباد یونیورسٹی سے فلسفے میں ایم اے کیا۔ پہلے کانپور کے ایک کالج اور پھر ایف سی کالج لاہور میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ علامہ اقبال اور ڈاکٹر غلام بھیک نیرنگ کی مساعی میں لاہور میں اشاعت اسلام کے پرنسپل رہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ کالج بند ہوگیا تو ریاست منگرو اور بعد ازاںکوروائی چلے گئے۔ 1948ء میں کراچی آکر تصنیف و تالیف کا سلسلہ شروع کیا۔ چشتی صاحب کو 16 سال علامہ اقبال کی صحبت کا شرف حاصل رہا۔ آپ نے علامہ کی تمام اردو اور فارسی کتابوں کی شرحیں لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ مذہب ،فلسفہ ، تصوف ، تاریخ اور سوانح پر متعدد کتابیں کے مصنف ہیں۔"@ur .
  "فقرا اور درویشوں کا مسلک اور سلسلہ جس کے بانی حضرت علی کی نویں پشت میں سے ایک بزرگ ابواسحاق تھے۔ بعض روایات کے مطابق یہ بزرگ ایشیائے کوچک سے آئے اور چشت نام کے ایک گاؤں میں جو علاقہ خراسان میں ہے مقیم ہوئے۔ بعض کے نزدیک شام میں اقامت پذیر ہوئے اور وفات پر وہیں دفن ہوئے۔ بعض لوگ اس سلسلے کا بانی حضرت بندہ نواز نام کے ایک بزرگ کو قرار دیتے ہیں کئی لوگ چشت کے خواجہ احمد ابدال کو اس کا بانی سمجھتے ہیں اور پاک و ہند میں اس کا مبلغ خواجہ معین الدین چشتی کو قرار دیتے ہیں جن کے خلیفہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی تھے۔ ان کے خلیفہ بابا فرید الدین گنج شکر پاک پٹن ضلع ساہیوال ’’پاکستان ‘‘ میں ہے۔ بابا فرید کے دو مرید تھے ، علی احمد صابری جن کا مزار رڑکی کے قریب پیران کلیر میں ہے ان کے پیرو صابری چشتی کے نام سے موسوم ہیں۔ ان کے دوسرے ممتاز مرید نظام الدین اولیاء تھے۔ جن کا مزار دہلی میں ہے۔ ان کے پیرو نظامی کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1881ء انتقال: 1926ء شاعر ۔ ادیب اور نقاد ۔مکمل نام پنڈت برج نارائن چکبست کشمیری برہمن تھے۔ فیض آباد میں پیدا ہوئے۔ اوائل عمری میں لکھنو آگئے اور رکیتک کالج لکھنو سے 1908ء میں قانون کا امتحان پاس کرکے وکالت کرنے لگے۔ 9 برس کی عمر سے شعر کہنا شروع کیا۔ کسی استاد کو کلام نہیں دکھایا۔ کثرت مطالعہ اور مشق سے خود ہی اصلاح کرتے رہے۔ کوئی تخلص بھی نہیں رکھا۔ کہیں کہیں لفظ چکبست پر ، جو ان کی گوت تھی، اکتفا کیا ہے۔ شاعری کی ابتداء غزل سے کی۔ آگے چل کر قومی نظمیں لکھنے لگے۔ کئی مرتبہ مرثیے بھی لکھے ہیں۔ نثر میں مولانا شرر سے ان کا معرکہ مشہور ہے۔ ایک رسالہ ستارۂ صبح بھی جاری کیا تھا۔ مجموعہ کلام صبح وطن کے نام سے شائع ہوا۔"@ur .
  "چکر : ایک اصطلاح ہے۔ چکر کے لغوی معنی چاک یا پہیہ کے ہیں۔ جو اکثر گاڑیوں سے لگی رہتی ہے۔ اس مضمون میں جس چکر کا ذکر ہے وہ چکر جسے “وشنو چکر“ کے نام سے جانتے ہیں۔ اور اسے سدرشن چکر کہا جاتا ہے۔ وشنو جی کا ہتھیار ۔ جو وہ تباہی و غارت گری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مہا بھارت کی جنگ میں یہی ہتھیار کرشن جی کے پاس تھا جو بالآخر کوروؤں کی شکست کا باعث بنا۔ نیز ایک ہتھیار جو سکھ پگڑی میں لگاتے ہیں۔ اس نام کا ایک ناگ بھی مشہور ہے۔"@ur .
  "قدیم ہندوستان کے شاہی خاندان میں سے ایک جو سوم ’’سوما ‘‘ یا چاند کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔یہ ابتری رشی کا بیٹا اور بدھ یا عطارد کا باپ تھا۔ بدھ کی شادی الا سے ہوئی تھی جو سورج بنسی خاندان کے راجا اکشواکو کی بیٹی تھی۔ اس کے بطن سے پردورس پیدا ہوا۔ اس کی شادی ارداسی سے ہوئی اور اس کے بطن سے آبس پیدا ہوا۔ آبس کا بیٹا نہش اور پوتا ییاتی تھے۔ ییاتی کے دو بیٹے پورو اور یادو تھے۔ پورو کی اولاد سے دشینتا ہوا جو راجا بھرت کا باپ تھا۔ بھرت کی پا نچو ين پشت میں کورو اور چودھویں پشت میں سنتو کا ایک سوتیلا بیٹا ویاس تھا۔ جس نے چتریادرا کی تین بیویوں سے بذریعہ ناگ اولاد پیدا کی اور کورو ، پانڈواور یادو پیدا ہوئے ، جن کی اولاد کی خانہ جنگی کا ذکر مہابھارت میں بھی ہے۔ یادو کی اولاد سے کرشن جی اور بلرام تھے ۔ پہلی شاخ ہستناپور میں راج کرتی تھی اور دوسری متھرا میں۔"@ur .
  "ریاضیت میں اسکو کہا جاتا ہے جو متغیر اور مستقل دونوں سے منصوب ہو۔ ان کی اہمیت غالباً ہر سائنسی اور ریاضی علم میں نظر اتی ہے۔"@ur .
  "اطلاعاتی نـفاذیہ  جسکو انگریزی میں Information Appliance کہا جاتا ہے ، عموما ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو کوئی مخصوص قسم کا مواد ذخیرہ کرسکتی ہو، اسکے علاوہ یہ کہ وہ روزمرہ زندگی میں بکثرت استعمال کی جاسکتی ہو مثلا زیرکی تکلم (smartphone) ، ذاتی رقمی معاون (PDA) وغیرہ۔ انٹرنیٹ سے متعلق اطلاعاتی نفاذیہ کی ہی ایک ذیلی قسم کے لیۓ دیکھیۓ شبکی نفاذیہ (internet appliance)۔"@ur .
  "شبکی نفاذیہ  (internet appliance)، دراصل اطلاعاتی نفاذیہ کی ایک ذیلی قسم میں شمار کی جاسکتی ہے جو کہ بذات خود نفاذیہ (appliance) کے زمرے میں آتی ہے۔ نفاذیہ کی اس قسم کو شبکہ یا انٹرنیٹ تک رسائی کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکے زریعے جال محیط عالم (ورلڈ وائڈ ویب) اور شبکی بعید تکلم (انٹرنیٹ ٹیلی فونی) کو تو استعمال کرسکتے ہیں مگر اسکے باوجود یہ ایک شمارندہ نہیں کہلائی جاسکتی اور اس میں کوئی قرص کثیف (hard drive) نہیں ہوتی۔"@ur .
  "اِس مقالہ کیلئے ہاتف کی بجائے گفتہ کے اِصطلاح کی تجویذ دی گئی ہے، جس کے بارے میں آپ یہاں اپنی رائے دے سکتے ہیں! ہاتف (ٹیلی فون) اصل میں بعید ابلاغیات (telecommunication) سے تعلق رکھنے والی ایک اختراع (device) کو کہا جاتا ہے جو کہ آواز کو فاصلوں تک منتقل کرنے اور وصول کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ ہاتف اصل میں ایک عربی لفظ ہے جسکے معنی پکارنے والے کے ہوتے ہیں ، یہ لفظ ہتف کی اساس سے بنتا ہے جس کے مفہوم میں پکار ، بلاوا اور call وغیرہ شامل ہیں۔"@ur .
  "آواز بدوش دستور شبکہ  (Voice over Internet Protocol) کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے مثلا دستور شبکی بعید تکلمی (Internet Protocol telephony) شبکی بعید تکلم (Internet telephony) عریض الشریط بعید تکلمی (Broadband telephony) عریض الشریط تکلم (Broadband phone) آواز بدوش عریض الشریط (Voice over Broadband) بنیادی طور پر اسکی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ ؛ آواز بدوش آئی پی ، دراصل انٹرنیٹ یا کسی دوسرے آئی پی پر انحصار کرنے والے شراکے پرصوت یا آواز کی سالکیت (routing) کو کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "وَقت یا سَاعَت ، پیمائشی نظام کا ایک جزء جس سے دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاتا ہے۔ علم طبیعیات میں اس کی تعریف زمان و مکاں کے لحاظ سے یوں کی جاتی ہے: ‘‘وقت دراصل غیر فضائی اور باالفاظ دیگر زمانی واقعات کا ایک تسلسل ہے جو کہ ناقابل للعکس ہوتے ہیں اور ماضی سے حال اور پھر مستقبل کی جانب رواں رہتے ہیں۔ بین الاقوامی نظام اکائیات میں وقت کی اِکائی ثانیہ ہے. گھنٹہ ، دِن ، ہفتہ ، مہینہ اور سال اِس کی بڑی اِکائیاں ہیں."@ur .
  "چوہدری رحمت علی نے 1933ء میں \"پاکستان نیشنل موومنٹ\" کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کی طرف سے انہوں نے پنجاب، سرحد، سندھ، بلوچستان اور کشمیر پر مشتمل پاکستان قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔"@ur .
  "1930ء کو مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس آلہ آباد میں منعقد ہوا۔ اس کی صدارت ڈاکٹر سر محمد اقبال نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطبے میں بڑی وضاحت سے ہندوستان کے حالات، مسلمانوں کی مشکلات، ان کے مستقبل اور مسلمانان ہند کی منزل کی نشان دہی کی۔ کانگرس جس طرح ماضی میں مسلمانوں کے وجود سے انکاری ہوئی تھی اس سے انکار ممکن نہیں تھا۔ ان دنوں لندن میں گول میز کانفرنس ہو رہی تھی لیکن علامہ اقبال گاندھی کی ہٹ دھرمی کے پیش نظر جانتے تھے کہ کوئی بھی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلے گا اور مسلمانوں کی منزل ایک علیحدہ مملکت ہی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1897ء انتقال: 1960ء پاکستانی سیاستدان ، ابراہیم اسماعیل چندریگر 1897 میں احمد اۤباد میں پیدا ہوئے۔اۤپ نے بمبئی یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور احمد آباد میں وکالت شروع کی۔ 1924ء میں احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے ممبر ہوئے اور 1937ء میں بمبئی اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ اگلے سال بمبئی اسمبلی میں مسلم لیگ پارٹی کے ڈپٹی لیڈر منتخب ہوئے۔ 1940ء سے 1945ء تک بمبئی مسلم لیگ کے صدر بھی رہے۔ 1947ء میں جب مسلم لیگ برصغیر کی عارضی حکومت میں شامل ہوئی تو لیگ کے نمائندے کی حیثیت سے وزارت تجارت کا قلمدان ان کے سپرد کیا گیا۔ اسی سال جینوا میں اتحادی قوموں کی تجارتی کانفرنس میں برصغیر کی نمائندگی بھی کی۔ آزادی کے بعد پاکستان کی مرکزی کابینہ میں اگست 1947ء تا مئی 1948ء اور اگست 1955ء تا اگست 1956ء وزیر رہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1162ء انتقال: 1227ء منگول سردار ۔ دریائے آنان کے علاقے میں پیدا ہوا۔ اصلی نام تموجن تھا جس کا مطلب ہے \"لوہے کا کام کرنے والا\"۔"@ur .
  "Zhou Dynasty چین کی ایک قدیم سلطنت جو ایک روایت کے مطابق 1122ء سے 256ء قبل مسیح تک اور جدید تحقیق کے مطابق 1027ء سے 256ء قبل مسیح تک قائم رہی۔ اس خاندان کے لوگ 1027ء میں دریائے زردکی شمال مغربی وادی سے آئے اور شانگ حکومت کا تختہ الٹ کر چو خاندان کی بنیاد رکھی۔ ان کا صدر مقام موجودہ سیان کے قریب تھا اور حکومت شمالی چین کے ان میدانی علاقوں پر مشتمل تھی ۔ جومانچوریا اور نیکیس کی وادی کے درمیان واقع ہیں۔ باوجود سیاسی ابتری کے چو خاندان کا دور کلاسیکی زمانہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے سب سے پہلے بیلوں کے ذریعے ہل چلائے۔"@ur .
  "ایک درون خانہ کھیل ۔ اس کی بساط چوکور ہوتی ہے جس پر خانے بنے ہوتے ہیں۔ کوڑیوں سے پانسا پھینکا جاتا ہے ۔ بساط عموماً کپڑے کی ہوتی ہے اور گوٹیں لکڑی کی۔ پانسے سے جتنے نمبر آئیں۔ گوٹ اتنے خانے آگے بڑھتی ہے۔ تفریح کے لیے کم اور جوئے کے طور پر زیادہ کھیلی جاتی ہے۔"@ur .
  "Chou En Lai پیدائش: 1898ء انتقال: 1976ء چین کے کمیونسٹ رہنما۔ بورژوا خاندان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ٹین سین کے ایک مشنری سکول میں پائی۔ 1917ء میں گریجوایشن کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے جاپان گئے۔ یہیں ایک پروفیسر نے انھیں مارکسزم کی طرف راغب کیا۔ 1919ء میں چین واپس آئے۔ اس وقت چین سیاسی افراتفری کا شکار تھا۔ چو این لائی نے دوستوں کی مدد سے ایک سٹڈی گروپ قائم کیا اور انقلابی تحریکوں میں سرگرم حصہ لینے لگے۔ جس پر انھیں چند ماہ قید و بند میں کاٹنا پڑے۔ رہائی کے بعد چار سال 1920ء سے 1924ء تک پیرس میں رہے اور جزوقتی کام کرکے تعلیم جاری رکھی۔ یہاں ان کی ملاقات عظیم ویت نامی انقلابی ہوچی منھ اور دوسرے ایشیائی اشتراکی لیڈروں سے ہوئی۔ بعد ازاں کچھ دن جرمنی میں گزارے۔ 1924ء کے اواخر میں چین ، واپس آگئے ۔ اس دوران میں روس کی کوششوں سے سین یات سن کو کومن تانگ پارٹی اور کیمونسٹوں کے درمیان اتحاد ہوگیا۔ چوو ہامپوآ ملٹری اکیڈیمی میں پولیٹکل ڈائریکٹر مقرر ہوگئے۔ جس کا سربراہ چیانگ کائی شیک تھا۔ یہیں سے انھیں سیاسی عروج حاصل ہوا۔ اور 1927ء میں وہ کیمونسٹ پارٹی کی پولٹ بیورو کے رکن منتخب ہوئے۔ جب کمیونسٹوں اور چیانگ کائی شیک کے مابین ان بن ہوئی اور چیانگ نے کمیونسٹوں کو چن چن کر قتل کرنا شروع کیا تو چو فرار ہو کر پہلے ہانگ کانگ اور پھر روس پہنچے ۔ کچھ عرصے بعد شنگھائی واپس آئے اور یہاں دو سال رہنے کے بعد جنوبی صوبہ کیانگسی چلے گئے ، جو ان دونوں کیمونسٹ پارٹی کا دیہاتی مرکز تھا۔ اور اس کے سربراہ ماؤزے تنگ تھے۔ یہیں ان دونوں کی لازوال رفاقت کی داغ بیل پڑی۔ جب ماؤزے تنگ نے سرخ فوج کے ساتھ لانگ مارچ ’’لمبا سفر ، جو کیانگسی سے شروع ہو کر ہو کر شمال میں 6000 میل دور ایک نئے دیہی مرکز میں ختم ہوتا تھا‘‘ کیا تو چو این لائی نے باوجود علالت کے اس میں شرکت کی۔ 1936ء کے اواخر میں جاپان نے چین پر حملہ کیا تو چیانگ کائی شیک نے کمیونسٹوں سے صلح کر لی۔ اس دوران میں چو این لائی نے چینی حکومت کے افسر رابطہ کی حیثیت سے کام کیا او راپنی بے پناہ ذہانت اور تدبر سے غیر ملکی سفارت کاروں کو گرویدہ بنا لیا۔ 1949ء میں ماؤزے تنگ کی زیر قیادت کمیونسٹوں نے چیانگ کائی شیک کی امریکا نواز حکومت کو شکست فاش دی ۔ چو این لائی نئی انقلابی حکومت میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ مقرر ہوئے۔ انھوں نے وزیر خارجہ کی حثیت سے کوریا میں جنگ بندی مذکرات میں حصہ لیا اور 1954ء میں فرانس ہند چینی جنگ کے خاتمے پر جینوا میں مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا۔ انھی کی مساعی سے 1955ء میں بنڈونگ کانفرنس منعقد ہوئی۔ اور انھی کی رہنمائی میں پنج شیل کے اصول مرتب کیے گئے۔ تادم واپسیں وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔"@ur .
  "ابوالحسن احمد سمرقندی ملقب بہ نظامی عروضی کی نثر تصنیف جو 1156ء میں لکھی گئی۔ اور جو شہزادہ ابوالحسن حسام الدین کے نام معنون کی گئی۔ پہلا مقالہ علم دبیری کی ماہیت پر ہے۔ دوسرا شعر کی ماہیت ، تیسرا طب اور چوتھا علم نجوم کی ماہیت پر۔ بادشاہ کو اپنی داخلی اور خارجی زندگی میں مشیروں کی ضرورت پڑتی تھی۔ ان مشیروں میں دیبر ، شاعر ، طبیب اور منجم خصوصی وقعت کے حامل ہیں۔ نظامی ان مشیروں کے خصائل بیان کرتا ہے اور ہر مقالے میں اپنے خیال کی توضیح کے لیے چند تاریخی مثالیں اور حکایتیں بھی درج کرتا ہے۔ مقالوں سے پیشتر نظامی نے ابتدائی فصلوں میں ترتیب موجودات اور تخلیق عالم کی جو صورت پیش کی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نظریۂ ارتقاء کا قائل ہے۔"@ur .
  "Chiang Kai Shek پیدائش: 1887ء انتقال: 1975ء قوم پرست چینی لیڈر ۔ جاپان کی فوجی اکادمی سے ڈگری حاصل کی اور کچھ مدت جاپان کی فوج میں ملازمت کی۔ 1911ء کے انقلاب میں معمولی خدمات انجام دیں۔ 1913 میں یون شہ کائی کی حکومت کا تختہ الٹنے میں سرگرم حصہ لیا۔ 1917ء میں سن یات سین نے کانٹن حکومت قائم کی تو چیانگ نے اس کی فوجی مدد کی۔ 1923ء میں سن یات سین نے اس کو روس سے امداد لینے کے لیے ماسکو بھیجا۔ واپسی پر فوجی اکادمی کا کمانڈنٹ مقرر ہوا۔ سن یات سین کی وفات پر اس کو اہمیت حاصل ہوئی۔ 1926ء میں اس کی فوج نے ہنکو ، شنگھائی اور نانکنگ پر قبضہ کر لیا۔ اس نے سین کی پالیسی پر چل کر کمیونسٹوں سے تعاون کرکے روس سے امداد حاصل کی۔ 1927ء میں اس کی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی آگئی اور کومنتانگ اور کمیونسٹوں میں طویل خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ 1928ء میں وہ نانکنگ میں قومی حکومت کا سربراہ بن گیا۔ 1936ء میں اسے اغوا کرکے مجبور کیا گیا کہ جاپان کے خلاف اعلان جنگ کرے اور کومنتانگ حکومت میں کمیونسٹوں کو شامل کرے۔ جب جاپان نے نانکنگ اور ہنکو پر قبضہ کر لیا تو اس نے اپنا صدر مقام چنگ کنگ میں تبدیل کر لیا۔ دوسری جنگ عظیم میں چیانگ ایک اہم شخصیت تھا۔ 1943ء میں قاہرہ میں صدر روزویلٹ اور مسٹر چرچل کے مابین کانفرنس ہوئی تو چیانگ نے بھی اس میں شرکت کی۔ جنگ کے خاتمے خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ 1948ء میں چیانگ چین کا پہلا آئینی صدر منتخب ہوا۔ 1950ء میں کمیونسٹوں نے ماوزے تنگ کی زیر قیادت چنانگ کی فوجوں کو شکست فاش دی تو اس نے امریکا کی مدد سے فارموسا میں اپنی حکومت قائم کر لی۔"@ur .
  "‘‘‘چی گویرا‘‘‘ ارجنٹینا کا انقلابی لیڈر تھا۔ چی عرف ہے۔ وہ 14 مئی 1928 کو ارجنٹائن میں پیدا ہوا۔ بچپن سے دمہ کا مریض ہونے کے باوجود وہ ایک بہترین ایتھلیٹ تھا، اور چیس کا بھی شوقین تھا۔ اپنی نوجوانی میں وہ کتابوں کا بہت زیادہ شوقین تھا، اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس کے گھر میں 3000 سے زائد کتابوں پر مشتمل ‏ذخیرہ موجود تھا، جس سے اس نے اپنے علم میں بہتر اضافہ کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1485ء انتقال: 1527ء ہندو مذہبی رہنما۔ ندیاد ’’بنگال‘‘ میں پیدا ہوئے۔ برہمن خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ تعلیم سے فراغت پا کر ہندو مت کا پرچار شروع کیا اور چھ سال میں ہندوستان کے بڑے بڑے تیرتھوں اور مذہبی شہروں کا دورہ کیا۔ کرشن کے بھگت تھے۔ اور کہا کرتے تھے کہ کرشن کے ماننے والے خواہ کسی مذہب کے کیوں نہ ہوں ، برابر ہیں۔ بنگال میں ان کے بہت سے پیرو اب بھی موجود ہیں۔"@ur .
  "Anton Pavlovich Chekhov پیدائش: 1860ء انتقال: 1904ء روس کا افسانہ نویس اور ڈرامہ نگار ۔ 1884ء میں انیس برس کی عمر میں چیخوف کے قلمی نام سے سے مختصر افسانے لکھنے شروع کیے۔ پہلے مجموعے کی کامیابی کے باعث ڈاکٹری ترک کرکے افسانے اور ڈرامے لکھنے شروع کیے۔ سائنسی تربیت نے روسی ادب کو بہت فائدہ پہنچایا اور حقیقت نگاری کا ایک نیا اسلوب روسی ادب کو ملا۔ شروع ہی سے اس کا ذہنی رجحان روسی زندگی کے روزمرہ کے معاملات کی طرف تھا۔ انسانی فطرت کا سفلہ ، کمینہ اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر اس نے شدید طنز کی۔ اس کی تحریروں میں تاجر پیشہ ، طلبہ ، پادری ، اساتذہ ، حجام ، مجسٹریٹ ، اعصابی مریض ، پاگل ، اعلی افسر ، سرکاری افسر ، غرض سب طبقوں کی تنگ نظری اور سادہ لوحی یوں ریکارڈ ہوگئی ہے کہ جیسے کیمرے نے زندگی کی تصویر کھینچ لی ہو۔ چیخوف کو جدید افسانہ نگاری کا امام سمجھا جاتا ہے۔ بعض نقادوں کے نزدیک وہ دنیا کا سب سے بڑا افسانہ نگار ہے۔"@ur .
  "Neville Chamberlain پیدائش: 1869ء انتقال: 1940ء انگریز سیاست دان ۔ 1918ء میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ 1923ء میں دوبارہ وزیر خزانہ بنا۔ 1937ء میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوا۔ 1938ء میں وزیراعظم فرانس کی معیت میں ہٹلر اور مسولینی سے میونخ میں ملاقات کی۔ اور معاہدہ میونخ پر دستخط ثبت کیے۔ ہٹلر اور مسولینی کو خوش کرنے کی پالیسی کے بعد عوام کا اعتماد کھو بیٹھا اور 10 مئی 1940ء کو مستعفی ہوگیا۔"@ur .
  "چاند ہماری زمین کا ایک سیارچہ ہے۔ زمین سے کوئی دو لاکھ چالیس ہزار میل دور ہے۔ اس کا قطر 2163 میل ہے۔ چاند کے متعلق ابتدائی تحقیقات گلیلیو نے 1609ء میں کیں۔ اس نے بتایا کہ چاند ہماری زمین کی طرح ایک کرہ ہے۔ اس نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ چاند پر پہاڑ اور آتش فشاں پہاڑوں کے دہانے موجود ہیں۔ اس میں نہ ہوا ہے نہ پانی۔ جن کے نہ ہونے کے باعث چاند پر زندگی کے کوئی آثار نہیں پائے جاتے۔ یہ بات انسان بردار جہازوں کے ذریعے ثابت ہو چکی ہے۔ دن کے وقت اس میں سخت گرمی ہوتی ہے اور رات سرد ہوتی ہے۔ یہ اختلاف ایک گھنٹے کے اندر واقع ہو جاتا ہے۔ چاند کادن ہمارے پندرہ دنوں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ زمین کے گرد 29 یا 30 دن میں اپنا ایک چکر پورا کرتا ہے۔ چاند کا مدار زمین کے اردگرد بڑھ رہا ہے یعنی اوسط فاصلہ زمین سے بڑھ رہا ہے۔ قمری اور اسلامی مہینے اسی کے طلوع و غروب سے مرتب ہوتے ہیں۔ چاند ہمیں رات کو صرف تھوڑی روشنی ہی نہیں دیتا بلکہ اس کی کشش سےسمندر میں مدوجرز بھی پیدا ہوتا ہے۔ سائنس دان وہاں سے لائی گئی مٹی سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ چاند کی ارضیات زمین کی ارضیات کے مقابلے میں زیادہ سادہ ہے۔ نیز چاند کی پرت تقریباً میل موٹی ہے۔ اور یہ ایک نایاب پتھر اناستھرو سائٹ سے مل کر بنی ہے۔"@ur .
  "اوزار ایک ایسی شے کہ جسکو کوئی کام کرنے یا کسی ہنر کاری کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہو۔ کوئی طریقہ یا راستہ یا ذریعہ کے جس پر چل کر کوئی عمل انجام دیا جاسکتا ہو۔"@ur .
  "سائنسی طور پر آلے یا machine سے مراد ایک ایسی اختراع ہوتی ہے کہ جو ایک قسم کی توانائی حاصل کر کے اس کو کسی دوسری توانائی (عام طور پر حرکی) میں تبدیل کردے۔ جبکہ عمومی طور پر ایک آلے سے کسی ایسی چیز کا تصور ذہن میں آتا ہے کہ جو مختلف حرکت کرتے ہوۓ حصوں یا اجزاء پر مشتمل ہو اور ان میں پیدا ہونے والی حرکت سے کوئی کام لیا جاسکتا ہو۔ جیسا کہ اوپر آلے کی سائنسی تعریف میں ذکر آیا کہ ایک آلے کو کسی نا کسی قسم کی توانائی کے منبع کی ضرورت ہوتی ہے جس کو اس آلے کے ليے درکار ادخال یا input کہا جاتا ہے۔ جن اختراعات میں سخت اور حرکت کرنے والے حصے موجود نہ ہوں تو اس سے عام طور پر مراد ایک پرزے tool کی لی جاتی ہے یا بعض اوقات ایسے آلات ہی کو اختراع بھی کہہ دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "گھریلو اطلاقیہ (home appliance)، گھریلو آلات، اختراعات وغیرہ۔ صغیر اطلاقیہ جات (small appliances) کثیر اطلاقیہ جات (major appliances) شمارندی اطلاقیہ (computer appliance) مصنع لطیفی اطلاقیہ (software appliance) جالبینی اطلاقیہ (internet appliance) اطلاعاتی اطلاقیہ (information appliance) علم شمارندہ سے متعلق دیکھیۓ شمارندی اطلاقیہ (computer appliance)"@ur .
  "مصنوعی ذہانت علم شمارندہ (کمپیوٹرسائنس) کا ایک ذیلی شبعہ ہے کہ جسمیں ذہانت (یا فہم) ، سکیھنے اور کسی صلاحیت کو اپنانے سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔"@ur .
  "زمین کا وہ سایہ جو زمین کی گردش کے باعث کرہ زمین کے چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے۔ چاند گرہن کبھی جزوی ہوتا ہے اور کبھی پورا۔ یہ اس کی گردش پر منحصر ہے۔ زمین اور چاند تاریک کرے ہیں۔ اور یہ دونوں سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں۔ زمین سورج کے گرد اپنے مدار پر گھومتی ہے اور چاند زمین کے گرد اپنے مدار پر گھومتا ہے۔ یہ سال میں دو مرتبہ ایک دوسرے کے سامنے آ جاتے ہیں جس سے ایک کا سایہ دوسرے پر پڑتا ہے۔ چاند پر سایہ پڑتا ہے تو چاند گرہن اور سورج پر پڑتا ہے تو سورج گرہن کہلاتا ہے۔"@ur .
  "1810ء اردو شاعر ۔ اصلی نام ۔ یحٰیی امان۔ والد حافظ اماندہلی کے باشندے تھے۔ سلسلہ خاندان رائے امان سے ملتا ہے۔ جو محمد شاہ کے زمانے میں شاہی دربان تھے۔ ولادتدہلی میں ہوئی۔ صغرسنی ہی میںفیض آباد چلے گئے۔ جعفر علی حیرت سے کلام پر اصلاح لیتے تھے۔ علم نجوم اور موسیقی میں مہارت حاصل تھی۔ ستار خوب بجاتے تھے۔ پہلے حافظ رحمت خاں کے لڑکے نواب محبت خاں کی رفافت میں رہے۔ پھر 1800ء میںلکھنو آئے اور شہزادہ سلیمان شکوہ کے دربار سے وابستہ ہو گئے۔ چیچک یا کسی حادثے سے نابینا ہوگئے۔ لکھنو میں فوت ہوئے۔ معاملہ بندی کے اور رکیک اور گرے ہوئے جذبات کی شاعری کے لیے خصوصی شہرت حاصل کی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نابینا نہیں تھے۔ صرف عورتوں کی محفلوں میں شرکت کرنے کے لیے خود کو نابینا بنا لیا۔ لیکن آخری عمر میں سچ مچ نابینا ہوگئے۔ کچھ اشارہ جو کیا ہم نے ملاقات کے وقت ٹال کر کہنے لگے دن ہے ابھی رات کے وقت"@ur .
  "605ء عرب کے جاہلی دور کا نامور شاعر ۔ غیر معمولی شجاعت و سخاوت کی وجہ سے مشہور ہے۔ عربی زبان میں کسی کی سخاوت و فیاضی بڑھا چڑھا کر بیان کرنی ہو تو کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص حاتم سے بھی زیادہ سخی ہے۔ اردو میں بھی اسی طرح کہا جاتا ہے۔ عہد اسلام سے کچھ عرصہ قبل مرا۔ اس کی بیٹی سفانہ عروج اسلام کے زمانے میں گرفتار ہو کر دربار نبوت میں پیش ہوئی۔ تو اس نے نبی اکرم کے سامنے اپنے باپ کی فیاضیوں اور جود و کرم کا تذکرہ کیا۔ رسول اللہ نے اس کو رہا کرنے کا حکم دیا اور ارشاد فرمایا کہ حاتم اسلامی اخلاق کا حامل تھا۔ حاتم کا دیوان پہلی بار رزق اللہ حسون نےلندن سے 1876ء میں شائع کیا۔ 1897ء میں دیوان کا ترجمہ جرمن زبان میں چھپا۔ حاتم کے بیٹے عدی بن حاتم نے اسلام قبول کر لیا تھا۔"@ur .
  "عرب جاہلیت کا شاعر ۔ شعرائے سبع معلقات میں شمار ہوتا ہے۔ اس نےحیرہ کے بادشاہ عمرو بن ہند کے سامنے ایک قصیدے کے ذریعے اپنے قبیلے کی بڑی کامیاب وکالت کی تھی۔ اس کی طرف ایک دیوان بھی منسوب کیا جاتا ہے ۔ جو 1922ء میں طبع ہوا۔ 1820ء اور 1827ء میں اس دیوان کے لاطینی تراجم بھی شائع ہوئے۔"@ur .
  "دریائے چناب چناب کا نام 'چن' اور 'آب' سے مل کر بنا ہے جس میں چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو بھارت کی ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ بالائی علاقوں میں اس کو چندرابھاگا کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔ پاکستان کے ضلع جھنگ میں تریموں کے مقام پر یہ دریائے جہلم سے ملتا ہے اور پھر دریائے راوی کو ملاتا ہوا اوچ شریف کے مقام پر دریائے ستلج سے مل کر پنجند بناتا ہے، جو مٹھن کوٹ کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ دریائے چناب کی کل لمبائی 960 کلو میٹر ہے، اور سندھ طاس معاہدہ کی رو سے اس کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم ہے۔ ویدک زمانہ (قدیم ہندوستان) میں اسکو اشکنی یا اسکمتی کے نام سے اور قدیم یونان میں آچےسائنز کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے سکندریہ نام سے ایک شہر دریائے سندھ کے نزدیک پنجند کے سنگم پر تعمیر کیا۔ پنجابی تہذیب میں چناب کا مقام ایک علامت کے طور پر ہے جسکے گرد پنجابی سوجھ بوجھ گھومتی ہے اور ہیر رانجھا کی پنجابی رومانوی داستان دریائے چناب کے گرد ہی گھومتی ہے۔"@ur .
  "انگریز مدبر اور سیاح جیمس مورئیر کی مشہور تصنیف جس میں مصنف نے ایرانی طرز معاشرت اور آداب و رسوم کا نقشہ بڑے دلچسپ اور مزاحیہ انداز میں کھینچا ہے۔ اس ناول نما سفرنامہ کا ہیرو حاجی بابا اصفہانی ہے جو اصفہان کے ایک مشہور حجام حسن کربلائی کا لڑکا تھا۔ اور اپنی ذہانت ، مہم جوئی اور شرارتوں کے باعث اونچے مرتبے پر پہنچا۔ جیمس مورئیر سات سال تک ایران میںبرطانوی سفارت خانے میں اعلی عہدے پر فائز رہا۔ اور 1815ء میں ریٹائر ہو کر لندن واپس گیا جہاں اس نے اپنے سفر ناموں کی تکمیل کے بعد 1824ء میں حاجی بابا اصفہانی لکھی۔ یہ کتابایران میں اس قدر مقبول ہوئی کہ اس کافارسی ترجمہ شائع کیا گیا۔"@ur .
  "قبیلہ ازد سے تعلق رکھتے تھے۔ فتح مکہ سے کچھ دن پہلے مسلمان ہوئے۔ رسول اللہ نے شرجیل بن عمر حاکمبصرہ کے پاس دعوتاسلام کا خط انھیں دے کر روانہ کیا۔ راستے میں مقام موتہ شرجیل سے ملاقات ہوئی۔ جس نے خط لے کر انھیں شہید کر دیا۔ حضور نے ان کی شہادت کو شرجیل کی طرف سے اعلان جنگ جانا اور زید بن حارث کی سرکردگی میں سریہ موتہ روانہ کیا۔ اسی جنگ میں حضرت زید اور جعفر طیار وغیرہ شہید ہوئے۔"@ur .
  "فارسی شاعر"@ur .
  "پیدائش: 1372ء انتقال: 1449ء محدث ۔ مصر میں پیدا ہوئے۔ علوم حدیث میں سند شمار ہوتے ہیں۔ نامور مورخ اور شافعی فقیہہ تھے۔ طلب علم کے سلسلے میں متعدد بار مصر ، شام ، حجاز اور یمن کا سفر کیا اور اس شوق کے باعث حافظ عصر کے لقب سے مشہور ہوئے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 69 ویں سورت۔ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ اس میں 52 آیات ہیں۔ حآقہ بمعنی وہ چیز جس کا ہونا حق اور یقینی ہو۔ یعنی قیامت۔ چونکہ اس سورت میں اسی کاذکر ہے ، اس لیے اس نام سے موسوم ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1892ء وفات: 1956ء عالم دین۔ لدھیانہ میں پیدا ہوئے۔ احرار کے سرگرم رکن تھے۔ ان کے والد مولانا زکریا ایک ممتاز عالم دین تھے۔ مولانا حبیب الرحمن نے تحریک خلافت اور بعد میں تحریک احرار میں بڑے انہماک سے حصہ لیا اور متعدد بار جیل گئے۔ بہت اچھے مقرر اور آزاد خیال رہنما تھے۔ دہلی میں انتقال کیا۔"@ur .
  "Supreme Authority کسی نظام عدلیہ کی انتہائی عدالت یا کسی انتظامی محکمہ کا حاکم اعلی جس کے احکام آخری ، فیصلہ کن ہوں اور جن کی مزید اپیل نہ ہوسکے۔ پاکستان میں سپریم کورٹ عدالتی رنگ میں اور صدر مملکت انتظامی رنگ میں حاکم اعلی کہلائیں گے۔’’ اعلی‘‘ اسم تفصیل کا صیغہ ہے۔ قرآن پاک میں خدا تعالٰی کی ذات کے لیے ’’احکم الحاکمین ‘‘ کے الفاظ مخصوص ہیں جو کسی انسان کی ذات کے لیے مخصوص نہیں ہوسکتے۔"@ur .
  "پیدائش: 1891ء وفات: 1951ء اردو کےمشہور اور ممتاز اخبار نویس ۔ 1891ء میں جلال پور جٹاں ، ضلعگجرات میں پیدا ہوئے۔ مشن ہائی سکول وزیر آباد سے میٹرک کای پھر لاہور چلے آئے اور رسالہ پھول اور تہذیب نسواں کے مدیر مقرر ہوئے۔ اس کے بعد کلکتے سے اپنا ذاتی اخبار ’’نقوش‘‘ بھی جاری کیا۔جس نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ بعد ازاں لاہور میں آکر ’’سیاست‘‘ جاری کیا جسے حکومت نے بند کر دیا۔ 1949ء کے آغاز میں روزنامہ غازی نکالا لیکن چند برس بعد یہ بھی بند ہوگیا۔ سید صاحب نہایت بے باک اور نڈر اخبار نویس تھے۔ آپ نے اس آزاد خیالی اور بے خوفی کی پاداش میں کئی بار قید و بند کے مصائب برداشت کیے۔"@ur .
  "حضرت نوح کے دوسرے بیٹے جن کا توریت میں مفصل ذکر ہے۔ قرآن مجید میں ذکرتو ہے لیکن نام نہیں آیا۔ اسی واسطے مفسرین میں اختلاف ہے جو لوگ توریت کی روایت کو صحیح سمجھتے ہیں۔ وہ ان کو حضرت نوح کا نافرمان لڑکا بتاتے ہیں۔ جو کشتی میں سوار نہیں ہوا تھا بلکہ طوفان میں غرق ہو گیا تھا۔ برخلاف اس کےطبری نے غرق ہونے والے لڑکے کو حضرت نوح کا چوتھا بیٹا لکھا ہے۔ اوراس کا نامکنعان بتایا ہے۔ حام کے متعلق لکھا ہے کہ بچنے والے تین لڑکوں میں سے ایک تھا۔ اور طوفان میں ختم ہونے کے بعد جب زمین تقسیم ہوئی تو حام کو مصر ، سوڈان ، جیش اور توبہ کے علاقے ملے۔ ان کی اولاد میں سیاہ فام ہیں۔ کہتے ہیں نمرود بھی انہی کی نسل سے تھا۔ سام کی اولاد گورے رنگ کی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1872ء انتقال: 20 فروری 1919ء والئی افغانستان امیر عبدالرحمن کے بڑے بیٹے تھے۔ سمرقند میں پیدا ہوئے ۔ ان کے عہد میں انگریزوں نے افغانستان کی خارجی اور داخلی امور میں کامل آزادی تسلیم کر لی۔ 1905ء میں ہندوستان کا سفر کیا۔ اور اسلامیہ کالج لاہور کا سنگ بنیاد رکھا، کالج کا حبیبیہ ہال انکے نام سے منسوب ہے۔ ان کے زمانے میں افغانستان میں ڈاکٹری علاج شروع ہوا۔ مغربی طرز کے مدرسے کھولے گئے اور پن بجلی گھر قائم ہوا۔ جلال آباد کے قریب شکار گاہ میں قتل ہوئے۔1901 سے لے کر 1919 تک افغانستان پر حکومت کی۔"@ur .
  "پیدائش: 1866ء انتقال: 1926ء اردو ادیب ۔ علی گڑھ کے قریب موضع بھیکم پور پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم آگرہ کالج میں حاصل کی۔ اسی زمانے میں تصنیف و تالیف کا شوق پیدا ہوا۔ مختلف رسائل اور اخبارات میں مضامین لکھنے شروع کیے ۔ ایک عرصہ تک ’’الندوہ‘‘ لکھنو کے ایڈیٹر رہے۔ 1918ء میں ریاست حیدر آباد میں ’’صدر الصدور امور مذہب‘‘ کے فرائض سونپے گئے۔ 1922ء میں نواب صدر یار جنگ بہادر کا خطاب سرکاری نظام سے ملا۔ 13 سال بعد اپنے فرائض منصبی سے سبکدوش ہو کر علی گڑھ کے قریب اپنی ملکیت حبیب گنج میں واپس آگئے۔ آپ جامعہ عثمانیہ کے پہلے وائس چانسلر تھے۔ تصانیف دو درجن کے قریب ہیں جن میں علمائے سلف اور ’’نابینا علما‘‘ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔"@ur .
  "مشہور انقلابی شاعر حبیب جالب ایک شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ آمریت کے خلاف اور غیر جمہوری حکومتوں کے بارے ایک سنگ میل بھی ہیں جن کے بارے میں ہم سب کو پڑھنا چاہیے تاکہ معلوم ہو سکے کہ حبیب جالب نے کس طرح خلوص اور بہادری سے عوام کے جمہوری، سماجی، سیاسی حقوق کی پاسداری کی اور خلوص اور بہادری سے سامراجی قوتوں اور ان کے دلال سیاستدانوں کا مقابلہ کیا اور ہر دور میں عتاب کا نشانہ بنے ۔"@ur .
  "پیدائش: 1901ء وفات: 1979ء پاکستانی سیاستدان ۔ ضلع بنوں میں پیدا ہوئے۔ 1924ء میں اسلامیہ کالج پشاور سے بی۔اے کیا اور 1926ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی۔اے ، ایل ایل بی کیا۔ 1927ء میں بنوں میں ، وکالت شروع کی۔ تین مرتبہ مقامی بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے۔ طالب علمی کے زمانے ہی سے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ آل انڈیا کانگرس کے پرجوش کارکن تھے۔ 1930ء میں سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں 3 سال کی سزا ہوئی۔1932ء میں صوبہ سرحد کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1937ء میں کانگرس سے قطع تعلق کر کے خاکسار تحریک میں شامل ہوگئے۔ 1940ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1940ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور صوبائی مسلم لیگ کے الیکشن بورڈ کے سیکرٹری مقرر ہوئے۔ 1946ء میں صوبائی اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ 1947ء کے آخر میں مستعفی ہوگئے اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کےعہدے پر مامور ہوئے۔ 1962ء کے انتخابات میں مغربی پاکسان صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ جون 1962ء تا مارچ 1965ء مرکز میں وزیرداخلہ رہے۔ 1965ء کے انتخابات میں دوبارہ صوبائی اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ 16 اگست 1973ء تا 5 جولائی 1977ء سینٹ کے چیرمین رہے۔"@ur .
  "انطاکیہ ’’ترکی‘‘ کے ایک ولی۔ کوہ سلپیس کی چوٹی پر جو مزار ہے اُس کے متعلق مشہور ہے کہ وہ انہی کا ہے۔مفسرین کا خیال ہے کہ سورۃ یٰسین آیات 13 تا 29ء میں جس شخص کا ذکر ہے وہ بزرگ یہی ہیں۔انجیل میں بھی اس سے ملتا جلتا ایک قصہ ہے۔ لیکن اس قصے کے ہیرو کا نام اگابس ہے۔ مفسرین نے قرآن کی مذکورہ بالا آیات کی تشریح میں لکھا ہے کہ حضرت عیسی نے خدا کے حکم سے اہل انطاکیہ کی ہدایت کے لیے دو پیغمبر حضرت یحٰیی اور حضرت یونس بھیجے جنہیں ان لوگوں نے جھٹلایا۔ منحوس کہا اور قتل کی دھمکی دی۔ عین اس وقت حضرت نجار دوڑے ہوئے آئے اور چلا کر کہا کہ یہ سچے نبی ہیں لیکن لوگ ان کی بات ماننے کے بجائے ان پر ٹوٹ پڑے اور انھیں قتل کرکے کہنے لگے۔ ’’جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ‘‘ اس واقعے کے بعد اس قوم پر عذاب الہی نازل ہوا لیکن اللہ نے ان کی ہلاکت کے لیے آسمان سے کوئی چیز نہیں بھیجی بلکہ حضرت جبرائیل نے شہر پناہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر ایسی دہشت ناک چیخ ماری کہ تمام کافر ہلاک ہو کر راکھ کا ڈھیر ہوگئے۔ مفسرین کے بقول حضرت حبیب النجار پہلے کافر تھے اور لکڑی کے بت بنایا کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے ان کا لقب نجار ہوا۔ بعد میں پیغمبروں پر ایمان لے آئے تھے۔ الدمشقی نے نخبتہ میں لکھا ہے کہ جب ان کو شہید کیا گیا تو وہ تین دن تک اپنا کٹا ہوا سر اپنے ہاتھوں میں لیے پھرتے رہے اور زبان توحید الہی کے کلمات کا ورد کرتی رہی۔"@ur .
  "پیدائش: 1902ء انڈونیشیا کی تحریک آزادی کے ایک ممتاز رہنما۔ ڈاکٹر محمد حتی یا محمد عطا جاوا کے ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کرنے کے بعد ڈاکر حتی ہالینڈ میں مقیم انڈونشی طلبا کو منظم کرنے لگے۔ 1924ء میں آپ کو برلیز کی بین الاقوامی مخالفت شہنشاہیت کانفرنس کا صدر منتخب کیا گیا۔ پنڈت نہرو سے ان کی ملاقات بھی اسی موقع پر ہوئی۔ انڈونیشیا واپس آکر انھوں نے ڈاکٹر سوکارنو کے ساتھ مل کر ایک قوم پرست جماعت بنائی اور وطن کی جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے لگے۔دوسری جنگ عظیم میں انڈونیشیا کے مستقبل پر گفت و شنید کے لیے ٹوکیو گئے۔ جب جاپان کے ارباب حل و عقد نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو واپس آکر جاپان کے قبضہ و اقتدار کے خلاف بھی جدوجہد شروع کر دی۔ جاپان کی شکست کے بعد 19 اگست 1945ء کو ڈاکٹر حتی نے انڈونیشیا میں جمہوری حکومت کے قیام کا اعلان کر دیا۔ چند سال تک ہالینڈ سے کش مکش جاری رہی۔ بالاخر انڈونیشیا مکمل آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ ڈاکٹر محمد حتی انڈونیشیا کے پہلے وزیراعظم اور بعد میں نائب صدر بنے۔ 1960ء میں مستعفی ہوگئے۔ 1976ء میں باغیانہ سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے۔"@ur .
  "Hattians ایشیائے کوچک کی ایک قدیم قوم جس نے پندرھویں یا چودھویں صدی قبل مسیح میں اس علاقے میں جہاں اب ترکی آباد ہے۔ ایک عظیم سلطنت قائم کی۔ ان کا ذکر انجیل میں بھی آیا ہے۔ ان کی حکومت جاگیردارانہ نظام کی آئینہ دار تھی۔ جس میں عورت حکمرانی نہیں کر سکتی تھی۔ ڈیوڑھی کا استعمال سب سے پہلے انھوں نے کیا ۔ یہ لوگ سلام کرتے وقت مٹھی بھینچ کرنازیوں کی طرح بازو آگے بڑھاتے تھے۔ ایک جنگجو قوم تھی۔ ساتویں صدی قبل مسیح میں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ۔ انسانی نسلوں کا مطالعہ کرنے والوں کا خیال ہے کہ لمبی ناک جواب اہل یہود کا امتیازی نشان سمجھی جاتی ہے دراصل حتی لوگوں کی عطا کردہ ہے۔ جسے باہمی اختلاط سے یہودیوں نے حاصل کیا۔"@ur .
  "Philip Khuri Hitti پیدائش: 1886ء وفات:1978ء امریکی مستشرق ۔ لبنان میں پیدا ہوئے۔ بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ 1915ء میں کولمبیا یونیورسٹی کے مشرقی شعبے میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ اور آٹھ سال تک پروفیسر رہے۔ اس کے بعد پرنسٹن یونیورسٹی امریکا چلے گئے۔ 1916ء میں’’ اسلامی ریاست کی ابتدا‘‘ نامی ایک کتاب لکھی لیکن ان کی شہرت ’’تاریخ عرب‘‘ کی وجہ سے ہے جو 1937ء میں شائع ہوئی۔"@ur .
  "شمال مغربی سعودی عرب کا ایک علاقہ جو بحیرہ قلزم کے مغربی ساحل پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ مربع میل ہے۔ مکہ اور مدینہ کے شہر اسی علاقے میں واقع ہیں۔ قدیم و جدید عرب تہذیب کا گہوارہ ہے۔ 1913ء تک سلطنت عثمانیہ کے زیر تسلط رہا۔ 1932ء میں نجد و حجاز کے اتحاد سے سلطنت سعودی وجود میں آئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1920ء اردو ادیبہ ۔ مدراس میں پیدا ہوئیں۔ وہیں تعلیم پائی ۔ زمانہ طالب علمی میں افسانے لکھنے شروع کیے۔ سید امتیاز علی تاج کے ساتھ شادی کے بعد لاہور آ گئیں ۔ اور کچھ عرصہ ماہنامہ ’’تہذیب نسواں‘‘ کی ادارت کی ۔ شادی سے قبل حجاب اسماعیل کے نام سے معروف تھیں۔ انھیںہندوستانی پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ افسانوں کے کئی مجموعے منظرعام پر آئے۔جس میں رومانیت ایک اہم خصوصیت ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 40ھ/660ء انتقال: 96ھ ۔714ء بنو امیہ کا ایک جرنیل،ظالم اور سفاک،سخت گیر گورنر،کہاجاتاہے کہ اسی کے ایماء اور حکم سے قرآن میں نقاط لگائے گئے،فصیح اللسان تھا۔اموی حکومت کو مستحکم اور مضبوط بنانے میں اس کا بڑا حصہ رہا۔ اس نے 173ھ میں مکہ کا محاصرہ کیا جو سات ماہ تک جاری رہا اور کعبہ پر منجنیق سے پتھر برسائے۔اس وقت وہاں حضرت عبداللہ ابن زبیر نے پناہ لے رکھی تھی جنہیں اس نے شہید کروا دیا۔ یہ واقعہ اکتوبر 692ء کا ہے جس میں دس ہزار سے زائد مسلمان قتل ہو گئے۔ مکمل نام ابو محمد حجاج بن یوسف بن حکم بن ابو عقیل ثقفی۔ طائف میں پیدا ہوا وہی اس کی پرورش بھی ہوی[1 1]،حجاج بن یوسف طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف سے تعلق رکھتا تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اس نے اپنے باپ سے حاصل کی ۔ جو ایک مدرس تھا۔ حجاج کا بچپن سے ہی اپنے ہم جماعتوں پر حکومت کرنے کا عادی تھا۔ تعلیم سے فارغ ہو کر اس نے اپنے باپ کے ساتھ ہی تدریس کا پیشہ اختیار کیا لیکن وہ اس پیشے پر قطعی مطمئن نہ تھا اور کسی نہ کسی طرح حکمران بننے کے خواب دیکھتا رہتا تھا۔ بالاخر وہ طائف چھوڑ کر دمشق پہنچا اور کسی نہ کسی طرح عبدالملک بن مروان کے وزیر کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ وزیر نے جلدی ہی اس کی انتظامی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور اسے ترقی دے کر اپنی جاگیر کا منتظم مقرر کر دیا۔ ایک چیز جس کی وزیر کو ہمیشہ شکایت رہتی تھی اس کی سخت گیری تھی لیکن اس سخت گیری کی وجہ سے وزیر کی جاگیر کا انتظام بہت بہتر ہوگیا تھا۔ اتفاق سے عبدالملک کو اپنی فوج سے سستی اور کاہلی کی شکایت پیدا ہو گئی اور اس نے ایک محتسب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر نے حجاج کا نام پیش کیا لیکن یہ وضاحت کر دی کہ آدمی سخت گیر ہے اس لیے وہ اس کے افعال کے لیے جوابدہ نہیں ہوگا۔ اس طرح حجاج عبدالملک کی فوج میں شامل ہو گیا۔ اس حیثیت سے اس نے عبدالملک کی خوب خدمت کی اور اموی فوج اس سے دہشت کھانے لگی۔ یہاں تک کہ خود وزیر کا دستہ بھی اس کی سخت گیری کا شکار ہوا۔ حالانکہ وہ خود کئی سال انھیں میں شامل رہا تھا۔ عبدالملک نے جب عراق پر حملہ کیا تو مصعب بن زبیر کے خلاف اس کے سخت اقدامات نے عبدالملک کو قائل کر دیا کہ حجاج اس کے کہنے پر کوئی بھی اقدام کر سکتا ہے۔ اور اس کے لیے اخلاقی و مذہبی حدود عبور کرنا کوئی مشکل نہیں۔"@ur .
  "دوسرے معنوں کے لیے دیکھیے حد (ضدابہام) بمعنی انتہا۔ احاطہ ۔ ایک چیز کا دوسری چیز سے جدا کرنا۔ ایک ملک اور دوسرے ملک کی درمیانی سرحد۔ باز رکھنا اور گناہگار کو سزا دینا۔ قرآن پاک کی اصطلاح میں وہ احکام امرونہی جن کے مطابق مسلمانوں کو عمل کرنا چاہیے۔ قانون شریعت یا اسلامی شریعت میں کسی جرم کی وہ سزا جو تبدیل نہ کی جاسکے۔ مثلاًزنا کی پاداش میں سنگساری ، شراب پینے کے عوص درے سے مارنا یا چور کا ہاتھ کاٹ دینا۔اسلام میں ان جرائم کا ارتکاب انسانی نہیں احکام خداوندی کی حدود سے تجاوز کرنا ہے اس لیے مجرم کوسزا بھی خدا کی مقرر کردہ ہی دی جاتی ہے۔ فلسفہ اور منطق کی اصطلاح میں حد کے معنی تعریف کے ہیں ۔ ’’تعریفات جرجانی ‘‘ میں حد وہ صفات ہیں جو ایک چیز کو دوسرے سے ممیز کرتی ہیں۔ علم الافلاک میں حدبرج کے ساتھ ملحقہ علاقے کے معنی میں آتا ہے۔ علم تصوف میں حد سے مراد انسان اور مخلوق ہے اور اس کے مقابلے میں خدا تعالٰی کی ذات کو لامحدود کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "مذہب کی طرف سے انسانی زندگی کی فلاح و بہبود کے لیے بعض حد بندیوں کا نام ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے حدود اللہ کے بنیادی ارکان یہ ہیں۔ 1۔ ایمان لانا اور نیک کام کرنا 2۔ ایمان میں اللہ کی وحدانیت اور حضرت محمد رسول اللہ کی رسالت کا ماننا۔ 3۔ نیک کاموں میں نماز ، روزہ ، حج ، زکواۃ اور وہ سب احکام ربانی شامل ہیں جو بنی نوع سے معاملے کے سلسلے میں قرآن مجید کے ذریعے مسلمانوں کو دیے گئے ہیں۔ جو لوگ حدود اللہ سے تجاوز کرتے ہیں انھیں ظالم قرار دیا گیا ہے۔"@ur .
  "مکہ معظمہ سے ایک منزل کے فاصلے پر ایک کنواں حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ 6ھ ہجری میں اس جگہ رسول پاک نے کفارمکہ سے ایک معاہدہ صلح کیا جو صلح حدیبیہ کہلاتا ہے۔ مزید دیکھیے"@ur .
  "حر سندھ میں پیر پگاڑا کے مرید حر بن یزید تمیمی واقعہ کربلا کی ایک اہم شخصیت"@ur .
  "سندھی صوفیا کے سلسلہ راشدی کی ایک شاخ کے بانی پیر پگاڑا کے پیرو ۔ اس شاخ کے پہلے پیر سید صبغۃ اللہ اول اپنے والد پیر محمد راشد بنسید محمد بقا کی وفات کے بعد مسند آرائے رشد و ہدایت ہوئے۔ اور پیر پگارا ’’صاحب دستار‘‘ کہلائے۔ ان کے دوسرے بھائی ’’پیر جھنڈا‘‘ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ اس وقت تک سکھوں کی یلغار سندھ کی حدود تک وسیع ہو گئی تھی۔ اور انگریزوں کا بھی اسی اسلامی سلطنت پر دانت تھا۔ پیر پپگارا نے سندھ کو دشمنوں سے بچانے کے لیے سرفروشوں کی ایک جماعت تیار کی اور انھیں حر کا نام دیا۔ اس وقت سے پیران پگارا کے مرید حر کہلاتے ہیں۔ حروں نے انگریزوں کے خلاف متعدد مرتبہ علمجہاد بلند کیا اورسندھ پرانگریزوں کے قبضے کے بعد بھی کافی عرصے تک چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران حروں نے بغاوت کی تو انگریزوں نے اسے بڑے بے دردی سے کچل دیا اور پیر صبغۃ اللہ دوم کو 1943ء میں، پھانسی دے دی گئی۔ ان کے فرزند سید مردان علی شاہ کو تعلیم و تربیت کے لیے انگلینڈ بھیج دیا گیا۔ پیر صاحب قیام پاکستان کے تین سال بد وطن واپس آئے اور اپنے والد کی مسند پر بیٹھے ۔ حروں نے 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی داد شجاعت دی اور سندھ کے محاذ پر دشمنوں کے دانت کھٹے کر دیے۔"@ur .
  "مکہ مکرمہ کے قریب واقع پہاڑ جبل نور میں واقع ایک غار، جہاں پہلی وحی نازل ہوئی۔ یہ غار پہاڑ کی چوٹی پر نہیں بلکہ اس تک پہنچنے کے لیے ساٹھ ستر میٹر نیچے مغرب کی سمت جانا پڑتا ہے۔ نشیب میں اتر کر راستہ پھر بلندی کی طرف جاتا ہے جہاں غار حرا واقع ہے۔ غار پہاڑ کے اندر نہیں بلکہ اس کے پہلو میں تقریباً خیمے کی شکل میں اور ذرا باہر کو ہٹ کر ہے۔ کم و بیش نصف میٹر موٹے اور پونے دو میٹر تک چوڑے اور تین چار میٹر لمبے چٹانی تختے پہاڑ کے ساتھ اس طرح ٹکے ہوئے ہیں کہ متساوی الساقین مثلث جیسے منہ والا غار بن گیا ہے جس کا ہر ضلع اڑھائی میٹر لمبا اور قاعدہ تقریباً ایک میٹر ہے۔ غار کی لمبائی سوا دو میٹر ہے اور اس کی اونچائی آگے کو بتدریج کم ہوتی گئی ہے۔ غار کا رخ ایسا ہے کہ سارے دن میں سورج اندر نہیں جھانک سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب چالیس سال کے ہوئے تو آپ چند روز کی خوراک ساتھ لے کر جبل نور پر آتے اور اس غار میں غور و فکر اور عبادت فرماتے تھے۔ یہیں ایک روز جبرائیل علیہ السلام امین نمودار ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سب سے پہلی وحی نازل کی جس کے ذریعے باری تعالٰی نے آپ کو نبی آخر الزماں مبعوث کیا۔"@ur .
  "بنو تمیم کا ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے دائیں بائیں لگا رہے اور انھیں میدانکربلا میں لے آئے ۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی ، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کی دولت پائی۔ حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر امام حسین علیہ السلام سے معافی مانگی۔ امام حسین علیہ السلام نے انھیں معاف کر دیا اور حر کا خطاب دیا جس کا مطلب ہے آزاد۔ اور فرمایا کہ تو دنیا اور آخرت میں آزاد ہے۔"@ur .
  "مکہ معظمہ سے ایک منزل کے فاصلے پر ایک کنواں حدیبیہ کے نام سے مشہور ہے ۔ وہاں مدینہ اورمشرکینِ مکہ کے درمیان مارچ 628ء کو ایک معاہدہ ہوا جسے صلح حدیبیہ (عربی میں صلح الحديبية) کہتے ہیں۔ 628ء (6 ھجری) میں 1400 مسلمانوں کے ہمراہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مدینہ سے مکہ کی طرف عمرہ کے ارادہ سے روانہ ہوئے۔ عرب کے رواج کے مطابق غیر مسلح افراد چاہے وہ دشمن کیوں نہ ہوں کعبہ کی زیارت کر سکتے تھے جس میں رسومات بھی شامل تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ مسلمان تقریباً غیر مسلح تھے۔ مگر عرب کے رواج کے خلاف مشرکینِ مکہ نے حضرت خالد بن ولید (جو بعد میں مسلمان ہو گئے) کی قیادت میں دو سو مسلح سواروں کے ساتھ مسلمانوں کو حدیبیہ کے مقام پر مکہ کے باہر ہی روک لیا۔ رسول اللہ نے حضرت عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ انھیں وہاں روک لیا گیا۔ ان کے واپس آنے میں تاخیر ہوئی تو آپ نے صحابہ سے بیعت لی جو بیعت رضوان کے نام سے مشہور ہے۔اس بیعت میں مسلمانوں نے عہد کیا کہ وہ مرتے دم تک حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔۔ تھوڑی دیر بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ واپس آگئے اس بیعت کی خبر مکہ والوں کو ہوئی اور انھوں نے مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار پایا۔ تو صلح پر آمادہ ہوگئے۔ رسول پاک نے مکہ والوں کی شرائط قبول فرما لیا اور حضرت علی علیہ السلام سے یہ صلح نامہ لکھوایا گیا۔ صلح حدیبیہ تک مسلمان انتہائی طاقتور ہو چکے تھے مگر یہ یاد رہے کہ اس وقت مسلمان جنگ کی تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے۔ اسی لیے بعض لوگ چاہتے تھے کہ جنگ ضرور ہو۔ خود مسلمانوں میں ایسے لوگ تھے جن کو معاہدہ کی شرائط پسند نہیں تھیں۔ مثلاً اگر کوئی مسلمان مکہ کے لوگوں کے کے پاس چلا جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا مگر کوئی مشرک مسلمان ہو کر اپنے بزرگوں کی اجازت کے بغیر مدینہ چلا جائے تو اسے واپس کیا جائے گا۔ مگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دانشمندی سے صلح کا معاہدہ ہو گیا۔ اس کی بنیادی شق یہ تھی کہ دس سال تک جنگ نہیں لڑی جائے گی اور مسلمان اس سال واپس چلے جائیں گے اور عمرہ کے لیے اگلے سال آئیں گے۔ چنانچہ مسلمان واپس مدینہ آئے اور پھر 629ء میں حج کیا۔ اس معاہدہ کے بہت سود مند اثرات برآمد ہوئے۔ معاہدہ یہ تھا ۔ ابتداء اللہ کے نام سے۔ امن کی یہ شرائط محمد بن عبداللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور سہیل بن عمرو سفیرِ مکہ کے درمیان طے ہوئیں۔ دس سال تک کوئی جنگ نہیں ہوگی۔ کوئی بھی (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا ساتھ دینا چاہے یا ان سے معاہدہ کرنا چاہے تو اس امر میں آزاد ہے۔ اسی طرح کوئی بھی قریش (مشرکینِ مکہ) کا ساتھ دینا چاہے یا ان سے معاہدہ کرنا چاہے تو اس امر میں آزاد ہے۔ کوئی بھی جوان آدمی یا ایسا شخص جس کا باپ زندہ ہو (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف اپنے والد یا سرپرست کی اجازت کے بغیر جائے تو اسے اپنے والد یا سرپرست کو واپس کر دیا جائے گا لیکن اگر کوئی بھی قریش کی طرف جائے تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اس سال (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے جائیں گے۔ مگر اگلے سال وہ اور ان کے ساتھی مکہ میں داخل ہو سکتے ہیں، تین دن گذار سکتے ہیں اور طواف کر سکتے ہیں۔ ان تین دنوں میں قریشِ مکہ ارد گرد کی پہاڑیوں سے ہٹ جائیں گے۔ جب (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ان کے ساتھی مکہ میں داخل ہوں گے تو غیر مسلح ہوں گے سوائے ان سادہ تلواروں کے جو عرب ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ اس سال مسلمان جو تعداد میں تھوڑے اور غیر مسلح تھے جنگ سے بچ گئے اور اس سے اگلے سال مکہ میں داخل ہوئے۔ معاہدہ کے دوران پہلے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام 'محمد رسول اللہ' لکھا گیا مگر مشرکین کو اعتراض ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنا سادہ نام لکھوا لیا۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں حرام وہ حکم شرعی ہوتا جس کی ممانعت دلیل قطعی (قرآنی حکم اور حدیث متواتر) سے ثابت ہو، یعنی ایسی دلیل جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ مثلا مردار، خون، خنزیر کا کھانا اور ناحق قتل، بدکاری، سود، شراب نوشی، والدین کی نافرمانی، غیبت اور جھوٹ بولنا وغیرہ سب حرام ہیں اور ان سے بچنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ اسلامی فقہ میں حرام کی اصطلاح فرض کے بالعکس ہے۔ اگر کوئی مسلمان ان کی حرمت کا انکار کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے جبکہ بلا شرعی عذر اسے اپنانے والا فاسق اور سزا کا مستحق ہوتا ہے۔ سورۃ مائدہ میں مندرجہ ذیل چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ مردہ جانور ، خون ، خنزیر ’’سور‘‘ وہ جانور جو غیر اللہ کے نام سے ذبح کیا جائے ۔ مرنے سے ہلے جانور ذبح کر دیا جائے اور خون نکل آئے تو وہ حرام نہیں ہوتا لیکن اگر خون نہ نکل سکے تو حرام ہے۔ سورۃ النساء کی رو سے مندرجہ ذیل عورتوں کے ساتھ نکاح حرام ہے۔ ، ماں بیٹی ، سگی بہن ، سوتیلی بیٹی ، خالہ بھتیجی ، بھانجی ، جس عورت نے دودھ پلایا ہو ، ساس ، بیوی کی ماں ، سوتیلی بیٹی اور بہو ۔ ان کے علاوہ بیک وقت دو سگی بہنوں سے یا کسی کی منکوحہ بیوی یا رضاعی بہن سے نکاح حرام ہے۔ بعض کام حرام ہیں جیسے سود لینا ، جوا کھیلنا ، شراب پینا ، زنا ، چوری ، قتل و غارت ، جھوٹ بولنا ، رشوت لینا اور دینا ، خیانت ، غبن ظلم وغیرہ"@ur .
  "حرف (letter) سے مراد قواعد میں ابجدیہ (alphabets) کے کسی ایک رکن کی ہوتی ہے۔ وہ لفظ ہے جو تنہا اپنے پورے معنی نہ دے بلکہ اسموں ، فعلوں یا دو جملوں کے ساتھ مل کر اپنے پورے معنی ظاہر کرے۔ حرف کے کام دو اسموں کو ملانا دو فعلوں کو ملانا ، دو چھوٹے جملوں کو ملا کر ایک جملہ بنانا ، اسموں اور فعلوں کا ایک دوسرے سے تعلق ظاہر کرنا ہے۔ استعمال کے لحاظ سے حروف کو چار بڑے گروہوں مین تقسیم کیا جاتا ہے۔ 1۔ وہ حروف جو اسموں اور فعلوں کے باہمی تعلق کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلا کا ، کے ، کی ، کو وغیرہ 2۔ وہ حروف جو تخصیص کا کام دیتے ہیں۔ مچلا ہی ، ہر ، ایک ، صرف ، فقط ، بس وغیرہ 3۔ وہ حرف جو دو اسموں ، دو فعلوں اور جملوں کو ملاتے ہیں ۔ مثلاً اور ، پھر ، کہ وغیرہ ۔ 4۔ وہ حروف جو جملوں کو ملاتے ہیں مثلا ارے ، ہاں ، اور ہائے ، اف ، اخاہ ، تف ، الامان وغیرہ۔"@ur .
  "زمانہ جاہلیت کی لڑائی جو 15 عام الفیل میں قریش اور بنی قیس کے درمیان ہوئی ۔ یہ جنگ ان دنوں میں ہوئی جن میں لڑنا منع ہے۔ اس لیے اسے حرب فجار کہتے ہیں۔ اس جنگ میں آنحضرت بھی شریک ہوئے ۔ اگرچہ قریش سچائی پر تھے مگر آپ نے کشت و خون میں حصہ نہیں لیا۔ صرف دشمن کے پھینکے ہوئے تیر اٹھا اٹھا کر اپنے چچاؤں کو دیتے تھے۔ یہ جنگ صلح پر منتج ہوئی ۔ آپس میں یہ معاہدہ کیا گیا کہ ملک میں ہر طرح سے امن قائم رکھا جائے گا اور مسافروں ، غریبوں اور مظلوموں کی خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں ، مدد کی جائے گی۔ رسول پاک عہد رسالت میں بھی اس معاہدے پر فخر فرماتے تھے اور کہتے تھے کہ اس قسم کے معاہدے کے لیے میں اب بھی حاضر ہوں اس معاہدے کا نام حلف الفضول رکھا گیا۔ کیونکہ معاہدے پر آمادہ کرنے والے تین سرداروں کے نام میں لفظ فضل مشترک تھا۔ حرب فجار زمانۂ جاہلیت کی جنگوں میں سب سے زیادہ مشہور لڑائی سمجھی جاتی ہے۔ روایت ہے کہ حرب فجار کی تعداد چار ہے اور یہ لڑائی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے شرکت کی چوتھی اور آخری تھی۔ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ابتدائی زندگی کی پہلی جنگ تھی جس میں آپ نے شرکت کی تھی۔"@ur .
  "عرب کے زمانۂ جاہلیت میں امن و امان کے قیام کے لیے کیا جانے والا ایک معاہدہ جس میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی شرکت کی تھی۔ یہ معاہدہ حرب فجار کے بعد قریش اور بنی قیس کے درمیان طے پایا۔ معاہدے میں تمام قبائل نے مل کر عہد کیا کہ: ہم مظلوموں کا ساتھ دیں گے، خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں یہاں تک کہ ان کا حق ادا کیا جائے۔ ملک میں ہر طرح کا امن و امان قائم کریں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس معاہدے میں شرکت کی کیونکہ یہ امن و امان کا معاہدہ تھا۔ اس لیے آپ اس کو بہت پسند فرماتے تھے۔ آپ کے نزدیک اس معاہدے کی اتنی اہمیت تھی کہ زمانۂ رسالت میں بھی اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے کہ اس معاہدے کے مقابلے میں مجھ کو سرخ رنگ کے اونٹ بھی دیے جاتے تو میں نہ لیتا اور اگر اب بھی شرکت کے لیے بلایا جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو امن و امان کس قدر پسند تھا جبکہ وہ قبائلی دور تھا۔ اس معاہدے کا نام حلف الفضول اس لیے رکھا گیا کہ بنو جرہم کے تین سرداروں نے پہلے بھی اس نوعیت کا ایک معاہدہ کرنے کی کوشش کی تھی کیونکہ ان تین سرداروں کے نام میں فضل نام مشترک تھا۔ اسلیے حلف الفضول رکھنے سے یہ بات بھی تازہ ہوگئی کہ ایسی ہی کوششیں پہلے بھی کی گئی تھیں۔ معاہدہ حلف الفضول عبد اللہ بن جدعان کے گھر پر ہوا تھا اور اس کا مقصد اتحاد و میل ملاپ کی فضا پیدا کرنا تھا۔"@ur .
  "Opposition ہر جمہوری ملک کی مجلس قانون ساز میں مختلف پارٹیاں ہوتی ہیں۔ جن میں سے ایک یا ایک سے زیادہ جماعتیں آپس میں ملی جلی حکومت قائم کر لیتی ہیں۔ باقی جو جماعتیں مجلس قانون ساز میں رہ جاتی ہیں انہیں قدرتی طور پر برسراقتدار جماعت سے اصولی اختلاف ہوتے ہیں ۔ جن کی بنا پر وہ بالعموم حکومت وقت کی پالیسیوں پر معترض رہتی ہیں۔ ایسی جماعتوں کو حزب مخالف کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ برطانوی سیاست میں حزب مخالف کو بھی اتنی ہی ذمے دار جماعت خیال کیا جاتا ہے۔ جتنا برسراقتدار جماعت کو ۔"@ur .
  "وہ جگہ یا چیز جس کی عزت یا حرمت کی جائے۔ مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ کے شہروں کو الحرمین الشریفین کہتے ہیں۔ کیونکہ اول الذکر میں خانہ کعبہ ہے اور آخر الذکر میں حضور اکرم کا روضہ اطہر ہے۔ بیت المقدس کی مسجد اقصی کا شمار بھی حرم میں ہوتا ہے۔ بادشاہی محلات کے زنانہ حصہ کو بھی حرم کہا جاتا ہے۔ بادشاہ یا سردار کی بیوی یا بیویوں کو بھی یہی لقب دیا گیا کیونکہ وہ ایسے علاقے میں رہتی تھیں جسے قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔ اور وہاں کسی غیر کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔"@ur .
  "حسان بن ثابت ایک صحابئ رسول تھے۔ نام حسان تھا جبکہ ابوالولید کنیت تھی۔ شاعر اور شاعر رسول اللہ القاب تھے۔ قبیلہ بنو خزرج میں مدینہ میں پیدا ہوئے۔ اور آخر عمر میں اسلام لائے۔ ضعف قلب کے باعث کسی غزوہ میں شامل نہ ہوئے اور ہمیشہ جان کے بجائے زبان سے جہاد کیا۔ آپ قریش کے اسلام دشمن شعراء کی ہجو کا مسکت جواب دیتے تھے۔ رسول اللہ کی وفات پر حسان نے بڑی پر درد مرثیے لکھے۔ شاعری کے لحاظ سے جاہلیت کے بہترین شاعر تھے۔ کفار کی ہجو اور مسلمانوں کی شان میں بے شمار اشعار کہے ہیں۔ امیر معاویہ کے زمانے میں وفات پائی۔"@ur .
  "ایسا کلام یاایسی نظم خواہ کسی بھی ہیئت میں ہو۔ جس میں کسی کی مخالفت میں اس پر طنز کیا جائے یا اس کا مذاق اڑایا جائے۔ اردو ادب میں میر کی ہجویات اورسودا کی ہجویات مشہور ہیں۔"@ur .
  "حسن أحمد عبد الرحمن محمد البنا الساعاتي (14 اكتوبر 1906 - 12 فروری 1949م) (1324ھ - 1368ھ) مصر کے ممتاز مذہبی رہنما اور عظیم اسلامی تحریک اخوان المسلمون کے بانی تھے۔ 1923 میں تصوف کے شاذلی طریقہ سے منسوب ہوئے اور شيخ عبد الوہاب حصافي کی خدمت میں تکمیل کی، اسی لیے حسن البنا کی شخصیت سازی میں شيخ عبد الوہاب حصافي کا بہت گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ 1927 میں دار العلوم (مصر) سے فارغ ہوئے، اور شہر اسماعیلیہ میں مدرس کی حیثیت سے تقرر ہوا۔ 1928 میں اخوان المسلمون کا قیام عمل میں آیا۔ 1948 میں حسن البنا ایک بھرپور تحریکی زندگی گذارنے کے بعد 43 سال کی عمر میں قاہرہ میں گولی مار کر شہید کر دیے گئے۔"@ur .
  "لاہور سٹاک ایکسچینج لاہور سٹاک ایکسچینج (گارنٹی) لمیٹڈ اکتوبر 1970 کو سکیورٹیز اینڈ ایکسیچینج کمیشن آرڈینینس 1969 کے تحت وجود میں آءی۔ آغاز میں اس کے ممبران کی تعداد 63 تھی جو کہ اب بڑھ کر 650 ہو چکی ہے۔ لاہور سٹاک ایکسچینج نے فیصل آباد اور سیالکوٹ میں ٹریڈنگ کے لءے اپنی برانچیں کھول رکھی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ریزَہ \t\t\t\t\t \t\t\t\tپَرَخْچا \t\t\t\t\t \t\t\t\tدَھجّی \t\t\t\t\t \t\t\t\tرُقْعَہ \t\t\t\t\t a scrap (com. of paper); piece, bit, part, component (of); rag; frippery; nap (of cloth); down (of birds)"@ur .
  "مرزا صاحباں پنجابی ادب کے خزاے میں سے محبت کی ایک سچی اور لازوال داستان ہے جس کو نظم کی شکل دے کر شاعرپیلو نے شہرت دوام حاصل کی۔ مرزا صاحباں پنجابی کی چار کلاسیکی رومانوی کہانیوں میں سے ایک ہے۔ باقی تین ہیر رانجھا، سسی پنوں اور سوہنی مہیوال ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "آلاتیات کا لفظ ، آلات کے ساتھ یات (مطالعہ) کا مرکب ہے اسکو انگریزی میں mechanics کہا جاتا ہے۔ آلاتیات کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ طبیعیات کی وہ شاخ ہے جس میں طبیعی جسم (physical bodies) کے رویوں اور ان کی حرکات اور پھر اس کے نتیجے میں ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہو، بطور خاص جب کہ ان پر کوئی قوت لگائی جا رہی ہو۔"@ur .
  "سیاسیات لغوی مفہوم کے اعتبار سے علم سیاسیات سے مراد ریاست کا علم ہے۔ موجودہ دور میں سائنس اور ٹیکنالوجی کیترقی کے باعث ریاست کی ہیت میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ چنانچہ ان تبدیلیوں کے باعث علم سیاسیات بھی ارتقائی منازل طے کرتا چلا گیا ہے۔ علم سیاسیات کی تعریف کرتے ہوئے ارسطو کہتا ہے کہ “علم سیاسیات شہری ریاستوں کا علم ہے۔“ یہ تعریف بہت سادہ ہے اور علم سیاسیات کے جدید تصور کا احاطہ نہیں کرتی۔ دور جدید کے ماہرین علم سیاسیات کی تعریف کے ضمن میں مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ بعض علم سیاسیات کو ریاست کا علم کہ کر پکارتے ہیں اور بعض حکومت کا علم جبکہ بعض مصنفین علم سیاسیات کو ریاست اور حکومت دونوں کا علم قرار دیتے ہیں۔"@ur .
  "مرزا صاحباں پنجابی ادب کے خزاے میں سے محبت کی ایک سچی اور لازوال داستان ہے جس کو نظم کی شکل دے کر شاعرپیلو نے شہرت دوام حاصل کی۔ مرزا صاحبہ پنجابی کی چار کلاسیکی رومانوی کہانیوں میں سے ایک ہے۔ باقی تین ہیر رانجھا، سسی پنوں اور سوہنی مہیوال ہیں۔"@ur .
  "مرزا مرزا صاحباں کے پنجابی رومانوی داستان کا ہیرو ہے۔ مرزا کا مکمل نام مرزا خان تھا جو دانا آباد کے کھرل قبیلے کے سردار ونجھل خان کا بیٹا تھا۔ دانا آباد، فیصل آباد ڈوژن کے ضلع جڑانوالا کا ایک قصبہ ہے۔ مرزا کو تعلیم کی غرض سے اپنے رشتہ داروں کے گھر بھیجا گیا، جو کھیوہ میں تھا۔ اور یہاں ہی اسکی ملاقات صاحباں سے ہوئی، اور وہ اسکی محبت میں گرفتار ہوا۔ مرزا صاحبہ رشتہ دار تھے، اور بچپن سے ہی اکٹھے رہے اور اکٹھے پلے بڑھے تھے، کیونکہ مرزا کو چھوٹی عمر میں ہی پڑھنے کے لیے صاحبہ کے گھر بھیجا گیا تھا۔"@ur .
  "مرزا خان (انگریزی میں Mirza Khan) مرزا صاحبہ کے پنجابی رومانوی داستان کا ہیرو ہے۔ مرزا خان المعروف مرزا، دان آباد کے کھرل قبیلے کے سردار ونجل خان کا بیٹا تھا۔ دان آباد، فیصل آباد ڈوژن کے ضلع جڑانوالا کا ایک قصبہ ہے۔ مرزا کو تعلیم کی غرض سے اپنے رشتہ داروں کے گھر بھیجا گیا، جو کھیوہ میں تھا۔ اور یہاں ہی اسکی ملاقات صاحبہ سے ہوئی اور وہ اسکی محبت میں گرفتار ہوا۔ مرزا صاحبہ رشتہ دار تھے، اور بچپن سے ہی اکٹھے رہے اور اکٹھے پلے بڑھے تھے، کیونکہ مرزا کو چھوٹی عمر میں ہی پڑھنے کے لیے صاحبہ کے گھر بھیجا گیا تھا۔"@ur .
  "حسن عسکری ایک نام جس سے یہ شخصیات مراد ہو سکتی ہیں: حسن عسکری علیہ السلام - گیارہویں امام پروفیسر حسن عسکری - مشہور افسانہ نگار اور نقاد"@ur .
  "پیدائش: 21 ھ / 642ء وفات: 110 ھ / 728ء صوفی بزرگ ۔ نام حسن ۔ کنیت ابو محمد ، ابو سعید اور ابی البصر ۔ لقب خواجہ خواجگان ۔ حضرت عمر فاروق کے زمانۂ خلافت میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد موسی راعی زید بن ثابت انصاری کے آزاد کردہ غلام تھے۔ والدہ ماجدہ ام المومنین حضرت ام سلمہ کی لونڈی تھیں۔ ابتدا میں آپ جواہرات بیچا کرتے تھے۔ اس لیے حسن لولوئی کے نام سے مشہور تھے۔ اس پیشے سے آپ نے بہت روپیہ کمایا۔ لیکن جب عشق الہی نے غلبہ ہوا تو سارا روپیہ راہ خدا میں لٹا دیا اور گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کر عبادت میں مشغول ہوگئے۔آپ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے دست بیعت ہوءے، سسلسلہ قادریہ اور سلسلہ چشتیہ آپ کے وسلہ سے جناب علی کرم اللہ وجہ سے جاملتا ہے۔تصوت میں آپ ایک خاص مقام حاصل ہے۔ سنت نبوی کے سخت پابند تھے۔ خوف الہی سے ہر وقت روتے رہتے تھے۔ کثرت گریہ کے باعث آنکھوں میں گڑھے پڑ گئے تھے۔ مزاج میں انکسار بہت تھا۔ آپ کے نزدیک زہد کی بنیاد حزن و الم ہے۔تصوف میں خوف و الم کا مسلک آپ ہی سے منسوب ہے۔ تمام اکابر صوفیا آپ کو شیخ الشیوخ مانتے ہیں۔ آخر عمر میں بصرہ میں سکونت اختیار کر لی ۔ وہیں انتقال کیا۔"@ur .
  "حسین ابن علی ایک نام ہے جس سے مندرجہ ذیل شخصیات مراد ہو سکتی ہیں: حضرت امام حسین علیہ السلام - جن کا اصل نام حسین ابن علی تھا شریف مکہ - اصل نام حسین ابن علی"@ur .
  "پیدائش: 1856ء انتقال: 1931ء اصل نام سید حسین ابن علی ہاشمی تھا۔ یہ رسول پاک صلعم کے خاندان سے تھا اور اس وجہ سے 1908ء میں شریف مکہ کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلی جنگ عظیم میں جب انگریزوں کو ترکوں کے خلاف کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو رہی تھی ایک انگریز جاسوس لارنس آف عریبیہ کے ساتھ مل کر اسنے خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر دی جس کے نتیجے کے طور پر ترکوں کو شکست ہوئی۔ اسکے ایک بیٹے امیر فیصل کو عراق کا بادشاہ بنا دیا گیا اور ایک کو اردن کا۔ 1924ء میں نجد کے فرمانروا ابن سعود سے شکست کھا کر تخت سے دست بردار ہوگیا۔ 1924ء سے 1931ء تک قبرص میں جلاوطن رہا۔ اردن کے درالحکومت عمان میں وفات پائی۔ اپنے مزہب اور اپنی قوم سے اسکی غداری کی سزا عرب اب بھی اسرائیل کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ اقبال نے اس غداری کو ایک شعر میں یوں بیان کیا ہے: کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تو نام و نسب کا حجازی تھا پر دل کا حجازی بن نا سکا"@ur .
  "منصور حلاج (پیدائش 858ء، وفات 26 مارچ 922ء) ایک فارسی صوفی اور مصنف ۔ پورا نام ابو المغیث الحسین ابن منصور الحلاج تھا۔ والد منصور پیشے کے لحاظ سے دھنیے تھے اس لیے نسبت حلاج کہلای۔ فارس کے شمال مشرق میں واقع ایک قصبہ الطور میں پیداہوے۔ عمر کا ابتدائی زمانہ عراق کے شہر واسط میں گزرا۔ پھر اہواز کے ایک مقام تستر میں سہل بن عبداللہ اور پھر بصرہ میں عمرو مکی سے تصوف میں استفادہ کیا۔ 264ھ میں بغداد آگے اور جنید بغدادی کے حلقۂ تلمذ میں شریک ہوگے۔ عمر کا بڑا حصہ سیر و سیاحت میں بسر کیا بہت سے ممالک کے سفر کیے جن میں مکہ ، خراسان شامل ہیں۔"@ur .
  "515ھ / 1124ء اسماعیلی فرقے کی ایک دہشت پسند اور خفیہ جماعت کا بانی ۔ قم ’’مشرقی ایران‘‘ میں پیدا ہوا۔ باپ کوفے کا باشندہ تھا۔ 1071ء میں مصر گیا اور وہاں سے فاطمی خلیفہ المستنصر کا الدعاۃ بن کر فارس آیا۔ اور یزد ، کرمان ، طبرستان میں فاطمیوں کے حق میں پروپیگنڈے میں مصروف ہوگیا۔ کہتے ہیں کہ نظام الملک اور عمر خیام کا ہم سبق تھا۔ مگر بعد میں نظام الملک سے اختلاف ہوگیا تھا۔ چنانچہملک شاہ اول نے اس کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ اس نے 1090ء میں کوہ البرز میں الموت کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو قزوین اور رشت کے راستے میں ہے۔ کئی دوسرے قلعے بھی اسماعیلیوں کے قبضے میں میں آگئے۔ 1094ء میں مصر کے اسماعیلیوں سے قطع تعلق کرلیا۔ اپنے آپ کو \"شیخ الجبال\" نامزد کیا اور قلعہ الموت کے پاس کے علاقے میں چھوٹی سی آزاد ریاست قائم کر لی ۔ پھر اپنے پیروؤں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اس میں داعی اور فدائی بہت مشہور ہیں۔ فدائیوں کا کام تحریک کے دشمنوں کو خفیہ طور پر خنجر سے ہلاک کرنا تھا۔ بہت سے مسلمان اور عیسائی فدائیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ دہشت انگیزی کی یہ تحریک اتنی منظم تھی کہ مشرق قریب کے سبھی بادشاہ اس سے کانپتے رہتے تھے۔ کہتے ہیں کہ حسن بن صباح اپنے فدائیوں کو حشیش ’’گانجا‘‘ پلا کر بیہوش کر دیتا تھا اور پھر انھیں فردوس کی سیر کراتا تھا۔ جو اس نے وادی الموت میں بنائی تھی۔ حسن بن صباح نے طویل عمر پائی اور اس کے بعد بزرگ امیر اُس کا ایک نائب اس کا جانشین ہوا۔ اس جماعت کا خاتمہ ہلاکو خان کے ہاتھوں ہوا۔ جس نے قلعہ الموت کو فتح کرکے حسن بن صباح کے آخری جانشین رکن الدین کو گرفتار کرلیا اور ہزاروں فدائیوں کو بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1523ء انتقال: 1565ء ریاست احمد نگر کا والی۔ اپنے والد برہان نظام الملک کی وفات کے بعد تخت پر بیٹھا۔ اس کا حقیقی بھائی عبدالقادر بھاگ کر عماد الملک والی برار کے پاس چلا گیا ۔ سوتیلا بھائی شاہ حیدر قلعہ پرندہ میں اپنے خسر جہاں سے جا ملا۔ حسین نظام شاہ نے قلعہ فتح کرکے باغیوں کو تہ تیغ کیا۔ ابراہیم عادل شاہ نے قلعہ شولاپور پر حملہ کیا تو حسین نظام شاہ نے عماد الملک کی مدد سے اسے پسپاکر دیا۔ اور 1554ء اور 1559ء میں سمندر کے کنارے پرتگالی قلعہ ایکدندہ اور فاندلیس میں متعدد قلعے فتح کیے۔ اسی اثنا میں وجیانگر ، گولکنڈہ ، اوربیجاپور ، کی متحدہ فوجوں نے احمدنگر کا محاصرہ کر لیا۔ حسین نے قلعہ کلیانی دے کر صلح کر لی اور قلعہ احمد نگر کو نئے سرے سے پختہ بنوایا۔ اور اس کے گرد خندق کھدوائی۔ 1564ء میں بیجاپور بیدر اور گولکنڈہ کی مدد سے وجیانگر کے راجا رام راج کو شکست دی۔ بہت بیدار مغز اور ذہین حکمران تھا۔"@ur .
  "حسین احمد مدنی اتر پردیش ’’بھارت‘‘ کے ضلعاناؤ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔آپ کا آبائی وطن موضع الہ داد پور ٹانڈہ ضلع فیض آباد (یوپی) ہے۔ ابتدائی تعلیم دیوبند میں پائی اور حضرت مولانا محمود حسن شیخ الہند سے کسب فیض کیا۔ حضرت شیخ الہند کی صحبت میں آپ کے دل میں حب الوطن کے جذبات پیدا ہوئے ۔ اور آپ سیاسیات میں حصہ لینے لگے۔ 1913ء کے اواخر میں حجاز تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ کے دارالحدیث میں تعلیم دینے لگے۔ 1914ء میں پہلی جنگ عظیم چھڑی تو دیگرمسلمان رہنماؤں کے ساتھ آپ نے بھی ترکوں کے حق میں آواز اٹھائی ۔ ان دنوں شیخ الہند بھی مدینہ ہی میں تھے۔ شریف مکہ نے دونوں حضرات کو انگریزوں کے سپرد کردیا۔ جنھوں نے انھیں مالٹا بھیج دیا۔ جنگ کے بعد آپ کو رہائی نصیب ہوئی۔ اس کے بعد 1921ء میںتحریک خلافت اور ترک مولات کے سلسلے میں آپ پر مقدمہ چلااور تین سال کی سزا ہوئی۔ قید کاٹنے کے بعد آپ درس و تدریس میں مشغول ہوگئے۔ اور سیاسی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ حضرت مولانا ایک بہت بڑے عالم تھے۔ مولانا محمود حسن کے بعد آپکو شیخ الہند کا خطاب دیا گیا آپدارالعلوم دیوبند کے اعزازی صدر تھے۔ آپ کے شاگردوں اور معتقدوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچتی ہے۔"@ur .
  "حطیم یا حجر اسماعیل خانہ کعبہ کے شمال کی طرف ایک دیوار جس کے اوپر طواف کیا جاتا ہے۔ اس دیوار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں شامل تھی۔"@ur .
  "پیدائش: 1912ء اردو شاعر۔ دیوان پور۔ ضلعجھنگ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور ثانوی تعلیم ہوشیار پور میں پائی۔ 1933ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔اے کیا اور 1936ء میں ایم اے فلسفہ میں کامیاب ہوئے۔ کچھ مدت میاں بشیر احمد صاحب کے ساتھ انجمن ترقی اردو کے سیکرٹری بھی رہے۔ پھر انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں پروگرام ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ لاہور ریڈیو سٹیشن کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ پھر دیڈیو پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بھی مقرر ہوئے۔ شاعری کا شغف بچپن سےتھا۔ مولانا غلام قادر گرامی کے فیضان صحبت نے ان کے مذاق سخن کو اور سنوارا۔ غزل اور نظم دونوں میں طبع آزمائی کی ہے۔ مگر غزل ان کا محبوب موضوع رہا۔ مشہور شاعر ناصر کاظمی انہی کے شاگرد تھے۔ تاریخ گوئی میں خاص ملکہ حاصل تھا۔"@ur .
  "آزادی اجتماع، یا حق مشارکت، متنفس کا انفرادی حق ہے کہ وہ اکٹھے ہوں اور مشترک مفاد کا مجموعاً اظہار، نشو نما، حصول، اور دفاع کریں۔ حق مشارکت کو انسانی حق، سیاسی آزادی اور مدنی آزادی تسلیم کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں کسی مقصد کے پیش نظر لوگوں کے پرامن اجتماع کا حق ہے۔ جب کبھی کسی اجتماع میں نقص امن کا خطرہ ہو تو حکومت قانون کی رو سے اس قسم کے اجتماع کو ناجائز قرار دے کر روک دیتی ہے۔ اور اس غرض کے لیے حکومت کی طرف سے دفعہ 144 نافذ کی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے اجتماع ممکن نہیں ہوتا۔ حق اجتماع تمدن کا لازمہ اور افراد کا فطری حق ہے۔ لیکن جہاں امن عامہ کی بحالی کا سوال درپیش ہو۔ وہاں حکومت سوسائٹی کو اس حق سے وقتی اور ہنگامی حالات کے تحت محروم کر سکتی ہے۔ کینیڈا میں مسلمان تنظیموں کو اجلاس کرنے میں سرکاری طور پر ویزا کی پابندی اور غیرسرکاری طور پر اخبارات کی مدد سے رہائشی سہولتوں سے محروم کر کے روکا جاتا ہے۔"@ur .
  "صاحباں پنجابی رومانوی داستان مرزا صاحباں کی ہیروئن ہے۔ صاحباں کھیوہ کے سردار ماہنی کی بیٹی تھی جو فیصل آباد ڈوژن کے ضلع جھنگ میں واقع ہے۔ مرزا کو تعلیم کی غرض سے اپنے رشتہ داروں کے گھر بھیجا گیا، جو کھیوہ میں تھا۔ اور یہاں ہی اسکی ملاقات صاحبہ سے ہوئی، اور وہ اسکی محبت میں گرفتار ہوا۔ مرزا صاحبہ رشتہ دار تھے، اور بچپن سے ہی اکٹھے رہے اور اکٹھے پلے بڑھے تھے، کیونکہ مرزا کو چھوٹی عمر میں ہی پڑھنے کے لیے صاحبہ کے گھر بھیجا گیا تھا۔"@ur .
  "Veto وہ آئینی اختیارات جو کسی انفرادی شخصیت یا قومی نمائندے کوحاصل ہوتے ہیں جن کے ذریعے وہ کسی منظور شدہ یا زیر غور قرارداد کی کاروائی روک سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں سیکورٹی کونسل کے پانچ بنیادی ارکان امریکا ، برطانیہ ، روس ، فرانس ، اور چین میں سے کوئی ایک ممبر ان اختیارات سے کام لے کر کونسل کی کسی کاروائی میں تعطل پیدا کر سکتا ہے۔"@ur .
  "بندوں کے حقوق بند پر۔ اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے۔ میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی۔ حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے ، اقارب واجانب ، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی ، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا ، آداب مجلس ، آداب گفتگو ، آداب ملاقات ، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "Self Determenation ایک سیاسی نظریہ جس کی رو سے عام لوگوں کو یہ حق ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک میں اپنی پسند کے مطابق حکومت اور دیگر اداروں کی تشکیل کر سکیں۔ یہ اصطلاح پہلے جنگ عظیم اول کے دروان میں اتحادیوں نے جرمنی اور اس کے حواریوں کے خلاف مشرق وسطی اور وسطی یورپ کے ممالک میں پراپیگنڈا کرنے کے لیے استعمال کی کیونکہ یہ ممالک جرمنی اور ترکی کے محکوم تھے۔ صدر امریکا مسٹر ولسن نے اپنے 14 نکات میں اس اصول کا بھی ذکر کیا تھا اور پھر 1940ء میں امریکا اور برطانیہ نے اس اصول کو دوبارہ منشور اوقیانوس میں واضح طور پر بیان کیا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی ہمیشہ سے حمایت کی ہے۔"@ur .
  "Franchise اس اصطلاح کے مختلف مفہوم ہیں۔ 1۔ کسی ذمہ داری یا کسی کا حاکمانہ اختیارات سے قانونی طور پر معانی یا استثنا 2۔ عام حق یا مخصوص حق جو کسی شخص یا جماعت کو دیا گیا ہو۔ 3۔ سلطنت کی ہیئت ترکیبی میں پورے حقوق کے ساتھ شمولیت 4۔ حق شہریت 5۔ عام انتخابات میں حق رائے دہی ’’خصوصاً پارلیمنٹ یا کونسل کے ممبروں کے انتخابات میں‘‘ 6۔ وہ اصول جس پر اس حق کے حاصل کرنے کی استعداد کا فیصلہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی رو سے خدا کے حقوق بندے پر مثلا اللہ تعالٰی پر ایمان لانا اور کسی کو اس میں شریک نہ ماننا ۔ اللہ تعالٰی کے بھیجے ہوئے پیغمبروں پر ایمان لانا اور ان کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنا ۔ خدا کی عبادت کرنا۔ یعنی نماز روزہ ، حج ، زکواۃ ، وغیرہ ارکان اسلام کی پابندی یہ سب حقوق اللہ میں شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "Rights of Citizenship ایک شہری کی حیثیت سے جو حقوق آدمی کو حاصل ہوں۔ مثلاً حفاظتی حقوق، حفظان صحت سے متعلق حقوق ،آمد و رفت ، بود و باش پانی ہوا۔ اور روشنی اور دیگر لوازم کے حصول سے متعلق حقوق ۔ حقوق شہریت صرف تعلیم یافتہ اور شہری طبقے سے مختص نہیں ہیں بلکہ ان کا اطلاق ہر قسم کی اور ہر نوع کی آبادی پر ہوتا ہے۔"@ur .
  "Injunction عدالت کا وہ باضابطہ حکم جس کے ذریعے کسی فریق مقدمہ کو کسی کام کے کرنے یا منع کرنے کے لیے کہا گیا ہو۔ عدالت جس فریق کو حکم امتناعی دیتی ہے اس کا آئینی فرض ہوتا ہے کہ عدالت کے حکم کی تعمیل کرے۔ حکم امتناعی ان مقدمات میں دیاجاتا ہے۔ جس کے متعلق یہ اندیشہ ہو کہ فریق ثانی اس کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جس شخص کو حکم امتناعی مل چکا ہو۔ اگر وہ ان احکام کی تعمیل نہ کرے تو اس کے خلافتوہین عدالت کے جرم میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "کسی مملکت کے اداروں ، منصوبوں اور خیالات کو ظاہر کرنے اور اس کا نظام چلانے کے لیے حکومت کی تشکیل عمل میں لائی جاتی ہے۔ اور اچھی حکومت مملکت کی فلاح و بہبود اور بری حکومت ملک کی تباہی و بربادی کا موجب ہوتی ہے۔ مملکت کی طاقت اور کمزوری کا اندازہ بھی اس کی حکومت سے لگایا جاسکتا ہے۔ دنیا میں کئی قسم کی حکومتیں قائم ہیں جو علیحدہ علحیدہ طریق سے چلتی ہیں۔ مثلاً شخصی حکومت ، اعیانی یا اشرافی حکومت ، جمہوری حکومت ، واحدانی حکومت اور وفاقی حکومت۔ عام طور پر ہر حکومت کے پیش نظر مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد ہوتے ہیں۔ 1۔ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا۔ 2۔ ملک کو بیرونی دشمنوں کے حملے سے بچانا اور اندرونی جھگڑے طے کرنا۔ 3۔ ملک میں عدل و انصاف اخلاقی اور اجتماعی ترقی کے لیے قوانین بنانا اور رائج کرنا۔ 4۔ رعایا کی تعلیم و ترقی اور معاشرتی حالت کی اصلاح کے لیے کوشاں رہنا وغیرہ وغیرہ"@ur .
  "حکومت الہیہ سے مراد وہ نظام حکومت ہے جس میں اللہ کی حاکمیت اور اس کے نازل کردہ احکام و قوانین کی فوقیت کو من و عن تسلیم کیا جائے۔ اورانھی کے مطابق ہدایات اور فروعی قوانین وضع کیے جائیں۔ جس مملکت کی بنیاد اس نظریہ پر قائم ہوگی اس کے لیے قانون کے لانے والے اور اس پر عمل کرکے دکھانے والے کے نقش قدم پر چلنا ناگزیر ہوگا۔ ’’خلیفۃ اللہ فی الارض‘‘ ہونے کی وجہ سے انسان مجبر ہے کہ اللہ تعالٰی کی اطاعت و فرمانبرداری سے سرموانحراف نہ کرے۔ آپ کے معاملات ہوں یا عبادات انھیں اسی طرح کر دکھائے جیسا کہ قانون کے لانے والے نے اپنی زندگی میں نمونہ کرکے دکھایا۔ عدل و انصاف کے صرف وہی اصول مملکت میں نافذ کرے جو اللہ کی طرف سے پہنچے ہوں۔ نیز زندگی کو ایسے ڈھب پر گامزن کرنے کی کوشش کرے جس کے ہر خط و خال سے آخرت کی جواب دہی کا تاثر پیدا ہو۔ اللہ کو ’’ملک الناس‘‘ جان کر دنیاوی زندگی کے تمام شعبوں میں قوانین الہیہ کی پابندی عملاً لازم کر دینا ہی حکومت الہیہ کے قیام کر دینے کے مترادف ہے۔ تکوینی حیثیت سے عملاً حکومت الہیہ قائم ہے۔ چاند ، سورج ، زمین ، ملائکہ جن و انس سب وہی کچھ کرتے ہیں جو ان سب کا پیدا کرنے والا چاہتا ہے۔ فقط جن و انس ایسی مخلوق ہے جنھیں چند معاملات میں آزادئ رائے بخشی گئی ہے۔ اور اسی آزادئ رائے کی بنا پر انسان اور جنات جزا و سزا کے مستحق گردانے گئے ہیں۔ چنانچہ خلیفۃ اللہ فی الارض کے منصب و مقام کو پہچان کر اس پر عمل پیرا ہونا ہی منشا الہی کو پورا کرنا ہے۔ اس کے برعکس آزاد منش ہونا ۔ منشاء الہی کے خلاف اور حکومت الہیہ کے منافی ہے۔ انسان کو اللہ تعالٰی نے بہت واضح طور پر سمجھادیا ہے کہ وہ خلیفۃ اللہ فی الارض ہے اور اس کا فرض ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اطاعت ، فرمانبرداری کو اپنا شعار بنائے۔ چنانچہ کہا گیا ہے کہ ترجمہ’’ ہم نے جن و انس کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ ہماری اطاعت و فرمانبرداری کریں۔جو ریاست حکومت الہیہ کی شرائط پوری کرتی ہے وہی اصل میں اسلامی ریاست کہلاتی ہے۔"@ur .
  "Government of Self Determination محکوم ملک کے باشندوں کے سیاسی آزادی کے حقوق ۔ حکومت خود اختیاری کا اصول 1916ء میں ولسن صدر ریاست امریکا نے پیش کیا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد معاہدہ ورسائی اور دوسرے سمجھوتوں کی بنیاد اسی اصول پر رکھی گئی اور 1918ء کے بعدیورپ اور دوسرے ملکوں کے محکوم باشندوں اور اقلیتوں نے وقتا فوقتا اسی حق کے مطابق اپنے لیے حکومت خود اختیاری کا مطالبہ کیا۔"@ur .
  "Plutocracy متمول طبقے کی حکومت۔ اگرچہ اس اصلاح کو علم سیاسیات نے تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ اس کا استعمال روا رکھا ہے۔ تاہم یہ اصطلاح غیر مکتبی سیاسی ادب میں ضرور دیکھنے میں آتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں نازیپروپیگنڈا مشن نے اسے خوب استعمال کیا۔ جس کے باعث اب یہ اصطلاح پہلے کی نسبت زیادہ معروف و مستعمل ہے۔دوسری جنگ عظیم کے دوران میں برطانوی حکومتہٹلر کی حکومت کو آمریت پر قائم قرار دیتی تھی۔ اور خود اپنی حکومت کو جمہوریت پر کارفرما ظاہر کرکے فخر کرتی تھی۔ ڈاکٹر گوئبلز نے جو اس وقت وزارت اطلاعات و نشریات پر فائز تھے۔ اس کے جواب میں طنزاً کہنا شروع کیا کہ برطانوی حکومت جمہوریت پسند نہیں بلکہ ’’ثروت پسند‘‘ ہے۔ اور اس کی باگ ڈور عوام کے ہاتھ میں نہیں بلکہ امیر گھرانوں کے چند افراد کے ہاتھ میں ہے۔"@ur .
  "کسی چیز کو شرعا جائز بنا لینا۔ حلال بنا لینا۔ اسلام میں پہلے عرب میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص بیوی کو طلاق دے دیتا اور پھر اس سے شادی کرنا چاہتا تو جب تک وہ کسی دوسرے شخص س عقد کرکے طلاق نہ پاتی ، پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی تھی۔ اسلام نے اس طریقہ کوباقی رکھا تاکہ لوگ آسانی سے بیویوں کو طلاق نہ دے سکیں۔ مگر تین طلاق دینے کی صورت میں ، ایک اور دو طلاق دینے کی صورت میں یہ حکم نہیں ہے۔ جو لوگ اپنی بیویوں کو تین مغلطہ طلاقیں دے دیتے ہیں وہ اگر اس عورت سے پھر نکاح کرنا چاہیں تو پہلے وہ عورت کسی سےنکاح کرے پھر اس سےطلاق لے کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔ اور اس کے لیے حلال ہے۔ احادیث میں حلالہ کرنے والوں کی سخت مذمت آئی ہے۔ کہ جو شخص حلالہ کرتا ہے اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے ، ان دونوں پر خدا کی لعنت۔ حضرت عمر ایسے لوگوں کو زانیوں کے برابر سمجھتے تھے۔ کیونکہ ایسے شخص کا مقصد وہ نہیں ہوتا جو شارع نے نکاح سے مراد لیا ہے۔ بعض ائمہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور بعض نے حرام ، مگر جن لوگوں نے اسے حلال قرار دیا ہے وہ بھی اسے اچھا نہیں کہتے ۔"@ur .
  "کسی بات کا عہد کرنا۔ حلف کی پابندی مذہبی و اخلاقی اعتبار سے ایک فریضہ سمجھا جاتا ہے۔ دور حاضر میں ریاست کے اعلی اداروں میں حلف اٹھانے کی رسم اسی لیے ہے۔ چنانچہ جس شخص کے سپرد کوئی ذمہ داری کا کام کیا جاتا ہے۔ اس سے حلف لیا جاتا ہے۔ ریاست کے وزراء ، رسماً جج کے روبر آئین کی وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ اسی طرح عدلیہ کے جج تقرر کے وقت حکومت کے سربراہ کے سامنے حلف اٹھانے کی رسم ادا کرتے ہیں۔ مسلمان خدا کو حاضر و ناظر جان کر حلفیہ بیان دیتے ہیں یا قرآن پر ہاتھ رکھ کر یا سے ہاتھ میں لے کر حلف اٹھاتے ہیں ۔ ہندو گنگا جل یا تلسی کا پتا ہاتھ میں لے کرحلف اٹھاتے ہیں۔ بعض مذاہب میں آگ کے گرد چکر لگا کر حلف اٹھاتا ہے۔ بعض لوگ رزق کا حلف اٹھاتے ہیں بعض اولاد کا بعض اپنے کسی عزیز کا یا کسی پیاری چیز کا نام لیتے ہیں۔"@ur .
  "حلب شمال مغربی شام کا ایک پرانا اور مشہور شہر ہے جو قدیم زمانے میں۔ بہت بڑا تجاری مرکز تھا۔ بغداد جانے والے تجارتی قافلے یہیں سے ہو کر جاتے تھے۔ ایک ہزار سال قبل مسیح میں بھی اس کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ بازنطینی عہد حکومت نے اس کو بڑی ترقی دی۔ ساتویں صدی میں اس پر عربوں نے قبضہ کیا۔ دسویں صدی میں یہ پھر بازنطینیوں کے قبضہ میں چلا گیا۔ گیارہویں صدی کے آخر میں اس پر سلجوق ترک قابض ہوگئے۔ 1124ء میں صلیبیوں نے اس کا محاصرہ کر لیا۔ 1183ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس پر قبضہ کرکے اس کو خوب مضبوط کیا۔ 1260ء میں اس میں ہلاکو خان اور 1401ء میں۔ امیر تیمور نے قبضہ کیا۔ 1517ء میں پھر عثمانی ترکوں کے قبضہ میں آیا۔ چند سال اس پر مصر کا بھی تسلط رہا۔ یہاں ریشمی اور سوتی کپڑے کے کارخانے ہیں۔ کسی زمانے میں یہاں کا آئینہ بہت مشہور تھا۔"@ur .
  "سیاسی اصطلاح میں ان علاقہ جات یا ممالک کا حلقہ جن میں کسی خاص نظریہ کی داعی طاقت کا اثر رسوخ ہو اور وہ علاقہ یا ملک اس طاقت کے نظریات سے متفق اور ہم نوا ہو۔ حلقہ اثر کے لحاظ سے اگر ہم دیکھیں تو سویت یونین کے ٹوٹنے سے پہلے دنیا کے مختلف ممالک دو گروہوں میں بٹے ہوئے تھے۔ ایک گروہ ان ممالک کا رہا جو اینگلو امریکی سیاست کے حلقہ اثر میں داخل تھے۔ ان ممالک کو اینگلو امریکن بلاک کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔ جن میںپاکستان بھی شامل رہا۔ دوسرا گروہ ان ممالک کا رہا جو سوویت یونین کے حلقہ اثر میں شامل رہے۔ یہ ممالک سرمایہ داری کے خلاف اور کمیونزم کے حامی تھے۔ لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد اب جبکہ دنیا میں صرف ایک طاقت امریکہ رہ گئی ہے۔ اس لیے ہر طرف اسی کا راج ہے۔ لیکنایران چین روس وغیرہ ایک نئے بلاک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔اب مستقبل میں کیا ہوتا ہے اس فیصلہ وقت کرے گا۔"@ur .
  "حلقہ نیابت (Constituency)، جمہوریت کی اصطلاح میں ایک مخصوص علاقہ جس کے باشندے اپنا ایک نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔ وہ ان کے خیالات کی ترجمانی اور حقوق کی نگہبانی حکومت کے مختلف اداروں میں کرتا ہے۔ مختلف اداروں کی نوعیت کے لحاظ سے شہر کو مختلف حلقوں یا وارڈوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح صوبہ جات یا ملک کی مقننہ ’’ قانون ساز اسمبلی‘‘ کی نمائندگی کے لیے مختلف اضلاع وغیرہ کو مختلف حلقہ ہائے نیابت میں تقسیم کر دیاجاتا ہے۔"@ur .
  "عربی لفظ ۔ بمعنی بہادری ، شجاعت ، جان فروشی ، اس قدیم عربی شاعری کے منتخب مجموعۂ کلام کا نام جسے ابوتمان نے ہمدان میں مرتب کیا۔ یہ انتخاب مضمون دار ہے۔ طویل نظموں کا بھی بہترین انتخاب کیاگیا ہے۔ یہ کتاب ابتدائی عربی شاعری کا قابل قدر انتخاب ہے۔ بعد میں اسی نام کا ایک نیا مجموعۂ کلام بھی مرتب کیا۔"@ur .
  "3ھ /624ء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور رضاعی بھائی۔ بعثت کے دو برس بعد جب ابوجہل حضور کی مخالفت میں حد سے تجاوز کر گیا تو حضور کی حمایت کے جوش میں اسلام قبول کر لیا۔ بے حد جری اور دلیر تھے۔ دوسرے مسلمانوں کے ساتھ مدینہ کو ہجرت کی۔ جنگ بدر میں حصہ لیا اور خوب داد شجاعت دی۔"@ur .
  "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دایہ۔ بنو ہوازن ’’بنی سعد‘‘ کی ایک خاتون دستور عرب کے مطابق بدوی خواتین سال میں دو مرتبہ مکہ آتیں اور شرفاء کے نومولود بچوں کو پرورش کے لیے اپنے ساتھ لے جاتی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے بعد حلیمہ سعدیہ آپ کو ساتھ لے گئیں۔ وہ برس بعد واپس لائیں تو مکہ میں وبا تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے حضور کو پھر ان کے ساتھ واپس بھیج دیا ابن اسحاق کی روایت کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم چھ برس تک ان کے پاس رہے۔ ایک روایت کے مطابق حلیمہ سعدیہ مسلمان ہوگئیں اور ان کے شوہر حارث بھی ایمان لے آئے تھے, رضی اللہ عنہما ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چار رضاعی بھائی بہن تھے۔ عبداللہ ، انیسہ ، حذیفہ اور ذافہ جو شیما کے لقب سے مشہور تھیں۔ ان میں سے عبداللہ اور شیما کا اسلام لانا ثابت ہے رضی اللہ عنہما ۔ باقی کا حال معلوم نہیں ۔ مزید دیکھیں:"@ur .
  "اگر ایک سمتیہ فضا کا ایک بنیاد سمتیہ مجموعہ ہو۔ اور اس فضا میں کسی سمتیہ b کی بنیاد سمتیہ مجموعہ کے حوالے سے صورت c ہے۔ اب فرض کرو کہ اسی سمتیہ فضا کا ایک اور (نیا) بنیاد سمتیہ مجموعہ ہے اور اس (نئے) بنیاد سمتیہ مجموعہ کے حوالے سے اسی سمتیہ b کی صورت d ہے۔ ان دونوں صورتوں کی نسبت ایک میٹرکس کے زریعہ ہو گی: میٹرکس P کو نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ نئے بنیاد سمتیہ مجموعہ کے ہر سمتیہ کی صورت پرانے بنیاد سمتیہ کے حوالے سے نکالو۔ ان صورتوں کے عددی سر اس میٹرکس P کے ستون ہونگے۔ میڑکس P کو u سے v جانے والی منتقلہ میٹرکس (transition) کہتے ہیں۔"@ur .
  "Coefficient"@ur .
  "عام الفاظ میں لکیری الجبرا میں ایسے سمتیہ کا مجموعہ جن کے لکیری تولیف سے ایک دی ہوئی فضا کا کوئی بھی سمتیہ حاصل کیا جا سکتا ہو۔ ایسے سمتیہ کا مجموعہ جن کے لکیری تولیف (linear combination) سے سمتیہ فضاء کا کوئی بھی سمتیہ یوں لکھا جا سکے: ایسے مجموعہ کو عبری سمتیہ کہتے ہیں، اور کو ان عبری سمتیے کے حوالے سے کو سمتیہ کی صورت (representation) کہتے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ ایسا ممکن ہو سکتا ہے کہ کسی عبری سمتیہ مجموعہ کے حوالہ سے ایک ہی سمتیہ کی ایک سے زیادہ صورتیں ممکن ہوں۔"@ur .
  "ایسے سمتیہ کا مجموعہ، جن کے لکیری جوڑ سے سمتیہ فضا کا کوئی بھی سمتیہ بن جاتا ہو، اس فضاء کے لیے مدیدی سمتیہ (spanning vectors) کا مجموعہ کہلاتا ہے۔ شکل 4 شکل 4 میں کا مستوی دکھایا گیا ہے۔ سرخ دھُرا (axis) پر واقعہ سمتیہ اور (شکل 4 میں سرخ نکتے) کے قدرتی بنیاد سمتیہ کہلاتے ہیں، کیونکہ فضاء کا کوئی بھی نکتہ ان دو سمتیوں کے لکیری تولیف کے طور پر لکھا جا سکتا ہے۔ مثلاً نکتہ‭(x,y)‬ یوں لکھ سکتے ہیں: غور کرو کہ سرخ دھُرا کے بجائے ہم سبز دھُرا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے شکل 4 میں سبز نکتوں سے دو سمتیہ دکھائے گئے ہیں، جو (سرخ دھُرا کے حوالے سے) یوں ہیں: اور اب نکتہ ‭(x,y)‬ کو ان سبز سمتیہ کے لکیری تولیف کے طور پر یوں لکھا جا سکتا ہے: یعنی سرخ دھرا کے نکتہ ‭(x,y) ‬ کو سبز دھرا میں نکتہ ‭(a,b)‬ کہا جائے گا۔ دوسرے الفاظ میں جو نکتہ مدیدی سمتیہ ‭e0, e1 ‬ کے حوالے سے ‭(x=0.8, y=1.4)‬ تھا، وہی نکتہ مدیدی سمتیہ ‭v0, v1 ‬ کے حوالے سے ‭(a=1.56, b=0.42)‬ کہلائے گا۔ اب ‭e0, e1, v0, v1‬ بھی ایک مدیدی سمتیہ کا مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ کی مدد سے ہم اسی ‭(x=0.8, y=1.4) ‬ نقطہ کو لکھ کر دیکھتے ہیں: یا غور کرو کہ اس میٹرکس کے ستون مدیدی سمتیہ ہیں، اور ہمیں یہ یکلخت لکیری مساوات کا نظام حل کر کے ‭c0, c1, c2, c3‬ نکالنا ہیں۔ اب چونکہ مساوات صرف دو ہیں جبکہ متغیر چار، اس لیے ہم کسی بھی دو متغیر کو اپنی مرضی کی قدر دے کر باقی دو متغیر کی قدریں مساوات سے نکال سکتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں مساوات کے لامحدود حل ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں: نقطہ (x,y) کے مدیدی سمتیہ e0, e1, v0, v1 کے حوالے سے ممکنہ روپ ‭ Possible representations of (x,y) w.r.t. "@ur .
  "شمارندکاری (computing) دراصل ایک ایسا شعبہ علم شمارندہ ہے کہ جسمیں شمارندی آلات کے استعمال ، مصنع کثیف (ہارڈ ڈسک) میں ہونے والے برقی عملیات (electrical processes) ، اور علم شمارندہ یا کمپیوٹر سائنس پر اثر انداز ہونے والے نظریات سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ انجمن شمارندہ کاری آلات (Association of Computing Machinery) کے تحت شائع ایک مضمون Computing As a Discipline میں شمارندہ کاری کی تعریف یوں کی گئی ہے۔ معلومات کی وضاحت اور انتقال کرنے والے الخوارزمی (algorithmic) عملیات کا منظم مطالعہ ، تادیب شمارندکاری (discipline of computing) کہلاتا ہے: انکا نظریہ ، تجزیہ ، طرحبند (ڈیزائن) ، سود مندی ، انجام دہی اور نفاذ۔ ضمنی طور پر شمارندکاری میں ایک بنیادی سوال یہ ہوتا ہے کہ ، (سودمند طور پر) کیا خودکار کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "شمارندگی (computation) ایک عمومی اصطلاح ہے جو کہ کسی بھی قسم کی اطلاعاتی عملکاری (information processing) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ اسکا دائرہ سادہ قسم کی شمارکاری سے لے کر انسانی ذہن کے افکار تک وسیع ہوسکتا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کسی بھی ایک نپے تلے نمونے کے تحت کیا جانے والا کام جو کہ ایک نظم سے الخوارزمیہ، دستوروں (پروٹوکولز) اور جالکاری وضعیت (network topology) کے زریعے ظاہر کیا جاسکتا ہو۔"@ur .
  "کسی بھی نظام یا کسی طریقہ کار کو شمارندہ (کمپیوٹر) کے زریعے انجام دینے کے قابل بنانا ، باالفاظ دیگر شمارندے کی مدد سے منظم کرنے کا عمل شمارندیت (Computerization) کہلاتا ہے۔"@ur .
  "بونگا ویندا جو بونگا کے نام سے مشہور ہیں، افریقی ملک انگولا کے ایک مشہور پاپ موسیقار اور گیت لکھنے والے ہیں۔ بونگا 1943ء میں انگولا کے صوبہ بینگو کے میں پیدا ہوۓ، اور انہوں نے 23 سال کی عمر میں اتھلیٹ بننے کے لیے انگولا کو چھوڑا۔ وہ 400 میٹر کی دوڑ میں انگولا سے ریکارڈ بنانا چاہتے تھے۔ لیکن وہ موسیقی کا آغاز اس سے بہت پہلے 15 سال کی عمر میں کر چکے تھے۔ مشہور نام بونگا ویندا نام جوز ایدیلینو بارچیلو خادانی نام دے کاروالہو پیدائش 1943ء ملک انگولا زبانيں لوآندا بندو، پرتگالی موسیقی کی صنف سیمبا آلات مردانہ آواز، گٹار بونگا نے 1972ء میں اتھلیٹکس کو خیرباد کہا اور اپنی تمام تر توجہ موسیقی پر مرکوز کر دی، اور بہت جلد انکا شمار اپنے ملک کے نامور موسیقاروں میں ہونا لگا۔ لیکن ان کی مشہوری صرف انگولا میں ہی نہیں بلکہ پرتگال میں بھی تھی، جہاں وہ ایک پرتگال کی سابقہ کالونیوں کے مہاجر اور افریقی پرتگالی کے طور پر مشہور ہوۓ۔ اب تک وہ پرتگالی اور مادری انگولوی زبان میں 30 سے زائد البم شائع کر چکے ہیں۔ انکے گانے پرتگالی لوک دھنیں، سیمبا، کزومبا اور لاطینی دھنوں کا مجموعہ ہیں۔ جب انگولا پرتگال کی کالونی تھا، بونگا آزادی کے پرجوش مقرر تھے، جسکی وجہ سے انہیں 1970ء کے عشرہ میں انگولا سے دیس بدر کیا گیا۔ اور یہی وہ وقت تھا جت انہوں نے اپنی پہلی البم 'انگولا 72' کے نام سے شائع کی۔"@ur .
  "دروز قوم کے مذہبی نظام کا بانی۔ متعدد کتب کا مصنف ۔ جسے دروزی کتب مقدسہ میں خاص امتیاز حاصل ہے۔ مؤرخ النویری کے خیال کے مطابق وہ علاقہ زوزن ’’فارس‘‘ کا باشندہ تھا۔ اور ابتدا میں اس کا پیشہ لبادہ سازی تھا۔ 410ھ مطابق1019ء یا بقول حمزہ بن علی اس سے دو سال قبل اس نے اپنے عقائد کا اعلان کیا۔ وہ مصر میں غالبا405ھ میں وارد ہوا۔ اس نے قاہرہ کی ایک مسجد میں اپنے عقائد کا اعلان کیا۔ عوام میں فساد برپا ہوگیا اور ایک عرصہ تک اسے خلیفہ کی پناہ میں عزلت اور تنہائی کی زندگی بسر کرنا پڑی۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ 411ھ مطابق 1020ء میں خلیفہ کے عدم پتا ہونے کے بعد اس کا اپنا انجام کیا ہوا۔ تاہم دروزوں کے مذہبی نظام میں اسے حاکم الزمان ، عقل عالم کا امتیازی درجہ حاصل ہے۔ اور وہ اسے ہادی اعظم کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔"@ur .
  "عبرانی کیلنڈر نمبر شمار مہینے کا عبرانی نام دنوں کی تعداد 1 نسان (Nissan) 30 دن 2 یار (Lyar) 29 دن 3 سیوان (Sivan) 30 دن 4 تاموز (Tammuz) 29 دن 5 آوو (Av) 30 دن 6 ایلول(Elul) 29 دن 7 تشري(Tishrei) 30 دن 8 چشوان(Cheshvan) 29 یا30 دن 9 کسلیو(Kislev) 29 یا30 دن 10 تیوت(Tevet) 29 دن 11 شیوت(Shevat) 30 دن 12 ادار اول(Adar I) 30 دن 13 ادار یا ادار دوئم(Adar / Adar II) 29 دن عبرانی کیلنڈر (انگریزی میں Hebrew calendar) یہودیت میں سال کے مہینوں اور دنوں کے حساب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے توراح، یہودی چھٹیوں کے دن، یارزیت (مرنے والوں کی برسی اور ان سے متعلق دعا)، اور مذہبی کتابوں کے مطالعہ کے وقت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ دنوں کے اندازہ کے لیے دو طریقہ کار مروجہ ہیں، ایک 70ء میں پہلی رومی یہودی جنگ میں دوسرے مندر کی تباہی سے پہلے کا جو چاند کی شکلوں کو دیکھ کر دنوں کے حساب کا ہے اور دوسرا مامونائیڈس کا بنیاد اصول پر وصع کردہ طریقہ ہے جو 70ء سے 1178ء تک کے عرصہ میں مرتب کیا گیا۔ موجودہ کیلنڈر بنیاد اصول کا قمری و شمسی کیلنڈر ہے۔ جو چینی کیلنڈر کی طرز پر مرتب ہے، جس میں دنوں کا حساب چاند کی شکلوں پر اور سالوں کا حساب سورج کے چکر پر کیا جاتا ہے، جو ایک طرف تو خالص اسلامی کیلنڈر سے مختلف ہے اور دوسری طرف گریگوری کے خالص شمسی کیلنڈر سے بھی۔ قمری سال کے شمسی سال سے 11 دن کے فرق کی وجہ سے عبرانی کیلنڈر 19 سال کے 235 مہینے کے چکروں کی صورت میں ہے، جس میں ہر دوسرے یا تیسرے سال میں ایک اضافی مہینہ شامل کیا جاتا ہے۔ اس طرح 19 سالوں میں سے سات سال ایسے ہوتے ہیں جن میں ایک مہینہ زیادہ یعنی کہ 12 کی بجاۓ 13 مہینے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ عبرانی کیلنڈر بحیرہ روم کے مشرقی علاقہ میں مرتب کیا گیا تھا اس لیے موسم شمالی کرہ ارض کے اوقات کی ترجمانی کرتے ہیں۔"@ur .
  "شام کا ایک قدیم شہر ۔دمشق سے 85 میل شمال کی جانب دریائے ارانطس کے مشرقی کنارے ایک خوس سواد وادی میں آباد ہے۔ اور بہت بڑا تجارتی مرکز ہے۔ یہاں ریشمی اور سوتی کپڑے کے کارخانے ہیں۔ قدیم زمانے میں حمص سورج دیوتا کے مندر کی وجہ سے مہشور تھا۔ 272ء میں اورلین نے حمص پر قبضہ کر لیا ۔ رومیوں کے بعد حمصبازنطینی حکومت کا بڑا مرکز رہا۔ 635ء میں خالد بن ولید نے اس کو فتح کیا۔"@ur .
  "پاکستانی ماہر قانون ۔ پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ 1937ء میں گریز انلندن سے قانون کی ڈگری لی۔ 1938ء میں کلکتہ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ 1940ء میں کلکتہ کارپوریشن کے کونسلر مقرر ہوئے۔ 1943ء میں ڈپٹی میئر منتخب ہوئے۔ 1943ء تا 1947ء حکومت بنگال کے جونئیر وکیل رہے۔ 1948ء میں اثاثوں کی تقسیم کے سلسلے میں قائم کردہ ثالثی ٹرائی بیونل کے سامنےمشرقی پاکستان کا کیس پیش کیا۔ 1950ء تا 1953ء سٹیٹ بنک آف پاکستانڈھاکہ کے قانونی مشیر رہے۔ 1953ء میں مشرقی پاکستان کے ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے۔ 1954ء تا 1960ء ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز رہے۔1958ء تا 1960ء ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائسچانسلر رہے۔ 1959ء تا 1960ء بین الاقوامی ثالثی عدالت ہیگ کے ممبر رہے۔ 1960ء میں سپریم کورٹ کے جج اور نومبر 1968ء میں چیف جسٹس مقرر ہوئے۔ 1967ء میں قانونی اصلاحات کمیٹی کے چئیرمین بنائے گئے۔ 1972ء میں مشرقی پاکستان میں پاکستان فوج کی شرم ناک شکست کے اسباب کی چھان بین کے لیے جو کمیشن قائم کیا گیا ، مسٹر جسٹس حمود الرحمن اس کے چئیرمین مقرر ہوئے۔ انھوں نے اس سلسلے میں حمود الرحمن کمیشن رپورٹ تیار کی جس کو 30 سال خفیہ رکھنے کے بعد حکومت نے 2003ء میں کچھ حصہ عام عوام کے سامنے کھول دیا۔ یکم اکتوبر 1975ء کو ریٹائر ہوئے۔"@ur .
  "اٹھارویں صدی قبل مسیح۔ قدیم بابل کے پہلے شاہی خاندان کا چھٹا اور سب سے مشہور بادشاہ ۔ سمیر اور اکاد ’’جنوبی عراق‘‘ کی شہری ریاستوں کو اپنی قلمرو میں شامل کیا اور لرسا کے ایلمی بادشاہ کو شکست دے کر اس کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ مگر فتوحات سے زیادہ اپنے ضابطہ قوانین کے لیے مشہور ہے۔ حموربی کا قانونی ، آئینی اور اخلاقی ضابطہ دنیا کا سب سے قدیم ضابطہ ہے۔ کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ضوابط اسی سے ماخوذ ہیں ۔انجیل میں اس کا نام ام رافیل ’’فرماں روائے شنار‘‘ (سمیر) ہے۔ ضابطہ قوانین میں عدالت ، کھیتی باڑی ، آبپاشی ، جہاز رانی ، غالموں کی خریدوفروخت ، آقا اور غلام کے تعلقات ، شادی بیاہ ، وراثت ، ڈاکا ، چوری وغیرہ سے متعلق قانون کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ یہ ضابطہ پتھر کی تختی پر کندہ ہے اور برٹش میوزیم میں محفوظ ہے۔ حموربی نے بکثرت عمارتیں بنوائیں اور نہریں کھدوا کر آبپاشی کا نظام درست کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1903ء سابق وزیر خارجہ پاکستان۔ سابق وزیر مالیات ، محنت ، تجارت اور صنعت مشرقی پاکستان ، نواکھالی میں پیدا ہوئے۔ 1929ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ آئندہ برس کلکتہ کی عدالت عالیہ میں وکالت شروع کی۔ چار برس تک نائب مشیر قانونی اور عدالت عالیہ کے سرکاری وکیل رہے۔ بعد میں استعفا دے کر دوبارہ وکالت شروع کی۔ مسلمانوںکا نقطہ نظر بنگالی سرحدی کمیشن کے سامنے پیش کیا۔ 1937ء میں بنگال کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اسی سال اسمبلی کے صدر بن گئے۔ 1947ء میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ اگست 1947ء میں مشرقی بنگال کی کابینہ میں وزیر محنت ، صنعت اور تجارت بنے۔ 1955ء میں دوسری دستور ساز اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ ستمبر 1955ء تا ستمبر 1956ء مرکزی حکومت میں وزیررہے۔ 1958ء میں آپ کو دوبارہ کابینہ میں لے لیا گیا لیکن جو محکمہ پیش کیا گیا تھا آپ نے اسے قبول نہیں کیا۔ اس کے بعد ملک میں مارشل لا نافذ ہوگیا۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد آپ کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ فوجی بغاوت اگست 1975ء کے بعد رہا ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1903ء انتقال: 1974ء ادیب ، محقق ، ماہر تعلیم ، لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابھی چھ برس کے تھے کہ ان کے والد مولوی سراج الدین احمد خاں کا انتقال ہوگیا۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد میں حاصل کی۔ تحریک خلافت سے متاثر ہو کر حیدر آباد دکن چلے گئے ۔ بی۔اے کی ڈگری جامعہ عثمانیہ حیدر آباد سے اور ایم۔اے کی ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔ بعد ازاں کیمبرج یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور وہاں سے ایم۔اے ’’لٹ‘‘ کی سند حاصل کی۔ اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ اور پروفیسر محمد شریف کے مستعفی ہونے کے بعد پرنسپل ہوگئے۔ 1968ء میںپنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنائے گئے۔ 1971ء میں مستعفی ہوگئے اور مجلس ترقی ادب کے ناظم مقرر ہوئے۔ غالب و اقبال کے مداح تھے۔ 1976ء میں آپ کے خطبات و مقالات کا مجموعہ ’’تعلیم و تہذیب‘‘ مجلس ترقی ادب کے زیر اہتمام شائع ہوا۔"@ur .
  "641ھ صوفی۔ بخارا میں پیدا ہوئے۔ خواجہ بختیار کاکی کے دوست اور شیخ شہاب الدین سہروردی کے مرید تھے۔ اصل نام محمد تھا مگر حمید الدین کے نام سے مشہور ہوئے۔ والد کا نام عطار اللہ محمود تھا۔ جو شہاب الدین غوری کے زمانے میں بخارا سےہندوستان آئے۔ اور دہلی میں مقیم ہوئے۔ شیخ حمید الدین علوم ظاہری میں درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے اور درس دیا کرتے تھے۔ بادشاہ نے آپ کو ناگور کا قاضی مقرر کیا۔ اس منصب پر تین سال تک فائز رہے۔پھر بغداد پہنچ کر شیخ شہاب الدین سہروردی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان سے بیعت کی اور مجاہدے اور ریاضتیں کیں۔ خواجہ بختیار کاکی بھی بغداد میں مقیم تھے۔ ان سے گہرے تعلقات قائم ہوگئے۔ بغداد میں ایک سال گزارنے کے بعد مدینہ تشریف لے گئے اور ایک سال تک روضہ اطہر کے مجاور رہے۔ پھر تین سال تک مکہ میں رہنے کے بعد سلطانالتمش کے زمانے میں دہلی تشریف لائے۔ سلطان نے آپ کی بڑی قدر و منزلت کی۔ آپ کو سماع کا بہت شوق تھا۔ اور اسی وجہ سے بہت سے علمائے وقت آپ کے سخت خلاف تھے۔ آپ کو بابا فرید سے بھی بہت محبت اور عقیدت تھی۔ بابا فرید نے آپ کو دو کتابیں ، تواریخ ، اور ’راحۃ الارواح کا حوالہ اپنے ملفوظات میں دیا ہے۔ ’’سیر العارفین‘‘ میں ایک اور کتاب ’’لوائح ‘‘ کا بھی ذکر ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1894ء وفات: 1960ء وسطی ہند کی سابق ریاست بھوپال کے فرمانروا۔ 1915ء میں علی گڑھ کالج سے بی۔اے کیا۔ مئی 1926ء میں والدہ کی تخت سے دستبرداری کے بعد ریاست کی زمام حکومت سنبھالی۔ کئی برس تک ریاستی حکمرانوں کے ایوان ’’چیمبر آف پرنسز‘‘ کے چانسلر رہے۔لندن میں منعقد گول میز کانفرنس میں ریاستی حکمرانوں کی نمائندگی کی۔ مئی 1959ء میں ہندوستانی حکومت نے بھوپال کو اپنی نگرانی میں لے لیا اور نواب صاحب کا وظیفہ مقررکر دیا۔ حمید اللہ خاں روشن خیال حکمران اور بیدار مغز سیاستدان تھے۔ کھیلوں سے بہت شغف تھا۔ پولو کے بین الاقوامی کھلاڑی تھے۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں امام احمد بن محمد بن حنبل کی فقہ پر عمل کرنے والے مسلمان حنبلی کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں امام ابو حنیفہ کی فقہ پر عمل کرنے والے مسلمان حنفی کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "جو شخص اللہ تعالٰیٰ کے ساتھ اور لوگوں کو بھی عبادت کے لائق سمجھے یا ان کی عبادت کرے یا اللہ تعالٰیٰ کی ذات و صفات میں کسی اور کو بھی شریک جانے اسے مشرک کہتے ہیں۔ اسلامی عقائد کے مطابق کافر اور مشرک سے اللہ تعالٰیٰ ہمیشہ ناراض رہتا ہے اور مرنے کے بعد انہیں ہمیشہ جہنم میں رہنا پڑتا ہے۔ کافر اور مشرک ہرگز جنت میں نہیں جا سکتے بلکہ یہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔"@ur .
  "امر حق پر صادق رہنے والا۔ سچےدین کا حامی اور ماننے والا۔ قرآن پاک میں یہ لفظ کئی جگہ آیا ہے۔ اور خاص طور پر حضرت ابراہیم اور ان کے دین کے بارے میں استعمال ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں بت پرستوں کا تذکرہ ہے۔ حنفائے الہی سے مراد وہ لوگ ہیں جو ہر طرح کی صعوبتیں برداشت کرتے اور حقانیت پر قائم رہتے ہیں۔ابن ہشام کی روایت کے مطابق حنیف کے معنی مسلمان کے ہیں اس لیے اسلام کو حنیف اللسنت اور حنیف الفطرہ کہا گیا ہے۔ ظہور اسلام کے وقت عرب میں جہاں اور مذاہب رائج تھے وہیں بعدض لوگ حنیفی مذہب کے بھی پیرو تھے۔ جو حضرت ابراہیم کا مذہب تھا۔ ورقہ بن نوفل اسی عقیدے کے تھے۔ حنیف سچے اور کامل موحد کو بھی کہتے ہیں۔ یہ مشرک کی عین ضد ہے۔"@ur .
  "8ھ / 630ء مکہ اور طائف کی درمیان وادی میں بنو ہوازن اور بنو ثقیف دو قبیلے آباد تھے۔ یہ بڑے بہادر اور جنگجو سمجھے جاتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد بھی انہوں نے اسلام قبول نہ کیا بلکہ مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے کے لیے مکہ پر حملہ کرنے چڑھ دوڑے ۔ نبی کریم بارہ ہزار مجاہدین کے ساتھ ان کے مقابلے کو نکلے۔ ان میں دو ہزار سے زائد نو مسلم اور چند غیر مسلم بھی شامل تھے۔ دشمنوں نے اسلامی لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر سنی تو وادی حنین کے دونوں جانب کمین گاہوں سے اس زور کی تیر اندازی کی کہ مسلمان سراسیمہ ہوگئے ۔ مکہ کے نو مسلم افراد سب سے پہلے ہراساں ہو کر بھاگے۔ ان کو دیکھ کر مسلمان بھی منتشر ہونا شروع ہوگئے۔ حضور کے ساتھ چند جاں نثار صحابہ میدان میں رہ گئے اور بہادری سے لڑتے رہے۔ خود رسول اللہ تلوار ہاتھ میں لے کر رجز پڑھ رہے تھے۔ ’’انا النبی لاکذب انا ابن عبدالمطلب‘‘ آپ کی ثابت قدمی اور شجاعت نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کیے اور یہ مٹھی بھر آدمی دشمن کے سامنے ڈٹے رہے۔ حضور کے حکم سے حضرت عباس نے نام لے کے مہاجر و انصار کو بلایا۔ اس آواز پر مسلمان حضور کے گرد اکھٹے ہوگئے اور اس شدت سے جنگ شروع ہوئی کہ لڑائی کا رنگ بدل گیا۔ کفار مقابلے کی تاب نہ لاسکے اور بھاگ نکلے۔ بنو ثقیف نے طائف کا رخ کیا۔ بنو ہوازن اوطاس میں جمع ہوئے لیکن مسلمانوں نے اوطاس میں انھیں شکست دی۔ مسلمانوں کو شاندار کامیابی ہوئی اور دشمن کے ہزاروں آدمی گرفتار ہوئے۔"@ur .
  "حضرت آدم علیہ سلام کی بیوی ۔ اور پورے نسل انسانی کی ماں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت آدمی کی بائیں پسلی سے ان کی تخلیق ہوئی۔ چونکہ وہ زندہ آدمی سے بنائی گئی اس لیے ان کا نام حوا رکھا گیا۔ ان کا نام قرآن مجید میں نہیں آیا۔ صرف زوجہ آدم کا کئی مقام پر ذکر ہے۔ آدم و حوا دونوں کو شجر ممنوعہ کا پھل کھانے سے روکا گیا ۔ دونوں ہی اس حکم خداوندی کو بھول گئے اور وسوسہ شیطان سے اسی درخت کا پھل کھا بیٹھے ۔ پھل کھاتے ہی احساس گناہ ہوا اور توبہ استغفار میں لگ گئے۔ اللہ جل شانہ نے معاف تو کر دیا مگر مشیت میں زمین کو آباد کرنے کا وقت آگیا تھا۔ تخلیق آدم کے وقت ہی بتا دیا گیا تھا۔ کہ زمین پر ایک خلیفہ یا نائب کاتقرر ہونے والا ہے۔ اس لیے آدم و حوا دونوں کو زمین پر اتار دیاگیا۔ جدہ کے باہر سمندر کے کنارے ایک قبر کا نشان ہے جس کے متعلق لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حوا کی قبر ہے۔ یہودیوں کی روایات ک مطابق آدم او حوا کی شادی میں خدا جبرائیل اور دوسرے فرشتے شامل تھے۔ جنت سے نکلنے کے بعد آدم اور حوا نے مکہ کا سفر کیا اور خدا کی عبادت کی اور یہیں حوا کو پہلا حیض آیا۔ کہا جاتا ہے کہ دس قسم کی سزائیں حوا اور اس کی بٹیوں کو تجویز ہوئیں جن میں حیض آنا ، حمل اور وضع حمل کی تکالیف شامل ہیں۔ پھر کہاگیا کہ اگر وہ اپنے خاوند کی وفادار رہے گی تو اس کے ساتھ جنت میں جائے گی۔ اگر وہ بچے کی پیدائش کے دوران وفات پا جائے توشہید کا مرتبہ پائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ حوا حضرت آدم کے دو سال بعد فوت ہوئیں ور ان کے پہلو میں دفن کی گئیں۔"@ur .
  "ممالک جنوبی افریقہ۔ زمبابوے علاقہ جنوبی افریقہ کا صوبہ لمپوپو گروہ بندی نائیجر کانگو اٹلانٹک کانگو وولٹا کانگو بےنو کانگو بانٹائڈ جنوبی بانٹائڈ نارو بنتو ویندا بولنے والے افراد 750,000 قومی زبان جنوبی افریقہ ISO 639-1: ve ISO 639-2: ven ISO/FDIS 639-3: ven ویندا جو کہ شوندا (Tshivenda) چوندا (Chivenda) یا لوویندا (Luvenda) کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، افریقی زبانوں کے سب سے بڑے گروہ بنتو کے ذیلی گروہ نائیجر کانگو سے تعلق رکھتی ہے۔ ویندا بولنے والے زیادو تر لوگ جنوبی افریقہ میں رہتے ہیں جہاں اسکو سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ویندا زمبابوے کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ جنوبی افریقہ کے جمہوریہ بننے سے پہلے ویندا بولنے والوں کو بنتوستان کے نام سے علاقہ دیا گیا، جہاں یہ قبائل رہے۔ جنوبی افریقہ کے صوبہ لمپوپو میں ویندا بولنے والوں کی تعداد تقریباً 666,000 ہے، جبکہ زمبابوے میں ویندا بولنے والوں کی تعداد تقریباً 84,000 ہے۔"@ur .
  "بمعنی ساتھی۔ سفید پوشاک یا سفید چمڑے والا۔ یہ لفظ قبطی زبان سے لیاگیا ہے۔ اور بالعموم حضرت عیسی کے ساتھیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے ان کی تعداد 12 تھی۔ حضور نے بھی دوسریبیعت عقبہ کے موقع پر انصار کو حواری بنایا تھا جن میں سے 9بنو خزرج کے اور تینبنو اوس کے تھے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سب قریش ہی تھے۔ حضرت زبیر بن العوام کو بھی حواری کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "سفید فام عورتیں، اصطلاح اسلام میںجنت کی دو شیزائیں جن کی آنکھیں خاص طور پر بہت خوبصورت ہوں گی۔ قرآن پاک میں ان ذکر کئی جگہوں پر آیا ہے۔ ان کو درمکنون سے تشبیہ دی گئی ہے۔ ان کی دوشیزگی کا اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے قبل ان کو کسی انسان نے ہاتھ نہ لگایا ہوگا۔ بعض مبصرین اور تذکرہ نویسوں نے ان کے شمائل کے متعلق مختلف خیال آرائیاں کی ہیں۔ ان کے لباس و جواہرات کی عمدہ تفصیل بیان کی ہے اور بتایا ہے کہ ان کا خمیر مشک ، عنبر اور کافور سے تیار کیا گیا ہے۔ صوفیائے کرام نے بھی ان کے متعلق انے خیالات کا موقع بہ موقع اظہار کیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1912ء صحافی و افسانہ نگار لکھنو میں پیدا ہوئے۔ فرنگی محل کے عربی مدرسے سے سند حاصل کی۔ علی گڑھ سے بی۔اے کیا۔ ابتدا میں ترقی پسند ادب کی تحریک سے وابستہ رہے۔ پھر کانگرس میں شامل ہو گئے۔ کچھ دنوں ہفتہ وار ’’ہندوستان‘‘ کے ایڈیٹررہے۔ اس کے بعد کانگرس کے سرکاری اخبار ’’قومی آواز ‘‘ کے اڈیٹر ہوئے۔ اخبار نویسی کے علاوہ افسانے بھی لکھتے رہے۔ 1936میں افسانوں کا ایک مجموعہ ’’انوکھی مصیبت‘‘ لکھنو میں چھپا۔ بعد میں بھرے بازار کے نام سے یہی مجموعہ چھپا۔ 1969ء میں ہندوستان کی جہدوجہد آزادی کی تاریخ پر مبنی ایک ضخیم ناول ’’لہو کے پھول ‘‘ شائع ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1900ء وفات: 1970ء کسان رہنما۔ موضع باخو ڈیرو ضلع لاڑکانہ سندھ میں پیدا ہوئے۔ 1922ء میں بمبئی یونیورسٹی سے سندھی فائنل کا امتحان پاس کیا۔ 1923ء میں بی۔اے آنرز کرکے سرکاری ملازمت سے وابستہ ہوگئے ۔ اور ڈپٹی کلکٹر کے عہدے تک پہنچے۔ 1945ء میں ملازمت سے مستعفی ہو کر کسان ’’ہاریوں‘‘ کی تحریک میں شامل ہوگئے۔ 1946ء میں سندھ ہاری کمیٹی کے صدر منتخب ہوئے اور تادم واپسیں اسی تحریک سے منسلک رہے۔ مجموعی طور پر سات برس جیل میں گزارے ۔ سندھی کے اعلی پائے کے شاعر تھے۔ برصغیر کی آزادی پر ان کی ایک نظم’’ آزادئ قوم ‘‘ جو دنیا کی طویل ترین نظموں میں شمار ہوتی ہے ۔ 1946ء میں شائع ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 1869ء وفات: 1949ء ہندوستانی مدبر۔ ابتدائی تعلیم بمبئی میں پائی۔ 1888ء میں محکمہ مالیات ہند میں ملازم ہوئے۔ اور ترقی کر کے صوبہ جات متحدہ کے اسسٹنٹ جنرل بن گئے اس کے بعد بمبئی اور مدراس میں ڈپٹی اکاونٹنٹ جنرل اور کنٹرولر خزانہ کے فرائص انجام دینے کے بعد فنانشل سیکرٹری ، مرکزی محکمہ داخلہ ہندوستان ، اکاوٹنٹ جنرل حیدر آباد اور پھر 1920ء میں اکاوٹنٹ جنرل بمبئی بنے۔ سرکاری عہدوں کے علاوہ بہت سی تجارتی کمپنیوں کے مینجنگ ڈائریکٹر بھی رہے۔ 1910ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کی صدارت کے فرائض انجام دیے اور عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد کی تاسیس اور اردو کو اعلی تعلیم کے لیے ذریعہ تعلیم بنانے میں سرگرم حصہ لیا۔ گول میز کانفرنسوں میں حیدر آباد کے وفد کے سربراہ کی حیثیت سے شرکت کی۔ 1937ء میں ریاست حیدر آباد کے وزیراعظم مقرر ہوئے۔ 1941ء میں وائسرائے ہند کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن بنے۔ تقسیم ہند کے بعد آسام کے گورنر مقرر ہوئے۔"@ur .
  "قدیم اقوام زندگی اور موت میں فرق نہیں سمجھتی تھیں۔ بلکہ موت کو طویل نیند سے تعبیر کیا جاتا تھا اور مردے کے ہمراہ اس کی روزمرہ ضروریات کا سارا سامان دفن کر دیا جاتا تھا۔ کہ جاگنے کے بعد اسے کھانے پینے کی تکلیف نہ ہو۔ قدیم مصر ، وادئ سندھ ، سومیری اور اشوری قوموں کا عقیدہ تھا کہ اس دنیا سے جانے کے بعدانسان کو ملکہ ظلمات کے روبر پیش کیا جاتا ہے۔ وہ لوح محفوظ کی مدد سے انسان کے اعمال کا محاسبہ کرتی ہے۔ اگر اعمال نیک ہوئے تو پھر انسان کو جنت میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ورنہ جہنم میں جھونک دیا جاتا ہے۔ ہندو آواگون ’’تناسخ‘‘ کے قائل ہیں جس کے مطابق آتما امر ہوتی ہے اور اعمال کے مطابق جون بدلتی رہتی ہے۔ آخر کار دیوتا بن جاتی ہے۔بدھ مت حیات بعد الممات کو نہیں مانتا بلکہ نروان کا قائل ہے۔ جو انسان کو اپنی خواہشات اور خدمات پر قابو پانے سے حاصل ہوتا ہے۔ حیات بعد الممات اسلامی کے بنیادی ارکان میں شامل ہے۔ قرآن شریف کے مطابق سب لوگ قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیے جائیں گے اور خدا کے حضور پیش ہوں گے۔ خدا ان کے اعمال کے بموجب اور سزا دے گا۔ عیسائیوں اور یہودیوں کا بھی قریب قریب یہی عقیدہ ہے۔ اکثر فلاسفہ اور سائنسدان حیاب بعد الممات کے منکر ہیں ۔"@ur .
  "دورحکومت 1722ءتا 1784ء والئی میسور ۔ نسلا افغان تھے۔ ان کے پردادا گلبرگہدکن میں آکر آباد ہوگئے تھے۔ والد فتح محمد ریاست میسور میں فوجدار تھے۔ حیدر علی پانچ برس کے ہوئے تو والد ایک لڑائی میں مارے گئے۔ ان کے چچا نے انھیں فنون سپہ گری سکھائے ۔ 1752ء میں حیدر علی نے راجا میسور کی ملازمت کر لی اور بڑی بہادری سے مرہٹوں کے حملوں سے ریاست کو بچایا۔ 1755ء میں راجا نے انھیں اپنی فوج کا سپہ سالار بنا دیا۔ میسور کی بدانتظامی اور راجا کی نااہلی کے سبب بالآخر حیدر علی نے 1766ء میں راجا کو وظیفہ مقرر کرکے حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی۔ حیدر علی کی تخت نشینی کے وقت ریاست میسور میں صرف 33 گاؤں تھ۔ مگر انھوں نے تھوڑے ہی عرصے میں اسی ہزار مربع میل علاقے میں اپنی حکومت قائم کر لی۔ انگریزوں کے خلاف سلطان حیدر علی نے دو جنگیں لڑیں۔ پہلی جنگ میسور 1766ء تا 1769ء میں حیدر علی نے مدارس کی دیواروں کے نیچے پہنچ کر انگریزوں کو صلح پر مجبور کر دیا۔ دوسری جنگ میسور 1780ء تا 1784ء میں انھوں نے کرنل بیلی اور میجر منرو کو فیصلہ کن شکستیں دیں۔ اسی جنگ کے دوران دسمبر 1784ء میں سلطان نے بعارضہ سرطان وفات پائی۔ سلطان حیدر علی ان پڑھ تھے مگر بڑے بیدار مغز حکمران تھے۔ وہ پانچ مکتلف زبانوں میں بات چیت کرسکتے تھے۔ ان کی قوت حافظہ بہت تیز تھی۔ وہ بیک وقت کئی احکامات جاری کرتے اور لکھواتے وقت ہر حکم کی عبارت میں تسلسل قائم رکھتے اور پیچیدہ گھتیوں کو فوراً حل کر لیتے تھے۔ شخصی خوبیوں کو بھانپنے میں انھیں کمال حاصل تھا۔ ان میں تعصب نام کو بھی نہ تھا۔ ہر مذہب اور ہر فرقے کے لوگوں سے یکساں سلوک کرتے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کسی سے رعایت نہ کرتے تھے۔ ان کی عقابی نگاہوں نے مغل سلطنت کے زوال ، ہندوستان کی طوائف الملوکی اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے استعماری منصوبوں کو بھانپ لیا اور ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی داغ بیل ڈالی۔ آپ کی وفات کی کے بعد آپ کے فرزند ٹیپو سلطان تخت میسور پر بیٹھے۔"@ur .
  "Hieroglyphics تصویری نشانات جو قدیم مصر میں ، حروف کی اختراع سے قبل تحریر کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔ شروع میں اظہار مقصد کے لیے جانوروں کی تصویروں سے کام لیا جاتا تھا۔ بعد میں تصاویر کو بھی استعمال کیا جانے لگا۔ پہلے پہل ماہرین آثار قدیمہ نے انھیں زبائشی خیال کیا، لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ تحریریں ہیں۔ شروع میں انھیں پڑھنے میں ناکامی ہوئی۔ لیکن جب کلید مل گئی تو ان کا مطلب سمجھ میں آگیا۔ اس قسم کی تحریریں میکسیکو میں بھی پائی گئی ہیں۔ دیکھیے:"@ur .
  "40 ھ صحابی ۔ زمانہ جاہلیت میں آپ کا شمار بہترین عرب شاہسواروں میں ہوتا تھا۔ فتح مکہ میں مسلمان ہوئے اور حضرت عمر کے عہد خلافت میں فتوحات مصر کے موقع پر جنگی خدمات سرانجام دیں ۔ حضرت عمر نے جن چار افسروں کے ماتحت چار ہزار کی کمک مصر روانہ کی، ان میں ایک آپ بھی تھے۔ فتح مصر کے بعد عمرو بن العاص نے خارجہ بن حذافہ کو مصر کے عہدۂ قضا پر مامور کیا۔ جنگ صفین کے بعد خارجیوں نے عمرو بن العاص کے بجائے غلطی سے آپ کو شہید کر دیا۔ رسولاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چند احادیث کے راوی ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1126ء انتقال: 1198ء فارسی شاعر ۔ ایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوا۔ تبریز میں وفات پائی۔ اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ ترکان غز کا فتہ برپا ہوگیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا ۔ کلیات ، قصائد اور قطعات پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی تحفہ العراقین میں مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔"@ur .
  "صحابی ۔ بنو خزرج کے خاندان اغبر سے تھے۔ بیعت عقبہ میں اسلام قبول کیا۔ ہجرت کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق نے مدینے آکر انہی کے ہاں قیام کیا اور انھوں نے اپنی بیٹیحبیبہ حضرت ابوبکر کے عقد میں دی۔ام کلثوم بنت ابی بکر ان ہی کے بطن سے تولد ہوئیں۔ اس بنا پر حضرت خارجہ حضرت ابوبکر کے اسلامی بھائی ہونے کے علاوہ ان کے خسر بھی تھے۔ جنگ بدر میں شریک ہوئے اور امیہ بن خلف کو کئی آدمیوں کے ساتھ مل کر مارا۔ جنگ احد میں نہایت بہادری سے لڑے اور نیزوں کےدس سے اوپر زخم کھا کر شہید ہوئے۔ آپ کے بھتیجے سعد بن ربیع بھی اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ اور دونوں ایک ہی قبر میں اتارے گئے۔"@ur .
  "اسلام میں پہلا مذہبی فرقہ جس نے شعائر سے ہٹ کر اپنا الگ گروہ بنایا۔ یہ گروہ جس کی اکثریت بدوی عراقیوں کی تھی۔ جنگ صفین کے موقع پر سب سے پہلے نمودار ہوا۔ یہ لوگ حضرت علی کی فوج سے اس بنا پر علیحدہ ہوگئے کہ انھوں نے حضرت امیر معاویہ کی ثالثی کی تجویز منظور کر لی تھی۔ خارجیوں کا نعرہ تھا کہ ’’حاکمیت اللہ ہی کے لیے ہے‘‘ انھوں نے شعث بن راسبی کی سرکردگی میں مقام حرورا میں پڑاؤ ڈالا اور کوفہ ، بصرہ ، مدائن وغیرہ میں اپنے عقائد کی تبلیغ شروع کر دی۔ ان کا عقیدہ تھا کہ دینی معاملات میں انسان کو حاکم بنانا کفر ہے اور جو لوگ ایسے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں وہ واجب القتل ہیں۔ خارجیوں کے اعتقاد کے مطابق حضرت علی خلیفہ برحق تھے۔ ان کی بیعت ہر مسلمان پر لازم تھی۔ جن لوگوں نے اس سے انکار کیا وہ اللہ اور رسول اللہ کے دشمن تھے۔ اس لیے امیر معاویہ اور ان کے حامی کشتنی اور گردن زدنی ہیں۔ ان کے ساتھ کسی قسم کی صلح کرنا ازروئے قرآن کفر ہے۔ حضرت علی نے چونکہ ان کے ساتھ مصالحت کرنے اور حکم قرآنی میں ثالث بنانے کا جرم کیا ہے۔ اس لیے ان کی خلافت بھی ناجائز ہوگئ۔ لہذا حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ دونوں کے خلاف جہاد لازم ہے۔ حضرت علی نے خارجیوں کو جنگ نہروان میں شکست فاش دی۔ لیکن ان کی شورش پھر بھی باقی رہی۔ چنانچہ حضرت علی ایک خارجی ابن ملجم کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ اس کے بعد امیر معاویہ کے عہد میں بھی ان کی بغاوتیں ہوتی رہیں اور ان کا دائرہ عمل شمالی افریقہ تک پھیل گیا۔ کوفہ اور بصرہ ان کے دو بڑے مرکز تھے۔ فارس اور عراق میں بھی ان کی کافی تعداد تھی۔ وہ بار بار حکومت سے ٹکرائے۔ عباسی خلافت تک ان لوگوں کا اثر رسوخ رہا اور حکومت کے خلاف ان کی چھوٹی بڑی جنگیں جاری رہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے مطابق خوارج کا جد امجد ذوالخویصرہ تمیمی تھا، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ گستاخی سے پیش آیا۔ اس پر انہوں نے اسے سخت وعید فرمائی۔ حدیث مبارکہ کا مفہوم ملاحظہ ہو: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ سونا بھجوایا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے وہ سونا چار ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیا۔ اس پر ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! خدا سے ڈریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو، کیا میں تمام اہلِ زمین سے زیادہ خدا سے ڈرنے والا نہیں ہوں؟ سو جب وہ آدمی جانے کے لئے مڑا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، شاید یہ نمازی ہو، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: بہت سے ایسے نمازی بھی تو ہیں کہ جو کچھ ان کی زبان پر ہے وہ دل میں نہیں ہوتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ لوگوں کے دلوں میں نقب لگاؤں اور ان کے پیٹ چاک کروں۔ راوی کا بیان ہے کہ وہ آپ کو پشت کر کے مڑا تو آپ نے پھر اس کی جانب دیکھا اور فرمایا: اس کی پشت سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو اللہ کی کتاب کی تلاوت سے زبان تر رکھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔ حوالہ جات صحیح بخاري، کتاب المغازی، حدیث نمبر 4094 صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، حدیث نمبر 1064 مسند احمد بن حنبل، حدیث نمبر 11021 صحیح ابن خذیمہ، حدیث نمبر 2373 صحیح ابن حبان، حدیث نمبر مسند ابويعلیٰ، حدیث نمبر 1163 مسند ابونعيم، حدیث نمبر 2375 حلیۃ الاولیاء، 5 / 71 فتح الباری، حدیث نمبر 4094 حاشیہ ابن القيم، 13 / 16 دیباج، امام سيوطی، 3 / 160، حدیث نمبر : 1064 الصارم المسلول، امام ابن تیمیہ، 1 / 188، 192"@ur .
  "موزوں طرزیات جسکو طرزیات ملائمہ بھی کہا جاتا ہے طرزیات (ٹیکنالوجی) کی وہ قسم ہوتی ہے کہ جسکو کسی معاشرے یا ملک کے لیۓ خاص طور پر اس انداز میں طرحبند (ڈیزائن) کیا گیا ہے کہ وہ وہاں کی ثقافت اور وہاں کے افراد کی معاشی حالت سے مطابقت رکھتی ہو اور نہ صرف انکی دسترس میں ہو بلکہ اسی معاشرے کے لیۓ مفید بھی ہو۔ اسکو انگریزی میں appropriate technology کہا جاتا ہے۔ طرزیات کی شاخ چونکہ اعلیٰ طرزیات اور اس معاشرے کے لیۓ موزوں (مطابق) طرزیات کے مابین ایک وسطی حیثیت کی حامل تسلیم کی جاتی ہے اس لیۓ اس کو طرزیاتِ متوسطہ (intermediate technology) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "معاون طرزیات جسکو مساعد طرزیات بھی کہتے ہیں طرزیات کی وہ قسم ہے کہ جسمیں موجودہ عام طراز (ٹیکنیک) کو ترمیم کرکے یا اسمیں مخصوص اضافے کرکہ اسکو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ عاجز یا معذور افراد (disabled persons) کے لیۓ قابل استعمال اور ہمساز اور معاون ہوجاۓ۔"@ur .
  "حضرت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسولملف:DUROOD3."@ur .
  "دو مربع میٹرکس A اور B کو مشابہ کہا جاتا ہے اگر ایک \"الٹ ممکن\" میٹرکس P ہو جبکہ یا"@ur .
  "ACCESSIBILITY"@ur .
  "اطلاقی علم سے مراد ایک ایسی صریح سائنس کی ہوتی ہے کہ جو ایک یا ایک سے زائد سائنسی شعبہ جات کی معلومات کو عملی طور پر کسی شعبہ زندگی کے مسائل حل کرنے کی خاطر نـافـذ کی جاتی ہے۔"@ur .
  "علم العمل  ایک ایسی تادیب علم (scientific discipline) کا نام ہے کہ جسمیں انسانوں اور نظام میں موجود دیگر عناصر کے باہمی تفاعل (interaction) کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور یہ کہ پیشہ جو ؛ نظریہ ، اصول ، مواد اور طرحبندی طریقے ، انسانی فلاح وبہبود اور نظام کی مجموعی کارکردگی کو حسن الامکان تک لے جانے کے لیۓ نافذ کرتا ہے۔ (تعریف بمطابق ؛ بین الاقوامی انجمن ہندسیات البشر / International Ergonomics Association) اس علم یعنی علم العمل (ergonomics) کو دیگر ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، عوامل الانسان (human factors) ہندسیات البشر (human engineering)"@ur .
  "HUMAN COMPUTER INTERACTION"@ur .
  "helicopter کا heli یونانی کے helix بمعنی گــردش سے اور copter لفظ pteron بمعنی بال و پر سے ماخوذ ہے بالگرد کے بال ، کا مطلب wing یا پـر ہے اور گرد ، spiral یا گردش سے ماخوذ ہے ، یعنی بال و پر کی گردش سے اڑنے والا طیاروں کے برعکس ہیلی کاپٹر کے پر حرکت کرتے ہیں۔ ان کے پر گھومنے والی پلیٹ کی شکل کے بنے ہوتے ہیں۔ ہوا کی لہریں ان بلیڈز کی بالائی اور زیریں سطح سے ٹکرا کر گزرتی ہیں۔ ہوا کے اس قسم کے کٹائو کے نتیجے میں کم دبائو(low pressure) کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ لہذا پیلی کاپٹر کی اٹھان یا معلق رہنا برقرار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کو اڑان بھرنے کی لیے دن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فضا میں بلند رہنے کے لیے گردش کرنے والے پروں کے مخصوس زاویے (certain angle) سے قابو میں رکھا جاتا ہے۔ بڑے گردش کرنے والے پروں کے زاویوں کو بڑھا کر اٹھان میں اضافہ کیا جاتا ہے اور اسی طرح اٹھان میں کمی کے لیے بڑے پروں کے زاویوں میں بھی کمی کی جاتی ہے۔ چنانچہ کشش ثقل غالب آجاتی ہے اور ہیلی کاپٹر زمین کی طرف آنا شروع ہو جاتا ہے۔ چھوٹے پر جو دم کے ساتھ نصب ہوتے ہیں ان سے توازن برقرار رکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "خودکارسازی = خود + کار (کام) + سازی (کرنا ، بنانا) انگریزی نام : Automation بعض اوقات اسکو نظم خودکار بھی کہ دیا جاتا ہے۔ خودکارسازی ، انسان آلییت (roboticization) ، صنعتی خودکارسازی (industrial automation) یا اعدادی تضبیط (numerical control) وہ طریقہ کار ہیں کہ جن کے ذریعے کسی نظام تضبیط (control system) مثلا شمارندے کو ، صنعتی آلات و عملیات کی تضبیط (کنٹرول) کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "حوامہ یا منڈلاتا جہاز ، ایک ایسا جہاز جو کسی بھی ہموار سطح پر سفر کرنے کیلئے تیار کیا جاتا ہے. یہ جہاز اعلیٰ دباؤ، آہستہ چلنے والی اور نیچے کی طرف سطح کے خلاف مقذوف ہوا کے مسند سے سہارا شدہ ہوتا ہے اور اِسی لئے اِس کو ہوامسند ناقل بھی کہا جاتا ہے."@ur .
  "MATLAB ماتلاب آپریٹنگ نظام لینکس، ونڈوز ویب سائیٹ www. mathworks."@ur .
  "Blu-Ray ڈسک سے مراد ایک ایسی ہائی ڈینسٹی ڈی وی ڈی ہے جو فی لیئر 25 گیگا بائٹس ڈیٹا محفوظ کر سکتی ہے۔ یعنی سنگل لیئر میں 25 گیگا بائٹس، ڈؤل لیئر میں 50 گیگا بائٹس اور ٹرپل لیئر میں 75 گیگا بائٹس کی گنجائش ہوگی۔ اس میں بھی نیلی اور بنفشی رنگ کی لیزر شعاع استعمال ہوتی ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند(ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′, 18′+12′, 10′+6-2/3′, 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لئے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔ سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر12″+8″کے سائز کا پرچم لگایا جاتا ہے جبکہ میزوں پر رکھنے کے لئے پرچم کا سائز 6-1/4″+4-1.4″ مقرر ہے۔پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب پاکستان ڈے(23مارچ)،یوم آزادی(14اگست)،یوم قائد اعظم(25دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت کسی اور موقع پر لہرانے کا اعلان کرے۔ اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات(11ستمبر) ،علامہ اقبال کے یوم وفات(21اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات(16اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کریں، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔ اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہے۔سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر ،وفاقی وزارء یا وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور صوبائی وزیر ، چیف الیکشن کمشنر ،ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر ،دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے ۔پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی اجازت تھی ۔ قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے ہے۔جبکہ اس ہوائی جہاز ، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی ،چیف جسٹس آف پاکستان ،صوبوں کے گورنر ، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔"@ur .
  "Cyborg"@ur .
  "تعریف: ایک میٹرکس کی قطاروں کو قطار سمتیہ کہا جاتا ہے، یعنی ان کو سمتیہ فضا میں سمتیہ سمجھا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر میٹرکس کے دو قطار سمتیہ، فضاء میں یہ ہیں: تعریف: ایک میٹرکس کے ستونوں کو ستون سمتیہ کہا جاتا ہے، یعنی ان کو سمتیہ فضا میں سمتیہ سمجھا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر میٹرکس A کے تین ستون سمتیہ، فضاء میں یہ ہیں:"@ur .
  "سائبرنیٹکس (سیادیات) ، کا لفظ یونانی کے kybernetes سے بناہے جس کے معنی بنیادی طور پر تو اسکاندار یعنی کشتی کے راہنما اور ماہر ملاح کے ہوتے ہیں مگر شائد اسی راہنمائی کے تصور سے اسکا موجودہ استعمال تحکم، حکومت ، نظامت اور سیادہ جیسے مفہوم میں ہوتا ہے۔ 1948 میں Norbert Wiener نے پہلی بار سیبرنیٹکس کی اصطلاح کو متعارف کرایا۔ عموما cybernetics کی اصطلاح کے بارے میں یہ خیال بھی عام ہے کہ یہ cyber یعنی سیادہ یا کنٹرول کرنے ، اور netics بمعنی شراکہ یا نیٹ ورک کا مرکب ہے مگر یہ گمان پیدا ہونے کی وجہ شائد یہ ہے کہ 1970 کی دہائی میں بناۓ جانے والے CDC Cyber نامی شمارندوں کی وجہ سے کمپیوٹر اور نیٹ ورک کے تصوارت مدغم ہوگۓ ہوں۔ ایک اور خیال یہ بھی ہے کہ یہ لفظ kybernan بمعنی سیادہ یا نظامت اور ics- لاحقہ بمعنی study یا -یات کا مرکب لفظ ہے۔ اردو میں اسکو سیادیات کہا جاتا ہے جو کہ سیادہ یعنی کنٹرول اور یات کا مرکب ہے۔ چند الفاظ جو اسی سیادیات یا سیبرنیٹکس سے ماخوذ ہوتے ہیں cybernetics = سیادیات -cyber = سیادی cyborg = سیادی حیہ تعریف کے مطابق ؛ سیادیات ، کسی نظام میں ابلاغ (کمیونیکیشن) اور تضبیط (کنٹرول) کے عمل کا علم ہے۔ یعنی اسکے ذریعہ کسی بھی نظام (جاندار، یا بےجان) میں ہونے والے واقعات پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ جبکہ تضبیط یا کنٹرول کا عمل بذات خود ، نظام کے اپنے اندر اور نظام اور اسکے ماحول میں ہونے والے ابلاغ یا مراسلوں (رابطوں) پر منحصر ہوتا ہے اور یوں اندرونی اور بیرونی ماحول سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر یہ تضبیط یا کنٹرول کا عمل ، نظام کو ایک موزوں اور درکار صورت کی جانب لے جاتا ہے۔ گویا سیادیات میں دو عوامل شامل ہوتے ہیں۔ 1- ارتجاع یا فیڈبیک اور 2- خودتنظیم یا آٹوریگولیشن۔"@ur .
  "Feedback"@ur .
  "صاروخ جسے انگریزی میں missile کہا جاتا ہے اصل میں ایک قسم کا پرتابی یعنی (rocket) کی مانند یا پھینکا جانے والا اسلحہ ہے جو اپنے ہدف پر پہنچ کر اپنا کام انجام دیتا ہے اور اسی لیۓ اسکا شمار طبعیاتی اصولوں کے مطابق قذیفہ (projectile) میں کیا جاتا ہے۔ خدنگا کو صاروخ بھی کہا جاتا ہے۔ خدنگا بظاہر ایک بڑا سی نالی ہوتا ہے جس میں پرتابہ (rocket) کے انجن لگے ہوتے ہیں اور جو بہت تیزی سے سفر کرتا ہے اس کا سفر سینکڑوں کلو میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے ہوتا ہے ۔اس کے انجن ٹھوس ایندھن اور مائع ایندھن سے چلتے ہیں اور یہ لانچ کرنے کے بعد فضا میں عمودی سفر کرتا ہے اور چند ہی سیکنڈ میں دو سو سے تین چار سو (میزائل کی نوعیت کے مطابق)کلو میٹر فضا میں جا کر اپنے منتخب شدہ ہدف کی طرف رخ کر لیتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے قہر بن کر اپنے ہدف پر گر جاتا ہے اور اس کے اگلے حصے میں لگے ہوئے بم(وارہیڈ) پھٹ جاتے ہیں اور تباہی پھیلا دیتے ہیں۔میزائل دیگر ہتھیاروں جیسے توپ ، رائفل اور جہاز کے بموں کی نسبت زندہ ہتھیار سمجھا جاتا ہے جو نہ صرف اپنے راستے اور ہدف کو تلاش کرتا ہے بلکہ وقتِ ضرورت خود کشی بھی کر لیتا ہے۔جب کسی فنی خرابی کی وجہ سے میزائل اپنے ہدف کو تلاش نہیں کرپاتا یا راستے کا تعین کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے اور جبکہ اس کے پاس وقت بھی بہت کم ہوتا ہے تو ایسے میں یہ خود کشی کر لیتا ہے اور زمین پر گرنے سے پہلے ہی فضا میں پھٹ جاتا ہے۔ 20pxتجویز کنندہ کے نزدیک مندرجہ ذیل قطعہ / حصہ حذف کیا جانا چاہیے؛ رائے صفحہ برائے تبادلۂ خیال پر دیجیے۔"@ur .
  "Autoregulation"@ur .
  "فہرست[ترمیم]"@ur .
  "ممالک پاکستان۔ بھارت۔ عوامی جمہوریہ چین کے زیر انتظام ہانگ کانگ۔ اومان۔ فلپائن۔ سنگاپور۔ متحدہ عرب امارات۔ برطانیہ۔ ریاست ہاۓ متحدہ امریکہ علاقہ جنوبی ایشیاء بولنے والے افراد ایک کروڑ ستانوے لاکھ درجہ بندی 47 گروہ بندی انڈو یورپیائی انڈو ایرای انڈو آریائی شمال مغربی علاقہ سندھی رسم الخط عربی۔ دیوان گری قومی زبان بھارت۔ پاکستان ISO 639-1: sd ISO 639-2: snd ISO/FDIS 639-3: snd سندھی زبان انڈو آریان گروہ کی زبان، اور جنوبی ایشیاء کے علاقہ سندھ کی زبان ہے جو کہ پاکستان کا صوبہ ہے۔ پاکستان میں سندھی بولنے والوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ پچاسی لاکھ اور بھارت میں تقریباً اٹھائیس لاکھ ہے اور سندھی کو پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اگرچہ سندھی انڈو آریان گروہ کی زبان ہے لیکن اس میں دراوڑی اثرات بھی پاۓ جاتے ہیں، جو اس کو خاص انفرادیت اور اہمیت دیتا ہے۔ سندھی بولنے والے زیادہ افراد پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہیں، اور بقیہ دنیا کے باقی حصوں میں خاص کر بھارت کے کئی حصوں میں آباد ہیں جو 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد سندھ سے ہجرت کر کے بھارت گۓ اور وہاں آباد ہو گۓ۔ سندھی عام طور پر ترمیم شدہ عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ حکومت بھارت نے 1948ء میں عربی رسم الخط کی جگہ دیونا گری رسم الخط کو اردو، سندھی، جیسی زبانوں کے لیے بھارت میں رائج کیا۔"@ur .
  "قزمہ طرزیات یا قزمیات ، طرزیات کی ایک ایسی قسم ہے کہ جسمیں انتہائی چھوٹے یا باریک پیمانے پر اختراعات اور نئی طراز (techniques) پر تحقیق کی جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں اسی بات کو یوں بھی واضح کیا جاسکتا ہے کہ قزمہ طرزیات ، اصل میں انتہائی باریک اور ننھے ننھے آلات یا مشینیں بنانے کی ٹیکنالوجی کو کہا جاتا ہے ۔ قزمہ طرزیات کے چھوٹے پیمانے کی حد کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ ان اختراعات کی اگر پیمائش کی جاۓ تو یہ 0.1 تا 100 nm کے درمیان آتی ہے (nm = نینو میٹر)۔ نفاذی علوم کی اس شاخ میں نئی اختراعات کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود اختراعات اور زندگی میں استعمال ہونے والی انواع و اقسام کی اشیاء کی انتہائی چھوٹے یا ننھے (قزمہ یا نینو) پیمانے پر طرحبندی ، تالیف اور توصیف کی جاتی ہے اور پھر انکے بہتر استعمال کے بارے میں تحقیق۔ قزمہ یا nano ، کسی بھی پیمائش کا ایک اربواں حصہ ہوتا ہے ، یعنی 10 ۔"@ur .
  "عبدالستار ایدھی المعروف مولانا ایدھی خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت ہیں، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔"@ur .
  "محرکیہ ایک ایسی اختراع یا آلے کو کہتے ہیں جو کہ توانائی کے داخلے پر کوئی کام (اکثر مفید) نتیجہ کے طور پر پیدا کرے، یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ؛ محرکیہ ، داخل کی جانے والی توانائی کو آلاتی طاقت یعنی کام میں تبدیل کرتا ہے۔ گو محرک کا لفظ stimulant کے لیۓ بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے لیکن اسکا درست ترجمہ engine کے لیۓ ہی ہے ، stimulus کے لیۓ (جو کہ بطور خاص طب میں مستعمل ہے) منبہ کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے۔ محرکیہ کے تلفظ میں م پر پیش اور ر پر تشدید و زیر آتا ہے یعنی ، مُحَرِّ کیہ ۔ کلمہ نویسی ، muharrik۔ انگریزی میں انجن کا لفظ یونانی زبان سے آیا ہے اور انجینیر اور انجینیرنگ کے الفاظ کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہےکہ یہ انجن ہی سے ماخوذ ہیں۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے۔ آپ ہندوستان کے علاقے کرنال میں پیدا ہوئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اور 1922 میں انگلینڈ بار میں شمولیت اختیار کی۔ 1923 میں ہندوستان واپس آئے اور مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔ 1936 میں آپ مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے۔ آپ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے۔"@ur .
  "بُعد (لکیری الجبرا) ریاضی = dimension (Linear algebra بُعد ریاضی = dimension ‬ ہاسڈارف بُعد ریاضی = Hausdorff dimension"@ur .
  "ایک سمتیہ فضا کے بنیاد سمتیہ کی تعداد اگر n ہے، تو n کو اس سمتیہ فضا کا بُعد فضا (dimension) کہا جائے گا۔"@ur .
  "نیشابور،ایران کا ایک قدیم شہرصوبہ خراسان کا صدر مقام بہت پرانا اور تاریخی شہر ہے۔اس شہر کے کئی سائنسدانوں نے غیر ووٹوں کی گنتی. س شہر کے دارالحکومت میں ایران کی مدت میں حکومت طاهریان. نیشاپور کے سب سے اہم کی ابادی کے مراکز, ثقافتی, سیاحت, صنعتی اور تاریخی شمال مشرق میں ایران کی ایک سمجھا جاتا رہا ہے اور اس کی تاریخ اور ثقافت کی علامت کی گئی ایران. شہر نیشابور276.089 کی ابادی کے ساتھ دوسرے گلزار خراسان اور بیس سے ایران کے چوتھے سمجھا جائے گا."@ur .
  "فرید الدین عطار، 1145 - 46ء میں ایران کے شہر نیشابور میں پیدا ہوئے اور 1221ء میں وفات پائی۔ آپ کا اصل نام ابوحمید ابن ابوبکر ابراہیم تھا مگر وہ اپنے قلمی نام فرید الدین اور عطار سے زیادہ مشہور ہیں۔ عطار کا لفظی مطلب “ادویات کے ماہر“ کا ہے جو آپ کا پیشہ تھا۔ اس کے علاوہ آپ فارسی نژاد مسلمان شاعر، صوفی، اور ماہر علوم باطنی تھے۔ آپ کا علمی خاصہ اور اثر آج بھی فارسی شاعری اور صوفیانہ رنگ میں نمایاں ہے۔"@ur .
  "'کمال‌الملک نقاش بزرگ ﺗﮭﺎ۔ جو ايران كے شهر کاشان ميں پيدا هوا ـ و جا‎ئےوفات: شهر نیشابور."@ur .
  "خواجہ ناظم الدین پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل تھے۔ لیاقت علی خان کی وفات کے بعد آپ نے پاکستان کے دوسرے وزیر اعظم کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ آپ ڈھاکہ، بنگال میں نواب آف ڈھاکہ کے خاندان میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم برطانیہ سے حاصل کی۔ آپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل بھی ہیں۔ آپ نے بنگال کی سیاست میں حصہ لیا۔ آپ بنگال میں وزیر تعلیم اور پھر وزیر اعلی بھی رہے۔"@ur .
  "ایک میٹرکس کے ساتھ اس یکلخت لکیری مساوات کے نظام کے حل کی فضا کو میٹرکس A کی عدیمہ فضا کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے null space کہتے ہیں۔ عدیمہ کا لفظ عدیم الوجود سے بنا ہے۔ دوسرے لفظوں میں"@ur .
  "محمدعلی بوگرہ (1909-1963) پاکستان کے تیسرے وزیراعظم تھے۔ آپ نے 1953 سے 1955 تک وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا۔ آپ نے یونیورسٹی آف کلکتہ سے تعلیم حاصل کی۔ 1937 میں آپ بنگال کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور خواجہ ناظم الدین کی وزارت میں وزیر صحت کی حثیت سے خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان بننے کے بعد آپ فارن سروس میں چلے گئے اور برما، کینیڈا اور امریکہ میں سفیر مقرر ہوئے۔ 1953 میں اس وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے آپ کو پاکستان کا وزیر اعظم مقرر کیا۔ وزیر اعظم کے طور پر آپ نے پاکستان کا آئین بنانا شروع کیا۔"@ur .
  "دائرۂ عام (Public Domain) میں ایسے کام شامل ہیں جنکی فکری ملکیت کے حقوق کی میعاد ختم ہو چکی ہو یا ناقابل تطبیق ہو۔ مثال کے طور پر ولیم شیکسپیئر اور لڈوگ بیتھوون کا کام، زیادہ تر ابتدائی خاموش فلمیں، نیوٹونین طبیعیات کے صیغے (فارمولے) وغیرہ۔ غیر رسمی طور پر، دائرۂ عام کام وہ ہیں جو عوامی طور پر دستیاب ہیں۔ جبکہ باضابطہ تعریف کے مطابق ایسے کام ہیں جو نجی ملکیت کے لئے دستیاب نہیں ہیں یا عوامی استعمال کے لئے دستیاب ہیں۔ حقوق مختلف ممالک کی بنیاد پر ہیں، ایک کام کسی ملک میں دائرۂ عام میں جبکہ دوسرے حقوق سے مشروط ہو سکتا ہے۔"@ur .
  "چوہدری محمد علی پاکستانی سیاست دان تھے جو 1955 سے 1956 تک پاکستان کے وزیر اعظم رہے۔ آپ جلندھر میں پیدا ہوےءاور پنجاب یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ برطانوی حکومت کے دوران آپ کا شمار اعلی مسلمان سول سرونٹ میں ہوتا تھا۔ پاکستان کے قیام کے بعد آپ کو نیی مملکت کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا اور بعد میں وزیر خزانہ۔ 1955 میں اس وقت کے گورنر جنرل اسکندر مرزا نے آپ کو محمد علی بوگرہ کو پاکستان کا وزیراعظم نامزد کیا ۔ آپ کی سب سے بڑی کامیابی پاکستان کے لیے پہلا آیین بنانا تھے جو کہ 1956 میں نافذ ہوا۔"@ur .
  "سید کا لفظ ان لوگوں کے لئے مخصوص ھے جو حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ علیہا السلام بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد سے ھیں۔ عربی میں ان کے لئے شریف کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔سید کا لفظی مطلب سردار کا ہے جو احتراماً ان کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قرابت کی وجہ سے کہا جاتا ھے۔ سادات ساری دنیا میں پائے جاتے ھیں مگر ان کی زیادہ تعداد عرب علاقوں، ایران، پاکستان، ترکی اور وسط ایشیا میں پائی جاتی ہے۔"@ur .
  "معدات = equipment تلفظ؛ مُعَدَّات (muad-daat)"@ur .
  "نَـابِـذہ  ، جسکو مرکز گریزہ بھی کہا جاتا ہے دراصل ایک ایسا آلہ ہوتا ہے کہ جو ایک حرکیہ (موٹر) کے ذریعے گردشی حرکت پیدا کرتا ہے اور اس گردش کی وجہ سے پیدا ہونے والی مرکزگریز قوت ، کسی آمیزے میں موجود مختلف (ہلکے اور بھاری) اوزان رکھنے والے اجزاء کو علیحدہ کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ Centrifuge کا لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے، centri بمعنی مرکز اور fugere بمعنی فرار ، گریز یا دور ہونا نابذہ کا لفظ نبذ سے بنا ہے جسکے معنی مرکز سے دور ہونے کے ہیں نابذہ یا سینٹری فیوج کو، مرکز گریزی یعنی مرکز سے گریز کرنے والا بھی کہا جاتا ہے نابذہ کا متضاد لفظ ، جابذہ یا مرکز مائل ہے"@ur .
  "Equipment"@ur .
  "محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم تھے جو 18 اگست 1932 کو پیدا ہوئے۔"@ur .
  "حسین شہید سہروردی پاکستان کے سیاست دان تھے آپ 1956 سے 1957 تک پاکستان کے وزیراعظم رہے۔ آپ قائد اعظم کے پسندیدہ افراد میں سے تھے۔ 16 اگست 1946 کے راست اقدام کے موقع پر آپ نے شہرت حاصل کی۔"@ur .
  "ملک فیروز خان نون 7مئی 1893ء کو ضلع سرگودھا کی تحصیل bhalwal کے گائوں ہموکہ میں یپدا ہوئے ۔ وہ سر محمد حیان نون کے صاحبزادے تھے۔ ابتدائی تعلیم پبلک سکول بھیرہ ضلع سرگودھا سے حاصل کی۔ 1905ء میں ایچی سن کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ 1912ء میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے انگلستان چلے گئے ۔ 1916ء میں ویڈھم کالج آکسفورڈ سے ہسٹری میں بی اے کیا۔ 1917ء میں بیرسٹر بن کر واپس ہندوستان چلے آئے ۔ جنوری 1918ء میں سرگودھا سے اپنی پریکٹس کا آغاز کیا۔ جنوری1921ء تا جنوری1927ء ہائی کورٹ میں پریکٹس کرتے رہے ۔"@ur .
  "کفار مکہ اور مسلمانوں کے درمیان پہلا معرکہ، جس میں مسلمانوں تعداد اور اسباب میں کم ہونے کے باوجود فتح یاب ہوئے۔"@ur .
  "پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم لاڑکانہ سندھ میں پیدا ہوئے۔ انکے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلی حکومت بمبئی اور جونا گڑھ کی مسلم ریاست میں دیوان تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی۔ 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ اسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا ۔ پہلے ایشیائی تھے جنھیں انگلستان کی ایک یونیورسٹی ’’ساؤ تھمپئین‘‘ میں بین الاقوامی قانون کا استاد مقرر کیا گیا۔ کچھ عرصہ مسلم لاء کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے۔ 1953ء میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی 1958ء تا 1960ء صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت ، 1960ء تا 1962ء وزیر اقلیتی امور ، قومی تعمیر نو اور اطلاعات ، 1962ء تا 1965ء وزیر صنعت و قدرتی وسائل اور امور کشمیر جون 1963ء تا جون 1966ء وزیر خارجہ رہے۔ دسمبر 1967ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1970ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ۔دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے پاکستان کی عنان حکومت مسٹر بھٹو کو سونپ دی ۔ وہ دسمبر 1971ء تا 13 اگست 1973 صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے۔ 14 اگست 1973ء کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ 1977ء کے عام انتخابات میں دھاندلیوں کے سبب ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ 5 جولائی 1977 کو جنرل محمد ضیا الحق نے مارشل لاء نافذ کر دیا۔ ستمبر 1977ء میں مسٹر بھٹو نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے۔ 18 مارچ 1978ء کو ہائی کورٹ نے انھیں سزائے موت کا حکم سنایا۔ 6 فروری 1979ء کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کر دی۔ 4 اپریل کو انھیں راولپنڈی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ آپ کے بعد محمد خان جونیجو وزیراعظم بنے۔"@ur .
  "خاکنائے خشکی کا وہ تنگ قطعہ ہوتا ہے جو خشکی کے دو بڑے قطعوں یا براعظموں کو آپس میں ملائے۔ جس طرح شمالی امریکا کو خاکنائے پانامہ جنوبی امریکا سے ملاتی تھی۔ یا خاکنائے سویز براعظم ایشیا کو براعظم افریقہ سے ملاتی تھی۔ مگر اب دونوں خاکناؤں کو کاٹ کر نہریں بنا دی گئی ہیں۔ جنہیں نہر پانامہ اور نہر سویز کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1913ء انتقال: 1982ء سعودی عرب کے بادشاہ۔ جلالۃ الملک سلطان خالد بن عبدالعزیز سعود بن عبدالعزیز آل سعود ریاض میں پیدا ہوئے۔ سعودی عرب کے اعلی دینی مدارس میں تعلیم پائی۔ نوجوانی میں شاہ عبدالعزیز السعود کی زیر قیادت کئی جنگی مہموں میں حصہ لیا۔ 1934ءمیں اپنے بڑے بھائی شاہ فیصل ’’وائسرائے حجاز‘‘ کے نائب مقرر ہوئے۔ متعدد بیرونی ممالک کے دورے کیے اور مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ 2نومبر 1924ء کو شاہ فیصل کے تخت نشین ہونے کے بعد ، ولی عہد سلطنت اور نائب وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 24 مارچ 1975ء کو ، شاہ فیصل کے قتل کے بعد ، سریر آرائے سلطنت ہوئے۔ بالغ نظر سیاستدان ، زیرک و فہم مدبر اور اعلی درجے کے منتظم رہے۔1982ء میں ان کا انتقال ہوا۔ ان کے بعد شاہ فہد سعودی عرب کے بادشاہ بنے"@ur .
  "پیدائش: 1919ء وفات: 1972ء اردو شاعر۔ پشاور میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔اے اور 1924ءمیں انگریزی ادبیات میںایم۔اے کیا۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بطور ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر متعین رہے۔ 1935ء میں قبل از وقت پنشن پاکر اعلی تعلیم کے لیے انگلستان گئے اورلندن یونیورسٹی سے بی۔اے آنرز اور پی۔ایچ۔ڈی کے امتحانات پاس کیے۔ 1945ء میں بیرسٹر بن کر آگئے اور لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس شروع کی۔ ابتدائی کلام میں غالب اور اقبال کا رنگ غالب ہے۔ پھر کئی نئے اسلوب اختیار کیے۔ آپ کا شمار آزاداردو نظم کے بانیوں میں ہوتا ہے۔"@ur .
  "Family Planning خاندان کی وسعت اس کے وسائل تک محدود رکھنا۔ یعنی افراد کی تعداد اتنی ہونی چاہیے کہ خاندان کے وسائل ان کی ضروریات مروجہ معیار کے مطابق پوری کر سکیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اولاد کی پیدائش کا سلسلہ بالکل ہی منقطع کر دیا جائے بلکہ جہاں تک وسائل اجازت دیں۔ بچوں کی پیدائش ہونی چاہیے۔ جن کے پاس وسائل کی بہتات ہے ان پر کثرت اولاد کے سلسلے میں کوئی پابندی نہیں، لیکن قلیل وسائل رکھنے والے افراد کو تھوڑی اولاد پر قناعت کرنی چاہیے۔ خاندانی منصوبہ بندی ملک کی روزافزوں آبادی کو کم کرنے یا حد اعتدال پر رکھنے کا ایک مصنوعی طریقہ ہے۔ ایشیا کے دیگر پس ماندہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آبادی کے اضافے پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اور اس مقصد کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے جو لوگوں کو ضبط تولید کے متعلق مشورے ، آلات اور دوائیں مہیا کرتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1689ء انتقال: 1756ء فارسی اور اردو شاعر۔ نام سراج الدین علی خان۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ اوائل عمر میں ہی شعر کہنا شروع کیا۔ جوانی میں گوالیار میں منصب دار مقرر ہوئے۔ شہزادہ فرخ سیر کے عہد میں دہلی واپس آئے اور نادر شاہ کے حملہ دہلی کے بعد لکھنو چلے گئے۔ اور وہیں انتقال کیا۔ لاش حسب وصیت دلی لا کر دفن کی گئی۔ فارسی اور اردو دونوں کے استاد تھے۔ گو اردو میں کم شعر کہتے تھے مگر اس زمانے کے شعرائے اردو کے استاد مانے جاتے تھے۔ میرتقیمیر اور مرزا رفیع سودا۔ خواجہ میردرد ان کو اپنا استاد مانتے تھے۔ تقریباً پندرہ تصانیف ان کے نام منسوب ہیں۔ ایک دیوان فارسی ، شرح سکندرنامہ ، قصائد عرفی ،گلستان سعدی ، سراج اللغات فارسی ، غرائب اللغات اردو ، تذکرہ آرزو آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔"@ur .
  "بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کا ایک علاقہ ہے جو گجرات کاٹھیاواڑ کے جنوب میں واقع ہے۔ خلجیوں اور تغلقوں کے عہد میں سلطنت دہلی کا ایک صوبہ رہا۔ فیروز خان تغلق نے ملک راجا فاروقی کو خاندیش کا صوبیدار مقرر کیا۔ تیمور کے حملے کے بعد خاندیش کا صوبہ خودمختار ہوگیا۔ 1601ء میں اکبر نے اس پر قبضہ کر لیا۔ مغلوں کے زوال پر مرہٹے قابض رہے۔ اور پھر انگریزوں کے قبضے میں آیا۔ اس علاقے میں کپاس ، گندم ، تمباکو کاشت ہوتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1882ء وفات: 1958ء پاکستان کا سیاستدان ۔ خان عبدالغفار خان کے بھائی۔پشاور کے مشن کالج میں تعلیم پائی۔ اعلی طبی تعلیم لنڈن میڈیکل سکول میں حاصل کی۔ اس کے بعد ہندوستانی فوج میں ملازم ہوئے۔ ملازمت سے سبگدوش ہو کر میڈیکل پریکٹس شروع کی۔ 1930ء میں عملی سیاسیات میں حصہ لینا شروع کیا اور سات سال بعد صوبہ سرحد میں پہلی کانگرسی وزارت قائم کی۔ جب کانگرس نے وزارتوں سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو مستعفی ہو گئے بعد ازاں صوبہ سرحد کی دوسری کانگرسی وزارت بنائی۔ قیامپاکستان کے بعد ان کی وزارت برطرف کر دی گئی اور ان کو ضلع ہزارہ میں نظر بند کر دیا گیا۔ چھ برس تک وہ اسی ضلع میں نظر بند رہے۔ 1954ء میں مرکزی کابینہ میں لے لیے گئے اور وزارت موصلات کا قلمدان ان کے سپرد ہوا۔ اکتوبر 55 میں انھیں مغربی پاکستان کا وزیراعلی نامزد کیا گیا۔ 1957ء میں ان کی وزارت برطرف کر دی گئی۔ 9مئی 1958ء کو عطا محمد نامی ایک سابق پٹواری نےلاہور میں قتل کر دیا۔"@ur .
  "کسی قوم کی باہمی جنگ۔ جب ایک ملک کے باشندوں کا کسی بات پر اختلاف ہو جاتا ہے اور پرامن سمجھوتے کی کوئی امید نہیں رہتی تو خانہ جنگی ناگزیر ہو جاتی ہے۔ خانہ جنگی کا دلچسپ یا الم انگیز پہلو یہ ہوتا ہے کہ اکثر قریبی رشتے دار ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ جنگ جمل اور جنگ صفین مسلمانوں کی خانہ جنگی کی ابتدائی خونیں معرکے ہیں۔ انگلستان میں کرامویل اور چارلس اول کے درمیان لڑائیاں خانہ جنگی کے تحت شمار ہوتی ہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ابراہام لنکن کے عہد صدارت میں غلاموں کے مسئلے پر خانہ جنگی ہوئی۔ افغانستان سے روس کی واپسی کے بعد مختلف گروپوں کے درمیان کئی سال تک خانہ جنگی ہوتی رہی۔"@ur .
  "خانہ بدوش سے مراد وہ لوگ ہیں جو کسی ایک جگہ قیام نہیں کرتے بلکہ جابجا گھومتے پھرتے ہیں۔ دنیا میں ایک اندازے کے مطابق 3سے 4 کروڑ خانہ بدوش قومیں ہیں- بہت سی ثقافتیں روایتی طور پر خانہ بدوش رہی ہیں، لیکن روایتی خانہ بدوش رویہ، صنعتی ممالک میں اب نہ ہونے کے برابر ہیں- خانہ بدوش ثقافتوں کو اقتصادی مہارت کے مطابق تین اقسام میں بانٹا جاتا ہے؛ گڈریا شکاری-متلاشی مشائی خانہ بدوش یہ لوگ گلہ بانی ، چھاج ، چرواہا، ریوڑ، دستکاری و تجارت کرتے ہیں- صنعتی ممالک یا کافی غریب ممالک میں بھیک بھی مانگ لیتے ہیں۔ بعض قوموں کا پیشہ ناچ اور زرکاری ہے- ملف:Incomplete-document-purple. "@ur .
  "حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے رہنے والے اور انصار میں سے تھے۔ جنگ بدر اور جنگ احد میں شریک ہوئے۔ احد کی لڑائی میں بذیل کے آدمیوں کی ایک جماعت نے ان کو گرفتار کر لیا اور مکہ لے جا کر بطور غلام فروخت کر دیا۔ اس طرح وہ بنو حارث کے ہاتھ لگے۔ جنھوں نے ان کوباندھ کرنیزوں سے زخمی کیا اور پھر ، شہید کر دیا۔ اس واقعے کا کفار مکہ پر اتنا گہرا اور زبردست اثر ہوا کہابوسفیان جیسے سخت دل اور ظالم انسان نے اپنے کم سن بیٹے معاویہ کو چھاتی سے لگا لیا۔ سعید بن عامر جب اس واقعے کو بیان کرتے تھے۔ گو بے ہوش ہو جاتے تھے۔ یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ زمین اسی وقت شق ہو گئی اور ان کی لاش اس میں سما گئی۔"@ur .
  "اہلاسلام کی اصطلاح میں پورے قرآن کو تسلسل کے ساتھ شروع سے آخر تک پڑھنا۔ بعض اوقات چند لوگ ایک مجلس میں علیحدہ علیحدہ پارے پڑھ کر ایک یا زیادہ مرتبہ قرآن پاک ختم کرتے ہیں۔ جیسے قل کے موقع پر ہوتا ہے۔ بعض لوگ بطور وظیفہ سات دن یا چالیس دن میں قرآن ختم کرتے ہیں۔ رمضان میں تراویح میں پورا قرآن ختم کیا جاتا ہے۔ بعض مساجد میں ایک ہی رات میں قرآن ختم کرتےہیں۔ اسےشبینہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "ابراہیمی سنت۔ اسلام سے پیشتر کے مذہب یہودیوں میں بھی رائج ہے ۔ امام بخاری نے مسلمانوں کی خصوصیات اور علامات بیان کرتے ہوئے جہاں اور باتوں کا ذکر کیا ہے وہاں ختنہ کو بھی خصوصی علامت قرار دیا ہے۔ امام شافعی ختنہ کو واجب سمجھتے ہیں اور مردوں کے علاوہ عورتوں کے ختنہ کے بھی قائل ہیں۔ مگر دیگر ائمہ فقہ اس کو سنت نبوی اور سنت ابراہیمی کہتے ہیں۔ اس امر میں اختلاف ہے کہ ختنہ کب ہونا چاہیے۔ لیکن بچپن میں ہوجائے تو بہتر ہے۔"@ur .
  "ایک جفاکش چوپایہ جو باربرداری کے کام آتا ہے۔ گھوڑی اور گدھے کے اختلاط سے پیدا ہوتا ہے۔ باربرداری کے لیے زمانہ قدیم سے کام کر رہا ہے۔ فوجی ٹرک کی ایجاد سے قبل تک فوجوں میں خچر کو بڑی اہمیت حاصل تھی۔ پہلی جنگ عظیم میں خچر سے بہت سے کام لیے گئے۔ ان کی افزائشِ نسل کے لیے انگریزی دور میں ہندوستان میں خاص قسم کے فارم مقرر تھے۔ مزید برآں زمینداروں کو ان کی افزائشِ نسل کے لے معربے دیے جاتے تھے۔ جنھیں گھوڑی پال مربعے کہتے تھے۔ یہ زمیندار حکومت کے لیے خچر مہیا کرتے تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 1930ء افسانہ نگار۔ ناول نگار۔ لکھنو میں پیدا ہوئیں۔ وہیں تعلیم پائی۔ کچھ عرصہ بمبئی میں قیام رہا۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں۔ افسانوں کے کئی مجموعے سامنے آئے۔ جن میں بوچھاڑ اور چندر روز اور شامل ہیں۔ 1962ء میں اپنے شہرہ آفاق ناول آنگن پر آدم جی ایوارڈ ملا۔"@ur .
  "ساسانیوں کی سلطنت میں مزروعہ زمین کا جو لگان کاشتکاروں سے اجناس کی شکل میں وصول کیا جاتا تھا، اسے خراج کہتے تھے۔ حضرت عمر کے دور میں جب عراق و ایران فتح ہوئے تو آپ نے حکم دیا کہ کاشت کاروں کو ان کی زمینوں سے بے دخل نہ کیا جائے اور ان سے حسب سابق خراج وصول کیا جائے۔ حکام خراج کا اناج پورے گاؤں یا ضلع سے وصول کرتے تھے۔ پہلی صدی ہجری تک یہی طریقہ رائج رہا۔ مگر جب آہستہ آہستہ اس خطے کے سب لوگ مسلمان ہوگئے تو انھوں نے خراج دینا بند کر دیا۔ وہ بہ حیثیت مسلمان عشر یعنی پیداوار کا دسواں حصہ ادا کرتے تھے۔ بعد میں خراج فقط باجگزار بادشاہوں یا راجاؤں سے وصول کیا جانے لگا۔"@ur .
  "جبروقدر کا اسلامی فلسفہ جس کی بنیاد سورۃ آل عمران کی اس آیت پر ہے۔ ’’اگر خدا تمہاری مدد چھوڑ دے تو اس کے بعد تمہاری کون مدد کرسکتا ہے۔‘‘ اس آیت کی بنا پر علما کی دو جماعتیں ہوگئیں ۔ ایک جماعت انسان کو مجبور محض مانتی ہے۔ اور دوسری مختار۔ امام رازی نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ مومن خدا کی مدد ہی سے مومن بنتا ہے۔ اسی طرح فاسق بھی خدا ہی کے حکم سے فاسق بنتا ہے۔ جب اللہ کسی کی مدد چھوڑ دیتا ہے تو اس پرحرص و ہوا کا غلبہ ہوجاتا ہے اور وہ گمراہ ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر اللہ کی توفیق شامل حال ہو تو انسان نیک کام کرتا ہے۔"@ur .
  "سلطنت عثمانیہ کے دور میں مصر و سودان کے کے آخری شاہی خاندان آل محمد علی میں حکمران اعلی کا لقب۔ ابتداء میں یہ حاکم ترکی سے مقرر ہو کر آتے تھے لیکن محمد علی پاشا کے بعد اس کے پوتے اسماعیل پاشا نے خلیفہ سے سے مصر کی صوبہ داری کے موروثی حق کا سمجھوتہ کر لیا یوں خدیو مصر کا عہدہ آل محمد علی کے حق میں چلا گیا۔ پہلی جنگ عظیم سے قبل ہی مصر پر سلطنت عثمانیہ کی گرفت بہت کمزور ہو چکی تھی۔ محمد علی کے دور میں جدیدیت کی روش پر اندھا دھند عمل کرنے سے مصر کا دیوالیہ نکل گیا اور یوں برطانیہ کو مصر پر قبضے کا موقع ملا۔ یوں سلطنت عثمانیہ اور مصر کے درمیان تعلق صرف سالانہ خراج کی حد تک رہ گیا۔ پہلی جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد انگریزوں نے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کر دیے اور مصر میں شاہ فواد کو بادشاہ مقرر کیا۔ 1952ء میں فواد کے بیٹے شاہ فاروق کو عوام نے ملک بدر کر کے آزاد جمہوری حکومت قائم کی۔ اس جمہوریہ کے پہلے صدر جنرل نجیب تھے۔"@ur .
  "مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالٰیٰ کے آخری نبی ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100 سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاo ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالٰیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ لہٰذا اب قیامت تک کسی قوم، ملک یا زمانہ کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور نبی یا رسول کی کوئی ضرورت باقی نہیں اور مشیت الٰہی نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلسلۂ نبوت اور رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ. "@ur .
  "ایران کاایک اہم اور قدیم صوبہ۔"@ur .
  "خرطوم سوڈان کا دارالحکومت ہے۔ یہ عین اس مقام پر واقع ہے جہاں نیل ابیض اور نیل ازرق آپس میں ملتے ہیں۔ اول الذکر دریا یوگینڈا سے جبکہ آخر الذکر ایتھوپیا سے سفر کرتا ہوا یہاں دریائے نیل کی صورت اختیار کرتا ہے اور پھر مصر سے بہتا ہوا بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔ حقیقی شہر کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہے جو اسے ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہر بناتی ہے لیکن منسلک مضافاتی علاقوں شمالی خرطوم اور ام درمان کو ملایا جائے تو اس کی آبادی 40 لاکھ سے تجاوز کر جاتی ہے۔"@ur .
  "اونی کپڑے کے ٹکڑوں کا چغہ ۔ عموماً نیلے یا سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔ اورتصوف کی اصطلاح میں ایک ظاہری علامت ہے جس سے فقر اور درویشی کا اظہار ہوتا ہے۔ اکثر صوفیائے کرام نے اس قسم کا لباس پہننے سے گریز کیا ہے۔ ان کے نزدیک خرقہ پوشی اگر رضائے الہی کے لیے ہے تو بے فائدہ ہے کیونکہ خدا باطن کا حال بہتر جانتا ہے۔ اور اگر یہ انسانوں کو دکھانے کے لیے ہے تو بھی مہمل ہے۔ اگر درویش کا موقف تلاش حق ہے تو اسے ظاہری خرقے کی ضرورت نہیں۔ بقول حضرت علی ہجویری ’’داتا گنج بخش‘‘ ظاہری لباس کی بجائے باطنی حرارت صوفی کو بناتی ہے۔ اس نظریے کے باوجود خرقہ پوشی کی رسم عموما اختیار کی گئی ہے۔ خرقہ صوفی کو تین برس کی ریاضت اور مجاہدے کے بعد ملتا ہے جو مرید اپنے شیخ یا پیر کی خدمت میں حاضر رہ کر انجام دیتا ہے ۔ اس مدت کے گزرنے کے بعد خرقہ پوشی کی رسم ادا کی جاتی ہے۔ خرقہ دو قسم کا ہوتا ہے ۔ خرقۃ الارادہ اور خرقۃ التبرک پہلی قسم کا خرقہ افضل سمجھا جاتا ہے۔ عام زبان میں خرقے کو گودڑی کہتے ہیں۔ بزرگ خرقه پهننے كے عمل كو مبارك سمجھتے هيں شيخ اكبر محي الدين ابن عربي نے خرقه كے حصول پر ايك رساله نسب الخرقة كے نام سے لكھا هے۔"@ur .
  "Nikita Khrushchev پیدائش: 1894ء انتقال: 1971ء روسی سیاستدان ۔ یوکرین کے سرحدی علاقے میں ایک مزدور خاندان میں پیدا ہوئے۔ والد ایک کان میں کام کرتے تھے۔ ابتدائی زندگی میں مویشی چرائے۔ اس کے بعد یوکرین کی ایک فیکڑی میں ملازم ہوگئے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران روسی فوج میں بھرتی ہوئے۔ جنگ کے اواخر میں کیمونسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے اور سرخ فوج میں شامل ہو کر زار کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا۔ 1921ء میں یوکرین چلے گئے اور لوہے کے کانوں میں کام کرنے کے ساتھ ہائی سکول میں داخلہ بھی لے لیا۔ 1929ء سے 1931ء تک ماسکو کی صنعتی اکیڈیمی میں تعلیم پائی۔ بعد ازاں ماسکو کی علاقائی کمیٹی کے فرسٹ سیکرٹری ہوگئے۔ اس کمیٹی کے سپرد اس علاقے کے صنعتی ترقی اور ماسکو کی زیر زمین ریل کی تعمیر کا کام تھا۔ اس سلسلے میں انہیں آرڈر آف لینن کا اعزاز دیاگیا۔ 1937ء میں سوویٹ پارلمینٹ کے ممبر منتخب ہوئے۔ اور 1938ء میں یوکرین کی کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکریڑی مقرر کیے گئے۔ 1941ء میں جب نازی جرمنی نے روس پر حملہ کیا تو خروشیف نے یوکرین میں گوریلا دستوں کو منظم کیا اور جرمن فوجوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔ 1949ء میں روس میں زرعی کام کی نگرانی کا کام سنبھالا ۔ 1953ء میں مارشل اسٹالن کی وفات کے بعد کمیونسٹ پارتی کے فرسٹ سیکرٹری مقرر ہوئے اور مارچ 1958ء میں مارشل بلگان کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1964ء میں ریٹائر ہو گئے۔ نہایت منھ پھٹ لیکن نہایت ذہین اور خوش مزاج تھے۔ اس کے عہد میں روس کی داخلی اور خارجی پالیسیوں میں نرمی پیدا ہوئی۔ امریکا سے تعلقات قدرے بہتر ہوگئے لیکن چین کے ساتھ خراب ہوگئے۔ چین نے ان پر ’’ترمیم پسندی‘‘ اور امریکا کی بے جا خوشامد کا الزام لگایا۔"@ur .
  "برِ صغیر پاک و ہند میں سال میں چار موسم ہوتے ہیں۔ بہار جو 15 فروری سے 15 مئی تک رہتی ہے۔ گرما جو 16 مئی سے 15 جولائی تک رہتا ہے۔ برسات جو 16 جولائی سے 15 ستمبر تک رہتی ہے۔ اور خزاں یا سرما جو 15 ستمبر 14 فروری تک رہتاہے۔ مگر مذکورہ بالا تاریخیں قطع اور حتمی نہیں ہیں۔ خاص حالات کے باعث یہ موسم آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔ موسموں کی بنیاد زمین کی حرکت کے باعث ہے جو سورج کے گرد ایک بیضوی مدار پر حرکت کرتی ہے۔ جب زمین کا وہ حصہ جس میں ہم رہتے ہیں سورج کے قریب تر ہوتا ہے تو ہم گرمی محسوس کرتے ہیں اور جب دور چلا جاتا ہے تو ہم سردی محسوس کرتے ہیں۔ان کے درمیان ملاجلا موسم ہوتا ہے۔ دراصل موسم دوہی ہیں۔ گرمی اور سردی۔ انتہائی سردی سے درختوں کے پتے نیچے گر جاتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ خزاں آگئی جو دراصل انتہائی سردی ہے۔"@ur .
  "بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ پہلی بار آپ 1988ء میں پاکستان کی وزیراعظم بنیں لیکن صرف 20 مہینوں کے بعد اس وقت کے صدر پاکستان غلام اسحاق خان نے بے پناہ بدعنوانی کے باعث اپنے خصوصی اختیارت کو استعمال کرتے ہوئے اسمبلی کو ختم کرتے ہوئے نئے الیکشن کروائے ۔ بینظیر بھٹو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی بڑی صاحبزادی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو 21 جون، 1953 میں سندھ کے مشہور سیاسی بھٹو خاندان میں پیدا ہوئیں۔ بینظیر بھٹو نے ابتدائی تعلیم Lady Jennings Nursery School اور Convent of Jesus and Mary کراچی میں حاصل کی۔ اس کے بعد دو سال Rawalpindi Presentation Convent میں بھی تعلیم حاصل کی، جبکہ انھیں بعد میں مری کے Jesus and Mary میں داخلہ دلوایا گیا۔ انھوں نے 15 سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اپریل 1969ء میں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے Radcliffe College میں داخلہ کیا۔ بے نظیر بھٹو نے Harvard University سے 1973 میں پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کر لیا۔ اس کے بعد انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔ وہ اکسفورڈ یونیورسٹی میں دیگر طلبا کے درمیان کافی مقبول رہیں"@ur .
  "Bomb"@ur .
  ""@ur .
  "1421ء تغلقوں کے عہد میں ملتان کا حاکم ۔تیمور کی آمد پر اس کے ساتھ مل گیا۔ اسی بنا پر لاہور ، دیپالپور ، اور ملتان کا حاکم بنا دیا گیا۔ سلطان محمود تغلق کی وفات پر دہلی فتح کرکے خاندان سادات کی بنیاد رکھی۔ اپنے بیٹے مبارک شاہ کو جانشین مقرر کیا۔"@ur .
  "صحابی ۔ نام خزیمہ ۔کنیت ابوعمارہ۔ لقب ذوالشہادتین۔ خاندان ساعدہ۔ قبیلہ بنو خزرج ۔ ہجرت سے پیشتر مسلمان ہوئے اور تمام غزوات میں شرکت کی۔ جنگ صفین میں (جو شامی افواج اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی فوج کے درمیان ہوئی) جب شامی افواج نے حضرت عمار بن یاسر کو شہید کیا تو آپ تلوار اٹھا کر یہ کہتے ہوئے ان کے خلاف برسرپیکار ہوگئے کہ میں نے رسول اللہ سے سنا تھا کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا اور لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ آنحضرت نے ایک بدو سے گھوڑا خریدا آپ نے ابھی دام ادا نہیں کیے تھے کہ بدو نے کسی اور سے قیمت طے کر لی اور رسول اللہ کے مطالبہ پر جواب دیاکہ میں نے گھوڑا آپ کے ہاتھ نہیں بیچا۔ رسول اللہ نے فریاما کہ میں تم سے خرید چکا ہوں۔ جس پر اس بدو نے کہا کہ گواہ لایئے۔ اس پر اور سب مسلمان تو خاموش رہے لیکن خزیمہ نے بڑھ کر کہا میں گواہ ہوں کہ تم نے رسول اللہ کے ہاتھ گھوڑا فروخت کیا ہے۔ چونکہ سودا کرتے وقت خزیمہ وہاں موجود نہ تھے۔ اس لیے رسول اللہ نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟ آپ نے کہا کہ میں آپ کی بات کی تصدیق کرتا ہوں۔ اس پر حضور نے خوش ہو کر ان کو ذوالشہادتین کا لقب دیا۔ یعنی ان کی شہادت دو آدمیوں کی شہادت کے برابر کر دی۔ آپ نے رسول اللہ کی 38 احادیث بیان کی ہیں۔ جو کتب احادیث میں موجود ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 590ء انتقال: 628ء نوشیروان کا پوتا جو اپنے باپ ہرمز کے قتل کے بعد ساسانی تخت پر بیٹھا۔ مشہور ایرانی جنرل بہرام چوبیں نے اطاعت سے انکار کر دیا۔ اور لڑائی میں خسرو کو شکست دی ۔ خسرو نے رومنوں کے علاقے میں پناہ لی۔ قیصر روم کی فوجوں کی مدد سے بہرام چوبیں کو شکست دی اور طیسفوں کا تخت دوبارہ حاصل کر لیا۔ پھر حیرا کی چھوٹی سی عرب ریاست پر جو دریائے فرات اور یروشلم کےدرمیان واقع تھی۔ حملہ کیا کیونکہ بادشاہ نعمان نے بیٹی دینے سے انکار کر دیاتھا۔ نعمان قتل ہوا مگر شیبانی قبیلے کے عرب سردار ہانی نے جنگ جاری رکھی اور ذوگر کے مقام پر عربوں نے پہلی بار ایرانیوں کو شکست دی۔ خسرو پرویز کو یونانی افواج کے مقابلے میں بھی شکست ہوئی۔ اس نے راہ فرار اختیار کی مگر ایرانی امرا نے گرفتار کر لیا اور اس کو اور اس کے بیٹوں کو قتل کر دیا۔ فارسی ادب کی مشہور ہیروئن شیریں اس کی ملکہ تھی۔ اس کے گھوڑے کا نام شب دیز تھا۔"@ur .
  "نویاتی اسلحہ یا نویاتی ہتھیار (جسکو عام طور پر جوہری اسلحہ یا جوہری ہتھیار بھی کہا جاتا ہے ، ایک ایسا اسلحہ ہے کہ جو اپنی تباہ کاری کی صلاحیت یا طاقت ، انشقاق (fission) یا اتحاد (fusion) جیسے مرکزی تعاملات (نیوکلیئر ری ایکشنز) سے حاصل کرتا ہے۔ اور انشقاق اور ائتلاف (اتحاد) جیسے مرکزی طبیعیاتی عوامل سے توانائی اخذ کرنے کی وجہ سے ہی ایک چھوٹے سے مرکزی اسلحہ کا محصول (یعنی اس سے نکلنے والی توانائی یا yield) ، ایک بہت بڑے روائتی قـنبلہ (bomb) کے مقابلے میں واضع طور پر زیادہ ہوتی ہے، اور ایسا صرف ایک قنبلہ یا بم ہی تمام کا تمام شہر غارت کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ پوری انسانی تاریخ المحارب اور اشرف المخلوقات کی خون آشامی و درندگی کے تمام تر نوشتہ جات میں مرکزی اسلحہ صرف اور صرف دو بار ہی استعمال ہوا ہے (کم از کم کھلی شہادت کے ساتھ دو بار ہی کہ سکتے ہیں) ، جب جنگ عظیم دوم میں امریکہ کی جانب سے جاپان کے دو شہروں پر مرکزی قنبلہ (ایٹم بم) گرایا گیا۔ پہلا یورینیم پرمنحصر قنبلہ 6 اگست 1945 کو جاپانی شہر ہیروشیما پر گرایا گیا اور اسکا خوبصورت نام لٹل بواۓ تجویز کیا گیا، جبکہ دوسرا اسکے تین روز بعد دوسرے جاپانی شہر ناگاساکی پر نازل ہوا جسکا نام فیٹ مین تھا اور یہ پلوٹونیم پر منحصر قنبلہ تھا۔ اس مہلک اور مہیب اسلحہ کے استعمال نے 100000 سے 200000 انسانوں کو تو آن کی آن میں ہی فنا کردیا ، اور بعد میں اس تعداد میں مزید ہلاکتوں نے اضافہ کیا ، عرصہ تک معذور اور سرطان زدہ لٹل بواۓ پیدا ہوتے رہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ اسکے استعمال کے عرصہ بعد آج بھی بحث جاری ہے کہ اسکا استعمال برحق تھا کہ ناحق، ایک طبقہ کہتا ہے کہ یہ استعمال غلط تھا اور دوسرا یہ انکشاف کرتا ہے کہ یہ استعمال برحق تھا اور اسکی وجہ سے جنگ بند ہوگئی اور دونوں اطراف ہلاکتیں بھی تھم گئیں۔ اس بحث پر مزید تفصیل کے لیۓ ہیروشیما و ناگاساکی پر جوہری اسلحہ نامی صفحہ مخصوص ہے۔"@ur .
  "خضر ایک پیغمر کا لقب ہے۔ ان کا اصل نام نامعلوم ہے۔ بفتح خ ، بکسر ض اور بکسر خ وہ بسکون ض ، دونوں صحیح۔ قرآن کہ سورۃ کہف میں خدا کے ایک بندے کا ذکر ہے اور مفسرین کی اکثریت کے نزدیک اس سے مراد خضر ہیں۔ قرآن میں ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام اپنے خادم ’’جسے مفسرین نے یوشع لکھا ہے‘‘ کے ساتھ مجع البحرین جارہے تھے کہ راستے میں آپ کی ملاقات خدا کے بندے سے ہوئی۔ حضرت موسی نے اس سے کہا کہ آپ اپنےعلم میں سے کچھ مجھے بھی سکھا دیں تو میں چند روز آپ کے ساتھ رہوں۔ بندے نے کہا کہ آپ جو واقعات دیکھیں گے ان پر صبر نہ کر سکیں گے۔ اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کرنا۔ اس قول و قرار کے بعد دونوں سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں خدا کے بندے نے چند عجیب و غریب باتیں کیں۔ کشتی میں سوراخ ، ایک لڑکے کا قتل اور بغیر معاوضہ ایک گرتی ہوئی دیوار کو سیدھا کرنا، حضرت موسی سے صبر نہ ہو سکا اور آپ ان باتوں کا سبب پوچھ بیٹھے۔ خدا کے بندے نے سبب تو بتا دیا ۔ لیکن حضرت موسی کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ایک دوسرا قصہ جو خضر سے منسوب ہے ، ان کا سکندر اعظم کے ساتھ سفر کرنا ہے۔ جس میں یہ دونوں آب حیات کی تلاش میں روانہ ہوتے ہیں۔ سکندر ایک گھاٹی میں راہ بھول کر رہ جاتا ہے۔ اور خضر چشمہ آپ حیات پی لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ قیامت تک زندہ رہیں گے۔ عام اعتقادات کے مطابق حضرت خضر کا کام سمندر اور دریاؤں میں لوگوں کی رہنمائی کرنا ہے۔ عوام آپ کو خواجہ خضر کہتے ہیں۔ بعض علما آپ کو پیغمبر نہیں مانتے کیونہ اس امر کا پتا نہیں چلتا کہ آپ نے کسی قوم کی ہدایت کی ہو۔"@ur .
  "Brackets جب کسی جملے سے ایک ہی مقدار مراد ہوتی ہے تو اسے خطوط وحدانی میں بند کر دیا جاتا ہے۔ خطوط وحدانی کی علامات ،،{ } ہیں۔ بعض اوقات کسی جملے کو خطوط وحدانی کے اندر بند کرنے کے بجائے اس پر خط عرض کھینچ دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "فارسی قدیم کا رسم الخط ۔ سہ گوشی ۔ قدیم انسان کے پاس لکھنے کا کافی سامان نہ تھا۔ اس لیے لکڑی کی کیل سے مٹی کی تختیوں پر تحریر نقش کر دیتا تھا۔ اس خط کی شکل میخ سے ملتی جلتی تھی۔ یہ خط ابتدا میں تصویری تھا۔ پھر تصاویر کے لیے علامات مقرر ہوئیں۔ ان علامتوں کے ذریعے جو رسم الخط وجود میں آیا۔اسے علامت نگار کہا گیا۔ بعد ازاں فکر نگار اور آخر میں حرف نگار بنا۔ ایرانی میخنی خط دوسرے تمام میخنی خطوط جیسے بابلی وغیرہ سے سادہ تر اور صحیح تر ہے کیونکہ ایران کے عالموں نے نہ صرف بابل کی فکرنگاری کو ابجدی حروف میں تبدیل کر دیا بلکہ ان کی شکل بھی آسان کر دی ۔ انھوں نے ٹیڑھی میڑھی پیچیدہ میخوں کو ترک کر دیا اور صرف عمودی اور افقی میخوں کو اختیار کیا۔ اس خط کے حروف ابجد 36 ہیں۔ اور باقیات میں چار سو سے زیادہ اصل الفاظ نہیں ملتے ۔"@ur .
  "Criminal Investigation Department سی۔آئی۔ڈی پولیس کی ایک شاخ جس کا منصب جرائم کی تحقیقات کرنا ہے۔ خفیہ پولیس کا انتخاب عموما باوردی پولیس سے ہی کیا جاتا ہے۔ انگلستان میں خفیہ پولیس کا محکمہ 1878ء میں قائم کیا گیا، جس میں 1400ء سپاہی ایک اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے ماتحت تھا۔ اہم جرائم کی تحقیقات کے لیے خفیہ پولیس کی ایک الگ شاخسکاٹ لینڈ یارڈ کے نام سے قائم کی گئی۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کا شمار دنیا کی چند مشہور پولیس تنظیموں میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہر صوبے کی اپنی خفیہ پولیس’’ سی۔آئی۔ڈی‘‘ ہے۔ مرکزی حکومت کے تحت خفیہ پولیس کا محکمہ سی۔آئی۔اے کہلاتا ہے۔ یہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے درجے کا محکمہ ہے اور ملک گیر نوعیت کے جرائم کی تحقیقات کرتا ہے۔"@ur .
  "Vote by Ballot خفیہ ووٹ یا خفیہ رائے شماری, جانب داری، رشوت خوری اور بغض و عناد کو روکنے کا بہترین ذریعہ ہے اور تمام ممالک میں رائج ہے۔ اس طریق کی ایجاد انگریزوں نے 1870ء میں کی جب لندن سکول بورڈ کا انتخاب عمل میں آیا۔ اب تمام مہذب ممالک میں اسی طریق سے انتخاب ہوتے ہیں۔ ہر ووٹر کو ایک پرچی دی جاتی ہے جس میں زیر عمل انتخاب کے تمام امیدواروں کے نام ہوتے ہیں۔ انتخاب کنندہ اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگ کر پرچی مقفل بکس کے اندر ڈال دیتا ہے۔ وہ مقررہ کے بعد صندوق کھول کر پرچیاں شمار کر لی جاتی ہیں۔ یہ کام ایک ذمے دار افسر کے سامنے ہوتا ہے۔ اس طرح جس کے حق میں پرچیوں کی تعداد زیادہ ہو ، وہ کامیاب تصور ہوتا ہے۔ اس طریقے میں پرچی ڈالنے والے کا نام ظاہر نہیں ہوتا۔"@ur .
  "آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو دنیائے اسلام میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ آپ مسلمانوں کے مذہبی پیشوا تھے اور دنیاوی امور میں بھی ان کی رہنمائی فرماتے تھے۔ افواج کی سپہ سالاری ، بیت المال کی نگرانی اور نظم و نسق کے جملہ فیصلے آنحضرت کی مرضی اور ہدایت کے بموجب ہوتے تھے۔"@ur .
  "دور حکومت : 1290ء تا 1320ء ہندوستان کا ایک ترکی حکمران خاندان جس نے افغانی رسم و رواج اور فارسی زبان اپنا لیا ہو‎‎ا تھا ۔ مملوک سلاطین دہلی کے بعد 1290ء سے 1320ء تک خلجی بادشاہ ہندوستان پر حکمران رہے۔ خلجی خاندان کی بنیاد جلال الدین خلجی نے رکھی۔اور اس کے بعد انکا بھتیجا علاؤ الدین خلجی تخت نشین ہوا۔ جس کے قبضہ میں بعد ازاں پورا ہندوستان آیا۔ علاؤ الدین خلجی کے بعد اس کے جانشین نااہل ثابت ہوئے اور بالآخر تغلقوں کے ہاتھوں خاندان خلجی کا خاتمہ ہوا۔ بعض مورخین کا خیال ہے کہ خلجیترک تھے۔ لیکن خلجی دراصل ایک افغان قبیلے غلجئی سے تعلق رکھتے تھے۔ اور یہی غلجئی نام ہندوستان میں خلجی کی صورت اختیار کر گیا۔"@ur .
  "بیوی کا شرع اسلام کے مطابق شوہر سے طلاق حاصل کرنا۔ اس کا جواز سورۃ بقرہ کی 229ء ویں آیت میں موجود ہے کہ عورت کچھ بدلہ رقم شوہر کو ادا کرکے اس سے چھٹکارا حاصل کر لے۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اولین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔ خلافت راشدہ کا دور اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس زمانے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کیا گیا اور حکومت کے اصول اسلام کے مطابق رہے۔ یہ زمانہ اسلامی فتوحات کا بھی ہے۔ اوراسلام میں جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے واقعات بھی پیش آئے۔جزیرہ نما عرب کے علاوہ ایران، عراق، مصر، فلسطین اور شام بھی اسلام کے زیر نگیں آگئے۔ شیعہ خلافت راشدہ کو تسلیم نہیں کرتے . "@ur .
  "پیدائش: 1927ء عیسائی رومن کتھولک فرقے کے موجودہ پوپ۔جرمنی میں ایک روائتی باویریئن خاندان میں پیدا ہوئے اور ان کے والد پولیس کے محکمے میں ملازم تھے۔وہ چودہ سال کی عمر میں ہٹلر کی تنظیم ’ہٹلر یوتھ‘ میں بھرتی ہوئے جیسا کہ اس وقت جرمنی کے ہر نوجوان پر لازم تھا۔ تاہم وہ اس تنظیم کے کبھی بھی سرگرم رکن نہیں رہے۔وہ جرمنی کے شہر ٹراسٹین کے ایک مذہبی سکول میں زیر تعلیم تھے جب دوسری جنگ عظیم سے قبل انہیں میونخ کے قریب ایک ’اینٹی ایئر کرافٹ‘ یونٹ میں بھرتی کر لیا گیا۔تاہم جنگ کے آخری دنوں میں انہوں نے جرمن فوج کو چھوڑ دیا اور انیس سو پینتالیس میں کچھ دنوں تک اتحادی فوج کی قید میں رہے۔ کارڈنل رتزنگر کی قدامت پسندانہ اور روایتی سوچ انیس سو ساٹھ کے عشرے میں آزادی کی تحریک کے دوران ہونے والے تجربات کی بنا پر اور پختہ ہو گئے تھے۔ انیس سو چھیاسٹھ میں انہوں نے تیوبنجن یونیورسٹی میں ’ڈوگمیٹک تھیولوجی‘ کی چیئر سنبھالی لی ہے۔تاہم وہ نوجوانوں میں مارکس ازم کے رجحانات دیکھ کر حیران رہ گئے۔یونیورسٹی میں ان کے ایک خطبے کے دوران طلباء کی طرف سے ہنگامے سے وہ کافی پریشان ہوئے۔ان کے خیال میں مذہب کو سیاسی نظریات کا تابع بنانا ایک ’ظالمانہ ، بے رحمانہ اور جابرانہ‘ کوشش ہے۔وہ بروریا میں ریجنز برگ یونیورسٹی منتقل ہو گئے جہاں وہ ڈین کے عہدے تک پہنچے۔انہیں انیس سو ستتر میں پوپ پال ششم نے میونخ کا کارڈنل مقرر کیا۔پوپ جان پال دوم کے انتقال کے بعد 2005 میں پوپ بنے۔"@ur .
  "Bay سمندر کا وہ حصہ جو خشکی میں دور تک چلا گیا ہو۔ مثلا خلیج بنگال ، خلیج فارس ، وغیرہ۔ بہت تنگ خلیج کولنگر گاہ اور فراح خلیج کو مہانہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "قرآن مخلوق ہے یا قدیم ۔ اس بحث کا آغاز عباسی دور میں ہوا۔ معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مخلوق ہے، قدیم نہیں، رسول اللہ پر معانی کا القا ہوتا تھا اور آپ انھیں الفاظ کا جامہ پہنا دیتے تھے۔ مامون الرشید کے دور میں حکومت کا مسلک اعتزال تھا۔ لہذا یہ مسئلہ 827ء میں شدت اختیار کر گیا۔ اور علمائے اسلام سے جبراً یہ اقرار لیا گیا کہ قرآن کلام قدیم نہیں بلکہ مخلوق ہے بہت سے علما نے انکار کر دیا اور قید وبند کی مصیبتوں میں گرفتار ہوئے۔ امام احمد بن حنبل پر بھی اس سلسلے میں بڑے ظلم ڈھائے گئے لیکن وہ اپنے نظریے پر قائم رہے۔ مسلمانوں کا عام عقیدہ یہی ہے کہ قرآن چونکہ کلام الہی ہے اس لیے قدیم ہے۔"@ur .
  "خلیج بسکے (ہسپانوی میں گولفو دے بثکایا) بحر اوقیانوس کا وہ بازو جو فرانس اور ہسپانیہ کے درمیان مغربی یورپ کے ساحل کے اندر چلا گیا ہے۔ اس خلیج میں اکثر طوفان آتے رہتے ہیں۔ اس کے کناروں پر فرانس اور ہسپانیہ کی اہم بندرگاہیں ہیں."@ur .
  "پیدائش: 1929 انتقال:15 ستمبر 2006ء اطالوی صحافی۔خاص طور پر انٹرویوز کی وجہ سے معروف و متنازع رپوٹر۔اوریانہ فلاچی کو پہلی شناخت دوسری جنگ عظیم کے دوران فاشزم مخالف صحافی کے طور پر ملی اور انہوں نے اس زمانے میں جنگ کے انتہائی خطرناک میدانوں سے بڑی بے خوفی سے رپورٹنگ کی۔جنگ ختم ہونے کے بعد انہوں نے دنیا کے معروف اور انتہائی متنازع اور سخت گیر تصور کی جانے والی شخصیات سے انٹرویو کیئے۔ ان انٹرویوز میں ان کے سوال اور انداز نے جوابوں سے کہیں زیادہ مقبویت حاصل کی۔ انہوں سے جن لوگوں سے انٹرویو کیئے، ان میں ایرانی انقلاب کے سربراہ آیت اللہ خمینی ، فلسطینی رہنمایاسر عرفات ، امریکی وزیر خارجہ ہنری کیسینجر اور پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی شامل تھے۔امریکی وزیرِ خارجہ کیسینجر نے بعد میں اس انٹرویو کو اپنی زندگی میں کبھی کسی صحافی سے ہونے والی ’انتہائی تباہ کن گفتگو‘ قرار دیا۔ اوریانہ نے اپنی اسی خُو کا اظہار گیارہ ستمبر اور نیو یارک اور واشنگٹن کے حملوں پر بھی کیا۔ان حملوں کے فوراً بعد لکھتے ہوئے انہوں نے اسلام کو جابرانہ اوریورپ میں رہنے والے عرب تارکینِ وطن کو متعصب قرار دیا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے رویّے میں مزید سختی آئی اور انہوں نے اسلام کو آزادی کا مخالف نفرت بھرا مذہب بھی قرار دیا۔انہیں کئی بار اپنے خیالات کی وجہ سے عدالتوں کا کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ان کے خیالات کی وجہ سے بعض اوقات ان لوگوں کو بھی خفت اٹھانا پڑی جو مختلف عقائد کے درمیان تفہیم و مفاہمت کی کوششیں کر رہے تھے۔ تاہم انہوں نے کبھی معذرت خواہی کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ فلورنس کے ایک ہسپتال میں کینسر کی وجہ سے موت واقع ہوئی۔"@ur .
  "خلیج فارس جنوب مغربی ایشیاء میں ایران اور جزیرہ نما عرب کے درمیان واقع خلیج ہے۔ یہ تجارتی نقطہ نظر سے دنیا کے اہم ترین آبی علاقوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایران ، عراق اور بعض عرب ریاستوں کو بحر ہند سے ملاتی ہے۔ خلیج فارس 1980ء سے 1988ء کے درمیان ایران عراق جنگ کے باعث دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنی جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تیل کے ذخائر پر حملے کئے۔ 1991ء میں \"جنگ خلیج\" کے موقع پر خلیج فارس ایک مرتبہ پھر جنگ کی زد میں آئی جب امریکا نے کویت پر عراق کے قبضے کو ختم کرنے کے لئے اتحادیوں کی مدد سے عراق پر حملہ کیا۔ خلیج فارس مچھلیوں، شعب البحر اور موتیوں کی دولت سے مالا مال ہے لیکن گزشتہ تین دہائیوں میں جنگوں کے درمیان تیل کے ذخائر میں رساؤ کے با‏عث آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔"@ur .
  "اردو شعراء کا تذکرہ ۔ چار ضخیم جلدوں میں با عتبار حروف تہجی لالہ سری رام ، ایم۔اے نے مرتب کیا۔ اور نولکشور پریس لکھنو نے 1908ء میں شائع کیا۔ اس میں قدیم اور جدید تقریبا سب شعراء کا ذکر کیا گیا ہے۔"@ur .
  "خلیج بنگال دنیا کی سب سے بڑی خلیج ہے جو بحر ہند کا شمال مشرقی حصہ ہے۔ مثلث کی شکل کی یہ خلیج مغرب میں بنگلہ دیش اور بھارت کی ریاست مغربی بنگال سے لے کر تامل ناڈو اور سری لنکا مشرق میں برما (میانمار) اور انڈمان و نکوبار کے جزائر سے ملتی ہے۔ خلیج بنگال 2,172,000 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ کئی بڑے دریا اس خلیج میں گرتے ہیں جن میں دریائے پدما، میگھنا، جمنا، ایراوتی، گوداوری، مہاندی، کرشنا اور کاویری شامل ہیں۔ اس خلیج کے کناروں پر واقع اہم بندرگاہوں میں چنئی، پونڈیچری، وشاکھاپٹنم، کولکتا، چٹاگانگ، اور ینگون شامل ہیں۔ خلیج بنگال کی اوسط گہرائی 2600 میٹر (8500 فٹ) اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 4694 میٹر (15400 فٹ) ہے۔ خلیج کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 2090 کلومیٹر اور چوڑائی 1610 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1889ء انتقال: 1975ء پاکستانی سیاستدان۔ اودھ کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ لکھنو یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ تحریک خلافت مں سرگرم حصہ لیا۔ کچھ عرصہ کانگرس سے وابستہ رہے۔ پھر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے ۔ اور یو۔پی اسمبلی میں لیگی ارکان کے قائد رہے۔ 1946ء میں لیگ کے ٹکٹ پر ہندوستان کی آئین ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ آزادی کے بعد بھارتی آئین ساز اسمبلی میں لیگی ارکان کے قائد چنے گئے۔ نومبر 1947ء میں پاکستان آگئے ۔ 1948ء میں کل پاکستان مسلم لیگ کے ناظم مقرر کیے۔ 1949ء میں کل پاکستان مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے ، لیکن ایک سال بعد مستعفی ہوگئے۔ اپریل 1953ء تا اپریل 1954ء مشرقی پاکستان کے گورنر رہے۔ بعد ازاں کچھ عرصہ انڈونیشیا میں سفارتی خدمات انجام دیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1756ء انتقال: 1846ء اردو مرثیہ گو۔ میر حسن دہلوی کے صاحبزادے ۔ گلاب باڑی فیض آباد میں پیدا ہوئے۔ سولہ برس کی عمر میں مشق سخن شروع کی۔ 1772ء میںمصحفی کے شاگرد ہوئے۔ والد کی وفات پر اردو محاورات ، اصطلاحات و ضرب الامثال کے دفتر میں میر منشی ہوگئے۔ ابتدا میں غزل کہتے تھے۔ بڑے زودگو تھے اور غربت کے باعث غزلیں ، بیچ دیا کرتے تھے۔ بعد میں مرثیے پر طبع آزمائی کرنے لگے۔ ایک دیوان غزلیات اور ایک مجموعہ مراثی ہے ، جسے 1883ء میں ان کے شاگرد میر نواب نے گلبرگہ حیدر آباد دکن سے شائع کیا تھا۔"@ur .
  "نوویال  ایک نئی زبان ہے جو کہ مختلف اللسان افراد میں رابطے کے لیۓ استعمال کی جاسکتی ہے۔ Novial کا لفظ nov بمعنی نیا اور IAL اوائل کلمات برائے انٹرنیشنل آکسیلری لینگویج کا مرکب لفظ ہے۔ انٹرنیشنل آکسیلری لینگویج = بین الاقوامی زبان اضافی"@ur .
  "دیے ہوئے سمتیہ ہوں، اور کسی میدان کے عددیہ ہوں، تو سمتیہ کا لکیری تولیف یوں لگتا ہے (ہر سمتیہ کو ایک عددیہ سے وزن کرنے کے بعد جمع کر لینے سے):"@ur .
  "بوجومبرا (سابقہ اووزومبرا) برونڈی کا دارالحکومت ہے جو تنجائیکا جھیل کے شمال مشرقی کنارے پر آباد ہے۔ 1994ء کی مردم شماری کے مطابق بوجومبرا کی آبادی تین لاکھ نفوس ہے جو برونڈی کا سب سے بڑا شہر اور انتظامی، مواصلاتی، اقتصادی مرکز ہے۔ بوجومبرا برونڈی کی مرکزی بندرگاہ بھی ہے جہاں سے ملک کی اہم برآمداد مثلا کافی، کپاس، چمڑا وغیرہ باہر بھیجی جاتی ہیں۔"@ur .
  "آبگر قنبلہ  ، مرکزی یا جوہری اسلحہ (نیوکلیئر ویپن) سے تعلق رکھنے والے قنبلہ (بـم) کی ایک قسم ہے۔ مرکزی اسلحہ کی دو بنیادی اقسام ہیں ایک انشقاقی (fission) اور دوسری ائتلافی (fusion) پہلی انشقاقی قسم کو جوہری قنبلہ (ایٹم بـم) کہا جاتا ہے جسکے ليے دیکھیۓ مرکزی اسلحہ دوسری ائتلافی قسم کو آبگر قنبلہ (ہائڈروجن بـم) کہا جاتا ہے۔ اور یہ پہلی انشقاقی قسم کی نسبت ہزار گنا زیادہ تباہ کن صلاحیت رکھتے ہیں۔ انکو آبگر قنبلہ (ہائڈروجن بم) کے علاوہ حرمرکزی قنبلہ (thermonuclear bomb) اور ا‏ئتلافی قنبلہ (fusion bomb) بھی کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے (درست کہ غلط) کہ صرف 9 ممالک؛ امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس ، ہندوستان پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل ایسے ہیں جو آبگرقنبلہ رکھتے ہیں۔ مرکزی اسلحہ (nuclear weapon) جسکو عام طور پر جوہری اسلحہ یا جوہری ہتھیار بھی کہا جاتا ہے ، ایک ایسا اسلحہ ہے کہ جو اپنی تباہ کاری کی صلاحیت یا طاقت ، انشقاق (fussion) یا اتحاد (fusion) جیسے مرکزی تعاملات (نیوکلیئر ری ایکشنز) سے حاصل کرتا ہے۔ اور انشقاق اور ائتلاف (اتحاد) جیسے مرکزی طبیعیاتی عوامل سے توانائی اخذ کرنے کی وجہ سے ہی ایک چھوٹے سے مرکزی اسلحہ کا محصول (یعنی اس سے نکلنے والی توانائی یا yield) ، ایک بہت بڑے روائتی قـنبلہ (bomb) کے مقابلے میں واضع طور پر زیادہ ہوتی ہے، اور ایسا صرف ایک قنبلہ یا بم ہی تمام کا تمام شہر غارت کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔"@ur .
  "ٹیلر الم طرحبند (Teller Ulam design)، دراصل میگا ٹن پیمانے پر بناۓ جانے والے حرمرکزی اسلحہ (thermonuclear weapons) کی تیاری کے لیۓ ایک ڈیزائن یا طریقہ کار ہے، یعنی اسکو طرحبند مرکزی اسلحہ کہـ سکتے ہیں۔ زبان عام میں اسکو ہائیڈروجن بم کا راز بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "انشقاق کے عمل سے بجلی کی تیاری کے لیۓ دیکھیۓ مرکزی بجلی گھر مرکزی انشقاق (nuclear fission) ، مرکزی طبیعیات میں ایک ایسا عمل ہے کہ جسمیں جوہر کا مرکزہ ٹوٹ کر دو یا زائد چھوٹے حصوں یا مرکزوں میں تقسیم ہوجاتا ہے۔ اسکو جوہری انشقاق (atomic fission) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ائتلاف کے عمل سے بجلی کی تیاری کے لیۓ دیکھیے، ائتلافی بجلی گھر طبیعیات میں مرکزی ائتلاف (nuclear fusion) ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جسمیں متعدد جوہری مرکزے آپس میں مدغم ہوکر ایک بھاری مرکزہ بنا دیتے ہیں۔ اسے حرمرکزی تعامل (Thermonuclear reaction) بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "حیطہ فنکشن (ریاضی) = Range of a function حیطہ استحالہ (ریاضی) = Range of a transformation"@ur .
  "44ھ۔۔۔۔664ء عرب شاعرہ۔ نام تماحز بنت عمرو ۔ خنساء لقب ۔ اس کے دو بھائی معاویہ اور صخر کسی قبائلی جنگ میں قتل ہوگئے تھے۔ یہ خاتون اپنے بھائیوں پر ساری زندگی آنسو بہاتی رہی۔ مرثیہ گوئی خنساء کا خاص موضوع تھا۔ پورا دیوان مراثی پر مشتمل ہے۔ نبوت کی روشنی چمکی تو پورے قبیلے سمیت حلقہ بگوش اسلام ہو گئی۔ اس کے چار بیٹوں نے جنگ قادسیہ میں حصہ لیا اور شہادت پائی۔ عہد اسلام میں نوحہ اوربین ممنوع قرار دیا گیا تھا ، مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خنساء کو ماتمی لباس پہننے اور اپنے جاہلی عہد کے مقتول بھائیوں پر مرثیہ کہنے کی خصوصی اذن مرحمت فرما رکھا تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 24 ستمبر، 1902ء انتقال: 3 جون، 1989ء ایران کے مذہبی رہنما۔ بانی اسلامی جمہوریہ ایران ۔ آیت اللہ العظمٰی امام روح اللہ الموسوی الخمینی 17 مئی 1900ء کو خمین میں پیدا ہوئے جو تہران سے تین سو کلومیٹر دور ہے۔ ایران ، عراق ، اور اراک میں دینی علم کی تکمیل کی۔ 1953ء میں رضا شاہ کے حامی جرنیلوں نے قوم پرست وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر تودہ پارٹی کے ہزاروں ارکان کو تہ تیغ کر دیا تو ایرانی علما نے درپردہ شاہ ایران کے خلاف مہم جاری رکھی، اور چند سال بعد آیت اللہ خمینی ایرانی سیاست کے افق پر ایک عظیم رہنما کی حیثیت سے ابھرے۔ 28 اكتوبر1964 كا ذكر ہے شاه كى حكومت نے ايک قانون كى منظورى دى جس كے تحت امريكى فوجى مشن كے افراد كو سفارتكاروں كے ہم پلہ وه حقوق دئے گۓ جو ويانا كنونشن كے تحت سفارتكاروں كو حاصل ہیں اس كے معنى یہ ہیں کہ امريكى جو چاہیں کرتے رہیں ان پر ايرانى قانون لاگو نہ ہو گا – اگلے دن امام خمينى نے مدرسہ فيضيہ قم ميں وه شہره آفاق تقريركى جو ايک عظيم انقلاب كا ديباچہ بن گئى انہوں نے کہا ميرا دل درد سے پھٹا رہا ہے میں اس قدر دل گرفتہ ہوں کہ موت كے دن گن رہا ہوں اس شخص نے ہمیں بيچ ڈالا ہمارى عزت اور ايران كى عظمت خاک میں ملا ڈالی اہل ايران كا درجہ امريكى كتے سے بهى كم كر ديا گیا ہے اگر شاه ايران كى گاڑی كسى امريكى كتے سے ٹکرا جائے تو شاه كو تفشيش كا سامنا ہو گا ليكن كوئى امريكى خانساماں شاه ايران يا اعلى ترين عہدے داروں كو اپنى گاڑی تلے روند ڈالے تو ہم بے بس ہوں گے آخر كيوں ؟ كيونكہ ان كو امريكى قرضے كى ضرورت ہے- اے نجف ، قم ، مشہد ، تہران اور شيراز كے لوگو! میں تمہیں خبردار كرتا ہوں یہ غلامى مت قبول كرو كيا تم چپ رہو گے اور كچھ نہ کہو گے ؟ کیا ہمارا سودا كر ديا جائے اور ہم زبان نہ كهوليں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس تقرير نے تخت شاہی کو ہلا كرركه ديا پورا ايران ارتعاش محسوس كرنے لگا سات دن بعد امام خمينى كو گرفتار كركے تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سےجلا وطن كر ديا امام ایک سال فرانس میں رہے ،اور 4 اکتوبر 1965ء میں نجف اشرف چلے گئے۔ عراق کی سرزمین بھی آپ کے لیے تنگ ہوگئی تو 6 اکتوبر 1978ء کو فرانس منتقل ہوگئے۔ اور پیرس کے قریب قصبہ نوفل لوش تو میں سکونت اختیار کی۔ جلاوطنی کے اس سارے عرصے میں شاہ ایران کے خلاف تحریک کی ’’ جس میں ملک کے تمام محب وطن عناصر شامل تھے‘‘ رہنمائی کرتے رہے۔ 17 جنوری 1979ء کو شاہ ایران ملک سے چلے گئے۔ امام خمينى جب يكم فرورى 1979 كو سولہ سالہ جلا وطنى كے بعد وطن واپس لوٹے تو تہران کے مہر آباد ہوائى اڈے سے بہشت زہرا كے قبرستان تک لاكهوں ايرانيوں نے ان كا استقبال كيا بعض لوگوں نے یہ تعداد 1 كروڑ سے بهى زياده لكهى ہے یہ بهى عجيب دن تها شاہانہ جاه و جلال ركهنے والا ايک حكمران امريكہ كى بهرپور سرپرستى ايک بڑى سپاہ اور ساواک جيسى خونخوار ايجنسى كے باوجود ايک خرقہ پوش كے ہاتهوں شكست كها كر ملک سے فرار ہو چكا تها اس كى نامزد كرده حكومت خزاں رسيده پتے كى طرح كانپ رہى تهى شاه پور بختيار تمام تر كاغذى اختيارات كے باوجود ردى كے كاغذ كا ايک پرزه بن چكا تها جو كسى لمحے کوڑادان كا رزق بننے والا تها- شاه نے قم كے حوزه علمى فيضيہ كى آواز دبانے كے لۓكيا كيا جتن نہ کۓ كون كون سے مظالم نہ توڑے ليكن امام خمينى كى آواز نہ دبائى جاسكى امريكہ كى گود ميں بيٹها بادشاه اہل ايران كى خودى اور ان كى زندگیوں سے كهيل رہا تهاامام خمينى كچھ وقت قم میں گزارنے کے بعد تہران آۓ تو کہا میں عوام کے درميان كسى ساده سے گھر میں رہوں گا حجت الاسلام سيد مہدى نے بارگاہ حسينيہ جمران سے متصل اپنا گھر پيش كيا امام خمينى نے کہا میں كرا‎‎ۓ كےبغير نہیں رہوں گا 80 ہزار ايرانى ريال يعنى تقريباً 650 روپے ماہانہ كرايہ مقرر ہوا جنورى 1980 سے 3 جون 1989 تک امام اسى كواٹر نما گھرمیں مقيم رہے یہ وه دور تها جب ايران میں ان كى فرمانروائى تهى ان كے اشاره ابرو كے بغير ایک پتہ بهى حركت نہ كرتا تها ايران كے انقلاب كى سارى صورت گرى اسى حجرے میں ہوئى ۔ کینسرکی وجہ سے ان کا انتقال 3 جون 1989ء ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے۔ (بشكريہ عرفان صديقى روزنامہ جنگ - كالم يہ خرقہ پوش)"@ur .
  "تعریف: ایک استحالہ ، جو سمتیہ فضا V کے سمتیہ کو سمتیہ فضا U کے سمتیہ میں لے جاتا ہے۔ فضا U کے ان سمتیوں کا مجموعہ جو اس استحالہ T کے زریعے حاصل ہو سکیں کو استحالہ T کا حیطہ (range) کہا جاتا ہے۔ یعنی T کے حیطہ کا ہر سمتیہ فضا V کے کم از کم ایک سمتیہ پر استحالہ T کے استعمال سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ T کے حیطہ کو ہم ‭R(T)‬ لکھیں گے۔"@ur .
  "کورور (اسکو اورور بھی کہتے ہیں) پلاؤ کی سب سی بڑی ریاست ہے جو کئی جزائر پر مشتمل ہے۔ ان جزائر میں سے کورور سب سے بڑا جزیرہ ہے جو ملک کی مرکزی اقتصادی منڈی کے طور پر ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق کورور کی آبادی چودہ ہزار افراد پر مشتمل ہے، جو پلاؤ کی کل آبادی کا 90 فیصد ہے۔ اور اسی ریاست میں کورور ہی کے نام سے پلاؤ کا دارلحکومت واقع ہے, جسکی آبادی گیارہ ہزار دو سو ہے۔ جزیرہ کورور کو پلوں کے ذریعے قریبی جزیروں سے ملایا گیا ہے۔ جن میں سے ایک گرکےبیسانگ جزیرہ ہے جہاں بارہ سو افراد کی آبادی والا پلاؤ کا دوسرا بڑا شہر میونز واقع ہے۔ اور دوسرا ملاکال جزیرہ ہے جہاں کورور کی بندرگاہ واقع ہے۔ اسکے علاوہ کورور کو پل کے ذریعے بابل دوآب جزیرہ سے ملایا گیا ہے جہاں آئرائی میں پلاؤ کا بین الاقوامی ائر پورٹ واقع ہے۔ اسکے علاوہ ایک نۓ دارالحکومت کی منصوبہ بندی میلےکیوک میں کی جا رہی ہے۔ ریاست کورور میں دارلحکومت کورور کے علاوہ گیارہ مزید دیہات ہیں جن میں سے جرمڈ، جرکیسواول، جرکےمائی، ایبوکیل، ایدید، میکیٹی، جرونجر، ایکیلاؤ، میدالائی، جربیکڈ قابل ذکر ہیں۔"@ur .
  "Somnambulism ایک مرض جس میں انسان سوتے میں چلتا اور کام کرتا ہے۔ اس کی کیفیت ایسی ہوتی ہے ۔ جیسے کسی انسان پر عمل تنویم ’’مسمریزم‘‘ کیا گیا ہو۔ خواب کی حالت میں جو کام ہوتے ہیں وہ عام طور پر تحت الشعور کے ذریعے ہوتے ہیں اور وہ صحیح اور درست ہوتے ہیں۔ یہ مرض عام طور پر بچپن اور جوانی کی ابتدائی ایام میں ہوتا ہے۔ بڑے لوگوں میں شاذ ہی نظر آتا ہے۔ عربی میں اس کو مشی فی النوم کہتے ہیں۔"@ur .
  "عجمہ تفاعل (ریاضی) = Kernel of a function عجمہ استحالہ (ریاضٰی) = Kernel of a transformation عجمۂ عملیاتی نظام (شمارندہ) Kernel of an Operating system عجمہ (شمارندیات)، (Kernel in computer science)"@ur .
  "خواب نیند کی حالت میں آنے والی متوالی تصاویر ، آوازوں اور احساسات کے تجربات کو کہا جاتا ہے۔ خواب کے متعلق مختلف نظرییے ہیں۔ بعض لوگ خواب پر اعتقاد رکھتے ہیں اور بعض اسے نہیں مانتے ۔ ماہر نفسیات فرائڈ کے خیال میں خواب انسان کی تحت الشعوری خواہشات کا مظہر ہے۔ انسان میں جو جذبات پوشیدہ طور پر پرورش پاتے رہتے ہیں ، سوتے وقت غیر شعوری طور پر وہی خیالات خواب میں نظر آتے ہیں۔ لیکن ان نظریات کے باوجود بعض خواب ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان حالات کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اور انسان خواب میں ایسی باتیں دیکھتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتیں۔"@ur .
  "Range (mathematics)"@ur .
  "وسط ایشیا کے ایک قدیم ریاست جو دریائے جیحوں کے طاس میں پھیلی ہوئی تھی۔ اب یہ علاقہ ازبکستان میں شامل ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ علاقہ تہذیب کا ایک اہم مرکز تھا۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں اس پر سائرس اعظم کا قبضہ ہوا۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں خود مختار ہوگیا۔ ساتوں صدی عیسوی میں اس پر عربوں نے قبضہ کر لیا اور یہاں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوگئے۔ 995ء میں یہ علاقہ خوارزمی امیروں کے تخت متحد ہوگیا۔ رغنج دارلحکومت تھا جو تجارت اور صنعت و حرف کے ساتھ عربی تعلیم کا بھی اہم مرکز تھا۔ بارہویں صدی کے آخر میں خوارزم نے سلجوقی ترکوں سے آزادی حاصل کی جو عربوں کے جانشین تھے۔ بعد ازاں اپنی سلطنت کو وسعت دی۔ تیرھویں صدی کی ابتدا میں یہ سلطنت بحیرہ خزر سے سمرقند اور بخارا تک پھیلی ہوئی تھی۔ 1221ء میں چنگیز خان نے اس علاقے پر حملہ کیا اور دارالحکومت کو تباہ و برباد کر دیا۔ چودھویں صدی میں امیر تیمور نے خوارزم کو ملیامیٹ کیا۔ 1505ء میں اس پر ازبک قابض ہو گئے اور خیوا دارالحکومت بنا۔ اس جگہ اب بھی زمانۂ قدیم کے قلعوں کے کھنڈر ملتے ہیں۔"@ur .
  "تعریف: ایک استحالہ ، جو سمتیہ فضا V کے سمتیہ کو سمتیہ فضا U کے سمتیہ میں لے جاتا ہے۔ فضا V کے ان سمتیوں کا مجموعہ جو اس استحالہ T کے زریعے صفر سمتیہ میں جائیں، کو لکیری استحالہ T کا عجمہ کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے T کا kernel کہتے ہیں۔"@ur .
  "برصغیر پاک و ہند کا ایکمسلمان فرقہ ۔ خوجوں کی اپنی روایات کے مطابق ان کا تعلق ہندوؤں کی ایک شاخ لوہانہ سے ہے جو زیریں سندھ ، اور کچھگجرات میں آباد تھی۔ اور اب بھی زیادہ تر انہی علاقوں میں آباد ہے۔ یہ لوگ چودھویں صدی عیسوی میں ایک ایرانی اسماعیلی مبلغ پیر صدر الدین کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ خوجہ کا لقب بھی انہی بزرگ کا تجویز شدہ ہے جو فارس میں خواجہ کا مترادف اور ہندی لفظ ٹھاکر یا سردار کا ہم معنی ہے۔ لوہانہ کھشتری قوم تھی اور ان میں اب بھی ٹھاکر کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ خوجے تین مسلکوں میں منقسم ہیں۔ اسماعیلی خوجے، جو آغا خان کو اپنا مذہبی رہنما مانتے ہیں۔ سنی خوجے یہ زیادہ تر بمبئی میں آباد ہیں۔ شیعہ خوجے، ان کی تعداد چند ہزار ہے جو بمبئی اور زنجبار میں آباد ہیں۔ سنی اور شیعہ خوجے آغا خان کو پیرو نہیں مانتے خوجہ بہت متمول اور تجارت پیشہ قوم ہے۔ اور برصغیر پاک و ہند کے علاوہ مشرقی افریقہ اور برما وغیرہ میں بھی آباد ہے۔"@ur .
  "Suicide کسی شخص کو اپنے آپ کو قصداً اور غیر قدرتی طریق پر ہلاک کرنے کا عمل ۔ زیادہ تر لوگ دماغی خرابی کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں جو بیماری کی وجہ سے خود کشی کرتے ہیں۔ بیماری بھی دراصل دماغی توازن درہم برہم کر دیتی ہے اس طرح اپنے آپ کو ہلاک کرنے والوں کا تعلق بھی دماغ کے عدم توازن ہی سے ہوتا ہے۔ سرطان کے مریض بہت کم خود کشی کرتے ہیں۔ لیکن سوء ہضم کے مریض اپنے تئیں سرطان کا مریض سمجھ کر خود کشی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ مردوں میں عمر کے ساتھ خودکشی کی شرح بڑھتی جاتی ہے لیکن عورتوں میں پچیس برس کی عمر کے بعد خود کشی کرنے کا رجحان تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔ عورتوں کے مقابلے میں مرد اور سیاہ فام کے مقابلے میں سفید فام لوگ زیادہ تعداد میں اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں۔ جاپان میں خودکشی کو ایک مقدس اور بہادرانہ فعل سمجھا جاتا ہے اور لوگ ذرا ذرا سی بات پر ’’ہتک عزت ، کاروبار ، نقصان ، عشق میں ناکامی ‘‘ پر اپنے آپ کو ہلاک کر لیتے ہیں۔ دنیا میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح سویڈن میں ہے۔ جبکہ اسلام اور دیگر الہامی مذاہب میں خود کشی کو حرام قرار دیا ہے۔"@ur .
  "تعریف: ذیلی مجموعہ (subset): ایک مجموعہ (set) کا ذیلی مجموعہ میں اصل مجموعہ مٰٰیں موجود عنصر میں سے کچھ عناصر ہونگے۔ لکیری ذیلی فضا = سمتیہ ذیلی فضا سمتیہ فضا کے مجموعہ کا ایسا ذیلی مجموعہ جو خود بھی ایک سمتیہ فضا ہو، کو سمتیہ ذیلی فضا کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے vector subspace کہتے ہیں۔ کوئی بھی ذیلی مجموعہ سمتیہ فضا کے قواعد 2 سے 5 پورے کرے گا۔ یہ جاننے کے لیے ذیلی مجموعہ ایک سمتیہ فضا ہے یا نہٰیں، ہمیں صرف اسے قواعد 1 کے لیے پرکھنا ہوتا ہے۔"@ur .
  "Autonomy جدید جمہوریتوں کے آئین ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مگر ان میں سے کم و بیش ہر حکومت کے اندر ایسے علاقے یا ادارے موجود ہیں جو خودمختار کہے جانے کے مستحق ہیں۔ مثلاً پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے اور اگرچہ ملکی سالمیت کی ذمے دار نگہبان مرکزی حکومت ہے جس کا درالحکومت اسلام آباد ہے مگر اس وفاقی ریاست نے اپنے اجزائے ترکیبی میں صوبوں کو خودمختاری دے رکھی۔ (جو کہ صرف آئین کی دستاویزات تک محدود ہے اور تمام بڑے مرکزی محکمے اور آمدنی کے ذرائع مرکز کے پاس ہیں) پھر ان وحدتوں کے اندر مزید ایسے ادارے ہوتے ہیں جنھیں اپنے لیے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کی اجازت ہے اور صوبائی حکومت اور علاقائی عدالتیں انھیں تسلیم کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر جامعہ پنجاب یا بلدیہ لاہور کو لیجیے جو قوانین و ضوابط یہ ادارے پاس کریں ، صوبائی حکومت ان میں حتی الوسع مخل نہیں ہوتی۔ ایسی حکومتیں جو وحدانی ہوں۔ ان میں بعض اوقات ایسے علاقے ہوتے ہیں جن کو بعض خصوصی مراعات دے دی جاتی ہیں۔ جیسے برطانیہ اور اٹلی کی واحدنی حکومتوں کے تحت آئرلینڈ اور اطالویوں کو بھی خودمختاری حاصل ہے۔ اٹلی میں جنوبی ٹائرول کے جرمن نژاد اطالویوں کو بھی خود مختاری حاصل ہے۔ باالفاظ دیگر ایسی ریاستوں میں جہاں نسلی انواع آباد ہوں وہ مجموعی لحاظ سے ملک میں اقلیت رکھتی ہوں مگر کسی خاص علاقے میں واضح اکثریت رکھتی ہوں انھیں بھی خود مختاری دے دی جاتی ہے۔ بعض اوقات یہ خودمختاری صرف ثقافتی امور تک ہوتی ہے۔ اور اسے کوئی سیاسی حیثیت حاصل نہیں ہوتی۔ یعنی اقلیتوں کو اس کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ بعض درسگاہوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلائیں اور وہاں اس طرح کا طریقہ تعلیم جاری رکھیں جسے وہ مستحسن سمجھتی ہیں۔ خودمختاری اور سالمیت میں فرق ہے۔ کیونکہ ثانی الذکر سے مراد آزادی کامل ہوتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1924ء کشمیری سیاست دان ۔ خورشید الحسن خورشید ۔سرینگر میں پیدا ہوئے۔ اننت ناگ ، سری نگر اور انگلستان میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے دوران قائداعظم کے سیکرٹری کے طور پر کام کیا۔ 1942ء کی شملہ کانفرنسوں میں قائداعظم کے ہمراہ شریک ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد چھٹیاں گزارنے سری نگر گئے تو گرفتار کر لیے گئے۔ 1949ء تک نظر بند رہے۔ متارکہ جنگ کے معاہدے کے بعد رہا ہوئے اور پاکستان واپس آکر لاہور سے ایک انگریزی رسالہ ’’گارڈین‘‘ نکالا۔ لیکن جلد ہی قانون کی اعلی تعلیم حاصل کرنے انگلستان چلے گئے۔ 1954ء میں بار ایٹ لا کی۔ 1951ء میں امریکا کے دورے پر گئے۔ 1952ء میں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ چودھری ظفر اللہ خان نے مسئلہ کشمیر پر صلاح مشورے کے لیے پیرس بلایا۔ کچھ عرصہ حکومت آزاد کشمیر کے پبلسٹی ایڈوائزر کی حیثیت سے کام کیا۔ تین برس آزاد کشمیر کے غیر سرکاری نمائندے کے طور پر کراچی میں مقیم رہے۔ 27 اپریل 1959ء کو سردار محمد ابراہیم کی کابینہ کے استعفے کی منظوری کے بعد آپ کو آزاد کشمیر کا صدر مقرر کیا گیا۔ اکتوبر1962ء میں آزاد کشمیر کے صدر منتخب ہوئے۔ 1964ء میں مستعفی ہوگئے۔"@ur .
  "صوبہ خوزستان میدیا کے جنوب اور زیریں میسوپوٹیمیا کے مشرق میں ایک زرخیز علاقہ۔ کسی زمانے میں اس کے بڑے شہر تشتہ اور اہواز تھے۔ خوزستان اب ایران کا ایک صوبہ ہے اور تیل کا بڑا مرکز۔ یہاں کھجور اور کپاس کی کاشت ہوتی ہے۔"@ur .
  "خون کا صلہ یا قیمت ۔ دیت ۔ قدیم معاشروں میں خون کا بدلہ خون ممکن نہ ہوتا تو قاتل سے مقتول کے ورثا کو تاوان کی شکل میں کچھ مال نقد جنس دلا دیا جاتا ۔ البتہ بنی اسرائیل میں خون بہا کا دستور نہ تھا۔ اسلام نے اسے جائز قرار دیا۔ حضرت عباس نے قرآن حکیم کی آیت ’’یا ایھا الذین آمنو کتب علیکم القصاص فی القتلیٰ الخ ‘‘ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ عفو یہ ہے کہ قتل عمد میں بھی خون بہا قبول کر لیا جائے۔ اتباع بالمعروف سے مراد یہ ہے کہ دستور کے مطابق طلب کرے اور نہایت اچھے طریقے سے ادا کرے۔ (صحیح بخاری ۔ کتاب الدریات)"@ur .
  "وفات: 1689ء پشتون جنگجو ہیرو٫ شاعر اور فلسفی پشتو ۔ نواح پشاور کے قریب اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ باپ شہباز خان قبیلہ خٹک کا سردار اورمغلوں کی جانب سے علاقے کا جاگیردار تھا۔ اوائل عمر میں یوسف زئی قبیلے کے اکثر معرکوں میں شریک رہا۔ 1651ء میں باپ کے مرنے پر27 سال کی عمر میں اپنے قبیلے کا سردار بنا۔ شروع سے ھی مغلون کے وفادار تھے اور ٱپکا لشکر مغل فوج میں ھر اول دستے کی حیثیت رکھتا تھا ۔ اورنگزیب عالمگیر کے زمانے میں اس کی شکایتیں دربار میں پہنچیں جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا اور وہ تین چار برس دہلی اور رنتھمبور کے قلعوں میں قید رہا۔ اپنے خلاف اورنگزیب کی ان شکایتوں اور قید و بند کی صعوبتوں کو خوشحال خان خٹک ایک جگہ اپنی شاعری مين اسطرح بلاوجہ قرار ديتے ھين - ”پروردہ کا دا مغلو پہ نمک يم، د اورنگ لا لاسا ہم لا غريوہ ڈ ک يم، بس ناحقہ يۓ زندان کڑم يو سو کالا، خداۓ خبردے کاپاخپل گناہ زۂ شک يم، د افغان پة ننگ م وتڑلہ تورہ، ننگيالے د زمانے خوشحال خٹک يم-“ ”اگرچہ مين مغلون کے نمک کاپروردہ ھون- ليکن اورنگ (زيب) کے ھاتون بہت غذ بناک ھون- ناحق چند سال تک مجھے زندان کيا- خدا جانتا ہے کہ مين نے کوي گناہ نہين کيا- مين نے افغان قوم کی ننگ و ناموس کی خاطر اپنی کمر سے تلوار باند لی ھے- مین زمانے بھرکا غيرت مند خوشحال خان خٹک ھون-“ پھر رہا ہو کر وطن واپس آیا۔ دل میں مغلوں کے خلاف انتقام کی آگ بھڑک رہی تھی۔ یوسف زئی اور ٱفريدی قبیلے کے ساتھ مل کر شاہی فوجوں پر کئی حملے کیے اور اکثر معرکوں میں مغل افواج کو زک پہنچائی۔ ويسے تو ساری زندگی جنگ و جدل اور افغان قوم کوايک کرنے کی کوشش مين گزاری تاھم اس کا آخری زمانہ بڑی مصیبت اور پریشانی میں گزار ۔ اپنی زندگی کے اس پہلوکے بارے مين ايک جگہ لکتھے ھين- ”لايو غم را زنے لاڑ نۂ وی بل راشی، لکہ زۂ پہ ورز پيدا د شور و شر يم“ ”ابھی ايک غم سے چٹھکارا نھين پاتا کہ دوسرا آ موجود ھوتا ھے٫ جيسے کہ مين بروز شور و شر پيدا ھوا ھون-“ اس نے تقریباً پنتالیس ہزار اشعار اپنی یادگارمين چھوڑے ہیں۔ 200 سے زايد کتابين ان سے منسوب ھين- جن مين سے زیادہ تر نا پيد ھين- موجود کتابون مين سے قابل ذکر باز بامہ، فضل نامہ، دستار نامہ اور فرح نامہ شامل ھين-ان کی شاعری مينتغزل سے بڑھ کر واقعاتی رنگ ہے۔ بیشتر رجزیہ اشعار ہیں۔ وہ بيک وقت صاحب تيغ و قلم، شاعر و فلسفی، افغان قوم کے راہ نما و حکيم، خودی و غيرت کے علمبر دارر و پاسدارتھے-"@ur .
  "ککڑی اور کھیرے کے بیج جو بالعموم جوشاندہ میں استعمال ہوتے ہیں۔ دماغی کمزوری اور ذہنی صعف کے دفعیے کے لیے بھی خیارین بادام وغیرہ کے ساتھ کھائے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1880ء وفات: 1934ء شاعر۔ ادیب ۔ نواب نوروز حسین کے بیٹے۔ عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ چچا جعفر حسین خان اور ماموں حضرت شاد عظیم آبادی کے زیر سایہ پرورش پائی۔ عربی فارسی کے علاوہانگریزی میں بھی کافی دستگاہ حاصل کی۔ سفر یورپ کے دوران میں فرانسیسی زبان بھی سیکھ لی۔ کلام پر حضرت شاد سے اصلاح لیتے تھے۔ تھوڑے عرصے بعد شاعری ترک کرکے نثر نگاری کی طرف متوجہ ہوئے۔ 1897ء میں بعمر اٹھارہ سال رسالہ ادیب جاری کیا۔ 1900ء میں کلکتے میں شادی ہو جانے سے وہاں مستقل طور سے منتقل ہوگئے۔ علمی اور سایسی تحریکوں سے بڑی دلچسپی تھی۔ علی گڑھ کالج کے ٹرسٹی اور ایشیاٹک سوسائٹی کے ممبر تھے۔ ان کا سب سے بڑا ادبی کارنامہ وہ خطبۂ صدارت ہے جس کا کچھ حصہ انوھں نے دسمبر 1916ء میں آل انڈیا اردو کانفرنسلکھنو میں پڑھا تھا۔ خطبے کا ایک حصہ داستان اردو اور آخری باب مغل اور اردو کے نام سے کتابی شکل میں چھپ گیا ہے۔ دوسری کتاب داستان عجم ہے جس میں مصطلحات شاہ نامہ کی تشریح کی گئی ہے۔ چھتاری ’’علی گڑھ‘‘ میں حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کیا۔ پٹنے میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "دیکھیے: خیبر (ضد ابہام) پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر پشاور سے چند میل دور ، 33 میل طویل ایک درہ ۔ اونچے اونچے خشک اور دشوار گزار پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ چوڑائی ایک جگہ صرف دس فٹ ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ تاریخ میں اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے برصغیر میں شمال مغرب کی طرف سے جتنے فاتح آئے۔ اسی راستے سے آئے۔ انگریزوں نے 1879ء میں اس پر قبضہ کیا۔ درہ خیبر جمرود سے شروع ہوتا ہے اور تورخم تک چلا گیا ہے۔ جو پاک افغان سرحد کی آخری چوکی ہے۔"@ur .
  "بستی خیبر .... مدینہ منورہ کے قریب ایک قصبہ جو غزوہ خیبر کے حوالے سے مشہور ہے۔ غزوہ خیبر.... غزوہ خیبر جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور میں بستی خیبر کے مقام پر لڑا گیا۔ درہ خیبر ..... پاکستان کا ایک مہشور"@ur .
  "خیال کی تلاش یہاں لاتی ہے۔ خیال کے طبی اور نفسیاتی مفہوم کیلیۓ دیکھیۓ خیال (دماغ) قدیم راگوں کی ایک قسم۔ استادان فن دھرپد کے بعد خیال کو اہمیت دیتے ہیں۔ موسیقی نے جب ترقی کی تو دھوروا اور اور پد کے ملاپ سے دھرپد پیدا ہوا۔ اس کے چار حصے ہیں: استائی ،انترا ، سچائی اور ابھوگ ۔ اس میں خدا کی حمد کے کچھ بول ہوتے ہیں۔ گانے والوں میں تان سین ۔ بلاس خان ، درنگ خاں ، لعل خاں وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ پندرھویں صدی میں جونپور کے شاہان شرقیہ میں سے سلطان حسین شرقی نے خیال ایجاد کیا۔ پہلے خیال کے دھرپد کی طرح چار حصے ہی تھے۔ لیکن بعد میں صرف استھائی اور انترا ہی رہ گئے۔ محمد شاہ کے زمانے میں شاہ سدا رنگ اور شاہ ادا رنگ خیال کے مشہور گایک گزرے ہیں۔"@ur .
  "خیبر سعودی عرب میں مدینہ منورہ سے شمال کی جانب 95 میل کے فاصلے پر واقع ایک شہر ہے۔ قبل از اسلام یہ علاقہ یہودیوں کا مسکن تھا۔"@ur .
  "حضرت خدیجہ ، مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے \"طاہرہ\" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلی اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف پچیس سال کے تھے۔ حضرت خدیجہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری کی ساری اولاد خدیجہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے پیدا ہوئی اورصرف ابراھیم جوکہ ماریہ قبطیہ رضي اللہ تعالٰی عنہا سے تھے جوکہ اسکندریہ کے بادشاہ اورقبطیوں کےبڑے کی طرف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبطورھدیہ پیش کی گئ تھیں ۔"@ur .
  "پیدائش: 1921ء پاکستانی سیاستدان ۔ ڈھاکے کے نوابوں کے خاندان میں پیدا ہوئے۔ ڈھاکہ کالج میں تعلیم حاصل کی۔ سیاسی زندگی اس وقت شروع کی جب فضل الحق اور شیاما پرشاد مکرجی کی مخلوط وزارت کے خلاف مسلم لیگ نے تحریک چلائی تھی۔ 1946ء میں مسلم لیگ کے صوبائی مجلس عاملہ کے رکن گنے۔ مارشل لا کے دوران بلدیہ ڈھاکہ کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ اسی سال صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ جب خواجہ نظام الدین کی قیادت میں مسلم لیگ بحال ہوئی تو انھوں نے خواجہ خیر الدین کو مرکزی مجلس عاملہ کا رکن مقرر کر دیا۔ 1965ء کے انتخابات میں سرکاری امیدوار اور صوبائی وزیر خواجہ حسن عسکری کو بھاری اکثریت سے شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1970ء کے عام انتخابات میںعوامی لیگ کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھائی۔ دسمبر 1971ء تا اگست 1975ء کا زمانہ بڑا تلخ گزارا۔ بنگلہ دیش میں شیخ مجیب کا تختہ الٹنے کے بعد پاکستان آگئے۔ کچھ عرصہ کراچی میں قیام کیا اور اور حکومت کے خلاف تیز و تند بیانات دیے۔ پھر لندن چلے گئے۔ مارشل لا کے نفاذ کے بعد پاکستان واپس آگئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1923ء پاکستانی سیاستدان۔ قوم پرست لیڈر۔ بلوچ قبیلہ مری کے سردار۔ نواب مہر اللہ خان مری کے فرزند ۔ کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ چیفس کالجلاہور میں تعلیم پائی۔ 1950ء میں مری قبیلے کے سردار بنے اور بلوچستان کی سیاست میں سرگرم حصہ لینا شروع کیا۔ متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ نومبر 1978ء میں سیاسی نااہلیوں کے کمیشن نے انھیں سات سال کے لیے صوبائی اور مرکزی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے نااہل قرار دے دیا۔ اس کے بعد افغانستان چلے گئے۔ اور جب جمالی صاحب وزیراعلی بلوچستان بنے تو انھیں واپس بلا لیا گیا۔ حکومت پاکستان اکثر ان پر بغاوت اور حکومت کےخلاف مسلح جدوجہد کا الزام لگاتی رہی ہے۔ حب کہ نواب صاحب نے ہمیشہ اپنے علاقے کی احساس محرومی دور کرنے کے لیے سیاست کی۔"@ur .
  "صوبہ سندھ کا ایک شہر۔ یہاںگنا کپاس ،تمباکو اور کھجوروں کی تجارت ہوتی ہے ۔ مصنوعات میں کپڑا ، زیورات اور ادویات قابل ذکرہیں۔ یہ شہر سابق ریاست خیر پور کا صدر مقام تھا۔ اس کی بنیاد 1783ء میں میر سہراب خان تالپور نے رکھی تھی۔ 1955ء میں اسےپاکستان میں شامل کیا گیا۔ شہر میں سات علمی و فنی کالج ہیں۔ شاہ لطیف یونیورسٹی بھی یہاں موجود ہے۔"@ur .
  "Ringworm ایک جلدی مرض جس میں جسم پر باریک باریک دانے نکلتے ہیں اور دائرے میں پھیلتے رہتے ہیں ۔ کھجلی ہوتی ہے۔ سر میں ہوں تو بال گرنے لگے ہیں۔ عام زبان میں اسے دھدر کہتے ہیں۔"@ur .
  "دارا اول ۔۔۔۔۔ ایک ایرانی بادشاہ دارا دوم ۔۔۔۔۔ ایک ایرانی بادشاہ دارا سوم ۔۔۔ ایک ایرانی بادشاہ دارا شکوہ ۔۔۔۔ شاہجہان اور ملکہ ممتاز محل کا بڑا بیٹا۔ اورنگزیب عالمگیر کا بھائی"@ur .
  "Khiva ازبکستان کا ایک شہر ۔ صحرائے کاراکم کے قریب نخلستان میں آباد ۔ دسویں صدی عیسوی میں خوارزم شاہی سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ 1973ء میں اس پر روس نے قبضہ کر لیا۔ 1920ء تا 1923ء یہ خوارزم سوویت عوامی جمہوریہ کا صدر مقام رہا۔ باشندے ازبک اور تاتاری نسل سے ہیں۔ زمین زیادہ تر صحرائی ہے جس میں وادیاں اور نخلستان ہیں۔ جن علاقوں میں آبپاشی کا انتظام ہے وہاں گیہوں ، چاول ، کپاس اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔"@ur .
  "Darius I دور حکومت 521 تا 486 ق م داراب کا مخفف ۔ یونانی داریوش ۔ ایران کا عظیم شہنشاہ اور فاتح ۔ گستاسپ کا بیٹا اور ہنجامنشی خاندان سے تھا۔ کمبوجیا کی وفات اور غاصب گومتا کے قتل کے بعد مدائن کے تخت پر بیٹھا ۔ تین سال تک اندرونی بغاوتوں کو فرو کرنے کے بعد مدائن کے تخت پر بیٹھا۔ تین سال تک اندرونی بغاوتوں کو فرو کرنے میں مصروف رہا۔ پھر سلطنت کے نظم و نسق کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوا۔ سلطنت کو 28 صوبوں میں تقسیم کیا۔ اس میں گندھارا ، مکران ، بلوچستان ، عرب اور مصر قابل ذکر ہیں۔ ہر صوبے میں ایک کے بجائے تین حاکم ’’گورنر ، جنرل اور وزیر ‘‘ مقرر کیے۔ پہلا ایرانی فرمانروا جس نے دھات ’’سونے‘‘ کا سکہ رائج کیا۔ سوسا سے سار دیس ’’ ایشیائے کوچک‘‘ تک 15 سو میل لمبی سڑک بنوائی ایک نہر کھود کر بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملایا۔ اسی ہزار فوج لے کر سلیتھیا قوم پر حملہ کیا اور دریائے ڈینوب کے دہانے تک پہنچ گیا۔ واپس پر تھریس اور مقدونیہ ’’شمالی یونان‘‘ پر قبضہ کیا۔ کچھ عرصے بعد مشرق کا رخ کیا اور پنجاب اور سندھ کو اپنی قلمرو میں شامل کر لیا۔ اس کے ایک جنرل سکائی کس سکندر سے ڈیڑھ سو سال پیشتر دریائے سندھ کا شمال سے جنوب تک سفر کیا۔ اس کے عہد میں ایشیائے کوچک ، شمالی یونان ، مصر ، عرب ، شام ، عراق ، افغانستان اور سندھ و پنجاب ایرانی سلطنت کا حصہ تھے۔ دنیا میں اتنی بڑی سلطنت پھر کبھی قائم نہیں ہوئی۔ اس کا جنوبی دارالسطنت پرسی پولس ’’استخر ‘‘ تھا اس کے کارنامے استخر اور کوہ بیستون کی چٹانوں پر کندہ کیے گئے تھے۔ زرتشتی مذہب کا پیرو تھا۔"@ur .
  "دیکھیے : دارا (ضد ابہام) Darius II دور حکومت 424 تا 404 ق م اردشیر اول کا بیٹا جو ایک کنیز کے بطن سے پیدا ہوا۔ اپنی بہن پریاستیس سے شادی کی تمام عمر ملکہ اور خواجہ سراؤں کے زیر اثر رہا۔ اس کے عہد میں ایران میں بکثرت بغاوتیں ہوئیں اور سلطنت کا زوال شروع ہوا۔"@ur .
  "دیکھیے : دارا (ضد ابہام) Darius III دور حکومت :336 تا 330 ق م ہنحامنشی خاندان کا آخری بادشاہ جو اردشیر سوم کے تخت پر بیٹھا۔ اردشیر نے اسے آرمینیا کا گورنر مقرر کیا تھا۔ بڑا لائق اور دلیر تھا۔ اسس اوراربیلا کی جنگوں میں سکندر اعظم کی فوجوں سے مقابلہ کیا مگر شکست کھائی اور شمال کی طرف فرار ہوگیا۔ جہاں باختر کے ایرانی گورنر بےسس نے اسے گرفتار کر کے قتل کر دیا۔ سکندر جس وقت دمغان پہنچا تو اسے ایرانی کیمپ میں دارا کی لاش ملی ۔ اس کے قتل کے بعد ایرانی سلطنت کا خاتمہ ہوگیا۔"@ur .
  "ایسی لکیری فضا جس میں \"اندرونی حاصل ضرب\" تعریف کیا ہؤا ہو، کو اندرونی حاصل ضرب فضا کہتے ہیں۔ تعریف: اندرونی حاصل ضرب \"اندرونی حاصل ضرب\" ایک فنکشن ہے، جو سمتیہ فضا V کے سمتیہ u اور v کے جوڑے کے ساتھ ایک اصلی عدد کی نسبت اسطرح جوڑتی ہے، کہ نیچے دیے قواعد پورے ہوں۔ یہاں u, v, w سمتیہ ہیں، اور ایک سکیلر (تمام اعداد میدان پر ہیں)      متناظر      جمع      ہم جنسیت      مثبت ہونا      \"اندرونی حاصل ضرب\" صفر ہو گی، اگر بشرطِ اگر، جب سمتیہ خود صفر ہو۔"@ur .
  "تعدیلہ قنبلہ  یا Neutron bomb ، مرکزی اسلحہ کی ایک قسم ہے کہ جو انفجار کے وقت حرارت اور دھماکے سے زیادہ تعدیلوں (نیوٹرونز) کے اخراج پر زیادہ مرکوز ہوتی ہے تاکہ حیاتیاتینسیجات اور شمارندی اختراعات کو ان نیوٹرونوں کی بمباری سے زیادہ سے زیادہ تباہ کیا جاسکے۔ نیوٹرون بم کے تخیل کو Samuel Cohen نے 1958 میں پیش کیا جسکا تعلق لارنس لیورمور قومی مختبر (LLNL) سے تھا ۔ کینیڈی (صدر امریکہ) کی جانب سے ابتدائی پس وپیش کے بعد 1962 میں نیوادا میں اسکے تجربات کیۓ گۓ ، بعد میں جمی کارٹر (صدر) نے اسے 1978 میں منسوخ کردیا مگر پھر ریگن (صدر) نے اسے 1981 میں دوبارہ شروع کردیا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فلزلاجورد Cobalt کو کہا جاتا ہے ۔ یہی نام سرطان کے معالجہ میں بھی مستعمل ہے جسکے لیۓ دیکھیۓ اشعاعی معالجہ کوبالب بم یا فلزلاجوردی قنبلہ ، اصل میں نمکین قنبلہ salted bomb کی ایک قسم ہے جو کہ خود مرکزی اسلحہ کی ایک ذیلی قسم میں شامل ہے۔ اسکا خیال سب سے پہلے لیوزیلرڈ (Leo Szilard) نے پیش کیا ، اس میں قنبلہ کا بیرونی غلاف فلزلاجورد یا کوبالٹ سے بنایا جاتا ہے نہ کہ ثانوی قابل انفجار مادے مثلا یونیئم 235 سے۔ یعنی اسکو انشقاق-ائتلاف-انشقاق اسلحہ کے طور پر ڈیزائن کیا جاتا ہے اور ثانوی درجہ کے ائتلافی ایندھن کے گرد انشقاقی غلاف کے بجاۓ کوبالٹ استعمال کیا جاتا ہے جو ثانوی ائتلافی درجہ سے نکلنے والے تعدیلوں یا نیوٹرونوں کی بارش سے تطافر (transmuted) ہوکر کوبالٹ-60 میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ کوبالٹ-60 ، طاقتور گاما شعاعیں خارج کرتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "جوہری اسلحہ کا ڈیزائن یا طرحبند  ایک ایسا ڈیزائن ہے کہ جو کیمیائی عناصر کے طبیعیاتی خواص کو استعمال کرتے ہوۓ انکو ایک ایسی ہندسیاتی ترتیب دیتا ہے کہ جو جوہری ہتھیار کا انفجار یا دھماکہ پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہے۔ جوہری اسلحہ اپنی تباہ کاری کی توانائی کے ماخذ کے لحاظ سے دو بنیادی اقسام کا ہوتا ہے۔ انشقاقی بم (fission bomb) : جو اپنی تباہ کاری کی صلاحیت انشقاق کے عمل سے حاصل کرتا ہے۔ اس میں کسی بھاری عنصر کے مرکزے پر نیوٹرونوں کی بمباری کی جاتی ہے جسکے نتیجے میں وہ دو ہلکے مرکزوں میں تقسیم ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی توانائی اور مزید نیوٹران یا تعدیلے بھی خارج ہوتے ہیں ۔ یہ نۓ نکلنے والے نیورون ، مزید بھاری مرکزوں پر بارش کرکے اسی عمل کو دہراتے ہیں اور اس طرح ایک سلسلہ وار تعامل جاری ہوجاتا ہے جسکو مرکزی زنجیری تعامل (nuclear chain reaction) کہا جاتا ہے۔ اس طریقے پر بناۓ جانے والے جوہری یا مرکزی اسلحہ کو ؛ ایٹم بم، جوہری بم، اے بم وغیرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ گو کہ یہ اصطلاح درست نہیں کیوں کہ انشقاق کی طرح ا‏‏ئتلاف (fusion) بھی ایک ایٹمی یا جوہری عمل ہی ہے لہذا اسکے ذریعے بناۓ جانے والے ہتھیار بھی جوہری بم ہی کہلاۓ جانے چاہیں۔ (دیکھۓ درج ذیل دوسری قسم) ائتلافی بم (fusion bomb) : جو اپنی تباہ کاری کی صلاحیت ائتلاف کے عمل سے حاصل کرتے ہیں۔ اس میں کسی ہلکے عنصر (مثلا؛ ڈیوٹریئم اور لیتھیئم) کے مرکزے آپس میں مدغم ہوکر بھاری عنصر (مثلا؛ ھیلیئم) میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور اس دوران کثیر تعداد میں توانائی خارج ہوتی ہے۔ اس طریقے پر بناۓ جانے والے جوہری یا مرکزی اسلحہ کو؛ ہائیڈروجن بم یا ایچ بم کہا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا دونوں اقسام میں تمیز خاصی مبہم سی ہے کیوں کہ آج کل کے جدید مرکزی ہتھیاروں میں یہ دونوں طریقہ کار بہم استعمال کیۓ جاتے ہیں: یعنی ایک چھوٹا انشقاقی بم کا دھماکہ کرکے ہی ایک ائتلافی بم کو چلانے کے لیۓ درکار حرارت اور دباؤ پیدا کیۓ جاتے ہیں"@ur .
  "پلوٹونیئم ایٹم بم اور ایٹمی ری ایکٹر میں بطور جوہری ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ یہ جوہری ری ایکٹر میں یورینیئم پر نیوٹرون کی بمباری کر کے بنایا جاتا ہے۔ پلوٹونیئم قدرتی طور پر نہ ہونے کے برابر پایا جاتا ہے یعنی 100 ارب میں محض چند حصے۔ پلوٹونیئم جو قدرتی طور پر ملتا ہے وہ دراصل یورینیئم کی تابکاری کے نتیجے میں بنتا ہے۔ پلوٹونیئم کے سارے ہمجاوں (isotopes) میں پلوٹونیئم کی نصف حیات سب سے زیادہ ہے جو آٹھ کروڑ سال ہے۔ اب تک 550 ایسے ایٹم بموں کا تجربہ کیا جا چکا ہے جن میں پلوٹونیئم استعمال کیا گیا تھا۔ اس طرح یہ ہوا اور پانی میں شامل ہو کر انسانی جسم میں پہنچ گیا ہے۔ پلوٹونیئم سے سرطان (کینسر) ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "بیبلرز، چڑیا سے ملتا جلتا ایک چھوٹا سا پرندہ ہے جو بھارت کے شمال مشرقی ریاست ارن آنچل پردیش میں پایا جاتا ہے۔ انڈیا میں پرندوں سے متعلق ادارے انڈین برڈز کے مطابق پرندوں کی اس نئی نسل کو ’بوگن لائیوسچلا‘ کا نام دیا گیا ہے۔ خیال ہے کا اس قسم کے صرف چودہ پرندے دنیا میں موجود ہیں۔ اس نئے پرندے کا زیادہ تر رنگ زیتون مائل گہرا سبز ہے، اس کے سر پر کالا رنگ ہے جبکہ جسم پر سرخ، کالے اور سفید حصے ہیں۔ جریدے آرنیتھولوجیکل جرنل کے مطابق اس ننھے پرندے کی پہلی مرتبہ نشاندہی ایک بھارتی ماہر فلکیات نے 1996ء ہندستانی ریاست ارن آنچل پردیش میں کی تھی۔ تاہم اس پرندے سے ماہر فلکیات رمانہ اتھریہ کی دوسری ملاقات اس سال مئی میں ہوئی۔ اس مرتبہ یہ پرندہ ریاست کی ’ایگل نیسٹ وائلڈ لائگ سینکچوئری‘ میں ہوئی اور ساتھ ہی ایل نئی نسل کے پرندے کی دریافت کی تصدیق کردی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پرندے کی قریب ترین مشابہت مرکزی چین کے پہاڑوں میں پایے جانے والے ایک پرندے سے ہے۔ پرندوں کی اس نسل کو سائنسی اصطلاح میں ’بیبلرز‘ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ڈیوٹیریم (Deuterium) ایک گیس ہے جو ہائیڈروجن (Hydrogen) کا ہم جاء ہوتی ہے۔ عام ہائیڈروجن کے ایٹم کے مرکزے (nucleus) میں صرف ایک پروٹون ہوتا ہے اور کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا۔ اسکے برعکس ڈیوٹیریم کے ایٹم کے مرکزے میں ایک پروٹون کے ساتھ ایک نیوٹرون بھی ہوتا ہے۔ سمندر کے پانی میں ڈیوٹیریم کا تناسب تعداد کے لحاظ سے ہائیڈروجن کے مقابلے میں 6420 گنا کم ہے۔ یعنی ہائیڈروجن کی مقدار %99.98 ہوتی ہے اور ڈیوٹیریم کی %0.0156۔ عام سادہ پانی میں اگر ہائیڈروجن کے دس لاکھ ایٹم ہوں تو ڈیوٹیریم کے صرف 156 ایٹم ہونگے۔ ڈیوٹیریم کو عام طور پر D کی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے حالانکہ ہائیڈروجن کے ہم جاء کے طور پر 2H لکھنا زیادہ صحیح ہے۔ ڈیوٹیریم اور آکسیجن کے ملاپ سے جو پانی بنتا ہے اس بھاری پانی کہتے ہیں۔ بھاری پانی جوہری بجلی گھر اور نیوٹرینو ڈیٹیکٹر میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "جوہر میں موجود بے بار ذرہ۔ انگریزی نام : Neutron یہ مادے کا بنیادی ذرہ ہے جس پر کوئی برقی چارج (Charge) نہیں ہوتا."@ur .
  "دیکھیے : دارا (ضد ابہام) پیدائش: 1615ء انتقال:1659ء مغل شہنشاہ شاہجہان اور ملکہ ممتاز محل کا بڑا بیٹا۔ مضافات اجمیر میں پیدا ہوا۔ 1633ء میں ولی عہد بنایا گیا۔ 1654ء میں الہ آباد کا صوبیدار مقرر ہوا۔ بعد ازاں پنجاب ، گجرات ، ملتان اور بہار کے صوبے بھی اس کی عملداری میں دے دیے گئے۔ 1649ء میں قندھار پر ایرانیوں نے قبضہ کر لیا۔ سلطنت دہلی کی دو فوجی مہمیں انھیں وہاں سے نکالنے میں ناکام رہیں تو 1653ء میں دارا کو ، خود اس کے ایما پر قندھار بھیجاگیا۔ اس جنگ میں اسے ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا اور بحیثیت کمانڈر اس کی ساکھ مجروح ہوئی۔ 1657ء کے اواخر میں شاہجہان بیمار پڑا تو تاج و تخت کے حصول کے لیے اورنگزیب اور دارا کے مابین جنگ چھڑ گئی جس میں اولاً دارا کو کامیابی ہوئی لیکن 29 مئی 1658ء کو اورنگزیب نے ساموگڑھ ’’نزد آگرہ‘‘ میں اس کی فوجوں کو شکست فاش دی۔ 23 مارچ 1659ء کو جنگ میں اس کی رہی سہی طاقت بھی ختم ہو گئی اور وہ ایران میں پناہ لینے کے لیے قندھار روانہ ہوا۔ لیکن راہ میں ڈھاڈر کے افغان سردار ملک جیون نے اسے اور اس کے تین بیٹوں کو پکڑ پکڑ کر دہلی بھیج دیا۔ جہاں 30 اگست 1659ء میں اورنگزیب کے حکم سے الحاد و زندقہ کے جرم میں ، اس کی گردن مار دی گئی۔ طبعاً کریم النفس ۔ صلح جو ، فارسی ، عربی اور سنسکرت کا عالم اور تصوف کا شیدائی تھا۔ ویدانت کا گہرا مطالعہ کیا تھا۔ شہادت کی انگلی میں جو انگوٹھی تھی اس پر ’’اوم‘‘ کندہ تھا۔ حضرت میاں میر ، ملا شاہ بدخشی ، سرمد اور بابا لال داس بیراگی سے خاص عقیدت تھی۔ سفینۃ الاولیا ۔ سکینتۃ الاولیا ، رسالہ حق نما ، مکالمۂ بابا لال و شکوہ ، مجع البحرین ، حسنات العارفین ، سر اکبر(اپنشدوں کا ترجمہ)۔ جیسی کتابیں بھی تصنیف کیں۔"@ur .
  "اسلام کا گھر۔ وہ ملک یا حکومت جس میں اسلامی قوانین رائج ہوں ۔ یہ ضروری نہیں کہ وہاں کا رہنے والا آدمی مسلمان ہو۔ غیر مسلم بھی شہری ہو سکتے ہیں۔ ان کی حفاظت مسلمانوں کے ذمے ہوتی ہے اس لیے انھیں ذمی کہتے ہیں۔ انھیں اپنے مذہبی فرائض کے بجا لانے میں ہر قسم کی آزادی ہوتی ہے۔ لیکن وہ مسلمانوں کے مطیع ہوتے ہیں۔"@ur .
  "سرزمین جنگ۔ اہلاسلام مذہباً دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک دار الحرب اور دوسرادار الاسلام ۔ دارالحرب میں ملک ہے جہاں مسلمانوں کی حکومت تو نہیں لیکن محل وقوع اور آبادی کے لحاظ سے ایسی ہے کہ اگر جنگ کی جائے تو دار الاسلام بن سکتی ہے۔ اس لیے اسلامی سلطنت کا فرض ہے کہ وہ اس ملک میں جنگ کرکے اسے دارالاسلام بنائے۔ موجودہ دور میں چونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں اس لییے اب دارالحرب ایسی سلطنت کو کہتے ہیں جہاں اسلامی قانون پر عمل نہ ہوسکے۔ یا جہاں مسلمانوں کے لیے امن سے رہنا ممکن نہ ہو۔ بعض علما کا خیال ہے کہ اگر کسی ملک میں ایک اسلامی حکم بھی ناذ ہے تو وہ دارالحرب نہیں ہے۔ جب کوئی اسلامی ملک دارالحرب بن جائے تو تمام اہل اسلام کا فرض ہے کہ وہاں سے ہجرت کر جائیں حتی کہ اگر کوئی عورت شوہر کے ساتھ جانےسے انکار کر دے تو اس کو طلاق ہو جاتی ہے۔ لیکن قرآن یا حدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں ہے۔"@ur .
  "دار الامرا انگلستان کیپارلیمنٹ کا ایوان اعلی جس کے ممبر خطاب یافتہ ’’شرفا‘‘ ہوتے ہیں اور پیر کہلاتے ہیں۔ پہلے پہل تمام پیر بلا لحاظ تعداد اس ایوان کے ممبر ہوتے تھے۔ اب یہ آپس میں انتخاب کرکے تھوڑے سے ممبر بھیجتے ہیں۔ ان خطاب یافتگان کے علاوہ دونوں آرچ بشپ اور اور 24 انگریزی بشپ بھی اس ایوان کے ممبر ہوتے ہیں۔ صدر لارڈچانسلر ہوتا ہے۔ سابق میں اور اب میں یہ دارالعوام کے پاس کردہ قوانین کو رد کر سکتے ہیں۔ لیکن اب دارالعوام نے یہ قانون پاس کر دیا ہے کہ جو قوانین وہ تین بار متواتر پاس کردے وہ اس ایوان کو منظور کرنے پڑیں گے۔ اگر نہیں تو وہ شاہی منظوری سے ان کی رضا مندی کے بغیر ہی قانون بن جائے گا۔ یہ قانون 1911ء میں بنا اور صرف غیر مالی قوانین پر حاوی ہے۔ مالی امور سے متعلق تمام قوانین بھی یہ ایوان اعلی تین ماہ کے اندر اندر اگر پاس نہ کرے تو شاہی منظوری سے قانون بن جاتے ہیں۔ لارڈ چانسلر بادشاہ کا مشیر بھی ہوتا ہے۔ موجودہ صورت میں اس ایوان کے اختیارات روز بروز کم ہوتے جارہے ہیں۔ پادری بھی اگر کسی قانون پر متفقہ طور پر اڑ جائیں تو وہ بل پاس نہیں ہو سکتا۔ پادریوں کے متعلق جو قوانین وضع ہوتے ہیں وہ خودپادریوں کا ایک جرگہ وضع کرتا ہے جس کو کنونشن کہتے ہیں۔ انتظامی قوانین پادریوں کی ایک انجمن پاس کرتی ہے۔ پارلیمنٹ ان قوانین کو بدل سکتی ہے۔ البتہ نامنظور کر سکتی ہے۔"@ur .
  "بھارت کے صوبہ جھارکھنڈ کاایک صحت افزا مقام جو فوجی چھاونی بھی ہے۔ یہ شہر کبھی مغربی بنگال ریاست میں تھا، مغربی بنگال کی تقسیم اور جھارکھنڈ کے قیام کے بعد یہ شہر جھارکھنڈ میں واقع ہوگیا۔"@ur .
  "مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے سامنے ایک عمارت جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جد اعلی قصی نے تعمیر کیا تھا۔ قریش اہم امور پر غوروغوص کرنے کو یہاں اکھٹے ہوتے تھے گویا یہ ان کا دارالشوری یا اسمبلی ہال تھا۔ شادی بیاہ وغیرہ کی تقاریب بھی یہیں انجام پذیر ہوتی تھیں۔ قریش مکہ کے سرداروں نے نبی کریم کے قتل کا مشورہ یہیں جمع ہو کر کیا تھا۔"@ur .
  "صلح کا گھر۔ اس کو دار العہد بھی کہتے ہیں۔ دار الحرب اوردار الاسلام کے علاوہ علما نے مملکت کی ایک تیسری قسم دارالصلح بھی رکھی ہے۔ اس سے مراد وہ علاقہ جسے کسی معاہدے یا صلح سے حاصل کیا گیا ہو۔ اس کی ابتدائی مثال بخران اور تومیہ کے علاقے ہیں جہاں عیسائی آباد تھے اور ان سے معاہدے کی بنا پر جزیہ یا خراج لیا جاتا تھا۔ بعد میں طے کیا گیا جو علاقے صلح کے بعد لیے جائیں وہاں کی زمین یا تو مسلمانوں کی وقف زمین ہوجاتی ہے یا اصلی باشندوں کے پاس رہتی ہے۔ جو ذمی ہو جاتے ہیں اور جزیہ یا خراج دینا منظور کر لیتے ہیں۔ اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو خراج لینا بند کر دیا جاتا ہے اور زمین مستقل طور پر ان کی ہو جاتی ہے۔ امام ابو حنیفہ اس کو بھی دار الاسلام کہتے ہیں۔ یہ لوگ معاہدہ توڑ دیں تو پھر یہ علاقہ در الحرب بن جاتا ہے۔"@ur .
  "دار السلام کا مطلب’’ امن کی جگہ یا امن و سلامتی کا گھر“ ہے ۔تنزانیہ کے مشرقی حصے میں واقعہ دار السلام ملک کا سب سے بڑا شہر ہے ۔ 1974ء تک تنزانیہ کا دار الحکومت رہا ۔2002ء کے اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی 2,497,940 ہے۔"@ur .
  "ایک درخت اور اس کا چھلکا ۔ اگرچہ اس کے نام کو چین سے مناسبت ہے لیکن دارصل یہ چین میں نہیں ہوتا۔بلکہ جزائر شرق الہند میں پایا جاتا ہے۔ اس درخت کا چھلکا گرم مسالے کا جزو ہے۔ پتے بھی بطور مسالا استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیسی اور انگریزی ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ زمانہ قدیم میں عربوں کے ذریعے یہ مسالا تمام دنیا میں پہنچتا تھا۔"@ur .
  "Dante پیدائش: 1265ء انتقال: 1321ء اٹلی کا عظیم شاعر۔ فلورنس کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ 1292ء میں شادی کی ۔ دو لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ شہری سیاست میں حصہ لیتا تھا۔ 1302ء میں جلاوطن کر دیا گیا اور بقیہ عمر خانہ بدوشی میں گزاری ۔ اس کی شہرہ آفاق تمثیلی نظم طریبہ خداوندی ’’ ڈیوائن کامیڈی‘‘ مین شاعر کی روح دوزخ اعراف اور جنت کا سفر کرتی ہے۔ اس کا رہنما اطالوی شاعر ورجل تھا۔ جنت میں اس کی ہم سفر اس کی محبوبہ بیٹرس تھی جو نو برس کی عمر سے اس کے خیالوں میں بسی ہوئی تھی۔ نئی زندگی میں جو اس کی خوب صورت عشقیہ کا نظموں کا مجموعہ ہے۔ اس نے اپنی داستان محبت بیان کی ہے۔"@ur .
  "درہ دانیال ایک جگہ کا نام دانیال علیہ السلام بنی اسرائیل کے ایک نبی"@ur .
  "یہودیوں کے ایک پیغمبر۔ عنفوان شباب میں جنگی قیدی کی حیثیت سے بابل گئے۔ جہاں آپ کو شاہی خدمات پر مامور کیا گیا۔ فقید المثال ذہانت و قابلیت کی بنا پر رفتہ رفتہ بلند ترین مناصب پر پہنچے۔بادشاہ بیلشضّر کے دور میں دیوار پر جو پیشن گوئی نوشتۂ دیوار لکھی گئی تھی، اس کا ترجمہ آپ نے کیا اور بتایا کہ اس کی حکومت تباہ و برباد ہو جائے گی۔ آپ کی کامیابی سے بعض درباری حسد کرنے لگے اور انھوں نے بادشاہ وقت کو آپ سے بدظن کرکے آپ کو تبدیلی مذہب کا حکم دلوایا۔ حضرت دانیال نے انکار کر کیا۔ تو آپ کو شیروں کے پنجروں میں پھینک دیاگیا۔ مگر خدا کی قدرت سے شیروں نے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ آپ فارس کے بادشاہ سائرس اعظم کے ہم عصر تھے۔"@ur .
  "دیوبندی مسلک کی بنیاد یوپی کہ شھر دیوبند سے پڑی۔ دارالعلوم دیوبند جہاں پر اسلامی عقائد میں ایک خاص مکتبہ فکر اور مدرسہ کی بنیاد رکھی گئ ۔ اس فرقہ کے علما اور اُن کے پیروؤں حنفی عقیدہ کہ ہیں لیکن دیوبندی کے نام سے جاننے جاتے ہیں۔ یہ دوسرے حنفی مکتبہ فکر کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ توحید پرست ہونے کا دعوی کرتے ہیں بلکہ اللہ جل شانہ کے سوا کسے دوسرے سے مدد مانگنے کے سخت مخالف ہیں۔ مقلد ہیں لیکن بدعت سے بچتے ہیں۔ صحابہ کرام اور امہات المومنئین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا بریلوی حضرات کے مقابلے میں زیادہ شدت سے محاسبہ کرتے ہیں۔ یہ درست نہیں کہ دیوبندی حضرات بریلوی مسلک کے سخت مخالف ہیں ۔ بریلوی حضرات اپنا کوئی بھی عقیدہ رکھیں دیوبندی کو کوئی فر‌‍ق نہیں پڑتا۔ دونوں ہی امام ابو حنیفہ کے پیروکار ہیں۔"@ur .
  "در دانیال آبنائے باسفورس کا جنوبی حصہ ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ روم سے ملاتا ہے۔ یہ آبنائے تقریباً 40 میل لمبی اور ایک میل سے چار میل تک چوڑی ہے اور یورپ کو ایشیا سے جدا کرتی ہے۔ تاریخ میں اس نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس سے متعلق سب سے پہلا تاریخی واقعہ وہ ہے جب اردشیر نے اس پر پل باندھا تھا۔ انگریز شاعربائرن نے اسے تیر کر پار کیا تاکہ یہ ثابت ہو جائے کہ لینڈر کا کارنامہ کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا تھا۔ یہ آبنائے ترکی کے قبضے میں چودھویں صدی میں آئی جب سلطنت عثمانیہ نے اس پر قبضہ کیا۔ روس کو چونکہ بحیرہ روم میں داخل ہونے کے لیے اس سے گزرنا پڑتا ہے ، لہذا روس کی ہر حکومت اس پر قبضے کی خواہشمند رہی۔ 1833ء میں جب زار روس نے مصر کے باغی محمد علی پاشا کے خلاف عثمانی سلطان کی مدد کی تو موخر الذکر نے روس کو در دانیال میں خاص مراعات دیں اور روسی جہازوں کو یہ حق دیا کہ وہ جب چاہیں آئیں مگر یورپی طاقتوں کو یہ ناگوار گزارا۔ بالخصوص اس لئے کہ بصورت جنگ انھیں اس آبنائے میں جہاز داخل کرنے کی اجازت نہ تھی۔ چنانچہ انھوں نے 1840ء میں لندن کنونشن کے ذریعے ترکی پر دباؤ ڈالا اور اس سے روس کے لیے مراعات منسوخ کرالیں۔ 1914ء تک یہ نظام رائج رہا۔ پہلی جنگ عظیم میں اتحادی طاقتوں نے در دانیال فتح کرنے کی کوشش کی مگر منہ کی کھائی ۔ جنگ کے خاتمے پر اتحادیوں نے گیلی پولی کا ساحل یونان کو دے دیا اور اس آبنائے کو نہتا کر دیا۔ 1922ء میں مصطفے کمال اتاترک کی حکومت نے اسے یونانیوں سے واپس لے لیا۔ 4 اگست 1923ء کو اسے معاہدہ لوزان کی رو سے بین الاقوامی تحویل میں دے دیا گیا۔ 30 جولائی 1936ء کو مانٹرو کنونشن کی رو سے اس پر ترکی کا اختیار عملاً تسلیم کر لیا گیا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی سورۃ بقرہ ، نساء مائدہ ، انعام ، اسرا، انبیاء اور سبا میں آپ کا ذکر ہے۔ لیکن اس سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ بنی اسرائیل کے ایک طاقتور بادشاہ اور نبی تھے۔ طالوت کی طرف سے جالوت سے لڑے ۔ آپ نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے آپ کو بادشاہی اور نبوت عطا کی۔ اللہ نے آپ پر زبور نازل کی۔ نہایت پر تاثیر آواز ’’ لحن داؤدی‘‘ بخشی اور پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ وہ بھی آپ کے ساتھ تسبیح کریں۔ اللہ نے آپ کے فرزند حضرت سلیمان کو ایک خاص علم عطا کیا تھا۔ قرآن نے آپ کو خلیفہ الارض بھی کہا ہے۔ آپ سے قبل یہ اعزاز صرف حضرت آدم کو حاصل تھا۔ بائبل میں آپ کے مفصل حالات ملتے ہیں۔ لیکن بائبل کا ڈیوڈ حضرت داؤد نہیں ہیں بلکہ وہ صرف ایک بادشاہ تھا۔ گو خدا نے اس سے کلام کیا تھالیکن عام انسانوں کی طرح اس سے بھی خطا سرزد ہوئی۔ اس نے حتی ادریاہ کی بیوی سے صحبت کی جس سے وہ حاملہ ہو گئی۔ اس نے ادریاہ کو جنگ میں جان بوجھ کر مروا دیا اور پھر اس کی بیوی سے شادی کر لی۔ اس کے اس فعل سے خداوند ناراض ہوا۔ (سموئیل باب 11 ۔ آیات 2۔27) مسلم مورخین و مفسرین نے بھی حضرت داؤد کے حالات تفصیل سے لکھے ہیں جن کا بیشتر حصہ تھوڑے اختلاف کے ساتھ بائبل اور اسرائیلیات سے ماخوذ ہے۔ ان مورخین کے بقول زمانہ 1000ق م تھا۔ آپ اسرائیلی اسباط میں یہودا کی نسل سے تھے۔ باپ کا نام ایشا یا ایشی تھا۔ آپ کے عہد میں طالوت ’’بائبل کا ساؤل‘‘ بنی اسرائیل کا ایک نیک شخص تھا جسے حضرت شمویل ’’بائبل کے سموئیل‘‘ نے بنی اسرائیل کا بادشاہ مقرر کیا۔ جب فلسطین کے ایک جابر بادشاہ جالوت ’’بائبل کا گولیتھ‘‘ نے طالوت پر حملہ کیا تو حضرت داؤد نے طالوت کی جانب سے لڑے اور گھوپن سے جالوت کو مار ڈالا۔ طالوت نے اعلان کیا تھا کہ جو شخص جالوت کو قتل کرے گا وہ میری بیٹی اور ایک تہائی سلطنت کا حقدار ہوگا۔ اس قول کے مطابق داؤد طالوت کے داماد اور شریک سلطنت بن گئے، لیکن کچھ عرصے بعد طالوت بھی آپ س حسد کرنےلگا اور آپ کے قتل کے درپے ہوا۔ حضرت داؤد اپنی بیوی کی ایما پر شہر سے نکل گئے اور ایک غار میں پناہ لی جس کے منہ پر مکڑی نے جالا تن دیا۔ بعض مورخین کے بقول آپ جالوت کو قتل کرکے اور بعض کے بقول اس کی طبعی موت کے بعد بادشاہ بنے۔ آپ نے یروشلم میں اپنے ہیکل کی بنیاد رکھی جو آپ کے فرزند حضرت سلیمان کے عہد میں تکمیل کو پہنچا۔ بائبل کے بیان کے مطابق آپ نے بنی اسرائیل پر چالیس برس حکومت کی اور کہن سالی میں وفات پاکر آپ داؤد کے شہر صیہون میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں امام شافعی کی فقہ پر عمل کرنے والے مسلمان شوافع کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "بال ٹھاکرے (1927ء-2012ء) بھارتی انتہا پسند لیڈر اور [[بھارت کے صوبہ [[مہاراشٹر|بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کی انتہا پسند جماعت شیو سینا کا سربراہ۔"@ur .
  "پیدائش: 1909ء وفات: 1978ء افغان مدبر ۔ شاہ افغانستان ظاہر شاہ کے چچا ذاد بھائی۔ فرانس میں تعلیم پائی۔ 31 سال کی عمر میں کابل واپس آئے۔ اور پیادہ فوج کے افسروں کے سکول میں داخل ہوگئے۔ 1935ء میں ظاہر شاہ کی بہن سے شادی کی اور اسی سال انھیں مشرقی صوبے کا گورنر اور ساتھ ہی جنرل آفیسر کمانڈنگ بنا دیا گیا۔ بعد میں وزیر جنگ اور وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ 1953ء میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1962ء میں مستعفی ہو گئے۔ جولائی 1973ء میں فوج نے ظاہر شاہ کا تختہ الٹ دیا اور 19 جولائی کو سردار داؤد جمہوریہ افغانستان کے صدر اور وزیراعظم مقرر ہوئے۔ 27 اپریل 1978ء کے انقلاب میں مارے گئے۔ ْٗٗ"@ur .
  "امت کے پہلے(گزرے ہوے) لوگوں کو سلف کہتے ہیں جن میں صحابہ کرام ،تابعین عظام اور پہلی تین فضیلت یافتہ نسلوں کے آئمہ دین شامل ہیں،انہیں کی طرف نسبت کرتے ہوے بعد میں آنے والے وہ لوگ جو ان کے نقش قدم پر چلتے اور ان کا منھج اختیار کرتے ہیں،سلفی کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں امام مالک کی فقہ پر عمل کرنے والے مسلمان مالکی کہلاتے ہیں۔"@ur .
  "جماعت اسلامی پاکستان ملک کی سب سے بڑی اور پرانی نظریاتی اسلامی احیائی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے اسلامی مفکر سید ابوالاعلی مودودی، جو عصر حاضر میں اسلام کے احیاء کی جدوجہد کے مرکزی کردار مانے جاتے ہیں ، نے قیام پاکستان سے قبل3 شعبان 1360 ھ (26اگست 1941ء) کو لاہور میں کیا تھا۔ جماعت اسلامی پاکستان نصف صدی سے زائد عرصہ سے دنیا بھر میں اسلامی احیاء کے لیے پر امن طور پر کوشاں چند عالمی اسلامی تحریکوں میں شمار کی جاتی ہے."@ur .
  "امریکی صدر بل کلنٹن کی خود نوشت سوانح عمری۔ 21 جون 2004 کو منظر عام پر اس کتاب کو لایا گیا۔ ہزاروں لوگوں نے ’مائی لائف‘ خریدنے کے لیے ایڈوانس بکنگ کرا رکھی تھی کیونکہ لوگوں کی بیشتر تعداد وائٹ ہاؤس میں ملازمت کرنے والی مانیکا لوئنسکی اور بل کلنٹن کے معاشقے کی تفصیلات جاننا چاہتے تھے۔ اس کتاب کے بارے میں صدر بل کلنٹن کا کہنا تھا۔ کہ ان سے پہلے کسی بھی سربراہ نے اپنی زندگی کے بارے میں اس قدر تفصیلات لوگوں کے سامنے کبھی پیش کی ہیں ۔ کتاب میں ملک کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں دو باتوں کا بہت دکھ ہے۔ ایک یہ کہ اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہونے کے باعث مشرق وسطیٰ میں استحکام پیدا نہ ہو سکا اور دوسرا یہ کہ اسامہ بن لادن گرفتار نہ ہو سکے۔ اس کتاب کے بارے میں روزنامہ نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ یہ کتاب ’بے مزا ہے جس میں اپنا ہی راگ الاپا گیا ہے اور اس میں پڑھنے والے کے لیے کوئی کشش بھی نہیں ہے۔"@ur .
  "اس میں کسی بھاری [[عنصر] (مثلا؛ یورینیئم) کے مرکزے پر نیوٹرونوں کی بمباری کی جاتی ہے جسکے نتیجے میں وہ دو ہلکے مرکزوں میں تقسیم ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی توانائی اور مزید نیوٹران یا تعدیلے بھی خارج ہوتے ہیں ۔ یہ نۓ نکلنے والے نیوٹرون ، مزید بھاری مرکزوں پر بارش کرکے اسی عمل کو دہراتے ہیں اور اس طرح انشقاقی عمل کا ایک سلسلہ وار تعامل جاری ہوجاتا ہے جسکو مرکزی زنجیری تعامل (nuclear chain reaction) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "خوراک مرگ (lethal dose) جسکے اوائل کلمات LD اختیار کیۓ جاتے ہیں ، کسی بھی مادے (زہر یا دوا بھی) یا تابکاری کی ہلاکت خیزی کے بارے میں اندازہ لگانے کا ایک پیمانہ ہے۔ لیکن چونکہ مختلف انسانوں کا ردعمل کسی بھی مادے یا مضر تابکاری کے لیۓ مختلف ہوا کرتا ہے اس لیۓ خوراک مرگ کی مقدار ہر انسان کے لیۓ فردا فردا مختلف ہوتی ہے۔ اس معاملہ کو حل کرنے کے لیۓ خوراک مرگ کی اوسط نکال لی جاتی ہے، اور خوراک مرگ کی طبی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ؛ وہ مقدار خوارک کہ جس کو جسم میں داخل کرنے والے افراد (یا کوئی بھی جاندار) کی تعداد میں سے ایک طے شدہ فیصد ہلاک ہوجاۓ ۔ اسکی اکائی ؛ خوراک / کلوگرام جسمانی وزن ، ہوتی ہے۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی طے شدہ فیصد ، 50 فیصد لی جاتی ہے اور اسکو LD50 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ یعنی یہ وہ مقدار ہوئی کہ جسکو اپنے جسم میں داخل کرنے والے جانداروں کی کل تعداد میں سے 50 فیصد ہلاک ہوجاۓ گی۔"@ur .
  "مولانا محمد الیاس کاندھلویملف:RAHMAT. PNG کی قائم کردہ ایک اسلامی اصلاحی تحریک جو 1926ء میں قائم کی گئی۔ بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ ساری دنیا میں سرگرم ہے اس لیے اس کو دعوت و تبلیغ کی عالمی تحریک بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "شے کا لفظ عام طور پر انگریزی substance کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس کا متبادل مادہ بھی لکھا جاتا ہے۔ جوہروں پر مشتمل مادے پر اصل مضمون کے لیۓ دیکھیۓ مادہ (Matter) لفظ مادہ کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ مادہ (ضد ابہام) طب ، کیمیاء اور طبیعیات سمیت کئی سائنسی شاخوں میں مادہ کا لفظ کسی بھی مرکب کے لیۓ استعمال کرا جاسکتا ہے ، جیسے کوئی دوا، یا کوئی کیمیائی مرکب جس بر بحث یا تجربہ کیا جارہا ہو۔ اسے انگریزی میں Substance کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "برطانوی ہند میں بنگال کا صوبہ آبادی اور رقبے کے لحاظ سے دیگر تمام صوبوں سے بڑا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس کا کل رقبہ دو لاکھ مربع میل سے زیادہ اور اس کی آبادی آٹھ کروڑ پچاس لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ یہاں کا اقتصادی اور معاشی نظام مکمل طور پر ہندوؤں کے کنٹرول میں تھا۔ 1905ء میں جس وقت لارڈ کرزن(Lord Curzon)ہندوستان کے وائسرائے تھے ، ان کی سفارش پر برطانوی پارلیمنٹ نے انتظامی سہولت کے پیش نظر بنگال کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ۔ کیونکہ انگریزوں کے مطابق اتنے بڑے اور وسیع صوبے کا انتظام صحیح طریقے سے چلانا ایک گورنر کے بس کی بات نہ تھی۔ اس تقسیم کے نتیجے میں بنگال کے دو صوبے بن گئے۔ 1۔ مشرقی بنگال 2۔ مغربنگال"@ur .
  "جبوتی سٹی، جبوتی کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے، جو خلیج عدن اور خلیج تاجورا کے درمیانی جزیرہ نما میں واقع ہے۔ اور جبوتی کے چھ انتظامی علاقوں میں سے ایک ہے۔ شہر کی آبادی چار لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ شہر کو ریلوے کے ذریعے ادیس ابابا، ایتھوپیا سے ملایا گیا ہے جو ریل گاڑی ہرارے سے ہوتی ہوئی ادیس ابابا جاتی ہے۔ جبکہ ہوائی رابطہ کے لیے جبوتی انبولی انٹرنیشنل ائر پورٹ تعمیر کیا گیا ہے۔ شہر کے شمال مغرب میں جبوتی سٹی کی بندر گاہ ہے جسکے ذریعے بین الاقوامی ترسیل، ماہی گیری اور دوسرے شہروں مثلا اوبوک اور تاجورا کے لیے کشتی رانی کی جاتی ہے۔ فرانس کے زیر تسلط 1888ء میں جبوتی سٹی کی بندر گاہ تعمیر کی گئی اور 1891ء میں اسکو تاجورا کی جگہ دارالحکومت کا درجہ دیا گیا۔ اس کے بعد جب تک جبوتی فرانس کے زیر تسلط رہا جبوتی سٹی ہی اسکا دارالحکومت رہا اور آزادی کے بعد سے اب تک بھی جبوتی سٹی ہی دارالحکومت ہے۔ جبوتی افریقہ میں یورپی کالونی کی طرز کا تعمیر کیا گیا شہر جسکے شمالی ساہلوں پر تفریحی ساحل بنائی گئی ہیں، اور مرکز میں ایک بڑی مرکزی منڈی، ستادے دوو ویلے(کھیلوں کا سٹیڈیم)، شاہی محل اور ہامولی مسجد واقع ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1895ء وفات: 1962ء عالم دین تحریک آزادی کے ممتاز رہنماامرتسر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید عبد الجبار غزنوی عالم باعمل اور سوفی بزرگ تھے۔ ابتدائی تعلیم والد صاحب سے حاصل کی اور پردہلی جا کر حدیث کی تکمیل کی۔ بعد ازاں والد کے قائم کردہ مدرسہ تقویت الاسلام امرتسر میں مدرس ہوئے۔ اسی دوران تحریک خلافت میں سرگرم حصہ لیا۔ جمعیت العلماء ہند کے بانی رکن تھے۔ عرصے تک اس کے نائب صدر رہے۔ 1919ء میں غیر ملکی حکومت کے خلاف بغاوت کے جرم میں گرفتار ہوئے اور تین سال میانوالی جیل میں گزرے ۔ 1925ء میں دوبارہ گرفتار ہوئے۔ 1927ء میں سائمن کمیشن کے مقاطعے کی تحریک میں حصہ لینے کی پاداش میں قید ہوئے۔ 1929ء میں آپ نے ہم خیال رہنماؤں کے اشتراک سے مجلس احرار الاسلام قائم کی۔1932ء میں احرار نے کشمیر کے مہاراجا کے خلاف تحریک چلائی تو آپ بھی گرفتار گئے۔ 1942ء میں کانگرس کی ’’ ہندوستان چھوڑ دو‘‘ تحریک میں حصہ لیا اور کچھ عرصہ قید و بند میں گزارا۔ رہائی کے بعد پنجاب کانگرس کے صدر منتخب ہوئے۔ اور کانگرس کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ 1946ء میںمسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔ آپ شعلہ بیان خطیب ہونے کے علاوہ بلند پایہ صحافی بھی تھے۔ 1927ء میں امرتسر سے ہفت روزہ توحید جاری کیا۔ جو قیام پاکستان تک جاری رہا۔"@ur .
  "House of Commons برطانوی پارلیمنٹ کا وہ حصہ جس میں دستوری قوانین زیر بحث آتے اور پاس ہوتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل دارالعوام کا اجلاس اس عالی شان عمارت میں ہوا کرتا تھا جو ہاؤس آف پارلیمنٹ کہلاتی ہے۔ دوران جنگ میں یہ عمارت حوائی حملے سے تباہ ہو گئی تو اسے ازسرنو پرانے نقشے کے مطابق تعمیر کیا گیا۔ بڑے کمرے کے وسط میں ایک سرے سے دوسرے تک کشادہ راستہ ہے جس کے دونوں جانب ارکان کے لیے نشستیں بنی ہوئی ہیں جو دیواروں کی طرف بلند ہوتی چلی گئی ہیں۔ راستے کے اختتام پر ایک چبوترا ہے جس پر سپیکر کی کرسی ہوتی ہے۔ اسے سپیکر اس لیے کہتے ہیں کہ ماضی میں اسے عوام کے حق میں تقریر کرنا پڑتی تھی۔ اس کے دائیں جانب کی نشستوں پر حامیان حکومت بیٹھتے ہیں ۔ نشستوں کی پہلی قطار ٹریژری بنچ کہلاتی ہے۔ اس پر وزیراعظم اور اس کی کیبنٹ کے وزرا بیٹھتے ہیں۔ اس قطار کے پیچھے کی نشستوں پر دوسرے وزیر بیٹھتے ہیں۔ میر مجلس کی بائیں طرف دوسری سیاسی جماعتوں کے ارکان بیٹھتے ہیں۔ جومخالف پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ پارلیمان کے اجلاس سے پہلے شاہ کی افتتاحیہ تقریر ہوتی ہے۔ اس تقریر کو وزیراعظم اور اس کے دیگر وزراء تیار کرتے ہیں اور یہ اولاً دارالامرا میں پڑھی جاتی ہے۔ جہاں شاہ اسے پڑھ کر سناتا ہے۔ اس میں حکومت کی حکمت عملی کا خاکہ درج ہوتا ہے ۔ جب یہ تقریر دارالامرا اور دارالعوام دونوں جگہ پڑھ دی جاتی ہے۔ اور ہر دو جگہ اس کی تائید ہوجاتی ہے تو پھر پارلیمان اپنا کام شروع کر دیتی ہے۔ جمہوریت کے لیے یہ ضروری ہے کہ ارکان کو وزرا سے سوالات کرنے اور حکومت کی پالیسی پر آزادانہ نکتہ چینی کرنے کی اجازت ہو۔ یہ طریقہ اختیار کرنے سے حزب اختلاف کے ممبران عوام کو باخبر کر دیتے ہیں کہ حکومت نے کس جگہ چوک یا غلطی کی ہے ۔علاوہ ازیں اس نکتہ چینی کے ذیرعے وزراء کو ان تلخ حقیقتوں سے متنبہ کر دیا جاتا ہے جو ان کی غفلت شعاری کی وجہ سے رونما ہوتی ہوں۔ متعلقہ وزیر سولات کا کافی اور تسلی بخش جواب دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اور اس کے جواب کی روشنی میں عوام صحیح صورت حال کے متعلق اپنی رائے قائم کرتے ہیں۔ معمولاً پارلیمان ہر پانچ سال کے بعد ختم کر دی جاتی ہے اور ازسر نو انتخابات عمل میں لائے جاتے ہیں۔ اگر اس مدت سے پہلے حکومت کو کسی اہم قانون پاس کرانے کے سلسلے میں شکست ہو جائے تو وزیراعظم مندرجہ ذیل باتوں مین سے ایک بات کرے گا۔ 1۔ وہ بادشاہ کو مشورہ دے گا کہ پارلیمان کو برطرف کر دیا جائے۔اس صورت میں عام انتخابات کرائے جائیں گے۔ 2۔ وہ بادشاہ کو مشورہ دے گا کہ مخالف پارٹی کے رہنما کو بلا کر وزارت بنانے کی ذمے داری سونپ دی جائے۔"@ur .
  "پیدائش: 982ھ ۔۔1574ء صوفی بزرگ عرب سےہندوستان آئے تھے اور ملتان کے قریب کسی جگہ سکونت اختیار کر لی۔ آپ اسی جگہ پیدا ہوئے ۔ آپ نےلاہور میں مولانا جامی کے شاگرد مولانا اسماعیل سے علوم ظاہری کی تربیت حاصل کی اور شیخ عبدالقادر جیلانی کے پوتے سید حامد سے بعیت کی۔ بڑی ریاضتیں کیں۔ تن تنہا جنگ میں پھرتے رہتے ۔ خاصی مدت اسی طرح گزری۔ پھر شیر گڑھ ’’ضلع ساہیوال‘‘ میں سکونت اختیار کی اور یہیں وفات پائی۔"@ur .
  "دب اصغر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ قطبی ستارہ کے قریب چھ ستاروں کا ایک جھرمٹ ہے ، جس کی شکل چھوٹے سے ریچھ ، ڈوئی یا بڑے چمچے کی سی ہوتی ہے۔ یہ قطبی تارے کے گرد 24 گھنٹے میں پورا چکر کاٹتا ہے۔"@ur .
  "ریاست دجانہ ۔ مشرقیپنجاب کی ایک چھوٹی سی ریاست جودہلی کے مغرب میں واقع تھی۔ آزادی کے بعد صوبہ مشرقی پنجاب میں شامل کر دی گئی۔ بعد ازاں جب صوبہہریانہ کی تشکیل ہوئی تو یہ اس صوبے میں شامل ہوگئی۔"@ur .
  "دب اکبر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔ شمال کی طرف آسمان پر سات ستاروں کا ایک جھرمٹ ہے۔ کسی نے اس کی شکل ریچھ کی سی پائی۔ اس نے ریچھ کہہ دیا۔ دوسرے نے کو ہل کی مانند پایا۔ امریکا والوں الٹی طرف سے دیکھا تو ڈپر یعنی دستے والا پیالہ کہہ دیا۔ کسی نے انھیں ہمیشہ اکھٹے رہنے کی بنا پر سات سہیلیاں کہہ دیا۔ یہ دوسرے سات ستارے ایک دوسرے کی نسبت سے ہمیشہ اسی حالت میں پائے جاتے ہیں۔ اس میں سے دو بیرونی ستارے ایسے واقع ہیں کہ ان سے ملانے والے خط کو بڑھایا جائے تو ہمیشہ قطبی ستارے سے جاملے۔ یہ ساتوں ستارے چوبیس گھنٹوں میں قطبی ستارے کے گرد پورا چکر کاٹ لیتے ہیں۔ لیکن ان کو جب دیکھو یہ اپنی پوزیشن پر قائم ہوں گے۔"@ur .
  "پیدائش: 1803ء وفات: 1875ء اردو مرثیہ گو۔مرزا غلام حسین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں والد کے ہمراہلکھنو منتقل ہوگئے ۔ سولہ برس کی عمر میں علوم عربی و فارسی میں دستگاہ بہم پہنچائی۔ بچپن سے مرثیہ گوئی کا شوق تھا۔ مشہور مرثیہ گو مظفر حسین ضمیر کے شاگرد ہوئے۔ جب میر انیس فیض آباد سے لکھنو آئے تو دنوں میں دوستی ہوگئی۔ 1857ء تک لکھنو سے باہر نہ نکلے۔ البتہ 1858ء میںمرشد آباد اور 1859ء میںپٹنہ عظیم آباد گئے۔ 1874ء میں صعف بصارت کی شکایت ہوئی۔نواب واجد علی شاہ کی خواہش پر بغرض علاقے کلکتے تک گئے اور مٹیا برج میں مہمان ہوئے۔ بمقام لکھنو وفات پائی اور اپنے مکان میں دفن ہوئے۔ بہ کثرت مرثیے لکھے جو کئ جلدوں میں چھپ کر شائع ہوچکے ہیں۔ ایک پورا مرثیہ بے نقط لکھا ہے۔"@ur .
  "Tigris عراق کا ایک دریا جو کردستان کی پہاڑیوں سے نکل کر عراق کے میدان کو سیراب کرتا ہوا دریائے فرات کے ساتھ آملتا ہے۔ ان دونوں دریاؤں کے مجموعی دھارے کوشط العرب کہتے ہیں۔ یہ دریا بغداد تک ’’یعنی 50 میل‘‘ جہاز رانی کے قابل ہے۔ اس کے کنارے نینوا اور دیگر قدیم شہروں کے آثار پائے جاتے ہیں۔ اور قط العمارہ ، بغداد ،سامرا اور موصل کے شہر آباد ہیں۔ دریا میں تقریبا ہر سال طغیانی آ جاتی ہے جس سے گرد و نواح کا علاقہ سیراب ہوتا ہے۔ اور یہاں کی زرخیزی اسی دریا کی بدولت ہے۔"@ur .
  "زبانوں کے اس خاندان کا نام جس کی قریباً 73 زبانیں برصغیر کے بے شمار حصوں میں بولی جاتی ہے خصوصاً جنوبی ہندوستان اور شمال مشرقی سری لنکا ـ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، افغانستان اور ایران کے کچھ حصوں میں بھی اس خاندان کی زبانیں بولی جاتی ہیں ـ سمجھا جاتا ہے کہ یہ وادئ سندھ کی تہذیب میں دراوڑی زبان بولی جاتی تھی ـ ان لوگوں کو دراوڑ کہا جاتا ہےـ زبانوں کا گروہ ہند یوروپی (انڈو یورپین) زبانوں سے بالکل جدا ہے۔"@ur .
  "2500 قبل مسیح کے قریب ہندوستان پر آریہ نسل کے لوگوں نے حملہ کیا۔ اس وقت شمالی ہندوستان میں وقت دراوڑ نامی نسل کے لوگ آباد تھے۔ آریاؤں نے ان کو جنوب کی جانب دھکیل دیا اور انھوں نے وہاں اپنی بستیاں بسا لیں۔ یہ لوگ بہت سے قبائل میں منقسم ہیں۔ ہر ایک کی اپنی اپنی زبان ہے۔ لیکن بنیاد مشترک ہے۔ دراوڑ اپنے زمانے کی مہذب اقوام میں شمار ہوتے تھے۔ انھوں نے تقریباً چھ ہزار سال قبل مسیح زمین سے گیہوں، جو، کپاس اور گنا اگانے اور روئی سے دھاگا بنا کر کپڑا تیار کرنے کا راز معلوم کر لیا تھا۔ جب کہ یونان، سمیریا اور روم کے لوگ سوتی پارچہ بافی سے قطعاً نا آشنا تھے۔ یہ لوگ تانبے اور کانسی کے اوزار بناتے تھے۔ لوہے کا استعمال انھوں نے آریاؤں سے سیکھا۔ آریاؤں نے لنگ پوجا، دھرتی پوجا، بھوت پریت، اور خبیث ارواح کا تصور انھی سے لیا اور ان کے بہت سے دیوی دیوتاؤں کو اپنا لیا۔ مورخین کے بموجب کرشن جی بھی دراوڑ ہی تھے۔ کیونکہ ان کو سیاہ فام بتایا گیا ہے۔ جب کہ آریا سفید فام تھے۔ دراوڑی تمدن کوہستان شوالک سے دریائے تاپتی اور نربدا تک، اور کوئٹہ سے بیکانیر اور کاٹھیا واڑ تک پھیلا ہوا تھا۔ اسے ہڑپائی تمدن بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے دو مرکزی شہروں میں موہنجو دڑو کے علاوہ ہڑپہ بھی تھا۔ بعض علما آثار قدیمہ نے دراوڑی تمدن کے زمانے کا تعین 2500 ق م اور بعض نے 3250 ۔۔۔1750 ق م کیا ہے۔ گویا دراوڑی تمدن مصر اور سمیریا کا ہمعصر تھا۔"@ur .
  "Lockout کارخانوں کے ملازم اور مزدروں کو اپنے مطالبات کارخانے دار سے منوانے ہوں تو وہ ہڑتال کر دیتے ہیں۔ مزدروں کے مطالبات کی زد آجروں کے مفادات پر پڑتی ہے۔ اس لیے وہ دربندی کا حربہ استعمال کرتے ہیں اور مزدوروں کے مطالبات کو تسلیم نہ کرنے کی خاطر ان پر کارخانے ے دروازے بند کر دیتے ہیں۔"@ur .
  "بچے کی پیدائش کے عمل کو زچگی کہتے ہیں۔ اس عمل کے ذریعے بچہ رحمِ مادر سے باہر آکر پہلے سانسیں لیتا ہے اور دنیا میں اپنی زندگی کا آغاز کرتا ہے۔"@ur .
  "Colic Pain ایک شدید قسم کا درد ، جو جسم کے اندر پٹھوں اور عضلات کے ایک دم سکڑنے سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر انتڑیوں میں ہوتا ہے۔ معدہ اور گردے میں بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کی وجہ اکثر وہ ارتعاش ہوتا ہے جو معدے میں کسی ہضم نہ ہونے والی غذا یا کسی انتڑی یا نال میں کسی سخت چیز کے داخل ہو جانے سے پیدا ہو جاتا ہے۔ انتڑی یا نال کی دیواریں اس بات کی کوشش کرتی ہیں کہ یہ سخت چیز آگے کو کھسک جائے۔ اس وجہ سے وہ سختی سے سکڑتی ہیں اور ان کے اس سکڑ جانے سے درد پیدا ہوتا ہے۔ خفیف سا مسہل اس کا عام علاج ہے۔ یہ درد بعض اوقات کسی ورم کے ایکا ایکی ہو جانے سے بھی ہو جاتا ہے۔ ورم کھانے میں گڑ بڑ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ درد اٹھنے پر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔"@ur .
  "کمر میں پٹھوں کے سکڑ جانے سے کچھاؤ اور درد محسوس ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں چھینکنا یا کسی طرف مڑنا اور کروٹ لینا درد میں اضافہ کرتا ہے۔ بعض مریضوں کو چھینک آنے یا کھانسی کی صورت میں بھی شدید درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ درد کمر کا مرض گنٹھیا کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ کبھی زیادہ بوجھ اٹھانے یا چوت لگنے سے بھی یہ تکلیف ہو جاتی ہے۔ درد کی شدت کی صورت میں کمر کو گرم یا پانی کی بوتلوں سے سینکنا اور بست پر لیٹے رہنا مفید ہے۔ تیل وغیرہ کی مالش سے بھی افاقہ ہو جاتا ہے۔ گرم حمام میں نہانا اس مرض کے لیے فائدہ مند ہے۔ کمر کو گرم رکھنا دافع درد ثابت ہوتا ہے۔"@ur .
  "یہ درد گردے میں پتھری کی موجودگی اور اس کے مثانے کی جانب حرکت سے شروع ہوتا ہے۔ اگر پتھری ایک جگہ مقیم رہے تو عام طور پر درد نہیں ہوتا۔ پتھری پیشاب کی باریک نالیوں میں سے گزرنے کی کوشش کرتی ہے تو نالی کے سکڑنے اور پتھری کی خراش سے شدید درد ہوتا ہے۔ اس صورت میں مریض کو ہسپتال لے جانا چاہیے۔ درد کم کرنے کے لیے اکثر افیون کا ٹیکا لگاتے ہیں۔ جس کو مارفیا کہتے ہیں۔ اگر پتھری ہے تو علاج آپریشن سے ہوتا ہے۔ اگر کسی اور وجہ سے ہوا ہے تو پنسلین دی جاتی ہے۔ گردوں میں تکلیف شروع ہو تو مریض کو پانی کثرت سے پینے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ کبھی کبھی تب دق اور سرطان سے بھی گردوں میں تکلیف پیدا ہو جاتی ہے۔"@ur .
  "کا وہ یاکارویش ایک ایرانی لوہار تھا جس نے اپنے لڑکوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ضحاک شاہ ایران پر یورش کرکے اصلی وارث فریدون کو تخت نشین کیا تھا۔ ضحاک نے اس کے لڑکوں کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اژدھے کے آگے پھینک دیا تھا۔ اس لڑائی میں کاوہ نے جو جھنڈا بلند کیا وہ اس کی چرمی دھونکنی سے بنایا گیا تھا۔ اس لیے اس جھنڈے کا نام درفش کاویانی مشہور ہوگیا۔ درفش قدیم فارسی میں جھنڈے کو کہتے ہیں۔"@ur .
  "ہندی دیومالا کی ایک دیوی جس کی پرستش دراوڑ جنگ و تباہ کاری کی دیوی کی حیثیت سے کرتے تھے۔ آریائی تصورات کے ملاپ سے سنسکرت کی رزمیہ داستانوں میں یہ اوما کی مثنی اور شیوا کی بیوی بنا دی گئی۔ اسے کالی دیوی کا ایک روپ بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس کی پوجا ہر عقیدے کے ہندوؤں کے یہاں رائج ہے۔ دسہرہ ، جسے بنگال میں درگا پوجا کہتے ہیں، اس کے خیر مقدم کا خاص تہوار ہے۔ اس کا چہرہ اس کی جنگجو فطرت کے باوجود نہایت خوبصورت بنایا جاتا ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے میں پہاڑوں کا ایک سلسلہ جن پر اسی نام کا ایک قصبہ آباد ہے۔ یہاں سے برقابی قوت پیدا کی جارہی ہے۔ 1897ء میں جنگ تیراہ کے دوران انگریزوں کی فوجیں ادھر سے گزریں تھیں۔"@ur .
  "مہابھارت کا ایک نسوانی کردار ۔ پنجال کے راجا دروپد کی بیٹی۔ پانچ پانڈو بھائیوں کی بیوی۔ اصل نام کرشنا تھا۔"@ur .
  "جنوبی لبنان کا ایک مذہبی فرقہ جس کے پیرو ایک شامی عربی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا فرقہ شیعیت کی ایک انہتائی صورت ہے۔ اور قرامطہ سے ملتا ہے۔ یہ لوگ عیسائیت کے سخت دشمن ہیں۔ ان کے ایک مذہبی سردار نے ملتان کے ایک راجا کو ایک تبلیغی خط لکھا تو جو اب تک ان کی مقدس کتاب کا ایک جز ہے۔ یہ راجا سومرہ خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ دروزی لوگ تمام تر جبل دروز میں رہتے ہیں۔ جب فرانسیسیوں نے شام پر قبضہ کیا تو ان لوگوں نے سخت مدافعت کی۔ لیکن شکست کھائی اور وطن چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ 1956ء میں ان کو واپس آنے کی اجازت مل گئی۔"@ur .
  "ریاض مملکت سعودی عرب کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو علاقہ نجد کے صوبہ الریاض میں واقع ہے۔ 2005ء، سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ریاض شہر کی آبادی بیالیس لاکھ ساٹھ ہزار ہے جو سعودی عرب کی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔"@ur .
  "مداریہ (cyclotron) ، ایک ذراتی مسرع یعنی ذرات کو اسراع دینے والا آلہ یا مشین ہے۔ مداریے ، باردار ذرات کو ایک عظیم تعدد (فریکوینسی) اور متبادل وولٹج (alternating voltage) کے زریعے اسراع (درست لفظ مسرع) کرتے ہیں ۔ ایسا ایک عمودی مقناطیسی ساحہ (magnetic field) کے زریعے ممکن ہوتا ہے جس کی موجودگی کی وجہ سے ذرات مدار کی شکل میں چکر لگانے لگتے ہیں اور ہر چکر پر وہ واپس اسراعی وولٹج سے مدبھیڑ کرتے ہیں۔ اسی مداری گردش کی وجہ سے اس مشین کا نام مــداریــہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "تعارف[ترمیم] تابکاری یا اشعاع کاری (radiation) ، علم طبیعیات کا ایک ایسا مظہر ہے کہ جس میں کسی جسم سے موجوں یا ذرات کی شکل میں توانائی کی لہریں خارج ہوتی ہیں۔ تابکاری کی قسم بندی اس بنیاد پر کی جاتی ہے کہ اس تابکاری میں نکلنے والی لہریں ، توانائی کی ہیں یا مادے کی، تابکاری کا ماخذ کیا ہے، اور یہ کہ اسکی خصوصیات کیا ہیں۔"@ur .
  "ذراتی مسرع (particle accelerator) ، ایک ایسی اختراع ہے جو کہ برقی باردار ذرات (electrically charged particles) کو برقی اور/یا مقناطیسی ساحہ کی مدد سے انتہائی سرعت رفتاری کے ساتھ دھکیلنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ ذراتی مسرع کو جوہری کاسر (atom smasher) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Introspection جب ہم اپنی شعور کی مدد سے اپنی ہی دماغی کیفیات اور حالتوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو دروں بینی کا عمل کرتے ہیں۔ یہ اصطلاحلاک کے غور و خوص اورکانٹ کے اندرونی حساس کا جدید متبادل ہے۔ دروں بینی کی دو صورتیں ہیں 1۔ شعوری حالتوں کا براہ راست مشاہدہ اور تجزیہ جس وقت کہ وہ حالتیں ذہن میں واقع ہو رہی ہوں۔ 2۔ ذہن پر زور دے کر گزرے ہوئے واقعات کو یاد کرنے کا عمل۔"@ur .
  "مسلم فقیر جو اپنے مخصوص عقائد اور آئین ملی کی رو سے غربت و عسرت کی زندگی بسر کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کے بے شمار سلسلے ہیں۔ اکثر سیلانی زندگی کے عادی ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں قلندروں کے کچھ گروہ اسی ذیل میں آتے ہیں۔ ان میں بعض عورتوں کی طرح رنگین کپڑے اور زیور پہنتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جس طرح آراستہ عورت مرد کو بھاتی ہے۔ اسی طرح وہ بھی خدا کے نزدیک مقبول ہوں گے۔ درویشوں کے چار بنیادی سلسلے ہیں۔ 1۔ نقشبندی 2۔ سہروردی 3۔ قادری 4۔ چشتی اپنے سلسلے میں آخر کار ان مین سے کسی ایک کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ حضرت معین الدین چشتی اجمیر ۔ خواجہ بختیار کاکی دہلوی ۔ چشتیہ سلسلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ سہروردی سلسلے کے سب سے معزز درویش حضرت بہا الدین زکریا ملتانی ہوئے ہیں جن کا مزار ملتان کے قلعے میں ہے۔ فارسی کے مشہور شاعر حضرت سعدی بھی اس سلسلے کے درویش تھے اور اس سلسلے کے بانی حضرت شہاب الدین سہروردی کے مرید خاص تھے۔ نقشبندی سلسلے میں حضرت مجدد الف ثانی کے نام سے ہر مسلمان واقف ہے۔ سلسلہ قادریہ کے بزرگوں کی گدیاں ملتان ، اُچ اور بغداد میں ہیں۔"@ur .
  "کسی پہاڑ یا جھیل سے بہت سا پانی نکل کر خشکی پر دور تک بہتا چلا جاتا ہے تو اسے دریا کہتے ہیں۔ دریا یا تو کسی دوسرے دریا سے جا ملتا ہے۔ یا کسی بحر یا بحیرے میں جاگرتا ہے۔ دریا بذات خود مستقل بھی ہوتے ہیں اور معاون بھی ایک دریا دوسرے دریا میں جاگرے تو معاون کہلاتا ہے۔"@ur .
  "گبرون افریقہ کا تیز ترین تر‍قی کرتا ہوا رنگا رنگ شہر اور بوتسوانہ کا دارالحکومت ہے، جو گالی اور اودی کی پہاڑیوں کی درمیانی وادی میں دریائے نوٹوان کے کنارے آباد ہے۔ جنوری 2005ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی دو لاکھ آٹھ ہزار چار سو گیارہ ہے۔"@ur .
  "قواعد اردو۔ سید انشا اللہ خان انشا اور مرزا قتیل کی مشترکہ تصنیف ۔ بزبان فارسی جو 1808ء میں لکھی گئی۔ یہ اردو کی سب سے پہلی قواعد اور دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں اردو زبان کے مختلف نمونے اور قواعد بیان کیے گئے ہیں۔ دوسرے میںعروض ، قافیہ ، منطق ، علم معانی ، علم بیان وغیرہ کا ذکر ہے۔ انداز تحریر ظریفانہ ہے۔ مثلا تقطیع میں مفاعیلن مفاعیلن کی بجائے پری خانم پری خانم اور مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن کی جگہ بی جان پری خانم بی جان پری خانم درج ہے۔ چونکہ یہ اردو کی پہلی قواعد ہے اس لیے اس کا درجہ بلند ہے۔"@ur .
  "دری لفظ در یعنی دربار یا درگاہ سے منسوب ہے۔ بقول آزاد جس فارسی کو دربار نے شستہ و رفتہ کرکے محاورہ کا سکہ لگایا ہو وہی دری زبان ہے۔ ملک الشعرا بہار کی تحقیقات کا حاصل یہ ہے کہ فارسی دری پہلوی کی شستہ اور مہذب صورت ہے۔ ان کا خیال ہے کہفارسی زبان میں جو ردو بدل ہوا اس کا انداز یہ ہے کہ پہلے اوستا نے پہلوی روپ دھارا۔ پھر پہلوی نے دری کا جامہ اوڑھا۔ لیکن تبدیل کلمات کے جو اصول پہلوی میں تھے وہی کم و بیش دری میں بھی رہے۔ اس کے علاوہ عربوں کی تسخیر ایران کے بعد فارسی زبان میں نئے کلمات کا نفوذ ہو گیا۔ انھیں بھی دری سمجھنا چاہیے۔ کلمات کچھ تو وہ ہیں جن کا بدل اس سے پیشتر فارسی میں نہ تھا اور کچھ وہ جو دری کلمات سے زیادہ رواج پا گئے۔ علاوہ ازیںعربی الفاظ کی آمیزش سے پہلوی کی شکل تبدیل ہوگئی۔ جسے آج کل فارسی جدید کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ دراصل فارسی دری ہے۔ اس زبان میں ادبی شعور چوتھی صدی ہجری کے آغاز میں ہوا۔ دری کے اہم مرکز فرغانہ سغد اور خراسان تھے۔ اور یہیں سے یہ زبان دوسرے حصوں میں پھیلی۔"@ur .
  "انوشہ انصاری پہلی ایرانی نژاد امریکی مسلم خاتون ہیں جنہوں نے خلا کا سفر کیا۔ ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئیں۔ مس انصاری اس وقت ٹیلی کام سیکٹر کی ایک کامیاب کاروباری خاتون ہیں ۔ انہوں نے سیاح کی حیثیت سے خلا کا سفر کیا۔ خیال ہے کہ انہوں نے خلائی سفر کے لیئے بیس ملین ڈالر کی رقم ادا کی۔ 18 ستمبر 2006ء میں راکٹ نے بیکونور سے مقامی وقت کے مطابق دس بج کر دس منٹ پر خلاء کے لیئے اڑان بھری۔انوشہ انصاری کے ساتھ اس سفر میں روسی خلا باز میخیل ترن اور امریکی خلاباز مائیکل لوپز بھی شامل رہے۔ مس انصاری کو جاپان کی ایک کاروباری خاتون کی جگہ منتخب کیاگیا ۔ جو اپنی کسی طبی پیچیدگی کی وجہ سے اس سفر پر نہیں جا پائیں۔ 29 ستمبر کو ان کا خلائی جہاز زمین پر واپس لوٹا۔"@ur .
  "راجا دھرت راشٹر کا بڑا لڑکا اور جنگ مہابھارت میں کوروؤں کا قائد۔ جب دھرت راشٹر نے یدھشٹر کو ولی عہد بنانے کا ارادہ کیا تو دریودھن نے اس کی سخت مخالفت کی اور پانڈوں کو بن باس جانا پڑا۔ جب پانڈو بن باس کی معیاد پوری کرکے واپس لوٹے اور اندر پرست میں آباد ہوئے تو اس نے پانڈوؤں کو بلا کر جوئے میں ان کی ساری سلطنت اور بیوی دروپدی تک جیت لی۔ پانڈوؤں کی درخواست پر کرشن جی ن ان کی اعانت کی اور کورو کشیتر کے میدان میں اٹھارہ دن کی لڑائی کے بعد دریودھن کو شکست دی۔ یہ جنگ مہابھارت کہلاتی ہے۔"@ur .
  "موسوی شریعت کی رو سے بنی اسرائیل امت کو جو دس ابتدائی ہدایت دی گئیں وہ دس احکام کہلاتی ہیں۔ یہ احکام بنی اسرائیل کے عقیدے کے مطابق خداوند کریم نے حضرت موسی پر نازل کیے جو وہ پتھر کی دو سلوں پر کندہ کرکے لائے۔ توریت کی دوسری کتاب خروج میں ان کا اندراج موجود ہے۔ ان احکام کودو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اول جو خاص خدا سے متعلق ہیں۔ دوم جو بنی نوع انسان کے متعلق ہیں۔ مختصر طور پر یہ احکام حسب ذیل ہیں۔ خدا کو وحدہ لاشریک جاننا بت پرستی سے قطعی پرہیز کرنا۔ خدا کے سوا کسی اور کے آگے سجدہ نہ کرنا خدا کا نام بے فائدہ نہ لیا۔ سبت کے دن کو پاک ماننا۔ ان پانچ احکام کا خلاصۃ حضرت مسیح نے اس طرح بیان کیا ہے۔ اپنے خداوند سے اپنے سارے مال اور اپنی ساری جان کے ساتھ پیار کرنا۔ ماں باپ کی عزت کرنا۔ خون نہ کرنا زنا نہ کرنا چوری نہ کرنا پڑوسی یا کسی آدمی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا اور اس کے مال متاع یا بیوی کو اپنے اوپر حرام جاننا۔"@ur .
  "سلام ، دعا ، تسبیح ۔ درود کا حکم قرآن مجید میں سورۃ الاحزاب کی 56 ویں آیت میں ہے۔ ترجمہ : بیشک اللہ اور اس کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ اہل اسلام کے نزدیک درود بھی عبادات میں شمار ہوتا ہے۔ احادیث میں آتا ہے کہ جس نے میرا نام سنا اور مجھ پر درود نہ بھیجا وہ سب سے زیادہ بخیل ہے۔ درود کی بڑی فضیلت ہے۔ نماز میں تشہد کے بعد جو درود پڑھا جاتا ہے اسے درود ابراہیمی کہتے ہیں۔ پھر دعا کے بعد سلام پھیرتے ہیں۔ درود کی مختلف عبارتیں ہیں۔ زیادہ معروف یہ ہے : اللھم صل علی سیدنا و مولانا محمد و علی آلہ و صحبہ و بارک وسلم ” اے اللہ! ہمارے سردار اور ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر، آپ کی آل پر اور آپ کے صحابہ پر برکتیں اور سلامتی نازل فرما۔“"@ur .
  "عہد اکبری کا مصور۔ ابوالفضل کا بیان ہے کہ دسونت کمہار کا بیٹا تھا اور بچپن سے فن لطیفہ کا شائق تھا۔ اکبر اعظم نے اس کے ہنر کی سرپرستی کی اور عبدالصمد کی زیرنگرانی تعلیم دلوائی ۔ اپنے عہد کاماہر استاد گزرا ہے۔ اکثر ذہنی خلجان کےدورے کا شکار رہتا تھا۔ حتی کی دماغی توازن جاتا رہا اور 1584ء میں خود کشی کر لی۔ جے پور کے ’’ رزم نامہ‘‘ میں 24 تصاویر پر دسونت کا نام ملتا ہے۔ اسی طرح تیمور نامہ ، کی ایک تصویر بھی اسی مصور کے نام سے منسوب ہے۔ تیمور نامہ کی تصویر کشی میں دسونت نے جگ جیون کے ساتھ کام کیا تھا۔"@ur .
  "ہندوؤں کا ایک تہوار ۔ لغوی معنی دس روز۔ مراد دس گناہوں کو لے جانے والا۔ جیٹھ شکل پکش کی دسویں تاریخ جو گنگا کے پیدا ہونے کا دن ہے۔ جو اس دن گنگا میں نہائے اس کے دس قسم کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اس دن درگا جی کی جنم اشٹمی یا یوم فتح منایا جاتا ہے۔ نیز اس دن راجارام چندر کا بن باس سے گھر آنا اورراون پر فتح پانا بھی بیان کیا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں یہ موسمی تہوار تھا کیونکہ اس روز دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں۔ اور موسم اعتدال پر آجاتا ہے۔ پھر اس تہوار پر مذہبی رنگ چڑھ گیا اور یہ راون کے خلاف رام چندر کی فتح کی یادگار کے طور پر منایا جانے لگا۔"@ur .
  "ایک افسانوی دعوت جس کا تذکرہ الف لیلہ میں کیا گیا ہے۔ اس دعوت میں میزبانی کے فرائض ایک برمکی شہزادے نے انجام دیے اور ایک فقیر کے سامنے بار بار خالی طشتریاں رکھیں مگر فقیر نے بظاہر اس طرح خوش ہو کر ان رکابیوں سے کھانا نوش کیا گویا ان میں بہترین کھانے رکھے ہوئے ہیں۔ اس تفریح طبع کے معاوضے میں بالاخر فقیر کو کھانا کھلایا گیا ۔"@ur .
  "کسی مسئلے کو عبارت میں پیش کرکے اس کے عام مفہوم کو ظاہر کرنا۔ مثلا ایک ہندسی مسئلہ یہ ہے کہ کسی تکون کے تینوں زاویوں کا مجموعہ دو قائموں کے برابر ہوتا ہے۔ تو یہ دعوی عام ہے ۔ جب ہم کہتے ہیں کہ تکون ا ب ج کے زاویوں کا مجموعہ دو قائموں کے برابر ہوتا ہے تو یہ دعوی خاس ہے۔ یا یہ کہ اگر ایک خط مستقیم پر دوسرا خط استادہ ہو تو دو متصلہ زاویے دو قائموں کے برابر ہوتے ہیں۔ تو یہ دعوی عام ہے۔ اور یہ کہ خط ا ب پر ج د استادہ ہے تو زاویہ ا د ج +ب د ج=دو قائمے ، دعوی خاص ہے۔ مدعا نے عام اور مدعائے خاص کا بھی کم و بیش یہی مطلب ہے۔"@ur .
  "دعا ، عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی تو التجا اور پکار کے آتے ہیں لیکن مذہبی مفہوم میں اس سے مراد اللہ سے (عموماً دوران عبادت) کوئی فریاد کرنے یا کچھ طلب کرنے کی ہوتی ہے۔ دعا کھوار زبان کے اصناف سخن میں سے ایک صنف ہے جو کہ کھوار میں کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہے، اس کے علاوہ مخصوص آیات کے ورد کو بھی دعا شمار کیا جاتا ہے جبکہ کسی شخصیت کے لیے نیک تمنا اور بھلائی کی خواہش کے اظہار کو بھی دعا کہا جاتا ہے۔ اہل اسلام کے نزدیک خدا سے دعا مانگنا عبادت میں شامل ہے۔ خدا نے خود بھی بعض دعائیں بتائی ہیں کہ بندوں کو اس طریقے یا ان الفاظ میں دعا کرنی چاہیے۔ اسی طرح بعض پیغمبروں نے جو دعائیں کی ہیں ان کا بھی قرآن میں ذکر ہے تاکہ عام مسلمان بھی ان موقعوں پر وہی دعا مانگیں۔ حدیث میں بھی بعض دعاؤں کا ذکر ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض موقعوں پر مانگی یا جن کے مانگنے کا حکم دیا۔ علماء فقہا نے بھی خاص خاص موقعوں کے واسطے دعائیں مقرر کی ہیں۔ ان میں سے بعض (مثلاً دعائے حزب البحر) بہت مقبول ہیں۔"@ur .
  "Bureaucracy انگریزی لفظ بیورو کریسی کا ترجمہ۔ بیورو کریسی دراصل فرانسیسی نژاد لفظ ہے اور اس طنز آمیز لفظ کا اطلاق ایسی عاملہ یا انتظامیہ پر ہوتا ہے جس کا کام ضابطہ پرستی کے باعث طوالت آمیز ہو۔ اس اصطلاح کو اٹھارھویں صدی میں فرانس میں وضع کیا گیا جب کہ بعض افراد نوابی خطابات دے کر انھیں سرکاری عہدوں پر فائز کر دیا گیا تھا۔ نپولین کے دور حکومت میں سرکاری محکموں کو بیورو کہا جاتا تھا اور سرکاری عہدے داروں کو بیوروکریٹ۔ اس قسم کے نظام حکومت کے ناقدین کی رائے ہے کہ اس نظام سے کام میں طوالت ، تنگ نظری اور عدم توجہ پیدا ہوتی ہے۔ اور عوام سے رعونت برتی جاتی ہے۔ مگر اس طریقہ کار کے حمایتی کہتے ہیں کہ اس سے فرض ، باضابطہ پن ، تسلسل کار اور اخلاق ٹپکتا ہے۔ ان مکاتب فکر کے علاوہ ایک نظریہ یہ بھی پایا جاتا ہے کہ جدید ریاستوں میں جہاں آئے دن حکومتیں پیچیدہ منصوبے تیار کرتی رہتی ہیں، وہاں ضابطہ پرست عاملہ کا قوت حاصل کر جانا ناگزیر ہے۔ اردو میں اسے نوکر شاہی بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش : 940ء انتقال: 979ء فارسی شاعر۔ ابوالمنصور محمد بن احمد۔ رودکی کے بعد دربارسامانیہ کا سب سے مشہور شاعر۔ نوح بن منصور سامانی کی فرمائش پر شاہنامہ لکھنا شروع کیا۔ ابھی ایک ہزار شعر ہی لکھ پایا تھا کہ ایک غلام کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کے مستقل یادگار یہی شاہنامہ ہےگشتاسپ اور زرتشت کے حالات پر مشتمل ہے۔ بعض قصائد ، اور قطعات بھی مختلف تذکروں میں ملتے ہیں۔"@ur .
  "Dalai Lama تبت میں بدھ مت کا سردار کاہن جو خدا کا مجسم اوتار خیال کیا جاتا ہے۔ جب کوئی لاما فوت ہونے لگتا ہے تو وہ اپنی وفات سے قبل یہ ظاہر کر دیتا ہے کہ وہ اپنے آئندہ جنم میں کس گھرانے میں پیدا ہوگا۔ ان ہدایات کے پیش نظر اہل تبت بیان کر دہ خاندان کے نوزائدہ فرد کو دلائی لاما کی مسند اقتدار پر بٹھاتے ہیں۔ جب چین نے تبت پر قبضہ کیا تو دلائی لاما ہندوستان میں آکر پناہ گزین ہوگیا۔ البتہ ایک دوسرا مذہبی پیشوا پنجن لاما وہیں ہے۔"@ur .
  "Peat سیاہ بھورے رنگ کا ایک نباتاتی مادہ جس میں کائی اور دلدلی پودوں کے گلے سڑے اجزا ہوتے ہیں۔ شمالی اور شمال مغربی یورپ کے بیشتر ملکوں میں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پانی کے نیچے ایک جگہ جمتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ مدتوں بعد پانی کے نیچے چٹان کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اور اس میں کوئلے کے خواص پیدا ہو جاتے ہیں۔اس مادے کے اندر اگر کوئی کو نباتاتی شے مثلاً سبزی یا پتے وغیرہ موجود ہوں تو وہ کوئلے کی تاثیر کے باعث عرصہ دراز تک خراب نہیں ہوتے۔ آئرلینڈ میں اس کی چٹانین کثرت سے پائی جاتی ہیں۔"@ur .
  "انتقال: 1961ء اردو شاعر۔ نام ضمیر حسن خاں ، والد جمال الدین شہر کے معروف اطبا میں سے تھے۔ شاہجہانپور میں پیدا ہوئے۔ پندرہ سولہ برس کی عمر سے شعر گوئی کا ذوق ہوا۔ چند سال تک کسی سے اصلاح لیے بغیر خودمشق کرتے رہے۔ بعد ازاں بذریعہ خط و کتابت امیر مینائی سے اصلاح لی۔ مگر کلام میں دہلی کا رنگ اور جلال لکھنوی کا اثر نمایاں نظر آتا ہے۔ غزلوں کی اشاعت گلدشتہ پیام یارلکھنو سے شائع ہوئی۔ شاہجہانور میں انتقال ہوا۔ دیوان نغمہ دل کے نام سے طبع ہو چکا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1884ء انتقال: 1961ء نام: خواجہ دِل محمد والد: خواجہ نظام الدین قلمی نام:خواجہ دِل محمد دِل شاعر۔ ریاضی دان۔لاہور میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم۔اے کیا اور 9 جولائی 1907ء کو اسلامیہ کالج لاہور میں ریاضی کے لیکچرر مقرر ہوئے۔ عمر بھی اس دانش گاہ سے منسلک رہے۔ آخر میں اسی کالج کے پرنسپل بنے اور اسی حیثیت میں 1944ء میں ریٹائر ہوئے۔ ایک اچھے شاعر اور ایک قابل ریاضی دان کا یک جا ہونا خاص دشوار ہے۔ لیکن خواجہ دل محمد کی شخصیت میں شعر و ہندسہ کی ایک یکجائی کو بطور مثال پیش کیا جاسکتا ہے۔ ریاضی کے 32 درسی کتابوں کے مصنف تھے۔ گیتا کا اردو نظم میں ترجمہ کیا۔ سورۃ فاتحہ کی منظوم تفسیر روح قرآن کے نام سے لکھی ۔ بچوں کے لیے بھی آسان اور دلچسپ نظمیں لکھتے تھے۔ یونیورسٹی کے فیلو اور سنڈیکیٹ کےرکن تھے۔ بیس سال تک مسلسل لاہور میونسپلٹی کے رکن ہرے۔ لاہور کی ایک سڑک ان کے نام سے موسوم ہے۔"@ur .
  "George Dimitrov پیدائش: 1882ء وفات: 1949ء بلغاریہ کا کمیونسٹ لیڈر۔ 1928ء میں برلن چلا گیا۔ ہٹلر برسراقتدار آیا تو گرفتار کر لیا گیا اور 1934ء میں اس پر جرمن پارلمینٹ کو آگ لگانے کے الزم میں مقدمہ چلایا گیا۔ دمتروف نے اپنی وکالت آپ کی اور نازیوں کی سازشوں اور دروغ بافیوں کو بڑی دلیری سے بے نقاب کیا۔ رہا ہونے پر روس چلا گیا اور کومن ترن کا سیکرٹری جنرل رہا۔ 1944ء میں واپس بلغاریہ آیا اور کمیونسٹ پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر ہوا۔ 1946ء میں وزیراعظم بنا۔"@ur .
  "پنجابی شاعر۔ دمودر داس نام۔ دمودر تخلص ۔ مذہباً ہندو اور ذات کا اروڑ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ لودھی خاندان کے زمانے میں پیدا ہوا اور اکبرکے دور میں مرا۔ پہلا پنجابی شاعر ہے جس نے ہیر رانجھا کا قصہ نظم کیا۔ دومدر جھنگ سیال کا ایک دکاندار تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس قصے کو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس کی زبان مغربی پنجاب کے علاقہ جھنگ اور ملتان کی زبان کا ملغوبہ ہے۔"@ur .
  "جمہوریہ شام کا دارالحکومت اور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک۔ اسے الشام بھی کہا جاتا ہے۔ سطح سمندر سے 2260 فٹ کی بلندی پر آباد ہے۔، اس کے چاروں طرف باغات اور مرغزار ہیں۔ جن کے گرد پہاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر علی الترتیب آرمینی ، آشوری ، اور اہل فارس کے زیر تسلط رہا۔ 333 ق م میں اسے سکندر اعظم نے تسخیر کیا اور 62 ق م میں یہ رومی سلطنت کا صوبائی مرکز بنا۔ 635ء خلافت عمر فاروق رضی اللہ عنہ میں اس شہر پر اسلامی پرچم لہرایا۔ 661ء تا 741ء خلافت امویہ کا صدر مقام رہا۔ عباسیوں نے برسراقتدار آنے کے بعد بغداد کو دارالخلافہ بنایا لیکن دمشق کی اہمیت پھر بھی باقی رہی۔ صلیبی جنگوں کے دوران یہ شہر کافی عرصہ میدان کارزار بنا رہا۔ 1260ء میں ہلاکو خان نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ایک سو سال بعد اسے امیر تیمور نے فتح کیا۔ 1516ء میں عثمانی ترک اس پر قابض ہوئے ۔ جب شام فرانس کی تولیت میں دیا گیا تو شہر حلب (Aleppo) کے ساتھ دمشق بھی ملک کا دارالحکومت رہا۔ 1946ء میں آزاد شام کا دارالحکومت بنا۔"@ur .
  "دو دریاؤں کے درمیانی علاقے کو دو آبہ کہتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی اور دریائے چناب کے درمیانی علاقے کو دوآبہ رچنا ،دریائے چناب اور دریائے جہلم کے درمیانی علاقے کو دوآبہ چج یا چنبہ ، دریائے سندھ اور جہلم کے درمیانی علاقے کو دوآبہ سندھ ساگر اور دریائے بیاس اور دریائے راوی کے درمیانی دو آبے کو، جو آزادی کے بعد تقسیم ہو گیا، دو آبہ باری کہتے ہیں۔"@ur .
  "Two Party System ایسا ملک جس کی پارلیمان میں صرف دو سیاسی جماعتوں کو اثر نفوذ حاصل ہو۔ ان میں سے ہی ایک اپنی اکثریت کی بنا پر حکومت تشکیل کرتی ہے اور دوسری حزب مخالف کا کردار انجام دیتی ہے۔ برطانیہ میں عملی طور پر دو ہی جماعتیں ہیں۔ لیبر پارٹی اور قدامت پسند۔ امریکا میں بھی دو ہی پارٹیاں ہیں : ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ۔ اس لیے ان ممالک میں دو جماعتی نظام حکومت ہے۔"@ur .
  "دورِ ہیبت (Reign of Terror) انقلاب فرانس کا وہ دور جو 5 ستمبر 1793ء سے 28 جولائی 1794ء تک رہا اور جس کے دوران میں ہزاروں انسان تہ تیغ کر دیے گئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1793ء انتقال: 1863ء بارک زئی قبیلے کا سردار جو محمد شاہ کی برطرفی کے بعد 1826ء میں افغانستان کے تخت پر بیٹھا۔ اس نے ملک کا انتظام بہتر کیا اور ایران اور روس سے تعلقات استوار کیے۔ کیونکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے پشاور پر قبضہ کر لیا تھا اور ایسٹ انڈیا کمپنی رنجیت سنگھ اور کابل کے تخت کے دعوے دار شاہ شجاع سے مل کر امیر دوست محمد خان کو تخت سے ہٹانا چاہتی تھی۔ لارڈ آکلینڈ نے 1839ء میں افغانستان پر حملہ کر دیا۔ اگست میں کابل فتح ہوا۔ امیر دوست محمد خان نے اپنے آپ کو انگریزوں کے حوالے کر دیا اور شاہ شجاع کابل کے تخت پر بیٹھا۔ مگر افغانوں امیر دوست محمد خان کے بیٹے اکبر خان کی قیادت میں بغاوت کردی۔ انگریزوں کی ساڑھے سولہ ہزار فوج میں سے فقط ایک آدمی زندہ سلامت ہندوستان واپس پہنچا۔ اور شاہ شجاع کو قتل کر دیا گیا۔ انگریزوں نے مجبور ہو کر دوست محمد خان کو رہا کر دیا۔ وہ کلکتے سے 1855ء میں کابل واپس گیا اور تادم مرگ حکومت کرتا رہا۔ مرنے سے کچھ عرصہ پیشتر اس نے ھرات کو فتح کرکے افغانستان میں شامل کر لیا۔"@ur .
  "عام بول چال میں دولت Wealth سے مراد سونا چاندی ، سکے ، زیور ، فرنیچر اور دیگر مادی اشیا لی جاتی ہیں۔ لیکن معاشیات میں دولت سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جو بلاواسطہ یا بالواسطہ انسانی احتیاجات کو تسکین دے سکیں۔ ان معنوں میں ماں کی محبت اور حب الوطنی بھی دولت کہلائے گی۔ فارسی میں دولت سے مراد ثروت نہیں بلکہ حکومت ہوتا ہے۔ پاکستانی کرنسی نوٹوں پر لکھے ہوئے جملے \"بینک دولت پاکستان\" کا مطلب ہے \"حکومت پاکستان کا بینک\"۔ اسی طرح \"دولت عثمانیہ\" کا اردو میں مطلب ہے \"حکومت عثمانیہ\"۔ دولت کی پانچ قسمیں ہیں۔ 1۔ شخصی دولت ، جو ایک شخص کی تمام جائیداد اور ملکیت پر مشتمل ہوتی ہے۔ 2۔ قومی دولت ، یعنی ملک کی مجموعی دولت ، مثلا پل ، سڑکیں ، جنگل ، کارخانے ، کھیت ، دریا اور دوسرے ذخائر 3۔ بین الاقوامی دولت ، کل دنیا کی مشترکہ دولت ۔ مثلاً سمندر کرہ ہوائی، مقدس صحائف وغیرہ۔ 4۔ امکانی دولت، قدرت کے وہ پوشیدہ خزانے جو کوشش کرنے سے کبھی برآمد ہو کر استعمال میں آسکتے ہیں۔ مثلا وہ کانیں جو ابھی دریافت نہیں ہوئیں۔ 5۔ منفی دولت ، وہ قرضے جو ملک یا لوگوں کو ادا کرنے ہیں۔"@ur .
  "Fyodor Mikhailovich Dostoevsky پیدائش: 1821ء انتقال: 1888ء روس کا ناول نویس ۔ماسکو یونیورسٹی اور پیٹرز برگ کی ملٹری انجیئرنگ اکیڈمی میں تعلیم پائی۔ 1843ء میں گریجویٹ بننے کے بعد سب لفٹننیٹ کے عہدے پر مامور ہوا۔ 1844ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد مستعفی ہو کر زندگی ادب کے لیے وقف کر دی۔ زندگی بھر انتہائی غربت اور مرگی کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔ 1846ء میں پہلی کہانی ’’بے چارے لوگ‘‘ شائع ہوئی۔ 1847ء میں روس کی انقلابی انجمن میں شریک ہوا۔ 1849ء میں سازش کے الزام میں پھانسی کی سزا ملی۔لیکن تختہ دار پر اس کی یہ سزا گھٹا کر سائبیریا میں چار سال کی جلاوطنی اور جبری فوجی خدمت میں تبدیل کر دی گئی۔ بدترین مجرموں کے ساتھ رہنے کے باعث اس نے روسی زندگی کے تاریک پہلوؤں اور نچلے طبقوں کے مصائب کی خوب عکاسی کی ہے۔ اس کا مشہور ناول جرم و سزا ہے۔ 1865ء کے بعد اخبار نویسی کا پیشہ اختیار کیا۔ کچھ عرصہ رسالہ روسی دنیا کا اڈیٹر رہا 1876ء میں ایک رسالہ کارنیٹ نکالا جس میں تازہ کتابوں پر تبصرے چھپتے تھے۔ ناولوں میں نفسیاتی تجزیہ اور تخت الشعور کی موشگافی اس کی خصوصیات ہیں۔"@ur .
  "اورنگ آباد، بھارت کا ایک تاریخی شہر۔ یہاں تیرھویں صدی عیسوی کا بنا ہوا ایک شاندار قلعہ ہے۔ اس کے علاوہ ترکی فن تعمیر کا بنا ہوا چاند مینار بھی خوبصورت عمارت ہے۔ پرانے زمانے میں اس کا نام دیوگری تھا۔ موجودہ نام دولت آباد سلطان محمد تغلق نے رکھا تھا۔ تغلق دور میں ہی دہلی کی پوری آبادی کو یہاں منتقل کرکے اس شہر کو دارالحکومت بنانے کی کوشش کی گئی۔ جس کی وجہ سے جنوبی ہند میں مسلم تہذیب اور زبان کے اثرات پہنچے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ایتھانولی ترسیب  ، سالماتی احیاتیات میں استعمال ہونے والا ایک دستور ہے جو کہ ڈی این اے کو خلیات سے نکالنے کے بعد اسکو مرتکز (concentrate) کرنے کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ چونکہ ڈی این اے ، ایتھانول میں غیر حل پذیر ہوتا ہے لہذا اس عمل کے دوران وہ کثیف ہو کر رسوب کی شکل میں آجاتا ہے ۔ ترسیب کا لفظ رسوب سے بنا ہے۔ جسکا مطلب تہ نشینی یا تہ نشین ہوتا ہے"@ur .
  "سابق نگراں وزیراعظم بلخ شیر مزاری 8 جولائی 1928ء کو راجن پور، ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔"@ur .
  "معین الدین احمد قریشی جنہیں معین قریشی کے نام سے جانا جاتا ہے پاکستان کے نگران وزیراعظم تھے۔ آپ جولایی 18، 1993 سے 19 اکتوبر 1993 تک نگران وزیراعظم رہے۔ معین قریشی ورلڈ بنک کے وائس پریزیڈینٹ بھی رہے۔ آپ کے بعد وزیر آعظم"@ur .
  "غلام مصطفی جتوئی پاکستان کے سیاستدان اور سابق نگراں وزیراعظم ، نیشنل پیپلزپارٹی کے سربراہ اور معروف سیاستدان غلام مصطفی جتوئی 14 اگست 1931ء کو سندھ کے ضلع نواب شاہ کے علاقے نیو جتوئی میں پیدا ہوئے اور طویل علالت کے بعد 78 سال کی عمر میں 20 نومبر 2009ء کو لندن میں وفات ہوئے ۔"@ur .
  "طبیعیات اور کیمیاء میں باردار ذرہ ایک ایسا ذرہ ہوتا ہےکہ جو کسی برقی بار کا حامل ہو۔ یہ ذرہ ، کوئی زیرجوہری ذرہ (subatomic particle) بھی ہو سکتا ہے اور یا پھر کوئی آئون بھی۔ اسطرح کے باردار ذرات کے ایک مجموعہ کو یا کسی گیس کو جو کہ جو کہ بڑی مقدار میں باردار ذرات رکھتی ہو ، پلازما (plasma) کہا جاتا ہے، اور یہ پلازمہ ، مادے کی چوتھی حالت کہلاتی ہے۔"@ur .
  "رباط بادشاہت مراکش کا دارالحکومت ہے جسکی آبادی بارہ لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ شہر بحر اوقیانوس کے ساحل پر دریائے ابو ریگریگ کے کنارے واقع ہے۔ قریب واقع دوسرا شہر سالے ہے جسکو رباط کا جڑواں شہر کہا جاتا ہے۔ سلٹنگ کی وجہ سے رباط بندرگاہ کے طور پر اپنی اہمیت کھو چکا ہے، لیکن بطور صنعتی شہر اسکی اہمیت مسلمہ ہے، جہاں کئی بین الاقوامی کمپنیوں نے ٹیکسٹائل، تعمیراتی سامان اور کھانے پینے کے سامان کی تیاری کے لیے فیکٹریاں لگائی ہیں۔ اسکے علاوہ سیاحت اور غیر ملکی سفارتخانوں کی موجودگی رباط کو کاسا بلانکا کے بعد دوسرا سب سے اہم مراکشی شہر بناتی ہے۔"@ur .
  "برقی بار  (electric charge) تمام زیرجوہری ذرات کی ا یک بنیادی محفوظہ (conserved) خصوصیت ہے جو انکے برقناطیسی تفاعلات کا تعین کرتی ہے۔ اس بات یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ برقی بار کا حامل ذرہ یا مادہ ، ایک برقناطیسی میدان کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے یا اسکے زیر اثر ہوتا ہے جبکہ خود اسی کی وجہ سے برقناطیسی میدان پیدا بھی ہوتا ہے۔ برقناطیسی میدان اور اس میں حرکت کرتے ہوۓ ایک بار دار ذرے کے آپس میں تفاعل (interaction) سے ایک قسم کی قوت یا توانائی نمودار ہوتی ہے جسکو برقناطیسی قوت کہا جاتا ہے۔ اور یہ برقناطیسی قوت ، دراصل اس کائنات میں پائی جانے والی چار بنیادی قوتوں میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ زیر جوہری ذرہ (subatomic particle) ایک ایسا ذرہ ہوتا ہے کہ جو کہ جوہر سے بھی زیریں ہو ، یا یوں کہ لیں کہ جوہر یا ایٹم سے بھی چھوٹا ہو۔ مادے کو اگر چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جاۓ تو اسکو سالمات میں توڑا جاسکتا ہے اور سالمات کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا جاۓ تو انکو جوہروں میں توڑا جاسکتا ہے اور پھر اگر جوہر کو بھی توڑا جاۓ تو اس میں سے ، زیر جوہری ذرات برآمد ہوتے ہیں ۔ مثلا الیکٹران ، پروٹان اور نیوٹرون وغیرہ۔ زیر جوہری ذرات ، بنیادی بھی ہوسکتے ہیں اور مخلوط بھی۔"@ur .
  "ایسی میٹرکس جسے اُلٹانا ممکن ہو، کو مقلوب میٹرکس کہا جاتا ہے۔ ایک مربع میٹرکس A کو مقلوب کہا جاتا ہے، اگر ایسی مربع میٹرکس B موجود ہو، جبکہ جہاں I ایک شناخت میٹرکس ہے۔ میٹرکس کے اُلٹ کو لکھا جاتا ہے، اس طرح اوپر والی مساوات یوں بنتی ہے: (میٹرکس اور ایک دوسرے کے الٹ ہیں۔) وجہ تسمیہ: لفظ مقلوب ، قلاب سے بنا ہے، اور اسی سے بنا ہوا لفظ قلابازی اردو میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "شناخت میٹرکس ایک مربع میٹرکس ہے، جسے یوں تعریف کرتے ہیں:"@ur .
  "ملک معراج خالد پاکستان کے سیاستدان اور عبوری دور میں نگران وزیراعظم تھے۔ آپ لاہور کے قریب ایک گاوں میں پیدا ہوئے۔ آپ نے قانون کی تعلیم حاصل کی ۔ معراج خالد پیشہ کے اعتبار سے وکیل تھے اور لاہور کے نواحی علاقہ برکی کے ایک چھوٹے کاشکار خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 60 کی دہائی میں ایوب خان کے دور میں مسلم لیگ سے کیا اور بعد میں ’ضمیر کے بحران‘ کے عنوان سے ایک پمفلٹ لکھ کر ایوب خان کی حکومت پر تنقید کی جسے بہت شہرت ملی۔ جب ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خان حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو وہ لاہورمیں ملک معراج خالد کی بنائی ہوئی ایک تنظیم ایفروایشین پیپلز سالیڈیریٹی کے پلیٹ فارم سے پہلی بار حزب مخالف کے رہنما کے طور پر عوام کے سامنے آۓ۔ معراج خالد پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے ابتدائی لوگوں میں شامل تھے اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لاہور سے 1970کے انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوۓ۔ اس وقت کے آئین کے مطابق ایک رکن قومی اسمبلی کو6 ماہ کے لیے کسی صوبہ کا وزیراعلی بھی منتخب کیا جاسکتا تھا۔ اس شق کے تحت وہ6 ماہ پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے اور ان کا اس وقت کے طاقت ور گورنر غلام مصطفے کھر سے اختیارات پر تناؤ رہا۔ بعد میں انھیں ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر زراعت بنا دیا گیا اور 1977 کے متنازعہ انتخابات کے بعد مختصر مدت تک رہنے والی قومی اسمبلی میں وہ اسپیکر منتخب کیے گۓ۔ معراج خالد تحریک بحالی جمہوریت میں بہت متحرک رہے اور انھوں نے کئی بار جیل کاٹی۔جب بے نظیر بھٹو 1986 میں ملک واپس آئیں تو معراج خالد کا شمار پارٹی کے ’انکلوں‘ میں کیا جانے لگا جنھیں بے نظیر بھٹو نے آہستہ آہستہ پارٹی کے معاملات سے دور کردیا۔ 1988کے انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی پیپلز پارٹی کی حکومت میں بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں اور انھوں نے ایک بار پھر معراج خالد کو قومی اسمبلی کا اسپیکر بنایا۔ جب صدر غلام اسحاق خان اور فوج کے سربراہ جنرل اسلم بیگ نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو رخصت کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ در پردہ ملک معراج خالد کو بےنظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد لا کر وزیراعظم بننے کی دعوت دیتے رہے جو انھوں نے قبول نہیں کی۔ تاہم ملک معراج خالد کے بے نظیر بھٹو سے اختلافات شدت اختیار کرگۓ تھے اور1993 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی سربراہ نے انھیں لاہور سے ان کی روایتی نشست پر انتخاب لڑنے کے لیے پارٹی کا ٹکٹ نہیں دیا۔ اسی دوران میں ملک معراج خالد پیپلز پارٹی کی سیاست سے دور ہوگۓ اور انھوں نے اخوان المسلمون نامی تنظیم بنا کر لاہور کے دیہی علاقہ میں اسکول کھولنے اور انھیں چلانے پر توجہ مرکوز کرلی۔ وہ اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر بھی مقرر ہوگۓ۔ جب صدر فاروق لغاری نے وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کو 1993 میں برطرف کیا تو معراج خالد کو نگران وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ انھوں نے 3 ماہ کی مقررہ مدت میں انتخابات کرواکے اقتدار نوازشریف کے سپرد کردیا۔ انھوں نے کبھی با ضابطہ طور پر پیپلز پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا لیکن وہ 10 سال سے اس سے لاتعلق رہے۔ معراج خالد ایک سادہ انسان تھے جنھیں اکثر لاہور کی مال روڈ پر گھومتے ہوۓ اور باغ جناح میں سیر کرتے ہوۓ دیکھا جا سکتا تھا۔جب وہ نگراں وزیراعظم بنے تو انھوں نے وی آئی پی کلچر کے تحت ملنے والی مراعات کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ایئرپورٹ پر عام مسافروں کے راستے کو استعمال کرنا شروع کیا۔ لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "دار البیضاء یا کاسا بلانکا (قدیم نام انفا) مراکش کا سب سے بڑا شہر اور اہم ترین بندر گاہ ہے، اور دارالبیضاء/ کاسابلانکا کے علاقہ کا دارالحکومت بھی ہے۔ عربی میں اس کا سرکاری نام دارالبیضاء اور ہسپانوی زبان میں کاسابلانکا ہے جس کا لفظی مطلب سفید گھر (white house) ہے۔ ستمبر 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی پینتیس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ رباط مراکش کا دارالحکومت ہے، جبکہ دارالبیضاء/ کاسابلانکا سب سے بڑا شہر اور بندرگاہ ہونے کی وجہ سے اقتصادی دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "سالمہ (molecule) دراصل دو یا زائد جوہروں کا مجموعہ ہوتا ہے جو کہ آپس میں کیمیائی بند (chemical bond) کے زریعے جڑے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "دومۃ الجندل دمشق سے پانچ منزل اور مدینہ سے دس منزل دمشق اور مدینے کے درمیان شام کی سرحد پر واقع ہے۔ یہاں کے عیسائی حاکم اکیدر نے مدینے پرحملہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا تھا۔ اس کی اطلاع ملنے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہزار مسلمانوں کے ساتھ دومۃ الجندل سے ایک دن کی مسافت پر پہنچے تو پتا چلا کہ دشمن کی چراگاہ یہاں سے قریب ہے۔ حضور کی اجازت سے مسلمانوں نے مویشیوں پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر حاکم دومۃ الجندل کو پہنچی تو وہ گھبرا کرفرار ہوگیا۔ آپ وہاں پہنچے تو میدان خالی تھا۔ چند دن وہاں قیام کے بعد حضور مدینے واپس تشریف لائے۔ یہ سفر غزوہ دومۃ الجندل کے نام سے مشہور ہے۔"@ur .
  "وہ مقام جہاں آکر دریا کسی جھیل ، سمندر ، بحر ، بحیرہ ، ریزروائر یا کسی دوسری دریا کے پانی سے ملتی ہے۔ دریا پہاڑوں سے نکل کر میدانوں میں آتے ہیں پھر میدانوں کو سیراب کرتے ہوئے یہ کسی جھیل یا سمندر میں جاگرتے ہیں۔ جہاں سے دریا نکلتا ہے اسے دریا کا منبع اور جہاں جا کے گرتا ہے اسے دریا کا دہانہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "آئون / ion جسکو اردو میں ایون / آئن یا آین بھی لکھا جاتا ہے ، ایک ایسا ذرہ ہوتا ہے کہ جس نے قدرتی طور پر ایک تعدیلی جوہر ، سالمہ یا زیرجوہری ذرّے سے تبدیل ہوکر کوئی (مثبت یا منفی) بــار حاصل کرلیا ہو، اور ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ یا تو اسمیں سے ایک برقیہ (electron) نکل جاتا ہے یا ایک برقیہ اسمیں آجاتا ہے۔ جب برقیہ نکل جاۓ تو اس پر مثبت بار آجاتا ہے اور اگر برقیہ اسمیں آجاۓ تو اس پر منفی بار آجاتا ہے۔ آئون بننے کے طبیعیاتی عمل کو تائین (Ionization) کہا جاتا ہے۔ آین چند ایسے الفاظ میں شامل ہے کہ جس کو اس اردو دائرہ المعارف پر انگریزی سے اپنایا گیا ہے۔ ایسا کرنے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک قابل ذکر وجہ یہ ہے کہ اس لفظ سے دیگر متعلقہ الفاظ اردو قواعد کے مطابق بنانے میں سہولت ہوگی اور وہ الفاظ اردو میں اجنبی بھی نہیں لگیں کے۔ مثال کے طور پر آین سے انگریزی میں Ionization کا لفظ بنتا ہے جسکو اردو قواعد کی رو سے تائین بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح مثبت آین کو انگریزی میں cation کہا جاتا ہے جو کہ cathode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے مثبت سے مث لیکر آین کے ساتھ لگا کر مثاین (cation) بنتا ہے۔ اسی طرح منفی آین کو انگریزی میں anion کہا جاتا ہے جو کہ anode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے منفی سے من لیکر آین کے ساتھ لگا کر مناین (anion) بنایا جاتا ہے۔ ان الفاظ کی ایک فہرست سامنے شکل کے خانے میں دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur .
  "دھتورہ ایک خودرو جنگلی پودا ہے جو یورپ اور ایشیا میں عام ہے۔ انسان کے لیے زہر قاتل ہے لیکن بطور دوا کے نہایت پر اثر اور مجرب چیز ہے۔ انگریزی نسخوں میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس پودے کے عرق کا نام ایٹروپین ہے جو مشہور دوا ہے۔"@ur .
  "لفظ دہریت اپنے لغتی معنوں کے اعتبار سے اور اسلامی اصطلاح میں بھی ایک ایسے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی خالق کی تخلیق سے انکاری ہو اور زمان کی ازلی اور ابدی صفت کا قائل ہو؛ یہ مفہوم ہی لفظ دہریت کا وہ مفہوم ہے کہ جو قرآن کی آیات سے ارتقا پاکر اور مسلم فلاسفہ و علماء کی متعدد تشریحات کے بعد خاصے وسیع معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے اور اسکے تخلیق سے انکاری مفہوم سے منسلک ہونے کی وجہ سے مذہب سے انکاری ہونے کے معنوں میں بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے؛ اسے عموماً انگریزی میں atheism کے متبادل لکھ دیا جاتا ہے جبکہ لغتی معنوں میں atheism کا درست اردو ترجمہ لامذہبیت (یا فارسی عبارت میں ناخدائی) کا آتا ہے؛ لفظ دہریت بذات خود secularism اور یا materialism سے زیادہ نزدیک ہے۔ لفظ دہریت سے ہی اسکے شخصی مستعملات یعنی دہری اور دہریہ کے الفاظ بھی ماخوذ کیۓ جاتے ہیں دہری بعض اوقات صفت کس ساتھ ساتھ اسم کی صورت میں آتا ہے؛ اور ان ماخوذ الفاظ سے مراد دہریت سے تعلق کی ہوتی ہے یعنی دہریت کی حالت میں مبتلا شخص دہریہ کہلایا جاتا ہے اور اسکی جمع دہریون کی معنع جاتی ہے۔"@ur .
  "Atheist وہ شخص جو نہ تو خدا کا قائل ہو اور نہ اس کی صفات کا قائل ۔ یہ لوگ عموماً مادے کو غیر فانی اور متشکل تسلیم کرتے ہیں۔ ان کاخیال ہے کہ زمانہ ازلی اور ابدی ہے اور اس زندگی کے بعد کوئی اور زندگی نہیں۔ وہ معقولات کو نہیں مانتے صرف محسوسات کے قائل ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ قانون قدرت کا عمل دنیا کے ہر کام کا ذمے دار ہے۔ اسی سے دنیا کی تکوین ہوئی اور اسی کے مطابق ان میں تغیر و تبدل ہوتا ہے۔ وہ ہر امر میں عامل و اسباب تلاش کرتے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود وہ ایک اعلی و ارفع طاقت کے قائل ہیں جس کو نیچر یا قدرت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔"@ur .
  "الحاد کا لفظ عربی زبان میں لغوی اعتبار سے، انحراف اور یا (درست راہ) سے ہٹ جانے کے معنوں میں آتا ہے۔ لفظ الحاد کو انگریزی میں بعض اوقات atheism بھی لکھ دیا جاتا ہے جو کہ اپنے معنوں میں خاصا مختلف مفہوم کا حامل ہے جسکی درست اردو عقلاً و منطقاً، لامذبیت یا لادینی (atheism) آتی ہے جبکہ الحاد اسلامی مضامین میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جو کہ اپنا پس منظر قرآن (Quran) سے اخذ کرتی ہے۔ ایک اور مبالغہ جو کہ بکثرت دیکھنے میں آتا ہے وہ ہے لفظ دہریت (materialism) کو الحاد اور atheism کے لیۓ استعمال کرنا؛ دہریت ، الحاد ، کفر کے الفاظ کا مفہوم بنیادی طور پر قرآنی پس منظر میں ہی بیان کیا جاسکتا ہے اور پھر اسکے بعد اسکے مناسب انگریزی متبادلات (اگر ضرورت ہو تو) بیان کیے جاسکتے ہیں لیکن کسی ایسی انگریزی اصطلاح کو کسی خالص قرآنی اصطلاح کی جانب سختی سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ انگریزی میں ایک لفظ apostasy کم و پیش ان ہی معنوں میں آتا ہے کہ جب (کسی بھی دنیاوی مفاد کی خاطر) اپنے مذہب کی تعلیمات سے انحراف کر لیا جاتا ہو ؛ اور یہی وجہ ہے کہ الحاد کا مناسب متبادل لغتی اعتبار سے apostasy ہی کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "مراکش کے حکمران خاندانوں (Dynasty) کی فہرست حکمران خاندان کے نام، ادوار اور بادشاہوں کے ناموں کے ساتھ دی گئي ہے۔ 1957ء سے پہلے حکمران کے لیے سلطان (Sultan) کا لقب استعمال کیا جاتا تھا، جو بعد میں شاہ (King) سے بدل دیا گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1884ء انتقال: 1960ء اردو ادیب ۔ کانپور کے ایک کائستھ گھرانے میں جنم لیا۔ اردو فارسی اور انگریزی تعلیم گھر پر ہوئی۔ 1903ء میں کرائسٹ چرچ کالج کانپور سے بی۔اے کیا۔ ابتدا میں مخزن لاہور میں مضامین لکھے۔ پھر کانپور سے ذاتی ماہنامہ جاری کیا جس نے تقریباً نصف صدی تک علم و ادب کی خدامات انجام دیں۔ کانپور میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "دیبل کراچی سے 37 میل دور بھمبھور کے مقام پر ایک قدیم بندرگاہ ہے۔ مسلمانوں نے ہندوستان میں سب سے پہلے اسی بندرگاہ پر اپنا جھنڈا لہرایا۔ یہاں ہندوؤں کے مندر بکثرت تھے اور وہ اس شہر کو دیول کہتے تھے۔ 1912ء کی کھدائی میں یہاں سے ایسے آثار ملے ہیں جو اسلامی دور سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کی سابقہ ریاست۔ اب یہ ریاست بھی دوسری ریاستوں کی طرح پاکستان میں شامل ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن کا ایک ضلع ہے۔ علاقہ پہاڑی ہے۔ آب و ہوا عمدہ اور آبادی گنجان ہے۔ انتظامی حوالے سے اس کو دو ضلعوں دیر بالا اور دیر زیرین میں تقسیم کیا گیا ہے۔-"@ur .
  "پیدائش:26 جولائی 1949ء تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم"@ur .
  "پیدائش: اکتوبر 1946ء تھائی لینڈ کے پہلے مسلمان فوجی سربراہ۔ جس نے 19 ستمبر میں فوجی بغاوت کرکے مارشل لاء نافذ کیا۔ پورا نام سونتی بونیا راتگالِن ان کی اعلی فوجی عہدے پر تعیناتی کو جنوبی مسلمان علاقوں میں مزاحمت پر قابوپانے کی کوشش سے جوڑا گیا۔جنوبی تھائی لینڈ میں جاری اس مزاحمت میں ڈھائی سال کے اندر تقریباً ڈیرھ ہزار لوگ ہلاک ہوئے ۔فوجی سربراہ کی وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا کی حکومت سے اختلاف اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے جنرل سونتی کے مزاحمتکاروں سے مذاکرات کرنے کی پیشکش کو رد کرد یا۔ جس کے بعد شاہ تھائی لینڈ کی سرپرستی میں امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے وزیراعظم شیناواترا کی حکومت کو ختم کرکے ۔ ملک میں مارشل لاء کا اعلان کردیا۔ وہ تھائی فوج میں کئی اعلی عہدوں پر فائض رہ چکےرہے جن میں ’الیٹ سپیشل وارفئر کمانڈ‘ بھی شامل ہے۔ انہیں بہادری کے کئی تمغے بھی ملے۔"@ur .
  "ایک جملہ۔ ضرب المثل ۔ جس کا مطلب۔وہ گمبھیر صورتِ حال جو ٹل نہ سکتی ہو اور ایک عبرت ناک انجام سر پہ آن پہنچا."@ur .
  "کائزرسلائوٹرن جرمنی کے ایک شہر کا نام ہے۔ اس کی آبادی تقریباً ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے نواحی علاقے میں امریکہ کا بیرون ملک سب سے بڑا فوجی اڈہ رامشٹائن واقع ہے جہاں تقریباً 50 ہزار نیٹو فوجی موجود ہیں۔ اس شہر کی تاریخ 9 ویں صدی سے جا ملتی ہے اور یہ پیرس سے صرف 459 کلومیٹر اور لکسمبرگ سے صرف 159 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ شہر جرمنی کی ریاست رائنلانڈ-فالز میں واقع ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "اُمثولہ لکیری الجبرا میں کسی سمتیہ کی لمبائی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ امثولہ ایک فنکشن ہے جو کسی سمتیہ کو ایک مثبت عدد دیتی ہے، ماسوائے صفر سمتیہ کے۔ ایسی لکیری فضا جہاں اندرونی حاصل ضرب تعریف ہؤا ہو، میں ایک سمتیہ کے اُمثولہ کو لکھتے ہیں، اور یہ سمتیہ کا اپنے ساتھ \"اندرونی حاصل ضرب\" کے جزر سے یوں تعریف کیا جاتا ہے: انگریزی میں اسے سمتیہ کی norm کہتے ہیں۔"@ur .
  "نویاتی طبیعیات میں، نویاتی تعامل ایک ایسے تعامل کو کہا جاتا ہے جس میں مرکزے یا مرکزی ذرات آپس میں متصادم ہوکر ایک نئی خصوصیات والی پیداوار بنا دیتے ہیں۔ اصولاً تو ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک تعامل میں دو سے زیادہ ذرات ملوث ہوں لیکن درحقیقت ایسا تعامل بہت کمیاب ہی ہوتا ہے۔ اگر کسی تصادم میں ٹکرانے کے بعد وہ ذرات کوئی نئی پیداوار کرنے کے بجاۓ اپنی حالت کو برقرار رکھتے ہوۓ ہی الگ الگ ہوجائیں تو ایسے تصادم کو ، مرکزی تعامل نہیں کہتے بلکہ اسے لچکدار تصادم کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "تَشظیہ ماخذ ِ تعدیلہ  (Spallation Neutron Source) ، اوک رڈج ٹینیسی (Oak Ridge Tennessee) امریکہ میں مرکزی تحقیق کا ادارہ ہے جسکا اوائل کلمات SNS اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "بحرانی کمیئت (Critical mass) کسی انشقاقیہ (fissile) کی وہ مقدار ہوتی ہے کہ جو ایک مرکزی زنجیری تعامل کو برقرار رکھنے کے لیۓ درکار ہوتی ہے۔ کسی بھی قابل انشقاق مادے کی بحرانی کیمت ، اسکی مرکزی خصوصیات ، اسکی طبیعی خصوصیات اور اسکی شکل اور افزودگی (enrichment) پر منحصر ہوتی ہے۔ کسی انشقاقیہ (fissile) کو اگر ایک تعدیلہ عاکس (neutron reflector) سے غلاف کردیا جاۓ تو اسکی درکار بحرانی کمیئت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس موضوع پر مــزید تفصیل کے لیۓ اسکا صفحہ مخصوص ہے تعدیلہ تابکاری ۔ کریٹیکل ماس critical mass‏ ‏ ‎سے مراد کسی قابل انشقاق fissile ‎ مادے کی وہ مقدار ہے جس میں تسلسل سے جوہری مرکزے nucleus ٹوٹنے کا عمل ‎ chain reaction چلتا رہے یہاں تک کہ وہ مادہ تحلیلdisintigrate ‎ ہو جاۓ. "@ur .
  "تعدیلہ تابکاری  کا لفظ تعدیلہ یعنی نیوٹرون پر مشتمل تابکاری کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے ، انگریزی میں اسکو Neutron radiation کہتے ہیں۔ یہ تابکاری آزاد تعدیلوں (free neutrons) پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس قسم کے نیوٹرونوں یا تعدیلوں کا اخراج درج ذیل اقسام کے تعملات سے ہوسکتا ہے مرکزی ائتلاف -- (خود بخود یا عمداً) مرکزی انشقاق تَشظیہ ماخذ ِ تعدیلہ (SNS) -- (تشظیہ ، طبیعیات میں ایک ایسا تعامل ہوتا ہے کہ جسمیں قصف یا بمباری زدہ مرکزہ کئی ذرات میں ٹوٹ جاتا ہے) الفا تعدیلہ تعامل -- (جسمیں کوئی مرکزہ ، الفا ذرات کی بمباری کے بعد تعدیلے یا نیوٹرونز خارج کرتا ہے"@ur .
  "عمومی طور پر تو تشظیہ (Spallation) کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ کسی بھی جسم سے کسی دباؤ یا تناؤ کے تحت اسکا کوئی حصہ خارج ہوجاۓ۔ مرکزی طبیعیات میں تشظیہ کی تعریف یوں ہوتی ہے کہ ، ایک ایسا عمل جس میں ایک بلند توانائی والے اولیہ یا پروٹون کی ضرب یا ٹھوکر لگنے کی وجہ سے کسی بھاری مرکزے سے اسکے مرکزیۓ (nucleons) بڑی تعداد میں خارج ہوجائیں اور اسطرح وہ بھاری مرکزہ بڑی مقدار میں اپنا جوہری وزن (atomic weight) کھو ڈالے۔ تشظیہ کا لفظ شظی سے بنا ہے جسکے معنی تراشے کردینے یا ٹکڑے کردینے یا splintering کے ہوتے ہیں ۔ سادہ الفاظ میں تشظیہ کو پرخچیاں یا دھجیاں یا تراشے کرنے کا عمل کہـ سکتے ہیں ۔"@ur .
  "نوینہ کو آسان الفاظ میں نویہ کے بچے کہہ سکتے ہیں۔ اور طبیعیات میں اسکی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ اولیہ اور تعدیلہ کے لیۓ استعمال کیا جانے والا اسم الجمع ہے۔ اولیہ یعنی پروٹان اور تعدیلہ یعنی نیوٹرون دونوں جوہر کے مرکزے میں پاۓ جانے والے زیرجوہری ذرات (subatomic particles) ہیں۔ تذکرہ: اس مضمون کو مزید پڑھنے سے پہلے جوہر کی ساخت کو سمجھ لینا مفید ہے۔ یہاں یہ فرض کر لیا گیا ہے کہ قاری جوہر سے بخوبی واقف ہے۔ 1960 تک مرکزیوں یعنی نیوکلیئونز کو بنیادی ذرہ خیال کیا جاتا تھا اور وہ زمانہ تھا جب ان کے تفاعل (بین المرکزیہ تفاعل یعنی انٹر نیوکلیون انٹرایکشن) کو تفاعلات قوی (اسٹرونگ انٹرایکشنز) کی وضاحت کے لیۓ استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن آج اولیہ (پروٹان) اور تعدیلہ (نیوٹرون) کو بنیادی واحد ذرہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ انکو مخلوط ذرات خیال کیا جاتا ہے جو کہ کوارک (quarks) اور غرایہ (gluons) پر مشتمل ہوتے ہیں۔ مرکزیوں ایک خصوصیات کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ، آج مقداریہ لونی حرکیات (quantum chromodynamics) کا اہم ترین حدف بن چکا ہے ، مقداریہ لونی حرکیات ، تفاعلات قوی کا جدید نظریہ کو کہا جاتا ہے۔ ایک اولیہ یعنی پروٹان ، سب سے بڑا کثیفہ (baryon) ہوتا ہے اور اسکی استحکامی نوعیت ، عدد کثیفہ (baryon number) کی حالت یا پیمائش کا تخمینہ لگانے استعمال کی جاتی ہے۔ پروٹان کا عرصہ حیات ، ذراتی طبیعیات کے معیاری نمونہ کو وسیع کرنے کے بارے میں تفکری نظریات کو محدودیت سے دوچار کردیتی ہے (مـزید تفصیل ، معیاری نمونہ)۔ تعدیلوں یا نیوٹرونوں کا تنزل (decay) تفاعلات نحیف (weak interactions) پر رواں رہتے ہوۓ پروٹونوں کی جانب سفر کرتا ہے (مـزید تفصیل ؛ تفاعلات نحیف)۔ یہ دونوں زیرجوہری ذرات ، دراصل ہم غزل یا آئسو اسپن l=1/2 کی دوہریت (doublet) کے ارکان ہیں۔"@ur .
  "طبیعیات و کیمیاء میں اولیہ کا لفظ جوہر کے مرکزے میں موجود مثبت باردار ذرے کے لیۓ آتا ہے ، دیکھیۓ اولیہ (جوہر) اولیہ کا لفظ سالماتی حیاتیات میں DNA کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کیلیۓ استعمال ہوتا ہے جسکو PCR کے عمل میں DNA کی تضخیم (amplification) کی ابتداء کرنے کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ عموما اولیہ ، 20 تا 25 نیوکلیوٹائڈ پر مشتمل ایک مکثور سالمہ (polymer) ہوتا ہے۔ اولیہ کو انگریزی میں primer کہتے ہیں۔ اوپر بیان کردہ اولیہ کی تعریف میں شامل الفاظ کی وضاحت اولیہ : یہ لفظ اول سے ماخوذ ہے۔ اور PCR کے دوران DNA تضخیم شروع کرنے والا اولین سالمہ ہونے کی وجہ سے اولیہ کہلاتا ہے۔ تضخیم : یہ لفظ ضخیم سے ماخوذ ہے جو وراثیات میں DNA میں اضافہ (amplification) کیلیۓ استعمال ہوتا ہے مکثورہ : کثیر سے ماخوذ لفظ جو کہ polymer کے مفہوم کا اردو متبادل ہے"@ur .
  "غزل کے لفظ کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ۔ غزل ذراتی طبیعیات میں غــزل کا لفظ ، زیرجوہری ذرات کی گردش یا چکروں کے لیۓ استعمال ہوتا ہے اور اسکو انگریزی میں Spin کہا جاتا ہے۔ غــزل سے مـراد کسی بھی جسم کے اندرونی یا داخلی زاویائی معیارحرکت (angular momentum) کی ہوتی ہے، جو کہ مداری زاویائی معیارحرکت (orbital angular momentum) سے ایک الگ خیال ہے۔ دونوں کی مزید تفصیل انکے مخصوص صفحات پر موجود ہے جبکہ ان میں فرق کو مختصرا نیچیے درج کیا گیا ہے۔ زاویائی معیارحرکت : اس میں چکر کھانے والے جسم کا کمیئتی مرکز ایک ہی مقام پر رہتے ہوۓ گردش کرتا ہے۔ مثلا یوں سجھا جا سکتا ہے کہ جیسے کوئی گیند اپنی ہی جگہ لٹو کی طرح گھمتی رہے ، اس طرح اسکا مرکز ایک ہی مقام پر ہوگا مداری زاویائی معیارحرکت : اس میں چکر کھانے والے جسم کا کمیئتی مرکز کسی بیرونی نکتہ کے گرد گردش کرتا ہے۔ مثلا یوں کہ جیسے کسی گیند کو رسی میں باندھ کر گھمایا جاۓ ، اس طرح اسکا مرکز بھی زاویائی حرکت میں ہوگا روائتی آلاتیات (classical mechanics) میں ، غزلی زاویائی معیارحرکت سے مراد کسی بھی جسم کی خود اسکے اپنے ہی کمیئتی مرکز کے گرد گردش کی ہوتی ہے۔ اسکی مثال یوں ہے کہ جیسے زمین کی اپنے قطبی محور پر محوری گردش ہوتی ہے، جبکہ مداری حرکت کی مثال زمین کی سورج کے گرد اپنے مدار میں گردش کی ہے۔ مقداریہ طبیعیات یعنی کوانٹم میکینکس میں غزل یا اسپن ، جوہر اور زیرجوہری ذرات (مثلا ، الیکٹران ، پروٹان) کی خصوصیات کی وضاحت کے لیۓ بہت اہم ثابت ہوتی ہے۔ یہ زیرجوہری اور بنیادی ذرات اور انکی غزل (جو کہ ایک مقداریہ آلاتی نظام یا quantum mechanical system کی حیثیت رکھتی ہے) سے بہت سی ایسی خصوصیات کا اظہار ہوتا ہے کہ جن کی وضاحت روائتی طبیعیات کی رو سے نہیں کی جاسکتی ، اور اس طرح کے نظاموں کے لیۓ غزلی زاویائی معیارحرکت کو گردش (rotation) سے منسلک نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ اسکو ایک علیحدہ ، مقداریہ آلاتی نظام کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات (پارٹیکل فزکس) میں بنیادی ذرہ ایک ایسا ذرہ ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں مزید ذیلی یا زیریں ذرات نہ رکھتا ہو (یا کم از کم ابھی تک اس کے کوئی ذیلی ذرات دریافت نہ کیۓ جا سکے ہوں)۔ اگر ایک ذرہ ، واقعی اپنی ساخت میں کامل ہو اور کوئی ذیلی ذرات اپنے اندر نہ رکھتا ہو تو پھر اسے کائنات کا ایک بنیادی ذرہ تصور کیا جاتا ہے کہ جس سے مل کر کائنات کے دیگر تمام بڑے یا مخلوط ذرات بنے ہوں اور بذات خود کائنات بھی۔ ذراتی طبیعیات کے جدید نظریہ کے مطابق، کوارک ، نحیفہ اور مقیاسی بوسون وغیرہ بنیادی ذرات کے زمرہ میں شامل کیۓ جاتے ہیں۔"@ur .
  "مالدیپ ، باضابطہ نام جمہوریہ مالدیپ، جزائر پر مشتمل ایک ریاست ہے جو بحر ہند میں واقع ہے۔ یہ بھارت کے جزائر لکادیپ کے جنوب میں،جبکہ سری لنکا سے تقریبا‬ سات سو کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ 26 مرجانی چٹانیں ایک ایسے خطے کو تشکیل دیتی ہیں جو 1192 چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے جن میں سے تقریباً 200 ہی ایسے ہیں جن پر انسانی آبادی موجود ہے۔ مالدیپ کا دار الحکومت مالے ہے جہاں‌پورے ملک کی 80فیصد آبادی قیام پذیر ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں۔"@ur .
  "حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالٰی کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریبا 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کو رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ اس لیے حضرت نوح علیہ اسلام نےان کے عذاب کی بددعافرمائی جس کے نتیجے میں ان پر کشتی کا عذاب نازل ہوا۔ اللہ تعالٰی نے آپ کی قوم پر عذاب بھیجا اور آپ کو ایک کشتی بنانے اور اس میں اہل ایمان کو اور ہر چرند پرند کے ایک جوڑے کو رکھنے کو کہا۔ تب طوفان کی شکل میں عذاب آیا اور سب لوگ سوائے ان کے جو کہ حضرت نوح کی بنائی ہوئی کشتی میں سوار تھے ہلاک ہو گئے۔ اس لیے انھیں آدم ثانی یعنی زمین پرموجود انسانوں کادوسرا باپ(آدم) بھی کہاجاتا ۔"@ur .
  "نظریہ احصاء غزل (spin statistics theorem) ، دراصل مقداریہ آلاتیات یعنی کوانٹم مکینکس میں ایک ایسے نظریہ کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی ذرے کی غــزل یا spin کا اس ذرے کی اختیار کردہ احصاء (statistics) کے ساتھ ربط یا تعلق کی وضاحت کرتا ہے۔ احصاء = Statistics غزل = Spin"@ur .
  "حضرت ھود علیہ السلام اللہ کے پیغمبر تھے۔ قرآن پاک کی گیارویں سورہ آپ علیہ السلام کے نام پر ہے۔ یمن اور عمان کے درمیان \" احقاف \" نامی سرزمین پر قوم عاد رہتے تھے اوروہاں پر نعمات کی فراوانی کے سبب خوشحال اور آرم دہ زندگي بسر کررہے تھے، آہستہ آہستہ توحید کو چھوڑ کر بت پرستی اختیار کی اور فسق و فجور میں غرق ہو گۓ اور انکے ظالم اور وڑیرے مستضعف لوگوں پر ستم ڑھاتے تھے ۔ اللہ تعالٰی نے ان کے درمیان حضرت ھود علیہ السلام کو مبعوث بہ رسالت کیا۔ و اِلي عادٍ اَخا ہمْ ھوداً، قالَ يا قَومِ اعْبُدُو اللہ ما لَكُمْ مِنْ اِلہ غَيْرُ ہ… حضرت ھود علیہ السلام نے قوم کی ھدایت کے لۓ نہایت کوشش کی مگر چند افراد کو چھوڑ کر کسی نے انکی تصدیق نہیں کی اور انکی نصیحتوں پر یقین نہیں کیا اور اسے خود سے دور کیا۔ قوم عاد نے حضرت ھود(‏ع) کی نصیحتوں کو قبول کرنےکے بجاۓ بت پرستی اختیار کی اور خدا پرستی چھوڑ دی اور اس الھی پیغمبر کو نکارا اور ہر دن اسے اذیت آزار پہنچاتے تھے۔ یہاں تک کہ آسمان پر کالے بادل چھاگۓ اور قوم عاد کے جاھل لوگ کہنے لگے اس سے ہمارے لۓ مفید بارش برسے گی ۔ مگر ھود علیہ السلام نے ان سے کہا کہ : یہ بادل رحمت کے نہیں بلکہ غضب کے ہیں ۔مگر انہوں نے آنحضرت کی ایک بھی نہ سنی ۔ کچھ دیر بعد ھود علیہ السلام کا کہا سچائی میں بدلتا گيااور تیز ہوائيں چلنی لگی جن کی رفتار انتی زیادہ تھی کہ گھوڑوں ، مال مویشیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ دی مارتی تھی۔ سات دن رات یہ تیز ہوائيں چلتی رہی اور اس دوران ریت کاطوفان اٹھا اور تمام مکانوں اور انسانوں پر گرا اور سب لوگ ھلاک ہوگۓ صرف حضرت ھود اور انکےچنداصحاب جنہوں نے امن کی جگہ پناہ لی تھی بچ گۓ ۔ اس واقعے کے بعد حضرت ھود علیہ السلام سرزمین \" حضرموت\" چلے گۓ اور وہاں باقی عمر گذاری ۔ اس واقعہ کی تاریخ کے بارے میں مورخین کااتفاق ہےکہ یہ واقع شوال کے مہینے میں رونما ہوا البتہ اس کے دن کے بارے میں اختلاف ہے کہ کس دن رونما ہوا۔ بعض نے پہلی شوال اور بعض نے تیس شوال ذکر کیاہے ۔ جنہوں نے پہلی شوال اختیار کیاہے وہ شوال کے پہلے ھفتے کو \" بردالعجوز \" کہتے ہیں ۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ عجوزی اس مہینے میں ایک گھر میں چھپ گيا جو زیر زمین میں تھا اور ریت کے طوفان سے امان میں رہا ، یہاں تک کہ چھٹے دن طوفان نے اسکے گھر بھی متاثر کیا اور وہ بھی ہلاک ہوا۔"@ur .
  "کھٹمنڈو نیپال کا سب سے بڑا شہر اور دارلحکومت ہے۔ دریائے باگمتی کے کنارے پندرہ لاکھ آبادی کا یہ شہر، شہری اور نیم شہری آبادی پر مشتمل ہے۔ شہر دریا کے ساتھ وادی میں آباد ہے جہاں دو مزید شہر پٹن اور بھگت پور واقع ہیں۔"@ur .
  "ایسی لکیری فضا جہاں اندرونی حاصل ضرب تعریف ہؤا ہو، میں دو سمتیوں اور (فضا میں دو نکتوں) کے درمیان فاصلہ یوں تعریف کیا جاتا ہے: جہاں لکیری فضا پر امثولہ کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur .
  "غزل کے لفظ کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ ، غزل (طبیعیات) غزل کے معنی \" یہ اس آواز کو کہا جاتا ہے جو ہرن کے گلے سے اس وقت نکلتی ہے جب وہ شیر خوف بھاگ رہی ہوتی ہے\" لیکن آجکل اس کئی اور بھی مطلب لیے جاتے ہیں اس کا آغاز فارسی زبان سے ہوتا ہے ۔ لیکن اس سلسلے میں اسکے عربی زبان سےتعلق سےبھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ کیونکہ عربی صنف قصیدہ میں موجود تشبیب سے ہی غزل کی ابتداء ہوئی۔ غزل کے کا ایک مطلع ہوتا ہے جس کے دو نوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے ہیں۔ اس کے بعد غزل کے ہر شعر کا دوسرا مصرع مطلع کے قافیے اور ردیف سے متعلق ہوتا ہے۔ اس طرح یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اور پھر آخری شعر میں شاعر اپنا تخلص استعمال کتا ہے اور اسے مقطع کہا جاتا ہے۔ کلیم الدین احمد نے غزل کو ایک نیم وحشی صنف ِ سخن قرار دیا ہے، یعنی غزل کے اشعار میں موضوع کے حوالے سے کوئی ربط نہیں ہوتا اور ہر شعر کا موضوع اور مطلب الگ الگ ہوتا ہے۔ غزل اردو ادب میں کامیابی اور پسندیدگی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ ہر دور میں ہمارے ساتھ چلتی رہی۔ ہمارے مزاج اور ہمارے انفرادی اور اجتماعی حالات اور ہمارے تہذیبی رویوں کے ساتھ غزل نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا اور آہستہ آہستہ ہماری تہذیبی روایات ، حالات اور بدلتے ہوئے مزاج کے باطن میں بیٹھی رہی۔ غزل نے ہمیں نہیں چھوڑا تو ہم نے بھی غزل کو نہیں چھوڑا ۔ بہت سی اصناف مثلاً قصیدہ، مرثیہ اور مثنوی وغیرہ کو ہم لوگوں نے چھوڑ دیا لیکن غزل ابھی تک ہمارے ساتھ چل رہی ہے۔ غزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا تھا۔ وہ ولی دکنی تھا۔ لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا اس سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے ہاں غزل ملتی ہے۔ مثلاً قلی قطب شاہ، نصرتی، غواصی، ملا وجہی ۔ لیکن ولی نے پہلی بار غزل میں تہذیبی قدروں کو سمویا ۔"@ur .
  "ریاضی مسلئوں میں استعمال ہونے والی ایک تکنیکی اصطلاح انگریزی مخفف: iff اگر بشرط ِاگر = if and only if یہ دو رویہ مقتض (implication) ہے۔ اگر لکھا ہو کہ: \"بیان A، اگر بشرط ِاگر ، بیان B\" تو اس کا مطلب ہے: کہ اگر بیان A لاگو ہو (یا سچ ہو) تو اس کا لازمی نتیجہ ہے کہ بیان B لاگو ہو گا (یا سچ ہو گا) کہ اگر بیان B لاگو ہو (یا سچ ہو) تو اس کا لازمی نتیجہ ہے کہ بیانA لاگو ہو گا (یا سچ ہو گا) ریاضی مساوات میں اسے خاص علامت کے استعمال سے یوں لکھتے ہیں: جس کا مطلب ہے کہ: کو پڑھا جاتا ہے، A مقتضی B A implies B اس طرح کو پڑھا جاتا ہے، B مقتضی A B implies A (مقتضی کا مطلب ریاضی میں ، لازم یا منطقی ربط، کا ہے)"@ur .
  "IFF if and only if (ریاضی)"@ur .
  "انگریزی نام : Site website (ویب سائٹ) پر مضمون کے لیۓ دیکھیے موقع جال۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات یا پارٹیکل فزکس میں فیرمیون (fermions) نصف صحیح عددی غزل (spin) رکھنے والے بنیادی ذرات کو کہا جاتا ہے۔ انکا نام اینریکو فیرمی (Enrico Fermi) سائنسدان کی نسبت سے دیا گیا ہے۔ معیاری نمونہ میں فیرمیون کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں جنکو نحیفہ اور کوارک کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات یا پارٹیکل فزکس میں بوسون (Boson) ، صحیح عددی غزل (spin) رکھنے والے بنیادی ذرات کو کہا جاتا ہے۔ انکا نام بنگال کے طبیعیات داںست یندرا ناتھ بوس (Satyendra Nath Bose) کی نسبت سے دیا گیا ہے۔ اکثر بوسون ذرات مخلوط ذرات (composite paticles) ہوتے ہیں مگر ان میں چار بوسونے (جنکو مقیاسی بوسونے کہا جاتا ہے) کامل یا یک ساختی ہوتے ہیں (یعنی زیریں ذرات پر مشتمل نہیں ہوتے) اور بنیادی ذرات کے زمرے میں آتے ہیں۔"@ur .
  "طبیعیات میں ہر ذرے کے لیۓ ایک ضد ذرہ ہوتا ہے جو کہ کیمیئت یا ماس میں اسی کے برابر ہوتا ہے اور بار یا چارج میں اسکے مخالف۔ کچھ ذرات مثلا منورہ یا photon ، مکمل طور پر اپنے ضد ذرہ جیسے ہی ہوتے ہیں اور لازمی ہے کہ ان پر کوئی برقی بار نہیں ہونا چاہیۓ، مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہر برقی طور پر بےبار ذرہ اسی طرح کا ہو جیسے کے منورہ۔ اگر کوئی ذرہ اور اسکا ضد ذرہ ایک دوسرے کے مقابل آجائیں یا مل جائیں تو فنا (annihilate) ہوجاتے ہیں اور وہ دونوں ، کسی اور ذرہ میں تبدیل ہوجائیں گے جسکے ساتھ تبدیلی کی مقدار میں ، آئن سٹائن کی مساوات ، E = mc کے مطابق توانائی کا اخراج ہوگا۔"@ur .
  "طبیعیات میں ، حالت پیوند ایک ایسی حالت کو کہا جاتا ہے کہ جب دو یا دو سے زیادہ تعمیری اکائیاں (building blocks) آپس میں جڑ کر کوئی جسم یا ذرہ بناتے ہوں یا یوں کہ لیں کہ وہ بننے والا جسم یا ذرہ ، زیریں ذرات سے مخلوط ہو۔ یہ تعمیری اکائیاں ، جو کہ جسم یا ذرات ہوسکتے ہیں ، اپنی اپنی جگہ ایک واحد اکائی کے طور پر عمل کرتے ہیں۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں موجود ضد ذرہ (antiparticle) کے نظریے کا اگر وسعت دے کر مادے تک پھیلا دیا جاۓ تو ، ضد مادہ کا نظریہ وجود میں آتا ہے اور اگر کوئی ذرہ اور اسکا ضد ذرہ ایک دوسرے کے مقابل آجائیں یا مل جائیں تو فنا (annihilate) ہوجاتے ہیں اور وہ دونوں ، کسی اور ذرہ میں تبدیل ہوجائیں گے جسکے ساتھ تبدیلی کی مقدار میں ، آئن سٹائن کی مساوات ، E = mc کے مطابق توانائی کا اخراج ہوگا۔"@ur .
  "Building block"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں بنیادی تفاعل (fundamental interaction) ایک ایسے آلیہ یعنی میکینزم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ذرات آپس میں ایک دوسرے سے واسطہ یا تفاعل رکھتے ہیں ، اس تفاعل کی حیثیت بذاتِ خود کامل یا بنیادی ہے اور اس کی کسی دوسرے مزید بنیادی تفاعل کے ذریعے وضاحت نہیں کی جاسکتی۔ پس تمام تر طبیعیاتی مظاہر، خواہ وہ کہکشاؤں کا آپس میں تصادم ہو یا کوارک جیسے زیرجوہری ذرے کی پروٹان کے اندر تھرکن، اسی بنیادی تفاعلات کے نظریہ کی مدد سے ان سب کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "حضرت یوسف علیہ السلام اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر باءیبل میں بھی ملتاہے۔ آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق نبیوں کے خاندان سے تھا۔ گیارہ سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔قرٹان نے حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔ آپ نے 120 سال عمر پائی۔"@ur .
  "حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ کے بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام بھی اللہ کے نبی ہوءے۔"@ur .
  "اسلام آباد سٹاک ایکسچینج 25 اکتوبر 1989کو وجود میں آءی مگر مکمل طور پر 10 اگست 1992 کو کام شروع کیا۔ اسلام آباد سٹاک ایکسچینج پاکستان کی تینوں سٹاک ایکیچینج سے چھوٹی ہے۔"@ur .
  "حضرت یونس علیہ السلام اللہ کے نبی تھے۔ آپ کے نام پر قرآن پاک میں پوری ایک سورت ہے۔ آپ کی قوم نہایت سرکش تھی۔ سالوں کی تبلیغ کے باوجود جب آپ کی قوم نے اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کرنے سے کرنے کردیا تو آپ نے اُن کو اللہ کی طرف سے سخت عذاب کی نوید دی، جس پر اُس قوم کے سرکش لوگوں نے حضرت یونس علیہ سلام کی باتوں کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا کہ “اگر تمہارے خدا کی طرف سے عذاب آنے والا تو تم ہمیں اُس کا وقت بتاؤ، جس پر حضرت یونس علیہ سلام نے جلال کی حالت میں اپنی طرف سے اُنہیں چالیس دن کے بعد عذابِ الٰہی کی خبر دی جوکہ اللہ کو ناگوار گزری کیونکہ اللہ نے اُس قوم کو عذاب سے ڈرانے کے لئے ہدایت کی تھی نہ کہ عذاب نازل کرنے کا وقت بتانے کی۔ دوسرے نادانی اُس وقت ہوئی کہ جب حضرت یونس علیہ سلام عذاب کی نوید دینے کے بعد اُس وطن کو ترک کرکے بیوی بچوں سمیت نکل آئے۔ نتیجتاً سخت آزمائشوں میں مبتلا ہوئے، آپ کے بیوی بچے بچھڑ گئے، اس دوران آپ کو اندازہ ہوگیا کہ رب تعالٰیٰ کسی بات پر ناراض ہوگیا ہے۔ جب آپ دریا کے طرف جانے کے لئے ایک کشتی میں سوار ہوئے تو کشتی کو طوفان نے گھیر لیا۔ اُس وقت کے رواج کے مطابق کشتی کے ملاح اور دوسرے مسافر اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کشتی میں کوئی اللہ کا نافرمان بندہ سوار ہے، جس کی وجہ سے تمام کشتی والوں کو اس طوفان کا سامنا ہے۔ جس پر حضرت یونس علیہ سلام نے اُن سے کہا کہ مجھے دریا میں پھینک دو، تم کو اس طوفان سے نجات مل جائے گی لیکن کشتی والوں نے کہا کہ آپ تو اللہ کے نبی اور نیک بندے ہیں، آپ کو کیسے دریا بُرد کیا جاسکتا ہے۔ آخر کو سب اس نتیجے پر پہنچے کہ قرعہ کرلیتے ہیں، جس کا نام نکل آئے گا، اُس کو دریا بُرد کردیا جائیگا۔ قرعہ کے نتیجے میں بھی حضرت یونس علیہ سلام کا نام نکلا، دوبارہ قرعہ نکالا گیا، پھر حضرت یونس علیہ سلام کا نام نکلا، بالآخر جب تیسری بار بھی قرعہ میں حضرت یونس علیہ سلام کا نام نکلا تو حضرت یونس علیہ سلام نے اُن سے اصرار کیا کہ اُنہیں (حضرت یونس علیہ سلام) دریا بُرد کردیا جائے۔ بالآخر آپ کو دریامیں ڈال دیا گیا۔ دریا میں آپ کو ایک عظیم القامت مچھلی نے نگل لیا اور آپ تقریباً چالیس روز تک اُس مچھلی کے پیٹ میں رہے۔ چالیس دن کے بعد آپ نے رب تعالٰیٰ سے معافی مانگی، جس کے لئے بھی روایتوں میں آتا ہے کہ ایک انہیں مندرجہ ذیل مبارک کلمات یاد آئے: لا الـہ الا أنت سبحانك اني ڪنت من الظالمين جب حضرت یونس علیہ سلام نے مندرجہ بالا کلمات پڑھ کر رب سے معافی مانگی تو آپ کی معافی قبول کرلی گئی اور اُس مچھلی نے آپ کو ساحل پر اُگل دیا لیکن مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے سبب، اتنے کمزور اور ناتواں ہوگئے تھے کہ اس عالم میں اگر آپ پر ایک مکھی بھی بیٹھ جاتی تو آپ تاب نہ لاسکتے تھے۔ اللہ تبارک و تعالٰیٰ نے آپ کے رزق کے لئے وہاں ایک انگور کی بیل اُگ گئی اور ایک ہرنی روز وہاں آکر آپ کو دودھ پلا دیتی۔ حضرت یونس علیہ سلام کے تفصیلاً واقعہ احادیث و قصص الانبیاء میں ملتا ہے۔"@ur .
  "فواد شہاب (Fuad Chehab) لبنان کے فوجی سربراہ اور صدر تھے۔ شہاب اپنی دیانتداری اور راست بازی کی وجہ سے بہت محتبر سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے 1958ء میں اقتدار سنبھالا اور بحالی امن کے ساتھ ساتھ لبنان کو ترقی کی راہ پر بھی گامزن کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے ایک متوازن راہ حکومت اختیار کی اور تمام مذہبی گروہوں کے ساتھ مل جل کر کام کرتے رہے۔ انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ دفاع کو بھی کامیابی سے سنبھالے رکھا۔ انہوں نے لبنان کو جدید انتظامی مملکت بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے۔ ان سے پہلے لبنان فضول روایات اور مذہبی تفرقہ بندی میں جکڑا ہوا تھا۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں کوارک ، بنیادی ذرات کی دو قسموں میں سے ایک قسم فیرمیون سے تعلق رکھنے والے دو ذرات میں سے ایک ہیں (دوسرے نحیفہ / leptons کہلاتے ہیں)۔ کوارک وہ واحد ، بنیادی ذرات ہیں جو کہ تمام چاروں بنیادی تفاعل کے زریعے سے تفاعلات کرتے ہیں۔ انکا نام James Joyce کی کتاب Finnegans Wake سے لیا گیا ہے۔ کوارک کے ضد ذرات کو ضد کوارک کہا جاتا ہے۔ کوارک کی ایک اور اہم خصوصیت محصوریت کہی جاتی ہے ، جس سے مراد ان ذرات کا زیرجوہری ذرات (جن کو ثقیلہ کہا جاتا ہے) میں خود کو محصور یا محدود رکھنا ہے ، کوارک کی صرف ایک قسم جسکو بالا کوارک کہا جاتا اس محصوریت سے مبرا ہے کیونکہ یہ کوارک ، ثقیلہ میں خود کو پیوست کرنے سے قبل ہی منحط یا خستہ ہو جاتا ہے اور اسکی انحطاطی پیداوار یا باقیات کو ، بہ نسبت محصور کوارکوں کے، نسبتا زیادہ واضع طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں ، نحیفہ آدھی غزل والا ایک فیرمیون کے قبیلے کا بنیادی ذرہ مانا ہے۔ اسکو انگریزی میں Lepton کہا جاتا ہے جو کہ یونانی سے آیا ہوا ایک لفظ ہے جسکے بنیادی معنی ، چھوٹے یا تراشہ کے ہوتے ہیں۔ نحیفہ کو بنیادی معیاری نمونہ (standard model) ذرات میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ مقداریہ لونی حرکیات یعنی کوانٹم کرومو ڈائنیمکس کے بجاۓ برقی نحیف تفاعل یا الیکٹروویک فورس کے زریعے سے دوسرے ذرات کے ساتھ اپنے روابط یا تفاعلات (interactions) قائم کرتا ہے۔"@ur .
  "معیاری نمونہ ، دراصل ذراتی طبیعیات میں ایک ایسا نظریہ ہے کہ جو کائنات میں موجود تمام تر مادے کو بنانے والی قوی، نحیف اور برقناطیسی بنیادی قوتوں اور بنیادی ذرات کی وضاحت کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ درج بالا بیان کو آسان الفاظ میں یوں کہـ سکتے ہیں کہ ؛ معیاری نمونہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کے زریعۓ تمام کائنات کی ساخت کی وضاحت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور ساتھ ہی اس بات کی بھی کہ کس اقسام کی قوتوں یا رابطوں (تفاعلات) نے اس دنیا اور کائنات کو مربوط کیا ہوا ہے،"@ur .
  "میٹر (Metre) ناپ تول کے اعشاری نظام میں لمبائی کا ناپ ہے۔ ایک میٹر میں 3.281 فٹ یا 39.37 انچ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "موجودہ ایرانی صدر۔ 28 اکتوبر 1956ء کو گامسر کے قریب ایک گاؤں میں ایک لوہار کے گھر پیدا پیدا ہوئے۔ عمر ایک سال کی تھی جب خاندان نے تہران کی طرف نقل مکانی کی۔ انقلاب ایران میں پاسداران سے وابستہ رہے۔ ان پر امریکہ سفارت خانے پر حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 25 اگست 1934ء پورا نام اکبر ہاشمی رفسنجانی ایرانی سیاستدان۔ دو بار ایران کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک دفعہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر بھی رہے۔بطورِ صدر انہوں نے ایران میں سیاسی ترقی سے زیادہ معاشی ترقی پر زور دیا جس پر ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک میں معاشرتی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات سامنے آئے۔ ہاشمی رفسنجانی 1988 میں ایران عراق جنگ کے آخری برس ایرانی افواج کے کمانڈر مقرر ہوئے اور انہوں نے ہی اس جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد قبول کی تھی۔ 1990 کے اوائل میں لبنان سے غیر ملکی مغویوں کی رہائی میں بھی رفسنجانی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ہاشمی رفسنجانی اسلامی جمہوریہ ایران کے خالق آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی کے ہم جماعت بھی رہے۔ 2005ء میں ہونے والے انتخابات میں موجودہ صدر محمود احمدی نژاد کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انتخابات کے پہلے مرحلے میں مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہوئی تو دوبارہ انتخاب ہوا جس میں احمدی نژاد نے باسٹھ فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں تو یوں کہا جاسکتا ہےکہ ذراتی طبیعیات میں ذائقہ سے مراد کسی بھی بنیادی ذرے کی پائی جانے والی مختلف اقسام کی ہوتی ہے۔ اور طبیعیات میں اسکی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ ذراتی طبیعیات میں ذائقہ ، کسی عنصری ذرے کا مقداریہ عدد (quantum number) ہوتا ہے جو کہ اسکی (یا ان ذرات کے) ، نحیف تفاعلات سے وابسطہ ہوتا ہے۔ اس مقداریہ عدد کو ایک متناظر (symmetry) تصور کیا جاتا ہے اور طبیعیات سے تعلق رکھنے والے نحیف برقی نظریے (electroweak theory) میں یہ متناظر دراصل مقیاسی ہوتا ہے کہ جس میں انحطاط کے ساتھ ، واقعات تبدل ذائقہ بھی پاۓ جاتے ہیں ۔ جبکہ مقداریہ لونی حرکیات (quantum chromodynamics) میں زائقے کا یہ متناظر ، ایک کائناتی حیثیت رکھتا ہے۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں ، ثقیلہ یا hadron ایک زیرجوہری ذرہ ہوتا ہے جو قوی مرکزی قوت کے ساتھ منسلک ہوتا ہے۔ مگر یہ ذرہ ، بنیادی ذرات میں شمار نہیں کیا جاتا بلکہ یہ بذات خود ، فیرمیونوں کی قسم کوارک اور ضد کوارک اور بوسونوں جنکو غرایہ (gluon) کہا جاتا ہے پر مشتمل ہوتا ہے۔ غــرایــہ ذرات ، لونی یا رنگدار قوت (color force) کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔"@ur .
  "برطانیہ کی دوسری سب سے بڑی جماعت۔ جسے قدامت پسند پارٹی یا ٹوری پارٹی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "بمعامل کو گھڑی کا ریاضی بھی کہا جاتا ہے۔ جس طرح گھڑی میں بارہ گھنٹے کے بعد عدد واپس آ جاتے ہیں، گویا یہ 12 کے بمعامل ریاضی ہے۔ البتہ گھڑی کے برعکس \"بمعامل 12 ریاضی\" میں اعداد 0 سے 11 تک ہوں گے، یعنی: \"بمعامل 12\" ریاضی میں 12 برابر ہے 0 کے، 13 برابر ہے 1 کے، 14 برابر ہے 2 کے، اور اسی طرح۔ ریاضی میں \"بمعامل 12\" کو علامت سے لکھتے ہیں۔ کچھ مزید مثالیں: چونکہ چونکہ"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "حیاتیات و طب میں اولیہ کا لفظ ایک سالماتی حیاتیات کی طراز ، پی سی آر کے primer کے لیۓ آتا ہے ، دیکھیۓ اولیہ (حیاتیات) انگریزی نام : Proton Proton250pxہر پروٹون میں دو آپ اور ایک ڈاون کوارک ہوتے ہیں اور ان تینوں پر مختلف کلر چارج ہوتا ہے۔جماعت بندی Baryonترکیب 2 up quarks, 1 down quarkاحصاء Fermionicتفاعل Gravity, Electromagnetic, Weak, Strongعلامت p, p+, N+ضد ذرہ AntiprotonTheorized William Prout (1815)دریافت Ernest Rutherford (1917–1919, named by him, 1920)کمیت 1.672621777(74)×10 kg 938.272046(21) MeV/c 1.007276466812(90) uMean lifetime >2.1×10 years (stable)برقی بار +1 e1.602176565(35)×10 Cبرقی رداس 0.8775(51) fmElectric dipole moment <5.4×10 e·cmElectric polarizability 1.20(6)×10 fmمقناطیسی حرکات 1.410606743(33)×10 J·T 1.521032210(12)×10 μB 2.792847356(23) μNMagnetic polarizability 1.9(5)×10 fmغزل ⁄2Isospin ⁄2مساوات +1متکشف I = ⁄2(⁄2) جوہر یا ایٹم کے مرکزے میں موجود مثبت بار دار ذرہ۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ریاضیات میں دالہ یہ تصور ہے کہ ایک قدر (دالہ کا استدلال، یا ادخال) سے دوسری قدر (دالہ کا اخراج، یا قدر) مکمل طور پر معلوم ہو جاتی ہے۔ دالہ ہر ادخال کو صرف ایک اخراج قدر تفویض کرتی ہے۔ استدلال اور دالہ کی قدر حقیقی عدد ہو سکتے ہیں یا کسی مجموعہ کے ارکان۔ حقیقی عدد کی صورت میں اکثر اوقات دالہ کا کلیہ لکھا جا سکتا ہے، اور اس کے مخطط کی کارتیسی متناسق میں خاکہ کشی کی جا سکتی ہے۔ تصویر میں دالہ f کا کلیہ y=x ہے، جہاں x افقی محور پر ہے، اور y عمودی محور پر۔ اس دالہ کے لیے استدلال x کوئی بھی حقیقی عدد ہو سکتا ہے۔ تصویر سے ظاہر ہے کہ اس دالہ کا اخراج y غیر منفی حقیقی عدد ہوتا ہے۔"@ur .
  "Electroweak theory ایک طبیعیاتی نظریہ ہے جسے عبداسلام نے منصوب کیا۔ اس کے نظریہ پہ روسنی ڈالنے کے لیے انہیں نوبیل انعام دیا گیا۔"@ur .
  "ذراتی طبیعیات میں مقیاسی بوسون (gauge boson) ایسے بوسونی ذرات کو کہا جاتا ہے جو کہ فطرت کی بنیادی قوتوں کے ساتھ عمل دخل رکھتے ہیں۔ انکو مقیاسی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ بنیادی ذرات جن کے کردار و عمل یعنی تفاعل کی وضاحت کرنے کے لیۓ مقیاسی نظریہ استعمال کیا جاتا ہے وہ ان (مقیاسی بوسون) کے ذریعے ہی آپس میں قوتوں کا تبادلہ کرتے ہیں، عموماً ان ذارت کو مجازی ذرات بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ہیگ بوسون ، ذراتی طبیعیات میں ایک فوضی عددیہ عنصری ذرہ (scalar elementary particle) ہے جسکے وجود کی پیشگوئی معیادی نمونہ کے نظریہ سے حاصل ہونے والے مشاہدات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ معیادی نمونہ میں پاۓ جانے والے ذرات میں یہ واحد ذرہ ہے کے جسکو ابھی تک دیکھا تو نہیں جاسکا ہے مگر یہ دیگر بنیادی ذرات کی کمیئت کے منبع کی وضاحت کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے (اسکا مطلب آسان الفاظ میں یوں کہ لیں کہ یہ اپنے وجود کی بلاواسطہ شہادت مہیا کرتا ہے۔) ، کمیئت کی تشریح بے وزن فوٹون اور بہت وزنی ڈبلو اور زیڈ بوسون کے سلسلے میں نہایت واضع ہوکر سامنے آجاتی ہے۔ انکے وجود کے بارے میں سب سے پہلے پیشگوئی ایک انگلستانی طبیعیاتداں ، پیٹر ہگ (Peter Higgs) نے 1964 میں کی تھی اور اسی کے نام کی نسبت سے ان ذرات کو ، ہگ بوسون کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Anthropology"@ur .
  "Academic disciplines"@ur .
  "Academia"@ur .
  "علوم انسانی ، جسکو انگریزی میں Human sciences کہا جاتا ہے ، ان علوم اور شعبہ جات پر مشتمل علم ہے کہ جو خصوصا انسانی افعال سے تعلق رکھتے ہیں ۔ علوم انسانی کا شعبہ ؛ بشریات ، سائنس اور فن جیسے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھتا ہے۔ بعض اوقات علوم انسانی کا دائرہ کار وسیع ہوکر نفاذی علوم (Applied sciences) مثلا ، معاشیات اور تعمیرات تک پھیل جاتا ہے علوم انسانی کو عام طور پر ایک خاص درسی علوم (academic discipline) کا ایک حصہ قرار نہیں دیا جاتا بعض اوقات اسکو کم وپیش بشریات کے متبادل کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے بعض اوقات علوم انسانی کو فلسفہ اور ادب میں ایک ذیلی شعبہ بھی شمار کرلیا جاتا ہے۔"@ur .
  "معاشرتی علوم (social sciences) ، دراصل درسی علوم کا ایک اہم شعبہ ہے جو دنیا کے انسانی پہلوؤں کے مطالعے سے تعلق رکھتا ہے۔ معاشرتی علوم اور بشریات و فن میں اہم فرق یہ ہے کہ معاشرتی علوم کے شعبہ میں ، سائنسی طریقہ کار اور مقداری (quantitative) اور معیاری (qualitative) طریقوں پر مطالعہ کیا جاتا ہے۔ معاشریات (Sociology) کے بارے میں مضمون کے لیۓ اسکا صفحہ مخصوص ہے۔"@ur .
  "عجیب کوارک ، دوسری نسل کے کوارک ذرات سے تعلق رکھنے والا ذرہ ہے، جس پر -(1/3)e بار یا چارج اور اجنبیت (strangeness) کی قیمت -1 ہوتی ہے۔"@ur .
  "سحر کوارک ، دوسری نسل کے کوارک ذرات سے تعلق رکھنے والا ذرہ ہے، جس پر +(3/2)e بار یا چارج ہوتا ہے۔"@ur .
  "معاشریات، انسانی سماج اور اجتماعات (معاشروں) کا مطالعہ ہے۔ لوگ اکثر معاشریات اور معاشرتی علوم کو ایک ہی مان بیٹھتے ہیں لیکن معاشریات درحقیقت معاشرتی علوم کی ایک شاخ ہے۔ اس میں کئ آخباخت تحقیقات، تجزیات اور زاوؤں کا استعمال ہوتا ہے جن سے انسانی معاشرے، سماجی ڈھانچے اور متعلقہ سرگرمیوں کے بارے میں معلومات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اکثر معاشرتی سائنسدانوں کے سامنے معاشریات کا مقصد سماجی بہبود کے عمل میں ایسے علم کو لاگو کرنا ہوتا ہے جس سے انسانی معاشرے کے خردی اور کبیری اجزاء میں ترقی ہو۔ معاشریات ہر اعتبار سے ایک وسیع موضوع ہے۔ روایتی طور پر اس کی کا محور سماجی اور اجتماعائ طبقہ جات ، تعلقات، روابط، مذہب، ثقافت اور چلن پر ہوتا رہا ہے۔ اس کے نقطہ نظر میں معیاری اور مقداری تحقیقات، دونوں شامل ہیں۔ چونکہ، زیادہ تر انسان جو کچھ بھی کرتا ہے، وہ معاشریات کے ذریعہ سمجھایا جا سکتا ہے اس لۓ معاشریات نے اپنا دھیان دھیرے دھیرے دیگر سماجی موضوعات پر مرکوز کر دیا ہے مثلا طب، فوج، سزا و جرمانہ، جالبین اور سائنسی علوم کی تعمیر و نو میں بھی اسکا ایک کردار ہے۔ معاشرتی علوم کے سائنسی طریقہ کار میں بھی قابل ذکر توسیع ہوئی ہے۔ بیسویں صدی کی وسط کی لسانی اور ثقافتی تبدیلیوں میں ساماج کے مطالعے کیلئے تشریحاتی اور فلسفاتی نقطہ نظر کو تیزی سے فروغ ملا۔ اس کے برعکس، حالیہ دہائی میں اس مطالعے کے لۓ نئے تجزیاتی، ریاضیاتی اور آلاتیاتی طریقہ کار کے استعمال کا اندراج دیکھا گیا ہے مثلا معاشرتی جالکاری تجزیہ."@ur .
  "بساؤ آبادی تقریباً تین لاکھ پچپن ہزار گنی بساؤ کا دارالحکومت ہے۔ شہر بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع ہے، جہاں دریائے گیبا سمندر میں گرتا ہے۔ یہ ملک کا سب سے بڑا شہر، اہم ترین بندرگاہ اور فوجی مرکز ہے۔ اہم مصنوعات میں مونگ پھلی، کھوپرا، پام کا تیل اور ربڑ شامل ہیں۔ شہر کی بنیاد 1687ء میں پرتگالیوں نے بطور محفوظ بندرگاہ اور تجارتی مرکز کے رکھی۔ 1942ء میں شہر کو پرتگالی گنی کے دارالحکومت کا درجہ دیا گیا۔ جسے بعد میں مدینہ دو باؤ سے بدل دیا گیا۔ شہر اپنے سالانہ میلہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ دوسری پرکشش جگہوں میں فورتالیزا داامورا (Fortaleza d'Amura) کی بیرکوں میں املکار کابرال (Amílcar Cabral) کا مقبرہ، پی جی گوئٹی میموریل (Pidjiguiti Memorial)۔ 3اگست 1959ء بساؤ کے بندرگاہ پر سامان لادنے کا کام کرنے والے مزدوروں کی ہڑتال میں مرنے والوں کی یادداشتیں، بساؤ کا نیا سٹیڈیم اور ساحل سمندر کے مقامی تفریحی مقامات شامل ہیں۔ شہر کی کافی عمارات گنی بساؤ کی خانہ جنگی میں خراب ہو چکی ہیں، جن میں گنی بساؤ کا شاہی محل اور بساؤ فرانسیسی تہذیبی مرکز بھی شامل ہیں۔ مرکز شہر زیر تعمیر ہے۔ فضائی سفر کی سہولیات کے لیے اوسوالدو وییرو بین الاقوامی ائرپورٹ دستیاب ہے۔"@ur .
  "Cayley-Hamilton theorem اگر مربع میٹرکس کا \"ویژہ کثیر رقمی\" ہے، تو میٹرکس کی ویژہ قیمت کے لیے، \"ویژہ کثیر رقمی\" کی تعریف کی رُو سے اس مسلئہ اثباتی کے مطابق مربع میٹرکس خود اپنے کثیر رقمی کی تسکین کرتی ہے:"@ur .
  "یہاں ہم ایسی دالہ کا بیان کریں گے، جس دالہ کا میدان عمل مختلط میدان پر مربع میٹرکس ہو، اور حیطہ بھی پر مربع میٹرکس ہو۔ ایک مختلط متغیر کی تحلیلی دالہ ، کے گرد ٹیلر سلسلہ کے زریعہ لکھی جا سکتی ہے: اوپر کی سیریز کی تقل کرتے ہوئے ایک مربع میٹرکس A کے لیے یہی فنکشن یوں لکھا جا سکتا ہے اب ہم اس میٹرکس دالہ کو میٹرکس کی ویژہ قیمت کی مدد سے نکالنے کا ایک آسان طریقہ بتاتے ہیں۔ جیسا کہ یہاں بیان ہؤا کہ اگر ایک مربع میٹرکس A کی تمام ویژہ قیمتیں منفرد ہوں، تو ایسی \"ویژہ سمتیہ\" پر مشتمل میٹرکس نکالی جا سکتی ہے، جس کی مدد سے میٹرکس کو ویژہ وتر میٹرکس کے ساتھ رشتہ اس مساوات سے بیان کیا جا سکتا ہے: اب اوپر دیے طریقہ سے میٹرکس کی پڑھائی میں ویژہ قیمت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مربع میٹرکس کے ویزہ سمتیہ وہی ہیں جو کہ مربع میٹرکس کے ویزہ سمتیہ ہیں۔ اور اگر میٹرکس کی ویژہ قیمت ہے تو میٹرکس کی ویژہ قیمت ہے۔"@ur .
  "Cauchy-Schwarz inequlaity ایک اندرونی حاصل ضرب فضا پر اگر دو سمتیہ اور ہوں تو جسے امثولہ کی تعریف استعمال کرتے ہوئے یوں بھی لکھا جا سکتا ہے یا"@ur .
  "ایس میٹرکس جس کے قطاروں اور ستونوں کی تعداد برابر ہو مربع میٹرکس کہلاتی ہے۔ اس میٹرکس کا سائیز لکھا جائے گا۔"@ur .
  "ملاح (‏Mellah) عربی زبان کا لفظ ہے جو مراکشی شہروں میں موجود یہودی بستیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ ملاح یورپی لفظ غیٹو کے مترادف ہے۔ عموما ایسی یہودی بستیاں بادشاہ یا گورنر کی رہائش گاہ کے قریب بنائی جاتی تھیں اس طرح یہودیوں کو خصوصی تحفظ فراہم ہوتا تھا۔ مرکز شہر کے علاوہ ایسی آبادیاں دیہاتی علاقوں میں بھی آباد تھیں، جہاں بہت زیادہ تعداد میں یہودی آ کر آباد ہو جاتے تھے۔ اکٹھے آباد ہونے کی وجہ سے بھی تحفظ کا احساس ہوتا ہے اس لیے یہودی ایسی جگہوں کو ترجیح دیتے تھے جہاں پہلے سے ہی یہودی گھر ہوں اور اس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگہ ایک مکمل بستی کی صورت اختیار کر لیتی تھی جہاں صرف یہودی آبادی ہوتی تھی۔"@ur .
  "فاس، فرانسیسی میں فیس (fes or fez) مراکش کا تیسرا بڑا شہر ہے، جو فاس بولمان (Fès-Boulemane) علاقہ کا دارالحکومت ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی نو لاکھ چھیالیس ہزار آٹھ سو پندرہ نفوس پر مشتمل ہے۔ شہر کے تین حصے ہیں فاس البالی (قدیم شہر)، فاس جدید (نیا فاس) اور ولے نوالے (فرانسیسی تعمیر شدہ شہر کا جدید حصہ)۔ فاس البالی دنیا کا سب سے بڑا گاڑیوں کی آمدورفت کا ممنوعہ علاقہ (contiguous carfree urban area) ہے۔"@ur .
  "علم طب ، جراحی اور علم الابدان پر حکیمبوعلی سینا یا ابن سینا کی ایک مشہور تصنیف اور طبی معلومات کا سرچشمہ ۔ اصل کتاب عربی میں ہے دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں اس کے تراجم شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب میں علاوہ جراحی و علاج معالجہ کے طب کے دیگر علوم کے ابواب بھی جابجا دیۓ گۓ ہیں۔"@ur .
  "وکٹوریا (Victoria) سیچیلیس کا دارالحکومت ہے۔ اسے بندرگاہ وکٹوریا یا پورٹ وکٹوریا (Port Victoria) یا ماہے (Mahé) بھی کہتے ہیں، اور یہ جزیرہ ماہے کی شمال مشرقی سمت واقع ہے۔ 2002ء کی مردم شماری کے مطابق اسکی آبادی چوبیس ہزار نو سو ستر افراد پر مشتمل ہے جو سیچیلیس کی کل آبادی کا ایک تہائی ہے۔ شہر کو برطانوی کالونی کی نشت کے طور پر برطانوی دور راج میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اہم برآمدی مصنوعات میں ونیلا، کھوپرا، کھوپرے کا تیل، کچھوؤں کے خول، صابن اور گوانو شامل ہیں۔ پرکشش مقامات میں شہر کا گھنٹہ گھر جسکو لندن کے واکس ہال پل (Vauxhall Bridge) کی طرز پر بنایا گیا ہے، عدالت (Courthouse)، وکٹوریا نباتاتی باغات (Victoria Botanical Gardens)، وکٹوریا تاریخ کا قومی عجائب گھر (Victoria National Museum of History)، وکٹوریا قدرتی تاریخ کا عجائب گھر (Victoria Natural History Museum) اور سر سلوین سلوین کلارک مارکیٹ (Sir Selwyn Selwyn-Clarke Market) شامل ہیں۔ اسکے علاوہ شہر میں قومی اسٹیڈیم اور تکنیکی تعلیم کا سکول (polytechnic institute) بھی واقع ہیں۔ شہر کے مشرق میں اندرونی بندرگاہ واقع ہے جہاں ٹونا مچھلی (tuna fish) کے شکار اور ڈبہ بندی کا کام بطور مقامی صنعت کے ہوتا ہے۔ رقبہ آبادی 24,970 زبانيں انگریزی، فرانسیسی، سیچیلوئز کریولے (Seychellois Creole) ٹائم زون فون کوڈ 248+ جغرافیائی علاقہ 04°37′S 55°27′E سیچیلیس کو انتظامی طور پر 25 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے 8 دارالحکومت وکٹوریا کے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔ انگریزی دریا (La Riviere Anglaise) مونٹ بکسٹن (Mont Buxton) سینٹ لوئس (Saint Louis) بل ائر (Bel Air) مونٹ فلیوری (Mont Fleuri) روچے کیمن (Roche Caiman) لیس مامیلس (Les Mamelles) پلائسانس (Plaisance) ہوائي سفر کی خدمات کے لیے شہر میں سیچیلیس بین الاقوامی ائر پورٹ (Seychelles International Airport) تعمیر کیا گیا ہے جسکو 1971ء میں مکمل کیا گیا۔ 2004ء کے بحر ہند کے سمندری زلزلہ میں وکٹوریا کا اہم ترین پل تباہ ہو گيا تھا۔"@ur .
  "حیوان دراصل جانداروں کی وہ قسم ہوتی ہے کہ جو حس (sensation) رکھتی ہے اور جو عام طور پر اپنی مرضی سے یعنی ارادی (voluntary) حرکت کرسکتی ہے۔"@ur .
  "جنینیات  کا لفظ جنین (بننے والا بچہ) اور یات (مطالعہ) کا مرکب ہے اسکو انگریزی میں Embryology کہا جاتا ہے ، عربی میں اسکے لیۓ علم الجنین کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس شعبہ علم میں جانداروں کے نئے بننے والے بچوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ؛ علم الجنین، اس علم کو کہتے ہیں کہ جسمیں انسان سمیت تمام جانداروں کے جسم کی ابتداء اور اسکی انتہائی شروعات کے مراحل کی نشونما سے آگہی حاصل کی جاتی ہے ۔ جنین (یعنی ایک نیۓ جاندار) کی اس زندگی کی ابتداء ، مونث یا مادہ اور مذکر یا نر کے مَشيجوں (gametes) کے آپس میں ملنے سے ہوتی ہے (مشیج دراصل بالغ مونث اور مذکر کے جسم میں پیدا ہونے والے ایسے خلیات ہوتے ہیں جن کے زریعۓ جنسی تولید یا sexual reproduction کی جاسکتی ہے)"@ur .
  "قیام حمل (conception) کے نتیجے میں رحم کے اندر بننے والے حصیلہ یا (product) یعنی بچے کا ماں کے پیٹ میں وہ عرصہ کہ جب وہ 9 ویں ہفتے کی ابتداء ہونے پر جنین (embryo) کے مرحلے سے نکل جاتا ہے حمیل یا fetus کہلایا جاتا ہے اور اس 9 ویں ہفتے کی ابتداء سے پیدائش تک اسکو حمیل کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "جنین (embryo) کا لفظ دراصل کسی بھی جاندار کے ابتدائی دنوں بچے کے لیۓ استعمال کیۓ جاتے ہیں۔ نباتات میں جنین ، بیج میں موجود اس حصے کو کہا جاتا ہے کہ جو اسکی دالوں کے درمیان ننھے سے دانے کی صورت میں پایا جاتا ہے اور مناسب حالات ملنے پر نشونما پا کر نیا پودا پیدا کردیتا ہے حیوانات میں جنین ، لاقحہ (zygote) سے لیکر ان ابتدائی حصوں تک کے دورانیہ کو کہا جاتا ہے جو کہ اسکے بننے کے بعد سے لیکر جسم کے ترقی یافتہ حصوں کے بننے تک نمودار ہوتے ہیں انسان (جو کہ حیوانات کی تعریف کے مطابق ہی ہے) میں جنین کا لفظ ، اخصاب (fertilization) کے عمل سے لیکر ماں کے پیٹ میں آٹھویں ہفتے کے اختتام تک کی حالت کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے ، اور آٹھویں ہفتے کے بعد سے لیکر عمل پیدائش تک اسکو حمیل (foetus) کہا جاتا ہے۔ اخصاب ، مونث یا مادہ اور مذکر یا نر کے مَشيجوں (gametes) کے آپس میں ملنے کے عمل کو کہا جاتا ہے ، قدرتی طور پر انسانوں میں (اکثر حیوانات کی طرح) یہ عمل مونث کے پیٹ میں ہوتا ہے۔"@ur .
  "کامونکے، صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی ایک تحصیل ہے۔ اس کی وجہ شہرت چاول کی بڑی منڈی کی وجہ سے ہے۔ آبادی کے لحاظ سے پنجاب میں سب سے زیادہ مسجدیں کامونکے میں ہیں۔ کامونکے لاہور سے گوجرانوالہ کی طرف جاتے ہوئے 48 کلومیٹر دور جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔"@ur .
  "آسان الفاظ میں تو لاقحہ کو یوں کہـ سکتے ہیں کہ یہ انسان سمیت کسی بھی جاندار کا پہلا خلیہ (cell) ہوتا ہے یعنی کہ اس جاندار کی اس دنیا میں آمــد یا اسکی زندگی کی ابتداء ہوتی ہے۔ اسکی تفصیلی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ اخصاب (fertilization) کے عمل میں بننے والے خلیے کو لاقحہ یا zygote کہا جاتا ہے ، اور چونکہ اخصاب کا مطلب مذکر اور موئنث کے تولیدی خلیات کا ملاپ ہوتا ہے لہذا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ نر کے تولیدی خلیے اور مادہ کے تولیدی خلیے کے ملاپ سے بننے والا نیا خلیہ لاقحہ کہلاتا ہے، پھر لاقحہ ، ماں اور باپ کی جانب سے آنے والے ڈی این اے میں موجود معلومات کی مدد سے، نیچے بیان کردہ مختلف مراحل سے گذرنے کے بعد جنین یا embryo بنا دیتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس اخصاب کے عمل کے دوران بننے والے نۓ خلیہ یعنی لاقحہ میں چونکے نر اور مادہ کی جانب سے آنے والے خلیات ملتے ہیں اس لیۓ اس نۓ خلیے میں مرکڑی مادہ ، نر اور مادہ کی جانب سے آنے والے خلیات کی نسبت دو گنا ہو جاتا ہے اور اسی لیۓ اسکو دولونیہ یا diploid خلیہ کہا جاتا ہے جبکہ نر اور مادہ (باپ اور ماں) کے کی طرق سے آنے والے تولیدی خلیات نیم لونیہ یا haploid ہوتے ہیں۔ اگر نر اور مادہ کی جفت گیری کے وقت ایسا ہوجاۓ کہ مادہ کے دو بیضے (یا انڈے) بیک وقت ہی اخصاب شدہ ہوجائیں (یعنی نر کے نطفے کے ساتھ مل جائیں) تو پھر ایسی صورت میں دو لاقحے بن جائیں گے جو کہ پیٹ میں پرورش پا کر دو بچوں کی پیدائش کا باعث ہونگے ، ایسے جڑواں بچے کہ جو اخصاب کے وقت دو بیضوں سے بنے ہوں دو لاقحی (dizygotic) کہلاتے ہیں۔ لیکن اگر اخصاب (یعنی نر نطفے اور مادہ انڈے کے ملاپ) کے وقت ایک ہی بیضہ نطفے کے ساتھ ملے اور پھر اس ملاپ کے بعد یہ دو حصوں میں تقسیم ہوجاۓ جو کہ پرورش پا کر الگ الگ دو جنین بنا دیں تو ایسے جڑواں بچوں کو یک لاقحی (monozygotic) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ذیل میں پاکستان کے مشہور شہروں کی فہرست ہے جو کہ صوبوں اور اہم حد بندیوں کے لحاظ سے دی گئی ہے۔"@ur .
  "باغ پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔ اسے 1988ء میں ضلع پونچھ سے الگ کر کے جداگانہ ضلعی حیثیت دی گئی ۔ ضلع باغ شمال میں ضلع مظفرآباد، جنوب میں ضلع پونچھ، مغرب میں پاکستان کے صوبہ پنجاب اور مشرق میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔ اس ضلع کا کل رقبہ 1368 مربع کلومیٹر ہے ۔ ضلع باغ دو شاہراہوں کے ذریعے ریاست کے دارالحکومت مظفرآباد سے منسلک ہے۔ ایک راستہ سدھن گلی اور دوسرا کوہالہ کی جانب سے آتا ہے۔ ضلعی صدر مقام باغ شہر ہے جو مظفرآباد سے 100 کلومیٹر اور راولاکوٹ سے 46 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 2005ء میں کشمیر میں آنے والے زلزلے میں یہ سب سے زيادہ متاثر ہونے والا علاقہ تھا۔ تحصیل ھا ڈ ی گیل ڈ ا ک خا نھ بسا ر ہ باغ کااھم ا یر یا ھے"@ur .
  "کوٹلی ضلع کوٹلی کا سب سے بڑ اشہر ہے۔ کوٹلی میر پور سے دو سڑکوں کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔ اسلام آباد سے کوٹلی کا فصلہ تقریبا 141 کلو میٹر جو کہ ساڑھے چار گھنٹے میں طے ہو تا ہے۔ اس کا زیادہ تر علاقہ پہاڑی ہے اور ضلع کوٹلی میں چھ بڑے قصبے، ٹینڈا، حاجی آباد، فتح پور، کریلہ۔قمروٹی اور کوٹلی ہیں۔"@ur .
  "میرپور آزاد کشمیر کا سب سے بڑا شہر ہے، اور ضلع میرپور کا مرکز بھی ہے۔ میرپور آزاد کشمیر کے انتہائی جنوب میں واقع ہے اور سطح سمندر سے اس کی اونچائی تقریباً 459 میٹر ہے۔ یہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 125 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ پاکستان کا دوسر بڑا ڈیم منگلہ ڈیم اسی ضلع میں ہے۔ 1960 کی دہاءی میں تقریبا 50،000 لوگوں نے اس ڈیم کی وجہ سے دوسرے علاقوں جیساکہ نیو میر پور ، پاکستان کے دوسروں علاقوں اور برطانیہ میں ہجرت کی۔"@ur .
  "مظفر آباد، آزاد کشمیر کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع مظفر آباد میں دریائے نیلم اور دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی سے اس کا فاصلہ 138 کلومیٹر جبکہ ایبٹ آباد سے اس کا فاصلہ 76 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "پلندری آزاد کشمیر کے ضلع سُدھنوتی کا صدر مقام ہے۔ سطح سمندر سے تقریباً چار ہزار فٹ کی بلندی پر ایک پہاڑی کے دامن میں آباد یہ شہر آزاد کشمیر کے خوبصورت علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ شہر راولپنڈی سے براستہ کہوٹہ ۔ آزاد پتن تقریباً ۹۰ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ راولپنڈی سے پلندری تک دو رویہ شاہراہ ہے اور ہر قسم کی سفری سہولیات میسر ہیں۔ آزاد کشمیر کا واحد کیڈٹ کالج پلندری شہر سے تقریباً ۲ کلو میٹر کے فاصلے پر کوٹلی روڈ پر واقع ہے۔ یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے گورنمنٹ پوسٹ گراءیجویٹ کالجز موجود ہیں"@ur .
  "چمن، صوبہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔ سرحد کی دوسری طرف افغانستان میں سپن بولدک کا شہر ہے۔ روس کے افغانستان پر حملے کے موقع پر بہت سے پناہ گزین چمن میں پناہ گزیر ہوئے جس کی وجہ یہاں کی آبادی میں کافی اضافہ ہوا۔"@ur .
  "قلعہ سیف اللہ، صوبہ بلوچستان کا ایک شہر ہے۔ اس کی آبادی 2005 کے اندازے کے مطابق 140،000 افراد ہے۔ سردیوں کے موسم میں بہت سرد اور گرمیوں میں اس کا موسم بہت گرم ہوتا ہے۔ زیادہ تر لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ یہاں زیادہ تر انگور کاشت ہوتے ہیں یا لوگ بھیڑ بکریاں پالتے ہیں۔ قلعہ سیف اللہ کی بنیاد ایک مغل شاعر سیف اللہ علی خان نے 1438ء میں رکھی۔ 1938ء کے زلزلہ میں یہ شہر مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔ اس زلزلہ کے بعد اس شہر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا اور اس کی آبادی میں اس کے بعد کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔"@ur .
  "مستونگ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کا ضلعی صدر مقام اور شہر ہے۔1991 سے پہلے یہ ضلع قلات کا حصہ تھا مگر بعد میں انتظامی نقطہ نگاہ سے اس کو ایک علیحدہ ضلع بنا دیا گیا۔ اس وقت ضلع مستونگ میں تین تحصیلیں اور بارہ یونین کونسلیں ہیں۔"@ur .
  "لسبیلہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کا سب سے بڑا ضلع ہے، اس ضلع میں تحصیل حب،تحصیل لاکھڑا،تحصیل بیلا،تحصیل دریجی ،تحصیل اوتھل شامل ہیں،حب کوئٹہ کے بعد بلوچستان کا سب سے بڑا شہر ہے،1948کو والی ریاست جام غلام قادر نے لسبیلہ کا پاکستان سے الحاق کیا تھا ،ان کے بیٹے جام میر محمد یوسف وفاقی وزیر نجکاری بھی رہے ہیں"@ur .
  "نصیر آباد،پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کا ایک قصبہ ہے۔"@ur .
  "ڈیرہ بگٹی صوبہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کا اہم شہر ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ بگتی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ نواب اکبر خان بگٹی کی وجہ سے مشہور ہے۔"@ur .
  "خضدار، صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کا ایک شہر اور ضلعی صدر مقام ہے۔ خضدار کو یکم مارچ 1974 کو الگ ضلع کا درجہ دیا گیا۔ اس سے پہلے یہ ضلع قلات کا حصہ تھا۔ یہ تین تحصیلوں اور بارہ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔ 2005 کے ایک نادازے کے مطابق اس کی آبادی 525000 ہے۔"@ur .
  "پسنی، مچھلی کی بندرگاہ اور صوبہ بلوچستان، پاکستان کا ایک اہم شہر ہے۔ یہ ساحل مکران، بحیرہ عرب پر کراچی سے 300 کلومیٹر دور ضلع گوادر میں واقع ہے۔"@ur .
  "قلعہ عبداللہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کا شہر اور ضلعی صدر مقام ہے۔ یہاں ایک مشہور قلعہ ہے جو سردار عبداللہ خان اچکزئی نے تعمیر کروایا تھا جو 1841ء میں کابل کی جنگ میں شامل تھے جس میں ہزاروں برطانوی فوجیوں کا صفایا کیا گیا تھا۔"@ur .
  "موسیٰ خیل پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کا ایک شہر ہے۔ اوراسکاایک قبیلہ مرغزانی جوآج کل سندھ اورپنجاپ میں آبادھیں ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ ‎اسکے علاوہ موسی خیل کے بہت سے قبیلے ادن زئ ،حسن خیل سندھ ، پنجاپ اور پورے پاکستان میں آباد ھیں. حبیب اللھ خان کا تعلق بھی موسی خیل کے قبیلہ ادن زئ سے ہے. ‏"@ur .
  "خاران، صوبہ بلوچستان کے ضلع خاران کا شہر ہے۔ ضلع خاران کو 1952 میں ضلع کا درجہ دیا گیا۔ خاران تین تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 2005 کے اندازے کے مطابق خاران کی آبادی 250،000 ہے۔"@ur .
  "کوئٹہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا صدر مقام اور سب سے بڑا شہر ہے۔ کوئٹہ کا نام ایک پشتو لفظ سے نکلا ہے جس کے لغوی معنیٰ 'قلعہ' کے ہیں۔ کوئٹہ شہر سطح سمندر سے تقریباً 1700 میٹر سے 1900 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اپنے بہترین معیار کے پھلوں کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔ یہ بنیادی طور پر خشک پہاڑوں میں گھرا ہوا شہر ہے جہاں سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔"@ur .
  "بیلہ، صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کا صدر مقام ہے۔کراچی سے 200 کلومیٹر مغرب میں واقعہ بیلہ ایک قدیم شہر ہے۔ اس ضلع کا نام لس سے تعبیر کیا جاتا ہے جس کا مطلب میدان، پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے۔"@ur .
  "سیندک، ضلع چاغی صوبہ بلوچستان کا ایک شہر ہے۔ سیندک کی وجہ شہرت سونے اور تانبے کے بڑے ذخاءر کی دریافت ہے۔ ان ذخاءر کی وجہ سے علاقی کی اقتصادی حالت میں بھی نمایاں تبدیلی آءی ہے۔"@ur .
  "سبی، صوبہ بلوچستان کا ایک شہر ہے اور ضلعی صدر مقام ہے۔ اس کو ضلع کا درجہ 1903 میں ملا۔ 1974 میں ضلع نصیر آباد اور ضلع کوہلو اور 1983 میں ڈیر بگتی اور 1986 میں ضلع زیارت بنانے کے لءے اس کو تقسیم کیاگیا۔ سبی، پاکستان کا گرم ترین علاقہ ہے جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔"@ur .
  "شاہ پور ، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ جہلم دریا کے کنارے واقع ہے۔"@ur .
  "وزیر آباد، ضلع گوجرانوالہ، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ وزیرآباد دریا چناب کے کنارے لاہور سے 100 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس کے قریبی دیہات میں علی پور(پاکستان)، احمد نگر(پاکستان)، رسول نگر شامل ہیں۔"@ur .
  "واہ، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔اس کی آبادی بانچ لاکھ سے زائد ہے۔ مغل بادشاہ اکبر نے 16 صدی میں ایک باغ تعمیر کروایا تھا۔ یہ پشاور، اسلام آباد سے بذریعہ سڑک ملا ہوا ہے۔ یہ ایک صنعتی شہر کے طور پر ابھر رہا ہے۔ اہم صنعتوں میں سیمنٹ، اسلحہ، ٹریکٹر اور زرعی آلات شامل ہیں۔ واہ پاکستان کا واحد شہر ہے جہاں شرح خواندگی 100 فیصد ہے۔"@ur .
  "بھلوال bhalwal ki aik ahm | شہر_تصویر = | صوبہ =پنجاب | ضلع =سرگودھا | رقبہ = | بلندی = | آبادی = | سال = | آبادی_سال = | منطقہ_وقت = معیاری عالمی وقت +5 | رمز_ڈاک = | رمز_بعید_تکلم = | شہر_نقشہ = | موقع_جال = | ذیلی_نوٹ = }} بہلوال، ضلع سرگودھا صوبہ پنجاب کی ایک تحصیل ہے۔ے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ کاشتکار ہیں۔ بڑی فصلوں میں چاول، گنا اور گندم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں چینی بنانے کے کارخانے اور ڈیری فارم بھی ہیں۔ اس علاقے کی مشہور شخصیت جناب ملک فیروز خان نون ہیں جو پاکستان کے وزیراعظم رہے۔"@ur .
  "اٹک صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع اٹک کا صدر مقام ہے۔ ضلع اٹک کی پانچ تحصیلیں ہیں اور ایک سب تحصیل ہے۔ مکمل نام اٹک شہر لکھتے اور بولتے ہیں کیونکہ ایک قصبہ اٹک خورد کے نام سے دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے۔ قلعہ اٹک بنارس وہیں پر ہے۔ موجودہ اٹک شہر کا نام پہلے کیمبل پور تھا جسی برطانوی حکومت نے بطور چھاؤنی آباد کیا۔ بعد میں یہ نام بدل کر اٹک شہر اور اٹک کا اٹک خورد کر دیا گیا۔ ضلع اٹک میں مندرجہ ذیل تحصیلیں ہیں۔ 1ـ تحصیل اٹک 2ـ تحصیل حسن ابدال 3ـ تحصیل فتح جنگ 4ـ تحصیل پنڈی گھیب 5ـ تحصیل جنڈ 6-تحصیل حضرو ضلع اٹک کے اہم علاقوں میں حسن ابدال، وادی چھچھ اور فتح جنگ شامل ہیں۔ اٹک ایک تاریخی مقام ہے۔ بادشاہ اکبر نے یہاں ایک قلعہ تعمیر کروایا تھا جو قلعہ اٹک بنارس کے نام سے مشہور ہے اب بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ سکھ مذہب کی عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں واقع ہے۔"@ur .
  "ٹوبہ ٹیک سنگھ، صوبہ پنجاب کا شہر اور ضلعی صدرمقام ہے۔ 1982ء میں ضلع فیصل آباد سے علیحدہ کر کے الگ ضلع بنا دیا گیا۔ اس شہر کا نام ایک سکھ مذہب کے پیروکار کے نام پر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ اس جگہ سے گزرنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے اس شہر کا نام ان سے وابسطہ ہے۔ سنی علمآء نے اسکا نام دارالسلام رکھا ھے•اوراسی نام سے پکارتے ہین• ٹوبہ ٹیک سنگھ کا رقبہ 3252 مربع کلومیٹر ہے۔۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 1,621,593 ہے۔ اس کی تین تحصیلیں کمالیہ، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ ہیں۔ اس کے قریبی اہم قصبوں میں پیرمحل اور رجانه شامل ہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ ایک خوبصوت اور دلکش شہرھے،یہاں ایک قدیم اورمعروف دینی ادارہ جامعہ دارالعلوم ربانیہ بھی ہے جو 1940 سے قاءم ہے یہ ادارہ دیوبندی مکتبہ فکر کے متعلق ہے"@ur .
  "سیالکوٹ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع ہے۔ 30 لاکھ آبادی والا یہ شہر لاہور سے 125 کلومیٹر دور ہے جبکہ مقبوضہ جموں سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ پاکستان کا ایک اہم صنعتی شہر ہے جو کہ کافی مقدار میں برآمدی اشیا جیسا کہ سرجیکل، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات اور کپڑا پیدا کرتا ہے۔ سيالکوٹ کی برآمدات 1,000 ملين امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہيں۔ سیالکوٹ کو شہر اقبال بھی کہا جاتا ہے، عظیم مسلمان فلسفی شاعر، قانون دان اور مفکر علامہ محمد اقبال بتاریخ 9نومبر1877 سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔"@ur .
  "بہاولنگر، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع بہاولنگر کا صدر مقام ہے۔ آزادی سے پہلے یہ ریاست بہاولپور کا حصہ تھا۔ اس کی پانچ تحصیلیں بہاولنگر مرکزی تحصیل، چشتیاں، ہارون آباد، فورٹ عباس اور منچن آباد ہیں۔اسکی پہلی ویب ساءٹ bwncity."@ur .
  "بہاولپور پاکستان کےصوبہ پنجاب کےڈويژن بہاولپور واقع ہے. جس کی آبادی 408,395 بمطابق 1998 ہے. يہ ملتان سے 90 کلوميٹر لاہور سے 420 کلوميٹر اور اسلام آباد سے 700 کلوميٹر دور ہے. يہ ماضی کی رياست بہاولپور کا درالحکومت تھا."@ur .
  "شیخوپورہ پنجاب، پاکستان کے ضلع شیخوپورہ کا صدر مقام ہے جو پنجاب کے صدر مقام لاہور کے قریب واقع ہے۔ اس کو ضلع کا درجہ ۱۹۲۲ء معین دیا گیا۔ یہ لاہور سے ۳۵ کلو میٹر کے فاصلے پر جانب مغرب واقع ہے۔ پنجابی زبان کا شیکسپیر کہلا ے جانے والے مشہور پنجابی شاعر وارث شاہ نے اپنی مشہور لوک داستان ہیر رانجھا شیخوپورہ کےگاؤن جنڈیالہ شیر خاں]] میں مکمل کی۔ یہاں کا ہرن منار اور اسکے ساتھ بارہ دری دیکھنے سے تعلق رکحتے ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple."@ur .
  "چکول، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلع چکول کا صدر مقام ہے۔ 1940 کے ضلع جہلم کے گزٹ کے مطابق چکوال کا نام چوہدری چاکو خان جو کہ میر منہاس راجپوت قبیلے کے سردار تھے کے نام پر رکھا گیا۔ چکوال اچھی نسل کے بیل اور گھوڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ پاکستان فوج میں کافی تعداد میں فوجی چکوال سے تعلق رکھتے ہیں۔ دوسرا ہندوستانی صوبیدار خداداد خان جسے وکٹوریہ کراس ملا، محمد اکبر خان جو پہلے ہندوستانی تھے جن کہ برطانوی فوج میں جنرل بنے اور عزیم جنرل افتخار خان کا چکوال سے تھا۔ آزادی کے بعد چکوال سے بہت سی مشہور شخصیات جیسا کہ جنرل عبدلماجد ملک، جنرل عبدالقیوم، میجر جنرل فاروق ملک، آئی جی پنجاب پولیس عطا حسین، میجر جنرل مظفر، محمد منیر اور سیاستدان جیسا کہ سردار محمد اشرف خان، سردار خضر حیار خان، سردار غلام عباس اور میجر(ر) طاہر اقبال شامل ہیں۔ ضلع چکوال میں اعوان نسل کے لوگ بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں. "@ur .
  "سرگودھا، پاکستان کے منصوبہ کے تحت آباد یا تیار ہونے والے تین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک ہندو سادھو کے نام پر ہے جو کہ گول کھوہ (کنواں) پر رہتا تھا۔ جہاں دوسرے مسافر بھی آرام کرتے تھے۔ آج وہاں پر ایک خوبصورت سفید مسجد ہے جسکا نام گول مسجد ہے اور اسکے نیچے گول مارکیٹ ہے ۔ انگریز راج میں یہ ایک چھوٹا قصبہ تھا لیکن اسکی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ایک فوجی ایٔرپورٹ بنایا گیا۔ جو آزادی کے بعد پاکستانی فضائیہ کے لۓ مزید اہمیت اختیار کر گیا ۔ سرگودھا پہلے شاہپور کی ایک تحصیل تھی لیکن اب شاہپور سرگودھا کی تحصیل ہے۔"@ur .
  "ساہیوال پنجاب کا ایک خوبصورت اور سرسبز و شاداب شہر ہے ساہیوال کی نیلی بار کی گائے دنیا بھر میں مشہور ہے ساہیوال ایک پر امن شہر ہے جوگی چوک شہر کا انتہائی مصروف حصہ ہے جوگی چوک میں اہم جگہیں امام بارگاہ، قصر بتول اور ویگنوں کا اڈہ ہیں اس کے علاوہ لیاقت چوک مشن چوک کالج چوک اور بائر والا اڈہ ایسی جگہیں ہیں جہاں دن رات رونق رہتی ہے کینال کالونی کنان پارک اور اسٹیڈیم کے آس پاس کا علاقہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اور ابهى حال هى مين ايک نيا فريدية پارک كو خوبصورت بنايا اور تفريح كا اور جهولون كا اظافه كيا جو كه ساهيوال كو اور خوبصورت بناتا هے ساهيوال كا لڑكون كا كالج بهى بوهت مشهور هے"@ur .
  "صادق آباد پاکستان کےصوبہ پنجاب کےضلع رحيم يار خان کی ايک تحصيل ہے."@ur .
  "ڈسکہ، صوبہ پنجاب کا ایک چھوٹا صنعتی شہر ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 300،000 ہے ۔ ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ یہ سیالکوٹ 26 اور گوجرانوالہ 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ڈسکہ کا نام “دہ کوہ“ سے بگڑ کر بنا ہے۔ “دہ“ لفظ فارسی زبان کا ہے اور اس کا مطلب حساب کا دس [10 10] ہے، اور “کوہ“ کا مطلب فاصلے کِا پیمانِۃ ہے جو کہ مغل دور مین استعمال ہوتا تھا۔ ڈسکہ شہر گوجرانوالہ اور سیالکوٹ سے دس کوہ پر واقٰع ہے۔ ۔"@ur .
  "دارالحکومت کے طور پر کے طور پر ایک ہی نام کے تحصیل ہے. شہر خود انتظامی نو یونین کونسلوں میں تقسیم کیا جاتا ہے [1 1].. 1998 کی مردم شماری کے مطابق، شہر کی آبادی میں 3.50 فیصد کی سالانہ ترقی کی شرح کے ساتھ 233.537 تھا 2009 کے طور پر، یہ 340.810 کے ارد گرد ہے. رحیم یار خان شہر کے علاقے 22 کلومیٹر ²."@ur .
  ""@ur .
  "فتح جنگ، ضلع اٹک صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو کہ راولپنڈی سے 30 کلومیٹر راولپنڈی میانوالی روڈ پر واقع ہے۔ اسلام آباد کا نیا ائیر پورٹ جس کی تعمیر 2006 میں شروع ہوئی بھی راولپنڈی فتح جنگ روڈ پر واقع ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم شوکت عزیز بھی اسی حلقہ انتخاب سے منتخب ہوئے ہیں۔"@ur .
  "حاصل پور، صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولپور کا ایک شہر ہے۔ حاصل پور، بہاولپور سے مشرق کی طرف 100 کلومیٹر دور واقع ہے۔ حاصل پور کی بنیاد حاصل خان نے 1752 میں رکھی۔ پھر 1768 میں اس نے یہاں ایک مسجد تعمیر کروائی۔ نواب آف بہاولپور صادق خان کے لیے یہاں ایک ریسٹ ہاؕؐوس دولت خانہ بھی تعمیر کروایا گیا۔ حاصل پور دو حصوں پرانے حاصل پور اور حٓصل پور منڈی میں تقسیم ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ کپاس، گنا اور گندم کاشت کرتے ہیں۔"@ur .
  "راولپنڈی، صوبہ پنجاب میں سطح مرتفع پوٹھوھار میں واقع ایک اہم شہر ہے۔ یہ شہر پاکستان فوج اور پاکستان فضایہ کا صدر مقام بھی ہے اور 1960 میں جب موجودہ دارالحکومت اسلام آباد زیر تعمیر تھا ان دنوں میں قائم مقام دارالحکومت کا اعزاز راولپنڈی کو ہی حاصل تھا۔ ۔ راولپنڈی شہر دارالحکومت اسلام آباد سے 5کلومیٹر، لاہورسے 275 کلومیٹر، کراچی سے 1540 کلومیٹر، پشاور سے 160 کلومیٹر اور کوئٹہ سے1440 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ راولپنڈی کی آبادی تقریبًا 30 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ نئ مردم شماری کے مطابق راولپنڈی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ یہ شہر بہت سے کارخانوں کا گھر ہے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ راولپنڈی شہر میں واقع ہے، اور یہ ایئرپورٹ راولپنڈی شہر کے ساتھ ساتھ دارلحکومت اسلام آباد کی بھی خدمت کرتا ہے۔ راولپنڈی کی مشہور سڑک \"مری روڈ\" ہمیشہ ہی سے سیاسی جلسے جلوسوں کا مرکز رہی ہے۔ راولپنڈی مری، نتھیا گلی، ایوبیا، ایبٹ آباد اور شمالی علاقہ جات سوات، کاغان، گلگت، ہنزہ، سکردو اور چترال جانے والے سیاحوں کا بیس کیمپ ہے۔ نالہ لئی، اپنے سیلابی ریلوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے جو راولپنڈی شہر کے بیچ و بیچ بہتا ہوا راولپنڈی کو دو حصّوں \"راولپنڈی شہر\" اور \"راولپنڈی کینٹ\" میں تقسیم کرتا ہے ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ نالہ لئی کا پانی کبھی اتنا صاف شفاف اور خالص تھا کہ اسے پیا جا سکے، لیکن اب یہ گھروں سے خارج ہونے والا فضلہ اور کارخانوں سے خارج ہونے والا گندہ پانی اس کو ناپاک کر چکا ہے۔"@ur .
  "اوکاڑہپنجاب پاکستان کا ایک مشہور ضلع ہے۔ "@ur .
  "حویلی لکھا، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ لاہور سے جنوب کی طرف 120 کلومیٹر دور واقع ہے۔ 1998 کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 51،741 تھی۔ یہ ضلع اوکاڑہ میں واقع ہے۔حویلی لکھا دریائے ستلج پہ واقع (مشہور ہیڈ) ہیڈ سلیمانکی (Sulemanki Head Works) سے دس 10 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور یہاں کا تفریحی مقام بھی ہیڈ سلیمانکی اور اس کے ساتھ واقع انڈیا کا بارڈر ہے۔ یہ نہایت پر امن اور صاف ستھرا شہر ہے۔"@ur .
  "قصور، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر بابا بلھے شاہ کے نام سے مشہور اور لاہور سے 55 کلومیٹر دور واقع پاکستان کا ایک پرانا شہر ہے۔ یہ اپنی مزیدار مٹھائیوں اور مسالے دار مچھلی کی وجہ سے مشہور ہے۔ پاکستان کی مشہور گلوکار نورجہاں کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا۔ یکم جولائی 1976 کو قصور کو ضلع بنایا گیا اس سے پہلے یہ لاہور ضلع کا حصہ تھا۔ قصور کے اہم مقامات میں بابا بلھے شاہ کا مزار اور قصور گنڈہ سنگھ والا بارڈر مشہور ہیں۔ قصور گنڈہ سنگھ والا بارڈر میں پاکستان اور بھارت کی مشترکہ پرچم کشائی کی تقاریب ہوتیں ہیں۔"@ur .
  "خوشاب، صوبہ پنجاب کا ایک تاریخی شہر ہے۔ اس کی انفرادیت اس بات میں ہے کہ یہاں سرسبز میدان، پہاڑیاں اور صحرائی علاقے ہیں۔ وادی سون جو کہ ایک اہم پہاڑی مقام ہے بھی اسی علاقے میں ہے۔ نمک اور کوئلے کی معدنیات سے بھرپور ضلع کے لوگ محنتی اور زراعت پیشہ ہیں۔ یہاں کہ زیادہ تر آبادی اعوان اور بلوچ قبائل سے تعلق رکھتی ہے۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی فوج میں شمولیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ خوشاب میں ایک 50 میگا واٹ کا ایک ایٹمی ری ایکٹر ہے۔ضلع خوشاب کے موضع شاہ حسین تھل میں نواب اللہ بخش کھارا ایک معروف سماجی و سیاسی شخصیت تھے اب ان کے پوتے پروفیسر ملک جاوید اقبال کھارا نے ان کے نام پر نواب اللہ بخش کھارا اسلامک ریسر چ سنٹر شاہ حسین تھل کی بنیاد رکھی ہے "@ur .
  "مریدکے، لاہور کے نزدیک جی ٹی روڈ پر ایک چھوٹا شہر ہے۔ جس سے متصل گائوں ننگل ساہداں میں جماعت الدعوہ کا تعلیمی پروجیکٹ مرکز طیبہ واقع ہے جس کی وجہ سے یہ شہر عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ مرکز طیبہ کو عسکری تنظیم لشکر طیبہ کا ہیڈ کواٹر بھی کہا جاتا ہے۔ برائٹ فیوچر کالج مریدکے کا مشہور ادارہ ہے جو پچھلے پندرہ سال سے کامرس کی تعلیم دے رہا ہےاور مریدکے میں کامرس کی تعلیم دینے والا پہلا ادارہ ہے۔"@ur .
  "منڈی بہاودین، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور ضلعی صدر مقام ہے۔ منڈی بہاودین تین تحصیلوں پر مشتمل 2673 Km^2 رقبہ پر پھیلا ضلع ہے"@ur .
  "ملتان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے. یہ شہر جنوبی پنجاب میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ یہ ضلع ملتان اور تحصیل ملتان کا صدر مقام بھی ہے۔ اس شہر کو اولیاء کا شہر کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کافی تعداد میں اولیاء اور صوفیاء کے مزارات ہیں۔"@ur .
  "میانوالی، صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے۔ یہاں کے زیادہ تر لوگ سرائیکی زبان بولتے ہیں۔ یہاں پاک فوج کا فوجی ہوائی اڈا بھی ہے۔ یہاں کے بہادر لوگوں کی کثیر تعداد پاکستان فوج میں شمولیت اختیار کرتی ہے۔ میانوالی ضلع 5840 مربع کلومیٹر رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔"@ur .
  "René Descartes پیدائش: 1596ء انتقال: 1650ء فرانسیسی ریاضی دان اور جدید فلسفے کا بانی۔ تورین میں پیدا ہوا۔ پیرس میں ریاضی ، طبعیات اور الہیات کی تعلیم حاصل کی۔ کم سنی ہی میں تمام ممتاز فلسفیوں کی کتابیں پڑھ لی تھیں۔ فلسفے کے ساتھ ریاضی سے بھی خاص شغف تھا۔ اس نے الجبرا اور جیومیٹری کے امتزاج کا ایک خاص طریقہ ایجاد کیا جسے اب تحلیلی ہندسہ Anatytic Geomentry کہتے ہیں۔ فلسفے پر متعدد کتابیں تصنیف کی جن میں مراقیات اور اصول فلسفہ جدید فلسفے پر اعلی درجے کی تصانیف شمار کی جاتی ہیں۔ اس نے علم کے تمام شعبوں میں ریاضی کے اصولوں اور قاعدوں کا اطلاق کرنے کا طریقہ وضع کیا اور یہ اس کے فلسفے کا بنیادی پہلو ہے۔ وہ خیالی مظاہر کو بھی طبیعی اور کیمیاوی اصول کے ماتحت سمجھتا ہے۔ سائنس میں اس نے روایت کا ساتھ نہ دیا بلکہ فرانسس بیکن کے استقرائی طریق کی پیروی کی ۔ تاہم مشاہدے اور تجربے سے زیادہ منطق اور عقل پر انحصار کیا۔ فلسفے پر اس کا اثر گہرا ہے۔ بعض نقاد اسے بابائے فلسفۂ جدید کہتے ہیں۔"@ur .
  "Democraitus پیدائش: 460ق م انتقال: 370 ق م یونانی فلسفی جسے بابائے طبیعیات کہا جاتا ہے۔ تھریس کے شہر ابدیرا میں پیدا ہوا۔ اس نے یونانی فلاسفر Leucippusسے متاثر ہو کر عالمی نظریہ جوہری توانائی پیش کیا جس میں اجسام و اجرام کی حرکات و سکنات کی توجیہ بیان کی۔ اس کا نظریہ تھا کہ چیزوں کے ذائقے مثلا شریں ، ترش ، کڑوا سرد اور گرم بطور رواج کہتے ہیں اور رواجاً رنگوں کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اصل میں صرف ایک ہی جوہر اور ایک ہی خلا ہے اس نے معلوم کیا کہ صرف حواس خمسہ ہی چیزوں کی حقیقت تک رہبری نہیں کر سکتے۔ اس کا نظریہ تھا کہ اجزا یا مادہ ازل سے موجود ہے اور غیر فانی ہے۔ جسامت اور شکل و صورت میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ماہیت کے لحاظ سے یہ ایک ہی ہیں۔ چیزوں کی خاصیتوں میں اختلاف ایک ہی نوعیت کے ذروں کی جسامت ، شکل و حرکت، میں اختلاف کا نتیجہ ہے۔ لوہے یا پتھر میں جوہر لرزتے ہیں۔ ہوا میں وہ طویل تر فاصلوں کو طے کرتے ہیں۔ غیر محدود فضا میں جوہر ہر سمت میں حرکت کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہیں۔ اور مشابہ جوہر یا اجزا ایک دوسرے سے مل کر عناصر بناتے ہیں اور ان عناصر سے لاتعداد عالم بنتے بگڑتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں۔ فلسفیانہ نقطۂ نظر سے دی مقراطس کے نظریے کی اگرچہ کوئی حقیقت نہ ہو، مگر یہ نظریہ جوہر آج کل کے نظریے کے قریب تر ہے۔ وہ مشکل مسائل سے غیر شعوری طور پر گزر جاتا ہے۔ وہی مسائل چوبیس صدیاں گزر جانے کے بعد ناقابل حل ہیں۔ اس کانظریہ تھا کہ کوئی چیز بغیر سبب کے واقع نہیں ہتی۔ اس کی شہرت کا اندازہ اسی سے ہوسکتاہے کہ آج تک جوہر فرد کو اجزائے دیمقراطیسی کہتے ہیں۔"@ur .
  "Termite تین حصے والا کیڑا جو چیونٹیوں سے کئی باتوں میں ملتا ہے۔ یہ کیڑے بھی مل جل کر بستیوں میں رہتے ہیں۔ ان کی جماعتوں میں کارکن زیادہ ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ نر اور ایک یا ایک سے زیادہ رانیاں ہوتی ہیں۔ کارکن دیمک سب سے چھوٹی اور پھرتیلی ہوتی ہے اور رانیاں سب سے بڑی۔ کارندہ دیمکوں کے پر نہیں ہوتے۔ دیمک روشنی سے نفرت کرتی ہے۔ پروں والے نر یا پر دار رانیاں صرف برسات کے موسم میں گھروں سے باہر آتی ہیں اور ہوا میں اڑتی نظر آتی ہیں۔ بعض کے پر خود بخود گر پڑتے ہیں۔ پرندے ان کے گرد منڈلاتے اور ان کو پکڑ پکڑ کر کھاتے ہیں۔ جو رانی مرنے سے بچ جائے وہ زمین پر گر پڑتی ہے ۔ اس کے پر جڑ جاتے ہیں یہ رانی پھر سے نئی بستی بناتی ہے۔ برسات میں نر اور رانیاں ہوا میں اڑتی ہیں کارکن دیمکیں ان دونوں میں اپنی زمین دوز گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔ مگر بہت کم دکھائی دیتی ہیں۔ اگر انھیں کبھی خوراک جمع کرنے کے لیے بل سے باہر آنا پڑے تو وہ پودوں اور ریشوں کو چبا کر اور پھر انھیں مٹی میں ملا کر چھوٹی چھوٹی سرنگیں بنا لیتی ہیں تاکہ اندر ہی اندر وہ اپنا کام سرانجام دے سکیں۔ کیونکہ ان کو روشنی سے سخت نفرت ہے۔ دیمک کی خوراک زندہ اور مردہ نباتات کے ریشےہیں۔ سوکھی لکڑی اس کا من بھاتا کھاجا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھروں کے سامان اور کتابوں کو یہ بری طرح تلف کر دیتی ہے۔ غلے کو چٹ کر جاتی ہے۔ درختوں کو بھی سخت نقصان پہنچاتی ہیں۔ گنے کے ننھے پودوں اور گیہوں پر ٹوٹ پرٹی ہے۔ آم کا درخت بھی اس کو بہت مرغوب ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ جب تک یہ کیڑے بہت نقصان نہ کر لیں۔ ان کا پتا نہیں چلتا۔ پہلے زمین کے نیچے بل بناتے ہیں پھر وہاں سے سرنگیں کھود کر حملے کرتے ہیں۔ جب ان کی بنائی ہوئی چھتے دار سرنگ نظر آجائے تو اس وقت ان کا پتا چلتا ہے۔ یہ کیڑے صرف ایک ہی چیز سے گھبراتے ہیں۔ اور وہ چیز مٹی کا تیل ہے۔ جہاں جہاں یہ ظاہر ہوں وہاں مٹی کے تیل میں نیلا تھوتھا ڈال کر پمپ کر دینا چاہیے۔ لیکن فصل پر مٹی کا تیل ہرگز نہ ڈالا جائے۔ کھیتوں میں ان کے بل تلاش کرکے کھودے جائیں اور ان کے گھونسلے جلادئیے جائیں۔"@ur .
  "اس معاشرے اور ماحول (بشمول گھر) میں جہاں کوئی فرد بستا ہے ، اس شخص کی رضا یا عدم رضا اور اسکا مطمعین یا غیر مطمعین ہونا کیفیت حیات کے زمرے میں آجاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Quality of life کہا جاتا ہے ، یہ معیار زندگی سے مختلف مگر اسی کے زمرے سے تعلق رکھنے والی چیز ہے اور کیفیت حیات کا ایک بڑا حصہ ، معیار زندگی سے تعلق رکھتا ہے۔ کیفیت حیات کی بات کی جاۓ تو معاشی و مالی حالت کا خیال ذہن میں آتا ہے مگر مالی حالت کیفیت حیات سے براہ راست منسلک نہیں یا کم از کم اتنا کہا جاسکتا ہے کہ یہ کیفیت حیات پر اثر انداز ہونے والا واحد عامل نہیں۔ گو انگریزی میں کیفیت حیات کے لیۓ کوالٹی آف لائف کا لفظ آتا ہے مگر بغور مشاہدہ کرنے پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہاں پر کوالٹی کا مفہوم ، معیاری اور قیمتی کی نسبت کیفیت سے زیادہ نزدیک ہے کیونکہ اس شعبہ میں موجود یا حاضر زندگی کی بات کی جاتی ہے خواہ وہ اعلی معیار کی ہو یا پست۔ کیفیت حیات ، کو سادہ الفاظ میں یوں کی جاسکتی ہے کہ یہ ان عوامل کا مطالعہ ہوتا ہے کہ جو زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اسکے ساتھ ہی ساتھ اس میں راحت الوجود (well being) اور معیار زندگی جیسے موضوعات بھی شامل ہوجاتے ہیں۔ کیفیت حیات ایک کثیر العوامل مظہر ہے جس میں ، معیار زندگی ، معاشی صورتحال ، ضروریات زندگی تک افراد کی دسترس ، حالت ذہنی سکون ، ماحول کی صحت اور آذادی (نفسیاتی) کا ہونا وغیرہ شامل ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ اوپر کی مختصر تعریف سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کیفیت حیات ایک ایسا شعبہ حیات ہے کہ جس میں صرف پیسہ نہیں بلکہ انسانی کی ان بنیادی ضروریات زندگی سے واسطہ ہوتا ہے جو انسان کو حیوان سے مختلف کر کے اسکو معاشری حیوان کے درجے میں لانے کیلیۓ لازمی ہوتی ہیں۔ اس مضمون میں بڑے بڑے عالمی اداروں کے جاری کردہ معیاروں اور ترقی یافتہ ممالک کے پیمانوں کا ذکر تومجبورا کرنا ہی ہوگا مگر ساتھ ہی ساتھ کیفیت حیات یا Quality of life کی ان ممالک کے سیاق وسباق کے حوالے سے تشریح بھی شامل ہوگی جن کے لیۓ ، کیفیت حیات اور معیار زندگی کی باتیں کرنا عیاشی کے زمرے میں آتی ہیں ، جہاں انسان آج بھی اس حالت میں ہیں (یا رکھے جارہے ہیں) کہ جس روز فاقہ نہ گذرے تو اس رات کا چاند ، ہلال عید کی طرح مسکراتا نظر آتا ہے۔ کیفیت حیات کا مطالعہ کی اہمیت زندگی کے ہر شعبہ میں مستند ہے مگر خاص طور پر طب و صحت اور ایسے شعبہ جات ہیں کہ جس میں اس علم کے براہ راست نفاذ سے نہ صرف یہ کہ شفاخانوں کی حالت اور طبی سہولیات کی فراہمی کی حالت بہتر بنائی جاسکتی ہے ہلکہ یہ انداز بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جو رقم ان اداروں کو مہیا کی جارہی ہے کافی ہے کہ نہیں ؟ اسکا استعمال کن کن مقامات پر کیا جاۓ کہ مریضوں کی کیفیت حیات کو بہتر بنایا جاسکے؟"@ur .
  "Bankruptcy جب افراد یا کمپنیاں یہ دیکھتی ہیں کہ وہ اپنے قرضہ جات کی ادائیگی سے قاصر ہیں تو قانون درمیان میں آجاتا ہے اور خود قرض دار یا اس کے قرض خواہوں میں سے کوئی ایک عدالت میں دیوالیہ ہونے کی درخواست دے دیتا ہے اور سول جج وصولیابی کا حکم صادر کر دیتا ہے۔ اس کی رو سے ایک افسر Recieverمقروض کی جائداد اپنے اختیار میں لے لیتا ہے۔ قرض دار اپنے حالات کے متعلق بیان حلفی دیتا ہے اور اس کے معاملات کی باقاعدہ جانچ پڑتال شروع ہو جاتی ہے۔ قرض خواہ اجلا منعقد کرکے مقروض کو اس میں بلاتے ہیں۔ اس میں سمجھوتے کا بھی امکان ہوتا ہے۔ ادائیگی قرض کا راضی نامہ منظورکرا لیا جاتاہے۔ راضی نامے کی صورت میں قرض دار اقرار کر لیتا ہے کہ وہ مثال کے طور ر روپے میں پندرہ آنے یا بارہ آنے اپنے قرض خواہوں کو ادا کر دے گا۔ جسے یہ لوگ منظور کر لیتے ہیں۔ البتہ راضی نامہ نہ ہونے کی صورت میں عدالت قرض دار کو ازروئے قانون دیوالیہ قرار دے دیتی ہے۔اور قرض خواہ اس کی جائیداد کے لیے کسی شخص کو متولی مقرر کرتے ہیں۔ دیوالیہ متولی کو تمام جائیداد سے آگاہ کرتا ہے متولی حساب کتاب کا جائزہ لیتا ہے ۔ حساب میں دھوکے بازی سے اور جائیداد کو فروخت کرکے قرض خواہوں کے مطالبات جس حد تک پورے کیے جا سکتے ہوں ، پورے کرتا ہے۔ ایسے مقروض کو دیوالیہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "یہ لفظ یونانی لاطینی لفظ Denarius کی تعریب ہے۔ عہد خلافت میں سونے کے سکے کا یونٹ تھا۔ حضرت عمر کے زمانہ خلافت میں دینار کی قیمت دس درہم تھی جو بعد میں بارہ درہم تک بڑھ گئی۔ وزن کے اعتبار سے سات دینار کا وزن دس درہم کے برابر ہوتا ہے۔ دینار سونے کا سکہ تھا جبکہ درہم چاندی کا سکہ تھا۔ دینار کا وزن 4.25 گرام ہوتا ہے اور یہ 22 قیراط یعنی % 91.7 سونے کا ہوتا ہے۔"@ur .
  "حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ شی ہیوانگ ٹی نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکو کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ چین کے دشمن اس زمانے میں ہن اور تاتار تھے جو وسط ایشیا میں کافی طاقتور سمجھے جاتے تھے۔ یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پندرہ سو میل ہے۔ اور یہ بیس سے لے کر تیس فٹ تک اونچی ہے ۔ چوڑائی نیچے سے پچیس فٹ اور اوپر سے بارہ فٹ کے قریب ہے ۔ ہر دو سو گز کے فاصلے پر پہریداروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔"@ur .
  "ہندوستان میں برطانوی سامراجیت کے دور استبداد میں حضرت شاہ ولی اللہ کی تحریک کو جاری رکھنے ، مسلمانانِ ہند کے جداگانہ تشخص کو برقرار رکھنے ، مسلک حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنے ، دشمنان اسلام ، مشرکین ہندوستان اور عیسائی مبلغین کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کا بیڑا جس ادارے نےاحسن طریقے سے اٹھایا ۔ وہ دیوبند مکتبہ فکر ہے۔ اسلامی تعلیمات کی تدریس کے لیے الازہر یونیورسٹی ، مصر کے بعد درسگاہ عالمگیر شہرت نصیب ہوئی۔"@ur .
  "وہ لڑکیاں جو قدیم ہندو سماج میں مندروں کی بھینٹ چڑھا دی جاتی تھیں۔ اور وہاں ناچنے گانے کا کام کرتی تھیں۔ اصولا ان لڑکیوں کی شادی نہیں کی جاتی تھی۔"@ur .
  "چیتا (سنسکرت کے لفظ چترکا سے بنا ہے) بلی کی نسل(Felidae) سے تعلق رکھتا ہے۔ شکار کرتے وقت اس کا زیادہ تر انحصار رفتار پر ہوتا ہے جو کہ 120 کلو میٹر فی گھنٹہ یعنی 70 میل فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ رفتار کرۂ ارض پر اور کوئی جانور نہیں پا سکتا۔ چیتا 0 سے 100کلومیٹر کی رفتار صرف 3.5 سیکنڈ میں حاصل کر لیتا ہے۔"@ur .
  "لغوی معنی معزز عورت دیوتا کی مونث۔ خصوصا درگا جی ، بھوانی ، ساوتری اور برہما جی کی بیوی ۔ نیز چار بدھ دیویاں ، روجنی ، مائکی ، پاندرا اور تارا ۔ بطور اسم ایک پری جس سے سریا کو محبت تھی۔ نیز ایک اپسرا۔"@ur .
  "ایبٹ آباد، ضلع ایبٹ آباد کا صدر مقام اور صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان کا ایک اہم شہر ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 4120 فٹ ہے۔ راولپنڈی سے 101 کلومیٹر دور یہ پاکستان کا پرفضا مقام ہے۔ 1998 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 881,000 افراد پر مشتمل ہے اور 94 فیصد افراد کی مادری زبان ہندکو ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع سوات ايک سابقہ رياست تھي جسے 1970ميں ضلع کي حيثيّت دي گئي۔ ملاکنڈ ڈويژن کا صدر مقام سیدو شریف اس ضلع ہي ميں واقع ہے۔ سوات کو خیبر پختونخوا کے شمالي خطے ميں امتيازي حيثيّت حاصل ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع اور تحصیل۔ صوابي اپنے ضلعي صدر مقام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جون 1988 تک یہ ضلع مردان کا حصہ تھا۔ بعد ميں یہ ضلع مردان سے علیحدہ ہو گیا۔یہ ضلع تحصيل صوابی اور تحصيل لاہور پر مشتمل ہے۔ قبائلی علاقہ گدون بھی اس میں شامل ہے۔اس علاقے نے جنگ آزادی کے بڑے جرار ،نامور اور بڑے عالم و فاضل پیدا کیے۔ اسکے علاوہ صوابی کی موجودہ تاریخ کرنل شیر خان شہید کے ذکر کے بغیر نا مکمّل ہے۔ ضلع صوابی مُلکي سطح پر ايک زرخيز زمين ہے۔جو کہ گنے ،مکئي اور تمباکو کي فصل کيلئے بہت زيادہ مشہور ہے۔آزادي سے پہلے يہاں چيني اور تمباکو کے کارخانے موجود تھے۔پورے صوبہ خیبر پختونخوا ميں چيني اور تمباکو کے کارخانو ںکا انحصار اس ضلع کي پيداوار پر ہے۔ ضلع کا بيشتر حصہ ديہي نوعيت کا ہے۔ليکن حکومت کي گدون آمازئی کا صنعتی علاقہ بھی علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ حال ہي میں غلام اسحق خان انسٹيٹيوٹ ٹوپي کے قيام نے علاقے کي ترقي کو مزيد چار چاندلگاديئے ہيں۔ دوسرے آبپاشي والے اضلاع کي طرح اس ضلع کو بھي سيم و تھور کا خطرہ لاحق ہے۔اس معاشي مسئلہ کے سدباب کيلئے صوابي سکارپ کافي عرصہ سے کوشاں ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ضلع۔ يکم جولائي 1993 ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے يہ ضلع مانسہرہ ہزارہ ڈويثرنکي تحصيل تھا۔"@ur .
  "سیدو شریف, سوات, شمال مغربی سرحدی صوبہ, پاکستان کا ایک سیاحتی مقام ہے اور یہ وادی 3081 فٹ کی اونچایی پر واقع ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ۔نوشہرہ پشاور کي پراني تحصيل تھي۔ جس نے يکم جولائي1988کو ضلع کي حيثيت اختيار کي ۔اب يہ پشاورڈويژن کا تيسرا ضلع ہے جو پشاور ضلع سے جدا کيا گيا ہے۔يہ ضلع قومي شاہراہ پشاور تاپنجاب کے کنارے واقع ہے۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ ضلع تاريخي اہمیت کا حامل ہے۔يہ ضلع مرکزي ايشيا اور انڈيا کو ملانے والا دروازہ بھيک ہلاتا ہے۔اور دریائے سندھ کے کنارے واقع ہونے کي وجہ سے باقي علاقوں پر فوقيت بھي رکھتا ہے۔ يہ علاقہ خوشحال خان خٹک ، کا کا صاحب اور پير مانکي شريف جيسے مذہبي پيشوائوںکي وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔يہ حقيقت ہے کہ پرانا ضلع پشاور نوشہرہ تحصيل کي وسيع صنعتي بنياد کي وجہ سے مشہور تھا۔ شروع سے یہاں بڑے بڑے صنعتي کارخانے قائم ہیں۔ اس ضلع میں اب رسالپور اور چراٹ بھي صنعتي اعتبار سے ترقي کر رہے ہيں۔ نوشہرہ فوجي ٹريننگ و تربيت گاہ اور ريلوے لوکو موٹو فيکٹري کي بناء پر بہت اعليٰ مقام رکھتا ہے۔يہاںصنعتوں کو مزيد فروغ دینے کے زریںمواقع موجود ہيں۔ اس ضلع نے افغان مہاجرين کو پناہ دينے ميں بہت اہم کردارادا کيا ہے۔ يہاںافغان مہاجرين کو آباد کرنے کيلئے بڑے بڑے کيمپ بنائے گئے ہيں۔مضبوط صنعتي بنياد کےساتھ ساتھ بہترين افرادي قوت اورسياحوں کي دلچسپي کےلئے تاريخي مناظر موجود ہيں۔دريائے کابل نوشہرہ کے ساتھ بہتا ہے اور کُنڈ کے مقام پر دو دريائوں، دريائے کابل اور دريائے سندھ کا سنگھم ايک قابلِ ديد نظارہ پیش کرتا ۔"@ur .
  "چارسدہ، پاکستان کے صوبہ پختونخوا میں ایک شہر اور ضلع چارسدہ کا ضلعی سردفتر ہے. یہ شہر صوبائی دارالحکومت پشاور سے 29 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے."@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ۔ مانسہرہ سبز ہ زاروں،جھلورں اور چراگاہوں کی سر زمین 1976ء میں ہزارہ سے علدح ہ ہو کر وجود مںt آئی۔ موجودہ ضلع بالا کوٹ ، ایف آر کالا ڈھاکہ، مانسہرہ اور اوگی پر مشتمل ہے۔ ضلع کی جغرافایئی خصوصا0ت یہ ہںت کہ اِس کی سرحدیں کشمر ،شمالی علاقہ جات اور مالاکنڈ ڈویژن سے ملی ہوئی ہںا۔ شاہراہِ ریشم اسی ضلع سے گزرتی ہے۔تارییل طور پر ضلع مانسہرہ سید احمد شہید کی جنگ بالاکوٹ کی و جہ سے مشہور ہے۔ زندگی کے ہر شعبے مںس ہمہ گرٹ ترقی ہونے کے باوجود آج بھی لوگوں کا بڑا ذریعہ معاش جنگلات ہںہ جو کہ لوگوں کی معاشی اور معاشرتی زندگی سنوارنے مںر اہم کردار ادا کر ر ہے ہںا ۔ یہاں کے لوگ رجعت پسند اور اپنی اخلاقی قدروں کے بارے مںر بڑے حساس ہںٹ۔ سرگوساںحت اِس علاقہ کی تزیی سے ترقی کرنے والی منافع بخش صنعت ہے۔"@ur .
  "درہ آدم خیل پشاور سے کوہاٹ کے درمیان وفاق کے زیر انتظام قبائیلی علاقہ ہے۔ یہ کوہاٹ کے سرحدی علاقے میں شامل ہے۔ اس لئے اس کو ایف-آر کوہاٹ بھی کہتے ہیں۔ درہ آدم خیل کسی فاٹا ایجنسی میں شامل نہیں ہے بلکہ یہ چھ ایف آر پر مشتمل ایک علیحدہ حلقہ ہے۔ درہ آدم خیل اسلحہ کی وجہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے۔ درہ آدم خیل ایشیا کی سب سے بڑی اسلحہ مارکیٹ ہے۔ عجب خان آفریدی کا تعلق بھی درہ آدم خیل سے تھا۔ سن 2005 میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کی وجہ سے درہ آدم خیل کے اسلحہ کی صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تا ہم تقریبا 2003 میں درہ آدم خیل میں کوئلہ کی کانوں کی دریافت کی وجہ سے کئی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں۔ درہ آدم خیل میں کوئلے کی کئی کانیں دریافت ہوئی ہیں۔ گورنر خیبر پختون خواہ نے درہ آدم خیل کے کوئلے کی کانوں کا دورہ بھی کیا ہے۔ لیکن گورنر درہ آدم خیل کے رہائشیوں کے لئے کوئی کام نہ کر سکے۔"@ur .
  "چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ چترال پاکستان کے انتہائي شمالي کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کي سرحد افغانستان کی واخان کی پٹی سے ملتی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ رياست کے اس حصے کو بعد ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک کيا گيا۔ اپنے منفرد جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے ديگر علاقوں سے تقريباپانچ مہينے تک منقطع رہتا ہے۔ اپني مخصوص پُر کشش ثقافت اور پُر اسرار ماضي کے حوالے سے ملفوف چترال کي جُداگانہ حيثّيت نے سياحت کے نقطہءنظر سے بھي کافي اہميّيت اختيار کر لي۔ جنگ افغانستان کے دوران اپني مخصوص جغرافيائي حيثيت کي وجہ سے چترال کي اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوا۔ موجودہ دور ميں وسطي ايشيائي مسلم ممالک کي آزادي نے اس کي اہميت کو کافي اُجاگر کيا۔ رقبے کے لحاظ سے يہ صوبہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔ چترال پاکستان کا قدیمی لوک و تاریخی ورثہ کا حامل ہے ،بادشاہ منیر بخاری کے مطابق چترال میں 17 زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس کی کل آبادی چار لاکھ نفوس پر مشتمل ہے ،لیکن چترال سے تعلق رکھنے والے اردو اور کھوار زبان کے ممتاز ادیب، شاعر، محقق اور صحافی رحمت عزیز چترالی نے چترال میں بولی جانے والی زبانوں کی تعداد چودہ لکھئ ہے۔"@ur .
  "صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ مالاکنڈ ايجنسي 1970 ميں دير، چترال اور سوات کي رياستوں کے اِدغام کےنتيجے ميں معرضِ وجود ميں آئي۔ اس سےپہلے ملاکنڈ ايجنسي کا انتظام وفاقي حکومت کے زير نگراني تھا۔ 1970 ميں يہ قبائلي علاقہ صوبائي حکومت کے زيرانتظام آيا۔ شمالي علاقوں کے راستے ميں ہونے کيوجہ سے ملاکنڈ ايجنسي کو تاريخي لحاظ سے خاص اہميّت حاصل ہے۔ یہاں پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ درگئی فورٹ اور مليشيائي فوج سے بھی درگئي کي اہميّت واضح ہے۔ صوبائي کنٹرول ميں آنے کےبعد اس ضلع کي تجارت ميں کافي تبديلياں آئيں ۔ملاکنڈ قبائلي اور ديہي حيثّيت رکھتا ہے۔"@ur .
  "صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ ضلع مردان صوبہ خیبر پختونخوا میں سوات روڈ پر واقع ہے۔ يہ صوبہ خیبر پختونخوا کا بہت پرانا ضلع ہے جو کہ 1937ميں وجود ميں آيا۔پشاور اور مالاکنڈ ڈویژن کے بيچ ميں واقع ہے۔زمانہ قديم سے يہ ضلع ايک زرعي علاقہ رہاہے۔جو گنے،تمباکو اورميوہ جات کيلئے بہت مشہور ہے۔يہاں في ايکڑ پيداوار بہت بہتر ہے۔ دوسرے اضلاع کے مقابلے ميں يہ ضلع ايک مضبوط صنعتي حیثیت رکھتا ہے۔جغرافيائي محلِ وقوع کے اعتبار سے مردان کو دوسرے علاقوں پر قدرتي طور پر فوقيت حاصل ہے۔تحصيل صوابی الگ ہونے پرضلع مردان صرف دو تحصيلوں مردان اور تخت بھائی پرمشتمل رہ گیا ہے۔ سياسي ،سماجي اور ثقافتي اقدار کي وجہ سے يہ علاقہ بہت حساس ہے۔یہ ضلع زراعت پر مبني صنعتي بنياد کا حامل ہے۔صوبے کي صنعتي ترقي ميں مردان کو ايک اہم مقام حاصل ہے۔يہي وجہ ہے کہ يہاںسے بہت سي اشياء پسماندہ علاقوں کو برآمد کي جاتي ہيں۔ جغرافيائي محلِ وقوع ، اچھي معاشي استعداد اور وسيع سرکاري سرمايہ کاري کي وجہ سے یہ ضلع کافی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں پر ایک بڑی شوگر مل بھی ہے۔ تخت بھائی اور شہباز گڑھی ميں آثارقديمہ کي موجودگي اِس ضلع ميں سيرو سياحت کو سائنسي بنيادوں پر استوار کرنے کي ضرورت اُجاگرکرتي ہے۔فوجي چھائوني اس علاقے کي ترقي ميں اہم کردار ادا کر رہي ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ۔ضلع لکي مروت بنوں ڈويثرن کے ايک نئے ضلع کي حيثّت سے يکم جولائي 1992کو معرضِ وجود ميں آيا۔ اس کی سرحدیں ایک طرف بنوں اور دوسری جانب پنجاب سے ملتی ہیں۔ اپني جغرافيائي حدود، بڑھتي ہوئي آبادي، اور جنوبي ميداني علاقوں ميں ايک مرکزي مقام کي وجہ سے بنوں ضلع کي يہ پراني تحصيل بہت پہلے ضلع بننے کي مستحق تھي۔ يہ خطہ زمين خشک بنجر ميدان ہونے کي وجہ سے ابھي تک ترقي کي حدود کو چھو نہیں سکا، جسکي وجہ کئي رکاوٹيں مثلاً پاني کي عدم دستيابي اور سہولتوںکا فقدان ہيں."@ur .
  "خیبر پختونخوا کے جنوب میں پاکستان کا ایک شہر اور اسی نام کے ایک ڈویژن کا ایک ضلع دریائے سندھ کے مغربی کنارے آباد ہے۔ لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی اور جانور پالنا ہے۔ اس علاقے میں سرائیکی اور پشتو زبان بولی جاتی ہے۔یہاں کے قدیم باشندے لکھیسر قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو کوہاٹ سے آئے تھے اور یہاں سکونت اختیار کی تو یہیں کے ہو رہے لکھیسر قوم کا بنیادی پیشہ اسلحہ سازی تھا اور آج بھی یہ لوگ اسلحہ کی مرمت کا کام کرتے دکھائی دیتے ہیں اسی نسبت سے ان کے کچھ لوگوں نے لوہار کاکام بھی کیا۔ اس پیشے سے کئی لوگ منسلک ہیں۔ ایک عرصہ تک لکھیسر قوم کے پاس ڈیرہ کا بہت سا علاقہ ملکیت میں تھا لیکن بعد میں وہ انہی زمینوں کو بیچ کر اپنی قوم کو پسماندہ کرگئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان شروع میں زیادہ تر علاقہ غیرآباد تھا لیکن بعد میں اس علاقے میں کھیتی باڑی کو کافی ترقی دی گئی اور بڑے بڑے فارم ہاؤس بنائے گئے۔ ٹیوب ویل لگا کر آبپاشی کے نئے نئے طریقے اپنائے گئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک یونیورسٹی گومل یونیورسٹی کے نام سے ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل کالج بھی وہاں کام کر رہا ہے۔ علاقے کی سب سے مشہور سوغات سوہن حلوہ جو کہ پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ علاقے کا موسم شدید ہے اور یہاں سخت گرمی پڑتی ہے۔ بارشیں بہت کم ہوتیں ہیں۔ اس لیے آبپاشی زیادہ تر ٹیوب ویل سے ہوتی ہے۔ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کا تعلق بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان جو کبھی امن و آشتی کا مظہر تھا ان دنوں فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔"@ur .
  "صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع۔ پہلے پہل ضلع ہنگو کوہاٹ کي ايک تحصيل تھي۔ جو کہ برِ صغير کي تاريخ ميں ايک بے مثال تحصيل سمجھي جاتي تھي۔ 30 جون 1996 کواِس تحصيل نے کوہاٹ سے عليحدہ ضلع کي حيثّيت ااختيار کي۔ يہ نيا تخليق شُدہ ضلع خوبصورت مناظر ، معدني دولت اور جنگلات سے مالا مال ہے۔ اسکي افرادي قوت ہنرمندي اور جفا کشي اور دفاعي اُمور ميں خدمات انجام دے رہي ہے۔اس ضلع کے افراد اندرونِ ملک اور خليج کے ممالک ميںخدمات کي انجام دہي سے ملک کيلےبہت سا زرِمبادلہ کمارہےہيں۔ جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کو ايک اعلٰي مقام حاصل ہے۔ کيونکہ ايک طرف یہ ضلع کوہاٹ سے اور دوسري طرف اورکزئي اور کُرم ايجنسي سے مِلا ہوا ہے۔ انگريزوں کے دورِ حکومت ميں افعانستان کے ساتھ جنگ ميں ہنگو کا ذکر بکثرت پايا جاتا ہے۔ قبائلي اور بندوبستي روايات کي آميزش سے يہ لوگ تعليم يافتہ اور مہذّب ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر بنگش قبائل آباد ہیں۔ اوریہاں پر پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ ضلع ہنگو میں کئی سال سے فرقہ وارنہ فسادات ہورہے ہیں۔ جس میں بہت سی قمیتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ کوہستان خشک و بنجر پہا ڑیوں کى سرزمین مشکل زیست، ناکافى ترقى اور پھیلى ہوئى آبادى کى وجہ سے پہچاناجاتا ہے۔ ليکن اس کے باوجود ضلع کوہستان عجب جغرافيائي اہميّت اور حکمتِ عملانہ مقصديت کا حامل ہے۔ اس کے سرحدیں شمالى علاقہ جات، ملا کنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن سے ملتي ہيں۔ شاہراہِ قراقُرم کي گزرگاہ ہونے کي بناء پر اس ضلع ميں شعبہء سياحت کي بہتري کيلئے کافي استعداد موجود ہے۔ ہزارہ ڈويږن کے وجود سے 1976 ميں کوہستان بحثت ضلع وجود ميں آيا۔ یہ تین سب ڈويږن داسُو ، چلاس اور پٹن کے اشتملات پر مشتمل ہے۔ 1976 کےتباہ کُن زلزلے کے بعد اس پسماندہ ضلع کي تعمير و ترقي کي ذ مہ داري کو ہستان ڈيويلپمنٹ بورڈ کے سپرد کر دي گئي۔ اگرچہ بعد میں بورڈ کا خاتمہ ہوا لیکن ترقیاتی سرگرمیوں نے اپني رفتار برقرار رکھيي جغرافیائی دوري معاشي اور معاشرتي کمزوري یہاں کے اہم مسائل ہیں۔ غربت عروج پر ہے۔"@ur .
  "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ ضلع کوہاٹ اپنے ہيڈکوارٹر کوہاٹ کے نام سے پکارا جاتاہے۔يہ برِصغير کا ايک پرانا ضلع ہے۔کوہاٹ کا ذکر بدھ مت کي قديم تاريخ ميں بھي پايا جاتا ہے۔زمانہء حال ميں بھي اس ضلع کو جغرافيائي ، عمومي اور دفاعي اعتبار سے خصوصي اہميت حاصل ہے یہاں پر پاکستان کی سب سے پرانی چھاونی موجود ہے۔۔اس ضلع کي سرحديں اورکزئي ايجنسی ،ضلع پشاور ،صوبہ پنجاب ،ضلع ھنگو اور ضلع کرک سے ملتي ہيں۔ عجب خان آفریدی اور فوجي چھائوني نے کوہاٹ کو ايک ناقابلِ فراموش داستان بناديا ہے۔کوہاٹ زرعي اعتبار سے اور خصوصاًميو ہ جات کي وجہ سے کافي زرخيزہے۔ امرود کا پھل یہاں کی خصوصی پیدوار میں شامل ہے۔ روايتي لحاظ سے يہ ايک تجارتي مرکز ہے۔قبائلي علاقہجات اور پنجاب کيلئے ايک اہم منڈي کي حيثيت رکھتاہے۔ يہاں کے لوگ بہت ذہين اور محنت کش ہيں۔ ٹرانسپورٹ اورسروسِز ميں يہ لوگ کليدي حيثيت رکھتے ہيں۔ساتھ ساتھ يہاں کے لوگ دفاعي امور ميں بھي کافي مہارت رکھتےہيں۔ ڈيم ،اہم فوجي تنصيبات ،انڈس ہائي وے اور کوہاٹ سُرنگ کي تعمیر کي بدولت يہ ضلع کافی اہمیت رکھتا ہے۔ کوھاٹ میں اکثریت بنگش قبائیل کی ھے۔ اردو کے بین الاقوامی شہرت رکھنے والے شاعر احمد فراز کا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے۔ کوہاٹ میں ہندکو اور پشتو زبان بولی جاتی ہے۔"@ur .
  "صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ باراني اور خشک علا قہ کرک ،ضلع کوہاٹ سے یکم جولائی 1982ء کو الگ ہو کر ضلع کي حيثيت سے وجودميں آیا۔ اس ضلع کي مکمل آبادي ایک ہي قوم خٹک پر مشتمل ہے۔ یہ تين تحصيلوں ؛ کرک ، بانڈہ داؤد شاہ اور تخت نصرتی پر مشتمل ہے۔ ضلع کی سرحدیں ضلع بنوں ۔ کوہاٹ ۔ اور صوبہ پنجاب سے ملتی ہیں۔ کرک ضلع ميں بہادر خیل میں نمک کي کانيںموجود ہيں۔چونکہ يہ ذخائ ربڑے علاقے پرپھيلے ہوئے ہيں لھٰذا اس کے مضر اثرات نے ضلع کي کمزور زراعت کو کمزور کر دےا ہے۔ اس ضلع کابڑا مسئلہ پاني ہے۔جو نہ صرف آبپاشي بلکہ پينےکےلئے بھي ناکافي ہے۔پہلے پشاور سے ڈي آئي خان جانے والي شاہراہ کرک شہر اور آباديوں سے فاصلے پر تھي۔ اب انڈس ہائي وے کرک ہي سے گزرتي ہے۔ جولوگوں کي معاشي اور معاشرتي زندگي ميں انقلابی تبديلياں لا رہي ہے۔ جغرافيائي خصوصيات کے لحاظ سے يہاں سخت بنجر ميد١ن کٹي پھٹي لمبي لمبي سلسلہ وار پھاڈياںہيں۔ يہاں کي افرادي قوت ذہانت اورسخت محنت کے صفات سے آراستہ ہے۔ جو کہ ھماري دفاعي قوت کا ايک قيمتي سرمايہ ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش زیادہ تر فوجی کی نوکری ہے۔ اس علاقے نے بڑي بڑي نامور شخصيات پيدا کي ہيں۔ جن میں اسلم خٹک سابق وزیر موصلات ۔ ظفر اعظم صوبائی وزیر قانون ، نوابزادہ محسن علی خان سابق صوبائی وزیر خزانہ ۔ علی قلی خان، چیف إیکزٹیو إی قرآن نالج٫لیبیا امبیسی { ان لاءن اکیڈ می} [ مفتی عمران خٹک] جو پؤرے دنیا کو اسلامک تعلیم دیتی ھے. "@ur .
  "کالام وادی سوات کا ایک خوبصورت گاؤں ہے جو دریائے سوات کے کنارے ضلع سوات، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 6,800 فٹ ہے۔ یہ اسلام آباد سے 270 کلومیٹر دور ہے۔ کالام ایک مشہور سیاحتی مقام ہے تاہم اچھی سڑک نہ ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو یہاں پہنچنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ یہاں سیاحوں کے لیے کافی تعداد میں قیام گاہیں اور مہمان خانے موجود ہیں۔ یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار رہتا ہے اور سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "‎عمرکوٹ بہت پرانا ھے"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ٹھٹہ یا ٹھٹو پاکستان کے صوبہ سندھ مں کینجھر جھیل (جوکہ پاکستان میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے) کے نزدیک واقع تقریباً 22،000 بائیس ہزار نفوس پر مشتمل ایک تاریخی مقام ہے۔ ٹھٹہ کے بیش تر تاریخی مقامات و نوادرات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ادارے نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے مشرق میں تقریباً 98 کلومیٹر یا 60 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ کراچی کے قرب میں ہونے کی وجہ سے، اس تاریخی و خوبصورت جگہ پر سیاحت کے دلدادہ لوگوں کی بڑی تعداد آسانی کے ساتھ یہاں پہنچ جاتی ہے، خصوصاً ہفت واری تعطیلات کے ایام میں یہاں لوگوں کی بڑی تعداد سیروسیاحت اور تاریخی مقامات، مزارات، مساجد وغیرہ کی زیارت کے لئے آتی ہے۔ اس کے اطراف میں بنجر اور چٹانی کوہستانی علاقہ اور دلدلی زمین بھی ہے۔ گنا یہاں کی سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصل ہے جبکہ اونٹوں کی افزائش و پیدائش بھی آمدن کا نہایت عام ذریعہ ہے۔ اس کے اطراف و اکناف کی کھدائی میں قدیم تاریخی نوادرات ملے ہیں جوکہ زمانہ قبل مسیح سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur .
  "ٹنڈوآدم صوبہ سندھ پاکستان کے ضلع سانگھڑ میں ایک چھوٹا شہر ہے جسے تحصیل کا درجہ حاصل ہے۔ اس شہر کی مقامی آبادی میں سندھی بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد ہے، اس کے علاوہ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کرنے والے اردو بولنے والی بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ شہر کے دیہی علاقوں میں آباد پنجابی اور سراءیکی زبان بھی بولی جاتی ہے۔ ہندؤں کی نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے کولھی اور بھیل بھی مختلف تحصیل ٹنڈوآدم میں آباد ہیں۔ شہر میں کم از کم چار ہائی اسکول ا ور ایک کالج ہے جہاں پر ماسٹر کے درجے تک تعلیم دی جاتی ہے۔ ٹنڈوآدم ایک ریلوے جنکشن بھی ہے جو مرکزی ریلوے ٹریک پر واقع ہے۔ یہ شہر قیامِ پاکستان سے قبل ہی ایک کاروباری اور علم پرور شہر رہا ہے۔ یہاں کا شاہی بازار ہمہ وقت شہری اور اطراف کے دیہاتوں کے خریداروں کی آماج گاہ بنا رہتا ہے۔ قیامِ پاکستان سے قبل یہاں سندھی ہندو آباد تھے جو بعد میں ہجرت کرکے انڈیا چلے گئے مگر اب بھی کچھ خاندان ہیں جو رہائش پذیر ہیں اور یہاں کے کاروباری حلقے میں اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ یہاں کی مشہور علمی شخصیات ٹنڈو آدم پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک قصبہ ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "سکھر پاکستان کے صوبہ سندھ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے جو ضلع سکھر میں دریائے سندھ کےمغربی کنارے پر واقع ہے۔ سکھر عربی زبان کے لفظ سقر سے نکلا ہےجس کا مطلب سخت یا شدید کے ہیں۔ 10 ویں صدی عیسوی میں عربوں نےسندھ فتح کیا تو سکھر میں انہوں نے شدید گرم و سرد موسم کا سامنا کیا جس پر اسے سقر کا نام دیا گیا اور یہی لفظ مقامی زبان میں بگڑ کر سکھر بن گیا۔ سکھر کو درياءَ ڏنو (دریا ڈنو) یا دریا کا تحفہ بھی کہا جاتا ہے۔ سکھر صوبہ سندھ کا وسطی شہر ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "جیکب آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک شہر ہے جو ضلع جیکب آباد اور تحصیل جیکب آباد کا صدر مقام بھی ہے۔ جیکب آباد سندھ اور بلوچستان کی سرحد کے قریب سکھر سے کوئٹہ جانے والی شاہراہ پر واقع ہے۔ جیکب آباد پاکستان کے گرم ترین علاقے میں واقع ہے جہاں موسم گرما میں درجہ حرارت 52 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔ اس ضلع کا نام برطانوی راج کے دور کے علاقائی انگریز حاکم جنرل جان جیکب کے نام سے موسوم ہے۔ اس سے قبل یہ علاقہ خان گڑھ کہلاتا تھا لیکن علاقے کے لیے انگریز جرنیل کی خدمات کے عوض اس علاقے کو جیکب آباد کا نام دیا گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "کوٹری صوبہ سندھ، پاکستان کا ایک شہر ہے جو ضلع جامشورو میں دریاے سندھ کے کنارے آباد ہے."@ur .
  "لاڑکانہ صوبہ سندھ، پاکستان کا ایک شہر ہے جو ضلع لاڑکانہ میں دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے. یہ ضلع لاڑکانہ اور تحصیل لاڑکانہ کا صدر مقام بھی ہے۔ لاڑکانہ ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کوٹری - حبیب کوٹ برانچ ریلوے لائن پر لاڑکانہ کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur .
  "I LOVE YOU TANDO ALLAHYAR."@ur .
  ""@ur .
  "منگلہ باندھ پاکستان کا دوسرا بڑا باندھ ہے۔ دنیا میں اس کا بارہواں نمبر ہے۔ یہ دریائے جہلم پر واقع ہے۔ 1967ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔"@ur .
  "عادل آباد، آندھرا پردیش ، بھارت کے عادل آباد ضلع کا شہر ہے۔ 2001 کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 108،233 ہے۔ عادل آباد ضلع کا ہیڈکواٹر ہے۔"@ur .
  "احمد آباد، ہندوستان کی ریاست گجرات کا سب سے بڑ اشہر اور ہندوستان کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ دُنیا میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرنے والا تیسرا شہر ہے۔ یہ شہر دریائے سابرمتی کے کنارے آباد ہے۔ احمد نامی چار بزرگوں نے سلطان احمد شاہ کے ایما پر اس کی بنیاد قائم کی۔ یہ شہر سوتی کپڑے کی ملوں کی وجہ سے ہندوستان کا مانچسٹر کہلاتا تھا۔لیکن اب سوتی کپڑے کی ساری ملیں بند ہو چکی ہیں۔ یہار میونسپل کارپوریشن کے زیر اہتمام اُردو میڈیم اسکول کے ۷۶ ابتدائی مدارس (پرائمری اسکول) ہیں۔ اس کی آبادی تقریباً 52 لاکھ ہے۔ احمد آباد شہر احمد آباد ضلع کا صدرِ دفتر بھی ہے ۔ اس شہر میں صوفیائے کرام کے مزارات اس کثرت سے ہیں کہ ملتان کی طرح اسے بھی مدینۃ الاولیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس شہر میں ہواؤں کے ساتھ کثرت سے گرد اُڑتی ہے ، یہ دیکھ کر مغل شہنشاہ اکبر اعظم نے اسے گرداباد سے موسوم کیا تھا۔ یہ ریاست گجرات کا 1970 تک دارالحکومت بھی رہا جسے بعد میں گاندھی نگر منتقل کر دیا گیا۔ گاندھی نگر ، شہر احمدآباد سے ۳۲ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ گجرات کی ریاستی اسمبلی گاندھی نگر ہی میں ہے۔"@ur .
  "دریائے سندھ پر بمقام تربیلا، ایک کثیر المقاصد بند ، جو منگلا بند ’’پاکستان‘‘ سے دوگنا ، اسوان ڈیم مصر سے تین گنا اور دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ آزادی کے بعد مشرقی دریاؤں سے پانی کی بندش کی بھارتی دھمکی سے پاکستان میں زراعت کو ، جو پہلے ہی پانی کی قلت کا شکار تھی ، زبردست خطرہ لاحق ہوگیا۔ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان نے ملک میں بند بنانے کا منصوبہ مرتب کیا۔ ان میں سے ایک دریائے سندھ پر بند تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا۔ جس کے لیے اٹک ، کالاباغ اور تربیلا کے علاقوں کا جائزہ لیا گیا۔ آخر 1952ء میں تربیلا کے مقام کو بند کی تعمیر کے لیے موزوں قرار دیا گیا اور بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے فنی و مالی تعاون کی اپیل کی گئی۔ 1967ء میں عالمی بینک نے اس بند کی تعمیر کی منظوری دے دی۔ 1968ء میں تربیلا ترقیاتی فنڈ قائم کیا گیا۔ جس کے لیے عطیات کے علاوہ فرانس ، اٹلی ، برطانیہ ، کینڈا ، اور عالمی بینک نے قرضے بھی منظور کیے۔ اسی سال تین اطالوی اور تین فرانسیسی کمپنیوں پر مشتمل ایک کنسورشیم تربیلا جائنٹ و نیچر کو بند کی تعمیر کا ٹھیکا دیا گیا ۔ 1969ء میں کنسورشیم میں جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کی سات کمپنیوں کا گروپ بھی شامل ہوگیا۔ نومبر 1971ء میں یہ بند پایۂ تکمیل کو پہنچا اور 1977ء میں اس نے کام شروع کر دیا۔ بند کی لمبائی 9 ہزار فٹ ، زیادہ سے زیادہ اونچائی 485 فٹ (147.83 میٹر) اور گنجائش 18,60,00,000 ایکڑ فٹ (229.43 مکعب کلومیٹر) ہے۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریائوں کا اوسط مجموعی بہائو تقریباً 208 مکعب کلومیٹر ہے۔ اس میں لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہو سکتی ہے۔ دریا کے بائیں کنارے پر 45 فٹ قطر کی چار سرنگیں ہیں۔ پہلی اور دوسری سرنگ بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں سے منسلک ہے۔تیسری سرنگ کا مقصد بھی بجلی کی پیداوار ہے۔ چوتھی سرنگ آبباشی کے مقصد کے لیے ہے۔ اس منصوبے پر 10,92,00,00,000 روپیہ صرف ہوا ، بند سے آبپاشی اور بجلی کے علاوہ مچھلی کی صنعت اور سیاحت وغیرہ کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے۔ بعد میں اسی ڈیم سے ایک نہر نکال کر غازی بروتھا کے مقام کر مزید ٹربائنیں لگا کر بجلی پیدا کی جاتی ہے۔"@ur .
  "احمد نگر، ریاست مہراشٹرا، ہند اکا ایک شہر ہے۔ احمد نگر، ضلع احمد نگر کا ہیڈ کواٹر بھی ہے۔ 2001 کی مردم شماری کے مطابو اس کی آبادی 39،941 ہے۔"@ur .
  "اجمیر جسے احترام سے اجمیر شریف پکارا جاتا ہے ریاست راجستھان کا شہر اور اجمیر ضلع کا صدر مقام ہے۔ 2001 کے اندازے کے مطابق اس کی آبادی 500,000 افراد پر مشتمل تھی۔ بھارت کی آزادی سے یکم نومبر 1956 تک یہ ریاست اجمیر کا حصہ تھا مگر بعد میں صوبہ راجستھان میں شامل کر دیا گیا۔ اجمیر ایک اہ م ریلوے جنکشن ہے اور کپڑے کی صنعت کا ایک اہم مرکز ہے۔ اور اس شہر کی سب سے بڑی وجہ شہرت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ہیں۔ جنکی خانقاہ مراجع خلائق ہے۔"@ur .
  "اکولہ : (Akola) بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ودھربا علاقے میں واقع ایک صنعتی شہر ہے۔ یہ شہر تاریخی اور ثقافتی مرکز ہے۔ شہر ممبئی سے 600 کلومیٹر مشرق میں اور شہر ناگپور سے 250 کلومیٹر مغرب کی جانب واقع ہے۔"@ur .
  "بھارت کے مشہور شہروں کے نام درج ذیل ہیں۔ اجمیر احمد آباد احمد نگر اشوک نگر اعظم گڑھ اکولہ امبالہ امرتسر ایودھیا آگرہ آلہ آباد بحرام پور بریلی بنگلور ترواننت پورم جمشید پور جیسلمیر چمپاوت چناءی چندرپور چندی گڑھ حیدرآباد دکن دابرا دادرا دہلی راۓپور سهارنپور عادل آباد علی گڑھ فتح پور سکری فتح گڑھ فرخ آباد فریداکوٹ فریدآباد فیروز آباد فیروز پور فیض آباد کلکتہ کنور لکھنؤ ممبئی مئو مباركپور میسور"@ur .
  ""@ur .
  "فتح گڑھ : (Fatehgarh (ہندی: फ़तेहगढ़ : بھارت کی ریساست اتر پردیش ، فاروق آباد ضلع میں واقع یہ شہر، اپنے قلع کے لئے مشہور ہے۔"@ur .
  "فتِح پور سیکری بھارت کے صوبہ اتر پردیش میں واقع ایک شہر ہے۔ یہ شہر ضلع آگرہ کا حصہ ہے۔ اس کی تعمیر مغل شہنشاہ اکبر نے 1570ء میں شروع کی اور شہر 1571ء سے 1585ء تک مغل سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ شہر کی باقیات میں سے مسجد اور محل عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے جا چکے ہیں اور سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔."@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فریدآباد : (Faridabad)  : بھارت کی ریاست ہریانہ کا ایک ضلع اور شہر۔"@ur .
  ""@ur .
  "فیض آباد : بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur .
  "امرتسر بھارتی پنجاب کا ایک شہر ہے اور ہندوستان کے شمال مغربی جانب ریاست (پنجاب) کے دارالخلافہ، چندی گڑھ سے 217 الف پیما (kilometer) اور پاکستان کے لاہور سے 32 الف پیما مشرق کی جانب واقع ہے۔ 2001 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی پندرہ لاکھ بتائی جاتی ہے جبکہ تمام ضلع امرتسر کی آبادی قریباً چھتیس لاکھ بیان ہوتی ہے۔ امرتسر شہر میں سکھ مت کا روحانی مقام دربار صاحب واقع ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "اعظم گڑھ : یہ شہر، بھارت کی ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ اس شہر سے کئی شخصیات مشہور ہوئیں۔ maulana wahiduddin khan wahan ki mashoor sakhshiyataon me se ek hain . aap ki paidaish yakum january 1925 ko hui."@ur .
  "چنائی یا چنائے بھارت کی ریاست تامل ناڈو کا دارالحکومت اور ملک کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ یہ دنیا کا 34 واں عظیم ترین شہر ہے۔ یہ جنوبی ہند کا بابِ داخلہ ہے۔ چینائی کا مرینہ ساحل دنیا کے سب سے طویل ساحلوں میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "دادرا شروع میں دادرا تال میں گایا جاتا تھا اور اس لیے اس کا نام بھی دادرا پڑ گیا لیکن آج کل تال کو قید لہیں عموما کہروے اور اورے میں گاتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "چندرپور : بھرت کی ریاست مہاراشٹر کا ایک شہر۔"@ur .
  ""@ur .
  "چندی گڑھ بھارت کے صوبے پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر ہندوستان کی دو ریاستوں پنجاب اور ہریانہ کے دارالخلافہ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ چندی گڑھ کا مطلب ہے \"چندی کا قلعہ\"۔ چندی گڑھ کا نام ایک قدیم چندی مندر سے جوڑا جاتا ہے۔ چندی گڑھ کا مطلب \"خوبصورت شہر\" بھی لیا جاتا ہے۔2001ء کی مردم شماری کے مطابق چندی گڑھ میں شامل موہالی، پنچکلا اور زرقپور سیمت اس کی آبادی 1,165,111 ہے۔ شہر میں ہریانہ، انبالہ، پنچکلا، موہالی، پٹیالہ اور روپڑ کے اضلاع شامل ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "Diogenes of Sinope یونان کا فلسفی جو فلسفہ کلبیت کا پیرو تھا۔ سینوپ میں پیدا ہوا۔ ایتھنز میں سکونت اختیار کی ۔ کہا جاتا ہے کہ ماتا دیوی کے مندر میں ایک ٹب میں بیٹھا رہتا تھا۔ ایک بار بحری قزاقوں کے قبضے میں آگیا ۔ انھوں نے اسے کورنتھ کے ایک دولت مند آدمی کے ہاتھ فروخت کر دیا۔ آخر اس کے بچوں کو تعلیم دی اور آزادی پائی۔ دیانتدار آدمی تلاش میں روز شہر میں روشن چراغ لیے ، شہر میں پھرا کرتا تھا۔"@ur .
  "جمہوریہ سینیگال کا دارالحکومت اور"@ur .
  "ڈالر بہت سے ممالک کا زرِ مبادلہ (کرنسی) ہے جس میں امریکہ بھی شامل ہے۔امریکی ڈالر کی قمیت تقریباً 80 پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔ جن ممالک کی کرنسی ڈالر کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے اور وہ ڈالر کومعیاری سکہ فرض کرکے بین الاقوامی تجارت کرتے ہیں ان کو ڈالری ممالک کہتے یں۔ جن ممالک کی کرنسی انگریزی پونڈ کے معیار کے مطابق گھٹتی بڑھتی ہے ان کو سٹرلنگ ممالک کہتے ہیں۔"@ur .
  "Directory رہنامچہ یا راہنامچہ ، ہدایات کی کتاب دستور العمل ۔ مجموعۂ سرنامہ جات۔ ایک کتاب جس میں کسی ملک یا کئی ایک ممالک کے خاص پیشہ وروں ، عہدیداروں یا فرموں اور کارخانوں کے پتے مع مخصوص پیشیوں کے درج ہوں۔ اس قسم کی کتاب سے جس فرم کا مکمل اوردرست پتہ چاہیں مل سکتا ہے۔ کسی خاص صنعت یا پیشے کی فرموں کی تلاش ہو تو ان کے پتے بھی مل سکتے ہیں۔ اس قسم کی ڈائریکٹری تجارتی ڈائریکٹری کہلاتی ہے۔ ٹیلفون ڈائریکٹری میں ایسے اشخاص کے پتے اور ٹیلفون کے نمبر درج ہوتے ہیں۔ جنھوں نے اپنے ہاں ٹیلیفون لگا رکھا ہوا۔ کمپیوٹر کی اصطلاح میں فولڈر یا ڈائریکٹری کی اصطلاح ایسی جگہ کے لیے استعمال ہوتی ہے جس میں فائلوں کو رکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "John Dalton پیدائش:6 ستمبر 1766ء انتقال:27 جولائی 1844ء انگریز سائنس دان۔ مادے کے ایٹمی نظریے کے لیے مشہور ہے۔ یہ نظریہ اس نے 1803ء میں شائع کیا ۔ پھر اس کی مزید وضاحت اپنی تصنیف کیمیاوی عضویات کا نیا نظام میں کی جو دو جلدوں میں شائع ہوئی۔ اور جسے اس نے 1808ء سے 1827ء تک مسلسل تحقیق کے بعد قلم بند کیا۔ اس نے بعض عناصر کے جوہری اوزان کی پہلی فہرست مرتب کرکے چھپوائی ۔ اپنے نظریے کا اطلاق گیسوں کے انجذابی عمل پر کرکے دیکھا اور یہںسے اس نے جزوی دباؤ کا قانون اخذ کیا جو بعد میں قانون ڈالٹن کے نام سے مشہور ہوا۔ موسمی حالات سے اُسے بے حد دلچسپی ھتی۔ اس نے یومیہ موسمی تبدیلیوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کر دیا اور بعد میں اس ریکارڈ کی بنا پر اپنے مشاہدات و نتائج کو ایک کتاب موسمی مشاہدات میں بیان کیا۔ اس نے مرض رنگوندا کی بھی تحقیق کی جس وہ مریض تھا اور کیفیت دریافت کی جسے ڈالئنیٹ کہتے ہیں۔ 1793ء میں نیوکالج مانچسٹر میں ریاضی اور طبیعیات کی تعلیم دی۔ 1822ء میں رائل سوسائٹی کا رکن بنا جس کی طرف سے اُسے 1825ء میں انعامی تمغہ ملا"@ur .
  "Diana رومن دیو مالا میں پاک دامنی ، شکار اور چاند کی دیوی ۔ یونانی دیومالا میں اس کے مماثل ارتیمیس ہے"@ur .
  "Downing Street شہر لندن کی ایک گلی کا نام جہاں مکان نمبر 10 پر برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش ہے۔ اس کے بالمقابل برطانوی دفتر خارجہ ہے۔ دفتر نوآبادیات اور وزارت خارجہ بھی یہیں ہے۔"@ur .
  "Dublin آئرلینڈ کا صدر مقام۔ سمندر کے کنارے آباد ہے۔ لفی واحد دریا ہے جو اس علاقے میں بہتا اور اسے دوحصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اس دریا پر 12 پل ہیں۔ یونیورسٹی ، بڑا ڈاک خانہ ، کسٹم ہاؤس اور عدالتوں کی عمارات قابل دید ہیں۔ پاپلین ’’ایک قسم کا ریشمی کپڑا‘‘ اور وہسکی مشہور مصنوعات ہیں۔ تاریخی یادگاروں میں 134 فٹ اونچا ایک ستون ہے جو نیلسن کا ستون کہلاتا ہے۔"@ur .
  "Deputy Commissioner ضلع کا حاکم اعلی ۔ مخفف ڈی سی۔ پاکستان میں اس عہدے کی متعدد حیثیتیں ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کمشنرکا ماتحت اور اس کے سامنے جواب دہ ہوتا ہے۔ اس کے ماتحت اسسٹنٹ کمشنر ، [افسر مال] ، تحصیلدار ، مجسٹریٹ وغیرہ ہوتے ہیں۔ افسران ضلع کی ترقی و تنزلی کے بارے میں رپورٹ کرنے کا حق بھی اسے اختیار ہوتا ہے۔ عام طور پر اے ایس پی اس عہدے پر لگائے جاتے ہیں۔ مشرف حکومت کے بلدیاتی نظام کے بعد اس کانام ڈی سی او رکھ دیا گیا ہے۔ اور اس کے اختیارات میں بھی نمایاں کم کی گئی ہے۔"@ur .
  "Debenture وہ دستاویز جو کوئی کمپنی روپیہ قرض لیتے وقت دیتی ہے۔ اس دستاویز کا اندراج 21 دن کے اندر رجسٹرار کے دفتر میں ہونا ضروری ہے۔ کمپنی کادیوالہ نکل جانے کی صورت میں بھی ان دستاویزوں کی رقوم کی ادائیگی مقدم سمجھی جاتی ہے۔"@ur .
  "شیر(mammals) بلی کی نسل Felidae سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہندی میں انہیں باگھ اور انگلش میں Tiger کہا جاتا ہے۔ اپنے مضبوط ، طاقتور اور شاندار جسم کی بدولت شیر بہترین شکاری ہوتے ہیں۔ شیر کو بطور علامت طاقتور، بہادر، ظالم اور سنگدل استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ببر (شیر)(mammals) بلی کی نسل Felidae سے تعلق رکھتے ہیں۔ شیر کے بعد یہ دوسرے نمبر کی بڑی بلی جانی جاتی ہے۔ اس کو جنگل کا بادشاہ (راجہ) کہا جاتا ہے۔ خشکی کا سب سے بڑا جانور ہاتھی بھی اس کی شکار کی فہرست سے باہر نہیں آتا۔"@ur .
  "پنجگور، صوبہ بلوچستان ایک ضلعی صدر مقام ہے۔ 1971 میں یہ اس وقت ضلع بنا جب ضلع مکران کو تین اضلاع میں تقسیم کر دیاگیا۔ صوبہ بلوچستان میں بنایا جانے والا میرانی بند اسی ضلع میں بنایا جا رہا ہے۔ 2005 کے ایک اندازے کے مطابق ضلع پنجگور کی آبادی 350،000 ہے۔ اس علاقے میں پائی جانے والی کجھوریں پاکستان کی سب سے لذیذ اور عمدہ کھجوریں سمجھی جاتی ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ عباس سرور بلوچ"@ur .
  "سپین بولدک، افغانستان کا سرحدی شہر ہے جو پاکستان کے شہر چمن کی سرحد کے ساتھ واقع ہے۔ سپین بولدک اس سڑک پر واقع ہے جو کہ افغانستان کو صوبہ بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ سے ملاتی ہے۔ اس شہر کے راستے بہت بڑی تعداد میں افغان پناہ گزیر پاکستان میں داخل ہوئے۔"@ur .
  "میرانی بند بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت سے مغرب کی طرف 43کلو میٹر دور واقع ہے۔ یہ بند پرویز مشرف کے دور حکومت میں بنایا گیا۔ ڈیم کی تعمیر کا کام جون 2001ء میں شروع ہوا اور اکتوبر 2006ء میں اس کی تکمیل ہوئی۔ اس کا افتتاح نومبر 2006ء میں پرویز مشرف نے کیا۔ 5.8 ارب روپے مالیت کا میرانی ڈیم منصوبہ 33ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کیلئے تعمیر کیا گیا۔ یہ ڈیم دریائے دشت پر میرانی گورم کے مقام پر بنایا گیا ہے۔ دریائے دشت دریائے نہنگ اور دریائے کیچ سے مل کر بنتا ہے۔ دریائے نہنگ ایرانی مکران سے نکل کر ناصر آباد کے مقام کور ھواران پر آکر دریائے کیچ سے مل جاتا ہے دریائے کیچ 4604اسکوائز میل پر واقع ہے اور دریائے نہنگ 3360اسکوئر پر واقع ہیں ان دونوں دریاؤں کا ٹوٹل کیچ منٹ ایریا تقریباً 17200 کلو میٹر ہے دونوں دریا بارانی دریا ہیں اور ان میں صرف بارشوں کی صورت میں پانی آتا ہے۔ میرانی ڈیم کا تصور سب سے پہلے انگریز حکمرانوں نے پیش کیا۔ انگریز دوسری جنگ عظیم میں میرانی گورم پر ایک ڈیم تعمیر کرکے اپنے خوراک کی ضروریات پورا کرنا چاہتے تھے لیکن علاقے کا سروے کرنے کے بعد انگریز حکمرانوں نے اپنے خیال کو موخر کردیا کیونکہ ان کے مطابق میرانی گورم پر ڈیم تعمیر کرنے سے اس کے فائدے سے نقصانات زیادہ تھے لہٰذا انگریزوں نے میرانی گورم سے لیکر ساحلی شہر جیوانی تک مختلف فاصلوں پر چار ڈیم تعمیر کرنے کا ارادہ کیا۔ انگریز کے چلے جانے کے بعد پاکستان حکومت نے 1956ء میں انگریز سروے کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ علاقے کو سروے کرکے 80فٹ بلند ڈیم تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا جو بعد میں حکومت تبدیل ہونے کی وجہ سے موخر کردیا گیا۔ پھر 80کی دہائی میں سابقہ سویت اتحاد نے میرانی ڈیم تعمیر کرنے میں دلچسپی ظاہر کی جس پر حکومت پاکستان رضا مندی ظاہر کی۔ بعد میں روسی حکومت نے پاکستان کو یہ مشورہ دیتے ہوئے منصوبہ واپس لے لیا کہ اس ڈیم کے فائدے کی مقابلے نقصانات زیادہ ہیں۔ پرویز مشرف حکومت نے 2001ء میں نیسپاک کمپنی کے سروے کے بعد 80 فٹ کے بجائے 127 فٹ بلند ڈیم تعمیر کرنے کا ٹھیکہ ڈسکان کمپنی کو دے دیا۔ مقامی لوگوں سے مشاورت نہ کرنے پر علاقے کے لوگ سراپا احتجاج بن گئے۔ اس دوران یونین کونسل نودز ناصر آباد اور بالیچہ کے علاوہ تحصیل دشت کے تمام یونین کونسلز کی عوام نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو علاقے کی تباہی سے تعبیر کیا جبکہ حکومت اور کمپنی کی جانب سے لوگوں کی احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ یہ سب سیاسی دکانداری چمکانے کی کوششیں ہیں۔ دوسری جانب حکومت اور کمپنی نے عوام کو یہ تسلیاں دیں کہ ڈیم کا پانی 244 فٹ سے اوپر نہیں جائے گا جبکہ انگریز ،روسی اور حکومت پاکستان کی 1956 کے سروے کے مطابق 80فٹ کی بلندی سے علاقے کا شمالی حصہ ڈوب جانے کا خطرہ تھا لیکن کمپنی نے 127فٹ بلند ڈیم تعمیر کرنے کے بعد یہ موقف اختیار کیا کہ بیک فلو پانی 244لیول سے آگے نہیں بڑھے گی لیکن 26جون 2007ء میں زبردست بارشوں کے بعد ڈیم میں پانی کی سطح 270 فٹ تک جا پہنچی جس کے باعث بند کے عقبی علاقے میں ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی جس سے متعدد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے۔"@ur .
  "ابلیس کا اسم ذات۔ عبرانی لفظ ہے مگر اہل عرب اسے بلس سے ماخوذ کہتے ہیں جس کے معنی ناامید ہونے کے ہیں۔ چونکہ ابلیس کو اللہ سے کوئی امید نہیں رہی اس لیے ابلیس کہلایا۔ اسے شیطان اور عدو اللہ ’’خدا کا دشمن‘‘ بھی کہتے ہیں۔ قرآن اس کا ظہور ابتدائے عالم سے بتاتا ہے۔ اس نے آدم اور حوا کو بہکایا اور شجر ممنوعہ کے کھانے کی اس لیے ترغیب دی کہ وہ کہیں ہمیشہ جنت میں ہی نہ رہیں۔ جب اللہ نے آدم میں روح پھونکی تو حکم دیا کہ تمام فرشتے اُسے سجدہ کریں۔ سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کر دیا۔ اس نے کہا کہ میں آگ سے بنا ہوں اور آدم خاک سے۔ اس پر راندہ درگاہ کر دیا گیا۔ اس نے اللہ سے قیامت کے دن تک کی مہلت طلب کی جو دے دی گئی اور لوگوں کو بہکانے کی طاقت بھی دے دی گئی۔ بائبل میں بھی یہ قصہ قریب قریب اسی طرح مذکور ہے۔ علامہ زمخشری اسے جن مانتے ہیں۔ کیونکہ قرآن میں ہے۔ کان من الجن ’’وہ جن تھا‘‘ مگر بہت سے علما اسے فرشتہ مانتے ہیں۔ اور بعض علما نے یہ بھی کہا کہ جن بھی فرشتوں میں شامل تھے جو جنت کے محافظ تھے۔ مگر جن نارسموم سے پیدا کیے گئے۔ اور فرشتے نور سے تخلیق ہوئے۔ ابتدا میں جن زمین پر رہتے تھے۔ وہ آپس میں لڑنے لگے تو اللہ نے ابلیس کو ان کے پاس بھیجا۔ بعض روایات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ابلیس ارضی جنات سے تھا۔ ’’تفسیر طبری میں اس پر تفصیلی بحث ہے۔ دیکھیے جلد اول صفحہ 83‘‘ انجام کار شیطان اور اس کے ساتھیوں کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ وہ اپنے دوستوں سے کہے گا کہ تم پر لعنت ہو ۔ اب تم سدا جہنم میں رہو۔ شیطان ابتائے آدم کو بہکانے میں مشغول رہتا ہے ۔ مگر نیک بندوں پر اس کا بس نہیں چل سکتا۔ سورہ 34۔20‘‘ قرآن میں سب سے پہلے اس کا ذکر سورۃ بقر کے تیسرے رکوع میں آتا ہے۔ جہاں ابتدائے آفرینش اور سجدہ آدم کا ذکر ہے۔ ابتدائے آفریشن کے بیان میں اسے ابلس اور دوسرے مقامات پر شیطان کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے۔ لیکن قرآن پاک میں شیطان کی جمع بھی آئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا پورا گروہ ہے۔ قرآن مں طاغوت بمعنی شیطان بھی جگہ جگہ آیا ہے۔"@ur .
  "ایران کے اہم شہروں کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔"@ur .
  "معیار زندگی سے مراد ، افراد کو دستیاب اشیاء اور دیگر معاشری خدمات کی مقدار اور کیفیت (معیار) سے ہوتی ہے اسکے علاوہ یہ کہ کسی معاشرے میں آبادی (افراد) کو یہ اشیاء اور خدمات کس انداز میں تـــقـــسیــم کی جارہیں ہیں۔ معیار زندگی کی پیمائش کے لیۓ عام طور پر جو پیمانے استعمال کیۓ جاتے ہیں ان میں درج ذیل شامل ہیں عدم مساوات آمدن شرح غربت انتفاخ (حقیقی فی کس آمدن) طبی سہولت کی کیفیت معیار تعلیم معاشری حقوق روزمرہ زندگی کی بنیادی سہولیات ؛ زرائع نقل و حمل، شہری سہولیات (باغ، بیت الخلا، عوام کی راہنمائی کے ادارے) وغیرہ"@ur .
  "بحر عدم مساوات آمدن (income inequality metrics) یا بحر تقسیم آمدن (income distribution metrics) دو ایسی طراز ہیں کہ جن کی مدد سے ماہر معاشیات کسی معاشرے کے ارکان کے درمیان آمدن کی تقسیم کاری کو ناپنے کے ليے استعمال کرتے ہیں۔ ان طریقہ کار کو بطور خاص کسی بھی آبادی میں آمدن کے مساوی یا عدم مساوی ہونے کا اندازہ لگانے کے ليے کارآمد پایا گیا ہے۔"@ur .
  "امثولہ (ریاضی) انگریزی میں Norm"@ur .
  "عتبۂ غربت (poverty threshold) سے مراد آمدن کی وہ حد ہوتی ہے کہ جس سے نیچے کوئی فرد ، زندگی کے لیۓ درکار بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل نہیں سکتا یا یوں کہـ سکتے ہیں کہ خرید نہیں سکتا۔ اسکو خط غربت (poverty line) بھی کہا جاتا ہے۔ جو افراد اس خط یا حد سے نیچے آمدن رکھتے ہیں وہ کسی بھی مقدار میں رقم کو بنیادی ضروریات تک رسائی کے لیۓ اپنے ہاتھ میں نہیں پاتے یہ بات تعریف ، ترقی یافتہ ممالک کے لیۓ زیادہ وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ حکومتی جزیہ ، اور دیگر لوازمات ادا کرنے کے بعد انکی اپنی ذاتی خرچے کے لیۓ رقم کم ہے یا نہیں ہے مگر ترقی پذیر ممالک کے لیۓ یقینا یہ بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ انکی اکثریت ایک تو یہ روزمرہ بنیادوں پر بھی محنت کرتی ہے اور دوسرے یہ کہ بہت سے افراد کے لیۓ حکومت کو جزیہ یا خراج ادا کرنے نوعیت فردا فردا مختلف ہوتی ہے۔ اسی طرح غربت کے لیۓ جو تعریف تیار کی گئی ہے اسمیں بھی یقینا ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں واضع فرق ہے۔ عتبہ کا مطلب کسی بھی پرانی حالت سے نئی حالت میں داخل ہونے کی حد ، ہوتا ہے۔ اسکو انگریزی میں threshold کہا جاتا ہے۔ مثلا ترازو کے پلڑے میں اگر چاول ڈالے جائیں تو آہستہ آہستہ پلڑا بھاری ہوتا رہتا ہے اور ایک حد پر آکر وہ وزن ناپنے کے بٹے سے بھاری ہوکر نیچے آجاتا ہے، یہ چاول کے لیۓ وہ عتبہ ہے کہ جس مقدار پر آکر وہ بٹے سے بھاری ہوجاۓ گا۔"@ur .
  "سال حیات بمطابق کیفیت (quality adjusted life years) سے طبی سہولیات کی مداخلت سے ہونے والے فائدے کی پیمائش کی جاتی ہے۔ اور اس مراد زندگی میں ہونے والے برس یا برسوں کا وہ اضافہ ہوتا ہے کہ جو کسی بھی طبی ، معالجے یا اختراع کے استعمال سے حاصل ہو۔ ہر وہ برس جو کہ صحت کے ساتھ گذرے اسکو 1.0 کا عدد دیا جاتا ہے جسکی قیمت موت کی صورت میں 0 تک چلی جاتی ہے ، لہذا اسکی قیمت 1 تا 0 کے درمیان آتی ہے یعنی اگر کوئی مزید ایک برس زندہ تو رہتا ہے مگر کسی معذوری (مثلا بینائی کا چلے جانا یا کسی ہاتھ یا پیر کا کام چھوڑ دینا وغیرہ) کے ساتھ ، تو پھر اس کی قیمت 1 اور 0 کے درمیان معذوری کی نوعیت کے مطابق کہیں آتی ہے۔"@ur .
  "ایسا مجموعہ کہ جس میں شامل کسی بھی دو عناصر کے درمیان \"فاصلہ\" کا دالہ تعریف ہؤا ہو، بَحر فضا کہلاتا ہے ۔ عناصر کو فضا میں نقطے تصور کیا جاتا ہے، بعینہ اقلیدسی ہندسہ میں نقطوں کے درمیان فاصلہ بتایا جا سکتا ہے۔ مجموعہ S کے کوئی بھی دو عناصر u اور v کے درمیان فاصلہ دالہ ‭d(u,v)‬ سے دیا جاتا ہے۔ یہ دالہ اپنے میدان عمل میں ہر دو عناصر (نقطوں) کے ساتھ ایک غیر منفی عدد (دالہ کا حیطہ) جوڑتی ہے۔ اس دالہ کی درج ذیل خصوصیات ہونا لازمی ہیں:"@ur .
  "اردو ادب کے بہت سے ناقدین کے نزدیک فیض احمد فیض (1911 تا 1984) غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ھیں۔ آپ تقسیم ہند سے پہلے 1911 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انجمن ترقی پسند تحریک کے فعال رکن اور ایک ممتاز کمیونسٹ تھے ۔"@ur .
  "امام محمد بن حسن شیبانی"@ur .
  "کسی جاندار کے تمام تر حَيَوِی افعال کے خاتمے کو طبی لحاظ سے موت کہا جاتا ہے۔ گویا عموما موت کے بارے میں یہی خیال ذہن میں آتا ہے کہ یہ زندگی کا ایک آخری مرحلہ ہے جو کہ طبیعی یا حادثاتی طور پر حیات کو موقوف کردیتا ہے لیکن دراصل موت کی جانب سفر کا عمل زندگی کے آغاز کے ساتھ پیدائش سے ہی شروع ہوجاتا ہے اور اس بات کو جدید سائنسی تحقیق میں حیاتیاتی اور طبی لحاظ سے بھی ایسا ہی بیان کیا ہے کہ تمام عمر انسان (اور تمام جانداروں) کے خلیات کے اندر ایسے کیمیائی تعملات جاری رہتے ہیں کہ جو آہستہ آہستہ موت کا سبب بن جاتے ہیں۔ اور اب تو طبیب اور سائنسداں یہاں تک جان چکے ہیں کہ زندگی کے لیۓ سب سے اہم ترین کیمیائی سالمے یعنی DNA میں موت کے لیۓ ایک طرح کی منصوبہ بندی پہلے سے ہی شامل کی جاچکی ہے جو کہ ایک گھڑی کی طرح موت کے لمحات گنتی رہتی ہے (اسکے سائنسی ثبوت نیچے کسی بند میں ذکر کیے جائیں گے) موت کے بارے میں قرآنی نقطہ نگاہ دیکھیے: http://www. "@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پاپائے روم (انگریزی میں پوپ Pope) کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی رہنما کا لقب ہے۔ مختلف ادوار میں ہونے والے پوپ کے لیے کو ئی آفیشل فہرست دستیاب نہیں ہے، تاہم انوآریو پونتیفیچیو ویٹیکن کے سالانہ شمارہ میں دی گئي پوپ کی فہرست بمعہ ادوار درج ذیل ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "7 ستمبر 1965 کو پاک فضائیہ نے دشمن کی فضائی طاقت کو نیست و نابود کر دیا۔ 5 ستمبر | 6 ستمبر | 7 ستمبر | 8 ستمبر | 9 ستمبر"@ur .
  ""@ur .
  "زندگی کیا ہے؟ مختلف شعبہ ہاۓ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ، حیات کی مختلف انداز میں تعریف کرتے ہیں جو کہ اس مضمون میں مختصرا درج تو کی جائیں گی مگر اصل میں اس مضمون کا متن زندگی کی سائنسی توجیہ یا باالفاظ دیگر یوں کہ لیں کہ اسکی حیاتیاتی اور طبی نقطہ نظر سے وضاحت تک محدود رہے گا۔"@ur .
  "حسن ابدال، ضلع اٹک،پاکستان کے صوبہ پنجاب کی شمالی سرحد کے قریب واقع ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ جی ٹی روڈ پر شاھراہ قراقرم کے شروع پر واقع ھے ۔ راولپنڈی سےلگ بھگ ۴۰ کلومیٹر شمال مغرب میں واقع اس قصبے کی موجودہ آبادی ۵۰،۰۰۰ سے زیادہ ھے ۔ حسن ابدال اپنے خوبصورت تاریخی مقامات اور سکھ مذہب کی ایک اہم عبادت گاہ گردوارہ پنجہ صاحب کی وجہ سے مشہور ہے۔ ہر سال دنیا کے مختلف حصوں سے ہزاروں سکھ زاٰئرین بیساکھی کے میلہ پر گردوارہ پنجہ صاحب پر حاضر ہو کر اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ھیں ۔ دوسرے تاریخی مقامات میں مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور مغلیہ دور کا ایک مقبرہ اور بابا حسن ابدال کا حجرہ شامل ھیں ۔ مقبرہ لالہ رخ کے نام سے مشہور تاریخی مقام چوکور احاطے میں واقع ایک قبر اور مچھلیوں والے تازہ پانی کے ایک چشمے پر مشتمل ھے ۔ شہر حسن ابدال ایک پہاڑی کے دامن میں آباد ھے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس پہاڑی کی سب سے بلند چوٹی پر بابا ولی قندہاری نام کے ایک ولی اللہ کا مقام قیام ہے ۔ تاریخی حوالوں کے مطابق انہی ولی اللہ کا اصلی نام بابا حسن ابدال ہے اور قصبے کا نام بھی انہی کے نام سے ماخوذ ہے ۔"@ur .
  ""@ur .
  "بزنجو قبیلہ صوبہ بلوچستان کا ایک قبیلہ ہے۔ بزنجو قبیلہ زیادہ تر آوران ضلع میں آباد ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "آل عثمان ۱۲۸۱ء سے ۱۹۲۳ء تک ۶۴۲ سال تک سلطنت عثمانیہ پر حکومت کرتے رہے جن کے پہلے فرمانروا عثمان اول تھے۔"@ur .
  "شہر چشتیاں ضلع بہاولنگر، صوبہ پنجاب کی ایک تحصیل ہے۔ چشتیاں شہر کی بنیاد صوفی بزرگ بابا فریدالدین گنج شکر کے پوتے تاج سرور چشتی نے رکھی۔ روحانی پیشوا خواجہ نور محمد مہاروی کا مزار بھی تاج سرور چشتی کے مزار سے 700 میٹر کے فاصلے پر مغرپ کی جانب ھے ۔روحانی پیشوا تاج سرور چشتی ، خواجہ نور محمد مہاروی کے مزار جہاں ھیں ۔ اس کو پرانی چشتیاں کے نام سے پکارا جاتا ھے ۔پرانی چشتیاں سے ایک کلومیٹردور (درمیان میں قبرستان) چشتیاں کا شہر بعد میں آباد ھوا ۔ جس کی آبادی ایک لاکھ (100000) سے تجاوز کر چکی ھے ۔چشتیاں شہر کے شمال میں 3 کلومیٹر کے فاصلے پر آدم شوگر ملزھے ۔ (جب بنی تھی اسوقت کی ایشیا کی تیسری بڑی شوگر ملز) ۔"@ur .
  "سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔"@ur .
  "یہ مقالہ سال 2006ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2003 2004 2005 – 2006 – 2007 2008 2009"@ur .
  "ہارون آباد، ضلع بہاولنگر، صوبہ پنجاب کی ایک تحصیل ہے۔ بہاولنگر شہر سے اس کا فاصلہ 50 کلومیٹر ہے۔ ہارون آباد کی آبادی 60،000 ہے اور زیادہ تر لوگ کاشتکار ہیں۔ اس میں دو ڈگری کالج بوائز اور گرلز کے علاوہ چھ اعلی مدرسے موجود ہیں۔ سرکاری مدرسوں کے علاوہ نجی مدرسے بھی موجود ہیں۔ ہارون آباد کا پرانا نام بدرو والہ ہے ۔ یہ شہر کے اصل باسی تو بہت کم ہیں زیادہ تر لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں سے آکر آباد ہو ئے ہیں۔ 1947 میں بھی لوگ یہاں آکر کافی آباد ہوئے ہیں۔"@ur .
  "فورٹ عباس ضلع بہاولنگر، صوبہ پنجاب کا ایک شہر اور تحصیل فورٹ عباس کا صدر مقام ہے۔"@ur .
  "آبادہ، صوبہ فارس، ایران کا ایک شہر ہے۔ اصفہان سے اس کا فاصلہ 190 کلومیٹر ہے۔ 2004 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 58,200 افراد پر مشتمل ہے۔ http://www. gazetteer. de/c/c_ir. htm ایران کے مشہور قالین کی قسم\"آبادہ قالین\" جو کے شہر کے نام سے جانی جاتی ہے آبادہ میں بنتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "آبادان جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان کا ایک شہر ہے۔ یہ ایران-عراق سرحد پر خلیج فارس کے قریب جزیرہ آبادان پر واقع ہے جس کے مغرب میں دریائے اروند اور مشرق میں دریائے قارون کی ایک شاخ بہتی ہے۔ یہ ضلع آبادان کا صدر مقام ہے۔ 2005ء کے مطابق شہر کی آبادی 4 لاکھ 15 ہزار سے زائد ہے۔ ایران اور عراق کے درمیان آٹھ سالہ جنگ کے باعث شہر کی آبادی صفر ہو گئی تھی۔ 1992ء میں صرف 84 ہزار 774 افراد اس شہر میں دوبارہ بسنے کے لیے آئے۔ 2001ء میں شہر کی آبادی دو لاکھ سے بھی بڑھ گئی اور اس کے بعد اس میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "اردبیل، صوبہ اردبیل، ایران کا ایک تاریخی شہر ہے۔ پہلے یہ صوبہ شرقی آذربایجان کا حصہ تھا۔ 1993 میں اسے علیحدہ صوبہ بنا دیا گیا۔ اس کی آبادی 340,386 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ ریشم اور قالین کی تجارت کے لئے مشہور ہے۔"@ur .
  "ہارون الرشید (پیدائش 763ء، انتقال 24 مارچ 809ء) پانچویں اور مشہور ترین عباسی خلیفہ تھے۔ وہ 786 سے 24 مارچ 809ء تک مسند خلافت پر فائز رہے اور ان کا دور سائنسی، ثقافتی اور مذہبی رواداری کا دور کہلاتا ہے۔ ان کے دور حکومت میں فن و حرفت اور موسیقی نے بھی عروج حاصل کیا۔ ان کا دربار اتنا شاندار تھا کہ معروف کتاب \"الف لیلی\" شاید انہی کے دربار سے متاثر ہوکر لکھی گئی۔"@ur .
  "ریاست بہاولپور، برطانوی ہند میں ایک ریاست تھی۔ 1947ء میں تقسیم ہند بننے کے بعد اس نے پاکستان سے الحاق کیا لیکن 1955ء تک اس کی ریاستی حیثیت برقرار رہی۔ ریاست بہاولپور دریائے ستلج اور دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہیں۔ ریاست تین اضلاع بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان میں تقسیم تھی۔ ریاست بہاولپور کی بنیاد 1690ء میں بہادر خان دوئم نے رکھی۔ نواب محمد بہاول خان سوئم نے برطانوی حکومت سے پہلا معاہدہ کیا جس کی وجہ سے ریاست بہاولپور کو خود مختار حثیت حاصل ہوئی۔"@ur .
  "اراک، صوبہ مرکزی، ایران کا اہم شہر ہے۔ 2005 کے اندازے کے مطابق اس کی آبادی 511،127 ہے۔ تہران سے 280 کلومیٹر دور واقع یہ شہر تین اطراف سے پہاڑیوں میں گھرا ہوا ہے۔ ایران کے دو اہم شہر قم اور اصفہان اس کے قریب واقع ہیں۔"@ur .
  "سلجوقی سلطنت 11ویں تا 14ویں صدی عیسوی کے درمیان مشرق وسطی اور وسط ایشیا میں قائم ایک مسلم بادشاہت تھی جو نسلا اوغوز ترک تھے۔ مسلم تاریخ میں اسے بہت اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ دولت عباسیہ کے خاتمے کے بعد عالم اسلام کو ایک مرکز پر جمع کرنے والی آخری سلطنت تھی۔ اس کی سرحدیں ایک جانب چین سے لے کر بحیرۂ متوسط اور دوسری جانب عدن لے کر خوارزم و بخارا تک پھیلی ہوئی تھیں۔ ان کا عہد تاریخ اسلام کا آخری عہد زریں کہلا سکتا ہے اسی لیے سلاجقہ کو مسلم تاریخ میں خاص درجہ و مقام حاصل ہے۔ سلجوقیوں کے زوال کے ساتھ امت مسلمہ میں جس سیاسی انتشار کا آغاز ہوا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اہلیان یورپ نے مسلمانوں پر صلیبی جنگیں مسلط کیں اور عالم اسلام کے قلب میں مقدس ترین مقام پر قبضہ کر لیا۔"@ur .
  "ایران کا ایک شہر اور بندرگاہ جو بحیرہ خضر (کیسپئین) کے ساحل پر واقع ہے۔"@ur .
  "اردکان، صوبہ یزد، ایران کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ صوبہ کے صدر مقام یزد سے 60 کلومیٹر دور واقع ہے۔ 2006 کے ایک اندازے کے مطابق اس کی آبادی 61،596 افراد پر مشتمل ہے۔ اردکان کا فارسی میں مطلب پاک جگہ ہے اور شہر میں کئی مذہبی مقامات ہیں۔ اردکان سابق صدر ایران محمد خاتمی کا آبائی شہر ہے۔"@ur .
  "بندر عباس جنوب مشرقی ایران کا شہر اور صوبہ ہرمزگان کا دارالحکومت ہے۔ یہ خلیج فارس میں آبنائے ہرمز کے کنارے واقع ہے اور اپنے بہترین محل وقوع اور بندرگاہ کے باعث جانا جاتا ہے۔ 2005ء کے اندازوں کے مطابق شہر کی آبادی تین لاکھ 52 ہزار 173 ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "محمد ثانی المعروف فاتح 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انہوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ فتح کرکے بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردیا۔ اس عظیم الشان فتح کے بعد انہوں نے اپنے خطابات میں قیصر کا اضافہ کیا۔ سلطان محمد ثانی نے عیسائیوں کے اس عظیم مرکز اور باز نطینی سلطنت کے اس مستحکم قلعے کو فتح کر کے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خواہش کو پورا کر دکھایا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی میں فتح قسطینطینہ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فاتحین کو جنت کی بشارت دی تھی۔ قسطنطنیہ فتح کر کے سلطان محمد ثانی نے اسلام کی نامور ہستیوں میں ایک ممتاز شخصیت کی حیثیت اختیار کر لی۔ قسطنطنیہ فتح ہوا اور زمانے نے دیکھا کہ باز نطینی سلطنت کے ہزار سالہ غرور اور تکبر کے بت اوندھے پڑے ہوئے ہیں اور قسطنطینہ کی فصیل کے نیچے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مقبرے پر ہلالی پرچم کا سایہ ہے۔ قسطنطینہ کی تسخیر عالم اسلام کے لئے مسلمانوں کی جرات و شجاعت کی یادگار ہے۔ محمد فاتح نے اینز، گلاتا اور کیفے کے علاقے عثمانی سلطنت میں شامل کئے جبکہ محاصرہ بلغراد میں بھی حصہ لیا جہاں وہ شدید زخمی ہوئے۔ 1458ء میں انہوں نے موریا کا بیشتر حصہ اور ایک سال بعد سربیا فتح کرلیا۔ 1461ء میں اماسرا اور اسفندیار عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے انہوں نے یونانی سلطنت طربزون کا خاتمہ کیا اور 1462ء میں رومانیہ، یائچی اور مدیلی بھی سلطنت میں شامل کرلئے۔"@ur .
  ""@ur .
  "مملوک قرون وسطی میں مسلم خلفاء اور ایوبی سلاطین کے لئے خدمات انجام دینے والے مسلم سپاہی تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ زبردست عسکری قوت بن گئے اور ایک سے زیادہ مرتبہ حکومت بھی حاصل کی جن میں طاقتور ترین مصر میں 1250ء سے 1517ء تک قائم مملوک سلطنت تھی۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ھمدان ایران میں صوبہ ھمدان کا صدر مقام ہے۔ 2005 میں ایک اندازے کے مطابق ھمدان کی آبادی 550,284 ہے۔ http://www. mongabay. com/igapo/2005_world_city_populations/Iran. html ھمدان ایران کے قدیم شہروں میں شامل ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 1850 میٹر بلند ہے۔ یہ شہر تہران سے 400 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔"@ur .
  "خمین ایران کے وسط صوبہ مرکزی کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر قم سے 160 کلومیٹر اور ایرانی دارالحکومت تہران سے 350 کلومیٹر دور ہے، 2005 کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 76000 نفوس تھی۔ اس شہر میں 1902ء میں روح اللہ موسوی پیدا ہوئے جو بعد میں آیت اللہ العظمی روح اللہ خمینی کے نام سے مشہور ہوئے اور انقلابِ ایران کے بانی کہلائے۔ اس شہر میں واقع آیت اللہ خمینی کی جائے پیدائش سیاحوں کے دوروں کا مرکز ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "کاشمَر شہر ہے کے پیچھے نیشابور."@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "عفیف وسطی سعوردی عرب میں نجد میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "یوسف بن تاشفین مراکش کے جنوب میں صحرائی علاقے کارہنے والا تھا جس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے صحرائے اعظم اور اس کے جنوب میں خاندان مرابطین کی حکومت قائم کی اور بعد ازاں اسے اسپین تک پھیلادیا۔ اس نے صحرائے اعظم میں رہنے والے نیم وحشی اور حبشی باشندوں سے کئی سال تک لڑائیاں کیں اور اپنی حکومت دریائے سینی گال تک بڑھادی تھی۔ یہ لوگ ان قبائل کے خلاف جہاد ہی نہیں کرتے تھے بلکہ ان میں اسلام کی تبلیغ بھی کرتے تھے اور اس طرح انہوں نے بے شمار بربروں اور حبشیوں کو مسلمان بنایا۔ تبلیغ کا یہ کام یوسف کے چچا عبداللہ بن یٰسین کی نگرانی میں ہوتا تھا۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے دریائے سینی گال کے ایک جزیرے میں ایک خانقاہ بنائی تھی۔"@ur .
  "دولت سامانیہ کی حکومت خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 874ء میں ماوراء النہر میں قائم ہوئی۔ اپنے مورث اعلیٰ اسد بن سامان کے نام پر یہ خاندان سامانی کہلاتا ہے ۔ نصر بن احمد بن اسد سامانیوں کی آزاد حکومت کا پہلا حکمران تھا۔ ماوراء النہر کے علاوہ موجودہ افغانستان اور خراسان بھی اس حکومت میں شامل تھی۔ اس کا دارالحکومت بخارا تھا۔ سامانیوں نے 1005ء تک یعنی کل 134 سال حکومت کی۔ اس عرصے میں ان کے دس حکمران ہوئے۔"@ur .
  "برقی دماغی تخطیط (Electroencephalography) ، عصبی فعلیات میں جاندار (بطور خاص انسانی) دماغ کی برقی صورتحال یا کیفیت معلوم کرنے کے لیۓ ایک پیمائشی طریقہ کار ہے ۔ دماغ کی برقی تحریک کو ناپنے کے لیۓ برقیرے (electrodes) استعمال کیۓ جاتے ہیں ، ان برقیروں کو عام طور پر سر کی جلد پر لگایا جاتا ہے مگر بعض اوقات انکو دماغ کے گرد موجود جھلی کے نیچے یعنی تحت جافیہ (subdural) اور بعض اوقات دماغ کے گودے کے اندر یعنی قشرہ مخ (cerebral cortex) میں بھی لگایا جاتا ہے۔ دماغ میں پیدا ہونے والی ان برقی موجوں کو ایک کاغذ پر اتارا جاتا ہے اور اس طرح جو خطوط حاصل ہوتے ہیں انکو برقی دماغی مخطط (electroencephalogram) کہا جاتا ہے اور اسکے لیۓ اوائل کلمات ، EEG اختیار کیا جاتا ہے۔ جبکہ وہ آلہ یا اوزار جو اس تخطیط کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اسے، برقی دماغی مخطاط (electroencephalograph) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "سعودی عرب کے مشہور شہروں کی فہرستیں مندرجہ ذیل ہیں۔ ابھا الباحہ الباحۃ الجبیل الخبر الزيمہ العلا العيينہ الوجہ ام الساہک بدر بریدہ بقیق تاروت تبوک تقبہ تنومہ تیما ثادق ثول جدہ حائل حفر الباطن خفجی خمیس مشیط خیبر دمام دومة الجندل راس تنورہ ریاض زلفی سکاکا سیھات طائف طريف ظہران عرعر عضیلیہ عفیف عنیزہ مجمعہ مدینہ منورہ مکہ نجران وادی الدواسر ينبع البحر"@ur .
  "صادق پبلک اسکول، ضلع بہاولپور، صوبہ پنجاب کا ایک مشہور اقامتی مدرسہ ہے۔ یہ 18 جنوری 1954 کو قاءم ہوا اس طرح اس کو قائم ہوئے 50 سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔"@ur .
  "خیر الدین پاشا باربروسا ایک ترک قزاق تھا جو بعد ازاں سلطنت عثمانیہ کی بحری افواج کا سربراہ مقرر ہوا اور کئی دہائیوں تک بحیرہ روم میں اپنی طاقت کی دھاک بٹھائے رکھی۔ وہ یونان کے جزیرہ مڈیلی میں پیدا ہوا۔ اس کا انتقال استنبول میں ہوا۔ اس کا اصل نام خضر یعقوب اوغلو (خضر ابن یعقوب) تھا۔ خیر الدین کا لقب اسے عظیم عثمانی فرمانروا سلطان سلیمان قانونی نے دیا تھا۔ باربروسا کا نام اس نے اپنے بڑے بھائی بابا عروج سے حاصل کیا تھا جو الجزائر میں ہسپانویوں کے ہاتھوں شہید ہوا تھا۔"@ur .
  "دنیا کے عظیم کرکٹر کا پورا نام عمران خان نیازی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، شوکت خانم میموریل ہسپتال کے بانی اور تحریک انصاف کے سربراہ، لاہور میں 25 نومبر 1952میں اکرام اللہ خان کے گھر پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کیلیے 1971 سے 1992 تک کھیلتے رہے۔"@ur .
  "رمیز راجہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے۔ ابھی کمنٹری کرتے ہیں۔"@ur .
  "وقار یونس پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔"@ur .
  "عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دے کر ان کی چار میں سے ایک صلیبی ریاست ایڈیسا کا خاتمہ کردیا جو صلیبیوں نے پہلی صلیبی جنگ کے بعد قائم کی تھی۔ ختم ہونے والی پہلی صلیبی ریاست کا دارالحکومت الرہا تھا جسے آجکل اورفا کہا جاتا ہے اور یہ ایشیائے کوچک میں واقع ہے۔ پہلی صلیبی جنگ کے بعد بیت المقدس اور فلسطین کے کئی علاقوں پر عیسائیوں کا قبضہ ہوگیا تھا اور بیت المقدس عیسائیوں اور یہودیوں کی طرح مسلمانوں کے ليے بھی بڑا مقدس مقام ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام، دائود علیہ السلام، موسی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام اسی خطے میں ہوئے اور جس طرح وہ عیسائیوں اور یہودیوں کے پیغمبر تھے اسی طرح مسلمانوں کے بھی پیغمبر ہیں۔ پھر خود حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو جب معراج ہوئی تو وہ مسجد اقصی ہی میں ٹھہرے تھے اور یہیں سے آسمان پر تشریف لے گئے تھے۔ ان حالات میں مسلمانوں کے ليے ممکن نہ تھا وہ فلسطین پر عیسائیوں کا قبضہ خاموشی کے ساتھ گوارا کرلیتے۔ انہوں نے عیسائیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی اور جن لوگوں نے عیسائیوں سے مقابلے میں نام پیدا کیا ان میں پہلا مشہور شخص عماد الدین زنگی تھا۔"@ur .
  "محمد اکبر خان، پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانوی فوج میں شامل ہوءے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران آپ کو اپنی بٹالین کو جرمن فوج کے حملے سے بچا لے جانے پر آرڈر آف برٹش ایمپاءر سے نوازا گیا۔ آپ پہلے مسلمان ہندوستانی تھے جو کہ برطانوی فوج میں جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ آزادی کے بعد آپ کو پاکستان فوج کا سب سے سینیر ترین فوجی قرار دیا گیا۔ آپ کو قائد اعظم محمد على جناح کا پہلا اے ڈی سی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آپ کا تعلق ضلع چکوال کے میر منہاس راجپوت قبیلے سے تعلق تھا۔"@ur .
  "نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28سال حکومت کی۔"@ur .
  "خداداد خان first was ہندوستانی تھے جنہیں وکٹوریہ کراس [1914 1914] 31octoberar یہ سب سے بڑا اعزاز ہے جو کہ برطانوی فوج کو دشمن کے خلاف بہادری دکھانے پر مل سکتاہے۔ آپ کا تعلق موجودہ پاکستان کے ضلع چکوال سے تھا۔ آپ بھٹی راجپوت قبیلے سے تتعلق رکھتے تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔خداداد خان ١٨٨٨ میں چکوال کے گاؤں ڈب میں پیدا ہوے ٨ مارچ ١٩٧١ کو انتقال ہوا اور آپ کو منڈی بہاودین کے چک نمبر ٢٥ میں دفن کیا گیا"@ur .
  "وکٹوریہ کراس، برطانوی فوج کا وہ سب سے بڑا تمغہ ہے جو کے دشمن کے خلاف بہادری دکھانے پر دیا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "افتخار خان ان اعلی پاکستانی فوجیوں میں شامل تھے جو کہ پاکستان کو برطانوی انڈیا سے ورثہ میں ملے۔ جنرل ڈگلس ڈیوڈ کے بعد پاکستان کا پہلا چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیاگیا تھا۔ لیکن 1949 میں ایک ہوائی کریش میں آپ کی موت نئے پاکستان کے لئے ایک صدمہ تھی۔ جنرل نوابزادہ شیر علی خان پٹوڈی کے مطابق اگر جنرل افتخار اس طرح نہ مرتے تو پاکستان کی موجودہ صورتحال مختلف ہوتی۔ نہ کوئی ایوب خان ہوتا اور نہ ہی پاکستان فوج سیاست میں شامل ہوتی۔"@ur .
  "مندرجہ ذیل فہرست دنیا کی بلند ترین عمارات کی ہے جسے ایمپورس نے مرتب کیا ہے ۔"@ur .
  "کیش ایرانی کے قریب ایک جزیرہ ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "عبدالرحمن اول اندلس میں امارت امویہ کا بانی تھا جو 756 سے 788ء تک اندلس میں حکمران رہا۔ وہ 731ء میں پیدا ہوا۔"@ur .
  "ذیل میں خاندان بنو امیہ کے ان حکمرانوں کے ناموں کی فہرست دی گئی ہے جنہوں نے دمشق اور قرطبہ میں دو حکومتیں قائم کیں۔"@ur .
  "مصفی زلف (shampoo) ایک ایسی شے کو کہا جاتا ہے کہ جو زلفوں یا بالوں میں آجانے والی کثافتوں ، دھول ، خاک ، مردہ ہو کر اتر جانے والی جلد ، تیل اور دیگر تمام قسم کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "جنرل سر رچرڈ ڈینٹ اگست 2006ء سے برطانوی افواج کے سربراہ ہیں۔"@ur .
  "خلافت عباسیہ کےعروج کےزمانے٢٤٧ھ تک اندلس اور مراکش کےچھوٹےملکوں کو چھوڑ کر باقی ساری اسلامی دنیا موجودہ پاکستان اور فرغانہ لےکر قیروان تک عباسی خلافت کےتحت تھی لیکن عباسی خلافت کے زوال کےبعد اس اتحاد اور وحدت کا خاتمہ ہوگیا اور کئی خودمختار حکومتیں قائم ہوگئیں۔ ان حکومتوں میں تین بڑی اور قابل ذکر حکومتوں میں بنی بویہ کی حکومت بھی شامل تھی۔"@ur .
  "رائبو مرکزی ترشہ (Ribo Nucleic Acid) ، مرکزی ترشہ کی ایک شکل ہے جو کہ چھوٹی اور بنیادی موحود (monomer) اکائیوں سے مل کر بننے والے ایک سالمۂ کبیر (macromolecule) یعنی بڑے سالمہ کی صورت میں خلیات کے اندر پایا جاتا ہے۔ موحود ، واحد سے بنا ہوا لفظ ہے جسکی تفصیل کے لیۓ اسکا صفحہ مخصوص ہے۔ ڈی این اے کی طرح آر این اے بھی ، ایک مکثورہ (polymer) جو کہ بنیادی سالمات جنکو مرکزی ثالثہ (nucleotide) کہاجاتا ہے سے ملکر بنتا ہے۔ DNA اور RNA میں اہم ترین فرق یہ ہوتا ہے کہ آر این اے میں ڈی آکسی رائبوز (ایک شکر) کی جگہ رائبوز اور قاعدہ تھایامن کی جگہ یوراسل پائی جاتی ہے۔"@ur .
  "بنی بویہ کا سب سےمشہور عضد الدولہ ہے جس نے ٣٦٦ھ تا ٣٧٢ھ حکومت کی۔ عضد الدولہ بادشاہ بننےسےپہلے٢٨ سال تک صوبہ فارس اور کرمان کا والی رہا۔"@ur .
  "خاندان بنو بویہ کی حکومت جب عضد الدولہ کے انتقال کے بعد تقسیم ہوگئی تو عراق، رے اور فارس میں شہزاروں نے علیحدہ علیحدہ حکومتیں قائم کرلیں۔ ان میں سے رے کی حکومت اس لحاظ سےمشہور ہوئی اس کےاس حکمران فخر الدولہ کو ایک بڑا قابل وزیر صاحب ابن عباد مل گیا تھا۔ صاحب نے٣٧٣ھ تا ٣٨٥ھ تک ١٢ سال وزارت کی اور ایسی شہرت حاصل کی جیسی خلافت عباسیہ کےزمانےمیں برامکہ نےحاصل کی تھی۔ وہ صاحب تصنیف بھی تھا اور اس نےکئی کتابیں بھی لکھیں۔ اس کا کتب خانہ اتنا بڑا تھا کہ ایک مرتبہ ایک سامانی بادشاہ نےاس کو وزیر بنانےکی خواہش کی تو اس نےیہ کہہ کر انکار کردیاکہ میرےکتب کو منتقل کرنےکےلئے٤٠٠ اونٹوں کی ضرورت ہوگی۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "سلطنت فاطمیہ یا خلافت فاطمیہ خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 297ھ میں شمالی افریقہ کے شہر قیروان میں قائم ہوئی۔ اس سلطنت کا بانی عبیداللہ المہدی چونکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد میں سے تھا (بعض محققین کو اس سے اختلاف ہے) اس لئے اسے سلطنت فاطمیہ کہا جاتا ہے ۔ عبید اللہ تاریخ میں مہدی کے لقب سے مشہور ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ڈرافٹس (darughts) ایک کھیل ۔ شطرنج کی بساط پر کھیلا جاتا ہے۔ اور شطرنج سے بھی قدیم کھیل ہے۔"@ur .
  "Draft ایک قسم کی تحریر۔ مالی حساب کتاب اور ادائیگی کے سلسلے میں بینک کی طرف سے پلٹایا جاتا ہے۔ مثلاً ایک مقام سے دوسرے مقام پر روپیہ بھیجنا ہو اور ہر دو مقامات میں بینکاری ادارے موجود ہوں تو ایک جگہ روپیہ جمع کرکے دوسرے مقام کے بینک کے نام ڈرافٹ خرید لیا جاتا ہے اوروہاں پر ڈرافٹ کا روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔ ڈرافٹ دہندہ سے بینک اس خدمت کے لیے کچھ کمشن وصول کرتا ہے۔ مکتوب الیہ کو منی آڈر کی بجائے ڈرافت بھیجنا زیادہ محفوظ اور کم خرچ پڑتا ہے۔ اور اس طرح وقت بھی کم لگتا ہے۔ ڈرافٹ کی اصلطلاح اس آئینی مسودے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جسے عارضی طور پر بحث تمحیص کے لیے لکھا گیا ہو۔ اس فوجی دستے کو بھی ڈرافٹ کہتے ہیں جو کسی دوسری جگہ فوجی یونٹ میں شمولیت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔"@ur .
  "Durby انگلستان کی سب سے بڑی گھڑ دوڑ جسے لارڈ ڈربی نے 1870ء میں شروع کیا۔ لارڈ ڈربی اپنی کونٹی کا بارھواں جانشین تھا۔ 1951ء میں اس دوڑ پر 19386 پونڈ انعام مقرر ہوا تھا۔ اس میں گھوڑے حصہ لیتے تھے جن کی عمر تین سال تک ہو۔ دوڑ کا چکر ڈیڑھ میل ہے اور مقابلہ تمام دنیا کے لیے کھلا ہے۔"@ur .
  "Dredger ایک بحری جہاز جو سمندروں ، دریاؤں اور جھیلوں میں سے کیچڑ نکالنے اور پانی کے نیچے زمین کھودنے کے کام آتا ہے۔ پانی کو گہرا کرنے، بندرگاہوں کو چوڑا کرنے، مورچے ، کھائیاں یا پشتے بنانے یا پلوں کے ستوں کے لیے بنیادیں کھودنے اور روشنی کے مینار وغیرہ تعمیر کرنے میں جو مشینیں استعمال ہوتی ہیںوہ ڈریجر پر رکھی جاتی ہیں۔ ڈریجر میں اٹھانے کا ایک بڑا آلہ ہوتا ہے ۔ جسے کریں کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ موٹے تاروں کے رستے ہوتے ہیں۔ یہ رسے پانی میں پھینک دیے جاتے ہیں اور کرین کی حرکت سے وہ پانی کے نیچے زمین کو کھودتے یں ۔ کرین کھدی ہوئی مٹی کو باہر پھینکتی رہتی ہے۔"@ur .
  "ڈربن : جنوبی افریقہ کی ایک بندرگاہ جو صوبہ نٹال میں واقع ہے۔"@ur .
  "Francis Drake پیدائش: 1540ء انتقال: 1596ء پہلا انگریز جس نے دنیا کے گرد بحری سفر کیا۔ بائیس سال کی عمر میں جہاز کا کپتان بنا۔ 1577ء میں دنیا کے گرد چکر لگانے کی مہم پر روانہ ہوا۔ یہ مہم اس نے تین برس میں سر کی۔ 1579ء میں کیلے فورنیا کے ساحل پر اترا۔ اگلے برس مغرب کی راہ سے بحرالکاہل کو عبور کیا اسی سال ملکہ الزبتھ اول نے سر کا خطاب دیا۔ 1588ء میں سپین کی بندرگاہ میں گھس کر سپین کے 33 جہاز تباہ کر دیے۔"@ur .
  "بنجمن ڈزریلی یہودی نژاد برطانوی وزیراعظم ۔ ابتدا میں ناول لکھتا تھا1837میں پارلیمنٹ کا رکن بنا ۔ 1852ء میں وزیر خزانہ اور 1837ء میں وزیراعظم بنا۔ کچھ عرصے بعد اس کی پارٹی ہار گئی۔ لیکن نئے انتخابات میں کامیاب ہو کر 1874ء سے 1880ء تک پھر وزیراعظم رہا اس کے عہد وزارت میں مزدوروں کے بہبود کے لیے کارخانوں میں نئی اصلاحات کی گئیں۔ نہر سویز کے حصص خریدے گئے اور ملکہ وکٹوریہ ہندوستان کی ملکہ بنی۔"@ur .
  "سلطان خيل كا بهى كجه شاخ هى . فقير خيل حُسين خيل قيمت خيل حسن خيل"@ur .
  "مشبک ، دو عصبون یعنی neurons کے آپس میں متصل ہونے یا جڑنے کے مقام کو کہا جاتا ، اسے انگریزی میں synapse کہتے ہیں۔"@ur .
  "حرک آب کو انگریزی میں hydraulic کہا جاتا ہے ، اس علم میں پانی یا کسی دیگر مائع کے زریعے کی جانے والی حرکات یا کام کا مطالعہ کیا جاتا ہے"@ur .
  "سول انجینیرنگ Civil Engineeringتعمیرات کی انجینیرنگ کو کہا جاتا ہے، اسکو اردو میں مدنی ہندسیات کہتے ہیں۔"@ur .
  "ہندسیات ہوا و فضاء ، انجینیرنگ کی ایک شاخ ہے اسمیں ہوائی جہازوں اور فضائی سفری وسیلوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ہندسیات نفاذی طرحبندی، انجینیرنگ کی ایک شاخ ہے جسمیں انجینیرنگ ڈیزائن (ہندسیاتی طرحبندی) کے براہ راست نفاذ (application) کا مطالعہ کیا جاتا ہے اسکو انگریزی میں applied design engineering کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "You are here, Home > How to read Urdu script > ا آ"@ur .
  "پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس (Professor Dr."@ur .
  "سوئی (آلہ): کپڑے سینے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایک آلہ۔ دیکھیں سوئی (آلہ) سوئی: بلوچستان کا ایک مقام۔ دیکھیں"@ur .
  "جنگ زلاقہ (23اکتوبر1086ء بمطابق رمضان 476ھ) دولت مرابطین کے عظیم مجاہد رہنما یوسف بن تاشفین اور اسپین کی عیسائی ریاست قشتالہ (Castile) کے بادشاہ الفانسو ششم کے درمیان لڑی گئی جس میں یوسف بن تاشفین نے تاریخی فتح حاصل کی۔"@ur .
  "معاہدہ سیورے جنگ عظیم اول کے بعد 10 اگست 1920ء کو اتحادی قوتوں اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان طے پانے والا امن معاہدہ تھا۔ اس معاہدے پر عثمانی سلطنت نے دستخط کردیئے تھے لیکن اسے ترکی کی جمہوری تحریک نے مسترد کردیا اور اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ مصطفیٰ کمال اتاترک کی زیر قیادت اس تحریک نے معاہدے کے بعد ترکی کی جنگ آزادی کا اعلان کردیا اور قسطنطنیہ میں بادشاہت کو ختم کرکے ترکی کو جمہوریہ بنادیا۔"@ur .
  "معاہدہ لوزان 24 جولائی 1923ء کو سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں جنگ عظیم اول کے اتحادیوں اور ترکی کے درمیان طے پایا۔ معاہدے کے تحت یونان، بلغاریہ اور ترکی کی سرحدی حدود متعین کی گئیں اور قبرص، عراق اور شام پر ترکی کا دعویٰ ختم کرکے آخرالذکر دونوں ممالک کی سرحدوں کا تعین کیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت نوآموز جمہوریہ ترکی کوعالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔"@ur .
  "برج العرب متحدہ عرب امارات کے سب سے بڑے شہر دبئی کا ایک پرتعیش ہوٹل ہے جسے دنیا کا پہلا 7 ستارہ ہوٹل ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔ 321 میٹر (1053 فٹ) کی بلندی کے ساتھ برج العرب دنیا کا سب سے بلند ہوٹل ہے ۔یہ دبئی کے ساحل جمیرہ سے 280 میٹر (919 فٹ) دور ایک مصنوعی جزیرے پر قائم ہے اور ایک پل کے ذریعے دبئی سے جڑا ہے ۔"@ur .
  "خصوصیت یا specificity ایک احصائی شمار یا پیمائش ہے جس میں کسی ثنائی جماعت بندی اختبار (binary classification test) کے بارے میں یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ وہ کس قدر درستگی اور صحت کے ساتھ ان چیزوں یا صورتحال یا بیماریوں کی جماعت بندی کرتا ہے یا انکو شناخت کرکے الگ کردیتا ہے کہ جنکا تعلق اس سے نہیں۔ اس بات کو سادہ طور پر یوں کہ سکتے ہیں کہ کسی بھی اختبار یعنی ٹیسٹ کی خصوصیت سے مراد اسکی وہ صلاحت ہوتی ہے کہ جسکے زریعۓ سے یہ ٹیسٹ کسی بیماری کے نہ ہونے کی صورت میں منفی (negative) نتیجہ ہی ظاہر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص کے لیۓ کسی بیماری کا اختبار (ٹیسٹ) کیا جاۓ کہ وہ بیماری جسم میں موجود ہے کہ نہیں ہے کہ نہیں ؟ تو پھر اس بیماری کے لیۓ اس اختبار یعنی ٹیسٹ کی خصوصیت (specificity) کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ اختبار اس بیماری کے نہ ہونے کی صورت میں منفی نتیجہ دے۔ یعنی آسانی کے لیۓ اسکو یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ کسی اختبار (ٹیسٹ) کا کسی بیماری کے لیے مخصوص ہوجانا اور صرف اسی بیماری کو پہچاننا اور دیگر تمام کو منفی کردینا اس ٹیسٹ کی خصوصیت کہلاتی ہے۔ نتیجۂ اختبار(ٹیسٹ رزلٹ)   مرض جسے معیاری اختبار سے تشخیص کیا گیا ہو     حقیقی (true) کاذب (false)   مثبت (نتیجہ) حقیقی مثبت کاذب مثبت ← مثبت پیشگویانہ قیمت منفی (نتیجہ) کاذب منفی حقیقی منفی ← منفی پیشگویانہ قیمت   ↓ حساسیت ↓ خصوصیت   یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ ، خصوصیت ، کسی بھی اختبار یا ٹیسٹ کے لیۓ ایک طرح کے متشابتہ (parameter) کی طرح کا کام کرتی ہے جسکے زریعے کسی بھی ٹیسٹ کی افادیت کو پرکھا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایڈز کی تشخیص کرنے کے لیۓ کسی اختبار کو اختیار کیا جاۓ تو اسکی اافادیت یعنی خصوصیت (اس بیماری کے لیۓ جسکے لیۓ اسکو استعمال کیا جاۓ) کو درج ذیل کی مساوات سے نکالا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "دنیا میں قائم چند تعمیرات کو ان کی انفرادیت کےباعث ”دنیا کا آٹھواں عجوبہ“ قرار دیا جاتا ہے۔ ان میں مندرجہ ذیل تعمیرات شامل ہیں :"@ur .
  "جزائر نخیل Palm Islands دنیا کے تین سب سے بڑے مصنوعی جزیرے ہیں جنہیں متحدہ عرب امارات کا تعمیراتی ادارہ نخیل پراپرٹیز دبئی میں تیار کررہا ہے۔ یہ تینوں جزیرے کھجور کے درخت اور ہلال کی شکل کے ہیں جہاں رہائشی عمارات اور ہوٹل تعمیر کئے جارہے ہیں۔ ان جزائر کی تعمیر کا مقصد دبئی میں سیاحت کو فروغ دینا ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات کی تمام ریاستوں میں تیل کے سب سے کم ذخائر دبئی میں ہیں اور خدشہ ہے کہ 21 ویں صدی کی دوسری دہائی میں یہ ذخائر بھی ختم ہوجائیں گے۔ ان جزائر میں سے دو النخیل، جمیرہ اور النخیل، دیرہ ہالینڈ کی کمپنی وان اورڈ تیار کررہی ہے جبکہ النخیل، جبل علی جین ڈی نول تیارکررہی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "سنندج شمال مغرب ایران میں واقع شہر ہے جو کردستان صوبہ کا دارلخلافہ ہے۔ 2006ء اندازہ کے مطابق اس کی آبادی 358,084 نفوس ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "رشت شمالی ایران کا ایک شہر ہے جو بحیرہ خضر (کیسپئین) سے بہت قریب ہے۔"@ur .
  "ری یا رے ایران کا ایک چھوٹا شہر ہے۔ آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے یہ اب تہران کے ساتھ مل چکا ہے۔ یہاں کئی اولیا بشمول بی بی شہر بانو اور شاہ عبدالعظیم دفن ہیں۔ یہ قدیم شہر ہے اور اس کی تاریخ پانچ ہزار سال سے بھی قدیم ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "نوشھر ایران کے صوبہ مازندران کا ساحلی شہر اور بندرگاہ ہے۔ قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے یہ مقامی سیاحت کے لئے پر کشش مقام ہے۔ محمد رضا شاہ پہلوی کے دورحکومت میں اسے دوسرا دارلحکومت یا گرمیوں کا دارلحکومت سمجھا جاتا تھا کیوں کہ گرمیاں بادشاہ اور اعلی افسران نوشھر میں گزارتے تھےؕ۔ شہر میں امام خمینی یونیورسٹی آف نیول سائنسز قائم ہے۔ شہر کی بندرگاہ 1920 میں تعمیر کی گئی۔ موسمی حالات کی وجہ سے صنعتی ترقی کی رفتار کم ہے اور معشت کا دارومدار سیاحت پر ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "شیراز ایران کا آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا شہر ہے۔ یہ صوبہ فارس کا دارلخلافہ ہے۔ شیراز موسمی اعتبار سے معتدل اور گزشتہ ایک دہائی سے علاقائی مرکز تجارت رہا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ایران کا ایک شہر۔ اس کے پاس امام علی رضا علیہ السلام کا روضہ ہے جس کی مناسبت سے وہ جگہ مشہد کہلائی۔ اب طوس اور مشہد ایک ہی شہر بن چکے ہیں جسے مشہد کہا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "یزد صوبہ یزد ایران کا صدر مقام اور تاریخی شہر ہے۔ یزد اصفہان شہر سے 175 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ 2005 کے ایک اندازے کے مطابق اس شہر کی آبادی 433،836 افراد پر مشتمل تھی۔ http://www. world-gazetteer. com/wg. php?x=1152404802&men=gcis&lng=en&dat=32&geo=-106&srt=npan&col=aohdq&geo=-1929. یزد ایران کی دستکاریوں خصوصا ریشم سازی میں مشہور ہیں۔"@ur .
  "کُل ہند مسلم لیگ (آل انڈیا مسلم لیگ) برطانوی انڈیا میں ایک سیاسی جماعت تھی اور برصغیر میں مسلم ریاست کی تشکیل میں سب سے زیادہ کارفرما قوت تھی۔ انڈیا کی تقسیم کے بعد بھی آل انڈیا مسلم لیگ انڈیا میں ایک اہم جماعت کے طور پر قائم رہی۔ خصوصاً کیرلہ میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ شامل ہو کر حکومت سازی کی۔ پاکستان کی تشکیل کے بعد مسلم لیگ اکثر موقعوں پر حکومت میں شامل رہی۔"@ur .
  "افریقی تیندوا ]] چیتے سے مشابہت رکھنے والا یہ جانور بلی کی نسل(Felidae) سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کی چار بڑی بلیوں میں سے ہوتا ہے۔ یہ وزن میں چیتے سے بھاری ہوتا ہے۔ اس کا سر چیتے سے قدرے بڑا ہوتا ہے۔ چیتے کے برعکس تیندوے کی کھال پر موجود دھبے درمیان سے خالی ہوتے ہیں۔"@ur .
  "ضلع ہنزہ نگر دو شہروں ہنزہ اور نگر پر مشتمل ہے۔ نگر جو کبھی ماضی میں ایک خود مختار ریاست تھی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔ یہاں کے باشندوں کو بروشو اور ان کی بولی کو بروشسکی کہا جاتا ہے۔ بروشو لوگوں کو شمال کے قدیم ترین باشند ےاور اولین آبادکار ہونے کا شرف حاصل ہے۔یہاں کے لوگوں کی زبان بروشسکی ہے۔ یہاں سنی، اسمعیلی اور شیعہ مسلمان آباد ہیں ضلع نگر کا کل رقبہ 5000 کلو میٹر ہے۔ آج کل نگر دو سب ڈویژنوں پر مشتمل ہےاور یہ ضلع گلگت میں واقع ہے۔ اس کی کل آبادی تقریبا 85000 ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "ممبئی ، سابقہ بمبئی، بھارت کی ریاست مہاراشٹر کا دارالحکومت ہے۔ تقریباً ایک کروڑ 42 لاکھ کی آبادی کا حامل یہ شہر آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ اپنے مضافاتی علاقوں نوی ممبئی اور تھانے کو ملا کر یہ دنیا کا چوتھا سب سے بڑا شہری علاقہ بناتا ہے جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بنتی ہے۔ ممبئی بھارت کے مغربی ساحل پر واقع ہے اور ایک گہری قدرتی بندرگاہ کا حامل ہے۔ بھارت کی نصف سے زائد بحری تجارت ممبئی کی بندرگاہ سے ہوتی ہے۔ یہ شہر تیسری صدی قبل مسیح میں سلطنت موریہ نے سات جزائر پر ہندو و بدھ ثقافت کے مرکز کی حیثیت سے قائم کیا۔ بعد ازاں یہ جزائر مختلف سلطنتوں کا حصہ رہے اور بالآخر سلطنت برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے زیر نگیں آئے جس نے ان سب کو ملا کر بمبئی کا نام دیا۔ 18 ویں صدی کے وسط میں یہ ایک اہم تجارتی قصبے کی حیثیت سے ابھرا۔ 19 ویں صدی میں اقتصادی و تعلیمی سرگرمیوں نے شہر کو شناخت بخشی۔ 20 ویں صدی کے دوران یہ بھارت کی آزادی کی تحریک کا ایک اہم مرکز رہا اور ستیہ گڑھی تحریک اور بحریہ کی بغاوت یہیں سے سے پھوٹیں۔ 1947ء میں ہندوستان کی آزادی کے بعد شہر کر ریاست بمبئی کا حصہ بنایا گیا تھا۔ 1960ء میں ایک تحریک کے بعد مہاراشٹر کی نئی ریاست تشکیل دی گئی اور بمبئی کو اس کا دارالحکومت بنایا گیا۔ 1996ء میں شہر کا نام بدل کر ممبئی کر دیا گیا۔ ممبئی بھارت کا تجارتی و تفریحی مرکز ہے جو بھارت کے کل جی ڈی پی کا 5 فیصد پیدا کرتا ہے اور 25 فیصد صنعتی پیداوار، 40 فیصد بحری تجارت اور 70 فیصد سرمایہ کی لین دین کے ذریعے بھارت کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ ممبئی اہم مالیاتی اداروں کا مرکز بھی ہے اور ریزرو بینک آف انڈیا، بمبئی اسٹاک ایکسچینج، نیشنل اسٹاک ایکسچینج آف انڈیا اور کئی بھارتی و کثیر القومی اداروں کے دفاتر اسی شہر میں واقع ہیں۔ شہر میں ہندی فلموں اور ٹیلی وژن صنعت کا مرکز بھی واقع ہے جو \"بالی ووڈ\" کہلاتا ہے۔ ممبئی میں کاروبار کے وسیع مواقع اور بہتر طرز رہائش اسے بھارت بھر کے لیے لوگوں کے لیے پرکشش بناتے ہیں اور یوں یہ شہر مختلف طبقات اور ثقافتوں کا مرکز بن چکا ہے۔"@ur .
  "سرائے عالمگير، ضلع گجرات، پاکستان کا ایک شہر اور تحصیل ہے۔ یہ دریائےجہلم کے مشرقی کنارے پرجہلم شہر کے ساتھ واقع ہے۔ اپر جہلم نہر سرائے عالمگیر کے مشرق میں ہے۔"@ur .
  "قاہرہ مصر کا دارالحکومت ہے ۔ 15.2 ملین آبادی کا حامل یہ شہر دنیا کا 17 واں سب سے بڑا شہر ہے۔ قاہرہ براعظم افریقہ کا سب سے بڑا شہر بھی ہے ۔"@ur .
  "علم الاحصاء (statistics) کا حیاتیات میں نفاذ ، حیاتی احصاء کے شعبہ میں آجاتا ہے۔"@ur .
  "ملٹری کالج جہلم، پاکستان کی بری فوج کی ایک دانشگاہ ہے جو کہ جہلم، صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ اس کالج کے تعلیم یافتہ زیادہ تر پاک فوج میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔"@ur .
  "پیرس (paris) شمال وسطی فرانس میں دریائے سین کے کنارے واقع ایک شہر ہے جو بلحاظ آبادی ملک کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ شہر، جس کی انتظامی سرحدیں 1860ء سے تبدیل نہیں ہوئی، کی کل آبادی 2،234،105 (جنوری 2009ء) ہے جبکہ ام البلد کے علاقے کی کل آبادی 12،089،098 (جنوری 2008ء) ہے اور اس طرح یہ یورپ کے بڑے ام البلد میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دو ہزار سالوں سے قائم یہ اہم شہر آج دنیا کا اہم کاروباری اور ثقافتی مرکز ہے اور عالمی سیاسیات، تعلیم، تفریح، ابلاغ، فیشن، علوم اور فنون پر اس کے گہرے اثرات ہیں اور جو اسے بڑے عالمی شہروں میں سے ایک بناتے ہیں۔ پیرس شہر اور پیرس خطہ فرانس کی کل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی پیدا کرتا ہے جو 2007ء کے مطابق 533.6 ارب یورو تھی۔ اس طرح یہ جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں سب سے بڑا شہر ہے۔ فورچیون عالمی 500 اداروں کی فہرست میں سے 38 پیرس خطے میں واقع ہیں۔ شہر میں کئی بین الاقوامی اداروں کے دفاتر واقع ہیں جن میں یونیسکو، انجمن اقتصادی تعاون و ترقی (OECD)، بین الاقوامی ایوان تجارت (ICC) اور پیرس کلب کے دفاتر بھی قائم ہیں۔ یہ سیاحت کے لحاظ سے دنیا کے معروف ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور سالانہ 4 کروڑ 50 لاکھ افراد پیرس خطے کی سیر کرتے ہیں جن میں سے 60 فیصد غیر ملکی ہوتے ہیں۔ یہاں کی شاندار و تاریخی عمارات، عالمی سطح پر معروف ادارے اور مشہور باغات دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح کھنچے چلے آتے ہیں۔"@ur .
  "رابعہ قاری پہلی مسلم خاتون تھیں جو کی بیرسٹر بنیں۔ آپ نے پاکستان بار کونسل میں دو دفعہ خدمات سر انجام دیں۔"@ur .
  "مختلف تعریفیں[ترمیم] کسی بھی شے کے صورت پا جانے یا اپنی تشکیل کرنے یا منظم ہونے کا عمل تنظیم کہلاتا ہے اس قسم کی تنظیم کے لیۓ سائنس بطور خاص طب میں بعض اوقات منظمہ کا لفظ آتا ہے۔ مندرجہ بالا تعریف میں منظم ہونے کے طریقہ کار اور منظم ہوجانے والی حالت ، دونوں کے لیۓ لفظ تنظیم یا منظمہ آتا ہے۔ جمے ہوۓ خون یعنی جلطہ یا لختہ کا لیفی یا ریشہ دار نسیج سے تبدیل ہوجانا بھی منظمہ کہلاتا ہے۔ اشیاء یا اجسام (بشمول انسان) کا منظم مجموعہ ، جنکے نظم پانے کی کوئی اشتراکی وجہ ہو۔"@ur .
  "Gramophone record تلفظ ؛ sijil-e-mikhtaat-e-saut"@ur .
  "مطلوبہ مضمون پر جائیے نیویارک شہر: امریکہ کا سب سے عظیم شہر ریاست نیویارک: امریکہ کی ایک ریاست نیویارک متحدہ امریکا کے شمال مشرق کی ایک ریاست ہے۔ نیویارک امریکہ کی پچاس ریاستوں میں رقبہ کے حساب سے ستائیسویں، آبادی کے تناسب سے تیسری اور شرح آبادی کے تناسب سے ساتویں بڑی ریاست ہے۔ نیویارک جنوب میں نیو جرسی اور پنسلوانیا اور مشرق میں کنیکٹیکٹ، میساچوسٹس اور ورمونٹ کی ریاستیں ہیں۔ نیویارک کی بین الاقوامی سرحد کینیڈا سے ملتی ہے اور شمال مغرب میں اونٹاریو اور شمال میں کیوبیک کے صوبے ہیں۔ نیویارک شہر اکیاسی لاکھ کی آبادی کے ساتھ امریکا کا سب سے گنچان آباد شہر اور نیویارک ریاست کے چالیس فیصد لوگوں کا گھر ہے۔ یہ شہر سرمایہ کاری اور ثقافت کا مرکز پہچانا جاتا ہے اور باب ہجرت (گیٹ وے آف امیگریشن) جانا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ تجارت کے مطابق نیویارک غیر ملکی سیاحوں کی اولین ترجیح ہے۔ اس شہر کا نام سترہویں صدی کے ڈیوک آف یارک، جیمس اسٹوارٹ اور مستقبل کے جیمس دوئم اور ہفتم برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ پر رکھا گیا۔ سترہیوں صدی عیسوی میں ڈچ آبادکاروں کے اس علاقہ میں آمد کے وقت یہاں مقامی امریکی قبائل بستے تھے۔ 1609 میں ڈچ جہازران ہینری ہڈسن نےاس علاقہ پر پہلا دعوٰی کیا۔ 1614 میں دور حاضر کے شہر البانی کے قریب قلعہ نساء کی بنیاد رکھی گئی اور جلد ہی ڈچ آبادیوں کو نیا ایمسٹرڈیم اور وادی دریائے ہڈسن میں بسایا گیا اور نئے نیدر لینڈ کی بنیاد رکھی گئی۔ 1664 میں برطانیہ اس بستی پر قابض ہو گیا۔ تقریباً ایک تہائی امریکی انقلابی جنگوں کے میدان نیویارک میں سجے۔ 1777 میں نیویارک کا ریاستی آئین پاس ہوا۔ 26 جولائی 1788 میں نیویارک ریاستہائے متحدہ امریکا کے آئین کو منظور کرنے والی گیارہویں ریاست بنی۔"@ur .
  "صوت (voice) ایک ایسی آواز کو کہتے ہیں جو کہ حنجرہ یا حلق (larynx) سے پیدا ہوتی ہے اور پھر حبال صوت (vocal cords) اور جوف دھن (oral cavity) و بلعوم (pharynx) کی مختلف ساختوں سے گذرنے کے دوران ترمیم پاتے ہوۓ گفتگو کی یا اس جسم کی آواز کی مخصوص کیفیت و طبقہ حاصل کرتی ہے۔"@ur .
  "جے پور جسے 'گلابی شہر' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بھارت میں راجستھان ریاست کے دارالحکومت ہے۔ عامر کے طور پر یہ جے پور کے نام سے مشہور قدیم رجواڑے کی بھی دارالحکومت رہا ہے۔ اس شہر کے قیام 1728 میں ابےر کی مہاراجہ جيسه دوم نے کی تھی۔ جے پور اپنی خوشحال تعمیرات روایت، سرس - ثقافت اور تاریخی اہمیت کے لئے مشہور ہے۔"@ur .
  "آواز کی تعریف مختلف انداز میں کی جاسکتی ہے۔ بنیادی طور پر آواز ، دباؤ کی ایسی موجیں ہوتی ہیں جو کہ کسی لچکدار واسطے میں سفر کرسکتی ہوں جو کہ گیس ، مائع یا ٹھوس کی حالت میں ہوسکتا ہے۔ ایسی موجیں جنکے تعدد کی حد 20 تا 20000 ہرٹز ہو وہ سماعت کی حس میں تحریک پیدا کرسکتی ہیں ، یعنی انکو سنا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک قدیم شہر ہے۔ گنگا و جمنا کے سنگم پر آباد ہے۔ تجارتی مرکز ، ہندوؤں کا مقدس مقام اور ریلوے کا بہت بڑا جنکشن ہے۔ مسلمانوں کے دور حکومت سے قبل اس کا نام پراگ تھا۔ اکبر کا ایوان، جامع مسجد ، اشوک کی لاٹھ ، زمین دوز قلعہ اور خسرو باغ قابل دید تاریخ عمارات ہیں۔ 1857ء میں جنگ آزادی کے دوران یہاں انگریزوں اور حریت پسندوں میں زبردست لڑائی ہوئی۔۔ 1861ء میں انگریزوں کی عملداری میں آیا۔"@ur .
  "فقہ اسلامی میں اُس لونڈی کو کہتے ہیں۔ جس سے مالک کا بچہ پیدا ہو۔ لونڈی آقا کے مرنے پر خود بخود آزاد ہو جاتی ہے۔ اسلام سے قبل عرب میں یہ دستور تھا کہ اگر آقا اس بات کو تسلیم کر لیتا کہ بچہ اسی سے ہے تو وہ بچہ آزاد ہو جاتا ورنہ ماں کی طرح غلام رہتا۔ شرع اسلامی کی رو سے بچہ پیدا ہونے کے بعد آقا ام الولد کو فروخت نہیں کر سکتا۔ ام الولد کی آزادی کا حکم حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں دیا۔ امام ابوحنیفہ ، امام شافعی ، اور امام حنبل کا بھی یہی مسلک ہے۔"@ur .
  "اللہ کی طرف سے انبیا یااولیا کو جو اطلاع یا ہدایت روحانی طور پر دی جاتی ہے۔ اس کو الہام کہتے ہیں۔ اس میں مرد اورعورت کی تخصیص نہیں۔ حضرت موسی کی والدہ کو موسی کی حفاظت اور سلامتی کے متعلق الہام خداوندی ہوا تھا، جس کا قرآن میں ذکر ہے۔ اسی طرح حضرت عیسی کے حواریوں کو بھی الہام ہوتا تھا۔ الہام سوتے اور جاگتے دونوں حالتوں میں ہوسکتا ہے۔ لیکن صرف خدا کے برگزیدہ بندوں کو ہی ہوتا ہے۔ اس لیے صفائی قلب ، اعمال حسنہ اور یقین کی درستی کے ساتھ تائید توفیق الہی ضروری ہے۔ اسی کی ایک قسم کشف ہے۔ وحی انبیا کے لیے مخصوص ہے۔"@ur .
  "لفظ ایڈمرل اسی کی بگڑی ہوئی صورت ہے اور یہ اس زمانے کی یادگار ہے جب عرب مسلمانوں کے جہاز مشرقی سمندروں میں فتح و کامرانی کے پھریرے اڑاتے پھرتے تھے۔ عربوں نے سب سے پہلا بیٹرا حضرت عثمان کے عہد خلافت میں تیار کیا جب کہ والئی مصر عبداللہ ابن سعد قبرص کو تسخیر کرنے کا منصوبہ تیار کر رہا تھا۔ موجودہ دور میں ایڈمرل بحری فوج کا سب سے بڑا افسر ہوتا ہے ۔ برطانیہ میں اس عہدے کے چار درجے ہیں۔ ہر درجے کا افسر اپنے حلقے کے لیے امتیازی نشان اور خاص جھنڈا رکھتا ہے۔ اور اس پر سینٹ جارج کی صلیب احمر کا نشان ہوتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1910ء انتقال:1967ء نواب آف کالا باغ ۔ 20 جون 1910 کو کالا باغ میں پیدا ہوئے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ ان کا شمار ملک کے بڑے جاگیرداروں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے زرعی پیدوار بڑھانے کے سلسلے میں کاشت کاری کے جدید طریقوں اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تعلیم سے فائدہ اٹھایا۔ 1958ء کے مارشل لاء کے بعد جب ملک میں زرعی اصلاحات نافذ ہوئیں تو انھوں نے کالا باغ کی زرعی جائداد میں سے بائیس ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین زرعی کمیشن کے سپرد کر دی۔ مارشل لا سے پہلے کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے رکن تھے۔ سابق حکومتوں کی طرف سے دوبار عہدوں کی پیش کش ہوئی ۔ ایک دفعہ مرکزی وزارت اور دوسری دفعہ صوبائی گورنری ۔ لیکن انھوں نے قبول نہ کی۔ 9 دسمبر 1958ء کو پی آئی ڈی سی کے صدر مقرر ہوئے ۔ یکم جون 1960ء کو صدر ایوب خان نے انھیں مغربیپاکستان کا گورنر مقرر کیا۔ ستمبر 1966ء میں مستعفی ہوئے۔ اس سے اگلے سال اپنے آبائی وطن میں قتل کر دیے گئے۔"@ur .
  "Distemper ایک قسم کا رنگ دار روغن جو دیواروں اور پردوں پر سفیدی کی جگہ پھیرا جاتا ہے۔ اس میں اور سفیدی میں فرق یہ ہے کہ سفیدی عارضی ہوتی ہے اور یہ دیرپا ۔ اس قسم کے روغن کے دو اہم اجزا ہوتے ہیں۔ ایک رنگ ، دوسرا سریش یا گوند جو اس کو دیوار کے ساتھ چپکا دیتا ہے۔ چپکنے والا مادہ پانی میں حل پذیر ہوتا ہے تاکہ اس کو جب مرضی ہو پتلا یا گاڑھا کیا جاسکے۔ مکانوں ، دفتروں اور دیگر خوشنما عمارتوں کی دیواروں پر اسی قسم کے روغن کیے جاتے ہیںَ۔"@ur .
  "Walt Disney پیدائش: 1901ء انتقال: 1966ء فلمی کارٹونوں کا موجد۔ شکاگو میں پیدا ہوا۔ سکول سے فارغ ہونے کے بعد شکاگو میں فنون لطیفہ کی اکادمی میں تعلیم حاصل کی۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران میں فرانس میں ریڈکراس کا ایمبولنس ڈرائیور تھا۔ 1918ء میں شہر کینساس میں کمرشل آرٹس کی دکان کھول لی۔ بعد ازاں ایک فرم نے اسے سینما ہاوس میں دکھانے کے لیے اشتہاری سلائڈ بنانے کے کام پر ملازم رکھ لیا۔ 1922ء میں ہالی وڈ میں مزاحیہ فلمیں بنانی شروع کیںاور سرمایہ اکھٹا کرنے کے لیے نیویارک گیا لیکن ناکام رہا۔ مگر اس نے ہمت نہ ہاری اور Mickey Mouse کارٹون فلمیں بنانے کا سلسلہ شروع کیا جو دنیا بھر میں بہت مقبول ہوا۔ آج والٹ ڈزنی کارٹون کمپنی دنیا کی بڑی کارٹون فلمیں بنانے والی کمپنی ہے۔"@ur .
  "پاکستانی پنجاب کا ایک تاریخی قصبہ جو گوجرانوالہ سے 28 میل مغرب میں دریائے چناب کے بائیں کنارے واقع ہے۔ نور محمد چھٹہ نے سترھویں صدی عیسوی میں آباد کیا۔ سکھوں اور انگریزوں کی آخری لڑائی 1849ء میں یہیں لڑی گئی۔ یہاں رنجیت سنگھ کی ایک بارہ دری موجود ہے۔ کہتے ہیں کہ رنجیت سنگھ گرمیاں یہیں گزارتا تھا۔ نمک کی منڈی بھی ہے۔ قادر آباد بیراج اس شہر سے چھ میل کے فاصلے پر ہے۔"@ur .
  "Discus دھات یا پتھر کا ایک بھاری طشت نما قرص جو قدیم رومی اور یونانی جسمانی کسرت میں استعمال کرتے تھے۔ اس کو ایک مقررہ مقام سے ایک ہاتھ سے پھینکا جاتا تھا اور جس کا نشانہ سب سے دور پڑتا وہ جیت جاتا تھا۔ اس کھیل کے بعد گولا پھینکے کا رواج ہوا جو اب تک چلا آتا ہے اور گولائی کی وجہ سے قرص سے بہتر ہے۔ لیکن اولمپک کھلیوں کے عالمی اجرا سے ڈسکس اب پھر منظر عام پر آگیا ہے۔ قواعد و ضوابط کے مطابق اس قرص کا مقررہ وزن اور حلقہ ہوتا ہے اور یہ مرکز میں موٹا ہوتا ہے۔"@ur .
  "Dufferin پیدائش: 1826ء انتقال: 1902ء ہندوستان کا وائسرائے اور گورنر جنرل ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی۔ 1864ء سے 1866ء تک نائب وزیر ہند رہا ۔ 1871ء میں ارل کا خطاب ملا۔ 1884ء میں ہندوستان کا وائسرائے مقرر ہوا۔ اس کے زمانے میں برما کا الحاق ہوا اورافغانستان سے بہتر تعلقات قائم ہوئے۔ 1888ء میں انگلستان واپس چلا گیا۔"@ur .
  "ڈک بِل (DuckBill) ایک کم یاب انڈے دینے والا پستانیہ ممالیہ جانور ہے جسے پلیٹیپس(Platypus) بھی کہا جاتا ہے ۔ آسٹریلیا بشمول تسمانیہ میں پایا جاتا ہے۔ اور چشموں اور تالابوں کے کنارے بل بنا کر رہتا ہے سن بلوغت میں اس کی لمبائی دو فٹ اوروزن عموما چار پونڈ ہوتا ہے۔ اگلے پاؤں بڑے مضبوط ہوتے ہیں۔ تھوتھنی بطخ کی سی ہوتی ہے۔ مادہ انڈے دیتی ہے اور بچوں کو دودھ پلاتی ہے۔"@ur .
  "رومن عہد میں ڈکٹیٹر ایک قسم کا مجسٹریٹ ہوتا تھا جسے غیر معمولی حالات میں چھ ماہ کے عرصے کے لیے اختیارات تفویض کیے جاتے تھے۔ جدید زمانے میں ڈکٹیٹر کسی ایسے حکمران کو کہتے ہیں جو آئینی حدود سے متجاوز اختیارات کا مالک ہو۔"@ur .
  "وادی کشمیر کی ایک جھیل ۔ سری نگر کا شہر اسی کے کنارے آباد ہے۔ دنیا کی چند ممتاز سیرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ چونکہ دریائے جہلم اس کے بیچ سے ہو کر نکلتا ہے اس لیے اس کا پانی شریں ہے۔"@ur .
  "چارلس ڈکنز یا چارلز ڈکنز انگلستان کا مشہور ناول نویس تھا۔ وہ 7 فروری 1812ء کو لینڈ پورٹ برطانیہ میں پیدا ہوا۔ بچپن میں نامساعد حالات سے گزرا ۔ جس کی جھلک اس کے ناول اولیور ٹوسٹ اور ڈیوڈ کاپر فیلڈ میں ملتی ہے۔ عملی زندگی کا آغاز ایک وکیل کے منشی کی حیثیت سے کیا ۔ بعد ازاں شارٹ ہینڈ سیکھ لی اور ایک اخبار کا رپورٹر ہوگیا۔ ان دونوں ملازمتوں میں ڈکنز کو وہ سب مواد دستیاب ہوا جو بعد میں اس نے اپنے ناولوں میں استعمال کیا۔ 1836ء میں ادبی زندگی کا آغاز کیا ماہنامے میں قسط وار داستان Pickwick Papeers لکھ کر کیا جو بہت مقبول ہوئی۔ 1842ء میں امریکا کا دورہ کیا۔ ہندوستان میں 1857ء کی جنگ آزادی (جسے برطانوی غدر کہتے ہیں) میں مقامی آبادی کو شکست کے بعد انگریزی تادیبی کاروائیوں پر ڈکنز کا بیان: \"I wish I were commander-in-chief in India ... "@ur .
  "جون ایلیا برصغیر ‏میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار ‏اور عالم تھے۔ وہ اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے سراہے جاتے ‏تھے۔ وہ معروف صحافی رئیس امروہوی اور فلسفی سید محمد تقی کے ‏بھائی، اور مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق خاوند تھے۔ جون ایلیا کو ‏عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی میں اعلی مہارت ‏حاصل تھی۔"@ur .
  "برطانوی راج یا برطانوی ہند کی اصلاح 1858ء سے 1947ء تک برطانیہ کے زیر نگیں بر صغیر کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ سلطنت ہندوستان علاقائی و بین الاقوامی سطح پر \"ہندوستان\" کے نام سے جانی جاتی تھی۔ \"ہندوستان\" جمعیت اقوام کا تاسیسی رکن اور 1900ء، 1920ء، 1928ء، 1932ء اور 1936ء کے گرمائی اولمپک کھیلوں میں شامل ہوا۔"@ur .
  "Quito کیٹو (باضابطہ نام سان فرانچیسکو دی کیٹو San Francisco de Quito) جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور کا دارالحکومت ہے۔ شہر شمالی ایکواڈور میں دریائے گویلابامبا (Guayllabamba river) کی وادی میں پیکنکا (Pichincha) آتش فشاں کی مشرقی ڈھلوانوں پر آباد ہے۔ سطح سمندر سے شہر کی بلندی 9300 فٹ ہے جو شہر کو دنیا کا دوسرا بلند ترین دارالحکومت بناتا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی تیرہ لاکھ ننانوے ہزار تین سو اٹھتر نفوس پر مشتمل ہے، اور شہر کا رقبہ دو سو نوے مربع کلو میٹر ہے۔ کی ٹو گویاکل (Guayaquil) کے بعد ایکواڈور کا دوسرا بڑا شہر ہے۔"@ur .
  "ایسی مربع میٹرکس جس کو پلٹ کر دیکھنے سے میٹرکس کا منفی مل جائے کو ترچھی متناظر میٹرکس کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے skew-symmetric میٹرکس کہتے ہیں۔ ایک متناظر میٹرکس A کے لیے یا"@ur .
  "ایسی مربع میٹرکس جس میں وتر سے اوپر کے تمام جُز صفر ہوں کو بالائی تکونی میٹرکس کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے upper-triangular میٹرکس کہتے ہیں۔ ایسی مربع میٹرکس جس میں وتر سے نیچے کے تمام جُز صفر ہوں کو زیریں تکونی میٹرکس کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے lower-triangular میٹرکس کہتے ہیں۔"@ur .
  "شاہجہان برصغیر پاک و ہند کے مغلیہ خاندان کا ایک بادشاہ تھا۔ شاہجہان مغل شہنشاہ جہانگیر کا بیٹا تھا۔ شاہ جہان کے بعد اس کا بیٹا اورنگزیب بادشاہ بنا۔ شاہ جہاں اپنے دور کا ایک مشہور معمار تھا۔ اس نے کئی تعمیرات کروائیں۔"@ur .
  "روشنی یا نور ایک برقناطیسی اشعاع ہے جس کا طول موج اِنسانی آنکھ کیلئے قابلِ دید ہے."@ur .
  "جیومیٹری کی زبان میں رداس اس فاصلے کو کہتے ہیں جو کسی دائرے یا گولے کے مرکز سے اس کی بیرونی سطح تک ہو۔ اِسے نصف قُطر بھی کہاجاتا ہے."@ur .
  "زیریں زمینی مدار : ((low Earth orbit  : زمین کی سطح سے لیکر بالائی پر تقریبا 2000 کیلومیٹر تک کے مدار کو زیریں زمینی مدار کہا جاتا ہے۔ اور یہ مدار 160 تا 2،000 کلومیٹر بالائی پر پائی جاتی ہے۔"@ur .
  "ایک سال وقت کے اس دورانیے کے برابر ہے جس میں زمین سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرتی ہے۔ ایک شمسی سال میں عام طور پر 365 دن ہوتے ہیں۔ مبت وقت سال مہینہ ہفتہ دن رات گھنٹہ منٹ سیکنڈ جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر"@ur .
  "مرکز کا لفظ کئی جگہوں پر زیرِ اِستعمال ہے:"@ur .
  "Dictaphone ایک مشین جو دفتروں میں استعمال ہوتی ہے۔ ڈکٹا ’’ڈکٹیشن‘‘ کے معنی املا اور فون کے معنی بولنے یا آواز نکالنے کے ہیں۔ اس مشین میں موم کا ایک سلنڈر ہوتا ہے جو گراموفون کے ریکارڈ کی طرح گھومتا رہتا ہے۔ جب کوئی افسر کوئی چھٹی ، رپورٹ یا کسی قسم کی یاداشت ٹائپ کرانا چاہتا ہے تو وہ اس مشین کو حرکت میں لا کر اس کے ہارن میں اپنا ڈرافٹ بولتا جاتا ہے اور وہ تقریر موم کے سلنڈر پر نقش ہو کر ریکارڈ ہوتی چلی جاتی ہے۔ جب تقریر ختم ہو جاتی ہے تو مشین بند کرکے ٹائپ کرنے والے کے سپرد کر دی جاتی ہے۔ ٹائپسٹ ہیڈ فون کانوں سے لگا کر مشین کو چلاتا ہے اور افسر کی تقریر کو ٹائپ کرتا چلا جاتا ہے۔"@ur .
  "John Foster Dulles پیدائش: 1888ء انتقال: 1959ء امریکی مدبر۔ 1908ء میں پرنسٹن یونیورسٹی سے وکالت کا امتحان پاس کیا۔ 1907ء میں پہلی بار حکومت کی طرف سے ہیگ کانفرنس میں امریکی وفد کا مشیر مقرر کیا گیا اور اسی سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی نمائندہ بنایا گیا۔ 1953ء میں جنرل آئزن ہاور نے وزیر خارجہ مقرر کیا۔ 1959ء میں سرطان میں مبتلا ہو کر مستعفی ہوا اور چند ہفتے بعد وفات پا گیا ۔ امریکی مدبرین کے عقابی گروہ Hawks سے تعلق رکھتا تھا۔ کمیونزم کا کٹر مخالف اور کمیونسٹوں کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے کا مخالف تھا۔"@ur .
  "پیدائش: 1935ء انتقال:26 اکتوبر 2006ء اردو کے نامور مزاح نگار۔مہشور مزاح نگار عطا الحق قاسمی کے چھوٹے بھائی۔بھارت کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پاکستان بننے کے بعد ان کا خاندان حیدرآباد آ کر آْباد ہوا۔ بعد میں وہ کراچی منتقل ہوگئے جہاں سے انہوں نے ماہنامہ ظرافت جاری کیا۔ انہوں نے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ مزاحیہ شاعری کے ساتھ انہوں نے سنجیدہ شاعری اور نثر میں بھی طبع آزمائی کی۔ان کے مشہور مجموعوں میں’ ہرے بھرے زخم‘ ، ’ رگ ظرافت‘ ، ’ضیاء پاشیاں‘، اور ’چھیڑخانیاں‘ قابل ذکر ہیں۔ قاسمی کی اصل وجہ شہرت مزاحیہ شاعری ہی رہی اور انہیں اس سلسلے میں بھرپور پزیرائی ملی۔ ملک کا پہلا مزاحیہ رسالہ ظرافت ان کی ادارت میں اکیس برس تک شائع ہوتا رہا۔ ضیاالحق کی ایک اور وجہ شہرت ملکی اور عالمی مزاحیہ مشاعرے منعقد کرانا بھی رہی۔ انہوں نے پاکستان کے بڑے شہروں میں مزاحیہ مشاعرے منعقد کرائے ۔قاسمی بعض ٹی وی پروگراموں میں بطور میزبان شریک ہوتے رہے۔ کراچی میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔ انتقال کے وقت ان کی عمر اکہتر سال تھی۔"@ur .
  "Dodo بھدا سا پرندہ جو جزائر ماریشس ’’ بحر ہند‘‘ میں پایا جاتا تھا۔ یہ پرندہ ان جزائر میں سترھویں صدی تک موجود تھا۔ اس کے بعد بالکل دیکھا نہیں گیا۔ اس کا جسم بھدا اور ٹانگیں چھوٹی ہوتی تھیں اس وجہ سے سے زبردست اور پھرتیلے جانوروں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا اور نہ اڑ سکتا تھا۔ علاوہ بریں پہلے ان جزائر میں آباد کار لوگ نہ تھے۔ لہذا پرندے بے خوف و خطر زندگی بسر کرتے تھے۔ آبادکاروں کے وارد ہوتے ہی یہ معدوم ہونے شروع ہوگئے کیونکہ ان کے ساتھ آنے والے کتوں نے ان کو ترنوالہ بنانا شروع کر دیا۔"@ur .
  "وادی ہسپر وادی نگر کی آخری وادی ہے۔ یہ وادی اپنے گلیشئر کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔یہاں سےبیافو اور بلترو گیشئر کے ذریعہ 22 دنوں میں سکردو پہنچا جاسکتا ہے۔ یہ نگر کا سب سے ٹھنڈی وادی ہے۔یہاں کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں ۔یہاں کا پانی ہاضمے کے لیے بہترین ہے۔ یہ نگر خاص سے 28 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور تقریبا تین گنٹھے کا سفر ہے۔ اس صفحے کوترتیب دیا:حسین علی نے۔"@ur .
  "بحیرہ احمر (Red Sea) یا بحیرہ قلزم بحر ہند کی ایک خلیج ہے۔ یہ آبنائے باب المندب اور خلیج عدن کےذریعے بحر ہند سےمنسلک ہے۔ اس کے شمال میں جزیرہ نمائے سینا، خلیج عقبہ اور خلیج سوئز واقع ہیں جو نہر سوئز سے ملی ہوئی ہے۔ 19 ویں صدی تک یورپی اسے خلیج عرب بھی کہتے تھے۔"@ur .
  "فرات بین النہرین کو تشکیل دینےوالےدو دریائوں میں سے ایک ہے، دوسرےدریا کا نام دجلہ ہے۔"@ur .
  "یہ مضمون قدیم شہر قسطنطنیہ کے قیام سے ترک جمہوریہ کے قیام تک کی تاریخ کے بارے میں ہے۔ جدید شہر پر مضمون کے لئے دیکھئے استنبول قسطنطنیہ 330ءسے395ءتک رومی سلطنت اور 395ءسے1453ءتک بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت رہا اور 1453ء میں فتح قسطنطنیہ کےبعد سے1923ء تک سلطنت عثمانیہ کا دارالخلافہ رہا۔ فتح قسطنطنیہ کے بعد سلطان محمد فاتح نے اس شہر کا نام اسلام بول رکھا جو کہ آہستہ آہستہ استنبول میں تبدیل ہو گیا۔ شہر یورپ اور ایشیا کےسنگم پر شاخ زریں اور بحیرہ مرمرہ کےکنارے واقع ہےاور قرون وسطی میں یورپ کا سب سےبڑا اور امیر ترین شہر تھا۔ اس زمانےمیں قسطنطنیہ کو Vasileousa Polis یعنی شہروں کی ملکہ کہا جاتا تھا۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنے مجموعۂ کلام بانگ درا کی مشہور نظام بلاد اسلامیہ میں قسطنطنیہ کو ملت اسلامیہ کا دل قرار دیا ہے اور ان الفاظ میں‌ اس شہر کو خراج تحسین پیش کیا ہے: ” خطۂ قسطنطنیہ یعنی قیصر کا دیار مہدیِ امت کی سطوت کا نشانِ پائیدار صورتِ خاکِ حرم یہ سرزمیں بھی پاک ہے آستانِ مسند آرائے شہِ لولاک ہے نکہتِ گل کی طرح پاکیزہ ہے اس کی ہوا تربتِ ایوب انصاری سے آتی ہے صدا اے مسلماں! ملت اسلام کا دل ہے یہ شہر سیکڑوں صدیوں کی کشت و خوں کا حاصل ہے شہر “"@ur .
  "غلام اسحاق خان بنگش پاکستان کے سابق صدر تھے جنہوں نے سیاست میں آنے سے پہلے بہت سرکاری عہدوں پر خدمات سر انجام دیں ۔ ضلع بنوں کے ایک گاؤں اسماعیل خیل میں ایک پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق پشتونوں کے بنگش قبیلے سے تھا ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے پشاور سے کیمسٹری اور باٹنی کے مضامین کے ساتھ گریجویشن کی۔انیس سو چالیس میں انڈین سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔"@ur .
  "یہ مضمون جانداروں کی نشط یا قوت حیات کے بارے میں ہے، لفظ روح کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ روح (ضد ابہام) سادہ سے الفاظ میں تو یوں کہ سکتے ہیں کہ؛ ایک جاندار کی روح سے مراد اسکی وہ قوت حیات ہوتی ہے جو کہ اسکو غیرجاندراوں اور بےجان شدہ جانداروں سے منفرد بناتی ہے اسکے لیۓ انگریزی میں لفظ Spirit آتا ہے۔ اس مضمون میں روح کی طبی اور سائنسی تشریح پر انحصار کیا گیا ہے اور اسکے مختلف ایسے پہلوؤں پر جنکے بارے میں مختلف طبقہ فکر اور علماء مختلف اندازفکر رکھتے ہیں تعدیلی رہتے ہوۓ صرف معلومات کو درج کیا گیا ہے۔"@ur .
  "Dalhousie پیدائش: 1812ء انتقال: 1860ء ہندوستان کا گورنر جنرل ۔ 1848ء میں ہندوستان آیا۔ اس کے عہد میں برما اور سکھوں کی دوسری لڑائی ہوئی اور پنجاب پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا ۔ ڈلہوزی نے ہندوستانی ریاستوں کے الحاق پر بڑی سختی سے عمل کیا ۔ ستارہ ، جھانسی ، ناگپور ، اور اودھ کے علاوہ کئی اور ریاستیں انگریزی علاقے میں شامل کر لی گئیں۔ بہادر شاہ ظفر آخری مغل بادشاہ کو بھی نوٹس مل گیا کہ وہ شاہی قلعے کا آخری تاجدار ہے۔ الحاق کے اس مسئلے نے ہندستانی حکمرانوں میں بے چینی کی ایک ایسی لہر پیدا کر دی جو 1857ء کی جنگ آزادی کا اہم سبب بنی ۔ لارڈ ڈلہوزی نے رفاہ عامہ کی خاطر محکمہ تعمیرات قائم کیا۔ ڈاک کے دو پیسے کے ٹکٹ جاری کیے۔ ریل اور تار کا سلسلہ بھی اسی کے عہد میں شروع ہوا 1856ء میں خرابی صحت کی بنا پر انگلستان چلا گیا۔"@ur .
  "Dunkirk شمالی فرانس میں ، پیرس سے تقریبا 150 میل دور بجانب شمال مغرب ، ردو بار انگلستان پر ایک بندرگاہ ۔ مئی 1940ء میں یہاں جرمن اور اتحادی فوجوں کے درمیان تاریخی جنگ ہوئی ۔ اور اتحادیوں کو افراتفری کے عالم میں انگلستان کی طرف پسپا ہونا پڑا۔ اگرچہ اتحادی سامان جنگ نہ بچا سکے تاہم وہ اپنے تین لاکھ سپاہی بچا کر لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس وقت سے یہ لفظ محاورۃ استعمال ہونے لگا ہے اور اس کا مفہوم کوئی ایسی پوزیشن کھودینے سے ہوتا ہے جہاں بچاؤ کی کوئی صورت ممکن نہ ہو۔"@ur .
  "Karl Donitz پیدائش: 1891ء کارل ڈونٹز جرمن ایڈمرل ۔ پہلی جنگ عظیم میں جرمن یوبوٹ کا کمانڈر تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں جرمن نیوی کا کمانڈر انچیف رہا۔ جرمنی کی شکست پر ہٹلر کا جانشین بنا۔ 1946ء میں نورمبرگ کی فوجی عدالت نے دس سال قید کی سزا دی۔"@ur .
  "Deng Xiaoping چینی کمیونسٹ رہنما۔ صوبہ زیچوان کے قصبے کوانگن میں پیدا ہوئے۔ فرانس اور ماسکو کی یونیورسٹیوں میں تعلیم پائی۔ 1926ء میں چنگشان ملٹری اکیڈمی میں ڈین آف ایجوکیشن مقرر ہوئے۔ 1930ء میں سرخ فوج کے چیف آف سٹاف مقرر کیے گئے۔ 1934ء تا 1936ء لانگ مارچ میں حصہ لیا۔ 1945ء میں کمیونسٹ پارٹی کے ساتویں مرکزی کمیٹی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1948ء تا 1954ء پیپلز لبریشن آرمی کے پولیٹکل کمیسار رہے۔ 1949ء میں کمیونسٹ پارٹی کے مشرقی بیورو کی مرکزی کمیٹی کے فسٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔ 1953ء تا 1956ء کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل رہے۔ 1953ء میں وزیر مالیات مقرر کیے گئے۔ 1954ء تا 1967ء قومی دفاعی کونسل کے وائس چانسلر رہے۔ سابق صدر لیوشاؤچی سے قریبی تعلقات کی بنا پر 1967ء تا 1973ء سیاسی افق سے غائب رہے۔ 1975ء میں پارٹی کے وائس چیرمین منتخب ہوئے۔ چو این لائی اور ماؤزے تنگ کی علالت کے دوران زمام حکومت انہی کے ہاتھوں میں تھی۔ اپریل 1976ء میں چیرمین ماؤ کی اہلیہ چیانگ چنگ کی مہم کے نتیجے میں تمام عہدوں سے معزول کر دیے گئے۔ جولائی 1977ء میں دسویں مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں انھیں پارٹی کا وائس چیرمین ، نائب وزیر اعظم اور چیف آف سٹاف مقرر کیا گیا۔ 7 دسمبر 1980ء کو نائب وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔"@ur .
  "ڈوور نامی یہ آبنائے انگلستان اور فرانس کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔ اور انگلش چینل کو بحیرہ شمال سے ملاتی ہے۔ 36 میل چوڑی ہے اور کم سے کم چوڑائی 21 میل ہے۔ اس کا نام ساحل انگلستان کی بندرگاہ ڈوور پر رکھا گیا ہے اور یہاں سے فرانس کا فاصلہ بہت کم ہے۔ تعمیرات کی عظیم شاہکار چینل سرنگ اسی کے نیچے سے گذرتی ہے اور فرانس اور برطانیہ کے درمیان زمینی راستے کا کام دیتی ہے۔"@ur .
  "فوج کا ایک یونٹ جس کا افسر اعلی جنرل کہلاتا ہے۔ ڈویژن عام طور پر دس ہزار سپاہیوں اور 350 افسروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ سوار ڈویژن میں دو بریگیڈ ہوتے ہیں۔ جبکہ کئی اضلاع کی کمشنری کے لیے بھی یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن"@ur .
  "سورج نظام شمسی کے مرکز میں واقع ستارہ ہے۔ زمین، دیگر سیارے، سیارچے اور دوسرے اجسام سورج ہی کے گرد گردش کرتے ہیں۔ سورج کی کمیت نظام شمسی کی کل کمیت کا تقریباً 99.86% ہے۔ سورج کا زمین سے اوسط فاصلہ تقریباً 14,95,98,000 کلومیٹر ہے اور اس کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ 19 سیکنڈ لگتے ہیں۔ تاہم یہ فاصلہ سال بھر یکساں نہیں رہتا۔ 3 جنوری کو یہ فاصلہ سب سے کم تقریباً 14,71,00,000 کلومیٹر اور 4 جولائی کو سب سے زیادہ تقریباً 15,21,00,000 کلومیٹر ہوتا ہے۔ دھوپ کی شکل میں سورج سے آنے والی توانائی ضیائی تالیف کے ذریعے زمین پر تمام حیات کو خوراک فراہم کرتی ہے اور زمین پر موسموں کی تشکیل کا باعث بنتی ہے۔ سورج کی سطح بنیادی طور پر ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنی ہے۔ اس میں ہائیڈروجن کا تناسب تقریباً 74% بلحاظ کمیت یا 92% بلحاظ حجم اور ہیلیم کا تناسب تقریباً %24 بلحاظ کمیت یا %7 بلحاظ حجم ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے عناصر جیسے لوہا، نکل، آکسیجن، سیلیکان، سلفر، میگنیشیم، کاربن، نیون، کیلشیم اور کرومیم معمولی مقدار میں موجود ہیں۔ نجمی جماعت بندی میں سورج کا درجہ G2V ہے۔ G2 کا مطلب ہے کہ اس کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 5,780 کیلون ہے۔ سورج کا رنگ سفید ہے جو بالائی فضاء میں روشنی کے انتشار کے باعث زمین سے اکثر زردی مائل نظر آتا ہے۔ یہ روشنی کی کچھ طول موجوں کو منہا کرنے والا اثر ہے جس کے تحت روشنی میں سے چھوٹی طول موجیں، جن میں نیلی اور بنفشی روشنی شامل ہیں، نکل جاتی ہیں۔ باقی ماندہ طول موجیں انسانی آنکھ کو زردی مائل دکھائی دیتی ہیں۔ آسمان کا نیلا رنگ اسی الگ ہونے والی نیلی روشنی کے باعث ہے۔ سورج نکلتے یا ڈوبتے وقت جب سورج آسمان پر نیچا ہوتا ہے، تو روشنی کو ہم تک پہنچنے کا لئے اور زیادہ ہوا سے گزرنا پڑتا ہے جس کے باعث یہ اثر اور زیادہ طاقتور ہو جاتا ہے اور سورج ہمیں نارنجی اور کبھی سرخ تک نظر آتا ہے۔ سورج کی طیف میں سادہ اور تائین شدہ دھاتوں کی لکیریں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور ہائیڈروجن کی کمزور لکیریں بھی موجود ہیں۔ اس کی درجہ بندی میں V اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ستاروں کی اکثریت کی طرح سورج بھی ایک main sequence ستارہ ہے۔ یہ ستارے اپنی زیادہ تر توانائی ہائیڈروجن کے نویاتی ائتلاف سے پیدا کرتے ہیں جس میں ہیلیم کے نویے پیدا ہوتے ہیں۔ ہماری کہکشاں میں G2 جماعت کے تقریباً 10 کروڑ ستارے ہیں۔ سورج کو پہلے ایک چھوٹا اور غیر اہم ستارہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یہ بات معلوم ہو چکی ہے کہ سورج ہمارے کہکشاں جادہ شیر کے 85% ستاروں سے، جن میں بیشتر سرخ بونے ہیں، زیادہ روشن ہے۔ سورج کہکشاں جادہ شیر کے مرکز کے گرد تقریباً 24,000–26,000 نوری سال کے فاصلے پر گردش کرتا ہے۔ یہ Cygnus جھرمٹ کی سمت میں گردش کر رہا ہے اور 22.5–25.0 کروڑ سالوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ اس دورانیے کو ایک کہکشائی سال کہتے ہیں۔ اس کی دوری رفتار (orbital speed) تقریباً 220±20 کلومیٹر فی سیکنڈ خیال کی جاتی تھی لیکن ایک نئے اندازے کے مطابق 251 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔ اس طرح سورج تقریباً ہر 1,190 سالوں میں ایک نوری سال یا ہر 7 دنوں میں ایک فلکیاتی اکائی (astronomical unit) کا فاصلہ طے کرتا ہے۔ ہمارے موجودہ علم کے مطابق یہ پیمائشیں ہر ممکن حد تک درست ہیں لیکن مزید تحقیق کی بنیاد پر ان میں تبدیلیاں بھی آسکتی ہیں۔ ہماری کہکشاں بھی cosmic microwave background radiation یا (CMB) کے مقابل 550 کلومیٹر فی سیکنڈ کی سمتار سے جھرمٹ Hydra کی سمت میں حرکت کر رہی ہے۔ اس کو ملا کر (CMB) کے مقابل سورج کی کل سمتار تقریباً 370 km/s جھرمٹ Crater یا Leo کی جانب ہے سورج ابھی جادہ شیر کے جس حصے سے گزر رہا ہے اس میں ہم سے قریب ترین 50 ستاروں میں، جو زمین سے 17 نوری سال (1.6E+14 کلومیٹر) کے فاصلے تک واقع ہیں، کمیت کے لحاظ سے اس کا نمبر چوتھا ہے۔"@ur .
  "عکصر دراصل عکس اور عنصر کا مرکب لفظ ہے اور انگریزی میں اسے pixel کہتے ہیں جو کہ اردو نام کی طرح picture اور element کا مرکب ہے۔ سائنس اور بطور خاص شمارندی علوم میں عکصر سے مراد کسی بھی عکس یا مخطط (گراف) کے ایک نقطہ کی ہوتی ہے۔ سب سے پہلے اسکا استعمال بعید نما (ٹیلی وژن) کی تصویر یا عکس کے چھوٹے چھوٹے نقاط یا عناصر کے لیۓ کیا گیا تھا اور اسی وجہ سے اسے عکصر کہا جاتا ہے۔ دیکھیۓ وجہ تسمیہ۔"@ur .
  "محترمہ ارجمند بانو بیگم، مغل بادشاہ شاہ جہاں کی بیوی اور ملکۂ ہندوستان تھیں جو اپنی کنیت ممتاز محل کے نام سے مشہور ہوئیں۔ شاہ جہاں نے اس کی محبّت میں تاج محل تعمیر کیا۔"@ur .
  "ہمتا بہ ہمتا ،"@ur .
  "بعید ابلاغیات اور ہندسیات مصنع لطیف میں پیمانیت / پیمانہ پذیری (scalability) کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ کسی نظام کی وہ خاصیت ہوتی ہے کہ جسکی مدد سے وہ نۓ مراحل اور تبدیل ہوتی اور بڑھتی ہوئی ضروریات کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے یا یہ کہ اگر ضرورت درپیش آجاۓ تو اپنا دائرہ عمل وسیع کرسکنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔"@ur .
  "8۔ پاس چارلی (آٹھ چکری چارلی) (8۔ Pass Charlie) ایک نامعلوم پاکستانی بی 57 (57-B) بمبار تھے جنہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں آدم پور ائر بیس کو کئي بار نشانہ بنایا۔ انکو 8۔ پاس چارلی کا نام آدم پور میں تعینات مدمقابل بھارتی فضائیہ کی طرف سے دیا گیا تھا جسکی وجہ ہر حملہ میں گراۓ جانے والے آٹھ بموں کا صحیح صحیح نشانہ پر داغہ جانا تھا۔ وہ اپنے ہر حملہ میں آٹھ بم ہی گراتے تھے جنکو وہ بلاوجہ نشانہ باندھے بغیر گرانے کی بجاۓ ٹھیک ٹھیک نشانہ پر داغتے تھے۔ وہ پہلی دفعہ گزرنے ہوۓ نشانہ پر ایک بم گراتے، پھر واپس مڑتے اور دوسرا چکر لگاتے ہو‌ۓ نشانہ کے اوپر سے گزرتے ہوۓ دوسرا بم گراتے۔ اسی طرح نشانہ کے اوپر آٹھ چکر لگاتے اور آٹھ بم ٹھیک ٹھیک نشانہ پر داغتے۔ آٹھ چکروں کی اس روٹین کے علاوہ وہ طلوع چاند کے نصف گھنٹہ بعد آٹھ چکروں کی دوسری روٹین کی وجہ سے بھی مشہور ہوۓ۔"@ur .
  "آغاز خانۂ معلومات --> ڈھاکہ (ঢাকা) ملف:Dacca-panorama."@ur .
  "اولاد پیدا کرنے کی ناکافی یا غیرموجود صلاحیت کو عُقم (infertility) کہا جاتا ہے، طبی لحاظ سے اس تعریف و اصطلاح میں اولاد پیدا کرنے کی ناکافی یا کم یا غیرموجود صلاحیت کا ذکر ہوتا ہے نہ کہ قطعی طور پر اولاد پیدا نہ کرسکنے کا، اگر اولاد پیدا کرسکنے کی صلاحیت مکمل اور قطعی طور پر غائب ہو تو ایسی کیفیت کے لیۓ جَدب (sterility) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "ہم یقینی طور پر نہیں جانتے کہ ٹلہ کی خانقاہ کب وجود میں آئی لیکن ہمیں کے پہلوٹی کے بیٹے پورن کی داستان میں اس سیالکوٹ کے راجہ سلواہن سوتیلی خانقاہ کا ذکر پہلی مرتبہ ملتا ہے۔ داستان کے مطابق پورن کو اس کی ماں کے لگائے ہوئے بد کاری کے الزام کی وجہ سے ہاتھ پاؤں کاٹ کر شہر سے باہر ایک کنویں میں ڈال دیا گیا۔ وہ وہاں زندگی اور موت کی کشمکش میں پڑا تھا کہ ایک روز ادھر سے گرو گورکناتھ کا گزر ہوا۔ گرو کے ایک چیلے نے کنویں میں پورن کو دیکھا اور گرو کے ہدایت پر اسے باہر نکالا۔ پورن کے گورو کو اپنی کہانی سنائی جس پر گرو بہت رنجیدہ ہوئے۔ بس گرو کا پورن کے مسخ شدہ جسم پر ہاتھ پھیرنا تھا کہ وہ معجزاتی طور پر ٹھیک ہوگیا۔ پنجابی کی معروف رومانی داستان ہیر رانجھا میں پنجابی شاعر وارث شاہ نے بھی ٹلہ جوگیاں کا ذکر کیا ہے ـ وارث شاہ کے مطابق گورو گورکہناتھ کے چیلے بالناتھ جوگی نے رانجھے کو جوگی بنایا تھاـ ٹلہ جوگیاں سلسلہ کوہ نمک پاکستان کا ایک اہم پہاڈ ہے۔ اس کی بلندی 3200 فٹ ہے۔ اس کی چوٹی پر ہندووں کے مندراورپانی جمع کرنے کے تالاب ہیں۔ سکند‍‌ر اعظم، مغل بادشاہ جہانگیر، گورونانک اور رانجھا یہاں آۓ. "@ur .
  "مکشپوری 2800 میٹر / 9100 فٹ بلند پہاڈی جو کہ نتھیاگلی،پاکستان میں واقع ہے۔ درختوں میں گھری یہ چوٹی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔ اسلام آباد سے 90 کلومیٹر اور نتھیاگلی سے 4 کلومیٹر دور یہ پہاڈی ہندووں کے نزدیک مقدس ہے۔ مکشپوری (Mukeshpuri) سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اسکا مطلب ہے نجات کی جگہ۔ مکش(امن/نجات) + پوری(جگہ)۔ ھندو روایات کے مطابق رام کی لنکا جنوبی ہندوستان کے روان کے ساتھ جنگ کے دوران اسکا بھائی لکشمن زخمی ہو جاتا ہے۔ اسکا علاج ایسی جڑی بوٹی سے ہی ممکن تھا جو صرف مکشپوری پر پائی جاتی تھی۔ چنانچہ ہنومان یعنی بندر دیوتا پورے مکشپوری پہاڑ کو اٹھا کر جنوبی ہند لے جاتا ہے۔ جہاں وید اس بوٹی کو ڈھونڈ کر کر لکشمن کا علاج کر دیتا ہے اور ہنومان پہاڑ کو واپس لےآتا ہے۔ اسلیۓ یہ پہاڑ ھندوؤں کے نزدیک مقدس ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو پاکستان آۓ تھے اور اس پہاڑ کی خاطر نتھیاگلی گئے تھے۔ اکثر بھارتی وفد اس پہاڑ کی خاطر نتھیاگلی ٹہرے ہیں اور انہں نے وہاں تحفتا بندر بھی چھوڑے ہیں۔ یہ ایک خوبصورت تو ہماتی کہانی تو ہو سکتی ہے اور کچھ بھی نہیں۔ مکشپوری خوبصورت اور سرسبز پہاڑ ہے انسان وہاں پہنچ کر سکوں اور راحت محسوس کرتا ہے۔ اسکی چوٹی پر جگہ بھی زیادہ ہے اور وہاں کا منظر انتہائی دلکش ہے اسلیۓ ہزاروں سال سے انسان اسے پسند کرتا آیا ہے اور پنڈت اور مزہبی لوگ ہمیشہ اونچی جگہوں کو پسند کرتے ہیں۔ پنڈت علاج معالجہ بھی کرتے تھے اور ایسی جگہوں پر ہمیشہ فائدہ مند جڑی بوٹیوں کو بھی اگاتے تھے جیسا کہ ٹلہ جوگیاں پر بھی رواج تھا۔ بیماروں کو شفا تو مل گئی مگر اسطرح کی مزہبی کہانیاں بھی وجود میں آئيں اور مزہبی کہانیوں کی تفتیش کرنا ہر مزہب میں ویسے بھی بڑا رسک ہے۔ 15 فروری سے 15 ستمبر مکشپوری سیر کے لیۓ بہترین ہے۔ 15 مارچ تک اس پر برف ہوتی ہے۔ یورپی یونین نے اس پہاڑ پر جنگلی پرندوں کے تحفظ اور افزآئش نسل کے لیۓ ایک مخصوص جگہ پر باڑ اور اسکے اندر پرندوں کے گھر بناۓ ہیں۔ نتھیاگلی سے مکشپوری چوٹی تک قریبا 2 گھنٹے لگتے ہیں۔ راستہ درختوں ميں گرا ہوا ہے اور خوبصورت ہے آہستہ آہستہ اوپر بلند ہوتا ہے۔ چوٹی کی طرف سے ڈونگا گلی کی طرف محض آدھے گھنٹے میں اتر سکتے ہیں لیکن ادھر سے اترائی اور چڑھائی دونوں مشکل ہیں۔ مکشپوری کی برف اور چشموں کے پانی کو ڈونگا گلی میں ایک بہت بڑے ٹینک میں محفوظ کیا جاتا ہے اور پھر اس پانی کو پائپ کے ذریعے مری پہنچایا جاتا ہے۔ اگر سیاح کے پاس خیمہ ہو تو مکشپوری کے اوپر ایک خوبصورت رات گزاری جا سکتی ہے۔ آلودگی سے پاک ہونے کی وجہ سے مکشپوری کے اوپر آسمان انتہائی صاف ہوتا ہے۔ ستارے بالکل قریب دکھائی دیتے ہیں۔ مری بہت نیچے محسوس ہوتی ہے اور دور اسلام آباد اپنی لکیر دار پیلی روشنیوں میں کھویا نظر آتا ہے۔ مکشپوری پہ صبح زندگی کا خوشگوار ترین تجربہ ہے۔ مکشپوری کے اوپر درختوں، بیلوں، پھولوں، جھاڑیوں، پرندوں، جانوروں اورکیڑے مکوڑوں کی کئی قسمیں پائی جاتی ہیں۔"@ur .
  "مکڑا چوٹی کاغان پاکستان میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 3586 میٹر ہے۔ یہ اسلام آباد سے تقریبا 200 کلومیٹر دور شمال کی طرف ہے۔ کیوائی سے بذریعہ جیپ آپ شوگران جاسکتے ہیں جہاں سے راستہ اوپر کی جانب پائے جھیل کی طرف جاتا ہے جو سری پر جاکر ختم ہوتا ہے۔ یہ جگہ پاکستان کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں سے مکڑا چوٹی تک تین گھنٹے کا پیدل سفر ہے۔ حالانکہ یہ کوہ پیمائی کے لئے ایک آسان چوٹی ہے لیکن طوفانوں کے باعث کوہ پیما مارے بھی جاتے ہیں۔ اس کی چوٹی سے کوہ ہمالیہ کا ایک انتہائی خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس پہاڑی سے دریائے کنہار کو پانی ملتا ہے۔"@ur .
  "سکیسر سلسلہ کوہ نمک، پوٹھوہار، پاکستان کی بلند ترین چوٹی ہے۔ یہ 1522 میٹر/4946 فٹ بلند ہے۔ یہ ضلع خوشاب میں واقع ہے۔"@ur .
  "مخطط صارفی سطح البین یا [ترسیمی صارفی سطح البین] کو انگریزی میں graphical user interface کہا جاتا ہے۔ اردو میں اسکے لفظی متبادلات یوں ہیں کہ graphical = مُخَطّط (مخطط ؛ لکیروں یا خطوط سے بنے ہوۓ کو کہا جاتا ہے) user = صارفی inter-face = سطح البین"@ur .
  "صارفی سطح البین (user interface) ، ایسے طریقوں یا وسیلوں کے مجموعے کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی صارف کے کسی آلے یا اختراع یعنی ڈیوائس کے ساتھ تفاعل (باالفاظ دیگر استعمال) کرنے پر اسکے سامنے ہوتے ہیں جن پر چلتے ہوۓ وہ اس آلے پر یا اس آلے کے زریعے کام کرسکتا ہے۔ اسی بات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کسی آلے اور صارف کے مابین اس سطح کو جو کہ اس آلے کو استعمال کرتے وقت صارف کے سامنے ہوتی ہے سطح البین کہا جاتا ہے۔ یعنی یہ وہ بینی مقام ہے کہ جسکے ایک جانب صارف ہوتا ہے اور دوسری جانب آلہ یا مشین۔ ایک صارف اور کسی آلے کے درمیان دو اہم ترین وسیلے جو سطح البین یا انٹرفیس کی وجہ سے میسر آتے ہیں وہ یہ ہیں ادخال Input اخراج Output"@ur .
  "ایک شراکی بِطاقہ جسکو شراکی تکیفہ یا یا شراکی سطح البینی تضبیطہ بھی کہا جاتا ہے ایک شمارندی مصنع کثیف ہوتا ہے جو کہ شمارندوں یا کمپیوٹروں کو کسی شمارندی شراکہ (computer network) پر آپس میں معلومات و مواد کا تبادلہ کرنے کے لیۓ تیار یا طرحبند (ڈیزائن) کیا گیا ہے۔ بالائی تعریف میں چند الفاظ کے انگریزی متبادل (انکی مزید تفصیل کے لیۓ صفحات مخصوص ہیں) شراکی بطاقہ = network card شراکی تکیفہ = network adapter --- تکیفہ میں ی پر تشدید آتی ہے، رومن takaiyafa تضبیطہ = controller --- تضبیطہ کا لفظ تضبیط سے ماخوذ ہے جسکے معنی کنٹرول کے ہیں اور تضبیط بذات خود ضبط کی اساس سے ہے"@ur .
  "علم بعید ابلاغیات اور شمارندی شراکہ میں شراکی سطح البین (network interface) درج ذیل مقامات پر پایا جاتا ہے وہ مقام جہاں ایک صارفی راس اور کسی نجی یا عوامی شراکہ یا نیٹ ورک کے مابین ترابط (interconnection) پیدا ہوتا ہو کسی شمارندے یا کمپیوٹر کا شراکی بِطاقہ (network card) وہ مقام جہاں کہ ایک عوامی بدیل ہاتف شراکہ (public switched telephone network) اور ایک نجی راس (terminal) کے مابین ترابط پیدا ہوتی ہو کسی بھی ایک شراکے (نیٹ ورک) کا وہ مقام جہاں وہ دوسرے شراکے سے ترابط پیدا کر رہا ہو"@ur .
  "ایتھنز (athens) یونان کا دارالحکومت اور سب سےبڑا شہر اور جمہوریت کی جائےپیدائش ہے۔ شہر کا نام یونانی دیومالا میں ایتھنے دیوی کےنام پر رکھا گیا ہے۔ 3.7ملین کی آبادی کا حامل یہ شہر شمال اور مشرق کی جانب مزید وسعت پارہا ہےاور یونان کا اقتصادی، تجارتی، صنعتی، ثقافتی اور سیاسی قلب سمجھا جاتاہے۔ یہ شہر یورپ کا ابھرتا ہوا کاروباری مرکز ہے۔ قدیم ایتھنز ایک طاقتور ریاست اور پلاٹو اور ارسطو کےتعلیمی اداروں کےباعث علم کا معروف مرکز تھا۔ اسے چوتھی اور پانچویں صدی قبل مسیح میں اس وقت تک دریافت شدہ یورپ پر چھوڑے گئے گہرے ثقافتی و سیاسی اثرات کےباعث مغربی تہذیب کی گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ شہر پارتھینون، ایکروپولس (بلند شہر)، کیلی کریٹس اور فیڈیاس جیسے معروف تعمیراتی شاہکاروں کےعلاوہ کئی قدیم یادگار اور فن تعمیر کےنادر نمونوں کا حامل ہے۔ ان میں سےکئی ثقافتی یادگاروں کی 2004ءاولمپک گیمز سےقبل تزئین و آرائش کی گئی۔"@ur .
  "ملکہ پربت ناران پاکستان میں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 17500فٹ/5334 میٹر ہے۔ یہ جھیل سیف الملوک کے ساتھہ واقع ہے۔ اس پر چڑھنا بہت مشکل ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "کے ٹو دنیا کی دوسری بلنر ترین چوٹی ہے۔ یہ سلسلہ کوہ قراقرم، پاکستان میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 8611 میٹر/28251 فٹ ہے۔ اسے دو اطالوی کوہ پیماؤں لیساڈلی اور کمپانونی نے 31 جولائی 1954 کو سر کیا۔ اسے ماؤنٹ گڈون آسٹن اور شاہگوری بھی کہتے ہیں."@ur .
  "نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائ 8125 میٹر/26658 فٹ ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس پہ چڑھنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گۓ۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے 3 جولا‍‍‌‌‎ئ 1953 میں سر کیا۔ فیری میڈو یا پریوں کا میدان نانگا پربت کو دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے۔ اس جگہ کو یہ نام 1932 کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر / 10827 فٹ بلند ہے۔ یہ نانگا پربت سے شمال کی جانب دریائے سندھ اور شاہراہ ریشم سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاتو، فنتوری اور تارڑ جھیل راستے میں آتے ہیں۔"@ur .
  "Linus Benedict Torvalds لینس ٹوروالڈس کی وجہ شہرت لینکس عملیاتی نظام کا موجد ہونے کی بنا پر ہے۔ فنلینڈ کا سویڈن نژاد باشندہ۔ اب امریکہ میں مقیم ہے۔ 28 دسمبر 1969 کو ہلینسکی میں پیدا ہؤا۔ باپ ریڈیو سے وابستہ تھا اور ماں صحافت سے۔ بیوی جوڈو کراٹے کی ماہر ہے۔"@ur .
  "تعبیرہ (exon)، دراصل ڈی این اے کے متوالیہ میں موجود ایسے قطعات کو کہا جاتا ہے کہ جو وراثہ (جین) کے رموز کی تعبیر فراہم کرتے ہیں۔ سادہ سے الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ تعبیرہ ڈی این اے کا ایک ایسا ٹکڑا ہوتا ہے جو کہ لحمیہ (پروٹین) تیار کرتا ہے اور چونکہ لحمیات ہی وہ بنیادی سالمات ہوتے ہیں جو کہ جسم میں اس ڈی این اے کے رموز کے افعال کو ظاہر کرتے ہیں جس سے وہ تیار ہوۓ ہوں۔"@ur .
  "پاکستان کا وزیراعظم حکومت پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران وزیراعظم کو منتخب کرتے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ عہدہ پانچ سال کے لئے ہوتا ہے۔ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ صدر پاکستان کے پاس وزیراعظم اور اسمبلی کو برخاست کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ہیں۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والی شخصیات کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:"@ur .
  "ماں کا لفظ اپنے عمومی اور بنیادی مفہوم میں اردو میں ایک ایسی ہستی کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے کہ جس سے کسی بچے کی ولادت ہوئی ہو یعنی بچے کے والدین میں سے مونث رکن کو ماں کہا جاتا ہے۔ انسانی نسل کو آگے بڑھانے کے لئے عورت اور مرد کا جنسی اختلاط لازمی ہے۔ معاشرے میں اس قسم کے اختلاط کی قانونی شکل کو شادی کا نام دیا جاتا ہے، جس کی تقریباً تمام مذاہب میں تفصیل موجود ہے۔ اس جنسی ملاپ کے دوران ماں ایک بیضۂ مخصبہ کا حمل اٹھاتی ہے جس کو ابتدا میں جنین (embryo) اور پھر نو ہفتے کے بعد سے حمیل (fetus) کہا جاتا ہے۔ حمل اٹھانے کا مقام جہاں حمیل اپنی پیدائش یا ولادت تک رہتا ہے اسے رحم (uterus) کہتے ہیں ، پیدائش کے بعد ماں کے پستان میں دودھ تخلیق پاتا ہے اور جسے وہ اپنے بچے کو غذا فراھم کرنے کے لیۓ پلاتی ہے اس عمل کو رضاع (lactation) کہا جاتا ہے۔ پیدا ہونے والے بچے کے لئے وہ عورت اور شریک مرد بچے کے حیاتیاتی اور معاشرتی باپ اور ماں کہلاۓ جاتے ہیں۔ ماں باپ کے جوڑے کو والدین بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اپنے بنیادی مفہوم کے مطابق ، علم شمارندہ میں بھی سطح البین دو حالتوں ، اجزاء یا مظاہر کے مابین کی سطح یا حد کا مفہوم ہی ادا کرتی ہے۔ یہ دو اجزاء ، مصنع لطیف ، مصنع کثیف اور / یا صارف میں سے کوئی بھی دو ہو سکتے ہیں۔"@ur .
  "عمانویل کانٹ (Immanuel Kant) (1724-1804) ایک جرمن فلسفی ہے جو یورپ کا مشہور ترین مفکرہے۔وہ ایک غریب گھرمیں کونزبرگ پرشیا جرمنی میں) پیدا ہوا۔اس کے سرپرست اس کا تعلیمی خرچ اٹھانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔چنانچہ 1746 سے1755 تک اس کو خاندانی اتالیق کے طور پر کام کرنا پڑا۔اس طرح ذاتی محنت سے اس نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد بھی اس کو صرف ایک معمولی استاد کی جگہ ملی۔ 1760 کے بعد کے زمانہ میں اس کی تحریریں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں۔ اس وقت جرمن یونیورسٹیوں میں لینبز (G.W."@ur .
  "انسانی نسل کو آگے بڑھانے کے لئے عورت اور مرد کا جنسی اختلاط لازمی ہے۔ معاشرے میں اس قسم کے اختلاط کی قانونی شکل کو شادی کا نام دیا جاتا ہے، جس کی اجازت اور ذکر تقریباً تمام مذاہب میں موجود ہے۔ اس ملاپ کے نتیجے میں عمل تولید مکمل ہوتا ہے اور ہونے والے بچے کے لئے وہ مرد اور عورت، بچے کے حیاتیاتی اور معاشرتی باپ اور ماں کہلاتے ہیں۔ ماں باپ کے جوڑے کو والدین بھی کہا جاتا ہے۔ باپ کو عربی زبان میں اب کہتے ہیں‌، یہ لفظ قرآن مجید میں مختلف اعراب کے ساتھ 119 مرتبہ آیا ہے ، اب کی جمع آباء‌ہے اور یہ قرآن مجید میں‌64 مرتبہ آئی ہے ، اب کے حقیقی معنی والد ہے لیکن مجازی طور پر اسے بھی اب کہہ دیتے ہیں‌جو کسی شے کی ایجاد ، ظہور ، اصلاح‌کا سبب بنے (‌المفردات) مصلح‌ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوہ کہتے ہیں) ظہور ‌ابوالحرب (جنگ بھڑکانے والا) موجد ابوان (ماں باپ) مزید مثالیں ملاحظہ ہوں‌۔ ابو مثوی (میزان) ابو البشر (حضرت آدم علیہ السلام) ابو عذر المراۃ (‌ شوہر) ابو یحیٰ‌ (ملک الموت) ابو مرینا ابو جامع (‌دستر خوان) ابو عون ابو الیقظان ابومرۃ ابو جہل (مکہ کا مشرک) (‌المنجد صفحہ 46)‌"@ur .
  "میگنا کارٹا (Magna Carta) انسانی تاریخ کی ایک اہم قانونی دستاویز ہے۔ اس کے زریعے برطانوی عوام نے 1215 میں رنی میڈ کے مقام پر اپنے بادشاہ جان کو مجبور کیا کہ وہ یہ مانے کہ وہ قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ جان نے اس دستاویز کے ذریعے اس بات کو مانا۔ میگنا کارٹا نے تاریخ عالم پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس کی ایک شق کے تحت بادشاہ نے ‏‏‏‏‏‏‏‏‏عہد کیا No free man shall be seized or imprisoned, or dispossessed or outlawed or in any way brought to ruin: we [the king] will not go aginst any man nor send against him, save by legal judgment or by the law of the land. "@ur .
  "المنظور وسطی سپین میں سیرا ڈی گریڈوس کے پہاڑی سلسلے میں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 2592 میٹر/8504 فٹ ہے۔ اسے ستمبر 1899 میں پہلی باد سر کیا گیا۔ 10ویں صدی کے ایک اندلسی مسلمان سپہ سالار اور مدبر منصور کے نام سے مشہور ہوئی اور یہ ایک خوبصورت چوٹی ہے۔"@ur .
  "عبدالرحمان چغتا‎‎ئی پاکستان کے ایک نامور مصور ہیں۔ آپ لاہور میں 1897ء میں پیدا ہوۓ۔ مصوری کی تعلیم لاہور اور بیرون ملک سے حاصل کی تھی۔ چغتائی نے بدھ، ہندو، اسلام، مغل اور پنجاب کے موضوعات پر تصویریں بنائیں۔ چغتائی نے رنگوں میں شاعری کی۔ ان کی تصویریں دنیا کی ممتاز آرٹ گیلریوں میں موجود ہیں۔ اقبال، پکاسو اور ملکہ ایلزبتھ دوم بھی ان کے فن کے معترف تھے۔ 1924ء میں ویمبلے شو میں تقریبا 25 ملین افراد نے آپ کے فن پارے دیکھے۔ آپ کے مشہور ترین کاموں میں پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو چینل کے لیے شارے (لوگو) اور 1992ء کے یک ڈرامے کے لیے تیار کی گئی انارکلی کی تصویر ہے (بائیں جانب ملاحظہ کیجیے)۔ انہوں نے کئی ڈاک ٹکٹوں کے لیے بھی مصوری کی۔ انھیں مصور مشرق کا خطاب دیا گیا۔ آپ کو 1960ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ مغربی جرمنی نے آپ کو 1964ء میں طلائی تمغے سے نوازا۔ آپ 17 جنوری 1975ء کو لاہور میں انتقال کر گئے۔"@ur .
  "برمجہ شئے التوجہ (Object Oriented Programming) شمارندی برنامج (کمپیوٹر پروگرام) کو مسئلے کی درجہ بندی اور انکے آپس کے روابط کی بنیادوں پر مرتب کرنے کا نام ہے۔"@ur .
  "Computer programming کسی بھی کام کو انجام دینے کے لیے ہمیں شمارندہ یا کمپیوٹر کو ہدایات دینی پڑتی ہیں. یہ ہدایات ایک خاص ربط کے ساتھ ہونا چاییں جیسے اگر ہم کہیں کے او،جاؤ ، کھاؤ،پیو یہ ہدایت نامہ ہے پر اس میں ربط نہیں ہے اگر ہم کہیں کینٹین او ،سموسے کھاؤ ،پانی پیو ، کلاس میں جاؤ تو ہم اس کو ربط کے ساتھ ہدایت نامہ کہہ سکتے ہیں ان ہدایات کے دینے کو پروگرامنگ کہتے ہیں سید منور حسن"@ur .
  "Programming paradigms"@ur .
  "DISPLAY"@ur .
  "برقیچہ ایک ایسی برقی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو صغیر پیمانے پر بجلی پیدا کرتی ہے۔ اسکو انگریزی میں battery کہا جاتا ہے۔ برقیچہ کا لفظ ایک لفظ مرکبہ ہے جو کہ دو الفاظ کے اجزاء سے بنا ہے، 1- برقی 2- صندوقچہ سے چہ (یعنی بجلی کا چھوٹا سا صندوق)"@ur .
  "اگر مضمون کی ابتداء سمجھنے میں دشواری ہو تو شکل ب۔ اور آسان خلاصہ کی ہیڈنگ (سرخی) پہلے مطالعہ کیجیۓ۔ بلوری سیال تظاہرہ (Liquid crystal display) ایک پتلی ، سبک اور (دیگر تظاہرات کی نسبت) چپٹی سطح والی تظاہرہ اختراع (display device) ہوتی ہے جو کہ ایسے کئی رنگوں والے یا واحد رنگ والے عکاصر پر مشتمل ہوتی ہے جو ایک منبع روشنی یا عاکس (reflector) کے سامنے ترتیب کے ساتھ لگاۓ گۓ ہوں۔ اس قسم کی اختراع کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ اسمیں برقی طاقت کم استعمال ہوتی ہے اور اسی وجہ سے یہ برقیچہ (battery) سے چلنے والی اختراعات میں نہایت موزں الاستعمال ہے۔ شکل ا۔ کے اعداد کی وضاحت 1- عمودی مصفا جھلی (vertical filter film) جو روشنی کو قطبدار (polarize) کرنے کے لیۓ استعمال ہوتی ہے 2- آئی ٹی او برقیروں کے ساتھ زجاجی رکیزہ (glass substrate) جس پر عمودی ہموار خراشیں ہوتی ہیں 3- خمدار خیطی بلوری سیال (twisted nematic liquid crystal) 4- مشرکہ آئی ٹی او برقیروں کے ساتھ زجاجی رکیزہ ، جس پر عرضی خراشیں ہوتی ہیں جو عرضی مصفاہ سے صف بندی کرتی ہیں 5- عرضی مصفاہ جھلی (horizontal filter film) جو روشنی کو روکتی اور گذارتی ہے یعنی قطبگری کرتی ہے 6- انعکاسی سطح ، روشنی کو واپس ناظر کی آنکھـ تک بھیجتی ہے"@ur .
  "monochrome یک + لونی = یکلونی لون ،chrome یا رنگ کو کہتے ہیں"@ur .
  "برائے ترجمہ انگریزی ویکیپیڈیا سے فی الحال انگریزی صفحہ ملاحظہ فرمائیں"@ur .
  "موصل ایک انتہائی اہم اختراع ہے جو قدرتی و مصنوعی دونوں اقسام کی ہوسکتی ہے اور برق یا بجلی کا ایصال کرنے یا اسکو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں استعمال ہوتی ہے اسکو انگریزی میں conductor کہا جاتا ہے۔ اسکا تلفظ اعراب کو مدنظر رکھ کر ادا کرنا اس لیۓ اہم ہے کہ اسی ابجدی ترتیب کے ساتھ ایک اور لفظ موصل (junction) بھی آتا ہے جس میں میم پر زبر اور صاد پر زیر لگا کر maosil پڑھا جاتا ہے اور اسکے معنی اتصال کے ہی ہوتے ہیں لیکن اسکے باوجود اسکو اتصال اس لیۓ نہیں لکھا جاتا ہے کہ اتصال کا لفظ اردو ویکیپیڈیا پر connection کے لیۓ آیا ہے۔"@ur .
  "دریائے کنھار وادئ ناران، خیبر پختونخوا ، پاکستان میں لولوسر جھیل سے شروع ہوتا ہے۔ ملکہ پربت، سیف الملوک جھیل، مکڑا چوٹی اور وادئ کاغان کا پانی سمیٹتا ہوا دریائے جہلم سے آ ملتا ہے۔ اس کے پانیوں میں عمدہ ٹرا‎ؤٹ مچھلی ملتی ہے۔ بالاکوٹ سے ناران جانے والی سڑک اس کے کنارے سے گزرتی ہے۔ چٹانوں سے ٹکراتا ہوا اس کا پانی ایک خوبصورت مگر خوفناک منظر پیش کرتا ہے۔"@ur .
  "برقیرہ ایک ایسا موصل ہوتا ہے کہ جو کسی برقی دوران میں رابطے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک برقیچہ (بیٹری) کے مثبت اور منفی سرے سے منسلک تار برقیرے کہے جاسکتے ہیں۔ اور جیسا کہ ظاہر ہے برقیرے بنیادی طور پر دو اقسام کے ہوتے ہیں"@ur .
  "جھیل سیف الملوک ناران پاکستان میں 3224 میٹر/10578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ ناران کے قصبے سے بذریعہ جیپ یا پیدل اس تک پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ ایک انتہائی خوبصورت جھیل ہے۔ ملکہ پربت، اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔"@ur .
  "اتر پردیش بھارت کا شہر ، ضلع کا نام بھی ڈیرہ دون ہی ہے۔ یہاں ایک ملٹری اکیڈیمی اور سائنسی تحقیقاتی مرکز ہے۔ آب و ہوا کے لحاظ سے سرد اور صحت افزا مقام ہے۔ اس علاقے میں بہترین چاول پیدا ہوتے ہیں۔ یہیں سے مسوری کو جاتے ہیں جو اس سے بلند تر اور خنک اور صحت افزا مقام ہے۔"@ur .
  "| colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |-style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" |- |لمبائی : || 200 کلومیٹر |- |ملک: || پاکستان |- |} دریائے سوآں پوٹھوہار پاکستان کا ایک اہم دریا ہے۔ یہ مری کی پہاڑیوں سے شروع ہوتا ہے پھر اسلام آباد، راولپنڈی، چکوال اور میانوالی کے اضلاع سے ہوتا ہوا کالا باغ کے مقام پر دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ اس کی لمبائی 250 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "Rudolf Diesel پیدائش: 1858ء انتقال: 1913ء جرمن انجینئیر جس نے تیل سے چلنے والا خود کار انجن بنایا۔ اور اس کی وجہ سے صنعت و حرفت اور وسائل و نقل و حمل کی ترقی میں بہت اضافہ ہوا۔ پیرس میں پیدا ہوا۔ ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ 1870ء میں جب پروشیا اور فرانس کی جنگ چھڑی تو اسے گھر والوں کے ہمراہ فرانس سے بھاگنا پڑا۔ جرمنی میں اس نے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ حصول تعلیم کے بعد اس کے دل میں ایک ایسا انجن بنانے کا خیال آیا جو بھاپ یا گیس سے زیادہ مضبوط ہو۔ 1892ء میں اس نے یہ انجن بڑی کوششوں کے بعد بنایا۔ 1897ء میں اوکسیرگ کے مقام پر اپنا پہلا انجن کامیابی سے چلایا۔ پہلی جنگ عظیم چھڑنے سے کچھ عرصہ پہلے ایک بحری جہاز میں لندن جارہا تھا کہ راستے میں پراسرار طور پر غائب ہوگیا۔"@ur .
  "ملف:Featured article candidate."@ur .
  "وہ تکونی جگہ جو دریا کے دہانے کے پاس دریا کی سست رفتاری کے باعث بن جاتی ہے۔ جو دریا درمیان میں چھوٹ کر چھوٹی چھوٹی شاخوں میں بہتا ہوا سمندر میں جا گرتا ہے اس کو یونانی حرف ’’دیلتا‘‘ کی مناسبت سے ڈیلٹا کہا جاتا ہے۔ ہر دریا ڈیلٹا نہیں بناتا جو جھیل سے ہو کر آئیں وہ اپنی لائی ہوئی مٹی اور ریت وہیں ڈال آتے ہیں ۔ اس طرح جن دریاوں کے دہانوں پر آئے دن مدوجزر پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ڈیلٹا نہیں بناتے ۔ سست رو دریا جو میدانوں سے اپنے ساتھ مٹی لاتے ہیں ڈیلٹا بناتے ہیں۔ ڈیلٹا کی زمین بڑی زرخیز ہوتی ہے ۔ دریائے سندھ ، دریائے نیل ، اوری نیکو ، دریائے ڈینیوب ، دریائے والگا ، دریائے فرات اور دریائے گنگا ڈیلٹا بناتے ہیں۔ چونکہ گنگا کے دہانے کے قریب ہی دریائے برہم پتر اس میں آن ملتا ہے اس لیے یہاں کی زمین دلدلی بن گئی ہے۔ جو کچھ زیادہ مفید نہیں۔ اس کے برعکس ڈیلٹا کی زمین زرخیز ہوتی ہے۔"@ur .
  "Dean یونیورسٹی کے کسی شعبے کا نگران اعلی ۔ کیمرج اور آکسفورڈ یونیورسٹیوں کے بعد اکثر دوسرے ممالک کی یونیورسٹیوں میں ڈین کا عہدہ قائم ہوا۔ ڈین یونیورسٹی کے کسی ایک یا مختلف شعبہ جات کے نظم ونسق کا نگران اعلی ہوتا ہے۔ نیز رومن کیتھولک چرچ کا ایک عہدیدار بھی ڈین کہلاتا ہے۔"@ur .
  "Charles De Gaulle فرانسیسی سیاست دان اور جنرل۔ دوسری جنگ عظیم میں فرانس کی شکست کے بعد تحریک مدافعت کے رہنما۔ فرانس کی پانچویں جمہوریہ کے صدر ۔ پیرس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد فوج میں ملازمت کرلی۔ دوسری جنگ عظیم میں فرانس پر نازی حملے کے بعد انگلستان چلے گئے۔ اوروہاں آزاد فرانسیسی قومی کمیٹی قائم کی۔ جرمنی کی شکست کے بعد فرانس واپس آئے ۔ اور 1946ء تک فرانس کی عبوری حکومت کے صدر رہے۔ پھر بعض سیاسی اختلافات کی وجہ سے مستعفی ہو گئے۔ لیکن 1947ء میں پھر سیاست میں حصہ لینے لگے ۔ اور ایک سیاسی جماعت منظم کی جس نے پارلمینٹ میں کافی نشستیں حاصل کر لیں۔ لیکن 1951ء میں یہ جماعت داخلی انتشار کا شکار ہو کر ختم ہوگئی اور ڈیگال سیاست سے کنارہ کش ہو گئے۔ کچھ عرصے بعد ان کے حامیوں نے ایک نئی جماعت بنالی اور 1958ء میں وہ دوبارہ سیاسی میدان میں اترے۔ اس وقت فرانس سیاسی بدنظمی کا شکار تھا۔ بحرانی حالات میں جنرل ڈیگال وزیراعظم مقرر ہوئے۔ ان کے عہد میں فرانس کا نیا آئین مرتب کیا گیا۔ جس میں صدر کو وسیع اختیارات تفویض کیے گئے۔ جنوری 1959ء میں فرانس کے صدر منتخب ہوئے۔ 1965ء میں سات سال کی مدت کے لیے دوبارہ صدر چنے گئے۔ اپریل 1969ء میں انھوں نے مرکزی انتظامیہ کے اختیارات کم کرنے کے سلسلے میں ریفرنڈم کرایا جس میں انھیں ناکامی ہوئی اور مستعفی ہو گئے۔"@ur .
  "Danes سیکنڈے نیویا کے قبائل کا نام۔ ان لوگوںنے نویںاور دسویں صدی عیسوی میںانگلستان اور فرانس کے علاقوں پر حملے کرکے بہت سا حصہ مسخرکر لیا۔ ان کے حملے 786ء میں شروع ہوئے اور ان کے لیڈر ایگبرٹ کے جانشیوں نے انگلستان کے بہت سے علاقوں پرقبضہ کر لیا۔ حتی کہایلفرڈ اعظم نے انھیں شکست دے کر مار بھگایا۔ اس کے بعد اڈورڈ اور ایتھلریڈ کے زمانوں میںبھی ان لوگوں نے انگستان پر حملے کیے اور ان کے قائد سوگین اور ان کےفرزند کینیوٹ نے انگلستان پر حکومت کی۔"@ur .
  "Gaussian elimination گاسین اخراج یکلخت لکیری مساوات کا نظام کا حل نکالنے کا ایک تیز طریقہ ہے جو اکثر شمارندہ کے الخوارزمیہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ n متغیر میں m یکلخت لکیری مساوات کا نظام ، جہاں اور دائم ہیں: کو بطور افزائشی میٹرکس یوں لکھا جاتا ہے جو عمل کرنے سے مساوات کے نظام کے حل پر کوئی فرق نہیں پڑتا، ان کو افزائشی میٹرکس کے حوالے سے یوں بولا جا سکتا ہے: ایک قطار کو کسی دائم عدد سے ضرب دے دو دو قطاروں کا باہمی تبادلہ کر دو ایک قطار کو کسی دائم عدد سے ضرب دینے کے بعد جو حاصل ضرب قطار ملے، اسے کسی دوسری قطار میں جمع کر دو ان عملیات کو ابتدائی قطار عملیات کہا جاتا ہے۔ elementary row operations = ابتدائی قطار عملیات گاسین اخراج کے طریقہ میں مساوات کے حل کی طرف جانے کے لیے افزائشی میٹرکس کو ابتدائی قطار عملیات کے زریعہ ترتیبہ ہئیت میں لے جاتے ہیں۔ تعریف: اگر میٹرکس میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہوں، تو میٹرکس کو ترتیبہ ہئیت کہتے ہیں: اگر قطار سب صفر نہ ہو، تو قطار کا پہلا غیرصفر جُز (بائیں طرف سے) ایک (1) ہو۔ اس 1 کو \"اول 1\" کہتے ہیں۔ اگر کچھ ایسی قطاریں ہو جو تمام صفر ہوں، تو یہ قطاریں سب سے نیچے ہوں کسی بھی دو قطاروں (جو غیر صفر ہوں) میں اوپر والی قطار کا \"اول 1\" نیچے والی قطار کے \"اول \"1 کے بائیں طرف ہونا چاہیے۔ row echelon form=ترتیبہ ہئیت leading=اول مثال کے طور پر میٹرکس ترتیبہ ہئیت میں ہے۔ جب میٹرکس اس ہئیت میں آ جائے تو نظام کا حل آسانی سے \"الٹا تبادلہ\" کے زریعہ نکالا جا سکتا ہے۔ back substitution=الٹا تبادلہ اب ہم ایک مثال کے زریعے اوپر والے عملیات استعمال کرتے ہوئے لکیری مساوات کا نظام حل کرنے کا گاسین اخراج کا کا طریقہ سمجھاتے ہیں:"@ur .
  "اوچھالی سلسلہ کوہ نمک پاکستان میں نمکین پانی کی جھیل ہے۔ پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے یہ جھیل وجود میں آؤ تھی۔ پانی نمکین ہونے کی وجہ سے اس میں کوئ جاندار نہیں۔ پوٹھوہار کا سب سے اونچا پہاڑ سکیسر اس جھیل کے ساتھہ ہے۔"@ur .
  "کھبکی جھیل جنوبی سلسلہ کوہ نمک پاکستان کی ایک میٹھے پانی کی ایک جھیل ہے۔ شروع میں اس کا پانی نمکین تھا۔ اب اس میں ایک چینی قسم کی مچھلی متعارف کرائ گئ ہے۔ اس کی چوڑائ 1 کلومیٹر اور لمبائی 2 کلومیٹر ہے۔ کھبکی اس جھیل کے قریب واقع گاؤں کا نام بھی ہے۔ جھیل اوچھالی اس سے کچھہ فاصلے پر ہے۔"@ur .
  "پوٹھوہار پنجاب پاکستان میں سطح مرتفع ہے۔ یہ کھاریاں سے شروع ہو کر دریائے سندھ تک اور مارگلہ سے سلسلہ کوہ نمک تک پھیلا ہوا ہے۔ جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد، اٹک، چکوال کے اضلاع کے علاوہ میانولی، خوشاب اور گجرات کے اضلاع کے کچھ حصے بھی اس میں شامل ہیں۔ سلسلہ کوہ نمک پوٹھوہار کا ایک اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ٹلہ جوگیاں اور سکیسر اونچی چوٹیاں ہیں۔ دریائے سوآں پوٹھوہار کا اہم دریا ہے۔ زمین غیر ہموار ہونے کی وجہ سے صرف بارانی کاشتکاری ممکن ہے۔ لوگوں کا زریعہ آمدنی ملکی اور غیرملکی ملازمت، زراعت، تجارت اور تعلیم ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جھلم، چکوال، اٹک اور کہوٹہ اس علاقے کے اہم شہر ہیں۔ قلعہ روہتاس، پھروالہ، روات، نندنہ قدیم قلعے ہیں۔ جی ٹی روڑ اور موٹروے پوٹھوہار میں سے گزرتی ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد اور اہم فوجی تنصیبات یہاں ہونے کی وجہ سے اس علاقے کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔"@ur .
  "| style=\"background:#ffffff\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |پاکستان کا نقشہ |- |} سلسلہ کوہ نمک پوٹھوہار پنجاب پاکستان میں واقع ہے۔ یہ قوس کی شکل میں دریائے جہلم سے شروع ہو کر دریائے سندھ تک جاتا ہے۔ اس سلسلے کے پہاڑوں میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا نام یہ پڑا۔ کروڑوں سال پہلے یہاں سمندر تھا۔ یہاں انڈین پلیٹ ایشین پلیٹ سے ٹکرائ اور سمندر کا پانی خشک ہو کر نمک بن گیا اور اس طرح یہ پہاڑی سلسلہ وجود میں آیا۔ ٹلہ جوگیاں اور سکیسر سلسلہ کوہ نمک کی چوٹیاں ہیں۔ کھبکی اور اوچھالی اس کی اہم جھیلیں ہیں۔کھیوڑہ میں نمک کی کانیں ہیں۔"@ur .
  "کٹاس مندرچکوال سے 25 کلومیٹر دور سلسلہ کوہ نمک میں واقع ھندؤں کا ایک مقدس مقام ہے۔ اسے کٹاس راج بھی کہتے ہیں۔ کٹاس تالاب ہندؤں کے عقیدہ کے مطابق شیو دیوتا کے آنسو سے بنا تھا۔ کٹاس شیو دیوتا کی عبادت کے ليے محصوص تتھا۔ 1947 میں ھندؤں کے یہاں سے چلے جانے کے بعد یہ کھنڈرات کی شکل اختیار کر رہا ہے۔ پاکستان نے 2 کروڑ روپے اسکی حفاظت کيليے مخصوص کیۓ ہیں۔"@ur .
  "نتھیاگلی اسلام آباد سے 80 کلومیٹر پر شمال کی جانب ایک پہاڑی قصبہ اور پر فضا سیاحتی مقام ہے۔ یہ 8200 فٹ کی بلندی پر مری کو ایبٹ آباد سے ملانے والی سڑک پر واقع ہے۔ یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار ہوتا ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں تقریباً روزانہ بارش ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی اور دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شدید برف باری ہوتی ہے۔ یہاں گورنر ہاؤس، سیاحوں کے لیے قیام گاہیں اور آرام گاہیں واقع ہیں۔ قصبہ میں کچھھ دوکانیں اور تھوڑی بہت آبادی بھی ہے۔ گرمیوں میں یہاں سیاحوں کا رش ہوتا ہے اور قیام گاہوں اور آرام گاہوں کے کرائے بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ کوہ مکشپوری اور کوہ میرانجانی قریب ہی واقع ہیں۔"@ur .
  "ملحسن یا مولا‎ئے حسن جنوبی سپین میں سیرا نیواڈا کے پہاڑی سلسلے میں غرناطہ کے قریب سپین کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 3479 میٹر یا 11414 فٹ ہے۔ اس کا نام غرناطہ کے آخری حکمران ابو عبداللہ کے والد مولا‎ئے ابو الحسن کے نام پر ہے۔"@ur .
  "نیشنل جیوگرافک سوسائیٹی (National Geographic Society) دنیا کی سب سے بڑی تعلیمی اور سائنسی انجمن ہے۔ اس کی بنیاد 1888 میں واشنگٹن ڈی سی امریکہ میں رکھی گئی۔ 1890 سے یہ انجمن 9000 مہماتی اور تحقیقاتی منصوبوں کی سرپرستی کر چکی ہے۔ اور انسان کے زمین، آسمان اور سمندر کے علم میں بے پناہ اضافہ کر چکی ہے۔ 13 جنوری 1888 کو 33 غیر معمولی مہم جو کہ جن کا اس دنیا کو جاننے کا شوق بےحد وسیع تھا، واشنگٹن ڈی سی میں اکٹھے ہوئے اور جغرافیائی علم کے اضافے کے لیے ایک انجمن کی بنیاد رکھی۔ اس انجمن کا پہلا صدر ہبرڈ تھا۔ آہستہ آہستہ انجمن کے اراکین بڑھتے گۓ۔ سوسائیٹی ایک غیر متعصب ادارہ ہے۔ اسکی سویں سالگرہ پر 1988 میں اسکے صدر نے کہا ہم مسلمان، عیسائی، ہندو، یہودی، بدھ اور ہر مذہب کے ماننے والے اور ہر رنگ کے لوگ اور 164 آزاد ملکوں کے شہری ہیں۔"@ur .
  "میرانجانی نتھیاگلی کے قریب ضلع ایبٹ آباد کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 2980 میٹر/9685 فٹ ہے۔ نتھیاگلی سے چوٹی تک پیدل 3 گھنٹوں میں پہنچ سکتے ہیں۔ راستہ سرسبز اور دلکش ہے۔ اس کی چوٹی پر اسکی ہمسائی مکشپوری کے مقابلے میں انتھائ کم جگہ ہے۔ اگر مطلع صاف ہو تو اس کی چوٹی سے سینکڑوں کلومیٹر دورنانگا پربت نظر آسکتی ہے۔ میرانجانی سے آگے کی طرف دو گھنٹے کی مسافت پر انتہائی خوبصورت جنگلوں کے درمیان ایک آرام گھر ڈگری بنگلہ واقع ہے۔ یہاں سے آگے راستہ ثھنڈیانی کو جاتا ہے۔"@ur .
  "طبیعیات اور کیمیاء میں شاکلہ ایک باردار ہوا (ionized gas) کو کہتے ہیں اور اسکو ٹھوس ، مایع اور گیس سے الگ، مادے کی ایک مخصوص قسم تسلیم کیا جاتا ہے۔ باردار ہونے کی بات کی جاۓ تو اسکا مفہوم بنیادی کیمیاء کے مطابق یہی ہے کہ کسی جوہر یا سالمے سے کوئی برقیہ (الیکٹران) الگ ہو گیا ہو یا مزید سادہ الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ اس نے اپنا مقام چھوڑ دیا ہو۔ اسطرح یہ آزاد بار (charge) پلازما کو برقی موصل (electrically conductive) بنادیتے ہیں اور اسی وجہ سے پلازما، برقناطیسی (electromagnetic fields) میدانوں میں سرعی ردعمل ظاہر کرتا ہے۔"@ur .
  "ناران وادی کاغان کا ایک خوبصورت پہاڑی قصبہ ہے۔ یہ ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا، پاکستان میں دریائے کنہار کے کنارے سطح سمندر سے سات ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل سیف الملوک اور یہاں کا سب سے اونچا پہاڑ ملکہ پربت ناران سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ لوگ بذریعہ جیپ، گھوڑوں یا پیدل ہی جھیل تک پہنچتے ہیں۔ ناران میں سیاحوں کے لیۓ اچھی آرام گاہیں اور ہوٹل ہیں۔ 2005ء کے خوفناک زلزلے کے بعد سڑک خراب ہونے سے بہت کم سیاح ناران کا رخ کر رہے تھے تاہم اب اسلام آباد سے ناران تک ایک ہموار اور خوبصورت سڑک تعمیر کر دی گئی ہے جس کے ذریعے ایبٹ آباد، مانسہرہ اور بالاکوٹ سے با آسانی یہاں پہنچا جا سکتا ہے۔ ناران کے قریب بلاشبہ سب سے اہم تفریحی مقام سیف الملوک ہے لیکن اس کے علاوہ قریبی پہاڑوں پر کوہ پیمائی کی جا سکتی ہے یا پھر ناران قصبہ کی عمدہ طعام گاہوں سے لاہوری کھانوں کے مزے لیے جا سکتے ہیں۔ قصبہ کے کاروباری مراکز سیاحتی ایام میں رات گئے تک کھلے رہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش:28 اپریل 1937ء وفات:30 دسمبر 2006ء سابق عراقی صدر اور بعث پارٹی کے سربراہ جو بغداد کے شمال میں واقع شہر تکریت کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔"@ur .
  "خون میں موجود مائع حصے کو آبدم کہا جاتا ہے جسے انگریزی میں blood plasma کہتے ہیں۔ آبدم کا لفظ بھی انگریزی کی طرح دو الفاظ کا مرکب ہے؛ آب + دم = آبدم۔ گو لغوی معنوں میں شاکلہ بھی کہلایا جاتا ہے لیکن چونکہ آبدم بھی blood plasma سے اس قدر قریب اور آسان لفظ ہے کہ اسکا انتخاب بھی موزوں ہے۔ خون کو دراصل دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ، ایک حصہ خلیات پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ جو کہ مائع ہوتا ہے اور جس میں خون کے خلیات تیرتے رہتے ہیں اسی کو آبدم کہتے ہیں۔"@ur .
  "روم ۔ اٹلی کا دارالحکومت، ملک کا سب سے بڑا شہر اور مرکزی مشرقی اٹلی کے علاقہ لازیو (Lazio) کا صدر مقام ہے۔ شہر کی آبادی تقریبا پچیس لاکھ اور پورے صوبہ روم کی آبادی اڑتیس لاکھ ہے۔ شہر دریائے آنیینے اور دریائے تیبر کے سنگم پر آباد ہے۔"@ur .
  "اندر کمار گجرال 4 دسمبر 1919 کو پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ آپ بھارت کے 12 وزیراعظم تھے۔ آپ نے برطانوی انڈیا کی آزادی کے لیے تحریک میں حصہ لیا اور اس سلسلے میں جیل بھی گئے۔ انہوں نے طالب علمی کے زمانے میں کمیونسٹ پارٹی کے رکن کے طور پر سیاست میں حصہ لیا لیکن بعد میں کانگریس جماعت میں شامل ہوئے۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم اندر کمار گجرال کا انتقال ہو گیا ہے ان کی عمر 92 برس تھی۔ ان کو 1997 میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر اس وقت فائز کیا گیا جب کانگریس نے یونائٹڈ فرنٹ کی مخلوط حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی اور وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گاؤڈا کی حکومت گر گئی۔"@ur .
  "Danube Commission ایک بین الاقوامی ادارہ جو دریائے ڈنیوب میں آزادانہ جہاز رانی کے انتظامات کی نگرانی کرتا ہے۔ یہ تنظیم 1856ء کے صلح نامہ پیرس کی رو سے وجود میں آئی بظاہر اس کمیشن کو اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ اس کے مشورے سے دریائے ڈنیوب کے دہانے کی صفائی کی جائے اور اسے قابل جہاز رانی رکھا جائے۔ مگر اس کے قائم کرنے کا اصل مقصد یہ تھا کہ رومانیہ کا وہ تمام علاقہ جو ترکی کے زیر تسلط تھا یورپین طاقتوں کی ریشہ دوانیوں کی آماج گاہ بن جائے۔"@ur .
  "ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ المعروف رتھ فاؤ ایک جرمن ڈاکٹر، سرجن اور سوسائیٹی آؤ ڈاٹرز آف دی ہارٹ آؤ میری نامی تنظیم کی رکن ہے۔ اس نے 1962ء سے اپنی زندگی پاکستان میں کوڑھیوں کے علاج کے لیے وقف کی ہوئی ہے۔ 1996ء میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ پاکستان اس ضمن میں ایشیاء کے اولین ملکوں میں سے تھا۔ رتھ فاؤ 1929ء کو جرمن شہر لیپزگ میں پیدا ہوئی۔ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے سوچا کہ زندگی کا کوئی بڑا مقصد ہونا چاہیے۔ دکھی انسانوں کی خدمت کرنا ہی اس کے نزدیک زندگی کا بڑا مقصد تھا۔ اس کے لیے وہ عیسائی مبلغین کی ایک تنظیم میں شامل ہوگئی۔ 1962ء میں وہ کراچی آ گئی اور مریضوں کی خدمت شروع کر دی۔ یہاں آکر اس نے دیکھا کہ کوڑھ کے مریض بہت بری حالت میں ہیں۔ کوڑھ کے مریضوں کو ٹھیک کرنا ہی اس نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا۔ وہ سندھ، سرحد، بلوچستان اور شمال میں دور دراز علاقوں میں گئی۔ ایسے مریضوں کے لیے ادویات فراہم کیں ان کے لیے ہسپتال بنائے وہ پاکستان سے باہر جاتی بالخصوص جرمنی ميں اور ان مریضوں کے لیے پیسے اکٹھے کرتی۔ پاکستان نے رتھ فاؤ کو ہلال امتیاز سے نوازا۔"@ur .
  "میری وجی لیبرن (Marie Vigée Le Brun)(1755-1842) ایک مشہور فرانسیسی مصورہ تھی۔ وہ ایک مصور کی بیٹی تھی اور پیرس میں پیدا ہوئی۔ وہ ابتدائی عمر میں ہی بہت اچھی تصویریں بنانے لگ گئ۔ 1774ء میں اسے اکیڈمی کا رکن بنا لیا گیا۔ 1776ء میں ایک مصور اور مصوری کے بیوپاری لیبرن سے شادی کر لی۔ اس کی فنکارانہ صلاحیتیں اسے فرانس کی ملکہ تک لے آئیں۔ جسکی اور شاہی خاندان کی اس نے بہت اچھی تصویریں بنائیں۔ انقلاب کی وجہ سے اسے فرانس چھوڑنا پڑا۔ وہ اٹلی، آسٹریا اور روس میں مقیم رہی۔ نپولین کے عہد میں وہ فرانس واپس آؤ وہ انگلستان اور سویٹزر لینڈ بھی گئ۔ اسکی تصویریں رومانوی تحریک سے متاثر لگتی ہیں۔"@ur .
  "ڈیوک برطانیہ کی داخلی حکومت میں شاہی رتبے کے بعد سب سے بڑا اعزاز ہے۔ یہ خطاب اوائل میں شاہی خاندان کے لیے مخصوص تھا۔ بعد میں تمام سلطنت کے بڑے اشخاص کے لیے بھی جائز کر دیا گیا۔ بادشاہ کی طرف سے عطا کردہ ہے اور شہزادے عموما بلا تخصیص ڈیوک ہی ہوتے ہیں۔ شاہ جارج ششم تخت نشینی سے پہلے ڈیوک آف یارک تھے اور اڈورڈ ہشتم تخت سے دست برداری کے بعد ڈیوک آف ونڈسر ہوئے۔ ان کے دوسرے بھائی بھی ڈیوک رہے۔ الزبتھ ثانی کے خاوند بھی ڈیوک آف ایڈنبرا ہیں۔ عوام میں سے جس شخص نے اپنی لیاقت اور خدمات سے یہ خطاب پایا وہ جنرل ولزلی تھے جنھوں نے جنگ واٹرلو میں فتح حاصل کرنے پر ڈیوک آف ولنگٹن کا خطاب پایا۔ اس خطاب کے ساتھ ایک جاگیر ہوتی تھی جس کا نام خطاب کا جزو ہوتا ہے۔ اگر یہ خطاب عورت کو ملے تو وہ ڈچز کہلاتی ہے۔ اسی طرح ڈیوک کی بیوی یا بیوہ بھی ڈچز کہلاتی ہے۔"@ur .
  "Eamon De Valera پیدائش: 1882ء آئرلینڈ کا سیاسی لیڈر۔ نیویارک میں پیدا ہوا۔ تین مرتبہ ملک کا وزیراعظم بنا۔ 1913ء میں محبان وطن کی خفیہ تحریک میں شامل ہوا۔ 1916ء میں ایک سازش میں ملوث ہونے کی پاداش میں برطانوی حکومت نے موت کی سزا دی جو بعد میں امریکی نژاد ہونے کی بنا پر عمر قید میں بدل دی گئی۔ 1917ء میں عام معافی کے تحت رہا ہوا اور اسی سال پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا۔ مئی 1918ء میں دوبارہ بغاوت کے الزام میں گرفتار ہوا۔ لیکن فروری 1919 میں امریکا بھاگ گیا۔ 1921ء مین اینگلو آئرش عہد نامے کی سخت مخالفت کی جس کے مطابق آئرلینڈ کو تقسیم کرنا قرار پایا تھا۔ آئندہ انتخابات میں اس کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہوئی اور وہ وزیراعظم بنا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں وزیر خارجہ کی حیثیت سے غیر جانبداری کی پالیسی پر عمل کیا۔ 1948ء میں چھ سیاسی پارٹیوں کے متحدہ محاذ نے ڈی ولیرا کو شکست دی اور جان کوسٹیلو وزیراعظم بنا۔ 1951ء میں ڈی ولیرا پھر برسراقتدار آیا۔ 1957ء سے 1959ء تک تیسری بار وزیراعظم رہا۔ 1959ء میں جمہوری آئرلینڈ کا صدر منتخب ہوا۔ 1966ء میں دوبارہ چھ سال کے لیے صدر چنا گیا۔ 1973ء میں مستعفی ہوگیا۔"@ur .
  "Alexandre Dumas پیدائش: 1802ء انتقال: 1870ء فرانس کا ناول نویس ۔ 1823ء میں پیرس آیا اور ادبی زندگی شروع کی۔ جب اس کے ناول بہت مقبول ہوگئے تو اس نے کئی غیر معروف ادیبوں کو ملازم رکھ لیا۔ کہانی کا مرکزی خیال اور بنیادی خاکہ انھیں دے دیا کرتا اور وہ ناول لکھ کر اس کے حوالے کر دیتے ۔ وہ نظر ثانی کرکے اپنے نام سے چھپوا دیتا۔ ڈیوما کے نام سے کم و بیش تین سو ناول شائع ہوئے۔"@ur .
  "Durand Line 14 اگست 1947ء سے پیشتر جب پاک و ہند پر برطانیہ کا قبضہ تھا، برطانیہ کو ہر وقت یہ فکر لاحق رہتی تھی کی شمال مغربی سرحد پر روس کا اقتدار نہ بڑھ جائے یا خودافغانستان کی حکومت شمال مغربی سرحدی صوبہ کے اندر گڑبڑ پیدا نہ کرا دے۔ ان اندیشیوں سے نجات حاصل کرنے کی خاطر وائسرائے ہند نے والی افغانستان امیر عبدالرحمن خان سے مراسلت کی اور ان کی دعوت پر ہندوستان کے وزیر امور خارجہ سر ما ٹیمر ڈیورڈ ستمبر 1893ء میں کابل گئے۔ نومبر 1893ء میں دونوں حکومتوں کے مابین 100 سال تک، معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں سرحد کا تعین کر دیا گیا۔ جو ڈیورنڈ لائن یا خط ڈیورنڈ لائن کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے مطابق واخان کافرستان کا کچھ حصہ ’’نورستان‘‘ ، اسمار ، موہمند لال پورہ اور وزیرستان کا کچھ علاقہ افغانستان کا حصہ قرار پایا اور افغانستان استانیہ ،چمن ، نوچغائی ، بقیہوزیرستان ، بلند خیل ،کرم ، باجوڑ ، سوات ، بنیر ، دیر چیلاس اور چترال پر اپنے دعوے سے ۱۰۰ سال تک دستبردار ہوگیا۔ 14 اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا، پاکستان کي حکومت نے اپنے آپ کو برطانيه کا اصلي وارث سمجهتے هويے يه معاهدے رکها او کﺉي سال افغانستان کي حکومت کو ماليه معاوضه ديا جاتا تها. "@ur .
  "Humphry Davy پیدائش: 1778ء انتقال: 1829ء انگریز سائنس دان۔ ایک غریب بڑھئی کا بیٹا تھا۔ حصول تعلیم کے بعد بائیس سال کی عمر میں لندن میں طبعیات کا لیکچرار مقرر ہوا۔ اگلے برس کیمیا کا پروفیسر بنا۔ اس نے ڈیوی سیفٹی لیمپ بنایا جس کی وجہ سے کانوں کے حادثوں میں کمی ہوئی۔ یہ لیمپ اس نے ہائیڈروجن کا تجزیہ کرنے کے بعد ایجاد کیا۔ جو بہ سے تباہ کن حادثوں کا سبب بنتی ہے۔ ڈیوی نے سوڈا۔ پوٹاش ، اور اسٹروشیم میں سے برقی لہر گزار کر پہلی مرتبہ سوڈیم ، پوٹاشیم اور اسٹروشیم کے کیمیاوی عناصر الگ الگ کیے۔"@ur .
  "کلیمنجارو (Kilimanjaro) براعظم افریقہ کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 5895 میٹر/19340 فٹ ہے۔ یہ تنزانیہ میں واقع ہے۔ یہ پہلے آتش فشاں تھا لیکن اب یہ ٹھنڈا ہے۔ اس کی سب سے اونچی چٹان کا نام اوحورو ہے جس کا مطلب ہے آزادی۔ یہ عربی زبان کے لفظ حر یا حریت سے ماخوذ ہے۔ کلیمنجارو پر چڑھنا آسان ہے۔ خط استوا کے بلکل پاس ہونے کے باوجود اس کی چوٹی پر برف ہے۔"@ur .
  "دریائے جہلم کوہ ہمالیہ میں چشمہ ویری ناگ سے نکل کر سری نگر کی ڈل جھیل سے پانی لیتا ہوا پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور جنوب مغرب کو بہتا ہوا تریموں کے مقام پر یہ دریائے چناب سے مل جاتا ہے۔یہ مغربی پنجاب کےدریاؤں میں سے اہم دریا ہے۔ یہ سارے دریا پنج ند کے قریب دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں۔ رسول کے مقام پر دریائے سندھ سے نہر لوئر جہلم نکالی گئی ہے جو ضلع شاہ پور کو سیراب کرتی ہے۔ رسول کی پن بجلی کامنصوبہ اسی کا مرہون منت ہے۔ نہراپر جہلم منگلا ’’ آزاد کشمیر‘‘ کے مقام پر سے نکالی گئی ہے۔ اور ضلع گجرات کے بعض علاقوں کو سیراب کری ہے۔ آب پاشی کے علاوہ ریاست کشمیر میں عمارتی لکڑی کی برآمد کا سب سے بڑا اور آسان ذریعہ یہی دریا ہے۔ سکندر اعظم اور پورس کی لڑائی اسی دریا کے کنارے لڑی گئی تھی۔ سکندر اعظم نے اس فتح کی یادگار میں دریائے جہلم کے کنارے دو شہر آباد کیے۔ پہلا شہر بالکل اسی مقام پر تھا جہاں لڑائی ہوئی تھی۔ اور دوسرا دریا کے اس پار یونانی کیمپ میں بسایا گیا تھا۔ اس شہر کو سکندر اعظم نے اپنے محبوب گھوڑے بیوسیفاتس سے منسوب کیا جو اس لڑائی میں کام آیا تھا۔"@ur .
  "طارق بن زیاد (انتقال 720ء) بربر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور بنو امیہ کے جرنیل تھے جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ وہ ہسپانوی تاریخ میں Taric el Tuerto کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اموی صوبہ افریقیہ کے گورنر موسی بن نصیر کے نائب تھے جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔"@ur .
  "ٹرینگو سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان میں ایک مینار کی طرح بلند چوٹی کا نام ھے۔ اس کی بلندی 20469 فٹ ھے۔ یہ کے ٹو اور بالتورو گلیشیئر کے قریب ٹرینگو پہاڑی سلسلے میں واقع ھے۔ مینار کی طرح بناوٹ اس پر چڑھنا بہت دشوار کر دیتی ھے۔"@ur .
  "بونسائی پودوں کی آرائیش کا ایک جاپانی طریقہ کار ھے۔ اس میں خاص قسم کے پودوں کی اس طرح کانٹ چھانٹ کی جاتی ھے کہ وہ چھوٹے ھی رہ جاتے ھیں۔ یہ بونے درجت بہت خوبصورت لگتے ھیں۔ جاپان کی ثقافت میں بونسائی کی خاص اھمیت ھے۔"@ur .
  "پتلا دیکھا کہ لڑیے ناں ۔ موٹا دیکھا کہ ڈریئے ناں۔ ماں مارے مارن ناں دیو‎‌یے۔ لالچی جھوٹے سے ھمیشہ دھوکا کھاتا ھے۔ ایک اکیلا دو گیارہ ۔ جب منہ کھاتا ھے تو آنکھیں شرماتی ھیں۔ درانتی ایک طرف سے ، اور دنیا دونوں طرف سے کاٹتی ھے۔"@ur .
  "ایک انچ سونا ایک انچ وقت نہیں خرید سکتا۔ کاغذ سے آگ کو ڈھانپا نہیں جا سکتا۔ ایک تصویر ہزار الفاظ کے برابر ہے۔ آہستہ چلنے والا زیادہ دور جاتا ھے۔ جسے مسکرانا نہیں آتا اسے دوکان نہيں کھولنی چاھیۓ۔ دور کسی مندر میں اگربتیاں جلانے سے بہتر ھے کہ قریب ہی کسی کو خوش کر دیں۔ پہاڑ کی چوٹی پر جانے کے بے شمار راستے ھوتے ھیں مگر وہاں سے منظر ایک جیسا نظر آئے گا۔"@ur .
  "کمونے اٹلی میں بنیادی انتظامی اکائی ہے جسکو انگریزی لفظ ٹاؤن یا قصبہ (township) یا میونسپلٹی (municipality) یا کمیون کہا جا سکتا ہے۔ اٹلی کے بیس علاقوں اور ان میں منقسم صوبوں کو مزید چھوٹی انتظامی اکایئوں یا کمونوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ کمونے کا سربراہ سنداکو (اطالوی sindaco) کہلاتا ہے جسکا مطلب انگریزی میں میئر لیا جا سکتا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اٹلی میں کل 8101 کمونے ہیں جو آبادی اور رقبہ میں بڑے چھوٹے ہیں۔ سب سے بڑا کمونے دارالحکومت روم کا ہے جسکا رقبہ 1285.30 مربع کلو میٹر اور آبادی 25 لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ کمونے بنیادی قسم کے کام سر انجام دیتا ہے مثلا پیدائش و اموات کا حساب کتاب رکھنا، مقامی سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر و نگرانی وغیرہ۔ کمونے کا دفتر کو میونچی پیو (اطالوی Municipio) یا پلاتزو کمونالے (Palazzo Comunale) کہتے ہیں۔"@ur .
  "ملکوال، ضلع منڈی بہاؤالدین کا ایک شہر ہے۔"@ur .
  "طفرہ  (mutation) دراصل وراثی مادے میں موجود وراثوں کی ترتیب یا متوالیہ میں پیدا ہونے والی کسی بھی پیدائشی یا بعد از پیدائشی ترمیم یا تبدیلی کو کہا جاتا ہے۔ اور جیسا کہ جینز یا وراثوں کی یہ ترتیب یا متوالیہ ، T, C, G, A اور U سے بننے والے زوج قواعد پر مشتمل ہوتی ہے لہذا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کسی ایک یا زا‏‏ئد زوج قواعد میں پیدا ہوجانے والی تبدیلی کو طفرہ یا میوٹیشن کہتے ہیں، اس عمل کی وضاحت درج ذیل میں دیۓ گۓ DNA کے ایک چھوٹے سے قطعے کی متوالیہ سے ہوجاتی ہے کہ جسمیں زوج قواعد (AT) میں پیدا ہونے والے طفرہ کی وجہ سے ایڈنین (A) کا قاعدہ ، تھائمین (T) کے قاعدے سے بدل جاتا ہے مثال AAGGCTAA     میں موجود A یعنی ایڈنین کا قاعدہ ATGGCTAA     تبدیل شدہ قاعدہ T یعنی تھائمین ، جو A کی جگہ آجاتا ہے اس طرح سے کسی ایک gene کے قواعد میں تبدیلی کی وجہ سے جو دو یا زائد اقسام کے DNA وجود میں آتے ہیں انکو ایک دوسرے کا Allele کہا جاتا ہے۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ دراصل طفرہ یا میوٹیشن ہی الیل پیدا کرنے کی ایک بڑی وجہ ہے۔"@ur .
  "اوُچ یا اوُچ شریف، پنجاب میں واقع ہے۔ یہ بہاولپور سے 75 کلومیٹر دور ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہر 500 سال قبل مسیح قائم ہوا۔ محمد بن قاسم نے یہ شہر فتح کیا اور اسلامی حکومت میں یہ شہر اسلامی تعلیم کا مرکز رہا۔ یہاں بہت سے صوفیاء کے مزارات ہیں۔"@ur .
  "بابا بلھے شاہ جن کا اصل نام عبداللہ شاہ تھا اچھ، بہاولپور میں 1680 میں پیدا ہوئے۔ آپ پنجابی صوفی شاعر تھے۔ جب آپ کی عمر چھ ماہ تھی تو آپ کے والدین ملکوال، ضلع منڈی بہاودین ہجرت کر گئے۔ آپ کے والد مقامی مسجد کے امام اور استاد تھے۔ بعد میں آپ اعلی تعلیم کے لئے قصور تشریف لے گئے جہاں آپ کے استاد غلام مرتضی تھے۔ حقیقت کی تلاش بلھے شاہ کو مرشد کامل حضرت شاہ عنایت قادری کے در پر لے گئی۔ بابا عنایت شاہ قادری کا ڈیرا لاہور ميں تھا۔ آپ زات کے آرائیں تھے اور کھیتی باڑی اور باغ بانی پر گزارا کرتے تھے۔ شاہ عنایت کی صحبت نے بلھے شاہ کو بدل کر رکھ دیا اور بلھے شاہ بے اختیار پکار اٹھے : بلھیا جے توں باغ بہاراں لوڑیں چاکر ہو جا رائیں دے ایک سید کا ایک معمولی آرائیں کو اپنا مرشد مان لینا کوئی معمولی بات نا تھی۔ بلھے شاہ کو اپنی زات برادری کے لوگوں کی مخالفت اور کئی قسم کے طعنے برداشت کرنے پڑے۔ بلھے شاہ نے ـ بڑی بے خوفی سے اس بات کا اعلان کیا کہ مرشد کامل خواہ کسی ادنا سے ادنا زات میں آۓ ہوں ان کا دامن کڑ کر ہی انسان بہر ہستی سے پار اتر سکتا ہے۔ وہ بے دھڑک ہو کر کہتا ہے کہ سید زات کا غرور کرنے والے دوزح کی آگ میںجلیں گے اور سائیں عنایت جیسے آرائیں کا دامن تھامنے والا روحانی دولت سے مالا مال ہو جائیں گۓ۔ جیہڑا سانوں سید آکھے، دوزح ملن سزائیاں جیہڑا سانوں آرائيں آکھے، بہشتی پینگاں پائیاں جے توں لوڑیں باغ بہاراں، طالب ہو جا رائیاں بابا بلھے شاہ کے چند مشھور اشعار جو انھوں نے عشق الہی میں کہے ع عشق جناں نو لگ جاندے ٹٹ جاندے سک جاندے وانگ کانیاں دے کش سک جاندے کش مک جاندے نال خلقت دے طعنیاں دے کش عشق دا بدنام کردے کش سڑ جاندے وانگ پروانیاں دے بلھے شاہ عشق دے بجے نی چھٹدے چھٹ جاندے قیدی جیل خانیاں دے اویں تے دنیا ملن نی دندی ملاں گے نال بہانیاں دے"@ur .
  "برنامِج یا برنامہ کی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر برنامج سے مراد کسی بھی کام یا ہدایات کو ترتیب سے جاری کرنے کی ہوتی ہے۔ شمارندی برنامـج ایک ایسے برنامج یا برنامہ کو کہا جاتا ہے جو کہ شمارندے کو کام کرنے کے لیۓ ہدایات کی شکل میں فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ ہدایات ایک ترتیب وار شکل میں ہوتی ہیں جن پر یکے بعد دیگرے عمل پیرا ہوکر ایک شمارندہ وہ کام انجام دیتا ہے جو اس سے مطلوب ہو، اسی مرحلہ بہ مرحلہ خصوصیات کی وجہ سے شمارندی برنامج کو ایک الخوارزمیہ بھی تصور کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "کابل افغانستان کا دارالحکومت اورسب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 20 سے 30 لاکھ کے درمیان ہے ۔ دریائے کابل کے ساتھ تنگ وادی میں قائم یہ شہر معاشی و ثقافتی مرکز ہے ۔ کابل ایک طویل شاہراہ کے ذریعے غزنی، قندھار، ہرات اور مزار شریف سے منسلک ہے ۔ یہ جنوب مشرق میں پاکستان اور شمال میں تاجکستان سے بھی بذریعہ شاہراہ جڑا ہوا ہے ۔ یہ سطح سمندر سے 18ہزار میٹر (5 ہزار900فٹ)بلندہے ۔کابل کی اہم مصنوعات اسلحہ، فرنیچر اور گڑ ہیں لیکن 1979ء سے جاری جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پیداوار اور معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ کابل کثیر الثقافتی و کثیر النسلی شہرہے جہاں افغانستان بھر سے مختلف نسل کے لوگ رہائش پذیر ہیں۔ ان میں پشتون، تاجک، ازبک، ہزارہ اور دیگر شامل ہیں۔ کئی دہائیوںکی جنگ، خانہ جنگی اورتباہی کے بعداب کابل تعمیرنو کے مراحل سے گذر رہا ہے"@ur .
  "بنوٹ ایک کهیل جو اوک صدی پہلے تک برصغیرمیں کهیلا جاتا تها اور اس کهیل نے فن کا درجه پایا ـ بنوٹ باز ایک ہتھیار استعمال کرتے تهے ـ یہ ہتھیار محض سادہ سا رومال ہوتا تھا جس کے کونے میں تانبے کا ایک سکہ باندھ دیا جاتا اور فریق مخالف دشمن کی ہڈی یا جوڑ پر اس زور کی ضرب لگائی جاتی کہ اس کا ہتھیار ہاتھ سے چھٹ کر دور جا گرتا اور وہ درد سے دھرا ہوجاتا کسی نازک جوڑ پر لگنے والی شدید ضرب اسے موت سے بھی ہمکنار کردیتی! اس فن کی باقاعدہ مشق اسے کمال درجہ عطا کردیتی تھی! 1881ء کا مشہور واقعہ ہے ایک پہلوان قیدی پر قتل کا مقدمہ چل رہا تھا کہ اچانک اس نے پولیسکی گرفت سے آزاد ہوکر محافظ کی تلوار چھینی اور ہتھکڑیاں توڑ ڈالیں احاطے میں تلوار لہراتا ہوا لوگوں کو للکارنے لگا حکام نے گولی مارنے کا فیصلہ کرلیا اچانک ایک پستہ قد دبلے پتلے میر صاحب مجمع سے نکل کر آئے اور قیدی کو پکڑنے کی ذمہ داری لے لی۔ قیدی اس ”چڑیا سی جان“ کو دیکھ کر ہنس پڑا۔ اچانک میر صاحب نے ہاتھ میں رومال لیا اور تانبے کا سکہ کونے پر باندھ کر قیدی کو للکارا اس نے تلوار کا وار کیا جو میر صاحب بچا گئے اگلے لمحے اسی رومال سے قیدی کی کلائی پر زور کی ضرب لگائی تلوار چھٹ کر دور جاگری اور قیدی بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑا۔ دلی کے ڈپٹی کمشنر نے یہ واقعہ سن کر میر صاحب کو بلایا اور چیلنج کردیا کہ میرے ہاتھ سے پستول گراؤ اگر ناکام رہے تو گولی مار دی جائے گی۔ چند ہی لمحات میں میر صاحب نے بنوٹ کی ضرب سے ڈپٹی کمشنر کی پستول گرا دی اور وہ درد سے بلبلا اٹھے۔ اس دور کے دوسرے کهیلوں ميں ایکـ بینٹی بهی هوتا تها ـ گتکالٹھ بازی-کشتی -کبڈی بهی آپنے دور کے مقبول کهیل تهے ـ"@ur .
  "ایک کهیل جو اوک صدی پہلے تک برصغیرمیں کهیلا جاتا تها اور اس کهیل نے فن کا درجه پایا ـ بینٹی ایک ہتھیار هوتا تها ـ بینٹی ایک لمبی چھڑی ہوتی ہے جو دونوں سروں سے چھوٹی سی مٹھی کی طرح گول ہوتی ہے اسے بیچ میں سے پکڑ کر تمام سمتوں میں گھمایا جاتا ہے تاکہ کوئی مخالف قریب نہ پھٹک سکے۔ کھیل تفریح کے میلوں میں بینٹی کے دونوں سروں کو مٹی کے تیل میں بھیگے کپڑے سے لپیٹ دیا جاتا اور آگ لگا دی جاتی بینٹی کا ماہر دیر تک اسے اپنے دائیں بائیں سر سے اوپر نیچے آگے پیچھے گھماتا رہتا مگر خود شعلوں کی زد سے بالکل محفوظ رہتا،کوئی پاس آنے کی جرأت کوئی نہ کرتا۔"@ur .
  "صحرائے تھل پنجاب پاکستان کے ایک صحرا کا نام ھے۔ یہ پوٹھوہار اور سلسلہ کوہ نمک کے جنوب میں دریائے سندھ اور دریائے جہلم کے درمیان میانوالی، بھکر، خوشاب جنھگ لیہ اور مظفر گڑھ کے اضلاع میں واقع ھے۔ اصل میں یہ تھل ان چھ اضلاع میں ایک مثلث بناتا ہے اور مظفر گڑھ جا کر ختم ہوتا ہے۔ اس کی شروعات ضلع خوشاب کے صدرمقام جو ہر آباد سے شروع ہوتی ہے اور قائد آباد سے نیچے پھر ضلع میانوالی میں ہرنولی کے قریب سے شروع ہو جاتا ہے۔ خوشاب سے میانوالی کو ملانے والی ریلوے سے جنوب میں سارا علاقہ تھل صحرا کا ہے۔ ہزاروں سال پرانی تاریخ کا حامل یہ علاقہ اب کہیں سر سبز ہو رہا ہے مگر اس کی اصل ثقافت زوال پذیر ہو رہی ہے اور اکثر علاقوں سے مٹتی جا رہی ہے۔ ھر طرف ریت کے ٹیلے ٹبے ھیں۔ پانی اور آبادی کم ھیں۔ صحرا‎ئی پودے اور جانور پاۓ جاتے ھیں۔ دونوں دریاوں کے اس درمیانی علاقے کو سندھ ساگر دو آب کہتے ہیں۔ تھل کے لوگوں کا رہن سہن بہت خوبصورت ہے۔ انگریز لکھاریوں نے لکھا ہے کہ جیسے لکھنئو کے شامیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں۔ اسی طرح تھل کی رات انتہائی پرسکون اور دلفریب ہوتی ہے۔ وقت کے تیزی کے ساتھ بدلنے کے باعث لوگ اب نہ تو اپنی زبان بولنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنے سکول جانے والے بچوں کو یہ پڑھانا چاہتے ہیں۔ تھل کے اصل لوگوں کے ساتھ کبھی \"ٹی ڈی اے\" تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کبھی کوئی اداراہ بنا کر ان کا استحصال کیا گیا۔ ان کے زمینیں اپر پنجاب کے پنجابیوں کو الاٹ کر دی گئیں۔ وہاں پر ہزاروں افراد کی آبادی رکھنے والے کئی گاوں کو چند سو کی آبادی والے چکوک کے برابر بھی نہیں سمجھا گیا۔ جو سہولتیں چکوک کو حاصل ہیں وہ کسی بڑے گاوں کو بھی نہیں ہیں۔ انتہائی پسماندہ ، جاگیرداروں کے چنگل میں پھنسا ہوا تھل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دریائے سندھ سے نکالی ھوئی ایک نہر اور لوگوں کی شدید محنت تھل کو آہستہ آہستہ زرعی علاقے میں بدل رھی ھے۔ راولپنڈی سے ملتان جانے والی ریل گاڑی تھل سے ہو کر گزرتی ھے۔"@ur .
  "ماسکو روس کا دارالحکومت اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی اور آمدورفت کا مرکز ہے ۔ یہ براعظم یورپ کا سب سے بڑا شہر بھی ہے۔ شہر روس کے یورپی علاقے میں وسطی وفاقی ضلع میں دریائے ماسکو کے کنارے واقع ہے۔ تاریخی طور پر یہ سوویت اتحاد اور زار کے عہد میں بھی روس کا دارالحکومت رہا ہے۔ یہاں واقع روسی صدر کی رہائش گاہ ماسکو کریملن کو عالمی ثقافتی ورثء قرار دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں روسی پارلیمان (دوما اور وفاقی مجلس) اور حکومت روس کے دیگر دفاتر بھی اسی شہر میں ہیں۔ ماسکو 2222اپنے طرز تعمیر اور فنون لطیفہ کے حوالے سے دنیا بھر میں معروف ہے ۔ ماسکو کا سینٹ بازل گرجا اور مسیح نجات دہندہ کا گرجا بھی دنیا بھر میں جانا جاتا ہے ۔ ماسکو اب بھی ایک بڑا اقتصادی مرکز ہے اور کئی ارب پتی افراد کا مسکن اور غیرملکی افراد کے لئے مہنگے ترین شہروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے ۔ یہ کئی سائنسی و تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے عظیم میدانوں کا بھی شہر ہے ۔ ماسکو پیچیدہ ترین آمدورفت کے نظام کا حامل ہے جس میں دنیا کا مصروف ترین میٹرو نظام بھی شامل ہے جو اپنی تعمیرات کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ ماسکو 1980ء کے گرمائی اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرچکا ہے۔ یہ یورپ کا سب سے بڑا ام البلد (metropolitan area) ہے اور دنیا کے عظیم ترین شہری علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ماسکو روس اور دنیا کا اہم سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، مذہبی، مالیاتی اور تعلیمی مرکز ہے اور ایک عالمی شہر ہے۔ یہ دنیا کے بڑے شہروں میں ساتویں درجے پر آتا ہے۔ شہر کی آبادی (بمطابق یکم جون 2009ء) 10،524،400 ہے ۔ ماسکو اہم اقتصادی مرکز ہے اور دنیا کے ارب پتی افراد میں سے کئی یہاں مقیم ہیں۔ 2008ء میں شہر کو مسلسل تیسرے سال غیر ملکی ملازمین کے لیے دنیا کا مہنگا ترین شہر قرار دیا گیا تھا۔ تاہم 2009ء میں اسے ٹوکیو اور اوساکا کے بعد تیسرے درجے پر رکھا گیا۔ ماسکو میں کئی سائنسی و تعلیمی ادارے واقع ہیں اور ساتھ ساتھ کھیلوں کے مشہور میدان بھی ہیں۔ نقل و حمل کا ایک پیچیدہ نظام، جو 3 بین الاقوامی ہوائی اڈوں، 9 ریلوے ٹرمینل اور زیر زمین ریل کے مصروف نظاموں پر مشتمل ہے۔ زیر زمین ریلوے نظام ٹوکیو کے بعد دنیا کا مصروف ترین نظام ہے اور اپنی خوبصورت تعمیرات اور فن پاروں کے بارے دنیا بھر میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ ماسکو کے باسی کو روسی زبان میں ماسکووچ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "عضیہ ؛ عضو (organ) سے بنا ہوا حرف ہے جو کہ انگریزی کے organelle کا متبادل ہے"@ur .
  "Caste System زمانہ قدیم سے ہندو معاشرے کو چار ذاتوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا مذہبی گروہ برہمن ، جو علم اور مذہب کے محافظ تھے۔ دوم چھتری یا کھتری جو دنیاوی امور کے محافظ تھے۔ سوم ویش جو زراعت یا تجارت سے دولت پیدا کرتے تھے۔ چہارم شودر جو خدمت کرنے کے لیے مخصوص تھے۔ ان سب کی پیشوں کے لحاظ سے آگے متعدد کئی قسمیں ہوگئیں۔ بدھ مذہب نے ذات پات کی اس تفریق کو مٹانے کی کوشش کی لیکن یہ مٹ نہ سکی ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اچھوت اور اچھوت قومیں وجود میں آئیں جن کی زندگی اب بھی باوجود علم کے نہایت تلخ گزرتی ہے اور عام انسانی حقوق تک سے ان کومحروم رکھا جاتا ہے۔ ذات پات کا نظام ہندوستان کے سوا اور کسی ملک یا معاشرے میں نہیں پایا جاتا۔"@ur .
  "بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر حلال جانور کے گلے کی رگوں کو کاٹنا تاکہ خون نکل جائے۔ ایسا جانور ذبیحہ کہلاتا ہے۔ بندوق یا رائفل وغیرہ سے جو شکار کیا گیا ہو ، اس پر فائر کرتے وقت تکبر پڑھ لی جائے تو شکار ذبیحہ ہوتا ہے۔ بعض فقہا اور متکلمین کے نزدیک اہل کتاب کا ذبیحہ مسلمان کھا سکتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1832ء انتقال: 1910ء مورخ ، مترجم دہلی میں پیدا ہوئے۔ بارہ برس کی عمر میں قدیم دہلی کالج میں داخل ہوئے تعلیم ختم کرنے کے بعد وہیں ریاضی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ پھر ڈپٹی کمشنر مدارس ہوئے۔ 1872ء میں میور سنٹرل کالج الہ آباد میں عربی اور فارسی کے پروفیسر ہوگئے۔ 26 برس کی ملازمت کرنے کے بعد پینش پائی اور دہلی میں فوت ہوئے۔ تعلیم نسواں کی خدمات کے صلے میں گورنمنٹ سے خلعت پایا۔ علمی اور تاریخی خدمات کی وجہ سے پندرہ سو روپے انعام اور خان بہادر شمس العلما کے خطاب ملے۔ عربی فارسی کے علاوہ ریاضی میں بھی بڑی دسترس تھی۔ تاریخ ، جغرافیہ ، ادب ، اخلاق ، طبیعیات ، کیمیا ، اور سیاسیات میں ماہر کی حیثیت رکھتے تھے۔ تقریباً ڈیڑھ سو کتب لکھیں۔ تاریخ ہند دس جلدوں میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1889ء انتقال: 1969ء ماہر تعلیم، سیاست دان ۔ حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ مورث اعلی حسین خان تیموری حکمران محمد شاہ کے ابتدائی دور میں افغانستان سے آکر روہیل کھنڈ کے قصبہ قاسم گنج میں آباد ہو گئے تھے۔ ذاکر صاحب کے والد فدا حسین خان نے 1888ء میں حیدر آباد دکن میں رہائش اختیار کر لی۔ ذاکر صاحب نے حیدر آباد دکن ، دہلی اور علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں جرمن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی۔ دوران تعلیم آزادی کی تحریکوں میں بھرپور حصہ لیا اور تحریک خلافت و ترک موالات کے سلسلے میں قید و بند کی سختیاں برداشت کیں۔ جب جامعہ ملیہ اسلامیہ جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مقابلے پر قائم کی گئی تھی، دہلی منتقل ہوئی تو ذاکر صاحب اس کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ آزادی کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نامزد ہوئے۔ 1957ء میں صوبہ بہار کے گورنر مقرر کیے گئے۔ 1967ء میں بھارت کے صدر منتخب ہوئے۔ مشہور ادیب، مورخ اور محقق ڈاکٹر یوسف حسین خان اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر محمود حسین خان ان کے چھوٹے بھائی تھے۔"@ur .
  "اردو کے مشہور شاعر میر تقی میر کی خود نوشت سوانح عمری جو فارسی میں ہے۔ زبان رنگین ، شیریں اور فصیح ہے۔ سادگی اور بے ساختہ پن اس کا اصلی حسن ہے۔ ذکر میر میں میر تقی میر نے اپنی زندگی کے علاوہ اپنے دور کے ہنگامہ خیز حالات کا بھی نقشہ کھینچا ہے۔انجمن ترقی اردو نے 1928ء میں پہلی بار شائع کی۔"@ur .
  "غیر مسلم جنھیں اسلامی سلطنت میں پناہ دی گئی ہو۔ ان سے جزیہ لیا جاتا تھا۔ اس کے عوص ان کو فوجی خدمات سے مستثنی کرکے ان کی جان و مال کی حفاظت کی جاتی تھی۔ وہ اپنے فرائض مذہبی ادا کر سکتے تھے اور مذہبی عمارتوں کی مرمت کرا سکتے تھے۔ لیکن نئی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کر سکتے تھے۔ جب اہل اسلام کسی ملک پر قبضہ کرتے تھے اور وہاں کے لوگ اطاعت اختیار کرکے جزیہ دینے پر آمادہ ہو جاتے تھے تو وہ اہل ذمہ یا ذمی کہلاتے تھے۔ ابتدا میں یہ رعایت صرف عیسائیوں اور یہودیوں اور صائبین کے لیے مخصوص تھی۔ لیکن بعد میں دوسرے مذہبوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جانے لگا۔ بعض سلاطین نے ان کے واسطے مخصوص لباس متعین کر دیا تھا۔"@ur .
  "ایک فرقہ جس کا عقیدہ ہے کہ نبوت حضرت علی کا حق تھا نہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ اس فرقہ کا بانی ایک شخص عتبہ بن زع تھا۔ بعض لوگ ابو ہاشم حیانی کے پیروؤں کو بھی ذمیہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1916ء انتقال: نومبر 2006ء جنوبی افریقہ کے سابق صدر۔پی ڈبل یو بوتھا 1978 سے لے کر 1989 تک ملک کے صدر رہے جو کہ نسلی تفریق کے نظام کے خلاف کشمکس کے عروج کا زمانہ تھا۔ بوتھا کو 1989 میں اسعفی دینا پڑا۔ ان کے بعد بننے والے سفید فام رہنما ایف ڈبلیو کلرک کے دور میں اپارتھائڈ یعنی نسلی تفریق کے اس نظام کو ختم کیا گیا اور پورے ملک میں انتخابات کرائے گئے۔ بوتھا اپنے دور اقتدار میں نیلسن مینڈیلہ اور اے این سی کے دوسرے کارکنوں کو رہا کرنے سے مسلسل انکار کرتے رہے۔ انیس سو نوے کے عشرے میں وہ جنوبی افریقہ کی ’ٹروتھ اینڈ ری کنسلیئشن‘ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیشن کے مطابق بوتھا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مجرم تھے۔ تاہم سابق صدر ہمیشہ اپنے موقف اور فیصلوں کا دفاع کرتے رہے ۔ اپنی سالگرہ کے موقع پر دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دور اقتدار میں ان کے صدارت میں ملک چلانے کے طریقے مناسب تھے ۔"@ur .
  "پیدائش: 1925ء انتقال: نومبر 2006ء ترکی کے سابق وزیراعظم۔چالیس کے سیاسی کیریئر میں پانچ بار ترکی کے وزیر اعظم بنے۔ انہیں سن دو ہزار دو میں اس وقت اقتدار سے الگ کیا گیا جب انہوں نے صحت کی خرابی کی بنیاد پر مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ۔ ان کو اس وقت ترکی میں اقتصادی مشکلات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ ایجوت نے انیس سو چوہتر میں قبرص میں ترک اقلیت کے تحفظ کے لیے جزیرے پر حملے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ہونے والی قبرص کی تقسیم آج بھی قائم ہے۔ایجوت نے ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت اور مغرب کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ایجوت سوشلسٹ تھے اور انہوں ملک میں مذہبی جماعتوں کی سخت مخالفت کی ۔ انہوں نے انیس سو چوہتر میں ترکی میں پہلے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا لیکن اپنے سماجی جمہوری نظریات کے باوجود وہ انتہائی قوم پرست رہے۔ قبرص پر حملے کے بعد ترکی میں انہیں ہیرو کا درجہ مِل گیا لیکن سال ختم ہونے سے پہلے ان کی مخلوط حکومت ٹوٹ گئی اور وہ اقتدار سے ہٹ گئے۔ انیس سو اسی کی دہائی میں فوجی بغاوت کے بعد انہیں قید میں بھی رکھا گیا۔ ان کے خلاف دس سال تک سیاست میں حصہ لینے پر پابندی رہی جس دوران انہوں نے ایک اعتدال پسند بزرگ سیاستداں کی شہرت حاصل کر لی۔انیس سو نناوے میں ان کے دورِ اقتدار میں ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت کے امیدوار کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔ سن دو ہزار دو میں ترکی میں کرنسی کی قیمت میں کمی کے بعد حالات اتنے خراب ہو گئے کہ معیشت کو بچانے کے لیے آئی ایم ایف کی مدد حاصل کرنا پڑی۔ بلند ایجوت نے انتخابات میں ناکامی کے بعد سن دو ہزار چار میں فعال سیاست سے علیحدگی اختیار کر لی۔"@ur .
  "ذوالجناح حضرت امام حسین کے اس گھوڑے کا مشہور نام ہے جو کربلا کے واقعے کے دوران ان کے ساتھ تھا۔ مشہور ہے کہ اسے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی وفات سے کچھ عرصہ پہلے حارث نامی ایک عرب سے خریدا۔ اس وقت ذوالجناح بھی ایک بچہ تھا۔ اس کا اصل نام مرتجز تھا۔ اس وقت حضرت حسین ابن علی بھی بچے تھے اور ذوالجناح کو بہت پسند کرتے تھے۔ کربلا میں حضرت حسین ابن علی کی شہادت کے بعد ذوالجناح نے دشمن کے 30 افراد کو مار ڈالا: اور حضرت زینب بنت علی کے خیمے کے پاس آیا جس کے تھوڑی دیر بعد وہ دریائے فرات میں کود کر غائب ہو گیا۔ لغوی معنی بازوؤں یا پروں والا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد میں ماہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ ’’یوم عاشورہ‘‘ کو اہل تشیع تعزیے نکالتے ہیں، اہل بیت کی شہادت کا ماتم کرتے ہیں اور ذوالجناح نکالتے ہیں۔ ذوالجناح ایک سجا ہوا خوبصورت گھوڑا ہوتا ہے جس کے جسم پر جگہ جگہ تیر باندھ دیے جاتے ہیں۔ اور اسے امام حسین کی سواری کا مظہر قرار دیا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ حضرت سليمان علیہ السلام کی سواری کا ایک گھوڑا بھی ذوالجناح کے نام سے موسوم تھا۔"@ur .
  "تلوین یا رنگداری (Staining) دراصل ایک نہایت مفید حیاتی کیمیائی طراز یا ٹیکنیک ہے جو حیاتیاتی مواد کے معائنہ اور مطالعہ کے لیۓ تجربہ گاہوں میں بکثرت استعمال کی جاتی ہے۔ اس کی مدد سے حیوانی و نباتیاتی ، نسیجات ، خلیات ، درون خلوی اجسام یعنی عضیات (organelles) سمیت ہر اس حیاتی شے کو رنگا جا سکتا ہے جسکا مطالعہ مقصود ہو۔"@ur .
  "خلیے کے اندر (intracellular)"@ur .
  "شیخ عربی زبان کا لفظ هے ـ جس کا مطلب بزرگ یا سردار هے ـاور عرب و قبائل میں پنجاب والوں کے چوهدری کے مترادف هے ـ لہدا یه نام صرف عرب نسل تک هی محدود هو گا ـ اور قبائل کافی عمومی طور پر ایسا هي کرتے هیں ـ لیکن اس کے کافی بے تکے استعمال نے اسے بہت پست درجه کر دیا هے ـ قبول اسلام کرنے والا راجپوت یا جٹ اپنی ذات کا نام برقرار رکهتا هے اور راجپوت یا جٹ هی رهتا هے ـ تاهم میں ایسے مسلمان راجپوتوں کو جانتا هوں جو غربت کا شکار هو گئے اور جولاهے کا پیشه آپنا لیا بہرحال جب بهی وه آپنے گاؤں آئے گا گاؤں کی برادری نے اسے رشتے دار هی تسلیم کیا ـ اسی طرح کوئی اچهوت یا ناپاک پیشے سے وابسته شخص مسلمان هونے کے بعد آپنا پیشه بدستور وهی رکهتا ہےـ یا کم از کم اسے چهوڑ کر نسبتاً کم ذلت آمیز درجه کا پیشه اختیار کر لیتا هے تو آپنی ذات کا نام بهی برقرار رکهتا هے یا بالکل نئے نام سے جانا جاتا هے مثلاً دیندار یا مصلّی ـ لیکن ان دو انتہاؤں کے درمیان والا طبقه آپنی نسل پر فخر مند نہیں ہے اور نه هي خواهش هے اور نه هی آپنے پیشے کی وجه سے اس قدر پستی کا شکار هیں که انہیں آپنی ذات کا نام برقرار رکهنے پر مجبور کیا جاسکے ـ عمومی طور پر اسلام قبول کرتے هیں پرانا نام ترک کرکے شیخ کا نام اپنا لیتے هیں ـ فارسی کی ایک کہاوت هے ـ پچهلے سال میں جولاهاتها اس سال میں شیخ هوں اور آگر قیمتیں آچهی رهیں تو اگلے سال سیّد هو جاؤں گا ـ مزید برآں انذین ماخذ کے متعدد کمتر زراعتی مسلمان قبائل نے خصوصاً صوبه پنجاب کے مغرب میں عرب نسل کا دعوی کیا ـ آگر چه وه اب بهی اپنے قبائیلی نام سے جانے جاتے هیں ـلیکن انہوں نے غالباً یا یقیناً حالیه مردم شماری میں آپنا اندراج بطور شیخ کروایا ـ کچھ علاقوں میں شیخ بہترین کردار کے حامل نہیں روہتک میں ان کے متعلق کہاجاتا هے که ،،کمال بے اعتنائی کے ساتھ ہماری فوجوں اور جیلوں کے لئے بهرتی مہیا کرتے هیں ـ اور ڈیره اسماعیل حان میں نو مسلم شیخوں کو ایک کاہل اور غیر کفایت شعار کاشتکاروں کا طبقه بیان کیا جاتا هے ـ تاهم جنوب مغربی اضلاع کے حقیقی قریشی عموماً انتہائی اثر رسوخ رکهتے اور تقدس میں کافی بلندکردار کو حامل هیں ـ ڈیره غازی حان میں ترکهانوں کا لقب بهی شیخ هے۔"@ur .
  "tissue۔ خلیاتی حیاتیات و علم طب میں نسیج سے مراد خلیات کے ایک ایسے مجموعے کی ہوا کرتی ہے کہ جو کسی بھی کثیر خلوی جاندار میں کوئی عضو بنانے میں حصہ لیتا ہو۔ طب میں اسی مفہوم کو یوں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ ؛ نسیج اصل میں یکساں طور پر متمایزہ (differentiated) اور متخصص (specialized) خلیات کا ایک مجموعہ ہوتا ہے۔ انسجہ سے ملکر اعضاء تشکیل پاتے ہیں اور مختلف اقسام کی نسیجوں (یا انسجہ) کا مطالعہ یا علم نسیجیات (histology) کہلایا جاتا ہے جبکہ کسی مرض کی کیفیت میں نسیجیات کا مطالعہ امراضیات کے ساتھ تعلق کی بنا پر نسیجی امراضیات (histo-pathology) سے جا ملتا ہے۔"@ur .
  "مولانا ظفر علی خان معروف مصنف، شاعر اور صحافی تھے جو تحریک پاکستان کے اہم رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کو بابائے اردو صحافت کہا جاتا ہے۔ آپ نے لاہور سے معروف اردو اخبار زمیندار جاری کیا۔"@ur .
  "رنگ (Colour/Color) انسانوں کی بصری ادراکی خصوصیت ہے۔ جس میں وہ مختلف زمروں یعنی نیلا پیلا سبز میں تمیز کرتے ہیں۔ انسانی آنکھ رنگ کو اس وقت محسوس کرتی ہے جب اسکی آنکھ کے روشنی کو وصول کرنے والے حصوں پر روشنی کی مختلف طول موج کی شعائیں پڑتی ہیں۔ رنگ مختلف اشیا کی حالت، شدت، انکا ہلکا پن انکی عمر ساخت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ایک مخصوص رنگ ایک مخصوص طول موج کو ظاہر کرتا ہے۔ رنگ توانائی کی مختلف طول موج کی حامل شعائیں ہیں۔ انسانی آنکھ 380 سے لے کر 740 نینو میٹر طول موج کے درمیان دیکھ سکتی ہے۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں رنگ سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur .
  "ابراہم ایچ میزلو(Abraham H Maslow) نفسیات میں بیسویں ‌صدی کی اہم شخصیات میں شامل ہے۔ اپنے نظریات اور مثبت سوچ کی و‌جہ سے اس نے انسانی سوچ کو پچھلی صدی میں بہت زیادہ متاثر کیا۔"@ur .
  "علی پور، وزیرآباد، پاکستان کا ایک قصبہ ہے۔ چاول اور گنے کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے۔"@ur .
  "منصور (938-1002) اندلس کا ایک مدبر سیاستدان اور سپہ سالار تھا۔ ۔اس کا اصلی نام أبو عامر محمد بن عبد الله بن أبي عامر الحاجب المنصور تھا۔ ابن ابى عامر قرطبہ کے ایک وکیل کا بیٹا تھا جس کے لئے دربارميں ایک معمولی عرضى نويس كى ملازمت اس سنہری زينے پرپہلا قدم ثابت ہوا جس کى معراج اسے اندلس كى وزارت اعظمى تک لے گئى ایک دن طالب علمى کے دور میں مسجد قرطبہ کے صحن میں اسے کافی سنجیدہ دیکھ کر اس کے دوستوں نے پوچھا عامر! تم آج اتنا سنجیدہ کیوں ہو؟ اس نے کہا میں اس وقت کے بارے میں سوچ رہا ہوں جب مجھے اندلس كى وزارت اعظمى پر فائز ہونے کے بعداس ملک کے تمام مسائل حل كرنا ہوں گے اس کے تمام دوست بہت زیادہ محظوظ ہوۓ اور ہنسنے لگے عامر نے غصے سے کہا \" بہت جلد میں واقعی اندلس کا وزیر اعظم بننے جا رہا ہوں ابھی وقت ہے اپنے لئے جو مانگنا ہے مانگ لو \"ان میں سے ایک نے مالقہ كا قاضى بننے كى خواہش كا اظہار كيا دوسرے نے پولیس کے سربراہ كا عہده مانگا تیسرے نے کہا کہ مجھے باغات کا شوق ہے میں قرطبہ کے باغات كا نگران بننا چاہتا ہوں چوتھے نے آگے قدم رکھا اور منصور کے منہ پر چانٹا مارا اور حقارت سے کہا\"اگر تمہارى اگلى بارہ نسلوں میں بھی کوئی اندلس كى وزارت اعظمى پر فائز ہوا تو مجھے گدھے پرالٹا سوار كر کے شہر میں گشت كروانا\" کچھ برسوں بعد بچوں کے جم غفير کے درمیان یہی طالب علم گدھے پرالٹا سوار اس روزبد كوکوس رہا تھا جب اس نے اپنی رضا مندى سے اس خواہش کا اظہار کیاتھا تاریخ دان لين پول کے مطابق عبدالرحمن سوم نےجس عظیم اندلس کے خواب دیکھے تھے ان كى تعبيرالمنصور کے دور میں ظہور پذير ہوئى اس كى قوت برداشت كا يہ عالم تها كہ ايک مرتبہ اپنے وزرا کے ساته انتظامى امور پر بڑے اطمينان سے محو گفتگو تها كہ يكدم دربار ميں گوشت كے جلنے کی ناگوار بو پھیل گئى معلوم ہوا كہ شاهى جراح المنصور كى ٹانگ پر اَۓ ہوۓ ایک زخم كو گرم لوہے كى سلاخ سے داغ رہا ہے انتظامى امور كے علاوه وه فن حرب ميں بهى باكمال تها ہر سال موسم بہار اور خزاں ميں ایک طے شده پروگرام كے تحت وه باسلونا، پامپلونا،نوارا،ليان اور قشتاليہ كى رياستوں پر حملہ آور ہوتا ليان كے شہر كى فصيليں منہدم كرنا اس كا محبوب مشغلہ تها اپنے چھتيس سالہ دور حكومت ميں ستاون جنگوں ميں حصہ ليا اور ہر دفعہ كامياب لوٹاابن ابى عامر اسى لۓ تاريخ ميں المنصور يعنى فاتح كے نام سے ياد كيا جاتا ہے ہر معركے سے واپسی پروه اپنے لبادے پرجمع شده خاک بڑی احتياط سے جهاڑتا اور اسے ايک ڈبيہ میں محفوظ كر ليتا قشتاليہ کے خلاف ايک مہم سے واپسى پروه مدينہ سلى ميں عليل ہوا اور چنددن بعد اندلس كا يہ جرى فرزند راہى ملک عدم ہوااس كى وصيت كے مطابق چاليس معركو ں میں جمع شده خاک اس كے چہرے پرچهڑكى گئى اور اسے اس كفن میں دفنايا گيا جو اس كے ذاتى كهيت كى روئى سے اس كى اپنى بيٹيوں نے كاتا تها اس كى وفات پر عيسائيوں نے جس طرح اطمينان كا اظہار كيا وه ايک راہبانہ جريدے کے ان الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے \"1002 میں المنصور مر گيا اور جہنم میں دفن ہوا\" وسطیاسپین میں ایک پہاڑی چوٹیالمنظور کا نام اس کے نام پر ھے۔"@ur .
  "بنجمن فرینکلن (1706-1790) ایک امریکی ادیب، سیاستدان،سائنسدان، تاجر،ناشر اور سفارتکار تھا۔ امریکہ کی جنگ آزادی میں اس کا کردار بہت اہم ھے۔ اس کی خود نوشت سوانح حیات دنیا کی اہم کتابوں میں شمار ھوتی ھے۔ بنجمن فرینکلن کو چار زبانیں آتی تھیں۔"@ur .
  "عرب لیگ یا جامعہ الدول العربيہ عرب اکثریتی ریاستوں کی تنظیم ہے جس کا صدر دفتر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہے ۔ لیگ کے میثاق کے مطابق رکن ریاستیں اقتصادی معاملات بشمول تجارتی تعلقات، مواصلات، ثقافتی معاملات، قومیت، پاسپورٹ اور ویزا، معاشرتی اور صحت کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ عرب لیگ کے میثاق کے مطابق تمام رکن ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف جارحیت کا ارتکاب بھی نہیں کرسکتیں۔ عرب لیگ کا قیام 22 مارچ 1945ء کو اسکندریہ میں عمل میں آیا ۔"@ur .
  "پیر محل، صوبہ پنجاب میں ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں واقع ایک قصبہ ہے۔ 50000 کی آبادی پر مشتمل یہ ایک جدید قصبہ ہے جو کہ دو یونین کونسلوں میں تقسیم ہے۔ اس کے قریب تقریباً 50 دیہات ہیں۔"@ur .
  "میاں محمد بخش (1846-1907) پنجابی زبان کے معروف شاعر تھے۔ وہ میر پور آزاد کشمیر میں پیدا ہوۓ۔ ان کی شاعری زبان زد عام ہے۔ سیف الملوک ان کی شاہکار نظم ہے۔ ان کی شاعری کی کچھہ مثالیں: عاماں بے اخلاصاں کولوں فیض کسے نہ پایا ککر تے انگور چڑھایا تے ہر گچھا زخمایا خاصاں دی گل عاماں آگے تے نئیں مناسب کرنی دوده دی کھیر پکا محمد ـ کتیاں اگے دھرنی میاں محمد بخش کی اولاد نہ تھی اس بارے میں فرماتے ہیں: عیداں تہ شبراتاں آسن روحاں جآسن گھرنوں تیری روح محمد بخشا تکسی کیڑے در نوں اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا اس دا نام چتارن والا ہر میدان نہ ہردا"@ur .
  "سلطنت غزنویہ 976ء سے 1186ء تک قائم ایک حکومت تھی جس کا دارالحکومت افغانستان کا شہر غزنی تھا۔ اس کا سب سے مشہور حکمران محمود غزنوی تھا جس نے ہندوستان پر 17 حملے کئے اور سومنات پر حملہ کرکے بطور بت شکن خود کو تاریخ میں امر کردیا۔"@ur .
  "یمین الدولہ محمود المعروف محمود غزنوی (پیدائش 2 اکتوبر 971ء ، انتقال 30 اپریل 1030ء) 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کا حکمران تھا۔ اس نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کردیا اور اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخ اسلامیہ کا پہلا حکمران تھا جس نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔"@ur .
  "شطرنج، دو کھلاڑیوں کے درمیان ایک مربع تختے پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ اِس کھیل کو جنوبی ایشیا میں ہندوپاک برصغیر کے خِطّے میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ کھیل ذہنی حکمتِ عملی پر مبنی ہوتا ہے۔ اِسکا قدیم نام چَتُرنگ تھا۔ عربی میں کیونکہ ’چ‘ اور ’گ‘ کے حروفِ تہجی نہیں ہوتے اِسلئے اِسے عربی میں شطرنج کے نام سے پُکارا جانے لگا۔ شطرنج کے تختے کو مزید 64 چوکور خانوں میں بانٹا جاتا ہے؛ یہ خانے اکثر دو مُختلف رنگوں (مثلاً، سفید اور سیاہ) میں تقسیم ہوتے ہیں۔ شطرنج کے اِس تختے کو بساط کہتے ہیں اور یہ دیگر اور کھیلوں کیلیئے بھی استعمال ہوتا ہے، مثلاً ڈرافٹس۔ چُنانچہ شطرنج کی اِس بساط کے ہر سِمت 8 خانے ہوتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کو کھیل کے آغاز میں علیحدہ علیحدہ 16 مُہرے دیئے جاتے ہیں؛ جن میں ایک بادشاہ، ایک وزیر، دو فِیلے، دو گھوڑے، دو رُخ اور آٹھ پیادے شامل ہوتے ہیں۔ بساط کے خانوں کی طرح مُہروں کے بھی دو مُختلف رنگ (مثلاً، سفید اور سیاہ) ہوتے ہیں۔ کھیل جیتنے کیلیۓ مخالف کھلاڑی کے بادشاہ کو شہ (یا مات) دینا ہوتی ہے۔"@ur .
  "سلطنت غوریہ 552ھ تا 603ھ تک قائم حکومت تھی جس کو برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ غوری خاندان کی اس حکومت کو تاریخ میں ”آل شنسب“ کی حکومت بھی کہا جاتا ہے ۔"@ur .
  "شہاب الدین سلطنت غوریہ کا دوسرا اور آخری حکمران تھا جو 1202ء سے 1206ء تک سلطنت غوریہ کا حکمران رہا۔"@ur .
  "ملا محمد عمر افغانستان کی طالبان تحریک کے رہنماء ۔ وہ 1996ء سے 2001ء تک افغانستان کے حکمران رہے۔ پھر امریکی و نیٹو افواج نے ان کی حکومت کا خاتمہ کر دیا۔ اس وقت وہ امریکی و نیٹو افواج کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں۔"@ur .
  "مسجد نبوی سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے ۔ مکہ مکرمہ میں مسجد حرام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ بیت المقدس میں مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے ۔"@ur .
  "سلطان صلاح الدین ایوبی سلطنت کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں ۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔"@ur .
  "باسفورس ایک آبنائے ہے جو ترکی کے یورپی حصے اور ایشیائی حصے کو جدا کرکے یورپ اور ایشیا کے درمیان سرحد قائم کرتی ہے ۔ اس آبنائے کو آبنائے استنبول بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ بین الاقوامی جہاز رانی کے لئے استعمال ہونے والی دنیا کی سب سے تنگ آبنائے ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے (واضح رہے کہ بحیرہ مرمرہ درہ دانیال کے ذریعے بحیرہ ایجیئن سے منسلک ہے جو بحیرہ روم سے ملا ہوا ہے)۔ استنبولی باشندے اسے صرف Boğaz کہتے ہیں جبکہ Boğaziçi کی اصطلاح آبنائے کے ساتھ ساتھ واقع استنبول کے علاقوں کے لئے استعمال ہوتی ہے"@ur .
  "طب میں اختبارخون یا blood test سے مراد طبی تجربہ گاہ میں کیا جانے والا خون کا معائنہ ہوتا ہے جسکی مدد سے 1- کسی مرض کی تشخیص کی جاتی ہے 2- کسی دوا کا جسم پر اثر، اس دوا کی وجہ سے جسمم یا خون میں کیمیائی تبدیلیوں اور خون میں اسکی مقدار پر نظر رکھی جاتی ہے 3- جسم کے مختلف اعضاء (organs) کے فعلیاتی اور امراضیاتی (pathological) افعال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے"@ur .
  "شوتوکان کراٹے کی ایک قسم ہے۔ شوتوکان اپنے دفاع کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے ہیں۔ اس کے اصول جشن فناکوشی اور اس کے بیٹے یوشیتاکا نے جاپان میں بناۓ۔ شوتوکان کا درست تلفظ شواو تواو کان ہے اور اسکی جاپانی تین کانجی پر مشتمل ہے 松涛館 ۔ اسکا اردو مفہوم ، بیت موج صنوبر ، بنتا ہے اور اس حرف کے جزیات کی تفصیل یوں ہے شواو (松) کو ماتسو بھی کہا جاتا ہے اور اسکا مطلب صنوبر کا درخت ہے تواو (涛) کو نامی بھی کہا جاتا ہے، آجکل یہ کانجی کم استعمال ہوتا ہے اور اسکا مطلب موج ہے کان (館) تاتے بھی کہا جاتا ہے اور اسکا مطلب جگہ، مقام، مکان اور عمارت کا ہوتا ہے شوتوکان جاپان کے علاوہ امریکہ، بھارت، پاکستان، جرمنی اور کئ اور ممالک میں بہت مقبول ہے۔ شوتوکان میں ہر شخص کی مہارت کے لحاظ سے مختلف اعزازی پٹیاں (Belts) ہوتی ہیں۔ امریکہ فناکوشی اور کراٹے کے طرز پر صرف سفید، بھوری اور سیاہ پٹیاں ہوتی ہیں۔ لیکن پاکستان اور اکثر ممالک میں سفید، پیلی، جامنی، مالٹائ، سرخ، سبز، بھوری اور سیاہ پٹیاں استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "منی پلانٹ (Epipremnum aureum) ایک سرسبز، خوبصورت اور سدا بہار بیل ہے۔ اسے گھروں کے اندر، اور عوامی عمارتوں کے اندر اور باہر لگایا جاتا ہے۔ یہ زمین، گملوں اور پانی میں اگایا جاتا ہے۔ اس کی لمبائی کئ میٹر تک ہو سکتی ہے۔ اس کا وطن جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ہیں۔ اسے بڑھنے کے لیۓ گرم مرطوب موسم مون سون پسند ہے۔"@ur .
  "خط استوا (Equator) گلوب یا دنیا کے نقشے پر اسکے بالکل درمیان سے کھینچا گیا ایک فرضی خط یا لکیر ہے۔ یہ خط ہماری دنیا کو شمال اور جنوب کی طرف بالکل دو حصوں میں تقسیم کر دیتا ہے۔ استوا عربی زبان میں برابر کو کہتے ہیں۔ خط استوا اور اسکے آس پاس کے علاقے زمین کے بالکل وسط میں ہونے کی وجہ سے خاص طرح کے موسم میں رہتے ہیں۔ یہاں سارا سال مسلسل دھوپ پڑتی ہے اور سارا سال بارش ہوتی ہے جسکے نتیجے میں زندگی کی مختلف اقسام کی جو وسعت یہاں نظر آتی ہے وہ زمین پر کہیں اور نہیں۔ اسکے اہم علاقوں میں ایمیزن، وسطی افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیاء کے جنگل شامل ہیں۔ خط استوا کے علاقہ میں زیادہ نمی ہونے کی وجہ آس پاس کے علاقوں کی نمی کا کھنچ کر خط استوا کے علاقوں کی طرف آ جانا ہے۔ چنانچہ خط استوا کے اوپر اور نیچے دونوں طرف کے علاقے نمی کی قلت کا شکار ہیں اور وہاں بڑے بڑے صحرا وجود میں آگۓ ہیں۔ مثلا صحراۓ اعظم، ربع الخالی، تھل، تھر، کالاہاری، صحرائے آسٹریلیا اور ایٹاکاما وغیرہ۔"@ur .
  "تجزیۂ بول کو عام الفاظ میں پیشاب کا تجزیہ کہ سکتے ہیں۔ طبی زبان اختیار کی جاۓ تو، انگریزی میں اسے urinalysis (یورینالیسس) کہا جاتا ہے جو کہ دو الفاظ پر مشتمل اصطلاح ہے یعنی urine + analysis کا مرکب لفظ۔ اردو میں طب و حکمت کی اصطلاح میں پیشاب کو بول کہا جاتا ہے اور اسکا تجزیہ (جیسا کہ عنوان سے ظاہر ہے) ، تجزیۂ بول کہلاتا ہے۔ وہ تمام اختبارات یا ٹیسٹس جو کہ پیشاب کو استعمال کرتے ہوۓ کسی بھی بیماری کی تشخیص کرنے یا کسی عضو کے کام کا اندازہ لگانے کے لیۓ کیۓ جاتے ہیں انکو تجزیۂ بول یا urinalysis کہا جاتا ہے۔ اس اختبار میں پیشاب کے مختلف کیمیائی اور خلیاتی اجزاء کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ پیشاب، گردوں میں بننے والا ایک اخراجی مادہ ہوتا ہے اور اسکے زریعے جسم میں پیدا ہونے والے مختلف کیمیائی مادوں کی مقدار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اور ان پھر اس اختبار کے نتیجے کو ایک طبیب اپنے تجربہ کی مدد سے مریض کی حالت کا معائنہ کرتے ہوۓ بیماری تشخیص اور بیماری کے درجہ کا اندازہ لگانے میں استعمال کرتا ہے۔"@ur .
  "فٹ لمبائی کی پیمائش کی ایک اکائی ہے جو امریکہ، برطانیہ اور کئ دوسرے ممالک میں استعمال ہوتی ہے۔ ایک فٹ 0.3048 میٹر کے برابر ہے۔ ایک فٹ میں 12 انچ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "مون سون ہواؤں، بادلوں اور بارشوں کا ایک نظام ہے۔ یہ موسم گرما میں جنوبی ایشیاء، جنوب مشرقی ایشیاء اور مشرقی ایشیاء میں بارشوں کا سبب بنتا ہے۔ اپریل اور مئ کے مہینوں میں افریقہ کے مشرقی ساحلوں کے قریب خط استوا کے آس پاس بحر ہند کے اوپر گرمی کی وجہ سے بخارات بننے کا عمل ہوتا ہے یہ بخارات بادلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اور مشرق کا رخ اختیار کرتے ہیں۔ جون کے پہلے ہفتے میں یہ سری لنکا اور جنوبی بھارت پہنچتے ہیں اور پھر مشرق کی طرف نکل جاتے ہیں۔ ان کا کچھہ حصہ بھارت کے اوپر برستا ہوا سلسلہ کوہ ہمالیہ سے آٹکراتا ہے۔ بادلوں کا کچھہ حصہ شمال مغرب کی طرف پاکستان کا رخ کرتا ہے اور 15 جولائی کو مون سون کے بادل لاہور پہنچتے ہیں۔ 15 جولائی کو پاکستان میں ساون کی پہلی تاریخ ہوتی ہے۔ مون سون کی بارشیں اس علاقے میں اک نئ زندگی کا پیغام لاتی ہیں۔ مون سون عربی زبان کے لفظ 'موسم' کی تبدیل شدہ شکل ہے۔"@ur .
  "پوٹھوہاری زبان پنجابی زبان کے ایک لہجے کا نام ہے۔ یہ لہجہ پنجاب، پاکستان کے پہاڑی علاقے پوٹھوہار میں بولا جاتا ہے۔"@ur .
  "شمارندی تظاہرہ ایک بصری تظاہرہ اِکائی ہے جسے عموماً مُراقب بھی کہاجاتا ہے. یہ ایک برقی لوازمہ ہے جو آلات خصوصاً شمارندہ کے تخلیق شدہ شبیہات کا مظاہرہ کرتا ہے."@ur .
  "برج خلیفہ، سابق نام برج دبئی، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے نام سے موسوم کیا گیا۔ برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔ عمارت کے ماہر تعمیرات ایڈریان اسمتھ ہیں، جن کا تعلق اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل (SOM) سے ہے۔"@ur .
  "دنیا کی مختلف قومیں اپنے حقوق اور اپنے ہاں جمہوریت کے تحفظ کے لیۓ مختلف طریقے اختیار کرتی ہیں۔ قدیم یونان کی جمھوریہ ایتھنز کے لوگوں نے یہ مشاہدہ کیا کہ دو طرح سے ان کی جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے پیسے کے ذریعے یا طاقت کے ذریعے۔ کوئ شخص یا گروہ پیسے کے ذریعے ان کی اسمبلی کے ارکان کو خرید سکتا ہے اور یوں ان کے حقوق کو غصب کر سکتا ہے چنانچہ انھوں نے اپنے اسمبلی کے ارکان کی تعداد اتنی زیادہ کر دی کہ کوئ انھیں خریدنے کا سوچ بھی نہ سکے۔ دوسرے کوئ شحص یا گروہ طاقت کے بل بوتے پر ان کے حقوق غصب کر سکتا ہے۔ ایسے مسائل سے نبٹنے کا یہ حل نکالا گیا کہ اہل ایتھنز جب یہ سمجھتے کہ کوئ شحص ان کے حقوق پامال کر رہا ہے تو وہ ایک مٹی کے برتن کے ایک ٹکڑے پر اس شخص کا نام لکھتے اور اس برتن کو شہر کے بیچ چوک میں رکھہ دیتے اس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ شخص دس سال کے لیۓ ایتھنز کی جمھوریہ سے باہر ہے۔ اپنے حقوق کے معاملے میں ایتھنز کے لوگوں نے اپنے ہیرو پیریکلس کو بھی نہ بخشا۔ مٹی کے اس برتن کو یونانی زبان میں اوسٹریکا کہتے ہیں۔ اوسٹریکا سے انگریزی زبان میں دو الفاظ (Ostracise), (Ostracism) آۓ ہیں۔"@ur .
  "سلسلہ کوہ ہمالیہ ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو برصغیر پاک و ہند کو سطح مرتفع تبت سے جدا کرتا ہے۔ بعض اوقات سلسلہ ہمالیہ میں سطح مرتفع پامیر سے شروع ہونے والے دیگر سلسوں جیسے کہ قراقرم اور ہندوکش کو بھی شامل کرلیا جاتا ہے۔ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکاگوا ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔ دنیا کے بہت سے بڑے دریا جیسے سندھ ، گنگا ، برہم پتر ، یانگزی ، میکانگ ، جیحوں ، سیر دریا اور دریائے زرد ہمالیہ کی برف بوش بلندیوں سے نکلتے ہیں۔ ان دریاؤں کی وادیوں میں واقع ممالک افغانستان ، بنگلہ دیش ، بھوٹان ، بھارت ، پاکستان ، چین ، نیپال ، برما ، کمبوڈیا ، تاجکستان ، ازبکستان ، ترکمانستان ، قازقستان ، کرغیزستان ، تھائی لینڈ ، لاؤس ، ویتنام اور ملائشیا میں دنیا کی تقریباً آدھی آبادی ، یعنی 3 ارب لوگ ، بستے ہیں۔ ہمالیہ کا جنوبی ایشیا کی تہذیب پر بھی گہرا اثر ہے؛ اس کی اکثر چوٹیاں ہندو مت ، بدھ مت اور سکھ مت میں مقدس مانی جاتی ہیں۔ ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی کشمیر کے حصے میں 400 کلومیٹر اور مشرقی اروناچل پردیش کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔ یہ سلسلہ تہ در تہ پہاڑوں پر مشتمل ہے جن کی اونچائی جنوب سے شمال کی طرف بڑھتی جاتی ہے۔ تبت سے قریب واقع انتہائی شمالی سلسلے کو، جس کی اونچائی سب سے زیادہ ہے، عظیم ہمالیہ یا اندرونی ہمالیہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "حیات اصطناعی (artificial life) ایک ایسا شعبہ سائنس ہے کہ جسمیں حیات کا مطالعہ (بطور خاص اسکے ارتقاء کا)، حیات کے صناعی یا مصنوعی نمونوں کے زریعے کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسکو a-life (حیات-ا) بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر اس مطالعہ کے لیۓ زندگی کی سی کیفیت (یا کم از کم ایسے حالات کہ جو زندگی کے لیۓ لازمی ہوتے ہیں) کو کسی مختبر یا تجربہ گاہ میں تیار کیا جاتا ہے۔ اکثر زندگی کے لیۓ یہ تشبیہات (simulations) ایک شمارندے یا کمپیوٹر پر تیار کی جاتی ہیں اور انکو شمارندی تشبیہ (computer simulation) کہا جاتا ہے، بعض اوقات یہ مطالعہ ممکنہ حد تک حیات سے قریب کیمیائی اجزاء مثلا لحمیات، اور دیگر معدنیات سے تیار کردہ محلولات کی مدد سے بھی کیا جاتا ہے اور ایسی صورت میں اسکے لیۓ ایک اور اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جسے حیات-ا تر (wet alife) کہتے ہیں۔"@ur .
  "طیارہ (aeroplane) ، ایک ایسا ہوائی جہاز ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں مخصوص اور مستقل پر نما اجسام رکھتا ہے اسی لیۓ سائنسی اصطلاح میں اسکو معین پردار ہوائی جہاز (fixed-wing aircraft) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Aerology"@ur .
  "طب الشرعی (Forensic science) ، کو طب قانونی بھی کہا جاتا ہے لیکن طب الشرعی زیادہ احسن لفظ ہے، اسے انگریزی میں صرف Forensics بھی کہا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ طب کی ایک شاخ ہے جو کہ طبی معلومات کو قانون کی مدد کے لیۓ یا قانونی مقاصد کے لیۓ استعمال کرتی ہے۔ بعض اوقات طب الشرعی کی اصطلاح کو فقہ الطب (medical jurisprudence) کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، مگر بنیادی طور پر اول الذکر، طب سے اور بعد الذکر، قانون سے زیادہ قریب ہے، مزید یہ کہ طب کی چند مستند ترین لغات میں ان دونوں کو الگ رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "محیطیات (Oceanography) کو علم المحیطات یا ضخامت بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد زمین کے المحیطات (oceans) اور بحار (seas) کے سائنسی مطالعے کی ہوتی ہے۔ اسکو بعض اوقات علم البحر (marine science) بھی کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ بذات خود علم البحر کا ایک ذیلی شعبہ ہے۔ علم المحیطات کا دائرہ مختلف علوم کو اپنے اندر سمو لیتا ہے، مثال کے طور پر اس میں ساخت الطبقات (plate tectonics) سے لیکر جارات المحیط (ocean currents) اور بحری نامیوں (marine organisms) تک کا مطالعہ و تحقیق شامل ہے۔"@ur .
  "قانون اور انصاف کے اصولوں کا منظم اور سائنسی مطالعہ اور انکے نفاذ کا علم ، فقہ (jurisprudence) کہلاتا ہے اور اس فقہ کے اصولوں کو جب طب پر نافذ کیا جاۓ تو اس علم کو فقہ الطب (medical jurisprudence) کا نام دیا جاتا ہے۔ فقہ الطب کی اصطلاح کو بعض اوقات طب الشرعی (Forensic science) کے متبادل بھی استعمال کیا جاتا ہے مگر درحقیقت اول الذکر، قانون سے اور بعد الذکر، طب سے زیادہ قریب ہے، مزید یہ کہ طب کی چند مستند ترین لغات میں ان دونوں اصطلاحات کو الگ رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "برلن وفاقی جمہوریہ جرمنی کا دارالحکومت اور اس کی 16 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مشرقی جرمنی میں برلن-برینڈنبرگ شہری خطے میں واقع ہے۔ 34 لاکھ کی آبادی کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا اور یورپی اتحاد کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی کاحامل شہر ہے۔ برلن یورپی سیاست، ثقافت اور سائنس کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔ شہر بین البراعظمی نقل و حمل کا مرکز ہے اور کئی مایہ ناز جامعات، کھیلوں کی تقاریب، سازندوں اور عجائب گھروں کا گھر ہے۔ اس کی معیشت شعبہ خدمات پر انحصار کرتی ہے۔ برلن اپنے میلوں، معاصر طرز تعمیر، شبانہ زندگی اور جدید فنون کے باعث بین الاقوامی شہر رکھتا ہے۔ ایک اہم سیاحتی مقام اور 180 سے زائد اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھر کی حیثیت سے ان کی توجہ کامرکز ہے۔ یہ شہر 1936ء میں اولمپکس اور 2006ء میں فیفا ورلڈ کپ کے حتمی مقابلے کا میزبان بھی رہا ہے۔"@ur .
  "اردو ویکیپیڈیا پر نامکمل مضامین ایسے مضامین کو کہتے ہیں جن پر کام ابھی جاری ہے۔ آپ بھی ایسے نامکمل مضمون میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔"@ur .
  "قطار (train)، دراصل راہ آہن نقل و حمل یعنی rail transport کی اصطلاح میں ایک ایسے ناقل کو کہا جاتا ہے کہ جس کو ، ایک راہ آہن کے زریعے مسافروں اور / یا اشیاء کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو میں اسکے لیۓ عام طور پر بول چال میں ٹرین کا لفظ ہی مستعمل ہے اور اکثر اوقات اسکو ریل گاڑی بھی کہا جاتا ہے۔ ریل گاڑی ، گو عام استعمال کی وجہ سے ٹرین کا متبادل بن چکا ہے، مگر اس دائرہ المعارف پر ان دونوں کے علمی مفہوم میں فرق کی نسبت سے ان کو علحیدہ صفحات پر رکھا گیا ہے۔ train کے لفظ کے چند دیگر زبانوں میں متبادلات جاپانی --- 列車 (رومن اردو میں اسکو ش پر تشدید کے ساتھ ریشا پڑھا جاۓ گا جو کہ دو الفاظ ، ریش بمعنی قطار اور شا بمعنی گاڑی کا مرکب ہے) عربی --- قطار"@ur .
  "آہنراہ کو راہ آہن بھی کہا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں اسے Rail way یا Rail transport بھی کہتے ہیں۔ اسکا اختصار جو کہ اردو میں بھی مشہور ہے Rail اختیار کیا جاتا ہے اور عام طور پر اردو میں rail سے مراد Train اور railway دونوں کی لی جاتی ہے جبکہ rail track کو عمومی طور پر ریل کی پٹری کے نام سے پکارا جاتا ہے۔"@ur .
  "وژ‏ؤل بیسک کمپیوٹر کی ایونٹ ڈرون زبان ہے جو مائیکروسافٹ کے ڈیویلپمنٹ اینوائرنمنٹ سے مربوط ہے۔ وی بی کی جگہ اب وژ‏ؤل بیسک ڈاٹ نیٹ نے لے لی ہے۔ پرانی وی بی زیادہ تر بیسک سے ماخوذ تھی اور گرافکل یوزر انٹرفیس ایپلیکیشنز کی ریپڈ ایپلیکیشن ڈیویلپمنٹ کو ممکن بناتی تھی۔ ریپڈ ایپلیکیشن ڈیویلپمنٹ سے مراد تکنیکی تفصیل میں جائے بغیر پروگراموں کی تشکیل ہے۔"@ur .
  "خود متحرک، خود رَو یامحرک سیار ایک ایسے پہیہ دار سفری ناقل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اپنی خودکار حرکت پیدا کرنے کی صلاحیت ہو اور یہ صلاحیت اس میں لگاۓ گۓ ایک آلے کی مدد سے پیدا ہوتی ہے جسکو محرک یا موٹر کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "متوالیگر (sequencer) ایک وراثیات (Genetics) اور سالماتی حیاتیات میں استعمال کی جانے والے ایک انتہائی جدید اور کارآمد آلے یا machine کو کہا جاتا ہے جو کہ حیاتی سالمات یا biomolecules کے مکثورہ (polymers) میں موجود موحود (monomers) کی ترتیب یا متوالیہ (sequencing) معلوم کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر DNA کے سالمے میں موجود قاعدوں (A G C اور T) کی ترتیب معلوم کرنے کے لیۓ اسی کو استعمال کیا جاتا ہے۔ متوالیگر کا لفظ ، متوالی سے بنا ہے جسکا مطلب ترتیب یا سلسلہ ہوتا ہے۔ لفظ متوالیہ بھی اسی سے ماخوذ ہے۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں تو راہ آہن نقل و حمل ایک ایسی نقل و حمل یا ٹرانسپورٹ کو کہا جاتا ہے کہ جو راہ آہن یا rail کے ذریعے کی جاتی ہو۔ راہ آہن نقل و حمل (rail transport) ایک ایسا ذریعہ نقل و حمل ہوتا ہے کہ جس کے ذریعے مسافروں یا اشیاء کو ایک راہ آہن (railways) کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے ۔ اسے انگریزی میں railroads بھی کہا جاتا ہے۔ اصطلاحی معنوں میں دراصل راہ آہن ، دو عدد فولاد کی عصا یا پٹریوں کو خطوط کی صورت میں بچھا کر بنائی گئی ایک ایسی راہ یا سڑک کو کہا جاتا ہے کہ جو نقل و حمل کے لیۓ قطاریہ یا train کو راستہ فراہم کرتی ہو۔"@ur .
  "مسجدحرام جزیرہ نما عرب کےشہر مکہ مکرمہ میں واقع ہے جو سطح سمندر سے 330 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، مسجدحرام کی تعمیری تاریخ عہد حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہم السلام سےتعلق رکھتی ہے۔ مسجد حرام کےدرمیان میں بیت اللہ واقع ہےجس کی طرف رخ کرکےدنیا بھر کےمسلمان دن میں 5 مرتبہ نماز ادا کرتےہیں۔ بیرونی و اندرونی مقام عبادات کو ملاکر مسجد حرام کا کل رقبہ 40 لاکھ 8 ہزار 20 مربع میٹر ہےاور حج کےدوران اس میں 40 لاکھ 20 ہزار افراد سماسکتےہیں۔"@ur .
  "مقام ابراہیم وہ پتھر ہے جو بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے قد سے اونچی دیوار قائم کرنے کے لئے استعمال کیا تھا تاکہ وہ اس پر اونچے ہوکر دیوار تعمیر کریں۔ مقام ابراہیم خانہ کعبہ سے تقریبا سوا 13 میٹر مشرق کی جانب قائم ہے۔ 1967ء سے پہلے اس مقام پر ایک کمرہ تھا مگر اب سونے کی ایک جالی میں بند ہے۔ اس مقام کو مصلے کا درجہ حاصل ہے اور امام کعبہ اسی کی طرف سے کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھاتے ہیں۔ طواف کے بعد یہاں دو رکعت نفل پڑھنے کا حکم ہے۔ ابراھیم علیہ السلام کے پا‎ؤں کے نشانات اسلام کی ابتدا تک اس چٹان پر موجود تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں : مقام ابراھیم سے وہ پتھر مراد ہے جس پرابراھیم علیہ السلام کے پاؤں کے نشانات ہیں ۔ حافظ ابن کثير رحمہ اللہ تعالٰی کا قول ہے : اس پتھر میں پاؤں کےنشانات ظاہرتھے اورآج تک یہ بات معروف ہے اورجاھلیت میں عرب بھی اسے جانتے تھے، اورمسلمانوں نے بھی یہ نشانات پا‎ۓ ، جس طرح کہ انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ : میں نے مقام ابراھیم دیکھا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اور ايڑیوں کے نشانات موجود تھے ۔ لیکن یہ بات ہے کہ لوگوں کے ھاتھ لگنے سے وہ نشانات جاتے رہے ۔ ابن جریر نے قتادہ رحمہ اللہ تعالٰی سے روایت بیان کی ہے کہ قتادہ کیا بیان ہے کہ: \"اورمقام ابراھیم کونماز کی جگہ بناؤ\" اس میں حکم یہ دیا گيا ہے کہ اس کے قریب نماز پڑھیں اوریہ حکم نہیں گیا کہ اسے ھاتھ پھیریں اورمسح کریں، اوراس امت نے بھی وہ تکلیف شروع کردی جو پہلی امت کرتی تھی ، ہمیں دیکھنے والے نے بتایا کہ اس میں ابراھیم علیہ السلام کی انگلیوں اورايڑيوں کے نشانات موجود تھے اور لوگ اس پرھاتھ پھیرتے رہے حتی کہ وہ نشانات مٹ گۓ ۔ دیکھیں: تفسیر ابن کثیر (1 / 117) ۔ شيخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالٰی کا کہنا ہے : اس میں کوئی شک نہیں کہ مقام ابراھیم کا ثبوت ملتا ہے اورجس پر کرسٹل چڑھایا گيا ہے وہ مقام ابراھیم ہی ہے لیکن وہ گڑھے جواس وقت اس پر ہیں وہ پا‎ؤں کے نشانات ظاہرنہیں ہوتے ، اس لیے کہ تاریخي طورپر اس کا ثبوت ملتا ہے کہ پا‎ؤں کے نشانات زمن طویل سے مٹ چکے ہیں ۔"@ur .
  "عشرہ مبشرہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صحابہ ہیں جنہیں زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی گئی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت عثمان رضي اللہ تعالٰی عنہ حضرت علی رضي اللہ تعالٰی عنہ حضرت طلحہ رضي اللہ تعالٰی عنہ حضرت زبیر ابن العوام رضي اللہ تعالٰی عنہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت سعد رضي اللہ تعالٰی عنہ حضرت سعید رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت ابوعبیدہ رضي اللہ تعالٰی عنہ"@ur .
  "خانہ کعبہ یا بیت اللہ (الكعبة المشرًّفة، البيت العتيق‎ یا البيت الحرام‎) مسجد حرام کے وسط میں واقع ایک عمارت ہے جو مسلمانوں کا قبلہ ہے جس کی طرف رخ کرکے وہ عبادت کیا کرتے ہیں۔ یہ دین اسلام کا مقدس ترین مقام ہے۔ صاحب حیثیت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے۔"@ur .
  "زمزم کا پانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہا السلام کےشیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کے بہانےاللہ تعالٰیٰ نےتقریباً 4 ہزار سال قبل ایک معجزےکی صورت میں مکہ مکرمہ کےبےآب و گیاہ ریگستان میں جاری کیا جو آج تک جاری ہے۔ چاہ زمزم مسجد حرام میں خانہ کعبہ کےجنوب مشرق میں تقریباً 21 میٹر کےفاصلےپر تہ خانے میں واقع ہے۔ یہ کنواں وقت کےساتھ سوکھ گیا تھا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےدادا حضرت عبدالمطلب نےاشارہ خداوندی سےدوبارہ کھدوایا جوآج تک جاری و ساری ہے۔ آب زمزم کا سب سےبڑا دہانہ حجر اسود کےپاس ہےجبکہ اذان کی جگہ کےعلاوہ صفا و مروہ کےمختلف مقامات سےبھی نکلتا ہے۔ 1953ءتک تمام کنوئوں سےپانی ڈول کےذریعےنکالاجاتا تھا مگر اب مسجد حرام کےاندر اور باہر مختلف مقامات پر آب زمزم کی سبیلیں لگادی گئی ہیں۔ آب زمزم کا پانی مسجد نبوی میں بھی عام ملتا ہےاور حجاج کرام یہ پانی دنیا بھر میں اپنےساتھ لےجاتےہیں۔"@ur .
  "\"اذان\" اسلام میں نماز کے لئے پکار کو کہتے ہیں۔ دن میں 5 مرتبہ فرض نمازوں کے لئے موذن یہ فریضہ انجام دیتا ہے۔ نماز سے قبل صف بندی کے لئے دی جانی والی اذان اقامت کہلاتی ہے۔"@ur .
  "ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ یہ پاکستان کے سلسلہ کوہ ہمالیہ میں نیپال اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 8848 میٹر یا 29028 فٹ ہے۔ اسے پہلی بار مئی 29، 1953ء کو ایڈمنڈ ہلری اور ٹینزنگ نورگے نے سر کیا۔ نذیر صابر پہلا پاکستانی تھا جس نے اسے سر کیا۔ ماؤنٹ ایورسٹ کا نیپالی نام ساگرماتا ہے۔"@ur .
  "گنگا شمالی بھارت اور بنگلہ دیش کا ایک دریا ہے۔ دریائےگنگا ہندو مذہب میں اہم حیثیت رکھتا ہےاور مقدس سمجھتےہوئےاس کی پوجا کی جاتی ہے۔ دریائےگنگا کی کل لمبائی 2 ہزار 510 کلومیٹر (1 ہزار 557 میل) ہے۔ یہ دریائےجمنا کے ساتھ مل کر ایک عظیم اور زرخیز خطہ تشکیل دیتا ہےجو شمالی بھارت اور بنگلہ دیش پر مشتمل ہے۔ اس علاقےمیں آبادی کی کثافت دنیا میں سب سےزیادہ ہےاور روئےزمین پر موجود ہر 12 واں شخص یعنی دنیا کی کل آبادی کا 8.5 فیصد اس جگہ رہتا ہے۔ بےپناہ آبادی، آلودگی اور ماحولیات کی تباہی دریا کےلئےایک تشویشناک صورتحال ہے۔"@ur .
  "آج، پاکستان کا اردو میں شائع ہونے والا روزنامہ ہے۔ یہ اسلام آباد، پشاور اور ایبٹ آباد سے شائع ہوتا ہے۔"@ur .
  "ذیل میں ان اخبارات کی فہرست ہے جو پاکستان میں شائع ہوتے ہیں۔"@ur .
  "روزنامہ الاخبار، اسلام آباد پاکستان سے شائع ہونے والا اخبار ہے۔"@ur .
  "روزنامہ القمر، اسلام آباد پاکستان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔"@ur .
  "روزنامہ اوصاف، اسلام آباد، پاکستان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔ اخبار کی ابتداء اسلام آباد سے ہوئی اب یہ پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر اور لندن سے بھی شائع کیا جاتا ہے۔اخبار کے ایڈیٹر انچیف اور مالک مہتاب خان ہیں۔"@ur .
  "عوام، کراچی پاکستان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔ یہ جنگ گروپ کے تحت شام کو شائع ہوتا ہے۔"@ur .
  "روزنامہ امروز، کراچی پاکستان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔"@ur .
  "روزنامہ اسلام کراچی،لاہور، ملتان، راولپنڈی اور پشاور سے شایع ہونے والا منفرد اسلامی اخبار ہے جس میں جاندار کی تصاویر شایع نہی کی جاتیں۔ اس ادارے کے زیر اہتمام بدھ کو خواتین کا اسلام اور اتور کو بچوں کا اسلام کے نام سے دو جرائد بھی شایع کئے جاتے ہیں۔ یہ اخبار آن لاین بھی دستیاب ہے، اس خبار پر مزہبی طبقے کی چھاپ لگی ہوئی ، مگر یہاں پر کام کرنے والے صحافیوں کو کم نخواہوں کے باعث نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ مخصوصی مزہبی نظریات کے باعچ صحافیوں کو دیگر طبقات سے شدید مخالفت کا سامنا بھی رہتا ہے مگر ادارے کی جانب سے اس حوالے سے کبھی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے البتہ ادارہ روزنامہ اسلام کو کبھی بھی کسی صحافی کی جانب سے مقدمے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔"@ur .
  "ایکسپریس، پاکستان کا سب سے زیادہ شہروں سے شائع ہونے والا اخبار ہے۔ یہ ملک کے11 شہروں سے شائع ہوتا ہے جن میں لاہور، اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ ، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، رحیم یار خان اور سکھر شامل ہیں۔ یہ سینچری پبلکیشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے زیراہتمام شائع ہوتا ہے۔ ایکسپریس کے کالم اردو اخباروں میں سب سے زیادہ پڑھے جاتے ہیں۔ ان معروف کالم نویسوں میں مندرجہ ذیل لوگ شامل ہیں عبدالقادر حسن عباس اطہر عبداللہ طارق سہیل اسداللہ غالب جاوید چوہدری اوریا مقبول جان طلعت حسین عمار چوہدری"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "کراچی سے شائع ہونے والا ایک مشہور روزنامہ ہے عموما اس کو حق و سچائی کا ترجمان سمجھا جاتا ہے جسارت کی اشاعت 1970ء میں شروع ہوئی اس وقت سے اس روزنامے کو دایئں بازو کی قوتوں کا حقیقی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ جسارت کی خصوصیات میں شامل ہے کہ یہاں سے ہو کر گذرنے والے صحافیوں نے بڑے اداروں میں بہترین مقام حاصل کیا ہے عمومی طور پر جسارت پر جماعت اسلامی کی طرف داری کا الزام لگایا جاتا ہے مگر اس میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں و تنظیم کے خلاف بھی خبروں کی اشاعت ہوتی ہے دوسری طرف پاکستان کے ان چند صحافتی اداروں میں جسارت سر فہرست ہے جنہوں نے زرد صحفت کا قلع قمع کیا ہے موجودہ وقت میں روزنامہ جسارت کراچی کے مدیر اطہر ہاشمی ہیں جبکہ واجد احمد سربراہ نامہ نگاران (چیف رپورٹر) ہیں"@ur .
  "روزنامہ خبریں، پاکستان کے مختلف شہروں سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔ ضیاء شاہد اخبار کے مالک اور چیف ایڈیٹر ہیں۔"@ur .
  "روزنامہ پاکستان کا آغاز یکم دسمبر 1990ء سے ہوا تب اس کے مالک اکبر علی بھٹی اور ایڈیٹر معروف صحافی ضیاء شاہد تھے۔ اپنے آغاز کے ساتھ ہی اخبار نے روزنامہ جنگ اور نوائے وقت کے بہت سے صحافیوں‌کو اپنے ہاں ملازمت دیدی۔ کچھ ہی عرصہ بعد ضیاء شاہد اس اخبار سے الگ ہوگئے۔یکم جنوری 1999ء سے اس کی ادارت معروف صحافی مجیب الرحمن شامی نے سنبھالی ۔ مجیب الرحمن امی نے اپنا شام کا اخبار یلغار بھی جاری کیا۔ وہ ہفت روزہ ’’زندگی‘‘ اور ماہنامہ ’’قومی ڈائجسٹ‘‘ بھی شائع کرتے ہیں۔ روزنامہ پاکستان لاہور کے علاوہ کراچی، ملتان اور پشاور سے بھی شائع ہوتا ہے ۔"@ur .
  "روزنامہ ملت، لاہور، پاکستان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا اخبار ہے۔ اس کے چیف ایڈیٹر کا نام اسداللہ غالب ہے۔"@ur .
  "بلوچستان پوسٹ، کوئٹہ، صوبہ بلوچستان سے شائع ہونے والا انگریزی زبان کا روزنامہ ہے۔"@ur .
  "روزنامہ نوائے وقت، پاکستان کے شہروں اسلام آباد،لاہور، کراچی اور ملتان سے شائع ہونے والا اردو زبان کا ایک اہم روزنامہ ہے۔ نوائے وقت کا آغاز 23 مارچ 1940 کو ہوا۔ پہلے یہ ہفت روزہ تھا بعد میں روزنامہ میں تبدیل ہو گیا۔ اخبار کی بنیاد حمید نظامی نے رکھی۔ نواۓ وقت کے بانی پکے مسلم لیگی تھے۔ جبکہ اس وقت (2009ء) نوائے وقت مسلم لیگ کا حامی اخبار سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "امت۔ رفیق افغان کی زیرادارت کراچی سے شائع ہونے والا ایک مشہور روزنامہ ہے جس کا ماٹو ہے \" جو سب چھپاتے ہیں وہ ہم چھاپتے ہیں\"۔ روزنامہ امت نے تحقیقاتی صحافت کو پروان چڑھایا، اور میگزین صفحات پر حالات حاظرہ کے حوالے سے رپورٹوں کو نمایاں جگہ دے کر اردو صحافت میں تیزی اور جدت پیدا کی۔ روزنامہ امت کے معروف کالم نگاروں میں ڈاکٹر ضیاء الدین خان، اعجاز منگی، سیلانی، جمال عبداللہ عثمان، سعود ساحر اور یعقوب غزنوی شامل ہیں۔"@ur .
  "بزنس ریکارڈر، کراچی سے شائع ہونے والا پاکستان کا پہلا صنعتی و تجارتی روزنامہ ہے۔ اس گروپ کے تحت ٹی وی چینل \"آج\" بھی چل رہا ہے۔"@ur .
  "پاکستان اوبزرور، اسلام آباد، پاکستان سے شائع ہونے والا انگریزی زبان کا روزنامہ ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "پاکستان ٹائمز، اسلام آباد پاکستان سے شائع ہونے والا انگریزی زبان کا روزنامہ ہے۔ اس کے ایڈیٹر کا نام ممتاز حمید ہے۔"@ur .
  "خیبر میل، پشاور، پاکستان سے شائع ہونے والا انگریزی زبان کا روزنامہ ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "دی نیشن لاہور سے شائع ہونے والا انگریزی اخبار ہے۔ ستمبر 2009ء میں نوائے وقت گروہ کے مالک مجید نظامی نے روزنامہ نیشن کے مدیر عارف نظامی کو برطرف کر دیا۔ عارف نظامی نوائے وقت کے بانی حمید نظامی کے فرزند تھے اور نیشن کے بانی تھے۔ ان کی جگہ مشہور پروفیسر شیرں مزاری کو مدیر مقرر کیا گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  "انگریزی روزنامہ دی نیوز ، ادارہ جنگ پبلیکشنز نے فروری 1991ء میں‌ میر شکیل الرحمان کی ادارت میں بیک وقت لاہور، کراچی اور راولپنڈی سے جاری کیا اور اس کے ساتھ ہی اسے نیو یارک اور لندن سے بھی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ دی نیوز پاکستان کا پہلا اخبار ہے جس کے رپورٹرز اور عملہ ادارت کے ارکان کمپوزنگ اور صفحات کی ترتیب و تزئین کا تمام کام کمپیوٹر پر خود سے کیا کرتے تھے۔ دی نیوز اپنے صفحات اور مواد دلکش ڈیزائن ،ٹائپ اور طباعت کی بناء پر دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کا ایک کامیاب انگریزی اخبار بن گیا۔ دی نیوز نے رنگین تصاویر خبروں‌ کے صفحات پر شائع کرنے کا سلسلہ پہلی بار شروع کیا ۔اس وقت دی نیوز کے ایڈیٹر شاہین صبہانی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "روزنامہ وحدت پشتو زبان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور سے شائع ہونے والا پاکستانی اخبار ہے۔"@ur .
  "نوای وطن، بلوچی زبان کا کوئٹہ، صوبہ بلوچستان، پاکستان سے جاری ہونے والا اخبار ہے۔"@ur .
  "روزنامہ سجن، پنجابی زبان کا لاہور پاکستان سے شائع ہونے والا اخبار ہے۔ اس کے ایڈیٹر کا نام حسین نقی ہے۔"@ur .
  "ڈان پاکستان کے مشہور انگریزی زبان کے اخبارات میں سے ایک ہے۔ یہ کاغذی صورت میں اور روۓ خط پڑھا جاسکتا ہے۔ ڈان ، 26 اکتوبر 1941ء کو قائداعظم محمد علی جناح‌ کی ذاتی پرستی میں مسلم لیگ کے ترجمان کی حیثیت ہفت روزہ کے طور پر جاری کی اگیا۔ 1942ء میں یہ روزنامہ ہوگیا۔ اس نے مسلم لیگ اور مسلمانان ہند کی ترجمانی کے فرائض شاندار طریقے سے انجام دیئے۔ روزنامہ ڈان کے پہلے ایڈیٹر Pothan Joseph تھے جو اپنے صحافتی کیریئر اور تجربے کے باعث کافی مقبولیت رکھتے تھے۔ 1945ء میں الطاف حسین کو اس کا ایڈیٹر مقرر کیا گیا۔ روزنامہ ڈان اور دیگر مختلف اخبارات نے آزادی جدوجہد اور مسلمانانِ ہند کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے مسائل، موقف ، معاملات اور واقعات احسن طریقے سے پیش کئے اور وقت کے سامنے صحیح صورتحال رکھی ۔ ڈان نے برصغیر پاک و ہند کے دس کروڑ مسلمانوں کی آواز کو بلند کیا ۔ قیام پاکستان کے وقت روزنامہ ڈان اور اس قسم کے دیگر اخبارات کے روزانہ اشاعت کا اندازہ تقریبا 50 ہزار پرچے تھے۔ روزنامہ ڈان نے وقت کے تقاضوں کو پیش نظر رکھا اور انگریزی زبان میں مسلم صحافیوں‌کی شدید قلت کے باوجود مسلم دشمن عناصر، صحافی ، اخبارات اور رسائل کا مقابلہ بڑے جوش و جزبے سے جاری رکھا ۔ جبکہ غیر مسلم اخبارات اور پرچے کثرت اورر وسائل سے مضبوط تھے اور وہ بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈے کررہے تھے۔ روزنامہ ڈان کی ایک خوبی یہ تھی کہ اس نے مستقل کے صحافیوں کے لئے اعلیٰ‌ترین تربیت گاہ کا کردار ادا کیا اور یہ حقیقت ہے کہ انگریزی صحافت میں بے شمار صحافیوں کا ظہور روزنامہ ڈان کے باعث ہوا۔ روزنامہ ڈان نے تقریبا سات دہائیوں سے کامیابی سے اپنی اشاعت کو برقرار رکھا ۔کراچی کے علاوہ اسلام آباد، لاہور، پشاور ، کوئٹہ اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی ڈان کے دفاتر موجود ہیں۔ حمید ہارون چیف ایگزیکٹیو جبکہ عباس ناصر ڈان کے موجودہ ایڈیٹر ہیں۔"@ur .
  "خبراں، لاہور پاکستان سے شائع ہونے والا پنجابی زبان کا روزنامہ ہے۔ یہ اخبار اردو روزنامہ خبریں شائع کرنے والا گروپ شائع کرتا ہے۔"@ur .
  "بھلیکھا ، لاہور پاکستان سے شائع ہونے والا پنجابی زبان کا روزنامہ ہے۔"@ur .
  "روزنامہ کوک پاکستان سے شائع ہونے والا سرائیکی زبان کا اخبار ہے۔"@ur .
  "تائی پے 101 تائیوان کے دارالحکومت تائی پے میں قائم ایک بلند عمارت ہے جسے 4 جنوری 2010 سے پہلے دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا درجہ حاصل تھا."@ur .
  "سیئرز ٹاور امریکہ کے شہر شکاگو میں قائم ایک بلند عمارت ہے جو اس وقت براعظم شمالی امریکہ کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کئے ہوئے ہے۔ عمارت ماضی میں دنیا کی بلند ترین عمارت بھی رہ چکی ہے۔ اس کے ماہر تعمیرات اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل کمپنی کے بروس گراہم اور فضل الرحمن خان تھے۔ عمارت کی تعمیر کا آغاز اگست 1970ء میں ہوا اور 1973ء میں اس نے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا ریکارڈ توڑ کردنیا کی سب سے بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کیا۔ سیئرز ٹاور میں کل 108 منزلیں ہیں اور تعمیر کی تکمیل پر اس کی بلندی 1450 فٹ اور 7 انچ تھی لیکن فروری 1982ء میں ٹیلی وژن انٹینا کی تنصیب سے اس کی بلندی 1707 فٹ یعنی 520 میٹر تک پہنچ گئی۔ جون 2000ءمیں مغربی انٹینا مزید بلند کردیا گیا جس سے یہ بلندی 1729 فٹ (527 میٹر) تک جاپہنچی۔"@ur .
  "پیٹروناس ٹوئن ٹاور ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں قائم ایک فلک بوس عمارت ہے جو دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہے تاہم تائی پے، تائیوان کی تائی پے 101 نے اس سے یہ اعزاز چھین لیا۔ اس کے باوجود پیٹروناس ٹوئن ٹاور دنیا کے سب سے بلند ٹوئن ٹاورز ہیں۔ ٹوئن ٹاورز کے ماہر تعمیرات کیسر پیلی ہیں جبکہ یہ 1998ء میں مکمل ہوئی۔ 88 منزلہ عمارت اسٹیل اور شیشے سے تعمیر کی گئی ہے اور اسے اسلامی فن تعمیر کا جدید نمونہ بنایا گیا ہے۔ عمارت کی کل بلندی 452 میٹر ہے۔ ٹوئن ٹاورز کی خاص بات دونوں عمارتوں کے درمیان رابطے کے لئے قائم پل ہے ۔ یہ پل 170 میٹر کی بلندی اور 42 ویں منزل پر قائم کیا گیا ہے اور 58 میٹر طویل ہے۔ یہ پل عوام کے لئے کھلا ہوا ہے تاہم ایک دن میں پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر 1400 سے زیادہ پاس جاری نہیں کئے جاتے جو بالعموم دوپہر سے قبل ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ یہ تمام پاس بالکل مفت ہیں۔ پل پیر کے روز بند رہتا ہے۔ پہلا ٹاور مکمل طور پر ملائشیا کے ادارے پیٹروناس کمپنی کی ملکیت ہے جبکہ دوسرے میں الجزیرہ انٹرنیشنل، بلوم برگ، بوئنگ، آئی بی ایم، مائیکرو سوفٹ اور دیگر اہم قومی و بین الاقوامی اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔ \t\t \t\t\tPetronas Twin Towers 2. "@ur .
  "ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ امریکہ کے شہر نیویارک میں قائم ایک بلند عمارت ہے جسے امریکی انجمن برائے شہری انجینیئرز نے جدید دنیا کے 7 عجائبات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ شریو، لیمب اینڈ ہیرمون کی ڈیزائن کردہ یہ عمارت 1931ء میں مکمل ہوئی اور 1972ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تعمیر تک دنیا کی بلند ترین عمارت کے اعزاز کی حامل رہی۔ 11 ستمبر 2001ء کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کے بعد ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ ایک مرتبہ پھر نیویارک شہر کی بلند ترین عمارت بن چکی ہے۔ یہ شکاگو کے سیئرز ٹاور کے بعد امریکہ کی بلند ترین عمارت ہے۔ عمارت کی کل بلندی انٹینا سمیت ایک ہزار 454 فٹ (443 میٹر) ہے جبکہ چھت تک بلندی 1250 فٹ (381میٹر) ہے۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ میں 102 منزلیں ہیں۔ یہ 100 سے منزلیں رکھنے والی دنیا کی پہلی عمارت ہے جبکہ ریکارڈ 41 سال یہ دنیا کی بلند ترین عمارت رہی۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ میں 6 ہزار 500 کھڑکیاں، 73 برقی سیڑھیاں اور 1860 سیڑھیاں ہیں۔ یکم مئی 2006ء کو ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نے اپنی 75 ویں سالگرہ منائی۔ اپنے قیام سے 1940ء کی دہائی تک عمارت کے اکثر دفاتر خالی پڑے تھے اور یہ \"ایمپٹی اسٹیٹ بلڈنگ\" مشہور ہوگئی۔ ابتدائی سالوں میں 30 سے زائد افراد نے عمارت کی چھت سے کود کر خود کشی کی۔ 1947ء میں تین ہفتوں کے دوران 5 افراد کی کودنے کی کوشش پر مشاہداتی ٹیرس پر باڑھ نصب کردی گئی۔"@ur .
  "ایم سی بی ٹاور کراچی میں قائم ایک بلند عمارت ہے جسے پاکستان کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ ایم سی بی بینک لمیٹڈ کا صدر دفتر ہے۔ یہ عمارت 2005ء میں مکمل ہوئی اور حبیب بینک پلازہ کا 4 دہائیوں تک پاکستان کی بلند ترین عمارت رہنے کا ریکارڈ توڑدیا۔ عمارت کی کل بلندی 116 میٹر ہے جبکہ منزلوں کی تعداد 29 ہے۔ یہ عمارت \"پاکستان کی وال اسٹریٹ \" آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم ہے۔"@ur .
  "حبیب بینک پلازہ پاکستان کے شہر کراچی میں قائم ایک بلند عمارت ہے جسے 1963ء سے 2003ء تک پاکستان کی بلند ترین عمارت کا درجہ حاصل رہا۔ یہ حبیب بینک کا صدر دفتر ہے۔ یہ 4 دہائیوں تک پاکستان کی بلند ترین عمارت رہی اور 2005ء میں ایم سی بی ٹاور نے اس کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔ اس وقت یہ ایم سی بی ٹاور کے بعد ملک کی دوسری بلند ترین عمارت ہے۔ شہری حکومت نے عمارت کو 40 منزلوں تک کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کے ماہر تعمیرات لیو اے ڈيلی تھے جبکہ تعمیراتی کام ایس محبوب اینڈ کمپنی نے انجام دیا۔ 22 منزلہ حبیب بینک پلازہ 1963ء میں مکمل ہوا۔ اس کی کل بلندی انٹینا سمیت 101 میٹر اور چھت تک 95.5 میٹر ہے۔ یہ عمارت \"پاکستان کی وال اسٹریٹ \" آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم ہے۔ حبیب بینک پلازہ میں رویت ہلال کمیٹی کا دفتر بھی واقع ہے اور ہر ماہ اسلامی مہینے کا چاند دیکھنے کے لئے تقریب اس کی چھت پر منعقد ہوتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "پورٹ ٹاور کمپلیکس پاکستان کے تجارتی دارالحکومت کراچی میں تعمیرات کا ایک عظیم منصوبہ ہے۔ اس مجوزہ بلند عمارت کی بلندی 1947 فٹ ہوگی۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ اس منصوبے کے لئے 20 ارب روپے خرچ کرے گا جبکہ اس میں بیرونی سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔ یہ عمارت 6 سال کے عرصے میں تعمیر ہوگی۔ اس میں ایک ہوٹل، ایک شاپنگ سینٹر اور ایک ایکسپو سینٹر موجود ہوگا۔ کراچی کی بلند عمارات میں اس اضافے کی سب سے اہم خاصیت اس کا متحرک ریستوران ہوگا جس کی بدولت شہر اور ساحل کا دلکش نظارہ دیکھا جاسکے گا۔ یہ ٹاور کلفٹن کے ساحل پر تعمیر ہوگا۔ تعمیر مکمل ہونے کی صورت میں یہ پاکستان کی بلند ترین اور برج دبئی کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ہوگی۔ اس وقت پاکستان کی بلند ترین عمارت ایم سی بی ٹاور ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ابراہیم اسماعیل چندریگر روڈ یا آئی آئی چندریگر روڈ پاکستان کی \"وال اسٹریٹ\" سمجھی جاتی ہے۔ یہ شاہراہ کراچی کے قلب میں واقع ہے۔ برطانوی راج کے دوران یہ میکلوڈ روڈ کے نام سے جانی جاتی تھی لیکن آزادی کے بعد اسے پاکستان کے سابق وزیراعظم ابراہیم اسماعیل چندریگر کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ پاکستان کے اکثر مالی اداروں کے صدر دفاتر آئی آئی چندریگر روڈ پر ہی قائم ہیں جن میں اسٹیٹ بینک، حبیب بینک پلازہ، ایم سی بی ٹاور، نیشنل بینک، بینک الفلاح، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور سٹی بینک وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اخبار روزنامہ جنگ اور پاکستان کے سب سے بڑے نجی ٹیلی وژن چینل جیو ٹی وی کے علاوہ کئی اہم قومی و مقامی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے دفاتر یہاں قائم ہیں۔ آئی آئی چندریگر روڈ کراچی کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج اور کراچی کاٹن ایکسچینج سمیت کئی مالی و کاروباری اداروں کے دفاتر بھی یہیں واقع ہیں۔ اس شاہراہ پر کراچی کی کئی خوبصورت قدیم عمارات بھی قائم ہیں، جیسا کہ کراچی ایوان صنعت و تجارت کی عمارت۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "روزنامہ سچ ایک سندھی اخبار ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "پاکستان کی بلند ترین عمارت ایم سی بی ٹاور ہے جو جنوری 2005ء میں مکمل ہوئی۔ اس وقت سے کئی بلند عمارات کے منصوبے منظر عام پر آچکے ہیں جن میں سے چند زیر تعمیر بھی ہیں۔ ذیل میں پاکستان کی مکمل، زیر تعمیر اور مجوزہ 20 بلند ترین عمارات کی فہرست دی جارہی ہے"@ur .
  "کراچی سٹی میونسپل ایکٹ 1933ء میں جاری کیا گیا۔ ابتدائی طور پر میونسپل کارپوریشن میئر و نائب میئر کی زیر صدارت ہوتی تھی جس میں 57 کونسلر شامل ہوتے تھے۔ 1976ء میں میونسپل کارپوریشن کو میٹروپولیٹن کارپوریشن کا درجہ دے دیا گیا۔ 2001ء میں اسے شہری حکومت کا درجہ دیا گیا جس کا سربراہ ناظم ہے۔ درج ذیل فہرست کراچی کے میئرز اور ناظمین کی ہے:"@ur .
  "جناح بین الاقوامی ہواگاہ یا جناح بین الاقوامی ہوائی اڈہ (سابقہ “قائد اعظم بین الاقوامی ہوائی اڈہ“) پاکستان کا سب سے بڑا بین الاقوامی و قومی ہوائی اڈہ ہے۔ یہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں واقع ہے۔ مقامی باشندوں میں یہ جناح ٹرمینل کے نام سے مشہور ہے۔ اس کا نام قائد اعظم محمد علی جناح پر رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "عبدالستار افغانی کراچی کے سابق میئر کراچی اور رکن قومی اسمبلی تھے۔ وہ 6 جولائی 1930ء کو کراچی کے علاقے لیاری میں پیدا ہوئے۔ وہ 9 نومبر 1979 تا 7 نومبر 1983ء اور 7 نومبر 1983 تا 12 فروری 1987ء دو مرتبہ کراچی کے میئر منتخب ہوئے۔ عبدالستار افغانی سیاسی طور پر جماعت اسلامی سے وابستہ تھے اور متحدہ مجلس عمل کی نشست پر 2002ء کے انتخابات میں کراچی کے حلقے این اے 250 سے رکن قومی اسمبلی ہوئے تھے۔ وہ 4 نومبر 2006ء کو 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ مرحوم ایک ہفتے تک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ انہیں گردے کا مرض لاحق تھا۔ انہیں کراچی کے میوہ شاہ قبرستان سپرد خاک کیا گیا۔"@ur .
  "کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل گیند اور بلے کے ذریعے کھیلا جاتا ہے جس کا میدان بیضوی شکل کا ہوتا ہے۔ میدان کے درمیان میں 20.12 میٹر (22 گز) کا مستقر بنا ہوتا ہے جسے پچ کہا جاتا ہے۔ پچ کے دونوں جانب تین، تین لکڑیاں نصب کی جاتی ہیں جنہیں وکٹ کہا جاتا ہے۔ میدان میں موجود ٹیم کا ایک رکن (گیند باز) چمڑے سے بنی ایک گیند کو پچ کی ایک جانب سے ہاتھ گھما کر دوسری ٹیم کے بلے باز رکن کو پھینکتا ہے۔ عام طور پر گیند بلے باز تک پہنچنے سے قبل ایک مرتبہ اچھلتی ہے جو اپنی وکٹوں کا دفاع کرتا ہے۔ دوسرا بیٹسمین جو نان اسٹرائیکر کہلاتا ہے گیند باز کے گیند کرانے والی جگہ کھڑا ہوتا ہے۔ عام طور پر بلے باز اپنے بلے کے ذریعے گیند کو مارنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کوشش کے دوران اپنے دوسرے ساتھی بلے باز کی جانب دوڑتا ہے اس طرح دونوں کو پچ پر ایک دوسرے کی جگہ پہنچنے پر ایک دوڑ ملتی ہے۔ وہ گیند بلے پر نہ لگنے کی صورت میں بھی دوڑ بناسکتا ہے۔ اگر گیند اتنی قوت سے وکٹوں کو ٹکرائے کہ اس پر رکھی گئی گلیاں زمین پر گرجائیں تو بلے باز میدان بدر کردیا جائے گا اس عمل کو آؤٹ ہونا کہتے ہیں۔ آؤٹ ہونے کی دیگر کئی اقسام بھی ہیں جن میں بلے باز کے بلے سے گیند لگ کر زمین پر گرنے سے قبل مخالف ٹیم کے رکن کا اسے پکڑلینا (کیچ)، بلے باز کی ٹانگ پر گیند کا اس وقت لگنا جب وہ وکٹوں کی سیدھ میں ہو (ایل بی ڈبلیو)، دوڑ مکمل کرنے سے قبل حریف ٹیم کا گیند وکٹوں پر ماردینا (رن آؤٹ) و دیگر شامل ہیں۔ کرکٹ بلے اور گیند سے کھیلا جانے والا کھیل ہے جس میں دونوں ٹیموں کا ہدف حریف ٹیم سے زیادہ دوڑیں بنانا ہے۔ ہر میچ کو دو باریوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جس میں ایک ٹیم بلا اور دوسری گیند سنبھالتی ہے۔ ایک ٹیم کی باری اس وقت ختم ہوتی ہے جب اس کے تمام کھلاڑی آؤٹ ہوجائیں، مقررہ گیندیں ختم ہوجائیں یا اس کا قائد باری ختم کرنے کا اعلان کردے۔ باریوں اور گیندوں کی تعداد کھیل کی قسم پر منحصر ہے۔ کرکٹ میں دو اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں ایک \"ٹیسٹ\" دوسرا \"ایک روزہ\"۔ ٹیسٹ میچ 5 روزہ ہوتا ہے جس میں دونوں ٹیموں نے دو، دو باریاں کھیلنا ہوتی ہیں جبکہ ایک روزہ میں دونوں ٹیموں کو 300 گیندوں کی ایک باری ملتی ہے۔ فتح کے لئے بعد میں کھیلنے والی ٹیم کو حریف ٹیم سے زیادہ دوڑیں بنانا ہوتی ہیں لیکن اگر اس سے پہلے اس کے تمام 10 کھلاڑی میدان بدر ہوگئے تو حریف ٹیم میچ جیت جائے گی۔"@ur .
  "سلطنت مراکش شمالی افریقہ کا ایک ملک ہے ۔ بحر اوقیانوس کے ساتھ طویل ساحلی پٹی پر واقع اس ملک کی سرحد آبنائے جبرالٹر پر جاکر بحیرہ روم میں جاملتی ہیں۔ مشرق میں مراکش کی سرحد الجزائر، شمال میں بحیرہ روم اور اسپین سے منسلک آبی سرحد اور مغرب میں بحر اوقیانوس موجود ہے۔ جنوب میں اس کی سرحدیں متنازعہ ہیں۔ مراکش مغربی صحارا پر ملکیت کا دعویدار ہے اور 1975ء سے اس کے بیشتر رقبے کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ مراکش افریقہ کا واحد ملک ہے جو افریقی یونین کا رکن نہیں البتہ وہ عرب لیگ، عرب مغرب یونین، موتمر عالم اسلامی، میڈيٹیریئن ڈائیلاگ گروپ اور گروپ 77 کا رکن ہے اور امریکہ کا ایک اہم غیر نیٹو اتحادی ہے۔"@ur .
  "اغادیر جنوب مغربی مراکش کا شہر اور سوس ماسہ درعہ (‎ (Souss-Massa-Draعلاقہ کا صدر مقام ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی لگ بھگ دو لاکھ ہے۔"@ur .
  "الاندلس یورپ میں موجود ایک سابقہ مسلم ریاست تھی جو ہسپانیہ، پرتگال اور جدید فرانس پر مشتمل تھی۔ یہ ریاست جزیرہ نما آئیبیریا کے علاقے میں تھی۔"@ur .
  "غیر نیٹو اتحادی ایک عہدہ ہے جو امریکہ اپنے ان قریبی اتحادیوں دیتا ہے جو امریکہ کے ساتھی ہوں لیکن معاہدہ شمالی اوقیانوس (نیٹو) کے رکن نہ ہوں۔ غیر نیٹو اتحادی کی صورت میں دو طرفہ دفاعی معاہدہ ضروری نہیں لیکن اس کے نتیجے میں یہ ممالک ان ممالک سے زیادہ عسکری و مالی فوائد سمیٹتے ہیں جو نیٹو کے رکن نہیں۔ غیر نیٹو اتحادی کا عہدہ پہلی بار 1989ء میں کانگریس کی جانب سے امریکہ کے کوڈ برائے مسلح افواج ٹائٹل 10 میں شق 2350اے کی شمولیت سے طے پایا۔ ابتدائی طور پر آسٹریلیا، مصر، اسرائیل، جاپان اور جنوبی کوریا غیر نیٹو اتحادی قرار پائے۔ 1996ء امریکی کوڈ برائے امور خارجہ ٹائٹل 22 میں سیکشن 2321 کے کی شمولیت سے یہ اتحادی اضافی عسکری و مالی فوائد کے مستحق قرار پائے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ہونڈوراس (ہسپانوی میں República de Honduras) مرکزی امریکہ کا ایک ہسپانوی بولنے والوں کا ملک ہے۔"@ur .
  "سینیگال مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک ہے۔ سینیگال کے شمال میں دریائے سینیگال واقع ہے۔ اس کے مشرق میں مالی شمال میں موریتانیہ جنوب میں گنی اور گنی بساؤ واقع ہے۔ اس کے علاوہ 300 کلومیٹر طویل ملک گیمبیا اس کے اندرونی طرف واقع ہے مغرب کی طرف بحر اوقیانوس ہے۔"@ur .
  "یہ مضمون ملک عمان کے بارے میں ہے۔ اردن کے دارالحکومت عمان کے لیے دیکھیے عمان (اردن) عمان جنوب مغربی ایشیامیں ایک ملک ہے جوکہ جنوب مشرقی جزیرہ نمائے عرب پرواقع ہے۔اس کا دفتری نام سلطنت عمان ہے ۔اس کی سرحدیں شمال مغرب میں متحدہ عرب امارات سے ملتی ہیں،مغرب میں سعودی عرب سے جبکہ جنوب مغرب میں اس کی سرحدیں یمن سے ملتی ہیں۔ سلطنت عمان کا دارالحکومت مسقط ہے. اس کا ساحل جنوبی اور مشرقی بحر ِ عرب اورشمال مشرقی علاقے میں خلیج ِ عُمان تک پھیلاہواہے۔"@ur .
  "سویڈن شمالی یورپ کا ایک ملک ہے جس کے اطراف میں زیادہ تر سمندر ہے۔ مغرب میں ناروے اور شمال مشرق میں فن لینڈ ہے۔ یہ سمندر پر ایک لمبے پل کی مدد سے ڈنمارک سے بھی ملا ہوا ہے۔"@ur .
  "ایک کثیرخلوی جاندار کے جسم میں بہت سے نظام پائے جاتے ہیں جو کہ زندگی کے لیۓ لازمی افعال (مثلاً ؛ کھانا، سانس لینا، حرکت کرنا، سوچنا وغیرہ) انجام دیتے ہیں اور اس طرح زندگی کے لیۓ ہر ضروری فعل انجام دینے کیلیۓ کثیر خلوی جانداروں میں ایک ایک نظام ہوتا ہے۔ چونکہ یہ نظام الگ آزادانہ زندہ جاندار کی حیثیت نہیں رکھتے بلکہ اس جاندار کا حصہ ہوتے ہیں جسکے لیۓ یہ کام کر رہے ہوں لہذا یہ بات بھی ضروری ہے کہ انکا کام آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہو اور اسکے لیۓ ایک ایسے نظام کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو ان تمام الگ الگ افعال انجام دینے والے نظاموں کو آپس میں مربوط کر سکے اور ان کے افعال کی نگرانی بھی کرسکے اور وقت ضرورت انکو پیغامات یا ہدایات بھی مہیا کرسکے تاکہ ہر نظام وہی کام کرے اور اسی انداز میں کرے کہ جس طرح اس جاندار کی زندگی کے لیۓ فائدہ مند اور مفید ثابت ہو۔ اور اس مقصد کیلیۓ جانداروں میں عصبی نظام (nervous system) پایا جاتا ہے جو کہ جسم کے دیگر نظام کو (endocrine system کے ساتھ ملکر) منظم بھی کرتا ہے اور جاندار کو اسکے بیرونی ماحول سے آگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں شعور و ادراک بھی پیدا کرتا ہے۔ عصبی نظام کو پھر مطالعے میں آسانی کی خاطر مختلف حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے یہ تقسیم مقصد کے لحاظ سے کئی انداز میں کی جاسکتی ہے جن میں سے دو اہم اقسام کی تقسیم وہ ہیں کہ جن میں عصبی نظام کو یا تو افعال کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا ہو اور یا پھر ساخت کے لحاظ سے۔ free palestine 1- فعلیاتی لحاظ سے مرکزی عصبی نظام یا (centeral nervous system) ملحقہ عصبی نظام یا (peripheral nervous system) 2- ساختی لحاظ سے جسدی عصبی نظام یا (somatic nervous system) خودکار عصبی نظام یا (autonomic nervous system)"@ur .
  "مرکزی عصبی نظام کو انگریزی میں central nervous system کہا جاتا ہے۔ اسکو مرکزی کہنے کی وجہ یہ ہے کہ عصبی نظام کا یہ حصہ جسم کے مرکز میں موجود ہوتا ہے۔ یہ دو بڑے اجسام سے ملکر بنتا ہے، جن میں سے ایک دماغ ہے اور دوسرا نخاغی طناب کہلاتا ہے۔ دماغ اوپر کی جانب کھوپڑی میں رکھا ہوا ہوتا ہے اور نخاغی طناب یا اسپائنل کارڈ ، ایک دم کی صورت میں دماغ سے نکل کر ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں آجاتی ہے۔"@ur .
  "جانبی عصبی نظام کو انگریزی میں pheripheral nervous system کہا جاتا ہے اور مختصر طور پر اسے PNS بھی لکھتے ہیں۔ یہ نظام دراصل عصبی نظام کا ایک ایسا حصہ ہے جو کہ مرکزی عصبی نظام سے نکل کر جسم کر جانبی اعضاء (مثال کے طور پر ہاتھ اور پاؤں) کی جانب پھیل جاتا ہے اسی وجہ سے اسکو جانبی عصبی نظام کا نام دیا گیا ہے۔ جیسا کہ مرکزی عصبی نظام میں دو اجسام ہوتے ہیں ، دماغ اور نخاغی طناب۔ تو دماغ سے اور نخاغی طناب یا اسپائنل کارڈ سے نکلنے والے اعصاب یا nerves سے ہی ملکر جانبی عصبی نظام بنتا ہے۔ وہ اعصاب جو کہ دماغ سے نکلتے ہیں تعداد میں 12 ہوتے ہیں اور انکو مجموعی طور پر دماغی اعصاب (cranial nerves) کہا جاتا ہے جبکہ وہ اعصاب جو کہ اسپائنل کارڈ سے نکلتے ہیں انکو نخاغی اعصاب (spinal nervers) کہا جاتا ہے اور انکی تعداد 31 ہوتی ہے۔"@ur .
  "امام شامل شمالی قفقاز کے مسلمانوں کے ایک عظیم رہنما تھے جن کی قیادت میں انہوں نے روسی استعمار کے خلاف جنگ قفقاز میں بے مثل شجاعت کا مظاہرہ کیا۔ وہ داغستان اور شیشان کے تیسرے سربراہ اور نقشبندی سلسلے کے تیسرے امام تھے (از 1834ء تا 1859ء)۔"@ur .
  "جسدی عصبی نظام کو انگریزی میں somatic nervous system بھی کہا جاتا ہے۔ somatic کا مطلب ، جسم سے تعلق ، ہے اس لحاظ سے طب کی کتب میں اسکو جسدی کہا جاتا ہے، یعنی جسد سے متعلق کیونکہ جسد، جسم کو کہتے ہیں، آسان الفاظ میں اسکو جسمی عصبی نظام بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ نظام دماغ کے ان حصوں اور ان اعصاب پر مشتمل ہوتا ہے کہ جو جسم کے عضلات (مسلز) اور دیگر جسمانی حصوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ جبکہ وہ عصبی نظام جو کہ جسم کے اعضاء کو کنٹرول کرتا ہے اسکو آٹونومک عصبی نظام کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ذیل میں ایشیا کے تمام ممالک، ان کے پرچم، دارالحکومت، رقبہ اور آبادی درج ہیں۔ تاہم قازقستان، آذربائیجان، انڈونیشیا، روس، مشرقی تیمور، ترکی اور وہ تمام ممالک جو دو براعظموں میں واقع ہیں ان کا صرف اتنا رقبہ اور آبادی ظاہر کی گئی ہے جو ایشیا میں ہے۔"@ur .
  "خطہ عرب کے لئے دیکھئے جزیرہ نمائے عرب عرب مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں رہنے والا نسلی گروہ ہے جس کی زبان عربی ہے۔ قرآن، توریت اور بائبل کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ عرب حضرت نوح علیہ السلام کے صاحبزادے سام کی اولاد میں سے ہیں۔"@ur .
  "بنگال جنوبی ایشیا کا ایک خطہ ہے جو اس وقت بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان تقسیم ہے جو بالترتیب مغربی اور مشرقی بنگال کہلاتے ہیں۔ سابق ریاست بنگال کے چند علاقے بھارت کی موجودہ ریاستوں بہار، تری پورہ اور اڑیسہ میں شامل ہیں۔ بنگال کی آبادی کی اکثریت بنگالی باشندوں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "ذیل میں بھارت کی ریاستوں اور خطوں کی فہرست بلحاظ آبادی پیش کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ دہلی، پونڈیچیری، چندی گڑھ، جزائر انڈمان و نکوبار، دادرا و نگر حویلی، دامان و دیو اور لکشادیپ بھارت کی ریاستیں نہیں بلکہ عملداریاں ہیں، مرکزی حکومت کے زیر اختدار علاقے ہیں۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی 50 ریاستوں، ان کے باضابطہ نام، مخفف، امریکہ میں شمولیت کی تاریخ، آبادی، دارالحکومت، عظیم ترین شہر اور پرچم کی فہرست:"@ur .
  "مشرق وسطیٰ افریقہ۔یوریشیا کا ایک تاریخی و ثقافتی خطہ ہے جس کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے۔ اس خطے میں جنوب مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے ممالک شامل ہیں۔ مغربی دنیا میں مشرق وسطی کو عام طور پر عرب اکثریتی ممالک سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ علاقے کی تمام ریاستوں کی تعریف پر پورا نہیں اترتا۔ علاقے کی نسلی برادریوں میں افریقی، عرب، آرمینیائی، آذری، بربر، یونانی، یہودی، کرد، فارسی، تاجک، ترک اور ترکمان شامل ہیں۔ خطے کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بلاشبہ عربی ہے جبکہ دیگر زبانوں میں آرمینیائی، آذری، بربر زبانیں، عبرانی، کرد، فارسی، ترک، یونانی اور اردو شامل ہیں۔ مشرق وسطی کی مغرب میں کی گئی تعریف کے مطابق جنوب مغربی ایشیا اور ایران سے مصر تک کا علاقہ مشرق وسطیٰ ہے۔ مصر مشرق وسطی کا حصہ سمجھا جاتا ہے حالانکہ وہ جغرافیائی طور پر شمالی افریقہ میں ہے۔ مقدرہ بین الاقوامی فضائی سفر (IATA) کی تیار کردہ مشرق وسطی کی تعریف کے تحت بحرین، مصر، ایران، عراق، اسرائیل، اردن، کویت، لبنان، فلسطین، اومان، قطر، سعودی عرب، سوڈان، شام، متحدہ عرب امارات اور یمن مشرق وسطی کا حصہ ہیں۔ مشرق وسطی اور اس سے منسلک اسلامی ممالک کے لئے عظیم مشرق وسطی کی سیاسی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جس میں روایتی مشرق وسطی کے علاوہ ترکی، اسرائیل، افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں۔ یہ اصطلاح 2004ء میں جی 8 کے اجلاس میں امریکہ کے صدر جارج ڈبلیو بش نے استعمال کی تھی۔"@ur .
  "مکناس (انگریزی Meknes) شمالی مراکش کا شہر اور مكناس تافيلالت (Meknès-Tafilalet) علاقہ کا صدر مقام ہے۔ مراکش کے دارالحکومت رباط سے میکناس کا فاصلہ 130 کلومیٹر اور فاس سے 60 کلومیٹر ہے۔ مکناس مولاۓ اسماعیل کے عہد حکومت میں مراکش کا دارالحکومت رہا ہے، جہاں سے دارالحکومت بعد میں رباط منتقل کیا گیا۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی پانچ لاکھ چھتیس ہزار تین سو بائیس ہے۔ شہر کا نام وہاں آباد بربری قبیلہ مکناسہ پر رکھا گیا تھا۔ علاقہ جہاں مکناس آباد ہے اور اس کے گردونواع 117ء میں رومی حکومت کا حصہ رہے۔ شہر کی ابتدا آٹھویں صدی عیسوئی میں وہاں تعمیر قصبہ یا قلعہ سے ہوتی ہے۔ بربر قبیلہ مکناسہ دسویں صدی عیسوئی وہاں آباد ہوا اور شہر آہستہ آہستہ قلعہ کے گرد پھیلنے لگآ۔ شہر کا سنہری دور مولاۓ اسماعیل کا عہد حکومت تھا جب انہوں نے اسے مراکشی سلطنت کا دارالحکومت بنایا۔"@ur .
  "جوہری ہتھیاروں کو تجربات کیلیے چلانے کو جوہری تجربہ یا ایٹمی تجربہ کہتے ہیں۔ گو ایٹمی تجربہ کی اصطلاح زیادہ معروف ہے لیکن سائنسی لحاظ سے نیوکلیائی تجربہ یا مرکزی تجربہ زیادہ صحیح ہے۔ بیسویں صدی میں جوہری ہتھیار تیار کرنے والے بیشتر ممالک نے جوہری تجربات کیے ہیں۔ جوہری تجربات سے جوہری ہتھیاروں کے کام کرنے کے طریقۂ کار، مختلف حالات میں ان کی کارکردگی اور مختلف ساختوں پر ان کے اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جوہری تجربات، سائنسی اور فوجی طاقت کی علامت کے طور پر استعمال کیے گئے ہیں۔ بہت سے تجربات واضح طور پر سیاسی بنیادوں پر کیے گئے ہیں۔ ایٹمی ہتھیار رکھنے والے بیشتر ممالک جوہری تجربات کو عوامی طور پر اپنے جوہری طاقت ہونے کے اظہار کیلیے استعمال کرتے ہیں۔ پہلا جوہری دھماکہ امریکہ نے 16 جولائی 1945ء کو ٹرینیٹی کے مقام پر کیا جس کا توانائی کا اخراج 20 کلوٹن تھا۔"@ur .
  "یزید بن معاویہ خلافت امویہ کا دوسرا خلیفہ تھا۔ اس کی ولادت 23 جولائی 645ء کوعثمان رضي اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت میں ہوئی۔ اس کی ماں کا نام میسون تھا اور وہ شام کی کلبیہ قبیلہ کی عیسائی تھی ،اُس نے حضرت امیر معاویہ کے بعد 680ء سے 683ء تک مسند خلافت سنبھالا۔ اس کے دور میں سانحۂ کربلا میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جگر گوشہ بتول سیدنا حسین ملف:RAZI."@ur .
  "روزہ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں \"صوم\" کہتے ہیں۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے اور پینے جبکہ شوہر اور بیوی آپس میں جنسی تعلق سے باز رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لئے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔"@ur .
  "ہلاکو خان (پیدائش 1217ء۔ وفات 8 فروری 1265ء) ایل خانی حکومت کا بانی اور منگول حکمران چنگیز خان کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک منگو خان تھا جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا، دوسرا بیٹا قبلائی خان تھا جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جبکہ تیسرا لڑکا ہلاکو خان تھا۔ منگو خان کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروپ حشیشن نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کردی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔ اسماعیلیوں کا زور توڑنے کے بعد ہلاکو خان نے بغداد کا رخ کیا جو اس زمانے میں شیعہ سنی فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا اور جس کی وجہ سے خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر ابن علقمی نے ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کیا تھا۔ 1258ء میں بغداد تباہ کرنے کے بعد ہلاکو خان نے پورے عراق پر قبضہ کرلیا اور بصرہ اور کوفہ کے عظیم شہر تباہ و برباد کردیئے۔ اس کے بعد منگول فوجوں نے جزیرہ کر راستے شام پر حملہ کیا۔ منگول فوجیں نصیبین، رہا اور حران کے شہروں کو تباہ کرتے ہوئی حلب پہنچ گئیں جہاں 50 ہزار مرد قتل عام میں مارے گئے اور ہزاروں عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا گیا۔ منگول فوجیں اسی طرح قتل و غارت کرتی اور بربادی پھیلاتی ہوئی فلسطین پہنچ گئیں لیکن یہاں ناصرہ کے جنوب میں عین جالوت کے مقام پر 25 رمضان 658ھ بمطابق 1260ء کو ایک خونریز جنگ میں مصر کے مملوکوں نے ان کو شکست دے کر پورے شام سے نکال دیا اور اس طرح مصر منگولوں کے ہاتھوں تباہی سے بچ گیا۔ منگو خان کے بعد قراقرم کی حکومت کا اقتدار کمزور پڑگیا اور ہلاکو خان نے ایران میں اپنی مستقل حکومت قائم کرلی جو ایل خانی حکومت کہلاتی تھی۔ اس نے مراغہ کو جو تبریز سے 70 میل جنوب میں واقع ہے اپنا دارالحکومت بنایا۔ بعد میں دارالحکومت تبریز منتقل کردیا گیا۔ ہلاکو کےبعد اس کا بیٹا اباقا خان تخت نشین ہوا اس نے بھی اپنے باپ کی اسلام دشمن حکمت عملی جاری رکھی۔ اس نے پوپ اور یورپ کے حکمرانوں سے قریبی تعلقات قائم کئے اور عیسائیوں کو بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لیے آمادہ کیا۔ اس نے یورپ کی تائید اور اپنی مملکت کے آرمینی اور گرجستانی باشندوں کی مدد سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن 1250ء میں حمص کے قریب مملوک حکمران قلاؤن سے شکست کھاکر پسپا ہونے پر مجبور ہوا۔"@ur .
  "حج اسلام کے 5 ارکان کا آخری رکن ہے۔ تمام عاقل، بالغ اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتب حج بیت اللہ فرض ہے جس میں مسلمان سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم اللہ کے گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج میں ہوتا ہے۔ سعودی حکومت حج کے لئے خصوصی ویزے جاری کرتی ہے۔ ==اہمیت== رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: \"اسلام كى بنياد پانچ اشياء پر ہے: گواہى دينا كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں، اور نماز كى پابندى كرنا، اور زکوۃ ادا كرنا، اور رمضان المبارك كے روزے ركھنا، اور بيت اللہ كا حج كرنا\"۔ حج بيت اللہ كتاب و سنت كے دلائل اور اجماع مسلمين كے اعتبار سے فرض ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے: اور لوگوں پر اللہ تعالى كے ليے بيت اللہ كا حج كرنا فرض ہے، جو اس كى طاقت ركھے، اور جو كوئى كفر كرے اللہ تعالى جہان والوں سے بے پرواہ ہے۔ سورہ آل عمران آیت97۔ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: \"يقينا اللہ تعالى نے تم پر حج فرض كيا ہے اس ليے تم حج كرو\"۔"@ur .
  "ایڈولف ہٹلر 20 اپريل 1889ء كو آسٹريا كے ايك غريب گھرانے ميں پيدا ہوا۔ اس کی تعليم نہايت كم تھی۔ آسٹريا كے دارالحكومت ويانا كے كالج آف فائن آرٹس ميں محض اس لئے داخلہ نہ مل سكا كہ وہ ان كے مطلوبہ معيار پر نہيں اترتا تھا۔ 1913ء ميں ہٹلر جرمنی چلا آيا جہاں پہلی جنگ عظيم ميں جرمنی كي طرف سے ايك عام سپاہی كي حيثيت سے لڑا اور فوج ميں اس لئے ترقی حاصل نہ كر سكا كہ افسران كے نزديك اس ميں قائدانہ صلاحيتوں كی كمی تھی۔ 1919ء ميں ہٹلر جرمنی كي وركرز پارٹی كا ركن بنا جو 1920ء ميں نيشنل سوشلسٹ جرمن وركرز پارٹی (نازی) كہلائی۔ 1921ء ميں وہ پارٹی كا چيئرمين منتخب ہوا۔ 1930ء ميں منعقد ہونے والے انتخابات ميں نازی پارٹی جرمنی کی دوسری بڑی پارٹی بن گئ۔ 1933ء کے انتخابات میں نازی پارٹی اکثریت حاصل نہ کر سکی مگر سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے پریزیڈنٹ نے ہٹلر کو حکومت بنانے کی دعوت دی اور ہٹلر ملك کے سب سے اعلی عہدے چانسلر تک پہنچ گيا۔ چانسلر بننے كے بعد ہٹلر نے جو سب سے پہلا كام كيا، وہ نازی پارٹی كا فروغ تھا۔ اس مقصد كے ليے اس نے اپنے مخالفين كو دبانے کا ہر حربہ آزمايا۔ اس دوران اس نے ملك ميں بے روزگاری كے خاتمے اور دوسرے متعدد ترقياتی اقدامات كے ذريعے سے جہاں جرمنوں كی اكثريت كو اپنا گرويدہ بنايا وہاں انہيں يہ بھي بتايا كہ وہ دنيا كي عظيم ترين اور فاتح قوم ہيں۔ 1939ء میں ہٹلر کی جانب سے پولینڈ پر جارحیت دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا باعث بنی۔ دوسری جنگ عظیم کے آخری ایام میں 30 اپریل 1945ء کو ہٹلر نے برلن میں اپنی زیرزمین پناہ گاہ میں اپنی نئی نویلی دلہن ایوان براؤن کے ساتھ خودکشی کرلی۔ اس کے دور حکومت میں نازی جرمنی یورپ کے بیشتر حصے پر قابض رہا جبکہ اس پر 11 ملین یعنی ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کے قتل عام کا الزام بھی لگایا جاتا ہے جن میں مبینہ طور پر 60 لاکھ یہودی بھی شامل تھے۔ یہودی ہٹلر کے ہاتھوں اس قتل عام کو ہولوکاسٹ کے نام سے یادکرتے ہیں۔ ان کا تحریک نازیت میں اہم قردار تھا۔"@ur .
  "ایل خانی حکومت 1256ء تا 1349ء بمطابق 654ھ تا 750ھ تک ایران میں قائم ایک حکومت تھی جس کا بانی مشہور منگول جنگجو ہلاکو خان تھا۔ اس حکومت میں درج ذیل حکمران گزرے ہیں۔"@ur .
  "افغانستان کے صوبے (ولایت) ملک کی انتظامی تقسیم کا اہم جزو ہیں۔ اس وقت ملک کے کل صوبوں کی تعداد 34 ہے۔ ہر ضلع مزید چھوٹی اکائی ضلع میں تقسیم ہے۔ ہر صوبے کی قیادت گورنر کرتا ہے۔"@ur .
  "اتابکان فارس یا سلفریہ 1148ء تا 1284ء تک ایران میں قائم ایک حکومت تھی جس میں درج ذیل سلاطین گذرے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان کے صوبہ سندھ میں کل 23 اضلاع ہیں۔ جن کی فہرست درج ذیل ہے۔"@ur .
  "آل مظفر 1315ء سے 1393ء تک ایران میں زیر اقتدار ایک حکومت تھی جس کا بانی ایک ایرانی امیر مظفر تھا جو ایل خانی حکومت کی طرف سے شہر یزد کا حاکم تھا۔ 1315ء میں سلطان ابو سعید نے اس کے لڑکے مبارز الدین محمد کو یزد اور فارس کی حکومت دے دی اور وہ ایل خانیوں کے زوال کے بعد آزاد ہوگیا۔ اس نے 1340ء میں کرمان، 1353ء میں شیراز اور فارس اور 1357ء میں اصفہان پر قبضہ کرلیا۔ مبارز الدین کا دور اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس نے شراب خوری اور دوسری برائیوں کو جو شیراز میں اس زمانے میں عام ہوگئی تھیں، روکا اور اس مقصد کے لئے سخت قوانین نافذ کئے۔ مبارز الدین کے بعد شاہ شجاع (1357ء تا 1384ء) جانشیں ہوا جو اس خاندان کا سب سے ممتاز حکمران ہے۔ اس نے عراق کے جلائر حکمران سلطان اویس کے 1375ء میں انتقال کے بعد شستر، بغداد، سلطانیہ، تبریز، نخچوان اور قرہ باغ پر بھی قبضہ کرلیا اور اس طرح وہ خراسان کو چھوڑ کر پورے ایران پر قابض ہوگیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب تیمور سمرقند میں ایک مضبوط حکومت قائم کرچکا تھا اور خراسان پر قابض ہوچکا تھا۔ شاہ شجاع نے اس کی بڑھتی ہوئی قوت کا اندازہ لگاکر اس کی اطاعت کرلی۔ شاہ شجاع کے بعد اس کا جانشیں زین العابدین (1384ء تا 1387ء) صرف تین سال حکمران رہا۔ 1387ء میں تیمور نے اس کو نکال دیا۔ اس کے بعد آل مظفر کے شہزادوں میں خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ یزد میں شاہ یحیی، کرمان میں سلطان احمد اور اصفہان میں شاہ منصور حکومت کرنے لگے۔ اس خانہ جنگی سے فائدہ اٹھاکر تیمور نے 1393ء میں آل مظفر کی حکومت کا خاتمہ کردیا"@ur .
  "جلائر قبائل ایل خانیوں ہی کی ایک شاخ تھی اور یہ نسلا منگول تھے۔ جب ایل خانی سلطان ابو سعید کا انتقال ہوا تو امراء مرکز میں صاحب اقتدار ہوگئے۔ وہ جس کو چاہتے تخت نشین کرتے اور جس کو چاہتے تخت سے اتار دیتے۔ ان میں جلائر سردار شیخ حسن بزرگ نے بڑا اقتدار حاصل کیا اور وہ ایل خانی حکمرانوں کو کٹھ پتلیوں کی طرح نچاتا تھا۔ جب آخری ایل خانی حکمران نوشیرواں مرگیا تو حسن بزرگ (1339ء تا 1356ء) عراق پر قابض ہوگیا اور بغداد کو دارالحکومت بناکر ایک مستقل حکومت قائم کرلی۔ حسن بزرگ کے بعد اس کا لڑکا اویس خان (1356ء تا 1374ء) تخت نشین ہوا۔ اس نے ترکمانوں سے جو آذربائیجان اور مشرقی اناطولیہ پر قابض ہوگئے تھے تبریز اور آذربائیجان چھین لیا اور موصل اور دیار باکر پر بھی قبضہ کرلیا۔ اویس کے جانشین حسین (1374ء تا 1382ء) کی سیاہ میشی ترکمانوں اور آل مظفر سے لڑائیاں رہیں۔ ترکمانوں سے تو اس کی صلح ہوگئی لیکن آل مظفر کے حکمران شاہ شجاع نے اس کو آذربائیجان اور عراق کے بڑے حصے سے کچھ مدت کے لئے بے دخل کردیا۔ حسین کے بعد اس کی حکومت دو بیٹوں میں اس طرح تقسیم ہوئی کہ عراق اور آذربائیجان سلطان احمد (1382ء تا 1410ء) کو اور کردستان بایزید کو ملا۔ سلطان احمد کو اطمینان سے حکومت کرنے کا موقع نہیں ملا۔ تیمور کی فتوحات کا سلسلہ آذربائیجان تک پہنچ چکا تھا اور اس نے 1393ء میں بغداد اور عراق پر بھی قبضہ کرلیا۔ سلطان احمد بھاگ کر مصر چلا گیا۔ اس کےبعد یہ ہوتا تھا کہ جب تیمور بغداد سےچلا جاتا تھا تو سلطان احمد مصری حکومت کی مدد سے بغداد پر قابض ہوجاتا اور جب تیمور اس کی طرف رخ کرتا تو وہ پھر بھاگ جاتا تھا۔ آخر میں وہ بغداد پر قابض ہوگیا تھا لیکن آذربائیجان پر قبضہ کرنے کی کوشش میں قرہ قویونلو حکمران قرہ یوسف خان کے ہاتھوں شکست کھاکر مارا گیا۔ اس کے بعد اس کا بھتیجا شاہ ولد بغداد میں جانشیں ہوا لیکن اگلے سال ہی قرہ قویونلو ترکمانوں نے بغداد پر قبضہ کرکے جلائر خاندان کا خاتمہ کردیا۔ جلائر کی ایک شاخ اس کے بعد بھی 829ھ تک بصرہ، واسط اور شستر کے علاقے پر حکومت کرتی رہی لیکن وہ تیموری سلطنت کی باجگذار تھی بالآخر اس حکومت کو بھی قرہ قویونلو نے ختم کردیا۔ جلائر کا دور تعمیر و ترقی کے کاموں کے لحاظ سے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ فارسی کے مشہور قصیدہ گو مسلمان ساوجی (متوفی 1378ء) اور عرب مورخ ابن عرب شاہ (1388ء تا 1450ء) کا جلائر کے دربار سے تعلق تھا۔ ابن عرب شاہ کی تاریخ عجائب المقدور اس دور کی تاریخ خصوصا امیر تیمور کےحالات کا بڑا قیمتی ماخذ ہے۔ یہ عربی میں ہے اور اس میں تیمور کی برائیاں کی گئی ہیں۔ امیر تیمور بغداد فتح کرنے کے بعد ابن عرب شاہ کو سمرقند لے گیا تھا۔ احمد جلائر نے فارسی کے شاعر حافظ شیرازی کی سرپرستی بھی کی۔"@ur .
  "گیرالڈا سپین کے شہر اشبیلیہ (Seville) میں ایک مینار ہے اسے 1184ء میں خلیفہ یعقوب یوسف المنصور نے تعمیر کرایا تھا اسکی بلندی 97.5 میٹر / 320 فٹ ہے۔ اپنے وقت میں یہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت تھی۔ یہ مینار اشبیلیہ کی بڑی مسجد کے ساتھہ تھا۔ جب عیسائیوں نے اشبیلیہ پر قبضہ کیا تو انھوں نے اس مسجد کو گرا دیا اور اس مینار کو رہنے دیا۔ یہ مینار اب ایک گرجا گھر کے ساتھہ ہے۔ اس مینار میں سیڑھیوں کی جگہ 34 رکاوٹیں بنائیں گئیں ہیں۔ مؤزن گھوڑے پر بیٹھے ہوۓ اوپر جاتا ازان دے کر گھوڑے پر ہی نیچے آتا لفظ گیرالڈا اسکی چوٹی پر بنے مرغ بلد نما کی وجہ سے اس مینار کو دیۓ گۓ ہیں۔ اس مینار کی مشابہت میں دنیا کے کئ ملکوں میں اس طرح کے مینار بناۓ گۓ ہیں۔"@ur .
  "سنہری برج سپین کے شہر اشبیلیہ میں وادی الکبیر کے کنارے واقع ہے۔ اس کی ٹائلوں کی سنہری رنگت کی وجہ سے اس کا نام سنہری برج رکھا گیا ہے۔ اسے 13ویں صدی میں الموحد خاندان نے تعمیر کیا۔ اسکا بنیادی مقصد عیسائیوں کے خلاف شہر کا دفاع تھا۔ آج کل یہ برج ایک بحری عجائب گھر ہے۔"@ur .
  "اشبیلیہ (Seville) جنوبی سپین کا ثقافتی اور کاروباری مرکز ہے۔ یہ بہت تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے۔ مسلمانوں کے دور میں یہ اندلس کا دارالحکومت بھی رہا۔"@ur .
  "جزیرہ نما عرب جنوب مغربی ایشیا میں افریقہ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ایک جزیرہ نما ہے جس کا بیشتر حصہ صحرائی ہے۔ جزیرہ نما عرب مشرق وسطی کا اہم ترین حصہ ہے اور تیل اور گیس کے وسیع تر ذخائر کے باعث خطے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جزیرہ نما عرب کا ساحل مغرب میں بحیرہ احمر اور خلیج عقبہ، جنوب مشرق میں بحیرہ عرب اور شمال مشرق میں خلیج اومان، آبنائے ہرمز اور خلیج فارس سے ملتا ہے۔ شمال میں جزیرہ نما عرب کی حدود کوہ زاگرس تک جاکر ختم ہوجاتی ہیں۔ جغرافیائی طور پر یہ بغیر کسی واضح علامت صحرائے شام سے مل جاتا ہے۔ سیاسی طور پر جزیرہ نما عرب سعودی عرب اور کویت کی شمالی سرحدوں کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے۔ درج ذیل ممالک جزیرہ نما کا حصہ سمجھے جاتے ہیں: بحرین کا پرچم بحرین (تکنیکی طور پر جزیرہ نما سے کٹا ہوا ایک جزیرہ ہے) کویت کا پرچم کویت عمان کا پرچم عمان سعودی عرب کا پرچم سعودی عرب متحدہ عرب امارات کا پرچم متحدہ عرب امارات یمن کا پرچم یمن جزیرہ نما کا بیشتر حصہ سعودی عرب میں شامل ہے اور آبادی کی اکثریت بھی سعودی عرب اور یمن میں رہائش پذیر ہے۔ جزیرہ نما عرب میں دنیا کے سب سے زیادہ تیل کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ بھی یہیں ہیں۔ معاشی طور پر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب خطے کی امیر ترین اقوام ہیں۔ عربی دنیا کا معروف ٹیلی وژن چینل الجزیرہ بھی اسی جزیرہ نما کے ایک ملک قطر سے چلایا جاتا ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur .
  "پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں 24 اضلاع ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے:"@ur .
  "پاکستان کے صوبہ پنجاب میں 36 اضلاع ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے۔"@ur .
  "پامسٹری (Palmistry) ہاتھوں کے زریعے انسان کی شخصیت اور اسکے کردار کو سمجھنے کا ایک فن ہے۔ ہاتھہ کی ساخت ہاتھہ کے اوپر ابھار اور ہاتھہ کے اوپر لکیریں ان باتوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ ہاتھہ انسان کی انفرادیت کا مظہر ہے۔ دو انسان کبھی ایک جیسے نہیں ہو سکتے اسی ليے دو انسانوں کے ہاتھہ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اسی ليے شناختی کارڈ پر انگھوٹھے کے نشانات دیے گۓ ہوتے ہیں۔ تھانوں اور ھوائ اڈوں پر مشتبہ لوگوں کے ہاتھہ نقل کر ليے جاتے ہیں۔ جلد کی ساخت سے بھی شخصیت کا اندازاہ ھوتا ہے۔ اچھی ذہنی صلاحیتوں والے شخص کے ہاتھہ کی جلد نرم اور نفیس ھو گی جبکہ سخت جسمانی محنت کرنے والے شخص کا ہاتھہ سخت ھو گا۔"@ur .
  "پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے 30 اضلاع ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے:"@ur .
  "لتا منگیشکر بھارت کی اردو اور دوسری کئی اور زبانوں کی بے مثال گلوکارہ ہیں۔ ء میں پیدا ہونے والی لتا کی آواز سے ان کی عمر کا ذرا بھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا مندروں میں بجتی گھنٹیوں سا سحر لئے لتا کی آواز نے کئی نسلوں کو اپنی آواز سے متاثر کیا ہے آج بھی دل تک اتر جانے والی ان کی آواز کی کھنک وہی ہے جو انیس سو سینتالیس میں ان کی پہلی ہندی فلم آپ کی سیوا میں تھی لتا نے انیس سو بیالیس میں اپنے والد دینا ناتھ منگیشکر کے انتقال کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کردی تھی دینا ناتھ کی بیٹیوں میں نہ صرف لتا نے سروں کی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ بلکہ ان کی بہن آشا بھوسلے نے بھی گلوکاری میں اہم مقام حاصل کیا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دونوں بہنوں کی آوازوں نے بھارتی فلم انڈسٹری پرقبضہ کرلیا لتا کا کہنا ہے کہ ان کی فنی زندگی بھرپور رہی ہے۔"@ur .
  "گلزار ایک نامور شاعر اور ہدایت کار ہیں۔ وہ پاکستان کے شہر جہلم کے قریب دینہ میں 1936ء میں پیدا ہوۓ۔ اصلی نام سمپیورن سنگھ ہے۔ تقسیم برصغیر کے وقت وہ بھارت چلے گۓ۔ ابتدائی زندگی میں موٹر مکینک تھے۔ شاعری اور فلمی دنیا کی طرف رحجان انھیں فلمی صنعت کی طرف لے گیا۔ گلزار نے فلمی اداکارہ راکھی سے شادی کی۔"@ur .
  "پاکستان میں کل 125 اضلاع اور 7 قبائلی علاقے ہیں۔ اگست 2000ء سے قبل اضلاع ڈویژن کے تحت ہوتے تھے لیکن اس وقت ڈویژن کو ختم کرکے اضلاع کو براہ راست صوبوں کے ماتحت کردیا گیا۔"@ur .
  "ہندوستانی فلموں کے مشہور اداکار ۔ جنہوں نے مشہور ٹی وی پروگرام کون بنے گا کروڑ پتی کی میزبانی کے فرائض بھی سرانجام دئے۔ خان نے اپنی اداکاری کا آغاز نوے کی دہائی میں کیا اور کئی ٹیلی وژن ڈراموں میں کا کیا۔ جس میں فوجی اور سرکس قابل ذکر ڈرامے ہیں۔ 1992ء میں فلم دیوانہ سے اپنے فلمی کیئریر کا آغاز کیا جو کہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس وقت سے وہ کئی کامیاب فلموں کا حصہ رہے ہیں۔ اپنے فلمی کیئریر میں ابھی تک انہوں نے 7 فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔"@ur .
  "ضلع جھنگ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا صدر مقام جھنگ ہے۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 28,34,545 تھا۔ ضلع جھنگ میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 8809 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "عقبہ بن نافع (پیدائش 622ء) بنو امیہ کے جرنیل تھے جنہوں نے مغرب میں اسلامی فتوحات کا آغاز کیا۔ 670ء میں عقبہ نے مصر کے صحراؤں کو عبور کرکے شمالی افریقہ فتح کیا اور اپنے راستے میں مختلف مقامات پر عسکری چوکیاں قائم ہیں۔ موجودہ تیونس میں انہوں نے قیروان کا شہر بسایا جو موجودہ شہر تیونس سے 160 کلومیٹر جنوب میں آج بھی موجود ہے۔ یہ شہر اگلی فتوحات کے لئے پڑاؤ کے طور پر استعمال ہونے لگا۔ شمالی افریقہ فتح کرنے کے بعد جب وہ بحر اوقیانوس تک پہنچے تو فرط جذبات میں اپنا گھوڑا سمندر میں ڈال دیا اور اللہ تبارک تعالٰی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سمندر میری راہ میں حائل نہ ہوتا تو زمین کے آخری کونے تک تیرا نام بلند کرتا چلا جاتا۔ علامہ اقبال نے اس تاریخی واقعے کو اپنی شہرہ آفاق نظم شکوہ میں اس طرح سے بیان کیا ہے دشت تو دشت ہیں، صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے بحر ظلمات میں دوڑا دیئے گھوڑے ہم نے تاریخ اسلام کا یہ عظیم فاتح اور جرنیل 683ء میں مفتوحہ علاقوں سے واپسی کے سفر میں مقامی بربر باغیوں کے ہاتھوں شہید ہوگیا۔"@ur .
  "حکمت پر عمومی مضمون کے لیۓ طب یونانی۔ قانون طب یا principle of medicine سے مراد ان اصول و ضوابط یا باالفاظ دیگر قوانین کی ہوتی ہے کہ جن کی بنیادوں پر علم طب (medicine) و حکمت (yunani) کی عمارت تعمیر کی جاتی ہے۔ قانون طب سے متعالق اس موجودہ مضمون میں بالخصوص طب یونانی یا حکمت کا ذکر شامل ہے اور ساتھ ساتھ اسکا موازنہ طب یا میڈیسن سے کیا جاتا رہے گا تاکہ یہ اندازہ ہوجاۓ کے ان دونوں اقسام کے طب کا بنیادی ڈھانچہ کیا ہے۔ مزید یہ کو گو حکمت ہو یا میڈیسن دونوں ہی اقسامِ علمِ طب کے دائرۂ اثر میں صرف انسان ہی نہیں بلکہ تمام اقسام کی حیات آجاتے ہیں لیکن اس مقالے میں یہ دائرہ سمٹ کر صرف انسانی جسم اور اسکے امراض کی بحث تک محدود کیا گیا ہے۔"@ur .
  "50px اس خانے میں سانچے کی نحو کی چند انتہائی پیچیدہ اور پوشیدہ خصوصیات استعمال کی گئی ہیں۔ براہ کرم اس میں کوئی تبدیلی کرنے کی کوشش نہ کی جائے سوائے اس کے کہ آپ نحو کے ڈھانچے کو پوری طرح سمجھتے ہوں اور تبدیلی کے غیر متوقع نتائج کی صورت میں سانچے کی مرمت کیلیے تیار ہوں۔ کسی بھی قسم کے تجربات ریتخانہ میں کیے جائیں۔ یہ سانچہ صرف اطالوی شہروں کیلیے ہے۔"@ur .
  "بیان غیر مصدقہ ہے۔ یعنی کہ اسکے درست ہونے کا کوئي ٹھوس ثبوت دستیاب نہیں ہو سکا، لیکن عام طور پر ایسے بیان کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "فیوجی جاپان کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 3776.24 میٹر / 12388 فٹ ہے۔ یہ جاپان کے سب سے بڑے جزیرے ہـونشو میں ٹوکیو کے قریب مغرب میں واقع ہے۔ فیوجی جاپان کا سب سے مشہور منظر ہے۔ سیاح اور کوہ پیما اس کیطرف کھنچے آتے ہیں۔ فیوجی اصل میں ایک آتش فشاں پہاڑ ہے۔ لیکن 1707ء کے بعد یہ اب تک نہیں پھٹا۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک گمنام راہب اس پہ پہلی بار 663ء میں چڑھا تھا۔ 1860ء میں پہلی بار ایک غیر ملکی رتھرفورڑ الکوک اس پر چڑھا تھا۔ قریبا ہر سال دو لاکھہ لوگ اس پر چڑھتے ہیں۔ جن میں 30٪ غیر ملکی ہوتے ہیں۔ اس پہ چڑھنا مشکل نہیں ہے۔ چڑھنے میں 3 سے لے کر 7 گھنٹے لگتے ہیں جبکہ اترنے میں 2 سے لے کر 5 گھنٹے۔"@ur .
  "ورلڈ ٹریڈ سینٹر امریکہ کے شہر نیویارک میں قائم ایک بلند عمارت تھی جسے جاپانی نژاد امریکی ماہر تعمیرات منورو یاماساکی نے ڈیزائن اور اتھارٹی آف نیویارک اینڈ نیو جرسی نے تعمیر کیا۔ اس عمارت کی تعمیر کا آغاز مین ہٹن کے علاقے میں 1966ء میں کیا گیا۔ 110 منزلہ جڑواں عمارت 1972ء میں اپنی تکمیل سے 1973ء تک دنیا کی بلند ترین عمارت رہی۔ 11 ستمبر 2001ء کو ایک حملے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ انٹینا سمیت عمارت کی کل بلندی ایک ہزار 731.9 فٹ (527.9 میٹر) تھی۔ چھت تک اس کی بلند ایک ہزار 368 فٹ (417 میٹر) اور سب سے بلند منزل تک بلندی ایک ہزار 348 فٹ یعنی 411 میٹر تھی۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر 8.6 ملین مربع فٹ پر پھیلا ہوا تھا اور اس کے دونوں ٹاورز 110 منزلوں کے حامل تھے۔ 11 ستمبر 2001ء کی صبح 8 بجکر 46 منٹ پر امریکن ایئر لائنز کی فلائٹ 11 شمالی ٹاور میں جا ٹکرائی جس کے 20 منٹ بعد 9 بجکر 3 منٹ پر یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ 175 اس کے جنوبی ٹاور سے جا ٹکرائی جو 9 بجکر 59 منٹ پر زمین بوس ہوگیا۔ 10 بجکر 28 منٹ پر شمالی ٹاور پر زمین ہوس ہوگیا۔ اس حملے کے دوران ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ملحقہ عمارات کو بھی زبردست نقصان پہنچا ہوا۔ اس زبردست حملے کے نتیجے میں ارد گرد کا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا جسے صاف کرنے میں ساڑھے 8 ماہ لگے جبکہ دھواں اور دھول مٹی 99 دنوں تک مین ہٹن پر چھائی رہی۔ اس حملے میں حکومتی اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار 749 افراد ہلاک ہوئے امریکی حکومت نے اس کی جگہ پر فریڈم ٹاور کے نام سے نئی عمارت بنانے کا اعلان کیا ہے جو 2012ء میں مکمل ہوگی اور دنیا کی بلند ترین عمارات میں سے ایک ہوگی۔"@ur .
  "پاک نستعلیق فونٹ شائع کردہ مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات ویب سائٹ www. nlauit. gov."@ur .
  "ہزارہ لفظ الف اور پیمائشی لفظ پیما کا مرکب ہے۔ انگریزی نام : kilometer کلومیٹر (Kilometre) لمبائی کا پیمانہ ہے۔ یہ ایک ہزار میٹر کے برابر ہے۔ بین الاقوامی اکائیوں کے نظام میں یہ لمبائی کا پیمانہ ہے۔ ایک کلومیٹر = 1000 میٹر ایک کلومیٹر = 0.621 میل ایک کلومیٹر = 1094 گز ایک کلومیٹر = 3281 فٹ ایک میل = 1.609344 کلومیٹر"@ur .
  "ایشیز ایک ٹیسٹ کرکٹ مقابلہ ہے جو انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ہر دو سال بعد کھیلا جاتا ہے۔ یہ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے پرانی سیریز ہے جس کا آغاز 1882ء میں ہوا۔ یہ سیریز ہر دو سال بعد انگلینڈ اور آسٹریلیا میں منعقد ہوتی ہے۔ اگر کوئی سیریز برابر ہوجائے تو دفاعی چیمپیئن ٹیم اعزاز برقرار رکھنے میں کامیاب قرار دی جاتی ہے۔ آخری ایشز سیریز 2005ء میں انگلینڈ میں کھیلی گئی جس میں میزبان ٹیم نے 16 سال بعد ایک کے مقابلے میں دو میچز جیت کر ایک مرتبہ پھر ایشیز کا اعزاز حاصل کیا۔ 2006ء کی ایشز سیریز میں آسٹریلیا نے اپنی سرزمین پر انگلستان کو 0-5 سے شکست دی۔ 1921ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ٹیم نے تمام مقابلے جیت کر ایشیز ٹرافی حاصل کی ہو۔ اگلی ایشیز 2009ء میں انگلینڈ میں منعقد ہوگی۔"@ur .
  "ذیل میں صوبہ پنجاب کے شہروں کی فہرست ہے۔"@ur .
  "| style=\"background:#ffffff\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |قراقرم کا نقشہ |- |} سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کالی بھربھری مٹی۔ کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میل ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔"@ur .
  "محسن حجازی کی وجہ شہرت پاک نستعلیق فونٹ کی تخلیق ہے۔ محسن حجازی کو نستعلیق کے تناظری تجزیات ، ٹی ٹی ایف (TTF) ، او ٹی ایف (OTF) پر مکمل دسترس ہے اور آپ مقتدرہ قومی زبان کے ذیلی منصوبے مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات میں ملازم تھے۔"@ur .
  "آزاد کشمیر کے اہم شہر مندرجہ ذیل ہیں۔ باغ پلندری راولہ کوٹ کوٹلی مظفرآباد میرپور"@ur .
  "ذیل میں صوبہ بلوچستان، پاکستان کے شہروں کی فہرست ہے۔ بیلہ پسنی پنجگور چاغی چمن خاران خضدار ڈیرہ بگتی سبی [[سوئی ] پشین|سوئی ] پشین]]*سیندک قلات قلعہ سیف اللہ قلعہ عبداللہ کوئٹہ گوادر لسبیلہ مستونگ منڈ موسی خیل نصیر آباد"@ur .
  "ذیل میں صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان کے شہروں کی فہرست ہے۔ ایبٹ آباد بنوں بنیر بٹگرام پشاور چارسدہ چترال درگئی درہ آدم خیل ڈیرہ اسماعیل خان سوات سیدو شریف صوابی کالام کرک کوہاٹ کوہستان لکی مروت مالاکنڈ مانسہرہ مردان منگورہ نوشہرہ ہری پور ہنگو"@ur .
  "سانذیل میں صوبہ سندھ، پاکستان کے شہروں کی فہرست ہے۔ اسلام کوٹ بدین ٹنڈو الہ یار ٹنڈو آدم ٹنڈو محمد خان ٹھٹہ جام شورو جمشید آباد جیکب آباد ہالا حیدرآباد خیر پور دادو روہڑی سکھر عمر کوٹ کراچی کشمور کوٹری لاڑکانہ نواب شاہ"@ur .
  "وسط ایشیا براعظم ایشیا کا ایک وسیع علاقہ ہے جس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں لگتیں۔ وسط ایشیا کی تین طرح کی تعریفیں کی گئی ہیں پہلی سوویت روس نے تشکیل دی جبکہ دیگر عام جدید تعریف اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی کی گئی تعریف ہے۔ روسی تعریف کے مطابق اس خطے میں ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور کرغزستان شامل ہیں اور قازقستان نہیں جبکہ عمومی جدید تعریف میں قازقستان بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی تعریف کے مطابق اس میں منگولیا، مغربی چین بشمول تبت، جنوب مشرقی ایران، افغانستان، مغربی پاکستان وسط مشرق روس، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان، کرغزستان، قازقستان کے ساتھ ساتھ شمالی پاکستان اور بھارتی پنجاب بھی شامل ہیں۔ یہ علاقہ تاریخ عالم میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔ براعظم ایشیا کے وسط میں گرم خشک صحراؤں اور بلند پہاڑوں کی سر زمین ہے۔ یہ اس قدیم و اہم تجارتی شاہراہ \"شاہراہ ریشم\" کے ساتھ واقع ہے جو 15 ویں صدی تک 400 سال سے زائد یورپ اور چین کے درمیان تجارت کا اہم راستہ تھی۔ سوائے افغانستان کے اس خطے کے تمام ممالک 1920ء کی دہائی سے 1991ء تک سوویت یونین کے قبضے میں رہے جس کے بعد انہوں نے آزادی حاصل کی اور اس کے بعد سے ان ممالک کے لوگ اپنی زبان اور مذہبی اقدار کو منظم کر رہے ہیں جن پر سوویت اقتدار کے دوران قدغن تھی۔"@ur .
  "تبت وسط ایشیا کا ایک علاقہ ہے جو اب چین میں شامل ہے۔ یہ تبتی افراد کا آبائی وطن ہے۔ سطح سمندر سے 4 ہزار 900 فٹ کی اوسط بلندی پر واقع ہونے کے باعث اسے \"دنیا کی چھت\" کہا جاتا ہے۔ اس خطے کا دارالحکومت لہاسا ہے۔"@ur .
  "ریڈرز ڈائجسٹ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا فیملی میگزین ہے۔ اسے 1922ء میں ڈی وٹ ویلس نے امریکہ میں شروع کیا۔ آہستہ آہستہ یہ دنیا میں بہت مقبول ہو گیا۔ پوری دنیا میں اسکے 50 ایڈیشن، 70 ملکوں میں اور 20 زبانوں میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگوں تک پہنچتے ہیں۔ ریڈرز ڈائجسٹ کا خیال ڈی وٹ ویلس کو اس وقت آیا جب وہ پہلی جنگ عظیم کے دوران امریکی فوج میں سارجنٹ تھا زحمی تھا اور فرانس کے ایک ہسپتال میں پڑا ہوا تھا۔ وہ روز بے شمار میگزین پڑھتا اور اس بات سے بڑا متاثر تھا کہ کچھہ مضامین بہت زیادہ اہمیت کے حامل تھے۔ اس نے سوچا کہ اگر ان مضامین کا خلاصہ بنایا جاۓ اور انھیں جیبی سائز کی کتاب میں شائع کیا جاۓ تو یہ کتاب ہمیں معلومات دے گی باشعور بناۓ گی اور کچھہ مزہ بھی دے گی یہ نسخہ میگزین کی کامیابی کی بنیاد تھا۔"@ur .
  "پنجاب بھارت کی ایک ریاست ہے جسے عام طور پر مشرقی پنجاب یا بھارتی پنجاب کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کی سرحدیں مغرب میں پاکستان کے صوبہ پنجاب، شمال میں جموں و کشمیر، شمال مشرق میں ہماچل پردیش، جنوب میں ہریانہ، جنوب مشرق میں چندی گڑھ اور جنوب مغرب میں راجستھان سے ملتی ہیں۔ ریاست کا کل رقبہ 50 ہزار 362 مربع کلومیٹر جبکہ آبادی 2000ء کے مطابق 24,289,296 ہے۔ بھارتی پنجاب کا دارالحکومت چندی گڑھ ہے جو پڑوسی ریاست ہریانہ کا بھی دارالحکومت ہے۔ دیگر بڑے شہروں میں بھٹینڈہ ، امرتسر ، جالندھر ، لدھیانہ اور پٹیالہ شامل ہیں۔ اکثریت سکھ مت کو مانتی ہے."@ur .
  "راجستھان بھارت جمہوریہ کا رقبہ کی بنیاد پر سب سے بڑا ریاست ہے۔ اس کے مغرب میں پاکستان، جنوبی مغرب میں گجرات، جنوبی - سابق میں مدھیہ پردیش، جواب میں پنجاب، جواب - سابق میں اترپردیش اور ہریانہ ہے۔ ریاست کا رقبہ 3،42،239 مربع کلومیٹر (1،32،139 مربع میل) ہے۔ جی ڈی پی کی شرح سے یہ نوے (9) نمبر پہ آتا ہے اتر پردیش اور بہار بھی جی ڈی پی کی شرح میں اس سے کہیں آگے ہے تعلیم کی شرح میں بھی یہ ریاست اپنے پڑوسی ریاستوں جیسے پنجاب گجرات اور اتر پردیش سے بہت پسماندہ ہے۔ جے پور ریاست کی دارالحکومت ہے۔ جغرافیائی خصوصیات میں مغرب میں یہاں مروستھل اور گھگگر ندی کا آخری کنارے ہے. "@ur .
  "اناطولیہ مغربی ایشیا کا ایک جزیرہ نما ہے۔ اردو میں انگریزی اثرات کے باعث اناطولیہ کی اصطلاح رائج ہے لیکن ترک باشندے اسے اناضول یا اناضولو کہتے ہیں ۔ ترکی کے بیشتر حصہ اسی جزیرہ نما پر مشتمل ہے۔ اناطولیہ کو لاطینی نام ایشیائے کوچک سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح یونانی لفظ Aνατολή (اناطولے) یا Ανατολία (اناطولیہ) سے نکلی ہے جس کا مطلب طلوع آفتاب یا مشرق ہے۔ جزیرہ نما کے شمال میں بحیرہ اسود، جنوب میں بحیرہ روم، مغرب میں بحیرہ ایجیئن اور مشرق میں براعظم ایشیا ہے۔ تاریخ عالم میں اس خطے کو کافی اہمیت حاصل ہے اور یہ یونانی، رومی، کرد، بازنطینی، سلجوق اور ترک باشندوں کا وطن رہا ہے۔ آج یہاں کا سب سے بڑا نسلی گروہ ترک ہے گو یہ ترکوں کا اصلی وطن نہیں بلکہ سلجوق اور عثمانی عہد میں یہ ترکوں کا علاقہ بن گیا۔ براعظم ایشیا کے مغربی علاقے کا نام۔ اسے ایشیائی ترکی بھی بھی کہتے ہیں۔ ایشیائے کوچک میں زیادہ علاقہ اناطولیہ کی سطح مرتفع کا ہے۔ شمال اور جنوب میں یونٹک اور طورس کے کوہستان ہیں۔ جو مشرق میں آرمینیا کے پہاڑوں سے جا ملتے ہیں۔ شمال میں بحیرہ اسود کا سخت پتھریلا ساحل ہے۔ جنوبی ساحل میں بڑی بڑی خلیجیں ہیں۔ لیکن مغربی ساحل کافی کٹا پھٹا ہے اور اس کے بالمقابل کئی چھوٹے بڑے جزائر ہیں۔ اناطولیہ کاعلاقہ خشک ہے۔ جس میں کہیں کہیں پانی کی نمکین جھیلیں ہیں ، یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ ساحلی علاقے خطہ روم کی آب و ہوا کی وجہ سے سرسبز و شاداب ہیں۔"@ur .
  "بحیرہ اسود جنوب مشرقی یورپ اور اناطولیہ کے درمیان واقع ایک سمندر ہے۔ اسلامی تاریخ کی کتابوں میں اسے بحیرۂ بنطس کہا جاتا ہے اور بحیرہ اسود دراصل انگریزی لفظ Black Sea کا ترجمہ ہے۔ یہ سمندر درحقیقت بحر اوقیانوس کا ہی ایک حصہ اور بحیرہ روم کے ذریعے اُس سے جڑا ہوا ہے۔ یہ آبنائے باسفورساور بحیرہ مرمرہ کے ذریعے بحیرہ روم سے اور آبنائے کرچ کے ذریعے بحیرہ ازوف سے منسلک ہے۔ بحیرہ اسود میں گرنے والا سب سے اہم دریا دریائے ڈینیوب ہے۔ یہ بحیرہ 4 لاکھ 22 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 2210 میٹر ہے۔ بحیرہ اسود کے ساحلی ممالک میں ترکی، بلغاریہ، رومانیہ، یوکرین، روس اور جارجیا شامل ہیں۔ یوکرین کی خود مختیار جمہوریہ کریمیا بھی اسی کے ساحل پر ہے۔ ترکی کا شہر استنبول بحیرہ اسود کے کنارے اہم ترین شہر ہے۔"@ur .
  "نہر سوئز مصر کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر پورٹ سعید اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔ اس نہر کی بدولت بحری جہاز افریقہ کے گرد چکر لگائے بغیر یورپ اور ایشیا کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور بحیرہ قلزم تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکہ اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔"@ur .
  "آبنائے جبل الطارق بحر اوقیانوس کو بحیرہ روم سے منسلک کرنے والی ایک آبنائے ہے جو اسپین اور مراکش کو جدا کرتی ہے۔ اس آبنائے کو یہ نام جبل الطارق کے نام پر ملا جہاں 711ء میں بنو امیہ کے جرنیل طارق بن زیاد اسپین فتح کرنے کے لئے اترے تھے۔ آبنائے کے شمال میں جبل الطارق اور اسپین جبکہ جنوب میں مراکش ہے۔ یہ آبنائے شاندار محل وقوع کے باعث دنیا بھر میں جانی جاتی ہے جہاں سے بحری جہاز بحیرہ روم سے بحر اوقیانوس اور بحر اوقیانوس سے بحیرہ روم میں سفر کرتے ہیں۔ آبنائے کی گہرائی تقریباً 300 میٹر ہے اور اس کی لمبائی کم از کم 14 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "بحیرہ مرمرہ یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک سمندر ہے جو بحیرہ ایجیئن کو بحیرہ اسود سے ملاتا ہے اور ترکی کے ایشیائی و یورپی علاقوں کو جدا کرتا ہے۔ آبنائے باسفورس اسے بحیرہ اسود اور درہ دانیال اسے بحیرہ ایجیئن سے منسلک کرتا ہے۔ آبنائے باسفورس استنبول شہر کو دو براعظموں میں تقسیم کرتی ہے۔ بحیرہ مرمرہ کا رقبہ 11 ہزار 350 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "بحیرہ ایجیئن بحیرہ روم کا ایک حصہ ہے جو جزیرہ نما بلقان اور اناطولیہ کے یا عام الفاظ میں یونان اور ترکی کے مابین واقع ہے ۔ شمال میں یہ درہ دانیال اور آبنائے باسفورس کے ذریعے بحیرہ مرمرہ اور بحیرہ اسود سے منسلک ہے۔ اس سمندر کی خاص بات اس میں سینکڑوں جزائر ہیں۔ بحیرہ ایجیئن کا رقبہ 2لاکھ 14 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور یہ 610 کلومیٹر طول اور 300 کلومیٹر عرض کا حامل ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 3 ہزار 543 میٹر ہے۔"@ur .
  "بحیرہ ازوف بحیرہ اسود کا شمالی حصہ ہے جو آبنائے کرچ کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ یہ شمال میں یوکرین، مشرق میں روس اور مغرب میں جزیرہ نما کریمیا سے گھرا ہوا ہے۔ یہ سمندر 340 کلومیٹر طویل اور 135 کلومیٹر چوڑا ہے اور 37 ہزار 555 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں گرنے والے اہم ترین دریاؤں میں دریائے ڈون اور کوبان ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے کم گہرا سمندر ہے جس کی اوسط گہرائی صرف 13 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی صرف 15.3 میٹر ہے۔"@ur .
  "کریمیا یوکرین کی ایک خودمختار جمہوریہ ہے جو بحیرہ اسود کے شمالی ساحلوں پر قائم ہے۔ اسے جزیرہ نما کریمیا کے باعث جمہوریہ کریمیا کا نام دیا گیا۔ جمہوریہ کا کل رقبہ 26 ہزار 200 مربع کلومیٹر اور 2005ء کے مطابق آبادی 19 لاکھ 94 ہزار 300 ہے۔ اس کا دارالحکومت سیواستاپول ہے۔ یہ کریمیائی تاتاری باشندوں کا آبائی وطن ہے جو اب نسلی اقلیت میں تبدیل ہوچکے ہیں اور کریمیا کی آبادی کا صرف 13 فیصد ہیں۔ یہ علاقہ 1475ء سے 1774ء تک سلطنت عثمانیہ کا باجگذار رہا جس کے بعد 1783ء میں سلطنت روس نے اس پر قبضہ کرکے خانان کریمیا کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔ سوویت روس کے خاتمے کے بعد کریمیا نوآزاد مملکت یوکرین کا حصہ قرار دیا گیا۔ 5 اکتوبر 1992ء کو کریمیا نے خود مختاری کا اعلان کردیا لیکن بعد ازاں یوکرین میں خودمختار جمہوریہ کے طور پر موجودگی پر رضامندی ظاہر کرلی۔ یہ علاقہ کسی زمانے میں مسلم اکثریتی تھا لیکن زار روس اور سوویت اتحاد کے عہد میں یہاں مسلمانوں کا وسیع پیمانے پر قتل عام کیا گیا اور انہیں دیگر علاقوں کو منتقل کر کے یہاں روسی باشندوں کو آباد کیا گیا جس کے باعث اب مسلمان یہاں اقلیت میں ہیں۔"@ur .
  "مسقط سلطنت عمان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے ۔ 2005ء کے مطابق شہر کی آبادی 6 لاکھ 50 ہزار ہے۔ مسقط 6 ولایتوں میں تقسیم ہے۔"@ur .
  "اصفہان ایران کا تیسرا بڑا شہر اور صوبہ اصفہان کا دارالحکومت ہے۔ یہ قومی دارالحکومت تہران سے 340 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ 2006ء کے اندازوں کے مطابق اصفہان کی آبادی 15 لاکھ ہے۔ اصفہان کا میدان نقش جہاں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں شہر میں 11 ویں سے 19 ویں صدی کے دوران اسلامی طرز تعمیر کے شاندار نمونے بھی موجود ہیں۔ اس شہر کی خوبصورتی کے باعث اسے عروج کے زمانے میں \"اصفہان نصف جہان\" کہا جاتا تھا۔ یہ شہر دنیا کا سب سے بڑا شہر بھی رہا ہے۔ 1050ء سے 1722ء کے درمیان اصفہان نے بھرپور ترقی کی خصوصاً 16 ویں صدی میں صفوی دور حکومت میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ یہ شہر خوبصورت اسلامی طرز تعمیر کی عمارات، محلات، مساجد اور میناروں کے باعث دنیا بھر میں معروف ہے۔ یہاں ایران کے تمام شہروں سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ علاوہ ازیں اصفہان اپنے خوبصورت قالینوں کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔ آجکل اصفہان کی صنعتیں قالین، کپڑے کی مصنوعات، لوہا اور ہاتھ سے بنی اشیاء تیار کرتی ہیں۔ یہاں کارخانوں کی کل تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے۔"@ur .
  "بحر الکاہل دنیا کا سب سے بڑا سمندر ہے۔ اسے یہ نام پرتگیزی جہاز راں فرڈیننڈ میگلن نے دیا تھا جو دراصل لاطینی لفظ Mare Pacificum سے نکلا ہے جس کا مطلب پرسکون سمندر ہے۔ بحر الکاہل زمین کے کل رقبے کے ایک تہائی حصے پر پھیلا ہوا ہے جس کا کل رقبہ 179.7 ملین مربع کلومیٹر (69.4 ملین مربع میل) ہے۔ شمال سے جنوب کی جانب بحیرہ بیرنگ سے بحر منجمد جنوبی کے درمیان 15 ہزار 500 کلومیٹر اور مشرق میں انڈونیشیا سے لے کر کولمبیا اور پیرو تک اس کی لمبائی 19 ہزار 800 کلومیٹر ہے۔ اس سمندر کی مغربی حد آبنائے ملاکا پر ختم ہوتی ہے۔ روئے زمین پر سب سے گہرا مقام ماریانا ٹرینچ بحر الکاہل میں واقع ہے جس کی گہرائی 10 ہزار 911 میٹر (37 ہزار 797 فٹ) ہے۔ بحر الکاہل کی اوسط گہرائی 4 ہزار 300 میٹر (14 ہزار فٹ) ہے۔ بحر الکاہل میں تقریبا 25 ہزار جزائر ہیں جو دنیا بھر کے سمندر میں موجود کل جزیروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔"@ur .
  "سینٹ پیٹرز برگ شمال مغربی روس کا ایک شہر ہے جو بحیرہ بالٹک میں خلیج فن لینڈ کے مشرقی کنارے پر دریائے نیوا کے ڈیلٹا پر واقع ہے۔ یہ عام طور پر پیٹر کہلاتا ہے جبکہ 1914ء سے 1924ء کے درمیان اسے پیٹرو گراڈ اور 1924ء سے 1991ء تک لینن گراڈ کہا جاتا تھا۔ شہر کی بنیاد 16 مئی 1703ء کو روس کے زار پیٹر اعظم نے رکھی۔ یہ 200 سال سے زائد عرصے تک روسی سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ انقلاب روس کے بعد 1917ء میں دارالحکومت ماسکو منتقل کردیا گیا۔ 2002ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 47 لاکھ ہے اور یہ روس کا دوسرا اور یورپ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ سینٹ پیٹرز برگ یورپ کا اہم ثقافتی مرکز اور روس کی اہم ترین بندرگاہ ہے۔ شہر کا کل رقبہ 1439 مربع کلومیٹر ہے اور یہ 10 لاکھ سے زائد آبادی کے حامل یورپی شہروں میں لندن کے بعد رقبے کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ نیویارک سے دوگنا اور پیرس سے 13 گنا بڑا ہے۔ سینٹ پیٹرز برگ 10 لاکھ سے زائد آبادی کے حامل دنیا بھر کے شہروں میں انتہائی شمالی شہر ہے۔ شہر کے مرکز کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔"@ur .
  "سمرقند ازبکستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور صوبہ سمرقند کا دارالحکومت ہے۔ سمرقند زمانہ قدیم سے چین اور مغرب کے درمیان شاہراہ ریشم کے وسط میں واقع اسلامی تعلیم اور تحقیق کے مرکز کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ آج بھی شہر میں واقع بی بی خانم مسجد اس کی اہم ترین عمارتوں میں شمار ہوتی ہے۔ \"ریگستان\" قدیم شہر کے مرکز میں واقع تھا۔ 2,750 سال قدیم اس شہر کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔"@ur .
  "آبنائے کرچ بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف کو منسلک کرنے والی ایک بحری گذرگاہ ہے جو یوکرین کے خود مختار جمہوریہ کریمیا میں واقع ہے۔ یہ آبنائے 4.5 سے 15 کلومیٹر تک چوڑی اور 18 میٹر گہری ہے۔ اس کے کنارے سب سے اہم بندرگاہ کرچ ہے۔"@ur .
  "ابوظہبی متحدہ عرب امارات کی 7 امارتوں میں سب سے بڑی امارت ہے اور اس کا شہر ابوظہبی ملک کا دارالحکومت ہے۔ یہ خلیج فارس کے وسط مغربی ساحل پر انگریزی حرف T کی شکل کے ایک جزیرے پر آباد ہے۔جہاں 2000ء کے اندازے کے مطابق 10 لاکھ نفوس آباد ہیں جن میں 80 فیصد غیرملکی تارکین وطن ہیں۔ امارت ابوظہبی ملک کی کل دولت کے 70 فیصد حصے کی مالک ہے۔ العین ریاست کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2003ء کی مردم شماری کے مطابق 3 لاکھ 48 ہزار ہے۔"@ur .
  "شارجہ متحدہ عرب امارات کی 7 امارتوں میں سے ایک ہے جو خلیج فارس کے ساتھ 16 کلومیٹر ساحل اور اس سے ملحقہ 80 کلومیٹر علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ امارت کا کل رقبہ ایک ہزار 3 مربع میل (2 ہزار 600 مربع کلومیٹر) ہے۔ 2003ء کے مطابق یہاں کی کل آبادی 6 لاکھ 36 ہزار ہے۔ یہ متحدہ عرب امارات کی تیسری سب سے بڑی امارت ہے اور ملک کا واحد مقام ہے جس کی سرحدیں خلیج فارس اور خلیج اومان دونوں سے ملتی ہیں۔ شارجہ نے اپنے کرکٹ اسٹیڈیم کے باعث دنیا بھر میں شہرت حاصل کی جہاں 200 سے زائد ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے منعقد ہوئے جو کسی بھی میدان سے زیادہ ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں 4 ٹیسٹ مقابلے بھی کھیلے گئے ہیں۔ گذشتہ چند سالوں سے یہاں مقابلوں کا انعقاد نہیں ہورہا۔"@ur .
  "دبئیإمارة دبيّ —  امارت  — امارت دبئی پرچم of دبئی دبئی is located in متحدہ عرب اماراتدبئیدبئی متناسقات: 25°15′00″N 55°18′00″E / 25.25°N 55.3°E / 25.25; 55.3{{#coordinates:25|15|00|N|55|18|00|E|type:city(2262000) | |name= }} ملک متحدہ عرب امارات امارت دبئی قیام (شہر) 9 جون 1833 بانی مکتوم بن بطی بن سہیل (1833) Seat دبئی انتظامی تقسیم قصبہ جات و دیہات جبل علیHattaAl HunaiwahAl AweerAl HajarainAl LusayliAl MarqabAl FaqHailAl SufariUd al-BaydaAl MalaihaAl MadamMarghamUrqub JuwayzaAl Qima حکومت  - قسم آئینی بادشاہت  - امیر محمد بن راشد المکتوم  - ولی عہد حمدان بن محمد بن راشد المکتوم رقبہ  - امارت 4,114 کلومیٹر (1,588.4 میل)  - بلدیاتی رقبہ 1,287.4 کلومیٹر (497.1 میل) آبادی (2008)  - امارت 2,262,000  - کثافتِ آبادی 408.18/کلومیٹر (97/میل)  - بلدیہ 2,262,000  - Nationality (2005) 26.1% عرب (جن میں سے 17% اماراتی ہیں) 42.3% بھارتی 13.3% پاکستانی 7.5% بنگلہ دیشیi 2.5% فلیپینو 1.5% سری لنکن 0.9% یورپی 0.3% امریکی 5.7% دیگر ممالک منطقۂ وقت UAE standard time موقعِ جال امارت دبئی دبئی شہری حکومت دبئی متحدہ عرب امارات کا ایک شہر ہے جسے ملک کے سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دبئی اپنی شاندار صنعتوں، تعمیرات و رہائش کے عظیم منصوبہ جات، کھیلوں کے شاندار ایونٹس اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے اندراج کے باعث دنیا بھر میں معروف ہے۔ شہر صنعتوں کے علاوہ سیاحت کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس وقت شہر میں جاری عظیم تعمیراتی منصوبے دنیا بھر کی نگاہوں کا مرکز ہیں۔ دبئی دنیا کے 25 مہنگے ترین شہروں میں بھی شامل ہے۔"@ur .
  "بلقان (balkans) جنوب مشرقی یورپ کے خطے کا تاریخی و جغرافیائی نام ہے۔ اس علاقے کا رقبہ 5 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی تقریبا 55 ملین ہے۔ اس خطے کو یہ نام کوہ بلقان کے پہاڑی سلسلے پر دیا گیا جو بلغاریہ کے وسط سے مشرقی سربیا تک جاتا ہے۔ اسے اکثر جزیرہ نما بلقان بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کے تین جانب سمندر ہے جن میں مشرق میں بحیرہ اسود اور جنوب اور مغرب میں بحیرہ روم کی شاخیں ہیں۔ جنوب مشرقی یورپ بحیرہ ہائے ایجین، ایڈریاٹک اور اسود کے ساحلوں سے شروع ہوکر وسطی یورپ تک پھیلا ہوا علاقہ ہے جس میں 30px یونان، 30px بلغاریہ، 30px کروشیا، 30px سربیا، 30px مونٹی نیگرو، 30px بوسنیا و ہرزیگووینا، 30px البانیا اور 30px مقدونیہ کے ممالک شامل ہیں۔"@ur .
  "بحیرہ قزوین (بحیرہ کیسپیئن یا بحیرہ خزربھی کہلاتا ہے) رقبے اور حجم کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جھیل ہے جس کا رقبہ 3 لاکھ 71 ہزار مربع کلومیٹر (ایک لاکھ 43 ہزار 244 مربع میل) جبکہ حجم 78 ہزار 200 مکعب کلومیٹر (18 ہزار 761 مکعب میل) ہے۔ یہ ایشیا اور یورپ کے درمیان چاروں طرف سے زمین سے گھرا ہوا خطہ آب ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1025 میٹر (3 ہزار 363 فٹ) ہے۔ بحیرہ قزوین کو سمندر اس لئے قرار دیا جاتا ہے کہ جب رومی پہلی مرتبہ اس کے ساحل تک پہنچے اور انہوں سے اس کا پانی چکھا جو نمکین تھا تو اسے سمندر قرار دیا۔ بحیرہ قزوین کا ساحل روس، آذربائجان، ایران، ترکمانستان اور قازقستان سے لگتا ہے۔ بحیرہ قزوین منیچ اور وولگا ڈون نہر کے ذریعے بحیرہ ازوف سے منسلک ہے۔ آذربائجان کا دارالحکومت باکو اسی بحیرہ کے کنارے واقع ہے۔"@ur .
  "| style=\"background:#ffffff\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |ھندوکش کا نقشہ |- |} سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر چترال پاکستان میں ھے۔ اس کی بلندی سات ہزار سات سو آٹھ میٹر ہے۔ ہندو کش قریبا سارے افغانستان میں پھیلا ھوا ھے۔ ہندو کش لاطینی لفظ انڈیکوس سے بنا ھے۔ کیونکہ اس پہاڑی سلسلے کو عبور کرنے کے بعد ہندوستان شروع ھو جاتا تھا، دریائے کابل اور دریا‎ۓ ہلمند ہندو کش سلسلے کے اہم دریا ھیں۔"@ur .
  "کوہ اورال مغربی روس کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے ۔ یہ قازقستان کی شمالی سرحدوں سے شروع ہوکر شمال میں بحر منجمد شمالی کے ساحلوں پر ختم ہوتا ہے۔ اس سلسلے کی لمبائی تقریباً 2،500 کلو میٹر ہے۔ یہ سلسلہ ایشیا اور یورپ کے درمیان سرحد سمجھا جاتا ہے۔ اس سلسلے کی بلند ترین چوٹی نارودنایا ہے جس کی بلندی 1,895 میٹر ہے۔ اپنی لمبائی اور چوٹیوں کے سلسلے کی وجہ سے کوہ اورال کو سنگدار پیٹی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بحر منجمد شمالی دنیا کے 5 بحار میں سب سے چھوٹا اور کم گہرا ہے۔ حالانکہ بین الاقوامی تنظیم برائے آبی جغرافیہ (آئی ایچ او) اسے بحر تسلیم کرتی ہے لیکن ماہرین بحریات اسے بحیرہ آرکٹک کہتے ہیں۔ قطب شمالی اسی سمندر میں واقع ہے۔ اس سمندر کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔ یہاں آبی حیات بھی کافی کم ہیں جبکہ نمکیات دیگر تمام بحر کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔ اس کا رقبہ 14,056,000مربع کلومیٹر (5,440,000 مربع میل) ہے۔ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر (28 ہزار 203 میل) ہے۔ یہ تقریبا چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔ یہ آبنائے بیرنگ کے ذریعے بحر الکاہل اور بحیرہ گرین لینڈ کے ذریعے بحر اوقیانوس سے جڑا ہوا ہے۔"@ur .
  "سونی یا سونی کارپوریشن جاپان کا ایک بہت بڑا صنعتی ادارہ ہے۔ الیکٹرانکس سے متعلقہ اشیاء بنانے میں دنیا میں اس کا بڑا نام ہے۔ لفظ سونی لاطینی زبان کے لفظ سونس سے بنا ہے جس کا مطلب ہے آواز۔ سونی کی بنیاد 1946ء میں اکیو موریتا اور ماسارو ایبوکا نے رکھی۔ 1949ء میں سونی نے ٹیپ ریکارڈر بنایا۔ 1957ء میں سونی نے جیبی سائز کا ریڈیو بنایا۔ 1960 میں اس نے دنیا کا پہلا ٹرانزسٹر ٹیلیویژن بنایا۔ سونی کیمروں سے لیکر موبائل اور کمپیوٹر سے لیکر پلے سٹیشن تک ہر جگہ موجود ہے۔ واک مین نوجوان نسل کی خاص پسند ہے۔ سونی کی مصنوعات انتہائی معیاری ہوتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ مہنگی بھی۔"@ur .
  "بحر منجمد جنوبی دنیا کا چوتھا سب سے بڑا بحر ہے۔ اس نے چاروں طرف سے براعظم انٹارکٹیکا کو گھیرا ہوا ہے۔ 2000ء میں بین الاقوامی تنظيم برائے آبی جغرافیہ (آئی ایچ او) نے اسے بحر کے طور پر تسلیم کرلیا تاہم یہ اصطلاح پہلے سے ہی جہاز رانوں کے زير استعمال تھی۔ انگریزی میں پہلے اسے Antarctic Ocean کہتے تھے تاہم 2000ء میں اس کا نام تبدیل کرکے جنوبی بحر (Southern Ocean) رکھ دیا گیا۔ اس بحر کا کل رقبہ 20,327,000 مربع کلومیٹر ہے اور گہرائی 4 سے 5 ہزار میٹر کے درمیان ہے۔ تاہم اس کے اکثر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 7 ہزار 325 میٹرہے۔"@ur .
  "خلیج عمان (Gulf of Oman) بحیرہ عرب اور خلیج فارس سے منسلک کرنے والی ایک آبنائے ہے جو عام طور پر خلیج فارس کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔ اس کے شمال میں پاکستان اور ایران، مغرب میں عمان اور جنوب میں متحدہ عرب امارات ہے۔"@ur .
  "گل داؤدی (Chrysanthemum) خزاں اور ابتدائی موسم سرما کا اہم پھول ہے۔ اسکے کئی رنگ، نمونے اور قسمیں ہیں۔اس وقت دنیا میں اس پھول کی تقریباً 5 ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں۔ یہ پھول انتہائی خوبصورت ہوتے ہیں۔ پھول کافی دن کھلا رہتا ہے۔ گل داؤدی کی نمائش بہت لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ پاکستان میں گل داؤدی کی نمائش اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم، لاہور اور کراچی میں ہوتی ہیں۔"@ur .
  "خلیج عدن (Gulf of Aden) جزیرہ نما عرب میں یمن کے جنوبی ساحلوں اور افریقہ میں صومالیہ کے درمیان ایک خلیج ہے جو بحر ہند کا حصہ ہے۔ شمال مغرب میں یہ آبنائے باب المندب کے ذریعے بحیرہ قلزم سے منسلک ہے۔ خلیج عدن خلیج فارس کے تیل کے ذخائر کی بحری راستے کے ذریعے دنیا کے معاشی مراکز تک رسائی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ نہر سوئز کے ذریعے ایشیا سے یورپ جانے والے اکثر بحری جہاز یہیں سے گذر کر بحیرہ قلزم میں اور پھر نہر سوئز میں داخل ہوتے ہیں۔ اس خلیج کی اہم ترین بندرگاہ عدن ہے۔"@ur .
  "بحیرۂ روم، جسے اردو میں بحیرۂ متوسط یا بحیرۂ ابیض بھی کہا جاتا ہے، افریقہ، یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک سمندر ہے جو تقریبا چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے۔ یہ صرف وہاں سے کھلا ہے جہاں اسپین اور مراکش آمنے سامنے ہیں اور درمیان میں چند کلومیٹر کا سمندر ہے بحیرہ روم کے شمال میں یورپ، جنوب میں افریقہ اور مشرق میں ایشیا موجود ہے۔ یہ 2.5 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے لیکن اسے بحر اوقیانوس سے منسلک کرنے والی آبنائے جبرالٹر صرف 14 کلومیٹر چوڑی ہے۔ یہ بحیرہ درہ دانیال اور آبنائے باسفورس کے ذریعے بحیرہ مرمرہ اور بحیرہ اسود سے بھی منسلک ہے۔ نہر سوئز بحیرہ روم کے جنوب مشرقی کنارے پر واقع ہے جو اسے بحیرہ قلزم سے منسلک کرتی ہے۔ بحیرہ کے بڑے جزیروں میں قبرص، کریٹ، رہوڈز، سارڈینیا، کورسیکا، صقلیہ، مالٹا، ابیزا، ماجورکا اور منورکا شامل ہیں۔ یہ زمانہ قدیم سے بحری ذرائع نقل و حمل کا مرکز رہا ہے۔ ترک اس سمندر کو Akdeniz (آق دینز) یعنی بحیرہ ابیض جبکہ عربی \"البحر الابيض المتوسط\" کہتے ہیں۔ دیگر زبانوں میں بحیرہ روم کے لئے مندرجہ ذیل الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں: ڈچ: Middellandse zee فرانسیسی: Mer Méditerranée جرمنی: das Mittelmeer یونانی: Mesogeios Thalassa (Μεσόγειος Θάλασσα) عبرانی: ha-Yam ha-Tikhon (הים התיכון) اطالوی: Mar(e) Mediterraneo لاطینی: Mare Mediterraneum, یا Mare Nostrum پرتگیزی: Mar Mediterrâneo ہسپانوی: Mar Mediterráneo انگريزي: Mediterranean sea بحیرہ روم کا ساحل 22 ممالک سے ملتا ہے جن میں مندرجہ ذیل ممالک شامل ہیں: یورپ (مغرب سے مشرق کی جانب) اسپین کا پرچم اسپین فرانس کا پرچم فرانس موناکو کا پرچم موناکو اٹلی کا پرچم اٹلی مالٹا کا پرچم مالٹا سلووینیا کا پرچم سلووینیا کروشیا کا پرچم کروشیا بوسنیا و ہرزیگووینا کا پرچم بوسنیا و ہرزیگووینا مونٹی نيگرو کا پرچم مونٹی نيگرو البانیا کا پرچم البانیا یونان کا پرچم یونان ترکی کا پرچم ترکی قبرص کا پرچم قبرص ایشیا (شمال سے جنوب کی جانب) ترکی کا پرچم ترکی شام کا پرچم شام لبنان کا پرچم لبنان اسرائیل کا پرچم اسرائیل فلسطین کا پرچم فلسطین افریقہ (مشرق سے مغرب کی جانب) مصر کا پرچم مصر لیبیا کا پرچم لیبیا تیونس کا پرچم تیونس الجزائر کا پرچم الجزائر"@ur .
  "آبنائے باب المندب ایشیا اور افریقہ کو جدا کرنے والی آبنائے ہے جس کے ایشیائی جانب یمن اور افریقی جانب جبوتی واقع ہے۔ یہ بحیرہ قلزم اور بحر ہند کو ملاتی ہے۔ یہ محل وقوع کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور دنیا کی مصروف ترین آبی گذرگاہوں میں سے ایک ہے۔ جزیرہ نما عرب پر راس منہلی اور افریقہ پر راس سیان کے درمیان واقع اس آبنائے کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی 20 میل (30 کلومیٹر) ہے۔ پیرم کا جزیرہ اس آبنائے کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے جن میں سے مشرقی آبنائے باب اسکندر کہلاتی ہے جو دو میل چوڑی اور 30 میٹر گہری ہے جبکہ مغربی 16 میل چوڑی اور 310 میٹر گہری ہے۔"@ur .
  "سقوطرہ جزیرہ نما عرب سے 350 کلومیٹر جنوب میں بحر ہند کے 4 جزائر کا مجموعہ ہے۔ یہ جزائر جمہوریہ یمن کا حصہ ہیں۔ ان جزائر کی تقریبا تمام آبادی جزیرہ سقوطرہ پر رہتی ہے جس کا اہم ترین شہر حادیبو ہے جس کی آبادی 2004ء کے مطابق 43 ہزار تھی۔ عبدالکری اور سمہا کی آبادی چند سو افراد پر مشتمل ہے جبکہ درسا مکمل طور پر غیر آباد ہے۔ جولائی 1999ء میں سقوطرہ میں نیا ہوائی اڈہ تعمیر کیا گیا۔"@ur .
  "اکیو موریتا (1921-1999) (Akio Morita) ایک جاپانی انجینیر تھا۔ اسنے ماسارو ایبوکا کیساتھہ مل کر دنیا کے ایک بہت بڑے صنعتی ادارے سونی کو تعمیر کیا۔ اکیو موریتا ایک الیکٹرانیکس انجینیر تھا اور دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی بحریہ میں ملازم تھا۔ اسکا کام گراۓ جانے والے امریکی ہوائی جہازوں کا مشاہدہ کرنا تھا۔ اس کام کے دوران اس نے محسوس کیا کہ امریکی ٹیکنالوجی جاپانی ٹیکنالوجی سے بہتر ہے اور یہ کہ اس وجہ سے جاپان یہ جنگ نہیں جیت سکے گا۔ جاپان کی شکست کے بعد اکیو نے سونی کے زریعے ٹیکنالوجی میں امریکہ کو شکست دی۔ اکیو موریتا کی سوانح حیات Made in Japan اس سلسلے میں پڑھنے کی چیز ہے۔"@ur .
  "جزائر لکادیپ یا لکشادیپ بحیرہ عرب میں کئی جزائر کا مجموعہ ہے جن کا کل رقبہ 32 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جزائر بھارت کی ریاست کیرالہ کے ساحل سے 200 سے 300 کلومیٹر دور واقع ہیں۔ جزائر لکشادیپ کی کل آبادی 60 ہزار 595 ہے جبکہ دارالحکومت کواراتی ہے۔ عظیم مسلم سیاح ابن بطوطہ نے اپنے سفرنامے میں جزائر لکشادیپ کا ذکر کیا ہے۔ 1787ء میں ان جزائر پر ٹیپو سلطان کی حکومت قائم ہوئی اور تیسری جنگ میسور کے بعد یہ برطانیہ کے قبضے میں آگئے۔"@ur .
  "مہاراشٹر رقبہ کے لحاظ سے بھارت کی تیسری اور آبادی کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں گجرات، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش، کرناٹک اور گوا سے ملتی ہیں۔ ریاست کے مغربی ساحل پر بحیرہ عرب واقع ہے۔ بھارت کا گنجان آباد ترین شہر ممبئی ریاست کا دارالحکومت ہے۔ 2001ء کے مطابق ریاست کی کل آبادی 96،752،247 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 314.42 افراد بستے ہیں۔ مہاراشٹر کا کل رقبہ 307،713 مربع کلومیٹر ہے جبکہ ریاست کے 35 اضلاع ہیں۔ سرکاری زبان مراٹھی ہے۔"@ur .
  "اتر پردیش (المعروف یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔ اتر پردیش دریائے گنگا کے انتہائی زرخیز اور گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔ اتر پردیش کا انتظامی و قانونی دارالحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلی عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔ اتر پردیش کے دیگر بڑے شہروں میں آگرہ، متھرا، علی گڑھ، بنارس، گورکھ پور، کانپور اور میرٹھ شامل ہیں۔ ریاست کی کل آبادی 166،052،859 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 721 افراد بستے ہیں۔ اتر پردیش کا کل رقبہ 238،566 مربع کلومیٹر ہے جس میں 70 اضلاع ہیں۔ ریاست کی سرکاری زبانیں ہندی اور اردو ہیں۔"@ur .
  "جنوة"@ur .
  "ہندکو جو کہ زبانوں کے ہند آریائی زبانوں کے ذیلی زمرے لاندھا میں شامل ہے۔ اس زبان کو بولنے والے ہندکوان کہلاتے ہیں۔ یہ زبان پاکستان، شمالی ہندوستان اور افغانستان کے ہندکی علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ لفظ ہندکو کا لفظی مطلب ہند کے پہاڑوں کا ہے، یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ہمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ ہند کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور کو سے مراد پہاڑ لی جاتی ہے۔ ہندکو کو اسی تناسب سے ہندوستان کی زبان سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ہندکو کی اصطلاح قدیم یونانی علمی حلقوں میں بھی پائی جاتی رہی ہے، جس سے مراد حالیہ شمالی پاکستان اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی سلسلے لیے جاتے ہیں۔ یہ زبان پاکستان میں صوبہ سرحد کے ہزارہ ڈویژن، پشاور، کوہاٹ، صوبہ پنجاب کے علاقوں اٹک اور پوٹھوہار اور جموں و کشمیر میں بولی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چالیس لاکھ لوگ اس زبان کو بول اور سمجھ سکتے ہیں۔ اس زبان کو بولنے والوں کا کوئی بھی خاص حوالہ نہیں ہے۔ یہ مختلف قومیتوں اور علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور عام طور پر انتہائی بڑے قبیلوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ لیکن ہزارہ ڈویژن کے علاقوں ہری پور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں انھیں ہزارے وال ہزارہ ڈویژن کی نسبت سے پکارا جاتا ہے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے۔ مبت Flag of پاکستان پاکستان کی زبانیںسرکاری زبانیں اردو انگریزی Flag of پاکستانصوبائی زبانیں پنجابی سندھی شینا پشتو بلوچی سرائیکیعلاقائی زبانیں براہوی چترالی دری ہندکو کشمیری فارسی پوٹھوہاری کھوار بروشسکی وخی پھالولہ یدغہ توروالی انڈس کوہستانی گاوری کالاشہ منجی مداک لشٹی کرغیزی سرائیکی شینامتعلقہ زمرہ:داردی زبانیں زمرہ:ایرانی زبانیں زمرہ:ہند۔آریائی زبانیں ہند و پاکستانی سائن زبانیں زمرہ:چترال کی زبانیں عربی مبت ایبٹ آباد بارےتاریخ جیمز ایبٹ شاہراہ قراقرم پہلی انگریز سکھ جنگعلاقے ضلع ایبٹ آباد تحصیل ایبٹ آباد ایبٹ آباد کینٹ شہر کاکول منڈیاں سپلائی جناح آبادتعلیم ایوب طب کالج کامسیٹس ایبٹ آباد پبلک سکول یو ای ٹی ایبٹ آباد آرمی برن ہال کالج جامعہ ہزارہ پاکستان فوجی اکیڈمیسیاحت نتھیاگلی ناران شاہراہ قراقرم ایوبیہ نیشنل پارک مریمواصلات شاہراہ قراقرم حویلیاں ریلوے سٹیشن ڈائیو ایکسپریسثقافت اور کھیل ہاکی سٹیڈیم ایبٹ آباد کرکٹ سٹیڈیم ایبٹ آباد ہندکو ایبٹ آباد نظم"@ur .
  "جینوا شمالی اٹلی کی بندرگاہ، صوبہ جینوا اور علاقہ لیگوریا (Liguria) کا صدر مقام اور چھ لاکھ بیس ہزار آبادی کے ساتھ اٹلی کا چھٹا بڑا شہر ہے۔"@ur .
  "برصغیر براعظم ایشیا میں ایک بڑا جزیرہ نما خطہ ہے جو بحر ہند کے شمال میں ہے۔ اس خطے کو برصغیر اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ جغرافیائی اور علم ارضیات کے مطابق یہ براعظم کے دیگر علاقوں سے مختلف ہے۔ برصغیر میں مندرجہ ذیل ممالک شامل ہیں: بھارت پاکستان بنگلہ دیش بھوٹان مالدیپ نیپال سری لنکا جغرافیائی طور پر برصغیر کو ان حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: ہمالیہ/ ہمالیائی ریاستیں دریائے گنگا کا میدان جزیرہ نما بھارت/ سطح مرتفع دکن دریائے سندھ کا میدان بحر ہند کی ریاستیں"@ur .
  "غزنی مشرقی افغانستان کا ایک شہر ہے جس کی آبادی ایک لاکھ 49 ہزار 998 ہے۔ یہ صوبہ غزنی کا دارالحکومت ہے۔ شہر سطح سمندر سے 7 ہزار 280 فٹ (2219 میٹر) بلند ایک سطح مرتفع پر قائم ہے۔ یہ شاہراہوں کے ذریعے جنوب مغرب میں قلات، شمال مشرق میں کابل اور مشرق میں گردیز سے منسلک ہے۔ غزنی شہر کی آبادی کی اکثریت پشتون اور ہزارہ برادری پر مشتمل ہے۔ غزنی خراسان کا ایک اہم شہر اور 962ء سے 1187ء تک سلطنت غزنویہ کا دارالحکومت تھا۔ شہر میں کئی شعراء اور سائنسدانوں کے مزارات ہیں جن میں مشہور ترین ابو ریحان البیرونی ہیں۔ غزنی کی قدیم عمارات میں 43 میٹر (140فٹ) بلند دو برج باقی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مینار محمود غزنوی اور اس کے صاحبزادے نے تعمیر کرائے تھے۔ افغانستان میں خانہ جنگی اور 1990ء کی دہائی میں طالبان اور شمالی اتحاد کے درمیان جنگ سے شہر کو زبردست نقصان پہنچا۔"@ur .
  "جنیوا سویٹزرلینڈ کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ سویٹزرلینڈ کے فرانسیسی بولنے والے علاقے روماندی کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ یہ اس مقام پر واقع ہے جہاں جھیل جنیوا دریائے رہون میں گرتی ہے۔ یہ جنیوا ضلع کا دارالحکومت ہے۔ شہری حدود کے اندر کی آبادی ایک لاکھ 85 ہزار 726 ہے۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں کے دفاتر واقع ہونے کی وجہ سے جنیوا کو عالمی شہر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان دفاتر میں اقوام متحدہ کے یورپی صدر دفاتر بھی شامل ہیں۔ 2006ء میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق جنیوا دنیا میں سب سے اعلیٰ معیار زندگی کا حامل شہر ہے۔ یہاں عالمی ادارۂ صحت (WHO)، عالمی ادارۂ محنت (ILO)، اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR)، اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق (UNHCHR)، عالمی تنظیم برائے حقوق دانش (WIPO)، بین الاقوامی بعید مواصلات اتحاد (ITU)، عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO)، عالمی تجارتی تنظیم (WTO) اور بین الپارلیمانی اتحاد (IPU)، یورپی تنظیم برائے جوہری تحقیق (CERN)، بین الاقوامی تنظیم برائے معیار بندی (IOS)، ہوائی اڈوں کی بین الاقوامی مؤتمر (ACI)، عالمی اقتصادی فورم (WEF)، عالمی تنظیم برائے اسکاؤٹ تحریک (WOSM)، بین الاقوامی انجمن صلیب احمر (ICRC) اور بین الاقوامی ایڈز انجمن (IAS) کے دفاتر واقع ہیں۔ ان عالمی تنظیموں کے علاوہ کئی کثیر القومی اداروں کے صدر دفاتر بھی اس شہر میں واقع ہیں جن میں سیرونو، ایس ٹی مائیکرو الیکٹرانکس، سوسائت جنرال، میڈیرینین شپنگ کمپنی اور سیٹا شامل ہیں۔ ان کے علاوہ پروکٹر اینڈ گیمبل، ڈیوپونٹ، انوسٹا، ہیولٹ-پیکارڈ، جے ٹی انٹرنیشنل، الیکٹرانک آرٹس اور سن مائیکروسسٹمز جیسے معروف کثیر القومی اداروں کے یورپی صدر دفاتر بھی یہیں ہیں۔ گھڑی سازی کی قدیم روایت کے باعث یہ شہر دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے اور رولیکس، ریمنڈ ویل، اومیگا، پیٹک فلپ اور فرینک میولر جیسے معروف گھڑی ساز یہیں سے وابستہ ہیں۔ دنیا کی قدیم ترین جامعات میں سے ایک جامعہ یہیں واقع ہے جسے جامعہ جنیوا کہا جاتا ہے۔ یہ جامعہ 1559ء میں جون کیلون نے قائم کی۔"@ur .
  "تاریخ میں دو سلطنتیں تیموری سلطنت کہلاتی ہیں جن میں سے پہلی امیر تیمور نے وسط ایشیا اور ایران میں تیموری سلطنت کے نام سے قائم کی جبکہ دوسری ظہیر الدین بابر نے ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کے نام سے قائم کی۔"@ur .
  "شاہ رخ مرزا یا شاہ رخ تیموری تیموری سلطنت کے حکمران تھا۔ وہ امیر تیمور کا چوتھا اور سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔"@ur .
  "سیر دریا یا دریائے سیحوں وسط ایشیا کا ایک اہم دریا ہے ۔ یہ دریا کرغزستان اور ازبکستان کے پہاڑوں سے نکلتا ہے اور مغربی اور شمال مغربی ازبکستان اور جنوبی قازقستان میں 2220 کلومیٹر (1380 میل) کا سفر طے کرنے کے بعد بحیرہ ارال میں جاگرتا ہے۔ دریا کا سالانہ بہا 28 مکعب کلومیٹر ہے جو اس کے ساتھی دریا دریائے جیحوں کا نصف ہے۔"@ur .
  "جدید بلخ افغانستان کے صوبہ بلخ کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو صوبائی دارالحکومت مزار شریف کے شمال مغرب اور آمو دریا سے 74 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ قدیم بلخ خراسان کا ایک اہم ترین شہر تھا اور یہ موجودہ افغانستان کا سب سے قدیم شہر ہے۔۔ آجکل قدیم شہر کھنڈرات کی شکل میں موجود ہے جو دریائے بلخ کے دائیں کنارے سے 12 کلومیٹر دور اور سطح سمندر سے 365 میٹر (1200فٹ) کی بلندی پر واقع ہے"@ur .
  "آمو دریا وسط ایشیا کا سب سے بڑا دریا ہے جبکہ یہ دریائے جیحوں بھی کہلاتا ہے۔ پامیر کے پہاڑوں سے نکلنے والے اس دریا کی کل لمبائی 2400 کلومیٹر (1500 میل) ہے اور یہ افغانستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان سے ہوتا ہوا بحیرہ ارال میں گرتا ہے۔ اس میں پانی کا سالانہ اخراج 55 مکعب کلومیٹر ہے۔ اس دریا کو افغانستان اور تاجکستان، افغانستان اور ازبکستان اور افغانستان اور ترکمانستان کے درمیان سرحد کا قرار دیا گیا ہے۔"@ur .
  "ماوراء النہر وسط ایشیا کے ایک علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں موجودہ ازبکستان، تاجکستان اور جنوب مغربی قازقستان شامل ہیں۔ جغرافیائی طور پر اس کا مطلب آمو دریا اور سیر دریا کے درمیان کا علاقہ ہے۔ فارسی کے معروف شاعر فردوسی کے شاہنامے میں بھی ماوراء النہر کا ذکر ہے۔ ماوراء النہر کے اہم ترین شہر سمرقند اور بخارا ہیں۔ دونوں شہر جنوبی حصے میں واقع ہیں۔ چنگیز خان نے 1219ء میں خوارزم شاہی سلطنت کی فتح کے موقع پر ماوراء النہر کو زیر نگیں کیا اور اپنی وفات سے قبل مغربی وسط ایشیا اپنے دوسرے بیٹے چغتائی خان کو سونپ دیا جس نے علاقے میں چغتائی سلطنت قائم کی۔ امیر تیمور نے ماوراء النہر کے شہر سمرقند کو تیموری سلطنت کا دارالحکومت بنایا۔"@ur .
  "شہر سبز ازبکستان کا ایک شہر ہے جو سمرقند سے 80 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ کسی زمانے میں یہ وسط ایشیا کا ایک اہم شہر تھا اور آجکل امیر تیمور کی جائے پیدائش کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس شہر کا پرانا نام کش تھا۔ یہاں 9 اپریل 1346ء کو امیر تیمور پیدا ہوا۔ اپنے دور حکومت میں تیمور نے شہر پر خصوصی توجہ دی تاہم دارالحکومت سمرقند کو قرار دیا۔ 16 ویں صدی میں امیر بخارا عبداللہ خان دوم نے شیبانی حکومت کے خاتمے کے لئے اس شہر کو تہہ و بالا کردیا۔ 1870ء میں روس نے اس شہر پر قبضہ کرلیا۔ شہر کی قدیم عمارات کے باعث یہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔"@ur .
  "مینزا (Mensa) دنیا میں ذہنی طور پر اونچے درجے کے لوگوں کی ایک انجمن ہے۔ مینزا میں صرف انہی لوگوں کو رکنیت ملتی ہے جن کے ذہنی درجے کو کسی معیاری ذہنی امتحان میں ناپا جا چکا ہو۔ مینزا لاطینی زبان کے لفظ Mensa سے بنا ہے جس کا مطلب ہے میز۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مینزا ایک میز کے گرد بیٹھے ارکان کی انجمن ہے۔ رولینڈ بیریل اور لانسلیٹ ویئر نے 1946ء میں انگلستان میں مینزا کی بنیاد رکھی۔ وہ ذہین لوگوں کوایک جگہ لانا چاہتے تھے اور اونچا ذہنی درجہ ہی اس کا معیار تھا۔ انجمن کی رکنیت قوم، نسل، وطن اور زبان کے سماجی معیاروں سے آزاد تھی کوئی شخص بھی اسکا رکن بن سکتا ہے۔ مینزا کے ایک لاکھہ سے زیادہ ارکان ہیں اور یہ پاکستان میں بھی موجود ہے۔ مینزا نے اپنے تین مقاصد کو بیان کیا ہے: انسانی ذہانت کو ڈھونڈنا اور اسے بڑھانا انسانیت کی فلاح کے ليے۔ ذہانت کی فطرت، خصوصیات اور اسکے استعمال کے بارے میں تحقیق کرنا۔ اسکے ارکان کی ذہنی اور سماجی سرگرمیوں کے مواقع کو بڑھانا."@ur .
  "ماژندران شمالی ایران کا ایک صوبہ ہے جو کیسپیئن کے ساحلوں پر آباد ہے۔ 1596ء سے قبل یہ علاقہ طبرستان کہلا تھا۔ صوبے کا دارالحکومت ساری ہے۔ ماژندران کے شمال میں بحیرہ کیسپیئن، جنوب میں صوبہ تہران اور صوبہ سمنان واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں گیلان اور مشرق میں گلستان کے صوبے ہیں۔ 1996ء کے مطابق صوبے کی آبادی 26 لاکھ ہے۔"@ur .
  "بخارا ازبکستان کا پانچواں سب سے بڑا شہر اور صوبہ بخارا کا صدر مقام ہے۔ 1999ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی دو لاکھ 37 ہزار 900 ہے۔ بخارا اور سمرقند ازبکستان کی تاجک اقلیت کے دو اہم ترین شہر ہیں۔ بخارا تاریخ میں ایرانی تہذیب کا اہم ترین مرکز تھا۔ اسکا طرز تعمیر اور آثار قدیمہ ایرانی تاریخ اور فن کے ستونوں میں سے ایک ہے۔ بخارا کا قدیم مرکز اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں کئی مساجد اور مدرسے قائم ہیں۔ تاریخ اسلام میں بخارا پہلی مرتبہ 850ء میں دولت سامانیہ کا دارالحکومت قرار پایا۔ سامانیوں کے دور عروج میں یہ شہر اسلامی دنیا میں علم و ادب کے مرکز کے طور پر جانا جاتا تھا۔ مسلم تاریخ کے معروف عالم امام بخاری اسی شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کی کتاب صحیح بخاری کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ یہ شہر 1220ء میں چنگیز خان کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنا جس کے بعد یہ چغتائی سلطنت، تیموری سلطنت اور خان بخارا کی حکومت میں شامل ہوا۔ یہاں کی دوسری مشہور شخصیت بو علی سینا ہیں۔"@ur .
  "F-16 ہر قسم کے جنگی کام انجام دینے والا طیارہ ہے۔ اسے امریکہ کی ایک کمپنی جنرل ڈائینامکس نے بنایا ہے۔ یہ دوسرے طیاروں سے بہت ہلکا ہے اور مشن کو ان سے زیادہ بہتر طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔ اس کی بہتر کار کردگی کی وجہ سے یہ 24 ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔ اسے 1976ء میں بنانا شروع کیا گیا اور اسکے بعد اس طرح کے 4426 طیارے بن چکے ہیں۔ اسکا سرکاری نام Fighting Falcon ہے۔ F-16 کو ہوائی لڑائی میں بہت اہمیت حاصل ہے۔"@ur .
  "Rank of a matrix میٹرکس کا رتبہ اس میں باہمی لکیری آزاد قطاروں کی تعداد، یا اس میں باہمی لکیری آزاد ستونوں کی تعداد کو کہتے ہیں۔ ایک میٹرکس کا زیادہ سے زیادہ رُتبہ اس کی قطاروں کی تعداد، یا ستونوں کی تعداد، (جو تعداد کم ہو) کے برابر ہو سکتا ہے۔ مزید تفصیل۔"@ur .
  "پیغمبر ۔ قرآن کی دو سورتوں میں آپ کا نام آیا ہے سورت النبیاء میں آیت نمبر 85، اور اس سے صرف اتنا پتا چلتا ہے کہ آپ خدا کے برگزیدہپیغمبر تھے۔ کب کہاں اور کس قوم کے لیے معبوث ہوئے؟ اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں احادیث سے بھی آپ کے حالات پر روشنی نہیں پڑتی ۔ بائبل میں سرے سے آپ کا ذکر ہی نہیں۔ بعض علما کا خیال ہے کہ زوالکفل ۔ حرقیل کا لقب ہے۔ بعض کی رائے ہے کہ گوتم بدھ کالقب ہے اور کفل دراصل کپل وستو کا معرب ہے جو بدھ کا دارالحکومت تھا۔ ذوالکفل کے معنی کپل وستو کا مالک ۔ حضرت ذوالکفل علیہ اسلام اللہ کے برگزیدہ نبی تھے۔ان کا اصل نام ثعلبی کے مطابق بشر بن ایوب علیہ اسلام(عرائس- ص94) اور بروایت جرائری،'عوید' یا 'بن اوریم' (قصص الانبیاء۔ ص302)تھا۔ ناسخ التواریخ نے 'عوید یاھو' لکھا ہے۔ یہ عبرانی لفظ ہے۔ اس کے معنی \"عبداللہ کے ہیں۔ آپ کا لقب ذوالکفل تھا۔ آپ شام اور روم پر مبعوث ھوئےتھے۔ آپ کو غصہ کبھی نہیں آیا تھا۔ اور آپ بے مثل مہمان نواز تھے۔ آپ مقدمات کے فیصلے بھی کیا کرتے تھے۔"@ur .
  "دو نوروں والا ۔ خلافت راشدہ کے تیسرے رکنحضرت عثمان کا لقب ۔ آپ کی شادی پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت رقیہ سے ہوئی اور حضرت رقیہ کی وفات کے بعد پھر آپ کا نکاح حضور کی دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم سے ہوا۔ اسی نسبت سے آپ کو ذوالنورین کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 796ء وفات: 859ء صوفی بزرگ ۔ ثوبان بن ابراہیم نام۔ ابوفیض کنیت۔ تفصیلی حالات معلوم نہیں۔ صرف اتنا معلوم ہے کہ آپ نے علم کی جستجو میں دوردراز کے سفر کیے۔ آخرقاہرہ میں قیام کیا جہاں معتزلی عقیدے کی مخالفت میں گرفتار کرکے بغداد بھیج دیئے گئے وہاں کچھ عرصہ قیدرہے مگر بعد میں رہا کر دیے گئے ۔ قاہرہ کے قریب خبیرہ کے مقام پر انتقال کیا اور وہیں مدفون ہوئے۔ صوفیا کے نزدیک ان کا مرتبہ بہت بلند ہے ۔ معرفت کے متعلق انہوں نے ہی مختلف مدارج مقرر کیے۔ جن کو مقامات کہتے ہیں۔ چند کتابیں بھی نصنیف کیں جو اب نایاب ہیں۔"@ur .
  "انگریزی عہد کا ایک دیہاتی اعزازی عہدہ ۔ متعدد گاؤں یا دیہات کو ملا کر ذیل بنا دی جاتی تھی۔ دیہات کے اس حلقے میں نمبرداروں کے اوپر ایک سفید پوش ہوا کرتا تھا ۔ اور سفید پوش سے اوپر کے حلقے کا ذیلدار ہوتا تھا۔ دیہات کے حلقے کی عام انتظامی نگرانی ، مالیے کی وصولی کی نگہداشت افسران مال اور پولیس کی آؤ بھگت یا دیگر مقرر کنندہ افسروں کے آرام و آسائش کے انتظامات کی دیکھ بھال ذیلدار کے ذمے ہوتی تھی جس طرح پنجاب کے اضلاع میں ذیلدار ہوا کرتا تھا، اسی طرح بہاولپور ، ڈیرہ غازی خان اور سندھ وغیرہ کے علاقوں میں تمن دار ہوتے تھے۔ نمبردار کو مالیے کی فراہمی پر پچوترہ یعنی رقم کا پانچ فیصد ملتا ہے۔ لیکن سفید پوش اور ذیلدار کی ششماہی تنخواہ مقرر ہوتی تھی۔ اب یہ عہدے ختم کر دیے گئے ہیں۔ صرف نمبرداری باقی رہ گئی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1274ء انتقال: 1348ء مؤرخ و محدث ۔ شمس الدین نام ۔ دمشق میں پیدا ہوئے۔ بلند پایہ مورخین اور محدثین میں شمار ہوتے ہیں اور متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔ دو کتابیں تذکرۃ الحفاظ اور میدان الاعتدال فی نقد الرجال زیادہ معروف ہیں۔ دمشق اور قاہرہ میں درس و تدریس کے فرائض بھی انجام دیے۔"@ur .
  "آپ کی پیدائش 95 سے 99ھ کے دوران بصرہ، عراق میں ہوئی۔ آپ کی ابتدائی زندگی کی زیادہ تر تفصیلات شیخ فریدالدین عطار کے حوالے سے ملتی ہیں ۔ رابعہ بصری سے جڑی بے شمار روحانی کرامات کے واقعات بھی ملتے ہیں ،جن میں اگرچہ کچھ سچے ہیں لیکن کچھ خود ساختہ اختراعات بھی ہیں ۔ تاہم رابعہ بصری سے متعلق زیادہ تر معلومات و حوالہ جات وہ مستند مانے جاتے ہیں جوکہ شیخ فریدالدین عطار نے بیان کئے ہیں جوکہ رابعہ بصری کے بعد کے زمانے کے ولی اور صوفی شاعر ہیں کیونکہ رابعہ بصری نے خود کوئی تحریری کام نہ کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1914ء انتقال: 1973ء مسلم لیگ کے رہنما۔ راجا امیر احمد خان آف محمود آباد یو۔پی)بھارت کے بہت بڑے جاگیردار اور قائداعظم کے معتمد رفقا میں سے تھے۔ راجا صاحب محمود آباد نے سیاسی بصیرت انہی سے حاصل کی اور نوعمری ہی میں مسلم لیگ کے سرگرم رکن بن گئے ۔ 1937ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سرگرم رکن بن گئے۔ 1937ء میں آل انڈیا سٹوڈنٹس فیڈریشن کی تشکیل کی اور مسلم نوجوانوں کو تحریک پاکستان سے روشناس کرایا ۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد کراچی آگئے ۔ لیکن سیاسی انتشار سے دل برداشتہ ہو کر عراق چلے گئے ، اور پھرلندن میں سکونت اختیار کی ۔ آپ لندن میں اسلام کلچر سینٹر کے ڈائریکٹر تھے۔"@ur .
  "ترکمانستان میں پھیلا ہوا صحرا ، اس کا رقبہ 310800 مربع کلومیٹر یا 120000 مربع میل ہے ۔ اسے کیپٹن ریلوے کے ذریعے عبود کیا جاسکتا ہے ۔"@ur .
  "چاکلیٹ دنیا بھر میں ہر عمر کے لوگوں کی پسندیدہ کھانے پینے کی چیز ہے۔ یہ ٹھوس اور مایع دونوں حالتوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اسکا رنگ گھرا بھورا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ ہلکا تلخ لیکن بہت مزیدار ہوتا ہے۔ چاکلیٹ اصل میں ایک پودے کوکوا کے بیجوں کو بھون اور پھر پیس کر حاصل کیا جاتا ہے۔ اسکا اصل وطن وسطی امریکہ ہے لیکن پیداوار کے لحاظ سے مغربی افریقہ اسکا اہم خطہ ہے۔ چاکلیٹ مٹھائیوں، ٹافیوں، بسکٹوں، کیکوں، آئس کریم اور کھانے پینے کی بے شمار اشیاء میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علیحدہ حیثیت رکھتے ہیں اور یہ وفاق کے زیر انتظام ہیں۔ قبائلی علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں جو صوبہ سرحد سے منسلک ہیں۔ مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انہیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے مشرق میں پنجاب اور صوبہ سرحد اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔ 2000ء کے مطابق قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 33لاکھ 41 ہزار 70 ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد بنتا ہے۔"@ur .
  "آ (Aa) اسٹونیا کے شمال میں ایک گاؤں کا نام ہے جو خلیج فن لینڈ کے جنوبی ساحلوں پر آباد ہے۔ اسکی آبادی 190 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ بہت قدیم گاؤں ہے۔ اسکا ذکر پہلی بار 1241ء ممیں ایک ڈینش دستاویز میں ملتا ہے۔ اس وقت اس کا نام ہاذ تھا۔ پھر اسے اس کے جرمن نام ہاک ہوف سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آ میں بوڑھوں کے لیۓ رہائش گاہ، گرجا گھر، پارک، درختوں کا جھنڈ، نوجوانوں کے لیۓ جگہ اور ریت کا ساحل موجود ہیں۔"@ur .
  "آب گم بلوچستان، پاکستان میں ایک ریلوے اسٹیشن کا نام ہے۔ اسے 1886ء میں قائم کیا گیا۔ یہ چلتن پہاڑ کے پاس اور کوئٹہ سے قریبا 50 کلومیٹر جنوب میں ہے۔ آب گم فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پانی گم ہو گیا۔ اس علاقے کا نام اس لئے آب گم ہے کہ پانی کا ایک چشمہ یہاں آ کر زمین میں گم ہو جاتا ہے۔"@ur .
  "یو یو بچوں اور بڑوں کے ایک کھلونے کا نام ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا غبارا یا گیند ہوتا ہے۔ جسکے ساتھہ کم از کم ایک فٹ ربڑ کی یا دوسری طرح کی رسی بندھی ہوتی ہے۔ ربڑ کی لچک یا سپرنگ کی وجہ سے غبارے یا گیند کو دور بھی بیجا جا سکتا ہے مگر رسی کا دوسرا سرا ھاتھہ میں ہونے کی وجہ سے یہ ھاتھ سے دور نہیں جا سکتا۔ اس کے بے شمار خوشنما سائز اور نمونے ہوتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "کسی غیر منفی صحیح عدد n کا عاملیہ اس عدد سے چھوٹے مثبت صحیح اعداد کا حاصل ضرب تعریف کیا جاتا ہے۔ عدد n کا عاملیہ لکھا جاتا ہے۔ مثلاً جدول میں دیکھو کہ عاملیہ کی قدر بہت تیزی سے بڑھتی ہے جب n بڑا ہو۔"@ur .
  "ممیز اشیاء جن کی تعداد n ہو، کا تبدل کامل ان اشیاء کی واضح مرتب میں ترتیب کو کہتے ہیں۔ ان ترتیبوں کی تعداد کو کی علامت سے لکھتے ہیں۔ گنتی کے بنیادی قاعدہ کی رُو سے جہاں ! کی علامت عاملیہ کو ظاہر کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، اشیاء \"ج\"، \"ب\"، \"د\"، کی مختلف تبدل کامل جدول 1 میں دی ہیں، جدول 1 ج ب د ج د ب ب ج د ب د ج د ج ب د ب ج جن کی تعداد ہے۔ تعریف: ممیز اشیاء جن کی تعداد n ہو، کا تبدل کامل جبکہ n میں سے r اشیاء چنی جائیں، ان اشیاء میں سے r کی واضح مرتب میں ترتیب کو کہتے ہیں۔ ان ترتیبوں کی تعداد کو کی علامت سے لکھتے ہیں۔ گنتی کے بنیادی قاعدہ کی رُو سے جدول 2 ب د ب ل ب ہ د ل د ب د ہ ل ہ ل د ل ب ہ ل ہ ب ہ د جس کو عاملیہ کی تعریف استعمال کرتے ہوئے یوں لکھ سکتے ہیں: کے لیے کی علامت بھی استعمال ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، اشیاء \"ب\"، \"د\"، \"ل\"، \"ہ\" کی تبدل کامل جبکہ 4 میں سے 2 اشیاء چنی جائیں، جدول 2 میں لکھی ہیں، اور ان کی تعدار ہے۔ جدول 3 م ا م ا م ا ا م م م ا ا ا ا م م ا م ا م ا م م ا"@ur .
  "انگلستان کے رہائشی یا انگریزی زبان بولنے والے انگریز کہلاتے ہیں۔ انگریزوں کی سب سے بڑی واحد آبادی برطانیہ عظمی کے آئینی ملک انگلستان میں رہائش پذیر ہے۔"@ur .
  "بہار بھارت کی ایک ریاست ہے جس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر پٹنہ ہے۔ بہار کے شمال میں نیپال ہے تین جانب بھارت کی دیگر ریاستیں قائم ہیں جن میں مغرب کی جانب اتر پردیش، جنوب میں جھاڑ کھنڈ اور مشرق میں مغربی بنگال ہے۔ ریاست بہار دریائے گنگا کے زرخیز میدانوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ بھارت کے پہلے صدر راجندرا پرساد اور مولانا مظہر الحق کی جائے پیدائش ہے۔ 2001ء کے مطابق ریاست کی آبادی 82،878،796 ہے اور فی مربع کلومیٹر 880 افراد بستے ہیں۔ بہار 94،164 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جس میں 37 اضلاع ہیں۔"@ur .
  "قفقاز، یورپ اور ایشیا کے سرحد پر ایک جغرافیائی و سیاسی بنیاد پر مبنی خطہ ہے، اور بحیرہ اسود اور بحیرہ قزوین کے درمیان واقع ہے- کوہ قاف پہاڑی سلسلہ ایشیا اور یورپ کو جدا کرتا ہے۔ سیاسی اعتبار سے قفقاز کو شمالی اور جنوبی حصوں کے درمیان جدا کیا جاتا ہے-"@ur .
  "کوہ قاف (یا کوہ قفقاز) بحیرہ اسود اور بحیرہ قزوین کے درمیان خطہ قفقاز کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو ایشیا اور یورپ کو جدا کرتا ہے۔ کوہ قاف کے پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ البرس ہے جو 18 ہزار 506 فٹ (5 ہزار 642 میٹر) بلند ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کوہ قاف کا سلسلہ یورپ میں ہے یا ایشیا میں اس لئے یہ بھی واضح نہیں کہ یورپ کا سب سے بلند پہاڑ البرس ہے یا ایلپس کے سلسلے کا ماؤنٹ بلانک ہے جس کی بلندی 15 ہزار 774 فٹ (4808 میٹر) ہے۔ پاکستان، ہندوستان اور ایران میں کوہ قاف کے متعلق جنوں اور پریوں کے بے شمار قصے مشہور ہیں جو نہ صرف عوام میں سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے ہیں بلکہ بچوں کی کہانیوں میں باقاعدہ لکھے جاتے ہیں ۔"@ur .
  "معرکہ النہر 200ھ بمطابق 815ء میں پیش آیا جس میں اندلس کے اموی خلیفہ حکم بن ہشام کی زیر قیادت مسلم بحری بیڑے نے بحیرہ روم کے جزیرہ سارڈینیا کو فتح کیا۔ 961ء میں بازنطینیوں نے ایک مرتبہ پھر سارڈینیا پر قبضہ کرلیا۔"@ur .
  "کولوزیئم (Colosseum) دنیا بھر میں روم کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ یہ اکھاڑہ 80 بعد از مسیح میں رومن بادشاہ ٹائٹس نے تعمیر کرایا اور اس کے افتتاح کے بعد 100 دن تک رومی باشندوں نے ان خونی کھیلوں کا مظاہرہ کیا جس میں غلاموں کو لڑایا جاتا تھا جنہیں Gladiators کہا جاتا تھا۔ اس عرصے میں تقریبا 9 ہزار جانور اور انسان موت کی بھینٹ چڑھے۔ اس اکھاڑے میں 50 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جس میں بادشاہ، امراء، مصاحبین، عام شہری اور غلاموں کے لئے الگ الگ درجہ بندی ہے۔ اس اکھاڑے کی زمین پر ریت کی دبیز تہہ بچھائی جاتی تھی تاکہ خون جذبے ہوسکے۔ اکھاڑے کے لئے انگریزی میں استعمال ہونے والے لفظ ARENA کے معنی ہی ریت کے ہیں۔ یہ اکھاڑہ 500 سالوں تک استعمال کیا جاتا رہا اور یہاں آخری \"کھیل\" چھٹی صدی میں کھیلا گیا۔ متعدد زلزلوں اور چوروں کے ہاتھوں کولوزیئم کو شدید نقصان پہنچا تاہم اس کے چند حصے اب بھی بہتر حالت میں موجود ہیں۔ کولوزیئم روم کی علامت اور رومی طرز تعمیر کا شاہکار سمجھا جاتا ہے ۔ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح اس کا نظارہ کرنے کے لئے اطالوی دارالحکومت آتے ہیں۔"@ur .
  "جولیس سیزر (Julius Caesar) (پیدائش جولائی 100 قبل مسیح، وفات 15 مارچ 44 قبل مسیح) رومی سلطنت کا ایک فوجی جرنیل اور حکمران تھا جس نے رومی سلطنت کو اتنی توسیع دی کہ یہ افریقہ سے لے کر یورپ تک پھیل گئی۔ وہ سکندر اعظم سے بے حد متاثر تھا اور اس سے بڑھ کر فاتح عالم بننا چاہتا تھا تاہم دنیا فتح کرنے میں سکندر اعظم کی ہمسری نہ کرسکا۔ سکندر اعظم کی طرح جولیس سیزر بھی پیدائشی طور پر مرگی کا مریض تھا۔ وہ دورے کی حالت میں سر دربار بے ہوش ہوجاتا۔ اس نے حریف جرنیل پامپے کو شکست دی اور اسکندریہ میں اسے قتل کردیا گیا۔ جب اس نے مصر فتح کیا تو وہاں کی ملکہ قلوپطرہ کی زلفوں کا اسیر ہوگیا اور کافی عرصہ وہاں مقیم رہا۔ مصر سے واپسی پر سیزر نے سربراہ مملکت کے طور پر روم کے امور سنبھالے اور شاید وہی دنیا کا پہلا جرنیل بادشاہ تھا۔ ایک طرف تو سلطنت روم کی کونسل نے سیزر کو اٹلی کے علاوہ سبھی ملکوں کا بادشاہ بنانا طے کرکے اس کے تخت پر بیٹھنے کی تاریخ مقرر کر لی دوسری طرف اس کے ساتھی مارکوس جونیئس بروٹس نے دیگر کے ساتھ مل کر اس کے قتل کی سازش شروع کردی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ سیزر کو بادشاہ بننے کا کوئی حق نہیں کیونکہ بادشاہ بننا روم کے قانون کے خلاف ہے۔ اس سے صرف سیزر ہی روم کے سیاہ و سفید کا مالک بن جاتا۔ 15 مارچ 44 قبل مسیح میں اسے سر دربار قتل کردیا گیا۔ قاتلوں کا سربراہ بروٹس تھا۔ سیزر نے قاتلانہ حملے میں اپنے ساتھی کی شرکت دیکھی تو کہا کہ بروٹس تم بھی؟ پھر تو سیزر کو ضرور مر جانا چاہئے۔ سیزر کو قتل کر کے قاتلوں نے اس کے خون میں ہاتھ دھوئے اور آزادی کے نعرے لگائے۔ سیزر کے قتل کے نتیجے میں روم میں خانہ جنگی شروع ہوگئی جس میں بروٹس کے تمام ساتھی مارے گئے جبکہ اس نے خود کشی کرلی۔"@ur .
  "کریٹ بحیرہ روم میں یونان کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ یہ بحیرہ روم کا پانچواں سب سے بڑا جزیرہ بھی ہے۔ یہ جزيرہ سیاحوں میں بہت مشہور ہے اور لاکھوں سیاح یہاں کے تاریخی مقامات کی سیر کرنے آتے ہیں۔"@ur .
  "ویلز برطانیہ کے 4 آئینی ممالک میں سے ایک ہے جو انگلستان، اسکاچستان، ویلز اور شمالی آئرلینڈ (شمالی آئرستان) پر مشتمل ہے۔ یہ برطانیہ عظمی کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں مشرق میں انگلستان کی کاؤنٹی چیشائر، شروپشائر،ہیئر فورڈ شائر اور گلوسسٹر شائر سے، جنوب مغرب میں رودباد سینٹ جارج اور شمال اور مغرب میں بحیرہ آئرش سے ملتی ہیں۔ ویلز 20،779 مربع کلومیٹر (8،022 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے جبک 2011ء کے اندازوں کے مطابق اس کی آبادی 3,063,500 ہے۔ ویلز کا دارالحکومت کارڈف ہے جبکہ ویلش اور انگریزی قومی زبانیں ہیں۔"@ur .
  "سکاٹ لینڈ (scotland) یونائٹڈ کنگڈم کا ایک رکن ملک ہے۔ یہ ملک برطانوی جزیرے کے شمالی ایک تہائی حصے پر واقع ہے۔ اس کی سرحد جنوب کی طرف انگلستان جبکہ مشرق میں شمالی سمندر، مغرب اور شمال میں نارتھ چینل اور آئرش سمندر سے ملتی ہیں۔ اصل مین لینڈ کے علاوہ 790 چھوٹے جزائر بھی سکاٹ لینڈ کا حصہ ہیں۔ ایڈنبرا سکاٹ لینڈ کا دارلحکومت اور دوسرا بڑا شہر بھی ہے۔ یہ شہر یورپ کے بڑے تجارتی مراکز میں سے ایک ہے۔ ایڈن برگ کو ماضی میں سکاٹ لینڈ کے مرکز کی حیثیت حاصل تھی لیکن اب گلاسگو جو کہ سکاٹ لینڈ کا سب سے بڑا شہر ہے، اس سے آگے نکل چکا ہے۔ سکاٹ لینڈ کی آبی حدود میں بحرِ منجمد شمالی کا ایک بڑا حصہ بھی آتا ہے۔ تیل کے ذخائر کے اعتبار سے سکاٹ لینڈ یورپی یونین میں سب سے آگے ہے۔ سکاٹ لینڈ کا تیسرا بڑا شہر ایبرڈین ہے جو یورپ میں تیل کا دارلحکومت کہلاتا ہے۔ سکاٹ لینڈ کی ریاست 1707 تک ایک خود مختار ریاست تھی جسے بعد میں ذاتی پسند کی بناء پر انگلینڈ اور آئرلینڈ سے ملا دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جیمز ششم آف سکاٹ لینڈ بیک وقت ان دو ریاستوں کا بادشاہ بھی تھا۔ 17 مئی 1707 کو سکاٹ لینڈ بھی اس الحاق میں شامل ہو گیا اور یہ سب ریاستیں مل کر ایک ملک بن گئیں۔ اس سلسلے میں 1706 میں دونوں ریاستوں کی پارلیمانوں نے ایک قانون منظور کیا۔ تاہم اس الحاق کے خلاف سکاٹ لینڈ میں عام مظاہرے ہوتے رہے تھے۔ آج بھی سکاٹ لینڈ کا عدالتی اور قانونی نظام اور جرم و سزا انگلینڈ اور ویلز اور شمالی آئرلینڈ سے الگ ہے۔"@ur .
  "قسطنطنیہ 29 مئی 1453ء کو سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں فتح ہوا۔ صدیوں تک مسلم حکمرانوں کی کوشش کے باوجود دنیا کے اس عظیم الشان شہر کی فتح عثمانی سلطان محمد ثانی کے حصے میں آئی جو فتح کے بعد سلطان محمد فاتح کہلائے۔ سلطان محمد فاتح نے اجلاس کے دوران اپنے درباریوں پر جوکہ قسطنطنیہ کو فتح کرنے کا متفقہ فیصلہ کرچکے تھے یہ واضح کیا کہ رومی سلطنت ، عثمانی تخت و تاج کے دعویداروں کو پناہ دیتی رہی تھی اور اس طرح مسلسل خانہ جنگیوں کا باعث بنی اس امر کو بھی زیر بحث لایاگیا کہ یہ رومی سلطنت ہی تھی جوجنگیں چھیڑنے میں پیش پیش تھی۔ قسطنطنیہ کو سلونیکا کی طرح مغربی کیتھولکس کے حوالے کرنے کا یہ مطلب ہوگا کہ عثمانی سلطنت کبھی بھی مکمل طور پر خودمختار نہ ہوسکے گی۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ 6 اپریل سے 29 مئی 1453ء تک کل 54 دن جاری رہا۔ رومی شہنشاہ Palaeologus XI کی مدد کیلئے ہنگری کی تیاریوں اور وینس کی بحریہ کی روانگی کی خبریں آچکی تھیں۔ سلطان محمد فاتح نے حملے کا حکم دیا۔ عثمانی بحری بیڑے کی مداخلت روکنے کیلئے دشمن نے قسطنطنیہ کے ساحل پر باڑھ لگوا دی۔ محمد نے اپنے جہازوں کو شہر کی دوسری جانب لے جانے کا حکم دیا محمدکی افواج صحرا کے ذریعے جوکہ اب تک ناقابل رسائی تصور کیا جاتا تھا اپنے جہازوں سمیت قسطنطنیہ کے پچھلے دروازوں پر پہنچ گئیں قسطنطنیہ فتح ہوگیا یونانیوں کو قسطنطنیہ واپس آنے کی اجازت دی گئی جو فتح کے بعد ہرجانہ اداکرنے لگے اور انھیں ایک خاص مدت کیلئے محاصل سے چھوٹ دی گئ۔ فتح کے اگلے روز قسطنطنیہ کے بڑے وزیر چینڈرلے کو برطرف کرکے گرفتار کرلیاگیا اور اسکی جگہ اسکے حریف زاگانوز کو تعینات کردیا گیا قسطنطنیہ کی فتح نے سلطان محمد فاتح کو راتوں رات مسلم دنیا کا مشہور ترین سلطان بنادیا۔"@ur .
  "بیت المقدس 583ھ بمطابق 1187ء میں ایوبی سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں صلیبیوں کی شکست کے ساتھ فتح ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے جنگ حطین میں کامیابی حاصل کرنے کے بیت المقدس کا محاصرہ کرلیا اور 20 ستمبر سے 2 اکتوبر تک جاری محاصرے کے بعد شہر فتح کرلیا۔ فتح بیت المقدس کے بعد سلطان نے کسی قسم کا خون خرابہ نہیں کیا جس کا مظاہرہ پہلی صلیبی جنگ کے موقع پر صلیبیوں نے کیا تھا۔"@ur .
  "تیسری صلیبی جنگ صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں بیت المقدس کی فتح کے بعد اسے بازیاب کرانے کی یورپی کوشش تھی جس میں یورپ کے عیسائیوں کو ناکامی ہوئی۔ یہ جنگ 1189ء سے 1192ء تک جاری رہی۔ اسے بادشاہوں کی صلیبی جنگ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں مسیحی لشکر کی قیادت یورپ کے تین طاقتور ترین بادشاہ انگلستان کے رچرڈ شیر دل، فرانس کے فلپ آگسٹس اور جرمنی کے فریڈرک باربروسا کررہے تھے۔ اس جنگ میں فتح کے ذریعے صلاح الدین نے ثابت کردیا کہ وہ دنیا کا طاقتور ترین حکمران ہے"@ur .
  "جنگ حطین 4 جولائی 1187ء کو عیسائی سلطنت یروشلم اور ایوبی سلطان صلاح الدین کی افواج کی درمیان لڑی گئی۔ جس میں فتح کے بعد مسلمانوں نے پیش قدمی کرتے ہوئے بیت المقدس کو عیسائی قبضے سے چھڑالیا۔"@ur .
  "واشنگٹن ڈی سی ریاستہائے متحدہ امریکہ کا دارالحکومت ہے۔ اس کے نام سے منسلک ڈی سی کا مطلب \"ڈسٹرکٹ آف کولمبیا\" ہے جو وفاقی ضلع ہے جس میں دارالحکومت واقع ہے۔ شہر کا نام انقلاب امریکہ کے عسکری رہنما اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے نام پر رکھا گیا۔ یہاں امریکی محکمہ دفاع کے مرکزی دفاتر پینٹاگون، عالمی بینک (ڈبلیو بی)، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس کے علاوہ مختلف ملکی و بین الاقوامی اداروں کے صدر دفاتر ہیں۔ شہر صرف ڈی سی یا ڈسٹرکٹ یا صرف واشنگٹن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کے نام کے ساتھ وضاحت اس لئے ضروری ہوتی ہے کیونکہ شمال مغربی امریکہ میں ایک ریاست کا نام بھی واشنگٹن ہے۔ امریکہ محکمہ مردم شماری کے مطابق 2005ء میں ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی کل آبادی 582،049 تھی۔ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی بنیاد 16 جولائی 1790ء کو وفاقی ضلع کی حیثیت سے رکھی گئی۔ ضلع کے قیام کے لئے زمین ریاست میری لینڈ اور ورجینیا سے حاصل کی گئی۔ امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس بھی یہیں واقع ہے۔"@ur .
  "جنگ عین جالوت 3 ستمبر 1260ء (658ھ) میں مملوک افواج اور منگولوں کے درمیان تاریخ کی مشہور ترین جنگ جس میں مملوک شاہ سیف الدین قطز اور اس کے مشہور جرنیل رکن الدین بیبرس نے منگول افواج کو بدترین شکست دی۔ یہ جنگ فلسطین کے مقام عین جالوت پر لڑی گئی۔ اس فتح کے نتیجے میں مصر، شام اور یورپ منگولوں کی تباہ کاریوں سے بچ گئے۔ جنگ میں ایل خانی حکومت کے منگول بانی ہلاکو خان کا سپہ سالار کتبغا مارا گیا۔"@ur .
  "پاکستان کا صوبہ سندھ انتظامی لحاظ سے 23 اضلاع میں تقسیم ہے۔ ان میں ایک شہری ضلع کراچی بھی شامل ہے جو بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے سے قبل 5 اضلاع شرقی، غربی، جنوبی، وسطی اور ملیر پر مشتمل تھا، لیکن 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے بعد اسے شہری ضلعی حکومت قرار دے کر 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا۔ مجموعی طور پر سندھ میں میں 94 تحصیلیں اور 18 شہری قصبہ جات (ٹاؤنز) ہیں۔ سندھ میں تحصیل کو تعلقہ کہا جاتا ہے۔ ذیل میں سندھ کے تمام اضلاع اور ان کی تحصیلیں درج ہیں: !شمار !! ضلع !! تحصیلوں کی تعداد !! تحصیلیں (تعلقے) !! ضلعی صدر مقام |- |1 |حیدرآباد | 4 | حیدرآباد شہری - حیدرآباد دیہی - قاسم آباد - لطیف آباد |حیدرآباد |-bgcolor=\"efefef\" |2 |ٹنڈو محمد خان | 3 | ٹنڈو غلام حیدر - ٹنڈو محمد خان - بلڑی شاہ کریم |ٹنڈو محمد خان |- |3 |ٹنڈو الہ یار | 3 | جھنڈو مری - ٹنڈو الہ یار - چمبڑ |ٹنڈو الہ یار |-bgcolor=\"efefef\" |4 |مٹیاری | 3 | مٹیاری - ہالا - سعید آباد |مٹیاری |- |5 |بدین | 5 | بدین - ماتلی - شہید فاضل راہو - تلہار - ٹنڈو باگو |بدین |-bgcolor=\"efefef\" |6 |دادو | 4 | دادو - جوہی - میہڑ - خیرپور ناتھن شاہ |دادو |- |7 |جامشورو | 4 | سیہون - تھانہ بولا خان - کوٹری - مانجھند |جامشورو |-bgcolor=\"efefef\" |8 |گھوٹکی | 5 | گھوٹکی - اوباوڑو - خان گڑھ - میرپور ماتھیلو - ڈہرکی |میرپور ماتھیلو |- |9 |جیکب آباد | 3 | جیکب آباد - گڑھی خیرو - ٹھل |جیکب آباد |-bgcolor=\"efefef\" |10 |کشمور | 3 | کشمور - کندھ کوٹ - تنگوانی |کندھ کوٹ |- |11 |ٹھٹہ | 9 | ٹھٹہ - میرپور ساکرو - گھوڑا باری - میرپور بٹھورو - شاہ بندر - جاتی سجاول - کھاروچھان - کیٹی بندر |ٹھٹہ |-bgcolor=\"efefef\" |12 |خیرپور | 8 | خیرپور - نارا - کوٹ ڈجی - صوبھو دیرو - ٹھری میرواہ - کنگری - فیض گنج - گمبٹ |خیرپور |- |13 |لاڑکانہ | 4 | لاڑکانہ - رتو دیرو - ڈوکری - باقرانی |لاڑکانہ |-bgcolor=\"efefef\" |14 |قمبر-شہدادکوٹ | 7 | قمبر - شہداد کوٹ - وارہ - میرو خان - قبو سعید خان - نصیر آباد - سجاول جونیجو |شہداد کوٹ |- |15 |میرپور خاص | 6 | میرپور خاص - ڈگری - کوٹ غلام محمد - جھڈو - سندھڑی - حسین بخش میاں |میرپور خاص |-bgcolor=\"efefef\" |16 |نوشہرو فیروز | 6 | نوشہرو فیروز - بھریا - مورو - کنڈیارو - محراب پور - پڈعیدن |نوشہرو فیروز |- |17 |نواب شاہ | 4 | نواب شاہ - سکرنڈ - دولت پور - دوڑ |نواب شاہ |-bgcolor=\"efefef\" |18 |سانگھڑ | 6 | سانگھڑ - جام نواز علی - شہدادپور - کھپرو - سنجھورو - ٹنڈو آدم |سانگھڑ |- |19 |شکارپور | 4 | شکارپور - لکھی غلام شاہ - خان پور - گڑھی یاسین |شکارپور |-bgcolor=\"efefef\" |20 |سکھر | 4 | سکھر - سکھر شہر - روہڑی - پنو عاقل - صالح پٹ |سکھر |- |21 |تھرپارکر | 4 | ڈیپلو - چھاچھرو - مٹھی - ننگرپارکر |مٹھی |-bgcolor=\"efefef\" |22 |عمرکوٹ | 4 | پتھورو- عمرکوٹ - سامارو - کنری |- |23 |کراچی | 18 قصبہ جات | لیاری ٹاؤن - صدر ٹاؤن - جمشید ٹاؤن - گڈاپ ٹاؤن - سائٹ ٹاؤن - کیماڑی ٹاؤن - شاہ فیصل ٹاؤن - کورنگی ٹاؤن - لانڈھی ٹاؤن - بن قاسم ٹاؤن - ملیر ٹاؤن - گلشن اقبال ٹاؤن - لیاقت آباد ٹاؤن - شمالی ناظم آباد ٹاؤن - گلبرگ ٹاؤن - نئی کراچی ٹاؤن - اورنگی ٹاؤن - بلدیہ ٹاؤن - |کراچی |}"@ur .
  "علیگ اردو کی ایک اصطلاح جو مختلف شخصیات کے ناموں کے آخر میں نظر آتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کے صاحب اسم سر سید احمد خان کی قائم کردہ جامع علی گڑھ سے فارغ التحصیل ہے۔ یہ اصطلاح جامع علی گڑھ کے طالب علم ہونے پر فخر اور ناز کو ظاہر کرتی ہے۔ اس اصطلاح کا ماخذ علی گڑھ ہے۔ اسے علی اور گڑھ کے گ کو ملا کر بنایا گیا ہے۔"@ur .
  "جنگ ارک 18 جولائی 1195ء (591ھ) کو موجودہ اسپین میں مسلمان اور عیسائی بادشاہوں کے درمیان لڑی گئی جس میں خلافت موحدین کے بادشاہ ابو یوسف یعقوب المنصور نے اسپین میں مسلمانوں کے ڈوبتے ہوئے اقتدار کو بچانے کی کامیاب کوشش کی۔ یعقوب کا سامنا ارک کے مقام پر عیسائی ریاست قشتالہ کے بادشاہ الفانسو ہشتم سے ہوا۔ جنگ میں مسلمانوں نے فیصلہ کن فتح حاصل کی اور 4 شہر 40 سال تک عیسائی قبضے میں رہنے کے بعد دوبارہ مسلم سلطنت میں شامل ہوگئے۔"@ur .
  "ابو یوسف یعقوب المنصور (1160ء تا 23 جنوری 1199ء) خلافت موحدین کا تیسرے خلیفہ تھا جس نے اپنے والد ابو یعقوب یوسف کی جگہ تخت سنبھالا۔ اس نے 1184ء سے 1199ء تک حکومت کی۔ وہ موحدین کا سب سے مشہور حکمران تھا۔"@ur .
  "جنگ انقرہ 20 جولائی 1402ء (805ھ) میں تیموری سلطنت کے بانی امیر تیمور اور عثمانی سلطان بایزید یلدرم کے درمیان لڑی گئی۔ دونوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد تیموری و عثمانی افواج انقرہ کے مقام پر آمنے سامنے ہوئیں۔جنگ میں امیر تیمور نے فتح حاصل کرکے ثابت کردیا کہ وہ دنیا کا سب سے طاقتور حکمران ہے۔ شکست کے بعد بایزید اپنے ایک بیٹے اور چند جرنیلوں سمیت گرفتار ہوا اور تیمور اسے سمرقند لے گیا جہاں وہ اگلے سال انتقال کرگیا۔ اس شکست کے نتیجے میں عثمانی سلطنت کا اقتدار تقریبا ختم ہوگیا لیکن بایزید کے ایک بیٹے محمد اول نے سلطنت کی گذشتہ عظمت کو دوبارہ بحال کیا۔"@ur .
  "جنگ ملازکرد یا جنگ مانزکرت 26 اگست 1071ء (464ھ) کو سلجوقی اور بازنطینی سلطنت کے درمیان مشرقی اناطولیہ میں لڑی گئی جس میں سلجوقیوں کی قیادت الپ ارسلان اور بازنطینیوں کی قیادت رومانوس چہارم نے کی۔ جنگ سے قبل سلطان الپ ارسلان نے بازنطینی لشکر کی پیش قدمی روکنے کے لئے معاہدے کی پیشکش کی لیکن رومانوس سے اسے ٹھکرادیا جس کے نتیجے میں موجودہ ترکی میں واقع جھیل وان کے شمال مغرب میں ملازکرد کے مقام پر دونوں افواج کا ٹکراؤ ہوا۔ الپ ارسلان نے رومیوں کے خلاف شاندار فتح حاصل کی اور سلجوقی سلطنت کی حدیں اناطولیہ میں مزید آگے تک بڑھ گئیں۔ یہ جنگ بازنطینی سلطنت کے زوال کا باعث بنی اور اسی جنگ کو صلیبی جنگوں کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ جنگ ملازکرد کے نتیجے میں اناطولیہ ہمیشہ کے لئے عیسائیوں کے قبضے سے نکل گیا۔"@ur .
  "جھیل وان ترکی کی سب سے بڑی جھیل ہے جو مشرقی اناطولیہ میں واقع ہے۔ یہ جھیل 120 کلومیٹر طویل، 80 کلومیٹر چوڑی اور 457 میٹر گہری ہے۔ یہ مجموعی طور پر 3،755 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور سطح سمندر سے 1719 میٹر بلند ہے۔ ترکی سے ایران جانے والے ریل گاڑی اس جھیل کے درمیان سے فیری کے ذریعے گذرتی ہے۔ اس ٹرین فیری سروس کا آغاز 1970ء کی دہائی میں ہوا۔ اس جھیل کے شمال میں واقع شہر ملازکرد میں 26 اگست 1071ء کو سلجوقی اور بازنطینی سلطنتوں کے درمیان مشہور جنگ لڑی گئی جس میں سلجوقی سلطان الپ ارسلان نے بازنطینی حکمران رومانوس چہارم کو شکست دے کر رومیوں کو ہمیشہ کے لئے اناطولیہ سے نکال دیا۔ یہ جنگ تاریخ عالم میں جنگ ملازکرد کے نام سے مشہور ہے اور تاریخ کی فیصلہ کن ترین جنگوں میں شمار ہوتی ہے۔"@ur .
  "پاکستان کا صوبہ پنجاب 122 تحصیلوں میں تقسیم ہے، جو 36 اضلاع کا حصہ ہیں۔ صوبے کے تمام اضلاع اور ان کی تحصیلوں کی فہرست درج ذیل ہے: !شمار !! ضلع !! تحصیلوں کی تعداد !! تحصیلیں !! ضلعی صدر مقام |- |1 || اٹک || 5 || اٹک - فتح جنگ - جنڈ - پنڈی گھیب - حسن ابدال || اٹک |-bgcolor=\"efefef\" |2 || بہاولنگر || 5 || بہاولنگر - منچن آباد - چشتیاں - ہارون آباد - فورٹ عباس || بہاولنگر |- |3 || بہاولپور || 5 || بہاولپور - بہاولپور صدر- احمد پور شرقیہ - حاصل پور - یزمان || بہاولپور |-bgcolor=\"efefef\" |4 || بھکر || 4 || بھکر - کلر کوٹ - دریا خان - منکیرہ || بھکر |- |5 || چکوال || 3 || چکوال - چوآسیدن شاہ - تلہ گنگ || چکوال |-bgcolor=\"efefef\" |6 || ڈیرہ غازی خان || 2 || ڈیرہ غازی خان - تونسہ || ڈیرہ غازی خان |- |7 || فیصل آباد || 6 || فیصل آباد شہر - فیصل آباد صدر - سمندری - جڑانوالہ - تاندلیانوالہ - چک جھمرہ || فیصل آباد |-bgcolor=\"efefef\" |8 || گوجرانوالہ || 4 || گوجرانوالہ - کامونکے - نوشہرہ ورکاں - وزیر آباد || گوجرانوالہ |- |9 || گجرات || 3 || گجرات - کھاریاں - سرائے عالمگیر || گجرات |-bgcolor=\"efefef\" |10 || حافظ آباد || 2 || حافظ آباد - پنڈی بھٹیاں || حافظ آباد |- |11 || جھنگ || 4 || جھنگ - چنیوٹ - شور کوٹ - احمد پور سیال || جھنگ |-bgcolor=\"efefef\" |12 || جہلم || 4 || جہلم - دینہ - پنڈ دادن خان - سوہاوہ || جہلم |- |13 || قصور || 3 || قصور - چونیاں - پتوکی || قصور |-bgcolor=\"efefef\" |14 || خانیوال || 3 || خانیوال - کبیر والا - میاں چنوں || خانیوال |- | 15 || خوشاب || 2 || خوشاب - نور پور || خوشاب |-bgcolor=\"efefef\" | 16 || لیہ || 3 || لیہ - چوبارہ - کہروڑ لعل عیسن || لیہ |- | 17 || لاہور || 2 || لاہور شہر – لاہور صدر || لاہور |-bgcolor=\"efefef\" | 18 || لودھراں || 3 || لودھراں - دنیا پور - کہروڑ پکا || لودھراں |- |19 || منڈی بہاؤ الدین || 3 || منڈی بہاؤ الدین - پھالیہ - ملکوال || منڈی بہاؤ الدین |-bgcolor=\"efefef\" | 20 || میانوالی || 3 || میانوالی - عیسی خیل - پیپلاں || میانوالی |- |21 || ملتان || 4 || ملتان چھاؤنی - ملتان صدر - شجاع آباد - جلال پور پیر والا || ملتان |-bgcolor=\"efefef\" | 22 || مظفر گڑھ || 4 || مظفر گڑھ - علی پور - کوٹ ادو - جتوئی || مظفر گڑھ |- | 23 ||ننکانہ صاحب || 3 || ننکانہ صاحب – سانگلہ ہل – شاہکوٹ || ننکانہ صاحب |-bgcolor=\"efefef\" | 24 || نارووال || 2 || نارووال - شکر گڑھ || نارووال |- | 25 || اوکاڑہ || 3 || اوکاڑہ - دیپالپور - رینالہ خورد || اوکاڑہ |-bgcolor=\"efefef\" | 26 || رحیم یار خان || 4 || رحیم یار خان - خان پور - لیاقت آباد - صادق آباد || رحیم یار خان |- | 27 || راجن پور || 3 || راجن پور - جام پور - روجھان || راجن پور |-bgcolor=\"efefef\" | 28 || راولپنڈی || 6 || راولپنڈی - کہوٹہ - مری - گوجر خان - ٹیکسلا - کوٹلی ستیاں || راولپنڈی |- | 29 || ساہیوال || 2 || ساہیوال - چیچہ وطنی || ساہیوال |-bgcolor=\"efefef\" | 30 || سرگودھا || 4 || سرگودھا - بھلوال - شاہ پور - سلانوالی || سرگودھا |- | 31 || سیالکوٹ || 3 || سیالکوٹ - ڈسکہ - پسرور || سیالکوٹ |-bgcolor=\"efefef\" | 32 || شیخوپورہ || 5 || شیخوپورہ - فیروز والا - مریدکے - صفدرآباد - شرق پور || شیخوپورہ |- | 33 || ٹوبہ ٹیک سنگھ || 3 || ٹوبہ ٹیک سنگھ - گوجرہ - کمالیہ || ٹوبہ ٹیک سنگھ |-bgcolor=\"efefef\" | 34 || وہاڑی || 3 || وہاڑی - بورے والا - میلسی || وہاڑی |- | 35 || چنیوٹ || 3 || چنیوٹ - بھوانا - لالیاں || چنیوٹ |-bgcolor=\"efefef\" | 36 || پاکپتن || 2 || پاکپتن - عارف والا || پاکپتن |}"@ur .
  "مرکزی ایران کا صوبہ ہے۔ صوبہ کے اہم شہروں میں اراک، محلات، خمین، تفرش شامل ہیں۔"@ur .
  "جنگ مرج دابق 24 اگست 1516ء (922ھ) کو عثمانی اور مملوکوں کے درمیان لڑی گئی۔ عثمانی و مملوک سلطنتوں میں تعلقات خراب ہونے پر عثمانی سلطان سلیم اول نے مصر پر حملے کا فیصلہ کیا اور شام اور مصر کی جانب پیش قدمی کی۔ 1516ء میں شام میں حلب کے شمال میں مرج دابق کے مقام پر سلطان سلیم اور مملوک سلطان قانصوہ غوری کے درمیان مقابلہ ہوا۔ مملوکوں کو شکست ہوئی اور قانصوہ غوری مارا گیا۔ اس فتح کے نتیجے میں حمص، حماۃ اور دمشق کے شہر سلطنت عثمانیہ میں شامل ہوگئے۔"@ur .
  ""@ur .
  "1258ء میں منگولوں کے ہاتھوں بغداد کی تباہی اور خلافت عباسیہ کے خاتمے کو سقوط بغداد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ بغداد کا محاصرہ جو 1258 میں ہوا ایک حملہ، جارحیت، اور بغداد شہر کی بربادی تھا، اس حملہ نے بغداد کو مکمل طور پر برباد کر دیا باشندے جن کی تعداد 100،000 سے 1،000،000تهى کو شہر کے حملے کے دوران قتل کیا گیا،اور شہر جلا دیا یہاں تک کہ بغداد کے کتب خانے بھی چنگيزى افواج کے حملوں سے محفوظ نہ تھے جس میں بيت الحكمة بھی شامل ہے انہوں نے مکمل طور پر كتب خانے تباہ کر ڈالے ہلاکو خان کی زیر قیادت منگول افواج نے خلافت عباسیہ کے دارالحکومت بغداد کا محاصرہ کرکے شہر فتح کرلیا اور عباسی حکمران مستعصم باللہ کو قتل کردیا۔ شہر میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور کتب خانوں کو نذر آتش اور دریا برد کردیا گیا۔ جنگ کے بعد منگولوں نے شام پر حملہ کیا اور دمشق، حلب اور دیگر شہروں پر قبضہ کرلیا۔ اس شکست کے ساتھ ہی امت مسلمہ کے عروج کا دور اول ختم ہوگیا۔ منگولوں کی پیشقدمی کا خاتمہ مملوک سلطان سیف الدین قطز اور اس کے سپہ سالار رکن الدین بیبرس نے فلسطین کے شہر نابلوس کے قریب عین جالوت کے مقام پر ایک جنگ میں کیا جس میں منگولوں کو پہلی مرتبہ شکست ہوئی۔ اس جنگ میں منگولوں کی قیادت ہلاکو خان کا نائب کتبغا کررہا تھا جو جنگ میں مارا گیا۔"@ur .
  "892ھ بمطابق 1492ء میں اسپین میں مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا اور ان کی آخری ریاست غرناطہ بھی عیسائیوں کے قبضے میں چلی گئی۔ اس واقعے کو سقوط غرناطہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اسپین میں آخری مسلم امارت غرناطہ کے حکمران ابو عبداللہ نے قشتالہ اور ارغون کے عیسائی حکمرانوں ملکہ آئزابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور اس طرح اسپین میں صدیوں پر محیط مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا۔ معاہدے کے تحت مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن عیسائی حکمران زیادہ عرصے اپنے وعدے پر قائم نہ رہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کو اسپین سے بے دخل کردیا گیا۔ مسلمانوں کو جبرا عیسائی بنایا گیا جنہوں نے اس سے انکار کیا انہیں جلاوطن کردیا گیا۔"@ur .
  "کوہ پائرینیس جنوب مغربی یورپ کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو فرانس اور اسپین کے درمیان قدرتی سرحد ہے۔ یہ جزیرہ نما آئبیریا کو فرانس سے جدا کرتے ہیں اور بحر اوقیانوس میں خلیج بسکے سے بحیرہ روم میں کیپ ڈی کریوس تک 430 کلومیٹر (267 میل) پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی انیتو یا پک ڈی نیتھو ہے جس کی بلندی 3،404 میٹر (11،168 فٹ) ہے۔"@ur .
  "صوبہ اردبیل ایران کا شمال مغربی صوبہ ہے جسکا رقبہ 17,800 مربع کلومیٹر اور آبادی 2005ء کے تخمینہ کے مطابق لگ بھگ 1,257,624 ہے۔ علاقہ آزری لوگوں یا آذربائجان کی زبان بولنے والوں سے آباد ہے۔ تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے بھی صوبہ آذربائجان سے تعلاقات رکھتا ہے۔ صوبہ کی سرحدیں مملکت آذربائجان اور ایرانی صوبہ آذربائجان شرقی، صوبہ زانجان اور صوبہ گیلان سے ملتی ہیں۔ صوبائی مرکز یا صدر مقام اردبیل ہے۔ صوبہ 1993ء میں صوبہ آذربائجان شرقی کو تقسیم کر کے بنایا گیا تھا۔ موسم کے لحاظ سے صوبہ ایران کے خوشگوار ٹھنڈے علاقوں میں شامل کیا جاتا ہے جہاں گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 درجہ سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے اور صوبہ گرمیوں کے موسم میں ایرانی اور غیر ملکی سیاحوں کے آماجگاہ بنتا ہے۔ سردی کا موسم زیادہ سرد ہوتا ہے جہاں درجہ حرارت منفی 25 درجہ سینٹی گریڈ تک بھی گر جاتا ہے۔ صوبائی صدر مقام اردبیل کے علاوہ صوبہ کے دیگر اہم شہروں میں پارس‌آباد، خلخال، مِشگین ‌شهر شامل ہیں۔"@ur .
  "آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے. بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے. آپ کی صاحب زادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلمکی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا."@ur .
  "یہ مضمون وراثیات (Genetics) سے تعلق رکھتا ہے اور اپنی اساس میں DNA اور Gene کے نظریات پر قائم ہے۔ اولی وراثہ الورم (proto-oncogene) ایک طرح کی gene یعنی وراثہ کو کہا جاتا ہے جو کہ انسان اور دیگر جانداروں کے خلیات میں پایا جاتا ہے۔ معمول کے مطابق تو یہ وراثہ، خلیات میں اپنے روزمرہ کے افعال (مثلا خلیات کی تقسیم اور نشونما کا نظم و ضبط) انجام دیتا رہتا ہے لیکن اگر کبھی ڈی این اے کے قواعد کی ترتیب میں کوئی mutation یا ترمیم پیدا ہوجاۓ تو اسکی وجہ سے اسکی ساخت بھی تبدیل ہوجاتی ہے اور یہ تبدیل ہوکر ایک نیا وراثہ یا جین بنا سکتا ہے ، یوں اولی وراثہ الورم سے بننے والے اس نۓ وراثے (یا جین) کو ، وراثہ الورم یا onco-gene کہا جاتا ہے۔ DNA کی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والا یہ نیا وراثہ الورم یا onco-gene جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ورم (onkos) پیدا کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ یہاں یہ بات واضع کردینا ضروری ہوگا کہ طب میں اکثر ورم (tumor) کی اصطلاح سرطان کے متبادل استعمال کی جاتی ہے اور یہاں سے بات کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ وراثہ الورم ، ایک ایسا وراثہ ہوتا ہے کہ جو سرطان کا باعث بنتا ہے۔"@ur .
  "روشنیروز بچتی وقت یا دھوپ بچاؤ وقت کو موسم گرما کا وقت بھی کہا جاتا ہے جو دنیا کے کئی ممالک میں رائج ہے۔ عام طور پر اس میں بہار، موسم گرما کے لئے مقامی وقت ایک گھنٹہ آگے بڑھادیا جاتا ہے۔ جن ممالک میں یہ نظام رائج ہے وہاں کی حکومتیں اسے \"توانائی کی حفاظت\" کے لئے ایک اقدام ٹھہراتی ہیں۔ اس کا خیال 1784ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بانیوں میں سے ایک بینجمن فرینکلن سے پیش کیا۔ اس پر پہلی بار پہلی جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے عملدرآمد کیا اور 30 اپریل 1916ء سے یکم اکتوبر 1916ء کے درمیان پہلی بار گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کی گئیں۔ اس کے فورا بعد برطانیہ نے 21 مئی سے یکم اکتوبر 1916ء تک اسے اپنایا۔ 19 مارچ 1918ء کو امریکی کانگریس نے امریکہ میں دھوپ بچاؤ وقت کی منظوری دی۔ پاکستان نے 2002ء میں دھوپ بچاؤ وقت کو آزمایا تاہم پھر اسے کچھ عرصے کے لیے موقوف کر دیا گیا۔ 15 اپریل 2009ء کو ملک میں ایک مرتبہ پھر اسے آزمایا گیا۔ ابتدائی طور پر اسے 30 ستمبر تک جاری رہنا تھا لیکن بعد ازاں اس میں ایک ماہ کی توسیع کر کے 31 اکتوبر تک کر دیا گیا۔"@ur .
  "بیبرس دوئم کےبارے میں پڑھنے کے لئے یہاں پر جائیں رکن الدین بیبرس مملوک سلطنت کا پہلا نامور حکمران ہے۔ اس نے 1260ء سے 1277ء تک 17 سال مصر و شام پر حکومت کی۔ وہ ہلاکو خان اور دہلی کے غیاث الدین بلبن کا ہمعصر تھا۔ وہ نسلا ایک قپچاق ترک تھا جسے غلام بنانے کے بعد قپچاق میں فروخت کردیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ منگولوں نے بھی اسے غلام بناکر شام میں فروخت کردیا تھا۔ وہ ایوبی سلطان الصالح ایوب کا ذاتی محافظ تھا۔ وہ ساتویں صلیبی جنگ میں فرانس کے لوئس نہم اور 1260ء میں جنگ عین جالوت میں منگولوں کو شکست دینے والے لشکروں کا کمانڈر تھا۔"@ur .
  "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ عثمان خان (عثمان بن ارطغرل، عثمان اول یا عثمان خان غازی) (پیدائش 1258ء، وفات 1326) سلطنت عثمانیہ کا بانی تھا۔"@ur .
  "سلیمان شاہ قتلمش کا بیٹا اور ارطغرل کا باپ تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے پہلے حکمران عثمان خان غازی کا دادا تھا، جس کا تعلق اوغوز ترکوں سے تھا ۔ سلیمان شاہ کا ایک اور بیٹا تھا جس کا نام سارو یت تھا جو بے ہوجا کا باپ تھا۔ اس کا مقبرہ قلعہ جعبر کے اندر یا اس کے قریب ہے۔ صلح انقرہ (۱۹۲۱) کے آرٹیکل ۹ کے تحت، جو ترکی اور فرانس کے درمیان طے پایا گیا تھا، میں لکھا ہے کہ یہ مقبرہ ترکی کے ہی پاس رہے گا۔"@ur .
  "مرکزی ایران کے 31 صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔"@ur .
  "ھرات مغربی افغانستان کے صوبہ ھرات کا شہر ہے جو وسطی افغانستان سے ترکمانستان کے کاراکم صحرا کی جانب جانے والے دریا ہری رود کے شمال میں واقع ہے۔ یہ افغانستان کا تیسرا بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2002ء کے اندازوں کے مطابق 249،000 ہے۔ ھرات ایک قدیم شہر ہے جس میں کئی تاریخی عمارات آج بھی قائم ہیں حالانکہ گذشتہ چند دہائیوں کی خانہ جنگی اور بیرونی جارحیت کے باعث شہر کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ھرات ہندوستان، چین، مشرق وسطی اور یورپ کے درمیان قدیم و تاریخی تجارتی راستے پر واقع ہے۔ ھرات سے ایران، ترکمانستان، مزار شریف اور قندھار جانے والے راستے آج بھی محل وقوع کے اعتبار سے اہم شمار ہوتے ہیں۔ ھرات خراسان کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور اسے خراسان کا ہیرا کہا جاتا ہے۔ یہ شہر عباسی خلافت اور بعد ازاں آل طاہر کی مملکت کا حصہ رہا۔ 1040ء تک اس پر غزنویوں کی حکومت رہی اور اسی سال یہ سلجوقی سلطنت میں شامل ہوگیا۔ 1175ء میں غوریوں سے اسے فتح کرلیا اور پھر یہ خوارزم شاہی سلطنت کا حصہ بنا۔ چنگیز خان نے 1221ء میں اس شہر پر حملہ کرکے اسے تہس نہس کردیا۔ 1381ء میں یہ شہر امیر تیمور کے غیض و غضب کا نشانہ بنا تاہم اس کے بیٹے شاہ رخ تیموری نے اسے از سر نو تعمیر کیا اور ھرات تیموری سلطنت کا اہم مرکز بن گیا۔ 15 ویں صدی کے اواخر میں ملکہ گوہر شاد نے مصلی کمپلیکس تیار کرایا۔ ملکہ کا مزار تیموری طرز تعمیر کا بہترین نمونہ مانا جاتا ہے۔ اسی صدی میں قرہ قویونلو حکمرانوں نے ایک مرتبہ ھرات کو اپنا دارالحکومت بنایا۔ 1506ء میں ازبکوں اورچند سالوں بعد شاہ اسماعیل صفوی نےاس شہر کو فتح کرکے صفوی سلطنت کا حصہ بنادیا۔ 1718ء سے 1863ء کے دوران متعدد جنگیں لڑی گئیں جن میں احمد شاہ درانی نے 1750ء میں تقریبا ایک سال کے محاصرے اور خونریزی کے بعد اس شہر کو حاصل کرلیا۔ 1838ء میں فارس کے محاصرے میں شہر کو زبردست نقصان پہنچا اور 1852ء اور 1856ء میں دو مرتبہ فارسیوں سےش ہر پر قبضہ کرلیا۔ 1863ء دوست محمد خان نے اسے حاصل کرکے افغانستان کا حصہ بنادیا۔ 1885ء میں برطانوی افواج نے مصلی کمپلیکس کو زبردست نقصان پہنچایا۔ سوویت جارحیت کے خلاف جدوجہد کے دوران 1979ء میں شہر میں پہلے سے موجود 350 روسی شہریوں کو قتل کردیا گیا جس پر روسیوں نے ھرات پر زبردست بمباری کی جس سے ہزاروں شہری ہلاک ہوگئے۔ 1995ء میں شہر طالبان کے ہاتھوں میں چلا گیا اور افغانستان پر امریکی جارحیت کے بعد 12 نومبر 2001ء کو شہر پر شمالی اتحاد کا قبضہ ہوگیا۔ آجکل شہر میں بین الاقوامی افواج کی بڑی تعداد موجود ہے۔"@ur .
  "بزم ساتھی بچوں کی ایک اسلامی تنظیم ہے جو کہ کراچی پاکستان سے شائع ہونے والے کثیرالاشاعت ماہنامہ ساتھی سے منسلک لوگ چلاتے ہیں۔ یہ صوبہ سندھ کی سطح پر بچوں کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔ اس کا نعرہ ہے \" نیک بنو نیکی پھیلاؤ \" پاکستان کی دوسرے صوبوں میں اس کا نام مختلف ہے یعنی صوبہ سرحد میں بزم شاہین صوبہ پنجاب میں بزم پیغام اور کشمیر میں بزم مجاہد کے نام سے کام کرتی ہے اور طالبات میں اس کا نام بزم گل ہے۔"@ur .
  "تمثلیات کا لفظ تمثیل یا تقلید کا مطالعہ کرنے والے علم کے ليے استعمال کیا جاتا ہے انگریزی میں اسے Memetics کہا جاتا ہے یعنی بنیادی طور پر یوں کہ سکتے ہیں کہ تمثل کا مطالعہ تمثلیات کہلاتا ہے۔ اعراب کے بغیر تلفظ کی ادائگی میں ابہام سے بچنے کے ليے اسکا رومن تلفظ یوں ادا کیا جاسکتا ہے ، tamassulyaat یعنی ت اور م پر زبر اور ث پر پیش۔"@ur .
  "شکاگو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست الینوائے کا ایک عظیم شہر ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے امریکہ کا تیسرا بڑا شہر ہے جس کی آبادی اندازا 2.9 ملین ہے۔ جھیل مشی گن کے جنوب مغربی ساحلوں پر واقع شکاگو شہر امریکہ کا صنعتی، سیاسی، تجارتی، طبی، تعلیمی اور آمدورفت کا مرکز ہے۔ شہر 1833ء میں میں عظیم جھیلوں کو دریائے مسسیسپی کے نظام کے ساتھ منسلک کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ شکاگو اپنی بلند عمارات کے باعث دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ شہر کی تین بلند ترین عمارتیں سیئرز ٹاور، آؤن سینٹر اور جون ہینکوک سینٹر ہیں۔"@ur .
  "عظیم جھیلیں براعظم شمالی امریکہ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کی سرحدوں کے قریب واقع 5 بہت بڑی جھیلوں کو کہا جاتا ہے۔ یہ روئے زمین پر تازہ پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہیں۔ دریائے سینٹ لارنس کو ملاکر یہ دنیا میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا نظام تشکیل دیتی ہیں۔ بعض مرتبہ انہیں درون زمین سمندر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ان عظیم جھیلوں میں مندرجہ ذیل جھیلیں شامل ہیں: ان عظیم جھیلوں میں سب سے بڑی جھیل سپیریئر ہے جو حجم اور گہرائی کے اعتبار سے بھی سب سے بڑی ہے۔ جھیل مشی گن حجم کے اعتبار سے دوسرے اور رقبے کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ اس سلسلے کی واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ جھیل ہیورون حجم کے اعتبار سے تیسری اور رقبے کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل ایری حجم کے لحاظ سے سب سے چھوٹی اور کم گہری ہے۔ جھیل اونٹاریو رقبے کے لحاظ سے سب سے چھوٹی جھیل ہے جبکہ حجم کے اعتبار سے دوسری سب سے چھوٹی ہے۔ جھیل ہیورون اور جھیل ایری کے درمیان ایک چھٹی اور چھوٹی سی جھیل سینٹ کلیئر بھی واقع ہے جو عظیم جھیلوں کے نظام کا تو حصہ ہے لیکن عظیم جھیلوں میں شمار رہیں ہوتی۔ عظیم جھیلوں کے اس نظام میں ان جھیلوں کو ایک دوسرے سے ملانے والے دریا بھی شامل ہیں جن میں جھیل سپیریئر اور جھیل ہیورون کو ملانے والا دریائے سینٹ میریز، جھیل ہیورون اور جھیل سینٹ کلیئر کو ملانے والا دریائے سینٹ کلیئر، جھیل سینٹ کلیئر اور جھیل ایری کو ملانے والی دریائے ڈیٹرائٹ اور جھیل ایری اور جھیل اونٹاریو کے درمیان دریائے نیاگرا اور نیاگرا آبشار شامل ہیں۔ (جھیل مشی گن آبنائے میکنیکیک کے ذریعے جھیل ہیورون سے منسلک ہے) جھیل مشی گن کے علاوہ تمام جھیلیں امریکہ اور کینیڈا کی سرحدوں پر واقع ہیں۔ دریائے سینٹ لارنس امریکہ اور کینیڈا کے درمیان بین الاقوامی سرحد کا کام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں میٹھے پانی کے ذخائر کا کل 20 فیصد ان 5 عظیم جھیلوں میں ہے جو مجموعی طور پر 5،473 مکعب میل (22،812 مکعب کلومیٹر) ہے۔ ان جھیلوں میں پانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر اسے پورے امریکہ پر چھوڑدیا جائے تو ہر جگہ 9.5 فٹ پانی کھڑا ہوگا۔ ان جھیلوں کا مشترکہ سطحی رقبہ 94،250 مربع میل (244،100 مربع کلومیٹر) ہے۔ دریائے سینٹ لارنس کے ذریعے بڑے بڑے بحری جہاز ان جھیلوں کے اندر سفر کرسکتے ہیں اور یہاں سے بحر اوقیانوس تک جاسکتے ہیں۔ اپنے عظیم ترین حجم کے باوجود سردیوں کے موسم میں ان جھیلوں پر برف کی تہیں جم جاتی ہیں اور اس موسم میں اس میں جہاز رانی ممکن نہیں۔"@ur .
  "جھیل مشی گن شمالی امریکہ میں 5 عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ اس سلسلے کی واحد جھیل ہے جو مکمل طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ اس کے گرد امریکہ کی ریاستیں انڈیانا، الینوائے، وسکونسن اور مشی گن واقع ہیں۔ اس کا نام قدیم ریڈ انڈین باشندوں کی زبان کے لفظ مشیگامی سے نکلا ہے جس کا مطلب \"عظیم پانی\" ہے۔ مشی گن ریاست کا نام اسی جھیل سے نکلا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ اوجیبوا زبان میں اس کا مطلب بڑا یا عظیم پانی ہے۔ یہ جھیل رقبے میں کروشیا سے تھوڑی سی بڑی ہے۔"@ur .
  "جھیل سپیریئر شمالی امریکہ میں واقع عظيم جھیلوں کے سلسلے کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ سطحی حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی سب سے بڑی اور حجم کے اعتبار سے تیسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سرحدوں پر واقع ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 563 کلومیٹر (350 میل) اور زیادہ سے زیادہ چوڑائی 257 کلومیٹر (160 میل) ہے۔ اس کا سطحی رقبہ 82 ہزار 414 مربع کلومیٹر (31 ہزار 820 مربع میل) ہے۔ جھیل سپیریئر کی اوسط گہرائی 147 میٹر (482 فٹ) ہے جس میں زیادہ سے زیادہ گہرائی 406 میٹر (1333 فٹ) ہے۔ جھیل سپیریئر میں پانی کا حجم 12،100 مکعب کلومیٹر (2900 مکعب میل) ہے۔ اس کے ساحلوں کی لمبائی 4385 کلومیٹر (2725 میل ہے)۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 600 فٹ (183 میٹر) بلند ہے۔ جھیل سپیریئر سطحی حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ سائبیریا کی جھیل بیکال حجم کے اعتبار سے بڑی ہے جبکہ بحیرہ قزوین حجم اور سطحی رقبے دونوں لحاظ سے اس سے بڑا ہے لیکن اس کا پانی نمکین ہے۔ جھیل سپیریئر میں اتنا پانی ہے کہ اگر اسے چھوڑدیا جائے تو براعظم جنوبی و شمالی امریکہ دونوں پر ایک فٹ (30 سینٹی میٹر) پانی کھڑا ہوگا۔ جھیل میں آنے والے سالانہ طوفانوں کے دوران اس میں 20 فٹ (6 میٹر) بلند لہریں تک اٹھتی دیکھی گئی ہیں۔ جھیل میں 200 سے زائد چھوٹے بڑے دریاؤں کا پانی گرتا ہے۔ جھیل سپیریئر کا سب سے بڑا جزیرہ آئل رائل ہے جو امریکی ریاست مشی گن میں واقع ہے۔ جھیل سپیریئر شمالی امریکہ کی عظیم جھیلوں میں سے جھیل سپیریئر سب سے بڑی ہے۔ اس کے شمال میں اونٹاریو، کینیڈا اور منی سوٹا، امریکہ ہیں۔ جنوب میں وسکونسن اور مشی گن کی امریکی ریاستیں ہیں۔ سطح کے اعتبار سے یہ دنیا کی سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل اور پانی کی مقدار کے لحاظ سے یہ دنیا کی تیسری بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔"@ur .
  "تھامس جے ایبر کرومبے (Thomas J."@ur .
  "لکیری برمجہ ریاضی کی ایک تکنیک ہے جس میں ایسے مسلئے حل کیے جاتے ہیں جن میں ایک اقتصادی منافع فنکشن کو زیادہ سے زیادہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔ مثلاً ایک کارخانہ میں مختلف اشیا کی تعداد تیار کی جاتی ہیں جن کی مارکیٹ میں قیمت باترتیب ہے۔ اب منافع فنکشن ہو گی اب ان اشیا کی تیاری کے لیے ایک خام مال باترتیب درکار ہوتا ہے، جس کی محدود مقدار مہیا ہوتی ہے۔ اس پابندی کو نامساوات کی صورت میں یوں لکھا جا سکتا ہے دوسرے خام مال کے لیے اسی صورت علیحدہ نامساوات لکھی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مزدوری وغیرہ کی نامساوات بھی لکھی جا سکتی ہیں۔"@ur .
  "شمالی امریکہ دنیا کے 7 براعظموں میں سے ایک براعظم ہے۔ اس براعظم میں کینیڈا اور امریکہ اہم ممالک ہیں۔ اس براعظم کے قدیم باشندوں کو سرخ ہندی(Red Indians) قوم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس قوم کو نوآبادکار یورپیوں نے قتل عام کے بعد تقریباً ختم کردیا تھا۔"@ur .
  "حیاتیات اور بطور خاص سالماتی حیاتیات میں مطفر (Mutagen) ایک ایسے عامل یا agent کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی جاندار (organism) میں موجود وراثی اطلاعات میں تبدیلی پیدا کردے، اس طرح کی تبدیلی کو طفرہ یا mutation کہا جاتا ہے۔ یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ طفرہ پیدا کرنے والا عامل مطفر کہلاتا ہے۔ اور چونکہ طفرہ یا میوٹیشن کی پیدائش ، سرطان کا موجب ہوا کرتی ہے اور اسی وجہ سے اکثر مطفرات (mutagens) سرطان کا موجب بھی ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انکو مسرطن (carcinogens) بھی کہا جاتا ہے۔ مطفرات ، یا تو کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں یا پر باردار تابکاری اور بالاۓ بنفشی شعاعیں۔ کسی مطفر کی طفرہ پیدا کرنے کی صلاحت کی طاقت کو اختبار امیس (Ames test) کے زریعۓ ناپا جاتا ہے۔"@ur .
  "موقع رابط یا موقع جال  کو انگریزی میں website یا web site کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے web اور site ، یعنی ایک ایسی site جو کہ web پر کسی جگہ موجود ہے۔ چونکہ web کو اردو میں جال (لغوی معنی مکڑی کا جالا) کہا جاتا ہے اور site کہتے ہیں کسی بھی جگہ کو، یا کسی چیز کے اسکے ماحول کی نسبت سے مقام کو ، اور اس کو اردو میں موقع کہا جاتا ہے۔ لہذا اسی وجہ سے اردو میں website کو موقع جال کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر ایک موقع جال دراصل معلومات کا ایک ایسا مجموعہ ہوتا ہے کہ جس کو شبکہ یا internet پر رکھنے کے لیۓ صفحات کی شکل میں تشکیل دیا جاتا ہے جنکو صفحات جال یا web pages کہتے ہیں اور ایسے صفحات عموما کسی ایک نام کے تحت ترتیب دیے جاتے ہیں جسے اسم میدان یا domain name کہتے ہیں ، اکثر اوقات اس اسم میدان میں پھر مزید ذیلی میدان یعنی subdomain بھی پائے جاتے ہیں۔ موقع جال پر موجود صفحات کو مثالی طور پر ایک خاص قسم کی ترمیز میں لکھا جاتا ہے جسکو HTML کا اختصار دیا جاتا ہے، اور HTTP کے دستور استعمال کرتے ہوئے ان صفحات کو ، جال پر موجود server سے کسی صارف کے web browser تک باآسانی منتقل کرا جاسکتا ہے۔ کسی ایک موقع جال پر موجود، صفحات جال کو اسی موقع جال کا ایک مشترکہ قاعدہ یعنی URL استعمال کرتے ہوئے شناخت کیا جاتا ہے، اس مشترکہ قاعدے (URL) پر موجود صفحہ کو ہــوم پیج بھی کہتے ہیں۔ یہ URLs اس موقع پر موجود تمام صفحات کو ایک ترتیب وار شکل میں رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ ہائپرلنکس کے زریعے ان مختلف صفحات کو آپس میں مربوط بھی کیا جاتا ہے اور ان ہی کی مدد سے وہ ڈھانچہ تیار ہوتا ہے کہ جو کسی صارف کو اس موقع کا دورہ کرنے پر نظر آتا ہے۔ کچھ مواقع جال، ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے اجزاء (جزوی یا کلی) دیکھنے کے لیۓ کوئی قسط بھی مقرر ہوتی ہے ایسے موقع جال عام طور پر تجارتی بنیادوں پر خدمات فراہم کرتے ہیں انکی چند مثالوں میں بعض خبروں ، تازہ ترین منڈی کے نرخ ، اور یا پھر جدید ترین تحقیقی مواد شائع کرنے والے جریدے شامل ہیں۔"@ur .
  "چائے دنیا کی پسندیدہ مشروب ہے۔ یہ چاۓ کے پودے کی پتیوں کو چند منٹ گرم پانی میں ابالنے سے تیار ہوتی ہے۔ پھر اس میں ضرورت اور خواہش کے مطابق چینی اور دودھ ملاتے ہیں۔ چائے میں کیفین کی موجودگی پینے والے کو تروتازہ کر دیتی ہے۔ چائے اور اس کی انگریزی \"ٹی\" (Tea)، دونوں چینی زبان کے الفاظ ہیں۔ چاۓ کے پودے کا اصل وطن مشرقی چین، جنوب مشرقی چین، میانمار اور بھارت کا علاقہ آسام شامل ہیں۔"@ur .
  "فقرالدم کا لفظ طب میں ایک ایسی حالت کے لیۓ مستعمل ہے کہ جسمیں جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ بعض اوقات اسکے لیۓ قلت دم بھی استعمال کیا جاتا ہے بطور خاص اگر انتخاب اصطلاحات کا جھکاؤ عربی کی نسبت فارسی کی جانب ہو۔ اسکے نام میں موجود دونوں الفاظ کی وضاحت اور انگریزی متبادل یوں ہیں۔ فقر = کمی یا قلت الدم = دم یعنی خون + سابقہ ال برائے اختصاص انگریزی = Anemia (سابقہ -An برائے کمی یا قلت + emia برائے خون یا دم) جب فقرالدم کا عارضہ لاحق ہوتا ہے تو ابتدائی علامت (symptom) جو ظاہر ہوتی ہے وہ عموما تھکاوٹ ہے، اور اسکی وجہ یہ ہوتی ہے کہ خون کی کمی میں آکسیجن کو جسم میں فراہم کرنے والا نظام متاثر ہوجاتا ہے۔ طبی تعریف کے مطابق؛ فقرالدم کی کیفیت دراصل خون میں موجود سرخ خلیات یا ہموگلوبین کی مقدار معمول سے کم ہوجانے پر ظاہر ہوا کرتی ہے۔ اس مقدار کو ، خون کے فی مکعب ملی میٹر یا 100 ملی لیٹر خون میں موجود سرخ خلیات کی ٹھسی ہوئی تعداد (packed red cells) سے ناپا جاتا ہے۔ خون کی یہ کمی اس وقت پیدا ہوتی ہے کہ جب خون بننے اور ختم ہونے کی مقدار میں توازن خراب ہوجاۓ۔"@ur .
  "لسی دہی سے بنایا جانے والا ایک روایتی پنجابی مشروب ہے۔ عام طور پر دہی میں پانی ملا کر مدھانی سے بلویا جاتا ہے اور اس میں سے مکھن علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔ پھر اس میں حسب منشا نمک اور مزید پانی ملایا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اس میں چینی بھی ملاتے ہیں۔ لسی پاکستان اور بھارت میں بالخصوص پنجاب کے دیہاتی علاقوں میں بہت مقبول ہے۔ سخت گرمی میں یہ ٹھنڈک، اطمینان اور نیند کا باعث ہے۔ زیادہ مقبول عام لسّی میں دہی، پانی اور نمک ہی شامل کیا جاتا، لیکن میٹھی لسّی اور ادھ رڑکا بھی پیا جاتا ہے۔ میٹھی لسّی میں دہی کے ساتھ دودھ اور چینی شامل کی جاتی ہے اور یہ عام لسی سے زیادہ گاڑھی ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر ناشتے میں لی جاتی ہے حالانکہ اس میں نیند آور خصوصیات زیادہ ہوتی ہیں۔ پاکستان میں لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد اور بھارت میں امرتسر اور جودھپور اپنی لسی کی وجہ سے مقبول ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں لسّی گرمی کے احساس کو کم کرنے کیلئے عام مشروب کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے۔ ناشتے اور کھانے خصوصاً دوپہر کے کھانے کے ساتھ زیادہ پی جاتی ہے۔ دیسی علاج اور ٹوٹکوں میں بھی لسی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔"@ur .
  "اردو شاعر۔ اصل نام۔ سید حسن رضوی۔ یکم اکتوبر 1934ء کو اتر پردیش کے علی گڑھ کے ایک قصبے سیدانہ جلال میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنے شعور کی آنکھیں بدایوں میں کھولیں جہاں ان کے والد ملازمت کے سلسلے میں تعینات تھے۔ لیکن والدہ کی حادثاتی موت نے سید حسن رضوی کے ذہن پر کچھ ایسا اثر ڈالا کہ وہ شکیب جلالی بن گئے۔ انہوں نے 15 یا 16 سال کی عمر میں شاعر ی شروع کر دی اور شاعری بھی ایسی جو لو دیتی تھی جس میں آتش کدے کی تپش تھی۔ شکیب جلالی پہلے راولپنڈی اور پھر لاہور آ گئے یہاں سے انہوں نے ایک رسالہ ” جاوید “ نکالا۔ لیکن چند شماروں کے بعد ہی یہ رسالہ بند ہو گیا۔ پھر ”مغربی پاکستان“ نام کے سرکاری رسالے سے وابستہ ہوئے۔ مغربی پاکستان چھوڑ کر کسی اور اخبار سے وابستہ ہو گئے۔"@ur .
  "بلوچ قوم انگریزی زبان والے ویکی پیڈیا سے بلوچ (بلوچ، بلوش، بلاوش، بالوش) لوگ جو اب پاکستانی بلوچستان اور ایران، افغانستان میں آباد ہیں۔ \tبلوچوں کو برطانوی راج نے شروع سے مارشل لوگ کہا تھا۔ یاد رہے کہ برطانوی راج ان برطانوی مقبوضہ انڈیا کے ان لوگوں کے بارے میں استعمال کرتا تھا جو جنگ پسند اور دوران جنگ بہت تیز ہوں اور ان میں بہادری، وفاداری، خود پر انحصار، جسمانی مضبوطی، جذبہ، نظم و ضبط، محنتی، جنگ کے دوران ثابت قدم رہنا اور فوجی چالیں جانتے ہوں۔ برطانویوں نے ان لوگوں سے اپنی فوجیں منتخب کیں تاکہ ان کا راج قائم رہے۔بلوچوں کی زبان بلوچی ہے جو شمال مغربی ایرانی زبان ہے اور بلوچوں کو عموما ایرانی النسل مانا جاتا ہے۔ بلوچوں کی بہت بھاری اکثریت مسلمان ہے اور وہ حنفی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان میں ایک معقول تعدادذکری فرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ بلوچوں کی کل تعداد کا ستر فیصد حصہ پاکستان میں رہائش پذیر ہے۔ بیس فیصد ایران میں ہیں۔ بلوچوں کی کل تعداد کا تخمینہ اڑتالیس لاکھ لگایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بلوچوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، سلیمانی اور مکرانی۔ ان دونوں کے درمیان براہوی قبائل کی ایک مضبوط حد موجود ہے۔ جغرافیائی وطن، آبادی اور سب گروپ \tبلوچی بولنے والی تعداد کا اندازہ ڈیڑھ سے دو کروڑ کے درمیان ہے۔ تاہم حقیقی اعداد وشمار یہ نہیں بتا سکتے کہ اصل بلوچ اور خود کو بلوچ کہلانے والوں کی اصل تعداد کتنی ہے۔ بلوچی بولنے والی تعداد سے کہیں بلوچ موجود ہیں جس کی وجہ سے نقلی بلوچ ان میں گھل مل گئے ہیں۔ براہی بلوچوں کے درمیان بہت عرصے سے رہتے چلے آئے ہیں اور انہوں نے زبان اور جینیاتی اثرات قبول کیے ہیں اور بہت سے مواقع پر دونوں میں فرق کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اگرچہ براہوی اور بلوچ قبائل بہت حد تک گھل مل گئے ہیں تاہم ابھی تک براہویوں کو الگ قبیلہ مانا جاتا ہے ۔ بلوچوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو سرائیکی، سندھی اور براہوی بولتے ہیں۔ اس سے ان کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ بہت سے بلوچ جو بلوچستان سے باہر رہتے ہیں وہ ایک سے زائد زبانوں پر عبور رکھتے ہیں اور سندھیوں، براہویں ایرانیوں اور پشتونوں سے گھل مل گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے بلوچ صدیوں سے بلوچستان کے باہر آباد ہیں۔ اس کے علاوہ خلیجی ممالک اور خلیج فارس میں بھی ان کی معقول تعداد آباد ہے۔ ان کا اپنا وطن، بلوچستان تین حصوں یعنی پاکستانی بلوچستان، ایرانی بلوچستا ن اور افغانستان کے جنوبی حصوں پر مشتمل ہے۔ کئی مصنفین نے تحقیق کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ بلوچوں کی ابتدا میڈین سلطنت (728قبل مسیح سے550 قبل مسیح) کے دوران ہوئی جب بلوچوں یا کردوں کو مکران اور توران کے علاقوں کی حفاظت کے لئے بھیجا گیا تھا۔ بلوچوں کی تاریخ \tکرمان پر سلجوکیوں کے حملے جو کہ گیارہوں صدی میں ہوا تھا، سے بلوچوں نے مشرق کی طرف ہجرت شروع کردی۔ سلجوک رہنما کوورد نے کوفچیوں جو کہ بلوچوں کے پہاڑی چھاپہ مار دستے تھے، کے خلاف مہم بھیجی۔ بلوچوں کو دبانے کے بعد سلجوکوں نے انڈیا کے راستوں پر صحرا میں واچ ٹاور اور کاروان سرائے بنائیں ۔ صفاود کی حکمرانی (1501سے 1736) تک بلوچ باغی رہے۔ انیسویں صدی میں ایران نے مغربی بلوچستان پر قبضہ کی ااور اپنی سرحد بندی 1872 میں کر دی۔ اس کے بعد ایرانیوں نے 1970 کی دہائی سے ڈیم، پن بجلی کے منصوبوں وغیرہ سے اس علاقے میں معیشی ترقی شروع کی جس کو ایرانی اسلامی انقلاب سے سخت دھچکہ پہنچا۔ زبانیں \tبلوچوں کی قومی زبان بلوچی ہے۔ بلوچستان میں دوسری بڑی زبان براہوی ہے جو کہ دراوڑی زبان ہے۔ کچھ مغربی مفکرین اس مغالطے میں ہیں کہ براہوی بلوچوں سے مختلف ہیں۔ درحقیقت بلوچ ایک بڑی قوم ہے جس میں کئی زبانیں ہیں۔ براہوی بولنے والے خود کو براہوی یعنی براہوی بلوچ کہتے ہیِں۔ \tبلوچ صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ سندھ، جنوبی پنجاب، بہاولپور، جنوبی افغانستان، شمالی ایران، خلیجی ممالک اور ترکمانستان کے ماری علاقے میں بھی آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔ بلوچ (تالپور/ لغاری) سندھ پر برطانوی راج سے قبل حکمران تھے۔ سندھ اور پنجاب کے بلوچ سندھی اور سرائیکی بولتے ہیں۔ \tبلوچوں کے مزید دسیوں قبائل ہیں۔ کچھ قبائل براہوی بولتے ہیں۔ کچھ بلوچی بولتے ہیں اور کچھ دونوں زبانیں بولتے ہیں۔ مری اور بگٹی قبائل جو بلوچوں کے بڑے قبائل ہیں، بلوچی بولتے ہیں۔ لانگوو قبیلہ جو کہ وسطی بلوچستان میں رہتا ہے، بلوچی کو مادری اور براہوی کو ثانوی زبان کی طرح بولتے ہیں۔ بزنجو قبیلہ جو کہ خضدار ، نال اور مکوڑہ کے کچھ علاقوں میں آباد ہے، اور محمدثانی قبیلہ بھی دونوں زبانیں استعمال کرتا ہے۔ بنگولزئی قبیلہ براہوی بولتا ہے، گارانی بلوچی بولتے ہیں اور ان کو بلوچی بولنے والی بنگولزئی کہا جاتا ہے۔ \tمزاری راجن پور میں بلوچوں کا سب سے بڑا قبیلہ ہیں اور بلوچی بولتے ہیں۔ لغاری جو کہ ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان میں ہیں،سرائیکی بولتےہیں۔سندھ والے لغاری سندھی بولتے ہیں اور سندھ میں دیگر بلوچ قبائل سندھی اور بلوچی بولتے ہیں"@ur .
  "ایاصوفیہ (Church of Holy Wisdom یا موجودہ ایاصوفیہ عجائب گھر) ایک سابق مشرقی آرتھوڈوکس گرجا ہے جسے 1453ء میں فتح قسطنطنیہ کے بعد عثمانی ترکوں نے مسجد میں تبدیل کردیا۔ 1935ء میں اتاترک نے اس کی گرجے و مسجد کی حیثیت ختم کرکے اسے عجائب گھر بنادیا۔ ایاصوفیہ ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے اور بلاشک و شبہ دنیا کی تاریخ کی عظیم ترین عمارتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لاطینی زبان میں اسے Sancta Sophia اور ترک زبان میں Ayasofya کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں کبھی کبھار اسے سینٹ صوفیہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نہر پاناما وسطی امریکہ کے ملک پاناما میں واقع ایک بحری نہر ہے جس کے ذریعے بحری جہاز بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کرسکتے ہیں۔ اس نہر کی تیاری انجینئرنگ کے منصوبہ جات کی تاریخ کا سب سے بڑا اور مشکل ترین منصوبہ تھا۔ اس کی تعمیر سے علاقے میں جہاز رانی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے کیونکہ اس سے قبل جہاز براعظم جنوبی امریکہ کے گرد چکر لگاکر راس ہارن (Cape Horn) سے بحر الکاہل میں داخل ہوتے تھے۔ اس طرح نیویارک سے سان فرانسسکو کے درمیان بحری فاصلہ 9 ہزار 500 کلومیٹر (6 ہزار میل) ہوگیا جو راس ہارن کے گرد چکر لگانے پر 22 ہزار 500 کلومیٹر (14 ہزار میل) تھا۔ اس جگہ نہر کی تعمیر کا منصوبہ 16 ویں صدی میں سامنے آیا تاہم اس پر تعمیر کا آغاز فرانس کی زیر قیادت 1880ء میں شروع ہوا۔ اس کوشش کی ناکامی کے بعد اس پر امریکہ نے کام مکمل کیا اور 1914ء میں اس نہر کو کھول دیا گیا۔ 77 کلومیٹر طویل اس نہر کی تعمیر میں کئی مسائل آڑے آئے جن میں ملیریا اور یرقان کی وباء اور زمینی تودے گرنا شامل ہیں۔ اس نہر کی تعمیر کے دوران اندازا 27 ہزار 500 مزدور ہلاک ہوئے۔ جس میں 1881ء سے 1889ء تک جاری رہنے والا ناکام فرانسیسی منصوبہ بھی شامل تھا جس میں 22 ہزار مزدور کام آئے۔ تمام تر احتیاطی اقدامات کے باوجود 1904ء سے 1914ء تک جاری رہنے والے امریکی منصوبے کے دوران بھی 5 ہزار 609 کارکن ہلاک ہوئے اس طرح نہر کی تعمیر کے دوران ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد 27 ہزار 500کے قریب ہوگئی۔ آج نہر پانامہ دنیا کے اہم ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے جہاں سے ہر سال 14 ہزار سے زائد بحری جہاز گذرتے ہیں جن پر 203 ملین ٹن سے زیادہ سامان لدا ہوتا ہے۔ 2002ء تک اس نہر سے 8 لاکھ جہاز گذرتے چکے تھے۔ اس نہر سے گذرنے کا دورانیہ تقریبا 9 گھنٹے ہے۔ 2005ء میں اس نہر سے 278.8 ملین ٹن سامان سے لدے 14 ہزار 11 بحری جہاز گذرے جس سے روزانہ کا اوسط 40 بحری جہاز بنتا ہے۔ اس نہر کے دوران جھیل گیٹون کیونکہ سطح سمندر سے بلند ہے اس لئے اس جھیل کے دونوں جانب دروازے نصب کئے گئے ہیں جن میں پانی کو کم یا زیادہ کرکے بحری جہاز کو جھیل کی سطح پر لایا جاتا ہے اس طرح جہاز جھیل عبور کرکے دوبارہ نہر اور بعد ازاں سمندر میں پہنچ جاتا ہے۔"@ur .
  "سابقہ نام مازاگان (Mazagan) الجدیدہ، ایک لاکھ چوالیس ہزار چار سو چالیس افراد کی آبادی کے ساتھ مراکش کا ساحلی شہر اور صوبہ مراکیش کی بندرگاہ ہے، جو مراکیش سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ شہر کا طرز تعمیر روایتی موریش طرزتعمیر سے مختلف ہے جو سمندر کی جانب سے دیکھنے پر پرتگالی طرز تعمیر کی عکاسی کرتا ہے۔ الجدیدہ جسکا سابقہ نام مازاگان (Mazagan) تھا کو پرتگالیوں نے 1502ء میں فتح کیا اور 1769ء میں چھوڑا۔ 1580ء سے 1640ء تک پرتگال ہسپانوی شاہی خاندان کے زیر تسلط رہا جسکی وجہ سے الجدیدہ بھی بالواسطہ ہسپانیہ کے زیر اثر رہا۔ مازاگان کا 2004ء میں یونیسکو ورثہ کی جگہوں میں اندراج کیا گیا، جو یورپ اور مراکش کے درمیان تہذیبی تبالہ کی مثال ہونے کے ساتھ ساتھ پرتگالی طرز تعمیر کی بھی مثال ہے۔ یونیسکو کے مطابق شہر کے اہم ترین تاریخی ورثہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی زیر زمین جگہیں جنہیں سسٹرن کہتے ہیں، اور گرجا گھر مانولینے (Manueline) شامل ہیں۔ شہر کی موجودہ اہم تجارتی مصنوعات میں لوبیہ، بادام، مکئی، مٹر، اون، گوند اور انڈے شامل ہیں جو شہر سے باہر بھیجی جاتی ہیں اور جو چیزیں باہر سے منگوائی جاتی ہیں ان میں اونی مصنوعات، چینی، چاۓ اور چاول شامل ہیں۔ قریبی بندرگاہ اور کارخانوں کی وجہ سے شہر کو آلودگی کا مسئلہ درپیش ہے۔"@ur .
  "ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس پاک وہند کے ان اہل قلم میں ہیں جن کو مبدا فیاض کی درگاہِ علم ودین سے حصہ وافرملاہے۔ ان میں دینی حمیت وصلاحیت بھی ہے،علمی تحقیق وفنی کدوکاوش کی بصیرت بھی۔عربی زبان وادب سے ان کی ضروری واقفیت ،علوم اسلامی سے ان کے گہرے شغف اورمصادر علم وتحقیق پران کی ماہرانہ گرفت نے ان کو مطالعہ ،تحقیق اورتالیف کاصحیح تناظر بخشا ہے۔ان کے مذاق کی شفافیت اورذوق کی رنگارنگی نے ان کومتعدد علوم وفنون پر لکھنے کا حوصلہ دیا ہے۔ \tڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس کی سیرت النبی پر لکھی گئی کتاب ”سیرت النبی کی روشنی میں سماجی بہبود “کی تصنیف پر انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے سال 2005کی بہترین کتاب کا ایوارڈ وزیر اعظم پاکستان جنابشوکت عزیز نے دیا۔ اسی کتاب کے موضوع پر بھارت کی ایک یونیورسٹی میں ایک ڈاکٹریٹ کا مقالہ بھی لکھا گیا ۔ اور اس موضوع نے سیرت النبی کا ایک اور دلچسپ اور نہایت اہم پہلو اجاگر کیا ہے۔ جس پر ابھی تک سیرت نگاروںنے بہت کم روشنی ڈالی ہے۔ ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس قدیم علمی درسگاہ جی سی یونیورسٹی لاہور کے شعبہ علوم اسلامیہ سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ گلاسگو یونیورسٹی کے فیلو بھی ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی فزکس کے میدان میں جوہری قوتوں پر لکھے گئے مقالے پر صدارتی ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔ڈاکٹر صاحب متعدد کتب کے مصنف ہیں اور شعبہ تدریس سے وابستہ ہیں۔جواں نسل اور جواں فکرڈاکٹر محمد ہمایوں عباس اسلامی سکالر ہونے کے ساتھ ساتھ مینیجمنٹ کا بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔اور فزکس اور سائنس کے موضوعات پر بھی ان کی گہری اور وقیع نظرہے۔گزشتہ پندرہ برسوں میں ان کے سو سے زائد علمی ، سائنسی، تحقیقی اور ادبی مضامین بین الاقوامی مذہبی رسائل و جرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ چالیس سے زائد تحقیقی کتب کے بھی مصنف ہیں۔ ڈاکٹر ہمایوں عباس ایک فکری اور تعلیمی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے چھوٹے بھائی،محمد ہارون عباس دنیا کےسب سے بڑے آن لائن نیوز نیٹ ورک القمر آن لائن کے بانی ہیں. "@ur .
  "جزیرہ نما آئبیریا یورپ کے انتہائی جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ یورپ کے تین جزیرہ نماؤں (جزیرہ نما بلقان، جزیرہ نما اٹلی اور جزیرہ نما آئبیریا) میں سے انتہائی جنوب اور مغرب میں واقع آخری جزیرہ نما ہے۔ جنوب اور مشرق میں اس کی سرحدیں بحیرہ روم اور شمال اور مغرب میں بحر اوقیانوس سے ملتی ہیں۔ جزیرہ نما کے شمالی علاقے میں کوہ پائرینیس ہیں جو اسے یورپ سے منسلک کئے ہوئے ہیں۔ جنوب میں افریقہ کا شمالی ساحل اس کے قریب واقع ہیں۔ 582،860 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا جزیرہ نما آئبیریا یورپ کا تیسرا بڑا جزیرہ نما ہے۔ جزیرہ نما آئبیریا میں مندرجہ ذیل ممالک شامل ہیں: پرتگال: جزیرہ نما کے مغربی علاقے میں واقع ہے اسپین: جزیرہ نما کا بیشتر حصہ (وسطی، مشرقی اور شمال مغربی علاقہ) اسپین میں شامل ہے انڈورا: فرانس اور اسپین کے درمیان سرحد پر کوہ پائرینیس کے درمیان ایک چھوٹی سی ریاست جبل الطارق یا جبرالٹر: اسپین کے جنوب میں بحیرہ روم کے ساحلوں پر برطانیہ کے زیر قبضہ علاقہ"@ur .
  "شط العرب جنوب مغربی ایشیا کا ایک دریا ہے جو ملک عراق میں واقع ہے۔ 200 کلومیٹر طویل یہ دریا جنوبی عراق میں القرنہ کے مقام پر دریائے فرات اور دریائے دجلہ کے ملنے سے تشکیل پاتا ہے۔ اس دریا کا جنوبی ساحل عراق اور ایران کے درمیان سرحد بناتا ہے اور یہ خلیج فارس میں جاگرتا ہے۔ اس کی چوڑائی بصرہ کے مقام پر 760 فٹ (232 میٹر) سے لے کر سمندر میں گرنے کے مقام پر نصف میل (0.8 کلومیٹر) تک ہے۔ اس خطے میں جہاز رانی کے تنازعے پر ہی ایران اور عراق کے درمیان 80ء کی دہائی میں معروف جنگ ہوئی۔ عراق کے مشہور شہر بصرہ اور ام قصر اسی دریا کے کنارے واقع ہیں۔ اس کے علاوہ ایران کے شہر آبادان اور خرم شہر بھی اس کے دوسری جانب واقع ہیں۔ یہ چاروں شہر خلیج فارس کی مشہور بندرگاہیں ہیں۔"@ur .
  "جبرالٹر جزیرہ نما آئبیریا کے انتہائی جنوب میں برطانیہ کے زیر قبضہ علاقہ ہے جو آبنائے جبل الطارق کے ساتھ واقع ہے۔ جبرالٹر کی سرحدیں شمال میں اسپین کے صوبہ اندلس سے ملتی ہیں۔ جبرالٹر تاریخی طور پر برطانوی افواج کے لئے انتہائی اہم مقام ہے اور یہاں برطانوی بحریہ کی بیس قائم ہے۔ جبرالٹر عربی نام جبل الطارق سے ماخوذ ہے جو بنو امیہ کے ایک جرنیل طارق بن زیاد کے نام پر جبل الطارق کہلایا جنہوں نے 711ء میں اندلس میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد یہاں مسلم اقتدار کی بنیاد رکھی تھی۔ اسپین نے برطانیہ سے جبرالٹر واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کے حوالے کیا تھا۔ جبرالٹر 6.5 مربع کلومیٹر (2.5 مربع میل) ہے اور آبادی 2005ء کے مطابق 27 ہزار 921 ہے۔ اس مقام پر پہلی آبادی موحدین کے سلطان عبدالمومن نے قائم ہے جنہوں نے اس کی پہاڑی پر ایک قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جو آج بھی موجود ہے۔ 1309ء تک یہ علاقہ مملکت غرناطہ کا حصہ رہا جب قشتالہ کے عیسائیوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔ 1333ء میں بنو مرین نے اس پر قبضہ کرکے 1374ء میں اسے مملکت غرناطہ کے حوالے کردیا۔ 1462ء میں عیسائیوں نے اسے فتح کرکے اسپین میں 750 سالہ مسلم اقتدار کا خاتمہ کردیا۔ 4 اگست 1704ء کو برطانیہ نے اس پر قبضہ کرلیا اور فرانسیسی و ہسپانوی دستے سالوں کی کوشش کے باوجود جبرالٹر فتح نہ کرسکے اور بالآخر 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت جبرالٹر برطانیہ کے حوالے کردیا گیا۔ نہر سوئز کی تعمیر کے بعد جبرالٹر اپنے محل وقوع کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کرگیا کیونکہ سلطنت برطانیہ اپنی نوآبادیات ہندوستان اور آسٹریلیا کے ذریعے آسان بحری راستے سے منسلک ہوگیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں کی آبادی کو منتقل کردیا گیا اور پہاڑی کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا اور ایک ہوائی اڈہ بھی تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران نازی جرمنی نے بحیرہ روم میں داخلے کے اس راستے پر قبضے کے لئے ایک آپریشن کا آغاز کیا جسے آپریشن فیلکس کا نام دیا تاہم یہ ناکام ہوگیا۔ جبرالٹر اسپین اور برطانیہ کے درمیان تنازعات کا اہم ترین سبب ہے۔ 1967ء میں یہاں ایک ریفرنڈم کروایا گیا جس میں آبادی کی اکثریت نے برطانیہ کے حق میں ووٹ دیا جس پر اسپین نے جبرالٹر کے ساتھ اپنی سرحد اور تمام راستے بند کردیئے۔ 1981ء میں برطانیہ نے اعلان کیا کہ شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا ہنی مون جبرالٹر میں منائیں گے جس پر اسپین کے بادشاہ یوان کارلوس اول نے دونوں کی شادی میں شرکت سے انکار کردیا اور لندن نہیں گئے۔ اسپین کے ساتھ سرحد 1982ء میں عارضی اور 1985ء میں مکمل طور پر کھول دی گئی۔"@ur .
  "بصرہ (عربی میں بصرة) عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2003ء کے مطابق 2،600،000 ہے۔ یہ ملک کی اہم ترین بندرگاہ اور صوبہ بصرہ کا دارالحکومت ہے۔ شہر خلیج فارس کے قریب شط العرب کے کنارے واقع ہے۔ بصرہ خلیج فارس سے 55 کلومیٹر اور دارالحکومت بغداد سے 545 کلومیٹر دور واقع ہے۔ شہر کے گرد تیل کے وسیع ذخائر اور کنویں ہیں شہر میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی ہے۔ علاوہ ازیں بصرہ انتہائی زرخیز علاقہ بھی ہے جہاں چاول، مکئی، جو، گندم، کھجوریں اور دیگر اشیا پیدا ہوتی ہیں جبکہ مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ شہر کی تیل صاف کرنے کے کارخانے میں 140،000 بیرل (22،300 مکعب میٹر) روزانہ پیداوار کی صلاحیت ہے۔ شہر کی آبادی کی اکثریت جعفری شیعہ ہے جبکہ سنیوں کی بھی بڑی آبادی یہاں رہتی ہے۔ شہر کے گرد نہروں کے وسیع تر نظام کے باعث اسے مشرق وسطی کا وینس بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی کھجوریں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ موجودہ شہر بصرہ کی بنیادیں 636ء میں رکھی گئی جب خلیفہ ثانی حضرت عمر کے دور حکومت میں اس شہر کے قریب ہی مسلم افواج نے قیام کیا جو اس وقت ساسانی سلطنت سے نبرد آزما تھیں۔ ابو موسی اشعری کو اس شہر کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا جنہوں نے 639ء سے 642ء تک فتح خوزستان کی قیادت کی۔ بعد ازاں یہ شہر بنو امیہ، بنو عباس اور عثمانی سلطنت کا بھی حصہ رہا۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے بصرہ پر قبضہ کرلیا۔ 1977ء تک شہر کی آبادی 15 لاکھ تک پہنچ گئی لیکن ایران عراق جنگ کے باعث شہر کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی اور 1980ء کی دہائی کے اواخر تک یہ صرف 9 لاکھ رہ گئی جبکہ جنگ کے دوران اس کی آبادی 4 لاکھ تک گرگئی تھی۔ شہر جنگ کے دوران ایران کی مسلسل گولہ باری کا شکار رہا تاہم ایرانی اسے فتح نہ کرسکے۔ 1991ء میں جنگ عراق اول میں یہ شہر صدام حسین کے خلاف بغاوت کا مرکز رہا جسے بعد ازاں کچل دیا گیا۔ بصرہ کی جگہ ام قصر کو اہمیت دینے کے باعث 1999ء میں یہاں ایک اور بغاوت سامنے آئی اور عراق کی موجودہ عبوری حکومت کے قائم کردہ خصوصی ٹریبونل نے سابق صدام حکومت پر مذکورہ اس بغاوت کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں۔ مارچ تا مئی 2003ء میں امریکی و برطانوی جارحیت کے دوران شہر میدان جنگ کا نظارہ پیش کرتا رہا اور 6 اپریل 2003ء کو برطانوی افواج نے اس پر قبضہ کرلیا۔"@ur .
  "جکارتہ انڈونیشیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ جزیرہ جاوا کے شمال مغربی ساحلوں پر واقع شہر جکارتہ 661.52 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی آبادی 2004ء کے مطابق 8،792،000 ہے۔ شہر گذشتہ 490 سال سے آباد ہے اور اس وقت دنیا کا 9 واں گنجان آباد ترین شہر ہے جہاں 44،283 افراد فی مربع میل بستے ہیں۔"@ur .
  "جدہ مغربی سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے کنارے واقع ایک شہر اور بندرگاہ ہے جو ریاض کے بعد سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ شہر کی موجودہ آبادی 34 لاکھ سے زائد ہے۔ اسے سعودی عرب کا تجارتی دارالحکومت اور مشرق وسطی اور مغربی ایشیا کا امیر ترین شہر قرار دیا جاتا ہے۔ جدہ حج بیت اللہ کرنے والے عازمین کی مکہ مکرمہ روانگی کے لئے داخلی راستہ فراہم کرتا ہے کیونکہ حجاج کرام کے ہوائی جہاز اسی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترتے ہیں جبکہ اس کی بندرگاہ بحری راستے سے آنے والے حجاج کو خوش آمدید کہتی ہے۔ شہر کا ہوائی اڈہ شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ایئرپورٹ 20 لاکھ سے زائد حجاج کرام کے لئے بنایا گیا ہے جو ہر سال سعودی عرب آتے ہیں۔ جدہ کی بندرگاہ دنیا کی 30 ویں سب سے بڑی بندرگاہ ہے جہاں سے سعودی عرب کی بیشتر تجارت ہوتی ہے۔ سعودی عرب میں قائم ریاستہائے متحدہ امریکہ کے تین قونصلیٹ میں سے ایک جدہ میں قائم ہے اس کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، روس اور چین کے ساتھ ساتھ موتمر عالم اسلامی اور عرب لیگ کے قونصلیٹ و دفاتر بھی یہاں واقع ہیں۔ جدہ کی بنیادیں ڈھائی ہزار سال قبل پڑیں لیکن اسے تب شہرت ملی جب خلیفہ ثالث حضرت عثمان نے اسے مسلم حجاج کے لئے بندرگاہ میں تبدیل کیا۔ یہ صدیوں تک صوبہ حجاز کا اہم ترین شہر رہا۔ 17ویں صدی کے اواخر میں عثمانی ترکوں نے حجاز فتح کیا جس میں مکہ اور مدینہ کے علاوہ جدہ بھی شامل ہے۔ عثمانیوں نے بحیرہ احمر میں پرتگالیوں کے خلاف فتوحات کے بعد شہر کے گرد فصیل قائم کی۔ پہلی جنگ عظیم میں شریف حجاز کی عثمانیوں کے خلاف بغاوت کے بعد یہ شہر عرب سلطنت کا حصہ بن گیا جس کے بعد شاہ ابن سعود نے مکہ، مدینہ اور جدہ فتح کرکے شریف حجاز حسین بن علی بن الہاشم کو بے دخل کردیا۔ تب سے یہ شہر سعودی مملکت کا حصہ ہے۔ 1980ء کی دہائی میں تعمیر کیا جانے والا جدہ کا فوارہ شہر کی پہچان ہے جس دنیا کے بلند ترین فوارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اس کا پانی 312 میٹر (1023.62 فٹ) تک جاسکتا ہے۔ اس فوارے کا نام \" نافورہ الملك فہد\" شاہ فھد بن عبدالعزیز کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "حخمانیشی سلطنت 559 قبل مسیح سے 338 قبل مسیح تک قائم ایک فارسی سلطنت تھی جو عظیم ایرانی سلطنتوں کے سلسلے کی پہلی کڑی تھی۔ حخمانیشی مملکت میں موجودہ ایران کے علاوہ مشرق میں موجودہ افغانستان، پاکستان کے چند حصے، شمال اور مغرب میں مکمل اناطولیہ یعنی موجودہ ترکی، بالائی جزیرہ نما بلقان اور بحیرہ اسود کا بیشتر ساحلی علاقہ شامل تھا۔ مغرب میں اس میں موجودہ عراق، شمالی سعودی عرب، فلسطین اور قدیم مصر کے تمام اہم مراکز شامل تھے۔ مغرب میں اس کی سرحدیں لیبیا تک پھیلی ہوئیں تھیں۔ 7.5 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلی حخمانیشی سلطنت تاریخ کی وسیع ترین سلطنت تھی اور آبادی کے لحاظ سے رومی سلطنت کے بعد دوسری سب سے بڑی سلطنت تھی۔ یہ سلطنت 330 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے ہاتھوں ختم ہوگئی۔ سلطنت کا پہلا حکمران کورش اعظم یا سائرس اعظم تھا جبکہ دارا سوم اس کا آخری حکمران تھا۔ حخمانیشی سلطنت کا دارالحکومت پرسیپولس یعنی تخت جمشید تھا جبکہ آتش پرستی ریاستی مذہب تھا۔"@ur .
  "جنرل آگسٹو پنوشے جنوبی امریکہ کے ملک چلی کے جرنیل اور صدر تھے۔ انہوں نے 1973ء میں منتخب رہنما سلواڈور آلندے کی مارکسسٹ حکومت کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کی قیادت کی تھی۔ اس فوجی بغاوت کے خلاف جدوجہد اور اس کے ردعمل میں ہونے والے سرکاری جبرو استبداد نے دنیا کو ہلا کر رکھا دیا۔ وہ 1974ء سے 1990ء تک چلی کے صدر رہے۔ جنرل پنوشے کے دور اقتدار میں ان پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ کئی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظمیوں کے کوششوں کے باوجود جنرل پنوشے پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکا۔جنرل پنوشے پر الزام ہے کہ ان کے دور میں تین ہزار سیاسی مخالف لاپتہ ہو گئے اور ان کا کبھی بھی سراغ نہ مل سکا۔آخری عمر میں کافی حد تک بیمار رہے۔ اس کے علاوہ انھیں نظر بندی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔دل کے دورے سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "جزیرہ نمائے سینا مصر میں مثلث شکل کا ایک جزیرہ نما ہے جس کے شمال میں بحیرہ روم اور جنوب میں بحیرہ احمر ہے۔ یہ تقریبا 60 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ جزیرہ نما کی زمینی سرحدیں مغرب میں نہر سوئز اور شمال مغرب میں اسرائیل سے ملتی ہیں۔ جزیرہ نما سینا جغرافیائی طور پر جنوب مغربی ایشیا یعنی مشرق وسطی میں واقع ہے جبکہ بقیہ مصر شمالی افریقہ میں واقع ہے۔ سیاسی طور پر مصر کا حصہ ہونے کے باعث اسے افریقہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ جزیرہ نما کا بیشتر حصہ پہاڑی ہے جس میں سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ کیتھرائن بھی شامل ہے۔ سینا میں کئی تفریحی و سیاحتی مقامات ہیں جن میں مصر کا معروف تفریحی ساحلی مقام شرم الشیخ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سیاحوں کی بڑی تعداد ماؤنٹ کیتھرائن پر قائم جبل کاثرین خانقاہ دیکھنے کے آتی ہے۔"@ur .
  "بحیرہ احمر کے شمالی حصے جو جزیرہ نمائے سینا کے دونوں جانب واقع ہیں مشرق میں خلیج سوئز اور مغرب میں خلیج عقبہ کہلاتے ہیں۔ خلیج سوئز 175 میل طویل ہے جو شمال سے شمال مشرق کی جانب پھیلی ہوئی ہے۔ اس خلیج کا اختتام مصر کے شہر سوئز پر ہوتا ہے جہاں نہر سوئز شروع ہوتی ہے۔ براعظم ایشیا اور افریقہ کی سرحد اس خلیج کے درمیان سے گزرتی ہے۔"@ur .
  "جب دین اسلام کی تعلیمات وقت کے گزرنے کی وجہ سے بھلائی جارہی ہوں تو ایسے وقت میں کوئی شخص یا جماعت اسلامی تعلیمات کو دبارہ نافذ کرنے کی جدوجہد کرے اسے اسلامی احیائی تحریک کہتے ہیں۔ جو افراد ایسی تحریک کو چلاتے ہیں وہ مجدد کہلاتے ہیں۔ مثال کہ طور پر اموی خلیفہ حضرت عمر بن عبدلاعزیز رحمتہ اللہ علیہ جو مجدد الف اول یعنی ایک ہزار سالہ پہلے مجدد کہلاتے ہیں اور شہنشاہ اکبر کے دین الہی کو رد کرنے والے حضرت شیخ احمد سرہندی جو مجدد الف ثانی کہلاتے ہیں یعنی ایک ہزار سالہ دوسرے مجدد۔ جبکہ احیائی تحریکوں میں عٹمانی دور کی اخی تحریک جس کے ممبران میں اولین عثمانی سلاطین ارطغرل بیک اور ان کے بیٹے عثمان خان غازی بھی شامل تھے۔ دور جدید میں جماعت اسلامی پاکستان اور اخوان المسلمون مصر شامل ہیں۔"@ur .
  "خلیج عقبہ بحیرہ احمر کی ایک خلیج ہے جو جزیرہ نمائے سینا کے مشرقی اور جزیرہ نمائے عرب کے مغربی جانب واقع ہے۔ اس کے ساحلوں سے مصر، اسرائیل، اردن اور سعودی عرب کی سرحدیں لگتی ہیں۔ خلیج عقبہ شمالی بحیرہ احمر میں جزیرہ نمائے سینا کے گرد واقع دو خلیجوں میں سے ایک ہے جس میں دوسری خلیج خلیج سوئز ہے جو سینا کے مغربی جانب ہے۔ خلیج عقبہ زیادہ سے زیادہ 24 کلومیٹر چوڑی اور آبنائے تیران سے شمال کی جانب 160 طویل ہے۔ خلیج کے شمالی حصے پر تین اہم شہر طابا، ایلات اور عقبہ واقع ہیں۔ یہ تینوں شہر نہ صرف اہم تجارتی بندرگاہیں ہیں بلکہ سیاحتی اعتبار سے بھی انتہائی مقبول ہیں۔ جزیرہ نما سینا کا شہر شرم الشیخ بھی اسی خلیج کے کنارے واقع ہے۔ اسرائیل میں اس خلیج کو \"خلیج ایلات\" کہا جاتا ہے۔ اسرائیل کا شہر ایلات اس کے کنارے پر ہے جہاں سے عام کشتی بھی ایک گھنٹے میں سعودی عرب کی بندرگاہ جدہ پہنچ سکتی ہے اسی لیے ایلات کا شہر اسرائیل کو دینے کے لیے برطانیہ نے اردن اور فلسطین کے بے شمار علاقے کاٹ کر اسرائیل کو دے دیے۔"@ur .
  "صقلیہ یا سسلی (Sicily) اٹلی کا ایک خود مختار علاقہ اور بحیرہ روم کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جس کا رقبہ 25 ہزار 700 مربع کلومیٹر اور آبادی 50 لاکھ ہے۔ سب سے بڑا شہر پالیرمو کہلاتا ہے جہاں پانچ مختلف تہذیبوں کے آثار ملتے ہیں۔"@ur .
  "مؤتمر عالم اسلامی یا اسلامی کانفرنس تنظیم ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقہ، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکہ کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کرتی ہے۔"@ur .
  "ایوبی سلطنت یا سلطنت آل ایوب کرد نسل کے مسلم خاندان کی حکومت تھی جس نے 12 ویں اور 13 ویں صدی میں مصر، شام، یمن، دیار باکر، مکہ، حجاز اور شمالی عراق پر حکومت کی۔ ایوبی سلطنت کے بانی صلاح الدین ایوبی تھے جن کے چچا شیر کوہ نے زنگی سلطان نور الدین زنگی کے سپہ سالار کی حیثیت سے 1169ء میں مصر فتح کیا تھا۔ اس سلطنت کا نام شیر کوہ کے بھائی اور صلاح الدین کے والد نجم الدین ایوب کے نام پر ایوبی سلطنت پڑا۔ صلاح الدین نے مصر میں فاطمی سلطنت کا خاتمہ کیا اور 1174ء میں نور الدین کے انتقال کے بعد دمشق پر قبضہ کرکے شام کو بھی اپنی قلمرو میں شامل کرلیا۔ صلاح الدین صلیبی جنگوں کے دوران 1187ء میں جنگ حطین میں صلیبیوں کو عظیم شکست، فتح بیت المقدس اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تیسری صلیبی جنگ میں فتح کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔ صلاح الدین 1193ء میں انتقال کرگئے جس کے بعد سلطنت ان کے بیٹوں کے درمیان بٹ گئی اور بالآخر 1200ء میں صلاح الدین کے بھائی العادل پوری سلطنت کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ 1218ء میں العادل اور 1238ء میں الکامل کے انتقال پر پھر یہی صورتحال سامنے آئی۔ 1250ء میں آخری ایوبی سلطان توران شاہ قتل ہوگیا اور اس کے مملوک غلام جرنیل ایبک نے بحری مملوک سلطنت کی بنیاد رکھی۔ مصر ہاتھوں سے نکل جانے کے بعد ایوبیوں نے اگلے 80 سال تک شام میں مزاحمت جاری رکھی اور بالآخر 1334ء میں شام بھی مکمل طور پر مملوکوں میں شامل ہوگیا۔"@ur .
  "دیار باکر یا دیار بکر جنوب مشرقی ترکی کا ایک بڑا شہر ہے جو دریائے دجلہ کے کنارے واقع ہے۔ یہ صوبہ دیار باکر کا دارالحکومت ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 546،000 اور 2005ء کے مطابق 721،000 ہے۔ یہ جنوب مشرقی اناطولیہ کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ دیار باکر میں کردوں کی اکثریت ہے اور یہ ترک کردستان کا بے ضابطہ دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے۔ یہ شہر تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور عہد قدیم میں رومی، بازنطینی اور ساسانی سلطنتوں کا حصہ رہا ہے۔ جنگ ملازکرد کے بعد اس پر اوغوز ترکوں نے بادشاہت کی۔ یہ ایل خانی اور ایوبی سلطنتوں کے درمیان تنازعات کا بھی سبب رہا۔ بعد ازاں اس پر ترکمان ریاستوں قرہ قویونلو اور آق قویونلو نے یکے بعد دیگرے حکومت کی۔ سلیم اول کے دور میں یہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا۔ عثمانی ولایت دیار باکر موجودہ ترکی کے جنوب مشرقی صوبوں میں ایک مثلث کی شکل میں تھی جو جھیل ارمیہ اور جھیل وان کے درمیان واقع تھی۔ پہلی جنگ عظیم میں شہر کی شامی و آرمینیائی آبادی کو باہر نکال دیا گیا اور عثمانی سلطنت کی شکست کے بعد فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ شہر اپنے تربوزوں کے باعث عالمی شہرت رکھتا ہے۔"@ur .
  "سنان پاشا یا معمار سنان پاشا عثمانی سلاطین سلیم اول، سلیمان اول، سلیم دوم اور مراد سوم کے دور کے اہم ماہر تعمیرات تھے۔ ادرنہ کی سلیمیہ مسجد اور استنبول کی سلیمانیہ مسجد ان کے فن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔"@ur .
  "رہوڈس یونان کا ایک جزیرہ ہے جو بحیرہ ایجیئن میں واقع ہے۔ یہ ترکی کے مغربی ساحلوں سے صرف 11 میل (18 کلومیٹر) دور یونان اور قبرص کے درمیان واقع ہے۔ 2004ء کے مطابق جزیرے کی آبادی 110،000 ہے جن میں سے 55 سے 60 ہزار افراد تجارتی مرکز رہوڈس شہر میں بستے ہیں۔ تاریخ میں یہ شہر رہوڈس کے مجسمے کے باعث پہچانا جاتا ہے جو 7 عجائبات میں سے ایک ہے۔ قدیم شہر عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔ جزیرہ رہوڈز 79.7 کلومیٹر طویل اور 38 کلومیٹر عریض ہے جس کا کل رقبہ 1،398 مربع کلومیٹر (540 مربع میل) اور ساحلی پٹی 220 کلومیٹر طویل ہے۔ رہوڈس شہر جزیرے کے شمالی حصے پر واقع ہے۔"@ur .
  "ینی چری سلطنت عثمانیہ کی افواج کا اہم حصہ تھے جو سلطان کے ذاتی محافظ اور پیادہ دستوں کا کردار ادا کرتے تھے۔ ینی چری دنیا کی پہلی باقاعدہ فوج تھی جو 14 ویں صدی میں تیار کی گئی اور 1826ء میں سلطان محمود ثانی نے اس کا خاتمہ کردیا۔ ینی چری ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب \"نئی فوج\" ہے (ینی مطلب نئی اور چری مطلب فوج)۔"@ur .
  "پیر پنجال کوہ ہمالیہ کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو جموں و کشمیر اور بھارت کی ریاست ہماچل پردیش سے گذرتا ہے۔ گلمرگ اور پہلگام کے مشہور تفریحی مقامات اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔"@ur .
  "جموں بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر پر مشتمل تین علاقوں میں سے ایک ہے۔ شمال میں جموں کی سرحدیں کشمیر، مشرق میں لداخ، جنوب میں ہماچل پردیش اور مغرب میں آزاد کشمیر سے ملتی ہیں۔ ۔ جموں ریاست کشمیر کا واحد ہندو اکثریتی علاقہ ہے جہاں ہندو کل آبادی کا 66 فیصد ہیں۔ جموں کی 24 فیصد آبادی مسلمان اور 4 فیصد سکھ مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur .
  "ریاست کشمیر کے دیگر علاقوں کے لئے دیکھئے کشمیر (ضد ابہام) کشمیر برصغیر پاک و ہند کا شمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان واقع ہے۔ آجکل کشمیر کافی بڑے علاقے کو سمجھا جاتا ہے جس میں وادی کشمیر، جموں اور لداخ بھی شامل ہے۔ ریاست کشمیر میں آزاد کشمیر کے علاقے پونچھ، مظفرآباد، جموں کے علاوہ گلگت اور بلتستان کے علاقے بھی شامل ہیں۔گلگت اور بلتستان پر 1848 میں کشمیر کے ڈوگرہ راجہ نے قبضہ کیا تھا۔ اس سے پہلے یہ آزاد ریاستیں تھیں۔ پاکستان بنتے وقت یہ علاقے کشمیر میں شامل تھے۔ وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث زمین پر جنت تصور کی جاتی ہے۔ اس وقت خطہ تنازعات کے باعث تین ممالک میں تقسیم ہے جس میں پاکستان شمال مغربی علاقے، بھارت وسطی اور مغربی علاقے، اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے قراقرم علاقہ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ بھارت سیاچن گلیشیئر سمیت تمام بلند پہاڑوں پر جبکہ پاکستان نسبتا کم اونچے پہاڑوں پر قابض ہیں۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے۔ پاکستان پورے خطہ کشمیر کو متنازعہ سمجھتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ متنازعہ علاقہ نہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں جس کے با‏عث مسئلہ کشمیر دنیا کے خطرناک ترین علاقائی تنازعات میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔ دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑچکے ہیں جن میں 1947ء کی جنگ، 1965ء کی جنگ اور 1999ء کی کارگل جنگ شامل ہیں۔ بھارت اس وقت خطہ کشمیر کے سب سے زیادہ حصے یعنی 101،387 مربع کلومیٹر پر جبکہ پاکستان 85،846 اور چین 37،555 مربع کلومیٹر پر قابض ہیں۔ آزاد کشمیر کا 13،350 مربع کلومیٹر (5134 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے جبکہ شمالی علاقہ جات کا رقبہ 72،496 مربع کلومیٹر (27،991 مربع میل) ہے جو گلگت اور بلتستان پر مشتمل ہے۔ تقسیم ہند سے قبل بلتستان صوبہ لداخ کا حصہ تھا اور اس کا دارالحکومت اسکردو لداخ کا سرمائی دارالحکومت تھا۔"@ur .
  "لداخ بھارت کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کا ایک حصہ ہے جو شمال میں قراقرم اور جنوب میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان ہے۔ یہ بھارت میں سب سے کم آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کی سرحدیں مشرق میں چین کےعلاقے تبت، جنوب میں ہماچل پردیش، مغرب میں جموں اور شمال میں چین سے ملتی ہیں۔ لداخ اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث مشہور ہے۔ علاقے پر تبتی ثقافت کی گہری چھاپ ہے اور اسے \"تبت صغیر\" (Little Tibet) بھی کہا جاتا ہے۔ لداخ کا سب سے بڑا قصبہ لیہہ ہے۔ علاقے کی اکثریت بدھ مذہب سے تعلق رکھتی ہے جبکہ بقیہ آبادی شیعہ مسلمان ہے۔ یہاں کے مکینوں نے حال ہی میں لداخ کو مسلم اکثریتی ریاست کشمیر سے علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ علاقہ کیونکہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کا بنیادی سبب ہے، اس لئے عالمی سطح پر اسے متنازع علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ حوالہ جات"@ur .
  "جموں و کشمیر (کشمیر یا بھارت کے زیر انتظام کشمیر) بھارت کی سب سے شمالی ریاست ہے جس کا بیشتر علاقہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں ہماچل پردیش، مغرب میں پاکستان اور شمال اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ پاکستان میں جموں و کشمیر کو اکثر مقبوضہ کشمیر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر تین حصوں جموں، وادی کشمیر اور لداخ میں منقسم ہے۔ سری نگر اس کا گرمائی اور جموں سرمائی دارالحکومت ہے۔ وادی کشمیر اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ لداخ جسے \"تبت صغیر\" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا جاتا ہے۔ ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازعہ قرار دیا گیا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95 فیصد، جموں میں 28 فیصد اور لداخ میں 44 فیصد ہیں۔ جموں میں ہندو 66 فیصد اور لداخ میں بدھ 50 فیصد کے ساتھ اکثریت میں ہیں۔ بھرتی مقبوضہ جممو کشمیر اور لداخ بنگا پاکستان انشاللہ!"@ur .
  "کشمیر کے دیگر علاقو ں پر مضامین کے لئے کشمیر (ضد ابہام) اکسائی چن سادہ چینی: 阿克赛钦; روایتی چینی: 阿克賽欽; ،) چین، پاکستان اور بھارت کی سرحد پر واقع ایک علاقہ ہے جو چین کے زیر انتظام ہے جبکہ بھارت اس پر اپنا دعوی رکھتا ہے۔ اکسائی چن بھارت اور چین کے درمیان دو سرحدی تنازعات میں سے ایک ہے۔ جغرافیائی طور پر یہ علاقہ سطح مرتفع تبت کا حصہ ہے۔ ہمالیہ اور دیگر پہاڑی سلسلوں کے باعث علاقے میں آبادی بہت کم ہے۔ تاریخی طور پر یہ علاقہ مملکت لداخ کا حصہ تھا جو 19 ویں صدی میں کشمیر میں شامل ہوگئی۔ چین کے علاقوں تبت اور سنکیانگ کے درمیان اہم ترین شاہراہ اسی علاقے سے گذرتی ہے جس کے باعث یہ چین کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔ یہ مسلم اکثریتی سنکیانگ صوبے کا حصہ ہے۔"@ur .
  "صحرائے گوبی چین اورجنوبی منگولیا کا ایک بہت بڑا صحرا ہے۔ صحرا کے شمال میں کوہ التائی اور منگولیا کے میدان، جنوب مغرب میں سطح مرتفع تبت اور جنوب مشرق میں شمالی چین کے میدان ہیں۔ منگولین زبان میں گوبی کا مطلب \"بہت بڑا اور خشک\" کے ہیں۔ یہ ایشیا کا سب سے بڑا صحرا ہے۔ تاریخ میں گوبی منگول سلطنت کا حصہ ہونے اور شاہراہ ریشم پر متعدد اہم شہروں کے باعث معروف ہے۔"@ur .
  "یہودی یہودیت کے پیروکاروں کو کہتے ہیں جو قدیم بنی اسرائیل کی اولاد ہیں۔ دنیا بھر میں یہودیوں کی موجودہ تعداد کا مکمل اندازہ تو نہیں لگایا جاسکتا تاہم ان کی تعداد 12 سے 14 ملین کے درمیان ہے جن کی اکثریت امریکہ اور اسرائیل میں رہائش پذیر ہے۔"@ur .
  "بھولنا ایک نفسیاتی مسئلہ ہے اور یہ کسی ذہنی الجہن کو ظاہر کرتا ہے۔ عام زندگی میں ہم کئی طرح سے بھولتے ہیں۔ کوئی شخص سامنے ہوتا ہے تو ہم اسکا نام بھول جاتے ہیں، کہیں کوئی چیز رکھہ کر بھول جاتے ہیں، لکھتے ہوۓ کوئی لفظ غلط لکھہ جاتے ہیں، بولتے وقت کوئی لفظ غلط بول جاتے ہیں اور کوئی کام کرنا ہوتو اسکا کرنا بھول جاتے ہیں۔ ان تمام مسائل کے پیچھے وجہ ایک ہی ہوتی ہے۔ ہم جب بھی کوئی چیز بھولتے ہیں تو اس کے ساتھہ کوئی ناخوشگوار یادیں وابستہ ہوتی ہیں۔ کسی شخص کے ساتھہ وابستہ ناخوشگوار یادیں اس کے نام کو بھلا دیتی ہیں یا ہم اس کا نام غلط لیتے ہیں۔ کسی چیز سے وابستہ ناخوشگوار یادوں کی وجہ سے ہم یا تو اسے کہیں رکھہ کر بھول جاتے ہیں یا پھر اسے کسی ایسی جگہ رکھتے ہیں جہاں اسکا ملنا آسان نہ ہو۔ تحلیل نفسی کے طریقے سے ہم نام، لفظ یا بھولی ہوئی کسی چیز کو اپنے ذہن میں دوبارہ لاسکتے ہیں۔ اسکا طریقہ یہ ہے کہ ہم سکون سے اس چیز کے بارے میں یا اس سے وابستہ چیزیں اور یادیں ذہن میں لائیں ہمارے ذہن میں ایک دم سے بہت سے خیالات آئیں گے ان خیالات کا تجزیئہ کرنے سے وہ ناخوشگوار باتیں ذہن میں آجائیں گی جس کی وجہ سے وہ الفاظ ہمارے لاشعور یا تحت الشعور میں دب کر رہ گۓ تھے اور ہم اس کا نام یا لفظ یا چيز کو بھول گۓ تھے۔ نفسیات میں اس الجہن کا حل سائنسی انداز میں سب سے پہلے آسٹرین جرمن ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ نے اپنی کتاب (Psychopathalogy of Everyday Life (1899 میں پیش کیا۔ نام کے بھول جانے کو زبان کی لغزش بھی کہا جاتا ہے۔ اسے کیونکہ فرائیڈ نے پہلی بار سائنسی انداز میں پیش کیا اس لیۓ اسکا ایک اور نام Freudian Slip بھی ہے اور یہ انگریزی کا ایک محاورہ بھی ہے۔"@ur .
  "طب نفسی جسکو انگریزی میں psychiatry کہا جاتا ہے شعبہ طب سے تعلق رکھنے والا ایک اختصاص (speciality) ہے جو کہ نفسیاتی امراض کے مطالعے، انسے بچاؤ، انکے تعین و تشخیص اور علاج و نوسازی (rehabilitation) سے متعلق ہوا کرتا ہے۔ تاریخی حوالے سے تو نفسیاتی امراض کی اصطلاح ایسی کسی حالت کا تصور اجاگر کرتی ہے کہ جسمیں متاثرہ شخصیت کو معمول کے مطابق بھی نہ کہا جاسکتا ہو اور اسکی کوئی وجہ یا نقص (جسمانی) بھی نہ ہو، اور ایسی صورت میں اس میں شخص کے نفس کو مریض سمجھا جاۓ۔ لیکن آج کی سائنسی ترقی نے اس بات کی افادیت کو خاصی حد تک معدوم کردیا ہے کہ آج کے جدید آلات اور اختبارات (tests) کی بہترین سہولیات کی مدد سے اکثر نفسیاتی کیفیت میں مبتلا شخصیت کے دماغ میں کسی ایسے قابل شناخت فعل کو معلوم کیا جاسکتا ہے کہ جو اپنے معمول سے منحرف ہو۔ یعنی پرانے رجحان یا تصور کے مطابق عقلی بیماری کو نفسیاتی اور دیگر بیماریوں کو طب سے تعلق رکھنے والی جسمانی بیماریاں کہنا علمی اور سائنسی لحاظ سے درست نہیں رہا، مگر اسکے باوجود ابھی تک غالب رجحان ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر آیا کہ نفسیاتی اور دیگر تمام طبی امراض میں بنیادی طور پر کوئی فرق اسکی امراضیات کے لحاظ سے نہیں یعنی ایسا نہیں کہ نفسیاتی مرض کی کوئی وجہ ایسی نہ ہو کہ جو جسم میں پائی جاۓ یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ایسا نہیں کہ ہوتا کہ جسم بشمول دماغ میں کوئی فعلیاتی انحراف یا کوئی بیماری کی وجہ نہ ہو اور کوئی شخص مرض (نفسیاتی یا کوئی دیگر) کا حامل بھی ہو۔"@ur .
  "سرینام : جنوبی امریکہ کے شمالی حصہ میں واقع ایک ملک۔ یہ ملک سمندری ساحلی ملک ہے۔ اس کا دارالحکومت پاراماربو ہے۔ اس ملک میں برصغیر کے عوام بسے ہوئے ملتے ہیں۔"@ur .
  "بنو قریش یا قریش مکہ کا ایک اہم ترین قبیلہ تھا۔ خاتم الانبیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا تعلق اسی قبیلے کی ایک شاخ بنو ھاشم سے تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد قصی ابن کلاب کی اولاد کو قریش کہا جاتا ہے۔ چونکہ قصی ابن کلاب نے اہل عرب کو ایک مرکز پر جمع کیا اس لیے وہ قریش کہلائے کیونکہ تقرش کا مطلب عربی میں جمع کرنے کے اور قصی عرب کو جمع کرنے والے تھے۔ تاریخ طبری کے مطابق قصی ابن کلاب وہ پہلے شخص ہیں جنہیں قریش کہا گیا۔۔ عبدالملک بن مروان کا کہنا ہے کہ قصی ابن کلاب سے پہلے کوئی قریش نہیں تھا۔"@ur .
  "ہنگول نیشنل پارک بلوچستان اور پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے جو چھ لاکھ انیس ہزار ترتالیس ہیکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے ۔ کراچی سے 190 کلومیٹر دور یہ پارک بلوچستان کے تین اضلاع گوادر،لسبیلہ اورآواران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس علاقہ میں بہنے والے دریائے ہنگول کی وجہ سے اسکا نام ہنگول نیشنل پارک رکھا گیا ہے۔ اس علاقہ کو 1988 میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا۔ہنگول نیشنل پارک اس وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے کہ اس میں‌چار مختلف قسم کے ماحولیاتی نظام یا Eco Systemsکا پایا جانا ہے۔ہندوؤں کا ہنگلاج مندر بھی اس پارک میں‌واقع ہے ۔ 20 افراد کا عملہ جو گیم واچر،رینجرز اور مینیجر پر مشتم ہے اس پارک کی نگرانی کرتا ہے۔اس پارک کو چلانے کے لئے تین حصوں میں i) Marine Range ii) Aghor Range iii) Inland Range تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ پارک طبعی طور پر پہاڑ، ریت کے ٹیلوں اور دریا کے ساتھ سیلابی میدان وغیرہ میں‌بٹا ہوا ہے ۔ہنگول ندی نیشنل پاک سے ہوکر گزرتی ہے اور سمندر میں گرنے سے پہلے ایک مدو جزر والا دھانہ بناتی ہے جو کئی ہجرت کرنے والے آبی پرندوں‌اور دلدلی مگر مچھوں کا مسکن ہے ۔ اس پارک کے جنگلی حیانات کے حیوانات لبونہ میں ایبیکس، یورال، چنکارہ، لومڑی، گیڈر، بھیڑیا وغیرہ شامل ہیں۔ پرندوں میں تیتر، گراؤس، ہوبارہ، بوسٹرڈ، باز، چیل، مرغابی، ترن، چہا، فالکن وغیرہ شامل ہیں۔ رینگے والے جانوروں میں دلدلی مگر مچھ، لمبی چھپکلی، موٹی زبان والی چھپکلی، وائپر اور کوبرا ناگ وغیرہ کے علاوہ کئی اور سمندری حیوانات بھی شامل ہیں۔۔ نباتات میں تمریکس، پروسوپیز، زیز یپس اور کیکر موجود ہیں۔ یہاں چند نایاب جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ جن کی طبی حوالے سے بڑی اہمیت ہے ۔ مقامی لوگ ان کے ذریعے کئی بیماریوں کا علاج دیسی طریقوں سے کرتے ہیں ۔"@ur .
  "سید علی گیلانی یا سید علی شاہ گیلانی بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سیاسی رہنما ہیں۔ آپ کا تعلق ضلع بارہ مولہ کے قصبے سوپور سےہے۔ آپ کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے حامی ہیں۔ آپ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن رہے ہیں جبکہ انہوں نے جدوجہد آزادی کے لئے ایک الگ جماعت \"تحریک حریت\" بھی بنارکھی ہے جو کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ ہے۔ وہ معروف عالمی مسلم فورم \"رابطہ عالم اسلامی\" کے رکن ہیں۔ وہ یہ رکنیت حاصل کرنے والے پہلے کشمیری ہیں۔ ان سے قبل سید ابو الاعلی مودودی اور سید ابو الحسن علی ندوی جیسی شخصیات برصغیر سے اس فورم کی رکن رہ چکی ہیں۔ مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ علم و ادب سے شغف رکھنے والی شخصیت بھی ہیں اور علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح ہیں۔ وہ اپنے دور اسیری کی یادداشتیں ایک کتاب کی صورت میں تحریر کرچکے ہیں جس کا نام \"روداد قفس\" ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے اہم نیشنل پارک کی فہرست مندرجہ ذیل ہے نام ضلع ہنگول نیشنل پارک مکران بلوچستان کیرتھر نیشنل پارک دادو سندھ خنجراب نیشنل پارک گلگت شمالی علاقہ جات چترال گول نیشنل پارک چترال سرحد ہزار گنج چلتن نیشنل پارک کوئٹہ بلوچستان مارگلہ ہل نیشنل پارک راولپنڈی پنجاب ایوبیہ نیشنل پارک سرحد لہری نیشنل پارک جہلم پنجاب دیوسائی نیشنل پارک سکردو شمالی علاقہ جات ایوب پارک راولپنڈی پنجاب"@ur .
  "آسیہ اندرابی بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ایک خاتون سیاسی رہنماء ہیں ۔ وہ کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی حامی ہیں۔ زندگی کا کافی حصہ وہ بھارتی جیلوں میں گزار چکی ہیں۔"@ur .
  "یاسمین ایک جھاڑی دار پودے کا نام ہے۔ انگریزی میں اسکو Jasmine کہا جاتا ہے۔اسکے پتے چھوٹے چھوٹے اور گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے اوپر چھوٹے چھوٹے سفید رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ جن کی انتہائی اچھی خوشبو ہوتی ہے۔"@ur .
  "گنگا چوٹی باغ آزاد کشمیر میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔ اس کی بلندی 10200 فٹ ہے۔ یہ خوبصورت پہاڑ سیاحوں کے لیۓ بے پناہ کشش رکھتا ہے۔ یہ پیر پنجال کے پہاڑوں میں واقع ہے۔"@ur .
  "پیاچنزا شمالی اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کا ایک شہر ہے جو پیاچنزا صوبہ کا صدر مقام بھی ہے۔ شہر دریائے پوہ کے دائین کنارے پر واقع ہے۔"@ur .
  "باندرکلا پنجاب میں بچوں کا ایک کھیل ہے۔ اس میں زمین پر ایک کلا ٹھوکا جاتا ہے جس سے ایک رسی بندھی ہوئی ہوتی ہے اور اس کلے کے گرد کھیلنے والوں کی جوتیاں پڑی ہوتی ہیں۔ باری دینے والا لڑکا اس رسی کو پکڑ تا ہے اور کلے کے گرد چکر کاٹتا ہے باقی بچے ان جوتیوں کو باہر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لڑکا کلے سے اتنی دور رہتا ہے جتنی کہ رسی کی لمبائی۔ اگر چکر کاٹتے ہوۓ وہ کسی جوتی نکالنے والے بچے کو ہاتھہ لگا دے تو پھر اس بچے کی باری آ جاتی ہے۔ جب آخری جوتی نکال لی جاتی ہے تو وہ تمام جوتیاں باری دینے والے کو اس وقت تک ماری جاتی ہیں جب تک وہ ایک خاص جگہ کو دوڑ ہاتھہ نہیں لگا لیتا۔"@ur .
  "سدیم شاید کہکشاں کو کہتے ھیں۔اگر کسی صاحب کو تفصیل معلوم ہو تو یہاں لکھیں۔"@ur .
  "ایک تکنیکی کنایہ جو شمارندہ کے ایک لازمی جزو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اِسے (mouse) کہا جاتا ہے ۔ جو کہ سٹین فورڈ تحقیقی ادارے نے ۱۹٩۳ میں ایجاد کیا۔ داییں ہاتھ کو اِس پر رکھ کر ہلاییں، تو دو۔محور کی حرکت شمارندہ یا کمپیوتر کے معاً نیہ یا معاون پر ایک تیر کی صورت ميں دیکھی جا سکتی ھے۔ (بائیں ہاتھ کے لیے موزوں فارہ بھی دستیاب ہیں)۔"@ur .
  "گنتارا (abacus) ایک نہات قدیم اور مشہور اختراع (device) کا نام ہے جو کہ حساب کتاب کیلۓ عرصہ قدیم سے مختلف تہذیبوں میں استعمال کی جاتی رہی ہے۔ گنتارا کو اردو میں مِعداد بھی کہتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ اختراع ایک لکڑی کے کھانچے (frame) پر مشتمل ہوتی ہے جس میں تار ایک ترتیب سے لگے ہوئے ہوتے ہیں اور ان تاروں میں تسبیح کے موتیوں کی مانند موتی پروے ہوئے ہوتے ہیں جن کو آگے پیچھے سرکا کر حساب کتاب کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ گنتارا میں دو خانے ہوتے ہیں۔ ایک اوپر اور ایک نیچے۔ اوپر والے خانے میں ہر تار یا باریک سلاخ میں دو دو موتی ہوتی ہیں اور ہر موتی پانچ کو ظاہر کرتا ہے۔ نچلے خانے میں ہر تار میں پانچ پانچ موتی ہوتے ہیں جو کہ اکائی کو ظاہر کرتی ہیں۔"@ur .
  "Induced mutation"@ur .
  "جسمی طفرات یا somatic mutations ایسے طفرات یا mutations کو کہتے ہیں کہ جو جسم کے (یعنی جسمی یا بدن کے) خلیات میں نمودار ہوا کریں، اسکے لیۓ طب میں جو لفظ استعمال کیا جاتا ہے وہ ہے جسدی طفرہ۔ جسدی کا لفظ جسد سے بنا ہے اور اسکا مطلب جسم ہوتا ہے، جسد کو انگریزی میں soma اور جسدی کو somatic کہا جاتا ہے۔ دراصل انکو جسدی یا جسمی طفرہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جسم کے ان خلیات میں ہوتی ہے کہ جو جفت گیری پر بچہ بنانے میں براہ راست شامل نہیں ہوا کرتے اور اسی وجہ سے جسدی طفرہ والدین سے اولاد میں منتقل نہیں ہوتا، ہاں یہ ہے کہ یہ حامل شخص کے ان ہی خلیات (جن میں یہ موجود ہو، مثلا جگر یا پھیپڑے وغیرہ) کی تقسیم سے بننے والے نۓ خلیات میں لازمی منتقل ہو جایا کرتی ہے۔ جبکہ وہ خلیات کہ جو بچہ بنانے میں براہ راست ملوث ہوا کرتے ہیں اگر ان میں طفرہ پیدا ہو تو اسکو نذری طفرات یا Germline mutations کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "تلقائی طفرات ، خلیات کی تقسیم کے دوران خود بخود DNA میں نمودار ہوجانے والے طفرات یا میوٹیشنز کو کہا جاتا ہے۔ انکو انگریزی میں spontaneous mutations کہتے ہیں۔ یعنی یہ طفرات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب خلوی تقسیم کے دوران ڈی این اے کا سالمہ اپنی نقول تیار کر رہا ہوتا ہے۔ ایک اوسط انسانی عمر کے دوران سائنسی اندازوں کے مطابق خلیات تقریباً 10 مرتبہ تقسیم ہوتے ہیں، انکی یہ تقسیم نہ صرف نشونما کے دوران بلکہ بعد از نشونما ضائع ہوتے رہنے والے خلیات کی جگہ لینے کے لیۓ نئے خلیات تیار کرنے کے لیۓ بھی لازمی ہے اور ہر تقسیم کے دوران لگ بھگ 6X10 نئی نیوکلیوٹائڈز کی ، DNA کا سالمہ بنانے کے لیۓ شمولیت یا پیوستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس قدر وسیع پیمانے پر خلیات کی تقسیم اور اس دوران ہونے والے کیمیائی تعملات اور نیوکلیوٹائڈز کے حجم کبیر کی نقل و حرکت کے اعداد سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ڈی این اے کی replication کا عمل کس قدر درستگی کا تقاضہ کرتا ہے۔"@ur .
  "نذری طفرہ یا germline mutation ایسے خلیات میں پیدا ہونے والا طفرہ یا mutation ہوتا ہے کہ جو بچہ بنانے میں براہ راست ملوث ہوا کرتے ہیں۔ یعنی نر کے تولیدی خلیے اور مادہ کے تولیدی خلیے میں اگر طفرہ پیدا ہوجاۓ تو ظاہر ہے کہ وہ انکے ملاپ (fertilization) سے بننے والے نۓ خلیے میں بھی منتقل ہوجائیں گے اور یوں وہ خلیہ جب ماں کے پیٹ میں پرورش پا کر صورت اختیار کرے گا تو والدین (دونوں یا کسی ایک) کی جانب سے آنے والا طفرہ اس بچے میں منتقل ہوچکا ہوگا۔ جبکہ وہ طفرہ یا میوٹیشن جو کہ نر اور مادہ کے تولیدی خلیات (نطفہ اور بیضہ) میں نہ ہوں بلکہ جسم کے کسی دیگر عضو میں ہوں تو انکو Somatic mutations کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Transition mutation"@ur .
  "Transversion mutation"@ur .
  "Conditional mutation"@ur .
  "Point mutation"@ur .
  "لون جسیمی طفرہ اس سلسلہ کو کہا جاتا ہے جس سے لون جسیم یعنی Chromosomes میں تبدیلیاں آئیں۔ اس تبدیلی یا طفرہ کو انگریزی میں Chromosomal mutation کہا جاتا ہے۔ اس سلسلہ کے عمومآ منفی اثرات ہی ہوتے ہیں، مثلآ Down Syndrome, لیکن سائنسدانوں کے مطابق لون جسیمی طفرہ انواع کی فطرت کا ایک اہم پہلو ہیں۔"@ur .
  "Allele"@ur .
  "زوج قواعد لونجسیم یعنی chromosomes اور genetics کے لحاظ سے وہ بنیادی جوڑ ہیں جن کو ملا کر انسانوں کے genetic essense کو منصوب کیا جاتا ہے۔ ان کی چار اقسام ہیں: اڈینین گوانین تھایامین سائٹوسین"@ur .
  "ویانا (Vienna) آسٹریا کا دارالحکومت اور ملک کی 9 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 1.6 ملین ہے۔ اس کے علاوہ یہ آسٹریا کا ثقافتی، اقتصادی و سیاسی مرکز بھی ہے۔ ویانا وسط یورپ کے جنوب مشرقی گوشے میں دریائے ڈینیوب کے کنارے واقع ہے اور چیک جمہوریہ، سلوواکیا اور ہنگری کے قریب ہے۔ 2001ء میں شہر کے مرکز کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا۔"@ur .
  "ہائیکو جاپانی شاعری کی ایک صنف ہے اپنی مقبولیت کی وجہ سے دنیا کی اور زبانوں میں بھی مروج ہے۔ عام طور پر یہ 3 سطروں پر مشتمل ہے۔ ایک ہائیکو میں 17 الفاظ (syllable) استعمال ہوتے ہیں پہلی میں 5 دوسری میں 7 اور تیسری میں بھی 5۔ ہائیکو میں فطری مظاہر کی زبان میں بات کی جاتی ہے۔ 5-A /trill /de/scend/ing 7-But /look!/ the /sky/lark/ who /sings 5-That/ song/ has/ va/nished ایک اور مثال: Three things are certain Death, taxes, and lost data Guess which has occurred"@ur .
  "ایک دائرے کے گھیر (circumference) کا اسکے قطر (diameter) سے نسبت کو پائی (Pi) کہتے ہیں اور یہ قریبا 3.14159 کے برابر ہے۔ آسانی کے لیے کسر میں اس کی قدر کے قریب بھی لکھی نظر آتی ہے۔ یہ ریاضی اور ہندسہ بکثرت میں استعمال ہوتا ہے۔ پائی کو یونانی حرف سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیار کا پہلا شہر مستنصر حسين تارڑ کا ایک ناول ہے۔ یہ ان کے پیرس کے سفر سے ماخوذ ہے۔ پاسکل اور سنان کی دوستی اور علیحدگی ناول کا مرکزی خیال ہے۔ اس ناول نے چند سالوں میں چھپنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ ناول ماسکو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں بطور سلیبس شامل ہے۔"@ur .
  "چوزہ : کسی بھی پرندے کے بچے کو چوزہ کہتے ہیں۔ خاص طور پر مرغی کے بچے کو چوزہ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔"@ur .
  "ترکستان کے معنی ترکوں کی سرزمین ہے جو وسط ایشیا کا ایک خطہ ہے جس میں آج بھی اکثریت ترکوں کی ہے۔ ترک اور فارسی کہانیوں میں اس کا حوالہ ملتا ہے اور یہ توران کا حصہ ہے۔ یہ اوغوز ترک، ترکمان، ازبک، قازق،خزر، کرغز اور ایغور قوموں کی سرزمین ہے۔ یہی اقوام وقت کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتی گئیں اور آج ترکی، آذربائیجان اور تاتارستان انہی ترکوں کی ریاستیں ہیں۔ ترکستان کو مغربی اور مشرقی ترکستان میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مغربی ترکستان وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے جس پر سوویت یونین نے قبضہ کرلیا تھا جبکہ مشرقی ترکستان اب بھی چین کے زیر قبضہ ہے جسے چین میں سنکیانگ کہا جاتا ہے۔ چین کے ایغور علیحدگی پسند سنکیانگ کو ایغورستان کہتے ہیں۔ ترکستان ایک شاندار تاریخ کا حامل ہے جو تین ہزار سال قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ یورپ اور چین کے درمیان تجارت کا اہم راستہ شاہراہ ریشم اسی سے ہوکر گذرتا ہے۔ مسلم سلطنتوں کا حصہ بننے کے بعد 1860ء میں مغربی علاقہ روسی سلطنت کے زیر اثر آگیا اور انقلاب روس کے بعد اسے ترکستان خود مختار سوویت اشتراکی جمہوریہ میں تبدیل کردیا گیا اور بعد ازاں مسلمانوں کی مزاحمت کے خاتمے کے لئے اسے قازق، کرغز، تاجک، ترکمان اور ازبک سوویت اشتراکی جمہوری ریاستوں میں بانٹ دیا گیا۔ روس کے خاتمے کے بعد ان جمہوری ریاستوں نے آزادی حاصل کرلی۔ مشرق ترکستان جسے چینی ترکستان بھی کہا جاتا ہے ایغور ترکوں کی سرزمین ہے جس پر 18 ویں صدی کے وسط میں چنگ سلطنت نے قبضہ کرلیا اور سنکیانگ یعنی \"نیا صوبہ\" کا نام دیا۔ عوامی جمہوریہ چین نے اسے سنکیانگ ایغور خودمختار خطہ قرار دیا۔"@ur .
  "\"جتنا زیادہ اکثر ایک لفظ استعمال ہوتا ہے (خواہ عام آبادی میں یا کسی خاص گروہ میں) اس بات کا زیادہ احتمال ہے کہ یہ لفظ چھوٹا یا مختصر ہوتا جائیگا یا چھوٹے ہم معانی لفظ سے بدلا جائیگا۔\" ماہر لسانیات زپف کا یہ قانون ہم اپنے روز مرہ میں استعمال کرتے ہیں یہ قانون ہماری اس انسانی عادت کو ظاہر کرتا ہے کہ ہم تھوڑی توانائی استعمال کر کے اپنی بات دوسروں تک پہنچا دینا چاہتے ہیں۔ راولپنڈی کے بجاۓ پنڈی کہہ دینے سے دوسرا ہماری بات بھی سمجھہ جاتا ہے اور ہماری آدھی توانائی بھی بچ جاتی ہے۔ قائدآعظم مسلم لیگ کے بجاۓ ق لیگ آسان اور چھوٹا ہے۔ پوری بسم اللھ لکھنے کے بجاۓ 786 بہت ہی مناسب ہے۔ (God be with you) کے بجاۓ (Goodbye) چھوٹا اور مناسب ہے۔ United Nations Organisation کے بجاۓ (UNO) سے بھی کام چل جاتا ہے۔"@ur .
  "رودبار انگلستان یا انگلش چینل بحر اوقیانوس کا ایک حصہ ہے جو برطانیہ عظمی کو شمالی فرانس سے جدا اور بحیرہ شمال کو بحر اوقیانوس سے منسلک کرتا ہے۔ یہ 563 کلومیٹر (350 میل) طویل اور زیادہ سے زیادہ 240 کلومیٹر (150 میل) چوڑی ہے۔ آبنائے ڈوور اس کا سب سے کم چوڑا مقام ہے جو محض 34 کلومیٹر (21 میل) چوڑا ہے اور رودبار انگلستان کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ رومی سلطنت کے دور میں یہ رودبار Oceanus Britannicus کہلاتی تھی اور 1549ء تک اسے بحیرہ برٹش کہا جاتا تھا۔ رودبار انگلستان کم گہری ہے جس کی گہرائی 120 میٹر سے 26 میٹر کے درمیان ہے۔ یہ رودبار انگلستان کی قدرتی محافظ ہے اور یہ کئی جنگوں کی شاہد رہ چکی ہے جن میں زمانہ جدید میں نپولین کی جنگیں، دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کی جارحیت اور زمانہ قدیم میں رومیوں کی فتح برطانیہ، 1066ء میں نارمن فتوحات اور 1588ء میں ہسپانوی ارماڈا شامل ہیں۔ برطانیہ اور فرانس کی جانب سے رودبار کے دونوں جانب واقع شہروں کے لئے کشتیوں اور جہازوں کے ذریعے سفری خدمات مہیا کی گئی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے دارالحکومت لندن اور پیرس کے درمیان فاصلہ گھٹانے کے لئے رودبار انگلستان کے نیچے سے ایک سرنگ تعمیر کی گئی جسے \"چینل ٹنل\" یعنی \"رودبار سرنگ\" کہاجاتا ہے۔ یہ پہلی بار 1994ء میں کھولی گئی اور اس کے ذریعے پہلی مرتبہ برطانیہ سے کوئی ریل گاڑی فرانس پہنچی۔ پیرس، برسلز اور لندن آجکل یورو اسٹار نامی ریل گاڑی کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔"@ur .
  "تکریت عراق کا ایک قصبہ ہےجو دارالحکومت بغداد سے 140 کلومیٹر شمال مغرب میں دریائے دجلہ کے کنارے واقع ہے۔ 2002ء کے مطابق اس کی آبادی 28 ہزار 900 تھی اور یہ صوبہ صلاح الدین کا انتظامی مرکز ہے۔ ایوبی سلطنت کا بانی اور فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی 1137ء میں تکریت میں پیدا ہوا تھا جس نے صلیبی جنگوں کے دوران عیسائیوں کو مسلسل شکستیں دیکر عالمی شہرت حاصل کی اور 1187ء میں بیت المقدس کو صلیبیوں سے آزاد کرایا۔ عراق کا وہ صوبہ جس میں تکریت واقع ہے صلاح الدین ایوبی کے نام پر ہی صوبہ صلاح الدین کہلاتا ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران ستمبر 1917ء میں برطانوی افواج نے سلطنت عثمانیہ کے خلاف جنگ کے دوران تکریت پر قبضہ کیا۔ یہ شہر عراق کے سابق صدر صدام حسین کی بھی جائے پیدائش ہے جو 1937ء میں یہیں پیدا ہوئے۔ ان کے دور میں عراق پر زیر اقتدار پر حکومتی اراکین کی اکثریت اسی شہر سے تعلق رکھتی تھی۔ 2003ء میں عراق پر امریکی جارحیت اور سقوط بغداد کے بعد صدام حسین اسی شہر کے نواح میں چھپ گئے اور بالآخر 13 دسمبر 2003ء کو امریکی افواج نے انہیں تکریت سے 15 کلومیٹر جنوب میں ایک زیر زمین پناہ گاہ سے گرفتار کرلیا۔"@ur .
  "2003ء میں عراق پر اتحادی افواج کے حملے کے ہفتوں بعد امریکی افواج نے دارالحکومت بغداد کی جانب پیش قدمی کی اور شہر کے جنوبی علاقوں میں عراقی افواج کی کمزور مزاحمت کے بعد 5 اپریل کو بغداد کے ہوائی اڈے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ دو روز بعد صدام حسین کے محلات پر قبضہ کرتے ہوئے وہاں چھاؤنیاں قائم کیں۔ محلات پر قبضے اور اس کی خبر پوری دنیا میں نشر ہونے کے بعد امریکی افواج نے بغداد میں عراقی افواج کو ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی اور بصورت دیگر شہر پر دھاوا بولنے کی دھمکی دی۔ عراقی حکومت کے عہدیداران اپنی روپوش تھے اور 9 اپریل 2003ء کو عراق کا دارالحکومت بغداد ایک مرتبہ پھر بیرونی حملہ آوروں کا نشانہ بن گیا اور صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کردیا گیا۔ اس موقع پر جس واقعے کی سب سے زیادہ تشہیر کی گئی وہ وسطی بغداد میں صدر صدام حسین کے مجسمے کی زمین بوسی تھی۔ سقوط بغداد کے ساتھ ہی ملک بھر میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوگئی اور عراق کے شہروں کوت اور ناصریہ نے تو ایک دوسرے کے خلاف جنگ تک کا اعلان کردیا۔ عراق کی یہ صورتحال آج تک قائم ہے جہاں اب تک لاکھوں افراد مارے جاچکے ہیں۔ سقوط بغداد کے وقت فرار ہونے والے عراقی صدر صدام حسین اور ان کے صاحبزادے عودے اور قوصے حسین بعد ازاں گرفتار اور قتل ہوئے۔ عودے اور قوصے 22 جولائی 2003ء کو ایک چھاپے میں مارے گئے جبکہ صدام حسین 13 دسمبر 2003ء کو تکریت کے نواح میں (امریکی زرائع کے مطابق) ایک زیر زمین پناہ گاہ سے گرفتار ہوئے۔"@ur .
  "نجم الدین ایوب یا نجم الدین ابن شاذی کرد نسل کا ایک سپاہی، سیاست دان اور فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی کے والد تھے۔"@ur .
  "شیر کوہ ایک مسلمان عسکری کمانڈر تھا جو فاتح بیت المقدس صلاح الدین ایوبی کا چچا تھا۔ وہ موجودہ آرمینیا کے ایک قصبے ڈوین کے ایک کرد گاؤں سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ ایک کرد حکمران شاذی کا بیٹا اور ایوبی سلطنت کے جد اعلی نجم الدین ایوب کا بھائی تھا۔ ان کا خاندان آل شداد سے قریبی تعلق رکھتا تھا اور 1130ء میں ان کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ پہلے بغداد اور بعد ازاں تکریت منتقل ہوگئے۔ 1163ء میں شیر کوہ نے نور الدین زنگی کو قائل کیا کہ وہ اسے مصر بھیجے تاکہ فاطمی سلطنت کا مسئلہ حل کیا جاسکے۔ اس سفر میں صلاح الدین ایوبی بھی شیر کوہ کے ہمراہ تھا۔ کئی نشیب و فراز کے بعد 1169ء میں شیر کوہ کا فاتح دستہ قاہرہ میں داخل ہوا تاہم دو ماہ بعد ہی اس کا انتقال ہوگیا اور اس کی ذمہ داری بھتیجے صلاح الدین ایوبی نے سنبھالی۔ جس نے نور الدین زنگی کے انتقال پر ایوبی سلطنت کی بنیاد رکھی۔"@ur .
  "مارخور جنگلی بکرے کی ایک قسم کا چرندہ ہے جو پاکستان میں گلگت بلتستان، ضلع چترال، وادی کالاش اور وادئ ہنزا سمیت دیگر شمالی علاقوں کے علاوہ وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مارخور بھارت ‘افغانستان ،ازبکستان،تاجکستان اور کشمیر کے کچھ علاقوں ميں بھی پايا جاتا ہے. قدرت اور قدرتی وسائل کی حفاظت کی عالمی تنظیم IUCN کے مطابق اس نوع کو ان جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے جن کا وجود خطرے میں ہے۔ بالغ مارخور تعداد میں 2500 سے بھی کم ہیں۔ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے۔"@ur .
  "نیپچون سورج سے 30 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے پر ہے اور زمین سے 17 گنا بھاری ہے۔ یہ حجم میں یورینس سے چھوٹا مگر اس سے زیادہ کثیف ہے۔ یہ یورینس سے زیادہ حرارت بھی خارج کرتا ہے لیکن مشتری اور زحل کی نسبت اس کی حرارت کا اخراج کہیں کم ہے۔ نیپچون کے تیرہ چاند ہیں۔ ان میں سب سے بڑا، ٹرائیٹن، ارضیاتی طور پر فعال ہے اور اس پر مائع نائٹروجن کے geysers پائے جاتے ہیں۔ ٹرائیٹن نظام شمسی میں واحد بڑا چاند ہے جو اپنے سیارے کے گرد گھڑی وار سمت میں گردش کرتا ہے اور اس وجہ سے ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ نیپچون کا یہ چاند نظام شمسی کی ابتدا سے نیپچون کے گرد گردش نہیں کر رہا بلکہ یہ ایک سیارچہ ہے جو نیپچون کے قریب سے گزرتے ہؤے اس کی گرفت ثقل میں آگیا ہے۔ نیپچون کے مدار میں کچھ دوسرے چھوٹے سیارے بھی گردش کرتے ہیں جنہیں نیپچون Trojans کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بحیرہ شمال بحر اوقیانوس کا ایک حصہ ہے جو مشرق میں ناروے اور ڈنمارک، مغرب میں اسکاچستان اور انگلستان اور جنوب میں جرمنی، نیدرلینڈز، بیلجیئم اور فرانس کے درمیان ہے۔ بحیرہ شمال جنوب میں آبنائے ڈوور اور رودباد انگلستان کے ذریعے اور شمال میں بحیرہ ناروے کے ذریعے بحر اوقیانوس سے منسلک ہے۔ بحیرہ شمال میں گرنے والے اہم دریاؤں میں دریائے فورتھ، دریائے ایلب، دریائے ویزر، دریائے ایمس، دریائے رائن، دریائے میوس، دریائے شیلٹ، دریائے ٹیمز اور دریائے ہمبر شامل ہیں۔ دنیا کی مصروف ترین مصنوعی آبی گذرگاہوں میں سے ایک \"نہر کائل\" بحیرہ شمال کو بحیرہ بالٹک سے منسلک کرتی ہے۔ تاریخ میں یہ سمندر ‏Mare Germanicum یعنی بحر جرمن یا بحیرہ جرمن کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ نام انگریزی اور دیگر زبانوں میں رائج تھا اور 18 ویں صدی تک بحیرہ شمال کے ساتھ ساتھ استعمال کیا جاتا تھا۔ 19 ویں صدی کے اواخر میں بحیرہ جرمن کا استعمال جرمنی میں بھی بہت قلیل پیمانے پر رہ گیا۔ ڈینش زبان میں بحیرہ شمال کو Vesterhavet بھی کہا جاتا ہے جس کا مطب بحر مغرب ہے کیونکہ یہ ڈنمارک کے مغرب میں واقع ہے۔ ڈینش زبان میں بحیرہ شمال کو Nordsøen بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "کسی جسم میں موجود مادے کی مقدار کو اسکی کمیت Mass کہتے ہیں جبکہ وزن سے مراد وہ قوت ہوتی ہے جس سے زمین کسی مادی شۓ کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ زمین کے گرد گھومتے ہوۓ مصنوعی سیارے میں کسی چیز یا خلا نورد کا وزن صفر ہو جاتا ہے مگر اسکی کمیت میں کوئ فرق نہیں پڑتا۔"@ur .
  "جنوبی امریکہ مغربی نصف کرہ میں واقع ایک براعظم ہے جس کا بیشتر حصہ جنوبی کرہ ارض میں واقع ہے۔ مغرب میں اس براعظم کی سرحدیں بحر الکاہل اور شمال اور مشرق میں بحر اوقیانوس اور شمالی امریکہ اور شمال مغرب میں بحیرہ کیریبیئن سے ملتی ہیں۔ جنوبی امریکہ کا نام شمالی امریکہ کی طرح یورپی جہاز راں امریگو ویسپوچی کے نام پر رکھا گیا جس نے پہلی مرتبہ یہ انکشاف کیا کہ امریکہ دراصل ہندوستان نہیں بلکہ ایک نئی دنیا ہے جسے یورپی نہیں جانتے۔"@ur .
  "کردستان مشرق وسطی کے ایک جغرافیائی و ثقافتی خطے کا نام ہے جس میں کرد نسل کے باشندوں کی اکثریت ہے۔ کردستان شمالی اور شمال مغربی بین النہرین سے ملحقہ علاقے شامل ہیں۔ کردستان کے علاقے ترکی، شام اور عراق میں تقسیم شدہ ہیں۔ کچھ علاقے ایران میں بھی ہیں۔کردستان کے لوگ ننانوے فی صد مسلمان ہیں اور اسلام سے ان کی وابستگی بہت زیادہ ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 20 مارچ 1923ء انتقال: 18 دسمبر 2006ء اردو کےممتاز ناول نگار اور افسانہ نگار۔ لکھنئو میں پیدا ہوئےاور انیس سو چھیالیس میں سیاسیات میں ایم اے کرنے کے بعد انیس سو پچاس میں کراچی آگئے۔ کراچی میں انیس سو باون میں ثریا بیگم سےشادی ہوئی۔ ناولوں اور متعدد کہانیوں کے مجموں کے خالق کے علاوہ علاوہ وہ اردو کےایک ممتاز صحافی بھی تسلیم کئےجاتے تھےاور متعدد نامور صحافی ان سےصحافت سیکھنےکا اعتراف کرتےہیں۔ وہ کئی ہفت روزہ اور روزنامہ اخبارات سےوابستہ رہے۔ تاہم عملی زندگی کا آغاز انیس سو چوالیس میں ماہنامہ ’ترکش‘ سے کیا۔ وہ روزنامہ ’مساوات‘ کراچی کے بانی ایڈیٹر اور روزنامہ ’مساوات‘ لاہور اور روزنامہ ’انجام‘ کےچیف ایڈیٹر بھی رہے۔ ایک عرصہ تک وہ ہفت روزہ ’الفتح‘ کراچی کےسربراہ بھی رہے جس اخبار میں کئی ادبی صحافیوں نےکام کیا جنہیں آج پاکستان کےبڑےصحافیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ شوکت صدیقی کےافسانوی مجموعوں میں ’تیسرا آدمی‘ انیس سو باون، ’اندھیرا اور اندھیرا‘ انیس سو پچپن، ’راتوں کا شہر‘ انیس سو چھپن، ’کیمیا گر‘ انیس سو چوراسی جبکہ ناولوں میں ’کمیں گاہ‘ انیس سو چھپن، ’خدا کی بستی‘ انیس سو اٹھاون، ’جانگلوس‘ انیس سو اٹھاسی اور ’چار دیواری‘ انیس سو نوے میں شائع ہوئے۔ ’جانگلوس‘ ان کا ایک طویل ناول ہے جس کےاب تک کئی ضخیم حصےشائع ہو چکےہیں جسے پنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کےناول ’خدا کی بستی‘ کی چھیالیس ایڈیشن شائع ہوئےاور یہ اردو کا واحد ناول ہے جس کا بیالیس دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا۔ ’خدا کی بستی‘ کو حال میں تیسری مرتبہ قومی ٹیلی وژن پر پیش کیا گیا جبکہ ’جانگلوس‘ کے ٹی وی پروڈکشن کے حقوق بھی ایک نجی ٹی وی چینل خرید رہا تھا۔ کراچی میں علالت کے بعد ان کا انتقال ہوا۔ اور کراچی ہی میں دفن ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 24 مارچ 1911 انتقال:18 دسمبر 2006ء معروف کارٹونسٹ اور ’ٹام اینڈ جیری ‘ جیسے معروف کرداروں کے خالق ۔باربیرا کی پرورش نیویارک بروکلن میں ہوئی تھی اور انہوں نے بینک میں ملازمت سے اپنے کریئر کا آغازکیا تھا۔ باربیرا اپنے بہترین کرداروں کے سبب زندہ و جاوید رہیں گے تاہم انکے تیار کیے گئے کافی خاکے مشہور ہوئے اور اخباروں میں کارٹون کی حیثیت سے انہیں کافی شہرت ملی۔ یہی شوق انہیں اینیمیشن کی طرف لے جانے کا سبب بننا۔ 1937 میں ایم جی ایم سٹوڈیو میں باربیراکی ملاقات ہانہ سے ہوئی تھی۔ دونوں نے’ پس گیٹس دی بوٹ، نامی بلی اور چوہے کا کردار تیار کیا جو بعد میں ’ٹام اینڈ جیری‘ کے نام سے بہت مشہور ہوا۔ اس جوڑی کی سترہ برس کی شراکت کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کردار کو چودہ باراکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا اور سات بار اسے انعام ملا۔ اسی جوڑي نے سنہ 1969 میں اسکوبی - ڈو نامی کردار کی تخلیق کی جو بہت مقبول ہوا۔ یہ کردار مستقل سترہ برسوں تک ٹیلی ویژن پر چھایا رہا جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ سنہ 1957 میں ولیم ہانہ نے ایم جی ایم سٹوڈیو کو خیر باد کہہ دیا اور دونوں نے ہانہ - باربیرا کے نام سے نئی کمپنی تشکیل دی اور اس کے بعد اس جوڑی نے اینیمیشن کی دنیا کو ایک سے ایک شاہکار دیے۔ اس جوڑی نے تین سو سے زائد کارٹونز کی تخلیق کی تھی جو آدھے گھنٹے کے تین ہزار سے زیادہ شوز میں دکھائے گئے۔"@ur .
  "پیدائش:1936 انتقال :مئی 2006ء پاکستان کے نامور اداکار۔انہوں نے اپنے اداکاری کی ابتدا اسٹیج ڈراموں سے کی اور ریڈیو کے ساتھ ساتھ ٹی وی سے بھی منسلک رہے۔ انہوں نے تعلیم بالغان، محمد بن قاسم، قصہ چاردرویش، مرزا غالب بند روڈ، خدا کی بستی، تنہائیاں، سسی پنوں، دو دونی پانچ جیسے سپر ہٹ ڈراموں میں کام کیا۔ تعلیم بالغان میں قصائی کے کردار سے انہیں شہرت حاصل ہوئی۔ پاکستان ٹی پی وی پر انہوں نے آخری ڈرامہ ’باادب باملاحظہ‘ کیا جس کے بعد علالت کے باعث اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ وہ اپنے منفرد لب و لہجے کی وجہ سے وہ پاکستان ریڈیو کے صداکاروں میں بھی منفرد حیثیت رکھتے تھے۔کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "  سائنس کو اردو میں علم کہتے ہیں اور علم کا مطلب ہوتا ہے جاننا یا آگہی حاصل کرنا، لہذا سائنس کا مطلب بھی جاننے اور آگہی حاصل کرنے کا ہی ہوتا ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول کا مشاہدہ کرنا اور مختلف قدرتی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہی سائنس ہے، اور اس طرح غور کرنے اور سوچنے والے شخص کو سائنسدان کہا جاتا ہے۔ یعنی سائنسدان وہ ہوتا ہے جو مشاہدہ کرتا ہے اور سوچ کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ سائنسدان کو اردو میں عـالـم کہتے ہیں اور اس لفظ کی جمع علماء کی جاتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی کسی پودے کو خشک ہوتے ہوۓ دیکھ کر یہ اندازہ لگایا کہ اگر پودوں کو پانی دیا جاۓ تو وہ ہرے بھرے ہو کر بڑے ہوجاتے ہیں اور اگر پانی نہ دیا جاۓ تو وہ سوکھ جاتے ہیں تو آپ نے دو کام کیۓ؛ ایک تو یہ کہ آپ نے پودوں کے سوکھنے اور سبز ہوجانے کے قدرتی عمل کو دیکھا اور مشاہدہ کیا اور دوسرے یہ کہ آپ نے یہ غور کیا اور سوچا کہ ایسا پانی کی کمی یا قلت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بس یہی مشاہدہ کرنا اور پھر اس کے بارے میں سوچنا سائنس ہے، اور آپ بجا طور پر اپنے آپ کو سائنسدان کہـ سکتے ہیں! اس طرح قدرتی عوامل اور مظاہر کا مشاہدہ کرنے اور پھر ان پر غور کرنے اور سوچنے کا یہ جو عمل ہے اس کو سائنسی طریقہ کار یا اسلوب علم کا نام دیا جاتا ہے اور اس سائنسی طریقہ کار سے جو معلومات اکھٹی ہوتی ہیں انکو بھی سائنس ہی کہا جاتا ہے۔ سائنس میں کیا کیا شامل ہے؟ کن چیزوں کا مطالعہ سائنس کہلاتا ہے؟ سائنس کے پھیلاؤ کا اندازہ اس دنیا، بلکہ اس کائنات کی وسعت کر دیکھ کرلگایا جاسکتا ہے۔ لہذا اس کائنات میں جو کچھ موجود ہے اسکے بارے میں عملی معلومات حاصل کرنا اور اس مقصد کے دوران جو مشکلات سامنے آئیں انکا حل تلاش کرنا اور اس سلسلے میں پہلے سے موجود معلومات اور اطلاعات کی مدد لینا ، یہ سب سائنس کے دائرے میں شامل ہے۔ چونکہ اس وسیع معلومات کو کسی ایک کتاب یا شعبے میں نہیں رکھا جاسکتا اور نہ ہی کوئی ایک فرد ان تمام پر مکمل عبور حاصل کرسکتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس پر تحقیق کو آسان کرنے کی خاطر بنیادی طور پر سائنس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جانداروں سے بارے میں علم یا سائنس غیر جانداروں کے بارے میں علم یا سائنس سائنس کی یہ بنیادی تقسیم صرف معلومات کو آسانی سے ذخیرہ کرنے اور سمجھنے کے لیۓ ہے لیکن درحیقت سائنس کی یہ دونوں اقسام اور انکی مزید ذیلی اقسام اکثر مقامات پر آپس میں جڑ جاتی ہیں اور انکو ایک دوسرے سے الگ الگ رکھ کر مطالعہ کرنا ممکن نہیں ہوتا، اسکی مزید وضاحت اس صفحہ کے آخری حصے میں آۓ گی۔ جانداروں و غیرجانداروں کی سائنس کا مختصر تعارف اور انکی ذیلی شاخوں کے تعریف آپ نیچے دیۓ گۓ حصے میں دیکھ سکتے ہیں۔ انکی مکمل تفصیل آئندہ صفحات میں شامل ہوگی۔ جانداروں یا زندہ اجسام کا سائنسی مطالعہ -- حیاتـیات جاندار اجسام میں جیسا کہ ظاہر ہے زندگی یا تو موجود ہوتی ہے یا کبھی رہی ہوتی ہے (یعنی اگر وہ مرچکے ہوں)۔ بہرحال، جو بھی صورت ہو، اس قسم کی سائنس میں ہمارا واسطہ زندگی یا حیات سے پڑتا ہے اور اسی وجہ سے اس سائنس یا علم کو حیاتیات کا نام دیا جاتا ہے۔ حیاتیات کا لفظ ؛ حیات اور یات کے دو الفاظ سے مل کر بنا ہوا ایک لفظ ہے اور یات کا مطلب مطالعہ ہوتا ہے یعنی حیاتـیات سے مراد ہے حیات کا مطالعہ۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بنیادی طور پر حیات یا زندگی کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک وہ جن کو پـودے یا نباتات کہا جاتا ہے اور دوسری وہ جن کو جانور یا حیوانات کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے حیاتیات کی سائنس یا جانداروں کے بارے میں سائنس کو دو ذیلی اقسام میں بانٹ دیا جاتا ہے حیوانیات --- یعنی حیوانات کا مطالعہ ؛ اور یہ لفظ بھی (حیاتـیات کی طرح) دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ اور یہ دوالفاظ ہیں حیوان + یات یعنی حیوانیات نباتیات --- یعنی نباتات کا مطالعہ ؛ اور یہ لفظ بھی (حیاتـیات اور حیوانیات کی طرح) دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ اور یہ دوالفاظ ہیں نبات + یات یعنی نباتیات  غیر جانداروں کے بارے میں علم یا سائنس غیرجانداروں سے عام طور پر مراد دنیا اور کائنات میں موجود مادے کی ہوتی ہے ، ویسے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اصل میں جاندار بھی مادے سے ہی بنتے ہیں مگر ان میں موجود مادے میں زندگی پائی جاتی ہے جبکہ غیرجاندار مادہ زندگی سے خالی ہوتا ہے۔ اب جیسا کہ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کسی مادے کے بارے میں اگر ہم مطالعہ کریں گے تو پہلے تو یہ دیکھا جاۓ گا کہ اسکی ساخت کیا ہے؟ اور پھر یہ مطالعہ کیا جاۓ گا کہ اس مادے کا دنیا میں موجود دوسرے مادوں سے کیا تعلق ہے؟ بس اسی بنیاد پر غیرجانداروں کے بارے میں سائنس کی دو بنیادی اقسام بن جاتی ہیں۔ کیمیاء --- مادے کی ساخت اور اسکی ترکیب کے بارے میں علم کو کیمیاء کہا جاتا ہے طبیعیات --- مادے کے خواص اور اسکے دیگر مادوں سے رابطے (عام طور پر توانائی) کے مطالعہ کو طبیعیات کہا جاتا ہے کیمیاء کا لفظ دراصل عربی زبان کے الکیمیا سے بنا ہے۔ اور پھر عربی سے یہ انگریزی میں جاکر کیمیسٹری بنا۔ کہا یہ جاتا ہے کہ عربی میں الکیمیا اصل میں مصر کے پرانے نام کیمیا سے آیا ہے۔ طبیعیات جیسا کہ اوپر آپ نے پڑھا، مادے کے خواص اور اسکی فطرت کے مطالعہ کو کہتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے طبیعیات کا لفظ بھی حیاتیات کی طرح دو الفاظ سے مل کر بنا ہے۔ طبیعی + یات یعنی طبیعییات ۔ وہ جو تھا ریاضی یا حساب! وہ کہاں ہے؟ اب تک آپ نے دیکھا کہ سائنس کو پہلے 1- جاندار اور 2- غیرجاندار کی سائنس میں تقسیم کیا گیا اور پھر اسکے بعد جانداروں کی سائنس کو 1- حیوانیات اور 2- نباتیات میں تقسیم کردیا گیا۔ اسی طرح غیرجانداروں کی سائنس کو بھی 1- کیمیاء اور 2- طبیعیات میں تقسیم کردیا گیا۔ یعنی اب تک ہمارے سامنے سائنس کی جو چار بنیادی شاخیں آچکی ہیں وہ یہ ہیں حیاتیات یعنی جانداروں کی سائنس حیوانیات نباتیات غیرجانداروں کی سائنس کیمیاء طبیعیات مگر آپ نے اکثر ریاضی یا حساب کا لفظ سنا ہوگا۔ کیا وہ سائنس نہیں؟ حقیقت اصل میں یہ ہے کہ ریاضی کو اگر ایک ایسی سائنس کہا جاۓ کہ جو سائنس کی دیگر تمام شاخوں کی نہ صرف مدد کرتی ہے بلکہ اکثر اوقات ان میں رابطے بھی پیدا کرتی ہے تو بیجا نہ ہوگا۔ آج کی جدید دنیا میں ریاضی کے بغیر سائنس کی کوئی شاخ قائم نہیں رہ سکتی۔ یعنی حیوانیات ، نباتیات ، کیمیاء اور طبیعیات ؛ تمام اقسام کی سائنس کو ریاضی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا آئندہ آنے والے صفحات میں ہم ریاضی کے بارے میں بھی تفصیل سے معلومات حاصل کریں گے۔  سائنس کی مختلف شاخوں میں کا تعلق ہے؟ سائنس کی یوں بنیادی اقسام میں تقسیم گو کہ سائنس کے مطالعے میں آسانی اور سہولت پیدا کرتی ہے لیکن ایسا بھی نہیں کہ حیاتیات کا طبیعیات سے اور کیمیاء کا نباتیات سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو، یہ تمام شاخیں حقیقت میں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ انکے رابطے کی دیگر وجوہات تو ہم بعد میں کسی جگہ دیکھیں گے فی الحال تو ایک بات کی وضاحت کی جاسکتی ہے جو کہ ان مختلف سائنس کی شاخوں کا رابطہ ظاہر کرنے کے لیۓ کافی ہے ، اور وہ بات یہ ہے کہ جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ غیرجانداروں کے بارے میں سائنس کے حصے میں ذکر آیا کہ جاندار بھی مادہ ہی ہوتے ہیں جن میں توانائی بھی پائی جاتی ہے۔ بس، یہی بات ہر قسم کی سائنس کی شاخوں میں اشتراک کا سب سے بڑا سبب ہے۔ ہر قسم کی سائنس مادے اور توانائی کے گرد گھومتی ہے خواہ مادہ زندہ ہو کہ غیرجاندار۔ اگر یہاں تک آپ ہمارے ساتھ ساتھ چلے ہیں تو بخوشی سائنس کی جانب دوسرا قدم بڑھا سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ ابھی اوپر دیۓ گۓ تعارف میں کچھ مقامات واضع نہیں، تو مناسب ہوگا کہ آگے قدم بڑھانے سے قبل اس صفحہ پر معلومات کو ایک نظر دوبارہ دیکھ لیجیۓ۔ آگے: سائنس کی جانب دوسرا قدم >>  "@ur .
  "دم دار ستارے Comets دم دار ستاروں کا انگریزی لفظ کامٹ یونانی لفظ کوم kome سے ماخوذ ہے۔ جس کا مطلب ہے بال۔ یہ بھی اجرام فلکی کا حصہ ہیں۔ یہ نسبتا چھوٹے چھوٹے ذرات سے تشکیل پاتے ہیں۔ اور ان کے گرد گیسی غلاف ہوتا ہے۔ چند دم دار ستارے سورج کے گرد مختصر وقت میں چکر لگا لتے ہیں۔ لیکن وقفے کے ساتھ برہنہ آنکھ naked eye سے نطر آنے والا دمدار ستارہ \"ہیلی\" ہے۔ یہ ہر 76 برس بعد اپنے مدار میں زمین کے قریب ترین آتا ہے۔ اسے برطانوی ماہر فلکیات ایڈمنڈ ہیلی (1742 تا 1656) کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس کی پیش گوئی کے مطابق یہ ستارہ 1759 میں نظر آیا تھا۔"@ur .
  "کہکشاں اصل میں ایک نہایت بڑا کائناتی جسم ہوتا ہے جو کہ ثقلی بندھن میں مربوط مختلف اجسام ، جیسے ستاروں، بین النجمی واسطہ اور تاریک مادے پر مشتمل ہوتی ہے۔ سائنس دانوں اور ماہرین نجوم نے کہکشاں کو کائنات کے جزیروں سے تشبیہ دی ہے۔ بالفاظ دیگر یہ ستاروں کا ایک ایسا نظام ہوتا ہے جس میں کئی مختلف نظام شمسی ہو سکتے ہیں۔ ہئیت دانوں کا اندازہ ہے کی اس میں ایک کروڑ ستاروں تک کی گنجائش ہو سکتی ہے۔ اینڈرومیڈا ہمارے سے قریب ترین کہکشاں ہے۔ یہ بیس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ جنوری 1971 میں کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین ہئیت نے دو نئے کہکشاں دریافت کی تھیں۔ ان کی موجودگی کا اب تک پتہ نہیں چلایا جا سکا کی ان کے راستے میں دودھیا کہکشائوں کا ایک جھرمٹ حائل تھا۔ زمین سے ان کا فاصلہ 9 لاکھ نوری سال ہے۔ 1989 کو امریکہ کے ماہرین فلکیات نے ہائیڈروجن کا بنا ہوا عظیم بادل دریافت کیا تھا جو کہ کہکشاں بننے کے آخری مراحل میں تھا۔ اس دریافت سے یہ پتہ چلا ہے کہ کائنات میں مادے کا تغیر موجود ہے اور کہکشائیں بننے کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔ اس سے یہ نظریہ بھی غلط ثابت ہوتا ہے کہ کائنات روز ازل سے مکمل ہے۔ بلکہ یہ عمل ہر لمحہ جاری ہے۔"@ur .
  "سحابیہ Nebula کسی کہکشاں کا گرد اور گیس پر مشتمل خطہ ہوتا ہے۔ ماضی میں یہ لفظ کبھی کبھی کہکشاں کے لیے بھی استعمال کیا جات اتھا۔ اسے سدیم بھی کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "شہاب ثاقب یا وہ چمک دار اجرام فلکی ہیں جو فضا سے آتے ہیں اور زمین پر گرتے ہیں ان کو شہابیہ بھی کہا جاتا ہے اور عام اردو میں ان کو گرتے ستارے بھی کہتے ہیں اور ستاروں کا گرنا بھی کہا جاتا ہے۔ فی الحقیقت یہ شہاب (meteoroid) یا نیزک ہوتے ہیں جو زمین کے کرۂ ہوا میں داخل ہو جاتے ہیں اور ram pressure کی وجہ سے چمک (ثاقب) پیدا کرتے ہیں؛ جب کوئی شہاب اس طرح زمین (یا کسی اور سیارے) کی فضاء میں داخل ہو جائے اور چمک پیدا کرے یا اس کے کرۂ ہوائی سے گذرتا ہوا اس کی سطح پر گر جائے تو اسے شہابیہ (meteorite) کہا جاتا ہے۔ شہابیہ کو اردو میں سنگ شہاب بھی کہتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے شہاب ثاقب کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ مگر بڑے شہاب ثاقب یقینا نایاب ہوتے ہیں۔ ثاقب اصل میں عربی کے ثقب سے بنا ہوا لفظ ہے جس کے بنیادی معنی سوراخ یا چھید کے ہوتے ہیں، جب شہاب زمین کی فضاء میں داخل ہو کر روشنی پیدا کرتے ہیں تو اس سے پیدا ہونے والے لکیر نما راستے کو سوراخ سے گذر کے نکلنے والی روشنی سے تشبیہ دے کر ثاقب کو سوراخ کر ساتھ تابندہ یا روشن کے معنوں میں استعمال کرکے شہاب ثاقب کا لفظ بنایا جاتا ہے۔"@ur .
  "قریب ترین کہکشاں سدیم انڈرومیڈا ہے۔ یہ چکر دار کہکشائوں میں سب سے بڑی ہے۔ اس کا وزن 4 لاکھ ملین سورجوں کے برابر ہے۔ یہ بیس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔"@ur .
  "ایک کہکشاں ہے کو جکہ زمین سے 56000 نوری سال کے فاصلے پر ہے"@ur .
  "مزید[ترمیم]"@ur .
  "خیبر پختونخوا (Khyber Pakhtunkwa) پاکستان کے چار صوبوں میں سب سے چھوٹا صوبہ ہے. صوبہ خیبر پختونخوا شمال مغرب کی طرف افغانستان، شمال مشرق کی طرف شمالی علاقہ جات، مشرق کی طرف آزاد کشمیر، مغرب اور جنوب میں وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات، جنوب مشرق کی طرف پنجاب اور اسلام آباد سے ملا ہوا ہے. صوبے میں سب سے بڑا نسلی گروہ پشتونوں کا ہے، جن کے بعد دوسرے چھوٹے نسلی گروہ بھی موجود ہیں۔ اکثریتی زبان پشتو اور صوبائی دارالحکومت پشاور ہے۔"@ur .
  "پاکستان کے ضلع چترال میں \"چترال گول نیشنل پارک\" کے نام سے چھترار گول کے مقام پر ایک نیشنل پارک واقع ہے جس میں جنگلی حیات کی کثیر تعداد موجود ہے-"@ur .
  "خنجراب نیشنل پارک، سمالی علاقہ جات بالای ھنزہ، پاکستان میں واقع ہے۔ دنیا میں بلند تریں مقامات میں پایا جانے والے یہ پارک بہت سی نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔"@ur .
  "مارگلہ ہل نہشنل پارک ہمالیہ کے دامن میں واقع ایک خوبصورت پارک پے۔ اسلام آباد کے قریب واقع اس پارک میں شکر پڑیاں پارک اور کئی دیگر سیاحتی مقامات ہیں۔ پارک میں کئی اقسام کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں۔"@ur .
  "ایوبیہ نیشنل پارک مری سے 26 کلومیٹر دور صوبہ سرحد، پاکستان میں واقع ہے۔ سابق صدر پاکستان جناب ایوب خان کے نام پر اس علاقے کا نام ایوبیہ رکھا گیا۔ چار مختلف پہاڑی مقامات گھوڑا گلی، چھانگلہ گلی، خیرا گلی اور خانسپور کو ملا کر ایوبیہ تفریحی مقام بنایا گیا۔"@ur .
  "لہری نیشنل پارک ضلع جہلم، صوبہ پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔ اسلام آباد سے جی ٹی روڈ پر 90 کلومیٹر دور یہ پارک پوٹھوھار کے علاقے میں واقع ہے۔ جی ٹی روڈ سے اس پارک کا فاصلہ 10 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "دیوسائی نیشنل پارک سطح سمندر سے 13،500 فٹ اونچائی پر واقع ہے۔ پارک 3000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ نومبر سے مئی تک پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔"@ur .
  "دریائے ہنگول، مکران، صوبہ بلوچستان، پاکستان میں واقع ہے۔ 350 میل لمبا یہ دریا بلوچستان کا سب سے بڑا دریا ہے۔ ہنگول نیشنل پارک میں واقع اس دریا میں سارا سال پانی رہتا ہے۔"@ur .
  "قیام و اشاعت[ترمیم] اسے وردھمان مہا ویر نے قائم کیا تھا۔"@ur .
  "پارما شمالی اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کا صوبہ ہے جو اپنے اعلی معیار کے فن تعمیر اور زرخیز مضافاتی علاقہ کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ شہر اٹلی کی قدیم ترین جامعات میں سے ایک جامعہ پارما کا گھر ہے۔ پارما نام کی ہی پتلی سے ندی شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ اطالوی شاعر اتیلیو برتولوکی نے لکھا تھا کہ صدر مقام ہونے کے لیے شہر میں ایک دریا ہونا چاہیے، اور چھوٹا صدر مقام ہونے کے ناتے پارما کے پاس چھوٹا دریا یا ندی ہے۔"@ur .
  "نروان بدھ مت اور جین مت کا ایک اہم تصور ہےـ روح کی سمسار یعنی جنموں کے سلسلہ سے آزادی حاصل کرنے کو نروان حاصل کرنا کہتے ہیں ـ"@ur .
  "ہزار گنجی نیشنل پارک کوئٹہ سے 20کلو میٹر دور جنوب مغرب میں واقع ایک انتہائی خوبصورت پارک ہے۔ اسکا رقبہ 32,500ایکڑ ہے اور سطح سمندر سے 2021 سے 3264 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ اسے 1980ء میں جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے قائم کیا گیا۔یہ پارک قدرتی پہاڑی ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ یہاں مغرب میں چلتن اور مشرق میں ہزار گنجی پہاڑی سلسلہ ہے۔ اس پارک میں ایک بہترین عجائب گھر دیکھنے کے لائق ہے۔ یہاں آرام گاہ (ریسٹ ہاؤس) بھی ہے اور تفریح کیلئے خوبصورت مقامات بھی، جس کے باعث باہر سے سیر کیلئے آنے والے یہاں رہتے ہوئے اس خوبصورتی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ہزار گنجی کا مطلب ہزار خزانوں والی جگہ ہے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہاں پہاڑوں کی تہوں میں ہزاروں خزانے دفن ہیں، اس تاثر کی وجہ اسکا مخلتلف تاریخی افواج اور بلوچ قبائل کی گزرگاہ ہونا ہے۔ابتدا میں اس پارک کے قیام کا مقصد چلتن جنگلی بکری اورمارخور کی نسل کو بچانا تھا جو 1950ء کی تعداد 1200 سے کم ہو کر 1970ء میں صرف 200 رہ گئے تھے۔ اب ان کی تعداد دوبارہ 800 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اب یہاں سلیمان مارخور بھی محفوظ ہیں اور دھاری دار چیتا اور لومڑیاں بھی ہیں۔ پارک کے قیام سے یہ جانور غیر قانونی شکاری کاروائیوں سے بچے ہوئے ہیں۔انکے علاوہ کئی اور نایاب جانور ور پرندے بھی یہاں موجود ہیں۔"@ur .
  "فریڈم ٹاور یا برج آزادی امریکہ کے شہر نیویارک میں زیر تعمیر ایک بلند عمارت ہے جسے 11 ستمبر 2001ء کے حملے میں تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ عمارت 16 ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے مقام کے شمال مغربی کونے پر تعمیر ہوگی۔ فریڈم ٹاور کی تعمیر کا آغاز 27 اپریل 2006ء کو ہوا اور 19 دسمبر 2006ء کو اس کے پہلے دو بنیادی ستون نصب کئے گئے۔ فریڈم ٹاور کے علاوہ اس مقام پر ایک رہائشی ٹاور بھی زیر تعمیر ہے جبکہ تین مزید بلند عمارتیں اور ایک عجائب گھر تعمیر کا بھی منصوبہ ہے۔ عمارت کی بلندی 1776 فٹ ہوگی جس کے ساتھ ہی اسے امریکہ کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل ہوجائے گا۔ اس وقت یہ اعزاز شکاگو کے سیئرز ٹاور کو حاصل ہے۔ تاہم فریڈم ٹاور دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل نہیں کرسکے گا جو اس وقت دبئی میں زیر تعمیر برج دبئی کو ملے گا۔ برج دبئی مکمل ہونے کے بعد 2,651 فٹ بلند ہوگا۔ 19 دسمبر 2006ء کو امریکی پرچم میں لپٹے ہوئے 31 فٹ بلند لوہے کے ستون نصب کئے گئے۔ اس موقع پر نیویارک کے گورنر جارج پٹاکی اور میئر مائیکل بلوم برگ بھی موجود تھے۔ ان دونوں ستونوں پر سانحہ 11 ستمبر کے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کے دستخط ہیں۔ عمارت کی تعمیر 2009ء تک مکمل کر لی جائے گی۔ فریڈم ٹاور کا ڈیزائن آرکیٹکٹ ڈینیئل لبسکینڈ نے تیار کیا ہے اور یہ ڈیزائن ابتداء میں خاصا متنازعہ رہا ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ نئی عمارت کی تعمیر کے سلسلے میں حاصل ہونے والے ڈیزائنوں کو عوامی سطح پر خاصی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے حتمی ڈیزائن کے انتخاب کے لیے نئے مقابلے کا اعلان کیا گیا اور بالآخر ڈینیئل لبسکینڈ کا ڈیزائن منتخب کر لیا گیا۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur .
  "یہ مکمل طور پر چینی مذہب ہے۔ ان کا بانی مشرقی ہان عہد میں صوبہ چیانگسو کا ایک باشندہ چانگ تائولنگ تھا۔ اس مذہب کے پیرو کار لاوزی (604 ق م) کو اپنا دیوتا اور اس کی کتاب تائوتہہ چنگ (تائو مت کی بنیادیں) کو اپنا عقیدہ قرار دیتے ہیں۔"@ur .
  "660 ق م 583ق م قدیم ایران کا مفکر اور مذہبی پیشوا۔ آذربائیجان کے مقام گنج میں پیدا ہوا ۔ جوانی گوشہ نشینی ، غور و فکر اور مطالعے میں گزاری ۔ سات بار بشارت ہوئی۔ تیس برس کی عمر میں اہورا مزدا (اُرموز) یعنی خدائے واحد کے وجود کا اعلان کیا لیکن وطن میں کسی نے بات نہ سنی۔ تب مشرقی ایران کا رخ کیا اور خراسان میں کشمار کے مقام پر شاہ گستاسپ کے دربار میں حاضر ہوا۔ ملکہ اور وزیر کے دونوں بیٹے اس کے پیرو ہو گئے۔ بعد ازاں شہنشاہ نے بھی اس کا مذہب قبول کر لیا۔ کہتے ہیں کہ تورانیوں کے دوسرے حملے کے دوران بلخ کے مقام پر ایک تورانی سپاہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ کوروش اعظم اور دارا اعظم نے زرتشتی مذہب کو تمام ملک میں حکماً رائج کیا۔ ایران پر مسلمانوں کے قبضے کے بعد یہ مذہب اپنی جنم بھومی سے بالکل ختم ہوگیا۔ آج کل اس کے پیرو ، جنہیں پارسی کہا جاتا ہے ، ہندوستان ، پاکستان ، افریقہ ، یورپ میں بہت قلیل تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ زرتشت ثنویت کا قائل تھا۔ اس کا دعوی تھا کہ کائنات میں دو طاقتیں (یا دو خدا) کارفرما ہیں۔ ایک اہورا مزدا جو خالق اعلیٰ اور روح حق و صداقت ہے اور جسے نیک روحوں کی امداد و اعانت حاصل ہے۔ اور دوسری اہرمن جو بدی ، جھوٹ اور تباہی کی طاقت ہے ۔ اس کی مدد بد روحیں کرتی ہیں۔ ان دونوں طاقتوں یا خداؤں کی ازل سے کشمکش چلی آرہی ہے اور ابد تک جاری رہے گی ۔ جد اہورا مزدا کا پلہ بھاری ہو جاتا ہے تو دنیا امن و سکون اور خوشحالی کا گہوارہ بن جاتی ہے اور جب اہرمن غالب آجاتا ہے تو دنیا فسق و فجور ، گناہ و عصیاں اور اس کے نتیجے میں آفات ارضی و سماوی کا شکار ہو جاتی ہے۔ پارسیوں کے اعتقاد کے مطابق بالآخر نیکی کے خدا یزداں کی فتح ہوگی اور دنیا سے برائیوں اور مصیبتوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ زرتشتی مذہب کے تین بنیادی اصول ہیں۔ گفتار نیک ، پندار نیک ، کردار نیک ۔ اہورا مزدا کے لیے آگ کو بطور علامت استعمال کیا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہ ایک پاک و طاہر شے ہے اور دوسری چیزوں کو بھی پاک و طاہر کرتی ہے۔ پارسیوں کے معبدوں اور مکانوں میں ہر وقت آگ روشے رہتی ہے غالباً اسی لیے انہیں آتش پرست سمجھ لیا گیا ۔ عرب انھیں مجوسی کہتے تھے۔ ا== مزید دیکھیے == اوستا پاژند ژند"@ur .
  "امر بہائی کی تعریف ، بہائیوں کے موقع روۓ خط کے مطابق یوں بیان کی گئی ہے کہ ؛ یہ آزاد حیثیت رکھنے والے مذاہب میں سے دنیا کا سب سے نومولود مذہب ہے جس کے بانی ، مرزا حسین علی نوری کو اس کے ماننے والے، ابراھیمی و غیرابراھیمی مذاہب کے پیامبروں میں سب سے حالیہ (نیا ترین) پیامبر قرار دیتے ہیں۔ بعد میں مرزا حسن علی کے بڑے فرزند عبد البھاء نے بہائیت کو مشتہر کرنے اور وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ بہائیت کو ایک الگ مذہب سمجھا جاتا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود پیدائش و آغازِ بہائیت پر اسلام کی ؛ جغرافیائی حدود، معاشرتی نفسیات اور اس کے فکری محرکات جیسے عوامل کے اثر کی وجہ سے پیدا ہونے والی نسبت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بہائیت اور اسلام کی اس تاریخی و معاشرتی نسبت سے بعض اوقات ایک ابہام کی کیفیت بھی دیکھنے میں آتی ہے جو ان افراد میں زیادہ پیدا ہوتا ہے کہ جو بہائیت کے تاریخی پس منظر سے ناواقف ہوں، یہ ابہام بہائی مت کی دستاویزات کے مطالعے کے دوران سامنے آنے والے قرآنی آیات و احادیث کے حوالوں کی موجودگی میں اس وقت واضح ہو جاتا ہے کہ جہاں ان کی تفسیر بہائیت کے نظریات کے مطابق پیش کی گئی ہو، جیسے رسول اور نبی میں فرق کا نظریہ۔ بہائی مت کے ماننے والوں کی موجودہ تعداد بعض زرائع کے مطابق پچاس لاکھ اور خود ایک بہائی موقع کے مطابق ساٹھ لاکھ سامنے آتی ہے۔"@ur .
  "ڈیوڈ جان کیوڈیل ارونگ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک مؤرخ ہیں جو دوسری جنگ عظیم کی عسکری تاریخ پر متعدد کتابوں کے مصنف ہیں اور یہودیوں کی نسل کشی یا ہولوکاسٹ کو جھٹلانے کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ ہولوکاسٹ کے خلاف اپنے بیانات کے باعث ان کا جرمنی، آسٹریا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں داخلہ ممنوع ہے۔ 20 فروری 2006ء کو آسٹریا کی ایک عدالت نے ہولوکاسٹ کو جھٹلانے پر انہیں تین برس قید کی سزا سنائی۔ 20 دسمبر 2006ء کو عدالت نے کو اپیل پر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔ 68 سالہ ارونگ کے مقدمے پر پوری دنیا میں آزادی اظہار کی حدوں کے حوالے سے بحث چھڑگئی۔ ان کا واقعہ خصوصا اس لئے بھی اہمیت کا حامل بن گیا کیونکہ ڈنمارک اور یورپ کے دیگر ممالک کے اخبارات کے جانب سے {[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے توہین آمیز خاکے شائع کئے جانے کے بعد دنیا بھر میں اس کے خلاف احتجاج جاری تھا جبکہ ان یورپی ممالک کا کہنا تھا کہ وہ آزادئ اظہار رائے کے قائل ہیں اس لئے ان اخبارات کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھاسکتے جبکہ انہی دنوں ڈیوڈ ارونگ کی گرفتاری اور انہیں تین سال کی سزا کی یورپ کی آزادئ اظہار رائے کی قلعی کھول دی۔ آسٹریا کی پولیس نے انہیں 1989ء میں جاری کردہ ایک وارنٹ کے تحت 11 نومبر 2005ء کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ دائیں بازو کے طالب علموں کے ایک گروہ کو لیکچر دینے جا رہے تھے۔ 20 فروری 2006ء کو ان کے مقدمے کا آغاز ہوا جس میں انہیں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بعد ازاں ان کی تین سال کی سزا کو ایک سال کرتے ہوئے دو سال کی سزا معطل کر دی گئی۔ آسٹریا میں یہ قانون 1992 میں بنا تھا اور اس کے تحت ہولوکاسٹ سے انکار کرنے کی سزا عمومی طور پر 10 سال قید ہے۔"@ur .
  "پٹھو گرم پنجاب میں بچوں کا ایک کھیل ہے۔ اس میں چھوٹی گول 4 یا 6 ٹھیکریوں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھا جاتا ہے۔ ایک بچہ ایک خاص فاصلے سے ان ٹھیکریوں کو ست ربٹی گیند مارتا ہے۔ اگر گیند کو دوسری سمت میں مخالف بچہ دبوچ لے تو پہلے بچے کی باری چلی جاتی ہے اگر ٹھیکریاں گیند سے ٹکرانے کے بعد گر جائیں اور گیند دور چلی جاۓ اور گیند کو ٹھیکریوں کے ساتھہ مارنے والا بچہ ٹھیکریوں کو درست کر دے تو اس بچے کو ایک اور باری مل جاۓ گی۔ اگر ٹھیکریوں کو درست کرنے سے پہلے پہلے مخالف کھلاڑی گیند اس بچے کو مار دیں تو اس بچے کی باری ختم ہو جاۓ گی۔"@ur .
  "یہ فہرست ان افراد کی ہے جنہوں نے اپنے آبائی مذاہب کو چھوڑ کو اسلام قبول کیا۔"@ur .
  "مزید دیکھئے کشمیر (ضد ابہام) آزاد جموں و کشمیرAzad Jammu and KashmirAzaad Jammu o Kashmir —  انتظامی تقسیم  — اوپر سے مخالف گھڑی کوٹلی، آزاد کشمیر .. بنجوسا جھیل .. منگلا ڈیم جھیل، میرپور .. ٹولی پیر .."@ur .
  "گلی ڈنڈا پنجاب اور برصغیر کے کئی دوسرے علاقوں میں لڑکوں کا کھیل ہے۔ یہ ایک ڈنڈے اور ایک گلی کی مدد سے کھیلا جاتا ہے اور یہ کھلے میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ کھلاڑیوں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں۔ ڈنڈا کسی بھی جسامت کا ہو سکتا ہے۔ گلی بھی ڈنڈے کا ایک علیحدہ چھوٹا ٹکڑا ہوتا ہے جس کی لمبائی 9 انچ کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ گلی کے دونوں سرے تراشے ہوۓ اور نوکدار ہوتے ہیں۔ اس کھیل میں گلی کے نوکدار حصے پر ڈنڈے سے مارا جاتا ہے گلی اوپر کو اچھلتی ہے اس اچھلتی ہوئی گلی کو پھر زور سے ڈنڈا مارتے ہیں جس کے نتیجے میں گلی بہت دور چلی جاتی ہے اگر کوئی مخالف کھلاڑی اس گلی کو ہـوا میں دبوچ لے یا اسے ایک خاص جگہ پر پھینک دے تو ڈنڈے سے گلی کو مارنے والے لڑکے کی باری چلی جاتی ہے اور اگلے کھلاڑی کی باری آجاتی ہے۔"@ur .
  "اسلوب علم یا Scientific method جسکو علمی طریقہ کار بھی کہ سکتے ہیں دراصل فطرتی اور اصطناعی مظاہر (phenomena) پر تحقیق کرنے اور نئی معلومات حاصل و ذخیرہ کرنے کے لیۓ اپناۓ جانے والی آذمودہ طرازوں (techniques) کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہی طرازوں کی مدد سے گذشتہ حاصل کی گئی معلومات کو آپس میں پیوستہ و باہم مربوط کرنے اور ان سے موجودہ معلومات کے مطابق نتائج اخذ کرنے کا کام بھی لیا جاتا ہے۔"@ur .
  "اردو اور انگریزی زبانیں آپس میں رشتہ دار ہیں۔ انکی یہ رشتہ داری اس وجہ سے ہے کہ یہ زبانوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے خاندان کا نام انڈو یورپین زبانیں ہے۔ اردو اور انگریزی میں رشتہ داری اور ان کے خاندان میں موجود دوسری سو کے قریب زبانوں کی رشتہ داری ان زبانوں میں موجود مشترکہ الفاظ کی بدولت قائم ہوئی ہے۔ ماہرین لسانیات کے نزدیک ان زبانوں کے بولنے والے ہزاروں سال پہلے ایک ہی جگہ رہتے تھے کچھہ وجوہات کی بنا پر وہ دنیا کے مختلف علاقوں میں پھیل گۓ لیکن جو الفاظ وہ آپس میں بولتے تھے ان کی خاصی تعداد ان کی موجودہ زبانوں میں موجود ہے اگرچہ ان کی شکل بدل چکی ہے لیکن یہ پھر بھی پحچانے جاتے ہیں۔ اردو انگریزی کے مشترکہ خاندان کی چند اور زبانوں کے نام یہ ہیں: جرمن، فرانسیسی، روسی، فارسی، پشتو، پنجابی، ہندی، نیپالی، بنگالی و‏غیرہ۔ عربی زبان سے اردو میں بے شمار لفظ آئیں ہیں لیکن عربی زبانوں کے ایک علیحدہ گروہ سامی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اردو زبان کے بنیادی الفاظ کا ماخذ اس کا اپنا ہی خاندان ہے۔"@ur .
  "کیلاش تبت چین میں 21778 فٹ/6638 میٹر اونچی چوٹی کا نام ہے۔ یہ ھندو، بدھ، جین اور بون عقیدوں کے نزدیک ایک مقدس پہاڑ ہے۔ اس پہاڑ کی برفوں سے برہم پترا، ستلج اور سندھ جیسے عظیم دریا شروع‏ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "ولیم ورڈذورتھ (William Wordsworth) (1770-1850) انگریزی زبان کا شاعر تھا۔ اسنے اپنے دوست کالرج کے ساتھ مل کر انگریزی ادب میں رومانوی تحریک کی بنیاد رکھی۔ فطرت ورڈذورتھ کی شاعری کی اہم خصوصیت ہے۔"@ur .
  "ہند۔یورپی زبانیں (Indo-European Languages) ایک ایسا گروہ ہیں جس میں آج کی سب سے زیادہ بولے جانے والی زبانیں شامل ہیں۔ یہ ساڑھے چار سو سے کچھ زیادہ زبانوں کا ایک خاندان ہے انھیں ایک خاندان میں ان کی خصوصیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ ہند۔یورپی زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں کی تعداد دنیا میں کسی بھی اور زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں سے زیادہ ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی زبانوں کا یہ خاندان دنیا کے ایکوسیع رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خاندان کی اہم زبانیں اردو، بنگالی، ہندی، پنجابی، پشتو، فارسی، کردی، روسی، آلمانی، فرانسیسی، ڈینسک، ولندیزی اور انگریزی ہیں۔"@ur .
  "ولیم جونز (1746-1794) ایک ماہر لسانیات اور برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرف سے بنگال میں جج تھا۔ مقدمات کے سلسلے میں اسے اکثر مقامی لوگوں سے ملنا پڑتا تھا۔ چنانچہ اسنے مقامی لوگوں کے رسوم و رواج کو جانا اورسنسکرت زبان کو سیکھا۔ سنسکرت برصغیر کی بے شمار زبانوں کی ماں کی حیثیت رکھتی ہے جس میں اردو بھی شامل ہے۔ ولیم جونز کو پہلے ہی لاطینی اور یونانی زبانیں آتیں تھیں۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ سنسکرت اور لاطینی اور یونانی زبانوں میں بہت مشابہت ہے۔ اپنے مشاہدے کو اسنے دوسرے لوگوں کے سامنے بھی پیش کیا۔ ولیم جونز کا یہ مشاہدہ لسانیات مین سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور یوں لسانیات میں ایک نۓ شعبے کی بنیاد پڑی جس کا نام ہے انڈو یورپین زبانیں۔"@ur .
  "ٹھیک بگ بینگ والے لمحے جس پر کائنات کا وقت صفر یعنی t=0 بھی کہا جاتا ہے۔ اس پر سارے کے سارے قوانین فطرت، جن سے ہم واقف ہیں، ہمارا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور ان کی بنیاد پر ہم کچھ بھی کہنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ ایسا کوئی بھی موقع جب قوانین فطرت (جنھیں عددی شکل میں بیان کرنے والی ریاضیاتی مساواتیں mathematical equations) اپنے بارے میں پیشن گوئی کیے جانے کی خاصیت (predictability) سے مرحوم ہو جائیں، وحدانیت یعنی Singularity کہلاتا ہے۔ اور اس وقت سائنس کی سب سے بڑی وحدانیت بگ بینگ ہے۔ ماہرین کونیات (Cosmologists)کے نزدیک بالعموم اور الحاد و مادہ پرستی کے علم بردار سائنس دانوں کے نزدیک بالخصوص، بگ بینگ وحدانیت (Big Bang Singularity) شدید نا پسندیدہ ہے۔ ان کی بے چینی کی وجہ یہ ہے کہ وہ بگ بینگ کے 10 -43 سیکنڈ (یعنی ایک سیکنڈ کے ایک ارب ارب ارب اربواں حصے کے بھی دس لاکھویں حصے) بعد تک کی سائنسی وضاحت کر سکتے ہیں لیکن ٹھیک کائنات کی حالت ٹھیک صفر سیکنڈ یعنی t=0 کی سائنسی وضاحت ابھی تک ممکن نہیں۔ اس ضمن میں بگ بینگ کے تقریبا درجن بھر متبادل نظریات موجود ہیں۔"@ur .
  "نسیم حجازی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام \"نسیم حجازی\" سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گورداس پور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996 ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات بیان کر کے نہیں رہ جاتے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔"@ur .
  "قرآن حکیم اﷲ تعالٰیٰ کی عظیم نعمت ہے جو اُس نے ہمیں اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ہمیں عطا فرمائی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا دعویٰ ہے کہ پچھلی صدیوں میں اُردو زبان میں قرآن حکیم کا کوئی ایسا ترجمہ نہیں کیا گیا جو سلیس، جامع اور مفصل ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے جدید تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عصر حاضر کی ارتقائی علمی سطحوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہو۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ انہوں نے ’’عرفان القرآن‘‘ کے نام سے قرآن حکیم کا ایسا ترجمہ پیش کیا ہے جو اردو بولنے والی دنیا میں ہر خاص و عام اور مکاتب فکر میں یکساں مقبول ہے۔ یہ نہ صرف ہر ذہنی سطح کیلئے یکساں طور پر قابل فہم ہے بلکہ موجودہ دور کی سائنسی تحقیق، قرآنی جغرافیہ اور قرآن پاک میں مذکور مختلف اقوام کے تاریخی پس منظر کو بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ سلیس، رواں، بامحاورہ یہ ترجمہ قارئین کی خدمت میں روحانی حلاوت، ادبِ الوہیت اور ادب و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تحفہ ہائے گراں قدر بھی پیش کرتا ہے۔ عرفان القرآن کی گوناگوں خوبیوں کی چند مثالیں کچھ یوں ہیں:"@ur .
  "پانی، آب یا ماء ایک بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ مائع ہے۔ یہ تمام حیات کے لیۓ نہایت اہم ہے۔ پانی نے کرۂ ارض کے ٪70.9 حصّے کو گھیرا ہوا ہے۔ کیمیائی طور پر یہ دو عناصر آکسیجن اور آبساز سے مل کر بنا ہے."@ur .
  "یہ فہرست صدور پاکستان کے متعلق ہے۔"@ur .
  "جن ماؤ بلڈنگ یا جن ماؤ ٹاور چین کے شہر شنگھائی کی ایک 88 منزلہ عمارت ہے جو دنیا کی اولین 10 بلند ترین عمارات میں شامل ہے۔ اس عمارت میں دفاتر اور شنگھائی کا گرینڈ حیات ہوٹل بھی واقع ہے۔ 2005ء کے مطابق یہ چین کی سب سے بلند اور دنیا میں پانچویں سب سے بلند عمارت ہے۔ چین کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز 2008ء میں شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر نامی عمارت کو مل جائے گا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔ عمارت میں قائم گرینڈ حیات ہوٹل 53 ویں سے 87 ویں منزل تک واقع ہے جس میں 555 کمرے ہیں۔ یہ زمین سے سب سے زیادہ بلندی پر واقع ہوٹل ہے تاہم مکمل طور پر ہوٹل کی عمارت ہونے کے باعث سب سے زیادہ بلند ہوٹل کی عمارت برج العرب ہے جو متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں قائم ہے۔ عمارت کی 88 ویں منزل ہوٹل کا حصہ نہیں بلکہ 1520 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ایک مشاہداتی عرشہ ہے جہاں ایک ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہے۔ یہاں سے پورے شنگھائی شہر کا انتہائی دلکش نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ عمارت میں نصب کی گئی لفٹیں 9.1 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتی ہیں اور محض 45 سیکنڈ میں نچلی منزل سے 88 ویں منزل پر پہنچادیتی ہیں۔ 5 اکتوبر 2003ء کو چین کے قومی دن کے موقع پر فضاء سے چھلانگ لگانے والے ایک بین الاقوامی گروپ نے جن ماؤ ٹاور کی چھت سے چھلانگ لگائی۔ اس گروپ کے ایک رکن 34 سالہ آسٹریلین رولینڈ سمپسن کا پیراشوٹ فنی خرابی کے باعث نہ کھل سکا اور وہ ملحقہ دوسری عمارت سے جاٹکرائے اور کئی دن ہسپتال میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 22 اکتوبر کو چل بسے۔"@ur .
  "برج المملکہ یا کنگڈم سینٹر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں واقع ملک کی بلند ترین عمارت ہے جسے دنیا کی خوبصورت ترین عمارتوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ 302 میٹر (992 فٹ) بلند یہ عمارت دنیا کی بلند ترین عمارات کی فہرست میں 25 ویں نمبر پر ہے۔ برج 94 ہزار 230 مربع میٹر پر جبکہ کل عمارت 3 لاکھ مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ برج المملکہ سعودی شہزادے الولید بن طلال بن عبدالعزیز السعود کی ملکیت ہے۔ اس منصوبے پر کل 1.717 ارب سعودی ریال کی لاگت آئی۔ برج کا سنگ بنیاد 1999ء میں رکھا گیا اور 2002ء میں پایہ تکمیل پر پہنچا۔ برج شہر کے مرکز میں شاہراہ شاہ فہد اور کوچہ العروبہ کے درمیان ریاض کے ابھرتے ہوئے کاروباری مرکز اولایا میں واقع ہے۔ برج المملکہ 2002ء میں ایمپورس اسکائی اسکریپر ایوارڈ جیت چکا ہے جس میں اس کے منفرد اور دلکش ڈیزائن کو سراہا گیا۔ عمارت میں دفاتر اور خریداری کے مراکز کے علاوہ ہوٹل اور رہائشی اپارٹمنٹ بھی واقع ہیں۔ اس میں واقع مسجد دنیا کی بلند ترین مسجد بھی واقع ہے جبکہ اس کی ایک اور خصوصیت اس چھت کے دونوں سروں کے درمیان واقع پل ہے جہاں سے پورے ریاض کا دلکش نظارہ دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "ابراج البیت سعودی عرب کے شہر مکہ میں زیر تعمیر ایک عمارت ہے جو 2010ء میں مکمل ہوگی۔ یہ حجم کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی اور سعودی عرب کی سب سے بلند عمارت ہوگی جس کی بلند 785 میٹر ہوگی۔ اس طرح وہ دنیا کی بلند ترین عمارات میں سے ایک ہوگی۔ اس زیر تعمیر عمارت کو مسجد حرام سے ملحقہ علاقے میں تعمیر کیا جارہا ہے جس کا مقصد حجاج کرام اور رمضان کے مہینے میں عمرہ کرنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر انہیں رہائش کی بہتر سہولیات مہیا کرنا ہے۔ ابراج البیت 7 عمارتوں کا مجموعہ ہوگا جس میں ایک 4 منزلہ خریداری مرکز اور 8 ہزار گاڑیاں کھڑی کرنے کی سہولت بھی مہیا کی جائے گی۔ رہائشی برج میں مستقل رہائشی سہولیات میسر ہوں گی جبکہ دو ہیلی پورٹ اور ایک مجلسی مرکز بھی اس میں تعمیر کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر اس میں 65 ہزار افراد رہائش اختیار کرسکیں گے۔ ابراج البیت کی مرکزی عمارت کی بلندی 577 میٹر یعنی (1893 فٹ) ہوگی جبکہ اس کی کل منزلیں 76 ہوں گی۔ اس عمارت میں شامل 7 برج، ان کی بلندی اور تکمیل کے سال درج ذیل ہیں: ملف:Comparison four face clocks. "@ur .
  "کاشغر عوامی جمہوریہ چین کے حودمختار علاقے سنکیانگ کا ایک شہر ہے جس کی آبادی 205،056 (بمطابق 1999ء) ہے۔ یہ شہر صحرائے تکلامکان کے مغرب کی جانب کوہ تیان شیان کے دامن میں دریائے کاشغر کے کنارے پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 1290 میٹر (4232 فٹ) ہے۔ وادئ جیحوں کی جانب سے خوقند، سمرقند، الماتے اور دیگر شہروں سے آنے والے راستوں کے وسط میں واقع ہونے کے باعث ماضی میں یہ شہر سیاسی و کاروباری مرکز رہا ہے۔ موجودہ شہر کے 200 کلومیٹر دور مغرب سے کرغزستان کی سرحد کے قریب شاہراہ ریشم گذرتی ہے جہاں سے جنوب مغرب کی جانب بلخ اور شمال مغرب کی جانب فرغانہ کے آسان راستے جاتے ہیں۔ کاشغر بذریعہ شاہراہ قراقرم و درہ خنجراب پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے منسلک ہے اور درہ تورگرت اور ارکشتام سے کرغزستان سے ملا ہوا ہے۔ دریائے کاشغر سے زرخیز ہونے والی زمینوں پر کپاس، اناج اور پھل کاشت کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں قریبی چرا گاہوں میں گلہ بانی بھی کی جاتی ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم کے کنارے واقع اس شہر میں صدیوں سے تاجروں کے کاروانوں کے لیے روایتی ہاتھ سے بنے کپاس اور ریشم کے پارچہ جات، قالین، چمڑے کی مصنوعات اور زیورات تیار کیے جاتے تھے جو آج بھی یہاں کی اہم صنعت ہیں۔ ترکوں کے اویغور قبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلمان یہاں اکثریت میں ہیں۔"@ur .
  "پاکستان ایک کثیر سیاسی جماعیتں رکھنے والا ملک ہے۔ یہاں ہر سیاسی جماعت کو ایک دوسرے سے ملک کر کام کرنا پڑتا ہے۔ کسی زمانے میں پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی، لیکن یہ بھی دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کی طرح کئی دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں ہے جو اکیلے ہی حکومت سازی کر سکے بلکہ صرف مخلوط حکومت ہی ممکن ہے۔"@ur .
  "لازیومرکزی اٹلی کا علاقہ ہے جسکے شمال میں اٹلی ہی کے علاقے تسکانہ اور امبریا واقع ہیں، مشرق میں مارچے، ابروزو اور مولیزے، جنوب میں کمپانیہ اور مغرب میں بحیرہ روم واقع ہے۔ آبادی کے لحاظ سے لازیو اٹلی کا تیسرا آباد ترین علاقہ ہے، جہاں پچیس لاکھ سے زائد کی آبادی، جو کہ پورے علاقہ کی آبادی کا 55 فیصد ہے، دارالحکومت روم کا نہ صرف علاقہ کا بلکہ اٹلی کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر بناتی ہے۔ روم سمیت لازیو کے کل پانچ صوبے ہیں۔ جنکی تفصیلات درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "ککلی پنجابی لڑکیوں کا ایک مقبول ناچ ہے۔ اس میں دو یا چار ہمجولی ایک دوسرے کا آمنے سامنے ھاتھ پکڑتی ہیں بازو لمبے کرکے قدرے پیچھے کو جھکتی ہیں پیروں کو ایک دوسرے کے قریب رکھا جاتا ہے۔ اور جھٹکے لگاتے ہوۓ تیزی سے چکر کاٹے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پنجیری مختلف چیزوں کو ملا کر بنائی جانے والی ایک طاقتور خوراک ہے۔ پاکستان بلخصوص پنجاب کی سوغات ہے۔"@ur .
  "جیمز ہیریئٹ (1916-1995) ایک انگریز ڑنگر ڈاکٹر اور ادیب تھا۔ انگلستان کے علاقے یارکشائر کے دیہاتی پہاڑي علاقوں میں وہ جانوروں کا علاج کرتا رہا۔ اپنے روز مرہ تجربات و واقعات کو اسنے اپنی مشہور کتابوں میں کہانیوں کی شکل میں لکھا ہے۔ اسکی کہانیوں پر فلمیں بھی بن چکی ہیں۔ اسکا خلوص، اسکی حس مزاح اور محنت میں رچی ہوئی انسانیت اسے بہت اچھے ڈنگر ڈاکٹر کے علاوہ ایک اعلی ادیب بھی بناتی ہیں۔"@ur .
  "اٹلی کے علاقوں کو علاقائی اختیارات 1948ء کے آئین میں وضع کیے گۓ، جسکی رو سے آئین کا مقصد علاقائی خود مختاری کا تحفظ، اور مرکزی حکومتی سطح پر اختیار کے ارتکاز کو کم سے کم کرنے کے لیے اصول وضع کرنا اور ایسے قوانین بنانا ہے جو اختیارات کے مرکز میں ارتکاز کو کم کر کے علاقائی سطح پر تقسیم کرنے میں مدد دیں۔ اٹلی کے پانچ خاص علاقوں جن میں فریولی وینیزیا جولیا، ساردینیا، سسلی، ترینتینو جنوبی ٹائرول ، اور وادی آوستہ کو خود مختاری کا خصوصی مقام دیا گیا ہے، جسکی رو سے یہ علاقے مخصوص علاقائی معاملات کے لیے خود اپنا قانون وضع کر سکتے ہیں۔ یہ خصوصی اختیارات ان علاقوں کو انکے ثقافتی پس منظر، علاقائی تقسیم اور کچھ اہم مذہبی معاملات کی وجہ سے دیے گۓ ہیں۔ باقی عام پندرہ علاقوں کو 1970ء کے آغاز میں عملی طور پر بنایا گیا تھا۔ ہر علاقہ کی اپنی منتخب کونسل یا جیونتہ ریجیونالے ہوتی ہے، جسکے صدر کا انتخاب براہ راست کیا جاتا ہے۔ اور اگر صدر پر جیونتہ کا اعتماد نہ رہے تو اسکو مستعفی ہونا پڑتا ہے۔ علاقائی تقسیم کا بنیادی مقصد حکومتی مشینری کو غیر مرتکز کرنا ہے۔ 2001ء کی آئینی ترمیم میں علاقوں کو مزید اختیارات وضع کیے گۓ ہیں، اور خاص طور پر قانون سازی پر مرکزی حکومت کے کنٹرول کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ 2005ء میں دائیں بازو کی جماعتوں نے اس وقت کے وزیر اعظم سلویو برلسکونی کی قیادت میں آئین میں علاقائی تقسیم کے حوالے سے بڑی تبدیلیوں کا منصوبہ پیش کیا، جسکے مطابق علاقوں کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں قانون سازی کا اختیار دیے گۓ تھے۔ تاہم اس منصوبہ تبدیلی آئین کو اطالوی عوام نے ریفرنڈم میں 38.3% کے مقابلے میں 61.7% ووٹوں سے رد کر دیا۔ گزشتہ کئي سالوں سے علاقائي خود مختاری اطالوی سیاست میں اہمیت اختیار کر گئی ہے خاص کر سیاسی جماعت لیگا نارڈ کی مقبولیت میں اضافہ اس معاملے کو زیادہ اہم بنا رہا ہے۔ اطالوی نقشہ میں علاقے نمبر زد ہیں اور نیچے دیۓ گۓ خانہ معلومات میں علاقہ کے نمبر کے آگے علاقہ کا نام اوردیگر معلومات دی گئی ہیں۔ نمبر شمار علاقہ علاقہ کا رقبہ علاقہ کی آبادی علاقہ کا صدر مقام صدر مقام کی آبادی 1 آبروزو 10,794 1,305,307 لا آکوئیلا 69,368 2 وادی آوستہ 3,263 123,978 آوستہ 328,458 3 پلیہ 19,366 4,071,518 باری Bari 1,594,109 4 بازیلیکاتا 9,995 594,086 پوتینزہ 69,295 5 کلابریا 15,081 2,004,415 کتنزارو 94,969 6 کمپانیہ 13,595 5,790,929 ناپولی 1,000,470 7 ایمیلیا رومانیا 22,124 4,187,557 بولونیا 374,425 8 فریولی وینیزیا جولیا 7,856 1,208,278 تریعیستے 207,069 9 لازیو 17,208 5,304,778 روم 2,553,873 10 لیگوریا 5,420 1,610,134 جینوا 620,316 11 لومباردیہ 23,861 9,475,202 میلان 1,308,311 12 مارچے 9,694 1,528,809 انکونا 101, 909 13 مولیزے 4,438 320,907 کامپوباسو 51,633 14 پیعیمونتے 25,399 4,341,733 تورین 902,255 15 ساردینیا 24,090 1,655,677 کالیاری 160,770 16 سسلیہ 25,708 5,017,212 پالیرمو 675,501 17 ترینتینو جنوبی ٹائرول 13,606 985,128 ترینتو 110,142 18 تسکانہ 22,990 3,619,872 فیرنزے 366,488 19 امبریا 8,456 867,878 پیروجیہ 606,413 20 وینیتو 18,391 4,738,313 وینیزیا 271,251"@ur .
  "چارلس ڈارون (1809-1882) ایک انگریز ماہر حیاتیات تھا۔ اسنے نے نظریہ ارتقا پیش کیا اور دنیا کی سوچ میں بہت بڑی تبدیلی لیکر آیا۔"@ur .
  "اس نظریہ کے مطابق طبیعیاتی مظاہر کو ریاضی مساوات کے مطیع بتانا ایک سادہ پن کوشش ہے جس سے مظاہر کے اہم چال چلن کی عکاسی تو ہو سکتی ہے، مگر مظاہر کی پوری تفصیل کو قید کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر سیارچوں کی سورج کے گرد بیضوی مدار میں گردش کیپلر (Kepler) کی مساوات سے بیان کی جاتی ہیں۔ اگر ان مساوات میں ہم سیارچوں کی آج کی جگہ ڈالیں تو دس سال بعد کی جگہ کی پیش گوئی کر سکتے ہیں۔ مگر ان مساوات سے ہزار سال بعد کی جگہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں، اور نہ ہی یہ کہ اس مدت میں کوئی سیارچہ کسی سیارے سے ٹکرا جائے گا؟ اس کی ریاضی وجہ یہ ہے کہ یہ مساوات شواشی (chaotic) ہیں۔ یعنی آج کی جگہ کی پیمائش میں اگر ایک میٹر کا فرق ہو تو ہزار سال کی پیش گوئی جگہ میں شدید فرق پڑ سکتا ہے ۔ اب چونکہ آج کی جگہ کو بہت زیادہ اعداد کی درستگی (precision) سے پیمائش کرنا ممکن نہیں، اس لیے ہزار سال بعد کا جواب معلوم نہیں ہو سکتا۔ یہ نظریہ متعدد لوگ پیش کر چکے ہیں۔ حال میں سٹیفن وولفرام نے اس نظریہ کو آگے بڑھایا ہے۔ اس کے مطابق طبیعیاتی مظاہر کو مساوات کے بجائے ایک شمارندہ کاری (computation) سمجھنا چاہیے۔ یہ شمارندہ کاری کسی کمپوٹر پر نہیں مگر قدرتی طور پر اس مظاہر میں ہی ہو رہی ہے۔ اس نظریہ کی وجہ وولفرام کی خلیاتی خود متحرک (cellular automata) پر تحقیق ہے جس میں بہت سے خلیات میں کچھ سادہ قواعد کے تحت اگر ہر خلیہ میں شمارندگی ہو، تو خاصے عجیب نتائج حاصل ہو سکتے ہیں (تصویر ا تا ۵) ۔ مثال کے طور پر تصویر 1 میں یک العباد (one-dimensional) خلیاتی خود متحرک دکھایا گیا ہے (افقی جانب یا دائیں بائیں سطر)۔ ہر خلیہ کی حالت \"سیاہ\" یا \"سفید\" ہو سکتی ہے۔ عمودی جانب (اوپر سے نیچے) اس کا ارتقاء دکھایا ہے۔ ہر خلیہ کی اگلی سطر میں حالت اس کی اپنی موجودہ حالت اور اس کے دائیں اور بائیں ہمسایہ خلیات کی موجودہ حالت پر منحصر شمار کی جاتی ہے۔ ان تین خلیات کی موجودہ حالت کی 8 پرموٹیشن (permutation) ممکن ہیں، اور ہر پرموٹیشن کے لیے اگلی حالت تصویر کے اوپر پٹی میں دکھائی گئ ہے۔ یہ اس تصویر کے لیے ارتقاء کا قاعدہ ہے۔ دیکھو کہ اس قاعدے کے تحت یہ خلیاتی خود متحرک ایک معیادی وضع (periodic pattern) اختیار کر لیتا ہے۔ اس یک العبادی خلیاتی خود متحرک کے لیے کل 256 مختلف قواعد ممکن ہیں ۔ کچھ قواعد کے تحت کی تصاویر نیچے دی گئی ہیں۔ ان تصاویر میں کچھ اسی طرح پچیدہ ہو سکتی ہیں جسے تیز ہوا میں درخت کے پتوں کا لہرانا، یا سمندر کی لہروں کا منظر۔ اس تحقیق کے مطابق شمارندہ کاری کو چار طبقوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے (یعنی خلیاتی فضا پر اگر کچھ خاص قواعد کے تحت شمارنگی شروع کی جائے، تو چلنے کے بہت دیر بعد یہ نتائج نکل سکتے ہیں)۔ شمارنگی ایک وضع اپنا کر رکی ہوئی محسوس ہوتی ہے (مثال تصویر 2) شمارندگی ایک معیادی وضع (peiodic pattern) اختیار کر لیتی ہے (مثال تصویر 1، 3)۔ شمارنگی بے ترتیب (random) وضع اختیار کرتی ہے (مثال تصویر 4) ۔ شمارنگی ایک gnarly وضع اختیار کر لیتی ہے (جو بےترتیب نہیں ہوتی) مگر ناقابل پیشن گوئ (unpredictable) ہوتی ہے (مثال تصویر 5) ۔ یہاں \"ناقابل پیشن گوئی\" سے مراد یہ ہے کہ شمارندگی کا کوئ ایسا طریقہ ممکن نہیں جو اس شمارندگی طریقے کی نسبت جلد یہ نتائج فراہم کرے۔ یعنی آپ کو نتائج کے لیے اس نکتہ تک شمارندگی کو چلانا ہو گا، کوئی ایسا کلیہ نہیں جس میں اعداد ڈال کر آپ یہ نتیجہ جلد حاصل کر سکتے ہوں۔ نیچے کی تصویر طبقہ 1 کی شمارندہ کاری ہے۔ یہاں یہ ایک ساکن حالت کو پہنچ جاتی ہے۔ نیچے کی تصویر طبقہ 2 کی شمارندہ کاری ہے۔ یہ ایک معیادی وضع اختیار کرتی ہے۔ نیچے کی تصویر طبقہ 3 کی شمارندہ کاری ہے۔ اس تصویر میں دائیں طرف ایک بےترتیب وضع نظر آ رہی ہے۔ یہ زیادہ دلچسپ نہیں۔ نیچے کی تصویر طبقہ 4 کی شمارندہ کاری ہے۔ یہاں شمارندہ کاری gnarly ہے۔ یہ بہت دلچسپ ہے۔ اس طرح کی مثالیں قدرتی مظاہر میں ملتی ہیں۔ مثلاً سیگرٹ سے اٹھتا ہؤا دھواں بے ترتیب نہیں ہوتا، مگر ناقابل پیشن گوئ ہوتا ہے، جسے gnarly کہا جا سکتا ہے۔ \"نئ قسم کی سائنس\" نظریہ کے مطابق قدرتی (طبیعیاتی) مظاہر اصل میں طبقہ چار کی شمارندگی ہیں۔ مثلا اگر پتے ہوا میں لہرا رہے ہیں تو یہ ایک طبقہ چار کی متوازی شمارنگی (parallel computing) ادا کر رہے ہیں۔ اب یہ شمارنگی کن قواعد کے تحت ہو رہی ہے، یہ ڈھونڈنا ایک علیحدہ مسلئہ ہے۔ (یاد رہے کہ یہ شمارندگی کسی کمپوٹر پر نہیں، بلکہ قدرت میں ہی ہو رہی ہے۔)"@ur .
  "عدوی طب میں کسی microorganism سے پیدا ہونے والے مرض کو کہا جاتا ہے، یہ خورد نامیہ ؛ بیکٹیریا بھی ہو سکتا ہے کو طفیلی بھی اور کوئی وائرس بھی۔ اسکو انگریزی میں (اور گمان غالب ہے کہ اردو میں بھی) infection کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "راکاپوشی نگر، شمالی پاکستان میں 25550 فٹ / 7788 میٹر بلند پہاڑ ہے۔ یہ سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے۔ یہ پاکستان میں 12ویں نمبر پر اور دنیا میں 27ویں نمبر پر بلند چوٹی ہے۔ اسے سب سے پہلے 1958 میں دو برطانوی کوہ پیما مائیک بینکس اور ٹام پیٹی نے سر کیا۔"@ur .
  "Cocci = مکورات -- بوجہ کروی شکل coccus = مکورہ -- بوجہ کروی شکل diplococci = مکورات زوجی -- diplococci encapsulated = مکورات زوجی کیسہ دار staplylococci = مکورات خوشہ -- بوجہ خوشہ نما شکل streptococci = مکورات گرہ -- پٹی نما شکل جو گرہ نما بھی دکھائی دیتی ہے ]] عمومی طور پر جراثیم کی اصطلاح ایسے یک خلوی جانداروں کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جنکا مرکزہ مکمل طور پر ترقی یافتہ نہ ہو یعنی یہ بدائی المرکز خلیات ہوتے ہیں۔ جراثیم کو انگریزی میں bacteria کہا جاتا ہے جسکی واحد، اردو میں جرثومہ اور انگریزی میں bacterium کی جاتی ہے۔ ایسے تمام جاندار جو کہ آنکھ سے نہ دیکھے جاسکتے ہوں اور انکے دیکھنے کے لیۓ کسی آلے کی ضرورت ہوا کرتی ہو، خوردنامیات (microorganisms) کہلاۓ جاتے ہیں اور ان میں ؛ جراثیم یعنی بیکٹیریا ، فُطریات یعنی فنجائی ، حیوانات اول یعنی پروٹوزوا اور حُمَہ یعنی وائرس شامل ہیں۔ وائرس کو بعض اوقات اس دائرے سے خارج بھی کردیا جاتا ہے کیوں کہ اپنی ساخت میں وائرس خلیاتی (cellular) نہیں ہوتے۔ جراثیم کے مطالعہ کرنے کے علم کو علم جراثیم یا جرثومیات (bacteriology) کہا جاتا ہے جو کہ بذات خود خردحیاتیات (microbiology) کی ایک ذیلی شاخ ہے۔"@ur .
  "دریائے گلگت شمالی پاکستان کا ایک دریا ہے۔ گلگت کے پیچھے سے شروع ہوتا ہے اور شہر کے ساتھ سے گزرتا ہے۔ پانی صاف ہونے کی وجہ سے اس میں ٹراؤٹ مچھلی بھی ہوتی ہے۔ دریائے ہنزہ سے ملنے کے بعد یہ دریائے سندھ سے ملتا ہے۔"@ur .
  "دریائے ہنزہ پاکستان کے شمالی علاقوں ہنزہ اور نگر کا اہم دریا ہے۔ بہت زیادہ مٹی اور چٹانی ذروں کی آمیزش کی وجہ سے یہ بہت گدلا ہے۔ مختلف گلیشیر اور خنجراب اور کلک نالے اسکی بنیاد ہیں۔ پھر اسی میں نلتر نالہ اور دریائے گلگت ملتے ہیں۔ بلآخر یہ دریائے سندھ میں مل جاتا ہے۔ شاہراہ ریشم اس دریا کے ساتھ چلتی ہے۔"@ur .
  "سلاجیت شمالی پاکستان بالخصوص نگر، چترال اور کالاش جسے ازمنہ قدیم میں کافرستان بھی کہا جاتا تھا کی پہاڑوں سے نکلنے والا ایک مادہ ہے۔ اسکا رنگ سیاہی مائل چاکلیٹ کی طرح ہوتا ہے۔ سلاجیت کو کھوار چترالی زبان میں زومو آشرو یعنی پہاڑ کا آنسو کہا جاتا ہے کھوار زبان میں آشرو آنسو کو کہا جاتا ہے لفظ آشرو پنجابی زبان کے لفظ آتھرو سے بنا ہے اور تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ چترالی زبان کھوار میں بھی مستعمل ہے۔ سلاجیت ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کو جوڑنے اور جسم کو گرمائش دینے کیلیۓ استعمال ہوتا ہے۔ عموما یہ مردانہ کمزوری دور کرنے کے لیے دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے- حوالہ جات کھوار اردو لغت، رحمت عزیز چترالی، کھوار اکیڈمی، زومو آشرو (سلاجیت) سے اقتباس"@ur .
  "خوردبین (microscope) ، خرد یا خورد پیمانی یعنی انتہائی چھوٹے یا عموما انسانی آنکھ سے نہ دیکھے جانے والے اجسام کو دیکھنے کے لیۓ استعمال کیا جانے والا ایک آلہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "ہنزہ شمالی پاکستان کا ایک علاقہ ہے۔ اسے وادی ہنزہ بھی کہتے ہیں۔ یہ گلگت سے شمال میں نگر کے ساتھ اور شاہراہ ریشم پر واقع ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی بستیوں کا مجموعہ ہے۔ سب سے بڑی بستی کریم آباد ہے۔ سیاحوں کا یہ بڑا مرکز ہے۔ راکاپوشی کا نظارہ بہت دلفریب ہے۔پاک فوج میں ملازمت اور سیاحوں کی خدمت سب سے بڑا زریعہ روز گار ہے۔ دریائے ہنزہ اسکے ساتھ سے گزرتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کی زبان وخی اور بروشسکی ہے۔ لیکن یہاں کے لوگ شینا زبان بھی بولتے ہیں۔ تین جغرافیائی حصوں، یعنی مرکزی ہنزہ، وادی گوجال اور شیناکی پر مشتمل وادی ہنزہ منفرد ثقافتوں اور سیاحتی مقامات کا مرکز ہے. "@ur .
  "غرناطہ (Granada) ، ہسپانیہ (Spain) کے جنوب میں ایک تاریخی شہر کا نام ہے۔ اسکی وجہ شہرت یہاں مسلمانوں کے دور کا محل الحمرا ہے۔ 1492 تک غرناطہ سپین میں آخری اسلامی ریاست کا مرکز تھا۔ عیسائی حکمرانوں کی معاہدہ خلافی (جسے ہسپانوی احتساب کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے) نے1610 تک مسلمانوں کو اس علاقے میں بلکل ختم کر دیا۔ غرناطہ کے ساتھ ہی سپین کا سب سے اونچا پہاڑ ملحسن واقع ہے۔ جو سپین کے آخری سے پہلے مسلمان حکمران مولاۓ حسن کے نام پر ہے۔ غرناطہ ایک بہت خوبصورت شہر ہے۔ اسکی خوبصورتی کو ایک جدید ہسپانوی شاعر اقاذہ نے یوں بیان کیا ہے: اے عورت اسے کچھ دے دے دنیا میں اس سے بڑی اور کوئی بدقسمتی نہیں ہو سکتی کہ انسان غرناطہ میں ہـو اور اندھا ہـو"@ur .
  "نور جہاں (1926-2000) پاکستان کے دل کی دھڑکن اردو زبان و گائیکی کی آبرو پنجابی کا مان۔ برصغیر کی مشہور گلوکارہ اور اداکارہ تھیں۔ ملکہ ترنم کا خطاب انھیں پاکستانیوں کی طرف سے ملا۔ انھوں نے 10000 کے قریب گیت ہندوستان و پاکستان میں اردو، سندھی بنگالی پشتو عربی اور پنجابی زبانوں میں گا‎ۓ۔"@ur .
  "نسوار تمباکو سے بنی ہوئی گہرے سبز رنگ کی ہلکی نشہ آور چیز ہے۔ نسوار کھانے والا ایک چٹکی کے برابر اپنے منہ میں رکھتا ہے۔ اور اس سے لطف لیتا ہے۔ نسوار تمباکو کے پتوں باریک پیس کر اور پھر اس میں حسب منشا چونا ملا کر تیار کی جاتی ہے۔ نسوار خور اسے ایک ڈبی میں یا پڑیا میں ڑال کر جیب میں رکھتا ہے اور حسب خواہش منہ میں ڈالتا رہتا ہے۔ نسوار چونکہ تمباکو سے بنتی ہے اس لیۓ اس کے نقصانات بھی لازما ہونگے لیکن یہ بہت کم نسوار خوروں کو پتہ ہونگے۔ لیکن جو چیز اس میں تکلیف دہ ہے وہ نسوار خوروں کا جگہ جگہ تھوکنا ہے جس سے کہ دوسرے لوگ تنگ ہوتے ہیں۔ زیادہ نسوار خوروں کا تعلق صوبہ سرحد سے ہے۔ وہاں انھیں پڑیچے بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ پڑچ کی آواز کے ساتھ تھوکتے ہیں۔"@ur .
  "پرنس آف ویلز- شاہ برطانیہ کے ولی عہد کا سرکاری خطاب ۔ سب سے پہلے ، 1301ء میں ایڈورڑ اوّل کے بیٹے کو دیا گیا ۔"@ur .
  "پمپا یا پامپا جنوبی امریکا کے وسیع میدانوں کو کہا جاتا ہے جہاں درخت نہیں ہیں لیکن چراگاہیں بکثرت موجود ہیں۔ کوئنچا زبان میں پمپا کا مطلب \"میدان\" ہے۔ جنوبی برازیل، یوراگوئے اور ارجنٹائن کے ان میدانوں میں مویشی خوب پالے جاتے ہیں ۔ شمالی امریکا کے اسی قسم کے میدان \"پریریز\" کہلاتے ہیں ۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے جنوب مشرق میں ایسے میدانوں کو \"سوانا\" کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ایمیلیا رومانیا اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے، جو شمالی اٹلی کے دو تاریخی علاقوں ای میلیا (Emilia) اور رومانیا (Romagna) کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ علاقہ کے مشرق میں بحیرہ روم، شمال میں دریائے پوہ، جنوب میں آپینینے کی پہاڑیاں واقع ہیں۔ علاقہ کو نو صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ لگ بھگ بیالیس لاکھ آبادی کا یہ علاقہ اٹلی کا دوسرا امیر ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اقتصادی حوالے سے زراعت کی اہمیت مسملہ ہے جہاں مختلف قسم کی اجناس مثلا مکئي وغیرہ کے علاوہ سبزیاں جن میں ٹماٹر، پیاز، آلو وغیرہ بہتات سے پیدا ہوتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ گلہ بانی بھی اہم پیشہ ہے۔ صنعتوں میں کھانے پینے کی اشیا بنانے والے صنعتیں قابل ذکر ہیں جو خاص کر پارما اور بلونیا کے علاقہ میں لگائی گئيں ہیں۔ موجودہ دور میں ایک تیسرا شعبہ جو بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے وہ مالی خدمات کا ہے جن میں بنکاری اور بیمہ ساز ادرے شامل ہیں۔ اقتصادی ترقی کی وجہ سے علاقے کے رہنے والوں کا معیار زندگی بہت اچھا ہے، اور یہ بھی ان وجوہات میں سے ایک ہے جسکی وجہ سے کافی زیادہ تعداد میں غیر ملکی مہاجرین دنیا کے مختلف ممالک سے یہاں آ کر آباد ہو گۓ ہیں۔ اطالوی قومی ادارہ شماریات (Italian national institute of statistics ISTAT) کے 2006ء کے اعدادوشمار کے مطابق علاقہ میں 288,844 غیر ملکی مہاجر رہتے ہیں جو علاقہ کی کل آبادی کا 6.8 فیصد ہیں۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "Amphibian جل تھلیل – خشکی اور تری دونوں میں رہنے والا جانور ۔ ریڑھ کی ہڈی والے خاندان سے تعلق رکھتا ہے ۔ عام طور پر مادہ تازہ پانی میں انڈے دیتی ہے اور سورج کی گرمی سے بچے نکل آتے ہیں – ماہرین انہیں مچھلیوں اور حشرات الارض کے بین تصور کرتے ہیں ۔ ان میں مینڈک اور نیوٹ شامل ہیں ۔"@ur .
  "اس مضمون میں ابہام سے بچنے کے ليے وراثہ (gene) اور لحمیہ (protein) کے الفاظ کو الگ رکھنا لازمی ہے کیونکہ p53 کا لفظ دونوں کے ليے استعمال ہوا ہے۔ p53 ایک ایسی gene یعنی وراثے کا نام ہے جو کہ جانداروں کے خلیات میں اسی p53 نام کا ایک لحمیہ تیار کرتا ہے جسے p53 (لحمیہ) کہتے ہیں اور یہ لحمیہ خلیات میں سرطان کی سرکوبی کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اور اسی وجہ سے یہ لحمیہ p53 بنانے والی جین p53 کو سرطان کی سرکوبی کرنے والی جین کی حیثیت دی جاتی ہے۔ مجموعی طور پر یہ جین یا وراثہ خلیات کی بے قابو نشونما کو تضبیط (کنٹرول) کرتا ہے۔ یہ اہم ترین کام سرانجام دینے کے ليے p53 نامی یہ وراثہ یا جین ، apoptosis ، یا سادہ الفاظ میں برمجی خلیاتی موت (programmed cell death) جیسے mechanism کو استعمال کرتی ہے۔"@ur .
  "برج نخیل، جسے پہلے البرج کا نام دیا گیا تھا، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی ایک مجوزہ بلند عمارت ہے جنوری 2009ء میں اعلان کیا گیا کہ مالی مسائل کے باعث اس منصوبے کے موخر کر دیا گیا ہے اور بعد ازاں نخیل گروپ کے مالیاتی مسائل بڑھنے کے باعث اسے بالآخر دسمبر 2009ء میں منسوخ کر دیا گیا۔ نخیل گروپ متعدد ممکنہ ٹھیکیداروں سے مذاکرات کر رہا ہے جس میں جنوبی کوریا کا سامسنگ انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن، جاپان کی شیمیزو کارپوریشن اور آسٹریلیا کی گروکون شامل ہیں۔ مجوزہ برج نخیل کی بلندی 1400 میٹر (4600 فٹ) ہوگی۔"@ur .
  "وراثات کابت الورم (tumor suppressor genes) اصل میں جاندار کے جسم میں پائے جانے والے ایسے فطری وراثات (genes) ہوتے ہیں کہ جو کسی خلیہ میں ورمی (tumor) یا سرطانی خلیات کی خصلتوں کی پیدائش کے رجحانات کی سرکوبی کرنے کا فعل انجام دیتے ہیں۔ متعدد معزازِ سرطان (cancer promoting) عوامل جو کہ وراثات میں ترامیم کے عمل میں ملوث ہوتے ہیں اور طفرہ (mutation) وغیرہ کے نمودار ہونے کا سبب بنتے ہیں ایسے ہیں کہ جو وراثات کابت الورم کو سکوت وراثہ (gene silencing) کے عمل سے خاموش کردیتے ہیں اور ظاہر کہ جب یہ سرطان کی سرکوبی کرنے والے وراثات کابت الورم ہی خاموش ہوجائیں تو سرطانی خلیات کے نمو پاجانے کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔"@ur .
  "صوفہ گھروں اور دفتروں میں ایک آرام دہ بیٹھنے کی جگہ ہے۔ عام طور پر ایک صوفہ سیٹ تین حصوں میں مشتمل ہوتا ہے۔ ایک حصہ بڑا اور اس پر تین لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔ دوسرے دو حصے ایک ایک شخص کے بیٹھنے کیلیۓ ہو تے ہیں۔ صوفہ لکڑی، سپرنگ، موٹا کپڑا اور فوم پر مشتمل ہوسکتا ہے۔"@ur .
  "صحرائے اعظم یا صحارا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے جس کا رقبہ 9،000،000 مربع کلومیٹر (3،500،000 مربع میل) ہے جو تقریبا امریکہ کے کل رقبے کے برابر ہے۔ صحرائے اعظم شمالی افریقہ میں واقع ہے۔ انگریزی میں اسے Sahara کہا جاتا ہے جو دراصل عربی لفظ \"صحراء\" سے ماخوذ ہے۔ صحرائے اعظم کے مغرب میں بحر اوقیانوس، شمال میں کوہ اطلس اور بحیرہ روم، مشرق میں بحیرہ احمر اور مصر اور جنوب میں دریائے نائجر کی وادی اور سوڈان واقع ہیں۔ صحرائے اعظم مختلف حصوں میں تقسیم ہے جن میں وسطی کوہ ہقار، کوہ تبستی، کوہ ایئر، صحرائے تنیر اور صحرائے لیبیا شامل ہیں۔ صحرائے اعظم کی بلند ترین چوٹی ایمی کوسی ہے جس کی بلندی 3415 میٹر ہے اور یہ شمالی چاڈ میں کوہ تبستی کے سلسلے میں واقع ہے۔ صحرائے اعظم میں کل 25 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں جن کی اکثریت مصر، ماریطانیہ، مراکش اور الجزائر سے تعلق رکھتی ہے۔ یہاں رہنے والے باشندوں کی اکثریت بربر نسل سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur .
  "پان مزے کےلئے کھانے کی ایک چیز ہے۔ یہ پان کے سبز پتوں کا لپٹا ہوا ٹکڑا ہوتا ہے جس میں خاص مقدار میں کٹا ہوا چھالیہ، چونا، کتھا، سونف اور اگر دل چاہے تو گلقند بھی شامل ہوتی ہے۔ لپٹے ہوئے پان کو گلوری بھی کہتے ہیں۔ شوقین لوگ اسے منہ میں ڈال کر چباتے رہتے ہیں اور سرخ رنگ کی تھوک جسے پیک کہتے ہیں تھوکتے رہتے ہیں۔ پان کے شوقین بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں پائے جاتے ہیں۔ غیر شوقین حضرات کو نسوار کی طرح پان کا فائدہ معلوم نہیں لیکن وہ اسکی پیک سے عاجز رہتے ہیں کہ اسکی وجہ سے جگہ چگہ گندگی پھیلی ہوتی ہے۔"@ur .
  "ترچ میر سلسلہ کوہ ہندوکش اور چترال، پاکستان کی سب سے اونچی چوٹی ہے سب سے ۔ یہ 7708 میٹر / 25,289 فٹ بلند ہے۔ یہ چوٹی ضلع چترال صوبہ سرحد پاکستان میں واقع ہے۔ اسے سب سے پہلے 1950 میں ناروے کے مہم جوؤں نے سر کیا۔ اس کا کھوار نام پریانن زوم یعنی پریوں کا پہاڑ ہے۔"@ur .
  "فنون لطیفہ جمالیاتی حس کے اظہار کا ذریعہ ہیں۔ ان کی پانچ قسمیں ھیں: موسیقی، مصوری، شاعری، سنگتراشی اور رقص. فرانس میں کھانا پکانا بھی فنون لطیفہ میں شامل ہے۔ جدید دور میں فلم اور عمارات کو بھی فنون لطیفہ میں شامل کیا گيا ہے۔"@ur .
  "مینورہ اسرائیل کا سرکاری نشان اور یہودیوں کی مقدس مزہبی علامت ہے۔ یہ چھ شاہوں والی ایک موم بتی ہے۔ یہ چھ شاخوں والی جھاڑی مینورہ سے ماحوذ ہے۔ یہودی عقیدے کے مطابق موسی جب کوہ طورپر خدا سے ہمکلامی کیلیۓ گۓ تھے تو اس روشن جھاڑي کی شکل میں خدا نے اپنا جلوہ دکھایا تھا۔ مینورہ جھاڑی فلسطین میں عام پائی جاتی ہے۔ یہ علامت یہودی عبادت گاہوں میں موجود ہوتی ہے۔ رومیوں نے 70 عیسوی میں جب یروشلم میں ہیکل سلیمانی کو برباد کیا تو اس میں موجود منورہ کو اپنی فتح کی یادگار کے طور پر روم لے گۓ۔"@ur .
  "اخبار جہاں پاکستان میں اردو کا سب سے مقبول اور سب سے زیادہ چھپنے والا ہفتہ وار رسالہ ہے۔ یہ جنگ اخبار کی ملکیت اور کراچی سے چھپتا ہے۔ اس میں عام لوگوں کے ذوق کے مطابق سب کچھ شامل ہے۔ سیاست، تاریخ، کہانیاں، فیشن، کھیل اور مذہب سبھی اس میں شامل ہیں۔"@ur .
  "فسطاط مسلم مصر کا پہلا دارالحکومت تھا جس کی بنیادیں فاتح مصر حضرت عمرو بن عاص نے رکھیں۔ فسطاط کے شمالی حصے میں ہی فاطمی حکمرانوں نے قاہرہ کی بنیادیں رکھیں جو اب مصر کا دارالحکومت ہے۔ آجکل فسطاط قاہرہ کے ضلع \"قدیم مصر\" کا حصہ ہے۔ یہ دور فراعین کے بعد نیل کے ساحل پر واقع مصر کا پہلا دارالحکومت تھا۔ عربی زبان میں فسطاط کا مطلب \"خیمہ\" ہے۔ اس شہر کا نام فسطاط اس لئے پڑا کیونکہ حضرت عمرو بن عاص نے اسی جگہ شہر کے قیام کا فیصلہ کیا جہاں مجاہدین نے قیام کیا اور حضرت عمرو بن عاص کا خیمہ نصب کیا گیا۔ اسی نسبت سے یہ شہر فسطاط کہلایا۔"@ur .
  "دریائے ایمیزون جنوبی امریکہ کا ایک عظیم دریا ہے جو حجم کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس میں پانی کے بہاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایمیزون کے بعد حجم کے اعتبار سے دوسرے سے چھٹے نمبر پر آنے والے تمام دریاؤں مل کر بھی اس کے حجم کے برابر پانی نہیں۔ یہ افریقہ کے دریائے نیل کے بعد دنیا کا دوسرا طویل ترین دریا ہے۔ ایمیزون کی ابتداء جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کے مقام نیواڈو مسمی سے ہوتی ہے۔ برازیل میں ایمیزون کا طاس جسے ایمیزون طاس کے نام سے جانا جاتا ہے، دنیا کا سب سے بڑا طاس ہے جو رقبے کے اعتبار سے پورے بھارت سے دوگنا ہے۔ دریائے ایمیزون کا پانی بحر اوقیانوس میں گرتا ہے اور بارش کے موسموں میں سمندر میں گرنے والا پانی 300،000 مکعب میٹر فی سیکنڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ دنیا بھر میں سمندر میں گرنے والے میٹھے پانی کے کل حجم کا پانچواں حصہ دریائے ایمیزون سے گرتا ہے۔ دریائے ایمیزون 6،400 کلومیٹر (4،000 میل) طویل ہے۔ یہ دریا کوہ انڈیز کے مشرق میں واقع ایمیزون کے جنگلات سے گذرتا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے جنگلات ہیں۔ دریائے ایمیزون کے معاون دریاؤں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔ دریائے ایمیزون دریائے ایمیزون جنوبی امریکہ میں بہنے والا دنیا کادوسرا سب سے لمبا دریا ہے اور اپنے سے چھوٹے سات مشترکہ دریاوں کے مجموعی آبی بہاو سے زیادہ ہے ان دریاوں میں دریائے میڈریا اور ریو نیگرو شامل نہیں کیونکہ یہ دونوں اس کے معاون دریاہیں۔ دریائے ایمیزون ، جس کا طاس دنیا میں سب سے بڑا ہے، تقریبا ۷،۰۵۰،۰۰۰ مربع کلومیٹر (۲،۷۲۰،۰۰۰ مربع میل) جو کہ پوری دنیا کےمجموعی آبی طاس کا پانچواں حصہ ہے۔ اپنے ابتدائی حصے میں، دریائے نیگرو کے سنگم سے اوپر، دریائے ایمیزون کو برازیل میں سولیموز تاہم پیرو، کولمبیا اور ایکواڈور میں اور اسی طرح د وسری ہسپانوی بولنے والی دنیا میں دریا عام طور پر برازیل کے نام سے پکارا جاتا ہے۔"@ur .
  "تسکانہ اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے جسکا رقبہ 20,990 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ چھتیس لاکھ ہے۔ صدر مقام فیرینزے (Firenze) ہے۔ تسکانہ آب و ہوا اور قدرتی مناظر کے حوالے سے اٹلی کا خوبصورت ترین علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ تسکانہ مرکزی اٹلی میں واقع ہے جسکے شمال میں اطالوی علاقہ ایمیلیا رومانیا، شمال مغرب میں لیگوریا، مغرب میں بحیرہ روم، مشرق میں امبریا اور مارچے اور جنوب مشرق میں لازیو واقع ہیں۔ تقریبا دو تہائی علاقہ پہاڑی ہے اور ایک چوتھائی بلند بہاڑوں پر مشتمل ہے۔ صرف 8.4 فیصد میدانی ہے جو دریائے آرنو کی وادی کہلاتا ہے۔ علاقہ کو دس صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ تسکانہ اپنی وائن کی پیداوار کے لیے شہرت رکھتا ہے، جن میں سے چیانتی (Chianti)، سکانسانو کی مورلینو (Morellino di Scansano) اور مونتالچینو کی برونیلو (Brunello di Montalcino) بہت مشہور ہیں۔ علاقہ میں 120 کے قریب محفوظ شدہ قدرتی علاقے (nature reserves) یا نیشنل پارک ہیں، جو قدرتی ماحول کی خوبصورتی اور جنگلی حیاتیات کی کثرت سے موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ اہم زرعی پیداوار میں چیانینا مویشی اور زیتون کا تیل ہے جو خاص کر لوکا اور گردونواع میں بکثرت پیدا ہوتے ہیں۔ صنعتوں میں پیاجیو (Piaggio) گاڑیوں کی فیکٹری کے علاوہ موٹر سائیکل، سکوٹر، ہوائي جہاز، ٹیکسٹائل کی صنعتیں پراتو کے صنعتی علاقہ میں قائم ہیں۔ دواساز (petrochemical) کارخانے لیگہارن میں اور سٹیل مل پیعومبینو (Piombino) میں قائم ہیں۔ فنون لطیفہ (Cities of Art) کے مشہور شہروں جن میں فیرینزے، لوکا، پیزا، سیعینا، اور سان جیمینیانو (San Gimignano) شامل ہیں کے علاوہ ساحلی علاقے اور جزائر میں سیاحت آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ ماساکرارا اور لوکا کے پہاڑی علاقوں سے اعلی معیار کا سنگ مرمر بھی نکالا جاتا ہے۔ 80 اور 90 کی دہائیوں میں پر کشش ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں غیر ملکی مہاجرین کی منزل مقصود بنا۔ زیادہ تر مہاجر چین اور شمالی افریقی ممالک سے ہیں، تاہم برطانوی اور امریکہ نزاد مہاجر بھی موجود ہیں۔ اطالوی قومی ادارہ شماریات (Italian national institute of statistics ISTAT) کے 2006ء کے اعداد شمار کے مطابق علاقہ میں 215,490 غیر ملکی رہتے ہیں جو کل آبادی کا 5.9 فیصد ہیں۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "لومباردیہ اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے، جسکا علاقائي صدر مقام میلان ہے۔ اطالوی آبادی کا چھٹا حصہ لومباردیہ میں رہتا ہے، جہاں اٹلی کی کل جی۔ڈی۔پی GDP کا چوتھا حصہ پیدا ہوتا ہے۔"@ur .
  "اردو ڈائجسٹ پاکستان میں اردو زبان میں چھپنے والا معروف ماہنامہ ہے۔ اردر ڈا‏ئجسٹ نے اپنی اشاعت کا آغاز نومبر 1960 میں لاہور سے ریڈرز ڈائجسٹ کی روایات کو سامنے رکھتے ہوۓ کیا۔ یہ متوسط اور زیریں متوسط طبقے میں مقبول ہے۔ اس میں موضوعات کا تنوع پایا جاتا ہے۔ اس کے مضامین اور تحریروں سے پاکستان کی محبت اور اسلام کی نظریاتی وابستگی بہت واضح جھلکتی ہے۔ مجلس ادارت : صدر مجلس : ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی مدیر اعلٰی : الطاف حسن قریشی مدیرمنتظم : طیب اعجاز قریشی مدیر : اختر عباس سب ایڈیٹر ویب : عاطف مرزا ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی، الطاف حسن قریشی اور ملک ظفر اللہ خان اس کے بانی مدیر ہیں۔ ڈائجسٹ کے نامور نائب مدیران میں آباد شاہ پوری،ضیاشاہد،محسن فارانی اور سید عاصم محمود شامل ہیں جو طویل عرصہ اس سے وابستہ رہے۔ رسالے میں حالات حاضرہ، ملکی و غیرملکی کہانیاں، مہم جوئی،شکار،سائنس وٹکنالوجی،تاریخ،حیوانیات وغیرہ سے متعلق تحریریں شائع کی جاتی ہیں۔ رسالے میں حال ہی میں \"اردو چوپال\" کے نام سے ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں اردو زبان سے محبت اور اس کے لئے کچھ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے اور اسی سلسلے میں وصی شاہ کو \"سفیر اردو\" بھی نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بزنس لیڈر بھی ایک انوکھا اور حوصلہ افزاء سلسلہ ہے۔ دیگر سلسلوں میں طرزیات، ذہنی استعداد بڑھانے کے طریقے، اور ملکی حالات زیر بحث آتے ہیں۔ اردو ڈائجسٹ نے اپنا موقعِ جال بھی از سر نو ترتیب دیا ہے۔ اس پر پورا رسالے کا نہ صرف کہ پورا متن موجود ہوتا ہے بلکہ ای -رسالہ میں تو حقیقی رسالہ پڑھنے کا گمان ہوتا ہے۔ کامران زاہد نے اس کی ترتیب کی ہے۔"@ur .
  "نیل (ضدابہام)۔ دریائے نیل دنیا کا سب سے طویل دریا ہے جو براعظم افریقہ میں واقع ہے۔ یہ دو دریاؤں نیل ابیض اور نیل ازرق سے مل کر تشکیل پاتا ہے۔ آخر الذکر ہی دریائے نیل کے بیشتر پانی اور زرخیز زمینوں کا سبب ہے لیکن طویل اول الذکر دریا ہے۔ نیل ابیض وسطی افریقہ میں عظیم جھیلوں کے علاقے میں جنوبی روانڈا سے نکلتا ہے اور شمال کی جانب تنزانیہ، یوگینڈا اور جنوبی سوڈان سے گذرتا ہے جبکہ نیل ازرق ایتھوپیا میں جھیل ٹانا سے شروع ہوتا ہوا جنوب مشرق کی سمت سفر کرتے ہوئے سوڈان سے گذرتا ہے۔ یہ دونوں دریا سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریب آپس میں ملتے ہیں۔ دریائے نیل کا شمالی حصہ سوڈان سے مصر تک مکمل طور پر صحرا سے گذرتا ہے۔ جنوبی مصر میں اس دریا پر مشہور اسوان بند تعمیر کیا گیا ہے جو 1971ء میں مکمل ہوا۔ اس بند کے باعث ایک عظیم جھیل تشکیل پائی جو جھیل ناصر کہلاتی ہے۔ یہ جھیل مصر اور سوڈان کی سرحد پر واقع ہے تاہم 83 فیصد جھیل مصر میں واقع ہے جبکہ 17 فیصد حصہ سوڈان میں ہے جہاں اسے جھیل نوبیا کہا جاتا ہے۔ جھیل ناصر 550 کلومیٹر طویل اور زیادہ سے زیادہ 35 کلومیٹر چوڑی ہے۔ اس کا کل رقبہ 5،250 مربع کلومیٹر ہے جبکہ پانی کے ذخیرے کی گنجائش 157 مکعب میٹر ہے۔ مصر کی آبادی کی اکثریت اور تمام شہر اسی دریا کے کنارے آباد ہیں۔ مصر کا موجودہ دارالحکومت قاہرہ دریائے نیل کے کنارے اور اس کے جزائر پر عین اس مقام پر واقع ہے جہاں دریا صحرائی علاقے سے نکل کر دو شاخوں میں تقسیم ہوکر ڈیلٹائی خطے میں داخل ہوتا ہے ۔ دریائے نیل 6،695 کلومیٹر (4،160 میل) کا سفر طے کرنے کے بعد اس ڈیلٹائی علاقے سے ہوتا ہوا بحیرہ روم میں گرتا ہے۔ قدیم مصر کے تمام آثار قدیمہ بھی دریائے نیل کے کناروں کے ساتھ ملتے ہیں کیونکہ 4 ہزار سال قبل مسیح میں صحرا‏ئے اعظم کی وسعت گیری اور خشک سالی کے باعث مقامی باشندے دریائے نیل کی جانب ہجرت کرگئے جو عظیم مصری تہذیب کا پیش خیمہ بنی۔"@ur .
  "اسی ٹائل کولین یا ایسیٹائلکولین - انسانی دماغ کے خلیات یعنی neurons میں بننے والا ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے جو عصبی یا دماغی پیغامات کو ایک خلیے سے دوسرے خلیے میں منتقل کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسکو عصبی ناقل یا neurotransmitter کی حیثیت دی جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں acetylcholine لکھا جاتا ہے اور عموما اسکے لیۓ ACh کا اختصار اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے دریافت کیا جانے والا عصبی ناقل ہے۔ ایک عصبی ناقل یا neurotransmitter ہونے کے کی حیثیت سے اسکا کام تمام عصبی نظام میں عصبی اشاروں (neuronal signals) کو ایک عصبون یا نیورون سے دوسرے تک منتقل کرنا اور انکے درمیان روابط پیدا کرکے دماغ اور اعصاب کے کام کو ممکن بنانا ہوتا ہے۔ ایسیٹائل کولین یہ کام نہ صرف دماغ کے اندر کرتا ہے بلکہ دماغ سے نکلنے والے اعصاب میں بھی انجام دیتا ہے جو کہ جسم کے مختلف اعضاء مثلا عضلات ۔ آنکھوں وغیرہ کو مرکز عصبی نظام یعنی دماغ سے جوڑتے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے اور پاکستان کے عوام کی غالب اکثریت کی تائید اب بھی جاصل ہے۔ پیپلز پارٹی کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی۔ اس پارٹی نے 1970 کے انتخابات میں مغربی پاکستان میں واضح اکثریت سے جیت لیۓ۔۔ فوج نے جب اکثریتی پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار دینے سے انکار کر دیا تو اسکا نتیجہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی شکل میں نکلا۔ اس مشکل صورت حال میں پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالی۔ 1977 میں فوج نے ماضی سے سبق جاصل کیۓ بغیر دوبارہ اقتدار پر قبضہ کر لیا ایک فرضی مقدمے میں پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیرآعظم کو سزائے موت دے دی گئی۔ تمام تر ریاستی بندوبست کے باوجود پیپلز پارٹی کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد اس کی قیادت عملا آصف علی زرداری کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اب بھی پاکستان کی بڑی جماعت ہے۔"@ur .
  "وہ شکل جو تین خطوط مستقیم سے گھری ہوئی ہو۔ مثلث کے ہر خط کو ضلع کہتے ہیں۔"@ur .
  "بالکل سیدھے خط کو خط مستقیم کہتے ہیں جس کو انگریزی ہیں۔ Straight Line کہتے ہیں۔"@ur .
  "P73 ، جانداروں کے خلیات میں موجود ڈی این اے میں پائی جانے والی ایک ایسی gene یا وراثہ کو کہتے ہیں جو کہ ایک اور سرطان کی سرکوبی کرنے والی جین یا وراثے ، p53 سے قرابت داری رکھتی ہے۔ اسکو Mourad Kaghad نے شناخت کیا اور اسکی یہ تحقیق ایک مشہور طبی جریدے میں 1997 میں شائع ہوئی۔ اسکے اپنے الفاظ کے مطابق : ترجمہ : ہم ایک وراثے کو بیان کر رہے ہیں جو کہ p73 کیلیۓ genetic codes کو معین کرتی ہے ، ایک لحمیہ؛ جو سرطان کی سرکوبی کرنے والے لحمیہ p53 سے بکثرت مماثلت رکھتا ہے۔ p73 علاقے 1p36 پر منقش ہوتی ہے، (یہ علاقہ)، ایک قسم کے دماغی سرطان سمیت دیگر سرطانوں میں حذف شدہ حالت میں پایا جاتا ہے اور خیال ہے کہ (یہ علاقہ)، سرطان کی سرکوبی کرنے والے متعدد وراثوں کا حامل ہوتا ہے۔ Original words: We describe a gene encoding p73, a protein that shares considerable homology with the tumor suppressor p53. "@ur .
  "موشوفتسیہ (آبادی 1380) وسطی سلوواکیا کا ایک اہم قصبہ ہے، جہاں بہت سے تاریخی آثار موجود ہیں، اور یہ قصبہ مشہور سلاواک شاعر يَن كُللَر کی جائے پیدائش ہے۔"@ur .
  "حسن نثار اردو صحافت کے منفرد کالم نگار ہیں۔ انکا کالم چوراہا روزنامہ جنگ میں شائع ہو رہا ہے۔ تعلق فیصل آباد سے ہے لیکن آجکل لاہور کے قریب دیہاتی علاقے میں رہتے ہیں۔ وہ معاشرتی تضادات، آئین کی بے احترامی، مذہبی انتہا پسندی ، سائنس سے بے توجہی کے بارے میں لکھتے ہيں۔"@ur .
  "عباس اطہر اردو کے صحافی اور کالم نگار ہیں۔ اپنی صحافتی زندگی کا آغاز 1962ء میں کراچی سے کیا مساوات اور نوائے وقت میں لکھتے رہے۔ آجکل روزنامہ ایکسپریس میں کنکریاں کے عنوان سے کالم لکھتے ہیں۔ جنرل ضیاء کی آمریت کے دوران جمہوریت کی خاطر شاہی قلعہ لاہور کی جیل بھی کاٹی۔ ذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رہا ہے۔"@ur .
  "Tumor Antigen"@ur .
  "اکیڈیمی – (اکادمی) – یونانی لفظ بمعنی درس گاہ ۔ یہ در اسل ایتھنز کے نزدیک ایک باغ تھا جہاں افلاطون (387 ق م) اپنے شگردوں کو درس دیتا تھا ۔ اب ہر قسم کے اعلی تعلیمی اداروں کے لیے مستعمل ہے ۔"@ur .
  "الاباما – امریکا کی بائسویں ریاست جو 1819ء میں ریاست ہاۓ متحدہ میں شامل ہوئی ۔ رقبہ : 51944 مربع میل یا 134700 مربع کلومیٹر ۔ آبادی (2000ء) : 4447100 ۔ دارکلحکومت : منٹگمری ۔ اس کو کپاس کی ریاست بھی کہا جاتا ہے ، کیونکہ یہاں کپاس زیادہ پیدا ہوتی ہے ۔ بڑے بڑے شہر برمنگھم ، منٹگمری اور موبائیل ہیں ۔"@ur .
  "نیل ابیض افریقہ کا ایک دریا ہے جو دریائے نیل کے دو معاون دریاؤں میں سے ایک ہے۔ یہ جھیل وکٹوریہ سے نکلتا ہے جہاں اسے وکٹوریہ نیل کہا جاتا ہے جہاں سے یہ شمال اور مغرب کی جانب سفر کرتا ہوا یوگینڈا، جھیل کیوگا اور جھیل البرٹ سے گذرتا ہے۔ مزید شمال کی جانب سفر کرتا ہوا یہ سوڈان میں داحل ہوتا ہے اور میدانی علاقوں سے گذرتے ہوئے دارالحکومت خرطوم کے مقام پر نیل ازرق سے مل کر دریائے نیل تشکیل دیتا ہے۔ جھیل وکٹوریہ سے خرطوم تک اس دریا کی لمبائی تقریبا 3700 کلومیٹر (2300 میل) ہے۔ 19 ویں صدی میں دریائے نیل کے منبع کی تلاش کے کام میں تمام تر توجہ اسی دریا پر مرکوز رہی۔"@ur .
  "نیل ازرق ایتھوپیا کی جھیل ٹانا سے نکلنے والا ایک دریا ہے جسے ایتھوپیا میں ابے اور سوڈان میں نیل ازرق کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ نیل ازرق سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے قریب نیل ابیض سے مل کر دریائے نیل تشکیل دیتا ہے جو سوڈان اور مصر سے گذرتا ہوا اسکندریہ کے مقام پر بحیرہ روم میں گرتا ہے۔ نیل ازرق جھیل ٹانا سے نکلنے کے بعد شمال مغرب کی جانب اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے کے بعد ایک عظیم گھاٹی میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ علاقہ ایتھوپیا میں سیاحت کے حوالے سے معروف ہے۔ جون سے ستمبر کے بارش کے موسم میں نیل ازرق میں سطح آب بہت بڑھ جاتی ہے اور دریائے نیل کو دو تہائی پانی فراہم کرتا ہے۔ یہی دریا ایتھوپیا کے دریائے اتبارا کے ساتھ مل کر دریائے نیل میں سیلاب کا باعث بنتا رہا لیکن 1970ء میں اسوان ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ہی اس سلسلے کا خاتمہ ہوگیا۔ نیل ازرق نیل ابیض سے لمبائی میں چھوٹا ہے لیکن اس کےباوجود مصر پہنچنے والا 56 فیصد پانی یہی دریا فراہم کرتا ہے۔ یہ دریا سوڈان کے لئے یکساں اہمیت کا حامل ہے جہاں اس پر قائم دو ڈیم ملک کی 80 فیصد بجلی پیدا کرتے ہیں۔ انہی ڈیموں کی بدولت اس علاقے میں دنیا کی بہترین کپاس پیدا ہوتی ہے۔"@ur .
  "جھیل ٹانا نیل ازرق کا منبع اور ایتھوپیا کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ تقریبا 84 کلومیٹر طویل اور 66 کلومیٹر عریض ہے اور ملک کے شمال مغربی پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 15 میٹر ہے اور یہ سطح سمندر سے 1840 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ جھیل ٹیانا میں دریائے ریب اور دریائے گومارا کا پانی گرتا ہے۔ اس جھیل میں کئی جزائر واقع ہیں جن کا انحصار جھیل میں سطح آب کی بلندی پر ہے جو ایک اندازے کے مطابق گذشتہ 400 سال میں 6 فٹ گرچکی ہے۔"@ur .
  "ہڑپہ قدیم پاکستان کا ایک شہر جس کے کھنڑرات پنجاب میں ساہیوال سے 35 کلومیٹر جنوب مغرب کی طرف ہیں۔ یہ وادی سندھ کی قدیم تہزیب کا مرکز تھا۔ یہ شہر کچھ اندازوں کے مطابق 3300 قبل مسیح سے 1600 قبل مسیح تک رہا۔ یہاں چالیس ہزار کے قریب آبادی رہی۔ یہ شہر 1922 میں دریافت ہوا لیکن اسکی بہت ساری اینٹیں۔ لاہور ملتان ریلوے بنانے میں صرف ہو چکی تھیں۔ اس جگہ کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نیشنل جیوگرافک سوسائیٹی بھی اس کام میں شامل ہے۔ قدیم شہر ہڑپا منصور مہدی حکومت پاکستان نے رواں سال کو سیاحت کا سال قرار دیا ہوا ہے اور اس بارے میں اکثر بیانات اخبارات شائع ہوتے ہیں مگر عملی طور پر صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی غفلت، عدم توجہی، مقامی لوگوں میں شعور کی کمی اور مناسب فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ہڑپہ میں واقع دنیا کی قدیم ترین تہذیب کی باقیات زبوں حالی کا شکار ہو چکیں ہیں اور پانچ ہزار برس قبل اس خطہ میں آباد ترقی یافتہ قوموں کے ہاتھوں سے بنائے گئے اس شہر کے آثار معدوم ہونے لگے ہیں اور ماضی میں کی گئی کھدائی کے دوران ملنے والے قیمتی اور نایاب نوادرات چوری ہوتے چلے گئے اور اس طرح قدیم تاریخ کا جدید شہر دریافت ہونے سے پہلے ہی اجڑ گیا جبکہ وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے آثار کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سائٹ جانوروں کی آمجگاہ بن کر رہ گئی اور اس طرح ملکی سیاحت کو فروغ دینے کے حکومتی دعوے اور ہڑپہ کو ٹورسٹ سپاٹ بنانے کا خواب ادھورا وہ گیا معلوم تاریخ کے حوالے سے دنیا میں تقریبا پانچ ہزار برس قبل تین تہذیبیں معرض وجود میں آچکی تھیں جن میں ایک دریائے دجلہ اور دریائے فرات کے کنارے عراق میں میسوپوٹامیہ، دوسری دریائے نیل کے کنارے مصر اور تیسری وادی سندھ کی تہذیب کہلائی ہے وادی سندھ کی تہذیب سلسلہ ہمالیہ کے دامن سے لیکر بحیرہ عرب تک تقریبا چار لاکھ مربع میل میں پھیلی ہوئی تھی۔اس تہذیب کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ اسکا رقبہ اپنی دونوں ہمعصر تہذیبوں کے رقبے سے دوگنا ہے اور اب اس تہذیب کے پاکستان اور بھارت میں چار سو پچاس سے زائد آثار دریافت ہو چکے ہیں جن میں ایک ہڑپہ بھی شامل ہے۔قدیم ہڑپہ شہر کی اہمیت اس لئے بھی زیادہ ہے کہ اس علاقے کے رہنے والے لوگوں نے پڑھنا اور لکھنا بھی دیگر تہذیبوں کے لوگوں کی نسبت پہلے سے شروع کر دیا تھا اور یہاں کے رہنے والے اس دور کے ترقی یافتہ لوگ تھے جو منظم اور منصوبہ بندی کے تحت اپنی زندگی گزارنے کے عادی تھے ان کے بنے ہوئے شہر اور عوام کی ضرویات کے مطابق ترتیب دی ہوئی گلیاں، کوچے، پینے کے پانی اور سیوریج کا نظام اکیسویں صدی کے لوگوں کو شرمندہ کرنے کے لئے کافی ہے۔قدیم ہڑپہ شہر تقریبا پانچ ہزار تین سو سال قبل یہ لوگ آباد ہونا شروع ہو گئے تھے اور چار ہزار چھ سو سال قبل یہ لوگ ترقی کے عروج پر پہنچ گئے تھے یہاں کے باشندے تاجر اور زراعت پیشہ تھے جبکہ ہنر مند افراد کی بھی کوئی کمی نہیں تھی۔قدیم ہڑپہ کے آثار تقریبا ایک سو پیسٹھ ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں جن کی دریافت حادثاتی طور پر 1890 میں اس وقت ہوئی جب لاہور سے ملتان ریلوے لائن بچھائی جا رہی تھی تو ریلوے ٹریک کیلئے اینٹوں کی سپلائی دینےوالے ٹھیکیدار نے ہڑپہ میں اینٹوں کی کان دریافت کی ہوئی تھی اور یہاں سے اینٹیں لا کر ریلوے لائن کی تعمیر میں لگائی جاتی رہیں اور جب بعض افسروں نے اینٹوں کی مخصوص ساخت کو دیکھا اور تحقیق کی تو 1920 میں جا کر پتہ چلا کہ یہ اینٹیں ہڑپہ کے قدیم شہر کی تھیں چنانچہ 1920 میں ہی اس علاقے کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔مگر تب تک قدیم تاریخ کا یہ جدید شہر اجڑ چکا تھا اور جب اس وقت کی حکومت نے یہاں پر کھدائی کا کام شروع کیا تو نامناسب حالات کی وجہ سے یہاں سے ملنے والے نوادرات کی حفاظت نہ ہو سکی پاکستان بننے کے فوری بعد سے محکمہ آثار قدیمہ میں ماہرین کی کمی اور بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی کھدائی اور نوادرات کی حفاظت اور ان سے تاریخ اور علم جاننے کا کام غیروں کے مرہون منت رہا مگر اب جب محکمہ آثار قدیمہ میں ماہرین کی بھی کوئی کمی نہیں مگر مناسب مقدار میں فنڈ نہ ہونے اور دیگر شعبوں کی طرح روایتی سستی اور غفلت کی وجہ سے قدیم ہڑپہ شہر کی باقیات زبوں ھالی کا شکار ہو گئیں لوکل آبادی میں تعلیم اور شعور کی کمی نے بھی اس جدید طرز پر آباد شہر کے آثاروں کو شدید نقصان پہنچایا جبکہ آثار کے گرد چار دیواری نہ ہونے کی وجہ سے بھی اسے محفوظ نہ رکھا جا سکا اگرچہ موجودہ اکیسویں صدی میں قدیم تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے اور قدیم آثاروں سے علم حاصل کرنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور ایسے لوگوں کیلئے مناسب سہولیات مہیا کر کے انہیں یہاں آنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے اور اسے ایک خوبصورت پکنک سپاٹ میں تبدیل کر کے نہ صرف ملکی سیاحوں بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی آمد سے حکومتی خزانے میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور اس پورے علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے مگر سیاحت کو فروغ دینے کے ذمہ دار محکموں کی ناقص منصوبہ بندی، عدم توجہی اور غفلت کی وجہ سے اس علاقے کی ترقی کے خواب کو اس کی عملی تعبیر نہ مل سکی۔دنیائے تاریخ میں شہروں کے بسنے اور اجڑنے کی داستانیں صفحہ قرطاص پر بکھری پڑی ہیں ان میں ہڑپہ کا بھی ذکر ملتا ہے آریاوں کی مقدس کتاب رگ وید میں ہری یوپیا کا ذکر ملتا ہے جس کے معنی سنہری قربان گاہ ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ نام ہڑپہ کی صورت اختیار کرگیا جس کو گردش دوراں کی اٹھکیلیوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں نے ہڑپ کر لیا ویسے بھی پنجابی زبان میں سیلاب کو ہڑ کہتے ہیں اور شاید یہی لفظ بگڑتے بگڑتے ہڑپہ بن گیا اگر سفر نامہ بخارا اور سفر نامہ بلوچستان کا مطالعہ کریں تو ماضی بعید کے قدیم شہروں میں ہڑپہ کا ذکر ملتا ہے۔ہزاروں برس زمین کے سینے میں مدفن قدیم شہر ہڑپہ پر کسی نے توجہ نہ دی اگرچہ 1856 سےقبل سرالیگزینڈر ماہر آثار قدیمہ نے ہڑپہ کے بلند و بالا اور وسیع و عریض ٹیلوں کی بعض جگہوں سے کھدائی مگر اس کے بعد پھر کسی نے کوئی توجہ نہ دی اور یوں وقت گزرتا رہا اور قدیم ہڑپہ ایک بار پھر ماہرین آثار قدیمہ اور حکومتوں کی نظروں سے اوجھل ہو گیا اور 64 برس تک کسی نے ان آثار کی طرف توجہ نہ کی آخر کار 1920 میں جب انگریز حکومت نے ان ویران ٹیلوں کو اپنی تحویل میں لیا اور جنوری 1921 میں کھدائی کا عمل جاری ہوا تو 1934 تک یہ کھدائی ہوتی رہی یوں ترقی یافتہ ہڑپہ تہذیب ماضی کے آئینہ میں اپنے نمایاں خدوخال کے ساتھ دنیائے تاریخ کے نقشے پر مکمل ہوتی نظر آئی بلاشبہ یہ بات فخر سے کہی جا سکتی ہے کہ غیر ملکی ماہرین آثار قدیمہ کی طرح اگر ہمارے ماہرین کو آثار کی کھدائی کیلئے سہولتیں اور فنڈ میسر آئیں تو پاکستانی ماہرین دنیا میں نمبر ایک ہیں۔کھدائی کا مقصد صرف زمین کھودنا ہی نہیں بلکہ زمین میں دفن تمدنی گوشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے قدیم تہذیب کا مطالعہ اور تحقیق کرنا ہے یہ کام انتہائی پیچیدہ، نازک اور مشقت طلب ہے تا ہم جب بھی کوئی نئی چیز کی دریافت ہوتی ہے تو ویسے بھی تمام تھکاوٹیں دور ہو جاتی ہیں۔آج کمپیوٹر کا دور ہے لیکن کمپیوٹر بھی گزرنے وقتوں میں پیش آنے والے واقعات اور آفتوں سے بے خبر ہے مگر ایک ماہر آثار قدیمہ ہی ہے جو مٹی کی تہوں کو کھنگال کر مٹی چھان کر ذرے ذرے سے علم نچوڑ کر پتھروں، ہڈیوں اور ٹھیکریوں کی مدد سے عروج وزوال کے پرانے آثار اکھٹے کرتا پھر ان سربستہ رازوں سے پردہ چاک کرتا ہے جہاں تاریخ کی وسعت ادھوری ہی نہیں ختم ہو جاتی ہے وہاں آثار قدیمہ کا علم دراصل کارہائے خداوندی کے راز طشت ازبام کر کے اس کی بڑائی اور عظمت کا ثبوت فراہم کرتا ہے ہڑپہ کا رقبہ ایک سو پچاس ایکڑ ہے جس میں کھنڈرات تقریبا 76 ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔پرانی تہذیب کا یہ خوبصورت شہر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا تھا۔انمول چوڑی اینٹ کے بنے کشادہ مکانات و گلیاں اور بڑی چنائی والے کنوئیں، ڈھکی ہوئی نالیاں، نکاسی آب کا مربوط نظام، حفظان صحت کے اصولوں مد نظر رکھتے ہوئے اناج گھر، مزدوروں کے مکانات، ورک پلیٹ فارم، دھات پگھلانے اور ان سے برتن بنانے کی بھٹیاں، اوزان پیمائش کیلئے معیاری ترازو و باٹ مختلف بوٹیوں، مرجان، یاقوت سے بنے ہوئے ہار، تانبے اور پتھر کی مہریں، فن سنگ تراشی سے مختلف جانوروں کی تصویریں اور انجانے حروف سے کندہ شدہ مہریں مل چکی ہیں مگر دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ آج کا انسان چاند پر کمند تو ڈال چکا اور دنیا کی تباہی کیلئے سٹار وار سسٹم تو تیار کر چکا ہے دنیا بھر سے مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین آئے مگر ان انجانے حروف کو سمجھ نہ سکے اور پڑھنے سے قاصر رہے ان حروف کو سمجھ لینا اب ان ماہرین کیلئے چیلنج بنا ہوا ہے۔بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستانی ماہرین آثار قدیمہ ڈاکٹر احمدحسن، ڈاکٹر افضل احمد خان، ڈاکٹر محمد شریف، ڈاکٹر فرزند علی درانی، ڈاکٹر محمد رفیق مغل اور آئی ایچ ندیم پاکستان میں ہڑپہ تہذیب کی تقریبا 400 بستیاں دریافت کر چکے ہیں جس سے ہڑپہ تہذیب کے مختلف ادوار میں ترقی کے مراحل کا پتہچلتا ہے گزشتہ سال پانچ ہزار سال پرانا مگر جدید طرز کا ڈرین سسٹم دریافت ہوا۔تحقیق کے مطابق یہ قدیم دور کے نکاسی آب کے جامع نظام کی عکاسی کرتا ہے۔جبکہ موجودہ دور کا سیوریج سسٹم بھی ہڑپہ تہذیب کی نقل معلوم ہوتا ہے اس طرح ٹیلہ ای میں کھدائی کے دوران دوہری دیوار سے تعمیر شدہ بھٹیاں ملی ہیں۔یہ بھٹیاں سیاہ رنگ کی چوڑیاں اور مٹی کے چھوٹے ظروف پکانے کیلئے استعمال کی جاتی تھیں۔انہی بھٹیوں کے قریب رہائشی مکانات، غلہ جمع کرنے کے لئے قد آور مٹی کے بنے ہوئے مٹکے، موتی بنانے کے کارخانے، تانبہ کانسی اور سیپی کی چوڑیاں، زرد عقیق، سنگ سلیمانی سے بنے بارک ٹوکے، خوشنما مہریں، کچی اینٹوں سے بنی فصیل نما دیوار جو 27 فٹ اور بعض جگہ39فٹ چوڑی ہے اور پختہ اینٹوں سے بنا ہوا دروازہ بھی دریافت ہوا۔اس قلعہ نما دیوار کے اندر گشت کرنے کیلئے سڑک، نکاسی آب کیلئے پل، سکیورٹی چیک پوسٹ اور پہرے داروں کیلئے واچ ٹاور بھی ملے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دیوار ہڑپہ شہر کو دشمن فوجوں کے حملے اور سیلاب سے محفوظ رکھنے کیلئے بنائی گئی تھی یوں اس دیوار کو دیوار چین کی طرح قدیم ترین فصیلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ہڑپہ چیچہ وطنی روڈ پر ان ویران ٹیلوں اور خوبصورت قدرتی جنگل کے دامن میں ایک پرکشش جاذب نظر اور خوبصورت عمارت میں ہڑپہ کا عجائب گھر ہے جس کے اندر دیواروں کے ساتھ بیس عدد شیشوں کی الماریوں میں کھدائی شدہ مقامات یعنی وادی سون، کوٹ ڈیجی، آمری، موہنجوداڑو اور ٹیکسلا سے ملنے والے نوادارت رکھےہیں عجائب گھر کے مغرب میں تقریبا ایک ہزار سال پرانا برگد کا خوبصورت درخت لگا ہوا ہے اس کے تنے اور اس کے پھیلاو کو دیکھ کر سیاح اس کے سحر سے اتنا مرعوب ہوتے ہیں کہ وہ اس کی تصویر لئے بغیر نہیں رہ سکتے۔یہاں پر اکثر درختوں کی ٹہنیوں پر اہل نظر کے نامکندہ ہیں۔ہڑپہ شہر کے آثاروں کے درمیان ایک ٹیلے پر حضرت بابا نور شاہ ولی کا مزار مرجع خلائق ہے۔قبر کی لمبائی نو گز ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مناسبت سے یہ بابا نوگزہ کے نام سے معروف ہیں۔ایک روایت کے مطابق قدیم زمانے کے لوگوں کا قد طویل ہوتا تھا مگر یہاں سے دوران کھدائی برآمد ہونے والے انسانی ڈھانچوں کے قدوقامت سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدیم ہڑپہ کے لوگوں کا قد بھی آج کے انسانوں کے قد کے برابر ہوتا تھا۔ہڑپہ کے آثاروں کو اتنا نقصان انسانوں نے نہیں پہنچایا کہ جتنا اس کو نقصان اس زمین میں پائے جانے والے تھور اور نمک سے پہنچا ہے جس کی وجہ سے یہاں کی مٹی اتنی بھربھری اور کھوکھلی ہو چکی ہے کہ جس کسی مٹی کے ٹیلے پر پاؤں رکھا جائے تو وہ اندر زمیں میں دھنس جاتا ہے ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق زمین میں پانچ سو مائیکروم نمک کی مقدار کسی چیز کو نقصان نہیں دیتی مگر ہڑپہ کی زمین میں تین ہزار مائیکروم سے بھی زیادہ نمک کی مقدار شامل ہے چنانچہ آثار کی باقیات کو محفوظ رکھنے کیلئے ان پر مٹی کا پلستر کیا جاتا ہے جو وہاں پائے جانے والے نمک کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے اور وقت کے ساتھ یہ مٹی کا پلستر جھڑ جاتا ہے اور پھر اس کی جگہ نیا پلستر کر دیا جاتا ہے۔بارش کی وجہ سے بعض جگہ مٹی میں غار نما اتنے گہرے کھڈے ہیں کہ ایک طرف داخل ہو کر دوسری طرف باآسانی نکلا جا سکتا ہے ہڑپہ کے آثاروں پر تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق یہاں کے لوگوں نے دنیا بھر میں سب سے پہلے لکھنا پڑھنا شروعکر دیا تھا اور یہاں سے برآمد ہونے مہروں پر درج تحریریں اور دیگر اشیا پر درج تحریریں دنیا کی قدیم ترین زبان شمار ہوتی ہے۔ہڑپہ کے آثاروں کو محکمہ آثار قدیمہ نے سات حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے ایک حصے میں عجائب گھر، دوسرے حصے میں مدفن آر، تیسرا مدفن ایچ، چوتھا حصہ کھدائی شدہ آثار، پانچواں حصہ فصیل، چھٹے حصے میں نوگزے کی قبر اور ساتویں حصے غلے کے گودامواقع ہیں۔علاقہ ایچ کے کھنڈرات کی کھدائی سرمادھو سروپ وٹس نے 1928سے لیکر 1934 تک کرائی تھی اس حصے میں کھدائی کے دوران ایک وسیع قبرستان دریافت ہوا تھا کہ جہاں سے مٹی کے بڑے بڑے انسانی قد کے برابر گھڑوں میں سے انسانی ڈھانچے برآمد ہوئے تھے۔یہ لوگ اپنے مردوں کو مٹی کے بنے بڑے بڑےگھڑوں میں دفناتے تھے اور اس کے ساتھ دیگر استعمال کی چیزیں بھی رکھتے تھے کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق انسان مرنے کے بعد ایک نئی دنیا میں زندہ رہتا ہے اور اسے وہاں پر بھی بعض چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے یہ مٹی کے گھڑے اپنے خدوخال میں بے مثال ہوتے اور ان پر رنگین بیل بوٹے بنے ہوتے تھے۔ٹیلہ اے بی جنوبی کی کھدائی میں ملنے والے والی دیوار شمالا جنوبا 1450فٹ لمبی اور شرقا غربا 800 فٹ ہے۔دیوار کے باہر پانی کی خندق اور اس پر پل کے آثار بھی موجود ہیں۔2200 قبل مسیح کا بنا ہوا پانی کا ایک بڑا کنواں بھی دریافت ہوچکا ہے جس پر چاروں طرف نہانے کے چبوترے بنے ہوئے ہیں۔اسی ٹیلے کے قریب میم کا کھڈا کے نام سے ایک جگہ ہے جہاں پر بیرونی ممالک سے آنے والی ٹیموں کے افراد اور عورتیں زیادہ تر آکر بیٹھتی ہیں ٹیلہ اے بی میں زمین دوز نالیاں اور نالے ہیں یہاں سے ایک ایک ایسی مہر بھی دریافت ہوئی کہ جس ڈھول بجانے والا چیتا دکھایا گیا ہےجس کا تعلق 2400قبل مسیح سے ہے ٹیلہ ایف کا علاقہ قدیمشہر کا مضافاتی علاقہ شمار ہوتا ہے یہاں پر غلہ رکھنے کے گودام پائے جاتے ہیں اور ان کی ترتیب اور تعمیر آج کل پاسکو کے بنے ہوئے گوداموں سے ملتی جلتی ہے۔ٹیلہ ایف میں مختلف نوعیت کی ورکشاپس اور فیکڑیاں بنی ہوئی ہیں اور اگر اس علاقے کو اس دور کا اندسٹریل ایریا کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا ہڑپہ شہر کی قدیم تاریخ اور وہاں کے کھنڈرات کو بیرونی ممالک کی تعلیمی اور تحقیقی حلقوں میں جتنی اہمیت حاصل ہے وہاں پر ہڑپہ کا ایک عام شہری بھی اتنا ہی پہچانا جاتا ہے اور اسے ہڑپہ سے ملنے والے نوادرات پر ایک اتھارٹی سمجھا جاتا ہے یہ شخص سات جماعت پاس محمد نواز کمہار ہے جس کا دعوی ہے کہ اس کا خاندان حضرت نوح علیہ االاسلام کے زمانے سے ہاتھوں کی انگلیوں کی مدد سے مٹی برتن اور دیگر اشیا بنانے کا کام کر رہا ہے۔محمد نواز کا ہنر ایک امریکی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر جوناتھن مارک کنائر نے ہڑپہ کے نوادارت کی دریافت کے ساتھ دریافت کیا تھا محمد نواز جو مٹی اور گارے سے بنے ہوئے ایک کچے دس مرلے کے مکان میں اپنی بیوی، چھ بیٹیوں اور دو بیٹوں کے ساتھ رہتا ہے۔1986سےڈاکٹر جوناتھن کی ٹیم میں مزدوری کر رہا ہے اور اسے اس وقت 27 روپے یومیہ دیہاڑی ملتی تھی جو بعد میں 400 روپے روزانہ ہو گئی۔پہلے پہل ڈاکٹر جوناتھن نے اس کی ذہنی قابلیت اور مٹی سے برتن بنانے کی خوبی سے کام لیتے ہوئے ہڑپہ سے دریافت ہونے والے نوادرات جن میں مہریں، برتن، مجسمے، مورتیاں اور دیگر انواع کی اشیا کی نقول تیار کروائی ڈاکٹر جوناتھن اور اس کی ٹیم اپنے تجزیے اور تجربے سے ہزاروں سال پرانی برآمد ہونے والی اشیا میں استعمال ہونے والی مٹی اور میٹریل کا فارمولا دریافت کرتے اور ویسا ہی میٹریل بنا کر محمد نواز سے نقلیں تیار کرواتے۔محمد نواز کی اپنی ہاتھوں بنائی گئی اشیا اتنی مکمل ہوتی کہ اصل اور نقل میں فرق محسوس نہیں ہوتا۔محمد نواز کا کہنا ہے کہ وہ 1977 سے قبل اپنی بنائی ہوئی اشیا پر کسی قسم کی کوئی نشانی یا مہر ثبت نہیں کرتا تھا جس وجہ سے اصل اور نقل میں فرق محسوس نہیں ہوتا تھا مگر پاکستانی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر محمد رفیق مغل کی ہدایت پر اب میں اپنے نام کی مہر اور سال ثبت کر دیتا ہوں یہ اشیا 5 روپے سے لیکر 15 اور 50 روپے فی کس دیتا ہوں جبکہ بیرون ممالک یہ ڈالروں کے حساب سے فروخت ہوتی ہیں۔محمد نواز کی تیار کردہ اشیا کی کراچی، لاہور، اسلام آباد کے علاوہ امریکہ میں بھی نمائش ہو چکی ہے۔ہڑپہ کے آثاروں کو اگرچہ 1920 میں حکومتی تحویل میں لے لیا گیا تھا اور اس پر وقتا فوقتا کھدائی کا کام بھی ہوتا رہا مگر 1986 سے تاحال ہر سال موسم سرما میں امریکی ماہرین کی ٹیم یہاں پر کھدائی کیلئے آتی ہے۔پاکستان کے شعبہ آرکیالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد رفیق مغل، داکٹر رچرڈ میڈو اور ڈاکٹر جوناتھن نے اپنی زیرنگرانی دیگر ماہرین آثار قدیمہ کے ساتھ مل کر کام کا آغاز کیا ۔1986 سے لیکر 1992 تک ڈاکٹر رچرڈ میڈو بطور ڈائریکٹر پراجیکٹ کام کرتے رہے اور انھیں حکومت پاکستان نے اعلیٰ تحقیقی خدمات کے صلے میں ستارہ امتیاز بھی دیا۔1992 میں ان کی وفات کے بعد سے ڈاکٹر جوناتھن مارک کنائر جن کا تعلق بھارت سے ہے کام کر رہے ہیں۔یہ چھ سات افراد پر مشتمل ٹیم ہے جس میں امریکہ کی ہاورڈ یونیورسٹی اور دیگر اداروں کے پندرہ سے بیس طالب علم بھی ہوتے ہیں مگر گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد سے یہاں پر کھدائی کا کام بند پڑا ہے پاکستان میں قدیم تہذیبوں کے کھنڈرات کی تلاش اور ان کی کھدائی کے کام پر ابھی تک غیر ملکی مشن ہی کام کر رہے ہیں جیسے بلوچستان میں مہر گڑھ کے مقام پر ملنے واے آثاروں کی کھدائی اور تحقیق کاکام فرانسیسی لوگ کر رہے ہیں، صوبہ سرحد میں گندھارا تہذیب پر کام زیادہ تر جاپانیوں کے پاس ہے اور سندھ میں روہڑی کے مقام پر اٹلی کی ٹیم کام کر رہی ہے۔"@ur .
  "جھیل وکٹوریا افریقہ کی عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ 68،800 مربع کلومیٹر (26،560 مربع میل) پر پھیلی ہوئی یہ جھیل براعظم افریقہ اور استوائی علاقے کی سب سے بڑی اور سطحی حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 84 میٹر (276 فٹ) اور اوسط گہرائی 40 میٹر (131 فٹ) ہے۔ جھیل وکٹوریہ حجم کے اعتبار سے دنیا میں تازہ پانی کی ساتویں سب سے بڑی جھیل ہے جس میں 2،750 مکعب کلومیٹر (22 لاکھ ایکڑ فٹ) پانی ہے۔ یہ جھیل دریائے نیل کی بڑی شاخ نیل ابیض کا منبع ہے۔ جھیل افریقہ میں تنزانیہ، یوگینڈا اور کینیا کے درمیان وادی صدع العظیم (Great Rift Valley) کے مغربی حصے میں ایک سطح مرتفع پر واقع ہے۔ جھیل کے ساحلوں کی لمبائی 3،400 کلومیٹر (2138 میل) ہے جبکہ اس میں تین ہزار سے زائد جزیرے بھی ہیں جن میں سے اکثر غیر آباد ہیں۔ جھیل کے شمال مغرب میں واقع کئی جزائر کا مجموعہ مشہور سیاحتی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ تاریخ میں جھیل کے بارے میں پہلی باقاعدہ معلومات عرب تاجروں کی جانب سے ملتی ہے جو سونے، ہاتھی دانت اور دیگر اشیاء کے حصول کے لئے افریقہ کے اندرونی راستوں پر جاتے تھے۔ معروف مسلمان جغرافیہ دان ادریسی نے 1160ء کی دہائی میں جو نقشہ ترتیب دیا اس میں جھیل وکٹوریہ کو دکھایا گیا ہے اور اسے دریائے نیل کا منبع بھی قرار دیا گیا۔ یورپیوں نے پہلی مرتبہ 1858ء میں اس جھیل کو دیکھا جب برطانیہ کے مہم جو جون ہیننگ اسپیک اس کے جنوبی ساحلوں پر پہنچے۔ انہوں نے اس جھیل کو برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ کے نام سے موسوم کیا۔ یہ جھیل 20 ویں صدی سے یوگینڈا، تنزانیہ اور کینیا کے درمیان بحری سفر میں اہم حیثیت رکھتی ہے۔ 21 مئی 1996ء کو ایک بحری جہاز کے ڈوبنے سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جو افریقہ کی تاریخ کے بدترین بحری حادثات میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "جھیل ناصر جنوبی مصر اور شمالی سوڈان کا ایک عظیم آبی ذخیرہ ہے۔ اس کا 83 فیصد حصہ مصر میں ہے جہاں اسے جھیل ناصر کہا جاتا ہے جبکہ سوڈان میں اسے جھیل نوبیا کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ جھیل 1958ء سے 1970ء کے دوران دریائے نیل پر تعمیر کئے جانے والے اسوان بند کے نتیجے میں بنی۔ جھیل ناصر 550 کلومیٹر طویل اور خط سرطان کے قریب زیادہ سے زیادہ 35 کلومیٹر عریض ہے۔ اس کا کل سطحی رقبہ 5،250 مربع کلومیٹر اور پانی کے ذخیرے کی گنجائش 157 مکعب کلومیٹر ہے۔ 1960ء کی دہائی میں بند کی تعمیر کے دوران ارد گرد کے کئی علاقوں سے افراد کو منتقل کردیا گیا جبکہ سوڈان کی دریائی بندرگاہ وادی حلفا مکمل طور پر زیر آب آگئی اور نیا شہر اسیجھیل کےکنارے بسایا گیا۔ یہ جھیل سابق مصری صدر جمال عبدالناصر کے نام سے موسوم ہے جو اس متنازعہ بند کے منصوبے کے خالق تھے۔ 1990ء کی دہائی میں جھیل میں ذخیرہ آب حد سے زیادہ بڑھنے کے بعد پانی مغربی صحرا کی جانب سفر کرنے لگا جس سے 1998ء کے اوائل میں توشکہ جھیلیں تشکیل پائیں۔"@ur .
  "ویتنام براعظم ایشیاء کا ایک ملک ہے۔"@ur .
  "ٹوماہاک ایک امریکی کروز میزائل ہے۔ ٹوماہاک کا پورا نام BGM-109 ٹوماہاک ہے۔ ٹوماہاک میزائل 1100 کلومیٹر تک ایک ایٹم بم یا عام بم کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے زمین یا بحری جہاز یا آبدوز یا کسی ہوائی جہاز سے چلایا جا سکتا ہے۔ عراق کے حملے کے دوران کوئی 800 کے قریب ٹوماہاک مختلف نشانوں پر چلاۓ گئے۔ ٹوماہاک لفظ ایک کلہاڑی کو کہتے ہیں جسے ریڈ انڈین استعمال کرتے ہیں۔"@ur .
  "لیگوریا شمالی اٹلی کا ساحلی علاقہ ہے جسکے مغرب میں فرانس، شمال میں اٹلی کا علاقہ پیامونتے، اور ایمیلیا رومانیا اور تسکانہ مشرق میں واقع ہیں۔ علاقائي صدر مقام اٹلی کا سابقہ دارالحکومت جینوا ہے۔ علاقہ کو چار صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔"@ur .
  "جیرالڈ فورڈ 1974ء سے 1977ء تک امریکہ کے 38 ویں صدر اور 1973ء سے 1974ء تک 40 ویں نائب صدر تھے۔ وہ بغیر انتخابات میں حصہ لئے امریکی صدر بننے والی واحد اور 25 ویں ترمیم کے تحت نائب صدارت سنبھالنے والی پہلی شخصیت تھے۔ انہوں نے ویتنام سے امریکی دستوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ نومبر 2006ء میں سب سے طویل عمر پانے والے امریکی صدر بنے جب ان کی عمر 93 سال 121 دن ہوئی۔ ان سے قبل یہ ریکارڈ رونالڈ ریگن کے پاس تھا۔ وہ واٹر گیٹ اسکینڈل میں رچرڈ نکسن کے مستعفی ہونے کےبعد امریکہ کے صدر بنے اور اقتدار سنبھالنے کے بعدنکسن کو معافی دے دی جو ان کا سب سے متنازعہ فیصلہ تھا۔ وہ 1976ء میں جمی کارٹر سے ہار گئے تھے۔ وہ اپنے دور صدارت میں دو مرتبہ قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنے تاہم دونوں حملے ناکام ہوئے۔ انہوں نے عراق کے خلاف امریکی جارحیت کے بعد ایک بیان میں امریکی صدر جارج بش کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو عراق پر حملے کا فیصلہ کبھی نہ کرتے۔ جیرالڈ فورڈ حرکت قلب بند ہوجانے سے 26 دسمبر 2006ء کو ریاست کیلی فورنیا میں انتقال کرگئے۔"@ur .
  "غوری پاکستان کا پہلا MRBM بیلسٹک میزائل ہے۔ غوری 1500 یا 1800 کلومیٹر دور تک ایک 30 ٹی این ٹی ایٹم بم یا کیمیائی بم یا کوئی عام بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے کے آر ایل، پاکستان نے بنایا ہے۔ قریبا اب تک 50 سے 100 کے درمیان غوری میزائل بنائے جاچکے ہیں۔ اسے میزائل بردار گاڑی (TEL) سے چلایا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی ٹیکنولوجی شمالی کوریا سے حاصل کی گئی ہے۔ اس کا تجربہ پہلی بار 6 اپریل 1998ء کو ٹلہ جوگیاں کے قریب ملوٹ ضلع جہلم سے کیا گیا۔"@ur .
  "براہموس میزائل : بھارتی فوجی اسلحہ، یہ ایک سوپر سانک کروز میزائل ہے۔"@ur .
  "جزائر عالم متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کے ساحلوں پر خلیج فارس میں زیر تعمیر مصنوعی مجموعہ جزائر ہیں جنہیں دنیا کے براعظموں کی شکل میں تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہ منصوبہ دبئی ہی میں زیر تعمیر مصنوعی جزائر نخیل سے متاثر ہوکر شروع کیا گیا۔ جزائر عالم 250 سے 300 چھوٹے نجی مصنوعی جزیروں پر مشتمل ایک مجموعہ جزائر ہے جنہیں 4 زمرہ جات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ 2008ء میں مکمل ہوگا۔ ہر جزیرے کا رقبہ 23،226 مربع میٹر سے 83،613 مربع میٹر (250،000 سے 900،000 مربع فٹ یا 5.74 سے 20.66 ایکڑ) تک ہے جبکہ ہر جزیرے کے درمیان 50 سے 100 میٹر پانی ہوگا۔ جزائر 9 کلومیٹر طویل اور 6 کلومیٹر عریض علاقے پر محیط ہوں گے جن کے گرد بیضوی شکل کا ایک دائرہ قائم ہوگا۔ ان جزائر کے درمیان سفر کے واحد ذرائع کشتی یا ہیلی کاپٹر ہوں گے۔ ان جزائر کی قیمت 6.85 ملین ڈالرز سے شروع ہوتی ہیں جبکہ اوسط قیمت 25 ملین ڈالرز بنتی ہے۔ جزائر عالم کے منصوبے پر کل 1.8 ارب ڈالرز کی لاگت آئے گی۔ جزائر نخیل پراپرٹیز (نخیل کارپوریشن) کی ملکیت ہیں اور یہی ادارہ انہیں تعمیر کررہا ہے۔ مجموعہ جزائر دبئی کے ساحل سے 4.1 کلومیٹر دور نخیل جمیرہ کے قریب اور برج العرب اور پورٹ رشید کے درمیان واقع ہے۔"@ur .
  "بابر پاکستانی کروز میزائل ہے۔ یہ ایک ایٹمی ہتھیار یا کسی عام بم سے 700 کلومیٹر دور تک اپنے دشمن کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ بابر کی رفتار آواز (آواز کی رفتار قریبا 1200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے) کی رفتار سے کم ہے۔ اسے میزائل بردار گاڑي سے چلایا جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں اسے بحری جہاز اور ہوائی جہاز سے بھی چلایا جا سکے گا۔ بابر INS، GPS، TERCOM اور DSMAC کے زریعے اپنے نشانے کی تشخیص کرتا ہے۔ یہ کہا گیا ہے کہ کروز میزائل بابر امریکی ٹوماہاک میزائل کے مطابق بنایا گیا ہے۔ امریکہ نے افغانستان پر ٹوماہاک میزآئل برساۓ تھے جن میں سے چند پاکستان میں گر گۓ جن کی مدد سے پاکستانی سائنسدانوں نے بابر میزائل بنایا۔ 22 مارچ 2007ء کو پاکستان نے بابر میزائل کے ایک بہتر نمونے کا تجربہ کیا۔ پہلے اس کی حد 500 کلومیٹر تھی اور اب اسکی حد 700 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "الاسکا - ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔ شمال مغربی امریکا کا یخ بست علاقہ جسے ریاستہائے متحدہ امریکہ ا نے 1867ء میں 72 لاکھ ڈالر کے عوض روس سے خریدا تھا ۔"@ur .
  "کلابریا جنوبی اٹلی کا علاقہ ہے۔ علاقہ کے شمال میں اٹلی کا علاقہ بازیلیکاتا، جنوب مغرب میں سسلیہ، مغرب اور مشرق میں بحیرہ روم واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 15,080 مربع کلومیٹر اور آبادی تقریبا بیس لاکھ ہے۔ علاقائی صدر مقام کاتنزارو ہے۔ علاقہ کو پانچ صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔"@ur .
  "Neurotransmitter"@ur .
  "سنداکو  اٹلی میں مقامی حکومت یا کمونے کے سربراہ کو کہتے ہیں، جسکا مطلب انگریزی میں مئیر یا اردو میں ناظم لیا جا سکتا ہے۔ سنداکو کو علاقہ کے رہائشی براہ راست طریقہ انتخاب سے پانچ سال کے لیے منتخب کرتے ہیں۔"@ur .
  "وکیپیڈیا، آزاد دائرۃ المعارف، سے رابطہ کس طرح کیا جائے ضروری اطلاع : اردو وکیپیڈیا کو رضاکار چلاتے ہیں۔ تمام مصنفین اور مدیر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے رضاکار ہیں۔"@ur .
  "Cell body = خلوی جسم -- مرکزی حصہ جہاں عموما مرکزہ ہوتا ہے Axon = محوار -- تار نما جسم جو پیغامات کی ترسیل کرتا ہے Dendrite = تغصن -- عموما دوسرے عصبون سے پیغامات وصول کرتا ہے Nucleus = مرکزہ خلیہ کا مرکزہ جہاں وراثی مادہ پایا جاتا ہے Myelin sheath = میالینی غلاف -- میالین سے بنا ہوا غلاف جو کہ محوار کے گرد ہوتا ہے Node of Ranvier = عقدہ رانویہ -- میالینی غلاف میں باقاعدہ وقفے Axon terminal = راس محوار -- محوار کا راس، جہاں وہ اکثر شاخدار ملتا ہے Schwann cell = شان خلیہ -- شان خلیہ ؛ جومحوار کے گرد میالینی غلاف تیار کرتا ہے ]] بنیادی طور پر تو یوں کہ سکتے ہیں کے عصبی یا دماغی نظام کے خلیات کو عصبون کہا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے بات اتنی سادہ نہیں کیونکہ دماغ میں صرف عصبون خلیات ہی نہیں پائے جاتے مزید اقسام کے خلیات بھی ہوتے ہیں۔ اس لیے عصبون کی طبی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ عصبون دراصل عصبی نظام میں پائے جانے والے ایسے خلیات کو کہا جاتا جو ھجان پیدا کرنے کے قابل یعنی excitable ہوتے ہیں۔ انکو انکو انگریزی میں neuron یا neurone بھی کہا جاتا ہے۔ چند الفاظ واحد --- عصبون (neuron) جمع --- عصبونات (neurons) متبادلات عصبی خلیات (nerve cells) عصبی ریشے (nerve fibers)"@ur .
  "وکیپیڈیا میں کسی کے کو اس بات کی وجہ سے فوقیت حاصل نہیں کہ اس نے کس قدر وکیپیڈیا میں اضافہ کیا ہے۔ بلکہ فوقیت اسے حاصل ہے جو مناسب دلائل پیش کرے۔ دستخط کے لیے ~~~~۔(تین دفعہ ~~~ مت ڈالیں) دستخط پر اصرار کرنے کی وجہ یہ ہے بعض اوقات یہ معلوم کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ کون کیا بات کر رہا ہے اور اس نے کس وقت بات کی۔"@ur .
  "اکائی، دہائی، سینکڑہ، ہزار۔۔۔۔"@ur .
  "آندرے ژید (1869ء-1951ء) فرانس کا ممتاز ناول نویس اور آزادی خیالی کی تحریک کا مؤید۔ پیرس میں پیدا ہوا- 1909ء میں ایک بااثر اشاعتی ادارے کی بنیاد ڈالی جو 1940ء تک ہر ادبی تحریک اور ہمعصر ادب کی اشاعت کا مرکز رہا۔ کئی بار افریقہ کا سفر کیا اور فرانس کی نو آبادیوں کی حالت زار کا نقشہ کھینچا۔ رابندرناتھ ٹیگور کی گیتانجلی اور [شیکسپئر شیکسپئر]] کے ہیملٹ اور اینٹنی اور قلوپطرہ]] کا فرانسیسی میں ترجمہ کیا۔ 1947ء میں ادب کا نوبیل پرائز ملا۔‎"@ur .
  "ژیلیو ژیلیف (1935ء-) بلغاریہ کے سیاسی رہنما۔ انہوں نے اگست 1991ء میں بلغاریہ کے صدر کا عہدہ سنبھالا۔ اور وہ 1997ء تک بلغاریہ کے صدر رہے۔"@ur .
  "جاپان کی سب سے بڑی گاڑیان بنانے والی صنعتی کمپنی، جس نے 2007ء میں دنیا کے سب سے بڑی گاڑی ساز ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ اس کا قیام 1937ء میں موٹر گاڑیوں کی تیاری کے موقع پر عمل میں آیا۔ اسے سکیچی ٹویوڈا نے قائم کیا تھا۔ وہ ایک خودکار کرگھے کا موجد تھا۔"@ur .
  "ژو رانگ جی (朱镕基) چین کے ممتاز سیاسی رہنما۔ انہوں نے 1998ء میں چین کے وزیر عظم کا عہدہ سنبھالا۔ چین کو مالی استحکام بخشنے کے لئے انہوں نے کئ سرکاری اداروں کو نجی ملکیت میں دینے کا اہتمام کیا جسے مغرب کے اقتصادی ماہرین نے بڑا سراہا۔"@ur .
  "سکیچی ٹویوڈا 豊田 佐吉 1867ء میں جاپان میں پیدا ہوا تھا۔ 1937ء میں سکیچی ٹویوڈا نے ٹویوٹا موٹر کمپنی قیام کی۔ وہ ایک خودکار کرگھے کا موجد تھا۔"@ur .
  ""@ur .
  "نیشنل اسٹیڈیم پاکستان کے شہر کراچی کا سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ یہاں کرکٹ کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اور کراچی کی مقامی کرکٹ ٹیمیں کھیلتی ہیں۔ اسٹیڈیم میں 40 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جس کی بدولت یہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کے بعد ملک کا دوسرا سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ کراچی کی کثیر آبادی کے باعث اسٹیڈیم میں توسیع کے منصوبہ جات زیر غور ہیں جس میں تماشائیوں کی گنجائش میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی کا پانچواں اور پاکستان کا گیارہواں فرسٹ کلاس میدان ہے۔ یہاں برقی قمقمے اور عظیم الجثہ ٹیلی اسکرین بھی نصب ہے جس کی بدولت یہ دنیا کے جدید ترین میدانوں میں شمار ہوتا ہے۔ 11 ستمبر کے بعد کراچی میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے باعث غیر ایشیائی ممالک نے کراچی میں کھیلنے سے انکار کردیا تھا جس کی وجہ 5 سالوں میں صرف بنگلہ دیش اور سری لنکا نے یہاں میچز کھیلے تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھرپور کوششوں اور یقین دہانیوں پر اسٹیڈیم کی رونقیں ایک بار پھر بحال ہوگئی ہیں۔ اس میدان پر 1996ء کے عالمی کپ کا ایک کوارٹر فائنل مقابلہ بھی منعقد ہوا۔"@ur .
  "وینیتو شمال مغربی اطالوی علاقہ ہے، جس کے مشرق میں بحیرہ روم کا خلیج وینیزیا واقع ہے، شمال میں آسٹریا، شمال مغرب میں اٹلی کا علاقہ ترینتینو جنوبی ٹائرول، مغرب میں لومباردیہ اور جنوب میں ایمیلیا رومانیا واقع ہیں۔ علاقہ کی آبادی تقریبا پنتالیس لاکھ اور صدر مقام وینیزیا ہے۔ علاقہ کو سات صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔"@ur .
  "بینک کا قیام: 1966ء ارکان کی تعداد: 47 اس بینک کا قیام اقوام متحدہ کے اقتصادی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل کی سفارشات پر جاپان کے تعاون سے عمل میں آیا۔"@ur .
  "جلال الدولہ ملک شاہ المعروف ملک شاہ اول 1072ء سے 1092ء تک سلجوقی سلطنت کا حکمران رہا۔ وہ اپنے والد الپ ارسلان کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ یہ لائق اور بہادر باپ کا سچا جانشیں تھا اور اوصاف میں اسی کے مشابہ تھا۔ الپ ارسلان نے اپنی زندگی میں اس کو نامزد کر دیا تھا۔ عباسی خلیفہ قائم باللہ نے اس کی حکومت کی تصدیق کی اور اس کا سکہ اور خطبہ سارے سلجوقی مقبوضات میں جاری ہو گیا۔ اس کا عہد سیاسی عروج، علمی ترقی اور دینی عظمت کے لحاظ سے بہت اہم تھا۔ اس کے عہد میں نہ صرف پورے دمشق کو سلجوقی حکومت میں شامل کرلیا گیا بلکہ ترکستان کو فتح کرکے خاقان چین سے بھی خراج وصول کیا گیا اور اسلامی جھنڈا ساحل شام تک لہرایا۔ اس کے عہد میں ہر جگہ فارغ البالی اور امن و عافیت تھی۔ تجارت اور صنعت کو فروغ حاصل تھا۔ راستے محفوظ تھا اور اس کا عہد ہر اعتبار سے سنہری کہلانے کا مستحق تھا۔ علمی ترقی، دینی عظمت، معاشی خوشحالی اور تمدنی عروج کسی جگہ کمی نہ تھی۔ وہ بلا کا شجاع اور بہادر تھا اور جہاں رخ کیا وہاں کامیابی حاصل کی۔ ہر دشمن کو زیر کیا اور سلجوقی حکومت کو وسعت دی۔ 1092ء میں اس کے انتقال کے بعد سلجوقی سلطنت کا زوال شروع ہوگیا اور وہ مختلف حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ اناطولیہ میں قلج ارسلان اول نے سلاجقہ روم کی بنیاد رکھی۔ شام میں اس کے بھائی تتش اول، عراق میں برکیارق، فارس میں محمود اول اور خراسان میں احمد سنجر برسراقتدار آگئے۔ سلجوقیوں کی آپس کے اختلافات ہی 1096ء میں پہلی صلیبی جنگ میں عیسائیوں کی فتح کا باعث بنے اور انہوں نے بیت المقدس فتح کرلیا۔"@ur .
  "یہ مضمون حیاتیات سے متعلق ہے، لفظ جسد کے دیگر استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ جسد (ضد ابہام) Cell body = خلوی جسم -- مرکزی حصہ جہاں عموما مرکزہ ہوتا ہے Axon = محوار -- تار نما جسم جو پیغامات کی ترسیل کرتا ہے Dendrite = تغصن -- عموما دوسرے عصبون سے پیغامات وصول کرتا ہے Nucleus = مرکزہ خلیہ کا مرکزہ جہاں وراثی مادہ پایا جاتا ہے Myelin sheath = میالینی غلاف -- میالین سے بنا ہوا غلاف جو کہ محوار کے گرد ہوتا ہے Node of Ranvier = عقدہ رانویہ -- میالینی غلاف میں باقاعدہ وقفے Axon terminal = راس محوار -- محوار کا راس، جہاں وہ اکثر شاخدار ملتا ہے Schwann cell = شان خلیہ -- شان خلیہ ؛ جومحوار کے گرد میالینی غلاف تیار کرتا ہے ]] جسد دراصل neuron کے اس پھولے ہوۓ حصے کو کہتے ہیں جس میں عام طور پر اسکا مرکزہ موجود ہوتا ہے، یہ بات شکل میں واضع طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ اور چونکہ جسد دراصل عصبون یا neuron کا وہ حصہ ہے جو کہ مرکزے کے اطراف پایا جاتا ہے اسی وجہ سے اسکو محیط مرکز یعنی prekaryon بھی کہا جاتا ہے۔ جسد کو انگریزی میں Soma کہتے ہیں مزید یہ کہ اسکو جسم خلیہ یعنی cell body بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ایلات جنوبی اسرائیل کا ایک شہر ہے جسے برطانیہ کی حکومت نے اسرائیل کے مجوزہ نقشہ میں کانٹ چھانٹ کر کے صرف اس لیے اسرائیل میں شامل کیا تاکہ اسے خلیج عقبہ تک رسائی حاصل ہوسکے۔ خلیج عقبہ کی وجہ سے اسرائیل کی رسائی براہ راست سمندری راستے سے سعودی عرب تک ہو گئی اور یہ سعودی عرب کا وہ ساحل ہے جہاں جدہ کی بندرگاہ واقع ہے اور مکہ اور مدینہ زیادہ دور نہیں۔ ایلات کی یہی بندرگاہ مصر اور اردن سے بھی سمندری راستے سے رسائی دیتی ہے۔ جنوبی اسرائیل کی بندرگاہ، خلیج عقبہ میں واقع ہے۔ اسرائیل کے قیام سے قبل ایلہ کے نام سے موسوم تھی۔ آبادی: 30000 اس بندگاہ کی بنیاد 1949ء میں رکھی گئی تھی۔ جبکہ یہاں ہوائی اڈہ بھی موجود ہے۔"@ur .
  "میٹھا تیلیا۔ زہریلے پودے کی ایک جنس ہے۔ اس پودے کی کم و پیش 60 انواع (species) ہیں۔ مانک شوڈ (Monkshood) اس کی ایک اہم قسم ہے۔ ایکونائٹ کی جڑوں سے ایکونائین دوا حاصل ہوتی ہے۔"@ur .
  "لابی یا ایلب چیک جمہوریہ اورجرمنی کا ایک اہم دریا جو سلسلہ کرکونشی سے نکل کر جرمنی کے میدانوں میں بہتا ہوا بحیرہ شمالی میں جا گرتا ہے۔ اس کی لمبایی 725 میل ہے جس میں سے 525 میل تک جہاز رانی ہو سکتی ہے۔ معاہدہ ورسائی کی رو سے یہ ایک بین الاقوامی آبی شاہراہ ہے۔"@ur .
  "عراق کے جنوب مشرق میں ایک پہاڑی صوبے کا قدیم نام، جس کا دارالخلافہ شہر سوس ہے۔ یہ علاقہ پہلے فارس میں شامل تھا۔ بعد میں اشوری بادشاہوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔"@ur .
  "ایلوئی جنس کا ایک سدا بہار پودا۔ اس کا پھل نہایت کڑوا ہوتا ہے اور مختلف ادواؤں میں استعمال ہوتا ہے۔ پتے سخت دندانے دار اور پھول سرخ یا زرد ہوتے ہیں۔ پودے کی کھال سے ڈوریاں اور جال وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔ یہ پودا جنوبی افریقہ میں خود رو حالت میں ملتا ہے۔"@ur .
  "ایلومینا Alumina ایک کیمیاوی مرکب ہے جو تقریبا خالص صورت میں ملتا ہے۔ یہ دراصل ایلومینیم دھات کا آکسائیڈ ہے۔ قلمی شکل میں ہیرے کی مانند ٹھوس حالت میں ہوتا ہے۔"@ur .
  "Cell body = خلوی جسم -- مرکزی حصہ جہاں عموما مرکزہ ہوتا ہے Axon = محوار -- تار نما جسم جو پیغامات کی ترسیل کرتا ہے Dendrite = تغصن -- عموما دوسرے عصبون سے پیغامات وصول کرتا ہے Nucleus = مرکزہ خلیہ کا مرکزہ جہاں وراثی مادہ پایا جاتا ہے Myelin sheath = میالینی غلاف -- میالین سے بنا ہوا غلاف جو کہ محوار کے گرد ہوتا ہے Node of Ranvier = عقدہ رانویہ -- میالینی غلاف میں باقاعدہ وقفے Axon terminal = راس محوار -- محوار کا راس، جہاں وہ اکثر شاخدار ملتا ہے Schwann cell = شان خلیہ -- شان خلیہ ؛ جومحوار کے گرد میالینی غلاف تیار کرتا ہے ]] محوار یا Axon دراصل دماغی خلیات سے ایک تار یا دھاگے کی شکل میں نکلنے والا لمبا اور طویل جسم ہوتا ہے جو کہ خلوی جسم سے برقی پیغامات کو راس محوار (axon terminal) تک پہنچاتا ہے یا یوں کہـ لیں کہ خلوی جسم سے دور لے کر جاتا ہے۔"@ur .
  "مری پنجاب کے ضلع راولپنڈی کا ایک صحت افزا مقام ہے۔ جو کہ راولپنڈی سے 39 کلومیٹر دور ہے۔ اور سطح سمندر سے اسکی بلندی 7500 فٹ ہے۔ 1849ء میں پنجاب پر قبضہ کرنے کے بعد انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش ہوئی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی گئی اور اسطرح 1851ء میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ 1907ء تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے۔ جس میں دو دن صرف ہوتے تھے جبکہ آج کل سفر ایک دو گھنٹے کا ہے۔ یہاں اسپتال، متعدد سکول اور جدید طرز کے ہوٹلز بھی ہیں۔ وہاں دسمبر، جنوری اور فروری سرد ترین مہینے ہیں۔ مری کا سیزن مئی سے شروع ہوتا ہے اور عموما ستمبر تک سیاح وہاں رہتے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان کے دفاع کا زمہ دار ادارہ عسکریہ پاکستان یعنی Military Of Pakistan ہے۔ عسکریہ پاکستان کو پاکستان کا سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے تین بڑے حصے یا اعضا ہیں جو یہ ہیں: پاک فوج (Pakistan Army) پاک فضائیہ (Pakistan Air Force) پاک بحریہ (Pakistan Navy) اسکی افرادی قوت 619000 ہے جس کے لحاظ سے پاکستان فوجی افرادی قوت کے اعتبار سے 7 ویں نمبر پر ہے۔ اگر 302000 نیم فوجی اداروں کے افراد بھی شامل کر لیئے جائیں تو پاک عسکریہ کی مضبوط افرادی قوت 1000000 تک پہنچ جاتی ہے۔ پاک عسکریہ ایک نہایت منظم ادارہ ہے جس میں اختیاری طاقت کا ایک مکمل اور متوازن نظام موجود ہے۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بیشتر عرصہ پاکستان پر پاک فوج حکومت کر چکی ہے ۔ پاکستانی معاشرے میں پاک عسکریہ کو بے پناہ عزت حاصل ہے۔ عوام اس ادارے کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیوں کا امین تصور کرتی ہے۔ قوم 6 ستمبر کو یوم دفاع مناتی ہے، جو کہ پاک بھارت جنگ 1965 میں پاک عسکریہ کی بے مثال جرات و بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ پاک عسکریہ پر جی ڈی پی کا تقریبا 4٫9 فی صد خرچ کیا جاتا ہے۔ جس سے ملکی ترقی اور عام عوامی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان ایسا اپنی کم سے کم دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے جو کہ اس کی سالمیتی کے لیے ضروی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں دفاعی قوت کی زبردست دوڑ ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1944 انتقال:9 جون 2004 ٹی۔ وی کے مشہور اداکار۔ بے شمار ٹی وی ڈراموں اور فلموں اور سٹیج ڈراموں میں کام کیا۔ ان کے یادگار ٹی وی ڈراموں میں زمین، وارث، سنہرے موسم اور پاگل ، احمق اور بیوقوف شامل ہیں۔ سکندر شاہین گورنمنٹ کالج میں انگریزی کے لیکچرار بھی رہے۔ بعد میں انہوں نے وزارت اطلاعات کے موبائل یونٹ کے سربراہ اور پی ٹی وی اکیڈمی کے نائب پرنسپل کے طور بھی کام کیا۔ زمانہ طالب علمی میں گورنمنٹ کالج میں وہ سائیکلنگ کے چیمپئین رہے۔ ان کے ایک صاحبزادے حسن سکندر کچھ عرصہ پہلے اچانک انتقال کرگئے تھے جس سے وہ خاصے افسردہ رہے۔ لاہور میں انتقال کر گئے۔"@ur .
  "تعارف[ترمیم] مشہورنعت گو شاعر ، مجدد نعت حفیظ تائب 14 فروری 1931 کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا آبائی وطن احمد نگر ضلع گوجرانوالا ہے۔ آپ کا اصل نام عبدالحفیظ ہے۔1974 میں آپ نے جامعہ پنجاب سے ایم اے پنجابی کیا اور 1976 تا 1993 پنجاب یونیورسٹی اورئینٹل کالج میں تدریس کرتے رہے۔ ان کا شمار پاکستان میں نعت گوئی کو فروغ دینے والے بانی شعراء میں ہوتا ہے۔ انہیں نعت کے ایک اعلیٰ پایہ کے محقق اور تنقید نگار کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ فروغ نعت کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی دیا گیا اس کے علاوہ انہیں نقوش ایوارڈ ، آدم جی ایوارڈ، ہمدرد فاؤنڈیشن ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈ دیے گئے۔وہ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی میں بھی بطور پروفیسر خدمات انجام دیتے رہے۔ کینسر کی عارضے کی وجہ سے لاہور میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1926 انتقال:8 فروری 2004 پاکستان کے ممتاز قانون داں اور صفِ اول کے وکیل ۔ متعدد اہم مقدمات کی پیروی کی جن میں خاص طور پر حکومتوں کی کارروائیوں کے خلاف اخبارات کا دفاع اور وکالت نمایاں رہے۔ بتیس سال کی عمر میں سابقہ مغربی پاکستان کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیے گئے۔ پانچ سال بعد انہیں ایڈوکیٹ جنرل بنا دیا گیا۔ انیس سو چونسٹھ میں انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور نجی وکالت کا آغاز کیاانہوں نے اپنی ایک ذاتی فرم بھی قائم کی جس میں عبدالرؤف اور ناصر اسلم زاہد ان کے شریک تھے مؤخرالزکر برد میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہے۔خالداسحاق اسلامی اسکالر تھے۔ انہیں عربی اور فارسی کی زبانوں کے علاوہ اسلامی امور پر انتہائی عبور حاصل تھا۔ وہ تین تین سال کی دو مدتوں کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن بھی رہے۔ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد اعلیٰ عدالتی عہدوں پر فائز ہے۔ خالد اسحاق نے ایک بڑی لائبریری ورثے میں چھوڑی۔جو قانون کے علاوہ دینی، علمی اور دیگر موضوعات پر نادر کتابوں کی بہت بڑی تعداد پر مشتمل ہے اور مبصرین کے مطابق اسے بلاشبہ ملک کی سب سے بڑی ذاتی لائبریری قرار دیا جا سکتا ہے۔ان کی زندگی کے آخری تیس پینتیس سال میں ان کے گھر پر ہر اتوار کو ایک نشست ہوتی تھی جس میں دانشوروں، اسکالروں اور لکھنے پڑھنے والوں کی بڑی تعداد شریک ہوتی تھی۔ ان نشستوں میں ملک اور بیرون ملک کے علمی اور دوسرے اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا جاتا تھا۔ عمر کے آخری سالوں میں انہوں نے قانون کی باقاعدہ پریکٹس چھوڑ دی تھی تاہم آخر وقت تک وکلاء کی رہنمائی کرتے رہے ۔ گردوں کی بیماری کی وجہ سے انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 22 اگست، 1925ء انتقال: 7 ستمبر، 2004ء اردو افسانہ نگار۔ ڈرامہ نگار ۔ نثر نگار ۔لاہور میں پیدا ہوئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے کیا، اٹلی کی روم یونیورسٹی اور گرے نوبلے یونیورسٹی فرانس سے اطالوی اور فرانسیسی زبان میں ڈپلومے کیے، اور نیویارک یونیورسٹی سے براڈکاسٹنگ کی خصوصی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے دیال سنگھ کالج لاہور میں دو سال تک اردو کے لیکچرر کے طور پر کام کیا اور بعد میں روم یونیورسٹی میں اردو کے استاد مقرر ہوگۓ۔وطن واپس آکر انہوں نے ادبی مجلہ داستان گو جاری کیا جو اردو کے آفسٹ طباعت میں چھپنے والے ابتدائی رسالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے دو سال ہفت روزہ لیل و نہار کی ادارت بھی کی۔ وہ انیس سو سڑسٹھ میں مرکزی اردو بورڈ کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے جو بعد میں اردو سائنس بورڈ میں تبدیل ہوگیا۔ وہ انیس سو نواسی تک اس ادارے سے وابستہ رہے۔ وہ صدر جنرل ضیاءالحق کےدور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی مقرر کیے گۓ۔اشفاق احمد ان نامور ادیبوں میں شامل ہیں جو قیام پاکستان کے فورا بعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے اور انیس سو ترپن میں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا۔ انہوں نے اردو میں پنجابی الفاظ کا تخلیقی طور پر استعمال کیا اور ایک خوبصورت شگفتہ نثر ایجاد کی جو ان ہی کا وصف سمجھی جاتی ہے۔ اردو ادب میں کہانی لکھنے کے فن پر اشفاق احمد کو جتنا عبور تھا وہ کم لوگوں کے حصہ میں آیا۔ ایک محبت سو افسانے اور اجلے پھول ان کے ابتدائی افسانوں کے مجموعے ہیں۔ بعد میں سفردر سفر (سفرنامہ) ، کھیل کہانی (ناول) ، ایک محبت سو ڈرامے (ڈرامے) اور توتا کہانی (ڈرامے) ان کی نمایاں تصانیف ہیں۔ انیس سو پینسٹھ سے انہوں نے ریڈیو پاکستان لاہور پر ایک ہفتہ وار فیچر پروگرام تلقین شاہ کے نام سے کرنا شروع کیا جو اپنی مخصوص طرز مزاح اور دومعنی گفتگو کے باعث مقبول عام ہوا اور تیس سال سے زیادہ چلتا رہا۔ ساٹھ کی دہائی میں اشفاق احمد نے دھوپ اور سائے نام سے ایک نئی طرح کی فیچر فلم بنائی جس کے گیت مشہور شاعر منیر نیازی نے لکھے اور طفیل نیازی نے اس کی موسیقی ترتیب دی تھی اور اداکار قوی خان اس میں پہلی مرتبہ ہیرو کے طور پر آئے تھے۔ اس فلم کا مشہور گانا تھا اس پاس نہ کئی گاؤں نہ دریا اور بدریا چھائی ہے۔ تاہم فلم باکس آفس پر ناکامیاب ہوگئی۔ ستر کی دہائی کے شروع میں اشفاق احمد نے معاشرتی اور رومانی موضوعات پر ایک محبت سو افسانے کے نام سے ایک ڈرامہ سیریز لکھی اور اسی کی دہائی میں ان کی سیریز توتا کہانی اور من چلے کا سودا نشر ہوئی۔ توتا کہانی اور من چلے کا سودا میں وہ تصوف کی طرف مائل ہوگۓ اور ان پر خاصی تنقید کی گئی۔ اشفاق احمد اپنے ڈراموں میں پلاٹ سے زیادہ مکالمے پر زور دیتے تھے اور ان کے کردار طویل گفتگو کرتے تھے۔ کچھ عرصہ سے وہ پاکستان ٹیلی وژن پر زاویے کے نام سے ایک پروگرام کرتے رہے جس میں وہ اپنے مخصوص انداز میں قصے اور کہانیاں سناتے تھے۔ جگر کی رسولی کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  ""@ur .
  "Hilum"@ur .
  "طب و حکمت کی وہ شاخ جس میں گردوں کی تشریح ، فعلیات ، امراضیات اور معالجے کا مطالعہ کیا جاتا ہے، اسے علم کلیہ (nephrology) کہتے ہیں۔ بعض اوقات اسکے لیۓ طب کلیہ اور طب کلوی کے الفاظ بھی استعمال کیے جاتے ہیں مگر علم کلیہ ہی زیادہ مستعمل ہے۔"@ur .
  "امبریا اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے، جو مرکزی اٹلی میں واقع ہے۔ علاقائي صدر مقام پیروجیہ ہے اور علاقہ کی کل آبادی لگ بھگ نو لاکھ ہے۔ علاقہ کے مغرب میں اٹلی کا علاقہ تسکانہ، مشرق میں مارچے اور جنوب میں لازیو واقع ہے۔ علاقہ کو دو صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ علاقہ کی زرعی پیداوار میں زیتون، انگور، گندم اور تمباکو شامل ہے۔ صنعتوں میں صوبہ تیرنی کی سٹیل فیکٹریاں، پیروجیہ کی کھانے پینے کا سامان بنانے والی فیکٹریاں اور زیتون کا تیل اور شراب بنانے والے کارخانے قابل ذکر ہیں۔ اطالوی قومی ادراہ شماریات (ISTAT) کے 2006ء کے اعدادوشمار کے مطابق علاقہ میں 53,470 غیرملکی مہاجر رہتے ہیں جو علاقہ کی کل آبادی کا 6.2 فیصد ہے۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "یہ فہرست دنیا میں مختلف ممالک کے پاس متحرک دستوں میں افرادی قوت کے اعتبار سے ترتیب دی گئی ہے۔"@ur .
  "حیوانیات کی اس شاخ میں سوس (mites) اور قراد یعنی جوئیں وغیرہ (ticks) کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Acarology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ٹھنڈے لب ایک مختصر افسانہ سید تفسیر احمد میں اسٹار بک کافی ہاؤس میں داخل ہوا اور بیٹھنے کے لیے ہرطرف نظردوڑائ لیکن کوئ سیٹ خالی نہیں تھی۔ میں آرڈر کرنے والی لائن میں کھڑا ہوگیا- لنچ کا وقت تھا، میں نے سوچا جب تک میں کھڑکی تک پہنچوں گا کوئ نہ کوئ سیٹ خالی ہوجاۓ گی۔ کافی لینے کے بعد میں نےایک دفعہ پھر سے جگہ تلاش کرنے کے لیے ہرطرف نظردوڑائ لیکن کوئ سیٹ خالی نہیں تھی۔ میں کاؤنٹر پرٹیک لگا کرکھڑا ہوگیا۔ ہرطرح کے لوگ آ جا رہے تھے۔ قریب کی یونیورسٹی سے طالب علم ، آفس ورکرآس پاس کی بلڈنگوں سےاور وہ لوگ جو کہ خریداری سےوقفہ لے رہے تھے۔ وہ اکیلی گلاس کی دیوار کے نزدیک ایک کرسی پر بیٹھی تھی اس کی میز پر ایک خالی کافی کا کپ تھا اور اس کی نگاہ میز پر رکھے ہوۓ پرچے پرتھی۔ بالو ں کی ایک لٹ اس کے گالوں کوچھو رہی تھی۔ میں نے اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کوگالوں پر ڈھلکتےدیکھا۔ آنسوگالوں سے پھسل کر کاغذ کے پرچے پرگرے۔ میں نےاندازہ لگانے کی کوشش کی اس کاغذ پر کیا لکھا ہوسکتا ہے جو کہ ایک حسین لڑکی کوسرے عام رلا دے۔ شاید اُس سے، اُس کے محبوب نے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن نہیں آیا یا خط گھرسے آیا ہو اور والدین نے اس کی شادی کسی اور سے کرنے کا وعدہ کرلیا ہو یا وہ اس کی پڑھائ کے پیسے نہیں بھیج سکتے۔ میں ابھی یہ سوچ ہی رہا تھا اور میری نظریں اس پرتھیں کہ اس نے اپنی نظریں اوپر اٹھائیں۔ ہماری نظریں ایک مختصر سے لمحہ کے لیے ملیں اوراس نے اپنی آنکھوں کو پھرسے جھکا لیا۔ یہ آنکھیں کتنی اُداس ہیں ، میں نےان کا درد اپنےدل میں محسوس کیا۔ اس نےخط کو پھر سے پڑھا اوراس کےگالوں پر آنسؤں کی ایک لکیر سی بن گئ۔ اچانک وہ کھڑی ہوگئ اورتیزی سے دروازے کی طرف چلی گئی۔اس نے دروزا ہ کھولا اور فٹ پاتھ پر اترگئ۔ میں نےاس بھیڑ میں اس پر نگاہ رکھنے کی کوشش کی۔ وہ ٹریفک سِگنل کے پاس رکی، ایک لمحہ وہ فٹ پاتھ پہ تھی اور دوسرے لمحے سڑک پر۔ میں نے کار کے بریکوں کی آواز سنی۔ کپ رکھ کرمیں باہردوڑا۔ لوگ اس کے اردگرد جمع تھے۔ میں نے بڑی مشکل سے راستہ بنایا۔ وہ خون میں لت پت تھی۔ کیا کسی نے ایمبولِنس کے لیے کال کیا؟ میں چلایا۔ “ ہاں“ ۔ کسی نے کہا۔ میں نے اس کےقریب بیٹھ کر اس کی نبض تلاش کرنے کی کوشش کی۔ نبض نہیں تھی۔ میں نےاس کےسینے پر کان رکھ کراس کے دل کی دھڑکن کو سننے کی کوشش کی۔ دل بہت آہستگی سے دھڑک رہا تھا - اس نے ایک ہچکی لی اور اُس کا دل خاموش ہوگیا۔ کوئ چلایا۔ \" اس کو سی پی آر دو\"۔ میں نے اس کی ناک کو بند کرکےاس کے منہ سے منہ ملادیا اور اس کو لمبی لمبی سانسیں دینے لگا۔ پھر اس کے سینہ پر پندرہ دفعہ دباؤ ڈالا۔ میں نے پھر سےاس کےدل کی آواز کو سننا چاہا ۔ خاموشی بالکل خاموشی۔ میں نے پھر سے اس کو اپناسانس دینے کی کوشش کی مگراس کے لب سرد ہو چکے تھے۔ سڑک پر مکمل خاموشی چھاگئ۔ دھیرے سے میں نے کاغذ کے پرچے کو اس کے ہاتھ سے جدا کیا۔ اس پر لکھا تھا۔ میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ تمہیں جب یہ خط ملے گا میں اس دنیا کو چھوڑ چکا ہوں گا۔ ایک مدہم آواز اس کے پرس میں رکھے ہوۓ سیل فون سے آرہی تھی۔ میں نے فون میں کہا ۔ “جی“۔ \" کیا ناز وہاں ہیں مجھے ان کو بہت ضروری پیغام دینا ہے\"۔ “ تم کون ہو\"؟ میں نے پوچھا \" میں اس کا بھائی ہوں۔ ناز سے کہنا کہ جمیل زندہ ہے“۔ میرے ہاتھ سے سیل فون گرگیا۔"@ur .
  "بچوں کی سائنس میں آسان مقالہ : گردے (آسان) دائیاں گردہ بائیاں گردہ حُوَيضَہ (pelvis) ہلالی عقدہ (ganglion semilunare) پیر کو چیرتا ہوا عصب حشوی کبیر (greater splanchnic nerve piercing crus) ظرف خلط (Receptaculum chyli) پیر کو چیرتا ہوا عصب حشوی کبیر (greater splanchnic nerve piercing crus) ہلالی عقدہ (ganglion semilunare) فرازی قولون (ascending colon) نزولی قولون (descending colon) زیریں ورید جوف (inferior vena cava) ابھر شریان (aorta) ورید کلوی (renal vein) شریان کلوی (renal artery) ]] کلیہ کو گردہ بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکو kidney اور renalis یا nephric بھی کہتے ہیں۔ گردے دراصل لوبیۓ کی شکل کے دو عدد اخراجی اعضاء ہیں جو کہ خون میں پیدا ہوتے رہنے والے غیرضروری اجزاء کو خون سے الگ کر کے یا چھان کر، پانی کے ساتھ پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ طب و حکمت کی وہ شاخ جس میں گردوں کی تشریح ، فعلیات ، امراضیات اور معالجے کا مطالعہ کیا جاۓ ، اسے علم کلیہ (nephrology) کہتے ہیں۔"@ur .
  "بازیلیکاتا جنوبی اٹلی کا علاقہ ہے، جسکے مغرب میں اٹلی کا علاقہ کمپانیہ، مشرق میں پلیہ اور جنوب میں کلابریا واقع ہیں۔ علاقہ کا تھوڑا سا ساحلی علاقہ بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ ہے اور کچھ علاقہ بحیرہ روم کے دوسرے حصہ جسے خلیج ترانتو کہتے ہیں پر واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 9,992 مربع کلو میٹر اور آبادی لگ بھگ چھ لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ علاقائی صدر مقام پوتینزہ ہے، اور علاقہ کو دو صوبوں میں تقسیم کیا گيا ہے۔ جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ علاقہ کلی طور پر پہاڑی ہے، جسکا بلند ترین مقام مونتے پولینو (Monte Pollino) ۔ (تقریبا 7325 فٹ) جنوبی آپینینے (Apennines) ہے۔ اسی علاقہ کے شمال مغربی کونہ میں مونتے کا آتش فشاں واقع ہے، جسکی بلندی 4365 فٹ ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے رابطہ میں مشکلات رہی ہیں اور علاقہ باقی اٹلی سے کٹ کر رہ جاتا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے تک بازیلیکاتا اٹلی کا سب سے کم ترقی یافتہ اور غریب ترین علاقہ قرار دیا جاتا تھا، اور بڑی تعداد میں علاقہ کے رہائشی ہجرت کر کے اٹلی کے دوسرے علاقوں کو جاتے رہے۔ اس وجہ سے علاقہ کی آبادی بڑھنے کی شرح اٹلی میں سب سے کم رہی اور علاقہ کی آبادی بیسوی صدی عیسوی میں صرف بارہ فیصد بڑھ سکی۔ تاہم کچھ سال پہلے تیل کی دریافت کی وجہ سے علاقہ کی اہمیت بڑھنے لگی ہے اور ترقی بھی ہونے لگی ہے۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "آبنائے ہرمز خلیج اومان اور خلیج فارس کے درمیان واقع ایک اہم آبنائے ہے۔ اس کے شمالی ساحلوں پر ایران اور جنوبی ساحلوں پر متحدہ عرب امارات اور اومان واقع ہیں۔ یہ آبنائے کم از کم 21 میل چوڑی ہے۔ یہ تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاستوں کے تیل کی برآمدات کا واحد بحری راستہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ روزانہ دنیا بھر میں تیل کی کل رسد کا 20 فیصد اس آبنائے سے گذرتا ہے۔"@ur .
  "کورسیکا بحیرہ روم کا چوتھا بڑا جزیرہ ہے۔ جو آج کل فرانس کے قبضہ میں ہے۔ یہ اٹلی کے مغرب، فرانس کے جنوب مشر اور جزیرہ ساردینیا کے شمال میں واقع ہے اور فرانس کے 26 خطوں میں سے ایک ہے۔ یہ نپولین بوناپارٹ کی جائے پیدائش کے طور پر مشہور ہے۔ جزیرے کا کل رقبہ 8،680 مربع کلومیٹر اور ساحلوں کی لمبائی ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ آبادی یکم جنوری 2005ء کے اندازوں کے مطابق 275،000 جبکہ مارچ 1999ء کی مردم شماری کے مطابق 260،196 ہے۔ جزیرہ پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے جن میں مونٹی سنٹو سب سے بلند پہاڑ ہے جس کی بلندی 2706 میٹر ہے۔ اس کے علاوہ دو ہزار میٹر سے بلند 20 مزید چوٹیاں بھی جزیرے پر موجود ہیں۔ یہ جزیرہ آبنائے بونیفیکیو کے ذریعے ساردینیا سے جدا ہے۔ کورسیکا کے اہم شہروں میں اجاکیو ، باستیا، کورٹی اور سارٹین (Sarte) شامل ہیں۔ کورسیکا کو نپولین بوناپارٹ کی جائے پیدائش کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جو 1769ء میں اجاکیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین نے فرانس ہجرت کی اور نپولین نے وہیں تعلیم حاصل کی۔"@ur .
  "محمد علی (پیدائش بطور کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر 17 جنوری 1942ء) امریکہ کے ایک سابق مکے باز ہیں جو 20 ویں صدی کے عظیم ترین کھلاڑی قرار پائے۔ انہوں نے تین مرتبہ مکے بازی کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز \"ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ\" جیتا اور اولمپک میں سونے کے تمغے کے علاوہ شمالی امریکی باکسنگ فیڈریشن کی چیمپیئن بھی جیتی۔ وہ تین مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ جیتنے والے پہلے مکے باز تھے۔"@ur .
  "ساردینیا بحیرہ روم کا دوسرا بڑا جزیرہ اور اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے۔ پہلا بڑا جزیرہ بھی اٹلی کا ہی علاقہ سسلیہ ہے۔ جزیرہ بحیرہ روم میں اٹلی، ہسپانیہ، تیونس کے درمیان فرانسیسی جزیرہ کورسیکہ کے جنوب میں واقع ہے۔ اطالوی آئین کے تحت علاقہ کو علاقائی خودمختاری کا خصوصی درجہ دیا گيا ہے، اور علاقہ کا شمار اٹلی کے ان دو علاقوں میں ہوتا ہے جہاں کے لوگوں کو اطالوی آئین کے رو سے پوپولو (popolo) یا جدا لوگوں کا درجہ حاصل ہے۔ دوسرا علاقہ جسکو یہ درجہ حاصل ہے وینیتو ہے۔ ساردینیا کا کل رقبہ 24,090 مربع کلو میٹر اور آبادی لگ بھگ ساڑھے سولہ لاکھ ہے، علاقائی صدر مقام کلیاری ہے۔ علاقہ کو آٹھ صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے چار صوبے اولبیا تیمپو، اولیاسترا، کاربونیہ اگلیسیاس، اور میدیو کامپیدانو علاقائی حکومت نے بناۓ ہیں اور مرکزی اطالوی حکومت ان چار صوبوں کی صوبائی تقسیم قبول نہیں کرتی۔ آٹھوں صوبوں کی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ علاقہ میں سونے اور چاندی کی کئی کانیں ہیں۔ اقتصادیات کا زیادہ تر دارومدار سیاحت پر ہے۔ اسکے علاوہ مختلف قسم کی شرابیں اور کھانے پینے کا دیگر سامان بھی تیار کیا جاتا ہے۔ علاقہ میں کئی پرکشش سیاحتی جگہیں ہیں، مشہور جگہوں میں کوستہ سمیرالدا (Costa Smeralda) اور جینارجینتو (Gennargentu) شامل ہیں۔ جزیرہ اپنی ساحلی تفریحی مقامات یا بیچیز (beaches) کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے، اور سمندری قصبات وغیرہ قابل دید ہیں۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "فرانس کا ایک دریا جو دیجون کے شمال مغرب میں سطع مرتفع لینگرس سے نکلتا ہے اور شمال مغرب کی سمت میں تقریبا 774 کلومیٹر تک بہتا ہے۔ پیرس اور رویون کے پاس سے گزرتا ہوا لی ہاورے کے قریب رود بار انگلستان میں گرتا ہے۔ یونے، مارنے، اور اویسے چھوٹے دریا اس کے معاون ہے۔"@ur .
  "محمد علی پاشا آل محمد علی کی سلطنت اور جدید مصر کے بانی تھے۔ وہ مصر کے خدیو یا والی تھے۔محمد علی موجودہ یونان کے شہر کوالا میں ایک البانوی خاندان میں پیدا ہوئے۔ نوجوانی میں تجارت سے وابستہ ہونے کے بعد وہ عثمانی فوج میں شامل ہوگئے۔"@ur .
  "اسکندریہ مصر کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور اس کی سب سے بڑی بندر گاہ ہے۔ اسکندریہ شمال وسطی مصر میں بحیرہ روم کے کنارے 20 میل (32 کلومیٹر) کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک تاریخی شہر اور سوئز کے راستے قدرتی گیس اور تیل کی پائپ لائنوں کے باعث اہم صنعتی مرکز ہے۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر اسکندریہ کے روشن مینار (لائٹ ہاؤس) کے باعث مشہور تھا جو 7 عجائبات عالم میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ زمانہ قدیم میں اسکندریہ کا کتب خانہ بھی اس کی وجہ شہرت تھا جو اپنے وقت کا سب سے بڑا کتب خانہ تھا۔ اس شہر کو 334 قبل مسیح (متنازعہ تاریخ) میں سکندر اعظم نے بسایا تھا اور اسی کے نام پر آج تک \"اسکندریہ\" کہلاتا ہے۔ مسلمانوں نے 14 ماہ کے محاصرے کے بعد 641ء میں عمرو بن عاص کی زیر قیادت اس شہر کو فتح کیا۔ 645ء میں بازنطینی بحری بیڑے نے شہر کو حاصل کرلیا لیکن اگلے سال تک دوبارہ کھو بیٹھا۔ 642ء میں جنگ کے دوران لائبریری اور دیگر مشہور عمارات تباہ ہوگئیں۔ روشن مینار 14 ویں صدی میں زلزلے سے تباہ ہوا اور 1700ء تک یہ شہر ایک چھوٹے سے قصبے کی صورت اختیار کرگیا۔ 1810ء میں مصر کے عثمانی گورنر محمد علی پاشا نے شہر کو دوبارہ تعمیر کرنے کا آغاز کیا اور 1850ء تک اسکندریہ ماضی کی عظمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ جولائی 1882ء میں شہر برطانوی بحری افواج کی بمباری کی زد میں آیا اور انہوں سے اس پر قبضہ کرلیا۔"@ur .
  "امریکین مغربی کرہ زمین پر شمالی، وسطی اور جنوبی امریکہ اور اس سے ملحقہ جزائر و علاقوں پر مشتمل ہے۔ امریکین دنیا کے کل سطحی رقبے کے 8.3 فیصد اور زمینی رقبے کے 28.4 فیصد پر پھیلا ہوا ہے اور دنیا کی کل آبادی کا 14 فیصد یہاں رہائش پذیر ہے۔ امریکین ایک جدید اصطلاح ہے جس کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ امریکہ کی اصطلاح ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لیے مخصوص ہوگئی تھی۔ امریکین میں 35 ممالک شامل ہیں جن میں ریاستہائے متحدہ امریکہ بھی ہے۔ دنیا بھر میں امریکہ بطور واحد ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لیے اور امریکین کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے تاہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے اب ریاستہائے متحدہ United States، یو ایس اور صرف States کی اصطلاح بھی عام ہورہی ہیں۔"@ur .
  "تھریس یا تراقیا جنوب مشرقی یورپ کا ایک تاریخی و جغرافیائی علاقہ ہے۔ اس وقت تھریس جنوبی بلغاریہ، شمال مشرقی یونان اور ترکی کے یورپی حصے پر مشتمل علاقے کو کہا جاتا ہے۔ تھریس کی سرحدیں تین سمندروں سے ملتی ہیں جن میں بحیرہ اسود، بحیرہ ایجیئن اور بحیرہ مرمرہ شامل ہیں۔ ترکی میں تھریس کو رومیلی کہا جاتا ہے۔ قدیم تھریس میں موجودہ شمالی بلغاریہ، شمال مشرقی یونان اور مشرقی سربیا اور مشرقی جمہوریہ مقدونیہ کے حصے بھی شامل تھے۔ تھریس کے دستے اپنے قریبی حکمران سکندر اعظم کے ساتھی ہونے کے باعث جانے جاتے ہیں۔"@ur .
  "انسانی دماغ یہ مضمون عمومی طور پر دماغ کے بارے میں ہے۔ بالخصوص انسانی دماغ کے بارے میں دیکھیۓ دماغ (انسانی) دماغ دراصل مرکزی عصبی نظام کا ایک ایسا حصہ ہوتا ہے جسمیں عصبی نظام کے تمام اعلی مراکز پاۓ جاتے ہیں۔ اکثر جانداروں میں دماغ سر میں موجود ایک ہڈی کے صندوق میں محفوظ ہوتا ہے جسے کاسہ سر یا کھوپڑی کہتے ہیں اور چار بنیادی حسیں اسکے بالکل قرب و جوار میں ملتی ہیں۔ فقاریہ جانداروں (مثلا انسان) کے عصبی نظام میں تو دماغ پایاجاتا ہے مگر غیرفقاریہ جانداروں میں عصبی نظام دراصل عصبی عقدوں یا یوں کہـ لیں کہ عصبی خلیات کی چھوٹی چھوٹی گرھوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ دماغ ایک انتہائی پیچیدہ عضو ہے، اس بات کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دماغ میں تقریبا 100 ارب (ایک کھرب) خلیات پائے جاتے ہیں (یہاں یہ بات واضع رہے کہ یہ صرف ان خلیات کی تعداد ہے جنکو عصبون یا neuron کہا جاتا ہے)۔ اور پھر ان 100 ارب خلیات میں سے بھی ہر ایک ، عصبی تاروں یا ریشوں کے زریعے تقریبا 10000 دیگر خلیات کے ساتھ رابطے بناتا ہے۔"@ur .
  "مند بلوچستان کے ضلع کیچ میں واقع ہے۔ یہ شہر پاک ایران سرحد کے قریب واقع ہے ۔"@ur .
  "خالد احمد شوقی اسلامبولی مصر کے سابق صدر انور سادات کے قتل کے منصوبہ ساز اور قاتل تھے جنہوں نے 6 اکتوبر 1981ء کو \"فتح 6 اکتوبر 1973ء کی پریڈ\" میں مصری صدر کو قتل کیا۔ اپنے اس عمل کے باعث وہ دنیائے اسلام کی بنیاد پرست تنظیموں میں ہیرو اور عہد جدید کے پہلے شہید سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "اجرک سندھ میں چادروں اور ٹائلوں کے دلکش نمونوں کو کہتے ہیں۔ اجرک ایسی چادر کو بھی کہتے ہیں جس پر ایسے نمونے ہوں۔ چادروں پر یہ نمونے ٹھپے سے لگاۓ جاتے ہیں۔ یہ نمونے تیز رنگوں مثلا سرخ، نیلے اور کالے رنگوں میں ہوتے ہیں۔ اجرک سندھی ثقافت کا سنگھار ہیں۔ سندھ کے صحراؤں میں پھل پھول اور سبزے کے [[رنگوں] کی کمی تھی لیکن یہاں کے باسیوں نے اسکمی کو یوں پورا کیا کہ [[دھنک|رنگوں] کی کمی تھی لیکن یہاں کے باسیوں نے اسکمی کو یوں پورا کیا کہ دھنک کے سارے ہی رنگ اپنی اجرکوں پر بکھیر دیۓ۔"@ur .
  "محمد بن قاسم کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 29 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو \"باب الاسلام\" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔ محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ تقریباً 5 سال کی عمر میں ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔"@ur .
  "اطالیہ (اطالوی میں Italia) جنوبی یورپ میں میں واقع ایک جزیرہ نما ملک۔ رومی سلطنت و‌رومی تہذیب یہاں سے شروع ہوئی تھی۔ بعض لوگ اسے انگریزی کی نقالی میں اردو میں بھی اٹلی کہتے ہیں۔اٹلی کو عیسائیت کا گڑھ کہا جاتاہے۔رومن کیتھولک فرقے کے روحانی پیشواہ جن کو پوپ کہا جاتا ہے وہ روم میں واقع ایک جگہ جسے ویٹی کن سٹی کہتے ہیں،وہاں رہتے ہیں۔اٹلی کی سرحد فرانس،آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے ملتی ہے۔ جبکہ اٹلی کے درمیان میں سان مرینو اور ویٹیکن سٹی کے آزاد پر چھوٹے علاقے ہیں۔ اس کا دارالحکومت روم ہے۔زبان اطالوی اور نظام حکومت پارلیمانی جمہوریہ ہے۔25 مارچ 1957 کو یہ یورپی یونین کا رکن بنا تھا۔اٹلی یورپی یونین کے بانی ممالک میں شامل ہے۔اس کا کل رقبہ 301318مربع کلومیٹر اور آبادی 59337888ہے۔اٹلی میں مسلمانوں کی کل تعداد 1379047 ہے۔ 41°54′N 12°29′E / 41.9°N 12.483°E / 41.9; 12.483{{#coordinates:41|54|N|12|29|E||| | |name= }}"@ur .
  ""@ur .
  "ایف ایم 100 پاکستان کا سب سے مقبول ریڈیو سٹیشن ہے۔ نوجوان نسل اسکے سامعین میں اکثریت میں ہے۔ ایف ایم 100 میڈیم ویو اور شارٹ ویو کے بر عکس فریکونسی موڈولیشن یا میٹر ہرٹز ہوتا ہے جسکی وجہ سے اسکی آواز کا معیار بہترین ہوتا ہے۔ یہ عنصر بھی اسکی کامیابی کی وجہ ہے۔ لیکن اہم وجہ اسکا انداز ہے جو عام ریڈیو سٹیشنوں سے بالکل ہٹ کر ہے۔ یہاں موسیقی کے پروگرام اور خاص طور پر نۓ گلوکار اور پاپ موسیقی اسکی خاص سوغات ہیں۔ اسلام علیکم پاکستان ایف ایم 100 کا مشہور جملہ ہے۔ انگریزی الفاظ کا بے تحاشا اور بے تکا استعمال بعض لوگوں کے نزدیک اسکا ایک نقص ہے۔"@ur .
  "گرنتھ صاحب سکھ مت کی مقدس کتاب ہے۔ گرنتھ پنجابی میں کتاب کو اور صاحب اردو اور عربی میں دوست ساتھی یا مالک کو کہتے ہیں۔ سکھ اسے محض مذہبی کتاب ہی نہیں سمجھتے بلکہ یہ انکے لیۓ زندہ گرو کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلئے اسے گرو گرنتھ صاحب بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "مریم الزمانی بیگم صاحبہ ایک راجپوت شہزادی تھیں جو مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر سے شادی کے بعد ملکہ ہندوستان بنیں۔ وہ جے پور کی راجپوت ریاست امبیر کے راجا بھیرمل کی سب سے بڑی صاحبزادی تھیں۔ آپ کے بطن سے ولی عہد وہندوستان کے اگلے بادشاہ نور الدین جہانگیر پیدا ہوئے۔"@ur .
  "تعارف[ترمیم] اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بیوقوف بنانے کا تہوار ہے۔ اسکا خاص دن اپریل کی پہلی تاریخ ہے۔ یہ یورپ سے شروع ہوا اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508 سے 1539 کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوار تھا۔ برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا عام رواج ہوا۔ لیکن دینِ اسلام میں اس کی بالکل اجازت نہیں کیونکہ یہ بہت سے کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے۔"@ur .
  "دریائے کالی گندگی شمالی نیپال سے شروع ہوتا ہے۔ یہ نیپال سے گزرتا ہوا بھارت میں داخل ہوتا ہے اور بالآخر دریائے گنگا میں مل جاتا ہے۔ کالی گندگي کی خاص بات مشرق سے مغرب کی طرف پھیلے ہوۓ دنیا کے سب سے اونچے پہاڑی سلسلے ہمالیہ بالکل وسط میں سے سیدھا کاٹنا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ سلسلہ کوہ ہمالیہ بعد میں وحود میں آیا یہ دریا پہلے سے یہاں موجود تھا۔ یہ سلسلہ انڈین اور ایشیائی پلیٹوں کے ٹکرانے سے وجود میں آیا تھا اور یہ اندازہ ہے کہ ہر سال یہ ایک سینٹی میٹر اوپر اٹھ رہا ہے۔ یہ عمل لاکھوں سالوں سے جاری ہے لیکن کالی گندکی اپنے پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے اسے کاٹ دیتا ہے۔ چنانچہ کالی گندگی کے دونوں کنارے بہت بلند ہیں۔ صدیوں سے کالی گندگی بھارت، نیپال اور چین کے دوران ایک شاہراہ کا کام دے رہا ہے۔"@ur .
  "گاشر برم-1 (Gasherbrum I) پاکستان کی تیسری اور دنیا کی گیارہویں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اسے کو-5 اور چھپی چوٹی (Hidden Peak) بھی کہتے ہیں۔ یہ پاکستان کے شمال میں سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 8080 میٹر / 26509 فٹ ہے۔ گاشر برم -1 کو سب سے پہلے 5 جولائی 1958 میں دو امریکیوں پیٹ شوننگ اور اینڈی کاۂفمان نے سر کیا۔"@ur .
  "نیمو کی تلاش (Finding Nemo) ایک مشہور کارٹون فلم ہے۔ اسے ڈزنی اور پکسرسٹوڑیوز نے بنایا ہے۔ اسے مایا (Maya) سافٹ ویر میں بنایا گيا ہے۔ یہ 30 مئی 2003 کو بازار میں آئی۔ یہ فلم 2 کروڑ اسی لاکھ کی تعداد میں بک چکی ہے۔"@ur .
  "ڈیوڈ ایٹن برا (David Attenborough) ایک برطانوی فلم ساز اور ماہر فطرت ہے۔ انہوں نےزمین پر زندگی کی مختلف حالتوں کو انتہائی دلچسپی کے ساتھ اپنی فلموں اور کتابوں کا موضوع بنایا۔ وہ بی بی سی ٹیلیوژن سے وابستہ رہے۔"@ur .
  "سٹنگر میزائل امریکہ کا بنایا گیا زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل ہے۔ میزائل کو ایک ٹیوب جسے کندھے پر رکھا جاتا ہے چلایا جاتا ہے۔ میزائل کے دو حصے ہوتے ہیں ایک حصہ اسے جٹھکا دے کر ٹیوب سے باہر اور دور ہوا میں پھینک دیتا ہے پھر میزائل کا اپنا انجن چلتا ہے اور اسے نشانے کی طرف لے جاتا ہے۔"@ur .
  "ضمیر جعفری اردو کے ممتاز مزاح نگار اور شاعر ہیں۔ انکا پورا نام سید ضمیر حسین جعفری تھا۔ 1 جنوری 1916ء کو جہلم کے ساتھ ایک گاؤں چک عبدالخالق میں پیدا ہوۓ۔ تعلیم جہلم، اٹک اور لاہور سے حاصل کی۔ صحافت سے وابستہ ہوۓ۔ دوسری جنگ عظیم میں فوج میں شامل ہوۓ۔ 1948ء میں اخبار نکالا۔ 1950ء میں قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا دوبارہ فوج میں آۓ۔ سی ڈی اے اسلام آباد، نیشنل سنٹر اور اکادمی ادبیات سے متعلق رہے۔ مافی الضمیر شعری مجموعہ ہے۔ آپ 16 مئی 1999ء کو وفات پاگۓ۔"@ur .
  ""@ur .
  "بہاولپور ہوائی اڈٓ صوبہ پنجاب، پاکستان کے شہر بہاولپور سے 10 کلومیٹر باہر واقع ہے۔ اس ہوائی اڈے کی رن وے کی لمبائی 9،345 فٹ ہے۔ یہ ہوائی اڈا زیادہ تر بہاولپور کے شہریوں کو سہولت فراھم کرتا ہے۔"@ur .
  "فیلڈ مارشل انور سادات مصر کے ایک فوجی، سیاست دان اور 15 اکتوبر 1970ء سے 6 اکتوبر 1981ء کو اپنے قتل تک مصر کے تیسرے صدر تھے۔ وہ مصر اور مغرب میں جدید تاریخ کی با اثر ترین مصری اور مشرق وسطی کی شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "  آؤ سائنس سے دوستی کریں۔ سائنس کو اپنا دوست بناؤ گے تو یہ تم کو کائنات کے ایسے ایسے مقامات کی سیر کراۓ گی کہ جہاں پہنچ کر تم کو مسرت بھی ہوگی اور حیرت بھی۔ سائنس کو کوئی الگ تھلگ چیز نہیں سمجھو ، اور نا ہی سائنس کو کوئی ایسی چیز سمجھو کہ جس تک پہنچنا مشکل ہو۔ تم اگر چاہو تو سائنس کو بہت آسانی سے حاصل کرسکتے ہو۔ سائنس کو حاصل کرنے کی صلاحیت تو اس دنیا کے بنانے والے کی طرف سے پیدائشی طور پر ہم سب کو دی گئی ہے۔ تم نے اگر اس مضمون کا پہلا صفحہ غور سے پڑھا ہے تو یہ بات اب تک کافی حد تک تمہاری سمجھ میں آچکی ہوگی کہ سائنس کو ہم اپنی دیکھنے کی اور سوچنے سمجھنے کی اہلیت استعمال کر کے حاصل کرسکتے ہیں۔ اور ہاں! اگر تم نے گذشتہ صفحہ بغور نہیں پڑھا تو اسے ایک بار پھر پڑھ لو، وہاں سائنس کے بارے میں چند بہت اہم اور بنیادی باتیں آسان آسان لکھی گئی ہیں۔ ان کو سرسری انداز میں نہیں بلکہ غور سے پڑھو ، سمجھو اور جب سمجھ لو تو پھر اس صفحے پر واپس آؤ ، پھر ہم آگے بڑھیں گے۔ پچھلے صفحے پر واپس جانے کے لیۓ اوپر جہاں 1. "@ur .
  ""@ur .
  "چلاس ہوائی اڈا، شمالی علاقہ جات پاکستان میں واقع ہے۔ اس ہوائی اڈے پر کوئی ہوائی سروس ہوائی جہاز نہیں چلاتی۔ شمالی علاقہ جات میں چلاس کے علاوہ ہوائی اڈے گلگت ہوائی اڈا اور سکردو ہوائی اڈا ہے۔"@ur .
  "چترال ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ [خیبر پختونخوا]] کے شہر چترال میں واقع ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا ہوائی اڈا ہے۔ اس ہوائی اڈے کے رن وے کی لمبائی 5741 فٹ ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ہفتے میں 11 پروازیں پشاور بین الاقوامی ہوائی اڈا اوربے نظیر بین الاقوامی ہوائی اڈا اسلام آباد سے چلاتی ہے۔ چترال کے عوام نے صدر پاکستان اور چیرمین پی آئی اے سے مطالبہ کیا ہے چترال کے سب ڈویژن مستوج کے قاقلشٹ میں ایک ہوائی اڈے کا قیام عمل میں لایا جایے۔"@ur .
  "ڈیرہ غازی خان ہوائی اڈا پاکستان کے شہر ڈیرہ غازی خان شہر سے باہر واقع ہے۔ اس کے رن وے کی لمبائی 6،499 فٹ ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن اس ہوائی اڈے کو لاہور، کراچی اور اسلام آباد اور دبئی سے ملاتی ہے۔"@ur .
  "ڈیرہ اسماعیل خان ہوائی اڈا یا ڈی آئی خان ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur .
  "شہر سے 15 کلومیٹر کی مسافت پر جھنگ روڈ پر فیصل آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا موجود ہے، جہاں پاکستان کی قومی ہوا باز کمپنی پی آئی اے کے علاوہ نجی کمپنیوں کے جہاز بھی مسافروں کو اپنی خدمات دیتے ہیں۔"@ur .
  "گلگت ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں واقع ایک چھوٹا سا ہوئی اڈا ہے جو گلگت شہر سے تقریباً 2.3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur .
  "حیدرآباد ہوائی اڈا پاکستان کا ایک ہوائی اڈا ہے جو پاکستان کے صوبہ سندھ کا شہر حیدرآباد میں واقع کراچی کے بعد دوسرا بڑا ہوائی اڈا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ذیل میں پاکستان کے ہوائی اڈوں کی فہرست دی گئی ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈٓا جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا، کراچی ہے جو کہ ایک وقت میں 30 ہوائی جہازوں کا انتظام سنمبھال سکتا ہے۔ اس سے 6 ملین مسافر سفر کرتے ہیں جب کہ اس کی صلاحیت 12 ملین کی ہے۔   شہر ہوائی اڈا استعمال رن وے(فٹ) بہاولپور بہاولپور ہوائی اڈا عوامی 9,345 بنوں بنوں ہوائی اڈا عوامی 6,005 چلاس چلاس ہوائی اڈا عوامی 4,500 چترال چترال ہوائی اڈا عوامی 5,741 ڈیرہ غازی خان ڈیرہ غازی خان ہوائی اڈا عوامی 6,499 ڈیرہ اسماعیل خان ڈیرہ اسماعیل خان ہوائی اڈا عوامی 5,000 فیصل آباد فیصل آباد ہوائی اڈا عوامی 9,272 گلگت گلگت ہوائی اڈا عوامی 5,400 گوادر گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 4,960 حیدر آباد حیدر آبا دہوائی اڈا عوامی دستیاب نہیں اسلام آباد اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 10,758 جیکب آباد جیکب آباد ہوائی اڈا فوجی 10,081 جیوانی جیوانی ہوائی اڈا عوامی 5,332 کراچی مسرور ائیر بیس فوجی 9,022 کراچی جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 11,155 خضدار خضدار ہوائی اڈا عوامی 6,001 کوہاٹ کوہاٹ ہوائی اڈا فوجی 7,717 لاہور علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 11,024 لاہور والٹن ہوائی اڈا عوامی 4,390 منگلہ منگلہ ہوائی اڈا عوامی 5,000 میانوالی میانوالی ہوائی اڈا فوجی 10,348 ملتان ملتان بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 9,046 مظفر آباد مظفر آباد ہوائی اڈا عوامی 2,960 نواب شاہ نواب شاہ ہوائی اڈا عوامی 8,999 پنجگور پنجگورہوائی اڈا عوامی 5,000 پارا چنار پارا چنار ہوائی اڈا عوامی 3,999 پسنی پسنی ہوائی اڈا عوامی 8,999 پشاور پشاور بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 9,000 قاسم دھمال فوجی ائیر بیس فوجی 6,693 کوئٹہ کوئٹہ بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 12,000 رحیم یار خان شیخ زید بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 9,842 راولہ کوٹ راولہ کوٹ ہوائی اڈا عوامی 2,598 سیالکوٹ سیالکوٹ بین الاقوامی ہوائی اڈا عوامی 11,811 سیدو شریف سیدو شریف ہوائی اڈا عوامی 5,475 سرگودھا سرگودھا ائیر بیس فوجی 10,253 سبی سبی ہوائی اڈا عوامی دستیاب نہیں سکردو سکردو ہوائی اڈا فوجی/عوامی 11,944 سوئی سوئی ہوائی اڈا عوامی 6,000 تربیلا ڈیم تربیلا ہوائی اڈا عوامی 5,600 تربت تربت ہوائی اڈا عوامی 6,000 زوب زوب ہوائی اڈا عوامی 6,001"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "منگلہ ہوائی اڈا پاکستان کا ایک ہوائی اڈا ہے جو منگلہ کینٹ سے 10 کلومیٹر، دینہ سے 3 کلومیٹر اند میرپور سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ عوامی اڈا نہیں ہے بلکہ اسے عسکری ضروریات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "نواب شاہ ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ میں واقع ہے۔"@ur .
  "پارا چنار ہوائی اڈا پاکستان کے قبائیلی علاقہ جات میں واقع ایک ہوائی اڈا ہے۔ یہ ہوائی اڈا پارا چنار سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur .
  "پنجگور ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شہر پنجگور میں واقع ہے۔"@ur .
  "|ملک |style=\"padding-right: 1em;\" | پاکستان |- |شہر |style=\"padding-right: 1em;\" | پسنی, بلوچستان |- |حیثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | عوامی |- | style=\"background:#87CEEB\" align=\"center\" width=\"200px\" colspan=5 |رن وے |- style=\"vertical-align: top;\" |- |لمبائی |style=\"padding-right: 1em;\" | 8,999 فٹ - 2,743 میٹر |} پسنی ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر پسنی میں واقع ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "سوئی ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر سوئی میں واقع ہے۔"@ur .
  "سکردو ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے شہر سکردو میں واقع ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا ہوائی اڈا ہے۔ سکردو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کا بڑا مرکز ہے۔"@ur .
  "راولا کوٹ ہوائی اڈا راولا کوٹ، آزاد کشمیر، پاکستان میں واقع ایک ہوائی اڈا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "نذیر صابر ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا پہلا اور واحد پاکستانی ہے۔"@ur .
  "|ملک |style=\"padding-right: 1em;\" | پاکستان |- |شہر |style=\"padding-right: 1em;\" | ژوب, بلوچستان |- |حیثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | عوامی |- |زیر انتظام |style=\"padding-right: 1em;\" | سول ایوی ایشن اتھارٹی |- | style=\"background:#87CEEB\" align=\"center\" width=\"200px\" colspan=5 |رن وے |- style=\"vertical-align: top;\" |- |لمبائی |style=\"padding-right: 1em;\" | 6,001 فٹ - 1,829 میٹر |} ژوب ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر ژوب میں واقع ہے۔"@ur .
  "تربت ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر تربت میں واقع ہے۔ یہ ہوائی اڈا کوئٹہ بین الاقوامی ہوائی اڈا کے بعد بلوچستان کا دوسرا بڑا ہوائی اڈا ہے۔"@ur .
  "ہواگاہ یا طیران گاہ ، جسے عام زبان میں ہوائی اڈہ (یا اڈا) کہاجاتا ہے، ایک جگہ جہاں ہوائیہ جیسے طیارے، بالگرد اور ہوائچے پرواز کرتے اور اُترتے ہیں."@ur .
  "ایرک وائنمئیر (Erik Weihenmayer) دنیا کا بہترین کھلاڑی ہے۔ وہ اندھا ہے اور اسکے باوجود وہ ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھا، سائکل چلائی، میراتھن دوڑ دوڑا، ہوائی جہاز سے چھلانگ لگائی، برف پر پھسلا، پانی کے اندر تیرا اور اس کے علاوہ وہ انگریزی کا استاد بھی ہے۔"@ur .
  "زمینیات، جسکو انگریزی میں Earth science کہا جاتا ہے دراصل علم کی وہ شاخ ہے کہ جس میں کرہء ارض یا زمین پر موجود اسکی قدرتی ساختوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے، اسکو علم الارضیات (geoscience)، علوم الارضیات (geosciences) اور علوم الارض (Earth Sciences) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وسیع علم ہے جو کہ اب تک معلوم سیاروں میں سے واحد حیاتی سیارے (زمین) کی ساخت کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے اور اس میں ایک طرح سے ارضیات بھی شامل ہوجاتی ہے۔ یہ علم اپنی مدد کے لیۓ دیگر سائنسی علوم ؛ مثلا طبیعیات ، ارضیات ، ریاضیات ، کیمیاء اور حیاتیات وغیرہ کو استعمال کرتا ہے۔"@ur .
  "Physical sciences طبیعیات کیمیا حیاتیات"@ur .
  "بیئیات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں جانداروں کا ایک دوسرے اور ماحول کے مابین تفاعل کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur .
  "Atmospheric sciences"@ur .
  "علوم فطریہ  یا natural science اصل میں فطری قواعد کو بنیاد بناتے ہوئے کائنات کے منطقی مطالعہ کو کہا جاتا ہے۔ اس اصطلاح کے استعمال سے ان معاشرتی علوم کو علیحدہ شناخت کرنا بھی ایک مقصد ہے جن میں فطرت کے مطالعہ کے لیۓ علمی طریقہ کار استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ علوم بھی اس سے الگ شمار کیے جاتے ہیں جو کہ انسانی سلوک (human behavior) ، قیاسی علوم (formal sciences) ، ریاضیات اور منطق سے متعلق ہوتے ہیں اور اپنی ایک علیحدہ methodology رکھتے ہیں۔ فطری علوم سے نفاذی علوم کی بنیادیں فراھم ہوتی ہیں۔ اور یہ دونوں دیگر ملتے جلتے طریقہ کار رکھنے والے علوم مثلا معاشرتی علوم ، انسانیات ، الہیات اور فنون سے الگ اپنی شناخت رکھتے ہیں۔ ریاضی ، احصاء اور علم شمارندہ کو فطری علوم میں شمار نہیں کیا جاتا لیکن یہ علم ان تینوں علوم میں استعمال کیے جانے والے متعدد طریقہ کار کے لیۓ ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔"@ur .
  "طبیعی جغرافیہ جسکو انگریزی میں Physical geography کہا جاتا ہے ایک ایسا علم ہے کہ جس میں منظم انداز میں کرہء آب (hydrosphere)، کرہء حیات (biosphere)، کرہء ہوا (atmosphere) اور کرہء سنگ (lithosphere) کی ساختوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اگر غور کیا جاۓ تو یہ علم دراصل ، علم حغرافیہ کی ایک ذیلی شاخ ہے، اسے نظام ارضیات (geosystems) اور تخطیط طبیعیہ (physiography) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بنیادی طور پر ارضیات کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ارضیات علم کی وہ شاخ ہے جس میں زمین پر موجود قدرتی ٹھوس مادوں (بطور خاص چٹانوں وغیرہ) کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ارضیات کو زمینشناسی ، زمینپیمائی اور خاکشناسی بھی کہتے ہیں اور انگریزی میں اسے Geology کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "رائنہولڈ میسنر (Reinhold Messner) کوہ پیمائی کی تاریخ کا عظیم ترین نام ہے اسنے تنہا اور آکسیجن کی امداد کے بغیر ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا اس کے علاوہ وہ پہلا شخص تھا جس نے 8000 میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیوں کو سر کیا۔ رائنہولڑ میسنر 1944 کو اٹلی میں ایک جرمن گھرانے میں پیدا ہوا۔ اسے ابتدائی عمر سے ہی پہاڑوں پر چڑھنے کا شوق ہو گیا۔ وہ ہرمن بوہل جسنے نانگا پربت کو سر کیا تھا سے بہت متاثر تھا۔"@ur .
  "جمال عبدالناصر 1954ء سے 1970ء میں اپنی وفات تک مصر کے صدر رہے۔ وہ عرب قوم پرستی اور نو آبادیاتی نظام کے خلاف اپنی پالیسی کے باعث مشہور ہوئے۔ عرب قوم پرستی انہی کے نام پر ناصر ازم کہلاتی ہے۔ ناصر اب بھی عرب دنیا میں عربوں کی عظمت اور آزادی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "ایڈمنڈ ہلری (Edmund Hillary) نے ٹینزنگ نورگے کے ساتھ مل کر پہلی بار 29 مئی 1953ء کو صبح گیارہ بج کے تیس منٹ پر ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا۔ کوہ پیمائی کی تاریخ میں ہلری پہلا شخص تھا جس نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ ٹینزنگ نورگے اسکا نیپالی مدد گار تھا۔ ہلری 20 جولائی 1919ء کو ٹکآؤ نیوزی لینڈ میں پیدا ہوا۔ 1951ء میں وہ ہمالیہ ایک امدادی مہم پر آیا۔ 29 مئی 1953 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا۔ 1958ء میں وہ قطب جنوبی گیا۔ 1977ء میں اسنے دریائے گنگا کے دہانے سے لے کر اسکے آغاز تک سفر کیا۔ 1985ء میں وہ ایک جہاز میں نیل آرم سٹرانگ کے ساتھ قطب شمالی گیا۔ ہلری نے نیپال کے شرپا لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لیۓ بہت سارے کام کیۓ ہیں۔"@ur .
  "طیران یا ہوابازی (اور ہوا نوردی) ، سے مُراد انسان کے بنائے ہوئے اُڑنے والے آلات سے وابستہ سرگرمیاں ہیں. 50x40pxاس مضمون یا اس کے کسی بیان کے ماخذ کا قابلِ تصدیق حوالہ درج نہیں ہے اور متن کی تصدیق ممکن نہیں۔ آپ اس مضمون میں مستند حوالہ ‌جات شامل کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے خیال میں اس کے کسی بیان کی فوری حذف شدگی درکار ہے تو تبادلۂ خیال صفحہ پر گفتگو فرمائیں۔"@ur .
  "نَسبی استحالہ ایسے استحالہ کو کہتے ہیں، جو لکیری استحالہ کے بعد ترجمہ استحالہ کے استعمال سے وقوع ہو۔ لکیری فضا کے سمتیہ X کے لیے اس کی ہئیت یوں ہو گی جہاں A ایک میٹرکس ہے، اور b ایک میٹرکس۔ میٹرکس A سے ضرب لکیری حصہ ہے، اور b جمع سے ترجمہ (translate)۔"@ur .
  "ایف-22 ریپٹر امریکہ کا نیا اور دنیا کا جدید ترین لڑاکا ہوائی جہاز ہے۔ اسے لاکہیڈ مارٹن نے بنایا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا مخفہ ہوائیہ ہے یعنی یہ ریڈار پر نظر نہیں آتا۔ ریپٹر سب سے پہلے 9 ستمبر 1997 میں اڑا۔ اس کو دسمبر 2003 نیواڈا ایئر بیس کے حوالے کر دیا گیا جنھوں نے اسے چیک کیا۔"@ur .
  "اے ایچ-64 اپاشے امریکہ کا سب سے اہم لڑاکا ہیلی کاپٹر ہے۔ جو ٹینک، ہوائی اور زمین اہداف تباه کرنے کے لئے استعمال میں آتا ہے. اسے امریکہ کمپنی Boeing Defense نے بنایا ہے۔ اپاشے نام ایک امریکی ریڈ انڈین قبیلے سے ماخوذ ہے۔"@ur .
  "پاک فضائیہ (Pakistan Air Force) پاکستان کی فضائی حدود کی محافظ ہے۔ یہ زمینی افواج کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے پاس 1530 ہوائی جہاز ہیں۔ ان میں میراج، ایف-7، ایف-16 اور کئی دوسرے شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس 2015 میں اسکے اپنے بناۓ گۓ 200 جے ایف-17 تھنڈر ہونگے۔ پاک فضائیہ کے پائلٹوں کا شمار دنیا کے بہترین پائلٹوں میں ہوتا ہے۔"@ur .
  "رومن تلفظ = daakhil e nawishta گو قواعد کے لحاظ سے درست ادائگی ہے لیکن daakhil nawishta کہ دینے سے بھی مفہوم میں کوئی فرق نہیں آتا۔ داخل نوشتہ ، شمارندی زبان میں ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کسی صارف کو اس کے قوائف کی شناخت کرنے کے بعد ایک شمارندی نظام داخل ہونے کا اجازت نامہ حاصل ہوجاتا ہے یا یوں کہ سکتے ہیں کہ اسے داخل نوشتہ ہونے کے بعد شمارندی نظام تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔ انگریزی میں اسکے لیۓ مختلف نام استعمال کیۓ جاتے ہیں جن میں؛ log on, login, log in, log-in, signon, sign on اور sign in وغیرہ شامل ہیں۔"@ur .
  "ایمریم میزائل (AMRAAM) ہوائی جہاز کے خلاف استعمال ہونے والا میزائل ہے۔ اس میزائل میں اسکا اپنا ریڈار ہوتا ہے جو کہ اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ ہوائی جہاز سے بھی چلایا جا سکتا ہے اور زمین سے بھی۔ AMRAAM ایمریم Advanced Medium range air-to-air Missile کا مخفف ہے۔ اسے امریکہ کی کمپنی ریتھن نے بنایا ہے۔ یہ امریکی فضائیہ کا نیا ترین اور جدید ترین میزائل ہے۔"@ur .
  "حموی (HMMWV / Humvee) امریکہ اور چند دیگر افواج کے زیر استعمال جدید ترین فوجی گاڑی ہے۔ اس کی 17 اقسام ہیں اور یہ جنگ کے دوران بے شمار کاموں کے استعمال ہوتی ہے۔ HMMWV حموی لفظ High Mobility Multipurpose Wheeled Vehicle کا محفف ہے۔ یہ گاڑی عراق کی جنگ میں بہت زیادہ استعمال ہوئی ہے۔"@ur .
  "اعلی تعلیم ، سے مراد ایسی تعلیم کی لی جاتی ہے کہ جو کسی جامعہ (university) یا دانشگاہ (college) کی جانب سے مہیا کی جاتی ہو اور جسکے اختتام یا تکمیل پر متعلقہ شخصیت کو اپنی تعلیم کے شعبہ میں ایک ماہر کی حیثیت سے کام کرنے کا اجازہ (license) اور کوئی سند (certificate) عطا کی جاۓ۔ یہ سند ؛ یا تو ایک درجہ (degree) ہو سکتی ہے جو کہ عموما ایک جامعہ کی جانب سے عطا کی جاتی ہے یا یہ پھر کوئی دانشنامہ (diploma) بھی ہوسکتا ہے جو کہ عموما کسی دانشگاہ کی جانب سے عطا کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "سائیڈونڈر میزائل (Sidewinder) ہوائی جہاز سے ہوائی جہاز کے خلاف استعمال ہونے والا میزائل ہے۔ یہ انفرارڈ کے ذریعے جہاز کے پیچھے سے نکلنے والی ایندھن اور گرمی سے اپنے نشانے کا پتہ کرتا ہے۔ اسکا پورا نام اے آئی ایم-9 سائیڈونڈر ہے۔ اسکا نام سائیڈ ونڈر سانپ سے ماخوذ ہے کیونکہ وہ سانپ بھی گرمی اور حرارت کے ذریعے اپنے شکار کو تلاش کرتا ہے۔ اسے آج کل کچھ ہیلی کاپٹروں سے چلایا جا سکتا ہے مثلا اپاشے ہیلی کاپٹر وغیرہ۔ اسے امریکہ نے بنایا اور یہ پاکستان کے پاس بھی ہے۔ سائیڈونڈر میزائل ہوائی جہاز کے خلاف استعمال ہونے والا پہلا گائیڈڈ میزائل ہے۔ اسے بنانے کا کام 1946 میں شروع ہوااور اسے 1952 میں مکمل کر لیا گیا۔ \t\t \t\t\tAIM-9B. "@ur .
  "الخالد پاکستانی فوج کا نیا اور جدید ترین ٹینک ہے۔ یہ 400 کلومیٹر دور تک جا سکتا ہے۔ اس کے اندر ایک 1200 hp کا یوکرین کا بنایا گیا انجن نصب ہے۔ یہ 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ اس میں 3 فوجی ہوتے ہیں۔"@ur .
  "نازیہ حسن کو برصغیر میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نازیہ حسن 3 اپریل 1965 میں کراچی پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ تعلیم لندن میں حاصل کی۔ 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ اس وقت شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئیں جب انہوں نے بھارتی فلم قربانی کا گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آۓ تو بات بن جاۓ گایا۔ اس گانے کی شہرت کے بعد نازیہ حسن نے گیتوں کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے جاری کیے۔انہوں نے 1995 میں شادی کی اور سنہ 2000 میں سرطان سے وفات پاگئیں۔"@ur .
  "پیعیمونتے اٹلی کے بیس علاقوں میں سے ایک ہے، علاقہ کی آبادی لگ بھگ تنتالیس لاکھ اور رقبہ 25,399 مربع کلو میٹر ہے۔ علاقائی دارالحکومت تورین ہے اور مقامی زبان پیعیمونتیزے (Piedmontese) ہے۔ علاقہ تین اطراف سے کوہ الپس (Alps mountain range) کے پہاڑی سلسلہ سے گھرا ہوا ہے، جہاں سے اٹلی کا سب سے بڑا دریا، دریائے پوہ (Po River) نکلتا ہے۔ علاقہ کے مغربی سرحد فرانس سے ملتی ہے اور شمالی سرحد سوئزرلینڈ سے جبکہ شمال مغرب میں اطالوی علاقہ وادی آوستہ، مشرق میں لومباردیہ، جنوب مشرق میں ایمیلیارومانیا اور جنوب میں لیگوریا واقع ہیں۔ تقریباً 7.6 فیصد علاقہ کو محفوظ شدہ قدرتی ماحول قرار دیا گیا ہے جہاں اٹلی کے 56 قومی یا نیشنل پارک واقع ہیں جن میں سے سب سے مشہور گران پارادیزو (Gran Paradiso) ہے۔"@ur .
  "سلطنت اشکانیان یا سلطنت پارثاوا یا پارت یا پارث فارس یا ایران کی ایک قدیم سلطنت جس میں ایران کے موجودہ صوبہ جات خراسان اور گورگان اور وسطی ایشیاء کا ایک ملک ترکمنستان کا جنوبی علاقہ شامل تھا۔ اس کو آسان اردو میں \"پارثی سلطنت\" بھی کہا جاتا ہے جو بعد ازاں اور بھی وسیع ہوگئی تھی-"@ur .
  "الپس جنوبی وسطی یورپ کا ایک اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ اس کی لمبائی ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ یہ بحیرہ روم پر اطالوی فرانسیسی ساحلوں سے شروع ہوتا ہے اور ویآنا کے قریب دریا‌ۓ ڈینیوب تک جاتا ہے۔ سلسلہ کوہ الپس سلوانیا، آسٹریا، اٹلی، سوئستان، فرانس، لختنشٹائن اور جرمنی میں پھیلا ہوا ہے۔ مونٹ بلانک اس پہاڑی سلسلہ کی سب سے اونچی چوٹی ہے جو اطالوی / فرانسیسی سرحد پر واقع ہے۔ اور اس کی بلندی 4808 میٹر / 15774 فٹ ہے۔"@ur .
  "قرہ قویونلو ترکمان نسل کا ایک قبیلہ تھا جس نے موجودہ مشرقی اناطولیہ، آرمینیا، ایرانی آذربائیجان اور شمالی عراق پر 1375ء سے 1468ء تک حکومت کی۔ قرہ قویونلو ترکمانوں نے ایک مرتبہ مشرقی فارس میں ہرات کو بھی اپنا دارالحکومت بنایا۔ وہ جلائر کے باجگذار تھے لیکن 1375ء میں ترکمانوں نے جلائر کے خلاف بغاوت کرکے آزادی حاصل کرلی اور قرا یوسف نوین بن محمد کی زیر قیادت تبریز پر قبضہ لیا۔ 1400ء میں امیر تیمور کی افواج نے قرہ قویونلو ترکمانوں کو شکست دی تو قرا یوسف نوین بن محمد نے مصر بھاگ کر مملوکوں کے سلطان سیف الدین برقوق کی پناہ لے لی۔ وہاں اس نے فوج اکٹھی کی اور 1406ء میں تبریز واپس لے لیا۔ 1410ء میں قرہ قویونلو نے بغداد پر قبضہ کرلیا۔ 1420ء میں قرا یوسف کی وفات کے بعد جانشینوں میں خانہ جنگی اور تیمور کے بڑھتے ہوئے خطرے کے باوجود قرہ قویونلو نے اپنے زیر تسلط علاقوں پر مضبوط گرفت رکھی۔ جہان شاہ نے تیموری بادشاہ شاہ رخ مرزا کے ساتھ امن معاہدہ کیا لیکن یہ معاہدہ 1447ء میں شاہ رخ کے انتقال کے ساتھ ہی ختم ہوگیا اور قرہ قویونلو نے عراق اور جزیرہ نما عرب کے مشرقی ساحلوں پر حملے کئے اور تیموری سلطنت کے حصے مغربی ایران کو بھی نشانہ بنایا۔ سلطنت میں توسیع کے باوجود جہان شاہ کا دور بیٹوں کی بغاوتوں اور تقریبا نیم خود مختار بغداد کے حکمرانوں سے متاثر ہوا جسے اس نے 1464ء میں نکال باہر کیا۔ 1466ء میں جہان شاہ نے آق قویونلو ترکمانوں سے دیار باکر حاصل کرنے کی کوشش کی جس کا نتیجہ انتہائی بھیانک نکلا اور جہان شاہ مارا گیا اور مشرق وسطی میں قرہ قویونلو کا خاتمہ ہوگیا۔ 1468ء میں آق قویونلو نے قرہ قویونلو کی باقیات کا بھی خاتمہ کردیا۔"@ur .
  "خوارزم شاہی سلطنت وسط ایشیا اور ایران کی ایک سنی مسلم بادشاہت تھی جو پہلے سلجوقی سلطنت کے ماتحت تھی اور 11 ویں صدی میں آزاد ہوگئی اور 1220ء میں منگولوں کی جارحیت تک قائم رہی۔ جس وقت خوارزم خاندان ابھرا اس وقت خلافت عباسیہ کا اقتدار زوال کے آخری کنارے پر تھا۔ سلطنت کے قیام کی حتمی تاریخ واضح نہیں۔ خوارزم 992ء تا 1041ء غزنوی سلطنت کا صوبہ تھا۔"@ur .
  "سلوقی سلطنت سکندر اعظم کے بعد ایران میں قائم ہونے والی یونانی سلطنت تھی جو اپنے عروج پر اناطولیہ، شام، فلسطین، بین النہرین اور فارس پر مشتمل تھی۔ 323 قبل مسیح سے 60 قبل مسیح تک اس سلطنت پر 30 بادشاہوں نے حکومت کی۔ 305 سے 240 قبل مسیح تک سلوقی سلطنت کا دارالحکومت دریائے دجلہ کے کنارے سلوقیہ تھا جبکہ 240 سے 64 قبل مسیح تک اس کا دارلحکومت انطاکیہ رہا۔"@ur .
  "آق قویونلو ترکمان نسل کا ایک قبیلہ تھا جس نے 1378ء سے 1508ء تک موجودہ مشرقی اناطولیہ، آرمینیا، آذربائیجان، شمالی عراق اور مغربی ایران پر حکومت کی۔ بازنطینی صحائف کے مطابق آق قویونلو ترکمان 1340ء سے اناطولیہ میں موجود تھے اور قرہ قویونلو حکومت کے بانی قرہ عثمان نے ایک بازنطینی شہزادی سے شادی بھی کررکھی تھی۔ آق قویونلو نے پہلی مرتبہ 1402ء میں حکومت حاصل کی جب امیر تیمور نے انہیں شمالی عراق میں دیار باکر سے نوازا۔ طویل عرصے تک آق قویونلو اپنی سلطنت میں توسیع نہ کرسکے کیونکہ ان کا حریف ترکمان قبیلہ قرہ قویونلو عروج پر تھا۔ تاہم 1467ء میں اوزون حسن کے ہاتھوں قرہ قویونلو کے جہان شاہ کی شکست کے بعد ان کی فتوحات کا آغاز ہوا۔ تیموری سلطان ابو سعید کی شکست کے بعد اوزون حسن بغداد اور خلیج فارس کے ساتھ علاقے حاصل کرنے کے قابل ہوا۔ وہ مشرقی ایران میں خراسان تک پہنچ گیا۔ اسی وقت عثمانی سلطنت مشرق کی جانب اپنی سرحدیں وسیع کررہی تھی اور اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے آق قویونلو نے وسطی اناطولیہ قرہ مانیوں کے ساتھ اتحاد کرلیا۔ 1464ء میں اوزون حسن نے عثمانیوں کے سخت ترین دشمن وینس سے عسکری امداد کی درخواست کی اور وعدوں کے باوجود وینس نے اس کو امداد نہیں بھیجی اور وہ 1473ء میں عثمانیوں کے ہاتھوں شکست کھاگیا تاہم اس شکست سے آق قویونلو کی سلطنت ختم نہ ہوئی۔ 1478ء سے 1490ء تک یعقوب کی حکومخ نے سلطنت کو بچالیا لیکن اس کی وفات کے ساتھ ہی سلطنت آخری ہچکیاں لینے لگی۔ 1501ء میں صفوی سلطنت کے ساتھ ٹکراؤ آق قویونلو کو مہنگا پڑا اور اسے نخچیوان کے مقام پر جنگ میں شاہ اسماعیل صفوی کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ 1508ء میں شاہ اسماعیل صفوی نے آق قویونلو حکومت کا مکمل خاتمہ کردیا۔"@ur .
  "یہ جنوبی بحر الکاہل میں واقع ہے۔ اس کے مشرق میں شمالی کک آئلیند اور جنوب میں مغربی سموا اور مغرب میں ٹوالو ہے۔"@ur .
  "ٹوکیلا‌ؤ کا ایک جزیرہ۔"@ur .
  "ٹوکیلا‌ؤ کا ایک جزیرہ۔"@ur .
  "ساسانی سلطنت چوتھی ایرانی اور دوسری فارسی سلطنت تھی جو 226ء سے 651ء تک قائم رہی۔ ساسانی سلطنت کا بانی ارد شیر اول تھا جس نے پارتھیا کے آخری بادشاہ ارتبانوس چہارم کو شکست دے کر سلطنت کی بنیاد رکھی جبکہ آخری ساسانی شہنشاہ یزد گرد سوئم (632ء تا 651ء) تھا جو دین اسلام کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے میں ناکام رہا اور ایران خلافت اسلامیہ کا حصہ بن گیا۔ ساسانی سلطنت موجودہ ایران، عراق، آرمینیا، افغانستان، ترکی اور شام کے مشرقی حصوں، پاکستان، قفقاز، وسط ایشیا اور عرب پر محیط تھی۔ خسرو ثانی (590ء تا 628ء) کے دور میں مصر، اردن، فلسطین اور لبنان بھی سلطنت میں شامل ہوگئے۔ ایرانی ساسانی سلطنت کو \"ایران شہر\" کہتے ہیں۔ یہ ایران میں اسلام آنے سے قبل آخری سلطنت تھی۔"@ur .
  "ٹوکیلا‌ؤ کا ایک جزیرہ۔"@ur .
  "یہ گنو آزاد مسوداتی اجازہ (GNU Free Documentation License) کا اردو میں غیر رسمی ترجمہ ہے۔ اسکی اشاعت، مؤسسۂ آزاد مصنع لطیف (Free Software Foundation) کی جانب سے نہیں کی گئی ہے، جی این یو عمومی العوام اجازہ استعمال کرنے والے مصنع لطیف کی تقسیم کاری کے سلسلے میں اسے قانونی چارہ جوئی کی حیثیت حاصل نہیں، ایسا صرف اصل GNU GPL کے زریعے ہی کیا جاسکتا ہے جو کہ انگریزی زبان میں شائع کیا گیا ہے۔ یہ ترجمہ صرف اردو صارفین کو معلومات بہم پہنچانے کی خاطر پیش کیا جارہا ہے تاکہ اسے سمجھنے میں آسانی ہو۔"@ur .
  "سمی پنجاب بالخصوص پوٹھوہار کا ایک روایتی ناچ ہے۔ یہ خوشی کے موقعوں پر ٹولیوں کی شکل میں دائروں میں کیا جاتا ہے۔ ہاتھوں کی انگلیوں اور انگوٹھوں پر گھنگرو بندھے ہوتے ہیں۔ ایک تالی نیچے بائیں مارتے ہیں اور پھر ایک دائیں اوپر ۔ یا پھر گھنگروں کے بغیر بائیں طرف تالی بجاتے ہیں اور دائیں طرف چٹکی۔ ڈهول سمّی ایک منظوم رومانی داستان بهی هے ـ ڈهول شہزاده اور سمّی رانی اس کے کردار هیں ـ ان دونوں کرداروں کے ساتھ ساتھ ان کے پالتو جانوروں کی بهی کہانی هے ـ ڈهول شہزادے کا طوطا اور سمّی کا ہیرا ہرن ـ"@ur .
  "بی-2 سپرٹ (B-2 Spirit) ایک دزدیدہ یا سٹیلتھ بمبار ہوائی جہاز ہے۔ یہ عام بموں کے ساتھ ساتھ ایٹم بم بھی لے جا سکتا ہے۔ اسے امریکہ کی کمپنی نارتھراپ گرومن نے بنایا ہے۔ یہ دنیا کا مہنگا ترین جہاز ہے۔ اس میں جو سٹیلتھ تکنیک استعمال کی گئی ہے وہ اسے ریڈار کی نظروں سے محفوظ رکھتی ہے جسکی وجہ سے یہ دشمن کے سب سے محفوظ علاقوں میں بھی بمباری کر سکتا ہے۔"@ur .
  "محمد احمد بن سید عبداللہ سوڈان کی ایک معروف شخصیت ہیں جنہیں ملک میں تحریک اسلامی کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ انگریزوں اور مصریوں کی جارحیت کے خلاف جہاد اور شریعت اسلامی کے نفاذ کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہوئے۔"@ur .
  "سید محمد بن علی سنوسی سنوسی تحریک کے بانی تھے جو 19 ویں صدی میں لیبیا کے جنوبی صحرائے علاقے میں شروع ہوئی۔"@ur .
  "مصر کی جانب سے 26 جولائی 1956ء کو نہر سوئز کو قومی ملکیت میں لینے کے فیصلے سے مغربی ملکوں اور اسرائیل میں تہلکہ مچادیا کیونکہ نہر سوئز اس وقت برطانیہ اور فرانس کی ملکیت میں تھی۔ برطانیہ اور فرانس کی پشت پناہی پر مصر کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو \"سوئز بحران\" کہا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔"@ur .
  "Signal transduction"@ur .
  "سالماتی حیاتیات میں راس (Ras) ایک لحمیہ (protein) کو اور اس لحمیہ کو بنانے والے وارثے (gene) کو کہا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ اس لحمیہ کے فوقی خاندان اور خاندان کو بھی اس نام سے جانا جاتا ہے۔ راس وراثے سے بننے والا راس لحمیہ ، خلیات میں بہت سے اہم کام انجام دیتا ہے جن میں سے ایک کائنیز اشاری راہگذر (kinase signaling pathway) ہے ، یہ اشاری راہگذر پھر مزید کئی وراثوں کے بننے کے عمل راہوں کو کنٹرول کرتا ہے اور اسی وجہ سے خلیات میں موجود اس راستے کو اشاری راہگذر کہا جاتا ہے۔ اپنے افعال کے زریعے یہ راس لمحیات ، خلیے کے ڈھانچے کی سالمیت کو برقرار رکھتا ہے۔ اور اس طرح سے یہ خلیات کی نشونما اور تکثیر کرنے، انکو آپس میں مربوط اور پیوستہ کرنے، خراب خلیات کو خود کشی پر مجبور کرنے اور خلیات کی نـقل مکانی کے عمل کو کـنـٹـرول کرنے کے عوامل میں بھی ملوث ہوتا ہے۔"@ur .
  "6 روزہ جنگ جسے عرب اسرائیل جنگ 1967ء، تیسری عرب اسرائیل جنگ اور جنگ جون بھی کہا جاتا ہے مصر، عراق، اردن اور شام کے اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی جس میں اسرائیل نے فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔"@ur .
  "جنگ استنزاف یا (انگریزی: War of Attrition مصر اور اسرائیل کے درمیان 1968ء سے 1970ء تک محدود پیمانے پر لڑی جانے والی جنگ ہے۔ اس جنگ کا آغاز مصر نے کیا جس کا مقصد جزیرہ نما سینا کو اسرائیلی قبضے سے چھڑانا تھا جس پر صیہونی ریاست نے 6 روزہ جنگ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔ اس جنگ کا اختتام 1970ء میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی سے ہوا۔ جنگ کے نتیجے دونوں ممالک کی سرحدوں میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ اس جنگ میں روس نے مصر کی مدد کی تاہم مصر اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا لیکن کامیابیوں کے دعوے دونوں نے کئے۔ جنگ میں 10 ہزار مصری فوجی اور شہری کام آئے جبکہ تین سوویت ہوا باز بھی مارے گئے۔"@ur .
  "جنگ یوم کپور، جنگ رمضان یا جنگ اکتوبر جسے عرب اسرائیل جنگ 1973ء یا چوتھی عرب اسرائیل جنگ بھی کہا جاتا ہے 6 اکتوبر سے 26 اکتوبر 1973ء کے درمیان مصر و شام کے عرب اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی۔ اس جنگ کا آغاز یہودیوں کے تہوار یوم کپور کے موقع پر ہوا جب مصر اور شام نے اچانک جزیرہ نما سینا اور جولان کی پہاڑیوں پر حملہ کردیا۔ جزیرہ نما سینا پر اسرائیل نے 1967ء میں جنگ شش روزہ کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔"@ur .
  "1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی عرب اور اسرائیلی میں پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکراۓ اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے \"جنگ آزادی\" کہتے ہیں۔ اسرائیل نے فلسطین پر قابض ہوتے ہی علاقے کی عرب اقلیت پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے جس کی وجہ سے عربوں کو مجبوراً اپنا وطن چھوڑنا پڑا۔ بے خانماں عربوں کی تعداد جلد ہی 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔ عرب پوری طرح مسلح یہودی دستوں کا مقابلہ نہ کرسکے اور 15 مئی 1948ء تک اندرون فلسطین عربوں کی مزاحمت ختم ہوگئی۔ 14 اور 15 مئی کی درمیانی شب 12 بجے یہودیوں نے تل ابیب میں ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کردیا۔ عرب اسرائیل تنازع عرب اسرائیل جنگ 1948 • سوئز بحران • 6 روزہ جنگ • جنگ استنزاف • جنگ یوم کپور • جنوبی لبنان تنازعہ 1978 • جنگ لبنان 1982 • جنوبی لبنان تنازعہ 1982-2000 • انتفاضہ اول • جنگ خلیج • الاقصی انتفاضہ • 2006 اسرائیل لبنان تنازعہ عربوں نے اس ریاست کو تسلیم کرنے انکار سے کردیا اور مصر، شام، اردن، لبنان اور عراق کی افواج نے اسرائیل پر حملہ کردیا۔ یہ جنگ 1949ء کے امن معاہدوں کے تحت ختم ہوگئی۔"@ur .
  "پورٹ سعید شمال مشرقی مصر کی اہم بندرگاہ ہے جو نہر سوئز کے قریب واقع ہے۔ شہر کی آبادی تقریبا 5 لاکھ ہے۔ ماہی گیری اور کیمیکل، غذائی اشیاء اور سگریٹ پورٹ سعید کی اہم ترین صنعتیں ہیں جبکہ مصر کی اہم پیداوار کپاس اور چاول کی بیرون ملک برآمد کا مرکز بھی یہی شہر ہے۔ اس کے علاوہ پورٹ سعید نہر سوئز عبور کرنے والے بحری جہازوں میں ایندھن بھرنے کے لیے بھی مرکزی حیثيت رکھتا ہے۔"@ur .
  "علوم و فنون اور تہذیب و ثقافت کے مرکز لاہور میں 110 کنال کے وسیع رقبے پر منہاج یونیورسٹی کے پھیلے ہوئے اولڈ اور نیو کیمپس کا سنگ بنیاد جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن لاہور کے نام سے مؤرخہ 18ستمبر 1986ء بمطابق 11رجب 1406ھ کو رکھا گیا، جو اپنے منفرد نظام تعلیم و تربیت، اعلیٰ کارکردگی اور امتیازی نظم و نسق کی بدولت حکومت پنجاب کی طرف سے چارٹرشپ کے بعد منہاج یونیورسٹی کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز منہاج یونیورسٹی، تحریک منہاج القرآن کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہیں جبکہ وائس چانسلر کی ذمہ داریاں ملک کے نامور ماہر تعلیم ڈاکٹر محمد نذیر رومانی سرانجام دے رہے ہیں۔"@ur .
  "کیف کے نزدیک ایک گھاٹی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں نازیوں نے یہاں ایک لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔"@ur .
  "کیف (Київ, Киев) یوکرین کا دارالحكومت ہے۔ اس سہر کی آبادی 2,660,401 ہے۔"@ur .
  "شارہ ایک نشان ہوتا ہے جو پہچان ظاہر کریں یا جو ایک پہچان ہو یا اشاری بناوٹ ہو ،شارہ کہلاتا ہے۔"@ur .
  "اِجازہ یا اِجازت نامہ سے مُراد ایک ایسے پروانے (permit) کی ہوتی ہے جسے کسی چیز کو اپنانے یا اُسے استعمال کرنے، کوئی خاص کام، تجارت یا کاروبار کرنے کی اِجازت کے طور پر کسی مقتدرہ (authority) کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "بیروت لبنان کا دارالحکومت، عظیم ترین شہر اور اہم بندرگاہ ہے۔ اس کی آبادی 938،940 اور 1،303،129 سے 2،012،000 کے درمیان ہے۔ شہر کی اصل آبادی کا علم اس لئے نہیں کیونکہ 1932ء کے بعد سے لبنان میں کوئی مردم شماری نہیں ہوئی۔"@ur .
  "دریائے لیطانی جنوبی لبنان کا ایک اہم دریا اور آبی گذر گاہ ہے۔ یہ بعلبک کے مغرب سے نکلتا ہے اور صور کے جنوب میں بحیرہ روم میں گرتا ہے۔ 140 کلومیٹر سے زیادہ طویل یہ واحد دریا ہے جو مکمل طور پر لبنان سے نکلتا اور اسی کی سرحدی حدود کے اندر گرتا ہے۔ اس کے طاس کا بیشتر علاقہ 1978ء کے دوران اور 1982ء سے 2000ء تک اسرائیل کے قبضے میں رہا۔ یہ جنوبی لبنان میں فراہمی آب کا اہم ترین ذریعہ ہے۔"@ur .
  "1978ء میں اسرائیلی افواج کی جانب سے دریائے لیطانی عبور کرکے لبنان پر کی جانے والی جارحیت کو \"جنوبی لبنان تنازعہ 1978ء\" کا نام دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے اسے آپریشن لیطانی کا نام دیا۔ صیہونی افواج نے اس میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے منتظمہ تحریر الفلسطینیہ کے دستوں کو دریا کے شمالی جانب دھکیل دیا۔ تاہم لبنانی حکومت کی جانب سے احتجاج پر \"اقوام متحدہ کی عبوری افواج برائے لبنان (UNFIL)\" تخلیق کی گئیں اور اسرائیل عارضی طور پر علاقے سے دستبردار ہوگیا۔"@ur .
  "جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ وراثہ الورم ، دراصل ورم پیدا کرنے والے وراثے کو کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں Onco-gene کہتے ہیں، یہاں onco سے مراد ورم یا سرطان کی ہے۔ طبی لحاظ سے وراثہ الورم کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ ایک ایسا وراثہ یا جین (یا نیوکلیوٹائڈ کا دستہ) ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت ترمیم ہونے کے بعد ایسی لحمیات بنانے لگتا ہے جو کہ خلیات میں سرطانی خواص کے نمودار ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔ یعنی یوں کہـ سکتے ہیں کہ oncogenes دراصل انسانوں سمیت تمام جانداروں کے خلیات میں قدرتی طور پر موجود genes سے ہی پیدا ہو جاتی ہیں ، اور ایسا ان قدرتی genes کی ساخت یا ترتیب میں پیدا ہوجانے والے کسی نقص کی وجہ سے ہوتا ہے، اس نقص کو طفرہ کہتے ہیں۔ اور اس نقص پیدا ہونے اور سرطانی وراثوں کے نمودار ہونے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں۔"@ur .
  "علامات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس کرتا ہے اور اسکی شکایت ہوتی ہے ، اسکو انگریزی میں Symptoms کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون علامات (Symptoms) پر دیکھیۓ"@ur .
  "اشارات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس نہیں کرجاتا بلکہ طبیب (Doctor) مریض کے طبی معائنے پر معلوم کرتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون اشارات (Signs) دیکھیے"@ur .
  "یہ مضمون سرطان سے متعلق ہے، ورم کے دیگر استعمال کے لیۓ دیکھیے سوزش ورم کا لفظ عام معنوں میں تو جسم پر پیدا ہوجانے والے کسی ابھار کے لیۓ استعمال ہوتا ہے یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ جسم کے کسی حصے کا غیر ضروری طور پر پھول جانا ورم کہلاتا ہے۔ ایسا کسی چوٹ کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اور یا پھر کسی جراثیم کے جسم میں داخلے کی وجہ سے بھی، دونوں ہی صورتوں میں جسم کے متاثرہ حصے پر جو سرخی ، جلن ، خارش اور پھلاؤ پیدا ہوتا ہے اسے سوزش یا التھاب کہا جاتا ہے۔ ورم کو انگریزی میں Tumor کہتے ہیں۔ طب و حکمت میں ٹیومر یا ورم دو الگ مفہوم میں استعمال ہوتا ہے پھول جانا ۔۔۔۔ یعنی کسی سوزش کی وجہ سے ورم آجانا ، اسکی مزید تفصیل کے لیۓ سوزش کا صفحہ مخصوص ہے۔ اس طرح کا ورم سوزش کی وجہ سے پیدا ہونے والی پانچ علامات میں سے ایک ہے۔ نئی خلیاتی نمو ۔۔۔۔ یعنی کسی وجہ سے نۓ خلیات بننے یا خلیات کی نمو کے باعث پیدا ہونے والا پھلاؤ، ایسا عام طور پر جب ہوتا ہے جب خلیات کی نشونما اور بڑھنے کی تعداد بے قابو ہو جاۓ اور خلیات کی تعداد میں بلا ضرورت اضافہ ہوتا چلا جاۓ۔ خلیات کی اس نئی نشونما کو انگریزی میں Neoplasm بھی کہتے ہیں جبکہ اردو میں عام طور پر Neoplasm کے لیۓ کوئی نیا لفظ اختیار نہیں کیا جاتا اور اسے ورم ہی کہا جاتا ہے۔ خلیات کے اس طرح بڑھ کر ایک ورم (یا ایک نیا جسم) بنا دینے کی کیفیت کو ہی سرطان بھی کہا جاتا ہے۔ یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ایسی صورت میں ورم سے مراد سرطان ہی ہوتی ہے۔"@ur .
  "کوہِ نور دنیا کا مشہور ترین ہیروں میں سے ایک ہے جو اس وقت تاج برطانیہ کی زینت ہے۔ کوہ نور کا مطلب ہے روشنی کا پہاڑ۔ ہیرے کا وزن 105 قیراط ہے۔"@ur .
  "کمپانیہ جنوبی اٹلی کا علاقہ ہے جسکے شمال مغرب میں اٹلی کا علاقہ لازیو، شمال میں مولیزے، شمال مشرق میں پلیہ، مشرق میں بازیلیکاتا اور مغرب میں بحیرہ روم واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 13,595 مربع کلومیٹر، آبادی لگ بھگ اٹھاون لاکھ اور علاقائي صدر مقام ناپولی ہے۔ علاقہ کو پانچ صوبوں میں تقسیم کیا گيا ہے جنکی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ کمپانیہ زیریں اطالوی علاقوں میں پلیہ کے بعد دوسرا بڑا صنعتی علاقہ ہے۔ خاص کر ناپولی اور سالیرنو کے صنعتی علاقہ اس لحاظ سے امیر تصور کۓ جاتے ہیں۔ زیادہ تر صنعتیں زرعی مصنوعات اور کھانے پینے کی سامان کو محفوظ کرنے اور پیکنگ کرنے، پنیر کی تیاری اور محفوظ ترسیل سے متعلقہ ہیں، اسکے علاوہ میکانی کام کے کارخانے بھی ہیں۔ ناپولی اور سالیرنو کی بندرگاہیں اٹلی کی درامدات و برآمدات کی ترسیل کے لیے پرکشش تصور کی جاتی ہیں، خاص کر ناپولی کی بندرگاہ۔ علاقہ میں پرکشش فنون لطیفہ کے شاہکاروں اور خوبصورت قدرتی ماحول کی وجہ سے سیاحت بھی اہم ذریعہ آمدنی ہے، اور ہر سال لاکھوں سیاح علاقہ میں آتے ہیں۔ ناپولی جیسے بڑے اور عظیم شہر کی موجودگي کے باوجود علاقہ مہاجرین کو اپنی طرف کھنچنے میں ناکام رہا ہے، اسی وجہ سے علاقہ میں غیر ملکی مہاجرین کا تناسب شمالی اطالوی علاقوں کے مقابلے میں بہت کم ہے اور جنوبی اطالوی علاقوں کے جیسا ہے جہاں غیر ملکی مہاجر بہت کم آباد ہوۓ ہیں۔ اطالوی آبادی : 5,659,702 (98.8 فیصد) یوکرینی نزاد : 12,718 (0.2 فیصد) دیگر ممالک مراکش، البانیہ، پولینڈ وغیرہ کے مہاجرین کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "سپینوزا (Spinoza) (1632-1677) سترھویں صدی کا ایک ممتاز ولندیزی فلسفی تھا۔ اسکا پورا نام بارخ سپینوزا تھا۔ اسکے آباؤ اجداد یہودی تھے وہ اندلس سے ترک وطن کر کے ہالینڈ آۓ تھے۔ سپینوزا عقلیت پسند تھا۔ اسکے نزدیک خدا اور فطرت کے قوانین ایک ہی چیز ہیں۔ اخلاقیات (Ethics) اس کی اہم تصنیف ہے۔"@ur .
  "کسی عرر سے چھوٹے اعداد کو اس عدد کا عددنما کہتے ہیں۔ ایسے اعداد کا اصم یا مفرد ہونا ضروری ہے۔ عدد صحیح 1 کا عدد نما 1 ہے لیکن 2 کا 1 اور 3 کا 2 ہے۔"@ur .
  "مونٹ بلانک جو لادام بلانش (La Dame Blanche) (فرانسیسی مطلب سفید محترمہ) کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، کوہ الپس میں واقع ہے، اور مغربی یورپ کی بلند ترین چوٹی قرار دی جاتی ہے۔ چوٹی اطالوی علاقہ وادی آؤستہ اور فرنسیسی علاقہ ہوتے ساووۓ کے درمیان واقع ہے۔ چوٹی کی ملکیت فرانس اور اٹلی کے درمیان باعث تنازعہ رہی ہے، اور فرانس اور بادشاہت ساردینیا کے درمیان تورین کے مقام پر 1861ء میں ہونے والے معاہدہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیانی سرحدی حد چوٹی کے بلند ترین مقام کو قرار دیا گيا تھا اور یہ ہی چوٹی کی آخری ملکیت تصور کی جاتی ہے۔ تاہم فرانسیسی نقشہ عموما اسکی پیروی نہیں کرتا۔ چوٹی کے قریب واقعہ اہم شہروں میں اطالوی علاقہ وادی آوستہ کا شہر کورمائر اور فرانسیسی علاقہ ہوتے ساووۓ کا شہر شامونی ہیں۔ 1957ء میں دونوں شہروں کو ملانے کے لیے چوٹی کے نیچے سے سرنگ کی کھدائی کا کام شروع کیا گیا اور 11.6 کلومیٹر لمبی سرنگ کی تعمیر کا کام 1965ء میں مکمل کیا گیا۔"@ur .
  "شیلانگ بھارت کی ریاست میگھالیہ کا صدر مقام۔ مغربی کھاسی کی پہاڑیوں میں پانچ ہزار فٹ کا بلندی پر آباد ہے۔ آب و ہوا بڑی خوشگوار ہے۔ یہاں نارتھ ایسٹ ہل یونیورسٹی بھی ہے۔ نواحی اضلاع میں قبائلی آباد ہیں۔ آبادی (2001ء): 260،000۔"@ur .
  "بنگلہ (শিলং)) بنگلہ دیش اور بھارتی ریاست بنگال میں بولی جانی والی زبان ہے۔ دونوں جگہوں پر اسے سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔"@ur .
  "میگھالیہ بھارت کا ایک ریاست۔ اس کا درالحکومت ‎‎شیلانگ ہے۔ آب و ہوا بڑی خوشگوار ہے۔ یہاں نارتھ ایسٹ ہل یونیورسٹی بھی ہے۔ نواحی اضلاع میں قبائلی آباد ہیں۔ آبادی (2001ء): 2,306,069۔"@ur .
  "میگھالیہ کے کا ایک اوامی لوگ۔"@ur .
  "بھارت کی ریاست میگھالیہ کی صدر مقام شیلانگ میں ایک یونیورسٹی ہے۔"@ur .
  "آیئے یہاں اردو ویب سائٹس کے روابط اکٹھے کریں:"@ur .
  "بٹالہ کالونی پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ ایک پوش علاقہ ہے، جہاں بہت سے تعلیمی ارادے، پارک اور مارکیٹیں ہیں۔ بٹالہ کالونی کے ایک سرے پر مکڈونلڈز واقع ہے، جہاں سے چھ سو میٹر کے فاصلے پر فیصل آباد کا معروف مقام ڈی گراؤنڈ واقع ہے۔ شہر کی سب سے بڑی زیرتعمیر کاروباری عمارت گیٹ وے ٹاور بھی بٹالہ کالونی میں اس کے مین بلیوارڈ کے سرے پر واقع ہے۔ شہر میں جیولری کی سب سے بڑی مارکیٹ کا حامل ستیانہ روڈ بٹالہ کالونی کو چھوتے ہوئے گزرتا ہے۔ پنجاب کی دوسری بڑی کمپیوٹر مارکیٹ، ریکس سٹی بھی سلیمی چوک ستیانہ روڈ پر واقع ہے۔"@ur .
  "ایف-35 لائٹننگ (F-35 Lightning) دفاعی ٹیکنالوجی کے بین الاقوامی تعاون کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ 21 ویں صدی کے اس جدید ترین لڑاکا طیارے پر تحقیق اور تیاری کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 272 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے ۔"@ur .
  "ویکیپیڈیا میں تمام تحریری شراکت جی این یو آزاد مسوداتی اجازہ (GNU Free Documentation License)کے تحت تصور کی جاتی ہے (مزید تفصیل کے لیے جی این یو عمومی العوام اجازہ دیکھیے)۔ اگر آپ اس بات سے متفق نہیں کہ آپ کی تحریر میں ترامیم کی جائیں اور اسے آزادانہ (جیسے ضرورت ہو) استعمال کیا جائے تو براہ کرم اپنی تحرریں یہاں شامل نہ کریں۔ اگر آپ یہاں اپنی تحریر شامل کرتے ہیں تو آپ اس بات کا بھی اقرار کر رہے ہیں کہ، اسے آپ نے خود تصنیف کیا ہے یا دائرہ عام (پبلک ڈومین) یا اس جیسے کسی اور آزاد وسیلہ سے حاصل کیا ہے۔بلااجازت ایسا مواد شامل نہ کریں جس کا حق ِطبع و نشر محفوظ ہو!"@ur .
  "گنو عمومی العوام اجازہ (GNU general public license) سب سے زیادہ استعمال ہونے والا آزاد مصنع لطیف اجازہ ہے۔ اسے رچرڈ سٹالمان نے اپنے گنو منصوبہ (GNU project) کے لیے لکھا."@ur .
  "میلکم ایکس جو الحاج ملک الشہباز کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ایک سیاہ فام مسلمان اور نیشن آف اسلام کے قومی ترجمان تھے۔ وہ 19 مئی 1925ء کو امریکہ کی ریاست نیبراسکا میں پیدا ہوئے اور 21 فروری 1965ء کو نیو یارک شہر میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔ وہ مسلم مسجد اور آرگنائزیشن آف ایفرو امریکن کمیونٹی کے بانی بھی تھے۔ ان کی زندگی میں کئی موڑ آئے اور وہ ایک منشیات فروش اور ڈاکو بننے کے بعد گرفتار ہوئے اور رہائی کے بعد امریکہ میں سیاہ فاموں کے حقوق کا علم بلند کیا اور دنیا بھر میں سیاہ فاموں کے سب سے مشہور رہنما بن گئے۔ بعد ازاں انہیں شہید اسلام اور نسلی برابری کے رہنما کہا گیا۔ وہ نسلی امتیاز کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ابھرے۔ 1964ء میں حج بیت اللہ کے بعد انہوں نے نیشن آف اسلام کو خیر باد کہہ دیا اور عام مسلمان کی حیثیت اختیار کر لی۔ اس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں نیو یارک میں قتل کردیئے گئے۔ نیشن آف اسلام کے تین کارکنوں کو ان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا لیکن کہا جاتا ہے۔ امریکی حکومت کے بھی ان کے قتل کی سازش میں ملوث تھی۔"@ur .
  "ولیم والس اسکاٹ لینڈ کا ایک جنگجو تھا جس نے قرون وسطی میں انگلینڈ کے شاہ ایڈورڈ اول سے جنگ لڑی۔ وہ اسکاٹ لینڈ کی انگلستان سے آزادی کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ وہ 1270ء میں پیدا ہوا اور 23 اگست 1305ء کو انگریزوں نے اسے سزائے موت دے دی۔ والس کے زمانے میں بھی اسکاٹ لینڈ انگلستان کے قبضے میں تھا اور والس نے اس قبضے کے خلاف مزاحمت کی قیادت کی۔ 15 ویں صدی میں بلائنڈ ہیری نامی مصنف نے ایک کتاب لکھی جس کا نامThe Acts and Deeds of Sir William Wallace, Knight of Elderslie تھا۔ یہ کتاب والس کی اصل زندگی کے زیادہ ایک کہانی کی صورت میں لکھی گئی جس میں ولیم والس کو ایک افسانوی کردار کے طور پر دکھایا گیا۔ ہالی ووڈ کے معروف ہدایت کار میل گبسن کی فلم \"بریو ہارٹ\" اسی ناول سے ماخوذ ہے۔"@ur .
  "ونسٹن چرچل کا والد۔ پیدائش: 1849ء انتقال: 1895ء"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1284ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1326ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1347ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "انگلستان کی ایک قدیم یونیورسٹی۔ دریائے کیم کے کنارے واقع ہے۔ جس کی مناسبت سے اس مقام کو کیم برج یعنی دریائے کیم کے پل کے نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ یونیورسٹی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کا سب سے پہلا کالج پیٹر ہا‎ؤس کالج کے نام سے 1284ء میں کھولا گیا۔ دوسرے کالج مع ان کے سال افتتاح مندرجہ ذیل ہیں: پیٹر ہا‎ؤس 1284ء کلیئر 1326ء پیمبروک 1347ء گنول اور کائس 1348ء ٹرنٹی ہال 1350ء کانپس کرسٹی 1352ء کنگز 1441ء کوئنز 1448ء سینٹ کیتھرین 1473ء جیسز 1496ء کرسٹس 1505ء سینٹ جانز 1511ء مگدالین 1542ء ٹرنٹی 1546ء امانیویل 1584ء سڈنی سسکس 1596ء ڈاوننگ 1800ء گرٹن 1869ء نیونہم 1871ء سیلون 1882ء ہیوز ہال 1885ء سینٹ ایڈمنڈز ہاؤس 1896ء نیو ہال 1954ء چرچل 1960ء وولفسن 1965ء لوسی کیونڈش 1966ء کلیئر ہال1966ء فٹز ولیم 1966ء ہومرٹن 1976ء رابنسن 1977ء"@ur .
  "انگلستان کا وہ دریا جس کے کنارے پر جامعہ کیمبرج واقع ہے۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1348ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1350ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1352ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1441ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1448ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1473ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1496ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1505ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1511ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1542ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1546ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1596ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1584ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1800ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1869ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1871ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1976ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1882ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1885ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1954ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1960ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1896ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1977ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1977ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1965ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1966ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "جامعہ کیمبرج کا ایک کالج جو 1965ء میں کھولا ہوا۔"@ur .
  "آکسفورڈ دریائے آکس کے کنارے، انگلستان کاایک شہر ہے۔ اس کے معنی (دریائے آکس کا گھاٹ) کے ہیں۔ اس جگہ انگلستان کا مشہور اور قدیم دارالعلوم واقع ہے۔ اس کی بنیاد قدیم زمانے میں رکھی گئی تھی۔ لیکن منظم تدریس کا آغاز 1133ء سے ہوا جب پیرس کے رابرٹ پولین نے یہاں تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ اس نے یونیورسٹی کی صورت 1163ء میں اختیار کی۔ اس میں اٹھائیس کالج ہیں جن کی اقامت گاہیں بھی ہیں۔ لیکن تدریس کا تمام کالجوں کے مشترکہ لیکچروں کی صورت میں ہوتی ہے۔ اورکالجوں کے ٹیوٹر اپنی اپنی اقامت گاہوں پر بھی تعلیمی رہنمائی کرتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شہرہ آفاق بوڈیلین لائبریری دنیا بھر کی سب سے بڑی لائبریری ہے۔ اس کی مزید توسیع 1946ء میں جدید بوڈیلین لائبریری کی شکل میں ہوئی۔"@ur .
  "یہودیت چھوڑ کو اسلام قبول کرنے والے محمد اسد جولائی 1900ء میں موجودہ یوکرین کے شہر لویو میں پیدا ہوئے جو اس وقت آسٹرو۔ ہنگرین سلطنت کا حصہ تھا۔ بیسویں صدی میں امت اسلامیہ کے علمی افق کو جن ستاروں نے تابناک کیا ان میں جرمن نو مسلم محمد اسد کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ اسد کی پیدائش ایک یہودی گھرانے میں ہوئی۔ 23 سال کی عمر میں ایک نو عمر صحافی کی حیثیت سے عرب دنیا میں تین سال گذارے اور اس تاریخی علاقے کے بدلتے ہوئے حالات کی عکاسی کے ذریعے بڑا نام پایا لیکن اس سے بڑا انعام ایمان کی دولت کی با‌زیافت کی شکل میں اس کی زندگی کا حاصل بن گیا۔ ستمبر 1926ء میں جرمنی کے مشہور خیری برادران میں سے بڑے بھائی عبدالجبار خیری کے دست شفقت پر قبول اسلام کی بیعت کی اور پھر آخری سانس تک اللہ سے وفا کا رشتہ نبھاتے ہوئے اسلامی فکر کی تشکیل اور دعوت میں 66 سال صرف کرکے بالآخر 1992ء میں خالق حقیقی سے جا ملے۔"@ur .
  "سب سے پہلی بات تو یہ کہ خلیاتی وراثیات اصل میں وراثیات کی ایک شاخ ہے اور وراثیات Genetics کو کہتے ہیں جس میں وراثوں یعنی Genes کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ گو کہنے کو تو خلیاتی وراثیات ، وراثیات کی ذیلی شاخ ہے مگر بذات خود اتنی وسیع ہوچکی ہے کہ اب اسکو ایک علیحدہ علم کی حیثیت دی جاتی ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ خلیاتی وراثیات کو اگر سالماتی حیاتیات کی نظر سے دیکھا جاۓ تو یہ ایک بڑے پیمانے کا علم ہے یعنی چونکہ یہ خلیاتی پیمانے پر کیا جانے والا وراثوں کا مطالعہ ہے اس لیۓ سالماتی حیاتیات میں اسکو بہت بڑی جسامت پر کیا جانے والے مطالعے کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے، گو یہ حقیقت بھی اپنی جگہ کہ خلیہ اور پھر اس میں موجود لونی جسیمات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی آنکھ انکے مشاہدے سے قاصر ہے۔ خلیاتی وراثیات کو انگریزی میں Cytogenetics کہا جاتا ہے۔ اس علم میں خلیات کے مرکزوں میں موجود ڈی این اے کے ٹکڑوں کی ساختوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مطالعہ میں تاریخی طور پر تو جی دھاری طریقوں اور چند دیگر خلیاتی وراثیاتی طریقہ کار سے مدد لی جاتی رہی ہے مگر آج کل کی سائنسی معلومات کے لحاظ سے اس علم میں بے پناہ وسعت آجانے کے بعد اب ؛ سالماتی حیاتیات کے طریقوں ، لونی جسیمات کو چمکانے (FISH) اور ڈی این اے کی نقول گننے کے طریقوں سے بھی مدد لی جارہی ہے۔"@ur .
  "الادریسی (1100-1166) ایک اندلسی عرب نقشہ نویس، جغرافیہ دان اور سیاح تھا۔ وہ مرابطین کے دور میں سیوطہ میں پیدا ہوا۔ سیوطہ اندلس کا حصہ تھا۔ اسنے سسلی کے بادشاہ راجر دویم کے دربار میں وقت گزارا۔ ادریسی نے 1154 میں دنیا کا نقشہ بنایا۔ آنے والی صدیوں میں اسکا بنایا ہوا دنیا کا نقشہ یورپ میں استعمال ہوتا رہا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کولمبس نے اسکے بناۓ ہوۓ نقشوں کو استعمال کیا۔ عربوں کے بناۓ ہوۓ نقشوں میں مکہ ہمیشہ شمال کے رخ ہوتا تھا۔ اسلیۓ ادریسی کا بنایا ہوا یہ نقشہ آپکو الٹا لگے گا۔"@ur .
  "پلیہ جنوبی اٹلی کا علاقہ ہے جسکے شمال میں اٹلی کا علاقہ مولیزے، مغرب میں کمپانیہ، جنوب مغرب میں بازیلیکاتا، مشرق میں بحیرہ روم کا حصہ بحیرہ آڈریاٹک، جنوب مشرق میں بحیرہ عیونین اور جنوب میں خلیج ترانتو واقع ہے۔ آڈریاٹک اور عیونین کے سمندروں سے پار یونان اور البانیہ کے ممالک واقع ہیں۔ علاقائی صدر مقام باری ہے، علاقہ کا رقبہ19,366 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ چالیس لاکھ ہے۔ علاقہ کو چھ صوبوں میں تقسیم کیا گيا ہے جن میں سے پانچ صوبے باری، برندیسی، فوجا، لےچے اور ترانتو ہیں، جبکہ چھٹا صوبہ بارلیتا، آندریا اور ترانی کا 2005ء میں بنایا گیا ہے، اور اس صوبہ کے لیے صوبائي نمائندون کے پہلے انتخابات 2008ء میں ہوں گۓ۔ علاقہ زیادہ تر میدانی ہے، لیکن ساحلی علاقوں میں کئی چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں واقع ہیں۔ علاقہ کے پانچ باضابطہ صوبوں کی تفصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہے۔ ماضی سے ہی فارمنگ اہم ترین پیشہ رہا ہے، لیکن صنعتی ترقی بھی آہستہ آہستہ ہوئی ہے۔ فارمی پیداواروں میں زیتون، انگور، بادام، تمباکو وغیرہ شامل ہیں۔ اسکے علاقہ گلہ بانی بھی اہم پیشہ ہے اور اہم پالتو جانوروں میں بھیڑیں، سور، بکریاں وغیرہ شامل ہیں۔ صنعتی پیداوار پیٹرولیم اور پیٹرولیم کی مصنوعات، کمیائی مرکبات، سیمنٹ، لوہا اور سٹیل، تیار اور سربند خوردنی مصنوعات، پلاسٹک اور شرابیں شامل ہیں۔ ساحلی علاقوں میں ماہی گیری بھی اہم پیشہ ہے۔ شعبہ خدمات اور سیاحت زمانہ جدید میں اہم ذرائع آمدنی کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "لوزان سوئٹزرلینڈ کا ایک شہر ہے جو جھیل جنیوا کے کناروں پر واقع ہے۔ لوزان سوئس شہر جنیوا سے 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کا صدر دفتر اسی شہر میں قائم ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "فریڈرک اول المعروف باربروسا 4 مارچ 1152ء کو شاہ جرمنی اور 18 جون 1155ء کو مقدس رومی سلطنت کا سربراہ بنا۔ وہ 1154ء سے 1186ء کو شاہ اٹلی بھی رہا۔ فریڈرک تیسری صلیبی جنگ کے دوران 10 جون 1190ء کو جنوب مشرقی اناطولیہ کے ایک دریا میں ڈوب کر مر گیا۔ اس کی موت کے حقیقی اسباب کے بارے میں یقین سے تو نہیں کہا جاسکتا تاہم رائے یہ پائی جاتی ہے کہ اسے گھوڑے نے دریا کے ٹھنڈے پانی میں پھینک دیا اور زائد العمری کے باعث وہ دل کا دورہ پڑنے سے مر گیا۔ جبکہ اس سے اس وقت اپنی زرہ بھی پہن رکھی تھی اس لئے وزن کے باعث سطح آب پر نہ آسکا۔ فریڈرک کی موت سے اس کی فوج میں زبردست پھوٹ اور افراتفری پڑ گئی اور اکثریت ترکوں کے حملوں کا نشانہ بن گئی اور کئی نے بھوک و افلاس کے باعث خود کشیاں کرلیں۔ عکہ کا محاصرہ کرنے والی صلیبی فوج میں کے دستے کے صرف 5 ہزار فوجی بچے۔ باربروسا کا بیٹا فریڈرک ششم اپنے باپ کی لاش یروشلم دفنانے کی تمنا لئے صلیبی جنگ میں شریک تھا لیکن ایک تو عیسائی صلاح الدین ایوبی سے بیت المقدس واپس نہ چھین سکے دوسرا اس کے جسم کو محفوظ کرنے کی تدابیر بھی ناکام ہوگئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران 1941ء میں سوویت یونین پر جرمن جارحیت کو فریڈرک کے نام پر ہی \"آپریشن باربروسا\" کا نام دیا گیا تھا۔ شاہی رتبہ ملنے سے پہلے انہیں ڈیوک آف سوابیا کی کرسی وراثہ میں ملی تھی (1147 سے 1152، فریڈرک سوئم)۔ وہ حوہینسٹافن سلطنت کے ڈیوک فریڈرک دوئم کے صاحبزادہ تھے۔ ان کی والدہ جوڈتھ، ہینری دہم، ڈیوک آف باواریا کے مقابل ہاؤس آف ویلف کی صاحبزادی تھیں۔ یعنی وہ ماں باپ دونوں کیطرف سے جرمنی کے بڑے خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے اور اسی لئے شاہی رتبے کیلئے نامزد ہوئے۔"@ur .
  "شاہراہ قراقرم (قومی شاہراہ 35 یا مختصرا این-35) پاکستان کو چین سے ملانے کا زمینی ذریعہ ہے۔ اسے قراقرم ہائی وے اور شاہراہ ریشم بھی کہتے ہیں۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر سطح سمندر سے اسکی بلندی 4693 میٹر ہے۔ یہ چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ یہ دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ یہ بیس سال کے عرصے میں 1986 مکمل ہوئی اسے پاکستان اور چین نے مل کر بنایا ہے۔ اسکو تعمیر کرتے ہوئے 810 پاکستانیوں اور 82 چینیوں نے اپنی جان دے دی۔ اسکی لمبائی 1300 کلومیٹر ہے۔ یہ چینی شہر کاشغر سے شروع ہوتی ہے۔ پھر ہنزہ، نگر، گلگت، چلاس، داسو، بشام، مانسہرہ، ایبٹ آباد, ہری پورہزارہ سے ہوتی ہوئی حسن ابدال کے مقام پر جی ٹی روڈ سے ملتی ہے۔ دریائے سندھ، دریائے گلگت، دریائے ہنزہ، نانگا پربت اور راکاپوشی اس کے ساتھ ساتھ واقع ہیں۔ شاہراہ قراقرم کے مشکل پہاڑی علاقے میں بنائی گئی ہے اس لیۓ اسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "گورنر پنجاب پنجاب، پاکستان کی صوبائی حکومت کا سربراہ ریاست مقرر کیا جاتا ہے۔ گورنر کا تقرر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے اور عموماً یہ ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے یعنی اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ تاہم ملکی تاریخ میں متعدد بار ایسے مواقع آئے ہیں جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تب انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے پاس آ جاتے ہیں جیسا کہ 1958ء سے 1972ء اور 1977ء سے 1985ء تک کے فوجی قوانین (مارشل لاز) اور 1999ء سے 2002ء تک کے گورنر راج میں۔ پنجاب میں 1949ء سے 1951ء تک گورنر راج نافذ رہا ہے۔"@ur .
  "گلگت(गिलगित) (Gilgit) پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شاہراہ قراقرم کے قریب واقع ہے۔ دریائے گلگت اس کے پاس سے گزرتا ہے۔گلگت ایجنسی کے مشرق میں کارگل شمال میں چین شمال مغرب میں افغانستان مغرب میں چترال اور جنوب مشرق میں بلتستان کا علا قہ ہے."@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1947ء تا 1949ء۔"@ur .
  "عہدِ قدیم (Ancient Ages) کے ان تجارتی راستوں کو مجموعی طور پر شاہراہ ریشم کہا جاتا ہے جو چین کو ایشیائے کوچک اور بحیرہ روم کے ممالک سے ملاتے ہیں۔ یہ گذر گاہیں کل 8 ہزار کلو میٹر (5 ہزار میل) پر پھیلی ہوئی تھیں۔ شاہراہ ریشم کی تجارت چین، مصر، بین النہرین، فارس، بر صغیر اور روم کی تہذیبوں کی ترقی کا اہم ترین عنصر تھی اور جدید دنیا کی تعمیر میں اس کا بنیادی کردار رہا ہے۔ شاہراہ ریشم کی اصطلاح پہلی بار جرمن جغرافیہ دان فرڈیننڈ وون رچٹوفن نے 1877ء میں استعمال کی تھی۔ اب یہ اصطلاح پاکستان اور چین کے درمیان زمینی گذر گاہ شاہراہ قراقرم کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ مغرب سے شمالی چین کے تجارتی مراکز تک پھیلی یہ تجارتی گذر گاہیں سطح مرتفع تبت کے دونوں جانب شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم ہیں۔ شمالی راستہ بلغار قپپچاق علاقے سے گذرتا ہے اور چین کے شمال مغربی صوبے گانسو سے گذرنے کے بعد مزید تین حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے جن میں سے دو صحرائے ٹکلا مکان کے شمال اور جنوب سے گذرتے ہیں اور دوبارہ کاشغر پر آ کر ملتے ہیں جبکہ تیسرا راستہ تین شان کے پہاڑوں کے شمال سے طرفان اور الماتی سے گذرتا ہے۔ یہ تمام راستے وادی فرغانہ میں خوقند کے مقام پر ملتے ہیں اور مغرب میں صحرائے کراکم سے مرو کی جانب جاری رہتے ہیں اور جہاں جلد ہی جنوبی راستہ اس میں شامل ہو جاتا ہے۔ ایک راستہ آمو دریا کے ساتھ شمال مغرب کی جانب مڑ جاتا ہے جو شاہراہ ریشم پر تجارت کے مراکز بخارا اور سمرقند کو استراخان اور جزیرہ نما کریمیا سے ملاتا ہے۔ یہی راستہ بحیرہ اسود، بحیرہ مرمرہ سے بلقان اور وینس تک جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ بحیرہ قزوین اور قفقاز کو عبور کر کے جارجیا سے بحیرہ اسود اور پھر قسطنطنیہ تک پہنچتا ہے۔ شاہراہ ریشم کا جنوبی حصہ شمالی ہند سے ہوتا ہوا ترکستان اور خراسان سے ہوتا ہوا بین النہرین اور اناطولیہ پہنچتا ہے۔ یہ راستہ جنوبی چین سے ہندوستان میں داخل ہوتا ہے اور دریائے برہم پترا اور گنگا کے میدانوں سے ہوتا ہوا بنارس کے مقام پر جی ٹی روڈ میں شامل ہو جاتا ہے۔ بعد ازاں یہ شمالی پاکستان اور کوہ ہندو کش کو عبور کر کے مرو کے قریب شمالی راستے میں شامل ہو جاتا ہے۔ بعد ازاں یہ راستہ عین مغرب کی سمت اپنا سفر جاری رکھتا ہے اور شمالی ایران سے صحرائے شام عبور کرتا ہوا لیونت میں داخل ہوتا ہے۔ یہاں سے بحیرہ روم میں بحری جہازوں کے ذریعے سامان تجارت اٹلی لے جایا جاتا تھا جبکہ شمال میں ترکی اور جنوب میں شمالی افریقہ کی جانب زمینی قافلے بھی نکلتے تھے۔"@ur .
  "سردار عبدالرب نشتر 2 اگست 1949ء تا 24 نومبر 1951ء تک پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر رہے۔ آپ 13 جون 1899 کو پشاور میں پیدا ہوۓ اور 14 فروری 1958 کو کراچی میں فوت ہوۓ۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1953ء تا 1954ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1954ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1955ء تا 1956ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1970ء تا 1971۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر1971ء تا 1973ء اور پھر 1975ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1973ء تا 1975ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1975ء تا 1977ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر (قائمقام) 1977ء تا 1978ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1980ء تا 1985ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1985ء تا 1988ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1993ء اور پھر 1994ء تا 1995ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1990ء تا 1993ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 1993ء تا 1994ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 19 جون 1995ء تا نومبر 1996ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر (قائمقام) 22 مئی 1995ء تا 19 جون 1995ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 10 مارچ 1997ء تا 17 اگست 1999ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 11 نومبر 1996ء تا 9 مارچ 1997ء۔"@ur .
  "پنجاب کا گورنر 18 اگست 1999ء تا 12 اکتوبر 1999ء۔"@ur .
  "لیفٹیننٹ جنرل محمد صفدر 25 اکتوبر 1999ء تا 26 اکتوبر 2001ء پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سابق گورنر ہیں۔ وہ پاکستان کے رئیسِ عملۂ جامع اور مراکش کے لئے پاکستان سفیر اور جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔"@ur .
  "اے-10 تھنڈربولٹ (A-10 Thuderbolt) زمینی افواج کی مدد کرنے کے لیۓ بنایا جانے والا ہوائی جہاز ہے۔ اسکا ڈیزائن دلچسب اور اسکی خوبیاں حیران کن ہیں۔ اسے فیئر چائلڈ امریکہ نے بنایا ہے۔ خاص طور پر یہ ٹینکوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ اسکے آگے ایک توپ جی اے یو-8 ایوینجر (GAU-8 Avenger) نصب ہوتی ہے جس کی 6 گولیاں ایک ٹینک کو تباہ کرنے کے لیۓ کافی ہوتی ہیں۔"@ur .
  "بنیادی طور پر سالماتی خلیاتی وراثیات اصل میں خلیاتی وراثیات کی ایک شاخ ہے اور خلیاتی وراثیات بذات خود وراثیات کی ایک شاخ ہے۔ سالماتی خلیاتی وراثیات کو انگریزی میں molecular cyto-genetics کہتے ہیں اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ ایسی خلیاتی وراثیات ہے کہ جس میں سالمات یعنی molecules کے پیمانے پر مطالعہ کیا جاتا ہے یا یوں کہ لیں کہ سالماتی حیاتیات کی مدد لی جاتی ہے۔ اسی بات کو مزید سادہ انداز میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ سالماتی خلیاتی حیاتیات اصل میں سالماتی حیاتیات اور خلیاتی حیاتیات کے ملاپ سے وجود میں آتی ہے۔ اس علم میں یوں تو تمام سالماتی حیاتیات کے طریقہ کاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے دو طریقہ کار انتہائی اہم ہیں لونی جسیمات کو چمکا کر دیکھنا (Fluorescence in-situ hybridization) اسے مختصرا FISH بھی کہا جاتا ہے ڈی این اے کی نقول گننا (Comparative genomic hybridization) اسے مختصرا CGH بھی کہا جاتا ہے"@ur .
  "پاک بحریہ (Pakistan Navy) پاکستان کی بحری حدود اور سمندری اور ساحلی مفادات کی محافظ ہے۔ یہ پاکستان کی دفائی افواج کا حصہ ہے۔"@ur .
  "تالقی تہجین در موقع کو انگریزی میں (Fluorescent in situ hybridization) کہتے ہیں اور اسکے لیۓ اوائل کلمات FISH کو اختصار کی حیثیت سے چنا جاتا ہے۔ سب سے پہلے تو اس نام کی وضاحت ؛ FISH ایک ایسی hyberidization کو کہتے ہیں جو کہ fluorescent خصوصیت کی حامل ہوتی ہے اور in-situ کی جاتی ہے۔ fluorescent = تالُّقی (سادہ الفاظ میں چمکنا) in-situ = درِ موقع (در-موقع ، فی الموقع وغیرہ یعنی کسی چیز کو اصل مقام سے ہٹاۓ بغیر اسی کے مقام پر) hybridization = تہجین (جانداروں کو مخلوط بنانا ، DNA کے دو بازوؤں کی ایک دوسرے سے پیوندکاری کرنا)"@ur .
  "ترجمان القرآن پاکستان سے شائع ہونے والا ایک مذہبی رسالہ ہے جسے جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلی مودودی نے نکالا تھا۔ ترجمان کا پہلا شمارہ محرم الحرام 1352ھ بمطابق مئی 1933ء میں شائع ہوا۔"@ur .
  "تالُق (fluorescence) کا مطلب سادہ الفاظ میں چمکنا ہوتا ہے، یہ ایک ایسی تابناکی ہوتی ہے جو کسی سرد جسم میں نہ نظرآنے والی شعاعوں کے جذب ہونے پر اس جسم سے ایک نظر آنے والے کے طور پر پھوٹتی ہے۔"@ur .
  "زمانۂ قدیم کی ایک سلطنت، جس کا دارالحکومت روم تھا۔ اس سلطنت کا پہلا بادشاہ آگسٹس سیزر تھا جو 27 قبل مسیح میں تخت پر بیٹھا۔ اس سے قبل روم ایک جمہوریہ تھا جو جولیس سیزر اور پومپے کی خانہ جنگی اور گائس ماریئس اور سولا کے تنازعات کے باعث کمزور پڑگئی تھی۔ کئی موجودہ ممالک بشمول انگلستان، اسپین، فرانس، اٹلی، یونان، ترکی اور مصر اس عظیم سلطنت کا حصہ تھے۔ رومی سلطنت کی زبان لاطینی اور یونانی تھی۔ مغربی رومی سلطنت 500 سال تک قائم رہی جبکہ مشرقی یعنی بازنطینی سلطنت، جس میں یونان اور ترکی شامل تھے، ایک ہزار سال تک موجود رہی۔ مشرقی سلطنت کا دارالحکومت قسطنطنیہ تھا۔ مغربی رومی سلطنت 4 ستمبر 476ء کو جرمنوں کے ہاتھوں تباہ ہوگئی جبکہ بازنطینی سلطنت 29 مئی 1453ء میں عثمانیوں کے ہاتھوں فتح قسطنطنیہ کے ساتھ ختم کردی۔ اپنے عروج کے دور میں رومی سلطنت 5،900،000 مربع کلومیٹر (2،300،000 مربع میل) پر پھیلی ہوئی تھی۔ مغربی تہذیب کی ثقافت، قانون، طرزیات، فنون، زبان، مذاہب، طرز حکومت، افواج اور طرز تعمیر میں آج بھی رومی سلطنت کی جھلک نظر آتی ہے۔"@ur .
  "اقوام کی دولت مشترکہ ان ملکوں کی تنظیم ہے جو نو آبادیاتی دور میں برطانیہ کی غلامی میں رہے ہیں۔ یہ تنظیم 1926ء میں اس وقت قائم ہوئی جب سلطنت برطانیہ کا زوال شروع ہوا۔ اس تنظیم کے 53 رکن ممالک ہیں جن میں پاکستان اور بھارت بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر دولت مشترکہ بھی موجود ہیں جن میں آسٹریلیا کی دولت مشترکہ اور آزاد ممالک کی دولت مشترکہ شامل ہیں لیکن اقوام کی دولت مشترکہ ایک الگ تنظیم ہے۔ اقوام کی دولت مشترکہ کی اصطلاح 1884ء میں لارڈ روزبیری کے دورۂ آسٹریلیا کے موقع پر وجود میں آئی۔ دولت مشترکہ سیاسی تنظیم نہیں۔ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم دولت مشترکہ کی سربراہ ہیں جبکہ تنظیمی معاملات معتمد عام (سیکرٹری جنرل) دیکھتا ہے تاہم یہ واضح رہے کہ ملکہ برطانیہ یا معتمد عام کا کسی رکن ملک یا اس کی حکومت پر کوئی اختیار نہیں اور تمام 53 رکن ممالک آزاد ہیں۔ تنظیم کے قائم کرنے کا مقصد رکن ممالک میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینا جمہوریت کو فروغ دینا اور حقوق انسانی کی پاسداری ہے۔"@ur .
  "ڈی گراؤنڈ فیصل آباد کی ایک پررونق جگہ ہے۔"@ur .
  "انقرہ (Ankara) ترکی کا دارالحکومت اور استنبول کے بعد ملک کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ 2005ء کے مطابق شہر کی آبادی 4،319،167 ہے۔ شہر پہلے انگورہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ انقرہ اناطولیہ کے وسط میں واقع ایک اہم تجارتی و صنعتی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ ترک سیاست کا گہوارہ بھی ہے۔ ترکی کے عین وسط میں واقع ہونے کے باعث یہ سڑکوں اور پٹریوں کے جال کے ذریعے ملک بھر سے منسلک ہے۔"@ur .
  "پرُشیا، پروزیا یا پروشیا / Prussia ، جرمنی کی ایک اہم اور تاریخی ریاست رھی ھے۔ جرمنی کو متحد کرنے اور اس کی ترقی میں اس کا بڑا کردار ھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد پرشیا کو ختم کر دیا گیا۔"@ur .
  "کمونے (comune) اٹلی میں بنیادی انتظامی اکائی ہے، جسکا مطلب کوئی شہر، قصبہ یا دیہات ہے۔ کمونے ان تینوں کے معنے میں استعمال ہوتا ہے۔ اٹلی کے پورے ملک کو بیس علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان علاقوں میں بڑے شہروں کو صوبہ کا درجہ دیا کیا ہے۔ ہر صوبہ کے قریبی چھوٹے کمونے یا شہروں کو اس صوبہ کی حکومت کے زیر انتظام کر دیا گیا ہے۔ زیر انتظام کمونے سے مراد متعلقہ صوبہ یا علاقہ میں واقع کمونے (چھوٹے بڑے تمام شہروں، قصبوں، دیہاتوں) کی کل تعداد ہے، یا اس سے مراد یہ ہے کہ اس علاقہ یا صوبہ میں کتنے کمونے (چھوٹے بڑے شہر، قصبے یا دیہات) واقع ہیں۔"@ur .
  "محمد مارماڈیوک پکتھال (Mohammad Marmaduke Pickthal) نے قرآن کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ پکتھال ایک انگریز تھا۔ مشرف بہ اسلام ہوا۔ محمد مارماڈیوک پکتھال کا ایک متوسط انگریز گھرانے سے تعلق تھا۔ وہ 1875 میں پیدا ہوا اور 1936 میں وفات پائی۔ اس نے تعلیم انگلستان کی مشہور درسگاہ ہیرو سے حاصل کی۔ پکتھال نے اسلامی ممالک کا سیاحتی دورہ کیا۔ وہ سلطنت عثمانیہ کا بڑا حامی تھا۔ اس نے غیر منقسم ہندوستان کی ریاست حیدرآباد دکن میں قیام کیا اور وہیں قرآن کا انگریزی میں ترجمہ کیا اور کیا خوب کیا۔ اس کے ترجمے کو جامع ازہر، مصر نے بھی سراہا ہے۔"@ur .
  "تجربات سے اکثر ایسا ڈیٹا اکٹھا ہوتا ہے جسے کسی کثیر رقمی سے تقرب کرنا مفید رہتا ہے۔ فرض کرو کہ کسی تجربے کے نتیجے میں ہمیں n پیمائش جوڑے ملتی ہیں: ان کے مخطط کو دیکھتے ہوئے ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ یہ دالہ ، ذیل میں سے کسی کثیر رقمی     (مخطط لکیری خط)     (درجہ دوم کثیر رقمی)     (سہ کثیر رقمی)     (m کثیر رقمی) سے تقرب کی جا سکتی ہے۔ تصویر میں گیارہ نکتوں (x,y) کا درجہ دوم کثیر رقمی سے تقرب کیا گیا ہے۔ تجربہ سے حاصل ہونے والے n جوڑے اگر درجہ m کے کثیر رقمی میں ایک ایک کر کے ڈالے جائیں تو ہمارے پاس n مساوات حاصل ہونگی، جنہیں درج ذیل میٹرکس مساوات کی صورت لکھا جا سکتا ہے (عام طور پر): عام طور پر یکلخت لکیری مساوات کا نظام ناموافق ہو گا، اس لیے اس کا کوئ حل نہیں ہو گا، یعنی ایسا کوئ C نہیں جو ان مساوات کی تسکین کرے۔ اس لیے کوشش یہ ہو گی کہ ایسا نکلا جائے جس کا غلطی سمتیہ کم سے کم ہو۔ یعنی غلطی سمتیہ کا امثولہ کم سے کم ہو۔ چونکہ سمتیہ Y فضا میں ہے، اس لیے ہمیں اقلیدسی فضا میں امثولہ کی عام تعریف استعمال کرتے ہوئے کی تصغیر کرنا ہے۔ اب لکیری فضا کے کسی سمتیہ C کے لیے، سمتیہ ، میٹرکس M کی ستون فضا میں ہے، جو کی لکیری ذیلی فضا ہے۔ اب مسقط کی تعریف سے ہم جانتے ہیں، کہ سمتیہ Y کا میٹرکس M کی ستون فضا میں مسقط، غلطی امثولہ کی تصغیر کرتا ہے۔ ذیلی فضا میں سمتیہ Y کے مسقط کو ہم لکھتے ہیں۔ بہترین تقرب مسلئہ اثباتی کی رو سے غلطی سمتیہ قائم الزاویہ ہو گا ذیلی فضا کے۔ دوسرے لفظوں میں غلطی سمتیہ اور میٹرکس M کی ستون فضا کے کسی بھی سمتیہ MC کا اندرونی حاصل ضرب صفر ہو گا: (اقلیدسی فضا میں اندرونی حاصل ضرب کی عام تعریف استعمال کرتے ہوئے)، یا جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ یا اگر میٹرکس مقلوب ہو تو حل یہ ہو گا"@ur .
  "سلسلہ کوہ انڈیز (Andes) دنیا کا سب سے لمبا پہاڑی سلسلہ ہے۔ یہ براعظم جنوبی امریکہ میں شمال سے جنوب کی طرف اس کے مغربی ساحلوں کی طرف واقع ہے۔ یہ 7000 کلومیٹر (4000 میل) لمبا اور چند مقامات پر 500 کلومیٹر (300 میل) چوڑا ہے۔ اسکی اوسط بلندی 4000 میٹر ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ ارجنٹائن، بولیویا، چلی، پیرو، ایکواڈور، کولمبیا اور وینیزویلا میں پھیلا ہوا ہے۔ اکنکاگوا اس سلسلے کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ انڈیز بلندی میں ہمالیہ سے کم ہے لیکن لمبائی میں دگنا ہے اور چوڑائی بھی زيادہ ہے۔"@ur .
  "سلسلہ کوہ راکی (The Rocky Mountains) براعظم شمالی امریکہ کا سب سے بڑا پہاڑي سلسلہ ہے۔ براعظم کے مغرب ک جانب واقع ہے۔ اس کی لمبائی 4800 کلومیٹر (3000 میل) سے زائد ہے۔ شمال میں برٹش کولمبیا کینیڈا سے شروع ہو کر جنوب میں نیو میکسیکو امریکہ تک پھیلا ہوا ہے۔ماؤنٹ البرٹ 14440 فٹ بلند اس سلسلہ کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔"@ur .
  "میراتھن (Marathon) ایک لمبے فاصلے کی دوڑ ہے۔ دوڑ کی لمبائی 42.195 کلومیٹر (26میل اور 385 گز) ہے۔"@ur .
  "دریائے ڈینیوب (The Danube River) یورپ کا دوسرا سب سے لمبا دریا ہے۔ یہ یورپی یونین کا سب سے لمبا دریا ہے۔ یہ جرمنی کے جنوب مغربی صوبے بادن ورتمبرگ کے کالے جنگلات (Black Forest) کی مشرقی ڈھلانوں سے نکلتا ہے اور 2,860 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے رومانیہ کے علاقے میں بحیرہ اسود میں جا گرتا ہے۔ ڈینیوب دس ملکوں جرمنی، آسٹریا، سلوواکیہ، ہنگری، کروشیا، سربیا، بلغاریہ، رومانیہ، مالدووا اور یوکرین سے گزرتا ہے۔ اسکے علاوہ یہ کئی دوسرے ملکوں کا پانی بھی شامل کرتا ہے۔ یورپی تاریخ میں ڈینیوب کی خاص اہمیت ہے۔ رومانیہ کے علاقے میں اس میں جہاز رانی بھی ہوتی ہے۔ اس کے کنارے یورپ کے بہت سے مشہور شہر آباد ہیں جن میں ویانا ، براٹسلاوا ، بوداپست ، بلغراد ، بریلا اور گلاٹی شامل ہیں۔"@ur .
  "جان کیٹس (John Keats) انگریزی ادب کا ایک عظیم شاعر اور رومانوی تحریک کی ایک اہم شخصیت تھا۔ اس کی خوبصورت شاعری حسوں کو متاثر کرتی ھے۔ اردو شاعرہ پروین شاکر نے کیٹس کو شاعر جمال کہا ھے۔"@ur .
  "آبروزو مرکزی اٹلی کا علاقہ ہے جسکے شمال میں اٹلی کا علاقہ مارچے، مغرب اور جنوب مغرب میں لازیو، جنوب مغرب میں مولیزے اور مشرق میں بحیرہ روم کا حصہ آڈریاٹک سی واقع ہے۔ 1963ء تک علاقہ آبروزی اور مولیزے کے مشترکہ علاقہ کا حصہ تھا، جسے 1963ء میں الگ علاقہ کا درجہ دیا گیا۔ علاقائی صدر مقام لاآکوئیلا ہے اور علاقہ کو چار صوبوں میں تقسیم کیا کیا ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 10,794مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ تیرہ لاکھ ہے۔ تقریباً دو تہائ علاقہ پہاڑی ہے، اور بقیہ علاقہ آڈریاٹک سی کے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی بناتا ہے جو ڈھلوانوں اور میدانی علاقوں پر مشتمل ہے۔ علاقہ کے اہم دریاؤں میں آتیرنو، سانگرو، ترونتو شامل ہیں۔ علاقہ کو درج ذیل چار صوبوں میں تقسیم کیا کيا ہے۔ تقریباً ایک تہائی علاقہ کو قومی پارکوں کا درجہ حاصل ہے، چند پارک جو مکمل طور پر علاقہ میں واقع ہیں یا جنکا کچھ حصہ علاقہ واقع ہے درج ذیل ہیں۔ Parco Nazionale d'Abruzzo, Lazio e Molise Lago di Barrea Parco Nazionale del Gran Sasso e Monti della Laga (گراں ساسو قومی پارک) Parco Nazionale della Majella (ماجیلا قومی پارک) Parco Naturale Regionale Sirente-Velino (سیرینتو ویلینو علاقائی پارک) یہ علاقہ اہم قدرتی ماحول میں شامل کیے جاتے ہیں، جہاں کئی کمیاب جانور مثلاً بھورا ریچھ، بھیڑیے اور چاموعز پاۓ جاتے ہیں۔ علاقہ کے آباد ترین شہر جنکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "قیاسی علوم  (formal sciences) وہ علوم شامل ہوتے ہیں جو کہ زیادہ تر تجریدی شکل رکھتے ہیں ، مثلا منطق ، ریاضی ، علم شمارندہ کی نظریاتی شاخیں، نظریہ اطلاعات اور احصاء۔"@ur .
  "ماثورات  ، اسلاف یا اجداد کی جانب سے چلی آنے والی داستانیں ہوتی ہیں، جن کی عام طور پر کوئی تحریری حیثیت نہ رہی ہو (گو یہ الگ بات ہے کہ آج کی دنیا میں جہاں ہر چیز اور ہر موضوع پر لکھا جاچکا ہے وہیں ماثورات بھی اس سے مستشنی نہیں)۔ انگریزی میں اسے folklore کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیٹریاٹ میزائل (Patriot Missile) میزائل اور ہوائی جہاز کے خلاف استعمال ہونے والا ایک میزائل ہے۔ یہ زمین سے میزائل یا ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کے لیۓ چلایا جاتا ہے۔ اسکا پورا نام ایم آئی ایم-104 پیٹریاٹ ہے۔ اسے امریکی کمپنی ریتھن نے بنایا ہے۔ اس نے ہاک میزآئل سسٹم کی جگہ لے لی ہے۔ یہ امریکہ کے علاوہ کئی اور ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔"@ur .
  "علم الاساطیر (Mythology) کسی معاشرے میں موجود اسطورات یا افسانوی داستانوں (Myth) کے مطالعہ کو کہا جاتا ہے ۔ اسطورہ آباو اجداد کے زمانے سے چلی آنے والی ایسی افسانوی داستان کو کہتے ہیں کہ جسکو ایک تاریخ کی حیثیت سے تسلیم کر لیا گیا ہو اور اسکے سچ ہونے کا تاثر اس معاشرے میں عموماً پایا جاتا ہو ۔ اس طرح کی داستانوں سے کسی ثقافت یا معاشرے کے دنیا کے بارے میں نظریات کا پتا چلتا ہے ۔ مورخین کا کہنا ہے کہ اسطورہ کا لفظ اصل میں ایک یونانی لفظ historia سے عربی میں داخل ہوا ہے جس کے معنی history کے ہوتے ہیں اور انگریزی لفظ story بھی اس لفظ کی شاخداری سے وجود میں آیا ؛ اردو اور عربی سمیت تمام مسلم زبانوں میں اول الذکر کے لیۓ لفظ تاریخ آتا ہے جبکہ بعد الذکر کو اردو میں عمومی طور پر کہانی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "تَخَیُّلہ / Fantasy"@ur .
  "Science fiction"@ur .
  "تَحویل صورت (shapeshifting) ؛ علم الاساطیر اور ماثورات کی داستانوں میں پایا جانے والا ایک معروف اور اہم موضوع ہے؛ اسکے علاوہ یہ تصور ، سائنسی حکایات اور تَخَیُّلہ میں بھی بکثرت پایا جاتا ہے۔ تحول صورت کے تصور کا بنیادی خیال یہ ہوتا ہے کہ کوئی جاندار جسم اپنی ایک صورت کو چھوڑ کر دوسری صورت اختیار کرلیتا ہے، مثال کے طور پر ایک انسان کا کسی دوسرے انسان یا جانور کا روپ دھار لینا یا ایک حیوان کا انسان کا روپ اختیار کرلینا۔"@ur .
  "قرون وسطیٰ کی ایک یورپی عیسائی سلطنت جو 800ء میں پاپ لیو سوم کی جانب سے شارلمین کی تاج پوشی کے ساتھ قائم ہوئی۔ اس سلطنت کا خاتمہ 1806ء میں نپولین کے ہاتھوں ہوا۔ شارلمین کے انتقال کے بعد فرانسیسی سلطنت تین حصوں میں تقسیم ہوگئی جس کے ایک حصے مشرقی فرانکیا کے بادشاہ خود کو مقدس رومی شاہ کہلواتے تھے۔ یہ خطاب سب سے پہلے فریڈرک باربروسا نے اپنے لئے منتخب کیا جو 1152ء سے 1190ء تک تخت پر متمکن رہا۔ یہ سلطنت 1618ء سے 1648ء تک جاری جنگ تیس سالہ سے شدید متاثر ہوئی اور سلطنت کی تقریبا 30 فیصد آبادی اس جنگ میں کام آگئی۔"@ur .
  "اسوان بند مصر کے شہر اسوان کے قریب دریائے نیل پر قائم ایک عظیم بند ہے۔ دراصل یہ دو بند ہیں جن میں ایک جدید اور ایک قدیم ہے۔ جدید بند کو عربی میں \"السد العالی\" جبکہ انگریزی میں Aswan High Dam کہتے ہیں۔ قدیم بند کو Aswan Low Dam کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "چاموعز بکری کی طرح کا ایک جانور ہے جو یورپ کے پہاڑی علاقوں مثلا اٹلی کے آپینینے پہاڑی سلسلہ، سلواکیہ کے پہاڑی علاقوں، رومانیہ، بلغاریہ، شمالی یونان اور مقدونیہ میں پایا جاتا ہے۔ اس جانور کو 1907ء میں نیوزی لینڈ کے جنوبی جزائر میں لایا گیا، جہاں انہوں نے پہاڑی ماحولیاتی نظام کو سخت نقصان پہنچایا۔"@ur .
  "شمالی اوقیانوسی معاہدے کی تنظیم The North Atlantic Treaty Organisation (نیٹو) جسے شمالی اوقیانوسی اتحاد، اوقیانوسی اتحاد یا مغربی اتحاد بھی کہا جاتا ہے، ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جو 4 اپریل 1949ء کو امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک معاہدے کے تحت عمل میں لائی گئی۔ اس کا صدر دفتر بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں واقع ہے۔ فرانسیسی زبان میں اس کا باضابطہ نام Organisation du Traité de l'Atlantique Nord ہے۔ اس کے بانی ارکان میں امریکہ، بیلجیئم، نیدرلینڈز، لکسمبرگ، فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال، اٹلی، ناروے، ڈنمارک اور آئس لینڈ شامل ہیں۔ تین سال بعد 18 فروری 1952ء کو یونان اور ترکی نے بھی نیٹو میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1954ء میں سوویت یونین نے تجویز دی کہ وہ یورپ میں قیام امن کے لئے نیٹو میں شمولیت چاہتا ہے تاہم نیٹو کے رکن ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ 9 مئی 1955ء کو مغربی جرمنی کی نیٹو میں شمولیت کو ناروے کے وزیر خارجہ نے براعظم کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا تھا۔ مغربی جرمنی کی نیٹو میں شمولیت پر سوویت یونین اور اس کے اتحادیوں کے درمیان 14 مئی 1955ء کو \"وارسا پیکٹ\" معاہدہ طے پایا۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد 1999ء میں تین کمیونسٹ ممالک ہنگری، چیک جمہوریہ اور پولینڈ نے نیٹو میں شمولیت اختیار کی۔ 29 مارچ 2004ء کو شمالی اور مشرقی یورپ کے مزید 7 ممالک اسٹونیا، لیٹویا، لتھووینیا، سلووینیا، سلوواکیا، بلغاریہ اور رومانیہ نیٹو میں شامل ہوئے۔ ان کے علاوہ نیٹو کی رکنیت کے خواہشمند ممالک میں البانیہ، مقدونیہ، جارجیا اور کروشیا شامل ہیں۔"@ur .
  "جین جیکس روسو (jean-jacques rousseau) (1712-1778) انسانی مساوات کا مبلغ جینوا (Geneva) کا ایک فلسفی اور انشا پرداز، جس کی تحریریں فرانس میں انقلاب برپا کرنے کا سبب بنیں۔ جینوا میں پیدا ہوا۔ جوانی میں وطن کو خیر باد کہہ کہا اور آوارہ گردی اختیار کی۔ ایک معزز خاتون مادام وارنس کی سرپرستی میں موسیقی ، فلسفے اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کی۔ 1760ء میں ایک مضمون سائنس اور آرٹ کا اثر اخلاق پر لکھا ۔ یہ مضمون بہت مشہور ہوا۔ دوسرے سال ناول ایملی لکھا جس میں تعلیم کے اصولوں او طریقوں پر بحث کی۔ 1762ء میں معاہدہ عمرانی لکھی جس میں حکومت اور معاشرے کے اصولوں پر تبصرہ کیا۔ وہ کہتا ہے کہ انسان فطری طور پر آزاد اور نیک پیدا ہوا ہے لیکن معاشرہ اسے بدی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اسے رومانیت کا بانی بھی سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "والٹیئر (1694-1778) (Voltaire) ایک روشن خیال فرانسیسی فلسفی تھا۔ انسانی حقوق کے شعور اور انقلاب فرانس کے لیۓاس کا کردار بہت اہم ہے۔ وہ ایک شاعر ، ناول نگار، ڈرامہ نگار اور تاریخ دان بھی تھا۔ اپنے نظریات کی خاطر اسے کئی دفعہ جیل بھی جانا پڑا۔ اسکے یہی نظریات انقلاب فرانس کی بنیاد بنے۔"@ur .
  "شوپنہائر (Arthur Schopenhauer) (1860-1788) ایک قنوطی جرمن فلسفی تھا۔ 19 ویں صدی کے ابتدائی عشروں کی افراتفری جو انقلاب فرانس اور نپولین کی جنگوں کی وجہ سے یورپ میں آئی اسکے نظریا ت میں نظر آتی ہے۔ اسے زندگی بری، فضول اور مصیبتوں سے بھری نظر آئی۔ اپنے نظریات کو اسنے اپنی کتاب The World as Will and Idea میں پیش کیا۔"@ur .
  "بہمنی حکمران فروری 1358ء تا 21 اپریل 1375ء۔"@ur .
  "نپولین بوناپارٹ (Napoléon) (1821-1769) فرانس کا سپہ سالار اور شہنشاہ تھا۔ اسکی زیر قیادت فرانسیسی فوجوں نے بہت سارے یورپی علاقوں پر قبضہ کیا بالآخر اسے شکست ہوتی ہے اور اسے ایک جزیرۓ پر قید کر دیا جاتا ہے۔ جہاں وہ مر جاتا ہے۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 21 اپریل 1375ء تا 16 اپریل 1378ء۔"@ur .
  "وادی آ‎ؤستہ اٹلی کے بیس علاقوں میں سے آبادی اور رقبہ دونوں کے لحاظ سے سب سے چھوٹا علاقہ ہے۔ علاقہ میں صرف ایک صوبہ ہے جسکو چوہتر کمونی یا قصبات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 3,263 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ سوا لاکھ ہے۔ علاقہ زیادہ تر پہاڑی ہے، جہاں مغربی یورپ کی بلند ترین چوٹی مونتے بیانکو واقع ہے۔ علاقہ کے مغرب میں فرانس، شمال میں سوئزرلینڈ اور جنوب میں اطالوی علاقہ پیعیمونتے واقع ہے۔ علاقہ کا شمار اٹلی کے ان پانچ علاقوں میں کیا جاتا ہے جنکو اطالوی آئین میں علاقائي خودمختاری کا خصوصی درجہ دیا گيا ہے۔ علاقہ میں اٹلی کا ایک ہی صوبہ واقع ہے جسکی تفصیلات درج ذیل ہیں۔ علاقہ میں ڈیم کی تعمیر سے پہلے علاقہ غیر صنعتی اور زرعی تھا، لیکن ڈیم کی تعمیر سے دھات سازی کی صنعت علاقہ میں آئی۔ آج علاقہ سردیوں کے کھیلوں کا اہم مرکز ہے جو خاص طور پر کورمائر میں منعقد ہوتی ہیں۔ علاقہ کا اہم دریا دورا بالتیا علاقہ میں سے نکل کر جنوبی سمت بہتا ہوا دریائے پوہ میں گرتا ہے۔ علاقائی حکومتی معاملات میں اطالوی اور فرانسیسی دونوں زبانوں کو استعمال کیا جاتا ہے، گرچہ علاقہ کی زیادہ تر آبادی فرانسیسی زبان بولتی ہے۔ اسکے علاوہ ایک چھوٹے سے قصبہ گریزونی کے رہائشی جرمن زبان بولتے ہیں۔ اطالوی قومی ادارہ شماریات کے 2006ء کے اعدادوشمار کے مطابق علاقہ میں 4,976 غیرملکی مہاجر رہتے ہیں جو کل علاقائي آبادی کا 4.0 فیصد ہیں۔ علاقہ کا سب سے بڑا شہر علاقائی صدر مقام آوستہ ہے جسکی آبادی 34270 ہے۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 16 اپریل 1378ء تا 21 مئی 1378ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 12 مئی 1378ء تا 20 اپریل 1397ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 20 اپریل 1397ء تا 14 جون 1397ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 14 جون 1397ء تا 16 نومبر 1397ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 16 نومبر 1397ء تا 22 ستمبر 1422ء۔"@ur .
  "سرنگِ رودبارِ انگلستان یعنی \"رودبار سرنگ\" (انگریزی: Channel Tunnel، فرانسیسی: اکتیس میل طویل ایک سرنگ ہے جو رودبار انگلستان میں آبنائے ڈوور کے نیچے سے گذرتی ہے۔ ریل گاڑیوں کے زیر استعمال یہ سرنگ انگلستان اور شمالی فرانس کو ملاتی ہے۔ ایک طویل اور تاریخ کے مہنگے اور مشکل ترین عظیم منصوبہ جات میں سے ایک یہ سرنگ بالآخر 1994ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ یہ جاپان کی سیکان سرنگ کے بعد دنیا کی سب سے طویل سرنگ ہے تاہم یہ زیر آب سرنگوں میں سب سے طویل ہے۔ چینل ٹنل کا 24 میل آبنائے ڈوور کے نیچے ہے۔ آغاز سے قبل اور تعمیر کے دوران اس سرنگ کو Chunnel کے نام سے پکارا جاتا تھا تاہم آجکل اسے چینل ٹنل ہی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "دانشنامہ ، کسی تعلیمی ادارے، مثلاً جامعہ، کا جاری کردہ سند جو حاصل کنندہ کا کسی خاص مطالعاتی دور کو کامیابی سے مکمل کرنے کی گواہی دیتا ہے."@ur .
  "کسی بھی بات (خواہ وہ تعلیم سے متعلق ہو یا کاروبار زندگی سے) کی گواہی کے سلسلے میں دی جانے والی ایک رسمی دستاویز کو سند کہا جاتا ہے اسے انگریزی میں Certificate کہتے ہیں۔ گو اردو میں عام طور پر اس سے ایک تعلیمی سند یا degree کی مراد لی جاتی ہے، لیکن جیسا کہ اوپر بیان آیا کہ سند کا لفظ صرف تعلیمی degree کے لیۓ مخصوص نہیں ہے۔"@ur .
  "یادآوری : profession کے ليے علمی اور فنی لحاظ سے درست لفظ ، فنیہ ہے (جبکہ مِھنَہ بھی ایک دوسرا متبادل ہوسکتا ہے) ، اس بات کی وضاحت مضمون کی ابتدائی سطور سے ہوجاۓ گی ؛ لیکن اس کے باوجود چند وجوہات کی بنا پر اس مضمون میں پروفیشن کے ليے وہی لفظ استعمال ہوا ہے جو کہ رائج ہے، یعنی پیشہ ، درحقیقت پیشہ occupation کے ليے درست نہ کہ profession کے لیۓ۔ اگر آپ کوئی راۓ رکھتے ہوں تو تبادلہ خیال کے صفحہ پر اظہار کردیجیۓ تاکہ باھم مشورہ اور مضمون میں بہتری کی جاسکے۔ پیشہ (profession) سے مراد ایک ایسے روزگارزندگی یعنی حِرفہ کی ہوتی ہے کہ جسکو اختیار کرنے کے ليے مشق اور تعلیم کے ساتھ ساتھ خصوصی معلومات کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور عام طور پر اسکا واسطہ یا رابطہ کسی پیشہ ور ادارے سے بھی جڑا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ فنیہ یا پیشہ ، کی اپنی اخلاقیات ہوتی ہے جس پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔ پیشے کی تعلیم کی تکمیل کے بعد کوئی سند (certificate) عطا کی جاتی ہے جو کہ یا تو ایک دانشنامہ ہو سکتا ہے یا کوئی درجہ (degree) بھی۔ اس سند کے ساتھ مشق یا تدریب کی مدت مکمل ہوجانے کے بعد ایک اجازہ (license) دیا جاتا ہے جو تعلیم مکمل کرنے والے کو اس شعبہ حیات میں ایک ماہر کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاریخی طور پر تین پیشے اپنی الگ شناخت رکھتے تھے ؛ وزارت ، طب اور قانون۔ ان تینوں پیشوں کے اپنے دستور آداب تھے (ہیں) جن پر ان پیشوں میں داخل ہونے والوں کو اقرار نامہ یا حلف اٹھانا لازمی ہوتا ہے۔ اور اسی حلف برداری یا اعتراف نامہ اٹھانے یعنی professing کی وجہ سے انکو profession کہا گیا۔ اسکے علاوہ ان تینوں میں ہی اعلی تعلیم ، خصوصی معلومات ، اخلاقیات کا معیار اور خدمت اہم ترین عناصر میں شمار ہوتے ہیں۔ اب تک کے بیان سے یہ بات واضع ہوچکی ہے کہ کسی شعبہ حیات کو پروفیشن اس وقت کہا جاتا ہے جب کم از کم اس میں مشق ، تعلیم ، خصوصی معلومات ، حاصل کردہ سند ، اور حلف برداری جیسے عناصر شامل ہوں۔ جبکہ ایک پیشے کے ليے ان تمام عناصر کی ضرورت نہیں ہوا کرتی اور اگر کوئی صرف مشق کرکے اور سیکھ کر کوئی بھی روزگار حیات اختیار کرتا ہے تو ہم اسکو پیشہ ہی کہتے ہیں ، اسی وجہ سے مضمون کی ابتداء میں اس بات کی وضاحت درج کردی گئی ہے۔ اکثر معاشریاتدانوں نے پیشہ وریت (professionalism) کو ایک قسم کی خود ساختہ امتیازیت (elitism) کہا ہے، یا وہ اسے طائفہ کے خطوط پر استوار ایک خصوصی تنظیم سازی بھی کہتے ہیں۔ جارج برنارڈ شاہ کے پیشہ وریت کے بارے میں الفاظ یوں ہیں ؛ ترجمہ: عوام کے خلاف خیانت سازیاں۔"@ur .
  "باکو آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.395278 درجے شمال، 49.882222 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 2,130 مربع کلومیٹر (822.4 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 لاکھ 70 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی منفی 28 میٹر (-92 فٹ) ہے یعنی یہ اوسطاً سطح سمندر سے بھی نچلی سطح پر واقع ہے۔ موجودہ ناظم کا نام حاجی بالا ابوطالبوف ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک بڑا شہر ہے۔ یہ آذربائیجان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ بحیرہ کیسپیئن کے کنارے واقع ہے۔ \t\t\t\t\t\t باکو تیل کی دولت سے مالا مال علاقے میں واقع ہونے کے باعث تیل کی صنعتوں کا مرکز ہے۔ شہر 11 اضلاع اور 48 قصبہ جات میں تقسیم ہے۔ باکو کے وسط میں قدیم شہر واقع ہے جس کے گرد فصیل ہے۔ دسمبر 2000ء میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔ شطرنج کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی گیری کاسپاروف کا تعلق اسی شہر سے ہے۔"@ur .
  "معماری ، اور اسکا انگریزی متبادل architecture ، دونوں ہی ایسے الفاظ ہیں جو کہ خاصے وسیع مفہوم میں استعمال کیے جاتے ہیں؛ یعنی ان الفاظ سے مراد عمارت سازی کے عمل یا انضباط (discipline) کی بھی لی جاتی ہے ، عمارت کی ساخت کی بھی لی جاتی ہے ، تعمیرِ عمارت کے پیشے کی بھی لی جاتی ہے اور کسی عمارت کو تعمیر کرنے والے کے فن کی بھی لی جاتی ہے۔ مذکورہ بالا مفاہیمِ لفظِ معماری (جو کہ مدنی ہندسیات سے قریب قریب آجاتے ہیں) کے علاوہ بھی اس لفظ کا استعمال کسی شے کی تصوراتی تشکیل و ساخت پر بھی کیا جاسکتا ہے جیسے؛ ریاضیاتی معماری سے مراد علم ریاضیات کے ڈھانچے یا نظام کی لی جاتی ہے، اسی طرح روح کی معماری کرنا سے مذہبی ادب میں مراد نفس کے تزکیے کی لی جاتی ہے جبکہ قوم کی معماری سے مراد معاشرے کی اصلاح و ترقی کی لی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ کسی جسمانی ساخت پر اس لفظ کا استعمال انسان کی بنائی ہوئی عمارات تک محدود نہیں بلکہ کسی قدرتی یا جغرافیائی وجود کی تعریف یا اسے بیان کرتے وقت قدرت کی معماری کا لفظ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur .
  "سڈنی آسٹریلیا کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2006ء کے اندازوں کے مطابق 4.2 ملین ہے۔ یہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کا دارالحکومت ہے اور ملک کے جنوب مشرقی ساحلوں پر واقع ہے۔ سڈنی آسٹریلیا میں پہلی یورپی نو آبادی تھی جسے 1788ء میں پہلے برطانوی بیڑے کے سربراہ آرتھر فلپ نے قائم کیا۔ یہ آسٹریلیا کا اقتصادی مرکز اور سیاحت کے حوالے سے سب سے مشہور شہر ہے۔ یہاں کا سڈنی اوپیرا ہاؤس اور ہاربر برج دنیا بھر جانے جاتے ہیں۔ سڈنی 2000ء میں اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرچکا ہے جو اب تک سب سے یادگار کھیل سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "جارج اورول (1903-1950) George Orwell ایک انگریز صحافی ،،مضمون نگار اور ناول نگار تھا۔۔ وہ ثقافت اور سیاست کا نقاد تھا ۔۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 17 اپریل 1436ء تا 6 مئی 1458ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 22 وتمبر 1422ء تا 17 اپریل 1436ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 6 مئی 1458ء تا 4 ستمبر 1461ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 30 جولائی 1463ء تا 26 مارچ 1486ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 4 ستمبر 1461ء تا 30 جولائی 1463ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 7 دسمبر 1518ء تا 15 دسمبر 1520ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 5 مارچ 1523ء تا 1526ء۔"@ur .
  "}}}}}}} |anthem=Ode to Joy}}}  |image_map=EU_Globe_No_Borders. svg |alt_map=An orthographic projection of the world, highlighting the European Union and its Member States (green)."@ur .
  "بہمنی حکمران 15 دسمبر 1520ء تا 5 مارچ 1523ء۔"@ur .
  "بہمنی حکمران 1526ء تا 1538ء۔"@ur .
  "تمریض جسکو انگریزی میں nursing کہا جاتا ہے ایک ایسا پیشہ ہے کہ جسمیں صحت کے حصول (بصورت مرض)، اور پھر اس صحت کو برقرار رکھنے کے لیۓ ؛ افراد ، خاندانوں اور آبادیوں کی مدد و معاونت کی جاتی ہے۔ تمریض کی تعریف کے مطابق اس علم کو ایک سائنس بھی مانا جاتا ہے اور ایک فن بھی۔"@ur .
  "جھیل ہیورون شمالی امریکہ میں واقع 5 عظیم جھیلوں کے سلسلے کا حصہ ہے جس کے مغرب میں جھیل مشی گن اور مشرق میں جھیل اونٹاریو واقع ہیں۔ اس کانام فرانسیسی جہاز رانوں نے مقامی آبادی کے نام پر رکھا جو ہیورون کہلاتی تھی۔ یہ سطحی رقبے کے اعتبار سے عظیم جھیلوں کے سلسلے کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ 23،010 مربع میل (59،596 مربع کلومیٹر) کےساتھ یہ تقریبا امریکی ریاست مغربی ورجینیا کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ زمین پر تازہ پانی کی تیسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ اس کا حجم 850 مکعب میل (3540 مکعب کلومیٹر) ہے اور ساحلوں کی لمبائی 3،827 میل (6،157 کلومیٹر) ہے۔ جھیل ہیورون کی سطح سطح سمندر سے 577 فٹ (176 میٹر) بلند ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 195 فٹ (59 میٹر) جبکہ زیادہ سے زیادہ گہرائی 750 فٹ (229 میٹر) ہے۔ جھیل کی لمبائی 206 میل (332 کلومیٹر) اور چوڑائی 183 میل (245 کلومیٹر ہے)۔ جھیل ہرون جھیل ہرون کے مغرب میں امریکی ریاست مشی گن اور مشرق میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو ہے۔ یہ شمالی امریکہ کی پانچ عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ جھیل کا نام ابتدائی فرانسیسی مہم جوؤں نے ہرون لوگوں کے نام پر رکھا جو یہاں آباد تھے۔"@ur .
  "اطلس شمال مغربی افریقہ کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جو مراکش، الجزائر اور تیونس کے درمیان 2400 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس سلسلے کی بلند ترین چوٹی جنوب مغربی مراکش کی جبل توبقال ہے جس کی بلندی 4167 میٹر ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ بحیرہ روم اور بحر اوقیانوس کو صحرائے اعظم سے جدا کرتا ہے۔ اطلس پہاڑی سلسلے کے ساتھ ساتھ رہنے والی آبادی کی اکثریت مراکش میں بربر اور الجزائر میں عرب نسل سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur .
  "یوریشیا ایک عظیم قطعہ زمین جو 54،000،000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے ۔ یہ علاقہ یورپ اور ایشیا کے براعظموں میں تقسیم ہے۔ یورپی روایتی طور پر یورپ اور ایشیا کو دو الگ براعظم تصور کرتے ہیں جو بحیرہ ایجیئن، درہ دانیال، آبنائے باسفورس، بحیرہ اسود، کوہ قفقاز، بحیرہ کیسپیئن، دریائے یورال اور کوہ یورال کے ذریعے ایک دوسرے سے الگ ہیں لیکن بعض جغرافیہ دان یورپ اور ایشیا کو ایک ہی براعظم قرار دیتے ہیں جسے یوریشیا کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "افریقہ یوریشیا یا ایفرو یوریشیا دنیا کا سب سے بڑا خطۂ زمین ہے جس پر دنیا کی کل آبادی کا 85 فیصد رہائش پذیر ہے۔ نہر سوئز اسے افریقہ اور یوریشیا میں تقسیم کرتی ہے جبکہ آخر الذکر مزید ایشیا اور یورپ میں تقسیم ہے۔"@ur .
  "انٹارکٹکا دنیا کا انتہائی جنوبی براعظم ہے جہاں قطب جنوبی واقع ہے۔ یہ دنیا کا سرد ترین، خشک ترین اور ہوا دار ترین براعظم ہے جبکہ اس کی اوسط بلندی بھی تمام براعظموں سے زیادہ ہے۔ 14.425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا یورپ اور آسٹریلیا دنیا کا تیسرا سب سے چھوٹا براعظم ہے۔ انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہے۔ یہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی نہیں۔ انٹارکٹکا یونانی لفظ Antarktikos سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے آرکٹک کے مدمقابل۔ اس براعظم کو پہلی بار روسی جہاز راں میخائل لیزاریف اور فابیان گوٹلیب وون بیلنگشاسن نے 1820ء میں دیکھا۔ 1959ء میں 12 ممالک کے درمیان معاہدہ انٹارکٹک پر دستخط ہوئے جس کی بدولت یہاں عسکری سرگرمیاں اور معدنیاتی کان کنی کرنے پر پابندی عائد کی گئی اور سائنسی تحقیق اور براعظم کی ماحولیات کی حفاظت کے کاموں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ہر سال موسم گرما میں دنیا بھر سے آنے والے سائنسدانوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوجاتی ہے جو انٹارکٹکا پر موجود مختلف تحقیقی کام انجام دیتے ہیں جبکہ موسم سرما میں یہ تعداد ایک ہزار رہ جاتی ہے۔ انٹارکٹکا کی بلند ترین چوٹی ونسن ماسف ہے جس کی بلند 4892 میٹر (16050 فٹ ہے۔ یہ دنیا کا سرد ترین مقام ہے اور سب سے کم بارش بھی یہیں ہوتی ہے۔ یہاں کم سے کم درجۂ حرارت منفی 80 سے منفی 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور موسم گرما میں ساحلی علاقوں پر زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت بھی 5 سے 15 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ کم بارشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قطب جنوبی پر بھی سال میں 10 سینٹی میٹر سے کم بارش پڑتی ہے۔"@ur .
  "کرناٹک (کانناڈا زبان میں ಕನಾ೯ಟಕ) جنوب ہند کی ایک ریاست۔ ہندوستان میں آئی ٹی ٹیکنالوجی کا دارالخلافہ کا خطاب بھی حاصل ہے ـ شہر بنگلور کرناٹک کا دارالخلافہ ہے. اسے عروس البلاد اور گارڈن سٹی آف انڈیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اور سلیکون ویلی آف انڈیا کے نام سے، آئی ٹی سیکٹر میں نام ہے۔"@ur .
  "آندھرا پردیش جنوب ہند کی ایک ریاست۔ شہر حیدر آباد آندھرا پردیش کا دارالخلافہ ہے۔ بھارت کی آزادی کے بعد یہ ریاست “ریاست آندھرا“کے نام سے موسوم تھی۔ لیکن، لسانی بنیاد پر بھارت میں ریاستوں کی تقسیم عمل میں آئی، اس موقع پر، اکم نومبر 1956 کو لسانی بنیاد پر قائم کی گئی پہلی ریاست ہے۔ اس ریاست کی سرکاری زبان تیلگو ہے، اور دوسری سرکاری زبان اردو ہے۔"@ur .
  "وراثی رموز (genetic codes) دراصل وہ اصول و ضوابط ہوتے ہیں جن کی مدد سے وراثی مادے میں زندگی بنانے کے ليے پوشیدہ معلومات کی encoding کرکے انکا لحمیاتی سالمات کی صورت میں تـرجـمہ کیا جاتا ہے۔ اصطلاح term رمز رامِزہ وراثی رمز Code Codon Genetic code یہ وراثی رموز یا genetic codes ، ڈی این اے کے تین تین بنیادی سالمات کے گروہ کی صورت میں موجود ہوتے ہیں۔ اسطرح تین سالمات سے بننے والے ہر ایک گروہ یا جوڑے کو رامِزہ کہا جاتا ہے اور اسکی جمع روامز ہوتی ہے، اسکو انگریزی میں codon کہتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں رامزہ کو یوں بیان کرسکتے ہیں کہ روامز (codons) دارصل زندگی بنانے والے رموز (codes) ہوتے ہیں ، بالکل اسی طرح جس طرح کمپیوٹر کے اسکرین پر نظر آنے والے کسی ویب پیج کے پیچھے HTML کے کوڈز ہوتے ہیں۔ خالق کائنات نے صرف 4 عدد حروف استعمال کرتے ہوئے اس کائنات میں نظر آنے والی زندگی کی اتنی لاتعداد اقسام کی coding کردی ہے کہ انسانی عقل جب اسے جاننے کی کوشش کرتی ہے تو دنگ رہ جاتی ہے۔ اور جیسے HTML کو سمجھنے کے ليے تین عدد تصورات بنام مارک آپ لینگویج ، ہائپر ٹیکسٹ اور ویب کے تصور کو سمجھنا لازمی ہے بالکل ایسے ہی رامِزہ کو سمجھنے کے ليے تین عدد سالمات بنام DNA ، RNA اور لحمیہ کی ساخت اور انکا ایک جاندار کے جسم میں بنیادی کام سمجھنا مفید ہی نہیں لازمی ہے، اسی وجہ سے رامِزہ پر اصل مضمون کی ابتداء کرنے سے قبل ان تینوں سالمات کا ایک مختصر پس منظر دیا جارہا ہے۔"@ur .
  "نیو شوانسٹائن (Neuschwanstein) جرمنی بلکہ دنیا کا خوبصورت ترین قلعہ ہے۔ یہ جنوبی جرمن صوبے باویریا میں آسٹریا کی سرحد کے پاس الپس کے پہاڑی سلسلے میں ہے۔ یہ وہ جرمن عمارت ہے جس کی سب سے زیادہ تصاویر لی گئی ہیں۔ جرمنی میں سیاحوں کی توجہ کا یہ سب سے بڑا مرکز ہے۔"@ur .
  "پاکساتان کے قیام سے لے کر کئی ہوائی جہاز کمپنیاں وجود میں آئیں مگر کافی عرصہ تک پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ہی پاکستان میں اور بین القوامی طور پر جہاز رانی کی خدمات سرانجام دیتی رہی۔"@ur .
  ""@ur .
  "ترک ناول نگار، جنہوں نے 2006ء میں ادب کا نوبل انعام حاصل کیا۔ وہ اپنے افسانوں اور ناولوں میں جدید ناول اور مشرِق کی صوفیانہ روایات کو آپس میں جوڑتے ہیں۔ مشرِق و مغرب کے درمیان پل تعمیر کرنے والے اس ترک ادیب کی کتابوں کے دُنیا کی 35 زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں اور یہ کتابیں سو سے زیادہ ممالک میں شائع ہو چکی ہیں۔ اورخان پاموک کی مشہور تصانیف میں The White Castle, Snow اور My Name is Red شامل ہیں۔ 1990ء سے اُن کی 6 تصانیف جرمن زبان میں بھی ترجمہ ہو کر شائع ہو چکی ہیں۔ اُن کی تازہ ترین کتاب”استنبول۔ ایک شہر کی یادیں“ہے۔ استنبول ہی پاموک کا آبائی شہر ہے، جہاں وہ 7 جون 1952ء کو پیدا ہوئے۔ پاموک نے کئی سال نیویارک میں بھی گذارے، جہاں اُنہوں نے تعمیرات اور صحافت کی تعلیم حاصل کی۔ ناول لکھنے کا سلسلہ اُنہوں نے بیس سال کی عمر میں شروع کیا۔ 54 سالہ پاموک نے ادب کا نوبل انعام 10 دسمبر 2006ء کو وصول کیا۔ پاموک کو جرمن بک ڈیلرز ایسوسی ایشن کے امن انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔ ادب کے شعبے میں نوبل اعزاز جیتنے پر انہیں تقریباً ڈیڑھ ملین امریکی ڈالر کا انعام ملا۔ حالانکہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی ترک شخصیت ہیں لیکن اس اعزاز کو حاصل کرنے کے باوجود ترک باشندے ان کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے جس کی وجہ ان کی متنازعہ شخصیت ہے۔ پاموک نے اپنے ناولوں میں متنازعہ مسائل سے نمٹنے کی وجہ سے مغربی دنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ ترکی کے حکام نے پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کے ہاتھوں لاکھوں آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کا ذکر کرنے پر ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ پاموک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران ان کے ملک میں 30 ہزار کرد اور 10 لاکھ آرمینیائی باشندوں کا قتل عام ہوا تھا لیکن ان کے علاوہ اس بارے میں کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔ ترکی کے قانون کے مطابق کسی کے لیے بھی ترکی کی ریاست اور قومی اسمبلی کی توہین کرنا غیر قانونی ہے۔ پاموک کے خلاف اسی قانون کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا۔ لیکن جنوری 2006ء میں شدید بین الاقوامی تنقید کے پیش نظر ان کے خلاف یہ الزامات ترک کر دیے گئے۔ ناقدین نے پاموک کو نوبل انعام دینے کے فیصلے کو سیاسی قرار دے دیا۔ اورخان اسلامی دنیا کے پہلے ادیب ہیں ‌جنہوں نے ایران کی جانب سے سلمان رشدی کے قتل کے فتوے کی مذمت کی تھی ۔ وہ تھامس مین، مارسل پروسٹ، لیو ٹالسٹائی اور فیودور دوستوفسکی سے متاثر ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "پاکستان بین الاقوامی خطوط ہوائی، پاکستان کی قومی خطوط ہوائی مرافقہ (Airline) ہے۔"@ur .
  "پاکستان کی نجی فضائی کمپنی ۔ سنہ دو ہزار تین میں اس نے لیز شدہ طیاروں سے آپریشن کا آغاز کیا۔ بارہ ملکی و غیر ملکی مقامات تک اس کی پروازیں ہیں۔جس میں مانچسٹر بھی شامل ہے۔ یہ ائرلائن پی آئی اے کے ایک سابق چیرمین شاہد خاقان عباسی کی ملکیت ہے۔ 28 جولائی 2010ء کو ائیر بلو کا ایک جہاز اسلام آباد میں مارگلہ ہلز سے ٹکرا کر تباہ ہوا جس میں تمام مسافر اور عملہ جاں بحق ہوئے۔ یہ پاکستان میں جہاز کا یہ بڑا حادثہ تصور کیا جاتا ہے ۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "امین المکتبہ (librarian) کو امینِ مکتبہ بھی کہا جاتا ہے، اور اس سے مراد دراصل ایک ایسی شخصیت کی ہوتی ہے کہ جو مکتبہ یا کتب خانے میں اطلاعاتی پیشہ ور کی حیثیت سے فرائض انجام دیتا / دیتی ہو۔ اور مکتبہ سے مراد ایک ایسے نظام کی ہوتی ہے کہ جہاں طالب اشخاص کو اطلاعات بہم پہنچانے کی ادارت و منظمہ موجود ہو۔ اسکے علاوہ یہی اصطلاح ایسے پیشہ وروں کے ليے بھی مستعمل ہے کہ جو کسی ایک مکتبہ یا مکتبوں کے درمیان ، کتب کی تحصیل و تجمیع سے منسلک ہوں۔"@ur .
  "حسابداری ، ایک پیشہ ہے اور اس پیشے میں جو حکمت عملی اور طریقہ کار استعمال ہوا کرتے ہیں انکا مجموعہ عموماً محاسبہ (Accounting) کہلاتا ہے۔ مشترکہ طور پر حسابداری اور محاسبہ کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ یہ ایک ایسا علم ہے کہ جسمیں مالیاتی اطلاعات کی شناخت، انکا تخمینہ، نشاندہی (بعض اوقات افشاء کرنا) اور ضمانت مہیا کی جاتی ہے، پھر اس محاسبے کی مدد سے اس ادارے کے مالکان، سرمایہ دار، اور خراج وصول کرنے والے ادارے اپنے فیصلے کرتے ہیں اور مستقبل کے لیۓ مزید مالیاتی وسائل فراہم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں طے کرتے ہیں۔"@ur .
  "خاکروب ایسی شخصیت کو کہتے ہیں کہ جو سڑکوں، عمارتوں اور گلی کوچوں کی صفائی کو حیات بناۓ، اسکے علاوہ ترقی یافتہ ممالک میں خاکروب (sweeper) ؛ شخصیات اور آلات دونوں کے لیۓ استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے۔ کسی انسان کی صورت میں اگر اس لفظ کا استعمال کیا جاۓ تو اس سے عموماً مراد یہی ہوتی ہے کہ متعلقہ شخصیت اپنے آپ کو جسمانی طور پر استعمال کرتے ہوئے یہ کام انجام دیتی ہے اور اگر کسی آلے کیلیۓ یہ اصطلاح استعمال کی جاۓ گی تو اس سے مراد یہ ہوگی کہ کوئی شخص اسکے زریعے سے صفائی ستھرائی کا کام انجام دیتا ہے، اور ایسی صورت میں وہ شخص اور آلہ دونوں ہی اس اصطلاح کے دائرہءکار میں آجاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ روزگار رفتہ رفتہ انسانی ہاتھوں سے نکال کر آلات کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے۔ اور انسانی عمل دخل براہ راست گندگی اور غلاظت کو چھونے میں کم سے کم کرکہ انسان کو صرف خاکروب آلات کو چلانے کے کام پر مامور کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "مضطاغ اتا (Muztagh Ata) دنیا کی چڑھنے میں آسان بلند ترین چوٹی ہے۔ یہ چین کے علاقے سنکیانگ میں کن لن شان کے پہاڑی سلسلے میں شاہراہ ریشم سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ اسکی بلندی 7546میٹر / 24757 فٹ ہے۔ اسکی آسان ڈھلوان اس پر چڑھنا آسان بنا دیتی ہے۔"@ur .
  "استراخان کا اصل نام حاجی ترخان تھا جسے روسی زبان میں استراخان پکارا جانے لگا- استراخان جنوبی یورپ میں روس کا ایک اہم شہر ہے جو استراخان صوبہ (اوبلاسٹ) کا انتظامی مرکز ہے۔ شہر دریائے وولگا کے کنارے واقع ہیں اور شہر کے قریب ہی یہ دریا بحیرہ کیسپیئن میں جا کرتا ہے۔ 2004ء کے مطابق شہر کی آبادی اندازا 502،800 ہے۔"@ur .
  "بنگلہ دیش 1947ء میں تقسیم ہند کے وقت پاکستان کا حصہ بنا اور مشرقی پاکستان (East Pakistan) کہلایا۔ پاکستان کے ان دونوں حصوں کے درمیان 1600 کلومیٹر کا فاصلہ تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان واحد رشتہ اسلام کا تھا حالانکہ نسلی اور لسانی دونوں لحاظ سے یہ ممالک بالکل جدا تھے اور مغربی پاکستان کی عاقبت نا اندیش حکومت نے ان تعصبات کو جگایا اور بنگلہ دیش نے شیخ مجیب الرحمن کی قیادت میں 16 دسمبر 1971ء میں آزادی حاصل کی۔ بھارت نے جنگ 1971ء میں بنگلہ دیش کی حمایت کی اور یوں امت مسلمہ کی سب سے بڑی مملکت پاکستان دو لخت ہوگئی۔"@ur .
  "وولگا روس کا قومی دریا سمجھا جاتا ہے۔ یہ یورپ کا طویل ترین دریا ہے۔ یہ دریا ماسکو کے شمال مغرب اور سینٹ پیٹرز برگ کے جنوب مغرب میں 320 کلومیٹر دور کوہ ولدائی سے نکلتا ہے جہاں سے یہ مشرق کی جانب سفر کا کرتا ہوا استراخان کے قریب سطح سمندر سے 28 میٹر نیچے بحیرہ کیسپیئن میں جا گرتا ہے۔ کیسپیئن میں گرنے سے قبل وولگو گراڈ کے قریب یہ دریائے ڈون کی طرف موڑ کاٹتا ہے جہاں \"ڈون۔وولگا نہر\" تعمیر کرکے اسے ڈون سے ملا دیا گیا ہے۔ بحیرہ کیسپیئن سے بحیرہ اسود اور دنیا کے دیگر سمندروں کو جانے والے جہاز دریائے وولگا اور ڈون۔وولگا نہر سے گذر کر دریائے ڈون اور بعد ازاں آبنائے کرچ سے ہوتے ہوئے بحیرہ اسود میں پہنچتے ہیں۔ اس طرح یہ کیسپیئن کو دنیا بھر سے منسلک کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ اس دریا کا ڈیلٹا 160 کلومیٹر طویل ہے۔ ڈون۔وولگا نہر کے علاوہ ماسکو نہر اور مارینسک نہر کا نظام ماسکو کو بحیرہ ابیض، بحیرہ بالٹک، بحیرہ کیسپیئن، بحیرہ ازوف اور بحیرہ اسود سے منسلک کرتا ہے۔ اس دریا کے ڈیلٹائی علاقے میں قائم مسلمانوں کی حکومتیں خانان سرائے اور خانان استراخان تھیں جن پر 16 ویں صدی میں سلطنت روس نے قبضہ کرلیا۔"@ur .
  "محمد رضا شاہ پہلوی ایران میں اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کے بادشاہ تھے۔ شاہ محمد رضا پہلوی (1980-1919) کو اپنے اقتدار پر اتنا اعتماد تھا کہ کہ انھوں نے اپنے لیے شہنشاہ کا لقب اختیار کیا۔ انھوں نے اپنی ابتدائی دو بیویوں کو صرف اس لیے طلاق دے دی کہ وہ ان کے لیے وارث سلطنت پیدا نہ کرسکیں۔ آخر میں انھوں نے تیسری بیوی فرح دیبا سے اکتوبر 1960 میں شادی کی۔ ان کے بطن سے ولی عہد رضا پیدا ہوئے ۔مگر اس کے بعد خود شاہ کو سلطنت چھوڑ کر جلاوطن ہو جانا پڑا۔ نياران پيلس Narayan Palace كی تعمير 1958 ميں شروع ہوئی شہنشاہ ايران محمد رضا پہلوی نے دنيا بھر كی ناياب اشياء اس ميں جمع كيں اور دس سال بعد 1968 ميں اس ميں رہائش پذير اختیار کی۔ انقلاب ايران تک وہ اسی محل ميں اپنی ملكہ فرح پہلوی کے ہمراہ مقيم تھے اور يہیں سے انھیں ملک بدر ہونا پڑا۔ محل كی ہر چيز كو محفوظ کر ديا گيا ہے۔ اسی محل کے سا‍‌تھ ايک اور قديم محل موجود ہے جو قاچار خاندان كے زير استعمال رہا تھا اور بعد ميں شہنشاہ ايران نے اسے اپنے سركاری آفس میں تبديل كر ليا تھا۔ محل سے ملحقہ شہنشاہ ايران کے آفس میں دنيا كی عظيم شخصيات كی تصاوير ركھی گئی ہیں جن میں سابق وزيراعظم پاكستان ذوالفقار علی بھٹو كی تصوير بھی موجود ہے۔ مختلف اسباب کے تحت ایران میں خمینی انقلاب آیا۔ 16 جنوری 1979 کو شاہ محمد رضا پہلوی ایران سے باہر جانے کے لیے اپنے خصوصی ہوائی جہاز میں داخل ہوئے تو وہ زاروقطار رو رہے تھے۔اس کے بعد وہ مختلف ملکوں میں پھرتے رہے۔ یہاں تک کہ 27 جولائی1980 کو قاہرہ کے ایک اسپتال میں ان کا انتقال ہوگیا۔ موت کے وقت شاہ کی جو دولت بیرونی بینکوں میں جمع تھی وہ دس ہزار ملین پونڈ سے بھی زیادہ تھی"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں تو برازی خونِ مخفی، کا مطلب ہوتا ہے کہ انسانی فضلہ میں خفیہ خون شامل ہونا یعنی فضلے میں پوشیدہ خون ضائع ہونا۔ اور طب میں برازی خون مخفی کی تعریف اور اسکی مزید تشریح ذیل میں درج کی جارہی ہے۔ طب میں برازی خون مخفی کو بِرازی دمِ خفی کہتے ہیں۔ اور اس سے مراد طب میں کیا جانے والا ایک ایسا اختبار ہے جس میں فضلے میں خون کی موجودگی یا غیرموجودگی کی شناخت کی جاتی ہے۔ اسکو دمِ خفی (occult blood) اس وجہ سے کہتے ہیں کہ یہ خون جو کہ فضلے میں خارج ہورہا ہوتا ہے وہ یا تو اتنا کم مقدار میں ہوتا ہے کہ آنکھ سے نظر نہیں آتا یا پھر وہ آنت کے آخری حصے سے خارج ہونے کے بجاۓ نظام ہاضمہ کے کسی ابتدائی مقام سے خارج ہورہا ہوتا ہے اور جسم سے آنت میں سفر کے دوران اپنا رنگ تبدیل کرکے فضلے سے مماثلت اختیار کرجاتا ہے جسکے باعث آنکھ سے نظر نہیں آتا۔ طب میں اس اختبار کا مکمل نام ؛ برازی دم الخفی اختبار (Fecal occult blood test) اختیار کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس اختبار یا میں خون میں موجود سرخ سالمات کو تلاش کیا جاتا ہے جنہیں ہیم کہتے ہیں۔ جدید طرز کے اختبارات کلوبین کو بھی تلاش کرتے ہیں، گلوبین دراصل ہیم کے ساتھ ملکر خون کی سرخ رنگت بنانے والا سالمہ ہیموگلوبین تیار کرتا ہے۔ اصطلاح term بِراز (فضلہ) دم (خون) خفی (مخفی) اختبار Feces Blood Occult Test"@ur .
  "اے جی ایم-88 میزائل، ریڈار کے خلاف استعمال ہونے والا ایک ہتھیار ہے۔ اسے ایف-16،ایف-4 یا ایف-18 ہی چلا سکتے ہیں۔ اسے ریتھن، امریکہ نے بنایا ہے۔ اسکا پورا نام اے جی ایم-88 ایچ اے آر ایم (AGM-88 HARM) ہے۔"@ur .
  "اگوسٹا (Agosta) فرانس کی بنائی گئی ایک آبدوز کا نام ہے۔ یہ اس وقت فرانسیسی بحریہ کے علاوہ پاک بحریہ اور ہسپانوی بحریہ میں شامل ہے۔ فرانسیسی بحریہ نے اسے اپنی ایٹمی ریکٹر کے بغیر سب سے بہترین آب دوز قرار دیا ہے۔ اس میں 41 کے عملے کی گنجائش ہوتی ہے۔"@ur .
  "جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) ایک لڑاکا طیارہ ہے، جو پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔ جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک اور مرتبہ اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑ گیا۔ 12 مارچ 2007ء کو دو جہاز پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے تاکہ ان کی پرواز کے مزید تجربات کیے جا سکیں۔ ان جہازوں نے 11 روز بعد اسلام آباد میں پہلا فضائی مظاہرہ بھی کیا۔ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس میں پیداوار کے آغاز کے بعد پہلی بار 23 نومبر 2009ء کو یہ طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے۔ پاک فضائیہ 2010ء کے اوائل میں جے ایف-17 جہازوں کے مکمل اسکواڈرن کے ساتھ کام کرے گی۔"@ur .
  "دورا بالتیا ایک اطالوی دریا ہے، شمالی اطالوی علاقہ وادی آوستہ سے نکلتا ہے، اور جنوبی سمت بہتے ہوۓ اٹلی کے سب سے بڑے دریا، دریائے پوہ میں گرتا ہے۔ دریا کی لمبائی لگ بھگ 160 کلومیٹر ہے۔ دریا کا ماخذ وادی آوستہ میں واقع یورپ کی سب سے بڑی چوٹی مونٹ بلاک ہے، جہاں سے نکلتا ہوا یہ دریا جنوب کی سمت بہتا ہے اور اطالوی علاقہ پیعیمونتے سے ہوتا ہوا آخرکار دریائے پوہ میں گرتا ہے۔ دریا کشتی رانی کے لیے بہت شہرت رکھتا ہے، کیونکہ گرمیوں میں چوٹیوں سے برف بگھلنے کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح بلند رہتی ہے، اور اسی وجہ سے دریا رافٹنگ اور کایاکنگ کے کھلاڑیوں کو مدعو کرتا ہے۔"@ur .
  "پرومیتھیس (Prometheus) یونانی دیو مالا کا ایک کردار ہے۔ وہ ایک دیوتا تھا اور اسے انسانوں کے ساتھ ہمدردی کے جرم میں سزا دی گئی۔ کہانی کے مطابق سب سے بڑا دیوتا زیوس انسانوں کی بری حرکتوں کی وجہ سے نسل انسانی کو سردی سے ختم کر دینا چاہتا تھا، پرومتھیس کو جب اس بات کی خبر ہوئي تو اس نے انسانوں کو سردی سے بچانے کے لیۓ آگ جلانے کا فن سکھایا اور یوں انسان بچ گیا۔ زیوس کو جب اس پورے واقع کی خبر ہوئی تو اسنے سزا کے طور پر پرومیتھیس کو ایک چٹان سے بندھوا دیا اور اس پر ایک گدھ چھوڑ دیا جو اسکے جگر کو کھا جاتا ہے۔ اگلے دن پرومیتھیس پھر ٹھیک ہو جاتاہے اور گدھ پھر اسکے جگر کو کھاتا ہے۔ پرومتھیس اپنے کئے پر پچھتایا نہیں۔ انسانوں نے بھی اسکی اس قربانی کو یاد رکھا۔ پرومیتھیس ظلم اور جبر کے سامنے جرات بہادری اور تخلیق کی علامت ہے۔ پرومتھیس کی اس کہانی پر 2300 سال پہلے یونانی ڈرامہ نگار ایسچلس نے ایک شاہکار ڈرامہ لکھا۔ یونانی فلسفی افلاطون نے بھی پرومتھیس کا بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا۔ 19 ویں صدی میں جرمن فلسفی اور صحافی کارل مارکس نے اپنے اخبار رہائینش زایتنگ کہ پہلے صفحے پر اسکی تصویر رکھی۔ سبط حسن نے اپنی کتاب موسی سے مارکس تک کے پہلے صفحے پر پرومتھیس کی تصویر لگائی۔ علم کیمیا میں عنصر نمبر 61 پرومیتھیم ہے۔ جو پرومیتھیس کے نام پر ہے۔"@ur .
  "جارج واکر بش (George Walker Bush) امریکہ کے سابق اور 43 ویں صدر ہیں۔ صدر بش دوسری بار امریکی صدارت کے لیۓ منتخب ہوۓ ہیں۔ وہ 2001 اور 2004 میں منتخب ہوۓ۔ اپنے ہمنام باپ سے ممیز کرنے کے لیے اسے عرف عام میں \"ڈب یا (doubya یعنی انگریزی حرف W)\" کہا اور لکھا جاتا تھا، ستمبر 2001 میں جب امریکہ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو صدر بش نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا اعلان کیا۔ افغانستان پر حملہ کیا گیا اور طالبان کی حکومت کو ختم کر دیا گيا۔ اس کے بعد صدر بش نے عراق پر حملہ کیا بے شمار لوگ مارے گۓ۔ دہشت پر جنگ سلسلہ میں مسلمانوں کو امریکہ سے باہر کیوبا عقوبت خانے میں قید کر کے تشدد کے احکام دیتا رہا۔ صدر بش کی پالیسیوں کو دنیا ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ امریکی اسلحہ بیچنے اور مشرق وسطی میں تیل اور قدرتی گیس کے کنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔ صدر بش کے آباؤ اجداد کا تعلق سمرسیٹ انگلستان سے ہے۔ وہ سترھویں صدی میں امریکہ آۓ۔ صدر بش 6 جولائی 1946ء کو پیدا ہوۓ۔ وہ امریکی ریاست ٹیکساس کے گورنر بھی رہے۔ صدر بش کے والد بھی امریکہ کے صدر رہ چکے ہیں۔"@ur .
  "بارش (Rain) بادلوں سے زمین کی سطح پر پانی کے قطروں کا علیحدہ علیحدہ گرنے کے عمل کو کہتے ہیں۔"@ur .
  "تسمیۂ بین الاقوامی اتحاد برائے خالص و نفاذی کیمیاء ، کو انگریزی میں International Union of Pure and Applied Chemistry nomenclature کہا جاتا ہے اور اسکو مختصراً ، آیوپاک تسمیہ (IUPAC nonenclature) کہتے ہیں۔ یہ اصل میں کیمیائی مرکبات کو نام دینے اور عمومی طور پر انکی علم کیمیاء میں وضاحت پیش کرنے کا ایک نظام ہے۔ اس نظام کی تشکیل اور اسکی تائید اور اسکو حاصل حسن توجہ تمام کی تمام ایک ادارے کی مرہون منت ہے جسکو بین الاقوامی اتحاد برائے خالص و نفاذی کیمیاء (International Union of Pure and Applied Chemistry) کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسکو IUPAC کے اختصار سے بھی پکارا جاتا ہے"@ur .
  "کورمائر شمالی اٹلی کے نیم خودمختار علاقہ وادی آوستہ میں واقع ایک شہر ہے، جہاں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔ شہر علاقہ میں واقع شمالی یورپ کی بلند ترین چوٹی مونٹ بلانک (فرانسیسی میں موں بلاں) کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے دورا بالتیا نکلتا ہے۔ خوبصورت پہاڑی مقامات اور آب و ہوا شہر کو پر کشش سیاحتی مرکز بناتی ہے، اور شہر سردیوں میں سکئنگ کے دلدادہ لوگوں کی آماجگاہ بنتا ہے۔ لیکن سیاحتی مرکز کے طور پر یہ اہمیت صرف سردیوں میں ہی نہیں بلکہ گرمیوں میں بھی کشتی رانی کرنے والوں اور شہر سے دور پرسکون جگہوں پر چھٹیاں گزارنے والوں کے لیے بھی ہے۔ لحاظہ موسم گرما ہو یا سرما، شہر میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور شہر کو اٹلی کے اہم سیاحتی شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ شہر ایک طرف تو شمالی اطالوی علاقہ کے شہروں سے براستہ سڑک جڑا ہوا ہے، اور دوسری طرف مونٹ بلانک کے نیچے سے گزرتی ہوئی سرنگ کے ذریعے فرانس سے جڑا ہوا ہے (براستہ سرنگ فرانسیسی شہر لیوں سے فاصلہ 200 کلو میٹر اور سوئزرلینڈ کے شہر جنیوا سے فاصلہ 180 کلومیٹر)۔ اتنے بڑے شہروں سے ذریعہ رابطہ ہونے کی وجہ شہر کو ایک اہم گزرگاہ بناتی ہے۔"@ur .
  "کیمیائی مرکب ، ایک ایسے مادے کو کہا جاتا ہے کہ جو دو یا دو سے زائد کیمیائی عناصر سے ملکر بنا ہو۔ اسکو انگریزی میں chemical compound کہا جاتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ یہ کسی مرکب میں پائے جانے والے یہ عناصر کسی بے ترتیب تناسب سے خلط نہیں ہوتے بلکہ ان میں باقاعدہ ایک کیمیائی تناسب پایا جاتا ہے اور یہ آپس میں کیمیائی رابط (chemical bond) کے زریعے سے جڑے ہوتے ہیں"@ur .
  "کیمیائی عنصر ، ایک ایسے مادے کو کہتے ہیں جس کو مزید سادہ مادے میں تقسیم نہ کیا جاسکتا ہو۔ سلیس زبان میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ عنصر ایسا مادہ ہے جو تمام کا تمام ایک ہی اقسام کے جوہروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ کیمیائی عنصر کی عام مثالیں ہائیڈروجن، آکسیجن اور کاربن ہیں. ایک عنصر کے تمام جوہروں کا جوہری نمبر ایک جیسا ہوتا ہے. مثلاً ہائیڈروجن، جس کے ہر جوہر میں ایک پروٹان ہوتا ہے یعنی اُس کا ایٹمی نمبر ۱ ہے."@ur .
  "کیمیائی صیغہ (chemical formula) دراصل کسی مرکب میں پاۓ جانے والے عناصر کے جوہروں کی ترتیب اور انکے بارے میں دیگر کیمیائی معلومات کو مختصراً ظاہر کرنے کے لیۓ استعمال کیا جانے والا ایک نظام ہے۔ اسے سالماتی صیغہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ڈہلیا (Dahlia) بڑے، کئی رنگوں اور نمونوں اور خوبصورت پھولوں والے سدا بہار جھاڑی دار پودے کا نام ہے۔ اس میں پھول دسمبر سے لے کر اگست تک کھلتے رہتے ہیں اور ایک پھول کئی دن کھلا رہتا ہے۔ اس پھول کا اصل وطن میکسیکو ہے۔ ہسپانوی مہم جوؤں نے 15 ویں صدی ميں اسے میکسیکو کے پہاڑی علاقوں میں دیکھا۔ میکسیکو کا یہ قومی پھول ہے۔ 1872 میں ایک پودا میکسیکو سے نیدرلینڈ پہنچا اس پودے سے ہی اسکی باقی اقسام بنائی گئیں۔ انگریز اسے برصغیر لے آئے۔ اس پودے کا نام ڈہلیا 18 ویں صدی کے سویڈش ماہر نباتات اینڈرز ڈاہل کے نام پر رکھا گیا۔ اپنے تیز اور حیران کن رنگوں کی وجہ سے یہ پھولوں کے شوقین لوگوں کا پسندیدہ پودا ہے۔ ڈہلیا کا پودا 1 فٹ (30 سینٹی میٹر) سے لے کر 8 فٹ (240 سینٹی میٹر) تک اونچا ہوسکتا ہے اور اسکے پھول کا قطر 2 انچ (5 سینٹی میٹر) سے لے کر 1 فٹ (30 سینٹی میٹر) تک ہو سکتا ہے۔ ڈہلیا کی 20000 اقسام (Cultivars) اور 30 انواع (Species) ہیں۔ سردیوں میں اسے کورے سے بچانا چاہیۓ اور اسے دھوپ میں رہنا چاہیۓ۔ اگست میں اسکی ٹہنیوں سے نۓ پودے بناۓ جاتے ہیں۔"@ur .
  "تاش (Playing Cards) مضبوط کاغز کے 52 ٹکڑوں جنہیں پتے کہتے کے مجموعے کا نام ہے جس سے بیٹھکر بیشمار اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ ان میں رنگ، سویپ، رمی اور کڑونج شامل ہیں۔ تاش کے 52 پتف چار قسموں میں تقسیم ہوتے ہیں جنکے نام اینٹ (♦)، حکم(♠)، پان(♥) اور چڑیا(♣) ہیں۔ ان چار کے خاص نشان ہوتے ہیں اور ہر قسم کی تعداد 13 ہوتی ہے۔ تاش کی ابتدا چین میں ہوئی۔ بذریعہ مصر اور مملوک یہ ترکی اور پھر یورپ پہنچا۔"@ur .
  "نطشے (Friedrich Nietzsche) (1900-1844) انیسویں صدی کا جرمن فلسفی تھا۔ اسکے خیال میں طاقت ہی انسانی معاملات میں فیصلہ کن عنصر ہے۔ اس نے فوق البشر (Superman) کے تصور کو آگے بڑھایا۔"@ur .
  ""@ur .
  "پاکستان کی ایک اہم سیاسی جماعت تھا."@ur .
  "پاکستان کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے. \"ن\" سے مراد جماعت کے سربراہ نواز شریف ہے۔"@ur .
  "بحیرہ ارال وسط ایشیا کی ایک عظیم جھیل ہے جو قازقستان اور ازبکستان کے درمیان واقع ہے۔ اس جھیل کے چاروں طرف زمین ہے لیکن اپنے وسیع حجم کے باعث اسے سمندر کہا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں اس جھیل کو بحیرۂ خوارزم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس جھیل کا نام \"ارال۔ڈینگھز\" سے نکلا ہے جو کرغز زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب \"جزائر کا سمندر\" ہے۔ 1960ء کی دہائی سے اس جھیل کے پانی میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ اس میں گرنے والے اہم دریاؤں سیر دریا اور آمو دریا سے نہریں نکال کر اس کے پانی کو وسیع پیمانے پر زراعت کے لیے استعمال کرنا ہے۔ ان اقدامات سے جھیل کے لیے پانی کے ذرائع ختم ہو کر رہ گئے اور یہ روز بروز سکڑتی چلی گئی اور کم پانی بھی شدید گرمی کے باعث بخارات میں تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ بحیرہ ارال جو کسی زمانے میں دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھا اب 1960ء کے مقابلے میں صرف 40 فیصد رہ گیا ہے۔ اب عالمی توجہ کے بعد اس قدرتی ورثے کی حفاظت کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے لیکن اس سے بھی جھیل کے حجم میں قابل قدر اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ علاوہ ازیں یہ جھیل انتہائی آلودہ بھی ہے جس کی وجہ سوویت دور اور اس کے بعد ہتھیاروں کے تجربات، صنعتی منصوبہ جات اور کھاد سازی کی صنعت ہے۔"@ur .
  "وسیم سجاد (1993 اور 1997)، اسی کی دہائی میں سیاست میں آئے اور پہلے سینیٹ کے رکن اور پھر انیس سو اٹھاسی میں چئیرمین بنے اور انیس سو ترانوے میں غلام اسحاق خان کے استعفے کے بعد عبوری طور پر صدر بنے۔ انہوں نے صدر کے باقاعدہ الیکشن میں بھی حصہ لیا لیکن فاروق لغاری نے انہیں شکست دے دی۔ وہ انیس سو ستانوے میں محمد رفیق تارڑ کے انتخاب سے پہلے ایک بار پھر عبوری صدر بنے۔"@ur .
  "جنرل آغا محمد یحٰیی خان پاکستان کی بری فوج کے تیسرے سربراہ اور پانچوے صدر مملکت تھے۔ صدر ایوب خان نے اپنے دور صدارت میں انھیں 1966ء میں بری فوج کا سربراہ نامزد کیا۔ 1969ء میں ایوب خان کے استعفٰی کے بعد عہدۂ صدارت بھی سنبھال لیا۔ یحیی خان کے یہ دونوں عہدے سقوط ڈھاکہ کے بعد 20 دسمبر 1971ء میں ختم ہوئے جس کے بعد انھیں طویل عرصے تک نظر بند بھی رکھا گیا۔"@ur .
  "سردار فاروق احمد خان لغاری پاکستان کے ایک مشہور سیاست دان اور سابقہ صدرِ مملکت تھے۔"@ur .
  "روس کا ایک شہر جو سوویت دور میں \"استالن گراد\" کے نام سے مشہور تھا۔ دریائے وولگا کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ روس کے وولگوگراد اوبلاسٹ کا انتظامی مرکز ہے۔ 2002ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 1,011,417 ہے۔ وولگوگراڈ ڈون۔وولگا نہر کے مشرقی جانب واقع ہے جو جنوبی روس کے دو عظیم دریاؤں دریائے وولگا اور دریائے ڈون کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے کے لئے 1952ء میں کھولی گئی۔ یہ سابق سوویت یونین کے 13 \"قہرمان شہروں (Hero Cities)\" میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "کیلی فورنیا (California) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاست فلوریڈا متحدۃ امریکہ کے جنوب مشرقی خطِے میں واقع ھے۔ اس کے شمال مغرب میں ریاست البامہ اور شمال میں ریاست جارجیا ھے۔ یہ امریکہ میں شامل ھونے والی ستائیسوی (27) ریاست ھے۔ اس کے تین اطراف میں پانی ھے [مغرب میں گلف آف میکسکو اور مشرق میں اٹلاٹنک سمندر ھے]۔ اس کو گرم موسم کی وجہ سے عرف عام میں سورج کی چمک والی ریاست کھتے ھیں۔ یہ آبادی کے لحاظ سے امریکہ کی چوتھی بڑی ریاست ھے۔ اس کا دارلخلافہ طیلہ ھاسی، بڑا شھر جیکسن ول اوربڑا میڑوپولٹن شھر میامی ھے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "لینن وولگا۔ڈون نہر روس میں دریائے وولگا اور دریائے ڈون کو ملانے والی ایک نہر ہے جس کی لمبائی 101 کلومیٹر ہے۔ مذکورہ دونوں دریاؤں کو ایک نہر کے ذریعے منسلک کرنے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ پہلی مرتبہ یہ کام 1569ء میں عثمانی ترکوں نے انجام دیا۔ پیٹر اعظم نے 17 ویں صدی کے اواخر میں اس کام کو مکمل کرنے کی ناکام کوشش کی۔ بعد ازاں اس طرح کی بہت سی کوششیں کی گئیں لیکن حقیقتاً کوئی بھی اس کام کو مکمل نہ کرسکا۔ اس نہر کی تعمیر کا حقیقی آغاز 1941ء سے قبل ہوا تاہم 1941ء سے 1945ء کے دوران یہ کام بند رہا اور 1948ء سے 1952ء کے دوران اس پر کام مکمل کیا گیا۔ اس کی تعمیر کا تمام تر کام قیدیوں کے ذریعے انجام پایا۔ 1952ء تک اس پر کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ تکمیل کے بعد یہ روس کے یورپی علاقوں میں آبی نقل و حمل کا اہم ذریعہ بن گئی۔ یہ نہر وولگو گراڈ کے جنوب میں دریائے وولگا سے شروع ہوکر کالاچ۔نا۔ڈونو کے قریب دریائے ڈون میں ختم ہوتی ہے۔ کیونکہ دونوں دریا سطح سمندر سے یکساں بلندی پر واقع نہیں اس لئے اس نہر میں 13 \"کینال لاکس (Canal Locks) لگائے گئے ہیں۔ نہر میں پانی دریائے ڈون سے آتا ہے جہاں تین طاقتور پمپنگ اسٹیشن نصب ہیں۔ اس نہر کا پانی زرعی مقاصد کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ بحیرہ کیسپیئن سے بحیرہ اسود اور دنیا کے دیگر سمندروں کو جانے والے جہاز دریائے وولگا اور اس نہر سے گذر کر ہی دریائے ڈون اور بعد ازاں آبنائے کرچ سے ہوتے ہوئے بحیرہ اسود میں پہنچتے ہیں۔ اس طرح یہ کیسپیئن کو دنیا بھر سے منسلک کرنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔ یہ ملک کے مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ ستر اشاریہ سات لاکھ رہائشی افراد کے ساتھ، ورجینیا امریکا کی 12 ویں سب سے آباد، اور رقبے کے لحاز سے 35 ویں سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کا نام برطانیہ کی ملکہ اہلزبتھ اول کے اوپر رکھا گیا تھا، جو کے ہمیشہ غیر شادی شدہ رہنے کی وجہ سے انگریزی میں virgin کہلائی جاتی تھیں۔ یہ ریاست “پرانی سلطنت“ بھی کہلائی جاتی تھی اور کبھی کبھی “صدارت کی ماں“، کیونکہ یہاں آٹھ امریکی صدر پیدا ہوئے ہیں۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔ اس کا جنوب مغربی علاقہ صحرا، وسطی علاقہ سطع مرتفع اور شمال مغربی علاقہ ایک وسیع پلیٹو ہے۔ یہاں کا خوفناک درہ Canyon قدرتی عجائب میں شمار ہوتا ہے۔ مشین سازی، غزائی اشیاء اور شیشے کی اشیاء کے کارخانے ہیں. تانبا، ریت بجری اور چاندی معدنی پیداوار ہیں۔ ہمفرے پیک اس کا بلندترین مقام ہے۔ بلندی (12670 فٹ)۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "میسا چوسٹس ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ہوائی ریاستہائے متحدہ امریکہ کی 50 ویں ریاست ہے جو امریکہ کی دیگر ریاستوں سے دور بحر الکاہل کے وسط میں واقع ہے۔ جزائر کی یہ کڑی آتش فشانوں کے نتیجے میں وجود میں آئی جن میں سے صرف ایک ماؤنا لوا آج تک متحرک ہے۔ جزیرے کے حقیقی باشندے پولینیشیائی ہیں لیکن غیر ملکیوں کی مسلسل آمد کے باعث اب یہ کل آبادی کا صرف 2 فیصد رہ گئے ہیں۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "بحیرہ بالٹک شمالی یورپ کا ایک سمندر ہے جو جزیرہ نما اسکینڈے نیویا، برعظیم شمالی، مشرقی اور وسطی یورپ اور ڈینش جزائر سے گھرا ہوا ہے۔ یہ بحیرہ آبنائے اوریسنڈ اور خلیج کیٹیگٹ کے ذریعے بحیرہ شمال سے منسلک ہے۔ انگریزی کے علاوہ دیگر تمام جرمینک زبانوں میں یہ بحیرہ مشرق جبکہ بالٹو۔فنک زبانوں مثلا اسٹونین میں یہ بحیرہ مغرب کہلاتا ہے۔ انگریزی میں بحیرہ بالٹک کا لفظ دراصل لاطینی لفظ Balticum سے نکلا ہے فرانسیسی، اطالوی، پرتگیزی، ہسپانوی، پولش، بلغاری، روسی اور دیگر زبانوں میں اسے بالٹک ہی کہا جاتا ہے۔ اس سمندر 1610 کلومیٹر طویل اور اوسطا 193 کلومیٹر چوڑا ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 55 میٹر (180 فٹ) ہے اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 459 میٹر (1506 فٹ) ہے۔ اس کا سطحی رقبہ 377،000 مربع کلومیٹر اور حجم 21 ہزار مکعب کلومیٹر ہے۔ اس کے ساحلوں کی لمبائی 8 ہزار کلومیٹر ہے۔ یہ سمندر روسی تیل کی برآمد کی اہم ترین تجارتی آبی گذرگاہ ہے۔ بحیرہ بالٹک کے کنارے واقع ممالک میں ڈنمارک، اسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، لٹویا، لتھووینیا، پولینڈ، روس اور سوئیڈن شامل ہیں۔ سینٹ پیٹرز برگ (روس)، اسٹاک ہوم (سوئیڈن)، ریگا (لیٹویا)، ہیلسنکی (فن لینڈ)، کوپن ہیگن (ڈنمارک)، ٹالن (اسٹونیا) اور مالمو (سوئیڈن) اس کے کنارے بڑے شہر ہیں۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست جو 1907ء میں وفاق امریکہ میں شریک ہوئی۔ زمین زر خیز ہے۔ کپاس، گہوں دوسرے اناج کا شت کئے جاتے ہیں۔ کانوں سے کوئلہ، سیسہ اور جست نکلتا ہے۔ مویشی پالنا لوگوں کا اہم پیشہ ہے۔ شمال مشریق حصے میں سے تیل نکلتا ہے اور ریاست کی آمدن کا بہت بڑا زریعہ ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "روسی سوشلسٹ ریاستوں کا مجموعہ (مختصراً USSR) جسے عام طور پر سوویت اتحاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آئینی اعتبار سے اشتراکی ریاست تھی جو یوریشیا میں 1922ء سے 1991ء تک قائم رہی۔ اس کو بالعموم روس (Russia) بھی کہا جاتا تھا جو کہ غلط ہے۔ روس یعنی رشیا اس اتحاد کی سب سے زیادہ طاقتور ریاست کا نام ہے۔ 1945ء سے لے کر 1991ء تک اس کو امریکہ کے ساتھ دنیا کی ایک عظیم طاقت (Super Power) مانا جاتا تھا۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔ ایک بھت غریب ریاست۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست ۔"@ur .
  "نیویارک ریاستہائے متحدہ امریکہ کا سب سےبڑا شہر ہے اور دنیا کےعظیم ترین شہروں میں سےشمار ہوتا ہے۔ اس کو بگ ایپل (big apple) بھی کہا جاتا ہے۔ ریاست نیویارک کے اس شہر کی آبادی 8.2 ملین ہےجبکہ شہر 321 مربع میل (تقریباًً 830 مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ براعظم شمالی امریکہ کا سب سےگنجان آباد شہر ہے۔ مضافاتی علاقوں کی آبادی سمیت 18.7 ملین کی آبادی کےساتھ نیویارک دنیا کےبڑےشہری علاقوں میں سےایک ہے۔ نیویارک کاروبار، تجارت، فیشن، طب، تفریح، ذرائع ابلاغ اور ثقافت کا عالمی مرکز ہےجہاں کئی اعلیٰ نوعیت کےعجائب گھر، آرٹ گیلریاں، تھیٹر، بین الاقوامی ادارےاور کاروباری مارکیٹیں ہیں ۔ اقوام متحدہ کاصدر دفتر بھی اسی شہر میں ہےجبکہ دنیا کی کئی معروف بلند عمارات بھی اسی شہر کی زینت ہیں۔ یہ شہر دنیا بھر کےسیاحوں کےلئےپرکشش حیثیت کا حامل ہےاور وہ نیویارک کےاقتصادی مواقع، ثقافت اور طرز زندگی سےفائدہ اٹھانےکےلئےیہاں کا رخ کرتےہیں۔ نیویارک شہر میں امریکہ کےدیگر شہروں کےمقابلےمیں جرائم کی شرح سب سےکم ہے۔ اس وقت نیویارک شہر کے میئر مائیکل بلوم برگ ہیں۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ٹیکساس کا دارالحکومت ہے۔ جس کی کُل آبادی 786,386 ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست انڈیانا کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست الینوائے کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست واشنگٹن کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست اوکلاہوما کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست میری لینڈ کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "اٹلانٹا امریکہ کی ریاست جارجیا کا دارالحکومت اور بلحاظ آبادی سب سے بڑا شہر ہے۔ جولائی 2005ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 4 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہے جبکہ شہر کی کل حدود میں واقع آبادی تقریباً 50 لاکھ ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ایڈاہو کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست میساچوسٹس کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "الاسکا کا دارلحکومت -"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست لوزیانا کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "|ملک |style=\"padding-right: 1em;\" | پاکستان |- |شہر |style=\"padding-right: 1em;\" | گوادر |- |حیثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | عوامی |- |- | style=\"background:#87CEEB\" align=\"center\" width=\"200px\" colspan=5 |رن وے |- style=\"vertical-align: top;\" |- |لمبائی |style=\"padding-right: 1em;\" | 5,000 فٹ - 1,524 میٹر |} گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈا پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر گوادر میں واقع ہے۔ یہ ہوائی اڈا شہر کے مرکز سے چودہ (14)کلو میٹر (تقربیاً 9 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur .
  "علامہ اقبال بین القوامی ہوائی اڈا جو کے پہلے لاہور بین الاقوامی ہوائی اڈا کے نام سے جانا جاتا تھا صوبہ پنجاب، پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ہے۔ ہوائی اڈے کا نام مشہور شاعر اور مفکر پاکستان علامہ اقبال کے نام پر رکھا گیا۔ اس ہوائی اڈے کے تین ٹرمینل علامہ اقبال ٹرمینل، حج ٹرمینل اور کارگو ٹرمینل ہیں۔ ہوائی اڈے کے رن وے کی لمبائی 20024 فٹ ہے۔"@ur .
  "سیالکوٹ ایئرپورٹ کا رن وے پاکستان کا سب سے بڑا رن وے ہے جس کی لمبائی تین عشاریہ چھ کلومیٹر ہے اور اس پر دنیا کا سب سے بڑا طیارہ ائیربس تین سو اسی بھی لینڈ کرسکتا ہے۔ اس ایئرپورٹ پر دو ارب ساٹھ کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ نجی شعبہ کی طرف سے تعمیر ہونیوالے مذکورہ ایئرپورٹ پر بیک وقت بوئنگ 747 ایئرکرافٹ اور 4 بڑے ایئرکرافٹس کی پارکنگ کی گنجائش ہے۔ سیالکوٹ سے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز ۱۵ فروری ۲۰۰۸ ء کو ہوا۔ قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کی پرواز پی کے ۲۳۹ ،239-PK صبح ۱۰ بجے کویت کے لئے روانہ ہوئی۔"@ur .
  "شیخ زید بین الاقوامی ہوائی اڈا جو رحیم یار خان ہوائی اڈے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں واقع ہے"@ur .
  "دھنک (Rainbow) فطرت کا ایک مظہر ہے۔ جس میں بارش کے بعد فضا میں موجود پانی کے قطرے ایک منشور کیطرح کام کرتے ہیں۔ جب ان میں سے سورج کی شعائیں گزرتی ہیں اور یہ گزرنے کے بعد سات رنگوں میں بدل جاتی ہیں اور یوں آسمان کے اوپر ایک سترنگی کمان یا دھنک بن جاتی ہے۔ اسے قوس و قزح بھی کہتے ہیں۔ دھنک کے یہ سات رنگ سرخ (Red)، مالٹائی (Orange)، پیلا (Yellow)، سبز (Green)، نیلا (Blue)، جامنئی (Indigo) اور گہرا نیلا (Violet) شامل ہیں۔ دھنک اس وقت نظر آتی ہے جب بارش کے قطرے فضا میں ہوں اور سورج کی روشنی دیکھنے والے کے پیچھے سے چھوٹے زاویے سے آرہی ہوں۔ زیادہ خوبصورت دھنک اس وقت بنتی ہے جب آدھے آسمان پر بادل ہوں اور آدھا آسمان صاف ہو اور دیکھنے والے کے سر پر بھی آسمان صاف ہو۔ دھنک کے آبشاروں اور فواروں کے گرد بننے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔ دھنک اس وقت بنتی ہے جب سورج کی روشنی کی شعاع پانی کے ایک قطرے میں داخل ہوتی ہے یہ قطرہ مثلثی منشور کی طرح کام کرتا ہے۔ پانی کے قطرے میں داخل ہونے کے بعد یہ شعاع مڑتی ہے قطرے کے آخر میں پہنچ کر یہ شعاع منعکس ہوتی ہے اور واپس مڑتی ہے قطرے سے باہر نکلتے ہوئے یو دوبارا مڑتی ہے اور سات رنگوں ميں تبدیل ہو جاتی ہے۔ دھنک آسمان پر عملی طور پر موجود نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک نظری مظہر ہے۔ جس کا مقام دیکھنے والے کی جگہ پر منحصر ہوتا ہے۔ تمام قطرے سورج کی شعاعوں کو موڑتے اور منعکس کرتے ہیں۔ لیکن چند قطروں کی روشنی ہی دیکھنے والے تک پہنچتی ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایریزونا کا ایک عظیم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "مولِیزے جنوب مرکزی اٹلی کا علاقہ ہے جو وادی آوستہ کے بعد اٹلی کا دوسرا چھوٹا علاقہ ہے۔ 1963ء تک علاقہ آبروزو اور مولیزے کے مشترکہ علاقہ کا حصہ تھا اور 1963ء میں دونوں کو علیحدہ علیحدہ علاقوں کا درجہ دیا گيا۔ علاقہ کی سرحد شمال مغرب میں اطالوی علاقہ آبروزو، مغرب میں لازیو، جنوب میں کمپانیہ، جنوب مشرق میں پلیہ سے ملتی ہیں اور شمال مشرق میں بحیرہ روم کا حصہ آڈریاٹک سی واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 4,438 مربع کلومیٹر اور آبادی تین لاکھ ہے۔ علاقائی صدر مقام کامپو باسو ہے۔ علاقہ کو دو صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفاصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہیں۔ زراعت اہم شعبہ معیشت ہے، اور اہم ترین فصلوں میں گندم، لوبیہ اور آلو ہیں۔ دوسری اہم زرعی پیداوار میں زیتون، شراب کی تیاری میں استعمال ہونے والے پھل، سبزیاں اور سورج مکھی شامل ہیں۔ گلہ بانی انحطاط کا شکار ہے، اور زیادہ تر بھیڑیں پالی جاتی ہیں۔ ماہی گیری محدود ہے، کیونکہ واحد دستیاب بندرگاہ ترمولی (Termoli) ہے۔ قدرتی وسائل میں قدرتی گیس کے ذخائر ہیں جو لارینو (Larino) میں واقع ہیں۔ صنعتی شعبہ ترقی پذیر ہے اور واحد صنعتی علاقہ ترمولی کے قریب واقع ہے جہاں ٹیکسٹائل، انجینیرنگ، کھانے کا سامان، فرنیچراور تعمیراتی سامان تیار کیا جاتا ہے۔ شعبہ خدمات سے وابستہ افراد کی تعداد کام کرنے کے قابل آبادی کے نصف سے کچھ کم ہے، اور عوامی شعبہ ایسرنیا کو صوبہ کا درجہ اور علاقہ کو الگ علاقہ کا درجہ ملنے کے بعد بڑی تیزی سے پھیلا ہے اور اسی شعبہ سے زیادہ تر لوگ وابستہ ہیں۔ علاقہ اٹلی کے کم ترین آبادی والے علاقوں میں سے ہے، اور کم آباد ہونے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما رہے ہیں۔ سب سے پہلے تو علاقہ کا پہاڑی ہونا ہے، جسکی وجہ سے علاقہ اس طرح ترقی نہیں کرسکا جیسے کہ دوسرے اطالوی علاقے، نتیجہ بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی کی صورت میں سامنے آیا۔ بیسویں صدی کے آغاز اور عالمی جنگوں کے بعد کے زمانہ میں بہت زیادہ لوگوں نے ہجرت کی اور ہجرت کرنے والے نہ صرف اٹلی کے ترقی یافتہ علاقوں میں آباد ہوۓ بلکہ اٹلی سے باہر دوسرے ممالک میں بھی جا کر آباد ہوۓ۔ نکل مکانی کا یہ سلسلہ 1970ء کے بعد کم ہونا شروع ہوا۔ زیادہ تر آبادی علاقائی صدر مقام کامپو باسو اور اسکے گردونواع اور ساحلی علاقوں میں مرتکز ہے، جبکہ باقی علاقے پہاڑی ہونے کی وجہ سے تقریبا غیر آباد ہے۔ علاقہ کا آباد ترین شہر جسکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے صرف ایک علاقائی صدر مقام کامپو باسو ہی ہے۔۔"@ur .
  "بورصہ شمال مغربی ترکی کا شہر اور صوبہ بورصہ کا دارالحکومت ہے۔ اس شہر کی آبادی 2000ء کی مردم شماری کے مطابق 1،194،687 ہے۔ یہ ترکی کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے۔ اپنے باغات کے باعث یہ شہر \"Yeşil Bursa\" یعنی سبز بورصہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ شہر اپنی برفانی تفریح گاہوں، عثمانی سلطانوں کے مزارات اور زرخیز میدانوں کے باعث بھی مشہور ہے۔ 1326ء میں یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا دارالحکومت بنا اور 1365ء میں ادرنہ کی فتح تک اسے یہ اعزاز حاصل رہا۔ الجزائر کے مشہور مجاہد رہنما عبدالقادر الجزائری نے 1852ء سے 1855ء کے دوران یہاں قیام کیا جبکہ آیت اللہ خمینی نے بھی اپنے پہلے دور جلاوطنی میں یہاں قیام کیا تھا اور یہیں سے پہلے نجف، عراق اور پھر پیرس، فرانس روانہ ہوئے۔ اولین عثمانی طرز تعمیر کی ایک شاہکار مسجد اولو جامع بھی یہی واقع ہے جسے سلطان بایزید یلدرم نے جنگ نکوپولس میں فتح کی یادگار کے طور پر تعمیر کیا تھا۔"@ur .
  "نگورنو کاراباخ جنوبی قفقاز میں ایک آزاد جمہوریہ ہے جو باضابطہ طور پر جمہوریہ آذربائیجان کا حصہ ہے اور دارالحکومت باکو سے 270 کلو میٹر (170 میل) مغرب میں اور آرمینیا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ علاقہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1918ء میں روسی سلطنت سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے۔ جنوبی قفقاز میں سوویت توسیع کے بعد 1923ء میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو آذربائیجان کا علاقہ بنادیا گیا۔ 10 دسمبر 1991ء کو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کاراباخ میں ریفرنڈم کروایا گیا جس میں وہاں کے عوام نے آذربائیجان سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تاہم اسے کسی عالمی تنظیم اور آرمینیا سمیت کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا۔ اس مسئلے پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بھی ہوچکی ہے جسے \"نگورونو کاراباخ جنگ\" کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اورخان اول المعروف اورخان غازی سلطنت عثمانیہ کے دوسرے فرمانروا تھے۔ انہیں سلطنت عثمانیہ کا اصل بانی قرار دیا جاتا ہے جس پر انہوں نے 1326ء سے 1359ء تک حکمران کی۔ انہوں نے مغربی اناطولیہ کا بیشتر حصہ عثمانی قلمرو میں شامل کیا جبکہ ان کے دور میں پہلی مرتبہ ترک افواج یورپ میں داخل ہوئیں جب ان کے بیٹے سلیمان پاشا نے 1354ء میں گیلی پولی پر قبضہ کیا۔ دنیا کی پہلی منظم فوج قرار دی جانے والی ینی چری بھی انہی کے دور میں بنائی گئی جس میں مفتوجہ علاقوں کے غیر مسلم غلام نوجوانوں کو اسلام قبول کرواکر فوج میں شامل کرلیا جاتا تھا۔ وہ 1359ء میں 75 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے 30 سال تک حکمرانی کی۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست آرکنساس کا ایک عظیم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "محمد اول سلطنت عثمانیہ کے سلطان اور دوسرے بانی تھے۔ وہ بایزید اول کے صاحبزادے تھے۔ جنگ انقرہ میں بایزید یلدرم کی امیر تیمور کے ہاتھوں شکست اور سلطنت عثمانیہ کے ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد محمد اول نے ادرنہ میں تخت سنبھالا اور دارالحکومت بروصہ سے ادرنہ منتقل کرکے سلطنت کو ختم ہونے سے بچایا اور بغاوتوں کو فرو کرنے کے ساتھ ساتھ البانیہ سمیت کئی علاقے فتح کرکے سلطنت میں شامل کئے۔ محمد اول کی عمر انتقال کے وقت محض 40 سال تھی اور انہوں نے صرف 8 سال حکومت کی تاہم ان کا دور اس لئے اہم ہے کہ جنگ انقرہ میں اپنے والد کی شکست اور سلطنت کے ٹکڑے ہوجانے کے بعد انہوں نے اسے از سر نو پیروں پر کھڑا کیا اور سلطنت کے دوسرے بانی کہلائے۔ ان کا مزار بروصہ میں مسجد سبز کے ساتھ واقع ہے۔"@ur .
  "مراد اول 1359ء سے 1389ء تک سلطنت عثمانیہ کے حکمران رہے۔ وہ اورخان اول کے صاحبزادے تھے جو بازنطینی شہزادی ہیلن (نیلوفر) کے بطن سے پیدا ہوئے اور 1359ء میں اپنے والد کے وفات کے بعد تخت نشین ہوئے۔ انہوں نے نو مفتوحہ شہر ادرنہ کو دارالحکومت قرار دے کر یورپ میں عثمانی پیش قدمی کو مضبوط کیا اور بلقان کا بیشتر علاقہ عثمانی قلمرو میں شامل کیا اور بازنطینی حکمران کو خراج دینے پر مجبور کیا۔ مراد اول پہلے حکمران تھے جنہوں نے آل عثمانی کو پہلی بار سلطنت عثمانیہ میں تبدیل کیا۔ انہوں نے 1383ء میں سلطان کا لقب حاصل کیا اور ینی چری اور دیوشرمہ کا نظام اور دیوان تشکیل دیا۔ انہوں نے سلطنت کو دو صوبوں انادولو اور رومیلی میں تقسیم کیا۔ ان کے دور حکومت میں موجودہ بلغاریہ کا دارالحکومت صوفیہ سلطنت عثمانیہ میں شامل ہوا۔ انہوں نے پہلی جنگ کوسوو میں بلقان کی عیسائی افواج کو شکست دی۔ وہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایک زخمی سرب فوجی کے حملے میں شہید ہوئے۔"@ur .
  "724ء تا 743ء"@ur .
  "مراد دوم 1421ء سے 1451ء تک (1444ء سے 1446ء تک کا عرصہ چھوڑ کر) سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ ان کا دور حکومت بلقان اور اناطولیہ میں زبردست جنگوں کا دور تھا جس میں انہوں نے شاندار فتوحات حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے والد محمد اول کی وفات پر محض 18 سالہ کی عمر میں تخت سنبھالا۔ ان کو سب سے پہلے بغاوتوں کا سامنا رہا تاہم وہ انہیں فرو کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے 1421ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا لیکن اپنے بھائی مصطفی کی جانب سے بروصہ پر حملے کی وجہ سے انہیں یہ محاصرہ اٹھانا پڑا اور انہوں نے بروصہ پہنچ کر مصطفی کو شکست دی اور اسے قتل کردیا۔ مصطفی کو بغاوت پر آمادہ کرنے والی اناطولیہ میں پھیلی ترک ریاستوں کو ان کے کئے کی سزا ملی اور مراد دوم نے سب کو شکست دے کر سلطنت میں شامل کر لیا۔ مراد نے 1428ء میں کرمانیوں کو شکست دی اور 1430ء میں دوسرے محاصرۂ سالونیکا کے بعد 1432ء میں وینس بھی دستبردار ہوگیا۔ اسی دہائی میں مراد نے بلقان میں وسیع علاقہ سلطنت میں شامل کیا اور 1439ء میں سربیا فتح کر لیا۔ 1441ء میں مقدس رومی سلطنت، پولینڈ اور البانیہ نے ان کے خلاف اتحاد قائم کرتے ہوئے صلیبی جنگ کا اعلان کردیا۔ 1444ء میں جنگ وارنا میں انہوں نے یوناس ہونیاڈے کو شکست دی لیکن جنگ جلاووز میں انہیں شکست ہوئی اور دونوں کے درمیان معاہدہ ہوگیا۔ اس معاہدے کے بعد مراد دوم اپنے صاحبزادے محمد دوم کے حق میں تخت سے دستبردار ہوگئے لیکن محمد کی نو عمری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عیسائیوں نے معاہدہ توڑ دیا جس پر 1446ء میں مراد نے دوبارہ مسند اقتدار سنبھالی اور دوسری جنگ کوسوو میں عیسائی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا۔ بلقان میں عیسائیوں کو عظیم شکست دینے کے بعد انہوں نے مشرق کا رخ کیا اور امیر تیمور کے بیٹے شاہ رخ تیموری کو شکست دی اور کرمانی امارت کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔ 1450ء کے موسم سرما میں وہ بیمار پڑ گئے اور ادرنہ میں وفات پائی۔ محمد دوم نے ان کی جگہ تخت سنبھالا۔"@ur .
  "کوئٹہ بین الاقوامی ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے صدر مقام شہر کوئٹہ میں واقع ہے۔"@ur .
  "ملتان بین الاقوامی ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں واقع ہے۔"@ur .
  "ولید بن عبدالملک (Al-Walid ibn Abd al-Malik) (715-668) بنو امیہ کا چھٹا نامور خلیفہ جو بڑا فیاض فاتح اور رفاہ عامہ کے کاموں میں بڑی دلچسپی لیتا تھا۔ اندلس، سندھ اور وسط ایشیا کے علاقے فتح کیے۔ حجاج بن یوسف، طارق بن زیاد، قتیبہ بن مسلم اور محمد بن قاسم اس کے نامور سپہ سالار تھے۔"@ur .
  "پشاور انٹرنیشنل ائرپورٹ پاکستان کے صوبہ سرحد میں پشاور کے مقام پر واقع ہوائی اڈہ ہے۔ یہ پشاور شہر کے مرکز سے تقریباً 10 منٹ کی مسافت پر واقع ہے اور پاکستان میں چوتھا مصروف ترین ہوائی اڈہ شمار ہوتا ہے۔ اس ہوائی اڈے کی غیر معمولی بات یہ ہے کہ اس کے رن وے کے ایک حصے پر ریل کی پٹری گزرتی ہے جو کہ خیبر ٹرین سفاری کے استعمال میں ہے جو کہ لنڈی کوتل تک سفر کرتی ہے۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "راولپنڈی میں واقع یہ ہوائی اڈہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کی خدمت کرتا ہے اور اسلام آباد بین الاقوامی ہوائی اڈہ کہلاتا ہے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد اس کے خاوند آصف علی زرداری نے اس کا نام \"بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈہ\" رکھا۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "فریعُولی وینیزیا جُولیا شمال مشرقی اٹلی کا علاقہ ہے جسکا شمار اٹلی کے ان پانچ علاقوں میں ہوتا ہے جنکو اطالوی آئین میں نیم خودمختاری کا خصوصی درجہ دیا گیا ہے۔ علاقہ کے مغرب میں اطالوی علاقہ وینیتو، شمال میں آسٹریا اور مشرق میں سلوینیا کی جمہوریتیں اور جنوب میں بحیرہ روم کا حصہ آڈریاٹک سی واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 7844 مربع کلومیٹر، ساحلی پٹی کی لمبائی 111,7مربع کلومیٹر ہے، اور آبادی لگ بھگ بارہ لاکھ ہے۔ علاقائی صدرمقام تریعیستے ہے۔ علاقہ کو چار صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکی تفاصیل خانہ معلومات میں دی گئی ہیں۔ زرعی پیداوار میں مکئي، انگور اور چکندر شامل ہیں۔ گلہ بانی اہم پیشہ ہے۔ صنعتوں میں تریعیستے (Trieste) اور مونفالکونے کی جہازساز کارخانے، فریعولی کے پوزولو میں اسٹیل کی صنعت اور شراب (وائن) کی تیاری کی صنعتیں ہیں۔ فرنیچر سازی کی صنعت مانزانو اور برونیعیرا میں مرتکز ہے۔ علاقہ میں اطالوی زبان کے علاوہ فریعولین زبان بھی بولی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ سلوینین اور جرمن بھی اقلیتی بولیوں میں شامل ہیں۔ اور علاقہ کے مشرقی حصوں میں دیہاتوں اور قصبوں کے نام بھی سلوینین اور اطالوی دونوں زبانوں میں ہیں۔ جرمن بولنے والوں کی تعداد کا اندازہ تقریبا 2000 ہے، جو آسٹریا کے سرحد کے قریبی علاقوں میں رہتے ہیں۔ اطالوی قومی ادارہ شماریات (ISTAT) کے 2006ء کے اعدادوشمار کے مطابق علاقہ میں 58,915 غیرملکی مہاجر رہتے ہیں جو علاقہ کی کل آبادی کا 4.9 فیصد ہیں۔ علاقہ کا آباد ترین شہر جسکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے، درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "پورا نام: مروان بن محمد بن مروان عرف حمار دور: 127ھ تا 132ھ"@ur .
  "آکٹیو عددی شمارندی کے لیے ایک مصنع لطیف ہے، جس کو ایک حسابگر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سکرپٹنگ زبان کے ذریعہ شمارندی برمجہ کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ طرز کلام تقریباً میٹلیب جیسا ہے، جس کی وجہ سے اکثر طالب علم اس پر آسانی سے کام کر سکتے ہیں۔ میٹلیب اور سائیلیب کی طرح یہ بھی LINPACK اور EISPACK جیسی لائبرریوں سے سطح البین فراہم کرتا ہے۔ چونکہ جی این یو عمومی العوام اجازہ ہے، اس لیے آزاد مصدر عوام میں آکٹیو خاصا مقبول واقع ہؤا ہے۔ لینکس اور یونکس کے اکثر ڈسٹرو اس کے پیکج فراہم کرتے ہیں۔ مخططی کے لیے آکٹیو gnuplot یا fltk کا استعمال کرتا ہے۔"@ur .
  "متحدہ عرب جمہوریہ 1958ء میں مصر اور شام کے اتحاد سے طے پانے والی ریاست تھی۔ یہ 1961ء میں شام کے علیحدہ ہونے تک قائم رہی تاہم مصر 1971ء تک اس نام کو استعمال کرتا رہا۔ 1956ء میں سوئز بحران کے بعد مصر کے صدر جمال عبدالناصر کی مقبولیت اور عرب قوم پرستی کے خیالات سے متاثر ہو شام کے سیاسی و عسکری رہنماؤں کے ایک گروہ نے دونوں ممالک کے اتحاد کی تجویز پیش کی جس پر یکم فروری 1958ء کو عملدرآمد کیا گیا۔ دونوں ممالک کے صدور جمال عبدالناصر اور شکری القوتلی نے مصر و شام میں ریفرنڈم کے بعد 22 فروری 1958ء کو اتحاد کے معاہدے پر دستخط کئے۔ صدر ناصر کو اس نئی جمہوریہ کا صدر منتخب کیا گیا جبکہ قاہرہ دارالحکومت قرار پایا۔ ایک نیا وفاقی آئین بھی تشکیل دیا گیا۔ عرب جمہوریہ کا پرچم پر دو ستارے دونوں ریاستوں کی نمائندگی کرتے رہے۔ یہ پرچم آج بھی شام استعمال کرتا ہے جبکہ عراق میں اسی قسم کا پرچم استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس میں تین ستارے ہیں۔"@ur .
  "مشرقی ترکستان (east turkestan) یا چینی ترکستان (chinese turkestan) ایک متنازعہ سیاسی اصطلاح ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ اصطلاح 19 صدی میں روسی ترکوں کی طرف سے چینی ترکستان کو تبدیل کرنے کے لئے ایجاد کی گئی تھی۔ یہ علاقہ چینی صوبے سنکیانگ کا حصہ ہے۔"@ur .
  "سنکیانگ عوامی جمہوریۂ چین کا ایک خود مختار علاقہ ہے۔ یہ ایک وسیع علاقہ ہے تاہم اس کی آبادی بہت کم ہے سنکیانگ کی سرحدیں جنوب میں تبت اور، جنوب مشرق میں چنگھائی اور گانسو کے صوبوں، مشرق میں منگولیا، شمال میں روس اور مغرب میں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، افغانستان اور پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ملتی ہیں۔ اکسائی چن کا علاقہ بھی سنکیانگ میں شامل ہے جسے بھارت جموں و کشمیر کا حصہ سمجھتا ہے۔ مانچو زبان میں سنکیانگ کا مطلب \"نیا صوبہ\" ہے، یہ نام اسے چنگ دور میں دیا گیا۔ یہاں ترکی النسل باشندوں کی اکثریت ہے جو اویغور کہلاتے ہیں۔ جو تقریباً تمام مسلمان ہیں۔ یہ علاقہ چینی ترکستان یا مشرقی ترکستان بھی کہلاتا ہے۔ صوبے کا دارالحکومت ارومچی ہے جبکہ کاشغر سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur .
  "سلیمان اول (المعروف سلیمان قانونی اور سلیمان اعظم) سلطنت عثمانیہ کے دسویں فرمانروا تھے جنہوں نے 1520ء سے 1566ء تک 46 سال تک حکمرانی کے فرائض انجام دیئے۔ وہ بلاشبہ سلطنت عثمانیہ کے سب سے عظیم حکمران تھے جنہوں نے اپنے بے مثل عدل و انصاف اور لاجواب انتظام کی بدولت پوری مملکت اسلامیہ کو خوشحالی اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کردیا۔ انہوں نے مملکت کے لئے قانون سازی کا جو خصوصی اہتمام کیا اس کی بنا پر ترک انہیں سلیمان قانونی کے لقب سے یاد کرتے ہیں جبکہ مغرب ان کی عظمت کا اس قدر معترف ہے کہ مغربی مصنفین انہیں سلیمان ذیشان یا سلیمان عالیشان اور سلیمان اعظم کہہ کر پکارتے ہیں۔ ان کی حکومت میں سرزمین حجاز، ترکی، مصر، الجزائر، عراق، کردستان، یمن، شام، بیت المقدس، خلیج فارس اور بحیرہ روم کے ساحلی علاقے، یونان اور مشرقی و مغربی ہنگری شامل تھے۔"@ur .
  "قبۃ الصخرۃ (Dome of the Rock) یروشلم/بیت المقدس میں مسجد اقصی میں موجود ایک تاریخی چٹان کے اوپر سنہری گنبد کا نام ہے۔ یہ ہشت پہلو عمارت پچھلی تیرہ صدیوں سے دنیا کی خوبصورت ترین عمارتوں ميں شمار ہورہی ہے۔ یہ مسجد اقصی کا ایک حصہ ہے۔ عیسائی اور یہودی اسے Dome of the Rock کہتے ہیں۔ عربی میں قبۃ کا مطلب گنبد اور الصخرۃ کا مطلب چٹان ہے۔ مسلمانوں کے نقطہ نظر کے مطابق گنبد کے نیچے چٹان سے معراج کی رات محمد صلعم براق پر جبرائیل فرشتے کے ہمراہ آسمانوں کی طرف گئے اور نماز کے بارے میں احکامات لیکر آۓ۔ یہودی عقیدے کے مطابق اس چٹان پر ابراہیم نے اپنے بیٹے اسحاق کی قربانی دی۔"@ur .
  "مائیکروسافٹ ونڈوز یا صرف ونڈوز دراصل شمارندی اشتغالی نظامات کا ایک سلسلہ ہے جو ایک امریکی مرافقہ ’’مائیکروسافٹ کی تخلیق ہے۔ مائیکروسافٹ نے پہلا اشتغالی نظام ’’ونڈوز‘‘ کے نام سے نومبر 1985ء ميں متعارف کروايا جب ترسیمی سطح البین کا رحجان بڑھ رہا تھا."@ur .
  "اشتغالی نظام، شمارندی نظام کا ایک مصنع لطیفی جُز ہے. یہ مصنع لطیف شمارندہ کی سرگرمیوں کے انتظام و ہم آہنگی اور شمارندی وسائل کی شراکت داری کا ذمہ دار ہوتا ہے. یہ نظام، شمارندہ پر چلنے والی اطلاقی برنامجات کے لئے میزبان کے طور پر کام کرتا ہے. بطورِ میزبان، مصنع کثیف کی تفاصیل کی تضبیط اِس نظام کے مقاصد میں سے ایک ہے، جس کی وجہ سے اطلاقی برنامجات کو اِن تفاصیل کو قابو میں رکھنا نہیں پڑتا اور اطلاقیات کی تصنیف آسان ہوجاتی ہے."@ur .
  "ایک سے زائد اردو متبادلات کی صورت میں انکو واوین (comma) کے زریعے الگ کیا گیا ہے۔ جہاں ممکن ہوسکا ہے وہاں اس حرف کی مثال قوسین میں درج کی گئی ہے اور ساتھ ہی مختصر وضاحت۔ جہاں ممکن ہوسکا ہے وہاں پر سابقہ (prefix) اور لاحقہ (suffix) کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ سابقہ = (س) اور لاحقہ = (ل) لاحقہ اور سابقہ کی نشاندہی انگریزی الفاظ کیلیۓ ہے اردو میں انکے مقام میں فرق ہوسکتا ہے۔ اندراجات: A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z راس الصفحہ — مزید دیکھیۓ — بیرونی روابط"@ur .
  "یزید ثالث بن ولید عرف یزید الناقص 126ھ 744ء ولید ثانی کے قتل کے بعد یزید ثالث 126ھ میں تخت نشین ہوا۔ اگرچہ وہ نیک خلیفہ تھا، تا ہم اس نے آتے ہی ایسے ناقص اقدام اٹھائے جس سے اس کی نااہلی کا شہرہ ہو گیا۔ مثلاً اس نے ولید ثانی بن یزید کے دور میں کیے گئے فوجیوں کی تنخواہوں کے اضافے کو منسوخ کر دیا۔ کل چھ مہینے کی خلافت کی 126ھ میں جب اسکی عمر 64 سال تھی، وہ انتقال کر گیا۔ اس کا مختصر عہد خلافت بھی شورشوں اور بغاوتوں کی نذر ہو گیا تھا۔"@ur .
  "ابراہیم بن ولید، پورا نام ابراہیم بن ولید بن عبدالملک ایک اموی خلیفہ تھا۔ اس نے بہت کم وقت کے لیے حکومت کی تھی۔ یزید ثالث کی ۱۲۶ھ میں وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ ابراہیم بن ولید ذی الحجہ ۱۲۶ھ میں تخت تشین ہوا۔ یزید ثالث نے حکومت کے مفاد کے لیے کوئی کام نہ کیا تھا۔ وہ کمزور اور برائے نام خلیفہ تھا بلکل اسی طرح ابراہیم بن ولید نے بھی حکومت کے لیے کوئی کام سر انجام نہ دیا اور وہ بھی بے حد کمزور اور برائے نام خلیفہ تھا۔ ۱۲۷ھ میں خلافت کے تھوڑے عرصے بعد ہی وہ اپنے مخالفوں کے خوف سے حکومت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ اس نے اپنے عہد میں عبدﷲ ابن عمر کو عراق کا والی مقرر کیا تھا۔ ابراہیم بن ولید کے والد ماجد کا نام ولید بن عبدالملک تھا۔ اس کی تعلیم کے بارے میں کوئی خاص معلومات حاصل نہیں ہے۔"@ur .
  "اقتصادی تعاون کی تنظیم یا ای سی او ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں 10 ایشیائی ممالک شامل ہے۔ یہ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع ترتیب دے کر انہیں ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ اس کے رکن ممالک میں افغانستان، آذربائیجان، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ای سی او کا صدر دفتر ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ اس تنظیم کا مقصد یورپی اقتصادی اتحاد کی طرح اشیاء اور خدمات کے لئے واحد مارکیٹ تشکیل دینا ہے۔ یہ تنظیم 1985ء میں ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی۔ اس تنظیم نے علاقائی تعاون برائے ترقی یعنی آر سی ڈی کی جگہ لی جو 1962ء میں قائم ہوئی اور 1979ء میں اس کی سرگرمیاں ختم ہوگئیں۔ 1992ء کے موسم خزاں میں افغانستان سمیت وسط ایشیا کے 7 ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی تنظیم کی رکنیت دی گئی۔ رکن ممالک کے درمیان 17 جولائی 2003ء کو اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم تجارتی معاہدہ (ECOTA) پر دستخط کئے گئے۔ اس تنظیم کے تمام رکن ممالک موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) کے بھی رکن ہیں جبکہ 1995ء سے ای سی او کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔"@ur .
  "عدمِ غیرلاقِحَت یا Loss of heterozygosity علم وراثیات میں مشاہدہ کیا جانے والا ایک مظہر ہے جس میں کسی یا تغیر کی وجہ سے کسی کثیرشکلی وراثے کہ دو الیل میں سے کوئی ایک ختم ہوجاتا ہے۔ فی الحقیقت ، عدم غیرلاقحت دراصل ، طفرہ کی ہی ایک قسم ہے کیونکہ اس میں وراثہ یا جین کسی تغیر کی وجہ سے ختم ہوتا ہے اور وراثے میں تغیر کو ہی طفرہ کہتے ہیں۔ اصل میں بنیادی نظریہ کہ مطابق جب والدین کے مَشيج یا gamete آپس میں ملتے ہیں تو اس طرح بننے والے نۓ خلیہ میں ہر وراثے کا ایک حصہ الیل والدہ اور دوسرا والد کی جانب سے آتا ہے۔ اور جب ماں اور باپ کی جانب سے آنے والے اس وراثے میں میں سے کوئی ایک کسی نـقـص کی وجہ سے اپنا وجود کھو دے تو ایسی صورت کو عدم غیرلاقحت کہا جاتا ہے۔ ایسا عدم غیرلاقحت ، مـرض سرطان میں بہت زیادہ مشاہدے میں آتا ہے، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ عدم لاقحت دراصل طفرہ یا حذفیت کو ہی کہتے ہیں یا یوں بھی کہـ سکتے ہیں کہ جب کسی وراثے کے DNA میں طفرہ پیدا ہوجاۓ تو وہ اپنا کام چھوڑ دیتا ہے یعنی کہ جیسے غائب یا عدیم الوجود ہو گیا ہو۔"@ur .
  "ولید ثانی بن یزید 125ھ سے 126ھ 743ء سے 744ء"@ur .
  "ادرنہ ترکی کے مغربی حصے میں تراقیا (تھریس) کے علاقے میں واقع شہر ہے ۔ اس شہر کی سرحدیں یونان اور بلغاریہ سے ملتی ہیں اور یہ ترکی کے یورپی حصے ميں واقع ہے۔ انگریزی زبان میں اس شہر کو پہلی جنگ عظیم تک ایڈریانوپل (Adrianople) کہا جاتا تھا۔ ادرنہ ترکی کے صوبہ ادرنہ کا صدر مقام ہے اور 2002ء کے مطابق اس شہر کی آبادی اندازا 128،400 ہے۔ اس شہر کو 1360ء میں عثمانی سلطان مراد اول نے فتح کیا اور بعد ازاں دارالحکومت قرار دیا۔ یہ 1365ء سے 1453ء میں فتح قسطنطنیہ تک عثمانی سلطنت کا دارالخلافہ رہا۔ اس شہر پر 1829ء میں یونانی جنگ آزادی کے دوران روس نے، 1878ء میں بلغاریہ کی آزادی کی جنگ کے دوران بلغاریہ اور 1920ء کی دہائی کے ابتدائی عرصے میں یونان نے قبضہ کرلیا تھا۔ ادرنہ مغربی دنیا کے لئے \"بابِ ترکی\" کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ یہ یورپ کی جانب سے ترکی آتے ہوئے پہلا شہر ہے۔ یہ یونان کی سرحد سے محض 7 اور بلغاریہ کی سرحد سے 20 کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہ خوبصورت شہر اپنی مساجد کے باعث مشہور ہے۔ جن میں سب سے مشہور سلیمیہ مسجد ہے جسے ترکی کے عظیم ماہر تعمیرات معمار سنان پاشا نے 1575ء میں تعمیر کیا۔ اس مسجد کے مینار ترکی میں سب سے بلند ہیں جن کی بلندی 70.9 میٹر ہے۔ اس مسجد کا نام عثمانی سلطان سلیم دوم کے نام پر مسجد سلیمیہ رکھا گیا۔ اس کے علاوہ سلطان مراد ثانی کا تعمیر کردہ ادرنہ محل بھی قابل دید مقامات میں سے ایک ہے۔ فاتح قسطنطنیہ عثمانی سلطان محمد ثانی اسی شہر میں پیدا ہوئے جبکہ بہائی مذہب کے بانی بہاء اللہ بھی 1863ء سے 1868ء تک یہاں مقیم تھے۔"@ur .
  "سلیم اول (المعروف سلیم یاووز) 1512ء سے 1520ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان تھے۔ سلیم کے دور میں ہی خلافت عباسی خاندان سے عثمانی خاندان میں منتقل ہوئی اور مکہ و مدینہ کے مقدس شہر عثمانی سلطنت کا حصہ بنے۔ اس کی سخت طبیعت کے باعث ترک اسے \"یاووز\" یعنی \"درشت\" کہتے ہیں۔"@ur .
  "ازمیر ترکی کا تیسرا سب سے بڑا شہر اور استنبول کے بعد دوسری بڑی بندرگاہ ہے۔ یہ بحیرہ ایجیئن میں خلیج ازمیر کے ساحلوں پر واقع ہے۔ یہ صوبہ ازمیر کا دارالحکومت ہے۔ شہر 9 شہری اضلاع میں تقسیم ہے۔ 2000ء کے مطابق شہر کی آبادی 2،409،000 اور 2005ء کے اندازوں کے مطابق 3،500،000 ہے۔اس شہر کو یونانی سمرنا کہتے تھے جبکہ ترک اسے ازمیر کہتے ہیں۔ یہ شہر طویل عرصے تک رومی سلطنت کا حصہ رہا اور رومی سلطنت کی تقسیم کے بعد یہ بازنطینی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ عثمانی سلطان بایزید اول نے 1389ء میں اس شہر کو فتح کرکے سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنایا۔ تاہم بایزید کی تیموری سلطان امیر تیمور کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی شہر دوبارہ مقامی ترک قبائل کو مل گیا۔ 1425ء میں سلطان مراد ثانی نے سمرنا کو دوبارہ فتح کیا۔ سقوط غرناطہ کے بعد اسپین سے نکالے گئے یہودیوں کی اکثریت بھی اسی شہر میں آئی۔ پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کی شکست کے بعد فاتحین نے اناطولیہ کو مختلف ٹکڑوں میں بانٹ لیا اور معاہدہ سیورے کے تحت ترکی کا مغربی حصہ بشمول سمرنا یونان کے حصے میں آیا۔ 15 مئی 1919ء کو یونانی افواج نے ازمیر پر قبضہ کرلیا لیکن وسط اناطولیہ کی جانب پیش قدمی ان کے لئے تباہ کن ثابت ہوئی اور 9 ستمبر 1922ء کو ترک افواج نے ازمیر کو دوبارہ حاصل کرلیا۔ جس کے ساتھ ہی یونان۔ترک جنگ کا خاتمہ ہوگیا اور معاہدہ لوزان کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان آبادی کی منتقلی بھی عمل میں آئی۔ ازمیر \"ایجیئن کا موتی\" کہلاتا ہے۔"@ur .
  "ترینتینو جنوبی ٹائرول اٹلی کے نیم خودمختار علاقوں میں سے ایک ہے جو شمالی اٹلی میں واقع ہے۔ علاقہ کے شمال میں آسٹریا واقع ہے جبکہ مغرب میں اطالوی علاقہ لومباردیا اور جنوب میں اطالوی علاقہ وینیتو واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 13,619مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ پونے دس لاکھ ہے۔ علاقائی صدر مقام ترینتو ہے۔ علاقہ کے دو صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ علاقہ میں وائن (شراب) کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے پھل انگور وغیرہ بکثرت پیدا ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ علاقہ ڈیری کی مصنوعات اور لکڑی پیدا کرتا ہے۔ صنعتوں میں کاغذ سازی، کیمیائی مادوں کی تیاری اور دھات سازی کی صنعتیں شامل ہیں۔ علاقہ پانی سے بجلی پیدا کرنے کا اہم مرکز ہے۔ سیاحت اہم ذریعہ آمدنی ہے، جہاں سردیوں میں برف پر کھیلے جانے والے کھیل منعقد کیۓ جاتے ہیں۔ علاقہ پہلی جنگ عظیم سے پہلے آسٹریا ہنگری سلطنت کا حصہ تھا، اور 1919ء میں جنگ کے خاتمے کے بعد اٹلی میں شامل ہوا۔ زیادہ تر آبادی اطالوی بولتی ہے جسکا تناسب قریبا 60 فیصد ہے، جبکہ جرمن بولنے والوں کا تناسب 35 فیصد ہے۔ جبکہ 5 فیصد لوگ لاڈن بولتے ہیں۔ جرمن بولنے والوں کی زیادہ تر تعداد بولزانو کے صوبہ میں ہے اور صوبہ کی تقریبا 68 فیصد آبادی جرمن بولتی ہے۔ جبکہ ترینتو میں زیادہ تر اطالوی بولنے والے ہیں۔ لاڈن بولنے والے لوزیرنا میں مرتکز ہیں۔ اطالوی قومی ادارہ شماریات (ISTAT) کے 2006ء کے اعداد و شمار کے مطابق علاقہ میں 55,747 ہے جو کل علاقائی آبادی کا 5.6 فیصد ہیں۔ علاقہ کا آباد ترین شہر جسکی آبادی پچاس ہزار نفوس سے زیادہ ہے، درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "لنکن کیتھڈرل[ترمیم] لنکن کیتھڈرل انگلستان کے شھر لنکن کا ایک مشہور اور تاریخی گرجا گھر ہے۔ یہ گرجا گھر 1300ء سے 1549ء تک دنیا کی سب سے اونچی عمارت مانا جاتا تھا۔"@ur .
  "بسنت (Basant) یا بسنت پنچمی موسم بہار میں منائے جانے والا بنیادی طور پر ہندوؤن کا ایک تہوار ہے۔ یہ پانچویں ہندو مہینہ ماگھ کی 5 تاریخ کو ہوتا ہے اور ویدوں میں اس کا تعلق سرسوتی دیوی سے بتایا جاتا ہے جو ہندو مت میں موسیقی اور آرٹ (فن) کی دیوی سمجھی جاتی ہے۔"@ur .
  "حافظ آباد ضلع حافظ آباد، پنجاب، پاکستان کا ایک شہر اور دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔"@ur .
  "گلبرگ کے مزید استعمال کے لئے دیکھئے، گلبرگ (ضد ابہام) گلبرگ پاکستان کے شھر کراچی کا ایک قصبہ ہے جو کہ شھر کے شمالی حصہ میں واقعہ ہے۔"@ur .
  "گلبرگ کے مزید استعمال کے لئے دیکھئے، گلبرگ (ضد ابہام) گلبرگ پاکستان کے شھر لاہور کا ایک قصبہ ہے جو کہ شھر کے جنوبی حصہ میں واقعہ ہے۔ گلبرگ اپنے جدید خریداری مراکز کی وجہ سے مشھور ہے۔ لبرٹی مارکیٹ، مین مارکیٹ،حفیظ سنٹر، پیس،لاہورٹاور،اورسٹی ٹاور خاص طور پر مشھور ہیں۔"@ur .
  "حضرت زینب سلام اللہ علیہا امام علی علیہ السلام اور حضرتفاطمہ سلام اللہ علیہا کی بیٹی یعنی حضرتمحمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نواسی تھیں۔ وہ 5 جمادی الاول 6ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئیں۔ واقعہ کربلا کی سب سے نمایاں خاتون تھیں۔"@ur .
  "DISK OPERATING SYSTEM IBM کے بنائے ہوئے ذاتی شمارندہ کے لیے بنایا جانے والا سب سے پہلا عملیاتی نظام جو مائکروسافٹ نامی امریکی کمپنی نے تیار کیا۔"@ur .
  "بنیادی طور پر لاقحت یعنی zygosity کی اصطلاح ایک لاقحہ کی وراثی یا genetic کیفیت کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "امریکی مصنع لطیف کمپنی جو دریچہ عملیاتی نظام بنانے کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کمپنی کے پاس دنیا میں زیادہ تر ذاتی شمارندہ پر استعمال ہونے والے عملیاتی نظام پر اجارہ داری ہے۔ اس کے ملازمین کی تعداد76,000 سے زیادہ ہے جو 102مختلف ممالک میں کام کرتے ھیں (ان ملازمین کی کثیر تعداد امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر ریڈمنڈ میں مقیم ہے)۔ کمپنی کی سالانہ فروخت 44.28 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کے عملیاتی نظاموں میں ونڈوز کا عملیاتی نظام شامل ہے جس کا نیا اخراجہ (version) بنام ونڈوز سیون کا حال ہی میں اجراء کیا گیا ہے۔ اور اب ونڈوز 8 بھی لانچ ہونے والی ھے۔"@ur .
  "گھر (Home) ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں کسی شخص کے اور اسکے گھرانے کے رہنے، سونے، آرام کرنے، کھانہ پکانے، نہانے اور ملنے جلنے کا بندوبست ہوتا ہے گھر اسکی انتہائی ضروری چیزوں کا رکھنے کی جگہ ہوتی ہے۔ وہ کہیں بھی ہو وہ گھر آنا چاہتا ہے۔ یہ ایک عام انسان کی پناہ گاہ ہے۔ گھر اسکی شخصیت کا عکس بھی ہوتا ہے اور اسکی شخصیت کو بناتا بھی ہے۔ گھر بنیادی طور پر عورت کی ایجاد ہے۔ گھر ملک کی شہر کی یا قصبہ کی بنیادی اکائی ہے۔ گھر ہمیشہ سے انسان کے لیۓ اہم رہا ہے۔ آج سے قریبا سینتیس سو سال پہلے جب حروف تہجی کو ایجاد کیا گیا تو دوسرا حرف \"ب\" بیت یعنی گھر پر رکھا گیا۔ جن کے پاس گھر نہیں ہوتا وہ ہر وقت اسے حاصل کرنے کی جستجو میں لگے رہتے ہیں اسلیۓ ابراہم ایچ میزلو نے گھر کو انسان کی بنیادی ضرورت قرار دیا ہے۔ وہ جو اپنے گھروں کا کھو دیتے ہیں وہ کھوۓ ہوۓ گھر ہمیشہ انکی یادوں میں بسے رہتے ہیں۔ سات صدیاں پہلے قرطبہ سے جو مسلمان مراکش آ گۓ تھے ان کے پاس اب بھی ان گھروں کی چابیاں ہیں اس امید میں کہ کبھی وہ اپنے آباؤ اجداد کے گھروں کو جائیں گے۔"@ur .
  "پراٹھا ایک پاکستانی کھانا ہے۔ یہ سب سے زيادہ ناشتے کے طور پر کھایا جاتا ہے۔ پراٹھے کے ساتھ لوگ چاۓ، انڈا، شہد، شکر، سالن، لسی اور ملائی بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ اتنا مزے دار ہوتا ہے کہ یہ اکیلے بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اس میں گندھا ہوا آٹے کا پیڑا ہاتھ کی مدد سے اس طرح گول شکل میں بنایا جاتا ہے کہ اس کی تہیں سی بن جاتی ہیں اور اس میں گھی بھی استعمال ہوتا ہے پھر چولہے کہ اوپر رکھے توے پر رکھ کر پکایا جاتا ہے۔ بچوں کے ليے پراٹھے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے انگلیوں سے مسل کر دیسی گھی ڈال کر چوری تیار کی جاتی ہے جسے بچے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ پراٹھا ایک طاقتور اور دیر ہضم غذا ہے۔ پراٹھا بہت توانائی دیتا ہے۔ یہ پاکستانیوں کا پسندیدہ کھانا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "Circuit-switched"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست اوہائیو کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست یوٹاہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولینا کا دارالحکومت ہے۔"@ur .
  "عنوان درست کردیا جاۓ۔"@ur .
  "کنگچنجنگا (Kangchenjunga) دنیا کا تیسرا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 8586 میٹر / 28169 فٹ ہے۔ یہ سلسلہ کوہ ہمالیہ میں بھارت اور نیپال کے درمیان واقع ہے۔ یہ بھارت کا سب سے اونچا اور نیپال کا دوسرا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اسے سب سے پہلے جارج بینڈ اور جؤ براؤن نے 1955 میں سر کیا۔"@ur .
  "لہوٹسے (Lhotse) دنیا کا چوتھا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اسکی بلندی 8516 میٹر / 27939 فٹ ہے۔ یہ نیپال اور چین کے درمیان سلسلہ کوہ ہمالیہ میں ماؤنٹ ایورسٹ کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ اسے پہلی بار 18 مئی 1956 میں دو سؤستانی کوہ پیماؤں ارنسٹ رائس اور فرٹز لخزنگر نے سر کیا۔"@ur .
  "چو اویو (Cho Oyu) دنیا کی چھٹا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 8201 میٹر / 26906 فٹ ہے۔ یہ نیپال اور چین کے درمیان سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ یہ ماؤنٹ ایورسٹ کی مغرب کی جانب 20 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ اسے سب سے پہلے 19 اکتوبر 1954 میں ہربرٹ ٹچی، جوزف جوخلر اور شرپا پسانگ دوا لاما نے سر کیا۔"@ur .
  "مکلو (Makalu) دنیا کی پانچویں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 8462 میٹر / 27765 فٹ ہے۔ یہ نیپال اور چین کی درمیان سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ چین میں اسے مکرو کہتے ہیں۔ یہ ماؤنٹ ایورسٹ سے 22 کلومیٹر دور ہے۔ اسے سب سے پہلے 15 مئی 1955 میں لائونل ٹیرے اور جین کاؤزی نے سر کیا۔"@ur .
  "دہولاگری (Dhaulagiri) دنیا کا ساتواں سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 8167 میٹر / 26794 فٹ ہے۔ یہ نیپال میں سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ دہولاگری کی مطلب سفید پہاڑ ہے۔ دہولاگری اور اناپورنا کے درمیان سے دریائے کالی گندکی گزرتا ہے۔ اسے 13 مئی 1960 کو سر کیا گیا۔"@ur .
  "مناسلو (Manaslu) دنیا کی آٹھویں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 8156 میٹر / 26758 فٹ ہے۔ یہ نیپال میں سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ مناسلو کا مطلب سنسکرت میں روح کا پہاڑ ہے۔ اسے سب سے پہلے 9 مئی 1956 کو دو جاپانی کوہ پیماؤں نے سر کیا۔"@ur .
  "اسکو انگریزی میں input device کہا جاتا ہے اور یہ شمارندے (کمپیوٹر) میں انوا‏ع و اقسام کی معلومات کا اندراج کرنے کيليے استعمال کی جاتی ہیں"@ur .
  "اناپورنا (Annapurna) دنیا کا دسواں سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اس کی بلندی 8091 میٹر / 26545 فٹ ہے۔ یہ نیپال میں سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ دریائے کالی گندکی اسے دہولاگری سے جدا کرتا ہے۔ اسے مارس ہرزوگ اور لوئی لاخنل نے 1950 میں سر کیا۔ یہ 8000 میٹر سے بلند چوٹیوں میں سب سے پہلے سر ہوئی۔"@ur .
  "قرۃ العین حیدر بھارت میں مقیم اردو کی ایک خاتون ناول نگار تھیں۔"@ur .
  "ترخیمہ کا لفظ ترخیم سے ماخوذ ہے اور اسے اوائل کلمات یا اوائل الکلمات بھی کہا جاتاہے، اس سے مراد ایسے اختصارات کی ہوتی ہے کہ جن کو کسی مرکب اسم کے ہر کلمہ یا حرف کا پہلا ابجد لے کر بنایا گیا ہو یا ترخیم کیا گیا ہو ، مثلا وراۓمتن زبان تدوین کا اوائل کلمات ، ومزت ہے، جسے \"و۔م۔ز۔ت۔\" لکھا جا سکتا ہے، یا یکرمزی تضبیط حرف zwnj کا بصورت ضرورت استعمال کرتے ہوئے \"وم‌زت\"، جس سے یہ واضح رہتا ہے کہ یہ کوئ نیا لفظ نہیں بلکہ ترخیمہ ہے۔ اسکا انگریزی متبادل Acronym کہلاتا ہے۔ ترخیمات کا تستعمال اردو میں کم ہوتا ہے لیکن انگریزی میں نہایت مروجہ ہے۔"@ur .
  "مقتدرہ قومی زبان، حکومت پاکستان کی وزارت کابینہ ڈویژن کے ماتحت ادارہ ہے جس کا نصب العین ملک میں اردو زبان کی ترویج ہے۔اس ادارہ کا قیام 4 اکتوبر 1979ء کو آئین پاکستان 1973ء کے آرٹیکل 251 کے تحت عمل میں آیا تاکہ قومی زبان 'اردو' کے بحیثیث سرکاری زبان نفاذ کے سلسلے میں مشکلات کو دور کرے اور اس کے استعمال کو عمل میں لانے کے لیے حکومت کو سفارشات پیش کرے، نیز مختلف علمی، تحقیقی اور تعلیمی اداروں کے مابین اشتراک و تعاون کو فروغ دے کر اردوکےنفاذکوممکن بنائے۔اس ادارہ نے متعدد مفید کتابچے شائع کیے ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس کے ایک ذیلی ادارے مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات نے اردو کی شمارندہ پر استعمال کے حوالے سے کامیاب منصوبے شروع کیے ہیں۔"@ur .
  "ڈاکٹر مرزا حامد بیگ اردو کے ایک مشہور افسانہ نگار اور تنقید نگار ہیں۔"@ur .
  "حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مشہور اصحاب میں سے تھے۔ ابتدائی طور پر ان کا تعلق زرتشتی مذ ہب سے تھا مگر حق کی تلاش ان کو اسلام کے دامن تک لے آئی۔ آپ کئی زبانیں جانتے تھے اور مختلف مذاہب کا علم رکھتے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں مختلف مذاہب کی پیشینگوئیوں کی وجہ سے وہ اس انتظار میں تھے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ظہور ہو اور وہ حق کو اختیار کر سکیں۔"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "سعودی عرب کو انتظامی لحاظ سے تیرہ علاقوں یا صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جنکو عربی زبان میں مناطق کہتے ہیں۔ سعودی نقشہ میں صوبے نمبر زد ہیں اور خانہ معلومات میں انکے بارے میں معلومات درج کی گئي ہیں۔"@ur .
  "2007-01-27[ترمیم]"@ur .
  "اصول دین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب فاطمہ سے محبت استمنا ء کے احکام دنیاوی مشکلات امر بالمعروف احکام قضاء نماز آیات کی روشنی میں منصوبہ:حق تصنیفات"@ur .
  "چڑی پنجہ ایک سدا بہار چھوٹے اور گہرے سبز رنگوں کے پتوں والی بیل ہے۔ یہ دیوار پر چڑھتی ہے اور ساتھ اسکے چمٹی رہتی ہے اور دیوار کو مکمل طور پر اپنے پتوں سے ڈھانپ لیتی ہے۔ دیوار پر گرفت کا انداز چڑیا کے پنچوں جیسا ہے۔ اس ليے اسے چڑی پنجہ کہتے ہیں۔ اس کا اصل وطن مشرقی ایشیاء ہے۔ اسکے بیج نہیں ہوتے۔ اسکی جڑ دار ٹہنی کو توڑ کر اور پودا تیار کیا جاتا ہے۔ اسے بہت زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ بیل ہر جگہ لگ جاتی ہے اور یہ ماحول کو سر سبز کر دیتی ہے۔"@ur .
  "A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z"@ur .
  "حدیث غدیر یوم ایران بعثت رسول مجتہد مفتی فقہی احکامات کس طرح حاصل کرتا ہے؟ حدیث قبر پیامبر اسلام کی زیارت کے الفاظ اصول دین"@ur .
  "گلابROSE ایک جھاڑی دار پودا اور اسکا پھول ہے۔ گلاب گھروں اور باغوں میں اگایا جانے والا سب سے عام پھول ہے۔ پھول بیچنے والے اسے سب سے زیادہ بیچتے ہیں۔ اس سے گل قند اور خوشبو بھی تیار ہوتی ہے۔ گلاب کی 100 سے زیادہ انواع (Species) ہیں۔ یہ سدا بہار ہے اور محبت کے اظہار کے لیۓ بھی استعمال ہوتا ہے۔ گلاب برطانیہ اور امریکہ کا قومی پھول ہے۔"@ur .
  "جواہر لعل نہرو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے رہنماء اور تحریک آزادی ہند کے اہم کردار تھے۔ نہرو 14نومبر 1889ء میں پیدا ہوۓ۔ وہ 1947ء سے 1964ء تک بھارت کے وزیر اعظم رہے۔ بھارت میں جمہوری نظام کو مستحکم کرنے میں ان کا کردار ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے ضمن میں وہ اتنے پرجوش نہ تھے۔"@ur .
  "الحدود الشماليہ شمالی سرحد کے نام پکارا جانے والا یہ صوبہ سعودی عرب کا شمالی صوبہ ہے، جو عراق سے ملحق ہے۔ صوبہ کے مغرب میں سعودی صوبہ الجوف، جنوب میں حائل، جنوب مشرق میں الشرقیہ اور مشرق اور شمال میں عراق واقع ہے۔ صوبہ کا کل رقبہ 127,000 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 237,100 ہے۔ صوبائی صدرمقام عرعر ہے۔"@ur .
  "الباحہ جنوبی سعودی صوبہ ہے جسکے مشرق میں سعودی صوبہ عسیر واقع ہے جبکہ باقی تین اطراف شمال، مغرب اور جنوب سے صوبہ الحجاز سے گھرا ہوا ہے۔ صوبہ کا کل رقبہ 15,000 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 459,200 ہے۔ صوبائی صدرمقام صوبہ کے نام پر ہے شہر الباحہ ہے، دوسرا اہم شہر بلجرشي ہے، جہاں مشہور زمانہ قدیم منڈی \"سوق السبت (sooqe as-sabt)\" لگائی جاتی ہے۔ منڈی یا بازار کس زمانہ سے لگایا جا رہا ہے کسی کو معلوم نہیں تاہم بازار کا آغاز نماز فجر کے بعد ہی صبح پانچ بجے کر دیا جاتا ہے، اور کاروبار دوپہر تک جاری رہتا ہے۔ پورے علاقہ کے لوگ ہاتھ سے بنی اشیاء کی خریدوفروخت کرتے ہیں۔ علاقہ کے دیگر اہم شہروں میں طائف، بیشا، ابہا، اور الکنفندہ شامل ہیں۔ علاقہ میں رہائشی قبائل میں غمد اور ظہران شامل ہیں۔"@ur .
  "صوبہ الجوف شمالی سعودی صوبہ ہے جسکے مشرق میں سعودی صوبہ الحدود الشمالیہ، جنوب مشرق میں صوبہ حائل، جنوب میں صوبہ تبوک اور مغرب میں اردن واقع ہے۔ علاقہ کا کل رقبہ 139,000 مربع کلومیٹر آبادی لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ ہے۔ صوبائی دارالحکومت الجوف (شہر) ہے۔"@ur .
  "المدینہ سعودی عرب کے مغربی صوبوں میں سے ایک ہے جو بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ہیں۔ صوبہ کے شمال میں سعودی صوبہ تبوک، مشرق میں صوبہ حائل اور صوبہ القصیم، جنوب میں صوبہ الحجاز اور مغرب میں بحیرہ احمر واقع ہے۔ صوبہ کا کل رقبہ 173,000 مربع کلومیٹر اور آبادی 1,310,400 ہے۔علاقائی صدر مقام مقدس شہر مدینہ ہے۔ دیگر اہم شہروں میں ينبع البحر، العلا، المھد، بدر، خيبر اور الحناكيہ شامل ہیں۔"@ur .
  "القصيم مرکزی سعودی عرب کا صوبہ ہے جسکے مشرق اور جنوب میں سعودی صوبہ الریاض، شمال میں صوبہ حائل، اور مغرب میں صوبہ المدینہ واقع ہے۔ صوبہ کا کل رقبہ 65,000 مربع کلومیٹر آبادی لگ بھگ ساڑھے نو لاکھ ہے۔ صوبائی صدرمقام بریدہ ہے۔ صوبہ دنیا بھر میں کھجوروں کی پیداوار کا سب سے بڑا مرکز ہے اور بریدہ میں کھجوروں کی سالانہ تقریب کی صورت میں ایک بڑی منڈی منعقد کی جاتی ہے جہاں پوری دنیا سے خاص کر عرب اور خلیج کے ممالک اپنی سال بھر کی ضروریات کے لیے کھجوریں خریدتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہاں ہی دنیا کی سب سے بڑی اونٹوں کی منڈی منعقد ہوتی ہے۔ دیگر شہروں میں عنيزہ، الرس، المذنب، البكيريہ ا البدائح، الأسياح، النبھانيہ، عيون الجواء، رياض الخبراء اور الشماسيہ شامل ہیں جو زیادہ تر زرعی ہیں۔"@ur .
  "عسیر"@ur .
  "الریاض سعودی عرب کا مرکزی صوبہ ہے جسکے مشرق و شمال مشرق میں سعودی صوبہ الشرقيہ، شمال مغرب میں صوبہ القصيم مغرب میں صوبہ المدینہ و صوبہ الحجاز، جنوب مغرب میں صوبہ عسير اور جنوب میں صوبہ نجران واقعہ ہے۔ صوبہ کا کل رقبہ 412,000 مربع کلومیٹر اور آبادی 1999ء میں 4,485,000 تھی۔ صوبائی صدر مقام ریاض ہے جو قومی دارالحکومت بھی ہے۔ دیگر اہم شہروں میں الدوادمي، القويعيہ، الافلاج، سدير، شقراء، عفيف، ضرماء، رماح، حريملاء، الغاط، الخرج، المجمعہ، الحريق، وادي الدواسر، الزلفي، حوطہ تميم، السليل، المزاحميہ، ثادق شامل ہیں۔"@ur .
  "الشرقیہ سعودی عرب کا مشرقی صوبہ ہے جسکی سرحدیں کویت، قطر، متحدہ عرب امارات، اومان اور یمن سے ملتی ہیں۔ اندرونی طرف صوبہ الریاض اور صوبہ نجران واقع ہیں۔ علاقہ کا رقبہ 710,000 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 3,360,157 تھی۔ صوبائی صدر مقام دمام ہے، اور دمام سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر دوسرا بڑا شہر الخبر واقعہ ہے، جو کاروباری مرکز اور بندرگاہ ہے۔ بین الاقوامی آمدورفت کے لیے شاہ فہد پل (The King Fahd Causeway)کے ذریعہ صوبہ کو بحرین سے ملایا گیا ہے۔ الاحساء، القطيف، الخفجي، بقيق، الجبيل، حفر الباطن، راس تنورہ، النعيريہ، قريہ العليا شامل ہیں۔"@ur .
  "حائل"@ur .
  "جازان"@ur .
  "صوبہ مکۃ المکرمہ"@ur .
  "موہن داس کرمچند گاندھی بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔ انہوں نے ستیہ گرہ کو اپنا ہتیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقئہ کار ہنددستان کی آزاد کی وجہ بنی۔ اور ساری دنیا کے لئے حقوق انسانی، اور آزادی کے تحاریک کےلئے روح رواں ثابت ہوئی۔ بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو جی کہا جاتا ہے۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے بابائے قوم(راشٹر پتا) کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ گاندھی کی یوم پیدائش (گاندھی جینتی) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ 30 جنوری 1948 کو ایک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے انکا قتل کر دیا۔ جنوبی افریقہ میں وکالت کے دوران، رہائشی ہندوستانی فرقہ کے شہری حقوق کی جدوجہد کے لئے سول نافرمانی کا استعمال پہلی بار کیا۔ 1915ء میں ہندوستان واپسی کے بعد، انہنوں نے کسانوں اور شہری مزدوردں کے ساتھ بےتحاشہ زمین کی چنگی اور تعصب کے خلاف احتجاج کی۔ 1921ء میں انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے بعد، گاندھی ملک سے غربت کم کرنے ، خواتین کے حقوق کو بڑھانے ، مذہبی اور نسلی خیرسگالی، چھواچھوت کے خاتمہ اور معاشی خود انحصاری کا درس بڑھانے کی مہم کی قیادت کی. "@ur .
  "صوبہ نجران سعودی عرب کا ایک صوبہ ہے جو یمن کی سرحد کے ساتھ ملتا ہے۔ اس کا مشہور شہر نجران ہے۔ اس کی زیادہ تر آبادی قبیلہ سلیمان سے تعلق رکھتی ہے جو اہل تشیع ہیں۔ سعودی عرب کے بادشاہ عبدالعزیز جب نجران کو فتح نہ کر سکا تو اس نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ اپنی مذہبی آزادی برقرار رکھے کی شرط پر سعودی عرب میں شامل ہو جائیں چنانچہ نجران سعودی عرب کا حصہ بن گیا۔ اپریل 2004ء میں وہاں کے اہل تشیع نے سعودی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا کیونکہ سعودی حکومت اپنے معاہدے سے پھر گئی تھی۔"@ur .
  "صوبہ تبوک سعودی عرب کا ایک صوبہ ہے"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "پیدائش:1925 انتقال:جنوری 2007 مشہور امریکی کالم نگار اور مزاح نگار۔ 1925 میں نیویارک میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے والد کا کاروبار ناکام ہونے کے بعد کئی برس یتیم خانے میں گزارے۔ چالیس سال تک کالم نگاری سے وابستہ رہے اور تینتیس کتابیں تصنیف کیں۔ان کا پہلا کالم 1949 میں اس وقت شائع ہوا جب وہ پیرس میں رہائش پذیر تھے۔ انہوں نے امریکہ واپس آنے کے بعد ہزاروں کالم لکھے اور خاص طور امریکہ کے اعلیٰ طبقے کو اپنے طنز کا نشانہ بنایا۔بکوالڈ نے واشنگٹن کی زندگی اور وہاں کے حالات کے بارے میں اتنی خوبصورتی سے لکھا کہ لاکھوں پڑھنے والے ان کے مداح بن گئے اور ان کا نام سیاسی طنز کے مترادف سمجھا جانے لگا۔ آرٹ بکوالڈ نے اپنا عروج 1970 کی دہائی کے آغاز میں دیکھا جب ان کے کالم پانچ سو سے زائد امریکی اور غیر ملکی اخبارات میں شائع ہوئے۔ ان کا یہ جملہ بہت زیادہ مشہور ہوا ’اگر آپ کسی انتظامیہ کو طویل عرصے تک نشانہ بنائے رکھیں تو وہ آپ کو اپنا رکن منتخب کر لے گی‘ بکوالڈ کو 1982 میں ان کے نمایاں تبصرے پر پولٹزر انعام بھی دیا گیا۔ 1990 کے آغاز میں انہوں نے پیراماؤنٹ پیکچرز پر مقدمہ دائر کیا اور دعویٰ کیا کہ امریکہ میں آنے والی ایڈی مرفی کی فلم ’کمنگ ٹو امریکہ‘ کا مرکزی خیال ان کی تحریروں سے لیا گیا تھا۔ انہوں نے اس مقدمے میں نو لاکھ ڈالر جیتے۔ ان کی اس جیت کے بعد فلم بنانے والے کمپنیوں نے اس قانون کو تبدیل کیا کہ انہیں کسی کہانی کا بنیادی خیال پیش کرنے والے مصنف کو معاوضہ نہیں دینا ہو گا۔ اس نئے بنے والی قانونی شق کو غیر سرکاری طور پر بکدلڈ شق کے نام سے پکارا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش:1932 انتقال: 17 جنوری 2007ء بروز بدھ اردو کے نامور شاعر۔بھوپال میں پیدا ہوئے۔قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان نقل مکانی کرکے لاڑکانہ منتقل ہوگیا اور پھر کچھ عرصے کے بعد حیدرآباد میں رہائش اختیار کی۔ آخر میں وہ کراچی منتقل ہوگئے۔ محسن بھوپالی پیشے کے لحاظ سے انجینئر تھے اورسندھ حکومت میں ایگزیکیٹو انجینئر کے عہدے سے 1991 میں ریٹائر ہوئے۔لیکن ان کی وجہ شہرت بحرحال شاعری ہی رہی۔ دس کتابوں کے خالق تھے۔ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ ’شکست شب‘ انیس سو اکسٹھ میں منظر عام پر آیا۔ جس کے بعد ان کا دوسرا مجموعہ ’گرد مصافت‘ شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ’جستہ جستہ‘ ، ’نظمانے‘ اور ’ماجرہ‘ ان کے قابل ذکر مجموعے ہیں۔ انیس سو پچاس کے عشرے میں انہیں اس وقت شہرت ملی جب تحریک پاکستان کے رہنما عبدالرب نشتر نے ایک جلسے میں ان کا یہ شعر پڑھ کر سنایا: نیرنگیِ سیاستِ دوراں تو دیکھیئے منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے یہ شعر زبان زد عام ہوگیا اور محاورے کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ محسن بھوپالی کی شاعری میں ادب اور معاشرے کے گہرے مطالعے کا عکس نظر آتا ہے۔ انہوں نے جاپانی ادب کا اردو میں ترجمہ کیا اور ہائیکو میں بھی طبع آزمائی کی۔ اگر یہی ہے شاعری تو شاعری حرام ہے خرد بھی زیر دام ہے ، جنوں بھی زیر دام ہے ہوس کا نام عشق ہے، طلب خودی کا نام ہے ان کی شاعری کے موضوعات معاشرتی اور سیاسی حالات ہوتے تھے۔ ان کے ایک قطعے کو بھی خوب شہرت حاصل ہوئی۔ جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے مے خانے کی توہین ہے رندوں کی ہتک ہے کم ظرف کے ہاتھوں میں اگر جام دیا جائے ہم مصلحت وقت کے قائل نہیں یارو الزام جو دینا ہو، سر عام دیا جائے 1988 میں ان کے گلے کے سرطان کا کامیاب آپریشن کیا گیا ۔ اس کے بعد انہیں بولنے میں دشواری ہوتی تھی مگر اس کے باوجود بھی انہوں نے زندگی کے معمولات جاری رکھے اور مشاعروں میں شرکت کرتے اور شعر پڑھتے رہے۔کراچی میں نمونیا کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "نجران سعودی عرب کے صوبہ نجران کا ایک شہر ہے جو یمن کی سرحد کے قریب ہے۔ نجران اگرچہ 4,000 سال قدیم ہے اور اس پر کچھ عرصہ قدیم رومن افواج کا قبضہ بھی رہا مگر اس کو 1965ء میں نئے شہر کا درجہ دیا گیا اور اب وہ سعودی عرب کے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی صرف 25 سال کے عرصہ میں ڈھائی گنا بڑھ کر 2004ء میں ڈھائی لاکھ کے قریب ہو گئی جو 1974ء میں ایک لاکھ سے کچھ کم تھی۔ اس کے زیادہ تر باشندے قحطانی قبیلہ کی شاخ بنویام سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس شہر میں اسلام کی آمد سے پہلے یہودی اور عیسائی آباد تھے مگر 524ء میں یہودیوں نے نجران کے عیسائیوں کا شدید قتل عام کیا تھا جو اسلام سے پہلے کی بات ہے۔ یہودی یوسف ذونواس نے، جو آخری حمیری یہودی بادشاہ تھا، 524ء میں یہاں قبضہ کر کے کہا کہ یا تو تمام عیسائی یہودی بن جائیں یا نجران چھوڑ دیں یا پھر قتل ہو جائیں۔ آج کل اس کی زیادہ آبادی اہل تشیع سے تعلق رکھتی ہے۔ سعودی عرب کے بادشاہ عبدالعزیز ابن سعود جب نجران کو فتح نہ کر سکا تو اس نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا کہ وہ اپنی مذہبی آزادی برقرار رکھنے کی شرط پر سعودی عرب میں شامل ہو جائیں چنانچہ نجران سعودی عرب کا حصہ بن گیا۔ اپریل 2004ء میں وہاں کے اہل تشیع نے سعودی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا آغاز کیا۔ کیونکہ سعودی حکومت اپنے معاہدے سے پھر گئی تھی۔ اس شہر کے قریب قدیم آبادیوں کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ جن میں سے ایک الالخدود کے آثار ہیں جو نجران شہر کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur .
  "زعفران کا دوسرا نام کیسر ہے۔ کیسر کشمیر سے آیا ہے جہاں اسکی کاشت عام اور کاروباری پیمانے پر ہوتی ہے اور اسکی وجہ سے وادی کشمیر اسکے رنگوں میں کھو جاتی ہے۔ کیسر پودے کے علاوہ انسانی نام کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ کیسر ہمارے گیتوں اور محاوروں میں رچا ہوا ہے۔ پنجابی گیت: چنی کیسری تے گوٹے دیاں تاریاں اسکی عام مثال ہے۔ زعفران کا پودا پیاز سے ملتا جلتا 45 سنٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔ تجارتی زعفران پھولوں کے خشک حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ دنیا کی قیمتی تین بوٹیوں میں سے ایک ہے۔ زعفران کا استعمال انگریزی ادویات کی بجائے دیسی ادویات میں زیادہ ہوتا ہے۔ زعفران میں ایک لازمی نباتاتی تیل ہوتا ہے جو تارپین، الکوحل اور ایسٹرز پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے دیگر اجزاء میں کیروسین اور پکروکروسین شامل ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1932 انتقال:25 ستمبر 2006ء جنوبی بھارت اور ماضی کی مشہور بالی وڈ اداکارہ ۔تھرو اننتا پورم میں پیدا ہوئیں۔انہوں نےکلاسیکی رقص میں مہارت حاصل کی۔ اپنے فلمی سفر کا آغاز انہوں نے جنوبی بھارت کی فلموں سے کیا۔ انہوں نے تمل ملیالم ، تیلگو اور کنڑ زبانوں میں کئی کامیاب فلمیں کیں۔ لیکن بالی وڈ کی شہرت انہیں ممبئی کھینچ لائی۔ انیس سو ستاون میں انہوں نے بالی وڈ فلم میں بننے والی فلم 'پائل' میں کام کیا۔ اس کے بعد وہ بابو بھائی مستری کی فلم 'مہابھارت' کی ہیروئین بنیں لیکن انہیں زیادہ شہرت راج کپور کی فلم 'جس دیش میں گنگا بہتی ہے' سے ملی جس میں ان کے حسن کے ساتھ ان کے کلاسیکی رقص نے لوگوں کو دیوانہ بنا دیا۔ راجکپور کے ساتھ انہوں نے فلم 'میرا نام جوکر' میں بھی کام کیا تھا۔ راج کپور کے علاوہ پدمنی نے راج کمار اور دیو آنند کے ساتھ بھی فلمیں کیں لیکن ڈاکٹر ٹی کے رامچندرن کے ساتھ شادی کے بعد انہوں نے فلموں کو خیر باد کہہ دیا اور امریکہ جا بسیں۔ فلمیں چھوڑنے کے بعد رقص کو وہ اپنی زندگی سے نہیں نکال سکیں اور 1977 میں انہوں نے نیو جرسی میں ’پدمنی سکول آف فائن آرٹس‘ کی بنیاد ڈالی۔ یہاں انڈین کلاسیکی رقص کی تعلیم دی جاتی ہے اس کا شمار امریکہ کے بڑے اور قدیم سکول میں کیا جاتا ہے۔چنئی مدراس میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:30 ستمبر 1922 انتقال:27 اگست 2006ء بروز اتوار بھارتی فلم انڈسٹری کے مشہور ہدایت کار ۔ کلکتہ میں پیدا ہوئے۔’رشی دا‘ کے نام سے مشہور رشی کیش نے ممبئی میں اپنے فلمی کیریئر کا آغاز نامور ہدایت کار بمل رائے کے ساتھ کیا ۔ انہوں نے چھیالیس سے زیادہ فلموں کی ہدایت کاری کی ۔ ان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلموں میں ’آنند‘، ’ابھیمان‘، ’اصلی نقلی‘، ’گڈی‘، ’خوبصورت‘، ’چپکے چپکے‘ اور ’گول مال‘ بہت مقبول ہوئیں۔ رشی دا نے ہندی سنیما کو ایک نئی جہت دی ہے۔ سماجی مسائل کو انہوں نے بہت خوبصورتی کے ساتھ پردے پر پیش کیا۔اس کے لئے ان کی فلم ’ستیہ کام‘ کی مثال دی جا سکتی ہے۔رِشی دا ایک سلجھے ہوئے انسان تھے ۔ان میں طنز و مزاح کمال کا تھا۔ انہوں نے جو کامیڈی فلمیں بنائی ہیں اس سے ان کے ذوق کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔فلموں بہترین کارنامے کے سبب رِشی دا کو انیس سو نناوے میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا ۔انہیں سن دو ہزار میں پدم وبھوشن اور انیس سو ساٹھ میں فلم ’انورادھا‘ پر صدرِ جمہوریہ میڈل بھی دیا گیا ۔ ممبئی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 16 جنوری 1926ء انتقال:28 جنوری 2007 بروز اتوار بالی وڈ کے مشہور موسیقار۔ لاہور میں پیدا ہوئے۔ موسیقی کے جنون نے انہیں تعلیم مکمل کرنے نہیں دی۔ اپنا کیریر انہوں نے آل انڈیا ریڈیو جالندھر سے شروع کیا۔ فلموں میں پہلے انہوں نے پس منظر موسیقی دی اور اس کا موقع انہیں ’کنیز‘ فلم سے ملا۔ لیکن جب انہوں نے فلموں میں موسیقی دینی شروع کی تو لوگوں کو مسحور کر دیا۔ گرودت کی فلم ’ آرپار‘ سے لوگوں نے انہیں پہچانا۔ اس فلم کے نغمے بہت مقبول ہوئے۔ فلم ’تم سا نہیں دیکھا‘، ’ہاوڑا برج‘، ’مسٹر اینڈ مسز 55‘ ، ’کشمیر کی کلی‘، ’میرے صنم‘، ’سونے کی چڑیا‘، ’پھاگن‘، ’باز‘، ’ایک مسافر ایک حسینہ‘ ان کی چند فلمیں تھیں جن کے نغمے جاوداں بن گئے۔ ’اڑیں جب جب زلفیں تیری‘، ’بابو جی دھیرے چلنا‘ اور ’لے کے پہلا پہلا پیار‘ جیسے نغموں نے عوام میں بہت مقبولیت حاصل کی۔ اس کے بعد تو ان کے پاس فلموں کی لائن لگی لیکن وہ ایک سال میں ایک ہی فلم کے لیے موسیقی دیتے تھے۔ کام کے تئیں اس لگن کی وجہ تھی کہ آج بھی ان کے نغمے لوگ گنگناتے ہیں۔ مسٹر نیر نے لتا منگیشکر سے کبھی کوئی گیت نہیں گوایا تھا۔ اسی لیے آشا بھوسلے اور گیتا دت کو وہ گیت ملے جو ان کی اپنی زندگی کے یادگار نغمے بنے۔ مرحوم گلوکار محمد رفیع نیر صاحب کے چہیتے تھے۔ انہوں نے اپنے زیادہ نغمے رفیع سے ہی گوائے۔ حالانکہ انہوں نے مکیش اور مہیندر کپور کو بھی موقع دیا۔’نیا دور‘ ان کی وہ فلم تھی جس میں موسیقی دینے کے لیے انہیں 1957 میں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1931 انتقال: 2006ء بالی وڈ کے مشہور فلسماز۔صوبہ سندھ کے رہنے والے تھے۔ تقسیم کے بعد سپی ممبئی آ گئے اور انہوں نے یہاں کالج کی تعلیم مکمل کی۔ فلمسازی کا کام انہوں نے 1959سے شروع کردیا تھا۔ انہوں نےاس دورمیں کامیاب فلمسازوں کے ساتھ کام کیا ان میں اس دور کے فلمساز گرودت کا نام سر فہرست ہے۔این این سپی کی پہلی فلم ’ قاتل ‘ تھی جس کے ہیرو پریم ناتھ تھے۔ سپی کو ایکشن اور سسپنس سے بھر پور فلمیں بنانے کا شوق تھا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نےایسی کئی فلمیں بنائیں اور وہ کامیاب بھی ہوئیں۔ ان کی کامیاب فلموں کی فہرست طویل ہے جس میں ’کالی چرن‘ ،’ فقیرا‘، ’سرگم‘ ، ’میری جنگ‘ ، ’وہ کون تھی‘ ، ’شطرنج‘ ، ’چور مچائے شور‘ ، ’دیوتا‘ وغیرہ شامل ہیں۔ حالیہ برس ں میں این این سپی اپنی بیماری کی وجہ سے فلم انڈسٹری سے دور ہو گئے تھے۔انہوں نےانیس سو ننانوے میں آخری فلم’سلسلہ ہے پیار کا‘ بنائی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی۔ این این سپی کو بالی وڈ کا لیجنڈ کہا جا تا ہے۔ انہوں نے کئی کامیاب فلمیں بنائیں۔ان کے ساتھ ایسے کئی ہدایت کاروں نے کام کیا جو آج بھارتی فلم انڈسٹری کے کامیاب فلمساز بن چکے ہیں۔ان میں سبھاش گھئی کا نام قابل ذکر ہے۔ممبئی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "سندھ کےنامور، عوامی اور انقلابی شاعر ۔ ٹنڈو محمد خان کے قریب جنہان سومرو گاؤں میں میں پیدا ہوئے۔ والد کے انتقال کی وجہ سے وہ چوتھی جماعت سے آگے نہیں پڑھ سکے تاہم ان کا مطالعہ اور مشاہدہ بہت وسیع تھا۔ انہوں نے سولہ سال کی عمر میں رومانوی شاعری شروع کی اور بعد میں عوامی اور انقلابی شاعری کرنے لگے۔ ان کی نظمیں انیس سو پینسٹھ کے بعد مختلف جرائد میں چھپنا شروع ہوئیں۔ ان کی شاعری کا محور سندھ اور سندھ کے لوگ رہے۔ منشی کے چار مجموعہ کلام دھونرے ڈینہن دھاڑا (دن دہاڑے ڈاکے)، گوندر ویندا گذری (غمِ دن ڈھل جائیں گے)، دھرتی دین دھرم اور پیغام، مظلوم، شائع ہو چکے ہیں۔ انقلابی شاعری عوامی لہجے، لوک موسیقیت اور دھن کی وجہ سےبیحد مقبول ہوئی۔ منشی کی شاعری سندھ کے سیاسی کارکنوں کے لیے ہمیشہ جذبہ اور حوصلہ دلانے کا باعث رہی۔ وہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے بڑے معتقد تھے اور جب وہ مخصوص انداز میں بھٹائی کا کلام پڑھتے تھے تو سننے والوں پر وجد کی سی کیفیت طاری ہو جاتی تھی۔ ان کی آواز میں تحت کلام کے انداز میں بھٹائی کی شاعری ریڈیو پاکستان اور بعض دیگر ثقافتی اداروں نے ریکارڈ کی۔ محکمۂ ثقافت سندھ نے ان کی آواز اوردھن میں گائی ہوئی بھٹائی کی شاعری انٹرنیٹ پر بھی جاری کی تھی۔ منشی شاعروں کے اس مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتے تھے جو کتب میں چھپوا کر الماریوں میں بند رکھنے کیلیے شاعری نہیں کرتے تھے بلکہ ایسی شاعری کرتے تھے جو واقعی گائی بھی جاسکے۔ ابراہیم منشی شروع سے ہی قوم پرست سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ سندھی قوم پرست رہنما جی ایم سید کے بڑے معتقد تھے، چھ مرتبہ مختلف ادوار میں قید رہے۔دل کے عارضے میں مبتلا تھے لیکن غربت کی وجہ سے علاج نہ کرا سکے۔ جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1932 انتقال: 2007ء ہندی کے مشہور ادیب۔ منی پور میں پیدا ہوئے۔ کملیشور کی مشہور کتاب ’کتنے پاکستان‘ برصغیرمیں نہایت مقبول رہی۔انہوں نے تقریباً دس ناول، کئی مختصر کہانیاں اور کئی کتابوں کی تصنیف کی ہے۔ان کی تصنیف میں موضوع سے لے کر لکھنے کے انداز میں تنوع پایا جاتاہے۔انہوں نے فلموں کا سکرین پلے اور سکرپٹ بھی لکھیں ۔ ان کے مشہور ادبی کارناموں میں ' آندھی‘، ’لوٹے ہوئے مسافر‘، ’تیسرا آدمی‘، ’کہرا‘ اور ’ماس کا دریا‘ شامل ہے۔کملیشور کی ادبی خدمات کے لیے ہندوستانی حکومت نے انہیں سال دوہزار چھ میں اعلی شہری اعزاز پدم بھوشن سے نوازہ گیا۔ان کے مشہور ناول ’ کتنے پاکستان کے لیے‘ انہیں سنہ دو ہزار تین میں ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ سے نوازہ گیا ۔"@ur .
  "پیدائش: 25 جنوری، 1945ء وفات: 8 جنوری، 2007ء سندھ کے معروف ترقی پسند شاعر، محقق اور ادیب ۔ لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔انور پیرزادہ نے عملی زندگی کا آغاز درس و تدریس سے کیا۔ تاہم بعد میں انہوں نے پاکستان ایئر فورس میں شمولیت اختیار کر لی۔ مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن کے دوران وہ چٹاگانگ میں تعینات رہے۔ اس پر آشوب دور کی صورتحال کے بارے میں ایک دوست کو لکھے گئے خط میں انہوں نے مشرقی پاکستان کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کیا۔ لیکن ان کا خط حکام کے ہاتھ لگ گیا اور انہیں کورٹ مارشل کے ذریعے ایئر فورس کی ملازمت سے برخاست کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ صحافت کے پیشہ سے منسلک ہو گئے۔ بائیں بازو کے نظریات رکھنے کے باعث وہ کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان سے وابستہ تھے۔ ضیاء دور میں انہیں ایک بار پھر قید و بند کا سامنا کرنا پڑا۔ جیل میں انہوں نے صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی کے کلام کا مطالعہ کیا اور اس پر تحقیق کے ذریعے ان کی شاعری کو بائیں بازو کے نظریات کے تحت سمجھنے کا طرز فکر متعارف کرایا۔ اپنی اس کاوش کی وجہ سے انہیں سندھ میں ترقی پسند سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں میں مقبولیت حاصل ہو گئی۔ ان کا تعلق ضلع لاڑکانہ کے دیہات بلھڑیجی سے تھا، جو ترقی پسند سیاستدانوں اور ادیبوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی الگ پہچان رکھتا تھا۔ بلھڑیجی کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سابق سوویت یونین سے تعلیم حاصل کی اور شاید اسی وجہ سے اس گاؤں کو سندھ میں ’لٹل ماسکو‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ناقدین کے مطابق انور پیرزادہ کی ترقی پسند شاعری کے مجموعے ’اے چنڈ بھٹائی کھی چئجاں‘ (اے چاند بھٹائی کو کہنا) نے سندھی ادب کو تازگی بخشی۔ وہ سندھ کے آثار قدیمہ میں بھی گہری دلچسپی لیتے رہے۔ انہوں نے دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ اس کے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے لیکر سمندر میں شامل ہونے تک کا سفر بھی کیا۔"@ur .
  "انتقال:اپریل 2004ء ماحولیات اور ترقیاتی شعبے میں کام کرنے والی معروف پاکستانی صحافی ۔سنیعہ حسین نے اسی کی دہائی میں پاکستانی صحافت میں کام شروع کیا تھا اور وہ اس دور میں ایک انتہائی قابل اور عمدہ ایڈیٹر مانی جاتی ہیں۔ وہ ڈان گروپ کے ایوننگر ’سٹار ‘ کے ہفتہ وار میگزین کی ایڈیٹر رہیں اور ان کے دور میں ’سٹار‘ نے سیاسی اور بلدیاتی موضوعات پر اعلی معیار کے کئی شمارے نکالے۔ اس زمانے میں ان کے ساتھ اخبار میں عمران اسلم، ظفر عباس، ادریس بختیار، مظہر عباس اور بینا سرور جیسے نامور صحافی بھی تھے۔ سنیعہ حسین نے اسی کی دہائی میں پاکستانی صحافت میں کام شروع کیا تھا اور وہ اس دور میں ایک انتہائی قابل اور عمدہ ایڈیٹر مانی جاتی ہیں۔ مشہور کار ٹونسٹ ’وائی ایل‘ یعنی یوسف لودھی بھی اس زمانے میں ’سٹار‘ سے منسلک رہے اور ان کے کارٹونز میں لمبی چوٹی والی قد آور خاتون سنیعہ پر ہی مبنی تھی۔ وہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں انسانی حقوق کے لیے اور خواتین پر تشدد کے خلاف سرگرم تھیں اور وہ انسانی حقوق کمیشن اور ویمنز ایکشن فورم کی پوری حمایت کرتی رہیں۔ ’سٹار‘ کے بعد سنیعہ ترقیاتی اور ماحولیاتی شعبے میں اشاعت اور کمیونکیشنز کا کام کرتی رہیں۔انہوں نے ماحولیاتی ادارے آئی یو سی این میں اس وقت کام کیا جب اس تنظیم نے ملک میں ماحولیات سے متعلق کئی اہم منصوبے شروع کیے۔ اس دور میں سنیعہ نے مختلف تربیتی ورکشاپس کے ذریعے ملک کے درجنوں صحافیوں کی ٹریننگ اور حوصلہ افزائی کی۔ اس کے بعد انہوں نے دو برس عالمی کمیشن برائے ڈیمز (ڈبل یو سی ڈی) میں کام کیا ۔اس کے بعد وہ نیپال گئیں جہاں وہ وہ ترقیاتی ادارے ’پانوس‘ کے لیے جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر رہیں۔ پچھلے ایک برس سے وہ اپنے شوہر لوئیس کے ساتھ برازیل میں رہائش پذیررہیں۔ سنیعہ حسین ایک انتہائی خوش مزاج اور ہمدرد انسان تھیں۔ کام میں سنجیدہ، باتوں میں ہنس مکھ اور دوستیوں میں بہت مخلص۔ دمے کے دورے کے بعد برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1934 انتقال:9 اکتوبر 2006ء ہندوستان کی دلت پارٹی بہوجن سماج پارٹی کے بانی اور دلت سیاست کے علمبردار ۔پنجاب کے روپڑ ضلع کے ایک گاؤں میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں جدید ہندوستان میں بھیم راؤ امبیڈکر کے بعد دلت سماج کا سب سے بڑا رہنما تصور کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے1970 کی دہائی میں دلت سیاست کا آغاز کیا، برسوں کی محنت کے بعد بہوجن سماج پارٹی کی تشکیل کی اور اسے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا-اپنے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے خود کبھی کوئی عہدہ قبول نہیں کیا۔کانشی رام اگرچہ ہمیشہ یہی کہا کرتے تھے کہ بہوجن سماج پارٹی کا واحد مقصد اقتدار حاصل کرنا ہے لیکن وہ ذات پات پرمبنی ہندوستانی معاشرے میں ہمیشہ دلتوں کے حقوق اور سماجی برابری کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ ان کی قیادت میں بی ایس پی نے1999 پارلیمانی انتخابات میں 14 سیٹیں حاصل کیں۔1995 مین اتر پردیش میں ان کی سیاسی شاگرد مایاوتی وزیر اعلی بنیں۔ بی ایس پی کا اثرآج اتر پردیش کے علاوہ پنجاب اور مدھیہ پر دیش تک پھیلایا۔کانشی رام ایک ماہر سیاست دان تھے اور دلتوں میں ان کا خاصا اثر رہا۔ وہ ایک بار اتر پردیش اور ایک بار پنجاب سے رکن پارلیمنٹ بھی چنے گئے۔انہوں نے شادی نہیں کی۔ فالج، ذیا بیطس اور اعصابی دیاؤ کے باعث ان کا انتقال ہوا"@ur .
  "پیدائش: مئی 1940 انتقال:فروری 2006ء انگریزی کے مشہور ناول نگار۔جن کے ناول پر ہالی وڈ کی مشہور فلم 'جاز' بنائی گئی ۔نیویارک میں پرورش پائی اور ہاووارڈ سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ کچھ عرصے کے لیے صدر لنڈن بی جانسن کی تقریریں لکھنے کے فرائص بھی انجام دیتے رہے۔ ناول ’جاز‘ کی 1974 میں پہلی اشاعت سے قبل انہوں نے صحافی کی حیثیت سے بھی کام کیا۔پیٹر بنچلے کو بچپن سے ہی شارکوں سے دلچسپی تھی اور ان کا بقپن جزیرہ نما نیٹاکیکٹ میں بھی گزرا ۔انکا ناول ’جاز‘ ایک ایسی بہت بڑی سفید شارک کے بارے میں ہے جس نے ایک شہر کو ہراساں کر رکھا ہے۔ اس ناول کی اب تک دو کروڑ جلدیں فروخت ہو ئیں۔ ان کے اس ناول پر فلم مشہور ڈائریکٹر سٹیون سپلبرگ نے بنائی اور انہوں نے اس فلم میں خود بھی ایک رپورٹر کا کردار ادا کیا۔انہیں سمندر اور سمندری حیاتیات سے گہری دلچسپی تھی اور ان کے دوسرے دو ناول ’دی ڈیپ‘ اور ’دی آئی لینڈ‘ بھی سمندر سے متعلق ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: ستمبر 1931 انتقال:جون 2005ء ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ۔ نیویارک میں پیدا ہوئیں۔این بینکرافٹ کا سب سے مشہور رول انیس سو سڑسٹھ کی فلم ’دی گریجیویٹ‘ میں تھا جس میں انہوں نے ’مسز روبِنسن‘ کا کردار ادا کیا۔ این بینکرافٹ کو پانچ مرتبہ فلمی عزاز ’آسکر‘ کے لیے نامزد کیا گیا اور ان کو یہ عزاز انیس سو تریسٹھ کی فلم ’دی مِریکل ورکر‘ کے لیے ملا۔ اس فلم میں انہوں نے ہیلن کیلر کی اُستانی کا کرادر ادا کیا۔این بینکرافٹ کی شادی ہالی وُڈ کے معروف مزاحیہ اداکار میل بروکس سے انیس سو چونسٹھ ہوئی تھی۔ کینسر کے مرض کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "ہجری تقویم کو اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ھجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ھوتے ھیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ یہ ایک قمری تقویم ہے یعنی مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع کیا جاتا ھے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔"@ur .
  "کابینہ پارلیمانی نظام حکومت کا ایک حصہ ہے ۔ کابینہ وزیروں پر مشتمل ہوتی ہے جسکی سربراہی عموما وزیر اعظم کرتا ہے۔ کابینہ بلواسطہ یا بلا واسطہ ایک پارلیمنٹ کے تحت کام کرتی ہے۔"@ur .
  "پارلیمانی نظام میں وزیر اعظم کابینہ کا سب سے بڑا وزیر ہوتا ہے۔ زیادہ تر وزیر اعظم کو کابینہ کا صدارتی رکن مانا جاتا ہے اور وہ کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔ یہ عہدہ عموماً کسی سیاست دان کے پاس ہوتا ہے۔ جبکہ چند نظام، خاص طور پر نیم صدارتی نظام حکومت میں، وزیر اعظم ایسا عہدیدار ہوتا ہے جو صدر کے احکامات کو نافذ کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ اکثر و بیشتر وزیر اعظم پارلیمان کا رکن ہوتا ہے۔ حالانکہ وزارت عظمٰی کاجدید عہدہ برطانیہ میں تخلیق کیا گیا لیکن لفظ \"وزیر اعظم\" کا پہلا استعمال 1624ء میں کارڈینل رشیلیو نے استعمال کیا جب انہوں نے شاہی کونسل کے سربراہ کو وزیر اعظم فرانس کا نام دیا۔ پاکستان کے آئین میں صدر اور وزیر اعظم دونوں کا ذکر کیا گیا ہے۔"@ur .
  "رنی میڈ (Runnymede) کا تاریخی مقام انگلستان میں لندن سے جنوب مغرب کی طرف 20 میل کے فاصلے پر دریائے ٹیمز کے کنارے سمرسٹ کے ضلع میں واقع ہے۔ 1215 میں انگریزوں نے اپنے قانون سے بالاتر ہونے کی کوششوں میں مبتلا بادشاہ جان کو رنی میڈ کے میدان میں ایک دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کر دیا جس کے تحت بادشاہ نے اقرار کیا کہ وہ قانون سے بالاتر نہیں۔ اس دستاویز کا نام میگنا کارٹا ہے۔ اس واقع نے تاریخ برطانیہ اور تاریخ عالم پر گہرے اثرات مرتب کیۓ۔ آٹھ صدیوں سے ایک عام انگریز اس اعتماد میں ہے کہ قانون کے سامنے وہ اور اسکا بادشاہ برابر ہیں۔ یوں ایک عام آدمی اور ریاست کے درمیان کوئی تنازعہ نہ رہا اور ہر انگریز خواہ وہ دنیا میں کہیں بھی تھا اسکی اپنے وطن سے وفاداری اور قربانی کا جزبہ غیر متزلزل تھا۔ رنی میڈ کا میدان جنگ دو بادشاہوں کی جنگ کے بجاۓ مطلق العنا نیت اور قانون کے درمیان معرکے کی جگہ تھی اور یہ جنگ قانون اور انسانی حقوق نے جیت لی۔"@ur .
  "رباعی عربی کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی چار چار کے ہیں۔ شاعرانہ مضمون میں رباعی اس صنف کا نام ہے جس میں چار مصرعوں میں ایک مکمل مضمون ادا کیا جاتا ہے۔ رباعی کا وزن مخصوص ہے ، پہلے دوسرے اور چوتھے مصرعے میں قافیہ لانا ضروری ہے۔ تیسرے مصرعے میں اگر قافیہ لایا جائے تو کوئی عیب نہیں۔ اس کے موضوعات مقرر نہیں۔ اردو فارسی کے شعرا نے ہر نوع کے خیال کو اس میں سمویا ہے۔ رباعی کے آخری دو مصرعوں خاص کر چوتھے مصرع پر ساری رباعی کا حسن و اثر اور زور کا انحصار ہے۔ چنانچہ علمائے ادب اور فصحائے سخن نے ان امور کو ضروری قرار دیا ہے۔ بعض نے رباعی کے لیے چند معنوی و لفظی خصوصیات کو بھی لازم گردانا ہے۔ عروض کی مختلف کتابوں میں رباعی کے مختلف نام ہیں۔ رباعی ، ترانہ ، اور دو بیتی بعض نے چہار مصرعی ، جفتی اور خصی بھی لکھا ہے۔"@ur .
  "خالد بن ولید حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سپہ سالار اور ابتدائی عرب تاریخ کے بہترین سپاہی تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے انتقال کے بعد انھوں نے ریاست مدینہ کے خلاف ہونے والی بغاوتوں کو کچلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد خالد بن ولید نے ساسانی اور بازنطینی سلطنتوں کو شکست دیکر نہ صرف مدینہ کی چھوٹی سی ریاست کو ایک عالمی طاقت میں تبدیل کردیا۔ بلکہ پہلے درجہ کے عالمی فاتحین میں بھی اپنے آپ کو شامل کرالیا۔"@ur .
  "داستان سیف الملوک ایک منظوم قصہ ہےـ یه داستان هے پری بدیع الجمال اور شہزاده سیف الملوک کی ـ پنجابی کے مشہور شاعر جناب میاں محمد بخش صاحب نے اس کو لکها ـ یه داستان صرف ایک کہانی هی نہیں هے ـ اس میں توحید کے پرچار کے علاوه سماج سدهار باتیں بهی هیں ـ اس داستان کے بہت سے اشعار اب پنجابی میں محاورات کے طور پر استعمال هوتے هیں ـ"@ur .
  "جامع ازہر مصر کے شہر قاہرہ کی ایک مسجد ہے۔"@ur .
  "بحیرہ روم کے مغربی جانب ایک واقع ایک وسیع سمندر جو جزیرہ نما بلقان اور جزیرہ نما اٹلی کو جدا کرتا ہے۔ اس کے مغربی ساحلوں پر اٹلی جبکہ مشرقی ساحلوں پر اٹلی کے چند علاقوں کے ساتھ ساتھ سلووینیا، کروشیا، بوسنیا و ہرزیگووینا، مونٹی نیگرو اور البانیہ واقع ہیں۔ اس کے ساحلی علاقوں پر اٹلی اور کروشیا کے مشہور ترین تفریحی مقامات ہیں۔ بحیرہ ایڈریاٹک کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 770 کلومیٹر (415 بحری میل، 480 میل) اور اوسط عرض 160 کلومیٹر (85 بحری میل، 100 میل) ہے۔ جنوب میں ایڈریاٹک کو بحیرہ ایونی نے جوڑنے والی آبنائے اوٹرانٹو کے مقام پر اس کی چوڑائی 85 سے 100 کلومیٹر کے درمیان ہے۔ بحیرہ کا کل سطحی رقبہ 60 ہزار مربع میل (160،000 مربع کلومیٹر) ہے۔ ایڈریاٹک کا شمالی علاقہ انتہائی کم گہرا ہے جبکہ اس کی اوسط گہرائی 240 میٹر ہے۔ زیادہ سے زیادہ گہرا مقام 1460 میٹر گہرا ہے۔"@ur .
  "اجاکیو فرانس کا ایک قصبہ ہے جو جزیرہ کورسیکا اور ملحقہ جزائر پر مشتمل علاقے کا دارالحکومت ہے۔ یہ جزیرہ کورسیکا کے مغربی ساحلوں پر مارسیلز سے 210 بحری میل جنوب میں واقع ہے۔ دنیا کے مشہور فاتحین میں سے ایک نپولین بوناپارٹ اسی شہر میں 1769ء میں پیدا ہوا اور اس کی جائے پیدائش آج بھی یہاں کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "جزیرہ نما اٹلی یا جزیرہ نما ایپنائن براعظم یورپ کے عظیم جزیرہ نماؤں میں سے ایک ہے جو شمال میں کوہ الپس سے جنوب میں وسطی بحیرہ روم تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ جزیرہ نما اپنی کشتی یا جوتے نما شکل کے باعث دنیا بھر میں معروف ہے اور اطالوی اسے Lo Stivale کے نام سے جانتے ہیں جس کے معنی جوتے کے ہیں۔ تقریباً تمام جزیرہ نما اٹلی میں شامل ہے جبکہ درمیان میں سان مرینو اور ویٹیکن سٹی کے آزاد چھوٹے علاقے ہیں۔ اس جزیرہ نما کی سرحدیں مغرب میں بحیرہ لیگوریئن اور بحیرہ ٹائرینیئن، جنوب میں بحیرہ آیونیئن اور مشرق میں بحیرہ ایڈریاٹک سے ملتی ہیں۔ جزیرہ نما کے وسط میں آپینینے کا سلسلۂ کوہ واقع ہے۔"@ur .
  "بحیرہ روم کا ایک بازو، جو اطالوی ریویئرا اور کورسیکا اور ایلبا کے جزائر کے درمیان واقع ہے۔ اس سمندر کی سرحدیں اٹلی، فرانس اور موناکو اور بحیرہ ٹائرینیئن اور بحیرہ روم سے ملتی ہیں۔ اس علاقے کا اہم ترین شہر جینووا ہے۔ اس کے شمال مغربی ساحل اپنے قدرتی حسن اور دلکش موسم کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ خلیج جینووا اس کا شمالی ترین حصہ ہے۔ اس سمندر میں مشرق کی جانب سے دریائے آرنو گرتا ہے اور کوہ آپینینے کے کئی دریا بھی اس میں گرتے ہیں۔ سمندر کی زیادہ سے زیادہ گہرائی کورسیکا کے شمال مغرب میں 9،300 فٹ (2،850 میٹر) ہے۔ اطالوی میں اسے Mar Ligure جبکہ فرانسیسی میں Mer Ligurienne کہتے ہیں۔"@ur .
  "گاشر برم -2 (Gasherbrum II) دنیا کا تیرھواں اور پاکستان کا پانچواں سب سے اونچا پہاڑ ھے۔ یہ قراقرم سلسلے میں واقع ھے۔ اس کی بلندی 8035 میٹر/ 26360 فٹ ھے۔ یہ پاکستان اور چین کے درمیان واقع ھے۔ اسے سب سے پہلے 1956 میں ایک آسٹریائی ٹیم کے موراویک، لارچ اور ویلن پارٹ نے سر کیا ۔"@ur .
  "نیچے ایک نئی سطر میں اپنا مشورہ ذیل کے طریقہ سے شامل کر دیں: غلط املا،صحیح املا یاد رہے کہ کوما سے پہلے اور بعد میں کوئی سپیس کریکٹر نہ ٹائپ کریں اور سطر کے آخر میں بھی کوئی سپیس کریکٹر نہ ٹائپ کریں۔ سطر سے پہلے * یا : کے نشانات کو استعمال نہ کریں۔"@ur .
  "مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ مقامی مسلمان اسے المسجد الاقصیٰ یا الحرم القدسی الشریف کہتے ہیں۔ یہ مشرقی یروشلم میں واقع ہے جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ یہ یروشلم کی سب سے بڑی مسجد ہے جس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مسجد کے صحن میں بھی ہزاروں افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 2000ء میں الاقصیٰ انتفاضہ کے آغاز کے بعد سے یہاں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔"@ur .
  "شمالی اسرائیل کا ایک شہر جسے انگریزی میں Acre جبکہ عبرانی میں Akko کہا جاتا ہے۔ اسرائیلی ادارۂ شماریات کے مطابق 2003ء کے اختتام تک شہر کی آبادی 45،600 تھی۔ یہ یروشلم سے 152 کلومیٹر دور واقع ہے۔ طویل عرصے تک یہ شہر \"کلیدِ فلسطین\" کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس شہر کا قدیم علاقہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے تعلیم، ثقافت و سائنس کے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیئے گئے علاقوں میں شامل ہے۔ نائٹس ہاسپٹلرز کے تعمیر کردہ قلعے کی بنیادوں پر عثمانیوں نے موجودہ قلعہ تعمیر کیا جو شہر کے آثار قدیمہ میں اہم مقام رکھتا ہے اور 20 ویں صدی کے بیشتر حصے میں یہ قید خانے کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ اس کے علاوہ بھی یہاں کئی قابل دید مقامات ہیں۔ بہائی مذہب کا قبلہ اور بہاء اللہ کا مقبرہ بھی یہیں واقع ہے۔"@ur .
  "بدعت بنیادی طور پر عربی لفظ \"بدعۃ\" سے ماخوذ ہے جو کہ \"بَدَعَ\" سے مشتق ہے جس کے معنی وجود میں لانا یا وقوع پزیر ہونا کے ہیں۔ کسی شے کے عدم سے وجود میں آنے کو بدعت کہتے ہیں۔ اس طرح بدعت کرنے والے فاعل کو مبتدع یا بدعتی اور عربی میں \"بَدِيع\" کہا جاتا ہے۔ لغوی اصطلاح میں بدعت کسی مفعول کے عدم سے وجود میں آنے اور مبتدع اُسے وجود میں لانے والے فاعل کیلئے استعمال ہوتا ہے، جیسا کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ترجمہ: (وہی اللہ) موجد (مبدع یا بدعتی) ہے آسمانوں اور زمین کا اس آیتِ میں اللہ نے آسمانوں اور زمین کے وجود میں آنے کا بیان کرتے ہوئے اپنی ذات کو آسمانوں اور زمین کا بدیع یعنی مبدع یا بدعتی (وجود میں لانے والا) کہا۔ اسی وجہ سے اللہ کا ایک صفاتی نام \"البَدِيع\" یعنی مبتدع(وجود میں لانے والا) بھی ہے۔ شرعی اصطلاح میں بدعت کا حکم ہر اُس فعل یا مفعول کیلئے استعمال ہوتا ہے جسکا وجود قرآن و سنت کی نص سے ثابت نہ ہو اور وہ مابعد قرآن و سنت ظاہر ہو۔"@ur .
  "لیزر ایک باہم پیوست اور یک رنگی روشنی کی شعاع خارج کرنے والی اختراع کو کہا جاتا ہے۔ لیزر کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے کہ ایک ایسا بصری منبع ہوتا ہے جو فوٹونز کا ایک ہم بستہ (coherent) ستون خارج کرتا ہے۔"@ur .
  "انگولہ جسے جمہوریہ انگولہ کے نام سے جانا جاتا ہے، وسطی افریقہ کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ اس کے جنوب میں نمیبیا، شمال میں جمہوریہ کانگو، مشرق میں زیمبیا جبکہ مغرب میں بحر اوقیانوس موجود ہے۔ اس کا دارلحکومت لوانڈا ہے۔ 16ویں صدی سے 1975 تک انگولہ پرتگال کی نو آبادی رہا ہے۔ آزادی کے بعد 1975 سے 2002 تک انگولہ میں انتہائی خونریز خانہ جنگی جاری رہی ہے۔ صحرائے صحارا کے علاقے میں تیل اور ہیروں کی پیداوار کے لئے انگولا دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ تاہم اوسط عمر اور بچوں کی شیرخوار عمر میں شرحِ اموات دنیا بھر میں سب سے بلند شرح والے ملکوں میں سے ایک ہیں۔ اگست 2006 میں مختلف چھاپ مار گروہوں کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جو اب بھی لاگو ہے۔"@ur .
  "اوپیک (Organization of the Petroleum Exporting Countries ۔OPEC) پٹرول برامد کرنے والے ملکوں کی ایک عالمی تنظیم ہے۔ اس میں الجیریا (الجزائر) ، انگولا ، انڈونیشیا ، ایران ، عراق ، کویت ، لیبیا ، نائجیریا ، قطر ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور وینیزویلا شامل ہیں۔ اوپیک کا بنیادی مقصد تیل کی عالمی منڈی میں قیمت کو متوازن کرنا اور مناسب مقدار تک بڑھانا شامل ہے۔ ستر کی دھائی میں تیل کی عالمی منڈی میں اوپیک نے بڑی طاقت حاصل کر لی مگر اسی کی دھائی میں یہ طاقت کم ہو گئی اور اوپیک ایک کمزور ادارہ رہ گیا۔ اس کا مرکزی دفتر آسٹریا کے شہر ویانا میں ہے اگرچہ آسٹریا اس کا ممبر نہیں ہے۔"@ur .
  "نجف (عربی میں النجف) عراق کا ایک شہر ہے جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے روضہ کے حوالے سے مشہور ہے۔نجف بغداد سے 160 کلومیٹر دور ہے۔ اور پرانے کوفہ شہر سے قریب ایک اونچے علاقے میں ہے۔ نجف کا لفظی مطلب ہی اونچی جگہ ہے۔ اس کی آبادی 2006 میں چھ لاکھ سے زائد تھی۔"@ur .
  "نوریہ ؛ کو انگریزی میں photon کہا جاتا ہے اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ نور کے ذرات ہوتے ہیں یعنی ایسے بنیادی ذرات کہ جن سے ملکر روشنی وجود میں آتی ہے۔ طبیعیات میں اسکی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ نوریہ سے مراد ایک ایسے بنیادی ذرے کی ہوتی ہے کہ جو برقناطیسی مظہر کا باعث ہوتا ہے۔ یہ برقناطیسی تفاعلات میں ایک بنیادی کردار ادا کرتا ہے اور اسی کی وجہ سے تمام اقسام کی روشنی یا نور وجود پاتا ہے۔ ایک نوریہ کی نہ تبدیل ہونے والی یعنی یکساں کمیت (invariant mass) ، صفر ہوتی ہے اور یہ ایک مستقل رفتار c سے سفر طے کرتا ہے جو کہ ظاہر ہے کہ نور یا روشنی کی رفتار کہلاتی ہے۔ اگرچہ ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی مادے کی موجودگی کے باعث اسکی رفتار میں کمی واقع ہوجاۓ (یعنی مختلف مادوں میں اسکی حرکت کی رفتار مختلف ہوسکتی ہے) اسکے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی مادے سے گذرتے ہوئے یہ اپنی تمام کی تمام توانائی منتقل کرتے ہوئے اپنی رفتار بالکل کھو بیٹھے اور اس مادے میں جذب ہوجاۓ ، ایسا کرتے وقت منتقل ہونے والی توانائی اس نوریہ کی اپنی توانائی اور اسکے معیار حرکت (momentum) کے تناسب سے ہوتی ہے۔ دیگر تمام quanta کی طرح ، نوریہ میں بھی مــوجـی اور ذراتی دونوں اقسام کے خواص پائے جاتے ہیں یعنی یہ ایک طرح سے موجی ذراتی ثنویت یا wave-particle duality کا حامل ذرہ ہے۔"@ur .
  "انکا ایک ہبت ہی خوبصورت داستان ہے۔اس کے مصنف انوارصدیقی صاحب ہیں۔ انکا کی چار سال تک سب رنگ ڈائجسٹ (کراچی) میں چھپتی رہی ۔اور ہر کسی نے اسے بے حد پسنڈ کیا۔اس کہانی کے مرکزی کردار انکا اور جمیل احمد خان ہیں ۔انکار ایک بہت ہی خوبصورت پری کا نام ہے جس سے دنیا کی کوئی عورت بڑھ کر خوبصورت نہیں ۔اور جمیل احمد خان انکا کا بہت ہی قریبی دوست ۔اس کہانی میں جمیل احمد خان کی ذندگی میں آنے والے خوفناک اور سنسنی خیز واقعات کا ذکر کیا گیا ہے اس کہانی میں عشق بھی ہے اور نفرت بھی دویومالا بھی ہے اور مافوق الفطرت بھی قصہ محتصر یہ ایک اتہائی دلچسپ داستان ہے اور یہ آپ کو کتابیات پبل کیشنر پی او بوکس نمبر ۲۳ کراچی سے مل سکتی ہے مزید معلومات کے لیے کتابیات پبلی کیشنز کا فون نمبر ہے 74200"@ur .
  "پیدائش: 1915 انتقال:اتوار 3 جولائی 2005 سندھ کے نامور ہرفن مولا فنکار ۔ اے آر بلوچ کے نام سے شہرت حاصل کی ۔حیدر آباد میں پیدا ہوئے۔اے آر بلوچ اپنی منفرد آواز، ادائیگی کے انداز کی وجہ سے الگ پہچان رکھتے تھے۔اس وجہ سے ڈرامہ کی دنیا کے بادشاہ تھے، جن سے کئی ابھرتے ہوئے فنکاروں نے سیکھا اور بلندیوں کو چھوا۔ انہوں نے فن کی ابتداء ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے صدا کاری سے کی۔کچھ عرصہ اسٹیج پر بھی کام کیا بلوچ کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ ان کو جو بھی کردار ملا، انہوں نے اپنی آواز کے جادو سے اس میں جان ڈال دی۔ پی ٹی وی کے’جنگل‘ اور ’دیواریں‘ جیسے سپرہٹ ڈراموں کے علاوہ درجنوں اسٹیج، ریڈیو اور ٹی وی کےاردواور سندھی ڈراموں اور فلموں میں کام کیا۔"@ur .
  "پیدائش: 19 دسمبر 1932 انتقال:26 اکتوبر 2005ء معروف گلوکارہ، استاد، ترجمہ نگار، اداکارہ اور سیاسی جدوجہد کے حوالے سے بڑا نام ۔ سندھ کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔انہوں نے بیس سال تک سندھ یونیورسٹی کے ماڈل اسکول میں پڑھایا۔ 1964 میں عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو سے شادی کی۔ ضیا دور میں بھٹو بچاؤ تحریک میں انہوں نے دو سال قید کاٹی۔ ون یونٹ کے خلاف جدوجہد میں بھر پور حصہ لیا۔دو سال قبل کالاباغ ڈیم کے خلاف جب سندھ کے لوگوں نے بھٹ شاہ سے کراچی تک لانگ مارچ کیا تو انہوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس دوران پولیس نے دو مرتبہ ان پر لاٹھی چارج کیا۔انہوں نے مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاجوں میں شرکت کی۔ زرینہ بلوچ نے شیخ ایاز، استاد بخاری اور تنویر عباسی کو بہت گایا۔ بلوچی گانے، گل خان نصیر کی شاعری، اردو میں فیض احمد فیض، احمد فراز اور بعض سرائیکی گیتوں کو سر دیا۔ ان کی تین درجن سے زائد آڈیو کیسٹ ریلیز ہو چکی ہیں۔ میونخ فیسٹیول میں ان کی اداکاری پر مشتمل ڈرامہ \"دنگي منجھ دريا\" دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر آیا۔انہوں نے اردو میں انا، جنگل، کارواں، اور سندھی میں رانی کی کہانی جیسے مقبول ڈرامے کئے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں انہیں پرائیڈ اف پرفارمنس دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے پی ٹی وی ایوارڈ، لطیف، سچل، شہباز اور کئی ایوارڈ بھی حاصل کئے۔ انہوں نے ایک کتاب \"تنهنجي ڳولها، تنهنجيون ڳالهيون\" (تمہاری تلاش، تمہاری باتیں) لکھی۔ تین سے زائد ڈرامہ لکھے۔زان پال سارتر کی کتاب دیوار کا سندھی ترجمہ کیا۔ انہوں نے قومی گیت گا کر سندھ کی قومی تحریکوں میں جوش پیدا کیا۔ زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی وجہ سے ان کی صرف کوئی ایک پہچان نہیں۔ اس لئے سندھ کے سیاسی اور ادبی حلقوں میں انہیں \"جیجی\" کہا جاتا تھا۔ انہوں نے سندھی کے شادی بیاہ کے گیتوں کو جان بخشی۔ دل کے عارضے کی وجہ سے حیدر آباد میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1901 انتقال:2004 ملکہ برطانیہ کی آنٹی ۔ انہیں ’دی ڈو واگر ڈچز آف گلسٹر‘ کا اعزاز دیا حاصل رہا۔شہزادی ایلس نے کنگ جارج پنجم کے تیسرے بیٹے پرنس ہینری سے 1935 میں شادی کی ۔وہ 1995 سے کینزنگٹن پیلس میں مقیم رہیں۔ جس کے بعد انہیں بہت کم محل سے باہر دیکھا گیا۔ اور 101 برس کی عمر تک پہنچنے کے بعد وہ شاہی خاندان کی ضعیف ترین شخصیت تھیں۔اتنی طویل عمر پانے کے بعد ان کا انتقال کینزنگٹن پیلس میں ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1925 انتقال:23 ستمبر 2005ء بھارت کے معروف جوہری سائنسدان اور ملک کے پہلے ایٹمی تجربات کے ماسٹر مائنڈ ۔ٹم کور کرناٹک میں پیدا ہوئے۔جب سن انیس سو چوہتر میں بھارت نے اپنے پہلے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا اس وقت ڈاکٹر رمنا بھارت کے نیوکلیئر ریسرچ سنٹر کے سربراہ تھے۔ بھارت نے انیس سو اٹھانوے میں دوسری مرتبہ جوہری تجربات کیے جس کے بعد اس پر امریکہ نے پابندیاں عائد کردی تھیں۔ بھارت کا پہلا جوہری ہتھیار ممبئی میں قائم ادارے بھا بھا اٹامک ریسرچ سنٹر نے ڈیزائن کیا تھا جس کے سربراہ ڈاکٹر رمنا تھے۔ انہوں نے بھارت کے جوہری توانائی کے کمیشن کی سربراہی بھی کی اور ملک کے جونیئر وزیر دفاع کا عہدہ بھی کچھ عرصہ کے لیے سنبھالا۔ ایک ماہر سائنسدان ہونے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر رمنا پیانو بجانے کے بھی ماہر تھے۔ممبئی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "اوبۂ پہ ڈانگ نہ جدا کیگلی اردو: پانی کو ڈنڈے سے جدا نہیں کیا جاسکتا مفہوم: خونی رشتے آسانی سے علیحدہ نہیں ہو سکتے کہ غرسومرہ ہم لوڑھی پہ سر یہ لاروی اردو: پہاڑ جتنا بھی اونچا ہو اس پر چڑھنے کا راستہ ہوتا ہے مفہوم: کوئی بندہ کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اس کی کوئی نا کوئی کمزوری ضرور ہوتی ہے دخر مینہ لتہ دے اردو: گدھے کے ساتھ محبت بھی کرو تو وہ محبت کا اظہار دولتی مار کر ہی کرے گا مفہوم: جو بندہ جیسا ہوتا ہے ویسا ہی کرتا ہے اوبہ پہ کمزور زاۓ ماتی گی اردو: پانی کمزور جگہ سے گزر جاتی ہے مفہوم: کمزور کو ہر ایک دباتا ہے پہ یو دیگ کے د دو سانڈھ گانو سر نہ پخی گی اردو: ایک دیگ میں دو سانڈوں کے سر نہیں پک سکتے مفہوم: ایک جگہ دو خان / سردار نہیں رہ سکتے غویگہ د جنان د مور غویگے نہ خواگہ دے اردو: محبوب کی گود ماں کی گود سے زیادہ پیاری ہے د پلار گٹہ پہ زوی آسانہ دے اردو: باپ کی کمائی بیٹا آسانی سے خرچ کرتا ہے مفہوم: دوسروں کے کماۓ ہوۓ پیسے خرچ کرنا آسان ہے"@ur .
  "لوک ورثہ میوزیم اسلام آباد پاکستان کا ثقافتی خزانہ ہے۔ یہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شکرپڑیاں کی سیر گاہ کے ساتھ واقع ہے۔ دیس پاکستان کے تمام علاقوں سے رہنے سہنے سے متعلقہ تمام چیزیں یہاں بہترین طریقے سے نمائش کردی گئی ہیں۔ پاکستانی قوم کی رہتل میں صدیوں سے موجود حسن اور زندگی کے جوش کو یہاں پیش کر دیا گیا ہے۔ لوک ورثہ کو Heritage Museum بھی کہتے ہیں۔ یہ میوزیم ایک پارک کے اندر واقع ہے۔ کھلے علاقے میں ایک تھیٹر اور لوک رہتل سے متعلق چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ ثقافتی اشیا سے متعلق کچھ دکانیں ہیں لیکن اصل میوزیم ایک بہت بڑی عمارت کے اندر واقع ہے۔ جس کے اندر مختلف کمروں میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے بارے میں چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ اس عمارت کے اندر جانے کے لیۓ ٹکٹ لینا پڑتا ہے۔ لوک ورثہ میں میوزیم کی دیواروں کو پلستر اس انداز میں کیا گیا ہے کہ جیسے دیہاتی گھروں میں مٹی میں توڑی ملا کر کمروں اور دیواروں کی لپائی کی جاتی ہے۔ لوک ورثہ میں سمعی اور بصری لائبریری بھی ہے۔ جس میں پاکستان کے مختلف علاقوں کی آوازوں کو محفوظ کر لیا گیا ہے۔ ثقافت پر کتابیں اور موسیقی خریدی بھی جا سکتی ہے۔ لوک ورثہ میں ایک کتبے پر مندرجہ ذیل الفاظ درج ہیں: یہ میوزیم پاکستان اور پاکستانی عوام کی قدیم اور زندہ روایات کا امین ہے۔ براعظم ایشیاء کے اہم راستوں کے سنگم پر واقع یہ میوزیم ثقافتی روابط، رہن سہن، لوک فنون اور علم الانسان کے حوالے سے پاکستان کی گونا گوں اجتماعی ثقافت کا آئینہ دار ہے۔ انسانی علوم سے متعلق تحقیقی و دستاویزی معلومات اور ثقافتی نوادرات کے اس میوزیم کی جڑیں قدیم ترین قومی ثقافت میں دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اپنی طرز کا یہ میوزیم جدید دور میں علم الانسان اور قدیم روایات کے تسلسل اور ارتقاء کی معنی خیز مثال ہے۔ یہ میوزیم پاکستان کی تاریخی روایات کی ازسر نو دریافت اور جدید دور میں آثار اور تاریخ کے تسلسل کا عکاس ہے۔ اس میوزیم کے لیۓ نوادرات جمع کرنے کا سلسلہ 1974ء میں شروع کیا گیا تھا تاہم پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیۓ اس کا باقاعدہ افتتاح 2004ء میں کیا گیا۔ یہ میوزیم معروف عوامی روایات، علم الانسان کے حوالے سے لوک فنون اور دستکاریوں کے نادر نمونوں کا مجموعہ ہے۔ ان نواددرات کو ہوبہواسی اس طرح پیش کیا گيا ہے جس صورت میں وہ ہمیں ورثے میں ملے تھے۔ یہ میوزیم پاکستان کی برپور ثقافت کی عملی تصویر پیش کرتا ہے۔ اس کے جملہ عناصر پاکستانی عوام کی ثقافت اور مشترکہ شعور کا مظہر ہیں۔"@ur .
  "رس گلہ جنوبی ایشیاء خصوصاً پاکستان اور بھارت کی ایک مشہور مٹھائی ہے۔ یہ نرم اور رس بھری ہوتی ہے۔ اسکی شکل گول یا لمبوتری اور رنگ سفید، ہلکا گلابی یا پیلا ہو سکتا ہے۔ یہ تاریخی طور پہ برصغیر پاک و ہند کی ریاست اڑیسہ (موجودہ بھارت) سے منسوب کی جاتی ہے۔ پاکستان میں رس گلے ہر علاقے اور صوبے میں مشہور ہیں اور اپنی ایک انفرادی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسکے بنانے میں تازہ پنیر، میدہ اور چینی استعمال ہوتے ہیں۔ پنیر اور میدے کی چھوٹی چھوٹی گولیوں کو جینی کے شیرے میں پکایا جاتا ہے، جس سے شیرینی ان کے اندر تک بھر جاتی ہے۔ اسی اعتبار سے اسے رس گلہ کہا جاتا ہے۔ آرائش کیلئے پستہ، بادام یا باریک کٹا ہوا ناریل بھی چھڑک دیا جاتا ہے۔ رس گلے سے ملتی جلتی ایک مٹھائی رس ملائی بھی ہے لیکن اجزاء اور بنانے کے طریقے کے ساتھ ساتھ رس ملائی ذائقے میں بھی مختلف ہوتی ہے۔"@ur .
  "سیکرم پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کوہ سفید کے سلسلے میں واقع 4761 میٹر / 15620 فٹ بلند چوٹی ہے۔ یہ دریائے کابل کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ افغانستان والی طرف اس کے ساتھ تورا بورا کے پہاڑ ہیں۔ جہاں اسامہ بن لادن مقیم تھا۔ پاکستان کی طرف قبائلی کرم ایجنسی واقع ہے۔"@ur .
  "ریاضٰی میں رَجعت تعلق، جس کی بطور مساوات صورت یہ ہے یہ مساوات کے لیے شواشی طرز کا مظاہرہ کرتی ہے۔"@ur .
  "41ھ سے 60ھ 661ء سے 680ء معاویہ بن ابو سفیان ایک مشہور صحابی تھے اور اموی سلطنت کے بانی تھے۔ آپ کے عہد سے مسلم طرز حکومت خلافت سے ملوکیت میں تبدیل ہو گیا۔"@ur .
  "سپانٹک (Spantik) شمالی پاکستان میں نگر کے علاقے میں 7027 میٹر / 23053 فٹ بلند ایک خوبصورت چوٹی ہے۔ اسے گولڈن پیک اور سنہری چوٹی بھی کہتے ہیں۔ سورج کی شعاعیں جب اس پہ پڑتیں ہیں تو اسکا رنگ سنہرا نظر آتا ہے۔ ہنزہ سے یہ ایک خنجر کی طرح اوپر کو اٹھی نظر آتی ہے۔"@ur .
  "علم طبیعیات میں برقناطیسیت یا برقی مقناطیسیت (electromagnetism) دراصل برقناطیسی میدان کے مطالعے کو کہا جاتا ہے۔ برقناطیسی میدان ایک ایسا میدان ہوتا ہے کہ جو اس تمام فضاء کا احاطہ کیے ہوئے ہوتا ہے جو کہ کسی بھی ایسے ذرے کے گرد پائی جاتی ہے جو کہ برقی طور پر بار دار کیفیت کا حامل ہو۔ جبکہ بذات خود یہ میدان اس باردار ذرے کے وجود اور حرکات سے متاثر ہوتا ہے۔"@ur .
  "دیکھیئے"@ur .
  "یہ مقالہ سال 2007ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2004 2005 2006 – 2007 – 2008 2009 2010"@ur .
  "ڈنگہ پاکستان میں صوبہ پنجاب کا شہر ہے۔ ڈنگہ صوبہ پنجاب کے مغربی ضلع گجرات میں واقع ہے۔ ڈنگہ شہر مییٹھی سونف کی وجہ سے مشہور ہے۔"@ur .
  "طبیعیات میں مقناطیسیت ، ایک ایسا مظہر ہے کہ جس میں کوئی مادی جسم کسی دوسرے مادے پر کشش یا دفع کی قوت لگاتا ہے۔ چند مشہور مادے جو کہ مقناطیسیت کا مظاہرہ کرتے ہیں ان میں لوہا ، چند فولاد اور سنگ آہن شامل ہیں۔ مزید یہ کہ تقریباًًً تمام ہی مادوں پر مقناطیسیت کا کچھ نہ کچھ اثر ہوتا ہے ، کم یا زیادہ۔"@ur .
  "Electricl field"@ur .
  "برقی سکونیات (Electrostatics) ، طبیعیات کی وہ شاخ ہے کہ جس میں ان قوتوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے جو کسی سکونی یا غیر تبدیلی برقی میدان میں کسی بار دار ذرے پر عمل کر رہی ہوں۔ یہاں غیر تبدیلی سے مراد یہ نہیں کہ بار یا برقی میدان ٹہرا ہوا ہو، بلکہ اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اس برقناطیسی میدان میں برقی اور مقناطیسی قوتوں کے درمیان اتصال کو نظر انداز کیا جاسکتا ہو یعنی ایک طرح سے ان میں ٹہراؤ تصور کیا جاسکے۔ برقی سکونیات میں برقی میدان ، وولٹیج اور برقی بار کو زیر مطالعہ کرتے ہوئے عموما براہ راست اس عمل کے دوران پیدا ہونے والی مقناطیسیت (جو کہ بار کی ، برقی میدان میں حرکت کے باعث وجود میں آتا ہے) کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ برقی میدان ، مقناطیسیت کے ساتھ براہ راست منسلک ہوتا ہے (بلکہ اسی کی وجہ سے وجود میں آیا ہوا ہوتا ہے) لہذا برقی سکونیات کو برقناطیسیت کی ایک ذیلی شاخ تصور کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "Gauss's law"@ur .
  "Magnetostatics"@ur .
  "کولوم کا قانون (Coulomb’s law) ، برقی سکونیات کا ایک بنیادی قانون ہے جسکو ایک فرانسیسی سائنسدان کولوم Charles Augustin de Coulomb نے 1780 میں اپنے بار دار ذرات سے متعلق اپنے تجربات سے اخذ کیا ۔ اس قانون کے مطابق؛ دو بار دار ذرات کے مابین پائی جانے والی کشش یا دفع کی قوت ان بار دار ذرات پر موجود برقی بار کے حاصل ضرب کے راست متناسب اور انکے مابین فاصلے کے مربع کے بالعکس متناسب ہوتی ہے۔ کولوم کے قانون کو ایسے بالعکس مکعب قانون (inverse-square law) میں شمار کیا جاتا ہے جس میں ایک صغیر ابعادی ، ساکن اور برقی طور پر بار دار ذرہ (جو مثالی طور پر نکتی منبع رکھتا ہو) کی جانب سے ایک دوسرے ذرے پر لگائی جانے والی برقی سکونی قوت کی مقدار کا اظہار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "Ampere's law یا Ampère's circuital law"@ur .
  "مقناطیسی میدان طبیعیات میں ایک ایسا میدان ہے جو جگہ گھیرتا ہے اور متحرک برقباروں پر مقناطیسی قوت ڈالتا ہے. با الفاظِ دیگر، ایک ایسا میدان جہاں مقناطیسی قوت محسوس کی جائے. کسی مقناطیس کے اِردگرد پیدا ہونے والے میدان کو مقناطیسی میدان کہاجاتا ہے."@ur .
  "Electrodynamics"@ur .
  "Magnetic moment"@ur .
  "Lorentz force"@ur .
  "Electro-motive force"@ur .
  "Faraday-Lenz law یا Faraday's law of induction"@ur .
  "‏==برقناطیسی تحریض== برقناطیسی تحریض (الیکٹرومیگنیٹک انڈکشن) ‎(electromagnetic induction) وہ عمل ہے. جس کے دوران ایک مقناطیسی میدان میں گھومتا ہوا ایک برقی موصل وولٹیج پیدا کرتا ہے. یہ عمل برقی مولد(جنریٹر)، مستحل(ٹرانسفارمر)،انڈکشن موٹروں،برقی موٹروں میں ظہور میں آتا ہے."@ur .
  "Displacement current"@ur .
  "Maxwell's equations"@ur .
  "Electrical circuits"@ur .
  "Electromagnetic field"@ur .
  "Electrical conduction"@ur .
  "Capacitance"@ur .
  "Inductance"@ur .
  "Impedance"@ur .
  "Waveguide"@ur .
  "Resonator"@ur .
  "جب کسی جسم سے بجلی گزرتی ہے تو وہ جسم بجلی کے بہاؤ کے خلاف مزاحمت پیش کرتا ہے جسے برقی مزاحمت کہاجاتا ہے. برقی مزاحمت کی اِکائی اوھم (Ohm) ہے. اِس کا معکوس برقی ایصالیت ہے جس کی اِکائی سیمن یا mho ہے. ہموار برقی کثافت میں برقی مزاحمت R، کسی جسم کے طبعی ہندسہ اور مواد کی مزاحمیت (جس سے وہ جسم بنا ہے) کا مشترکہ فعل ہے."@ur .
  "پیدائش: 1919 انتقال: 2005ء مشہور سائنسدان۔آسٹریا میں پیدا ہوئے۔انہوں نے کائنات کے ہمیشہ سے موجود ہونے کے نظریے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا جب اس نظریے کو پچاس کے عشرے میں ’بگ بینگ‘ کے نظریے نے رد کر دیا تو ہرمن بونڈی نے اپنی تحقیق کا مرکز ’بلیک ہولز‘ کو بنا لیا۔ بونڈی نے ٹامس گولڈ اور فریڈ ہوائل کے ساتھ مل کر کام کیا اور سنہ 1948 میں ان تینوں سائنسدانوں نے کائنات کے دائم ہونے کا نظریہ پیش کیا۔طویل عرصے تک رعشے کی بیماری کا شکار رہے ۔ کیمبرج میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:مئی 1916 انتقال:اگست 2006ء ہالی وُڈ کے مشہور اداکار۔گلین فورڈ کینیڈا میں پیدا ہوئےلیکن بچپن میں اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ منتقل ہوگئے۔ان کا اصل نام گویلن سیمیئول نیوٹن فورڈ تھا لیکن انہوں نے کینیڈا میں اپنے مقام پیدائش گلنفورڈ کے نام سےاپنا فلمی نام بنالیا۔ گلین فورڈ نے پچاس سے زیادہ ’ویسٹرن‘فلمیں بنائیں جن میں ’دی ڈیسپراڈوز‘ اور ’کاؤبوائے ‘ نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ’ٹی ہاؤس آف دی اوگسٹ مون‘ اور ’بلیک بورڈ جنگل جیسی مقبول فلموں میں اہم کردار ادا کیا۔گلین فورڈ نے دوسری عالمی جنگ کے علاوہ ویت نام میں بھی امریکی بحریہ کے ساتھ خدمات سرانجام دیے۔گلین فورڈ نے چار مرتبہ شادی کی ۔ انہوں نے چوتھی شادی 76 برس کی عمر میں اپنی نرس سے کی جس کو دو ہفتے بعد طلاق دے دی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ماضی میں مبتلا ہونے کے بجائے آگے دیکھنا چاہیے ۔ گلین فورڈ کی سب سے معروف فلموں میں ’گِلڈا‘ اور ’دی بِگ ہیٹ‘ شامل ہیں اور انہوں نے اپنے تریپن سالہ فلمی کیریئر میں سو سے زیادہ فلمیں بنائیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1913 انتقال: 2005ء ہندوستان کے ایک فوجی افسر ۔جنہیں ہندوستان میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ میں فتح کا معمار تصور کیا جاتا ہے، 1971 کی جنگ کے نتیجے میں پاکستان تقسیم ہوگیا اور بنگلادیش کا قیام عمل میں آیا جنگ میں پاکستانی فوج کی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل اے کے نیازی کر رہے تھے اور انہوں نے ہی جنرل ارورا کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔"@ur .
  "پیدائش: فروری 1946 انتقال:اگست 2005ء مشہور سیاستدان برطانیہ کے سابق سیکریٹری خارجہ ۔ لیبر پارٹی کے ممبر کی حیثیت سے برطانوی پارلیمنٹ میں ان کا کردار تین دہائیوں پر محیط ہے۔ اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے رابن کک کے سیاسی کیرئیر کی ابتداء انیس سو چوہتر میں ہوئی جب انہوں نے ایڈنبرا کے حلقہ سے انتخاب جیتا۔ انیس سو اٹھاون میں ان کی ازواجی زندگی میں اس وقت دراڑ پڑی جب انہوں نے اقرار کیا کہ ان کے اپنی سیکریٹری کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان کے سیاسی کیئریر پر بھی اثر پڑا۔وہ انیس سو ستانوے سے دوہزار ایک تک برطانیہ کے وزیرخارجہ رہے۔بحیثیت وزیرخارجہ انہوں نے کوسو اور سیرا لیون جیسے کئی بین الاقوامی مسائل پر برطانوی مؤقف بڑی خوبی سے واضح کیا۔دوہزار تین میں برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر کی عراق جنگ پالیسیوں سے اختلافات کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے استعفی دے دیا رابن کک نے عراق جنگ میں برطانوی شمولیت پر کبھی وزیراعظم کی پالیسیوں سے اتفاق نہیں کیا اور پارلیمنٹ میں ایوان نمائندگان کے رہنما کی حیثیت سے استعفعی دیا۔ ایک منہ پھٹ سیاسی رہمنا کی حیثیت سے جانے جانے والے رابن کک اپنی آخری سانس تک پارلیمنٹ کی پچھلی بینچوں پر بیٹھ کر لیبر حکومت کی خارجی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ اگرچہ رابن کے مختلف معاملات پر وزاعظم ٹونی بلیئرسے اختلافات تھے مگر وہ تاعمر لیبر پارٹی کے وفادار رہے۔ سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ رابن گھڑ سواری، سائیکلنگ اور پہاڑی علاقے میں سیر کے شوقین تھے۔"@ur .
  "پیدائش: 1913ء انتقال: 2003ء پاکستان کے ایک عظیم موسیقار اور قوال۔ منشی صاحب مشہور موسیقار تان رس خان کے وارث تھے اور انہوں نے اپنے دادا رضی الدین سے تربیت حاصل کی اور حیدرآباد دکن میں کئی برس تک گانے کے بعد سن 1950ء کی دہائی میں پاکستان آ گئے۔ انہیں 1990ء میں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا۔ منشی رضی الدین کے آباؤ اجداد امیر خسرو اور بہادر شاہ ظفر کے دور میں فنِ موسیقی سے وابستہ تھے۔ وہ معروف قوال بہاؤالدین کے بڑے بھائی اور فرید ایاز کے والد تھے۔ عربی اور فارسی زبانوں پر دسترس کے ساتھ ساتھ منشی رضی الدین دُھرپد گائیکی کے، گنے چنے استادوں میں سے ایک تھے، جو اب پاکستان میں تقریباً ناپید ہو چکی ہے۔ ان کے پرستار انہیں منشی صاحب کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ باکمال گائیک ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے علم پر مہارت بھی رکھتے تھے۔"@ur .
  "جنوبی نصف کرہ سے مراد وہ علاقے ھیں جو خط استوا سے جنوب میں واقع ہیں۔ یہاں شمالی نصف کرہ کے برعکس اپریل سے ستمبر تک سردی اور اکتوبر سے مارچ تک گرمی پڑتی ہے۔ براعظم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جنوبی نصف کرہ میں واقع ہیں۔ براعظم انٹارکٹیکا بھی انتہائی جنوب میں واقع ہے اور برف سے ڈھکا ہوا بےآباد علاقہ ہے۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "شمالی نصف کرہ سے مراد وہ علاقے ھیں جو خط استوا سے شمال میں واقع ہیں۔ یہاں جنوبی نصف کرہ کے برعکس اپریل سے ستمبر تک گرمی اور اکتوبر سے مارچ تک سردی پڑتی ہے۔ براعظم ایشیا ، یورپ ،امریکہ کا بیشتر حصہ اور افریقہ کا کچھ حصہ شمالی نصف کرہ میں واقع ہیں۔"@ur .
  "زمین کا ایک بڑا علاقہ جو عام خیال سے سمندر میں گھرا ہو، براعظم کہلاتا ہے۔ اس تعریف کے مطابق سات براعظم ہیں۔ ایشیا ، یورپ ، افریقہ ، انٹارکٹیکا ، آسٹریلیا ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ۔ مگر یہ خیال کچھ درست نہیں کیونکہ یورپ اور ایشیا روس کے زمینی راستے سے جڑے ہوئے ہیں اور یوریشیا کہلاتے ہیں۔ اسی طرح جنوبی اور شمالی امریکہ بھی جڑے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ براعظموں کی اصل تعداد پانچ سمجھی جاتی ہے۔ اولمپک تنظیم کا نشان بھی پانچ براعظموں کے لئے پانچ دائروں پر مشتمل ہے۔ رقبے اور آبادی دونوں لحاظ سے سب سے بڑا براعظم ایشیا ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت ایشیا میں رہتی ہے۔ ساتوں براعظم مل کر زمین کا صرف ایک تہائی بنتے ہیں اور باقی حصہ سمندروں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "جنورى[ترمیم]"@ur .
  "جنرل محمد ضیاء الحق پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں ملک کی صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔ جہاں ضیاء الحق اپنے گیارہ سالہ آمریت کے دور کی وجہ سے مشہور ہیں وہاں 1988ء میں ان کی پراسرار موت بھی تاریخ دانوں کیلیے ایک معمہ ہے۔ وہ تا دم مرگ، سپاہ سالار اور صدرات، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔"@ur .
  "قونیہ ترکی کا ایک شہر ہے جو اناطولیہ کے وسط میں واقع ہے۔ 2000ء کے مطابق اس شہر کی آبادی 742690 تھی اور یہ صوبہ قونیہ کا دارالحکومت ہے جو رقبے کے لحاظ سے ترکی کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔"@ur .
  "چائینیز چاول پاکستان میں غیر ملکی کھانوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ یہ جیسا کہ نام سے لگتا ہے ایک چینی کھانا ہے۔ چینی چاول پکاتے ہوۓ اس میں کافی چیزیں ڈالتے ہیں جن میں مٹر، گاجر کے ٹکڑے، مرغی کے گوشت کے ٹکڑے، آلو کے ٹکڑے، انڈے، نمک اور سویا ساس ڈالتے ہيں۔ یہ لذیذ اور دیکھنے میں بھی خوشنما کھانا ہے۔"@ur .
  "رش چوٹی (Rush Peak) شمالی پاکستان کے علاقے نگر میں سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 4694 میٹر / 15396 فٹ ہے۔ یہ غیر ملکی سیاحوں کے لیۓ خاص دلچسپی کا باعث ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ اسکی چوٹی سے پاکستان کی تین اہم چوٹیاں کے ٹو، نانگا پربت اور راکاپوشی اگر موسم صاف ہو تو واضح نظر آتیں ہیں۔ رش چوٹی ایک مشکل دور افتادہ گلیشیروں اور جنگلی گلابوں کے علاقے میں ہے۔ سپانٹک اس کے ساتھ ہی ہے۔ یہاں پہنچنے کے لیۓ ایک مقامی گائیڈ ضرور لے لینا چاہیۓ۔ نگر تک کے لیۓ ویگن گلگت سے مل جاتی ہے۔"@ur .
  "ایک ہفتہ کے سات دن سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "موئن جو دڑو وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا۔ یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی سندھ کے ایک اور اہم مرکز ہڑپہ سے 400 میل دور ہے یہ شہر 2600 قبل مسیح موجود تھا اور 1700 قبل مسیح میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر ختم ہوگیا۔ تاہم ماہرین کے خیال میں دریائے سندھ کے رخ کی تبدیلی، سیلاب، بیرونی حملہ آور یا زلزلہ اہم وجوہات ہوسکتی ہیں۔ موئن جو دڑو کو 1922ء میں برطانوی ماہر آثار قدیمہ سر جان مارشل نے دریافت کیا اور ان کی گاڑی آج بھی موئن جو دڑو کے عجائب خانے کی زینت ہے۔ لیکن ایک مکتبہ فکر ایسا بھی ہے جو اس تاثر کو غلط سمجھتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے غیر منقسم ہندوستان کے ماہر آثار قدیمہ آر کے بھنڈر نے 1911ء میں دریافت کیا تھا۔ موئن جو دڑو کنزرویشن سیل کے سابق ڈائریکٹر حاکم شاہ بخاری کا کہنا ہے کہ\"آر کے بھنڈر نے بدھ مت کے مقامِ مقدس کی حیثیت سے اس جگہ کی تاریخی حیثیت کی جانب توجہ مبذول کروائی، جس کے لگ بھگ ایک عشرے بعد سر جان مارشل یہاں آئے اور انہوں نے اس جگہ کھدائی شروع کروائی۔\" موئن جو دڑو سندھی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب مُردوں کا ٹیلہ ہے۔ یہ شہر بڑی ترتیب سے بسا ہوا تھا۔ اس شہر کی گلیاں کھلی اور سیدھی تھیں اور پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام تھا۔ اندازاً اس میں 35000 کے قریب لوگ رہائش پذیر تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ شہر 7 مرتبہ اجڑا اور دوبارہ بسایا گیا جس کی اہم ترین وجہ دریائے سندھ کا سیلاب تھا۔ یہ شہر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ قرار دیے گئے مقامات میں شامل ہے۔"@ur .
  "گندھارا ایک قدیم ریاست تھی جو شمالی پاکستان میں خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ پشاور، ٹیکسلا، تخت بائی، سوات اور چارسدہ اس کے اہم مرکز تھے۔ یہ دریائے کابل سے شمال کی طرف تھی۔ گندھارا چھٹی صدی قبل مسیح سے گیارہویں صدی تک قائم رہی۔ گندھارا کا ذکر رگ وید اور بدھ روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ ایران کا ایک صوبہ بھی رہا اور سکندر اعظم بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا بدھ مت کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا بدھ مت کے زوال کا سبب بنا۔ محمود غزنوی کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فیومیچینو مرکزی اٹلی میں واقع علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے، جہاں دارالحکومت روم کو ہوائی سفر کی خدمات فراہم کرنے والا مصروف ترین ہوائی اڈا لیوناردو دا ونچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ واقع ہے۔ قصبہ کا کل رقبہ 222 مربع کلومیٹر اور 2006ء میں آبادی لگ بھگ 60,507 تھی۔ فیومیچینو بحیرہ ترحینین کے ساحل پر واقع قدرے بڑا ماہی گیر قصبہ ہے، جو اپنے سمندری خوراک کے ریسٹورنٹوں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ اور چھٹی کا دن گزارنے کے لیے روم کے باشندون کی اہم منزل مقصود ہے، خاص کر گرمیوں میں۔ نام فیومیچینو کا لفظی مطلب اطالوی زبان میں چھوٹا دریا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "پروین شاکر پروین شاکر کو اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتی ہے۔"@ur .
  "تحریک منہاج القرآن (منہاج القرآن انٹرنیشنل) اسلامی تجدیدی و احیائی تحریک کا نام ہے جس کا آغاز ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی زیرِ قیادت 17 اکتوبر 1980ء (بمطابق 7 ذوالحجۃ 1400ھ)کو لاہور پاکستان میں کیا گیا۔ تحریک کا مرکزی دفتر ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے تحت 1995ء میں پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی گئی جو غیرسرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس میں ملک بھر میں پانچ یونیورسٹیوں، ایک سو کالجز، ایک ہزار ماڈل ہائی اسکول، دس ہزار پرائمری اسکول اور پبلک لائبریریوں کا قیام شامل ہے۔ پچھلے چند برسوں میں صرف اسکولوں کی تعداد ہی پانچ سو سے تجاوُز کرچکی ہے اور اس سمت تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ جب کہ لاہور میں قائم کردہ منہاج یونیورسٹی بھی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر ہو چکی ہے۔"@ur .
  "مقناطیسی اصدائی تصویرہ کو انگریزی میں magnetic resonance imaging کہتے ہیں اور اسکا اختصار MRI کیا جاتا ہے۔ یہ دراصل علم کیمیاء میں بکثرت استعمال ہونے والی ایک طراز ، مرکزی مقناطیسی اصداء کی ہی ایک قسم ہے۔ طب میں یہ طراز (technique) بہت زیادہ اہم ہے اور اسکی مدد سے بلا تجاوز (non-invasive) یعنی مریض کے جسم میں کوئی شے داخل کیے بغیر تشخیص کی جاسکتی ہے اور اندرونی اعضاء کی تصویر کشی (تصویرہ یا imaging) کی جاسکتی ہے۔ مقناطیسی اصدائی تصویرہ کی مدد سے جسم میں ہونے والی کسی بھی امراضیاتی اور / یا فعلیاتی تبدیلی کو باآسانی اور واضع طور پر ایک شمارندے کے تظاہرہ پر دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "صوبہ روما اٹلی کے علاقہ لازیو میں واقع پانچ صوبوں میں سے ایک ہے جہاں اٹلی کا دارالحکومت روم واقع ہے۔ صوبہ کا رقبہ 5,352 مربع کلومیٹر اور پورے صوبہ کی آبادی 2005ء میں 3,807,992 تھی۔ علاقہ کے اہم قصبات (کمونے) درج ذیل ہیں۔"@ur .
  "جیمز ارل \"جمی\" کارٹر 1977ء سے 1981ء تک امریکہ کے 39 ویں صدر رہے۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن تھے۔ ان کا تعلق ریاستہائے متحدہ امریکہ کے جنوبی علاقوں سے تھا جہاں وہ ریاست جارجیا میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سینیٹر اور بعد ازاں جارجیا کے گورنر رہے ۔ اس حیثیت سے انہیں نے نسلی امتیازات کو ختم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کیں۔ وہ اپنے مونگ پھلی کے کاروبار کے باعث بھی مشہور تھے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصفیہ کرانے کی کوششیں کیں تاہم جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے سوویت یونین کے ساتھ معاہدے کی ان کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں۔ ان کے بعد رونالڈ ریگن امریکہ کے صدر بنے۔ جمی کارٹر آجکل مختلف ممالک میں انتخابات کے آزاد مبصر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔ اپنے دور صدارت میں جمی کارٹر کو کئی داخلی مسائل کا سامنا کرنا پڑا جن میں توانائی اور اقتصادی بحران بھی شامل ہے۔ اس بحران کے خاتمے میں ناکامی ہی ان کی صدارت کے خاتمے اور رونالڈ ریگن کی آمد کا باعث بنی۔"@ur .
  "سانتا مارینیلا اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 49.2 مربع کلومیٹر اور آبادی 16,311 (دسمبر 2004ء) ہے۔ شہر کا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 60 کلومیٹر شمال مغرب ہے۔"@ur .
  "چیویتا ویکیا (Civitavecchia) مرکزی اطالوی علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے۔ قصبہ بحیرہ تحرینین کے ساحل پر روم سے 80 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے، اور ایک سیاحتی بندرگاہ ہے۔ شہر کا رقبہ 71 مربع کلومیٹر اور 2006ء میں آبادی 50,891 تھی۔ بندرگاہ کی تعمیر رومی حکمران تراجان نے دوسری صدی عیسوی میں کی ۔قصبہ آج کشتیوں اور چھوٹے جہازوں کی اہم بندرگاہ ہے، جو مرکزی اٹلی سے جزیرہ نما ساردینیا اور بارسیلونا کے درمیان آمدورفت کا ذریعہ ہے۔ اطالوی زبان میں قصبہ کے نام چیویتاویکیا کا مطلب ہے قدیم قصبہ۔"@ur .
  "علوم فطریہ میں توانائی (energy) کسی بھی جسم میں موجود اسکی کام کرنے کی صلاحیت کو کہا جاتا ہے۔ اور کام کو یوں بیان کرتے ہیں کہ یہ کسی بھی جسم میں ، کسی قوت کے تحت پیدا ہونے والا ہٹاؤ ہوتا ہے۔ فطرت میں قوتیں مختلف اشکال میں پائی جاتی ہیں اور اسی وجہ سے توانائی اور پھر اسکے زیر اثر ہونے والے کام کی بھی کئی مختلف اشکال ہیں ؛ جیسے برقی ، حرارتی اور ثقلی وغیرہ اقسام کی توانائی اور اسکے تحت ہونے والا کام۔ بنیادی طور پر تمام اقسام کی توانائی کو دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے 1- حرکی توانائی (kinetic energy) اور 2- مخفی توانائی (potential energy)۔ SI نظام میں توانائی کو جول کی اکائی میں ناپا جاتا ہے علم طبیعیات میں توانائی کی کوئی سمت نہیں ہوتی اسی وجہ سے اسکو سمتیہ مقدار کہ برعکس عددیہ یعنی scalar مقدار کہا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ توانائی ایک محفوظہ (conserved) مقدار تسلیم کی جاتی ہے ، محفوظہ سے مراد یہ ہے کہ توانائی کو نہ تو تخلیق کیا جاسکتا ہے اور نہ فنا ، اسکو صرف توانائی کی ایک قسم سے دوسری قسم میں منتقل کیا جاسکتا ہے باالفاظ دیگر یوں کہ سکتے ہیں کہ کائنات میں موجود کل توانائی کی مقدار مستقل رہتی ہے۔"@ur .
  "جان فزجیرالڈ کینیڈی المعروف جان ایف کینیڈی یا جے ایف کے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 35 ویں صدر تھے۔ وہ 1961ء سے 1963ء میں اپنے قتل تک اس عہدے پر فائز رہے۔ وہ امریکہ کی تاریخ کے کم عمر ترین اور واحد رومن کیتھولک صدر تھے۔ ان کا قتل بھی آج تک ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں لی ہاروے اوسوالڈ نامی ایک شخص نے قتل کیا جبکہ عوام سمجھتے ہیں کہ انہیں امریکی حکومت نے قتل کرایا۔ کینیڈی ایک امیر اور بااثر خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ امریکہ کے شہر نیویارک کا ہوائی اڈہ انہی کے نام سے \"جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ\" کہلاتا ہے۔"@ur .
  "قندھار جنوبی افغانستان کا ایک شہر اور صوبہ قندھار کا دارالحکومت ہے۔ دریائے ارغنداب کے کنارے واقع اس شہر کی آبادی 316،000 ہے۔ یہ افغانستان کا دوسرا سب سے بڑا شہر اور ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ بین الاقوامی ہوائی اڈے اور شاہراہوں کے وسیع جال کے ذریعے یہ شہر دنیا بھر سے منسلک ہے۔ پشاور کے بعد یہ پشتون عوام کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہ مغرب میں ہرات، مشرق میں غزنی اور کابل اور جنوب میں کوئٹہ سے بذریعہ شاہراہ چڑا ہوا ہے۔ احمد شاہ ابدالی کےدور مین  شال کوٹ  کوئٹہ قندھار کا ایک ضلع تھا، یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے براہ مہربانی اس میں مزید ترمیم مت کیجئے"@ur .
  "محرک (motor) کسی ایسے آلے کو کہا جاتا ہے کہ جو حرکت دیتا ہو یا پیدا کرتا ہو، اسی لفظ سے محرکیہ (engine) بھی ماخوذ ہے جس سے مراد عام طور پر سائنس میں ایک ایسی حرکت دینے والے کی ہوتی ہے کہ جسکا ایک مکمل نظام ہوتا ہو اور اکثر وہ محرکیہ بذات خود بھی کسی نظام کا ایک حصہ ہوتا ہے۔ motor کا لفظ اصل خود حرکت کرنے والے کے مفہوم میں یعنی گاڑی وغیرہ کے لیۓ آتا ہو تو ایسی صورت میں اس کو اردو قواعد کے مطابق ر پر زبر کے ساتھ محرَک (muhar-rak) پڑھا جاتا ہے جبکہ حرکت دینے والے کے لیۓ (یا حرکت سے متعلق چیز یا جگہ کے لیۓ) motor کا لفظ آتا ہو تو ایسی صورت میں ر پر زیر لا کر محرِک (muhar-rik) ادا کیا جاتا ہے یا بعض اوقات حرکی کا لفظ بھی استعمال میں آتا ہے جیسے عصبون حرکی مرض (motor neuron disease) وغیرہ میں۔"@ur .
  "گوئدونیا مونتیعیچیلیو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے۔ قصبہ کا کل رقبہ 79 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 73,073 تھی۔ سطح سمندر سے قصبہ کی بلندی 105 میٹر ہے۔"@ur .
  "آنزیو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روم میں واقع ایک ساحلی تفریحی قصبہ ہے، جسکا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 30 کلومیٹر جنوب ہے۔ قصبہ اپنے ماہی گیری کی بندرگاہ کے علاوہ سیاحت کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اور یہاں سے جزائر پونٹائن کے لیے کشتیاں اور بحری جہاز چلاۓ جاتے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے قصبہ دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کے لیے اہم ہوائی چوکی تھا۔ قصبہ کا رقبہ 43.43 مربع کلومیٹر اور آبادی لک بھگ 46,074 (2004ء) ہے۔"@ur .
  "ویلیتری اٹلی کے مرکزی علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع اٹلی کے قدیم قصبوں میں سے ایک ہے۔ قصبہ کب آباد ہوا، اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ بعض کے نزدیک قصبہ قدیم زمانہ میں جب تاریخ لکھنے کا رواج بھی نہیں تھا، یہ قصبہ آباد تھا، اور اسکے باشندوں میں قدیم اطالوی باشندے ایٹروسکن، لاطینی یا وولشین تھے۔ اور پہلی لاطینی جنگ انکس مارسیس کی قیادت میں قصبہ کو رومیوں نے فتح کیا اور اسکا نام ویلتراۓ (Velitrae) رکھا۔ رومی دور میں علاقہ میں کئی عبادت گاہیں اور عمارات تعمیر کی گئیں۔ آج کے کمونے (قصبہ) ویلتری کا رقبہ 113 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 50,324 (2005ء) ہے۔ ویلیتری اٹلی کے ان قصبہو ں میں شامل ہے جنکو دوسری جنگ عظیم میں شدید بمباری اور تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔"@ur .
  "تیوولی مرکزی اطالوی علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع اٹلی کے قدیم قصبہوں میں سے ایک ہے، جہاں مورخوں کے خیال میں تیرہویں صدی قبل مسیح میں بھی آبادی تھی۔ معروف لاطینی گرائمر دان جیولیس سولینس روایت کرتا ہے کہ قصبہ کی بنیاد امفیاراؤس کے بیٹے کاتیلس دی آرکادیان نے رکھی جو تھیبس کے قتل عام سے بچنے کے لیے علاقہ میں پناہ گزین ہوا۔ آج کے تیوولی قصبہ کے رقبہ 68 مربع کلومیٹر اور آبادی 65,999 (2005ء) ہے۔ ٹراورٹائن (ایک خاص قسم کا سنگ مرمر) جو رومی یادگاروں کی تعمیر میں استعمال ہوتا ہے، اسی علاقہ تیوولی سے نکالا جاتا ہے۔ نزدیکی پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت بکثرت پاۓ جاتے ہیں اور وائن (شراب) کے تیاری میں استعمال ہونے والے پھل مثلا انگور وغیرہ کاشت کیے جاتے ہیں۔ اہم مقامی صنعت میں کاغذ سازی شامل ہے۔ تیوولی اٹلی کے ان قصبہو ں میں شامل ہے جنکو دوسری جنگ عظیم میں شدید بمباری اور تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔"@ur .
  "طبیعیات میں قوت (force) سے مراد ، اثر پیدا کرنے یا ڈالنے والی اس شے کی ہوتی ہے کہ جو کسی طبیعیاتی مقدار میں تبدیلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ قّوت ایک ایسی شے ہے جو متحرک جسم کو روکنے اور ساکن جسم کو متحرک کرنے کی کوشش کرتی ہے."@ur .
  "پومیزیہ (Pomezia) پچاس ہزار کی آبادی کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ شہر کا رقبہ 107 مربع کلومیٹر اور سطح سمندر سے اسکی بلندی 108 میٹر ہے۔"@ur .
  "لبنان کا ایک شہر جو بیروت کے قریب واقع ہے۔"@ur .
  "نیتُونو (Nettuno) اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے، جسکا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے ساٹھ کلومیٹر جنوب ہے۔ قصبہ کا رقبہ 71.46 مربع کلومیٹر اور آبادی 36,849 (2004ء) ہے۔ شہر کا شمار اٹلی کے زرعی اور سیاحتی شہروں میں ہوتا ہے۔ شہر کی بنیاد ساراسنز نے نویں صدی عیسوی میں رکھی اور شہر کا نام قدیم رومی خدا نیپچون کے نام پر رکھا گيا تھا۔ شہر مذہبی زائرین کی اہم منزل ہے جہاں سینٹ ماریہ گوریٹی کی خانقاہ واقع ہے۔ آج کا نیتونو شہر اہم سیاحتی مرکز ہے اور اسکی سیاحتی بندرگاہ میں تقریبا 860 کشتیاں، خریداری مراکز، کشتی رانی، ماہی گیری کی تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں جو کسی سیاحتی مرکز کے لیے ہونی چاہییں۔ اسکے علاوہ شہر میں اطالوی پولیس کا اہم تربیتی سکول ہے جہاں خاص طور پر سراغ رساں کتوں کو تربیت دی جاتی ہے۔"@ur .
  "لبنان کا ایک شہر جو جنوبی لبنان میں ہے اور اپنے جنگجوؤں اور تاریخ کی وجہ سے مشہور ہے۔"@ur .
  "طرابلس لبنان کا ایک شہر ہے۔ لیبیا میں بھی اسی نام کا شہر ہے، جس سے ممتاز کرنے کے لیے لبنان کے طرابلس کو طرابلس الشام کے علاوہ طرابلس الشرق بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "معاشیات کی رو سے افرادی قوت سے مراد ان لوگوں کی تعداد ہے جو محنت کی منڈی میں کام کرنے کے قابل ہیں چاہے وہ کام کر رہے ہوں یا نہ کر رہے ہوں۔ افرادی قوت سے مراد آبادی نہیں ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں افرادی قوت آبادی سے کہیں کم ہوتی ہے کیونکہ آبادی میں بچوں کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "عمر مختار لیبیا پر اطالوی قبضے کے خلاف تحریک مزاحمت کے معروف رہنما تھے۔ وہ 1862ء میں جنزور نامی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1912ء میں لیبیا پر اٹلی کے قبضے کے خلاف اگلے 20 سال تک تحریک مزاحمت کی قیادت کی۔"@ur .
  "چیامپِینو اٹلی کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جو اٹلی کے علاقہ لازیو میں واقع ہے۔ قصبہ 1974ء تک کمونے مارینو کا حصہ تھا جسے 1974ء میں الگ کمونے کا درجہ دیا گیا تھا۔ قصبہ کا رقبہ 11 مربع کلومیٹر اور آبادی 37,529 (2004ء) ہے اور سطح سمندر سے اسکی بلندی 124 میٹر ہے۔ شہر کا نام جیوانی جیوستینو چیامپی کی نام پر رکھا گیا تھا جو سولہویں صدی عیسوی میں وہاں رہنے والے مشہور مذہبی اور سائنسی سکالر تھے۔ شہر کی شہرت وہاں بناۓ گۓ جیوانی باتستہ پاستینے بین الاقوامی ہوائی اڈہ کی وجہ سے بھی ہے جو دارالحکومت روم اور نواحی علاقوں کی اندرون ملک ہوائی سفر کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ ہوائی اڈہ روم چیامپینو کے نام سے مشہور ہے۔"@ur .
  "یہودیت ايک توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لئے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز خروج ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسٰی نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔ حالانکہ یہودیت ميں كئی فقہ شامل ہيں، سب اس بات پر متفق ہيں کہ دين كی بنياد بيشک نبی موسٰی نے ركھی، مگر دين كا دارومدار تورات اور تلمود كے مطالعہ پر ہے، نہ كہ كسی ايک شخصیت كی پیروی کرنے پر۔ 2006ء کے اواخر تک دنيا ميں یہودیوں كی تعداد 14 ملين تھی۔ اس وقت اسرائيل یہودی اکثریت والا واحد ملک ہے جہاں اُن كو حقِ خود اراديت پوری طرح حاصل ہے۔"@ur .
  "مراد ہوف مین 1987ء سے 1994ء کے درمیان الجزائر اور مراکش میں جرمنی کے سفیر تھے اور اس سے پہلے برسلز میں نیٹو کے ڈائریکٹر اطلاعات تھے۔ انہوں نے 1980ء میں اسلام قبول کیا۔ انہوں نے یونین کالج نیویارک سے تعلیم حاصل کی اور پھر میونخ سے جرمن قانون میں ایم اے اور ہارورڈ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ اسلام پر ان کی کتابوں میں \"سفر مکہ\"، اور \"اسلام: ایک متبادل\" مشہور ہیں۔ مراد ہوف مینیورپ اور شمالی امریکہ میں اکثر سفر کرتے رہتے ہیں۔ اب وہ ترکی میں رہائش پذیر ہیں۔"@ur .
  "کسی مخصوص مدت (عموماً مالیاتی سال) کے دوران کسی ملک کی حدود اور ملک سے باہر پیدا ہونیوالی تماماشیاء اور خدمات ،جو اس ملک کے شہری پیدا کریں، کی بازار میں موجود قدر (مارکیٹ ویلیو) کو خام قومی پیداوار کہتے ۔ یہ معاشی ترقی کا سب سے اہم شماریاتی اشاریہ ہے۔ اس میں وہ اشیاء اور خدمات شامل ہیں جو اس ملک کے شہری غیر ممالک میں پیدا کرتے ہیں۔ اگر ہم اس میں وہ اشیاء اور خدمات تفریق کر دیں جو اس ملک کے شہری غیر ممالک میں پیدا کرتے ہیں اور وہ پیداوار جمع کریں جو غیر ملکی اس ملک میں کر رہے ہیں تو اسے ہیں خام ملکی پیداوار کہتے ہیں۔"@ur .
  "شیخ حمزہ یوسف ہینسن (پیدائش 1960ء، ولاولا، واشنگٹن میں بطور مارک ہینسن) کو مغرب میں نفیس ترین مسلم علماء میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ان کی پرورش شمالی کیلی فورنیا میں ایک بنیاد پرست یونانی عیسائی خاندان میں ہوئی۔ 1977ء میں ہینسن 17 سال کی عمر میں سانتا باربرا، کیلی فورنیا میں مسلمان ہوگئے۔ انہوں نے مشرق وسطی میں متحدہ عرب امارات اور دوسرے ممالک میں چار سال حصول علم میں گزارے۔ پھر انہوں نے مغربی افریقہ کا سفر اختیار کیا اور کئی سال تک ماریطانیہ، الجزائر اور مراکش میں بہت سے علماء سے علم حاصل کرتے رہے۔ بیرونی ممالک میں حصول تعلیم کے اس دس سالہ سفر کے بعد وہ واپس امریکہ آگئے اور امپیریل ویلی کالج سے نرسنگ اور سان ہوزے اسٹیٹ یونیورسٹی سے دینیات میں ڈگریاں حاصل کیں۔ 1996ءمیں ہانسن نے ہے ورڈ، کیلی فورنیا میں زیتونہ انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد اسلامی علوم کا احیاءاور روایتی طریقہ ہائے تدریس کو محفوظ کرنا ہے۔ مختلف ممالک کے بہت سے مشہور علماء نے مختلف اسلامی مضامین کی تدریس کے لیے ان کو اجازت دے رکھی ہے۔ وہ اسلامی روحانیت اور زمانی مسائل پر لیکچر دینے کے لیے دنیا بھر کا سفر کرچکے ہیں۔ ہینسن عربی کی بہت سی نابغہ روزگار کتب کا ترجمہ کرچکے ہیں اور فی الوقت ہے ورڈ، کیلی فورنیا میں ایک اسلامی مدرسہ قائم کرنے کی کوشش کی نگرانی کررہے ہیں۔ انگریزی اور عربی کے یہ بہترین مقرر مشرق وسطی میں اعلیٰ ترین درجے کی ٹیلی ویژن سیریز \"حمزہ یوسف کے ساتھ سفر\" کی میزبانی بھی کرتے ہیں۔ ڈیووس میں عالمی معاشی فورم پر بین الاقوامی رہنماﺅں کو مشاورت فراہم کرتے ہوئے وہ اسلام اور مغرب کے مابین پل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ان کی گفتگو ہزاروں نوجوان مسلمانوں کے لیے باعث کشش ہے اور وہ 11 ستمبر 2001ء کے بعد سے قرآن پاک اور اسلامی روایات میں موجود رحم و کرم اورخدمت کے پیغام کی طرف پلٹنے کا پیغام دینے والی آوازوں میں سے نمایاں ہیں۔ وہ مراکش کی قدیم اور معتبر ترین \"جامعہ قیروان\"، فاس میں درس دینے والے پہلے امریکی ہیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے 5 بیٹے ہیں۔"@ur .
  "صنعت معیشت کا وہ شعبہ ہے جس کا تعلق اشیاء کی پیداوار سے ہے۔ صنعتوں کو سن 1800 کے بعد سے فروغ حاصل ہونا شروع ہوا۔ آج کی ترقی یافتہ اقوام اپنی خام ملکی پیداوار کا کافی حصہ صنعت سے پیدا کرتے ہیں۔ صنعت کو ہلکی صنعت، گھریلو صنعت اور بھاری صنعت میں تقسیم کیا جاتا ہےء"@ur .
  "خام مال سے مراد وہ اشیاء ہیں جن کو کسی اور شے کے پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً کپاس کو کپڑا بنانے کے لیے اور گاڑی کے مختلف پرزوں کو گاڑی بنانے کے لیا استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک صنعت کا تیار مال دوسری صنعت کے لیے خام مال کا کام دے سکتی ہے۔"@ur .
  "معاشیات کی رو سے کوئی بھی چیز جس میں کوئی افادہ پایا جائے شے کہلاتی ہے۔ اس شے کی بازار میں کوئی قیمت بھی ہوتی ہے۔ اشیاء کو انگریزی میںGoods کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "افادہ سے مراد معاشیات میں وہ تسکین ہے جو لوگ اشیاء یا خدمات کو استعمال کر کے حاصل کرتے ہیں اور اس کے لیے کوئی قیمت دینے پر تیار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "]] کسی مخصوص مدت (عموماً مالیاتی سال) کے دوران کسی ملک کی حدود میں پیدا ہونیوالی تمام اشیاء اور خدمات کی بازار میں موجود قدر (مارکیٹ ویلیو) خام ملکی پیداوار (GDP - Gross Domestic Product) کہلاتی ہے۔یہ معاشی ترقی کا سب سے اہم شماریاتی اشاریہ ہے۔ اس میں وہ اشیاء اور خدمات شامل نہیں ہیں جو اس ملک کے شہری غیر ممالک میں پیدا کرتے ہیں۔ اگر ہم اس میں وہ اشیاء اور خدمات شامل کر دیں جو اس ملک کے شہری غیر ممالک میں پیدا کرتے ہیں اور وہ پیداوار تفریق کریں جو غیر ملکی اس ملک میں کر رہے ہیں تو اسے خام قومی پیداوار (GNP - Gross National Product) کہتے ہیں۔ تمام ممالک کی فہرست مع مکمل مواد کے لیے دیکھیں۔۔ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں خام ملکی پیداوار سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur .
  "معاشیات کی رو سے خدمات سے مراد وہ غیر مرئی (نظر نہ آنے والی) چیزیں ہیں جن کی بازار میں کوئی قیمت ہو اور صارف ان سے افادہ حاصل کر سکتے ہوں۔ مثلاً استاد کی خدمات، وکیل کی خدمات، بینکاری وغیرہ۔"@ur .
  "خام مال سے اشیاء کو پیدا کرنے کے عمل کو معاشیات میں پیداوار کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "تقریباً تمام ممالک میں کچھ وقفے کے بعد جو عموماً دس سال ہوتا ہے، مردم شماری ہوتی ہے۔ اس سے مراد ملک میں لوگوں کی تعداد اور ان کے بارے میں مواد اکٹھا کرنا ہوتا ہے۔ یہ مواد معاشی منصوبہ بندی میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملک کی ضروریات کیا ہیں، ملک کی آبادی میں کیا اضافہ یا کمی آئی ہے، ملک کی آبادی کا تعلق کس زبان اور نسل سے ہے، ان کی تعلیم کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔"@ur .
  "زراعت (Agriculture) معیشت کا وہ شعبہ ہے جس کا تعلق زمین سے پیداوار حاصل کرنے سے ہے مثلاً کپاس اور گندم کی پیداوار۔"@ur .
  "دیودار ایک درخت ہے جو زیادہ تر پہاڑی علاقوں خصوصاً بحیرہ روم کے کنارے لبنان میں یا مغربی ہمالیہ میں پایا جاتا ہے۔ دیو دار پاکستان کا قومی درخت ہے۔ عموماً یہ 1000 میٹر سے بلند علاقوں میں اگتا ہے۔ اس کی لمبائی چالیس سے پچاس میٹر تک چلی جاتی ہے۔ اس کی لکڑی انتہائی مضبوط ہوتی ہے اور بحری جہاز بنانے میں بھی استعمال ہوا کرتی تھی۔ دیودار کی بہترین اقسام لبنان، ترکی ، پاکستان اور قبرص میں ہوتی ہیں۔ دیودار بڑا پائیدار درخت ہے اور بعض اقسام کی عمر ایک ھزار سال سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اتنے پرانے دیودار کا تنا اتنا چوڑا ہو سکتا ہے کہ اسے درمیان سے کاٹ کر سڑک گذاری جا سکتی ہے۔ لبنان میں بعض دیودار کے درخت ہیں جن کی عمر کا تخمینہ چار سے پانچ ھزار سال ہے اور انہیں قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔"@ur .
  "اسلامی مہینے رمضان کی آخری دس راتوں میں ایک نہائت بابرکت رات کی روایت ملتی ہے جس کے بارے میں قران میں سورۃ القدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت تاکید ہے۔ بعض روایت کردہ احادیثِ نبوی کے مطابق اس رات کو آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں تلاش کرنا چاہئے۔"@ur .
  "حروف تہجی سے مراد وہ علامتیں ہیں جنہیں لکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اکثر زبانوں میں یہ مختلف آوازوں کی علامات ہیں مگر کچھ زبانوں میں یہ مختلف تصاویر کی صورت میں بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ بعض ماہرینِ لسانیات کے خیال میں سب سے پہلے سامی النسل یا فنیقی لوگوں نے حروف کو استعمال کیا۔ بعد میں عربی کی شکل میں حروف نے وہ شکل پائی جو اردو میں استعمال ہوتے ہیں۔ بعض ماہرین ان کی ابتداء کو قدیم مصر سے جوڑتے ہیں۔ اردو میں جو حروف استعمال ہوتے ہیں وہ عربی سے لیے گئے ہیں۔ جنہیں حروف ابجد بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی پرانی عربی ترتیب کچھ یوں ہے۔ ابجد ھوز حطی کلمن سعفص قرشت ثخذ ضظغ۔ انہیں حروفِ ابجد بھی کہتے ہیں۔ علمِ جفر میں ان کے ساتھ کچھ اعداد کو بھی منسلک کیا جاتا ہے۔ جو کچھ یوں ہیں۔ اس طریقہ سے اگر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے اعداد شمار کیے جائیں تو786 بنتے ہیں۔ بعض اھلِ علم ھمزہ ' کو بھی ایک الگ حرف مانتے ہیں۔ اس حساب سے پھر عربی کے انتیس حروف تہجی بنتے ہیں۔ اردو زبان میں عربی کے ان حروف کے علاوہ مزید حروف استعمال ہوتے ہیں۔ اردو میں ہمزہ سمیت کل 37 حروف ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ آوازیں حروف کے مجموعے سے بھی ظاہر کی جاتی ہیں مثلاً کھ، بھ وغیرہ۔ اردو میں فن تاریخ گوئی کی صنف موجود ہے جس میں اشعار یا ایک مصرع سے کسی واقعہ کی تاریخ برامد کی جاتی ہے۔ اردو میں حروف کے اعداد حروفِ ابجد جیسے ہی ہیں۔ اضافی حروف کے لیے بھی انہی سے مدد لی جاتی ہے۔ مثلاً 'پ' کے اعداد 'ب' کے برابر، 'ڈ' کے اعداد 'د' کے برابر، 'گ' کے اعداد 'ک' کے برابر اور 'ے' کے اعداد 'ی' کے برابر شمار کیے جاتے ہیں۔ ]]"@ur .
  "پھولدار پودوں کو درتخمی (angiosperm) بھی کہا جاتا ہے اور یہ موجودہ جماعت بندی کے لحاظ سے نباتات کی دو بڑی اقسام میں سے ایک ہے، دوسری قسم غیرپھولدار پودوں (برتخمی / gymnosperm) کی ہے۔ پھولدار اور غیر پھولدار (یعنی درتخمی اور برتخمی) پودے اس دنیا میں پائے جانے والے نباتات کی اکثریت بناتے ہیں۔ مجموعی طور پر ان دونوں اقسام کے تخمی (یعنی بیجدار) نباتات کو تخمی نباتات / spermatophytes کہا جاتا ہے۔ پھولدار پودوں کو جیسا کہ اوپر بھی بیان ہوا کہ درتخمی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ انکے بیج بیضہ کے اندر ہوتے ہیں اور انہی پھولدار پودوں کو میگنولتات بھی کہا جاتا ہے۔ میگنولتات کو انگریزی میں Magnoliophyta کہتے ہیں اور اس نام کی ابتداء کچھ اسطرح ہوئی کہ سب سے پہلے ایک سائنسدان Charles Plumier نے 1703 میں جزیرہ Martinique میں اگنے والے ایک پھولدار درخت (جسکو مقامی طور پر تالاؤما کہا جاتا تھا) کے ليے ایک نباتیات دان ، pierre Magnol کی یاد میں میگنولیا کا لفظ استعمال کیا۔ بعد میں اس نوع کی تمام اجناس (genus) کے ليے اسی نام کو اختیار کرلیا گیا۔"@ur .
  "موتیروتوندو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جسکا رقبہ 40 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 34,095 (2004ء) ہے۔ سطح سمندر شہر کی بلندی 165 میٹر ہے۔"@ur .
  "البانو لازیالے اٹلی کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جو اطالوی دارالحکومت روم سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ قصبہ کا رقبہ 23 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 35,428 (2004ء) ہے، سطح سمندر سے شہر کی بلندی 400 میٹر ہے۔ البانو جس علاقہ میں واقع ہے یہاں روایات کے مطابق آئنیاس کے بیٹے اسکانیاس نے البالونگا کا قدیم شہر آباد کیا تھا۔ البالونگا کی اہمیت رومی دور میں راستہ آپین کے بننے سے بڑھی جو اس علاقہ کو جنوبی علاقوں سے ملانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اسی دور میں رومیوں نے علاقہ میں بڑے بڑے محل بنائے، جن میں سے سب سے زیادہ مشہور رومی بادشاہ دومیشین کا محل ہوا۔ تیسری صدی عیسوی میں بادشاہ سپٹیمیس سیویرس نے یہاں فوجی کیمپ بنایا۔ آج کا البانو شہر اسی وقت کا بنا ہوا ہے اور شہر کی گلیاں قدیم رومی دور کے طرز تعمیر کی عکاسی کرتی ہیں۔"@ur .
  "مارینو مرکزی اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جو اطالوی دارالحکومت روم سے بیس کلومیٹر جنوب مشرق ہے۔ قصبہ کا رقبہ 26 مربع کلومیٹر اور آبادی 30,626 (2004ء) ہے اور سطح سمندر سے اسکی بلندی 360 میٹر ہے۔ تاریخ دانوں کے مطابق قصبہ پہلی صدی قبل مسیح میں لاطینی قبائل سے آباد تھا، اور قدیم شہروں بوویلاۓ، موجیلا کے ساتھ فیرینٹم (Ferentum) کے نام سے لاطینی لیگ کا اتحادی تھا۔ رومی دور حکومت میں امراء گرمیاں گزارنے اور تفریح کے لیے شہر میں آتے تھے اور اس دور میں شہر میں بڑے بڑے بنگلے تعمیر کیے گۓ۔ قابل دید مقامات میں گرجا سان برنابا تعمیر سترہویں صدی عیسیوی، گرجا سانتیسیما ترینیتا، سانتا ماریا دیلے گرازیعے، گرجا ایس ایس روزاریو اور فونتانا دیعی موری ہیں۔"@ur .
  "لادیسپولی مرکزی اطالوی علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جسکا رقبہ 25 مربع کلومیٹر اور آبادی 34,482 (2004ء) ہے۔"@ur .
  "یک دالہ پودوں کو یک دالہ اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ انکے بیج میں دال کا ایک دانہ ہوتا ہے انکو انگریزی میں Monocotyledon کہتے ہیں۔ انکا تعلق شعبہ (division) ، میگنولتات سے ہے اور انہی کے گروہ سے مشہور سَوسَن (Lily) بھی تعلق رکھتا ہے اسی مناسبت سے اس جماعت کو سوسیتی (liliopsida) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "13 ویں صدی کے اواخر میں سلجوقی سلطنت ختم ہوئی اور اناطولیہ مختلف چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہوگیا۔ اس میں سے ایک سغوط کی ریاست تھی جہاں اسی نام کا ایک قبیلہ رہائش پذیر تھا۔ اس ریاست کا بانی اور قبیلے کا سردار ارطغرل تھا۔ 1281ء میں ارطغرل کے انتقال کے بعد اس کے صاحبزادے عثمان اول کو سردار بنایا گیا۔ یہی عثمان اول سلطنت عثمانیہ کا بانی تھا۔"@ur .
  "بازنطینی سلطنت کی تاریخ میں قسطنطنیہ کے کم از کم 24 محاصرے ہوئے ہیں۔ ان محاصروں میں دو مرتبہ قسطنطنیہ بیرونی افواج کے ہاتھوں فتح ہوا۔ ایک مرتبہ 1204ء میں چوتھی صلیبی جنگ کے دوران یورپ کے عیسائیوں نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجائی اور دوسری مرتبہ 1453ء میں سلطان محمد فاتح کی زیر قیادت عثمانی افواج نے اسے فتح کیا۔"@ur .
  "دو دالہ پودوں کو دو دالہ اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ انکے بیج میں دال کے دو دانے ہوتے ہیں۔ انکو انگریزی میں Dicotyledon کہتے ہیں۔ انکو میگنولتات کی ایک جماعت ہونے کی وجہ سے نباتیاتی اسم کے طور پر میگنولیتی (Magnoliopsida) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "سلطنت عثمانیہ کی تاریخ کا یہ دور دو مختلف ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک 1566ء تک علاقائی، اقتصادی اور ثقافتی نمو کا دور جس کے بعد عسکری و سیاسی جمود کا دور۔"@ur .
  "آردیا اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع اٹلی کے قدیم شہروں میں سے ایک ہے جسکا فاصلہ روم سے 35 کلومیٹر اور آڈریاٹلک سی سے 4 کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے شہر کی بلندی 37 میٹر ہے۔ شہر کا رقبہ 50 مربع کلومیٹر اور آبادی لک بھگ 35,263 (2005ء) ہے۔"@ur .
  "دورِ جمود میں بلقان کے کئی علاقے آسٹریا کے قبضے میں آ گئے۔ ریاست کے متعدد علاقے، جیسے مصر اور الجزائر، مکمل طور پر خود مختار ہو گئے اور بالآخر سلطنت برطانیہ اور فرانس کے قبضے میں چلے گئے۔ 17 ویں سے 19 ویں صدی کے دوران روس اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان کئی جنگیں بھی لڑی گئیں جنہیں ترک روس جنگیں کہا جاتا ہے۔ عبدالحمید اول کے دور میں روس سے شکستیں کھانے کے بعد سلطنت اور روس کے درمیان معاہدہ کوچک کناری ہوا جس کے نتیجے میں کریمیا کا علاقہ روس کے قبضے میں چلاگیا۔ عثمانیوں کے جمود کے اس طویل دور کو مورخین ناکام اصلاحات کا دور بھی قرار دیا ہے۔ اس دور کے اواخر میں ریاست میں تعلیمی و طرزیاتی اصلاحات بھی کی گئیں اور استنبول تکنیکی جامعہ جیسے اعلٰی تعلیم کے ادارے قائم ہوئے۔ لیکن قدیم سوچ کے حامل مذہبی و عسکری طبقے سے اصلاحات کی شدید ترین مخالفت کی حتٰی کہ چھاپہ خانوں تک کو \"شیطانی ایجاد\" قرار دیا گیا جس کے باعث 1450ء میں یورپ میں چھاپہ خانے کی ایجاد کے بعد 43 سال تک سلطنت عثمانیہ چھاپے خانوں سے محروم رہی لیکن 1493ء میں اسپین سے بے دخل کیے گئے یہودیوں نے استنبول میں پہلا چھاپہ خانہ قائم کیا۔ دور لالہ سلطان احمد ثالث کے پرامن دور اور گل لالہ سے محبت کے باعث دور لالہ کہلاتا ہے۔ 1712ء میں روس کے خلاف پرتھ مہم میں کامیابی اور اس کے بعد معاہدۂ پاسارووچ کے باعث 1718ء سے 1730ء تک کا دور پرامن رہا۔ اس دور میں سلطنت نے یورپ کی پیشقدمی کے خلاف مضبوط دفاع کے پیش نظر بلقان کے مختلف شہروں میں قلعہ بندیاں کیں۔ دیگر اصلاحات میں محصولات میں کمی؛ عثمانی سلطنت کے بیرون ممالک میں تصور کو بہتر بنانا اور نجی ملکیت و سرمایہ کاری کی اجازت شامل ہیں۔ عثمانیوں میں عسکری اصلاحات کا آغاز سلیم ثالث کے دور میں ہوا جنہوں نے یورپی خطوط پر افواج کو جدید تر بنانے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے۔ حالانکہ ان اقدامات کی مذہبی قیادت اور ینی چری دستوں نے کھل کر مخالفت کی اور اس کے نتیجے میں ینی چری نے بغاوت بھی کی۔ اور سلیم کو اپنی اصلاحات کا خمیازہ حکومت اور جان دونوں سے ہاتھ دھونے کی صورت میں اٹھانا پڑا لیکن اس کے جانشیں محمود ثانی نے ان تمام اصلاحات کو نافذ کر کے دم لیا اور 1826ء میں ینی چری کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا۔ اس دور کا اختتام محمود ثانی کے ساتھ ہوتا ہے جس نے سلطنت کے زوال کو روکنے کے لئے اصلاح کی بھرپور کوشش کی اور اس کے اس اصلاحی منصوبے کو تنظیمات کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "فونتے نوعووا اٹلی کے مرکزی علاقہ لاویو کے صوبہ روما میں واقع ایک کمونے (قصبہ) ہے۔ شہر کا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 15 کلومیٹر شمال مشرق ہے۔ دسمبر 2004ء میں شہر کی آبادی 24,659 تھی اور شہر کا رقبہ 20 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر سطح سمندر سے 150 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ اطالوی زبان میں فونتے نوعووا کا مطلب نیا فوارا ہے۔"@ur .
  "چیرویتیری اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما کا ایک کمونے (قصبہ) ہے، جسکا رقبہ 134 مربع کلومیٹر اور آبادی 32,066 (2004ء) ہے۔ سطح سمندر سے شہر کی بلندی 81 میٹر ہے۔ شہر قدیم زمانہ میں اطالوی جزیرہ نما میں آباد قبائل ایٹروسکن کے قبرستانوں جنکو نیکروپولیسس کہتے ہیں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ مشہور نیکروپولی دیلا باندیتاچیا ہے جسکو اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو نے تارکواینیا کے نیکروپولیسس کے ساتھ عالمی ورثہ قرار دیا ہے۔ اسکے بارے میں خیال ہے کہ یہ قدیم ایٹروسکن زمانہ نویں صدی قبل مسیح سے تیسری صدی قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔"@ur .
  "ریکیاوک (Reykjavik) آ‏ئس لینڈ کا دار الحکومت اور اہم بندرگاہ۔ اس کی بنیاد 874ء میں رکھی گئی اور 1786ء میں اسے منشور عطا ہوا۔ 1801ء میں ڈنمارک کی حکومت کی نشست گاہ بنا۔ 1918ء میں اسے دار الحکومت کی حیثیت ملی۔ مچھلی پکڑنا اور انہیں ڈبوں میں بند کرنا یہاں کی اہم صنعت ہے۔ بندر گاہ کے قریب ایک بہت خوبصورت تفریحی مرکز بنایا گیا ہے۔ ہوائی اڈا، یونیورسٹی (1911ء) اور اعلی تعلیم کے ادارے بھی ہیں۔ اس کے قریب ہی گرم پانی کے چشمے ہیں جن کی بدولت گھروں کو گرم رکھے جاتے ہے۔ آبادی (2006ء): 115,420 نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "جنگ ویانا 300pxجنگ ویانا ایک مصور کی نظر میں تاریخ 11 و 12 ستمبر 1683ء (آغازِ محاصرہ 14 جولائی 1683ء مقام ویانا، آسٹریا نتیجہ مقدس اتحاد کی فتح متحارب مقدس اتحاد آسٹریا سیکسونی فرانکونیا سوابیا بیویریا سلطنت عثمانیہ خانان کریمیا ٹرانسلوانیا افلاق مالدووا قائدین جون سوئم سوبیسکی چارلس پنجم لورینی قرہ مصطفٰی پاشا قوت 70 ہزار ایک لاکھ 38 ہزار نقصانات 4 ہزار ہلاکتیں 15 ہزار ہلاکتیں عہد سلیمانی میں محاصرہ ویانا کی ناکامی کے بعد 1683ء میں محمد چہارم کے دور میں ویانا کا دوسرا محاصرہ کیا گیا جو تاریخ میں جنگ ویانا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس جنگ میں عثمانیوں اور پولینڈ، آسٹریا اور جرمنی کی متحدہ افواج سے ہوا۔ جنگ میں عثمانی افواج کی قیادت صدر اعظم قرہ مصطفٰی پاشا نے کی جس کی ناقص حکمت عملی کے باعث دو ماہ کے محاصرے کے بعد بھی ویانا فتح نہ ہوسکا۔ عثمانی افواج نے 14 جولائی 1683ء کو محاصرے کا آغاز کیا جبکہ فیصلہ کن جنگ 12 ستمبر کو ہوئی جب متحدہ صلیبیوں کے 70 ہزار فوجی ویانا پہنچے۔ یہ جنگ وسطی یورپ کی سلطنتوں اور عثمانی سلطنت کے درمیان 300 سالہ کشمکش کا اہم ترین موڑ ثابت ہوئی اور اس کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ کا زوال تیزی سے شروع ہوا اور وہ آہستہ آہستہ یورپ کے مقبوضات کھونے لگی۔"@ur .
  "سید عابد علی عابد ایم۔اے ایل۔ایل۔بی اردو کے بڑے تنقید نگاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ اردو اور فارسی کے شاعر ، نقّاد اور ڈرامہ نگار تھے اور دیال سنگھ کالج کے مشہور ترین پرنسپل تھے۔ عابد علی عابد 17 ستمبر 1906 کو ڈیرہ اسمٰعیل خان ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا انتقال 20 جنوری 1971 کو لاہور میں ہوا۔"@ur .
  ""@ur .
  "نجمیطب یا نجمی طب (Asterales) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایسے پودوں کا ایک طبقہ (order) ہے کہ جن کے پھول ستارہ نما یا مانند نجم ہوتے ہیں اور اسی لیۓ اسے طبقہ کو نجمیطب (نجمی + طبقہ سے طب) کہا جاتا ہے۔ انگریزی نام میں aster کہتے ہیں نجم کو اور ales کا لاحقہ طبقہ کے لیۓ استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "الفیہ (Yarrow) ایک پھولدار پودہ ہے جو خاندانِ نجمان (Asteraceae) سے تعلق رکھتا ہے اور شمالی نصف کرے کا باسی ہے۔ اسکو الفیہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اسکی پتیاں بہت زیادہ اور چھوٹی چھوٹی ہوتی ہیں اور الف کا مطلب ہوتا ہے ہزار (جیسے کہ الف لیلہ) اور ان ہی ہزاروں چھوٹی چھوٹی پتیوں کی وجہ سے اسکو الفیہ کہا جاتا ہے یعنی ہزار پتیوں والا۔ جیسا کہ سامنے معلوماتی خانے میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دراصل ان پودوں کی بہت سی انواع ہوتی ہیں اور انکے علیحدہ علیحدہ نباتاتی اسم ہوتے ہیں۔ یہاں جس پودے کا ذکر کیا جارہا ہے اسکا نباتاتی نام اشیلہ الفیہ (Achillea millefolium) ہے۔ اشیلہ ایک یونانی دیومالائی کردار (Achillea) سے منسوب لفظ ہے جبکہ millefolium کا مطلب بھی ہزار پتیوں والا یعنی الفیہ ہوتا ہے (milli = سابقہ برائے ہزار اور folium = لاحقہ برائے پتی)۔"@ur .
  "GARLIC"@ur .
  "نجمان (Asteraceae) ، دو دالہ پودوں سے تعلق رکھنے والا پودوں کا ایک خاندان ہے۔ اسکا نام ، نجمان دو الفاظ کا مرکب ہے ، 1- نجم یعنی ستارہ اور 2- خاندان سے سابقہ آن ، اور اسکی وجہ یہ ہے کہ ان پودوں کے پھول ستارہ نما ہوتے ہیں۔ انگریزی میں بھی اسکا نام اسی طرح دو الفاظ کا مرکب ہے 1- aster یعنی نجم اور 2-aceae خاندان کے ليے سابقہ۔"@ur .
  "مختا ر مسعود علی گڑھ سے تعلیم یافتہ ہیں وہ محکمہ مالیات کے ایڈیشنل سیکرٹری تھے۔ یعنی پاکستانی بیورو کریسی کاایک حصہ تھے۔ اس کے علاوہ وہ مینار پاکستان کی تعمیر ی کمیٹی کے صدر بھی تھے۔ اُن کے والد صاحب علی گڑھ یونیورسٹی میں معاشیات کے استاد رہ چکے تھے۔ مختا ر مسعود آج کل لاہور میں مقیم ہیں اور اپنے فرائض منصبی سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔ آواز دوست کے علاوہ ”لوح ایام“ اور ”سفر نصیب“ کے عنوا ن سے اُن کے دو سفر نامے منظر عام پر آچکے ہیں۔"@ur .
  "ہلیونطب (Asparagales) ، پودوں کی جماعت سوسیتی کا ایک طبقہ (order) ہے۔ اسکے نام کی وجہ یہ ہے کہ اس طبقہ سے ہی ایک مشہور پودا بنام ہلیون (Asparagus) تعلق رکھتا ہے اور اسی سے ہلیونطب (ہلیون + طبقہ سے سابقہ طب) بنا ہے۔ انگریزی میں بھی اسکے نام کی وجہ یہی ہے کہ asparag + طبقے کا سابقہ ales۔"@ur .
  "ASPARAGUS"@ur .
  "ثومنان (Alliaceae) ، درتخمی پودوں کے طبقے ہلیونطب سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان ہے۔ اسکو ثومنان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے اکثر پودے اپنے زائقے اور بو میں مشہور پودوں پیاز اور لہسن یعنی (allium) کی مانند ہوتے ہیں اور allium یا garlic کے اردو لفظ ثوم سے ہی انکا نام ماخوذ ہے یعنی ثوم + خاندان سے سابقہ آن۔ انگریزی میں بھی انکو اسی مناسبت سے Alliaceae کہا جاتا ہے یعنی alli + خاندان کے لیۓ سابقہ aceae۔"@ur .
  "سونف کا سائنسی نام Feoniculum ہے۔انگریزی میں اسے Fennel کہتے ہیں۔ سونف بے شمار بیماریوں خاص طور پر ہاضمہ کی خرابیوں کے لیے مفید ہے۔ اس میں کچھ ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں جو جسم میں موجود چربیاتی اجزاء کو حل کرتے ہیں۔"@ur .
  "کرفسطب (Apiales)، دراصل پھولدار پودوں کا ایک طبقہ ہے جسکا تعلق میگنولیتی جماعت سے ہے۔ اسکا نام کرفس (celery) اور طبقہ سے لاحقہ طب لے کر بنا ہے ، انگریزی میں بھی اسکے نام کی وجہ یہی ہے کہ یہ apium یعنی celery یا کرفس اور طبقہ کے لاحقہ ales کا مرکب ہے۔"@ur .
  "جینزانو دی روما اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ایک کمونے (قصبہ) ہے جسکا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 29 کلومیٹر ہے۔ قصبہ کا رقبہ 18 مربع کلومیٹر اور 2001ء میں آبادی 21,564 تھی۔"@ur .
  "کولیفیرو اٹلی کا ایک قصبہ اور کمونے ہے جو اٹلی کے مرکزی علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ قصبہ روم کے میٹروپولیٹن علاقہ میں شامل ہے جہاں بڑے رہائشی منصوبے اور صنعتی علاقے قائم ہیں۔ 2004ء میں شہر کی آبادی 21,536 تھی اور اسکا رقبہ 27 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر سطح سمندر سے 218 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔"@ur .
  "براچیانو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ایک شہر ہے جسکا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 30 کلومیٹر شمال مغرب ہے۔ شہر کی وجہ شہرت وہاں واقع جھیل براچیانو کی وجہ سے ہے، جو کشتی رانی اور سیاحت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ شہر میں واقع قلعہ کو بہت اچھی طرح سے محفوظ کیا گیا ہے اور اسکی شہرت اس وجہ سے بھی ہے کہ اس قلعہ میں کئی عالمی شہرت یافتہ اداکاروں اور گلوکاروں نے اپنی شادی کی تقاریب منعقد کیں۔ شہر میں پہنچنے کے لیے روم سے ریل گاڑی کی سہولت دستیاب ہے جو 45 منٹ میں یہاں پہنچاتی ہے۔ شہر کا رقبہ 142 مربع کلومیٹر اور آبادی دسمبر 2004ء میں 15,509 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 280 میٹر کی بلندی پر آباد ہے۔"@ur .
  "آسمان یا فَلَک یا گگن فضاء یا خلاء کا حصّہ ہے جو کسی بھی فلکیاتی جسم کے سطح سے نظر آتا ہے. کئی وجوہات کی بناء پر اِس کی صحیح تعریف ممکن نہیں. زمینی آسمان، ہوا کا سورج کی روشنی کو منتشر کرنے کی وجہ سے، دِن کے وقت گہرا نیلا نظر آتا ہے. جبکہ رات کے وقت یہ سیاہ نظر آتا ہے کیوں کہ سورج کی روشنی نہیں ہوتی. اِسے اکثر، سیاروی فضاء کا کثیف گیسی حصّہ بھی کہاجاتا ہے."@ur .
  "فراسکاتی اٹلی کا ایک قصبہ اور کمونے ہے جو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ قصبہ اطالوی دارالحکومت روم کے جنوب مغرب میں 20 کلو میٹر کے فاصلہ پر البان کی پہاڑیوں میں قدیم شہر تسکولم کے نزدیک واقع ہے۔ شہر کا رقبہ 22 مربع کلومیٹر اور آبادی 20,149 ہے اور شہر سطح سمندر سے 320 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ شہر کے قابل دید مقامات میں سترہویں صدی عیسوی کا تعمیر شدہ گرجا سینٹ پیٹر، چرچ آف دی جیسو، بشپ پیلس، گرجا سانتا ماریا ان ویواریو شامل ہیں۔ انکے علاوہ شہر میں دو عجائب گھر سیوک آرکیالوجیکل میوزیم اور ایتھوپین میوزیم آف کارڈینل جیولیعیلمو ماسائعیہ ("@ur .
  "کوئلہ کا کان سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہوا تھا۔ کوئلے میں کاربن کا عنضر نمایا ہوتا ہے جو کہ اس کا 50 فیصد سے زیادہ وزن 70 فیصد سے زیادہ بناتا ہے۔ وہ درخت جو کسی وجہ سے زمین میں دفن ہوجاتے ہیں ہزاروں سال بعد حرارت اور دباو کی وجہ سے کوئلہ بن جاتے ہیں۔"@ur .
  "کپاس کی کاشت سب سے پہلے وادی سندھ میں کی گئی۔ یہاں کے باشندے باریک ململ تیار کرتے تھے جسے سندو کے نام سے پکارا جاتا تھا ۔ مصر میں تیس ہزار سال پرانی جو ممی برآمد ہوئی ہے اس کا لباس اسی ململ کا ہے۔ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ اس زمانے میں مصر میں کپاس کی کاشت نہیں ہوتی تھی لہزا یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ مصر میں کپڑا سب سے پہلے سندھ سے پہنچا۔ بابل تک نے یہاں سے ہی کپڑا حاصل کیا اور قدیم یونانی باشندے بھی اپنے عمدہ ملبوسات کے لیے اسی علاقے سے کپڑا درآمد کرتے تھے"@ur .
  "گروتافیراتا اٹلی ی کا ایک قصبہ اور کمونے ہے جو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ قصبہ اطالوی دارالحکومت روم کے جنوب مشرق میں 20 کلو میٹر کے فاصلہ پر البان پہاڑیوں کی ڈھلوانوں پرآباد ہے۔ شہر کا رقبہ 18 مربع کلومیٹر اور آبادی 19,606 (دسمبر 2004ء) ہے اور شہر سطح سمندر سے 329 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ شہر کے قابل دید مقامات میں ایبے آف گروتافیراتا ہے جو علاقہ لازیو کے مشہور ترین تاریخی عجائبات میں شامل ہے، جسکی لائبریری میں 50,000 تاریخی کتب ہیں اور یہاں قدیم تحریری نسخوں کو محفوظ کرنے کے لیے لیبارٹری بھی بنائی گئي ہے۔"@ur .
  "قدیم نام نومینٹم مینتانا اٹلی کا ایک قصبہ اور کمونے ہے جو اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ قصبہ کا رقبہ 24 مربع کلومیٹر اور آبادی 18,364 (دسمبر 2004ء) ہے اور شہر سطح سمندر سے 150 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ زمانہ قدیم میں شہر نومینٹم کے نام سے جانا جاتا تھا، جہاں روم سے ایک راستہ ویا نومینٹم کے نام سے گزرتہ تھا۔ شہر لاطینی لیگ کا حصہ تھا جسے روم نے بیٹل آف لیک ریجیلس میں شکست دی اور 338 قبل مسیح میں مکمل طور پر قابض کیا۔ شہر کے قلعہ (Castle) میں ایک عجائب گھر قائم ہے اور یہاں کئی نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں۔ اسکے علاوہ شہر میں انیسویں صدی میں اطالوی اتحاد سے متعلقہ اشیاء اور سائنسی عجائب گھر بھی قائم ہے۔ قدرتی ماحول میں ترینتانی پارک قابل ذکر ہے۔"@ur .
  "گڑ گنے کے رس سے بنایا جاتا ہے۔ کسان عام طور پر بیلنے کے ذریعہ گنے کا رس نکالتا ہے اور بعد میں اسے پکا کر گڑ بناتا ہے۔"@ur .
  "ہمارے دیہاتوں میں گڑ اور دیسی شکر گنے کے رس سے تیار کی جاتی۔ سفید شکر یا چینی گنے کے رس یا چقندر سے تیار کی جاتی ہے۔ کیمیاوی اعتبار سے اس میں تین اجزا شامل ہوتے ہیں۔ کاربن، ہائیڈروجن، اور آکسیجن۔ اس مرکب کو کاربو ہائڈریٹ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "کرفسان (Apiaceae)، دراصل پھولدار پودوں کا ایک خاندان ہے جسکا تعلق میگنولیتی جماعت کے کرفس طبقہ سے ہے۔ اسکا نام کرفس (celery) اور خاندان سے لاحقہ آن لے کر بنا ہے ، انگریزی میں بھی اسکے نام کی وجہ یہی ہے کہ یہ apium یعنی celery یا کرفس اور خادان کے لاحقہ ceae کا مرکب ہے۔"@ur .
  "کلونجی"@ur .
  "میگنولطب (Magnoliales) پھولدار پودوں کی ایک جماعت میگنولیتی کا طبقہ (order) ہے۔ اسکو میگنولطب کہنے کی وجہ یہی ہے کہ یہ میگنولتات کا ایک طبقہ ہے یعنی میگنول + طبقہ سے لاحقہ طب، انگریزی میں اسکو magnolia + طبقہ کا لاحقہ ales لگا کر magnoliales کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اصطلاح، متبادل زیرتحقیق اس وقت استعمال کی جاتی ہے کہ جہاں کسی سائنسی (غیر سائنسی) موضوع پر کوئی اصطلاح انگریزی میں دی جارہی ہو مگر ساتھ اسکی اردو ناموجود ہو۔ ایسا کئی مواقع پر اور کئی وجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اس انگریزی اصطلاح کا کوئی اردو متبادل موجود ہو جسکے لیۓ آپ کو متبادل زیرتحقیق لکھا ہوا ملے ، تو آپ اپنے مجوزہ متبادل کو اسی صفحہ کے تبادلۂ خیال پر بیان کرسکتے ہیں۔ بعد میں اس پر متفقہ راۓ سے کوئی فیصلہ کرلیا جاۓ گا۔"@ur .
  "علم نباتیات میں جائفل پودوں کی ایک جنس (genus) کا نام ہے جس میں کئی اقسام کی انواع (species) شامل ہوتی ہیں ، جبکہ وہ عام بیج جسکو عموما پکوان میں استعمال کیا جاتا ہے اسکا مکمل نام جائفل طیب (Myristica fragrance) ہے جو کہ بذات خود جنسِ جائفل کا ایک رکن ہے۔ جائفل طیب ایک ایسا پودہ ہے جس سے دو مشہور حکمت کی ادویات اور دو مشہور غذائی زائقے یعنی جائفل اور جاوتری حاصل ہوتے ہیں۔ اس پودے کو جائفل طیب کہنے کی وجہ مندرجہ بالا دو اجزاء سے حاصل ہونے والی خشبو ہے طیب کا مفہوم خشبودار کا ہوتا ہے انگریزی میں اسکو Myristica fragrans کہا جاتا ہے اور یہاں بھی fragrans کا مطلب خشبو یا طیب ہے جبکہ myristica کا مفہوم ایک روغن یا مالش کرنے والی شے کا ہے کیونکہ اس پودے سے حاصل ہونے والے تیل یا روغن کو ادویاتی مالش کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مندرجہ بالا وضاحت کے بعد اگر دیکھا جاۓ تو Myristica fragrans کے لیۓ جائفل طیب کے بجاۓ مروخ طیب درست متبادل اصطلاح بنتی ہے لیکن چونکہ مروخ کی نسبت جائفل کا لفظ اتنا اہم اور مشہور ہے کہ اگر اسی کو جنس کے نام کے طور پر اختیار کرلیا جاۓ تو کچھ غلط نہ ہوگا مزید یہ کہ اس جنس کے پودے اسقدر مماثل ہیں کہ انکو جائفل کے زمرے میں بخوبی اور بلاابہام رکھا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے یہاں Myristica fragrans نامی نوع کے لیۓ جائفل طیب کا لفظ منتخب کیا گیا ہے۔ اس پودے کا یہ بیج 20 تا 30 ملی میٹر لمبا اور 15 تا 18 ملی میٹر چوڑا ہوتا ہے، وزن میں یہ تقریباً 5 تا 10 گرام ہوتا ہے۔ اور جیسا کہ دائیں جانب تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس بیج کے اندر جو عجمہ یا kernel ہوتا ہے اس کو جائفل کہتے ہیں جبکہ اس بیج کے اوپر ایک سرخ رنگ کی چھال غلاف کی مانند لپٹی ہوتی ہے جو کہ اسکے گرد ایک تھیلہ سا بنا دیتی ہے اور اس ہی کو جاوتری کہا جاتا ہے، اس قسم کی چھال جو کہ کسی بیج کے اوپر تھیلے کی طرح سے چڑھی ہوئی ہو اسے مجففہ کہا جاتا ہے ، اس قسم کا مجففہ پھول کر گودہ بھی بنا سکتا ہے اور یا پر چھال نما بی ہوسکتا ہے لہذا جائفل کے بیج پر لپٹی ہوئی یہ جاوتری بھی دراصل ایک قسم کا مجففہ ہی ہے۔"@ur .
  "پالیسترینا اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روم میں واقع اٹلی کا ایک کمونے (قصبہ) ہے جسکا شمار اٹلی کے قدیم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ آثار کے مطابق شہر ساتویں یا آٹھویں صدی قبل مسیح سے پہلے سے روم کے مقبوضہ علاقوں میں شامل تھا۔ قدیم قبروں سے ملنے والی اشیاء جن میں چاندی کے برتن، سونے اور امبر کے زیورات کے مطالعہ کے بعد اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ ساتویں قبل مسیح کے ہیں۔ آج کے پالسترینا کو اٹلی کے ایک کمونے کا درجہ دیا گیا ہے جسکا رقبہ 46.8 مربع کلومیٹر اور آبادی دسمبر 2004ء میں 18,000 تھی۔ شہر کی بلندی سطح سمندر سے 450 میٹر ہے۔"@ur .
  "ACORUS CALAMUS"@ur .
  "انگوئلارا سابازیا اٹلی کے سیاحتی شہروں میں سے ایک ہے، جو اٹلی کے مرکزی علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں واقع ہے۔ شہر کا فاصلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 30 کلومیٹر شمال مغرب ہے اور شہر میں آمدورفت کے لیے روم سے ریل گاڑی کی سہولت دستیاب ہے۔ شہر تفریح کے لیے روم کے رہنے والوں کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں جن میں امریکی اور برطانوی سیاح شامل ہیں کی اہم منزل مقصود ہے۔ شہر کے مشرق میں تین کلومیٹر کے فاصلے پر مشہور سیاحتی جھیل مارتینیانو واقع ہے۔ شہر کا رقبہ 74.9 مربع کلومیٹر اور آبادی دسمبر 2004ء میں 16,273 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 195 میٹر کی بلندی پر آباد ہے۔"@ur .
  "آریچیا اٹلی کے علاقہ لازیو کے صوبہ روما میں البان پہاڑیوں پر واقع ایک شہر ہے، جسکو اطالوی دارالحکومت روم کے مضافاتی شہروں میں شامل کیا جاتا ہے۔ شہر علاقائی پارک \"پارکو ریجیونالے دیعی کاستیلی رومانی میں آباد ہے۔ شہر سور کے گوشت سے تیار کردہ روسٹ جسکو مقامی زبان میں پورکیتا کہتے ہیں اور اپنی اعلی معیار کی وائن (شراب) کی وجہ شے شہرت رکھتا ہے۔ شہر کا رقبہ 18 مربع کلومیٹر اور آبادی دسمبر 2004ء میں 17,995 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 412 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ شہر کا شمار اٹلی کے قدیم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے، اور آثار قدیمہ کے مطالعہ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ شہر آٹھویں نویں صدی قبل مسیح میں آباد تھا۔، جو بعد میں لاطینی لیگ کا رکن بھی رہا۔ شہر کو رومیوں نے چوتھی صدی قبل مسیح میں فتح کیا۔ قابل دید مقامات میں تلازو ساویلی چیجی، گرجا آسنتا، فونتانا دیلے ترے کانیلی، پورتا رومانا اور مادونا دیل گالورو شامل ہی"@ur .
  "پانی کی منجمد شکل کو برف کہا جاتا ہے۔ برف کی قلمیں حقیقت میں شفاف ہوتی ہیں، یعنی روشنی ان کے درمیان سے آسانی سے گزر جاتی ہے۔ حب برف جمتی ہے تو اس کے ذرات کے درمیان ہوا قید ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ برف ہمیں سفید نظر آتی ہے۔"@ur .
  "‘‘‘پیاز‘‘‘ : (Onion) ایک پودہ ہے، جس کا تنوی حصہ اندرون زمیں میں گیند کی شکل میں رہتاہے۔ یہ ترکاری کے زمرہ میں آتاہے، اور انسان اسے روز مرہ زندگی کے تغذیہ میں عام طور پر استعمال کرتے ہیں۔"@ur .
  "فریکوئنسی سے مراد تعدادارتعاشات ہوتی ہے جو کوئی مرتعش جسم ایک سکینڈ میں پوری کرے۔ جب کوئی لہر اٹھ کر دبتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ اس نے ایک چکر پورہ کرلیا۔ ایک لہر ایک سکنڈ ميں ایسے جتنے چکر پورے کرتی ہے وہی اس کی فریکوئنسی ہوتی ہے۔"@ur .
  "کراث / Leek"@ur .
  "جب سورج غروب ہوتا ہے، زمین کی تمام اشیا اس حرارت کو تیزی سے خارج کرنے لگتی ہیں جو انھوں نے دن میں قبول کی ہوتی ہے۔ پتھر، گھاس اور پھول پتیاں وغیرہ اس حرارت کو اس حد تک خارج کرتے ہیں کہ آس پاس کے بخارات قطروں کی شکل میں ان پر جم جاتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "وزن سے مراد وہ قوت ہے جو ہر جسم سیارے کی کشش ثقل کی وجہ سے محسوس کرتا ہے۔ آزادانہ گرتی ہوئی ہر چیز کا وزن صفر ہوتا ہے۔ اسی طرح تیرتی ہوئی ہر چیز کا وزن بھی صفر ہوتا ہے مگر اسکی کمیت میں کوئ فرق نہں پڑتا۔ اسی طرح زمین کے گرد گھومتے ہوۓ مصنوعئ سیارے میں کسی چیز یا خلا نورد کا وزن صفر ہو جاتا ہے مگر اسکی کمیت میں کوئ فرق نہیں پڑتا۔ اگر کسی بلند عمارت میں نصب لفٹ elevator نیچے جانا شروع کرتی ہے تو لفٹ میں موجود ہر چیز کا وزن کم ہو جاتا ہے مگر جب لفٹ رکنے لگتی ہے تو وزن بڑھنے لگتا ہے۔ اگر زمین پر کسی چیز کا وزن ایک ہو تو سورج پر اسکا وزن لگ بھگ 28 گنا بڑھ جاۓ گا حالانکہ اس چیز کی کمیت میں کوئ تبدیلی نہیں ہو گی۔ مختلف سیاروں پر اسی چیز کا وزن مندرجہ ذیل ہو گا۔"@ur .
  "سیارچہ مخالف ہتھیار یا سیارچہ شکن ہتھیار (Anti-satellite weapon) ایسے خلائی ہتھیار ہیں جن کی مدد سے کسی بھی سیارچہ کو خلا ہی میں تباہ کیا جا سکتا ہے۔ آج کل کے دور میں سیارچوں کے ذریعہ مواصلات کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور جنگ کی صورت مواصلات اور پیغام رسانی کے لیے سیارچوں پر انحصار بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے سیارچوں کو تباہ کرنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے جو دورانِ جنگ پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوں۔ یہ بات ان ممالک کے لیے بہت اہم ہے جن کو امریکہ کی طرف سے حملہ کا خطرہ ہے۔ اگرچہ کئی معاہدوں کے ذریعے امریکہ نے باقی دنیا کے لیے ایک صاف خلا کا نعرہ لگا کر ایسے ھتھیاروں پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے مگر کئی ملک اسے چوری چھپے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اور روس کے پاس ایسے ھتھیار موجود ہیں اور اب چین نے انہیں تیار کر کے ان کا امتحان بھی کر لیا ہے ۔ 11 جنوری 2007 کو چین نے خلا ہی میں ایک سیارچہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "1428ھ اسلامی تقویم کا سال ہے۔ یہ وقت کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکہ سے مدینہ ھجرت سے شمار کرتا ہے۔ اس سال 1428ھ دنیا کے بعض حصوں میں 20 جنوری 2007 اور بعض حصوں میں 21 جنوری 2007 کو شروع ہوا۔ 1420ھ کا عشرہ 1420ھ · 1421ھ · 1422ھ · 1423ھ · 1424ھ · 1425ھ · 1426ھ · 1427ھ · 1428ھ · 1429ھ << گزشتہ عشرہ   -   آئندہ عشرہ >> محرم | صفر | ربیع الاول | ربیع الثانی | جمادی الاول | جمادی الثانی | رجب | شعبان | رمضان | شوال | ذوالقعدہ | ذوالحجہ"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "آتش فشاں سے مراد ایسا مخروطی پہاڑ جس کا دہانہ قیف نما ہو جس میں سے گرم مادہ نکلتا ہو۔ دہانے سے راستہ بطن ارض میں گہرائی تک جاتا ہو۔ جس کے ذریعے گیس، لاوا اور بھاپ سطح ارض پر برآمد ہوتی ہے۔ آتش فشاں کا پہاڑ ہونا ضروری نہیں۔ دراصل وہ نشیب جس سے مادہ نکلتا ہو وہ آتش فشاں کہلاتا ہے اور برآمد شدہ مادے سے مخروطی پہاڑ متشکل ہوتا ہے۔"@ur .
  "کوہ ایٹنا صقلیہ کے مشرقی ساحلوں کا ایک انتہائی متحرک آتش فشاں ہے جو میسینا اور کتانیا کے قریب واقع ہے۔ یہ یورپ کا سب سے زیادہ متحرک آتش فشاں ہے جس کی بلندی 3326 میٹر (10910 میٹر) ہے۔ کئی بار لاوا اگلنے کے باعث اس کی بلندی میں کمی آرہی ہے اور 1865ء کے مقابلے میں یہ 21.6 میٹر (71 فٹ) چھوٹا ہے۔ ایٹنا 1190 مربع کلومیٹر (460 مربع میل) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اس طرح یہ حجم اور بلندی دونوں کے اعتبار سے اٹلی کا سب سے بڑا آتش فشاں ہے۔ یہ دنیا کے متحرک ترین آتش فشانوں میں سے ایک ہے اور گذشتہ دو ہزار سے زائد سالوں سے مسلسل لاوا اگل رہا ہے۔ 1669ء میں اس نے 830،000،000 مکعب میٹر لاوا نکالا۔ 1928ء میں آتش فشاں پھٹنے سے قریبی قصبہ محض دو دنوں میں مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ 20 ویں صدی کے دوران یہ 1949ء، 1971ء، 1983ء اور 1992ء میں پھٹا جبکہ اکیسویں صدی کے دوران پہلی مرتبہ 2001ء میں لاوا اگلا۔ 2002ء اور 2003ء میں آتش فشاں کے پھٹنے کا خطرناک سلسلہ دیکھا گیا جس کے دوران نکلنے والی راکھ اتنی بلندی تک پہنچی کہ اسے بحیرہ روم کے دوسرے کنارے پر لیبیا سے بھی دیکھا جاسکتا تھا۔ ایٹنا آخری بار نومبر 2006ء میں پھٹا۔"@ur .
  "Garlic chives"@ur .
  "ایک میلہ جو ہر سال ماہ مارچ کے آخری ہفتے اور اتوار کو باغبان پورہ لاہور میں لگتا ہے۔ اگرچہ اسے مشہور صوفی حضرت مادھو لال حسین کی یادگار سمجھا جاتا ہے۔ لیکن دراصل یہ ایک موسمی میلہ تھا۔ اتفاق سے ایک دفعہ مادھو لال حسین کا عرس انہی تاریخوں میں آگیا جو میلے کے لیے مخصوص تھیں اور یہ دونوں اکھٹے منائے گئے۔ میلے میں زیادہ تعداد کسانوں کی ہوتی ہے جو اپنی منڈلیوں کے ساتھ گاتے بجاتے اور ناچتے آتے ہیں۔ اس موقع پر جو گیت گائے جاتے ہیں ان میں ’’بولیاں ‘‘ خصوصی حیثیت کی حامل ہوتی ہیں۔"@ur .
  "سرسوں یا سروں (Mustard) ایک زرعی طور پر اگاۓ جانے والے پودے کا نام ہے۔ اسکے پھول چھوٹے اور پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ سرسوں چارے کے طور پر اگایا جاتا ہے۔ اس کے پتوں اور گندلوں سے ساگ پکایا جاتا ہے۔ سرسوں کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جو پکانے، جسم پر لگانے اور مشینوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کو اکتوبر کے مہینے میں کاشت کیا جاتا ہے۔ فروری کے مہینے میں سرسوں کے پودوں میں پھولوں کا آنا بسنت کی علامت ہے۔ اس لیۓ ہر طرف پیلا اور سبز رنگ دکھائی دیتا ہے۔"@ur .
  "شیشم (Indian Rosewood) ، پاکستان اور دنیا کے کئی ملکوں میں پایا جانے والا ایک عام درخت ہے۔ اسے ٹالی یا ٹاہلی بھی کہتے ہیں۔ یہ میدانی علاقوں سے لے کر 1500 میٹر کی بلندی تک پایا جاتا ہے۔ یہ درخت 10 سے لے کر 30 میٹر تک بلند ہوتا ہے اور اسکے تنے کا گھیراؤ 2 سے 4 میٹر تک ہو سکتا ہے۔ نومبر دسمبر میں اسکے پتے گر جاتے ہیں اور جنوری فروری میں نۓ آتے ہیں۔ پتے شروع میں ہلکے سبز ہوتے ہیں جو بعد میں گہرے سبز ہو جاتے ہیں۔ مارچ اپریل میں اس پر پھول آتے ہیں۔ شیشم کی لکڑی مضبوط پائیدار اور لچک دار ہوتی ہے۔ اس لیۓ یہ فرنیچر، عمارتی سامان اور بے شمار دوسری چیزوں کے بنانے میں استعمال ہوتی ہے۔ پاکستان میں شیشم آج کل بیماری کا شکار ہے۔"@ur .
  "میٹرہارن (Matterhorn) الپس کے پہاڑی سلسلے میں اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر واقع 4478 میٹر / 14693 فٹ بلند ایک خوبصورت پہاڑ ہے۔ میٹرہارن دو جرمن لفظوں میٹر اور ہارن سے مل کر بنا ہے جس کا مطلب ہے وادی کی چوٹی۔ سیدھی ڈھلوان ہونے کی وجہ سے اس پر برف کم ہی ٹہرتی ہے۔ 14 جولائی 1865ء کو ایڈورڈ وہمپر اور اسکے ہمجولی پہلے لوگ تھے جو اس پر چڑھے۔"@ur .
  "سونا (Gold) ایک عنصر اور دھات کا نام ہے۔ جو اپنی خصوصیات کی وجہ سے انتہائی مہنگا ہے۔ اسکا ایٹمی نمبر 79 ہے۔ قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے یہ صدیوں سے روپے پیسے کے بدل کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے۔ یہ دولت کی علامت ہے، اسکے سکے بنائے جاتے ہیں، زیورات میں استعمال ہوتی ہے، یہ چٹانوں میں ذروں یا پتھروں جیسی شکل میں ملتی ہے، یہ نرم چمکدار اور پیلے رنگ کی دھات ہے جسے کسی بھی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ سونے کے بارے میں انگریزی کہاوت ہے کہ جس کے پاس سونا ہوتا ہے وہی قانون بناتا ہے۔ (HE WHO HAS THE GOLD MAKES THE RULES)"@ur .
  "وادیٔ سندھ کی تہذیب 3300 سے 1700 قبل مسیح تک قائم رہنے والی انسان کی چند ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ یہ وادیٔ سندھ کے میدان میں دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کناروں پر شروع ہوئی۔ اسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہتے ہیں۔ ہڑپہ اور موئن جو دڑو اس کے اہم مراکز تھے۔ دریائے سواں کے کنارے بھی اس تہذيب کے آثار ملے ہیں۔ اس تہذيب کے باسی پکی اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔ ان کے پاس بیل گاڑياں تھیں، وہ چرخے اور کھڈی سے کپڑا بنتے تھے، مٹی کے برتن بنانے کے ماہر تھے، کسان، جولاہے، کمہار اور مستری وادیٔ سندھ کی تہذیب کے معمار تھے۔ سوتی کپڑا کہ جسے انگریزی میں کاٹن کہتے ہیں وہ انہی کی ایجاد تھی کہ لفظ کاٹن انہی کے لفظ کاتنا سے بنا ہے۔ شکر اور شطرنج دنیا کے لیے اس تہذیب کے انمول تحفے ہیں۔ وادیٔ سندھ کی تہذیب کی دولت نے ہزاروں سال سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچا ہے۔"@ur .
  "وادئ سندھ سے مراد دریائے سندھ اور اسکے معاون دریاؤں جہلم، چناب، راوی، ستلج اور کابل کے آس پاس کے میدانی علاقوں کو عرف عام میں \"وادئ سندھ\" کہا جاتا ہے۔ وادی سندھ ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں سے نکلنے والے دریاؤں سے سیراب ہوتی ہے اور ان پہاڑی سلسلوں کے جنوب میں واقع ہے۔ تقریباً پورا پاکستان وادی سندھ پر مشتمل ہے۔ زرخیز زمین، مناسب پانی اور موزوں درجۂ حرارت کی وجہ سے وادی سندھ زراعت اور انسانی رہائش کے لیے موزوں ہے۔ اسی وجہ سے انسان کی ابتدائی بستیاں وادی سندھ میں بسیں جو بالآخر وادی سندھ کی تہذیب کہلائیں۔"@ur .
  "ملی میٹر (Millimetre) ایک میٹر کا ہزارواں حصہ ہے اور میٹر ناپ تول کے اعشاری نظام میں لمبائی کاپیمانہ ہے۔"@ur .
  "ألف گرام ، ناپ تول کے اعشاری نظام میں کمیت کا پیمانہ ہے۔ ایک کلوگرام میں ایک ہزار گرام ہوتے ہیں۔ ایک کلوگرام 2.205 پاؤنڈ کے برابر ہے۔"@ur .
  "انچ (Inch) لمبائی کا ایک پیمانہ ہے۔ یہ امریکہ، برطانیہ اور کئی ملکوں میں مستعمل ہے۔ ایک فٹ میں 12 انچ ہوتے ہیں اور ایک انچ میں 25.4 ملی میٹر ہوتے ہیں۔ انچ کو \" کے نشان سے بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "قیراط (Carat) سونے کے خالص پن کو ناپنے کا معیار ہے۔ 24 قیراط سونا خالص ترین سمجھا جاتا ہے۔ یہ 99.99 ٪ خالص ہوتا ہے۔ 12 قیراط 50 ٪ اور 18 قیراط 75 ٪ خالص ہوتا ہے۔ قیراط کمیت (وزن) کے پیمانے کے لیۓ بھی استعمال ہوتا ہے۔ ہیرے جواہرات اور قیمتی پتھروں کا وزن عام طور پر قیراط میں ناپا جاتا ہے۔ ایک قیراط 200 ملی گرام یعنی 0.007,055 اونس یا 3.086 گرین grains کےبرابر ہوتا ہے۔"@ur .
  "گرام ، کمیت کی اکائی ہے۔ یہ ناپ تول کے اعشاری نظام میں کمیت کی اکائی ألف گرام کے ایک ہزارویں حصے کے برابر ہے۔ اِس کی جمع گرامات یا گرام‌ہا کی جاتی ہے."@ur .
  "میل (Mile) لمبائی کا پیمانہ ہے۔ یہ کئی ملکوں میں مستعمل ہے۔ ایک میل برابر ہے: 5280 فٹ 1760 گز 1.6093 کلومیٹر 1609.344"@ur .
  "گز (Yard) کئی ملکوں میں لمبائی کا پیمانہ ہے۔ ایک گز برابر ہوتا ہے: 3 فٹ 36 انچ 0.9144 میٹر 914.4"@ur .
  "ہرٹز (Hertz) ناپ تول کے اعشاری نظام میں تعدد (Frequency) کا پیمانہ ہے۔ ایک ہرٹز کا مطلب ایک چکر فی سیکنڈ ہے۔"@ur .
  "گھنٹہ (Hour) وقت ناپنے کی ایک اکائی ہے۔ ایک گھنٹے میں 60 منٹ یا 3600 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ گھنٹہ ایک زمینی دن کا 24 واں حصہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "سنہری اصول (Golden Rule) ایک بنیادی اخلاقی اصول ہے جو تمام مذاہب اور معاشروں میں موجود ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ \"دوسروں کے ساتھ وہی سلوک کرو جس سلوک کی توقع تم ان سے کرتے ہو\"۔ یہ اصول انسانی حقوق کا بنیادی جزو ہے۔ فلسفیوں اور نبیوں نے اسے مختلف انداز میں بیان کیا ہے: \"دوسروں کو تکلیف نہ دو تاکہ دوسرے بھی تمہیں تکلیف نہ دیں۔\"-محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم \"تم نہ بدلہ لو گے، نہ ہی اپنے لوگوں کے بچوں کے خلاف کوئی نفرت اپنے دل میں رکھو گے، تم اپنے ہمساۓ سے محبت کرو گے جیسا کہ تم اپنے آپ سے کرتے ہو\"-موسی \"یہ کام کا اصول ہے، دوسروں کے ساتھ وہ نہ کرو جو تم نہیں چاہتے کہ تمہارے ساتھ بھی کیا جاۓ۔\"-مہابھارت \"جو تمہیں اپنے لیۓ پسند نہیں ہے، وہ دوسروں کے لیۓ نہ چاہو\"-کنفیوشس \"جو تمہارے لیۓ قابل نفرت ہے، وہ دوسروں کے لیۓ نہ چاہو۔\"-ہلل \"دوسروں کے لیۓ وہی کرو جو تم چاہتے ہو کہ دوسرے تمہارے ساتھ کریں۔\"-"@ur .
  "ارارات (Ararat) ترکی کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اسے کوہ ارارات بھی کہتے ہیں۔ اسکی بلندی 5137 میٹر / 16854 فٹ ہے۔ یہ ترکی میں ایران اور آرمینیا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ ارارات ایک آتش فشانی پہاڑ ہے جو آخری بار 1840ء میں پھٹا تھا۔ قدیم مذہبی روایات کے مطابق طوفان نوح کے بعد نوح کی کشتی اس پہاڑ کی چوٹی کے ساتھ رکی تھی۔"@ur .
  "امیتابھ بچن پیدائشی نام امیتابھ ہریونش شریواستو 11 اکتوبر، 1942 میں پیدا ہونے والے بھارتی اداکار ہیں۔ انہیں ابتدائی مقبولیت 1970 میں ملی اور آج ان کا شمار بھارتی فلم صنعت کی تاریخ میں معروف ترین ہستیوں میں ہوتا ہے۔ اپنے اداکاری کے سفر کے دوران انہوں نے کئی بڑے ایوارڈ حاصل کیئے جن میں تین نیشنل فلم ایوارڈ اور بارہ فلم فیئر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ دفع بہترین اداکار نامزد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اداکاری کے علاوہ بچن نے گلوکاری، پیش کار اور میزبانی بھی کرتے رہے ہیں۔ 1984 سے 1987 تک وہ بھارتی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے۔ امیتابھ بچن کی شادی اداکارہ جیا بہادری سے ہوئی۔ ان کے دو بچے ہیں شوئیتا نندا اور ابھیشیک بچن۔ ابھیشیک بھی فلم اداکار ہیں اور بھارتی اداکارہ ایشوریا رائے سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں۔"@ur .
  "گل لالہ یا لالہ (Tulip)، للی کے خاندان کا سدا بہار پھول دار پودا ہے۔ پودوں کی اس جنس (genus) کو لعلع (Tulipa) کہا جاتا ہے اور انکی 100 کے قریب انواع (Species) ہیں۔ یہ یورپ، افریقہ اور ایشیاء میں پایا جاتا ہے۔ قازقستان کے جنگلی علاقے اور ہندوکش کے شمالی علاقے اس کا خاص وطن ہیں۔ اس سدا بہار پودے کی جڑ پیاز کی طرح ہوتی ہے۔ یہ 4 سے 27 انچ تک لمبا ہو سکتا ہے۔ یہ ٹھنڈے موسم میں پروان چڑھتا ہے۔ گل لالہ 16 ویں صدی کے وسط میں عثمانی سلطان سلیمان محتشم کے قسطنطنیہ میں محل سے نیدرلینڈز کے سفیر کے ذریعے نیدرلینڈز پہنچا اور پھر اس کا ساری دنیا میں فیشن ہو گیا۔ گل لالہ کا ذکر شاعری میں عام ہے۔ اقبال کا یہ محبوب پھول ہے اور اکثر ان کی شاعری میں اس کا ذکر ملتا ہے: گل و نرگس و سوسن و نسترن شہید ازل لالہ خونیں کفن"@ur .
  "خاندان غلاماں 1206ء سے 1290ء تک ہندوستان میں سلطنت دہلی پر حکمران رہا۔ اس خاندان کا بانی قطب الدین ایبک تھا جو شہاب الدین غوری کی افواج کا جرنیل اور ہندوستان میں غوری سلطنت کے حصوں کا منتظم تھا۔ 1206ء میں غوری کی شہادت کے بعد قطب الدین نے غوری سلطنت کے ہندوستانی حصوں پر اپنی حکومت کا اعلان کردیا۔ اس نے پہلے لاہور کو دارالحکومت قرار دیا جسے بعد ازاں دہلی منتقل کردیا گیا۔ قطب 1210ء میں انتقال کرگیا جس کے بعد ایک اور ترک غلام التمش تخت پر بیٹھا۔ التمش نے قطب الدین کا داماد تھا اور التمش کے بعد آنے والے تقریبا تمام سلاطین اسی کی اولاد میں سے تھے جن میں اس کی بیٹی رضیہ سلطانہ بھی شامل تھی۔ سلطان ناصر الدین شاہ کی افواج کے سپہ سالار غیاث الدین بلبن نے ہندوستان کو منگولوں کے حملے سے بچانے کے لئے تاریخی کارنامے انجام دیئے اور بعد ازاں تخت حاصل کیا۔ خاندان غلاماں کی حکومت کا خاندان خلجی خاندان کے جلال الدین فیروز خلجی نے کیا جس نے محمد غوری کے دور میں بہار اور بنگال میں استحکام حاصل کیا تھا۔"@ur .
  "1206ء سے 1526ء تک ہندوستان پر حکومت کرنے والی کئی حکومتوں کو مشترکہ طور پر دہلی سلطنت کہا جاتا ہے۔ ترک اور پشتون نسل کی ان حکومتوں میں خاندان غلاماں (1206ء تا 1290ء)، خلجی خاندان (1290ء تا 1320ء)، تغلق خاندان (1320ء تا 1413ء)، سید خاندان (1414ء تا 1451ء) اور لودھی خاندان (1451ء تا 1526ء) کی حکومتیں شامل ہیں۔ 1526ء میں دہلی کی آخری سلطنت مغلیہ سلطنت میں ضم ہوگئی۔ 12 ویں صدی میں شہاب الدین غوری نے غزنی، ملتان، سندھ، لاہور اور دہلی کو فتح کیا اور 1206ء میں اس کی شہادت کے بعد اس کا ایک غلام جرنیل قطب الدین ایبک دہلی میں تخت نشین ہوا اور اس طرح دہلی سلطنت اور خاندان غلاماں کی حکومت کا آغاز ہوا۔ خاندان غلاماں کی حکومت انتہائی تیزی سے پھیلی اور صدی کے وسط تک درہ خیبر سے لے کر بنگال تک کا علاقہ سلطنت میں شامل ہوگیا۔ التمش (1210ء تا 1235ء) اور غیاث الدین بلبن (1266ء تا 1287ء) اس خاندان کے مشہور حکمران رہے۔ 1290ء میں اس خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور خلجی خاندان ابھرا جو غوری کے دوران میں بنگال کا حکمران تھا۔ خلجی حکمرانوں نے گجرات اور مالوہ فتح کیا اور دریائے نرمدا کے پار جنوب میں تامل ناڈو تک ان کے قدم جاپہنچے۔ پہلے سلطان دہلی اور بعد ازاں گلبرگہ کی بہمنی سلطنت اور 1518ء میں بہمنی سلطنت کی 5 دکن سلطنتوں میں تقسیم کے بعد بھی جنوبی ہند میں مسلمانوں کی پیش قدمی جاری رہی۔ ہندو سلطنت وجے نگر نے جنوبی ہند کو اپنے پرچم تلے جمع کرتے ہوئے دہلی سلطنت کی پیش قدمی کو کچھ عرصے کے لئے روکا لیکن 1565ء میں دکن سلطنت کے ہاتھوں ختم ہوگئی۔ دہلی سلطنت واحد سلطنت تھی جس کے دوران بھارت پر ایک خاتون نے حکومت کی۔ خاندان غلاماں کی حکومت کے دوران التمش نے اپنی بیٹی رضیہ سلطانہ کے حق میں وصیت کردی تھی جس نے 1236ء سے 1240ء تک تخت ہندوستان سنبھالا۔ حالانکہ اس کا دور حکومت انتہائی مختصر تھا لیکن مورخین اس کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ التمش کے کئی بیٹے تھے لیکن وہ کہتا تھا کہ \"مرد تو صرف رضیہ ہے\"۔ رضیہ کو اپنے ہی بھائیوں کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر اپنے شوہر سمیت انہی کے ہاتھوں ماری گئی۔ وہ مسلم تاریخ کی پہلی خاتون حکمران تھی جس کی حکومت مشرق میں دہلی سے مغرب میں پشاور اور شمال میں کشمیر سے جنوب میں ملتان تک قائم تھی۔ 1398ء میں تیمور لنگ کے حملے کے باعث سلطنت دہلی کو زبردست نقصان پہنچا اور اودھ، بنگال، جونپور، گجرات اور مالوہ کی آزاد حکومتیں قائم ہوگئیں۔ لودھیوں کے دور حکومت میں دہلی سلطنت کافی حد تک بحال ہوگئی اور بالآخر 1526ء میں ظہیر الدین بابر نے مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی۔"@ur .
  "رضیہ سلطان یا رضیہ سلطانہ جنوبی ایشیا پر حکومت کرنے والی واحد خاتون تھیں۔ وہ 1205ء میں پیدا ہوئیں اور 1240ء میں انتقال کرگئیں۔ وہ ترک سلجوق نسل سے تعلق رکھتی تھیں اور کئی دیگر مسلم شہزادیوں کی طرح جنگی تربیت اور انتظام سلطنت کی تربیت بھی حاصل کی۔ سلطنت دہلی کے خاندان غلاماں کے بادشاہ شمس الدین التمش ان کے والد تھے جنہوں نے اپنے کئی بیٹوں پر ترجیح دیتے ہوئے رضیہ کو اپنا جانشیں قرار دیا تاہم التتمش کے انتقال کے بعد رضیہ کے ایک بھائی رکن الدین فیروز نے تخت پر قبضہ کرلیا اور 7 ماہ تک حکومت کی۔ لیکن رضیہ سلطانہ نے دہلی کے لوگوں کی مدد سے 1236ء میں بھائی کو شکست دے کر تخت حاصل کرلیا۔ کہا جاتا ہے کہ تخت سنبھالنے کے بعد انہوں نے زنانہ لباس پہننا چھوڑدیا تھا اور مردانہ لباس زیب تن کرکے دربار اور میدان جنگ میں شرکت کرتی تھیں۔ بھنٹڈہ میں بغاوت کچلنے کے دوران سلطنت کی اہم شخصیات نے رضیہ کا تختہ الٹ دیا اور ان کے بھائی بہرام کو بادشاہ بنا ڈالا۔ رضیہ نے بھٹنڈہ کے گورنر ملک التونیہ سے شادی کرکے تخت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن جنگ میں شوہر سمیت ماری گئیں۔ انہیں پرانی دلی میں سپرد خاک کیا گیا۔ واضح رہے کہ رضیہ اپنے لئے سلطانہ کا لقب پسند نہیں کرتی تھیں کیونکہ اس کا مطلب ہے سلطان کی بیوی بلکہ اس کی جگہ خود کو رضیہ سلطان کہتی تھیں۔"@ur .
  "وہ تمام جاندار جو جسمانی خصوصیات یعنی ساخت میں اور افزائش نسل میں ایک دوسرے سے ملتے ہوں ایک نوع کہلاتے ہیں۔ ایک نوع کے جاندار آپس میں اس حد تک ملتے جلتے ہیں کہ یہ ایک ہی والدین کے جوڑے کی اولاد لگتے ہیں۔"@ur .
  "سڑک، شارع یا روڈ (road) سے مُراد دو جگہوں کے درمیان ایک ایسے زمینی گزرگاہ یا راستے کے ہوتی ہے جسے کسی سواری مثلاً گھوڑے، چھکڑے، تانگے یا موٹر گاڑی کے سفر کیلئے پختہ یا بصورتِ دیگر بہتر بنایا گیا ہوتا ہے۔ سڑک ایک یا دو شارع رستوں (roadways) پر مشتمل ہوتا ہے، ہر شارع رستہ میں ایک یا زیادہ قطار (lanes) ہوتے ہیں، اِن سے بعض اوقات ایک مشی جانب (sidewalk) اور شجر زار (tree lawn) بھی ملحق ہوتا ہے۔ وہ سڑک جو عوامی اِستعمال میں ہو اُسے عوامی سڑک، شارع عام یا شاہراہ کہاجاتا ہے۔"@ur .
  "جیمز ڈی واٹسن 1928ء میں امریکہ کے شہر شکاگو میں پیدا ہوئے۔ اس نے حیاتیات کی تعلیم امریکہ کی انڈیانا یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1951ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اس نے برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تجربہ گاہ میں کام شروع کر دیا جہاں سائنسدان ایکس رے کرسٹیلو گرافی (X-Ray Crystallography) کی مدد سے پیچیدہ مالیکیولوں کی ساخت معلوم کنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان میں ایک مالیکول یا سالمہ ڈی این اے یعنی ڈی آکسی رائبو نیوکلیک ایسڈ (Deoxyribonucleic Acid) تھا۔ جس کی تصویرکیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے کامیابی سے حاصل کر لی تھی۔ ڈی این اے میں کسی جاندار چیز کے متعلق معلومات محفوظ ہوتی ہیں۔ ان معلومات کی بنیاد پر یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ جاندار کس قسم کا ہو گا۔ کئی سالوں تک ڈی این اے کے سالمے کی ساخت سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ بنی رہی اور اس کے بغیر یہ جاننا ممکن نہ تھا کہ ڈی این اے کس طرح نئے جاندار کی نشورنما کے متعلق معلومات کو آگے منتقل کرتا ہے۔ واٹسن ایک اور سائنسدان کرک کے ساتھ مل کر ڈی این اے کی ساخت معلوم کرنے میں مصروف ہو گیا۔ انہوں نے ایکس رے سے حاصل ہونے والی معلومات کا جائزہ لینا شروع کیا۔ اور تمام معلومات کی روشنی میں چھوٹی چھوٹی گولیوں اور تنکوں کی مدد سے ڈی این اے کا ماڈل بنانے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں ان دونوں کو نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔ ان دنوں سائنسدانوں کے درمیان ڈی این اے کی ساخت معلوم کرنے کے لیے مقابلہ بڑا سخت تھا اور کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ پہلے ڈی این اے کی ساخت معلوم کرنے کا اعزاز کون حاصل کرتا ہے۔ بلآخر واٹسن اور کرک نے محسوس کیا کی ڈی این اے کا سالمہ یقینا ایک دوہرے لچھے کی شکل کا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے دو سپرنگ ایک دوسرے کے گرد لپٹے ہوئے ہوں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کے نتائج ایک رسالے میں شائع کرا دیے۔ ان کی دریافت کردہ ڈی این اے کی ساخت کیمیائی طور پر قابل قبول ہوئی۔ واٹسن بعد میں امریکہ چلا گیا جہاں اس نے ڈی این اے پر کام جاری رکھا۔ 1968ء میں اسے نیویارک کی ایک تجربہ گا کا ڈائریکٹر بنا دیا گیا۔ بعد ازاں اس نے نیشنل انسیٹیوٹ آف ہیلتھ واشنگٹن میں ایک منصوبے کی قیادت کی جس کا مقصد انسانی جسم میں موجود تمام جینز کی مقامات کی تلاش کرنا اور انہیں سمجھنا تھا۔"@ur .
  "لنی اس (Linnaeus) (1707-1778) سویڈن کا سائنسدان اور ماہر حیاتیات تھا۔ اس نے جانداروں کے نام دینے کا مخصوص طریقہ بنایا۔ اس میں نام کا پہلا حصہ جنس کو اور دوسرا حصہ نوع کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نے 4378 مختلف پودوں اور جانوروں کی انواع کی گروہ بندی کی۔"@ur .
  "لاؤس (lao people's democratic republic) جنوب مشرقی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ لاؤس جنوبی مشرقی ایشیا میں واقع ایک زمین بند ملک ہے. اس کی سرحدیں شمال مغرب میں برما اور چین سے، جنوب میں کمبوڈیا، مشرق میں ویت نام اور مغرب میں تھائی لینڈ سے ملتی ہیں."@ur .
  "اس وقت 192 تسلیم شدہ ممالک ہیں جن میں سے اقوام متحدہ کے 192 رکن ہیں اور ایک (ویٹیکن سٹی) رکن نہیں ہے۔ ان کے دارالحکومت نیچے دیے گئے ہیں۔ ویٹیکین سٹی کو دیگر ممالک کے ساتھ رکھا گیا ہے اگرچہ وہ ایک تسلیم شدہ ملک ہے۔"@ur .
  "سلیمانیہ مسجد ترکی کے شہر استنبول کی ایک عظیم جامع مسجد ہے۔ یہ مسجد سلطان سلیمان اول (سلیمان قانونی) کے احکام پر مشہور عثمانی ماہر تعمیرات معمار سنان پاشا نے تعمیر کی۔ مسجد کی تعمیر کا آغاز 1550ء میں اور تکمیل 1557ء میں ہوئی۔ مسجد سلیمانیہ کو بازنطینی طرز تعمیر کے شاہکار ایاصوفیہ کے مقابلے میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جسے عیسائی طرز تعمیر کا عظیم شاہکار قرار دیتے ہوئے دعوی کرتے تھے کہ اس کے گنبد سے بڑا کوئی گنبد تیار نہیں کیا جاسکتا۔ (ایاصوفیہ کو فتح قسطنطنیہ کے بعد سلطان محمد ثانی نے مسجد میں تبدیل کردیا تھا)اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے سنان پاشا نے مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا اور یہ عظیم شاہکار تخلیق کیا۔ مسجد سلیمانیہ کی لمبائی 59 میٹر اور چوڑائی 58 میٹر ہے۔ اس کا گنبد 53 میٹر بلند اور 57.25 میٹر قطر کا حامل ہے۔ مسجد کے چار مینار ہیں کیونکہ مسجد میں چار مینار تعمیر کرنے کا حق صرف سلطان کا تھا۔ شہزادی شہزادیاں دو اور دیگر افراد ایک مینار تعمیر کرسکتے تھے۔ مسجد کے علاوہ صحن، لنگر خانہ، دار الشفاء، 4 مدارس، دار الحدیث اور ایک حمام بھی تعمیر کئے گئے۔ مسجد سے ملحقہ باغیچے میں سلطان سلیمان اول اور ان کی اہلیہ کے مزارات ہیں جبکہ سلطان کی صاحبزادی محرمہ، والدہ دل آشوب صالحہ اور ہمشیرہ عائشہ کی قبریں بھی موجود ہیں۔ سلیمان ثانی، احمد ثانی، مصطفی ثانی کی صاحبزادی صفیہ بھی یہیں مدفون ہیں۔ مسجد کی دیواروں کے ساتھ ہی شمال کی جانب سنان پاشا کا مقبرہ ہے۔ 1660ء میں آتش زدگی کے نتیجے میں مسجد کو شدید نقصان پہنچا جس کے بعد سلطان محمد چہارم نے اس کی بحالی کا کام کرایا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران مسجد میں دوبارہ آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد مسجد کی آخری تزئین و آرائش 1956ء میں کی گئی۔ آجکل یہ استنبول کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "عالمی بنک یا عالمی بنک گروپ کل پانچ عالمی تنظیموں پر مشتمل ہے۔ جو رکن ممالک کو معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے قرضہ فراہم کرتے ہیں یا اس کے لیے مشورے دیتے ہیں۔ اس کا قیام بریٹن وڈز کے معاہدے کے تحت 27 دسمبر 1945 عمل میں آیا تھا۔ اس نے 25 جون 1946 کو کام شروع کیا۔ اس کی پانچ ذیلی تنظیمیں یہ ہیں: بین الاقوامی بنک برائے تعمیر و ترقی۔ بین الاقوامی مالیاتی شرکت۔ بین الاقوامی انجمن برائے ترقی۔ کثیرالفریق گماشتگی برائے ضمانت سرمایہ کاری۔ بین الاقوامی مرکز برائےتصفیہ تنازعات سرمایہ کاری۔ ان میں سے پہلا ادارہ 1945 میں بنا تھا مگر باقی بعد میں آہستہ آہستہ بنے ھیں۔ عالمی بنک کے کام کا زیادہ تعلق ترقی پذیر ممالک کی ترقی خصوصاً انسانی زندگی کو بہتر بنانے، تعلیم، زراعت کو ترقی دینے اور ذرائع رسل و رسائل کو ترقی دینے کے ساتھ ہے اگرچہ کچھ لوگوں کے نزدیک عالمی بنک اس سلسلے میں بڑی طاقتوں کے مفاد کے مطابق کام کرتا ہے اور اس کے قرضے کی فراہمی کچھ ایسی شرائط پر مبنی ہوتی ہے جو ترقی پذیر ممالک کے مفاد میں نہیں ہوتیں۔ آخری دونوں ادارے حکومتوں کے علاوہ شخصی اداروں کو قرضے اور ضمانتیں بھی مہیا کرتے ہیں۔"@ur .
  "زنیا (Zinnia) نجمان خاندان کا پودا ھے اسکے جنس میں 20 انواع ھیں اسکا وطن وسطی امریکہ خاص طور پر میکسیکو ھے۔ اسکے پھول لمبی ڈنڈی پہ کھلتے ھیں۔ اس پودے کی جنس کا نام جرمن ماھر نباتات Gottfried Zinn / یوھان گوٹفرائیڈزن (1727-1759) کے نام پر ھے۔ زنیا باغوں میں عام پایا جاتا ھے۔ یہ بیج سے اگتا ھے اور اسکے لیے زرخیز زمین درکار ھے۔ 19 ویں صدی سے اب تک اسکی 100 سے زیادہ اقسام بنائی جا چکی ھیں۔ زنیا کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس پر تتلیاں بہت آتی ھیں۔"@ur .
  "انواع کا مجموعہ جو آپس میں جسمانی اور افزائشی خصوصیات میں مماثلت رکھتا ہو جنس (Genus) کہلاتا ہے۔ اگر انجیر، پیپل اور بوہڑ کا مشاہدہ کیا جاۓ تو عادت، قدوقامت، حالت اور پتے کے نمونے کے لحاظ سے یہ سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر اپنے افزائشی اعضاء، پھول، پھل اور بیج میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ چنانچہ یہ تینوں ایک ہی جنس فیکس ميں شامل ہیں۔"@ur .
  "چھوئی موئی (Mimosa pudica) ایک بیلدار پودا ھے جب اسے چھوا جاتا ھے تو اسکے پتے اندر کو مڑتے ھیں اور جھک جاتے ھیں۔ چند منٹ بعد اپنی اصل حالت میں واپس آ جاتے ھیں۔ اس وجہ سے یہ اکثر اگایا جاتا ھے۔ اسکا وطن برازیل ھے۔ چھوئی موئی کے چھونے پر پتوں کے بند ہونے کے دلچسب عمل کی وجہ سے اسکے کئی نام ہیں: لاجونتی Touch Me Not اگنے کے ابتدائی دور میں یہ پودا سیدھا کھڑا ھوتا ھے۔ لیکن لمباھونے پر بیل کی شکل اختیار کر لیتا ھے۔ اور 5 فٹ تک لمبا ھو سکتا ھے۔ اسپر ہلکے گلابی رنگ کے گول پھول آتے ھیں اور بیج چھوٹی سی پھلی کی شکل میں بنتے ھیں۔ شام کے وقت بھی اس پودے کے پتے اندر کو مڑ کر جھک جاتے ھیں اور صبح سورج نکلنے پر دوبارہ کھل جاتے ھیں۔"@ur .
  "ہد ہد (Hoopoe) ایشیاء، افریقہ اور یورپ میں پایہ جانے والا پرندہ ہے۔ اسکا سفید، کالا اور گلابی مائل بھورہ رنگ اسے دوسرے پرندوں سے ممتاز کرتا ہے۔ اسکے سر پر پروں سے بنی ایک کلغی ہوتی ہے۔ یہ کیڑے مکوڑے کھاتا ہے اور درخت یا دیوار میں گھر بناتا ہے۔"@ur .
  "بین الاقوامی بنک برائے تعمیر و ترقی عالمی بنک گروپ کے پانچ ذیلی اداروں میں سے ایک ہے۔ یہ27 دسمبر 1945 کو بریٹن ووڈز کے معاہدہ کے تحت وجود میں آیا۔ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ دوسری جنگ عظیم دوم سے متاثرہ یورپی ممالک کی مدد کے لیے قرضے دے۔ یورپی ممالک کے لیے ان قرضوں کے منصوبوں کو مارشل پلان کے تحت عمل میں لایا گیا۔ پہلے اس کا مقصد جنگ زدہ یورپی ممالک کی دوبارہ سے تعمیر کرنا تھا مگر اب یہ ساری دینا کے لیے قرضے دیتا ہے۔ یہ ادارہ حکومتوں اور سرکاری شعبہ کے اداروں کو اس حکومت کی ضمانت پر قرض دیتا ہے۔ اس کے لیے وہ منڈی میں بانڈ کا اجراء کرتا ہے۔ چونکہ اس ادارہ کو ارکان ممالک کی ضمانت حاصل ہوتی ہے اس لیے ان بانڈوں کی کریڈٹ ریٹنگ ہوتی ہے اور بین الاقوامی بنک برائے تعمیر و ترقی کو بہت کم شرح سود پر قرضے بھی مل جاتے ہیں جنہیں وہ آسان شرائط پر رکن ممالک کو دے سکتے ہیں۔ شرح سود بعض اوقات ایک فی صد سے بھی کم ہوتی ہے جو صرف انتظامی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ بین الاقوامی بنک برائے تعمیر و ترقی نے25 جون 1946 کو کام شروع کیا اور پہلا قرضہ 25 کروڑ ڈالر فرانس کو دیا۔ شروع میں اس نے صرف مغربی ممالک اور جاپان کو قرضے دیے جن کا تعلق سڑکون، پل، طیران گاہ (ائیر پورٹ) اور بجلی گھر بنانے کے ساتھ تھا تاکہ جنگ زدہ ترقی یافتہ ممالک جنگ کے اثرات سے نکل آئیں۔ جب ان ممالک میں ایسے قرضوں کی ضرورت نہیں رہی تو عالمی بنک نے اپنی توجہ ترقی پذیر ممالک پر مرکوز کر دی۔"@ur .
  "بریٹن وڈز کا معاہدہ بریٹن ووڈز، نیو ہیمپشائر، امریکہ میں کچھ ممالک کے درمیان ہونے والا ایسا معاہدہ ہے جس کا مقصد دنیا کو ایک نیا مالیاتی اور زری نظام دینا اور جنگ زدہ ممالک کی تعمیر و ترقی تھا۔ اسی معاہدہ کے تحت عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا قیام عمل میں آیا۔"@ur .
  "فیورنزعولا دآردا اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزہ میں واقع اٹلی کے قدیم شہروں میں سے ایک ہے، اور خیال ہے کہ یہ علاقہ انتہائی قدیم زمانے میں انسان کی ابتدائی بستیوں کے طور پر آباد تھا۔ شہر کا نام فلورینشیا (Florentia) سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے خوشحالی۔ آج کے شہر کو اٹلی کے ایک کمونے کا درجہ دیا گيا ہے جسکا رقبہ 59 مربع کلومیٹر اور آبادی 13,349 ہے۔ شہر کے قابل دید مقامات میں تیرہویں چودویں صدی کا تعمیر کردہ کولیجیاتا آف سینٹ فیورینزہ، بیاتا ورجینے دی کاراواجیو، اوراتوریو دیلا بیاتا ویرجینے، ویردی تھیٹر اور گرجا سینٹ فرانسس شامل ہیں۔"@ur .
  "روتوفرینو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزہ کا ایک قصبہ ہے، جسکا فاصلہ علاقائی صدر مقام 160 کلومیٹر شمال مغرب میں اور پیاچنزہ سے 12 کلومیٹر مغرب میں ہے۔ قصبہ کا رقبہ 34.5 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 9,670 تھی۔ قابل دید مقام میں سترہویں صدی عیسوی کا تعمیر کردہ گرجا سینٹ جوہن دی باپٹسٹ ہے، جو باروکے طرزتعمیر کا شاہکار ہے۔"@ur .
  "بین الاقوامی مالیاتی شرکت عالمی بنک کے پانچ ذیلی اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا مقصد عالمی بنک کے ذیلی اداروں کے دیگر مقاصد کے علاوہ ترقی پذیر ممالک کے نجی شعبہ کو قرض فراہم کرنا ہے۔"@ur .
  "کستل سان جیوانی اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 44 مربع کلومیٹر اور آبادی 2006ء میں 13,018 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 74 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ قابل دید مقامات میں کولیجیاتا، بارہویں صدی کا تعمیر کردہ گرجا سان جیوانی اور ولا براغیعیری البیسانی شامل ہیں۔"@ur .
  "پودوں کی ایک جنس گلشمس کا قبیلہ (tribe) ہے۔ گلشمس ؛ گل اور شمس کا مرکب لفظ ہے اور اسکے نام کی وجہ تسمیہ درج ذیل ہے۔ گلشمسی : Helianthus سے ماخوذ helios : Helianthus اور anthos helios : شمس / سورج anthos : گل / پھول Helianthus : گلشمس"@ur .
  "بین الاقوامی انجمن برائے ترقی عالمی بنک کے پانچ ذیلی اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا مقصد غریب ترین ممالک کو قرض فراہم کرنا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی بنک کی دوسری ذیلی تنظیم بین الاقوامی بنک برائے تعمیر و ترقی (IBRD) زیادہ تر درمیانی آمدنی والے ممالک کو قرض دیتا ہے۔ مگر بین الاقوامی انجمن برائے ترقی کا تعلق انتہائی غریب ممالک سے ہے۔ یہ 24 ستمبر 1960 کو وجود میں آیا۔ یہ غریب ترین ممالک کو ایسے قرضے فراہم کرتا ہے جن کی واپسی کی مدت 35 سے 40 سال ہوتی ہے۔ یہ اپنا سرمایہ امیر ممالک سے لیتی ہے ۔ اس نے میں سب سے پہلے 1960 میں چلی، بھارت، سوڈان اور ہونڈوراس کو قرض کا اجراء کیا۔"@ur .
  "بین الاقوامی مرکز برائےتصفیہ تنازعات سرمایہ کاری عالمی بنک کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ یہ 1966 میں بنا۔2005 میں اس کے 155 ارکان تھے۔ اس کے بنیادی مقاصد میں غریب ممالک اور ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ داروں کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کو حل کرنا شامل ہے۔ جون 2005 میں اس کے پاس 184 مقدمات درج تھے جن میں سے 30 ارجنٹائن کے خلاف تھے۔ اس کا صدر دفتر واشنگٹن میں ہے اور اس کی صدارت عالمی بنک کے صدر کے پاس ہی ہوتی ہے۔"@ur .
  "کثیرالفریق گماشتگی برائے ضمانت سرمایہ کاری عالمی بنک کے پانچ ذیلی اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا مقصد عالمی بنک ارکان ممالک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے یہ ادارہ مختلف سرمایہ داروں اور بین الاقوامی اداروں کو ضمانتیں مہیا کرتا ہے تاکہ وہ بغیر کسی خوف کے کسی ملک میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سرمایہ داروں اور غریب ممالک کے درمیان ایک گماشتہ کا کام کرتا ہے۔ یہ ادارہ 1980 میں بنا تھا اور یہ نہ صرف سرمایہ داروں کو سرمایہ کے منافع کی ضمانت دیتے ہیں بلکہ غریب ممالک میں سیاسی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کے خلاف بھی ضمانت دیتے ہیں۔ یہ تجارتی خطرات، سیاسی خطرات، جنگ اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں کے لیے ضمانت مہیا کرتے ہیں تاکہ غریب ممالک میں سرمایہ کاری کا رحجان بڑھے۔"@ur .
  "یہ ان قومی دارالحکومتوں کی فہرست ہے جنہیں باقاعدہ تعمیر کیا گیا۔"@ur .
  "بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یا آئی ایم ایف ایک عالمی مالیاتی ادارہ ہے جو ملکی معیشتوں اور انکی باہمی کارکردگی بالخصوص زر مبادلہ، بیرونی قرضہ جات پر نظررکھتا ہے اور انکی معاشی فلاح اور مالی خسارے سے نبٹنے کے لیے قرضے اور تیکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے بہت سے یورپی ممالک کا توازن ادائیگی کا خسارہ پیدا ہو گیا تھا۔ ایسے ممالک کی مدد کرنے کے لیے یہ ادارہ وجود میں آیا۔ یہ ادارہ جنگ عظیم دوم کے بعد بریٹن وڈز کے معاہدہ کے تحت بین الاقوامی تجارت اور مالی لین دین کی ثالثی کے لیے دسمبر 1945 میں قائم ہوا۔ اس کا مرکزی دفتر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں ہے۔ اس وقت دنیا کے 185 ممالک اسکے رکن ہیں۔ شمالی کوریا، کیوبا اور کچھ دوسرے چھوٹے ممالک کے علاوہ تمام ممالک اس کے ارکان میں شامل ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر بڑی طاقتوں کا مکمل راج ہے جس کی وجہ اس کے فیصلوں کے لیے ووٹ ڈالنے کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ یہ ادارہ تقریباً تمام ممالک کو قرضہ دیتا ہے جو ان ممالک کے بیرونی قرضہ میں شامل ہوتے ہیں۔ ان قرضوں کے ساتھ غریب ممالک کے اوپر کچھ شرائط بھی لگائی جاتی ہیں جن کے بارے میں ناقدین کا خیال ہے کہ یہ شرائط اکثر اوقات مقروض ملک کے معاشی حالت کو بہتر بنانے کی بجائے اسے بگاڑتے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسے بین الاقوامی اداروں کے ڈھانچے کو بدلنے کی ضرورت وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔"@ur .
  "کوسموس (Cosmos) نجمان خاندان کا ایک جنس ہے اور اس میں 20-26 انواع شامل ہیں۔ آبائی وطن امریکہ سے لیکر پیراگوۓ تک ہے۔ اپنے شوخ رنگ اور گرم موسم کو سہہ جانے کی بدولت باغوں میں عام طور پر اگایا جاتا ہے۔ پودا 0.3-2 میٹر لمبا ہوتا ہے۔"@ur .
  "کولس (Coleus) سدا بہار پودوں کا ایک جنس ہےجسکا آبائی وطن ایشیاء اور استوائی افریقہ ہے۔ اس کی 60 کے قریب انواع ہیں کولس کے پتوں میں کئی رنگ آتے ہیں مثلا سبز گلابی پیلا اور کلیجی اور دو یا دو سے زیادہ رنگ مل کر اسے جاذب نظر بناتے ہیں۔ کولس کو بہت زیادہ پانی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ دو میٹر تک اونچا جا سکتا ہے اور گرمی برداشت کر لیتا ہے۔ اس کی ٹہنی کو توڑ کر زمین میں لگائیں تو نیا پودا اگنا شروع ہو جاتا ہے۔ پھول چھوٹے اور زیادہ خوبصورت نہیں ہوتے۔"@ur .
  "اٹلس نقشوں کی کتاب کو کہتے ہیں۔ الٹس کی مدد سے ہم مختلف ملکوں، شہروں اور جگہوں کو ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اٹلس اپنی طرز کا دائرہ المعارف (Encyclopedia) بھی ہے۔ مختلف براعظم، سمندر، پہاڑ، دریا، جنگل، جانور اور آبادیاں ایک نقشے میں ڈھونڈی جا سکتی ہیں۔ تاریخ کو بھی بہتر انداز میں اٹلس کے ذریعے بہتر انداز میں دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "جاؤل (Joule) توانائی کو ناپنے کی اکائی ہے۔ ایک جاؤل توانائی کی وہ مقدار ہے جو ایک کلوگرام وزن کو سطح سمندر پر 10 سینٹی میٹر اونچائی تک اٹھانے میں صرف ہوتی ہے۔"@ur .
  "اونس (Ounce) کمیت کی اکائی ہے اور ایک اونس برابر ہے 31.10 گرام کے۔"@ur .
  "فارنہائٹ درجہ حرارت ناپنے کا ایک پیمانہ ہے۔ اس میں پانی کا نقطۂ انجماد 32' ہے اور نقطۂ کھولاؤ 212' ہے۔ فارنہائٹ پیمانہ جرمن ماہر طبیعیات فارنہائٹ کے نام پر ہے جس نے اسے 1724ء میں بنایا۔"@ur .
  "ٹیسلا (Tesla) ناپ تول کے اعشاری نظام میں کسی مقناطیسی میدان کی شدت کو ناپنے کی اکائی ہے۔"@ur .
  "کنڈیلا (Candela) روشنی کی شدت کو ناپنے کی ناپ تول کے اعشاری نظام میں اکائی ہے۔ اس کو مختصرا (cd) سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ایک موم بتی کی شدت ایک کنڈیلا ہے۔"@ur .
  "پیٹونیا یا پٹونیا (Petunia) خوش رنگ پھولوں کا ایک جنس ہے جسے سجاوٹ کے لیۓ گھروں، سیرگاہوں اور عوامی مقامات پر عام اگایا جاتا ہے۔ اسکا اصل وطن جنوبی امریکہ ہے۔ پیٹونیا کو دھوپ اور کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔"@ur .
  "پھول (Flower) کچھ پودوں کے ایک حصے کا نام ہے۔ پھول پودے کی افزائش نسل کا کام کرتا ہے۔ یہ عام طور پر نر اور مادہ حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان دونوں کے ملنے سے بیج بنتے ہیں۔ اکثر کیڑے مکوڑے یا پرندے ان دونوں کے ملاپ کا باعث بنتے ہیں اور پودے انھیں مختلف طریقوں سے اپنی طرف کھینچتے ہیں ان طریقوں میں رنگ، خوشبو اور رس شامل ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "بائیں پارٹی، سویڈن میں ایک معاشری سیاسی جماعت ہے. جماعت کا قیام 1917 میں ہو۔ لارس ٱلی جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "واٹ (Watt) طاقت کو ناپنے کی اکائی ہے۔ ایک واٹ ایک جاؤل فی سیکنڈ کے برابر ہے۔ واٹ طاقت کی اکائ ہے جبکہ واٹ آور watt hour توانائ یا کام کی اکائ ہے۔"@ur .
  "ثومی (Allium) دراصل پودوں کی ایک جنس کو کہا جاتا ہے جسکا تعلق خاندان ثومان (Alliaceae) کے قبیلے ثومیل (Allieae) سے ہے۔ اس جنس میں پیاز ، لہسن اور کراث جیسی پودوں کی انواع پائی جاتی ہیں۔ ثومی کا لفظ اسی وجہ سے ماخوذ ہے کیونکہ لہسن کو ثوم کہا جاتا ہے اور اسی سے ثومی کا نام پڑا۔ انگریزی میں بھی اسکو لہسن کی مناسبت سے ہی Allium کہا جاتا ہے لاطینی میں Allium کا مطلب لہسن کا ہوتا ہے۔"@ur .
  "ایران میں اسلامی فتوحات کے بعد جو سب سے بڑی حکومت قائم ہوئی وہ 1501ء سے 1722ء تک قائم رہنے والی صفوی سلطنت تھی۔ جس نے تیموریوں کے بعد ایران میں عروج حاصل کیا. اس حکومت کا بانی شاہ اسماعیل ایک بزرگ شیخ اسحاق صفی الدین (متوفی 1334ء) کی اولاد میں سے تھا چنانچہ انہی بزرگ کی نسبت سے یہ خاندان صفوی کہلاتا ہے ۔"@ur .
  "صفوی سلطنت کا دوسرا بادشاہ، اسماعیل صفوی کا لڑکا تھا۔ جب تخت پر بیٹھا تو عمر صرف 10 سال تھی۔ طہماسپ کا دور بڑا ہنگامہ خیز تھا۔ 1525ء تا 1540ء خراسان ازبکوں کے حملے کا نشانہ بنا رہا اور اس مدت میں شیبانی خان کے لڑکے جنید خان نے 6 حملے کئے جن سے ہرات اور مشہد وغیرہ کو بہت نقصان پہنچا۔ مغرب میں عراق کو ترکوں نے ایرانیوں سے چھین لیا اور تبریز اور ہمدان پر ترک کئی برس قابض رہے۔ ان تمام حملوں کے باوجود یہ طہماسپ اور ایران کی صلاحیت کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ انہوں نے ناسازگار حالات کے باوجود باقی ایران میں امن و امان قائم رکھا اور جارجیا یا گرجستان کے عیسائیوں کے خلاف 7 مہمیں بھیجیں اور گرجستان پر ایرانی قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔ اس دور کا ایک قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہ انگلستان نے عثمانی ترکوں کے مقابلے میں ایران کا تعاون حاصل کرنا چاہا اور شمالی راستے سے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کرنے چاہے۔ اس مقصد کے لئے ملکہ ایلزبتھ اول نے ایک انگریز کو خط دے کر طہماسپ کے پاس روانہ کیا تو بادشاہ نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ \"ہم کافروں سے دوستی نہیں کرنا چاہتے\"۔ یہ شاہ طہماسپ کا ہی زمانہ تھا کہ بابر کا لڑکا ہمایوں جسے شیر شاہ نے ہندوستان سے نکال دیا تھا، 1543ء میں ایران آیا اور طہماسپ نے اس کی خوب آؤ بھگت کی اور فوجی امداد دی جس کی وجہ سے ہمایوں دوبارہ اپنی سلطنت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوا۔ تبریز پر عثمانی قبضہ ہوجانے کی وجہ سے طہماسپ نے قزوین کو دارالحکومت منتقل کردیا تھا۔ طہماسپ ان مسلمان حکمرانوں میں سے ہے جنہوں نے 50 سال سے زیادہ حکومت کی۔ طہماسپ کے جانشینوں اسماعیل دوم اور محمد خدا بندہ کا دور غیر اہم ہے اور ان میں سے کوئی طہماسپ جیسی صلاحیتوں کا مالک نہ تھا۔ ان کے زمانے میں خراسان ازبکوں کے اور مغربی ایران عثمانیوں کے حملوں کا نشانہ بنا اور اندرون ملک بھی بدامنی رہی۔"@ur .
  "صفوی سلطنت کا سب سے عظیم بادشاہ، اس کا دور خاندان صفویہ کا عہد زریں ہے۔ محمد خدا بندہ کے بعد جب وہ ایران کے تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر صرف 17 سال تھی۔ ایران کے شمال مغربی حصوں پر عثمانی ترک قابض تھے اور مشرق میں خراسان ازبکوں کے قبضے میں تھا یا ان کی تاخت و تاراج کا ہدف بنا ہوا تھا۔ اندرون ملک بھی بدامنی تھی اور صوبوں کے امراء سرکشی اختیار کئے ہوئے تھے۔ عباس نے اس صورتحال کا بڑے تدبر اور ہوشیاری سے مقابلہ کیا۔ اس نے سب سے پہلے ترکوں سے معاہدہ کرلیا اور آذربائیجان، گرجستان اور لورستان کا ایک حصہ اُن کے حوالے کردیا۔ شاہ اسماعیل کے زمانے میں ایران میں اصحاب کرام پر تبرا بھیجنے کی جو قبیح رسم چلی آرہی تھی، اس کو بھی بند کرادیا اور اس طرح عثمانی ترکوں کو ایک حد تک مطمئن کردیا۔ مغربی سرحد سے مطمئن ہونے کے بعد شاہ عباس نے خراسان کی طرف توجہ کی۔ ازبکوں کا طاقتور حکمران عبداللہ خان 1598ء میں مرچکا تھا۔ اس لئے شاہ عباس نے اسی سال آسانی سے ازبکوں کو خراسان سے نکال دیا اور صفوی سلطنت کی حدود ہرات اور مرو تک وسیع کردیں۔"@ur .
  "مسلمانان ہند و پاک کے دورِ زوال کی اہم ترین شخصیت برصغیر پاک و ہند میں جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوا تو بہت سے لوگوں نے سنجیدگی کے ساتھ زوال کے اسباب پر غور کرنا شروع کیا ان لوگوں میں عہد مغلیہ کے مشہور عالم اور مصنف شاہ ولی اللہ (1703ء تا 1763ء) کا نام سب سے نمایاں ہے۔ مجدد الف ثانی اور ان کے ساتھیوں نے اصلاح کا جو کام شروع کیا تھا شاہ ولی اللہ نے اس کام کی رفتار اور تیز کردی۔ ان دونوں میں بس یہ فرق تھا کہ مجدد الف ثانی چونکہ مسلمانوں کے عہد عروج میں ہوئے تھے اس لئے ان کی توجہ زیادہ تر ان خرابیوں کی طرف رہی جو مسلمانوں میں غیر مسلموں نے میل جول کی وجہ سے پھیل گئی تھیں لیکن شاہ ولی اللہ چونکہ ایک ایسے زمانے سے تعلق رکھتے تھے جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوگیا تھا اس لئے انہوں نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب پر بھی غور کیا اور اس کے علاج کے بھی طریقے بتائے"@ur .
  "عثمانی ترکوں اور صفوی ایرانیوں کے درمیان 23 اگست 1514ء کو ہونے والی ایک جنگ جس میں عثمانیوں نے فیصلہ کن فتح حاصل کی جس کے نتیجے میں اناطولیہ کا مشرقی حصہ بھی عثمانی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ جنگ میں عثمانی افواج کی تعداد 2 لاکھ تھی جبکہ ایرانیوں کی تعداد 50 سے 80 ہزار تھی۔ اس جنگ کے نتیجے میں اناطولیہ میں علویوں کی بغاوت بھی ختم ہوگئی۔ اس جنگ کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانے میں ایران میں شاہ اسماعیل صفوی کی حکومت تھی اور مصر و شام پر مملوک حکمران تھے۔ مصر اور ایران کی ان حکومتوں نے عثمانی ترکوں کے خلاف معاہدہ کرلیا تھا اور بعض باغی عثمانی شہزادوں کو پناہ بھی دے رکھی تھی۔ اس کے علاوہ ان میں اور عثمانی ترکوں میں کبھی کبھی سرحدی لڑائیاں بھی ہوتی رہتی تھیں۔ ان اسباب کی بنا پر عثمانی سلطان سلیم اول نے ان دونوں حکومتوں کو ختم کرنے کا ارادہ کرلیا۔ شاید وہ یہ سمجھتا تھا کہ جب تک عثمانی سلطنت کے پڑوس میں ایران اور مصر کی طاقتور حکومتیں مخالف رہیں گی مسلمان یورپ کی طرف پیشقدمی نہیں کرسکیں گے۔ اس سلسلے میں سلیم نے پہلے اسماعیل صفوی کو چالدران کے میدان جنگ میں شکست دے کر اس کے دارالحکومت تبریز پر قبضہ کرلیا۔ سلیم چاہتا تھا کہ پورا ایران فتح کرکے صفوی حکومت کو ختم کردے لیکن اس کی فوجوں نے آگے بڑھنے سے انکار کردیا اور سلیم کو واپس ہونا پڑا۔"@ur .
  "نادر شاہ افشار 1736ء سے 1747ء تک ایران کا بادشاہ رہا اور خاندان افشار کی حکومت کا بانی تھا۔ اپنی عسکری صلاحیتوں کے باعث مورخین اسے ایشیا کا نپولین اور سکندر ثانی کہتے ہیں۔"@ur .
  "سال (mole) سے مراد علم کیمیاء میں کسی بھی عنصر یا مرکب کے گراموں میں تولے (اخذ کیئے) جانے والے اس وزن کی ہوتی ہے کہ جو اس متعلقہ عنصر یا مرکب کے سالماتی وزن (molecular weight) کے برابر ہو۔ مثال کے طور پر پانی (H2O) کا سالماتی وزن ؛ H اور O کے سالماتی وزن بالترتیب 2 اور 16 کو جمع کرنے پر 18 ہوتا ہے اس لیئے کہا جاسکتا ہے کہ اگر پانی کے 18 گرام تولے جائیں تو وہ پانی کا ایک سال (mole) بنائیں گے۔ سال ، مَبلغِ شے (amount of substance) کے بارے میں بین الاقوامی نظام اکائیات (بنا) کے تحت آنے والی ایک بنا اساسی اکائی (SI based unit) ہے جو طبیعی مقدار (physical quantity) کی پیمائش کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ کیمیائی انداز میں سال کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ” کسی نظام میں موجود کسی شے کا وہ مَبلغ (amount) کہ جو اسی قدر بنیادی اکائیوں پر مشتمل ہو کہ جتنی اکائیوں پر کاربن-12 (C) کے 12 گرام مشتمل ہوتے ہیں۔ “ مذکورہ بالا تعریف پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پیچیدہ ہونے کے باوجود اس تعریف کا سادہ مفہوم وہی ہے کہ جو ابتدائیے میں بیان ہوا ہے ، یعنی کسی بھی شے کے جوہری یا سالماتی وزن کو گراموں میں پیمائش کرنے پر اس شے کا سال (مول) حاصل ہوتا ہے ، چونکہ C کا جوہری وزن 12 ہوتا ہے اس لیئے اس کا ایک مول یا سال 12 گرام کے برابر آتا ہے۔ کیمیائی تعریف میں موجود اس بات کی وضاحت کہ کسی بھی شے کے ایک سال میں موجود بنیادی اکائیوں اور کاربن کے ایک سال میں پائی جانے والی کاربن کی اکائیوں میں کیا تعلق ہے؛ ایواگاڈرو عدد سے ہو جاتی ہے ، جس کے مطابق کسی بھی شے کے ایک سال (مول) میں پائی جانے والی بنیادی اکائیوں کی تعداد ایک مستقل عدد 6.0221415×10  کے برابر ہوتی ہے۔ گویا اگر یہ کہا جائے کہ C کے 12 گرام (ایک سال) میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کسی بھی دوسری شے کے ایک سال میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کے برابر ہوگی تو اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی شے کے ایک مخصوص مَبلغ میں اتنی ہی بنیادی اکائیاں ہوں جتنی C کے 12 گرام میں تو وہ اس شے کا ایک سال ہوگا۔"@ur .
  "Field Garlic"@ur .
  ""@ur .
  "سرخ میکاع یا سکارلٹ میکاع (Scarlet Macaw) ایک بڑ ا اور رنگین طوطا ہے۔ اس کے شاندار رنگ اور اسکی اپنے رہائشی علاقوں اور کھانے پینے کے علاقوں کے درمیان پروازیں اسے بہت دیکھا جانے والا پرندہ بنا دیتے ہیں۔ یہ میکسیکو سے برازیل اور بولیویا تک پایا جاتا ہے۔ یہ 32-36 انچ تک لمبا ہوتا ہے اور اوسط وزن ایک کلوگرام ہوتا ہے۔ سر اور آس پاس کے چھوٹے پر سرخ ،پھر پیلے، پھر سبز ہوتے ہیں۔۔ اڑنے والے پر نیلے اور انکی نچلی طرف سرخ اور دم سرخ ہوتی ہے۔ میکاع اونچی آوازیں نکالتے ہیں۔ میکاع پھل اور بیج کھاتے ہیں۔ درخت کے تنے کے اندر 2 سے 4 تک انڈے دیتے ہیں۔ جن میں سے 24-25 دنوں بعد بچے نکل آتے ہیں۔"@ur .
  "عامل کسی بھی شمارندے کا بنیادی حصہ ہے۔ تمام احکامات پر عمل اسی حصہ میں ہوتا ہے،اور یہی حصہ شمارندے کے باقی تمام حصوں کو ہدایات دیتاہے۔ عامل کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے۔"@ur .
  "مشین زبان صرف 1 اور 0 یعنی دو کے اساسی نظام پر مشتمل شمارندے کی بنیادی زیان ہے۔ شمارندہ مشینی زبان کے علاوہ کوئی بھی اور زبان سمجھنے سے قاصر ہے۔ اصل میں شمارندہ 1 اور 0 کو نہیں پہچانتا بلکہ بجلی کا چارج ہونے یا نہ ہونے کو پہچانتا ہے۔ بجلی کا چارج نہ ہو(یا 5 سے کم ہو) تو آپ اسے صفر سمجھ سکتے ہیں ورنہ ایک سمجھ سکتے ہیں۔ 1 کو ظاہر کرنے کے لیے +5 اور صفر کو ظاہر کرنے کے +5 سے کم اور 0 سے زیادہ کوئی بھی چارج استعمال کیا جا سکتا، یہ ہر عامل کے بنیادی ڈھانچے پر منحصر ہے۔ ہر عامل کی مشینی زبان دوسرے عامل سے مختلف ہوتی ہے۔"@ur .
  "لوفِ جسیم (Titan Arum) دنیا کا ایک تنے والا سب سے لمبا پودا ہے جس پر ایک پھول کھلتا ہے اور جس کی کوئی اور شاخ نہیں ہوتی۔ یہ اروم خاندان کا سب سے بڑا پودا ہے۔ وجۂ تسمیہ: عام نام : لوف (Arum) پودوں کے ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جنکو انہی کے نام پر لوفان (Araceae) کہا جاتا ہے۔ اور چونکہ مذکورہ پھول جیسا کہ اوپر بیان ہوا arum خاندان کی سب سے بڑی پھولداری ہے اسی لیۓ اس لوف (arum) کے نام کے ساتھ Titan یعنی عظیم الجثہ یا جسیم لگایا جاتا ہے۔ نباتاتی نام : لوفان خاندان کی ایک جنس ایسی ہوتی ہے جنکے پھولوں یا پھولداری کے درمیان میں ایک دستہ نما جسم نکلتا ہے جسکو طلع کہا جاتا ہے۔ اس جسم کی یا دستے کی شکل کی بنا پر انکو نر کے عضؤ تناسل سے تشبیہ دی جاتی ہے اور اس موٹی سے ڈنڈی یا دستہ نما ساخت کو phallus کا لاحقہ لگا کر ظاہر کرا جاتا ہے۔ phallus کا مطلب penis یا عضؤ تناسل ہوتا ہے اور چونکہ انکی شکل بھدی سی بھی محسوس ہوتی ہے اور غیر معین بھی ہوتی ہے اسی وجہ سے اسکے ساتھ amorphous یعنی بے شکل کا سابقہ لگا کر Amorpho-phallus کہا جاتا ہے، اردو میں اسے ذکر بیشکل کہتے ہیں۔ amorphous میں morphous کا مطلب شکل ہے جبکہ a کا سابقہ بے ، لا اور نا وغیرہ کے مفہوم میں لگایا جاتا ہے۔ ٹائٹان اروم صرف وسطی سماٹرہ، انڈونیشیا کے بارش والے جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ انڈونیشیا میں اسے بنگا بینکائی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے مردہ پودا۔ یہ نام اس لیۓ اسے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں سے مردہ جانوروں کی بو آتی ہے۔"@ur .
  "علم نباتیات میں طلع یا spadix دراصل پودوں میں پیدا ہونے والا ایک اسلہ (spike) نما جسم ہوتا ہے جو کہ پھول کے درمیان سے نمودار ہوتا ہے اسکو اردو میں سٹا اور گل محور بھی کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ ایک طرح کی پھولداری (inflorescence) ہوتی ہے اور اس پھولداری میں چھوٹے چھوٹے پھول ایک محور پر لگے ہوتے ہیں جو کہ طلع یا spadix کہلاتا ہے۔"@ur .
  "حضرت عمر بن عبدالعزیز بن مروان بن حکم خلافت بنو امیہ کے آٹھویں خلیفہ تھے اور سلیمان بن عبدالملک کے بعد مسند خلافت پر بیٹھے۔ انہیں ان کی نیک سیرتی کے باعث پانچواں خلیفہ راشد بھی کہا جاتا ہے جبکہ آپ خلیفہ صالح کے نام سے بھی مشہور ہیں۔"@ur .
  "ذیل میں پاکستان کے ٹی وی چینل کی فہرست ہے۔"@ur .
  "شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی دسویں صدی ہجری کے نہایت ہی مشہور عالم و صوفی تھے ۔"@ur .
  "P53 لحمیہ ایک انتساخی فاعل (transcription factor) ہے جو کہ خلوی چکر (cell cycle) کی نظمیت کو قائم کرتا ہے اور اسکا تحفظ کرتا ہے۔ اور چونکہ خلوی چکر میں بینظمی کی وجہ سے ہی خلیات کی بے قابو نشونما شروع ہوتی ہے اور اس بےقابو نشونما سے ہی سرطان (cancer) نمودار ہوتا ہے لہذا یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ p53 لحمیہ اصل میں وراثہ کابت الورم (tumor suppressor gene) کے طور پر کام کرتا ہے اور جاندار کو سرطان سے بچاتا ہے۔ اگر اس لحمیہ کو پیدا کرنے والے وراثے (gene) میں کوئی طفرہ (mutation) پیدا ہوجاۓ تو یہ ظاہر ہے کہ اس کے ترجمے (translation) سے بننے والا یہ p53 لحمیہ بھی نقص یافتہ ہوگا اور اپنا کام (یعنی خلوی چکر کی نظمیت کرنا) درست انجام نہیں دے پاۓ گا جسکے باعث سرطان پیدا ہوجانے کے امکانات وسیع ہوجائیں گے۔ اس p53 لحمیہ کو تیار کرنے والا وراثہ بھی اسی کے نام پر p53 وراثہ کہلایا جاتا ہے۔"@ur .
  "18 جون 1815کو واٹر لو کے مقام پر ھونے والی فرانس کے شہنشاہ نپولین کی آخری جنگ کو \"واٹر لو کی جنگ\" کے نام سے جانا جاتا ھے۔ ولنگٹن اور بلوخر نے مل کر نپولین کے خلاف جنگ کی اوراس جنگ میں نپولین کو مکمل شکست ھوئی۔ واٹر لو بیلجیم میں برسلز کے قریب ہے۔ فرانس کی فوج کا کمانڈر نپولین تھا فرانسیسی فوج کی تعداد 73،000 جس میں سے 25،000 مارے گئے۔ اتحادی فوج کے کمانڈر برطانوی ولنگٹن اور جرمن بلوخر تھے۔ برطانوی فوج کی تعداد 67،000 اور جرمن فوج کی تعداد 60،000 تھی۔ 3،500 برطانوی اور 1،200 جرمن مارے گئے۔ 22 جون 1815 کو بیٹے کے حق میں بیٹھتے ھوۓ نپولین نے سرنڈر کیا اور اسے سینٹ ہیلینا کے جزیرے میں قید کیا گیا،جہاں اس نے 1821ء میں وفات پا‎‎ئی۔"@ur .
  "دانشگاہ یا کالج ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر تعلیم حاصل کی جا سکے۔ پاکستان میں بے شمار دانشگاہیں ہیں جہاں پر ہر مضمون کی تعلیم دی جاتی ہے۔ 10+2+3 کے تعلیمی نظام میں دسویں جماعت کے بعد، اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کی درس گاہ۔ +2 تعلیم کو انٹرمیڈیٹ اور +3 تعلیم کو ڈگری یا گریجویشن تعلیم کہتے ہیں۔ اور یہ دانش گاہیں، عام تعلیم، پیشہ ورانہ تعلیم، تکنیکی تعلیم وغیرہ شعبوں کے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "جامعہ ایک اعلٰی تعلیمی و تحقیقی اِدارہ جو مختلف مضامین میں تعلیمی سند دیتا ہے."@ur .
  "اقامتی مدرسہ (boarding school) ایک ایسا مدرسہ ہوتا ہے جہاں طالب علموں کے لیٔے رہایٔش کا انتظام بھی ہوتا ہے۔ اقامتی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے کلی طور پر مدرسہ میں ہی قیام کرتے ہیں۔"@ur .
  "تنظیم برائے انسانی موراثہ کا انگریزی نام The Human Genome Organisation ہے۔ یہ تنظیم موراثہ کا دنیا میں ایک اہم ترین قائدۂ معطیات (Database) شمار کی جاتی ہے۔"@ur .
  "ابتدائی مدرسہ (primary school) ایک ایسا مدرسہ ہوتا ہے جہاں نسبتا چھوٹی عمر کے طالب علم، علم حاصل کرتے ہیں۔ عمومی طور پر ابتدأی مدرسہ میں جماعت ایک تا جماعت پنجم تک تعلیم دی جاتی ہے۔"@ur .
  "اعلی مدرسہ (High School) ایک ایسا مدرسہ ہوتا ہے جہاں نسبتا بڑی عمر کے طالب علم، علم حاصل کرتے ہیں۔ عمومی طور پر اعلی مدرسہ میں جماعت ششم تا جماعت دھم تک تعلیم دی جاتی ہے۔۔ عام طور پر 10 تا 16 سال کی عمر والے طلبا رہتے ہیں۔ اس مدرسہ کو ‘‘فوقانوی مدرسہ‘‘ یا ‘‘مدرسئہ فوقانیہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "سرکاری مدرسہ (govt. school) ایک ایسا مدرسہ ہوتا ہے جسکا انتظام بلواسطہ یا بلا واسطہ حکومت کے پاس ہوتا ہے۔ عمومی طور پر سرکاری مدارس کے بیشتر اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے۔"@ur .
  "نجی مدرسہ (private school) ایک ایسا مدرسہ ہوتا ہے جسکا انتظام کسی نجی ادارہ کے پاس ہوتا ہے۔ عمومی طور پر نجی مدارس کے بیشتر اخراجات طالب علم (یا انکے والدین) برداشت کرتے ہیں۔ کچھ نجی مدارس کو دیگر فلاحی اداروں یا حکومت سے امداد بھی حاصل ہوتی ہے۔"@ur .
  "قبضہ گروپ ایسے اشخاص یا ٹولے کو کہا جاتا ہے، جو زبردستی یا غیر قانونی طور پر، یا قابل اعتراض ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے، کسی وسیلے (عام طور پر زمین کے کسی ٹکرے) پر قبضہ کر لیں۔ زمین ہتھیانے کی اس غنڈہ گردی کے لیے انگریزی سے ماخوز \"لینڈ مافیا\" (Land mafia) کی اصطلاح بھی مروج ہے۔ عام طور پر قبضہ کا نشانہ سرکاری اراضی بنتی ہے، جیسا کہ پارک، سبز فضاء (green spaces)، ریلوے کی ملکیتی زمین، وغیرہ۔ اس کے علاوہ یتیموں، بیؤاں کی زراعتی اور رہائشی زمین پر قبضہ بھی سننے میں آتا رہا ہے۔ اکثر یہ کسی سطح پر سرکاری اہلکار یا سیاسی رہنماء کی ملی بھگت سے کیا جاتا ہے۔ حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ وزیر اعظم شوکت عزیز نے 2005ء میں اس کے خلاف نئی قانون سازی کرنے کی \"نوید\" سنائی۔ آصف علی زرداری کی صدارت کے دوران قبضہ گروہ اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ مبصرین کے مطابق ان گروہوں نے دہشت گرد تنظیموں کی خدمات حاصل کر لیں۔"@ur .
  "غالباً اردو زبان میں روبوٹ کا کوئی قابلِ ذکر ترجمہ موجود نہیں لہذا لفظ robot کا ایک متبادل اردو نام --- روبالہ --- متعارف کروایا جارہا ہے۔ robot کو روبالہ کہنے کی وجہ (بشمول انگریزی وجۂ تسمیہ) اس مضمون کے قطعہ بنام وجۂ تسمیہ میں درج کردی گئی ہے اور مختصراً ذیل کی سطر میں بھی لکھا جارہا ہے۔ رو + بہ + آلہ = روبالہ "@ur .
  "سید قطب کا اصل نام سید ہے جبکہ قطب ان کا خاندانی نام ہے۔ ان کے آباء واجداد اصلاً جزیرۃ العرب کے رہنے والے تھے۔ ان کے خاندان کے ایک بزرگ وہاں سے ہجرت کرکے بالائی مصر کے علاقے میں آباد ہوگئے تھے۔ سید قطب کی پیدائش 9 اکتوبر 1906ء میں مصر کے ضلع اسیوط کے موشا نامی گاؤں میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں اور بقیہ تعلیم قاہرہ یونیورسٹی سے حاصل کی اوربعد میں یہیں پروفیسر ہوگئے۔ کچھ دنوں کے بعد وزارت تعلیم کے انسپکٹر آف اسکولز کے عہدے پر فائز ہوئے اور اس کے بعد ’’اخوان المسلمین‘‘سے وابستہ ہوگئے اور آخری دم تک اسی سے وابستہ رہے۔"@ur .
  "خانس پور صوبہ سرحد کا ایک خوبصورت پہاڑی علاقہ ہے جو پنجاب کے مشہور پہاڑی علاقے مری کے قریب ہے۔ یہاں مختلف ریسٹ ھاوس ہیں اور پنجاب یونیورسٹی کا ایک چھوٹا سا کیمپس بھی واقع ہے۔"@ur .
  "جامعۂ پنجاب ، پاکستان کی قدیم ترین جامعہ ہے اور برصغیر پاک و ھند میں مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں قائم ہونے والی پہلی جامعہ ہے۔ یہ 1882 میں قائم ہوئی۔ یہ پاکستان کے ثقافتی مرکز لاہور میں واقع ہے۔ پہلے اس کا کیمپس قدیمی مال روڈ اور انارکلی بازار کے ساتھ ہی تھا۔ انیس سو ستر کی دھائی میں اس کے بہت سے شعبے نیو کیمپس میں منتقل ہو گئے۔ نیو کیمپس کے اردگرد لاہور کے نئے علاقے بن گئے جو اب شہر کا حصہ ہیں جیسے گارڈن ٹاون، فیصل ٹاون وغیرہ۔ اب جامعہ پنجاب نے اپنا کیمپس گوجرانوالہ میں بھی کھول لیا ہے اور دوسرے شہروں کے لیے منصوبے زیرِ غور ہیں۔ لاہور کے پرانے کیمپس کو علامہ اقبال کیمپس اور نئے کیمپس کو قائدِاعظم کیمپس کہا جاتا ہے جو ان کے سرکاری نام ہیں۔ جامعہ کا ایک ذیلی کیمپس خانس پور کے پہاڑی علاقے میں بھی قائم ہے مگر یہ نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ یہاں کوئی شعبہ مستقل بنیادوں پر قائم نہیں ہے۔ ان چار کیمپسوں کے ساتھ جامعہ پنجاب کی 13کلیات(فیکلٹیاں) ، 9 کالج اور 64 شعبے ہیں جبکہ اس کے الحاق شدہ کالجوں کی تعداد 434 ہے۔ جامعہ میں اساتذہ کی تعداد 700 سے زیادہ ہے اور طلباء کی تعداد تقریباً 30,000 ہے۔"@ur .
  "انارکلی بازار جنوبی ایشیاء کا قدیم بازار ہے جو دو سو سال سے زیادہ پرانا ہے۔ یہ لاہور کی مال روڈ پر واقع ہے۔ اس کا نام مغلیہ عہد کے مشہور کردار انارکلی کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur .
  "انارکلی مغل بادشاہ اکبر کی ایک کنیز تھی جس کے ساتھ اکبر کے بیٹے شہزادہ سلیم کے محبت کے قصے مشہور ہیں۔ اسے ایک روایت کے مطابق بادشاہ اکبر کے حکم پر لاہور کے قریب دیوار میں زندہ چنوا دیا گیا تھا۔ شہزادہ سلیم بعد میں بادشاہ جہانگیر کے نام سے مشہور ہوا۔ لاہور کا مشہور انارکلی بازار اسی کے نام پر ہے۔"@ur .
  "احمد یاسین فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے بانی اور روحانی پیشوا تھے۔ انہوں نے 1987ء میں عبدالعزیز الرنتیسی کے ساتھ مل کر حماس تشکیل دی۔"@ur .
  "مشتاق احمد یوسفی کا شمار اردو زبان کے عظیم ترین مزاح نگاروں میں ہوتا ہے۔ اب تک ان کی چار کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ١۔ چراغ تلے ٢۔ خاکم بدہن ٣۔ زرگزشت ٤۔"@ur .
  "مشہور مؤرخ محمد قاسم فرشتہ شمالی ایران کے شہر استر آباد میں 1552ء میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی اپنے باپ غلام علی ہندوشاہ کے ساتھ حسین نظام شاہ اول کے عہد میں جب احمد نگر کی نظام شاہی حکومت پر زوال آیا تو یہ ابراہیم شاہ ثانی کے پاس بیجا پور چلے گئے اور \"اختیارات قاسمی\" ایک طبی کتاب لکھی۔ ابراہیم عادل شاہ نے تاریخ دکن لکھنے کی طرف متوجہ کیا اور ان کی یہی کتاب ’’تاریخ فرشتہ‘‘ کے نام مشہور ہے۔ جس کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہوچکا ہے۔ ان کا انتقال 1623ء میں ہوا۔"@ur .
  "ترکی کا جزیرہ نما گیلی پولی (Gallipoli) پہلی جنگ عظیم میں ایک تاریخی جنگ کا میدان تھا۔ گیلی پولی یورپی ترکی میں استنبول سے جنوب میں واقع ہے۔ اپریل 1915ء سے جنوری 1916ء کے درمیان یہاں عثمانی ترکوں اور اتحادیوں یعنی سلطنت برطانیہ اور فرانس کے مابین پہلی جنگ عظیم کی ایک اہم معرکہ آرائی ہوئی۔ اس جنگ میں ترکوں نے فتح حاصل کی۔"@ur .
  "1870ء-71 میں جرمن ریاست پرشیا اور فرانس کے مابین یورپی تاریخ کی ایک اہم جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں پرشیا کا ساتھ دوسری جرمن ریاستوں نے بھی دیا۔ اس جنگ میں فرانس کو شکست ہوئی۔"@ur .
  "شملہ جو پہلے سملہ کہلاتا تھا، بھارت کے صوبہ ھماچل پردیش کا دارالخلافہ ہے۔ انگریزوں کے زمانے میں یہ برطانوی ھند کا گرمائی دارالحکومت تھا۔ یہ ایک خوبصورت پہاڑی علاقہ ہے اور بھارت میں ھنی مون منانے والوں میں بہت مقبول ہے۔"@ur .
  "Behavioral sciences"@ur .
  "."@ur .
  "حجم ضربہ کو انگریزی میں stroke vlolume کہتے ہیں اور اس سے مراد خون کا وہ حجم ہوتا ہے کہ جو خون کی ایک دھڑکن سے مضخت یا pump ہو کر جسم میں آتا ہے۔ stroke کے کئی مفہوم ہوتے ہیں اور جب اسے دل کی حرکت کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد دل کی ایک دھڑکن (beat) ہوتی ہے۔ خون کو جسم میں مضخت یا pump کرنے سے قبل ظاہر ہے کہ پہلے یہ خود اپنے آپ کو خون سے بھر کر پھیلتا ہے اور وہ مقام جب دل خون سے مکمل بھر جاتا ہے اگر اسکو آخر پھیلاؤ حجم کہا جاۓ اور پھر اسکے بعد دل سکڑ کر خون کو جسم میں پھینکتا ہے اور جسم میں پھینکنے کے بعد اس میں باقی رہ جانے والی خون کی مقدار کو آخر سکڑاؤ حجم کہا جاۓ تو حجم ضربہ کی مقدار ، آخر پھیلاؤ اور آخر سکڑاؤ حجم میں فرق کے برابر ہوگی۔"@ur .
  "فوق ایصالیت یا superconductivity ایک ایسا مظہر ہے کہ جو بعض مادوں میں اس وقت دیکھنے میں آتا ہے کہ جب انکا درجہ حرارت انتہائی حد تک گرا دیا جاۓ۔ اور فوق ایصالی کا یہ مظہر دو اہم خصوصیات کے باعث نمودار ہوتا ہے، اول اس مادے کی برقی مزاحمت کا ختم ہوجانا اور دوئم مقناطیسی میدان سے استشناء ، یعنی مقناطیسی میدان کا ناپید یا یوں کہ لیں کہ غیرموثر ہوجانا (اسکو میسنر اثر Meissner effect کے مطابق کہا جاتا ہے)۔ کسی دھاتی موصل کی برقی مزاحمیت اسکا درجۂ حرارت کم ہونے کے ساتھ ساتھ کم ہوتی رہتی ہے ، مگر عام دھاتیں اپنے اندر خاصی مقدار میں ملاوٹیں رکھتی ہیں جو انکے برقی مزاحمیت کے کم ہوتے رہنے کی ایک حد معین کردیتی ہیں ، یعنی درجۂ حرارت کم ہونے کے ساتھ ساتھ انکی مزاحمیت کم ہوتے ہوتے صفر تک کبھی نہیں پہنچ پاتی۔ یہاں تک کہ انکا درجۂ حرارت مطلق صفر تک گرا دینے کے باوجود انکی مزاحمت ہمیشہ غیرصفری (یعنی کچھ نہ کچھ باقی) رہتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک فوقی موصل (superconductor) کا اگر درجۂ حرارت کم کیا جاۓ تو اسکی برقی مزاحمت (resistance) گر کر صفر تک جاپہنچتی ہے اور ایسا عموماً 20 کیلون درجۂ حرارت پر ظہور پذیر ہوتا ہے۔ اب اس بات کو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کسی فوقی موصل میں برقی مزاحمت مکمل طور پر صفر تک پہنچ جاۓ تو پھر ایسے موصل سے بنے ہوۓ کسی برقی تار میں اگر جار برقی کو گذارہ جاۓ تو وہ اس میں ہمیشہ کے لیۓ اسی طرح قائم رہ سکتا ہے بلا کسی بیرونی توانائی کی رسائی کے۔"@ur .
  "استرداد عیسائیوں کی ساڑھے سات سو سال طویل ان کوششوں کو کہا جاتا ہے جو انہوں نے جزیرہ نما آئبیریا سے مسلمانوں کو نکالنے اور ان کی حکومت کے خاتمے کے لئے کیں۔ 8 ویں صدی میں بنو امیہ کے ہاتھوں اسپین کی فتح کے بعد استرداد کا آغاز 722ء میں معرکہ کوواڈونگا سے جبکہ اختتام 1492ء میں سقوط غرناطہ کے ساتھ ہوا۔ 1236ء میں محمد بن الاحمر کی زیر قیادت اسپین میں مسلمانوں کے آخری مضبوط گڑھ غرناطہ کو قشتالہ کے فرڈیننڈ سوم کے ہاتھوں شکست ہوئی اور غرناطہ اگلے 250 سالوں تک عیسائی سلطنت کا باجگذار بنا رہا۔ 2 جنوری 1492ء کو آخری مسلم حکمران ابو عبداللہ محمد نے فرڈیننڈ اور ملکہ آئزابیلا کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔ جس کے نتیجے میں متحدہ رومن کیتھولک قوم وجود میں آئی۔ پرتگیزی استرداد 1249ء میں افونسو سوم کی جانب سے الغرب کی شکست کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔"@ur .
  "Absolute zero"@ur .
  "برقی مزاحمیّت یا مخصوص برقی مزاحمت کسی مادّے کی برقی بہاؤ کے خلاف مزاحمت پیش کرنے کی پیمائش ہے. کم مزاحمیت والے مواد میں بجلی آسانی سے گزر جاتی ہے. بین الاقوامی نظام اکائیات میں برقی مزاحمیت کی اِکائی اوھم میٹر ہے اور اِسے یونانی حرف رھو (ρ) سے ظاہر کیا جاتا ہے."@ur .
  "Plate I 101 to 200 intensity to win"@ur .
  "یوسف اسلام 1966ء سے 1978ء تک موسیقی کی دنیا میں تہلکہ مچانے والے معروف گلوکار تھے جو 21 جولائی 1948ء کو انگلستان کے دارالحکومت لندن میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1977ء میں موسیقی کو خیر باد کہتے ہوئے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا۔ بطور موسیقار و گلوکار 1970ء کی دہائی سے اب تک ان کے 60 ملین سے زائد البم فروخت ہوچکے ہیں۔ ان کے مشہور ترین البموں میں Tea for the Tillerman اور Teaser and the Firecat، جن کی 30،30 لاکھ کاپیاں فروخت ہوئیں اور Catch Bull at Four شامل ہیں جس کی ابتدائی دو ہفتوں میں 5 لاکھ البمیں فروخت ہوئیں۔ ان کے مشہور گانوں میں \"Morning Has Broken\", \"Peace Train\", \"Moonshadow\", \"Wild World\", \"Father and Son\", \"If You Want To Sing Out, Sing Out\", \"Trouble\" اور \"The First Cut Is the Deepest\" شامل ہیں۔ انہوں نے 1977ء میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور 1978ء میں نام تبدیل کرکے یوسف اسلام رکھ لیا۔ قبولِ اسلام کے بعد انہوں نے موسیقی کو خیر باد کہہ دیا اور خود کو مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ سے وابستہ کردیا۔ ایک دہائی بعد سلمان رشدی کے خلاف جاری کئے گئے فتوے کی مبینہ حمایت پر زبردست تنازع پیدا ہوگیا، بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔ انہوں نے 11 ستمبر اور 7 جولائی 2005ء کے لندن بم دھماکوں کی مذمت کی۔ 2004ء میں امریکہ جاتے ہوئے انہیں اس وقت روک لیا گیا جب امریکہ نے کہا کہ ان کا نام ان افراد کی فہرست میں شامل ہے جنہیں امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں۔ انہیں فلسطینیوں کی حمایت پر ایک مرتبہ اسرائیل سے بھی ملک بدر کیا جاچکا ہے۔ 2006ء میں وہ موسیقی کی دنیا میں واپس آئے اور 28 سال بعد پہلی بار گانے ریکارڈ کروائے۔ اس نئے البم کا نام \"An Other Cup\" ہے۔ انہیں دنیا میں قیام امن کے لیے کام کرنے پر مختلف اعزاز سے نوازا گیا ہے جن میں 2004ء مردِ امن اور 2007ء میڈیٹرینین انعام برائے امن شامل ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ فوزیہ مبارک علی اور 5 بچوں کے ساتھ لندن میں رہتے ہیں اور سال کا کچھ حصہ دبئی میں گذارتے ہیں۔ اس وقت وہ لندن میں ایک اسلامی اسکول بھی چلارہے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان میں صوبے کی حکومت کا سب سے بڑا وزیر جو حکومت چلانے کا زمہ دار ہوتا ہے۔ عام طور پر صوبائی اسمبلی میں اکثریتی جماعت کا سربراہ ہوتا/ہوتی ہے۔"@ur .
  "برصضیر پاک و ہند میں بارہویں صدی کے آخر میں حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی کی صورت میں ایک عظیم مصلح اور روحانی پیشوا پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق سلسلہ عالیہ چشتیہ سے تھا۔ہندوستان، پاکستان اور افغانستان میں سینکڑوں مشائخ آپ کو اپنا روحانی مورث تسلیم کرتے ہیں۔ آپ کی رشدوہدایت سے برصضیر پاک و ہند کا کونہ کونہ منور ہوا، برصضیر سے باہر افغانستان، وسط ایشیا، ایران، عراق، شام اور حجازمقدس تک آپ کا فیض پہنچا۔ ولادت و خاندان ۔ آپ کا نام محمد سلیمان ہے لوگ آپ کو “پیرپٹھان” کے نام سے پکارتے ہیں۔ آپ کے والد کا اسم مبارک زکریا بن عبدالواہاب اور والدہ کا نام بی بی ذلیخا ہے۔ آپ کے والد علم و فضل میں یکتا تھے۔ آپکی ولادت 1183ھ، 1769ء کو ضلع لورالائی کے گاؤں گڑگوجی میں ہوئی۔ تعلیم و تربیت ۔ آپ نے علم دینی کی تعلیم گڑگوجی، تونسہ شریف، کوٹ مٹھن اور مہار شریف میں حاصل کی اور علوم باطنی کے لئے خواجہ نور محمد مہاروی کے دست مبارک پر بعیت کی اور خلافت حاصل سے سرفراز ہوئے۔ قیام تونسہ ۔ مرشد کے انتقال کے بعد 1214ھ، 1799ء میں گڑگوجی سے ہجرت کر کے تونسہ شریف (ضلع ڈیرہ غازی خان) میں مقیم ہو گئے اور خلق خدا کی رہنمائی کرنے لگے۔ آپ کا فیض عام ہو گیا اور لوگ جوق در جوق بعیت کرنے لگے۔ آپ کے تشریف لانے سے قبل تونسہ شریف سنگھڑ ندی کے کنارے چند گھروں پر مشتمل ایک غیر معروف گاؤں تھا۔ جب آپ تونسہ میں آ کر مقیم ہوئے تو یہ غیر معروف گاؤں علم و عرفان کا مرکز بن گیا اور طاؤسہ سے تونسہ شریف کہلانے لگا۔ دینی خدمات ۔ تیرہویں صدی ہجری و اٹھارویں صدی عیسوی میں ہندوستان میں مسلمانوں کا ہزار سالہ دور حکومت ختم ہونے کو تھا آخری مسلم حکومت یعنی مغلیہ سلطنت اپنی آخری سانس لے رہی تھی اس کی حدود صرف دہلی تک محدود ہو چکی تھی۔ مرہٹوں، جاٹوں اور سکھوں نے افراتفری مچا رکھی تھی۔ حکومت کابل کی شوکت روبہ زوال تھی۔ اس سے فائدہ اٹھا کر سکھوں نے پنجاب پر اپنا قبضہ جمانا شروع کر دیا۔ انگریز کی نظر تخت دہلی پر لگی ہوئی تھی۔ آپ نے تونسہ شریف میں عظیم علمی و دینی درسگاہ قائم کی جہاں پچاس سے زائد علماء و صوفیاء فارسی، عربی، حدیث، تفسیر، فقہ، تصوف، سائنس، طب و ہندسہ وغیرہ کی تعلیم دیتے تھے۔ طلبہ کی تعداد ان مدارس میں ڈیڈھ ہزار سے زائد تھی۔ طلبہ، علماء و فقراء کو لنگرخانہ سے کھانا، کپڑے، جوتے،کتابیں، ادویہ اور دیگر تمام ضروریات زندگی ملتی ہیں۔ آپ کو درس و تدریس کا بے حد شوق تھا۔ مریدیں و خلفاء کو کتب تصوف کی تعلیم دیتے تھے۔ آپ کے خلفا نے برصضیر پاک وہند کے طول وعرض میں اور اس سے باہر اپنی خانقاہیں قائم کیں۔ دینی مدارس کا اجراء کیا لنگر خانے قائم کئے۔ پاکستان میں تونسہ شریف، مکھڈشریف، ترگھ شریف، میراں شریف، گڑھی افغانان، سیال شریف، جلال پورہ، گولڑہ شریف اور بھیرہ شریف وغیرہ کے مدارس قابل ذکر ہیں۔ ان مدارس میں نہ صرف اعلٰی درجہ کی تعلیم دی جاتی بلکہ اعلٰی درجہ کی تربیت بھی کی جاتی۔ تونسہ شریف کی خانقاہ برصضیر پاک و ہند میں صوفیاء کی خانقاہوں میں ایک امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔آپ کی علمی، دینی، اصلاحی، اخلاقی و روحانی تعلیمات نے معاشرے کے ہر طبقہ فکر کو متاثر کیا ان میں عام مسلمانوں کے علاوہ علماء و صوفیاء اور روساء بھی شامل ہیں۔ علماء اور عوام کے بڑے بڑے والیاں ریاست اور جاگیردار آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اکثر والیاں ریاست گدی پر بیٹھتے وقت آپ کے دست مبارک سے پگڑی بندھوانے کی خواہش کرتے مگر آپ راضی نہ ہوتے۔ سنگھڑ، ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسماعیل خان اور ریاست بہاولپور کے نواب، افغانستان سے والی ریاست شاہ شجاع محمدپوتے احمد شاہ ابدالی و میر دوست محمد والی افغانستان اور پنجاب، سرحدوافغانستان کی چھوٹی بڑی ریاستوں کے نواب کئی مرتبہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کی شان میں علماء، صوفیاء اور شعراء نے عربی، فارسی، اردو اور ہندی زبان میں بے شمار تذکرے، منقبتیں، قصائد اور سلام عقیدت لکھے۔ آپ نے ماہ صفرالمظفر کی 6 اور 7 تاریخ کی درمیانی رات 84 برس کی عمر میں انتقال فرمایا اور اپنے حجرہ عبادت میں دفن ہوئے۔ آپ کے مزار پر نواب بہاولپور ثالث (1825ء تا 1852ء) مرید خواجہ تونسوی نے 85 ہزار روپے کی لاگت سے ایک عالیشان مقبرہ 1270ء میں مکمل کرایا۔ پاکستانی ۔ http://pakiez. "@ur .
  "ڈیرہ غازی خاں کو اگرچہ ڈویژن کا درجہ حاصل ہےلیکن بلحاظ ترقی بےحد پسماندہ ہی۔ قریب شام برلب سڑک قہوہ خانوں اور ریستورانوںکےسامنےجب لوگ بیٹھےچائےپیتےنظر آتےہیں تو قبائلی علاقےکا گمان ہوتا ہی۔ یہاں کی زبان سرائیکی ہےجس میں بےحد مٹھاس اور شیرینی ہی۔ لوگ سادہ‘ ملنسار‘ مودّب اور محبت کرنےوالےہیں۔ شاید یہ نمایاں خصوصیات ان بزرگانِ دین کی تعلیمات کا ثمرہ ہیں۔ جو اس علاقےمیں بطرف جنوب پچاسی میل کےفاصلےپر کوٹ مٹھن میں حضرت خواجہ غلام فرید بجانب مشرق اڑتالیس میل دور تونسہ شریف میں حضرت سلیمان تونسوی اور مغرب کی سمت پچیس میل دور حضرت سید احمد سلطان سخی سرور شہید آسودہ خواب ہیں۔ سخی سرور میں صرف ایک ہی چھوٹا سا ٹیڑھا میڑھا بازار ہےجس کےشمالی کنارےپر بسوں کا اڈا اور جنوبی سرےپر حضرت سلطان سخی سرور شہید کےمزارِ اقدس کی عمارت کا صدر دروازہ کھلتا ہی۔ اس کےاوپر دو منزلہ کمرےبنےہوئےہیں اندر داخل ہوں تو سامنےکشادہ صحن اور تین کمرےہیں جن میں سےایک میں مزارِ مبارک پر چڑھائےگئےپرانےغلاف رکھےہیں۔ اس کےساتھ چھوٹےسےتاریک کمرےمیں ہر وقت شمع روشن رہتی ہی۔ دیوار کےساتھ اونچا سا تھڑا ہےجس پر مصلیٰ بچھا ہوا ہےاس پر حضرت صاحب عبادت و ریاضت کیا کرتےتھی۔ اس سےملحقہ کشادہ کمرےمیں دائیں کونےمیں آپ کا مزار ہی۔ اس کےقریب‘ چھوٹےسےچبوترےپر ہر وقت چراغ روشن رہتا ہی۔ مزارِ اقدس کےقدموں کی طرف نیچےزمین کےاندر ڈیڑھ دو بالشت چوڑا سوراخ ہےجو قبرمبارک کےاندر جاتا ہی۔ زائرین اس میں ہاتھ ڈال کر کچھ تلاش کرتےہیں۔ بعض اوقات کسی کو کوئی چیز مل بھی جاتی ہےتو وہ خود کو بڑا خوش نصیب سمجھتا ہی۔ مقامی لوگوں کےسوا آٹھ صدیاں قبل جب حضرت سلطان سخی سرور شہادت کےبعد یہاں دفن کئےگئےتو اس ویرانےمیں آپ کی بیوی اور دو بچےبھی ساتھ تھی۔ آپ کی بیوی نےبارگاہِ خداوندی میں فریاد کی کہ اب مجھےکس کا سہارا ہےتو حکم ایزدی سےاس جگہ سےزمین شق ہو گئی جس میں آ پکےبیوی بچےسما گئی۔ اس واقعہ کی کسی مستند حوالےسےتصدیق نہیں ہو سکی لیکن اتنا ضرور ہےکہ آپ کی محترمہ بیگم کی قبر یہیں پر ہی۔ مقبرےکےکمرےاور صحن کےبائیں جانب مسجد ہےجس کےتین محراب ہیں۔ درمیان میں چھت کےقریب چاروں طرف حضرت سلطان سخی سرور شہید کا شجرہ نسب حضرت سید احمد سخی سرور لعلاں والا بن سید زین العابدین بن سید عمر بن سید عبدالطیف بن سید شیخار بن سید اسمٰعیل بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن زین العابدین بن حضرت حسین بن حضرت علی اور ہر کونےمیں آپ کےچار یاروں سخی بادشاہ سید علی شہید‘ سیدنور شہید‘ سید عمر شہید اور سید اسحاق شہید کےاسمائےگرامی رقم ہیں۔ مسجد کےبالمقابل مشرقی سمت اونچی سی جگہ پر دو بہت بڑی دیگیں پڑی ہیں جن میں منوں اناج پک سکتا ہےکہتےہیں جب حضرت سخی سرور حیات تھےتو بغیر آگ جلائےان دیگوں میں جو چاہتےپکا لیا کرتےتھی۔ بجانب مغرب جدھر آپ کا چہرہ انور ہےآپ کےچار یاروں کی قبور ہیں۔ حضرت سید علی شہید اور حضرت سیدنور شہید کی پختہ قبریں ایک پہاڑی کی چوٹی پر ہیں جبکہ حضرت سیدعمر شہید اور حضرت اسحاق شہید کی کچی قبور اس کےبالمقابل دوسری پہاڑی کی چوڑی پر ہیں۔ چشم باطن سےدیکھنےوالوں کو یوں احساس ہوتا ہےجیسےآپ اپنےیاروں کی طرف دیکھ رہےہوں۔ حضرت سید احمد سلطان سخی سرور شہید کےوالد بزرگوار حضرت زین العابدین سرزمین پاک و ہند تشریف لانےسےقبل بائیس سال سےروضہ رسول اطہر کی خدمت کرتےچلےآرہےتھی۔ ایک روز سیدالانبیاءو ختم المرسلین ا نےعالم خواب میں ہندوستان جانےکا حکم دیا۔ آپ نےفوراً رخت سفر باندھا اور ضلع شیخوپورہ میں شاہکوٹ میں قیام کیا۔ یہ 520 ہجری (1126ئ) کا واقعہ ہی۔ آپ ہر وقت یادِ الٰہی میں مشغول رہتےتھی۔ گزر اوقات کیلئےآپ نےزراعت کےعلاوہ بھیڑ بکریاں بھی پال رکھی تھیں۔ دو سال کےبعد آپ کی اہلیہ محترمہ بی بی ایمنہ ‘جنت الفردوس کو سدھاریں۔ ان کےبطن سےتین لڑکےحضرت سلطان قیصر‘ حضرت سید محمود اور حضرت سید سہرا تھی۔ شاہکوٹ کا نمبردار پیرا رہان آپ کا مرید تھا۔ اس نےاپنی کھوکھر برادری سےمشورہ کےبعد اپنی بڑی دختر بی بی عائشہ کو آپ کےجالہ عقد میں دےدیا۔ ان کےبطن سے524 ہجری (1130ئ) میں حضرت سید احمد سلطان پیدا ہوئےاور پھر ان کےبھائی حضرت عبدالغنی المعروف خان جٹی یا خان ڈھوڈا نےجنم لیا۔ آپ بچپن سےہی بڑےذہین و فہمیدہ تھی۔ اکثر اوقات اپنےوالد مکرم سےشرعی مسائل سیکھتےرہتےتھی۔ ان دنوں لاہور میں مولانا سید محمد اسحاق ظلہ العالی کےعلم و فضل کا بڑا شہرہ تھا۔ آپ کو علوم ظاہری کےزیور سےآراستہ کرنےکیلئےلاہور بھیج دیا گیا۔ حضرت مولانا کی محبت و تربیت و تعلیم کی بدولت آپ ان تمام صلاحیتوں اور صفات سےمتصف ہو گئےجو کسی عالم دین کا خاصہ ہوتی ہیں۔ تحصیل علم کےبعد واپس آکر باپ کا پیشہ اختیار کیا لیکن زیادہ تر وقت یادِ الٰہی میں ہی بسر ہوتا تھا۔ ظاہری علوم کےہم آہنگ علوم باطنی حاصل کرنےکا جذبہ اشتیاق سینےمیں کروٹیں لینےلگا جس میں روزافزوں طغیانی آتی گئی۔ آپ کےوالد محترم نےجب اپنےاس ہونہار بیٹےکا رجحان دیکھا تو اس طرح تربیت فرمانےلگےجیسےمرشد مرید کی تربیت کرتا ہی۔ لیکن دل کی خلش برقرار رہی۔ چاہتےتھےکہ سلوک و معرفت کی راہوں پر گامزن ہوں۔ علم لدنی سےمالامال ہوں اور کسی صاحب حال بزرگ کےدستِ حق پرست پر بیعت ہوں۔ جب 535 ہجری (1141ئ) میں آ پ کےوالد گرامی نےرحلت فرمائی اور شاہکوٹ میں ہی مدفن ہوئےتو آپ کےخالہ زاد بھائی ابی۔ جودھا‘ ساون اور مکو نےآپ کو تنگ کرنا شروع کر دیا۔ روزافزوں ان کی چیرہ دستیوں اور زیادتیوں میں اضافہ ہوتا گیا۔ انہوں نےپیرا رہان کی وفات کےبعد زرخیز زمین اپنےپاس رکھ لی اور بنجر ویران اراضی آپ کےحوالےکر دی لیکن اللہ کےکرم سےوہ زرخیز و شاداب ہو گئی تو وہ بڑےنالاں وافسردہ ہوئےاور حسد کی آگ میں جلنےلگی۔ وہ ہمیشہ اس تاک میں رہتےتھےکہ حیلےبہانےآپ کو نقصان پہنچائیں۔ باپ کےوصال کےبعد آپ کی شادی گھنو خاں حاکم ملتان کی بیٹی بی بی بائی سےہو گئی۔ امراءروساءنےنذرانےپیش کئی۔ جب آپ دلہن کو گھر لائےتو آپ کی والدہ ماجدہ حضرت مائی عائشہ نےگھی کےچراغ جلائےاور خوب خوشیاں منائیں۔ اس پر آپ کےخالہ زاد بھائی سیخ پا ہو گئےاور دل ہی دل میں آپ کو بےعزت کرنےکےمنصوبےبنانےلگی۔ انہوں نےلاگیوں اور بھانڈ میراثیوں کو بہلا پھسلا اور لالچ دےکر بھیجا کہ وہ حضرت سید احمد سلطان کو بدنام و شرمسار کریں اور ترکیب یہ بتائی کہ اگر وہ سیر دےتو وہ سواسیر مانگیں۔ انہوں نےایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالٰیٰ اپنےنیک بندوں کی خود حفاظت فرماتا ہی۔ آپ نےنہ صرف لاگیوں‘ بھانڈوں‘ میراثیوں کو ہی نہیں بلکہ غربا و مساکین اور محتاجوں کو بےشمار دولت‘ جہیز کا سامان اور دیگر اشیاءسےخوب نوازا‘ اس دن سےآپ سخی سرورر‘ لکھ داتا‘ مکھی خاں‘ لالانوالہ‘ پیرخانو‘ شیخ راونکور وغیرہ مختلف القابات سےنوازےجانےلگی۔ لیکن سخی سرور کا لقب ان سب پر حاوی ہو گیا۔ آپ کےخالہ زاد بھائی بھلا یہ کب برداشت کر سکتےتھےلہٰذا ان کی آتش حسد و انتقام مزید بھڑک اٹھی۔ اسی اثناءمیں آپ کی والدہ محترمہ اور سوتیلےبھائی سید محمود اور سید سہر راہی ملک عدم ہوکر شاہکوٹ میں ہی دفن ہوئےتو آپ دل برداشتہ ہو گئی۔ کسی مردحق کےہاتھ میں ہاتھ دینےکا جذبہ بڑی شدومد سےبیدار ہو گیا۔ چنانچہ تلاش حق کیلئےآ پ بغداد شریف پہنچےجو ان دنوں روحانی علوم کا سرچشمہ تھا۔ آپ نےسلسلہ چشتیہ میں حضرت خواجہ مودود چشتی سلسلہ سہروردیہ میں حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی اور سلسلہ قادریہ میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ علیہم سےخرقہ خلافت حاصل کیا۔ بغداد شریف سےواپسی پر آپ نےچند دن لاہور میں قیام فرمایا اور پھر وزیرآباد کےقریب سوہدرہ میں دریائےچناب کےکنارےیادِ الٰہی میں مشغول ہو گئی۔ عشق‘ مشک اور اللہ کےاولیاءکبھی چھپےنہیں رہتی۔ یہ الگ بات ہےکہ عام دنیادار انسان ان کےقریب ہو کر بھی فیضیاب نہ ہو۔ آپ کی بزرگی و ولایت کا چرچا چار دانگ عالم میں ہو گیا۔ ہر وقت لوگوں کا ہجوم ہونےلگا۔ جو بھی حاجت مند درِ اقدس پر پہنچ جاتا تہی دامن و بےمراد نہ لوٹتا۔ آ پکو جو کچھ میسر آتا فوراً راہ خدا میں تقسیم فرما دیتی۔ ہر جگہ لوگ آپ کو سخی سرور اور سختی داتا کےنام نامی اسم گرامی سےیاد کرنےلگی۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہونےوالےدنیا کےساتھ دین کی دولت سےبھی مالامال ہونےلگی۔ دن بدن آپ کےمحبین‘ معتقدین اور مریدین میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ دھونکل میں بھی آپ نےچند سال قیام فرمایا۔ جہاں آپ نےڈیرہ ڈالا وہ بڑی اجاڑ و ویران جگہ تھی۔ اللہ تعالٰیٰ نےاپنےفضل و کرم سےوہاں پانی کا چشمہ جاری فرما دیا۔ مخلوق خدا یہاں بھی جوق درجوق پہنچنےلگی۔ میلوں کی مسافت طےکر کےلوگ آگےاور اپنےدکھوں‘ غموں اور محرومیوں کےمداوا کےبعد ہنسی خوشی واپس لوٹ جاتےایک دن دھونکل کےنمبردار کا لڑکا مفقود الخبر ہو گیا۔نمبردار نےحاضر خدمت ہو کر عرض کیا تو ارشاد فرمایا۔ ”مطمئن رہو‘ شام تک لوٹ آئےگا۔“ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ وطن مالوف سےنکلےکئی سال ہو گئےتھی۔ لہٰذا واپس شاہکوٹ تشریف لےگئی۔ اس اثناءمیں آپ کی شہرت و بزرگی کےچرچےپورےہندوستان کے میں پہنچ چکےتھی۔ سینکڑوں میلوں کا سفر طےکر کےلوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتےتھی۔ آپ کےخالہ زاد بھائیوں کو آپ کی یہ شہرت و مرتبہ ایک آنکھ نہ بھایا۔ اپنےلئےخطرہ محسوس کرنےلگی۔ لہٰذا ان کی دیرینہ دشمنی پھر عود کر آئی۔ جب خالہ زاد بھائیوں کی عداوت انتہا کو پہنچ گئی تو آپ نقل مکانی فرما کر ڈیرہ غازی خاں تشریف لےگئےاور کوہِ سلیمان کےدامن میں نگاہہ کےمقام پر قیام فرمایا اور عبادتِ الٰہی میں مصروف ہو گئی۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں آج کل آپ کا مزار اقدس ہےاور اب سخی سرور کےنام سےمشہور ہی۔ لوگوں کا یہاں بھی اژدہام ہونےلگا۔ ہر مذہب و ملت کےلوگ آپ کےدرِ دولت پر حاضر ہونےلگی۔ کئی ہندو‘ سکھ اور ان کی عورتیں بھی آپ کےعقیدت مندوں اور معتقدوں میں شامل تھیں جو سلطانی معتقد کہلاتےتھےاور اب بھی پاک و ہند میں موجود ہیں۔ آپ کےارادت مند‘ عقیدت مند‘ معتقد اور مریدین بےشمار تھےلیکن ان میں سےچار اصحاب خاص الخاص تھی۔ یہ چار یاروں کےنام سےمشہور تھی۔ انہیں آپ سےبےحد عشق تھا۔ آپ بھی انہیں بہت محبت کرتی۔ آپ کےخالہ زاد بھائیوں نےآپ کو یہاں بھی سکھ کا سانس نہ لینےدیا۔ انہوں نےاپنی قوم کےان گنت لوگوں کو آپ سےبدظن کر دیا اور جم غفیر لےکر آپ کو شہید کرنےکیلئےچل پڑی۔ ان دنوں آ پ کےسگےبھائی حضرت سید عبدالغنی المعروف خان ڈھوڈا نگاہہ سےبارہ کوس دور قصبہ ودود میں عبادت و ریاضت میں مشغول رہتےتھی۔ ان کےخادم نےجب خالہ زاد بھائیوں کےعزائم کےبارےمیں اطلاع دی تو تن تنہا ان کےمقابلےپر اتر آئےاور بہتر اشخاص کو حوالہ موت کرنےکےبعد جامِ شہادت نوش کیا۔ اس کےبعد وہ سب لوگ نگاہہ پہنچی۔ اس وقت حضرت سید احمد سلطان سخی سرور نماز پڑھنےمیں مصروف تھی۔ چند ایک خادم اور چاروں یار موجود تھی۔ نماز سےفراغت کےبعد جب آپ کو اطلاع دی گئی تو آپ گھوڑی پر سوار ہو گئی۔ بھائیوں نےحملہ کیا تو آپ نےبھی جنگ شروع کر دی اور یاروں سمیت مقام شہادت سےسرفراز ہوئی۔ دم واپسی آپ نےارشاد فرمایا کہ میرےیاروں کو مجھ سےبلند مقام پر دفن کیا جائی۔ چنانچہ حسب الارشاد ایسا ہی کیا گیا۔ 22رجب المرجب 577 ہجری (1181ئ) کو تریپن سال کی عمر میں جب آپ کی شہادت ہوئی تو یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہنچ گئی۔ لاکھوں محبین کےقلوب ورد و غم اور ہجر و فراق سےفگار ہو گئی۔ مختلف محبین و مریدین نےآپ کےمزارِ اقدس کی تعمیر میں وقتاً فوقتاً حصہ لیا لیکن بستی سخی سرور کےمکینوں کےبقول مزار کی عمارت کی تعمیر بادشاہ بابر نےاپنی نگرانی میں کرائی تھی اور اس ضمن میں اس نےایک مہر شدہ دستاویز بھی لکھی تھی۔ مغرب کی جانب ایک بہت بڑا حوض بنوایا تھا تاکہ اس میں پانی جمع رہی۔ مسجد کی محراب کےنیچےاور سطح زمین سےتقریباً پچاس فٹ اونچی بابا گوجر ماشکی سیالکوٹی کی قبر ہےکہتےہیں کہ آپ پہاڑ پر سےپانی لا کر نمازیوں کو وضو کرایا کرتےتھی۔ حضرت سخی سرور شہید کی یاد میں ہر سال مختلف شہروں میں میلہ لگتا ہےجس میں بےشمار لوگ حصہ لیتےہیں۔ پشاور میں اسےجھنڈیوں والا میلہ کہتےہیں۔ دھونکل میں جون ‘ جولائی کےمہینےمیں بہت بڑےمیلےکا اہتمام ہوتا ہی۔ لاہور میں اسےقدموں اور پار کا میلہ کہا جاتا ہےاور ڈیرہ غازی خاں میں آ پ کا عرس گیارہ اپریل کو بڑی دھوم دھام سےمنایا جاتا ہی۔ اس میں لوگ دور و نزدیک سےشریک ہو کر اپنی محبتوں اور عقیدتوں کےچراغ روشن کرتےاور فیضیاب ہوتےہیں۔ پاکستانی"@ur .
  "یہ مضمون کیمیاء ، بطور خاص جوہر سے متعلق ہے۔ ظرف کے دیگر استعمالات کیلیۓ ظرف (ضدابہام) دیکھیے۔ علم کیمیاء میں ظرف یا valence سے مراد کسی بھی جوہر یا جذر یعنی radical کی وہ استداد یا صلاحیت ہوتی ہے کہ جس کے زریعے وہ دیگر جوہروں کے ساتھ کیمیائی بند (chemical bond) بناتا ہے۔"@ur .
  "بلتستان (بلتی زبان میں' بلتیول') ایک قدیم ریاست ہے جو کھبی بلتی یل تبت خورد اور قبل مسیح میںپلو لو کے ناموں سے معروف تھی آج کل پاکستان کے صوبہ گلگت و بلتستان میں شامل ہے اگرچہ اس کے کچھ حصہ پر بھارت نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ بلتستان میں دنیا کے تیس سے زیادہ اونچے ترین پہاڑ واقع ہیں جن میں کے۔ٹو شامل ہے۔ یہں قطبین کے بعد گلیشیئر کا سب سے بڑا زخیرہ بھی یہی موجود ہے جن میں سیاچن گلیشیر بلتورو گلیشیر اوربیافو گلیشیر مشہور ہیں۔ بلتستان کی سرحدیں چین اور بھارت سے ملتی ہیں۔ بلتستان پر 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ حکمرانوں نے قبضہ کیا تھا۔ انگریزوں نے جو کشمیر ڈوگروں کو بیچا تھا اس میں گلگت و بلتستان شامل نہیں تھا مگر گلاب رائے کے صاحبزادے رنبیر سنگھ بادشاہ بنے تو ان کی افواج نے گلگت اور بلتستان کو فتح کرکے کشمیر کا حصہ بنا لیا۔ اس سے پہلے یہ ایک آزاد ریاست تھی۔ برصغیر کی تقسیم کے وقت بلتستان کے لوگوں نے اپنی جنگِ آزادی لڑی اور1948ء میں خود پاکستان میں شامل ہوئے ۔ اگرچہ بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین مسئلہ کشمیر کے مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک نہیں ہوا اور نہ ہی انہیں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن ستمبر 2009ء میں پاکستان کے صدر نے بلتستان و گلگت کو خودمختاری کے بل پر دستخط کر دیے جس کے بعد یہ علاقہ کشمیر کی طرح ایک پارلیمنٹ رکھ سکے گا۔ بلتستان کا تقریباً تمام علاقہ پہاڑی ہے جس کی اوسط اونچائی گیارہ ہزار فٹ ہے۔ لداخ بھی قدیم تاریخ سے بلتستان کا حصہ رہا ہے جو آج کل بھارت، چین اور پاکستان میں تقسیم ہو چکا ہے۔ گلگت و ہنزہ بھی تاریخ کے مختلف ادوار میں بلتستان سے ملحق رہے ہیں۔ بلتستان کی غالب اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ ایک بڑی تعداد میں نوربخشی مسلمان بھی آباد ہیں۔ سکردو بلتستان کا سب سے بڑا شہر اور دارالخلافہ ہے۔"@ur .
  "مضمون میں کئے گئے دعووں کی تصدیق کے لئے مستند اور غیر جانبدار حوالہ جات کی ضرورت ہے۔ لمبے عرصے تک حوالہ جات فراہم نہ کئے جانے کی صورت میں اردو وکیپیڈیا کے منتظمین متنازع دعووں کو تبدیل یا حذف کرنے کا حق رکھتے ہیں مضامین میں حوالہ جات دینے کے لیے مندرجہ ذیل حوالہ جاتی سانچے دیکھیں {{حوالہ کتاب}} {{حوالہ خبر}} {{حوالہ جال}} تمام حوالہ جاتی سانچوں کے لیے دیکھیں:"@ur .
  "نامیاتی کیمیاء یا organic chemistry کا لفظ اصل میں زندہ اجسام یعنی سے حاصل ہونے والے مرکبات کی کیمیاء کے لیۓ اختیار کیا جاتا تھا لیکن آج کل نامیاتی کیمیاء سے مراد کاربن اور اسکے مرکبات کی کیمیائی ساخت و تعملات کے مطالعے کے علم کی لی جاتی ہے، خواہ وہ قدرتی ہوں یا مصنوعی۔ اصل میں organic کا لفظ حیاتیات میں organism سے تعلق کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے اور organism زندہ چیز کی تنظیم (organization) کو کہتے ہیں، اور جب یہ زندہ چیز کی تنظیم کسی جاندار کے جسم کا حصہ ہو تو ایسی صورت میں اسکے لیۓ organ کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے اور اگر یہ زندہ چیز کی تنظیم بذات خود آزادانہ حیثیت سے اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہو تو عموماً اسکے لیۓ organism کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے۔ ان تمام الفاظ کی اساس ایک ہی ہے۔ organ کو اردو میں عضو کہتے ہیں اور organism کو نامیہ کہا جاتا ہے ۔ ابتداء میں چونکہ وہ مرکبات جن کو آج کل نامیاتی مرکبات میں شمار کیا جاتا ہے دراصل زندہ اجسام یا نامیہ سے حاصل کیے گئے تھے اور اسی تعلق کی وجہ سے انکو نامیاتی مرکبات یا organic compounds کہا گیا اور اسی تعلق کی وجہ سے کیمیاء کی اس شاخ کا نام نامیاتی کیمیاء ہے۔"@ur .
  "شمالی قطب سے عموماً جغرافیائی شمالی قطب مراد لی جاتی ہے اگرچہ شمالی قطب کئی قسم کے ہیں۔ جغرافیائی شمالی قطب سے مراد زمین کا شمالی ترین نقطہ ہے یعنی °90 درجے شمالی عرض بلد۔ یہ ایسا نقطہ ہے جس سے آپ جس طرف کو بھی چل پڑیں آپ جنوب ہی کی طرف جا رہے ہوں گے۔ قطب نما اس جغرافیائی شمالی قطب کی طرف اشارہ نہیں کرتا بلکہ مقناطیسی شمالی قطب کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ شمالی قطب 5 قسم کے ہیں جومندرجہ ذیل ہیں جغرافیائی قطب شمالی مقناطیسی قطب شمالی ارضی۔مقناطیسی قطب شمالی سماوی قطب شمالی بعید ترین قطب شمالی ان تمام مختلف تعریفوں کے مطابق شمالی قطب کو بحری سفر کے لیے اور صحرا میں سفر کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ آج کل ان کا استعمال فلکیات دان، ریاضی دان اور ارضی علوم کے ماہرین کثرت سے کرتے ہیں۔ زمین کے جتنے نقشے بنتے ہیں وہ جغرافیائی شمالی قطب کو مدِنظر رکھ کر بنتے ہیں اسی لیے اسے صحیح شمالی قطب بھی کہتے ہیں۔ قابلِ تصدیق ریکارڈ کے مطابق پہلی دفعہ 1909 میں کوئی انسان اس تک پہنچ سکا تھا۔"@ur .
  "قطب نما کی سوئی اصل مقناطیسی شمالی قطب کی جگہ علاقائی مقناطیسی شمالی قطب کی طرف اشارہ کرتی ہے جو مقناطیسی قطب شمالی کے رخ سے تھوڑا سا انحراف کرتی ہے۔ اس کو مقناطیسی انحراف (Magnetic declination) کہتے ہیں۔ یہ مقناطیسی انحراف مختلف علاقوں میں مختلف ہوتا ہے۔بعض مقامات پر انحراف صفر ہوتا ہے ۔ اگر ہم صفر انحراف رکھنے والے مقامات کو ایک فرضی خط سے ملائیں تو اسے خطِ لاانحرافی کہیں گے۔ یہ خط برمودا کے جزیروں سے گذرتا ہے۔ سمت کا بعینہہ درست تعین قطب نما سے ممکن نہیں رہتا۔ قبلہ کی سمت قطب نما سے معلوم کرتے وقت اس مقام پر مقناطیسی انحراف کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔"@ur .
  "منفرد طرز تعمیر کی حامل مسجد حسن الثانی مراکش کے شہر کاسابلانکا میں واقع ہے۔ اس مسجد کا ڈیزائن فرانسیسی ماہر تعمیرات مائیکل پنیسو نے تیار کیا۔ اس نے مسجد کے ڈیزائن کی تیاری میں اسلامی فن تعمیر سے مدد لی۔ مسجد میں ایک لاکھ سے زائد نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد الحرام کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس کی تعمیر پر 80 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی۔ اس مسجد کا مینار دنیا کا سب سے بلند مینار ہے جس کی بلندی 210 میٹر(689 فٹ) ہے۔ اس مسجد کی تعمیر اس طرح کی گئی ہے کہ اس کا نصف حصہ سمندر سے حاصل کی گئی زمین پر اور نصف حصہ بحر اوقیانوس کی سطح پر ہے۔ اس کے فرش کا ایک حصہ شیشے کا ہے جہاں سے سمندر کا پانی دکھائی دیتا ہے۔ اسلامی فن تعمیر کے ساتھ ساتھ یہ مسجد کئی جدید سہولیات سے بھی مزین ہے جن میں زلزلے سے محفوظ ہونا، سردیوں میں فرش کا گرم ہونا، برقی دروازے اور ضرورت کے مطابق کھولنے یا بند کرنے کے قابل چھت شامل ہیں۔ اس کا طرز تعمیر اسپین میں قائم الحمرا اور مسجد قرطبہ سے ملتا جلتا لگتا ہے۔ مسجد کے مینار سے سبز رنگ کی شعاع کا اخراج ہوتا ہے اور یہ شعاع نہایت دور سے دیکھی جا سکتی ہے اور اس سے شہر کے رہنے والوں کو قبلے کی سمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ مسجد کے تعمیراتی کام کا آغاز 12 جولائی 1986ء کو کیا گیا اور افتتاح سابق شاہِ مراکش حسن ثانی کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر 1989ء میں کیا جانا تھا لیکن مسجد کے تعمیراتی کام میں تاخیر کے باعث اس کا افتتاح 30 اگست 1993ء کو ہوا۔ مسجد کی تعمیر میں مراکش بھر کے 6 ہزار ماہرین نے 5 سال تک محنت کی۔"@ur .
  "قطب نما کی سوئی اصل مقناطیسی شمالی قطب کی جگہ علاقائی مقناطیسی شمالی قطب کی طرف اشارہ کرتی ہے جو مقناطیسی قطب شمالی کے رخ سے تھوڑا سا انحراف کرتی ہے۔ اس کو مقناطیسی انحراف کہتے ہیں۔ یہ مقناطیسی انحراف مختلف علاقوں میں مختلف ہوتا ہے۔بعض مقامات پر انحراف صفر ہوتا ہے ۔ اگر ہم صفر انحراف رکھنے والے مقامات کو ایک فرضی خط سے ملائیں تو اسے صفر انحراف کا خط کہیں گے۔ یہ خط برمودا کے جزیروں سے گذرتا ہے۔ صفر انحراف کے خط کو سائنسی اصطلاح میں خطِ لاانحرافی (agonic line) بھی کہتے ہیں۔ اگر ایک جیسے مقناطیسی انحراف رکھنے والے مقامات کو ملایا جائے تو اس سے جو خط بنے گا اسے سائنسی اصطلاح میں متساوی الزاویہ خط (Isogonic line) کہتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "جنوبی قطب سے عموماً جغرافیائی جنوبی قطب مراد لی جاتی ہے اگرچہ جنوبی قطب کئی قسم کے ہیں۔ جغرافیائی جنوبی قطب سے مراد زمین کا جنوبی ترین نقطہ ہے۔ یہ ایسا نقطہ ہے جس سے آپ جس طرف کو بھی چل پڑیں آپ شمال ہی کی طرف جا رہے ہوں گے۔ شمالی قطب کے برعکس یہ سمندر پر نہیں بلکہ زمین پر واقع ہے اگرچہ وہاں برف کی 3000 میٹر دبیز تہہ ہے۔ یہ براعظم انٹارکٹیکا میں ہے۔ برف کی یہ تہہ دس میٹر سالانہ کی اوسط سے کھسکتی ہے اس لیے اس پر واقع تجربہ گاہیں اور اس کو سر کرنے والوں کے جھنڈوں کی جگہ ہر سال تبدیل کرنا پڑتی ہے۔ جنوبی قطب 5 قسم کے ہیں جومندرجہ ذیل ہیں جغرافیائی قطب جنوبی مقناطیسی قطب جنوبی ارضی۔مقناطیسی قطب جنوبی سماوی قطب جنوبی بعید ترین قطب جنوبی زمین کے جتنے نقشے بنتے ہیں وہ جغرافیائی جنوبی قطب کو مدِنظر رکھ کر بنتے ہیں اسی لیے اسے صحیح جنوبی قطب بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "یہ ان ممالک کی فہرست ہے جن کا سب سے عظیم شہر دارالحکومت کا درجہ نہیں رکھتا۔"@ur .
  "قطب نما ایک آلہ ہے جس سے سمتیں معلوم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ایک مقناطیسی سوئی سے کام کرتا ہے۔ چونکہ مقناطیسی سوئی کا ایک سرا مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتا ہے اس لیے اس سے شمال اور نتیجتاً دوسری سمتیں معلوم کرنا ممکن ہے۔ اسے چینیوں نے سب سے پہلے استعمال کیا۔ بعد میں مسلمانوں نے کئی صدیوں تک ستاروں کی مدد کے علاوہ قطب نما کو سمت شناسی کے لیے استعمال کیا۔ چودھویں صدی میں مغربی دنیا نے اسے استعمال کرنا شروع کیا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ قطب نما کی سوئی مقناطیسی شمال کی طرف اشارہ کرتی ہے، جغرافیائی شمال کی طرف نہیں۔ اصل سمت سے اس فرق کو مقناطیسی انحراف کہتے ہیں۔"@ur .
  "ایک خوش باش کبھی چور آنکھوں سے دیکھ لیا کبھی بے دھیانی سے دیکھ لیا کبھی ہونٹوں سے سرگوشی کی کبھی چال چلی خاموشی کی جب جانے لگے تو روک لیا جب بڑھنے لگے تو ٹوک لیا اور جب بھی کبھی کوئی سوال کیا اس نے ہنس کر ہی ٹال دیا"@ur .
  "چڑیا، ایشیاء، یورپ اور افریقہ میں پایا جانے والا پرندہ ہے جس کا تعلق پاسر ڈومیسٹیکس (Passer domesticus) خاندان اور جماعت Aves سے ہے۔ ۔چڑیا، دنیا کے سارے براعظموں میں پائے جاتے ہیں۔ ہاں ان کے اقسام مخطلف ہیں۔ برصغیر میں چڑیا ایک عام پرندہ ہے، جسے گھریلو چڑیا بھی کہتے ہیں، جس سے ہرکس و ناکس واقف ہے۔"@ur .
  "سخانۂ ائتلاف سے مراد حرارتی توانائی کی وہ مقدار ہوتی ہے جو کسی بھی مادے کے ایک مول کو ٹھوس سے مائع (یا مائع سے ٹھوس) میں بدلنے کے لیۓ درکار ہوتی ہے۔ اسکو حرارت ائتلاف بھی کہا جاتا ہے اور اسکو علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے Enthalpy of fussion کہتے ہیں۔ وہ درجۂ حرارت کہ جس پر یہ عمل وقوع پذیر ہوتا ہے اسے نقطۂ پگھلاؤ کہا جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں اس بات کو یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ جب کسی بھی شے کو حرارت فراہم کی جاتی ہے تو اسکے سالمات کی حرکی توانائی بڑھنے کی وجہ سے اسکا درجہ حرارت بھی بڑھتا ہے اور جب کسی شے سے حرارتی توانائی نکالی جاتی ہے تو اسکے سالمات کی حرکی توانائی بھی کم ہوتی ہے اور اسکا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے۔ لیکن اس حرارت کے مہیا کرنے (یا نکالنے) کے دوران ایک مقام ایسا بھی آتا ہے کہ جب مطلوبہ تبدیلی برقرار رکھنے کے لیۓ اضافی حرارت کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی مقام پر وہ شے مائع سے ٹھوس (یا برعکس) تبدیل ہوتی ہے اور اسی مقام کو نقطۂ پگھلاؤ کہا جاتا ہے اور یہی اضافی حرارت وہ حرارت کی مقدار ہوتی ہے کہ جسکو حرارت ائتلاف کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "انتقال:16 جون 2005ء پشتو کے معروف مزاحیہ اداکار۔چارسدہ کے سر ڈھیری علاقے میں پیدا ہوئے۔قاضی ملا نے اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد محمکہ تعلیم میں ملازمت اختیار کر لی۔قاضی مُلا نے انیسو تریسٹھ میں ریڈیو اور 1970 سے ٹی وی پروگراموں میں کام کرنا شروع کیا اور جلد ہی اپنے لئے ایک مخصوص مقام پیدا کر لیا۔ انہوں نے پشتو کے علاوہ اردو اور ہندکو زبان کے ڈراموں میں بھی کام کیا۔ انہوں نے ایک اندازے کے مطابق تین ہزار سے زائد ریڈیو پروگراموں میں حصہ لیا جن میں سے اکثر نے انتہائی مقبولیت حاصل کی۔ ان میں غنچے، گلدستہ اور نوے منزل شامل ہیں۔ پشاور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش : 11 فروری 1917ء انتقال:30 جنوری 2007ء معروف امریکی ناول نگار اور ٹیلی ویژن لکھاری ۔Naked Face, Rage of Angles, Bloodline اور The Other side of Midnight جیسے معروف ناولوں کے مصنف۔ شکاگو میں پیدا ہوئے۔ اُن کے ذاتی حالات بھی کسی ناول کے پلاٹ سے کم دلچسپ نہیں تھے۔ اُن کا بچپن امریکی تاریخ کا بدترین اقتصادی دور تھا جسے آج ہم مہا مندی یا Great Depression کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ 1934ء میں جب وہ سترہ برس کے تھے تو بھوک اور بیکاری سے تنگ آکر انھوں نے خودکشی کا منصوبہ بنایا لیکن اس سے پہلے کہ گلے میں پھندا ڈالتےانھیں ہالی وڈ سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں ایک فلم کا سکرین پلے لکھنے کی دعوت دی گئی تھی۔ اور یوں زندگی سے بیزار یہ نوجوان ہالی وُڈ اور براڈوے کا ایک مقبول ڈرامہ نگار بن گیا۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران سڈنی شیلڈن نے ایک جنگی پائلٹ کے طور پر محاذ کا تجربہ بھی حاصل کیا اور خاتمۂ جنگ پر پھر سے ڈرامے اور سکرین پلے لکھنے شروع کردیئے۔انہیں سن 1948ء میں ’دی بیچلر اینڈ دی بابی سوکسر‘ جیسی معروف فلم کے لیے اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ انھوں نے پہلا ناول 1970ء میں لکھا جب اُن کی عمر 53 برس ہو چُکی تھی۔ اس سے پہلے وہ ڈرامے، سکرین پلے اور ٹی وی سیریل ہی لکھتے رہے تھے۔ گِنز بُک آف ورلڈ ریکارڈز نے انھیں 1990ء کے عشرے کے آخر میں دنیا کا سب سے زیادہ ترجمہ کیا جانے والا مصنف قرار دیا کیونکہ اُن کے ناول 51 زبانوں میں ترجمہ ہوکر دنیا کے 108 ممالک میں پڑھے جاتے ہیں۔ جس طرح پاک و ہند میں تیرتھ رام فیروزپوری، ابن صفی، گلشن نندہ، دت بھارتی اور رضیہ بٹ کو لاکھوں افراد پڑھتے ہیں لیکن ناقدینِ ادب انھیں مصنف ہی نہیں سمجھتے، اسی طرح انگریزی ادب کے سکّہ بند نقادوں نے سڈنی شیلڈن کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا اور ہمیشہ انکی مقبولیت پر ناک بھوں چڑھائی ہے۔ لیکن سِڈنی بھی عرُفی کیطرح غوغائے رقیباں سے بے نیاز آخری دم تک اپنے قارئین کو دلچسپ تحریروں سے محظوظ کرتے رہے۔کیلی فورنیا میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:16 ستبمر 1916 انتقال:11 دسمبر 2004ء بھارت میں کرناٹک کی مشہور کلاسیکی موسیقار۔ مدورائی میں پیدا ہوئیں، اسکول میں استادوں کی پٹائی کے سبب انہوں نے بچپن میں تعلیم چھوڑ دی تھی لیکن اپنی ماں سے انہوں نے موسیقی کی تعلیم لی اور بچپن سے ریاض میں مشغول ہو گئیں۔ دس سال کی عمر میں انہوں نے پہلی بار اسٹیج پر پرفارم کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران ایک بار سُبالکشمی نے مہاتما گاندھی کے سامنے ان کا پسندیدہ بھجن ’ویسنو جانتو تیرے کہیۓ، پیر پرائے جانے رے‘ کا جب راگ الاپا تو گاندھی جی کی آنکھیں بھر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’گیت گانا الگ بات ہے لیکن آواز میں خدا کے تصورات کی جھلکیاں پیش کرنا بالکل مختلف ہے۔‘ گاندھی جی اکثر سبا لکشمی سے بھجن سننے کی فرمائش کیا کرتے ۔ سبالکشمی کی آواز میں بلا کی تاثیر تھی اور اس کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔ موسیقی کے دیوانے انہیں سنگیت کی دیوی کہتے۔ انہوں نے کرناٹک موسیقی کو ان بلندیوں پر پہنچایا ہے کہ اس کا اب ایک خاص مقام ہے۔ مشہور ادیبہ سروجنی نائیڈو نے سبا لکشمی کو بھارت کی بلبل کی خطاب سے نوازا۔ انہوں نے تامل زبان کی کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا جن میں سے ایک فلم میرا، ہندی میں بھی ریلیز ہوئی ۔انہیں اپنی زندگی میں بہت سے ایوارڈ ملے۔ سبالکشمی نے اقوام متحدہ میں بھی اپنے گیت پیش کیے ۔ایم ایس سبو لکشمی وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں چنائی کی میوزک اکیڈمی کا معتبر اعزاز سنگیتا کلا ندھی دیا گیا۔ 1996ء میں انہیں بھارت کا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ بھارت رتنا دیا گیا۔"@ur .
  "فیرومقناطیسیت دراصل چند دھاتوں میں دیکھا جانے والا ایک مقناطیسی مظہر ہے اور اسکی درست اردو لوہسمقناطیسیت بنتی ہے مگر اس صفحہ کا نام اردو متبادل لوہس کے بجاۓ انگریزی متبادل فیرو پر ہی رکھا گیا ہے۔ فیرومقناطیسیت میں جب کسی دھات مثلا لوہے کو کسی بیرونی مقناطیسی میدان میں رکھ کر مقناطیس ذدہ کیا جاتا ہے تو وہ اس مقناطیسی میدان کے ہٹ جانے کے بعد بھی ایک مدت تک مقناطیس ذدہ رہتا ہے ، اسی کو فیرومقناطیسیت کہتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ویکیپیڈیا پر مختلف خانۂ معلومات میں اور کئی ایسی دوسری جگہوں پر کہ جہاں طویل نام کو لکھنے کی جگہ اجازت نہ دیتی ہو وہاں اختصارات اختیار کیے گئے ہیں۔ اس صفحہ پر وہ تمام اختصارات جو کہ ویکیپیڈیا پر کسی نہ کسی جگہ آۓ ہوں انکی فہرست ابجد کی ترتیب کے تحت مرتب کردی گئی ہے تاکہ کسی ابہام و الجھن سے بچا جاسکے۔ مزید یہ کہ جس جس جگہ کوئی اختصار آیا ہے اسکو اسی صفحہ کی جانب رجوع مکرر (Redirect) کر دیا گیا ہے۔ اور پھر اگر اس پر مکمل مضمون کی ضرورت بنتی ہو تو یہاں سے اس صفحہ تک بھی پہنچا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "سورۂ فاتحہ قرآن مجید میں ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے مکی دور میں نازل ہوئی۔ اس کی آیات کی تعداد 7 ہے۔ یہ انتہائی اہم سورت اور ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔"@ur .
  "پیدائش:24 ستمبر 1924ء انتقال: 30 مارچ 2004ء سکھوں کی اہم تنظیم شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر اور شرومنی اکالی دل کے اعلیٰ رہنما ۔ان کی پیدائش پٹیالہ کے توڑا گاؤں میں ایک کسان گھرانےمیں پیدا ہوئے۔طویل سیاسی کیریر میں وہ پانچ بار بھارت کے ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔اہم عہدوں پر رہنے کے باوجود ان کا شمار ایسے چند رہنماؤں میں ہوتا ہے جو اپنی سادگی کے لیے مشہور ہیں۔ وہ نوجوانی سے ہی اکالی سیاست میں سرگرم ہو گئے تھے۔انیس سو سینتالیس میں وہ پٹیالہ میں اکالی دل کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔ پنجاب میں خالصتان کی مہم کے دنوں میں ہونے والے آپریشن بلو سٹار میں سکھوں کے مذہبی مقام اکال تخت کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ اس وقت حکومت نے اس کی تعمیر نو کروائی تھی لیکن سکھوں نے یہ بات قبول نہیں کی۔گُرچرن سنگھ کی قیادت کی قیادت میں اکال تخت کو ایک بار توڑا گیا اور پھر اس عمارت کو سکھوں نے خود کھڑا کیا۔ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے دلی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "انتقال: 26 جولائی 2004ء اردو کی مشہور براڈکاسٹر، ادیب اور شاعرہ ۔سحاب قزلباش نے دلی کے معروف ادب نواز، علمی اور ادب پرور خانوادہ میں پرورش پائی۔ سحاب کے والد آغا شاعر قزلباش دلی کے ممتاز شاعر تھے۔سحاب قزلباش نے بہت کم سنی میں آل انڈیا ریڈیو سے براڈکاسٹنگ شروع کی تھی۔تقسیم کے بعد سحاب پاکستان منتقل ہوئیں اور کچھ عرصہ ریڈیو پاکستان سے منسلک رہنے کے بعد وہ ایران کے زاہدان ریڈیو سے اردو کے پروگرام نشر کرتی رہیں۔ پھر کچھ عرصہ نائیجیریا میں رہنے کے بعد لندن میں مستقل سکونت اختیار کی۔ سحاب قزلباش نے بی بی سی اردو سروس کے پروگرام ’شاہین کلب‘ میں سلطانہ باجی کا رول ادا کرنے کے ساتھ بی بی سی ٹیلیوژن پر اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایک عرصہ تک پاکستان ہائی کمیشن اور جنگ لندن میں بھی کام کیا اور کچھ عرصہ بی بی سی کے آڈینس ریسرچ کے شعبہ سے بھی منسلک رہیں۔ انہوں نے شاعری کی ابتداء سن پچاس میں کی اور دلی کلاتھ مل کے انڈو پاک اور روزنامہ’ ڈان‘ کے مشاعروں میں اپنی سحر انگیز آواز کے ساتھ نہایت خوبصورت غزلوں کی بدولت مقبول ہوئیں۔ چند سال قبل ان کی یکے بعد دیگرے چار کتابیں شائع ہوئیں۔جو ’میرا کوئی ماضی نہیں‘، ’ملکوں ملکوں شہروں شہروں‘، ’روشن چہرے‘ اور ’لفظوں کے پیراہن‘ ہیں۔’میرا کوئی ماضی نہیں‘ کتاب میں ان کے ماضی کے حالات ہیں اور روشن روشن چہرے میں چودہ اہم شخصیات کے خاکے شامل ہیں۔ ملکوں ملکوں شہروں شہروں میں، مصر برطانیہ ایران نایجیریا اور فرانس کے سفر نامے ہیں۔"@ur .
  "برطانیہ میں مقیم سکھوں کی ایک سیاسی جماعت۔ جس کا مقصد برطانیہ میں رہنے والے سکھوں کی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔اس جماعت کا قیام 2003 میں عمل میں لایا گیا۔برطانیہ میں سات لاکھ کے قریب سکھ رہتے ہیں۔ جن کو برطانیہ کی حکومت سے ہمیشہ یہی گلہ رہتا ہے کہ انھیں صرف ہندوستانی سمجھا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ان کی شناخت کا خیال نہیں رکھا جاتا۔"@ur .
  "پیدائش: 1935 انتقال:24 جنوری 2004ء پاکستان کے ممتاز سیاستدان۔ ملتان میں پیدا ہوئے۔انھوں نے لاہور کے ایچی سن کالج سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی سیاست روایتی جاگیر دارانہ سیاست رہی اور پنجاب کے بڑے سیاسی گھرانوں سے ان کے ذاتی مراسم رہے۔حامد رضا گیلانی انیس سو باسٹھ میں پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوۓ اور پارلیمانی سیکرٹری بنے۔ انیس سو پینسٹھ میں وہ کنوینشن مسلم لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ رکن قومی اسمبلی بنے اور صدر ایوب خان نے انھیں دوبارہ پارلیمانی سیکرٹری بنایا۔ حامد رضا کو اس وقت انھیں ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی دوستوں میں سمجھا جاتا تھا۔ انھوں نے غلام مصطفے کھر کو ذوالفقار علی بھٹو سے متعارف کرایا جو بعد میں پنجاب کے ایک اہم رہنما بن کر ابھرے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان سے الگ ہوۓ تو حامد رضا گیلانی کنوینشن مسلم لیگ میں ہی شامل رہے تاکہ ملتان میں ان کا حریف قریشی گروپ حکومت سے مل کر ان کی پوزیشن کو کمزورنہ کرسکے۔ تاہم ایوب خان کے آخری دنوں میں وہ ملک سے باہر چلے گۓ تھے کیونکہ ان کے بارے میں خیال تھا کہ وہ خفیہ طو پر بھٹو کے ساتھ ہیں۔ گیلانی خاندان کے سربراہ اور اپنے بڑے بھائی سید علمدار گیلانی، جن کے بیٹے یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے نائب صدر ہیں، کی مخالفت کی وجہ سے حامد رضا گیلانی پیپلز پارٹی میں شامل نہیں ہوۓ۔ انیس سو ستر کے انتخاب میں انھیں مسلم لیگ (قیوم گروپ) کے ٹکٹ پر شکست ہوئی۔ جب ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا تو حامد رضا گیلانی کچھ عرصہ پس منظر میں رہنے کے بعد انہیں کینیا میں پاکستان کا سفیر مقرر کردیا گیا جہاں وہ انیس سو چھہتر تک رہے۔ قومی اسمبلی کے لیے انیس سو ستتر کا انتخاب انھوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جیتا اور چند ماہ وفاقی وزیر رہے۔ انیس سو پچاسی کے غیرجماعتی انتخاب میں بھی وہ کامیاب ہوۓ لیکن بعد میں انیس سو اسی کے انتخابات میں کامیابی حاصل نہ کرسکے۔ تاہم انیس سو نوے میں انھیں مسلم لیگ کی ٹکٹ پر سینیٹر منتخب کرلیا گیا۔لاہور میں ان کا انتقال ہوا اور اپنے آبائی شہر ملتان میں سپرد خاک ہوئے۔"@ur .
  "انتقال:25 نومبر 2003ء مشہور ریڈیو براڈکاسٹر۔سارہ نقوی کا خاندان تقسیم کے فوراً بعد حیدرآباد سے نقلِ مکانی کر کے پاکستان آ گیا۔آواز کی دنیا سے ان کے تعلق کا آغاز ساٹھ کی دہائی میں ریڈیو پاکستان سے ہوا۔ جس کے بعد وہ وائس آف امریکہ سے وابستہ رہیں اور ان کے اس سفر کا اختتام بی بی سی میں ہوا۔ سارہ نقوی کو سب سے زیادہ شہرت ان کے پروگرام سائنس کلب سے ملی۔سائنس کلب میں انہوں نے خلائی مہمات اور ٹیکنالوجی پر پروگراموں کا سلسلہ بڑی محنت سے پیش کیا، یہ سلسلہ انہیں امریکہ، جاپان اور ہندوستان سمیت کئی ملکوں میں لے گیا جہاں سے انہوں نے بیش بہا مواد اکٹھا کیا۔اسی سلسلے کا ایک نتیجہ ان کی نہایت ہی مفید اور معلوماتی کتاب ’انسان اور کائنات‘ ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کراچی نے انیس سو ننانوے میں شائع کی۔ ان کی دوسری کتاب ابتدائی انگریزی کے بارے میں ایک لغت ہے۔ ان کی بہنوں میں فاطمہ ثریا بجیا، صغرا کاظمی، زہرہ نگاہ، اسما سراج اور زبیدہ سراج اور بھائیوں میں احمد مقصود حمیدی، انور مقصود، عمر مقصود اور عامر مقصود شامل ہیں۔ان میں سے فاطمہ ثریا بجیا معروف دانشور اور ڈرامہ نگار ہیں، زہر نگاہ اردو کی جانی پہچانی شاعرہ ہیں، انور مقصود اردو طنز و مزاح میں ایک قدآور نام ہیں، صغرا کاظمی کو اختراعی ملبوسات سازی کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے جب کہ احمد مقصود پاکستان کی سول سروس سے منسلک رہنے کے باوجود ایک دانشور کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ لندن میں ان کا انتقال ہوا جبکہ کراچی میں ان کو سپرد خاک کیا گیا۔"@ur .
  "پیدائش؛ 1863ء وفات؛ 1927ء"@ur .
  "جماعتِ اسلامی پاکستان کے بزرگ رہنما۔لاڑکانہ کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔مولانا نے انیس سو اٹھاون میں شہر کے امیرِ جماعت کے عہدے سے ترقی حاصل کی۔وہ بعد میں امیرِ صوبہ سندھ اور پھر نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان منتخب ہوئے۔ یوں تو عباسی صاحب پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جانے پہچانے تھے لیکن انیس سو ستتر میں جب انہوں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں لاڑکانہ کی ایک قومی اسبملی کی نشست سے کاغدات نامزدگی داخل کرنے کی کوشش کی تو انہیں اغوا کرلیا گیا تھا جس کے باعث انہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی تھی۔ مولانا کی سیاسی زندگی بھرپور انتخابی معرکہ آرائی سے عبارت رہی تاہم انہیں انتخابات میں کبھی کامیابی نصیب نہیں ہوسکی۔ البتہ انیس سو تراسی میں ان کے ایک بیٹے قربان علی عباسی لاڑکانہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کو عوام الناس میں مقبول اور قابلِ قبول بنانے کی جدوجہد میں مولانا نے اہم کردار ادا کیا۔کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔ لاڑکانہ میں ان کی تدفین ہوئی۔"@ur .
  "پیدائش: 21 فروری 1933 انتقال:21 اپریل 2003ء موسیقی کی دنیا کی ایک بہت بڑی ہستی Jazz اور Blues گلوکارہ۔نینا کا تعلق یوں تو امریکہ کی ریاست نارتھ کیرولینا سے تھا لیکن لیکن وہ خاصے عرصے سے فرانس میں رہائش پذیر رہیںانیس سو پچاس کی دہائی میں انہوں نے اس وقت کے امریکی معاشرے میں پائے جانے والے نسلی تعصب کا سامنا کیا اور غیر معمولی طور پر نیویارک کے ایک بہت ہی مایہ ناز موسیقی کے اسکول میں پیانو کی تربیت حاصل کی۔ وہ امریکہ میں نسلی تعصب کے خلاف جاری تحریکوں سے وابستہ رہیں اور متنازعہ شخصیت میلکم ایکس کے ساتھ بھی ان کا رابطہ رہا۔ انیس سو انسٹھ میں انہوں نے اپنا پہلا گانا گایا جس کے بعد ان کا شہرۂ آفاق گانا ’my baby just cares for me‘ سامنے آیا جو بیسویں صدی کا سب سے زیادہ سنا جانے والا گانا قرار دیا جاتا ہے۔ یہ گانا انیس سو اسّی کی دہائی میں ایک بار پھر جاری کیا گیا اور اتنا ہی مقبول ہوا جتنا پہلی بار ہوا تھا۔ نینا سیمون اپنے سخت مزاج کی وجہ سے بہت مشہور تھیں۔ وہ عموماً اپنے کنسرٹ پر بہت تاخیر سے پہنچا کرتی تھیں اور انہوں نے ایک مرتبہ اپنی ریکارڈنگ کمپنی کے مالک پر غصے میں آ کر گولی بھی چلا دی تھی۔ نینا کو ان کے پیانو بجانے کے منفرد انداز اور ان کی مخصوص آواز کی وجہ سے آنے والی صدیوں میں یقیناً بہت چاہت کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔ ۔"@ur .
  "پیدائش: 7 اپریل 1922ء انتقال: 26 جنوری 2003ء اسلامی تہذیب کی معروف اسکالر اور معروف مستشرق ۔جرمنی کے شہر ایفروت (سیکسنی) میں پیدا ہوئیں۔انیس برس کی عمر میں بون یونیورسٹی سے ’مملوک مصر میں خلیفہ اور قاضی کا رتبہ‘ کے عنوان پر پی ایچ ڈی کیا۔مغرب کے اُن مستشرقین کے برعکس جو ، اسلام میں خامیاں اور اس کا مغربی تہذیب سے تصادم تلاش کرتے رہتے ہیں ، اسلام اور مشرق کی ایسی اسکالر تھیں جنہوں نے اسلام کا مطالعہ اور تحقیق اُس کے تخلیقی جوہر اور دانش کو ڈھونڈنے کے لیے کیا ـ این مری شمل انیس سو اٹھاون سے متعدد بار پاکستان آتی رہیں اور پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی تھیں ـ انہوں نے پاکستان میں اقبالیات ، تصوف اور علوم مشرقیہ پر متعدد لیکچر دیے ـان کو جرمن زبان کے علاوہ عربی ، فارسی اور ترکی سمیت متعدد مشرقی زبانوں پر عبور حاصل تھا ـ انہیں پاکستان کی علاقائی زبانوں ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی سے بھی شغف تھا ـ این مری شمل سو سے زیادہ کتابوں کی مصنف تھیں اور ہاروڈ اور بون یونیورسٹیوں میں تدریس کرتی رہیں ـ انیس سو ترپن سے وہ انقرہ یونیورسٹی میں بھی پانچ سال تک وابستہ رہیں ـ اس دوران اُنہوں نے ترکی زبان میں کتب لکھیں اور علامہ اقبال کے کلام ’جاوید نامہ‘ کا ترکی میں ترجمہ کیا ـ ان کی بیشتر کتابیں اور مضامین تصوف کے موضوع پر ہیں ـ انہوں نے علامہ اقبال کی شاعری کے مجموعوں بانگ درا ، پیام مشرق اور جاوید نامہ کا جو جرمن زبان میں ترجمہ کیا انہیں جرمن ادب میں ایک بڑا مقام حاصل ہے ـ اس کے علاوہ انھہوں نے مسلمان مفکروں اور شاعروں کی سینکڑوں کتابوں کا جرمن زبان میں ترجمہ کیا ـ ان کا گھر اسلام کے نایاب مخطوطوں سے بھرا ہوا تھا جن میں سے بہت سے نسخے انہوں نے بون یونیورسٹی کو دے دیے ـ انہوں نے برصغیر پاک و ہند میں اسلام پر بھی ایک گراں قدر کتاب لکھی ـ این مری شمل نے علامہ اقبال کے مذہبی خیالات کے مطالعہ پر مبنی ایک کتاب ’جبرائیل کے پر‘ کے عنوان سے لکھی جسے اقبالیات میں ایک اہم کتاب شمار کیا جاتا ہے ـ پاکستان حکومت نے انھیں اقبالیات پر ان کے کام کے اعتراف میں انیس سو اٹھاسی میں عالمی صدارتی اقبال ایوارڈ دیا ـ این مری شمل کی انگریزی اور جرمن شاعری کے دو مجموعے بھی شائع ہوچکے ہیں جس سے ان کی تخلیقی اور دانشوارانہ تنوع کا پتا چلتا ہے ـ اُن کی خدمات کے اعتراف میں دنیا کے بہت سے اسلامی اور مغربی ملکوں نے انہں لا تعداد انعمات سے نوازا ـ پاکستان حکومت نے انیس سو تراسی میں انہیں ہلال امتیاز اور بعد میں ستارہ امتیاز دیا ـ لاہور میں نہر کے ساتھ ساتھ چلنے والی سڑک کو عظیم جرمن شاعر گوئٹے کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جبکہ نہر سے پار جو سڑک ہے وہ این مری شمل کے نام سے موسوم کی گئی ہے جس کے بارے میں وہ ازراہ مذاق کہا کرتی تھیں کہ ’پاکستانیوں نے میرے مرنے کا بھی انتظار نہیں کیا ـ ! پاکستان حکومت نے ان کے نام سے ایک سکالر شپ بھی قائم کیا ـ"@ur .
  "پارلیمانی سیاست میں مجلس شورٰی کے ایسے رکن کو کہتے ہیں، جو کسی پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد کسی وقت اپنی وفاداری تبدیل کر لے۔ یہ ایک تضحیک آمیز اصطلاح سمجھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ غالباً \"لوٹ جانے\" سے ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ مٹی کے برتن \"لوٹا\" سے تشبیہ ہے، اس برتن کا پیندا صحیح نہ بنا ہونے کے باعث یہ اکثر اِدھر اُدھر لڑھک جاتا ہے۔ اکثر یہ اصطلاح غلط طور پر ایسے سیاست دان کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے، جس نے انتخاب سے پہلے اپنی پارٹی وفاداری بدلی ہو۔ مگر یہ استعمال غلط ہے۔ اصل کسوٹی یہ ہوتی ہے کہ سیاست دان نے جس پارٹی کے ٹکٹ پر عوامی منظوری (ووٹ) حاصل کی، اور پارلیمنٹ کی عمر کے دوران پارٹی چھوڑ دی، یہ \"لوٹا\" کہلائے گا۔ اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ اگر ایک رکن اپنے ضمیر کے مطابق کسی پارٹی سے گزر نہ کر سکے تو کیا طریقہ اختیار کرے؟ اس کا جواب اکثر یہ دیا جاتا ہے، کہ پارٹی چھوڑنے کے ساتھ ہی رکن پارلیمنٹ سے مستعفی ہو، اور ضمنی انتخابات میں کسی دوسری پارٹی کے ٹکٹ پر، یا \"آزاد امیدوار\" کے طور پر، عوامی کٹہرے میں پیش ہو کر ان کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔"@ur .
  "اردو کا اٹھارواں حرف 'س' (سین) ہے۔ فارسی کا پندرہواں اور عربی کا گیارہواں حرف ہے۔ ہندی کا بتیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 60 شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "نظریۂ شواشی تحقیق کا علاقہ ہے ریاضیات، طبیعیات، اور فلسفہ میں، جو ایسے مخصوص حریکی نظامات جو اپنی آغازی حالت پر سخت حساس ہوں، کے طرزِ عمل کا مطالعہ کرتا ہے۔ اس حساسی کو مشہوراً تتلی اثر کہا جاتا ہے۔ شواشی نظامات میں آغازی حالت میں چھوٹے فرق (جیسی عددی شمارندی میں گولی غلطی سے پیدا ہوتے ہیں) سے نتائج میں بڑا انتشار پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ نظامات جبریتی ہوتے ہیں مگر پھر بھی ایسا ہوتا ہے، مطلب کہ مستقبل کی حرکیت کُلی طور پر آغازی حالت سے جبر ہوتی ہے، اور کوئی تصادفی جُز شامل نہیں ہوتا۔ دوسرے الفاظ میں ان کی جبریتی فطرت انھیں قابل پیشن گوئی نہیں بناتی۔ اس طرز عمل کو جبریتی شواش، یا صرف شواش کہتے ہیں۔ شواشی طرز عمل بہت سے فطرتی نظامات، جیسا کہ موسم، میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اس طرز عمل کی تشریح شواشی ریاضیاتی تمثیل کی تحلیل کے زریعہ ڈھونڈا جاتا ہے، یا پھر رَجعت نسبت کے نکشہ پر تحلیلی طرائق کے استعمال سے۔ شواش عمل کے لیے یہ مظاہر ضروری سمجھے جاتے ہیں: آغازی حالت پر حساسی آمیزش معیادی محور جو کثیف ہوں"@ur .
  "پارلیمنٹ قومی اسمبلی مجلس شورٰی"@ur .
  "اردو کا اکتیسواں حرف 'م' (میم) ہے۔ فارسی کا اٹھائیسواں، عربی کا چوبیسواں اور ہندی کا پچیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 40 شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "جیالا کی اصطلاح پیپلز پارٹی کے پرجوش حامیوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو \"مذہبی\" جنون کی حد تک پارٹی یا اس کے سربراہ کے حمایتی ہوں۔ چونکہ اس پارٹی کے بانی ذولفقار علی بھٹو نے اشتراکیت کے نظریات کو پارٹی کی بنیاد بنایا تھا، اس لیے یہ \"جنونی\" وابستگی سمجھ میں آتی ہے۔ مخالفین اس اصطلاح کو تضحیک کے طور بھی پارٹی کے حامیوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مگر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے حامی اس اصطلاح کو اپنے لیے باعث افتخار سمجھتے ہیں۔ جیالا صرف چھوٹے درجے کے ارکان کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ سرکردہ اشخاص بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر فاروق احمد خان لغاری جب اس پارٹی سے تعلق رکھتے تھے، تو بینظیر بھٹو کے جیالے کہے جاتے تھے۔ پیپلزبارٹی کے دورِ اقتدار میں سرکاری املاک اور اداروں کی لوٹ مار میں شریک جماعت کے خاص ارکان کو بھی 'جیالے' کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 27 نومبر 1907ء انتقال:18 جنوری 2003ء ہندی کے ممتاز شاعر اور بالی وڈ کے میگا سٹار امیتابھ بچن کے والد۔ اترپردیش میں الہ آباد کے قریب پرتاب نگر میں میں پیدا ہوئے۔اعلی تعلیم الہ آباد یونیورسٹی اور بنارس ہندو یونیورسٹی سے حاصل کی۔ بچّن جی سن انیس سو چالیس میں کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ا ایک زمانے میں جب اردو کے ممتاز شاعر فراق الہ آباد یونیورسٹی کے انگریزی کے شعبے کے سربراہ تھے، بچّن جی اسی شعبے میں انگریزی ادب کے پروفیسر رہے۔انھوں نے شیکسپیئر کے المیہ ڈراموں کا ہندی میں ترجمہ کیا تھا۔ ہندی شاعری میں ان کی طویل نظم ’مدھوشالہ‘ بہت مقبول ہے۔ سن انیس سو سڑسٹھ میں میں ہری ونش بچّن کو ہندی زبان کی ترویج و ترقی کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں بھارتی پارلیمان کے ایوانِ بالا کے لیے نامزد کیا گیا"@ur .
  "پیدائش: 1917ء انتقال: 2002ء پیپلز پارٹی کے بانیوں میں سےایک پارٹی کےسابق سینیئر نائب چیئرمین، بابائے سوشلزم۔ لاہور کے قریبی ضلع شیخوپورہ کے ایک متوسط طبقے کے کسان گھرانے میں جنم لیا اور انیس سو سینتالیس میں تقسیم برصغیر سے قبل ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ آزادی کےوقت وہ لاہور میں سٹی مسلم لیگ کے سیکریٹری اور پیشہ ور وکیل تھے۔سوشلسٹ رجحانات اور نظریات کی طرف مائل ہونے کے باعث انہوں نے چند برس بعد ہی آزاد پاکستان پارٹی کے نام سے ایک جماعت کی بنیاد ڈالی جس کا مقصد ترقی پسند خیالات کا فروغ تھا۔شیخ رشید اس جماعت کے پہلے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے لیکن انیس سو سڑسٹھ میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ مل کر پاکستان پیپلز پارٹی تشکیل دی۔ وہ پارٹی کی مرکزی اگزیکوٹیو کمیٹی کے بانی تھے اور بعد میں پیپلز پارٹی کی سب سے پہلی کابینہ کے رکن بنے۔ وہ ابتدا میں وزیر صحت کے عہدے پر فائز ہوئے اور بعد میں زمین کی ملکیت سے متعلق اصلاحات کے کمیشن کےچیئرمین مقرر ہوئے۔زمین کی ملکیت کی حد مقرر کرنے اور بڑی کمپنیوں کے ناموں سے تیار ہونے والی دواؤں کی قیمت پر کنٹرول کرنےکی کوششوں کے باعث بالترتیب پارٹی میں شامل زمیندار سیاستدان اور بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں شیخ رشید کو ناپسند کرنے لگیں۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ زمین کی ملکیت سے متعلق اصلاحات پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہوا اور سستی دواؤں کی تیاری اور فراہمی کا منصوبہ بالائے طاق رکھ دیا گیا۔ تاہم شیخ رشید ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی رہے۔ بھٹو انہیں کابینہ کے سب سے سینیئر رکن کا مقام دیتے کیونکہ غالباً وہ پارٹی میں موجود ترقی پسند اور قدامت پسند عناصر میں توازن برقرار رکھنا چاہتے تھے۔انیس سو اناسی میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیے جانے کے بعد آنے والے پیچیدہ اور اہم برسوں میں شیخ رشید مسلسل پارٹی کے سینیئر نائب چیرمین رہے۔ یہ وہ وقت تھا جب جنرل ضیا الحق ملک کے فوجی حکمران تھے اور شیخ رشید پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے لئے مشعل راہ۔ لیکن انیس سو اسی کے عشرے کے آخری حصے میں جب پیپلز پارٹی دوبارہ اقتدار میں آئی تو اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور شیخ رشید کے درمیان اختلافات کے باعث فاصلہ بڑھنے لگا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بےنظیر کے خیال میں شیخ رشید کے سوشلسٹ نظریات اس وقت کے حالات سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ان اختلافات کے باوجود شیخ رشید پیپلز پارٹی کے ساتھ مخلص رہے اور دیگر اراکین کی طرح انہوں نے پارٹی تبدیل نہ کی۔ انہوں نےپانچ برس کی طویل علالت کے دوران خود نوشت سوانح عمری مرتب کی۔ جو بعد میں شائع ہوئی۔لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 28 فروری 1927ء انتقال:جولائی 2002ء بھارت کے سابق نائب صدر۔ مشہور سیاستدان۔ پنجاب کے گاؤں کوٹ محمد خان میں پیدا ہوئے۔ان کے والد اچھنت رام صوبہ پنجاب میں کانگریس کے ایک سرکردہ رہنما اور مجاہد آزادی تھے۔ کرشن کانت نے انیس سو بیالیس میں بھارت چھوڑو تحریک میں حصہ لیا۔ اس وقت وہ لاہور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔بنارس ہندو یونیورسٹی سے ٹکنالوجی میں پوسٹ گریجوئٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے سرکاری ملازمت شروع کی لیکن جلدی ہی سیاست کی طرف راغب ہو گئے۔ کرشن کانت اردو شاعری کے دلدادہ تھے اور اس کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی سیاست، ثقافت اور سائنسی پالیسی کے موضوع پر اکثر اخبارات اور جریدوں میں لکھتے رہتے۔مجاہد آزادی کرشن کانت سماج وادی سوچ کے پرانے کانگریسی تھے جنہیں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی مخالفت کرنے پر سابق وزیر اعظم چندر شیکھر، رام دھن اور موہن دھاریا کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا انیس سو پچھتر میں کانگریس سے نکالے جانے تک وہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن تھے۔ انہوں نے کانگریس پارلیمانی پارٹی کے جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ بعد میں وہ جنتا پارٹی میں کئی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ وہ انسانی حقوق کے لئے سرگرم تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کے بانیوں میں سے ایک تھے۔انیس سو بانوے میں وہ آندھرا پردیش کے گورنر بنے۔ اس وقت ان کے پرانے ساتھی چندر شیکھر کانگریس کی حمایت سے وزیر اعظم بنے ۔ بحیثیت رکن پارلیمان انہوں نے گیارہ سال ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں گزارے جبکہ ایمرجنسی کے بعد ایک مرتبہ وہ لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے۔اس کے علاوہ بھارت کے نائب صدر بھی بنے۔ عہدے کی معیاد ابھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ سینے میں تکلیف کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔"@ur .
  "پیدائش: 1913 انتقال:2002ء بھارتی ریاست بھوپال کی آخری ولی عہد اور پاکستان کی سابق سفیر۔پرنسز عابدہ سلطان ہندستان کی ریاست بھوپال کے آخری حکمران نواب حمیداللہ خان کی تین صاحبزادیوں میں سب سے بڑی تھیں، اور اپنے والد کے حکمران بننے کے بعد انیس سو اٹھائیس میں ریاست کی ولی عہد مقرر کی گئیں۔ انہوں نے اپنا بچپن اپنی دادی بھوپال کی آخری خاتون حکمران سلطان جہان بیگم کے زیر تربیت گزارا، جنہیں وہ ہمیشہ ’سرکار امّاں‘ پکارتی تھیں۔ پرنسز عابدہ سلطان کو ریاست کی حکمرانی کی پوری تربیت دی گئی تھی اور انیس سو تیس میں وہ اپنی والد کی چیف سکریٹری مقرر ہوئیں، اور بعد میں کابینہ کی صدر۔ پرنسز عابدہ سلطان بر صغیر کی پہلے خاتون تھیں جنہوں نے ہوا بازی سیکھی اور انیس سو بیالیس میں باقاغدہ پائلٹ لائسنس حاصل کیا۔ وہ ایک منجھی ہوئی شکاری بھی تھیں اور ریاست کے اہم مہمانوں کو شیر کے شکار پر لے جایا کرتیں۔ وہ ہندوستان کی خواتین کی اسکوائش چیمپین تھیں اور ہاکی اور ٹینس کے مقابلوں میں بھی شریک ہوئیں۔ ان کی شادی نواب صاحب کوربائی سے ہوئی اور ایک بیٹا ہوا لیکن کچھ ہی عرصے بعد دونوں نے اپنی اپنی ریاستوں میں علیحدہ زندگیاں گزارنی شروع کر دیں تقسیم ہند کے تین سال بعد انیس سو پچاس میں پرنسز عابدہ سلطان بھوپال کی ریاست کا حق ترک کر کے اپنے اکلوتے بیٹے شہریار محمد خان کے ساتھ ولایت کے راستے پاکستان منتقل ہو گئیں۔ پاکستان میں عابدہ سلطان نہایت سادگی سے رہنے لگیں۔ کراچی کے ملیر علاقے میں انہوں نے اپنا گھر بنایا اور بیشتر کام وہ خود کرتیس تھیں۔ شان اور دکھاوے سے بہت پرہیز کرتی تھیں، جب کسی نے ان سے کہا کہ ان کو اپنی ذاتی گاڑی پر ریاست کی خاص لال نمبر پلیٹ لگانی چاہیے تو کہنے لگیں کہ جب ریاست ہی نہیں ہے تو اتنے انداز اور نخرے کیوں؟ پرنسز عابدہ سلطان برازیل میں پاکستان میں کی سفیر بھی رہیں، لیکن صرف اٹھارہ ماہ بعد وہ سفارت سے چھوڑ کر پاکستان واپس آگئیں۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکری میں انہوں نے اتنی بدعنوانی دیکھی کہ ان سے برداشت نہ ہو سکا۔ پرنسز عابدہ سلطان نے انیس سو چونسٹھ کے صدارتی انتخاب میں ایوب خان کے خلاف محترہ فاطمہ جناح کی حمایت کی مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے حال میں اپنی آپب یتی ’ایک شہزادی کی یاد داشتیں‘ کے عنوان سے مکمل کی تھی۔ شہزادی عابدہ سلطان پاکستان کے سابق سکریٹری خارجہ اور برطانیہ اور فرانس میں سابق سفیر شہریار محمد خان کی والدہ تھیں۔ کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "کئی ممالک کا زرِ مبادلہ پونڈ (یاپاؤنڈ) کہلاتا ہے جس میں سب سے زیادہ مشہور برطانیہ ہے۔"@ur .
  "جاپان کا زرِ مبادلہ (کرنسی) ین کہلاتی ہے۔"@ur .
  "کسی ملک کا ادائیگیوں کے توازن (BOP=Balance of Payments) سے مراد اس ملک اور باقی دنیا کے درمیان مالیاتی ادائیگیوں کی خالص(Net) مقدار ہے۔ اس میں تجارت کے توازن کے علاوہ کسی ملک میں آنے اور نکلنے والے سرمایہ کی مقدار بھی شامل ہے۔"@ur .
  "کسی ملک کے تجارت کے توازن (BOT=Balance of Trade) سے مراد اس ملک اور باقی دنیا کے درمیان درامدات و برامدات کی خالص (Net) مقدار ہے۔ یعنی اگر برامدات کی قیمت سے درامدات کی قیمت منہا کی جائے تو تجارت کے توازن کے مقدار معلوم ہوگی۔اگر درامدات زیادہ ہوں تو یہ مقدار منفی (صفر سے کم) ہوگی۔"@ur .
  "وہ شرح جس پر کسی ملک کے زر مبادلہ کو دوسرے ملک کے زر مبادلہ کے ساتھ تبدیل کیا جائے، زر مبادلہ کی شرح کہلاتی ہے۔ عموماً یہ شرحِ تبادلہ امریکی ڈالر کے ساتھ لی جاتی ہے مثلاً روپیہ کی شرحِ تبادلہ امریکی ڈالر کے ساتھ 59.45 ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایک امریکی ڈالر کے بدلے میں 59.45 پاکستانی روپے۔ چند کے علاوہ تمام زر مبادلہ ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں بیان کیے جاتے ہیں۔ صرف برطانوی پونڈ، یورو اور نیوزی لینڈ کا ڈالر اپنی ایک اکائی کے مقابلے میں ملنے والے امریکی ڈالروں کی صورت میں بیان کیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "پاکستان اور بھارت کا زر مبادلہ روپیہ کہلاتا ہے۔"@ur .
  "موحدین بربر مسلمانوں کی ایک زبردست قوت تھی جس نے 12 ویں صدی عیسوی میں شمالی افریقہ اور اندلس پر حکومت کی۔ ان کی حکومت شمالی افریقہ میں مصر تک پھیل گئی تھی۔"@ur .
  "عبدالمومن (1094ء تا 1163ء) آل موحدین کے پہلے خلیفہ تھے۔ عبدالمومن کے زمانے میں موحدین نے بڑی قوت حاصل کی انہوں نے 1147ء میں مراکش پر قبضہ کرکے مرابطین کی حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔"@ur .
  "محمد ابن تومرت موحدین کے بانی تھے۔ وہ کوہ اطلس کے ایک بربر قبیلے کے رکن تھے اور ایک پیش امام کے صاحبزادے تھے۔ انہوں نے نوجوانی میں حج بیت اللہ کیا اور وہاں سے بغداد گئے۔ محمد ابن تومرت بہت بڑے عالم دین تھے ۔ وہ عہد سلجوقی کے مشہور عالم امام غزالی کے شاگرد تھے اور انہی کی تحریک پر انہوں نے مغرب میں اپنی اصلاحی تحریک شروع کی۔ اس تحریک کا مقصد سماجی و اخلاقی اصلاح تھا۔ وہ جہاں کہیں شریعت کے خلاف کوئی حرکت دیکھتے تو اس پر ٹوکتے۔ انہوں نے مسلمانوں میں پھیلنے والی شراب نوشی اور بے پردگی سمیت دیگر برائیوں کے خاتمے کے لئے بھرپور جدوجہد شروع کی۔ انہوں نے صرف سختی ہی نہیں کی بلکہ وعظ و نصیحت کے ذریعے لوگوں میں اسلامی روح پیدا کرنی شروع کردی۔ ان کی ہر دلعزیزی اور مقبولیت دیکھ کر مرابطین کی حکومت کو خطرہ پیدا ہوا اور ان کو مراکش سے جلا وطن کردیا۔ وہ دوسرے شہر اغمات آگئے لیکن یہاں سے بھی انہیں جلا وطن کردیا گیا۔ اب وہ اپنے وطن ہرغہ چلے گئے جو کوہ اطلس میں واقع تھا۔ یہاں کے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں ان کی دعوت کی دعوت قبول کی۔ انہوں نے فوجی تربیت بھی حاصل کی اور مذہبی تعلیم بھی۔ اب مرابطین کی فوج یہاں بھی آگئی اور بستی کا محاصرہ کرلیا لیکن اب ابن تومرت کے ساتھی، جن کا نام موحدین تھا، مقابلہ کرنے کے قابل ہوگئے تھے اس لئے بڑی سخت لڑائی ہوئی اور سرکاری فوج کو شکست ہوئی۔ اس کے بعد موحدین اور مرابطین میں لڑائیوں کا سلسلہ کئی سال تک جاری رہا۔ 524ھ میں ابن تومرت کا انتقال ہوگیا اور ان کے ایک ساتھی عبدالمومن کو جماعت موحدین کا امیر منتخب کرلیا گیا۔"@ur .
  "سورۂ بقرہ قرآن کی دوسری اور سب سے لمبی سورۃ ہے۔ اس کی 286 آیات ہیں اور قرآن کے پہلے پارے کی اولین سات چھوڑ کر باقی تمام آیات، دوسرا پارہ مکمل طور پر اور تیسرے پارے کا بڑا حصہ اسی سورۃ پر مشتمل ہے۔ قرآن کی مشہور آیت الکرسی بھی اسی سورۃ کا حصہ ہے اور تیسرے پارے میں آتی ہے۔ اس سورت میں بہت سے اسلامی قوانین وضع کیے گئے ہیں۔ بقرہ کے لفظی معنی \"گائے\" ہیں۔"@ur .
  "اردو اصطلاحات میں اسی مضمون کيليے دیکھیۓ محصولی کسرمناعی متلازمہ (AIDS) ایڈز ایک مہلک اور جان لیوا مرض ہے جس کا انکشاف 1981ء میں ہوا۔ قدرت نے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے ایک نہایت ہی مؤثر دفاعی نظام سے نوازا ہے جس کو مدافعتی نظام بھی کہتے ہیں. اسی کے طفیل جسم میں انسانی قوت مدافعت کار گزار ہوتی ہے۔ اس مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث انسان مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔"@ur .
  "ضیائ تالیف وُہ عمل ہے جس میں کچھ جاندار سورج کی روشنی کی توانائی کو جذب کر کے اسے کیمیائی توانائی میں تبدیل کر دیتے ہیں. یہ عمل بڑے پیمانے پر پودوں کی پتیوں میں انجام پاتا ہے اور اس کے لیے پتیوں میں موجود سبز مادہ سبزینہ نہایت ضروری ہے۔ بودوں کے علاوہ کچھ جراثیموں اور الجی میں بھی یہ عمل ہوتا ہے۔ یہی وہ عمل ہے جو دنیا کی تقریبا ہر مخلوق کی زندگی کو سہارا دیتا ہے۔ اِس عمل میں سورج کی توانائی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خرچ ہوتے ہیں اور شوگر اور آکسیجن حاصل ہوتے ہیں۔"@ur .
  "اسلام کے نہایت مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔ نیشا پور سے وزیر سلاجقہ نظام الملک طوسی کے دربار میں پہنچے اور 484ھ میں مدرسہ بغداد میں مدرس کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ جب نظام الملک اور ملک شاہ کو باطنی فدائیوں نے قتل کردیا تو انہوں نے باطنیہ، اسماعیلیہ اور امامیہ مذاہب کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں ۔ اس وقت وہ زیادہ تر فلسفہ کے مطالعہ میں مصروف رہے جس کی وجہ سے عقائد مذہبی سے بالکل منحرف ہو چکے تھے۔ ان کا یہ دور کئی سال تک قائم رہا۔ لیکن آخر کار جب علوم ظاہری سے ان کی تشفی نہ ہوئی تو تصوف کی طرف مائل ہوئے اور پھر خدا ،رسول ، حشر و نشر تمام باتوں کے قائل ہوگئے۔ 488ھ میں بغداد چھوڑ کر تلاش حق میں نکل پڑے اور مختلف ممالک کی خاک چھانی۔ یہاں تک کہ ان میں ایک کیفیت سکونی پیدا ہوگئی اور اشعری نے جس فلسفہ مذہب کی ابتدا کی تھی۔ انہوں نے اسے انجام تک پہنچا دیا۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ اسی زمانہ میں سیاسی انقلابات نے ان کے ذہن کو بہت متاثر کیا اور یہ دو سال تک شام میں گوشہ نشین رہے۔ پھر حج کرنے چلے گئے ۔ اور آخر عمر طوس میں گوشہ نشینی میں گزاری۔ ان کی دیگر مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کا انتقال505ھ کو طوس میں ہوا۔"@ur .
  "آگازانو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 35.9 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 2,021 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 187 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔"@ur .
  "آلسینو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 55.5 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 4,793 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 79 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 25 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "بیسینزونے اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 23 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 953 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 48 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 20 کلومیٹر اور بلونیا سے 120 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "گروپ ستتر اقتصادی تعاون کی تنظیم اکتوبر 1967ء میں 77 ممالک کے مابین قائم کی گئی۔ اگرچہ اس وقت اس تنظیم کے رکن ممالک کی تعداد 127 سے زیادہ ہے تاہم اسے پھر بھی گروپ ستتر یا گروپ 77 ہی کہا جاتا ہے۔ اس تنظیم میں 30px پاکستان بھی شامل ہے۔ 7 اپریل 1999ء میں چین اسکا رکن بنا تو اس کے اراکین کی تعداد 133 ہوگئی"@ur .
  "بیتولہ اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 123.1 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 3,178 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 329 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 30 کلومیٹر اور بلونیا سے 140 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "بوبیو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک قدیم قصبہ ہے جسکا رقبہ 106 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 3,816 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 274 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 20 کلومیٹر اور بلونیا سے 120 کلومیٹر ہے۔ زمانہ قدیم شہر بوبیم (Bobium) یا ایبوویم (Ebovium) کے نام سے جانا جاتا تھا جہاں آئرش سینٹ کولومبانس (Saint Columbanus) نے 612ء تا 614ء ایک خانقاہ تعمیر کی۔ عہد وسطی میں بوبیو تعلیمی مرکز قرار پایا اور اپنی لائبریری کی وجہ سے مشہور ہوا۔ تاہم پندرہویں صدی عیسوی میں شہر زوال کا شکار ہوا، لائبریری ختم ہو گئي اور 1803ء میں فرانسیسیوں کے ہاتھوں خانقاہ کی بندش ہوئي۔"@ur .
  ""@ur .
  "یہ کیمیائی عناصر کی فہرس ہے جسکو بترتیب ابجد رکھا گیا ہے اور ساتھ اسکی لونی ترمیز (color coding) عناصر کی اقسام کے لحاظ سے کی گئی ہے۔ ہر عنصر کے ساتھ اسکی علامت (عنصر)، جوہری عدد، جوہری کمیت یا موزوں ترین ہم جاء اور دوری جدول میں اسکا گروہ اور دور دیا گیا ہے۔ دوری جدول کے کیمیائی سلسلے قلوی دھاتیں Alkali metals  قلوی خاکی دھاتیں Alkaline earth metals  مختفات Lanthanides  شعاعیات Actinides  انتقالی دھاتیں Transition metals  صعیف دھاتیں Poor metals  دھات نما Metaloids  غیر دھاتیں Nonmetals  ہیلوجن Halogens  اصیل گیسیں Noble gases  سانچہ:Highlight1 !ایٹمی نمبر Z !نام !علامت !دور (دوری جدول) !گروہ (دوری جدول) !کیمیائی سلسلے ![[[[جوہری کیمیت|جوہری کیمیت گ / مول) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 1 || Hydrogen || H || 1 || 1 || Nonmetal || 1.00794(7) |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 2 || Helium || He || 1 || 18 || Noble gas || 4.002602(2) |-style=\"background-color:#ff6666\" | 3 || Lithium || Li || 2 || 1 || Alkali metal || 6.941(2) |-style=\"background-color:#ffdead\" | 4 || Beryllium || Be || 2 || 2 || Alkaline earth metal || 9.012182(3) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 5 || Boron || B || 2 || 13 || Metalloid || 10.811(7) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 6 || Carbon || C || 2 || 14 || Nonmetal || 12.0107(8) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 7 || Nitrogen || N || 2 || 15 || Nonmetal || 14.0067(2) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 8 || Oxygen || O || 2 || 16 || Nonmetal || 15.9994(3) |-style=\"background-color:#ffff99\" | 9 || Fluorine || F || 2 || 17 || Halogen || 18.9984032(5) |-style bgcolor=\"#c0ffff\" | 10 || Neon || Ne || 2 || 18 || Noble gas || 20.1797(6) |-style=\"background-color:#ff6666\" | 11 || Sodium || Na || 3 || 1 || Alkali metal || 22.98976928(2) |-style=\"background-color:#ffdead\" | 12 || Magnesium || Mg || 3 || 2 || Alkaline earth metal || 24.3050(6) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 13 || Aluminium || Al || 3 || 13 || Poor metal || 26.9815386(8) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 14 || Silicon || Si || 3 || 14 || Metalloid || 28.0855(3) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 15 || Phosphorus || P || 3 || 15 || Nonmetal || 30.973762(2) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 16 || Sulfur || S || 3 || 16 || Nonmetal || 32.065(5) |-style=\"background-color:#ffff99\" | 17 || Chlorine || Cl || 3 || 17 || Halogen || 35.453(2) |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 18 || Argon || Ar || 3 || 18 || Noble gas || 39.948(1) |-style=\"background-color:#ff6666\" | 19 || Potassium || K || 4 || 1 || Alkali metal || 39.0983(1) |-style=\"background-color:#ffdead\" | 20 || Calcium || Ca || 4 || 2 || Alkaline earth metal || 40.078(4) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 21 || Scandium || Sc || 4 || 3 || Transition metal || 44.955912(6) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 22 || Titanium || Ti || 4 || 4 || Transition metal || 47.867(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 23 || Vanadium || V || 4 || 5 || Transition metal || 50.9415(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 24 || Chromium || Cr || 4 || 6 || Transition metal || 51.9961(6) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 25 || Manganese || Mn || 4 || 7 || Transition metal || 54.938045(5) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 26 || Iron || Fe || 4 || 8 || Transition metal || 55.845(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 27 || Cobalt || Co || 4 || 9 || Transition metal || 58.933195(5) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 28 || Nickel || Ni || 4 || 10 || Transition metal || 58.6934(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 29 || Copper || Cu || 4 || 11 || Transition metal || 63.546(3) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 30 || Zinc || Zn || 4 || 12 || Transition metal || 65.409(4) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 31 || Gallium || Ga || 4 || 13 || Poor metal || 69.723(1) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 32 || Germanium || Ge || 4 || 14 || Metalloid || 72.64(1) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 33 || Arsenic || As || 4 || 15 || Metalloid || 74.92160(2) |-style=\"background-color:#a0ffa0\" | 34 || Selenium || Se || 4 || 16 || Nonmetal || 78.96(3) |-style=\"background-color:#ffff99\" | 35 || Bromine || Br || 4 || 17 || Halogen || 79.904(1) |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 36 || Krypton || Kr || 4 || 18 || Noble gas || 83.798(2) |-style=\"background-color:#ff6666\" | 37 || Rubidium || Rb || 5 || 1 || Alkali metal || 85.4678(3) |-style=\"background-color:#ffdead\" | 38 || Strontium || Sr || 5 || 2 || Alkaline earth metal || 87.62(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 39 || Yttrium || Y || 5 || 3 || Transition metal || 88.90585(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 40 || Zirconium || Zr || 5 || 4 || Transition metal || 91.224(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 41 || Niobium || Nb || 5 || 5 || Transition metal || 92.906 38(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 42 || Molybdenum || Mo || 5 || 6 || Transition metal || 95.94(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 43 || Technetium || Tc || 5 || 7 || Transition metal || [98.9063 98.9063] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 44 || Ruthenium || Ru || 5 || 8 || Transition metal || 101.07(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 45 || Rhodium || Rh || 5 || 9 || Transition metal || 102.90550(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 46 || Palladium || Pd || 5 || 10 || Transition metal || 106.42(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 47 || Silver || Ag || 5 || 11 || Transition metal || 107.8682(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 48 || Cadmium || Cd || 5 || 12 || Transition metal || 112.411(8) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 49 || Indium || In || 5 || 13 || Poor metal || 114.818(3) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 50 || Tin || Sn || 5 || 14 || Poor metal || 118.710(7) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 51 || Antimony || Sb || 5 || 15 || Metalloid || 121.760(1) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 52 || Tellurium || Te || 5 || 16 || Metalloid || 127.60(3) |-style=\"background-color:#ffff99\" | 53 || Iodine || I || 5 || 17 || Halogen || 126.90447(3) |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 54 || Xenon || Xe || 5 || 18 || Noble gas || 131.293(6) |-style=\"background-color:#ff6666\" | 55 || Caesium || Cs || 6 || 1 || Alkali metal || 132.9054519(2) |-style=\"background-color:#ffdead\" | 56 || Barium || Ba || 6 || 2 || Alkaline earth metal || 137.327(7) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 57 || Lanthanum || La || 6 || || Lanthanide || 138.90547(7) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 58 || Cerium || Ce || 6 || || Lanthanide || 140.116(1) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 59 || Praseodymium || Pr || 6 || || Lanthanide || 140.90765(2) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 60 || Neodymium || Nd || 6 || || Lanthanide || 144.242(3) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 61 || Promethium || Pm || 6 || || Lanthanide || [146.9151 146.9151] |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 62 || Samarium || Sm || 6 || || Lanthanide || 150.36(2) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 63 || Europium || Eu || 6 || || Lanthanide || 151.964(1) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 64 || Gadolinium || Gd || 6 || || Lanthanide || 157.25(3) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 65 || Terbium || Tb || 6 || || Lanthanide || 158.92535(2) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 66 || Dysprosium || Dy || 6 || || Lanthanide || 162.500(1) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 67 || Holmium || Ho || 6 || || Lanthanide || 164.93032(2) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 68 || Erbium || Er || 6 || || Lanthanide || 167.259(3) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 69 || Thulium || Tm || 6 || || Lanthanide || 168.93421(2) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 70 || Ytterbium || Yb || 6 || || Lanthanide || 173.04(3) |-style=\"background-color:#ffbfff\" | 71 || Lutetium || Lu || 6 || 3 || Lanthanide || 174.967(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 72 || Hafnium || Hf || 6 || 4 || Transition metal || 178.49(2) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 73 || Tantalum || Ta || 6 || 5 || Transition metal || 180.9479(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 74 || Tungsten || W || 6 || 6 || Transition metal || 183.84(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 75 || Rhenium || Re || 6 || 7 || Transition metal || 186.207(1) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 76 || Osmium || Os || 6 || 8 || Transition metal || 190.23(3) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 77 || Iridium || Ir || 6 || 9 || Transition metal || 192.217(3) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 78 || Platinum || Pt || 6 || 10 || Transition metal || 195.084(9) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 79 || Gold || Au || 6 || 11 || Transition metal || 196.966569(4) |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 80 || Mercury || Hg || 6 || 12 || Transition metal || 200.59(2) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 81 || Thallium || Tl || 6 || 13 || Poor metal || 204.3833(2) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 82 || Lead || Pb || 6 || 14 || Poor metal || 207.2(1) |-style=\"background-color:#cccccc\" | 83 || Bismuth || Bi || 6 || 15 || Poor metal || 208.98040(1) |-style=\"background-color:#cccc99\" | 84 || Polonium || Po || 6 || 16 || Metalloid || [208.9824 208.9824] |-style=\"background-color:#ffff99\" | 85 || Astatine || At || 6 || 17 || Halogen || [209.9871 209.9871] |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 86 || Radon || Rn || 6 || 18 || Noble gas || [222.0176 222.0176] |-style=\"background-color:#ff6666\" | 87 || Francium || Fr || 7 || 1 || Alkali metal || [223.0197 223.0197] |-style=\"background-color:#ffdead\" | 88 || Radium || Ra || 7 || 2 || Alkaline earth metal || [226.0254 226.0254] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 89 || Actinium || Ac || 7 || || Actinide || [227.0278 227.0278] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 90 || Thorium || Th || 7 || || Actinide || 232.03806(2) |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 91 || Protactinium || Pa || 7 || || Actinide || 231.03588(2) |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 92 || Uranium || U || 7 || || Actinide || 238.02891(3) |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 93 || Neptunium || Np || 7 || || Actinide || [237.0482 237.0482] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 94 || Plutonium || Pu || 7 || || Actinide || [244.0642 244.0642] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 95 || Americium || Am || 7 || || Actinide || [243.0614 243.0614] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 96 || Curium || Cm || 7 || || Actinide || [247.0703 247.0703] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 97 || Berkelium || Bk || 7 || || Actinide || [247.0703 247.0703] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 98 || Californium || Cf || 7 || || Actinide || [251.0796 251.0796] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 99 || Einsteinium || Es || 7 || || Actinide || [252.0829 252.0829] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 100 || Fermium || Fm || 7 || || Actinide || [257.0951 257.0951] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 101 || Mendelevium || Md || 7 || || Actinide || [258.0986 258.0986] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 102 || Nobelium || No || 7 || || Actinide || [259.1009 259.1009] |-style=\"background-color:#ff99cc\" | 103 || Lawrencium || Lr || 7 || 3 || Actinide || [260.1053 260.1053] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 104 || Rutherfordium || Rf || 7 || 4 || Transition metal || [261.1087 261.1087] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 105 || Dubnium || Db || 7 || 5 || Transition metal || [262.1138 262.1138] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 106 || Seaborgium || Sg || 7 || 6 || Transition metal || [263.1182 263.1182] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 107 || Bohrium || Bh || 7 || 7 || Transition metal || [262.1229 262.1229] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 108 || Hassium || Hs || 7 || 8 || Transition metal || [265 265] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 109 || Meitnerium || Mt || 7 || 9 || Transition metal || [266 266] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 110 || Darmstadtium || Ds || 7 || 10 || Transition metal || [269 269] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 111 || Roentgenium || Rg || 7 || 11 || Transition metal || [272 272] |-style=\"background-color:#ffc0c0\" | 112 || Ununbium || Uub || 7 || 12 || Transition metal || [285 285] |-style=\"background-color:#cccccc\" | 113 || Ununtrium || Uut || 7 || 13 || Poor metal || [284 284] |-style=\"background-color:#cccccc\" | 114 || Ununquadium || Uuq || 7 || 14 || Poor metal || [289 289] |-style=\"background-color:#cccccc\" | 115 || Ununpentium || Uup || 7 || 15 || Poor metal || [288 288] |-style=\"background-color:#cccccc\" | 116 || Ununhexium || Uuh || 7 || 16 || Poor metal || [292 292] |-style=\"background-color:#ffff99\" | 117 || Ununseptium || Uus || 7 || 17 || Halogen || [295 295] |-style=\"background-color:#c0ffff\" | 118 || Ununoctium || Uuo || 7 || 18 || Noble gas || [294 294] |} دوری جدول کے عنصری زمرہ جات دھاتیں دھاتینات غیردھاتیں (نامعلوم) القالی دھاتیں القالی ارض دھاتیں داخلی منتقلی عناصر منتقلی عناصر دیگر دھاتیں دیگر غیردھاتیں Halogens نبیل فارغین Lanthanides ضودادین"@ur .
  "یہ مضمون موسم بہار کے بارے میں ہے۔ بہار (بھارت) کے لیے دیکھیں بہار (بھارت)۔ بہار ایک موسم کا نام ہے جو شمالی نصف کرہ میں مارچ اور اپریل میں ہوتا ہے اور جنوبی نصف کرہ میں ستمبر اکتوبر کے مہینوں میں آتا ہے۔ یہ نہ گرم ہوتا ہے نہ سرد۔ اس موسم میں پھول کھلتے ہیں اوردرختوں پر نئے پتے آتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "Zinc"@ur .
  "پاکستان تحریک انصافشریک چیرمین شاہ محمود قریشیسینئر نائب صدر حامد خاننائب صدر اعجاز چوہدریایڈمرل جاوید اقبالشاہد ذوالفقار علییوسف ملک گبولصدر خواتین ونگ فوزیہ قصوریسنٹرل انفارمیشن سیکٹری شفقت محمودنعرہ انصاف، انسانیت، خودداریقیام اپریل 25, 1996 (1996-04-25)صدر دفتر سنٹرل سیکریٹریٹ، H-07، پارلیمنٹ لاجز   "Copy and paste:"@ur .
  "گروپ 8 آٹھ بڑے صنعتی ممالک پر مشتمل ہے: اطالیہ کا پرچم اطالیہ برطانیہ کا پرچم برطانیہ جاپان کا پرچم جاپان جرمنی کا پرچم جرمنی روس کا پرچم روس فرانس کا پرچم فرانس کینیڈا کا پرچم کینیڈا ریاستہائے متحدہ امریکہ کا پرچم ریاستہائے متحدہ امریکہ دراصل شروع میں پانچ ممالک کا مجموعہ تھا۔ روس کی شمولیت سے یہ گروپ آٹھ بن گیا۔ اس کے قیام کا مقصد عالمی اقتصادیات، مالیات اور سیاسی مسائل پر غور کرنا اور ان کے حل کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے۔ اس کے رکن ممالک کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے۔"@ur .
  "بورگونووہ وال تیدونے اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 51.7 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 7,062 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 114 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 20 کلومیٹر اور بلونیا سے 160 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "کامیناتا اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 3.2 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 364 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 364 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 35 کلومیٹر اور بلونیا سے 170 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "کالینداسکو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 37.3 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 2,380 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 65 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 9 کلومیٹر اور بلونیا سے 150 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "کادیو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 38.6 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 5,601 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 65 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 14 کلومیٹر اور بلونیا سے 130 کلومیٹر ہے۔"@ur .
  "کارپانیتو پیاچنتینو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 63.2 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 7,224 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 400 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 15 کلومیٹر جنوب مشرق اور بلونیا سے 130 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔"@ur .
  "کاؤرسو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک شہر ہے جسکا رقبہ 40.9 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 4,594 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 46 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 13 کلومیٹر مشرق اور بلونیا سے 130 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔"@ur .
  "کستل آرکوآتو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک تاریخی قصبہ ہے جسکا رقبہ 52 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 4,566 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 254 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 30 کلومیٹر اور پارمہ سے 35 کلومیٹر ہے۔ شہر کے سنگ بنیاد کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا، اور بیان کیا جاتا ہے کہ شہر رومی دور حکومت میں فوجی نوآبادی تھا۔ اور پیاچنزہ سے پارمہ جانے والے راستہ پر ہونے کی وجہ سے ترقی کرنے لگا اور آہستہ آہستہ ایک بڑا قصبہ بن گيا۔ قصبہ کے بارے میں پہلا تاریخی بیان آٹھویں صدی سے منسوب ہے اور کہا جاتا ہے کہ قصبہ کا سنگ بنیاد 756ء تا 758ء میں رکھی گئي۔"@ur .
  "اردو کا اٹھائیسواں حرف 'ک' (کاف) ہے۔ فارسی کا پچیسواں اور عربی کا بائیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 20 شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "اردو کا چھبیسواں حرف 'ف' (فے) ہے۔ فارسی کا تئیسواں اور عربی کا بیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 80 شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  "برقی منفیت (Electronegativity) سے مراد کسی بھی جوہر یا سالمے کی وہ صلاحیت یا اہلیت ہوتی ہے کہ جس کہ زریعۓ وہ کیمیائی بند میں شامل کسی الیکٹرانی جوڑے کو اپنی جانب کشش کرتا ہے۔ اور جیسا کہ ظاہر ہے کہ مختلف اقسام کے کیمیائی بندوں (chemical bonds) میں سب سے اہم فرق ہی اس الیکٹرانی یا برقیہ جوڑے پر کشش کا ہوتا ہے اور اس وجہ سے بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ برقی منفیت ہی دراصل اس بات کا تعین کردیتی ہے کہ دو جوہروں کے درمیان جب کوئی کیمیائی بند بنے گا تو وہ کس قسم کا ہوگا، آیونی یا ہمظرفی۔"@ur .
  "کستل ویترو پیاچنتینو اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک قصبہ ہے جسکا رقبہ 35.1 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 5,129 تھی۔ شہر سطح سمندر سے 39 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ پیاچنزہ سے قصبہ کا فاصلہ 25 کلومیٹر مشرق اور بلونیا سے 130 کلومیٹر شمال مغرب میں ہے۔"@ur .
  "اب تک دریافت ہونے والے تمام عناصر کو ایک مخصوص علامت دی گئی ہے۔ یہ علامت عموماً یک ابجدی یا دو ابجدی ہوا کرتی ہے، ہاں بعض انسانی ساختہ عناصر کی علامات تین ابجد پر بھی ملتی ہیں۔ ان علامات کا ماخذ لاطینی یا یونانی زبان سے ہوا کرتا ہے اور اسی وجہ سے یہ عام انگریزی نام سے بالکل الگ محسوس ہوتی ہیں مثلا sodium کی علامت Na ہے جو کہ لاطینی کے natrium سے لی گئی ہے۔ اس صفحہ پر تمام عناصر کی فہرست بتحت علامات درج کردی گئی ہے اور ساتھ ہی انکی دوری جدول کے سلسلوں کے لحاظ سے لونی ترمیز (color coding) بھی کر دی گئی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "چیرینیالے اٹلی کے علاقہ ایمیلیا رومانیا کے صوبہ پیاچنزا میں واقع ایک قصبہ ہے جسکا رقبہ 31.5 مربع کلومیٹر اور آبادی 2004ء میں 197 تھی۔"@ur .
  "|- | Critical temperature || 994"@ur .
  "ڈِک چینی سابق امریکی صدر جارج بش کے دور میں امریکہ کا نائب صدر تھا۔ 20 جنوری 2001ء سے 20 جنوری 2009 تک اس عہدے پر فائز رہا۔ اپنے عہد حکومت میں اپنی اسلام دشمنی کے باعث کافی مشہور ہوا۔ ڈک چینی 1975ء سے اس خیال کا حامی ہیں کہ دنیا کے تیل کے ذخائر پر امریکہ کو مکمل قابو ہونا چاہیے۔ کچھ عرصہ قبل شکار کے دوران اس نے اپنے ہی ایک دوست پر گولی چلا کر اسے زخمی کر ڈالا۔ نائب صدری کے زمانہ میں اس نے غنڈہ قاتل ٹولہ تشکیل دیا جو دوسرے ممالک میں مخالفین کو قتل کرتا تھا، مگر یہ تفصیل مبینہ طور پر اس نے امرکی کانگریس سے صیغہ راز میں رکھی۔ چینی 37 سال کی عمر سے دل کا مریض تھا۔ 71 سال کی عمر میں اسے دل زرع کیا گیا۔ یوٹیوب، یوٹیوب پر\"CIA linked to Bhutto's murder?\""@ur .
  "|- | Critical temperature || 1673"@ur .
  "یہ ایسے قانون کو کہتے ہیں جس کے تحت حکومت افراد کی ملکیتی اراضی پر، بغیر مالک کی مرضی کے، معاوضہ دے کر اراضی پر قبضہ کر سکتی ہے۔ (اراضی کے علاوہ کسی اور وسیلے پر بھی اس کا اطلاق ہو سکتا ہے۔) قانون کا مقصد فلاح عامہ کے کاموں کے لیے اراضی کا حصول ممکن بنانا ہوتا ہے، جیسا کہ کسی سڑک کی تعمیر، معدنیات والی زمین وغیرہ۔ دنیا کے اکثر ممالک میں یہ قانون رائج ہے۔ مگر \"فلاح عامہ\" کی تشریح کرنا عدالتوں کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے، جس سے یہ قانون متنازعہ بنتا جا رہا ہے۔ کچھ مثالیں:"@ur .
  "اس رسمی اصطلاح کا استعمال 1986ء میں شروع ہوا اس کا مقصد صنعتی لحاظ سے دو انتہائی مضبوط ممالک یعنی امریکا اور 30px جاپان کے مابین دو طرفی اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہے۔"@ur .
  "برقیہ منفی طور پر باردار ذرہ ایک زیرجوہری ذرہ ہوتا ہے جو کہ بنیادی نظریے کے مطابق جوہر کے مرکزے کے اطراف متحرک ہوتا ہے یا آسان الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ گردش کرتا رہتا ہے۔ انگریزی میں اسکو electron کہا جاتا ہے۔ اس کائنات میں موجود تمام عناصر کی بنیادی اکائی جوہر ہوتی ہے اور اس جوہر کے تین اہم ترین حصوں میں سے ایک یہی منفی ذرہ برقیہ ہے، جبکہ باقی دو میں سے ایک مثبت ہوتا ہے جو اولیہ یعنی proton کہلاتا ہے اور دوسرا تعدیلی ہوتا ہے جسکو تعدیلہ یعنی neutron کہتے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ برقیہ ایک بنیادی زیرجوہری ذرہ ہے جس پر منفی برقی بار ہوتا ہے اور اس کی غزل-½ ہوا کرتی ہے۔ برقیہ کو نحیفہ گروہ میں شمار کیا جاتا ہے اور یہ بنیادی تفاعلات میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک برقیہ کی کمیت سب سے چھوثے جوہر کی کمیت کے ایک ہزارویں حصے سے بھی کم ہوتی ہے۔ برقیہ پر بار کی مقدار کو −1 تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ جوہری مرکزے کے ساتھ شامل ہو کر جوہر کی تشکیل کرتا ہے اور ان کے اپنے قریب موجود دیگر جواہر کے ساتھ تفاعلات ہی دراصل کیمیائی بند بننے کی بنیادی وجہ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی چوتھی سورت ہے۔ اس سورت کا موضوع امت مسلمہ کے لیے صالح معاشرت کی اساسات اور اس کا تزکیہ و تطہیر ہے۔"@ur .
  "لفظی مفہوم : کائنات کی تعریف سادہ سے الفاظ میں تو یوں کی جاسکتی ہے کہ ؛ وہ سب کچھ جو موجود ہے وہی کائنات ہے۔ اور بنیادی طور پر دو ہی چیزیں ہیں جو موجود کے دائرے میں آتی ہیں 1- مادہ اور 2- توانائی ، لہذا کائنات کو یوں بھی کہـ سکتے ہیں کہ ؛ تمام مادے اور توانائی کو ملا کر مشترکہ طور پر کائنات کہا جاتا ہے۔ گو عموما کائنات سے مراد اجرام فلکی اور انکے مابین موجود فضائیں اور انکے مربوط نظام کی لی جاتی ہے جو کہ قدرت کی طرف سے بناۓ گۓ ہیں مگر درحقیقت کائنات میں وہ سب کچھ ہی شامل ہے جو کہ موجود ہے۔ بعض اوقات اس لفظ کا استعمال انسانی حیات اور اس سے متعلقہ چیزوں کیلیۓ بھی کیا جاتا ہے اور یہاں بھی اس سے مراد ہر موجود شے کی ہوتی ہے ، یہاں تک کے انسانی تجربات اور خود انسان بھی اس دائرے میں آجاتے ہیں۔ علم الکائناتی تعریف کے مطابق کائنات کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے کہ : کائنات؛ ذرات (particles) اور توانائی کی تمام موجودہ اقسام اور زمان و مکاں (space time) کا وہ مجموعہ ہے کہ جس میں تمام عوامل و واقعات رونما ہوتے ہیں۔ کائنات کے قابل مشاہد حصوں کے مطالعے سے حاصل ہونے والے شواہد کی مدد سے طبیعیات داں اس کل زمان و مکاں اور اس میں موجود مادے اور توانائی اور اس میں رونما واقعات کے کل مجموعے کو ایک واحد نظام کے تحت تصور کرتے ہوۓ اسکی تشریح کیلیۓ ریاضیاتی مثیل (mathematical model) کو استعمال کرتے ہیں۔"@ur .
  "شیشاپانگما دنیا کی 14 ویں سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اسکی بلندی 8013 میٹر / 26289 فٹ ہے۔ یہ چین میں سلسلہ کوہ ہمالیہ میں واقع ہے۔ اسے 2 مئی 1964ء کو زو جنگ ایک چینی نے سر کیا۔ آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں میں یہ سب سے کم بلند ہے۔"@ur .
  "جرمن زبان وسطی یورپ کے ملکوں جرمنی، آسٹریا، سوئٹزرلینڈ اور لختنشٹائن کے لوگوں کی زبان ہے۔ جرمن زبان کا شمار دنیا کی اہم زبانوں میں ہوتا ہے۔ اس کے بولنے والوں کی تعداد 12 کروڑ 20 لاکھ کے قریب ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ ترجمے جرمن زبان میں ہوتے ہیں اور یہ رومن رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ اسکے کافی لہجے ہیں۔ جرمن صوبے زیریں سیکسنی کے شہر ہینور کی زبان مستند سمجھی جاتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم تک سائنس کی زبان جرمن تھی۔"@ur .
  "پتا پودے کا ایک حصہ ہوتا ہے جو زمین سے اوپر ہوتا ہے اور اسکا کام ضیائی تالیف کے ذریعے پودے کے لیۓ خوراک بنانا ہے۔ پتا ہموار اور پتلا ہوتا ہے تا کہ اسکے زیادہ سے زیادہ سبزینے پر سورج کی روشنی پڑ سکے۔ زیادہ تر پودوں میں سانس لینے کا عمل پتے کے ذریعے ہوتا ہے۔ پتوں میں خوراک اور پانی بھی ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ پتے بے شمار شکلوں میں پاۓ جاتے ہیں۔ یہ انسانوں اور جانوروں کی خوراک کے طور پر کام بھی آتے ہیں۔ کچھ پودوں ميں پتوں کے کناروں پر اس پودے کے چھوٹے چھوٹے پودے بنتے ہیں مثلا پتھر چٹ۔"@ur .
  "چاندی ایک دھاتی عنصر ہے جس کا ایٹمی نمبر 47 ہے۔ 47 کیڈمیئم → چاندی ←پالاڈیئم Cu ↑Ag ↓ Au 250pxدوری جدول - دوری جدول مفصل عمومی خواص نام، عدد، علامت Ag ،47 ،چاندی کیمیائی سلسلے transition metals گروہ، دور، خانہ 11، 5، d اظہار تابدار سفید دھاتملف:Ag,47."@ur .
  "اکنکاگوا انڈیز کے پہاڑی سلسلے میں براعظم جنوبی امریکہ کے ملک ارجنٹائن میں 6962 میٹر / 22841 فٹ بلند چوٹی ہے۔ یہ نہ صرف برا‏عظم شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ اور جنوبی نصف کرے کی سب سے بلند چوٹی ہے بلکہ ایشیا سے باہر یہ سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس پر چڑھنا آسان ہے اگرچہ بلندی کی اپنی مشکلات ہیں۔ اس پر کم ترین وقت میں بلندی پر چڑھنے کا ریکارڈ 5 گھنٹے اور 45 منٹ ہے جو 1991ء میں قائم کیا گیا۔ اسے پہلی بار 1897ء میں زربرگن نے سر کیا۔"@ur .
  "سلسلہ کوہ پامیر وسطی ایشیاء میں واقع ہے۔ یہ قراقرم، ہندوکش، تیان شان اور کن لن کے پہاڑی سلسلوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ پامیر تاجکستان، کرغیزستان، افغانستان اور پاکستان میں پھیلا ہوا ہے۔ اسکا بڑا حصہ تاجکستان کے علاقے گورنو بد خشاں میں ہے۔ پامیر کی سب سے اونچی چوٹی اسماعیل سامانی ہے جو 7490 میٹر / 24590 فٹ بلند ہے۔"@ur .
  "گروپ پندرہ اس تنظیم کا قیام پیرو کے سابق صدر ایلن گارشیا اور بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کی کوششوں سے 1989ء میں عمل میں لایا گیا۔ اس کے قیام کا مقصدر گروپ آٹھ کے بڑے صنعتی ممالک کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے اراکین میں درج ذیل ممالک شامل ہیں۔ 30px ارجنٹائن 30px الجزائر 30px انڈونیشیا 30px برازیل 30px بھارت 30px پیرو 30px جمیکا 30px چلی 30px زمبابوے 30px سینی گال 30px مصر 30px ملائشیا 30px میکسیکو 30px نائجیریا"@ur .
  "عشق پیچاں (Morning Glory) خاندان کے بہت سارے پودوں کا مشترکہ نام ہے۔ اس کے پھول نیلے، بنفشی، سرخ اور ملے جلے رنگوں کے ہوتے ہیں۔ یہ بیل کی شکل میں ہوتے ہیں۔ پتا گول ہوتا ہے اور دوپہر تک مرجھانا شروع ہو جاتے ہیں اور ایک بیل پر بہت زيادہ تعداد میں کھلتے ہیں۔ پھول قیف نما ہوتے ہیں۔ پرندے اور کیڑے زیرگی کے عمل میں مدد دیتے ہیں۔ ان پودوں کو دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے۔"@ur .
  "زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب، دورانِ گردش، چاند زمین اور سورج کے درمیان آجائے اور سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جائے۔ اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔ چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین کے چاند سے فاصلے سے چار سو گنا زیادہ ہے اور سورج کا محیط چاند کےمحیط سے چار سو گنا زیادہ ہے اس لیے یہ ممکن ہے کہ چاند سورج کو مکمل یا کافی حد تک زمین والوں کی نظروں سے چھپا لے۔ بعض لوگ جن میں سائنسدان شامل ہیں، دور دراز سے سفر طے کر کے سورج گرہن کا مشاہدہ کرتے ہیں کیونکہ سورج گرہن ہر وقت ہر علاقے میں نہیں دیکھا جا سکتا۔ مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آسکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سات منٹ چالیس سیکنڈ تک رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو آپ سال میں کئی دفعہ دیکھ سکتے ہیں۔ 1999 کا مکمل سورج گرہن جو یورپ میں دیکھا جا سکتا تھا، تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا سورج گرہن تھا۔ سورج گرہن کئی قسم کا ہو سکتا ہے۔ مکمل سورج گرہن حلقی سورج گرہن مخلوط سورج گرہن جزوی سورج گرہن یہ ممکن ہے کہ ایک ہی وقت میں زمین کے ایک حصے میں مکمل سورج گرہن ہو اور دوسرے حصے میں جزوی گرہن ہو۔"@ur .
  "انجیر ایک چھوٹے قد کا درخت ہے۔ اسکا اصل وطن یونان سے افغانستان اور مشرقی بحیرہ روم کا علاقہ ہے لیکن اب یہ دنیا میں اور بھی جگہوں پر اگایا جاتا ہے۔ یہ 3-10 میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔ اسکی چھال ہموار اور پتے بڑے ہوتے ہیں۔ اسکا پھل 3-5 سینٹی میٹر لمبا اور سبز ہوتا ہے اور پکنے پر جامنی ہو جاتا ہے۔ انجیر تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ اسکے آثار وادی اردن میں ملے ہیں جن کی قدامت 9200 قبل مسیح ہے۔ اس لحاظ سے انجیر پہلا پودا ہے جسے انسان نے کاشت کیا۔ اسکا ذکر بائبل میں بھی ہے۔ انجیر کو تازہ یا خشک کر کے کھایا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیپل ایک بڑے درخت کا نام ہے۔ ایشیا بالخصوص برصغیر اسکا آبائی وطن ہے۔ اس کا تعلق انجیر کے خاندان سے ہے۔ پتے دل کی شکل ہوتے ہیں۔ بدھ مت کے ماننے والوں کے مطابق مہاتما بدھ نے پیپل کے درخت کے نیچے نروان حاصل کیا تھا۔ پیپل طبی نقطہ نگاہ سے بھی مفید ہے۔"@ur .
  "94 فٹ لمبائی اور 50 فٹ چوڑائی پر مشتمل میدان میں یہ کھیل کھیلا جاتا ہے۔ کھیل میں شریک کھلاڑیوں کی تعداد 5 جبکہ گیند کا وزن 20 سے 22 اونس تک ہونا چائیے۔ ان ڈور اور آؤٹ ڈور دونوں انداز میں یہ کھیل کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل خصوصا براعظم امریکہ میں خاصہ مقبول ہے۔"@ur .
  "ہاکی (Hockey) دنیا کی قدیم اور مشہور کھیلوں میں شمار ہوتی ہے۔ \t ہاکی کا میدان 100 گز لمبا اور 60 گز چوڑا ہوتا ہے۔ گول پوسٹ 4 فٹ چوڑی ہوتی ہے۔ سفید رنگ کی گیند کا وزن 4٫5 اونس اور ہاکی کا وزن 12 سے 28 اونس تک ہوتا ہے۔ ہر ٹیم گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کھیل کا دورانیہ 70 منٹ اور کھیل برابر رہ جانے پر 20 منٹ اضافی دیئے جاتے ہیں اور صورت حال تبدیل نہ ہوتے پر پلنٹی سٹروک بھی ملتے ہیں۔ ہاکی پاکستان اور بھارت کا قومی کھیل ہے۔ جبکہ ہاکی کا پہلا عالمی چیمپئن اور زیادہ سے زیادہ مرتبہ عالمی فاتح بننے کا اعزاز پاکستان کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ یہ کھیل یورپ اورآسٹریلیا میں بھی مشہور ہے۔"@ur .
  "امریکہ کا قومی کھیل بنیادی طور پر کرکٹ جیسا کھیل ہے۔ اس کا آغاز 1839ء میں ہوا۔ اس کا میدا 90 مربع فٹ کا ہوتا ہے۔ میدان میں شریک ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد 9 ہوتے ہے۔ اس کھیل کے قوانین کارٹ وائٹ نامی شخص نے وضع کیے تھے۔ اس کھیل میں اننگز اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب بلے بازی کرنے والی ٹیم کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو جاتے ہیں۔"@ur .
  "مُکّے بازی یا مُکّا بازی (boxing)، دراصل ایک مبارزی کھیل ہے جس میں، عموماً مماثل وزن کے دو حریف، گھونسوں سے ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں."@ur .
  "فرانس اورانگلستان سے مقبولیت حاصل کرنے والا یہ کھیل اس وقت پوری دنیا میں کھیلا جا رہا ہے۔ یہ کھیل ایک ہموار سطح کی میز پر چھڑی اور گیندوں کی مدد سے کھیلا جاتا ہے۔ اس کھیل میں دو کھلاڑی یا دو ٹیمیں بیک وقت حصہ لے سکتی ہیں۔ چھڑی کی لمبائی 3 فٹ سے 6 فٹ ہوتے ہے۔ جس کا اگلا سرا چمڑے سے بنا ہوتا ہے۔ سنوکر اور سکٹل اسکی اہم اقسام ہیں۔"@ur .
  "پانی میں کھیلا جانے والا کھیل ہے۔ پانی کی گہرائی تین فٹ تک ہوتی ہے ایک ٹیم میں سات کھلاڑی ہوتے ہیں جو دوڑ کر یا تیر کر ہاتھوں سے گیند کو مخالف ٹیم کی گول پوسٹ تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔"@ur .
  "برِج تاش کے پتوں سے کھیلے جانے والی کھیلوں میں سے ایک مقبول کھیل ہے۔ یہ کھیل اس وقت پوری دنیا میں کھیلا جاتا ہے۔ اس میں تاش کے تمام پتے یعنی 52 پتے استعمال ہوتے ہیں اسکی 52 ہی اقسام ہیں۔ دنیا میں تاش سب سے زیادہ کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ اس کھیل میں آکشن برج اور کنٹریکٹ برج بہت مقبول ہیں۔ اس کھیل میں دونوں اطراف کے دو دو کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔"@ur .
  "انگلستان سے مقبولیت کی بلندیوں کو چھونے والا یہ کھیل دلچسپی کی وجہ سے کھیلا اور دیکھا جاتا ہے۔ یہ کسی سبزہ زار یا سینٹ سے تیارہ کردہ میدان جسکی لمبائی 78 فٹ اور چوڑائی 27 فٹ ہو میں کھیلا جاتا ہے۔ یہ کھیل ریکٹ یا چھکا اور ربڑ کی گیند یا ٹینس بال سے کھیلا جاتا ہے۔"@ur .
  "اسکوائش دو کھلاڑیوں کے درمیان بند کمرے میں کھیلاجاتا ہے۔ اس میں کورٹ کی سطح ہلکی ڈھلوان ہوتی ہے۔ اس لیے fitness کے لحاظ سے مشکل ترین کھیلوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان اس کھیل میں کافی نمایاں مقام رکھتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ کھیل پاکستان میں زوال پذیر ہے۔ برٹش اوپن چیمپئن شپ اور ورلڈ چیمپئن شب میں پاکستانیوں خصوصا جہانگیر خان، جان شیر خان کے حیرت انگیز ریکارڈ ہیں۔"@ur .
  "اسکاٹ لینڈ کا قومی کھیل ہے مگر اب پوری دینا میں کھیلا، دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔عام طور پر اس کھیل کو امراء کا کھیل تصور کیا جات ہے۔ اسکے سر سبز میدان میں 110 سے 650 گز تک کے فاصلے میں سوراخ ہوتے ہیں۔ اس سوراخوں کا قطر 14٫25 انچ ہوتا ہے۔ گیند کا وزن 1٫62 اونس اور کھیل کا میدان 6000 گز تک وسیع ہوتا ہے۔ گولف ایک مہنگا کھیل ہے۔ اس کھیل میں سب سے کم سکور کرنے والا فاتح قرار پاتا ہے اس کھیل میں کوئی ایمپائر نہیں ہوتا بلکہ کھلاڑی خود ہی آپس میں سکور نوٹ کرتے ہیں۔"@ur .
  "44 فٹ لمبا اور 20 فٹ چوڑا میدان جس کے وسط میں 5 فٹ بلند جال نصب کر کے دو یا چار کھلاڑی بیک وقت ریکٹ یا چھکا اور شٹل یا چڑیا کی مدد سے کھیلتے ہیں۔ اس کھیل کی ابتداانگلستان سے ہوئی۔ اس وقت یہ کھیل پوری دینا میں کھیلا اور پسند کیا جاتا ہے۔ یہ کھیل آج کل ہالز کے اندر ہی کھیلا جاتا ہے۔"@ur .
  "اس میں مختلف قسم کی دوڑیں مثلا نیزہ پھیکنا، لمبی چھلانگ لگانا، اونچی چھلانگ لگانا، گولہ پھیکنا اور اس قسم کی دیگر کھیلیں شامل ہیں۔ زمانہ قدیم میں سب سے پہلے اولمپک کھیلوں میں اسی طرح کی کھیلیں شامل کی گئی تھیں۔ مقبولیت کے لحاظ سے بھی اتھلیٹکس پہلے نمبر پر ہیں۔"@ur .
  "جڑ (Root) پودے کا وہ حصہ ہوتا ہے جو زیادہ تر زمین کے اندر ہوتا ہے اور اس پر پتے نہیں ہوتے جڑ پودے کو زمین پر کھڑا رہنے کے لیۓ سہارا دیتی ہے۔ جڑ پودے کو پانی اور ضروری نمکیات مہیا کرتی ہے۔ کچھ پودوں میں جڑ پودے کی خوراک کے ذخیرے کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔"@ur .
  "عالمی ریکارڈز کی فہرست (List of world records) مختلف شعبوں میں عالمی ریکارڈوں کی فہرست ہے۔"@ur .
  "افزائشِ مدوجزری (Tidal Acceleration) سے مراد کسی سیارہ کے سمندروں کے مدوجزر کی وجہ سے اس کے ذیلی سیارہ کے مدار کا بڑھنا ہے۔ مثلاً چاند کی کشش سے زمین کے سمندروں پر مدوجزر آتا ہے۔ یہ مدوجزر ایک طرف تو زمین کی گردش پر اثر انداز ہوتا ہے اور دوسری طرف چاند کو دھکیلتا ہے۔ اس سے چاند کا مدار ہر سال 3.8 سنٹی میٹر بڑھ جاتا ہے۔ مدار کے بڑھنے کی وجہ سے ایک وقت ایسا آ سکتا ہے جب ہم زمین سے کبھی مکمل سورج گرہن نہ دیکھ سکیں۔ فلکیاتی اندازوں کے مطابق افزائشِ مدوجزری کا عمل ساڑھے چار ارب سال سے جاری ہے جب سے زمین پر سمندر بنے تھے۔ چاند کا زمین سے فاصلہ کا صحیح اندازہ اس وجہ سے ممکن ہے کہ 1969 میں چاند پر سائنسدانوں نے کچھ عکاس (Reflector) یا آسان الفاظ میں ایسے آئینے رکھ دیے تھے جن سے زمین سے ارسال کردہ لیزر شعائیں واپس آتی ہیں۔ ان شعاؤوں کے واپس آنے کے وقت سے، جو انتہائی درستگی سے ناپا جا سکتا ہے، یہ حساب لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت چاند کا فاصلہ کتنا ہے۔ اس سے بھی یہ پتہ چلا ہے کہ چاند کا زمین سے اوسط فاصلہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہا ہے۔ یہی حساب مصنوعی سیاروں سے چاند پر لیزر شعائیں بھیج کر بھی لگایا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "ریفلیزیا (Rafflesia) طفیلی پودوں کا ایک جنس ہے۔ اس میں پندرہ کے قریب انواع شامل ہیں۔ اس جنس کے پودے جنوب مشرقی ایشیا کے بارشی جنگلات میں پاۓ جاتے ہیں۔ اس جنس کو ایک انڈونیشیائی گائیڈ نے 1818ء میں دریافت کیا جو کہ ڈاکٹر جوزف آرنلڈ کے لیۓ کام کر رہا تھا۔ اس مہم کے رہنماء سر تھامس ریفلز تھے۔ ریفلز کے نام پر پودوں کی اس جنس کا نام ریفلیزیا رکھا گیا۔ سر تھامس ریفلز نے سنگاپور کی بنیاد بھی رکھی۔ اس جنس کے پودوں میں جڑ، تنا اور پتے نہیں ہوتے۔ طفیلی بیل کے اوپر پانچ پنکھڑیوں والا ایک پھول کھلتا ہے اس جنس کے پھول جسامت میں بہت بڑے ہوتے ہیں۔ ریفلیزیا جنس کا ایک پھول ریفلیزیا آرنلڈائی کو دنیا کا سب سے بڑا پھول گردانا جاتا ہے اس کا قطر 100 سنٹی میٹر اور وزن 10 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ اس پھول کی بو سڑتے ہوۓ گوشت جیسی ہوتی ہے اس وجہ سے اسکا موازنہ ٹائٹان اروم / لوف جسیم سے کیا جاتا ہے۔ ان پھولوں کی جسامت انہیں جنگلی ماحول میں ممتاز بناتی ہے۔ ماہر فطرت ڈیوڈ ایٹن برا اپنی کتاب پودوں کی نجی زندگی Private Life of Plants میں ان کے جسیم ہونے کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ طفیلی پودے ہونے کی وجہ سے اپنی افزائش کے لیۓ انہيں اپنے پلے سے تو کچھ نہیں لگانا پڑتا چنانچہ اپنے میزبان سے جتنی توانائی لے سکتے ہیں یہ لیتے ہیں اور دیو قامت ہو جاتے ہیں۔"@ur .
  "سان مارینو (San Marino) یورپ کا تیسرا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ یہ جنوبی یورپ میں واقع ہے اور چاروں طرف سے اٹلی ميں گھرا ہوا ہے۔ سان مارینو دنیا کی قدیم ترین جمہوریہ ہے۔ اسے 301ء میں مارینوس ایک عیسائی مستری نے قائم کیا جو رومن شہنشاہ ڈائوکلیٹن کے ظلم سے بچ کر اس جگہ آیا تھا۔"@ur .
  "14 اور 15 اگست 1947ء کو بالترتیب پاکستان اور بھارت کے قیام کو تقسیم ہند کہا جاتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ اس تقسیم کے نتیجے میں مشرقی بنگال پاکستان اور مغربی بنگال بھارت میں شامل ہوا اور پنجاب بھی پاکستان کے موجودہ صوبہ پنجاب اور بھارت کے مشرقی پنجاب میں تقسیم ہوگیا۔ اس تقسیم کے بعد نوزائیدہ پاکستانی ریاست کا دارالحکومت کراچی قرار پایا جہاں قائد اعظم محمد علی جناح سے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ پاکستان اپنا یوم آزادی 14 اگست جبکہ بھارت 15 اگست کو مناتا ہے۔ تقسیم ہند کا بنیادی محرک مسلمانان ہند کی وہ عظیم تحریک تھی جو انہوں نے برصغیر میں ایک الگ وطن قائم کرنے کے لیے شروع کی تھی۔ جس کے لیے انہوں نے مسلم لیگ کا پلیٹ فارم استعمال کیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں مسلمانان ہند کا خواب 14 اگست 1947ء کی شب پورا ہوا جب 27 رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں تھیں۔"@ur .
  "جس طرح ہارون الرشید کا دور برامکہ کے تذکرے کے بغیر نامکمل ہے اسی طرح سلجوقیوں کا عہد نظام الملک طوسی کے ذکر کے بغیر ادھورا ہے۔ نظام الملک کا اصل نام حسن بن علی اور لقب نظام الملک تھا۔ وہ طوس کے ایک زمیندار علی کا بیٹا تھا۔ 408ھ میں پیدا ہوا اور بچپن سے ہی بہت ذہین اور کئی خوبیوں کا مالک تھا۔ اپنی ذہانت سے انتہائی کم عمری میں کئی علوم پر عبور حاصل کیا۔ سلجوقی عہد میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوا۔ اس عہد کے تمام کارنامے نظام الملک کے تیس سالہ دور وزارت کے مرہون منت ہیں۔ یہ عہد سلجوقیوں کا درخشاں عہد کہلاتا ہے۔ سلجوقی سلطان الپ ارسلان نے نظام الملک کی صلاحیتوں کا اندازہ لگاتے ہوئے وزارت کا منصب اس کے سپرد کردیا۔ اس نے الپ ارسلان کے عہد میں ایسے جوہر دکھائے کہ تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کی ہزاروں شمعیں روشن ہوگئیں۔ اس نے ملک کو گوشے گوشے میں مدارس کا جال بچھا دیا اور سب سے بڑا اور اہم مدرسہ بغداد کا مدرسہ نظامیہ تھا جس کی تعمیر پر بے پناہ روپیہ صرف کیا گیا۔ اس کے علمی و ادبی کارناموں کی طویل فہرست کے ساتھ مذہبی اور دینی خدمات بھی بے شمار ہیں اور رفاہ عامہ کے کارنامے تاریخ پر انمٹ نقوش ثبت کرتے ہیں۔ اس کی تحریر کردہ کتاب \"سیاست نامہ\" کو انتہائی شہرت حاصل ہوئی اور اس سے آج بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ یورپ کی مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔ عروج کی انتہائی بلندیوں تک پہنچنے کے بعد برامکہ کی طرح اس کی قسمت کا ستارہ بھی زوال میں آگیا اور ملک شاہ اول نے اسے وزارت سے علیحدہ کردیا۔ زوال کے اسباب بھی برامکہ کے اسباب کی طرح تھے۔ بہرحال اس کے کارنامے سلجوقی حکومت کے لئے لاتعداد ہیں بلکہ اس درخشاں دور کی کامیابیاں سلجوقی سلاطین کے علاوہ اس کی مرہون منت بھی ہیں۔ وہ 1063ء تا 1072ء الپ ارسلان کے دور حکومت اور 1072ء تا 1092ء ملک شاہ اول کے دور حکومت میں وزارت کے عہدے پر فائز رہا۔ نظام الملک نے اپنی مشہور تصنیف \"سیاست نامہ\" میں سلطنت کو قانونی شکل دینے کے لئے ایک جدید نظریے کی بنیاد رکھی اور سلطان کو نئے معنی سے مدلل کرنے کی کوشش کی۔ مصنف نے سلطنت کی ابتدا اور سلطان کے معنی پر بحث کی ہے۔ علاوہ ازیں اس نے اپنے بیٹے ابو الفتح فخر الملک کے لئے ایک کتاب \"دستور الوزراء\" بھی تحریر کی۔ نظام الملک 10 رمضان 485ھ بمطابق 14 اکتوبر 1092ء کو اصفہان سے بغداد جاتے ہوئے حسن بن صباح کے فدائین \"حشیشین\" کے ہاتھوں شہید ہوا۔"@ur .
  "زیریں سرخ شعائیں یا انفرا ریڈ شعائیں(infrared) ایسی شعائیں ہیں جن کا طول موج (wavelength) سرخ رنگ کے طول موج سے زیادہ ہوتا ہے نظر آنے والی شعائیں 400 (نیلی) سے 700 نینومیٹر (سرخ) تک طولِ موج رکھتی ہیں۔ ایسی شعائیں جن کا طول موج 700 نینومیٹر سے زیادہ مگر خرد موج (microwave) سے کم ہوتا ہے زیرِ سرخ شعائیں کہلاتی ہیں۔:یہ سورج سے بھی خارج ہوتی ہیں مگر عام آنکھ سے نظر نہیں آتیں۔"@ur .
  "گیریبالڈی (1807-1882) (Garibaldi) ایک اطالوی حریت پسند اور سپاہی تھا۔ اٹلی 19 ویں صدی کے نصف اول ميں چھوٹی چھوٹی ریاستوں ميں منقسم تھا۔ اسے متحد کرنا گیریبالڈی کا خواب تھا۔ اس کی خاطر وہ پہلے شمال میں آسٹریا سے لڑا، جنوب میں اسنے نیپلز اور سسلی کو اپنے چھوٹے سے جتھے کے ساتھ فتح کیا۔ وہ اطالوی پارلیمنٹ کا رکن بھی بنا۔ rofl"@ur .
  "محمد بابر خان گلگت ،بلتستان کی آزادی کے قا‏ئد ہیں۔ انھوں نے ہی سب سے پہلے سنگھ حکمرانوں کے خلاف بغاوت شروع کی۔وہ گلگت سکاوٹس کے کمانڈر تھے۔آپ کا تعلق نگر کے شاہی خاندان سے تھا آپ میر شاہ سکندر کے فرزند تھے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی پانچویں سورت جس میں 120 آیات ہیں۔"@ur .
  "ککروندا (Dandelion) عام پایا جانے والا چھوٹا سا جنگلی پودا ہے۔ اس کے پتے لمبے اور ایک دوسرے کے مخالف زمین پر لیٹے ہوتے ہیں۔ اسکا پیلے رنگ کا پھول ایک لمبی ڈنٹھل پر کھلتا ہے۔ اس کے لمبے مگر پتلے پتوں کے دونوں اطراف کونے بنے ہوتے ہیں۔ اسے ہم آسانی سے دنیا کا عام ترین پھول کہہ سکتے ہیں۔ اسکی کافی انواع ہیں۔ یہ بسنت کے ساتھ فروری اور مارچ میں کھلتا ہے اور کھلے میدانوں کو پیلا اور دلکش کر دیتا ہے۔ اسکے بیج ایک چھوٹی سی چھتری کی مدد سے ہوا ميں اڑتے پھرتے ہیں اور دوسری جگہوں پر پہنچ جاتے ہیں۔"@ur .
  "انسان کا لفظ زمین پر پائی جانے والی اس نوعِ حیات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو جنس انس (homo) سے تعلق رکھتی ہے اور دنیا میں پائی جانے والی دیگر تمام تر انواع حیات سے برتر دماغ رکھتی ہے۔ انسان کہلائی جانے والی مخلوق کی شناخت اس کی سیدھی قامت اور دو ٹانگوں سے چلنے والی مخلوق کے طور پر باآسانی کی جاسکتی ہے مزید یہ کے نوعِ حیاتِ انسان ایک معاشرتی مخلوق ہونے کے ساتھ ساتھ شعور (consciousness) و ادراک (cognition) میں دیگر تمام مخلوقات کی نسبت اعلٰی معیار تک پہنچی ہوئی مخلوق ہے۔ انسان کو آدمملف:ALAYHE."@ur .
  "وادی ہوپر نگر کی ایک بہت ہی خوبصورت وادی ہے: یہ وہ جگہ ہے جہاں سے دریائے نگر نکلتا ہے۔"@ur .
  "سید حسن نصراللہ حزب اللہ کے سکیڑی جنرل ہیں۔ آپ اس وقت مسلم دنیا کے عوام کے سب سے پسندیدہ رہنما ہیں۔آپ امریکہ اور اسرائیل کے سخت دشمن ہیں۔"@ur .
  "سورۂ الانعام قرآن مجید کی چھٹی سورت ہے جس کی 165 آیات ہیں۔ یہ ایک مکی سورت ہے۔"@ur .
  "Invariant mass"@ur .
  "Elementary charge"@ur .
  "Generation - particle physics"@ur .
  "آذربائیجان کا قومی ترانہ آذربایجان، آذربایجان ای قهرمان اولادین شانلی وطنی جمله جان ورمه‌گه جمله حاظریز سندن اوتری قان توکمه‌یه جمله قاردیز اوچ رنگلی بایراقین‌لا مسعود یاشا اوچ رنگلی بایراقین‌لا مسعود یاشا مینلر جان قربان اولدو سینه‌ن حربه میدان اولدو حقوقوندان کچن عسکر هره بیر قهرمان اولدو سن اولاسان گلستان، سنه هر جان قربان سنه مین بیر محبت سینه‌مده تودموش مکان ناموسونو حیفظ اتمه‌یه بایراقینی یوکسلتمه‌یه ناموسونو حیفظ اتمه‌یه جمله گنجلر مشتاقدیر شانلی وطن شانلی وطن آذربایجان، آذربایجان، آذربایجان، آذربایجان!"@ur .
  "بِل گیٹس کا پورا نام ولیم ہنری گیٹس ہے۔ بل گیٹس (Bill Gates) مائیکروسافٹ کمپنی کا چیئر مین اور دنیا کا امیر ترین شخص ہے۔"@ur .
  "ٹائم (TIME) خبروں کا ہفتہ وار امریکی رسالہ ہے۔ یہ انگریزی زبان میں چھپتا ہے اور ساری دنیا میں پڑھا جاتا ہے۔ اسکا آغاز 3 مارچ 1923ء کو ہوا۔ سیاسی خبروں کے علاوہ سائنسی، ثقافتی اور اہم موضوعات اس میں شامل ہوتے ہیں۔ اس کے کارٹون اور تصویریں بھی دلچسپ ہوتا ہے۔ صرف امریکہ میں ہی ایک ہفتہ میں 4,038,508 تک چھپتا ہے۔"@ur .
  "مثبرقیہ (posit-ron) دراصل ایک برقیہ یا electron کا ضد ذرہ یا antiparticle ہے اور اسی وجہ سے اسکا شمار ضد مادہ یا antimatter میں کیا جاتا ہے۔ ایک مثبرقیہ پر برقی بار +1  ہوتا ہے اور اسکی غزل 1/2 تسلیم کی جاتی ہے جبکہ اسکی کمیت وہی ہوتی ہے جو کہ ایک برقیہ کی ہوا کرتی ہے۔ جب ایک کم توانائی والا مثبرقیہ جب ایک کم توانائی والے برقیہ کے ساتھ تصادم کرتا ہے تو فناء یا annihilation واقع ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں گاما شعاعوں کے دو نورات یا photons خارج ہوتے ہیں (اسکی مزید تفصیل کے ليے برقیہ – مثبرقیہ فناء دیکھیے) سب سے پہلے تجربات کے دوران 1930 میں مثبرقیہ کا مشاہدہ کرنے والے عالم کا نام چنگ یاؤ چاؤ (Chung Yao Chao) تھا جس سے برقیہ – مثبرقیہ فناء کے دوران اسکی موجودگی کو دیکھا مگر وہ اس وقت مثبرقیہ کے ایک علیحدہ سے ذراتی حیثیت کا ادراک نہ کرسکا تھا۔ مثبرقات کو ایک قسم کے تابکاری تنزل ، مثبرقیہ اصدار یا positron emission کے دوران پیدا کیا جاسکتا ہے جو کہ ایک نحیف تفاعل یا weak interaction ہے۔ مثبرقیہ کے وجود کے بارے میں پیشگوئی یا اسکا تفکر سب سے پہلے Paul Dirac نے 1928 میں ڈیراک مساوات کے منطقی نتیجے سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر کیا اور پھر 1932 میں Carl David Anderson نے اس مفروضہ ذرے کو دریافت کیا اور اسی نے اسے positron (مثبرقیہ) کا نام بھی دیا۔ یہ ضد مادہ کی پہلی شہادت تھی جو سامنے آئی۔ آج کل عام زندگی میں مثبرقیہ کا استعمال شائد سب سے زیادہ شفاخانوں میں ایک تشخیصی آلے میں ہوتا ہے جس سے انسانی جسم کی تصاویر کی طرح اتاری جاسکتی ہیں (جیسا کہ MRI یا X-Ray کے زریعے بھی کیا جاتا ہے) اور اس اختبار کو مثبرقیہ اصداری قطع تصویر یا positron emission tomography کہتے ہیں اور اسے PET کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ طبیعیات کی تجربہ گاہوں میں برقیہ – مثبرقیہ تصادم یعنی electron-positron collider کے تجرباتی کے آلات میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "دن (Day) وقت کی اکائی ہے۔ ایک دن 24 گھنٹوں کے برابر ہوتا ہے۔ ایک دن میں 86،400 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ ایک دن میں زمین اپنے محور کے گرد ایک چکر مکمل کرتی ہے۔ دن عام طور پر 24 گھنٹوں کے روشن حصے کو جب سورج کی روشنی زمین پر پڑتی ہے اسے بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "سرخ (Red) تین بنیادی رنگوں میں سے ایک ہے۔ سرخ رنگ کا طول موج 625-740 کے درمیان ہے۔ سرخ رنگ کا تعلق غصے، خون، موت، جزبات اور محبت سے ہے۔"@ur .
  "اندری (Indri) افریقہ کے ساتھ جنوبی بحر ہند میں ایک جزیرے مڈغاسکر میں لیمر کی ایک نوع ہے۔ اندری نام کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ ایک فرانسیسی ماہر نباتیات مڈغاسکر کے جنگلوں میں ایک مقامی گائیڈ کے ساتھ لیمر ڈھونڈ رہا تھا کہ گائيڈ کو اچانک ایک لیمر نظر آیا۔ گائيڈ نے جلدی میں اپنی مادری زبان میں کہا \"اندری\" جس کا مطلب تھا \"دیکھو\" ماہر حیاتیات یہ سمجھا کہ یہ لیمر کی اس قسم کا نام ہے اس نے یہ فورا اسے نوٹ بک میں لکھ لیا اور اب دنیا اس لیمر کو اسی نام سے جانتی ہے۔"@ur .
  "سبز (Green) رنگ 520-570 نینو میٹر طول موج کے درمیان پایا جاتا ہے۔ یہ 3 بنیادی رنگوں سرخ، سبز اور نیلے میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "غالی اس گروہ کو کہا جاتا ھے جو حضرت محمد کی الوہیت کا قائل ہو، یا حضرت علی کی الوہیت کا قائل ہو، یا چودہ معصومین کی الوہیت کا قائل ہو۔ اثناعشری شیعہ اس گروہ کو کافر گردانتے ہیں، جبکہ اہلسنت مصنفین بعض اوقات اس اصطلاح کا اطلاق تمام شیعوں پہ کرتے ہیں۔ جبکہ شیعہ ہرگز آئمہ کی الوہیت کے قائل نہیں ہیں۔"@ur .
  "سرخ اور سفید رنگ کو ملانے سے اکثر گلابی رنگ بنتا ہے۔ اسے ہلکا سرخ بھی کہہ سکتے ہیں۔"@ur .
  "نیلا رنگ نیلا (Blue) رنگ تین بنیادی رنگوں میں سے ایک ہے اور اسکا طول موج 440 سے لے کر 490 نینو میٹر کے درمیان ہے۔"@ur .
  "مربع کلومیٹر بین الاقوامی نظام اکائیات کے مطابق سطحی رقبہ کی اکائی مربع میٹر کا حاصل ضرب ہے۔ مربع میٹر بین الاقوامی نظام اکائیات کی ماخوذ اکائیات میں سے ایک ہے۔ ایک مربع کلومیٹر دوسری اکائیات کی درج ذیل مقداروں کے برابر ہے: ایک مربع کے برابر جس کی ہر طرف ایک کلومیٹر لمبی ہو 1000000 مربع میٹر 0.386102 مربع میل 247.105381 ایکڑ حسابی رخ الٹا دیں تو: 1 مربع میٹر = 0.000001 مربع کلومیٹر 1 مربع میل = 2.589988 مربع کلومیٹر 1 ایکڑ = 0.004047 مربع کلومیٹر"@ur .
  "پیلا (yellow) پیلا"@ur .
  "بنفشی رنگ سرخ اور نیلے کے درمیان ہوتا ہے یعنی یہ ان دونوں کے ملاپ سے بنتا ہے۔"@ur .
  "سرخ، ہرا اور نیلا بنیادی رنگ سمجھے جاتے ہیں۔ انکے ملانے سے باقی دوسرے رنگ وجود میں آتے ہیں۔ بنیادی رنگ تین کیوں ہوتے ہیں؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ انسانی آنکھ کے پردے retina میں رنگ دیکھنے کے لیئے تین طرح کے خلیئے موجود ہوتے ہیں جنہیں cone cells کہا جاتا ہے۔ کچھ پرندوں اور marsupials کی آنکھوں میں تین کی بجائے چار طرح کی cones ہوتی ہیں اس وجہ سے ان کے لیئے بنیادی رنگ چار ہوتے ہیں۔ اسی طرح primates کے علاوہ زیادہ تر ممالیہ جانوروں کی آنکھوں میں صرف دو طرح کی cones ہوتی ہیں اور ان جانوروں کے لیئے بنیادی رنگ دو ہوتے ہیں۔ کچھ انسان بھی پیدائشی color blind ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کے لیئے بھی بنیادی رنگ صرف دو ہوتے ہیں۔ خیال رہے کہ روشنی کے بنیادی رنگ اور روشنائ کے بنیادی رنگ میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ روشنی کے بنیادی رنگ additive ہوتے ہیں جبکہ روشنائ کے بنیادی رنگ subtractive ہوتے ہیں۔"@ur .
  "مالٹائی رنگ طول موج 585-620 نینو میٹر کے درمیان اور سرخ اور پیلے رنگ کے درمیان ہوتا ہے۔"@ur .
  "سنٹی میٹر لمبائی کی ایک اکائی ہے جو میٹر کے سوویں حصے کے برابر ہے۔ میٹر بین الاقوامی نظام اکائیات میں لمبائی کی بنیادی اکائی ہے۔ ایک سنٹی میٹر میں 10 ملی میٹر ہوتے ہیں۔ ایک انچ میں 2.54 سنٹی میٹر ہوتے ہیں اور ایک سنٹی میٹر میں 0.3937 انچ ہوتے ہیں۔"@ur .
  "ویلنٹینا ٹیرشکووا (Valentina Tereshkova) پہلی عورت تھی جو خلا میں گئی۔ ٹیرشکووا کا تعلق سوویت یونین سے تھا۔ وہ 16 جون 1963ء کو اپنے خلائی جہاز واسٹک 6 میں خلا میں گئی اور زمین کے گرد چکر لگاۓ۔ ٹیرشکووا 6 مارچ 1937ء کو سوویت یونین کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئی۔"@ur .
  "بجریگر (Budgerigar) چھوٹے جنگلی طوطوں کی نوع کا نام ہے۔ یہ نوع آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے لیکن یہ اپنی حوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں پالتو جانور کے طور پر پالا جاتے ہیں۔ یہ باقی طوطوں کے مقابلے میں بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ یہ زیادہ تر ہلکے سبز، پیلے، نیلے اور سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کے پروں اور گردن کے پچھہے کالے داغ ہوتے ہیں۔ یہ درختوں میں سوراخ کر کے گھونسلے بنا کر رہتے ہیں۔ پاکستان میں انہیں آسٹریلین طوطے بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "یوری گاگرین (Yuri Gagarin) پہلا انسان تھا جو خلا میں گیا۔ یوری گاگرین کا تعلق سوویت یونین سے تھا۔ وہ پائلٹ تھا۔ 1961ء میں وہ اپنے خلائی جہاز میں خلا میں گیا اور زمین کے گرد چکر لگایا۔ یوری گاگرین کے خلا میں جانے سے سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان ایک خلائی دوڑ شروع ہو گئی۔"@ur .
  "الجزائر کو فرانس کے تسلط سے بچانے کے لیے جس رہنما نے نمایاں اور قابل قدر کوشش کی اور تحریک آزادی کو عوامی مزاحمت بنادیا، وہ عبدالقادر الجزائری ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی ساتویں سورت، جس میں 206 آیات ہیں۔ یہ مکی سورت ہے۔"@ur .
  "قوی تفاعل (Strong interaction) دراصل ذراتی طبیعیات میں مطالعہ کیۓ جانے والے بنیادی ذرات کے مابین ہونے والے تفاعلات میں شامل ہے اور اسکو یوں پیش کیا جاتا ہے کہ یہ quarks اور gluons کے درمیان ہونے والا تفاعل ہے اور ایسا اسے علم طبیعیات کے نظریہ مقداری لونی حرکیات یعنی Quantum chromodynamics اب تک کی جانے والی تخمینہ سازی کی رو سے کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ بھی ایک بنیادی قوت ہی ہے جو کہ gluons کی جانب سے پیدا ہوتی ہے اور quark ، antiquark سمیت بذات خود gluon پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔"@ur .
  "سنہری رنگ سونے جیسا ھوتا ھے۔ یہ پیلا مائل مالٹائی ھوتا ھے۔  سنہری رنگ "@ur .
  "خاکی خاکی رنگ اوپر والی پٹی کی طرح ہوتا ہے۔ جیسا کہ نام سے لگتا ہے یہ خاک کی طرح ہوتا ہے۔"@ur .
  "بروڈ پیک (Broad Peak) دنیا کی 12ویں اور پاکستان کی چوتھی سب سے اونچي چوٹی ھے۔ یہ قراقرم کے سلسلہ میں پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع ھے۔اس کی بلندی 8047میٹر / 26400 فٹ ھے۔اسے سب سے پہلے 9 جون 1957 کو ایک آسٹرین ٹیم نے سر کیا۔ یہ کے ٹو سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کی چوٹی قریبا ½1 کلومیٹر لمبی ہے۔ اس لیۓ اس کا نام بروڈ پیک ہے۔ مقامی نام فاۓ چان کنگری یا پھلچن کنگری ہے۔ (لیکن یہ بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی)"@ur .
  "مارکو پولو (Marco Polo) وینس، اٹلی کا ایک تاجر اور مہم جو تھا۔ اس نے دنیا کے کئی ملکوں کا سفر کیا اور اپنے مشاہدات کو ایک کتاب میں قلم بند کیا۔ مارکو پولو سے پہلے اس کے باپ اور چچا چین تک سفر کر چکے تھے۔ مارکو پولو انکے ساتھ دوبارہ چین تک گیا۔ اس وقت چین پر چنگیز خان کے پوتے قبلائی خان کی حکومت تھی۔ قبلائی خان منگول تھا اور اسے چینیوں پر اعتبار نہیں تھا اس لیۓ اس نے مارکو پولو کو اپنی ملازمت میں رکھ لیا۔ مارکو 17 سال تک چین میں رہا اور پھر اپنے وطن واپس آگیا۔ مارکو پولو نے اپنے سفر کے دوران مشرقِ وسطی کے کئی ملکوں وسطی ایشیا کے ملکوں کا سفر کیا۔ وہ شاہراہ ریشم پر سے گزرا۔ اس کے علاوہ اسنے سمندری سفر بھی کیا۔"@ur .
  "موسمِ سرما منتقہ معتدلہ کے علاقے کے 4 موسموں ميں سے ایک ہے۔ پاکستان بھی اس علاقے میں شامل ہے۔ اس موسم ميں دن چھوٹے ہو جاتے ہیں اور راتیں لمبی۔ درجہ حرارت گر جاتا ہے۔ پاکستان میں موسمِ سرما نومبر سے فروری تک رہتا ہے۔ 21 دسمبر کو سال کی سب سے لمبی رات ہوتی ہے اور دن سب سے چھوٹا۔ موسمِ سرما کو سردیاں، پالا اور جاڑا بھی کہتے ہیں۔ موسمِ سرما میں سورج کی شعاعیں سیدھے رخ نہیں آتیں اس وجہ سے موسم سرما ہوتا ہے۔ جب شمالی نصف کرہ میں موسم سرما ہوتا ہے تو جنوبی نصف کرے ميں موسم گرما۔ زیادہ تر پودوں کے پتے گر جاتے ہیں اور وہ قریبا نیند کی حالت میں ہوتے ہیں۔ سرما کے مشہور پھول: گل داؤدی اور گل لالہ ہیں۔ بسنت سردیوں کے خاتمے کا اعلان ہے۔ اسی لیۓ کہتے ہیں:\"آئی بسنت پالا اُڑنت\"۔"@ur .
  "نیل آرمسٹرانگ ایک سابق امریکی خلا باز تھے، جنہیں چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ وہ ایک فضائیات (aerospace)کے انجینئر، امریکی بحریہ کے پائلٹ، تجرباتی پائلٹ اور جامعہ کے معلم بھی تھے۔ وہ امریکی بحریہ میں افسر تھے اور انہوں نے جنگ کوریا میں بھی خدمات انجام دیں ۔ جنگ کے بعد انہوں نے قومی مشاورتی مجلس برائے فضائیات (National Advisory Committee for Aeronautics) میں تجرباتی پائلٹ کی حیثیت سے کام کیا جہاں انتہائی تیز رفتار پروازوں کے تجربات کیے جاتے تھے۔ اب یہ مجلس ڈرائیڈن فلائٹ ریسرچ سینٹر کہلاتی ہے، جہاں آرمسٹرانگ نے 900 سے زائد پروازیں کیں۔ وہ جامعہ پرڈیو کے تعلیم یافتہ تھے اور اپنی تعلیم جامعہ جنوبی کیلیفورنیا میں مکمل کی۔ آرمسٹرانگ نے 1962ء میں ناسا خلا باز دستے میں شمولیت اختیار کی اور پہلی بار 1966ء میں ناسا کی مہم جیمینائے 8 میں اپنا پہلا خلائی سفر کیا اور خلاء میں بھیجے گئے امریکہ کے اولین شہریوں میں سے ایک بنے۔ اس مہم میں انہوں نے ساتھی پائلٹ ڈیوڈ اسکاٹ کے ساتھ دو انسان بردار خلائی جہازوں کو متصل کرنے کا کام انجام دیا۔ آرمسٹرانگ کا خلا میں دوسرا اور آخری سفر جولائی 1969ء میں اپالو 11 کا وہ تاریخی مشن تھا جس میں انہیں چاند پر اترنا تھا۔ آرمسٹرانگ اور ان کے ساتھی بز ایلڈرن چاند کی سطح پر اتنے اور وہاں ڈھائی گھنٹے گزارے جبکہ مائیکل کولنز کمانڈ ماڈیول کے ذریعے مدار میں گردش کرتے رہے۔ اس دوران دونوں خلا بازوں نے چاند کی سرزمین کا جائزہ لیا، تصاویر لیں اور مٹی اور پتھروں کے نمونے جمع کیے۔ دونوں نے چاند کی سطح پر امریکی جھنڈا لہرانے کے علاوہ ایک لوح بھی نصب کی جس پر درج تھا کہ ” یہ وہ جگہ ہے جہاں سیارہ زمین سے آکر انسان نے پہلی مرتبہ قدم رکھا، اور جو پوری انسانیت کے لئے امن کا پیغام لے کر یہاں آیا “ نیل آرم اسٹرانگ نے جب پہلی بار چاند پر قدم رکھا تو ان کی زبان سے یہ الفاظ نکلے: ” ایک آدمی کے لیے یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے، مگر انسانیت کے لیے وہ ایک عظیم جست ہے “ 65x50px \"That's one small step for [a a] man, one giant leap for mankind\" noicon سننے میں مسئلہ یہ مِلف؟ دیکھو معاونت وسیط. "@ur .
  "پوست ایک ایسے پودے کا نام ہے جس سے ایک نشہ آور شے افیم بنتی ہے۔ اس کے نباتاتی نام کا مطلب ہے نیند لانے والی پوپی۔ اس کا پھول خوبصورت ہوتا ہے اور اسکی کئی اقسام ہیں۔ اس کو افیم کے علاوہ سجاوٹ کے ليے بھی اگایا جاتا ہے۔ افغانستان اس کی کاشت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ اس کے بیج کو خشخاش کہتے ہیں جو کھانوں اور ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "موسم گرما (Summer) منطقہ معتدلہ کے چار موسموں میں سے ایک ہے۔ اس میں دن بڑے ہوتے ہیں اور راتیں چھوٹی۔ درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ سال کا سب سے بڑا دن 21 جون کو اس موسم میں ہوتا ہے۔ جب شمالی نصف کرے میں موسم گرما ہوتا ہے تو جنوبی نصف کرے میں سردیاں۔ گرمیوں کا موسم تب ہوتا ہے جب سورج کی شعائیں سیدھی پڑتی ہیں۔ پاکستان میں گرمیوں کا آغاز اپریل سے ہو جاتا ہے۔ جون جولائی سخت گرم مہینے ہوتے ہیں۔ 15 جولائی کو ساون کی پہلی تاریخ کو جب مون سون پاکستان پہنچتا ہے تو موسم کم گرم ہو جاتا ہے۔ یہاں یہ موسم ستمبر تک رہتا ہے۔ گرمیوں میں پھلوں کی بے شمار قسمیں بازار میں آتی ہیں۔"@ur .
  "یہ شوخ سرخ رنگ کا پھول ہے۔ جو درمیان سے کالا ہوتا ہے۔ موسم بہار میں کھلتا ہے۔"@ur .
  "Kinase"@ur .
  "Diacylglycerol"@ur .
  "Cyclic adenosine monophosphate"@ur .
  "سیرین تھریونین کائنیز دراصل ایک طرح کا خامرہ ہے جو کہ جاندار اجسام میں پایا جاتا ہے اور اسکو کو سیرین تھریونین لحمیاتی کائنیز بھی کہتے ہیں۔ یہ خامرہ سیرین نامی امائنوایسڈ اور تھریونین نامی امائنوایسڈ پر موجود ہائڈروآکسائل گروہ کی فاسفوریت کرتا ہے۔ جیسا کہ اوپر کے بیان میں اندازہ ہوا کہ یہ اصل میں ایک طرح کا حرکی خامرہ یعنی Kinase ہے اور چونکہ یہ امائنو ترشے میں فاسفورس گروہ داخل کرتا ہے یعنی اسکی فاسفوریت کرتا ہے اور چونکہ امائنو ترشے ہی لحمیات بناتے ہیں لہذا اس قسم کے حرکی خامرے کو لحمیاتی حرکی خامرہ بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "Cyclic guanosine monophosphate"@ur .
  "Regulation - Biology"@ur .
  "خامرہ ایک ایسا حیاتیاتی سالمہ (molecule) ہوتا ہے جو کیمیائی تعامل (chemical reaction) کی شرع (rate) کو تیز کرتا ہے۔ خامراتی تعامل (enzymatic reaction) میں تعامل شروع ہونے سے پہلے سالمہ (molecule) زیر خامرہ (substrates) کہلاتا ہے جو کہ بعد میں کسی اور سالمے میں تبدیل ہو جاتا ہے جسے نتیجہ (product) کہتے ہیں۔ خلیے (biological cell) کے تقریبا تمام کیمیائی تعامل کو زندگی برقرار رکھنے کے لیے مطلوبہ شرع (rate) حاصل کرنے کے لیے خامرے کی ضرورت پڑتی ہے۔"@ur .
  "Protein Kinase"@ur .
  "Phosphorylation"@ur .
  "Selectivity - Biology"@ur .
  "Hydrophobic"@ur .
  "Consensus sequence"@ur .
  "Substrate"@ur .
  "Acceptor - Biology"@ur .
  "تتلی ایک کیڑا ہے۔ جو اپنے خوبصورت پروں کی وجہ سے ممتاز ہے۔ دنیا بھر میں 17500 کے قریب تتلی کی انواع پائی جاتی ہیں۔ تتلیوں کو پانچ خاندانوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تتلی اپنی زندگی کے دوران 4 مختلف حالتوں میں سے گزرتی ہے: انڈہ لاروا پیوپا تتلی پھولوں کا رس تتلیوں کی بنیادی خوراک ہے۔ اس کے علاوہ زرگل دانے درختوں کے رس، پھل اور کئی چیزیں بھی ان کی خوراک میں شامل ہیں۔"@ur .
  "جنگ صفین جولائی 657 عیسوی میں مسلمانوں کے خلیفہ علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور شام کے گورنر امیر معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان ہوئی۔ یہ جنگ دریائے فرات کے کنارے اس علاقے میں ہوئی جو اب ملک شام میں شامل ہے اور الرقہ کہلاتا ہے۔ اس جنگ میں شامی افوج کے 45000 اور خلیفہ کی افواج کے 25000 افراد مارے گئے ۔ جن میں سے بیشتر اصحاب رسول تھے۔ اس جنگ کی پیشینگوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی تھی اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو بتایا تھا کہ اے عمار تجھ کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔ حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ بھی اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ یہ دونوں اصحاب رضی اللہ عنہ حضرت علی کی فوج میں شامل تھے۔ اسی جنگ میں حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حمایت میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی فوج کے امیر حضرت مالک اشتر اور دوسری طرف عمرو ابن العاص تھے۔"@ur .
  "مجسمہ آزادی ایک بہت بڑا مجسمہ ہے جو امریکہ میں نیو یارک شہر کی بندرگاہ پر نصب ہے۔ یہ دنیا بھر میں امریکہ کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسے امریکہ کی آزادی کی 100 سالہ تقاریب کے موقع پر فرانس کی طرف سے فرانس-امریکہ دوستی کے اظہار کے طور پر تحفتا امریکی عوام کو پیش کیا گیا۔ تانبے کا بنا ہوا یہ مجسمہ 1886ء میں امریکہ کے حوالے کیا گیا۔ یہ مجسمہ تمام امریکہ آنے والوں کو خوش آمدید کہنے کے لیۓ دریائے ہڈسن کے دہانے پر جزیرہ آزادی پر لگایا گیا ہے۔ اس کا ڈیزائن آئفل نے بنایا۔ یہ مجسمہ ایک عورت کا ہے جس نے ڈھیلا سا لباس پہنا ہوا ہے اس کے سر پر سات نوکوں والا تاج ہے جو سات سمندروں اور سات براعظموں کو ظاہر کرتا ہے۔ اپنے بائيں ہاتھ میں اپنے جسم کے ساتد اسنے ایک تختی لگائی ہوئی ہے۔ اور دوسرے ہاتھ میں اونچا کر کے ایک جلتی ہوئی مشعل پکڑی ہوئی ہے۔ مجسمے کا ڈھانچا لوہے کا ہے اور اس پر تانبے کا مجسمہ ہے۔ مشعل سونے کے پترے کی ہے۔ مجسمہ 151 فٹ اور 1 انچ لمبا ہے۔ تختی کے اوپر چار جولائی 1786ء لکھا ہوا ہے جو امریکہ کی سلطنت برطانیہ سے آزادی کے اعلان کی تاریخ ہے۔"@ur .
  "بادشاہی سے مراد قانون بنانے کی آزادی ہے، جس کو یہ آزادی ہو وہ بادشاہی کا مالک اور جس پر قانون لاگو ہوں وہ محکوم کہلاتا ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق بادشاہی صرف اللہ کی ذات کو حاصل ہے، یعنی اللہ کے بھیجے ہوئے قانون (بذریعہ پیغمبر) ہی زمین پر لاگو ہونے کے اہل ہیں۔ خلافت کے زریعہ یہ قوانین نافذ ہونا مسلمانوں کی سوچ ہے۔ دنیا میں گزرے اکثر بادشاہ اس بادشاہی کے دعوٰی دار رہے ہیں اور انہی معنوں میں خدائی کے دعوی دار بھی تھے ۔ عیسائیوں میں بادشاہ کی بادشاہی اسی معنی میں قابل قبول تھی جس معنوں میں مسلمان خلیفہ کی سربراہی قبول کرتے ہیں۔ اس طرح اب تک بیشتر یورپی ممالک میں بادشاہت کا تخت قائم ہے۔ موجودہ زمانے میں جمہوریت کے نظام کے تحت یہ سوچ مروج ہو گئ ہے کہ پارلیمنٹ کو بادشاہی حاصل ہے، یعنی جو قانون چاہے بنانے میں آزاد ہے۔ کچھ ممالک میں اس قانونی آزادی پر کچھ قدغنیں بتائی جاتی ہیں۔ مثلاً کینیڈا کے قانون میں پارلیمنٹ \"چارٹر آف فریڈم\" کے خلاف قانون بنائے تو اس کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے۔ امریکہ میں \"بل آف رائٹس\" کا نام لیا جاتا ہے۔ اکثر اسلامی ممالک کے آئین میں یہ شق شامل ہے کہ پارلیمنٹ قرآن اور سنت نبویﷺ سے متصادم کوئ قانون نہیں بنائے گی۔ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ بادشاہی صرف اللہ کی ہے۔ جمہوریت اور انسانی حقوق کے ٹھکیداروں کو البتہ یہ صورت گوارا نہیں اور وہ دنیا بھر مٰیں جب جمہوریت پھیلانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں تو اس میں یہ بات بھی شامل ہوتی ہے کہ انسان (یعنی پارلیمنٹ) کی بادشاہی دنیا کے ہر ملک میں قبول کی جائے۔"@ur .
  "کنول تالابوں جھیلوں اور ندی نالوں میں پایا جانے والا سدا بہار پودا اور اسکا پھول ہے۔ کنول افغانستان سے لے کر ویتنام تک پھیلے ہوۓ علاقے میں پایا جاتا ہے۔ مفربی یورپ میں اسے ماہر فطرت جوزف بینکس 1787ء میں لے گیا۔ اس پودے کی جڑیں تو مٹی کے اندر ہوتی ہیں جب کہ پتے پانی کی سطح پر تیرتے رہتے ہیں۔ پھول کی ڈنٹھل پانی کی سطح سے کافی انچ اوپر اور مضبوط ہوتی ہے۔ ایک پودا 3 میٹر کے علاقے میں پھیل سکتا ہے۔ اس کے پتے کا قطر 60 سنٹی میٹر اور اسکے پھول کا 20 سنٹی میٹر ہو سکتا ہے۔ یہ پھول کئی رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ بالکل سفید پیلا ہلکہ گلابی یا ملا جلا رنگ۔ اس پھول کو ایشیا میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔ مندروں، مسجدوں، خانقاؤں اور گردواروں کے گنبد کنول کی طرز پر بنے ہیں۔ مہاتما بدھ کو مجسموں میں اکثر کنول کے پھول پر بیٹھے دکھایا گیا ہے۔ نئی دہلی میں بہائيوں کی عبادت گاہ بالکل کنول کے پھول جیسی ہے۔ اسلام آباد میں ایک کنول جھیل ہے اور راولپنڈی کے ایوب پارک میں کنول کے پھولوں اور پودوں سے بھری ایک جھیل ہے۔ یہ بھارت کا قومی پھول ہے۔ اس کے پتے اکثر گوشت، قیمہ یا اور چیزوں کے لپیٹنے کے کام آتے ہیں۔"@ur .
  "حیاتی طبیعیات، حیاتیاتی طبیعیات یا طبیعی حیاتیات ایک علم ہے جو نظریہ جات اور طریقہ ہائے طبیعیات کو استعمال میں لاکر حیاتیاتی نظامات پر تحقیق کرتی ہے. سلیس الفاظ میں، حیاتیاتی طبیعیات میں طبیعیاتی اُصولوں کا اطلاق کرکے حیاتیاتی سوالات کو حل کیا جاتا ہے، جیسے عصبی رَو کی ترسیل وغیرہ."@ur .
  "DONOR"@ur .
  "کربلا (عربی میں كربلاء) عراق کا ایک مشہور شہر ہے جو بغداد سے 100 کلومیٹر جنوب مغرب میں صوبہ الکربلا میں واقع ہے۔ یہ کربلا کے واقعے اور امام حسین علیہ السلام کے روضہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے پرانے ناموں میں اسے نینوا اور الغادریہ شامل ہیں۔ اس کی آبادی چھ لاکھ کے قریب ہے جو محرم اور صفر کے مہینوں میں زائرین کی وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے۔"@ur .
  "Developmental psychology"@ur .
  "SIGNAL"@ur .
  "تعلم(Learning) علم ، رویے ، قابلیت ، اقدار ، ترجیحات یا معلومات اگر پہلے سے موجود ہوں تو ان میں تبدیلی یا اگر موجود نا ہوں تو ان کا نیا حصول ہے۔"@ur .
  "حاصلہ (receptor) کا لفظ سائنسی مضامین میں بنیادی طور پر کسی بھی ایسی شۓ، عضو اور یا اختراع وغیرہ کے لیۓ آتا ہے کہ جو کسی اشارے (signal) یا معلومات کو وصول کرتی / کرتا ہو؛ وہ اشارہ برقی بھی ہوسکتا ہے کیمیائی بھی اور یا پھر جانداروں کی صورت میں کوئی حس بھی۔ اسکی جمع حاصلات کی جاتی ہے۔ جانداروں میں اسکے لیۓ زیادہ موزوں لفظ حاسہ کا بھی مستعمل ہے لیکن بصورت حاسہ ، receptor کے لفظ کو صرف جاندار کی حس کے لیۓ ہی اپنایا جاسکتا ہے جبکہ مندرجہ بالا بیان کے مطابق حاصل ہونے والی شۓ یا اشارہ ہمیشہ حس ہی نہیں ہوا کرتی۔"@ur .
  "حلہ (عربی میں الحلة)عراق کے وسط میں ایک چھوٹا شہر ہے جو نجف اور بغداد کے درمیان محافظۃ بابل (صوبہ بابل) میں موجود ہے۔ یہ شہر دجلہ کی شاخ حلہ کے کنارے واقع ہے۔ اس کا بغداد سے فاصلہ تقریباً 100 کلومیٹر (62 میل ہے)۔ 1998 کے مردم شمارہ میں اس کی آبادی تقریباً 364،700 تھی۔ حلہ بابل صوبہ کا دارالخلافہ ہے اور بیبیلون کے تاریخی شہر کے برابر میں اور بورسپا اور کیش کے جیسے تاریخی شہروں کے پاس ہے۔ اس شہر کا بیشتر علاقہ زراعت پر مشتمل ہے جسے حلہ نہر سیراب کرتی ہے اور یہاں کی پیداوار میں اناج، پھل اور ٹیکسٹائل شامل ہیں۔ ابن بطوطہ نے اس کا ذکر کیا تھا۔ اس کے مشہور لوگوں میں شیعہ عالم علامہ حلی (متوفی 1325 عیسوی) شامل ہیں۔ ایک دور میں یہ شہر اسلامی تعلیمات کا اہم مرکز تھا۔ حلہ سلطنت عثمانیہ اور برطانوی سلطنت کا اہم انتظامی مرکز رہا۔ انیسویں صدی عیسوی میں خشک سالی کے باعث حلہ نہر کے سوکھ جانے اور اس میں سرف گاد رہ جانے سے زرعی زمین کا بیشتر حصہ برباد ہو گیا، مگر 1911 - 1913 کے درمیان ہندیہ بیراج کی تعمیر سے اس مسئلہ پر قابو پالیا گیا، جس کی مدد سے دریائے دجلہ کی شاخ ہندیا کا پانی ہلہ نہر کیطرف موڑ دیا گیا. "@ur .
  "دجیل (عربی میں الدجيل) عراق کا ایک چھوٹا شہر ہے جو بغداد کے شمال میں واقع ہے۔"@ur .
  "خود اعتمادی اور عزت نفس کے ایک ہی معنی ہیں۔ جسے انگریزی میں Self Confidence کہتے ہیں۔ یہ سماجی اور نفسیاتی تفہیم ہے۔ خود اعتمادی اس حالت کو کہتے ہیں جہاں فرد بھرپور اعتماد کی کیفیت میں رہتاہے۔ یہ ایک نفسیاتی حس ہے جو حالات پر منحصر رہتا ہے۔ اس کا ضد احساس کمتری کے قریب قریب ہے۔ خود اعتمادی کے لیے اہم عناصر 1۔ فیصلہ کرنے کی صلاحیت، 2۔ عمل کرنے کی صلاحیت اور 3۔ قوت۔ خود اعتمادی: خود اعتمادی ہمیں عموماً سابقہ صورتحال میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے ہم اپنے بارے کیا محسوس کرتے ہیں۔ ہماری اپنی قدر و منزلت ہماری اپنی سابقہ کارکردگی کو ظاہر کرتی ہے۔ ہم اپنی عزت و منزلت کا اندازہ اس بات سے لگاتے ہیں کہ ہم نے سابقہ کام کس طرح سے سرانجام دیے تھے اور اکثر ہم خود سے ہر لحاظ سے مکمل کارکردگی کی توقع رکھتے ہیں۔ اگر ہم اپنی سی پوری کوشش نہ کریں تو ہم اپنی نظر میں اپنی قدر کھونا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم اپنے معاشرے سے بہت زیادہ متائثر ہوتے ہیں جو ہماری بہترین کارکردگی کو پسند کرتا ہے اور جیت اور بہترین کارکردگی پر زور دیتا ہے۔ ہم اکثر یہ بات نظر انداز کر جاتے ہیں کہ ہم غلطیوں کے باوجود بھی اپنے آپ کو بہتر پرکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ فطری بات ہے کہ ہم اپنی کارکردگی کے بارے سوچتے ہیں، اسی طرح ہمیں یہ بھی سیکھنا چاہیئے کہ اپنی غلطیوں سمیت اپنی قدر کرنا سیکھیں. "@ur .
  "رفاعی کے سلسلہ میں درجِ میں سے انتخاب کریں: رفاعی (عراق کا شہر): رفاعی عراق کے ایک شہر کا نام رفاعی سلسلہِ تصوف: تصوف میں ایک سلسلہ کا نام"@ur .
  "رمادی (عربی میں الرمادي) عراق کا ایک شہر ہے جوصوبہ انبار میں واقع ہے۔ یہ بغداد سے 100 کلو میٹر دور ہے۔ یہ شہر والی بغداد مدحت پاشا نے 1869 میں آباد کیا تھا۔ یہ عراق، شام اور اردن کے درمیان تجارتی راستے کے لیے مشہور ہے۔ اس کی آبادی چار لاکھ کے قریب ہے۔"@ur .
  "صویرہ (عربی میں الصويرة) عراق کا ایک چھوٹا شہر ہے۔ جو صوبہ واسط میں بغداد سے 55 کلو میٹر جنوب میں ہے مگر اپنے صوبہ کے مرکز کوت سے 135 کلومیٹر دور ہے۔۔ یہ شہر زراعت خصوصاً کھجوروں اور دوسرے پھلوں کے لیے مشہور ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1780ء انتقال: 1839ء پنجاب میں سکھ سلطنت کا بانی ۔ سکرچکیہ مثل کے سردار مہان سنگھ کا بیٹا تھا۔ گوجرانوالہ کے مقام پر پیدا ہوا ۔ بچپن ہی میں اس کی بائیں آنکھ چیچک سے ضائع ہو گئی تھی۔ بارہ برس کا تھا کہ اس کا باپ مر گیا اور وہ مثل کا سردار بنا۔ سولہ برس کی عمر میں اس کی شادی کھنیا مثل میں ہوئی اور ان دو مثلوں کے ملاپ سے رنجیت سنگھ کی طاقت او ربھی مضبوط ہو گئی ۔ اس کی ساس سدا کور ایک قابل اور مقتدر عورت تھی۔ اس نے رنجیت سنگھ کی فتوحات میں بڑی مدد کی۔ انیس برس کی عمر میں 1799ء میں لاہور پر قبضہ کرکے اسے اپنی راجدھانی بنایا۔ تین سال بعد 1802ء میں امرتسر فتح کیا۔ وہاں سے بھنگیوں کی مشور توپ اور کئی اورتوپیں ہاتھ آئیں۔ چند برسوں میں اس نے تمام وسطی پنجاب پر ستلج تک قبضہ کر لیا۔ پھر دریائے ستلج کو پار کرکے لدھیانہ پر بھی قبضہ کر لیا۔ لارڈ منٹو رنجیت سنگھ کی اس پیش قدمی کو انگریزی مفاد کے خلاف سمجھتا تھا۔ چنانچہ 1809ء میں عہد نامہ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج رنجیت سنگھ کی سلطنت کی جنوبی حد قرار پایا۔ اب اس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہوا اورلگاتار لڑائیوں کے بعد اٹک ، ملتان ، کشمیر ، ہزارہ ، بنوں ، ڈیرہ جات اور پشاور فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔"@ur .
  "سکھ مذہب کے پیروکار کو سکھ کہتے ہیں۔ سکھ پنجابی زبان کا لفظ ہے اور سنسکرت سے آیا ہے اور اسکا مطلب ہے سیکھنے والا۔ سکھ ساری دنیا میں پھیلے ہوۓ ہیں۔ لیکن ان کی زیادہ تعداد بھارت میں ہے۔ سکھ ہونے کی شرائط: ایک خدا کو ماننا۔ 10 گرووں کو ماننا جو گرو نانک سے گورو گوبند سنگھ تک ہیں۔ گرو گرنتھ صاحب، سکھوں کی مقدس کتاب کو ماننا۔ 10 گرووں کی تعلیمات کو ماننا۔ ایک ایماندارانہ زندگی گزارنا، ظلم سے باز رہنا اور نیک لوگوں کی عزت کرنا۔ دنیا بھر میں سکھوں کی تعداد 2 کروڑ 30 لاکھ ہے اور اس کا 60٪ بھارتی صوبہ پنجاب ميں رہتے ہیں۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم منموہن سنگھ بھی ایک سکھ ہیں۔"@ur .
  "قرنہ (عربی میں القرنة) عراق کا ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شامل ہے۔ یہ حضرت آدم علیہ السلام ، حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کے وطن کے طور پر مشہور ہے۔ اس شہر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ تین شہروں سے یکساں فاصلہ پر ہے۔"@ur .
  "ناصریہ (عربی میں الناصرية) عراق کے جنوب مغرب میں ایک شہر ہے۔ یہ صوبہ ذی قار میں شامل ہے۔ اس کی آبادی پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ 1870 عیسوی میں برطانوی استعمار نے دریائے فرات کے کنارے آباد کیا۔ مگر مکمل شہر کی شکل 1915 میں دی گئی۔ عثمانی ترکوں اور انگریزوں کی جنگ کے دوران ادھر دو ھزار مسلمان ترک افواج میں شہید ہوئے اور انگریزوں کی طرف چار سو افراد ھلاک ہوئے جن میں ھندوستانی لوگ بھی شامل تھے۔ موجودہ جنگ میں عراق پر امریکی قبضہ میں بھی یہ شہر کافی اہم ہے۔"@ur .
  "فلوجہ عراق کا ایک شہر ہے۔ جو صوبہ انبار میں بغداد سے 70 کلو میٹر مغرب میں دریائے فرات پر واقع ہے ۔ یہ ایک قدیم شہر ہے اور بابل کے زمانے سے آباد ہے۔ کئی صدیوں کے لئے فلوجہ یہودی تمدّن اور تعلیم کا گہوارہ رہا."@ur .
  "یوسفیہ (عربی میں اليوسفية) عراق کا ایک شہر ہے۔ یہ صوبہ بابل میں بغداد کے جنوب میں 95 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur .
  "اے ایچ-1 کوبرا ایک حملا آور ہیلی کاپٹر ہے۔ یہ یو ایچ-1 ہیوئی کا انجن، ٹرانسمشن اور پنکھے کا نظام استعمال کرتا ہے۔ اسے بل، امریکہ نے بنایا ہے۔ یہ امریکی فوج کے علاوہ ایرانی فوج، اسرائیلی فوج، تائیوان کی فوج، کوریا کی فوج اور پاک فوج کی صفِ اول میں شامل ہے۔ یہ ٹینکوں کے خلاف بنایا گیا تھا اور یہ بہت کامیابی کے ساتھ اس کو انجام دے رہا ہے۔ یہ ایک 20 ملی میٹر مشین گن، 70 ملی میٹر راکٹ اور ٹی او ڈبلیو (TOW) میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔"@ur .
  "بغدیدہ (عربی میں بغديده) عراق کے شمال میں ایک شہر ہے۔ یہ صوبہ نینوی میں شامل ہے۔"@ur .
  "بعقوبہ (عربی میں بعقوبة) بغداد کے شمال مشرق میں 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع عراق کا ایک شہر ہے۔ یہ صوبہ دیالی میں شامل ہے اور اس صوبہ کا صدر مقام بھی ہے۔"@ur .
  "جیکور بصرہ، عراق کے جنوب مشرق میں ایک شہر ہے۔"@ur .
  "خانقین عراق کےصوبہ دیالی میں ایرانی سرحد کے قریب واقع ایک چھوٹا شہر ہے جس کی آبادی دو لاکھ کے قریب ہے۔ زیادہ لوگ کرد ہیں۔"@ur .
  "مشین گن ایک خودکار آتشیں اسلحہ ہے جس میں سے ایک منٹ میں سینکڑوں کی تعداد میں گولیاں نکلتی ہیں۔ یہ اکثر کسی جگہ پر بنکر، مورچہ یا گاڑی پر نصب ہوتی ہے لیکن اسے ہاتھ میں بھی پکڑ کر گولیاں چلائی جا سکتی ہیں۔"@ur .
  "زبیر عراق کے جنوب میں بصرہ کے قریب ایک شہر ہے۔ جو حضرت زبیر بن العوام رضي اللہ عنہ کے نام پر قائم ہوا جو سن 38 ھجری میں یہاں دفن ہوئے۔"@ur .
  "نمٹز کلاس طیارہ بردار جہاز (Nimitz class aircraft carrier) امریکی بحریہ میں شامل طیارہ بردار جہازوں کا ایک جتھا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بردار جہاز ہے۔ اس طرح کے امریکہ کے پاس 10 جہاز ہیں۔ اس میں 90 طیاروں کے ٹہرنے کی گنجائش ہے۔ یہ ایٹمی ریکٹروں کی توانائی سے چلتا ہے۔ اس میں 5700 تک کے عملے کی گنجائش ہے۔ اس میں جہازوں کو گرانے کے لیۓ سئی سپیرو (Sea Sparrow) میزائل نصب ہیں۔ اس کی لمبائی 333 میٹر ہے۔ اس کی رفتار 56+ کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس کلاس کے ایک جہاز کی قیمت 4.5 بلین امریکی ڈالر ہے اور اسکی عمر 50 سال سے زائد ہے۔ اس کا سالانہ خرچہ 160 ملین امریکی ڈالر ہے۔"@ur .
  "سنجار عراق کے شمال میں صوبہ نینوی کا ایک شہر ہے۔ یہاں کرد اور عرب دونوں رہتے ہیں۔"@ur .
  "الشامیہ (عربی میں الشامية) عراق کے صوبہ قادسیہ کا ایک شہر ہے۔ نجف سے قریب ہے۔"@ur .
  "سامرا یا سامرہ (عربی میں سامراء) عراق میں بغداد کے شمال میں دریائے دجلہ پر آباد ایک شہر ہے۔ اس کا ایک نام سرمن رائے بھی ہے جس کا مطلب ہے 'جس نے دیکھا اس نے پسند کیا'۔ یہ ساسانیوں کے زمانے سے ایک فوجی مرکز چلا آ رہا تھا جس کی یہ حیثیت اسلامی دور میں بھی رہی۔ یہاں امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے روضے ہیں۔ 2003 عیسوی کے امریکی قبضہ سے پہلے یہ شہر سنی اور شیعہ مسلمانوں کی آپس میں محبت اور میل ملاپ کے لیے مشہور تھا۔ یہاں قدیم زمانے کی ایک مسجد ہے جس کا مینار انوکھی وضع کا ہے جسے امریکی قبضہ سے پہلے سیاح دیکھنے آیا کرتے تھے۔"@ur .
  "صفوان عراق کا ایک شہر ہے۔ جو کویت کی سرحد کے قریب واقع ہے۔"@ur .
  "عنکاوہ عراق کے شمال میں صوبہ اربیل کا ایک انتہائی چھوٹا شہر ہے۔ جو اب زیادہ آباد نہیں اور اس کی آبادی تیس ھزار سے کم رہ گئی ہے۔"@ur .
  "کوفہ (عربی میں كوفة) عراق کا ایک شہر ہے جو دریائے فرات کے کنارے آباد ہے۔ یہ صوبہ نجف میں شامل ہے۔ نجف سے صرف 10 کلو میٹر اور بغداد سے جنوب میں 170 کلومیٹر دور ہے۔ اس کی آبادی ایک لاکھ دس ھزار کے قریب ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے دور میں اسلامی مملکت کا دار الخلافہ تھا۔ اس شہر کے نام پر خط کوفی مشہور ہے جو قرآن کے لکھے جانے کے لیے ابتداء میں استعمال ہوتا رہا ہے۔"@ur .
  "مدینۃ الصدر (عربی میں مدينة الصدر) عراق میں بغداد کے پاس ایک نیا شہر ہے جو بغداد کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس کا پرانا نام مدينة ألثورة (شہرِ انقلاب) تھا جسے بدل کر مدینۃ الصدام رکھا گیا اور پھر دوبارہ بدل کر شیعہ عالم سید محمد صادق الصدر شہید کے نام پر مدينة الصدر رکھ دیا گیا۔ یہ موجودہ عراقی جنگجو مقتدیٰ الصدر کے والد تھے۔ یہ شہر امریکہ کے خلاف شدید مزاحمت کرتا رہا ہے۔ پچھلے تین سال میں یہاں ھزاروں لوگ قتل کر دیے گئے ہیں۔"@ur .
  "مشخاب عراق میں نجف کے جنوب میں ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ اس کے اسی فی صد لوگ زراعت سے وابستہ ہیں۔ یہاں کے چاول بہت مشہور ہیں۔"@ur .
  "مقبرہ اور (عربی میں مقبرة اور) عراق میں دریائے فرات پر بصرہ سے ایک سو چالیس کلومیٹر شمال میں واقع شہر ہے۔"@ur .
  "مندلی (عربی میں مندلي) عراق میں بغداد کے شمال مشرق میں صوبہ دیالی کا ایک شہر ہے۔"@ur .
  "موصل عراق کے شمال میں ایک مشہور شہر ہے۔ یہ دریائے دجلہ پر آباد ہے اور زیادہ تر کرد لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہ ترکی اور شام سے قریب ہے۔"@ur .
  "ناحیۃ القاسم (عربی میں ناحية القاسم) عراق کے صوبہ بابل کا ایک شہر ہے جس کی آبادی ایک لاکھ بیس ھزار کے قریب ہے۔ اس کی زراعت مشہور ہے۔"@ur .
  "نھروان (عربی میں نهروان) عراق کے شمال میں ایک شہر ہے۔ یہ زراعت اور آثار قدیمہ کے لیے مشہور ہے۔ یہاں کسریٰ کے زمانے کے آثار موجود ہیں۔"@ur .
  "کرکوک (عربی میں كركوك) عراق کا ایک قدیم شہر ہے جو بابل والوں اور اشوریا والوں کے زمانے میں بھی موجود تھا۔ یہ جس صوبہ میں ہے اس کا نام بھی کرکوک ہے۔ یہ کرد لوگوں کا شہر ہے۔ مگر یہاں ترک اور عرب خاصی تعداد میں آباد ہیں۔"@ur .
  "دہوک یا سامرہ عراق کے شمال میں کرد علاقے کا ایک شہر ہے۔ جس کی آبادی پانچ لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کے ارد گرد پہاڑ ہیں اور دریائے دجلہ ہے جس سے اس شہر کی سیاحتی اہمیت بڑھ گئی ہے۔"@ur .
  "اربیل یا سامرہ (عربی میں أربيل) عراق میں موصل سے اسی کلومیٹر دور ایک شہر ہے۔ کرد لوگوں کی آبادی زیادہ ہے۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں اربیل سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur .
  "سلیمانیہ (عربی میں السليمانية‎) عراق کے شمال میں ایک شہر ہے۔ یہ ایک کرد اکثریتی شہر ہے جس اس وقت کے امیر ابراھیم پاشا نے اپنے والد سلیمان پاشا کے نام پر بسایا تھا۔ اب اس کی آبادی آٹھ لاکھ سے زیادہ ہے۔"@ur .
  "مقدادیہ (عربی میں مقدادية‎) عراق کا ایک شہر ہے۔ یہ بغداد سے اسی کلومیٹر اور بعقوبہ سے تیس کلومیٹر دور صوبہ دیالی میں واقع ہے۔"@ur .
  "حضرت عزیر علیہ السلام ۔ بنی اسرائیل کے ایک نبی کا نام ہے۔ قرآن کریم میں ان کا ذکر اس طرح ملتا ہے ۔ وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِؤُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَبْلُ قَاتَلَهُمُ اللّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَO اور یہود نے کہا: عزیر (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی نے کہا: مسیح (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کا (لغو) قول ہے جو اپنے مونہہ سے نکالتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے قول سے مشابہت (اختیار) کرتے ہیں جو (ان سے) پہلے کفر کر چکے ہیں، اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیںo (ترجمہ عرفان القرآن) حضرت عزیر علیہ السلام بنی اسرائیل کے جلیل القدر پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر ہیں، آپ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کا زمانہ بنی اسرائیل کی قیدِ بابل سے رہائی کے بعد کا یعنی چھٹی صدی عیسوی کا زمانہ ہے۔"@ur .
  "ثقبِ کُرم کا wormhole دارصل علم طبیعیات میں ایک نظریاتی و مکانیاتی (topological) خصوصیت ہے جو فضاء اور وقت کے درمیان ایک راہ مختصر (shortcut) کی حیثیت رکھتا ہے۔ کہا یہ جاتا ہے کہ ایک ثقب کرم کے کم از کم دو عدد منہ تو لازمی ہوتے ہیں جو کہ آپس میں ایک مشترکہ حلق سے جڑے ہوتے ہیں اور اگر یہ ثقب یا hole قابل گذر ہو تو مادہ اس کے کسی ایک منہ سے داخل ہوکر اس کے حلق میں سے سفر کرتا ہوا دوسرے منہ تک پہنچ سکتا ہے۔ گو کہ ابھی تک کوئی ایسا مشاہداتی ثبوت نہیں کہ جو کسی ثقب کرم کی موجودگی کو دکھا سکا ہو مگر زمان و مکاں میں انکی موجودگی کا تصور عمومی اضافیت یا general relativity میں بعید از امکان نہیں اور اس کے مختلف مسائل کے حل میں مددگار بھی ہوتا ہے۔"@ur .
  "متعلقہ مضمون پر جائیے: جنگ آزادی ہند 1857ء ترک جنگ آزادی امریکی جنگ آزادی"@ur .
  "زمانہ قبل از تاریخ سے مراد انسانوں کی تحریر شناسی اور نتیجتاً تاریخ کو تحریر کیے جانے کے زمانے سے پہلے کا ہے۔ یہ مختلف علاقوں کے لیے مختلف لیا جاتا ہے مثلاً مصر میں 4000 قبل مسیح سے پہلے کا زمانہ قبل از تاریخ کہلاتا ہے۔ مگر عموماً 4000 سے 4500 قبل مسیح سے پہلے کا زمانہ تقریباً ساری زمین کے لیے قبل از تاریخ کہلائے گا۔ مثلاً غاروں میں رہنے والے انسانوں اور ڈائناسور کا تعلق زمانہ قبل از تاریخ سے ہے۔"@ur .
  "1535ء تا 1540ء اور پھر 1550ء تا 1556ء مغلیہ سلطنت کا حکمران۔ بانئ سلطنت ظہیر الدین بابر کا بیٹا تھا۔ اس کے تین اور بھائی کامران، عسکری اور ہندالی تھے۔ 4 مارچ 1508ء میں کابل میں پیدا ہوا۔ اس کی والدہ کا نام ماہم بیگم تھا۔ ہمایوں نے ترک، فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ اسے حساب، فلسفہ، علم نجوم اور علم فلکیات سے خصوصی دلچسپی تھی۔ سپہ گری اور نظم و نسق کی اعلیٰ تربیت حاصل کی اور صرف 20 سال کی عمر میں بدخشاں کا گورنر مقرر ہوا۔ اس نے پانی پت اور کنواہہ کی لڑائیوں میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی خدمات کے صلے میں اسے حصار فیروزہ کا علاقہ دے دیا گیا ۔ 1527ء کے بعد اسے دوبارہ بدخشاں بھیج دیا گیا۔ 1529ء جب وہ آگرہ واپس لوٹا تو اسے سنبھل کی جاگیر کے انتظامات سونپے گئے۔"@ur .
  "حضرت عباس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حضرت محمد ﷺ کے سگے چچا تھے۔"@ur .
  "اٹک کانام پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سنگھم پر اکبری دور میں تعمیر کیے گئے قلعہ اٹک بنارس کی وجہ سے آغاز ہوا۔ اس بات کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ قلعہ’’اٹک بنارس‘‘ کی تعمیر سے پہلے اس علاقہ کو ’’اٹک‘‘ کے نام سے پکارے جانے کی کوئی شہادت نہیں ملتی۔ قلعہ ’’اٹک بنارس‘‘ جی ٹی روڈ پر دریائے سندھ کے کنارے موجودہ اٹک خورد کے مقام پر واقع ہے۔ اس قلعے کو 1581ء میں مغل بادشاہ اکبر اعظم نے اپنے سوتیلے بھائی مرزا حکیم(گورنر کابل) کو شکست دینے کے بعدواپس ہندوستان آتے ہوئے بنوایا تھا۔"@ur .
  "ایفل ٹاور لوہے سے بنے ایک مینار کا نام ہے جو فرانس کے شہر پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ہے۔ اسکا نام اسکو ڈیزائن کرنے والے گستاف ایفل پر رکھا گیا ہے۔j پیرس کا یہ سب سے اونچا ٹاور دنیا میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی یادگار ہے اسکی بلندی 1063 فٹ / 324 میٹر ہے۔ اسے 1889ء میں مکمل کیا گیا۔ یہ جب سے بنا ہے اسے 200،000،000 لوگ دیکھ چکے ہیں اس لحاظ سے یہ دنیا کی ایک ایسی جگہ ہے جہاں سب سے زيادہ سیاح آچکے ہيں۔ اس کا وزن 7300 ٹن ہے۔ اس میں 1660 سیڑھیاں ہیں۔ اوپر جانے کے لیۓ لفٹ بھی موجود ہے۔ ایفل ٹاور انقلاب فرانس کی 100 سالہ تقاریب کے موقع پر ہونے والی نمائش کے دروازے کے طور پر بنایا گیا تھا۔"@ur .
  "کھاریاں ضلع گجرات کی ایک تحصیل کا نام ہے جو کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے یہ ایک تاریخی شہر بھی ہے۔ بیرون پاکستان رہنے والے پاکستانیوں کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق بھی کھاریاں سے ہے۔"@ur .
  "MODEL"@ur .
  "آیت اللہ ایک خطاب ہے جو شیعہ مسلمان اپنے بہت بڑے علماء کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس کا لفظی مطلب ہے ،اللہ کی نشانی، ۔ یہ صرف ان لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اصولِ دین اور فقہ اور شریعت میں مسلمہ علم رکھتے ہوں۔ شیعہ مسلمان اپنے مسائل کے شریعت کے مطابق حل کے لیے ان سے رجوع کرتے ہیں۔"@ur .
  "زمان و مکاں ایک طبیعیاتی تصور ہے اور انگریزی میں اسے spacetime یا space and time بھی کہتے ہیں۔ اس طبیعیاتی تصور میں ریاضیاتی نمونے کی مدد سے وقت اور فضاء کو ایک واحدانی ساخت میں ڈھالا جاتا ہے اور اسے فضاء-وقت تواصل یا space-time continuum کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ زمان و مکاں کو چارابعادی یا four-dimensional شے تصور کیا جاتا ہے جس میں مکاں یا فضاء ، سہ العبادی ہوکر تین ابعاد پیدا کررہی ہوتی ہے اور زمان یا وقت ایک ایسا عامل ہوتا ہے جو کہ چوتھی ابعاد (یا بعد) پیدا کرتا ہے۔"@ur .
  "Fluid mechanics"@ur .
  "تناؤ توانائی موترہ (stress energy tensor) ، طبیعیات میں ایک ایسی موترہ یا مرروڑ (tensor) مقدار کو کہا جاتا ہے جو زمان و مکاں میں توانائی اور معیار حرکت کی کثافت اور سیلان کو بیان کرنے کے ليے استعمال کیا جاتا ہے، یہ درحقیقت نیوٹنی طبیعیات کے تناؤ موترہ کی ایک عمومیت ہے۔"@ur .
  "Transport phenomena"@ur .
  "Volumetric flow rate"@ur .
  "یہ مضمون سیلان (Flux) کے طبیعیاتی اور ریاضیاتی استعمال کے بارے میں ہے، سیلان کے دیگر استعمالات کیلیۓ دیکھیۓ سیلان (ضدابہام) طبیعیات کی متعدد ذیلی شاخوں میں لفظ سیلان کا استعمال مندرجہ ذیل دو مواقع پر کیا جاتا ہے اور دونوں ہی علم ریاضی سے بھی منسلک ہیں۔ مظہر منتقلی یا transport phenomena مثلا؛ منتقلی حرارت ، منتقلی کمیت اور حرکیات سیال وغیرہ کے مطالعے میں سیلان سے مراد منتقل ہونے والی شۓ کی وہ مقدار ہوتی ہے کہ جو کسی اکائی رقبے سے اکائی وقت میں گذرے۔ اسے شرح حجمی بہاؤ کہا جاتا ہے اور ایسی صورت میں سیلان ایک سمتیہ مقدار تصور کی جاتی ہے۔ شعبۂ برقناطیسیت میں سیلان کی اصطلاح کسی vector مقدار کا ایک تکامل یا integral ہے جو کسی متناہی سطح (finite surface) پر واقع ہو اور اس تکامل کا نتیجہ ایک عددیہ یا scalar مقدار ہوتا ہے۔ لہذا مقناطیسی سیلان دراصل ایک عددیہ مقدار ہے جو کہ کسی بھی زیر مطالعہ سطح پر مقناطیسی سمتیوں (vectors) کا ایک تکاملی نتیجیہ ہے اور اسی طرح برقی سیلان کو بھی کسی سطح پر برقی سمتیوں کا تکامل سمجھا جاسکتا ہے جو کہ ایک عددیہ مقدار ہوگی۔"@ur .
  "Medical emergency"@ur .
  "پیٹ کے درد پر عمومی مضمون کیلیۓ پیٹ درد دیکھیۓ۔ بطنِ حاد ، طب میں ایک نہایت تیزی سے نمودار ہونے والا درد بطن یا پیٹ کا درد ہوتا ہے جو کہ فوری طبی امداد ، کامل تشخیص اور موزوں ترین معالجہ کا طالب ہوتا ہے بصورت دیگر مریض کی کیفیت جان لیوا نوبت تک ابتر ہوسکتی ہے۔ اسکو انگریزی میں Acute abdomen کہا جاتا ہے اور طب میں اسے ایک طبی عاجلہ (medical emergency) کا درجہ دیا جاتا ہے۔ پیٹ میں درد کی ایسی کیفیت کہ جو اچانک نمودار ہوئی ہو ہمیشہ نہیں تو اکثر خاصی نازک صورتحال ہوتی ہے اور بعض اوقات اسکو جراحی کی فوری ضرورت ہوا کرتی ہے۔ اس قسم کے درد میں عموما دکھن ، اور سختی عضلات کی علامات بھی ساتھ واقع ہوتی ہیں۔ اسکی نازک اور عاجل نوعیت کی وجہ سے اسے بطن جراحی (surgical abdomen) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "منصفِ اعظم افتخار محمد چودھری 2005ء سے پاکستان کی عدالت عظمٰی کے منصف اعظم ہیں۔ وہ پاکستان کی تاریخ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے پہلے منصف اعظم ہیں۔ 9 مارچ 2007ء کو صدر پاکستان اور فوجی ڈکٹیٹر اور فوج کے سربراہ (رئیس عسکریہ جنرل پرویز مشرف نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت انہیں ان کے عہدے سے معطل کر دیا۔ اس معطلی کے لیے \"غیر فعال\" کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ قواعد کی رو سے وہ تب بھی منصف اعظم رہے، جس کا اعتراف حکومتی وکلاء نے کیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت اعظمٰی کے منصف اعظم کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر معطل کیا گیا تھا۔ افتخار چودھری حکومتی سطح پر ہونے والی بدعنوانیوں، اور دوسری بےقاعدگیوں پر ازخود اقدامات اٹھانے کے سلسلے میں مشہور ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے مشہور پاکستان سٹیل ملز کا مقدمہ ہے۔ معطلی کے خلاف عزت مآب افتخار چودھری نے عدالت اعظمٰی میں مقدمہ دائر کیا۔ 20 جولائی 2007ء کو عدالت نے تارٰیخ ساز فیصلے میں افتخار محمد چوہدری کو عہدے پر بحال کر دیا اور صدارتی ریفرنس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ اس کے نتیجہ میں افتخار چودھری اپنے عہدے پر دوبارہ فائز ہو گئے۔ 3 نومبر 2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کی طرف سے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا اور جناب افتخار چودھری سمیت متعدد منصفین کو معطل کر دیا گیا۔ اس کے خلاف وکلاء اور دیگر سیاسی جماعتوں نے جدوجہد کا آغاز کیا۔ تاہم 2008 انتخابات کے بعد بھی حکومت منصفین کو بجال کرنے پر آمادہ نہ ہوئی۔ بالآخر مارچ 2009ء میں سیاسی صورت حال کے پلٹا کھانے کے بعد وزیراعظم گیلانی نے بجالی کا اعلان کیا جس کے نتیجہ میں 21 مارچ 2009ء نصف شب افتخار چودھری نے تیسیری مرتبہ منصفِ اعظم کا عہدہ سنبھالا۔"@ur .
  "ام قصر (عربی میں أم قصر) عراق کی ایک بندرگاہ ہے جو بصرہ کے پاس خلیج فارس کے ساحل پر واقع ہے۔ اسے انیس سو اٹھاون عیسوی میں پوری طرح تعمیر کیا گیا اگرچہ یہ پہلے بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔"@ur .
  "بین النھرین عراق میں دریائے دجلہ اور دریائے فرات کے درمیان واقع علاقے کو کہتے ہیں ۔ یہاں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں نے جنم لیا مثلاً اکادی، اشوری اور بابل کی تہذیب۔ یہ چھ ھزار سال قبل مسیح سے بھی زیادہ پرانی ہے۔"@ur .
  "خود مشابہ مجموعہ کی تعریف کرنے سے پہلے ہمیں کچھ ابتدائی تعاریف کی ضرورت ہے۔"@ur .
  "ایک طوفان جو بروائتے حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں آیا جس میں حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی میں سوار انسانوں اور جانوروں کے علاوہ سب ڈوب گئے۔ اس طوفان میں زمین مسلسل پانی اگلتی رہی اور آسمان مسلسل بارش برساتا رہا۔ روایات اور سائنسی شواہد کی رو سے یہ طوفان بنیادی طور پر عراق کے علاقے مابین النھرین (میسوپوٹیمیا) میں آیا تھا۔ اس کا ذکر تورات، انجیل اور قرآن تینوں میں آتا ہے۔"@ur .
  "اٹک خورد (اٹک قدیم) کے مقام پر دریائے سندھ کے کنارے پر واقع قلعہ اٹک بنارس 1581ء میں مغل شہنشاہ اکبر نے تعمیر کروایا تھا۔"@ur .
  ""@ur .
  "یہ مضمون علم جراحی کی طرزیات کے بارے میں ہے، جراحت کی تاریخ کیلیۓ دیکھیۓ تاریخ جراحت جراحت (surgery) دراصل شعبۂ طب کا ایک ہے جس میں امراض یا چوٹوں کا علاج کرنے کیلیۓ عالجہ یعنی operation کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ اور اس عالجہ یا جراحی فراہم کرنے والے طبیب کو جراح کہا جاتا ہے جسکا تعلق علم طب سے بھی ہوسکتا ہے علم الاسنان سے بھی اور یا پھر وہ طبیب ایک بیطار (veterinarian) بھی ہوسکتا ہے۔ تااریخی اعتبار سے تو جراحت سے مراد وہ علاج ہوتا ہے کہ جس میں جسم میں چیرا و ٹانکے لگاۓ جاتے ہیں مگر علم طب کی طرزیات میں ہونے والی ترقی نے جراحی کے اس تصور کو آج بہت بدل دیا ہے۔ آج کل جراحی بلا کوئی چیرا لگاۓ اور نشتر استعمال کیۓ بغیر لیزر کی مدد سے بھی کی جاسکتی ہے اور اگر کوئی چیرا لگایا گیا ہو تو اسکو روائتی سوئی دھاگے سے سیۓ بغیر بھی بند کیا جاسکتا ہے۔ گو کہ جراحی دراصل علم طب کا ایک شعبہ ہے مگر بذات خود یہ اس قدر وسیع ہے کہ اسکو ایک علیحدہ اختصاص کا درجہ حاصل ہے۔ جراحی میں اختیار کیۓ جانے والے طریقۂ کار کی فہرست بہت طویل ہے مختصر اگر اسکو بیان کرنے کی کوشش کی جاۓ تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ عام طور پر جراحت میں یا تو جسم کی کسی نسیج (tissue) کو کاٹ کر نکال دیا جاتا ہے یا پھر بعض اوقات کسی دو اعضاء کے درمیان یا کسی نلکی نما عضو کا کوئی خراب ہوجانے والا حصہ نکال کر اسکے دونوں سروں کو پھر آپس میں جوڑ دیا جاتا ہے اور یا پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی مصنوعی طور پر تیار کیا جانے والا کسی عضو کا کوئی حصہ (جیسے دل کے صمام یا کسی رگ میں میں رکھا جانے والا کوئی تار وغیرہ) جسم کے ناکارہ عضو سے بدل دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "آیت اﷲ العظمیٰ خامنہ ای 17 جولائی 1939ء کو ایران کے شہر مشھد میں پیدا ہوئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے موجودہ رہبر معظم (سپریم لیڈر) ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایران کے وزیرِ دفاع اور صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur .
  "ا۔ تعارف ج۔ منصوبہ:آموختار ب۔ ڈھنگ پرچہ وکیپیڈیا کو جنوری دوہزار ایک میں شروع کیا گیا تھا اور اردو ميں اس کا آغاز مارچ دوہزار چار میں ہوا ـ اردو ویکیپیڈیا ایک ایسا موقع روئے خط ہے کہ جہاں مختلف علوم پر بکھری ہوئی معلومات کو نا صرف یکجا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا جارہا ہے۔ منصوبہ بہت بڑا ہے بلکہ عظیم ہے، مگر افرادی قوت ناپید۔ مقصد علم کی تمام شاخوں کو عام آدمی کی سمجھ کے مطابق بنا کر پیش کرنا ہے کیونکہ یہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ اگر آپ کے پاس بھی اس قطرہ قطرہ بننے والے دریا میں ٹپکانے کے لئے کوئی موضوع ، کوئی معلومات ، کوئی لفظ ہو تو بلا کسی ہچکچاہٹ کے شامل کردیجئے کہ اسی طرح یہ دریا ، بنجر زمین کو سیراب کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔ کسی بھی قوم کا تشخص اور قوم کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ قوم علم و عمل کے میدان میں کس طرح کے طرزِ عمل کا مظاہرہ کرتی ہے، اور اردو وکیپیڈیا آپ کو وہ موقع فراھم کرتا ہے کہ جہاں آپ نا صرف یہ کہ علمی میدان میں عملی طور پر باآسانی اردو کا تشخص اجاگر کرسکتے ہیں بلکہ خود اپنی شناخت بھی بنا سکتے ہیں۔"@ur .
  "زبان انگریزی کے لفظ operation کے اردو متبادلات عربی کے بنیادی لفظ شغل سے بنتے ہیں۔ شغل کا لفظ گو اردو میں عام طور پر وقت گذاری یا مشغلے سے متعلق زیادہ استعمال ہوتا ہے لیکن اس کا بنیادی مفہوم وہی ہے جو کہ operate کا ہے یعنی کام کاج وغیرہ اور اس وضاحت کے باوجود یہ کہ اس شغل سے اخذ شدہ بنیادی لفظ برائے operation یعنی اشتغال میں اردو مشغلے یا شغل کا عام تصور مزید دور ہوجاتا ہے۔ زبان انگریزی کا ایک اور لفظ اپنے اردو تراجم کے اعتبار سے بعض اوقات اشتغال سے ابہام پیدا کرسکتا ہے ، اصل میں process کا لفظ ، آگے بڑھنے ، کے بنیادی مفہوم سے آیا ہے جو کہ لاطینی سے ماخوذ ہے۔ اس کا یہی آگے بڑھنے کا تصور ، کسی تبدیلی کی جانب لے جانے والی یا بڑھنے والی قدرتی باتوں (عوامل) کے لیۓ آج بھی مستعمل ہے اور یہی مفہوم اس کا طب میں بھی کسی عضو کی بڑھوتری (بڑھنے) کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے، اس کے مزید تفصیل متعلقہ صفحہ برائے Process پر درج ہے۔ سائنس میں مختلف مظاہر پر غور اور نئی معلومات کا حصول و تحقیق ، دیکھیے سائنسی اشتغال طب میں نشتر و جراحت سے امراض و چوٹوں کا علاج کرنا ، دیکھیے جراحی اشتغال علم ریاضی میں اس لفظ کے استعمال کیلیۓ دیکھیے اشتغال (ریاضی) یگانی اشتغال ثنائی اشتغال گنائی علم کمپیوٹر میں اشتغال یا operation کو تعلیمہ کہا جاتا ہے عسکریہ کے بارے میں دیکھیے عسکری اشتغال خفیہ عسکری یا سیاسی حرکات کے بارے میں دیکھیے ، مخفی اشتغال روپ دھار کر کسی مجرم کو پکڑنے کا طریقۂ کار ، دیکھیے بھیس بدل اشتغال"@ur .
  "سلطنت برطانیہ اپنی وسعت کے اعتبار سے تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت تھی اور کافی عرصے تک یہ ایک عالمی طاقت رہی۔ 1921ء کو اپنی طاقت اور وسعت کی انتہا پر یہ 33 ملین مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی تھی اور اس کے زیر نگیں 45 کروڑ 80 لاکھ لوگ تھے جو کہ اس وقت کی عالمی آبادی کا ایک چوتھائی بنتے ہیں۔ یہ اتنی وسیع تھی کہ اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ سلطنت برطانیہ پر کبھی سورج غروب نہیں ہوتا تھا۔ یہ دنیا کے پانچوں آباد براعظموں پر موجود تھی۔ اسکی شروعات آئرلینڈ میں 1541ء سے ہوئی۔ 1607ء ميں امریکہ میں جیمز ٹاؤن پہلی انگریز آبادی تھی۔ 1707 میں سکاٹ لینڈ اور انگلستان متحد ہوتے ہیں۔ برطانوی نوآبادیاں شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ، افریقہ، آسٹریلیا اور ایشیا میں پھیلتی جاتی ہیں۔ اس دوران ریاست ہاۓ متحدہ امریکہ کی آزادی اور سلطنت برطانیہ سے علیحدگی ایک علاقائی نقصان تو تھا لیکن تجارتی اور معاشی تعلقات بدستور قائم رہے۔ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطنت برطانیہ کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسکی ابتدا 1600ء میں ملکہ الزبتھ اول کے دور میں بحیثیت ایک تجارتی کمپنی کے ہوئی۔ اس کا مقصد ہندوستان کے ساتھ تجارت تھی۔ مفل سلطنت کی زبوں حالی نے طاقت کا جو خلا پیدا کیا اسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے پورا کیا۔ 1857ء کو برصغیر مکمل طور پر سلطنت برطانیہ کا حصہ بن چکا تھا۔"@ur .
  "اسلامیہ کالج پشاور پشاور، پاکستان میں ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ ہندوستان کے مسلمانوں میں انگریز سرکار کے دور کے اندر جن اداروں نے ایک نئی روح پھونک دی اور ان کو ان کے حقوق کی حفاظت کرنے کا احساس دلایا ان اداروں میں ایک معتبر نام اسلامیہ کالج پشاور کا بھی ہے۔ کوہ سفید اور تاریخ درہ خیبر کے دامن میں واقع اسلامیہ کالج پشاور ، پشاور صدر سے پانچ کلو میٹر مغرب میں جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ 121 ایکڑ اراضی پر مشتمل یہ کالج جنگِ عظیم اول سے ایک سال قبل 1913ء میں قائم کیا گیا۔اس کی بنیاد صاحبزادہ عبدالقیوم خان اور سر جارج روس کیپل نے رکھی۔ یہ کالج جس جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں ماہرین آثار قدیمہ کے حوالے میں معلوم ہوا ہے کہ اس مقام پر آج سے تقریبا 1800 سال قبل 200ء میں بدھ مت کی تعلیمات کے لیے ایک بہت بڑی خانقاہ موجود تھی ۔ اس وقت کشان خاندان کا راجہ کنشکا یہاں پر برسراقتدار تھا۔"@ur .
  "بروشسکی۔ بروشسکی وہ زبان ہے حو نگر،ہنزہ اور یاسین کے بروشو قوم بولتی ہے۔یہ زبان بہت قدیم زبان ہے اور اس کی ابتدا کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ بروشسکی کی تین اقسام ہیں۔اور یہ تین مختلف علاقوں یعنی یاسین ، نگر اور ہنزہ میں بولی جاتی ہے۔ان میں یاسین والی قسم کو خالص سمجھا جاتا ہے۔ بُروشَسکی بروشو قوم کی زبان ہے یہ نگر،ہنزہ اور یاسین میں بولی جاتی ہے۔ کھوار اکیڈمی نے اس زبان کے حروف تہحی، بلتی قاعدہ اور اس زبان کے لیے یونی کوڈز بنائے ہیں"@ur .
  "قرآن مجید کی آٹھویں سورت جس میں 75 آیات اور 10 رکوع ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی نویں سورت، جو قرآن کی واحد سورت ہے جس کے آغاز میں بسم اللہ نہیں۔ مدینے میں نازل ہوئی 129 آیات اور 16 رکوع ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی گیارہویں سورت جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ 10 رکوع اور 123 آیات ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی دسویں سورت جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکی زندگی کے آخری دور میں نازل ہوئی۔"@ur .
  "مینار پاکستان لاہور، پاکستان کی ایک قومی عمارت/یادگار ہے جسے لاہور میں عین اسی جگہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں 23 مارچ 1940ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں تاریخی قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔ اس کو یادگار پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کو اس وقت منٹو پارک کہتے تھے جو کہ سلنطت برطانیہ کا حصہ تھی۔ آج کل اس پارک کو اقبال پارک کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "شالیمار باغ یا شالامار باغ مغل شہنشاہ شاہ جہاں نے لاہور میں 1641ء-1642ء میں تعمیر کرایا۔"@ur .
  "مضطاغ ٹاور قراقرم پاکستان میں 7273 میٹر بلند ایک مشکل ترین پہاڑ ہے۔ یہ 1956ء میں سر ہوا۔"@ur .
  "شہر بانو ایک ایرانی قیدی لڑکی تھیں۔ یہ ایران کے بادشاہ یزدگرد کی بیٹی تھیں۔ خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور ميں عربوں کے ساتھ جنگوں ميں یہ قیدی ہو گئی تھیں۔ مال غنیمت اور قیدیوں کے ساتھ انھیں ایران سے مدینہ لایا گیا۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مشورہ سے ان کے احترام کو قائم رکھا اور انھیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بیٹے امام حسین علیہ السلام کو دے دیا گیا جنہوں نے ان سے شادی کر لی اور ان کی کوکھ سے امام زین العابدین علیہ السلام پیدا ہوئے۔ بعض روایات کے مطابق اس شادی میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کے کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس شادی سے عرب اور عجم یعنی عرب اور ایران کے درمیان وہ خلیج کو کم ہوئی جو ان دونوں کے مابین جنگوں کی وجہ سے پیدا ہو گئی تھی۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 12 ویں سورت جس میں حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکی زندگی کے آخری دور میں نازل ہوئی۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 13 ویں سورت جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکی زندگی میں نازل ہوئی۔"@ur .
  "بطن بین جراحت کو مِنظاری جراحت یا laparoscopic surgery بھی کہا جاتا ہے یہ دراصل علم جراحت کی جدید طرزیات میں سے ایک طریقہ کار کا نام ہے جس میں جاندار کے جسم کی جراحت ، کم از کم چیرا لگا کر کردی جاتی ہے اسی وجہ سے اسے قلیل تجاوزی طریقہ جراحت میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "روبالیات دراصل روبالات کے مطالعے، ان پر تحقیق اور انکی طرزیات و سائنس کو کہا جاتا ہے۔ علم روبالیات میں ؛ آلاتیات، برقیات اور علم شمارندہ کے مصنع لطیف جیسے مختلف الجہت سائنسی شعبہ جات سے مشترکہ طور پر استفادہ کیا جاتا ہے۔ وہ شخص یا عالم جو کہ روبالیات میں کام کرتا ہے اسے ماہرروبالیات کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ملک کی اعلی ترین عدالت کو عدالت عظمٰی کہتے ہیں۔عدالت عظمٰی کے لیے سپریم کورٹ کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔"@ur .
  "جنبشیات (kinematics) علم طبیعیات میں قوت اور اسکی کمیت کو نظرانداز کرتے ہوۓ کیے جانے والے حرکات کے مطالعے کو کہا جاتا ہے۔ جنبش کا لفظ حرکیات یعنی dynamics سے الگ پہچان کے لیۓ اختیار کیا گیا ہے ورنہ نہ ہی یہاں انگریزی کے لفظ میں شامل –tics کا اضافہ logy کے لیۓ ہے اور نہ ہی اردو لفظ جنبش میں یات کا اضافہ اس کا متبادل ہے۔ فارسی میں اسے جنبش شناسی کہا جاتا ہے مگر اس لفظ میں خامی یہ ہے کہ یہ ایک یک لفظی اصطلاح kinematics کا دو لفظی اصطلاحی متبادل بن جاتا ہے جو کہ یک لفظی جنبشیات کی دستیابی کی صورت میں کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ یہاں اس بات کا ترک ابہام لازم ہے کہ جنبشیات کسی شۓ پر لگنے والی قوت اور اسکی کمیت کو نظرانداز کرتے ہوۓ کیے جانے والے حرکات کے مطالعے کو کہا جاتا ہے، جبکہ اسکے برخلاف حرکیات یعنی dynamics سے مراد حرکات کا وہ علم ہوتا ہے کہ جس میں کسی حرکت کا مطالعہ کرتے وقت ، قوت اور کمیت جیسے تفاعلات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "گل اشرفی کیلنڈولا جنس کا ایک پودا ہے۔ اس کے پھول پیلے اور مالٹائی رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ موسم بہار کا عام پھول ہے اور باغوں اور سیر گاہوں میں عام اگایا جاتا ہے۔ یہ گرمی سہہ جاتے ہیں اور قریبا ہر جگہ اگ آتے ہیں۔"@ur .
  "گلوری للی ایشیا اور افریقہ کے علاقوں کے پودوں کا ایک جنس ہے۔ اس میں 5 انواع ہیں۔ یہ بیل کی طرح دوسرے پودوں پر چڑھ جاتی ہے اور 3 میٹر کی بلندی تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے پھول شوخ سرخ ہوتے ہیں۔ گلوری للی افریقی ملک زمبابوے کا قومی پھول ہے۔"@ur .
  "مسٹانگ مغربی شمالی امریکہ کے پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں پاۓ جانے والے سخت جان اور آزاد گھومنے والے گھوڑے کا نام ہے۔ مسٹانگ اپنی خوبصورتی، رفتار، قوت برداشت اور آزاد روی کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسکی ان خصوصیات کی وجہ سے بے شمار چیزوں کے نام مسٹانگ پر ہیں۔"@ur .
  "کرسٹوفر کولمبس ایک بحری مہم تھا جس نے 15 ویں صدی میں امریکہ کو دریافت کیا۔ وہ 1451ء میں جنوا اٹلی میں پیدا ہوا۔ سپین کے قشتالوی عیسائی حکمرانوں کی ملازمت میں رہا۔ ملکہ ازابیلا اور فرڈینینڈ نے اسے چھوٹے جہاز دیے جن سے اس نے 1492ء میں امریکہ دریافت کیا۔ کولمبس کی اس دریافت نے دریافتوں، مہم جوئی اور نوابادیوں کا ایک نیا سلسلہ کھولا اور تاریخ کے دھارے کو بدل دیا۔ کولمبس نے 1506ء میں وفات پائی۔"@ur .
  "عراق کی ایک قدیم تہذیب کا نام ہے جو تین ہزار سال قبل مسیح سے دو ہزار سال قبل مسیح میں قائم دریائے فرات کے مغربی کنارے پر آباد تھی۔ ان کی زبان نے سمیری زبان کو ختم کر دیا جو اس زمانے میں عراق میں رائج تھی۔"@ur .
  "سمیریا: عراق کا ایک قدیم شہر۔ سمیری: عراق کی ایک قدیم تہذیب کا نام ہے جو چار ھزار سال قبل مسیح سے لے کر تین ھزار سال قبل مسیح تک دریائے دجلہ و فرات کے درمیان موجود تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ سامی النسل نہیں تھے اور اس علاقے کے باھر سے آئے تھے۔ ان کی زبان اعلیٰ ترقی یافتہ تھی اور وہ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ ان کی لکھی ہوئی تختیاں قدیم مصر سے ملنے والی تحریر سے بھی پرانی ہیں۔"@ur .
  "بابل کے زمانے کی ایک تہذیب کا نام ہے جن کے علاقے پر بابل کے لوگوں نے حمورابی کے زمانے میں قبضہ کر لیا۔"@ur .
  "سائنس میں مختبر وہ مقام ہوتا ہے کہ جہاں کوئی تجربہ یا تحقیق کی جاتی ہو۔ laboratory"@ur .
  "لحمیہ (protein) دراصل مکثورہ یا polymer سالمات ہوتے ہیں جو چھوٹے سالمات یا یوں کہ لیں کہ موحود سے ملکر بنتے ہیں اور ان موحود سالمات کو امائنو ایسڈ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "خلیاتی خودکارہ دراصل ایک مجرد نمونہ ہوتا ہے جسے نظریۂ شمارندیت ، ریاضیات اور نظریاتی حیاتیات میں زیر مطالعہ و تحقیق لایا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں Cellular automaton کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ارتقا (evolution) سے مراد علم حیاتیات میں ایک ایسے نظریے سے لی جاتی ہے کہ جس کے تحت تمام جاندار اجسام ، ماضی میں رہنے والے کسی ایک ہی جدِ امجد یا مورث (ancestor) کی ترمیم شدہ اشکال ہیں۔ ان ترامیم سے بنیادی طور پر مراد وراثی مادے میں ہونے والی ترامیم کی لی جاتی ہے؛ یعنی وراثوں میں ہونے والی ایسی تبدیلیاں کہ جو ایک جاندار کی گذشتہ سے اگلی نسل کے درمیان واقع ہوں۔ چونکہ وراثے ہی لحمیات تیار کرتے ہیں جو کہ کسی بھی جاندار کی طرزظاہری (phenotype) پر براہ راست اثر پیدا کرنے والے سالمات ہیں۔ گو چند نسلوں کے مابین ، وراثی مادے میں ہونے والی یہ ترامیم بہت ہی قلیل اور ناقابلِ شناخت ہوتی ہیں لیکن ارتقا کے نظریات دانوں کے مطابق یہ ترامیم عرصۂ دراز گذرجانے پر مجتمع ہوکر طرز ظاہری پر نمایاں اثر پیدا کرتی ہیں اور جاندار کی جسمانی ساخت تبدیل کر کہ نئی انواع وجود میں لانے کا سبب بن سکتی ہیں، اور یہ عمل کہ جس میں نئی انواع نمودار ہوتی ہیں انتواع (speciation) کہلاتا ہے۔ ارتقا دانوں کے نزدیک نامیات (organisms) کے مابین پائی جانے والی ساختی مماثلت اس بات کی توثیق ہے کہ تمام انواع (یعنی تمام اقسام کے موجودہ جاندار) ایک نسبِ مشترک (common descent) سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ابتدائی سطور میں آیا کہ جد امجد سے شروع ہوکر نسل در نسل منتقل ہونے والی ان تبدیلیوں میں اہم کردار وراثی مادے یعنی genes کی ترامیم کا سمجھا جاتا ہے اسی وجہ سے اس نسبِ مشترک کے تصور کو تالابِ وراثہ (gene pool) کی اصطلاح سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے لوئی ہیتھ لیبر (Louise Heath Leber) نے کہا ہے کہ ارتقاء کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ یہ گھر سب سے بڑا کمرہ ہے: There's always room for improvement. "@ur .
  "مواحید سے بننے والے سالمات کو مکثورہ کہا جاتا ہے اور اسکی جمع مکثورات ہوتی ہے۔ انگریزی میں انکو polymer کہتے ہیں۔"@ur .
  "وہ سالمات جو کہ ایک اکائی کی صورت میں وجود پاکر ایک بڑا سالمہ تیار کرتے ہوں ان کو موحود کہا جاتا ہے اور جو بڑا سالمہ ان موحود اکائیوں سے تشکیل پاتا ہے اسے مکثورہ یا polymer کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 14 ویں سورت جس کا نام حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ماخوذ ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے مکی دور کے اخیر زمانے میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 7 رکوع اور 52 آیات ہیں۔"@ur .
  "ساعتکار  جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ کسی بھی ایسے نظم یا کام یا پرزے کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ساعت یا گھڑی کی طرح آگے بڑھنے یا تسلسل کا رجحان پایا جاتا ہو، اسکو انگریزی میں clockwork کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر آلاتی ہندسیات میں یہ ایک اتصال (linkage) بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر ایک مکمل اختراع (device) بھی۔ اتصال کی صورت میں یہ کوئی ہلکے وزن کا آلاتی اتصال ہوتا ہے بطور خاص ایسا کہ جسمیں کئی جُزع ملوث ہوں۔ ایک اختراع کی صورت میں یہ ایک ایسا نظام ہوسکتا ہے کہ جو اپنے اندر دیۓ گئے داخلی ساعتکار پر چلتا ہو (جیسا کہ ابتداء میں بیان ہوا کہ یہاں ساعت کا لفظ تقدم یا آگے بڑھنے کے مفہوم میں آتا ہے) مزید یہ کہ بنیادی طور پر اس نظم ساعت میں منبع توانائی عضلاتی یعنی muscular ہونے کا امکان قوی ہوتا ہے مثلاً ہاتھ سے گھڑی میں بھری گئی چابی۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 15 ویں سورت جس میں 6 رکوع اور 99 آیات ہیں۔ سوائے پہلی آیت کے پوری سورت 14 ویں پارے میں ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 16 ویں سورت جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکی زندگی میں نازل ہوئی۔ 16 رکوع اور 128 آیات ہیں۔"@ur .
  "ھُروب جسکو انگریزی میں escapement کہا جاتا ہے دراصل مختلف شعبۂ زندگی میں اپنے اپنے اعتبار سے استعمال کیا جانے والا ایک لفظ ہے مگر بنیادی طور پر اسکا مفہوم ہر جگہ ایک ہی رہتا ہے اور وہ ہے فرار ، رہائی ، ھروب اور escape وغیرہ۔ گو یہ مضمون علم طبیعیات میں ہروب کے استعمال سے متعلق ہے مگر ترک ابہام کی خاطر ذیل میں اس لفظ کے دیگر استعمالات بھی درج کیے گئے ہیں۔ ایک آلیہ (mechanism) کہ جسمیں عمومی طور پر ایک پہیہ یا چرخی پر لگے تراسوں یا دندانوں کے ساتھ ایک لنگر ہوتا ہے جس سے ایک ایک دندانہ فرار یا ہروب حاصل کرتا رہتا ہے۔ یہی اس مضمون کا موضوع ہے اور اسکی مزید تفصیل نیچے آۓ گی۔ فرار یا رہائی اور ہروب وغیرہ کا مفہوم ۔ ایک طبعہ نویس (typewriter) میں موجود وہ نظام جس سے وہ دوران تحریر خالی جگہیں یا فضاء بناتا ہے یا یوں کہ لیں کے تحریر کی جگہ کو سرکاتا ہے۔ حیاتی طرزیات (biotechnology) میں مچھلیوں کی ایک آبادی یا گروہ کا افزائش کے مقام سے چلے جانا۔"@ur .
  "| ساعتیات وقت کی پیمائش کا فن یا علم ہے."@ur .
  "برانڈ نبرگ گیٹ جرمنی کے شہر برلن کی علامت ہے۔ یہ پرانے برلن کا دروازہ تھا۔ اسے ولیہلم دوئم نے امن کی علامت کے طور پر 1788ء سے 1791ء کے درمیان تعمیر کروایا۔ اسکا ڈیزائن یونانی ہے۔ اس کی بلندی 26 میٹر، چوڑائی 65.5 میٹر اور موٹائی 11 میٹر ہے۔ دروازے کے اوپر رتھ پے سوار امن کی دیوی ہے۔"@ur .
  "شہنشاہ جہانگیر نے اپنے دور حکومت میں تین بار قلعہ اٹک میں وردو کیا۔ پہلی بار ۱۰۱۶ء ہجری میں کابل جاتے ہوئے۔ جس کا ذکر تزک جہانگیری میں یوں ہے’’۱۷ محرم کو میں نے دریائے نیلاب کے کنارے قیام کیا یہاں پر میرے والد بزرگوار نے ایک قلعہ بنایا تھا۔ میں نے حکم دیا کہ ولایت کابل ایک بھاری لشکر کے بوجھ کو سنبھالنے کے قابل نہیں اس لئے میرے واپس اٹک آنے تک تمام لشکر یہاں قیام کرے۔‘‘ (تزک جہانگیریترجمہ صفحہ۹۳) دوسری بار شہنشاہ جہانگیر نے کابل سے واپسی پر اس قلعہ میں قیام کیا جبکہ تیسری بار ۱۶۲۶ء میں دوبارہ کابل جاتے ہوئے بھی یہاں قیام کیا۔"@ur .
  "۱۶۲۶ء میں جب مہابت خان نے شہنشاہ جہانگیر کے خلاف بغاوت اور شہنشاہ کو گرفتار کر لیا تھا اس وقت آصف خان اور خواجہ ابوالحسن نے لشکر شاہی کے ساتھ دشمن پر حملہ کر دیالیکن راجپوتوں نے اس حملہ کو ناکام بنادیا۔ آصف خان نے یہ سوچتے ہوئے کہ وہ مہابت خان سے بچ نہیں سکے گا اپنے خدمت گزاروں سمیت قلعہ اٹک میں محصور ہو گیا اس دن مہابت خان نے آصف خان کو قید میں لے لیا اور قلعہ اپنے ملازمین کو دے دیا ۔ کچھ عرصہ تک قلعہ مہابت خان کے قبضہ میںرہا بعد میں مہابت خان شاہجانی پناہ میں آگیا تھا۔ (شاہ جہاں نامہ ترجمہ جلد اول ۸۱)"@ur .
  "شاہ جہان کے بعد دور عالمگیری میں اٹک کا قلعہ دار کامل خان تھا جوکہ شمس آباد کے ایک مجذوب شاہ ربانہ بابا کا معتقد تھا۔اس نے یوسف زئی افغانوں کے ساتھ موضع ہارون کے قریب ایک خونین معرکہ لڑا اس معرکہ میں اس قدر افغان قتل ہوئے کہ اٹک کے مقام پر سروں کا مینار تعمیر کیا گیااور کئی اونٹ سروں سے لاد کر کابل روانہ کیے گئے اس معرکہ کی تفصیلات مجلس نوادرات علمیہ اٹک کی شائع کردہ کتاب’’ قصہ مشائخ ‘‘ مصنفہ خواجہ محمد زاہد اٹکی، میں موجود ہیں۔ جو ’’مغلوں اور یوسف زئی افغانوں کا عظیم معرکہ‘‘ کے زیر عنوان فراہم کردی گئی ہیں۔"@ur .
  "پورشے تیز رفتار دوڑنے والی کاریں بنانے والی ایک جرمن کمپنی ہے۔ پورشے کا بانی فرڈینینڈ پورشے تھا۔ پورشے کاریں تیز رفتار، شوخ اور خوبصورت ہوتی ہیں۔ دنیا کی ایک بہت زیادہ بننے والی گاڑی فوکس ویگن بھی فرڈینینڈ پورشے نے ڈيزائن کی تھی۔ 1931 ء میں اسکی ابتدا شٹٹگارٹ جرمنی میں ہوئی۔"@ur .
  "ووکس ویگن گاڑیاں بنانے والا جرمنی اور یورپ کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کا آغاز 1937ء میں ہوا۔ انکی بنائی ہوئی ایک کار فوکسی کا بکنے کا اپنا ہی ریکارڈ ہے۔ ووکس ویگن جرمن چانسلر ہٹلر کی خواہش کے مطابق ڈیزائن کی گئی تھی۔ ووکس ویگن کئی ناموں سے گاڑیاں بنا رہی ہے جن میں گولف سب سے مشہور ہے۔ ووکس ویگن دنیا کی دس بڑی گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں میں شامل ہے۔"@ur .
  "\"حسن پہیوں پر\" بی بی سی کے یہ الفاظ دنیا کی خوبصورت گاڑیاں بنانے والے اطالوی کمپنی فراری کی گاڑیوں کے لیۓ ہیں۔ فراری تیز رفتار خوبصورت اور منفرد انداز کی کاریں بناتی ہے۔ جو ریسوں میں بھی دوڑتی ہیں۔ اس کا نشان ایک گھوڑا ہے۔ فراری بہت زیادہ گاڑیاں نہیں بناتی اس کے گاھک شوقین لوگ ہوتے ہیں کیونکہ اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ عام طور پر اس کی کاروں کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ ایک بار جرمنی کے مشہور ریس ڈرایور مائیکل شوماہر نے فراری فارمولا 1 کار میں ایک جنگی طیارے ٹارنیڈو سے ریس لگائی لیکن ٹارنیڈو جیت گیا۔"@ur .
  "بی ایم ڈبلیو جرمنی کی گاڑیاں بنانے کی کمپنی ہے یہ کاریں موٹر سائکل بناتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں یہ لڑاکا ہوائی جہاز بھی بناتی تھی۔ یہ 1913ء میں قائم ہوئی۔ بی ایم ڈبلیو کی گاڑياں خوبصورت اور پائدار ہیں۔"@ur .
  "مرسڈیز بنز گاڑیاں بنانے والی ایک جرمن کمپنی ہے۔ اسکی ابتدا 1871ء میں ہوئی 1926ء میں یہ ایک اور کمپنی کے ساتھ انضمام سے موجودہ شکل میں آئی۔ یہ اب ڈیملر کرائسلر کی ملکیت ہے۔ یہ کمپنی کاریں بسیں ٹرک اور ویگنیں بناتی ہے۔ جرمنی کے علاوہ 13 دوسرے ممالک میں اس کی گاڑیاں بنتی ہیں۔ مرسڈیز کی گاڑیاں پائداری میں اپنی مثال ہیں اور دنیا کے سربراہان مملکت کے زیر استعمال ہیں۔ دنیا کی تیز ترین کار مک لارن ایف-1 بھی مرسڈیز کی ہے اور اسکی رفتار کا ریکارڈ 334 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔"@ur .
  "سوزوکی کاریں موٹر سائکل چھوٹے ٹرک اور بے شمار اس طرح کی چیزیں بنانے والی ایک جاپانی کمپنی ہے۔ چھوٹی کاریں بنانے میں یہ دنیا میں سب سے آگے ہے۔ موٹر سائکلوں میں تیزی رفتاری کا عالمی ریکارڈ سوزوکی موٹر سائکلوں کا ہے۔ پاکستان میں سوزوکی نے 2006ء ميں ایک لاکھ کے قریب کاریں بیچیں۔ پاکستان میں اس کے مشہور نام آلٹو، کلٹس، مہران، خیبر، بولان، مارگلہ اور لیانہ ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "ہنڈا جاپان کی انجن، گاڑیاں، موٹرسائیکل، ہوائی جہاز اور روبوٹ بنانے والی کمپنی ہے۔ اس کی ابتدا 24 ستمبر 1948ء میں ہوئی۔ اس کا بانی سوئیچیرو ہنڈا تھا۔ اس کے مرکزی دفتر ٹوکیو جاپان میں ہے۔ اس میں 98،518 لوگ کام کرتے ہیں۔ یہ سالانہ 10 لاکھ 40 ہزار انجن بناتی ہے۔ ہنڈاکی کئی ممالک میں فیکٹریاں ہیں پاکستان میں موٹرسائکلوں کے مشہور نام ہنڈا سی ڈی-70 اور سی جی-125 ہیں۔ ہنڈا کاریں سٹی اور سیوک کے نام سے بکتی ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "فورڈ جنرل موٹرز اور ٹویوٹا کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی کمپنی ہے۔ یہ 16 جون 1903ء کو امریکہ میں قائم ہوئی۔ اس کا بانی ہینری فورڈ تھا۔ فورڈ کی گاڑیاں لنکن، مرکری، مسٹانگ، جیگور، لینڈ روور اور والوو کے نام سے بنتی ہیں۔ فورڈ کمپنی کار، بس، ٹرک، پک آپ، ویگن، جیپ اور تیز رفتار دوڑوں میں حصہ لینے والی گاڑیاں بناتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "جنرل موٹرز کارپوریشن یا جنرل موٹرز دنیا میں گاڑیاں بنانے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کا تعلق امریکہ سے ہےاس کی ابتدا 1908ء سے ہوئی۔ ساری دنیا میں اس کے لیۓ 327،000 لوگ کام کرتے ہیں۔ امریکہ کے علاوہ 32 اور ممالک میں اس کی گاڑیاں بنتی ہیں۔ 2005 میں جنرل موٹرز نے 91 لکھ 70 ہزار کاریں اور ٹرک بناۓ۔ جنرل موٹرز کی مشہور گاڑیوں ميں بیوک، کیڈلک، شیورلٹ، ڈیوو، ہمر، اوپل اور پونٹیک ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "سٹون ہینج زمانہ قبل از تاریخ کے دور کی ایک یاد گار ہے۔ یہ جنوبی برطانیہ میں سالسبری سے 13 کلومیٹر شمال میں ہے۔ اس کے بارے میں اندازہ ہے کہ یہ آج سے 5000 سال قبل موجود تھی۔ سٹون ہینج بڑی بڑی جسامت کے کھڑے ہوۓ پتھروں کی شکل میں ہے جو ایک گول دائرے میں ہیں۔ سٹون ہینج عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "السید (1044-1099) ایک ہسپانوی جنگجو اور سردار تھا۔ وہ عیسائی تھا اور اسکا تعلق شمالی سپین سے تھا۔ اس کا پہلے تعلق الفانسو ششم سے تھا اس سے ناراضگی پر یہ کراۓ کا سپاہی بن گیا اور کبھی مسلمانوں کے ساتھ ہوتا اور کبھی عیسائیوں کے ساتھ۔ اس کی بہادری پر مسلمان اسے السید کہتے تھے اور اسی نام سے یہ تاریخ میں محفوظ ہے۔ اس نے اندلسی شہر ویلنسیا کو فتح کیا اور اس پر حکومت کی۔"@ur .
  "الیگزنڈر فلیمنگ ایک برطانوی ڈاکٹر تھا۔ اسنے 1928ء میں جراثیموں کے خلاف ایک اہم ترین ہتھیار پنسلین کو دریافت کیا۔ فلیمنگ 1881ء میں سکاٹ لینڈ کے ایک دیہاتی گھر میں پیدا ہوا۔ تعلیم سکاٹ لینڈ اور لندن سے حاصل کی پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں وہ برطانوی فوج میں ڈاکٹر تھا۔ اس وقت طبی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ کسی ایسی دوائی کی تلاش تھی جو جراثیموں کو مارے مگر انسانی جسم کو کوئی نقصان نہ دے۔ فلیمنگ نے اپنی ساری زندگی اس مقصد کے لیۓ وقف کر دی۔ 1928ء میں اسکے اپنے الفاظ میں اسنے حادثاتی طور پر پنسلین کو دریافت کر لیا۔ شروع میں پنسلین کو اتنی اہمیت نہ دی گئی لیکن دوسری جنگ عظیم میں اسے صنعتی پیمانے پر تیار کیا گیا اور اس نے اتحادیوں کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔"@ur .
  "دیوار برلن ایک رکاوٹی دیوار تھی جو عوامی جمہوریہ جرمنی (مشرقی جرمنی) نے مغربی برلن کے گرد تعمیر کی تھی، تاکہ اسے مشرقی جرمنی بشمول مشرقی برلن سے جدا کیا جا سکے۔ یہ مشرقی و مغربی جرمنی کے درمیان حد بندی بھی مقرر کرتی تھی۔ یہ دیوار مغربی یورپ اور مشرقی اتحاد کے درمیان 'آہنی پردہ' کی علامت تھی۔ دیوار کی تعمیر سے قبل 35 لاکھ مشرقی جرمن باشندے مشرقی اتحادکی ہجرت پر پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مغربی جرمنی ہجرت کر گئے، جن کی بڑی اکثریت نے مشرقی سے مغربی برلن کی راہ اختیار کی۔ 1961ء سے 1989ء تک اپنے وجود کے دوران دیوار نے اس طرح کی ہجرتوں کو روکے رکھا اور ربع صدی سے زائد عرصے تک مشرقی جرمنی کو مغربی جرمنی سے جدا کیے رکھا۔ دیوار کو عبور کرنے سے روکنے کے لیے اس پر کئی رکاوٹیں لگائی گئیں جس کے نتیجے میں دیوار عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 5 ہزار افراد میں سے 98 سے 200 تک اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مشرقی اتحاد میں انقلابی لہر کے دوران چند ہفتوں کی بدامنی کے بعد مشرقی جرمنی کی حکومت نے 9 نومبر 1989ء کو اعلان کیا کہ مشرقی جرمنی کے تمام شہری مغربی جرمنی اور مغربی برلن جا سکتے ہیں۔ اس اعلان کے ساتھ ہی مشرقی جرمنی کے باشندوں کی بڑی تعداد دیوار پھلانگ کر مغربی جرمنی جا پہنچی جہاں مغربی جرمنی کے باشندوں نے ان کا بھرپور خیرمقدم کیا۔ اگلے چند ہفتوں میں پرجوش عوام نے دیوار پر دھاوا بول دیا اور اس کے مختلف حصوں کو توڑ ڈالا؛ بعد ازاں صنعتی آلات کے ذریعے دیوار کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا۔ دیوار برلن کے خاتمے نے جرمن اتحاد مکرر (German reunification) کی راہ ہموار کی جو بالآخر 3 اکتوبر 1990ء کو باضابطہ طور پر مکمل ہوا۔"@ur .
  "ملکہ وکٹوریہ سلطنت برطانیہ کی ملکہ تھی۔ وہ 1819ء میں پیدا ہوئی اور 1901ء میں وفات پاگئی۔ 1837ء ميں وہ ملکہ بنی اور مرنے تک اس عہدے پر رہی۔ وکٹوریہ کا دور اقتدار 63 سال اور 7 مہینے بنتا ہے۔ اس لحاظ سے وہ سب سے زیادہ دیر تک اقتدار میں رہنے والی برطانوی حکمران تھی۔ ملکہ وکٹوریہ کے دور میں سلطنت برطانیہ اپنی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ میں اپنی انتہا پر تھی اور یہ دور بہت تبدیلیوں کا دور تھا۔ وکٹوریہ کی شادی شہزادہ البرٹ سے 1840 میں ہوئی ملکہ کے 9 بچے تھے۔ 1861ء میں ملکہ بیوہ ہوگئی اور طویل اداسی اور تنہائی کے دور میں سے گزری۔ انگریز دنیا ميں جہاں بھی گئے اپنی اس ملکہ کو نہ بھولے آسٹریلیا کے ایک صوبے کا نام وکٹوریا ہے۔ افریقہ میں ایک جھیل کا نام وکٹوریہ ہے للی کے خاندان میں ایک بڑے پتوں والے پودے کا نام وکٹوریہ ہے۔ برطانیہ کے سب سے بڑے فوجی اعزاز کا نام وکٹوریہ کراس ہے۔"@ur .
  "قوئزلنگ ناروے کا سیاستدان تھا۔ جب نازی جرمن فوجوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ناروے پر قبضہ کیا تو وہ نازیوں کے ساتھ مل گیا نازیوں نے اسے ناروے کا وزیراعظم بنا دیا۔ جرمن قبضہ ختم ہونے پر قوئزلنگ کو سزاۓ موت دے دی گئی۔ قوئزلنگ اب بے وفائی کی علامت ہے۔ اردو صحافت میں ق لیگ کو بھی طنزا قوئزلنگ کہا گیا ہے۔"@ur .
  "پیریکلس (497 ق م-429 ق م) ایک یونانی مدبر اور یونانی جمہوریہ ایتھنز کا ایک سردار تھا۔ یونان کی ایک اور ریاست سپارٹا کے خلاف جنگوں میں اس نے قابلیت کا ثبوت دیا۔ اس نے جمہوریہ ایتھنز کے آئین میں اصلاح کی اور ایتھنز شہر کو خوبصورت بنایا۔ پارتھینن اس کی بنائی ہوئی خوبصورت عمارتوں میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "برٹش میوزیم یا برطانوی عجائب گھر لندن کا شمار دنیا کے چند اہم ترین عجائب گھروں میں ہوتا ہے۔ یہ انسانی ثقافت اور تاریخ پر ہے۔ اس عجائب گھر کی ابتدا 1753ء میں ہوئی۔ اس میں دیکھنے کے لیۓ 1 کروڑ 30 لاکھ اشیا ہیں جو تمام براعظموں سے اکھٹی کی گئی ہیں۔ 1846 میں اس میوزیم میں کتابوں کی طباعت سے متعلق عہدے پر مشہور برطانوی شاعر کووینٹرے پیٹ مور نے 19 سال کی عمر میں ملازمت حاصل کی ۔"@ur .
  " نویاتی اسلحہاولین جوہری بم۔ جوہری بم ہائیڈروجن بم نیوٹرون بم کوبالٹ بم ڈرٹی بم سوٹ کیس بم اصطلاحات نویاتی اسلحہ ٹیلرالم ڈیزائن جوہری اسلحہ ڈیزائن انشقاق ائتلاف نویاتی زنجیری تعامل نویاتی برسات تـابـکاری یورنیئم پلوٹونیئم ڈیوٹیریئم مبت یہ بہت سخت, بھاری اور چاندی جیسی دھات ہے جسکا ایٹمی نمبر 92 ہے. یہ 1789 میں Martin Klaproth نامی ایک جرمن کیمیا دان نے دریافت کی تھی. اس نے اسے پچ بلنڈی سے الگ کیا تھا. یہ پچ بلنڈی چیک ریپبلک کی Joachimsal کی چاندی کی کانوں سے حاصل کی گئی تھی."@ur .
  "جنرل شرمن دنیا کا سب سے بڑا درخت ہے۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا جاندار بھی سمجھا جاتا ہے۔ مہاسیکوئیا اس درخت کا عام نام ہے۔ جنرل شرمن امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سیکوئیا نیشنل پارک میں ہے۔ تنے پر اسکا حجم 1487 کیوبک میٹر ہے۔ اندازا یہ 2200 سال پرانا ہے۔ اس درخت کا نام جنرل شرمن امریکی خانہ جنگی کے ہیرو جنرل شرمن کے نام پر 1879ء میں رکھا گیا۔ اس کی بلندی 83.8 میٹر ہے۔ (مینار پاکستان کی بلندی 60 میٹر ہے) دھرتی پر اس کا گھیر 31.1 میٹر ہے۔"@ur .
  "پلے ٹیپس ایک ممالیہ جانور ہے۔ یہ آسٹریلیا اور تسمانیہ کی ندیوں اور دریاوں کے کنارے پایا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کا شمار ممالیہ میں ہوتا ہے۔ لیکن اس کے اندر کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو اسے ممالیہ میں ممتاز کرتی ہیں۔ اس کی بطخ کی طرح چونچ ہوتی ہے اور پنجے بطخ کی طرح جھلی والے ہوتے ہیں۔ یہ انڈے بھی دیتا ہے اور میمل ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو دودھ پلاتا ہے۔"@ur .
  "یاک ایک ممالیہ جانور ہے جو گاۓ اور بیل سے ملتا جلتا ہے۔ یہ ہمالیہ کے علاقوں بالخصوص پاکستان کے ضلع چترال، گلگت بلتستان، چین، بھارت اور نیپال میں پایا جاتا ہے۔ یہ ایک مضبوط اور بڑے جسم کا جانور ہے اسکی کھال موٹی اور کالے، بھورے اور سفید رنگوں میں ہوتی ہے۔ اس کے سینگ کالے ہوتے ہیں۔ ضلع چترال کے وادی بروغل میں اسے دودھ، گوشت اور مال برداری کے لیۓ پالا جاتا ہے۔ اور چترال کا روایتی کھیل یاک پولو بھی اس جانور کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے-"@ur .
  "انگور ایک پودے اور اسکے پھل کا نام ہے۔ یہ پودا بیل کی صورت میں اگتا ہے اور اسکا پھل گچھوں میں اگتا ہے۔ ایک گھچے میں 6 سے لے کر 300 انگور کے دانے اگ سکتے ہیں۔ انھیں اس حالت میں بھی کھایا جاسکتا ہے یا پھر اس سے جام، جوس، جیلی، شراب اور انگور کے بیجوں کا تیل بھی بنایا جا سکتا ہے۔ انگور جب سوکھ جاتے ہیں تو ان سے کشمش بھی بنائی جاتی ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں انگور سے دیسی شراب بھی بنایی جاتی ہے-"@ur .
  "نیلی حوت دنیا کا سب سے بڑا جانور ہے۔ یہ ایک میمل ہے۔ اسکا وزن 190 ٹن اور لمبائی 33 میٹر تک ہو سکتا ہے۔ یہ سمندروں میں رہتی ہے۔ ماہرینِ حیاتیات کا خیال ہے کے ہزاروں سال پہلے یہ زمین پر رہتی تھی مگر کسی وجہ کی بنا اس نے سمندر میں رہنا شروع کر دیا۔ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ یہ عظیم الجثہ جانور ایک چھوٹے سے شرمپ کی طرح کے جانور کرل کو کھاتی ہے۔ ان کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "اقلیدس ایک یونانی ریاضی دان تھا جو مصری شہر اسکندریہ میں تیسری صدی قبل مسیح میں رہا۔ اس کی زندگی کے بارے میں بہت کم تفصیلا پتا ہے۔ اسکی کتاب ایلیمنٹس (elements) ریاضی کی تاریخ کی مشہور ترین اور سب سے زیادہ دیر تک پڑھائی جانے والی نصابی کتاب ہے جو کہ انیسویں اور بیسویں صدی تک پڑھائی جاتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پانچ اور کام آج کے دور تک محفوظ رہے ہیں جو کہ ایلیمنٹس (Elements) کے طرح سے ہی لکھے گئے ہیں۔"@ur .
  "آدم سمتھ (Adam Smith) ایک برطانوی ماہر معاشیات اور فلسفی تھا۔ 1723ء سکاٹ لینڈ میں پیدا ہوا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ گلاسگو یونیورسٹی میں فلسفے کا استاد رہا۔ اس کی وجہ شہرت اس کی کتاب The Wealth of Nations ہے۔ سمتھ نے شادی نہیں کی۔ سمتھ نے سونے کے بجاۓ تعلیم یافتہ، ہنر مند اور محنتی افراد کو کسی ملک کی اصل دولت قرار دی۔ اس نے پرانے دور کی پابندیوں کی محالفت کی جو کہ صنعتی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ تھیں۔ اس نے کہا کہ اگر کام کو تقسیم کر دیا جائے تو پیداور زیادہ ہو سکتی ہے۔ آزاد خیالی"@ur .
  "گٹنبرگ ایک جرمن موجد اور سنار تھا۔ اس نے 1450ء میں پرنٹنگ پریس اییجاد کی اور علم کی دنیا میں ایک انقلاب پیدا کر دیا۔ اس کی ایجاد کی بدولت کتابیں عام آدمی کی رسائی ميں آگئیں۔ وہ 1398ء ميں جرمن شہر مینز میں پیدا ہوا اور 1468ء میں فوت ہوگیا۔"@ur .
  "پیدائش 25 اپریل 1874ء وفات: 20 جولائی 1937ء جولیعیلمو مارکونی اطالوی اور آئرش مشترکہ قومیت کے اطالوی الیکٹریکل انجینئر اور موجد تھے، جنہوں نے ریڈیوٹیلیگراف نظام ایجاد کیا اور دنیا میں انکو ریڈیو کے بانی کے طور یاد کیا جاتا ہے۔ انکی ان خدمات پر 1909ء میں انہیں اور فریڈرک براون کو مشترکہ طور پر نوبل انعام سے نوازا گیا۔"@ur .
  "جوزف لسٹر (1827ء-1912ء) ایک انگریز سرجن تھا۔ اس نے آپریشنوں کے دوران پریض، آپریشن کے کمرے اور اوزاروں کو جراثیموں سے بچانے کے لیۓ کاربولک ایسڈ کا استعمال شروع کیا۔ پاسچر نے ثابت کیا کہ بیماری جراثیم سے ہوتی ہے اور جراثیم بھی جاندار ہوتے ہیں۔ لسٹر نے یہ تصور پیش کیا کہ اگر جراثیم جاندار ہیں تو انھيں کسی دوائی سے مارا بھی جا سکتا ہے۔ اس کی ایک دوائی لسٹرین منہ کو صاف کرنے کے لیۓ اب بھی استعمال ہوتی ہے۔"@ur .
  "لیون ہوک ولندیزی سائنسدان اور تاجر تھا۔ بیکٹیریا کی دریافت اس کا اہم کارنامہ ہے۔ خوردبین کے ساتھ چیزوں کو دیکھنا اسکا مشغلہ تھا۔ پانی کے ایک قطرے کے اوپر چھوٹے چھوٹے جاندار جنھیں انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی تھی اس نے خوردبین سے دیکھا اور یوں اسنے ایک نئی دنیا دریافت کی۔ وہ 1632ء میں ڈلفٹ نیدرلینڈ میں پیدا ہوا ہے۔ وہ 1723ء میں وفات پاگیا۔"@ur .
  "واسکو ڈے گاما ایک پرتگالی بحری مہم جو تھا اس نے یورپ سے ہندوستان تک بحری راستہ دریافت کیا اور دریافت اور مہم جوئی کی ایک نئی دنیا کھولی۔ وہ 1469ء میں پرتگال میں پیدا ہوا اور 1532ء میں کوچی ہندوستان میں وفات پاگیا۔"@ur .
  "جون کیپلر ایک جرمن ماہر فلکیات اور ریاضی دان تھا۔ وہ 27 دسمبر 1571ء کو جرمنی میں پیدا ہوا۔ وہ سترھویں صدی کے سائنسی انقلاب کی ایک بہت اہم سخصیت تھا۔ اس نے جرمنی کی ایک مشہور اور قدیم جامعہ جامعہ گوٹنگن سے تعلیم حاصل کی۔ وہ سیاروں کی حرکت کے قوانین دریافت کرنے کے لیے مشہور تھا جس کی بعد میں آنے والے ماہر فلکیات نے تصدیق کی۔ اس کے کام نیوٹن کے کام اور خصوصا کشش ثقل کی بنیاد بنا۔ پیشے کے اعتبار سے وہ آسٹریا کے شہر گراز میں ریاضی کا استاد تھا۔ 15 نومبر 1630ء کو 58 سال کی عمر میں اس کا انتقال ہو گیا۔ اس نے بصریات (optics) پر بھی کام کیا اور دوربین کی ساخت کو بہتر بنایا۔ اس نے اپنے ہمعصر گلیلیو کے دریافت کی ہوئی دوربین کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس کے زمانے میں فلکیات اور نجوم کے درمیان کوئی خاص فرق نہیں ہوتا تھا ہاں البتہ فلکیات اور طبیعیات کے درمیان کافی واضح فرق تھا۔ وہ اپنے کام میں مذہہبی دلائل بھی لے آتا تھا۔ اس کا یہ یقین تھا کہ خدا نے یہ دنیا نہایت ہی ذہین منصوبے سے بنائی ہے . "@ur .
  "اعجاز انور پاکستان کے ایک معروف مصور ہیں۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور میں استاد ہیں۔ پرانا لاہور انکی تصاویر کا خاص موضوع ہے۔ وہ واٹرکلر میں مصوری کرتے ہیں۔ وہ 1946ء کو لدہیانہ میں پیدا ہوۓ۔ اعجاز کے باپ ایک کارٹونسٹ تھے۔ اعجاز نے فنون لطیفہ میں ایم-اے 1967ء میں کیا اور اسی سال ایک سونے کا تمغہ جیتا۔ انھوں نے 1978ء میں مسلمانوں کے فنون لطیفہ میں پی-ایچ-ڈی ترکی سے کی۔ 1972ء سے اس وقت تک نیشنل کالج آف آرٹس، لاہور میں لیکچرار رہے آج کل وہ پروفیسر ہیں۔ 1997ء اعجاز نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی حاصل کیا۔ نمائش:لاہور، انقرہ، راولپنڈی، استنبول، روم، کمپالہ، چندیگڑہ، دہلی اور لندن۔ اعجاز انور لاہور کنزرویشن سوسائٹی کے صدر ہیں اور وہ پرانے لاہور کی عمارات کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "عہد جدید میں ضلع اٹک کا علاقہ جتنا پسماندہ اور دور افتادہ ہے عہد قدیم میں اپنے شاندار تہذیبی،تمدنی اور آثاریاتی پس منظر کی وجہ سے مورخین اور ماہرین آثاریات کے لیے اتنا ہی پر کشش ہے۔ اٹک زمانہ قدیم ہی سے ہندوستان پر بیرونی حملہ آوروں کی گزرگاہ اور اہم تجارتی مرکز رہا ہے یہاں سے کابل، سمرقند، بخارا،کشمیر، ہزارہ، سنکیانگ چین، ہند اور سندھ کو راستے نکلتے تھے۔ نئے حملہ آور، نقل مکانی کر کے آنے والے لوگ، سوداگر اور سیاح سبھی مختلف اوقات میں یہاں وارد ہوتے رہے اور یہاں کی تہذیب کو تازہ اور نئی روایات سے آشنا کرتے رہے دنیا کا کوئی بھی محقق جب سطح زمین پر انسانی تہذیب کی ابتداو ارتقاء کا ذکر کرتا ہے تو ٹیکسلا اور وادی سواں کی تہذیب کو نظر انداز کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ ٹیکسلا اور وادی سواں کی تہذیب پر مورخین اور محققین نے بے شمار کتابیں لکھیں ہیں، تحقیقات کی ہیں اور ان تہذیبوں کے حوالے سے انسانی تاریخ کے ماضی کو کروڑوں سال تک کرید ڈالا ہے۔ کرۂ ارض پر زندگی کے آغاز کے بارے میں جمہور ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ زمین پر زندگی کی ابتدا تین ارب اسی کروڑ سال پہلے ہوئی۔ ابتداء میںزندگی سمندروں اور جھیلوں میں پروٹو پلازم کی صورت میں ظہور پذیر ہوئی ۔ بعد ازاں یہ مادۂ حیات یک خلوی اور پھر کثیر خلوی صورت اختیار کر گیا۔ یہ صورت حیات اسی طرح ارتقا پذیر رہی اور ایک ارب سال پہلے یہ ’’حیوانات‘‘ اور’’ نباتات‘‘ دو اقسام میں تقسیم ہو گئی بعد ازاں حیات کا مزید ارتقا ہوا تو یہ قریباً پچاس کروڑ سال پہلے سمندر سے خشکی پر منتقل ہو گئی۔ قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہے ’’ و جعلنا من المائِ کل شیئٍ ٍحیی‘‘ اور ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا۔ اگلی منزل پر یہ کاروان حیات ایک نئے دور میں داخل ہوا جسے ماہرین ’’محجر حیات کا دور ‘‘ کہتے ہیں۔محجر حیات کا ابتدائی قدیم زمانہ ۵۷ کروڑ سے شروع ہو کر ۳۹ کروڑ پچاس لاکھ سال قبل کے عرصہ پر پھیلا ہوا ہے۔ محجرحیات کا اگلا ترقی یافتہ دور ’’ بالائی قدیم محجر حیات کا دور‘‘ کہلاتا ہے جو ۳۹ کروڑ ۵۰ لاکھ سال قبل سے شروع ہو کر ۲۲ کروڑ ۵۰ لاکھ سال قبل تک کے عرصہ پر محیط ہے۔ ببعد کے زمانہ کو ’’ درمیانی محجر حیات کادور‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا یہ دور ۲۲ کروڑ پچاس لاکھ سال قبل سے شروع ہو کر ۶ کروڑ ۵۰ لاکھ سال قبل تک شمار کیا جاتا ہے۔ اس دور میں رینگنے والے جانور، آکٹوپس اور ڈائینوسار بکثرت پیدا ہو چکے تھے۔ کرہ ارض پر حیات کی اگلی منزل کو ’’حیاتِ نو کا دور‘‘ کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے زندگی کا یہ دور ساڑھے چھے کروڑ سال قبل سے لیکر زمانہ حال پر محیط ہے۔ اسی دور میں کرۂ ارض کے نقشے میں انقلابی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ اس دور میں موجودہ بر اعظم ایشیا مشرقی اور مغربی دو حصوں میں بٹا ہوا تھا اور درمیان میں ایک سمندری راستہ تھا۔ پنجاب سمیت موجودہ جنوبی ایشیاء کا علاقہ مشرقی ایشیائی علاقہ میں شامل تھا جو بحر ہند میں ایک عظیم جزیرہ نما تھا آسٹریلیا بھی اسی اسی جزیرہ کا حصہ بتایا جاتا ہے۔ پھر اس دور میں ایک ایسا وقت آیا کہمشرقی ایشیائی خطہ اچانک حرکت میں آیا اور شمالی جانب بڑھنے لگا۔ آج سے تقریباً دو کروڑ سال پہلے مشرقی ایشیائی خطہ‘ مغربی ایشیائی خطے سے نہایت زور سے ٹکرایا۔ جس کے نتیجے میں یہ دونوں ٹکڑے آپس میں مل گئے۔اور موجودہ بر اعظم ایشیا وجو میں آگیا۔ یہ ٹکرائو اتنا زور دار تھا کہ اس کے نتیجہ میں پاکستان میں کوہ ہمالیہ و کوہ قراقرم کا سلسلہ اور پنجاب میں پوٹھوہار کا بلند علاقہ معرض وجود میں آیا۔ دنیا کے بلند ترین منطقہ’’تبت‘‘ کا وجود میں آنا بھی اسی واقعہ کا نتیجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں کی زمین اور پہاڑ اب بھی بلندی کی طرف مائل ہیں کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں کوہ قراقرم تقریباً تین میل بلند ہوا ہے۔’’حیات نو کے دور‘‘ کو بھی ماہرین نے تین حصون میں تقسیم کیا ہے جنہیں ’’حیات نوکا ابتدائی،وسطی اورمتاخر دور ‘‘کہا جاتا ہے۔ ’’حیات نو کے دور‘‘کا تیسرا زمانہ روئے زمین پر تبدیلیوں کے لحاظ سے بڑا اہم ہے۔ اس دور میں شیر دار جانور اور پرندے دنیا کے مختلف خطوں پر پھیل چکے تھے۔ شیر دار جانور اپنی کئی ارتقائی منازل طے کر چکے تھے۔گھوڑے، ہاتھی،سور اور مانس انسان جسے نظریہ ارتقاء کے حامی ماہرین موجودہ انسان کا جد امجد تسلیم کرتے ہیں بکثرت موجود تھے۔ بعد ازاں اسی عہد میں رام مانس کا ظہور ہوا جو انسانی ارتقائی سلسلہ کی اہم کڑی ہے۔ اس دور سے متعلق جانوروں کے محجرات دنیا میں کئی مقامات سے ملے ہیں۔ پاکستان کے علاقوں میں ان محجرات کا دنیا بھر میں سب سے زیادہ وسیع ذخیرہ ضلع اٹک کے علاقوں ’’نگری‘‘ ’’ڈھوک پٹھان‘‘ اور ’’ جھنجھی‘‘ سے ملا ہے۔ ’’موجودہ انسان کا پہلا گھر کہاں تھا؟ اس بارے میں ماہرین کی مختلف آراء ہیں تاہم ان کا ایک گروہ افریقہ کو انسان کی پہلی جنم بھومی اور پہلا گھر قرار دیتا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈارٹ، بروم،رابنسن،لیکے اور میری لیکے کے نام زیادہ نمایاں ہیں۔ ان کے اس دعویٰ کی بنیاد یہ ہے کہ افریقہ میں مانس کے جو بکثرت محجرات ملے ہیں وہ قابل اعتماد حالت میں ہیں۔لیکن ماہرین کا دوسرا گروہ اس نظریہ کو تسلیم نہیں کرتا۔ اس کے نذدیک افریقہ میں جنوبی مانس کے محجرات کا کثیر تعداد میں قابل اعتماد حالت میں محفوظ رہ جانا وہاںپر چونے کے عناصر کی موجودگی کی وجہ سے ہے۔ دوسرے شواہد کی بنا پر بھی وہ یہ کہتے ہیں کہ پوٹھوہار مانس افریقہ کے جنوبی مانس سے تقریباّ سوا کروڑ سال پرانی مخلوق ہے۔‘‘ ڈاکٹر انجم رحمانی: پنجاب (تمدنی و معاشرتی جائزہ) ۱۹۹۸ء ،الفیصل ناشران و تاجران کتب، لاہور، ص: ۷۷’’اگرچہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ افریقہ سے دستیاب ہونے والے قدیم انسانی آثار کے پیش نظر آج کئی ایک دانشور افریقہ ہی کو اولین انسانی گہوارہ تسلیم کرنے کی طرف مائل نظر آتے ہیں لیکن ہاورڈ یونیورسٹی (امریکہ) کے پروفیسر ولیم ہاولز(William Howells) نے اس بارے میں بحث کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کیا اس سے یہ مراد لی جا سکتی ہے کہ اولین انسان کا آبائی وطن جنوبی افریقہ ہے؟ یقینا نہیں۔ فقط بات اتنی ہے کہ جنوبی افریقہ میں اولین انسان کے آثار کا کثرت سے پایا جانا وہاں محض چونے کے پتھر کے غاروں کی موجودگی کا نتیجہ ہے۔ جہاں یہ آثار اپنی اصلی حالت میں محفوظ رہے لیکن اس امر کے شواہد موجود ہیں کہ ایشیا میں اولین بوزنہ انسان(Ape-man) اایک وسیع تر خطے میں آباد تھا۔ ہاولز جب ایشیا کو انسان کا اولین گھر تسلیم کرتا ہے تو اس سلسلہ میں پنجاب سر فہرست آتا ہے۔‘‘ ’’اٹک کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی خود بنی نوع انسان کی۔ ماہرین آثاریات کے نزدیک انسان کی جنم بھومی پوٹھوہار ہے جس میں اٹک کا ضلع بھی شامل ہے۔ سرزمین اٹک صرف قدرتی حسن و جمال ہی کا شاہکار نہیں بلکہ خالق ارض و سما نے اسے اشرف المخلوقات انسان کے ارتقائی سفر کے اولین مراکز میں بے مثال اہمیت بخشی ہے۔ اس کا شمار دنیا کے ان خوش قسمت تریں خطوں میں ہوتا ہے جہاں انسان کو اپنے اشرف المخلوقات ہونے کا ادراک ہوا۔ اس علاقے کی تہذیب و ثقافت کو محتاط سائنسی اور تحقیقی اندازوں کے مطابق قدیم ترین انسانی تہذیب قرار دیا جاتا ہے۔جسے طبقات الارض کا دور ااولین کہا جاتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بدیشی ماہرین و محققین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ اٹک اور راولپنڈی کا علاقہ ہی بنی نوع انسان کا اولین ملجاء و ماوی رہا ہے۔‘‘ (راجہ نور محمد نظامی،تاریخ اٹک قبل از تاریخ، غیر مطبوعہ،) ’’کئی ایک مقتدر محققین کا دعوی ہے کہ حقیقی انسان سب سے پہلے پانچ دریائوں کی سرزمین(پنجاب) میں ہی ارتقاء کی موجودہ منزل تک پہنچا مشہور تاریخ دان ڈاکٹر رادھا کمود مکرجی نے 1940ء میں لاہور کے مقام پر منعقد ہونے والی مجلس تاریخ کے اجلاس میں اپنے صدارتی خطبہ میں ماہر طبقات ڈاکٹر بیرل(BERRELL)کے حوالہ سے بیان کیا کہ تیسرے ارضیاتی دور (MIOCENE)کے اواخر(قریباً ڈیڑھ کروڑ سال قبل) میں انسان او ر ہمالہ ایک ساتھ اس خطہ میں نمودار ہوئے۔ماہر بشریات مسٹر ایلیٹ سمتھ(ELLIOT SMITH) نے اس نظریہ پر صاد کیا ہے آپ نے شاہی مجلس بشریات کے ایک اجلاس میں بیان کیا کہ’’ تیسرے ارضیاتی دور میں بر صغیر کے شمالی حصے (یعنی موجودہ پنجاب) میں موجودہ انسان کے جد امجد آباد تھے۔‘‘ ایک فرانسیسی ماہر موسیو ہینری ولائس نے بھی بعینہٖ اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ برصغیر کا شمالی حصہ ہی انسان کے اولین گہوارے کا درجہ رکھتا ہے۔ روسی ماہر بشریات پروفیسر بورس کوفسکی نے بھی اپنے ایک تحقیقی مقالے میں اس نظریے کی تائید کی ہے ان کا دعوی ہے کہ اس اولین وحشی انسان کے آثار جو کہ موجودہ انسان کے جد امجد کی حیثیت رکھتا ہے شمالی بھارت اور پاکستان میں دستیاب ہوئے ہیں‘‘۔ ’’اصل میں جب پروفیسربورس کوفسکی شمالی بھارت اور پاکستان کو انسان کا اولین وطن کہتا ہے تو اس سے اسکی مراد براہ راست پنجاب سے ہی ہے۔‘‘ (عین الحق فرید کوٹی’’ پنجاب میں فن و ثقافت کے ابتدائی نقوش‘‘) ’’پاکستان میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پتھرائے ہوئے مردہ جانوروں اور درختوں کے آثار(Fossils) پنجاب میں پوٹھوہار کے علاقے، سندھ میں روہڑی کے پہاڑی سلسلے اور بلوچستان میں کوہ کرتھار کے علاقے میں پائے گئے ہیں۔ پنجاب میں ان کے زیادہ تر ذخائر ضلع اٹک کے دیہاتوں مثلاً نگری، ڈھوک پٹھان اور جھنجھی کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے ہیں جھنجھی کے ذخیرے دنیا بھر میں وسیع ترین سمجھے گئے ہیں۔ یہاں سے گھوڑے، ہاتھی،ہرن، سور اور مانس انسان کے محجرات کثیر تعداد میں ملے ہیں۔ حال ہی میں ایسے محجرات کا ایک عظیم ذخیرہ پنجاب میں ضلع چکوال کے نزدیک بن امیر خاتون سے ملا ہے۔ دوسرے محجرات کے علاوہ یہاں گینڈا، مال مویشی(Bovids)اور زرافے(Giraffe)کے محجرات بھی ملے ہیں ماہرین کے نزدیک زمانی طور پر یہ محجرات آج سے سات کروڑ سال قبل سے لے کر ایک کروڑ بیس لاکھ سال قبل کے عرصے پر محیط ہیں گویا پنجاب کے خطہ میں سوا چھ کروڑ سال مسلسل حیوانی زندگی کی مختلف ارتقائی شکلوں کی ذخیرہ اندوزی ہوتی رہی۔ دنیا میں اور کسی بھی مقام سے تعداد میں اتنے زیادہ اور زمانی طور پر اتنے وسیع عرصے پر پھیلے ہوئے محجرات نہیں ملتے جتنے پنجاب کے علاقے پوٹھوہار میں ملے ہیں‘‘ یہ تمام صورت حال دنیا بھر میں پنجاب اور پھر پنجاب میں بالعموم علاقہ پوٹھوہار اور بالخصوص ضلع اٹک میں شامل علاقوں کی تہذیبی و تمدنی قدامت کی ترجمان ہے۔ مسٹر ویلر اپنی کتاب’’ وید کا زمانہ‘‘(VEDICAGE) میں لکھتے ہیں۔’’ پنجاب کی سرزمین میں اولین آبادی اٹک اور راولپنڈی کے اضلاع میں ہوئی‘‘۔ ’’کرۂ ار۔ض کا دوکروڑ پچاس لاکھ سال سے ایک کروڑ چالیس لاکھ سال تک کا زمانہ جنگلی حیات میں انقلابی تبدیلیوں کا دور ہے اس عرصہ میں بین البر اعظمی نقل مکانی کا آغاز ہواتھا اسی زمانے میں یوریشیا کا بیشتر علاقہ جنگلات سے اٹ گیا تھا اس دور میں یوریشیا اور افریقہ کے درمیان ایک زمینی پل کے ذریعے رابطہ قائم ہو گیا تھا۔ اس پل کے ذریعے بندر اور مانس شمالی بر اعظموں کی جانب منتقل ہوگئے تھے ایسی نقل مکانی کرنے والوں میں دیو قامت مانس (Giganto Pithecus)یعنی ڈرائیو پتھے کس (Dryopithecus) بھی شامل تھا۔ یہ جانور اس زمانے میں پنجاب میں ببھی موجود تھا کیونکہ اسکا ایک ڈھانچہ پنجاب میں واقع شوالک کے پہاڑی سلسلہ سے ملا ہے۔ بعد ازاں پلبیمز نے موضع گولیال نزد کھوڑ (ضلع اٹک) سے اس بوزنہ نما انسان کی تین چار کھوپڑیاں دریافت کی تھیں۔ بندر کی اس نوع کو نظریہ ارتقا کے حامی علماء کے بقول انسانی ارتقاء کی تاریخ میں جد امجد کا درجہ حاصل ہے۔ یہ بوزنہ نما انسان اب تک پنجاب اور افریقہ ہی سے ملا ہے۔ پنجاب (ضلع اٹک)میں ملنے والے اس کے آثار کی عمر ایک کروڑپچاس لاکھ سال سے دو کروڑ سال تک بتائی گئی ہے اس لحاظ سے پوری دنیا میں ملنے والا اپنی نوعیت کا یہ قدیم ترین ڈھانچہ ہے۔بعد ازاں اسی عہد میں انسانی ارتقائی سلسلہ سے متعلق نوع، رام مانس(Rama Pithecus) کا ظہور بھی ہوگیا۔ ۔ ۔ اس نوع کا پتہ یہاں سے ملنے والے ایک ڈھانچے سے چلا ہے۔ پنجاب میں بسنے والے اس جانور کو نسل انسانی کا دادا یا پرداد سمجھا جاتا ہے۔ رام انسان کا یہ ڈھانچہ ایک جبڑے پر مشتمل ہے۔ جو پلبیمز نے1977ء میں راولپنڈی کے نواح سے ڈھونڈ نکالا تھا۔ اس کی عمر کا اندازہ ایک کروڑ چالیس لاکھ سال لگایا گیا ہے۔ کینیا، بھارت اور چین میں اس کا زمانہ شاید بعد میں آتا ہے۔‘‘ ’’ امریکہ کی پیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ پلبیمز امریکی ماہرین کی ایک ٹیم کو لے کر 1975ء میں پاکستان آئے تھے اور حکومت پاکستان کے شعبہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے تعاون سے ضلع اٹک کے علاقے میں کھدائیاں کروائیںجن کے نتیجہ میں انہیں کھوڑ آئل فیلڈ سے نو میل کے فاصلہ پر۔ ۔ ۔ (یہ) انسانی جبڑا ملا جبکہ اس دور کے کئی دوسرے انسانی اعضاء اٹک کے مختلف دیہاتوں نگری،ڈھوک پٹھان وغیرہ کے علاقوں میں کھدائیوں سے ملے۔‘‘ ماہرین آثاریات کی ایک کثیر تعداد اس بات پر متفق ہے کہ پاکستانیپنجاب میں پوٹھوہار کا علاقہ ہی انسان کی پہلی جنم ببھومی اور پہلا گھر ہے۔ کیونکہ ان کے خیال میں پورے ایشیا میں پنجاب ہی وہ خطہ ہے جہاں سوا چھ کروڑ سال پر محیط زندگی کے پتھرائے ہوئے آثار پائے گئے ہیں۔ جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہاں زندگی کروڑوں سال تک متواتر ارتقا پذیر رہی۔ ان شواہد کی روشنی میںیہی بات سامنے آتی ہے کہ ضلع اٹک اور راولپنڈی کے وہ علاقے جو وادی سوان میں شامل ہیںدنیا بھر میں انسان کا پہلا گھر ہیں۔ انہی شواہد کی روشنی میں اگر مزید ارتکاز کیا جائے تو توجہ ضلع اٹک پر مرتکز ہوتی ہے کیونکہ ضلع اٹک میں ملنے والے بوزنہ انسان کے آثار کی عمر ایک کروڑپچاس لاکھ سال سے دو کروڑ سال تک بتائی گئی ہے اس لحاظ سے پوری دنیا میں ملنے والے اپنی نوعیت کے یہ قدیم ترین آثار ہیں۔جو ضلع اٹک کو اولین وحشی انسان کاابتدائی گھر ثابت کرتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "|- | W || 26.50% || colspan=\"4\" | W is stable with 108 neutrons |- | W || 14.3% || colspan=\"4\" | W is stable with 109 neutrons |- | W || 30.64% || colspan=\"4\" | W is stable with 110 neutrons |- | W | syn | 75.1 d | β | 0.433 | Re |- | W || 28.43% || colspan=\"4\" | W is stable with 112"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "سائنس میں تجسیم سے مراد کسی بھی شے کو کوئی جسم عطا کرنے کی ہوتی ہے جو کہ اس کی فطرت نہ ہو ، اسے انگریزی میں morphisation اور morphism کہا جاتا ہے۔ اگر یہ تجسیم کسی ایک انسان کی جانب کی جارہی ہو، یعنی کسی یعنی کسی غیرانسانی کردار کيليے انسانی خواص منسوب کئے جارہے ہوں تو پھر اسکو انسَنَہ (anthropomorphism) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "علم شمارندہ میں مصنع لطیف سازندہ (soft ware agent) ایک ایسے مصنع لطیف کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی صارف یا کسی دوسرے برنامج (program) کے ساتھ ایک نمائندگی یا agency کے سے روابط رکھتا ہو۔"@ur .
  "سائنس میں تجسیم سے مراد کسی بھی شے کو کوئی جسم عطا کرنے کی ہوتی ہے جو کہ اس کی فطرت نہ ہو ، اسے انگریزی میں morphisation اور morphism کہا جاتا ہے۔ اگر یہ تجسیم کسی ایک حیوان کی جانب کی جارہی ہو، یعنی کسی یعنی کسی غیرحیوانی کردار کے لئے حیوانی خواص منسوب کئے جارہے ہوں تو پھر اسکو حیوَنہ (zoomorphism) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "شعور اصطناعی کو شعورِآلہ اور تالیفی شعور بھی کہا جاتا ہے، یہ اصل میں ایک ایسا شعور ہوتا ہے جو جدید طرزیات کی مدد سے شمارندے کا استعمال کرنے والے آلات میں پیدا کیا گیا ہوتا ہے۔ اس شعبۂ سائنس کا مصنوعی ذہانت اور ادراکی روبالیات کے ساتھ قریبی تعلق ہے۔"@ur .
  "خود امامی ناقل ایک ایسا متحرک روبالہ ہوتا ہے جو صنعتی اطلاقیات میں اشیاء کی ایک مقام سے دوسرے مقام تک نقل و حمل میں استعمال کیا جاتا ہے، اسے انگریزی میں Automated Guided Vehicle کہا جاتا ہے اور اسکا اختصار AVG اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1914 انتقال: جنوری 1947"@ur .
  "گودھرا کمیونٹی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی برصغیر کی۔ ہندوستان کے ایک صوبہ گجرات میں ایک چھوٹا سا قصبہ جو آج ایک بڑے شہر کی تصویر بن گیا ہے۔ اور اسی کے جنوب میں آباد ایک قصبہ ویجلپور جہاں پر مسلمانوں کی آبادی تقریبا دس ہزار کے قریب ہے۔ گودھرا کمیونٹی :کی مادری زبان گجراتی ہے۔ اس وقت وہاں کی آبادی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ ۱۹۴۷ء میں تقسیم ہندوستان کے وقت وہاں کے لاکھوں مسلمانوں کی طرح گودھرا کمیونٹی کے لوگوں نے بھی ہجرت کی۔ اور کھوکھرا پار کے راستے پاکستان میں داخل ہوکر۔ سندھ کے مختلف دیہاتوں اور قصبوں میں آباد ہ::وءے جن میں مثلا شکارپور، میرپور، ٹنڈوآدم اور باڈرا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ کچھ لوگ حیدر آباد اور کوٹری میں بھی آباد ہوءے۔ تاہم گودھرا کمیونٹی کی اکثریتی آبادی پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آباد ہوءی۔ ان کا سب سب سے بڑا مرکز گودھرا کالونی ہے۔ جو کہ ضلع وسطی کے ٹاؤن نیوکراچی میں آباد ہے۔ سیکٹر ۱۱۔ جی، سیکٹر ۱۱۔ ایف، سیکٹر ۱۱۔ای اور سیکٹر ۱۱۔ڈی میں گودھرا کمیونٹی کے کم و بیش اسی ہزار لوگ آباد ہیں۔ سیکٹر ۱۱۔ جی میں ان کی اکثریت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بلدیاتی الیکشن، صوباءی الیکشن اور قومی الیکشن میں ان کا پلڑا بھاری رہتاہے۔ اس کے علاوہ گوھدرا کمیونٹی کراچی کے مختلف علاقوں میں آباد ہے۔ مثلا واٹر پمپ، جونامارکیٹ، رنچھوڑ لاءن ، گارڈن اور کورنگی نمبر 1 sابريا--اس علاقے میں ايك برادري اور بهي أبادہے جو مير عالم كے نام سے جانی جاتی ہے اور جس کے رواج دستور قوانين سب كچھ دنيا سے مختلف ھے جو كماتی سب شادي بياه پر لگادیتی ہے ھے وغیرہ میں قابل ذکر ہیں۔ گودھرا کمیونٹی بڑی منظم ہے۔ اور ان کی اپنی علاقوں میں انجمنیں اس سلسلے میں برادری میں رہتے ہوءے اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں۔ انہیں میں گودھرا کمیونٹی کے سب سے بڑے علاقہ سیکٹر ۱۱۔ جی نیوکراچی ہے کا کردار بقیہ تمام دوسری جگہ پر رہنے والوں سے زیادہ :قابل ذکر ہے۔ یہاں کی انجمن گودھرا شیخ مسلم انجمن کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ اس انجمن کے ہر دو سال بعد باءی بیلٹ الیکشن ہوتے ہیں۔ اس وقت یہاں:: کی انجمن کے صدر شیخ فیروز کولیا ہیں۔ جبکہ جنرل سیکریٹری اسحاق بوکڑا ، خازن محمد حسن باہورا اور نشرواشاعت کے ناظم محمد حسین بخاری ہیں۔ اس انجمن کے تحت برادری کی صحت کے لیے ایک بہت بڑا ہسپتال گودھرا میڈیکل سینٹر کے نام سے کام کررہا ہے۔ یہاں پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں کمیونٹی کے لوگوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی اپنا علاج کروانے کے لیے آتے ہیں۔ اس ہسپتال میں ہر اس علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں ہیں جو بڑے ہسپتالوں میں ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ اس ہسپتال کو نئی کراچی کا آغا خان ہسپتال کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انجمن نے حال ہی میں کمیونٹی ہال کا بھی افتتاح کیا ہے جہاں پر کمیونٹی کے لوگ ارزاں قیمت پر اپنے پروگرامات کا اہتمام کرواسکتے ہیں۔ اسی طرح گودھرا برادری کے ہونہار بچوں کے لیے ایک خوبصورت بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے۔ جس میںبرادری کے بچے اپنی تعلیم حاصل کریں گے۔ ﴿محمد صدیق ساجد۔ ایڈیٹر گودھرا ٹائمز﴾"@ur .
  "وصی ظفر پاکستان کے وزیر قانون ہیں۔ 12 جنوری 1949 کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق حکومتی پارٹی مسلم لیگ (ق) سے ہے جسے کنگز پارٹی بھی کہا جاتا ہے۔ اپنی بدزبانی کی وجہ سے کافی بدنام ہیں۔ حال ہی میں وائس آف امریکہ کے ایک انٹرویو میں انھوں نے گندی زبان استعمال کی جسے جیو نیوز نے بھی سنایا جس کے دو دن بعد جیو نیوز کے دفتر پر پولیس نے حملہ کیا اور لوگوں کو مارا پیٹا۔ حکومت نے اس پروگرام پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس میں وصی ظفر کی بد زبانی سنائی گئی تھی۔ عام خیال یہ ہے کہ جیو نیوز پر حملہ کامران خان کے پروگرام کے ردِعمل میں کیا گیا۔"@ur .
  "جاوید احمد غامدی پاکستان سے تعلق رکھنے والے مدرسہ فراہی کے معروف عالم دین، شاعر ،مصلح ، فقیہ العصر ، اور قومی دانشور ہیں۔ http://al-mawrid. org/pages/research_detail. php?research_id=5"@ur .
  "Henri Troyat پیدائش: 1 نومبر 1911 انتقال: 2 مارچ 2007ء"@ur .
  "مماثلتیہ ایسے نسبی استحالہ کو کہتے ہیں، جو گھمائے، سکیڑے/پھیلائے، اور ترجمہ کرے: جہاں s, θ, a, b, اصل اعداد ہیں۔ غور کرو کہ یہ اقلیدسی فضا میں تعریف کیا گیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش:1962ء انتقال:2 مارچ 2007ء معروف قوال۔ پنجاب کے قصبہ پاکپتن میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والدین قیام پاکستان کے بعد بھارت سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ بدر میاں داد معروف قوال نصرت علی خان کے ماموں زاد بھائی تھے۔ ان کے والد میاں داد بھی قوال تھے۔ ان کا گھرانہ سینکڑوں سال سے موسیقی کے فن سے وابستہ ہے۔شروع میں ان کی گائیکی زیادہ تر ریڈیو ملتان سے نشر ہوتی رہی۔ بدر میاں داد نے اپنے بھائی شیر میاں داد کے ساتھ مل کر گائیکی کا آغاز کیا تھا، لیکن دس سال پہلے دونوں بھائی الگ ہوگئے۔ بدر میاں داد کی ایک سو سے زیادہ البم جاری ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ایک بھارتی فلم کے لیے گانے بھی گائے تھے۔چند سال پہلے انہوں نے گلوکار سریش بابا ورما کے ساتھ مل کر کلاسیکی اور جدید طرز کی موسیقی کے امتزاج سے ایک نئی البم جاری کی تھی جو بہت مقبول ہوئی تھی۔لاہور میں دل کے عارضے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "راجہ تری دیو راۓ سابقہ مشرقی پاکستان یا موجودہ بنگلہ دیش کے چکمہ قبیلے کے راجہ ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک ادیب مزہبی اور سیاسی رہنما ہیں۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد موجودہ پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی۔ وہ وفاقی وزیر اور سفیر بھی رہے۔"@ur .
  "Iwao Takamoto پیدائش: 29 اپریل 1925ء انتقال: 8 جنوری 2007ء"@ur .
  "پیدائش: 24 اپریل 1929ء انتقال:12 اپریل 2006ء کننڑ فلموں کے مشہور و معروف اداکار ۔کرناٹک اور تامل ناڈو کی سرحد پر واقع ایک گاؤں گجنور میں پیدا ہوئے۔آٹھ سال کی عمر سے فلموں میں اداکاری کی شروعات کی۔لیکن بطور ہیرو ان کی پہلی فلم ’بیدارہ کنّپا‘ 1954 میں ریلیز ہوئی ۔فلموں میں گاتے بھی رہے۔ 200 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ریاست کرناٹک میں انہیں بھگوان کی طرح پوجا جاتااور احترام میں عام طور پر انہیں ’انناورو‘ یعنی بڑے بھائی کے نام سے پکارا جاتا ۔ فلموں کے ساتھ ساتھ اداکار راج کمار چھ برس قبل اس وقت بھی سرخیوں میں آئے تھے جب خوفناک ڈاکو ویرّپن نے انہیں اغواء کر لیا تھا اور وہ تقریباً 100 دن تک جنگل میں یرغمال بنے رہے۔ راج کمار کی مقبولیت اور ان کے احترام کے پیشِ نظر ریاستی حکومت نے ویرًپن کی تمام مانگوں کو مان لیا اور اس کے بعد ہی راجکمار کو رہائی مل سکی۔ ڈاکٹر راج کمار کو کننڑ فلم انڈسٹری کی عظیم خدمات کے لیئے ملک کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے اوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ دل کا دورہ پڑنے سے بنگلور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "لفظ ’’تصوف ‘‘اور’’ صوفی‘‘ کی لغوی بحث میں ماہرین لسانیات و محققین کا ہر دور میں اختلاف رہا ہے چونکہ قرآن و صحاح ستہ میںیہ لفظ موجود نہیں اور عربی زبان کی قدیم لغات میں اس لفظ کا وجود نہیں اس لیے ہر دور کے علماء اور محققین اس بارے میںمختلف آراء اور خیالات ظاہر کرتے رہے ۔ حضرت سیدابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ(۴۰۰۔۴۶۵ھ/۱۰۰۹۔۱۰۷۲ء) (۱) فرماتے ہیں: ’’مردمان اندر تحقیقِ ایں اسم بسیار سخن گفتہ اند و کتب ساختہ‘‘ لوگوں نے اس اسم کی تحقیق کے بارے میں بہت گفتگو کی ہے اور کتابیں لکھی ہیں۔(۲) کسی کا کہنا ہے کہ عہد جاہلیت میں ’’صوفہ‘‘ نامی ایک قوم تھی جو اللہ تعالٰیٰ کے لیے یکسو ہوگئی تھی، بت پرستی سے گریز کرتی تھی اور خانہ خدا کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر دیا تھا پس جن لوگوں نے اس قوم سے مشابہت اختیار کی وہ صوفیہ کہلائے۔ چنانچہ کوفہ کے ایک محدث ولید بن القاسم رحمۃ اللہ علیہ (۳) سے صوفی کی نسبت کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: ’قوم فی الجاھلیۃ یقال لھم صوفہ انقطوا الی اللّٰہ عزوجل وقطنواالکعبہ فمن تشبہ بھم فھم الصوفیۃ۔‘ جاہلیت میں صوفہ کے نام سے ایک قوم تھی جو اللہ تعالٰیٰ کے لیے یکسو ہوگئی تھی اور جس نے خانہ کعبہ کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کر لیا تھا پس جن لوگوں نے ان سے مشابہت اختیار کی وہ صوفیہ کہلائے۔(۴) ’’صوفہ ‘‘ قوم کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ خانہ کعبہ کے مجاور تھے اور حاجیوں کے آرام وآسائش کے لیے انتظامات کیا کرتے تھے اس قوم کا پہلا شخص ’’ غوث بن مُر ‘‘ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ غوث کی ماں کی کوئی اولاد نہ تھی اور اس نے منت مانی تھی کہ اگر اسکے لڑکا تولد ہوا تو وہ اسے خانہ کعبہ کی خدمت کے لیے وقف کرے گی چنانچہ لڑکا تولد ہوا تو اس کا نام ’’ غوث‘‘ رکھا گیا جوکہ بعد میں ’’ صوفہ‘‘ کے نام سے مشہور ہوا اور اس کی اولاد بھی صوفہ کہلائی۔ صوفہ کو’’آل صوفان ‘‘ اور ’’ آل صفوان ‘‘کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔(۵) لفظ صوفی کے اس اشتقاق کے بارے میں علماء مختلف الخیال ہیں کچھ کے نزدیک عربی زبان و قواعد کی رو سے لفظ’’صوفہ‘‘ سے ’’صوفی ‘‘ نہیں بلکہ ’’صوفانی‘‘ بنتا ہے۔جبکہ بعض ماہرین فن اس اشتقاق کو درست مانتے ہیں اور اس سلسلہ میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر ’’کوفہ‘‘ سے’’کوفانی‘‘ کا الف نون گرا کر ’’کوفی‘‘ بن سکتا ہے تو ’’صوفہ‘‘ سے’’صوفی‘‘ کا اشتقاق کسی طور غلط نہیں ہوسکتا ۔ تاہم اس رائے کا اعتباراس وجہ سے نہیں کہ ایک غیر معروف قوم جس کا امتیاز رہبانیت رہا ہو، کی طف انتساب کو مسلمان اچھی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے۔ کسی کا خیال ہے کہ صوفی یا تصوف لفظ ’’ صف‘‘ سے ماخوذ ہے کیونکہ صوفیہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے حضور صف اول میں کھڑے ہیں یعنی وہ لوگ جو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں چنانچہ شیخ ابوالحسین نوری رحمۃ اللہ علیہ(م ۲۹۵ھ/۹۰۷ئ) (۶)کا قول ہے: ’الصوفیۃ ہم الذی صفت ارواحھم فصاروا فی الصف الاول بین یدی الحق۔‘ ’’صوفیہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی روحوں کو صاف کیا پس وہ اللہ کے حضور صف اول میں ہو گئے‘‘(۷) امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری رحمۃ اللہ علیہ(۳۷۶۔ ۴۶۵ھ / ۹۸۶۔ ۱۰۷۲ء)(۸)کے نذدیک تصوف ’’صفوۃ‘‘ سے بنا ہے جس کے معنی بزرگی کے ہیں اس لفظ کو بہترین اور خالص کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ چنانچہ امام موصوف کے بیان کے مطابق ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’ذھب صفوالدنیا و بقی الکدر فالموت الیوم تحفۃ لکل مسلم‘ ’’دنیا کی صفائی جاتی رہی اور کدورت باقی رہی پس موت آج ہر مسلمان کے لیے تحفہ ہے‘‘(۹) امام قشیری کے بقول چونکہ اس جماعت کے لوگ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خالص تعلق پر زور دیتے ہیں اس لیے یہ صوفیہ کہلائے اوریہ جماعت اسی نام سے مشہور ہوئی۔ امام قشیری رحمۃ اللہ علیہکا کہنا ہے کہ عربی زبان کے قیاس اور قاعدۂ اشتقاق سے اس نام کی تائید نہیں ہوتی اس لیے لگتا ہے کہ یہ لقب کے طور پر مشہور ہوا۔(۱۰) ایک طبقہ کی رائے ہے کہ صوفی ’’صفا‘‘ سے مشتق ہے اور صوفیہ کی ایک بڑی جماعت اس رائے کی قائل ہے چنانچہ شیخ بشر بن الحارث الحافی رحمۃ اللہ علیہ[۱۵۰۔۲۲۷ھ/۷۶۷۔۸۴۱ئ[L:4 R:219](۱۱) کا قول ہے کہ: ’الصوفی من صفا قلبہ للّٰہ‘ ’’ صوفی وہ ہے جس نے اللہ کے لیے اپنے دل کو صاف کیا‘‘(۱۲) حضرت سیدابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخشرحمۃ اللہ علیہ ، شیخ زکریا انصاری(۸۲۳۔۹۲۶ھ / ۱۴۲۰۔۱۵۲۰ئ) (۱۳) ، غوث الاعظم سیدنا شیخ سیدناعبدالقادرجیلانی(۴۷۱۔۵۶۱ھ/۱۰۷۸۔۱۱۶۶ئ)(۱۴) اور بہت سے دوسرے اکابر صوفیا اسی نظریہ سے متفق ہیں۔ غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادررحمۃ اللہ علیہ جیلانی کا قول ہے: ’’ صوفی ’’فوعل‘‘ کے وزن پر ہے اور یہ مصافاۃ سے ماخوذ ہے یعنی وہ بندہ جسے حق تعالٰیٰ عزو جل نے صاف کیا‘‘(۱۵) حضرت سیدابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہکشف المحجوب میں فرماتے ہیں: ہر ایک کے نزدیک تصوف کے معانی کی تحقیق میں بہت سے لطائف ہیں مگر لغت کے اعتبار سے اس لفظ تصوف کے مفہوم سے ان کا دور کا واسطہ بھی نہیں ہے۔ پس ان سب میں سے صفا قابل تعریف ہے اور اس کی ضد کدورت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’دنیا کی صفائی جاتی رہی اور اس کی کدورت باقی رہ گئی‘‘ کسی چیز کی لطافت، خوبی اور پاکیزگی کا نام صفائی اور کسی چیز کی کثافت اور میلا پن اس کا تکدرہے پس جب اس قصہ والوں یعنی اہل تصوف نے اپنے تمام اخلاق و معاملات کو مہذب کر لیا اور اپنی طبیعت کو آفات و رزائل بشری سے بچا لیا اس لیے انہیں صوفی کہا جاتا ہے۔(۱۶) حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہنے کشف المحجوب میں کسی شاعر کا یہ شعر نقل کیا ہے جس سے اس رائے کی تائید ہوتی ہے: ان الصفا صفۃ الصدیق ان اردت صوفیا علی التحقیق ’’ اگر تم حقیقتاً صوفی بننا چاہتے ہوتو تمہیں صدیق اکبر کی پیروی کرنا ہوگی کیونکہ صفائے باطن ان کی صفت ہے‘‘۔(۱۷) بعض مورخین صوفی کو یونانی لفظ ’’سوف‘‘ سے ماخوذ بتاتے ہیں جس کے معنی حکمت و دانائی کے ہیں۔ یورپ کے کچھ مستشرقین کا خیال بھی یہی ہے۔ علامہ ابو ریحان البیرونی (۳۶۳۔۴۴۰ھ/۹۷۳۔۱۰۴۸ئ) (۱۸) کتاب الہند میں لکھتے ہیں: ’ھذا رای السوفیہ و ہم الحکماء فان سوف بالیونانیۃ الحکمۃ وبھا یسمی الفیلسوف فیلاسوفا ای محب الحکمۃ ولما ذھب فی الاسلام قوم الی قریب من رایھمسموا باسمھم ولم یعرف اللقب‘ ’’ یہ صوفیہ کی رائے ہے جو حکماء ہیں کیونکہ سوف یونانی زبان میں حکمت کو کہتے ہیں اسی لیے فلسفی کو فلاسفر کہا گیا کیونکہ وہ حکمت سے محبت رکھتا ہے۔ اور مسلمانوں میں ایک طبقہ ان کی رائے کے قریب ہو گیا تو وہ بھی انہی کے نام سے موسوم ہوا‘‘(۱۹) علامہ شبلی نعمانیرحمۃ اللہ علیہ (۱۸۵۷۔۱۹۴۱ء)(۲۰)بھی اسی رائے کی تائید کرتے ہیں ان کے خیال میں تصوف کا لفظ ’’سین‘‘ سے تھا جس کا ماد ’’ سوف‘‘ یعنی حکمت تھا دوسری صدی میں یونانی کتابوں کے تراجم ہوئے تو یہ لفظ عربی میں آیا اور بعد میں ’’ص‘‘ سے لکھا جانے لگا۔(۲۱) بعض علماء کا خیال ہے کہ صوفی کی اصل ’’صفہ‘‘ ہے صفہ پیش دالان یا چبوترہ کو کہتے ہیں عہد رسالت میں کچھ لوگ مسجد نبوی کے شمال میں واقع ایک چبوترے پر قیام رکھتے تھے۔ انہیں ’’ اصحاب صفہ ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ وہ صحابی تھے جن کے پاس بجز توکل اور فقر و قناعت کے کوئی سرمایہ نہ تھا۔ اور یہ ماسوائے عبادت کے دنیا کے کسی کام میں دلچسپی نہ لیتے تھے انہوں نے دنیا کو بالکل ترک کر رکھا تھا حتیٰ کہ کھانے پینے سے بھی کوئی رغبت نہ رہتی تھی۔اس نظریہ کے حامل علمأ کی رائے میں یہ صوفیہ کی پہلی باقاعدہ جماعت تھی جس نے صوفیانہ ریاضت و مجاہدہ کو تمام دنیوی امور پر مقدم سمجھا اور مستقل طور پر بارگاہ نبویﷺ میں رہ کر سلوک و طریقت کی منازل طے کیں، انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: وَلَاتَطرُدِالَّذِینَ یَدعُونَ رَبَّھُم بِالغَدَوٰ ۃِ وَالعَشِیِّ یُرِیدُونَ وَجہَہُ ’’اور ان لوگوں کو دور نہ کیجئے جو صبح وشام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی ذات پاک کی خواہش رکھتے ہیں‘‘(۲۲) اور ایک مقام پر ارشاد ربانی ہے: ’للفقراء الذین احصروا فی سبیل اللّٰہ لا یستطیعون ضربا فی الارض یحسبھم الجاھل اغنیائَ من التعفف تعرفھم بسیماھم‘ خیرات ان لوگوں کاحق ہے جو اللہ کی راہ میں رکے ہوئے ہیں(کسب کے قابل نہیں رہے دین کے کاموں میں ہمہ تن مشغول ہیں) وہ زمین پر چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کو سوال نہ کرنے کے باعث تونگر اور دولت مند سمجھتے ہیں تم ان کو ان کے چہرے سے پہچان لیتے ہو۔(۲۳) لفظ صوفی کی اصل’’صفہ‘‘ ہونے کے قائلین کا خیال ہے کہ اصحاب صفہ ہی در اصل گروہ صوفیہ کے پیش رو تھے۔ان کے نزدیک لغوی طور پر’’صفہ ‘‘سے لفظ ’’صوفی‘‘ کا بننا درست نہ قرار پائے تب بھی معنوی طور پر بالکل درست ہے کیونکہ’’ صوفیہ ‘‘ کا حال بالکل ’’ اصحاب صفہ‘‘ کے مشابہہ و مماثل ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ تمام صوفیہ اصحاب صفہ کی طرف منسوب ہونا اپنے لیے باعث فضیلت و افتخار سمجھتے ہیں۔ اصحاب صفہ کی تعداد سترسے سات سو تک بیان کی جاتی ہے۔ یہ لوگ مسجد نبوی کے چبوترہ پر قیام کرتے اور ہمہ وقت تزکیہ نفس اور تصفیہ باطن کی جدوجہد میں مضروف رہتے تھے ۔اصحاب صفہ میں کم کھانا اور تجرد، دو نمایاں خصوصیات تھیں۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہروایت کرتے ہیں: ’کان اذا صلی بالناس بخر رجال من قامتھم فی الصلاۃ من الخصل صہ وھم اصحاب الصفہ حتی تقول الاعراب ھولاء مجانین او مجانون فاذا صلی رسول اللہ انصرف الیھم فقال لو تعلمون مالکم عند اللہ لا جیتم ان تزدادو افاقہ و حاجہ ‘ جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نماز پڑھا رہے ہوتے تو اصحاب صفہ میں کئی افراد بھوک کے باعث کمزوری کی وجہ سے گر پڑتے اعراب کہتے یہ لوگ پاگل ہیں۔جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نماز سے فارغ ہوتے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے۔ ’’اگر تمہیں معلوم ہو تاکہ تمہارے لیی اللہ تعالٰیٰ کے ہاں کیا (ثواب) ہے تو تم فقر اور فاقہ کا اضافہ چاہتے۔‘‘(۲۴) اصحاب صفہ کے تجرد کے بارے میں امام صاوی رحمۃ اللہ علیہاور علامہ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔ ’’ ان لوگوں نے اپنی زندگی صرف عبادت اور انحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تربیت پذیری پر نذر کر دی تھی۔ ان کے بال بچے نہ تھے اور جب شادی کرلیتے تو اس حلقہ سے نکل جاتے تھے‘‘(۲۵) حضرت عبداللہ بن عباس سے راوی ہیں کہ: وقف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اصحاب الصفتہ فرای فقرھم وجھہ ہم و طلب قلوبھم فقال ابشر وایا اصحاب الصفتہ فمن بقی من امتی علی النعت الذی انتم علیہ رضیاً بمآ فیہ فانھم من رفقائی فی الجنتہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اصحاب صفہ کے پاس جا کی کھڑے ہو گئے اور ان کی تنگ دستی اور مجاہدے اور پھر اس حالت میں ان کے قلوب کے اطمینان کو دیکھا تو فرمایا اے صفہ والو !تمہیں مبارک کہ میری امت کا جو شخص اس صفت پر رہے گا جس پر تم ہو پھر اس پر راضی بھی رہے تووہ جنت میں میرے رفقاء میں ہو گا۔(۲۶) بیشترعلما جن میں شیخ ابوبکر کلاباذیرحمۃ اللہ علیہ(۲۷) امام ابن تیمیہرحمۃ اللہ علیہ (۱۲۶۳ء۔۱۳۲۸ئ) (علامہ ابن خلدون وغیرہ شامل ہیںکے مطابق تصوف ’’صوف‘‘ یعنی اُون سے بنا ہے اس نظریہ کے قائلین کا خیال ہے کہ چونکہ اونی لباس انبیائے کرام ؑاور اولیائے عظام رحمۃ اللہ علیہ کا پہناوا اور شعار رہا ہے اور صوف کو ہمیشہ ترک دنیا کی علامت سمجھا گیا ہے اس لیے اہل تصوف نے اس لباس کو اختیار کیا جس کی بنا پر یہ گروہ صوفیہ کے نام سے مشہور ہوا۔ ان کے نزدیک ان کا یہ معمول سنت نبویﷺ سے ماخوذ ہے چنانچہ مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ: ’فغسل وجھہ و یدیہ و علیہ جبہ من صوف‘ ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چہرہ اقدس اور دونوں ہاتھوں کو دھویا اس وقت آپ نے اونی جبہ زیب تن فرمایا ہوا تھا‘‘ حضرت انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’لبس رسول اللّٰہ الصوف‘ ’’رسول اللہ نے اونی لباس پہنا‘‘ المواہب اللدنیہ میں روایت ہے: ’کان رسول اللّٰہ یلبس ثیابا من الصوف‘ ’’حضور اونی لباس زیب تن فرمایا کرتے تھے‘‘ لفظ ’’صوفی‘‘ کے اشتقاق کے بارے میں علامہ ابن خلدون کی رائے کچھ اس طرح ہے: ’’ہمارے نزدیک یہ بات زیادہ قرین قیاس ہے کہ صوفی کا اشتقاق ’’صوف‘‘ ہی سے ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ اول اول جب دوسرے لوگوں نے لباس فاخرہ پہننا شروع کیا تو انہوں نے پشمینہ کو ترجیح دی تاکہ ان میں اور ان لوگوں میں امتیاز ہو سکے جن کی توجہات دینی کو دنیا کی لذتوں نے اپنی طرف کھینچ لیا۔پھر جب زہد اور مخلوق سے علیحدگی و انفراد اور عبادت و ذوق ہی ان کا شیوہ قرار پایا تو ترقیات روحانی ان کے ساتھ مخصوص ہوئیں اور یہی اختصاص ان کی پہچان ہوئی۔‘‘ شیخ سیدابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہکشف المحجوب پشمینہ پوشی کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’یادرکھیں صوفیا کا طریقہ کمل اور گدڑی پہننا ہے اور مرقعات پہننا سنت ہے بایں وجہ کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے’ علیکم بلبس الصوف تجدون حلاوۃ الایمان فی قلوبکم‘ اپنے اوپر صوف کا پہننا لازم کر لوتو دلوں میں ایمان کا مٹھاس پائوگے نیز ایک صحابی کا قول ہے ’کان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یلبس الصوف و یرکب الحمار‘ نبی کریم رؤف الرحیم صوف پہنتے تھے اور گدھے پر سواری فرمایا کرتے تھے نیز پیغمبر علیہ السلام نے سیدہ طاہرہ حمیرا حضرت عائشہ سے فرمایا ’ولاتضیعی الثوب حتیٰ ترقعیہ‘جب تک کپڑے پر پیوند نہ لگا لو کپڑے کو ضائع نہ کیا کرواور فرمایا تمہیں پشم کا لباس پہننا چاہیے‘‘ حضرت داتا گنج بخشرحمۃ اللہ علیہ ایک اور مقام پر خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کایہ قول نقل کرتے ہیں کہ: میں نے ستر بدری صحابہ کی زیارت کی جن کا لباس پشم کا تھاحضرت ابوبکر صدیقؓ اپنے تجرد عن الدنیا کی وجہ سے ہمیشہ صوف کا لباس پہنتے تھے‘‘ مزید لکھتے ہیں: ’’امیر المؤمنین عمر ابن خطابرضی اللہ عنہ، امیر المؤمنین سید نا علی ابن ابی طالب اورحرم بن حیانؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے اویس قرنی ؒ کو بھی اون کا لباس پہنے دیکھاجس پر کئی پیوند لگے تھے۔‘‘ اس کے علاوہ مختلف کتب تصوف و تاریخ میں اکثر اکابر صوفیا کی پشمینہ پوشی کے بارے میں تواتر سے لکھا گیا ہے جس کی اجمالی صورت کچھ اسطرح ہے : O اور داؤدطائی رحمۃ اللہ علیہجوکہ محقق صوفیا میں سے ہیں صوف کا لباس زیب تن فرمایا کرتے تھے۔ O حضرت ابراہیم بن ادھمرحمۃ اللہ علیہ اون کا لباس زیب تن فرما کر حضرت امام اب حنیفہرحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ O بہلول ابن ذہیب نے جب زاہدانہ زندگی اختیار کی تو صوف پہن کر مدینہ کی پہاڑیوں میں چلا گیا۔ O شیخ ابراہیم بن ادھمرحمۃ اللہ علیہ نے زوہد اختیار کیا تو ایک گڈریے سے صوف کا جبہ حاصل کیا۔ O حضرت حماد بن سلمہ رحمۃ اللہ علیہجب بصرہ گئے تو حضرت حسن بصریرحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد فرقد سے سبخی صوف کا لباس پہنے ان سے ملنے آئے ۔ O عبدالکریم ابو امیہ صوف کا لباس پہن کر ابوالعالیہ کے پاس گئے ۔ O قتیبہ بن مسلم نے بصرہ کے ایک زاہد محمد بن واسع سے صوف پہننے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا میں نہیں چاہتا کہ آپ سے کہوں کہ فقر کی وجہ سے پہنا ہے اس صورت میں اپنے رب کی شکایت کروں گا اور یہ بھی نہیں کہنا چاہتا کہ زہد کی وجہ سے پہنا اس صورت میں اپنی بزرگی جتلائوں گا۔ صوف تارک الدنیا لوگوں کے لباس کی حیثیت سے اس قدر مشہور ہو چکا تھا کہ نام نہاد صوفی اور زاہد بھی اس لباس کو اپنانے لگے اور بعض ایسے لوگ بھی اس لباس کو پہننے لگے جو اپنے دلوں میں کبر و نخوت کے بت سجائے ہوئے تھے اور یہ محض ایک رسم و رواج بن کر رہ گیا۔ حضرت داتا گنج بخش فرماتے ہیں : اب اگر اہل زمانہ سے بعض دنیاوی جاہ جمال کی خاطر گدڑی پہنتے ہیں اور ان کا باطن ظاہر حال کے خلاف ہے تو یہ جائز ہے اس لیی کہ پورے لشکر میںمرد میدان بہادر تھوڑے ہوتے ہیں ۔اور اسی طرح پوری قوم میں محقق ایک آدھ ہوا کرتا ہے لیکن ان کے تمام اصحاب کو انہی کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اس لیی کہ وہ ایک چیز میں تو ان سے مشابہ ہوتے ہیں اس لیی گدڑی پوش بھی ایک آدھ چیز میں تو صوفیوں سے مشابہت رکھتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کا فرمان علی شان ہے کہ ’من تشبہ بقوم فھو منھم‘ جس نے کسی قوم کی لباس یا اعتقاد رسم و رواج میں مشابہت اختیار کی اس قوم سے شمار ہو گا ایک جماعت کی نگاہ ان کی ظاہری راہ و رسم پر پڑتی ہے اور دوسری جماعت کی ان کے باطن کی صفائی اورستر پر پڑتی ہے۔"@ur .
  "ساحل ایک نیم صحرائی جغرافیائی پٹی کا نام ہے جو براعظم افریقہ میں واقع ہے۔ یہ سینیگال سے سوڈان تک پھیلی ہوئی ہے اور صحراۓ اعظم سے جنوب کی طرف واقع ہے۔ ساحل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے کنارہ یہ صحراۓ اعظم کے کنارےواقع ہے اس لۓ اسے ساحل کہا جاتا ہے یہاں گھاس کے وسیع میدان ہیں۔ حالیہ سالوں میں مسلسل قحط اور درختوں کی بے دریغ کٹائی سے ساحل کا بیشتر حصہ تیزی سے صحرا میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔"@ur .
  "اردن کا دارالحکومت۔"@ur .
  "اضطراب ایک پاکستانی راک موسیقی کا گروہ ہے جو ٹورانٹو، کینیڈامیں 2005ء سے قائم اور مقبول ہے۔ اضطراب اپنے انوکھے ترتیب سر، گونج، تحرّہ، سپتک، اور بول کے ابعث مشہور ہے- اسکے ارکان فی الحال اپنے پہلے البم کی تیاری میں مصروف ہیں۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں تو آگاہی (perception) کو یوں کہ سکتے ہیں کہ یہ دراصل کسی حس کو سمجھنے کا عمل ہوتا ہے جو دماغ میں انجام دیا جاتا ہے، یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ آگاہی دراصل کسی حس سے پیدا ہونے والا عقلی تاثر ہوتا ہے۔ اور طب و حیاتیات کے مطابق آگاہی دراصل وہ ادراک (cognition) یا شعور ہے جو دماغ کے محس (sensorium) میں کسی حس کے وارد ہونے سے پیدا ہوتا ہے۔ آگاہی کا لفظ اپنے عام استعمالات کے علاوہ نفسیات سے بہت گہرا تعلق بھی رکھتا ہے اور علم ادراک (cognitive science) میں اس سے مراد ادراک سے بعد کا درجہ لی جاتی ہے۔ یعنی سب سے پہلے کوئی منبہ (stimulus) کسی حسی (sensory) عضو مثلا آنکھ یا جلد وغیرہ پر موجود حاصلات (receptors) پر کوئی تحریک پیدا کرتا ہے جو کہ (جانداروں کی صورت میں) برقی نوعیت کی ہوتی ہے اور ایک پیغام کی صورت میں دماغ تک جاتی ہے اس عمل کو حصول (acquiring) کہا جاتا ہے پھر جب یہ پیغام دماغ کے محس میں پہنچ جاتا ہے تو وہاں اسکا دوسرے آنے والے پیغامات اور گذشتہ سے موجود یاداشت یا معلومات کی مدد سے تجزیہ کیا جاتا ہے جس سے ایک حس کے ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے (یہی دراصل ادراک یا cognition ہے) اور پھر اس حس کا انتخاب کیا جاتا ہے جس سے اسکی ایک انفرادی اور عقلی شکل پیدا ہوتی ہے پھر اسکے بعد اسکو دماغ میں ایک مقام ادا کیا جاتا ہے جہاں سے یہ حس دیگر حسوں اور گذشتہ معلومات یا محفوظ یاداشتوں کے ساتھ ملتی ہے اور اسمیں گہرائی اور وسیع معنی (بعض اوقات آنے والی اصل اور حقیقی حس سے زیادہ) نمودار ہوتے ہیں اور دراصل یہی مرحلہ آگاہی یا آگہی کہلاتا ہے۔"@ur .
  "حاسہ (sense)۔ سائنس اور بالخصوص طب و حیاتیات میں حس (sensation) سے مراد کسی جاندار کو ہونے والی اس آگاہی کی ہوتی ہے کہ جو کسی حسی یا sensory عضو کے کسی منبہ یا stimulus سے تحریک پانے کے بعد دماغ میں کوئی احساس اجاگر کرتی ہے۔ یہ حس آنکھ سے داخل ہونے والی روشنی بھی ہوسکتی ہے اور یا پھر جلد پر لگنے والی کوئی شۓ (جیسے کوئی گرم چیز) بھی ہوسکتی ہے۔ حس کی جمع احاسیس کی جاتی ہے۔ طبی لحاظ سے اسکی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ؛ حس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ کسی حاصلہ یا receptor کو مُثار (excite) کرنے کہ بعد کوئی کسی احساس ایک حسی عصب کے زریعے سے سفر کرتا ہوا دماغ کے محس (sensorium) تک پہنچے اور اس طرح سے کوئی پیغام ایک حاصلہ سے لیکر دماغ میں وارد ہونے والے عصب کو عصب وارد یا afferent nerve کہا جاتا ہے۔ احساس ایک محرک کی ابتدائی خصوصیات کا پتہ لگانے ہے. "@ur .
  "علم طب اور نفسیات سمیت سائنس کی تمام شاخوں میں ادراک (cognition) سے مراد عقل mind کا وہ عالجہ یا operation ہوتا ہے کہ جس کے زریعے کوئی جاندار یا یوں کہ لیں کہ دماغ کسی خیال (thought) ، یا کسی حس (sensation) کا احساس کرتا ہے اور پھر اس ادراک سے آگاہی (perception) پیدا ہوتی ہے یعنی اس احساس کی بصیرت اور گہرا تاثر دماغ میں نمودار ہوتا ہے جو گذشتہ یاداشتوں کے ساتھ ملکر تشکیل پاتا ہے۔ اوپر بیان کردہ تعریف جانداروں اور بطور خاص انسان کیلیۓ ہے۔ مگر چونکہ ادراک کا عمل قدرتی بھی ہوسکتا ہے اور اصطناعی بھی ، شعوری بھی ہوسکتا ہے اور لاشعوری بھی، لہذا سائنس کی دیگر شاخوں میں ادراک کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ ادراک دراصل معلومات کی ایک ایسی عملیت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ان معلومات کو وصول کرنے، انکا تجزیہ کرنے اور انکو سمجھنے کے عمل کا طریقۂ کار انسان جیسا یا یوں کہـ لیں کہ انسانی دماغ جیسا ہو۔"@ur .
  "THOUGHT"@ur .
  "پانینی گندھارا کے دیس میں سنسکرت کا ماہر تھا۔ اس نے سنسکرت کے قواعد اور گرامر کو تفصیل سے لکھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 520-460 قبل مسیح کے درمیان جیا۔ لیکن یہ ختمی بات نہیں بہرحال اس کا زمانہ چوتھی اور ساتویں صدی قبل مسیح کے درمیان ہے۔ وہ قدیم پنجاب کے ایک نگر شالہٹولا میں پیدا ہوا جو سندھ دریا کے کنارے واقع تھا۔ پانینی موجودہ تحصیل لاہور ضلع صوابی میں پیداھواتھا."@ur .
  "بنیادی طور پر معرفت کا مطلب جاننا ، استعراف یا عارف کا ہوتا ہے اور اسے انگریزی میں gnosis کہا جاتا ہے جبکہ اسکی عملی پیروی یا تجربے کو معرفت یا انگریزی میں Gnosticism کہا جاتا ہے۔ گو معرفت عام زندگی میں اکثر استعمال کیا جانے والا لفظ ہے مگر اسکا علمی مفہوم اس مفہوم سے بہت وسیع ہے کہ جس میں یہ روزمرہ زندگی میں آتا ہے۔ اس میں مذہب سے زیادہ فلسفے اور انسانی نفسیات کی ملاوٹ شامل ہوچکی ہے اور اگر یہ کہا جاۓ کہ یہ دراصل وجدان اور تصوف سے بہت قریب ہے تو بیجا نہ ہوگا۔"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں تو شعور ، اپنے آپ سے اور اپنے ماحول سے باخبر ہونے کو کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے Consciousness کہتے ہیں۔ طب و نفسیات میں اسکی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ؛ شعور اصل میں عقل (mind) کی ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جسمیں ذاتیت (subjectivity) ، فہم الذاتی (self-awareness) ، ملموسیہ (sentience) ، دانائی (sapience) اور آگاہی (perception) کی خصوصیات پائی جاتی ہوں اور ذاتی (onself) و ماحولی حالتوں میں ایک ربط موجود ہو۔"@ur .
  "سادہ الفاظ میں حکمت یا wisdom ، تجرتات و مشاہدات سے حاصل شدہ معلومات اور ان نے پیدا ہونے والی سمجھ بوجھ اور درست فیصلہ کرنے کی اہلیت کو کہا جاتا ہے۔ نفسیات کی زبان میں حکمت کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ یہ وہ صلاحیت ہوتی ہے کہ جو تجربے ، بصیرت ، اور انعکاس (reflection) سے پیدا ہوتی ہے اور سچ اور حقیقت کا فہم و ادراک کرکہ درست گمان یا فیصلوں کو نافذ کرسکتی ہے۔"@ur .
  "حضرت سید ابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ ہجویر اور جلاب غزنین کے دو گائوں ہیں شروع میں آپ کا قیام یہیں رہا اس لیے ہجویری اور جلابی کہلائے۔ سلسلہ نسب حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ روحانی تعلیم جنیدیہ سلسلہ کے بزرگ حضرت ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی رحمۃ اللہ علیہ سے پائی ۔ مرشد کے حکم سے 1039ء میں لاہور پہنچے کشف المحجوب آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ لاہور میں بھاٹی دروازہ کے باہر آپ کا مزار مرجع خلائق ہے ۔ عوام آپ کو گنج بخش (خزانے بخشنے والا) اور داتا صاحب کہتے ہیں اور آپ انہی القابات سے مشہور ہیں۔"@ur .
  "پارہ کا لفظی مطلب ٹکڑا یا حصہ ہوتا ہے جبکہ اسلامی اصطلاحات میں یہ قرآن مجید کے 30 برابر حصوں کے لیے استعمال کیا جاتاہے، عربی زبان میں پارہ کو جُز کہتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "ابوالحسین احمد بن محمد بن محمد المعروف بہ شیخ ابوالحسین نوری رحمۃ اللہ علیہ بغداد میں پیدا ہوئے شیخ سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے۔ سلسلہ نوریہ آپ سے منسوب ہے۔ آپ کی تعلیمات سلسلہ جنیدیہ سے ملتی جلتی ہیں۔ شیخ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ آپ کا بے حد احترام کیا کرتے تھے۔ آپ صاحب کشف و شہود بزرگ تھے۔"@ur .
  "امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری رحمۃ اللہ علیہ المعروف بہ امام قشیری (پیدائش:376ھ بمطابق976ء﴾ ﴿وفات: 465ھ بمطابق1072ء﴾ امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری رحمۃ اللہ علیہ خراسان میں علم و فضل کے امام اور تصوف کے شیخ تھے شیخ ابو علی دقاق رحمۃ اللہ علیہ سے خرقہ تصوف حاصل کیا۔ نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے’’الرسالۃ القشیریہ‘‘ آپ کی مشہور تصنیف ہے"@ur .
  "الولید بن القاسم بن الوید ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق کوفہ سے تھا۔ علماء رجال میں سے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ، ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اورابن عدی رحمۃ اللہ علیہ انہیں ثقہ قرار دیتے ہیں مگر مشہور ماہر فن یحییٰ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ انہیں ضعیف کہتے ہیں۔ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ انہیں حفاظ حدیث کے آٹھویں طبقہ میں شمار کرتے ہیں۔ اس طبقہ میں شامل افراد پر ضعف کا اطلاق ہوتا ہے اگرچہ ضعف کی صراحت نہیں کی گئی۔"@ur .
  ""@ur .
  "احمد حسن دانیپروفیسر احمد حسن دانی, Ph. Dپروفیسر احمد حسن دانی, Ph."@ur .
  "لفظ نیچر کی تلاش یہاں لاتی ہے۔ اسکے قدرتی مفہوم کیلیۓ دیکھیے فطرت (Nature) نیچر سائنسی دنیا کا ایک مشہور رسالہ ہے۔ یہ 1869ء سے برطانیہ میں چھپنا شروع ہوا۔ اس میں اہم سائنسی تحقیقاتی مقالے سادہ زبان میں چھپتے ہیں۔ یہ ہفتہ وار رسالہ ہے۔"@ur .
  "شیخ بشر بن الحارث الحافی رحمۃ اللہ علیہ ﴿پیدائش: 150ھ بمطابق:767ء﴾ ﴿وفات:227ھ بمطابق: 841ء﴾ ابونصر بشر بن الحارث بن علی بن عبدالرحمن المعروف بہ بشرحافی رحمۃ اللہ علیہ مرو کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے بغداد میں مشہور آئمہ سے حدیث سنی زہد و تقویٰ اور ریاضت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔آپ کو تمام آئمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے۔آپ کا انتقال ہوا تو تمام محدثین کو انتہائی رنج ہوا۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی موت کی خبر سن کر فرمایا ’’ انہوں نے اپنی مثال نہیں چھوڑی‘‘"@ur .
  "آج ٹی وی پاکستان کا تفریحی چینل ہے۔ یہ چینل پاکستان کے پہلے کاروباری اخبار بزنس ریکارڈر گروپ کی ملکیت ہے۔ آج ٹی وی سے تفریحی، معلوماتی پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔ ایک کاروباری اخبار کے زیر نگرانی چلنے کی وجہ سے کاروباری خبریں اور تجزیے بھی پیش کئے جاتے ہیں۔"@ur .
  "استماتت (apoptosis) اصل میں قدرت کی جانب سے خلیات کے DNA میں ترمیز شدہ ایک قسم کا برمجہ (programming) ہے جو کہ ایسے خلیات اپنے آپ کو ختم (گویا خودکشی) کرنے کیلیۓ استعمال کرتے ہیں کہ جن میں کوئی نقص واقع ہوجاۓ اور اس نقص کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ وہ اپنے افعال انجام دینے سے قاصر ہوجائیں بلکہ جاندار کو انکی موجودگی سے مختلف اقسام کی پیچیدگیوں کے ظاہر ہونے کا خطرہ ہو۔ خلیات کی اس قسم کی موت (death) ، اس موت سے بالکل الگ ہے جو کہ کسی چوٹ ، ضرب یا صدمہ کی وجہ سے واقع ہوجاتی ہے کیونکہ یہاں باقاعدہ ایک برنامج کے تحت یہ کام انجام دیا جارہا ہے اور مرنے والے خلیے پر کوئی چوٹ نہیں آئی بلکہ وہ اپنے اندر پیدا ہوجانے والے نقص کی وجہ سے ایک طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت مر رہا ہوتا ہے، اسی وجہ سے اس قسم کی خلیاتی موت کو برمجہ خلیاتی موت (programmed cell death) میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "برمجہ خلیاتی موت (programmed cell death) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ خلیات (cells) کی ایسی موت کو کہا جاتا ہے کہ جو ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت ایسے خلیات کو ختم کرنے کیلیۓ عمل میں لائی جاتی ہے کہ جو اس قدر ٹوٹ پھوٹ چکے ہوں کہ انکا درست کرنا جسم (بلکہ خلیے) کے بحالی آلیہ (mechanism) کے لیۓ ناممکن ہو گیا ہو۔ اور چونکہ یہ موت ، اس موت سے الگ ہوتی ہے کہ جو خلیات میں چوٹ یا ضرب کے صدمے سے تفکک (decomposition) اور necrosis کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور اس موت کی اسی ترتیب اور مرحلہ وار آلاتی (mechanical) خصوصیت کی وجہ سے اسے برمجہ (programmed) خلیاتی موت کہا جاتا ہے۔ سادہ سے الفاظ میں اگر کہا جاۓ تو یوں کہ سکتے ہیں کہ یہ دراصل ناقابل اصلاح حد تک جسم کیلیۓ بے کار ہوجانے والے خلیات کی خودکشی کا عمل ہوتا ہے۔"@ur .
  "خلوی تو خلیہ کو کہا جاتا ہے اور اکل کا مطلب کھانا ہوتا ہے ، گویا خلوی اکل کا مفہوم خلیات کا کھانا ہے یعنی خلیات اگر کچھ کھائیں تو اس عمل کو حیاتیات میں خلوی اکل کہا جاۓ گا اور انگریزی میں اسے phagocytosis کہتے ہیں، جہاں phago کا مطلب اکل یا کھانا اور cytosis کا مطلب خلوی ہوتا ہے۔ اور وہ خلیہ جو کہ اکل کرتا ہے یا کھاتا ہے اسے خلوی اکلیہ (phagocyte) کہا جاتا ہے جسکی جمع خلوی اکلیات ہوتی ہے۔"@ur .
  "درون تو اندر ، اندرونی یا داخلی کو کہا جاتا ہے اور اکل کا مطلب کھانا ہوتا ہے ، گویا درون اکل کا مفہوم خلیات کا اندر کی جانب کھانا ہے یعنی خلیات اگر کچھ کھا کر اپنے اندر کوئی چیز لے کرجائیں تو اس عمل کو حیاتیات میں درون اکل کہا جاۓ گا اور انگریزی میں اسے endocytosis کہتے ہیں، جہاں endo کا مطلب درون یا داخلی کا ہے اور cytosis کا مطلب خلوی ہوتا ہے۔ اور وہ خلیہ جو کہ اندر کی جانب کھاتا ہے اکل کرتا ہے اسے درون اکلیہ (endocyte) کہا جاتا ہے جسکی جمع درون اکلیات ہوتی ہے۔ یہ دراصل ایک قسم کی خلوی اکل (phagocytosis) ہے۔"@ur .
  "دیوان سید آل رسول علی خان اجمیری"@ur .
  "ای نمبر (E Numbers) وہ شماریاتی عنوان یا رمز ہیں جو بین الاقوامی شماریاتی نظام کے تحت ایسے کیمیائی اجزاء کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو عموماً اضافی غذائی اجزا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں مگر ان کے دیگر استعمال بھی ہیں۔ یورپی اتحاد کے ممالک میں ان ای نمبروں کا استعمال قانونی طور پر ضروری ہے مگر یہ باقی دنیا میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ عموماً ان سے پہلے انگریزی حرف ای (E) اور اس کے بعد کوئی نمبر استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً E-422 ، E-471 وغیرہ۔ یہ اجزاء حلال بھی ہو سکتے ہیں اور حرام بھی۔"@ur .
  "وہ چیزیں جو اسلامی لحاظ سے حرام نہ کی گئی ہوں۔ دوسرے الفاظ میں ایسی چیزیں جن کا استعمال شرعاً درست ہو۔ اسلام کے علاوہ باقی مذاہب بھی کچھ چیزوں سے منع کرتے ہیں اور کچھ کی اجازت ہوتی ہے اس لیے حلال کا لفظ ان مذاہب کے لحاظ سے اجازت دی گئی چیزوں کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔"@ur .
  "بھگوان کے معنی خوش قسمتی اور خوش بختی رکھنے والے کے ہوتے ہیں اور اس سے اسکا مفہوم الہامی، مقدس جلال اور شان و شوکت تک پہنچ کر ہندو مذہب میں خالق یا God کا لیا جاتا ہے اور اسے مطلق سچ کامل طاقت تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "گولی ایک ٹھوس چھوٹے ہتھیار کا نام ہے جسے کسی آتشیں اسلحے پستول، بندوق یا مشین گن کی مدد سے چلایا جا سکتا ہے۔ یہ اکثر جست کی بنی ہوتی ہے۔ گولی میں بارود نہیں ہوتا یہ اپنے نشانے کو اپنی حرکی توانائی کے زور سے نقصان دیتی ہے۔ اس کی شکل گول ہوتی ہے اس لیۓ اسے گولی کہتے ہیں۔"@ur .
  "ڈاکٹرعبدالحمیدصدیقی گزشتہ صدی کے اہم اسلامی اسکالز میں شمار کیءے جاتے ھیں۔ آپ نے اپنی تعلیم ندوۃ العلوم سے حاصل کی۔ آپ کی زندگی کا بیشتر عرصہ یورپ اور خصوصا فرانس میں گزرا۔ آپ نے کیء کتابیں لکھیں،جن میں فرانسسیسی زبان میں سیرت پر لکھی گیء \"محمد\" صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بہت مشہور ہوءی۔"@ur .
  "Oncology طب کی وہ شاخ جس میں سرطان کے متعلق مطالعہ کیا جاتا ہے"@ur .
  "ماک رفتار کو مخصوص حالات میں ناپنے کا ایک پیمانہ ہے۔ اس کا استعمال عام طور پر ہوائی جہازوں اور میزائلوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ سطح سمندر پر جب درجہ حرارت 15° سنٹی گریڈ ہو تو ایک ماک 340.3 میٹر فی سیکنڈ، 1225 کلومیٹر فی گھنٹہ یا 761.2 میل فی گھنٹہ ہوتا ہے۔"@ur .
  "علم طب میں سلیلہ (polyp) ایک شاذی یا abnormal نشونما کو کہا جاتا ہے ۔ سادہ سے الفاظ میں اسکو یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ جسم میں موجود نظام ہاضمہ کی اندرونی جھلیوں سے بڑھ کر نکلنے والی غیرمعمولی نشونما ہوتی ہے یعنی اگر آنتوں وغیرہ کی mucous membrane غیرفطری طور پر بڑھنے لگے اور بڑھ کر انگلی نما ابھا سے بنا دے تو اسکو سلیلہ کہا جاتا۔"@ur .
  "گنیز ورلڈ ریکارڈز ایک سالانہ چھپنے والی کتاب ہے جس میں انسانی کارناموں اور فطری دنیا کے ریکارڈ درج ہیں۔ اپنی فروخت کے لحاظ سے یہ کتاب خود ایک ریکارڈ ہے۔ یہ کتاب پہلی بار 1955ء میں چھپی۔"@ur .
  "كم يكون طول عنق لي رجل عنق محدد"@ur .
  "قرآن مجید کی 17 ویں سورت جو 15 ویں پارے کے آغاز کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔ یہ سورت دو ناموں سے مشہور ہے ایک سورۂ بنی اسرائیل اور دوسرا سورۂ الاسراء۔"@ur .
  "امام مہدیملف:RAHMAT. PNG کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے؛ اور سنیوں میں ان کے آخرت یا قرب قیامت کے نزدیک نازل ہونے کے بارے میں متعدد روایات پائی جاتی ہیں جبکہ شیعوں کے نزدیک حضرت امام مہدی علیہ السلام، امام حسن عسکری کے فرزند اور اہلِ تشیع کے آخری امام ہیں۔ حضرت امام مہدیملف:RAHMAT."@ur .
  "قرآن مجید کی 18 ویں سورت جو مکہ میں نازل ہوئی۔ اس میں اصحاب کہف، حضرت خضر علیہ السلام اور ذوالقرنین کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔"@ur .
  "مظفرگڑھ صوبہ پنجاب کا شہر ہے۔ مظفرگڑھ ضلع بھی ہے جس کا صدر شہر مظفرگڑھ ہے۔ مقامی زبان سراءيکی ھے-ضلع کی تين تحصيليں ھيں جن ميں علی پور،جتوءی اور کوٹ ادو شامل ھيں- ضلع کی زرعی پیداوار میں آم،کپاس،گندم، چنا،چاول،جیوٹ اورکماد شامل ہیں۔دو دریاءوں کے درمیان اس ضلع کی زمين بہت ذرخيز ھے ضلع ميں دو شوگر ملز لگاءی جا چکي ھیں دیگر صنعتوں میں ٹیکسٹايل کو کافی فروغ حاصل ھے اس ضلع سے تعلق رکھنے والے بہت سے سیاست دانوں نے شہرت پائی، جن میں نوابزادہ نصر اللہ خان، غلام مصطفی کھر، محمد خان، سردار عبدالقیوم خان، نصرللہ خان جتوئ، مخدوم سيدعبدللہ شاہ بخارى،مخدوم سيد ہارون سلطان بخارى, مخدوم سيدجميل احمد حسين بخارى شامل ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 21 مارچ 1912ء انتقال: 30 اکتوبر 1984ء"@ur .
  "قرآن مجید کی 19 ویں سورت جو 16 ویں پارے میں ہے۔ اس کا نام حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ بی بی مریم کے نام سے موسوم ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1919 انتقال:جنوری 2004ء سندھ کے بزرگ سیاستدان ۔وفاقی وزیر لیاقت جتوئی کے والد۔ دادو کے گاؤں بیٹو جتوئی میں پیدا ہوئے۔تین مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے والےعبدالحمید جتوئی اپنے مخصوص انداز اور فکر کی وجہ سےگزشتہ چار دہائیوں تک سندھ کی سیاست پر چھائے رہے۔ انہوں نے مغربی پاکستان اسمبلی میں ون یونٹ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ اور شیخ مجیب کے چھ نکات کی حمایت کی تھی۔ وہ جی ایم سید اور میر غوت بخش بزنجو کے فکری ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ حمید جتوئی نے ہمیشہ حزب مخالف کا ساتھ دیا اور حکومت پر تنقید کو شیوہ بنائے رکھا۔ انہوں نے خود کبھی سرکاری عہدہ نہیں قبول نہیں کیا تاہم ان کی سیاست کے طفیل ان کے بیٹے لیاقت جتوئی تین مرتبہ وزیر اور ایک مرتبہ وزیر اعلی سندھ رہے۔ جتوئی کا شمار سندھ کے بڑے قوم پرست رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ساٹھ کے آخری عشرے میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی بنائی تو وہ اس میں شامل ہوگئے۔ لیکن آگے چل کر ان کے اور بھٹو کےدرمیاں اختلاف پیدا ہوگئے اور وہ پہلے سندھی رہنما تھے جنہوں نے قومی اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو کی مخالفت کی۔جس کی پاداش میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا لیکن عدالت نے ان کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس واقعہ کے بعد وہ بھٹو اور پیپلز پارٹی کی سیاست کے مخالف ہوگئے اور آخر وقت تک اس موقف پر قائم رہے۔ انہوں نے مسلم لیگ کی جونیجو حکومت اور بعد میں نواز شریف حکومت کی حمایت کی۔ضیاء دور میں جب پیپلز پارٹی زیر عتاب تھی تب سندھ میں سیاسی خلا کو پر کرنے کے لیے محتلف سیاستدانوں، خاص طور پر قوم پرستوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے ایسے وقت میں وجود میں آنے والے سندھ قومی اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ انیس سو پچاسی میں غیر جماعتی انتخابات کے بعد جب ملک میں مارشل لا ہٹانے کے لیے اسمبلی کے اندر تحریک چلی تب جتوئی نے حاجی سیف اللہ کے ساتھ ملکر اہم کردار ادا کیا۔ حمید جتوئی آخر تک کالاباغ ڈیم کے مخالف رہے۔ گردوں کی تکلیف کی وجہ سے انتقال ہوا۔"@ur .
  "انتقال: 4 فروری 2007ء مشہور پاکستانی فلمی موسیقار۔60 کے عشرے میں منظور کے ساتھ کام کیا اور ان کی جوڑی منظور اشرف کے نام سے بہت مشہور ہوئی۔ اس کے بعد یہ جوڑی ٹوٹ گئی اور یوں منظور منظر عام سے غائب ہو گئے لیکن ایم اشرف نے موسیقی کی دنیا میں اپنا ایک الگ نام پیدا کیا۔سن ساٹھ، ستّر اسّی اور نوّے کی دہائیوں میں ایم اشرف نے مجموعی طور پر چھ سو سے زیادہ فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ انھوں نے بطور میوزک ڈائریکٹر شباب کیرانوی کی فلم ’سپیرن‘ سے اپنے کام کا آغاز کیا اور آنے والے چالیس برس تک بِلا تکان اُردو اور پنجابی فلموں کے لیے ہر طرح کےگانوں کی موسیقی مرتب کرتے رہے۔ ان کا زیادہ تر کام شباب پروڈکشن کے لیے ہی تھا۔ فلم کی موسیقی آرٹ سے زیادہ ایک’ کرافٹ‘ کا درجہ رکھتی ہے جس میں کہانی کی صورتِ حال اور گیت کے بولوں کو مدِ نظر رکھ کر دُھن بنانی ہوتی ہے۔ بہت سے ماہرینِ موسیقی جو سنگیت وِدیّا کے ساگر میں بڑی گہرائی تک جا سکتے ہیں، فلمی موسیقی کی جھیل میں چند ہاتھ بھی نہیں تیر سکتے کیونکہ یہاں موسیقار آزاد نہیں ہوتا اور اُسے کئی طرح کے تکنیکی اور کمرشل تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے دُھن بنانی پڑتی ہے۔ ایم اشرف نے بلا شبہ اِن تمام تقاضوں کو پورا کیا اور دھنیں بھی ایسی تخلیق کیں جو فوراً عوام کو ذہن نشین ہوجائیں۔ ملکہ ترنم نورجہاں اور سُر کے بادشاہ مہدی حسن سے لیکر طاہرہ سید، رجب علی، اخلاق احمد، نیرہ نور اور انور رفیع تک ہر گلوکار اور گلوکارہ نے اُن کے مرتب کردہ گیت گائے۔ اِن کے ترتیب دیے ہوئے کچھ گیتوں کی موسیقی تو امر ہے جیسے ’ہمارے دِل سے مت کھیلو‘، ’جب کوئی پیار سے بُلائے گا‘، ’تمہی ہو محبوب میرے‘، ’تو جہاں کہیں بھی جائے میرا پیار یاد رکھنا‘، ’میرا بابو چھیل چھبیلا میں تو ناچوں گی‘، ’دِل کو جلانا ہم نے چھوڑ دیا، چھوڑ دیا‘ وغیرہ۔ اسی طرح لوک دھنوں پہ ترتیب دیے ہوئے اُن کے پنجابی نغمے بھی فوراً ہی زبان زدِ خاص و عام ہو جاتے تھے مثلاً ’نمبواں دا جوڑا اسی باگے وچوں توڑیا‘، ’دو پتّر اناراں دے‘ یا پھر مشہورِ عالم ’میرا لونگ گواچا‘۔سنہ ساٹھ اور ستر کے عشروں میںان کو بہترین موسیقار کے طور پر ایک درجن سے زیادہ ایوارڈ ملے۔ ان کے تینوں بیٹے شعبۂ موسیقی سے منسلک ہیں ۔"@ur .
  "دیوان سید آل مجتبیٰ علی خاں وفات:2001ء)"@ur .
  ""@ur .
  "بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ایک ایسا عربی کلمہ ہے جو تمام دنیا کے مسلمان استعمال کرتے ہیں جو چاہے کوئی بھی زبان بولتے ہوں۔ یہ قرآن کا جز ہے اور ہر سورت سے پہلے آتا ہے سوائے سورۃ التوبہ کے۔اس کے علاوہ یہ سورۃ النمل میں بھی آتا ہے یوں قرآن میں یہ 114 مرتبہ آتا ہے۔ اسے مختصراً بسم اللہ بھی کہا جاتا ہے۔ مسلمان اسے عموماً مختلف کاموں کے شروع کرنے سے پہلے پڑھتے ہیں مثلاً کھانا کھانے سے پہلے۔ یہ عربی کے علاوہ باقی زبانوں میں بھی ایک کلمہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے خصوصاً فارسی، ترکی، اردو اور کھوار وغیرہ۔ اکثر پرانی عمارتوں اور گھروں کے دروازوں پر برکت کے لیے بسم اللہ لکھی جاتی تھی۔ مسلمانوں نے اسے خطاطی میں بہت استعمال کیا ہے اور ھزاروں اقسام کی لکھی ہوئی بسم اللہ پرانی کتابوں، مخطوطوں اور عمارتوں پر مل جاتی ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق مستحب ہے کہ اسے ہر کام کے شروع کرنے سے پہلے پڑھا جائے۔ پرانی کتابوں کے پہلے صفحے پر اکثر اسے لکھا جاتا تھا اور اس میں ایک سے ایک جدت اختیار کی جاتی تھی۔ یہ قرآن کا پہلا جملہ بھی ہے۔ غرض اسلامی معاشرہ کا یہ ایک اہم کلمہ ہے۔ اس کا اردو زبان میں ترجمہ کچھ یوں کیا جاتا ہے۔ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہائت رحم کرنے والا ہے۔ اس میں 19 حروف ہیں اور عربی قواعد کی رو سے اس کے اعداد 786 بنتے ہیں۔ اسی لیے بعض لوگ اس کی جگہ 786 لکھ دیتے ہیں تاکہ اس کی بے ادبی کا امکان نہ رہے۔ مختلف علاقوں میں خط لکھنے سے پہلے 786 لکھا جاتا تھا اگرچہ یہ رواج اب برقی خط کی وجہ سے کم ہو گیا ہے۔"@ur .
  "خلائی مطہر کو برقی جھاڑو بھی کہتے ہیں اور اسے انگریزی میں vacuum cleaner کہا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک ایسی اختراع ہوتی ہے کہ جو برق یا بجلی کی مدد سے جھاڑو لگانے کے کام آتی ہے۔"@ur .
  "کاما سترا بر سغیر کا ایک تاریخی علم ادب ہے جوانسانی جنسی روایات پہ مبنی ہے۔ اس کتاب کو سنسکرت علم ادب میں پیار کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ کتاب واطسیانا نے تمام کاما ‎شاسترا کا اختصار کرتےہوۓ لکھی۔ کاما کے معنی خواہش یا رغبت ہیں؛ اور سترا کے معنی دھاگا ہیں، یا کوئ گفتکو جو کہاوتوں کے دھاگے سے سی گئ ہو۔ اس زمانہ میں اصطلاحی کتب کو سترا کہا جاتا تھا، چناچہ پتنجالی کی کتاب کو یوگاسترم کہا گیا۔ کاما سترا کا اصلی نام واطسیانا کاماسترم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ مستند مصنف پتالی پرہ، بہار میں سلطنت گپتا کے زمانہ میں رہتے تھے؛ ایک وقت جب سنسکرت کی زبان اور ثقافت میںبہت ترقی کی جا رہی تھی۔"@ur .
  "پیدائش:1 اپریل 1940ء کینا کی خاتون سیاستدان۔پہلی افریقی خاتون جنہوں نے نوبل انعام حاصل کیا۔کنیا کے شہر نیری میں پیدا ہوئیں۔ابتدائی تعلیم کے بعد بیالوجی کی تعلیم جرمنی اور امریکہ میں حاصل کی۔ان کا سب سے بڑا کارنامہ گرین بیلٹ مومنٹ ہے۔جس میں 30 ملین سے زیادہ درخت لگائے گئے۔ اور انھیں ٹری وومن کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔ماحول کے حوالے سے ان کی خدمات کے صلے میں 2004ء کا امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ ونگری ماتھی 2003 سے لے کر 2005ء تک کینیا کی حکومت میں وزیر کے عہدے پر فائز رہیں۔"@ur .
  "علم طب میں اسکے استعمالات کیلیۓ دیکھیے صوتی تخطیط (sonography)۔ بالاصوت (ultrasound) ایسی آواز کو کہا جاتا ہے جسکا تعدد (frequency) انسانی کان کے آواز کو سننے کی حد سے زیادہ یا بلند ہو، جو کہ قریبا 20 کلوہرٹز یعنی 20000 ہرٹز ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے انکو بالاصوت کہا جاتا ہے یعنی انسانی کان سے سنی جانے والی صوت سے بالا یا بلند۔"@ur .
  "پیدائش: 9 فروری 1940 افریقی ادیب اور ناول نگار۔ 2003ء کا ادبی نوبل انعام یافتہ۔ جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں پیدا ہوئے۔والد ایک وکیل جبکہ والدہ ایک استانی تھیں۔ان کا تعلق ان ڈچ خاندانوں سے ہے جو کہ سترھویں صدی میں جنوبی افریقہ میں آکر آباد ہوئیں۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد آئی بی ایم کمپیوٹر کے ساتھ منسلک ہوئے۔ مارچ 2006 انگریزی ادب میں ان کی خدمات کی وجہ سے آسٹریلیا کی شہریت بھی دی گئی۔نوبل انعام ان کی ان صلاحیتوں کے اعتراف کے طور پر دیا گیا ہے جن کے تحت وہ پورے انہماک سے وہ سارے روپ دکھا سکتے ہیں جو وہ خود دیکھ رہے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 11 دسمبر 1911ء انتقال:30 اگست 2006ء مصر کے مشہور مصنف۔ نجیب محفوظ پہلے عرب مصنف تھے جن کو ادب کا نوبل پرائز ملا۔ قاہرہ میں پیدا ہوئے۔ نجیب محفوظ نے سترہ سال کی عمر میں لکھنا شروع کیا لیکن جب ان کی پہلی تصنیف شائع ہوئی تو اس وقت ان کی عمر اڑتیس سال تھی۔ 1988ء میں ان کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔ نجیب محفوظ کہا کرتے تھے کہ ایک مصنف کا کام ان حالات کی نقشہ کشی کرنا ہوتا جن میں وہ رہتا ہے اور اگر حالات تبدیل ہو جاتے ہیں تو مصنف بھی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ نجیب محفوظ کے ناولوں میں قاہرہ کی زندگی کی نقشہ کشی کی گئی ہے۔ انہوں نے کم از کم پچاس کے قریب ناول اور سینکڑوں کہانیاں لکھیں۔ اس کے علاوہ دو سو سے زیادہ مضامین لکھے ہیں لیکن ان ناولوں اور مضامین کی تفصیل کے لیے ایک الگ دفتر درکار ہے۔ کچھ سال پہلے ان کی ایک کلیات پانچ جلدوں میں شائع ہوئیں جو تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے اور یہ ان کا نصف کام بھی نہیں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 9 اکتوبر 1933ء برطانوی سائنسدان۔ 2003ء کا طب کا نوبل انعام ان کو دیا گیا۔سر مینسفیلڈ نے سن ستّر کی دہائی میں ایکس۔رے کے بغیر اعضائےجسمانی کی اندرونی تصویر کشی کا آلہ ایجاد کیا تھا- یہ آلہ یا ’ سکینر‘ جسم کے اندرونی ریشوں سے ٹکرا کر لوٹنے والے مقناطیسی ارتعاشات کو ایک سہ طرفی ٹھوس شبیہ کی صورت میں سکرین پر منتقل کر دیتا ہے۔ سن اسّی کی دہائی میں یہ سکینر مغربی ملکوں کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں نصب ہونے لگے اور آج دنیا بھر میں اس طرح کے بائیس ہزار سکینر کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے سالانہ چھ کروڑ طبّی رپورٹیں تیار کی جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طبّی تفتیش کے میدان میں پیٹر مینسفیلڈ کا ایجاد کردہ آلہ ایک سنگِ میل ثابت ہوا کیونکہ اس کی بدولت اندرونی اعضاء کے ایسے ایسے گوشے بے نقاب ہوئے جو ایکسرے کی پہنچ سے باہر تھے۔ خاص طور پر انسانی دماغ کے پیچ و خم کو سمجھنے میں یہ آلہ بہت ممد ثابت ہوا اور آجکل اسی آلے کی مدد سے یہ سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی خیال کو جنم دیتے ہوئے دماغ کے اندر کس طرح کے اعمال وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ نوبل انعام میں امریکی محقق پروفیسر پال لاٹربر بھی ان کے ساتھ شریک تھے۔"@ur .
  "پیدائش:26 جولائی 1933ء ایڈمنڈ فیلپس امریکی ماہر اقتصادیات،افراطِ زر اور بیروزگاری پر اپنے تحقیق کے لیئے اقتصادیات کے شعبے میں نوبل انعام دیا گیا۔ شکاگو میں پیدا ہوئے ۔ جبکہ بچپن نیویارک میں گزرا۔ 1959 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ فیلپس نے ایمہرسٹ اور ییل کی جامعات سے تعلیم حاصل کی تھی اور نیو یارک کی جامعہ کولمبیا میں پڑھاتے ہیں۔"@ur .
  "کلو ایک سابقہ ہے جو ناپ تول کے اعشاری نظام میں ایک ہزار (۱۰۰۰) کو ظاہر کرتا ہے۔ کلو کو ظاہر کرنے کے لیٔے ک یا k کا استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "گرِّم برادران (Grimm Brothers) دو جرمن بھائی جیکب اور ولہلم گرم تھے۔ انھوں نے جرمن لوک اور پریوں کی کہانیوں کو اکھٹا کیا اور شائع کیا۔ وقت کے ساتھ الفاظ کیسے بدلتے ہیں یہ انکا لسانیات میں کام ہے اور یہ گرم کا قانون کہلاتا ہے۔ یہ دونوں پروفیسر تھے۔ ان کی کہانیوں نے یورپ اور دنیا بھر میں شہرت حاصل کی ان کی چند مشہور کہانیوں پر فلمیں اور کارٹون فلمیں بھی بنیں۔"@ur .
  "یہ مضمون بالاصوت کے طبی استعمال کے بارے میں ہے۔ صنعتی اور دیگر استعمال کیلیۓ دیکھیے بالاصوت۔ صوتی تخطیط (sonography) دراصل بالاصوت کا طبی استعمال ہے یا یوں کہ سکتے ہیں کہ بالاصوت کو طبی اختبارات (medical tests) کے لیۓ استعمال کرنے اور اسکی مدد سے جسم کی تصاویر اتارنے یعنی تخطیط (graphy) کرنے کو صوتی تخطیط کہا جاتا ہے۔ اسی کو بالاصوتی تخطیط (ultrasonography) بھی کہا جاتا ہے اور طبی صوتی تخطیط یا medical ultrasonography بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بالاصوتی مطہر (ultra sonic cleaner) ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو 15 تا 400 کلوہرٹز تک کی بالاصوت موجوں کی مدد سے نازک اشیاء کی صفائی کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ \t\t \t\t\tSonicateur1. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tSonicateur2. JPG"@ur .
  "رایؤ اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کا ممتاز شخص ہے، جس کی شہرت کے با‏ئث، دیگر کھیلو‎ں کے اہم مبارز رایؤ کو مدنظر رکھتے ہوۓ بناۓ گۓہیں۔ اسکا سپاہیانہ فن انساتسوکن ہے۔ رايؤ کی نصل جاپانی ہے۔"@ur .
  "دانائی (sapience) دراصل علم نفسیات اور طب میں معلومات ، تجربہ اور ان سے پیدا ہونے والی سمجھ بوجھ یعنی حکمت کو judgment کے ساتھ نافذ یا استعمال کرنے کی صلاحیت کو کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "سامی زبانیں چند زبانوں کا ایک خاندان ہے جو مغربی ایشیا، شمالی افریقہ اور مشرقی افریقہ میں بولی جاتی ہیں۔ ان کے بولنے والوں کی تعداد 30 کروڑ کے قریب ہے۔ اس خاندان میں عربی، عبرانی۔ امہارک، تگرنیا اور مالٹائی زبانیں شامل ہیں۔ ان زبانوں میں مالٹائی زبان رومن رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ بولنے والے رومن کیتھولک عیسائی ہیں جن کے آباؤ اجداد کبھی مسلمان تھے اور اس زبان کو آس پاس کی عرب زبانوں کے مقابلے میں قرآن کی زبان کے قریب ترین سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "دھرپد کلاسیکی گائکی کی قدیم ترین صنف سمجھی جاتی ہے۔ دھرپد، دھر اور پد، دو الفاظ کا ملن ہے۔ دھر کے معنی ٹھہرا ہوا اور رپر کے معنی متبرک ہیں۔ امومن دھرپد میں شجاعت و بہادری، حمد و ثنا، اور ممتاز شخصات کی تعریف بیان ہوتی ہے۔ دھرپد کے گا‏ئکوں کے عقیدے کے مطابق یہ روحانی ترقی کا باعث ہوتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "قرآن مجید کی 20 ویں سورت جو 16 پارے میں موجود ہے۔ ہجرت حبشہ کے زمانے میں نازل ہوئی۔ 135 آیات اور 8 رکوع ہیں۔"@ur .
  "اسپین کے مسلمانوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی عیسائی مہم استرداد کے سلسلے کی ایک اہم جنگ جو خلافت موحدین اور عیسائیوں کے اتحاد کے مابین تیرہویں صدی میں لڑی گئی۔ اس میں عیسائیوں سے فیصلہ کن فتح حاصل کی اور اسے اسپین میں مسلم اقتدار کے خاتمے کے سلسلے میں اہم موڑ قرار دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ماہنامہ انوکھی کہانیاں کراچی کا پہلا شمارہ 10 اگست 1991 ءمیں منظر عام پر آیا۔ ابتدائی تین پرچوں کی ادارت میں مصطفےٰ ہاشمی، رؤف اسلم آرائیں، شاہد علی سحر اور محبوب الٰہی مخمور شامل تھے۔ دسمبر 1991ءمیں رسالے کی مکمل ذمہ داری الٰہی بخش چشتی، نور محمد ہاشمی اور محبوب الٰہی مخمور کے ذمے آگئی۔ محترم الٰہی بخش چشتی نے رسالے کے انتظامی امور میں محبوب الٰہی مخمور کی مکمل رہنمائی کی اور رسالے کو جاری و ساری رکھا۔ رسالہ کچھ عرصہ مالی بحران کا شکار ہوا تو الٰہی بخش چشتی نے اپنی جانب سے مکمل تعاون جاری رکھا۔ انوکھی کہانیاں آج بچوں اور طلبہ کا سب سے مقبول رسالہ ہے اور اپنے ہم عمر رسائل میں سب سے زیادہ باقاعدہ ہے۔ یونی سیف پاکستان اور بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد (شعبہ بچوں کا ادب) کی جانب سے انوکھی کہانیاں نے چار مرتبہ بہترین رسالے کا ایوارڈ حاصل کیا۔ متعدد رائٹرز نے شعبہ بچوں کے ادب کے ورکشاپس میں شرکت کی۔ انوکھی کہانیاں نے لاتعداد بچوں کے ادیبوں کو روشناس کرایا ہے۔ ماہنامہ انوکھی کہانیاں کراچی نے رسالے میں لکھنے والے بے شمار ادیبوں کی کتابیں اور مسودے نیشنل بک فاﺅنڈیشن کو روانہ کیئے جنھوں نے انعامات بھی حاصل کئے۔ ماہنامہ انوکھی کہانیاں کراچی کے مدیر محبوب الٰہی مخمور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھیں نیشنل بک فاﺅنڈیشن نے تین مرتبہ دس دس ہزار روپے اور تعریفی اسناد سے نوازا ہے۔ علاوہ ازیں محبوب الٰہی مخمور کے روانہ کردہ مسودے مسلسل تین سال منظور کئے اور انھیں حکومتی تعلیمی اداروں کے لیے خریدا۔"@ur .
  "انیسویں صدی میں لیبیا کے جنوبی صحرائی علاقوں میں شروع ہونے والی ایک تحریک، جس بانی سید محمد ابن علی سنوسی (1787ء تا 1859ء) تھے۔ انہوں نے اس تحریک کی بنیاد 1837ء میں مکہ معظمہ میں اپنا پہلا زاویہ قائم کرکے رکھی۔ بعد میں یہی زاویے یا حلقے سنوسی تحریک میں مرکزی حیثیت اختیار کر گئے۔ انہوں نے مختلف مقامات پر اپنے قیام کے دوران اس طرح کے زاویے قائم کیے اور ان زاویوں سے انہوں نے اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانا شروع کیا۔ آخر میں انہوں نے برقہ یا سائرنیکا کے صحرا میں جغبوب کے نخلستان میں 1853ء میں اپنی دعوت کا مرکز قائم کیا اگرچہ بعد میں انہوں نے یہ مرکز جنوب میں کئی سو میل کے فاصلے پر نخلستان کفرہ میں منتقل کردیا لیکن جغبوب کو سنوسی تحریک میں ہمیشہ اہم مقام حاصل رہا۔ سنوسی تحریک کا مقصد کتاب و سنت کی بنیاد پر عالم اسلام کا دینی احیاء تھا۔ وہ احمد بن حنبل، امام غزالی، ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب سے بہت متاثر تھے اور ان کی تحریک محمد بن عبدالوہاب کی ہمعصر نجدی تحریک سے بہت زیادہ مشابہ تھی۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کے علاوہ محمد سنوسی نے صحرائے اعظم میں خانہ بدوشوں کی بستیاں آباد کرنے اور کھیتی باڑی شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی، دراصل سنوسیوں کی یہی بستیاں زاویہ کہلاتی تھیں۔ ہر زاویہ اقتصادی لحاظ سے خود کفیل ہوتا تھا۔ یہی زاویے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے مرکز بن گئے۔ اخوان کی طرح سنوسی ایک ہی وقت میں مبلغ، معلم اور کسان تھے اور جب انہیں جہاد کی دعوت پہنچتی تو وہ میدان جنگ کا رخ اختیار کرلیتے۔ سید محمد سنوسی کے صاحبزادے سید مہدی (1824ء تا 1902ء) کے زمانے میں سنوسی تحریک کی قوت اور اثر و نفوذ عروج پر پہنچ گیا۔ کفرہ نے ایک دارالعلوم کی شکل اختیار کرلی۔ وہاں کے کتب خانے میں مختلف علوم کی آٹھ ہزار کتب تھیں۔ صحرائے اعظم میں کتب کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع کرنا انتہائی حیرت انگیز تھا۔ سنوسی مبلغین کی کوششوں سے دنیا کے سب سے بڑے صحرا میں چوری، قتل و غارت اور دوسرے جرائ ختم ہوگئے اور صحرا کے جنوبی حصوں میں آباد سیاہ فام باشندوں میں اسلام بھی پھیلا۔ انیسویں صدی کے آخر میں جب فرانس نے مغربی افریقہ پر قبضہ کرنا چاہا تو سنوسیوں سے اس کا تصادم ہوگیا۔ سیدمہدی کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے محمد ادریس کی عمر صرف 12 سال تھی۔ اس لیے تحریک کی قیادت ان کے چچا زاد بھائی سید احمد شریف (1873ء تا 1933ء) نے سنبھالی۔ فرانس نے سنوسیوں کے خلاف 1902ء میں فوجی کاروائی شروع کی۔ سید احمد شریف دس سال کا فرانس کا مقابلہ کرتے رہے لیکن اس جنگ میں سنوسی تحریک کو نقصان پہنچا اور صحرائے اعظم کے جنوبی علاقوں میں اس تحریک کا زور ٹوٹ گیا۔ فرانس سے جنگ کا ابھی خاتمہ ہی نہیں ہوا تھا کہ سنوسیوں کا تصادم اٹلی سے ہوگیا۔ یہ حملہ شمال کی سمت سے لیبیا پر ہوا تھا۔ سنوسی اگرچہ لیبیا کی صحرائی زندگی پر چھائے ہوئے تھے لیکن لیبیا انتظامی لحاظ سے عثمانی سلطنت کا ایک حصہ تھا اور ساحلی علاقوں اور شہروں میں ترکی حکومت مستحکم تھی۔ اطالوی باشندے کچھ سے ساحلی علاقوں میں آباد ہونا شروع ہوگئے تھے اور انہوں نے کاروباری دنیا پر غلبہ حاصل کرلیا تھا۔ اٹلی نے اپنے سیاسی عزائم کو پورا کرنے کے لیے انہی اطالوی باشندوں کی جان و مال کی حفاظت کے بہانے سے لیبیا میں مداخلت شروع کردی۔ یہ وہی طریقہ تھا جس پر برطانوی حکومت مصر میں اور فرانسیسی حکومت شمالی افریقہ میں عمل کرچکی تھی۔ اٹلی نے 26 ستمبر 1911ء کو ترکوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا اور 5 اکتوبر کو طرابلس پر قبضہ کرلیا۔ ترکوں کے لیے لیبیا سے جنگ جاری رکھنا بہت مشکل تھا کیونکہ بلقان کی صورتحال نازک تھی اور بحری راستے سے کمک بھی نہیں بھیجی جاسکتی تھی۔ اس لیے ترکوں نے اکتوبر 1912ء میں اطالویوں سے صلح کرلی اور لیبیا سے تمام فوجیں واپس بلانے کا وعدہ لیا۔ اس دوران سید احمد شریف کفرہ سے جغبوب آئے اور وہاں ترک رہنما انور پاشا سے ملاقات کی جو بھیس بدل کے مصر کے راستے لیبیا پہنچے تھے۔ اٹلی کو امید تھی کہ عربوں اور ترکوں کی نسلی کشمکش کی وجہ سے لیبیا کے عرب اطالویوں کا خیرمقدم کریں گے لیکن لیبیا کے حالات شام، عراق اور حجاز سے مختلف تھے، یہاں سنوسی تحریک نے اسلامی اخوت کا رشتہ اتنا مضبوط کردیا تھا کہ نسلی اور علاقائی مفادات اور تعصبات اس کو نہیں توڑ سکتے تھے۔ لیبیا کے باشندوں سے سنوسی قیادت میں ترکوں کی بھرپور مدد کی اور قدم قدم پر اٹلی کا مقابلہ کیا۔ 1914ء کے شروع تک بیشتر ترک فوجیں لیبیا سے واپس چلی گئیں اس لیے اٹلی سے جنگ کا سارا بوجھ سنوسیوں کے کاندھوں پر آپڑا۔ اس جنگ میں جو اب لیبیا کی آزادی کی جنگ بن چکی تھی، سید احمد شریف کی قیادت میں سنوسیوں نے 1912ء سے 1918ء تک اٹلی سے جنگ کی۔ 1915ء میں اٹلی اتحادیوں کی طرف سے جنگ عظیم میں شامل ہوگیا جس کی وجہ سے سنوسی مجاہدوں کا برطانیہ سے بھی ٹکراؤ ہوگیا اور فروری 1916ء میں برطانوی افواج نے حریت پسندوں کو شکست دے دی۔ سید احمد شریف اب لیبیا سے نکل کر نخلستانِ داخلہ (مصر) میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے جہاں سے ستمبر 1918ء میں وہ ترکی چلے گئے۔ یہ وہی سید احمد سنوسی ہیں جو عرب قوم پرستوں کے مقابلے میں برابر ترکی خلافت کی تائید کرتے رہے۔ اب سنوسی تحریک کی قیادت سید محمد ادریس کے ہاتھ آگئی۔ اٹلی اور محمد ادریس کے درمیان صلح کے مذاکرات شروع ہوئے۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں اٹلی نے محمد ادریس کو صحرائی علاقوں میں سنوسی تحریک کا امیر تسلیم کرلیا لیکن اٹلی نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ جس کی وجہ سے پھر لڑائی شروع ہوگئی اور محمد ادریس سنوسی کو دسمبر 1922ء میں مصر میں پناہ حاصل کرنی پڑی جہاں سے وہ سنوسیوں کی تحریک مزاحمت کی رہنمائی کرتے رہے۔ محمد ادریس کے مصر چلے جانے کے بعد مارچ 1923ء میں اٹلی نے لیبیا پر مکمل تسلط حاصل کرنے کی غرض سے ایک نئی مہم شروع کی۔ سنوسیوں نے حسب سابق ان جارحانہ کارروائیوں کا نہایت دلیری سے مقابلہ کیا۔ جنگ کا یہ سلسلہ 1933ء تک جاری رہا۔ اس جنگ میں سنوسی حریت پسندوں کی قیادت ایک اور سنوسی شیخ عمر مختار نے کی۔ اس جنگ میں اٹلی کی فوجوں سے سخت ظلم و ستم اور بربریت کا مظاہرہ کیا۔ سنوسی زاویے ڈھا دیے گئے، کنوؤں کو پاٹ دیا گیا، تاکہ مجاہد صحرا میں پیاس سے مرجائیں، جائیدادیں ضبط کرلی گئیں اور عمر مختار اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔ عمر مختار کی شہادت کے ساتھ سنوسی تحریک کی مسلح مزاحمت کا خاتمہ ہوگیا۔ آج طرابلس کی سب سے بڑی شاہراہ اسی مرد مجاہد کے نام پر شارع عمر مختار کہلاتی ہے۔"@ur .
  "دنیا کا سب سے درخت امریکہ کے ریڈوڈ نیشنل پارک میں ہے یہ ریڈوڈ 379.1 فٹ اونچا ہے۔ اسے دو ماہرینِ فطرت کرس ایٹکن اور مائیکل ٹیلر نے دریافت کیا۔ اسے ٹائٹان کا نام دیا گیا۔ پہاڑی ڈھلوان پر ہونے کی وجہ سے یہ تیز ہواؤں سے بچا ہوا ہے۔ سیاحوں کا اس کے پاس آنا جانا اس کی زمین کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس لۓ اسکی جگہ خفیہ رکھی گئی ہے۔ تصاویر اور مزید معلومات کے لۓ نیشنل جیوگرافک میگزين مارچ 2007ء۔"@ur .
  "المغرب یا المغرب العربی ایک جغرافیائی اصطلاح ہے جسے عرب مصنفین افریقیہ کے اس علاقے کے لیے استعمال کرتے ہیں جسے بربرستان یا افریقہ کوچک (Africa Minor) کہتے ہیں اور جس میں طرابلس، تونس، الجزائر اور مراکش شامل ہیں۔ بعض اہل مشرق ہسپانیہ، پرتگال، صقلیہ اور مالٹا کو بھی المغرب میں شامل کرتے ہیں بعض مصنفین نے مصر اور برقہ (مشرقی لیبیا) کو بھی المغرب میں شمار کیا ہے تاہم ابن خلدون کہتا ہے کہ المغرب کے لوگ مصر اور برقہ کو اپنے ملک کا حصہ شمار نہیں کرتے۔ المغرب کو عموماً تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: افریقیہ (مغربی لیبیا اور تونس) المغرب الاوسط (الجزائر) اور المغرب الاقصیٰ (مراکش) آجکل المغرب جغرافیائی لحاظ سے مراکش، الجزائر، تونس، لیبیا اور موریتانیا پر مشتمل ہے۔ چنانچہ 1989ء میں ان ملکوں پر مشتمل اتحاد المغرب العربی کا قیام عمل میں آیا تاہم عمومی طور پر اب المغرب سے مراد ملک مراکش ہے۔"@ur .
  "ٹھمری ایک اہم اور مشہور صنف موسیقی ہے۔"@ur .
  "ناورو (Nauru) دنیا کی سب سے چھوٹی اور آزاد جمہوریہ ہے۔ یہ جنوبی بحرالکاہل میں واقع ہے۔ یہ ایک جزیرے پر مشتمل ہے اور اس کا رقبہ 21 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی آبادی 13005 ہے۔ یہ 31 جنوری 1968ء کو آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ سے آزاد ہوئی۔ بحرالکاہل کے جزائر کے رہنے والے لوگ اس کے اصل باشندے تھے۔ اسے سب سے پہلے 1798ء میں پہلے یورپی جان فیرن نے دریافت کیا۔ پھر یہ جرمنی کی نوآبادی بنی۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد یہ آسٹریلیا نیوزیلینڈ اور برطانیہ کے پاس چلی گئی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس پر جاپان کا قبضہ ہوا۔ اس کا دالحکومت یارن ہے۔ معیشت کا دارومدار فاسفیٹ پر ہے۔"@ur .
  "اسلام علیکم! میں اس محفل میں آج پہلی بار شرکت کررہا ہوں۔ اس ویب سائٹ کا مجھے ایک دوست کی وساطت سے علم ہوا۔ اس سائٹ پر موجود چند ایک مضامین بھی نظر سے گزرے یہ یقیناً بہت اچھی کاوش ہے۔ مجھے چند ایک مضامین ایسے بھی نظر آئے جن میں مجھے مایوسی کی خفیف سی جھلک نظر آئی اور چند ایک ایسے الفاظ بھی ملے جو اردو میں مناسب طور پر ترجمہ نہیں ہوئے(میری دانست میں) میں معذرت چاہتا ہوں کہ میں نے اپنا تعارف نہیں کروایا۔ میرا نام وصی اللہ ہے۔ میں اور میرے چند ایک دوست آج کل مائیکروسافٹ ونڈوز وسٹا اور مائیکروسافٹ آفس وسٹا کو اردور میں تبدیل کررہے ہیں بنیادی طور پر یہ پراجیکٹ مائیکروسافٹ کا ہے جو کہ CRULP کی وساطت سے ہمیں ملا ہے۔ بہرحال پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے کام ہورہا ہے اور اس کے نتائج انشاءاللہ بہتر ہوں گے۔ جہاں تک اردو الفاظ کا تعلق ہے تو میرے خیال میں مقتدوہ قومی زبان نے جو ایک میعار ترتیب دے دیا ہے ہمیں اُسی کی پیروی کرنا چاہیے تاکہ الفاظ کے استعمال اور ان کے سمجھنے میں دقت نہ ہو مثلاً اس ویب سائٹ پر فائل کی اردو ِملف درج کی گئی ہے حالانکہ اردور میں اس کا واضع اور مستعمل لفظ \"مسل\" موجور ہے۔ میرے پاس مقتدرہ قومی زبان کی ترجمہ کی گئ بہت سی اصطلاحات موجود ہیں اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں آپ کو ارسال کرسکتا ہوں۔ والسلامً وصی اللہ کیا آپ مقتدرہ کی اصطلاحات جن کی آپ نے بات کی، مجھے کسی شکل (فارمیٹ) میں بھیج سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو میں اپنا برقی پتہ یہاں درج کر سکتا ہوں۔ اگر نہیں تو انھیں کسی صورت میں ویکی پر رکھ دیں۔ مقتدرہ نے تو ایک پوری لغت مرتب کی ہے مگر وہ ڈیجیٹل صورت میں دستیاب نہیں۔ یہاں ان کی سخت ضرورت ہے -- 23:06, 27 مارچ 2007 (UTC) السلام وعلیکم وصی صاحب! ست بسم اللہ! آپ اسے رکھ سکتے ہیں، کیونکہ یہ ہمارے شمارندی مسرد میں انتہائی کام آسکتی ہے، ویسے الفاظ کے تراجم کے سلسلے اپنا حصہ بھی ڈال سکتے ہیں۔ والسلام 08:21, 28 مارچ 2007 (UTC)"@ur .
  "جھمر سرائیکی علاقے کا ایک شاندار رقص ہے جو شادیوں اور دیگر خوشیوں کے موقع پر دیکھا جاتا ہے۔ جھمر کا انداز منفرد اور حسین ہوتا ہے جو خوشیوں کے لمحات کو یادگار بنا دیتا ہے۔ جس شادی یا خوشی میں جھمر نہ ہو وہ بے مزہ لگتی ہے۔ جھمر کے وقت جسم کا ہر اعضاء حرکت میں ہوتا ہے، پاؤں اور ٹانگیں ایک ترتیب سے حرکت کرتے ہیں، سر اور گردن جسم کے ساتھ گردش میں ہوتے ہیں اور ساتھ ہی سانس کی آمد و رفت معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ بڑے دلکش انداز میں جھومری رقص کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں کو بہلاتے ہیں جس سے طبعیت کو قرار آ جاتا ہے۔ طاق اور ماہر جھومری جب شوق اور محبت میں ڈوب کر جھمر مارتے ہیں تو ان کی جھمر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اور بے ساختہ جھومریوں کے ہاتھ چومنے کو دل کرتا ہے۔ دولہا کے آگے ڈھول کی تھاپ اور گھنگرو کی جھنکار پر جھمر نغمے کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور یہ منظر بڑا ہی دلکش اور خوبصورت ہوتا ہے۔ خوشی کے وقت جھمر سے دل کو سکون ملتا ہے، دل مچل مچل جاتا ہے، اس وقت جھومری توجہ کا مرکز ہوتے ہیں ان کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ جھمر کا وہ انداز اپنایا جائے جسے دیکھنے والے عش عش کر اٹھیں۔ جھمر خوشی اور محبت کی نشانی ہے جو کہ شادیوں اور خوشیوں میں خوشی کا احساس دوبالا کر دیتی ہے، جھمر ہمارے سرائیکی وسیب کی علامت ہے، جسے یہاں کے لوگ خاصی دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔ جھمر سے دل کی گہرائیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ ایک قسم کی بے تابی ہوتی ہے جو خوشیوں کے موقع پر جھمر کی صورت میں سامنے آتی ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 21 ویں سورت جو 17 پارے کے آغاز سے شروع ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکی زندگی کے درمیانی دور میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 112 آیات اور 7 رکوع ہیں۔"@ur .
  "مشعاحد ، ایک نظام جو برقناطیسی امواج استعمال کرتے ہوئے متحرک اور ساکن اجسام مثلاً ہوائیہ، بحرینہ اور ناقلات وغیرہ کی حد، ارتفاع، سمت اور رفتار کی شناخت کرتا ہے."@ur .
  "بوں کاپ، بیڈ کاپ ایک 2006ء کی کنیڈین فلم ہے جودونوں انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں تیار کی گئی ہے۔ بوں کاپ، بیڈ کاپ میں ایک انگریزی کنیڈین اور ایک فرانسیسی کنیڈین پولیس افسر اپنے زاتی اور ثقافتی تنازعات و تعصبات کو مسترد کرتے ہو‎ۓ ایک موت کے مقدمہ کو سلجھاتے ہیں۔"@ur .
  "ملینیم 2 بعد از مسیح | ملینیم 3 بعد از مسیح | ملینیم 4 بعد از مسیح 16 صدی بم | 17 صدی بم | 18 صدی بم | صدی 19 بعد از مسیح | 20 صدی بم | 21 صدی بم | 22 صدی بم دہائ 1800 | دہائ 1810 | دہائ 1820 | دہائ 1830 | دہائ 1840 دہائ 1850 | دہائ 1860 | دہائ 1870 | دہائ 1880 | دہائ 1890 1801 1802 1803 1804 1805 1806 1807 1808 1809 1810 1811 1812 1813 1814 1815 1816 1817 1818 1819 1820 1821 1822 1823 1824 1825 1826 1827 1828 1829 1830 1831 1832 1833 1834 1835 1836 1837 1838 1839 1840 1841 1842 1843 1844 1845 1846 1847 1848 1849 1850 1851 1852 1853 1854 1855 1856 1857 1858 1859 1860 1861 1862 1863 1864 1865 1866 1867 1868 1869 1870 1871 1872 1873 1874 1875 1876 1877 1878 1879 1880 1881 1882 1883 1884 1885 1886 1887 1888 1889 1890 1891 1892 1893 1894 1895 1896 1897 1898 1899 1900"@ur .
  "بھیروں ایک ٹاٹھ اور اسکے قائم راگ کا نام ہے۔ بھیروں صبح کے وقت گائ جاتی ہے۔"@ur .
  "اس مضمون میں اسقاط حمل سے متعلق صرف طبی معلومات پر توجہ دی گئ ہے اسکے مذہبی اور اخلاقی پہلوؤں کے لیۓ الگ صفحات درکار ہیں۔ اسقاط کو انگریزی میں abortion کہا جاتا ہے اور سے مراد ایک ایسا عمل ہے کہ جس کے دوران رحم مادر (uterus) میں موجود بچہ (جو کہ جنین یا حمیل کے مراحل میں ہوسکتا ہے) رحم سے خارج ہوجاتا ہے جو کہ بچے کی موت کا باعث بنتا ہے (اور یا پھر خود بچے کی موت کے باعث بھی ہوسکتا ہے)۔ اسکا مکمل طبی نام اسقاط حمل ہے کیونکہ اسقاط کا لفظ دیگر مفہوم میں بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اسقاط کا عمل ازخود یعنی قدرتی طور پر مائل بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر انسانی مداخلت کا پیدا کردہ بھی، اسی بنیاد پر اسکو دو اہم اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ 1- مختاری اسقاط (spontaneous abortion) ---- یعنی خود بخود (کسی بھی طبی وجہ سے) ہوجانے والا اسقاط۔ اسکو گرنا (miscarriage) بھی کہا جاتا ہے 2- مائلی اسقاط (induced abortion) ---- یعنی انسان کی مداخلت سے اور جراحی یا کیمیائی طریقوں کے زریعے مائل کیا جانے والا اسقاط"@ur .
  "لال مسجد پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد کے قلب میں آبپارہ کے علاقہ میں 1965 میں تعمیر کی گئی ہے۔ سرخ پتھر سے تعمیر کے باعث یہ \"لال مسجد\" کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے قریب وزات ماحولیات اور وزارت مذہبی امور کی عمارتوں کے علاوہ ایک عالی شان ہوٹل بھی واقع ہے۔ پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا صدر دفتر مسجد سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ مسجد اور مدرسے کے مہتمم دو بھائی غازی عبد الرشید اور مولانا عبد العزیز ہیں جن کے والد مولانا عبداللہ تھے۔ مولانا عبد اللہ سابق صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان اور جنرل ضیا الحق کے قریب سمجھے جاتے تھے۔ مولانا عبد اللہ غازی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ بھی رہے تھے۔"@ur .
  "ڈاکٹر محمد طاہر القادری 19 فروری 1951ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ آپ تحریک منہاج القرآن کے بانی رہنما ہیں، جو 1980ء سے اسلام کی روایتی تعلیمات کو عام کر رہی ہے۔ آپ منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، عوامی تعلیمی منصوبہ اور منہاج یونیورسٹی کے بانی ہیں اور پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی جماعت کے بھی بانی چیئرمین ہیں۔ آپ شیخ سید طاہر علاؤالدین القادری الگیلانی کے مرید ہیں، جو سلسلہ نسب میں شیخ سید عبدالقادر جیلانی کی 17 ویں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 28 ویں پشت سے ہیں۔ انہیں 1994ء میں 130 سال عمر پانے والے چکوال کے معروف بزرگ سید رسول شاہ خاکی نے پہلی بار اور بعد ازاں 2004ء میں عرب علماء کی طرف سے شیخ الاسلام کا خطاب دیا گیا۔"@ur .
  "اہم واقعات[ترمیم] 1 جنوری - یورپی یونین کے کئی ممالک میں نیا سکہ \"یورو\" آج سے نافذ ہو گیا۔ 7 فروری - اردن کے شاہ حسین کی سرطان کی وجہ سے وفات ہو گئی اور عبد اللہ دوئم نئے بادشاہ بن گئے۔ 27 فروری - الوسیگون اوباسانجو 1983 کے بعد نائیجیریا کے پہلے منتخب صدر بن گئے۔ 12 مارچ - ہنگری، پولینڈ اور چیک جمہوریہ نیٹو کے رکن ممالک بن گئے۔ 20 مارچ - سربوں نے کوسووو کے خلاف چڑھائی کر دی۔ 21 مارچ - برٹرنڈ پکارڈ اور برائن جونز دنیا کے سب سے پہلے لوگ بنے جنہوں نے ایک گرم ہوا کے بلون میں رکے بغیر دنیا کا چکر لگایا۔ 23 مارچ - مصلح افراد کے حملے میں پیراگوائے کے نائب صدر لوئی ماریا ارگانا جاں بحق ہو گئے۔ 24 مارچ - یوغوسلاویا کے امن معاہدے کو منظور نہ کرنے کے نتیجے میں نیٹو نے یوغوسلاویا کے خلاف فضائی حملے شروع کر دئے۔"@ur .
  "یہ مضمون بالعموم جانداروں اور بالخصوص انسان کے تولیدی نظام (reproductive system) کے بارے میں ہے۔ تولیدی نظام ، جاندار نامیوں (organisms) میں اپنی نسل کو برقرار رکھنے کیلیۓ پایا جانے والا ایک نظام ہے جو تولیدی اعضاء پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان تولیدی اعضاء سے دیگر افعال لیۓ جانے کے ساتھ ساتھ سب سے اہم کام یہ لیا جاتا ہے کہ ان سے تولیدی خلیات یا reproductive cells پیدا کیۓ جاتے ہیں جو کہ عرس (gamete) کہلاتے ہیں۔ تولیدی اعضاء میں بننے والے یہ اعراس (عرس یعنی gamete کی جمع) ظاہر ہے کہ بنیادی طور پر دو ہی اقسام کے ہوتے ہیں ایک وہ جو کہ مادہ (female) کے جسم میں پیدا ہوتے ہیں اور انکو بیضہ (ova) کہا جاتا ہے جبکہ دوسرے وہ جو کہ نر (male) کے جسم میں پیدا ہوتے ہیں جنکو نطفہ (sperm) کہا جاتا ہے۔ پھر جب بالغ جاندار (مادہ اور نر) میں اعراس (یعنی تولیدی خلیات) بن جاتے ہیں تو اسکے بعد نر اور مادہ کے جماع (intercourse) کرنے پر نر کا نطفہ ، مادہ کے بیضہ سے مل جاتا ہے اور اس طرح ان دو خلیات کے ملاپ سے ایک نیا خلیہ بنتا ہے جسے لاقحہ (Zygote) کہا جاتا ہے اور یہی نیا بننے والا خلیہ رحم میں پرورش پاکر اس جاندار کا (جس نے جماع کی ہو) ایک نیا بچہ بنا دیتا ہے۔"@ur .
  "لغوی معنی[ترمیم] سیاست'  "بلانکا اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کا مشہور شخص ہے جو برازیل کے جنگلات میں بچپن سے بس رہا تھا۔"@ur .
  "قاری عبد الباسط (1927- 1988) یا قاری عبد الباسط عبد الصمد قرآن کے مشہور ترین قاریوں میں سے تھے۔ ان کا تعلق مصر سے تھا۔ وہ 1927 میں مصر کے ایک چھوٹے شہر المراعزۃ میں پیدا ہوئے۔ شیخ محمد الامیر کی شاگردی میں قرآن حفظ کیا۔ قرات محمد سلیم حمادۃ سے سیکھی۔ ان کی پہلی مشہور قرات یا تلاوت 1951 میں مصر کے ریڈیو قاہرہ پر تھی جس میں انھوں نے سورۃ فاطر کی قرات کی جو بہت مشہور ہوئی۔ 1952 میں انھوں نے مسجد شافعی اور مسجد امام حسین علیہ السلام قاہرہ میں بہت بڑے ہجوموں کے سامنے قرات کی جو بین الاقوامی مشہوری کا سبب بنی۔ مصر کی حکومت نے انھیں کتاب اللہ کے سفیر کا خطاب دیا۔ ان کی وجہ سے مصر اور باقی دنیا کے جوانوں میں تجوید کا شوق پروان چڑھا۔ 1961 میں وہ پاکستان بھی تشریف لائے جہاں بادشاہی مسجد لاہور میں انھوں نے سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کی جو پاکستان میں بہت مقبول ہوئی۔ ان کا سانس بہت لمبا تھا اور انہیں سانس لیے بغیر بڑی لمبی آیات تلاوت کرنے میں مہارت حاصل تھی۔ انھوں نے بےشمار ممالک میں قرآن کی قرات کا شرف حاصل کیا۔ ان کا انتقال 30 نومبر 1988 کو ہوا۔"@ur .
  "چن لی اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کی ایک ممتاز شخص ہے، جس کی شہرت کے با‏ئث، دیگر کھیلو‎ں کے اہم مؤنث مبارز چن لی کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں۔ چن لی کی نسل چینی ہے، اور اسکے نام کے معنی چینی زبان میں خوبصورت بہار ہیں۔"@ur .
  "غدہ صنوبری (Pineal gland) غدہ نخامیہ (Pituitary) غدہ درقیہ (Thyroid gland) غدہ توتہ (Thymus) غدہ کظر (Adrenal gland) غدہ حلوہ (Pancreas) مبیض (Ovary) خصیہ (Testis) ]] انگیزات دراصل انسان ، حیوان اور نباتات سمیت تمام اقسام کے حیاتی اجسام کے خلیات سے افراز (secrete) ہونے والے کیمیائی مادے ہوتے ہیں جو کہ خلیے سے نکل کر خون کے زریعے سے سفر کرتے ہوۓ تمام جسم میں پھیل جاتے ہیں اور اپنے مقام افراز (اخراج) سے دور دراز موجود خلیات ، اعضاء اور دیگر انگیزہ پیدا کرنے والے داخلی غدد (endocrine glands) کے افعال کو تضبیط (control) کرتے ہیں۔ انکو انگریزی میں Hormones کہا جاتا ہے۔ اوپر کے بیان دو باتوں کا اندازہ ہوجاتا ہے؛ 1- ایک تو یہ کہ انگیزات یا hormones پیدا کرنے والے غدد (glands) کو داخلی غدد کہا جاتا ہے اور انکا نظام نظام داخلی غدہ (endocrine system) کہلایا جاتا ہے 2- دوسری بات یہ کہ انگیزات جسم میں تضبیطی (controling) افعال انجام دینے والے مادے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انکا بنیادی فعل ، اعصابی نظام (nervous system) کی طرح ہی ہوتا ہے کیونکہ دماغ اور اس سے نکلنے والے اعصاب بھی بنیادی طور پر تضبیطی افعال ہی انجام دیتے ہیں اور اسی وجہ سے انگیزات کا نظام یعنی نظام داخلی غدہ اور اعصابی نظام کو مشترکہ طور پر نظمیتی نظامات (regulatory systems) میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ابو امینہ بلال فلپس مشہور اسلامی داعی ہیں۔ جو جمیکن نژاد عیسائی خاندان کے فرد تھے اور بعد ازاں اسلام قبول کرلیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے نہ صرف موسیقی کو خیر باد کہا بلکہ اسلامی فقہ میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور خود کو تبلیغ اسلام کے لیے وقف کردیا۔"@ur .
  "اردو ویکیپیڈیا پر مضامیں لکھتے وقت ان ہدایات کا خیال رکھیں۔ یہ ہدایات علمی اصطلاحات کے استعمال بارے ہیں۔ مضمون کے عنوان میں Transliteration استعمال نہیں کی جاسکتی۔ اس طرح کے نام جو کہ کسی حکومتی یا تجارتی ادارے نے رسمی (official) طور پر مقرر کر رکھے ہیں وہ ہم ترجمہ نہیں کر سکتے ، اسکی چند مثالیں مائکروسافٹ اور نیشنل جیوگرافک سوسائٹی ہیں (انکےنام اس دائرہ المعارف پر ہر جگہ کلمہ نویسی میں ہی لکھے گۓ ہیں)۔ اگر لغتی اردو دستیاب نہ ہو تو ایسی صورت میں نام انگریزی alphabets میں ہی رہنے دیا جاۓ گا ۔ اس سے یہ احساس رہتا ہے کہ ابھی اسکی اردو تلاش کرنا چاہیۓ اور اردو کے لیۓ راستہ کھلا رہتا ہے۔ ہاں اگر اسکے خود ساختہ نام پر راۓ شماری سے اتفاق ہوجاۓ تو اردو نام پر منتقل کردیا جاۓ گا۔ سائنسی اصطلاحات کا ترجمہ کرتے وقت یہ بات محلِ نظر رکھی جائے کہ اس کا مفہوم وہی ہو جو انگریزی (یا جس زبان سے ترجمہ کیا جا رہا ہے) میں ہے۔ مثلاً download کا ترجمہ \"زیر اثقال\" کیا جا سکتا ہے، مگر \"حصول\" نہیں۔ مضمون کے متن میں جہاں انگریزی اندراج کی مجبوری ہو وہاں transliteration کی جاسکتی ہے مگر کسی کی جانب سے بھی اگر اردو متبادل بتایا گیا تو اسے تبدیل کرکہ اردو کردیا جاۓ گا اور انگریزی (قوسین) میں لکھ دی جاۓ گی۔ اس کے علاوہ جہاں مناسب ہو، وہاں \"اصطلاح برابر\" سانچہ کے استعمال سے انگریزی متبادل بھی لکھا جا سکتا ہے۔ کوئی لفظ بھی خود ساختہ ہوا تو راۓ شماری کے بغیر مضمون نہیں بنایا جاۓ گا۔ اردو کی طب و حکمت کی کتب میں جو اصطلاحات اختیار کی جاتی ہیں ان کی اکثریت عربی اور فارسی کی ہی ہے اور ان پر کسی بھی قسم کی کوئی بحث نہیں کی جاسکتی وہ اگر مشکل ہیں تو انکا متبادل آسان کر کہ مضمون کی ابتداء میں لکھ دیا جاۓ گا مگر ان اصطلاحات پر کوئی حرف نہیں آنے دیا جاسکتا کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم آسان الفاظ کی خاطر علمی اصطلاحات کو رد کردیں ۔ انکو اسی طرح استعمال کیا جاۓ گا جیسے وہ اردو حکمت کی مستند کتب میں درج ہیں (لفظ مستند کتب ہے نہ کہ وہ حکمت کی کتب جو کہ عام آدمی کو صحت کی معلومات فراہم کرنے کیلیۓ لکھی گئی ہوں)۔ یہی بات سائنس، ریاضی، اور طرزیات کے مضامین پر لاگو آتی ہے۔ اگر کسی مضمون پر کوئی سمجھتا ہے کہ آسان مضمون لکھا جاسکتا ہے تو وہ بخوشی ایسا کر سکتا ہے اور اسکے لیۓ اصل مضمون کے عنوان کے ساتھ (آسان) کا اضافہ کیا جاسکتا ہے تاکہ الگ صفحہ بنایا جاسکے اور اس کے بعد اصل مضمون کی ابتداء میں یا مزید پڑھیے کے قطعہ میں اسکا ربط دیا جاسکتا ہے اور اسی طرح آسان مضمون میں اصل مضمون کا ربط دیا جاسکتا ہے۔ مثال کے لیے دیکھیں ایڈز (آسان) اور محصولی کسرمناعی متلازمہ۔ مندرجہ بالا اصولوں کے دائرے میں رہتے ہوۓ ہی کوئی کسی مضمون میں ترمیم کرسکتا ہے۔ بصورت دیگر پہلے \"تبادلۂ خیال\" صفحہ پر اطلاع دی جاۓ گی اور پھر اس پر بات کرنے کے بعد ہی تبدیلی ممکن ہو گی (خواہ مضمون کسی کا بھی لکھا ہوا ہو)۔"@ur .
  "عباسی خلیفہ ہارون الرشید کے زمانے میں افریقہ کا علاقہ جو موجودہ طرابلس، تیونس اور الجزائر پر مشتمل ہے، نیم خود مختار ہوگیا۔ کیونکہ مرکزِ خلافت سے دور ہونے کی وجہ سے اس علاقے کا انتظام مشکل ہورہا تھا اس لیے ہارون نے یہاں کی حکومت مستقل طور پر ایک شخص ابراہیم بن اغلب اور اس کی اولاد کے سپرد کردی۔ اس طرح افریقہ میں ایک نئی حکومت کی بنیاد پڑی جو اغالبہ یا خاندان اغلب کی حکومت کہلاتی ہے۔ یہ اغلبی حکومت عملاً خود مختار تھی لیکن عباسی خلافت کو تسلیم کرتی تھی اور ہر سال باقاعدگی کے ساتھ خراج دیا کرتی تھی جو اس بات کا ثبوت تھا کہ حکومت عباسی خلافت کا حصہ ہے۔ اغلبی خاندان کی یہ حکومت 800ء سے 909ء تک یعنی ایک سو سال سے زیادہ عرصے تک قائم رہی۔ اس کا دارالحکومت قیروان تھا جس کی بنیاد عقبہ بن نافع نے رکھی تھی۔ اغلبی خاندان کے دور حکومت میں قیروان شمالی افریقہ میں علوم و فنون کا سب سے بڑا مرکز بن گیا تھا لیکن اغلبی حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ جزیرہ صقلیہ کی فتح اور بحری قوت کی ترقی ہے۔ اس دور میں نہ صرف یہ کہ جزیرہ صقلیہ فتح کیا گیا بلکہ جنوبی اٹلی پر بھی مسلمانوں کا تسلط قائم ہوگیا تھا۔ اغلبی حکومت کا بحری بیڑہ اتنا طاقتور ہو گیا تھا کہ مغربی بحیرۂ روم میں کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا۔ ابراہیم اغلب کے بعد اس کے بیٹے عبداللہ بن ابراہیم نے حکومت سنبھالی۔ بحیرہ روم کا جزیرہ صقلیہ اس کے جانشیں زیادۃ اللہ کے دور میں فتح ہوا جس پر سب سے پہلے امیر معاویہ کے دور میں ناکام فوج کشی کی گئی تھی۔ زیادۃ اللہ نے 100 بحری جہازوں کو اس مہم پر روانہ کیا جس نے کئی معرکوں اور جدوجہد کے بعد یہ عظیم فتح حاصل کی اور جزیرے کو سلطنت اغالبہ کا حصہ بنا لیا۔ ابو مضر زیادۃ اللہ خاندان اغالبہ کا آخری حکمران ثابت ہوا جس کے دوران میں ابو عبداللہ الشیعی نے اغلبی حکومت کا خاتمہ کرکے فاطمی سلطنت کی بنیاد رکھی۔"@ur .
  "پیدائش: 28 جنوری 1936ء"@ur .
  "Peter Benenson پیدائش: 31 جولائی1921ء انتقال:25 فروری 2005ء انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بانی۔لندن میں پیدا ہوئے۔تعلیم آکسفورڈ میں حاصل کی۔مسٹر بیننسن نے وکیل کا پیشہ اختیار کیا۔ اور انہوں نے سن انیس سو اکسٹھ میں پرتگال میں دو طالب علموں کی گرفتاری کی خبر سن کر انسانی حقوق کی تنظیم قائم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ پرتگال میں ان دو طالب علموں کو آزادی کا جشن منانے کے لیے شراب پینے کے جرم میں گرفتار کیا گیا اور جیل میں ڈالا گیا تھا۔ اب ایمنسٹی انٹرنیشنل دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے بڑی غیر جانبدار تنظیم ہے۔ اور دنیا بھر میں اس کے تقریباً ایک کروڑ آٹھ لاکھ کارکن ہیں۔شہر اوکسفورڈ میں تراسی برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔"@ur .
  "سلطنت عثمانیہ کے زوال کو روکنے اور اس کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے جن عثمانی سلاطین نے قابل قدر کوششیں کی ان میں سلطان سلیم سوم کا نام سرفہرست ہے۔ سلطان سلیم میسور کے ٹیپو سلطان کا ہمعصر تھا۔ اس نے تعلیم عام کرنے اور جدید علوم کی اشاعت کی کوشش کی۔ اس کے دور میں فنِ جنگ سے متعلق کتابوں کا فرانسیسی زبان سے ترکی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ بری اور بحری فوجوں کو نئے سرے سے منظم کیا گیا اور اس نئی تنظیم کو \"نظام جدید\" کا نام دیا گیا۔ فرانسیسی انجینئروں اور توپچیوں کی مدد سے توپ ڈھالنے کے جدید طرز کے کارخانے قائم کیے گئے۔ جاگیرداری نظام اصلاحات کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھا۔ اس کے لیے سلیم نے جاگیرداری بھی ختم کردی۔ لیکن سلیم ان اصلاحات میں زیادہ کامیاب نہ ہوسکا۔ سلطان ٹیپو کی طرح مفاد پرست عناصر اور تنگ نظر لوگ سلیم کے خلاف ہوگئے۔ سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ ینی چری جو کسی زمانے میں ترکی کی سب سے منظم اور طاقتور فوج تھی، نظام جدید کے خلاف تھی اور وہ اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتی تھی۔ ینی چری کے سپاہیوں نے جدید یورپی اسلحے اور جنگی طریقوں کو اختیار کرنے سے انکار کردیا۔ شیخ الاسلام اسعد آفندی اصلاحات کے حامی تھے، لیکن 1807ء میں ان کا انتقال ہوگیا۔ نئے شیخ الاسلام عطاء اللہ آفندی ینی چری کے زیر اثر تھے۔ جاہل صوفیوں اور تنگ نظر علماء نے جو دین کے علم اور اس کی روح سے قطعاً ناواقف تھے، مذہب کے نام پر اصلاحات کی مخالفت کی۔ یورپی طرز پر فوجوں کی تنظیم کو بے دینی سے تعبیر کیا، جدید فوجی وردیوں کو تشبہ بالنصاریٰ قرار دیا، سنگین تک کے استعمال کی اس لیے مخالفت کی گئی کہ کافروں کے اسلحے استعمال کرنا ان کے نزدیک گناہ تھا۔ سلیم کے خلاف یہ کہہ کر نفرت پھیلائی گئی کہ وہ کفار کے طریقے رائج کرکے اسلام کو خراب کررہا ہے۔ عطاء اللہ آفندی نے فتویٰ دیا کہ ایسا بادشاہ جو قرآن کے خلاف عمل کرتا ہو بادشاہی کے لائق نہیں آخر کار 1807ء میں سلیم کو معزول کرکے قتل کردیا گیا۔ \"یہ پہلا موقع تھا کہ مذہبی پیشواؤں نے اپنی جہالت اورتاریک خیالی سے اسلام کے مانع ترقی ہونے کا غلط تخیل پیدا کیا\"۔"@ur .
  "Francis Crick پیدائش:28 جون 1916ء انتقال:8 جولائی 2004ء ڈی این اے کا راز پانے والے اور ساخت معلوم کرنے والے نوبیل انعام یافتہ سائنسدان۔ یہ ساخت انہوں نے اپنے ایک ساتھی سائنس دان جمیز واسٹن کے ساتھ مل کر معلوم کی۔برطانیہ میں پیدا ہونے والے فرانسس نے انیس سو تریپن میں کیمرج یونیورسٹی میں ڈی این اے کی ساخت پر تحقیق کی جس پر انیس سو باسٹھ میں انہیں نوبیل انعام دیا گیا ۔ ڈی آکسی رائبونیوکلک ایسڈ (ڈی این اے) کسی جاندار خلیے میں موجود وہ مادہ ہے جو موروثی خواص کا حامل ہوتا ہے۔ یہ خلیے کے مرکز میں پایا جاتا ہے۔ جاندار خلیوں کے جینز میں ڈی این اے زنجیر کی کڑیوں کی شکل میں پایا جاتا ہے اور اس کی ترتیب اس جاندار کے موروثی خواص کا تعین کرتی ہے۔ مثلاً کسی انسان کے خلیوں میں اس کے والدین کے خواص ڈی این اے کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں اور والد اور والدہ کے ڈی این اے کے ملنے سے نئے جسمانی خواص بھی پیدا ہوتے ہیں جو ایک فرد کو دوسرے سے جدا کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ سگے بہن بھائی خاصی مماثلت کے باوجود ایک دوسرے سے کسی نہ کسی اعتبار سے مختلف ہوئے ہیں۔ یہ اختلاف ڈی این اے کی کارستانی ہی ہے۔ ایک فرد کا ڈی این اے دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اسی بنیاد پر ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کسی فرد کی قانونی شناخت کی جاتی ہے۔ پروفیسر فرانسس کرِک اور جیمز واسٹن نے ڈی این اے کی ساخت کے بارے میں اپنے مکالے میں بتایا تھا کہ یہ دو رنجیروں کی شکل میں ہوتا ہے اور یہ زنجیریں ایک دوسرے سے لپٹی ہوئی ہوتی ہیں۔"@ur .
  "Robert Adler پیدائش: 4 دسمبر1913ء انتقال:15 فروری 2007ء ٹیلیویژن ریموٹ کنٹرول کے امریکی موجد ۔ ویانا میں پیدا ہوئے۔ فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ویانا یونیورسٹی سے حاصل کی۔رابرٹ ایڈلر نے اپنے اٹھاون سالہ فنی کیرئر میں ایک سو اسّی سے زائد ایجادات پیٹنٹ کروائیں۔انہیں سنہ 1997 میں ٹی وی ریموٹ ایجاد کرنے پر یوجین پولی کے ہمراہ مشترکہ طور پر ایمی ایوارڈ دیا گیا ۔ ایڈلر اٹھاون سال تک پہلا ٹی وی ریموٹ کنٹرول بنانے والی کمپنی زینتھ میں ملازم رہے اور انہوں نے وہیں پر پہلی بار ایسا ریموٹ کنٹرول بنایا جو الٹرا سونک سگنل استعمال کرتا تھا۔ رابرٹ ایڈلر کو دوسری جنگِ عظیم کے دوران عسکری مواصلاتی آلات کی تیاری کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے اور انہیں سرفس ایکاسٹک ویو ٹیکنالوجی کا موجد بھی مانا جاتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی موجودہ زمانے کی ٹی وی اور کمپیوٹر سکرینوں میں استعمال ہوتی ہے۔"@ur .
  "ابو الفتح محمد شیبانی خان سولہویں صدی میں وسط ایشیا میں قائم ازبکوں کی سلطنت سلسلہ شیبانیان کا سب سے بڑا بادشاہ تھا جو ابو الخیر خان کے دوسرے بیٹے شاہ بداغ خان کا بیٹا تھا۔ ازبک قبائل ابو الخیر خان کے انتقال کے بعد دریائے سیحوں کی زیریں وادی میں منتقل ہوگئے تھے اور یہاں سے وہ کبھی مشرقی ترکستان کے منگول حکمرانوں اور تیموریوں کے حلیف کی حیثيت سے اور کبھی ان کے خلاف لشکر میں حصہ لیتے رہتے۔ 1468ء میں منگول حکمران محمود خان ابن یونس خان نے محمد شیبانی کو اس کی خدمت کے سلسلے دریائے سیحوں کے کنارے شہر ترکستان کی حکومت دے دی۔ شیبانی خان 1494ء ماوراء النہر میں داخل ہوا اور پانچ چھ سال کے عرصے میں پورے ماوراء النہر پر قبضہ کرلیا۔ بخارا اور سمرقند کے درمیان سر پل کی جنگ میں بابر کو شکست دے کر 1500ء میں سمرقند پر بھی قبضہ کرلیا اور ترکستان میں تیموریوں کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔ 1505ء میں اس نے خوارزم فتح کرنے کے بعد دریائے جیحوں کو پار کیا اور مرو کے قریب حسین بائیقرا کے بیٹے بدیع الزماں اور دوسرے تیموری شہزادوں کے متحدہ لشکر کو شکست دی اور 24 مئی 1507ء کو ہرات میں داخل ہوکر تیموری اقتدار کا خاتمہ کردیا۔ 1508ء میں شیبانی نے صوبہ جرجان پر بھی قبضہ کرلیا۔ اب وہ ایک وسیع و عریض سلطنت کا مالک تھا جو جھیل ارال سے بلخ اور ہرات تک اور فرغانہ سے جرجان تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایران میں شاہ اسماعیل صفوی ایک طاقتور حکومت قائم کر چکا تھا اور سنیوں کو زبردستی شیعہ بنا رہا تھا۔ اس کے اس تعصب اور کٹر پن نے عثمانی ترکوں اور ازبکوں میں آگ لگادی دی تھی کیونکہ وہ کٹر سنی تھے۔ ازبکوں کا ردعمل خاص طور پر ویسا ہی متعصبانہ تھا جیسا صفوی حکمران کا تھا اور وہ کسی صورت صفویوں سے تصفیہ کے لیے تیار نہ تھے۔ چنانچہ جب ازبکوں نے ایران کی طرف پیش قدمی کی تو شاہ اسماعیل سے ٹکراؤ ہوگیا۔ مرغاب کے پاس 1510ء کو ازبکوں اور صفویوں میں ایک خونریز جنگ ہوئی۔ ازبک بے جگری سے لڑے لیکن ان کو شکست ہوگئی اور شیبانی خان مارا گیا۔ شاہ اسماعیل کی نفرت کا یہ عالم تھا کہ اس نے شیبانی کی کھوپڑی اتار لی اور اس پر سونا چڑھا لیا اور اس کو پیالے کی جگہ استعمال کرتا تھا۔ یہ بات حقیقت ہے کہ ازبک جاہل اور نیم وحشی تھے اور ان کی زندگیوں پر اسلام کے اثرات بہت سطحی تھے بلکہ ان کی رسوم ترکوں اور منگولوں کی قبل از اسلام کی رسومات اور اسلام کا مجموعہ تھیں۔ اس لیے ایرانی مورخین سے ان کی برائیوں کو بہت زیادہ بڑھا چڑھ کر پیش کیا جس میں مبالغہ اور تعصب شامل ہے انہوں نے شیبانی خان کی بہت کریہہ تصویر کھینچی ہے جو حقیقت سے دور ہے۔ ہنگری کا مشہور مستشرق ویمبری اپنی کتاب میں شبانی کے متعلق لکھتا ہے کہ \"شیبانی ہر گز وحشی نہ تھا جیسا کہ اس کے ایرانی دشمن بیان کرتے ہیں۔ اس کو راگ رنگ اور شاعری سے دلچسپی تھی۔ لڑائیوں تک میں اس کے ساتھ اس کا چھوٹا کتب خانہ رہتا تھا۔ وہ شاعر بھی تھا اور اس کا کلام مشرقی ترکی ادب کا اچھا نمونہ ہے۔ وہ علماء کی عزت کرتا تھا۔ سلطان حسین بائیقرا کے مرنے کے بعد جو علما اور فضلاء بے خانماں ہو گئے تھے، انہیں شیبانی نے روزگار فراہم کیا۔ بخارا، سمرقند اور تاشقند میں اس نے مدرسے بنائے۔ جب وہ تاریخ کے منظر پر پہلی بار ظاہر ہوا تو لفظ ازبک جاہل اور وحشی کے ہم معنی تھا لیکن یہ تعریف شیبانی پر صادق نہیں آتی۔ وہ ویسا ہی شائستہ اور مہذب تھا جیسے تیموری گھرانے کے دوسرے شہزادے\"۔"@ur .
  "پیدائش: 1 جولائی، 1924ء انتقال: 13 مارچ، 2007ء مشہور صحافی۔پاکستان کے سب سے بڑے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کے سابق ایڈیٹر انچیف ۔بھوپال میں پیدا ہوئے اور اپنے آبائی وطن سے ہی انہوں نے 1945 میں صحافتی زندگی کا آغاز کیا جہاں وہ ترجمان میں کام کیا کرتے رہے۔"@ur .
  "محمد بن عبدالوہاب عرب کے علاقے نجد کے ایک قصبہ العيينہ میں 1703ء میں پیدا ہوئے اسی سال دہلی میں شاہ ولی اللہ بھی پیدا ہوئے۔ وہ بڑے ذہین ،حافظے کے قوی اور بہترین انسان تھے ۔ دس سال کی عمر میں قرآن حفظ کرلیا۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ جاکر قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ محمد بن عبدالوہاب کی سال تک وعظ و نصیحت اور تبلیغ کے ذریعے مسلمانوں کو کتاب و سنت کی طرف دعوت دیتے رہے۔ اس راہ میں ان کو طرح طرح کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے پرواہ کیے بغیر اپنے کام کو جاری رکھا۔ آخر کار 1158ھ میں نجد کے ایک شہر درعیہ کے امیر محمد بن سعود نے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرنے کا عہد کیا اور کتاب و سنت کے بتائے ہوئے طریقوں پر چلنے پر آمادگی ظاہر کی۔ امیر محمد بن سعود کی مدد سے ان کی تحریک سارے نجد میں پھیل گئی اور امیر کی حکومت بھی شہر درعیہ سے بڑھ کر سارے نجد میں قائم ہوگئی۔ محمد بن عبدالوہاب نے پچاس سال تبلیغ و اصلاح کا کام انجام دینے کے بعد وفات پائی۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں کتاب التوحید بہت اہم ہے۔ اس کتاب کی احیائے اسلام کی تاریخ میں وہی اہمیت ہے جو اسلامی ہند میں شاہ اسماعیل کی \"تقویۃ الایمان\" اور \"صراط مستقیم\" کی اور مغربی افریقہ میں عثمان دان فودیو کی \"احیاء السنۃ\" کی ہے۔ محمد بن عبدالوہاب کی تحریک اصلاح نے اسلامی دنیا پر گہرا اثر ڈالا۔ کہا جاتا ہے کہ نائجیریا کے مصلح عثمان دان فودیو اور مالی کے عظیم مصلح احمد ولوبو دونوں محمد بن عبدالوہاب سے متاثر تھے۔ یہی بھی کہا جاتا ہے کہ شاہ اسماعیل شہید اور سید احمد شہید کے خیالات پر بھی محمد بن عبدالوہاب کا اثر پڑا ہے اگرچہ اس دعوے کا کوئی قطعی ثبوت نہیں ہے لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کتاب التوحید اور محمد بن عبدالوہاب کی دوسری تصانیف سید اسماعیل شہید اور سید احمد شہید کے 1820ء میں حج پر جانے سے بہت پہلے عرب میں عام ہوچکی تھی۔ بہرحال ان مصلحین کا ایک دوسرے پر اثر پڑا ہو یا نہ ہو لیکن ان کے خیالات کی ہم آہنگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اٹھارہویں صدی میں اہل فکر مسلمان علماء کے سوچنے کا انداز تقریباً یکساں تھا اور وہ سب مسلمانوں کو اپنی خرابیاں دور کرنے کے لیے کتاب و سنت کی طرف بلا رہے تھے۔ ان تمام مصلحین کے درمیان ایک بات یہ مشترک ہے کہ ان میں سے سب ایسی حکومتیں قائم کرنے میں کامیاب ہوئے جو انیسویں صدی میں اسلامی حکومت کا مکمل ترین نمونہ کہی جاسکتی ہیں۔ عثمان دان فودیو نے نائجیریا میں، احمد ولوبو نے مالی میں اور سید احمد شہید نے پشاور میں حکومتیں قائم کی۔ں محمد بن عبدالوہاب ان میں زیادہ خوش قسمت تھے کہ ان کے زیر اثر جو حکومت قائم ہوئی وہ زیادہ پائیدار ثابت ہوئی اور آج تک اسلامی دنیا پر اثر انداز ہورہی ہے۔ چونکہ سعودی حکومت حجاز میں بزرگوں کی قبروں کو ڈھانے اور ان پر بنے ہوئے قبے گرانے کی وجہ سے بہت بدنام ہے لیکن انہوں نے یہ کام ان احادیث کے مطابق کیا جن میں پختہ قبریں بنانے اور ان پر قبے تعمیر کرنے سے منع کیا گیا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بزرگان دین کی یہ قبریں مشرکانہ رسوم اور بدعتوں کا مرکز بن گئی تھیں۔ سعودی حکومت کو بدنام کرنے میں ان مجاوروں اور قبر پرستوں کا بڑا ہاتھ ہے جن کی روزی ان قبروں سے وابستہ تھی جو مقبروں کے منہدم ہونے کے بعد مفت خوری کی روزی سے محروم ہو گئے تھے۔ سلطنت عثمانیہ اور انگریزوں نے بھی سعودی حکمرانوں کو بدنام کیا اور ان کے بارے میں غلط یا مبالغہ آمیز خبریں ساری دنیا میں پھیلائیں۔ یہ دونوں حکومتیں آل سعود کی حریف تھیں۔ اسی زمانے میں اسلامی ہند میں تحریک مجاہدین قوت پکڑ رہی تھی اور اس کا زور توڑنے کے لیے انگریزوں نے ہندوستان میں مشہور کیا کہ یہ لوگ بھی محمد بن عبدالوہاب کے پیرو ہیں اور محمد بن عبدالوہاب کے عقیدے کے بارے میں طرح طرح کی غلط باتیں مشہور کیں اور ان کو وہابی فرقہ کا بانی قرار دیا حالانکہ محمد بن عبدالوہاب کسی نئے فرقے کے بانی نہ تھے۔ وہ اہل سنت کے حنبلی مدرسہ کے پیرو تھے اور ان کا مقصد کتاب و سنت کے احیاء کے علاوہ کچھ اور نہ تھا۔"@ur .
  "منسا موسیٰ سلطنت مالی کا سب سے مشہور اور نیک نام حکمران رہا ہے جس نے 1312ء سے 1337ء تک حکومت کی۔ اس کے عہد میں مالی کی سلطنت اپنے نقطۂ عروج پر پہنچ گئی۔ ٹمبکٹو اور گاد کے مشہور شہر فتح ہوئے اور سلطنت کی حدود مشرق میں گاد سے مغرب میں بحر اوقیانوس اور شمال میں تفازہ کی نمک کی کانوں سے جنوب میں ساحلی جنگلات تک پھیل گئی۔ منسا کو سب سے زیادہ شہرت اس کے سفرِ حج کی وجہ سے ہوئی جو اس نے 1324ء میں کی تھا۔ یہ سفر اتنا پرشکوہ تھا کہ اس کی وجہ سے منسا موسیٰ کی شہرت نہ صرف اسلامی دنیا کے ایک بڑے حصے میں پھیل گئی بلکہ تاجروں کے ذریعے یورپ تک اس کا نام پہنچ گیا۔ اس سفر میں منسا موسیٰ نے اس کثرت سے سونا خرچ کیا کہ مصر میں سونے کی قیمتیں کئی سال تک گری رہیں۔ منسا موسیٰ مکہ معظمہ میں ایک اندلسی معمار ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کو اپنے ساتھ لایا جس نے بادشاہ کے حکم سے گاد اور ٹمبکٹو میں پختہ اینٹوں کی دو مساجد اور ٹمبکٹو میں ایک محل تعمیر کیا۔ مالی کے علاقے میں اس وقت پختہ اینٹوں کا رواج نہیں ہوا تھا۔ منسا موسیٰ کے زمانے میں مالی کے پہلے مرتبہ بیرونی ممالک سے تعلقات قائم ہوئے چنانچہ مراکش کے مرینی سلطان ابو الحسن سے اس کے اچھے تعلقات تھے۔ منسا موسیٰ درویش صفت اور نیک حکمران تھا۔ اس کے عدل و انصاف کے متعدد قصے تاریخوں میں درج ہیں۔ منسا موسیٰ کے بعد مالی کی سلطنت کا زوال شروع ہوگیا۔ ایک ایک کرکے تمام علاقے ہاتھ سے نکل گئے اور 1854ء میں شہر گاد کے سونگھائی حکمران نے مالی کی سلطنت کا خاتمہ کردیا۔ مشہور سیاح ابن بطوطہ نے اسی منسا موسیٰ کے بھائی سلیمان بن ابو بکر کی حکومت کے دوران مالی کی مملکت ایک سال سے زیادہ قیام کیا اور ٹمبکٹو کی بھی سیر کی اور علاقے کی مالی خوشحالی اور امن و امان کی تعریف کی۔"@ur .
  "اِفراز (secretion) بنیادی طور پر حیاتیات و طب میں ایک ایسے اخراج شدہ (excreted) مادے (substance) کو کہا جاتا ہے کہ جس سے جسم میں کوئی مفید فعل لیا جاتا ہو۔ اسکی طبی تعریف کے مطابق یہ ایک ایسی مخصوص پیداوار ہوتی ہے کہ جو کسی غدود (gland) کے خلیات میں تیار ہوئی ہو اور پھر اس سے نکل کر اپنے افعال انجام دے (یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ خلیے سے اس پیداوار کے یہ نکلنے کا عمل بھی افراز ہی کہلاتا ہے اور خود اس افراز شدہ مادے کو بھی افراز ہی کہا جاتا ہے)۔"@ur .
  "محمود دوم 30 ویں عثمانی سلطان تھے۔ سلیم ثالث کے بعد جس عثمانی سلطان نے اصلاح کا کام جاری رکھنے کی کوشش کی وہ محمود (1808ء تا 1839ء) ہی تھے۔ محمود سلطان عبدالحمید اول کا بیٹا تھا۔ بدامنی، سرکشی اور بغاوتوں سے اس کے دور کا آغاز ہوا۔ مصر میں مقامی مملوک سردار بے لگام ہو چکے تھے اور عرب میں نجد کے سعودی خاندان کو عروج حاصل ہوا اور سعودی افواج نے حجاز پر قبضہ کرکے عراق اور شام تک چھاپے مارنے شروع کردیے تھے۔ یونان نے بھی اپنی آزادی کا اعلان کردیا۔ محمود نے 18 سال کے اندر تمام بغاوتوں کا خاتمہ کردیا۔ مصر کے والی محمد علی نے مصر و شام میں امن قائم کردیا۔ حجاز کو سعودی افواج سے واپس لے لیا اور 1826ء میں یونان کی بغاوت بھی فرو کردی گئی۔ اسی سال ینی چری کا بھی خاتمہ کردیا گیا جس کے سردار اور سپاہی سلطنت کے لیے ایک مصیبت بن گئے تھے۔ محمود نے اب ان کی جگہ جدید طرز کی ایک نئی فوج تیار کی جس کی وردی یورپی طرز کی تھی اور پگڑی کے بجائے ترکی ٹوپی پہنتی تھی۔ سلطان نے بکتاشی اور درویشوں کا بھی خاتمہ کردیا جو اصلاحات کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ تھے۔ اس کے علاوہ محمود نے جاگیرداری نظام پر بھی پابندیاں لگائیں اور یہ حکم جاری کیا کہ کوئی شخص مقدمے کے بغیر قتل نہ کیا جائے۔ سلیمان قانونی کے زمانے سے یہ قاعدہ ہوگیا تھا کہ سلاطین نے دربار میں آنا چھوڑ دیا تھا جہاں ساری کارروائی وزیراعظم کی صدارت میں ہوتی تھی۔ محمود نے اس دستور کو توڑا اور پابندی سے دیوان میں آنا شروع کیا۔ ان اصلاحات کے بعد توقع تھی کہ سلطنت ترقی کی راہ پر گامزن ہوجاتی لیکن مغربی قوتیں خصوصاً روس یہ نہیں چاہتا تھا کہ سلطنت عثمانی پھر ایک بڑی طاقت بن جائے۔ چنانچہ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے معاملات میں مداخلت شروع کردی اور سلطنت سے جنگ چھیڑ دی۔ 20 اکتوبر 1827ء کو یونان میں نوارینو کے مقام پر روس، انگلستان اور فرانس کے متحدہ بحری بیڑے نے حملہ کرکے عثمانی بیڑے کو بالکل تباہ کردیا۔ روسی فوجیں بلقان کی طرف بڑھتی ہوئی 1829ء میں ادرنہ تک پہنچ گئیں،سلطان کو روس سے پھر صلح کرنی پڑی۔ روسی دباؤ کے تحت میں یونان کو آزادی دے دی گئی۔ روسی افواج نے مفتوحہ علاقے واپس کردیے لیکن دریائے ڈینیوب کے دہانے اور دریا کے شمال میں واقع رومانیہ کے علاقے پر قابض ہو گیا۔ ادھر سے اطمینان ہوا تو 1830ء میں فرانس الجزائر پر قابض ہوگیا۔ 1831ء میں مصر کے والی محمد علی پاشا نے بغاوت کردی اور اس کی فوجیں ابراہیم پاشا کی قیادت میں شام کو فتح کرتی ہوئی ترکی کے قلب میں کوتاہیہ تک پہنچ گئیں اور یہ معلوم ہوتا تھا کہ اب ان کا جلد ہی استنبول پر بھی قبضہ ہوجائے گا۔ ان حالات میں محمود ثانی کا انتقال ہو گیا۔"@ur .
  "عام حالات میں لاشعور كو ہم شعور كى ضد بھى كہ سكتے ہیں اور اس عام تصور کے مطابق لاشعور کو دماغ میں موجود ایسی یاداشتوں کو کہا جاتا ہے کہ جو عموما انسان کی خواہش یا حسرت کی سی حیثیت میں اسکی ذہن میں موجود ہوتی ہیں مگر عملی زندگی میں اس وقت تک سامنے نہیں آتیں جب تک کہ انکو کسی تحریک (یاد دلانے والی بات) کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بچپن سے ليكر مرنے تک ایسی بے شمار باتیں ہماری یاداشت memory) میں موجود رہتی ہیں اور ان کو ہی لاشعور کہہ دیا جتا ہے جبکہ اصل میں علم نفسیات (psychology) اور طب کے مطابق یہ تحت الشعور (subconsciousness) کہا جاتا ہے نہ کہ لاشعور۔ یہ تحت الشعور (یا عام الفاظ میں لاشعور) ہمارے سونے کےدوران بھى كام كرتا رہتا ہے–انسانى لاشعور (تحت الشعور) ميں جو گزرى زندگى كى ياداشتيں محفوظ ہوتى ہیں ان ياداشتوں كى مدد سے لاشعور (تحت الشعور) آئندہ زندگی كا بنيادى ڈھانچہ ترتيب ديتا ہے۔ ايک طبیب اپنى پچھلى زندگى میں جھانک كر دیكھےتواسےاندازہو گا کہ طبیب بنبے كى یہ خواھش اس كى زندگی میں يا اس كے لا شعور ميں بچپن سے مو جود تھى۔"@ur .
  "بلغاروی ترکی خبر رساں ایجنسی (BG-TURK / بى جى تورك) - ترکی زبان میں ایک نجی ملکیت یافتہ بلغاروی خبررساں ایجنسی جو کہ بلغاریہ کے متعلق آن لائن خبریں شائع کرتی ہے۔ مارچ 2003 میں اپنے آغاز کے بعد سے ایجنسی کی ویب سائیٹ کو روزانہ ایک ہزار سے زائد قارئین ملاحظہ کرتے ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق ترکی، بلغاریہ اور یورپی یونین کے ممالک سے ہے۔ بلغاروی ترکی خبر رساں ایجنسی (BG-TURK) خبروں، بلغاروی اخبارات کا ترکی زبان میں خلاصہ اور اندراج پر مبنی فورم پیش کرتی ہے۔ بلغاریہ کی بعض نامور خبری ویب سائیٹیں اور اخبارات BG-TURK کو ایک خبری ذریعے کے حوالے سے استعمال کرتے ہیں۔ ویب سائیٹ کا پتہ ہے:"@ur .
  "وضعیت میں بُعد کی تعریف پچیدہ ہے۔ اقلیدسی فضا میں اس بُعد کی تعریف بُعد (لکیری الجبرا) کے برابر ہو گی۔ یعنی اقلیدسی ہندسہ کی چیزوں کا بُعد یہ ہو گا:"@ur .
  "ہاسڈارف بُعد کی تعریف پچیدہ ہے۔ ہم یہاں صرف اس کی تعریف خود مشابہ مجموعات کے لیے کریں گے۔ ایک خود مشابہ مجموعہ S جس کا سکیڑنے کا عدد s ہو، کا ہاسڈرف بُعد d اس طرح لکھا جا سکتا ہے: اگر مجموعہ S کو عدد s سے سکیڑا جائے، تو اس مجموعہ کا ناپ رہ جائے گا۔ مثلاً، اگر ایک لکیر کو سےسکیڑا جائے، تو اس کا ناپ رہ جائے گا، اس لیے لکیر کے لیے ہے۔ اسی طرح اگر ایک مربع کو سےسکیڑا جائے، تو اس کا ناپ (رقبہ) رہ جائے گا، اس لیے مربع کے لیے ہے۔ جدول میں ہم مختلف مجموعات کے لیے یہ قدریں دیتے ہیں۔ ہاسڈارف بُعد کے لیے ضروری نہیں کہ یہ بُعد (وضعیت) کے برابر ہو۔ ہاسڈارف بُعد کے لیے صحیح عدد ہونا بھی ضروری نہیں۔ ہاسڈارف بُعد ہمیشہ بُعد (وضعیت) سے بڑا یا اس کے برابر ہوتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "فیلکس ہاسڈارف (Felix Hausdorff)، جرمن ریاضی دان۔ وہ 8 نومبر 1868ء کو جرمنی میں پیدا ہوا۔ وہ جدید وضعیت کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اُس نے 1891ء میں پی ایچ ڈی کی اور یونیورسٹی آف بون میں ریاضی کا استاد ہو گیا جہاں وہ 1910ء تک پڑھاتا رہا۔ اُس نے سیاسی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ 26 جنوری 1946ء کو خودکشی کر لی۔"@ur .
  "تصویر 1۔ کوک \"برفباری کا گالا \" ایک ایسی لامتنائ تعمیر کی انتہا ہے، جو ایک تکون سے شروع ہوتی ہے، اور پھر یکے بعد دیگرے ہر لکیر کو چار لکیروں کے سلسلہ سے بدل دیتی ہے، جو ایک تکونی \"گومڑا\" جنم دیتے ہیں۔ جب ایک نئ تکون کا اضافہ ہوتا ہے (ایک تکرار)، تو اس شکل کا محیط 4/3 گنا ہو جاتا ہے، اور اس طرح انتہا میں لاانتہائ کی جانب جاتا ہے، جیسے تکرار کا سلسلہ آگے چلتا ہے۔ اس لیے \"برفباری گالے\" کا محیط لانتہائ ہے، مگر اس کا رقبہ محدود رہتا ہے۔ اس لیے اس طرح کی تعمیرات کو \"جناتی\" تعمیرات کہا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ اس شکل کا محیط اصلاً لامحدود ہے۔]] ایسے خود مشابہ مجموعہ کو کہتے ہیں، جسے جتنی ہی تفصیل میں جا کر دیکھیں، خود مشابہ ہی نظر آتا ہے۔ قدرت میں اگر سمندر کی ساحل کو قریب سے دیکھیں یا دور سے، ساحل ایک ہی طرح کی ٹوٹی ٹوٹی لکیرٰیں معلوم ہوتی ہے۔ اگر ساحل کو ہوائی جہاز سے دیکھا جائے، تو ساحل ٹوٹی لکیروں کا نقشہ پیش کرے گی۔ اسی ساحل کے ساتھ سڑک پر گاڑی سے دیکھیں، تو مزید تفصیل نظر آئے گی، جو ہوائی جہاز سے نہیں نظر آتی تھی۔ اب اگر ساحل کے ساتھ چہل قدمی کریں تو مزید تفصیل دیکھائ دے گی۔ اب تصور کرو کہ ایک چیونٹی ساحل پر رینگ رہی ہے، اس کو ہر ریت کا ذرّہ پہاڑ معلوم ہوتا ہے، اور وہ ان بدلتے ہوئے نظارے کی مزید تفصیل دیکھے گی۔ مگر ہر تفصیل میں نقشہ ایک ہی طرح کا ہے۔ فریکٹل اسی طرح کے مظاہر کو ریاضاتی طور پر مطالعہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تصویر 1 میں دیکھو کہ اگرچہ \"برفباری گالا\" فریکٹل کا محیط لانتہائ ہے، مگر اس کا رقبہ محدود ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے، کہ ناپ کی عام تعریف اس طرح کی شکلوں میں شاید مفید نہ ہو۔ تعریف: ریاضی میں فریکٹل ایسے (خود مشابہ) مجموعہ کو کہتے ہیں، جس کے بُعد (وضعیت) اور ہاسڈارف بُعد برابر نہ ہوں۔ یاد رہے ہاسڈارف بُعد کا صحیح عدد ہونا ضروری نہیں ہوتا، بلکہ فریکٹل کے لیے یہ اکثر عدد اور کسر ہوتا ہے، اور فریکٹل کا بُعد (وضعیت) اس کے ہاسڈارف بُعد سے کم (یا برابر) ہوتا ہے۔ مستوی (plane) میں کسی بھی فریکٹل کا ہاسڈارف بُعد 1 اور 2 کے درمیان ہو گا۔ تصویر 2 میں مجموعہ سیرپنسکی تکون دکھایا گیا ہے، جو ایک فریکٹل ہے۔ اس کا ہاسڈارف بُعد 1.585 ہے (جبکہ اس کا بُعد 1 ہے)۔ فریکٹل کی سب سے مشہور مثال مینڈلبرو مجموعہ ہے (تصویر 3)، جو اس سادہ سی متوالیہ نسبت کی تکرار سے بنتا ہے: جہاں تمام عدد مختلط عدد ہیں، اور C ایک دائم ہے۔ اس فریکٹل کا ہاسڈارف بُعد پورا 2 ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب سے پچیدہ ترین فریکٹل میں سے ہے۔"@ur .
  "ہضمیہ (peptone) بنیادی طور پر تو گوشت کے جزوی ہاضمے سے حاصل ہونے والے مرکبات کو کہا جاتا ہے اور اسکی کیمیائی تشریح کے لحاظ سے یہ اصل میں لحمیات کی (عموما) ایک ہضامہ (pepsin) نامی خامرے (اور بعض اوقات کسی ترشے وغیرہ) کے زریعے ہونے والے ہاضمہ کے نتیجے میں حاصلات کے طور پر بنتے ہیں یا یوں کہ لیں کہ لحمیات کی آبپاشیدگی سے حاصل ہوتے ہیں۔ peptone اصل میں یونانی زبان کے لفظ peptos اور اس سے قبل peptein سے ماخوذ لفظ ہے جسکے معنی ہضم (digest) کے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 29 مارچ 1939ء انتقال:نومبر 2006ء بھارت کے سابق کرکٹ کھلاڑی۔ ہنومنتھ راجستھان کے بانسوڑاہ راج گھرانےمیں پیدا ہوئے۔۔وہ ایک بہترین بلے باز رہے۔انہوں نے ہندرستان کے طرف سے 14 ٹیسٹ میچوں میں نمائندگی کی ۔ انگلینڈ ٹیم کے خلاف دلی میں انہوں نے سنچری بنا کر اپنے بین الاقوامی کریئر کا آغاز کیا ۔ 1960 کی دہائی کے آخری برسوں تک وہ کھیلتے رہے لیکن دوبارہ سنچری نہیں بنا سکے۔ ہنو منتنھ نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھي اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 207 میچ کھیل کرانہوں نے 12338 رنز بنائے ۔ڈینگو بخار اور ہپیٹائٹس بی کے امراض سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش:30 اگست 1962ء انتقال:23 نومبر 2006ء Александр Вальтерович Литвиненко روسی خفیہ ادارے کے جی بی کے جاسوس۔روس کے شہر ورونیز میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں شامل ہوئے اور اس کے بعد خفیہ ادارے میں ان کو شامل کر لیا گیا۔"@ur .
  "ہضمہ (peptide) ایسے مرکبات کو کہا جاتا ہے کہ جن کی آب پاشیدگی پر دو یا دو سے زائد امائنو ترشے حاصل ہوں۔ ان کو سادہ الفاظ میں ہضمیہ (peptone) کے چھوٹے ٹکرے کہا جاسکتا ہے جبکہ خود ہضمیات (peptones) بھی لحمیات کے چھوٹے اور جزوی ہضم شدہ حصے ہوتے ہیں۔ اگر بات کو نیچے سے شروع کیا جاۓ تو (صرف آسانی کی خاطر، نہ کے علمی لحاظ سے) یوں کہا جاسکتا ہے کہ امائنو ترشے مل کر ہضمہ بناتے ہیں اور پھر ان کے بعد ان سے بڑے ہضمیہ کا درجہ آتا ہے اور ہضمیہ سے پھر لحمیات کا درجہ آتا ہے جو کہ مکمل اور بہت بڑے بڑے سالمات ہوتے ہیں۔ انگریزی میں peptide کا لفظ peptone سے pept لیکر اسکے ساتھ ide کا سابقہ لگا کر بنایا گیا ہے، ide کا سابقہ دراصل ایک جیسے کیمیائی مرکبات کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو لفظ ہضمہ کی جمع ہضمات کی جاتی ہے۔"@ur .
  "ہضامہ (pepsin) ایک نہایت اہم خامرہ ہے جو کہ معدہ سے خارج ہونے والے عرق معدہ (gastric juice) میں پایا جاتا ہے اور غذا میں شامل ہضمیہ (peptone) اور ہضمہ (peptide) کی تحفیز (catalysis) کا کام انجام دیتا ہے۔ pepsin کا لفظ یونانی کے peptein سے ماخوذ ہے جسکے معنی ہضم کرنے والے (یعنی ہضامہ) کے ہوتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 28 مارچ 1926 7 نومبر 2006ء بھارت کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان۔صوبہ مہاراشٹر میں پیدا ہوئے۔پہلے فسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔اس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 1937ء انتقال:9 اگست 2006ء تاجکستان وسط ایشیا کی واحد جمہوریہ جہاں پر اسلامی تنظیم نہضت اسلامی ایک تسلیم شدہ سیاسی جماعت ہے ۔ اس کے سربراہ۔ اس جماعت کی داغ بیل سن نوے میں استرا خان میں سویت یونین کے مسلمانوں کی کانگریس میں سید عبداللہ نوری نے ڈالی تھی۔ گو وہ دور ’گلاس نوست‘ یعنی کشادگی کا دور تھا لیکن اس جماعت کی تنظیم سراسر غیر قانونی تھی اور یوں عبداللہ نوری اور ان کے ساتھیوں نے سویت نظام کو للکارا تھا۔ سن انیس سو بانوے سے لے کر انیس سو ستانوے تک تاجکستان کی خانہ جنگی کے دوران عبداللہ نوری افغانستان میں روپوش رہے اور وہیں سے اس جنگ میں نہضت اسلامی اور اس کے اتحادیوں کی قیادت کرتے رہے۔ خانہ جنگی کے شروع میں نہضت اسلامی اور ان کے اتحادیوں نے دوشنبہ پر قبضہ کر کے صدر رحمان نیئف کو برطرف کر دیا تھا لیکن امام علی رحمانوف نے کلیاب کے علاقہ میں اپنے قبیلہ کے لوگوں کو منظم اور مسلح کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور صدر بن بیٹھے۔ آخر کار سن ستانوے میں صدر رحمانوف کو خانہ جنگی کے خاتمہ کے لئے عبداللہ نوری سے صلح کا معاہدہ کرنا پڑا جس کے نتیجہ میں نہضت اسلامی کو اقتدار میں شراکت حاصل ہوئی۔ بیشتر مبصرین کی یہ رائے ہے کہ اقتدار میں شراکت نہضت اسلامی کے لیئے سم قاتل ثابت ہوئی۔ خانہ جنگی سے پہلے اور اس کے دوران اس تنظیم کی مذہبی شعبہ میں نمایاں کاوشوں اور فلاحی اور بہبودی کاموں کے میدان میں اس کی کامیابیوں کی بناء پر اس کو ہمہ گیر مقبولیت حاصل تھی لیکن ایوان اقتدار میں داخل ہونے کے بعد اس کا بڑی تیزی سے زوال شروع ہوا۔ نتیجہ یہ کہ پچھلے سال کےعام اتخابات میں نہضت اسلامی پارلیمنٹ کی تریسٹھ نشستوں میں صرف دو نشستیں حاصل کر پائی۔ وسط ایشیا میں نہضت اسلامی کا زوال ایک اہم، تعجب خیز اور منفرد رجحان کی نشان دہی کرتا ہے۔ بہت سے لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ اس وقت جب کہ دنیا بھر میں مذہب کی لہر اٹھی ہوئی ہے تاجکستان میں نہضت اسلامی کے ستارے کیوں گردش میں ہیں۔ مبصرین اس بات پر بھی سخت حیران ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ نہضت اسلامی مسلح جدوجہد میں تو بڑی حد تک کامیاب رہی لیکن ووٹ کے میدان میں ہزیمت سے دوچار ہوئی۔ نہضت اسلامی کے بانی سید عبداللہ نوری ایک طویل عرصہ تک علیل رہنے کے بعد انسٹھ برس کی عمر میں اگست 2006 کی نو تاریخ کو انتقال کرگئے اور ان کے ساتھ تاجکستان کی نئی آزادی کی تاریخ کا ایک اہم فیصلہ کن دور بھی ختم ہوگیا۔شکست و ریخت کے اس دور میں عبداللہ نوری کے بعد اس تنظیم کی قیادت کے جانشین محی الدین کبیری نامزد ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 9 مارچ1943ء انتقال:25 فروری 2005ء Jef Raskin دنیا کے پہلے ایپل میکنٹوش کمپیوٹر کے خالق."@ur .
  "پیدائش:3 دسمبر 1963ء انتقال:31 مارچ 2005ء امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک خاتون شہری جن کی موت نے ایک سیاسی تنازعہ کی حیثیت اختیار کرلی تھی۔ اور بین الاقوامی خبروں کی شہہ سرخیوں میں ان کا نام آیا۔دراصل ٹیری 1990 میں ذہنی طور پر مفلوج ہوگئی ۔ان کا مسلسل علاج ہوتا رہا لیکن پھر انہیں لا علاج قرار دے دیا گیا لیکن وہ اس کے بعد مصنوعی طریقے سے خوراک کی فراہمی کے نظام کے ذریعے زندہ رہیں۔ اسی دوران ان کے شوہر نے مطالبہ کیا کہ ان کی اہلیہ مصنوعی طریقے سے زندہ رہنے کے حق میں نہیں تھیں اس لیے انہیں ٹیوبز کے ذریعے خوراک کی فراہمی سے زندہ نہ رکھا جائے۔اس کے برخلاف ٹیری کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی لاعلاج نہیں ہوئی ہے اور اسے مصنوعی طریقے سے زندہ رکھا جائے اور علاج کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھی جائیں۔ یہ تنازعہ گزشتہ سات سال کے دوران ذیلی عدالتوں سے سپریم کورٹ میں کی جانے والی آخری اپیل تک پہنچا اور آخری فیصلے میں بھی عدالت ٹیری کے والدین کی رائے سے اتفاق نہیں کر سکی اور اس نے ڈاکٹروں کو مصنوعی طریقے سے خوراک فراہم کرنے کا وہ سلسلہ شروع کرنے کے لیے نہیں کہا جو دو ہفتے قبل عدالت ہی کہنے پر روک دیا گیا تھا۔امریکی سپریم کورٹ نے کانگریس کے ایمرجنسی قانون اور صدر بش کی ذاتی حمایت کے باوجود ٹیری کے والدین کی آخری اپیل کی سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ صدر بش نے ٹیری کی موت کے بعد کہا تھا کہ ایسے معاملات میں ہمیشہ زندگی ہی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ ٹیری شائوو کے شوہر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موّکل صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کی اہلیہ اپنی خواہش کے مطابق ایک پُر سکون اور پُر احترام موت مر سکیں۔ ٹیری کی موت کے آخری لمحوں سے پندرہ منٹ پہلے تک اس کے والدین بھی اس کے پاس رہے۔"@ur .
  "پیدائش: 28 اکتوبر 1912ء انتقال:24 جولائی 2005ء برطانوی سائنسدان۔ان کی وجہ شہرت انیس سو پچاس میں لکھا جانے والا ان کا تحقیقی مقالہ ہے جس میں انہوں نے تمباکونوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بتایا۔ اس تحقیق میں آسٹن بریڈفورڈ ہل بھی ان کے ساتھ رہے۔سر ڈول ایک ڈاکٹر کے ہاں ہمپوٹم میں پیدا ہوئے تھے۔ ریاضی کے ایک امتحان میں فیل ہونے کے بعد انہوں نے طب میں تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے انیس سو سینتیس میں سینٹ تھامس میڈیکل سکول سے طب کی ڈگری حاصل کی اور رائیل آرمی میڈیکل کور میں شامل ہو گئے۔ سر ڈول کو طبی تحقیقاتی کونسل میں پھیپھڑوں کےکینسر میں اضافے کی وجہ معلوم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ابتداء میں ڈول کا دھیان گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی طرف گیا لیکن پھر انہوں نے تمباکونوشی کے رجحان میں اضافے پر توجہ دینی شروع کی۔ انہوں نے چھ سو مریضوں سے سوالنامہ بھروانے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ پھیپھڑوں کی بیماری سگریٹ نوشی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا۔ سر رچرڈ ڈول نے شراب نوشی کے ماں کے پیٹ میں بچوں پر اثرات اور مانع حمل ادویات کے اثرات کے بارے میں بھی تحقیق کی۔ سن دو ہزار میں اگست کے مہینے میں سر رچرڈ ڈول نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں پچاس برس قبل کی گئی ان کی تحقیق درست ثابت ہوتی تھی کہ سگریٹ نوشی میں کمی کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی کمی ہوئی ہے۔"@ur .
  "10 ہجری ۔ 631ء"@ur .
  ""@ur .
  "حروف مقطعات قرآن مجید میں استعمال ہونے والے وہ عربی ابجد کے حروف ہیں جو قرآن کی بعض سورتوں کی ابتدائی آیت کے طور پر آتے ہیں۔ مثلاً الم ، المر وغیرہ ۔ یہ عربی زبان کے ایسے الفاظ نہیں ہیں جن کا مطلب معلوم ہو۔ ان پر بہت تحقیق ہوئی ہے مگر ان کا مطلب اللہ ہی کو معلوم ہے۔ مقطعات کا لفظی مطلب اختصار (انگریزی میں abbreviation) کے ہیں۔ بعض خیالات کے مطابق یہ عربی الفاظ کے اختصارات ہیں اور بعض لوگوں کے مطابق یہ کچھ رمز (code) ہیں۔ یہ حروف 29 سورتوں کی پہلی آیت کے طور پر ہیں اور سورۃ الشوری کی دوسری آیت کے طور پر بھی آتے ہیں۔ یعنی یہ ایک سے پانچ حروف پر مشتمل 30 جوڑ (combinations) ہیں۔ جو 29 سورتوں کے شروع میں قرآن میں ملتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 1928ء انتقال: جون 2004ء عالمی تحریک تحفظ ختم نبوت کے سیکرٹری جنرل اور جمعیت العلمائے اسلام کے رہنما۔مولانا منظور احمد چنیوٹی کی تقریباً ساری زندگی قادیانیو کو غیر مسلم اور مرتد قرار دلوانے میں بسر ہوئی۔ سنء انیس سو باون میں جب پاکستان میں پہلی بار قادیانیو کے خلاف تحریک شروع ہوئی تو وہ سرگرم قائدین میں شامل تھے۔ دوسری بار انیس سو چوہتر میں قادیانیوں کے خلاف تحریک کی قیادت انہوں نے کی جس کے نتیجہ میں پاکستان میں قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دے دیا گیا ۔ ان ہی کی چلائی گئی تحریک کے نتیجہ میں قادیانیوں کے مرکز ربوہ کا نام تبدیل کر کے سرکاری طور پر چناب نگر رکھا گیا ۔مولانا منظور احمد چنیوٹی تین بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے ۔"@ur .
  "پیدائش: دسمبر 1948ء ابو عباسیک جہاز کی ہائی جیکنگ کے منصوبے کے ذمہ دار فلسطینی حریت پسند۔فلسطین لبریشن فرنٹ کے بانی اور رہنما۔ انتقال:8 مارچ 2004ء"@ur .
  "حضرت خواجہ عبدالواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے مشہور بزرگ آپ کا تعلق بصرہ سے تھا اور حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہیں اور انہی سے خرقہ ٔخلافت پایا آپ نے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے بھی اکتساب علم کیا۔ آپ سے بے شمار کرامات کاظہور ہوا۔ چنانچہ ایک دفعہ درویشوں کی ایک جماعت آپ کی خدمت میں حاضر تھی جب ان پر بھوک نے غلبہ کیا تو انہوں نے حلوہ کی خواہش کی لیکن فی الوقت کوئی چیز دستیاب نہ تھی۔ آپ نے اپنا چہرہ مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور اللہ تبارک و تعالٰی سے درویشوں کی اس جماعت کے لیے خواستگار ہوئے۔ اسی وقت آسمان سے دینار برسنے لگے۔ آپ نے درویشوں سے فرمایا کہ صرف اسی قدر دینار اٹھا لو جتنے کہ حلوہ کی تیاری کے لیے کافی ہوں۔ درویشوں نے بموجب حکم بقدر ضرورت دینار اٹھائے اور حلوہ تیار کر کے کھایا لیکن آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس حلوہ میں سے ایک لقمہ بھی تناول نہ فرمایا کیونکہ آپ اپنی کرامت سے اپنا رزق حاصل کرنا پسند نہ کرتے تھے۔ آپ کا سال وفات 177 ہجری ہے۔"@ur .
  "امیر عبداللہ خان نیازی مغربی پاکستان کی علیحدگی اور آزاد بنگلہ دیش کے قیام کے موقع پر بھارتی جنرل کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے پاکستانی لیفٹنٹ جنرل ہیں۔"@ur .
  "حضرت خواجہ ابراہیم بن ادھم بادشاہ بلخ رحمۃ اللہ علیہ پورا نام: ابراہیم بن ادھم بن سلیمان بن منصور بن یزید بن جابر کنیت: ابو اسحق آپ رحمۃ اللہ علیہ کے حالات بہت کم دستیاب ہیں آپ رحمۃ اللہ علیہ بلخ کے بادشاہ تھے کسی واقعہ سے متاثر ہو کر تارک الدنیا ہو گئے اور صحرا نوردی کرتے ہوئے نیشا پور کے نواح میں پہنچ گئے وہاں ایک غار میں نو سال تک مصروف ریاضت رہے پھر مکہ معظمہ چلے گئے اور کچھ عرصہ تک وہیں عبادت و ریاضت میں مشغول رہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سے بزرگان دین سے شرف نیاز حاصل رہا حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول آپ رحمۃ اللہ علیہ فقراء کے تمام علوم و اسرار کی کنجی ہیں۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور قول ہے کہ جب گناہ کا ارادہ کرو تو خدا کی بادشاہت سے باہر نکل جاؤ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے سال وفات کے بارے میںاختلاف ہے بہرحال مختلف روایات کی روشنی میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات (160ھ / 776ء اور 166ھ/783ء) کے عرصہ کے دوران قرار پاتی ہے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے متعلق بھی اختلاف ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ شام میں مدفون ہیں۔ بعض روایات کے مطابق آپ رحمۃ اللہ علیہ کو بلاد روم کے ایک بحری جزیرہ میں سپرد خاک کیا گیا ۔ ایک روایت کے مطابق آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار بغداد (عراق) میں ہے ایک خیال یہ بھی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ بلاد روم کے ایک قلعہ’’ سوقین‘‘ میں مدفون ہیں۔ شہزادہ دارا شکوہ قادری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا شام میں مدفون ہونا زیادہ درست تسلیم کیا ہے۔"@ur .
  "حضرت خواجہ فضیل ابن عیاض رحمۃ اللہ علیہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے مشہور بزرگ نام فضیل ابن عیاض کنیت ابو علی آپ کے وطن کے بارے میں اختلاف ہے بعض کے خیال میں آپ کا تعلق کوفہ سے تھا کچھ لوگوں کا کہنا ہے آپ کا وطن خراسان تھا اور کچھ لوگ آپ کے سمرقند اور بخارا میں متولد ہونے کے قائل ہیں۔ بعض تذکروں میں لکھا ہے کہ جوانی میں آپ نے راہ زنی اختیار کی ہوئی تھی اور بہت سے ڈاکو ہر وقت آپ کے پاس جمع رہتے لیکن کسی واقعہ سے متاثر ہوئے اور رہزنی سے تائب ہو گئے۔آپ خواجہ عبدالواحد بن زید رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردتھے۔ حضرت خواجہ ابراہیم ادہم رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت خواجہ خواجہ بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت خواجہ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت خواجہ داٶو طائی رحمۃ اللہ علیہ آپ کے معاصر تھے۔آپ حقائق و معارف میں یگانہ ٔروز گار تھے۔نقل ہے کہ ایک دن آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے صاحبزادے کو گود میں لیے پیار کر رہے تھے کہ بچہ بولا اباجان! آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ہاں۔ بچے نے کہا: آپ خدا سے محبت کرتے ہیں؟ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پھر جواب دیا: ہاں۔ بچہ گویا ہوا: اباجان! ایک دل میں دوچیزوں کی محبت سما سکتی ہے؟آپ رحمۃ اللہ علیہ فوراً سمجھ گئے کہ بچے کی زبان پہ کس کی جانب سے یہ سخن عارفانہ جاری ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فوراً بچے کواپنے آپ سے علیحدہ کر دیا اور مشغول حق ہو گئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’اگر تم سے پوچھا جائے کہ خدا سے محبت کرتے ہو تو جواباً خاموشی اختیار کیا کرو اگر تم کہوگے ’’نہیں‘‘ تو یہ کلمہ کفر ہے اور اگر جواب دو گے ’’ ہاں‘‘ تو تمہارا یہ فعل محبان خدا کے طریقہ کے خلاف ہوگا۔‘‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ماہ ربیع الاول ۱۸۷ہجری کو وصال فرمایا۔ آپ کی قبر انور مزارات معلےٰ مکہ معظمہ میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے مزار انور کے قریب ہے ۔"@ur .
  "حضرت حذیفہ مرعشی رحمۃ اللہ علیہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق شام کے علاقہ مرعش سے تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ مشائخ کبار و متقدمین میں سے تھے اور سلطان ابراہیم ادھم قدس اللہ سرہ کے خلیفہ تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ عالم و فقیہ بے بدل تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ تیس سال تک بلا وجہ بے وضو نہیں رہے آپ رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ روزہ سے رہتے اور چھ دن بعد افطار کیا کرتے آپ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے اہل دل کی غذا تو لا الہ اللہ محمد رسول اللہ ہی ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات چودہ ماہ شوال 252ہجری کو ہوئی۔"@ur .
  "اسلامیہ کالج کے نام سے لاہور میں کٔی تعلیمی ادارے قایم ہیں۔ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ اسلامیہ کالج سول لاینز اسلامیہ کالج کوپر روڈ اسلامیہ کالج صدر، کینٹ"@ur .
  "حضرت خواجہ بوہبیرۃ البصری رحمۃ اللہ علیہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق بصرہ سے تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ اکابر وقت میں سے تھے اور خواجہ حذیفہ مرعشی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ اعظم تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا لقب امین الدین تھا۔ سترہ سال کی عمر میں علوم ظاہری سے فارغ ہو گئے تھے خواجہ مرعشی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہونے سے پہلے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے تیس سال ریاضت شاقہ میں گزارے لیکن مرید ہونے کے بعد ایک ہی ہفتہ میں مقام قرب حاصل ہو گیا اور ایک سال بعد خلافت ملی۔جس دن خرقہ خلافت عطا ہوا اس دن سے نمک اور شکر ترک کردی اور لذت کام ودہن سے دست بردار ہوئے اس قدر روتے تھے کہ بعض اوقات حاضرین کو اندیشہ ہوتا کہ آپؒ فوت ہو جائیں گے۔ آپ صاحب عالی کرامت و مقاماتِ ارجمند تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہفتم ماہ شوال 278 ہجری کو ہوئی۔"@ur .
  "کین (ケン・マスターズ) اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کا ایک ممتاز شخص ہے،جو رایؤ کا بہترین دوست اور رقیب ہے ۔ اسکا سپاہیانہ فن بھی رایؤ کی طرح انساتسوکن ہے۔ کین کی نسل دونوں امریکی اور جاپانی ہیں"@ur .
  "پیدائش: 26 اگست 1910ء انتقال: 5 ستمبر 1997ء Mother Teresa"@ur .
  "پیدائش: 1 نومبر 1935ء انتقال: 25 ستمبر 2003ء فلسطینی مصنف اور دانشور ۔پروفیسر ایڈورڈ سعید یروشلم میں پیدا ہوئے لیکن سن سنتالیس میں پناہ گزیں بن جانے کے بعد وہ امریکہ چلے گئے اور ساری عمر وہیں رہے۔ شاید ہی سبب تھا کہ انہوں نے ساری زندگی فلسطینیوں کے حقوق کے لئے علمی جدوجہد جاری رکھی۔ وہ عرب دنیا کے بجائے مغرب میں زیادہ معروف تھے اور شاید اس کا سبب یہ ہے کہ وہ انگریزی زبان میں لکھتے رہے لیکن ان کے قلمی کام کا اثر عرب دنیا میں بھی ویسا ہی رہا جیسا کہ باقی دنیا میں ہوا۔ وہ نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں علمی اور ادبی کام میں مشغول رہے۔ ان کا مضمون انگریزی اور تقابلی ادب تھا۔ اگرچہ انہوں نے کئی معرکۃ آراء کتابیں اور مکالے لکھے تاہم جس کتاب نے انہیں سب سے زیادہ شہرت بخشی وہ ’اوریئنٹلزم‘ ہے۔ اس کتاب میں پروفیسر سعید نے اس نکتہ سے بحث کی ہے کہ مشرقی اقوام اور تمدن کے بارے میں مغرب کا تمام علمی کام نسل پرست اور سامراجی خام خیالی پر مبنی ہے۔ اس تحقیقی کام سے عربوں کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ مغرب نے عرب اور اسلامی ثقافت کو سمجھنے میں غلطی کی ہے اور عرب دنیا اور مسلمانوں کے بارے میں بے بنیاد سوچ پر اپنے نظریات کی بنیاد رکھی۔ موت سے تھوڑے ہی عرصہ پہلے انہوں کہا تھا کہ مغرب کی یہی سوچ تھی جس نے عراق پر حملے کے حق میں رائے عامہ کو ہموار کیا۔ فلسطینیوں کے حقوق کے لئے ان کی کاوشوں کو عرب دنیا میں تکریم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ مغربی دنیا میں کسی عرب نژاد نے اس قدر کھل کر اور بے باک انداز میں فلسطینی حقوق اور موقف کا دفاع نہیں کیا جتنا ایڈورڈ سعید نے کیا۔ لیکن اس دفاع میں وہ قلعہ بند نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اپنے طور پر مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان مکالمے کو جاری رکھا۔ اگرچہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تلخیاں اور شبہات بڑھتے رہے پھر بھی دونوں کو قریب لانے کے لئے ایڈورڈ سعید کے جذبہ میں کمی نہیں آئی۔ وہ فلسطینی نیشنل کانفرنس کے بھی غیروابستہ رکن رہے تاہم بعد میں وہ اس سے کنارہ کش ہوگئے۔ اسرائیل اور فلسطینی رہمنا یاسر عرفات کے درمیان اوسلو میں ہونے والے معاہدے پر انہوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے تحت فلسطینیوں کو انتہائی کم رقبہ اور بہت کم اختیارات ملیں گے۔ وہ علیحدہ علیحدہ فلسطینی اور اسرائیلی ریاستوں کے قیام کے بھی خلاف تھے۔ ان کے خیال میں ایسی صورت میں دونوں کو ہمیشہ باہمی مسائل کا سامنا رہے گا۔ ان کے خیال میں مسئلہ فلسطین کا حل دو قومی ریاست میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1919ء انتقال: 2003ء بنگالی زبان کے مشہور۔سبھاش مکرجی بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال کے شہر کرشنا نگر میں پیدا ہوئے۔ انہیں تقسیم ہند کے بعد معاشی برائیوں اور سیاسی بدعنوانیوں کے خلاف لکھنے کی وجہ سے خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ ان کے کلام کا انگریزی اور روسی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے انڈیا کے دو مشہور ادبی ایوارڈ انیس سو چونسٹھ میں سہتیا اکیڈمی ایوارڈ اور انیس سو اکیانوے میں گیان پتھ ایوارڈ بھی حاصل کیے۔ مکرجی نوجوانی میں بائیں بازو کی تنظیم سے وابستہ رہے۔ انہوں نے اپنے کلام میں زیادہ تر صنعتی مزدوروں اور کسانوں کے متعلق لکھا ہے۔ مکرجی مشہور شاعر ہونے کے علاوہ بنگالی زبان اور تہذیب کے ایک قابل وکیل بھی رہے۔ان کی مشہور مجموعوں میں پڑادک، اے بھائی، کل مدھوماش وغیرہ شامل ہیں۔کلکتہ میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1914ء انتقال:مئی 2003ء"@ur .
  "پیدائش: 12 مئی 1907ء انتقال:29 جون 2003ء Katharine Hepburn"@ur .
  "انتقال : 2 جولائی 2007ء پی ٹی وی کے مشہور ڈراما پروڈیوسر۔ پہلے سندھی ڈرامے پروڈیوس کیے وہ سندھی زبان و ادب کے ساتھ ساتھ سندھی لوگ سنگیت کی روایت سے بھی آگاہ تھے اور اردو ڈرامے شروع کرنے سے پیشتر سندھی ڈرامے میں نام پیدا کیا ۔ بلکہ ان کے ایک سندھی ڈرامے کو جرمنی کے بین الاقوامی مقابلے میں ایوارڈ بھی ملا۔ ڈرامے میں ان کی تربیت عبدالکریم بلوچ جیسے کہنہ مشق پروڈیوسر اور ساقی جیسے منجھے ہوئے اداکار نے کی جو کہ رشتے میں ہارون کے چچا بھی تھے۔ پچیس اور پچاس منٹ دورانیئے کے کئی کھیل پروڈیوس کرنے کے بعد ہارون نے سلسلے وار کھیل ’دیواریں‘ پروڈیوس کیا جو کہ اس سے پہلے وہ سندھی میں بھی کر چکے تھے۔ لیکن اس بار یہ پچاس منٹ کے رنگین اردو سیریل کا ایک بڑا منصوبہ تھا جس میں سندھ کے جاگیردارانہ نظام میں قائم ان دیواروں کا ذکر تھا جو انسان کو انسان سے جدا کر دیتی ہیں۔ اس سیریل کی شاندار کامیابی کے بعد ہارون نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور آگے ہی آگے بڑھتے گئے۔ سندھی دیہات کے کھیت کھلیان سے ہوتا ہوا ان کا ڈرامہ کراچی کے پُرشور بازاروں تک بھی آن پہنچا اور دیہی معیشت کے سادہ رشتوں کی جگہ شہری معاشرے کے گنجلک مسائل نے لے لی۔ ذیابیطس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "ٹی وی، فلم اور ریڈیو کی مشہور فنکارہ۔شہزادی دو دہائیوں تک سندھی فلم اور ٹی وی ڈراموں کی دنیا پر راج کرتی رہیں- وہ ایک ایسی اداکارہ تھیں جنہوں نے ہیروئن کے مرکزی کردار سے لے کر کریکٹر ایکٹریس تک اور ولن کے رول بھی بھرپور طریقے سے کئے ۔"@ur .
  "مصر و شام کے غلام بادشاہوں کو مملوک کہا جاتا ہے کیونکہ عربی میں مملوک غلام کو کہتے ہیں۔ یہ دو خاندانوں میں تقسیم تھے ایک خاندان بحری مملوکوں کا تھا جنہوں نے 647ھ سے 784ھ تک حکومت کی اور دوسرا خاندان مملوکوں کا تھا جنہوں نے 784ھ سے 922ھ تک حکومت کی۔ بحری مملوک نسلا زیادہ تر ترک اور منگول تھے۔ یہ ملک صالح ایوبی کے غلام تھے اور چونکہ ان کو دریائے نیل کے کنارے آباد کیا گیا تھا اس لیے ان کو بحری مملوک کہا جاتا تھا۔ برجی مملوک زیادہ تر قفقاز کے رہنے والے سرکیشی غلام تھے۔ یہ بحری مملوکوں کے بادشاہ قلاوون کے حفاظتی دستے سے تعلق رکھتے تھے اور قلعوں میں تعینات تھے اس لیے ان کو برجی مملوک کہا جاتا تھا۔"@ur .
  "عصمت انونو جمہوریہ ترکی کے بانی کمال اتاترک کے بعد ملک کے دوسرے صدر تھے۔"@ur .
  "عدنان میندریس ترکی کے سابق وزیراعظم تھے جو 1950ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد 10 سال وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ فوجی انقلاب کے نتیجے میں مقدمے کا سامنا کیا اور پھانسی دے دی گئی۔"@ur .
  "جس زمانے میں بنگال اور شمالی ہند میں انگریز اپنے مقبوضات میں اضافے کررہے تھے، جنوبی ہند میں دو ایسے مجاہد پیدا ہوئے جن کے نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان تھے۔ بنگال اور شمالی ہند میں انگریزوں کو مسلمانوں کی طرف سے کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ان کی منظم افواج اور برتر اسلحے کے آگے کوئی نہ ٹھہر سکا لیکن جنوبی ہند میں یہ صورت نہیں تھی۔ یہاں حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے قدم قدم انگریزوں کی جارحانہ کاروائیوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے بے مثل سیاسی قابلیت اور تدبر کا ثبوت دیا اور میدان جنگ میں کئی بار انگریزوں کو شکستیں دیں۔ انہوں نے جو مملکت قائم کی اس کو تاریخ میں سلطنت خداداد میسور کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ایک ہندوستانی شاعر"@ur .
  "حضرت خواجہ ممشاد علوی دینوری رحمۃ اللہ علیہ ﴿متوفی:299ھ﴾ آپ رحمۃ اللہ علیہ حضرت بو ہبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید خاص تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا شمار جلیل القدر مشائخ و صاحبان علوم ظاہری و باطنی میں ہوتا ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ سے عجیب و غریب کرامات ظاہر ہوئیںچنانچہ کہا جاتا ہے کے آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنی ولادت کے دن سے ہی صائم الدہر تھے اور ایام شیر خوارگی میں بھی دن کے وقت دودھ نہ پیا کرتے۔ تذکرۃ الاصفیاء اور مشائخ چشت کے بعض دوسرے رشحات میں لکھا ہے کہ شیخ علی دینوری رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ممشاد دینوری رحمۃ اللہ علیہ دونوں ایک ہی شخصیت ہیں اور انہیں شیخ ممشاد علو دینوری رحمۃ اللہ علیہ لکھا جاتا ہے لیکن دارا شکوہ کے مطابق نفحات الانس اور بعض دوسری کتب سے یہ تفہیم ہوتی ہے کہ شیخ علو دینوری رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ممشاد دینوری رحمۃ اللہ علیہ علیحدہ علیحدہ شخصیات ہیں چنانچہ دارا شکوہ نے شیخ ممشاد دینوری رحمۃ اللہ علیہ کا تذکرہ سلسلہ سہروردیہ کے مشائخ عظام میں علیحدہ سے کیا ہے۔ دارا شکوہ نے انہیں سیدالطائفہ شیخ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا مرید بتایا ہے اور ان کا سال وفات 299 ھ تحریر کیا ہے۔"@ur .
  "زنگیف (جاپانی - ザンギエフ؛ روسی - Зангиев) ایک روسی پہلوان ہے جو اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کا ایک اہم شخص ہے۔"@ur .
  "ابن سعود کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سعود بن عبدالعزیز آل سعود تخت نشین ہوئے۔ انہوں نے اپنے والد کے شروع کیے گئے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھا۔ ان کے زمانے میں تیل سے ہونے والی آمدنی میں مزید اضافہ ہوا جس سے ترقیاتی کاموں کی رفتار میں مزید اضافہ ہوا۔ مکہ میں ایک طاقتور ریڈیو اسٹیشن قائم کیا گیا، مکہ و مدینہ اور دوسرے شہروں کے درمیان پختہ سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ صنعتوں کی داغ بیل ڈالی گئی اور دمام اور جدہ کی بندرگاہوں کو جدید طرز پر تعمیر کیا گیا۔ شاہ سعود کے عہد حکومت کا ایک بڑا کارنامہ مسجد نبوی اور حرم کعبہ کی توسیع ہے۔ مسجد نبوی کی تعمیر پر 35 کروڑ روپے صرف ہوئے اور تعمیر کا کام 1955ء میں مکمل ہوا۔ جس سے مسجد فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار بن گئی اور دنیا کی بڑی اورخوبصورت ترین مساجد میں شمار ہونے لگی۔ حرم کعبہ کی مسجد کی توسیع کا کام مسجد نبوی کی تکمیل کے فوراً بعد شروع کیا گیا۔ شاہ سعود کے زمانے میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کی طرف بھی توجہ دی گئی۔ 1957ء میں دارالحکومت ریاض میں عرب کی پہلی جامعہ قائم ہوئی جس میں فنون، سائنس، طب، زراعت اور تجارت کے شعبے قائم کیے گئے۔ 1959ء میں لڑکیوں کے لیے بھی مدارس قائم ہونا شروع ہو گئے۔ مکہ میں شریعت کالج قائم کیا گیا اور 1960ء میں مدینہ میں اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ کے نام سے دینی یونیورسٹی قائم کی گئی جہاں دینی تعلیم کے علاوہ طلبہ کو افریقہ میں اسلام کی کی تبلیغ کے لیے بھی تربیت دی جاتی تھی۔ 1957ء میں شاہ سعود نے امریکہ کا دورہ کیا اور ملک کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ سے اسلحہ کی خریداری شروع کی۔ حالانکہ شاہ سعود کے دور میں سعودی عرب میں تیزی سے ترقی ہوئی لیکن شاہی خاندان کے افراد کی بے قید زندگی اور فضول خرچیوں نے ملک کے لیے بہت سے مسائل پیدا کردیے۔ ان میں سب سے سنگین مسئلہ مالیات کا تھا۔ پٹرول سے ہونے والی کثیر آمدنی کے بوجود سعودی عرب کی مالی حالت خراب ہوتی جارہی تھی اور ریال کی قیمت گر گئی تھی۔ اس کے ساتھ شاہ سعود کے زمانے میں عرب دنیا میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں آرہی تھیں۔ عربوں میں انتہا پسندانہ قوم پرستی، نسل پرستی، مذہب سے بیزاری، بعث پارٹی کے غیر اسلامی افکار اور سوشلزم کا عروج کا یہی دور تھا۔ مشرق کے عرب ممالک جن کا سرخیل مصر تھا، ان نظریات کی وجہ سے سعودی عرب کے دشمن بن گئے اور سعودی حکومت کو امریکہ کا ایجنٹ کہہ کر بدنام کرنے لگے۔ شاہ سعود میں اتنا تدبر اور صلاحیت نہیں تھی کہ وہ ملک کو ان اندرونی اور بیرونی خطرات سے نجات دلا سکتے۔ یہ صلاحیت ان کے دوسرے بھائی فیصل میں موجود تھی جو شاہ سعود کے دور میں حجاز کے گورنر اور ملک کے وزیر خارجہ تھے۔ چنانچہ شاہی خاندان اور علماء کے دباؤ کے تحت 24 مارچ 1958ء کو شاہ سعود نے تمام ملکی اختیارات شہزادہ فیصل کے سپرد کردیے اور شاہ سعود کی حیثیت صرف آئینی بادشاہ کی رہ گئی۔ مکمل انتظامی اختیارات سنبھالنے کے بعد شہزادہ فیصل نے جو اصلاحات کیں ان سے ان کی انتظامی صلاحیت کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ انہوں نے شاہی خاندان کے اخراجات پر پابندی عائد کی اور دوسری معاشی اصلاحات کیں جن کی وجہ سے سعودی عرب کی اقتصادی و مالی حالت مستحکم ہو گئی۔ اسی زمانے میں شہزادہ فیصل نے غلامی کی رسم کو جو اب تک سعودی عرب میں رائج تھی، ختم کردیا۔ شہزادہ فیصل کے بڑھتے ہوئے اثرات سے شاہ سعود نے اپنے لیے خطرہ محسوس کیا اور اپنے بھائی کی اصلاحات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا شروع کردیں۔ آخر ایک مجلس نے جو شاہی خاندان کے ایک سو افراد اور ستر علماء پر مشتمل تھی، 29 اکتوبر 1964ء کو شاہ سعود کو تخت سے اتار دیا اور امیر فیصل کو ان کی جگہ بادشاہ نامزد کردیا۔ اس کے بعد شاہ سعود نے یورپی ممالک میں زندگی گذاری جن میں سب سے پہلے انہوں نے جنیوا، سوئٹزرلینڈ کا انتخاب کیا تاہم نے انہوں نے دیگر شہروں میں بھی قیام کیا اور بالآخر 1966ء میں ایتھنز، یونان میں انتقال کر گئے۔"@ur .
  "حضرت شیخ ابو اسحق شامی رحمۃ اللہ علیہ حضرت شیخ بو اسحق شامی قدس سرہ کا لقب شرف الدین تھا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے خرقہ خلافت خواجہ ممشاد علوی دینوری رحمۃ اللہ علیہ سے پایا تھا۔ ظاہری اور باطنی علوم میں ممتاز تھے اور زہد و ریاضت میں بے مثال۔ خلق سے بے نیاز اور خالق سے ہمراز، درویشوں سے محبت کرتے۔ ’’المعراج الفقراء جوع‘‘ کے مصداق ہمیشہ روزہ سے رہتے اور سات دن بعد افطار کیا کرتے۔ مرید ہونے سے پہلے چالیس دن تک استخارہ کرتے رہے۔ ہاتف غیبی نے علو دینوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری کا اشارہ دیا تو ان کے خدمت میں حاضر ہوئے۔ سات سال بعد تکمیل کو پہنچے اور خلافت عطا ہوئی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پیرو مرشد رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کو یہ بشارت دی کہ اہل چشت کے امام بنو گے۔ چنانچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے وطن چشت واپس آئے تو ’’قطب چشتیہ ‘‘کے لقب سے مشہور ہوئے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کو سماع سے بے حد لگائو تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں آنے والے ہر شخص پر وجد طاری رہا کرتا۔ آپنے 329ہجری کو وصال فرمایا آپ رحمۃ اللہ علیہ کامزار مبارک شہر عکہ شام میں ہے آپ رحمۃ اللہ علیہ کے وصال سے لیکر آج تک آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر ایک چراغ روشن ہے جوکبھی نہیں بجھا یہ چراغ شام سے صبح تک روشن رہتا ہے طوفان باد و باران کبھی اس چراغ کو گل نہیں کر سکا۔"@ur .
  "دھالسیم (مالیالم - ധല്സിമ؛ جاپانی - ダルシム) اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں میں ایک بھارتی جادوگر ہے۔ وہ اپنے بازو اور ٹانگوں کو مزید لمبا کرنے کی صلا حیت رکھتا ہے۔ دھالسیم کی شکل ٹاملناڈو کے کاپالیکا سے ملتی جلتی ہے۔"@ur .
  "حضرت خواجہ احمد ابدال چشتی رحمۃ اللہ علیہ آپ حسنی حسینی سادات عظام میں سے تھے اور حضرت خواجہ ابو اسحق شامی قدس سرہ کے خلیفۂ اکبر تھے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کا لقب قدوۃ الدین تھا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ جمال ظاہری و باطنی کے پیکر تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرمانروائے فرغانہ کے بیٹے تھے آپ رحمۃ اللہ علیہ کا نسب چند واسطوں سے حضرت حسن مثنیٰ علیہ السلام سے ملتا ہے۔"@ur .
  "حضرت خواجہ ابو محمد بن ابو احمد ابدال چشتی رحمۃ اللہ علیہ آپ خواجہ ابو احمد ابدال رحمۃ اللہ علیہ چشتی کے فرزند ارجمند، مرید اور خلیفہ تھے۔ آپ مادر زاد ولی تھے ۔ خواجہ ابو احمد ابدال چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرزند ارجمند کی بشارت دی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ اے ابو احمد رحمۃ اللہ علیہ خدا تمہیں ایک بیٹا دے گا جس کا نام میرے نام پر محمد رکھنا۔ چوبیس سال کی عمر میں آپ کے والد ماجد کا انتقال ہوا تو آپ ان کے مصلیٰ پر جلوہ افروز ہوئے کئی بار کنویں میں لٹک کر نماز معکوس ادا کرتے۔ سات دن بعد ایک کجھور اور پانی کے ایک گھونٹ سے افطار کرتے۔ آپ کے تین خلفاء تھے ایک خواجہ ابو یوسف دوسرے خواجہ محمد کاکو اور تیسرے خواجہاستاد مردان یہ تینوں حضرات آپ کی وفات کے بعد مسند ہدایت و ارشاد پر بیٹھے۔ سیرالاقطاب کے مصنف نے آپ کی تاریخ وفات چودہ ربیع الاول411ھ بتائی ہے جبکہ شہزادہ دارا شکوہ قادری نے سفینۃ الاولیاء میں یکم ماہ رجب 411ھ لکھی ہے۔"@ur .
  "حانڈا (جاپانی -エドモンド 本田) ایک سومو پہلوان ہے جو اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کا ایک اہم شخص ہے۔ اس کی نسل جاپانی ہے، اور وہ جاپان کے سومو پہلوانوں کا روایتی لباس پہنتا ہے۔ حانڈا اپنے ہاتھوں کو نہایت تیز رفتار سے گھمانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وہ سنسنی خیز ہوائ قلابازی بھی مارتے ہوۓحملہ کر سکتا ہے۔"@ur .
  "حضرت خواجہ ابویوسف چشتی رحمۃ اللہ علیہ آپ رحمۃ اللہ علیہ قدس اللہ سرہ کو خالق کائنات نے علم اکمل اور عمل افضل سے نوازا تھا اپکا لقب ناصرالدین تھا اپکے والد خواجہ محمد سمعان نجیب الطرفین سید تھے، آپ نے خرقہء فقر و ارادت اپنے ماموں حضرت شیخ ابومحمد چشتی سے پایا اور انہیں سے تربیت حاصل کی،"@ur .
  "بالروگ (جاپانی -マイク・バイソン) اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے جو ما‎ئک ٹا‏ئسن پہ مبنی ہے۔ اس کا نام جاپانی میں بائسن ہے لیکن امریکہ اور دوسرے ممالک میں اسکو بالروگ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ساگاط اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے جو رایؤ کا ذاتی دشمن اور رقیب ہے."@ur .
  "ویگا اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے."@ur .
  "لیو کینگ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک ممتاز شخص ہے۔"@ur .
  "سب زیروہ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک مشہور شخص ہے۔"@ur .
  "ریڈن مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک مشہور شخص ہے۔"@ur .
  "سکارپین مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک ممتاز شخص ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1920ء انتقال:2003ء"@ur .
  "پیدائش: 1953ء انتقال: 2003ء پاکستان کی معروف گلوکارہ ۔اگرچہ شاہدہ کی شہرت کا بنیادی سبب انکی گائی ہوئی پنجابی اور سرایئکی کافیاں ہیں لیکن انہیں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی تمام اصناف پر مکمل عبور حاصل تھا۔ وہ لوک گیت ، غزل، ٹھمری ، دادرا اور خیال ایک سی سہولت اور آسانی سی گاتی تھیں۔ انہوں نے ماسٹر عبداللہ اور طافو کی ترتیب دی ہوئی دھنوں میں کچھ فلمی گیت بھی گائے لیکن اپنی والدہ اورسرایئکی کافیوں کی بے تاج ملکہ زاہدہ پروین کی طرح انہوں نے جلد ہی اس سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ دیکھا جائے تو شاہدہ پروین کی تمام تر فنکارانہ زندگی کی کہانی اپنی والدہ کے بلند پایہ مقام کے سائے سے جدوجہد کی کہانی ہے۔ان کی والدہ ، زاہدہ پروین سے، جو ملتانی کافی گانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں، ورثے میں انھیں ابتدائی تربیّت کے ساتھ ساتھ گایئکی کا انگ اور شناخت بھی ملی تاہم انہوں نے ایک قدم آگے بڑھ کر خواجہ غلام فرید کے علاوہ دوسرے صوفی شاعروں جیسے کہ شاہ حسین ، بلھے شاہ اور سچل سرمست کا کلام گانے میں اپنے لئے ایک نئی شناخت دریافت کی۔ شاہ رانجھا البیلا، جوگی جادوگر ہے اور دلڑی لُٹی، تیں یار سجن کدی موڑ مہار تے آ وطن، ان کی چندمشہور کافیوں میں سے ہیں۔ وہ محفلوں میں گھنٹوں بغیر تھکے گاتی تھیں اور یاسین گوریجہ کے کہنے کے مطابق شاہدہ پروین نے کم وبیش پچھلے اٹھایئس سال میں ریڈیو اور ٹیلیوژن کے علاوہ بے شمار کیسٹس بھی ریکارڈ کروائے۔ اپنی والدہ کی وفات کے بعد انہوں نے موسیقی کی تعلیم استاد چھوٹے غلام علی سے حاصل کی جس کی وجہ سے انکا انگ کسی حد تک مختلف ہوا تاہم زیادہ نمایاں انگ انکی والدہ ہی کا رہا۔ ان کی زیادہ تر زندگی حیرت انگیز طور پر اپنی والدہ کی زندگی سے مماثلت رکھتی ہے حتٰی کہ ان کا انتقال بھی اپنی والدہ کی طرح عمر کے اس حصے میں ہوا جب وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں، اپنی موسیقیّت اور صوفی کلام میں اپنی والہانہ آمد کے عروج پر تھیں۔"@ur .
  "پیدائش: 22 ستمبر 1914ء انتقال: 12 مارچ 2003ء"@ur .
  "وفات : 66 سال کی عمر میں 2005ء پس دیوار پھول کھلتا ہے جو ہوسکے تو دل کی دھڑکنوں میں ڈبو دو یہ نامرادی کی خانہ خراب سی خوشبو ـ امڈی آتی ہے ، روکو (نظم „ہولناک بشارت„) ساٹھ کی دہائی میں نئی نظم اور اردو زبان میں لسانی تشکیلات کی تحریک کے بانی شاعر اور نقاد۔وہ ایک ٹریڈ یونین کے سرگرم رکن بھی رہے ـ ستر کی دہائی کے آخر میں بنکوں میں ہڑتال کرانے پر اُنہیں کچھ عرصہ کے لئے ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے اور بعد میں عدالت کے حکم سے نوکری پر بحال ہوئے ـ جالب نے ’نئی نظم‘ کے عُنوان سے مضامین کا ایک مجموعہ شائع کیا جس میں ان کے علاوہ صفدر میر ، ظہیر کاشمیری ، جیلانی کامران اور انیسں ناگی کے مضامین شامل تھے ـ افتخار جالب کی بنائی ہوئی منفرد زبان صحافت کی بیانیہ زبان اور روایتی کلاسیکی اور رومانوی زبانوں سے مختلف ہے ـ نقاد قاضی جاوید کا کہنا ہے کہ جالب نے ادب کی لسانی بنیادوں کو اہمیت دی اور یہ تصور پیش کیا کہ ادب اور شاعری زبان سازی کے عمل سے وجود میں آتی ہے ـ افتخار جالب کی نظمیں پُرسکون جذبات کی نظمیں نہیں ہیں بلکہ خیالوں ، حقیقتوں اور خوابوں کے کار زار کی عکاس ہیں جن میں پیچیدہ استعاروں کے ذریعے ایک بحرانی صورتحال کو بیان کیا گیا ہے ـ درون آدم کی راستی احتجاج کرتی ہے ہمیں نہیں چاہیے ، خدارا ، ہمیں نہیں چاہیے ہمیں مکمل سکوت دے دو ہمیں جہنم کی سختیوں سے رہائی بخشو (نظم ’وقتا عذاب النار‘) جالب کی شاعری کی پہلی کتاب ’مآخذ‘ ان کی شہرت کی وجہ بنی ـ اس میں ان کی طویل نظم ’قدیم بنجر‘ شامل ہے جو عصری ماحول میں فرد اور معاشرے سے بحران کی تفتیش کرتی ہے ـ یہ نظم روایتی شاعری کے انداز سے ہٹ کر مصرعوں کی تشکیل کے ایک نۓ انداز میں انسان کے وجود کا اظہار کرتی ہے ـ ان کی نظموں کے موضوعات متنوع ہیں جن میں سڑکوں پر ہجوم کے مسائل ، اپنے میں محو فکر فرد ،فرد کی بیگانگی ، گھریلو معاملات ، تجارتی مراکز میں ہونے والے جرائم اور سیاسی معاملات شامل ہیں ـ ان کے نزدیک انفرادی آزادی ہو یا کشمیر اور فلسطین کے عوام کے مسائل یہ سب علیحدہ علیحدہ خانوں میں بٹے ہوئے مسائل نہیں ، ایک کُل کا حصہ ہیں ـ گھبرائیو نہیں ، قہر اٹھا ہے تو خوشیوں کو بھی بانٹیں گے ، ذرا ہاتھ کُھلے رکھنا ، حقیقت بھرے خوابوں کی خبر آئے گی ، یلغار کی صورت (نظم ’کشمیر کے حوالے سے‘) مآخذ کے بعد افتخار جالب کی شاعری میں تبدیلی آئی اور انھوں نے سیدھے سادے اسلوب میں منظم جذبات کی شاعری بھی کی اور شاعرانہ تخیل کے جمالیاتی اختصار سے بھی کام لیا ـ نقاد آزاد کوثری کا کہنا ہے ستر کی دہائی میں افتخار جالب مشہور عوامی شاعر حبیب جالب کے انقلابی نظریہ سے متاثر ہوئے اور اس کی پیروی کرنے لگے تھے ـ زبان خشک ہوئی ، نطق گلوگیر ہے پابند ہے ، آواز پابجولاں ہے ، شعاعوں میں بندھے سائے سلاخوں سے گزرتے ہیں (نظم ’معنی کا خمیازہ تشدد کا صلہ ، واللہ‘) افتخار جالب کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ شاعروں کی ایک پوری نسل ان سے متاثر تھی ـ جیلانی کامران ، تبسم کاشمیری ، ظفر اقبال ، انیس ناگی اور کئی دوسرے شاعر اس قبیلہ میں شامل ہیں ـ لاہور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 13 فروری 1967ء انتقال:14 دسمبر 2002ء Salman Raduyev اہم چیچن رہنما۔ اور حریت پسند لیڈر۔مرحوم چیچن صدر زوخر دودایو کے مرنے کے بعد چیچن حریت پسندوں کی باگ دوڑ ان کے ہاتھ آئی۔پینتیس سالہ رادویو نے چیچن شدت پسندوں کے اس گروہ کے سربراہ رہے جس نے جنوبی روس کے جمہوریہ داغستان پر سن انیس سو چھیانوے میں حملہ کیا ۔ اس حملے کے دوران سینکڑوں افرار کو ایک ہسپتال میں یرغمال بنا لیا گیا اور ان میں کئی ایک کو انسانی ڈھال کے طور پر بھی استعمال کیا گیا ۔جمہوریہ داغستان میں ہونے والے حملے کے دروان کل اٹھہتر افراد ہلاک ہوئے ۔ سلمان رادویو کو سن دوہزار میں گرفتار کیا گیا اور ان پر داغستان کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔۔چیچن رہنما کو دسمبر دو ہزار ایک میں دہشت گردی اورقتل کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا دی گئی۔ روس کے خلاف سن انیس سو چورانوے سے چھیانوے تک جاری رہنے والی جنگ میں وہ ایک بااثر چیچن گروہ کے سربراہ رہے۔ لیکن ان کو اصل شہرت داغستان پر حملے اور اس کے دوران ہسپتال میں لوگوں کو یرغمال بنانے کی وجہ سے ملی۔ سن انیس سو چھیاسی میں ایک حملے کے دوران مسٹر رادیو کو سر میں گولی لگی اور یہ خبر پھیلا دی گئی کہ وہ انتقال فرما گئے ہیں۔ تاہم چار ماہ بعد ہی وہ کسی دوسرے ملک سے علاج کراکے دوبارہ منظر عام پر آگئے ۔ لیکن اس بار وہ نئے چچن صدر اسان مسخاددوف کے بدترین دشمنوں میں سے ایک تھے۔جیل میں دماغ کی نس پھٹنے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: 1960ء انتقال:2002ء"@ur .
  "پیدائش:3 جولائی1952ء انتقال:23 اگست 2006ء پاکستان کے کرکٹ کے سابق کھلاڑی ۔ مشہور کھلاڑی رمیز راجہ کے بھائی۔ وسیم راجہ دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے لیگ سپن بالر تھے جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اکاون کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وہ گگلی بھی پھینکتے تھے اور بائیں ہاتھ سے جارحانہ بیٹنگ کرنے والے مڈل آڈر بلے باز تھے۔ انہوں نے کئی موقعوں پر پاکستان کی طرف سے اننگز کا آغاز یا اوپننگ بھی کی۔"@ur .
  "فیصل بن عبدالعزیز آل سعود 1964ء تا 1975ء سعودی عرب کے بادشاہ تھے۔ وہ اتحاد امت کے عظیم داعی تھے اور اپنے پورے دور حکومت میں اس مقصد کے حصول کی کوششیں کیں۔"@ur .
  "پیدائش: 28 دسمبر 1932ء انتقال:6 جولائی 2002ء ہندوستان کے سرکردہ صنعت کار اور ملک کی سب سے بڑی نجی کمپنی رلائنس کے مالک ۔ جونا گڑھ گجرات میں پیدا ہوئے۔شروع میں پیٹرول پمپ پرملازمت کی اس کے بعد عدن چلے گئے۔اور وہاں سے ان کے مقدر کا ستارہ چمکا۔ اب ان کی کمپنی بھارت کی سب سے بڑی کمپنی شمار کی جاتی ہے۔2002ء تک رلائنس گروپ کی کمپنیوں کا سالانہ کاروبار تقریباً بارہ ارب ڈالر کے لگ بھگ تھا جبکہ ان میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد پچاسی ہزارتھی۔"@ur .
  "پیدائش: 1924ء انتقال:2002ء"@ur .
  "دہلی کی مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کی جو خود مختار ریاستيں بر صغیر میں قائم ہوئیں ان میں سب سے بڑی اور پائیدار حیدر آباد دکن کی مملکت آصفیہ (Hyderabad State) تھی۔ اس مملکت کے بانی نظام الملک آصف جاہ تھے اور اسی نام کی نسبت سے اس کو مملکت آصفیہ یا آصف جاہی مملکت کہا جاتا ہے۔ آصف جاہی مملکت کے حکمرانوں نے بادشاہت کا کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ وہ خود کو نظام کہلاتے تھے اور وہ جب تک آزاد رہے مغل بادشاہ کی بالادستی تسلیم کرتے رہے اور اسی کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری رکھا اور مسند نشینی کے وقت اس سے فرمان حاصل کرتے تھے۔ اس لحاظ سے دکن کی مملکت آصفیہ دراصل مغلیہ سلطنت ہی تھی جو دہلی کے زوال کے بعد دکن میں منتقل ہو گئی تھی۔ اس کے دور میں مغلیہ نظام حکومت نے اور مغلیہ سلطنت کے تحت پرورش پانے والی تہذیب نے دکن میں رواج پایا۔"@ur .
  "شاہ فیصل بن حسین عراق کے پہلے حکمران (1921ء تا 1933ء) تھے جنہوں نے عربوں کی تحریک آزادی میں بڑی بیدار مغزی سے حصہ لیا تھا۔ شریف حسین کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ 20 مئی 1883ء کو طائف میں پیدا ہوئے۔ مشروطی حکومت کے قیام کے بعد جدہ سے عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ جدوجہد آزادی کے دوران انہوں نے ایک طرف برطانوی حکومت سے خفیہ مراسلت جاری رکھی اور دوسری طرف ترکوں کو اپنی وفاداری کا یقین بھی دلاتے رہے۔ انہوں نے عثمانی حکومت کی امداد کے نام پر جو رضا کار دستے منظم کیے تھے وہ بغاوت شروع ہونے پر انگریزوں سے مل گئے اور ایک ایسے نازک موقع پر جب انگریز مصر کی طرف سے فلسطین پر حملہ آور ہوئے ان دستوں نے ترکوں کی پشت پر خنجر گھونپ دیا جس کی وجہ سے ترک فوجوں کو بڑے حصے کو انگریزوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے عرب باغیوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ کے بعد 1919ء میں شاہ فیصل نے پیرس امن کانفرنس میں اپنے والد کی طرف سے نمائندگی کی۔ اس کےبعد وہ لندن چلے گئے تاکہ برطانیہ کو جولائی 1915ء کے عرب برطانیہ معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کریں۔ اس کے بعد وہ دمشق آئے جہاں ان کو شام کا بادشاہ منتخب کیا گیا لیکن فرانسیسیوں نے ان کو جلد ہی دمشق سے بے دخل کردیا۔ بالآخر انگریزوں نے ان کو 23 اگست 1921ء کو عراق کا بادشاہ تسلیم کرلیا۔ عراق کی مکمل آزادی کے بعد شاہ فیصل صرف ایک سال اور زندہ رہے۔ 8 ستمبر 1933ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ شاہ فیصل کے بعد ان کے بیٹے شاہ غازی تخت نشین ہوئے۔ علامہ اقبال نے ترکوں کے خلاف بغاوت کے پس منظر میں ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا"@ur .
  "پیدائش: 21 جون 1905ء انتقال:15 اپریل 1980ء"@ur .
  "نظام الملک آصف جاہ اول مملکت آصفیہ کے بانی تھے جو 1724ء سے 1748ء تک ریاست حیدرآباد کے تخت پر متمکن رہے۔"@ur .
  "پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر 14 مئی، 1948ء کو ہندوستان کے شہر کانپور میں پیدا ہوئے۔"@ur .
  "پیدائش: 19 فروری 1940ء انتقال:21 دسمبر 2006ء"@ur .
  "نواب میر نظام علی خان بہادر آصف جاہ ثانی 1762ء سے 1803ء تک ریاست حیدر آباد کے تخت پر متمکن رہا۔ علی خان وہ 7 مارچ 1734ء کو پیدا ہوا۔ وہ آصف جاہ اول اور عمدہ بیگم کے چوتھے بیٹا تھا۔ آصف جاہ ثانی نے دارالحکومت اورنگ آباد سے حیدرآباد منتقل کیا۔ ان کا 40 سالہ طویل دور حکومت اس لحاظ سے قابل ذکر ہے کہ اس نے باقی ماندہ ریاست کو استحکام بخشا لیکن حیدر علی اور ٹیپو سلطان سے نظام علی خاں کی لڑائیاں بر صغیر میں اسلامی اقتدار کے لیے تباہ کن ثابت ہوئیں۔ حیدر علی ٹیپو سلطان نے نظام علی خاں کے ساتھ متحدہ محاذ بنا کر انگریزوں کو نکالنے کا جو منصوبہ تیار کیا تھا اگر نظام علی خاں اس میں تعاون کرتا تو شاید آج بر صغیر کی تاریخ مختلف ہوتی۔ لیکن ٹیپو سلطان سے تعاون کرنے کے بجائے نظام علی خان نے 1798ء میں انگریزوں کی فوجی امداد کے نظام Subsidiary System کو قبول کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کرلی اور اس طرح حیدر آباد کی آصف جاہی مملکت اپنے قیام کے 74 سال بعد انگریزوں کی ماتحت ریاست بن گئی۔ یہ وہی نظام تھا جس کو قبول کرنے سے ٹیپو سلطان نے انکار کردیا تھا اور اس کے نتیجے میں انگریزوں کے حملے کا مردانہ وار مقابلہ کرکے جان دے دی۔ نظام علی خان کی مصلحت آمیز پالیسی نے اس کی جان بھی بچالی اور ریاست کو بھی محفوظ کرلیا۔ 1799ء میں ٹیپو سلطان کی شہادت کے ساتھ انگریزوں کا سب سے طاقتور حریف ختم ہو گیا اور نظام علی خاں ان کے مقابلے میں بے بس ہو گیا۔ اس کی رہی سہی آزادی 1800ء میں ختم کردی گئی۔ اب حیدر آباد برطانوی ہند کی ایک محکوم ریاست بن گئی۔ وہ 6 اگست 1803ء کو چو محلہ، حیدرآباد میں 69 برس کی عمر میں انتقال کر گیا۔"@ur .
  "کینو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک ممتاز شخص ہے۔"@ur .
  "تدمر (عربی میں تدمر ۔ انگریزی میں Palmyra) وسطی شام کا ایک قدیم شہر ہے جو دمشق کے شمال مشرق میں 215 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔"@ur .
  "برطانیہ کے پرانے رواج کے مطابق بلین برابر ہوتا ہے ٹرلین کے (مگر اب یہ تقریباً متروک ہو چکا ہے) پاکستان کے علاوہ یہ اصطلاحات قریبی ملکوں میں بھی شاید رواج رکھتی ہوں۔"@ur .
  "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ عثمان دان فودیو (1754ء تا 1817ء) انیسویں صدی کے اوائل میں نائجیریا کے مسلمانوں میں غیر اسلامی اثرات کو ختم کرکے حقیقی اسلامی تعلیمات کے احیاء کے لیے ایک تحریک کا آغاز کرنے والے عالم اور مصلح تھے جن کی تحریک عام طور پر فولانی جہاد کے نام سے مشہور ہے۔ عثمان نے فقہ مالکی کی ابتدائی تعلیم اپنے وطن ہی میں حاصل کی۔ ان میں شروع ہی سے دین سے محبت اور اسلام کے لیے کام کرنے کا جذبہ پایا جاتا تھا۔ ابھی ان کی عمر صرف بیس سال تھی کہ انہوں نے اپنے استاد الحاج جبریل بن عمر کے ساتھ مل کر غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ شروع کردی۔ 1776ء میں میں عثمان حج کے لیے مکہ معظمہ پہنچے اور وہاں قیام کے دوران حجاز کے علماء سے مزید تعلیم حاصل کی۔ ان کا اس زمانے میں ان علماء سے بھی تعلق ہوا جو نجدی عالم دین محمد بن عبدالوہاب کے خیالات سے متاثر تھے۔ عثمان جب حجاز سے واپس وطن آئے تو ان کے دل میں اسلام کا ایک نیا جوش اور جذبہ کام کررہا تھا۔ اب انہوں نے غیر مسلموں میں تبلیغ کرنے سے پہلے خود مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کی اصلاح کی طرف توجہ دی۔ انہوں نے ان مسلمانوں کی حمایت بھی کی جو غیر مسلم ہاوسا حکمرانوں کے ظلم کا شکار بن رہے تھے۔ ان کی ان کوششوں کی وجہ سے ریاست گوبیر کے غیر مسلم حکمران سے ان کا تصادم ہوگیا۔ فروری 1804ء میں جب عثمان دان فودیو نے گوبیر کے حکمران کے خلاف جہاد کا اعلان کیا تو تمام مسلمان ان کے علم تلے جمع ہو گئے لیکن ان کی سب سے زیادہ مدد فولانیوں نے کی جن کے درمیان عثمان رہتے تھے اور جو عثمان کے اخلاق، کردار اور تعلیمات سے سب سے زيادہ متاثر تھے۔ جنگ کا یہ سلسلہ چھ سال تک جاری رہا۔ اس مدت میں نہ صرف گوبیر کی ریاست پر فولانی مسلمانوں کا قبضہ ہو گیا بلکہ انہوں نے دوسری تمام ہاوسا ریاستوں کو بھی فتح کرلیا۔ 1810ء تک یہ جہاد ختم ہو گیا اور دریائے بینو اور نائجر تک شمالی نائجیریا کا تمام علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔ شمال مشرق میں صرف بورنو کی مسلم ریاست فولانی اثر سے آزاد رہی۔ 1817ء میں عثمان کا انتقال ہو گیا۔ انہیں سوکوٹو میں دفن کیا گیا جہاں ان کا مقبرہ آج بھی زیارت گاہِ عام ہے۔ مغربی افریقہ اور نائجیریا کے مسلمان عثمان دان فودیو کو اپنے وقت کا مجدد اور قطب سمجھتے ہیں۔ بانی سلطنت ہونے کے علاوہ عثمان ایک عظیم مصلح اور عالم دین بھی تھے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں \"احیاء السنۃ و اخماد البدعۃ\" ان کی سب سے اہم کتاب ہے۔ یہ بڑی فکر انگیز کتاب ہے۔ مغربی افریقہ میں اس کتاب نے وہی کام کیا جو جزیرۃ العرب میں محمد بن عبدالوہاب کی \"کتاب التوحید\" اور بر صغیر پاکستان و ہندوستان میں اسماعیل شہید کی \"تقویۃ الایمان\" اور \"صراط مستقیم\" نے کیا۔ یہ کتاب 1962ء میں قاہرہ سے شائع ہوچکی ہے اور اس کا ایک نسخہ ادارۂ تحقیقات اسلامی، اسلام آباد میں موجود ہے۔ عثمان دان فودیو کی تحریک کو عام طور پر فولانی جہاد کہا جاتا ہے لیکن یہ قبائلی تحریک نہیں تھی۔ اس میں شک نہیں کہ فولانی باشندے اس تحریک کے روح رواں تھے لیکن تحریک اصلاح فولانیوں تک محدود نہیں تھی۔ ہاوسا مسلمان بھی اس تحریک میں شامل تھے جبکہ غیر مسلم فولانیوں نے عثمان دان فودیو سے جنگ کی۔ یہ درحقیقت ایک اصلاحی اور اسلامی تحریک تھی۔ عثمانی دان فودیو کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے سلطان محمد بلو (1817ء تا 1837ء) ان کے جانشیں رہے۔ ان کے دور میں فولانی سلطنت اپنے نقطۂ عروج پر پہنچ گئی۔"@ur .
  "درعا (عربی میں درعا ۔ انگریزی میں Daraa) جنوب مغربی شام کا ایک شہر ہے۔"@ur .
  "حماہ (عربی میں حماة ۔ انگریزی میں Hama) وسطی شام کا ایک شہر ہے۔ شام کا آبادی کے حساب سے پانچواں بڑا شہر ہے۔"@ur .
  "دير الزور (عربی میں دير الزور ۔ انگریزی میں Deir ez-Zor) شمال مشرقی شام کا ایک شہر ہے جو دریائے فرات کے کنارے پر آباد ہے۔"@ur .
  "حسکہ (عربی میں الحسكة ۔ انگریزی میں Al Hasakah) شمال مشرقی شام کا ایک شہر ہے جہاں زیادہ تر کرد اور اسیریائی لوگ آباد ہیں۔"@ur .
  "ادلب (عربی میں إدلب ۔ انگریزی میں Idlib) شمال مغربی شام کا ایک شہر ہے۔"@ur .
  "اذقیہ (عربی میں اللاذقية ۔ انگریزی میں Latakia) شام کا ایک چھوٹا ساحلی شہر ہے۔"@ur .
  "رقہ (عربی میں الرقة ۔ انگریزی میں Ar Raqqah یا Rakka) شام کا ایک شہر ہے جو حلب سے 160 کلومیٹر دور دریائے فرات پر آباد ہے۔"@ur .
  "قنیطرہ (عربی میں القنيطرة ۔ انگریزی میں Quneitra یا Al Qunaytirah) شام کا ایک شہر ہے جس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔ آج کل یہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ہے۔"@ur .
  "سویدا (عربی میں السويداء ۔ انگریزی میں As Suwayda) جنوب مغربی شام کا ایک شہر ہے جو اردن کی سرحد کے ساتھ واقع ہے اور یہاں زیادہ تر دروز لوگ آباد ہیں۔"@ur .
  "طرطوس (عربی میں طرطوس ۔ انگریزی میں Tartous) شام کا ایک شہر ہے جو دمشق کے شمال مغرب میں 220 کلومیٹر کے فاصلے پر آباد ہے۔"@ur .
  "قامشلی (عربی میں القامشلي ۔ انگریزی میں Qamishli) شمال مشرقی شام کا ایک نیا شہر ہے جو ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے اور 1926 میں قائم ہوا تھا۔"@ur .
  "پیر لاکھو نامی یہ قبرستان ضلع ٹھٹھہ کے قدیم قصبے جھرک کے قریب واقع ہے اور اڑسٹھ ایکڑ کے وسیع علاقے پر پھیلا ہوا ہے- آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق اس قبرستان میں تیرہویں صدی عیسوی سے لیکر گزشتہ صدی تک تعمیر کی گئی قبریں موجود ہیں- ان قبروں میں منفرد طرز تعمیر والے قدیم مقبرے بھی شامل ہیں جو ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق تاریخی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ان پر بنی ہوئی دلکش چوکنڈیاں اپنی نوعیت کی منفرد طرز تعمیر کا نمونہ ہیں، جو علاقے کے قدیم باشندوں نے متعارف کرائی تھیں اور ان کی خصوصیت یہ بتائی جاتی ہے کہ انہیں بہت کم لاگت اور کم مٹیریل سے تعمیر کیا گیا ہے-"@ur .
  "ایک ہندوستانی شاعر"@ur .
  "باراکا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "مسٹر بین آدھے گھنٹے کی چودہ قسطوں پر مشتمل برطانوی کامیڈی ٹیلیویژن کا سلسلہ وار ڈرامہ کا نام ہے جس میں مرکزی کردار روان ایٹکنسن نے ادا کیا۔ ڈرامہ کی تحریر روان ایٹکنسن، روبن ڈریسکول، رچرڈ کرٹس اور بن ایلٹن نے کی۔ مرکزی کردار کے نام سے نشر ہونے والے اس ڈرامہ کی پہلی قسط یکم جنوری 1990ء کو نشر کی گئي اور آخری قسط گڈ نائٹ مسٹر بین (Goodnight, Mr."@ur .
  "ساۓر‏ئکس مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "بو راۓ چو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ڈاۓرؤ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کامیلین مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "داریوش مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "دراھمن مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "عرماک مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "فوجن مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "فراسٹ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "گورو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "حاو‏ئک مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "حوٹارو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "جیڈ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "جارک مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "جاکس بریگز مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "قبال مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "خامیلین مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کیرا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کنٹارو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کٹانا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کوبرہ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کنگ لاؤ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "موادو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "لی مئ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "مولوق مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "ملینا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "موکاپ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "موٹارو مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "نٹارا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "نا‏ئٹ ولف مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "نوب سائبوٹ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔ دیکھیں سب زیروہ (مارٹل کامبیٹ)۔"@ur .
  "عناگا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کوانچی مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "رین مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "ریکؤ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "رپٹائل مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "سیکٹور مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "شینگ سنگ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "شیواہ مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "شننک مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "سندیل مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "سموک مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "کرٹس سٹرائکر مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "تانیا مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے تیسرے بیٹے اور ان کے بعد نبی تھے۔ ان کا ذکر تورات میں ہے۔"@ur .
  "اراضی کا رقبہ ناپنے کے پاکستان میں عام استعمال ہونے والی اکائیاں اور ان کے اعشاریہ نظام میں برابر کا جدول دیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ ان کا استعمال برصغیر میں بھی ہوتا ہے اور اردو کتابوں میں ملتا ہے۔ مرلہ کی قدر میں مختلف علاقوں میں اختلاف ہے۔ راولپنڈی اور اس کے نواح میں اس کی قدر 272 مربع فُٹ (25.27 مربع میٹر) بتائ جاتی ہے، جبکہ کچھ علاقوں (بمطابق رسول انجینرنگ کالج) میں 225 مربع فُٹ (20.903 مربع میٹر) سمجھی جاتی ہے۔ ایکڑ کی بین الاقوامی قدر 4046.85642 مربع میٹر سمجھی جاتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "گمبٹ(سینی گمبٹ)، ضلع کو ہاٹ کا ایک بڑا قصبہ ہے۔ یہ قصبہ راولپنڈی روڈ کے دنوں طرف کوہاٹ شہر کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur .
  "علم تاریخ میں اگر کسی زمانے کے تعین میں دن ، ماہ و سال بالکل درست اندازہ نہ ہو یا یہ کہ کسی ایک تاریخ پر اتفاق نہ پایا جاتا ہو یا اسکی تصدیق کا کوئی دستاویزی ثبوت نہ میسر ہو تو ایسی صورت میں اس تاریخ کے ساتھ تقریباً یا قریباً کا لفظ لکھا جاتا ہے اور اس ویکیپیڈیا پر ایسی صورتحال کیلیۓ ت کا اختصار اختیار کیا گیا ہے۔ انگریزی میں اسکے لیۓ Circa کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور اسکو c.  کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "شاہنواز فاروقی پاکستان کے معروف دانشور اور تجزیہ نگار ہیں۔ 1964ء میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ 1986ء میں جامعہ کراچی سے صحافت میں گریجویشن کیا اور وہیں سے 1988ء میں ماسٹرز کی سند امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔ انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کراچی سے شائع ہونے والے بچوں کے رسالے ماہنامہ آنکھ مچولی سے کیا جس سے وہ ساڑھے تین سال تک وابستہ رہے۔ ابتداء میں ان کا انداز تحریر مزاحیہ ہوتا تھا جو بچوں اور نوجوانوں میں مقبول تھا۔ بعد ازاں انہوں نے سنجیدہ معاملات پر مضامین لکھنے شروع کیے اور ایک موقر اردو روزنامے سے وابستہ ہو گئے اور اپنے واضح نقطۂ نظر کے باعث بہت جلد ایک وسیع حلقے میں پسند کیے جانے لگے۔ پاکستان کے سب سے بڑے روزنامہ جنگ نے انہیں کالم نگار کی حیثیت سے کام کرنے کی پیشکش دی لیکن مکمل ازادئ اظہار کا مطالبہ منظور نہ کیے جانے پر انہوں نے جنگ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا۔ واضع رہے کہ شاہنواز فاروقی روزنامہ جنگ کی جانب کی پیشکش ٹھکرانے سے قبل میر میر خلیل الرحمٰن کے ہاتھوں جامعہ کراچی میں نمایاں کاکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میرخلیل الرحمٰن ایوارڈ گولڈ میڈل کی صورت میں حاصل کر چکے تھے۔ جو کہ اس وقت تک کراچی یونیورسٹی میں دیا جانے والا پہلا میر خلیل الرحمٰن گولڈ میڈل ایوارڈ تھا۔ آجکل وہ کراچی سے شائع ہونے والے روزنامہ جسارت سے وابستہ ہیں۔ علاوہ ازیں وہ مختلف ٹیلی وژن چینلوں کے پروگرام میں تجزیہ نگار کی حیثیت سے جلوہ گر ہوتے ہیں اور کئی جامعات میں دروس دیتے ہیں۔ شاہنواز فاروقی انگریزی و اردو ادب، شاعری، سیاسی تجزیے، مذہب، مغربی تہذیب اور دیگر موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اسلام اور مغربی تہذیب کے بارے میں ان کے نظریات انتہائی واضح ہیں۔ ان کی دو کتابیں \"کاغذ کے سپاہی\" اور \"اخبار صحافت\" شائع ہوچکی ہیں جن میں سے اول الذکر ریسرچ اکیڈمی جبکہ آخر الذکر جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ نے شائع کی ہے۔ شاہنواز فارقی کی ایک اور کتاب \"تہذیبوں کا تصادم\" بھی شائع ہوچکی ہے جسے کراچی کے ادارہ مطبوعات طلبہ نے شائع کیا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "اے آر وائی نیوز دبئی میں قائم پاکستان کا خبروں کا چینل ہے۔ 2004ء میں اے آر وائی گروپ نے قائم کیا تھا۔ اس کا سب سے بڑا حریف جیو نیوز ہے۔"@ur .
  "اے آر وائی ٹی وی نیٹ ورک پاکستان کا ایک بڑا ٹی وی نیٹ ورک ہے جو کہ پاکستان، مشرق وسطی، مشرق بعید اور یورپ میں دیکھا جاتا ہے۔ اس نیٹ ورک کے زیر اہتمام مندرجہ ذیل ٹی وی چینلز کام کر رہے ہیں۔ اے آر وائی ڈیجییٹل اے آر وائی ون ورلڈ اے آر وائی ڈیجیٹل ایشیا اے آر وائی سٹی کیو ٹی وی دی میوزک بزنس پلس الجزیرہ اردو فیشن چینل"@ur .
  "وزن ناپنے کی پاکستان میں استعمال ہونے والی اکائیاں، جو اب متروک ہو چکی ہیں۔ ان اکائیوں اور ان کے اعشاریہ نظام میں برابر کا جدول دیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ ان کا استعمال برصغیر میں بھی ہوتا تھا اور اردو کتب میں ملتا ہے۔"@ur .
  "Benoît Mandelbrot [[فرانسیسی امریکی ریاضی دان۔ 1924ء.. فریکٹل ہندسیہ کے لیے مشہور۔"@ur .
  "کراچی کے وسط میں واقع انتہائی خوبصورت علاقہ"@ur .
  "پیدائش: 1907 انتقال:28 مئی 1964ء"@ur .
  "پیدائش: 9 جولائی 1925ء انتقال:10 اکتوبر 1964ء"@ur .
  "چھوٹا نظام شمسی جسم (Small Solar System Body) سن 2006ء میں تعریف کی گئی ایک اصطلاح ہے جسے بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد (International Astronomical Union) نے متعارف کروایا ہے۔ یہ اصطلاح نظام شمسی میں موجود ایسے اجسام فلکی کیلیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جن کا شمار نہ تو سیاروں میں کیا جاسکتا ہو اور نہ ہی قزمہ سیاروں میں انکا شمار ہوتا ہو۔"@ur .
  "اجرام فلکی (Astronomical object)، ایسی نمایاں جسمانی موجودات یا ساختوں کو کہا جاتا ہے کہ جن کی موجودگی یا انکے وجود کو اب تک کی سائنس کی مدد سے فضاء میں ثابت کیا جاچکا ہو یعنی اسکا مطلب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ سائنسی ترقی کی وجہ سے ایسے شواہد سامنے آجائیں کہ جن کی وجہ سے موجودہ اجرام فلکی میں سے کسی ایک (یا کئی) کے وجود سے انکار کرنا پڑے ۔ اجرام فلکی کو اجرام سماوی (celestial objects) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بین الاقوامی فلکیاتی اتحاد (International Astronomical Union) کے مطابق بونا سیارہ ایسے سماوی (celestial) اجسام کو کہا جاتا ہے کہ مندرجہ ذیل چار شرائط میں سے تین پر پورے اترتے ہوں۔ 1- وہ جسم سورج کے گرد مدار میں ہو۔ 2- وہ اپنی خود ثقلی کیلیۓ اسقدر کمیت رکھتا ہو کہ صلب جسمی قوتوں (rigid body forces) پر حاوی ہوسکے اور یوں ایک آبسکونی توازن (hydrostatic equilibrium) حاصل کرکے تقریباً گول یا کروی شکل اختیار کرسکتا ہو۔ 3- اسنے اپنے مدار کے پڑوس میں صفائی (Clearing the neighbourhood) نہ کی ہو۔ 4- وہ ایک سیارچہ (satellite) نہ ہو۔"@ur .
  "برق ماہی یا برقی مچھلی (electric ray) ایسی مچھلیوں کی قسم ہوتی ہیں کہ جن کے جسم میں برقی اعضاء کا جوڑا پایا جاتا ہے اور ان برقی اعضاء کی مدد سے وہ برقی تخریج پیدا کر کہ اپنے شکار کو مفلوج یا ہلاک کرسکتی ہیں۔ اس برقی تخریج کی مقدار 8 وولٹ سے 220 وولٹ تک ہوسکتی ہے اور اس مقدار کا انحصار ان مچھلیوں کی انواع پر ہوتا ہے۔"@ur .
  "نسیفہ (torpedo) کو آسان اردو میں آبی گولہ کہ سکتے ہیں اور اسے ایک لفظی بنانے کی خاطر آبیگولہ کی صورت میں بھی لکھا جاسکتا ہے۔ یہ دراصل ایک طرح کا خوددھکیل (self propelled) دھماکی نیزہ (projectile) ہوتا ہے جو کہ روۓ آب یا زیر آب دونوں جگہوں پر حدف کی جانب نیزے کی مانند پھینک کر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، یہ اپنے حدف سے ٹکرانے پر یا اسکے قریب پہنچ کر دھماکہ پیدا کرتا ہے۔"@ur .
  "یہ صفحہ طب سے مناسبت رکھتا ہے۔ اگر آپ کا مطلوبہ صفحہ یہاں نہیں تو مزاج (ضدابہام) دیکھیے۔ مزاج ، کا لفظ اردو کے طبی مضامین میں دو قدرے مختلف معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے"@ur .
  "علم نفسیات میں کسی بھی شخصیت کے سلوک یا رَوَیّے (behavior) سے مراد اسکا اختیار کردہ وہ طریقۂ کار یا اسکی وہ وضع ہوتی ہے کہ جو اسکے روزمرہ زندگی کے معمولات میں ظاہر ہوتی ہے۔ شخصی اعمال میں ظاہر ہونے والی اس وضع یعنی سلوک کی اصطلاح کا اطلاق اسکے کسی ایک عمل یا فعل کیلیۓ بھی کیا جاتا ہے اور اسکی مکمل ذات یا فطرت کیلیۓ بھی کیا جاتا ہے۔ سلوک کو رویہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "مملکت اور kingdom کی تلاش یہاں لاتی ہے، اسکے دیگر استعمالات کیلیۓ دیکھیے مملکت (ضدابہام) علم حیاتیات میں مملکت جانداروں کے درجات میں ایک انتہائی بالائی درجے کا تصنیفہ (taxon) ہے۔ اور اس تصنیفہ یا درجے کے بعد نیچے کی جانب ؛ حیوانات کی صورت میں قسمہ (Phylum) کا اور نباتات کی صورت میں شعبہ (Division) کا تصنیفہ یا taxon یعنی درجہ آتا ہے جبکہ اسکے بالائی جانب ساحہ (Domain) کا تصنیفہ یا درجہ آتا ہے۔ ساحہ ملف:Uparr. PNG مملکت ملف:Dnarr. PNG قسمہ / شعبہ"@ur .
  "متحدہ مجلس عمل کا قیام ریاست پاکستان کو بانی اسلام اور بانی پاکستان کے نظریہ اسلامی و فلاحی مملکت کی عملی صورت دینے کے لۓ ھوا۔ بعض نقاد یہ سمجھتے ہیں کہ یہ پارٹی صرف حکومت بنانے کا مقصد رکھتی ہے۔ اور اس کے لیے انھوں نے کئی مواقع پر پرویز مشرف کو بھی فائدہ پہنچایا ہے مثال کے طور پر صدر بنتے وقت۔"@ur .
  "ڈھوک بدھال ضلع راولپنڈی کى تحصيل گوجرخان کاگاؤں ھے ـ يہ گاؤں يونين کونسل نڑالى کاحصہ ھےـ"@ur .
  "قرآن ٹی وی، اے ار وائے گروپ کے تحت قائم اسلامی چینل ہے، جس پر شب و روز اسلامی تعلیمات و حکایات پر مشتمل پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔ مغربی تہذیب کی یلغار، معاشرتی بے راہ روی اور الحاد و لادینیت کے دور میں اے آر وائی نیٹ ورک کا ’’قرآن ٹی وی‘‘ یعنی کیو ٹی وی ملک کا واحد اور پہلا اسلامک چینل ہے۔ کیو ٹی وی نے چند برس قبل جب اپنی نشریات شروع کیں تو یہ اندازا لگانا مشکل تھا کہ نیوزچینلز کی پزیرائی کے دور میں ایک اسلامی چینل کو بھی روایتی مقبولیت ملے گی۔ آج صرف چند برس گزرنے کے بعد کیو ٹی وی کی ویورشپ کسی بھی نیوزچینل سے کم نہیں ہے۔ کیو ٹی وی اس مقبولیت کے پیچھے اے آر وائی ٹی وی نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹو حاجی عبدالرؤف کا ہاتھ ہے، جن کی پالیسیوں نے اسے آج ملک کا معروف ٹی وی چینل بنا دیا ہے۔ کیو ٹی وی چینل کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ دنیا میں اسلام کو روشن خیال، معتدل اور ایک قابل عمل دین کے طور پر پیش کرنا ہے۔ یہ وہ پالیسی ہے جو کیو ٹی وی کے تمام پروگراموں میں عملی طور پر نظر آتی ہے۔"@ur .
  "میثائلیت (methylation) ایک اصطلاح ہے جو کہ ایک ایسے عمل یا کیفیت کو ظاہر کرنے کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جس میں کسی بھی رکیزے (substrate) میں ایک میثائل گروہ (methyl group) یعنی R ـــ CH3  کا اضافہ ہوجاۓ۔ ایسے عوامل کا مطالعہ کیمیاء ، حیاتی کیمیاء ، وراثیات اور سالماتی حیاتیات میں نہایت اہمیت رکھتا ہے۔"@ur .
  "سیپیجی جزیرے (CpG Islands) دراصل DNA کے سالمے کے معزاز (promoter) میں پاۓ جانے والے ایسے مقامات ہوتے ہیں کہ جہاں سائٹوسین (C) اور گوانوسین (G) کے سالمات ایک ساتھ اسطرح پاۓ جاتے ہیں کہ پہلے C کا سالمہ آتا ہے اور پھر G کا ، اور انکے درمیان میں ایک فاسفیٹ (p) کا سالمہ پایا جاتا ہے۔ ان کی طوالت مختلف وراثوں (genes) میں مختلف ہوتی ہے ، اوسطا اسے 300 تا 3000 زوج قواعد (base pairs) کے برابر لمبا یا طویل کہا جاسکتا ہے (زوج قاعدہ کو سالماتی وراثیات میں DNA کی طوالت ناپنے کے پیمانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے)۔ ایک اندازے کے مطابق ان سیپیجی جزیروں میں پائی جانے والی CpG کی مقدار کل CpG کی مقدار کا 6 فیصد ہوتی ہے جبکہ DNA کے دیگر حصوں میں انکا تناسب (دوسرے قواعد کے لحاظ سے) تقریبا 1 فیصد ہوتا ہے۔"@ur .
  "عبیل (عربی میں عبيل، انگریزی میں Ebla) مشرقی شام کا ایک قدیم شہر ہے۔ جو اب قدرے بے آباد ہے۔ اس کے آثار 2500 قبل مسیح سے بھی پہلے کے ہیں۔"@ur .
  "قدیم کنعان کے رہنے والے لوگ۔ ان کا علاقہ آج کل کے اسرائیل، فلسطین اور اردن پر مشتمل تھا۔ انگریزی میں اانہیں Canaanites کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ڈی این اے میثائلیت (DNA methylation) ایک ایسا عمل ہے کہ جس میں DNA کے قواعد (bases) پر میثائلیت (methylation) کا عمل واقع ہوجاتا ہے۔ ایسا ان قواعد پر ہوتا ہے کہ جہاں سائٹوسین (C) کے بعد گوانوسین (G) پایا جاتا ہو، اگر ایسے مقامات ڈی این اے کے طویل سالمے کے معزاز (promoter) پر گروہوں کی شکل میں ایک ساتھ قطار کی صورت میں پائے جاتے ہوں تو انکے ليے ایک اصطلاح جزیرۂ سیپیجی استعمال کی جاتی ہے اور اس جگہ یعنی معزاز پر ہونے والی میثائلیت عموما ضررساں اور خطرناک ہوتی ہے (اسکی مزید تفصیل کيليے سرطان اور جزیرۂ سیپیجی کے صفحات مخصوص ہیں)۔ یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ وہ مقامات جہاں سیپیجی قریب قریب لگاتار واقع ہوں انکو سیپیجی جزیرہ کہتے ہیں جبکہ وراثہ (gene) کے ان مقامات کا نکات کو جہاں کہ سیپیجی کی ایک ترتیب پائی جاتی ہو (خواہ وہ کسی سیپیجی جزیرے میں ہو یا علیحدہ کسی اور جگہ پر) تو اسکو سیپیجی موقع (CpG sites) کہا جاتا ہے۔ CpG میں آنے والا p دو قواعد کے مابین پائے جانے والے فاسفیٹ کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur .
  "کنعان ایک قدیم علاقہ کا نام ہے جو آج کل کے اسرائیل، فلسطین اور اردن پر مشتمل تھا۔ ان کا تعلق سامی النسل لوگوں سے تھا۔ یہ تہذیب شام کی قدیم تہذیبوں کے ساتھ ساتھ قائم تھی مگر ایک الگ حیثیت رکھتی تھی۔ اس کا تعلق 2500 قبل مسیح سے بھی پہلے سے ہے۔ بعد میں حمورابی نے بابل کی سلطنت کی توسیع میں ان کے علاقے کو فتح کر لیا۔"@ur .
  "عبرانی ایسے لوگ تھے جو کنعان کی سلطنت میں کنعانیوں کے ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ مگر ان کی تہذیب اور زبان الگ تھی۔ یہ لوگ موجودہ اسرائیل ، فلسطین ، شام اور لبنان کے کچھ علاقوں میں آباد تھے۔ یہودیوں کا تعلق اسی نسل سے ہے۔"@ur .
  "اردو شاعری میں مولانا حالی کا اعلی ترین کارنامہ ان کی طویل نظم ”مدوجزر اسلام“ ہے جو عام طور پر ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ اس نے مقبولیت اور شہرت کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی سال تک برصغیر کے طول و عرض میں جو کتاب قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ شائع ہوئی وہ ”مسدس حالی“ تھی۔ بقول سر سید احمد خان، ” بے شک میں اس کا محرک ہوا ہوں اور اس کو میں اپنے اعمال حسنہ میں سے سمجھتا ہوں کہ جب خدا پوچھے گا کہ دنیا سے کیا لایا۔ میں کہوں گا کہ حالی سے مسدس حالی لکھوا کر لا یا ہوں اور کچھ نہیں “ مولانا نے جس میدان میں بھی قدم رکھا اس میں شمشیر قلم کا لوہا منوایا۔ خواہ وہ نظم کی اختراع ہو یا سادہ نثر کی تخلیق غزل کی رنگینی ہو، یا مرثیے کا سوز، قصیدے کی شان و شوکت ہو یا نظم کی آن ہو ۔ ناصح کے روپ میں ہوں یا مصلح قوم ۔ غرض یہ کہ جس میدان میں بھی قدم رکھا، اپنی حیثیت کو تسلیم کروایا ۔ مولانا نے ”مسدس“ میں اپنی قوم کو اس کے عروج و زوال کے افسانے ایسے دلکش انداز اور دلنشین پیرائے میں سنائے کہ قوم تڑپ اٹھی اور اپنی ناکامی و نامرادی کے اسباب اور وجوہات کی کھوج میں لگ گئی۔ مسدس حالی مسلمانوں کی بالخصوص اور ہندوستان کی بالعموم اس وقت کے فکری اور تاریخی غداری کی داستان ہے۔ جس میں مسلمانوں نے اپنے مقاصد کے ساتھ غداری کرکے اپنے لئے اپنے مسخ شدہ ضمیر کا دوزخ خریدا۔آئیے نظم کا فکری جائزہ لیتے ہیں،"@ur .
  "سالماتی حیاتیات و وراثیات میں معزاز (promoter) دراصل DNA کی زنجیر پر زبر بہاؤ (upstream) یعنی '5 سرے (5'end) کی جانب پایا جانے والا ایک ایسا حصہ یا مقام ہوتا ہے کہ جو انتساخ (transcription) کیلیۓ لازمی ہوتا ہے اور اسکے بغیر یا اس میں کسی خامی پیدا ہوجانے پر genes کو درست طور پر فعال نہیں کیا جاسکتا ، یا یوں کہـ سکتے ہیں کہ درست لحمیات (proteins) تیار نہیں کی جاسکتیں۔"@ur .
  "شبکی ورمِ ارومہ جسکو Retinoblastoma بھی کہا جاتا ہے ایک سرطان ہے جو کہ نومولود اور بچوں کی آنکھ کے پردے میں نمودار ہوتا ہے، یہ ایک آنکھ میں بھی ہوسکتا ہے اور دونوں آنکھوں میں بھی۔ اسے عنادی سرطان میں شمار کیا جاتا ہے ، عنادی سرطان ایسے سرطان ہوتے ہیں جو کہ پھیل جانے کی فطرت رکھتے ہیں لہذا اس شبکی ورم ارومہ میں بھی آنکھ کے پردے سے نکل کر ارد گرد کے ملحقہ حصوں میں پھیل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ عام طور پر بچوں میں اسکا انکشاف یا تو آنکھ کی پتلی سے نظر آنے والے سفید نشان کے والدین کی نظر میں آجانے سے ہوتا ہے یا پھر ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بچے میں اس ورم یا سرطان کی وجہ سے ہونے والی کسی پیچیدگی کے باعث نظر کی خرابی یا آنکھوں کی حرکات کے خراب یا متاثر ہونے سے اسکی موجودگی علم میں آۓ۔"@ur .
  "بھارت کی ریاست گجرات میں فروری اور مارچ 2002ء میں ہونے والے یہ فرقہ وارانہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب ریل گاڑی میں آگ لگنے سے 59 انتہاپسند ہندو ہلاک ہو گئے۔ اس کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا، اور گجرات میں مسلمانوں کے خلاف یہ فسادات گجرات کی ریاستی حکومت کی درپردہ اجازت پر کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ مسلمانوں کی نسل کشی تھی۔ اس میں تقریباً 2500 مسلمانوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا یا زندہ جلا دیا گیا۔ سینکڑوں مسلمان خواتین کی عصمت دری کی گئ۔ ہزاروں مسلمان بے گھر ہوئے۔ ان فسادات کو روکنے کے لیے پولیس نے کوئ کردار ادا نہ کیا۔ بلکہ گجرات کے وزیر اعلی مودی نے اس قاتل و غارت کی سرپرستی کی۔ اس وقت کی بھارت کی وفاقی حکومت، جو بی۔جے۔پی۔ پارٹی کی تھی، اس نے بھی گجرات میں فسادات روکنے کی کوشش نہیں کی۔ اب تک کسی ہندو کے خلاف عدالتی کاروائ نہیں کی گئ۔ یورپی یونین نے اس نسل کشی پر کھلے عام احتجاج کرنے سے گریز کیا، اور یہی طرز عمل امریکہ کا بھی رہا۔ اب بھی مسلمان اس ریاست میں مہاجروں کی طرح رہ رہے ہیں، اور دوسرے درجے کے شہری سمجھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "طب العین / ophthalmology اصل میں طب و حکمت کی وہ شاخ ہوتی ہے کہ جس میں آنکھ کے افعال و امراض کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ وہ طبیب یا حکیم جو کہ اس علم میں ماہر ہو یا یوں کہ لیں کہ اس میں اختصاص (specialization) رکھتا ہو اسے طبیب العین (ophthalmologist) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "Eye cancers"@ur .
  "نمونہ فضا اور تجربہ کے تناظر میں، احتمال نظریہ میں، ہر واقعہ سے ایک عدد نتھی کر دیا جاتا ہے، جو اس واقعہ کا احتمال کہلاتا ہے، اور یہ عدد اس واقعہ کے رونما ہونے کے امکان کو ظاہر کرتا ہے۔ واقعہ کے احتمال کو لکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "فرض کرو کہ ایک طبیعیاتی نظام ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقلی کر سکتا ہو۔ ان حالتوں کی تعدار محدود ہو۔ مثلاً کسی دن کا موسم: \"دھوپ\"، یا \"بادل\"، یا \"بارش\"۔ اگر اس نظام کی اگلی حالت کا احتمال، صرف موجودہ حالت جاننے سے معلوم ہو سکے، تو ایسے نظام کو مارکوو زنجیر یا مارکوو عملیت کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "خطاۓ حس (hallucination) ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں انسان کی کوئی ایک یا تمام حسیں (sensations) خطا یا غلطیاں کرتی ہیں اور اپنا فعل درست نہیں ادا کرپاتیں۔ بلا کسی بیرونی محرک (stimulus) کے ہی دماغ میں اس محرک کا احساس اجاگر ہوجاتا ہے، جیسے غیرموجود کو دیکھنا ، کسی کے بولے بغیر ہی آواز و گفتار کو سننا ، کسی بو کے نہ ہونے کے باوجود اس بو کو سونگھنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب دماغ و اعصاب میں مختلف اقسام کے نقص کی بنا پر ہوتا ہے اور اسکو نفسیات میں ایک شدید ذھانی (psychotic) کیفیت یا مرض کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ خطاۓ حس کی کیفیت یا نفسیاتی مرض ، فریب حس (Illusion) سے بالکل الگ چیز ہے ، فریب حس میں بھی حسیں درست افعال ادا نہیں کر پاتیں مگر اس میں کوئی بیرونی محرک (stimulus) ضرور موجود ہوتا ہے اور وہ حس اس کو غلط طور پر محسوس کرتی ہے یا یوں کہ لیں کہ فریب یا دھوکہ کھا جاتی ہے۔ اسکی ایک مثال صحرا میں سراب کو دیکھنا ہے جس میں ایک بیرونی محرک یعنی روشنی کی موجیں موجود تو ہوتی ہیں لیکن نظر کی حس ان سے دھوکہ کھا کر ریت کو پانی کے طور پر پیش کرتی ہے، فریب حس کو عام طور پر فریب نظر بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "فریب ِحس (Illusion) ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں انسان کی کوئی ایک یا زائد حسیں (sensations) اپنا فعل درست ادا نہ کرپائیں اور کسی ایک احساس کا دوسرے احساس سے دھوکہ یا فریب کھا جائیں۔ اہم بات یہ ہے کہ فریب حس کی کیفیت میں کوئی بیرونی محرک (stimulus) ضرور موجود ہوتا ہے اور وہ حس اس کو غلط طور پر محسوس کرتی ہے یا یوں کہ لیں کہ فریب یا دھوکہ کھا جاتی ہے۔ اسکی ایک مثال صحرا میں سراب کو دیکھنا ہے جس میں ایک بیرونی محرک یعنی روشنی کی موجیں موجود تو ہوتی ہیں لیکن نظر کی حس ان سے دھوکہ کھا کر ریت کو پانی کے طور پر پیش کرتی ہے۔ عام طور پر اس کیفیت میں سب سے زیادہ ملوث ہونے والی حس بصارت (vision) کی ہوا کرتی ہے اور اس قسم کے فریب حس کو اردو میں فریب نظر بھی کہا جاتا ہے۔ فریب حس کی کیفیت، خطاۓ حس (Hallucination) سے بالکل الگ چیز ہے ، خطاۓ حس میں بھی حسیں درست افعال ادا نہیں کر پاتیں مگر اس کیفیت میں حس کی تحریک کیلیۓ کوئی بیرونی محرک (stimulus) موجود نہیں ہوتا ہے اور بلا کسی بیرونی محرک کے ہی دماغ میں اس محرک کا احساس اجاگر ہوجاتا ہے، خطاۓ حس کو عموماً نفسیات میں ایک شدید ذھانی (psychotic) کیفیت یا مرض کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "گاجر ایک سبزی ہے جو دنیا بھر میں کھائ اور اگائ جاتی ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "احتشاء (infarction) جانداروں کے جسم میں رونما ہونے والی ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کوئی احتش (infarct) پیدا ہو جاۓ ، یعنی سادہ سے الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ احتش بننے کے عمل کو احتشاء کہا جاتا ہے۔ اور احتش کا لفظ دراصل روک دینے یا کاٹ دینے کے معنی رکھتا ہے جس سے مراد انسانی جسم میں کسی حصے کو خون کی فراہمی رک جانے کی ہوتی ہے۔ جب جسم کے کسی حصے کو خون کی فراہمی میں رکاوٹ آجاۓ تو وہ حصہ اپنی حیات برقرار نہیں رکھ سکتا اور مردار ہوجاتا ہے۔ اس طرح کسی نسیج کے مردہ ہوجانے کے عمل کو necrosis کہتے ہیں اور جو نسیج اس طرح خون کے نا ملنے سے necrosis ہوا ہو اسکو ہی احتش (infarct) کہا جاتا ہے۔ ایسا عام طور پر شریانوں میں پیدا ہونے والی کسی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ اس شریان میں خون کے بہاؤ کو روک دیتی ہے۔ خون کی نالیوں یا شریانوں میں ایسی رکاوٹ کی دو بڑی وجوہات میں لختہ (thrombus) اور صمہ (embolus) شامل ہیں۔ لختہ ایک ایسی کیفیت یا رکاوٹ کو کہا جاتا ہے کہ جو خون کی نالی کی دیوار کے ساتھ چپکی ہوئی ہو جبکہ صمہ ایک ایسی رکاوٹ ہوتی ہے کہ جو نالی کی دیواروں سے چپکی ہوئی نا ہو بلکہ آزادانہ خون کی نالی میں خون کے ساتھ ساتھ تیرتی پھر رہی ہو۔ انکی مزید تفصیل کيليے انکے مخصوص صفحات دیکھیے۔ اس طرح جب جسم کے کسی عضو میں احتشاء (infarction) کی کیفیت پیدا ہوجاۓ تو وہ حصہ اپنا فعل درست انجام نہیں دے سکتا اور مختلف امراض کا باعث بنتا ہے جن میں دل کا ناکارہ ہوجانا یا عارضۂ قلب اور فالج جیسے امراض شامل ہیں جنکی بنیادی وجہ احتشاء ہی ہوتی ہے۔"@ur .
  "Hello, we are involved in a project with Generalitat de Catalunya in wich we are giving information in Urdu language, but the problem is that the information we have in Urdu language is nowadays in image format instead of text format. We are wondering if you could find somenone who could help us to write correctly the text in next page (you will see it's just a few words). Page with Urdu words Thank you so much."@ur .
  "قرآن مجید کی 22 ویں سورت جو مختلف ادوار میں مکہ اور مدینہ دونوں میں نازل ہوئی۔"@ur .
  "کسی جاندار کے جسم کی موت کے بعد کی حالت کو مردار کہتے ہیں، جس کے لفظی و لغوی معنی ہیں مرا ہوا۔ مردار جانوروں کی لاشیں بہت سے ماحولی نظام میں گوشت خور اور ہمہ خور جانوروں کی خوراک کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔مردار جانوروں کا گوشت کھانے والوں یا مرے ہوئے جانوروں کی باقیات کی صفائی کرنے والوں میں لگڑبھگے، گدھ، شمالی امریکا کا گنجا عقاب، ریکون اور نیلی زبان والی چھپکلی شامل ہے۔ اس کے علاوہ کئی غیر فقاری جانور مثلاً کئی قسم کے کیڑے اور مردار خور بھونرے بھی مردار جانوروں کی باقیات کو ختم کرکے معاشرے کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مردے ہوئے جانوروں کا جسم، مرنے کے کچھ دیر بعد ہی گلنا سڑنا شروع ہوجاتا ہے اور ا س کے نتیجے میں کیڑے مکوڑے اور جراثیم وغیرہ اس کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ مرنے کے کچھ دیر کے بعد ہی جراثیموں کی بدولت لاش تعفن اُٹھنے لگتا ہے اور رطوبت مردار سے خارج ہونے لگتی ہے۔ کچھ پودے اور پھپھوندیاں لاشوں کے اجزاء کو تحلیل کرنے میں مدد دیتے ہیں اور حشرات اس عمل میں ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہیں تاکہ معاشرے توازن برقرار رہے اور بازتخلیق کا عمل مکمل ہو۔ جو پودے اس طرح کے تعامل کا مظاہرہ کرتے ہیں، اُنہیں مردار خور پودے کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 23 ویں سورت جو 18 ویں پارے کے آغاز سے شروع ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے مکی دور میں نازل ہوئی۔ اس میں 118 آیات اور 6 رکوع ہیں۔"@ur .
  "بنزین، جسے بنزول بھی کھا جاتا ھے، ایک نامیاتی مرکب ھے۔ اس کی کیمیائی صیغہ C6H6 ھے۔ اسے بعض اوقات Ph-H بھی لکھا جاتا ھے۔ بنزین ایک بے رنگ اور آتش گیر مادہ ھے جس کی میٹھی سی بو اور نسبتا بلند نقطۂ پگھلاؤ ھے۔ یہ مرکب سرطان کا باعث ھے اور اس وجہ سے اس کا ا ستعمال معدنی ایندھن میں اضافی جز کے طور پر محدود کر دیا گیا ھے۔ یہ ایک اہم صنعتی محلل اور ادویات، پلاسٹک، مصنوعی ربڑ اور رنگ و روغن کی تیاری میں ایک اہم درمیانی مرکب ھے۔ بنزین خام تیل میں قدرتی طور پر پایا جاتا ھے لیکن عموما اس کے دوسرے مرکبات سے تیار کیا جاتا ھے۔ بنزین ایک عطری آبی فحم (Aromatic Hydrocarbon) ھے۔"@ur .
  "کیمیاء میں معیاری حالات ایسے حالات کو کہا جاتا ہے کہ جب کسی بھی نظام کا مطالعہ دباؤ کے 1 بار پر کیا جارہا ہو اور اسکا درجۂ حرارت 25 درجہ سینٹی گریڈ ہو۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کیمیاء میں 25 °C, 100 kPa  کے حالات کو معیاری حالات کہا جاتا ہے۔ اسے standard temperature and pressure یعنی معیاری درجۂ حرارت اور دباؤ بھی لکھا جاتا ہے اور انکے اختصارات بالترتیب STP اور م د د اختیار کیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "Simplified molecular input line entry specification کے لفظ کیلیۓ اختیار کیا جانے والا ایک اختصار ہے جو کہ کیمیاء میں کیمیائی صیغوں کو سادہ انداز میں تحریر کرنے کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ اس ویکیپیڈیا پر اسکے انگریزی نام کے اختصار کے ساتھ ہی اختیار کیا گیا ہے جو کہ بطور خاص کیمیائی مرکبات کے خانۂ معلومات میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اسکی آسان اردو کی جاۓ تو اسے ------ سطری تخصیصی اندراجِ سادہ سالماتی ادخال ------ کہا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "حَر حرکیات حرحرکیات میں اجسام یا نظامات کے ذرّات کی حرکت کا تجزیہ کرکے ان اجسام کے درجہ حرارت، دباؤ اور حجم میں تبدیلی کے اثر کا مطالعہ کیا جاتا ہے. آسان الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ طبعیات کی وہ شاخ میں اجسام یعنی مادّہ کے جوہروں یا سالموں کے اِرتعاشی حرکت کے اثرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے، ‘‘حرحرکیات’’ کہلاتی ہے. طبعیات کی یہ شاخ کیمیاء میں بھی وسیع طور پر استعمال ہوتی ہے."@ur .
  "علم کیمیاء میں مولر کمیت سے مراد کسی بھی کیمیائی عنصر یا کسی مرکب کے ایک مول کی کمیت کی لی جاتی ہے۔ یہ کسی بھی خالص عنصر یا مرکب کی ایک طبعی خصوصیت ہے۔ اگرچہ کمیت کی بین الاقوامی معیاری اکائی کلوگرام ہے، تاہم عملی اور تاریخی وجوہات کی بناء پر مولر کمیت کو قریباً ہمیشہ ہی گرام فی مول (گ/مول) میں ظاہر کیا جاتا ہے، خصوصاً علم کیمیا میں۔"@ur .
  "Electronic components"@ur .
  "سادہ سے الفاظ میں کہا جاۓ تو خطوط بنانے کو تخطیط (graphics) کہا جاتا ہے یعنی لکیریں ڈالنا۔ اب ظاہر ہے کہ خطوط سے ہی تمام اقسام کی اشکال ہی نہیں بلکہ تحریر بھی وجود میں آتی ہے اس لیۓ یہ لفظ ایک بہت وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ تَخطيط ---- خطوط (graph) بنانا / graphy مِخطاط ---- خطوط (graph) بنانے والا آلہ / graph (مثلا، electroencephalo-graph) مُخَطَّط ---- خطوط (graph) / gram) جو بناۓ گئے ہوں (مثلا، electroencephalo-gram) سائنس میں اس لفظ graph یا graphy سے بہت سے الفاظ بنتے ہیں جن میں ایک graphics خود بھی شامل ہے۔ اردو میں graphy اور graphics کیلیۓ ایک ہی لفظ اکثر قابل استعمال ہوتا ہے کیونکہ عموما یہ الفاظ بطور سابقہ ہی آتے ہی اور ایسی صورت میں اصل لفظ پر اس مرکب لفظ کا مفہوم انحصار کرتا ہے لہذا دونوں الفاظ کیلیۓ ایک ہی لفظ تخطیط کے استعمال سے کوئی ابہام پیدا نہیں ہوتا بلکہ غور کیا جاۓ تو سہولت پیدا ہوتی ہے۔ لیکن بعض اوقات ایسا بھی لازمی ہوجاتا ہے کہ ان دونوں کیلیۓ الگ الگ لفظ کے استعمال کی ضرورت پیش آتی ہے (مگر ایسی صورت میں بھی وہ الفاظ اسی لفظ ، تخطیط سے ماخوذ ہوتے ہیں) ۔ اس دائرہ المعارف پر اگر جہاں کہیں اس قسم کا خصوصی موقع آیا ہے تو وہیں پر اس لفظ کی اور اسکی ماخوذیت کی وضاحت بھی کر دی گئی ہے۔"@ur .
  "ایک طبعہ نگار (typewriter) سے نویسہ (fonts) یا حروف بنانے کے فن کو طبعہ تخطیط (typography) کہا جاتا ہے۔ تخطیط کا مطلب graphy ہوتا ہے یعنی خطوط بنانا طبعہ کا لفظ typo کیلیۓ آتا ہے جو کہ اصل میں طبعہ نگار کی تشبیہ ہے۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ بعض اوقات graphy کیلیۓ خطی کا لفظ بھی ادا کیا جاتا ہے مثلا خوش خطی calli-graphy ۔"@ur .
  "خرد عملیہ ، ایسے قابل برنامج اور رقمی برقی جز کو کہا جاتا ہے کہ جو چھوٹے سے واحد نیم موصل اور متحد دوران ہوتی ہے اور مرکزی عملیتی اکائی کے افعال کو جاری و ساری رکھتا ہے۔ خرد عملیہ کو یہ نام دینے کی وجہ اسکی جسامت ہوتی ہے کیونکہ خرد کا لفظ اردو میں کسی بھی بہت چھوٹی جسامت والی چیز کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے جیسے خرد بین (یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اردو میں اکثر خورد بین ہی لکھا جاتا ہے جبکہ درست لفظ خرد بین ہے ، خورد کھانے کو کہا جاتا ہے) ، خرد حیاتیات وغیرہ اور عامل کا لفظ برقیات اور علم شمارندہ میں کسی ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو عملکاری کا فعل انجام دیتی ہو، اب چونکہ یہ عامل جسکی یہاں بات کی جارہی ہے جسامت میں بہت چھوٹا ہوتا ہے اسی لیۓ اسے خرد عامل کہا جاتا ہے۔ اسکے انگریزی نام کی وجہ بھی یہی ہے کہ micro کسی بھی چھوٹی چیز کو کہتے ہیں جیسے microscope اور خرد حیاتیات وغیرہ اور عملیہ ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو عملیتی فعل انجام دیتی ہو اور ان ہی دو الفاظ سے micro-processor کا لفظ بنایا گیا ہے۔"@ur .
  "عینطورہ (عربی میں عينطورة) لبنان کے علاقے جبل لبنان کا ایک شہر ہے۔ یہاں کی زیادہ تعداد عیسائیت کے مارونی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ شہر اپنی آب و ہوا کی وجہ سے مشہور ہے اور کسی زمانے میں سیاحت کے لیے بھی مشہور تھا مگر خانہ جنگی اور اسرائیل کے ساتھ جنگ کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد بہت کم ہو چکی ہے۔ اس کے شاہ بلوط کے جنگلات بہت خوبصورت ہیں۔"@ur .
  "شویفات (عربی میں شويفات فرانسیسی اور انگریزی میں Choueifat) لبنان کا ایک شہر ہے جو بیروت کے جنوب میں بیروت کے ہوئی اڈہ سے کافی قریب ہے۔ ادھر دروز اور عیسائی لوگوں کی آبادی مسلمانوں سے زیادہ تھی مگر اب بیروت چھوڑ کر ادھر بسنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے جس کی وجہ سے صحیح اعداد و شمار اب دستیاب نہیں۔ مشہور شویفات بین الاقوامی سکول اسی شہر کے نام پر ہے۔"@ur .
  "عیسائی (Christian) وہ اشخاص ہیں جو عیسائیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ عیسائی حضرت عیسیٰ مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ عیسائیوں میں بہت سے فرقے ہیں مثلاً کیتھولک ، پروٹسٹنٹ ، آرتھوڈوکس ، مارونی ، ایونجیلک وغیرہ۔"@ur .
  "جُبیل (عربی میں جبيل انگریزی میں Byblos) لبنان کے علاقے جبل لبنان کا ایک قدیم شہر ہے۔ بعض مورخین اسے دنیا کے قدیم ترین شہر کا درجہ دیتے ہیں کیونکہ فنیقی تاریخ کے مطابق یہ پہلا تعمیر ہونے والا شہر تھا۔ اور اس وقت سے مسلسل آباد ہے۔ جُبیل بیروت سے چھبیس کلومیٹر شمال میں بحیرہ روم کے کنارے واقع ہے۔ دنیا کی قدیم تحریروں کے نمونے بھی یہاں سے ملے ہیں۔ یہ کسی زمانے میں صلیبیوں کے قبضے میں تھا اور اسے بیبرس نے 1266 میں فتح کیا۔ 1516 سے 1918 تک یہ سلطنت عثمانی کا حصہ رہا۔ اس کے بعد لبنان کے آزاد ہونے تک فرانس کے اختیار میں رہا۔ Nina Jidéjian, Byblos through the ages, Dar-al Machreq, Beyrouth, 1968 Jean-Pierre Thiollet, Je m'appelle Byblos, H & D, Paris. "@ur .
  "مسيحيت (christianity) ايک توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين عیسائی کہلاتے ہيں۔ مسيحيت کے پیروکار عيسی مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ مسيحیوں میں بہت سے فرقے ہیں مثلاً کیتھولک ، پروٹسٹنٹ ، آرتھوڈوکس ، مارونی ، ایونجیلک وغیرہ۔ عيسی مسیح انجيل"@ur .
  "بنت جبیل (عربی میں بنت جبيل) لبنان کے علاقے نباطیہ (جنوبی لبنان) کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ اس کی زیادہ آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے لوگ فرانسیسی اقتدار کے خلاف جنگ کی وجہ سے مشہور ہیں۔ 1982 سے 2000 تک اس پر اسرائیلی قبضہ رہا جس کے خلاف اس شہر میں کافی لوگ شہید ہوئے۔ 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھی یہ لوگ پیش پیش تھے۔ یہ شہر حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس وجہ سے اسرائیل نے اس پر بہت بمباری کی اور اس وقت یہ تباہ حال ہے۔"@ur .
  "لدونت (plasticity) کا لفظ لَدائِن (plastic) جیسے خواص رکھنے والی شۓ کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے علم طبیعیات میں کسی بھی مادے کی ایک ایسی خاصیت تسلیم کیا جاتا ہے کہ جس کے تحت وہ مادہ ایک ایسی تبدیلی کے عمل سے گذرتا ہے کہ جو لامعکوس (non-reversible) ہوتی ہے۔"@ur .
  "طروقیہ (malleability) کسی بھی مادے کی ایک ایسی طبیعیاتی خصوصیت کو کہا جاتا ہے کہ جس کے زریعے اس مادے کو موڑا جاسکتا ہے ، یا یوں کہ لیں کہ اسکو بغیر توڑے کسی بھی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ اسکی عام مثال موم (wax) کی ہے جو کہ محاصری درجۂ حرارت پر ٹھوس بھی ہوتا ہے مگر اسکے باوجود اسے جو چاہے شکل دی جاسکتی اور یہ (عام طور پر) ٹوٹتا بھی نہیں۔ اسی طرح سونا اور ایلومینیئم کی دھاتیں بھی اس مظہر کی مثالیں ہیں۔ سادہ سے الفاظ میں طروقیہ (malleability) کو قابل ساخت سازی یا قابل شکل سازی بھی کہا جاسکتا ہے۔ اور جو شۓ ایسے خواص نہ رکھتی ہوں اور موڑنے پر ٹوٹ جاۓ تو ایسی چیز کو لاطروقی (nonmalleable) کہا جاتا ہے مثال کے طور پر شیشہ۔"@ur .
  "بنیادی طور پر اور تاریخی تصور کے لحاظ سے تو موم ایک ایسا مادہ کہ جو شہد کی مکھیاں اپنے گھر یا چھتے کو بنانے کیلیۓ اپنے جسم سے افراز (secret) کرتی ہیں۔ لیکن اصل میں آج کل اس مادے کو صرف شہد کی مکھیوں کے چھتے سے ہی نہیں بلکہ مصنوعی طور پر کارخانوں میں بھی تیار کیا جاتا ہے اسکے علاوہ یہ بعض پودوں اور نفط (petroleum) سے بھی حاصل ہوتا ہے جسے کاز (paraffin) کہا جاتا ہے۔ موم کے مادے میں بنیادی جو بنیادی خواص ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔ یہ محاصری (ambient) درجۂ حرارت پر ایک لَدائِن (plastic) جیسے خواص رکھتا ہے یا یوں کہ لیں کہ قابل ساخت سازی (malleable) ہوتا ہے۔ اسکا نقطۂ پگھلاؤ تقریباً 45 درجۂ صد (centigrade) ہوتا ہے (یہ اسے شحم اور تیل سے منفرد بناتا ہے)۔ جب یہ پگھلی ہوئی حالت میں ہو تو اسکی لزوجیت (viscosity) نسبتا لدائن (plastic) سے کم ہوتی ہے۔ پانی میں غیرحلپذیر ہے۔ آبگریز (hydrophobic) ہوتا ہے۔"@ur .
  "فنیات یا فنون ، فن (art) کے مطالعے کو کہا جاتا ہے اور بنیادی طور پر اس سے مراد ایسا تخلیقی کام اور ہنر ہوتا ہے کہ جو کسی پیشہ ورانہ نقطۂ نظر کے بجاۓ انسان کی فطری صلاحیت سے زیادہ قریب ہوتا ہے ، لیکن آج کل یہ بنیادی تصور خاصہ بدل گیا ہے اور اب فن بھی پشہ ورانہ طریقوں پر اور باقاعدہ پیشہ ورانہ دانشگاہوں اور جامعات کے مدارج تک تدریس کیۓ جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ انسانی علم کے اضافوں کے ساتھ ساتھ فن اور سائنس کی حد فاصل بہت باریک ہوتی چلی آئی ہے اور بعض اوقات فن ، سائنس اور سائنس ، فن کی حدود میں بھی داخل ہوجاتی ہے مثال کے طور پر طب ایک سائنس بھی ہے اور ایک فن بھی اور اسی طرح نقاشی جب اپنے درجۂ کمال پر پہنچ جاۓ تو یہ فن سے نکل کر سائنس میں داخل ہو جاتی ہے۔ اور اسی سائنس کی ترقی نے فن تخطیط کو فن کے دائرے سے نکال کر شمارندی تخطیط (computer graphics) کی صورت میں سائنس کی حدود میں داخل کردیا ہے۔ فنیات کو عام طور پر ثقافت کی ایک ذیلی شاخ بھی تصور کیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ لفظ صرف فن کے لفظ سے خاصہ وسیع ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 24 ویں سورت جس میں 64 آیات اور 9 رکوع ہیں۔"@ur .
  "قطبی ستارہ یا شمالی ستارہ (Alpha Ursae Minoris یا POLARIS) آسمانِ شمال میں نظر آنے والا روشن ترین ستارہ ہے۔ یہ تقریباً سماوی قطب شمالی پر نظر آتا ہے۔ جس سے جغرافیائی شمال کی تقریباً درست نشاندھی ہو سکتی ہے۔ یہ اصل میں تین ستاروں کا جھرمٹ ہے۔ جو زردی مائل ہیں۔ ایک ستارہ (α UMi A) بڑا ہے اور باقی (α UMi B اور α UMi Ab) بونا ستارے یعنی نسبتاً کافی چھوٹے ہیں۔ 1780 میں معلوم ہوا کہ یہ ایک ستارہ نہیں بلکہ دو ہیں۔ 1929 میں دریافت ہوا کہ ان کا ایک تیسرا ساتھی (α UMi Ab) بھی ہے۔ حال ہی میں دریافت ہوا ہے کہ یہ جھرمٹ اپنی روشنی بڑی تیزی سے بڑھا رہا ہے اور ھزاروں سال پہلے کی نسبت اب زیادہ روشن ہے۔ مجموعی طور پر اس جھرمٹ کو Alpha Ursae Minoris یا α UMi کہا جاتا ہے۔ جو اس کا تکنیکی نام ہے۔ دوسرے بونا ستارہ بڑے ستارے کے ارد گرد 2400 فلکیاتی اکائیوں(360 ارب کلومیٹر) کے فاصلے پر گردش کرتا ہے۔ بڑا ستارہ سورج سے 6000 سے 10000 گنا زیادہ روشنی خارج کرتا ہے۔"@ur .
  "دی میوزک پاکستان کا اردو اور انگریزی زبان میں موسیقی کا چینل ہے۔"@ur .
  "مسجد جہاں نما، جو جامع مسجد دہلی کے نام سے مشہور ہے، بھارت کے دارالحکومت دہلی کی اہم ترین مسجد ہے۔ اسے مغل شہنشاہ شاہجہاں نے تعمیر کیا جو 1656ء میں مکمل ہوئی۔ یہ بھارت کی بڑی اور معروف ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ پرانی دلی کے مصروف اور معروف ترین مرکز چاندنی چوک کے آغاز پر واقع ہے۔ مسجد کے صحن میں 25 ہزار سے زائد نمازی عبادت کرسکتے ہیں۔ اس کی تعمیر پر 10 لاکھ روپے کی لاگت آئی۔ شاہجہاں نے اپنے دور حکومت میں دہلی، آگرہ، اجمیر اور لاہور میں بڑی مساجد تعمیر کرائیں جن میں دہلی کی جامع مسجد اور لاہور کی بادشاہی مسجد کا طرز تعمیر تقریباً ایک جیسا ہے۔ مسجد کے صحن تک مشرقی، شمالی اور جنوبی تین راستوں سے بذریعہ سیڑھیاں رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مسجد کے شمالی دروازے میں 39، جنوبی میں 33 اور مشرقی دروازے میں 35 سیڑھیاں ہیں۔ مشرقی دروازہ شاہی گذر گاہ تھی جہاں سے بادشاہ مسجد میں داخل ہوتا تھا۔ مسجد 261 فٹ طویل اور 90 فٹ عریض ہے، اس کی چھت پر تین گنبد نصب ہیں۔ 130 فٹ طویل دو مینار بھی مسجد کے رخ پر واقع ہیں۔ مسجد کے عقبی جانب چار چھوٹے مینار بھی واقع ہیں۔"@ur .
  "علم حیاتیات میں ترجمہ (translation) اصل میں لحمیات (proteins) کی تیاری کا دوسرا مرحلہ ہوتا ہے کہ جس میں mRNA پر لکھے گۓ رموز (codons) میں لکھی گئی وراثہ (gene) یا DNA کی ہدایات یا تحریر کو پڑھ کر اسکا ترجمہ امائنو ترشوں (amino acids) کی زبان میں کردیا جاتا ہے اور امائنو ترشے اصل میں لحمیات بنانے والے یوں سمجھ لیجیۓ کہ حروف ہیں جو کہ حرف ابجد کی طرح ایک متعین زنجیر یا ترتیب میں لگ کر بامعنی اور فعالی لحمیات بنا دیتے ہیں۔ اس طرح ہم یوں کہ سکتے ہیں کہ DNA میں موجود نیوکلیوٹائڈ یا وراثوں کے رموز کا ترجمہ لحمیات کی زبان میں کر کہ لحمیات تیار کرنے کا عمل ہی حیاتیات میں ترجمہ کہلاتا ہے۔ جیسا کہ رموز کے مضمون میں ذکر آیا ہے کہ وراثی رموز اصل میں تین تین نیوکلیوٹائڈوں کا گروہ ہوتا ہے جو کہ بذات خود تعداد میں کل چار ہوتی ہیں (RNA کو شامل کرلیا جاۓ تو 5 عدد) اور وہ A G C T اور U ہیں۔ نیچے اس عمل کی ایک مختصر سی مثال پیش کی جارہی ہے جو کہ اس بات کو واضع کرتی ہے کہ کس ترجمہ کے عمل میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ M V L ATG GTG CTG ATG پہلا رمز ہوتا ہے جو کہ تین عدد نیوکلیوٹائڈ سے ملکر بنا ہے اور اس رمز کا ترجمہ جس امائنو ترشے میں کیا جاتا ہے اسے میتھیونین کہا جاتا ہے اور M سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ہر لحمیہ اسی سے شروع ہوتا ہے اسی لیۓ ATG کو شروعاتی رمز (start codon) بھی کہتے ہیں۔ دوسرا رمز GTG ہے جو کہ امائنوترشہ ویلین کو ترتیب میں لگاتا ہے اور اس امائنوترشے کو V سے ظاہر کرتے ہیں۔ تیسرا رمز CTG ہے جسکو CUG بھی لکھا جاسکتا ہے اور یہ لیوسین نامی امائنو ترشہ ترتیب میں لگاتا ہے اور اسے L سے ظاہر کرتے ہیں۔ اس طرح تین عدد codons سے (جو کہ کل 9 عدد نیوکلیوٹائڈوں پر مشتمل ہوتے ہیں) ایک لحمیہ بن جاتا ہے جس میں تین عدد امائنوترشے پائے جاتے ہیں۔"@ur .
  "عرفِ عام میں قبلہ سے مراد خانہ کعبہ ہے جو مسجد الحرام، مکہ، سعودی عرب میں واقع ہے اور مسلمان اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ احتراماً بھی کسی شخص کو قبلہ یا قبلہ و کعبہ کہہ دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 25 ویں سورت جو مکے میں نازل ہوئی۔ 77 آیات اور 6 رکوع پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "علم حیاتیات و وراثیات میں انتساخ (transcription) دراصل لحمیات (proteins) کی تیاری کا پہلا مرحلہ ہے (دوسرا مرحلہ ترجمہ کہلاتا ہے۔ انتساخ کے عمل میں DNA کے سالمے سے mRNA کی تنسیخ جو کہ بعد میں ترجمہ کر کہ لحمیات تیار کرتا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 26 ویں سورت، جس میں 11 رکوع اور 227 آیات ہیں۔"@ur .
  "جزیرہ نما گیلی پولی درہ دانیال کے مغرب اور بحیرہ ایجین کے مشرق میں ترکی کے یورپی علاقے ترک تھریس میں واقع ہے۔ یہ نام یونانی زبان کے لفظ Kallipolis سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے \"خوبصورت شہر\"۔"@ur .
  "سندھ کی علمی، ادبی اور سیاسی شخصیت۔ پیر حسین شاہ کا تعلق سندہ کے سیاسی، ادبی اور روحانی راشدی خاندان سے تھا وہ وفاقی وزیر اور سفیر پیر علی محمد راشدی کے فرزند تھے۔۔ لاڑکانہ کے گاؤں باہمن میں پیدا ہوئے، انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ان کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی سے تھی اور انیس سو چورانوے میں انہیں سینٹر منتخب کیا گیا۔ وہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے نائب صدر، یونیسکو میں تعلیم پر ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چوالیسویں اجلاس میں شریک ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "پیدائش: یکم فروری 1931 انتقال: 23 اپریل 2007ء جمہوریہ روس کے پہلے صدر۔دسمبر سنہ انیس سو اکنانوے میں انہوں نے سویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف کے استعفے کے بعد ملک کے پہلے جمہوری صدر کے طور پر اقتدار سنبھالا۔ انہوں نے انیس سو ترانوے میں پارلیمان میں سخت گیر موقف کے حامل اراکین کے خلاف فتح حاصل کی۔عالمی سطح پر جمہوریت کے محافظ کے طور پر ان کی ستائش کی گئی۔ بورس یلسن کے کیرئر کا اہم موڑ وہ تھا جب انہوں نے میخائل گورباچوف کی بورس یلسن نے انیس سو نوے میں کمیونسٹ پارٹی سے استعفیٰ دیا اور انیس سو اکانوے میں روس کے صدر بنے۔ اسی سال انہوں نے گورباچوف سے اقتدار اپنے ہاتھ لیا اور قیمتوں پرکنٹرول کو ختم کردیا۔ انہوں نے نج کاری کی پالیسی بھی شروع کر دی۔ انیس سو ترانوے میں روس خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ گیا اور صدر بورس یلسن کے حکم سے ٹینکوں سے پارلیمان کی عمارت پر گولے داغے گئے۔ دسمبر انیس سو چورانوے میں انہوں نے چیچنیا میں فوج کشی کا حکم دیا اور دو برس بعد وہ روسی پارلیمان کے دوسری بار صدر منتخب ہوئے۔انیس سو ننانوے میں انہوں نے خود کو اقتدار سے علیحدہ کر لیا اور موجودہ صدر ولادیمیر پوتن کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ اس وقت ان کی مقبولیت بہت کم ہو چکی تھی اور ملک معاشی طور پر مسائل کا شکار تھا۔دل کے عارضے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "سندھ کےسابق وزیراعلیٰ۔ سندھ کے ضلعے دادو ،گاؤں واہڑ میں پیدا ہوئے۔سیاسی طور پر وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے ۔انیس سو ترانوے میں انہوں نے سندھ کے چوبیسویں وزیراعلیٰ کا حلف لیا اور انیس سو چھیانوے تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ عبداللہ شاہ بینظیر بھٹو حکومت کی برطرفی کے بعد فروری انیس سو ستانوے میں بیرونِ ملک چلے گئے۔جہاں وہ دس سال سے زائد عرصے تک خود ساختہ جلاوطنی میں رہے اور مارچ کے وسط میں واپس پاکستان پہنچے۔نواز شریف کے دور حکومت میں ان پر زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے تیرہ سے زائد ریفرنس دائر کئے ۔وطن واپسی پر انہوں نے ان سب ریفرنسز میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کرائیاور عدالت نے انہیں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا۔ انہیں سابق وزیرِاعظم بینظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے مقدمے میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔ میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے وقت عبداللہ شاہ سندھ کے وزیراعلٰی تھے۔انہیں کے دور حکومت میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن کیا گیا ، اس عرصے میں ان کے ایک بھائی کو کراچی میں قتل بھی کیا گیا ۔"@ur .
  "پیامبر آر این اے ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا RNA ہوتا ہے کہ جو DNA سے پیام یا پیغام کو (جو کہ اصل میں لحمیات بنانے کی تراکیب ہوتی ہیں) لحمیات بنانے والے آلات تک پہنچاتا ہے، یہ تمام آلات خلیے کے اندر ہی موجود ہوتے ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 27 ویں سورت جو 19 ویں اور 20 پارے پر محیط ہے۔ اس میں 7 رکوع اور 93 آیات ہیں۔"@ur .
  "اردو شاعر۔ اگست سنہ 1916کو اتر پردیش کے ضلع بدایوں میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد جمیل احمد سوختہ قادری بدایونی ممبئی کی مسجد میں خطیب او رپیش امام تھے اس لئے شکیل کی ابتدائی تعلیم اسلامی مکتب میں ہوئی ۔ اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے بعد مسٹن اسلامیہ ہائی اسکول بدایوں سے سند حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے وہ سنہ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی ۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سنہ 1942 میں دہلی میں سرکاری ملازم ہو گئے ۔ علی گڑھ میں قیام کے دروان جگر مراد آبادی سے ملاقات ہوئی۔ ان کی وساطت سے فلمی دنیا میں داخل ہوئے۔ اور سو سے زائد فلموں کے لیے گیت لکھے۔ جو بہت زیادہ مقبول ہوئے۔ جس میں مغل اعظم کے گیت سر فہرست ہیں۔ فلمی گیتوں کے علاوہ شاعری کے پانچ مجموعے غمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں کے نام سے شائع ہوئے۔ 20 اپریل 1971 کو ممبئی میں انتقال ہوا۔ اور وہیں دفن ہوئے۔ مگر قبرستان کی انتظامیہ نے اور دوسرے بہت سی مشہور شخصیات کی طرح 2010 میں ان کی قبر کا نام و نشان تک مٹا دیا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 28 ویں سورت جو مکہ میں نازل ہوئی۔ اس میں 88 آیات اور 9 رکوع ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "کارگل جنگ کنٹرول لائن پر ہونے والی ایک محدود جنگ تھی جو پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1999ء میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں واضح کامیابی کسی ملک کو نہ مل سکی۔"@ur .
  ""@ur .
  "رکن الدین فیروز (1236ء) سلطنت دہلی کے خاندان غلاماں کا چوتھا بادشاہ تھا جس نے صرف 7 ماہ حکومت کی۔ وہ شمس الدین التمش (1211ء تا 1236ء) کا بیٹا تھا۔ اپریل 1236ء میں التمش کے انتقال کے بعد وہ تخت پر بیٹھا لیکن اسے تخت کے لائق نہیں سمجھا جاتا تھا اس لیے نومبر 1236ء میں مارا گیا۔ التمش کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے اس کے بعد اقتدار سنبھالا۔"@ur .
  "معز الدین بہرام قرون وسطیٰ میں ہندوستان کی سلطنت دہلی کا چھٹا سلطان تھا جو خاندان غلاماں سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ شمس الدین التمش کا بیٹا اور رضیہ سلطانہ کا بھائی تھا۔ جب رضیہ بھٹنڈہ میں مقیم تھی تو بہرام نے اپنی بادشاہت کا اعلان کردیا۔ رضیہ نے اپنے شوہر اور بھٹنڈہ کے سردار التونیہ کے ساتھ مل کر تخت واپس لینے کی کوشش کی لیکن گرفتار ہوئی اور ماری گئی۔ بہرام اپنے دو سالہ دورِ اقتدار کے بعد 1242ء میں اپنی ہی فوجوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کے مارے جانے کے بعد رکن الدین فیروز کے بیٹے علاؤ الدین مسعود نے اقتدار سنبھالا۔"@ur .
  "ناصر الدین فیروز شاہ المعروف ناصر الدین محمود (1246ء تا 1266) سلطنت دہلی کا آٹھواں سلطان رہا جس کا تعلق خاندان غلاماں سے تھا۔ وہ شمس الدین التمش کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا اور علاؤ الدین مسعود کی جگہ تخت پر بیٹھا۔ وہ انتہائی دیندار اور عبادت گذار حکمران تھا اور اپنی رحم دلی کے باعث مشہور تھا۔ اس کے دور میں معاملاتِ سلطنت اس کا نائب غیاث الدین بلبن سنبھالتا تھا۔ 1266ء میں اس کے انتقال اقتدار بھی غیاث الدین کو مل گیا کیونکہ محمود کے کوئی اولاد نہ تھی۔"@ur .
  "علاؤ الدین مسعود (1242ء تا 1246ء) سلطنت دہلی کا ساتواں سلطان تھا جس نے ہندوستان پر حکومت کی۔ اس کا تعلق خاندان غلاماں سے تھا۔ وہ رکن الدین فیروز کا بیٹا اور رضيہ سلطانہ کا بھتیجا تھا۔ 1242ء میں اپنے پیشرو معز الدین بہرام کے افواج کے ہاتھوں مارے جانے اور بدامنی کی صورتحال میں اسے سلطان منتخب کیا گیا۔ اس لیے وہ زیادہ اختیارات کا حامل نہیں تھا۔ اور اقتدار کے حصول کی کشمکش کے دوران درباریوں نے اس کی جگہ ناصر الدین محمود (1246ء تا 1266ء) کو سلطان بنا دیا۔"@ur .
  "معز الدین کیقباد (1286ء تا 1290ء) سلطنت دہلی کا دسواں سلطان تھا جو خاندان غلاماں سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ غیاث الدین بلبن (1266ء تا 1286ء) کا پوتا تھا۔ بلبن کے دور حکومت میں جانشینی کا مسئلہ درپیش ہوا۔ اس کی پہلی پسند اس کا بیٹا محمد تھا لیکن وہ جلد انتقال کر گیا۔ بلبن کا دوسرے بیٹے بغرا خان نے تخت حاصل کرنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ پہلے ہی بنگال کا گورنر تھا۔ بالآخر بلبن نے اپنے پوتے کیخسرو کو اپنا جانشیں مقرر کیا۔ لیکن جب بلبن کا انتقال ہوا تو درباریوں نے معز الدین کیقباد کو تخت پر بٹھا دیا۔ 4 سال بعد وہ بیمار پڑ گیا اور بالآخر 1290ء میں خلجی سرداروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس کا تین سالہ بیٹا کیومرث اس کی جگہ برسر اقتدار آیا لیکن جلد ہی تخت سے اتار دیا گیا اور اس طرح خاندان غلاماں کے دور کا اختتام اور خلجیوں کے دور کا آغآز ہوا۔"@ur .
  "کیومرث (1290ء) خاندان غلاماں کا آخری بادشاہ تھا۔ وہ معز الدین کیقباد (1286ء تا 1290ء) کا بیٹا تھا اور اپنے والد کی بیماری اور بعد ازاں خلجی سرداروں کی جانب سے قتل کے بعد تخت نشین ہوا۔ تاہم جلال الدین فیروز خلجی نے اسے اقتدار سے ہٹا کر خود تخت حاصل کرلیا۔ اس طرح سلطنت دہلی کے پہلے خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔"@ur .
  "Obstetrics"@ur .
  "Gynecology"@ur .
  "Andrology وہ امراض جو مرد ک جنسی حصوں میں ہوتے ہیں۔"@ur .
  "سید علی حسینی سیستانی المعروف آیت اللہ سیستانی عراق کے معروف ایرانی نژاد عالم دین ہیں اور فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ عظمٰی ہیں۔ آپ 4 اگست 1930ء کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951ء سے عراق میں قیام پذیر ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بعد از جنگ عراق کے ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں ۔"@ur .
  ""@ur .
  "اعداد کی مرتب فہرست کو متوالیہ کہتے ہیں۔ یا پھر یوں کہیں کہ متوالیہ ایک دالہ ہوتا ہے جس کا ساحہ قدرتی عدد ہوتے ہیں۔ متوالیہ کو مختلف طریقوں سے لکھا جا سکتا ہے:"@ur .
  "حیاتیاتی ہتھیار (Biological weapon) یا جراثیمی ہتھیار سے مراد ایسا ہتھیار ہے جس میں عموماً جراثیم کو استعمال کیا جاتا ہو۔ ایسے ہتھیار اعلانیہ اور خفیہ طور پر مختلف ممالک تیار کرتے ہیں۔ اگرچہ ایک سو ممالک نے 1972 میں ایک معاہدہ کی رو سے فیصلہ کیا ہے کہ انھیں تیار نہ کیا جائے اور ذخیرہ نہ کیا جائے مگر حیرت انگیز طور پر انھیں استعمال کرنے پر اس معاہدہ میں کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ حالانکہ 1925 میں جنیوا میں ایک معاہدہ کے تحت ان کے استعمال پر عالمی پابندی لگائی گئی تھی۔ بہت سے ممالک انھیں تیار بھی کرتے ہیں اور گاہے بگاہے استعمال بھی کرتے ہیں۔ جنگی لحاظ سے ایک اچھا حیاتیاتی ہتھیار اسے سمجھا جاتا ہے جس کے جراثیم ایک سے دوسرے فرد کو تیزی سے لگ جاتے ہوں، ہوا کے ذریعے پھیل سکتے ہوں اور جلدی تیار کیے جا سکتے ہوں مگر اس کا توڑ بھی موجود ہو تاکہ اپنے لوگوں کو اس سے بچایا جا سکے۔"@ur .
  "معالجۂ اخلافیہ جسکو انگریزی میں Allopathy اور Allopathic medicine بھی کہا جاتا ہے دراصل ایک اصطلاح ہے جو کہ معالجہ المثلیہ (homeopathy) کے متعارف کنندہ سیموئل ہنیمان نے اپنے طریقۂ علاج یعنی معالجہ المثلیہ سے دوسرے تمام موجودہ طریقہ معالجات کو جدا کرنے کیلیۓ استعمال کی تھی۔ اور عمومی طور پر آج کل اس سے جو مثال لی جاتی ہے وہ رائج الوقت مغربی طب (medicine) کی ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت جیسا کہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس اصطلاح کے دائرۂ کار میں وہ تمام معالجات آجاتے ہیں جو کہ معالجہ المثلیہ کے علاوہ ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ علم medicine گو معالجۂ اخلافیہ میں آجاتا ہے مگر اسکے باوجود اس میں بھی چند ایسے طریقہ کار موجود ہیں کہ جو معالجہ المثلیہ میں آتے ہیں، اگر غور کیا جاۓ تو بقریت (vaccination) ایک قسم کا معالجہ المثلیہ ہی ہے جبکہ معالجہ اخلافیہ کی پیداوار ہے۔"@ur .
  "جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ خود حل جسیمہ ایک ایسا حل جسیمہ (lysosome) ہوتا ہے جو خود اپنی تحلیل (lysis) کرلیتا ہے اسی لیۓ اسے خود حل جسیمہ (Auto-lysosome) کہا جاتا ہے۔ یعنی خود حل جسیمے دراصل خلیات کے اندر پاۓ جانے والے ایسے جسیمات (bodies یا somes) یا ننھے ننھے اجسام ہوتے ہیں کہ جو خود اپنی تحلیل کرلیتے ہیں۔ اصل میں ہوتا یوں ہے کہ خلیات کے اندر بہت سے چھوٹے بڑے اجسام پاۓ جاتے ہیں جن میں سے چند ایسے ہوتے ہیں کہ جیسے پانی میں بلبلے ، لیکن یہ بلبلے ہوا کے نہیں ہوتے بلکہ ان میں کوئی محلول یا کوئی اور غذائی یا کیمیائی چیز بھری ہوئی ہوتی ہے اور انکو انگریزی میں vacuole اور اردو میں فجوہ کہتے ہیں جسکی جمع فجوات کی جاتی ہے۔ اب ان فجوات یا vacuoles میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے اندر تحلیل کے کیمیائی عوامل جاری رہتے ہیں اور ان میں تحلیل کرنے والے خامرے بھی پاۓ جاتے ہیں، ظاہر ہے کہ اگر تحلیل کرنے والے خامرے موجود ہوں تو پھر اس فجوہ کا کام تحلیل کرنا یا حل کرنا ہی ہوتا ہے اور ایسے فجوات کو حل جسیمے (lysosomes) کہا جاتا ہے۔ اور وہ فجوات یا بلبلے کہ جن میں کسی حل جسیمے کے زریعے سے تحلیلی خامرے شامل کردیۓ گۓ ہوں خودحل جسیمہ کہلاتا ہے۔"@ur .
  "خود اکل جسیمہ (auto-phagosome) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایسا اکل جسیمہ (phagosome) ہوتا ہے کہ جو خود اپنے ہی خلیے کے حصوں کو کھا جاتا ہے یا نگل جاتا ہے۔ خلیات کے اندر (یعنی یوں کہ لیں کہ در خلیہ مائع) بہت سے چھوٹے بڑے اجسام پاۓ جاتے ہیں جن میں سے چند ایسے ہوتے ہیں کہ جیسے پانی میں بلبلے ، لیکن یہ بلبلے ہوا کے نہیں ہوتے بلکہ ان میں کوئی محلول یا کوئی اور غذائی یا کیمیائی چیز بھری ہوئی ہوتی ہے اور انکو انگریزی میں vacuole اور اردو میں فجوہ کہتے ہیں جسکی جمع فجوات کی جاتی ہے۔ ان ہی بلبلہ نما اجسام میں چند ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو مائع کو پینے کے بجاۓ نسبتا ٹھوس (یوں سمجھیں کہ گاڑھے اجزاء) کو ہڑپ کرتے رہتے ہیں اور انکو ہی اکل جسیمے (phagosomes) کہا جاتا ہے۔ اب ان میں سے کچھ اکل جسیمے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن کے اندر اسی خلیے کے خلیہ مائع (cytoplasm) کے اجزاء دیکھے جا سکتے ہیں کہ جس میں یہ خود موجود ہوں، بس اسی لیۓ انکو خود اکل جسیمے یا خود کو کھا جانے والے جسیمے کہا جاتا ہے۔ یہ خود اکل جسیمے پھر بعد میں حل جسیموں (Lysosomes) کے ساتھ مدغم ہوجاتے ہیں اور اسطرح سے حل جسیموں کے اندر موجود خامرے ان خود اکل جسیموں کے اندر موجود مواد کو ہضم کر دیتے ہیں۔ اس طرح سے حل جسیمے اور اکل جسیمے سے ملکر جو ایک فجوہ بنتا ہے یا وجود میں آتا ہے اسے خود اکل حلجسیمہ (autophagolysosome) کہا جاتا ہے۔ خود اکل جسیمات کو بعض اوقات ، خلوی حلجسیمہ (cytolysosome) اور صرف خود جسیمہ (autosome) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 42 ویں سورت جو سورۂ حم السجدہ کے بعد نازل ہوئی۔ اس میں 5 رکوع اور 53 آیات ہیں۔"@ur .
  "یہ خلیات کے اندر پایا جانے والا ایک ایسا جسیمہ ہوتا ہے کہ جو خود اکل جسیمے (autophagosome) اور حلجسیمے (lysosome) کے ملاپ سے یا یوں کہ لیں کہ ایک دوسرے میں پیوست ہوجانے سے بنتا ہے اسی لیۓ اسے دونوں کا مشترکہ نام ملا کر یہ طویل نام یعنی خود اکل حلجسیمہ (autophagolysosome) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اکل کا مطلب حیاتیات اور خلیاتی حیاتیات میں کھا جانے کا یا نگلنے کا ہوتا ہے اور اسے انگریزی کے Phago کے سابقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مفہوم انگریزی میں چند دیگر الفاظ (جیسے phagia) کے ساتھ بھی ادا کیا جاتا ہے جو کہ اسی سے ماخوذ ہوتے ہیں۔ اصل میں اس قبیلے کے تمام الفاظ ایک یونانی لفظ phagein سے نکلے ہیں جسکا مطلب کھانے اور یا نگلنے کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر gliophagia یعنی اکل لصقہ یا عصبی لصقہ (neuroglia) کو کھا جانا۔"@ur .
  "ھندسے وہ علامات ہیں جو مختلف زبانوں میں گنتی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں استعمال ہونے والے ھندسے عربی ھندسے کہلاتے ہیں کیونکہ عربوں نے گنتی کا ایک ایسا نظام شروع کیا جس میں ھندسہ کی عدد میں موجود جگہ سے اس کی قیمت کا تعین ہوتا ہے مثلاً اکائی کی جگہ پانچ کا مطلب پانچ ہی ہوگا مگر دہائی کی جگہ (دائیں سے بائیں دوسری جگہ) اس کی قیمت پچاس کے برابر ہوگی۔ اس طریقے سے بڑے بڑے اعداد کو لکھنا ممکن ہوگیا جو سائنسی ترقی کے لیے بہت ضروری تھی۔ اس سے پہلے رومن طریقہ سے کسی بڑے عدد کو لکھنا بڑا مشکل تھا۔ نیچے مختلف زبانوں کی ھندساتی علامات دی گئی ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 29 ویں سورت جو 69 آیات اور 7 رکوع پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "منطقۂ موت (Death Zone) ایک ایسی اصطلاح ہے جو بہت زیادہ اونچائی (High Altitude) کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ بہت زیادہ اونچائی پر آکسیجن ناکافی ہو جاتی ہے۔ جس سے انسانی زندگی زیادہ دیر تک برقرار رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔ عموماً یہ اونچائی 8000 میٹر (26,250 فٹ) بیان کی جاتی ہے۔ سمندر کی سطح کے برابر جگہوں پر انسانی جسم اپنی بہترین کارکردگی دکھاتا ہے جہاں ہوا کا دباؤ ایک ماحولیاتی اکائی کے برابر ہوتا ہے۔ خون کے سرخ خلیات میں آکسیجن سو فی صد کے قریب ہوتی ہے۔ جیسے جیسے اونچائی بڑھتی ہے، ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے اور آکسیجن میں کمی ہوتی ہے۔ تقریباً 5,000 میٹر (16,400 فٹ) کی بلندی پر آکسیجن آدھی رہ جاتی ہے اور تقریباً 8,848 میٹر (29,028 فٹ) کی بلندی پر ، جو ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی ہے، آکسیجن ایک تہائی رہ جاتی ہے۔ جسم اس کا عادی ہونے کے لیے خون کے زیادہ سرخ خلیات تیار کرتا ہے جن میں سو فی صد سے کہیں کم آکسیجن ہوتی ہے، سانس زیادہ گہرا اور تیز ہو جاتا ہے، دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے، نیند بہت مشکل سے آتی ہے اور جسم اپنے ایسے نظام چلانا بند کر دیتا ہے جن سے فوری موت واقع نہیں ہوتی۔ مثلاً نظام انہضام کام نہیں کرتا۔ یہ سب کچھ فوراً نہیں ہوتا بلکہ کچھ دن یا ایک ھفتہ لگتا ہے۔ آخر کار 8000 میٹر (26,250 فٹ) کی بلندی پر انسانی زندگی زیادہ عرصہ برقرار نہیں رہ سکتی اور جسم اس کا عادی نہیں ہو سکتا۔ اگر زیادہ دیر تک بغیر اضافی آکسیجن کے اس اونچائی پر رہا جائے تو اس کا نتیجہ بے ہوشی اور پھر موت ہے۔ اکثر کوہ پیما اپنے ساتھ آکسیجن کی بوتلیں رکھتے ہیں۔"@ur .
  "اگست 2006 میں پلوٹو کو نظام شمسی سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے تک پلوٹو کو نظام شمسی کا نواں سیارہ شمار کیا جاتا تھا، اس کا ایک سال 250 زمینی سالوں کے برابر ہے اور اس کا 1 دن 6 زمینی دنوں سے کچھ زیادہ ہے۔ سورج سے دوری کے سبب پلوٹو سرد ترین سیارہ مانا جاتا ہے۔ 24 اگست 2006ء کو (International Astronomical Union (IAU کی جنرل اسمبلی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نظام شمسی 8 سیاروں پر مشتمل ہے اور پلوٹو ان موجود سیاروں میں شامل نہیں بلکہ پلوٹو ان سے علیحدہ ایک بونا سیارہ ہے، جو سورج کے گرد گردش نہیں کرتا بلکہ اس کی گردش نظام شمسی سے باہر اور اس جیسے بونے سیاروں کے ساتھ ہے۔ پلوٹو سیرس جیسا ہی ایک بونا سیارہ ہے اور اس جیسے ہزاروں سیاروں سے مختلف نہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 30 ویں سورت جس میں 6 رکوع اور 60 آیات ہیں۔"@ur .
  "تفارقی شناختی اضطراب ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا اضطراب (disorder) ہے کہ جس میں متعلقہ شخصیت یوں کہـ لیں کہ دو (یا ایک سے زائد) چہرے رکھتی ہے اسے طب میں متعدد الشناخت شخصیت بھی کہا جاتا ہے اور اسی کو دوہری شخصیت یا کثیر شخصیت بھی کہتے ہیں۔ اس اضطراب کو انگریزی میں Dissociative identity disorder کہتے ہیں اور DID کا اختصار اسکو ظاہر کرنے کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ اس نفسیاتی کیفیت کا عالمی ادارۂ صحت کی جماعت بندی امراض  میں F44  کے تحت اضطرابات تفارقیہ میں شخصیت متعدد کے طور پر اندراج کیا گیا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 31 ویں سورت جس میں 4 رکوع اور 34 آیات ہیں۔"@ur .
  "شفیق الرحمن پاکستان کے ایک اردو مصنف تھے جو اپنے رومانوی افسانہ جات اور مزاحیہ مضامین کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے تاہم انہیں بنیادی طور پر ایک مزاح نگار کے طور پر جانا جاتا ہے۔"@ur .
  "یوم مزدور[ترمیم] یوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندقیوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق یوم خندق ء"@ur .
  "فقرِ کلام (alogia) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسے گفتار یا کلام کو کہتے ہیں کہ جس میں کلام یا logos کی کمی پائی جاتی ہے۔ اسکی مختلف نوعیتیں یا اقسام دیکھی جاتی ہیں جن میں سے ایک فقدان گفتار (poverty of speech) کہلاتی ہے اور یہ انفصام (schizophrenia) سے متاثرہ افراد میں ایک کے طور پر دیکھی جاتی ہے اور چونکہ یہاں ایک ایسی چیز یا خصوصیت جو کہ عام طور پر گفتار میں موجود ہوتی ہے کی کمی واقع ہو رہی ہے اسی لیۓ اسکو انفصام کی منفی علامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات فقر کلام کی اصطلاح کو گفتار کے مکمل طور پر نہ ہونے کیلیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "ترانہ کی اہمیت یوں تو بالکل خیال کی سی ہوتی ہے، مگر اس میں بول استعمال نہیں کئے جاتے۔ یہ زیادہ تر تین تال میں گایا جاتا ہے۔"@ur .
  "خلل کلام (dysphasia) ایک ایسی گفتار یا کلام ہوتا ہے کہ جس میں ضعف یا خلل پایا جاتا ہے اور وہ اپنے اندر اجزاء میں الفاظ اور خیالات کی صحتمند ترتیب نہیں رکھتی، ساتھ ہی اس میں سے اکثر فہم و سوجھ بوجھ بھی ناپید ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اسکو عدم الفہم (incomprehension) قسم کی گفتار بھی کہا جاتا ہے۔ اسکی وجوہات میں عمومی طور پرکوئی مرکزی ضرر (central lesion) پایا جاتا ہے۔"@ur .
  "کوروف (Kurów) ، پولینڈ (لھستان) کے غرب الجنوب میں میں واقع ایک گاؤں ہے جو کہ دریائے کوروکا (Kurówka River) پر Pulawy اور Lublin کی مابین واقع ہے۔ یہ لھستان کی gmina نامی بلدیہ کا مرکز ہے اور اسکی آبادی 2811 افراد پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "ادائگی کے اعتبار سے ٹپہ دھرپد کی ضد ہے۔ اس میں سروں کو سادگی سے ادا کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ ا۔ ٹپہ تیاری کا گانا کہلاتا ہے اس لیے رائج الوقت گائیگی میں سب سے مشکل صنف سمجھی جاتی ہے۔ سابقہ پنجاب کے شمال مغربی علاقہ میں آج کل بھی عوامی گیتوں کی ایک صنف ٹپہ کے تام سے موجود ہے۔ ٹپہ گانے میں بنارس کی رسولن بائی سرفہرست ہیں۔"@ur .
  "کلاسیکی موسیقی وہ موسیقی ہے جو صدیوں سے بر صغیر میں مروج ہے، اور جس میں گائکی کا وہ استعمال ہوتا ہے جہاں چار متوں، دس ٹھاٹوں، اور دھروپد سے لےکر خیال ، ٹپہ اور ترانہ وغیرہ کی اصناف گائی جاتی ہیں۔"@ur .
  "یہ صنف عموما' ہولی کے دنوں میں گائی جاتی ہے۔ اسلیے رنگ اور پچکاری کے مضامین باندھے جاتے ہیں۔"@ur .
  "کلاسیکی موسیقی کے بعد نیم کلاسیکی موسیقی کا درجہ ہے۔ یعنی یہ کلاسیکی موسیقی کے بعد دوسرے نمبر پہ آتی ہے۔ اس میں دھرپت اور خیال جیسی مشکل گائکی بہ نسبت آسان اور عام فہم گائکی کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں ٹھمری، دادرا، کجری، ہوری، ‏غزل، اور گیت وغیرہ کی اصناف گائ جاتی ہیں۔"@ur .
  "لوک موسیقی جسے عوامی موسیقی بھی کہتے ہیں، کلاسیکی موسیقی اور نیم کلاسیکی موسیقی سے زیادہ عام فہم اور عوام میں زیادہ مقبول ہے۔ اس موسیقی میں ہلکے پھلکے گیت، لوک دھنیں، علاقائی دھنیں، شادی بیاہ کے گیت، منظوم، لوک داستانیں شامل ہیں مثلا\" ٭ سسی پنوں ٭ ہیر وارث شاہ ٭ سوہنی مہیوال ٭ یوسف زلیخا ٭ سیف الملوک ٭ مرزا صاحباں ٭ برآں ٭ پنجابی ماہیے ٭ سلطان باہو کے دوہے ٭ بابا فرید ٭ شاہ حسین ٭ خواجہ غلام فرید ٭ بابا بلہ شاہ ٭ بلہ شاہ کی کافیاں اور دوہڑے"@ur .
  "سات سروں کو کسی خاص ترتیب سے یکجا کرنے سے کویی راگ معرض وجود میں آجاتا ہے۔ سروں کی ایک خاص ترتیب، جس سے راگ بن جاۓ، وہ راگ کی ساخت کہلاتی ہے۔"@ur .
  "سر کے معنی آواز کے ہیں۔ ویسے تو اس کرہ ارض پر ہزاروں بلکہ لاکھوں آوازیں سننے میں آتی ہیں جن کا شمار میں لانا بہت مشکل ہے۔ لیکن استادان فن نے ان بےشمار آوازوں میں سے چند ایک مخصوص آوازیں منتخب کر لیں، جو سات سر کہلاتے ہیں۔ انہیں ہم سات مختلف آوازیں بھی کہہ سکتے ہیں جو ایک سپتک سے تیسری سپتک تک ایک دوسرے سے مختلف رہتی ہیں، اور یہ ان کی پہچان کیلیے ایک واضع ذریعہ ہے۔ انہی سات سروں کو اتراؤ-چڑہاؤ کے فرق سے باراں سروں میں بانٹ دیا گیا ہے جنہیں کومل (اترا سر) اور تیّور (چڑھا سر) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "آروہی آمروہی کی تعریف یہ ہے کہ،آروہی کے معنی ہیں \"اوپر کو جانا\"، اورآمروہی کے معنی ہیں \"واپس لوٹنا\"۔ اس کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے: آروہی، سا - رے - گا - ما - پا - دھا - نی - سا آمروہی، سا - نی - دھا - پا - ما - گا - رے - سا"@ur .
  "شنگھائی ورلڈ فنانشل سینٹر چین کے شہر شنگھائی میں زیر تعمیر ایک بلند عمارت ہے۔ یہ ایک کثیر المقاصد عمارت ہو گی جس میں دفاتر، دکانیں اور ہوٹل شامل ہوں گے۔ ہوٹل 175 کمروں پر مشتمل ہو گا جو 2008ء کے وسط میں پارک حیات شنگھائی کے طور پر کام شروع کرے گا۔ اس عمارت کا سنگ بنیاد 1997ء میں رکھا گیا تھا اور جدول کے مطابق یہ 2008ء میں مکمل ہوگی۔ ورلڈ فنانشل سینٹر میں کل 101 منزلیں ہوں گی جبکہ عمارت کی کل بلندی 492 میٹر (1614 فٹ) ہوگی۔"@ur .
  "حکیم لقمان ایک شخصیت ہیں جن کا تذکرہ قرآن میں سورۃ لقمان میں آیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ وہ نبی تھے یا نہیں۔ البتہ وہ ایک بہت دانا آدمی تھے اور بہت سی حکایات ان سے منسوب ہیں۔ ان کی حکمت بھی مشہور ہے اور اردو کی مشہور مثل ہے کہ وہم کی دوا تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔ یعنی ان کو حکمت کی معراج سمجھا جاتا ہے۔ حکیم لقمان اللہ سے بہت محبت کرتے تھے اور ان کا ایمان بہت طاقتور تھا۔ قرآن میں ان کی کچھ نصیحتیں درج ہیں جو انھوں نے اپنےبیٹے کو کی تھیں۔ سورۃ لقمان میں ہے کہ اور (یاد کیجئے) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہا تھا: اے میرے فرزند! اﷲ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بیشک شِرک بہت بڑا ظلم ہے (سورۃ لقمان۔ آیت ۱۳)"@ur .
  "بورڈو (bordeaux) جنوب مغربی فرانس کا ایک ساحلی شہر ہے جس کی آبادی 1999ء کی مردم شماری کے مطابق 925،253 ہے۔ بورڈو شراب 8 ویں صدی سے اسی شہر کے گرد و نواح میں تیار کی جاتی ہے۔ اس شہر کو شراب کا عالمی دارالحکومت کہتے ہیں جو شراب کی صنعت کی سب سے بڑی عالمی تقریب Vinexpo کا میزبان ہے۔ علاوہ ازیں بورڈو عسکری، خلائی اور ہوا پیمائی کا تحقیقی و ساخت گری کا مرکز بھی ہے۔ یہ شہر 732ء میں اموی جرنیل عبدالرحمن الغافقی کے ہاتھوں فتح ہوا تاہم مسلمانوں کی یہ فتوحات زیادہ دیرپا ثابت نہ ہوئی اور اسی سال 10 اکتوبر کو انہیں جنگ ٹورس میں شکست ہو گئی۔ جنگ 1870ء، جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوئم کے دوران فرانسیسی حکومت اس شہر سے دستبردار ہوئی تھی۔"@ur .
  "عبدالرحمٰن الغافقی بنو امیہ کے ایک جرنیل اور اندلس کے گورنر تھے جن کی زیر قیادت اموی افواج نے فرانس پر حملہ کیا اور 10 اکتوبر 732ء میں جنگ ٹورس میں شکست کھائی۔ اس شکست کے نتیجے میں مغربی یورپ میں اسلام کی پیش قدمی ہمیشہ کے لیے رک گئی۔ عبدالرحمٰن کا تعلق یمنی قبیلے غافق سے تھا جو پہلے افریقیہ اور بعد ازاں المغرب میں قیام پذیر ہوا۔ 721ء میں جنگ ٹولوس میں السمح ابن ملک کی ہلاکت کے بعد عبدالرحمٰن نے مشرقی اندلس کی قیادت سنبھالی۔ تاہم عنبسہ بن سحیم الکلبی کی تقرری کے بعد وہ قیادت سے دسبردار ہو گئے۔ 726ء میں عنبسہ کی ہلاکت کے بعد متعدد کمانڈروں نے قیادت سنبھالی لیکن کسی کا دور طویل نہ رہا بالآخر 730ء میں خلیفہ ہشام بن عبدالملک نے عبدالرحمٰن کو الاندلس کا گورنر/کمانڈر مقرر کیا۔ انہوں نے فرانس پر چڑھائی کا ارادہ کیا اور کوہ پائیرینیس عبور کرکے بورڈیکس پر قبضہ کر لیا لیکن ان کی فتوحات زیادہ عرصے تک برقرار نہ رہ سکیں اور 732ء میں ٹورس کے مقام پر ہونے والی جنگ میں انہیں چارلس مارٹیل کی زیر قیادت فرانسیسیوں سے شکست ہو گئی۔ اس جنگ میں عبدالرحمٰن بھی کام آئے۔ مسلم اور یورپی دونوں مورخین اس امر پر متفق ہیں کہ جنگ ٹورس میں اموی لشکر کو شکست نہ ہوتی تو تمام عیسائی یورپ مسلمانوں کے زیر نگیں ہوتا اور تاریخ بالکل تبدیل ہو جاتی۔ اس شکست کے بعد مسلمانوں نے کبھی فرانسیسی علاقوں پر چڑھائی نہیں کی اور چارلس کی فتح تاریخ عالم کی فیصلہ کن ترین فتوحات میں شامل ہے جس نے مغربی یورپ کو اسلام کے بڑھتے ہوئے طوفان سے بچایا۔"@ur .
  "مانچسٹر یونائیٹڈ انگلستان کا ایک فٹ بال کلب ہے جس کا صدر دفتر اولڈ ٹریفرڈ اسٹیڈیم، مانچسٹر میں قائم ہے۔ یہ دنیا کے معروف ترین کھیلوں کے کلبوں میں سے ایک ہے جس کے حامیوں کی تعداد 50 ملین سے زائد ہے۔ کلب 1878ء میں قائم ہوا۔ فتوحات کے اعتبار سے یہ لیور پول فٹ بال کلب کے بعد انگلش فٹ بال تاریخ کا کامیاب ترین کلب ہے۔ مانچسٹر یونائیٹڈ نے 15 مرتبہ پریمیر لیگ/ فٹ بال لیگ، ریکارڈ 11 مرتبہ ایف اے کپ، دو مرتبہ لیگ کپ، دو مرتبہ یورپین کپ/یوئیفا چیمپینز لیگ، ایک مرتبہ یوئیفا کپ، ایک مرتبہ انٹر کانٹی نینٹل کپ اور ایک مرتبہ یورپین سپر کپ کے اعزازات حاصل کیے ہیں۔ علاوہ ازیں مانچسٹر یونائیٹڈ گذشتہ 34 سیزن سے (1987-89ء کے علاوہ) انگلش فٹ بال میں سب سے زیادہ اوسط حاضری رکھنے والا کلب ہے۔ یہ دنیا کے امیر ترین کلبوں میں سے ایک ہے جس کی مالیت 1990ء کی دہائی کے اواخر میں ایک ارب پاؤنڈز تک پہنچ گئی تھی۔ کلب کے موجودہ کپتان گیری نیویل ہیں جنہوں نے 16 نومبر 2005ء کو روئے کیان کی جگہ قیادت سنبھالی۔"@ur .
  "سطع مرتفع ایران جنوب اور مغربی ایشیا کا ایک جغرافیائی خطہ ہے جو قدیم تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ جغرافیائی طور پر سطح مرتفع ایران شمال مغربی ایران میں صوبہ مشرقی تورکیا سے جنوبی پاکستان تک پھیلا ہوا ایک خطہ ہے۔ اس میں پورا کردستان اور آذربائیجان اور ترکمانستان کے چند حصے بھی شامل ہیں۔ اسے 5 بڑے ذیلی خطوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جن میں شمالی مغربی ایرانی پہاڑ، البرز، وسطی ایرانی سطح مرتفع، مشرقی ایرانی سلسلہ ہائے کوہ اور بلوچستان شامل ہیں۔ یہ سطع مرتفع 1.45 ملین مربع میل (3.7 ملین مربع کلو میٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔"@ur .
  "ذہانت اصل میں عقل (mind) کی وہ صلاحیت یا خاصیت ہوتی ہے کہ جسکی مدد سے وہ کسی بات یا تجربے کا ادراک و فہم کر سکتی ہو یعنی اسکو سمجھ سکتی ہو۔ اس سمجھ بوجھ کے عمل میں بہت سی mental خصوصیات شامل ہوتی ہیں جن میں سبب ، منصوبہ ، بصیرت اور تجرید وغیرہ شامل ہیں۔"@ur .
  "فطرت کا لفظ خاصہ وسیع مفہوم رکھتا ہے اور یہ تقریباًً ہر اس شۓ کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جو انسان کو اس دنیا میں بنی بنائی مل گئی ہو، ظاہر ہے کہ خالقِ کائنات کی جانب سے۔ اسکو انگریزی میں Nature کہا جاتا ہے اور اردو میں اسکے لیۓ دیگر الفاظ بھی اسی قدر ہم وزنی سے استعمال کیے جاتے ہیں کہ جس قدر یہ لفظ فطرت یا فطری۔ مثال کے طور پر اسی مفہوم میں قدرت کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے گو یہ الگ بات ہے کہ قدرت کا لفظ اگر غور کیا جاۓ تو اللہ تعالٰی کی طاقت سے زیادہ قریب ہے مگر عموما اسکو فطرت کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، بعض اوقات قدرت کا لفظ کسی کام کو کرنے کی صلاحیت کیلۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے جسکے لیۓ انگریزی میں ability یا power وغیرہ کے الفاظ آتے ہیں ۔ اسی طرح ایک اور لفظ طبیعی بھی فطرت کے مفہوم میں آتا ہے اور اسی سے بنا ہوا ایک لفظ مشہور شعبۂ علم کیلیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے یعنی طبیعیات، عام طور پر طبیعی کا لفظ طبیعت سے الگ مفہوم میں آتا ہے مگر اصل میں دونوں ایک ہی ہیں یعنی فطرت، جسے کہا جاۓ کہ طبیعی موت ، تو اس سے مراد وہ موت ہوتی ہے جو کہ کسی حادثے یا بیماری کی وجہ سے نہ ہوئی ہو بلکہ فطری طور پر واقع ہوئی ہو۔ ان ہی تمام وجوہات کی بنا پر اس اردو دائرہ المعارف پر Nature کے سائنسی مضامین میں استعمال کیلیۓ فطرت کا لفظ منتخب کیا گیا ہے۔"@ur .
  "مشرقی ایشیا (eastern asia) یا مشرق بعید جغرافیائی و ثقافتی لحاظ سے براعظم ایشیا کا ایک ذیلی خطہ ہے۔ جغرافیائی طور پر یہ علاقہ 12،000،000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے یعنی یہ براعظم کے کل رقبے کا 28 فیصد ہے اور براعظم یورپ سے 15 فیصد بڑا ہے۔ یہاں کی آبادی 1.5 ارب ہے جو ایشیا کی کل آبادی کا 40 فیصد اور دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی بنتی ہے۔ یہ یورپ کی کل آبادی کا دو گنا ہے۔ یہ دنیا کے گنجان آباد ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ مشرقی ایشیا میں آبادی کی کثافت 130 افراد فی مربع کلو میٹر ہے جو دنیا بھر کے اوسط سے 3 گنا زیادہ ہے۔ اس خطے میں وہ علاقے شامل ہیں جن پر چینی ثقافت کی گہری چھاپ ہے۔ جن میں کلاسیکی چینی زبان کے اثرات، کنفیوشس ازم اور نیو-کنفیوشس ازم، بدھ ازم اور تاؤ ازم شامل ہیں۔ مشرقی ایشیا ایک جدید اصطلاح ہے جو روایتی یورپی نام مشرق بعید کی متبادل ہے۔ مندرجہ ذیل ممالک کو جغرافیائی مشرقی ایشیا میں شمار کیا جاتا ہے: عوامی جمہوریہ چین ہانگ کانگ (عوامی جمہوریہ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ) مکاؤ (عوامی جمہوریہ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ) جمہوریہ چین 30px جاپان 30px شمالی کوریا 30px جنوبی کوریا"@ur .
  "دور تضبیط (remote control) جسے مختصراً دوربیط کہاجاسکتا ہے، ایک برقیاتی اختراع جو برقی آلات کو دور سے تضبیط (control) یا قابو کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اس اختراع کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ یہ فاصلوں پر رہتے ہوئے بعید نما (TV) ، اور اسی قسم کی دیگر صارفی برقیات (consumer electronics) مثلا stereo اور DVD players وغیرہ تک ہدایات کے پیغام بھیج کر انکو ضبط میں رکھتی ہے۔ ان صارفی برقیات کے آلات کے ساتھ استعمال کیے جانے والے دور تضبیطے عام طور پر ایک دستہ نما ساخت کے اور ہلکے وزن کے ہوتے ہیں جن پر مختلف اقسام کی ہدایات نشر کرنےکے لئے مختلف اقسام کی گھنڈیاں (button) لگی ہوئی ہوتی ہیں۔ آج کل تقریبا تمام ہی برقی آلات اس قدر جدت اختیار کے چکے ہیں کہ ان میں موجود تمام افعال ہی کو ان دور تضبیطی اختراعات کے زریعے قابو میں کیا جاسکتا ہے اور بہت ہی کم اور بنیادی اقسام کے افعال ہی شائد ایسے ہوں جنکے لئے اٹھ کر اس برقی آلے تک جانا پڑتا ہو۔ یہ دور تضبیطی اختراعات یا devices اپنے تضبیطی آلے (TV وغیرہ) تک اشارے (signals) بھیجنے کے لئے عام طور پر زیر سرخ (infra-red) کو استعمال میں لاتے ہیں۔ بعض اوقات ارسالی اشاروں (radio signals) سے بھی کام لیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ ان میں عام طور پر اے اے یا اے اے اے جسامت کے برقیچے (batteries) توانائی کے منبع کے طور پر ڈالی جاتی ہیں۔"@ur .
  "تروٹ دراصل طبلہ یا پکھاوج کی پرن کو گانے کا نام ہے لیکن خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے اس میں ترانے کے بول بھی شامل کر لیے جاتے ہیں۔"@ur .
  "دادرا پاکسانی کلاسیقی موسیقی کی ایک صنف ہے اور ایک تال۔"@ur .
  "مجسم مسماعی آواز (stereophonic sound) جسکو عام طور پر صرف مجسم (stereo) بھی کہا جاتا ہے دراصل آلات سے پیدا کی گئی ایک ایسی آواز ہوتی ہے جسکو قدرتی احساس سے قریب تر کیا گیا ہو۔ آواز کو مجسم یا stereo بنانے کی خاطر دو یا زائد صوتی دھاروں (channels) کو استعمال کیا جاتا ہے اور آواز کی پیداوار متناسب اور ترتیب یافتہ وضع کے ساتھ لگاۓ گۓ بالا گوؤں (loudspeakers) کے ذریعے سے کی جاتی ہے اس طرح وہ آواز جو کہ کان تک آتی ہے وہ مختلف سمتوں سے کان کے پردے پر آواز کا احساس اجاگر کرتی ہے جو کہ اس آواز کی نسبت زیادہ قدرتی محسوس ہوتا ہے جو کسی ایک دھارے یا channel سے یکصوتی (monophonic) شکل میں پیدا کی جانے والی آواز سے ہوتا ہے۔ وہ علاقہ جہاں سے آواز نکلتی ہے اور مجتمع ہو کر کسی آلے کے ذریعے سے کان میں آتی ہے اسے میدان صوت کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ستار، کلاسیکی موسیقی کا ایک نامور اور مشہورطرین ساز ہے، جو آج بھی بھارت اور پاکستان میں دلچسپی سے سنا اور بجایا جاتا ہے۔"@ur .
  "ایمن کلیان راگ کلیان ٹھاٹھ کا سب سے پہلا راگ ہے۔ ایمن کلیان ایک سمپورن راگ ہے جس میں مدھم تیور اور باقی تمام سر شدھ استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا وادی سر گندھار اور سموادی نکھاد ہے۔ ایمن کلیان کے گانے کا وقت شام ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 24 دسمبر 1924ء انتقال:31 جولائی 1980ء بالی وڈ کے مشہور گلوکار۔"@ur .
  "انتقال: اپریل 2007ء روس کے مشہور و معروف وائلن نواز۔مسٹر روسترو پووچ نے ماسکو کے کنزرویٹئر میں سرگی پروکوفیؤ اور ڈیمیٹری شوستاکووچ سے تربیت حاصل کی اور جلد ہی اپنی ایک الگ پہچان بنا لی۔ایک بہترین موسیقار کے علاوہ مسٹر روسترو پووچ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد اور سوویت حکمرانی کے مخالف کے طور پر جانے جاتےرہے۔ نوبل انعام یافتہ الگزینڈر سولزنتین کی حمایت کے سبب انہوں نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر کے اپنی بیشتر زندگی ملک سے باہر گزاری۔ لیکن کمیونزم کے خاتمے کے بعد وہ روس واپس لوٹے اور دیوار برلن گرنے کے بعد انہوں نے باخ کی دھنوں کو سٹیج پر پیش کیا۔81 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔"@ur .
  "[[26 ستمبر[[ [[1923ء|26 ستمبر[[ 1923ء سے 3 دسمبر 2011ء بالی وڈ کے مشہور اداکار۔پنجاب کے ضلع گروداس پور میں پیدا ہوئے انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا۔ لیکن فلموں کا شوق انہیں ممبئی لے آیا۔ کافی جدوجہد کے بعد 1946ء میں پربھات ٹاکیز کی فلم ’ہم ایک ہیں‘ کے ذریعے وہ پردے پر نظر آئے۔ ان کی پہلی کامیاب فلم ’ضدی‘ تھی۔ بعد میں ان کی دوستی مشہور فلم ساز اور اداکار گرودت سے ہوئی اور پھر مشہور گلوکارہ ثریا کے ساتھ بھی کئی فلموں میں انہوں نے کام کیا۔گلوکارہ ثریا کے ساتھ دوستی کے رشتے کافی پروان چڑھے تاہم یہ دوستی شادی میں تبدیل نہ ہو سکی۔ لیکن ثریّا نے پھر پوری زندگی شادی نہیں کی۔دیو صاحب گزشتہ 6 عشروں سے فلم میں کام کر رہے ہیں اور اس دوران فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری بھی کی۔ بھارتی فلم انڈسٹری میں دیو آنند، راج کپور اور دلیپ کمار کی ایسی تکون بنی جس نے انڈسٹری پر طویل عرصے تک حکمرانی کی۔ یہ حکمرانی راجیش کھنہ کی آمد تک برقرار رہی۔"@ur .
  "کینیڈا کی دارلحکومت اوٹاوا میں پاکستانی سفیر کا گھر، 190 کولٹرین روڈ، ایک تاریخی اہمیت کا ہامل ہے۔ یہ اوٹاوا کے روکلیف پارک کے علاقہ میں واقع ہے، ریدو دریا کے چند گز فاصلہ پر واقع ہے ۔ یہ گھر 1929 میں تعمیر ہوا اور اب بھی اپنی اصلی منظر وجود میں ہے۔ انٹیریو ہیریٹیج ایکٹ (1974) کے لوکل آرکیٹیکچرل کانزرویشن ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ اس گھر کی اہمیت کا ثبوت دیتی ہے۔"@ur .
  "جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) سارک جنوبی ایشیا کے 8 ممالک کی ایک اقتصادی اور سیاسی تنظیم ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے جو تقریباً 1 اعشاریہ 47 ارب لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ تنظیم 8 دسمبر 1985ء کو بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بھوٹان نے قائم کی تھی۔ 3 اپریل 2007ء کو نئی دہلی میں ہونے والے تنظیم کے 14 ویں اجلاس افغانستان کو آٹھویں رکن کی حیثیت تنظیم میں شامل کیا گیا۔"@ur .
  "جنوبی ایشیائی اقوام کی تنظیم جو \"آسیان\" کے نام سے معروف ہے جنوب مشرقی ایشیا کے 10 ممالک کی قائم کردہ سیاسی و اقتصادی انجمن ہے جو دسمبر 1967ء کو انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن، سنگاپور اور تھائی لینڈ نے مل کر قائم کی۔ اس تنظیم کے قیام کا مقصد اشتراکیت کے ویت نام سے آگے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متحد ہونا تھا۔ اس کے علاوہ اقتصادی، سماجی اور ثقافتی میدانوں میں رکن ممالک کو ترقی دینا اور علاقائی امن کی ترویج تھا۔ 2005ء کے مطابق اس اتحاد کا مشترکہ جی ڈی پی (فرضی/پی پی پی) 884 ارب امریکی ڈالرز /2.755 ٹریلین ڈالرز تھا جو سالانہ تقریباً 4 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 32 ویں سورت جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے مکی دور میں نازل ہوئی۔ اس میں 3 رکوع اور 30 آیات ہیں۔"@ur .
  "جنوب مشرقی ایشیا (south-eastern asia) یا شرق الہند براعظم ایشیا کا ایک خطہ ہے جو ان ممالک پر مشتمل ہے جو جغرافیائی طور پر چین کے جنوب، بھارت کے مشرق اور آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہیں۔ یہ علاقہ مختلف پرتوں کے درمیان واقع ہے اس لیے زلزلے اور آتش فشانوں کے پھٹنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیا دراصل دو جغرافیائی خطوں پر مشتمل ہے جن میں برعظيم ایشیا پر واقع علاقہ اور مشرق اور جنوب مشرق کی جانب جزائر اور مجموعہ الجزائر شامل ہیں۔ برعظیم ایشیا کا حصہ کمبوڈیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ اور ویت نام پر مشتمل ہے۔ دوسرا علاقہ برونائی، مشرقی تیمور، انڈونیشیا، ملائشیا، فلپائن اور سنگا پور پر مشتمل ہے۔ عام طور پر جنوب مشرقی ایشیا مندرجہ ذیل ممالک پر مشتمل خطے کو کہا جاتا ہے: 30px برونائی 30px کمبوڈیا 30px انڈونیشیا 30px لاؤس 30px ملائشیا 30px میانمار 30px فلپائن 30px سنگاپور 30px تھائی لینڈ 30px مشرقی تیمور 30px ویت نام مندرجہ بالا تمام ممالک (مشرقی تیمور کے علاوہ) جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم کے رکن ہیں۔ یہ علاقہ پہلے شرق الہند کہلاتا تھا۔"@ur .
  "میاں محمد شہباز شریف پاکستان کے مشہور سیاستدان اور پاکستان مسلم لیگ (نواز گروپ) کے موجودہ صدر ہیں۔ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے بھائی ہیں۔ 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سب سے گنجان آباد صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ شہباز شریف 20 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک بھی پنجاب کے وزیر اعلی رہے۔ 1999 میں پرویز مشرف کے حکومت پر قبضہ کر لینے کے بعد وہ سعودی عرب ، میں جلا وطن رہے۔ 11 مئی 2004 کو انہوں نے پاکستان واپس آنے کی کوشش کی مگر لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے انہیں واپس بھیج دیا گیا۔"@ur .
  "جنگ نکوپولس 25 ستمبر 1396ء کو سلطنت عثمانیہ اور ہنگری، فرانس اور مقدس رومی سلطنت کے متحد لشکر کے درمیان لڑی جانے والی جنگ تھی۔ یہ جنگ دریائے ڈینیوب کے کنارے نکوپولس کے قلعے کے قریب لڑی گئی۔ اس جنگ کو صلیبی جنگ بھی کہا جاتا ہے اور یہ قرون وسطیٰ کی آخری بڑی صلیبی جنگ تھی۔ اس جنگ کا سبب عثمانیوں کے ہاتھوں مسلسل شکست کھانے کے بعد عیسائی دنیا کا ردعمل تھا۔ 1394ء میں پوپ بینیفیس نہم نے ترکوں کے خلاف نئی صلیبی جنگ کا اعلان کیا۔ اس جنگ میں عثمانیوں کی قیادت سلطان بایزید اول کے ہاتھوں میں تھی جو 24 ستمبر کو مقابلے کے لیے نکوپولس پہنچے۔ صلیبیوں کے عظیم لشکر کے باعث مسلمانوں کی فتح کے امکانات کم تھے لیکن وہ انتہائی پامردی سے لڑے۔ سلطان بایزید جنہیں شراب کی بری لت پڑی ہوئی تھی، نے شراب نوشی سے توبہ کرتے ہوئے اللہ سے فتح کی دعا کی اور بالآخر فتح عثمانیوں کا مقدر بنی۔"@ur .
  "شب بصری عینک (night vision goggle) ایک ایسا بصری اوزار ہے کہ جسکی مدد سے بہت کم روشنی کی موجودگی میں بھی تصویر سازی کی جاسکتی ہے یا دیکھا جاسکتا ہے، یہ بہت کم روشنی اس حد پر ہوتی ہے کہ جسکو عام انسانی آنکھ اندھیرا شناخت کرتی ہے۔ اسی اختراع کیلیۓ چند دیگر نام بھی مستعمل ہیں جو ذیل میں درج کیۓ جارہے ہیں۔ لافاعل بصری عینک = passive night goggles (PNG)  شب ملاحظہ اختراعات = night observation devices (NOD)  شب بصری اختراعات = night vision devices (NVD) "@ur .
  "ام – بائسن اسٹریٹ فائٹر کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے جو اسٹریٹ فائٹر 2 آخری دشمن کا کردار ادا کرتا ہے."@ur .
  "مُشدِّد تصویر (image intensifier) ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو قریباً زیرسرخ اور بصری طیف کی حدود میں موجود نحیف روشنی کو اسقدر تشدید (intensify) کر دیتی ہے کہ اسکو ایک حساس کیمرے یا انسانی آنکھ کی مدد سے محسوس کیا جاسکتا ہے یا دیکھا جاسکتا ہے۔ مشدد کا لفظ شدت سے تعلق رکھتا ہے اور اسی قسم کا ایک لفظ اردو اعراب میں ایک آواز کیلیے بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ کسی بھی حرف کو دوبار ادا کرنے کیلیۓ یا یوں کہ لیں کہ اسکو intensify کرنے کیلیۓ کام میں لائی جاتی ہے اور اسکو تشدید کہا جاتا ہے اور اسی تشبیہ سے روشنی کی تشدید کرنے والے کو یہاں مشدد کہا گیا ہے۔"@ur .
  "احتمال نظریہ میں تجربہ ایسے عمل کو کہا جاتا ہے، جس کا نتیجہ مشاہدہ کی صورت دیکھا جا سکے۔ لفظ تجربہ یہاں وسیع معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ سادہ مثال: ایک سکہ کو ہوا میں اچھالا جائے اور ہر اچھالنے کے بعد مشاہدہ کیا جائے کہ نتیجہ \"سر\" تھا یا \"دُم\"۔ تجربہ کی ایک اور مثال یہ ہے کہ کسی چوراہے پر گزرتی گاڑیوں کا مشاہدہ کر کے یہ معلوم کیا جائے کہ آنے والی گاڑی، دائیں مڑتی ہے، یا بائیں، یا سیدھی سفر کرتی رہتی ہے۔ اس تجربہ میں ممکنہ نتائج دائٰیں مڑنا بائیں مڑنا سیدھا چلتے جانا ہیں۔"@ur .
  "مجارستان (مگجاری زبان میں Magyarország اور انگریزی میں Hungary) مرکزی یورپ کا ایک ملک ہے۔ اس کو کوئی سمندر نہیں لگتا اور اس کے اردگرد آسٹریا، سلواکیہ، یوکرائن، رومانیہ، کروشیا اور سلوانیہ واقع ہیں۔ اس کا دارالحکومت بوداپست کہلاتا ہے جو مشہور دریا دریائے ڈینیوب کے دونوں کناروں پر واقع ہے۔ اس پر مختلف اوقات میں رومن (چوتھی صدی عیسوی تک) اور مسلمان ترکوں (1526ء سے 1699ء تک) کی حکومت بھی رہی ہے۔ ان حکومتوں کے علاوہ ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ تک یہ ایک بڑے اہم ملک کی صورت میں یورپ کا مرکز رہا ہے۔"@ur .
  "حر تخطیط (thermography) کو حرتصویرہ (thermal imaging) بھی کہا جاتا ہے اور یہ ایک قسم کی زیر سرخ تصویر گری یا تخطیط (graphics) ہوتی ہے جس میں زیر سرخ کی حدود میں شامل اشعاع کو شناخت کر کہ انکی مدد سے تصویر کی تخطیط کی جاتی ہے۔ ان شعاعوں کا برقناطیسی طیف تقریباً 900–14,000  نینومیٹر یا 0.9–14  مائکرومیٹر تک ہوتا ہے اور اس حد کو محسوس کرنے اور ان سے عکس کی شناخت کرنے کیلیۓ مخصوص اقسام کے عکاسے (cameras) استعمال کیۓ جاتے ہیں جنکو زیرسرخ عکاسہ یا حرتخطیطی عکاسہ (thermographic camera) بھی کہا جاتا ہے۔ اردو اصطلاح English term حر حراری تخطیط مُخطَّط مِخطاط thermo thermo graphy gram graph (suffix) سیاہ جسم کے قانون پلانک کے مطابق چونکہ زیرسرخ شعاعیں تمام اجسام سے انکے جسم کے درجۂ حر کے مطابق نکلتی ہیں اور اگر ان حرارتی شعاعوں کو قابل بصر بنا لیا جاۓ تو پھر اسکی مدد سے ارد گرد کے ماحول میں آنکھ کی بلا کسی بصری تحریک (light stimulation) کے بھی دیکھا جاسکتا ہے اور یہی طرزیات اصل میں حرتخطیط یا thermography ہے۔ چونکہ اس طریقۂ کار میں مختلف اجسام یا ایک ہی جسم کے مختلف حصوں سے نکلنے والی مختلف حرارت کو محسوس کیا جاتا ہے لہذا اس حرارتی فرق کی بنا پر ہر جسم کی الگ الگ شکل نمایاں کی جاسکتی ہے اور اسی لیۓ اس حرارتی نقشہ سازی کیلیۓ تخطیط کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جب اس قسم کی حرارتی فرق کو کسی حرتخطیط عکاسہ (thermographic camera) سے دیکھا جاتا ہے تو وہ اجسام جو کہ نسبتا سرد یا کم گرم ہوتے ہیں وہ ان اجسام سے بالکل الگ تاثر پیدا کرتے ہیں جو کہ گرم ہوں اور اسی وجہ سے انسان اور دیگر گرم خون حیوانات بہت آسانی سے ماحولی پسمنظر سے الگ شناخت کیۓ جاسکتے ہیں۔ ایک یہ وجہ بھی ایسی ہے کہ جسکی وجہ سے اس طرزیات کا استعمال عسکری مقاصد کیلیۓ بہت کثرت سے دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن اسے ساتھ ساتھ ہی اس طراز نے دیگر کئی شعبہ زندگی میں بھی اپنی راہ تلاش کی ہے، مثال کے طور پر آتش پیکار (fierfighter) اسکی مدد سے تاریکی اور اندھیرے میں بھی دیکھ کر اپنا کام انجام دے سکتے ہیں اور انکو آگ میں پھنسے انسان اور آگ کا منبع دیکھنے میں معاونت ملتی ہے۔ اسی طرح طاقتی خطوط (power lines) پر کام کرنے والے افراد ان مقامات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جہاں پر حرارت بہت زیادہ بڑھ گئی ہو اور اسے درست کر کہ مستقبل کے حادثات کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ ایک اور استعمال عزل حرارت (thermal insulation) میں دیکھنے میں آتا ہے کہ جہاں تعمیراتی کام کرنے والے افراد ان مقامات کو زیادہ حرارت خارج کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں کہ جہاں پر عزل میں کوئی خامی رہ گئی ہو۔ حرتخطیط عکاسے آج کل پرتعیش کاروں میں بھی لگاۓ جاتے ہیں جو کہ گاڑی کو تاریکی میں چلانے میں مدد کرتے ہیں۔"@ur .
  "بھوپالی کلیان ٹھاٹھ کا اوڈو راگ ہے۔ اسکو بھوپ کلیان بھو کہتے ہیں۔ یہ راگ شدھ کلیان اور چندر کانت سے بےحد مشابہ ہے۔"@ur .
  "مالکونس بھیرویں ٹھاٹھ کا اوڈو راگ ہے۔ مالکونس قدیم ترین راگوں میں سے ایک ہے۔"@ur .
  "بھیم پلاس اوڈو سمپورن راگ ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 10 اگست 1963ء انتقال:25 جولائی 2001ء ہندوستان کی چمبل وادی کی مشہور ڈاکو اور سیاستدان ۔اترپردیش میں پیدا ہوئیں۔پھولن دیوی کا شمار انیس سو اسّی کی دہائی میں سب سے خطرناک ڈاکوؤں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ اجتماعی زیادتیوں کا بدلہ لینے کے لیے اعلی ذات کے 22 افراد کا قتل کیا ۔ پھولن دیوی نے 1983میں اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا اور 1994 تک وہ جیل میں رہیں۔ اور پھر 1994میں پھولن دیوی نے لوک سبھا کی رکنیت حاصل کی۔ 1998 میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد اگلے سال ایک بار پھر وہ رکن پارلیمان بنی ۔ مشہور ہدایت کار شیکھر کپور نے پھولن دیوی کی زندگی پر مبنی فلم ’بینڈ کوین‘ بنا کر انہیں ایک لافانی کردار بنا دیا تھا۔ پھولن دیوی کو ان کی رہائش گاہ کے سامنے جب وہ اپنی گاڑی سے اتر رہی تھیں، تین نقاب پوشوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔ پھولن دیوی اس وقت بھارتی پارلیمان کی رکن تھیں۔ شمشیر سنگھ رانا کو دہلی میں پھولن دیوی کے قتل کے کچھ ہی روز بعدگرفتار کر لیا گیا اور پولیس کے مطابق اس نے اقرارِ جرم بھی کر لیا۔ شمشیر سنگھ کا کہنا تھا کہ اس نے پھولن دیوی کے ہاتھوں 1981 کے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اعلیٰ ذات کے بائیس افراد کی ہلاکت کا بدلہ لیاہے۔ پھولن دیوی نے اس قتل کے عام کے متعلق کہا تھا کہ کہ انہوں نے اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے ہاتھوں اپنے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کا بدلہ لیا ۔"@ur .
  "موجودیت ایک تحریک فلسفہ ہے جس کے مطابق تمام انسان اپنی زندگی کی انفرادیت اور داستان کے خود مختار راہنما ہیں یعنی آسان الفاظ میں یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ اس نظریے کے مطابق انسان کیا ہے؟ کا فلسفہ اپنی حیثیت کھو دیتا ہے کیونکہ اس نظریے کا بیان یہ ہے کہ انسان سب سے پہلی حقیقت ہے جسکا وجود غیر مبہم ہے اور اسکے وجود کو ثابت کرنے کے لیۓ کسی پیش رو نظریے کی ضرورت نہیں۔ اور اس طرح یہ کئ قدامت پسند فلسفوں مثلآ عقلیت اور تجربیت، جنہوں نے مابعدالطبیعیات کی مخالفت کرتا ہے۔"@ur .
  "طاس سے مراد؛ طاس (کھیل)"@ur .
  "مکھیوں کا علم۔ اردو میں نحل اصل میں مکھی کو ہی کہا جاتا ہے جبکہ honeybee کو شہد کی مکھی یا عسالہ کہتے ہیں۔"@ur .
  "حیوانات کی قدیم بازیافتوں کا مطالعہ کرنا جس سے انسان اور حیوان کے تاریخی تعلقات کا اندازہ ہوتا ہے۔ اسے حیوانی آثاریات (zooarchaeology) بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "علم الآثار انسانی تاریخ اور ثقافت کا مطالعہ جو آثارِ قدیمہ کی صورت میں کہیں کسی شکل میں محفوظ رہ جانے والی باقیات (remnants) کی بازیافت جیسے دستاویزات ، صنعی وقیعہ ، حیاتی وقیعہ اور قدیم عمارات وغیرہ کی مدد سے سامنے آتا ہے۔ امریکہ میں علم الآثار علم انسان شناسی کی شاخ سمجھا جاتا ہے، جبکہ یورپ میں اسے علیحدہ شعبہ علم خیال کیا جاتا ہے۔ کتابت کے آغاز سے قبل قدیم حجری دور میں جو معاشرے دنیا میں موجود تھے، انکی تاریخ و ثقافت سے آگاہی حاصل کرنے کا ایک ہی ذریعہ آثاری تلاش ہے۔ علم الآثار بہت وسیع المقاصد شعبہ علم ہے جس میں انسانی ارتقا سے لے کر تہذیبی ارتقا اور معاشرہ انسانی کی تہذیبی تاریخ کی افہام و تفہیم بھی شامل ہے۔"@ur .
  "خشونت سنگھ ہندوستان کے مشہور مصنف، تاریخ دان اور نقاد۔"@ur .
  "مثبتیت ایک ایسا فلسفہ ہے جس کے مطابق صرف واقعی علم (Positive Science) کو اصلی علم سمجھا جا سکتا ہے؛ اور وہی علم جو سائنسی طریقہ (Scientific Method) سے ہصول ہو درست قبول ہو سکتا ہے۔ اسکو انگریزی میں Positivism کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "صوفی ازم کیا ہے ؟ ہمارے معاشرے میں اولیاء اللہ، بزرگان دین یا صوفیاء کے بارے میں یہ تصور ہے کہ اللہ والا وہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں تسبیح ہو۔ جائے نماز کندھے پر ہو، بدن پر گدڑی اوڑھی ہوئی لیکن نہ صرف غلبہ دین کی جدوجہد سے لاتعلق ہو بلکہ اس کا طرز عمل یہ ہو کہ اگر کوئی اسے تھپڑ رسید کرے تو وہ دوسرا گال پیش کر دے یا جواب میں دعائیں دیتا ہو۔ یاد رکھئے یہ تصوف اور طریقت نہیں۔ اسلامی تصوف کا موضوع اور مقصد جہالت سے نجات اور معرفت رب کا حصول، ثانیاً تزکیہ نفس، ثالثاً روح کو انوار الہیٰ سے منور کرنا، رابعاً دنیا اور اس کی آسائشوں سے بے رغبتی اور خالق حقیقی سے مضبوط تعلق اور خامساً مخلوق الہیٰ کی خدمت کرنا ہے۔ لہذا جہاں تک تصوف کے مقاصد اور موضوع کا تعلق ہے وہ عین دین ہے اور عین مطلوب ہے۔ تصوف کی جو اصطلاح ہمارے ہاں مروج ہے وہ غیر قرآنی ہے۔ کتاب و سنت میں تصوف کے لئے اہم اصطلاح ” احسان “ ہے جس کے معنی کسی سے حسن سلوک کرنا ہے یا بھلائی کرنا ہے۔ تصور کے ماخذ کے بارے میں ہمارے ہاں جو چار آراء پائی جاتی ہیں کہ یہ لفظ عربی کے مادے سے اخذ کیا گیا۔ ان میں سے تین تو صد فیصد غلط ہیں چنانچہ ایک رائے ہے یہ کہ لفظ ” صفا “ سے بنا ہے حالانکہ صرف ونحو کے کسی قاعدے کی رو سے ” صفا “ سے ” صوفی “ کا لفظ نہیں بنتا اس سے ” صفوی “ بنے گا۔ دوسری رائے ہے کہ یہ ” صفہ “ سے بنا ہے۔ یہ بھی غلط ہے کیونکہ ” صفہ “ سے ” صفی “ بنتا ہے۔ البتہ ایک رائے یہ ہے کہ اس کا مصدر ” صوف “ ہے۔ یہ بات ایک درجے میں قابل قبول ہے کیونکہ گرائمر میں صوف سے صوفی بن جاتا ہے۔ اس ضمن میں راقم کی رائے مختلف ہے کہ لفظ تصوف کا ماخذ یونانی لفظ \" Sophio \" ہے جو بعض علوم کے ساتھ لاحقے کے طور پر سامنے آتا ہے مثلاً Philosophy یا Theosophy وغیرہ۔ بہرحال غیر قرآنی اصطلاح کی وجہ سے کتاب و سنت کے شیدائیوں میں اس سے بُعد پیدا ہو گیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شریعت اور طریقت میں تفریق ہو گئی حالانکہ اصلاً کوئی تفریق نہیں۔ اب ہم اپنے اصل موضوع کا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا تصوف کا طریقہ منصوص و مسنون ہے ؟ اور یہ کہ ” دین کا اصل مخاطب فرد ہے۔ “ یعنی ہر انسان پر اصل ذمہ داری اس کی اپنی ہے یا دوسروں کو دعوت، تلقین، تبلیغ، نصیحت جو بھی ممکن ہو کرنا اس کے دینی فرائض میں شامل ہے۔ انسانی شخصیت کے اندر دو متحارب اور باہم مخالف اور متضاد عناصر اس کا نفس حیوانی اور اس کی روح ملکوتی ہے لہذا روح کی تقویت کے لئے سامان کیا جائے اور حیوانی عنصر کی تہذیب کے لئے تزکیہ کیا جائے۔ اس تزکیہ کا مقصد نفس کو فنا کردینا نہیں بلکہ ضبط نفس یعنی Self control اور تزکیہ نفس یعنی Self Purification ہے اور یہ دونوں چیزیں مطلوب ہیں۔ اسلام میں نفس کشی یا Self annihilation کا کوئی مقام نہیں جبکہ روح کی تقویت کے لئے ذکر الٰہی ہے اور اس کا حاصل ایمان ہے اور ذکر الٰہی کے ضمن میں اہم ترین شے قرآن ہے جس کے بارے میں اللہ تعالٰیٰ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ” الذکر “ ہے یعنی کُل کا کُل ذکر یہی ہے۔ ذکر کا دوسرا ذریعہ نماز ہے اور اس کو بھی قرآن کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ ذکر کا تیسرا ذریعہ اذکار مسنونہ اورادعیہ ماثورہ ہیں یعنی حضرت محمد نے جن اذکار کی تلقین کی ہے اور جو دعائیں آپ سے منقول ہیں اور آپ کا روزمرہ کا معمول بھی تھیں۔ ان اذکار مسنونہ کو اپنی زندگی کا معمول بنانے سے ایمان کی شدت اور گہرائی میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انسان منزل ” تصوف یا احسان “ کو پا لے۔ انفرادی ہدف احسان کے حصول کے بعد اب اجتماعی ہدف انسان کے سامنے آتا ہے اور وہ ہدف ہے معاشرے میں جاری نظام ظلم کو ختم کر کے نظام عدل و قسط کو قائم کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں انسان اسلامی تصوف یا احسان سے مستفید ہو سکیں۔ ذرا غور کیجئے کہ ایک شخص کس قدر خودغرض ہو گاکہ وہ برسہا برس سے جنگلوں اور ویرانوں میں مخالفت نفس کے لئے مشقتیں جھیل رہا ہے، خود کو مانجھ رہا ہے، رگڑ رہا ہے اور دوسری جانب کروڑوں انسان مسلسل ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انسانوں کی عظیم اکثریت کے لئے وہ موقع ہی میسر نہیں کہ کوئی اعلیٰ خیال یا اونچا نصب العین ان کے حاشیہ خیال میں گزر سکے۔ اگر کوئی اپنی روح کو نفس کی بیڑیوں سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسروں کو بھی ظلم و استحصال سے نجات دلانے کی جدوجہد کرے تاکہ وہ بھی ایمان کی دولت سے مستفید ہو سکیں۔ سیاسی جبر، معاشی استحصال اور معاشرتی اونچ نیچ پر مبنی اجتماعی نظام سے فرد کا متاثر نہ ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔ حضور کی حدیث ہے کہ ” فقر و فاقہ، احتیاج اور افلاس انسان کو کفر تک پہنچادیتے ہیں “۔ حقیقی صوفی ازم کے ضمن میں ایک اور نکتہ نوٹ کر لیں کہ خدمت خلق کی تین منزلیں ہیں۔ پہلی منزل بھوکوں کو کھانا کھلانا، ضرورت مندوں کی امداد کرنا، دوسری منزل خدمت خلق کے حوالے سے لوگوں کی عاقبت سنوارنے کی کوشش کرنا ہے۔ اللہ کی طرف بلانا۔ اس سے بڑی کوئی خدمت خلق ہو ہی نہیں سکتی کہ انسان دوسروں کی ابدی زندگی کی فلاح کے لئے کوشش کرے۔ خدمت خلق کی تیسری منزل یہ ہے کہ خلق خدا کو ظالمانہ نظام کے جبر و استحصال سے نجات دلانے کی کوشش کی جائے۔ صرف پہلی قسم کی خدمت کو کل سمجھ لینا دین کے تصور خدمت خلق کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔ اس سلسلے میں اصل حکیمانہ قول حضرت شاہ ولی اللہ کا ہے وہ فرماتے ہیں کہ ” جس معاشرے میں تقسیم دولت کا نظام غیر منصفانہ ہو گا وہاں ایک جانب دولت کے انبار لگیں گے، عیاشیاں ہوں گی، بدمعاشیاں اور خرمستیاں ہوں گی اور دوسری جانب فقر و احتیاج کا دور دورہ ہو گا اور انسانوں کی عظیم اکثریت بار برداری کے حیوانات کی مانند زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اللہ تعالٰیٰ سے امیر بھی غافل اور غریب اور محتاج بھی غافل، امیر بھی محروم اور محتاج بھی محروم۔ ان حالات میں نظام عدل اجتماعی کے قیام کے بغیر انسانوں کی عظیم اکثریت کے لئے روحانی ترقی کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا “"@ur .
  "بیلو کافی ٹھاٹھ کا راگ ہے اور دن کے تیسرے پہرے میں گایا جاتا ہے۔"@ur .
  "سیارہ مریخ کا مطالعہ جس میں اسکی بناوٹ ، ساخت ، طبیعیاتی خواص اور تاریخ کا تجزیہ اور مطالعہ شامل ہے۔ اسکو ارضیات مریخ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "شکری القوتلی شام کے پہلے صدر تھے۔ آپ شام کی جدوجہدِ آزادی میں شامل اہم شخصیات میں سے ایک تھے۔"@ur .
  "درباری اساوری ٹھاٹھ کا وکر سمپورن راگ ہے۔"@ur .
  "صحرائے اعظم کا ایک بربر خاندان جس نے 11 ویں صدی میں (1061ء تا 1147ء) شمال مغربی افریقہ اور مسلم اندلس پر عظیم الشان حکومت قائم کی۔ اس حکومت کا بانی تاریخ ملت اسلامیہ کا عظیم حکمران اور فاتح یوسف بن تاشفین تھا جس نے دولت مرابطین پر (1061ء تا 1107ء) کل 50 سال حکومت کی۔ یوسف کے بعد یہ حکومت کل چالیس سال قائم رہی۔"@ur .
  "بنو حفص کا مورث اعلیٰ تحریک موحدین کے بانی ابن تومرت کے ساتھیوں میں سے ایک شیخ ابو حفص عمر بن یحییٰ تھا۔ اس کے بیٹے ابو محمد عبدالواحد نے 1207ء تا 1221ء افریقیہ کے والی کی حیثيت سے حکومت کی۔ 1228ء میں اس کے پوتے ابو ذکریا یحییٰ کو افریقیہ کا والی مقرر کیا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب موحدین کا زوال شروع ہو گیا تھا۔ اس لیے ابو ذکریا یحییٰ نے دو سال بعد 1229ء میں آزادی کا اعلان کر دیا اور امیر کا لقب اختیار کی۔ یہی ابو ذکریا یحییٰ 1228ء تا 1249ء بنو حفص کی آزاد مملکت کا بانی ہے۔ بنو حفص کا دارالحکومت شہر تونس تھا اور ان کی حکومت شہر طرابلس سے الجزائر کے وسطی حصے تک پھیلی ہوئی تھی اور کبھی کبھی تلمسان کا شہر بھی ان کی حکومت کے تحت آجاتا تھا۔ دولت حفصیہ تین سو سال کی مدت میں دو مرتبہ عروج و زوال کے مراحل سے گذری۔ عروج کا پہلا دور 627ھ سے 694ھ تک اور دوسرا دور 772ھ سے 893ھ تک کے زمانے پر مشتمل ہے۔ پہلے دور میں ابو ذکریا یحییٰ، جو بانئ خاندان تھا، اور اس کا لڑکا ابو عبداللہ محمد قابل حکمران ہوئے ہیں۔ ابو عبداللہ محمد نے خلیفہ ہونے کا دعویٰ کیا اور 1283ء میں مستنصر باللہ کا لقب اختیار کیا۔ اس کے دور میں حفصی سلطنت کی حدود مشرق میں طرابلس تک پہنچ گئیں۔ علم فقہ اور فن تعمیر کو فروغ ہوا اور یورپ کے ملکوں سے تجارتی تعلقات قائم ہوئے۔ مستنصر کے بعد چند سال بدامنی رہی لیکن اس کے بعد پانچویں حکمران ابو حفص عمر اول (1284ء تا 1295ء) نے پھر مستحکم حکومت قائم کرلی۔ ابو حفص عمر اول متقی اور امن پسند حکمران تھا۔ اس کے زمانے میں کثیر تعداد میں مساجد و مدارس تعمیر ہوئے۔ ابو حفص کے انتقال کے بعد حکومت طویل عرصے تک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار رہی لیکن آخر میں سولہویں سلطان ابو العباس احمد (1370ء تا 1394ء) نے گرتی ہوئی سلطنت کو ایک بار پھر سنبھالا، بغاوتوں کو فرو کیا اور امن قائم کیا اور اس طرح بنو حفص کے دوسرے دور کا آغاز ہوا۔ ابو العباس احمد کے لڑکے ابو فارس (1394ء تا 1434ء) نے سلطنت کو طرابلس سے الجزائر تک وسعت دے کر سابقہ حدود پر قائم کر دیا۔ آخر میں تلمسان کے بنو عبدالوداد کو بھی اطاعت پر مجبور کر دیا۔ ابو فارس منصف مزاج، دیندار اور ہر دلعزیز حکمران تھا۔ اس نے خلاف شرع محاصل منسوخ کر دیے اور جہاد کے لیے رضا کارانہ نظام تشکیل دیا۔ ابو عمرو عثمان (1435ء تا 1488ء) بنو حفص کا آخری طاقتور اور قابل حکمران تھا۔ وہ پاکباز اور عادل تھا۔ اس نے آب رسانی کے نظام کو ترقی دی۔ تیونس میں امن و امان کا وہ طویل صد سالہ دور جو ابو فارس کی تخت نشینی سے شروع ہوا تھا، ابو عمرو عثمان کے بعد ختم ہو گیا۔ بنو حفص کے دور زوال میں اسپین کی حکومت نے، جو مسلمانوں کو اندلس سے نکالنے کے بعد ایک بڑی عالمی طاقت بن گئی تھی، 1510ء کے بعد افریقہ کے معاملات میں بھی دخل دینا شروع کر دیا اور الجزائر اور تیونس کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا اور 1534ء کے بعد بنو حفص کو اپنا باجگذار بنا لیا لیکن اس اقتدار کو مشرق سے آنے والے عثمانی ترکوں نے چیلنج کر دیا۔ ایک طویل مدت تک ترکوں اور ہسپانویوں کے درمیان لڑائیاں جاری رہیں، جس میں آخر کار ترک کامیاب ہوگئے۔ 1553ء میں ترک امیر البحر خیر الدین پاشا باربروسا نے الجزائر فتح کر لیا اور 1574ء میں ایک دوسرے امیر البحر اولوج پاشا نے تیونس کو فتح کرکے حفصی خاندان کی حکومت کاخاتمہ کر دیا اور تیونس کو اس کو سلطنت عثمانیہ کا ایک حصہ بنا دیا۔ بنو حفص کا دور تیونس کی ترقی اور خوشحالی کا عظیم دور تھا۔ ان کے زمانے میں تیونس میں شاندار عمارات تعمیر کی گئیں جن میں شمالی افریقہ کا قدیم مدرسہ جامع زیتونیہ بھی شامل ہے۔ مصر و شام میں مملوکوں اور وسط ایشیا میں تیموریوں کے دور کی طرح بنو حفص کا دور تیونس کی قدیم تاریخ کا آخری شاندار دور تھا۔ عظیم مؤرخ ابن خلدون تیونس ہی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی تاریخ تلمسان میں لکھی تھی۔"@ur .
  ""@ur .
  "تلمسان شمال مغربی الجزائر کا شہر اور صوبہ تلمسان کا دارالحکومت ہے۔ اس کی آبادی اندازاً ایک لاکھ 30 ہزار ہے۔ یہ ایسے خطے میں واقع ہے جو زیتون اور انگوروں کی کاشت کے حوالے سے سے جانا جاتا ہے۔ شہر میں چمڑے، قالین اور کپڑا تیار کرنے کی صنعتیں موجود ہیں جن کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔ اپنی شاندار تاریخ کے باعث اس شہر میں عرب، بربر اور فرانیسیسی ثقافتوں کا ملاپ نظر آتا ہے اور یہ ملاپ یہاں کے کپڑوں اور گھریلو مصنوعات میں صاف جھلکتا ہے۔ یہاں کا نسبتاً سرد موسم اسے الجزائر میں سیاحت کا مرکز بنا دیتا ہے۔ اس شہر کو 4ء میں رومیوں نے تعمیر کیا تھا جس کا نام پوماریا رکھا گیا۔ 708ء میں اسے عربوں نے فتح کرکے مسلم حکومت میں شامل کر لیا۔ آٹھویں اور نویں صدی میں یہ خارجیوں کا مرکز رہا۔ 11 ویں صدی میں موحدین کے زیر انتظام اس شہر سے شاندار ترقی کی۔ یہ شہر بنو عبدالوداد کا دارالحکومت تھا جو 1282ء میں قائم ہوئی اور 15 ویں صدی میں اپنے عروج پر پہنچی۔ 16 ویں صدی میں یہ شہر ہسپانویوں کے حملوں کی زد میں آیا۔ تاہم ہسپانویں اور عثمانی ترکوں کے درمیان جنگوں میں سلطنت عثمانیہ کو فتح نصیب ہوئی اور 1553ء میں تلمسان سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں آگیا۔ 1671ء میں یہ عثمانی سلطنت کے اثر سے باہر ہوگیا تاہم دارالحکومت کی حیثیت سے تلمسان کی حیثیت بھی ختم ہوگئی کیونکہ دارالحکومت الجزیرہ منتقل ہو گیا تھا۔ 1834ء میں فرانس نے الجزائر پر قبضہ کرکے اسے اپنی نو آبادی بنا لیا۔ الجزائر کی آزادی کے عظیم رہنما عبدالقادر الجزائری نے ملک کی آزادی کے لیے جنگ لڑی لیکن 1844ء میں ان کی شکست سے آزادی کا خواب بکھر گیا۔"@ur .
  ""@ur .
  ""@ur .
  "دسپا اصل میں حیوانات کی جماعت، Malacostraca میں پائے جانے والے قشریات (Crustacean) ہوتے ہیں جن میں دس پیر یا پاؤں نما اجسام پاۓ جاتے ہیں اسی لیۓ انکو دسپا (دس پا) اور انگریزی میں Decapoda کہا جاتا ہے؛ deca دس کیلیۓ اور poda پاؤں یا پیر کیلیۓ آتا ہے، جیسے pseudopoda یا کاذب پا وغیرہ میں۔"@ur .
  "یوسف خان پیدائش: 11 دسمبر 1922ء بالی وڈ کے مشہور اداکار۔"@ur .
  "پیدائش: 3 نومبر 1906ء انتقال:29 مئی 1972ء مشہور ہندوستانی اداکار۔ فلمساز۔"@ur .
  "پیدائش: 14 دسمبر 1924ء انتقال: 2 جون 1988ء ہندوستان کے نامور اداکار اور ہدایت کار ۔ پشاور میں پیدا ہوئے۔فلموں میں ’کلیپ بوائے‘ کے طور پر اپنی فنی زندگی کا آغاز کرنے والے راج کپور نے نہ صرف اپنے والد پرتھوی راج کپور کی فنی وراثت کے دباؤ میں اپنا تخلیقی سفر طے کیا بلکہ اس میں اپنے لئے ایک مقام کی تراش خراش بھی کر ڈالی۔ شروع ہی سے بغیر کسی تعصب اور بغض کے مقبول عام انداز کو اختیار کرکے وہ چار دہائیوں تک فلم کے افق پر اداکار اور ہدایت کار کے طور پر راج کرتے رہے۔ بھارت کے علاوہ روس اور مشرق وسطیٰ تک دیکھے جانے والا یہ فنکار گو میٹرک کے امتحان میں فیل ہوگیا تھا لیکن آج ہندوستان کی یونیورسٹیوں میں سینیما پر موضوع تحقیق کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 24 دسمبر 1957ء افغانستان کے موجودہ صدر۔ قندھار کے کرز نامی ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے چھیالیس سالہ حامد کرزئی کا تعلق پشتون قبیلے پوپلزئی سے ہے۔ انکے والد عبدالاحد کرزئی ظاہرشاہ کے عہد میں ایک اہم سیاسی شخصیت رہ چکے ہیں۔ وہ دو مرتبہ پارلیمنٹ کے رکن اور ایک مرتبہ اسپیکر بھی چنے گئے ۔ ان کا خاندان 1982 میں افغانستان میں حالات کی خرابی کے باعث کوئٹہ منتقل ہوگیا۔حامد کے والد کو دو سال پہلے نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت قتل کر دیا جب وہ قریبی مسجد سے نماز پڑھ کر گھر واپس آرہے تھے۔ ان کا قتل بھی افغانستان کے اعتدال پسند سابق سیاستدانوں کی پاکستان میں ہلاکتوں کے سلسلے کی ایک کڑی سمجھا جاتا ہے۔"@ur .
  "نورالرحمٰن فاروقی انٹرنیٹ کے اردو حلقہ میں ایک جانا پہچانا نام ہے۔ ان کی ویب سائٹ شبخون. اِن\">http://shabkhoon. in) اردو کی مقبول ترین سائٹوں میں گنی جاتی ہے۔ قومی اردو کونسل، حکومتِ ہند کی ویب سائٹ بھی ان کی بنائی ہوئی ہے جس پر وہ پچھلے دو سالوں سے نئی دلّی میں کام کر رہے ہیں۔ وہ ایک افسانہ نگار بھی ہیں اور بچوں کے لئے لکھے ان کے افسانے اردو اور انگریزی میں شائع ہوتے رہے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: چھ مارچ 1925ء"@ur .
  "راگ گن کلی، بھیروں ٹھاٹھ کا اوڈو یعنی پانچ سروں کا راگ ہے۔ گائک اس راگ کو بے حد پسندیدگی اور لگن سے گاتے ہیں۔"@ur .
  "نرگس پاکستان کی فلمی اور سٹیج اداکارہ، اور رقاصہ ہیں۔ سٹیج پر اپنے متنازع رقص اور پر اسرار ذاتی زندگی کی وجہ سے مشہور ہیں۔ معروف ساؤنڈ ریکارڈسٹ ادریس بٹ کی بیٹی ہیں, وہ سیالکوٹ کے مشہور بٹ خاندان سے ہیں, انکی والدہ عارفوالہ کے قصاب خاندان سے ہے جبکہ ان کی والدہ بلو بھی فلموں میں ہیروئین رہ چکی ہیں اور ان کے کریڈٹ میں بھی متعدد ہٹ فلمیں ہیں۔ وہ بچپن میں اپنی والدہ کے ساتھ فلم سٹوڈیو جایا کرتی تھیں۔ ان حالات میں ان کے لئے فلموں میں دلچسپی لینا ایک لازی امر تھا۔"@ur .
  "جنگ کے مضمون کو عارضی طور پر ذیلی صفحے پر ڈالا جا رہا ہے، تاکہ اس سے بھی استفادہ کر کے ویکیپیڈیا کے لیے مضمون لکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ انگریزی ویکیپیڈیا سے بھی معلومات لی جا سکتی ہیں۔"@ur .
  "نرگس (ایک پھول) نرگس (بھارتی اداکارہ)"@ur .
  "ایران کا دوسرا بڑا شہر۔ مسجد مولی حیدر، انیسویں صدی کا ایرانی طرزتعمیر"@ur .
  "بزنس پلس پاکستان کا کاروباری خبروں، تجزیوں پر مشتمل 24 گھنٹے چلنے والا چینل ہے"@ur .
  "لویہ جرگہ (Loya Jirga) افغانستان کے پشتونوں کے ایک اجلاس کو کہتے ہیں۔ جس میں پشتونوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس میں روایتاً قبائلی سردار شامل ہوتے ہیں اور اس کا رواج کا ثبوت تقریباً ایک ھزار سال پہلے بھی ملتا ہے۔ یہ جرگہ اہم فیصلے کرتا ہے جسے قبائل ماننے کے پابند ہوتے ہیں۔ 2003ء میں بھی افغانستان میں آئین بنانے کے لیے ایک لویہ جرگہ کا انعقاد ہوا تھا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 33 ویں سورت جو 21 ویں اور 22 ویں پارے میں ہے۔ اس میں 9 رکوع اور 73 آیات ہیں۔"@ur .
  "جیو ٹی وی نیٹ ورک مئی 2002 میں بنا اور باقائدہ نشریات اکتوبر 2002 میں شروع کیں۔ اس نیٹ ورک کے زیرنگرانی مندرجہ ذیل ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں۔ جیو ٹی وی جیو نیوز جیو سپر سپورٹس آگ ٹی وی (میوزک)"@ur .
  "قرآن مجید کی 34 ویں سورت جو 22 ویں پارے میں ہے۔ اس میں 6 رکوع اور 54 آیات ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 6 مئی 1935ء سابق برطانوی وزیراعظم۔"@ur .
  "جیو ٹی وی پاکستان کا ٹی وی چینل ہے جس کی نشریات اکتوبر 2002 میں شروع ہوئیں۔ یہ اپنی نشریات دبئ، متحدہ عرب امارات سے نشر کرتا ہے۔ یہ ٹی وی چینل پاکستان کے ایک اخباری گروپ، جنگ گروپ کے تحت قائم ہے۔ اس نیٹ ورک کے زیرنگرانی دوسرے ٹی وی چینل مندرجہ ذیل ہیں۔ جیو نیوز جیو سپر (سپورٹس) آگ ٹی وی (میوزک) جیو ٹی وی"@ur .
  "قرآن مجید کی 35 ویں سورت جو 22 ویں پارے میں ہے۔ رکوع کی تعداد 5 اور آیات کی تعداد 45 ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 36 ویں سورت جسے \"قرآن کا دل\" کہا جاتا ہے۔ اس میں 5 رکوع اور 83 آیات ہیں۔"@ur .
  "جیو نیوز پاکستان کا خبروں کا چینل ہے جو کہ 2005 کو شروع ہوا۔"@ur .
  "عدیمہ طاقم = null set"@ur .
  "کسی تجربہ کی نمونہ فضا اس کے ممکنہ نتائج پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایسے دو واقعات جن میں نمونہ فضاء کا کوئی نتیجہ مشترک نہ ہو، کو باہمی ناشمول واقعات کہا جاتا ہے۔ مجموعہ نظریہ کی زبان میں اگر مجموعات (واقعات) میں سے ہر دو مجموعہ جات کا تقاطع ، عدیمہ مجموعہ ہو، تو ان مجموعات کو \"باہمی ناشمول واقعات\" کہیں گے۔ مثال کے طور پر اگر طاس پھینکا جائے تو \"کونسے عدد والی طرف اُوپر آئے گی\" کی نمونہ فضا ہے۔ اس تجربہ کے واقعات واقعہ: عدد طاق ہے واقعہ: عدد جفت ہے (اور) باہمی ناشمول ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "نسخۂ کامل (facsimile) سائنس کی ایک انتہائی اہم اور جدید ایجاد ہے جسکو بعید ابلاغیات (telecommunications) کی طرزیات (technology) میں کسی بھی دستاویز یا کسی بھی شبیہ کی نقل بمطابق اصل یعنی نسخۂ کامل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکو مختصراً صرف نسخہ (Fax) بھی کہا جاتا ہے۔ انگریزی کا لفظ Fax جیسا کہ اوپر بیان آیا کہ facsimile کا اختصار ہے جو کہ بذات خود ایک لاطینی لفظ fac simile سے ماخوذ لفظ ہے جس میں شامل دونوں الفاظ کے معنی مرکب کیے گئے ہیں۔ fac کا مطلب بنانے یا نقل کا ہوتا ہے اور simile کہتے ہیں ہو بہو یا بمطابق اصل کو یعنی ملا کر سمجھا جاۓ تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ نقل مطابق اصل یا نسخۂ کامل اور یہیں سے اسکا اردو متبادل ساخت کیا گیا ہے یعنی یہ ایک خود ساختہ لفظ ہے جو کہ اردو میں ناپید ایک سائنسی آلے کیلیۓ ڈھالا گیا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "للت بھیروں ٹھاٹھ کا کھاڈو بعنی بالترتیب آروہی امروہی کے چھ سر کا راگ ہے۔"@ur .
  "راگ میاں کی ٹوڈی، ٹوڈی ٹھاٹھ کا کھاڈو سمپورن یعنی آروہی آمروہی کے حساب سے بالترتیب چھ اور سات سروں کے باہمی امتزاج سے بنا ہے۔"@ur .
  "نظریہ طاقم شاخ ہے ریاضیات کی جس میں طاقم، جو کہ اشیاء کا مجموعہ ہوتے ہیں، کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اگرچہ کسی بھی قسم کی اشیاء کو طاقم میں مجموعہ کیا جا سکتا ہے، نظریہ طاقم کا زیادہ تر استعمال ایسی اشیاء پر کیا جاتا ہے جو ریاضی سے متعلقہ ہوں۔ نظریہ طاقم کا جدید مطالعہ گورگ کانٹر اور رچرڈ ڈیڈیکائنڈ نے 1870ء کی دہائی میں شروع کیا۔ رسمی نظریہ طاقم میں متناقضہات کی دریافت کے بعد، اوائل بیسویں صدی میں بہت سے مسلماتی نظام تجویز کیے گئے، جن میں زرملو-فرینکل مسلمات، جس میں انتخاب کا مسلمہ شامل ہے، مشہور ہیں۔ نظریہ طاقم کی زبان قریباً تمام ریاضیاتی اشیاء کی تعریف میں استعمال ہوتی ہے، جیسا کہ دالہ، اور نظریہ طاقم کے تصورات تمام ریاضیاتی نصاب میں تکامل ہیں۔ طاقم اور رکنیتِ طاقم کے ابتدائی حقائق مدرسہ اولٰی میں متعارف کرائے جا سکتے ہیں، وین رسمہ اور عائلر رسمہ کے ساتھ، جس سے عام نظر آنے والی طبیعاتی اشیاء کے مجموعہ کو مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔ طاقم اتحاد اور قاطع کے ابتدائی عالج اس ضمن میں مطالعہ کیے جا سکتے ہیں۔ زیادہ اعلیٰ تصورات جیسا کہ عددِ وصفی زیریںمدارج ریاضیاتی نصاب کا معیاری حصہ ہیں۔ نظریۂ طاقم کو عموماً ریاضیات کی بنیاد کے طور پر بروئے کار لایا جاتا ہے، خاص طور پر نظریہ طاقم جس میں انتخاب کا مسلمہ ہے، کے رُوپ میں۔ اپنے بنیاد کردار کے آگے، نظریہ طاقم ریاضیات کی برحق شاخ ہے ، جس کی اپنی سرگرم محقق برادری ہے۔ نظریہ طاقم میں ہمعصر تحقیق میں متنوع موضوعات کا مجموعہ شامل ہیں، جو حقیقی لکیر کی ساخت سے لے کر بڑے اعدادِ وضفی میں بغیرتضاد کے مطالعہ تک جاتا ہے۔"@ur .
  "منصف اعظم (Chief justice) کی اصطلاح دنیا کے کئی ممالک (جہاں برطانوی اصطلاحات رائج ہیں) میں عدالت عظمٰی (supreme court) کی قیادت کرنے والے اعلٰی ترین عہدے کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے، یعنی فی الحقیقت یہ برطانوی نظام قانون کے قانونِ عرفی (common law) میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے۔"@ur .
  "راگ ملتانی، ٹوڈی ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن راگ ہے یعنی اس راگ میں آروہی پانچ سر کی اور آمروہی سات سر کی ہے۔"@ur .
  "پیشہ ورانہ جسم (professional body) کسی بھی ایک پیشے (profession) سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک تنظیم یا اجتماع (عموما رزاکارانہ) کو کہا جاتا ہے جو کہ اس پیشے سے متعلق عوام اور خود اس پیشے سے متعلق افراد کے حقوق کی دیکھ بھال اور اس پیشے کی ترقی کيليے اقدامات کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ پیشہ ورانہ جسم کو پیشہ ورانہ تنظیم اور پیشہ ورانہ انجمن بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں بالترتیب ان ناموں کو professional organization اور professional association کہتے ہیں، بعض اوقات اسکے ليے پیشہ ورانہ جمعیت (professional society) کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔"@ur .
  "انجمن وکلاء جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ وکلاء کی ایک انجمن یا یوں کہ سکتے ہیں کہ وکلاء کے پیشہ ورانہ جسم (professional body) کو کہا جاتا ہے۔ انجمن وکلاء کو انجمن مُحاماہ اور صرف مُحاماہ (bar) بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکو bar association کہتے ہیں۔"@ur .
  "وکیل (advocate) ایک ایسی شخصیت کو کہا جاتا ہے کہ جو دوسرے (اپنے صارف) کی جانب سے یا اسکی بابت گفتگو کرے ، اس مضمون میں یہ گفتگو قانون سے متعلق تصور کی گئی ہے اور اس وجہ سے یہ مضمون صرف قانونی وکلاء کے بارے میں ذکر کرتا ہے۔ عام طور پر اردو میں وکیل کا لفظ lawyer کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے جو کہ درست نہیں ہے، lawyer کو اردو میں قانوندان کہتے ہیں۔"@ur .
  "قانوندان (lawyer) ایک ایسی شخصیت کو کہا جاتا ہے کہ جس نے قانون کی کے کسی بھی شعبہ سے متعلق تعلیم حاصل کی وہ اور اسکے پاس قانونی کاروائی میں شمولیت اختیار کرنے اور قانون سے متعلق کوئی پیشہ اپنے روزگار حیات کی حیثیت سے اختیار کرنے کا اجازہ (license) ہو۔ گویا ایک قانوندان (lawyer) ایک وکیل (advocate) بھی ہوسکتا ہے ایک مختار (attorney) بھی اور ایک مشیرقانونی (solicitor) بھی۔"@ur .
  "وکیل جامع (advocate general) ایک ایسی قانوندان شخصیت کو کہا جاتا ہے کہ جس کو ایک تجربہ کار حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہو اور اسے عدالتوں اور حکومت کو قانونی مشورے فراھم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہو۔"@ur .
  "مقداریہ آلاتیات (Quantum mechanics) علم طبیعیات کی ایک ایسی شاخ ہے کہ جو جوہری اور زیر جوہری پیمانے پر روائتی آلاتیات (classical mechanics) اور روائتی برقناطیسیت (classical electromagnetism) کے متبادل کے طور پر طبیعیات میں اپنی جگہ بناتی ہے اور اسکے نفاذات ، تجربی اور نظریاتی طبیعیات دونوں میں ہی وسیع پیمانے پر دیکھنے میں آتے ہیں۔"@ur .
  "شیخ العالم حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر برّصغیر میں چشتیہ سلسلے کے عظیم صوفی بزرگ ہیں۔ آپ کا مزار پاک پتن، پاکستان میں ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1966ء انتقال:13 مئی 2007ء افغانستان کے سابق حکمران طالبان کمانڈر اور دس رکنی مجلس شوری کے سب سے نمایاں رکن۔"@ur .
  "سرد خانہ (refrigerator) ایک ایسی جگہ یا برقی نفاذیہ (appliance) (جو عموماً الماری نما ہوتی ہے) کو کہا جاتا ہے کہ جہاں حراری حاجز (thermal insulation) کی موجودگی میں اسکے اندر سے حرارت کو آلات کی مدد سے نکال کر باہر خارج کردیا جاتا ہے اور اسطرح اس الماری یا صندوق کے اندر کا درجۂ حرارت اسکے محاصری (ambient) درجۂ حرارت سے کم ہو کر اسکے اندر ٹھنڈک پیدا کرتا ہے اور حاجز یا عزل کی موجودگی اس سردی کو طویل عرصے اور کم برقی خرچ پر برقرار کھنے میں مدد دیتی ہے۔"@ur .
  "راگیشری، کھماج ٹھاٹھ کی اوڈو کھاڈو راگنی ہے یغنی اس میں بالبرتیب آورہی آمروہی میں پانچ اور چھ سروں کا امتزاج ہے۔"@ur .
  "تلنگ، کھماج ٹھاٹھ کا اوڈو اوڈو یعنی آروہی آمروہی میں باترتیب پانچ سروں پر مشتمل راگ ہے۔"@ur .
  "سابقہ وزیراعلی صوبہ خیبر پختونخوا ۔ وہ صوبہ خیبر پختونخوا کے اٹھارویں وزیراعلی تھے۔ سیاسی تعلق جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ سے ہے."@ur .
  "راگ تلک کا مود، کھماج ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن راگ ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 7 اپریل1939ء اطالوی نژاد امریکی فلم ساز ."@ur .
  "Aditional judge"@ur .
  "Banking judge"@ur .
  "سب سے طاقتور ہتھیار جس سے تم دنیا کو تبدیل کر سکتے ہو، تعلیم ہے۔ (نیلسن مینڈیلا)لیکن ایک ایسے معاشرے میں جہاں اکثریت اپنی زبان بھی مکمل صحت سے نہ جانتی ہو تمام قابل اعتبار مواد انگریزی میں مہیا کرنے سے چند انفرادی زندگیاں تو شاید بدل جاتی ہوں، دنیا یا معاشرہ نہیں بدلتا۔ جب یہ سمجھ لیا جاۓ کہ اب تمام سوالات اور مسائل کا حل تلاش کرلیا گیا ہے تو نۓ افکار اور تخیلات ناپید ہو جاتے ہیں، فکر و سوچ آج سے ہم آہنگ نہیں رہتی، غلط فیصلوں اور لاحاصل تگ و دو کا عمل شرو‏ ع ہوجاتا ہے جو پورے معاشرے یا قوم کو جامد کردیتا ہے ۔ پھر اسکی جگہ وہ قوم ترقی کرنے لگتی ہے جو نۓ افکار اور تخیلات پیدا کر رہی ہو۔۔۔کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہيں جہاں پيدا جن کے کوئی اصل دشمن نہیں ہوتے ان کے سچے دوست بھی نہیں ہوتے۔ ہم اس وقت اپنوں سے محبت نہیں کرسکتے جب تک غیروں سے نفرت نہیں کرتے۔ یہ وہ قدیم حقیقتیں ہیں جن کو ہم کئی سو سالوں بعد جان رہے ہیں۔ جو لوگ ان حقیقتوں کو ٹھکراتے ہیں وہ رد حقیقت اپنے خاندان، اپنے ورثے، اپنے جنم کے حق اور یہاں تک کہ اپنے آپ کو بھی ٹھکراتے ہیں۔ اور بے شک انھیں کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔۔۔! عروج و زوال - جب 12 ویں تا 14 ویں صدی میں یوروپی اور بالخصوص اسپینی انتہائی تیزرفتاری سے مسلم سائنسدانوں کی عـربی کتب کا ترجمہ کرنے میں مصروف تھے تب مسلم دنیا میں ذاتی مفاد پرست اسلام کو علم (سائنس) سے جدا کرکے سائنس سے بدظنی پیدا کرنے میں مصروف تھے ۔ دونوں اطراف کامیابی ہوئی ، ادھر مغرب کو نئی زندگی ملی اور اسکی دنیا بدل گئی ادھر آج تک تیرہوں صدی ۔۔۔ حقیقتیں -جن کے کوئی اصل دشمن نہیں ہوتے ان کے سچے دوست بھی نہیں ہوتے۔ ہم اس وقت اپنوں سے محبت نہیں کرسکتے جب تک غیروں سے نفرت نہیں کرتے۔ یہ وہ قدیم حقیقتیں ہیں جن کو ہم کئی سو سالوں بعد جان رہے ہیں۔ جو لوگ ان حقیقتوں کو ٹھکراتے ہیں وہ رد حقیقت اپنے خاندان، اپنے ورثے، اپنے جنم کے حق اور یہاں تک کہ اپنے آپ کو بھی ٹھکراتے ہیں۔ اور بے شک انھیں کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا۔۔۔! Samuel P. "@ur .
  "Chairman"@ur .
  "Justice"@ur .
  "Appellate Courts"@ur .
  "Bachelor of Arts"@ur .
  "Bar Council"@ur .
  "Enrollment Committee"@ur .
  "اصل میں فاضل القانون جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک فاضل (bachelor) کے درجہ کی تعلیمی سند ہے جسکو انگریزی کے اختصار میں LLB بھی کہا جاتا ہے اور اسکا مکمل نام Legum Baccalaureus ہے جو کہ ایک لاطینی لفظ ہے، اختصار میں ایل کے لفظ کو دو بار لکھنے (LL) لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ درجہ مختلف قانونوں کا احاطہ کرنے والی سند کے طور پر مانا جاتا ہے نہ کہ صرف کوئی ایک قانون اسی لیۓ اسکے مکمل نام میں Laws لکھا جاتا ہے یعنی عام انگریزی میں اسے Bachelor of Laws کہا جاتا ہے، اردو میں ایسا کرنے کی ضرورت اس لیۓ محسوس نہیں ہوتی کہ اردو میں قانون کے لفظ سے کسی ایک مخصوص قانون کا نہیں بلکہ مجموعۂ قوانین کا تصور ہی ابھرتا ہے۔ یہ اصطلاح برطانوی نظام قانون کے قانونِ عرفی (common law) میں استعمال کی جانیوالی اصطلاح ہے جبکہ امریکہ میں اسے عالم قانون (Juris Doctor) کہـ کر JD کا اختصار اختیار کیا جاتا ہے، اور اگر Juris کے لفظ کی مناسبت سے لفظ بہ لفظ ترجمہ کرنے کا طریقہ اپنایا جاۓ تو JD کا درست ترجمہ عالم فقہ بنے گا۔"@ur .
  "Review Board"@ur .
  "پیدائش:یکم اکتوبر1906 انتقال: 31 اکتوبر 1975ء"@ur .
  "Local Council Election Authority"@ur .
  "اسناد تعلیم کا لفظ عام طور پر اردو میں درجۂ تعلیم کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے جو کسی بھی طالب علم کو ایک جامعہ کی جانب سے اسکو کوئی تعلیمی دور (course) کامیابی سے مکمل کرنے پر عطا کی جاتی ہے۔ جبکہ دانشنامہ (diploma) ایک ایسی سند (certificate) کو کہا جاتا ہے کہ جو اس بات کی گواہی دے کہ کس طالب علم نے کوئی دور تعلیم مکمل کرلیا ہے اور اب وہ کسی درجے (degree) کا اہل ہے، بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ دانشنامہ ایسی چیز کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی دانشگاہ (college) کی جانب سے عطا کی جاۓ جبکہ درجہ عام طور پر کسی جامعہ کی جانب سے دی جانے والی سند کے زمرے میں آجاتی ہے، مگر ہمیشہ اور ہر ملک میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ گو سند تعلیم کے لفظ کو تو تعلیمی degree کا متبادل کہا جاسکتا ہے لیکن سند (certificate) کا لفظ بذات خود تعلیم یا تدریس کیلیۓ مخصوص نہیں ہے اور یہ ہر قسم کے تدریسی یا غیر تدریسی معاملات کی گواہی کے طور پر دی جانے والی ایک رسمی دستاویز ہوتی ہے۔"@ur .
  "جھنجھوٹی کھماج ٹھاٹھ کی اوڈو سمپورن راگنی ہے یعنی آروہی میں پانچ سر اور امروہی میں سات سر ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "راگ بہاگ، بلاول ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن یعنی آروہی آمروہی کے اعتبار سے پانچ اور سات سروں پر مشتمل راگ ہے۔"@ur .
  "بنیادی پرستی کا ترجمہ fundamentalism کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے اگر درست ترجمہ کہا جاۓ تو یہ بنیادیت یا اصولیت ہوگا ، یعنی کسی بھی بنیاد پر یا اصل پر قائم رہنا یا ایسا کرنے کی کوشش کرنا۔ انگریزی میں یہ لفظ لاطینی کے fundamentum سے آیا ہے جسکے معنی بنیاد کے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ مذہب کا تعلق 1920  اور بعض ذرا‏ئع کے مطابق 1910  کے زمانے تک سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ جب اسکو مذہب پرست کے طور پر استعمال کیا گیا ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اصطلاح پہلی مرتبہ اخبارات و جرائد میں 1954  سے مشہور ہونا شروع ہوئی جبکہ اسکا طباعت میں جاری ہونے کا سلسلہ بعض کتب کے مطابق 1909  تک جاتا ہے ۔"@ur .
  "راگ کیدارا بلاول ٹھاٹھ کا کھاڈو یعنی آروہی میں جھ سر اور امروہی میں بھی چھ سروں پر مشتمل ہے۔ کیدارا ایک نہایت ہی خوبصورت اور پر اثر راگ ہے۔"@ur .
  "12 مئی 2007ء کو فسادات جو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان ہوئے میں تقریباً 40 افراد مارے گئے۔"@ur .
  "راگ ماروا، ماروا ٹھاٹھ کا کھاڈو یعنی چھ سر کا راگ ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 37 ویں سورت، جس میں 5 رکوع اور 182 آیات ہیں۔ مکہ میں نازل ہوئی۔"@ur .
  "شیخ مجیب الرحمٰن مشرقی پاکستان کے بنگالی رہنما اور بنگلہ دیش کے بانی تھے۔"@ur .
  "سوشلزم Socialism اشتراکیت مارکسی اشتراکیت کسبی اشتراکیت گلڈ اشتراکیت فیبین سوشل سامراج "@ur .
  "اُشنانصر ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت K اختیار کی جاتی ہے؛ اور K سے اختیار کی جانے والی اس علامت کی وجہ اس کی عربی اساس القلیۃ ہے جو اندلس کے راستے kalium کی شکل میں یورپ میں رائج ہوئی ، اس لفظ کی اساس قلو ہے جس سے انگریزی کا موجودہ لفظ alkali (القالی) بھی ماخوذ کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس عنصر کے عام نام potassium کی اساس potash سے آتی ہے جس کو اردو میں اُشنان کہا جاتا ہے اور اسی سے potash یعنی اشنان کے بعد ium یعنی یم لگا کر اشنانیم کا متبادل اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک نرم دھات ہے۔"@ur .
  "کسبی اشتراکیت Syndicalism کسبی اشتراکیت انقلابی اور اگر ضرورت پڑے تو تشدد آمیز تدابیر اختیار کرنے کو روا جانتی ہے۔ اس کا اصول یہ ہے کہ صنعت و حرفت دیگر ذرائع پیدائش یعنی دولت کی پیدائش کے ذرائع ٹریڈ یونینوں کے ہاتھ میں ہوں۔ تا کہ سرمایہ داروں کا وجود نہ رہے۔ کسبی اشتراکیت کے مطابق دولت پیدا کرنے والے یعنی مزدور اس دولت کے مالک ہیں نہ کہ کوئی ایک شخص۔ اس تحریک کو فرانس میں 1899ء اور 1937ء میں بڑا عروج حاصل ہوا۔"@ur .
  "فیبین Fabian اشتراکیت مارکسی اشتراکیت کسبی اشتراکیت گلڈ اشتراکیت فیبین سوشل سامراج  اشتراکیت کی انگلستانی شاخ اور مکتبِ فکر کو فیبین کہتے ہیں۔ فیبین سوسائٹی کی بنیاد 1884ء میں رکھی گئی تھی۔ اس سوسائٹی کا نام رومی جرنیل Fabius کے نام پر رکھا گیا جس نے دشمن کی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے تیز رفتار اور انقلابی طریقے استعمال کیے۔"@ur .
  "راگ پوریا، ماروا ٹھاٹھ کا کھاڈو یعنی چھ سروں پر مشتمل ہے۔"@ur .
  "تظاہرہ اختراع (display device) ایسی اختراع (device) کو کہا جاتا ہے کہ جو کوئی تصویر یا متن کو ظاہر کرنے یا اسکی نمائش کرنے کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے، آسان الفاظ میں اسے مظاہرہ اختراع بھی کہ سکتے ہیں۔"@ur .
  "گلڈ اشتراکیت Guild Socialism اشتراکیت مارکسی اشتراکیت کسبی اشتراکیت گلڈ اشتراکیت فیبین سوشل سامراج  فیبین اشتراکیت کی طرح یہ بھی انگلستان کی پیداوار ہے۔ اور بیسیوں صدی کے شروع میں نمودار ہوئی۔ یہ مارکسی اشتراکیت اور کسبی اشتراکیت کا درمیانی راستہ ہے۔ یہ کسبی اشتراکیت سے اس بات پت اتفاق نہیں کرتی کہ تشدد پسند طریقہ اختیار کیا جائے۔ دوسری طرف مارکسی اشتراکیت سے اس بات پر اختلاف کرتی ہے کہ صرف بتدریج سیاسی تدابیر اختیار کرنا کافی ہے۔ اس کے نزدیک معاشی تدابیر اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ جس کی دو صورتیں ہیں ایک تو سرمایہ داروں کی پالیسی میں مداخلت کرنا اور دوسرے مزدورں کو ان کے حقوق دلوانا، صنعت و حرفت پر سرمایہ داروں، مزدوروں اور بلآخر صارفین کو یکساں قابوں میں رکھنا۔"@ur .
  "جگہ نما کے دیگر معنوں کیلیۓ دیکھیۓ جگہ نما علم شمارندہ کاری میں جگہ نما (cursor) ایک ایسے نشانگر (pointer) کو کہا جاتا ہے کہ جو شمارندی تطاہرہ (computer display) یا کسی اور تظاہرہ اختراع پر اس مقام یا جگہ کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ جہاں کسی اختراع ادخال (input device) سے کیا جانے والا اندراج یا ادخال نمودار ہو۔ مخطط سطح البین (graphical interphase) کے آنے سے قبل 1960 کے لگ بھگ اکثر برنامجات (programe) جیسے MS-DOS وغیرہ میں استعمال ہونے والے جگہ نما ، زیر خط (underscore) ہوا کرتے تھے۔ آج کل بھی یہ تین اقسام کے ہوسکتے ہیں زیر خط ، مکعب اور یا عمودی خط۔۔ ایسے شمارندے یا کمپیوٹر کہ جن میں فارہ (mouse) یا کوئی اور نشانگر اختراع (pointer device) بھی سطح البین (interface) کا حصہ ہو تو ان میں ایک اضافی جگہ نما بھی ظاہر ہوتا ہے جسکی عام طور پر شکل تیر نما ہوتی ہے اور یہ فارہ یا اس نشانگر اختراع کے مقام کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur .
  "نشانگر اختراع (Pointing device) کسی بھی شمارندے یا کمپیوٹر کے ساتھ منسلک ایک ایسی اختراع (device) کو کہتے ہیں کہ ایک صارف کو شمارندے میں فضائی (spatial) بیانات یا data کے ادخال میں راہنمائی فراہم کرتی ہے، ظاہر ہے کہ یہ ایک قسم کی مصنع کثیف (hardware) ہی ہوتی ہے اور اس سے مراد ایک انسانی سطح البین اختراع (human interface device) کی ہی لی جاتی ہے۔"@ur .
  "10 اپریل 1932ء ہالی وُڈ کی کئی ایک کامیاب فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا کر عالمی شہرت حاصل کرنے والے فنکار۔عمر شریف مصر کے بندرگاہی شہر اسکندریہ میں لبنان اور شام سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1953ء میں اُنہوں نے خوبصورت اداکارہ فتح حمامہ کے ساتھ مل کر ایک فلم میں کام کیا۔ تب اِس اداکارہ سے شادی کرنے کےلئے اُنہوں نے اسلام قبول کر لیا اور اپنا نام، جو تب تک مِشیل دمتری شالُوب تھا، بدل کر عمر شریف کر لیا۔ اِس شادی سے اُن کا ایک بیٹا ہوا، جس کا نام طارِق ہے۔ 1962ء میں اُنہوں نے پہلی مرتبہ ایک انگریزی فلم میں کام کیا، یہ تھی لارنس آف عریبیا، جس کے لئے اُنہیں بہترین معاون اداکار کے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اِس کے تین سال بعد اُنہوں نے ڈاکٹر شِواگو میں کام کیا اور یوں عالمی شہرت کی دہلیز پر قدم رکھا۔ یہ تھی وہ فلم، جس میں عمر شریف کی اداکاری آج بھی لوگوں کے دلوں پر نقش ہے۔"@ur .
  "Paul Watzlawick پیدائش:25 جولائی 1921ء انتقال: 31مارچ 2007ء مشہور فلسفی، ماہرِ نفسیات۔جنوبی آسٹریا میں Villach کے مقام پر پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے وینس اور زیورچ میں تعلیم حاصل کی اور اَیل سلواڈور یونیورسٹی میں پڑھانے کے بعد 1960ء میں امریکہ چلے گئے۔ 1967ء کے بعد سے وہ Stanford یونیورسٹی اور Mental ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں پڑھاتے رہے۔ اُنہوں نے نفسیاتی علاج اور فیملی تھیراپی کے حوالے سے اہم تحقیق کی۔ اپنی تحقیق میں اُنہوں نے انتہائی پیچیدہ اور مجرد عوامل مثلاً ابلاغ کے شعبے کو کنٹرول کرنے والے اصول و ضوابط کو موضوع بنایا۔ اُن کا کہنا تھا، یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی شخص ابلاغ نہ کرے۔ اپنے پیچیدہ خیالات کو بھی وہ مختصر اور واضح جملوں میں بیان کرنے پر دسترس رکھتے تھے۔ وہ مزاحیہ انداز میں اور زندگی سے قریب تر تشبیہات اور استعاروں کی مدد سے اپنے نظریے کچھ اِس طرح سے بیان کرتے تھے کہ وہ آسانی سے پڑھنے اور سننے والے کی سمجھ میں آ جائیں۔ مثلاً اُن کے مشہور جملوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایسے ہاتھیوں کے خلاف جنگ کرنے سے، جو موجود ہی نہ ہوں، انسان کو ناخوشی ہی ملتی ہے۔ اُن کی بہت زیادہ مقبول اور بڑی تعداد میں فروخت ہونے والی کتاب ہے: ناخوش رہنے کے رہنما اصول"@ur .
  "پیدائش: 25 جنوری 1882ء انتقال:28 مارچ 1941ء انگریز ادیبہ"@ur .
  "پاکستانی سیاستدان۔ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی چیئرمین۔ 17ستمبر 1953ء کو کراچی میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا مفتی رمضان حسین آگرہ یوپی کے مفتی اور جید عالم دین تھے۔ والد انڈیا میں سٹیشن ماسٹر تھے۔ حصول آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور کراچی میں ایک کارخانے میں کلرک مقرر ہوئے۔ 13 مارچ 1967 کو ان انتقال ہوا۔ 5 دسمبر 1985ء کو والدہ کا بھی انتقال ہوا۔ یہ غریب گھرانہ کراچی میں پہلے ایبی سینا لائنز اور پھر جہانگیر روڈ کے سرکاری کوارٹروں میں آباد رہا۔"@ur .
  "برٹنی سپیئرز ریاستہائے متحدہ امریکہ کی معروف گلوکارہ، گیت نگار اور رقاصہ ہے۔ نامور امریکی گلوکارہ ۔سپیئرز کم سنی ہی میں شوبزنس کی دنیا میں قدم رکھ چکی تھیں۔ ابتدائی تجربات انہیں نیویارک کے اداکاری کے ایک اسکول اور ٹیلی وژن کے لئے کچھ اشتہاروں میں ہوئے، جس کے بعد گیارہ سال ہی کی عمر سے انہوں نے مِکی ماؤس کلب میں اپنے فن کا مظارہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ جب 1999ء میں انہوں نے اپنے گیتوں کے پہلے البم Baby One More Time کے ساتھ عالمی شہرت کی دہلیز پر قدم رکھا تو اُن کی عمر صرف اٹھارہ برس تھی۔ یہ البم 20 ملین کی تعداد میں فروخت ہوا۔ اُن کی آمدنی کا تخمینہ 100 ملین یورو لگایا گیا ہے۔ 1999ء میں گیتوں کا دوسرا البم Oops! I Did It Again جاری ہوا جبکہ 2003ء میں In The Zone کے نام سے۔ اپنے شوہر سے طلاق کی وجہ سے بھی وہ عالمی ذرائع ابلاغ کی خبروں کا موضوع بنیں۔ اس کے بعد برٹنی نے دوسری شادی کر لی۔"@ur .
  "خرد سیارچے (Microsatellites) ایسے DNA کے ٹکڑے یا قطعات ہوتے ہیں جنکو متکرر (motif) کہا جاتا اور ایسا کہنے کی وجہ یہ ہے کہ جیسے کسی بات یا شۓ کا کوئی موضوع بار بار اپنے آپ کو دہراتا ہے بالکل اسی طرح یہ متکرر بھی خود کو دہراتے ہیں اور اپنی تکرار پیش کرتے ہیں۔ انکی یہ تکرار عام طور پر 2 تا 5 بار ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ ڈی این اے کے چار قواعد (قاعدہ ڈی این اے کی اکائی کو کہا جاتا ہے) میں سے کوئی ایک ، دو یا تین یا چاروں اپنے آپ کو بار بار دہرائیں اور یہ تکرار ڈی این اے کے سالمے پر ایک قطار کی صورت پائی جاتی ہو۔ گو کہ انکی طوالت مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے مگر کسی ایک ہی انسان میں انکا ایک مستقل طوالت والا مجموعہ پایا جاتا ہے۔ انسان میں اکثر ملنے والا ایک خرد سیارچہ CA کی تکرار کا دونیوکلیوٹائڈ (dinucleotide) ہوتا ہے جو کہ انسان کے موارثہ (genome) میں ہزاروں مقامات پر پایا جاتا ہے۔ اس قسم کے CA کے تکراری خرد سیارچے کو (CA)n  سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "\"ایقاظ\" اردو کا ایک سہ ماہی اسلامی مجلہ ہے اور اردو و انگریزی پہ مشتمل ایک اسلامی موقع حبالہ ہے۔"@ur .
  "خرد سیارچہ بےثباتی (Microsatellite instability) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ خرد سیارچے (Microsatellite) کی بے ثباتی یا بے استقلالی کو کہا جاتا ہے۔ خرد سیارچے (Microsatellites) ایسے DNA کے ٹکڑے یا قطعات ہوتے ہیں کہ جو اپنی نوعیت میں تکراری ہوں۔ یعنی آسان الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ ڈی این اے کے چار قواعد (قاعدہ ڈی این اے کی اکائی کو کہا جاتا ہے) میں سے کوئی ایک ، دو یا تین یا چاروں قواعد اپنی ترتیب کی تکرار کرتے ہیں، اور یہ تکرار ڈی این اے کے سالمے پر ایک قطار کی صورت پائی جاتی ہے۔ گو کہ انکی طوالت مختلف افراد میں مختلف ہوتی ہے مگر کسی ایک ہی انسان میں انکا ایک مستقل طوالت والا مجموعہ پایا جاتا ہے۔ انسان میں اکثر ملنے والا ایک خرد سیارچہ CA کی تکرار کا دونیوکلیوٹائڈ (dinucleotide) ہوتا ہے جو کہ انسان کے موارثہ (genome) میں ہزاروں مقامات پر پایا جاتا ہے۔ نمونۂ خرد سیارچہ درج ذیل میں DNA کا ایک ایسا قطعہ دیا گیا ہے کہ جس میں ایک خرد سیارچہ موجود ہے۔ جیسا کہ اوپر بیان آیا کہ خرد سیارچات کی ایک عام کیفیت یہ ہوتی ہے کہ اس میں CA کی تکراری متوالیہ (sequence) پایا جاتا ہے جو کہ اکثر 2 تا 5 بار کی تکرار ہوتی ہے جس کو درج ذیل ڈی این اے کے ٹکڑے میں سرخ رنگت سے ظاہر کیا گیا ہے۔ ATGCGCTCACACACACAGTGATCAC  TACGCGAGTGTGTGTGTCACTAGTG  اوپر دیۓ گۓ ڈی این اے کے متوالیہ میں CA تکراری خرد سیارچے کی طوالت 5 تکراری دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 1722 انتقال:1789ء مشہور پنجابی صوفی شاعر۔ہیر وارث شاہ کے خالق۔ جنڈیالہ شیر خاں ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے لیکن عیسوی کو قصُور میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ ملکہ ہانس منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے 1340 عیسوی میں تعمیر ہونے والی ایک تاریخی مسجد سے ملحقہ حجرے میں رہائش اختیار کر لی۔ تین سبز میناروں والی یہ قدیم مسجد آج بھی اپنے حجرے کے ساتھ قائم ہے ۔’حجرہ وارث شاہ دا‘ ملکہ ہانس میں مشہور جگہ ہے جہاں 1767 عیسوی میں انہوں نے’ ہیر رانجھا ‘ مکمل کی ."@ur .
  "نثار بزمی (1 دسمبر 1924ء - 22 مارچ 2007ء) پاکستانی فلمی صنعت کے موسیقار تھے۔"@ur .
  "سنگِ صفراء (gallstone) پتے یعنی مرارہ (gallbladder) اور /یا صفراوی قنات (bile duct) میں بننے والی پتھر نما شۓ کو کہا جاتا ہے جو کہ اصل میں افراز (secretions) کے سخت ہو جانے سے وجود میں آتی ہے۔ اس کو عام الفاظ میں پتے کی پتھری یا جگر کی پتھری بھی کہا جاتا اور طب میں اس مرض یا کیفیت کا نام سنگِ صفراوی (cholelithiasis) ادا کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "سوزش مَفصِل (Arthritis) کسی بھی قسم کی ایسی سوزش (inflammation) کو کہا جاتا ہے کہ جو جسم کے جوڑوں یا مفاصل (joints) کو متاثر کرتی ہو یعنی ان میں جلن ، درد ، ورم ، سرخی اور سوزش کی کیفیات پیدا کرتی ہو۔ اسکی بہت سے اقسام ہوتی ہیں۔ اسکو اشعالیت (rheumatism) کی ایک ایسی صورت شمار کیا جاتا ہے اور اس طرح کی اشعالیت کہ جو جوڑوں پر غالب اثر پیدا کرتی ہو کو ہی سوزش مفصل کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "کسی واقعہ کا احتمال (Probability)، تجربہ کے بارے مزید معلومات سے بدل سکتا ہے۔ واقعہ کے احتمال کو لکھا جاتا ہے۔ اب اگر معلوم ہو کہ واقعہ B رونما ہو چکا ہے، تو اس صورت میں واقعہ A کا احتمال تبدیل ہو سکتا ہے۔ اس تبدیل شدہ احتمال کو ہم \"واقعہ A کا مشروط احتمال جبکہ واقعہ B رونما ہو چکا\" کہتے ہیں، اور اسے لکھتے ہیں۔ انگریزی میں کو یوں پڑھتے ہیں probability of A given B یا اردو میں بولیں گے احتمال A کا جبکہ B تعریف: \"واقعہ A کا مشروط احتمال (Conditional Probability) جبکہ واقعہ B رونما ہو چکا\"، ، یوں تعریف ہوتا ہے تصویر 1 سے ظاہر ہے کہ اگر واقعہ B رونما ہو چکا ہو، تو نمونہ فضا (Sample Space) اب S نہیں، بلکہ وہ نتائج ہیں جو B میں شامل ہیں، اس لیے مشروط احتمال متناسب ہو گا کے۔ اسے سے تقسیم اس لیے کیا تاکہ نئی نمونہ فضا کا احتمال ایک (1) ہو۔ اب ظاہر ہے کہ ہم لکھ سکتے ہیں، ضربی قاعدہ، جو کہ کافی مفید ثابت ہوتا ہے، کیونکہ بہت سے مسئلوں میں ہمیں درکار ہوتا ہے، جبکہ اور دیے گئے ہوتے ہیں۔ عملی مسائل میں مشروط احتمال، واقعات کا احتمال نکالنے میں مفید ثابت ہوتا ہے، جو ہم ایک مثال سے واضح کرتے ہیں۔"@ur .
  "طاعون (plague) ایک عدوی امراض ہے جو کہ ایک امعائیہ (enterobacteria) جراثیم ، یرسنیہ طاعونی (Yersinia pestis) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ گو کہ اسکے انسان میں نمودار ہونے کے واقعات دیگر متعدی بیماریوں کی نسبت کم ہوتے ہیں اور اسکا علاج بھی ممکن ہے لیکن اسکے باوجود یہ متعدی بیماریوں میں انتہائی خطرناک شمار کی جانے والی ایک بیماری ہے، کیونکہ علاج میں کوتاہی سے اسکی شرح اموات 50 تا 90 فیصد ہوتی ہے ۔ یرسنیہ طاعونی ایک گرام منفی عصیہ (bacillus) قسم کا جراثیم ہوتا ہے یعنی خرد بینی مشاہدے پر اسکی شکل سلاخ یا عصا نما نظر آتی ہے۔ یہ جرثومہ (bacteria) اصل میں خون نوش (hematophage) طفیلیات کے زریعے سے انسان میں داخل ہوتا ہے، ان خون نوش کیڑوں (طفیلیات) میں سب سے زیادہ ملوث پایا گیا کیڑا ایک طفیلی ہے جو پسو (flea) کہلاتا ہے۔ جبکہ اس خون نوش کیڑے میں طاعون کا جراثیم اس وقت داخل ہوتا ہے کہ جب یہ اپنی غذا کے طور پر کسی ایسے جوندگان (rodent) مثلا چوہے کا خون چوس رہا ہوتا ہے جو پہلے سے طاعون کے مرض میں مبتلا ہو اور اس چوہے کے جسم میں یرسنیہ طاعونی جرثومہ موجود ہو، اس طرح طاعون کے جراثیم اس چوہے سے پسو کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور جب یہ پسو انسان کو کاٹتا ہے یا خون چوستا ہے تو وہ طاعون کے جراثیم انسان میں منتقل کر دیتا ہے۔ اسکے علاوہ بعض اوقات یہ بیماری بغیر پسوؤں کے ملوث ہوۓ بھی انسان میں داخل ہو سکتی ہے جیسے ہوا میں بکھرے ہوۓ ایسے قطرات جن میں جراثیم موجود ہوں اور وہ سانس کے راستے انسان میں داخل ہو جائیں، بعض اوقات یہ جوندگان کے ساتھ براہ راست تعلق (جیسے انکی کسی نسیج یعنی گوشت وغیرہ کا انسان کے جسم میں داخل ہوجانا) سے بھی انسان میں منتقل جاتی ہے یا پھر کسی ایسے جوندگان (چوہے) کا انسان کو کاٹ لینا کہ جس میں طاعونی جراثیم موجود ہوں۔"@ur .
  "لاتَراتب (ataxia) ایک ایسے اعصابی اضطراب (disorder) کو کہا جاتا ہے کہ جس میں جسمانی حرکات میں ہم آہنگی اور ارتباط ناپید ہوجاتا ہے اور عضلاتی (muscular) فعل بے نظم ہو جاتا ہے۔ اس کو لاتراتب کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ لا (a) کے لاحقے کا مطلب نہیں ہوتا ہے (جیسے لاتعلق) اور تراتب کہتے ہیں taxia کے سابقے کو جسکا مفہوم خاصہ وسیع ہے، بنیادی طور پر تراتب یا taxia ترتیب ، جہت اور نظم کا مفہوم ادا کرتا ہے مگر جہت کے خیال میں وسعت دے کر اس سے بننے والی اصطلاحات کے معنوں میں تراتب (taxia) کا مطلب حرکت یا کسی ترتیب سے حرکت کرنے، انجذاب (جسکی بھی سمت ہوتی ہے) اور اخراج تک کے معنوں میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔"@ur .
  "عصبونِ حرکی امراض (motor neuron diseases) اصل میں بڑھتے رہنے والے اعصابی اضطرابات (disorders) کا ایک مجموعہ ہوتا ہے جو کہ حرکی عصبون (یعنی حرکت پیدا کرنے والے عصبون) کو متاثر کرتی ہیں۔ اسکو MND کے اختصار سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "شعالیت (rheumatism) ایک خاصی مشہور مگر اتنی ہی غیر مخصوص اصطلاح ہے کہ جو ایسے اضطراب (disorder) کیلیۓ اختیار کی جاتی ہے جس میں سوزش (inflammation) ، انحطاط (degeneration) اور ضامی نسیجوں (connective tissues) میں استِقلابی خلل پیدا ہوتا ہو۔ عام طور پر یہ کیفیت جوڑوں اور ان سے متصل نسیجات مثلا عضلات اور رباط وغیرہ میں بکثرت دیکھنے میں آتا ہے مگر یہ مرض ہمیشہ جوڑوں تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ پھیپڑوں اور قلب وغیرہ میں بھی نمودار ہوسکتا ہے۔ جب یہ غالب طور پر جوڑوں کو متاثر کر رہا ہو تو پھر اسکے لیۓ م خصوص لفظ سوزش مفصل (arthritis) استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ علم جس میں اشعالیت کا مطالعہ کیا جاتا ہے اسے اشعالیات (Rheumatology) کہتے ہیں۔"@ur .
  "یہ مضمون قرآن کی سورۃ ص کے بارے میں ہے۔ حرف ص کے لیے دیکھیں ص (حرف)۔ الصافات → الصافات ← دور نزول مکیعددِ سورت 38عددِ پارہ 23زمانۂ نزول مختلف روایاتاعداد و شماررکوع 5تعداد الآیات 88مبت قرآن مجید کی 38 ویں سورت، جس میں 5 رکوع اور 88 آیات ہیں۔"@ur .
  "لاشامہ (anosmia) کسی بھی وجہ سے ضائع یا ناکارہ ہوجانے والی سونگھنے کی طاقت یا قوت شامہ کی ناکارگی کو کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "احتشاء عضلِ قلب سے مراد دل کے عضلات کی احتشاء یعنی انکو خون کی فراھمی میں رکاوٹ کی ہوتی ہے۔ انگریزی میں اسے Myocardial infarction کہتے ہیں جسے اکثر MI کے اختصار سے بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur .
  "Cretinism"@ur .
  "معطیات امراض (Diseases Database) اصل میں ایک روۓ خط موقع ہے جو کہ امراض کے بارے میں خاصے وسیع معطیات رکھتا ہے۔ اسے اس اردو ویکی پیڈیا پر بعض جگہوں پر صرف معطیات سے ظاہر کیا گیا ہے جبکہ اس کا ربط اسی صفحے پر لے آتا ہے۔"@ur .
  "بین الاقوامی جماعت بندی امراض کو انگریزی میں International Statistical Classification of Diseases کہا جاتا ہے اور اسکا اختصار ICD کیا جاتا ہے۔ اس اردو دائرہ المعارف پر اسے چند جگہوں پر، انٹرنیشنل (ا) کلاسیفیکیشن (ک) ڈزیزز (ڈ) کی مناسبت سے ا + ک + ڈ = اکڈ کے اختصار سے ظاہر کیا گیا ہے۔"@ur .
  "عنوانات موضوعات طب (Medical Subject Headings)۔ اسکے لیۓ بعض مقامات پر اس اردو دائرہ المعارف پر خانۂ معلومات میں اسے عنوانات کے اختصار سے لکھا گیا ہے۔"@ur .
  "ای میڈیسن طب کے موضوعات پر مضامین رکھنے والا ایک بہت وسیع موقع ہے جو روۓ خط دستیاب ہے۔ اس اردو دائرہ المعارف پر اس کو بعض جگہوں پر اسے طرازی محدودات (technical restrictions) کی وجہ سے ایمیڈ کے اختصار سے ظاہر کیا گیا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "عدم کلام جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ قوتِ کلام کے ناپید ہونے کو کہا جاتا ہے۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ لفظ کلام استعمال ہوا ہے نہ کہ آواز ، یعنی آواز ختم ہو نا ہو (بعض اوقات آواز ختم بھی ہو جاتی ہے اور بعض اوقات آواز مکمل ختم نہیں بھی ہوتی)، دماغ کی وہ صلاحیت معذور ہوجاتی ہے کہ جو کلام یا قابل فہم گفتگو کا موجب ہوتی ہے۔ اسے حُبسہ بھی کہتے ہیں اور انگریزی میں aphasia کہا جاتا ہے۔ اوپر کے بیان سے یہ بات واضح ہو گئی ہوگی کہ یہاں عدم کلام سے مراد کلام کی ناپیدی یا کلام کا ناقص ہونا یا نا ہونا ہے اس سے مراد گونگے پن (mute) کی نہیں ہے۔"@ur .
  "اگر کسی واقعہ A کا احتمال، بعد ازاں یہ معلوم ہونے کے کہ واقعہ B رونما ہو چکا ہے، سے تبدیل نہ ہوتا ہو، تو واقعات A اور B کو آزاد کہتے ہیں۔ یعنی \"واقعہ A کا مشروط احتمال جبکہ واقعہ B رونما ہو چکا\" برابر ہو واقعہ A کے احتمال کے: واضح رہے کہ یہ تعریف متناظر ہے، کیونکہ مشروط احتمال کی تعریف استعمال کرتے ہوئے ہمیں حاصل ہوتا ہے کہ:"@ur .
  "سلطان احمد مسجد المعروف نیلی مسجد استنبول، ترکی میں واقع ایک مسجد ہے۔ اسے بیرونی دیواروں کے نیلے رنگ کے باعث نیلی مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ترکی کی واحد مسجد ہے جس کے چھ مینار ہیں۔ جب تعمیر مکمل ہونے پر سلطان کو اس کا علم ہوا تو اس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ اُس وقت صرف مسجد حرام کے میناروں کی تعداد چھ تھی لیکن کیونکہ مسجد کی تعمیر مکمل ہو چکی تھی اس لیے مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ مسجد حرام میں ایک مینار کا اضافہ کرکے اُس کے میناروں کی تعداد سات کر دی گئی۔ مسجد کے مرکزی کمرے پر کئی گنبد ہیں جن کے درمیان میں مرکزی گنبد واقع ہے جس کا قطر 33 میٹر اور بلندی 43 میٹر ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں زیریں دیواروں کو ہاتھوں سے تیار کردہ 20 ہزار ٹائلوں سے مزین کیا گیا ہے جو ازنک میں تیار کی گئیں۔ دیوار کے بالائی حصوں پر رنگ کیا گیا ہے۔ مسجد میں شیشے کی 200 سے زائد کھڑکیاں موجود ہیں تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا گذر رہے۔ مسجد کے اندر اپنے وقت کے عظیم ترین خطاط سید قاسم غباری نے قرآن مجید کی آیات کی خطاطی کی۔ مسجد کے طرز تعمیر کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نماز جمعہ کے موقع پر جب امام خطبہ دینے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو مسجد کے ہر کونے اور ہر جگہ سے امام کو با آسانی دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔ مسجد کے ہر مینار پر تین چھجے ہیں اور کچھ عرصہ قبل تک مؤذن اس مینار پر چڑھ کر پانچوں وقت نماز کے لیے اہل ایمان کو پکارتے تھے۔ آج کل اس کی جگہ صوتی نظام استعمال کیا جاتا ہے جس کی آوازیں قدیم شہر کے ہر گلی کوچے میں سنی جاتی ہے۔ نماز مغرب پر یہاں مقامی باشندوں اور سیاحوں کی بڑی تعداد بارگاہ الٰہی میں سربسجود ہوتی ہے۔ رات کے وقت رنگین برقی قمقمے اس عظیم مسجد کے جاہ و جلال میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔"@ur .
  "دنیا بھر میں کئی مساجد نیلی مسجد کے طور پر معروف ہیں جن میں سب سے مشہور ترکی کے شہر استنبول کی سلطان احمد مسجد ہے۔ اس کے علاوہ ملائشیا کے شہر شاہ عالم میں واقع سلطان صلاح الدین عبد العزیز مسجد بھی نیلی مسجد کے طور پر جانی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ افغانستان کے شہر مزار شریف میں واقع روضۂ شریف، ایران کے شہر تبریز کی نیلی مسجد، تبریز، مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی نیلی مسجد اور آرمینیا کے دارالحکومت یریوان کی نیلی مسجد بھی اسی نام کی حامل ہیں۔ اپنے متعلقہ مضمون پر جائیے: سلطان احمد مسجد سلطان صلاح الدین عبد العزیز مسجد روضۂ شریف نیلی مسجد، تبریز نیلی مسجد، قاہرہ"@ur .
  "شیخ لطف اللہ مسجد ایران کے صفوی دور کی عظیم تعمیرات میں سے ایک ہے جو اصفہان کے معروف میدان نقش جہاں کے مشرقی جانب واقع ہے۔ یہ مسجد 1615ء میں صفوی خاندان کے شاہ عباس اول کے حکم پر تعمیر کی گئی۔ اس مسجد کے معمار محمد رضا ابن استاد حسین بنا اصفہانی تھے۔ مسجد کی تعمیر کا کام 1618ء میں مکمل ہوا۔"@ur .
  "سلیمیہ مسجد ترکی کے شہر ادرنہ کی ایک مسجد ہے۔ یہ مسجد عثمانی سلطان سلیم دوئم کے حکم پر تعمیر کی گئی اور اسے مشہور معمار سنان پاشا نے 1568ء سے 1574ء کے درمیان تعمیر کیا۔ اسے سنان پاشا کے فن کا عظیم ترین شاہکار اور اسلامی طرز تعمیر کا شاندار نمونہ سمجھا جاتا ہے۔ اس مسجد کے مینار ترکی کے بلند ترین مینار ہیں جن کی بلندی 70.9 میٹر ہیں۔ یہ جامع مسجد ایک کلیہ (مسجد کے گرد شفا خانہ، مدرسہ، کتب خانہ اور حمام) کے مرکز میں قائم ہے جو ایک مدرسہ، دار الحدیث اور ایک آراستہ (دکانوں کی قطار) کے درمیان واقع ہے۔ اس میں ایک تاریخی شفا خانہ بھی واقع ہے جسے اب عجائب گھر بنا دیا گیا ہے۔ سنان نے مسجد کا طرز تعمیر ایسا رکھا کہ مسجد کے ہر کونے سے محراب صاف دکھائی دے۔ اس مسجد میں روایتی عثمانی طرز تعمیر کے حامل چار خوبصورت مینار بھی شامل ہیں جبکہ ایک عظیم گنبد پر اس پر موجود ہے۔ مسجد کے گرد کتب خانے، مدرسہ، حمام، لنگر خانہ، بازار، شفا خانہ کے علاوہ ایک قبرستان بھی قائم کیا گیا تھا۔ 1915ء میں بلغاریہ کی جانب سے ادرنہ کے محاصرے کے موقع پر مسجد کا گنبد بلغاری توپ خانے کی زد میں آ گیا لیکن مضبوط تعمیر کے صرف اس کی بیرونی تہہ کو ہی نقصان پہنچا۔ مصطفی کمال اتاترک کے حکم پر اس نقصان کو درست نہیں کیا گیا۔ گنبد کو پہنچنے والا یہ نقصان مندرجہ ذیل تصویر میں نیلے دائرے کے عین بائیں جانب سرخ خانے میں کی خطاطی کے برابر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ 1982ء سے 1995ء تک مسجد کی تصویر ترکی کے 10 ہزار لیرا کے نوٹ پر بھی آویزاں تھی۔"@ur .
  "سینٹ پیٹرز برگ مسجد روس کے شہر اور سابق دارالحکومت سینٹ پیٹرز برگ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ جب 1913ء میں اس مسجد کا افتتاح ہوا تو اس کو یورپ کی سب سے بڑی مسجد کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ اس کے میناروں کی بلندی 48 میٹر ہے جبکہ گنبد 39 میٹر بلند ہے۔ اس میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد 1910ء میں بخارا میں عبد الاحد خان کے اقتدار کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر رکھا گیا۔ اس مسجد کو امیر بخارا کے نام سے اس لیے موسوم کیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مسجد کی تعمیر کے تمام اخراجات اپنے ذمے لیے تھے۔ اُس وقت روسی دارالحکومت میں مسلمانوں کی تعداد 8 ہزار تھی اور یہ مسجد اس کی اکثریت کو اپنے اندر سمو سکتی تھی۔ ماہر تعمیرات الیگزینڈر وان گوگن نے مسجد کو سمرقند میں واقع امیر تیمور کے مقبرے \"گور امیر\" سے ملتے جلتے انداز میں تعمیر کیا۔ اس کی تعمیر 1921ء میں مکمل ہوئی۔ خواتین کے لیے نماز کی جگہ مسجد کی دوسری منزل پر واقع ہے جبکہ حضرات پہلی منزل پر عبادت کرتے ہیں۔ مسجد کو دوسری جنگ عظیم کے دوران 1940ء سے 1956ء تک عبادت کے لیے بند کر کے ایک گودام میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1956ء میں دورۂ سینٹ پیٹرز برگ کے موقع پر انڈونیشیا کے پہلے صدر سوئیکارنو کے مطالبے پر مسجد کو واپس مسلمانوں کی تحویل میں دے دیا گیا۔ 1980ء میں مسجد میں تعمیر نو کا کام کیا گیا۔"@ur .
  "قل شریف مسجد روس کے علاقے قازان میں واقع مسجد ہے جو روس کی سب سے بڑی مسجد ہے جس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ یورپ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ مسجد 16 ویں صدی میں قازان میں تعمیر کی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کے مینار بھی تھے۔ اسے روایتی وولگا بلغاریہ انداز میں تیار کیا گیا تھا لیکن یورپی نشاۃ ثانیہ کے اولین دور کا اور عثمانی انداز بھی استعمال کیا گیا تھا۔ 1552ء میں سقوط قازان کے بعد روسیوں نے اس مسجد کو شہید کر دیا۔ تاتار دانشوروں کا کہنا ہے کہ قل شریف مسجد کے چند عنصر ماسکو میں قائم مشہور سینٹ بازل گرجے میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں جن میں 8 مینار اور ایک مرکزی گنبد شامل ہے جو روایتی روسی طرز تعمیر سے مطابقت نہیں رکھتا۔ 1996ء میں اس مسجد کی دوبارہ تعمیر کا آغاز ہوا جو جدید طرز تعمیر کی حامل ہے۔ نئی مسجد کا افتتاح 24 جولائی 2005ء کو ہوا۔"@ur .
  "بی بی خانم مسجد ازبکستان کی مشہور تاریخی مسجد ہے جو 14 ویں صدی کے عظیم فاتح امیر تیمور نے اپنی اہلیہ سے موسوم کی تھی۔ تیمور نے 1399ء میں ہندوستان کی فتح کے بعد اپنے نئے دارالحکومت سمرقند میں ایک عظیم مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنایا۔ اس مسجد کا گنبد 40 میٹر اور داخلی راستہ 35 میٹر بلند ہے۔ اس مسجد کی تعمیر 1399ء میں شروع اور 1404ء میں مکمل ہوئی۔ لیکن بہت کم عرصے میں تعمیر کے باعث اس کی تعمیر میں کئی تکنیکی خامیاں تھیں جس کی وجہ سے یہ زیادہ عرصے قائم نہ رہ سکی اور بالآخر 1897ء کے زلزلے میں زمین بوس ہو گئی۔ 1974ء میں حکومت ازبکستان نے اس کی تعمیر نو کا آغاز کیا اور موجودہ عمارت مکمل طور پر نئی ہے جس میں قدیم تعمیر کا کوئی حصہ شامل نہیں۔"@ur .
  "مسجد جینے کچی اینٹوں سے تعمیر کردہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہے اور سوڈانی-ساحلی طرزِ تعمیر کا سب سے بڑا شاہکار سمجھی جاتی ہے۔ یہ مسجد مالی کے شہر جینے میں قائم ہے۔ اس مقام پر پہلی مسجد 13 ویں صدی میں قائم کی گئی تھی۔ جبکہ موجودہ تعمیر 1907ء سے موجود ہے۔ اسے افریقہ کے مشہور ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 1988ء میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے مسجد اور شہر کے قدیم حصے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔"@ur .
  "مسجد کتبیہ یا جامع کتبیہ مراکش کے شہر مراکیش کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا مینار موحدین کے خلیفہ یعقوب المنصور کے دور حکومت میں مکمل ہوا۔ یہ مسجد کتبیہ اس لئے کہلاتی ہے کیونکہ اس کے نیچے کتابوں کی دکانیں تھیں۔ اس زمانے میں مراکش میں لکھنے پڑھنے کا شوق انتہا درجے تک پہنچا ہوا تھا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کتابوں کی ان دکانوں کی تعداد ڈھائی سو تھی۔ اس مسجد کا مینار 69 میٹر بلند ہے۔ یہ مینار طرز تعمیر میں اپنے ہم عصر میناروں اشبیلیہ کے جیرالڈ اور رباط کے برج الحسان کے جیسا ہے کیونکہ یہ تینوں یعقوب المنصور کے عہد میں ہی تعمیر ہوئے۔ جیرالڈا اشبیلیہ کی جامع مسجد کا مینار ہے جبکہ برج الحسان یعقوب کے نامکمل منصوبوں میں سے ایک ہے۔ یعقوب نے رباط میں دنیا کی سب سے بڑی مسجد کی تعمیر شروع کروائی لیکن اس کی تکمیل سے قبل ہی انتقال کر گیا جس کے باعث یہ منصوبہ ادھورا رہ گیا اور صرف برج حسان اور بنیادی تعمیر ہی مکمل ہو سکی جو آج تک موجود ہے۔ جامع کتبیہ کی ایک دلچسپ چیز اس کا مقصورہ ہے۔ معماروں نے یہ مقصورہ اس طرح بنایا تھا کہ منصور کے مسجد میں داخل ہوتے ہی نمودار ہوجاتا اور جب وہ واپس چلا جاتا تو مقصورہ غائب ہوجاتا اور مسجد کی دیوار پہلے کی طرح برابر ہوجاتی۔"@ur .
  "ایوب سلطان مسجد ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایک مسجد ہے جو شاخ زریں کے قریب قدیم شہر قسطنطنیہ کی فصیلوں کے باہر واقع ہے۔ یہ جگہ استنبول شہر کے یورپی حصے کے موجودہ ضلع ایوب میں ہے۔ یہ مسجد 1453ء میں عثمانیوں کے ہاتھوں قسطنطنیہ کی فتح کے بعد 1458ء میں تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد عین اس جگہ تعمیر کی گئی جہاں صحابئ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ 670ء میں محاصرۂ قسطنطنیہ کے دوران شہید ہو گئے تھے۔ ان کا مزار ترکوں کے لیے انتہائی مقدس و پُر عقیدت مقام ہے۔"@ur .
  "سلطان صلاح الدین عبدالعزیز مسجد المعروف نیلی مسجد ملائشیا کے شہر شاہ عالم کی ایک مسجد ہے۔ یہ ملائشیا کی سب سے بڑی اور استقلال مسجد، جکارتہ، انڈونیشیا کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ مسجد کی سب سے اہم خصوصیت اس کا سفید دھاریوں کا حامل نیلا گنبد ہے، جس کی وجہ سے یہ نیلی مسجد بھی کہلاتی ہے۔ یہ دنیا بھر کی مساجد کے بڑے گنبدوں میں سے ایک ہے۔ مسجد کے چاروں کونوں پر بلند مینار قائم ہیں جن میں سے ہر مینار کی بلندی 460 فٹ ہے۔ یہ ملائشیا کی واحد مسجد ہے جس کے چار مینار ہیں۔ دار البیضاء، مراکش میں مسجد حسن ثانی کے قیام تک اس مسجد کے میناروں کو دنیا کے سب سے بلند مینار ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اس کا اندراج بھی تھا۔ اس مسجد کی تعمیر کا حکم 14 فروری 1974ء کو سلطان صلاح الدین عبد العزیز نے اس وقت دیا جب انہوں نے شاہ عالم کو ریاست سیلانگور کا نیا دارالحکومت قرار دیا۔ مسجد کی تعمیر 11 مارچ 1988ء کو مکمل ہوئی۔ اس میں 16 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔"@ur .
  "لالا مصطفیٰ پاشا مسجد قبرص کے شہر فیماگسٹا میں واقع ایک مسجد ہے جو ایک گرجے کی جگہ قائم کی گئی۔ یہ عمارت سینٹ نکولس گرجا کے طور پر 1298ء سے 1400ء کے درمیان تعمیر ہوئی۔ 1571ء میں فیماگسٹا کی عثمانیوں کے ہاتھوں فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ غالباً یہ دنیا کی واحد مسجد ہوگی جو گوتھک طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس مسجد کے دو برج زلزلوں اور 1571ء کے عثمانی محاصرے کی بمباری کا نشانہ بنے اور آج تک دوبارہ تعمیر نہیں کیے گئے تاہم ان کی جگہ خالص عثمانی طرز کا ایک مینار قائم کیا گیا۔ عثمانیوں کی جانب سے قبرص کی فتح کے بعد اس گرجے کو سینٹ صوفیا مسجد کا نام دے دیا گیا۔ اسلام میں جانداروں کی تصویروں کی ممانعت کے باعث گرجے میں نصب تمام تصاویر اتار دی گئیں اور اسے بتوں سے بھی پاک کر دیا گیا۔ 1954ء میں اس مسجد کا نام بدل کر عثمانی کمانڈر لالا مصطفیٰ پاشا پر رکھ دیا گیا۔"@ur .
  "جامع مسجد ژیان چین کے صوبہ شانژی کے شہر ژیان میں واقع ملک کی قدیم اور مشہور ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ اسے پہلی بار تانگ خاندان کے ژوان زونگ (685ء تا 762ء) کے دور حکومت میں شاہراہ ریشم کے مشرقی کنارے پر قائم کیا گیا تھا۔ بعد ازاں یہ کئی مرتبہ (خصوصاً منگ خاندان کے شاہ ہونگ وو کے دور حکومت میں) تعمیر نو کے مراحل سے گذری."@ur .
  "غازی خسرو بیگ مسجد جسے مختصراً بیگ مسجد بھی کہا جاتا ہے بوسنیا و ہرزیگووینا کے دارالحکومت سرائیوو کی اہم ترین مسجد ہے۔ اسے ملک کا اہم ترین اسلامی مرکز اور عثمانی طرز تعمیر کا شاہکار قرار دیا جاتا ہے۔ یہ مسجد 1531ء میں عثمانی ولایتِ بوسنیا کے گورنر غازی خسرو بیگ کے حکم پر تعمیر کیا گیا۔ اس مسجد کو عثمانیوں کے مشہور معمار سنان پاشا نے تعمیر کیا جنہوں نے بیگ مسجد کی تعمیر کے بعد سلطان سلیم اول کے حکم پر ادرنہ میں شاندار جامع سلیمیہ تعمیر کی۔ محاصرۂ سرائیوو کے دوران دیگر کئی مقامات کے علاوہ مسجد کو بھی سرب جارح افواج کے ہاتھوں سخت نقصان پہنچا۔ 1996ء میں اس مسجد کی تعمیر نو کا کام کیا گیا۔ یہ مسجد آج بھی شہر کی عبادت گاہوں میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ خسرو بیگ نے 1531ء سے 1534ء کے درمیان حلب، شام میں بھی ایسی ہی ایک مسجد تعمیر کرائی جو خسرویہ مسجد کہلاتی ہے۔"@ur .
  "سلطان عمر علی سیف الدین مسجد سلطنت برونائی کے دارالحکومت بندری سری بیگوان میں واقع شاہی مسجد ہے۔ یہ خطۂ ایشیا بحر الکاہل کی خوبصورت ترین مساجد اور ملک کے معروف سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ مسجد برونائی کی پہچان سمجھی جاتی ہے۔ یہ مسجد برونائی کے 28 ویں سلطان سے موسوم ہے۔ اس کی تعمیر 1958ء میں مکمل ہوئی اور یہ جدید اسلامی طرز تعمیر کا شاندار نمونہ سمجھی جاتی ہے جس پر اسلامی اور اطالوی طرز تعمیر کی گہری چھاپ ہے۔ یہ مسجد دریائے برونائی کے کناروں پر واقع ایک مصنوعی تالاب پر تعمیر کی گئی۔ مسجد سنگ مرمر کے میناروں، سنہرے گنبدوں، صحنوں اور سر سبز باغات پر مشتمل ہے۔ مسجد کا مرکزی گنبد پر خالص سونے سے کام کیا گیا ہے۔ مسجد 52 میٹر بلندی پر واقع ہے اور بندر سری بیگوان شہر کے کسی بھی حصے سے با آسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ میناروں میں جدید برقی سیڑھیاں نصب ہیں جو اوپر جانے کے کام آتی ہیں۔ مسجد کے میناروں سے شہر کا طائرانہ منظر قابل دید ہے۔"@ur .
  "نیوجی مسجد چین کے دارالحکومت بیجنگ کی سب سے قدیم مسجد ہے جو 996ء میں تعمیر ہوئی۔ یہ بیجنگ کے مسلم آبادی کے علاقے ژوان وو ضلع میں واقع ہے جہاں تقریباً دس ہزار مسلمان رہتے ہیں۔ یہ مسجد 6 ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔ مسجد میں اسلامی اور چینی ثقافتوں کا ملاپ نظر آتا ہے۔ باہر سے یہ روایتی چینی طرز تعمیر سے متاثر نظر آتی ہے اور اندر اسلامی انداز جھلکتا ہے۔ 996ء میں تعمیر کے بعد 1442ء میں منگ خاندان کی حکومت کے دوران اس مسجد کو دوبارہ تعمیر کیا گیا اور چنگ خاندان کی حکومت میں 1696ء میں اس میں توسیع کی گئی۔ 1949ء میں عوامی جمہوریۂ چین کے قیام کے بعد مسجد تین مرتبہ 1955ء، 1979ء اور 1999ء میں تزئین و آرائش کے مراحل سے گذری۔ بیجنگ کی بلدیاتی حکومت اس علاقے میں ایک رہائشی منصوبے کی تعمیر شروع کر چکی ہے۔ نیوجی کے گرد 35.9 ہیکٹر پر پھیلے اس علاقے میں 7 ہزار 500 خاندان منتقل ہوں گے جن میں سے 58 فیصد مسلمان ہوں گے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں نیوجی کا علاقہ مسلم انداز کے تجارتی علاقے میں تبدیل ہو جائے گا جس کا مرکز یقینی طور پر نیوجی مسجد ہوگی۔"@ur .
  "اولو مسجد یعنی عظیم مسجد ترکی کے شہر بروصہ میں واقع ایک مسجد ہے جسے عثمانی طرز تعمیر کا اولین شاہکار سمجھا جاتا ہے۔ یہ مسجد سلطان بایزید اول کے حکم پر علی نجار نے 1396ء سے 1399ء کے درمیان قائم کی۔ مستطیل شکل میں بنی اس مسجد پر 20 گنبد ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سلطان بایزید نے جنگ نکوپولس میں فتح کی صورت میں 20 مساجد تعمیر کرنے کا عہد کیا تھا اور بعد ازاں انہی 20 مساجد کی جگہ بروصہ میں (جو اس وقت عثمانی سلطنت کا دارالحکومت تھا) 20 گنبدوں والی یہ مسجد تعمیر کی گئی۔ اس کے دو مینار بھی ہیں۔ مسجد کے اندر معروف خطاطوں کے 192 شاندار فن پارے رکھے گئے جو فن خطاطی کے عظيم نمونوں میں شمار ہوتے ہیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "عید گاہ مسجد چین کے مسلم اکثریتی صوبہ سنکیانگ کے شہر کاشغر میں واقع ایک مسجد ہے۔ یہ چین کی سب سے بڑی مسجد ہے جہاں ہر جمعہ کو 10 ہزار افراد جمع ہوتے ہیں جبکہ اس میں 20 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ موجودہ مسجد 1442ء میں تعمیر ہوئی تاہم اس مسجد کی قدیم تعمیرات 8 ویں صدی سے تعلق رکھتی ہیں۔ مسجد 16 ہزار 800 مربع میٹر پر محیط ہے۔"@ur .
  "مَھَق (Albinism) ایسی کیفیت کا نام ہے کہ جس میں جلد ، آنکھ اور بالوں میں رنگدار مادے میلانن کی کمی پائی جاتی ہے۔ اس کو ایک وراثی مرض میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ وراثتی طور پر والدین کی جانب سے منتقل ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر اس میں کم میلانیت (hypomelanism) بھی کہتے ہیں جو کہ بذات خود ایک کم رنگیزہ پیدائشی اضطراب (hypopigmentary congenital disorder) ہے۔"@ur .
  "پارتھینون یونانی دیوی ایتھنا کا مندر ہے جسے موجودہ یونانی دارالحکومت ایتھنز کے مشہور زمانہ ایکروپولس میں 5 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔ یہ قدیم یونان کی عمارات میں سب سے زیادہ بہتر حالت میں ہے۔ اس میں موجود بت یونانی آرٹ کے عروج کی داستانیں بیان کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے والے یونانی آثار قدیمہ پارتھینون قدیم یونان اور ایتھنز کی جمہوریہ کی علامت اور دنیا کی عظیم ثقافتی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ یونانی وزارت ثقافت اس کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ قدیم پارتھینون 480 قبل مسیح میں فارسیوں کے حملے میں تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد موجودہ پارتھینون کو اس قدیم مندر کی جگہ تعمیر کیا گیا۔ تمام قدیم یونانی مندروں کی طرح پارتھینون بھی خزانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ چھٹی صدی عیسوی میں پارتھینون عیسائی گرجے میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1460ء کے اوائل میں عثمانیوں کے ہاتھوں ایتھنز اور یونان کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ 28 ستمبر 1687ء کو عثمانیوں کے اسلحہ خانے میں دھماکے سے پارتھینون کو شدید نقصان پہنچا۔ 1806ء میں تھامس بروس عثمانیوں کی اجازت سے بچنے والے مجسموں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ یہ مجسمے 1816ء میں برٹش میوزیم، لندن کو فروخت کر دیے گئے جہاں یہ آج بھی موجود ہیں۔ یونانی حکومت اس مجسموں کی یونان واپسی کا مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم ابھی تک اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ عثمانیوں کے دور میں اس عمارت میں ایک مینار بھی شامل کیا گیا تھا اور 17 ویں صدی کے یورپی سیاحوں نے بھی اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے کہ عثمانیوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پارتھینون سمیت کسی بھی آثار قدیمہ کو نقصان نہیں پہنچایا اور یہ بالکل بہترین حالت میں ہیں۔ 1975ء میں یونانی حکومت نے یورپی یونین کے مالی و تکنیکی تعاون سے پارتھینون اور ایکروپولس کی دیگر عمارات کی بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا۔ اِس وقت ایتھنز کے آثار قدیمہ کو سب سے زیادہ خطرہ 1960ء کی دہائی سے اب تک پھیلنے ہوئے شہر کی آلودگی سے ہے۔ اس کا سنگ مرمر تیزابی بارش اور گاڑیوں کی آلودگی سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ٹینیسی کے شہر نیشویل میں اصل پارتھینون کی طرح کی ایک عمارت بنائی گئی ہے۔ یہ عمارت 1897ء میں تعمیر ہوئی۔"@ur .
  "انسان میں میندلی وراثت روۓ خط (Online Mendelian Inheritance in Men) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ انسان میں ہونے والی مینڈلی وراثت کی ایک فہرست ہے جسے Victor A."@ur .
  "ہمعضلومہ ، ہموار عضلات (smooth muscles) میں پیدا ہونے والے سرطان کو کہا جاتا ہے جو کہ عام طور پر ایک حمید ورم (benign tumor) ہوتا ہے۔ اسے انگریزی میں Leiomyoma کہتے ہیں۔ اگر leiomyoma کا عبارتی (یا آسان) اردو میں ترجمہ کرنے کی کوشش کی جاۓ تو اسکو ہموار عضلات کا سرطان کہـ سکتے ہیں کیونکہ اسکا یہ انگریزی نام اصل میں تین اختصاری الفاظ (Leio + myo + oma    "طوبٰی مسجد پاکستان کے شہر کراچی میں واقع ایک خوبصورت مسجد جو مقامی سطح پر گول مسجد کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ مسجد طوبیٰ 1969ء میں کراچی کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں تعمیر کی گئی۔ یہ کورنگی روڈ کے قریب واقع ہے۔ مسجد طوبیٰ غالباً واحد گنبد کی حامل دنیا کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ کراچی کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ مسجد طوبیٰ کو خالص سفید سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے گنبد کا قطر 72 میٹر ہے اور یہ بغیر کسی ستون کے صرف بیرونی دیواروں پر کھڑا ہے۔ مسجد طوبیٰ کا واحد مینار 70 میٹر بلند ہے۔ عبادت گاہ کے مرکزی وسیع و عریض کمرے میں 5 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔"@ur .
  "جامعہ قرویین یا مسجد قرویین مراکش کے شہر فاس میں واقع ایک جامعہ اور ملک کی دوسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ 859ء میں قائم ہونے والی یہ جامعہ مسلم دنیا کے اہم تعلیمی مراکز میں سے ایک ہے اور دنیا کی سب سے قدیم جامعہ ہے جہاں آج تک تعلیم دی جاتی ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز اسے \"اب تک موجود دنیا کا سب سے قدیم تعلیمی ادارہ\" قرار دیتا ہے۔ جامعہ قرویین نے قرون وسطیٰ میں یورپ اور اسلامی دنیا کے درمیان ثقافتی ور اکادمی تعلقات میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ اس میں تعلیم حاصل کرنے والے معروف غیر مسلموں میں یہودی فلسفی موسیٰ بن میمون سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ معروف جغرافیہ دان محمد الادریسی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے فاس میں کچھ عرصہ گذارا تھا اور اس دوران القرویین میں تعلیم حاصل کی۔ یورپ کو عربی اعداد اور صفر کا نظریہ دینے والے پوپ سلویسٹر ثانی نے بھی اس جامعہ میں تعلیم حاصل کی تھی۔"@ur .
  "ننکانہ صاحب پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے مرکزی شہر ننکانہ صاحب ضلع کا ضلعی ہیڈ کوآرٹر بھی ہے۔ ضلع ننکانہ صاحب میں کل چار تحصیلیں شامل ہیں جو ننکانہ صاحب، صفدرآباد، سانگلہ ہل اور شاہ کوٹ ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ تھا۔ ضلع ننکانہ صاحب میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 187 میٹر (613.52 فٹ) ہے۔"@ur .
  "ننکانہ صاحب پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو ننکانہ صاحب ضلع کا ضلعی ہیڈ کوآرٹر بھی ہے۔ ضلع ننکانہ صاحب میں کل چار تحصیلیں شامل ہیں جو ننکانہ صاحب، صفدرآباد، سانگلہ ہلز اور شاہ کوٹ ہیں۔ شہر راۓپور (Raipur) اور راۓ بھوئی دی تلونڈی (Rai-Bhoi-di-Talwandi) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ شہر کی آبادی لگ بھگ ساٹھ ہزار افراد پر مشتمل ہے اور شہر کا فاصلہ صوبائی دارالحکومت لاہور سے 75 کلومیٹر مغرب میں ہے۔ شہر کو سکھ مذہب کا سب سے مقدس مقام قرار دیا جاتا ہے، اور سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو کی جاۓ پیدائش ہے۔"@ur .
  "رطبومہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا ورم tumor (یعنی ومہ) ہوتا ہے کہ جس میں کسی لحاظ سے رطوبت یعنی نمی یا moist ہونے کا تصور پایا جاتا ہو، یا یوں کہ لیں کہ اس میں رطوبت بھری ہوئی محسوس ہوتی ہو اور اسی رطوبت کی نسبت سے اسکو رطبومہ کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے Hygroma کہتے ہیں اور یہاں بھی اسکا اسکا مفہوم یہی ہے کیونکہ Hygro کا لاحقہ رطوبت یا رطب کیلیۓ لگا یا جاتا ہے اور oma کا سابقہ ورم یا tumor یا سرطان سے نسبت کو ظاہر کرتا ہے۔ اب اس تعارف کے بعد اگر اس نام کو آسان اردو میں بیان کرنے کی کوشش کی جاۓ تو اسے رطوبت والا سرطان کہا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "سیالہ وعائیومہ ، اس میں سیالائی رگوں (lymph vessels) میں نمودار ہونے والا ایک سرطان ہوتا ہے جو کہ سرطان کی قسم حمید ورم (benign tumor) میں شمار کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے Lymphangioma کہا جاتا ہے۔ آسان عبارتی انداز میں اسکو سیالہ کی نالیوں میں پیدا ہونے والا سرطان کہـ سکتے ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں میں اسکا نام تین اختصاری الفاظ کا مرکب ہے؛ انگریزی میں یہ الفاظ Lymph + angio + oma  ہیں جبکہ اردو میں یہ تین الفاظ سیالہ + وعائی + ومہ ہیں جنکو ملا کر لکھنے سے سیالہ وعائیومہ بنا ہے۔ اردو الفاظ میں سیالہ Lymph ، وعائی angio اور ومہ oma کے متبادل کے طور پر آتا ہے۔ مزید متبادلات خانۂ معلومات کی اصطلاحات میں درج کیۓ گۓ ہیں۔"@ur .
  "بین الاقوامی جماعت بندی امراض برائے علم الاورام ، اصل میں بین الاقوامی جماعت بندی امراض کا ایک توسیعی ساحہ (domain) ہے جو کہ سرطان سے متعلق قواعد بیانات (database) رکھتا ہے۔ اسے انگریزی میں International Classification of Diseases for Oncology کہا جاتا ہے اور اسکا اختصار ICD-O کیا جاتا ہے جبکہ اردو میں اسکا اختصار اکڈ-اورام اختیار کیا جارہا ہے۔"@ur .
  "مغربی ترکی کا ایک شہر جس کی آبادی 2004ء کے اندازوں کے مطابق ایک لاکھ 70 ہزار باشندوں پر مشتمل ہے۔ کوتاہیہ دریائے بورسک کے کنارے سطح سمندر سے 930 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ یہ صوبہ کوتاہیہ کا صدر مقام ہے۔ کوتاہیہ زمانۂ قدیم سے صنعتی علاقے کے طور پر معروف رہا ہے خاص طور پر ظروف سازی اور سفال گری کی صنعت کے حوالے سے اسے قدیم دور سے ہی ممتاز مقام حاصل رہا۔ جدید صنعتوں میں شکر سازی اور دباغت اور زرعی صنعت میں اناج، پھل اور شکر قندی شامل ہیں۔ کوتاہیہ ریل اور سڑکوں کے ذریعے مغرب میں 250 کلو میٹر دور بالکیسر، جنوب مغرب میں 450 کلومیٹر دور قونیہ، شمال مشرق میں 70 کلومیٹر دور اسکی شہر اور مشرق میں 300 کلومیٹر دور انقرہ سے ملا ہوا ہے۔ کوتاہیہ کے قدیم علاقوں میں روایتی عثمانی طرز کے مکانات بکثرت ملتے ہیں۔ شہر میں آثار قدیمہ بھی ملتے ہیں جن میں ایک بازنطینی دور کا قلعہ اور گرجا بھی شامل ہیں۔ 1071ء میں سلجوقیوں سے اس شہر کو فتح کیا اور اگلے چند سالوں تک اس پر مسلمانوں کی حکومت رہی لیکن صلیبی جنگوں کے زمانے میں 1095ء میں یہ عیسائیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ سلجوقیوں نے دوسری مرتبہ اسے 1182ء میں فتح کیا۔ 1402ء میں جنگ انقرہ کے بعد امیر تیمور نے اس شہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 1482ء میں یہ عثمانی سلطنت کا حصہ بنا جس کے دوران اس نے دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی لیکن 19 ویں صدی میں صرف 70 کلو میٹر دور اسکی شہر کے تیزی سے پھیلنے کے بعد کوتاہیہ کی ترقی گہنا گئی اور یہ علاقائی و اقتصادی اہمیت کھو بیٹھا۔ 1831ء عثمانی سلطنت کے والئ مصر محمد علی پاشا کی بغاوت کے بعد اس کا بیٹا ابراہیم پاشا شہر پر شہر فتح کرتے ہوئے کوتاہیہ تک پہنچ گیا تھا لیکن عالمی قوتوں کی مداخلت کے باعث محمد علی کو سمجھوتہ کرنا پڑا۔ ترکی کے معروف سیاح اور مصنف اولیاء چلبی کا تعلق اسی شہر سے تھا۔"@ur .
  "اولیاء چلبی مشہور سیاح تھے جنہوں نے عثمانی سلطنت کے تمام حصوں اور اس کی پڑوسی ریاستوں میں 40 سال تک سیاحت کی۔ 1611ء میں استنبول میں پیدا ہونے والے اولیاء عثمانی دربار سے وابستہ ایک جوہری کے صاحبزادے تھے۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ابتداء میں استنبول میں گھومے پھرے اور اہم عمارات، بازاروں، ملبوسات اور ثقافت کے بارے میں لکھنے کے بعد انہوں نے 1640ء میں شہر کے باہر کا پہلا سفر کیا۔ ان کے سفر کی روداد 10 جلدوں پر مشتمل ہے جو سیاحت نامہ کہلاتی ہے۔ ان کی اس تصنیف کو 17 ویں صدی کی عثمانی سلطنت کے ثقافتی پہلو اور طرزِ زندگی سمجھنے کے لیے انتہائی کارآمد سمجھا جاتا ہے۔ اس کتاب کی پہلی جلد استنبول جبکہ آخری جلد قاہرہ کے بارے میں ہے۔ ان کی اس تصنیف کا مکمل انگریزی ترجمہ آج تک نہيں ہوا تاہم 1834ء میں آسٹریا کے ایک مستشرق جوزف وان ہیمر نے ان کی ابتدائی دو جلدوں کا انگریزی ترجمہ کیا جو استنبول اور اناطولیہ کے بارے میں ہیں۔ یہ مکمل طور پر ناقص ترجمہ تھا اس لیے اس لیے زیادہ مقبول نہ ہو سکا تاہم چند جامعات کے کتب خانوں میں اب بھی مل سکتا ہے جس میں مصنف کا نام \"اولیاء آفندی\" دکھایا گیا ہے۔ اس سفر نامے کا کارآمد تعارف امریکہ کی جامعہ شکاگو کے ایک پروفیسر رابرٹ ڈینکوف نے 2003ء میں کیا جس کا نام اولیاء چلبی کی دنیا: ایک ذہین عثمانی ہے۔ اولیاء چلبی کا انتقال 1682ء میں ہوا تاہم اس بارے میں علم نہیں کہ ان کا انتقال استنبول میں ہوا یا قاہرہ میں۔"@ur .
  "ڈوڈکینیز بحیرۂ ایجیئن میں 12 بڑے اور 150 چھوٹے جزائر پر مشتمل خطہ ہے جو یونان کا حصہ ہے۔ یہ جزائر ترکی کے جنوب مغربی ساحلوں کے ساتھ واقع ہیں۔ یہ شاندار تاریخ کے حامل ہیں حتیٰ کہ چھوٹے اور غیر آباد جزائر پر بھی بازنطینی دور کے گرجے اور قرون وسطیٰ کے قلعے پائے جاتے ہیں۔ یونان کے زیر انتظام یہ خطہ کل 163 جزائر پر مشتمل ہے جس میں سے 26 غیر آباد ہیں۔ 12 بڑے جزائر ہیں جن کے نام پر یہ ڈوڈکینیز کہلاتے ہیں۔ ان میں تاریخی طور پر سب سے زیادہ اہمیت کا حامل اور بڑا جزیرہ رہوڈز کا ہے۔ شہر رہوڈز 408 قبل مسیح میں بسایا گیا اور یہ جزیرہ 332 قبل مسیح میں سکندر اعظم کی سلطنت کا حصہ بنا۔ 305 قبل مسیح میں دمترس کے ناکام محاصرے کے بعد مال غنیمت سےسورج دیوتا ہیلیوس کا ایک عظیم مجسمہ نصب کیا گیا جو رہوڈس کے مجسمے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تیسری صدی عیسوی میں رہوڈس اپنے عروج پر پہنچ گیا اور یونان کا سب سے تہذیب یافتہ اور خوبصورت شہر بن گیا۔ 395ء میں رومی سلطنت کی تقسیم کے ساتھ ہی رہوڈس کے طویل بازنطینی دور کا آغاز ہوا۔ 672ء میں اموی خلیفہ معاویہ اول کی افواج نے رہوڈس پر قبضہ کرلیا اور پہلی صلیبی جنگ تک یہ مسلمانوں کے زیر اقتدار رہا جب بازنطینی حکمران نے اسے واپس حاصل کر لیا۔ 1309ء میں نائٹس ہاسپٹلرز نے جزیرے سے بازنطینیوں کا خاتمہ کردیا اور شہر کو یورپی طرز پر تعمیر کیا گیا۔ نائٹس کی تعمیر کردہ مضبوط دیواریں 1444ء میں سلطان مصر اور 1480ء میں سلطان محمد فاتح کے حملوں کو روکتی رہیں اور بالآخر دسمبر 1522ء کو عثمانی سلطان سلیمان اعظم کی عظیم فوج کے سامنے ہمت ہار بیٹھیں۔ اس کے بعد یہ جزیرہ 4 صدیوں تک سلطنت عثمانیہ کا حصہ رہا۔ لیبیا پر اٹلی اور ترکی کے درمیان ہونے والی جنگوں کے دوران 1912ء میں ان جزائر نے سلطنت عثمانیہ سے آزادی کا اعلان کر دیا اور وفاق ہائے جزائد ڈوڈکینیز تشکیل دی۔ جس کے بعد اٹلی نے تمام جزائر پر قبضہ کر لیا۔ جنگ عظیم اول کے بعد 29 جولائی 1919ء کو ہونے والے معاہدۂ ٹیٹونی وینیزیلوس کے تحت تمام چھوٹے جزائر یونان کو دے دیے گئے جبکہ رہوڈز اٹلی کی تحویل میں رہا۔ اٹلی اس کے بدلے جنوب مغربی اناطولیہ لینا چاہتا تھا لیکن ترک جنگ آزادی میں یونان کی شکست نے اس کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔ معاہدۂ لوزان کے تحت یہ جزائر باقاعدہ اٹلی کے حوالے کر دیے گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ جزائر برطانیہ کی تحویل میں آ گئے۔ بالآخر ترکی کے اعتراضات کے باوجود 1947ء میں اٹلی کے ساتھ امن معاہدے کے تحت ان جزائر کو یونان میں شامل کر دیا گیا۔ آج کل یہ جزائر سیاحوں کی جنت کہلاتے ہیں خصوصاً رہوڈز کا قدیم شہر قابل دید ہے۔"@ur .
  "ٹورنٹو کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کا دارلخلافہ اور کینیڈا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر جنوبی اونٹاریو میں جھیل اونٹاریو کے شمال مغربی کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر شمالی امریکہ میں آبادی کے اعتبار سے ساتواں بڑا شہر ہے۔ ٹورنٹو کینیڈا کے گنجان آباد ترین علاقے گولڈن ہارس شو میں واقع ہے۔ گولڈن ہارس شو کی کل آبادی 8100000 نفوس پر مشتمل ہے جو کینیڈا کی کل آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ کینیڈا کا معاشی مرکز ہونے کی وجہ سے اسے الفا ورلڈ سٹی بھی کہا جاتا ہے۔ ٹورنٹو کے اہم معاشی شعبوں میں فنانس، کاروباری سہولیات، مواصلات، فضائی صنعت، نقل و حمل، میڈیا، فنون لطیفہ، فلم، ٹیلی ویژن کے پروگرام، پبلشنگ، سافٹ وئیر کی تیاری، طبی تحقیق، تعلیم، سیاحت اور کھیلوں کی صنعتیں شامل ہیں۔ تعلیمی حوالے سے یہاں بہت سارے کالج اور یونیورسٹیاں موجود ہیں جن میں دنیا کی صف اول کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو بھی شامل ہے۔ ٹورنٹو سٹاک ایکسچینج دنیا کی آٹھویں بڑی سٹاک مارکیٹ ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا کے بڑے بڑے کاروباری مراکز کے صدر دفاتر بھی یہاں موجود ہیں۔ ٹورنٹو کی آبادی کاسموپولیٹن اور بین الاقوامی ہے جو کینیڈا میں آنے والے تارکین وطن افراد کی دلچسپی کو ظاہر کرتی ہے۔ شہر کی کل آبادی کا تقریباً انچاس فیصد حصہ کینیڈا سے باہر پیدا ہوا ہے۔ یونیسکو کی طرف سے اسے دنیا بھر میں سب سے زیادہ مختلف النسل افراد رکھنے والا شہر کہا جاتا ہے۔ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ اور مرسر کوالٹی آف لونگ سروے کے مطابق رہائش کے لئے یہ شہر دنیا بھر میں سب سے بہتر ہے۔ مزید برآں 2006 میں اسے کینیڈا بھر میں رہائش کے اعتبار سے مہنگا ترین شہر کہا گیا ہے۔ ٹورنٹو کے باشندوں کو ٹورنٹونین کہتے ہیں۔"@ur .
  "یہ اصل میں ایک قسم کا سرطان ہے جو کہ سیالہ (lymph) کی نالیوں میں متعدد ہموار عضلات کی سرطانی پیدائش کی وجہ سے نمودار ہوتا ہے، اسکا ظہور عام طور پر نچلی تنفسی نالیوں ، جانبہ (pleura) ، مَنصف (mediastinum) اور خلف صفاق (retroperitoneum) کے مقامات پر دیکھنے میں آتا ہے۔ سیالہ وعائی ہمعضلومہ کو انگریزی میں Lymphangioleiomyomatosis کہا جاتا ہے۔ اس مضمون کی ابتداء میں اس نام کی وضاحت سے اسکی طوالت کا سبب تو واضح ہو جاۓ گا لیکن پس منظر سے واقفیت کیلیۓ اگر دو خاصی حد تک متعلقہ مضامین ، بنام سیالہ وعائیومہ اور ہمعضلومہ کا مطالعہ کر لیا جاۓ تو اس موجودہ مضمون کی وجۂ تسمیہ سمجھنے میں سہولت ہو سکتی ہے۔ lymph-angio  تو لمف یا سیالہ کی نالیوں کو کہتے ہیں اور leio-myo-matosis  ہموار عضلات کے متعدد ورموں (tumors) کے بن جانے کو کہا جاتا ہے، یعنی سادہ الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ سیالہ کی نالیوں میں ہموار عضلات کے متعدد ورم ۔ جبکہ سیالہ جسم میں پایا جانے والی ایک قسم کی رطوبت ہوتی ہے جسے انگریزی میں lymph کہتے ہیں۔"@ur .
  "فدک (عربی میں فدك) ایک زمین کا ٹکرا ہے جو سعودی عرب کے شمال میں خیبر کے مقام پر مدینہ سے تیس میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ جنگِ خیبر کے موقع پر مئی 629ء یہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ملکیت میں آیا۔ ان کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ علیہا السلام اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے درمیان اس کی ملکیت پر اختلاف پیدا ہوا۔ یہی اختلاف شیعہ اور سنی حضرات میں موجود ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں اسے مروان بن الحکم کے حوالے کر دیا گیا۔ اس دور میں فدک کی آمدنی چالیس ھزار دینار تھی۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اسے حضرت فاطمہ علیہا السلام کی آل کو دے دیا مگر بعد کے خلفاء نے واپس لے لیا۔ فدک جنگ خیبر کے وقت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ہبہ کیا گیا اور اس کے لیے مسلمانوں نے جنگ نہیں کی۔ ۔ شرعی لحاظ سے اسے مال فئی میں شامل کیا جاتا ہے یعنی ایسی جائیداد جس کے لیے مسلمانوں نے اونٹ اور گھوڑے نہیں دوڑائے اور جنگ نہیں کی۔۔ اہل سنت کی اکثریت اور اہل تشیع مکمل طور پر اسے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جائیداد سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ تاہم ابن تیمیہ نے اس سے انکار کیا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوسعدی الخدری اور حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی ہی میں فدک حضرت فاطمہ کو اس وقت ہبہ کر دیا جب سورہ حشر کی آیت 7 نازل ہوئی۔ دیگر تفاسیر میں سورہ حشر کی آیت 7 کی ذیل میں لکھا ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فدک حضرت فاطمہ الزھراء کو ہبہ کر دیا۔۔ شاہ عبدالعزیز نے فتاویٰ عزیزیہ میں اس بات کا اقرار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حضرت فاطمہ الزھراء کو فدک سے محروم کرنا درست نہیں ہے۔ تاہم شاہ ولی اللہ اور ابن تیمیہ نے اس بات سے انکار کیا ہے۔۔ صحیح البخاری میں حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد فدک کی ملکیت پر حضرت فاطمہ الزھراء اور حضرت ابوبکر میں اختلافات پیدا ہوئے۔ حضرت فاطمہ نے فدک پر اپنا حقِ ملکیت سمجھا جبکہ حضرت ابوبکر نے فیصلہ دیا کہ چونکہ انبیاء کی وراثت نہیں ہوتی اس لیے فدک حکومت کی ملکیت میں جائے گا۔ اس پر حضرت فاطمہ حضرت ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور اپنی وفات تک ان سے کلام نہیں کیا۔ یہاں تک کہ ان کی وفات کے بعد رات کو جنازہ پڑھایا گیا جس کے بارے میں حضرت ابوبکر کو خبر نہ کی گئی۔۔۔ اہل سنت کی کچھ روایات کے مطابق حضرت ابوبکر نے بعد میں حضرت فاطمہ سے صلح کی کوشش جاری رکھی یہاں تک کہ وہ ان سے ناراض نہ رہیں۔ اس سلسلے میں اہل سنت اور اہل تشیع میں اختلاف ہے۔ اہل سنت کے مطابق حضرت ابوبکر نے یہ فیصلہ ایک حدیث کی بنیاد پر دیا جس کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ انبیاء کے وارث نہیں ہوتے اور جو کچھ وہ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ جبکہ اہل تشیع کے مطابق یہ حدیث حضرت ابوبکر کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کی اور یہ فیصلہ درست نہیں تھا کیونکہ قرآن کی کچھ آیات میں انبیاء کی وراثت کا ذکر ہے۔ اہل سنت اور اہل تشیع میں ایک اختلاف یہ بھی ہے کہ اہل سنت کے مطابق وفات تک حضرت فاطمہ حضرت ابوبکر سے ناراض نہ تھیں اور صلح ہو چکی تھی جبکہ اہل تشیع کے مطابق وہ وفات تک ناراض تھیں اور انہوں نے وصیت کی تھی کہ وہ ان کے جنازے میں شریک نہ ہوں۔"@ur .
  "الربع الخالی دنیا کے عظیم صحراؤں میں سے ایک ہے۔ یہ بنیادی طور پر سعودی عرب میں واقع ہے اور اس کا رقبہ 650,000 مربع کلومیٹر ہے یعنی بیلجیم، نیدرلینڈز اور فرانس کے مجموعی رقبے سے بھی زیادہ ۔ اس کے کچھ حصے یمن، متحدہ عرب امارات اور عمان میں بھی ہیں۔ اس میں کوئی آبادی نہیں ہے۔ گرمیوں میں درجہ حرارت 55 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جاتا ہے اور ریت کے طوفان آتے ہیں جن کے بلندی مینار پاکستان سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ قدیم زمانے میں اس میں کئی شہر واقع تھے جو تباہ ہو چکے ہیں مثلاً ارم ذات العماد جو ایک ہزار ستونوں کا شہر مشہور تھا۔ اس کے آثار بیسویں صدی میں برآمد ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ تیل کے وسیع ذخائر رکھتا ہے۔"@ur .
  "البرٹ آئنسٹائن (Albert Einstein)، بیسویں صدی کا سب سے بڑا طبیعیات دان سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے شہر الم میں 14 مارچ 1879ء کو پیدا ہؤا۔ باپ کا نام ہرمین (Hermann Einstein) اور ماں کا نام پالین (Pauline Koch) تھا۔"@ur .
  "نَفثُ الدم دراصل طب میں ایک علامت (Symptom) ہے جس میں منہ یا دھن سے خون کا اخراج ہوتا ہے۔ عام الفاظ میں اسے خون تھوکنا یا منہ سے خون آنا کہتے ہیں۔ طب و حکمت میں نفث ، تھوکنے کو کہا جاتا ہے اور دم ، خون کو کہتے ہیں، جبکہ انگریزی میں اسے hemoptysis کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک بات کا واضح کردینا انتہائی ضروری ہے کہ نفث الدم اصل میں دھن سے خون آنے کو کہا جاتا ہے یعنی یہ hemoptysis کا متبادل ہے، یعنی اگر یہ خون TB کی وجہ سے بھی آتا ہو تو بھی اسکے لیۓ درست طبی لفظ نفث الدم ہی ہے نا کہ یہ کہ نفث الدم کو ہی TB کا متبادل لکھ دیا جاۓ۔ چند لغات اردو میں یہ غلطی دیکھی گئی ہے۔"@ur .
  "عاد حضرت نوح علیہ السلام کی چوتھی پشت سے ایک شخصیت کا نام ہے۔ عاد بن عوض بن ارم بن سام بن نوح ہی کے نام سے قومِ عاد مشہور ہوئی جو اللہ کے عذاب سے ھمیشہ کے لیے تباہ ہو گئی۔ اس قوم کا تذکرہ قرآن میں آیا ہے۔"@ur .
  "یہ کافی ٹھاٹھ کا وکر کھاڈو راگ ہے یعنی اس راگ میں آروہی امروہی کو چھ سروں پر مشتمل روپ میں پیش کیا گیا ہے۔"@ur .
  "یہ مضمون قومِ عاد کے بارے میں ہے۔ عاد (شخص) کے لیے دیکھیں عاد بن عوض عاد ایک قدیم عربی قوم ہے جس کا ذکر قرآن میں سورۃ ھود (آیات 50 تا 60) اور سورۃ الفجر (آیات 6 تا 8) میں آتا ہے۔ اس قوم پر حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس کے مرکزی شہر ارم (عربی میں إرَم ذات العماد اور انگریزی میںIrem, Ubar, Wabar) کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو الربع الخالی کے اس حصے میں ہے جو آج کل عمان میں شامل ہے۔ عاد اصل میں حضرت نوح علیہ السلام کی چوتھی پشت سے تھے (عاد بن عوض بن ارم بن سام بن نوح) اور ان کے نام پر اس قوم کو پکارا جاتا ہے۔ قوم عاد کو مشہور روایات کے مطابق ایک عظیم آندھی سے تباہ کیا گیا تھا۔ قرآن کے مطابق یہ قوم دنیا اور آخرت دونوں میں اللہ کی رحمت سے دور اور محروم ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق یہ قوم 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک موجود تھی۔ ان کو ھزار ستونوں والے شہر کی قوم بھی کہا جاتا ہے۔ قرآن کی سورۃ الفجر میں آتا ہے۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے (قومِ) عاد کے ساتھ کیسا (سلوک) کیا۔ جو (اہلِ) اِرم تھے (اور) بڑے بڑے ستونوں (کی طرح دراز قد اور اونچے محلات) والے تھے۔ جن کا مثل (دنیا کے) ملکوں میں (کوئی بھی) پیدا نہیں کیا گیا۔ القرآن۔ سورۃ الفجر (آیات 6 تا 8)"@ur .
  "ارم سے مراد مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے۔ ارم (شخص) کے لیے دیکھیں ارم بن سام ارم (شہر) کے لیے دیکھیں ارم ذات العماد ارم (جنت) جسے شداد نے تعمیر کی تھی، دیکھیں ارم (شداد کی جنت)"@ur .
  "ارم ذات العماد (ارم ستونوں والا شہر) یا زبانِ عام میں صرف ارم (عربی میں إرَم ذات العماد اور انگریزی میں Irem, Ubar, Wabar یا Iram of the Pillars) قدیم عرب قوم عاد کے مرکزی شہر کا نام تھا۔یہ شہر طوفانِ نوح کے کافی بعد بسا اور زبردست ترقی کر گیا۔ اس وقت لوگ طوفانِ نوح کو بھول کر دوبارہ شرک اور بت پرستی کی طرف راغب ہو گئے تھے۔ اس قوم پر حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا تھا۔ جب اس قوم نے شرک اور بت پرستی ترک نہ کی تو اللہ نے عذاب نازل کر کے اسے تباہ کر دیا۔ اس قوم کے تذکرے کو کہانی سمجھا جاتا تھا مگر اسی صدی میں اس شہر کے آثار برآمد ہوئے ہیں جو الربع الخالی کے اس حصے میں ہے جو آج کل عمان میں شامل ہے۔ اس کے آثار 1984 میں خلائی شٹل چیلینجر کی مدد سے دریافت کیے گئے۔ یہ شہر 3000 سال قبل مسیح سے لے کر پہلی صدی عیسوی تک اونٹوں کے اس کاروانی راستے پر آباد تھا جہاں سے ھند، عرب اور یورپ تک تجارت کی جاتی تھی اور یہ اپنے زمانے کا ایک تجارتی مرکز تھا۔ روایت ہے کہ یہ شہر ایک عظیم طوفان سے تباہ ہوا۔ اسے ایک ھزار ستونوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ اس کے ستون بہت اونچے تھے۔ اس کا ذکر قرآن میں سورۃ ھود میں آتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "ارم (عربی میں إرَم) حضرت نوح علیہ السلام کے ایک پوتے کا نام ہے، جس سے آرامی نسل چلی1۔ ارم بن سام بن نوح عرب میں آباد تھے۔ قرآن پاک میں قوم عاد کو بھی ارم کہا گیا ہے۔ ان کی اولاد نے ایک شہر بسایا جسے ان کے نام پر ارم کہا گیا جو قومِ عاد کا مرکزی شہر تھا۔"@ur .
  "راگ بسنت پوربی ٹھاٹھ کا کھاڈو سمپورن یعنی آروہی امروہی کے حساب سے چھ اور سات سروں پر مستمل راگ ہے۔"@ur .
  "پوریا دھناسری، پوربی ٹھاٹھ کا راگ ہے۔"@ur .
  "راگ پہاڑی بلاول ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن راگ ہے۔"@ur .
  "آساوری راگ، آساوری ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن یعنی آروہی امروہی کو ترتیب سے پانچ اور سات سروں پر مشتمل راگ ہے۔"@ur .
  "اسکندرون ترکی کے جنوب مشرقی صوبہ حطائے کا ایک شہر ہے جو بحیرۂ روم کے کنارے خلیج اسکندرون پر واقع ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 159،149 ہے۔ اسکندرون ایک مصروف تجارتی مرکز اور بحیرۂ روم کے ساحلی علاقوں پر ترکی کی ایک اہم بندرگاہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ سیاحت کے حوالے سے بھی معروف مقام رکھتا ہے۔ یہاں کے معروف سیاحتی مقامات میں دورتیول، جہاں 330 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے دارا سوم کو شکست دی تھی، اور عثمانیہ، جہاں صلیبیوں کا قائم کردہ قلعہ آج بھی موجود ہے، شامل ہیں۔ یہ شہر 333 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے قائم کیا تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد اسکندرون کی سنجق فرانس کے زیر انتظام شام میں شامل ہوئی لیکن ترکوں کا دعویٰ تھا کہ یہ ترکی علاقہ ہے۔ یہاں کی آبادی ترکوں، عربوں اور ارمنی باشندوں پر مشتمل تھی۔ لیکن ترکوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ شام بھی ان اضلاع کا دعویدار تھا۔ اس اختلاف کی وجہ سے انطاکیہ اور اسکندرون کے علاقوں میں مئی 1937ء میں ایک نیم خود مختار حکومت قائم کردی گئی تھی۔ اس حکومت کی منتخبہ مجلس کے 40 میں سے 22 ارکان ترک تھے۔ اس مجلس نے اتفاق رائے سے ترکی سے الحاق کا فیصلہ کیا اور 23 جولائی 1939ء کو یہ دونوں اضلاع ترکی میں شامل ہو گئے۔"@ur .
  "اسکی شہر شمال مغربی ترکی کا ایک شہر اور صوبہ اسکی شہر کا صدر مقام ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 482،793 ہے۔ یہ دریائے بورسک کے کنارے سطح سمندر سے 790 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ انقرہ سے 250 کلو میٹر مغرب، استنبول سے 350 کلو میٹر جنوب مشرق اور کوتاہیہ سے 90 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔ اسکی شہر ترکی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب قدیم شہر ہے۔ یہ شہر ایک ہزار قبل مسیح میں بسایا گیا۔ اس شہر کو اناطولیہ کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ آج یہ ترکی کے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔ جن میں روایتی آٹا چکیوں اور اینٹوں کے بٹھوں کے علاوہ ریلوے ورکشاپ اور ترکی کی پہلی ہوا بازی کی صنعت بھی شامل ہیں۔ ترک فضائیہ کا صدر دفتر بھی یہیں واقع ہے جو سرد جنگ کے دوران نیٹو کا جنوبی بازو تھا۔ شہر کا بیشتر حصہ ترک جنگ آزادی کے بعد دوبارہ تعمیر کیا گیا۔"@ur .
  "سلاجقۂ روم 1077ء سے 1307ء تک اناطولیہ میں قائم رہنے والی ایک سلطنت تھی۔ اس سلطنت کے علاقے بازنطینی سلطنت کے مفتوحہ رومی علاقوں پر مشتمل تھے۔ 1070ء کی دہائی میں سلجوقی سلطنت کے عظیم حکمران ملک شاہ اول کے قریبی عزیز سلیمان ابن قتلمش نے مغربی اناطولیہ میں قوت حاصل کرنا شروع کی اور 1075ء میں بازنطینی شہر نیسیا اور نکومیڈیا فتح کر لیے۔ 1077ء میں اس نے ملک شاہ کے مقابلے میں خود کو سلطان قرار دے دیا اور نیسیا کو اپنا دارالحکومت بنا لیا۔ اس کی مفتوحہ سر زمین کو روم کہا جاتا تھا اس لیے یہ سلاحقۂ روم کہلائے۔ سلطنت وسیع ہوتی رہی لیکن 1086ء میں سلیمان کو شام کے سلجوق حکمران تتش اول نے انطاکیہ میں قتل کر دیا اور اس کے بیٹے قلج ارسلان کو قیدی بنا لیا۔ 1092ء میں ملک شاہ کی وفات کے بعد قلج ارسلان رہائی پا گیا اور اپنے والد کی سلطنت کو بحال کرتے ہوئے تمام علاقوں کو دوبارہ فتح کیا۔ بالآخر اسے 1097ء میں صلیبیوں کے ہاتھوں شکست ہو گئی جو فلسطین کو فتح کرنے کے لیے اناطولیہ کے راستے جا رہے تھے۔ حالانکہ قلج ارسلان نے صلیبیوں کو کئی جنگوں میں شکست دی اور ان کے ابتدائی لشکروں کو نیست و نابود کیا لیکن لاکھوں کے عظیم لشکروں کو شکست دینا اس کے بس کی بات نہ تھی لیکن قلج کی مزاحمت قرون وسطیٰ کے مسلمانوں کی ہمت و شجاعت کی علامت ہے اور اسی وجہ سے ترک قلج ارسلان کا نام بہت احترام سے یاد کرتے ہیں۔ صلیبیوں کے ہاتھوں شکست کے بعد اناطولیہ کے کئی علاقوں سلاجقہ کے ہاتھ سے نکل گئے لیکن قلج ارسلان نے قونیہ کے گرد حکومت قائم رکھی۔ 1107ء میں اس نے موصل فتح کیا لیکن اسی سال اس کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد کئی سال اس کے بیٹے اور ان کی اولادوں کی حریف اقوام کے ساتھ کشمکش جاری رہی اور بالاخر 1190ء میں تیسری صلیبی جنگ کے دوران جرمن دستوں نے قونیہ پر قبضہ کر لیا اور آرمینیائے کوچک کی صلیبی ریاست قائم کر ڈالی۔ 1194ء میں سلجوقی سلطنت کے آخری چشم و چراغ طغرل سوئم کی وفات کے بعد سلاجقہ روم اس خاندان کے واحد نمائندے کے طور پر بچے۔ غیاث الدین کیخسرو اول نے 1205ء میں قونیہ کو دوبارہ فتح کرکے خود کو سلطان قرار دیا۔ کیخسرو اور اس کے دو صاحبزادے عز الدین کیقاؤس اور عز الدین کیقباد اول کے دور میں سلاجقہ روم اپنے عروج پر پہنچ گئے۔ کیخسرو کی سب سے بڑی کامیابی 1207ء میں بحیرۂ روم کے ساحل پر واقع انطالیہ کی بندرگاہ پر قبضہ تھا۔ کیخسرو نے شمال میں سنوپ اور طربزون بھی فتح کیے لیکن 1218ء میں حلب میں صلاح الدین کے حق میں اسے ہتھیار ڈالنے پڑے۔ کیقباد نے 1221ء سے 1225ء کے دوران بحیرۂ روم کے ساحلوں سے بازنطینیوں کا خاتمہ کر دیا۔ 1225ء میں اس نے بحیرۂ اسود کے پار کریمیا کی جانب بھی ایک مہم بھیجی اور فتح حاصل کی۔ غیاث الدین کیخسرو کے دور میں 1239ء میں ایک معروف مبلغ بابا اسحاق کی زیر قیادت بغاوت ہو گئی اور تین سال کے اندر اندر سلطنت بدانتظامی کا شکار ہو گئی، کریمیا ہاتھ سے نکل گیا اور ریاست اور افواج کمزور پڑ گئیں۔ لیکن اس سے بھی بڑا خطرہ سلطنت کے سر پر منڈلا رہا تھا، یہ منگولوں کا طوفان تھا جو مشرق وسطیٰ کو روندتے ہوئے اب اناطولیہ کی طرف بڑھ رہا تھا۔ پے در پے شکستوں کے بعد سلطان انطالیہ بھاگ گیا جہاں 1246ء میں اس کا انتقال ہو گیا۔ سلطنت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی جن پر منگولوں کے زیر انتظام کٹھ پتلی حکمران بیٹھے تھے۔ اور بالآخر سلجوقیوں کی حکومت صرف قونیہ کے ارد گرد رہ گئی۔ 1307ء میں قرہ مانیوں نے غیاث الدین مسعود ثالث کو شکست دے کر ہمیشہ کے لیے سلاجقہ روم کا خاتمہ کر دیا۔"@ur .
  "انس الدم ایسے مرض (امراض) کو کہتے ہیں کہ جس میں وراثی طور پر خون بہنے (bleeding) کو قابو یا تضبیط میں رکھنے والے نظام میں اضطراب یا نقص پایا جاتا ہو۔ اسکو انگریزی میں hemophilia کہا جاتا ہے اور یہ لفظ hemo بمعنی خون یا دم اور philia بمعنی رغبت ، رجحان یا انس سے ملا کر بنایا گیا ایک مرکب لفظ ہے۔ ان الفاظ کی مزید وضاحت سامنے موجود خانۂ معلومات امراض میں دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur .
  "دلربا ستار کی شکل اور سارنگی کے اصولوں کو مدّ نظر رکھ کر بنائ گئی ہے۔"@ur .
  "انطاکیہ ترکی کے جنوب مشرقی صوبہ حطائے کا صدر مقام ہے جو بحیرۂ روم سے 20 میل دور دریائے آسی کے کنارے واقع ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 144،190ہے۔ یہ شہر 4 صدی قبل مسیح میں سکندر اعظم کے ایک جرنیل سلیوکس اول نے قائم کیا تھا۔ 638ء میں بازنطینی شہنشاہ ہراکلیس کے دور حکومت میں مسلمانوں نے اسے فتح کیا لیکن وہ اناطولیہ میں زیادہ آگے نہ جا سکے اور انطاکیہ کی حیثیت دو عظیم طاقتوں کے درمیان سرحدی علاقے کے ایک قصبے کی ہو گئی جو اگلے 350 سالوں تک دونوں سلطنتوں کے ٹکراؤ کا نشانہ بنتا رہا۔ 969ء میں مائیکل بورزا اور پیٹر دی یونوچ نے اسے دوبارہ بازنطینی سلطنت کا حصہ بنایا۔ 1084ء میں سلجوقیوں سے اس شہر کو فتح کیا لیکن یہ صرف 14 سال ان کے قبضے میں رہا اور صلیبی جنگیں شروع ہو گئیں۔ پہلی صلیبی جنگ کے دوران عیسائیوں نے شہر کا 9 ماہ طویل محاصرہ کیا اور شہر پر قبضہ کرکے پوری مسلم آبادی کو ختم کر ڈالا۔ اس عظیم قتل عام کے بعد اس شہر کو عیسائی امارت انطاکیہ کا صدر مقام قرار دیا گیا اور اگلی 2 صدیوں تک یہ شہر عیسائیوں کے قبضے میں رہا۔ بالآخر 1268ء میں مملوک سلطان رکن الدین بیبرس نے انطاکیہ کو فتح کرکے صلیبیوں کا خاتمہ کر دیا۔ بعد ازاں یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ بنا۔ جنگ عظیم اول اور ترک جنگ آزادی کے بعد ترک جمہوریہ قائم ہوئی، اُس وقت یہ شہر فرانس کے زیر انتظام شام میں شامل ہوا۔ لیکن ترکوں کا دعویٰ تھا کہ یہ ترکی کے علاقے ہیں۔ یہاں کی آبادی ترکوں، عربوں اور ارمنی باشندوں پر مشتمل تھی۔ لیکن ترکوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ شام بھی ان اضلاع کا دعویدار تھا۔ اس اختلاف کی وجہ سے انطاکیہ اور اسکندرون کے علاقوں میں مئی 1937ء میں ایک نیم خود مختار حکومت قائم کردی گئی تھی۔ اس حکومت کی منتخب مجلس کے 40 میں سے 22 ارکان ترک تھے۔ اس مجلس نے اتفاق رائے سے ترکی سے الحاق کا فیصلہ کیا اور 23 جولائی 1939ء کو یہ دونوں اضلاع ترکی میں شامل ہو گئے۔ انطاکیہ کا نام بدل کر حطائے (Hatay) کر دیا گیا لیکن یہ آج بھی انطاکیہ کے نام سے ہی مشہور ہے۔"@ur .
  "مریم جمیلہ معروف مصنفہ، صحافی، شاعرہ اور مضمون نگار ہیں جو 23 مئی 1934ء کو نیو یارک کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئی۔ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن سے شائع ہونے والے مسلم ڈائجسٹ کے لیے تحاریر لکھنے کے بعد انہوں نے 24 مئی 1961ء کو اسلام قبول کر لیا۔ جمیلہ اسلام کے حوالے سے دو درجن سے زائد کتب کی مصنفہ ہیں۔ وہ پاکستان کے سید ابو الاعلیٰ مودودی کی تعلیمات سے بے حد متاثر تھیں۔ اس لیے اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے پاکستان میں سکونت اختیار کی۔ ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ مسلم ڈائجسٹ میں سید مودودی کا چھپنے والا مضمون حیات بعد الموت تھا جس کے بعد انہوں نے 5 دسمبر 1960ء کو سید ابو الاعلیٰ مودودی سے بذریعہ خط پہلا رابطہ کیا۔ مودودی اور جمیلہ کے درمیان خط و کتابت کا یہ سلسلہ 1962ء تک جاری رہا۔ ان خطوط کا موضوع اسلام اور مغرب ہوتا تھا۔ دونوں کے خطوط بعد ازاں مولانا مودودی اور مریم جمیلہ کی خط و کتابت نامی ایک کتاب کے ذریعے شائع کیے گئے۔ 1962ء میں وہ لاہور پہنچیں جہاں انہوں نے موددوی اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ بعد ازاں انہوں نے پاکستان میں ہی محمد یوسف خان نامی شخص سے شادی کی۔ وہ محمد پکتھال کے ترجمہ قرآن اور محمد اسد کی یہودیت چھوڑ کر اسلام کی کہانی سے بے حد متاثر تھیں۔ وہ آج کل لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔"@ur .
  "حمریچہ کو انگریزی میں hemoglobin کہا جاتا ہے جو کہ haemo اور globin کا مرکب لفظ ہے۔ hemo اصل میں heme سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے جو کہ Fe رکھنے والا ایک سالمہ ہے جسکا تعلق خون کی رنگت سے ہوتا ہے اور یہی سالمہ دوسرے سالمے یعنی globin کے ساتھ ملکر haemoglobin کا سالمہ تیار کرتا ہے جسکے زریعے سے جسم میں آکسیجن کی نقل وحمل کا فعل انجام دیا جاتا ہے۔ دوسری جانب globin ایک لحمیہ ہوتا ہے جو کہ خود دو الفاظ کا مفہوم اپنے اندر پوشیدہ رکھتا ہے، globule اور protein سے تعلق کا in۔ globule ایک ننھے سے globe کو کہا جاتا ہے یعنی کرویچہ ، جو کہ کرہ (globe) کی ننھی سی مثل کو کہتے ہیں۔ اس وضاحت کے بعد hemoglobin اردو نام کی بناوٹ درج ذیل انداز میں بیان کی جاسکتی ہے۔ حمر یعنی سرخ + کرویچہ یعنی ننھا سا لحمیاتی کرہ حمر + کرویچہ کا یچہ اسکو طب و حکمت کی چند کتب میں یحمور بھی کہا گیا ہے، لیکن اس لفظ کے استعمال میں globin کا مفہوم نہیں ادا ہوتا جس کی وجہ سے اس سے دیگر مرکب الفاظ کی تشکیل میں قباحتیں پیدا ہوسکتی ہیں اس لیۓ یہاں hemoglobin کا لفظ بہ لفظ ترجمہ حمریچہ ہی اختیار کیا جارہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی اصطلاح سازی میں کوئی پیچیدگی پیدا نا ہو۔"@ur .
  "سامی یوسف یا سمیع یوسف برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک گلوکار اور موسیقار ہیں۔ وہ جولائی 1980ء میں ایران کے دارالحکومت تہران کے ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جو موسیقی سے گہرا تعلق رکھتا تھا۔ سامی نے بچپن سے ہی موسیقی کے مختلف آلات کو استعمال کرنا شروع کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ گلوکاری اور موسیقی ترتیب دینے میں ان کا رحجان بڑھتا چلا گیا۔ انہوں نے موسیقی کے دنیا کے معروف ترین ادارے رائل اکیڈمی آف میوزک لندن کے اساتذہ سمیت کئی معروف موسیقاروں سے تربیت حاصل کی۔ وہ مشرق وسطیٰ کی موسیقی کے انداز مقام کی مکمل معلومات رکھتے ہیں۔ وہ ایک عملی مسلمان ہیں اور اپنی حمد و نعت اور گانوں کے ذریعے اسلام کا آفاقی پیغام پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا پہلا البم 2003ء میں المعلم اور دوسرا البم 2005ء میں میری امت (My Ummah) کے نام سے جاری ہوا۔ ان کا پہلا البم المعلم انتہائی مقبول ہوا جس کی ایک لاکھ کاپیاں فروخت ہوئیں جبکہ دوسرے البم My Ummah نے بھی کافی مقبولیت سمیٹی لیکن اس کی فروخت کے اعداد و شمار ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔ سمیع یوسف برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، آذربائیجان، سعودی عرب، سوڈان، جرمنی، مصر، کویت، متحدہ عرب امارات، فرانس، سویڈن، ہالینڈ، ترکی، آسٹریا، شام، یمن، اردن، بیلجیم، قطر اور دیگر ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔"@ur .
  "ریحان ملائشیا کا ایک نشید گروپ ہے جس نے اکتوبر 1996ء میں اپنے پہلے البم پوجی-پوجیان کے ذریعے ملک بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اس گروپ کے بانی ارکان میں نظری جوہانی، چی عمران ادریس، ابو بکر محمد یتیم،عمران ابراہیم اور اظہری احمد شامل تھے۔ فرحین عبدالفتح کی جانب سے جاری کردہ اُن کے پہلے البم پوجی-پوجیان کی 6 لاکھ 50 ہزار کاپیاں فروخت ہوئیں۔ 29 اگست 2001ء کو گروپ کے بانی رکن اور سربراہ اظہری احمد دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے۔ گروپ کے باقی چاروں ارکان نظری جوہانی، چی عمران ادریس، ابو بکر محمد یتیم اور عمران ابراہیم گروپ سے وابستہ رہے۔ ریحان اب تک 11 البم جاری کر چکا ہے اور ملائشیا میں کئی اعزازات میں حاصل بھی اپنے نام کیے ہیں۔ اپنے شاندار بین الاقوامی دوروں کے باعث وہ تین مرتبہ AIM Anugerah Kembara حاصل کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ گروپ ملائشیا میں تاریخ کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے البم کا اعزاز بھی رکھتا ہے جبکہ اسے سب سے زیادہ تیزی سے بکنے والے البم کا ریکارڈ بھی حاصل ہے۔ نظری جوہانی کے گروپ سے استعفے دینے اور ان کے متبادل نور الدین جعفر کے گروپ چھوڑ جانے کے باعث ان کی جگہ ذوالفضلی بن مستضیٰ کو گروپ کا حصہ بنایا گیا۔ ریحان سنگاپور، برطانیہ، جنوبی افریقہ، روس، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، کینیڈا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ سمیت کئی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکا ہے۔"@ur .
  "حضرت عبدالمطلب (عربی میں عبدالمطّلب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا تھے ان کا اصل نام شیبہ تھا (شیبہ بن ھاشم عربی میں شيبة ابن هاشم یا شیبۃ الحمد)۔ ان کو عبدالمطلب اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ان کو ان کے چچا مطلب نے پالا تھا۔ کیونکہ ان کے والد ھاشم کی وفات ان کی پیدائش سے کچھ ماہ پیشتر ہو گئی تھی۔ حضرت عبدالمطلب دینِ ابراہیمی (اسلام) پر قائم تھے اور ایسی کوئی ایک بھی روایت نہیں ملتی کہ انہوں نے کبھی بت پرستی کی ہو۔"@ur .
  "مطَلِّب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کے چچا اور ھاشم بن عبد مناف کے بھائی اور عبد مناف کے بیٹے تھے۔ انھوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب کو پالا تھا۔ ھاشم بن عبد مناف کی وفات کے بعد حضرت عبد المطلب کی والدہ ان کو اپنے والد کے گھر یثرب لے گئیں تھیں جہاں ان کی پرورش ہوئی۔ جب حضرت عبد المطلب کچھ بڑے ہوئے تو ان کے چچا مطلب بن عبد مناف ان کو مدینہ سے مکہ واپس لے جانے کے لیے آئے۔ جب انہوں نے اپنے بھتیجے کو دیکھا تو آنسو ان کی آنکھوں سے جاری ہو گئے۔ اپنی والدہ سلمیٰ بنت عمرو کی اجازت کے بعد حضرت عبد المطلب اپنے چچا کے ساتھ مکہ آ گئے۔ مگر کچھ ہی عرصہ بعد مطلب بن عبد مناف کی وفات یمن میں ہو گئی۔"@ur .
  "عام الفیل, اسلامی تاریخ میں یہ سال بہت ہی اہمیت رکھتاہے۔یہ سال سنہ عیسوی 570 کا ہے۔ اسی سال مکہ مکرمہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت ہوئی، ان کے والد محترم وفات پائے، اور کعبہ پر حملہ کا واقعہ پیش آیا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 39 ویں سورت جس میں 8 رکوع اور 75 آیات ہیں۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 40 ویں سورت جسے سورۂ غافر بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں 85 آیات اور 9 رکوع ہیں۔"@ur .
  "حضرت ھاشم بن عبد مناف حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پر دادا تھے۔ ان کی اولاد قریش کے معزز ترین قبیلہ بنو ھاشم کے نام سے مشہور ہے۔ ان کا اصل نام عمرو تھا۔ ھاشم اس لیے نام ہوا کیونکہ وہ مکہ کے زائرین کی تواضع ایک خاص عربی شوربہ سے کرتے تھے جسے ھشم کہا جاتا ہے۔ یہ لقب اس وقت ملا جب ایک قحط کے دوران انہوں نے یہی شوربہ اہلِ مکہ کو کھلایا۔ آپ اولادِ اسمٰعیل علیہ السلام سے تھے۔ مکہ کے مشہور تاجر تھے اور نہایت معزز تھے۔ انہوں نے قریش کے تجارتی قافلے شروع کروائے اور ان کے لیے بازنطینی سلطنت کے ساتھ معاہدے کیے جن کے تحت قریش بازنطینی سلطنت کے تحت آنے والے ممالک میں بغیر محصول ادا کیے تجارت کر سکتے تھے اور تجارتی قافلے لے جا سکتے تھے۔ یہی معاہدے وہ حبشہ کے بادشاہ کے ساتھ بھی کرنے میں کامیاب ہوئے جس کا تمام قریش کو بے انتہا فائدہ ہوا اور ان کے قافلے شام، حبشہ، ترکی اور یمن میں جانے لگے۔ آپ دینِ حنیف (دینِ ابراہیمی) پر قائم تھے اور بت پرستی نہیں کرتے تھے۔ سیرت ابن ھشام کے مطابق آپ کی اولاد اس طرح تھی: اسد ابن ھاشم (بنو اسد کے جد۔ حضرت علی علیہ السلام کی والدہ کے جد) ابو سیفی ابن ھاشم عبدالمطلب ابن ھاشم (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت علی علیہ السلام کے دادا) ندلہ ابن ھاشم الشفا بنت ھاشم خالدہ بنت ھاشم رقیہ بنت ھاشم جنۃ بنت ھاشم ضائفہ بنت ھاشم"@ur .
  "حضرت عبداللہ ابن عبدالمطلب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد تھے۔ آپ 545ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنت عمرو تھا اور ان کا نسب حضرت عبداللہ کے ساتھ مرہ بن کعب پر جا کر مل جاتا ہے۔ آپ دینِ حنیف (دینِ ابراہیمی) پر قائم تھے۔ اگرچہ ان کے اسلام کے بارے میں مختلف رائے ہیں مگر یقینی طور پر ان کی بت پرستی اور کسی اخلاقی برائی (جو ان دنوں عرب میں عام تھیں) کی کوئی ایک روایت بھی نہیں ملتی۔ اہلِ تشیع کے مطابق آپ مومن تھے اور اسلام پر قائم تھے جو اس وقت دینِ ابراہیمی کی صورت میں موجود تھا۔ آپ اپنی خوبصورتی کے لیے بے انتہا مشہور تھے اور بہت خواتین نے ان کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی یا ان سے عقد کی خواہش کی مگر پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ محترمہ بننے کی سعادت حضرت آمنہ بنت وھب علیہا السلام کی قسمت میں لکھی تھی۔ جو بنی زھرہ کے سردار کی بیٹی تھیں۔ حضرت عبداللہ ابن عبدالمطلب بہت کم عمری (تقریباً پچیس سال) کی عمر میں 570ء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً چھ ماہ پہلے مدینہ اور مکہ کے درمیان سفر کرتے ہوئے وفات پا گئے۔ وہ شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ شام کو روانہ ہوئے تھے مگر یثرب میں بیماری کی وجہ سے آرام کرنے کے لیے رک گئے تھے۔ جب شام کا تجارتی قافلہ مکہ واپس آیا تو حضرت عبدالمطلب اور حضرت آمنہ نے حضرت عبداللہ کو نہ پایا۔ انہیں پتہ چلا کہ وہ یثرب میں بیمار ہو کر رک گئے تھے۔ حضرت عبدالمطلب نے اپنے ایک بیٹے حارث بن عبدالمطلب کو مدینہ بھیجا تاکہ وہ حضرت عبداللہ کو لے آئیں مگر وہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ وہ وفات پا چکے ہیں۔ حضرت عبداللہ ان کا نام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ لفظ اللہ اسلام سے پہلے بھی رائج تھا اور اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ وہ اور ان کے والد یا خاندان اللہ پر یقین رکھتا تھا۔"@ur .
  "خون کے آبدم (plasma) میں اگر حمریچہ کے سالمات پاۓ جائیں تو ایسی کیفیت کو حمریچہ الدم (hemoglobinemia) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "ڈريکولإ دنيا کا سب سے خوفناک ناول حے. جو بريم اسٹوکر نے سوسال پحلے لکھا تھا. جو سا ل سے تا ر يکی کی د نيا پر حکو مت کر ر حا حے."@ur .
  "بربر ایک قبیلہ ہے جو بہت تعداد میں شمالی افریقہ میں رہتا ہے۔ یہ لوگ مسلمان ہو گئے اور بڑے بہادر فوجی ثابت ہوئے۔ آج کل شمالی افریقہ کا بربر علاقہ الجزائر، مراکش، تیونس (جس کو مجموعاً المغرب کہا جاتا ہے) وغیرہ میں بٹا ہوا ہے۔"@ur .
  "شاؤ خان مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 41 ویں سورت جو سورۂ فُصِّلَت بھی کہلاتی ہے۔ اس میں 54 آیات اور 6 رکوع ہیں۔"@ur .
  "یہ مضمون انگریزی ویکیپیڈیا سے ہو بہو ترجمہ ہے، مضمون میں موجود بیانات پر تاریخی اور مستند حوالہ جات درکار ہیں۔ تاج الدین کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور ماننے والے صوفی اور گرو جی وغیرہ مانتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ رہائش ناگپور میں اختیار کی۔ نوعمری میں یتیم ہونے کے بعد پرورش نانی اور چچا عبدالرحمان نے کی۔ ناگپور کے قریب کمپتی (Kamthi) کے ایک مدرسے میں بھی داخلہ لیا جہاں ملاقات عبداللہ نامی ایک شخص سے ہوئی اور اسی شخصیت سے روحانی طریقوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں ، تاج الدین کے لیۓ مخصوص ایک موقع روۓ خط کے مطابق یہیں سے یکتائی (adwaita) حاصل کیجسکا مطلب سنسکرت میں زمان و مکاں سے ایک ہوجانے کا اور خالق کی ذات اور خود میں فرق باقی نہیں رہنے کا ہوتا ہے اپنی جوانی میں تاج الدین کو ایک مرتبہ اپنا لباس اتار کر مکمل طور پر برہنہ ہو کے ایک برطانوی پولو کے کھیل کے قریب چلتے پھرتے پایا گیا جسے دیکھ وہاں موجود خواتین مبہوت رہ گئیں اور تاج الدین کو ناگپور کے ایک تیمارستان مجانین (insane asylum) میں داخل کردیا گیا ۔ تیمارستان میں داخل دیگر مجانین (جمع برائے مجنون) و دماغی مریضوں (جن میں سے کچھ میں دنیاوی شعور باقی بھی ہوگا) نے تاج الدین کو گـرو و پیر یا پہنچا ہوا مشہور کردیا اور یہ گونج تیمارستان کے باہر بھی پہنچی تو لوگ (جن میں اکثر اپنے اپنے مریضوں کے متعلقین ہی ہونا امکان غالب ہے) دیدار و درشن کے لیۓ آنے لگے۔ سزا معاف ہونے کے بعد تیمارستان کے نگہبان نے تاج الدین کے نام سے مشہوری حاصل کرنے کی خاطر اپنے یہاں رہنے کو کہا ، تاج الدین نے زیادہ عرصہ اسکے پاس رہنے کے بجاۓ خود الگ اپنا آشرام قائم کرنے کو ترجیح دی۔ تاج الدین بابا نامی موضوع مضمون شخص کا اندراج ان افراد میں کیا جاتا ہے جنہوں نے اسلام میں پیدا ہونے والے ایک غیراسلامی مکتبۂ فکر کو غلط استعمال کرتے ہوئے اسلام کو دوسرے مذاہب میں مدغم کرنے کی کوششیں کیں۔ تاج الدین بابا کو ہندو دیوتا (God) کی حیثیت سے پہچاننے والے افکار بھی پائے جاتے ہیں ، اس خدا یا دیوتا کا نام دتاترےیا (dattatreya) بیان کیا جاتا ہے۔"@ur .
  "عبد مناف بن قصی (عربی میں عبد مناف بن قصي) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء میں سے ایک تھے۔ ان کا اصل نام مغیرہ تھا مگر عبد مناف کے نام سے زیادہ مشہور تھے۔ان کا لقب قمر البطحا تھا یعنی بطحا کا چاند۔ ایک اور لقب فیاض تھا۔ آپ ھاشم کے والد تھے جن سے بنو ھاشم کا قبیلہ شروع ہوتا ہے۔ اپنے والد قصی بن کلاب کی وفات کے بعد مکہ کی سرداری انہوں نے سنبھالی۔ آپ اپنی سخاوت اور انصاف کے لیے بہت مشہور تھے۔ مجموعی طور پر ان کی اولاد بنو عبد مناف کہلاتی تھی۔ ان کے پانچ بیٹوں کے نام تاریخ میں ملتے ہیں۔ جو یہ ہیں وھب بن عبد مناف عبد شمس بن عبد مناف (ان کے بیٹے امیہ کی اولاد بنو امیہ کہلائی) ھاشم بن عبد مناف (ان کی اولاد بنو ھاشم کہلائی) مطَلِّب بن عبد مناف نوفل بن عبد مناف"@ur .
  "نفاخ ، طب و حکمت میں نیوپلازم کو کہا جاتا جبکہ یہ انگریزی لفظ neoplasm اور neoplasia دونوں صورتوں میں استعمال میں لایا جاتا ہے اور اس سے مراد عام طور پر سرطان ہی کی لی جاتی ہے۔ نیوپلاسیا اصل میں نیوپلازم کے بننے کو یا ظاہر ہونے کو ہی کہا جاتا ہے۔ اگر لغوی معنوں میں ترجمہ کرنے کی کوشش کی جاۓ تو neoplasm کا درست ترجمہ شاکلۂ جدید بنے گا کیونکہ انگریزی میں اسکے نام کے معنے neo کے ساتھ plasm کو لگا کر اخذ کیے جاتے ہیں جبکہ neo جدید کے یا نئے کے اور plasm شکل یا ساخت کے مفہوم میں آتا ہے۔ لیکن حکمت کی کتب میں چونکہ اس کیفیت کیلیۓ نفاخ ہی مستعمل ہے اس لیۓ یہاں اسی کا انتخاب کیا جارہا ہے۔"@ur .
  "قُصی بن کلاب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء میں سے ایک تھے۔ ان کی والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ ان کے والد کلاب کا انتقال ان کے بچپن میں ہوگیا تھا۔ حضرت محمد آپ کی پانچویں پشت میں پیدا ہوئے۔ آپ ھاشم کے دادا تھے جن سے بنو ھاشم کا قبیلہ شروع ہوتا ہے۔ آپ کی پیدائش 400ء اور وفات 480ء میں ہوئی۔ یہ آپ ہی تھے جنہوں نے مکہ میں اپنی قوت مستحکم کی اور سرداری قائم کی اور کعبہ کی خدمت کی۔ بے شمار صحابہ کرام آپ کی نسل سے ہیں۔ آپ کی جوانی کے وقت کعبہ کا کنڑول بنو خزاعہ کے پاس تھا جس کے سردار ھلیل کی بیٹی سے آپ نے شادی کی۔ ھلیل کی وفات کے بعد چونکہ قصی بن کلاب بہت ذہین اور دانشمند سمجھے جاتے تھے اس لیے کعبہ کا کنٹرول اور سرداری ان کو مل گئی جس سے یہ خدمت بنو خزاعہ سے قریش میں منتقل ہو گئی۔ انہوں نے کعبہ کو دوبارہ تعمیر کر کے اس کی حالت بہتر کی اور لوگوں کو اس کے ارد گرد گھر تعمیر کرنے کی دعوت دی۔ اس وقت انہوں نے دنیائے عرب کا پہلا مرکزِ شہر داری (ٹاؤن ھال) بھی تعمیر کیا۔ اس مرکزِ شہر داری میں تمام قبائل کے نمائندے اپنے معاشرتی، معاشی اور دیگر مسائل کے باہم فیصلے کیا کرتے تھے۔ مکہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ آپ نے قانون بنایا کہ کعبہ کے زائرین کو مفت کھانا اور پانی مہیا کیا جائے گا جس کے لیے انہوں نے مکہ کے قبائل کو قائل کیا کہ وہ ایک ٹیکس ادا کیا کریں۔ اس سے مکہ کے زائرین کی تعداد بہت بڑھ گئی۔ آپ کے تین بیٹوں کے نام تاریخ میں ملتے ہیں۔ جو درج ذیل ہیں۔ عبد مناف بن قصی (آپ کی نسل سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیدا ہوئے) عبد العزۃ بن قصی (ان کے بیٹے اسد کی اولاد بنو اسد کہلائی) عبد الدار بن قصی (ان کی اولاد بنو عبد الدار کہلائی)"@ur .
  "عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آباء میں سے ایک تھے۔ آپ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بیٹے نبايوت کی نسل سے تھے اور شمالی عرب کے جدِ اعلیٰ بھی کہلاتے ہیں۔ آپ بہت مشہور آدمی تھے۔ تمام قریش آپ کی اولاد سے ہیں۔ مجموعی طور پر ان کی اولاد کو عرب المستعربہ، بنو عدنان یا عدنانی کہا جاتا ہے۔"@ur .
  ""@ur .
  "متناسق عالمی وقت ایک انتہائی صریح جوہری معیاری وقت کو کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں کوآرڈینیٹیڈ یونیورسل ٹائم (Coordinated Universal Time) کہتے ہیں اور عام طور پر UTC بھی لکھا جاتا ہے جو کہ اسکا اختصاری اظہار ہے۔ اسے 1970ء میں بین الاقوامی اتحاد بعید ابلاغیات (International Telecommunication Union) کے ماہرین کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ پہلا سوال جو کہ اسکے اختصار کے دیکھ کر ذہن میں آتا ہے وہ اسکی ابجدی ترتیب ہے کیونکہ کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم کی نسبت سے تو اسے CUT ہونا چاہیۓ تھا۔ اس ترتیب کی وجہ اصل میں یہ ہے کہ اس اختصار کے انتخاب پر انگریزوں اور فرانسیسیوں میں ٹھن گئی کہ اختصار انگریزی میں CUT ہوگا اور فرانسیسی چاہتے تھے کہ نہیں فرانسیسی میں ہوگا اور TUC ہوگا جو کہ Temps universel coordonné سے بنتا ہے۔ جب کوئی فیصلہ نہ ہو سکا تو اس درمیانی اختصار UTC کو اختیار کر لیا گیا"@ur .
  "متحدہ قومی موومنٹ کی بنیاد 1978ء میں ایک لسانی تنظیم کے طور پر رکھی گئی۔ اس تنظیم کے بانی الطاف حسین تھے اور اس کے قیام کا ایک اہم مقصد جامعہ کراچی میں زیر تعلیم اردو بولنے والے طالب علموں کے مفادات کا تحفظ تھا۔ بعد ازاں اس تنظیم نے اپنے دائرے کو وسعت دے کر اسے صوبہ سندھ کی سیاسی جماعت کا درجہ دے دیا۔ ابتدائی دور میں ایم کیو ایم سے مراد \"مہاجر قومی موومنٹ\" تھا۔ 1997ء میں اس جماعت نے خود کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اپنا نام سرکاری طور پر مہاجر قومی موومنٹ سے بدل کر متحدہ قومی موومنٹ رکھ لیا اور اپنے دروازے دوسری زبانیں بولنے والوں کے لیے بھی کھول دیے۔ تشدد اور اس جماعت کا شروع سے ساتھ رہا ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں اس جماعت نے اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی، حکومت میں شامل ہوئی، اور اپنے آپ کو ملک گیر جماعت کے بطور متعارف کرانے کی طرف مائل ہوئی۔ مگر تشدد کی سیاست سے پیچھا نہ چھڑا سکی، جیسا کہ کراچی میں 2007ء کے فسادات سے واضح ہوا۔ مبصرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت ایک \"مافیا\" کے طور چلائی جاتی ہے۔ کراچی میں متحدہ کی دہشت کا یہ عالم ہے کہ برطانوی حکومت نے بینظیر بھٹو کی اکتوبر 2007ء میں کراچی واپسی سے پہلے الطاف حسین سے بینظیر کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے گفت و شنید کی۔ صدر مشرف کے دور سے قبل سرکاری حلقوں میں اس جماعت کو کراچی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کا ذمے دار سمجھا جاتا تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے ایم کیو ایم کے خلاف کئی بار مختلف سطحوں پر کریک ڈاؤن بھی کیے۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے سینکڑوں کارکن ماضی کی حکومتی کارروائیوں کا نشانہ بنے جن میں سے کئی ایک کو تشدد کے ذریعے ہلاک کردیا گیا۔ انسانی حقوق کی کئی بین الاقومی تنظیمیں جن میں اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں ،کراچی میں تشدد کے اکثر واقعات پر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ متحدہ نے پرویز مشرف کے فوجی تاخت 2007ء اور \"ہنگامی حالت\" کی مخالفت نہیں کی۔ فوجی تاخت کے بعد بااثر امریکی ذرائع ابلاغ نے متحدہ کے \"ترقی پسند نظریات\" کی تعریف کے مضامین شائع کیے۔ لیکن اس کے جلد ہی بعد متحدہ کے سربراہ الطاف حسین نے مغرب پسندی کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے ایک امریکہ مخالف بیان جاری کیا۔ سیاسی دھارے میں آنے کے بعد ایم کیو ایم نے اپنی توجہ کا مرکز سندھ میں اردو بولنے والے طبقوں کو بنایا۔ چونکہ کراچی اور سندھ کے کئی دوسرے بڑے شہروں میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اس لیے ایم کیو ایم نے وہاں کی بلدیاتی ،صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر نمایاں کامیابی حاصل کرنی شروع کردی۔ گذشتہ کئی برسوں سے کراچی ، حیدر آباد ، میر پور خاص ، شکار پور اور سکھر کو ایم کیو ایم کے گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بڑی سیاسی قوت رکھنے کے ساتھ اب یہ جماعت سندھ کی صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں بھی اپنا اثر رسوخ رکھتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ بننے کے بعد اس جماعت نے دوسرے لسانی گروہوں اور طبقوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنے منشور میں ایسے پہلوؤں کو شامل کیا ہے جن کا تعلق نچلے اور درمیانے طبقے سے ہے۔ سندھ میں اس جماعت کو رفتہ رفتہ دوسری زبانیں بولنے والوں کی بھی حمایت حاصل ہورہی ہے۔ ایم کیو ایم نے قومی سطح کی سیاسی جماعت بننے کے لیے اب سندھ سے باہر دوسرے صوبوں بالخصوص پنجاب میں بھی اپنے دفتر قائم کرنے شروع کر دیے ہیں۔ 2008ء کے انتخابات میں اس نے پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے، پارٹی کے اپنے دعوؤں کے مطابق، ڈیڑھ سو سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے۔ جب کہ اس سے قبل ایم کیو ایم کو پنجاب مخالف جماعت تصور کیا جاتا تھا۔ ایم کیو ایم نے 2002ء کے انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں کی اکثر سیٹیں جیتیں۔ اسی طرح 2005ء کے بلدیاتی انتخابات میں بھی سندھ کے شہری علاقوں کا میدان ایم کیو ایم کے ہاتھ رہا۔ ایم کیو ایم پرویز مشرف کے دور میں ان کی ایک اہم حلیف جماعت تھی۔ 2002ء کے انتخابات کے بعد سندھ اور مرکز ی حکومتوں میں وہ پانچ سال تک حکومت کا حصہ رہی اور صدر مشرف کی پالیسیوں کے حق میں زبردست آواز اٹھاتی رہی۔ اس پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اس نے صدر مشرف کی خاطر 12 مئی 2007ء کو کراچی میں چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر خونی فسادات کرائے تھے۔ ایم کیو ایم اس سے انکار کرتی ہے۔ پرویز مشرف کی حمایت میں ایک نمایاں کردار رکھنے کے باوجود وہ قومی وسائل کی تقسیم، کالاباغ ڈیم اور کئی دوسرے معاملات پر صدر کی پالیسیوں کی مخالفت بھی کرتی رہی۔ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی اور قائد الطاف حسین نے 1992ء کے فوجی آپریشن سے قبل ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں سکونت اختیار کر لی تھی اور اب ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔ ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ لندن میں ہے جہاں سے الطاف حسین پارٹی کے امور کی نگرانی کرتے ہیں اور ٹیلی فونی تقاریر کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔ 2008ء کے انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بار پھر ایم کیوایم اکثر سیٹیں جیت لیں ہیں اور سندہ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شامل ہے۔"@ur .
  "یثرب مدینہ کا پرانا نام تھا۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ سے یثرب کو ہجرت کی تو اس کا نام مدینۃالرسول پڑ گیا جو اب اختصاراً مدینہ کہلاتا ہے۔"@ur .
  "حضرت آمنہ بنت وھب (عربی میں آمنة بنت وهب) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ محترمہ کا نام ہے۔ آپ کا تعلق قبیلہ بنو زھرۃ سے تھا جو قریش ہی کا ایک ذیلی قبیلہ تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جدِ امجد عبد مناف بن قصی سے ملتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب شادی کے کچھ عرصہ بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً چھ ماہ پہلے وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت آمنہ کے زیرِ پرورش رہے۔ حضرت آمنہ مکہ اور یثرب کے درمیان ایک سفر کے دوران ابواء کے مقام پر وفات پا گئیں۔ یہ 577ء تھا اور حضرت آمنہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یثرب لے جا رہی تھیں تاکہ وہ اپنے ماموں سے ملیں اور اپنے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کی قبر کی زیارت بھی کریں۔ آپ اپنے قبیلہ میں سیرت النساء کے نام سے مشہور تھیں۔"@ur .
  ""@ur .
  "زین الدین یزید زیدان المعروف زیزو فرانس کے مشہور فٹ بالر تھے جنہوں نے یوونٹس اور ریال میڈرڈ سمیت 4 فٹ بال کلبوں کی بھی نمائندگی کی۔ انہوں نے دو عالمی کپ ٹورنامنٹس میں فرانس کی نمائندگی کی جن میں 1998ء کا عالمی کپ بھی شامل ہے جس میں فرانس نے عالمی چیمپین بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ علاوہ ازیں تین یورپی چیمپین شپس میں بھی ملکی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا جس میں سے 2000ء میں فرانس براعظمی چیمپین بنا تھا۔ زیدان 23 جون 1972ء کو فرانس کے ساحلی شہر مارسے (Marseille)میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین اسماعیل اور ملکہ کا بنیادی الجزائر سے تھا جو ہجرت کرکے فرانس آئے تھے۔ زیدان فرانس اور الجزائر دونوں ممالک کی شہریت کے حامل ہیں۔ زیدان نے اس وقت عالمی افق زبردست شہرت حاصل کی جب انہوں نے 1998ء کے ورلڈ کپ میں برازیل کے خلاف ہیڈر کے ذریعے دو گول کیے اور ملک کو تاریخ میں پہلی بار عالمی چیمپین بنا دیا۔ انہوں نے یورو 2000ء میں بھی ملک کو براعظمی فاتح بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ کلب سطح پر انہوں نے یوونٹس اور ریال میڈرڈ کی جانب سے بالترتیب اٹلی اور اسپین کی قومی چیمپین شپ جیتیں۔2006ء کے ورلڈ کپ کے اختتام پر انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جس پر انہیں گولڈن بال ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی زیر قیادت فرانسیسی ٹیم عالمی کپ کے فائنل میں پہنچی تاہم اطالوی حریف پر قابو نہ پا سکی۔ زیدان کے اس آخری میچ میں ان کے کیریر کا اختتام انتہائی افسوسناک انداز میں ہوا جب انہوں نے اطالوی دفاعی کھلاڑی مارکو میٹرازی کے سینے پر ٹکر مار کر انہیں زمین پر گرا دیا اور ریڈ کارڈ دکھائے جانے کے باعث میدان بدر کر دیے گئے۔ زیدان نے تین مرتبہ فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر کا اعزاز جیتتے ہوئے عالمی ریکارڈ قائم کیا جبکہ وہ تین مرتبہ اس فہرست کے اولین تین کھلاڑیوں میں بھی شامل رہے۔ وہ 1998ء میں یورپین فٹ بالر آف دی ایئر بھی قرار پائے۔ 2001ء میں ان کی ریال میڈرڈ منتقلی کے لیے ادا کی گئی 66 ملین یورو کی رقم اب تک کا عالمی ریکارڈ ہے۔ 2004ء میں یوئیفا گولڈن جوبلی پول میں انہیں گذشتہ 50 سالوں کا بہترین یورپی کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ وہ عظیم برازیلی فٹ بالر پیلے کی 125 عظیم زندہ فٹ بالرز کی درجہ بندی \"فیفا 100\" میں بھی شامل تھے۔ زیدان نے عالمی فٹبال کپ 2006ء کے بعد پیشہ ورانہ فٹ بال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 43 ویں سورت جو ان چار سورتوں کا تسلسل ہے جن کی قرآنی و نزولی ترتیب تقریباً ایک ہے یعنی المؤمن، حم السجدہ اور الشوریٰ کے بعد سورۂ زخرف۔ اس میں 89 آیات اور 7 رکوع ہیں۔"@ur .
  "روبرٹو باجیو اٹلی کے سابق فٹ بالر ہیں جو 1990ء کی دہائی میں دنیا کے مقبول ترین کھلاڑی تھے۔ انہوں نے تین عالمی کپ میں ملک کی نمائندگی کی اور اٹلی کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تین عالمی کپ میں گول اسکور کیے۔ وہ 1994ء کے عالمی کپ کے بہترین اطالوی کھلاڑی تھے جس میں ان کی کارکردگی کی بدولت اٹلی عالمی کپ کے فائنل تک پہنچا جہاں برازیل کے خلاف پنالٹی شوٹ آؤٹ کے مرحلے میں اُن کی جانب سے گول ضائع کرنے سے اٹلی عالمی کپ سے محروم ہو گیا۔ انہوں نے 1993ء میں یورپی فٹ بالر آف دی ایئر اور فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر کے اعزازات جیتے۔ انہوں نے اٹلی کی جانب سے کل 56 میچ کھیلے جن میں 27 گول کیے۔ وہ اٹلی کی جانب سے سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑیوں میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ اپنے کیریئر کے دوران انہوں نے تین عالمی کپ میں شرکت کی جس میں انہوں نے9 گول کیے۔ باجیو پیدائشی کیتھولک عیسائی تھے لیکن بعد ازاں انہوں نے بدھ مذہب اختیار کر لیا تھا۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 44 ویں سورت جس میں 59 آیات اور 3 رکوع ہیں۔"@ur .
  "روزنامہ جنگ پاکستان کا سب سے زیادہ چھپنے والا اردو اخبار ہے ۔اس کی روزانہ اشاعت تقریبا 8 لاکھ کاپی ہے (حوالہ درکار)"@ur .
  "کراچی سٹاک ایکسچینج پاکستان کی سب سے بڑی سٹاک ایکسچینج ہے۔ یہ 18 ستمبر 1947 کو قاءم کی گئی۔ آغاز میں اس کے 90 ممبران تھے جبکہ صرف چند ایک ہی بروکر کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ صرف پانچ کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن کا ادا شدہ سرمایہ 37 ملین روپے تھا۔ آج کل یہ پاکستان کی سب سے بڑی سٹاک ایکسچینج بن چکی ہے جس میں: لسٹڈ کمپنیز 724 ہیں جبکہ ممبران کی تعداد 200 ہے۔ کراچی سٹاک ایکسچینج کو 2002 میں دنیا کی بہترین سٹاک ایکسچینج قرار دیا گیا۔"@ur .
  "بھوت قیدی (ghost prisoner) ایسے لوگوں کو کہا جاتا ہے جنہیں امریکی حکومت نے \"دہشت گردی کے خلاف جنگ\" میں مختلف ملکوں سے اپنی تحویل میں لیا اور اس بات کا اقرار نہیں کیا کہ یہ لوگ اس کی تحویل میں ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے 39 ایسے افراد کی فہرست جاری کی ہے جو اس نے دوسرے ذرائع یا دوسرے ممالک سے معلومات اکٹھی کر کے مرتب کی ہے۔اس میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کو پکڑنے کا امریکہ نے اقرار تو کیا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ وہ کہاں ہیں اور کس حالت میں ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی اپنے مطلوب افراد کے رشتہ داروں کو بھی حراست میں لیتے رہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس طرح غیر قانونی طور پر قید اشخاص میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ خالد شیخ، جو امریکہ کے مطابق دہشت گردی کے منصوبہ ساز کے طور پر امریکہ کی قید میں ہیں، اس کے دو بچے جن کی عمر سات اور نو برس تھی، بھی امریکی حراست میں ہیں۔ ان کو اس لیے پکڑا گیا کہ ان کے حوالے سے خالد شیخ پر تفتیش کے دوران دباؤ ڈالا جائے۔"@ur .
  "کسی پاکستانی صوبہ کی سب سے بڑی عدالت۔ بعض دوسرے ممالک میں بھی یہ اصطلاح رائج ہے۔"@ur .
  "جنگ احد 7 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔"@ur .
  "اگر واقعات کسی نمونہ فضا S کا بٹوارا ہوں، یعنی اور اس کے علاوہ یہ باہمی ناشمول واقعات بھی ہوں، یعنی تو کسی واقعہ B کا احتمال یوں لکھا جا سکتا ہے (دیکھو تصویر 1): یا مشروط احتمال کا استعمال کرتے ہوئے"@ur .
  "اگر واقعات کسی نمونہ فضا S کا بٹوارا ہوں، یعنی اور اس کے علاوہ یہ باہمی ناشمول واقعات بھی ہوں، یعنی اور ، تو کسی واقعہ B کے لیے (اگر)، بٹوارے کے کسی \"واقعہ کا احتمال جبکہ واقعہ B\" کو یوں لکھا جا سکتا ہے: جہاں ہم نے کُل احتمال کے قانون کا استعمال کیا ہے۔"@ur .
  "مثلث برمودا، بحر اوقیانوس میں واقع ایک مقام کو کہا جاتا ہے۔ اس مقام سے وابستہ چند داستانیں ایسی ہیں کہ جن کے باعث اسکو شیطانی مثلث بھی کہا گیا ہے۔ ان داستانوں میں انسانوں کا غائب ہوجانا اور بحری اور فضائی جہازوں کا کھو جانا جیسے غیر معمولی اور مافوق الفطرت (paranormal) واقعات شامل ہیں۔ ان ماوراء طبیعی داستانوں (یا واقعات) کی تفسیر کیلیۓ جو کوششیں کی گئی ہیں ان میں بھی اکثر غیر معمولی اور مسلمہ سائنسی اصولوں سے ہٹ کر ایسی ہیں کہ جن کیلیۓ کم از کم موجودہ سائنس میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ ان تفاسیر میں طبیعیات کے قوانین کا معلق و غیر موثر ہوجانا اور ان واقعات میں بیرون ارضی حیات (extraterrestrial life) کا ملوث ہونا جیسے خیالات اور تفکرات بھی پائے جاتے ہیں۔ ان گمشدکی کے واقعات میں سے خاصے یا تقریباً تمام ہی ایسے ہیں کہ جن کے ساتھ ایک معمہ کی خصوصیت وابستہ ہو چکی ہے اور ان کو انسانی عمل دخل سے بالا پیش آنے والے حوادث کی حیثیت دی جاتی ہے۔ بہت سی دستاویزات ایسی ہیں کہ جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ برمودا ٹرائی اینگل کو تاریخی اعتبار سے ملاحوں کیلیۓ لیۓ ایک اسطورہ یا افسانوی مقام کی سی حیثیت حاصل رہی ہے۔ بعد میں آہستہ آہستہ مختلف مصنفین اور ناول نگاروں نے بھی اس مقام کے بیان کو الفاظ کے بامہارت انتخاب اور انداز و بیان کی آرائش و زیبائش سے مزید پراسرار بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔"@ur .
  "مدینہ کے اندر ایک قبیلہ بنی قریظہ رہتا تھا جس کے ساتھ مسلمانوں نے امن کا معاہدہ کر رکھا تھا۔ غزوہ خندق میں انہوں نے مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی کوشش کی جو خدا کے فضل سے ناکام ہو گئی۔ اسی وجہ سے مسلمانوں نے ان سے جنگ کی اور عہد شکنوں کو ھلاک کر دیا۔"@ur .
  "کثیرالاضلاع کو مُضَلّع بھی کہتے ہیں اور اس سے مراد ایک ایسی چپٹی ہندساتی (geometrical) شکل کی ہوتی ہے کہ جس میں تین یا زائد زاویۓ یا اضلاع آپس میں متوالیہ ترتیب میں اسطرح جڑے ہوں کہ جن کے تسلسل میں کوئی خلل نہ آتا ہو۔ انگریزی میں اسکو Polygon کہا جاتا ہے جس میں poly تو کثیر کے مفہوم میں آتا ہے جبکہ gonia زاویۓ کو کہتے ہیں۔ انگریزی کے معنوں کے اعتبار سے دیکھا جاۓ تو اسکا اردو متبادل کثیرالزاویہ بنتا ہے لیکن چونکہ اردو میں کثیرالاضلاع ہی زیادہ مستعمل ہے اس لیۓ یہاں اسی کو اختیار کیا جانا مناسب ہے۔"@ur .
  "شوال۔ ذی القعدہ 5ھ (مارچ 627ء) میں مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھانی، ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پر راضی کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے حضرت سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔ مشرکینِ مکہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔ ایک ماہ کے محاصرے اور اپنے بے شمار افراد کے قتل کے بعد مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔ احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکہ، برطانیہ وغیرہ کی اتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔"@ur .
  "شگر : (Shigar) : شگرپاکستان کے شمالی علاقہ جات بلتستان میں واقع ایک نہایت وسیع اور خوبصورت تحصیل ہے جس میں مختلف گاوں ہیں کے ٹو پہاڑ بھی اسی گاوں میں واقع ہے یہاں راجہ کا دور ہوتا تھا مگر اب کونسلر نظام ہے اور یہاں کی آبادی کی اکثریت نوربخشی اور شیعہ ہے جو کہ تعلیم کے فقدان کی وجہ سے انتہائی تعصب کا شکار ہیں اور وہاں کے باشندے اپنے مذہبی پیشواوں جسے مقامی زبان میں ملا یا اخوند کہتے ہیں اپنے ہر دینی معاملہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں، گاوں بستی اور محلہ وغیرہ میں پنچایٹ کمیٹی قائم ہوتی ہے جو گاوں کے بڑے افراد پر مشتمل ہوتی ہے، جو فیصلہ وغیرہ کرتی ہے۔ ویسے شگر ایک تحصیل ہے لیکن رقبہ کے اعتبار سے ایک ضلع سے کم نہیں، اسی علاقے میں کے ٹو واقع ہے جو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔ شگر مل علاقائی سینٹر ہے جہاں ہسپتال ، کالج، ہائی سکول وغیرہ قائم ہے باقی دریا کے دونوں جانب آبادی ہیں۔ جس میں چھورکاہ، الچوڑی، وزیر پور، گلاب پور تسر باشہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ وزیر پور میں ایک بڑا مدرسہ قائم ہے جو وہاں کی مقامی جمعیت اہلحدیث چلاتی ہے۔ اور گلاب پور میں ایک ہائی سکول بھی قائم ہے۔"@ur .
  "قرآن مجید کی 45 ویں‌ سورت جو 25 ویں‌پارے میں ‌ہے، اس میں‌4 رکوع اور 37 آیات ہیں۔"@ur .
  "قبیلہ بنی مصطلق نے غزوہ احد میں قریش کے ساتھ سازشیں کی تھیں جس کے بعد انہوں نے مسلمانوں سے جنگ کی تیاری شروع کر دی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار کیا اور شعبان 6ھ میں مریسع کے مقام پر قبیلہ بنی مصطلق کے ساتھ جنگ کی جس میں جب ان کے دس افراد ھلاک ہو گئے تو وہ فرار ہونا شروع ہو گئے۔ مسلمانوں کے پاس دو ہزار اونٹ، پانچ ہزار بھیڑیں مال غنیمت کے طور پر آئیں اور لاتعداد قیدی بھی ہوئے جن میں عورتیں اور بچے شامل تھے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس قبیلہ کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی جویریہ سے فدیہ دینے کے بعد نکاح کر لیا۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا جس شخص کی قیدی بنی تھیں ان سے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں فدیہ دے کر آزاد ہونا چاہتی ہوں مگر ان کے پاس پیسے نہیں تھے۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئیں، اپنا تعارف کروایا اور ان سے فدیہ دینے کے سلسلے میں مدد طلب کی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہارے لیے اس سے بہتر کام انجام دوں؟ جن پیسوں کی تم قرضدار ہو اس کو میں ادا کر دوں اور تم سے شادی کر لوں۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اس بات سے نہایت مسرور ہوئیں چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جب ایسا ہوا تو مسلمانوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اس نئی قرابت داری کی وجہ سے اپنے قیدیوں کو فدیہ لیے بغیر ہی رہا کر دیا۔ اس حسنِ سلوک کی وجہ سے تمام افراد مسلمان ہو گئے اور اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ ۔"@ur .
  "علم وراثیات میں متمم دنا ایک ایسے دنا (DNA) کو کہا جاتا ہے کہ جس کو پیامبر رائبو مرکزی ترشے یا mRNA کا سانچہ (template) استعمال کرتے ہوئے معکوس انتساخہ (reverse transcriptase) کی مدد سے تالیف کیا گیا ہو۔ اسکو انگریزی میں کمپلیمینٹری ڈی این اے کہتے ہیں اور اختصاری طور پر اسے cDNA کہا جاتا ہے۔ اسے وراثیات میں بہت سے اختبارات و تجربات میں استعمال کیا جاتا ہے، مثال کے طور پر حقیقی المرکزہ (eukaryotic) خلیات کے وراثوں کی بدائی المرکز (prokaryotes) خلیات میں مثل تولید (cloning) کے وقت۔"@ur .
  "محرم 7ھ (مئی 628ء) میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان یہ جنگ ہوئی جس میں مسلمان فتح یاب ہوئے۔ خیبر یہودیوں کا مرکز تھا جو مدینہ سے 150 کلومیٹر عرب کے شمال مغرب میں تھا جہاں سے وہ دوسرے یہودی قبائل کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے یہ جنگ شروع کی۔"@ur .
  "نصب الدماغ ایسی طرزیاتی اختراعات کو کہا جاتا ہے کہ جن کو براہ راست ایک زندہ جسم یا جاندار کے دماغ (brain) میں کسی علاج (اور یا پھر کسی تجربے) کیلیۓ نصب (implant) کیا جاسکتا ہو یا یوں کہـ لیں کہ دماغ میں لگایا جاسکتا ہو۔ اس قسم کی اختراعات کو انگریزی میں brain implants یا برین امپلانٹ کہا جاتا ہے، بعض اوقات انکے لیۓ نصبِ عصبی (نیورل امپلانٹ) کی اصطلاح بھی استعمال میں آتی ہے۔"@ur .
  "اوپر سے نیچے کی جانب) اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، ارٹیمس کا مندر، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، رہوڈز کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار۔ یہ خیالی تصویر 16 ویں صدی میں‌ ڈچ مصور مارٹن وان ہیمسکرک نے تخلیق کی]] زمانۂ قدیم کے 7 عظیم تعمیراتی شاہکاروں کو 7 عجائبات عالم کہا جاتا ہے۔ عجائبات کی یہ فہرست 305 سے 204 قبل مسیح کے دوران ترتیب دی گئی۔ تاہم مذکورہ فہرست زمانے کی دست برد کی نظر ہو گئی۔ ان 7 عجائبات کا ذکر 140 قبل مسیح کی ایک نظم میں بھی ملتا ہے۔ ان 7 عجائبات عالم میں اہرام مصر، بابل کے معلق باغات، ارٹیمس کا مندر، زیوس کا مجسمہ، موسولس کا مزار، رہوڈز کا مجسمہ اور اسکندریہ کا روشن مینار شامل ہیں۔ ان تمام عمارتوں میں سے صرف اہرام مصر اب تک قائم ہیں۔ جبکہ بابل کے باغات کی تاحال موجودگی ثابت نہیں۔ دیگر 5 عجائبات قدرتی آفات کا شکار ہو کر تباہ ہوئے۔ ارٹیمس کا مندر اور زیوس کا مجسمہ آتش زدگی اور اسکندریہ کا روشن مینار، رہوڈز کا مجسمہ اور موسولس کا مزار زلزلے کا شکار بنا۔ موسولس کے مزار اور ارٹیمس کے مندر کی چند باقیات آج بھی لندن کے برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔ اصل میں مذکورہ یونانی فہرست میں انہیں عجائبات قرار نہیں دیا گیا تھا بلکہ ایسے مقامات قرار دیا گیا ہے جنہیں ضرور دیکھنا چاہیے۔ اصل فہرست جسے ہم قدیم دنیا کے عجائبات کے نام سے جانتے ہیں اصل میں قرون وسطیٰ کی تیار کردہ ہے جب ان میں سے اکثر عمارتیں اپنا وجود کھو بیٹھی تھیں۔"@ur .
  "یہ جنگ جمادی الاول 8ھ (ستمبر 629ء) میں جنوب مغربی اردن میں موتہ کے مقام پر ہوئی جو دریائے اردن اور اردن کے شہر کرک کے درمیان ہے۔ اس میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شریک نہیں تھے اس لیے اسے غزوہ نہیں کہتے بلکہ جنگ یا سریہ یا معرکہ (عربی میں معركة مؤتة) کہتے ہیں۔ اس میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سمیت کئی جلیل القدر صحابہ شامل نہیں تھے۔ یہ بازنطینی (مشرقی رومی) افواج اور مسلمانوں کے درمیان ہوئی۔ بازنطینی افواج میں نصف عرب عیسائی بھی شامل تھے جن کا تعلق اردن و بلاد شام سے تھا۔ جنگ کسی واضح نتیجہ کے بغیر ختم ہوئی اور طرفین (آج کے مسلمان اور مغربی دنیا) اسے اپنی اپنی فتح سمجھتے ہیں۔"@ur .
  "رمضان 8ھ (جنوری 630ء) میں مسلمانوں نے مکہ فتح کیا۔ جنگ تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی کیونکہ مسلمانوں کی ہیبت سے مشرکینِ مکہ ڈر گئے تھے۔ اس کے بعد مکہ کی اکثریت مسلمان ہو گئی تھی۔"@ur .
  "پیدائش: 28 دسمبر 1921ء Stan Lee سپائڈر مین اور ایکس مین کے کرداروں کے خالق ۔نیویارک کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آگے چل کر کامک کتابوں سے وابستہ ہوئے اور یوں سپائڈر مین جیسے لازوال کردار تخلیق کیے۔ جن پر کروڑوں کا کاروبار کرنے والی فلمیں بھی بنائی گئیں۔ جون 2007 میں ڈزنی فلمز کے ساتھ معاہدے کے بعد امکان ہے کہ ان کے اور بہت سے کامک کرداروں کو فلموں کی صورت میں ڈھالا جائے گا۔"@ur .
  "جارج ایمنڈورفپیدائش: 14 جون 1945ء انتقال:28 مئی 2007ء مشہور جرمن مصور۔جرمن علاقے لوئر سیکسنی میں Bleckede کے مقام پر پیدا ہوئے۔ ساٹھ کے عشرے میں اُنہوں نے پہلے اسٹیج ڈیزائن کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں شہر ڈسلڈورف کی آرٹ اکیڈمی سے وابستہ ہوئے، جہاں وہ جرمنی کے تجریدی مصوری کی نامور شخصیت ژوزیف Beuys کے مشہور ترین شاگرد بنے۔ اُسی دَور کا یہ واقعہ زباں زدِ خاص و عام ہے کہ ایک تصویر بنانے کے بعد Immendorff اُس سے مطمئن نہیں ہوئے تو اُس پر لکھ دیا کہ مصوری چھوڑ دینی چاہیے۔ وہ ایزل سے تصویر اتُارنا ہی چاہتے تھے کہ اُن کے اُستاد ژوزیف بَوئیز کلاس میں آئے اور پُکار کر کہا، Jörg ، ایسا نہ کرو، اِسے وہیں رہنے دو، یہ اچھی تصویر ہے۔ وہ 1998ء میں انسان کی قوتِ مدافعت کو کمزور کر دینے والی ایک مہلک بیماری ALS میں مبتلا ہو گئے تھے۔ اِسی بیماری کے نتیجے میں اُن کے ہاتھ، بازو اور ٹانگیں مفلوج ہوتی چلی گئیں اور وہ وہیل چیئر تک ہی محدود ہو کر رہ گئے۔ اور اسی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "Martin Mosebach جرمن ادیب۔مارٹِن موزے باخ 1951ء میں دریائے مائن کے کنارے آباد جرمن شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوئے اور آج بھی یہی شہر اُن کا مسکن ہے۔ اعلیٰ تعلیم تو قانون کے شعبے میں حاصل کی لیکن 1980ء میں فیصلہ یہ کیا کہ کسی ادارے سے وابستہ ہوئے بغیر ادب کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں گے۔ تب سے ادب کی شاید ہی کوئی صنف ہو گی، جس میں اُنہوں نے اپنے تخلیقی جوہر نہ دکھائے ہوں۔ اُن کی تخلیقی سرگرمیوں میں مرکزی اہمیت ناول ہی کی ہے لیکن اُنہوں نے ڈرامے، نظمیں، رپورتاژ، فلموں کے اسکرپٹ اور مضامین بھی تحریر کئے ہیں۔"@ur .
  "{انگریزی: Picometre پیکومیٹر ایک میٹر کے دس کھربواں (1/1,000,000,000,000 یا 1×10−12 m) حصہ کہلاتا ہے۔ یعنی اگر ایک میٹر کے ایک ملین (دس لاکھ) حصص کریں اور ایک حصہ کو پھر ایک ملین حصص میں تقسیم کیا جائے تو وہ پیکومیٹر ہو گا۔ یہ زیادہ تر ایٹم کی پیمائش میں کام آتا ہے۔"@ur .
  "ایک مجموعہ کو متفرد کہیں گے اگر اس میں موجود عناصر کی تعداد محدود ہو، یا اس میں موجود عناصر کو ایک ایسی فہرست کی صورت لکھا جا سکے جس میں پہلا عنصر، دوسرا عنصر، تیسرا عنصر، اور اس طرح، سے گنتی کی چلائی جا سکے۔"@ur .
  "ملین (million) انگریزی زبان کا لفظ ہے جو کہ دس لاکھ کے برابر ہے۔ ایک ملین = 1,000,000 ="@ur .
  "مقداریہ برقیات (کوانٹم الیکٹرونکس) ، برقیات اور طبیعیات سے متعلق ایک ایسا شعبۂ طرزیات ہے کہ جس میں کسی مادے میں موجود برقات (electrons) پر مقداریہ آلاتیات (quantum mechanics) کے نفاذ کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور پھر ان کے نورات (photons) پڑنے والے اثرات کی تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur .
  "14 مئی 2006ء کو پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان لندن میں ہونے والا معاہدہ جو کہ آٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اور جس میںمشرف حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی آئینی ترامیم، جمہوریت میں فوج کی حیثیت، نیشنل سکیورٹی کونسل، احتساب اور عام انتخابات کے بارے میں دونوں جماعتوں کے مشترکہ نکتہ نظر کو بیان کیا گیا۔ اس دستاویز کو چارٹر آف ڈیموکریسی بھی کہتے ہیں۔ دونوں جماعتوں کے سربراہوں کے اس دستاویز پر دستخط سے پہلے ایف آئی اے کے سابق سربراہ رحمان ملک کی رہائش گاہپر مذکرات ہوئے ان مذاکرات میں بینظر بھٹو کی مدد پارٹی کے مرکزی رہنماؤں مخدوم امین فہیم، رضا ربانی، سید خورشید شاہ، اعتزاز احسن اور راجہ پرویز اشرف نے جبکہ مسلم لیگ نواز کی طرف سے نواز شریف، شہباز شریف، اقبال ظفر جھگڑا، چودھری نثار علی خان، احسن اقبال اور غوث علی شاہ مذاکرات میں شریک ہوئے۔"@ur .
  ""@ur .
  "یہ مضمون معاشیات و تجارت و مالیات و نظامت سے متعلق مضامین لکھنے کے لیے رہنمائی کرتا ہے۔ اگر آپ وکیپیڈیا پر بالکل نئے ہیں تو پہلے کے صفحہ سے رجوع کریں۔ یہاں کام ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر نہیں ہو سکتا مگر یہ ضروری ہے کہ ہم ایک معیار کے ساتھ کام کریں۔ اس سلسلے میں کچھ گذارشات یہ ہیں۔ نیا مضمون لکھنے سے پہلے تلاش کے خانے میں تلاش کریں۔ شاید اس موضوع پر پہلے ہی کچھ لکھا جا چکا ہو۔ اگرچہ حتیٰ الامکان کوشش کی جائے گی کہ انگریزی ناموں سے بھی صفحات بنائے جائیں جو اردو نام کے صفحے کی طرف رجوعِ مکرر (Redirect) کرے پھر بھی اگر آپ انگریزی نام سے اردو متبادل دیکھنا چاہتے ہیں تو پہلے انگریزی کے اردو متبادل سے رجوع کر کے پہلے یہ دیکھ لیں کہ اس کا اردو متبادل کیا ہے شاید اس نام سے صفحہ بنا ہوا ہو۔ ہر مضمون کسی نہ کسی مناسب زمرہ (Category) میں شامل ہوگا۔ زمرے دیکھنے کے لیے آپ پر جا سکتے ہیں جہاں تمام متعلقہ زمرے دیے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ ان زمروں کے ذیلی زمرے بھی ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی نئے زمرے کی ضرورت ہے تو اسے بنا کر مناسب طور پر معاشیات، تجارت، مالیات یا نظامت میں سے کم از کم ایک زمرے میں رکھ دیں۔ کوشش کریں کہ اس کا انگریزی متبادل بھی درج کیا جائے جیسا پہلے زمروں میں کیا گیا ہے۔ مواد (Data) دینے کے ساتھ ساتھ اس کا معیاری حوالہ مع تاریخ درج کرنے کی کوشش کریں۔ آپ دوسری زبانوں کے وکیپیڈیا سے ترجمہ بھی کر سکتے ہیں۔ اگر مضمون دوسری زبانوں کے وکیپیڈیا میں بھی لکھا ہوا ہے تو ان کے روابط بھی عمومی طریقہ سے دینے کی کوشش کریں۔ حقوق ادبیہ کا خاص خیال رکھیں۔ بلااجازت ایسا کام داخل نہ کیجیۓ جسکا حق ِطبع و نشر محفوظ ہو! ان مضامین میں کوئی بھی ترمیم کر سکتا ہے۔ اختلاف کی صورت میں متعلقہ مضمون کے تبادلہ خیالات کے صفحہ پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔"@ur .
  "ام المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ازواج مطہرات میں سے ایک ہیں۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مختلف روایات میں گیارہ سے تیرہ ازواج کے نام ملتے ہیں جنہیں امہات المؤمنین کہا جاتا ہے یعنی مؤمنین کی مائیں۔ اس کے علاوہ انہیں ازواج مطہرات بھی کہا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ تمام بیوہ و مطلقہ تھیں اور عمر میں بھی زیادہ تھیں اور زیادہ شادیوں کا عرب میں عام رواج تھا۔ مؤرخین کے مطابق اکثر شادیاں مختلف قبائل سے اتحاد کے لیے یا ان خواتین کو عزت دینے کے لیے کی گئیں۔ ان میں سے اکثر سن رسیدہ تھیں اس لیے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر کثرت ازدواج کا الزام لگانے والوں کی دلیلیں ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں سے صرف حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت زینب بنت جحش سے اولاد ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نبوت سے قبل 25 برس کی عمر میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں اور آپ کی اولاد میں حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے سوا تمام صاحبزادے اور صاحبزادیاں ان کے ہی بطن سے ہوئیں۔"@ur .
  "ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت صدیق ، طیبہ زوجہ، طیب۔ حبیبہ، حبیب اللہ ، حضرت ابو بکر صدیق کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کا لقب صدیقہ اور کنیت ام عبد اللہ تھی ان کی والدہ محترم کا نام زینب ام رومان تھا جن کا سلسلہ نسب نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں کنانہ سے مل جاتا ہے۔"@ur .
  "حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔"@ur .
  "حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے پانچویں زوجہ تھیں۔"@ur .
  "ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔"@ur .
  "ام المومنین جویریہ بنت حارث (کا اصل نام برہ تھا۔ آپ رضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ تھیں۔"@ur .
  "حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اللہ عنہا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔"@ur .
  "ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔"@ur .
  "حضرت زینب رضی اللہ عنہا حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب صاحبزادیوں میں بڑی تھیں جو بعثت سے دس سال قبل پیدا ہوئیں۔ کم سنی میں ہی یعنی نبوت سے قبل ان کی شادی خالہ زاد بھائی ابو العاص کے ساتھ ہوئی جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی حقیقی بہن کے بیٹے تھے۔ آنحضرت کے نبوت کے منصب پر فائز ہونے کے بعد حضرت زینب رضی اللہ عنہا بھی اسلام لے آئیں۔ ہجرت کا سفر حضرت زینب نے اپنے شوہر کے بغیر کیا کیونکہ وہ اس وقت اسلام نہیں لائے تھے۔ اس لیے مکہ میں ہی رہے۔ ابو العاص مشرکین کے ساتھ غزوۂ بدر میں شریک تھے اور دوسرے قیدیوں کے ساتھ یہ بھی گرفتار کیے گئے جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔ جس کے بعد حضرت زینب بنت رسول اللہ کے شوہر مکہ روانہ ہو گئے وہاں جس کا کچھ حساب لینا دینا تھا اسے بے باق کیا جب کوئی مطالبہ باقی نہ رہا تو اہل قریش کے سامنے علانیہ مسلمان ہو گئے اور مدینہ منورہ ہجرت کی۔ اور باقی زندگی حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کے اسلام لانے کے بعد ان کے ساتھ مدینہ میں ہی گذاری جو ایک یا سوا سوال ہی تھی۔ 8 ہجری میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا۔"@ur .
  "یزید بن معاویہ کے دور میں سانحۂ کربلا کے بعد دوسرا بڑا سانحہ مدینہ پر شامی افواج کی چڑھائی تھی جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی اور مدینہ میں قتل عام کیا گیا۔ یہ افسوسناک واقعہ 63ھ میں پیش آیا اور واقعۂ حرہ کہلاتا ہے۔ یزید کی بھیجی ہوئی افواج نے دس ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا۔ خواتین کی بے حرمتی کی گئی اور تین دن تک مسجد نبوی میں نماز نہ ہو سکی۔"@ur .
  "سانحۂ کربلا 10 محرم 61ھ (بمطابق 9 یا 10 اکتوبر 680ء) کو موجودہ عراق میں کربلا کے مقام پر پیش آیا۔ جہاں شیعہ عقائد کے مطابق اموی خلیفہ یزید اول کی بھیجی گئی افواج نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے حضرت حسین ابن علی عليہ السلام اور ان کے اہل خانہ کو شہید کیا۔ حسین ابن علی عليہ السلام کے ساتھ 72 ساتھی تھے جن میں سے 18 اہل بیت کے اراکین تھے۔ اس کے علاوہ خاندانَ نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔"@ur .
  "یہ ہاکی کا کھیل برفانی ہاکی (ice hockey) کی طرز پر کھیلا جاتا ہے، مگر برفانی سطح کی بجائے سڑک (یا اس طرح کی سطح) پر کھیلا جاتا ہے۔ کھلاڑی عام جوتے پہنتے ہیں، یا roller skate۔ یہ کھیل زیادہ تر ایسے ممالک میں کھیلا جاتا ہے جہاں برفانی ہاکی مقبول ہے، مثلاً کینڈا، جرمنی۔"@ur .
  "یہ ایک ضد ابہام صفحہ ہے۔ اپنے مطلوبہ صفحہ پر آپ نیچے دیے ہوئے روابط کی مدد سے جا سکتے ہیں۔ یزید بن ولید یزید ابن معاویہ"@ur .
  "ابن کثیر عالم اسلام کے معروف محدث، مفسر، فقیہہ اور مورخ تھے۔ پورا نام اسماعیل بن عمر بن کثیر، لقب عماد الدین اور عرفیت ابن کثیر ہے۔ آپ ایک معزز اور علمی خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ ان کے والد شیخ ابو حفص شہاب الدین عمر اپنی بستی کے خطیب تھے اور بڑے بھائی شیخ عبدالوہاب ایک ممتاز عالم اور فقیہہ تھے۔ حافظ ابن کثیر کی ولادت 701ھ میں مجدل میں ہوئی جو بصریٰ کے اطراف میں ایک قریہ ہے۔ کم سنی میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ بڑے بھائی نے اپنی آغوش تربیت میں لیا۔ انہیں کے ساتھ دمشق چلے گئے۔ یہیں ان کی نشوونما ہوئی۔ ابتدا میں فقہ کی تعلیم اپنے بڑے بھائی سے پائی اور بعد کو شیخ برہان الدین اور شیخ کمال الدین سے اس فن کی تکمیل کی۔ اس کے علاوہ آپ نے ابن تیمیہ وغیرہ سے بھی استفادہ کیا۔ تمام عمر آپ کی درس و افتاء ، تصنیف و تالیف میں بسر ہوئی۔ حافظ ذہبی کی وفات کے بعد مدرسہ ام صالح اور مدرسہ تنکریہ میں آپ شیخ الحدیث کے عہدہ پر فائز رہے۔ اخیر عمر میں بینائی جاتی رہی۔ 26 شعبان بروز جمعرات 774ھ میں وفات پائی۔ آپ کی مشہور تصانیف : تفسیر القرآن الکریم جو تفسیر ابن کثیر کے نام سے معروف ہے اور اس کے اردو زبان میں کئی تراجم بھی ہیں، البدایہ و النہایہ ، رسالۃ فی فضائل القرآن ، شرح صحیح بخاری ، الاحکام الکبیر، السیرۃ النبویہ، الاجتہاد فی طلب الجہاد، الفصول فی اختصار سیرۃ الرسول آپ کی معروف تصانیف میں شامل ہیں۔"@ur .
  "بیرونی قرضہ (external debt یا foreign debt) سے مراد وہ قرضے ہیں جو کسی ملک نے کسی بین الاقوامی ادارہ کسی بیرونی بنک (یا بنکوں) یا دوسرے ملک یا ممالک سے لیے ہوں۔ سادہ الفاظ میں وہ قرضے جو کسی ملک نے ملک کے باہر سے لیے ہوں اسے بیرونی قرضہ کہتے ہیں۔ قرض دینے والوں میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) ، عالمی بنک (The World Bank) اور کچھ امیر ممالک شامل ہیں۔ عموماً سمجھا جاتا ہے کہ غریب ممالک نے زیادہ قرض لے رکھے ہیں مگر یہ بات درست نہیں۔ بین الاقوامی اداروں کا زیادہ استعمال وہ ممالک کر رہے ہیں جن کا ان اداروں پر زیادہ اختیار ہے۔ مثلاً عام لوگوں کے لیے یہ بات حیران کن ہوگی کہ امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ بیرونی قرضوں کا شمار عموماً امریکی ڈالر میں کیا جاتا ہے۔ امریکہ کے بیرونی قرضے جون 2006 میں 10,040,000 ملین ڈالر کے برابر تھے (یعنی 10,040,000,000,000$) اور امریکہ قرض لینے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھا۔ اس کے مقابلے میں جون 2006 میں پاکستان کے قرضے 42,380 ملین ڈالر تھے (یعنی 42,380,000,000 $) اور پاکستان اس فہرست میں 45 ویں نمبر پر تھا۔ اصل بات یہ ہے کہ کوئی ملک اپنی چادر کے حساب سے پاؤں پھیلاتا ہے یا نہیں۔ اسے ایسے دیکھا جاتا ہے کہ کسی ملک نے اپنی خام ملکی پیداوار (GDP) کے مقابلے میں کتنے فی صد قرض لے رکھا ہے۔ غریب ممالک کی خام ملکی پیداوار چونکہ بہت کم ہے اس لیے انہیں قرض واپس کرنے میں مشکلات ہیں۔ مگر یہ بات قابلِ غور ہے کہ بین الاقوامی ادارے غریب ممالک کو جس طرح مجبور کرتے ہیں اس طرح امریکہ جیسے ممالک کو نہیں کر سکتے۔ قرض حاصل کرنے کے شرائط بھی غریب ممالک پر لگتی ہیں جبکہ امیر ممالک اس سے مستثنیٰ ہوتے ہیں۔ نیچے ممالک کی فہرست اس کے بیرونی قرضہ کے حساب سے دی جا رہی ہے۔"@ur .
  "قبل از اسلام خانۂ کعبہ کی تعمیر و مرمت کے دوران حجر اسود کی تنصیب کے معاملے پر عرب قبائل کا ایک دوسرے پر تلواریں سونت لینا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حسن تدبیر سے معاملے کا بہترین حل نکل آنا تاریخ میں واقعۂ تحکیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ واقعہ کچھ ہوں ہے کہ خانۂ کعبہ کی دیواروں کی مرمت کا کام کیا گیا تھا جس میں بیشتر قبائل نے حصہ لیا۔ مرمت کا کام ہو چکا لیکن جب حجر اسود کو نصب کرنے کا وقت آیا تو قبائل میں اختلاف ہوا۔ ہر ایک اس پتھر کو اپنے ہاتھ سے نصب کرنے کی سعادت حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اس مسئلے نے نازک صورتحال اختیار کرلی۔ اختلافات بڑھے اور ایک بڑی جنگ کے آثار پیدا ہونے لگے تھے کہ یہ تجویز پیش کی گئی کہ جو شخص کل صبح سب سے پہلے حرم میں داخل ہوگا اس کا فیصلہ قبول کر لیا جائے گا۔ دوسرے دن جو شخص سب سے پہلے حرم میں داخل ہوا وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے۔ آپ کو دیکھ کر سب سے پکارا \"امین آگیا! اور ان کا فیصلہ ہمیں قبول ہوگا\"۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حکم مقرر کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی چادر بچھا کر اپنے دست مبارک سے اس پر حجر اسود رکھا اور تمام قبائل کے سرداروں کو چادر پکڑنے کا حکم دیا۔ اس طرح تمام قبائل کے سرداروں نے چادر پکڑ کر اس جگہ رکھی جہاں یہ مبارک پتھر نصب کرنا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اس کو اپنی جگہ پر رکھ دیا۔ اس طرح ایک بڑی لڑائی ہوتے ہوتے رہ گئی اور ہر قبیلے کی خواہش بھی پوری ہو گئی جو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حسن تدبیر کا نتیجہ تھا۔ اس واقعے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر 35 سال تھی۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ ہجرت کے بعد یہاں کی آبادی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جو میثاق مدینہ کے نام سے موسوم ہے۔ یہ پہلا بین الاقوامی تحریری معاہدہ ہے۔ بعض مورخین میگنا کارٹا کو پہلا بین الاقوامی معاہدہ قرار دیتے ہیں حالانکہ میثاق مدینہ 622ء میں ہوا جبکہ میگنا کارٹا 600 سالوں بعد 1215ء میں انگلستان کے شاہ جان اول کے زمانے میں ہوا۔ میثاق مدینہ میں 53 دفعات شامل تھیں۔ اس کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہود سے اپنی سیادت تسلیم کرائی جو صدیوں سے مدینہ کی سیادت کرتے چلے آ رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد کے وقت مدینہ میں تین یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریظہ تھے۔"@ur .
  "مکہ مکرمہ میں رہ کر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تبلیغ اسلام کے لیے جدوجہد کرتے رہے لیکن قریش کی مخالفت میں کمی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے تیرہ سالوں کی شبانہ روز جدوجہد کے بعد تبلیغ کا کام سست تھا۔ ایسی حالت میں اسلام کی تبلیغ کا ایک نیا باب کھلا جس سے اسلام مکہ سے نکل کر مدینہ میں پھیلا۔ مدینہ کے دو قبائل اوس اور خزرج قحطانی نسل کے تھے جو ہر سال حج کے لیے آتے تھے۔ نبوت کے گیارہویں سال ان قبائل کے چند آدمی حج کے لیے آئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے سامنے دعوت اسلام پیش کی۔ جس پر ان میں سے چھ آدمیوں نے عقبہ کے مقام پر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسلام قبول کر لیا۔ اسی مناسبت سے یہ بیعت عقبہ اولیٰ کہلاتی ہے۔ دوسرے سال یعنی بعثت کے بارہویں سال انہی قبائل کے 12 آدمیوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت توحید قبول کی اور اسی مقام پر بیعت ہوئی جو بیعت عقبہ ثانیہ کہلاتی ہے۔ تیسرے سال یعنی بعثت کے 13 ویں سال 72 افراد کو بیعت کا شرف حاصل ہوا یہ بیعت عقبہ اخریٰ کہلاتی ہے۔ ان لوگوں نے جن باتوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بیعت کی تھی وہ مندرجہ ذیل ہیں: ہم خدائے واحد کی عبادت کریں گے ہم چوری اور زنا کاری نہیں کریں گے ہم کسی پر جھوٹی تہمت نہیں لگائیں گے ہم اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گے ہم نبی کی اطاعت کریں گے اس طرح تین سال تک اوس و خزرج کے افراد نے اسلام قبول کیا اور اسلام مکہ سے نکل کر مدینہ کی حدود میں داخل ہوا۔ اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشہور صحابی مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔ مصعب بن عمیر کو مدینہ میں خاطر خواہ کامیابی ہوئی اور ان کی کوششوں سے مدینہ میں اسلام کافی پھلا پھولا۔ چند ہی دنوں میں قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ اسلام لے آئے۔ ایک سردار کے ایمان لانے کا مطلب تھا کہ ان کے پورے قبیلے سے جلد اسلام قبول کرنے کی توقع ہے۔ اس طرح مسلمانوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا رہا اور مدینہ میں مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت پیدا ہو گئی جو اسلام کے سچے شیدائی تھے۔ بیعت عقبہ تاریخ اسلام کا ایک اہم پہلو ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں جہاں اشاعت اسلام کو فروغ حاصل ہوا وہیں مدینے میں اوس اور خزرج قبائل کی صدیوں پرانی دشمنی کا بھی خاتمہ ہوا۔ اسی بیعت کے نتیجے میں مسلمانوں کے لیے بہتر مستقبل کی راہ ہموار ہوئی اور مدینہ پر یہودیوں کے سیاسی، مذہبی اور معاشی غلبے کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ بیعت دراصل تاریخ اسلام کے سب سے عظیم واقعے ہجرت کی تمہید بھی تھی جس کے نتیجے میں مسلمانوں نے عرب میں پہلی بار تقویت حاصل کی اور مدینہ پہلی اسلامی ریاست بنا۔"@ur .
  "قریش مکہ کی جانب سے اسلام کی دعوت کو ٹھکرانے اور اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کے بعد پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ کے علاوہ دیگر مقامات میں دعوت دینِ حق پھیلانے پر غور کیا اور اس مقصد کے لیے انہوں کا پہلا انتخاب مکہ کا قریبی شہر طائف تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بعثت کے دسویں سال طائف کا سفر کیا جو سفر طائف کہلاتا ہے۔ 10 سال مکے میں دین حق کی دعوت دینے کے باوجود بے جا مخالفت اور قریش کی ستم ظریفیاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور مسلمانوں کی راہ میں بدستور حائل تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس بات کا بخوبی علم تھا کہ قریش جو مدت سے شرک اور بت پرستی کے قائل تھے اتنی جلدی پیغام حق قبول نہیں کر سکتے۔ اسلام کی تبلیغ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نظر انتخاب طائف پر پڑی اور اہل طائف کے کانوں تک توحید کی آواز پہنچانے کے لیے آپ نے بعثت کے دسویں سال حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر طائف کا سفر کیا۔ طائف مکہ سے 50 میل کے فاصلے پر مشرق کی طرف ایک پہاڑی علاقہ ہے لیکن ان تک جب دعوت توحید پہنچی تو اہل مکہ کی طرح وہ بھی نہ صرف اس نئے دین کو قبول کرنے پر تیار نہ ہوئے بلکہ آپ کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے میں قریش سے بھی دو قدم آگے نکل گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہاں بنو ثقیب کے تین معزز اشخاص عبد، مسعود اور حبیب جو تینوں بھائی تھے اور عمرو بن عمیر بن عوف کے لڑکے تھے، سے ملے لیکن انہوں نے نہایت بے رخی اور بد اخلاقی کا ثبوت دیا اور ہر طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ نازیبا سلوک کیا اور آوارہ لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیچھے لگا دیا جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پتھر مار مار کر زخمی کر دیا حتیٰ آپ کے نعلین مبارک لہو سے بھر گئے۔ ابن ہشام بیان کرتے ہیں کہ ” زخموں سے چور جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت زید رضی اللہ عنہ ایک باغ میں پناہ گزین تھے تو عتبہ نے انگوروں کا ایک خوشہ اپنے غلام عداس سے بھجوایا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہہ کر منہ میں رکھا۔ عداس نے حیرت سے کہا \"یہ کلام تو یہاں کے باشندے نہیں بولتے\"۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عداس سے پوچھا کہ تم کہاں کے ہو اور کس مذہب سے تعلق رکھتے ہو؟ اس نے عرض کیا \"میں عیسائی ہوں اور نینویٰ کا رہنے والا ہوں\"۔ آپ نے اسے اسلام کی دعوت دی اور وہ مسلمان ہوگیا “ اسی سفر سے واپسی پر جنوں کی ایک جماعت نے اسلام قبول کیا۔ سفرِ طائف آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات طیبہ کا ایک اہم واقعہ ہی نہیں بلکہ ایک انقلابی موڑ بھی ہے۔ اس سفر ہی میں طائف کے لوگوں نے اعلان حق قبول نہ کیا اور زخموں سے چور کر دیا۔ دوسری طرف ایک غلام نے اسلام قبول کیا۔ \"طائف کا سفر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لیے ذاتی اعتبار سے امتحان، آزمائش اور ابتلاء کا نقطۂ عروج ہے اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے معرکۂ احد سے زیادہ سخت دن قرار دیا ہے\"۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت اسلام سے جب دینِ حق روز بروز پھلنے پھولنے لگا اور حضرت حمزہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم اجمعین جیسی جلیل القدر ہستیاں بھی ایمان لے آئیں تو اسلام کو زبردست تقویت ملی لیکن جیسے جیسے اسلام غرباء اور کمزوروں سے بڑھ کر ان معززین میں پھیلا قریش کی مخالفت اسی قدر تیز ہوتی گئی۔ اب انہوں نے غریب مسلمانوں کو مشق ستم بنایا جسے مسلمان تو اسلام کی خاطر برداشت کرتے رہے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان بے گناہوں پر ظلم و ستم برداشت نہ کر سکے اور مسلمانوں کو سکون کی خاطر حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا جو ایک عیسائی ملک تھا۔ یہاں کا بادشاہ نجاشی رحمدل تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم سے مسلمانوں نے سکون کی خاطر نبوت کے پانچویں سال ہجرت کی جس میں 11 مرد اور 4 عورتیں شامل تھیں۔ ان میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ یہاں پہنچ کر مسلمانوں کو واقعی سکون ملا کیونکہ نجاشی رحمدل تھا لیکن قریش کو کب گوارا تھا کہ مسلمان ان کے شکنجے سے نکل جائیں۔ قریش کے مشرکین کی طرف سے ایک گروہ نوادرات اور تحائف لے کر نجاشی کے پاس گیا تاکہ وہ مسلمانوں کو ان کے حوالے کر دیں۔ مشرکینِ قریش کی قیادت عمرو بن العاص اور عبداللہ بن ربیعہ کر رہے تھے۔انہوں نے نجاشی سے مسلمانوں کو نکالنے کی درخواست کی اور کہا کہ ان لوگوں نے ایک ایسا دین اختیار کیا ہے جو ہمارے اور آپ کے مذہب کے خلاف ہے، ان کو ہمارے حوالے کیا جائے۔ نجاشی نے ان مسلمانوں کو اپنے دربار میں بلایا اور اس دین کے متعلق پوچھا کہ وہ کون سا دین ہے جو بت پرستی اور نصرانیت کے خلاف ہے۔ اس کے جواب میں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ” ہم لوگ جاہل تھے، بتوں کو پوجتے تھے، بد کاری کرتے تھے، اپنے سے کمزور کو نیچا دکھاتے تھے۔ ان حالات میں خدا نے ایک پیغمبر بھیجا جس کی صداقت، پاکبازی اور دیانت داری سے ہم سب واقف ہیں۔ اس نے ہمیں خدائے واحد کی طرف بلایا اور بتوں کی پرستش سے منع کیا، سچ بولنے کی تلقین کی، امانت داری کی تعلیم دی، ہم نے ان کی تعلیمات کو قبول کیا جو ان کے نزدیک ہمارا جرم ہے اور اس جرم میں ہمارے دشمن ہو گئے “ اس کے بعد حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے قرآن مجید کی چند آیات سنائیں جنہیں سن کر نجاشی بہت متاثر ہوا اور قریش کے آدمیوں کو واپس کر دیا۔ یہ قریش کی سخت بے عزتی تھی۔ اس سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچی کہ ایک غیر ملک کے بادشاہ کے دربار سے ناکام لوٹے تھے۔ اپنی انا کی تسکین کے لیے وہ دوسرے دن پھر دربار پہنچے اور نجاشی سے کہا کہ ان لوگوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اپنا عقیدہ معلوم کریں۔ اس سے قریش مسلمانوں کو نجاشی کی نظروں میں گرانا چاہتے تھے کیونکہ قرآن نے عیسائیوں کے گمراہ کن عقائد کی سخت مخالفت کی۔ لیکن حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ قرآن کی رو سے وہ خدا کے بندے، اس کے پیغمبر اور اس کی روح ہیں اور سورۂ مریم کی تلاوت کی۔ نجاشی یہ سن کر بے اختیار پکار اٹھا کہ \"بے شک تم درست کہتے ہو\"۔ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا جواب قریش کی توقعات کے خلاف تھا اب بھی ان کو ناکامی ہوئی اور وہ نامراد واپس لوٹ گئے۔ قریش کی واپسی کے بعد مسلمان کچھ عرصے تک سکون میں رہے لیکن چند دنوں بعد مسلمانوں کو یہ اطلاع ملی کہ اہل مکہ اسلام لے آئے ہیں جو مسلمانوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری تھی۔ فوراً حبشہ سے مکہ کی طرف چل پڑے لیکن مکہ کے قریب پہنچ کر اس غلط خبر کی تردید ہو گئی جس پر کچھ حبشہ واپس چلے گئے اور کچھ مکہ آ گئے۔ ادھر قریش حبشہ میں ناکامی کے بعد پیچ و تاب کھا رہے تھے۔ یہ ناکامی ان کے لیے باعث ندامت تھی جس سے ان کا تمام تر غصہ مسلمانوں پر ظلم و ستم ظاہر ہونے لگا اور ان کے ظلم و ستم کی وجہ سے 83 مرد اور 20 عورتیں حبشہ کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئیں۔ یہ حبشہ کی دوسری ہجرت تھی۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہجرتِ مدینہ کے بعد انصار و مہاجرین کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کرنے کو مواخات کہتے ہیں۔ ہجرت کے بعد درپیش سب سے بڑا مسئلہ مہاجرین کی آباد کاری کا تھا کیونکہ وہ دین کی خاطر اپنا گھر بار اور ساز و سامان سب کچھ چھوڑ آئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس سلسلے میں ایک نہایت اہم قدم اٹھاتے ہوئے انصار و مہاجرین کو اسلام کے رشتۂ اخوت میں منسلک کر دیا۔ ایک مہاجر کو دوسرے انصاری کا بھائی بنا دیا گیا۔ انصار نے اپنے مہاجر بھائیوں سے فیاضی اور ایثار کا ثبوت دیا وہ اسلامی و عالمی تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھنے کے قابل ہے۔ وہ مہاجرین جو مدینہ آنے کے بعد خود کو تنہا محسوس کر رہے تھے اپنے انصار بھائیوں کے اس ایثار سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اپنا وطن اور عزیز و اقارب چھوڑنے کا غم بھول گئے۔ انصار اور مہاجرین میں ایسا اتحاد و یگانگت پیدا ہوئی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔"@ur .
  "قتیبہ بن مسلم اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور کے مشہور مسلم سپہ سالاروں میں سے ایک تھا، جس نے ترکستان کی مہمات میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ قتیبہ 48ھ میں پیدا ہوا۔ ابن اشعث کے خلاف معرکہ آرائی میں حجاج بن یوسف نے اس کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ عبدالملک نے حجاج بن یوسف کے مشورے سے قتیبہ کو خراسان کا والی مقرر کر دیا جس نے قتیبہ کو اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کا موقع فراہم کر دیا اور اپنی انہی صلاحیتوں اس نے بنی امیہ کی سلطنت کو وسعت دے کر اپنا نام اہم سپہ سالاروں کی صف میں شامل کیا۔ قتیبہ فتوحات اور جہاد کے شوق میں چین کی سرحد تک جا پہنچا۔ ولید کا دور قتیبہ کی فتوحات اور ترقی کا دور تھا لیکن سلیمان بن عبدالملک کے دور میں حالات ایسے پیدا ہوئے کہ قتیبہ نے بغاوت کر دی۔ قتیبہ حجاج کا حامی تھا جبکہ سلیمان حجاج سے نفرت کرتا تھا اس لیے نے اس نے یزید بن مہلب کو قتیبہ کی جگہ خراسان کا والی مقرر کیا جو قتیبہ کی بغاوت کی وجہ ثابت ہوئی لیکن اس کی فوج نے اس کا ساتھ نہ دیا اور اسے قتل کر کے سر کاٹ کے ولید کے پاس بھیج دیا۔ اس طرح سلیمان کے دور کے تین عظیم سپہ سالار موسی بن نصیر، محمد بن قاسم اور پھر قتیبہ بن مسلم سلیمان کے دور میں اپنے انجام کو پہنچے۔"@ur .
  "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد میں دوسری صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے نبوت سے سات سال قبل پیدا ہوئیں۔ رسول اللہ رضی اللہ عنہا کی نبوت سے قبل ابو لہب کے بیٹے عتبہ سے حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوا لیکن رخصتی سے قبل ہی طلاق ہوئی۔ جس کے لیے ایک روایت یہ ہے کہ اسلام مخالفت کی بنا پر ہوئی اور ایک روایت کے مطابق عتبہ نے اپنے والدین کے اظہار ناراضگی پر طلاق دی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نبوت کے منصب پر فائز ہوئے تو حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بھی ابتدائی سالوں میں اسلام قبول کیا تھا۔ ان کے اسلام لانے کے بعد حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے ہو گیا۔ نبوت کے پانچویں سال پہلی ہجرت حبشہ میں یہ حضرت رقیہ اور حضرت عثمان بھی شامل تھے۔ حبشہ میں ایک عرصے تک رہنے کے بعد دونوں مکہ گئے لیکن تھوڑے دن بعد مدینہ منورہ چلے گئے۔ حضرت رقیہ سے ایک صاحبزادے عبد اللہ پیدا ہوئے لیکن کم عمری میں انتقال کیا۔ اس کے بعد کوئی اولاد نہ ہوئی۔ 2 ہجری میں غزوۂ بدر کے موقع پر حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔ ان کی تیمار داری کی خاطر حضرت عثمان رضی اللہ عنہا غزوہ میں شریک نہ ہو سکے اور اسی سال آپ کا انتقال ہو گیا۔"@ur .
  "بلاد سودان یعنی کالوں کا دیس بحر اوقیانوس سے بحیرۂ احمر تک پھیلا ہوا افریقہ کا وسیع قطعۂ ارض ہے جس کے شمالی حصے صحرائے اعظم کا حصہ ہیں اور جنوبی حصے زرخیز زمینوں پر مشتمل ہیں۔ ملک سوڈان اس وسیع و عریض خطے کا صرف مشرقی حصہ ہے۔ مالی اور اس سے ملحقہ علاقوں کو مغربی سوڈان کہا جاتا ہے اسی طرح سوڈان کو مشرقی سوڈان بھی کہا جاتا ہے۔ موجودہ سوڈان کا نصف شمالی حصہ عہد قدیم میں نوبیہ کہلاتا تھا۔ مصر کی طرح نوبیہ کی خوشحالی بھی دریائے نیل اور اس کے معاونین کی رہین منت ہے اور مصر کی طرح نوبیہ بھی قدیم ترین تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے۔ نوبیہ کی قدیم تہذیب دراصل مصری تہذیب تھی اور اس کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے۔"@ur .
  "حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے انتقال کے بعد عرب میں جو نبوت کے دعویدار سامنے آئے ان میں سب سے طاقتور مسیلمہ کذاب تھا۔ جب مسلمان دیگر کذابوں کے خاتمے میں مصروف تھے اس دوران مسیلمہ اپنا دعویٰ نبوت عام کرنے میں مصروف رہا اور اس نے اتنی طاقت حاصل کر لی کہ اس کا چالیس ہزار کا لشکر یمامہ کی وادیوں میں پھیل گیا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے مقابلے لیے عکرمہ بن ابی جہل کو یمامہ کی طرف روانہ کیا اور عکرمہ کی مدد کے لیے شرجیل کو بھی روانہ کیا۔ شرجیل کے پہنچنے سے قبل ہی عکرمہ نے لڑائی کا آغاز کر دیا لیکن انہیں شکست ہوئی۔ اس عرصے میں شرجیل بھی مدد کو آ پہنچے لیکن دشمن کی قوت بہت بڑھ چکی تھی۔ مسیلمہ کی نبوت کی تائید بنی حنیفہ نے بھی کی اس وقت ان کا بہت زور تھا۔ شرجیل نے بھی پہنچتے ہی دشمن سے مقابلہ شروع کر دیا لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ اس عرصے میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ دیگر مرتدین سے نمٹ چکے تھے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انہیں عکرمہ اور شرجیل کی مدد کے لیے یمامہ کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنا لشکر لے کر یمامہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مسیلمہ بھی خالد کی روانگی کی اطلاع سن کر مقابلے کی تیاریوں میں مصروف ہوا اور یمامہ سے باہر صف آرائی کی۔ مسلمانوں کے لشکر کی تعداد تیرہ ہزار تھی۔ ۔ فریقین میں نہایت سخت مقابلہ ہوا۔ پہلا مقابلہ بنو حنیفہ سے ہوا۔ اسلامی لشکر نے اس دلیری سے مقابلہ کیا کہ بنو حنیفہ بد حواس ہو کر بھاگ نکلے اور مسیلمہ کے باقی آدمی ایک ایک کر کے خالد رضی اللہ عنہ کی فوجوں کا نشانہ بنتے رہے۔ جب مسیلمہ نے لڑائی کی یہ صورتحال دیکھی تو اپنی جان بچا کر بھاگ نکلا اور میدان جنگ سے کچھ دور ایک باغ میں پناہ لی لیکن مسلمانوں کو تو اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑنا تھا اس لے خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے باغ کا محاصرہ کر لیا۔ محاصرہ سے تنگ آ کر مسیلمہ ایک گروہ کے ساتھ باہر نکل آیا۔ اس کے باہر آتے ہی وحشی نامی ایک مسلمان نے ایسا نیزہ مارا کہ وہ کذاب وہیں ڈھیر ہو گیا۔ اس کے گروہ کے تمام آدمی مارے گئے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے اہل یمامہ سے صلح کرلی۔ یہ جنگ جنگ یمامہ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ مسیلمہ کذاب اور دیگر مرتدین کے خاتمے سے اسلامی سلطنت کے لیے ایک بہت بڑا خطرے کا خاتمہ ہو گیا جس میں اہم کردار حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی دینی و سیاسی بصیرت کا تھا۔ اسلام کو انتشار سے بچانے کے لیے یہ آپ کا نہایت اہم کارنامہ ہے۔"@ur .
  "فی کس آمدنی (Per Capita Income) کسی ملک کے افراد کی اوسط سالانہ آمدنی کو کہتے ہیں۔ یعنی ملک کی کل سالانہ آمدنی کو اگر آبادی پر تقسیم کر دیا جائے تو اسے فی کس آمدنی کہیں گے۔ اب مشکل یہ ہے کہ کونسی قسم کی آمدنی لی جائے جس پر اعداد و شمار اور مواد مل جائے؟ تو اس کا ایک عمومی حل یہ ہے کہ خام ملکی پیداوار کو آبادی پر تقسیم کیا جائے۔ اسی لیے فی کس آمدنی کو فی کس خام ملکی پیداوار(Per Capita GDP) بھی کہا جاتا ہے۔ اس وقت کے اعداد و شمار کے مطابق لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ فی کس آمدنی کو عموماً سالانہ بنیادوں پر امریکی ڈالر میں دکھاتا جاتا ہے۔ اس کے لیے کسی ملک کی آمدنی کو پہلے موجودہ شرح تبادلہ کے حساب سے ڈالر میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ فی کس آمدنی کی دو بنیادی قسمیں ہیں۔ ایک یہ کہ فی کس آمدنی کو موجودہ قیمتوں میں دکھایا جائے۔ اسے عمومی فی کس آمدنی کہا جا سکتا ہے۔ لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ عموماً قیمتیں بڑھتی چلی جاتی ہیں اور عمومی فی کس آمدنی سے کسی قوم کی اصل قوت خرید کا پتہ نہیں چلتا۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک میں افراط زر کی شرح مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے اس طریقہ سے مختلف ممالک کا آپس میں تقابلی جائزہ ان کی حالت کی صحیح عکاسی نہیں کرے گا۔ ایک اور مسئلہ ممالک کی زر مبادلہ کی شرح تبادلہ ہے۔ ہر ملک کی یہ شرح تبادلہ تبدیل ہوتی رہتی ہے اور یہ تبدیلی مختلف ممالک کے لیے یکساں نہیں ہوتی اور یہی نہیں بلکہ یہ شرح تبادلہ عوام کی قوت خرید پر مبنی نہیں ہوتی۔ ان مسائل کا حل یہ ہے کہ فی کس آمدنی کو ڈالر میں عام شرح تبادلہ پر تبدیل نہ کیا جائے بلکہ مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ کو استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپیہ کی شرح تبادلہ ڈالر کے ساتھ 60 روپے فی ڈالر ہے مگر پاکستان میں 40 روپے میں اتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں جتنی ایک امریکی ڈالر میں، تو شرح تبادلہ 40 روپے کے حساب سے آمدنی کو ڈالر میں تبدیل کیا جائے گا نہ کہ اصل شرحِ تبادلہ میں۔ اس سے عوام کی درست قوتِ خرید کا اندازہ ہو سکے گا۔ اس طریقہ سے حاصل کردہ فی کس آمدنی کو مساویِ قوتِ خرید فی کس آمدنی (Purchasing Power Parity Per Capita Income) کہا جا سکتا ہے۔"@ur .
  "قرن افریقہ (Horn of Africa) مشرقی افریقہ کا ایک جزیرہ نما ہے جو خلیج عدن کے جنوبی علاقے میں بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ یہ براعظم افریقہ کا مشرقی ترین مقام ہے۔ یہ اصطلاح جبوتی، ایتھوپیا، اریٹریا اور صومالیہ پر مشتمل خطے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ یہ علاقہ 2،000،000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 90.2 ملین افراد رہتے ہیں جن میں ایتھوپیا کی 75، صومالیہ 10، اریٹریا 4.5 اور جبوتی کی 0.7 ملین آبادی شامل ہے۔ اسے قرن اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی شکل بالکل گینڈے کے سینگ کی جیسی ہے۔ قرن افریقہ تقریباً خط استوا سے خط سرطان تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ علاقہ عظیم درز کی تشکیل سے پیدا ہونے والے پہاڑوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ دنیا کے گرم اور خشک ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ جولائی میں یہاں عام طور پر درجۂ حرارت 41°سینٹی گریڈ اور جنوری میں 32°سینٹی گریڈ (90°فارن ہائیٹ) ہوتا ہے۔ تاہم جیسے جیسے سطح سمندر سے بلند ہوتے جائیں درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ اسمارہ کا زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 20°سینٹی گریڈ (68°فارن ہائیٹ) ہوجاتا ہے جبکہ کوہ سیمین کے پہاڑوں پر درجۂ حرارت 14°سینٹی گریڈ (57°فارن ہائیٹ) ہوتا ہے اور کم از کم منفی 10°سینٹی گریڈ (14°فارن ہائیٹ) تک بھی چلا جاتا ہے۔ یہ علاقہ حال ہی میں کئی تنازعات اور بحرانوں کا شکار رہا ہے۔ ایتھوپیا اس علاقے میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ملک ہے کیونکہ علاقے کی 85 فیصد آبادی یہیں رہتی ہے۔ اور یہاں کی تاریخ مسلم-عیسائی اور قوم پرستوں اور مارکسسٹ اور لیننسٹوں کے درمیان فسادات سے بھری پڑی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک بھی مختلف مسائل سے دوچار رہے ہیں جن میں 1977ء میں صومالیہ میں شروع ہونے والی خانہ جنگی بھی شامل ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ 1991ء سے اب تک کوئی باقاعدہ حکومت یہاں قائم نہیں ہو سکی۔ سوڈان کی حالیہ خانہ جنگی بھی خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔ اریٹریا اور جبوتی بھی مختلف تنازعات کا شکار ہیں۔ علاوہ ازیں یہ علاقہ قدرتی آفات کا بھی شکار رہتا ہے جن میں قحط یا سیلاب قابل ذکر ہیں جن سے خصوصاً دیہی علاقے بہت متاثر ہوتے ہیں۔ 1982ء سے 1992ء کے دوران قرن افریقہ میں جنگ اور قحط سے تقریباً 20 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔"@ur .
  "مسکّن کو آسان الفاظ میں درد مار یا درد ختم کرنے والی دوا کہا جاسکتا ہے، مُسَـکِّن کا لفظ تسکین سے تعلق رکھتا ہے یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ ایسی شۓ (دوا) کہ جو کسی بھی قسم کے درد کو آرام پہنچاۓ یا تسکین سے قریب کرے اسے مسکن کہا جاۓ گا۔ یہاں ایک بات جو نہایت اہم ہے وہ مُسَـکِّن کے اعراب کی درست ادائیگی ہے ورنہ اسی انداز میں لکھے جانے والے ایک اور عام لفظ ، مسکن سے ابہام پیدا ہو سکتا ہے جس کے اوپر زبر آتا ہے اور اس سے مراد سکونت کی جگہ یا رہنے کی جگہ کی ہوتی ہے۔ جبکہ درد ختم کرنے والی دوا میں میم پر پیش اور کاف پر تشدید و زیر کے ساتھ musakkin کی ادائگی کی جاتی ہے۔ انگریزی میں اسے انالجیسک یا اینالجیزک (analgesic) کہا جاتا ہے اور یہاں یہ لفظ دو یونانی الفاظ، an بمعنی نہیں یا نفی کے اور algia بمعنی درد کا مرکب ہے۔"@ur .
  "لودھی سلطنت ، دہلی کی آخری سلطنت، جو 1451ء سے 1526ء تک قائم رہی۔ 1412ء میں سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق‎ کے انتقال کے بعد سلطنت دہلی میں کئی سال تک ہنگامے رہے اور سیدوں کا خاندان مضبوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔ لیکن 1451ء میں لاہور اور سرہند کے پٹھان صوبہدار بہلول لودھی نے دہلی پر قبضہ کر کے ایک بار پھر مضبوط حکومت قائم کر دی جو لودھی سلطنت کہلائی۔ اس نے [کس نے؟] جونپور بھی فتح کر لیا جہاں ایک آزاد حکومت قائم ہو گئی تھی ۔ دہلی کی یہ لودھی سلطنت اگرچہ جونپور سے ملتان تک پھیلی ہوئی تھی،لیکن دہلی کی مرکزی حکومت کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھی۔ اس کی حیثیت سب مقامی حکومتوں کی طرح صرف ایک صوبائی حکومت کی تھی- لودھی خاندان میں سب سے زیادہ شہرت بہلول کے لڑکے سکندر لودھی کو حاصل ہے۔ آگرہ کے شہر کی بنیاد اس نے ڈالی۔ اس زمانے میں آگرہ کا نام سکندر آباد تھا۔ شہر آباد ہو جانے کے بعد سکندر لودھی نے دہلی کے بجائے آگرہ کو دارالحکومت بنا لیا۔ وہ سادہ طبیعت کا حامل تھا شاہی لباس میں تکلف پسند نہ کرتا تھا۔ انتظام مملکت اور رعایا کو خوشحالی کے لیے اقدامات میں مشغولیت، جاڑے میں کپڑے اور شالوں کی تقسیم اور محتاجوں کو کھانے کی فراہمی میں خوشی محسوس کرتا تھا۔ ہر چھ ماہ بعد محتاجوں اور مسکینوں کی فہرست اس کے سامنے پیش ہوتی اور وہ چھ ماہ کے لیے ان کے وظیفے جاری کرتا۔ البتہ سکندر لودھی غصے کا تیز تھا جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھی ہندوؤں سے زیادتی کر جاتا تھا لیکن وہ وفادار ہندوؤں کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرتا تھا۔ سلطان کے زمانے میں ہندوؤں نے پہلی بار فارسی پڑھنا شروع کی اور اس نے ان ہندوؤں کو سرکاری ملازمتیں دیں۔ اس کے عہد میں سنسکرت کی کتابوں کا فارسی ترجمہ کیا گیا۔ سکندر کے بعد اس کا بیٹا ابراہیم لودھی تخت پر بیٹھا۔ انتہائی نا اہل حکمران تھا۔ اس کو دہلی کے قریب پانی پت کے میدان میں کابل کے مغل حکمران ظہیر الدین بابر کے ہاتھوں شکست ہوگئی اور اس طرح لودھی سلطنت کا خاتمہ ہوا اور مغلیہ سلطنت کی بنیاد پڑی۔ یہ فیصلہ کن جنگ پانی پت کی پہلی لڑائی کہلاتی ہے۔"@ur .
  "ضدِ بخار ایسی ادویہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کے استعمال سے بخار یا تپ میں افاقہ ہو جایا کرتا ہے ، یا ایسا ہونے کی توقع یا امید ہوا کرتی ہے۔ اسکو طب یونانی اور طب دونوں میں ہی مانع بخار بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ انگریزی میں اس قسم کی ادویات کو اینٹی پائریٹک (antipyretic) کہتے ہیں۔"@ur .
  "لااسٹیرودی مانع سوزش دوا جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسی مانع سوزش یعنی اینٹی انفلامیٹری دوا کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اسٹیرود (steroid) شامل نہ ہو۔ ان ادویہ کو انگریزی میں Non-steroidal anti-inflammatory drugs کہا جاتا ہے اور انکا اختصار NSAID کیا جاتا ہے ۔"@ur .
  "لاطینی امریکہ امریکین کا وہ خطہ ہے جہاں لاطینی زبان کے لہجے بولے جاتے ہیں۔ اس لحاظ سے لاطینی امریکہ امریکین کے ان علاقوں سے جدا ہے جہاں انگریزی زبان بولی جاتی ہے۔"@ur .
  "برطانوی مصنف فلپ پل مین کا شہرہ آفاق ناول ۔ جو کہ بچوں کے لیے لکھا گیا ہے۔یہ ناول پہلی مرتبہ 1995 میں شائع ہوا۔ناردرن لائٹس میں ایک نوجوان لڑکی لائرا کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اپنے دوست کو بچانے کی خاطر شمال کے دور دراز علاقوں کا سفر کرتی ہے۔ اس سفر کے دوران اس کا پالا متوازی کائناتوں میں شکل بدلتی مخلوقات، جادوگرنیوں اور دیگر چیزوں سے پڑتا ہے۔ 2007ء میں کتاب ’ناردرن لائٹس‘ کو گزشتہ ستّر برس میں بچوں کے لیے لکھی جانے والی بہترین کتاب قرار دیا گیا ۔"@ur .
  "Jennifer Donnelly امریکی مصنفہ۔ جینیفر ڈونیلی کو بچوں کے ادب کے میدان میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ اے ناردن لائٹس ، ٹی روز ۔ دی ونٹڑ روز جیسے ناول انہوں نے بچوں کے لیے لکھے۔ڈونیلی کے خاندان کا تعلق کومیتھ اور ڈبلن کے علاقے سے ہے۔ جینیفر ڈونیلی نے لندن کے ادارے بیربیک کالج سے تعلیم حاصل کی۔ پہلا ناول ٹی روز کے نام سے لکھا۔ جینیفر ڈونیلی کی کتاب ’اے گیدرنگ لائٹ‘ ان کی تیسری تصنیف لیکن نوعمر بچوں کے لئے پہلی تصنیف ہے۔ ان کی یہ کتاب حقیقی زندگی کے ایک واقع پر مبنی ہے جس میں بیسویں صدی کی شروع میں امریکہ میں ایک جوان عورت کی لاش کو ایک جھیل سے نکالا گیا تھا۔ ان کی اس کتاب پر انہیں کارنیگی میڈل دیا گیا۔ یہاں یہ امر دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ ناشرین دس سال تک جینیفر ڈونیلی کی تصانیف کو شائع کرنے سے انکار کرتے رہے۔ ایک عشرے کی جدوجہد کے بعد انتالیس سال کی عمر میں ڈونیلی کی پہلی تصنیف پچھلے سال شائع ہوئی۔"@ur .
  ""@ur .
  "1936 میں \"کارنیگی میڈل برائے ادب\" کا اجراء برطانیہ سے ہوا۔ اور بچوں اور نوجوانوں کے لیے ادبی خدمات کے صلے میں یہ ایوارڈ دیا جاتا ہے۔"@ur .
  "مشہور ہندوستانی مصور، پورا نام مقبول فدا حسین (17پدائش ستمبر 1915ء؛ انتقال 9 جون 2011ء)، لیکن ایم ایف حسین کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ 17 ستمبر 1915 کو ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ کم عمر میں والدہ کا انتقال ہوگیا۔ جس کے بعد والد کے ساتھ اندور آگئے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بمبئی آکر انہوں نے باقاعدہ آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔ 1940 کے عشرے میں ان کا نام آرٹ کی دنیا میں ابھرا۔"@ur .
  "تزویق کا لفظ ذوق سے متعلق ہے اور انگریزی میں اسے کاسمیٹک کہا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات اردو اور عربی میں اسکے لیۓ تجمیلی کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ جمال یا حسن سے متعلق ہے۔ تزویق سے مراد ایسی اشیاء اور یا پھر طریقے یا طراز کی ہوتی ہے کہ جن کو استعمال کرنے یا اختیار کرنے پر انسانی وضع یا شکل و صورت میں (فردی ذوق کے مطابق) کچھ بہتری آتی ہو یا کم از کم آنے کی توقع ہوا کرتی ہو۔ یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ انسان اپنی آرائش کی خاطر (یا بعض اوقات جسم کی کسی غیرمعمولی ساخت کو درست کرنے کی خاطر) جو اشیاء یا طریقۂ کار استعمال کرتا ہے انکو تزویقات (جمع تزویق) کہا جاتا ہے۔ انسان کی اس خواہش (کبھی منطقی اور طبی لحاظ سے درکار اور کبھی نفسانی خواہشات کے زیر اثر) کا دائرۂ کار خاصہ وسیع ہے اور اسی بنا پر چند شعبہ جات زندگی میں تزویق کو ایک ذیلی شعبے کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے، ایسی صورت میں اسکو انگریزی میں کاسمیٹکس کہا جاتا ہے جبکہ اردو میں اسے تزویق ہی کہتے ہیں اور اگر کہیں ابہام کا اندیشہ ہو تو پھر علم تزویق کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "بحیرہ کیریبین اس سے ملحقہ جزائر اور ساحلوں کا علاقہ کیریبین (caribbean) کہلاتا ہے۔ یہ علاقہ شمالی امریکہ کے جنوب مشرق، وسطی امریکہ کے مشرق اور جنوبی امریکہ کے شمال اور مغرب میں واقع ہے۔ کیریبین پرت کے اوپر واقع یہ علاقہ 7 ہزار سے زائد جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ غرب الہند بھی کہلاتا ہے جو 28 آزاد و محکوم علاقوں کا مجموعہ ہے۔ اس علاقے کا نام کیریبین 15 ویں صدی کے اواخر میں یورپیوں کی آمد کے موقع پر یہاں کے ایک گروہ کیرب سے موسوم ہے۔ جبکہ دوسرا نام یعنی غرب الہند کرسٹوفر کولمبس کے اس نظریے کے باعث وجود میں آیا کہ وہ اس علاقے کو مرتے دم تک ہندوستان ہی سمجھتا رہا۔ دوسری جانب علاقے کے لیے استعمال ہونے والی ہسپانوی اصطلاح انٹیلاس کا مطلب نو دریافت شدہ علاقے ہے۔ یہ علاقہ اپنے خوبصورت ساحلوں اور تفریحی مقامات کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں میں معروف ہے اس لیے سیاحت یہاں کی اہم ترین صنعتوں میں سے ایک ہے۔ بر صغیر میں اس کی شہرت کی سب سے بڑی وجہ کرکٹ کا کھیل ہے جس میں ویسٹ انڈیز دو مرتبہ عالمی اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ 2007ء میں کرکٹ کا عالمی کپ بھی کیریبین جزائر پر ہی کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے مسلسل تیسری مرتبہ فتح حاصل کی۔ \t\t \t\t\tArubasunset 2. "@ur .
  "ممالک کی یہ فہرست ان کی خام ملکی پیداوار (GDP) کے حساب سے ہے جن کا حساب منڈی کی قیمتوں پر کیا گیا ہے اور انہیں امریکی ڈالر میں متعلقہ ملک کی سرکاری شرح تبادلہ پر تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ مواد 2011ء کا ہے اور اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بنک اور سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے حاصل کیا گیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 3 ستمبر 1971ء مشہور ہندوستانی مصنفہ ۔ چندی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ پونا اور ممبئی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس کے لندن اور پھر امریکہ منتقل ہوئیں۔ ان کا پہلا ناول 1998ء میں منظر عام پر آیا جس نے کافی مقبولیت حاصل کی۔ 2006ء ان کے دوسرے ناول دی انہیریٹنس آف لاس (The Inheritance of Loss) کو بکر انعام ملا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عمر خاتون ہیں۔ وہ ہندوستان سے تعلق رکھنے والی دوسری خاتون مصنفہ ہیں جو کو بکر انعام سے نوازا گیا ہے۔"@ur .
  "پیدائش: 20 اکتوبر 1967ء برطانوی نژاد بنگلہ دیشی مصنفہ۔ بنگلہ دیش میں پیدا ہوئیں تین سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ برطانیہ منتقل ہوئیں۔ اپنی ابتدائی اور اعلی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ اور اب بھی وہیں پر رہائش پذیر ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کا شہرہ آفاق ناول برک لین ہے ۔ ان کے اس ناول 2003ء میں بکر پرائز کے لیے نامزد کیا گیا۔"@ur .
  "Brick Lane مونیکا علی کا مشہور ناول ۔ جو کہ 2003 کے بکر پرائز کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔"@ur .
  "دی انہیریٹنس آف لاس ہندوستان میں پیدا ہونے والی مشہور مصنفہ کرن ڈیسائی کا شہرہ آفاق ناول۔ 2006 میں پہلی دفعہ شائع ہوا۔ مصنفہ کو اس ناول کی بدولت بکر پرائز سے نوازا گیا۔ اس کتاب کے بارے میں خود مصنفہ کا کہنا ہے کہ یہ کتاب میں نے اپنے والدین، ان کے والدین، اپنی کہانی اور دراصل اصل میں ٹوٹے ہوئے لوگوں کی کہانیاں اور آدھی زندگیوں اور ایک چوتھائی زندگیوں اور خوف اور کمیوں سے بھری زندگیوں کے بارے میں لکھتے ہوئے لکھی ہے۔ ناول کیمبرج سے تعلیم یافتہ ایک بھارتی قاضی کی کہانی ہے جو ہمالیہ میں ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے۔ جج کی زندگی میں سکون کے ان کی یتیم پوتی کی آمد اور ان کے باورچی کی امریکی محکمۂ امیگریشن کو دھوکہ دینے کی کوششوں سے برباد ہو نے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔"@ur .
  "مساویِ قوتِ خرید خام ملکی پیداوار (Purchasing Power Parity GDP) خام ملکی پیداوار کی ایک بہتر شکل ہے۔ خام ملکی پیداوار میں مسئلہ یہ ہے کہ ممالک کی زر مبادلہ کی شرح تبادلہ مختلف ہے اور بدلتی رہتی ہے۔ یہ تبدیلی مختلف ممالک کے لیے یکساں نہیں ہوتی اور یہی نہیں بلکہ یہ شرح تبادلہ عوام کی قوت خرید پر مبنی نہیں ہوتی۔ ان مسائل کا حل یہ ہے کہ فی کس آمدنی کو ڈالر میں عام شرح تبادلہ پر تبدیل نہ کیا جائے بلکہ مساویِ قوتِ خرید شرح تبادلہ کو استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپیہ کی شرح تبادلہ ڈالر کے ساتھ 60 روپے فی ڈالر ہے مگر پاکستان میں 40 روپے میں اتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں جتنی ایک امریکی ڈالر میں، تو شرح تبادلہ 40 روپے کے حساب سے آمدنی کو ڈالر میں تبدیل کیا جائے گا نہ کہ اصل شرحِ تبادلہ میں۔ اس سے عوام کی درست قوتِ خرید کا اندازہ ہو سکے گا۔ اس طریقہ سے حاصل کردہ خام ملکی پیداوار کو مساویِ قوتِ خرید خام ملکی پیداوار (Purchasing Power Parity GDP) کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "مساوی قوتِ خرید (Purchasing Power Parity) ایک نظریہ ہے جو گستاف کیسل نے 1920ء میں پیش کیا تھا۔ اس میں ممالک کے زر مبادلہ کی لمبے عرصے کی شرح تبادلہ کو استعمال کر کے کسی زر مبادلہ کی حقیقی شرح تبادلہ کو اخذ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ایک درست کام کرنے والی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں ایک جیسی ہو جائیں گی۔ چنانچہ حقیقی شرح تبادلہ اخذ کرنے کے لیے یہ دیکھنا چاہیئے کہ دو ممالک میں ایک جیسی اشیاء ان ممالک کے کتنے روپیہ میں خریدی جا سکتی ہیں۔ مثلاً امریکہ میں ایک ڈالر میں جتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں وہ کتنے پاکستانی روپے میں خریدی جا سکتی ہیں۔ مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ کے بارے میں آسان الفاظ میں یہ سمجھ لیں کہ مثال کے طور پر اگر پاکستانی روپیہ کی شرح تبادلہ ڈالر کے ساتھ 60 روپے فی ڈالر ہے مگر پاکستان میں 40 روپے میں اتنی اشیاء خریدی جا سکتی ہیں جتنی ایک امریکی ڈالر میں، تو شرح تبادلہ 40 روپے کے حساب سے آمدنی کو ڈالر میں تبدیل کیا جائے گا نہ کہ اصل شرحِ تبادلہ میں۔ اس سے عوام کی درست قوتِ خرید کا اندازہ ہو سکے گا۔ اسے مساوی قوتِ خرید شرح تبادلہ کہا جائے گا۔"@ur .
  "عدد کو سنہری تناسب کہا جاتا ہے۔ تصویر میں لکیر کے بڑے حصہ a اور چھوٹے حصہ b کا تناسب، اور پوری لکیر a+b اور بڑے حصہ a کا تناسب، برابر اور سنہرا ہے، یعنی"@ur .
  "چین دنیا میں خام ملکی پیداوار کے حساب سے چوتھا ملک ہے اور بڑی تیزی سے مزید ترقی کر رہا ہے اور اب یہ بات شک سے بالاتر ہے کہ اگر چین ایسے ہی ترقی کرتا رہا تو جلد ہی اسے دنیا کی ایک عظیم طاقت (Super Power) تسلیم کرنا پڑے گا۔ چھبیس کھرب امریکی ڈالر کی خام ملکی پیداوار اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین کی فی کس آمدنی بھی دو ھزار ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے اور مساوی قوتِ خرید فی کس آمدنی بھی سات ھزار ڈالر سے زیادہ ہے اور تیزی سے بڑھتی ہوئی نظر آتی ہے۔ چین ایک اشتراکی (Socialist) ملک ہے مگر یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کی %70 خام ملکی پیداوار نجی شعبہ میں ہوتی ہے۔ چین دنیا کا واحد ملک ہے جسے وقتاً فوقتاً اپنی ترقی پر روک لگانا پڑتی ہے تاکہ غیر ضروری ترقی سے اس کا معاشرتی ڈھانچہ تباہ نہ ہو جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی اپنے ملک میں مسلسل اصلاحات کر رہے ہیں تاکہ وہ دنیا میں اپنا معاشی مقام بنا سکیں اور سرمایہ دارانہ نظام کا مقابلہ بھی کر سکیں۔ چین کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ معاشی اشاریوں (Indicators) کے مطابق اس کی خام ملکی پیداوار کی تقسیم آبادی میں سب سے زیادہ مناسب ہے یعنی امیر اور غریب کے درمیان فرق نسبتاً کم ہے۔ 2006ء میں چین کی خام ملکی پیداوار 1978ء کی نسبت 10 گنا زیادہ تھی۔ چین کی طاقت کا اندازہ بہت سی چیزوں سے ہو سکتا ہے مثلاً اس میں 23000 سے زیادہ بند (ڈیم) ہیں۔ 2005ء میں اس کی برآمدات اس کی درآمدات سے 30 ارب امریکی ڈالر زیادہ تھیں۔ 2006ء میں چین میں 70 ارب امریکی ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ اسی سال چین دنیا میں سب سے بڑے زرِ مبادلہ کے ذخائر رکھنے والا ملک بن گیا۔ تیزی سے ترقی کی وجہ سے 1981ء سے 2001ء کے دوران غربت کی لکیر سے نیچے لوگوں کی تعداد %53 سے کم ہو کر صرف %8 رہ گئی ہے۔ 1990 کی دہائی میں فی کس آمدنی میں %175 اضافہ دیکھنے میں آیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس قدر تیز ترقی کے باوجود افراطِ زر کو قابو میں رکھا گیا ہے جو 1995-1999 کے دوران بہت کم ہو گیا۔"@ur .
  "امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔"@ur .
  "حساب کا بنیادی مسئلہ اثباتی[ترمیم] فرض کرو ۔ اب n کو مفرد اعداد پر مشتمل جزوِ ضربی کے طور پر لکھا جا سکتا ہے۔ اور یہ جُزوِ ضربی منفرد ہونگے، صرف ترتیب مختلف ہو سکتی ہے۔ مثال: جہاں 2, 3, 7, 11, مفرد اعداد ہیں۔ ان مفرد اعداد کے علاوہ کوئی دوسرا مفرد اعداد کا مجموعہ نہیں، جو 299376 کے جزوِ ضربی بن سکیں، صرف ترتیب مختلف ہو سکتی ہے، مثلاً"@ur .
  ""@ur .
  "وضعیت، (یونانی τόπος, “جگہ” اور λόγος, “مطالعہ”) ریاضیات کا بڑا شعبہ ہے، جو ایسے فضائی خواص جو استمری بگاڑ کے زیر برقرار رہیں کا مطالعہ کرتا ہے، مثلاً ایسا بگاڑ جس میں کھینچا جائے مگر توڑنا یا چپکانا نہ شامل ہو۔ یہ ہندسہ اور نظریہ طاقم کے تصورات جیسا کہ فضاء، بُعد، اور استحالہ، میں ترقی سے معرض وجود میں آیا خیلات جو اب وضعیت کے تحت آتے ہیں، کا اظہار بعید 1736ء تک کیا جاتا رہا ہے، اور انیسویں صدی کے آخر تک ممیز شعبہ ترقی کر گای، جسے لاطینی میں geometria situs (جگہ کا ہندسہ) کہا جانے لگا، اور بعد میں موجودہ نام (ٹوپالوجی) topology پڑا۔ بیسویں صدی کے وسط میں یہ ریاضیات کا اہم افزائشی علاقہ تھا۔ وضعیت کا لفظ اس ریاضیاتی شعبہ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، اور اس طاقم خاندان کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جس کے کچھ ایسے مخصوص خاصے ہوتے ہیں جو وضعیاتی فضاء تعریف کرنے کے کام آتے ہیں، اور یہ فضاء وضعیت کی اساسی شئے ہے۔ خاصی اہمیت کا حامل تشاکل مثلی ہیں، جو بطور استمری دالہات جن کا مقلوب ہو، تعریف کیا جا سکتا ہے۔ نظیرً، دالہ تشاکل مثلی ہے حقیقی لکیر کی۔ وضعیت کے کئی ذیلی شعبے ہیں۔ وضعیت کی سب سے اساسی اور روایتی تقسیم نقطہ طاقم وضعیت، جو وضعیت کے بنیادی پہلو قائم کرتی ہے اور وضعیتی فضاؤں کے جبلّی تصورات تفتیش کرتی ہے ؛ الجبرائی وضعیت، جو الجبرائی ساختیں، جیسا کہ ہم وضعیتی گروہ اور مماثلیت، استعمال کر کے متواصلیت کا درجہ ناپنے کی کوشش کرتی ہے؛ اور ہندساتی وضعیت، جو اولیً مشاعب اور ان کا دوسری مشاعب میں دفنانے کا مطالعہ کرتی ہے۔ مطالعہ کے کچھ سرگرم علاقے، جیسا کہ کم بُعد وضعیت اور نظریہ مخطط اس تقسیم میں صاف نہیں بیٹھتیں۔"@ur .
  "بنفسیہ و بمثلیہ ، فلسفہ و فلسفۂ سائنس ، بطور خاص علمیات (epistemology) میں استعمال ہونے والی دو ایسی اصطلاحات ہیں جنکا اطلاق اکثر (مگر ہمیشہ نہیں) معلومات اور علم کی شناخت کے دوران کیا جاتا ہے۔ بنفسیہ کو انگریزی میں a priori اور بمثلیہ کو a posteriori کہا جاتا ہے۔ بنفسیہ سے مراد ایسی معلومات کی لی جاتی ہے کہ جن کی بنیاد خود اپنی ذات میں موجود ہو یا یوں کہـ سکتے ہیں کہ انکی اساس کو قائم کرنے کیلیۓ کسی تجربے یا مشاہداتی شہادت کی ضرورت نہ ہو۔ جبکہ بمثلیہ ایسی اصطلاح ہے کہ جو اس وقت استعمال کی جاتی ہے کہ جب کسی معلومات (بعض اوقات مفروضے) کی دلیل کیلیۓ کسی دیگر مشاہداتی شہادت یا کسی دیگر تجربے یا مظہر کی ضرورت ہو، یا یوں کہ سکتے ہیں کے انکی توجیہ کیلیۓ کسی قسم کی گذشتہ تجرباتی مثال کی ضرورت ہوا کرتی ہو، اسی لیۓ اسکو اردو میں بمثلیہ کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "اطہر شاہ خان جیدی پاکستانی ڈرامہ نگار، مزاحیہ و سنجیدہ شاعر اور اداکار ہیں۔ اپنے تخلیق کردہ مزاحیہ کردار \"جیدی\" سے پہچانے جاتے ہیں۔ اصلی نام اطہر شاہ خان ہے۔ مزاحیہ شاعری میں بھی \"جیدی\" تخلص کرتے ہیں۔ پاکستان ٹیلی وژن کے پیش کردہ مزاحیہ مشاعروں کے سلسلہ \"کشت زعفران\" سے مزاحیہ شاعری میں مقبولیت حاصل کی۔"@ur .
  "پیدائش: 3 جولائی 1952ء Rohinton Mistry ہندوستانی نژاد کینڈین ناول نگار۔جو نہ صرف کینیڈا کے ادبی حلقوں میں نامی گرامی ادیب کے طور پر جانے جاتے ہیں بلکہ بین الاقوامی ادب میں بھی ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ بمبئی کے ایک پارسی گھرانے میں پیدا ہوئے اور انیس سو پچھتر میں کینیڈا چلے آۓ- ان کے دو ناول بوکر پرائز کے حتمی مقابلے میں شامل ہوئے۔ ان کا تیسرا ناول فیملی میٹرز بھی بوکر ایوارڈ کی کمیٹی کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ روہنٹن مستری کے ناولوں اور کہانیوں کے موضوعات و کردار ہندوستان اور بالخصوص بمبئی سے متعلق ہوتے ہیں۔ مستری کینیڈا کا سب سے بڑا اعزاز ’گورنر جنرل ادبی ایوارڈ‘ اپنے ناول ’سچ اے لانگ جرنی‘ پر حاصل کر چکے ہیں۔"@ur .
  "وسطی امریکہ (central america) امریکین کا وسطی جغرافیائی علاقہ ہے جسے ہسپانوی زبان میں سینٹرو امریکہ یا امریکہ سینٹرل کہا جاتا ہے۔ اسے اس طرح بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ براعظم شمالی امریکہ کا جنوبی علاقہ جو جنوب مشرق میں براعظم جنوبی امریکہ سے منسلک ہے."@ur .
  "اموی خلیفہ یزید کے جانشین۔ یزید نے اپنی زندگی میں انہیں جانشین مقرر کر دیا۔ چنانچہ 4 ہجری میں باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ 21 سال کا یہ نوجوان عادات وخصائل میں اپنے باپ کی ضد تھا۔ عبادت اور ریاضت اس کا معمول تھا۔ امام حسین کی شہادت کے بعد اسے کاروبار حکومت سے اس قدر نفرت ہو چکی تھی کہ 3 ماہ کی حکومت کے بعد ازخود خلافت سے یہ کہہ کر دست بردار ہوگیا۔ کہ ’’ مجھ میں حکومت کا بوجھ اٹھانے کی طاقت نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ابوبکر کی طرح کسی کو اپنا جانشین بنا دوں یا عمر کی طرح چھ آدمیوں کو نامزد کرکے ان میں سے کسی ایک کا انتخاب شوریٰ پر چھوڑ دوں لیکن نہ عمر جیسا کوئی نظر آیا اور نہ ویسے چھ آدمی ملے اس لیے میں اس منصب سے دست بردار ہوتا ہوں۔ تم لوگ جیسے چاہو اپنا خلیفہ بنا لو۔‘‘ حکومت چھوڑنے کے چند ماہ بعد معاویہ کا انتقال ہوگیا۔ اگرچہ اس کی دست برداری سے ایک سیاسی خلا پیدا ہوا لیکن عبداللہ بن زبیر اور مروان بن حکم کی کمشکش نے بالآخر تاج و تخت و تاج مروان کے ہاتھوں منتقل ہوگیا۔"@ur .
  "{{Infobox royalty| type = monarch | name = ابو عبد اللہ | پورا نام = أبو عبد الله محمد الثاني عشر | succession = غرناطہ کا سلطان | moretext = | image =El_rey_chico_de_Granada."@ur .
  "اصلاحات اراضی کو تشکیل نو اراضی اور تجدید اراضی بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکو Land reform کہتے ہیں۔ اس سے مراد ایک ایسے عمل کی ہوتی ہے کہ جس میں بڑی بڑی ایسی اراضیوں، جن سے معاشرے میں (انسانی معیار زندگی کی) قطبیت پیدا ہو رہی ہو کو (مثالی و لغتی اعتبار سے) منصافانہ طور پر چھوٹی اراضیوں میں اس طرح تقسیم کیا جاتا ہے کہ ممکنہ حد تک معاشرے سے قطبیت کو ختم کیا جاسکے یا کم از کم ، کم کیا جاسکے۔ تعریف کے مطابق ، اصلاحات اراضی ایک ایسا تجدد یا طرز نو ہے کہ جو حکمران طبقے (ruling order) کی جانب سے نافذ کیا جاتا ہے تاکہ معاشی اور سیاسی تفرقات و اختلافات پر قابو پایا جاسکے۔"@ur .
  "ریاضٰی کی شاخ جس میں ایسے الخوارزم بنائے جاتے ہیں جن کی مدد سے متن کو دوسروں سے اخفاء کیا جا سکے۔ اخفاء کرنے کے لیے عموماً ایک \"کنجی\" استعمال کی جاتی ہے۔ اخفا متن کو افشاء وہی کر سکتا ہے جس کو کنجی معلوم ہو اور افشاء کرنے والے الخوارزم (اخفاء الخوارزم کا نسبتی) کا علم ہو۔"@ur .
  "حافِلہ یا بس ، نقل و حمل یا تنقل کی خاطر استعمال میں لایا جانے والا ایک ایسا سڑکی ناقل (road vehicle) ہوتا ہے کہ جو کئی مسافروں کو ایک ساتھ کسی بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک منتقل کرسکتا ہو، اور عام طور پر اسکو عوامی تنقل (public transport) میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس قسم کی گاڑی کو Bus کہا جاتا ہے۔"@ur .
  "نظریہ اعداد شاخ ہے خالص ریاضیات کی جو عاماً اعداد کے خاصوں سے متعلق ہے، اور خاصاً صحیح اعداد (Integers) کے، اور ان کے مطالعہ میں پیدا ہونے والے مسائل کی وسیع تر جماعتوں سے۔ نظریہ اعداد کو ذیلی میدانوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، استعمال ہونے والے طرائق کے مطابق اور تشویش کروہ سوالوں کی قسم کے لحاظ سے۔ اصطلاحات حساب یا \"حسابِ اعلٰی\" کے اسم بھی نظریہ عدد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ قدرے پرانی اصطلاحات ہیں اور اب اتنی معروف نہیں جتنی کبھی پہلے تھیں۔ البتہ لفظ \"حساب\" بطور اسم صفت معروف ہے بجائے کہ زیادہ بوجھل فقرہ \"عدد-نظریاتی\"، اور \"کا حساب\" بھی بجائے کہ \" کا عدد نظریہ \"، مثل حسابی ہندسہ (Arithmetic Geometry) حسابی دالہ (Function)، بیصوی منحنی کا حساب (Elliptic Curves Arithmetic)۔"@ur .
  "581 - 639 حضرت ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ جنہیں دربار رسالت سے امین الملت کا خطاب ملا قبیلہ فہر سے متعلق تھے۔ جو قریش کی ایک شاخ تھی۔ اصل نام عامر بن عبداللہ تھا۔ ہجرت مدینہ کے وقت عمر 40 سال تھی۔ بالکل ابتدائی زمانے میں مشرف با اسلام ہوئے۔ دیگر مسلمانوں کی طرح ابتدا میں قریش کے مظالم کا شکار ہوئے۔ حضور سے اجازت لے کر حبشہ ہجرت کر گئے لیکن مکی دور ہی میں واپس لوٹ آئے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چند روز قبل اذن نبی سے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور حضور کی آمد تک قبا میں قیام کیا۔ مواخات مدینہ میں معزز انصاری صحابی ابوطلحہ کے بھائی بنائے گئے ۔ بے مثال خدمات اسلام کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جن صحابہ کو دنیا میں جنت کی بشارت دی ان سے ایک ہیں۔"@ur .
  "فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا تعلق قریش کے قبیلہ بنو زہرہ سے تھا جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ننھیالی خاندان ہے اس لیے آپ رشتے میں حضور کے ماموں زاد بھائی تھے۔ حضرت حمزہ کی والدہ آپ کی سگی پھوپھی تھیں۔ ہجرت مدینہ سے تیس برس پہلے پیدا ہوئے ۔ نزول وحی کے ساتویں روز حضرت ابوبکر کے ترغیب دلانے پر مشرف با اسلام ہوئے۔ اور عمر بھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظ خصوصی کے فرائض انجام دیئے"@ur .
  "محمد مشتاق قادری عطاری پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک عالمی سطح پر جانے پہچانے والے مایہ ناز قاری، نعت خوان اور مبلغ اسلام تھے۔"@ur .
  "حضرت امیر معاویہ کے ایک اہم مشیر ۔ اتنہائی ذہن انسان تھا۔ بہت بہادر جرنیل اور بہت اچھا منتظم تھا۔"@ur .
  "دو چرخہ ایک ایسے دو پہیہ ناقل (vehicle) کو کہا جاتا ہے کہ جس کو دھکیلنے کیلیۓ (مثالی اور تاریخی) طور پر کوچوان یا سوار کی خود اپنی طبیعی یا آلیاتی قوت درکار ہوتی ہے جو کہ وہ دوچرخہ میں دیۓ گۓ آلیہ (mechanism) پر لگاتا ہے۔ عام طور طور پراس آلاتی توانائی (mechanical energy) کو لگانے کیلیۓ دونوں پیروں کے لیۓ فراہم کی گئی دو رکابیں (padel) استعمال کی جاتی ہیں اور اسی وجہ سے دو چرخہ کو رکابی کوچوانی (pedal driven) ناقلات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسکو انگریزی میں سائیکل اور بائسیکل بھی کہتے ہیں۔"@ur .
  "پیدائش: 674ء انتقال: 717 دور حکومت: 97 تا 99ھ ، 717 تا 719ء"@ur .
  "پیدائش: 623ء انتقال:685ء دورِ حکومت: 684 تا 685ء"@ur .
  "عرب کے معروف مدبر اور صحابی ۔ مغیرہ بن شعبہ بنو ثقیف کے چشم و چراغ تھے۔ 5 ھ میں طائف سے مدینہ آکر مشرف با اسلام ہوئے اور اس کے بعد یہیں کے ہو رہے۔ نبی اکرم کی خدمت کو شعار بنایا۔ وہ حصول علم اور اکتساب فیض کے لیے دن کا اکثر حصہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے ۔"@ur .
  "583 - 664ء حضرت عمرو ابن لاعاص رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسولملف:DUROOD3. PNG تھے ۔ فاتح مصر اور حضرت امیر معاویہ کے قریب ترین مشیر۔ حضرت امیر معاویہ کے ان مشیران میں سے تھے جن کی مدد سے انہوں نے حکومت حاصل کی۔"@ur .
  "پیدائش: 687ء انتقال:724ء دورِ حکومت: 720 ء تا 724ء"@ur .
  "آل سعود سعودی عرب کا شاہی خاندان ہے۔ جدید مملکت سعودی عرب کی بنیاد 1932ء میں پڑی تاہم جزیرہ نما عرب میں آل سعود کا اثر و رسوخ چند صدیاں قبل شروع ہو گیا تھا۔ مملکت کے بانی عبد العزیز ولد سعود سے قبل یہ خاندان نجد میں حکمران تھا اور کئی مواقع پر عثمانی سلطنت اور مکہ کے راشدیوں سے ان کا ٹکراؤ ہوا جس میں انگریزوں نے انہیں ترکی خلافت کے خلاف استعمال کیا۔ آل سعود تین مرتبہ حکومتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جن میں پہلی سعودی ریاست، دوسری سعودی ریاست اور جدید سعودی عرب شامل ہیں۔ موجودہ خاندان سعود تقریباً 25 ہزار ارکان پر مشتمل ہے جن میں شہزادوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ خاندان کے موجودہ سربراہ اور سعودی عرب کے شاہ عبد اللہ ولد عبد العزیز ولد عبد الرحمن آل سعود ہیں۔ بانئ سلطنت عبدالعزیز ولد سعود کی اولاد ہی سعودی ریاست کا شاہ یا ولی عہد قرار دی جا سکتی ہے۔ پہلی سعودی ریاست محمد ولد سعود عبد العزیز ولد محمد ولد سعود سعود ولد عبد العزیز ولد محمد بن سعود عبد اللہ ولد سعود دوسری سعودی ریاست فیصل ولد ترکی فرحان عبدل سعودی عرب عبد العزیز بن عبد الرحمن ولد فيصل آل سعود سعود ولد عبد العزیز ولد عبد الرحمن آل سعود فیصل ولد عبد العزیز ولد عبد الرحمن آل سعود خالد ولد عبد العزیز ولد عبد الرحمن آل سعود فہد ولد عبد العزیز ولد عبد الرحمن آل سعود"@ur .
  "خلافت عباسیہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین حکومتوں میں سے ایک ہے جس نے 750ء سے 1258ء تک عالم اسلام کے بڑے حصے پر حکومت کی۔ 1258ء میں سقوط بغداد تک اس کے حکمران (سلجوقی عہد کے علاوہ) خود مختار رہے لیکن اس سانحۂ عظیم کے بعد مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے عباسی خاندان کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کر کے اسے قاہرہ میں خلیفہ بنا دیا۔ البتہ یہ صرف ظاہری حیثیت تھی اصل اختیارات مملوکوں کے پاس ہی تھے۔ ذیل میں بغداد اور قاہرہ کے عباسی خلفاء کے ناموں کی فہرست دی گئی ہے:"@ur .
  "آل طاہر 821ء سے 873ء تک شمال مشرقی ایرانی علاقے خراسان پر حکومت کرنے والا ایک خاندان تھا جس کی حکومت میں موجودہ ایران، افغانستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے علاقے شامل تھے۔ طاہری حکومت کا دارالحکومت نیشا پور تھا۔ حالانکہ یہ خاندان عباسی خلافت کو تسلیم کرتا تھا لیکن در حقیقت طاہری آزاد تھے۔ اس حکومت کا بانی طاہر ابن حسین تھا جسے عباسی خلیفہ مامون الرشید نے خراسان کا مستقل والی مقرر کیا تھا۔ متوکل باللہ کے انتقال کے بعد اس حکومت نے خود مختاری حاصل کرلی تھی۔ طاہری خاندان کے حکمرانوں میں طاہر کے صاحبزادے عبد اللہ نے اپنی سخاوت، تدبر اور دانش مندی اور رعایا پروری کی وجہ سے بڑی شہرت حاصل کی۔ عبد اللہ بن طاہر اپنے کارناموں کے لحاظ سے برامکہ سے کسی طرح کم نہ تھا۔ طاہری حکومت کو عباسی خلافت سے آزاد ہونے والی پہلی ریاست سمجھا جاتا ہے۔ 873ء میں صفاریوں نے اس حکومت کا خاتمہ کر دیا۔"@ur .
  "ابن جریر طبری عہد عباسی کے مشہور مفسر مورخ تھے۔ طبری کا تعلق طبرستان -موجودہ ایران کے علاقہ ماژندران- سے ہے۔ طبری کی تصانیف میں سب سے زیادہ اہم اور مقبول ان کی تفسیر جامع البيان عن تأويل آي القرآن اور تاریخ الرسل و الملوک ہیں۔ اول الذکر تفسیر طبری اور آخر الذکر تاریخ طبری کے نام سے مشہور ہیں۔ طبری فقہ شافعی کے پیروکار تھے، لیکن بعد میں ان کے آراء اور فتاوی کی بنیاد پر ایک مسلک وجود میں آیا جو ان ہی کی نسبت سے جریری کے نام سے مشہور ہوا۔"@ur .
  "حدیث کے 6 مستند اور مشہور مجموعوں کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ ان کتابوں کو اسلامی تعلیم سمجھنے میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ کتابیں مندرجہ ذیل ہیں: 1۔ صحیح بخاری 2۔ صحیح مسلم 3۔ جامع ترمذی 4۔ سنن ابو داٶد 5۔ سنن نسائی (امام نسائی) 6۔ سنن ابنِ ماجہ محدثین کی ان کتابوں میں ایک طرف دینی معلومات جمع کی گئیں اور دوسری طرف ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے کے صحیح تاریخی واقعات جمع کیے گئے ہیں۔ اس طرح احادیث کی یہ کتابیں دینی و تاریخی دونوں اعتبار سے قابل بھروسہ ہیں۔"@ur .
  "16 مئی 1916ء کو حکومت برطانیہ اور فرانس کے درمیان طے پانے والا ایک خفیہ معاہدہ سائیکوس-پیکوٹ معاہدہ کہلاتا ہے۔ جس میں دونوں ممالک نے جنگ عظیم اول کے بعد اور سلطنت عثمانیہ کے ممکنہ خاتمے کے پیش نظر مشرق وسطٰی میں اپنے حلقۂ اثر کا تعین کیا۔ اس معاہدے کے تحت طے پانی والی سرحدیں تقریباً وہی ہیں جو آج شام اور اردن کی مشترکہ سرحد ہے۔ معاہدے پر مذاکرات نومبر 1915ء کو فرانسیسی سفیر فرانکوئس جورجز پیکوٹ اور برطانیہ کے مارک سائیکس کے درمیان ہوئے۔ اردن، عراق اور حیفہ کے گرد مختصر علاقہ برطانیہ کو دیا گیا۔ فرانس کو جنوب مشرقی ترکی، شمالی عراق، شام اور لبنان کے علاقے دیئے گئے۔ دونوں قوتوں کو اپنے علاقوں میں ریاستی سرحدوں کے تعین کی کھلی چھوٹ دی گئی۔ بعد ازاں اس معاہدے میں اٹلی اور روس کو بھی شامل کر لیا گیا۔ روس کو آرمینیا اور کردستان کے علاقے دیئے گئے جبکہ اٹلی کو جزائر ایجیئن اور جنوب مغربی اناطولیہ میں ازمیر کے اردگرد کے علاقوں سے نوازا گیا۔ اناطولیہ میں اطالوی موجودگی اور عرب سرزمین کی تقسیم کا معاملہ بعد ازاں 1920ء میں معاہدہ سیورے میں طے ہوا۔"@ur .
  "مستنصر باللہ عہد عباسیہ کے آخری خلفاء میں سے ایک تھا جس نے 1226ء سے 1242ء تک خود مختار ریاست پر حکومت کی۔ وہ آخری دور کے عباسی خلفاء میں سب سے زيادہ نیک نام اور مشہور ہے۔ اس نے اپنے باپ الظاہر بامر اللہ کے بعد حکومت سنبھالی اور کل 17 سال حکومت کی اور اس کا دورِ حکومت عباسیوں کے آخری دور کا عہدِ زریں ہے۔ اس کے عہد میں بکثرت مساجد، خانقاہیں، مسافر خانے، سرائے اور شفا خانے تعمیر کیے گئے۔ اس نے بغداد میں ایک ایسا مدرسہ بنایا جس کے آگے نظام الملک طوسی کا مدرسہ نظامیہ بھی ماند پڑ گیا۔ اس مدرسے کا نام خلیفہ کے نام پر مدرسہ مستنصریہ تھا۔ اس مدرسے کی عمارت سات سال میں مکمل ہوئی۔ مدرسے کا کتب خانہ اتنا بڑا تھا کہ اس کے لیے 60 اونٹوں پر کتابیں لد کر آئیں۔ جب یہ مدرسہ کھلا تو اس میں ڈھائی سو طالب علم داخل ہوئے۔ مدرسے کی خاص بات یہاں تمام اشیاء اور ہر طالبعلم کو ماہانہ وظیفے کی فراہمی تھی۔ مدرسہ میں ایک شفا خانہ اور ایک عمدہ حمام بھی تھا۔ اس مدرسے کی عمارت شکستہ حالت میں آج بھی بغداد میں موجود ہے۔ مستنصر نے رفاہ عام کے ان کاموں کے علاوہ سلطنت کو بھی بڑا مضبوط کیا۔ اس کا زمانہ بڑا نازک تھا۔ چنگیز خان کی تاتاری افواج ایران اور ماوراء النہر کو تباہ کر چکی تھیں اور اس کی سرحد عباسی خلافت سے مل گئی تھی۔ مستنصر نے اس خطرے کی روک تھام کے لیے ایک لاکھ سوار فوج تیار کی۔ پیادہ فوج اس کے علاوہ تھے۔ اس کے بعد مستعصم باللہ نے حکومت سنبھالی جو عباسی خلافت کا آخری فرمانروا تھا۔"@ur .
  "مسعودی مشہور مسلم مؤرخ، جغرافیہ دان اور سیاح تھے۔ وہ بغداد کے رہنے والے تھے۔ اس عظیم سیاح نے اپنے شہر سے پہلا سفر ایران کا کیا اور پھر وہاں سے ہندوستان کے علاقوں کا سفر کیا۔ انہوں نے یہاں سندھ اور ملتان کی سیر کی اور پھر ہندوستان کے مغربی ساحلوں کے ساتھ ساتھ کوکن اور مالابار کے علاقوں سے ہوتے ہوئے لنکا پہنچے۔ یہاں وہ ایک تجارتی قافلے کے ساتھ چین گئے۔ چین سے واپسی پر انہوں نے زنجبار کا رخ کیا اور مشرقی افریقہ کے ساحلوں کی سیر کرتے ہوئے مڈغاسکر تک پہنچے۔ یہاں سے جنوب عرب اور عمان ہوتے ہوئے اپنے شہر بغداد واپس پہنچے۔ ایسے زمانے میں جب سفر بے انتہا کٹھن اور مشکل ہوتا تھا اس بہادر سیاح کا تمام خطرات کو مول لے کر اور جان ہتھیلی پر رکھ کر دنیا کے ایک بڑے حصے کی سیر کرنا ایک عجوبہ لگتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف ان علاقوں کی سیر کی بلکہ ان ممالک کے حالات لکھ کر ان کے تہذیب و تمدن سے آگاہی بخشی۔ بغداد واپس پہنچنے کے بعد مسعودی کو پھر شوقِ سفر نے بے چین کیا۔ اب انہوں نے ایشیائے کوچک کا رخ کیا اور وہاں سے شام اور فلسطین کی سیر کرتے ہوئے مصر پہنچے۔ شاید وہ اندلس اور شمالی افریقہ کی جانب مزید سفر کرتے لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور فسطاط میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اس عظیم سیاح و جغرافیہ دان نے 20 سے زائد کتابیں تصنیف کیں لیکن افسوس کہ ان کی صرف دو کتابیں اب باقی بچی ہیں جن کے نام مروج الذہب اور التنبیہ و الاشراف ہیں۔ مسعودی کی کتابوں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے مطالعے سے چوتھی صدی ہجری کی زندگی آئینے کی طرح سامنے آ جاتی ہے اور اس زمانے کی تہذیب و تمدن کا نقشہ کھنچ جاتا ہے۔"@ur .
  "خلافت عثمانیہ کے سلطان محمود ثانی کی جانب سے افواج کے اہم ترین دستے ینی چری کے خاتمے کے اقدام کو واقعۂ خیریہ کہا جاتا ہے۔ 1683ء میں محاصرۂ ویانا میں ناکامی کے بعد ینی چری نے فوجی تنظیم کو جدید بنانے کے ہر اقدام کی بھرپور مخالفت کی حتیٰ کہ 1807ء میں انہوں نے سلطان سلیم ثالث کو تخت سے ہٹادیا جو یورپی طرز پر فوج کی تنظیم چاہتے تھے اور اس طرح ملکی سیاسی معاملات میں دخل اندازی کرنے لگے۔ ینی چری کیونکہ جدیدیت کے ہر اقدام کی مخالفت کر رہے تھے جبکہ دوسری جانب سلطان محمود ثانی افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے تھے اس لیے دونوں قوتوں کے درمیان ٹکراؤ ناگزیر ہوگیا۔ جب ینی چری نے محسوس کیا کہ سلطان نئی فوج تشکیل دینا چاہتا ہے تو 14 جون 1826ء کو انہوں نے استنبول میں بغاوت کردی لیکن اس مرتبہ فوج اور عوام ان کے خلاف ہوگئی۔ سلطان کے گھڑ سوار دستوں \"سپاہیوں\" نے انہیں چھاؤنیوں میں جالیا اور توپ خانے سے ان پر گولہ باری کی گئی جس کے نتیجے میں ینی چری کی بڑی تعداد ماری گئی اور اگلے دو سال کے اندر اندر ملک بھر سے ینی چری افواج کا خاتمہ کردیا گیا۔"@ur .
  "کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی، کیوبا میں ایک سیاسی جماعت ہے. فیدل کاسترو جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "فلسطينی عوامی پارٹی، فلسطين میں ایک معاشری سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا نام فلسطينی کمیونسٹ پارٹی تھی۔ جماعت کا قیام 1982 میں ہوا۔ بسام الصالحي جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "یونان کی کمیونسٹ پارٹی، یونان میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ الیکا پاپاریگا جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔ جماعت کا قیام 1918 میں ہوا۔ جماعت کا نام یونان کی معاشری مزدور پارٹی تھی۔"@ur .
  "پرتگالی کمیونسٹ پارٹی، پرتگال میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام 1921 میں ہوا۔ جیرونیمو دے سوزا جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "ہونڈیورس کی کمیونسٹ پارٹی، ہونڈیورس میں ایک غیر قانونی اور خفیہ سیاسی جماعت تھی۔ جماعت کا قیام 1954 میں ہوا۔"@ur .
  "اسپین کی کمیونسٹ پارٹی، اسپین میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام 1921 میں ہوا۔ جوس لوئیس سنتيا جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔ 1939-1977 جماعت غیر قانونی تھی۔"@ur .
  "بنگلہ دیش کی کمیونسٹ پارٹی، بنگلہ دیش میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ مجاهد الإسلام سالم جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔ جماعت کا قیام 1968 میں ہوا۔ بنگلہ دیش کا سوادھین کا پہلے، جماعت کا نام مشرقی پاکستان کی کمیونسٹ پارٹی تھی۔"@ur .
  "آئس لینڈ کی کمیونسٹ پارٹی، آئس لینڈ میں ایک سیاسی جماعت تھی۔ جماعت کا قیام 1930 میں ہوا۔ 1938 میں جماعت عوامی ایکائی پارٹی - معاشری پارٹی، ایک نیا غير کمیونسٹ جماعت، بنیاد گیا۔"@ur .
  "ایک گاؤں جو کہ اسی کی دہائی کے وسط تک تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کا گاؤں تھا مگر اس گاؤں کے لوگوں کو کوششوں سے اس گاؤں کو ضلع گوجرانوالہ میں شامل کردیا گیا ـ رقبہ کے لیحاظ سے ضلع گوجرانوالا کی سب سے بڑی یونین کونسل ھے ۔ اس میں بھنگو جٹ، مہر ، ملک اور راجپوت برادریوں کی اکثریت ھے۔ تلونڈی موسے خاں سے شمال کی طرف واقع یه گاؤں رقبے کے لحاظ سے تحصیل گوجرانواله کا نوئیں کے کے بعد دوسرا بڑا گاؤں هے ـ تعلیمی لحاظ سے بهی کافی ایڈوانس گاؤں ہے ـ کچھ سال پہلے تک اس گاؤں کی ایک خصوصیت یه بهی تهی که یہاں کبهی کوئی قتل نہیں هوا حتی که قیام پاکستان کے وقت بهی اس گاؤں میں کوئی قتل نہیں هوا تها ـ لیکن نوّے کی دهائی میں راجپوت رانوں اور چوهدریوں کی دشمنی میں یہاں بهی کئی قتل هوئے ـ گوجرانواله کے ویگنوں کے اڈے پونڈانوالہ سے بھٹی بهنگو کے لیے ویگنیں نکلتی هیں ـ ڈسکه اس گاؤں سے گوجرانوالہ سے نزدیک ہے مگر سڑک نه هونے کی وجه سے لوگوں کاآنا جانا ڈسکه کی نسبت گوجرانوالہ هی کی طرف ہے ـ"@ur .
  "اردنی کمیونسٹ پارٹی، اردن میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ منير حمارنة جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔ 1993 تک جماعت غیر قانونی تھی۔"@ur .
  "معکوس پیسیار ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے کہ ایک ایسا پیسیار (PCR) ہوتا ہے کہ جس میں کسی ایسے وراثے کی تضخیم (amplification) کہ جسکا مکمل متوالیہ معلوم نا ہو۔ اس قسم کے پیسیار میں پہلے مخصوص خامروں (enzymes) کی مدد سے متعین مقامات پر قطع کر لیا جاتا ہے اور پھر ان قطع شدہ مقامات کو آپس میں پیوستہ کر کہ ایک DNA کا ایک چھلا یا دائرہ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس دائرے میں موجود معلوم شدہ ڈی این اے کے متوالیہ کو ایک ایسے خامرے سے کاٹ دیا جاتا ہے جو کہ اس متوالیت کیلیۓ مخصوص ہو کہ جو معلوم شدہ حصے میں کاٹی جانی ہے۔ اس طرح کاٹ دینے کے بعد دنا (DNA) ایک بار پھر سیدھا ہو جاتا ہے جسکے دونوں سروں پر اب معلوم شدہ وارثے کے ٹکڑے آچکے ہیں اور اب اسکو عام پیسیار سے تضخیم کیا جاسکتا ہے۔"@ur .
  "کولمبیا کمیونسٹ پارٹی، کولمبیا میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام 1930 میں ہوا۔ جایمے کایسڈو جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "نیدرلینڈز کی کمیونسٹ پارٹی، نیدرلینڈز میں ایک سیاسی جماعت تھی۔ جماعت کا قیام 1908 میں ہوا۔ جماعت کا نام سوشل ڈیموکریٹک پارٹی تھی۔"@ur .
  "میکسیکی کمیونسٹ پارٹی، میکسیکو میں ایک اشتراکی سیاسی جماعت تھی۔ جماعت کا قیام 1911 میں ہوا۔ جماعت کا نام معاشری مزدور پارٹی تھی۔"@ur .
  "عوامی تلای پارٹی،کوسٹاریکا میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام 1931 میں منوےل مورا کیا۔ جماعت کا نام کوسٹاریکا کی کمیونسٹ پارٹی تھی۔ ہسپانوی میں انہی Vanguardia Popular کہا جاتا تھا۔"@ur .
  "فرانسی کمیونسٹ پارٹی، فرانس میں ایک سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام 1920 میں ہوا۔ جماعت کا نام SFIC تھی۔ مري-جرج بفے جماعت کا ﺎﻤﻨﮨﺍﺭ ہے۔"@ur .
  "عبدالرحمن الناصراندلس میں خلافت امویہ کا سب سے مشہور حکمران تھا جو عبدالرحمن الثالث اور عبدالرحمن اعظم کے ناموں سے بھی معروف ہے۔ وہ جب تخت پر بیٹھا تو ملک کی حالت بہت خراب تھی۔ ہر طرف بغاوتیں پھیلی ہوئی تھیں اور بادشاہ کا حکم قرطبہ سے باہر چلنا بند ہو گیا تھا۔ الناصر کی عمر اس وقت صرف 22 سال تھی لیکن اس کے باوجود اس نے ایسی قابلیت سے حکومت کی کہ دس پندرہ سال کے اندر ملک میں امن قائم کر دیا۔ اس نے نہ صرف اسلامی اندلس میں امن قائم کیا بلکہ شمال کے پہاڑوں میں قائم عیسائی ریاستوں کو بھی باجگذار بنا لیا۔ عبد الرحمن نے فوجی قوت کو بڑی ترقی دی۔ اس کی فوج تعداد ڈیڑھ لاکھ تھی۔اس کے دور میں بحری قوت میں بھی بہت اضافہ ہوا اور اندلس کے بحری بیڑے میں 200 جہاز شامل تھے جبکہ ساحلوں پر پچاس ہزار سپاہی ہر وقت حفاظت کے لیے موجود رہتے۔ اندلس کی اس قوت اور شان کو دیکھ کر یورپ کی حکومتوں نے عبدالرحمن اعظم سے تعلقات قائم کرنا چاہے چنانچہ بازنطینی سلطنت اور فرانس اور جرمنی کی حکومتوں نے اپنے سفراء اس کے دربار میں بھیجے۔ اندلس کے اموی حکمران اب تک \"امیر\" کہلاتے تھے اور انہوں نے خلافت کا دعویٰ نہیں کیا تھا لیکن چوتھی صدی ہجری میں بغداد پر بنی بویہ کے قبضے کے بعد عباسی خلفاء بویہی حکمرانوں کے ماتحت ہوگئے تھے۔ عبدالرحمن نے جب دیکھا کہ خلافت میں جان نہیں رہی اور وہ ایک طاقتور حکمران بن گیا ہے تو اس نے امیر کا لقب چھوڑ کر اپنی خلافت کا اعلان کر دیا۔ اس کے بعد سے وہ اور اس کے جانشیں خلیفہ کہلانے لگے۔ عبد الرحمن صرف ایک طاقتور حکمران ہی نہ تھا بلکہ وہ بڑا لائق، عادل اور رعایا پرور بادشاہ تھا۔ اس کے زمانے میں حکومت کی آمدنی ایک کروڑ بیس لاکھ دینار تھی۔ اس میں سے ایک تہائی رقم وہ فوج پر خرچ کرتا تھا اور باقی کو وقت ضرورت پر کام آنے کے لیے خزانے میں جمع کر دیتا تھا۔ اس کے عدل و انصاف کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک مرتبہ اس کے لڑکے نے بغاوت کی۔ جب وہ گرفتار کر کے لایا گیا تو عبد الرحمن نے اس کو موت کی سزا دی۔ اس پر ولی عہد نے اپنے بھائی کو معاف کر دینے کے لیے گڑ گڑا کر سفارش کی لیکن عبدالرحمن نے جواب دیا: ” ایک باپ کی حیثیت سے میں اس کی موت پر ساری زندگی آنسو بہاؤں گا لیکن میں باپ کے علاوہ بادشاہ بھی ہوں۔ اگر باغیوں کے ساتھ رعایت کروں تو سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گی “ اس کے بعد اس کا لڑکا قتل کر دیا گیا۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود عبدالرحمن کی زندگی ایک بادشاہ کی زندگی تھی۔ ہم اس کا مقابلہ خلفائے راشدین یا عمر بن عبدالعزیز سے نہیں کر سکتے۔ نہ وہ نور الدین اور صلاح الدین کی طرح تھا اور نہ وہ اپنے خاندان کے ہشام کی طرح تھا۔ اس نے اپنی لونڈی زہرہ کے لیے قرطبہ کے نواح میں ایک بستی قائم کی جو مدینۃ الزہرہ کہلاتی ہے۔ اس پر اس نے کروڑوں روپیہ صرف کیا۔ اس کی تعمیر چالیس سال تک جاری رہی۔ اس میں شاہی خاندان کے امراء کے بڑے بڑے محل اور ملازمین کے لیے مکانات اور سرکاری دفاتر تھے۔ اس میں ایک چڑیا گھر بھی تھا جس میں طرح طرح کے جانور پھرا کرتے تھے اور شہر کے لوگ تفریح کے لیے یہاں آیا کرتے تھے۔ مدینۃ الزہرہ کے محلات کی تکمیل ہونے کے بعد لوگوں نے خلیفہ کو مبارک باد دی۔ جمعہ کا دن تھا مسجد میں سب نماز کے لیے جمع ہوئے۔ قاضی منذر نے خطبہ پڑھا اور اس خطے میں عبدالرحمن کی اس فضول خرچی کی مذمت کی اور برا بھلا کہا۔ قاضی منذر بہت دلیر تھے اور حق بات کہنے سے کبھی باز نہیں آتے تھے۔ عبدالرحمن بھی ایک عادل حکمران تھا اس لیے اس نے قاضی کی باتیں صبر سے سنیں اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔ عبدالرحمن کے بعد اس کا بیٹا حکم ثانی تخت پر بیٹھا۔"@ur .
  "سی این بی سی پاکستان، پاکستان کا پہلا بین القوامی کاروباری معلومات پر مشتمل ٹی وی چینل ہے۔"@ur .
  "حدیث لغت میں ابو البقاء کے بیان کےمطابق حدیث کا لفظ تحدیث سے اسم ہے، تحدیث کے معنی ہیں:خبر دینا ھو الاسم من التحدیث ، وھوالاخبار۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب حدیث بمعن اخبار (خبردینے) کے معنی میں استعمال کرتے تھے ، مثلاً وہ اپنے مشہور ایام کو احادیث سے تعبیر کرتے تھے ، اسی لیے مشہور نحوی الفراء کہنا ہے کہ حدیث کی جمع احدوثہ اور احدوثہ کی جمع احادیث ہے، لفظ حدیث کے مادہ کو جیسے بھی تبدیل کریں اس میں خبر دینے کا مفہوم ضرور موجود ہوگا، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے وجعلناھم احادیث ،،فجعلناھم احادیث ،اللہ نزل احسن الحدیث کتابا متشابھا،،فلیاتو حدیث مثلہ، بعض علماء کے نزدیک لفظ حدیث میں جدت کامفہوم پایاجاتاہے، اس طرح حدیث قدیم کی ضد ہے،حافظ ابن حجرملف:RAHMAT. "@ur .
  "نور الامین پاکستان کے وزیر اعظم تھے۔ ان کا تعلق مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) سے تھا۔ ان کا دورِ وزارتِ عظمیٰ 7 دسمبر 1971ء سے 20 دسمبر 1971ء تک رہا۔ نور الامین پاکستان مسلم لیگ مشرقی پاکستان کے رہنما تھے۔ آپ بنیادی طور پر قانون دان تھے۔ مشرقی پاکستان کے حالات کا آپ کو بہت دکھ تھا اور آپ چاہتے تھے کہ پاکستان قائم رہے۔ کہا جاتا ہے کہ یحییٰ خان جب ڈھاکہ کی شکست کو ابھی چھپا رہا تھا تو اس نور الامین نے کہا تھا کہ 'ڈھاکہ میں شکست ہو چکی ہے۔ مشرقی پاکستان ہاتھ سے نکل گیا ہے اور تم عیاشیاں کر رہے ہو' ۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد نور الامین مغربی پاکستان ہی میں رہے اور 1974ء میں وفات پائی۔"@ur .
  "جولائی[ترمیم]"@ur .
  "جولائی[ترمیم]"@ur .
  "البرٹ آئنسٹائن: ، بیسویں صدی کا سب سے بڑا طبیعیات دان سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے شہر الم میں 14 مارچ 1879ء کو پیدا ہؤا۔ باپ کا نام ہرمین (Hermann Einstein) اور ماں کا نام پالین (Pauline Koch) تھا۔ آئنسٹائن کا خاندان جرمنی کے خوشحال یہودی النسل خاندانوں میں شمار ہوتا تھا۔ باپ کاروباری تھا مگر زیادہ کامیاب نہیں تھا۔ جب آئنسٹائن چھ برس کا تھا، یہ لوگ میونخ آ گئے۔ ابتدائی تعلیم ایک کیتھولک مدرسہ میں پائی۔ یہاں کا سخت ماحول اس بچے کو ناگوار گزرتا تھا۔ 1894ء میں آئنسٹائن کو بورڈنگ مدرسہ میں پیچھے چھوڑ کر، اس کا باپ کاروباری وجوہات کی بنا پر خاندان سمیت اٹلی منتقل ہو گیا۔ مکـمل | وثق (Archive) 

"@ur . "J واحد انگریزی حرف ہے جو کہ دوری جدول (periodic table) میں استعمال نہیں ہوتا۔ دنیا میں امراض پھیلانے والا نمبر 1 جانور، گھریلو مکھیاں ہیں۔ عالمی توانائی کا 25 فی صد حصہ امریکا میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک گھریلو مکھی زیادہ سے زیادہ دو ہفتے زندہ رہتی ہے۔ ہبل خلائی دور بین پر 2٫1 ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی تھی۔ جسم انسانی کی سب سے چھوٹی ہڈی کان میں پائی جاتی ہے جسکی لمبائی صرف 0٫11 انچ ہوتی ہے۔ آنکھیں کھلی رکھتے ہوئے چھینکنا ناممکن ہے۔ انسان ایک سال میں 4200000 مرتبہ پلکیں جھپکاتا ہے۔ وثق (Archive)

"@ur . ""@ur . "مخزن اردو مؤتمر یا مخزن اردو کانفرنس جو قائد اعظم مکتبہ کے زیر اہتمام منعقد ہوئی تین نشستوں پر مشتمل تھی۔ اس موتمر یا مذاکرے کا موضوع تھا “پاکستان میں اردو کا مستقبل“ چاروں صوبوں کے کم و بیش ڈیڑھ درجن ادیبوں نے موتمر میں مقالات پڑھے۔"@ur . "میر جعفر نواب سراج الدولہ کی فوج میں ایک سردار تھا۔ نہائت بد فطرت آدمی تھا۔ نواب سراج الدولہ سے غداری کر کے ان کی شکست اور انگریزوں کی جیت کا راستہ ہموار کیا جس کے بعد بنگال پر انگریزوں کا عملاً قبضہ ہو گیا۔ پاکستان کےپہلے صدر اسکندر مرزا اس کی نسل سے تھے۔"@ur . "بالشیوک 1903ء میں دوسرے جماعتی اجلاس کے بعد علیحدہ ہونے والا مارکسی روسی سماجی جمہوری مزدور جماعت (RSDLP) کا ایک دھڑا تھا جو بالآخر سوویت اتحاد کی اشتمالی جماعت (کمیونسٹ پارٹی) بنا۔ بالشیوکوں نے 1917ء میں انقلاب روس کے مرحلے انقلاب اکتوبر کے دوران اقتدار حاصل کیا اور سوویت اتحاد تشکیل دیا۔ بالشیوک کے لغوی معنی \"اکثریت\" کے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل دھڑا مینشیوک کا مطلب \"اقلیت\" ہے۔ ولادیمیر لینن کی بالشیوک جماعت ماہر انقلابیوں کی ایک تنظیم تھی جو ایک جمہوری اندرونی نظام مراتب رکھتی تھی اور خود کو روس کے انقلابی مزدور طبقے کا ہراول دستہ قرار دیتے تھے۔ ان کے افکار و اعمال کو بسا اوقات بالشیویت کہا جاتا ہے۔ 1952ء میں جماعت کے 19 ویں اجلاس کے موقع پر جوزف استالین نے کہا کہ \"اب کیونکہ کوئی مینشیوک نہیں ہے، اس لیے ہم خود کو بالشیوک کیوں کہلوائیں؟ ہم اکثریت نہیں ہیں بلکہ ایک مکمل جماعت ہیں۔\" اس رائے کے مطابق اشتمالی جماعت کا نام اشتمالی جماعتِ سوویت اتحاد (کمیونسٹ پارٹی آف سوویت یونین) رکھا گیا۔ اُس وقت سے بالشیوک کی اصطلاح متروک سمجھی جاتی ہے اور صرف قبل از انقلاب اور روسی خانہ جنگی کے ادوار کے متعلق استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "جنوبی ارجنٹائن کا بلند اور بنجر سطح مرتفع پیٹاگونیا 297000 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا جنوبی علاقہ انتہائی خشک اور سرد ہے۔ کوہ انڈیز کے مشرق کی جانب واقع یہ علاوہ نیوکوین اور کولوراڈو دریاؤں کے جنوب میں ہے۔ یہ خطہ دو ملکوں ارجنٹائن اور چلی میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ علاقہ معدنی دولت سے مالا مال ہے اور کان کنی، ماہی گیری اور شمالی علاقوں میں زراعت کا پیشہ اہم صنعتیں ہیں۔ \t\t \t\t\tGlaciar Perito Moreno (Argentina). jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tBase del Cerro Catedral en Bariloche."@ur . "بیلجیم، لکسمبرگ اور نیدر لینڈز کے اقتصادی اتحاد کو بینیلکس کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ تینوں ممالک کے الفاظ کے پہلے دو حروف کے ذریعے، یعنی بیلجیم کا BE، نیدر لینڈز کا NE اور لکسمبرگ کا LUX، سے تشکیل پایا۔ ان ممالک کے درمیان اقتصادی اتحاد کا باقاعدہ معاہدہ 1958ء میں طے پایا اور 1960ء سے نافذ العمل ہے۔ علاوہ ازیں انہیں زیریں ممالک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی زمینوں کا بیشتر حصہ ہموار اور سطح سمندر سے نیچے واقع ہے۔ خصوصاً نیدر لینڈز، جہاں کا بیشتر حصہ سطح زمین سے نیچے ہے اس لیے ولندیزیوں نے کئی بند تعمیر کیے ہیں تاکہ سیلاب سے بچا جا سکے اور سمندر برد ہونے والی زمینوں سے پانی نکالنے کے لیے عظیم مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ زیریں ممالک یورپ کے سب سے زیادہ گنجان آباد ممالک ہیں اور یہاں کے لوگوں کا معیار زندگی انتہائی اعلٰی ہے۔ ان ممالک میں 25 ملین سے زائد افراد رہتے ہیں اور ہر 10 میں سے 9 افراد شہر یا قصبے میں رہائش پذیر ہیں۔ دوسری جانب دیہی علاقے بھی انتہائی گنجان آباد ہیں۔ زیریں ممالک جدید طرزیات اور برقی مصنوعات کی صنعت کے مرکز ہیں۔ یورپ کے دیگر ممالک سے نقل و حمل کے اعلیٰ ذرائع کے باعث یہاں تیار کی جانے والی مصنوعات دیگر ممالک میں با آسانی فروخت کی جاتی ہیں۔ نیدر لینڈز کے شہر ایمسٹرڈم سے بیلجیم کے شہر اینٹورپ تک کارخانوں کا ایک عظیم جال پھیلا ہوا ہے۔ دوسری جانب لکسمبرگ بنکاری کا ایک اہم مرکز ہے اور اس کے دارالحکومت میں دنیا کے کئی اہم بنکوں کے صدر دفاتر ہیں۔ ان ممالک کی زرخیز زمین، ہموار میدان اور بہترین موسم کھیتی باڑی کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔ یہاں کی اہم ترین زرعی پیداواروں میں جو، آلو اور سن ہیں۔ نیدر لینڈز پھولوں کی پیداوار کے باعث بھی معروف ہے جو دنیا بھر میں برآمد کیے جاتے ہیں۔ زیریں ممالک کا بیشتر حصہ ہموار اور سطح سمندر سے نیچے ہے تاہم انتہائی جنوب مشرق میں آرڈینس کا پہاڑی سلسلہ واقع ہے جو خطے کا واحد اونچا علاقہ ہے۔ یہاں کی پہاڑیاں 1640 فٹ تک بلند ہیں۔ دو اہم ترین دریا میوس اور رائن ان ممالک سے گذرتے ہوئے بحیرہ شمال میں جا گرتے ہیں۔"@ur . "براعظم یورپ کے شمال مغربی ساحلوں پر جزائر برطانیہ واقع ہیں جو دو بڑے اور 5 ہزار سے زائد چھوٹے جزائر کا مجموعہ ہیں۔ سیاسی طور پر یہ علاقہ دو علاقوں میں منقسم ہے برطانیہ عظمٰی اور جمہوریہ آئرستان ۔ برطانیہ عظمٰی چار حصوں پر مشتمل ہے: انگلستان، ویلز، اسکاچستان اور شمالی آئرستان ۔ جغرافیائی طور پر جزائر برطانیہ شمال اور مغرب کے بالائی علاقوں اور جنوب اور مشرق کے زیریں علاقوں میں تقسیم ہیں۔ چھوٹی پہاڑیاں، وسیع بنجر علاقے اور بڑے احاطوں میں چھوٹے قطعات زمین جزائر برطانیہ کے روایتی مناظر ہیں۔ آئرستان کو اپنی سرسبزی و شادابی کے باعث \"جزیرۂ زمرد\" کہا جاتا ہے۔ اسکاچستان اور ویلز پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہیں۔ انگلستان کے زیریں علاقوں میں وسیع اور ہموار زمینیں اسے برطانیہ میں زراعت کا اہم ترین مرکز بناتی ہیں۔ حالانکہ ملک خوراک کے حوالے سے خود کفیل نہیں لیکن گندم، آلو اور سبزیاں وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہیں۔ آئرستان اور وسطی انگلستان میں گلہ بانی بھی کی جاتی ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں بھیڑیں پالنا معمول ہے۔ گذشتہ چند دہائیوں میں برطانیہ کی روایتی صنعتیں یعنی کوئلے کی کان کنی، لوہا سازی اور پارچہ پافی زوال کی جانب گامزن ہیں اور ان کی جگہ گاڑیاں تیار کرنے کے جدید کارخانے، کیمیائی مادے اور برقی و جدید طرزیاتی مصنوعات کی صنعتیں لے رہی ہیں۔ بنکاری و بیمہ کاری کی صنعت میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ملک کا سب سے اہم قدرتی وسیلہ بحیرہ شمال کے تیل و گیس کے ذخائر ہیں۔ برطانیہ کی کثافت آبادی بہت زیادہ ہے یہاں کے بیشتر لوگ شہری علاقوں میں رہتے ہیں۔ جنوب مشرقی علاقہ ملک کا سب سے گنجان آباد علاقہ ہے۔ اسکاچ بالائی علاقوں میں سب سے کم آبادی ہے۔ آئرستان کی بیشتر آبادی دیہی ہے جہاں اکثریت زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔"@ur . "دریائے ڈینیوب اور بحیرہ اسود کے شمال میں پھیلا ہوا علاقہ مشرقی یورپ (eastern europe) کہلاتا ہے۔ اس خطے کا بیشتر علاقہ میدانی ہے۔ بیلارس، مالڈووا، رومانیہ اور یوکرین مشرقی یورپ کے ممالک شمار کیے جاتے ہیں۔ جبکہ قفقاز کے ممالک اور سرد جنگ کے دوران وسطی یورپ کے وائز گراڈ گروپ کے ممالک بھی مشرقی یورپ کا حصہ سمجھتے جاتے تھے۔ علاوہ ازیں شمالی یورپ کی بالٹک ریاستیں اور یورپی روس کو بھی مشرقی یورپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن ہم اس مضمون میں وسطی یورپ، شمالی یورپ، بالٹک ریاستوں اور قفقاز کے علاقے کو چھوڑ کر مشرقی یورپ کے مخصوص ممالک کو موضوع بنائیں گے۔"@ur . "شمالی یورپ کے ممالک ڈنمارک، سویڈن اور ناروے کو مجموعی طور پر اسکینڈے نیویا کہا جاتا ہے۔ یہ ممالک بشمول شمالی بحر اوقیانوس کا جزیرہ آئس لینڈ ملتی جلتی زبانوں اور ثقافتوں کے حامل ہیں۔ اسکینڈے نیویا کا شمالی اور مغربی حصہ بہت زیادہ کٹا پھٹا اور پہاڑی ہے جبکہ جنوب میں زمین زیادہ ہموار ہے اور گلیشیروں کی بدولت انتہائی زرخیز بھی ہے۔ فن لینڈ، ناروے اور سویڈن کا بیشتر حصہ گھنے جنگلات پر مشتمل ہے۔ آئس لینڈ دنیا کے سب سے زیادہ آتش فشانی علاقوں میں سے ایک ہے اور اندازاً اس جزیرے پر 200 آتش فشاں ہے۔ ناروے میں کئی وسیع وادیاں ہیں جنہیں \"فورڈ\" (Fjord) کہا جاتا ہے جبکہ سویڈن اور فن لینڈ میں ہزاروں کی تعداد میں جھیلیں ہیں۔ یہ وادیاں اور جھیلیں آخری برفانی عہد میں برف کے پگھلنے کے باعث وجود میں آئیں۔"@ur . "جنوبی امریکہ میں واقع دنیا کی سب سے بلند جھیل جو جہاز رانی کے قابل ہے۔ یہ جھیل کوہ انڈیز کے سلسلے کے ساتھ بولیویا اور پیرو کے درمیان سرحد پر واقع ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 12،507 فٹ بلند ہے۔ جھیل کا کل سطحی رقبہ 8,372 مربع کلومیٹر ہے۔ جھیل 190 کلو میٹر طویل اور 80 کلومیٹر عریض ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 107 اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 281 میٹر ہے۔ 25 سے زائد چھوٹے بڑے دریا اس جھیل میں گرتے ہیں جبکہ جھیل میں کل 41 جزائر ہیں جن میں سے چند انتہائی گنجان آباد ہیں۔"@ur . "بورنیو انڈونیشیا میں واقع دنیا کا تیسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے جس کا کل رقبہ 292،298 مربع میل ہے۔ جزیرے کا بیشتر حصہ انڈونیشیا میں شامل ہے (جو مشرقی، جنوبی، مغربی اور وسطی کلیمنتان صوبے کہلاتے ہیں) جبکہ بقیہ حصے پر ملائیشیا کے صوبے سراواک اور صباح واقع ہیں۔ برونائی دارالسلام بھی اسی جزیرے پر واقع ہے۔ خط استوا پر واقع یہ جزیرہ دنیاکے گرم ترین اور سب سے زیادہ بارشوں والے علاقے میں شمار ہوتا ہے۔ شدید بارشوں کے باعث یہاں گھنے جنگلات پائے جاتے ہیں اور زیریں علاقے دلدلی ہیں۔ بورنیو نام نو آبادیاتی دور کی پیداوار ہے اور یہ مقامی آبادی میں استعمال نہیں ہوتا۔ انڈونیشیا میں اس جزیرے کو کلیمنتان اور ملائیشیا میں مشرقی ملائیشیا کہا جاتا ہے۔ بورنیو کے شمال اور شمال مغرب میں بحیرہ جنوبی چین، شمال مشرق میں بحیرہ سولو، مشرق میں بحیرہ سلیبس اور آبنائے مکسار اور جنوب میں بحیرہ جاوا اور آبنائے کریماتا واقع ہیں۔ بورنیو کے مغرب میں جزیرہ نما مالے اور سماٹرا ہیں۔ جنوب میں جاوا، مشرق میں جزیرہ سلاویسی اور شمال مشرق میں فلپائن کے جزائر ہیں۔ بورنیو کا سب سے بلند مقام ماؤنٹ کنابالو ہے ملائیشیا کے صوبے صباح میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 4،095 میٹر (13،435 فٹ) ہے۔ جزیرے کا سب سے بڑا دریا دریائے کپواس ہے جو 1143 کلو میٹر لمبا ہے۔ اس کے علاوہ راجانگ، باریٹو اور محاکم نامی دریا بھی بہتے ہیں۔"@ur . "ریڈ ہیٹ امریکن کمپنی ہے جو لینکس عملیاتی نظام سے متعلق ڈویلپمنٹ کر رہے ہیں۔ اس وقت درمیانے اور زیادے حجم کے کاروبار میں عملیاتی نظام کے طور پر ریڈ ہیٹ لینکس زیادہ معروف ہے۔"@ur . "اندلس شمالی افریقہ کے بالکل سامنے یورپ کے جنوب مغربی کنارے پر ایک حسین و جمیل جزیرہ نما ہے۔ آج کل اس میں پرتگال اور سپین دو ممالک واقع ہیں۔ کسی زمانے میں یہ ملک مغربی دنیا کے عظیم ترین ممالک میں شمار ہوتا تھا۔ مسلمانوں کی فتح سے پہلے یہاں کی حکومت سلطنت روم کی ہمسر تھی۔ مسلمانوں کے دور میں یہ پورے یورپ کے لیے روشنی کا مینار تھا۔ فتح سندھ کی طرح اس حسین و جمیل خطہ زمین پر بھی ولید بن عبدالملک کے زمانے میں قبضہ کیا گیا ۔ اس فتح کا سہرا طارق بن زیاد اور موسٰی بن نصیر کے سر ہے۔"@ur . "712ء کواموی خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں حجاج بن یوسف نے اپنے بھتیجے محمد بن قاسم کو سندھ پر حملہ کرنے لیے بھیجا۔ اس لشکر نے ملتان تک کے علاقے کو فتح کرکے اسلامی قلمرو میں شامل کیا۔"@ur . "بحیرۂ کیریبین، مغربی نصف کرہ کا ایک سمندر جو دراصل بحر اوقیانوس کا حصہ ہے۔ یہ سمندر خلیج میکسیکو کے جنوب مشرق میں واقع ہے اور جنوب میں جنوبی امریکہ، مغرب اور جنوب میں میکسیکو اور وسطی امریکہ اور شمال اور مشرق میں کیوبا، ہسپانولیا، جمیکا اور پورٹوریکو سمیت دیگر جزائر کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ بحیرہ کیریبین کا پورا علاقہ اور غرب الہند کے جزائر اور ملحقہ ساحلوں کو مجموعی طور پر کیریبین کہا جاتا ہے۔ بحیرہ کیریبین نمکین پانیوں کے بڑے سمندروں میں سے ایک ہے اور تقریباً 2754000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا سب سے گہرا مقام کیوبا اور جمیکا کے درمیان کے مین جزائر کے قریب ہے جہاں اس کی گہرائی 7686 میٹر (25220 فٹ) ہے۔ کیریبین ساحلی علاقے میں کئی خلیجیں ہیں جن میں خلیج وینزویلا، خلیج ڈارین، خلیج موسکیٹو اور خلیج ہونڈیورس معروف ہیں۔"@ur . "مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیانی علاقے کو وسطی یورپ کہا جاتا ہے۔ اس علاقے میں درج ذیل ممالک ہیں: 30px آسٹریا 30px چیک جمہوریہ 30px مجارستان 30px پولینڈ 30px سلوواکیا 30px جرمنی 30px لیچٹنسٹین 30px سلووینیا 25px سوئٹزرلینڈ وسطی یورپ کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں جرمنی، آسٹریا، سویٹزرلینڈ،لیچٹنسٹین اور سلووینیا کو الپائن ممالک اور پولینڈ، چیک جمہوریہ، سلوواکیا اور ہنگری کو وائز گراڈ گروپ کہا جاتا ہے۔ جرمنی الپائن خطے کا سب سے بڑا ملک ہے جو صنعتی لحاظ سے بھی بہت بڑی طاقت ہے۔ علاوہ ازیں سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا سیاحت کے اعتبار سے دنیا میں معروف مقام رکھتے ہیں۔ وائز گراڈ گروپ کے ممالک کی آبادی کی اکثریت زیریں علاقوں میں رہتی ہے جیسے پولینڈ میں دریائے وستولا کے ساتھ ساتھ اور چیک جمہوریہ میں زیریں علاقوں میں۔ پہاڑی علاقوں کے ملک سلوواکیا میں بیشتر آبادی دیہات میں رہتی ہے۔ صنعتی علاقے اور دارالحکومت سب سے زیادہ کثافت آبادی کے حامل ہیں۔ بڈاپسٹ، وارسا اور پراگ یہاں کے بڑے شہر ہیں۔ اس خطے کی اہم ترین زرعی مصنوعات مکئی، گندم، شکر قندی اور آلو ہیں۔ گرم موسم کے باعث ہنگری میں مرچیں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ شراب سازی کے لیے انگوروں کی کاشت بھی کی جاتی ہے۔ ہنگری اور پولینڈ کے عظیم میدانوں کو سوروں اور بھینسوں کے پالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاریخ میں کئی مرتبہ یہ ممالک بیرونی جارحیت کا شکار بنے اور ان کی سرحدیں بہت تیزی سے تبدیل ہوتی رہی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1989ء تک اس خطے کے ممالک اشتراکی حکومتوں کے زیر نگراں رہے جنہیں سوویت یونین کی حمایت حاصل تھی۔ 1993ء میں عوام نے رائے دہی میں چیکو سلواکیہ کی دو حصوں میں تقسیم کرنے کی حمایت کی جس سے دنیا کے نقشے پر چیک جمہوریہ اور سلوواکیا نام کے دو ممالک ابھرے۔ اشتراکی دور میں کثیر تعداد میں صنعتوں کے قیام کے باعث وائز گراڈ گروپ کے ممالک میں ماحولیات کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ہنگری کے تیل اور پولینڈ کے کوئلے میں سلفر کی کثیر مقدار شامل ہوتی ہے اور ان کو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کرنے سے زبردست فضائی آلودگی پیدا ہو رہی ہے سلفر ڈائی آکسائیڈ کا فضا کی نمی میں ملنا تیزابی بارش کا باعث بنتا ہے۔"@ur . "خلیج میکسیکو دنیا کے عظیم ترین آبی اجسام میں سے ایک ہے جو براعظم شمالی امریکہ اور کیوبا کے درمیان واقع ہے۔ شمال مشرق، شمال اور شمال مغرب میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساحلوں اور جنوب مغرب اور جنوب میں میکسیکو اور جنوب مشرق میں کیوبا سے ملحق یہ عظیم خلیج تقریباً دائرے کی شکل میں ہے۔ اس کی چوڑائی 810 بحری میل (1500 کلو میٹر) ہے۔ یہ عظیم خلیج امریکہ اور کیوبا کے درمیان واقع آبنائے فلوریڈا کے ذریعے بحر اوقیانوس سے منسلک ہے اور میکسیکو اور کیوبا کے درمیان واقع رودباد یوکاتان کے ذریعے بحیرہ کیریبین سے منسلک ہے۔ بڑے سمندروں سے زیادہ تعلق نہ ہونے کی وجہ سے خلیج میکسیکو میں بہت چھوٹی لہریں اٹھتی ہیں۔ خلیج کا مدور علاقہ تقریباً 6,15,000 مربع میل (ایک اعشاریہ چھ ملین مربع کلو میٹر) ہے۔ یہ خلیج سب سے زیادہ گہرے مقام پر 14 ہزار 383 فٹ (4 ہزار 384 میٹر) گہری ہے۔ خلیج کے نیم گرم پانیوں کے باعث یہاں طوفان بہت زیادہ آتے ہیں جن میں 2005ء کا کترینا طوفان زیادہ معروف ہے جس سے امریکہ میں زبردست جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔"@ur . "ضلع جہلم پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر جہلم ہے جو دریائے جہلم کے کنارے آباد ہے۔ مشہور شہروں جہلم اور پنڈ دادن خان میں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 9,69,957 تھا۔ ضلع جہلم میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3587 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 250 میٹر (820.21 فٹ) ہے۔ پاکستان کا مشہور منگلہ ڈیم اس کی تحصیل دینہ میں واقع ہے۔"@ur . "کسی تجربہ کو بار بار دہرایا (آزمائش کی) جائے، اور یہ آزمائش باہمی آزاد ہوں۔ فرض کرو کہ واقعہ A ان n آزمائشوں میں بار وقوع پذیر ہوتا ہے، تو واقعہ A کا تعدد کو یوں لکھتے ہیں جو ایک عدد ہے صفر (0) اور ایک (1) کے درمیان۔ جس طرح آزمائش کی تعداد بڑھائی جائے گی، تو اس تعدد میں تغیر کم ہوتا چلا جائے گا، اور جب آزمائش کی تعداد لامحدود کی طرف بڑھائی جائے گی تو یہ تعدد ایک حد کی طرف مرکوز ہو گا۔ اس قانون کو کثیر اعداد کا تجربی قانون کہا جاتا ہے۔ فرض کرو کہ ایک سکہ بار بار ہؤا میں اچھالا جاتا ہے۔ اس کی نمونہ فضا Head اور Tail پر مشتمل ہے۔ آزمائش n پر ہم کہتے ہیں تصادفی متغیر ہے جو کہ قدر 1 لیتا ہے اگر نتیجہ Head ہو، اور قدر 0 لیتا ہے اگر نتیجہ Tail ہو۔ تعریف کرو اب ہم توقع کریں گے کہ اس جمع کی اوسط 0.5 ہونی چاہیے، یعنی مگر ایسے نتائج کا متوالیہ بھی ہونگے جن میں \"سر\" (Head) کی تعداد محدود ہو گی، اس لیے ان متوالیہ کے لیے یہ حد مرکوز نہیں ہو گی۔ مگر ہم توقع کرتے ہیں کہ قدرت یہ یقینی بنائے گی کہ اس طرح کے متوالیہ کی تعداد خفیف ہو گی۔ احتمال نظریہ میں ہم یہ کہتے ہیں کہ سچ ہو گا، احتمال 1 کے ساتھ۔ یعنی یہ کثیر اعداد کا قوی قانون ہے۔"@ur . ""@ur . "برسا 1 (BRCA1) دراصل ایک کابت الورم وراثے (gene) کا اختصاری نام ہے جسکو مکمل طور پر --- سرطان پستانی 1، جَلد آور (breast cancer 1, early onset) --- وراثے کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "مدجن کا لفظ اصل میں راضی ہوجانے کے معنی رکھتا ہے جسکو سپردگی یا اطاعت جیسے تصورات تک وسعت دے کر بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسے بطور خاص یورپ سے اسلام کی رسمی طور پر حکومت سے نااہل ہوجانے کے اور اندلس پر عیسائیوں کے قابض ہو جانے کے بعد وہاں سے نا نکلنے والے ان مسلمانان یورپ کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جنہوں نے استرداد کے بعد بھی اپنا ایمان قائم رکھتا اور ساتھ ساتھ نئی حکومت سے بھی راضی رہے۔ اسکے علاوہ اسی لفظ مدجن (Mudéjar) سے مراد ایک خاص قسم کے اسلامی طرز تعمیر کی بھی لی جاتی ہے جو 12 تا 16 صدی تک خاصہ پھلا پھولا ، اس انداز تعمیر میں اسلامی اور بالخصوص مراکش کی اور کچھ گوتھ طرز کی آمیزش یا جھلک نظر آتی ہے۔ مدجن لفظ کی اسپینی زدہ بگڑی ہوئی شکل Mudéjar ہے۔"@ur . "توابین سے مراد وہ گروہ ہے۔ جنہوں نے امام حسین کو کوفہ آنے کی دعوت دی تھی مگر خوف کی بنا پر ان کی کوئی مدد نہ کی۔ انھوں نے اپنے گناہوں کے کفارہ کے لیے یہ عہد کیا کہ وہ خون حسین کا بدلہ لیں گے ۔ چنانچہ اسی وجہ سے توابین کہلائے۔ توابین کے رہمنا سلیمان بن صرو نے عراق میں علم بغاوت بلند کیا لیکن شکست کھا کر شہید ہوئے۔ بعد میں مختار ثقفی اس کے رہنما بنے اور انہوں نے قاتلین حسین کو چن چن کر مارا۔ مختار جب عبداللہ بن زبیر کے خلاف نبرد آزما ہوا تو مصعب بن زبیر نے اس کو کوفہ میں محصور کرکے شکست دی۔"@ur . "65ھ تا 86ھ 685ء تا 705ء"@ur . "اینجل آبشار دنیا کی سب سے بلند آبشار ہے جو مشہور عالم نیاگرا آبشار سے تقریباً 20 گنا بلند ہے۔ یہ وینیزویلا میں واقع ہے اور 979 میٹر بلند ہے۔ یہ دریائے چورون پر واقع ہے۔ 20 ویں صدی کے اوائل میں ارنسٹو سانچیز لا کروز کی جانب سے دیکھے جانے کے باوجود مغربی دنیا 1935ء تک اس آبشار سے ناواقف رہی جب امریکی ہوا باز جیمز کرافورڈ اینجل نے پرواز کے دوران اسے پہلی مرتبہ دیکھا۔ 1936ء میں وہ اس علاقے میں واپس آئے اور آبشار کے اوپر اپنا جہاز اتارا۔ آبشار کا نام انہی سے موسوم ہو کر \"اینجل آبشار\" کہلاتا ہے۔ اس آبشار کی اونچائی 1949ء میں نیشنل جیوگرافک سوسائٹی سے ناپی۔ یہ آبشار وینیزویلا کے سیاحتی مقامات میں سب سے زیادہ مقبولیت رکھتی ہے۔ کیونکہ یہ آبشار ایک جنگل میں واقع ہے اس لیے یہاں جانا اتنا آسان نہیں اور سیاح دارالحکومت کراکاس سے بذریعہ ہوائی جہاز یہاں پہنچتے ہیں۔"@ur . "کسی چیز کو جو دائم (Constant) نہ ہو یعنی تبدیل ہو سکتی ہو اسے متغیر (Variable) کہتے ہیں۔ تکنیکی لحاظ سے کسی ایسی علامت (symbolic representation) کو متغیر کہتے ہیں جو کسی چیز کی مقدار کو ظاہر کرتی ہو۔ یہ کوئی نامعلوم مقدار ہو سکتی ہے جس میں تبدیلی آ سکتی ہو۔ متغیر ایک ایسی چیز ہو سکتی ہے جو اشخاص کے لحاظ سے، وقت کے لحاظ سے یا جگہ کے لحاظ سے تبدیل ہو سکتی ہو۔ متغیرات کو عموماً رومی حروفِ تہجی کے چھوٹے حروف سے ظاہر کیا جاتا ہے جیسے x یا y یا z۔"@ur . "اختبار test"@ur . "صرف (Consumption) سے مراد اشیاء اور خدمات کا استعمال ہے جس سے افادہ (Utility) حاصل کیا جاتا ہو۔ اشیاء اور خدمات کا یہ استعمال مزید اشیاء اور خدمات پیدا کرنا نہ ہو بلکہ اس کا یہ ایسا استعمال ہو جو صارفین (Consumers) کرتے ہوں۔ معاشیات اور دیگر مضامین میں رویہ صارف (Consumer behavior) کا مختلف نظریات اور قوانین کی مدد سے تجزیہ کیا جاتا ہے۔ سب سے مشہور نظریہ دالہ صرف (Consumption function) کا نظریہ ہے جو سب سے پہلے جان مینارڈ کینز (John M."@ur . "ماریو ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی اہم شخصیت ہے۔"@ur . "مشرقی ایشیا کا ایک عظیم سطح مرتفع، جو تبت اور چین کے صوبہ چنگھائی اور کشمیر کے علاقے لداخ تک پھیلا ہوا ہے۔ اسے \"دنیا کی چھت\" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سطح مرتفع کی اوسط بلندی 4500 میٹر ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے اونچا سطح مرتفع ہے جس کا رقبہ 25 لاکھ مربع کلو میٹر ہے یعنی ریاست ٹیکساس یا فرانس سے چار گنا زیادہ ۔ یہ سطح مرتفع 55 ملین سال قبل ہند-آسٹریلوی پرت اور یوریشین پرت کے آپس میں ٹکرانے سے وجود میں آیا اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ سطح مرتفع تبت کے شمالی اور شمال مغربی علاقے زیادہ سرد اور خشک ہیں اور انتہائی شمال مغربی علاقہ سطح سمندر سے 5 ہزار میٹر (16500 فٹ) بلند ہے جہاں فضا میں سطح سمندر کے مقابلے میں صرف 60 فیصد آکسیجن پائی جاتی ہے اور سال کا اوسط درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ سردیوں میں درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اس قدر سخت موسم کے باعث اس سطح مرتفع کا انتہائی شمال مغربی علاقہ براعظم ایشیا کا سب سے کم آباد اور انٹارکٹیکا اور شمالی گرین لینڈ کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے کم آباد علاقہ ہے۔ دنیا کے کئی عظیم دریاؤں کا منبع اسی سطح مرتفع میں ہے جن میں مندرجہ ذیل دریا شامل ہیں: دریائے یانگزے دریائے زرد دریائے سندھ دریائے ستلج دریائے برہم پتر دریائے میکانگ"@ur . "لویجی ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "بنو ہاشم حصول خلافت کی جدوجہد میں بنو امیہ کے سیاسی حریف تھے اورامام حسن علیہ السلام کی نسل سے تھے۔ سانحہ کربلا کے بعد بنو ہاشم ایک عرصہ تک اس کش مکش سے الگ رہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام جنہوں نے کربلا کے لرزہ خیز واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے وہ اس آرزو سے قطعاً لا تعلق رہے۔ اگرچہ حضرت علی کی فاطمی اولاد ابھی تک مہر بلب تھی لیکن نئی نسل کے ذہنوں میں خلافت کے حصول کی خواہش دوبارہ زندہ ہو چکی تھی۔ چنانچہ امام زید بن علی نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کسی محفل میں کر دیا۔ ایک بار آپ اپنے کسی خاندانی وقف کے تنازعہ کے فیصلہ کے لیےہشام سے ملنے دمشق گئے ہشام آپ کی آرزوئے خلافت سے آگاہ تھا آپ سے اس حسن سلوک اور مروت سے پیش نہ آیا جس کے آپ مستحق تھے ۔اول تو دربار میں باریابی ہی کافی وقت کے بعد ہوئی لیکن جب باہم گفتگو کا وقت آیا تو دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور کچھ نازیبا کلمات بھی استعمال کئے گئے ۔ امام زید بن علی کوفہ سے واپس چلے گئے۔ بعض مورخین نے لکھا ہے کہ خود ہشام نے آپ کو اپنے تنازعہ کا تصفیہ کے لیے والی کوفہ کے پاس بھجوا دیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے آپ کو خلافت کے حصول کی کوشش سے باز رکھنے کی کوشش کی ۔ اور کوفیوں کی بدفطرتی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔ ’’اہل عراق کا ہرگز اعتبار نہ کیجیے انھوں نے ہمارے باپ داد کو دھوکہ دیا۔‘‘ لیکن امام زید بن علی کوفیوں کے جال میں پھنس گئے ۔ 15 ہزار کوفیوں نے آپ کے ہاتھ پربیعت کر لی اور ایک تاریخ خروج کی بھی مقرر کر دی ۔ جب یوسف بن عمرو والی کوفہ مقابلہ کے لیے آیا تو سب کوفی ساتھ چھوڑ گئے ۔ صرف دو سو جانثار باقی رہ گئے ۔ تاہم آپ کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی اور نہایت ثابت قدمی سے میدان جنگ میں ڈٹے رہے یہاں تک کہ ایک تیر آپ کی پیشانی میں لگا اور اس کے نکالتے ہی آپ کی روح پرواز کر گئی ۔ آپ کی وفات کا واقعہ صفر 101ھ جنوری 740 ء میں پیش آئی آپ کی وفات کے بعد ایک مستقل فرقہ وجود میں آ گیا جو زیدیہ کہلایا ۔ آپ کے ماننے والے امام زین العابدین علیہ السلام کے بعد امام محمد باقر علیہ السلام کی بجائے آپ کو امام مانتے ہیں۔ اس فرقہ کے ماننے والوں کی اب بھی کافی تعداد موجود ہے۔ یہ فرقہ خلافت کو بھی تسلیم کرتا ہے اور امامت کو بھی مانتا ہے۔ زیدی سادات انہی کی اولاد سے ہیں اگرچہ ان کی اکثریت زیدیہ فرقہ سے نہیں بلکہ شیعہ یا سنی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur . "پیچ ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "ٹوڈ ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "باؤزر ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "یوشی ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "واریو ماریو برادرز کہانیوں اور کھیلوں کی ایک شخصیت ہے۔"@ur . "دنیا کے دو خطوں میں جھیلوں کے نظاموں کو عظیم جھیلیں \"Great Lakes\" کہا جاتا ہے ان میں سے ایک شمالی امریکہ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان واقع ہیں جبکہ دوسرا نظام افریقہ میں عظیم وادی شق میں واقع ہے۔ عظیم جھیلیں (امریکہ)"@ur . "شمالی افریقہ (northern africa) یا (north africa) بحیرہ روم اور صحرائے اعظم کے درمیان گھرا ہوا براعظم افریقہ کا شمالی علاقہ قدیم ترین تاریخ کا حامل ہے۔ 6 ہزار سال قبل یہاں دریائے نیل کے پہلو میں عظیم انسانی تہذیبوں نے جنم لیا۔ بعد ازاں رومی، عرب اور ترک اس علاقے میں اپنی اپنی ثقافت لائے۔ 19 ویں صدی میں اسپین، فرانس اور برطانیہ نے خطے میں نوآبادیات قائم کر لیں لیکن اب تمام خطہ آزاد ہے۔ اقوام متحدہ کی تعریف کے مطابق مندرجہ ذیل ممالک شمالی افریقہ کا حصہ ہیں: 30px الجزائر 30px تیونس 30px لیبیا 30px مراکش 22x20px صحراوی عرب عوامی جمہوریہ 30px مصر 30px سوڈان جغرافیائی طور پر کبھی کبھار ماریطانیہ، مالی، نائجر، چاڈ، ایتھوپیا، ایریٹریا اور جبوتی کو بھی اس خطے میں شامل سمجھا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ کو عام طور پر مشرق وسطٰی کے ممالک میں شامل کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے ممالک جنوب مغربی ایشیا کے ممالک سے زیادہ قریبی مذہبی و ثقافتی تعلق رکھتے ہیں جبکہ صحرائے اعظم کے پار کے ممالک سے ان کے روابط کم ہی رہے۔ مسلمانوں نے 7 ویں صدی عیسوی میں یہ علاقہ فتح کیا ۔ المغرب اور صحرائے اعظم کے افراد بربر اور عربی زبانیں بولتے ہیں اور تقریباً پوری آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ مصر قدیم تہذیبوں کی سرزمین ہے اور قبل از اسلام اور بعد از اسلام کی عظیم سلطنتوں کا مسکن رہی ہے۔ ان میں بربروں کی عظیم سلطنت موحدین قابل ذکر ہے جو 11 ویں صدی میں ایک مذہبی اصلاحی تحریک کے طور پر ابھری اور جلد ہی شمالی افریقہ کے مغربی علاقوں سے نکل کر اسپین تک پھیل گئی۔ اس عظیم تحریک کا ہی نتیجہ ہے کہ اسلام کے اثرات آج بھی ان ممالک پر بدستور گہرے ہیں۔ قرون وسطٰی میں تقریبً پورا علاقہ سلطنت عثمانیہ کے زیر نگین آگیا البتہ مراکش تک عثمانیوں کے قدم نہ پہنچ سکے۔ 19 ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ کی گرفت کمزور پڑتے ہی فرانس، برطانیہ، اسپین اور اٹلی شکاریوں کی طرح ان ممالک پر جھپٹ پڑے اور ان کے وسائل کو نہ صرف بے دردی سے لوٹا بلکہ ان کی اسلامی شناخت کو بھی مسخ کرنے کی کوشش کی جس کا اثر یہ ہوا کہ اس وقت سے اب تک یہاں اسلام پسندوں اور جدت پسندوں کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ 1950ء، 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں تمام ممالک نے آزادی حاصل کرلی۔ شمالی افریقہ کے 90 فیصد رقبے پر دنیا کا سب سے بڑا صحرا صحرائے اعظم ہے جبکہ مغرب کی جانب کوہ اطلس پھیلا ہوا ہے۔ کوہ اطلس، دریائے نیل اور اس کی وادیاں اور بحیرہ روم کے ساحل کاشت کے لیے بہترین علاقے ہیں اور ان علاقوں میں کئی اقسام کے اناج، چاول اور کپاس کاشت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ زیتون، کھجور، رسیلے پھل بھی بحیرہ روم کے ساحلوں پر پیدا ہوتے ہیں۔ دریائے نیل کی وادی بہت زرخیز ہے اور مصر کی بیشتر آبادی اس کے کناروں کے ساتھ رہتی ہے۔ افریقہ کے خانہ بدوش بدو صحراؤں میں روایتی طرز سے زندگی گذارتے ہیں اور گلہ بانی کر کے اپنی گذر بسر کرتے ہیں۔ تیل اور قدرتی گیس کی دریافت کے باعث الجزائر اور لیبیا کی معیشتیں بہت مضبوط ہیں۔ مراکش فاسفیٹ اور زرعی مصنوعات کا بڑا برآمد کنندہ ہے جبکہ مصر اور تیونس میں سیاحت ملکی معیشت کے لیے اہم حیثیت رکھتی ہے۔ مصر علاقے میں سب سے بڑا صنعتی علاقہ رکھتا ہے اپنی برقی اور مہندسی صنعت کے لیے طرزیات برآمد کرتا ہے اور بڑے پیمانے پر کپاس کی کاشت کے باعث پارچہ بافی کی صنعت میں معروف مقام رکھتا ہے۔ لیبیا اور الجزائر میں تیل تلاش کرنے کے لیے صحراؤں میں بڑی صنعتیں لگا رکھی ہیں خصوصاً لیبیا کا تیل بہت مشہور ہے کیونکہ اس میں سلفر بہت کم ہوتا ہے جس سے وہ دیگر تیلوں کے مقابلے میں کم آلودگی پیدا کرتا ہے۔"@ur . "افریقہ کی عظیم جھیلیں عظیم وادئ شق کے گرد پھیلا جھیلوں کا ایک وسیع سلسلہ ہے۔ ان جھیلوں میں جھیل وکٹوریہ اور جھیل ٹانگانیکا جیسی عظیم جھیلوں کے علاوہ جھیل البرٹ، جھیل ایڈورڈ، جھیل کیوو اور جھیل ملاوی شامل ہیں۔ چند افراد صرف وکٹوریا، البرٹ اور ایڈورڈ کو افریقہ کی عظیم جھیلیں قرار دیتے ہیں کیونکہ انہی تین جھیلوں کا پانی نیل ابیض میں شامل ہوتا ہے۔ جھیل کیوگا اس نظام کا حصہ تو ہے لیکن عظیم جھیل قرار نہیں دی جاتی۔ ٹانگانیکا اور کیوو دونوں دریائے کانگو کے نظام میں شامل ہوتی ہیں جبکہ جھیل ملاوی دریائے شائر کے ذریعے زمبیزی میں گرتی ہے۔"@ur . "انقسامیہ (mitogen) اصل میں ایک ایسا کیمیائیہ (chemical) ہوتا ہے کہ جو کسی خلیے میں انقسام (mitosis) کو تحریک دیتا ہے یا یوں کہ سکتے ہیں کہ خلیے کی تقسیم کو ابھارتا ہے۔ انقسامیات ، خلیوں میں ایسی انتقال اشارہ (signal transduction) راہوں کو بیدار و تیز کرتے ہیں جن میں انقسامیہ مفاعل لحمیاتی حرمرہ (mitogen activated protein kinase) ملوث ہوتا ہے۔ اب تک کے شواہد اور تحقیقات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ مذکورہ بالا لحمیاتی حرمرہ ، خلیات میں رونما ہونے والے انتقال اشارات میں ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔"@ur . "اناطولیہ (جدید ترکی کا ایشیائی علاقہ)، لیونت، مغربی کنارہ، غزہ کی پٹی، اردن، شام اور لبنان، گرجستان، آرمینیا اور بین النہرین اور مشرقی شام کو مجموعی طور پر مشرق قریب کہا جاتا ہے۔ مشرق قریب ایک ایسی اصطلاح ہے جو ماہرین آثار قدیمہ، جغرافیہ دان اور تاریخ دان عموماً استعمال کرتے ہیں تاہم یہ ذرائع ابلاغ پر رائج نہیں۔ متبادل اصطلاح مشرقی وسطٰی مشرق قریب کے ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخ دان استعمال نہیں کرتے۔ آجکل اس حوالے سے ایک جدید اصطلاح جنوب مغربی ایشیا سامنے آ رہی ہے تاہم یہ قبولیت عام حاصل نہیں کر سکی۔ مشرق قریب کی اصطلاح پہلی بار 1890ء کی دہائی میں استعمال کی گئی جب 1894ء میں مشرق بعید میں سینو جاپانی جنگ کا آغاز ہوا اور مشرق قریب کے علاقوں میں آرمینی باشندوں کا مبینہ قتل عام اور کریٹ اور مقدونیہ میں عدم استحکام کی فضا پیدا ہوئی۔ اس طرح بیک وقت ان واقعات کے پیش آنے کے باعث دونوں علاقوں کے لیے الگ اصطلاحات وجود میں آئیں۔ برطانوی ماہر آثار قدیمہ ڈیوڈ جارج ہوگارتھ نے 1902ء میں یہ اصطلاح شائع کی جس میں سلطنت عثمانیہ کے مقبوضات اور جزیرہ نما عرب اور ایران کے مغربی علاقے شامل تھے۔"@ur . "انقسام (mitosis) کا لفظ تقسیم ہونے کے معنوں میں آتا ہے اور اسکو حیاتیات میں خلیات کی ایسی تقسیم کيليے استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں خلوی تقسیم کے وقت بننے والے نۓ خلیات میں تقسیم ہو کر جانے والے لونجسیموں (chromosomes) کی تعداد اتنی ہی رہتی ہے کہ جتنی تقسیم ہونے والے مادر خلیے میں تقسیم سے قبل تھی۔ بعض اوقات اسکو مکمل کرکہ خلوی انقسام بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur . "اسماعیل سامانی سلسلہ کوہ پامیر میں واقع تاجکستان کی سب سے بلند چوٹی ہے جو دولت سامانیہ کے بانی اسماعیل سامانی کے نام سے موسوم ہے۔ اس چوٹی کی بلندی 7495 میٹر ہے۔ یہ چوٹی دنیا کے اونچے پہاڑوں میں 50 ویں نمبر پر آتی ہے۔ سوویت دور میں 1933ء میں اسے کوہ اسٹالن کا نام دیا گیا۔ 1962ء میں اس چوٹی کا نام بدل کر کوہ کمیونزم رکھ دیا گیا اور 1998ء میں اسے موجودہ نام دیا گیا۔ اس چوٹی کو پہلی بار 1933ء میں سوویت کوہ پیما یوگنی ابالاکوف نے سر کیا۔"@ur . "حیاتیات میں انتصاف (meiosis) خلیات کی ایسی تقسیم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ایک خلیہ دو خلیات میں تقسیم ہوتے وقت نۓ بننے والے خلیات میں مادر خلیے میں موجود لونجسیموں (chromosomes) کی تعداد گھٹ کر آدھی آدھی جاتی ہے۔ یعنی یوں سمجھیں کہ اگر اصل مادر خلیے میں کل 20 لونجسیمے تھے تو اس سے تقسیم ہوکر بننے والے دونوں نۓ خلیات میں دس دس لونجسیمے جائیں گے۔ اصل یا مادر خلیہ جس میں مکمل تعداد میں لونجیسمے ہوتے ہیں اسکو دولونیہ (diploid) کہا جاتا ہے جبکہ وہ نۓ خلیات جن میں آدھے لونجیسمے جاتے ہیں انکو آدھے کی نسبت سے نیم لونیہ (haploid) کہا جاتا ہے۔"@ur . "لونجسیمہ کا لفظ خلیات کے مرکزوں میں نظر آنے والے ایسے سالمات کبیر (macromolecules) کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جو دنا (DNA) اور لحمیات سے ملکر بنے ہوتے ہیں۔ یہ لفظ اصل میں لون (رنگ) اور جسیمہ (جسم) کو ملا کر لکھا گیا ہے جسکو الگ الگ لون جسیمہ بھی لکھا جاتا ہے، انگریزی میں اسے chromosome کہا جاتا ہے اور یہاں بھی یہ لفظ chromo (رنگ) اور some (جسم) سے ملکر بنا ہے۔ان کی تبدیلی کو طفرہ یعنی mutation کہا جاتا ہے۔"@ur . "اسٹونیا، لیٹویا اور لتھووینیا کو مجموعی طور پر بالٹک ریاستیں (Baltic states) کہا جاتا ہے۔ یہ تینو ں ممالک 1940ء اور 1941ء میں اور 1944ء اور 1945ء سے 1991ء تک سوویت یونین کے قبضے میں رہے۔ یہ تینوں ممالک 2004ء سے یورپی اتحاد اور نیٹو کے اراکین ہیں۔"@ur . "4 جولائی 2007 : عراق اور افغانستان میں ھلاک ہونے والے نجی ٹھیکیداروں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی۔ 3 جولائی 2007 : گھانا میں نئے زرِ مبادلہ کا اجراء۔ نئے زرِ مبادلہ کی ایک اکائی پرانے زرِ مبادلہ کی دس ہزار اکائیوں کے برابر ہوگی۔ 29 جون 2007 : یورپی اتحاد نے انڈونیشیا کے تمام طیاروں اور روس، یوکرائن اور انگولا کے کچھ طیاروں پر پابندی لگا دی۔ 23 جون 2007 : پاکستان کے وفاقی بجٹ2007-2008 میں سٹیل کی مصنوعات پر بیس فی صد ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں ٹیکس سے بھی دگنا اضافہ کر دیا۔ 17 جون 2007 : کریمیا اور روس کے درمیان سمندر میں 4.5 کلو میٹر لمبا پل بنانے کا فیصلہ ہو گیا۔ اس کی تکمیل دو سال میں ہوگی اور تجارت کو زبردست فروغ ہوگا۔ اس پر 48 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ 23 جون 2007 : پاکستان کے وفاقی بجٹ2007-2008 میں سٹیل کی مصنوعات پر بیس فی صد ٹیکس عائد کرنے کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں ٹیکس سے بھی دگنا اضافہ کر دیا۔ 17 جون 2007 : کریمیا اور روس کے درمیان سمندر میں 4.5 کلو میٹر لمبا پل بنانے کا فیصلہ ہو گیا۔ اس کی تکمیل دو سال میں ہوگی اور تجارت کو زبردست فروغ ہوگا۔ اس پر 48 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔ 23 اپریل 2007 : ایک سروے کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے لوگوں نے ایک ہی زرِ مبادلہ رائج کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔ مستقبل میں دونوں ملکوں میں مشترکہ زرِ مبادلہ کا امکان بڑھ گیا۔"@ur . "خطہ بالٹک ایک غیر واضح اصطلاح ہے جو بحیرہ بالٹک کے گرد واقع ممالک کے بارے میں مختلف پیرائے میں استعمال کی جاتی ہے۔ سیاق و سباق کی بنیاد پر خطہ بالٹک کی اصطلاح مندرجہ ذیل کے لیے استعمال ہو سکتی ہے: بحیرہ بالٹک کے ممالک – وہ ممالک جو بحیرہ بالٹک تک رسائی رکھتے ہیں: ڈنمارک، اسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، لیٹویا، لتھووینیا، پولینڈ، روس اور سویڈن موجودہ بالٹک ریاستیں-اسٹونیا، لیٹویا، لتھووینیا اور روس کے زیر انتظام علاقہ کیلنن گراڈ مشرقی پرشیا اور لیوونیا، کور لینڈ اور اسٹونیا اور روسی اسٹونیا کے قدیم علاقے روسی سلطنت کا سابق بالٹک صوبہ – بالٹک ریاستیں بشمول پولینڈ کے چند حصے بحیرہ بالٹک کا مکمل مشرقی حصہ جس میں بالٹک ریاستوں اور کیلنن گراڈ کے علاوہ فن لینڈ بھی شامل ہے."@ur . "شمالی چلی کا صحرا جو کوہ انڈیز اور بحر اوقیانوس کے درمیان ایک تنگ سی پٹی میں واقع ہے۔ یہ دنیا کا خشک ترین مقام ہے اور یہاں چند مقامات ایسے ہیں جہاں کئی صدیوں سے بارش نہیں ہوئی۔ یہ صحرا 181300 مربع کلو میٹر (70 ہزار مربع میل) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس کا بیشتر حصہ چلی میں واقع ہے جبکہ کچھ حصے پیرو، بولیویا اور ارجنٹائن میں بھی آتے ہیں۔ یہ کیلی فورنیا کی وادی موت (Death Valley) سے 100 گنا زیادہ بنجر اور 15 ملین سال قدیم ہے۔ صحرائے ایٹاکاما میں آبادی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے اور صحرا کے وسط میں ایک نخلستان میں سان پیڈرو ڈی ایٹاکاما نامی ایک بستی واقع ہے جس میں 1577ء میں ہسپانویوں نے ایک گرجا قائم کیا تھا۔ اسپین کے قبضے کے دوران 16، 17 اور 18 ویں صدی میں کانوں سے نکلنے والے خام مال کی ترسیل کے لیے اس کے ساحلوں پر بندرگاہیں قائم کی گئیں۔ 19 ویں صدی میں یہ صحرا بولیویا کے قبضے میں آگیا اور غیر واضخ سرحدوں اور نائٹریٹ کے ذخائر دریافت ہونے کے باعث جلد ہی یہ چلی اور بولیویا کے درمیان متنازع علاقہ بن گیا۔ جنگ الکاہل میں چلی نے یہ تمام علاقہ بولیویا سے چھین لیا۔ صحرائے ایٹاکاما میں تانبے اور دیگر معدنیات کے وسیع ذخائر ہیں اور یہاں دنیا کے سب سے بڑے سوڈیم نائٹریٹ کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔"@ur . "دریائے پارانا براعظم جنوبی امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ برازیل کے پہاڑی علاقوں سے نکل کر 2570 کلو میٹر (1600 میل) کا طویل سفر طے کرنے کے بعد ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس کے قریب دریائے یوراگوئے کے پانیوں میں شامل ہوجاتا ہے۔ جو بعد ازاں بحر اوقیانوس کے کھارے پانیوں میں گرتا ہے۔"@ur . "ایمیزن برساتی جنگل دنیا کا سب سے بڑا جنگل ہے جو دریائے ایمیزن اور اس کے معاون دریاؤں کے گرد پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 2510000 مربع میل، یعنی تقریباً پورے آسٹریلیا کے برابر، ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دنیا کی تمام زندہ انواع حیات کا نصف اس جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ یہ جنگل 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے جن میں برازیل (برساتی جنگل کا 60 فیصد اس ملک میں واقع ہے)، کولمبیا، پیرو، وینیزویلا، ایکویڈر، بولیویا، گیانا، سرینام اور فرانسیسی گیانا شامل ہیں۔ چار ممالک میں ایمیزوناس نامی ریاستیں یا علاقے واقع ہیں۔ اس علاقے کو ایمیزونیا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ حشرات الارض کی 2.5 ملین اقسام، لاکھوں نباتات اور پرندوں اور ممالیہ کی دو ہزار انواع کا گھر ہے۔ تحقیق کے مطابق اب تک 40 ہزار پودوں، 3 ہزار مچھلیوں، 1294 پرندوں، 427 ممالیہ، 427 جل تھلی (amphibians) اور 378 رینگے والے جانوروں (reptiles) کی اقسام پائی جاچکی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ صرف برازیل میں 96660 سے 128843 غیر فقاری (invertebrate) جانوروں کی اقسام پائی جاتی ہیں۔"@ur . "شمال مغربی مصر میں ایک عظیم صحرائی نشیبی علاقہ واقع ہے جو نشیبِ قطارہ کہلاتا ہے۔ اس کا زیریں علاقہ سطح سمندر سے 133 میٹر نیچے ہے اور کھارے پانی کے تالابوں اور دلدلی علاقوں سے اٹا پڑا ہے۔ یہ جبوتی کی جھیل اسال کے بعد افریقہ کا سب سے نشیبی علاقہ ہے۔ یہ نشیب 7 ہزار مربع میل (18 ہزار مربع کلو میٹر) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 80 کلو میٹر اور چوڑائی 120 کلو میٹر ہے۔"@ur . "دریائے نائجر مغربی افریقہ کا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ 2500 میل طویل ہے۔ یہ گنی، مالی، نائجر، بینن اور نائجیریا سے ایک ہلال کی شکل بناتا ہوا گذرتا ہے۔ یہ نیل اور کانگو کے بعد افریقہ کا تیسرا سب سے طویل دریا ہے۔ سمندر تک پہنچنے سے قبل یہ دلدلی علاقوں اور تیمر کے جنگلات سے گھرا ایک وسیع دہانہ (ڈیلٹا) بناتا ہے۔ اس علاقے میں تیل کے وسیع ذخائر ہیں۔"@ur . "عظیم وادئ شق ایک گہری گھاٹی ہے جو جنوب مغربی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں شمالاً جنوباً پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی 6 ہزار کلو میٹر ہے۔ یہ عظیم گھاٹی جنوب مغربی ایشیا میں لبنان سے شروع ہو کر مشرقی افریقہ میں وسطی موزمبیق پر جا کر ختم ہوتی ہے۔ اس کی چوڑائی 30 سے 100 کلو میٹر تک ہے اور اس کی گہرائی چند میٹر سے ہزاروں میٹر کے درمیان ہے۔ اس کو عظیم وادئ شق (Great Rift Valley) کا نام برطانوی ماہر ارضیات جان والٹر گریگوری نے دیا۔ لبنان میں وادئ بقا سے شروع ہو کر یہ وادی وادئ اردن، بحیرہ مردار، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر تک پہنچتی ہے جس کے بعد یہ مشرقی افریقہ میں داخل ہو کر دو حصوں مغربی وادی شق اور مشرقی وادی شق میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ مغربی وادی شق میں عظیم جھیلیں واقع ہیں جن میں جھیل وکٹوریہ اور ٹانگانیکا قابلِ ذکر ہیں۔ افریقہ کی یہ تمام عظیم جھیلیں اس شق کے باعث وجود میں آئیں۔ یہ عظیم وادی لاکھوں سالوں سے زمین کی دو پرتوں کی حرکت کے باعث وجود میں آئی۔ اگر زمینی پرتوں کی یہ حرکت جاری رہی تو بالاخر قرن افریقہ براعظم کے دیگر علاقوں سے جدا ہو جائے گا۔"@ur . "صحرائے نمیب افریقہ کے جنوبی علاقوں میں واقع دنیا کے خشک ترین صحراؤں میں سے ایک ہے."@ur . "افریقہ کے عظیم اموی گورنراور سپہ سالار"@ur . "انقسامیہ مفاعل لحمیاتی حرمرہ دراصل ایک خامرہ (enzyme) ہوتا ہے اور چونکہ یہ حرکی خامروں میں شمار کیا جاتا ہے اس ليے اسکے نام میں حرکی کا حر اور خامرہ کا مرہ لگا کر حرمرہ (kinase) کہا جاتا ہے اور جیسا کہ دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکے انگریزی نام میں بھی اسی طرح دونوں معنوں کو جوڑ کر kinase کہا جاتا ہے، یہاں kin اصل میں حرکی یا kinetic کا اور ase ایک خامرے یا enzyme کا مفہوم ادا کرتا ہے۔ اسے انگریزی میں Mitogen-activated protein kinase کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اسکے نام سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ خامرہ اصل میں انقسامیہ (mitogen) سے تحریک پاتا ہے یا یوں کہ سکتے ہیں کہ اسکے زریعے فعال ہوتا ہے یا اس کے زیراثر ہوتا ہے اسی مناسبت سے اسکو انقسامیہ مفاعل (mitogen activated) یعنی انقسامیہ سے بیدار ہونے والا کہا جاتا ہے۔ اسکے نام کا دوسرا حصہ یعنی لحمیاتی حرمرہ (protein kinase) اصل میں اسکے کام کی طرف نسبت رکھتا ہے یعنی لحمیات (proteins) کا حرمرہ (kinase) یا وہ جو کہ کے لحمیات پر اثر انداز ہوتا ہو۔ ان الفاظ کی مزید تفصیل کيليے سامنے دیا گیا خانۂ معلومات اور اس میں درج شدہ اصطلاحات کو بغور دیکھنا اور سمجھنا نہایت مفید ہو سکتا ہے۔ اکثر اسکو مختصر نام سے ماپ حرمرہ (MAP kinase) اور ماپک (MAPK) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ماپ حرمرہ ، mitogen سے ملنے والے بیرون خلوی محرکات (stimuli) کو وصول کرتا ہے اور انکو ایک منظم طریقے پر درون خلوی اشارات میں تبدیل کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ یہ درون خلوی اشارات تعبیر وراثہ (gene expression) کے بھی ہوسکتے ہیں اور یا پھر خلوی تقسیم (mitosis)، خلوی تمیز (cell differentiation) اور سقوطیت (apoptosis) وغیرہ کيليے بھی ہوسکتے ہیں۔"@ur . "براعظم یورپ کے شمالی علاقوں کو شمالی یورپ (northern europe) کہا جاتا ہے۔ مختلف اوقات میں اس خطے کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں لیکن آج کل اس میں مندرجہ ذیل ممالک کو شامل سمجھا جاتا ہے: نارڈک ریاستیں جن میں ڈنمارک، فن لینڈ، آئس لینڈ، ناروے اور سویڈن شامل ہیں جمہوریہ آئرستان، برطانیہ عظمٰی اور ملحقہ جزائر بالٹک ریاستیں اسٹونیا، لیٹویا اور لتھووینیا بحیرہ بالٹک اور بحیرہ شمال کے ساتھ واقع ممالک مثلاً شمال مغربی روس، شمالی پولینڈ، نیدر لینڈز، بیلجیم، لکسمبرگ اور شمالی جرمنی۔ اقوام متحدہ کا محکمہ شماریات شمالی یورپ کی تعریف میں درج ذیل ممالک کو شامل کرتا ہے: 30px ڈنمارک 30px استونیا 30px فن لینڈ 30px جمہوریہ آئرلینڈ 30px لٹویا 30px لتھووینیا 30px ناروے 30px سویڈن 30px برطانیہ 19 ویں صدی سے قبل نارڈک یا شمال کی اصطلاح کو شمالی یورپ کے طور پر لیا جاتا تھا کیونکہ اس میں یورپی روس، بالٹک ممالک اور گرین لینڈ شامل تھے۔ قدیم زمانوں میں جب یورپ پر رومی سلطنت کا ستارہ عروج پر تھا تھا جس کی حکومت زیادہ تر بحیرہ روم سے ملحقہ ممالک پر مشتمل تھی اس لیے وہ تمام ممالک جو اس بحیرہ کے ساتھ واقع نہیں تھے انہیں شمالی یورپ کا حصہ سمجھا جاتا تھا جس میں جرمنی، زیریں ممالک اور آسٹریا تک شامل تھے۔ کچھ حوالوں سے یہ اصطلاح آج بھی استعمال کی جاتی ہے جیسے شمالی نشاۃ ثانیہ (North Renaissance) کے حوالے سے گفتگو کے موقع پر۔ یورپی اتحاد میں ڈنمارک، سویڈن، فن لینڈ، جرمنی، بیلجیم اور نیدر لینڈز کو شمالی گروہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ ڈینورک اور رودباد انگلستان کو عام طور پر شمالی اور جنوبی یورپ کے درمیان حد فاصل قرار دیا جاتا ہے۔"@ur . "اموی دور کے ایک مشہور سپہ سالار مہلب بن ابی صفرہ تھے۔ جنہوں نے خوارج کے خلاف جنگوں میں ناموری حاصل کی وہ دراصل عبداللہ بن زبیر کے حامیوں میں سے تھے جنہوں نے خوارج کے استیصال کی ذمہ داری سونپی ۔ جب اہل بصرہ نے ان کے پاس نافع خارج کی زیادتیوں کی شکایت کی تو مہلب نے متعدد خونریز لڑائیوں کے بعد نافع کو قتل کر دیا اور خوارج کو بصرہ سے پرے دھکیل دیا۔ خوارج نے اس کے بعد فارس میں سر اٹھایا ۔ ان کے مقابلے کے لیے عمر بن عبداللہ اور مصعب بن زبیر نے بیک وقت کاروائی کی ۔ خارجی دو طرف سے گھراؤ کی وجہ سے مدائن چلے گئے ۔ مالک الاشتر نخعی اہل کوفہ کو لے کر ان کے مقابلے کے لیے مدائن پہنچے تو وہ رے کی طرف نکل گئے۔ اس پورے عرصے میں خارجیوں نے عوام پر بے پناہ ظلم کیا اور حاملہ عورتوں کے پیٹ سے بچے نکال کر ان کو بھی قتل کر ڈالا۔ مصعب بن زبیر اور مہلب بن ابی صفرہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ ان کی قوت کو ختم کر دیں اور مہلب نے مسلسل آٹھ ماہ تک ان پر ہر طرف سے حملے کرکے ان کی قوت کو توڑا اسی دوران عبدالملک بن مروان نے عبداللہ بن زبیر کی خلافت کا خاتمہ کر دیا۔ لیکن خوارج کے استیصال کے لیےاموی حکومت نے مہلب ہی کا تعاون حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور خالد بن عبداللہ والئی کوفہ کے بھائی عبید اللہ کو ہٹا کر مہلب کو دوبارہ سالار بنایاگیا۔ خلیفہ نے والئی کوفہ کو یہ واضح ہدایت بھیجی کی خوارج کے خلاف کوئی کاروائی مہلب کی رائے کے خلاف نہ کی جائے۔ مہلب کی موثر کاروائی کے نتیجہ کے طور پر خوارج منتشر ہوگئے۔ رامہرمز کے خوارج کا استیصال بھی مہلب ہی نے کیا ابھی وہ اس مہم میں مشغول ہی تھے کہ بشیر بن مروان کی موت کی خبر سن کر کوفی و بصری اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ حجاج بن یوسف گورنر کوفہ و بصرہ مقرر ہوا تو اس نے ان لوگوں کو سختی سے ڈانٹا جو مہلب کا ساتھ چھوڑ کر آگئے تھے چنانچہ دونوں جگہ کے فوجی واپس مہلب کے پاس جا پہنچے مہلب نے ان کی مدد سے رامہرمز کے خوارج کو منتشر کر دیا مہلب بن ابی صفرہ نے اپنی پوری زندگی خوارج کے خلاف جنگوں میں بسر کی اور اس معاملہ میں ان کی خدمات کو بے مثال تسلیم کیا جاتا ہے ۔"@ur . "یہ ایک اصطلاح ہے جسکو انگریزی میں undo کہا جاتا ہے۔ استرجع کا لفظ واپس پھیر دینے اور دوبارہ رجوع کروانے کے معنوں میں آتا ہے۔ اسکو اردو کی چند لغات میں عود کرنا اور معاود بھی لکھا گیا ہے۔"@ur . "حضرت مریم علیہا السلام بنت عمران اللّٰہ کی برگزیدہ ہستی تھیں، انبیاء کے خاندان سے تھیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ تھیں۔ قرآن میں ایک پوری سورۃان کے نام سے موجود ہے۔ مریم علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام جن كا لقب مسیح تھا کی والدہ ماجدہ تھیں۔ کیتھولک اور اورتھوڈوکس کلیسیاؤں کے علاوہ آپ کو اسلام میں بھی دیگر تمام انبیاء كی طرح نہایت ہی عقیدت اور احترام کی نگاہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ آپ وہ واحد خاتون ہیں جن کا نام قرآن میں درج ہے۔ حضرت مریم علیہ السلام فلسطین کے علاقے گلیل کے شہر ناصرت کی باشندہ تھیں۔ عیسائیت كی مذہبی كتاب کے مطابق آپ روح القدس کی قدرت سے بغیر کسی انسانی دخل کے حاملہ ہوئیں۔ بائبل کے عہد عتیق یا پرانے عہدنامے میں درج پیشگوئیوں میں بھی کنواری سے جنم کی نشاندہی کی گئی ہے جیسے کہ \" دیکھو کنواری حاملہ ہوگی اور اس کو بیٹا ہوگا\"۔ اور بقول موجودہ بائبل ، اس واقعے کے وقت آپ یوسف نامی شخص کی منگیتر بھی تھیں ۔ اس جوڑے کے شادی کے بعد بھی تادمِ زیست کوئی جسمانی تعلقات نہیں تھے۔ اس نسبت سے مقدسہ مریم کو کنواری مریم، سدا کنواری اور ہمیشہ کنواری کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ لیكن اس كے باوجود بھی بائبل یوسف نامی اُس شخص كو عیسیٰ علیہ السلام كا باپ كہتی ہے جسكو بائبل مریم علیہ السلام كا منگیتر كہتی ہے۔ نیز متی اور لوقا میں مو جود نصب نامہ میں كافی تضاد كے بعد یوسف كو ہی حضرت عیسٰیؐ كا باپ بیان كیا جاتا ہے جبكہ یوسف كی متضاد ولدیت بھی بیان كی گئی ہے اور اُسے ایك جگہ پر یعقوب كا بیٹا جبكہ دوسری جگہ عیلی كا بیٹا بیان كیا گیا ہے۔ ِِِِِمتی ١:١٦ یوسف یعقوب كا بیٹا تھا۔ لوقا ٣:٢٣ یوسف عیلی كا بیٹا تھا۔ اسلام بھی اس بات كی شہادت دیتا ہے كہ حضرت مریم علیہ السلام ایک انتہائی شریف ، عفیفہ اور پارسا خاتون تھیں جو كہ ہر وقت اللّٰه تعالٰی كی عبادت میں مشغول رہتی تھیں اور اُن كو كسی مرد نے كبھی چُھوا تک نہ تھا۔ اور اُن كا بغیر كسی جنسی تعلّق كے حاملہ ہونا اللّٰه تعالٰی كا ایك بہت ہی بڑا معجزہ ہے۔ قران ہمیں بتاتا ہے كہ اللّٰه تعالٰی كا ایك عزیم المرتبت فرشتہ جبرائیل علیہ السلام ، اللّٰه كے حكم سے مریم علیہ السلام كے پاس آیا اور اُن كو بیٹے كی بشارت دی اور خالقِ كائنات كے حكم سے فرشتے نیں اُن میں رُوح پُھونك دی جس سے وہ بغیر كسی جسمانی ملاپ كے حاملہ ہوئیں جو كہ اللّٰه تعالٰی كی نشانیوں میں سے ایك نشانی تھی۔ جبكہ قران میں اللّٰه تعالٰی روح كو اپنا حكم بیان كرتے ہیں یعنی روح اللٰه كا حكم ہے اور یہ عیسٰیؑ كے علاوہ بھی ہر زندہ مخلوق میں موجود رہتا ہے اور جب تك یہ حكم ہمارے اندر موجود رہتا ہے ہم زندہ رہتے ہیں اور جب اللٰه تعالٰی اس حكم كو منسوخ كر دیتے ہیں یا روح كو واپس بُلا لیتے ہیں تو جسم مُردہ ہو جاتا ہے اور انسان فوت ہو جاتا ہے یہ روح كائنات كی ہر ذندہ شے میں تب تك موجود رہتی ہے جب تك كے خالق كائنات اُسے زندہ ركھنا چاہے۔ مسیحی روایات کے مطابق مقدسہ مریم کے والد کا نام یواقیم (دیگر تلفظات الیاقیم، یاقیم، ایلی یا عالی) اور والدہ کا نام حَنّا تھا۔ انجیل بمطابق لوقا میں درج شجرہ نصب دراصل مقدسہ مریم کا ہی شجرہ تصور کیا جاتا ہے۔"@ur . "قطب شمالی کے گرد کا علاقہ آرکٹک کہلاتا ہے۔ شمالی نصف کرہ میں واقع اس خطے میں بحر منجمد شمالی اور کینیڈا، گرین لینڈ، روس، امریکہ، آئس لینڈ، ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے چند حصے شامل ہیں۔ آرکٹک کا لفظ یونانی زبان کے لفظ آرکٹوس سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ریچھ۔ کیونکہ یہ علاقہ سفید برفانی ریچھوں کے باعث مشہور ہے اس لیے اس کا نام اسی سے موسوم ہوا۔ آرکٹک خطے کی کئی تعریفیں ہیں عام طور پر آرکٹک دائرے کے شمال کے تمام علاقے اس خطے میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں موسم گرما ٹھنڈا اور موسم سرما انتہائی سرد ہوتا ہے۔ موسم سرما میں اوسط درجہ حرارت منفی 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور کم از کم درجہ حرارت منفی 68 ڈگری سینٹی گریڈ تک درج کیا گیا ہے۔"@ur . "خطہ اوقیانوسیہ کے لیے آسٹریلیشیا کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے جو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بحر الکاہل کے دیگر ملحقہ جزائر کے لیے مستعمل ہے۔ آسٹریلیشیا یا اوقیانوسیہ ایک براعظم ہے جو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاپوا نیوگنی، سلاویسی (انڈونیشیا کا مشرقی حصہ) اور بحر الکاہل میں واقع دیگر جزائر پر مبنی ہے۔ یہ اصطلاح پہلی بار 1756ء میں چارلس ڈی بروسس نے استعمال کی۔ انہوں نے یہ نام لاطینی زبان سے اخذ کیا جس کا مطلب ہے \"ایشیا کے جنوب میں\" ۔ آسٹریلیشیا میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور مالینیشیا (آسٹریلیا کے شمال اور مشرق میں بحر الکاہل میں واقع نیو گنی اور ملحقہ جزائر) شامل ہیں۔ کبھی کبھار یہ اصطلاح ان تمام علاقوں اور جزائر کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو خط استوا اور 47 ڈگری جنوبی عرض بلد کے درمیان واقع ہیں۔"@ur . "براعظم افریقہ کا سب سے مشرقی خطہ جس کی جغرافیائی و سیاسی پیرائے میں مختلف تعریفیں کی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے \"منصوبہ برائے جغرافیائی علاقے\" کے مطابق مشرقی افریقہ (east africa) یا (eastern africa) میں 19 ممالک و علاقے شامل ہیں: کینیا، تنزانیہ اور یوگینڈا- جو مشرقی افریقی انجمن (ایسٹرن افریقن کمیونٹی) کے بھی رکن ہیں۔ جبوتی، ایریٹیریا، ایتھوپیا اور صومالیہ- جنہیں قرن افریقہ کے ممالک بھی کہا جاتا ہے۔ موزمبیق اور مڈغاسکر – چند تعریفوں میں یہ دونوں ممالک جنوبی افریقہ میں شمار ہوتے ہیں."@ur . "براعظم جنوبی امریکہ کے جنوبی علاقوں میں خط جدی سے نیچے کا جغرافیائی علاقہ جنوبی مخروط کہلاتا ہے۔ اس علاقے میں ارجنٹائن، چلی، یوراگوئے اور پیراگوئے اور برازیل کے چند علاقے شامل ہیں۔ لاطینی امریکہ کے مقابلے میں اس علاقے میں ارجنٹائن اور یوراگوئے میں عوام کی اکثریت سفید نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ بیسویں صدی کے دوسرے نصف میں خطے کے بیشتر ممالک میں فوجی آمروں کی حکمرانی تھی تاہم 1990ء کی دہائی تک ان ممالک میں جمہوریت بحال ہوئی۔ اس وقت ارجنٹائن اور چلی میں مستحکم اور جدید نظریات کی حامل حکومتیں ہی جبکہ یوراگوئے میں آزاد خیال اور لادین خیالات کی حکومت قائم ہے اور اسے اپنی پالیسیوں کے باعث لاطینی امریکہ کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔"@ur . "]] شمالی ایشیا (Northern Asia) براعظم ایشیا کا ایک ذیلی خطہ ہے۔ جس کی سب سے عام تعریف یہ ہے۔ \"روس کے ایشیائی حصے خصوصاً ایشیائی سائبیریا لیکن چند تعریفوں کے مطابق پورا سائبیریا شمالی ایشیا کا حصہ نہیں۔ \""@ur . "احمد نگرچٹھہ ضلع گوجرانوالا اور تحصیل وزیر آباد کا ایک گاوں ہےجو کہ گوجرانوالا اور وزیرآباد سے تقریبا 30 منٹ کی ڈرایونگ کے فاصلے پر واقع ہے گاوں کی آبادی 99% مسلمانوں پر مشتمل ہے اور عام بول چال کی زبان پنجابی ہے مگر تقریباً تمام لوگ اردو بول اور سمجھ سکتے ہیں۔تعلیم یافتہ افراد آسانی کے ساتھ انگلش بول اور سمجھ سکتے ہیں۔"@ur . "تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے عالمی مدنی مرکز کا جو کہ پاکستان کے شہر عروس البلاد باب المدینہ کراچی میں واقع ہے، اس کا مکمل ایڈرس درج ذیل ہے۔ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینھ محلھ سوداگران پرانی سبزی منڈی کراچی پاکستان۔ فون نمبر-4921389"@ur . "اموی دور کا حکومتی اور انتظامی ڈھانچہ کچھ اس طرح سے تھا۔"@ur . "اموی حکومت 661ء میں امیر معاویہ کے اعلان خلافت سے شروع ہوئی اور صرف نوے سال بعد 750ء میں جنگ زاب میں عباسیوں کے ہاتھوں شکست کے نتیجہ کے طور پر ختم ہو گئی۔ تاہم اس حکومت کے زوال کے بعض اسباب روز اول ہی سے موجود تھے اور بعض اس وقت پیدا ہوئے جب اموی اقتدار کا سورج نصف النہار پر تھا۔ آخری خلیفہ مروان ثانی کاہل ، سست اور نااہل حکمران نہ تھا لیکن بنو امیہ کے خلاف جو جذبات و محرکات پیدا ہو چکے تھے ان کو روکنا اس کے بس میں نہ تھا ۔ اسباب زوال میں سے چند ایک حسب ذیل ہیں"@ur . "جنوبی افریقہ (خطہ) (southern africa) براعظم افریقہ کا جنوبی ترین علاقہ جس کی جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے مختلف تعریفیں ہیں۔ اس خطے میں کئی اہم علاقے شامل ہیں جن میں ملک جنوبی افریقہ قابل ذکر ہے۔ اقوام متحدہ کے منصوبۂ جغرافیائی علاقےہ کے مطابق جنوبی افریقہ 5 ممالک پر مشتمل ہے: 30px بوٹسوانا 30px جنوبی افریقہ 30px سوازی لینڈ 30px لیسوتھو 30px نمیبیا خطے میں اکثر مندرجہ ذیل علاقے بھی شامل سمجھے جاتے ہیں: انگولا- کبھی کبھار وسط افریقہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے موزمبیق اور مڈغاسکر- مشرقی افریقہ میں بھی شامل ملاوی، زیمبیا اور زمبابوے–سابق وسطی افریقی وفاق کے ممالک کبھی کبھار جنوبی افریقہ میں شامل سمجھے جاتے ہیں جزائر قمر، ماریشس، سیشلس، مایوٹ اور ری یونین- بحر ہند میں واقع جزیروں پر مشتمل ممالک، مشرقی افریقہ کا حصہ بھی سمجھے جاتے ہیں۔ خطہ جنوبی افریقہ کے لیے ایک عام استعمال تعریف یہ بھی ہے کہ افریقہ کا وہ تمام خطہ جو کونین اور زمبیزی کے دریاؤں کے جنوب میں واقع ہے۔ اس تعریف کے تحت جنوبی افریقہ، لیسوتھو، سوازی لینڈ، نمیبیا، بوٹسوانا، زمبابوے اور موزمبیق کا جنوبی نصف علاقہ اس خطے کا حصہ بنتا ہے۔ یہ تعریف جنوبی افریقہ میں عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس خطے جغرافیائی اعتبار سے گوناگوں خصوصیات رکھتا ہے، یہاں گھنے جنگلات، ہرے بھرے میدان، صحرا، ساحلی علاقے اور پہاڑ سب واقع ہیں۔ معدنیاتی اعتبار سے بھی یہ علاقہ مالا مال ہے اور پلاٹینم، کرومیم، ویناڈیم اور کوبالٹ کے علاوہ یورینیم، سونے، ٹیٹانیم، لوہے اور ہیرے کے دنیا کے سب سے وسیع ذخائر یہاں پائے جاتے ہیں۔ حالانکہ افریقہ کے دیگر علاقوں کی نسبت یہ علاقہ خوشحال ضرور ہے لیکن پھر بھی نوآبادیاتی دور اپنی کئی نشانیاں یہاں چھوڑ گیا ہے اور آج بھی اس علاقے کے مسائل میں غربت، بد عنوانی اور ایڈز سب سے اہم ہیں اور یہی مسائل اس خطے کی اقتصادی صورتحال پر اثر انداز بھی ہو رہے ہیں۔"@ur . "دی پیشن آف دی کرائسٹ The Passion of the Christ ملف:The-passion-of-the-christ."@ur . "علم و ادب[ترمیم] اسلام نے حصول علم کی جس طرح حوصلہ افزائی کی ہے وہ محتاج بیان نہیں ۔ امی قوم کے افراد نے پڑھنا لکھنا سیکھا۔ قرآن و حدیث کو اپنے سینوں میں محفوظ کیا ۔ ان کی تعلیمات کو سمجھا اور دنیا بھر کے معلم قرار پائے۔ انہوں نے دوسری قوموں کے عوام سے بھی فائدہ اٹھایا اور حقائق کو قصے کہانیوں سے الگ چھانٹ کر ان کو نئے اسلوب سے دنیا کے سامنے پیش کیا۔ یہ ایک تدریجی عمل ہے۔ جس کا آغاز نبوب اور خلافت راشدہ میں ہوا اور جس کے بھرپور مظاہر خلافت عباسیہ میں سامنے ائے ۔ عہد بو امیہ میں یہ ارتقاء غیر محسوس طریقے سے جاری رہا"@ur . "تعارف[ترمیم] لال مسجد بانی اور مولانا عبدالرشید غازی اور مولانا عبدالعزیز کے والد۔"@ur . "نفخ (emphysema) جسکو عام الفاظ میں پھیپڑوں کی سوجن یا پھول جانا کہا جاسکتا ہے ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ جس میں پھپڑوں میں پھیلی ہوئی وہ ہوائی نالیاں کہ جو ایصالی منطقۂ کے اختتام پر پائی جاتی ہیں وہ غیر معمولی یا غیر طبیعی طور پر پھیل جاتی ہیں یا کشادہ ہو جاتی ہیں۔ ان اختتامی ہوا کی نالیوں کو قُصیبہ انتہائیہ (terminal bronchioles) کہا جاتا ہے۔ ایمفیسیما (امفیزیما) یا نفاخ کو مزمن رکاوٹی پھیپڑی امراض (chronic obstructive pulmonary diseases) میں شمار کیا جاتا ہے، اس بات کو آسان الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کہ نفاخ کو پھیپڑوں کے ایسے امراض میں شمار کیا جاتا ہے کہ جن میں پــرانی (chronic) یعنی طویل عرصے پر چلنے والی ہوا یا سانس کی رکاوٹ پائی جاتی ہو۔"@ur . "پیدائش: 1964ء انتقال:10 جولائی 2007ء"@ur . "لفظ علامت اور اشارہ کی تلاش یہاں لاتی ہے، اگر یہ وہ صفحہ نہیں جسکی آپکو تلاش ہے تو علامت (ضدابہام) اور اشارہ (ضدابہام) دیکھیۓ۔ علامات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس کرتا ہے اور اسکی شکایت ہوتی ہے ، اسکو انگریزی میں Symptoms کہا جاتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون علامات (Symptoms) پر دیکھیۓ۔ اشارات سے مراد کسی مرض کے وہ اثرات ہوتے ہیں جو کہ مریض محسوس نہیں کرجاتا بلکہ طبیب (Doctor) مریض کے طبی معائنے پر معلوم کرتا ہے۔ اس بارے میں تفصیلی مضمون اشارات (Signs) دیکھیۓ"@ur . "مغربی افریقہ (west africa) یا (western africa) براعظم افریقہ کا مغربی ترین حصہ، اقوام متحدہ کی تعریف کے مطابق اس خطے میں درج ذیل ممالک شامل ہیں: 30px بینن 30px برکینا فاسو 30px آئیوری کوسٹ 30px کیپ ورڈی 30px گیمبیا 30px گھانا 30px گنی 30px گنی بساؤ 30px لائبیریا 30px مالی 30px ماریطانیا 30px نائجر 30px نائجیریا 30px سینی گال 30px سیرالیون 30px ٹوگو ماریطانیہ کے علاوہ مندرجہ بالا تمام ممالک مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی انجمن کے ارکان ہیں۔ اقوام متحدہ کی تعریف میں برطانیہ کے ماتحت بحر اوقیانوس کا جزیرہ سینٹ ہلینا بھی اس خطے میں شامل ہے۔ اس خظے کی مغربی و جنوبی سرحدیں بحر اوقیانوس سے ملتی ہیں جبکہ صحرائے اعظم شمالی سرحدوں کے ساتھ واقع ہیں۔ دریائے نائجر کو اس کا سب سے شمالی خطہ سمجھا جاتا ہے۔ مشرقی سرحدیں واضح طور پر بیان نہیں تاہم بینیو ٹرف اور چند ماہرین کوہ کیمرون سے جھیل چاڈ تک فرضی خط کو سرحد مانتے ہیں۔ یہ علاقہ 6140000 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خطے کا بیشتر حصہ میدانی ہے جو سطح سمندر سے 300 میٹر بلند ہے تاہم جنوبی ساحلوں کے ساتھ مختلف ممالک میں چند بلند مقامات بھی موجود ہیں۔ مغربی افریقہ کا شمالی علاقہ نیم صحرائی علاقے ساحل پر مشتمل ہے جو صحرائے اعظم اور بلاد سودان کے درمیان واقع ہے۔ جنگلات ساحلوں اور ان میدانوں کے درمیان 160 سے 240 کلومیٹر چوڑے علاقے پر محیط ہیں۔ اس علاقے کی تاریخ کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جن میں پہلا دور قبل از تاریخ کا دور ہے جب قدیم ترین انسان یہاں آباد ہوئے اور زراعت کو فروغ حاصل ہوا اور انہوں نے شمال میں بحیرہ روم کے ساتھ واقع تہذیبوں کے ساتھ روابط کیے۔ دوسرا دور دور آہن کی سلطنتوں کا تھا جنہوں نے تجارت کو فروغ دیا اور مرکزی ریاستیں قائم ہیں۔ 8 ویں صدی میں سلطنت گھانا قائم ہوئی جس کے بعد جدید ماریطانیہ میں کومبی صالح کی حکومت بھی قائم ہوئی جس نے 1052ء میں مرابطین کے ہاتھوں شکست تک خطے کے بیشتر علاقے پر حکومت کی۔ مشہور افریقی حکمران منسا موسیٰ کی سلطنت مالی بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتی تھی۔ سونگھائی سلطنت کے عظیم بادشاہ اسکیائے اعظم کا تعلق بھی اسی خطے سے تھا۔ مسلمانوں کے عروج کے دور میں یہ علاقہ دنیا کے خوشحال علاقوں میں شمار ہوا۔ اس کے بعد 18 اور 19 ویں صدی میں یورپی نو آبادیاتی دور کا آغاز ہوا۔ چوتھا دور یہی نو آبادیاتی دور تھا جس میں فرانس اور برطانیہ نے پورے خطے پر قبضہ کر لیا۔ پانچواں اور آخری دور بعد از آزادی کا دور ہے جس میں موجودہ ممالک تخلیق ہوئے۔ 19 ویں صدی کے اوائل میں بلاد سودان میں فولانی تحریک کا آزاد ہوا جس کی اہم ترین شخصیت فولانی سلطنت کے عثمان دان فودیو تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد مغربی افریقہ میں قومیت کی تحریکیں جڑ پکڑ گئیں اور 1957ء میں گھانا اس خطے کا پہلا آزاد ملک بنا۔ 1974ء تک خطے کے تمام ممالک خود مختار ہو گئے۔ بعد از آزادی اس علاقے کے کئی ممالک سیاسی عدم استحکام، بد عنوانی اور خانہ جنگی کا نشانہ بن گئے جن میں نائجیریا، سیرالیون، لائبیریا اور آئیوری کوسٹ کی خانہ جنگیاں اور گھانا اور برکینا فاسو میں فوج کا اقتدار پر قابض ہونا قابل ذکر ہیں۔ کئی ممالک اہم معدنی ذخائر کے باعث اپنی معیشت کو ترقی دینے میں ناکام رہے جن میں نائجیریا اہم ہے۔ اس خطے کا ایک اور مسئلہ ایڈز ہے جو آئیوری کوسٹ، لائبیریا اور نائجیریا میں بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے۔ شمالی مالی اور نائجر قحط سے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی انجمن 1975ء میں معاہدہ لاگوس کے تحت قائم ہوئی جس کا مقصد خطے کی اقتصادیات کو بہتر بنانا ہے۔"@ur . "سکہ کو بار بار اچھالنے اور سر یا دُم نتیجہ آنے کا تجربہ کریں۔ \"سر\" کو 1 کہیں اور \"دُم\" کو 0 کہنے ہوئے، صفر اور ایک کا متوالیہ تولید کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً ایک نتیجہ یہ ہو سکتا ہے: 0،0،1،0،1،1،1،1،0،....."@ur . ""@ur . "درانی سلطنت (Durrani Empire) جسے آخری افغان سلطنت بھی کہا جاتا ہے احمد شاہ درانی کی سربراہی میں 1747 قائم ہوئی اسکا دارالحکومت قندھار تھا۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں درانی سلطنت سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . ""@ur . "شمارندہ پر تصادفی عدد تولید کرنے کے لیے ایسے طریقے استعمال ہوتے ہیں، جو تصادفی نہیں ہوتے، مگر اعداد کا ایسا متوالیہ تولید کرتے ہیں، جس پر تصادفی ہونے کا گمان ہوتا ہے، اور دراصل یہ تصادف پن کے تمام \"اختبار\" پر پورا اترتے ہیں۔ ایسے مولد کو فرضی تصادفی عدد مولّد کہا جاتا ہے۔ تعریف: ریاضی میں تصادفی عدد مولّد ایسے طریقہ کو کہا جاتا ہے جو صفر اور ایک کے درمیانی وقفہ (0،1) میں عدد x تولید کرے، اس خوبی کے ساتھ کہ عدد x کا کسی ذیلی وقفہ (a,b) میں واقع ہونے کا احتمال اس ذیلی وقفہ کی لمبائی b-a کے برابر ہو، یعنی غور کرو کہ اس طریقہ سے جنم پانے والا تصادفی متغیر یکساں توزیع احتمال رکھے گا۔ فرضی تصادفی عدد مولد، عام طور پر ایک رَجعت نسبت ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اس کے لیے ایک مشہور رَجعت نسبت یہ ہے: جہاں دائم a ،c، اور m، کو نہایت احتیاط سے چنا جاتا ہے، اور سے مراد بمعامل ہے۔ کسی بھی مثبت صحیح عدد سے شروع کر کے ہمیں فرضیتصادفی اعداد کا متوالیہ تولید ہوتا ہے۔ غور کرو کہ یہ متوالیہ معیادی ہے، اور اس کی معیاد زیادہ سے زیادہ m ہے، یعنی اتنے قدموں کے بعد یہ دہرائے گا۔ اس متوالیہ کے کسی بھی صحیح عدد سے (0,1) وقفہ کے درمیان تصادفی عدد بنتا ہے۔ رجعت نسبت کے دائم اعداد کا ایک اچھا انتخاب یہ ہے، اکثر برمجہ ماحول میں پائے جانے والے مولّد اسی اصول پر بنائے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ مولّد کرپٹوگرافی اطلاقیہ کے لیے موزوں نہیں ہوتے۔ حالیہ برسوں میں ایک نئے مولّد کا چرچا ہؤا ہے جو مرسین twister کے نام سے مشہور ہے، اور جسے جاپانی محققین نے بنایا ہے۔"@ur . "لال مسجد کے موجودہ خطیب ۔ مولانا عبداللہ کے فرزند اور عبدالرشید غازی کے بھائی 98ء میں اپنے والد کی ہلاکت کے بعد اپنے والد کے جانشین کے طور لال مسجد کے خطیب بنے۔ اپنے والد کی طرح ایک سخت گیر موقف رکھنے والے انسان رہے۔ افغانستان اور عراق پر امریکہ کے حملوں کے بعد اسلام آباد میں ہونے والا مظاہروں کی سرپرستی کی اوراسی وقت وہ خبروں میں آئے۔ وزیرستان آپریشن کے بعد ان پر اور ان کے بھائی پر حکومتی عمارتوں میں دہشت گردی کا الزام لگا۔ جس سے اعجاز الحق کی سفارش پر انہیں بری کردیا گیا۔ اسلام آباد میں مساجد کی شہادت پر ان کے زیر انتظام چلنے والے مدرسے جامعہ حفصہ کی طالبات نے چلڈرن لائبریری پر جب قبضہ کیا تو اس کے بعد سے حکومت اور ان کے درمیان حالات کشیدہ ہوگئے۔ 2007 میں مولانا صاحب نے ملک میں شریعت کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔ اور آنٹی شییم اور چینی مساج سنٹر کے کئی کارکنوں کو اغوا کر لیا۔ بعد میں مذکرات کے بعد ان لوگوں کو چھوڑ دیا گیا۔ جولائی 2007ء میں حالات اس وقت سنگین رخ اختیار کر گئے جب رینجرز اور طلبا کے درمیان پہلی مرتبہ تصادم ہوا۔ جس کے بعد حکومت نے لال مسجد کے خلاف اپریشن کا اعلان کر دیا۔ مولانا صاحب جو کہ خواب دیکھا کرتے تھے کہ ان کے خون کے قطرے سے اسلامی انقلاب کی پہلی لہر اٹھے گی خود اپنے شاگردوں اور اور اپنے بھائی مولانا عبدالرشید غازی کو چھوڑ کر برقعے میں فرار ہو رہے تھے کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔ مولانا صاحب کبھی ٹی وی کے سامنے نہیں آتے تھے۔ لیکن حکومت نے دوبارہ برقعہ پہنا کر باقاعدہ ان کا انٹرویو لیا۔ اپریشن کے بعد اپنے بھائی عبدالرشید غازی کی نماز جنازہ کے لیے ان کو رہا کیا گیا۔ جنازے کے فوراً بعد پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔"@ur . "دریائے جمنا کے نزدیک واقع لال قلعہ مغلیہ سلطنت کے سنہری دور کی یادگار ۔اسے سترویں صدی میں مغل بادشاہ شاہجہان نے تعمیر کرایا تھا۔ اسی قلعے کے دیوان خاص میں تخت طاؤس واقع ہےجہاں بیٹھ کر مغل بادشاہ ہندوستان کے طول و عرض پر حکومت کرتے تھے۔ یہ سلسلہ 1857ء کی جنگ آزادی تک جاری رہا جب غدر کے دوران انگریز فوج نے دلی پر اپنے قبضے کے بعد اس وقت کے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو قلعے سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور انہیں شہر کے جنوب میں واقع قطب مینار کے احاطے میں منتقل کر دیا تھا۔سن اٹھارہ سو ستاون سے لے کر سن انیس سو سینتالیس تک لگل قلعہ برطانوی فوج کے قبضے میں رہا اور اس میں انہوں نے اکثر ہندوستانی قیدیوں کو قید رکھا۔ آزادی کے بعد لال قلعہ کے بیشتر حصے ہندوستانی فوج کے قبضے میں آگئے اور یہاں سنگین نوعیت کے مجرموں کو رکھنے کے سیل بھی بنائے گئے۔ قلعے کے دو دروازے ہیں جن میں سے ایک دلی جبکہ دوسرا لاہوری دروازہ کہلاتا ہے۔ جب یہ قلعہ تعمیر کیا گیا تھا اس وقت دریائے جمنا اس کی عقب کی دیواروں کو چھوکر گزرتا تھا لیکن اب وہ کچھ فاصصلے پر بہتا ہے۔ہر سال یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم اسی قلعے کی فصیل سے خطاب کرتے ہیں۔ 2001میں عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے دو ارکان نے لال قلعہ پر حملہ کردیا جس میں درجن بھر بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور مجاہدیں قلعہ کی فصیل پھلانگ کر فرار ہوگئے۔جس کے بعد دسمبر 2003ء میں اس قلعے کو مکمل طور پر فوج نے خالی کر کے آثار قدیمہ کے محکمے کے حوالے کر دیا۔ 2007ء میں لال قلعہ کو عالمی اثاثوں کے لیے اقوام متحدہ کی تنظیم برائے ثقافت، یونیسکو کی فہرست میں شامل کرلیا گیا۔"@ur . "قاضی حسین احمد ممتاز عالم اور سیاستدان تھے جنہوں نے جماعت اسلامی کے امیر کے طور پر شہرت پائی۔ آپ کے دور میں جماعت سیاسی طور پر زیادہ عوامی مقبولیت کی طرف مائل ہوئی۔ آپ کی زیر صدارت 19xx کے انتخابات میں جماعت کا یہ نعرہ ظالمو ڈرو، قاضی آ رہا ہے مقبول ہوا۔"@ur . "بونیرخیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ اس کو 1991ء میں ضلع کا درجہ ملا جس سے پہلے اس حیثیت ضلع سوات کی ایک تحصیل کی تھی۔ ضلع بونیر چھ سب ڈویژن؛ ڈگر، گدیزئ چغرزئی، گاگرا، چملہ اور طوطالئی پر مشتمل ہے۔ اس ضلع کو ہُنرمند افرادی قوت، خوبصورت قدرتی مناظر، گھنے جنگلات اور معدنی دولت کی وجہ سے ملا کنڈ ڈویژن میں مرکزی حیثّیت حاصل ہے۔یہاں زیادہ تر لوگ پشتو زبان بولتے ہیں۔ علاقہ تعلیم کی کمی اور بہت سی دوسری وجوہات کی وجہ خیبر پختونخوا کے پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔"@ur . "ضلع چارسدہ، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے."@ur . "یہ جنوب مغربی اردن کا ایک شہر ہے جو دریائے اردن کے قریب واقع ہے۔ اس کے قریب موتہ کے مقام پر مسلمانوں اور بازنطینی افواج کے درمیان جمادی الاول 8ھ (ستمبر 629ء) میں جنگ موتہ ہوئی تھی۔"@ur . "ضلع لوئردير سابقہ رياست تھي جسے 1970 ميں ملاکنڈ ڈويژن ميں ضم کر دياگيا۔ يہ ضلع خوبصورت مناظر، جنگلات، معدني دولت اور محنت کش افرادي قوت کي وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ لوئرديرکو اگست 1996 ميں ملاکنڈ ڈويژن کے ايک عليحدہ ضلع کي حيثيت دي گئي۔ہلوئرديردو سب ڈویژن تیمر گرہ اور جندول پر مشتمل ہے۔ذرائع معاش ميں کھيتي باڑي اورتجارت کو مرکزي حيثيت حاصل ہے۔"@ur . "فرانسیسی (French language) (français) فرانس ، بلجیم ، لکسمبرگ اور سوئٹزرلینڈ سے شروع ہوئی تھی اور اب تقریبا تیس کروڑ (30,00,00,000) افراد اس کو یا تو اپنی مادری زبان یا پھر دوسری زبان کہتے ہیں ـ فرانسیسی لاطینی سے نکلی ہے جو سلطنتِ روم میں بولی جاتی تھی ـ فرانسیسی 29 ممالک میں مرکزی زبان ہےـ فرانس, کینیڈا (کیوبک)... اور مغربی افریقہ کے کئی ممالک"@ur . "خیبر پختونخوا کا ضلع۔ ضلع اپردیر نواب شاہجہان خان کي ایک سابقہ رياست تھي ۔ 1969 میں یہ پاکستان میں ضم کي گئي اور مالاکنڈ ڈويژن بننے کی بعد1970 ميں اسکو ضلع کا درجہ ديا گيا۔1996 ميں ضلع دير کو مزيد دو حصوں لوئر دیر اوراپردیر میں تقسيم کيا گيا۔ يہ ضلع خوبصورت مناظر اور محنت کش افرادي قوت کي وجہ سے مشہور ہے۔ذرائع معاش ميںجنگلات ،معدني دولت،کھيتي باڑي ،تجارت اور سمندرپار روزگار کو مرکزي حيثيت حاصل ہے۔"@ur . "حضر ت سارہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی تھیں۔"@ur . "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ ٹانک ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کي پراني تحصیل ہے۔ جس کو یکم جولائي 1992 سے ضلع کي حیثیت دي گئي ۔ حدود اربع کے لحاظ سے ٹانک کو صوبہ خیبر پختونخوا کے مغربي اضلاع میں عمومی اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں خصوصي امتیازي مقام حاصل ہے۔ یہاں کے لوگ نہایت جفاکش ہیں۔ تجارتي لحاظ سے یہ ضلع ایک طرف افغانستان اور دوسري طرف صوبہ پنجاب سے ملا ہوا ہے۔ ضلع میں بٹھنی اور محسود قبیلے کي اکثریت قائم ہے۔ یہ ضلع کچھ پہاڑي اور کچھ میداني ہے۔ یہ ضلع صوبہ سر حد اور کو ئٹہ کو براستہ وانا اور ژوب ملاتاہے۔ اس ضلع کي افرادي قوت نے فني لحاظ سے تجارت اور ٹرانسپورٹ میںاہم مقام حاصل کیاہے۔ جبکہ زرعي لحاظ سے یہ ضلع کافي پسماندہ اور توجہ طلب ہے۔ 2007ء میں ٹانک کے حالات بہت زیادہ خراب ہوئے۔ اور مقامی محسود طالبان نے ٹانک پر حملہ کرکے کئی پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ اور کئی اہم عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔"@ur . "جزیرہ نما باجا کیلیفورنیا یعنی زیریں کیلیفورنیا براعظم شمالی امریکہ کا ایک جزیرہ نما ہے جو میکسیکو کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ شمال میں میکسیکالی سے جنوب میں کابو سان لوکاس تک 1250 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور بحر الکاہل کو خلیج کیلیفورنیا سے جدا کرتا ہے۔ اس جزیرہ نما کا شمالی علاقہ میکسیکو کی ریاست باجا کیلیفورنیا کا حصہ ہے جبکہ 28 ڈگری شمال سے نیچے کا علاقہ ریاستِ جنوبی باجا کیلیفورنیا کہلاتا ہے۔"@ur . "ڈیتھ ویلی یعنی وادئ موت ریاستہائے متحدہ امریکہ کا سب سے گرم، خشک اور سطح سمندر سے نچلا ترین مقام ہے۔ یہ وادی امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں واقع ہے۔ یہاں زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 134 ڈگری فارن ہائیٹ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سالانہ یہاں صرف 1.63 انچ بارش ہوتی ہے۔ اس کا سب سے نچلا علاقہ سطح سمندر سے 282 فٹ نیچے ہے۔ یہ وادی تین ہزار مربع میل کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔"@ur . "وکٹوریہ آبشار زمبابوے میں واقع دنیا کی بڑی آبشاروں میں سے ایک ہے جو دریائے زمبیزی پر واقع ہے۔ جب دریائے زمبیزی زیمبیا سے زمبابوے میں داخل ہوتا ہے تو اسی مقام پر وہ 420 فٹ کی ایک پہاڑی سے نیچے گرتا ہے۔ اتنی بلندی سے گرنے کے باعث اس کے پانی کی پھواریں 1600 فٹ تک جا پہنچتی ہیں۔ اس آبشار سے پیدا ہونے والا شور 25 میل دور سے سنا جا سکتا ہے۔"@ur . "اولورو یا آئرز روک آسٹریلیا کے وسط میں واقع دنیا کی سب سے بڑی چٹان ہے جو آسٹریلیا کے اصل ایب اوریجنل باشندوں کا مقدس مقام بھی ہے۔ یہ دنیا کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور اس کی وجہ شہرت دن کے مختلف اوقات میں اس کا مختلف رنگ اختیار کرنا ہے۔ یہ چٹان کا محیط 9.4 کلومیٹر قطر کی حامل ہے اور اس کی بلندی 1142 فٹ ہے۔ مقامی باشندے اس پر چڑھنے کو اچھا نہیں سمجھتے اس لیے حکومت آسٹریلیا نے اس پر چڑھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔"@ur . "صحرائے سمپسن آسٹریلیا کا ایک وسیع صحرا ہے جو 50 ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ صحرا میں ریت کے ٹیلوں کے طویل سلسلے ہیں اور نمکین جھیلیں بھی واقع ہیں۔ یہ جھیلیں قدیم دریاؤں کے آبی بخارات بن کر اڑ جانے سے تشکیل پائیں۔ اب یہ موسمی بارشوں سے ہی سیراب ہوتی ہیں۔"@ur . "دریائے مرے آسٹریلیا کا ایک اہم دریا ہے اور اپنے معاون دریاؤں کے ساتھ مل کر آسٹریلیا کا مرکزی دریائی نظام تشکیل دیتا ہے۔ یہ کوہ عظیم سلسلہ تقسیم سے بحر ہند تک 1562 میل کا فاصلہ طے کرتا ہے۔ اس دریا کو جنوب مشرق کے پہاڑوں کی برف سے پانی ملتا ہے۔"@ur . "جھیل ٹاپو نیوزی لینڈ کی سب سے بڑی جھیل ہے جو ملک کے شمالی جزیرے پر واقع ہے۔ یہ 234 مربع میل کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ دراصل یہ ایک معدوم آتش فشاں کا دہانہ ہے۔ اس جھیل کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 46 کلو میٹر اور زیادہ سے زیادہ چوڑائی 33 کلو میٹر ہے۔ جھیل کا سطحی رقبہ 616 مربع کلومیٹر ہے جبکہ اوسط گہرائی 110 اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 186 میٹر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 356 میٹر بلندی پر واقع ہے۔"@ur . "حلقۂ آتش ایک اصطلاح ہے جو بحر الکاہل کے گرد پھیلے آتش فشانوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ آتش فشاں زمین کی پرتوں میں حرکت اور دباؤ کے باعث اکثر پھٹتے رہتے ہیں اس لیے اس حلقے کو حلقۂ آتش کہا جاتا ہے۔ یہ تقریباً 40 ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کے کل 90 فیصد زلزلے اور بڑے زلزلوں میں سے 80 فیصد اس خطے میں آتے ہیں۔ یہ حلقہ جنوبی بحر الکاہل میں وانواٹو اور نیو کیلیڈونیا کے درمیان اور جزائر سولومن کے کناروں کے ساتھ اور نیو برٹن اور نیو گنی کے درمیان سے گذرتا ہے۔"@ur . "دریائے سینٹ لارنس 2350 میل طویل براعظم شمالی امریکہ کا ایک اہم دریا ہے۔ یہ اہم تجارتی گذرگاہ ہے جہاں سے بحری جہاز امریکا و کینیڈا کے درمیان واقع عظیم جھیلوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ دسمبر سے وسط اپریل تک یہ دریا منجمد رہتا ہے۔ یہ دریا کینیڈا کے صوبے اونٹاریو اور امریکی ریاست نیویارک کے درمیان سرحد کا کام بھی دیتا ہے۔"@ur . "خلیج فنڈی کینیڈا کے صوبوں نووا اسکوٹیا اور نیو برنسوک کے درمیان واقع ایک خلیج ہے۔ یہ خلیج دنیا میں سب سے زیادہ جوار بھاٹے کے باعث معروف ہے۔ کیونکہ یہ خلیج ایک قیف کی شکل کی ہے اس لیے جب بحر اوقیانوس کا پانی اس کے تنگ علاقے میں داخل ہوتا ہے تو اس سے 20 سے 50 فٹ تک کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔"@ur . "دریائے مسیسپی ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دریا ہے، جو تقریباً 3800 کلومیٹر طویل ہے ۔ یہ امریکہ کی ریاستوں الینوائے، آرکنساس، ٹینیسی، لوزیانا اور مسیسپی میں بحری آمدورفت کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ دریا خلیج میکسیکو میں گرتا ہے۔"@ur . "یوکاتان میکسیکو کا ایک جزیرہ نما ہے جو خلیج میکسیکو اور بحیرہ کیریبین کے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنے گھنے جنگلات کے باعث اہم تفریح گاہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے ساحلوں پر واقع شہر کینکن میکسیکو کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔"@ur . "نکاراگوا میں واقع تازہ پانی کی ایک بہت بڑی جھیل جس میں تقریباً 400 جزائر واقع ہیں۔ ان میں سے چند جزائر دراصل متحرک آتش فشاں ہیں جن میں کونسیپشن قابل ذکر ہے۔ یہ دنیا کی واحد جھیل ہے جس میں نایاب میٹھے پانی کی شارک مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ 8264 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی یہ وسطی امریکہ کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے اور دنیا کی بڑی جھیلوں میں اس کا نمبر 20 واں ہے۔ سطح سمندر سے 32 میٹر بلند یہ جھیل 26 میٹر (84 فٹ) گہری ہے۔"@ur . "ہسپانیولا بحر اوقیانوس اور بحیرہ کیریبین کے درمیان واقع ایک بڑا جزیرہ ہے جس پر ہیٹی اور ڈومینیکن جمہوریہ واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں کیوبا اور مشرق میں پورٹو ریکو کے جزائر واقع ہیں۔ کرسٹوفر کولمبس 5 دسمبر 1492ء کو یہاں پہلی بار پہنچا اور 1493ء میں اس نے اپنے دوسرے سفر میں یہاں پہلی ہسپانوی نو آبادی بنائی۔ یہ واحد جزیرہ ہے جس پر کولمبس نے اپنے چاروں سفر کے دوران قیام کیا۔ اس جزیرے کے مغربی ایک تہائی حصے پر ہیٹی جبکہ بقیہ دو تہائی حصے پر ڈومینیکن جمہوریہ واقع ہے۔ جزیرے کی بیشتر زمین پہاڑی ہے جن کے درمیان زرخیز وادیاں واقع ہیں۔"@ur . "جھیل کونسٹانس جرمنی، آسٹریا اور سویٹزرلینڈ کے درمیان واقع ایک جھیل جو جرمنی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل 210 مربع میل کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 63 کلومیٹر اور چوڑائی 14 کلومیٹر ہے۔ اس کا سطحی رقبہ 571 مربع کلومیٹر ہے۔ اس جھیل کی اوسط گہرائی 90 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 254 میٹر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 395 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ وسطی یورپ کی تیسری سب سے بڑی جھیل ہے اور دریائے رائن پر واقع ہے۔ تاریخ میں متعدد بار یہ جھیل منجمد ہوچکی ہے اور آخری بار 1963ء میں مکمل طور پر منجمد ہوئی۔ یہ جنوب مغربی جرمنی کے لیے پینے کے پانی کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔"@ur . "دریائے رائن جرمنی کا مشہور دریا اور آبی گزرگاہ ہے جو سوئٹزرلینڈ میں الپس کے پہاڑی سلسلے سے نکلتا ہے اور پہلے سوئٹزلینڈ اور پھر فرانس کے ساتھ بین الاقوامی سرحد کا روپ دھارتا ہوا جرمنی میں داخل ہوتا ہے اور بالآخر نیدرلینڈز سے گزر کر بحیرۂ شمال میں جا گرتا ہے۔ 1233 کلومیٹر (766 میل) طویل رائن یورپ کا 12 واں سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ رومی سلطنت کے عہد سے جہاز رانی کے قابل دریا ہے اور تجارت و اشیا کی نقل و حمل کے لیے ایک قابل بھروسہ ذریعہ رہا ہے۔ یہ جرمنی کا سب سے بڑا دریا ہے جس میں نیکر، مین اور بعد ازاں موزیل گرتے ہیں۔ دریا کا سالانہ اخراج 2290 مکعب میٹر فی سیکنڈ (81 ہزار مکعب فٹ فی سیکنڈ) ہے جبکہ اس کی اوسط چوڑائی 400 میٹر (1300 فٹ) ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں بازیل، فرانس میں اسٹراسبورگ، جرمنی میں مین ہائیم، لڈوگشافن، مینز، بون، کولون، ڈوسل ڈورف اور نیدرلینڈز میں یوتریخت اور روٹرڈیم جیسے بڑے شہر اسی دریا کے کنارے واقع ہیں۔ دریائے رائن سوئٹزرلینڈ، آسٹریا اور جرمنی کی سرحدوں پر مشہور جھیل کونسٹانس بھی تشکیل دیتا ہے جو جنوب مغربی جرمنی کے لیے پینے کے پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔"@ur . "میکانگ دنیا کے عظیم دریاؤں میں سے ایک ہے جو اپنی طوالت اور حجم کے اعتبار سے دنیا دسواں سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 4880 کلومیٹر ہے۔ سطح مرتفع تبت سے نکلنے کے بعد یہ جنوبی چین کے صوبے یونان اور میانمار سے ہوتا ہوا لاؤس اور تھائی لینڈ کے درمیان سرحد تشکیل دیتا ہے۔ بعد ازاں یہ ویت نام کے جنوبی ساحلوں پر سمندر میں گرنے اور ایک وسیع دہانہ بنانے سے قبل کمبوڈیا سے گذرتا ہے اور بحیرۂ جنوبی چین میں جا گرتا ہے۔ اس دریا کے ساتھ ساتھ واقع علاقہ دنیا میں سب سے زیادہ چاول پیدا کرنے والے علاقوں میں شامل ہوتا ہے۔"@ur . "جھیل بیکال جنوبی سائبیریا، روس میں واقع دنیا کی سب سے گہری اور میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ 12,500 مربع میل کے رقبے پر پھیلی اس جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1637 میٹر ہے۔ یہ 336 چھوٹے بڑے دریاؤں سے فیضیاب ہوتی ہے اور دنیا کے کل میٹھے پانی کے 20 فیصد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ روس کے کل میٹھے پانی کا 90 فیصد اس جھیل میں ہے۔ جھیل بیکال کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 636 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ چوڑائی 80 کلومیٹر ہے۔ اس کا سطحی رقبہ 31,494 مربع کلومیٹر ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 758 میٹر (2,487 فٹ) ہے۔ اس کے پانی کے حجم کا اندازہ 23,600 مکعب کلومیٹر لگایا گیا ہے۔ اس حسین جھیل کو سائبیریا کی نیلی آنکھ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔ اس جھیل میں کل 22 جزیرے ہیں جن میں سے جزیرہ اولخون دنیا کی کسی بھی جھیل میں واقع دوسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ (سب سے بڑا جزیرہ جھیل ہرون کا جزیرہ مینیٹولن ہے)۔"@ur . "وسط ایشیا کی ایک عظیم وادی جو ازبکستان، کرغزستان اور تاجکستان کے درمیان واقع ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان یہ گہری وادی سطح زمین پر دباؤ اور کھچاؤ سے وجود میں آئی۔ وادئ فرغانہ اپنی زرخیز زمین کے باعث انتہائی گنجان آباد ہے اور وسط ایشیا کے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے۔ یہاں کی زمین سیر دریا اور دیگر زیر زمین آبی ذخائر سے فیض یاب ہوتی ہے۔ اندیجان، فرغانہ، خوقند، نمنگان (ازبکستان) یہاں کے بڑے شہر ہیں۔"@ur . "جدید اردو نظم میں کے ایک اہم ترین شاعر۔ جنہوں نے اپنی شاعری سے اردو نظم کو نیا آہنگ بخشا"@ur . "اگوازو برازیل (20%) اور ارجنٹائن (80%) کی سرحد کے قریب دریائے اگوازو پر واقع ایک عظیم آبشار ہے۔ یہ اس مقام پر تشکیل پاتی ہے دریا اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے 262 میٹر کی بلندی سے گرنے والا پانی اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اس سے ہر سیکنڈ میں اولمپک کھیلوں میں استعمال ہونے والے تیراکی کے کھیل میں استعمال ہونے والے 6 حوض بھرے جا سکتے ہیں۔ آبشاروں کا یہ عظیم نظام صرف 2.7 کلومیٹر کے رقبے پر تقریباً 270 آبشاروں پر مشتمل ہے۔ چند آبشاریں 82 میٹر تک بلند ہیں جبکہ اکثر آبشاروں کی اونچائی 64 میٹر (210 فٹ) ہے۔ 150 میٹر چوڑی اور 700 میٹر طویل انگریزی حرف \"U\" کی شکل کی ایک ڈھلان جسے شیطان کا حلق کہا جاتا ہے، ان میں سب سے زیادہ متاثر کن ہے۔ اس سلسلے کی بیشتر آبشاریں ارجنٹائن میں واقع ہیں لیکن ان کا بہترین نظارہ برازیل کی جانب سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ مشہور زمانہ نیاگرا آبشار سے کہیں زیادہ بڑی ہے اور اس کا مقابلہ صرف افریقہ کی وکٹوریہ آبشار کر سکتی ہے جو زمبابوے اور زیمبیا کی سرحد پر واقع ہے۔ اس آبشار کے علاقے کو دونوں ممالک میں قومی پارک کا درجہ دیا گیا ہے جو برازیل اور ارجنٹائن دونوں میں اگوازو نیشنل پارک کہلاتے ہیں۔ دونوں پارک یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہیں۔"@ur . "دریائے زرد یا ہوانگ ہو چین کا دوسرا اور دنیا کا ساتواں سب سے بڑا دریا ہے جس کی طوالت 4،845 کلو میٹر ہے۔ شرقاً غرباً اس کا طاس 1900 کلومیٹر اور شمالاً جنوباً 1100 کلومیٹر ہے۔ اس کے طاس کا کل رقبہ 752،443 مربع کلومیٹر ہے۔ دریائے زرد کو چین کا اہم دریا اور چینی تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔ اسے مٹی کی بہتات کے باعث دریائے زرد کہا جاتا ہے اور یہ دنیا کا سب سے زیادہ مٹیالا دریا ہے جو ہر منٹ میں سینکڑوں ٹن مٹی سمندر کی نذر کرتا ہے۔ تاریخ میں کئی مرتبہ اس دریا کے کناروں میں شگاف پڑے جن سے تاریخ کے بد ترین سیلاب آئے اور لاکھوں افراد کی جانیں اس کی نذر ہوگئیں۔"@ur . "قتیل شفائی یا اورنگزیب خان (24 دسمبر 1919ء - 11 جولائی 2001ء) پاکستان اردو شاعر تھے۔ قتیل شفائی صوبہ خیبر پختونخواہ ہری پورہزارہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعدلاہور میں سکونت اختیار کی۔ یہاں پر فلمی دنیا سے وابستہ ہوئے اور بہت سی فلموں کے لیے گیت لکھے۔"@ur . "کھامگاؤں : ہندوستان کی ریساست مہاراشٹر کے زرخيز علاقہ برارکے بلدھانہ ضلع کاايک مردم خيزشھرھے −"@ur . "جنوبی امریکہ کے شمال مشرقی ساحلوں پر واقع تین ممالک کو مجموعی طور پر گیاناز کہا جاتا ہے گیانا-سابق برطانوی گیانا سرینام-سابق ولندیزی گیانا فرانسیسی گیانا-فرانس کا زیر قبضہ علاقہ کبھی کبھار یہ اصطلاح پڑوسی ممالک کے چند علاقوں کو شامل کرکے بھی استعمال کی جاتی ہے جن میں وینیزویلا کا خطہ گیانا اور برازیل کا خطہ گیانا شامل ہیں۔ جب وینیزویلا اور برازیل کے علاقوں کو اس تعریف میں شامل کیا جاتا ہے تو اس خطے کی جغرافیائی سرحدیں شمال مشرق میں بحر اوقیانوس، شمال مغرب میں اورینوکو اور جنوب مشرق میں دریائے ایمیزن تک پہنچ جاتی ہیں۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا میں کوہ روکی کے مشرق میں واقع گھاس کے عظیم میدان واقع ہیں۔ یہ علاقہ امریکی ریاستوں کولوراڈو، کنساس، مونٹانا، نیبراسکا، نیو میکسیکو، شمالی ڈکوٹا، اوکلاہوما، جنوبی ڈکوٹا، ٹیکساس اور وائیومنگ اور کینیڈا کے صوبے البرٹا، مانیٹوبا اور ساسکچیوان تک پھیلا ہوا ہے۔"@ur . "اینڈین ریاستیں براعظم جنوبی امریکہ کے ان ممالک کو کہا جاتا ہے جو کوہ انڈیز کے پہاڑی سلسلے کے ساتھ ساتھ واقع ہیں۔ سیاسی طور پر ارجنٹائن کو اینڈین ریاستوں میں شامل نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ جنوبی مخروط کا حصہ ہے اور اینڈین انجمن اقوام (Andean Community of Nations) کا رکن نہیں۔ اینڈیز جنوبی امریکہ کے مغربی حصے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس لحاظ سے ذیل کے ممالک اس میں شامل ہیں: شمالی: بحیرہ کیریبین سے منسلک علاقہ 30px کولمبیا 30px وینیزویلا مغربی: بحر الکاہل سے منسلک علاقہ 30px ایکواڈور 30px پیرو وسطی:جس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں ملتیں 30px بولیویا جنوبی: 30px ارجنٹائن 30px چلی"@ur . "گنی اس خطے کا روایتی نام ہے جو افریقہ میں خلیج گنی کے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ یہ شمال میں جنگلی علاقوں سے شروع ہوکر ساحل کے علاقوں پر ختم ہوتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ پہلا علاقہ ہے جہاں سے یورپ سے تجارت شروع ہوئی۔ ہاتھی دانت، سونے اور غلاموں کی تجارت نے اس خطے کو خوشحال بنا دیا۔ 18 ویں اور 19 صدی میں کئی مرکزی سلطنتیں ادھر حکومتی کرتی تھیں۔ حالانکہ یہ ساحل کے علاقوں کی وسیع حکومتوں کے مقابلے میں کافی چھوٹی تھیں لیکن یہاں کثافت آبادی بہت زیادہ تھی اور یہ حکومتیں زیادہ مستحکم اور ترقی یافتہ تھیں۔ اسی لیے جب یورپی قابض قوتوں نے اس علاقے پر قبضہ کرنے کی ٹھانی تو انہوں افریقہ میں سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا انہی ریاستوں میں کرنا پڑا۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگا جاسکتا ہے کہ 19 ویں صدی کے اواخر تک گنی کا بیشتر علاقہ یورپی نو آبادیات میں شامل نہ ہو سکا۔ اس خطے کے مزید دو ذیلی حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جنہیں زیریں گنی اور بالائی گنی کہا جاتا ہے۔ زیریں گنی افریقہ کے گنجان آباد ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور اس میں نائجیریا، بینن، ٹوگو اور گھانا کے جنوبی علاقے شامل ہیں۔ بالائی گنی، جو نسبتاً کم گنجان آباد ہے، آئیوری کوسٹ سے گنی بساؤ تک پھیلا ہوا ہے۔ تاہم جمہوریہ گنی میں یہ اصطلاح ملک کے ساحلی اور اندرونی علاقوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یورپی تاجروں اور قابض قوتوں نے تجارتی اشیاء کی بنیاد پر ان علاقوں کو اپنے نام دیے جیسے نائجیریا اور بینن کے علاقوں کو \"غلاموں کا ساحل \" (Slave Coast) کہا جاتا تھا۔ گھانا کو \"سونے کا ساحل\" (Gold Coast) کہا جاتا تھا۔ مغرب میں آئیوری کوسٹ واقع ہے جو آج تک اس ملک کا نام بھی ہے۔ مزید مغرب میں لائبیریا اور سیرالیون کے علاقوں کو \"مرچوں کا ساحل\" (Pepper Coast) اور \"اناج کا ساحل\" (Grain Coast) کہا جاتا تھا۔"@ur . "لیونت مشرق وسطٰی کے ایک بڑے علاقے کے لیے استعمال ہونے والی ایک غیر واضح تاریخی اصطلاح ہے۔ یہ علاقہ مغرب میں بحیرہ روم، مشرق میں صحرائے عرب کے شمالی حصوں اور بالائی بین النہرین اور شمال میں کوہ ثور کے درمیان واقع ہے۔ لیونت میں کوہ قفقاز، جزیرہ نما عرب یا اناطولیہ کا کوئی حصہ شامل نہیں سمجھا جاتا۔ یہ اصطلاح انگریزی میں پہلی بار 1497ء میں استعمال ہوئی جس کا مطلب \"وینیٹیا کے مشرق میں بحیرہ روم کی سرزمین\" کو واضح کرنا تھا۔ لیونت قرون وسطٰی کی فرانسیسی زبان کے لفظ سے نکلا ہے جس کا مطلب \"ابھرنا\" ہے اور اس ضمن میں اس خطے کو ابھرتے سورج کا علاقہ سمجھا جاسکتا ہے اور اسے عربی کے لفظ مشرق کا متبادل سمجھا جا سکتا ہے یعنی وہ علاقہ جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔ 19 ویں صدی کے سفرناموں میں یہ اصطلاح سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں مشرقی علاقوں کے لیے استعمال ہونے لگی۔ لیونتیائی باشندوں کی اصطلاح خاص طور پر اطالویوں کے لیے استعمال ہوتی ہے خصوصاً وینس اور جینووا، فرانسیسی اور دیگر جنوبی یورپی نسل کے باشندوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو صلیبی جنگوں، بازنطینی سلطنت اور عثمانی سلطنت کے ادوار میں ترکی یا بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں پر رہتے تھے۔ ان افراد کے آبا و اجداد دراصل بحیرہ روم کی بحری مملکتوں کے رہنے والے تاجر تھے۔ 1920ء سے 1946ء تک فرانس کے زیر قبضہ شام اور لبنان لیونت ریاستیں کہلاتے تھے۔ آجکل لیونت کی اصطلاح ماہرین آثار قدیمہ اور تاریخ دان خطے کی قبل از تاریخ، قدیم اور قرون وسطٰی کی تاریخ کے حوالے سے استعمال میں رہتی ہے خصوصاً جب وہ صلیبی جنگوں کا ذکر کرتے ہیں۔"@ur . "بال جبریل علامہ اقبال کتاب جو کہ بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پر آئی۔ اس کتاب میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں۔ جن میں مسجد قرطبہ ۔ ذوق و شوق ۔ اور ساقی نامہ شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "جب دریا کے راستے میں نرم و سخت چٹانوں کی افقی تہیں یکے بعد دیگرے واقع ہوں نیز ان کی موٹائی بھی زیادہ نہ ہو تو دریا نرم چٹانوں کو پہلے کاٹ ڈالتا ہے۔ چنانچہ نرم و سخت چٹانوں کا سیڑھی دار سلسلہ وجود پذیر میں آتا ہے جس پر دریا کچھ دور بہتا، پھر کودتا اور پھر بہتا ہے۔ دریا کے اس طرح کے بہاؤ کو آبشیب کہتے ہیں۔ اگر چٹانوں کی موٹائی زیادہ ہو اور نرم چٹانیں کٹ جائیں اور سخت چٹانیں اپنی جگہ باقی رہیں تو پانی ایک چادر کی شکل میں بلندی سے گرتا ہے۔ اسے آبشار کہا جاتا ہے۔ کسی دریا کے سفر میں یکے بعد دیگرے کئی آبشار بھی آ جاتے ہیں۔ جو سلسلۂ آبشار یا آب شر شر کہلاتے ہیں۔ جس جگہ پر آبشار گرتا ہے وہاں گڑھا بن جاتا ہے اسے ظرف گڑھا (Pot Hole) کہا جاتا ہے۔"@ur . "نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ۔ ماہر تعلیم، ماہر اقتصادیات ، ہمہ گیر مصنف اور ایک مبلغ اسلام۔"@ur . "نائب امیر جماعت اسلامی"@ur . "پروفیسر عبدالغفور احمد ممتاز دانشور، سیاستدان اور نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان تھے۔"@ur . "وسطی افریقہ (middle africa) افریقہ کا مرکزی علاقہ ہے جس میں مندرجہ ذیل ممالک شمار کیے جاتے ہیں: 30px برونڈی 30px وسطی افریقی جمہوریہ 30px چاڈ 30px جمہوریہ کانگو 30px روانڈا افریقۂ وسطٰی، جیسا کہ اقوام متحدہ علاقوں کی زمرہ بندی کے موقع پر یہ اصطلاح استعمال کرتا ہے، یکساں اصطلاح ہے جو اس خطے کے لیے استعمال ہوتی ہے جو صحرائے اعظم کے جنوب، مغربی افریقہ کے مشرق لیکن عظیم وادی شق کے مغرب میں واقع ہے۔ اس خطے میں دریائے کانگو اور اس کے معاون دریا پھیلے ہوئے ہیں جو ایمیزن کے بعد دنیا کا سب سے بڑا دریائی نظام تشکیل دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ وسطٰی میں مندرجہ ذیل 9 ممالک شامل ہیں: 30px انگولا 30px کیمرون 30px وسطی افریقی جمہوریہ 30px چاڈ 30px جمہوریہ کانگو وفاقی جمہوریہ کانگو 30px استوائی گنی 30px گیبون 30px ساؤ ٹوم و پرنسیپ افریقۂ وسطٰی اور دیگر عام طور پر وسطی افریقہ میں شمار کیے جانے والے ممالک ایک اقتصادی اتحاد میں بندھے ہیں جسے وسطی افریقی ریاستوں کی اقتصادی انجمن Economic Community of Central African States یا مختصراً ECCAS کہتے ہیں۔ وسطی افریقی وفاق، جسے وفاق ہائے رہوڈیشیا و نیاسا لینڈ بھی کہا جاتا تھا جس میں موجودہ ممالک ملاوی، زیمبیا اور زمبابوے شامل تھے، اب عام طور پر جنوبی افریقہ اور مشرقی افریقہ میں شمار سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "جملہ ایک مفت آزاد مصدر برمجہ ہے جسے website بنانے اور اسے سنبھالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے پی ایچ پی (PHP) میں لکھا گیا ہے اور یہ مائی ایس کیو ایل (mySQL) قاعدۂ بیانات (database) نظام کا استعمال کرتا ہے ۔ جوملہ] ایک سی ام اس ہے"@ur . "کوہ طوروس جنوب مشرقی اناطولیہ کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے جس میں سے دنیا کا مشہور دریا فرات نکلتا ہے۔ اس پہاڑی سلسلے میں 10 سے 12 ہزار فٹ بلند کئی پہاڑی چوٹیاں ہیں جن میں سب سے بند چوٹی دمیرکازک کی ہے جو تقریباً 4 ہزار میٹر بلند ہے۔"@ur . "جھیل میڈ دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ یہ جھیل لاس ویگاس سے 30 میل جنوب مشرق میں نیواڈا اور ایریزونا کی ریاستوں کے درمیان واقع ہے۔ یہ جھیل اس وقت وجود میں آئی جب 1936ء میں دنیا کے موجودہ سب سے بڑے بند ہوور کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس جھیل میں اندازاً 28 اعشاریہ 5 ملین ایکڑ فٹ پانی ہے جو بند کے پیچھے 110 میل کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ جھیل ایلووڈ میڈ کے نام سے موسوم ہے جو 1924ء سے 1936ء کے دوران اس بند اور جھیل کی تعمیر کے دوران امریکی ادارہ برائے بحالی کے کمشنر تھے۔ اس بند کی تعمیر سے پانی کا جو عظیم ذخیرہ جمع ہوا وہ کئی مقامی آبادیوں کی منتقلی کا باعث بنا جس میں سب سے زیادہ معروف سینٹ تھامس، نیواڈا کی آبادی تھی۔ اس قصبے کے آخری مکین 1938ء میں یہ علاقہ چھوڑ گئے۔ کبھی کبھار جب جھیل میڈ میں پانی کی سطح نیچے ہو جاتی ہے تو اس قصبے کے آثار نظر آتے ہیں۔"@ur . "جب بادل فضا کے ایسے طبق میں پہنچ جاتے ہیں جہاں کا درجہ حرارت نقطہ انجماد (32 درجہ ف، 0 درجہ س) سے کم ہو جاتا ہے تو آبی بخارات منجمد ہونے لگتے ہیں۔ برف کی ورقیاں (Snowflakes) بننے لگتی ہیں اور آہستہ آہستہ زمین پر گرنے لگتی ہیں۔ برف کی ان ورقیوں کا گرنا برف باری (Snowfall) کہلاتا ہے۔ عام طور پر خط استوا سے قطبین کی جانب درجہ حرارت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح سطح سمندر سے بلندی کے ساتھ ساتھ فضا کے زیریں طبق یا موسمی طبق میں درجہ حرارت بتدریج گھٹتا جاتا ہے۔ اسی بنا ہر بلند پہاڑوں کی چوٹیاں برف پوش رہتی ہیں۔ نیز یہی وجہ ہے کہ شدید سرد علاقوں میں بارش کے بجائے برف باری ہوتی ہے اسی اصول کے تحت منطقہ حارہ میں بہت بلند پہاڑوں پر برف باری ہوتی ہے۔ 30 درجے شمالی عرض بلد اور 30 درجے جنوبی عرض بلد کے مابین پست میدانی علاقوں میں شاید ہی کبھی کہیں برف باری ہوئی ہو۔ البتہ منطقہ حارہ معتدلہ کے کچھ میدانی علاقے ایسے ہیں جہاں موسم سرما میں کبھی کبھی برف باری ہو جاتی ہے۔ مگر موسم گرما کے شروع ہوتے ہی یہ برف پگھل کر پانی ہو جاتی ہے۔ منطقہ باردہ میں برف باری عام ہے۔"@ur . "موسم سرما میں برف باری کے بعد موسم گرما میں برف کا پگھلاؤ اور عمل تبخیر ساری برف کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ اس طرح سال بسال برف کی مقدار بڑھتی رہتی ہے۔ پگھلنے اور دوبارہ منجمد ہونے کی بناء پر برف سخت ہو جاتی ہے۔ نیز یہ دانے دار برف بن جاتی ہے۔ بالائی برف کے دباؤ سے تحتی برف سخت قلمی برف کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہ برف اس برف سے مختلف ہوتی جو پانی کے منجمد ہونے سے تشکیل پاتی ہے، نیز اس کے ذرات کے درمیان ہوا مقید ہو جاتی ہے۔ اس لیے برف دودھیا رنگ کی ہو جاتی ہے۔ جب برف کی تہہ خاصی دبیز ہو جاتی ہے تو اس کی نچلی تہیں ارضی حرارت کی بنا پر نرم رہتی ہیں اور پھسلنا شروع کر دیتی ہیں۔ اس طرح گلیشیر کی ابتدا ہوتی ہے۔ جب کسی طاس یا نشیبی وادی میں برف کا ایک وسیع ذخیرہ جمع ہو جائے تو اس ڈھیر میں سے زبان کی شکل کا ایک حصہ اوپری دباؤ کی بناء پر برآمد ہونے لگتا ہے جو آہستہ آہستہ سرکتے سرکتے اس انبار سے علیحدہ ہو کر ڈھلان کے ساتھ متحرک ہو جاتا ہے۔ اسے گلیشیر کہتے ہیں۔"@ur . "جب خشک موسم میں میدانی علاقوں میں تلاطم خیز ہوائیں گرد و غبار کے بادلوں کے ساتھ آتی ہیں تو انہیں گرد و غبار کے طوفان یا آندھی کہا جاتا ہے۔ یہ طوفان اپنے ساتھ سیاہ یا زرد رنگ کے گرد و غبار کے بادل لاتے ہیں جنہیں بالترتیب سیاہ یا زرد آندھی کہا جاتا ہے۔ جب یہ طوفان آتے ہیں تو سیاہ آندھی کی صورت میں ماحول پر گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا جاتا ہے اور زرد آندھی کی صورت میں ہر شے زرد نظر آتی ہے۔ ہر دو صورتوں میں خوب ریت برستی ہے۔ ہوا کی رفتار بے انتہا تیز ہوتی ہے جس کا نتیجہ زبردست تباہی ہوتا ہے۔ درخت اور کھمبے وغیرہ جڑ سے اکھڑ جاتے ہیں، فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں، مویشی مر جاتے ہیں، مکانات کی چھتیں اڑ جاتی ہیں، غرضیکہ وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔ یہ طوفان بڑے طویل فاصلے طے کرتے ہیں اور اب تک کے مطالعے کے مطابق یہ فاصلہ دو سے ڈھائی ہزار میل ہے۔"@ur . "دنیا کی سب سے بڑی آپٹکل دوربین ۔ 13جولائی 2007ء میں اس کا افتتاح ہوا۔اس دوربین کی لمبائی 2400 میٹر (7900 فٹ) ہے اور یہ لا پالما کے جزیرے کنیری پر ایک چوٹی پر نصب ہے۔ اس کے آئینے کا قطر 10.4 میٹر (34.1 فٹ) ہے۔ سپین کی قیادت میں بنائی جانے والی ’گریٹ کنیری ٹیلی سکوپ‘ نامی یہ دوربین بہت طاقتور ہے اور یہ دور خلاء میں غیر واضح سیاروں کو ڈھونڈ نکالنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ اس دوربین کو بنانے میں سات سال لگے جس دوران برے موسم اور آلات کو جزیرے کی چوٹی پر پہنچانے کی وجہ سے زیادہ وقت لگا ۔ اسے بنانے پر ایک سو تیس ملین یوروز یعنی آٹھ کروڑ اسی لاکھ پاؤنڈز خرچ ہوئے۔ اس کے بڑے سائز کے بدولت خلاء میں سب سے دور روشنی کو دیکھا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے سائنس دانوں کو خلاء کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل ہوں گی اور وہ ہماری زمین جیسے دوسرے سیاروں کو دیکھ سکیں گے۔"@ur . "وہ مدت میں جس میں کوئی تختہ یخ (Ice Sheet) پرورش پاتا اور پھیلتا ہے یخ زدگی (Glaciation)کہلاتی ہے۔ اس دوران خاصی برف باری کا ہونا اور برف کے انبوہ عظیم کا جمع ہو جانا بھی اس اصطلاح میں شامل ہے۔ اس کے برخلاف جو عمل ہوتا ہے جس میں تختہ یخ کی دبازت اور جسامت سکڑنے لگتی ہے۔ برف حاشیوں کے مرکز کی بلندیوں کی جانب پس روی اختیار کرتی ہے۔ یہاں تک کہ تختہ یخ غائب ہو جاتا ہے۔ یہ مدت نایخ زدگی (Deglaciation) کہلاتی ہے۔ نایخ زدگی کے بعد اور اگلے یخ زدگی سے پہلے معتدل آب و ہوا کا زمانہ آتا ہے جسے بین یخ زدگی (Inter Glaciation) کہتے ہیں۔ یکے بعد دیگرے یخ زدگی اور بین یخ زدگی کے تواتر کی مجموعی مدت ایک تا 10 ملین سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے جسے برفانی دور یا برفانی عہد (Ice Age) کہتے ہیں۔ گذشتہ ڈھائی سے تین ملین سالوں میں زمین پر صرف ایک برفانی دور آیا۔ برفانی عہد کا عنوان سب سے پہلے ایک ماہر فطرت لوئس اگاسیز (Louis Agassez) نے انیسویں صدی کی تیسری دہائی میں استعمال کیا۔ فی زمانہ ہم بین یخ زدگی کے دور میں ہیں جو نایخ زدگی کے دور کے بعد آیا جو اب سے تقریباً 15 ہزار سال پہلے شروع ہوا۔ اس سے قبل آنے والا یخ زدگی کے دور کو جدید ترین برفانی عہد (The Pleistocene Ice Age)کہا جا سکتا ہے۔ اس دور کو وسکنسنین یخ زدگی (Wisconsinan Glaciation) کے نام سے موسم کیا جاتا ہے۔ یخ زدگی کے اس دور نے شمالی نصف کرہ کے تقریبا‎ 80 لاکھ مربع میل علاقے کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس میں سے نصف کے قریب شمالی امریکہ میں تھا۔ شمالی امریکہ کے تختہ کو لورنٹائڈ تختہ یخ (Laurentide Ice Sheet) کہتے ہیں۔ تقریبا‎ 30 لاکھ مربع میل علاقہ جس کا بڑا حصہ یورپ اور ایک چھوٹا حصہ کوہ اورال کے پار شمالی سائبیریا تک چلا گیا تھا۔ یورپ کا تختہ یخ اسکینڈے نیوین تختہ یخ (Scandinavian Ice Sheet) کہلاتا ہے۔ ایک ثانوی کلاہ یخ کوہ الپس سے شروع ہو کر ہمالیہ اور دوسرے سلسلہ ہائے کوہ تک پھیلا ہوا تھا۔ جنوبی نصف کرہ میں آسٹریلیا میں نیو ساؤتھ ویلز، تسمانیہ اور نیوزی لینڈ برف پوش تھے۔ جنوبی امریکہ میں جنوبی چلی اور پیٹاگونیا تک برف موجود تھی۔ انٹارکٹیکا کا تختہ یخ زمانہ حال کے مقابلے میں زیادہ وسیع اور دبیز تھا۔ وسطی افریقہ میں بھی اس کے آثار ملے ہیں۔ اس دور میں زیادہ سے زیادہ برف کا پھیلاؤ اب سے 18 ہزار پہلے تک ہوا۔"@ur . "مزمن مسدودی پھیپڑی مرض جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا مرض (امراض) ہوتا ہے کہ جس میں پھیپڑوں میں ہوا کے گذر کی راہیں مسدود ہوجاتی ہیں یا ان میں رکاوٹ آجاتی ہے اور یہ رکاوٹ یا انسداد (اس بیماری میں) عارضی یا وقتی یا نیا نہیں ہوتا بلکہ عرصے سے چلا آرہا ہوتا ہے اور پرانا ہوتا ہے اسی لیۓ اسکو مزمن یعنی chronic کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس مرض کو Chronic obstructive pulmonary disease کہتے ہیں اور اسکا اختصار COPD اختیار کیا جاتا ہے۔ یہ کوئی ایک جداگانہ یا منفرد مرض نہیں ہے بلکہ یوں کہنا بہتر ہوگا کہ یہ ایک کیفیت ہے کہ جو متعدد پھیپڑی امراض میں واقع ہوسکتی ہے جن میں قصباتس (bronchitis) اور نفخ (emphysema) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔"@ur . "دمہ ، پھیپڑوں پر اثرانداز ہونے والی ایک مزمن یعنی chronic یا طویل عرصے سے (یا عرصے تک) چلنے والی ایک بیماری ہے جس میں سانس کی نالیوں کے سکڑ جانے سے ان میں ہوا کا گذر تنگ ہو جاتا ہے اور تنگیِ سانس یا عسر سانس کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔"@ur . "قصباتس ایک ایسی بیماری ہے جو کہ پھیپڑوں کی ہوائی نالیوں میں نمودار ہوکر ان میں سوزش پیدا کرتی ہے اور ان نالیوں کو چونکہ قصبہ (bronchus) کہا جاتا ہے لہذا اسی سے اس بیماری کا نام قصباتس اختیار کیا جاتا ہے جس میں س کا اضافہ سوزش کے سین کو ظاہر کرتا ہے یعنی قصبات کی سوزش۔ انگریزی میں اسکو bronchitis (برونکائٹس یا برونکائی ٹس) کہا جاتا ہے جس میں bronchus کی جمع bronchi کے ساتھ اردو نام کی طرح ہی سوزش یعنی inflammation کا لاحقہ itis لگا کر bronchitis پڑھا جاتا ہے۔ اسکو عام طور پر طب کی کتب میں سوزش قصبات یا التہاب قصبات بھی لکھا جاتا ہے لیکن چونکہ یک لفظی انگریزی اصطلاح کی دولفظی متبادل اصطلاح بن جاتی ہے اس لیۓ انگریزی نام کے اصول پر بنایا گیا نام قصباتس ہی مناسب ہے اور اس س کے لاحقے سے طب میں جگہ جگہ دیگر امراض کے ناموں کی آسان اور علمی طور پر مستند اردو بنانے میں بھی مدد ملے گی۔"@ur . "پیدائش: 19 دسمبر1934ء"@ur . ""@ur . "مشہورانگریز کرکٹر۔ 24 نومبر، 1955ء کو پیدا ہوئے۔ بوتھم نے ایک جوشیلے اور با اثر آل راؤنڈر کے طور پر نام کمایا۔1974 سے 1993 کے درمیان انہوں نے انگلینڈ کے لیے 102 میچ کھیلے انہیں ’بیفی‘ بھی کہا جاتا تھا۔ اس دوران انہوں نے 383 وکٹیں حاصل کیں اور ساڑھے پانچ ہزار رنز سکور کیے۔ریٹائرمنٹ کے بعد بوتھم نے خون کے کینسر یا لیکومیا کے لیے کام کرنے والےخیراتی ادروں کے لیے 10 ملین پاؤنڈز سے زیادہ رقم جمع کی ہے۔ 2004 میں ایئن بوتھم کو بی بی سی نے لائف ٹائم اچیو منٹ ایوارڈ دیا گیا اور 2007ء میں انہیں سر کا خطاب دیا گیا۔"@ur . ""@ur . "پیدائش: 16 اکتوبر 1914ء انتقال:23 جولائی 2007ء"@ur . "طاسہ اصل میں RNase III خاندان سے تعلق رکھنے والا ایک رائبومرمرہ (ribo-nucle-ase) ہے جو کہ ذوطاقین ارنا اور پیش خرد ارنا یا miRNA کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹتا ہے ۔ اسے انگریزی میں dicer کہا جاتا ہے۔ یعنی یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ یہ ایک ایسا خامرہ ہے کہ جو ارنا سالمات کی طویل زنجیر کو کاٹ کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیتا ہے، اسکے کیے ہوئے چھوٹے ٹکڑوں کی طوالت 20 تا 25 زوج قواعد اور یا نیوکلیوٹائڈ ہوا کرتی ہے جن میں عام طور پر '3 سرے پر دو زوج قواعد کا ایک تاقہ (overhang) پایا جاتا ہے۔ ان کٹے ہوئے چھوٹے ٹکڑوں کو بسیط متداخل ارنا (small interferring RNA) کہا جاتا ہے، اور اسکا اختصار siRNA مستعمل ہے۔"@ur . "شہادت:18 دسمبر 2006ء"@ur . "براعظم شمالی امریکہ میں کینیڈا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی سرحد پر واقع دنیا کی مشہور ترین آبشار، جسے حسن فطرت کا عظیم شاہکار اور دنیا کے قدرتی عجائبات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور یہ دنیا میں سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں بھی شامل ہے۔ یہ آبشار کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو اور امریکہ کی ریاست نیویارک کے درمیان واقع ہے۔ اسے پہلی بار 1678ء میں فادر لوئس ہپی پن نے دریافت کیا۔ 1759ء میں سیورڈی لاسالی نے یہاں ایک قلعہ \"فورٹ کاؤنٹی\" قائم کیا جس کا نام بعد ازاں \"فورٹ نیاگرا\" ہو گیا۔ انگریزوں نے سر ولیم جانسن کی زیر قیادت جنگ میں یہ قلعہ فرانسیسیوں سے چھینا۔ 1819ء میں دریائے نیاگرا کو امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سرحد تسلیم کیا گیا اور 1848ء میں نیاگرا کو قصبے کا درجہ دے دیا گیا۔ یہی قصبہ 1892ء میں شہر کا روپ اختیار کر گیا۔ امریکہ اور کینیڈا سے بذریعہ ہوائی جہاز، سڑک یا ریل گاڑی نیاگرا پہنچا جا سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بذریعہ نیاگرا رابطہ ریل سے ہی ہے جہاں دریائے نیاگرا پر دو پل واقع ہیں جن میں سے \"\"قوس قزح پل\" بہت مقبول ہے جو 1941ء میں تعمیر ہوا اور اس کا تعمیراتی حسن آج بھی برقرار ہے۔ قوسی شکل میں تعمیر کردہ یہ پل امریکہ اور کینیڈا کے درمیان مصروف ترین گذر گاہ ہے۔ آبشار کا زیادہ حسین حصہ کینیڈا کی جانب ہے جس کے لیے قوس قزح پل سے بذریعہ گاڑی یا پیدل کینیڈا میں داخل ہوا جا سکتا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا کے شہریوں کو سرحد عبور کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ دیگر ممالک کے باشندوں کے لیے ویزا لازمی ہے۔ دریائے نیاگرا براعظم شمالی امریکہ کی عظیم جھیلوں میں سے دو جھیلوں ایری اور اونٹاریو کو ملاتا ہے۔ اس دریا میں واقع جزیرہ گوٹ دریائے نیاگرا کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے جس سے نیاگرا کی عظیم آبشاریں جنم لیتی ہیں۔ دراصل نیاگرا آبشار کے تین بڑے حصے ہیں جن میں سب سے بڑا اور متاثر کن کینیڈین حصے کی جانب ہے اور گھوڑے کی نعل کی شکل میں ہونے کے باعث ہارس شو (Horse Shoe) کہلاتا ہے۔ اس آبشار کی لمبائی 173 فٹ اور چوڑائی 2500 فٹ ہے۔ امریکہ کی جانب بہنے والی آبشار کو امریکی آبشار کہتے ہیں جس کی لمبائی 182 فٹ ہے چوڑائی 1100 فٹ ہے۔ تیسری نسبتاً چھوٹی آبشار برائڈل ویل (Bridal Veil) کہلاتی ہے۔ ان تینوں آبشاروں سے فی سیکنڈ 202،000 مکعب فٹ پانی نیچے گرتا ہے یعنی ایک منٹ میں تقریباً ساتھ لاکھ ٹ پانی 180 فٹ کی بلندی سے نیچے آتا ہے اور اسی عظیم نظارے کو دیکھنے کے لیے ہی دنیا بھر سے اندازاً 40 لاکھ سیاح ہر سال نیاگرا کا رخ کرتے ہیں۔ بذریعہ کشتی سیاح نیاگرا آبشار کا بہت قریب سے نظارہ بھی کر سکتے ہیں۔ جبکہ آبشار کے پانی سے بننے والی حسین قوس قزح کا فضائی نظارہ کروانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی ہوتی ہیں۔ نیاگرا آبشار کا علاقہ دونوں ممالک میں قومی پارک کا درجہ رکھتا ہے اور امریکہ میں نیاگرا ریزرویشن اسٹیٹ پارک اور کینیڈا میں ملکہ وکٹوریا نیاگرا پارک کہلاتا ہے۔ نیاگرا ریزرویشن اسٹیٹ پارک ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قدیم ترین پارکوں میں سے ایک ہے جو 1885ء میں امریکی حکومت نے اپنے زیر انتظام لیا تھا۔ یہ پارک 107 ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ جبکہ ملکہ وکٹوریا نیاگرا پارک 154 ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔ اپنے شاندار حسن کی بدولت اہم ترین سیاحتحی مقام ہونے کے علاوہ یہ آبشار اونٹاریو اور نیویارک کے لیے پن بجلی کے بڑے وسیلے کا باعث بھی ہے۔"@ur . "صلاح الدین امین لندن کے نواح میں واقع آبادی لُوٹن میں پیدا ہوئے۔ان کے والد راجہ محمد امین راولپنڈی کی کہوٹہ تحصیل کے گاؤں مٹور سے نقل مکانی کر کے لُوٹن میں اوورسٹون روڈ پر منتقل ہوئے تھے۔چھ سال پہلے وہ اپنے والد، والدہ اور چھوٹے بھائی عمر بن امین کے ساتھ پاکستان چلے گئے جبکہ ان کی دو بہنیں لُوٹن میں ہی رہائش پذیر رہیں۔ صلاح الدین امین ایک دینی سوچ رکھنے والا محنتی نوجوان ہے جس نے یونیورسٹی تعلیم کے دوران ٹیکسی چلا کر اپنے خاندان کی کفالت کی۔ وہ سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی کچھ عرصہ تک لُوٹن میں ٹیکسی چلاتے رہے اور اس دوران انہوں نے اپنی دونوں بہنوں کی شادی کی۔ ان کے والد راجہ محمد امین پاکستان منتقل ہونے سے پہلے جامعہ غوثیہ سے منسلک تھے جبکہ صلاح الدین امین نے بھی قرآن کی تعلیم اسی مدرسے سے حاصل کی۔ انہیں فروری دو ہزار پانچ کو ہیتھرو ائیرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ پاکستان سے آنے والی ایک پرواز سے اترے تھے۔ان پر دہشت گردی کے الزامات لگائےگئے۔ گرفتاری کے وقت ان کے والد محمد امین نے الزام لگایا تھا کہ انہیں دس ماہ پہلے دو اپریل سن انیس سو چار کو پاکستانی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ 2007ء میں برطانوی عدالت نے صلاح الدین کو عمر قید کی سزا سنائی"@ur . "ارنا تداخل (یعنی ارنا مداخلت)، اصل میں سالماتی حیاتیات میں مطالعہ اور تحقیق کی جانے والی ایک ایسی سالماتی مداخلت کو کہا جاتا ہے کہ جو ذوطاقین ارنا یعنی double stranded RNA کے زریعے سکوت وراثہ (gene silencing) مظہر کا سبب بنتی ہے۔ اسکو انگریزی میں RNA interference کہا جاتا ہے اور اسے RNAi کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur . "ایک انسان کا کوئی اعضاء اگر ناکارہ ہو جائے تو کسی دوسرے انسان (زندہ یا مردہ) سے نکالا ہؤا اعضا جراحی کے زریعہ پہلے انسان میں پیوند کیا جا سکتا ہے، جس سے اس کی جان بچ سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے اعضا مرنے سے پہلے لوگ عطیہ کرنے کی وصیت کر جاتے ہیں۔ گردہ ایک ایسا عضو ہے، جو زندہ انسان دو میں سے ایک کا عطیہ کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اعضا کی قلت کے سبب صاحبِ حیثیت لوگ انتہائی غریب افراد سے گردے پیسے دے کر خرید بھی لیتے ہیں۔ اس مکروہ کاروبار نے پاکستان میں بھی منظم ہو چکا ہے مگر حکومت اس سلسلہ میں قانون سازی سے مجرمانہ گریز کر رہی ہے، جس پر منصفِ اعظم افتخار محمد چودھری نے حکومت کی سرزنش کی ہے۔"@ur . "ایران کا ایک شہر."@ur . "دہلی کے مشہور دروازوں میں سے ایک دروازہ۔اس دروازے کی تعمیر شیر شاہ سوری کے عہد میں ہوئی اور یہ پرانے قلعے کا داخلی گیٹ تھا۔"@ur . "پیدائش: 18 جنوری 1975ء انڈر ورلڈ ڈان ابو سالم کی محبوبہ۔ اور بالی وڈ کی ماڈل اور فلمی ہیروئن مونیکا نے اپنا فلمی کریئر کا آغاز بالی ووڈ میں بی اور سی گریڈ کی فلموں سے کیا تھا لیکن اچانک وہ ایک بڑی اداکارہ کے طورپر اس وقت رونما ہوئی جب وہ ابوسالم کی دوست بن گئیں اور بظاہر ابو سالم کے ہی دباؤ میں انہيں فلم ’جوڑی نمبر ون‘ میں سنجے دت کی ہیرؤین کا کردار دیا گيا۔ پرتگال میں ابو سالم کے ساتھ گرفتار ہوئی ۔مونیکا کو حیدرآباد میں گيارہ نومبر دو ہزار پانچ میں لایا گيا اور سی بی آئی کی ایک عدالت نے انہيں ستمبر دو ہزار چھ میں پانچ برس کی سزا سنائی لیکن ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو کم کرکے تین سال کر دی۔ اس کے بعد وہ سپریم کورٹ گئیں ا ور وہاں سے ان کو ضمانت مل گئی لیکن ان کے خلاف بھوپال میں ایک دیگر مقدمہ ہونے کے سبب ان کی رہا ئی ممکن نہيں ہو سکی۔ بھوپال کی عدالت سے ثبوتوں کی کمی کے سبب بری ہونے کے بعدان کی رہائی ممکن ہوئی ہے۔"@ur . "Double Stranded RNA"@ur . "اصل دنیا کے بعض ایسے مسائل پچیدہ ہوتے ہیں کہ ان کے متحرک مختلف عوامل کی تصادفی متغیر کے بطور مثیل گیری کی جاتی ہے۔ ان میں سے کچھ مسائل اتنے پچیدہ ہوتے ہیں کہ احتمال نظریہ کے مسلمات اور قواعد استعمال کرتے ہوئے مختلف واقعات کا احتمال یا متوقع قدر نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں احتمالی تجربات (تشبیہ) کے زریعہ ان اقدار کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔ سمجھانے کے لیے ایک سادہ مثال لیتے ہیں: فرض کرو کہ سٹہ کے ایک کھیل میں طاس کو تین بار پھینکا جاتا ہے۔ اگر تین طاس کے منہ کی جمع 14 سے زیادہ ہو، تو کھلاڑی سٹہ جیت جاتا ہے۔ اب جیتنے کے احتمال کو اگر تجربہ کے زریعہ جانچنا مقصود ہو، تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ کھیل ہزار بار کھیلا جائے اور جتنی بار جیت ہو، اس عدد کو ہزار سے تقسیم کر کے ہمیں جیت کے احتمال کا تخمینہ مل جائے گا۔ اس تجربے کو کھیل کی بجائے ہم شمارندہ پر ایک برمجہ لکھ کر چلا سکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شمارندہ پر طاس کیسے پھینکا جائے؟ اس کے لیے فرضی تصادفی عدد مولّد کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کی مدد سے 1 تا 6 کے تصادفی عدد تین بار تولید کیے جا سکتے ہیں۔ ان تین اعداد کو جمع کو 14 سے زیادہ ہونے پر جیت قرار دیتے ہوئے، \"جیت عدد\" میں 1 کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ 1000 بار یہ عمل دہرانے کے بعد، \"جیت عدد\" کو 1000 سے تقسیم کرنے کے بعد ہمیں جیت کے احتمال کا تخمینہ مل جاتا ہے۔ اس برمجہ کو سائیلیب میں لکھ کر دکھاتے ہیں: // Scilab script سائیلیب سکرپت // Simulation of a dice game number_of_wins=0; // \"جیت عدد\" // WIN_THRESHOLD=14; // جیت کا ہدف // Total_runs=1000; // اتنے تجربات کرنے ہیں // for trial_number = 1:Total_runs // اتنے بار تجربہ دھراؤ // Dice_1 = floor(rand*6) + 1; // پہلا طاس پھینکا Dice_2 = floor(rand*6) + 1; // دوسرا طاس پھینکا Dice_3 = floor(rand*6) + 1; // تیسرا طاس پھینکا // sumFaces = Dice_1 + Dice_2 + Dice_3; // تین منہ کی قدر جمع کرو // if (sumFaces > WIN_THRESHOLD) // کیا جمع 14 سے زیادہ ہے؟ // // اگر ہاں، تو \"جیت عدد\" میں 1 کا اضافہ کرو number_of_wins= number_of_wins + 1; end // end // Prob_win_estimate = number_of_wins/Total_runs // جیت کے احتمال کا تخمینہ برمجہ کو بھگانے پر آپ کو 0.09 کے قریب جواب ملے گا۔ عام طور پر کسی تصادفی متغیر X کی دالہ کی متوقع قدر کا تشبیہ کی مدد سے تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔ یہاں تصادفی متغیر X کی توزیع احتمال کثافت دالہ ہے۔ خیال رہے کہ تصادفی متغیر X ایک سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں (یعنی X کو سمتیہ سمجھا جا سکتا ہے)۔ غور کرو کہ متوقع قدر کسی تصادفی متغیر Y کی \"اوسط\" کو کہتے ہیں۔ یہاں ہمیں تشبیہ (تجربہ) کے زریعہ کی \"اوسط\" نکالنا ہے۔ تشبیہ کا طریقہ یہ ہے کہ فرضی تصادفی عدد مولّد سے تصادفی متغیر X کی تولید بمطابق \"توزیع احتمال کثافت دالہ\" کرو۔ اور X کی اس تولید شدہ قدر کے لیے دالہ کی قدر نکالو۔ یہ تجربہ L بار دوہراؤ اور اقدار کو جمع کر کے، اس جمع کو L سے تقسیم کر کے \"اوسط\" نکال لو:"@ur . "RNA Induced Silencing Complex"@ur . "Gene Silencing"@ur . "Post translational modification"@ur . "یہ مقالہ سال 1976ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1973 1974 1975 – 1976 – 1977 1978 1979"@ur . "مرثالثہ ، دراصل خلیات میں موجود دنا (DNA) میں پایا جانے والا ایک کیمیائی مرکب ہوتا ہے ، اسے انگریزی میں Nucleotide (نیوکلیوٹائڈ) کہتے ہیں۔ اگر یوں کہا جاۓ کہ ان ہی مرثالثات سے ہی DNA بنتا ہے تو مناسب ہوگا یہ اصل میں دنا یا DNA کے مکثور سالمے کے چھوٹے چھوٹے بنیادی حصے ہوتے ہیں یا باالفاظ دیگر یہ مرثالثات کے سالمات اصل میں دنا کی بنیادی اکائیاں ہوتے ہیں کہ جیسے ایک دیوار ، اینٹوں کی اکائیوں سے ملکر بنتی ہے اسی طرح دنا ، مرثالثات کی اکائیوں سے ملکر بنتا ہے۔ ایک مرثالثہ ، بذات خود تین چھوٹے سالمات سے ملکر بنا ہوتا ہے متغایرالحلقہ قاعدہ (heterocyclic base) --- (سامنے شکل میں سبز خانے میں) شکر --- (سامنے شکل میں سرخ خانے میں) فاسفیٹ گروہ --- (سامنے شکل میں نیلے خانے میں)"@ur . "علم سالماتی حیاتیات میں تکمیلی (complementary) اصل میں ڈی این اے کے طاقین (strands) کو کہا جاتا ہے، جو آپس میں ایک دوسرے کی تکمیمل کر رہے ہوتے ہیں۔ ڈی این اے یا دنا کا سالمہ ایک طویل مکثورہ (polymer) ہے جو کہ دو بازوؤں سے ایسے مل کر بنا ہوتا ہے کہ جیسے کسی سیڑھی کے دو بازو ہوتے ہیں جو آپس میں پیر رکھنے والی پیڑیوں سے جڑے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر درج ذیل عبارت ڈی این اے کے تکمیلی طاقین کی وضاحت پیش کرتی ہے۔ TAC CAC GAC ATG GTG CTG مذکورہ بالا عبارت میں موجود اوپر والا ڈی این اے کا بازو بائیں سے دائیں 5 تا 3 سرا کہلایا جاتا ہے اور اس ہی کو حاسہ بھی کہتے ہیں جبکہ نچلا بازو 3 تا 5 سرا ہوتا ہے اور اسکو ضدحاسہ کہا جاتا ہے ، جبکہ یہ دونوں بازو آپس میں ایک دوسرے کے تکمیلی بازو کہلاتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لیۓ سامنے بائیں جانب دی گئی شکل کی عبارت دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur . "Phenotype"@ur . "Strand"@ur . "Post transcriptional gene silencing"@ur . "بسیط متداخل ارنا ایک ایسے ارنا (RNA) کو کہا جاتا ہے جو دو پٹیوں والا یا ذوطاقین ہوتا ہے یعنی کہ دنا (DNA) کی طرح سے دو پٹیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور جسامت میں چھوٹا ہوتا ہے۔ اسے انگریزی میں Small interfering RNA کہتے ہیں اور اسکا اختصار انگریزی میں siRNA اور اردو میں بم ارنا کیا جاتا ہے بم کا لاحقہ انگریزی اختصار کے اصول کے مطابق ہی بسیط سے ب اور متداخل سے م لیکر بنایا جاتا ہے۔"@ur . "Basic aromatic ring"@ur . ""@ur . "تحریک واپسی سو القدس چین اور یروشلم کے درمیان بسنے والے تمام بدھ، ہندو اور مسلمان باشندوں کو عیسائی بنانے کیلیے، چینی گھریلو کلیساؤں کا ایک خواب ہے۔ یہ تحریک 1920ء میں قائم ہوئی تھی مگر اشتراکیوں کی جانب سے اذیت کے خوف نے اسے کئی دہائیوں تک زیر زمین چلے جانے پر مجبور کردیا۔ اب اسکا ارادہ دنیا کے 51 ممالک میں شاہراہ ریشم کے ذریعے کم از کم 100،000 تبلیغیوں کو بھیجنے کا ہے، یہ قدیم تجارتی شاہراہ، چین سے بحیرۂ روم تک راہ فراہم کرتی ہے۔"@ur . "اردو کے مایہ ناز افسانہ نگار۔"@ur . "اربع ضربہ دورہ کا اردو زدہ تلفظ ، اربا ضربا دورہ ادا کیا جاۓ گا۔ آج کے زیادہ تر خود حرکیۓ (automobiles) ، خواہ وہ کوئی سیارہ (car) ہو، کوئی شاحنہ (truck) ہو ، کوئی حافلہ (bus) ہو یا پھر کوئی آلیچرخہ (motorcycle) ؛ وہ اپنی حرکت کی خاطر جو داخلی احتراقی محرکیات (internal combution enginess) استعمال کرتے ہیں وہ عام طور پر ایک اربع ضربہ دورہ ہی کی قسم کے ہوتے ہیں۔ اس قسم کر محرکیات (engines) کو انگریزی میں Four stroke cycle یا Four stroke engines بھی کہا جاتا ہے۔ اس فور اسٹروک انجن کی چار ضربات یا اسٹروک سے مراد اس کے مدخول (intake)، پچکاؤ (compression)، احتراق (combustion) اور عادم (exhaust) کی ہوتی ہے۔"@ur . "آلیچرخہ دراصل ایک ایسا دو پہیّہ ناقل (vehicle) ہوتا ہے جو دوچرخہ کے برعکس محرک (motor) کے ذریعے متحرک ہوتا ہے یعنی اِسکو حرکت دینے کیلۓ ایک محرکیہ (engine) استعمال کیا جاتا ہے اور یہ محرکیہ آج کل تقریباً تمام آلیچرخوں میں اربع ضربہ محرکیہ (Four-stroke engine) کی قسم کا ہوتا ہے۔ آلیچرخے کو یک سراط (single-track) گاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "ملالی جویا ملالی جویا موقع ]] ملالی جویا افغانستان کی parliament کی سب سے جواں اور مشهور ممبر هے- جویا افغان پارلیمنٹ میں 2005 میں مغربی صوبے فراه سے منتخب ہوئی- افغانستان کی صوبائی اسمبلی نے ملالی جویا کی رکنیت منسوخ کر دی ۔ ملالی جویا نے ایک انٹرویو میں پارلیمنٹ کو اصطبل سے بدتر قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے بہتر تو اصطبل ہوتا ہے جس کی گائیں کم ازکم دودھ دیتی ہیں۔اور اس میں رکھے جانے والے گدھے باربرداری کے کام تو آتے ہیں۔ ساتھی ارکان نے اپنی اس ” منہ پھٹ“ رکن کو سبق سکھانے کے لیے اس کی رکنیت منسوخ کردی ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے جویا کو 2010 میں اسمبلی کی مدت کے اختتام تک معطل رکھنے کے لئے ووٹ دیا ہے۔ ملالی جویا پارلیمان کی ایسی خاتون رکن ہے جو عبدالرسول سیاف اور مجاہدین کے دیگر بڑے رہنماؤں پر شدید تنقید کے لیے مشہور ہے۔ ملالی جویا افغان جنگجو سرداروں اور حکومت کی سخت ناقد رہی ہے اور وہ مسلسل افغان خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افغان وارلارڈز اور لیڈروں کے خلاف مقدمات درج کرانے کے مطالبات کرتی چلی آرہی ہے۔ کابل میں پارلیمنٹ میں خطاب کر ہی رہی تھیں کہ سپیکر نے جہاں انہیں خاموش رہنے کی تلقین کی وہاں ارکان اسمبلی نے ان کے خلاف شور مچا مچا کر پارلیمنٹ کو ایک “مچھلی منڈی“ میں بدل دیا ۔ “ اسے چپ کرایا جائے ‘ اس کا منہ بند کیا جائے ‘ اسے ایوان سے باہر پھینک دیا جائے ‘ اسے ہرگز ایوان میں واپس نہ آنے دیا جائے ۔“ ارکان اسمبلی اُٹھ اُٹھ کر ہاتھ ہوا میں بلند کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے ۔ پھر پارلیمنٹ کے محافظوں نے اس خاتون رکن مالالائی جویا کو بازؤں سے پکڑ کر پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا ۔ کابل میں ہونے والے مظاہرہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور انہوں نے ملالی جویا کے حق میں پرزور نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بڑے بڑے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف اور مذکورہ رکن پارلیمان کے حق میں نعرے درج تھے۔ اسی طرح کے چھوٹے بڑے مظاہرے افغانستان کے دیگر شہروں میں بھی منعقد ہوئے جن میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور انہوں نے حکومت سے خاتون رکن پارلیمان کی برطرفی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کینیڈا میں جویا نے بیان دیا کہ نیٹو فوجوں کی موجودگی سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکا، قوم بندوق کے سائے میں زندگی گزار رہی ہے، اور نہ ہی افغان خواتین کی حالت بہتر ہوئی ہے۔ افغانستان کی عالمی شہرت رکھنے والی سیاستدان ‘ خاتون پارلیمانی رکن ‘ ملالی جویا نے کہا ہے کہ افغانستان کی قومی پارلیمان‘ خونی قاتلوں ‘ منشیات کے سمگلروں ‘ جنگی مجرموں اور معاشرے کے ناسور سیاستدانوں کا مجموعہ ہے اور امریکہ و یورپ اِن جنگی مجرموں کی حمایت کر رہے ہیں ۔ http://alqamar. "@ur . "نسبت یا تناسب ، ایک کلمہ جو دو باہمی متعلقہ مقداروں کا موازنہ کرتا ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . "اردو کے ممتاز شاعر"@ur . "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (570 تا 632 عیسوی) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوۓ اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) تسلیم شدہ ہے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خالق کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔ 570 ء مکہ میں پیدا ہونے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو انکی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں۔ عـربـی زبان میں لفظ محمد کے معنی ہیں ' جسکی تعریف کی گئی' یہ لفظ اپنی اصل حـمـد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ مزید دیکھیۓ۔۔۔"@ur . "امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ 756ء میں عبدالرحمٰن الداخل نے جب اندلس فتح کرنے کے لیے مقامی امیر سے جنگ لڑی تو بے سر و سامانی کا عالم یہ تھا کہ فوج کے پاس عَلَم بھی نہ تھا، ایک سپاہی نے نیزے پر سبز عمامہ لپیٹ دیا اور یہی اندلس میں امویوں کا نشان اور علم قرار پایا۔ محمد احمد بن سید عبداللہ المعروف مہدی سوڈانی سے انگریز اس قدر نفرت کرتے تھے کہ 1900ء میں سوڈان پر قبضہ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے کی قبر کھدوادی اور اُن کی ہڈیاں جلا ڈالیں۔"@ur . "معروف اطالوی ڈائریکٹر ۔"@ur . "Ingmar Bergman"@ur . "George Tabori برطانوی مصنف اور تھئیٹر ڈائریکٹر"@ur . "1775کے عشرے میں جب ایشیاء ،افریقہ اور شمالی امریکہ میں ایک ایسی بیماری پھیلی کہ جس میں مریض کو یکدم تیز بخار ہو جاتا اور ساتھ ہی سر میں درد اور جوڑوں میں درد شروع ہو جاتاجبکہ بعض مریضوں کے پیٹ میں درد ،خونی الٹیاں اورخونی پیچس کی بھی شکایت ہو گئی۔یہ مریض سات سے دس دن تک اسی بیماری میں مبتلا رہے اور آخر کار مر گئے۔لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ان علاقوں سے لوگوں نے ہجرت کرنا شروع کر دی ۔جب اس وقت کے طبیبوں اور ڈاکٹروں نے اس بارے میں تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک خاص قسم کا مچھر ہے جس کے کاٹنے سے یہ مرض لاحق ہو جاتا ہے۔1979میں اس بیماری کی شناخت ہوئی اور اسے ڈینگو بخار(Dengue fever) کا نام دیا گیا۔ڈینگو “dengue”سپینی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی cramp یا seizure کے ہیں جبکہ اسے گندی روح کی بیماری بھی کہا جاتا تھا ۔1950میں یہ بیماری جنوب مشرقی ایشیاءکے ممالک میں ایک وبا کی صورت میں نمودار ہوئی جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ خصوصاً بچے ہلاک ہو گئے ۔1990کے آخر تک اس بیماری سے ایک اندازے کے مطابق 40 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔1975سے1980تک یہ بیماری عام ہو گئی۔2002میں برازیل کے جنوب مشرق میں واقع ریاست Rio de Janeiro میں یہ بیماری وبا کی صورت اختیار کر گئی اور اس سے دس لاکھ سے زائد افراد جن میں 16سال سے کم عمر کے بچے زیادہ تھے ہلاک ہو گئے۔ یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ یہ بیماری تقریباً ہر پانچ سے چھ سال میں پھیلتی رہتی ہے۔سنگا پور میں ہر سال چار ہزار سے پانچ ہزار افراد اس وائرس کا شکار ہو تے ہیں جبکہ 2003میں سنگاپور میں اس بیماری سے چھ افراد کی ہلاکت بھی ہوئی۔ اور جو افراد ایک مرتبہ اس بیماری میں مبتلا ہو جائیں وہ اگلی مرتبہ بھی اس بیماری کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی ملیریا نامی بیماری کی اگلی صورت کہی جا سکتی ہے اس بیماری کے مچھر کی ٹانگین عام مچھروں سے لمبی ہوتی ہیں اور یہ مچھر قدرے رنگین سا ہوتا ہے۔یہ بھی دیگر مچھروں کی طرح گندی جگہوں اور کھڑے پانی میں پیدا ہوتا ہے۔ابھی تک اس بیماری کی کوئی پیٹنٹ دوا یا ویکسین ایجاد نہیں ہوئی تاہم2003سے(Pediatric Dengue Vaccine Initiative پروگرام کے تحت اس کی ویکسین تیار کی جانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔تھائی لینڈ کے سائنسدانوں نے ڈینگو وائرس کی ایک ویکسین تیار کی ہے جو ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اگرچہ اس ویکسین کے تین ہزار سے پانچ ہزار افراد اور مختلف جانوروں پر تجربے کیے جا چکے ہے جس کے ابھی تک قدرے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔2002 میں سوئس فارما کمپنی اورSingapore Economic Development board نے مشترکہ طور پر اس وائرس کے خاتمے کی دوا تیار کرنے پر کام شروع کیا ہوا ہے ۔ اس وبا سے نجات کا واحد حل یہی ہے کہ صفائی کا خیال رکھا جائے اور گندے پانی کے جوہڑوں ، گلی کوچوں میں جراثیم کش ادویات کا مسلسل سپرے کیا جائے تاکہ ڈینگو مچھر کی افزائش گاہیں ختم ہو جائے۔جبکہ انفرادی طور پر رات کو مچھر دانی کا استعمال کیا جائے اور گھروں میں مچھر کش ادویات سپرے کی جائے۔ حال ہی میں یہ بیماری ایک مرتبہ پھر وبا کی صورت میں دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہی ہے۔میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اگست سے اکتوبر 2006میں Dominican Republic میں ڈینگو بخار پھیلا جس سے44سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ستمبر سے اکتوبر 2006میں کیوبا میں اس بیماری سے اموات ہوئیں۔جبکہ ساوتھ ایسٹ ایشیاءمیں بھی یہ وائرس پھیل رہا ہے۔فلپائن میں جنوری سے اگست2006کے دوران اس مرض کے13468مریض پائے گئے جن میں 167افراد ہلاک ہو گئے۔مئی2005میں تھائی لینڈ میں اس وائرس سے 7200افراد بیمار ہو گئے جن میں 21سے زائد ہلاک ہو گئے۔2004میں انڈونیشیا میں 80000افراد ڈینگو کا شکار ہو ئے جن میں800سے زائد ہلاک ہو گئے۔جنوری2005میں ملائیشیا میں33203افراد اس بیماری کا شکار ہوئے۔سنگا پور میں 2003میں4788افراد اس مرض کا شکار ہوئے جبکہ2004میں9400افراد اور2005اس مرض سے 13افراد کی ہلاکت ریکارڈ کی گئیں۔15مارچ2006کو آسٹریلیا میں اس مرض کے پھیلنے کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی۔ستمبر2006میں چین میں اس مرض میں70افراد مبتلا ہوئے۔ستمبر2005میں کمبوڈیا میںڈینگو سے38افراد ہلاک ہوئے۔ 2005میںکوسٹا ریکا میں19000افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جن میں سے ایک فرد کی موت ریکارڈ ہوئی۔2005میں بھارت کے صوبے بنگال میں900افراد بیمار ہوئے جبکہ15افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔2005میں انڈونیشیا میں80837افراد اس بخار میں مبتلا ہوئے جبکہ1099افراد کے مرنے کی تصدیق ہوئی۔2005میں ملائشیا میں32950افراد اس بیماری کا شکار ہوئے اور83افرادہلاک ہو گئے۔2005میں Martinique میں6000افراد ڈینگو کا شکار ہوئے جبکہ2ستمبر کو اس مرض سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔2005میں ہی فلپائن میں 21537افراد اس بیماری کا شکار ہوئے جن میں سے280افراد ہلاک ہو گئے۔2005میں سنگاپور میں12700افراد اس بیماری کا شکار ہوئے جبکہ19افراد کی اس مرض کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔2005میں سری لنکا میں 3000سے زائد افراد اس موذی مرض کا شکار ہوئے ۔2005میں تھائی لینڈ میں 31000افراد اس بیماری میں مبتلا ہوئے جبکہ58کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی جبکہ2005میں ویتنام میں اس مرض کا شکار 20000سے زائد افراد پائے گئے جن میں28افراد ہلاک ہو گئے۔ 8اکتوبر 2006تک بھارت کے شہر دہلی میں اس مرض کے886مریض پائے گئے جبکہ کیرالہ میں713،گجرات میں424،راجستھان میں326،مغربی بنگال میں 314،تامل ناڈو میں 306،مہارشٹر میں226،اترپردیش میں79،ہریانہ میں 65کرناٹک میں59اور اندھیراپردیش میں 70افراد اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔جبکہ بھارت کی حکومت نے ڈینگو کو وباءقرار دینے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مچھروں سے پھیلنے والی اس بیماری پر پوری طرح سے قابو پانے کے لیئے تمام ترضروری اقدامات کر رہی ہے۔ صحت کے مرکزی وزیر امبو منی رام دوس کا کہنا ہے کہ اب تک ڈینگو وائرس سے ہندوستان بھر میں 38 اموات واقع ہوئی ہیں۔انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں دو ہزار نوسو افراد ڈینگو وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 673 افراد کا تعلق دلی سے ہے۔ ان کے مطابق ڈینگو سے ہونے والی 38 میں سے پندرہ اموات دارالحکومت دلی میں ہوئیں جبکہ گجرات میں تین ، راجستھان میں سات، مغربی بنگال میں تین اور کیرلا میں چار اموات ہوئی ہیںاور ملک میں دو ہزار نوسو افراد ڈینگو وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 673 افراد کا تعلق دلی سے ہے جبکہ بھارت کی حکومت کے بقول گزشتہ برس پورے ملک میں ڈینگو وائرس کے گیارہ ہزار نو سو کیس سامنے آئے تھے اور اس بیماری نے 157 افراد کی جانیں لیں تھیں۔بھارت میں ڈینگو بخار کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ہسپتالوں میں روز نئے مریض داخل ہو رہے ہیں۔ اب تک اس وائرل بخار سے کم از کم پچیس افراد کے ہلاک ہو نے کی خبر ہے۔اس دوران متاثرہ ریاستوں میں اس بیماری پر قابو پانے کے لیئے ہنگامی انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ تجزیے اور جانچ کے لیئے متعدد طبی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈینگو بخار ایک خاص طرح کے ایڈیز نامی مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اور اس کی علامتوں میں تیز بخار، متلی ، جسم میں اینٹھن اور پیٹھ میں درد جیسی شکایات شامل ہیں۔بخار کی تیزی کی وجہ سے بعض معاملات میں دماغ کی رگ پھٹنے یعنی برین ہیمرج کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے بتایا ہے کہ سفید مچھر یعنی ڈینگو مچھرکے کاٹنے سے ہونے والے ہیمرجک فیور سے گزشتہ تین ماہ کے دوران تئیس افراد ہلاک جبکہ گیارہ سو سے زائد متاثر ہوئے ہیں ، جبکہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے مریضوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے اس کا بیماری کا اثر خشک موسم تک جاری رہے گا۔سندھ کے صوبائی وزیر صحت سردار احمد کا کہنا ہے کہ اس سال مئی کے مہینے کے بعد ہیمرجک فیور کے مریضوں میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور یہوائرس مزید پھیل رہا ہے۔ صوبائی وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر کے مختلف ہسپتالوں میں ایک سو ستر سے زائد مریض زیر علاج ہیں جبکہ کراچی میں بیس اور اندرون سندھ میں تین مریض فوت ہوچکے ہیں۔ڈاکٹروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس درست اعداد و شمار نہیں ہیں مریضوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن کراچی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ تمام اعداد شہر کے چند سرکاری ہسپتالوں سے لیکر بتائے جارہے ہیں جبکہ اس وقت شہر میں چار سو سے زائد نجی ہسپتال اور چھ ہزار سے زائد کلینک ہیں۔ اگر ہر نجی ہسپتال میں روزانہ ایک مریض آرہا ہے تو چار سو مریض بنتے ہیں۔ عام طور پر لوگ مقامی ڈاکٹروں کے کلینک سے دوائی لینے کو ترجیح دیتے ہیں جو مرض کی تشخیص نہیں کر پاتے ہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس سے مرض بگڑ جاتا ہے۔ جناح ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جب مریضں کے منہ سے خون بہنا شروع ہوتا ہے اس وقت اسے ہسپتال لایا جاتا ہے، پرائیوٹ ڈاکٹر ان کو طرح طرح کی دوائیں دیتے ہیں جس میں ائنٹی ملیریا ڈرگ شامل ہے، جو کہ اس بیماری میں بالکل نہیں دینی چاہیئے۔اس طرح سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر کلیم بٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں میں یہ خوف ہے کہ ڈینگی بخار میں موت واقع ہوجاتی ہے اس لئے مریض کے رشتے دار پریشان ہوجاتے ہیں لیکن ڈینگی میں شرح اموات چار فیصد ہے جو بہت کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس بیماری میں ایک بڑے عرصے تک تیز بخار ہوتا ہے، جسم میں درد رہتا ہے اور جسم کے کسی حصہ سے خون بہتا ہے۔ ان مریضوں کا علاج کا کیا جاسکتا ہے مگر یہ علاج گھر میں نہیں ہوسکتا ہے۔ صوبائی وزیر کے مطابق شہر میں اب یہ ٹیسٹ دو نجی اور ایک سرکاری ہسپتال میں کیے جارہے ہیں۔ اس ٹیسٹ کی کم سے کم فیس چھ سو روپے بنتی ہے۔ مگر اب اس کی آدھی رقم سٹی حکومت ادا کریگی۔ اس طرح پلیٹ لیٹس کی ساڑھے سات ہزار فیس میں سے پانچ سو رپے تمام بلڈ ٹرانسفیوڑن ایجنسیز رعایت کرینگی جبکہ پچاس فیصد فیس سٹی حکومت ادا کریگی۔پاکستان میڈیکل ایسو سی ایشن کا مطالبہ ہے کہ وائرس کے ٹیسٹ اور پلیٹ لیٹس کی فراہمی مفت ہونی چاہیئے اور یہ سہولت سرکاری ہسپتالوں میں دی جائے۔صوبائی وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں اور عوام کو اپنی حفاظت خود کرنی ہے۔مچھر کی افزائش کی روک تھام کے لئے شہری حکومت کی جانب سے سپرے بھی کروایا جارہا ہے۔ سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے مطابق اٹھارہ ٹاو�¿ن کی تمام یونین کاو�¿نسلوں میں یہ سپرے کیا گیا ہے اور کافی علاقوں میں دوبارہ بھی کیا جائیگا جبکہ کینٹونمینٹ کے علاقوں میں وہاں کے حکام کی جانب سے یہ انتظامات کیے گئے ہیں۔کراچی شہر کے ایک نجی ہسپتال میں جمعہ کو ڈینگو وائرس میں مبتلا ایک اور مریض ہلاک ہوگیا جبکہ ہیمرجک فیور میں مبتلا مریضوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس کے لیئے سرویلنس کمیٹی بھی بنائی ہے، کمیٹی کے سربراہ کیپٹن ماجد کے مطابق جمع کے روز ضیاالدین ہسپتال میں ایک اٹھائیس سالہ مریض کو لایا گیا تھا جو جانبر نہ ہوسکا۔انہوں نے بتایا اس وقت شہر کی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں ایک سو پچپن مریض زیر علاج ہیں جن میں اکتالیس کو سنیچر کے دن داخل کیا گیا ہے۔ سیکریٹری صحت پروفیسر نوشاد شیخ نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ چار ماہ میں اٹھارہ مریض ڈینگو وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان کے مطابق اندرون سندھ سے اس بخار کی علامات ظاہر ہوئی ہیں مگر کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق ڈینگو وائرس کا شکار مریض کے خون سے سرخ خلیے ختم ہوجاتے ہیں، اس لیئے انہیں سرخ خلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ شہر میں خون میں سے سرخ خلیے الگ کرنے کی مشینوں کی کمی اور فوری طور پر خون کی دستیابی کے مسائل نے جنم لیا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چار بوتل خون میں سے سرخ خلیوں کی ایک بوتل بنتی ہے، اس لیئے زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق ڈینگو وائرس کا شکار مریض کے خون سے سرخ خلیے ختم ہوجاتے ہیں، اس لیئے انہیں سرخ خلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ شہر میں خون میں سے سرخ خلیے الگ کرنے کی مشینوں کی کمی اور فوری طور پر خون کی دستیابی کے مسائل نے جنم لیا ہے۔ ملیریا سے متعلق ادارے میں تحقیقات کرنے والے ایک افسر ڈاکٹر محمد مختار کے مطابق کہ ڈینگو وائرس پھیلانے والا مچھر گندگی میں نہیں بلکہ گھروں میں رہتا ہے۔ ان کے بقول گھر کے اندر پانی کے ٹینک، غسلخانوں اور جہاں بھی پانی کسی بالٹی ، ڈرم یا گھڑوں میں رکھا جاتا ہے وہاں یہ مچھر پایا جاتا ہے۔ ڈینگو وائرس پھیلانے والا مچھر سورج طلوع ہونے سے چند گھنٹے قبل اور غروب ہونے کے چند گھنٹے بعد اپنی خوراک کی تلاش میں نکلتا ہے۔ ان کے مطابق ڈینگووائرس کے جسم میں داخل ہونے کی علامات میں نزلہ زکام، بخار، سر درد، منہ اور ناک سے خون آنا، پیٹ کے پیچھے کمر میں درد ہونا اور جسم پر سرخ دانے وغیرہ نکلنا شامل ہیں اور اسے اگر فوری طور پر کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر ’ڈینگو ہیمرج فیور‘ شروع ہوتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ دنیا کے ایک سو کے قریب ممالک میں ڈینگو وائرس پھیلانے والے اڑتیس اقسام کے مچھر ہیں جس میں سے پاکستان میں ان میں سے صرف ایک قسم کا مچھر پایا جاتا ہے۔ دنیا کی چالیس فیصد آبادی اس بیماری میں مبتلا ہے اور ہر سال پانچ کروڑ کیسزسامنے آتے ہیں جس میں سے پوری دنیا میں سالانہ پندرہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیا میں پہلی بار1949میں اس بیماری کے بارے میں علم ہوا اور اس خطے میں پوری شدت کے ساتھ پہلی بار1989 سری لنکا میں یہ ایک وبا کی صورت میں پھیلی۔جبکہ اسی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پہلی بار ڈینگو وائرس کراچی میں 1995 میں ریکارڈ ہوئی اور145 مریض متاثر ہوئے اور ہلاکت صرف ایک کی ہوئی۔پاکستان میں ڈینگو وائرس کی تاریخ کے مطابق اکتوبر 1995 میں جنوبی بلوچستان اور 2003 میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور اور پنجاب کے ضلع چکوال میں میں پھیلی۔ ان دونوں اضلاع میں ترتیب وار 300 اور700 کیسز ریکارڈ ہوئے۔"@ur . "کسی نمونہ فضا کے ذیلی مجموعات کو احتمال اس طرح سونپا جاتا ہے کہ احتمال کے مسلمات پورے ہوتے ہوں۔ تصادفی متغیر ایک دالہ ہوتا ہے، جو نمونہ فضا کو اصل اعداد میں لے جاتا ہے۔ تصادفی متغیر X کے کسی عدد x سے کم ہونے کے احتمال کو بطور ایک دالہ لکھا جاتا ہے، اور اس دالہ کو \"تَراكُمی توزیعِ احتمال\" کہا جاتا ہے۔ تَراكُمی توزیعِ احتمال مندرجہ ذیل خصوصیات کی حامل ہوتی ہے:"@ur . "تصادفی متغیر کی \"اوسط\" قدر کو تصادفی متغیر کی متوقع قدر کہتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ ایک حساباتی اوسط ہوتی ہے، نہ کہ کوئی ایسی قدر جس پر تصادفی متغیر اکثر پایا جائے۔"@ur . "1859ء میں چارلس ڈارون نامی ایک شخص نے ایک انتہائی خطرناک نظریہ پیش کیا جسے 'نظریہ ارتقاء' کہا جاتا ہے۔ اگراس کے نظریہ ارتقاء کو ایک جملے میں لکھا جائے تو ہم کہیں گے: ماحول کے مطابق حیاتی اجسام میں مسلسل تبدیلی اپنی بقاءکے لیے۔ ڈارون نے اپنے نظریے میں انسان کی بات نہیں کی تھی مگر بہرحال اُس کا نظریہ ہر جاندار شئے پہ لاگو ہوتا ہے بشمول بنی نوع انسان ک- ڈارون کے نزدیک تمام جاندار اپنی ہیت کو تبدیل کرتے رہتے ہیں اپنے اطراف کے ماحول میں زندہ رہنے کے لیے۔ مثال کے طور پر کہا جاتا ہے کہ بعض پانی کے جانور کروڑوں سال پہلے چرندے تھے مگر کسی وجہ سے اُن کو اپنی زندگی طویل عرصہ تک پانی میں گزارنی پڑی تو ان کے پاﺅں غائب ہو گئے اور وہ مچھلی کی طرح کی شکل اختیار کر گئے۔ اسی طرح مچھلیوں کو جب زمین پر زندگی گزارنی پڑی تو ان کے پاؤں نکل آئے اور ان کی شکل پہلے مگرمچھ اور پھر بعد میں دیگر جانداروں کی سی ہو گئی۔ یعنی اپنی بقاء کے لیے قدرت ﴿اللہ تعالٰیٰ نے نہیں نے انکی جون تبدیل کر دی۔ اسی طرح انسان کے بارے میں نظریہ ارتقاء کے حامی کہتے ہیں کہ انسان بن مانس کی نسل سے تھا جو اپنے ماحول کی وجہ سے تبدیل ہو کر ویسا ہو گیا جیسا کہ آج ہے۔ چمپینزی جیسے چو پائے سے دو پیروں پر انسان اس لیے کھڑاہو گیا کہ وہ اُس زمانے میں اور اُس وقت کے ماحول کے مطابق اُس کی بقاء کے لیے ضروری تھا۔ سننے میں تو یہ نظریہ بڑا دلچسپ ہے اور اسی لیے اس پر سینکڑوں کہانیاں اور کتابیں لکھی جچا چکی ہیں اور متعدد فلمیں بن چکی ہیں۔ مگر حقیقت اس کے قطعی برعکس ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعلٰی نے انسان کو بلکل اسی حلیےء میں بنایا ہے جس میں وہ آج موجود ہے۔ دہریوں کہ نظریے اور ایمان کے بیچ سائنس حائل ہے جو اپنے نت نئے انکشافات سے ایمان کی تائید کرتی ہے۔ نظریہ ارتقاء کے حامی ابھی بھی اس بات کا جواب نہیں دے سکتے کے حیات کی ابتداء کیسے ہوئی؟ جب بگ بینگ سے کائنات وجود میں آئی تو اُس میں جاندار مادّہ تو کوئی تھا نہیں۔ تو پھر زندگی کی ابتداء کیونکر ہوئی؟ کچھ کہتے ہیں کہ کسی کیمیائی عمل سے ایسا ہوا۔ تو اگر کیمیا گری سے زندگی وجود میں آ سکتی تو سائنس اتنی ترقی کرنے کا بعد علم کیمیا سے کو ئی معمولی نوعیت کا جاندار یا کیڑا پیدا کر کے کیوں نہیں دکھا دیتی؟ بہرحال بات ڈارون کے مشہور زمانہ اور ساتھ ہی انتہائی متنازع نظریہ ارتقاء کی ہو رہی ہے۔ جو صرف وہاں سے شروع ہوتا ہے جہاں زندگی پہلے سے ہی موجود تھی۔ تفصیلی بحث میں جائے بغیر ہم انسانوں کے ارتقاء کی طرف آتے ہیں۔ یعنی بن مانس سے مانس بننے کا سفر۔موجودہ دور کے انسان کو سائنس ہوموسیپینز (Homo Sapeins) کہتی ہے۔ اس سے پہلے کی نسل کو ہومو ایریکٹس (Homo Erectus) کہتے ہیں۔ علم الانسان یا بشریات کے ماہر یعنی اینتھروپولوجسٹ (Anthropologists) اپنی تما م تر کوشش کے بعد بھی ہوموسیپینزاور ہومو ایریکٹس کے درمیان کوئی جوڑ پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ آج تک دنیا بھر میں زمین کی کھدائی سے کوئی ایک بھی ہڈی ایسی نہیں ملی جو ہوموسیپینزاور ہومو ایرکٹس کے درمیان کے دور کو ثابت کرتی ہو۔ اس بات کو ہم مسِنگ لنکِ (Missing Link) کا نام دیتے ہیں۔ اِرتقاءکے مطابق ایک نوع کو دوسری نوع میں تبدیل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی ایسا لمحہ آجائے جس میں اُن کی باہمی نسل اگے نہ بڑھ سکے۔ اگر بندر سے انسان کو الگ ہونا تھا توتاریخ میں کوئی ایسا وقت ضرور آیا ہوگا جب انسان نے اپنے جد امجد کو الوداع کہا ہوگا۔ وہ وقت کب آیا؟ کتنی خاموشی سے آیا؟ کسی کو آج تک خبر بھی نہ ہوئی؟ گمان ہے کہ بن مانس سے انسان کے الگ ہونے کا وقت آج سے 50 یا 70 لاکھ سال پہلے آیاہوگا۔ اس دور سے لے کر 15 لاکھ سال پہلے تک کئی قسم کے ادوار انسانی ارتقاء کی کہانی سناتے ہیں اور پھر ہومو ایریکٹس (Homo Erectus) کا دور آیا جو 2 سے 3 لاکھ سال پہلے بڑے پرُاسرار انداز میں غائب ہوگیا۔ اور پھراچانک ہی 1.5 لاکھ سال پہلے کہیں سے ہوموسیپینز(Homo Sapeins) کا وجود آگیا۔ ہومو ایریکٹس کے بارے میں قیاس ہے کے وہ تقریباً انسان تھے ہومو ایریکٹس اور ہوموسیپینز کے درمیان صرف 50 ہزار سال کا وقفہ ہے لیکن دونو ں کا خاص اَختلاف یہ ہے کے دونوں کے دماغ کے حجم میں بہت بڑا فرق ہے (تقریباً ڈیڑھ گنا) ۔اس کے علاوہ دونوں بلکے جتنے بھی اعلیٰ حیوان (Primates) موجود ہیں ان کے تولیدی عمل میں بھی بہت ہی خاص اور نما یاں فرق پایا جاتاہے جو کہ صرف اور صر ف انسانو ں کا خاصہ ہے۔ پھر ہوموسیپینز یا انسان کے جسم کے بالوں کو کیا ہوا؟ کہاں گئے؟ کیسے جھڑگئے؟ صرف دو وجہ ہو سکتی ہیں جسم کے بال گر جانے کی ۔ انسان کی ارتقاءکافی زمانے تک پانی میں ہوئی یا پھر وہ عرصہ دراز تک کسی بہت ہی گرم جگہ رہتا رہا۔ لمبے عرصے تک پانی میں رہنے کی تو وجہ کچھ کچھ سمجھ آتی ہے کیونکہ انسان کا بچہ پیدائشی طور پر پانی میں سانس روک لینے اور کسی حد تک تیرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن یہ شکم مادر میں پروان چڑھنے کانتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر اس کے علاوہ: انسانی کھال کے نیچے چربی کی تہہ کا ہونا۔ بال کا نہ ہونا۔ نرخرے اور زبان کی بناوٹ۔ نمکین پسینے کے غدود جلد کا نرم ہونا اس بات کی غمازی کرتے ہیں کے انسان کا پانی سے کوئی رشتہ کبھی ضرور رہا ہے۔ لیکن کب اور کہاں یہ دور گزرا اس کے بارے میں مکمل سکوت ہے۔ کیا اسی لئے ہومو ایریکٹس اور ہوموسیپینز کے درمیان کا جوڑ غائب ہے کیونکہ وہ کہیں پانی میں دبا ہوا ہے۔ (واللہ عالم) بہت سے جانور زمانہ قدیم سے اوزار استعمال کرتے چلے آرہے ہیں جیسا کہ مصری گدھ کا پتھر پھینک کہ شترمرغ کے انڈے توڑنا۔ بحر اوقےانوس کا اوُد بلاﺅ بھی ایسا ہی کر تاہے۔ بعض ہدہد کانٹوں سے درختوں میں موجود کیڑوں کو کرید کرید کر کھاتے ہیں۔ کنگاروُ کا اتنا ہنر مند ہونا بھی سب کے علم میں ہے مگر وہ پھر بھی اوزاراستعمال نہیں کرتا۔ ایسی دیگر کئی مثالیں موجود ہیں بہت سے جانورں کے متعلق مگر انہوں نے اوزار کے استعمال سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔ لاکھوں سال سے ایک ہی طرح اپنے اپنے اوزار استعمال کر رہے ہیں اور بس۔ ارتقاء پسند خود یہ کہتے ہیں کے ارتقاء کا عمل انتہائی سست رفتار ہوتا ہے کیونکہ قدرت جو جاندار کے لیے بہتر ہوتا ہے وہ بڑے آہستہ انداز میں پسند کرتی ہے اور پھر اُس تبدیلی کو نسل در نسل آگے بڑاہتی ہے۔ ایک لاکھ سال میں کچھ نیا بن جانا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شےء اچانک ہی ہو گئی ہو۔ تو پھر ہومو سیپینزاور ہومو ایریکٹس کے درمیان کے ایک لاکھ سے بھی کم عرصے میں انسان کا دماغ بن جانا، بال گر جانا، تولید کا عمل بدل جانا، انسان کا بولنا شروع کردینا (جبکہ وہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے کھاتے وقت) اورکھانا چبا کے کھانا شروع کر دینا کیسے ہو گیا؟ اس کے علاوہ ارتقاء پسند یہ بھی مانتے ہیں کے قدرت وہی کچھ دیتی ہے جسکی اُس ماحول میں ضرورت ہو تو پھر ہم کو قدرت نے (اللہ نے نہیں) اِتنا اعلیٰ دماغ کیوں دیا جو آج اتنی ترقی کے بعد بھی ہمارے استعمال سے کہیں زیادہ کارکردگی کا حامل ہے۔ اتنا زبردست دماغ بغیر کسی ضرورت کے دے دیا؟ دنیا کی ہر شےءمیں ایک تناسب ہے۔ ہرن اور چیتے کی مثال لے لیں۔ چیتے کو خاص طور پر ہرن کے شکار کے لئے بنایا گیا ہے اور ساتھ ہی ہرن کو چیتے سے بچنے کی بھرپور صلاحیت دی گئی ہے۔ موت وزیست کا کھیل یہ دونوں ازل سے کھیلتے چلے آرہے ہیں مگرپھربھی دونوں کی نسلیں پروان چڑھتی رہی۔ ہرن کو اگرچہ مرنا ہوتا ہے مگر اس کی پیدائش کا تناسب چیتے سے کہیں زیادہ ہے۔"@ur . "محرکیۂ ہوائی جہاز کو انگریزی میں اردو کے لفظ محرکیہ کا ترجمہ انجن بنا کر ایئرکرافٹ انجن کہا جاتا ہے۔ محرکیۂ ہوائی جہاز ، ایک ایسا طاقتور محرکیہ ہوا کرتا ہے کہ جو ہوائی جہاز کو ہوا میں دھکیلنے کیلیۓ استعمال میں آتا ہے۔ یہ مذکورہ محرکیہ اور دیگر محرکیات کی طرح ایک طیرانی (aviation) بیت القوہ (power plant) کی حیثیت سے دیکھا جاسکتا ہے۔ موجودہ مضمون میں محرکیۂ ہوائی جہاز سے مراد ایک تبادلی (reciprocatin) اور دواری (rotary) اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) کی ہے۔"@ur . "موبائل فون میں موجود ٹرانسمیٹر کی مدد سے اب کسی بھی موبائل صارف کی نشاندہی ممکن ہوگئی ہے۔ اس وقت متعدد ویب کمپنیاں یہ سہولت مہیا کر رہی ہیں کہ آپ اپنے عزیزو اقارب کے بارے میں یہ معلوم کر سکیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔ لیکن کیا اس قسم کی معلومات کو انٹرنیٹ پر مہیا کرنا محفوظ ہے؟ کسی بھی شخص کی نقل و حرکت پر نظر رکھے جانے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کوئی بھی کمپنی دفتری اوقاتِ کار کے دوران اپنے ملازموں کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا چاہ سکتی ہے یا پھر والدین اپنے بچوں کی حرکات کے بارے میں جاننا چاہ سکتے ہیں۔ نقل وحرکت پر نظر رکھنے سے متعلق برطانیہ میں دستیاب آلات موبائل فون نیٹ ورک سے مطلوبہ فون کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں اور پھر تلاش کا کام کرنے والی کمپنیاں انٹرنیٹ پر ایک نقشے پر اس فون کی نشاندہی کر دیتی ہیں۔ کسی بھی فون کے موجودہ مقام کی نشاندہی کے علاوہ یہ کمپنیاں اس فون پر مستقل نظر رکھنے کا کام بھی کرتی ہیں۔ ان ویب کمپنیوں کیخدمات حاصل کرنے کے لیے آپ کو بذریعہ کریڈٹ کارڈ اپنی شناخت کروانے کےعلاوہ آپ کے مطلوبہ فون نمبر کے مالک سے بھی اس نگرانی کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ اجازت ایک ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے لی جاتی ہے۔ صارف کو نگرانی سے آگاہی کے لیے ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جاتا ہے موبائل براڈ بینڈ گروپ نےنقل وحرکت کی نگرانی کرنے والی کمپنیوں کے لیے ایک رضاکارانہ ضابطۂ اخلاق بھی بنایا ہے۔ اس ضابطۂ اخلاق کی ایک شق کے مطابق جب ایک فون بطور ’ٹریکنگ ڈیوائس‘ رجسٹر ہو جائے تو اس فون کے مالک کو بذریعہ ٹیکسٹ پیغام وقفے وقفے سے اس بات کی یاد دہانی کروائی جائے کہ اس کی نقل و حرکت کی نگرانی کروائی جا سکتی ہے یا کروائی جار ہی ہے۔اس عمل سے کسی بھی صارف کو بتائے بغیر اس کے فون کی نگرانی ممکن نہیں رہے گی۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ تنبیہی پیغامات متواتر نہیں بھیجے جا سکتے۔ اس سلسلے میں متعدد فونوں کی نگرانی کی گئی اور اکثر ان تنبیہی پیغامات کے آنے میں دو سے تین دن لگے۔ موبائل براڈ بینڈ گروپ کے ہمیش میکلائیڈ کا اس ضابطۂ اخلاق کے بارے میں کہنا ہے کہ’ ہم نے اس ضابطۂ اخلاق کی تیاری کے وقت ان تمام خدشات کو مدِ نظر رکھا تھا اور ماہرین سے رائے بھی طلب کی تھی اور جہاں تک ان تنبیہی پیغامات کے تواتر کی بات ہے ہمارے نزدیک یہ پیغامات خطرات سے محفوظ رکھتے ہیں‘۔ضابطۂ اخلاق کی ایک شق کے مطابق جب ایک فون بطور ’ٹریکنگ ڈیوائس‘ رجسٹر ہو جائے تو اس فون کے مالک کو بذریعہ ٹیکسٹ پیغام وقفے وقفے سے اس بات کی یاد دہانی کروائی جائے کہ اس کی نقل و حرکت کی نگرانی کروائی جا سکتی ہے یا کروائی جار ہی ہے۔ برطانوی بچوں میں موبائل فون رکھنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بعد یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کا بھی ریکارڈ رکھا جائے کہ کون ان کی نقل وحرکت کی نگرانی کر رہا ہے۔ اگر آپ اصل والدین یا نگران نہیں تو اس ضابطۂ اخلاق کے تحت نگرانی کرنے والی کمپنیاں اس بات کی ذمہ دار ہیں کہ وہ تصدیق کریں کہ نگرانی کرنے والا اور جس کی نگرانی کی جا رہی ہے دونوں بالغ ہیں۔ اس سلسلے میں ہمیش میکلائیڈ کہتے ہیں کہ’ وہ شخص جس کی نگرانی کی جا رہی ہے اسے نگران کمپنی کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ اس کی عمر سولہ سال سے زیاد ہے اور یہ تصدیق متعدد طریقوں مثلاً کریڈٹ کارڈ کی مدد سے کی جا سکتی ہے‘۔ اگرچہ اس ضابطۂ اخلاق کو بنانے والوں کی نیت نیک ہے تاہم موبائل براڈ بینڈ گروپ کا ماننا ہے کہ اس میں ابھی بہت بہتری کی گنجائش ہے۔ حقوق انسانی کے ایک گروپ’لبرٹی‘ کے رہنما جاگو رسل کا کہنا ہے کہ’ ہمیں اس صنعت کے ضابطۂ اخلاق کے بارے میں خدشات ہیں۔ یہ کوئی قانونی ضابطہ نہیں اور اگر اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو صارف کو قانونی حل مہیا نہیں کیا جا سکتا‘۔"@ur . "انسانی زندگی کی نقل و حرکت کا خاصا انحصار توانائی پر ہے۔ آج جس بڑے پیمانے پر توانائی کا استعمال ہو رہا ہے اس سے خدشہ یہ ہے کہ توانائی کے ذخائر بہت دنوں تک ہمارا ساتھ نہیں دے سکیں گے۔ توانائی کے یہ ذخائر اور ذرائع ماحول کو بھی آلودہ کر رہے ہیں۔ ہمیں توانائی کے نئے متبادل تلاش کرنے ہوںگے تاکہ توانائی کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی آلودگی سے بچایا جاسکے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم تیل، کوئلہ، لکڑی اور گوبر کے علاوہ دھوپ، ہوا، پانی اور دیگر توانائی کے قدرتی ذرائع کا استعمال کریں۔ مزید برآں شمسی توانائی جو کبھی نہ ختم ہونے والا ذریعہ ہے۔ روایتی توانائی کے ذرائع ہیں کوئلہ، معدنی تیل، لکڑی اور گوبر وغیرہ جب کہ غیر روایتی توانائی حاصل کرنے کے ذرائع ہیں شمسی توانائی، آبی یا موجی توانائی، ہوائی توانائی،پودوں سے پٹرول کشید کرکے توانائی حاصل کرنا، جوہری توانائی، بائیو گیس اور ارضی حرارتی توانائی۔ کوئلہ، معدنی تیل اور برقاب— توانائی حاصل کرنے کے تین اہم وسائل ہیں جن میں جوہری توانائی کا اضافہ ابھی حال میں ہوا ہے۔ کوئلہ توانائی کے حصول یا صنعتی ایندھن کا سب سے بڑا وسیلہ ہے۔ کوئلے کی تین قسمیں ہیں۔ اینتھرا سائیٹ، بِیٹُومینس، اور لگنائیٹ۔ ان سب میں سب سے عمدہ قسم اینھتراسائیٹ کی ہوتی ہے جس میں دھواں کم نکلتا ہے اور بہت گرمی دیتا ہے۔ دوسری قسم میں دھواں نسبتاً زیادہ نکلتا ہے مگر یہ بھی کافی گرمی دیتا ہے۔ تیسری قسم میں آنچ کم اور دھواں بہت ہوتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کوئلے کے علاوہ قدرتی تیل یا پٹرولیم توانائی حاصل کرنے کا دوسرا ذریعہ ہے۔ اور یہ نہایت کار آمد ایندھن بھی ہے۔ کچے قدرتی تیل سے ہمیں مٹی کا تیل، ڈیزل، پٹرول، اسپرٹ، کھانا پکانے کی گیس وغیرہ حاصل ہوتی ہے۔ ہماری روزانہ کی زندگی میں قدرتی تیل اور اس سے بنی ہوئی اشیا کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اسکوٹر، موٹر سائیکل، کار، بسیں، ریل گاڑیاں، جہاز، ہوائی جہاز ملیں اور فیکٹریاں وغیرہ پٹرول اور ڈیزل سے چلتے ہیں۔ غرض یہ کہ قدرتی تیل یا پٹرولیم ہماری معاشی زندگی کی شہہ رگ ہے۔ زمین کی گہرائیوں میں حرارت کا بے شمار خزانہ دفن ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی اس پپڑی کے نیچے درجہ ¿ حرارت 7200oF یعنی 4000 سینٹی گریڈ ہے۔ حرارت اکثر آتش فشانو ںکے علاوہ زمین کے مختلف حصوں سے خارج ہونے والی بھاپ کی شکل میں بھی ظاہر ہوتی رہتی ہے۔ 1904 میں Geo-Thermal Energy کو کام میں لانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ زمین کے اندر کی بھاپ کو پائپ کے ذریعے چرخاب تک لایا گیا اور اس سے بجلی پیدا کی گئی۔ زمین اندر سے بہت گرم ہے اور اس میں جگہ جگہ پر گرم پانی کی دھار یا سوکھی بھاپ کی تیز دھار پھوٹتی رہتی ہے۔ اس حرارت کو اگر توانائی میں بدل دیا جائے تو ہزاروں سال تک توانائی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔کوئلہ سے پٹرول بنانے کا طریقہ جنوبی افریقہ میں شروع ہوا۔ وہاں کوئیلے کی کانیں وافر مقدار میں کوئلہ فراہم کر سکتی ہیں مگر یہ طریقہ بہت مہنگا ہے اور اس میں کوئلے کی کھپت بہت زیادہ ہوتی ہے۔کوڑا کرکٹ سے بھی توانائی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکہ میں سالانہ 25 کروڑ ٹن کوڑا پھینکا جاتا ہے۔ اس سے دس کروڑ ٹن کوئلے کے برابر توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔پودوں سے بھی پٹرول حاصل کیا جاتا ہے۔ ماہرین کی تحقیق کے مطابق گنے کے رس سے الکوہل (Alcohal) بنائی جاتی ہے اور اس الکوہل کو بطور پٹرول استعمال کرکے گاڑی چلائی جاسکتی ہے۔ دنیا بھر میں پودوں سے الکوہل کا سب سے زیادہ ایندھن پیدا کرنے والا ملک برازیل ہے کیونکہ وہاں گنا بہت پیدا ہوتا ہے۔ اس تکنیک کا ہمارے ملک میں بھی استعمال ہورہا ہے۔ عہد حاضر کے سائنس داں سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرنے کے تجربات میں مصروف ہیں اور کافی حد تک انھیں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ ہوا کی طاقت کا استعمال دنیا کے کچھ ممالک نے آٹے کی چکیوں کو چلاکر کیا ہے۔ بہتے ہوئے پانی کوباندھ کے ذریعے روک کر بہت اونچائی سے گرا کر بجلی پیدا کرتے ہیں۔ اگر سائنسی ترقی اسی رفتار سے ہوتی رہی تو وہ دن دور نہیں جب سورج کی روشنی سے طاقت حاصل کرکے ہر وہ کام کیا جائے گا جو آج قدرتی تیل سے ہو رہا ہے اور جس کے ذخائر محدود ہیں۔شمسی توانائی کبھی نہ ختم ہونے والی توانائی ہے۔"@ur . "بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اگرآپ لغت کی کتابوں کامراجعہ کریں توآپ کلمہ الاسلام کہ معنی یہ پائیں گےکہ : الانقیاد ، تابعداری اورالخضوع ،، عاجزی وانکساری اورالاذعان ،، جق کااقرار اورفرمانبرداری کرنا ،، اورالاستسلام ،، سپردکردینااطاعت کرنا ،، اوراللہ تعالٰی کےاحکامات کوماننااوراس کےنواہی سےرکنااوران پرکسی بھی قسم کااعتراض نہ کرنااورخالص اللہ تعالٰی ہی کےلئےعبادت کرناجوکچھ اللہ تعالٰی نےبتایاہےاس کی تصدیق اوراس پرایمان لانا ۔ یہ اسلام کامعنی ہے ۔ اوراسلام اس دین کاعلم اورنام بن چکاہےجسےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم لےکرآئےہیں ۔"@ur . ""@ur . "]] تصادفی متغیر کا اپنی متوقع قدر سے ممکنہ انحراف کی مقدار کو جانچنے کے لیے، تصادفی متغیر کا تَفاوُت استعمال ہوتا ہے۔ اگر تصادفی متغیر X کی متوقع قدر کو لکھا جائے، تو X کا تَفاوُت یوں تعریف کیا جاتا ہے یعنی ہے تصادفی متغیر X کی اوسط سے دوری کے مربع کی اوسط ۔ واپس X کی اکائی میں آنے کے لیے ہم کا مربع جزر لے کر معیاری انحراف حاصل کرتے ہیں۔ غور کرو کہ تفاوت کو یوں لکھ سکتے ہیں جہاں متفرد تصادفی متغیر کے لیے غور کرو کہ متغیر کی وزن شدہ اوسط ہے، جہاں وزن تصادفی متغیر X کی احتمال کمیت دالہ سے کیا گیا ہے۔ متفرد تصادفی متغیر X کی \"احتمال کمیت دالہ\" اس متغیر کی قدر x ہونے کے احتمال کو کہتے ہیں، اور یوں تعریف کرتے ہیں: اس تَفاوُت (variance) کے مربع جزر کو تصادفی متغیر کا معیاری انحراف کہا جاتا ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ تصادفی متغیر کی ممکنہ اقدار کا اپنی متوقع قدر کے گرد پھیلاؤ کتنا سمجھا جا سکتا ہے۔ معیاری انحراف (standard deviation) مثال: دو رقمی توزیعِ احتمال شدہ تصادفی متغیر X کا تفاوت (variance) تصویر 2 میں سرخ خطِ منحنی کے مطابق تَفاوُت اور معیاری انحراف (standard deviation)"@ur . "وانکیل دواری محرکیہ کا اگر انگریزی میں ترجمہ کیا جاۓ تو یہ Wankel rotary engine کہلاۓ گا۔ وانکیل دواری محرکیہ اصل میں ایک قسم کا اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) ہوتا ہے جسے ایک جرمنی مہندس Felix Wankel نے ایجاد کیا تھا۔ اس محرکیہ کے اندر فشارہ (pistons) کے بجاۓ ایک دوار (rotor) استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "دو رقمی توزیعِ احتمال ایک توزیعِ احتمال ہے جو درج ذیل حالات میں کام آتی ہے۔ بعض اوقات ایک ہی تجربہ کو متعدد بار دہرایا جاتا ہے (جیسے سکے کو بار بار فضا میں اچھالا جائے)۔ ایسے بار بار آزمائش میں فرض کرو کہ: دو ممکنہ نتائج ہیں، \"کامیابی\" اور \"ناکامی\" ہر آزمائش پر \"کامیابی\" کا احتمال p ہے، اور \"ناکامی\" کا احتمال آزمائش کی تعداد n ہے ہر آزمائش دوسری آزمائشوں سے آزاد ہے فرض کرو کہ تصادفی متغیر X ہے، جو ان n آزمائشوں میں \"کامیابی\" کی تعداد ظاہر کرتا ہے۔ اس متفرد تصادفی متغیر کا حیطہ ہے، اور توزیعِ احتمال کمیت دالہ اس توزیع احتمال کو \"دو رقمی توزیع\" کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ (یہاں ! کی علامت عامِلیہ کو ظاہر کرتی ہے۔)"@ur . "کوٹ عبدالمالک لاہور اور شیخوپورہ کی سرحد پر واقعہ تقریبا 1.5لاکھ آبادی کا یہ قصبہ بڑی تیزی سے ترقی کررہا ہے۔2000ء کی پرائیوٹ مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 70000 تھی اور ایک گیلپ سروے کے مطابق یہ 1.5لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ یہ علاقہ زیادہ تر فیکٹریوں میں کام کرنے والے مزدورں کا مسکن ہے تاہم سرکاری ملازمین اور نجی کاروباری حضرات بھی یہاں ہزاروں کی تعداد میں رہائش پزیر ہیں تقریباّ1.5 لاکھ کی آ بادی والا قصبہ ہسپتال،بوائزاینڈ گرلز کالج اور پارک جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم"@ur . "احصائی علوم (Actuarial sciences) سے مراد ریاضیات اور شماریات کا اطلاق معاشیات اور مالیات (finance) پر کرنا ہے۔ ان علوم کا احاطہ کوئی ایک مضمون نہیں کرتا مگر ریاضی، شماریات، معاشیات اور مالیات کو مجموعی طور پر احصائی علوم کہا جاتا ہے۔ احصائی علوم کے ماہر کو ان تمام مضامین میں اچھی مہارت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ آج کل ایسے ماہرین انشورنس، سٹاک ایکسچینج یعنی سہامی منڈی، اور بیرونی زرِ مبادلہ کی تجارت سے زیادہ منسلک ہیں۔"@ur . "اسلامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں معاشیات کے اصولوں اور نظریات کا اسلامی نقطہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ میں معیشت کس طرح چل سکتی ہے۔ موجودہ زمانے میں اس مضمون کے بنیادی موضوعات میں یہ بات شامل ہے کہ موجودہ معاشی قوتوں اور اداروں کو اسلامی اصولوں کے مطابق کس طرح چلایا جا سکتا ہے مثلاً بینکاری کو اسلامی بنیادوں میں کیسے ڈھالا جاسکتا ہے یا موجودہ نظامِ سود کو کیسے تبدیل کیا جائے جس سے سود کے بغیر ادارے، کاروبار اور معیشت چلتی رہے۔ اسلامی معیشت کے بنیادی ستونوں میں زکوٰۃ، خمس، جزیہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں یہ تصور بھی موجود ہے کہ اگر صارف (Consumer) یا پیداکار(Producer) اسلامی ذہن رکھتے ہوں تو ان کا بنیادی مقصد صرف اس دنیا میں منافع کمانا نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنے فیصلوں اور رویوں میں آخرت کو بھی مدنظر رکھیں گے۔ اس سے صارف اور پیداکار کا رویہ ایک مادی مغربی معاشرہ کے رویوں سے مختلف ہوگا اور معاشی امکانات کے مختلف نتائج برامد ہوں گے۔ اسلامی معاشی اصولوں پر مبنی بےشمار بنک آج کے دور میں بہترین منافع کے ساتھ مختلف ممالک میں کامیابی سے چل رہے ہیں۔ موجودہ دور کے اسلامی معاشیات دانوں میں مو لا نا تقی عثما نی محمد باقر الصدر، محمد طالقانی، محمد عمر چاپرا وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "انتظامی معاشیات (Managerial economics) معاشیات کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں جزیاتی معاشیات (Microeconomics) کے اصولوں کی مدد سے کاروباری فیصلوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ کتابوں میں موجود معاشی نظریات کا اطلاق اصل زندگی میں انجام پانے والے کاروبار اور اس سے متعلق فیصلوں پر کرتا ہے۔ اس کے لیے معاشیات دان ریاضی اور شماریات جیسے علوم کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ انتظامی معاشیات کا اطلاق زیادہ تر درج ذیل چیزوں پر کیا جاتا ہے پیداوار اور اس سے متعلق فیصلے  قیمتیں، قیمتوں کے تعین اور ان سے متعلق فیصلے  سرمایہ کاری  کاروباری خطرات "@ur . "بشری شماریات (Demography) ایک ایسا مضمون ہے جس میں انسانی آبادی کا شماریاتی (Statistical) تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں پیدائش، اموات، رہائش، ہجرت، بیماریاں، آبادی کی تقسیم اور ایسی دیگر چیزوں کا شماریاتی تجزیہ کیا جاتا ہے۔ بشری شماریات کا آغاز ایک طرح سے ابن خلدون (1332ء-1406ء) نے کیا جس نے 'مقدمہ ابن خلدون' میں آبادی کے بارے میں تجزیاتی تبادلہ خیال کیا ہے۔ بعد کے مشہور ناموں میں تھامس مالتھس (1766ء – 1834ء) کا نام سرِفہرست ہے۔"@ur . "اردو کے مشہور غزل گو شاعر"@ur . "فلاحی معاشیات (Welfare economics) سے مراد معاشیات کی وہ شاخ ہے جس میں تجزیاتی معاشیات کا اطلاق انسانی فلاح پر کیا جاتا ہے۔ اس میں جو موضوع زیرِبحث آتے ہیں، ان میں انسانی معاشرہ میں وسائل کی مناسب تقسیم، معاشرہ میں آمدنی کی تقسیم، معاشی ترقی کے اثرات کا عام آدمی تک پہنچنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس میں معاشری فلاح کا حصول معاشرے کے ہر فرد کی معاشی سرگرمیوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ معاشرہ اس وقت فلاح کی بہتریں شکل پر ہوگا اگر تمام افراد کو ایسا فائدہ ہو کہ کسی فرد کو مزید فائدہ پہنچانے کی صورت میں کسی اور فرد کا نقصان ہوتا ہو۔ اس سے معاشرہ ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ فلاح یافتہ ہوتا ہے۔"@ur . "اردو کے مشہور افسانہ نگار اور ناول نگار"@ur . "لاکھ جنوبی ایشیاء کا ایک عدد ہے جو کے برابر ہوتا ہے اور 100,000 کے شکل میں لکھا جاتا ہے۔ یہ عدد پاکستان، بھارت، نیپال، سری لنکا، بنگلہ دیش اور میانمر کے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی عدد بھارتی اور پاکستانی انگریزی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک لاکھ = 100,000 ="@ur . "اردو کے مشہور ڈراما نگار ۔ افسانہ نگار اور ناول نگار"@ur . "اردو کے مشہور مزاح نگار"@ur . "اردو کے مشہورشاعر۔ اور کئی مشہور ملی نغموں کے خالق"@ur . "اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا محرکیہ ہوتا ہے جسمیں توانائی بنانے کيليے احتراق (combustion) کا عمل ، محرکیہ یا انجن کے اندر ہی موجود ایک خانے میں واقع ہوتا ہے۔ یعنی اس بات کو آسان الفاظ میں یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ؛ ایک ایسا محرکیہ کہ جس میں ایندھن اور تکسیدہ (oxidizer) کے آپس میں مل کر جلنے یا احتراق کرنے کا عمل ایک مخصوص اور محدود خانے میں ہوا کرتا ہو اسے اندرونی احتراقی محرکیہ کہتے ہیں اور اسکا یہ احتراقی خانہ ہندسیات کی زبان میں احتراقی حجیرہ (combustion chamber) کہلاتا ہے۔"@ur . "بین الاقوامی معاشیات ایک ایسا مضمون ہے جس میں بین الاقوامی معاشی معاملات کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں تجارت، عالمی معاہدے وغیرہ شامل ہیں۔ بنیادی طور پر یہ معاشیات کی ایک اہم شاخ ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل ذیلی مضامین ہیں۔ بین الاقوامی تجارت (International trade) بین الاقوامی مالیات (International finance) بین الاقوامی ادارے (International organizations)"@ur . "بین الاقوامی تجارت معاشیات کی ایک شاخ ہے۔ بنیادی طور پر یہ بین الاقوامی معاشیات کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اس میں مختلف ممالک کی آپس میں تجارت اور ان سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس میں اشیاء اور خدمات کی برآمدات اور درآمدات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی معاہدوں اور ان کی رو سے چلنے والے بین الاقوامی اداروں کا تجزیہ بھی کیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی تجارت کے بارے میں بہت سے نظریات ہیں مثلاً ریکارڈو کا نظریہ، ہکشر اور اوہلن کا نظریہ وغیرہ۔"@ur . "دنیا میں آج غالباً 1.4 کروڑ اونٹ موجود ہیں۔ جن میں سے اکثریت افریقہ کے کئ ممالک مثلآ صومالیہ، سوڈان، اور موریطانیہ میں ہے۔ ایک خاص اونٹ، باکٹیری اونٹ، اب صرف 14 لاکھ کی ابادی رکھتا ہے لیکن کئ صدیوں پہلے یہ ایشیا کے دیگر کونوں میں پایا جاتا تھا۔ پاکستان میں اونٹوں کے تعداد زیادہ تر سندھ اور بلوچستان کے اندرونی اور ریگستانی علاقوں میں ہے۔اسے صحرا کا جہاز بھی کہتے ہیں،"@ur . "تجارتی معاشیات (Business economics) سے مراد معاشیات کی وہ شاخ ہے جس میں تجارت سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس میں بین الاقوامی تجارت کے علاوہ ملک کے اندر تجارت اور کاروبار شامل ہے۔ بعض لوگ اسے اور انتظامی معاشیات کو ایک ہی مضمون سمجھتے ہیں مگر انتظامی معاشیات درحقیقت تجارتی معاشیات کی ایک شاخ ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 46 ویں‌ سورت جو 26 ویں ‌پارے کے ساتھ شروع ہوتی ‌ہے، اس سورت میں ‌4 رکوع اور 35 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 46 ویں سورت جو 26 ویں پارے میں موجود ہے۔ اس کے 4 رکوع اور 38 آیات ہیں۔"@ur . "اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں أسماء الله الحسنى کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔"@ur . "سابق وزیر صحت۔ مسلم لیگ نواز کے قائم مقام صدر۔ ملتان کے ایک گاؤں مخدوم رشید میں یکم جنوری 1948ء کو پیدا ہوئے۔ پہلے ایم اے پولیٹکل سائنس کیا اور پھر فلسفے میں ایم اے کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔"@ur . "مشہور ہندوستانی فلم ساز۔ جن کا شمار انیس سو ستر کی دہائی کے حقیقی سنیما کے خالقوں میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہندوستانی سینما کے لیے حکومت ہند کی طرف سے جاری کردہ ایوارڈ۔ جس کو 1969ء میں انڈین سنیما کے خالق دادا صاحب کی سوویں سالگرہ کے موقع پر شروع کیا گیا تھا۔ایوارڈ سب سے پہلے اداکارہ دیویکا رانی کو دیا گیا اس کے بعد دلیپ کمار ، راج کپور ، نوشاد، مجروح سلطان پوری، آشا بھوسلے ، رشی کیش مکھرجی دیو آننداور شیام بینیگل جیسے کئی فنکاروں کو اس ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔"@ur . "ہندوستانی آرٹ سینما کے مشہور اداکار۔ جنہوں نے بہت سی انگریزی فلموں میں کام کیا۔ 18 اکتوبر 1950ء کو ہریانہ میں پیدا ہوائے۔"@ur . "ہندوستان کی مشہور اداکارہ۔ مشہور اردو شاعر کیفی اعظمی کی بیٹی اور شاعر جاوید اختر کی اہلیہ۔18 ستمبر 1950 کو دہلی میں پیدا ہوئیں۔"@ur . "ہندوستان کی پہلی بولتی فلم۔ 14 مارچ 1931ء کو ممبئی کے میجسٹک تھیٹر میں پیش کی گئی ۔"@ur . "امریکی صدر جارج بش نے 2001ء میں امریکی ٹریڈ سنٹر پر حملے کو جواز بنا کر \"دہشت گردی کے خلاف جنگ\" (war on terror) کا اعلان کیا۔ اس جنگ کا پہلا نشانہ افغانستان بنا۔ اس کے بعد عراق۔ شروع ہی میں امریکی صدر جارج بش نے اس جنگ کو صلیبی جنگ (Crusade war) بھی کہا جس سے اس کی اصل نیت واضح ہوتی ہے اگرچہ بعد میں اس لفظ کو استعمال نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ دو تہذیبوں کی جنگ نہیں ہے۔"@ur . "سیسقویک (Sysquake) عملیاتی نظام لینکس، ونڈوز، OS/X website www. calerga."@ur . "سب سے مشہور متواصل توزیع احتمال، معمول توزیع احتمال (Normal distribution) ہے۔ یہ دو اعداد، اوسط اور معیاری انحراف بتا دینے سے مقرر ہو جاتی ہے۔ اس توزیع کی اہمیت مرکزی حد مسلئہ اثباتی کی وجہ سے ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ بہت سے آزاد تصادفی متغیروں کی جمع کی توزیع احتمال تقریباً \"معمول توزیع احتمال\" ہو جاتی ہے۔ اس توزیع کو مشہور جرمن ریاضی دان گاس کے نام سے منسوب کر کے گاسین (Gaussain) توزیع بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی \"احتمال کثافت دالہ\" کو مشاہبت کی بنا پر گھنٹی (bell curve) بھی کہتے ہیں۔ \"معمول توزیع\" کی \"احتمال کثافت دالہ\" تصادفی متغیر X کے لیے یوں لکھی جاتی ہے جبکہ اس کی متوقع قدر (اوسط) اور تفاوت جبکہ معیاری انحراف ہے۔ ہیں۔ معیاری معمول \"احتمال کثافت دالہ\" (سبز) کے لیے اور معمول تَراكُمی توزیع احتمال دالہ کو تراکمی توزیع کی تعریف استعمال کرتے ہوئے یوں لکھا جاتا ہے یہاں دالہ \"(. "@ur . "احتراق ؛ سائنسی مضامین میں بھڑک جانے یا جلنے کے عمل کو کہا جاتا ہے جس کے دوران حرارت اور دیگر اشکال میں توانائی کا قابلِ استعمال اخراج ہوتا ہے، اسے ایک کیمیائی تعامل (reaction) میں شمار کیا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے combustion کہتے ہیں۔ کیمیائی تعریف کے مطابق یہ احتراق کا عمل ایک برحراری (exothermic) عمل ہے جس میں ایندھن اور کوئی تکسیدہ (oxidant) آپس میں کیمیائی عمل کر کہ جواہر اور برقات کا تبادلہ کرتے ہیں اور نئی اقسام کے سالمات میں بدل جاتے ہیں جس دوران توانائی ؛ حرارت ، روشنی ، اور دھویئں کی سالماتی حرکات کی صورت میں باہر نکلتی ہے اسی لیۓ اسکو برحراری تعامل کہا جاتا ہے۔"@ur . "نومبر 9 تاریخ کی صبح ، 1993ء کو ستاری موست کو تباہ کردیا گیا۔ ستاری موست ، یک محرابی (single arched) ہندسیات پر بنایا گیا یہ ایک واحد محراب رکھنے والا پل تھا جو 1566ء سے سن 1993 تک ، چار صدیوں سے زیادہ عرصہ، زمانے کے اتار چڑھاؤ سہتا رہا حتٰی کہ جنگ عظیم میں بھی اپنے اندر سموئی ہوئی تاریخ کے ساتھ برقرار رہا۔ مگر جنگ بوسنہ و ہرسک 1993 کی وہ صبح اس پل پر بہت بھاری گذری کہ جب تاریخی عمارات کو نقصان نا پہنچانے کی تمام تر روایات اور اصول نظر انداز کرتے ہوۓ Croat Catholic militia کا داغا گیا پہلا گولہ اسکے پاؤں (ستون) پر لگا، اور پھر اسی مقام پر پہ در پہ گولے آ آ کر گرتے رہے بالآخر یہ ستون منہدم ہوگیا اور ساتھ ہی اس پر قائم یک محرابی پل کی عمارت بھی دریا میں جاگری۔ وہ لوگ جو اس پل کی تاریخ سے واقف تھے ، جو شدید جنگ اور ظلم و ستم سہ کر بھی ڈٹے ہوۓ تھے وہ بھی اس پل کو گرتا دیکھ کر رو دیے۔"@ur . "بچوں کی سائنس میں آسان مقالہ : معیاری انحراف (آسان) اصطلاح term معیاری انحراف اقدار توزیع دالہ کمیت دو رقمی متوقع قدر تَفاوُت standard deviation values distribution function mass binomial expected value variance تصادفی متغیر (یا اس کی توزیعِ احتمال) کا اپنی متوقع قدر (اوسط) سے ممکنہ انحراف کی مقدار کو ناپنے کے لیے، تصادفی متغیر کا \"معیاری انحراف\" استعمال ہوتا ہے۔ اسے عموماً کی علامت سے لکھا جاتا ہے اور یہ تفاوت کا مربع جزر ہوتا ہے۔ ]] اگر تصادفی متغیر X کی متوقع قدر کو لکھا جائے، تو X کا \"معیاری انحراف\" یوں تعریف کیا جاتا ہے یعنی ہے تصادفی متغیر X کی اوسط سے دوری کے مربع کی اوسط ۔ واپس X کی اکائی میں آنے کے لیے ہم کا مربع جزر لے کر معیاری انحراف حاصل کرتے ہیں۔ غور کرو کہ تفاوت کو یوں لکھ سکتے ہیں جہاں متفرد تصادفی متغیر کے لیے غور کرو کہ متغیر کی وزن شدہ اوسط ہے، جہاں وزن تصادفی متغیر X کی احتمال کمیت دالہ سے کیا گیا ہے۔ متفرد تصادفی متغیر X کی \"احتمال کمیت دالہ\" اس متغیر کی قدر x ہونے کے احتمال کو کہتے ہیں، اور یوں تعریف کرتے ہیں: مثال: دو رقمی توزیعِ احتمال شدہ تصادفی متغیر X کا تفاوت تصویر 2 میں سرخ خطِ منحنی کے مطابق تَفاوُت اور معیاری انحراف"@ur . "پیدائیش: 31 مارچ 1596ء وفات: 11 فروری 1650ء ایک فرانسیسی سائنسدان اور ریاضی دان جس نے علم ہندسہ خصوصاََ تحلیلی ہندسہ Analytic geometry میں نمایاں کام کیا۔ ڈیکارٹ نے فلسفہ میں \"شک کا طریقہ کار اپنایا،یہ طریقہ صرف انسان کی ذاتی موجودگی کو ثابت کرتا ہے، فرانسیسی زبان میں اسے \"cogito ergo sum\" کہتے ہیں,جسکا مطلب ہے میں سوچتا ہوں، اسلیے میں موجود ہوں"@ur . "619ء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیوی حضرت خدیجہ اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیارے چچا حضرت ابوطالب انتقال فرما گۓ۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سال کو عام الحزن یعنی دکھ کا سال قرار دیا۔ کفار قریش نے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کر دیاتھا۔ اس بائیکاٹ کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ اور چچا ابو طالب کی صحت ناساز ہو گئی تھی۔ اس بائیکاٹ کے ختم ہونے کے بعد دونوں یکے بعد دیگرے انتقال کر گئے۔"@ur . "تحلیلی ہندسہ مستوی علم ریاضی کی ایک شاخ ہے۔ جس میں الجبرے کے طریقوں کو ہندسہ (Geometry) میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے ریاضی دان کارٹیزین علم ہندسہ، کارٹیزی علم ہندسہ یا کارتیسی علم ہندسہ کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں۔ 1937ء میں ایک فرانسیسی ریاضی دان ڈیکارٹ نے تحلیلی ہندسہ کی بنیاد ڈالی۔ اصطلاح term تحلیلی ہندسہ مستوی ہندسات مہندس ہندسہ علم الہندسہ محدر مبدا صحیح عدد کسر/کسریں متبائن اعداد Analytical Plane Geometry geometries engineer geometry geometry coordinate origin integers fraction/fractions surds"@ur . "سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ وہ واحد صحابی ہیں جن کا نام قرآن مجید میں آیا ہے۔ آپ کو بچپن میں اغوا کر کے غلام بنا لیا گیا تھا۔ کئی ہاتھوں سے بکتے ہوئے آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ اس دوران آپ کے والد کو بھی آپ کی خبر پہنچ گئی۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو منہ مانگی رقم کی آفر کر دی۔ آپ نے فرمایا، \"اگر زید تمہارے ساتھ جانا چاہے تو میں کوئی رقم نہ لوں گا۔\" زید نے اپنے والدین کی بجائے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا برتاؤ اپنے ملازموں کے ساتھ بھی کیسا ہوتا ہوگا۔ اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا۔"@ur . "جنگ موتہ کے تیسرے قائد سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ انصار میں سے تھے۔ آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے متعدد مرتبہ اپنی عدم موجودگی میں آپ کو اہل مدینہ کا حاکم مقرر فرمایا۔ آپ دور جاہلیت میں اہل عرب کے چوٹی کے شعراء میں شمار ہوتے تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد آپ کی شاعری دین اسلام کے لئے وقف ہو گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو آپ کے شعر بہت پسند تھے اور آپ کئی مرتبہ ان اشعار کو گنگنایا کرتے تھے۔ \tسیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ دعوت دین میں بہت سرگرم تھے۔ انصار کے بہت سے لوگ آپ کی دعوتی سرگرمیوں کے نتیجے میں ایمان لائے جن میں سیدنا ابو دردا رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر لوگ بھی شامل ہیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے عبداللہ کے دعوتی اجتماعات کو ایسے اجتماعات قرار دیا جن پر فرشتے بھی فخر کرتے ہیں۔ \tجنگ موتہ کے لئے روانہ ہونے سے قبل عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے عرض کیا، \"یا رسول اللہ! عین ممکن ہے کہ میں آپ سے دوبارہ نہ مل سکوں۔ مجھے نصیحت فرمائیے۔\" آپ نے فرمایا، \"عبداللہ! تم ایسی سرزمین پر جا رہے ہو جہاں اللہ تعالٰیٰ کو سجدہ کرنے والے کم ہی ہیں۔ جس قدر سجدے ممکن ہو سکیں، کرنا۔ اللہ کو کثرت سے یاد رکھنا، کیونکہ وہی مدد کرنے والا ہے اور تمہیں ہمیشہ اس کی مدد کی ضرورت ہو گی۔ اگر تم یہ محسوس کرو کہ تمہارے اعمال اچھے نہیں، تو ان خیالات کی وجہ سے شیطان کی جانب سے دین اور عبادت سے دور کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دینا۔ اگر تمہیں اپنے دس گناہ یاد ہوں تو عبادت کر کے (اور توبہ کی مدد سے) انہیں نو کرنے کی کوشش کرنا۔ اپنے اعمال کو مزید برا کرنے کی بجائے اس موقع کو اپنی اصلاح کے لیے استعمال کرنا۔\" \tرسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی اس حدیث کو مدنظر رکھا جائے تو انسان اس مایوسی سے بچ سکتا ہے جو گناہوں کے نتیجے میں شیطان پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انسان سمجھتا ہے کہ اب میں گناہ تو کر ہی چکا، میں بہت برا تو ہو ہی چکا، کیوں نہ مزید گناہ کروں۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اسی کیفیت سے نکل کر توبہ اور عبادت کرنے کی تلقین سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو فرمائی۔ \tآپ ایک مرتبہ بے ہوش ہو کر پڑے جس پر آپ کی بہن رو رو کر بین کرنے لگیں اور آپ کے فضائل بیان کرنے لگیں۔ جب آپ کو ہوش آیا تو آپ نے انہیں فرمایا، \"مجھ سے پوچھا جا رہا تھا کہ کیا تم ایسے ہی ہو؟\" جنگ موتہ میں آپ سیدنا زید اور جعفر رضی اللہ عنہما کے بعد بے جگری سے لڑے اور جام شہادت نوش فرمایا۔ اس موقع پر آپ کی نصیحت کے مطابق آپ کی بہن نے کوئی بین نہ کیا۔"@ur . "اس مقالے میں مسلم سائنس سے مراد اس دنیاوی علم کی ہے جو محمد (ص) کو انسانیت کیلیۓ دیے گئے خالق کے آخری پیغام قرآن ، کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے وجود میں آنے والی تہذیب میں نمودار ہوا اور پروان چڑھا۔ سائنس کا مسلم دنیا میں یہ سفر فی الحقیقت نزول قرآن سے ہی شروع ہو جاتا ہے اور دنیا کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہوئے کوئی آٹھ سو سال کے عرصے پر محیط رہنے کے بعد 15 ہویں صدی کے میان سے اپنے انحطاط کی جانب گامزن ہو جاتا ہے۔ قبل و بعد از نزول قرآن کی تاریخ کا مطالعہ کیا جاۓ تو قرآن ، جو متعدد بار کائنات کے مظاہر پر غور و خوص کی دعوت دیتا ہے دراصل وہ منبع ثابت ہوتا ہے جس نے مسلم تہذیب کے اذہان کو مشاہدے اور تفکر کی جانب راغب کیا، یہ تفکر ابتداء میں تو مذہبی غلبے کے تحت جاری ہوا اور آٹھویں صدی کی ابتداء ہوتے ہوتے خالص سائنسی انداز اختیار کر گیا۔"@ur . "انتقالِ طرزیات (Transfer of technology) اپنے جس مفہوم میں یہاں استعمال ہوا ہے اس سے مراد طرزیات اور سائنس کی معلومات و طراز کو کسی معاشرے ، ملک یا کسی تہذیب کو منتقل کرنے کی ہے۔ انتقال طرزیات کے دیگر مفاہیم میں (1) طرزیات کا باھم اور اشتراکی استعمال ، (2) کسی خیال یا تفکر کو مختبر (laboratory) کی حدود سے نکال کر عملی اور تجارتی مقاصد کی جانب منتقل کرنا اور (3) کسی ایک طرزیات کو کسی ایسے مقصد کیلیۓ استعمال میں لانا جسکے لیۓ وہ حقیقی طور پر نا بنائی گئی ہو شامل ہیں۔ چارلس سنگر ، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے شائع ہونے والی کتاب A History of Technology میں مسلم سائنس اور طرزیات کے مغرب کی جانب منتقل ہونے کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتا ہے؛ \"مشرق قریب، مغرب سے اعٰلی (آگے) تھا۔ ٹکنالوجی کی تمام شاخوں (اقسام) میں جو بہترین قسم دستیاب ہوتی تھی وہ مشرق قریب ہی سے ہوتی تھی۔ مغرب کے پاس مشرق کو ٹیکنالوجی میں کچھ دینے کیلیۓ بہت کم تھا۔ ٹیکنالوجی کا بہاؤ (اس سے) دوسری سمت کی جانب تھا۔\""@ur . "مسجدِ پیرس فرانس میں تعمیر ہونے والی پہلی مسجد ہے۔ یہ فرانس کے دارالحکومت پیرس کے قدیم حصے میں واقع ہے۔ اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح 15جولائی 1926ء کو ہوا تھا اگرچہ اس میں پہلی نماز 1922ء میں پڑھی گئی تھی۔ یہ ایک ہیکٹر رقبے پر واقع ہے اور اس کا مینار 33 میٹر اونچا ہے۔ اس میں مدرسہ اور کتب خانہ قائم ہیں۔ اسے فرانس اور الجزائر کی حکومتیں مسجد کی ایک کمیٹی کی مدد سے مل کر چلاتی ہیں۔"@ur . "توحیدیت monotheism کو کہا جاتا ہے، یہ وہ عقیدہ ہے جس میں صرف ایک خدا کے وجود میں یقین ہو۔ اسی سے توحیدی بنا ہے جسکو انگریزی میں monothistic کہتے ہیں جبکہ اس پر عمل کرنے والے کو توحید پرست (monotheist) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس مشرکیت (polytheism) ہے ، جسے متعدد خدائی بھی کہا جاتا ہے۔ اس عقیدے میں ایک سے زائد خداؤں پر ایمان ہوتا ہے اور ان خداؤں کے اقتدار میں انسانوں کی خصوصی ضروریات ہوتی ہیں ـ مثلا قدیم یونانی مذہب میں زیوس باقی دیوتاؤں کا باپ اور بادشاہ تھا، ایرِیز خدائے جنگ تھا اور آفرودیتہ محبت اور حُسن کی دیوی تھی ـ"@ur . "دنیاکی سب سے نمکین جھیل جس کے مغرب میں مغربی کنارہ اور اسرائیل اور مشرق میں اردن واقع ہے۔ یہ زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام ہے جو 420 میٹر نیچے واقع ہے۔ علاوہ ازیں یہ دنیا کی سب سے گہری نمکین پانی کی جھیل بھی ہے، جس کی گہرائی 330 میٹر (1083 فٹ) ہے۔ یہ جبوتی کی جھیل اسال کے بعد دنیا کا نمکین ترین ذخیرۂ آب ہے۔ 30 فیصد شوریدگی کے ساتھ یہ سمندر سے 8 اعشاریہ 6 گنا زیادہ نمکین ہے۔ اسرائیلی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحیرہ روم سے 9 گنا زیادہ نمکین ہے جس کی شوریدگی 3 اعشاریہ 5 فیصد ہے جبکہ مذکورہ ماہرین بحیرہ مردار کی شوریدگی کو 31 اعشاریہ 5 فیصد قرار دیتے ہیں۔ بحیرہ مردار 67 کلومیٹر طویل اور زیادہ سے زیادہ 18 کلومیٹر (11 میل) عریض ہے۔ یہ جھیل عظیم وادی شق پر واقع ہے جو ترکی کے کوہ ٹورس سے جنوبی افریقہ کی وادی زمبیزی تک 6 ہزار کلو میٹر طویل ایک عظیم وادی ہے ۔ بحیرہ مردار ہزاروں سالوں سے بحیرہ روم کے گرد بسنے والے سیاحوں کے لیے انتہائی پرکشش مقام ہے۔ بہت زیادہ شوریدگی کے باعث اس میں کوئی آبی حیوانات اور پودے نہیں پائے جاتے جبکہ اس میں کوئی انسان ڈوب بھی نہیں سکتا۔ اسے اس لیے بحیرہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا پانی نمکین ہے۔"@ur . "جامع القیروان الاکبر تیونس کی قدیم اور اہم مساجد میں سے ایک ہے۔ اسے جامع عقبہ بن نافع بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اسے عقبہ بن نافع نے 670ء بنایا تھا جب قیروان شہر کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ قیروان اب تیونس کا ایک مشہور شہر ہے۔ اس مسجد کا رقبہ 9000 مربع میٹر ہے اور اس کا طرزِ تعمیر بعد میں المغرب (تیونس، مراکش وغیرہ) اور ہسپانیہ میں مزید مساجد میں استعمال کیا گیا۔ ایک زمانے میں اس مسجد کو ایک جامعہ (یونیورسٹی) کا درجہ حاصل تھا کیونکہ یہاں دینی اور دنیاوی تعلیم دی جاتی تھی اور اس مسجد میں مذہبی اور دیگر دانشور اکٹھا ہوتے تھے مگر بعد میں دانشوران اس کی جگہ جامعہ زیتونیہ (زیتونیہ یونیورسٹی) چلے گئے جو 737ء میں قائم ہوئی تھی اور آج بھی قائم ہے۔"@ur . "قیروان تیونس کا ایک شہر ہے جس کی بنیاد عقبہ بن نافع نے 670ء (50ھ) میں رکھی تھی۔ یہ تیونس کے قلب میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 6،712 کلومیٹرہے جبکہ اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 5،46،209 (پانچ لاکھ چھیالیس ہزاردوسو نو) نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام قیروان ہے۔"@ur . "1. آرمینیا; 2. آذربائیجان; 3. بیلارس; 4. اسٹونیا; 5. جارجیا; 6. قازقستان; 7. کرغزستان; 8. لٹویا; 9. لتھووینیا; 10. مالڈووا; 11. روس; 12. تاجکستان; 13. ترکمانستان; 14. یوکرین; 15."@ur . "تعارف[ترمیم] ممتاز خطاط خورشید عالم گوہر قلم نے فن خطاطی کا آغاز بہت کم عمر میں کیا اور پھر اس مقام پر جا پہنچے کہ ممتاز نقادوں نے انہیں خراج تحسین پیش کیا اور انہوں نے اپنی لگن کی بدولت بےشمار اعزازات حاصل کیے۔ خورشید عالم گوہر قلم 1956 کو ضلع سرگودھا (پاکستان) کے قصبہ دھریمہ میں پیدا ہوئے۔سید اسمعیل دہلوی مرحوم سے خطاطی میں مشق لی ، استاذ سید اسمعیل دہلوی کے ذریعے خورشید عالم گوہر قلم کا سلسلہ تلمذ آسمانِ خطاطی کے آفتاب سید محمد امیر رضوی المعروف میر پنجہ کش سے ملتا ہے۔ کچھ عرصہ آپ نے حافظ محمد یوسف سدیدی مرحوم کے پاس بھی مشق کی۔نظری استفادہ ہاشم محمد الخطاط مرصع(عراق) ، عبدالعزیزالرفاعی ، سید ابراہیم (مصر) اور حافظ ایتاج (ترکی) سے کیا۔ ان کے استاد محترم جناب حافظ محمد یوسف سدیدی نے ان کے فن کو دیکھ کر تحریر کیا تھا کہ گوہر قلم کا فن دیکھا تو احساس ہوا کہ پاکستان میں اچھی مشق ہو رہی ہے اور اگر ایسے ہی جاری رہی تو ضرور پاکستان کا نام روشن ہوگا۔"@ur . "پوئیسن توزیعِ احتمال ایک توزیعِ احتمال ہے جو شاز و نادر ہونے والے واقعات کا احتمال ظاہر کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ یہ توزیع متفرد تصادفی متغیر کے لیے ہے۔ پوئیسن توزیع شدہ متفرد تصادفی متغیر X کا حیطہ ہے، اور توزیعِ احتمال کمیت دالہ جہاں ! کی علامت عامِلیہ کو ظاہر کرتی ہے، اصل عدد ہے، اور قدرتی logarithm کی بنیاد"@ur . "حیاتی طرزیات یا حیاتیاتی طرزیات ؛ طرزیات اور حیاتیات کے باھم اشتراک سے حاصل ہونے والا علم یا سائنس ہے جس میں طرزیات کو زندہ اجسام سے متعلق بنا کر استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "مستضد کو انگریزی میں ایٹی جن کہا جاتا ہے اور بعض اوقات اسکے لیۓ مستمنع کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے جسکی انگریزی immunogen یا امیونوجن استعمال ہوتی ہے۔ مستضد سے مراد کوئی بھی ایسا سالمہ ہوتی ہے کہ جو اگر جسم میں داخل (یا پیدا) ہو جاۓ تو وہ جاندار کے جسم میں ایک غیر ہونے کا احساس اجاگر کرتا ہے اور اسکو غیر ، اور خطرناک سمجھتے ہوئے جسم کا مدافعتی نظام متحرک ہو کر اسکے خلاف لڑنے اور اسکو ختم کرنے کیلیۓ ایسے اجسام بناتا ہے جنکو ضد (antibodies) کہتے ہیں۔"@ur . "ضد (ضد ابہام) ملف:Antibody."@ur . "علم طب و حکمت میں ممراض (پیتھوجن / pathogen) کو متعدی سازندہ (infectious agent) بھی کہا جاتا ہے، اصل میں یہ ایک طرح کا حیاتیاتی سازندہ (biological agent) ہی ہوتا ہے کہ جس کے کسی میزبان کے جسم میں داخل ہوجانے پر کوئی مرض (disease) یا علت (Illness) پیدا ہو جاتی ہے یعنی سادہ الفاظ میں یوں کہ سکتے ہیں کے ایسے اجسام کے جو جسم میں داخل ہو کر امراض پیدا کرنے کا باعث بنیں انکو ممراض کہا جاتا ہے۔ یہاں ایک ملتے جلتے لفظ ممرض سے افتراق کرنا لازمی ہے جسکے معنی male nurse کے ہوتے ہیں۔"@ur . "مناعی نظام کسی جاندار کے اندر ایسے آلیات کا ایک مجموعہ ہے جو امراض یعنی بیماریوں، ورمی خلیات اور ممراض کے خلاف تحفّظ یا دفاع فراہم کرتا ہے اسی وجہ سے اسے مدافعتی نظام بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ مناعی اور مناعت کے الفاظ منع سے بنے ہیں جیسے اسی سے مانع یا ممنوع بھی بناۓ جاتے ہیں۔ مناعی نظام کی تعریف یوں بھی بیان کی جاسکتی ہے کہ یہ وہ نظام ہوتا ہے جس میں مناعت میں حصہ لینے والے اعضاء ، بیساقہ (sessile) و محمول مناعی خلیات اور مناعی سالمات شامل ہوتے ہیں۔ اس نظام کا بنیادی فعل اصل میں خود (self) اور غیرخود (nonself) کی تمیز کرنا اور غیرخود سے جسم کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ یہ نظام اس وقت متحرک ہو جاتا ہے کہ جب کوئی غیرخود یعنی مستضد (antigen) مادہ یا مواد یا سالمہ جسم میں داخل ہو اور اسکا اخراج و خاتمہ اس کے افعال میں شامل ہے۔ اس نظام کے اہم اعضاء اور خلیات درج ذیل ہیں۔"@ur . "بحر الکاہل میں پھیلے جزائر کے ایک خطے کو مائیکرونیشیا کہا جاتا ہے جو یونانی زبان کے دو الفاظ \"مائیکروس\" اور \"نیسوس\" سے ماخوذ ہے۔ یہ خطۂ اوقیانوسیہ کا ایک علاقہ ہے سینکڑوں چھوٹے چھوٹے جزائر پر مبنی ہے جو مغربی بحر الکاہل کے وسیع علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے شمال مغرب میں فلپائن، مغرب اور جنوب مغرب میں انڈونیشیا، پاپوا نیو گنی اور مالینیشیا اور مشرق میں پولینیشیا واقع ہے۔ اوقانوسیہ کے دیگر خطوں کے مقابلے میں اسے واضح کرنے کے لیے 1831ء میں پہلی بار مائیکرونیشیا کی اصطلاح پیش کی گئی، اس سے قبل بحر الکاہل کے جزائر کے بارے میں پولینیشیا کی اصطلاح ہی استعمال کی جاتی تھی۔ سیاسی طور پر مائیکرو نیشیا 8 ریاستوں اور خطوں پر مشتمل ہے: مائیکرونیشیا کا پرچم مائیکرونیشیا (ریاستہائے وفاق مائیکرونیشیا): جو چار ریاستوں کوسرے، یاپ، پونپی اور چوک پر مشتمل ہے؛ جزائر مارشل کا پرچم جزائر مارشل پالاؤ کا پرچم پالاؤ شمالی جزائر ماریانا کا پرچم شمالی جزائر ماریانا ناؤرو کا پرچم ناؤرو کریبتی کا پرچم کریبتی گوام کا پرچم گوام جزیرہ ویک کچھ عرصہ قبل تک بیشتر علاقہ یورپی قبضے میں تھا۔ گوام، شمالی ماریاناز اور جزائر کیرولین پر ہسپانویوں نے قبضہ کیا۔ یہ ہسپانوی شرق الہند کا حصہ تھے اور 17 ویں صدی کے اوائل سے 1898ء تک ہسپانوی فلپائن کے زیر انتظام آتے تھے۔ 19 ویں صدی کے اواخر تک تمام علاقہ یورپی نو آبادیات بنا دیا گیا: امریکہ نے 1898ء میں ہسپانوی-امریکی جنگ کے نتیجے میں گوام اور جزیرہ ویک پر قبضہ کر لیا جرمنی نے ناؤرو پر قبضہ کیا اور اسپین سے مارشل، کیرولین اور شمالی ماریانا کے جزائر خریدے سلطنت برطانیہ نے جزائر گلبرٹ (کریبتی) پر قبضہ کیا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے قبضے میں موجود جزائر چھین کر جمعیت الاقوام کے زیر انتظام دے دیے گئے۔ ناؤرو آسٹریلیا اور دیگر جرمن مقبوضات جاپان کے سپرد کر دی گئیں۔ یہ صورتحال دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شکست تک قائم رہی جس کے بعد تمام جزائر امریکہ کی عملداری میں چلے گئے۔ آجکل گوام، جزیرہ ویک اور شمالی جزائر ماریاناز کے علاوہ پورا مائیکرونیشیا آزاد ریاستوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "روہنگیا برما/میانمار کے علاقہ اراکان اور بنگلہ دیش کے علاقہ چاٹگام/چٹاگانگ میں بسنے والے مسلمانوں کا نام ہےـ اراکان ریاست پر برمی تسلط کے بعد ظلم و تشدد کے دور سے تنگ آ کر بڑی تعداد میں مسلمان تھائی لینڈ میں مہاجر ہو گئے۔ 28 مارچ 2008 کو تھائی وزیر اعظم سماک سندارواج نے کہا کہ \"تھائ بحیریہ کوئ ویران جزیرہ ڈھونڈ رہی ہے تاکہ روہینگا مسلمانوں کو وہاں رکھا جا سکے۔\""@ur . "میانمار (برما) کا علاقہ اراکان، روہنگیا مسلمانوں کا آبائی وطن ہےـ ارکان یا اراکان 1784ء تک ایک آزاد ملک تھاـ ارکانی مسلمانوں کا چودھویں اور پندرہویں صدی عیسوی میں آزاد ملک تھا٬ بعد میں برمیوں نے اس پر قبضہ کرلیا تھا."@ur . "حیاتیاتی سازندہ (بائیو لوجیکل ایجنٹ / biological agent) کوئی بھی ایسا حیاتیاتی یعنی زندگی رکھنے والا یا زندگی سے متعلق سازندہ (agent) یا اس سازندے کی کوئی پیداوار ہوتی ہے کہ جسکو تجربات، تشخیص و علاج میں استعمال کیا جاتا ہے اور بعض اوقات تخریب کاری مقاصد کے لیۓ بھی استعمال میں دیکھا گیا ہے۔ اگر مفید مقاصد میں استعمال ہو تو بعض اوقات اسکے لیۓ حیاتیاتی دوا (biological drug) کا لفظ بھی ادا کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر آیا کہ حیاتیاتی سازندہ بذات خود زندہ نامیہ (organism) بھی ہوسکتا ہے ایسی صورت میں چند اہم نام لعدویہ (prion) ، خرد نامیات (microorganisms)، اور یک خلوی و کثیر خلوی حقیقی المرکز (eukaryotes) جاندار وغیرہ قابل ذکر ہیں۔"@ur . "پار رجوع مکرر یا Over redirect ایسے رجوع مکرر (redirect) کرنے کو کہا جاتا ہے کہ جب اسی صفحہ یا مضمون پر پہلے سے ایک رجوع مکرر بنایا جاچکا ہو اور اسطرح یہ نیا رجوع مکرر اس پہلے رجوع مکرر کے اوپر سے آرپار یا پار (over) جاکر صفحہ تک لے کر جاتا ہے اسی وجہ سے اسے پار رجوع مکرر کہا جاتا ہے۔"@ur . "کثیر خلوی جاندار ایسے جاندار ہوتے ہیں کہ جن کا جسم متعدد خلیات سے ملکر بنا ہوتا ہے، ان کو انگریزی میں ملٹی سیلولر کہا جاتا ہے اور انکی عام مثالوں میں تمام آنکھ سے نظر آنے والے بڑے جاندار جیسے انسان ، گاۓ ، نیم وغیرہ شامل ہیں۔ ان جانداروں میں مخصوص افعال انجام دینے کیلیۓ خلیات بھی مخصوص انداز میں ترتیب پاتے ہیں مثال کے طور پر حیوانات میں سانس کے نظام کے خلیات، گردوں کے نظام کے خلیات اور دماغ کے نظام کے خلیات وغیرہ پھر ان نظاموں کے خلیات میں بھی ذیلی مخصوص افعالی خلیات کے گروہ ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ کہا جاتا ہے کہ کثیر خلوی جانداروں میں متمایزہ خلیات (differentiated cells) پائے جاتے ہیں۔"@ur . "ضد حیوی کو طب و حکمت کی کتب میں مُضاد حیوی بھی لکھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا کیمیائی مادہ ہوتا ہے کہ جو خرد نامیات کی نشونما کو یا تو یکسر ختم کردیتا ہے یا کم از کم اسکو آہستہ یا ناکارہ بنا دیتا ہے۔ ضد حیوی کی جمع اضداد حیوی اور مضاد حیوی کی صورت میں مضادات حیوی کی جاتی ہے جبکہ انگریزی میں اسکی جمع antibiotics ہوتی ہے۔"@ur . "رجوع مکرر یا redirect کا لفظ اردو ویکیپیڈیا کے نظامی پیغامات میں ایسے موقع کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جب کسی ایک محتلف نام کو کسی مضمون کی جانب لے جایا جاتا ہو۔ یعنی اگر مضمون نظام شمسی کے نام سے موجود ہے اور solar system کو تلاش کرنے پر نظام شمسی کی جانب لے جانا مقصود ہو تو ایسی صورت میں رجوع مکرر کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "نظرثانی کسی بھی چیز کو دوبارہ دیکھنے کو کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں review اور revision بھی کہتے ہیں۔ اردو میں (اور اس ویکیپیڈیا پر بھی) بعض اوقات اسکے لیۓ ---- مراجعہ ---- اور بعض اوقات صرف ---- نظر ---- کا لفظ بھی استعمال کیا گیا ہے۔ اکثر مرکب الفاظ میں صرف نظر کا لفظ ہی موزوں ہوتا ہے ہاں جہاں ابہام کا اندیشہ ہو تو وہاں مکمل نظر ثانی لکھا جانا بہتر ہے۔"@ur . "تجدید کا لفظ کسی بھی چیز کی جانب دوبارہ توجہ دینے کیلیۓ یا کسی بھی چیز پر نظرثانی (revision) کرتے ہوۓ اسکو پہلے کی نسبت بہتر بنانے کیلیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض مرکب الفاظ میں اسے تجدد بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur . "یہ مضمون طب سے متعلق ہے، لفظ انجکشن یا انجیکشن کے دیگر استعمالات کیلیۓ دیکھیۓ Injection۔ حقنہ یا انگریزی میں انجیکشن یا انجکشن ایک طبی طریقۂ کار کا نام ہے کہ جس میں کوئی مايع دوا جسم انسانی میں داخل کرنے کی خاطر ایک نلکی نما چیز (محقنہ میں بھر کر ایک سوئی کی مدد سے مریض کے جسم میں داخل کی جاتی ہے۔"@ur . ""@ur . "نفاثہ محرکیہ (jet engine) ایک قسم کا تعاملی محرکیہ ہوتا ہے جو اپنی حرکت کے واسطے تعاملی کمیت (reaction mass) کو استعمال کرتا ہے؛ یہ محرکیہ اپنے کام کے دوران مائع کو ایک نفاث (jet) کے طور پر دھکیل کر حرکت کی قوت پیدا کرتا ہے اور اس دھکیلے جانے کے عمل کو طرازی یا technical لحاظ سے نفاثی دسر (jet propulsion) کہتے ہیں۔ نفاثہ کا لفظ اردو زبان میں عربی سے داخل ہوا ہے اور اپنی اساس میں نفث سے ماخوذ ہے یہ لفظ اردو طب و حکمت کی کتب میں jet کے معنوں میں عرصے سے مستعمل ہے، اس کو بلغم کے اخراج کرنے کے عمل پر اور نفاثی تاخر (jet lag) جیسی علامات میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "Jet"@ur . "محقنہ کی اصطلاح طب و حکمت میں ایک ایسی اختراع کیلیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو حقنہ (injection) لگانے کی خاطر استعمال کی جاتی ہو۔ اس کو انگریزی میں syringe یا سرنج کہا جاتا ہے۔ اس اختراع میں نلی نما اسطوانہ (cylinder) ہوتا ہے جس کے اندر ایک اور اسطوانہ ڈلا ہوا ہوتا ہے اس طرح کہ اندر والا اسطوانہ باہر نلی نما اسطوانے کے اندر اور باہر حرکت کرسکتا ہے۔ اندر والا اسطوانہ اصل میں ایک فشارہ مضخت (piston pump) کے طور پر کام کرتا ہے اور اسکی اوپر والے اسطوانہ کے اندر غوطہ لگانے کی مماثلت سے ہی اسکو غواص (plunger) بھی کہا جاتا ہے۔ جب یہ غواص باہر کی جانب کھینچا جاتا ہے تو اسکی وجہ سے محقنہ کے اندر ایک خلا پیدا ہوجاتا ہے جو کہ اگلے سرے پر موجود سوراخ میں لگی سوئی کی مدد سے مایع کو کھینچ کر اندر بھر لیتا ہے، پھر جب اس سوئی کو جلد کے راستے (عام طور پر یہی راستہ استعمال ہوتا ہے، مگر ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا) جسم میں داخل کر کہ غواص کو دبایا جاتا ہے تو وہ دوا کو جسم میں pump کر دیتا ہے۔"@ur . "مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہتے ہیں۔ عموماً اسے نماز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مگر تاریخی طور پر یہ کئی حوالوں سے اہم ہیں مثلاً عبادت کرنے کے لیے، مسلمانوں کے اجتماع کے لیے، تعلیمی مقاصد کے لیے حتیٰ کہ مسلمانوں کے ابتدائی زمانے میں مسجدِ نبوی کو غیر ممالک سے آنے والے وفود سے ملاقات اور تبادلہ خیال کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مساجد (مسجد کی جمع) سے مسلمانوں کی اولین جامعات (یونیورسٹیوں) نے بھی جنم لیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی طرزِ تعمیر بھی بنیادی طور پر مساجد سے فروغ پایا ہے۔"@ur . "ریاضیاتی مثیل ایک قسم کا تجریدی مثیل (abstract model) ہوتا ہے جو کہ کسی بھی نظام کی وضاحت کی خاطر ریاضیات کی زبان اختیار کرتے ہوۓ اسکی وضاحت کی کوشش کرتا ہے۔ ریاضیاتی مثالین یعنی موڈلز ؛ بالخصوص علوم فطریہ اور ہندسیات کے شعبہ جات میں استعمال ہوا کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ معاشرتی علوم کے شعبہ جات میں بھی اسکا استعمال دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "Metric tensor"@ur . "بحری فضائی توسیع (Metric Expansion of Space) اصل میں اب تک کے سائنسی مشاہدات کی زیر اثر وجود میں آنے والا ایک خاکہ ہے جو کہ کائنات کی تشریح میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے۔ یہاں بحـــری سے مراد سمندر کی نہیں ہے بلکہ یہ اصل میں ریاضیاتی تصور کے مطابق موترہ (tensor) کے تحت آتا ہے۔"@ur . "بین النجمی واسطہ (Interstellar medium)، ستاروں کے بین یا مابین پایا جانے والا مواد ہوتا ہے جو کہ فلکیات دانوں کے مطابق 99% گیس اور 1% گرد و غبار (dust) پر مشتمل ہوتا ہے۔ ستاروں کے بیچ جو خلہ واقع ہے وہ بین النجی واسطوں پہ مبنی ہے۔"@ur . "کائناتی غبار (cosmic dust) ایسے غبار یا دھول کو کہا جاتا ہے کہ جو کائناتی فضاؤں میں پھیلا ہوا ہے اور اس میں جسامت کے لحاظ سے چند سالمات تا 0.1 ملی میٹر تک کے اجسام ملتے ہیں۔ اسکا بالخصوص زیادہ (تقریبا تمام) حصہ بین النجمی واسطہ (Interstellar medium) کے طور پر پایا جاتا ہے۔"@ur . "براعظم یورپ کا جنوبی خطہ جنوبی یورپ (southern europe) کہلاتا ہے۔ اس کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے تاہم عموماً اسپین، پرتگال، اٹلی اور یونان اس خطے میں شمار ہوتے ہیں یا عام فہم انداز میں اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ تمام یورپی ممالک جو بحیرہ روم کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ واقع ہیں۔ فرانس کا جنوبی علاقہ اور ترکی کا وہ تین فیصد علاقہ جو یورپ میں شامل ہے، بھی اس اصلاح میں تحت جنوبی یورپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس علاقے کی جغرافیائی تعریف اس طرح کی جاتی ہے کہ براعظم یورپ کا نصف جنوبی حصہ لیکن اس کی کوئی واضح حدود بیان نہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے اپنے باضابطہ کاموں اور اشاعتوں میں مندرجہ ذیل ممالک کو جنوبی یورپ کا حصہ سمجھتے ہیں: 30px اسپین 30px البانیا انڈورا کا پرچم انڈورا 30px اٹلی 30px بلغاریہ 30px بوسنیا و ہرزیگووینا 30px پرتگال جبرالٹر 30px سان مرینو 30px سربیا 30px سلووینیا 30px کروشیا 30px مالٹا 30px مقدونیہ 30px مونٹی نیگرو 30px یونان"@ur . "اردو تنقید کی ابتدائی کتاب ۔ مولانا الطاف حسین حالی کو اسی وجہ سے اردو کا پہلا باقاعدہ نقاد تصور کیا جاتا ہے۔ ”جب ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے آج کل کے نقاد باوجود ڈگریوں کے جوا ن کے علم کی سند ہے ادب اور زندگی کے تعلق کو واضح کرنے میں کسی طرح حالی سے آگے نہیں بڑھ پائے تو ہمارے دل میں حالی کی قدر بڑھتی ہے۔ ۔۔۔ ۔ حالی کی اہمیت کسی طرح کم نہیں ہوتی کہ انہوں نے اس موضوع (یعنی ادب اور زندگی کا رشتہ) پر غور کرنے والوں کے لئے راہ کے پہلے نقوش بنائے۔“(محمد احسن فاروقی \tیوں تو مولانا الطاف حسین حالی کی شخصیت کئی لحاظ سے مطالعہ کے قابل ہے۔ آزاد او ر شبلی کی طرح وہ بیک وقت شاعر ، ادیب ، سوانح نگار اور نقاد ہیں۔ وہ ایک منفرد شاعر، صاحب طرز ادیب ، باذوق سوانح نگار اور وسیع النظر نقاد کی حیثیت سے اردو ادب میں ہمیشہ یادگار رہیں گے۔ حالی کا تعلق سرسید کی تحریک اور سرسید کی شخصیت سے بہت زیادہ تھا۔ اور سرسید کے زیر اثر ہی حالی نے مسدس حالی تصنیف کی۔ سرسید کی رفاقت ، مولانا محمد حسین آزاد کی دوستی اور محکمہ تعلیم کی ملازمت کے دوران انگریزی سے اردو میں ترجمہ ہونے والی کتابوں کے مطالعے نے حالی کو اردو شاعری میں نئے رجحانات سے آشنا کیا۔ چنا نچہ انھوں نے پرانی طرز شاعری کو ترک کرکے نئے اسلوب شعر کی طرف توجہ کی اور کچھ اس طرح توجہ کی اردو میں جدید شاعری کے اولین استاد کہلائے، خود نئے انداز میں شعر کہنے شروع کیے۔ اور دوسروں کو نئے شعر کی طرف راغب کیا۔ اُ ن کے تنقیدی نظریات مختلف کتابوں میں بکھرے پڑے ہیں۔ لیکن مقدمہ شعر و شاعری اُ ن کی تنقید کی باقاعدہ کتا ب ہے۔ اُنھوں نے مغربی تنقید کے اصولوں کو مشرق میں رواج دینے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ مختلف اصنافِ سخن پر بھی بحث کی ۔ مقدمہ شعر و شاعری کے دو حصے ہیں۔ \tپہلے حصے میں شعر کی تعریف ، اس کی تاثیر و افادیب اور الفاظ و معانی کی اہمیت کی تشریح کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اردو شاعری کے بنیادی اصول مرتب کرکے اس کے لئے ضروری شرائط پیش کی گئی ہیں۔ جن کی بحث و ترتیب میں عربی معیار تنقید کے علاوہ مغربی تنقید کے خیالات کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں اردو کے اہم اصناف سخن کی تعریف و خصوصیات کے ساتھ ساتھ ان کے لئے صحیح معیار بتا ئے گئے ہیں۔ دراصل حالی کی تنقید دو مثلثوں پر استوار ہے۔ پہلی مثلث شعر کی خارجی ساخت کے حوالے ہے۔ اور دوسری مثلث شعر کی داخلی ساخت کے حوالے سے ہے۔ اس کے خیال میں شعر میں ان خصوصیات کا ہونا لازمی ہے۔ پہلے اُن کی خارجی مثلث کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔ جن میں تین اجزاءشامل ہیں تخیل ، مطالعہ کائنات اور انتخاب الفاظ یا تفحص الفاظ ۔"@ur . "مسعود ژیان فوق http://www. zhfo. com info@zhfo. com"@ur . "حسابگر یا کیلکولیٹر ایک ایسی برقی اختراع ہے جو احتساب ، گنتی یا شماریات کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ حسابگر اور شمارندہ میں فرق یہ ہے کہ حسابگر صرف ریاضیاتی حساب کرسکتا ہے جبکہ شمارندہ بشمول اِس کے متعدد کام سرانجام دے سکتا ہے. جدید حسابگر عموماً چھوٹے، رقمی اور سستے ہوتے ہیں."@ur . "قرآن مجید کی 48 ویں سورت جو 26 ویں پارے میں موجود ہے۔ اس کے 4 رکوع اور 29 آیات ہیں۔"@ur . "تحــّــُرکِ معاشرہ (social mobility) کسی بھی معاشرے میں موجود اس درجے کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اس معاشرے کے کسی فرد کا اسکی زندگی کے دوران، یا اسکی نسل کا، معاشرے میں مقام (social status) تبدیل ہونے کے امکانات ہوں۔ اول الذکر صورتحال کو درالنسل تحرک (intra-generational mobility) اور بعد الذکر کو بین النسل تحرک (inter-generational mobility) کہا جاتا ہے۔"@ur . "مخلوط برقی ناقل یا انگریزی میں hybrid electric vehicle ایک ایسی گاڑی کو کہا جاتا ہے جس میں روائتی دھکیل (propulsion) نظام کے ساتھ ساتھ ایک برتختہ (on-board) لگایا گیا مکررباری نظامِ ذخیرۂ توانائی (rechargeable energy storage system) بھی ترتیب دیا گیا ہوتا ہے جو کہ نفت (petroleum) سے چلنے والی ایک روائتی گاڑی کی نسبت زیادہ موثر طور پر ایندھنی معیشت (fuel economy) میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "مکررباری ایک ایسی شۓ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں برقی بار (electrical charge) (جسے صرف بار بھی کہ دیا جاتا ہے) کو ایک بار ختم ہوجانے پر دوبارہ بھرا جاسکتا ہو اسی دوبارہ تکرار کی وجہ سے اسکو مکرر کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسکو rechargeable کہتے ہیں۔ اور ایسا نظامِ ذخیرۂ توانائی کہ جسکو مکررباری کیا جاسکتا ہو اسے مکررباری نظامِ ذخیرۂ توانائی کہتے ہیں جبکہ انگریزی میں اسکو rechargeable energy storage system کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے اختصار کے ساتھ RESS اور اردو میں اوائل الکلمات (acronym) کا استعمال کرتے ہوئے اختصار سے مبذت کہتے ہیں۔"@ur . "مکررباری ایک ایسی شۓ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں برقی بار (electrical charge) (جسے صرف بار بھی کہ دیا جاتا ہے) کو ایک بار ختم ہوجانے پر دوبارہ بھرا جاسکتا ہو اسی دوبارہ تکرار کی وجہ سے اسکو مکرر کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسکو rechargeable کہتے ہیں۔ سامنے خانۂ شکل میں ایسے برقیچوں (batteries) کی ایک تصویر ہے کہ جن کو دوبارہ بارگر (charger) میں لگا کر باردار (charged) کیا جاسکتا ہے۔ ایسے برقیچوں کو آج کل بچوں کے کھلونوں سے لیکر مخلوط برقی ناقل (hybrid electric vehicle) تک تقریباً تمام اقسام کے برقی آلات میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "سببیہ کے اصول کے تحت کسی واقعہ کا کوئی سبب ہوتا ہے۔ مثلاً اگر گیند کو ٹکر ماری جائے تو گیند حرکت کرتا ہے، اس میں اثر \"گیند کی حرکت\" کا سبب \"ٹکر مارنا\" تھا۔ یعنی ایک واقعہ دوسرے واقعہ کا سبب بنتا ہے۔ طبیعیات اور دوسری سائنس میں عام طور پر \"سببیہ کے اصول\" کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی تاریخ میں بھی کسی نہ کسی طور سببیہ کا اصول لاگو سمجھا جاتا ہے۔ بعض اوقات احتمال نظریہ کے تحت بھی سببیہ کی تعریف کی جاتی ہے۔ اگر ایک واقعہ کے رونما ہونے سے دوسرے واقعہ کے وقوع پذیر ہونے کا احتمال بڑھ جائے، تو پہلے واقعہ کو دوسرے واقعہ کا سبب مانا جا سکتا ہے۔۔ طبیعیات کا شعبہ مقداریہ آلاتیات جس کی مساوات ریاضی کی شاخوں احتمال و احصاء کے استعمال سے بنتی ہیں، میں بعض صورتوں میں \"قانونِ سببیہ\" کی نفی ہوتی ہے۔"@ur . "احتمال و احصاء probability and statistics"@ur . "قرآن مجید کی 49 ویں سورت جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدنی زندگی میں نازل ہوئی۔ اس سورت میں 2 رکوع اور 18 آیات ہیں۔"@ur . "قراۃ العین حیدر کا شہرہ آفاق ناول ۔ اس ناول کو اردو ادب کے چند بہترین ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔۔"@ur . "مشہور امریکی گلوکار ۔ روک اینڈ رول کے بادشاہ۔ جنوری سن 1935ء کو پیدا ہونے والے ایلوس پریسلے 16 اگست سن 1977ء کو بیالیس برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ اُنہوں نے اپنے کیرئر کے دوران 800 سے زیادہ گیت گائے اور 33 فلموں میں ہیرو کے طور پر اداکاری بھی کی۔۔ ان کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ مرنے کے بعد بھی دنیا میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔"@ur . "درجِ ذیل میں کچھ اردو لغات کی فہرست دی ہے، جو کہ روۓ خط موجود ہیں:"@ur . "خطِ عالم (World line) کو سادہ الفاظ میں یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ اصل میں کسی بھی شۓ کا زمان و مکاں (space time) میں طے کردہ وہ خطِ راستہ ہوتا ہے کہ جو وہ تمام جہتوں کی مناسبت سے اپنی حالت قائم رہنے تک طے کرتا ہے۔"@ur . "کسی واقعہ کے رونما ہونے کے امکان کو احتمال کہتے ہیں۔ احتمال (احتمال نظریہ) میں واقعات کو عددی احتمال تفویض کیا جاتا ہے (صفر سے ایک تک)، یا عام زبان میں فیصدی۔ یہ ریاضی نظریہ مسلمات پر قائم ہے۔ عام زندگی میں تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر واقعات کا احتمال قیاس کیا جا سکتا ہے۔ کسی واقعہ کے بارے کہا جا سکتا ہے، قوی امکان ہے، ضعیف امکان ہے، وغیرہ۔ سائنس میں تجربہ کے زریعہ واقعہ کے رونما ہونے کے تعدد کا تخمینہ لگا کر اس سے احتمال کا تخمینہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایک سکہ کو فضا میں بار بار اچھالا جائے اور دیکھا جائے کہ سَر (head) کے بل گرتا ہے یا دُم (tail) کے بل۔ اب عام مشاہدے کی بات ہے کہ سر اور دُم کا امکان برابر اور 50 فیصد ہے۔ اس طرح کے مشاہدات سے انسانی ذہن میں یہ بات بیٹھ جاتی ہے کہ احتمال شاید ایک طبیعیاتی خواص ہے، جو اس مثال میں کھرے سکے کا خاصہ ہے۔ البتہ یہ بات اصل میں غلط ہے۔ احتمال کوئی طبیعیاتی خاصہ نہیں بلکہ ایک ذہنی کفیت ہے جو حالات کے علم سے احتمال کا اندازہ کرتا ہے۔ علم کے مطابق کسی واقعہ کا احتمال مختلف ہو سکتا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھو بےز مسلئہ اثباتی۔ بعض دفعہ واقعات کا احتمال نکالنے میں ماہرین بھی غلطی کر جاتے ہیں جس کی ایک مثال ٹی وی پروگرام \"مانٹی ہال\" کے حوالے سے مشہور ہوئی۔"@ur . "راس امید جنوبی افریقہ کے ساحلوں پر واقع ایک راس ہے۔ عام طور پر اسے افریقہ کا جنوبی سرا مانا جاتا ہے لیکن افریقہ کا جنوبی سرا دراصل یہاں سے 150 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع راس اگولاس ہے۔ واسکوڈے گاما نے 1498ء میں افریقہ کے گرد گھوم کر ہندوستان اور مشرق بعید کا نیا راستہ دریافت کیا تھا جس کے بعد دونوں علاقے یورپی قابض قوتوں کی نو آبادیاں بن گئے۔ راس امید کی اصطلاح اتحاد جنوبی افریقہ کے قیام سے قبل 1652ء میں جزیرہ نما کیپ کے گرد قائم کی گئی کیپ کالونی کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے 1910ء میں یہ پورا علاقہ صوبہ کیپ کا حصہ بنا دیا گیا۔ راس امید جزیرہ نما کیپ کا جنوب مغربی کونا ہے۔ جنوبی افریقہ کا معروف شہر کیپ ٹاؤن راس امید سے 30 کلومیٹر شمال میں جزیرہ نما کے شمالی کونے پر واقع ہے۔راس امیدکا علاقہ اپنے قدرتی حسن کے باعث بھی مشہور ہے۔ چند ماہرین سمجھتے ہیں کہ یورپی جہاز رانوں سے بہت پہلے چینی، عربی یا ہندی اس علاقے کو دریافت کر چکے تھے۔ اور 1488ء سے قبل تیار ہونے والے چند قدیم نقشے اس امر کے شاہد ہیں۔ اس علاقے میں پہنچنے والے پہلے یورپی پرتگال سے تعلق رکھنے والے جہاز راں بارتھولومیو ڈیاس تھے جنہوں نے 1488ء میں اسے راس طوفان کا نام دیا۔ بعد ازاں جان ثانی از پرتگال نے ہندوستان اور مشرق کے اس نئے راستے سے وابستہ امیدوں کے باعث اسے راس امید (Cabo da Boa Esperança)کا نام دیا ۔ ولندیزی نو آبادیاتی منتظم جان وان ریبیک نے ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے 6 اپریل 1652ء میں ایک چھاؤنی قائم کی جو بعد ازاں کیپ ٹاؤن کہلائی۔ برطانیہ نے 1795ء میں کیپ کالونی پر قبضہ کر لیا لیکن 1803ء میں اسے یہ علاقے کھونا پڑے۔ 19 جنوری 1806ء کو برطانوی افواج نے دوبارہ علاقے پر چڑھائی کی اور 1814ء کے اینگلو-ڈچ معاہدے کے تحت یہ علاقہ برطانیہ کو دے دیا گیا۔ برطانیہ کا قبضہ 1910ء میں آزاد اتحاد جنوبی افریقہ کے قیام تک قائم رہا۔"@ur . "قرآن مجید کی 50 ویں سورت جس میں 3 رکوع اور 45 آیات ہیں۔"@ur . "ابراھیم الفزاری کے نام سے معروف ان مسلم سائنسدان کا مکمل نام ابو اسحاق ابراھیم بن حبیب بن سلیمان بن سمورہ بن جندب الفزاری ہے جنکا زمانۂ تحقیقات تاریخی اندازوں کے مطابق ماہرین نے آٹھویں صدی لگایا ہے۔ دستاویزات کی تکمیل اور دائرہ المعارف کی مناسبت سے اس بات کا ذکر بھی ایک رسم کے طور پر کردینا ضروری ہے کہ انکا پس منظر خالص عرب اور یا پھر خالص فارسی ہونے کے بارے میں درست اور حتمی معلومات نہیں ہیں۔ خلافت عباسیہ کے دور میں خلیفہ ہارون الرشید کے تحقیقاتی اداروں سے وابستگی رہی۔ علم فلکیات پر تحقیق و تحریر کیں جن میں اسطرلاب اور سالنامہ کی ترتیب بھی شامل ہیں۔ ہارون الرشید کے کہنے پر یعقوب بن طارق کی شراکت میں ہندوستانی فلکیاتی تحریروں کا عربی میں ترجمہ کیا، یہ کتاب 750ء میں بیت الحکمہ بغداد میں الزیج علی سنی العرب کے نام سے تکمیل کو پہنچی۔ انکے بیٹے کا نام بھی مماثلت کے ساتھ محمد الفزاری تھا، جو خود بھی اپنی جگہ ایک فلکیات داں تھے۔ ابراھیم الفزاری کا انتقال 777ء میں ہوا۔"@ur . "دنیا کی سب سے قدیم یونی ورسٹ یجس کی بنیاد 700قبل مسیح میں ٹیکسلا میں رکھی گئی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے یہ یونی ورسٹی وقت گزرنے کے ساتھ نیست و نابود ہوگئی اور آج اس کا وجود صرف چند کھنڈرات کی صورت میں موجود ہے۔"@ur . "بر صغیر پاک و ہند میں مہدی حسن کا نام اور ان کی آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ مہدی حسن کی گائیگی بھارت اور پاکستان میں یکساں مقبول ہے اور بھارت کی ممتاز گلوکارہ لتا منگیشکر نے ایک بار مہدی حسن کی گائیگی کو ’بھگوان کی آواز‘ سے منسوب کیا تھا۔ مہدی حسن ایک سادہ طبیعت انسان تھے اوربعض اوقات بات سیدھی منہ پر کردیا کرتے تھے ۔"@ur . "جبوتی مشرقی افریقہ کا ایک چھوٹا ملک ہےـ اس کے جنوب میں اریٹریا، مغرب اور جنوب میں ایتھوپیا اور جنوب مشرق میں صومالیہ واقع ہیں ـ جبوتی کے ساحلوں پر بحیرۂ احمر اور خلیجِ ادن واقع ہیں ـ بحیرۂ احمر کے پار بیس کلومیٹر کے فاصلے پر یمن واقع ہے ـ جبوتی کا دارالحکومت جبوتی شہر ہےـ"@ur . "مصر کی ملکہ ۔ایک تاریخ ساز عورت تھی۔ 48قبل مسیح میں اس نے خود سے عمر میں تیس سال بڑے جولیس سیزر کو اپنے دام میں گرفتار کیا اور اس کے بچے کی ماں بنی۔ بعد میں اس نے مارک اینٹنی کے ساتھ پینگیں بڑھالیں، تاہم اس معاشقے کا انجام اچھا نہیں ہوا اور جب اینٹنی کو جنگ میں شکست ہوئی تو اس نے اور قلوپطرہ دونوں نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرڈالا۔"@ur . "پاکستانی ناول نگار محسن حامد کا ناول۔ مذکورہ ناول امریکہ میں رہنے والے ایک پاکستانی نوجوان چنگیز کی کہانی ہے جو امریکہ میں گیارہ ستمبر کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر دھماکوں کے بعد اپنے خیالات اور احساسات امریکہ کے سامنے پیش کرتا ہے۔۔۔ فلم کی کہانی جو پیار اور نفرت کی ایک تکون پر مشتمل ہے اور ناول نگار نے خوبصورتی کے ساتھ ان دونوں جذبات کو اجاگر کیا ہے۔"@ur . "مسجد ہوائشنگ (چینی زبان میں 懷聖寺) چین کی ایک قدیم ترین مسجد ہے جو چین میں مسلمانوں کے پہلے قافلے نے 630ء کی دہائی میں تعمیر کروائی تھی۔ یہ چین کے علاقے گوانگ ژو(چینی زبان میں 廣州 ، انگریزی میں Guangzhou) میں واقع ہے۔ یہ چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ (چینی زبان میں 廣東 ، انگریزی میں Guangdong) میں واقع ہے اور ہانگ کانگ سے صرف 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس مسجد کے بے شمار دوسرے نام بھی ہیں مثلاً مسجد گوانگ ژو، مسجد گوانگ تاسی اور مسجد ہوائی سن سو۔"@ur . "عبد اللہ گل ترکی کے 2007ء میں منتخب ہونے والے صدر ہیں۔ وہ ترکی کے گیارہویں صدر ہیں۔"@ur . "ایندھنی خلیہ (فیول سیل / fuel cell) ایک نسبتاً جدید قسم کی طرزیات (technology) ہے جس میں ایک خلیہ (cell) ، آبساز (hydrogen) یا میتھانول (methanol) وغیرہ کے کیمیائی تعملات کو استعمال کرتے ہوئے بجلی پیدا کرتا ہے۔"@ur . "برجِ سیارچہ (سیٹلائٹ کونسٹیلیشن / satellite constellation) ، برقیاتی سیارچوں کے ایک گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جو آپس میں اشتراک و تنظیم سے کام کر رہے ہوں۔ اس قسم کے برج (constellation) یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ فرض کریں اگر یہ سیارچے کسی زمینی یا ارضی حصے کا احاطہ کر رہے ہوں تو یہ آپس میں مل جل کر کام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ متعاصر (synchronized) ہوکر ایک دوسرے کے کام میں تراکب (overlap) کرتے ہوۓ کسی قسم کی مداخلت ڈالنے کے بجاۓ ایک دوسرے کا متمم (complement) بنتے ہیں۔"@ur . "ریچل کوری (Rachel Corrie) (پدائش 10 اپریل 1979ء)، (وفات 16 مارچ 2003ء) عالمی اتحاد تنظیم کی امریکی رکن تھی، جو مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی گھر کو منہدم کرتے ہوئے bulldozer کو روکنے کے لیے اس کے سامنے کھڑی ہو گئی، مگر اسرائیلی بلڈوزر اس کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس پر چڑھ دوڑا، اور ریچل نے اپنے احتجاجی مظاہرے میں بہادری سے جان دے دی۔"@ur . "مسجد کوک گمبز، شہرِ سبز، ازبکستان کی ایک مسجد ہے جو امیر تیمور کے پوتے الغ بیگ نے 1435ء یا 1437ء میں اپنے والد شاہ رخ کے نام پر (ممکنہ طور پر ایصالِ ثواب کے لیے) تعمیر کروائی تھی۔ کوک گمبز کا لفظی مطلب 'نیلا گنبد' کے ہیں جو اس مسجد کی پہچان ہے۔ سابقہ سوویت یونین کی دیگر مساجد کی طرح یہ بھی ستر سال سے زیادہ بند رہی اور اس کا کافی حصہ تباہ ہو گیا۔ یونیسکو نے اس مسجد اور شہرِ سبز کی دیگر کئی یادگاروں کو عالمی ثقافتی ورثہ کا درجہ دیا ہے۔ یہ مسجد 'گبمزِ سیدون' (یا گنبدِ سیداں، جو کچھ عمارتیں ہیں جن میں مسجد کے علاوہ کچھ اور عمارات بھی شامل ہیں) کا ایک حصہ ہے۔ یہاں ایک مدرسہ بھی تھا جس کا نام مدرسہ درود و صلوۃ تھا۔"@ur . "مشہور مصنفہ امرتا پریتم کا شہرہ آفاق ناول۔"@ur . "البیغ کامو ایک فرانسیسی شخصیت تھے جنہوں نے بے شمار مشہور کتب لکھیں۔ ان کو 1957 میں نوبیل پرائز دیا گیا تھا۔ آپ الجزائر میں 1913 میں پیدا ہوۓ جس وقت فرانسیسوں کی سربراہی تھی۔"@ur . "فن خطاطی : خطاطی ایک فن خط تحریر ہے۔ یہ فن دنیا کے ہر گوشے میں اور ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔ یہ فن خوش خطی کے لیے ہے۔ رومن، لاطینی، عربی زبانوں میں یہ فن خطاطی کافی مقبول ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 51 ویں سورت جس میں 3 رکوع اور 60 آیات ہیں۔"@ur . "جناب قائد ملت جعفریہ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ 1914ء میں پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شھاب الدیں کے سپرد کر رکھی تھی ۔پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو قرآن کریم کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی ، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ بے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا ۔ جناب مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ نے قران حکیم ،عربی ،حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شھاب الدین کے علاوہ ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد اہل سنت اور حکیم قاضی عبدالرحیم ، جو کہ ندوی لکھنو کے فارغ التحصیل تھے ، سے بھی حاصل کی ۔ آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب حدیث فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا ۔ 1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنو لے گیے جھاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب ، جناب سعید علی نقوی ، جناب مولانا ظھورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم وفیض فرمایا ۔ مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے ۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں ۔ نو سال تک لکھنوء میں تحصیل علم کے بعد آپ 1935ء میں اعلی تعلیم کے لیے باب العلم علیہ السلام کے شہر نجف اشرف (عراق) میں تشریف لے گئے جھاں پانچ سال تک جوار امام علی علیہ السلام میں حوزہ علمیہ کے جید علماء کرام وفقہاء عظام سے کسب فیض کیا ، کہ جن میں دیگر علماء کرام کے علاوہ صاحب شریعت ، عالم باعمل جناب آیت اللہ العظمی آقای سید ابوالحسن اصفہانی رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی شامل ہیں ۔ نجف اشرف (عراق) سے پانچ سال کے بعد آپ فارغ التحصیل ہوکر 1940ء میں گوجرانوالا میں تشریف لاءے تو آپ حجۃ الاسلام مفتی جعفر حسین کے نام متعارف ہوئے آپ جید عالم دین ھونے کے ساتھ ساتھ بہترین مبلغ اور مقرر بھی تھے ۔ آپ ایک نڈر ، بے باک ، راست گو اور سادہ انسان تھے ، آپ پر جو بھی مذھبی فرایض عاید ہوئے آپ نے انھیں ھمیشہ لگن ، محنت اور دیانتداری سے انجام دیا ۔ بالآخرہ بروز پیر 29اگست 1982ء کوداعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دارفانی سے ایک قوم کو گریاں چھوڑتے ہوئے وفات فرماگئے ۔ آپ کی خدمات درجہ ذیل ہیں :"@ur . "قرآن مجید کی 52 ویں سورت جس میں 2 رکوع اور 49 آیات ہیں۔"@ur . "سوزش کو طب و حکمت میں التِہاب کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکو inflammation کہتے ہیں۔ طب میں سوزش سے مراد ایک جاندار کے جسم کا ایک ایسے ردعمل کی ہوتی ہے جو وہ کسی بھی قسم کی چوٹ یا صدمے کے بعد (یا کہ لیں کہ اسکے خلاف) ظاہر کرتا ہے، اس ردعمل میں درد ، سوجن ، سرخی اور حرارت کی علامات نمایاں ہوتی ہیں۔ طبی الفاظ میں التہاب کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ یہ ایک چوٹ یا صدمے یا کسی نسیج پر ضرر کے ردعمل میں پیدا ہونے اولا ایک ایسا محلی (localized) ردعمل ہوتا ہے کہ جو ضرری سازندہ (injurious) کو یا تو ختم کردیتا (یا کرنے کی کوشش کرتا ہے) ، یا اسکو رقیق (dilute) کردیتا ہے (تاکہ اسکی طاقت کم ہوجاۓ) اور یا پھر دیواربند (wall off) کردیتا ہے تاکہ اسکی تباہ کاری محدود کی جاسکے۔ اپنے حادی (acute) وقت پر اس میں پانچ بنیادی علامات نمایاں ملتی ہیں۔ درد (pain) --- جسکو طب میں الم (dolor) کہا جاتا ہے۔ حرارت --- جسکو طب میں حرارہ (calor) کہا جاتا ہے۔ سرخی (redness) --- جسکو طب میں حمر (rubor) کہتے ہیں۔ سوجن (swelling) --- جسکو طب میں ورم (tumor) کہتے ہیں۔ فعلی ناکارگی (loss of function) --- جسکو طب میں فقدان فعلیہ (function laesa) کہا جاتا ہے۔"@ur . "بنیا باشی مسجد بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں واقع ایک مسجد ہے۔ یہ یورپ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے جو 1576ء میں اس وقت تعمیر کی گئی جب صوفیہ عثمانی سلطنت کے زیر نگیں تھا۔ یہ مسجد عثمانی دور کے معروف معمار سنان پاشا نے تعمیر کی۔ اس مسجد کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ قدرتی گرم چشموں کے اوپر تعمیر کی گئی ہے۔ یہ مسجد اپنے وسیع گنبد اور بلند میناروں کے باعث بھی مشہور ہے۔ بنیا باشی صوفیہ کی واحد مسلم عبادت گاہ ہے جس کی مسجد کی حیثیت ابھی تک قائم ہے۔ یہ بلغاریہ پر 5 صدیوں تک جاری رہنے والے عثمانی دور کی ایک عظیم یادگار ہے۔ یہ شہر میں مقیم ہزاروں مسلم باشندوں کے زیر استعمال ہے۔"@ur . "بجراکلی مسجد (بیراکلی مسجد بھی کہا جاتا ہے) سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں واقع ایک عظیم مسجد ہے۔ یہ 1575ء میں اُس وقت تعمیر کی گئی جب سربیا سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں تھا۔ 1717ء سے 1739ء تک سربیا پر آسٹریا کے قبضے کے دوران اس مسجد کو رومن کیتھولک گرجے میں تبدیل کر دیا گیا لیکن جب عثمانیوں نے شہر پر دوبارہ قبضہ کیا تو اس کی مسجد کی حیثیت بحال کر دی۔ 18 مارچ 2004ء کو مسجد میں آتشزدگی سے اس کو شدید نقصان پہنچا تاہم بعد ازاں اس کی مرمت کر دی گئی۔"@ur . "ادھم بے البانیا کے دارالحکومت تیرانا کے مرکز میں واقع ایک مسجد ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 1789ء میں ملا بے نے کیا اور اس کی تکمیل سلیمان پاشا کے پوتے حاجی ادھم بے کے ہاتھوں 1823ء میں ہوئی۔ البانیہ میں اشتراکی دور میں یہ مسجد بند کر دی گئی اور طویل بندش کے بعد 18 جنوری 1991ء کو اسے کھول دیا گیا۔ مسجد کے دوبارہ کھولے جانے پر اشتراکی حکام کی شدید مخالفت کے باوجود دس ہزار افراد پرچم ہاتھوں میں لیے مسجد پہنچے اور یہ واقعہ البانیہ میں اشتراکیت کے زوال کا نقطہ آغاز ثابت ہوا۔ اس مسجد میں کی خاص بات اس میں کیا گیا مصوری کا کام ہے جس میں نباتات، آبشاروں اور پلوں وغیرہ کی تصاویر بنائی گئی ہیں جو اسلامی فن تعمیر میں کہیں نہیں دیکھا گیا۔ مسجد سیاحت کے لیے تو ہر وقت کھلی رہتی ہے تاہم اس کے اندر نماز ادا نہیں کی جاتی۔"@ur . "راس ہورن جنوبی چلی کے مجموعہ الجزائر ٹیرا ڈیل فیوگو کا آخری سرا ہے جو نیدر لینڈز کے شہر ہورن سے موسوم ہے۔ یہ براعظم جنوبی امریکہ کا سب سے جنوبی علاقہ ہے اور یہ دنیا کے مشہور ترین راسوں میں سب سے جنوبی میں واقع ہے۔ اس راس کے گرد سمندر کی لہریں بہت خطرناک ہیں اور سرد و تند و تیز ہواؤں، تیز لہروں اور سمندر میں تیرتے برفانی تودوں کے باعث یہ علاقہ بحری جہازوں کا قبرستان سمجھا جاتا ہے۔ تاہم یہ ایک اہم تجارتی گذرگاہ رہی ہے جس کی اہمیت 1914ء میں پاناما نہر کے قیام سے بہت کم ہوگئی۔ لیکن اب بھی اس راس کے گرد چکر کاٹنا کشتی رانی کے کھیل میں سب سے خطرناک مہم سمجھی جاتی ہے۔ اور کشتی رانی میں وہی حیثیت حاصل ہے جو کوہ پیمائی میں ماؤنٹ ایورسٹ کو حاصل ہے۔ راس ہورن جنوبی امریکہ سے منسلک سب سے جنوبی علاقہ ہے جو ہرمائٹ جزائر کے جزیرہ ہورنوس پر واقع ہے اور ٹیرا ڈیل فیوگو کے مجموعہ الجزائر کا آخری کونا ہے۔ یہ آبنائے ڈریک کا شمالی حصہ ہے جو جنوبی امریکہ اور انٹارکٹیکا کے براعظموں کو جدا کرتی ہے۔ راس پر چلی کی بحریہ کی ایک چھاؤنی بھی قائم ہے جس میں رہائشی و دفتری عمارات کے علاوہ گرجا اور روشن مینار بھی شامل ہیں۔ اس علاقے کا موسم سرد ہے۔ راس ہورن یا ملحقہ جزائر پر کوئی موسمیاتی مرکز قائم نہیں تاہم 1882-1883ء میں کیے گئے ایک تجزیے کے مطابق سالانہ 1357 ملی میٹر (53.42 انچ) بارش ہوتی ہے جبکہ سال کا اوسط درجہ حرارت 5.2 ڈگری سینٹی گریڈ (41.4 ڈگری فارن ہائٹ) رہتا ہے۔ ہوا کی رفتار اوسطاً 30 کلو میٹر فی گھنٹہ (19 میل فی گھنٹہ) ہے۔ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ (62 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے آنے والے طوفان معمول کا حصہ ہیں۔ . "@ur . "بیت المکرم بنگلہ دیش کی قومی مسجد جو دارالحکومت ڈھاکہ کے قلب میں واقع ہے۔ یہ مسجد 1960ء کی دہائی میں تعمیر ہوئی۔ مسجد کے ماہر تعمیرات ٹی عبد الحسین تھاریانی تھے۔ بنگلہ دیش کی اس قومی مسجد کی تعمیر میں جدید تعمیراتی خصوصیات کے ساتھ ساتھ مسجد کے طرز تعمیر کی حسین خوبیاں بھی شامل کی گئیں ہیں۔ یہ مسجد خانہ کعبہ سے ملتی جلتی ہے اس لیے اسے دنیا بھر میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "کوبے مسجد جاپان کے شہر کوبے میں واقع ایک مسجد ہے جو اکتوبر 1935ء میں تعمیر کی گئی۔ اسے جاپان کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ کوبے مسلم مسجد کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس کی تعمیر اسلامی مجلس کوبے کی جانب سے 1928ء سے 1935ء میں اس کی تکمیل تک ہونے والے مالی تعاون اور جمع کردہ عطیات کے باعث ممکن ہو سکی۔ 1943ء میں جاپانی شاہی بحریہ نے اس مسجد پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم اب اس کی مسجد کی حیثیت بحال ہے اور یہ شہر کے مسلمانوں کا مرکز ہے۔ اپنے مضبوط ڈھانچے اور بنیاد کے باعث ہانشن کے عظیم زلزلے میں بھی یہ مسجد محفوظ رہی۔ یہ مسجد روایتی ترکی انداز میں تعمیر کی گئی اور اسے چیک ماہر تعمیرات جان جوزف سواگر نے تعمیر کیا جو جاپان میں متعدد مغربی مذہبی عمارات کے ماہر تعمیرات ہیں۔"@ur . "استقلال مسجد انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں واقع ایک مسجد ہے۔ جسے جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ مسجد 1975ء میں حکومت انڈونیشیا نے تعمیر کرائی تھی۔ اس مسجد میں بیک وقت 120،000 نمازی عبادت کر سکتے ہیں۔ مسجد کے مرکزی گنبد کا قطر 45 میٹر قطر ہے۔ نماز و عبادت کے علاوہ مسجد مختلف سماجی و ثقافتی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے جس میں دروس، نمائشیں، مذاکرے، مباحثے اور عورتوں، نوجوانوں اور بچوں کے لیے مختلف نوعیت کے تقاریب شامل ہیں۔"@ur . "گوہر شاد مسجد ایران کے صوبہ خراسان کے شہر مشہد کی ایک معروف مسلم عبادت گاہ ہے۔ یہ مسجد تیموری سلطنت کے دوسرے فرمانروا شاہ رخ تیموری کی اہلیہ گوہر شاد کے حکم پر 1418ء میں تعمیر کی گئی اور اسے اس وقت کے معروف ماہر تعمیر غوام الدین شیرازی نے تعمیر کیا جو تیموری عہد کی کئی عظیم الشان تعمیرات کے معمار بھی ہیں۔ صفوی اور قاچار دور میں اس مسجد میں تزئین و آرائش کا کام بھی کیا گیا۔ مسجد میں 4 ایوان اور 50 ضرب 55 میٹر کا ایک وسیع صحن اور متعدد شبستان بھی ہیں۔ مسجد کا گنبد 1911ء میں روسی افواج کی گولہ باری سے شدید متاثر ہوا۔ یہ مسجد 15 ویں صدی کی ایرانی تعمیرات کا اولین اور اب تک محفوظ شاہکار ہے۔ اس کے داخلی راستے میں سمرقندی انداز کی محراب در محراب ہیں جبکہ بلند مینار بھی اس کی شان و شوکت کو مزید بڑھاتے ہیں۔"@ur . "مرکزِ اسلامی واشنگٹن ریاستہائے متحدہ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں واقع مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز ہے جو خیابان میساچوسٹس پر واقع ہے۔ 1957ء میں جب اس مسجد کاافتتاح ہوا تو اسے مغربی نصف کرہ کی سب سے بڑی مسلم عبادت گاہ کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہاں جمعہ کے روز 6 ہزار افراد نماز ادا کرتے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں مسجد اور اسلامی مرکز کی تعمیر کا خیال اس وقت آیا جب 1944ء میں ترکی کے سفیر منیر ارتوغن کا انتقال ہوا تو ان کی آخری رسومات کے لیے کوئی مسجد شہر میں واقع نہیں تھی۔ واشنگٹن کے سفارتی حلقوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے اہم کردار ادا کیا اور دنیا بھر میں قائم اسلامی ممالک نے اس کی بھرپور تائید کی اور مالی امداد کے ساتھ ساتھ اس منصوبے کے لیے نامورر کاریگر بھی مہیا کیے۔ 1946ء میں مسجد کی تعمیر کے لیے موجودہ جگہ خریدی گئی اور 11 جنوری 1949ء کو مسجد اور اسلامی مرکز کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ عمارت کا نقشہ اطالوی ماہر تعمیرات ماریو روسی نے تیار کیا اور 28 جون 1957ء کو مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس موقع پر منعقدہ تقریب میں اُس وقت کے امریکی صدر آئزن ہاور بھی موجود تھے۔ اس مسجد کا انتظام مختلف سفارت کاروں پر مشتمل ایک انجمن سنبھالتی ہے۔ مسجد کی عمارت کے گرد دنیا بھر میں واقع اسلامی ممالک کے پرچم نصب ہیں۔ کئی اعلٰی شخصیات اس مسجد کا دورہ کر چکی ہیں جن میں امریکہ کے صدور بھی شامل ہیں۔ 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کے صرف چند روز بعد 17 ستمبر کو امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے مسجد کا دورہ کیا۔ مسجد کے ساتھ ساتھ اس مرکز میں ایک کتب خانہ اور تدریسی کمرے بھی ہیں جہاں علوم اسلامی اور عربی زبان سکھائی جاتی ہے۔"@ur . "سلطانی مسجد ایران کے صوبہ لورستان کے شہر بروجرد کی ایک عظیم مسجد ہے۔ یہ عظیم الشان مسجد قاچار دور حکومت میں ایک قدیم مسجد کے کھنڈرات کی جگہ تعمیر کی گئی۔ قدیم مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 10 ویں صدی عیسوی میں تعمیر ہوئی۔ اس مسجد کی تعمیر کا حکم قاچار حکمران فتح علی شاہ قاچار نے دیا تھا اور ان کی نسبت سے اسے سلطانی مسجد کہا جاتا ہے۔ مسجد کے مغربی داخلی دروازے پر ایک پتھر پر 1248ھ سن درج ہے جبکہ خیابان جعفری کی جانب کھلنے والے لکڑی کے دروازے پر 1291ھ کندہ ہے۔ یہ لکڑی کا دروازہ کاریگری کی اعلٰی مثال ہے۔ مسجد کا صحن 61 ضرب 47 میٹر کا ہے جنوبی ایوان کی محراب کی بلندی تقریباً 17 میٹر ہے۔ پہلوی دور میں سلطانی مسجد \"مسجد شاہ\" کے نام سے جانی جاتی تھی اور آج اسے مسجد امام خمینی کہا جاتا ہے۔ مارچ 2006ء میں آنے والے زلزلے سے مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔"@ur . "الحاکم مسجد ((عربی: الجامع الانور‎ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں واقع ایک مسجد ہے جو فاطمی دور حکومت کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 990ء میں فاطمی خلیفہ ابو منصور نظار العزیز کے دور حکومت میں شروع ہوا اور ان کے بیٹے خلیفہ الحاکم بامر اللہ کے دور حکومت میں 1013ء میں اس کا کام تکمیل کو پہنچا۔ یہ مسجد قاہرہ میں آنے والے ایک زلزلے سے شدید متاثر ہوئی تھی اور 1989ء میں سیدنا محمد برہان الدین اور ان کے پیروکاروں نے اس کی تعمیر نو کی اور مصر کے اُس وقت کے صدر محمد انور السادات نے اس کا افتتاح کیا۔"@ur . "منگالیہ مسجد رومانیہ کی قدیم ترین مسجد ہے۔ اس مسجد کو عثمانی سلطان سلیم ثانی کی صاحبزادی اسمہان نے 1525ء میں تعمیر کرایا تھا اور ان کے نام سے اسے اسمہان سلطان مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ منگالیہ میں واقع یہ مسجد 800 سے زائد مسلم خاندانوں کا مرکزہے جن کی اکثریت ترک اور تاتار نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ 1990ء کی دہائی میں اس کی تعمیر نو کی گئی۔ مسجد سے ملحق ایک قبرستان بھی ہے جس میں 300 سال قدیم مزارات بھی واقع ہیں۔"@ur . "علم طب و حکمت میں حرک ایک ایسی خاص قسم کی حرکت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کوئی نامیہ (organism) اپنے خلقی رویۓ (innate behaviour) کے تحت ردعمل ظاہر کرتے ہوۓ منبہ (stimulus) پیدا کرنے والی کسی مخصوص سمت (یا چیز) کی جانب انتقال کرتا ہے۔"@ur . "خلقی (Innate) کا لفظ سائنس اور بالخصوص طب و حکمت میں ایک ایسی کیفیت ، یا کردار یا رویۓ کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جو کسی جاندار میں پیدائش سے ہی موجود ہو اور اسکو اس جاندار نے پیدا ہونے کے بعد نا سیکھا ہو یعنی یوں کہ لیں کہ اسے اپنے ماحول سے نا حاصل کی ہو (ایسی صورت میں اس کیفیت کا خاصیت کو حصولی کہا جاتا ہے)۔ بعض اوقات خلقی کو جبلی بھی کہا جاتا ہے۔ خلقی کے پیدائشی یا اندرونی ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ کیفیت لازمی طور پر وراثی (genetic) بھی ہو، اور اسی طرح اسکے وراثتی (hereditary) ہونے کے امکانات بھی کامل نہیں ہوتے یعنی لازمی نہیں کہ وہ کیفیت وراثتی بھی ہو۔"@ur . "کیمیحرک جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسی حرک (taxis) کو کہا جاتا ہے کہ جس میں منبہ (stimulus) ، کوئی کیمیائی ذرہ یا کیمیائی مادہ ہو، اسی وجہ سے اسکے نام کو کیمیا سے کیمی اور حرک کو ملا کر کیمیحرک لکھا جاتا ہے، سادہ اور غیر اصطلاحاتی انداز میں اسکو کیمیائی حرکت یا کیمیاوی حرکت کہ سکتے ہیں۔ انگریزی میں اسے chemo-taxis کہا جاتا ہے۔"@ur . "حصولی (acquired) کا لفظ سائنس اور بالخصوص طب و حکمت میں ایک ایسی کیفیت ، یا کردار یا رویۓ یا مرض کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جو کسی جاندار میں پیدائشی طور پر موجود نہیں ہو بلکہ اسکو اس جاندار نے پیدا ہونے کے بعد یا تو سیکھا ہو یا اپنے ماحول سے حاصل کی ہو۔ جبکہ پیدائشی طور پر موجود ہو تو اس کیفیت یا خاصیت کو خلقی (innate) کہا جاتا ہے۔"@ur . "متعلقہ مضمون پر جائیے: بیت المکرم مسجد، ڈھاکہ، بنگلہ دیش بیت المکرم مسجد، کراچی،"@ur . "مسجد شنقیط اسلامی جمہوریہ موریتانیا جسے مسجد جمعہ بھی کہا جاتا ہے موریتانیا کی قدیم مساجد میں سے ایک ہے جسے موریتانیا کے علاقے آدرار کے ایک ضلع شنقیط (فرانسیسی میں Chinguetti) میں اواسس شہر کی بنیاد رکھنے والوں نے تعمیر کیا تھا۔ اس مسجد کی تعمیر بارہویں یا تیرہویں صدی عیسوی میں ہوئی۔ اس کا مینار دنیا میں مساجد کا مسلسل استعمال ہونے والا دوسرا قدیم ترین مینار سمجھا جاتا ہے۔ مینار مربع شکل کا ہے اور سادہ طریقہ سے بنا ہوا ہے۔ مینار تعمیر کرنے والے مالکی مسلک سے تعلق رکھتے تھے چنانچہ انہوں نے مینار اپنے مسلک کے مطابق سادہ ترین طریقہ سے بنایا تھا۔ اس مینار کو اسلامی جمہوریہ موریتانیا کا اہم قومی نشان سمجھا جاتا ہے۔ یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ میں بھی شامل کیا ہوا ہے۔ یونیسکو نے 1970ء میں اس کی کچھ بحالی کی تھی مگر مجموعی طور پر مسجد اور یہ مینار ریت کے طوفانوں سے شدید متاثر ہو رہی ہے۔"@ur . "طب و حکمت میں سینے کا درد ایک علامت ہے نا کہ ایک مرض۔ یعنی اسکا مطلب یہ ہوا کہ یہ سینے کے درد کی کیفیت مختلف امراض میں پیدا ہوسکتی ہے۔ سینے کا درد مرکزی (central) بھی ہوسکتا ہے اور جانبی (peripheral) بھی۔ جانبی ، طب میں ایسی وجوہات یا مقامات یا اعضاء کو کہا جاتا ہے کہ جو اس مقام پر موجود نا ہوں کہ جس کا ذکر کیا جارہا ہے بلکہ اسکے جانبین میں پائے جاتے ہوں۔"@ur . "البانیا جس کا پورا نام 'جمہوریہ البانیا' (البانوی میں 'Republika e Shqipërisë') ہے۔ جنوب مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے جس کے شمال میں مونٹی نیگرو، مشرق میں مقدونیہ، شمال مشرق میں کوسووہ اور جنوب میں یونان واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک اور جنوب مغرب میں بحر الایونی (البانوی میں Deti Jon) واقع ہیں ۔اس کے ستر فی صد سے زیادہ لوگ مسلمان ہیں مگر یہ یورپ کا واحد ملک ہے جہاں اشتراکیت (کمیونزم) قائم ہے، نام کی جمہوریت ہے اور یورپی اقوام کو یہاں سے اشتراکیت کو ختم کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ البانیا یورپی اتحاد کا رکن بننے کا امیدوار ہے مگر ترکی کی طرح ابھی تک اسے کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ البانیا یورپ کا واحد ملک ہے جس میں دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازیوں کے قبضے کے باوجود یہودیوں کو قتل نہیں کیا گیا۔ البانوی مسلمانوں نے یہودیوں کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ بیرونی یہودیوں کو بھی پناہ دی۔ البانیہ واحد یورپی ملک ہے جس میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہودیوں کی تعداد کم ہونے کی بجائے بڑھ گئی۔ البانیہ کی نوے فی صد آبادی البانوی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ آخری مردم شماری کے مطابق آبادی کا ستر فی صد سے زیادہ مسلمان ہیں جس کے بعد سے مردم شماری نہیں ہونے دی گئی۔"@ur . "طب میں اقفار (Ischemia) سے مراد خون کی فراھمی میں اقتطاع یعنی restriction کی ہوتی ہے یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اگر جسم کے کسی حصے کو خون لے کر جانے والی رگوں میں کوئی رکاوٹ آجاۓ تو ایسی صورت میں اس حصے کو خون کی فراھمی منقطع ہوجاتی ہے اور اقفار کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ اس خون کی فراھمی میں اقتطاع کی وجہ سے دل میں خانقہ (angina) اور / یا احتشاء عضل قلب (myocardial infarction) جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں جو کہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے تاجی متلازمۂ حاد (acute coronary syndrome) کی مانند حاد (acute) بھی ہوسکتے ہیں اور یا پھر خانقہ کے ثباتی خانقہ (stable angina) ہونے کی صورت میں مزمن (chronic) بھی ہوسکتے ہیں۔"@ur . "مسجد الحسین قاہرہ، مصر کی ایک قدیم مسجد ہے جو 549ھ (1154ء) میں تعمیر ہوئی۔ تحقیق کے مطابق یہ مسجد فاطمی خلفاء کے ایک قبرستان کی زمین پر تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد اپنے تبرکات کی وجہ سے مشہور ہے مثلاً حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ڈاڑھی کے کچھ بال، ان کے کچھ کپڑے، اور ایک قدیم ترین قرآن کا مکمل مخطوطہ جس کا تعلق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور سے ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔."@ur . "تاجی متلازمہ حاد (Acute coronary syndrome) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ دل کی تاجی شریانوں (coronary arteries) کو لاحق ہونے والی ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جس کی آمد فوری یا حادی (acute) ہو۔ اس کیفیت یا مرض میں اقفار (Ischemia) کی وجہ سے دل کو خون لے جانے والی شریانوں کا کام متاثر یا ختم ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے خانقہ (angina) اور / یا احتشاء عضل قلب (myocardial infarction) کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ بیثباتی خانقہ (unstable angina) اور احتشاء عضل قلب کی علامات کو ایک ایسا متلازمہ (syndrome) تسلیم کیا جاتا ہے کہ جو اپنی نوعیت میں حادی ہو۔ جبکہ ثباتی خانقہ (stable angina) کو ایک مزمن (chronic) کیفیت میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "بنیادی طور پر تو تاجی (coronary) کی اصطلاح طب و حکمت میں ایسی ساخت یا ترتیب رکھنے والی شریانوں اور اعصاب کيليے استعمال کی جاتی ہے کہ جن کی شکل یا ترتیب تاج کی مانند جسم کے کسی حصے پر چڑھی یا لگی ہوئی ہو۔ بالعموم تاجی یا کارونری کا لفظ دل پر لگی ہوئی تاج نما شکل رکھنے والی شریانوں یا رگوں کيليے ہی بکثرت استعمال ہوتا ہے، اور ان ہی دل کی تاجی شریانوں اور وریدوں کے نظام کو تاجی دوران (کارونری سرکیولیشن / coronary circulation) کہا جاتا ہے۔ جبکہ بعض اوقات اسکو وسعت دیکر امراض تاجی شریان (coronary artery diseases) مثال کے طور پر تاجی متلازمۂ حاد (ACS) ، خانقہ (angina) اور / یا احتشاء عضل قلب (myocardial infarction) وغیرہ جیسی کیفیات کے ليے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "شریان (artery) خون کی ایسی رگوں کو کہا جاتا ہے کہ جو خون کو دل سے حاصل کر کہ جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتی ہیں۔ اسکے برعکس وہ رگیں جو کہ خون کو جسم سے واپس دل میں لے کر آتی ہیں انکو وریدیں (veins) کہا جاتا ہے۔"@ur . "Socioeconomics"@ur . "ورید (vein) خون کی ایسی رگوں کو کہا جاتا ہے کہ جو خون کو جسم کر مختلف حصوں سے حاصل کر کہ دل (heart) تک پہنچاتی ہیں۔ اسکے برعکس وہ رگیں جو کہ خون کو دل سے لیکر تمام جسم کر اعضاء تک پہنچاتی ہیں انکو شریانیں (arteries) کہا جاتا ہے۔"@ur . "غربت (Poverty) کی اصطلاح کا ذکر عام طور پر کسی انسان یا معاشرے کی بنیادی ضروریات زندگی کے پس منظر میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ اسکے علاوہ بھی غربت کا لفظ مختلف اوقات مختلف معنوں میں آتا ہے (ایسا اردو، عربی اور انگریزی میں اور دیگر زبانوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے، مثلا اردو شاعری یا ادب میں غریب یا غربت کا لفظ دیگر کئی مفہوم میں ملتا ہے)۔ موجودہ مضمون غربت کے اول الذکر معنوں کے بارے میں ہے، یعنی یہ کسی معاشرے یا انسان کی مادی ضروریات کی کمی سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur . "خون (بلڈ / blood) جانداروں کے جسم میں گردش کرنے والا ایک سیال ہوتا ہے جس میں مختلف اقسام کے خلیات اور غذائی و دیگر مادے تیرتے رہتے ہیں اور یوں تمام جسم میں خون کے ساتھ چکر لگاتے رہتے ہیں۔ خون کے جسم میں چکر لگانے یا گردش کرنے کو طب و حکمت میں دوران خون (blood circulation) کہا جاتا ہے۔ خون میں موجود سیال یا fluid کو آبدم (plasma) کہا جاتا ہے جبکہ اس میں موجود متعدد الاقسام کے خلیات مجموعی طور پر خلیات الدم یا blood cells کہلاۓ جاتے ہیں ؛ ان خلیات دم میں تین اقسام کے خلیات اہم ترین ہوتے ہیں جنکو اول --- سرخ خونی خلیات (red blood cells) دوئم --- سفید خونی خلیات (white blood cells) اور سوئم --- صفیحات (thrombocytes) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "سید علیہ الرحمہ کی زندگی کا ہر پہلو ان کے آباو اجداد کے کردارکا آینہ داراور ان کی سیرت کاہر رخ آئمہ اطہار(ع) کی پاکیزہ زندگیوں کا تھا ۔وہ اپنے علمی تبحر ، علمی کمال ،پاکیزگی اخلاق اور حسن سیرت واستغناء نفس کی دل آویز آداوں میں اتنی کشش رکھتے تھے کہ نگاہیں ان کی خوبی وزیبایی پر جم کر رہ جاتیں اور دل اس ورثہ دار عظمت ورفعت کے آگے جھکنے پر مجبور ھو جاتا۔"@ur . "رعد میزائل جس حتف 8 بھی کہلاتا ہے۔ پاکستان کا بنایا گیا ہوا سے زمین میں مار کرنے والا میزائل ہے۔ اسے پاکستانی کمپانی Air Weapons Complex نے بنایا ہے۔حتف 8 یا رعد میزائل اسی میزائل پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ یہ ایک کروز میزائل ہے جو فضاء سے جیٹ طیارے کے مدد سے داغا جا سکتا ہے۔ رعد کروز میزائل ہر قسم کے ایٹمی اور روایتی ہتھیار اپنے ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ساٹھے تین سو کلو میٹر تک اپنے ہدف کو کمال درستگی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ میزائل سٹیلتھ صلاحیت کا حامل ہے اور دشمن کے راڈار اور دیگر باخبر رکھنے والے آلات کی نظروں میں آئے بغیر اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسٹریٹجک نقطہ نگاہ سے اس میزائل کی بہت اہمیت ہے۔ کسی بھی جنگ کے دوران یہ میزائل آسانی سے دشمن کے آلات، راڈار پوسٹ بالخصوص بحری بیڑے اور بحری جہازوں کو نہایت درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس وجہ سے رعد کروز میزائل کی بدولت پاکستان کو زمین اور سمندر پر “اسٹریٹجک سٹینڈ آف” استعداد حاصل ہو گئی ہے۔"@ur . "عتبہ کا مطلب کسی بھی پرانی حالت سے نئی حالت میں داخل ہونے کی حد ، ہوتا ہے۔ اسکو انگریزی میں threshold کہا جاتا ہے۔ مثلا ترازو کے پلڑے میں اگر چاول ڈالے جائیں تو آہستہ آہستہ پلڑا بھاری ہوتا رہتا ہے اور ایک حد پر آکر وہ وزن ناپنے کے بٹے سے بھاری ہوکر نیچے آجاتا ہے، یہ چاول کے لیۓ وہ عتبہ ہے کہ جس مقدار پر آکر وہ بٹے سے بھاری ہوجاۓ گا۔"@ur . "میلو ویادو جنوبی فرانس میں دریائے ٹارن کی وادی پر قائم ایک عظیم پل ہے۔ انگریز ماہر تعمیرات نارمن فاسٹر اور پلوں کے فرانسیسی مہندس مائیکل ورلوگیوکس کا ڈیزائن کردہ یہ گاڑیوں کے لیے تیار کردہ دنیا کا بلند ترین پل ہے جس کے ایک ستون کی بلندی 343 میٹر (ایک ہزار 125 فٹ) ہے جو پیرس کے مشہور ایفل ٹاور سے بھی زیادہ ہے۔ ویادو پیرس سے بیزیرس جانے والے راستے اے 75-اے 71 کا حصہ ہے۔ اس کا افتتاح 14 دسمبر 2004ء کو فرانس کے صدر ژاک شیراک نے کیا اور دو روز بعد اسے گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا۔ اس پل کی تعمیر کا آغاز 16 اکتوبر 2001ء کو ہوا تھا۔ پل کی تعمیر سے سڑک نیچے وادی میں میلو کے شہر میں اترتی تھی اور جولائی اور اگست کے تعطیلات کے ایام میں ٹریفک کے شدید مسائل پیدا ہوتے تھے۔ اس لیے ایک ایسے پل کی ضرورت محسوس کی گئی جو ٹریفک کو اس وادی کو با آسانی عبور کرنے کی سہولت دے۔ اس مقصد کے لیے یہ عظیم الشان منصوبہ تخلیق کیا گیا جو میلو ویادو جیسی عظیم تعمیر کی صورت میں منتج ہوا۔ میلو ویادو پل 7 کنکریٹ کے ستونوں کے سہارے قائم ہے جس پر 36 ہزار ٹن وزنی اور 2460 میٹر طویل سڑک تعمیر ہے جو 32 میٹر چوڑی اور 4.2 میٹر گہری ہے۔"@ur . "مسجد الذہب (سنہری مسجد) فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے مسلم اکثریتی ضلع کوئیاپو میں واقع ایک عظیم مسجد ہے۔ اس کو سنہری مسجد اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس پر سنہری رنگ کا ایک عظیم گنبد تعمیر ہے۔ فلپائن کی سابق خاتون اول امیلڈا مارکوس کی زیر نگرانی یہ مسجد 1976ء میں لیبیا کے صدر معمر قذافی کے دورے کے لیے تعمیر کی گئی تھی تاہم لیبیائی صدر کا دورہ بعد ازاں منسوخ ہو گیا تھا۔ یہ منیلا کی مسلم برادری کے لیے مرکز کی حیثیت رکھتی ہے خصوصاً نماز جمعہ کے موقع پر مکمل طور پر نمازیوں سے بھر جاتی ہے۔ اس تاریخی مسجد کی عدم دیکھ بھال کے باعث مینار اور گنبد کے کام کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم اب اس پر تزئین و آرائش کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔"@ur . "برقی پھوار تائین (الیکٹرو اسپرے آیونائزیشن / electrospray ionization) اصل میں برقی پھوار کے زریعے سے سالمات کبیر (macromolecules) سے آ‏ئون (ions) بنانے کا ایک طریقہ کار ہے جسکو کمیتی طیف پیمائی (mass spectrometry) میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "مصوفہ معاونتی لیزر التفاظ/تائین (میٹرکس اسیسٹیڈ لیزر ذیزورپشن/آئیونائزیشن—Matrix-assisted laser desorption/ionization) تجربہ گاہوں میں بکثرت استعمال ہونے والا تائین Ionization کا ایک اہم طریقۂ کار ہے جس کو کمیتی طیف پیمائی (mass spectrometry) میں اختیار کیا جاتا ہے۔ اس طریقۂ کار کی مدد سے حیاتی سالمات اور بڑے نامیاتی سالمات کا تجزیہ صحت کے ساتھ کیا جاسکتا ہے جو کہ دیگر طریقوں سے تجزیہ کرنے پر نازک اور زودشکن رویۓ کا اظہار کرسکتے ہیں۔ اسکا اختصار اوائل الکلمات (acronym) کی مناسبت سے اردو میں مـمـلات کیا جاتا ہے اور انگریزی میں MALDI کیا جاتا ہے۔ اپنے اصول و طریقے کے اعتبار سے مملات ، برقی پھوار تائین (electrospray ionization) کے طریقۂ کار سے خاصی مماثلت رکھتا ہے۔"@ur . "کمیت-بار تناسب ایک طبیعیاتی مقدار (physical quantity) کو کہا جاتا ہے جو کسی برقی باردار ذرے کی برقی حرکیات (electrodynamics) کی تشریح میں استعمال کی جاتی ہے۔ اسے انگریزی میں Mass-to-charge ratio کہا جاتا ہے۔ انبوہ طیف پیمائی میں اسکا تخمینہ لگانے کیلیۓ عام طور پر پرواز کا وقت (Time of flight) کا اسلوب اختیار کیا جاتا ہے جو کہ دیگر جدید آلات میں لیزر اور مصفوفہ کی اعانت و اشتراک سے مستعمل ہے۔"@ur . "کمیتی طیف پیمائی میں پرواز کا وقت (time-of-flight) سے مراد ذرات کو جدا یا علیحدہ کرنے والے کسی آلے کی اس خاصیت یا طریقے کی ہوتی ہے کہ جس کی زریعے وہ طیف پیمائی کرتا ہے۔ مزید وضاحت کی خاطر یوں کہا جاسکتا ہے کہ ایک آئون کو کوئی فاصلہ ایک مخصوص مقام سے مخصوص مقام (جیسے ایک مقررہ طوالت کی نلی) تک عبور کرنے کیلیۓ جو وقت درکار ہوتا ہے اسے پرواز کا وقت کہا جاتا ہے۔ اسکا اختصار اوائل الکلمات (acronym) کی مناسبت سے انگریزی میں TOF کیا جاتا ہے۔"@ur . "تائین کا لفظ اصل میں آئون یا آئن / ion سے بنا ہے اور اسکا مطلب آئون میں تحلیل ہوجانے کا ہوتا ہے، عربی تلفظ کے لحاظ سے اسے تأيين کہا جاتا ہے جبکہ اردو میں تائین کا لفظ اردو ادایگی سے قریب ہے۔ انگریزی میں اسے Ionization کہتے ہیں۔ یہ فی الحقیقت ایک طبیعیاتی مظہر ہے جس میں ایک جوہر یا سالمہ ٹوٹ کر باردار ذرات میں تقسیم ہوجاتا ہے جن پر یا تو مثبت بار ہوسکتا ہے یا منفی بار۔ آین چند ایسے الفاظ میں شامل ہے کہ جس کو اس اردو دائرہ المعارف پر انگریزی سے اپنایا گیا ہے۔ ایسا کرنے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک قابل ذکر وجہ یہ ہے کہ اس لفظ سے دیگر متعلقہ الفاظ اردو قواعد کے مطابق بنانے میں سہولت ہوگی اور وہ الفاظ اردو میں اجنبی بھی نہیں لگیں کے۔ مثال کے طور پر آین سے انگریزی میں Ionization کا لفظ بنتا ہے جسکو اردو قواعد کی رو سے تائین بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح مثبت آین کو انگریزی میں cation کہا جاتا ہے جو کہ cathode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے مثبت سے مث لیکر آین کے ساتھ لگا کر مثاین (cation) بنتا ہے۔ اسی طرح منفی آین کو انگریزی میں anion کہا جاتا ہے جو کہ anode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے منفی سے من لیکر آین کے ساتھ لگا کر مناین (anion) بنایا جاتا ہے۔ ان الفاظ کی ایک فہرست سامنے شکل کے خانے میں دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur . "کمیتی طیف پیمائی ایک قسم کی ایسی طیف پیمائی ہوتی ہے کہ جس میں نہایت ننھے ننھے اجزاء کے کمیت-بار تناسب کی پیمائش جاتی ہے۔ سائنس کے متعدد شعبہ جات؛ بشمول کیمیاء ، ، طبیعیات ، وراثیات و سالماتی حیاتیات میں یہ طریقہ ایک نہایت بنیادی اور اہم اختبار و تجربے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ منبع تائین (ionization) کے جدید طریقے اور وسائل دریافت ہونے اور انکی کمیتی طیف پیمائی میں معاونت کی وجہ سے یہ طریقۂ تحقیق بطور خاص علم الادویہ و سالماتی حیاتیات میں آج کل ایک لازم اسلوب کے طور پر رائج ہے۔ تائین کے ان جدید طریقوں میں برقی پھوار تائین (electrospray ionization) اور مصوفہ معاونتی لیزر التفاظ/تائین (matrix-assisted laser desorption/ ionization) اہم ہیں۔"@ur . "کینڈی / Candy"@ur . "مِکشاف یا محساس کسی بھی ایسی شے ، اختراع یا آلے کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی بھی قسم کا کوئی اشارہ شناخت کرنے یا انکـشاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ مثال کے طور پر ایک برقی آلہ جو مشعی اشارات اور / یا تابکاری کو شناخت کرتا ہے۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ detector ایک انسان کو بھی کہا جاتا ہے جو کہ کوئی راز معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہو، اردو میں عام طور پر اسکو جاسوس کہا جاتا ہے، مکشاف کا لفظ انسانی detector یا detective یا جاسوس کے لیۓ بھی صحت کے ساتھ قابل استعمال ہے۔ detect: کشف (مصدر) / یکشف (فعل) detector: مکشاف detection: اکتشاف"@ur . "محروق (کرامیل ، کیرامل / caramel) اصل میں شکر یا قند سے بنی ہوئی ایک ایسی چاشنی ، شیرنی یا شیرے کو کہا جاتا ہے کہ جو دیر تک پکانے کے بعد سوختہ ہو کر گہرا بھورا یا خاکی ہو گیا ہو۔ یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اگر محلولِ قند (یا بذات خود خشک قند و شکر) کو محترق (caramelize) کر دیا جاۓ تو محروق یا caramel حاصل ہوتا ہے۔ محروق یا کرامیل سے مراد عام طور پر بچوں کی مٹھائی یا مصری کی ہوتی ہے لیکن یہ ایک نہایت اہم کیمیائی مظہر ہے اور اس لفظ کا استعمال علم الادویہ ، حکمت اور دیگر سائنسی مضامین میں پایا جاتا ہے۔ محروق کا لفظ بھی گو احتراق (combustion) کی طرح حرق سے ہی بنا ہے لیکن محروق اور احتراق کے مفہوم میں فرق اور انکے انگریزی متبادلات کو مدنظر رکھنا اہم ہے جو کہ ان کے متعلقہ صفحات پر تحریر کر دیا گیا ہے۔"@ur . "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (570 تا 632 عیسوی) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوۓ اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) تسلیم شدہ ہے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خالق کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔ 570 ء مکہ میں پیدا ہونے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو انکی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں۔ عـربـی زبان میں لفظ محمد کے معنی ہیں ' جسکی تعریف کی گئی' یہ لفظ اپنی اصل حـمـد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ مزید دیکھیۓ۔۔۔"@ur . "Welcome to Urdu Wikipedia! ようこそ ウルドゥーウィキペディアへ! 우르두어 위키에 오신 것을 환영합니다! Bienvenue à l'ourdou Wikipedia Bienvenidos a Wikipedia en urdu This is a discussion page specially designed for non-Urdu speakers to discuss anything related to Urdu Wikipedia and Urdu. You can also request assistance or translations here. Messages can be given in English language and also in Urdu."@ur . "متغیر کی ایسی قدر کو p% صدک کہیں گے جس سے مشاہد کی p% فیصد تعداد کی قدر کم واقع ہو۔ ِ"@ur . "امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ 756ء میں عبدالرحمٰن الداخل نے جب اندلس فتح کرنے کے لیے مقامی امیر سے جنگ لڑی تو بے سر و سامانی کا عالم یہ تھا کہ فوج کے پاس عَلَم بھی نہ تھا، ایک سپاہی نے نیزے پر سبز عمامہ لپیٹ دیا اور یہی اندلس میں امویوں کا نشان اور علم قرار پایا۔ محمد احمد بن سید عبداللہ المعروف مہدی سوڈانی سے انگریز اس قدر نفرت کرتے تھے کہ 1900ء میں سوڈان پر قبضہ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے کی قبر کھدوادی اور اُن کی ہڈیاں جلا ڈالیں۔"@ur . "اکسیر یا الاکسیر ، اصل میں ایک عربی لفظ ہے جس سے یہ انگریزی میں داخل ہوکر elixir کہلایا۔ گو کہ طبی لحاظ سے اکسیر ایک ایسی دوا ہوتی ہے کہ جس میں دوا کے طور پر افیم اور الکحل ایک جز کے طور پر عموما شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ اسکے برعکس اکیسر سے عام طور پر مراد ایک ایسے جادوئی مرکب کی بھی لی جاتی ہے کہ جس کو پینے سے حیات لافانی حاصل کی جاسکتی ہے یا ہر مرض کو شفا دی جاسکتی ہے، اپنے اس مفہوم میں اکسیر کو آب حیات (Elixir of life) کہنا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ اکسیر کے موجودہ ادویاتی مفہوم کے علاوہ ایک اور اہم مفہوم اسکا سنگ فیلسوف (lapis philosophorum) کے لیۓ استعمال ہونا بھی ہے۔"@ur . "تازہ پھلوں اور سبزیوں میں ایک خاص جزو ہوتا ہے جو صحت کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے اور خوراک میں اس جزو کی کمی سے صحت میں مختلف قسم کے نقائص پیدا ہونے لگتے ہیں۔ اس جزو کا نام حیاتین یا وٹامن vitamin رکھا گیا ہے۔"@ur . "مثاین کا لفظ مثبت کا مث ، آین میں لگا کر بنایا گیا لفظ ہے اور ظاہر ہے کہ اسکا مطلب مثبت آین ہوتا ہے۔ جب کسی تعدیلی جوہر یا سالمے سے کوئی برقیہ (electron) نکل جاۓ یا اس میں داخل ہوجاۓ تو اس میں برقی بار کا توازن تعدیلی سے بار دار ہوجاتا ہے اور اسی بار (charge) کے آجانے کے بعد اسکو آین (Ion) کہا جاتا ہے ، جبکہ یہ کیمیائی تعامل کہ جس کے زریعے بار یا چارج آتا ہے اسے تائین (Ionization) کہتے ہیں۔ اگر آنے والا بار مثبت ہو تو اسکو مثاین (cation) کہا جاتا ہے اور اگر بار منفی ہو تو اسکو مناین (anion) کہتے ہیں۔ آین چند ایسے الفاظ میں شامل ہے کہ جس کو اس اردو دائرہ المعارف پر انگریزی سے اپنایا گیا ہے۔ ایسا کرنے کی دیگر وجوہات کے ساتھ ایک قابل ذکر وجہ یہ ہے کہ اس لفظ سے دیگر متعلقہ الفاظ اردو قواعد کے مطابق بنانے میں سہولت ہوگی اور وہ الفاظ اردو میں اجنبی بھی نہیں لگیں کے۔ مثال کے طور پر آین سے انگریزی میں Ionization کا لفظ بنتا ہے جسکو اردو قواعد کی رو سے تائین بنایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جیسے اوپر ذکر آیا کہ مثبت آین کو انگریزی میں cation کہا جاتا ہے جو کہ cathode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے مثبت سے مث لیکر آین کے ساتھ لگا کر مثاین بنتا ہے۔ اسی طرح منفی آین کو انگریزی میں anion کہا جاتا ہے جو کہ anode کی مناسبت سے بنایا گیا لفظ ہے اور اردو میں اسے منفی سے من لیکر آین کے ساتھ لگا کر مناین (anion) بنایا جاتا ہے۔ ان الفاظ کی ایک فہرست سامنے شکل کے خانے میں دیکھی جاسکتی ہے۔"@ur . "مرکز مائل قوت تو انگریزی میں Centripetal Force کہتے ہیں۔ اس قوت کی مثال کچھ اس طریقے سے سی جاسکتی ہے کہ اگر ایک پتھر کو رسی سے باندھ کے گول گول گھومانا شروع کر دیا جائے تو تو اس گھومتے ہوئے پتھر پر بیک وقت دو قوتیں Forces عمل اور ردعمل Action And Reaction کے طور پر عمل کر رہی ہوتی ہیں۔ ان دو قوتوں کو مرکز مائل قوت اور مرکز گریز قوت Centrifugal Force کے نام دیئے گیے ہیں۔ ان میں سے ایک قوت کو پتھر کو اپنے مرکز کی جانب کھینچتی ہے اسے ماکز مائل قوت تا Centripetal Force کہا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری قوت جو کہ مرکز مائل قوت سے 90 کے زاویے پر عمل کرتی ہے اور اس مثال میں گھومتے ہو پتھر کر باہر کی جانب کھینچتی ہے، سے اسے مرکز گریز قوت کہا جاتا ہے۔ جہاں مرکز مائل قوت ہو گی وہاں ردعمل کے طور پر مرکز گریز قوت بھی اثر پذیر ہوگی اور یہی صورت دوسری قوت کے موجود ہونے سے پیدا ہوگی۔ کلیہ مندرجہ بالا کلیہ میں m گھومتے ہوئے جسم کی کمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ v اس جسم کی ولاسٹی کو، r گھومتے جسم کی مرکز سے فاصلہ کو یعنی رداس کو ظاہر کرتا ہے جبکہ:angular velocity کو ظاہر کرتا ہے"@ur . "مظہر نقل سائنس کی وہ شاخ ہے جس میں تین طرح کے موضوعات کا تفصیلی مطاعہ کیا جاتا ہے سیالی حرکیات (Fluid Dynamics) حرارت کا تبادلہ (Heat Transfer)۔ مادہ کا تبادلہ (Mass Transfer)"@ur . "قدرت کسی قوم کے اجتماعی گناہ کو معاف نہیں کرتی۔ نسیم حجازی ترقی کسی فرد کی ہو یا معاشرے کی ، اسکا تعلق مذہب سے تو ہے دعاؤں سے نہیں۔ اگر تمہیں کچھ ڈھونڈنے پر بھی دنیا سے نا ملے تو رنجیدہ نا ہو، اسے خود بناؤ اور دنیا کو دے دو۔ میگزین آدھی دینا کو یہ تو بتاتے ہیں کہ باقی دنیا کس طرح زندگی بسر کر رہی ہے لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ وہ ایسی زندگی کیوں گزار رہے ہیں۔ بعض لوگ اچھا بننے کے لئے اتنی کوشش نہیں کرتے جتنی کہ اچھا نظر آنے کے لیے کرتے ہیں۔ ٹالسٹائی بیرونی آنکھوں سے انسان موجودات کو دیکھ سکتا ہے مگر بغیر تعلیم کی روشنی کے اس کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکتا۔ہربرٹ اسپنسر زندگی کا سب سے مشکل کام اپنے علم پر عمل کرنا ہے۔حضرت داتاگنج بخش ہمیشہ کیے جانے والے اعمال اللہ تعالٰی کومحبوب ترین اعمال ہیں اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ اپنی خوراک پاکیزہ وحلال کرو تمہاری دعا قبول ہوگی۔ جب کہو تو عدل وانصاف کی بات کرو۔ صبراورنماز سے مدد حاصل کرو۔ لوگوں کواچھی بات کہو۔ کوئی بھی قوم قبیلہ یا برادری اچھی یا بری نہیں ہوتی ۔ ہر انسان اپنی ذات کی حد تک اچھا یا برا ہوتا ہے۔ عالم کا آرام کرنا جاہل کی عبادت سے بہتر ہے۔ کم کھانا صحت، کم بولنا حکمت، اور کم سونا عبادت میں شامل ہے۔ •خداكےنزديك بهترين دوست وه هےجو اپنےدوست كاخيرخواه هو [[زمرہ:صفحۂ اول اقوال]"@ur . "سیالی حرکیات (Fluid Dynamics) سائنس کی وہ شاخ ہے جو سیال اشیاء (Fluids) کی حرکیات سے بحث کرتا ہے۔ سیال وہ مادے ہیں جو مائع بھی ہو سکتے ہیں اور گیس بھی۔ سیال کی تعریف اس طرح کی جا سکتی ہے کہ \"ہر وہ چیز جو ٹھوس نہ ہو اور بہہ سکے سیال کہلائے گی\" ۔ اگرچہ مائع اور گیس میں طبعی طور پر کافی فرق موجود ہے مگر وہ ایک ہی طرح کے حرکی قوانین (چند معمولی تبدیلیوں کے ساتھ) کا اتباع کرتے ہیں۔ سیالی حرکیات بالعموم دو طرح کی قوتوں کے زیر اثر ہوتی ہیں ، ایک سطحی قوتیں (Surface Forces) جن میں حرکی معیار کا تبادلہ (Momentum Transfer)، سطحی دباؤ (Surface Tension)، دباؤ کا فرق (Pressure Difference) وغیرہ اور دوسری جسمانی قوتیں (Body Forces) کہلاتی ہیں جن میں قوت ثقل (Gravity) اور گردش کے ذریعے داخل (Induced) ہونے والی قوت شامل ہیں۔ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بعض سائنسدان حرکی معیار کے تبادلہ (Momentum Transfer) کیلئے چیرتے دباؤ (Shear Stress) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں جس سے یہ لگتا ہے کہ کوئی چیز سیال کو چیر رہی ہے ، حالانکہ یہ حقیقت کے بالکل برخلاف ہے ، سیال کو قطعا کاٹا یا چیرا نہیں جا سکتا ، بلکہ دراصل سیال کے مالیکیول حرکی معیار کا تبادلہ کر رہے ہوتے ہیں."@ur . "صُلبہ کو انگریزی میں اسکلیرا (sclera) کہا جاتا ہے اور اس سے مراد آنکھ کی وہ پرت یا تہ ہوتی ہے کہ جو سب سے بیرونی جانب پائی جاتی ہے اور سخت ہوتی ہے۔ اس کے سخت ہونے کی وجہ سے ہی اسکو صلبہ کہتے ہیں (صلبہ کا لفظ صلب سے بنا ہے جسکے معنی سخت کے ہوتے ہیں) اور انگریزی میں بھی sclera کا لفظ یونانی کے skleros سے بنا ہے جسکا مطلب بھی صلب یا سخت کا ہی ہوتا ہے۔"@ur . "مرکزِ تحقیقاتِ اُردُو لاہور شہر میں واقع قومی جامعۂ حاسب و اُبھرتے علوم میں مارچ 2001 میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے کا مقصد شمارندہ میں اُردو زبان کے استعمال کو ترقی دینا ہے۔ یہ ادارہ اب تک کچھ اردو خط (فونٹ) بنا چکا ہے اور ملک بھر کے مقابلوں میں اپنی تخلیقات کی نمائش کر چکا ہے۔ اس ادارے کے بانی ڈاکٹر سرمد حسین اور ان کے ساتھی اور طلباٌٰ ہیں۔ یہ ادارہ اردو کے ماہر کے طور پر ملک کے مایہ ناز خطاط سید جمیل الرحمان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ مائیکروسافٹ کے علاوہ اور کئی اداروں نے تحقیقی منصوبے اور رقوم دی ہیں۔"@ur . "کیمیائی ہندسیات (Chemical Engineering)، ہندسیات کی وہ شاخ ہے جس میں طبیعاتی سائنسوں اور ریاضی کی مدد سے خام مواد (Raw Materials) اور کیمیائی مرکبات کی مدد سے، عمدہ اور قابل استعمال اشیاء کی ایجاد کے طریقے ڈھونڈے جاتے ہیں۔ اور وہ فرد جو مندرجہ بالا مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اسے کیمیائی مہندس (Chemical Engineer) کہا جاتا ہے۔ کیمیائی ہندسیات میں بنیادی طور پر منصوبہ بندی (Design) اور تحقیق (Research) کے ذریعے کیمیائی عوامل (Chemical Processes) کی صنعتی پیمانے پر تیاری سے بحث کی جاتی ہے۔ کیمیائی ہندسیات کی چند ذیلی شاخیں درج ذیل ہیں: سيالی حرکيات (Fluid Dynamics) حرارتی تبادلہ (Heat Transfer) کمیتی تبادلہ (Mass Transfer) کیمیائی تعاملاتی ہندسیات (Chemical Reactions Engineering) ایندھنی ہندسیات (Fuel Engineering) آلات تنسیق و عملیتی تضبیط (Instrumentation and Process Control Machinery)"@ur . "قرنین ایک لحمیہ (protein) کو کہا جاتا ہے جو کہ جلد سے متعلقہ ناخن ، بال ، سینگ وغیرہ میں بکثرت پائی جاتی ہے اور اسی وجہ سے اسکو قرنین کہتے ہیں جو کہ قرن سے بنا ہوا لفظ ہے جسکا مطلب سینگ کا ہوتا ہے اور اس قرن کے ساتھ ین کا اضافہ اصل میں اسکا کیمیائی تعلق ظاہر کرنے کیلیۓ لگایا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسکو keratin کہا جاتا ہے جو کہ یونانی کے keras کے ساتھ tin کا کیمیائی تعلق کا سابقہ لگا کر بنایا گیا لفظ ہے۔ اس قسم کی لحمیات جب ایک خلیے میں موجود ہوں اور اس خلیے کے خلیاتی ڈھانچے کو بنانے میں اپنا کردار ادا کرتی ہوں تو ان کو خلوی قرانین (cytokeratins) کہا جاتا ہے۔"@ur . "خلوی قرانین cytokeratins اصل میں خلیے کے اندر پائی جانے والی قرانین (keratins) ہوتی ہیں اسی وجہ سے انکو قرانین خلیہ یا خلوی قرانین کہا جاتا ہے۔ یہ قرانین ، خلیے کا خلوی ڈھانچہ (cytoskeleton) تیار کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔"@ur . "ڈاکٹر محسن مگھیانہ ایک پاکستانی طبیب، مصنف، کالم نگار اور مزاح نگار ہیں۔ ان کی اصل وجۂ شہرت ان کی سنجیدہ و مزاحیہ نثر ہے۔ پیدائش جھنگ، پاکستان میں ہوئی اور نیاز علی احمد خان مگھیانہ نام رکھا گیا۔ ہائی سکول میں تعلیم کے دوران نیاز علی نے خود سے شاعری کا آغاز کیا تو محسن تخلص کیا۔ وہ شاعر تو نہ بن سکے لیکن سکول میں اپنی تحاریر میں محسن ہی کو قلمی نام کے طور پر استعمال کیا۔ کالج میں داخلہ سے پہلے اپنا نام تبدیل کر کے نیاز علی محسن مگھیانہ رکھ لیا۔ تاہم ان کی تصانیف میں ان کا نام ڈاکٹر محسن مگھیانہ لکھا جاتا ہے۔"@ur . "عکاسہ (camera) ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جس کے زریعے ساکن اور یا متحرک تصاویر کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک صامد نور (lightproof) خانے پر مشتمل ہوتا ہے جسکے ایک جانب ادخال نور کا راستہ ہوتا ہے اور اس کے اندر روشنی کیلیۓ حساس ایک غشا (film) لگائی گئی ہوتی ہے جو کہ عکس کو اپنی سطح پر ثبت کر لیتی ہے۔ انگریزی لفظ camera کے ماخذ کے بارے میں اکثریت کی راۓ یہ ہے کہ یہ لفظ عکاسۂ مظلمہ (Camera obscura) کی ترقی یافتہ شکل ہے ، جبکہ اسکے بارے میں ایک اور گروہ کی راۓ یہ بھی ہے کہ انگریزی کیمرہ کا لفظ اصل میں عربی کے قمرہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی تاریک کمرے کے ہوتے ہیں۔ عکاسۂ مظلمہ دراصل موجودہ کیمرے یا عکاسے کی ابتدائی شکل و آلیہ ہے جو کہ وقت حقیقی (real time) میں تصاویر یا عکس کو ظاہر کرتا ہے، مسلمان سائنسدان ، ابن الہیثم نے سب سے پہلے اسکے طریقۂ کار کی وضاحت قوانین بصریات کے اصولوں کے تحت پیش کی اور اسکا ذکر ، بصریات پر اسکی مشہور کتاب ، کتاب المناظر میں آتا جسے انگریزی میں Book of Optics کہا جاتا ہے اور اس کتاب پر ایک تبصرہ محمد الفارسی نے تحریر کیا تھا جسے التنقیح کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اور بعد میں اسکے لاطینی تراجم کیۓ گۓ۔"@ur . "جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کی سیاسی تاریخ میں 1906ء کا سال ایک اہم سال قرار دیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ اسی سال یہاں کے مسلمانوں نے دو نہایت ہی اہم کارنامے سر انجام دیے: شملہ وفد کی تنظیم آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام"@ur . "سیپیجی مواقع (سی پی جی سائٹس / CpG Sites) اصل میں دنا (DNA) کے سالمے میں پاۓ جانے والے وہ مواقع یا مقامات ہوتے ہیں کہ جہاں پر ایک سائٹوسین (C) کے سالمے کے بعد ایک گوانوسین (G) کا سالمہ پایا جاتا ہے اور جیسا کہ DNA کے بنیادی سالمے کی ساخت ہوتی ہے کہ اسکے مرثالثات (nucleotides) آپس میں ایک شکر و فاسفیٹ (p) کی زنجیر کے زریعے سے جڑے ہوتے ہیں تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ اس C اور G کے سالمے کے درمیان ایک فاسیفٹ (p) کا سالمہ ہوگا، بس اسی وجہ سے اس کو CpG کہا جاتا ہے۔"@ur . "انکا مکمل نام کمال الدین ابوالحسن محمد الفارسی اور پیدائش تبریز ایران کی تھی۔ انہیں ریاضی دان کی حیثیت کے ساتھ ساتھ ایک طبیعیات دان کی نظر سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ انہیں کے ابن الہثم کتاب کتاب المناظر پر تبصرہ و تشریح لکھنے کی وجہ سے ابن الہثم کی یہ تحقیقی کتاب جو اہل مشرق نظرانداز کر چکے تھے اجاگر ہو کر سامنے آئی اور یورپ میں اسکے تراجم کیۓ گۓ۔ محمد الفارسی کی اس کتاب کو عربی میں التنقیح اور انگریزی میں Tanqih لکھا جاتا ہے۔"@ur . "پین لوکلائیزیشن انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ریسرچ سینٹر،کینیڈا اور نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائینسز بوساطت مرکز تحقیقات اردو کا جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی اداروں میں مقامی زبان میں شمارندہ کاری کی استعداد پیدا کرنے کے لئے مشترکہ منصوبہ ہے۔ اگرچہ 2001ء کے اختتام تک ایشیا میں شبکہ کے صارفین کی سب سے بڑی تعداد موجود تھی۔ تاہم یہ تعداد مقامی آبادی کا صرف 4.5% ہے۔ علاقے میں زبانوں کے تنوع کی وجہ سے انگریزی زبان میں موجود معلومات، ایشیا کی غیر ترقی یافتہ دیہاتی آبادی کی قوی اکثریت، جو کہ انگریزی لکھنا اور بولنا نہیں جانتی ، کی رسائی سے باہر ہیں۔ ایشیاء میں آئی سی ٹی کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی جا چکی ہے، تاہم رقمی (digital) اور نارقمی (non-digital) کی تقسیم کی مستقل موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ محض اتصال اور طرزیات کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کے لیے کوشش ، مقامی آبادی کو موجودہ دور میں مہیا معلومات تک رسائی کے قابل نہیں بنا سکیں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایشیا کی غیر ترقی یافتہ آبادی کو اس قابل بنایا جاۓ کہ وہ معلوماتی مواد کی اشاعت اور اس تک رسائی اس زبان میں حاصل کر سکیں جس میں وہ اپنی روزمرہ زندگی میں لکھتے اور بولتے ہیں۔ یہاں رسائی سے مراد یہ ہے کہ مقامی زبان کے لیے شمارندہ کاری شراکہ اور ایسے آلات مہیا کیے جائیں جو معلومات کا ترجمہ صارفین کی متعلقہ زبان میں کر دیں، مواد کی اشاعت سے مراد ان آلات کے ذریعے مقامی زبان میں مواد کی تخلیق ہے۔ مقامی زبان میں شمارندہ کاری کی صلاحیت کی عدم موجودگی ، بین الاقوامی سطح پر موجود معلومات تک رسائی ، جو کہ بنیادی انسانی حق ہے، کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ \t\t \t\t\tCrulp logo. "@ur . "بالاوراثیات / epigenetics اصل میں وراثیات کی ایک ایسی صورت کو کہا جاتا ہے کہ جو دنا یعنی DNA کے سالمے کی متوالیت میں کوئی بگاڑ یا طفرہ پیدا کیۓ بغیر بھی وراثوں (genes) کے افعال کو متاثر یا تبدیل کر دیتی ہے۔ چونکہ اس قسم کے افعال وراثوں یا روائتی وراثیات (genetics) کے بنیادی نظریے؛ کہ وراثوں کے افعال ، انکی متوالیت میں تبدیلی پر تبدیل ہوتے ہیں کے بالکل برعکس انکی متوالیت سے بالا رہتے ہوۓ ہی وراثوں کے افعال کو تبدیل کردیتی ہے اسی وجہ سے اسکو بالا وراثیات کہا جاتا ہے۔"@ur . "1857ء کی جنگ آزادی کے بعد سے یہ تاج برطانیہ کی طرف سے ہندوستانی رعایا کے لیے اصلاحات کی تیسری قسط تھی۔ انڈین کونسلز ایکٹ 1861ء اور انڈین کونسلز ایکٹ 1892ء کے بعد یہ اصلاحات کا پہلا پیکج تھا ۔ جسے اس وقت کے وزیر ہند مسٹر مارلے اور برطانوی ہند گورنر جنرل لارڈ منٹو نے مل کر مرتب کیا تھا۔ برٹش پارلیمنٹ نے ان اصلاحات کے بل کو انڈین کونسلز ایکٹ 1909ء کے نام سے پاس کیا لیکن یہ عام طور پر ان اصلاحات کو منٹو مارلے اصلاحات کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "سالماتی طبیعیات molecular physics"@ur . "منگریو سندھ کا ایک سندھی قبیلہ ہے۔ منگریو قوم سندھ اور ھند کے ریگستان اور تھر کے علاقے میں اکثریت سے بستے ہیں۔ منگریو پاکستان میں عمر کوٹ، نوشھرو فیروز، سکھر، جیکب آباد، رحیم یار خان، میر پور خاص اور دوسرے بہت شہروں میں رہتے ہیں۔ فقیر عبدالرحیم گرھوڑی اس قبیلے کے بیت بڑے بزرگ ہو کر گزرے ہیں۔"@ur . "بصریٰ جنوبی شام کا ایک قدیم شہر ہے جو دمشق سے تقریباً 150 میل جنوب اور اردن کی سرحد سے 19 میل شمال میں واقع ہے۔ یہ دمشق سے عمان جانے والی شاہراہ پر واقع ایک اہم شہر ہے۔ بصریٰ کے معنی بلند قلعہ ہیں اور اسے بصریٰ الشام بھی کہا جاتا ہے۔ بائبل میں اسے \"ادومکا\" اور \"بصورہ\" کہا گیا ہے۔ 106ء میں قدیم نبطی سلطنت کے سلطنت روما سے الحاق کے بعد بصری رومی صوبہ عرب کا صدر مقام بن گیا۔ بازنطینی عہد میں اسے بوسترا کہا جانے لگا۔ اُن دنوں اسقفی کا مرکز تھا۔ عہد نبوی میں بصری الشام رومی سلطنت کے تحت غسانی حکومت کا صدر مقام تھا۔ صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حاکم بصری شرجیل بن عمرو غسانی کو بھی اسلام کی دعوت دی مگر اس بد بخت نے موتہ کے مقام پر سفیر نبوت حارث بن عمیر ازدی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا جس کے نتیجے میں جنگ موتہ کا واقعہ پیش آیا۔ مسلمانوں نے یہ شہر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں 13ھ میں فتح کیا۔ قرامطہ کے ہاتھوں یہ شہر تباہ و برباد ہوا تاہم سلجوقیوں نے اس کی ماضی کی عظمتیں لوٹانے کی کوشش کی اور پھر ایوبی عہد میں بھی تعمیر نو کا کام ہوا۔ تاتاریوں کے ہاتھوں تباہی کے بعد یہ شہر گمنامی میں چلا گیا تاہم مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے قلعہ بصریٰ کو پھر مستحکم کیا۔"@ur . "سالمۂ خرد / micromolecule کی اصطلاح بعض اوقات ایسے سالمات کیلیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو آپس میں مل کر کوئی بڑا سالمہ بناتے ہوں ، اس طرح ان چھوٹے یا خرد سالمات سے ملکر بننے والا بڑا بڑا سالمہ سالمۂ کبیر (macromolecule) کہلاتا ہے۔ اسکی ایک عام سی مثال لحمیات کے سالمے کی ہے جس میں امائنو ترشے (amino acides) کے چھوٹے چھوٹے خرد سالمات آپس میں ایک زنجیر کی شکل میں جڑ کر لحمیہ کا ایک بڑا سالمۂ کبیر تیار کرتے ہیں۔ اسی طرح ایک اور مثال دنا یعنی ڈی این اے کی دی جاسکتی ہے کہ جس میں مرثالثات (nucleotides) کے چھوٹے سالمات خرد آپس میں جڑ کر DNA کا بڑا سالمۂ کبیر تیار کر دیتے ہیں۔"@ur . "سالمۂ کبیر / macro-molecule ایسے سالمات کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی جسامت میں بہت بڑے (عموماً سینکڑوں ہزاروں چھوٹے جواہر یا سالمات کا مجموعہ) ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر دنا یعنی ڈی این اے کا ایک سالمہ بہت سارے چھوٹے چھوٹے مرثالثات (nucleotides) کی ایک زنجیر سے بنا ہوتا ہے اسی وجہ سے اسکو سالمۂ کبیر میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ بیشمار سالمات ایسے ہیں کہ جن کو سائنس اور ہندسیات و سالماتی حیاتیات میں سالمۂ کبیر میں شامل کیا جاتا ہے، جیسے مکثورات (polymers) اور حیاتی مکثورات (biopolymers) وغیرہ کے سالمات۔ وہ چھوٹے سالمات جو کہ آپس میں مل کر اس بڑے سالمے یا سالمۂ کبیر کی تشکیل میں حصہ لیتے ہیں انکے لیۓ بعض اوقات سالمۂ خرد (micromolecule) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور بعض اوقات انکو صرف چھوٹے سالمات بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "حیاتی مکثورہ / bio-polymer کی اصطلاح ایسے مکثورات (polymers) کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جن کا تعلق براہ راست زندگی سے ہو یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ انکا حقیقی منبع کوئی جاندار جسم یا خلیہ وغیرہ ہو۔ انکی عام مثالوں میں دنا یعنی DNA ، نشاستے (starch) ، لحمیات (proteins) اور ارنا یعنی RNA وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سالمات چونکہ مکثورات یا پولیمرز ہوتے ہیں اس لیۓ انکو سالمات کبیر (macromolecules) میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ اپنے اپنے لیۓ مخصوص چھوٹے چھوٹے سالمات یا سالمات خرد (micromolecules) سے مل کر بنے ہوتے ہیں۔"@ur . "طب جگر / ہیپیٹالوجی یا hepatology ، طب و حکمت کا وہ ہے کہ جس میں جگر اور اس سے متعلقہ اعضاء کے افعال و امراض کے بارے میں تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur . "جگر کو انسانی جسم میں سب سے بڑے عضو کا درجہ حاصل ہے اور یہ دائیں مراق (right hypochondrium) میں حجاب (diaphragm) کے نیچے پایا جاتا ہے۔ فعلیاتی اعتبار سے جگر دو فصوص (lobes) میں تقسیم ہوتا ہے اور اس کو شریان جگر (hepatic artery) سے اس کی تمام ضروریات کا قریباً 25 فیصد خون مہیا کیا جاتا ہے جبکہ باقی ماندہ 75 فیصد خون آنتوں سے آنے والی بابی ورید (portal vein) سے آتا ہے۔ جگر جسم میں ہونے والے اہم استقلابی (metabolic) تعاملات میں کردار ادا کرتا ہے اور اس میں لحمیاتی تالیف ، نشاستی و شحمی استقلاب اور سوائل جسم میں صفرا (bile) کی تیاری شامل ہیں۔ جگر کی اس استقلابی فعالیت کی وجہ سے اس کو بہت سے اندرونی اور بیرونی کیمیائی مرکبات سے واسطہ پڑتا ہے جو اگر اعتدال سے ہٹ جائیں تو امراضیات جگر کا سبب بنتے ہیں۔"@ur . "الہتاب جگر / ہیپاٹائٹس یا hepatitis کا لفظ طب میں ایک ایسی کیفیت کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جس میں کسی وائرس یا کسی زہراب (toxin) کی وجہ سے جگر کے عضو میں التہاب (inflammation) پیدا ہوگئی ہو۔"@ur . "نشاستہ ، اسٹارچ یا starch کسی بھی ایسے سالمۂ کبیر (macromolecule) کو کہا جاتا ہے کہ جسکی ساخت کاربن ، آبساز اور آکسیجن کے سالمات پائے جاتے ہوں اور بنیادی طور پر اسکے طبیعی خواص شکر سے قریب ہوں، انکا formula کیمیائی طور پر ---- (C6H10O5)n ---- لکھا جاتا ہے۔ یہ سالمات چونکہ جاندار اجسام میں پائے جاتے ہیں اسی وجہ سے انکو حیاتی مکثورات میں شمار کیا جاتا ہے۔ طبی اعتبار سے یہ جانداروں کے جسم میں توانائی ذخیرہ کرنے کا سب سے اہم زریعہ تسلیم کیے جاتے ہیں۔ یہ سالمات کبیر یا میکرو مالیکیولز اصل میں بہت سے چھوٹے سالمات یا مائکرو مالیکیولز سے ملکر بنے ہوتے ہیں اسی وجہ سے اس قسم کی شکر کو کثیر سکراد (polysaccharides) کہا جاتا ہے جو کہ امائلوز اور امائلو پیکٹن کی ایک طویل زنجیر کی سی شکل پر بنے ہوئے ہوتے ہیں۔"@ur . "فَشل جگری / hepatic failure ، طب میں ایک ایسی کیفیت یا مرض کا نام ہے کہ جس میں جگر اپنے افعال انجام دینے سے قاصر ہو جاتا ہے یعنی یوں کہ سکتے ہیں ہیں کہ اگر جگر اپنے تالیفی (synthetic) اور استقلاب (metabolic) کام انجام دینے میں ناکام ہو جاۓ تو اسی کیفیت کو فشل جگری کہا جاتا ہے۔"@ur . "مُـزمِـن (chronic) کسی بھی ایسی شۓ یا مرض کو کہا جاتا ہے کہ جو عرصہ سے چلی آرہی ہو یا کم از کم اپنے آغاز میں شدید یا حادی (acute) نہیں ہو۔ یعنی کوئی بھی ایسا مرض کہ جو پرانا ہو کئی ماہ اور سال سے چل رہا ہو اسکو مزمن کہا جاتا ہے۔"@ur . "حاد کسی بھی اچانک یا سرعت سے نمودار ہونے والی چیز یا شۓ یا مرض یا کیفیت کو کہا جاتا ہے، اسے انگریزی میں acute کہتے ہیں۔ طب و حکمت میں یہ اصطلاح ایسی کسی بھی بیماری کیلیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو اپنے راستے (یعنی اپنے آغاز اور بڑھاؤ) میں تیز اور شدید ہو۔"@ur . "فَشل جگری خاطِف (fulminant hepatic failure) ایک ایسے مرض کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کسی بھی وجہ سے جگر خراب ہو کر شدید فشل جگری (hepatic failure) کی کیفیت اس طرح ظاہر ہو کہ وہ اپنی حادی (acute) کیفیت سے قریباًً 8 ہفتے کے اندر مریض کو (یعنی اسکی طبی حالت کو) جگری اعتلال دماغی (hepatic encephalopathy) کی کیفیت کی جانب لے جاۓ۔ اس قسم کے فشل جگری کی بڑی وجوہات میں وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی التہاب جگر شامل ہے۔"@ur . "سندھی ادب دنیا کے قدیم ترین ادبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سندھی ادب میں نثر اور نظم میں لازوال خدمات پیش کی گئیں ہیں۔"@ur . "کویت شہر دولت کویت کا دارالحکومت ہے۔ خلیج فارس کے ساحلوں پر واقع شہر کی حدود میں 32500 (بمطابق 2005ء) رہائش پذیر ہیں جبکہ ام البلد کے علاقے کی کل آبادی تقریبا 24 لاکھ ہے۔ یہاں کویتی پارلیمان (مجلس الامہ)، بیشتر حکومتی دفاتر، کویت کے کئی اداروں اور بینکوں کے صدر دفاتر واقع ہیں جو اسے دولت کویت کا بلا شرکت غیرے سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی مرکز بناتے ہیں۔ کویت شہر کی تجارتی و نقل و حمل کی ضروریات کویت بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور منی الشویک اور منی الاحمدی کی بندرگاہیں پوری کرتی ہیں۔"@ur . "جامع سندھ (سندھ یونیورسٹی) پاکستان کی دوسری پرانی اور قیام پاکستان کے بعد بننے والی بہلی یونیورسٹی ہے۔ جامع کا پہلے قیام حیدرآباد میں اور بعد میں اسے جامشورو منتقل کردیا گیا۔ علامہ آء آء قاضی کو جامع کا بانی تسلیم کیا جاتا یے۔ اس وقت جامع میں 52 ڈپارتمنٹ ہیں جن میں لاکھوں طالب علم مصروف عمل ہیں۔"@ur . "علامہ امداد علی امام علی قاضی سندھ کے نامور ادیب، مفکر اور سندھ کے اعلیٰ پائے کے محقق تھے۔ آپ نے سندھی ادب، ثقافت، علم، فن اور تھذیب پر بھت کام کیا ہے۔ علامہ صاحب 18 اپریل 1886 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم میاں عبدالعزیز سے حاصل کی۔ 1907 میں اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلستان گئے جہاں سے آپ نے اقتصادیات اور نفسیات کی تعلیم حاصل کی۔ 1910 میں جرمنی گئے۔ جہاں ایلسا نامی جرمن خاتون سے ملے اور بعد میں شادی ہوئی۔ علامہ 1951 میں سندھ یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ آپ نے 1959 میں استعفیٰ دیا اور سندھی ادبی بورڈ کے لئے کتابیں لکھنے لگے۔ آپ بین القوامی طور پر مانے ہوئے شخص تھے آپ سے متاثر ہونے والوں میں علامہ اقبال ، ذاکر حسین (ھندوستان کی سابق صدر) ، مولانا ابو الکلام آزاد اور جارج برناشاڈ قابل ذکر ہیں۔ علامہ صاحب کی زوجہ ایلسا قاضی جنہیں سندھ کے لوگ احترام سے \"امڑ ایلسا\" کہتے تھے 28 مئی 1967 میں انتقال کر گئیں۔ علامہ صاحب ان کی وفات کے بعد زیادہ عرصہ نہ رہ سکے اور 13 اپریل 1968 کو اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے۔"@ur . "ایلسا قاضی پیدائشی جرمن خاتون ہیں۔ آپ علامہ آء آء قاضی سے جرمنی میں ملیں اور شادی کی بندہن میں بندھ گئیں۔ آپ نے شاہ جو رسالو کو انگریزی زبان میں منتقل کیا ہے۔ آ اعلیٰ پائے کی شاعرہ تھیں۔ آ پ 28 مئی 1967 کو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔"@ur . "شاہ جو رسالو شاہ عبدالطیف بھٹائی کی صوفیانہ شاعری کا مجموعہ ہے۔ آپ نے یہ رسالہ بھٹ شاہ کے قریب کراڑ جھیل کے کنارے بیٹھ کر لکھا۔ آپ نے رسالے میں اللہ تعالٰیٰ کے عشق میں شعر کہے ہہں۔ آپ کے رسالے میں تیس سر ہیں۔ سندھ میں قرآن اور حدیث کے بعد شاہ کے رسالے کو سب سے زیادہ مانا جاتا ہے۔"@ur . "شاہ عبدالطیف بھٹائی (سندھی زبان، شاھ عبدالطيف ڀٽائيِ) برصغیر کے عظیم شاعر تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا۔ شاھ عبداللطیف بھٹاؕئی کی ولادت 1689ع ، 1101 ھہ مین موجودہ ضلع مٹیاری کے تعلقہ ھالا مین ہوئی۔ آپ کے والد سید حبیب شاھ ھالا حولیلی میں رہتے تھے۔ اور موصوف کا شمار اس علاقے کی برگزیدہ ھستیوں میں تھا۔ شاھ صاحب کی پیدائش کے متعلق مشہور ہے کہ سید حبیب نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں لیکن اولاد سے محروم رہے۔ آپ نے اپنی اس محرومی کا ذکر ایک درویش کامل سے کیا، جن کا اسم گرامی عبداللطیف بتایا جاتا ہے۔ موصوف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ آپ کی مراد بر آئے گی۔ میری خواھش ہے کہ آپ اپنے بیٹے کا نام میرے نام پر عبداللطیف رکھین۔ خدا نے چاھا تو وہ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یکتائے روزگار ہو گا۔ سید حبیب کی پہلی بیوی سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ درویش کی خواھش کے مطابق اس کا نام عبداللطیف رکھا گیا۔ لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہو گیا۔ پھر اسی بیوی سے جب دوسرا لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام پھر عبداللطیف رکھا گیا۔ یہی لڑکا آگے چل کر درویش کی پیشن گوئی کے مطابق واقعی عگانہ روزگار ہوا۔"@ur . "شیخ مبارک علی ایاز المعروف شیخ ایاز سندھی زبان کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ آپ کو شاہ عبدالطیف بھٹائی کے بعد سندھ کا عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ اگر آپ کو جدید سندھی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ آپ مزحمتی اور ترقی پسند شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کی پیدئش 23 مارچ 1923 تی شکارپور میں ہوئی۔ آپ نے درجنوں کتابیں لکھیں اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رھے۔ آپ نے شاھ جو رسالو کا اردو میں منظوم ترجمہ کیا جو اردو ادب میں سندھی ادب کا نیا قدم سمجھا جاتا ہے۔ 23 مارچ 1994 کو آپ کو ملک سب سے بڑا ادبی ایوارد ھلال امتیاز 16 اکتوبر 1994 کو فیض احمد فیض ایوارڈ ملا۔ 28 دسمبر 1997 کو دل کی تکلیف کی وجہ سے دار فانی سے چلے گئے۔"@ur . "قراری التہاب جگر مزمن (chronic persistent hepatitis) ایک نسبتاً خفیف مگر مزمن یعنی پرانی التہاب جگر کی کیفیت ہوتی ہے جس میں عام طور پر جگر پر سوجن اور خراش و سوزش کی سی کیفیات کا غلبہ ہوتا ہے۔ اکثر اوقات تو اس کی موجودگی بے علامت ہوتی ہے یعنی مریض کو روزمرہ زندگی میں اسکی وجہ سے کسی بیماری یا تکلیف کا احساس نہیں ہوتا بلکہ جب کوئی طبی اختبار کیا جاۓ تو اس وقت جسم کے کیمیائی تجزیات کے بعد ہی اسکی موجودگی اشارے (signs) ملتے ہیں۔"@ur . "1916ء میں مسلم لیگ اور کانگریس کے درمیان ہونے والا معاہدہ"@ur . "التہاب جگر مزمن (chronic hepatitis) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسی التہاب جگر (hepatitis) کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی نوعیت و مدتِ علت میں پرانی ، دائمی یا مزمن (chronic) ہو۔ اسکی طبی تعریف کی رو سے ایک ایسی جگر کی ایک ایسی التہاب (inflammation) یا سوزش کہ جو چھ (6) ماہ یا اس سے زائد عرصے سے چلی آرہی ہو تو اسکو التہاب جگر مزمن میں شمار کرا جاتا ہے۔ اسکی بنیادی طور پر تین کیفیات ایسی ہوتی ہیں کہ جن میں یہ سامنے آتی ہے۔ قراری التہاب جگر مزمن (chronic persistent hepatitis) فاعل التہاب جگر مزمن (chronic active hepatitis)"@ur . "پہلی جنگ عظیم میں کامیابی کے بعد تاج برطانیہ نے اپنی ہندوستانی رعایا کے لیے جنگ میں ان کے شاندار خدمات کے اعتراف کے طور پر اصلاحات اور مراعات کا ایک نیا پیکج دیا۔ اس وقت کے وزیر ہند مانٹیگو اور برطانوی ہند کے گورنر جنرل چیمسفورڈ نے مل کر مرتب کیا تھا۔ برٹش پارلیمنٹ نے ان اصلاحات کے بل کو گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1919ء کے نام سے پاس کیا ۔ لیکن یہ عام طور پر مانٹیگو ۔ چمسفورڈ اصلاحات کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضی میں فیصد سے مراد کسی مقدار کو ایک سو سے موازنہ کرنے کے لیے ایک سو کی کسر کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ (فی صد بمعنی کہ ہر سو میں سے)۔ اسے علامت % سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ مثلاً 33% سے مراد ہے کہ عدد 100 میں سے 33 عدد۔ اگر آپ منڈی سے 3000 روپے کے خربوزے خرید کر اپنی دکان پر 5000 روپے میں فروخت کریں، تو آپ کا منافع 66.66% ہے، کیونکہ یعنی آپ نے ہر سو روپے پر 66.66 روپے منافع کمایا ہے۔ ِ"@ur . "تحریک خلافت کے بعد اور سائمن کمشن کی تقرری سے پہلے محمد علی جناح اور ان کے ہمنوا ساتھیوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے ایک فارمولا پیش کیا۔ یہ فارمولا عام طور پر ’’تجاویز دہلی‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مگر بعض حضرات اسے ’’مسلم تجاویز‘‘ کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔"@ur . "بار جفتی اختراع (چارج کپلڈ ڈیوائس / Charge coupled devise) کو سادہ سے الفاظ میں تو یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ یہ ایک ایسی اختراع ہوتی ہے کہ جس کو روشنی کے ذریعے سے بار دار (charge) کیا جاسکتا ہے۔ اسکو انگریزی میں اوائل الکلمات کو استعمال کرتے ہوۓ CCD (سی سی ڈی) کے نام سے پکارا جاتا ہے جبکہ اردو میں اسکو اختصار کے ساتھ بجا، کہا جاتا ہے۔ اسے 1969ء میں Bell Labs کے دو معاصر موجدوں بنام Willard Boyle اور George E."@ur . "ہم رکز خردبینی (کونفوکل مائکرواسکوپی / confocal microscopy) ، خردبینی کی ایک ایسی جدید شکل ہے جو کہ عام خردبین سے دیکھنے کے برعکس ایک ایسا عکس یا تصویر فراھم کرتی ہے کہ جو اپنی تصمیم (resolution) اور معاکسہ (contrast) میں اعٰلی ہونے کے ساتھ ساتھ دیکھی جانے والی شۓ سے آنے والی خارج از تمرکز (out-of-focus) شعاعوں کے خلل سے بھی آزاد ہوتا ہے۔"@ur . "تصمیم (ریزولوشن / resolution) ایک ایسا لفظ ہے جو کہ خاصے وسیع معنی رکھتا ہے، سائنسی مضامین میں اس لفظ کا استعمال عام طور پر کسی بھی قابل مشاہدہ شۓ کی باریک بینی یا دقیق فطرت سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی عکس (image) کی resolution سے مراد اس عکس کے دقیق یا اعلٰی تجزیاتی نسخے کی ہوتی ہے۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کسی چیز کا باریک بینی سے تجزیہ کرنا یا اسکے نقاط کو ارتکاز النظری سے تحلیل کرتے ہوۓ سمجھنا resolution یا تصمیم کہلاتا ہے۔"@ur . "انتظار حسین کا یہ ناول ان کے طالب علمی کے دنوں کی یاد سے وابستھ ہے۔ انہوں نے دلی کی یادوں کو قلم بند کیا ہے۔"@ur . "چیبی شَو (Chebyshev) نامساوات تصادفی متغیر کے اپنے اوسط سے دور ہونے کے احتمال پر حد بتاتی ہے، چاہے تصادفی متغیر کا توزیعِ احتمال کوئی بھی ہو۔ تصادفی متغیر X کا اپنے اوسط سے فاصلہ ہے۔ اس فاصلے کا a سے زیادہ ہونے کا احتمال درج ذیل نامساوات کی تعمیل کرتا ہے: کسی بھی مثبت عدد کے لیے، اور جہاں تصادفی متغیر کا معیاری انحراف ہے۔ اس نامساوات کی یکطرفی صورتیں کافی مفید ثابت ہوتی ہیں۔"@ur . "ضدِ ورم مدافعتی تجاوب (anti-tumor immune response) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اصل میں ایک جاندار کے جسم کی اپنے جسم میں پیدا ہونے والی سرطان کی بیماری (جسے طب میں ورم بھی کہا جاتا ہے) کے خلاف مدافعتی جواب (immune response) کی ہوتی ہے کہ جسے وہ سرطان کے خلیات کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرسکتا ہے یا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ تجاوب کا لفظ response یا جواب کے معنوں میں آتا ہے۔"@ur . "عبدالرحیم گرھوڑی سندھ کے عظیم صوفی شاعر اور بزرگ ہو کر گذرے ہیں۔ عبدالرحیم گرھوڑی 1739 عیسوی میں رانیپور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سعداللہ منگریو تھا۔ آپ خواجہ محمد زمان لنواری شریف کے بھت بڑے معتقد تھے۔ اُپ نے سکھوں اور ھندؤں کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا۔ 1192 ہجری میں سکھوں کے ساتھ ایک معرکے میں آپ کی شھادت ہوئی۔ آپ کا مزار میر پور خاص کے قریب گروھڑ صریف میں ہے۔ جہاں سیکڑوں زائریں روزانہ حاضری دیتے ہیں۔"@ur . "روبہ ؛ جسکو انگریزی میں بوٹ یا bot اور web robots بھی کہا جاتا ہے اصل میں مصنع لطیف کا ایک ایسا نفاذیہ (application) ہوتا / ہوتی ہے کہ جو انٹرنیٹ پر انسان کی مانند (کافی حد تک) خودکار افعال انجام دیتی ہے، اسی وجہ سے اسکو ایک آلاتی انسان یعنی روبالہ یا robot سے تشبیہ دی جاتی ہے اور اسی سے اسکا نام بھی ماخوذ ہے۔ یعنی اردو میں روبہ کا لفظ رو بہ آلہ (روبالہ) سے ماخوذ ہے جبکہ انگریزی میں یہ robot سے نکالا جاتا ہے۔ روبہ کا مطلب کسی جانب چلنے یا چلانے والے کا نکلتا ہے اور یہی مطلب یا مفہوم انگریزی میں bot کا ہوتا ہے۔"@ur . "یہ نامساوات غیر منفی تصادفی متغیر کے کسی عدد سے بڑے ہونے کے احتمال پر حد بتاتی ہے، چاہے تصادفی متغیر کا توزیعِ احتمال کوئی بھی ہو۔ غیر منفی تصادفی متغیر X کا a سے زیادہ ہونے کا احتمال درج ذیل نامساوات کی تعمیل کرتا ہے: کسی بھی مثبت عدد کے لیے، اور جہاں تصادفی متغیر کی متوقع قدر ہے۔ اس نامساوات سے چیبی شَو نامساوات اور چرنوف حد نکالی جا سکتی ہیں۔"@ur . "تعارف[ترمیم] گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1919ء کی شق چوراسی ۔ اے کے تحت 1927ء میں تاج برطانیہ کی طرف سے ایک شاہی فرمان کے ذریعے برطانوی ہند کے لیے ایک آئینی کمشن مقرر کیا گیا ۔ اس وقت برطانیہ میں کنزرویٹو پارٹی برسراقتدار تھی۔ اور لارڈ برکن ہیڈ برطانیہ کے وزیراعظم تھے۔ مذکورہ کمیشن کے چیئرمین چونکہ سر جان سائمن تھے اس لیے اسے عام طور پر سائمن کمیشن کہتے ہیں۔ سائمن کمیشن میں شامل تمام اراکین چونکہ انگریز اور گورے تھے یہی وجہ ہے کہ بعض ناقدین نے اسے White Commissionکا نام بھی دیا۔"@ur . "جون 1929ء میں برطانیہ کے عام انتخابات کے نتیجے میں ریمزے میڈونلڈRamazy Mac Donald وہاں کے وزیراعظم مقرر ہوئے۔ ہندوستان کے بارے میں نئے وزیراعظم نے اپنے مشیروں کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد سر جان سائمن کی سفارش منظور کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ برطانوی ہند میں آئینی تعطل کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہاں کے لیڈروں کو لندن مدعو کیا جائے تاکہ اگرہو سکے تو آئین کے بارے میں ان کی باہمی رضامندی کو حاصل کیا جائے۔ یاد رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی نئے وزیراعظم کو کچھ کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ ہندوستان کے آئینی مسلئے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کے درمیان بات چیت کو ازسرنو شروع کیا جانا چاہیے۔ ہندوستان کے اس وقت کے وائسرے لارڈ ارون Lord Irwinنے جب اس فیصلے کا اعلان کیا تو قائداعظم اور آپ کے ہم خیال لیڈروں نے اس کا خیر مقدم کیا جس کے نتیجے میں کانگریس کی طرف سے اس پر نکتہ چینیاں شروع و گئیں۔ کانگریسی سورماؤں نے اسے ’’لین دین‘‘ کے عمل میں پہلے قدم سے تعبیر کیا، لیکن کافی غور و خوص کے بعد کانگریسی لیڈر شپ نے مشروط طور پر حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا فیصلہ کیا اور مجوزہ کانفرنس میں شرکت کے لیے مندرجہ ذیل شرائط پیش کیں۔ 1۔ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے 2۔ مجوزہ گول میز کانفرنس میں کانگریس کو مؤثر نمائندگی دی جائے۔ 3۔ کانفرنس محض آئین کے بارے میں اصول پر بحث کرنے کی بجائے ایک نو آبادیاتی طرز کے آئین کو مرتب کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرے۔ 4۔ جتنا جلد ممکن ہو سکے ہندوستان میں ایک نوآبادیاتی طرز کی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ یاد رہے کہ کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان آئین کے بارے میں بنیادی اختلاف اس بات پر تھا کہ کانگریسی راہنما ایک ایسے آئین کو وضع کرنا چاہتے تھے جس کی رو سے زیادہ سے زیادہ اختیارات مرکزی حکومت کے پاس آ جاتے ۔ لیکن اس کے برعکس مسلم لیگ کے زعماء ایک ایسے آئین کو چاہتے تھے جس کی رو سے زیادہ سے زیادہ اختیارات صوبوں کو مل جاتے ۔ دوسرےالفاظ میں کانگریس ایک مضبوط مرکزی حکومت جبکہ مسلم لیگ صوبائی خود مختاری کی خواہش مند تھی۔ جہاں تک کانگریس کی شرائط کا تعلق رہا۔ وائسرئے نے صرف ایک شرط جو سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تھی کو منظور کرنے پر اپنی رضامندی ظاہر کی اور باقی تمام شرائط کو مسترد کر دیا ۔ اس پر کانگریس نے ملک بھر میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ دوسری طرف آل انڈیا مسلم لیگ نے فروری 1930ء میں گول میز کانفرنس کی تجویز کی منظوری دیتے ہوئے حکومت کے ساتھ تعاون کا فیصلہ کیا۔ گول میز کانفرنس کے تین دور ہوئے۔"@ur . "گول میز کانفرنس کی ناکامی کے بعد برطانوی پارلیمنٹ نے ہندوستان میں ایک حکومتی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے 4 اگست 1935ء کو ایک مسودۂ قانون کی منظوری دے دیدی ۔ ہم اس کو ’’قانون ہند مجریہ 1935ء ‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ اس قانون کے دو حصے تھے۔ 1۔ وفاقی حصہ 2۔ صوبائی حصہ قانون ہذا کے مطابق مرکزی سطح پر تمام صوبوں اور ریاستوں کے باہمی اشتراک سے ایک آل انڈیا فیڈریشن کا قیام عمل میں لانےکا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ باہمی صوبائی سطحوں پر 1919ء کی اصلاحات کی رو سے رائج الوقت دو عملی نظام حکومت کو ذمہ دار حکومت سے تبدیل کر دیا گیا۔ اڑیسہ کو ایک نیا صوبہ بنا یا گیا ۔ صوبہ سرحد کو مکمل طور پر صوبے کا درجہ دیا گیا۔"@ur . "برطانیہ کی ایک سیاسی جماعت۔ لبرل پارٹی سے بننے والی یہ پارٹی ، ٹوری پارٹی کی طرح قدیم ترین پارٹی ہے"@ur . "توکیو جسے رسمیاً (یا باضابطہ) طور پر ، ام البلاد توکیو کہا جاتا ہے، جاپان کے 47 اقالیم (prefectures) میں سے ایک اور دارالخلافہ کی حیثیت کا حامل شہر ہے۔ اپنے وقوع کے لحاظ سے یہ شہر جاپان کے رئیسی جزیرے ہونشوُ پر مشرق کی جانب واقع ہے۔ آج کے توکیو کو 23 تحصیلوں (wards) میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں سے ہر ایک کا انتظام ایک الگ شہر کے طور پر چلایا جاتا ہے اور اس اقلیمِ توکیو میں مشرق کی جانب وہ تمام علاقہ بھی شامل ہو جاتا ہے جسے تاریخی طور پر شہرِ توکیو کہا جاتا تھا۔ توکیو شہر کی آبادی ایک کروڑ بیس لاکھ سے تجاوز (12,790,000) کر چکی ہے، جو کہ جاپان کی کل آبادی (12 کروڑ) کا 10% بنتی ہے۔ اس اقلیمِ توکیو کو اپنے گرد و نواح کے شہری علاقے یعنی چیبا ، کاناگاوا اور سائتاما کے اقالیم کے ساتھ ملا کر 3 کروڑ 50 لاکھ کی آبادی والا دنیا کا گنجان ترین ام البلاد اور 2005ء کی تعادل قوت خرید (purchasing power parity) کے مطابق دس کھرب سے زیادہ (US$1.191 trillion) GDP والی دنیا کی سب سے بڑی ام البلاد معیشت بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ عالمی معیشت میں اپنی موجود اھمیت کے پیش نظر اسے نیویارک اور لندن کے ساتھ دنیا کے تین مراکزِ امر (command centers) میں شمار کیا جاتا ہے۔ عالمگیر حیثیت ہی کی وجہ سے توکیو کا شمار 2008ء کی GaWC فہرست کے مطابق alpha+ شہروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ انسانی وسائل سے متعلق ایک ادارے mercer اور معیشتداں مخابر اکائی (economist intelligence unit) کے مساحہ برائے لاگت بسر (cost-of-living) کے مطابق توکیو کو غیرملکی ملازمین کے لیئے دنیا کا مہنگا ترین شہر قرار دیا گیا ہے اس کے باوجود توکیو کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ قابل رہائش (liveable) شہروں میں کیا جاتا ہے، بین الاقوامی جریدہ برائے اندازِ حیات (lifestyle) کے مطابق اسے دنیا کا سب سے زیادہ قابل رہائش ام البلاد قرار دیا گیا۔"@ur . "وراثتی امراض (hereditary diseases) جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے امراض ہوا کرتے ہیں کہ جو کسی بچے میں اسکے والدین کی جانب سے پیدائشی طور پر وراثت میں منتقل ہو کر آتے ہیں۔ یہاں وراثی امراض (Genetic disorders) سے تمیز کرنا ضروری ہے جو کہ ایسی طبی حالتوں یعنی امراض کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی وراثے (gene) میں طفرہ (mutation) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں اور لازمی نہیں کہ یہ طفرہ وراثت میں والدین کی جانب سے آیا ہو بلکہ یہ حصولی (acquired) بھی ہوسکتا ہے جبکہ وراثتی امراض کی صورت میں یہ کیفیت یا خاصیت یا مرض پیدائشی طور پر موجود ہوتا ہے اور ایسی حالت کو خلقی (innate) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "میلان ۔ اٹلی کا دوسرا بڑا شہر اور شمالی اٹلی کے علاقہ لومباردیہ کا صدر مقام ہے۔ شہر کی آبادی تقریبا تیرہ لاکھ اور پورے صوبہ میلان کی آبادی اڑتیس لاکھ ہے۔"@ur . "مدراس کے سابق وزیراعظم اور تقسیم ہند کے بعد بھارت کے پہلے ہندوستانی گورنر جنرل چکروتی راج گوپال اچاری کا شمار غیر منقسم ہندوستان کے اہم سیاسی راہنماؤں میں کیا جاتا ہے۔ آپ موہن داس کرم چند گاندھی کے نہایت ہی قابل بھروسہ پیروکار اور معتقد خاص تھے۔ کرپس مشن کے بعد راج گوپال اچاری نے کانگریس اور لیگ کے درمیان مفاہمت کرانے کے لیے ایک فارمولا مرتب کیا جسے راج گوپال اچاری فارمولا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "پس منظر[ترمیم] عالمی سطح پر دوسری جنگ عظیم کے کئی ایک نتائج برآمد ہوئے ۔ برصغیر پاک و ہند میں بھی بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ جنگ کے آغاز پر جب انگریزوں نے جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کرکے اور ہندوستان کو بالواسطہ طور پر اس میں ملوث کیا تو انگریز کے اس اقدام کے نتیجے میں کانگریسی وزارتیں مستعفی ہوئیں۔ دسمبر 1940ء میں جاپان جرمنی کی طرف سے جنگ میں کود پڑا جس سے جنگ کا نقشہ یکسر تبدیل ہوا۔ جاپان کے پے درپے حملوں اور کامیابیوں سے جنوب مشرقی ایشیاء جاپانیوں کے ہاتھ لگا اور اس کے ایک ماہ بعد رنگون پر بھی جاپانیوں کا قبضہ ہو گیا۔ اب وہ ہندوستان کی سرحدوں پر دستک دینے والے تھے۔ جاپانیوں کے ان پے درپے کامیابیوں نے ہندوستان میں انگریزوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ۔ان کی سلطنت کی بنیادیں متزلزل ہونے لگیں۔ کیونکہ ایک طرف ان کو جاپانیوں کا سامنا تھا تو دوسری طرف ہندوستان کے اندرونی حالات بھی سازگار نہ تھے۔ کانگریسی وزارتیں احتجاجاً مستعفی ہو گئیں تھیں۔ مسلم لیگ نے قرارداد لاہور کے ذریعے اپنے لیے ایک علیحدہ منزل مقصود کا تعین کیا تھا۔ جاپانیوں کا بہاؤ روکنے کے لیے انگریزوں کو ہندوستانیوں کے تعاون اور مدد کی اشد ضرورت تھی۔ اس خیال کے پیش نظر حکومت برطانیہ نے اپنے رویے میں تھوڑی نرمی اور لچک پیدا کردی ۔"@ur . ""@ur . "پس منظر[ترمیم] انتخابات 1946ء کے فوراً بعد حکومت برطانیہ نے ہندوستان کی گھتی سلجھانے اور انتقال اقتدار کے لیے راہ ہموار کرنے کی غرض سے تین وزراء پر مشتمل ایک مشن ہندوستان بھیجا۔ یہ مشن کیبنٹ مشن یا وزارتی مشن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس مشن میں مندرجہ ذیل تین وزراء شامل تھے۔ 1۔ لارڈ پیتھک لارنسLord Pathick Lawrence 2۔ سر سٹیفورڈ کرپسSir Stafford Cripps 3۔اے ۔ وی ۔ الیگزینڈرAV Alexander وائسرے ہند لارڈ ویول کیبنٹ مشن کو The three Magi(تین میگی) کے نام سے پکارتے تھے۔ مشن کا اصل مقصد ہندوستان میں ایک عارضی حکومت کا قیام اور کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان موجود آئینی بحران کو ختم کراکے انتقال اقتدار کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ مشن کو ہندوستان پہنچتے ہی وائسرائے ہند، صوبائی گورنروں ، ایگزیکٹیو کونسل کے اراکین اور کانگریس اور مسلم لیگ کے لیڈروں کے ساتھ اپنی بات چیت کا سلسلہ شروع کیا۔ لیکن ان ملاقاتوں کا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ اس لیے مشن نے شملہ کے مقام پر اہم سیاسی راہنماؤں کی ایک مشترکہ کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا۔ یہ کانفرنس 5 مئی 1946ء سے 12 مئی 1946ء تک شملہ میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں آل انڈیا مسلم لیگ کی طرف سے قائداعظم محمد علی جناح ، لیاقت علی خان ، نواب محمد اسماعیل خان اور سردار عبدالرب نشتر نے شرکت کی جبکہ کانگریس کی نمائندگیابوالکلام آزاد ، پنڈت جواہر لال نہرو ، ولہ بائی پٹیل اور خان عبدالغفار خان نے کی۔ دونوں سیاسی پارٹیوں کے مؤقف میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ مسلم لیگ ہندوستان کی تقسیم چاہتی تھی جبکہ کانگریس ہندوستان کی سالمیت پر آنچ آنے کے لیے کسی بھی قیمت پر راضی نہ تھی۔ کانفرنس کے اختتام پر ’’تین میگی‘‘ ان حالات سے دوچار تھے کہ وہ نہ تو مسلم لیگ کے مطالبے کو جائز قرار دے سکتے تھے اور نہ ہی کانگریس کی خواہش کو جائز کہہ سکتے تھے۔ اس لیے اس مشن نے 16 مئی 1946ء کو اپنی طرف سے ایک منصوبہ پیش کیا اس منصوبے کو ’’کیبنٹ مشن پلان‘‘ کہتے ہیں۔ اس منصوبے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں دونوں سیاسی پارٹیوں کے نقطہ نظر کو ایک خاص تناسب کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کے دو حصے تھے۔ ایک قلیل المعیاد منصوبہ جس کے تحت ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں لانا تھا ، دوسرا طویل المعیاد منصوبہ جس کے تحت کم از کم دس سال کے لیے ہندوستان کو تقسیم سے روکنا تھا۔"@ur . "مرض کلب یعنی کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری (rabies) کو طب میں داء الکلب کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ کلبی وائرس (rabies virus) کی وجہ سے نمودار ہونے والا ایک وائرسی حیوانیہ مرض ہوتا ہے۔ کلبی وائرس ایک ارنا وائرس (RNA virus) ہے جو Lyssavirus کی جنس سے تعلق رکھتا ہے۔ اس بیماری کا شکار ہونے والے پستانیہ (mammalian) جانداروں میں دماغ کی شدید سوزش یا inflammation پیدا ہوجاتی ہے جسکو طبی اصطلاح کے مطابق التہاب دماغ (encephalitis) کہا جاتا ہے۔"@ur . "اعصابیات ؛ عصب (جمع اعصاب) کے امراض کے مطالعے کو کہا جاتا ہے یہ طب کا ایک ہے اور انگریزی میں اسکو Neurology (نیورولوجی) کہا جاتا ہے۔ چونکہ اعصاب اصل میں دماغی نظام کا ہی ایک حصہ ہوتے ہیں لہذا اعصابیات کو مکمل عصبی نظام کی بیماریوں سے متعلق شعبۂ طب بھی کہا جاسکتا ہے؛ اسی وجہ سے اعصابیات کے لیۓ ، طب الاعصاب ، کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے۔ اعصابیات کو علم الاعصاب (neuroscience) سے تمیز کرنا اہم ہے جو کہ عام طور پر عصبی نظام سے تعلق رکھنے والی ایسی حیاتی علوم (biosciences) کے مطالعے کا نام ہے جن کو اساسی طب (basic medicine) میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اعصابیات سریری طب (clinical medicine) سے زیادہ تعلق رکھتی ہے۔"@ur . "علم الاعصاب ؛ جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اعصابی نظام (nervous system) کے مطالعے کو کہا جاتا ہے۔ طبی لحاظ سے کہا جاۓ تو علم الاعصاب کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ سائنس کی کوئی بھی ایسی شاخ جس میں اعصابی نظام کی جنینیات (embryology) یا تشریح (anatomy) یا فعلیات (physiology) یا حیاتی کیمیاء (biochemistry) اور یا علم الادویہ (pharmacology) کا مطالعہ کیا جاتا ہو وہ علم الاعصاب کہلاتی ہے۔ اس تعریف سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ زیر مطالعہ شعبۂ علم کی مناسبت سے علم الاعصاب کی پھر متعدد ذیلی شاخیں وجود میں آجاتی ہیں۔ علم الاعصاب کو اعصابیات (neurology) سے تمیز کرنا اہم ہے ، اعصابیات اصل میں اعصابی یا عصبی نظام کی طب کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "ببلیوتیکا امبروسیانا اٹلی کے شہر میلان میں واقع ایک تاریخی کتب خانہ ہے، جس میں پیناکوتیکا امبروسیانا آرٹ گیلری بھی واقع ہے۔ اس تاریخی لائبریری کی تعمیر کارڈینل فیدیریکو بورومیو۔ (1564-1631) نے کی۔"@ur . "فعلیات ؛ جانداروں کے جسم ، اعضاء اور خلیات کے آلاتی و حیاتی کیمیائی افعال کے مطالعے کو کہا جاتا ہے۔ بادی النظر میں اس علم کو جانداروں کی دو بڑی اقسام ، حیوانات و نباتات ، کے لحاظ سے حیوانی فعلیات و نباتی فعلیات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ اس تقسیم میں ایک قابل توجہ بات یہ ہے کہ فعلیات کے اصول اپنی جگہ کائناتی ثابت ہوتے ہیں یعنی اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ اصول و عوامل کہ جن کے تحت کسی نبات یا پودے کا جسم یا خلیہ اپنے افعال انجام دیتا ہے وہی اصول صحت کے ساتھ حیوان کے جسم یا خلیے کی فعلیات پر بھی نافذ العمل ہوتے ہیں۔ ایک اور قابل ذکر بات یہ کہ اس شعبۂ فعلیات میں جانداروں کے افعال کے مطالعے سے مراد انکی حالتِ صحت کے افعال سے ہوتی ہے ، اور جب یہ حالتِ صحت برقرار نہ رہے اور کیفیتِ مرض طاری ہو جاۓ تو ایسی صورت میں افعال کا مطالعہ فعلیات کے دائرۂ کار سے نکل کر امراضیات کی حدود میں داخل ہو جاتا ہے۔"@ur . "گرجا گھر میلان اٹلی کے شہر میلان میں واقع ہے اور میلان کے آرک بشپ کی نشت ہے۔ گرجا گھر کیتھولک عیسائی طرز عبادت کی روایات، غیر معمولی ورثہ اور شاندار گوتھک طرز تعمیر کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ چودھویں صدی عیسوی سے انیسویں صدی عیسوی تک تعمیر ہونے والے اس گرجا گھر کا شمار دنیا کے بڑے ترین گرجا گھروں میں ہوتا ہے۔"@ur . "پیاسا دیل دوعومو (اطالوی Piazza del Duomo) اٹلی کے شہر میلان میں واقع ایک چوک یا پیاسا ہے جسے قریب واقع میلان کے مشہور گرجا گھر دوعومو کے نام کی مناسبت سے پیاسا دیل دوعومو کہا گیا ہے۔ یہ میلان کے مشہور سیاحتی مقامات میں شامل ہے، جہاں کئی سیاح آتے ہیں اور تصویریں بناتے ہیں۔"@ur . "بینیتو امیلکارے آندریا موزولینی ۔ (پیدائش 29 جولائي 1883ء ۔ وفات 28 اپریل 1945ء) اٹلی کے وزیر ا‏عظم تھے جنکا دور اقتدار 1922ء سے 1943ء تک کے عرصہ پر محیط ہے۔ انہوں نے اٹلی میں فاشسٹ حکومت قائم کی اور نیشنلزم، فوجی طاقت پر مرتکز اور غیر کمیونزم حکومت کے ساتھ ساتھ سخت قوانین متعارف کراۓ۔ ایک جیسے خیالات کے حامی ہونے کی وجہ سے وہ جرمنی کے آمر اڈولف ہٹلر کے قریبی ساتھی بنے۔ نازی جرمنی کے اتحادی کے طور پر موزولینی جون 1940ء کو جنگ عظیم دوئم میں داخل ہوۓ، اور محوری طاقتوں کے شکست کے نتیجہ میں تین سال بعد اتحادی فوجیں اٹلی میں داخل ہوئيں۔ اپریل 1945ء کو آسٹریا کو فرار کی کوشش میں پکڑے گۓ اور کومو جھیل کے کنارے انقلابیوں نے انہیں پھانسی دے دی۔"@ur . "عصبی امراضیات (neuropathology) ؛ اعصابیات، علم الاعصاب اور امراضیات (pathology) کے کسی قدر اشتراک سے وجود پانے والا ایک شعبۂ طب ہے جو کہ عصبی نظام کی امراضیات سے تعلق رکھتا ہے۔ عصبی امراضیات اور اعصابیات میں اہم ترین فرق یہ ہے کہ عصبی امراضیات کی توجہ مرض کی سببیات (aetiology)، اسکی نمو اور اسکے دیگر نظامات جسم پر اثرات کی جانب زیادہ ہوتی ہے جبکہ اعصابیات کا تعلق طبی علاج و معالجہ سے زیادہ ہوتا ہے یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ عصبی امراضیات کا شمار کسی حد تک اساسی طب (basic medicine) میں کیا جاسکتا ہے جبکہ اعصابیات ایک خالص سریری طب (clinical medicine) سے متعلق شعبۂ علم ہے۔"@ur . "آئل آف مین آئرش سی میں واقع برطانوی جزائر میں سے ایک نیم خود مختار برطانوی ریاست ہے۔ ریاست کی سربراہ ملکہ الزبتھ دوئم ہیں۔ جزیرہ کو برطانیہ کا حصہ تصور نہیں کیا جاتا تا ہم تعلقات خارجہ، دفاع اور دیگر حکومتی معاملات حکومت برطانیہ کی ذمہ داری ہیں۔ آئل آف مین یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے لیکن محدود حد تک سامان کی نقل و حرکت کے تعلقات قائم ہیں۔"@ur . "پریسٹینہ"@ur . "کوسووہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنوبی سربیا کا علاقہ ہے، اور اسکو یورپ کے نیم خود مختار علاقوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ اردو کی تاریخی کتب میں اس کا نام قوصوہ اور قوصووہ بھی ملتا ہے عملی طور پر علاقہ پر سربیا کی حکومت نہ ہونے کے برابر ہے اور اسے اقوام متحدہ کا متعین مشن مقامی نمائندوں کی مدد سے چلاتا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ دفاعی معاملات نیٹو کی زیر نگرانی کوسووہ فورسز (KFOR) کی ذمہ داری ہیں۔ علاقہ کی سرحدیں مونٹینیگرو، البانیہ اور مقدونیہ سے ملتی ہیں۔ آبادی بیس لاکھ سے کچھ زائد ہے، جن میں زیادہ تر البانوی نزاد ہیں۔ انکے علاوہ دیگر قابل ذکر آبادکاروں میں سرب، ترک، بوسینیائی اور رومانیہ کے لوگ شامل ہیں۔ پریسٹینہ سب سے بڑا شہر اور صدرمقام ہے۔ علاقہ لمبے عرصہ سے سربیا کی حکومت اور اکثریتی البانوی آبادی کے درمیان سیاسی اور علاقائی تنازعہ کی وجہ ہے، اور مسئلہ کے حل کے لیے 2006ء سے بین الاقوامی مذاکرات جاری ہیں۔"@ur . "یات (logy) ایک لاحـقہ ہے جو سائنسی وہ دیگر تمام علمی مضامین میں کسی بھی قسم کے مطالعے کا اشارہ ہوتا ہے اور اس متعلقہ علم یا سائنس کے نام کے ساتھ ایک لاحقے کی حیثیت سے اس کے آخر میں جڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ہندسہ سے ہندسیات، ریاضی سے ریاضیات اور حیات سے حیاتیات وغیرہ۔ بعض اوقات انگریزی میں اسکے متبادل کے طور پر logy کے علاوہ دیگر لاحقات بھی دیکھنے میں آتے ہیں مثال کے طور پر mathematics ،informatics اور optics وغیرہ کا ics اردو میں یات ہی کہلایا جاسکتا ہے اسی طرح بعض اوقات اردو میں بھی یات کا لفظ science وغیرہ کے متبادل میں بھی آجاتا ہے۔"@ur . "بصریات جسے انگریزی میں Optics کہا جاتا ہے ۔ دیکھنے سے متعلق اشیاء کے علم کو کہا جاتا ہے ۔ اس موضوع پر سب سے بڑا نام مشہور مسلم سائنسدان ابن الہیثم کا ہے ۔"@ur . "امراضیات اصل میں طب کا ایک شعبۂ اختصاص (speciality) ہے جس میں امراض کا مطالعہ کیا جاتا ہے اسے انگریزی میں pathology کہا جاتا ہے۔ امراضیات کو مرض کی جمع سے مغالطہ نہیں کرنا چاہیۓ یہ مرض کی نا تو جمع ہے اور نا ہی جمع الجمع ، بلکہ یہ لفظ مرض کی جمع امراض کے ساتھ یات (logy) کا لاحـقہ (prefix) لگ کر بنا ہوا لفظ ہے۔ عمومی طور پر تو جب امراضیات کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد طب کے اس شعبے کی ہوتی ہے کہ جو امراض کی فطرت اور کسی بھی متعلقہ بیماری کی ساخت ، اس بیماری کا جسمانی اعضاء ، نسیج اور خلیات پر اثر اور اس بیماری کی وجہ سے پیدا (یا ناپید) ہونے والے مظاہر سے متعلق ہوتا ہے۔ مندرجہ بالا خاص مفہوم کے علاوہ بھی امراضیات کا لفظ قدرے ملتے جلتے مطالب میں استعمال ہوتا ہے جو گو کہ اپنے دقیق مفہوم میں تو خاصا جدا ہوتے ہیں لیکن اجتماعی طور پر غور کیا جاۓ تو ان تمام کا تعلق کسی نہ کسی طرح امراض سے ہی ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یوں کہنا بہتر ہوگا کہ یہ الگ الگ مفاہیم اصل میں ایک طرح سے شعبۂ امراضیات کے ہی اختصاصات ہوتے ہیں۔ امراضیات کے یہ مختلف مفہوم درج ذیل ہوسکتے ہیں۔ امراض کا مطالعہ جیسے حیوانی امراضیات (animal pathology) یعنی حیوانات کے امراض کا مطالعہ کرنا اور انسانی امراضیات (human pathology) ، انسان کے امراض کا مطالعہ کرنا وغیرہ۔ کسی خاص مرض کی نوعیت ، اسکی خلیاتی ساخت ، سالماتی کیفیت کو بھی امراضیات کہا جاتا ہے۔ جیسے امراضیاتِ طاعون یا امراضیاتِ نفخ وغیرہ۔ بعض اوقات امراضیات کا لفظ کسی مرض کے نظر آنے یا علم میں آنے پر بھی کہا جاتا ہے، جیسے تفریسہ (scan) یا MRI کے اختبار یا test پر کوئی مرض ظاہر ہونا۔"@ur . "معلومیات یا انفورمیٹکس معلومات، اس کی پروسیسنگ اور معلوماتی نظاموں کا علم ہے۔ معلومیات کی پڑھائ معلومات کو محفوظ، پروسس، رسائ اور رابطہ کرنے والے قدرتی اور مصنوعی نظاموں کے ڈھانچے، الگورتھرمز، برتاؤ اور عمل و ردّعمل کو پڑھتا ہے۔ ساتھ ہی یہ اپنی تصوراتی اور تھیورٹکل بنیادیں تے کر دوسرے علوم کے نتائج کا استعمال کرتا ہے۔ کمپیوٹرز کے آنے بعد زیادہ تر معلومات ڈجٹلی پروسس ہورہی ہے۔ اس لفظ کو دوسرے علوم کے ساتھ مرکب کے طور پر خصوصی علوم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مثلا میڈکل انفورمیٹکس، بائیو انفورمیٹکس وغیرہ۔"@ur . "میمی اصل میں ایک انگریزی اختصار MIME کی اردو تلفظ میں ادائگی ہے جسکا مکمل نام ------ کثیرالمقاصد شبکی توسیعیاتِ ڈاک ------ ہوتا ہے اور انگریزی میں اسکو Multipurpose Internet Mail Extensions کہا جاتا ہے۔"@ur . "پیدائشی کسرمناعی متلازمہ bonjoyur pipi de chat sava moi oui? tu fais quoi de bo tes tro bo je taime tant petit animal rapel moi o 0645689741/>"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، مرض (ضدابہام) مرض کا لفظ طب میں ایک ایسی کیفیت کیلیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جب کوئی جاندار کسی ایسی حالت میں مبتلا ہو جاۓ کہ جو معمول (normal) کی نوعیت پر نا ہو بلکہ غیرمعمولہ یا شاذی (abnormal) ہو، یعنی یہ کیفیت یا حالت معمول کی حالت سے انحراف کی صورت ہوتی ہے۔ اس مرض کی حالت میں اس جاندار کا جسم بھی مبتلا ہوسکتا ہے اور یا پھر اسکے جسم کا کوئی خاص عضو یا کوئی خاص نظام جسم بھی۔ یہ لازمی نہیں کہ ہمیشہ کسی مرض میں متعلقہ حصے کا ساختی بگاڑ نظر آتا ہو، بلکہ یہ مرض کی کیفیت (ظاہری مشاہدے پر) ساختی (anatomical) کے بجاۓ خالص افعالی (physiological) بھی ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ کسی بھی متعلقہ مرض کی حیثیت اسکی سببیات (aetiology) ، امراضیات (pathology) اور توقعات (prognosis) کے اعتبار سے معلوم بھی ہوسکتی ہے اور نامعلوم بھی۔ عام طور پر لفظ بیماری بھی مرض کے مفہوم میں ادا کیا جاتا ہے اور بعض اوقات لفظ علت (illness) بھی مرض یا بیماری کے معنوں میں اختیار کیا جاتا ہے، چند مقامات ایسے بھی ہیں کہ جہاں علت نسبتاً مختلف مفہوم میں بھی آتا ہے اسی لیۓ اسے اس دائرہ المعارف پر ایک علیحدہ مضمون کی حیثیت دی گئی ہے۔"@ur . "علت (illness) کا لفظ طب میں کسی بھی ایسی کیفیت کے لیۓ اختیار کیا جاسکتا ہے کہ جس میں صحت اسکی طبی تعریف کے مطابق موجود نہ ہو۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اگر صحتمندی نہ ہو تو علت ہوتی ہے اور وہ شخص علیل کہلاتا ہے۔ علت کا لفظ ------ عربی ------ زبان کے لفظ عل سے بنا ہے اور اردو میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے اسی سے اردو میں علالت کا لفظ بھی بنایا جاتا ہے اور اردو کے دعوی داروں کی اکثریت ان الفاظ کو اردو کا یا پھر فارسی کا سمجھتی ہے۔ علت اور مرض یا بیماری (disease) کے الفاظ بعض اوقات ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر بھی ادا کیے جاتے ہیں اور ایسا کرنے میں اکثر کوئی حرج نہیں دیکھا گیا ہے۔ طبی لحاظ سے بھی ان الفاظ کو بعض اوقات متبادل اختیار کیا جاتا ہے مگر عام طور پر مرض سے مراد صحت کی ایسی ناپیدی ہوتی ہے کہ جس کے ساتھ اس حصے کی ساخت (anatomy) یا افعال (physiology) بھی متاثر ہوں جبکہ علت کسی معاشی و معاشرتی وجہ سے مکمل صحتمندی کے نا ہونے پر بھی موجود تسلیم کی جاسکتی ہے۔"@ur . "کسی قدر کا مشاہداتی اوسط سے فاصلے کو مشاہداتی معیاری انحراف سے تقسیم کر کے ز۔قدر حاصل ہوتی ہے۔ اگر تصادفی متغیر کا اوسط ہو اور معیاری انحراف ، اور تصادفی متغیر کسی واقعہ میں قدر لیتا ہے، تو \"ز۔قدر\" z یوں بیان ہو گی"@ur . "علم طب و حکمت اور شعبۂ حیاتیات میں عضو سے مراد کسی نسیج سے ملکر بننے والے ایک ایسے جسم کی ہوتی ہے کہ جو کوئی مخصوص فعل (function) انجام دیتا ہو اور عام طور پر اپنے لیۓ معاون دیگر اعضاء کے ساتھ شامل ہو کر ایک نظام جسم تشکیل دے سکتا ہو۔ اسکی جمع اعضاء کی جاتی ہے اور انگریزی میں اسے Organ کہا جاتا ہے۔ مختلف اعضاء کی عام مثالوں میں ؛ معدہ ، دماغ ، قلب و گردے وغیرہ کے نام پیش کیے جاسکتے ہیں۔"@ur . "سقط (abort) کا لفظ علم شمارندہ (computer science) میں ایسے مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے کہ جب کوئی کمپیوٹر کا عمل یا کوئی امر (command) بند ہوجاۓ یا اسکا سقوط ہوجاۓ۔ مثلا جب ALT + CTRL + DEL کو استعمال کرتے ہوۓ کسی منجمد ہوجانے والے پروگرام کا سقوط یا خاموش کیا جاۓ تو یہ فعل شمارندی اصطلاح میں اسقاط (abortion) کہلاتا ہے اور دوران کیا جانے والا یہ عمل سقط (abort) کہلایا جاتا ہے۔"@ur . "سرطانہ اصل میں سرطان (cancer) کی دو بنیادی اقسام میں سے ایک ہے جو ظہاری (epithelial) خلیات سے نمودار ہونے والے سرطان کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے۔ جبکہ دوسری بنیادی قسم کو لحمطان (sarcoma) کہا جاتا ہے اور یہ ایسے سرطان ہوتے ہیں کہ جو متوسطہ (mesenchymal) خلیات سے نمودار ہوۓ ہوں۔ گو علمی و لغتی لحاظ سے سرطان اور سرطانہ یکسر الگ مفہوم میں آتے ہیں یعنی سرطانہ اصل میں سرطان کی ایک بنیادی قسم ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اکثر (طبی مضامین میں بھی) سرطان اور سرطانہ کے الفاظ ایک دوسرے کے متبادل کے طور پر بھی دیکھے جاتے ہیں۔"@ur . "پیدائش : 1739 وفات : 1242 ھجری سندھی زبان کے مشہور شاعر جو عرف عام میں ہفت زبان شاعر کہلاتے ہیں کیوں کہ آپ کا کلام سات زبانوں میں ملتا ہے۔ سچل سرمست کی پیدائش 1739ء میں سابق ریاست خیرپور کے چھوٹے گاؤں درازا میں ایک مذہبی خاندان میں ہوئی۔ان کا اصل نام تو عبدالوہاب تھا مگر ان کی صاف گوئی کو دیکھ کر لوگ انہیں سچل یعنی سچ بولنے والا کہنے لگے۔ بعد میں ان کی شاعری کے شعلے دیکھ کر انہیں سرمست بھی کہا گیا۔ سچل سرمست کی پیدائش سندھ کے روایتی مذہبی گھرانے میں ہوئی مگر انہوں نے اپنی شاعری میں اپنی خاندانی اور اس وقت کی مذہبی روایات کو توڑ کر اپنی محفلوں میں ہندو مسلم کا فرق مٹا دیا۔ان کے عقیدت مندوں میں کئی ہندو بھی شامل ہیں۔ سچل سرمست تصوف میں وحدت الوجود کے قائل تھے۔ شاہ عبدالطیف بھٹائی اور سچل سرمست کی زندگیوں میں ستر برس کا فاصلہ ہے۔ سچل ستر برس بعد جب صوفیانہ شاعری میں آیا تو ان کی وجدانیت بھی منفرد تھی۔ان کے ساتھ صوفی ازم کی موسیقی نے بھی سرمستی کا سفر کیا اور شاہ بھٹائی کے نسبتاً دھیمے لہجے والے فقیروں سے سچل کے فقیروں کا انداز بیان منفرد اور بیباک تھا۔ سچل سرمست نے سندھ کے کلہوڑا اور تالپور حکمرانوں کے ایسے دور اقتدار میں زندگی بسر کی جب مذہبی انتہاپسندی اپنے عروج پر تھی۔انہوں نے اپنے آس پاس مذہبی نفرتوں کو دیکھ کر سندھی میں کہا: مذہبن ملک میں ماٹھو منجھایا، شیخی پیری بیحد بھلایا۔ جس کا سادہ ترجمہ اس طرح ہے کہ مذہبوں نے ملک میں لوگوں کو مایوس کیا اور شیخی، پیری نے انہیں بھول بھلیوں میں ڈال دیا ہے۔ سچل سرمست نوّے برس کی عمر میں 14 رمضان 1242ء ھجری میں وفات کر گئے۔وہ شادی شدہ تھے مگر ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔انہوں نے بنیادی عربی فارسی کی تعلیم اپنے خاندان کے بزرگ اپنے چچا مرشد اور سسر خواجہ عبدالحق سے حاصل کی۔سچل سرمست کا کلام سندھی، اردو، عربی، فارسی اور سرائیکی میں موجود ہے۔ انہیں اور ان کا کلام سنانے والے فقیروں کو سندھ میں ایک منفرد مقام اس لیے بھی حاصل ہے کہ کسی بھی محفل میں جب بھی مذہبی انتہا پسندی کو للکارا جاتا ہے تو آج بھی سہارا سچل کا لیا جاتا ہے۔"@ur . "\"سید انوار گیلانی\" ایک پاکستانی شاعر و کالم نگار ہیں۔ اس کے علاوہ دو تحقیقی کتب کے مصنف بھی ہیں۔ ابتدائی تعلیم شیخوپورہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ ہائی سکول سے میٹرک پاس کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے بی۔ کام کی سند حاصل کی اور پنجاب پبلک لائبریری سے وابستہ ہوگئے۔ فرصت کے اوقات میں لکھنے لکھانے کا کام کرتے۔ رفتہ رفتہ ان کے مضامین رسالوں اور اخباروں میں چھپنے لگے۔ مختلف اصناف ادب کی تحقیق اور تخلیق میں مصروف رہے جن میں نظم، غزل، کالم نویسی اور ڈرامے وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں ڈرامے کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں۔ انکے دو لانگ پلے کلائمکس اور محبت زندہ باد زیر تکمیل ہیں۔ دو سوپ سیریلز(گل بانو،انیس سوستر) پر کام جاری ہے ان کی صحافتی زندگی کا آغاز روزنامہ پاکستان سے ہوا۔ وہ ان دنوں لاہورکے معروف سٹیلائٹ چینل سٹی 42میںاسکرپٹ رائٹرکے فرائض نبھارہے ہیں۔ مشہور پاکستانی شاعر مظفر وارثی کے شاگرد ہیں۔ آج کل لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔ \"میں نے کہا\" سید انوار گیلانی کے کالم کا عنوان ہے۔"@ur . "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (570 تا 632 عیسوی) دنیاوی تاریخ میں اہم ترین شخصیت کے طور پرنمودار ہوۓ اور انکی یہ خصوصیت عالمی طور (مسلمانوں اور غیرمسلموں دونوں جانب) تسلیم شدہ ہے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خالق کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاءاکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جنکو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہچانے کیلیۓ دنیا میں بھیجا۔ 570 ء مکہ میں پیدا ہونے والے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ انکا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال انکی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب انکی عمر چھ سال تھی تو انکی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے چلی گئیں۔ عـربـی زبان میں لفظ محمد کے معنی ہیں ' جسکی تعریف کی گئی' یہ لفظ اپنی اصل حـمـد سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ مزید دیکھیۓ۔۔۔"@ur . "لحمومہ یعنی sarcoma (لحم + ومہ / sarc + oma) جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے ایک ایسا سرطان (cancer) ہوتا ہے کہ جسکا تعلق ان خلیات سے ہو کہ جو لحم بناتے ہیں۔ یہ اصل میں سرطان کی دو بڑی اقسام میں سے ایک ہے جو کہ اپنی امراضیات (pathology) کے اعتبار سے متوسطہ (mesenchymal) خلیات سے نمودار ہوتا ہے۔ دوسری بڑی قسم کو سرطانہ (carcimoma) کہا جاتا ہے۔ لحمومہ یا سارکوما یا سارکومہ اصل میں پیوندی نسیج (connective tissue) کے خلیات سے ظاہر ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اسکے نام میں لحم کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے، اسکی مزید وضاحت وجۂ تسمیہ میں آجاۓ گی۔ طب میں اکثر سرطان کے نام ومہ (oma) کے لاحقہ کے ساتھ بناۓ جاتے ہیں ، جنکی ایک مثال ہمعضلومہ (Leomyoma) ہے۔"@ur . "مظفر وارثی مظفر وارثی مظفر وارثی ادیب پیدائشی ناممظفر وارثیتخلصمظفرولادت20 دسمبر 1933ء میرٹھ، اتر پردیش، برطانوی ہندوستانابتداپاکستاناصناف ادبشاعریذیلی اصنافغزلنظمحمد و نعتگیتقطعاتتعداد تصانیف20تصنیف اولبرف کی ناؤموقع جال[http://muzaffarwarsi. "@ur . "امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ 756ء میں عبدالرحمٰن الداخل نے جب اندلس فتح کرنے کے لیے مقامی امیر سے جنگ لڑی تو بے سر و سامانی کا عالم یہ تھا کہ فوج کے پاس عَلَم بھی نہ تھا، ایک سپاہی نے نیزے پر سبز عمامہ لپیٹ دیا اور یہی اندلس میں امویوں کا نشان اور علم قرار پایا۔ محمد احمد بن سید عبداللہ المعروف مہدی سوڈانی سے انگریز اس قدر نفرت کرتے تھے کہ 1900ء میں سوڈان پر قبضہ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے کی قبر کھدوادی اور اُن کی ہڈیاں جلا ڈالیں۔"@ur . "مادیعیرا بحر اوقیانوس میں واقع پرتگالی جزیروں کا مجموعہ ہے، جسکا شمار پرتگال اور یورپ کے نیم خودمختار علاقوں میں ہوتا ہے۔ گو جزائر کو افریقی پلیٹ کا حصہ تصور کیا جا سکتاہے، تاہم سیاسی اور ثقافتی لحاظ سے یہ یورپ کا حصہ ہی ہیں۔ فنکال لگ بھگ ایک لاکھ آبادی کے ساتھ سب سے بڑا شہر اور صدر مقام ہے۔"@ur . "غضروفی لحمومہ (chondro-sarcoma) اصل میں غضروف (cartilage) یعنی نرم ہڈی یا چبنی میں نمودار ہونے والے سرطان (cancer) کی ایک قسم ہے جسکو لحممومہ (sarcoma) کہا جاتا ہے ، گویا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ غضروفی لحمومہ اصل میں لحمومہ کی ایک ذیلی قسم ہے جو کہ غضروفی ہڈیوں میں پیدا ہوتی ہے۔"@ur . "عُظمی لحمومہ (osteo-sarcoma) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ عظم یعنی ہڈی یا bone میں پیدا ہونے والے سرطان (cancer) کی ایک قسم ہوتی ہے جسکو طب میں لحمومہ (sarcoma) کہا جاتا ہے۔ یعنی اگر آسان الفظ میں کہا جاۓ تو یوں کہ سکتے ہیں کہ عظمی کا مطلب ہڈیوں کا ہوتا ہے اور لحمومہ ایک سرطان کی قسم ہے اسی وجہ سے اسکا نام دونوں الفاظ کو جوڑ کر عظمی لحمومہ بنایا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں بھی اسکا نام osteo کے ساتھ sarcoma کا لفظ جوڑ کر بنایا جاتا ہے، osteo یونانی میں ہڈی کو کہتے ہیں اور sarcoma کا مطلب لحمومہ کا ہوتا ہے اور ان ہی دو الفاظ کو جوڑ کر اس ہڈیوں کے سرطان کا نام osteosarcoma بنا دیا جاتا ہے۔"@ur . "غضروفومہ باطن (en-chondroma) اصل میں غضروف (cartilage) نامی ایک نسیج میں پیدا ہونے والا حلیم (benign) سرطان ہوتا ہے جسکا تعلق غضروفومہ (chondroma) نامی سرطان کی قسم سے ہے اور چونکہ یہ سرطان ، غضروف کے اندر عام طور پر ایک تھیلے (cyst) کی شکل میں نمودار ہوتا ہے لہذا اسکی اسی اندرونی یا کہ لیں کہ پوشیدہ فطرت کی وجہ سے اسکے نام کے ساتھ باطن لگا یا جاتا ہے۔ انگریزی نام میں en کا لاحقہ اصل میں ایک یونانی حرف ہے جو کہ انگریزی کے in کے معنوں میں آتا ہے اور اردو میں اسکا مطلب باطن یا اندرونی کا ہوتا ہے۔"@ur . "غضروفومہ (chondroma) دراصل غضروف (cartilage) میں پیدا ہونے والا ایک سرطان (cancer) ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اسکا نام غضروف کے ساتھ سرطان کا لاحقہ ومہ (oma) لگا کر غضروفومہ لکھا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں بھی اسکا نام chondr کے ساتھ سرطان کا لاحقہ oma (ومہ) لگا کر chondr-oma بنایا جاتا ہے ، chondr کا لفظ ایک یونانی لفظ chondros سے ماخوذ ہے جسکے معنی غضروف کے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ سرطان ، غضروف کے اندر ہی پوشیدہ طور پر پیدا ہوتا ہے اور ایسی صورت میں اسکو غضروفومہ باطن (enchondroma) کہا جاتا ہے۔"@ur . "غضروف (cartilage) کو عام الفاظ میں ----- چبنی یا نرم ہڈی اور یا مرمری ہڈی ----- بھی کہا جاتا ہے اور اسکی جمع غضاریف کی جاتی ہے۔ اگر آسان سے الفاظ میں بیان کیا جاۓ تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ غضروف دراصل ایک قسم کی لچکدار اور نرم ہڈی نـمـا ساخت ہوتی ہے جو کہ جانداروں کے جسم میں پیوندی نسیج (connective tissue) کے طور پر پائی جاتی ہے۔"@ur . "عثمانی ترک زبان یا لسان عثمانی، وہ ترک زبان ہے جو سلطنت عثمانیہ میں انتظامی و ادبی سطح پر بولی و پڑھی لکھی جاتی تھی۔ عثمانی ترک زبان میں عربی اور فارسی کے ہزاروں الفاظ شامل تھے۔ یہ زبان عربی رسم الخط میں ہی لکھی جاتی تھی۔ سماجی و عملی طور پر اس کے کم از کم تین لہجے تھے جن میں فاسخ ترکش: شاعری اور انتظامی معاملات کی زبان اورتا ترکش: طبقہ امراء اور تجارت کی زبان کابا ترکش: نچلے طبقوں کی زبان علاوہ ازیں تاریخی طور پر عثمانی ترک زبان پر تین اہم ادوار گذرے جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: اسکی عثمانلی ترکش (قدیم عثمانی ترک): عثمانی ترک زبان کا یہ دور 16 ویں صدی تک رہا۔ یہ سلجوق اور اناطولیہ کے ترک قبائل کی زبان سے بہت زیادہ میل کھاتی تھی۔ اورتا عثمانلی ترکش (وسطی عثمانی ترک): 16 ویں صدی سے دور تنظیمات تک کی شاعرانہ اور انتظامی زبان رہی۔ ینی عثمانلی ترکش (جدید عثمانی ترک): صحافت اور مغربی ادب کے زیر اثر 1850ء کی دہائی سے 20 ویں صدی تک تخلیق پانے والی زبان۔ جنگ عظیم اول میں شکست کے بعد 1928ء میں سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ ہو گیا اور جدید ترک جمہوری ریاست ظہور پذیر ہوئی۔ جس میں مصطفٰی کمال اتاترک نے بڑے پیمانے پر ترک زبان میں اصلاحات کا بیڑہ اٹھایا اور عربی اور فارسی کے الفاظ کو زبان سے خارج کر کے ترکی زبان کے مختلف لہجوں کے الفاظ شامل کیے۔علاوہ ازیں عربی رسم الخط کا بھی خاتمہ کر دیاگیا اور اس کی جگہ نیا لاطینی رسم الخط رائج کیا گیا۔ عثمانی ترک زبان عثمانی ترک رسم الخط (الفبا) میں تحریر کی جاتی تھی جو عربی و فارسی سے متاثر ہو کر تخلیق کیا گیا۔"@ur . "دنیا بھر کے 65 سے 73 ملین افراد کی زبان جن کی اکثریت ترکی میں رہتی ہے تاہم قبرص، یونان اور وسطی یورپ کے علاوہ مغربی یورپ خصوصاً جرمنی میں رہائش پذیر تارکین وطن کی بڑی تعداد بھی ترک زبان بولتی ہے۔ اس زبان کی جڑیں وسط ایشیا سے جا ملتی ہیں اور پہلا تحریری ثبوت 1200 سال تک قدیم ہے۔ مغرب میں عثمانی ترک زبان کے اثرات عثمانی سلطنت کے پھیلاؤ کے ساتھ بڑھتے رہے۔ اس دور میں ترکی زبان کو عربی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا۔ اسے عثمانی ترکی زبان بھی کہا جاتا ہے۔ سینکڑوں سال تک کا ادبی، ثقافتی اور تاریخی مواد اسی رسم الخط میں ترکی اور کچھ دیگر ممالک کے عجائب گھروں میں موجود ہے۔ 1928ء میں اتاترک کی اصلاحات کے نتیجے میں عربی رسم الخط کا خاتمہ کر کے نئے لاطینی رسم الخط کو رائج کیا گیا۔ اصلاحات کے نتیجے میں عربی اور فارسی کے الفاظ کو بڑی تعداد میں ترک زبان سے نکالا گیا اور ان کی جگہ ترک زبان کے مقامی لہجوں اور قدیم الفاظ رائج کیے گئے۔"@ur . "نقیلت (metastasis) کا لفظ طب اور بطور خاص علم الاورام (oncology) میں کسی بھی بیماری (disease) جیسے سرطان) کے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے، نقیلت کا لفظ نقیل سے بنا ہے جبکہ خود نقیل ، انتقال یا منتقل ہونے کا مفہوم رکھتا ہے۔ مرض یا بیماری کا یہ انتقال کسی جراثیم یا خرد نامیے کے اصل بیماری کے مقام سے جسم کے کسی دوسرے حصے تک چلے جانے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر بیمار اور استحالہ (transformed) یعنی سرطانی خلیات (tumor cells) کے مختلف زرائع استعمال کرتے ہوئے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جانے سے بھی۔ نقیلت کی خاصیت ورم عنادی (malignant tumor) میں پائی جاتی ہے جبکہ ورمِ حلیم (benign tumors) نقیلت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ یہاں ایک بات قابل ذکر یہ ہے کہ جب تقیلت کا لفظ سرطان کی بیماری کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے تو پھر اسے مراد سرطان کے پھیلنے کی تو ہوتی ہے مگر اسکے ساتھ ساتھ اس میں سرطان کے کسی ایک حصۂ جسم سے کسی دوسرے حصۂ جسم تک پھیلنے کا مفہوم قـوی ہوتا ہے یعنی کسی ایک جگہ سے سرطان کا کسی دوسرے اور دور مقام تک پھیل جانا۔ جبکہ اگر سرطان کے خلیات کے اپنے ہی مقام کے ارد گرد پھیلنے کو عام طور پر نقلیت نہیں بلکہ تجاوزت (invasion) کہا جاتا ہے۔"@ur . "عنادی استحالہ (malignant transformation) ایک ایسے استحالہ (transformation) کو کہا جاتا ہے کہ جس سے گذرنے کے بعد یا جس کو حاصل کرنے کے بعد سرطان (cancer) کے خلیات ، عام خلیات سے تبدیل ہو کر سرطانی خلیات بن جاتے ہیں یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ سرطانی خلیات کی خصلتیں حاصل کر لیتے ہیں۔ یہاں ایک بات کا تذکرہ لازم ہے اور وہ یہ کہ یہ عنادی استحالہ ابتدائی بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ کسی خلیہ میں عنادی استحالہ کی تشکیل کے بعد اسکا عنادی سرطان (malignant carcinoma میں نمو پاجانا اور یا پھر یہ ثانوی بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ کسی پہلے سے موجود سرطان کی ایک قسم (حلیم ورم میں موجود خلیات کا عنادی سرطان کے خلیات میں تبدیل ہوجانا۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، Invasion (ضدابہام) تجاوزت (invasion) کا لفظ طب اور بطور خاص علم الاورام (oncology) میں کسی بھی ایسی کیفیت کے لیۓ ادا کیا جاسکتا ہے کہ جس میں کوئی چیز اپنے ارد گرد پھیل رہی ہو یا اپنے آس پاس و اطراف کے حصوں میں دراندازی کر رہی ہو، مثال کے طور پر سرطان (cancer) کا اپنے ارد گرد کے صحتمند خلیات میں سرایت کرجانے کا عمل یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ سرطانی خلیات کا اپنے اطراف میں سرایت کر جانا تجاوزت کہلاتا ہے۔ دراندازی کی خاصیت ورم عنادی (malignant tumor) میں پائی جاتی ہے جبکہ اورامِ حلیم (benign tumors) دراندازی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ گو کہ اوپر کی تعریف سے اندازہ ہوتا ہے کہ تجاوزت سـرطان کے پھیلنے کو کہا جاتا ہے لیکن اسکے باوجود ایک بات کا افتراق اہم ہے کہ عام طور پر تجاوزت کا لفظ سرطان کے مقامی (local) پھیلاؤ کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ اگر سرطان اپنے وجود کے آس پاس پھیلے تو اسکو سرطان کی تجاوزت کہتے ہیں۔ جبکہ اگر سرطان اپنے مقام وجود سے دور کسی حصے میں پھیل جاۓ تو ایسی صورت میں اسے نقیلت یا انتقال سرطان کہتے ہیں اور انگریزی میں طبی اصطلاح میں اسے metastasis کہا جاۓ گا۔"@ur . "سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہ پرویز مشرف وردی میں اس انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔ 6 اکتوبر کو یہ انتخابات منتخب ہوئے۔ اس طرح خود پانچ سال کے لیے منتخب ہونے والی اسمبلی نے مزید پانچ سال کا مزید وقت پرویزی صدارت کو بخشا۔"@ur . "اپریل 1952 کو جہلم میں پیدا ہوئے۔پاکستان کے وائس چیف آف آرمی سٹاف۔ 8 اکتوبر 2007ء کو اس عہدے پر فائز ہوئے۔ اس پہلے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ رہے۔"@ur . "یہ دنیا بھر میں پھیلی مساجد کی فہرست ہے:"@ur . "ورمِ حلیم (benign tumor) ایک ایسا ورم (tumor) ہوتا ہے کہ جس میں بے انتہاء تباہ کاری کا رجحان ورمِ عنادی (malignant tumor) کی نسبت کم پایا جاتا ہو، اسکے قابل علاج ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوں، یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ طب اور بالخصوص علم الاورام (oncology) میں ورم کا لفظ عام طور پر نفاخ (neoplasm) کے نتیجے میں بننے والے جسم یعنی سرطان (cancer) کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ طبی تعریف کے مطابق ورم حلیم ایک ایسے ورم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں مندرجہ ذیل خواص پائے جاتے ہوں۔ بے قابو یا اضافی خلوی تقسیم (cell division) لامتناہی نہیں ہوتی۔ اپنے ارد گرد کے خلیات میں دراندازی (invasion) نہیں کرتا ہو۔ جسم کے دیگر حصوں میں نقیلت (metastasis) نہیں کرتا ہو۔"@ur . "اٹلی کے نامور گلوکار ۔ اونچے سُروں میں مغربی کلاسیکی گیت گانے والے بہترین گلوکاروں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔"@ur . "نامور جرمن موسیقار ."@ur . "ریناله خورد ضلع اوکاڑہ کی ایک تحصیل ہے۔ تحصیل ریناله خورد خوبصورت شہر ہے۔ااس میں مچلز فروٹ فارم ہے۔"@ur . "پس منظر[ترمیم] گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد اسی سال دسمبر میں امریکہ نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں تورا بورا کی پہاڑیوں کے گرد گھیرا تنگ کیا لیکن اسامہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ حکومتِ پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ اپنے پہاڑی سرحدی علاقوں میں سکیورٹی سخت کرے۔"@ur . "ملائیشیا کے خلاباز وہ پہلے مسلمان جو ماہِ رمضان میں خلاء میں گئے ۔ وہ خلائی سٹیشن پر جمعہ کو پہنچیں گے اور وہاں نو دن گزاریں گے جس دوران وہ عید کا تہوار بھی اپنے ساتھی خلابازوں کے ساتھ منائیں گے۔ شیخ مظفر شکور کے خلائی سفر پر روانگی کے موقع پر ان کے آبائی ملک میں جوش و خروش دیکھنے آیا اور ملائیشیا کے وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی نے کوالالمپور میں ایک خصوصی تقریب میں ایک ہزار طلباء کے ہمراہ یہ منظر دیکھا۔ ملائیشیا کے علماء نے خلاء میں دینی فرائض سرانجام دینے کے حوالے سے شیخ مظفر کے لیے خصوصی ہدایت نامہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ وضو کے لیے ایک گیلا تولیہ استعمال کریں گے اور بے وزنی کی کیفیت کی بناء پر نہ تو انہیں قبلہ رخ ہونا پڑے گا اور نہ رکوع و سجود کرنا ہوں گے۔اوقاتِ نماز سے متعلق مخمصہ دور کرنے کے لیے شیخ مظفر شکور قازقستان کے معیاری وقت کو مدِ نظر رکھیں گے۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے زیرِ اہتمام دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس لندن میں 7اور 8 جولائی 2007ء کوہوئی۔ اس کانفرنس کا مقصد مشترکہ اپوزیشن کا مشرف حکومت کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنا تھا۔"@ur . "جسے عرف عام میں اے پی ڈی ایم (APDM) کہا جاتا ہے۔ یہ اپوزیشن الائنس اے پی سی 2007 کے بعد منظر عام پر آیا۔ کیونکہ پیپلز پارٹی سے صدر مشرف کے وردی کے انتخاب کے موقع پر دیگر پارٹیوں کے اختلافات سامنے آئے یوں اے آر ڈی سے علیحدہ ہو کر نواز شریف نے ایک نئی الائنس کی تشکیل کی جس مندرجہ ذیل سیاسی جماعتیں شامل تھیں: متحدہ مجلس عمل پاکستان تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ (نواز) پختون خواہ ملی عوامی پارٹی عوامی نیشنل پارٹی اس الائنس نے انتخابات سے پہلے صدر مشرف کے خلاف کئی جلسے جلوس کئی جن کو وہ عوامی پذیرائی حاصل نہ ہوئے۔ صدر کے انتخاب سے پہلے الائنس نے استعفے دینے کی بات کی جس میں سرحد اسمبلی کی تحلیل بھی شامل تھی۔ لیکن مولانا فضل الرحمن کی سیاست کی وجہ سے یہ بھی ممکن نہ ہوسکا۔ 6 اکتوبر 2007ء کے صدارتی انتخابات کے موقع پر اے پی ڈی ایم نے ہڑتال کی اپیل کی جس پر عوام نے کوئی عمل نہیں کیا۔ کیونکہ عوام میں اگر ایک طرف صدر مشرف کی مقبولیت کم ہو رہی تھی تو دوسری طرف سیاسی قیات سے بھی عوام کو کافی مایوسی ہوئی۔"@ur . "برلاس"@ur . "Doris Lessing 2007ء کی ادب کی نوبل انعام یافتہ ادیبہ ۔1919 کو ایران میں پیدا ہوئیں۔زندگی کا کچھ حصہ انھوں نے افریقہ میں گزارالیکن بالآخر 1949 میں انھوں نے برطانیہ میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ گذشتہ ایک صدی سے زیادہ کے عرصے میں ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والی وہ صرف گیارہویں خاتون ہیں۔ ان کی معروف کتابوں میں’دی گولڈن نوٹ بک‘، ’میموائرز آف اے سروائیور‘ اور ’دی سمر بیفور دی ڈارک‘ شامل ہیں۔ انیس سو باسٹھ میں جب’دی گولڈن نوٹ بک‘ منظرِعام پر آئی تو تحریکِ نسواں کے حامیوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا لیکن خود مصنفہ نے کبھی نسوانی تحریک کے لیے کسی جوش و خروش کا مظاہرہ نہیں کیا۔ گذشتہ تیس برس کے دوران انھیں تین بار ُبکرپرائز کے لئے بھی نامزد کیا گیا لیکن یہ انعام ان کے مقدر میں نہ تھا۔"@ur . "بھارت کے شمالی صوبہ اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں واقع ایک قصبہ۔ جہاں عظیم اسلامی ادارہ دارالعلوم دیوبند قائم ہے۔"@ur . "جنگ آزادی 1857ء کے بعد جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں نے اپنے آپ کو ایک ایسے گرداب میں پایا جہاں سے نکلنا کوئی آسان کام نہ تھا۔ لہٰذا پوری قوم کے اندر مختلف سطحوں پر اورمختلف انداز سے نشاۃ ثانیہ کے لیے کوششیں شروع ہو گئیں۔ تاکہ کم از کم مسلمانوں کے پیدائشی حقوق کا تحفظ اورجداگانہ تشخص کو بچانے کا بندوبست کیا جا سکے۔ اس ضمن میں مکتبہ دیوبند اورعلی گڑھ مکاتب فکر کا قیام قابل ذکر ہے ۔لیکن بدقسمتی سے ان دونوں مکاتب فکر کے زعماء اورعلماء کے درمیان مختلف امور پر اختلاف رائے موجود تھا۔ اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ دیوبند مکاتب فکر میں راسخ العقیدہ مسلمانوں کا غلبہ تھا جبکہ علی گڑھ مکتبہ فکر جدیدیت پسند اور آزاد خیال مسلمان کا گڑھ تھا۔"@ur . "تکریر یا ploidy سے مراد کسی خلیے میں موجود مثلی لونجسیمات (homologous chromosomes) کے مجموعے (set) کے عدد کی ہوتی ہے، یعنی تکریر یہ بتاتی ہے کہ کسی خلیۓ میں لونجسیمے ایک گنا ہیں ، دو گنا یا کتنے گنا۔ مثال کے طور پر اگر کسی خلیے میں مثلی لونجسیمات کا ایک گروہ یعنی مجموعہ یا سیٹ ہے تو اسکی تکریر ، ایک گنا (onefold) مانی جاتی ہے اور اگر کسی خلیے میں لونجسیمات کے دو مجموعے ہیں تو اسکی تکریر دوگنا (twofold) سمجھی جاۓ گی اور اسی طرح اگر تین مجموعے ہیں تو تکریر یا پلوئڈی بھی تین گنا (threefold) ہوگی۔ کسی بھی عضویہ (organism) کے خلیات میں تکریر ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتی ہے ، جیسے کہ انسان کے جسمی (somatic) خلیات میں تو لونجسیمات کی تکریر دوگنا ہوتی ہے جن میں سے ایک مجموعہ ، ماں کی جانب سے جبکہ دوسرا مجموعہ ، باپ کی جانب سے آیا ہوا ہوتا ہے، جبکہ نذری یا germline خلیات میں یہ مجموعہ واحد یا ایک گنا ہوتا ہے جو بعد میں جنسی ملاپ پر ساتھی کے ایک گنا لونجسیمات رکھنے والے متعلقہ نذری خلیۓ سے ملکر دو مجموعات رکھنے والا خلیہ لاقحہ یا zygote بنا لیتا ہے۔"@ur . "بھارت کے بدنام زمانہ ڈاکو ویراپن قتل کے 120 واقعات میں پولیس کو مطلوب تھے۔ لمبے چہرے اور گھنی مونچھوں والا یہ شخص سب سے ظالم اور خطرناک انسان تصور کیا جاتا رہا۔18 جنوری 1952ء کو گاؤں گوپی ناتم تامل ناڈو میں پیدا ہوئے۔ ویراپن نے ہاتھی دانت بیچنے کے کاروبار کے ساتھ جرائم کی دنیا میں قدم رکھا کہا جاتا ہے کہ ویراپن نے چودہ سال کی عمر میں پہلا ہاتھی مارا تھا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے بعد سے انہوں نے تقریباً دو ہزار ہاتھی مارے ۔"@ur . "ہندوستان کے مشہور فلمی گلوکار ."@ur . "پاکستان ٹیلوژن نیٹ ورک حکومت پاکستان کی ملکیت پاکستان ٹیلیوژن کارپوریشن کے زیر انتظام بعید نما نظام ہے۔ یہ \"PTV\" کے نام سے عام جانا جاتا ہے۔"@ur . "امرتا نندا مائی جنہیں ’اماں‘ بھی کہا جاتا ہے اپنی جپھی یا بغل گیری کے وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ ہندوستان میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد امرتا نندا مائی کی پیروکار ہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اب تک دو کروڑ ساٹھ لوگوں سے گلے مل چکی ہیں۔ جنوری دو ہزار پانچ میں امرتا نندا مائی نے ایشیا میں آنے والے سمندری طوفان سونامی کے متاثرین کے لیے ایک ارب روپے یعنی تئیس ملین ڈالر کا عطیات جمع کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ ’جپھی گرو‘ کے حوالے سے معروف اس خاتون کو ’درشن‘ نامی دستاویزی فلم کا موضوع بنایا گیا تھا اور یہ فلم اس سال کے اوائل میں کانز میں پیش کی گئی تھی۔ امرتا نندا مائی ہر سال عالمی دورہ کرتی ہیں . "@ur . "نیلی فرٹاڈو کینیڈا کی معروف گلوکارہ، گیت نگار اور رقاصہ ہے۔ نامور کینیڈی گلوکارہ فرٹاڈو کم سنی ہی میں شوبزنس کی دنیا میں قدم رکھ چکی تھیں۔ جب 2000ء میں انہوں نے اپنے گیتوں کے پہلے البم Whoa, Nelly! کے ساتھ عالمی شہرت کی دہلیز پر قدم رکھا تو اُن کی عمر صرف اٹھارہ برس تھی۔ یہ البم 16 ملین کی تعداد میں فروخت ہوا۔ 2003ء میں گیتوں کا دوسرا البم Folklore جاری ہوا جبکہ 2006ء میں Loose کے نام سے۔ اپنے شوہر سے طلاق کی وجہ سے بھی وہ عالمی ذرائع ابلاغ کی خبروں کا موضوع بنیں۔ اس کے بعد برٹنی نے دوسری شادی کر لی۔"@ur . "جاپان کی آبادیاتی خصوصیات selme_selme12"@ur . "مولانا حسن جان، صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والے مشہور عالم دین، مسجد درویش اور جامعہ امداد العلوم کے سربراہ تھے۔ 5 جنوری 1938ء کو چارسدہ کے علاقہ پڑانگ یاسین زئی میں پیدا ہونے والے حسن جان زندگی میں وہ شخصیت بننے میں کامیاب ہو گئے جن کی شخصیت سے انکار ان کی زندگی میں بھی کسی کو کرنے کی جرأت نہ ہو سکی۔"@ur . "نویدہ یا مرکیزہ اصل میں ایسے جواہر کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنا ایک جوہری عدد (atomic number) ، کمیتی عدد (mass number) اور اپنے مرکزے کی ایک مقداری حالت (quantum state) رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا قابل پیمائش عرصۂ حیات (lifetime) بھی رکھتے ہوں جو 10 ثانیے سے زیادہ ہو۔ اس تعریف کے لحاظ سے مرکزی ہم پارے (isomers) تو مرکیزات میں شمار کیے جاسکتے ہیں لیکن مرکزی تعاملات (nuclear reactions) کے دوران بننے والے غیرپائدار مرکزوں کو مرکیزات میں شمار نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے لیۓ اشعاعی مرکیزہ (radionuclide) کی اصطلاح اختیار کی جاتی ہے۔"@ur . "ایم 2، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک موٹروے ہے۔ یہ 367 کلومیٹر طویل ہے اور یہ لاہور سے شروع ہوتی ہے۔ پھر یہ شیخوپورہ، پنڈی بھٹیاں، کوٹ مومن، سالم، لِلہ، کلر کہار، بلکسار اور چکری سے گزرنے کے بعد جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے باہر ختم ہو جاتی ہے۔ پھر تھوڑا سا آگے ایم 1 (M1) شروع ہو جاتی ہے، جو اسلام آباد/راولپنڈی کو پشاور سے ملاتی ہے۔ پنڈی بھٹیاں کے قریب موٹروے ایم 3 (M3) کا انٹرچینج آتا ہے جو فیصل آباد تک جاتی ہے۔"@ur . "نویہ (ضد ابہام) اور جوہری نویہ۔ مشعہ نویدہ یا مرکیزہ ایک ایسا جوہر جس کا مرکزہ زائد توانائی رکھنے کے باعث ناپائدار کیفیت کا شکار ہوتا ہے اور اپنی یہ توانائی وہ یا تو کسی ذرے (جس کو اشعاعی ذرہ کہا جاتا ہے) کو منتقل کردیتا ہے اور یا کسی جوہری برقیہ کو فراھم کرسکتا ہے، ایسا عمل طبیعیات میں داخلی تبادل (internal conversion) کہلایا جاتا ہے۔ جیسا کہ ابتداء میں ذکر آیا کہ یہ جواہر جنکو ریڈیو نوکلائڈ یا ریڈیو نیوکلائڈ کہا جاتا ہے اصل میں غیرپائدار ذرات ہوتے ہیں جبکہ اگر ان ہی خصوصیات رکھنے والا کوئی جوہری ذرہ ایک قابل پیمائش عرصۂ حیات رکھتا ہو تو اسکو نویدہ شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "داخلی تبادل (internal conversion) اصل میں ایک قسم کا اشعاعی تنزل (radioactive decay) ہوتا ہے جس میں ایک انگیختہ (excited) مرکزہ اپنے جوہر میں موجود سب سے نچلے مدار کے برقیہ (electron) کے ساتھ تفاعل یا انٹرایکشن کرتا ہے اور اسکے نتیجے کے طور پر وہ برقیہ ، جوہر سے خارج ہوجاتا ہے، ایسے مرکزوں کے لیۓ اشعاعی مرکیزہ (radionuclide) کی اصطلاح بھی اختیار کی جاتی ہے۔"@ur . "تابکاری تنزل یا اشعاعی تنزل ، نویاتی طبیعیات میں ایک ایسے جوہری عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اسکا مرکزہ ناپائدار ہونے کی وجہ سے اپنی توانائی کو ذرات یا برقناطیسی موجوں کی صورت میں اشعاع کے زریعے خارج کرتے ہوئے تنزل کا شکار ہوجاتا ہے۔"@ur . "علم مرکزی طبیعیات میں بیٹا تنزل سے مراد ایک ایسے اشعاعی تنزل (radioactive decay) کی ہوتی ہے کہ جس میں کسی اشعاعی مرکیزہ (radionuclide) سے ایسے ذرات (particles) خارج ہوتے ہیں کہ جن کو بیٹا ذرات کہا جاتا ہے، یہ بیٹا ذرات اپنی حقیقت میں یا تو برقیہ (electron) ہوسکتے ہیں اور یا پھر مثبرقیہ (positron) ہوسکتے ہیں۔"@ur . "بہروپ[ترمیم] بہروپ ہندستان مین 1996 سے اردو تھیٹر کے لۓ بہت مشہور ہے•جواہر لعل نہرو یونیورسیٹی کے کچھ اساتذہ اور طلباء نے مل جل کر سماج اور سیاست کی بدعنوانی پر سوال کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا‘ اور فنون اور تھیٹر کو اس کے لیۓ ذریعہ بنایا تب قاءم ہوا بہروپ آرٹس گروپ· اس وقت سے یہ گروپ ناٹکون‘ پینٹنگس کی نماءشون‘ سیمینارون کے انعقادون‘ احتجاجی جلوسون وغیرہ کے ذریعہ ملک وسماج مین ہو رہی ناانصافیون٫ ظلم و تشدد٫ بد عنوانیون٫ سماجی نابربریون کے خلاف کہل کر صدا بلند کرنے مین مسلسل سرگرم ہے·"@ur . "کسی ایٹمی مرکزے کا خارجی نیوٹرون جذب کیئے بغیر خود بخود ٹوٹنا (یعنی شق ہونا) مختاری انشقاق spontaneous fission کہلاتا ہے. یہ radioactivity کی ایک قسم ہے."@ur . "]] نظریہ احتمال میں مشاہدات (نمونہ جات) کا اوسط نمونہ اوسط کہلاتا ہے۔ اگر مشاہدات کو آزاد اور ایک جیسے توزیع شدہ تصادفی متغیر سمجھا جائے جن (میں سے ہر ایک) کا اوسط ہو، اور معیاری انحراف ، تو \"نمونہ اوسط\" بھی ایک تصادفی متغیر ہو گا جس کا اوسط اور معیاری انحراف ہو گا۔"@ur . "LIFE CYCLE"@ur . "سہیل احمد ایک پاکستانی مزاح کار، اور سٹیج اور ٹیوی اداکار ہیں۔ ان کی بنیادی وجۂ شہرت لاہور میں تیار کیے جانے والے مزاحیہ سٹیج ڈرامے ہیں۔ سہیل احمد برجستہ مکالموں کی ادائیگی میں نام رکھتے ہیں۔ سٹیج ڈراموں میں زنانہ رقص کے بےباک ناقد ہیں اور ان پر الزام لگایا گیا ہے کے انہوں نے خواتین رقاصاؤں اور ان کی تنظیم پر انتظامیہ کے چھاپوں میں اس کی مدد کی ہے۔"@ur . "مقداریہ لونی حرکیات (quantum chromodynamics) کو اختصار کے ساتھ م ل ح (QCD) بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد ایک ایسے نظریۓ کی ہوتی ہے کہ جس میں قوی تفاعل (strong interaction) کے پس منظر میں یہ کہا جاتا ہے کہ کوارک (quarks) کی لونی خصوصیات (color properties) اصل میں غرایات (gluons) کے زریعۓ سے آپس میں بندھی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس کو لونی حرکیات (chromodynamics) سے تشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ قوی تفاعل یعنی strong interaction کے لیۓ لونی قوت (color force) کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ مقداری لونی حرکیات دراصل قوی تفاعل یا Strong interaction میں ایک نظریاتی علم ہے جو کہ بطور خاص بنیادی ذرات کے رنگ بار (color charge) سے قربت رکھتا ہے۔ مقداری لونی حرکیا ت ایک خاص قسم کا مقداری میدانی نظریہ ہے جسے غیر ابیلیئن مقیاسی نظریہ (non-abelian gauge theory) کہا جاتا ہے اور اسے ذراتی طبیعیات کے معیاری نمونے کا ایک اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔"@ur . "تسجیل و نوپیداوار آواز سے مراد آواز کو محفوظ کرنے اور پھر بوقت ضرورت اسکو دوبارہ پیدا (یعنی نوپیداوار کرنے کی ہوتی ہے۔ اسکو بعض اوقات سماعیہ بھی کہا جاتا ہے اور سماعیہ کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ سماعیہ ، کسی بھی قابلِ سماعت آواز سے پیدا ہونے والے اس ادراک کو کہا جاتا ہے جس سے دماغ میں اس آواز کی کیفیت کے بارے میں کوئی تاثر یا آگاہی نمودار ہوتی ہو۔"@ur . "ریاضیات اور احصاء میں حساباتی اوسط کو سادہً اوسط بھی پکارتے ہیں، اور یہ اعداد کے طاقم کے مرکزی رحجان کی نشاندہی کرتا ہے۔ نظریہ احصاء میں اسے نمونہ اوسط بھی کہتے ہیں۔ حقیقی اعداد کا حساباتی اوسط A یوں تعریف ہوتا ہے: مثلاً تین اعداد 10، ، اور 4.5، کا حساباتی اوسط ہے (تمام اعداد کو جمع کر کے حاصل جمع کو اعداد کی تعداد سے تقسیم کیا گیا ہے)۔"@ur . "نحیف تفاعل (weak interaction) دراصل چار فطرت میں پائے جانے والے بنیادی ذرات کے بنیادی تفاعلات (fundamental interaction) میں سے ایک تفاعل ہے۔ اسکو نحیف قوت اور بعض اوقات نحیف مرکزی قوت بھی کہا جاتا ہے۔ ذراتی طبیعیات کے معیاری نمونہ میں یہ تفاعل یا interaction دراصل ثقیل W اور Z بوسون ذرات کے تبادلے کے نتیجے میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسکا سب سے نمایاں مشاہدہ بیٹا تنزل اور اس سے وابستہ تابکاری میں کیا جاسکتا ہے جو کہ ایک جوہر کے مرکزے میں موجود تعدیلوں یا neutrons میں واقع ہوتا ہے۔ یہاں نحیف کا لفظ اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس تفاعل کی میدانی طاقت ، قوی تفاعلات یا Strong interaction کے مقابلے میں 10 کم ہوتی ہے۔"@ur . "سننے کے قابل سماعتی سماعت کے قابل یا قابلِ سماعت Audible"@ur . "احتمال نظریہ میں یہ مسلئہ اثباتی بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کا بیان ہے کہ بہت سے آزاد تصادفی متغیروں کی جمع سے بننے والے تصادفی متغیر کی توزیع تقریباً معمول توزیع ہو گی۔ اس خاصیت کی وجہ سے قدرت کے بہت سے مظہر جو بہت سے آزاد سازندہ کی تفاعل سے وجود میں آتے ہیں، معمول توزیع کے حامل ہوتے ہیں۔ تصویر میں ہوا کے سالمات دکھائے گئے ہیں جو حرارت کی وجہ سے بے ڈھنگی اطراف میں سفر کرتے ہیں، ایک دوسرے سے یا دیواروں سے ٹکرا کر سمت تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ تصویر میں فرضی سرخ لکیر کو \"دائیں سے بائیں\" عبور کرنے والے ہوا کے سالمات اور \"بائیں سے دائیں\" عبور کرنے والے سالمات کی تعداد کا فرق، (کسی مقررہ دورانیہ میں) ایک تصادفی متغیر ہے۔ اس تصادفی متغیر کی توزیع مسلئہ اثباتی کی رو سے \"معمول توزیع\" ہو گی، جس کا اوسط صفر ہے۔ اگر ہوا کا درجہ حرارت بڑھایا جائے تو تصادفی متغیر کے تفاوت میں اضافہ ہو گا۔"@ur . "حَر پیما یا محرار ایک ایسی اختراع ہے جو درجۂ حرارت کی پیمائش کیلیۓ استعمال کی جاتی ہے. اِس اختراع میں اُصولی طور پر ایک ایسا مادہ (substance) کام میں لایا جاتا ہے کہ جسکی کوئی نا کوئی طبیعیاتی خصوصیت ، درجۂ حرارت پر انحصار رکھتی ہو یعنی درجۂ حرارت کی تبدیلی پر تغیر پذیر ہوا کرتی ہو۔ حر کا لفظ عام طور پر اردو کی کتب میں حرارت کی علامت کے طور پر آتا ہے جیسا کہ حرحرکیات اور اسی طرح پیما کا لفظ پیمائش کی علامت کے طور پر آتا ہے جیسے ہواپیما وغیرہ۔"@ur . "طبیب یا معالج کا لفظ میں عام طور پر انگریزی کے لفظ ڈاکٹر (doctor) کے ليے استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر طبیب یا معالج تین طرح کے ہوتے ہیں، یونانی طبیب (حکیم)، ہومیوپیتھک طبیب اور ایلپیتھک طبیب۔ دنیا کے اکثر ملکوں میں یونانی طب کے لئے کوئی باقائدہ تعلیم نہیں ہے بلکہ یہ ایک ہنر کی طرح نسل در نسل اور سینہ با سینہ منتقل ہوتی ہے۔"@ur . "مطب (کلینک / clinic) ایک ایسی طبی یا حکمتی سہولت کو کہا جاتا ہے کہ جو شفاخانے (hospital) سے چھوٹے پیمانے پر جاری کی جاتی ہے اور اسمیں عام طور پر کوئی ایک طبیب (orthodox physician) یا حکیم (herbal physician) اور بعض صورتوں میں طبیبوں یا حکیموں کا ایک گروہ طبی سہولیات کی فراہمی کا وصیلہ ہوا کرتا ہے۔"@ur . "بلونیا شمالی اطالوی علاقہ ایمیلیا رومانیا کا صدر مقام ہے، جو دریائے پوہ اور آپینین کی پہاڑیوں کے درمیان دریائے رینو اور دریائے ساوینا کے درمیان واقع ہے۔ یہاں دنیا کے قدیم ترین جامعات میں سے ایک عالما ماتر ستودیورم واقع ہے، جو 1088ء میں تعمیر کی گئي تھی۔ معیار زندگی کے حساب سے بلونیا کا شمار اٹلی کے ترقی یافتہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔"@ur . "حکیم کا لفظ طبیب کی طرح عربی زبان سے آیا ہے اور اردو میں بکثرت طب یونانی کے ماہرین و اطباء کیلیۓ استعمال ہوتا ہے۔ اس اردو دائرہ المعارف پر ابہام سے بچنے کی خاطر orthodox medical doctor کیلیۓ طبیب کا لفظ اختیار کیا گیا ہے جبکہ herbal medical doctor کیلیۓ حکیم کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے۔ جبکہ حکماء کیلیۓ طبیب کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا ہے لیکن یہ بھی ایک پہلو ہے کہ طبیب کا لفظ بکثرت انگریزی ڈاکٹر کے متبادل کے طور بھی مستعمل ہے اور اسی وجہ سے اسے ہی اس ویکیپیڈیا پر ڈاکٹر کے لیۓ مخصوص کیا گیا ہے۔"@ur . "لفافِ ملف ، یعنی ملف (file) کا لفاف (folder) یا ملف نما لفاف اصل میں گتے یا مضبوط کاغذ (اور آج کل لدا‎ئن) سے بنی ایک ایسی چیز کو کہتے ہیں جس میں کاغذات یا دستاویزات کو ترتیب سے اور محفوظ رکھنے کیلئے نتھی کیا جا سکتا ہے۔ لفاف ملف کو بعض ممالک وغیرہ میں صرف لفاف بھی کہا جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں اس کی مختلف اقسام رائج ہیں۔ یہاں بلحاظ ممالک چند اقسام کی تفصیل درج کی جا رہی ہے۔"@ur . "بارہ رُسُل[ یونانی Apostolos تلفظ اپوسٹولوس] وہ اشخاص تھے جن کو اناجیل اور مسیحی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ عیلہ السلام نے اپنے مِشن کے لئےمنتخب کیا تھا۔ لفظِ رسول کا مسیحی اور مسلمان استعمال میں فرق ہے۔ مسلمان 'نبی' اور 'رسول' دونوں الفاظ کا مترادف استعمال کرتے ہیں جبکے مسیحی استعمال میں رسول خالصاً مسیحی آبائے کلیسیا کہلاتے ہیں۔ انجیلِ مرقس کے مطابق عیسیٰ عیلہ السلام نے رسولوں کو دو دو کی جوڑیوں میں تمام گلیل کے قریوں اور قصبوں میں بھیجا تاکہ بیماروں کو شفا دیں اور بدروحوں کو باہر نکالیں۔ اس کے بعد رسولوں کو تمام عالم میں پھیل جانے اور انجیل کی خوشخبری کی منادی کرنے کا کام سونپا گیا۔ یہودی روایات کے برخلاف اب منادی یہود اور غیر قوموں دونوں میں کی جانے لگی۔ چنانچہ عہدِ جدید یا نئے عہدنامے کی حتمی تحریری شکل میں آنے سے پہلے تمام معلومہ دنیا میں منادی کی جا جکی تھی۔ اگرچہ تمام بارہ رسول گلیلی سابقہ یہودی تھے جو ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ عیلہ السلام کو ماننے کے بعد عیسائی ہو گئے۔ لیکن دس ہی نام آرامی زبان کے ہیں جبکے دیگر یونانی زبان سے ھیں۔ سو ہو سکتا ہے کہ وہ ان شہری علاقوں سے ہوں جہاں پر یونانی اور رومی ثقافت کا اثر تھا۔ لیكن جو بات نہایت ہی اہم اور قابلِ ذكر ہے وہ یہ كہ عیسائی، عیسیٰ عیلہ السلام كے شاگردوں یا ساتھیوں كے لیے رسول كا لفظ استعمال كرتے ہیں جبكہ رسول ایك عربی لفظ ہے جو كہ صرف اور صرف اللّٰه تعالٰی كے برگُذیدہ پیغمبروں میں سے جنہیں رسالت كا درجہ دیا گیا ہے كے لیے ہی استعمال ہو سكتا ہے۔اور یہ بات بہت ہی حیران كُن ہے كے جو لفظ عربی زبان سے لیا گیا ہے عیسائی مذہب میں اُس كا ترجمہ عربی زبان سے بالكل ہٹ كے كیا گیا ہے۔اور عربی مزاج كے خلاف یا دوسرے لفظوں میں عربی زبان یا عربی ماحول میں بولا جانے والا لفظ رُسل (یعنی رسالت كے عہدے كا اہل) اُن لوگوں كے لیے بولا جاتا ہے جو كہ رسول كے ساتھی تھے اور اِس عہدہ كے بالكل بھی اہل نہیں تھے كیونكہ رسول، خدا كا پیغامبر ہوتا ہے اور خدا اُسے اپنی باتیں بزریہ فرشتہ یا وحی بتاتا ہے تاكہ وہ اُن باتوں كو لوگوں تك پہنچائے۔اور اگر دیكھا جائے تو یہ صفات تو دیگر انبیاٴ كی طرح اُس دور میں صرف اور صرف حضرت عیسیٰ عیلہ السلام میں موجود تھیں نہ كہ اُن شاگردوں میں جو كی خود اُن سے ہر اچّھی بات سیكھ رہے تھے،اُن سے علم كے موتی حاصل كر رہے تھے اور وہ تمام حكمت كی باتیں سیكھ رھے تھے جو وہ اُس سے پہلے نہیں جانتے تھے۔لہٰذا ایسے لوگ جنہیں خود ایك استاد كی راہنُمائی كی ضرورت ہو وہ رسول كیسے ہو سكتے ہیں؟؟؟ اس كے علاوہ قابل زكر بات یہ بھی ہے كہ عیسیٰ عیلہ السلام كے جانے كے بعد ایك پولس نامی یہودی نے بھی اپنے رسول ہونے كا دعوٰی كر دِیا اور عیسائی مذہب كے ماننے والوں نے فورًا اور بغیر كسی ثبوت كے اُسے (عیسائی نظریہ كے مطابق) رسول بھی تسلیم كر لیا حا لنكہ جس رُویا كے بارہ میں بیان كر كے اُس نے اپنے رسول ہونے كا دعوٰی كیا تھا وہ بذاتِ خُود بائبل میں شامل بے شمار تضادات كی طرح تضاد كا شكار ہے۔جیسا كہ پولس دمشق كے راستے میں عیسیٰ عیلہ السلام كے آسمان پر ظاہر ہونے اور پولس كو اپنا جانشین بنانے كے واقعہ كا ذكر كرتا ہے اعمال ٢٢:٩ اور میرے ساتھیوں نےنور تو دیكھا لیكن جو مجھ سے بولتا تھا اسكی آواز نه سنی۔ اعمال ٩:٧ جو آدمی اس كے همراه تھےوه خاموش كھڑے ره گئےكیوں كے آواز تو سنتے تھے مگر كسی كو دیكھتے نه تھے۔ دیكھیے یہ دونوں باتیں كس قدر مُتضاد ہیں ایك میں پولس كے ہمراہ لوگوں نے نور جس سے مراد عیسیٰ عیلہ السلام ہیں كو تو دیكھا تھا مگر كسی بھی قسم كی كوئی آواز نہ سُنی جو پولس كو مخاطب كر كے اُسے اپنی جانشینی كی نوید سُنا رہی ہو جبكے دوسری جگہ درج ہے كہ پولس كے ہمراہی آواز تو سُنتے تھے مگر كسی كو یا نور كو نہیں دیكھا تھا۔بالكل اسی طرح پولس كا اپنے آپ كو عیسیٰ عیلہ السلام كا جانشین كہلانے كا دعوٰی واضح طور پر مشكوك ہو جاتا ہے۔ بہرحال پولس كے اِس دعوٰی كے بعد بائبل میں تحریف كا ایك لمبا سلسلہ شروع ہو گیا جو كہ وقت كے ساتھ ساتھ اب بھی جاری ہے اور بائبل میں شامل بے شمار غلطیاں اس بات كا منہ بولتا ثبوت ہیں اور پولس نے بحثیتِ جانشین دین میں نئی نئی باتیں كہنی شروع كردیں جو كہ بعد میں آنے والے عیسائیوں نے بغیر ثبوت كے ماننا شُروع كر دِیں۔نیز یہ كہ متذكّرہ بالا آیات عیسیٰ عیلہ السلام كے چلے جانے كے بعد كا واقع بیان كر رہی ہیں جس سے كے ظاہر ہوتا ہے كہ یہ آیات اللّٰه كی نبی حضرت عیسیٰ عیلہ السلام كے چلے جانے كے بعد بیان كی گئیں اور اُن كے بعد ہی انجیل میں درج كی گئیں اور تھوڑی سی بھی عقل اور شعور ركھنے والا انسان اِس بات كو بخوبی جانتا ہے كی نبی كی كتاب نبی كے دور میں ہی مكل ہو جاتی ہے اور اُس میں كسی اضافہ كی گنجائش نہیں رہتی كیونكہ نبی اپنا كام ادُھورا چھوڑ كر ہرگز نہیں جاتے۔ ویسے تو بائبل میں تضادات اور غلطیوں كی بے شمار مثالیں ہیں جن كی بدولت انجیل ایك جدید شكل میں دنیا كے سامنے آئی جسے بائبل كے نام سے جانا جاتا ہے،اُس میں شامل چند غلطیاں ملاحظہ ہوں۔جو كہ انسان كو یہ سوچنے پر مجبور كر دیتی كہ كیا خدا كبھی غلط بیانی كر سكتا ہے اور اگر نہیں تو كیا یہ اب بھی خدا كی طرف سے راہِ ہدایت ہے۔ بِسمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیِم۔ فَوَ یلُ لِّلَّذِیِنَ یَكتُبُونَ الكِتٰبَ بِاَیدِیھِم ثُمَّ یَقُولُونَ ھٰذَا مِن عِندِاللهِ لِیَشتَرُوا بِهٖ ثَمَناً قَلِیلًا تو خرابی ھے ان كے لیے جو كتاب اپنے ھاتھ سے لكهیں پھر كه دیں كه یه خدا كی طرف سے هے تاكه اس كے عوض تھوڑا دام حاصل كر سكیں فَوَیلٌ لَّھُم مِّمَّا كَتَبَت اَیدِیهِم وَ وَ یلٌ لَّھُم مِّمَّا یَكسِبُونَ۔ (البَقَرَه ٧٩) تو خرابی هے ان كے لیے ان كے هاتھوں كے لكّهے سے اور خرابی هے ان كے لیے اُس كمائی سے۔ بائبل میں شامل غلطیوں اور تضاد كی چند مثالیں جو كه عیسٰی علیه السلام كے بعد انسانی هاتھ كی دخل اندازی اور بائبل میں تبدیلی كا منه بولتا ثبوت هیں۔ ١ یوسف كا باپ كون تھا؟ متی ١:١٦ یوسف یعقوب كا بیٹا تھا۔ لوقا ٣:٢٣ یوسف عیلی كا بیٹا تھا۔ ٢ سلیمان علیه السلام كے پاس گھوڑوں اور رتھوں كے لیے كتنے تھان تھے؟ ١سلاطین ٤:٢٦ چالیس ھزار تھان ۔ ٢ تواریخ ٩:٢٥ چار ھزار تھان ۔ ٣ یهوداه كی موت كس طرح واقع ھوئی؟ متی ٢٧:٥\t اس نے اپنے آپ كو پھانسی دے دی تھی۔ اعمال ١:١٨ وه سر كے بل گرا اور اسكا پیٹ پھٹ گیا اور اس كی سب آنتڑیاں نكل گئیں ۔ ٤ احمق كو جواب دینا چاھیے یا نهیں؟ امثال ٢٦:٤ احمق كو اس كی حماقت كے مطابق جواب نه دے۔ امثال ٥ :٢٦ احمق كو اس كی حماقت كے مطابق جواب دے۔ ٥ ساول كی بیٹی میكل كے كتنے بچّے تھے؟ ٢ سمو ئیل ٦:٢٣ ساول كی بیٹی میكل مرتے دم تك بے اولاد رهی۔ ٢ سمو ئیل ٢١:٨ ساول كی بیٹی میكل كے پانچ بیٹے تھے۔ ٦ یهویاكین جب سلطنت كرنے لگا تو اس كی عمر كیا تھی اور اس نے كتنے دن تك سلطنت كی؟ ٢سلاطین ٢٤:٨ اور یهویاكین جب سلطنت كرنے لگا تو اٹھاره برس كا تھا اور یوروشلم میں اس نے تین مهینے تك سلطنت كی۔ ٢ تواریخ ٣٦:٩ یهویاكین اٹھ برس كا تھا جب وه سلطنت كرنے لگا اور اس نے تین مھینے دس دن تك یوروشلم مٓیں سلطنت كی۔ ٧ كیا دمشق كے راستے میں ساول كے ساتھیوں نے نور كو دیكھا تھا اور كوئی آواز سنی تھی۔ اعمال ٩:٧ جو آدمی اس كے همراه تھےوه خاموش كھڑے ره گٓئےكیوں كے آواز تو سنتے تھے مگر كسی كو دیكھتے نه تھے۔ اعمال ٢٢:٩ اور میرے ساتھیوں نےنور تو دیكھا لیكن جو مجھ سے بولتا تھا اسكی آواز نه سنی۔ ٨ سلیمان علیه السلام كے خاص منصب داروں كی تعداد كتنی تھی؟ ١ سلاطین ٩:٢٣ پانچ سو پچاس۔ ٢ تواریخ ٨:١٠ دو سو پچاس۔ ٩ بھاشا كب مرا تھا؟ ١ سلاطین ١٦:٦،٨ بھاشا ،آسا بادشاه كی حكومت كے چھبّیس ویں سال مرا تھا۔ ٢ تواریخ ١٦:١ بھاشا ،آسا بادشاه كی حكومت كے چھتّیس ویں سال مرا تھا۔ ١٠ اخزیاء نے كس عمر میں سلطنت كی؟ ٢ سلاطین ٨:٢٦ بائیس سال كی عمر مین۔ ٢ تواریخ ٢٢:٢ بیالیس سال كی عمر مین۔ ١١ عیسٰی علیه السلام كو پینے كے لیے كیا دیا گیا تھا؟ متی ٢٧:٣٤ پت ملی ھوی مے پینے كو دی۔ مرقس ١٥:٢٣ مر ملی هوی مے پینے كو دی تھی۔ ١٢ داود علیه السلام كو اسرائیل كا شمار كرنے كا كس نے كَهَا تھا؟ ٢ سموَیل ٢٤:١ خدا نے۔ ١ تواریخ ٢١:١ شیطان نے۔ ١٣ اسرائیلی شمشیر زن مردوں كی تعداد كتنی تھی؟ ٢ سموئیل ٢٤:٩ آٹھ لاكھ۔ ١ تواریخ ٢١:٥ گیاره لاكھ۔ ١٤ یهوده شمشیر زن مردوں كی تعداد كتنی تھی؟ ٢سموئیل ٢٤:٩ پانچ لاكھ۔ ١تواریخ ٢١:٥ چار لاكھ ستر هزار۔ ١٥ جاد نے داود علیه السلام كو خدا كی طرف سے كتنے سال كے قحط كی دھمكی دی تھی؟ ٢ سموئیل ٢٤:١٣ سات سال ۔ ١ تواریخ ٢١:١٢ تین سال ۔ ١٦ داود علیه السلام كے سورماوں كے سردار نے بھالا مار كر ایك ھی وقت مین كتنےآدمیوں كو قتل كیا تھا؟ ٢سموئیل ٢٣:٨ اٹھ سو۔ ١ تواریخ ١١:١١ تین سو۔ ١٧ داود علیه السلام نے ضوباه كے بادشاه كو هلاك كرنے كے بعد اسكے كتنے سوار اپنے قبضه میں لے لیے تھے؟ ٢سموئیل ٨:٤ ایك هزار سات سو سوار۔ ١تواریخ ١٨:٤ سات ھزار سوار۔ ١٨ سلیمان علیه السلام نے جو خدا كا گھر بنایا تھا،اس كی تعمیر كی دیكھ بھال (نگرانی)كے لیے كتنی تعداد میں خاص آدمی(منصب دار) ركّھےتھے؟ ٢ تواریخ ٢:٢ تین ھزار چھ سو۔ ١ سلاطین ٥:١٦ تین هزار تین سو۔ ١٩ اُس گھر كے ایك مخصوص حصّه میں كتنے بُت سما سكتے تھے؟ ٢ تواریخ ٤:٥ تین ھزار بت۔ ١ سلاطین ٧:٢٦ دو هزار بت۔ ٢٠ وه اسرائیلی جو شاه بابل نبُوكد نضر كی اسیری میں سے نكل گئے تھےان میں بنی پختموآب كی تعداد كیا تھی؟ عزرا ٢:٦ دو هزار آٹھ سو باره۔ نحمیاه ٧:١١ دو هزار آٹھ سو اٹَھاره۔ ٢١\t اور بنی زتُّو كی تعداد كیا تھی؟ عزرا ٢:٨ نو سو پینتالیس۔ نحمیاه ٧:١٣ آٹھ سو پینتالیس۔ ٢٢ اور بنی عزجاد كی تعداد كتنی تھی؟ عزرا ٢:١٢ ایك هزار دو سو با ئیس۔ نحمیاه ٧:١٧ دو هزار تین سو بائیس۔ ٢٣ اور بنی عدین كی تعداد كیا تھی؟ عزرا ٢:١٥ چار سو چوّن۔ نحمیاه ٧:٢٠ چھ سو پچپن۔ ٢٤ اور بنی حشُوم كی تعداد كیا تھی؟ عزرا ٢:١٩ دو سو تئیس نحمیاه ٧:٢٢ تین سواٹّهائیس۔ ٢٥ اور بیت ایل اورعی كے لوگ كتنے تھے؟ عزرا ٢:٢٨ دو سو تئیس۔ نحمیاه ٧:٣٢ ایك سو تئیس۔ ٢٦ عزرا ٢:٦٤ اور نحمیاه ٧:٦٦ كے مطابق جماعت كے لوگوں كی كُل تعداد 42,360 نفوس تھی مگر جب بیان كیے گئےلوگوں كی گنتی كی جائے تو تعداد مندرجه ذیل ھے۔ عزرا 29818 لوگ۔ نحمیاه 31089 لوگ۔ ٢٧ جماعت میں موجود گانے بجانے والوں كی تعداد كیا تھی؟ عزرا ٢:٦٥ دو سو۔ نحمیاه ٧:٦٧ دو سو پینتالیس۔ ٢٨ ابیاه بادشاه كی والده كا نام كیا تھا؟ ٢ تواریخ ١٣:٢ اُس كا نام میكایاه تھاجو اُوری ایل جِعبی كی بیٹی تھی ۔ ٢ تواریخ ١١:٢٠ اُس كا نام معكه تھاجو ابی سلوم كی بیٹی تھی۔ مگر اِس اِختلاف كے باوجود ٢سمویل ١٤:٧ كے مُطابِق ابی سلوم كی صرف ایك ھی بیٹی تھی جسكا نام تمر تھا۔"@ur . "جولیعیلمو مارکونی بین الاقوامی ہوائی اڈہ یا بلونیا ائر پورٹ اطالوی شہر بلونیا کو ہوائی سفر کی سہولیات فراہم کرنے والا بین الاقوامی ائرپورٹ ہے۔ ہوائی اڈا بلونیا شہر سے 6 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے، اور میلان سے اسکا فاصلہ 200 کلومیٹر ہے۔ ہوائي اڈے کا نام نوبل انعام یافتہ اطالوی الیکٹریکل انجینئر جولیعیلمو مارکونی کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur . "دریائے پو شمالی اٹلی کا دریا ہے، جسکی لمبائی 652 کلومیٹر اور رقبہ 71000 مربع کلومیٹر ہے۔ اور اسکو اٹلی کا سب سے لمبا دریا تصور کیا جاتا ہے۔ بہا‌و کے دوران یہ اٹلی کے کئی اہم شہروں سے گزرتا ہے، جن میں تورین اور لمبارڈی علاقہ میں میلان (قریب سے) شامل ہیں۔ انکے علاوہ دریا مختلف اطالوی علاقوں کے درج ذیل صوبوں میں سے گزرتا ہے۔ پیعیمونتے میں ۔ صوبہ کونیو، صوبہ تورین، صوبہ ورچیلی اور صوبہ الساندریا لومبارڈی میں ۔ صوبہ پاویہ، صوبہ لودی، صوبہ کریمونہ اور صوبہ مانتووا ایمیلیا رومانیا میں ۔ صوبہ پیاچنزہ، صوبہ پارمہ، صوبہ ریجیو میلیا اور صوبہ فیریرا وینیتو میں ۔ صوبہ"@ur . "ایڈریاٹک کی ملکہ، پانیوں کا شہر، پلوں کا شہر اور روشنیوں کے شہر کے نام سے جانا جانے والا دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک اطالیہ کا شہر وِینس ملک کے شمالی علاقہ میں واقع ہے۔ شہر اطالوی علاقہ وینیتو کا صدر مقام ہے اور اٹلی میں اسکو صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے جسکے زیر انتظام 44 کمونے (قصبات) ہیں۔ شہر کی آبادی 2004ء میں 271,251 تھی اور اسکا رقبہ 412 مربع کلومیٹر ہے۔ پادوعہ کے ساتھ شہر کو پادوعہ وینس میٹروپولٹن علاقہ میں شامل کیا جاتا ہے جسکی کل آبادی لگ بھگ ‎1,600,000 بنتی ہے۔"@ur . "مجموعہ الجزائر جزیروں کے سلسلے یا گچھوں کو کہتے ہیں جو سمندر میں بکھرے ہوتے ہیں۔ لفظ آرکیپیلاگو یونانی الفاظ آرکی (arkhi) مطلب لیڈر یا سربراہ اور پیلاگوس (pelagos) مطلب سمندر سے مل کر بنا ہے جو ابتدائی طور پر بحیرہ ایجیئن (Aegean Sea) کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جو بعد میں بحیرہ ایجیئن میں واقع جزائر (Aegean Islands) کے لیے استعمال کیا جانے لگا کیونکہ بحیرہ ایجیئن میں بہت زیادہ جزائر واقع ہیں۔ آجکل آرکیپیلاگو (archipelago) عمومی طور پر کسی بھی سمندر میں واقع جزائر کے مجموعہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آرکیپیلاگو یا جزائر کے یہ گچھے عام طور کھلے سمندر میں ملتے ہیں جو کسی بھی قدرتی عمل جیسے کہ آتش فشانی عمل کے نتیجہ میں وجود آۓ ہیں، اور یہ مٹی، چٹانوں وغیرہ پر مشتمل ہو سکتے ہیں۔ دنیا کی پانچ بڑی اور جدید سلطنتیں جو جزائر کے مجموعے یا آرکیپیلاگو پر مشتمل ہیں ان میں جاپان، فلپائن، نیوزی لینڈ، انڈونیشیا اور برطانیہ شامل ہیں۔"@ur . "وینس مارکو پولو ہواگاہ اطالوی مین لینڈ میں اطالوی شہر وینس کے نذدیک واقع کمونے (قصبہ) میں واقع ہے۔ ہوائی اڈے کو مشہور اطالوی سیاح مارکوپولو کے نام پر مارکو پولو بین الاقوامی ہوائی اڈا کہتے ہیں۔ اسکا شمار شمالی اٹلی کے تین مصروف ترین ہوائی اڈوں میں ہوتا ہے، بقیہ دو میلان کے نزدیک واقع مالپینسا اور لیناتے ہیں۔ ہوائی اڈے آمد کے لیے قریبی ریلوے سٹیشن وینس میسترے سے ریل گاڑی اور وینس پیازالے روما سے بس اور پیاسا سان روکو سے واٹر ٹیکسی کی سہولت دستیاب ہے۔"@ur . "مامون عبد القيوم : مالدیپ کے صدر ہیں۔"@ur . "نظام مدفون (embedded system) اصل میں ایک قسم کا شمارندہ (کمپیوٹر) ہی ہوتا ہے جسے صرف کوئی ایک یا چند مخصوص افعال انجام دینے کیلیۓ ہی بنایا گیا ہو، بعض اوقات اسکے لیۓ مدفون شمارندہ (embedded computer) کی اصطلاح بھی اختیار کی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ، مدفون کمپیوٹر شائد سب سے زیادہ کثرت سے زیر استعمال شمارندے یا کمپیوٹر کہے جاسکتے ہیں کیونکہ یہ کم و پیش تمام اقسام کی روزمرہ استعمال میں لائی جانے والی برقیاتی اختراعات (devices) میں کسی نا کسی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔"@ur . "الیکساندغہ ژاردیں ایک فرانسیسی مصنف ہیں جنہوں نے لا زیبغہ (Le Zèbre) اور بیل ان تیت (Billes en Tête) لکھیں۔"@ur . "ماغگیریت دوغا ایک فرانسیسی مصنف ہیں جنہوں نے آن باغاژ کونخہ لا پاسیفیق (Un Barrage Contre le Pacifique) لکھی۔"@ur . "انکونا اٹلی کے علاقہ مارچے میں واقع ایک بندرگاہ ہے جسکی آبادی 2005ء کی مردم شماری کے مطابق 101,909 تھی۔ انکونا بحیرہ آڈریاٹک کے ساحل پر واقع ہے جو صوبہ انکونا کا مرکز اور اطالوی علاقہ مارچے کا صدر مقام ہے۔"@ur . "سلطنت مالی میندن لوگوں کی سلطنت تھی جو مغربی افریقہ میں 1235ء سے 1645ء تک قائم رہی۔ مغربی افریقی ممالک (جو زیادہ تر اسی سلطنت کا حصہ رہے ہیں) کے رہن سہن، زبانوں، قوانین و رسوم و رواج پر سلطنت مالی کے وسیع اثرات پائے جاتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت جنوبی صحارہ میں آباد نیانی (Niani) تھا۔ موجودہ جمہوریہ مالی میں نیانی نام کے دو شہر آباد ہیں لیکن تاریخ دانوں کے مطابق ان میں سے کوئی بھی سلطنت مالی کا دارالحکومت نہیں تھا۔"@ur . "بمبارا مالی میں بولی جانے والی ایک زبان ہے جسکے بولنے والوں کی تعداد مالی میں لگ بھگ ساٹھ لاکھ ہے۔ مالی کے علاوہ بمبارا بولنے والوں کی تھوڑی سی تعداد برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ میں بھی ہے۔ بنیادی طور پر بمبارا زبان بمبارا مذہبی گروہ کے لوگ ہی بولتے ہیں جنکی تعداد لگ بھگ ستائیس لاکھ ہے۔ زبان کا تعلق مینڈنگ گروہ یا Mande languages سے ہے۔ ستر کی دہائی سے عام طور پر زبان کی تحریر لاطینی حروف تہجی سے کی جا رہی ہے، تاہم کچھ اضافی حروف کو شامل کیا گیا ہے۔"@ur . "جمہوریہ مالی مغربی افریقہ کا زمین بند ملک ہے، جو براعظم افریقہ کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ مالی کی سرحدیں شمال میں الجزائر، مشرق میں نائیجر، جنوب میں برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ، جنوب مغرب میں گنی اور مغرب میں سینیگال اور موریطانیہ واقع ہیں۔ شمال میں سیدھی لکیر کی طرح اسکی سرحد مرکز صحارہ تک جاتی ہیں تو جنوب جہاں ملک کی زیادہ تر آبادی مرتکز ہے نائیجر اور سینیگال کے دریا‏وں کی مرحون منت ہے۔ سابقہ فرانسیسی سوڈان کا حصہ یہ سلطنت آزادی کے بعد سلطنت مالی کے نام پر مالی کہلائی جو بمبارا زبان میں دریائی گھوڑا یا گینڈا کو کہتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت بماکو ہے۔"@ur . "فرانسیسی سوڈان شمالی افریقہ کی آٹھ فرانسیسی کالونیوں میں سے ایک تھی جو تاریخی ادوار میں دو دفعہ 1890ء تا 1899ء اور 1920ء تا 1960ء قائم رہی، حتی کہ 1960ء میں فرانس سے مکمل آزادی حاصل کر کے جمہوریہ مالی بن گئي۔"@ur . "مالی مغربی افریقہ کا ایک زمین بند ملک ہے جو الجیریا کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "جمہوریہ مالی کو 8 علاقوں اور ایک دارالحکرمتی ضلع میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان علاقوں کو مزید 49 سرکلز (cercle) میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر علاقہ کو علاقہ کے اہم شہر یا صدر مقام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ علاقوں کو مزید سرکلز (cercles) میں تقسیم کیا گيا ہے جنکی تعداد 49 ہے۔ سرکلز اور دارالحکومتی ضلع کو مزید چھوٹی اکائیوں یا ارونڈسمینٹس میں تقسیم کیا گيا ہے۔ مالی کے علاقے درج ذیل ہیں۔ علاقہ گاو (Gao) علاقہ کیز (Kayes) علاقہ کڈال (Kidal) علاقہ کعولیکورو (Koulikoro) علاقہ موپٹی (Mopti) علاقہ سیگعو (Ségou) علاقہ سیکاسو (Sikasso) علاقہ ٹمبکٹو (Timbuktu) بماکو (Bamako) ۔ دارالحکومتی ضلع"@ur . "علاقہ گاو (Gao Region) مالی کے مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ علاقائی صدر مقام گاو ہے اور علاقہ کی سرحدیں جنوب اور مشرق میں نائیجر سے ملتی ہیں، شمال میں مالی ہی کا علاقہ کڈال واقع اور مغرب میں علاقہ ٹمبکٹو۔ اہم آبادکاروں میں سونغائی، بوزو، بمبارا اور کونٹا ہیں۔ اہم شہروں میں گاو، بوریم اور بمبا ہیں۔ علاقہ کو درج ذیل 4 سرکلز میں تقسیم کیا گيا ہے۔ انسونگو سرکل بوریم سرکل گاو سرکل میناکا سرکل"@ur . "راشد منہاس پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں پاک فضایہ میں زیر تربیت پائلٹ افسر تھے۔ اس جنگ میں ان کی بہادری کی وجہ سے انہیں پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔"@ur . "ارونڈِسمینٹس انتظامی تقسیم کی اکائي ہے جو بعض فرانسیسی اور جرمن بولنے والوں ملکوں میں اپنائی گئي ہے۔ فرانس کے تین شہروں پیرس، لیون اور مارسیلیی کی انتظامی تقسیم اسی طرح کی گئی ہے، اور ان تینوں شہروں کے کمیون کو ارونڈسمینٹس میں تقسیم کیا گيا ہے۔ اس طرح ان تین شہروں میں ارونڈسمینٹس بنیادی انتظامی اکائی بنتی ہے جو کمیون سے بھی چھوٹی ہے۔ لیکن تقسیم کا یہ طریقہ کار باقی تمام شہروں کے لیے استعمال نہیں کیا گیا ہے یا یوں کہیے کہ باقی فرانسیسی شہرون میں ارونڈسمینٹس نہیں ہیں اور کمیون ہی بنیادی انتظامی اکائی ہے۔ اس طرح ارونڈسمینٹس کو خاص قسم کی تقسیم قرار دیا جا سکتا ہے۔ فرانس کے علاوہ جن ممالک اس قسم کی تقسیم اپنائی گئي ہے ان میں بیلجیم، نیدرلینڈ، کینیڈا (کچھ شہروں میں)، ہیٹی (پورا ملک)، نائیجر (پورا ملک) اور مالی (پورا ملک) شامل ہیں۔"@ur . "علاقہ کیز (Kayes) مالی کے آٹھ علاقوں میں سے ایک ہے جسکے شمال میں موریطانیہ واقع ہے، مغرب میں سینیگال، جنوب میں گنی اور مشرق میں مالی کا علاقہ کولیکورو واقع ہے۔ علاقہ کا آبادی 1,506,299 ہے۔ اہم آبادکاروں میں سوننکیز (Soninkés)، خاسونکیز (Khassonkés)، مالنکیز (Malinkés) اور پیول (Peul) ہیں۔ علاقہ میں سے کئی دریا گزرتے ہیں جن میں بوعلے (Baoulé)، بافنگ (Bafing) اور باکوے (Bakoy) مل کر دریائے سینیگال بناتے ہیں۔ دریاوں کے علاوہ دو ندیاں دورو (Doro) اور ماگوئي (Magui) بھی علاقہ میں واقع ہیں۔ علاقہ کے بڑے شہروں میں کیز (Kayes)، نیورو دو ساحل (Nioro du Sahel)، دیعیما (Dièma)، یلیمانے (Yélimané)، سادیعولا (Sadiola)، بافولابے (Bafoulabé)، کینیبیا (Kénébia) اور کیٹا (Kita) شامل ہیں۔ پرکشش مقامات میں نیشنل پارک آف بافنگ (National park of Bafing) اور بکل دو باعولے نیشنل پارک (Boucle du Baoulé National Park) شامل ہیں۔ علاقہ کو درج ذیل 7 سرکلز میں تقسیم کیا گيا ہے۔ بافولابے سرکل (Bafoulabe) دیعیما سرکل (Dièma) کیٹا سرکل (Kita) کینیبیا سرکل (Kénébia) کیز سرکل (Kayes) نیورو سرکل (Nioro) یلیمانے سرکل (Yélimané)"@ur . "علاقہ کعولیکورو جمہوریہ مالی کے آٹھ علاقوں میں سے ایک ہے جسکا رقبہ 90,120 مربع کلومیٹر اور علاقائي صدر مقام اسی نام کا شہر کولیکورو (Koulikoro) ہے۔"@ur . "میرپور خاص سندھ کے جنوب مشرق مین ایک شہر ہے جس کی آباد 5لاکھ ہے"@ur . "علاقہ کڈال (Kidal) مالی کے آٹھ علاقوں میں سے ایک ہے جسکا رقبہ 151,430 مربع کلومیٹر ہے اور علاقہ کے مغرب میں مالی علاقہ ٹمبکٹو، جنوب میں علاقہ گاو، مشرق میں نائیجر کا ملک اور شمال میں الجزائر واقع ہیں۔ علاقہ صحرائي ہے اور دن کا درجہ حرارت 45 درجہ سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ علاقہ کی آبادی لگ بھگ 85,000 ہے اور علاقائی صدرمقام کڈال ہے۔ علاقہ میں مقامی نوماڈک قبائل رہتے ہیں جسکو دنیا کا سب سے زیادہ نظر انداز علاقہ کہا جا سکتا ہے۔ یہاں کے قبائل ابھی تک غاروں والے زمانہ میں رہ رہے ہیں، اور ارد گرد کے رہنے والوں سے بالکل لا تعلق ہیں۔ ابھی کچھ سالوں سے ہی بچوں نے سکولوں اور بنیادی سہولیات صحت کے بارے میں جانا ہے۔ زندگی بالکل مختلف ہے اور یہاں کے مرد سر پر پگڑی باندھتے ہیں جو اس علاقہ کی پہچان ہے۔ اہم شہروں میں کڈال، ٹسالٹ، اور اگوعلہاک ہیں۔ علاقہ کو درج ذیل 4 سرکلز میں تقسیم کیا گيا ہے۔ ابعیبارا سرکل (Abéibara) کڈال سرکل (Kidal) ٹن ایساکو سرکل (Tin-Essako) ٹیسالٹ سرکل (Tessalit)"@ur . "نائجر مغربی افریقہ میں واقع ایک اسلامی ملک ہے۔ دارالحکومت نیامی ہے، اور سرکاری زبان فرانسیسی ہے. یہ شمال میں الجزائر اور لیبیا کی طرف سے گھرا ہوا ہے،مغرب میں چاڈ، مشرق میں نائیجیریا، جنوب میں بینن، اور برکینا فاسو اور مالی واقع ہیں. نائیجر زمین بند ملک ہے، مطلب ہے۔ نائیجر کا نام دریائے نائیجر کی وجہ سے نائیجر ہے۔"@ur . "علم وراثیات (genetics میں حذف کا لفظ DNA کی متوالیت میں رونما ہونے والی ایک ایسی ترمیم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اس متوالیت کا کوئی حصہ اپنی جگہ سے غائب ہوجاۓ یا نکل جاۓ، DNA کے علاوہ یہی لفظ اس وقت بھی ادا کیا جاتا ہے کہ جب کوئی لونجسیمہ اسی قسم کی کیفیت کا شکار ہوجاۓ یعنی اس میں موجود DNA کا کوئی حصہ ضائع ہوجاۓ۔"@ur . "شمارندی حُمہ (computer virus) ایک ایسا شمارندی برنامج یا computer program ہوتا ہے کہ جو کسی شمارندے یا کمپیوٹر میں (بلا اجازت) داخل ہوکر اس شمارندے کو ، جانداروں میں عدوی (infection) پیدا کرنے والے حمہ (virus) کی طرح متعفن (infected) کر دے۔ اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ شمارندی حمہ اصل میں ایک طرح کا مصنع لطیف (software) ہی ہوتا ہے جو کہ کسی شمارندے میں داخل ہونے کے بعد اپنی نوپیداوار کا عمل بھی جاری کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ شمارندے کے نظام ، اسکی files اور اسکے برنامجات (programs) کو بری طرح متاثر کر دیتا ہے۔ شمارندی حمہ یا وائرس بھی جانداروں کے حمہ کی مانند ایک متعدی وباء کی صورت اختیار کرسکتا ہے ، اسکے ایک شمارندے سے دوسرے شمارندے میں منتقل ہونے کے امکانات اس وقت بہت روشن ہو جاتے ہیں کہ جب بیمار شمارندہ کسی شراکہ (network) جیسے شبکہ (internet) وغیرہ کے زریعے سے کسی دوسرے شمارندے سے رابطہ رکھتا ہو ، اسکے علاوہ یہ شمارندی حمہ کسی قابل رفع (removable) جیسے Floppy disk اور CD وغیرہ کے زریعے سے بھی ایک شمارندے سے دوسرے شمارندے میں منتقل ہوسکتا ہے۔"@ur . "علاقہ موپٹی (Mopti) جمہوریہ مالی کے آٹھ علاقوں میں سے ایک ہے جسکا رقبہ 79,017 مربع کلومیٹر، آبادی 1,735,340 اور علاقائی صدر مقام موپٹی ہے۔"@ur . "اختلال کا لفظ خلل پیدا ہونے کے معنوں میں آتا ہے اور عام طور پر اسکو طب و حکمت میں ایک مرکب لفظ اختلال عقلی یعنی (derangement) کے متبادل کے طور پر استعال کیا جاتا ہے، آج کل انگریزی میں derangement کے بجاۓ disorder کی اصطلاح زیادہ رائج ہے، جسے اردو میں اضطراب کہا جاتا ہے۔"@ur . "پاگل پن (جسے اردو میں دیوانگی اور بعض اوقات جنون اور انگریزی میں insanity اور madness بھی کہتے ہیں) کی اصطلاح ، علم طب و طب نفسی (psychiatry) کی نسبت قانونی (Legal) و معاشرتی (Social) پہلو زیادہ رکھتی ہے جبکہ طب میں پاگل پن کی اصطلاح کسی ایک بیماری کے لیۓ نہیں آتی بلکہ آج کل طب میں یہ ایک علامت ہے جو کہ کئی نفسانی امراض میں ظاہر سکتی ہے۔ لاحق ہونے والے اس نفسیاتی اضطراب (disorder) کی کیفیت معاشرے کے اجتماعی پہلوؤں سے اس قدر قربت رکھتی ہے کہ اسکی کوئی ایک واحد و متفقہ تعریف پیش کرنا اسی قدر مشکل کام ہے کہ جیسے دہشت گردی (terrorism) کی کوئی متفقہ تعریف پیش کرنا۔ علم طب کی ایک مستند لغت کے مطابق پاگل پن کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ ۔۔۔ اختلالِ عقلی یا اضطرابِ عقلی ، طبی کے بجاۓ ایک قانونی اصطلاح جو ایک ایسی کیفیت کو بیان کرتی ہے کہ جس کے باعث کوئی شخص کسی بھی جرم کی مجرمانہ جوابدہی سے مستشنیٰ ہوجاۓ اور گناہگار نا ٹہرایا جاسکے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا بیان سے واضح ہوچکا ہے کہ موجودہ علم طب میں گو پاگل پن کی کیفیت کا مفہوم تو وہی ہے کہ جو عام طور پر تسلیم کیا جاتا ہے لیکن اسکے باوجود اس اصطلاح کو معالجہ و تحقیق میں بطور ایک مخصوص بیماری کی اصطلاح کے تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اور اسکی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاگل پن کی تفریقی تشخیص (differential diagnosis) کو نظرانداز نا ہونے دیا جاۓ یعنی یہ پاگل پن کی علامت ایک اسے زائد نفسانی امراض میں ہوسکتی ہے اور اسکے درست علاج کیلیۓ یہ تشخیص لازمی ہے کہ متعلقہ مریض میں اسکی اصل وجہ کون سی نفسانی کیفیت ہے تاکہ ایک معالج (therapist) اسی وجہ پر خصوصی توجہ دے کر معالجہ فراھم کرسکے۔"@ur . "طب نفسی (psychiatry) میں اضطراب خیال ایک ایسی کیفیت کو کہا جاتا ہے گفتگو میں ربط و ضط قائم نا رہے اور وہ بے ترتیب ہو جاۓ ، یہ بے ترتیب گفتگو فی الحقیت خیالات میں بیترتیبی کو ظاہر کرتی ہے۔ اس قسم کی کیفیت کئی نفسانی اور نفسیاتی امراض میں دیکھنے میں آتی ہے ، مثال کے طور پر انفصام (schizophrenia) کے مرض میں اسے ایک مثبت علامت شمار کیا جاتا ہے جس میں انفصام کے مریض کے افکار و خیالات میں ایک ھنگام برپا رہتا ہے ، اسی لیۓ بعض اوقات اسے racing thoughts بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "اضطراب عقلی (mental disorder) یا اضطراب عقلی کو عام الفاظ میں ؛ نفسیاتی امراض ، ذہنی امراض اور یا پھر پاگل پن و جنون بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ علم نفسیات و طب میں یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو کسی بھی ایسے اضطراب کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے جس میں عقل (mind) اور ادراک (cognition) اپنی فطری حالت سے ہٹ گئے ہوں، اور انکا یہ ہٹاؤ کم از کم اس معاشرے اور ماحول کے اعتبار سے عیاں اور قابل شناخت ہو کہ جس میں وہ متاثرہ شخصیت رہ رہی ہو۔"@ur . "علاقہ سیگعو (Ségou) جمہوریہ مالی کے آٹھ علاقوں میں سے ایک ہے جسکا علاقائی صدر مقام اسی نام کا شہر سیگو ہے۔"@ur . "ہرمٹن خشک اور ریتلی آندھی کو کہتے ہیں جو مغربی افریقی ممالک جو کہ دنیا کے سب سے بڑے صحرا صحارہ کے اطراف واقع ہے میں چلتی ہے۔ آندھی کے یہ جھکڑ صحارہ سے اٹھتے ہوۓ خلیج گنی تک جاتے ہیں اور عمومی طور پر ایسی آندھیاں نومبر کے آخر سے شروع ہو کر وسط ماچ تک چلتی ہیں۔ صحرا سے گزرتے ہوۓ خشک تیز ہوا انتہائی باریک مٹی کے ذرات جنکا حجم 0.5 سے 10 مائیکرومیٹر تک ہوتا ہے کو اپنے ساتھ اڑا کر لے جاتی ہے۔"@ur . "علاقہ ٹمکبٹو (Tombouctou) جمہوریہ مالی کا سب سے بڑا علاقہ ہے جو جمہوریہ کے شمال میں واقع ہے اور دنیا کے سب سے بڑ ےصحرا صحارہ کا جنوب مغربی علاقہ بناتا ہے۔ علاقہ ٹمبکٹو شہرت ہے یہاں واقع افسانوی شہر ٹمبکٹو کی وجہ سے جسکے افسانوں کا چرچہ 1390ء سے شروع ہوا جب یہاں کے سردار مانسا موسا (Mansa Musa) نے حج کے لیے مکہ کا سفر شروع کیا۔ راستہ میں مصر پہنچنے پر انہوں نے اتنا سونا بانٹا کہ مصر کی کرنسی اپنی قدر کھو بیٹھی۔ اس سے لوگوں میں ٹمبکٹو کے بارے میں افسانے مشہور ہونے شروع ہو گۓ کہ افریقہ کے وسط میں ٹمبکٹو نام کا ایک ایسا شہر بستا ہے جہاں سڑکیں اور مکانوں کی چھتیں تک سونے کی بنی ہوئی ہیں۔ علاقہ ٹمبکٹو کو 5 سرکلز میں تقسیم کیا گيا ہے۔ ڈیرے سرکل (Dire) گنڈام سرکل (Goundam) گورما رہاروس سرکل (Gourma-Rharous) نیافنکے سرکل (Niafunke) ٹمبکٹو سرکل (Tombouctou) ٹمبکٹو کا شہر صحارا کے جنوبی حصہ میں دریائے نائیجر کے ساحل پر آباد ہے۔ زمانہ قدیم میں افریقہ سے ہونے والی سونے کی ساری تجارت کا مرکز یہی شہر تھا، اور اپنے عروج کے زمانہ میں شہر کی آبادی ایک لاکھ تک پہنچ گئي تھی جن میں سے لگ بھگ پچیس ہزار جامعہ سانکورے سے تھا جسے مغربی افریقہ کی آکسفورڈ بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کا انحطاط مراکشیوں کے ہاتھوں فتع کے بعد ہوا۔ زیادہ تر مسلمان علما اور سائنسدان علاقہ چھوڑ گۓ اور علاقہ کی مشہور یونیورسٹی بھی اسے تباہی سے نہ بچا سکی۔ اہم تجارتی راستوں سے دور علاقہ، خزانوں سے بھرا ہوا شہر فرانسیسیوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے کافی تھا۔ لیکن جب فرانسیسی 1815ء میں علاقہ میں پہنچے تو ریت کے ٹیلے اور مٹی گارے کے بنے مکانات دیکھ کر انہیں بہت مایوسی ہوئي۔ علاقہ کو فرانسیسی عہد میں دوبارہ ترقی دی گئی اور فرانسیسیوں نے اسے دوبارہ صحارہ سے تجارت کے لیے استعمال کیا۔"@ur . "ثقالت، قوتِ ثقل یا کششِ ثقل ، وہ قوت جس سے کمیت رکھنے والے تمام اجسام ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچتے ہیں ۔ عام مفہوم میں یہ وہ قوت ہے جس سے زمین تمام اجسام کو اپنی طرف کھینچتی ہے ."@ur . "خمسین سوڈان اور مصر میں گردباد کی طرح چلنے والی ایک آندھی کو کہتے ہیں، جو عام طور پر آخر مارچ اور اپریل کے مہینے میں ہر سال چلتی ہے۔ یہ ہوا گرم اور ریتلی آندھی کی صورت ہوتی ہے اور ترکی کے طوفانوں پر بناۓ گۓ کیلنڈر کے مطابق یہ تین دن تک چلتی ہے اور آغاز یکم فروری سے متوقع ہوتا ہے۔ ہوا کا رخ جنوب یا جنوب مشرق کی طرف ہوتا ہے، اور یہ شمالی افریقہ سے چلتی ہے۔ خمسین کا لفظ عربی لفظ خمسون سے بنایا گیا ہے جسکا مطلب ہے پچاس۔"@ur . "بماکو جمہوریہ مالی کا دارالحکومت اور 1,690,471 (2006ء) آبادی کے ساتھ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ بماکو مالی کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور دنیا میں چھٹے نمبر پر تیزی سے پھیلنے والا شہر ہے۔ شہر ملک کے جنوب مغرب میں دریائے نائیجر پر واقع ہے۔ بماکو جمہوریہ مالی کا انتظامی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ دریائے نائیجر پر اہم ترین بندرگاہ اور علاقائی تجارت کا مرکز بھی ہے۔ اہم پیداوارں میں ٹیکسٹائل کی مصنوعات، گوشت اور دھاتی اوزار شامل ہیں۔ اسکے علاوہ دریائے نائیجر سے تجارتی پیمانے پر ماہی گیری بھی کی جاتی ہے۔"@ur . "علاقہ سیکاسو (Sikasso) جمہوریہ مالی کا انتہائی جنوبی علاقہ ہے جسکا صدرمقام اسی نام کا شہر سکاسو ہے جو مالی کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ اہم رہائشی گروہوں میں سینوفو (Senoufo) جو گلہ بانی کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، ساماگو (Samago) جو مالی کے مشہور کسان ہیں، اور مالی کا سب سے بڑا لسانی گروہ بمبارا ہیں۔ معاشیات کی زیادہ تر انحصار گلہ بانی اور زراعت پر ہے، اور علاقہ مالی کا سب سے زیادہ بارش والا علاقہ ہے۔ علاقہ سیکاسو کو سات سرکل میں تقسیم کیا گيا ہے۔ بوگونی سرکل (Bougouni) کولوندیبا سرکل (Kolondieba) کادیولو سرکل (Kadiolo) کوٹیالا سرکل (Koutiala) سیکاسو سرکل (Sikasso) یانفولیلا سرکل (Yanfolila) یوروسو سرکل (Yorosso) علاقہ کا جنوب مغربی علاقہ روائتی طور پر واسولو (Wassoulou) کے نام سے مشہور ہے، جسکی پہچان روائیتی موسیقی اور شکار کی روایات ہیں۔ واسولو کا اہم شہر یانفولیلا (Yanfolila) ہے۔ دیگر اہم شہروں میں بوگونی ہے جو مالی کے وفاقی دارالحکومت بماکو میں داخلہ کے اہم راستے پر واقع ہے۔ دوسرا اہم شہر کوٹیالا ہے جو ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے اہم ترین ہے اور مالی کی برآمدی مصنوعات کی تیاری کا اہم گڑھ ہے۔"@ur . "پالیولِتھِک یا قدیم سنگی یا قدیم زمانہ پتھر، زمانہ قدیم جب تاریخ لکھنے کا رواج (prehistoric) نہ تھا کے اس دور کو کہتے ہیں جب انسان نے پتھر سے اوزار بنانے سیکھ لیے تھے۔ یہ دور زمین پر بنی نوع انسان کے ادوار میں سے لمبا ترین دور تصور کیا جاتا ہے، جو شاید پچیس لاکھ سال پہلے سے (جب انسان نے پتھر سے اوزار بنا کر انکو اپنی ضرورت کے لیے استعمال کرنا سیکھا) سے لے کر دس ہزار قبل مسیح (جب انسان نے زراعت کے ذریعے اپنی ضروریات پوری کرنا سیکھا) تک پھیلا ہوا ہے۔ پالیولیتھک یا قدیم پتھر کا زمانہ کے لیے یہ اصطلاح جوہن لوبک نے 1865ء میں استعمال کی جو دو یونانی الفاظ پالیوس (\"παλαιός\", \"paleos\") یعنی قدیم یا بوڑھا اور لتھوس (\"λίθος\", \"lithos\") یعنی پتھر کے مجموعہ سے بنا ہے۔ پالیولیتھک عہد میزولتھک عہد کے آغاز سے ختم ہوتا ہے۔ گرچہ اس عہد کو پتھر کے اوزاروں کی تیاری اور استعمال سے تعبیر کیا جاتا ہے تاہم اس وقت انسان سے ہڈیوں، چمڑے اور لکڑی کے اوزاروں کا استعمال بھی سیکھ لیا تھا، لیکن انکی نامیاتی خصوصیات کے پیش نظر آج انکے آثار نہیں ملتے، لیکن پتھر کے اوزاروں کے آثار آج بھی موجود ہیں۔"@ur . "میزولِتِھک یا میان سنگی یا وسطی زمانہ پتھر، قدیم انسانی تاریخ میں زمانہ پتھر کے وسطی دور کو کہتے ہیں جو پالیولتھک اور نیولتھک ادوار کے درمیان تھا۔ یہ وہ دور تھا جب انسان نے پتھر کے اوزاروں کا استعمال کیا اور اسی دور میں جنگلات کے کٹائی کے آثار بھی پاۓ جاتے ہیں۔ جسکے بعد آنے والے زمانہ میں انسان نے زراعت کے لیے جنگلات سے زمین کی صفائي شروع کی۔ میزولتھک دو یونانی الفاظ میزوز (mesos=middle) اور لتھوز (lithos=stone) کے ملاپ سے بنا ہے، جسکا مطلب بنتا ہے پتھر کا وسطی زمانہ۔ اس دور کے اہم اوزاروں جو آثار قدیمہ کی چھان بین کرنے والوں کو ملے ہیں، میں مچھلی پکڑنے کے اوزار، لکڑی کاٹنے کے اوزار اور تیر کمان شامل ہیں۔"@ur . "نیولِتِھک یا جدید زمانہ پتھر بنی نوع انسان کی قدیم تاریخ میں پتھر کے زمانہ کے آخری دور کو کہا جاتے ہے جو پالیولتھک اور میزولتھک ادوار کے بعد آتا ہے۔ یہ وہ دور تھا جب انسان نے اپنی ضرورات پوری کرنے کے لیے زراعت کا آغاز کیا اور پتھر کے بعد دھاتی اوزاروں کی تیاری اور استعمال سیکھا۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، دعویٰ (ضدابہام) ۔ دعویٰ یا lawsuit کو اردو میں بعض اوقات مقدمہ دائر کرنا اور یا قانونی چارہ جوئی بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے litigation اور اکثر صرف suit کے الفاظ سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایک ایسی قانونی چارہ جوئی کی ہوتی ہے جو کسی ایک حزب (party) کی جانب سے عدالت میں داخل کیا جاتا ہے اور وہ حزب جو دعوی کرتی ہے اسے مدعی علیہ (defendant) کہتے ہیں جبکہ جس حزب کے خلاف دعوی دائر کیا جاتا ہے اسے مدعی (plaintiff) کہا جاتا ہے۔ مدعی علیہ کا دعوی دائر کرنے کا مدعا ، اس عدالت کے زریعے سے اپنی شکایت یا دعوی کا مداوا (remedy) حاصل کرنا ہوتا ہے ، مدعا علیہ کے دعوی کا سامنا کرنے کے لیۓ جو مدعی ہو وہ کوئی ایک شخص یا ادارہ بھی ہو سکتا ہے اور یا پھر متعدد اشخاص و ادارے بھی ہوسکتے ہیں ، عدالت کا قاضی (judge) دونوں اطراف کے بیانات کے بعد جو دعوی دائر کرنے والے کے لیۓ عدالت کی جانب سے فیصلہ سناتا ہے اسے قانونی مداوا (legal remedy) کہتے ہیں۔"@ur . "مادوں کا علم det var en gang en liten mus :P"@ur . "اورتاکوئے مسجد، جس کا باقاعدہ نام \"بیوک مجیدیہ جامع\" یعنی شاہی جامع مسجدِ سلطان عبد المجید ہے، ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایک مسجد ہے۔ یہ استنبول کو دو براعظموں یورپ اور ایشیا میں تقسیم کرنے والی آبنائے باسفورس کے کنارے واقع ہے۔ اصل اورتاکوئے مسجد 18 ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی جبکہ موجودہ مسجد عثمانی سلطان عبدالمجید اول کے حکم پر 1854ء سے 1856ء کے دوران تعمیر ہوئی۔ نیو-باروک طرزِ تعمیر میں تعمیر کی گئی یہ مسجد آرمینیا سے تعلق رکھنے والے دو باپ بیٹوں کی مہارتوں کا نتیجہ ہے۔ یہ اس طرز تعمیر کی حامل دنیا کی واحد مسجد ہے۔ مسجد کے دو مینار بھی ہیں۔ اس کی دیواریں سفید پتھر سے تیار کی گئی ہیں۔ اس کے وسیع دریچوں سے ہر وقت سورج کی روشنی براہ راست اور باسفورس کے پانیوں سے منعکس ہو کر مسجد میں پھیلی رہتی ہے۔ آبنائے باسفورس پر قائم \"باسفورس پل\" مسجد کے قریب سے ہی گذرتا ہے جو ایشیا اور یورپ کو آپس میں ملاتا ہے۔"@ur . "گاو دریائے نائیجر کے کنارے آباد جمہوریہ مالی کا ایک شہر ہے جو علاقہ گاو کا صدر مقام ہے۔ شہر کی آبادی 2005ء میں 57,978 تھی۔ تاریخی اعتبار سے گاو تجارت اور علم و ہنر کا مرکز تھا جو اپنے دورعروج میں عظیم سلطنت سونغائي کا صدرمقام تھا اور اسکی شمار صحارا کے اہم تجارتی مراکز ٹمبکٹو اور جینے میں ہوتا تھا۔ شہر کی بنیاد ساتویں صدی عیسوی میں کاوکاو کے نام سے رکھا گیا، اور اسکے پہلے حکمران کانڈا تھے جنہوں نے زا حکمران خاندان (Za dynasty) کی بنیاد رکھی اور اسی خاندان سے آگے چل کر عظیم سونغائی سلطنت بنی۔ انہوں نے علاقہ سے تجارت کے لیے راہ ہموار کی اور بربریوں کو رہنے کی احازت دی۔ 1009ء میں انہی میں سے ایک زا کوسوئی کے مسلمان ہونے کے بعد تجارت اور زیادہ تیزی سے بڑھنے لگی۔ زیادہ تر آبادی سونغائی بولتی ہے، جبکہ بمبارا بولنے والے بھی خاصی تعداد میں موجود ہیں۔ فروی 2007ء شہر میں سونغائي تہذیب و تمدن کا ساتوں میلہ منایا گیا جس سے سونغائی تہذیب و تمدن کے مرکز کی حیثیت واضح ہوتی ہے۔ پرکشش مقامات میں چودہویں صدی عیسوئی کی تعمیر کردہ گاو مسجد، مقبرہ اسکیا جسے عالمی ورثہ قرار دیا گيا ہے، ساحل کا عجائب گھر اور کئی بازار ہیں۔ گاو میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈا موجود ہے اور اسکو آبی رستہ سے دریائے نائیجر کے ساحل پر آباد شہروں بشمول ٹمبکٹو کے ملایا گیا ہے۔ اسکے علاوہ سیاحت بھی معاشیات کا اہم حصہ بن چکی ہے۔"@ur . "مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہتے ہیں۔ عموماً اسے نماز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مگر تاریخی طور پر یہ کئی حوالوں سے اہم ہیں مثلاً عبادت کرنے کے لیے، مسلمانوں کے اجتماع کے لیے، تعلیمی مقاصد کے لیے حتیٰ کہ مسلمانوں کے ابتدائی زمانے میں مسجدِ نبوی کو غیر ممالک سے آنے والے وفود سے ملاقات اور تبادلہ خیال کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مساجد (مسجد کی جمع) سے مسلمانوں کی اولین جامعات (یونیورسٹیوں) نے بھی جنم لیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی طرزِ تعمیر بھی بنیادی طور پر مساجد سے فروغ پایا ہے۔ لفظ 'مسجد' کا لغوی مطلب ہے ' سجدہ کرنے کی جگہ'۔ اردو سمیت مسلمانوں کی اکثر زبانوں میں یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یہ عربی الاصل لفظ ہے۔ انگریزی اور یورپی زبانوں میں اس کے لیے موسک (Mosque) کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اگرچہ بعض مسلمان اب انگریزی اور دوسری یورپی زبانوں میں بھی 'مسجد' (Masjid) استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں یہ ہسپانوی لفظ موسکا (Moska) بمعنی مچھر سے نکلا ہے۔ البتہ بعض لوگوں کے خیال میں یہ بات درست نہیں ہے۔ اہلِ اسلام کے نزدیک 'مسجد' سے وہ عمارت مراد ہے جہان نمازِ جماعت ادا کی جاتی ہے۔ اگر مسجد میں نمازِ جمعہ بھی ہوتی ہو تو اسے جامع مسجد کہتے ہیں۔ مسجد کا لفظ قرآن میں بھی آیا ہے مثلاً مسجد الحرام کے ذکر میں بے شمار آیات میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ بعض دانشوروں کے خیال میں تمام مساجد اصل میں مسجد الحرام ہی کی تمثیل ہیں اگرچہ بعد میں بہت شاندار اور مختلف الانواع طرز ہائے تعمیر پیدا ہوئے جس سے ایک الگ اسلامی طرزِ تعمیر نے جنم لیا۔۔۔ مزید دیکھیۓ۔۔۔"@ur . "مدعی (plaintiff) قانونی اصطلاح میں ایک ایسے فریق یا حزب کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی عدالت میں کوئی دعویٰ (lawsuit) دائر کرے، اسے اسی شکایت گذاری کی نسبت سے بعض اوقات شکایت گذار یا دعویٰ دائر کرنے والا اور دعویٰ دار بھی کہا جاتا ہے۔ مدعی کا دعوی دائر کرنے کا مقصد و مدعا اپنی کسی تکلیف یا کسی دوسرے (حریف) سے پہنچنے والے کسی بھی قسم کے نقصان کا مداوا (remedy) حاصل کرنا ہوتی ہے اور اسکی فریاد یا شکایت پر عدالت کا منصف یا قاضی جو فیصلہ (judgment) سناتا ہے اسے اصطلاحی زبان میں قانونی مداوا (legal remedy) کہا جاتا ہے اور یہ قانونی مداوا مدعی کے حق میں بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر مدعی کو ناکامی بھی ہوسکتی ہے۔"@ur . "امریکہ نے دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ بیرونی قرضے لے رکھے ہیں اور دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہ قراقرم دنیا کی بلند ترین بین الاقوامی شاہراہ ہے۔ تربیلا بند (ڈیم) دنیا میں مٹی کی بھرائی کا سب سے بڑا بند ہے۔ لکسمبرگ کی فی کس آمدنی دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو 80,471 امریکی ڈالر سالانہ ہے۔ 756ء میں عبدالرحمٰن الداخل نے جب اندلس فتح کرنے کے لیے مقامی امیر سے جنگ لڑی تو بے سر و سامانی کا عالم یہ تھا کہ فوج کے پاس عَلَم بھی نہ تھا، ایک سپاہی نے نیزے پر سبز عمامہ لپیٹ دیا اور یہی اندلس میں امویوں کا نشان اور علم قرار پایا۔ محمد احمد بن سید عبداللہ المعروف مہدی سوڈانی سے انگریز اس قدر نفرت کرتے تھے کہ 1900ء میں سوڈان پر قبضہ مکمل ہونے کے بعد انہوں نے کی قبر کھدوادی اور اُن کی ہڈیاں جلا ڈالیں۔"@ur . "جیو سپر پاکستان کا سب سے پہلا چینل ہے جس میں مختلف کھیلوں کے میچ اور ان کے بارے میں تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ جیو ٹی سی نیٹ ورک کے زیرانتظام مندرجہ ذیل مزید ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں۔ جیو ٹی وی جیو نیوز آگ ٹی وی (میوزک)"@ur . "چودھری اعتزاز احسن پاکستان کے نامور وکیل اور سیاستدان بیرسٹر ان لاء چودھری اعتزاز احسن 27 ستمبر 1945ء کو مری ، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کے لیے ایچی سن کالج لاہور اور پھر گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم رہے۔ بعد ازاں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ چلے گئے ۔ کیمبرج سے واپسی پر اعتزاز احسن نے سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت کی ۔ انہوں نے اس وقت کے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان کی حکومت کے خلاف شدید تنقید کی ۔ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلے اور واحد طالب علم تھے جنہوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے باوجود ملازمت حاصل کرنے سے انکار کر دیا ۔ان کا موقف تھا کہ وہ کسی فوجی حکومت میں ملازمت نہیں کر سکتے ۔"@ur . "نقحمل (transport) یا نقحملیات (transportation)، یعنی نقل و حمل سے مُراد افراد، مال مویشی، جانوروں اور اجناس (goods) کا ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت ہے۔ آمد و رفت کے وسائل (modes of transport) میں ہوا، ریل، سڑک، پانی، طناب (cable)، نلخط (pipeline) اور خلاء شامل ہیں۔ نقل و حمل کے میدان کو تحت الساخت (infrastructure)، ناقلات (vehicles) اور تشغیلات (operations) میں تقسیم کیاجاسکتا ہے۔ نقحمل بہت اہم ہے کیونکہ یہ لوگوں کے درمیان تجارت کو ممکن بناتی ہے، جس سے تہذیبیں قائم ہوتی ہیں۔ نقحملی تحت الساخت میں نقل و حمل کیلئے ضروری مستقل تنصیبات شامل ہیں، جیسے سڑکیں، آہنراہیں (railways)، فضائی رستے (airways)، آبی رستے (waterway)، نہریں (canals)، نلخطوط (pipelines) اور انتہائیہ جات (terminals) مثلاً ہوائی اڈے، آہنراہی اڈّے (railway or train stations)، بس اڈّے، گودامات، شاحنتی انتہائیہ جات (trucking terminals)، بازایندھن یابی انبارخانے (refueling depots) (بمشول ایندھن یابی لنگرگاہیں اور ایندھنی اڈّے) اور بندرگاہیں وغیرہ۔ انتہائیہ جات کو سامان اور مسافروں کے بین تبادُل (interchange) اور اِصلاح (maintenance) دونوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اِن جالاتِ کار (networks) پر سفر کرنے والوں میں خودمتحرکات (automobiles)، دوچرخات (bicycles)، بسیں، ٹرینیں، ٹرکیں، لوگ، بالگرد اور ہوائی جہاز شامل ہیں۔"@ur . "ایک شخص قدم اُٹھانے سے پہلے سکہ پھینک کر اگر \"سکہ کا سر\" آئے تو دائیں طرف قدم اُٹھاتا ہے، اور اگر \"سکہ کی دُم\" آئے تو بائیں طرف قدم اُٹھاتا ہے۔ ہر قدم اسی طریقے پر اُٹھاتا ہے۔ اس چال کو تصادفی چال کہتے ہیں۔ اگر قدم i کو تصادفی متغیر لکھا جائے جہاں \"دائیں قدم\" احتمال p کے ساتھ، اور \"بائیں قدم\" احتمال کے ساتھ، تو 'n' قدموں کے بعد مقام ہو گا یہ واضح ہے کہ کا اوسط 0 اور تفاوت ہے۔ مرکزی حد مسلئہ اثباتی کی رو سے کو معمول توزیع شدہ سمجھا جا سکتا ہے، جس کا اوسط 0 اور معیاری انحراف ہے۔ غور کرو کہ وقت n پر مقام کا ابتدا سے فاصلہ ہے، اور یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ اس فاصلے کا اوسط"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، مقناطیسی تعلیق (magnetic levitation) ملف:JR-Maglev-MLX01-2."@ur . "3 نومبر 2007ء کو پاکستان میں برسر اقتدار فوجی آمر پرویز مشرف نے \"ہنگامی حالت\" کا اعلان کرتے ہوئے آئین کو معطل کر دیا۔ یہ اعلان رئیس عسکریہ کی جانب سے \"عبوری آئینی حکم\" کے عنوان سے جاری کیا گیا (نہ کہ صدر پاکستان کے دفتر سے)۔ اس وجہ سے مبصرین نے اس ہنگامی حالت کو دراصل martial law قرار دیا ہے، اگرچہ مشرف نے اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کیا۔ خیال رہے کہ پرویز مشرف صدر کے عہدے پر بھی قابض ہے اور وفاقی اور صوبائی وزرا پہلے ہی مشرف کے تابع اور حمایتی تھے ۔ البتہ اکتوبر 2007ء میں مشرف کے صدارتی انتخاب پر عدالت اعظمی چند روز میں فیصلہ سنانے والی تھی جس کے تحت مشرف کو صدارتی عہدہ 15تنومبر 2007ء کے بعد خالی کرنا پڑ سکتا تھا۔ چنانچہ مشرف نے 3 نومبر کو دوسری بار فوجی تاخت کر دیا۔ اس لیے یہ تاخت عدالت عظمی اور منصف اعظم افتخار چودھری کے خلاف کیا گیا ہے۔ پہلا تاخت مشرف نے 1999ء میں وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی حکومت کے خلاف کیا تھا۔ 3 نومبر کو پولیس اور فوج کی بڑی تعداد نے عدالت عظمٰی کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔ اسی دوران جناب افتخار چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمی کے سات رکنی محکمہ نے عبوری حکم میں ہنگامی حالت کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا، اور فوج اور انتظامیہ کو حکم دیا کہ آمر کے غیر قانونی حکم کی تعمیل نہ کی جائے۔ تاہم فوجی آمر کے کارندوں نے خبر دی ہے کہ منصفِ اعظم کی خدمات کی ضرورت نہیں رہی۔ مبصرین نے اس فوجی اقدام کو عدلیہ کے خلاف بغاوت قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ عدالت اعظمی کا ایک گیارہ رکنی محکمہ منصف جناب جاوید اقبال کی سربراہی میں پرویز مشرف کے صدارتی انتخاب پر چند دنوں میں فیصلہ سنانے والا تھا اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ فیصلہ فوجی آمر کے خلاف ہو گا۔ اس کے علاوہ امریکہ کی شہ پر مشرف کی طرف سے بینظیر بھٹو کو عام معافی دینے کے حکم پر بھی عدالت عظمی نظر ثانی کر رہی تھی، جس سے بینظیر کو اقتدار میں شریک کرنے کا امریکی منصوبہ کھٹائی میں پڑ سکتا تھا۔ عدالت عظمی غیرقانونی طور پر \"دہشت گردی\" کے شبہ میں خفیہ ایجنسیوں کی تحویل میں لیے گئے افراد کو رہائی دلانے کے لیے بھی حکومتی اداروں کو آڑے ہاتھوں لے رہی تھی، جو کہ دہشت پر جنگ میں مشغول مغربی حکومتوں کو ناپسند تھا۔ اس لیے مبصرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ عدلیہ کے خلاف اس کاروائی میں مشرف کو خفیہ طور امریکی آشیرباد حاصل تھی۔ مشرف نے اپنی تقریر میں عدلیہ کو بھونڈے انداز میں نشانہ بنایا اور شکوہ کیا کہ کچھ منصفین ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہے تھے اور \"دہشت گردوں\" کو رہائی دلوا رہے تھے۔"@ur . "دولماباغچہ محل یا دولمہ باغچہ سرائے ترکی کے شہر استنبول میں واقع ایک تاریخی شاہی محل ہے جو 1853ء سے 1922ء تک سلطنت عثمانیہ کا انتظامی مرکز تھا۔ اس میں 1889ء تا 1909ء کا 20 سال شامل نہیں جس میں یلدز محل استعمال میں رہا۔ یہ استنبول کے یورپی حصے میں آبنائے باسفورس کے کنارے واقع ہے۔"@ur . "باسفورس پل استنبول، ترکی میں آبنائے باسفورس پر قائم ایک پل ہے۔ یہ شہر کے یورپی علاقے اورتاکوئے اور ایشیائی حصے بیلربے کو ملاتا ہے اور باسفورس پر قائم ہونے والا پہلا پل ہے۔ یہ پل 1510 میٹر طویل ہے جبکہ اس کی عرصے کا عرض 39 میٹر ہے۔ اس کے دونوں برجوں کے درمیان فاصلہ 1074 میٹر ہے اور سڑک کی سطح سے بلندی 105 میٹر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 64 میٹر بلند ہے اور 1973ء میں تکمیل کے بعد دنیا کا چوتھا سب سے بڑا سسپنشن پل بن گیا تاہم یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ سے باہر دنیا کا سب سے بڑا سسپنشن پل ہے۔"@ur . "قوت اسلام مسجد ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں عہد خاندان غلاماں کی ایک عظیم یادگار جس کا \"قطب مینار\" عالمی شہرت کا حامل ہے۔ یہ قطب الدین ایبک کے دور کی تعمیرات میں سب سے اعلٰی مقام رکھتی ہے۔ یہ ہندوستان کی فتح کے بعد دہلی میں تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد تھی۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1190ء کی دہائی میں ہوا۔ 13 ویں صدی میں التمش کے دور حکومت میں اس میں توسیع کر کے حجم میں تین گنا اضافہ کیا گیا۔ بعد ازاں اس میں مزید تین گنا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک اور عظیم مینار تعمیر کیا گیا۔ اس کے مشہور قطب مینار کی تعمیر کا آغاز 1199ء میں ہوا تھا۔ اور بعد ازاں آنے والے حکمران اس میں مزید منزلوں کا اضافہ کرتے گئے اور بالآخر 1368ء میں یہ مینار 72 اعشاریہ 5 میٹر تک بلند ہوگیا۔ اس طرح یہ مینار آج بھی اینٹوں کی مدد سے تعمیر کردہ دنیا کا سب سے بلند مینار ہے اور ہندی-اسلامی طرز تعمیر کا شاندار نمونہ سمجھا جاتا ہے۔ بنیاد پر اس کا قطر 14 اعشاریہ 3 جبکہ بلند ترین منزل پر 2 اعشاریہ 7 میٹر ہے۔ یہ مینار اور اس سے ملحقہ عمارات اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔ مسجد میں خط کوفی میں خطاطی کے بہترین نمونے موجود ہیں۔ مسجد کے مغرب میں التمش کا مزار ہے جو 1235ء میں تعمیر کیا گیا۔ مسجد کی موجودہ صورتحال کھنڈرات جیسی ہی ہے۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنے مجموعۂ کلام \"ضرب کلیم\" میں ایک نظم \"قوت اسلام مسجد\" کے عنوان سے لکھی ہے: ” ہے مرے سینۂ بے نور میں اب کیا باقی 'لا الہ' مردہ و افسردہ و بے ذوقِ نمود چشمِ فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقامِ محمود کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے کہ غلامی سے ہوا مثلِ زُجاج اس کا وجود ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز جس کی تکبیر میں ہر معرکۂ بود و نبود اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت، وہ گداز بے تب و تابِ دروں میری صلوٰۃ و درود ہے مری بانگِ اذاں میں نہ بلندی، نہ شکوہ کیا گوارا ہے تجھے ایسے مسلماں کا سجود؟ “"@ur . "فاتح سلطان محمد پل استنبول، ترکی میں آبنائے باسفورس پر واقع ایک پل ہے۔ یہ پل 15 ویں صدی کے عثمانی سلطان محمد ثانی المعروف محمد فاتح سے موسوم ہے جنہوں نے 1453ء میں استنبول فتح کیا تھا۔ یہ پل استنبول کے یورپی علاقے حصارشتو اور ایشیائی علاقے کاواجک کے درمیان واقع ہے۔ یہ پل 1510 میٹر طویل ہے اور اس کے عرشے کا عرض 39 میٹر ہے۔ برجوں کے درمیان فاصلہ 1090 میٹر ہے اور سڑک کی سطح سے اس کی بلندی 105 میٹر ہے۔ یہ پل سطح سمندر سے 64 میٹر بلند ہے۔ فاتح پل کو 1988ء میں اپنی تکمیل کے بعد دنیا کے چھٹے طویل ترین سسپنشن پل کا اعزاز ملا۔"@ur . "ڈیگو گارشیا بحر ہند کے وسط میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ یہ بھارت اور سری لنکا کے جنوبی ساحلوں سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اصل میں یہ حلقہ نما مونگے کی چٹانیں ہیں جو مرجانی جھیل کو گھیرے میں لیے ہوئے ہیں جسے انگریزی میں Atoll کہا جاتا ہے۔ یہ بحر ہند میں واقع برطانوی مقبوضات کا حصہ ہے۔ 1973ء میں مقامی آبادی کی جبری بے دخلی کے بعد سے امریکہ اور برطانیہ اس جزیرے کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔"@ur . ""@ur . "سینٹ ہلینا جنوبی بحر اوقیانوس میں برطانیہ کے زیر قبضہ ایک جزیرہ ہے۔ یہ علاوہ سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا کے جزائر پر مشتمل ہے۔"@ur . "سورۃ ، سورت یا سورہ عربی زبان کا لفظ ہے، قرآن مجید میں 114 سورتیں ہیں۔ ہر سورۃ آیات پر مشتمل ہوتی ہے۔"@ur . "توپ قاپی محل یا توپقاپی محل 1465ء سے 1853ء تک دارالحکومت قسطنطنیہ میں عثمانی سلاطین کی باضابطہ رہائش گاہ تھی۔ یہ محل ریاستی معاملات کا مرکز تھا اور آجکل ایک عجائب گھر کی حیثیت سے استنبول کے بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ اس محل کی تعمیر کا آغاز 1459ء میں سلطان محمد فاتح کے حکم پر ہوا۔ یہ محل 4 مرکزی احاطوں اور کئی چھوٹی عمارات کا مجموعہ ہے۔ اپنے عروج کے زمانے میں اس میں 4 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر تھے۔ روایت سے پتہ چلتا ہے کہ سلطان محمد فاتح کا وزیراعظم علی الصبح گھرسے گھوڑے پر سوار ہوکر فجر کی نماز آیہ صوفیہ میں ادا کرنے کے بعد شاہی محل میں بادشاہ کا سلام کرتا تھا اور پھر محل کے دیوان خاص میں امراء، سفراء اور سلطنت کے سرکردہ ملازمین سے ملاقات کرتا تھا اور فیصلے کرتا تھا ،اس مشاورت کے دوران ،سلطان ایک جالی دار کھڑکی سے سب کارروائی دیکھتا اور سنتا تھا اور جب کسی بات پر مداخلت کی ضرورت ہوتی تو وہ وہیں سے فیصلہ سنا دیتا۔ یہ محل ہزاروں کمروں پر مشتمل ہے جن میں سے اہم ترین تک ہی عوام کو رسائی حاصل ہے۔ مذکورہ وزارت کے حکام اور ترک افواج کے مسلح دستے اس کی حفاظت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ محل عثمانی طرز تعمیر کا عظیم ترین نمونہ ہے اور اس میں اس دور کے ظروف، ملبوسات، ہتھیاروں، ڈھالوں، فن پاروں، خطاطی کے نمونوں اور عثمانی خزانوں اور زیورات نمائش کے لیےموجود ہیں۔"@ur . "اوریسنڈ پل ڈنمارک اور سویڈن کے درمیان آبنائے اوریسنڈ پر واقع ایک پُل ہے۔ ریل اور عام ذرائع نقل و حمل کے لیے واقع یہ پل (بمع سرنگ) یورپ کا سب سے طویل مشترکہ (سڑک و ریل کا) پل ہے۔ یہ ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن اور سویڈن کے شہر مالمو کو آپس میں منسلک کرتا ہے۔"@ur . "خلیج منار بحر ہند میں کم گہرے پانی کی ایک خلیج ہے جو ہندوستان کے جنوب مشرقی کنارے اور سری لنکا کے مغربی ساحلوں کے درمیان واقع ہے۔ یہ خلیج 160 سے 200 کلومیٹر تک چوڑی ہے۔ خلیج میں چھوٹے چھوٹے جزیرے اور چٹانیں واقع ہیں جنہیں آدم کا پل یا راما کا پل کہا جاتا ہے، جو اسے آبنائے پالک سے جدا کرتا ہے۔ خلیج منار کی اہم بندرگاہوں میں کولمبو، سری لنکا اور ٹھوٹھوکوڈی، بھارت شامل ہیں۔ حالانکہ یہ دونوں بندرگاہیں بڑے بحری جہاز سنبھال سکتی ہیں لیکن آبنائے پالک کے گم گہرے پانی کے سبب یہاں بڑے جہاز داخل نہیں ہو سکتے۔ 2005ء میں حکومت ہندوستان نے خلیج منار اور خلیج بنگال کو آپس میں براہ راست منسلک کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جس کا مقصد بھارت کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو سری لنکا کے گرد چکر کاٹے کے بغیر براہ راست بحری راستے سے منسلک کرنا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین نے اس منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں آبنائے پالک اور خلیج منار میں سمندری حیات اور قدرتی ماحول کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں خلیج منار سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . "ناقلہ (locomotive) کا لفظ نقل مکانی (locomotion) سے نکلا ہے اور اسکے معنے کسی بھی ایسے ناقل (vehicle) کے ہوتے ہیں جو اپنے مکان سے نقل کرتا ہو، گویا بنیادی طور پر تو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ناقلہ دراصل گاڑی یا ناقل کو ہی کہا جاتا ہے جبکہ فی الحقیقت ناقلہ کا لفظ عام طور پر ایک قطار (train) کے لیۓ اور بطور خاص قطار کے محرکیہ (engine) یعنی قاطرہ (train engine) کے مفہوم میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "برقی ناقلہ (electric locomotive) کا لفظ بنیادی مفہوم کے لحاظ سے تو ایک ایسے ناقلہ (locomotive) کے لیۓ استعمال ہوتا ہے کہ جو اپنی نقل مکانی (locomotion) کے لیۓ برقی طاقت سے استفادہ حاصل کرتا ہو یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ ہر بجلی سے چلنے والی گاڑی یا ناقل (vehicle) کو برقی ناقلہ کہا جاسکتا ہے۔ جبکہ اکثر و پیشتر ایک برقی ناقلہ سے مراد ایک برقی قطار کے قاطرہ (train engine) کی بھی لی جاتی ہے۔ عام طور پر ایسے برقی ناقلیات (locomotives) کے لیۓ جو بجلی یا برقی توانائی درکار ہوتی ہے وہ مختلف زرائع سے حاصل کی جاسکتی ہے ، ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ بجلی اس گاڑی یا ناقلہ کے اوپر تانے گئے تاروں سے حاصل کی جاتی ہو جسے بالاسری خطوط (overhead lines) کہا جاتا ہے اور یا پھر ایسا بھی کیا جاسکتا ہے کہ بجلی کی فراہمی ریل کی پٹری کے ساتھ ساتھ کی جاۓ ایسی صورت میں دو عام پٹریوں کے ساتھ ایک تیسری پٹری بچھائی جاتی ہے اور اس طریقے کو تیسری پٹری third rail بھی کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ممکن ہوتا ہے کہ اس ناقلہ کے اوپر ہی یعنی برتختہ (onboard) بجلی کی فراہمی کا زریعہ نصب کردیا جاۓ جیسے کوئی برقیچہ (battery) یا دولاب (flywheel) وغیرہ لگا دیا جاۓ۔"@ur . "ناقل (vehicle) کا لفظ ایک ایسی شۓ کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جو کہ کسی بھی قسم کے تنقل (transport) کے لیۓ استعمال کی جاتی ہو، عام طور پر اسکے لیے اردو میں گاڑی کا لفظ ادا کیا جاتا ہے، اسکے باوجود سائنسی مضامین میں گاڑی کے بجاۓ ناقل ہی استعمال میں آتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ اسکے زریعے سے دیگر مرکب یا امیختہ الفاظ بنانے ممکن ہو جاتے ہیں جو کہ گاڑی سے نہیں بناۓ جاسکتے۔ ناقل کی جمع ناقلات کی جاتی ہے۔ ناقل کے لفظ کی لفظ ناقلہ (locomotive) سے تفریق اہم ہے ناقلہ کی جمع ناقلیات کی جاتی ہے۔"@ur . "برتختہ (onboard) کا لفظ کسی بھی شۓ پر کسی بھی شۓ کے سوار ہونے یا موجود ہونے کے مفہوم میں ادا کیا جاتا ہے۔ اسی لفظ کو اکثر اوقات روۓ تخت یعنی abroad کے متبادل بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے۔ دونوں میں اہم ترین فرق یہ ہے کہ برتختہ عام طور پر سائنسی اور بطور خاص شمارندی مضامین میں کسی بھی چھوٹی اختراع یا آلے کے کسی بڑی اختراع یا اساس پر موجود ہونے کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ روۓ تخت کا لفظ عام طور پر کسی جاندار کے کسی سواری پر سوار ہونے کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے۔ گو کہ کسی انسان کے کسی سواری پر سوار ہونے کو بھی برتختہ یا onboard کہنا لغوی معنوں میں غلط تو نہیں لیکن (اردو میں) قدرے معیوب لگتا ہے اسی لیۓ اسکے لیۓ abroad کا متبادل روۓ تخت زیادہ موزوں سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "عابر (transient) کا لفظ علم طب و حکمت میں کسی بھی ایسی کیفیت کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے کہ جو آۓ اور گذر جاۓ یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی ایسی کیفیت جو کہ ذود گذر ہو اسے طب میں عابر کہا جاتا ہے ، مثال کے طور پر غشی (syncope) کی کیفیت وغیرہ۔ عابر کا لفظ عبر سے بنا ہے اور اسی سے بنے ہوۓ دیگر الفاظ جیسے عبور وغیرہ اردو میں مستعمل بھی ہیں۔"@ur . "غشی (syncope) کو علوم طب و حکمت میں ایک مرض کے بجاۓ ایک علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس سے مراد ایک ایسی ذود گذر (transient) کیفیت کی ہوتی ہے کہ جس کے دوران مریض اپنے شعور (conciousness) کو کھو بیٹھے اور اپنے حواس کو برقرار نا رکھ سکے۔ ایسا عام طور پر دماغ کی جانب دوران خون کے کم ہونے کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔"@ur . "روۓ تخت (aboard) کا لفظ کسی بھی شۓ پر کسی بھی شۓ کے سوار ہونے یا موجود ہونے کے مفہوم میں ادا کیا جاتا ہے۔ اسی لفظ کو اکثر اوقات برتختہ یعنی onboard کے متبادل بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے۔ دونوں میں اہم ترین فرق یہ ہے کہ روۓ تخت کا لفظ عام طور پر کسی جاندار کے کسی سواری پر سوار ہونے کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے جبکہ برتختہ عام طور پر سائنسی اور بطور خاص شمارندی مضامین میں کسی بھی چھوٹی اختراع یا آلے کے کسی بڑی اختراع یا اساس پر موجود ہونے کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ گو کہ کسی انسان کے کسی سواری پر سوار ہونے کو بھی برتختہ یا onboard کہنا لغوی معنوں میں غلط تو نہیں لیکن (اردو میں) قدرے معیوب لگتا ہے اسی لیۓ اسکے لیۓ abroad کا متبادل روۓ تخت زیادہ موزوں سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "كوريتيبا (Curitiba) هي عاصمة ولاية بارانا في جنوب برازیل. http://www. curitiba-brazil. com"@ur . "اسقفی صِمام (mitral valve) اصل میں قلب میں پایا جانے والا ایک صِمام (valve) ہوتا ہے جو کہ بائیں اذن (left atrium) اور بائیں بطین (left ventricle) کے درمیانی راستے پر ایک یک رخی دروازے یا کواڑ کی صورت موجود ہوتا ہے اور دوران خون کو الٹا بہنے سے روکتا ہے۔ اسقفی صمام کو --- اسقفی --- دراصل اسکی شکل کو تاجِ اِسقف (bishop's crown یعنی miter) سے تشبیہ دینے کی وجہ سے کہا جاتا ہے یعنی اسکے کواڑ کا آپس میں ملاپ یوں ہوتا ہے کہ جیسے کسی پادری (اسقف) کے سر پر موجود تاج کی پٹیاں 45 کے زاویۓ پر مل رہی ہوں۔ اسکو دو کواڑ ہونے کی وجہ سے --- دوگوشہ صمام (bicuspid valve)--- بھی کہتے ہیں ، جبکہ بعض اوقات اسی کو --- بائیاں اذنی بطنی صمام (left atriobentricular valve) --- بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "بلاگ جسکی لغوی اردو نوشتۂ جال بنے گی اصل میں ایک امیختہ (portmanteau) لفظ ہے جو کہ 1998 سے اپنے موجودہ ویب کے مفہوم میں استعمال ہورہا ہے، چونکہ عربی میں اسکے لئے مدونہ کا لفظ مستعمل ہے لہذا اسی کو اردو میں اپنایا جارہا ہے جیسا کہ اردو میں دیگر بے شمار الفاظ عربی سے اپناۓ گۓ ہیں ، مدونہ کی جمع مدونات اختیار کی جاتی ہے۔ اس پر تفصیلی مضمون کے ليے دیکھیۓ مدونہ (blog) ۔"@ur . "پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کی انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے۔ پاکستان کوبین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) نے 1952 میں دی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر، 1952 میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا کی مظبوط ترین ٹیموں میں شامل ہے۔ پاکستان نے اپنا پہلا عالمی کرکٹ کپ عمران خان کی قیادت میں 1992 میں برطانیہ کے خلاف جیتا ۔ پاکستان نے کئ مایہ ناز گیند باز پیدا کیے ہیں جن میں عمران خان، وسیم اکرم، عبدالقادر ، سرفراز نواز ، وقار یونس ، شعیب اختر ، انضمام الحق اور جاوید میانداد کا نام آتا ہے۔ دسمبر 2012 تک پاکستان نے 370 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے 115 جیتے اور 101 ہارے، اور 154 ڈرا ہوے۔ ICC کے درجے کے مطابق پاکستان ٹیسٹ میچوں میں جوتھے (4) اور ایک روزہ میچوں میں چھٹے (6) اور ٹی20 میں چھٹے (6) نمبر پر ہے،"@ur . "میاں محمد سومرو نے 16 نومبر 2007ء کو پاکستان کے نگران وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ اس سے پہلے آپ چیئرمین سینیٹ پاکستان تھے۔ پیشے کے اعتبار سے بینکار رہے ہیں۔ بینکاری ہی کے دوران بعض اخبارات کے مطابق ان پر فراڈ کا الزام بھی لگا تھا۔ جناب کے پہلے اقدامات میں بلٹ پروف گاڑیوں کی ملک میں درآمد پر محصول کی چھوٹ کا اعلان ہے۔ اس سے قبل جب وہ قائم مقام صدر بنے تھے تو انہوں نے سینیٹ کے چیئرمین اور ان کے پورے خاندان کے لیے خصوصی مراعات منظور کی تھیں۔ جس میں تاحیات پروٹوکول اور ڈپلومیٹ پاسپورٹ شامل تھے۔ میاں محمد سومرونے 18 اگست 2008ء کو پاکستان کی قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔"@ur . "بلوچستان کے سابق رکنِ اسمبلی ۔ قومی پرست رہنما۔ کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے سرگرم رکن۔"@ur . "سرائیکی زبان دنیا کی ایک پرانی زبان ہے ۔یہ وسطی پاکستان میں بولی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ یہ دنیا کے کئ اور ممالک میں بھی بولی جاتی ہے۔ یہ انڈو آریاءی خاندان سے تعلق رکھتی ہے ۔لیکن اس کی بنیادوں میں قدیم افریقی زبان کے ساتھ منڈرای اور دراوڑ زبانوں کے اثرات بھی ہیں۔ اس زبان میں خصوصی طور پر پانچ درآمدی آوازیں ہیں جو سندھی کے علاوہ کسی دوسری ہند آریاءی زبان میں نہیں ملتیں۔مثلا ٻ۔ڄ ۔ڳ۔ݙ۔ݨ وغیرہ."@ur . "اس صفحے پر ایسی اصطلاحات کے اردو اور انگریزی متبادلات درج کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جو اردو ویکیپیڈیا پر آنے والے ایک نۓ صارف کے لیۓ (اردو دانوں کی عمومی لاپرواہی و پسماندگی کی وجہ سے) اجنبی ہو سکتی ہیں۔ یہاں صرف ایسی اصطلاحات ہی کو داخل کیا گیا ہے جو کہ کسی نہ کسی طرح سے اردو ویکیپیڈیا کی سطح البین (INTERFACE) پر صارف کے سامنے آسکتی ہیں۔ ہر اصطلاح کو (انگریزی میں بھی اور اردو میں بھی) تلاش کے خانے میں لکھ کر اسکی مزید تفصیل دیکھنا طالب / طالبہ کی ذاتی ذمہ داری کے زمرے میں آتا ہے۔"@ur . "Tomb Raider: The Atlantian Scion ---- ٹومب رایڈر اٹلانٹس کی شاخ ٹومب رایڈر سیریز کا یہ پہلا گیم نومبر سنۂ 1996 میں ریلیز ہوا، یہ گیم کور ڈیزائن نے بنایا- اسی گیم سے لارا کروفٹ کے نام سے ویڈیو گیمز کا معروف مونث مرکزی کردار منظر عام پر آیا ہے-"@ur . "لارا کروفٹ، ٹومب رایڈر گیم کا ایک ایسا مونث مرکزی کردار ہے جو برطانیہ کی ماہر اثریات ہے- ویڈیو گیمز کا یہ معروف کردار ’لارا کروفٹ‘ ایک سروے میں حصہ لینے والے لوگوں کی پسند کے مطابق چھٹے نمبر پر آیا ہے، جو ٹاپ ٹین میں آنے والی واحد افسانوی شخصیت ہے۔ پردہ سکرین پر لارا کروفٹ کا کردار ’ٹومب ریڈر فلم‘ میں انجلینا جولی نے ادا کیا تھا"@ur . "Tomb Raider: Unfinished Business---- ٹومب رایڈر نامکمل کام"@ur . "Tomb Raider 2: The Dragger of Xian ---- ٹومب رایڈر ژیان کا خنجر"@ur . "Tomb Raider: The Golden Mask ٹومب رایڈر سنہری نقاب"@ur . "کسی تصادفی تجربہ کے زریعے کسی تصادفی متغیر کی اوسط بطور نکتہ تخمینہ نکالنے کے بجائے ایک وقفہ بتایا جا سکتا ہے جس میں تخمینہ کے ہونے کا قوّی احتمال ہو۔ اس کے علاوہ تخمینہ کے وقفہ کے اندر ہونے پر اعتماد بھی فیصد عدد کے طور پر بتایا جاتا ہے۔ مثلاً کہا جائے کہ \"جماعت الف کی عوام میں حمایت کا تخمینہ (13,16) فیصد کے وقفہ میں ہے، اور اس تخمینہ پر ہمارا اعتماد 95 فیصد ہے،\" یا احتمال نظریہ کی زبان میں کہیں گے کہ \"جماعت الف کی حمایت کا 95% اعتماد وقفہ (13%, 16%) ہے۔\" تصادفی متغیر X جس کا (اصل مگر نامعلوم) اوسط ہے، کے اوسط کا تجرباتی تخمینہ لگانے کے لیے تجربہ N بار دہرا کر مشاہدات کا اوسط نکالا جاتا ہے۔ ان مشاہدات کا حسابی اوسط نمونہ اوسط کہلاتا ہے۔ مشاہدات کو آزاد اور ایک جیسے توزیع شدہ تصادفی متغیر سمجھا جاتا ہے، جن (میں سے ہر ایک) کا اوسط ہے، اور معیاری انحراف ۔ اس لیے \"نمونہ اوسط\" بھی ایک تصادفی متغیر ہو گا جس کا اوسط اور معیاری انحراف ہو گا۔ تعریف: عدد یوں تعریف کرو کہ معیاری معمول توزیع احتمال دالہ کے نیچے وقفہ میں رقبہ ہو (تصویر 1)، یعنی کسی معیاری معمول توزیع شدہ تصادفی متغیر X کا وقفہ میں ہونے کا احتمال ہے: مرکزی حد مسلئہ اثباتی کی رو سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ تصادفی متغیر، (بڑے N کے لیے) تقریباً معمول توزیع شدہ ہو گا۔ اسلیے جسے یوں بھی لکھ سکتے ہیں یعنی اصل اوسط کا وقفہ میں پڑنے کا احتمال ہے، جہاں ہم نے تعریف کیا ہے۔ اب چونکہ بھی نامعلوم ہوتا ہے، اس لیے اس کا بھی مشاہدات کی مدد سے تخمینہ یوں لگاتے ہیں اب S کو کی جگہ کی تعریف میں استعمال کیا جا سکتا ہے، خلاصہ یہ کہ بڑے N کے لیے، تصادفی متغیر X کےنامعلوم اوسط کا (قریباً) اعتماد وقفہ ہے"@ur . "Tomb Raider 3: The Adventure of Lara Croft ٹومب رایڈر لارا کروفٹ کی مہم جوئی"@ur . "Tomb Raider: The Lost Artifact ٹومب رایڈر گمشدہ صناعی"@ur . "Tomb Raider 4: The Last Revelation ٹومب رایڈر آخری انکشاف"@ur . "Tomb Raider: The Times Exclusive ٹومب رایڈر خاص وقت"@ur . "Tomb Raider 5: Chronicles ٹومب رایڈر تاریخ"@ur . "Tomb Raider 6: The Angel of Darkness ٹومب رایڈر فرشتۂ ظلمات"@ur . "Tomb Raider 7: Legend ٹومب رایڈر اساطیر"@ur . "ٹومب رایڈر سیریز کا یہ گیم سنۂ 2007 میں ریلیز ہوا، یہ دراصل کرسٹل ڈائنامکس کمپنی اور ٹومب رایڈر سیریز کی دسویں سالگرہ کی مناسبت سے ریلیز ہوا- یہ دراصل دس سال پہلے ٹومب رایڈر کے اولین گیم ٹومب رایڈر اٹلانٹس کی شاخ کا ری میک ورژن ہے- جسے نئی ٹیکنالوجی، نئے ایفیکٹ اور نئی گرافک کے ذریعہ سنوارا گیا ہے-"@ur . "سندھی زبان میں ادب کی جدید صنفیں (ناول، ڈرامے اور مضمون) انگریز کے د ؤر میں داخل ہوئیں۔ اسی طرح افسانہ بھی اسی دؤر میں پروان چڑھا۔ لیکن اس کو سندھی افسانوں کا اٍرتقائی دؤر نہیں کہا جا سکتا۔"@ur . "صبیحہ گوکچن ترکی کی پہلی خاتون ہوا باز تھیں۔ وہ دنیا کی پہلی خاتون ہوا باز تھیں جنہوں نے کسی جنگ میں حصہ لیا۔ وہ ترکی کے پہلے صدر مصطفٰی کمال اتاترک کے گود لیے گئے آٹھ بچوں میں سے ایک تھیں۔"@ur . "ایران کا آخری شاہی خاندان، جس کی حکومت کا آغاز 1925ء میں رضا شاہ پہلوی کی تخت نشینی کے ساتھ اور خاتمہ 1979ء کے ایرانی انقلاب کے ساتھ ہوتا ہے اور اس طرح ایران میں ملوکیت کی قدیم روایت کا خاتمہ ہوا۔"@ur . "ورڈ پریس مدونات لکھنے کے لیے ایک مقبول مصنع لطیف ہے۔"@ur . "قذافی اسٹیڈیم لاہور ، پاکستان میں واقع سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ یہاں کرکٹ کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم میں پاکستانی کرکٹ ٹیم اور لاہور کی مقامی کرکٹ ٹیمیں کھیلتی ہیں۔ یہ اسٹیڈیم 1959 میں تعمیر ہوا،اس میدان پر پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے مابین سنہ انیس سو انسٹھ میں اکیس سے چھبیس نومبر کے دوران کھیلا گیا ۔ اور اس میں 60 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جس کی بدولت یہ ملک کا سب سے بڑا کھیل کا میدان ہے۔ اس کا نام لیبیا کے صدر معمر القذافی کے نام پر رکھا گبا۔"@ur . "وسیم اکرم پاکستان کے مایہ ناز گیند باز تھے جو بائیں ہاتھ سے گیند بازی کرنے والے دنیا کے سب سے بہتر گیند باز مانے جاتے ہیں۔ 3 جون، 1966 کو لاہور، پاکستان میں پیدا ہونے والے گیند باز ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 356 ایک روزہ میچوں میں 502 وکٹیں لیں۔ وسیم اکرم آج کل کمنٹری کرتے ہیں۔ آج کل انڈین پریمئیر لیگ میں شاہ رخ خان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈر کے باولنگ کوچ ہیں۔"@ur . "شعیب اختر نا صرف پاکستان کرکٹ ٹیم کا بلکہ دنیا کا تیز ترین گیند باز ہے۔ 13 اگست، 1975ء کو راولپنڈی، پاکستان میں پیدا ہونے والا گیند باز \"راولپنڈی ایکسپریس\" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ کرکٹ کھیلنے والا واحد کھلاڑی ہے جو دو مرتبہ سو میل فی گھنٹہ (100) کی رفتار سے گیند بازی کر چکا ہے۔ لیکن تنازعات کی وجہ سے وہ اکثر ٹیم سے باہر نکالا جا چکا ہے۔ اس پر 2006 میں ممنوعہ قوت بخش ادویات کے استعمال کا الزام لگایا گیا جس کی وجہ سے اس پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی عائد کر دی گئی جو بعد میں اٹھا لی گئی تھی۔ پھر دسمبر 2007 میں محمد آصف کے ساتھ جھگڑے کی بنا پر ٹیم سے باہر نکال دیا گیا۔ اور اس کے بولنگ ایکشن پر متعدد بار سوالات اٹھائے گئے ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 53 ویں سورت جس میں 3 رکوع اور 62 آیات ہیں۔"@ur . "پاکستان کرکٹ بورڈ (Pakistan Cricket Board or PCB) پاکستان میں ہر قسم کی فرسٹ کلاس کرکٹ ، ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ کرکٹ کا انتظام کرتی ہے۔ یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کے مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔ 1947 میں آزادی پاکستان کے وقت پاکستان میں ہر قسم کی کرکٹ بھارت کی کرکٹ کا حصہ تھی۔ پاکستان کی آزادی کے بعد 1 مئی، 1949 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس وقت اس کا نام بورڈ آف کرکٹ کنٹرول فار پاکستان (Board of Cricket Control for Pakistan) رکھا گیا جس کو 1995 میں تبدیل کر کے پاکستان کرکٹ بورڈ رکھ دیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) کا رکن 28 جولائی ، 1952 میں بنا۔ پاکستان نے پہلا ٹیسٹ میچ اکتوبر 1952 میں بھارت کے خلاف کھیلا۔"@ur . "میدان عرفات میں واقع ایک پہاڑ جسے جبل عرفہ بھی کہا جاتا ہے۔ عرفہ عربی میں اونچی اور نمایاں جگہ کو کہتے ہیں اس لیے اس پہاڑی کا نام یہی پڑ گیا۔ جبل رحمت کا قطر تقریباً 100میٹر ہے اور یہ 60 میٹر بلند ہے۔ یہ پہاڑی ہلکے سبزی مائل چھوٹے بڑے پتھروں اور بھربھری مٹی سے بنی ہے۔ جبل رحمت پر سفید لوح عین اس جگہ ایستادہ کی گئی ہے جہاں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اونٹنی قصواء حجۃ الوداع کے روز کھڑی تھی۔ جبل رحمت کے چاروں جانب میدان عرفات ہے۔"@ur . "سعودی عرب کے میدان عرفات میں واقع ایک اہم مسجد ہے جہاں 9 ذی الحج کو امام حج کا خطبہ پڑھا جاتا ہے اور اس کے بعد ظہر اور عصر کی نمازوں کے دو دو فرض قصر پڑھے جاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے 10ھ کو حجۃ الوداع کے موقع پر دوپہر کو ایک خیمے میں آرام فرمایا تھا۔ جب دوپہر ڈھلی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قریبی پہاڑی پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا اسی لیے اس پہاڑی کو جبل رحمت کہتے ہیں جبکہ اس خطبے کو خطبہ حجۃ الوداع کہتے ہیں۔"@ur . "کروفٹ مینور Croft Manor کروفٹ مینور اصل میں انگلینڈ کا ہیٹفیلڈ محل ہے Croft Manor orignaly Palace of Hatfield Surrey London"@ur . "مکہ مکرمہ کے مشرق میں ساڑھے چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک پہاڑ جس کے ایک غار میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بعثت سے قبل عبادت کیا کرتے تھے۔ اور قرآن مجید کی پہلی وحی بھی اسی پہاڑ پر نازل ہوئی۔ یہ پہاڑ مکہ سے طائف جانے والے راستے پر سڑک سے تقریباً میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس پہاڑی کی بلندی 639 میٹر ہے۔ جبل نور دامن میں کچھ پھیلاؤ رکھتا ہے اور پھر اس کے بعد قریباً سیدھا اوپر کو اٹھتا چلا گیا ہے تاہم اس کی چوٹی نوکیلی نہیں۔ پہاڑ کے دامن میں نصف کلومیٹر تک راستہ ہموار ہے اور آگے چڑھائی شروع ہو جاتی ہے۔ اوپر چڑھنے کا راستہ مشرقی سمت سے ہے اور چکر کھاتے ہوئے اوپر جاتا ہے۔"@ur . "عید مسلمانوں کا تہوار ہے۔ مسلمان دو طرح کی عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر اور دوسری کو عید الاضحی کہا جاتا ہے۔"@ur . "Tomb Raider 8: Underworld ٹومب رایڈر پاتال ٹومب رایڈر انڈر ورلڈ"@ur . "جزء آخر (telo-mere) دراصل DNA کے سالمے پر اساسوں (bases) یا دوسرے الفاظ میں مرثالثات (nucleotides) کے تکراری حصے یا اجزاء (جزء / -meros "فرح دیبا ایران کی آخری ملکہ اور پہلوی خاندان کے آخری فرمانروا محمد رضا پہلوی کی تیسری اہلیہ تھیں۔"@ur . "Tomb Raider: The Nightmare Stone ٹومب رایڈر ہیبت ناک پتھر"@ur . "کرکٹ دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کھیلے جانا والا کھیل ہے۔ اس میں استعمال ہونے والے الفاظ انگریزی زبان کے ہیں، یہاں پر ان الفاظ کی فہرست اور ان کے اردو میں معنی درج کیے گئے ہیں۔ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ء ی ے"@ur . "Tomb Raider: Curse of the Sword ٹومب رایڈر تلوار کی بددعا"@ur . "Tomb Raider: The Osiris Codex ٹومب رایڈر اوسیرس کا مخطوطہ"@ur . "Tomb Raider: Elixir of Life ٹومب رایڈر زندگی کا امرت"@ur . "Tomb Raider: The Prophecy ٹومب رایڈر پیشین گوئی یہ گیم بوائے ایڈوانس پر ریلیز ہوا ہے-"@ur . "Tomb Raider: Quest for Cinnabar ٹومب رایڈر شنگرف کی تلاش"@ur . "Tomb Raider: Puzzle Paradox ٹومب رایڈر متضاد معمہ"@ur . "Lara Croft's Poker Party - لارا کروفٹ کی تاش پارٹی"@ur . "دیاشنکر کول نسیم : 19ویں صدی کے ایک مشہور اردو شاعر۔ اصلی نام دیا شنکر کول اور تخلص نسیم تھا۔"@ur . "ٹومب رایڈر گیم کنٹرول اور گیم ایمولیٹر[ترمیم] ٹومب رایڈر گیم سیریز اب تک کمپیوٹر، پلے اسٹیشن کےتمام ورژن، ایکس باکس، نینٹنڈو وائی، نینٹنڈو ڈی ایس، گیم بوائے ایڈوانس اورموبائل پر آچکا ہے"@ur . "والی بال دو ٹیموں کے درمیان کھیلے جانا والا کھیل ہے۔"@ur . "Rugby اس کھیل میں دونوں طرف پندرہ پندرہ کھلاڑی ہوتے ہیں ۔ گیند بیضوی شکل کی ہوتی ہے اور جب وہ لڑھک رہی ہو یا اچھل رہی ہو تو کھلاڑیوں کو اسے ہاتھ سے اٹھانے کی اجازت ہوتی ہے۔ کھلاڑی گیند ہاتھ میں اٹھائے ہوئے بھاگتا ہے۔ فریق مخالف کا کھلاڑی اس کا پیچھا کرے تو وہ گیند اپنے کسی ساتھی کی طرف پھینک دیتا ہے ۔ابط وہ گیند لیے ہوئے دوڑ جاری رکھتا ہے اوراسے ٹھکرا کر مخالف کے گول میں پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ گول کی بلیاں 11 فٹ اونچی ہوتی ہیں ۔ جب کسی قاعدے کی خلاف ورزی یا فاول ہوتا ہے تو اسکرم بنایا جاتا ہے جس میں دونوں طرف کے آٹھ آٹھ فارورڈ آمنے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں اور اپنے سروں کو جھکا لیتے ہیں ۔ اب گیند دونوں قطاروں کے درمیان پھینکی جاتی ہے اوراس پر قبضہ کرنے کے لیے جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ جو کھلاڑی مخالف کے گول کےاندر والے رقبے میں سب سے پہلے زمین پر گیند کو چھولے وہ پہلی کوشش کا حقدار ہو جاتا ہے اور اسے تین پوائنٹ ملتے ہیں۔ پوائنٹ کے شمار کرنے کا طریق کار مختلف ملکوں میں مختلف ہے۔"@ur . "امراض قلب (heart diseases) کی اصطلاح ایسے متعدد امراض کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ جن سے (یا جن میں) بنیادی طور پر دل یا قلب (heart) متاثر ہوتا ہو ؛ یہ امراض دل کی ساخت یعنی اسکی دیواروں (myocardium) اور کواڑوں (valves) میں بھی واقع ہوسکتے ہیں اور یا پھر دل سے ملحقہ خون کی رگوں اور اعصاب میں بھی۔ طبی اندازوں کے مطابق قلب یا دل کو متاثر کرنے والے امراض (جن کو قلبی وعائی امراض کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے) کی وجہ سے ہونے والی اموات کو دنیا بھر میں اول درجے کے قیادی سبب الموت (leading cause of death) کے طور پر جانا جاتا ہے، ترقی یافتہ ممالک کے اعداد شمار بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں جبکہ سرطان (cancer) قیادی اسباب الموت میں دوسرے درجے پر آتا ہے۔ دل کا مرض اور دل کے امراض میں فرق : لفظ دل کی بیماری یا دل کا مرض ایک واحد کیفیت کی جانب اشارہ کرتا ہے جسے انگریزی میں heart disease کہا جاتا ہے اور یہ صورتحال مضمون کے عنوان میں انتخاب شدہ لفظ یعنی امراض قلب (heart diseases) سے بالکل مختلف ہے جو کہ مختلف امراض کے مجموعے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ لفظ دل کی بیماری یا مرض (کیفیت واحد کی صورت میں) عام طور پر (اور بعض اوقات طبی مضامین میں بھی) دیکھی جانے والی ایک ایسی اصطلاح ہے کہ جس کو فی الحقیقت آفتابی اصطلاح (umbrella term) کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ آفتابی اصطلاح ایک ایسی اصطلاح کو کہا جاتا ہے کہ جو عمومی طور پر کئی دیگر اصطلاحات کی جانب لے جاتی ہو یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ بذات خود ایک مخصوص و متعین اصطلاح ہونے کے باوجود کسی ایک مخصوص و متعین مظہر یا شۓ کے بارے میں نا ہو ، یعنی اسکے تحت متعدد ذیلی اصطلاحات آجاتی ہوں۔"@ur . "امریکی فٹبال جو امریکہ میں فٹبال کے نام سے جانا جاتا ہے صرف امریکہ میں کھیلا جاتا ہے۔یہ کھیل دو ٹیموں کے درمیان چوکوری میدان میں کھیلا جاتا ہے۔ اس میں دونوں ٹیمون کا مقصد گیند کو حریفی ٹیم کے آخری حصے (جسے اینڈ زون End Zone کہتے ہیں) میں لے جانا اور پوائنٹ بڑہانہ ہے۔ آپ گیند کو ہاتھ میں پکڑ کر بھی بھاگ سکتے ہیں (جسے رننگ پلے Running Play کہتے ہیں) اور گیند کو اپنی ٹیم کے دوسری کھلاڑی کی طرف پھینک کر بھی (جسے پاس انگ پلے Passing Play کہتے ہیں۔) مختلف طریقوں سے اپنے پوائنٹ کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ مثلاً گیند کو کول لائن تک لے جانا،"@ur . "جمناسٹک ایک جسمانی سرگرمی ہےجس میں طاقت,لچک اور سبک رفتاری کے ساتھ ساتھ رابطہ اور توازن بھی نہایت ضروری ہوتا ہے۔"@ur . "ٹیبل ٹینس"@ur . "اسکیٹنگ"@ur . "جوڈو، جس کے لفظی معنی “نفیس طریقے سے“ کے ہیں، جدید جاپانی مارشل آرٹ کی قسم ہے جو کہ 1882ء میں ڈاکٹر کانو جیگورو نے جاپان میں تخلیق کی۔ اس کھیل کا سب سے اہم پہلو مقابلے کا ہے؛ جہاں ایک کھلاڑی دوسرے کھلاڑی کو مقابلے میں زمین پر چت کرنا، مقابل کی حرکت موقوف کر دینا یا پھر مارشل آرٹ کی تکنیک کا استعمال،(جیسے جوڑوں کا لاک، سانس کی نالی میں رکاوٹ وغیرہ) کی مدد سے مقابل کو شکست قبول کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ ہاتھوں اور پاؤں کی مدد سے حملہ کرنا، ضرب لگانا اور ان اعضاء کو ہی بچاؤ کے لیے استعمال کرنا اس کھیل کی خصوصیات میں شامل ہیں۔ اس کھیل میں سنجیدہ حملہ کرنا اور ضرب لگانا سیکھنے اور کاتا یعنی بطور کھیل ممنوع ہوتا ہے۔ کسی بھی لڑائی، جھگڑے میں بچاؤ کے دوران تمام تکنیکوں کا استعمال جائز تصور کیا جاتا ہے۔ جوڈو کے کھیل کا فلسفہ اور اس کھیل میں جدت دہائیوں سے جدید جاپانی مارشل آرٹ میں ترقی اور نئی تکنیکوں کی دریافت کا سبب بنی ہے، اور روایتی مارشل آرٹ سکولوں میں بھی اب جدید مارشل آرٹ کی بنیاد جوڈو کے کھیل کو ہی دی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں مارشل آرٹ کی مقبولیت کے نتیجے میں جاپان سے باہر اس کھیل میں جدت آئی ہے اور کئی نئی تکنیکیں جیسے سیمبو، بارتیستو اور برازیلین جیو-جستو جیسی تکنیکیں ایجاد ہوئی ہیں۔ جوڈو کے ماہر کھلاڑیوں کو جوڈاکا کے نام سے پکارا جاتا ہے۔"@ur . "سافٹ بال لڑکیوں میں مقبول کھیل ہے/"@ur . "بل فائٹنگ کو ہسپانوی ثقافت کا قدیم اور روایتی حصہ قرار دیا جاتا ہے . دنیا کے چند ملکوں میں یہ مقبول کھیل ہے۔"@ur . "دیسی کشتی"@ur . "کشتیوں کی ریس"@ur . "سومو کشتی جاپان میں مشہور کھیل ہے۔"@ur . "سلطنت عثمانیہ کے آٹھویں حکمران، جو اپنے والد محمد فاتح کے انتقال کے بعد تخت پر بیٹھے۔ انہوں نے 1481ء سے 1512ء تک حکومت کی۔"@ur . "قادری لفظ، شيخ عبدالقادر جيلانی رحمہ اللہ کے اسم گرامی عبدالقادر سے لیا گیا ہے۔ تمام سلاسل میں قادری سلسلہ سب سے افضل مانا جاتا ہے کیونکہ یہ شیخ جیلانی رحمہ اللہ سے منسوب ہے"@ur . "سلطان سلیمان اعظم قانونی کا بیٹا جو ۱۵۶۶ء سے ۱۵۷۴ء تک سلطنت عثمانیہ کے تخت پر بیٹھا۔ انتہائی نالائق حکمران تھا۔ اس کے دور میں تمام تر ریاستی انتظامات صدر اعظم محمد صوقوللی پاشا نے سنبھالے۔"@ur . "ترقی پذیر 8 المعروف D-8 ترقی پذیر مسلم ممالک کا ایک اتحاد ہے جو اقتصادی ترقی کے لیے متحد ہوئے ہیں۔ 1997ء میں اپنے قیام کے وقت یہ ممالک مشترکہ طور پر دنیا کی کل آبادی کا 13.5 فیصد تھے۔ اس کے اراکین میں انڈونیشیا، ایران، بنگلہ دیش، پاکستان، ترکی، مصر، ملائیشیا اور نائجیریا شامل ہیں۔ یہ اتحاد 15 جون 1997ء کو ترکی کے شہر استنبول میں ایک اعلان کے بعد قائم ہوا۔ اس اتحاد کے قیام کی بنیادی وجہ ترکی کے سابق اسلام پسند وزیراعظم نجم الدین اربکان کی مسلم ممالک سے قربت کی خواہش تھی اور انہوں نے اس اتحاد کے ذریعے اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنایا۔ ڈی 8 کے مطابق اس گروپ کے قیام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام عطا کرنا، تجارتی تعلقات کو متنوع کرنا اور ان میں نئے مواقع تخلیق کرنا، بین الاقوامی سطح پر فیصلہ سازی میں کردار کو بہتر بنانا، اور بہتر معیار زندگی فراہم کرنا شامل ہیں۔ رکن ممالک کے درمیان تعاون کے مرکزی شعبے مالیات، بینکاری، دیہی ترقی، سائنس اور طرزیات (ٹیکنالوجی)، انسانی ترقی، زراعت، توانائی، ماحولیات اور صحت ہیں۔"@ur . "مکہ مکرمہ سے ساڑھے چار کلومیٹر جنوب میں واقع ایک پہاڑ جس کے ایک غار میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ہجرت مدینہ کے دوران تین دن اور تین راتیں قیام کیا تھا۔ جبل ثور کی بلندی 759 میٹر ہے یعنی یہ پہاڑ جبل نور سے 120 میٹر زیادہ اونچا ہے۔ ثور کی چوٹی کا رقبہ تقریباً 30 مربع میٹر ہے۔ غار ثور جس میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت ابو بکر کے ہمراہ تین روز قیام کیا تقریب ایک میٹر چوڑا ہے جبکہ اس کا طول 18 بالشت اور عرض 11 بالشت ہے۔ اس کا چھوٹا دہانہ تقریباً نصف میٹر کھلا ہے جبکہ غار میں سیدھے کھڑے ہوں تو سر چھت سے لگتا ہے۔"@ur . "تاریخ اسلام کی پہلی مسجد جو مدینہ منورہ سے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی قباء میں واقع ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق 8 ربیع الاول 13 نبوی بروز دو شنبہ بمطابق 23ستمبر 622ء کو یثرب کی اس بیرونی بستی میں پہنچے اور 14 روز یہاں قیام کیا اور اسی دوران اس مسجد کی بنیاد رکھی۔"@ur . "قباء اور مدینہ منورہ کے درمیان محلہ بنو سالم بن عوف میں واقع ایک مسجد، جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفر ہجرت کے دوران نماز جمعہ ادا کی تھی۔ صحابہ کرام نے اس جگہ ایک مسجد تعمیر کی جسے حضرت عمر بن عبد العزیز نے اپنے دور گورنری میں دوبارہ تعمیر کرایا۔ مسجد جمعہ کے علاوہ اس مسجد کے دیگر کئی نام بھی ہیں جن میں مسجد بنی سالم، مسجد وادی، مسجد غُبَیب اور مسجد عاتکہ شامل ہیں۔ سابق سعودی شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دور میں اس مسجد کی توسیع اور تعمیر نو مکمل ہوئی۔ اب اس کا کل رقبہ 1630 مربع میٹر ہے اور اس میں 650 نمازی عبادت کر سکتے ہیں۔ مسجد کے واحد گنبد کا قطر 12 میٹر ہے اور اس کے علاوہ چار چھوٹے قبے بھی ہیں۔ مینار کی بلندی 25 میٹر ہے۔ مسجد جمعہ قباء کی بستی سے 500 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "مدینہ منورہ کے شمال میں سلع پہاڑ پر واقع ایک مسجد جسے مسجد اعلٰی بھی کہا جاتا ہے۔ 5ھ میں غزوہ احزاب کے موقع پر جب کفار قبائل عرب نے مدینہ پر حملہ کیا اور مسلمانوں نے اپنے بچاؤ کے لیے خندق کھودی تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم متواتر تین دن اس جگہ مسلمانوں کی فتح و نصرت کی دعا فرماتے رہے۔ تیسرے دن کفار کی سخت تیر اندازی کے باعث نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام اس طرح مصروف جہاد رہے کہ ان کی چار نمازیں قضا ہو گئیں جو عشاء کے وقت ادا کی گئیں۔ یہیں اللہ تعالٰی نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نصرت و فتح کی وحی اتاری اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا ” اللہ کی طرف سے نصرت و فتح کی وحی پر خوش ہو جاؤ “ اس مسجد کو مسجد احزاب بھی کہا جاتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس مقام پر کفار کے لشکروں (احزاب) کی شکست کے لیے دعا فرمائی تھی کہ \"اے اللہ! ان لشکروں کو شکست دے\"۔"@ur . "قرآن مجید کی 54 ویں سورت جس میں 3 رکوع اور 55 آیات ہیں۔"@ur . "مدینہ منورہ کے محلہ بنو سلمہ میں واقع ایک مسجد جہاں 2ھ میں نماز کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام نے نماز کے دوران اپنا رخ بیت المقدس سے کعبے کی جانب پھیرا۔ کیونکہ ایک نماز دو مختلف قبلوں کی جانب رخ کر کے پڑھی گئی اس لیے اس مسجد کو \"مسجد قبلتین\"یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد بئر رومہ کے قریب واقع ہے۔ مسجد کا داخلی حصہ قبہ دار ہے جبکہ خارجی حصے کی محراب شمال کی طرف ہے۔ عثمانی سلطان سلیمان اعظم نے 1543ء میں اس کی تعمیر نو کرائی۔ اس کی موجودہ تعمیر و توسیع سعودی شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دور میں مکمل ہوئی۔ اس نئی عمارت کی دو منزلیں ہیں جبکہ میناروں اور گنبدوں کی تعداد بھی دو، دو ہے۔ مسجد کا مجموعی رقبہ 3920 مربع میٹر ہے۔ حالیہ تعمیر نو پر 3 کروڑ 97 لاکھ ریال خرچ ہوئے۔"@ur . "مجلسِ ایران یا \"اسلامی مجلس شوریٰ\" ، جسے ایرانی پارلیمان بھی کہا جاتا ہے، ایران کا قومی قانون ساز ادارہ ہے۔ مجلس کے کل نمائندوں کی تعداد 290 ہے۔ یہ تعداد 18 فروری 2000ء کے انتخابات سے قبل 270 تھی۔ مجلس کے موجودہ اسپیکر غلام علی حداد عادل ہیں جبکہ ان کے اول نائب محمد رضا بہونر اور دوسرے نائب محمد حسن ابو ترابی فرد ہیں۔"@ur . "ٹیسٹ کرکٹ سب سے لمبی طرز کی کرکٹ ہے۔کرکٹ کا آغاز ٹیسٹ کرکٹ سے ہی ہوا تھا۔ ایک کرکٹر کی صلاحیت کا اصل اندازہ ٹیسٹ میچ میں ہی لگایا جا سکتا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ اور ٹوئنٹی/20 کرکٹ جیسی تیز کرکٹ کے تعارف کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ آج بھی اتنی ہی مقبول ہے جتنی شروع میں تھی۔ ٹیسٹ کرکٹ کو ٹیسٹ کرکٹ اس لیے بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں کھلاڑی کی جسمانی، زہنی اور کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت کا امتحان ہوتا ہے۔ سب سے پہلا ٹیسٹ میچ انگلیڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے مابین میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر 15 مارچ 1877 کو کھیلا گیا۔ یہ میچ آسٹریلیا نے 45 دوڑوں سے جیتا۔ البتہ یہ میچ سب سے پہلا بین الاقوامی کرکٹ میچ نہیں تھا۔ بلکہ سب سے پہلا بین الاقوامی میچ امریکہ اور کینیڈا کی ٹیموں کے دومیان 24 ستمبر 1844 میں کھیلا گیا۔ جو کینیڈا نے 23 دوڑوں سے جیتا۔"@ur . "اولمپک کھیلیں، کثیر مشغلی مقابلے ہیں. اِن کی مزید دو اقسام ہیں: موسمِ گرما اور موسمِ سرما مشغلی مقابلے. یہ دونوں مقابلے ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں. اِس درمیانی چار سالہ عرصے کو اولمپیاڈ (Olympiad) کہا جاتا ہے. 1992ء تک یہ مقابلے ایک ہی سال منعقد ہوتے تھے. تاہم، اُس کے بعد اب ان دونوں کے درمیان دو سال کا فرق رکھا جاتا ہے. اصل اولمپک مقابلے 776 قبل از مسیح میں اولمپیا، یونان میں منعقد ہوئے. اور یہ مقابلے 393ء تک منعقد ہوتے رہے. 1894ء میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی."@ur . "تحویل قبلہ کا حکم رجب یا شعبان 2ھ میں نازل ہوا۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بشر بن براء بن معرور رضی اللہ عنہ کے ہاں دعوت پر گئے ہوئے تھے۔ وہاں ظہر کا وقت ہو گیا اور لوگوں کو نماز پڑھانے کھڑے ہوئے۔ دو رکعتیں پڑھ چکے تھے کہ تیسری رکعت میں یکایک وحی کے ذریعے تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا اور اسی وقت آپ اور آپ کی اقتدا میں تمام لوگ بیت المقدس سے کعبے کے رخ پھر گئے۔ اس کے بعد مدینہ اور اطراف مدینہ میں اس کی عام منادی کی گئی۔ کیونکہ بیت المقدس مدینے کے شمال میں ہے جبکہ کعبہ جنوب میں اس لیے قبلہ تبدیل کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو چل کر مقتدیوں کے پیچھے آنا پڑا ہوگا اور مقتدیوں کو صرف رخ ہی نہ بدلنا پڑا ہوگا بلکہ کچھ نہ کچھ انہیں بھی چل کر اپنی صفیں درست کرنا پڑی ہوں گی چنانچہ بعض روایات میں یہ تفصیل مذکور بھی ہے۔ سورہ بقرہ میں اللہ تبارک تعالٰی کا ارشاد ہے کہ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚسو ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے۔ — القرآن سورۃ البقرہ:144 اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس کے منتظر تھے۔ آپ خود بھی محسوس فرما رہے تھے کہ بنی اسرائیل کی امامت کا دور ختم ہو چکا اور اس کے ساتھ بیت المقدس کی مرکزیت بھی ختم ہوئی لہٰذا اب اصل مرکز ابراہیمی کی طرف رخ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جس مسجد میں عبادت کے دوران تحویل قبلہ کا حکم آیا اسے مسجد قبلتین یعنی دو قبلوں والی مسجد کہا گیا جو آج بھی قائم ہے۔"@ur . "ایک روزہ کرکٹ میں دو ٹیمیں 50 اوور پر مشتمل میچ کھیلتی ہیں۔ دونوں ٹیمیں ایک اننگز کھیلتی ہے پھر دوسری ٹیم 50 اوور پو مشتمل دوسری اننگز۔ کرکٹ کا عالمی کپ بھی اسی طرز کی کرکٹ میں کھیلا جاتا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ کو لمیٹیڈ اوور کرکٹ بھی کہتے ہیں کیوں کہ یہ مختصر اوور (50) پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر خراب موسم یا کسی وجہ سے میچ ایک دن میں مکمل نہ ہو سکے تو اکثر اگلے دن میچ مکمل کیا جا سکتا ہے لیکن وہ صرف اس صورت میں کہ جب میچ کے دن سے اگلا دن پہلے سے کھیل کے لیے مخصوص کیا ہو۔ یہ عموما کسی خاص ٹورنامنٹ کے لیے کیا جاتا ہے۔ جس کو ریزرو ڈے کہتے ہیں۔ سب سے پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ 5 جنوری 1971 میں آسٹریلیا اور برطانیہ کی ٹیموں کے مابین میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ ایک روزہ کرکٹ کی ابتدا بارش کی وجہ سے ہوئی جب ٹیسٹ میچ کے پہلے تین دن کو‎ئی کھیل بارش کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ تو دونوں ٹیموں نے آٹھ گیندوں کے چالیس چالیس اوور پر مشتمل میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ آسٹریلیا نے وہ میچ پانچ وکٹ سے جیتا۔ 1970 کی دہائی میں کیری پیکر نےایک روزہ کرکٹ کے مقابل ورلڈ سیریز کرکٹ منعقد کرانے کا فیصلہ کیا۔ ایک روزہ کرکٹ میں استعمال ہونے والے اکثر قوانین اسی ورلڈ سیریز کرکٹ سے لیے گئے ہی۔ اس میں رنگین وردی، سفید گیند، کالی سائیڈ سکرین، مختلف کیمرے، اور مائکروفون کا استعمال کرنا شامل ہے۔"@ur . "یہ کرکٹ کے ان میدانوں کی فہرست ہے جہاں پر ٹیسٹ میچ منعقد کیے جاتے ہیں۔"@ur . "بلے باز آؤٹ ہوئے بغیر میدان چھوڑ کر جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ مزید بلے بازی نہ کر سکے۔ اس کو اسکور کارڈ میں ریٹائر ہرٹ لکھتے ہیں۔ اور وہ دوبارہ کسی بلے باز کے آؤٹ ہونے کے بعد بلے بازی کے لیے آ سکتا ہے۔ وہ بلے باز اگر دوبارہ بلے بازی کے لیے نہ آ سکے تو آؤٹ قرار دیا جاتا ہے۔ اس وکٹ کو کسی کے کھاتے میں بھی نہیں لکھا جاتا۔ بلے باز نو بال پر رن آؤٹ کے سوا آؤٹ نہیں ہو سکتا۔ وائڈ بال پر بھی بلےباز کیچ، یا ایل بی ڈبلیو آؤٹ نہیں ہو سکتا۔ اور ایک وقت یا ایک گیند پر صرف ایک بلے باز آؤٹ ہو سکتا ہے۔"@ur . ""@ur . "تاریخ[ترمیم] آج چینی زبان دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ چین کی تاریخ بتاتی ہے کہ چین کے اولین بادشاہ ”فوہسی“نے چینیوں کو مہذب بنانے کے لیے اپنی روشن دماغ ملکہ کی مدد سے چھ قسم کے حروف بنائے جو چینی رسم الخط کی بنیاد بنے۔چین کے قدیم آثاروں سے جو چیزیں برآمد ہوئی ہیں ان کی تحریر اپنی خصوصیات میں موجودہ تحریر سے بالکل مطابقت رکھتی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ زمانہ قدیم سے چینی زبان اور تحریر کی صورت اور کیفیت ایک ہی رہی ہے اور تین ہزار سال میں چینی خط میں بہت کم ردوبدل ہوا ہے، بس تصویری خط میں کچھ صوتی نشانوں کا اضافہ ہوا ہے، یعنی چین موجودہ دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جس میں آج تک تصویری رسم الخط رائج ہے۔"@ur . "بواسیر دراصل جانداروں اور بالخصوص انسانی علم تشریح کے ایک مقام باسور (hemorrhoid) سے نکلا ہوا لفظ ہے اور اس سے مراد ایک ایسے مرض کی لی جاتی ہے کہ جس میں مقعدی اور محیط مقعدی (perianal) مقامات پر پائے جانے والے تحت مخاطی (submucosal) وریدی ضفائر (venous plexuses) میں دوالی توسع (variceal dilation) پیدا ہوجاتی ہے۔ وریدوں میں پیدا ہونے والا یہ دوالی توسع یا تو بالائی باسوری صفیرہ (superior hemorrhoidal plexus) میں بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر زیریں باسوری ضفیرہ (inferior hemorrhoidal plexus) میں بھی ہوسکتا ہے۔ اور جیسا کہ اس بیان کی ابتداء میں مذکور ہوا کہ اس توسع کے باسوری ضفیرہ میں پیدا ہونے کی وجہ سے ہی اس بیماری کا نام بواسیر عام ہو گیا ہے۔ اگر یہ توسع یا ڈائلیش یا پھیلاؤ ، زیریں باسوری ضفیرہ میں واقع ہو تو ایسی کیفیت کو علم امراضیات میں بیرونی بواسیر (external hemorrhoids) کہا جاتا ہے جبکہ اگر یہ توسع یا پھیلاؤ بالائی باسوری ضفیرہ میں واقع ہو تو ایسی کیفیت یا بواسیر کو اندرونی بواسیر (internal hemorrhoids) کہا جاتا ہے۔"@ur . "مجلس ایک عربی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے \"جائے نشست\" اور یہ اصطلاح مختلف اسلامی ممالک یا ان سے زبانی یا ثقافتی طور پر متاثر ملکوں میں قانون ساز اداروں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ لفظ چند اسلامی ممالک میں پارلیمان کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جیسے مالدیپ میں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی یاد میں منعقدہ خصوصی نشست کو بھی مجلس کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد متحدہ مجلس عمل کو بھی مختصراً مجلس کہا جاتا ہے جبکہ پارلیمان مجلس شوریٰ کہلاتی ہے۔ آجکل مندرجہ ذیل ممالک میں قانون ساز اداروں کا نام مجلس ہے: 30px آذربا‏ئیجان: ملی مجلس 30px ایران: مجلس شورائی اسلامی 30px ترکی: ترکیہ بیوک ملت مجلسی 30px مالدیپ: مجلس مالدیپ 30px عمان: مجلس عمان 30px سعودی عرب: مجلس سعودی عرب 30px ترکمانستان: خلق مصالحتی یا مجلس 30px ازبکستان: اولی مجلس 30px انڈونیشیا: عوامی مشاورتی اسمبلی مجلس پرموسیاورتن رکیات کہلاتی ہے 30px کویت: قومی اسمبلی کو مجلس الامہ کہا جاتا ہے 30px قازقستان: مجلس 30px پاکستان: پارلیمان کو مجلس شوریٰ کہا جاتا ہے"@ur . "تائیوان : اس ملک کو جمہوریہ چین کہتے ہیں۔ عمومی طور پر تائیوان کہتے ہیں۔ اس کا پرانا نام فارموسا ہے۔"@ur . "تیتر کی قسم کا ایک ننھا سا پرندہ جو کھانے اور لڑانے کے کام آتا ہے۔ یہ پرندہ فصلی پرندہ ہے۔ جب گہیوں کے کھیت پکنے پہ آتے ہیں تو یہ آموجود ہوتا ہے۔ اور سردی کے موسم میں غائب یا روپوش ہو جاتا ہے۔"@ur . "بجڑا Amdarat یہ پرندہ ابتدا میں بھارت کے شہر احمد آباد سےیورپ کو برآمد کیا گیا تھا اسی مناسبت سے اسے ایمڈارٹ Amdarat کہا جاتا ہے۔ بیئے کی قسم کے اس پرندے کی چونچ دندانہ دار ہوتی ہے۔ بیئے سے چھوٹا اور رنگ میں قرمزی سا ہوتا ہے۔ لوگ اسے شوق سے پالتے ہیں۔ پاکستانی بجڑا مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔ اسے بھی پالا جاتا ہے اور طرح طرح کے کرتب سکھائے جاتے ہیں۔ مثلا توپ چلانا، چھٹی لے جانا، لڑھکنا، قلابازیاں لگانا وغیرہ وغیرہ۔ جنگلی بجڑا نہایت خوبصورت گھونسلا بناتا ہے"@ur . "لدھر کی قسم کا ایک پستانیہ۔ یعنی دودھ پلانے والا جانور۔ بلوں میں رہتا ہے۔ اور زمین کھود پر جڑیں اور کرم کھاتا ہے۔ بعض دفعہ چوہوں اور خرگوش تک کو چٹ کر جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں عام طور پر یہ رات کو باہر نکلتا ہے۔ اس کے بال بہت نرم ہوتے ہیں۔ اور اس کے دانتوں سے بنے ہوئے برش بہت گراں ہوتے ہیں۔ ایشیا، یورپ اور امریکا میں اس کی بے شمار قسمیں پائی جاتی ہیں۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، بیضہ (Ovum)۔ بیضہ Ellipse علم ہندسہ کی ایک شکل جو چپٹے دائے یا بیضے کی سی شکل کی ہوتے ہے۔ دائرے کا ایک مرکز ہوتا ہے۔ لیکن بیضہ کے دو مراکز ہوتے ہیں۔ جن میں سے ہر ایک مرکز نما Focus اور ہر دو کو مرکزین focli کہتے ہیں۔ دائرہ بنانے میں مرکز کو بنیاد بنانا پڑتا ہے لیکن بیضہ بناتے وقت ہر دو کو کام میں لاتا پڑتا ہے۔ بیضہ کا محیط (Circumference of Ellipse) اس شرط کے تحت چلتا ہے کی اس پر کے ہر نقطے کا مرکزین سے فاصلوں کا مجموعہ ہمیشہ یکساں رہتا ہے۔ اور بدلتا نہیں ہے۔ یعنی ن(م/2)+ن(م/1) ہمیشہ یکساں رہے گا خواہ \"ن\" محیط پر کسی جگہ بھی لیا جائے۔ صحیح بیضہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے (م/1) و (م/2) مقرر کر لیا جاتا ہے۔ پھر م/1، م/2 میں سے ایک پر ایک ایک کیل گاڑ دی جاتی ہے اور بیضہ کے محیط کے برابر رسی یا دھاگا لے کر اس کا یک سرا ایک کیل سے اور دوسرا سرا دوسرے کیل م/1 سے باندھ دیا جاتا ہے۔ پھر اسی کو ایک پنسل یا کیل کے ذریعے سیدھا تان کر نشان لگا کر، چکر مکمل کیا جاتا ہے۔ اس طرح کی رسی ہر حالت میں کس کر تنی رہے۔ اسی طرح بیضہ مکمل کیا جاتا ہے۔ اور مذکورہ شرط کو پورا کرے گا۔ کیونکہ رسی ہر حالت میں دونوں مذکورہ فاصلوں کا مجموعہ رہے گی۔ بیضہ کے سرے صحیح محراب میں اس طریق سے بنی ہو محراب ٹوٹ نہیں سکتی۔"@ur . "ایک مستوی plane جب ایک محرابی تکون کو کاٹتی ہے تو ایک تکونی قطہ ہنتے ہیں۔ مختلف جگہوں سے کاٹنے سے اس کی مختلف اقسام تخلیق ہوتی ہیں مثلا دائرہ، بیضہ,parabola اور hyperbola وغیرہ"@ur . "لاہور شہر کا ایک علاقہ اور شہری ضلع لاہور کی یونین کونسل نمبر 36 جوکہ شالیمار ٹاؤن میں ہے۔ مشہور شالیمار باغ بھی اسی یو-سی میں ہیں۔"@ur . "قدیم انسان کے پاس لکھنے کا کافی سامان نہ تھا۔ اس لیے لکڑی کی کیل سے مٹی کی تختیوں پر تحریر نقش کر دیتا تھا۔ اس خط کے حروف تیروں کے سروں اور کیلوں (میخ) کی مانند ہوتے تھے، چنانچہ اسے میخی خط Cuneiform کہا گیا۔"@ur . "اب تک جتنے تصویری رسم الخط دریافت ہوچکے ہیں ان میں زیادہ تر خط ان تہذیبوں کے تھے جنہوں نے اپنے بعد کوئی ایسی تحریر یا قوم چھوڑی تھی جن سے اُن کے رسم الخط کا پتہ چل گیا، لیکن دنیا میں ایسی تہذیبیں بھی گزری ہیں جن کی تحریروں کو سمجھنا اب تک ماہرین کے لیے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔"@ur . "یوگریٹک Ugaritic[ترمیم] عہدِ قدیم میں کنعان تین حصوں پر مشتمل تھا، اس کا وسطی حصہ فونیقیافونیقی قوم کا سرسبز وشاداب علاقہ تھا، جنوب میں فلسطین کا مقدس خطہ تھا اور شمالی حصّہ جو اب شام کہلاتا ہے، یوگریٹک(یوگارت) تہذیب کا مرکز تھا۔ اس تہذیب کے آثار آج بھی بندرگاہ لتاکیہ کے قریب ایک بستی راس شمراءمیں پائے جاتے ہیں۔"@ur . "قدیم فارسی Old Persian[ترمیم] فارسی قدیم کا رسم الخط دوسرے تمام میخی خطوط جیسے سمیری، عکادی اور بابلی وغیرہ سے سادہ تر اور صحیح تر ہے اسے ”پارسی پاستا ن“اور ہخامنشی زبان بھی کہتے ہیں، تقریباً 700 ق م میں فارس کے بادشاہ ہخامنش نے ناصرف اہل عکاد کی علامتی حروف کو سلیبی حروف میں تبدیل کر وایا بلکہ ان کی شکل بھی آسان اور مختلف کردی۔ انھوں نے ٹیڑھی میڑھی پیچیدہ میخوں کو ترک کر دیا اور صرف عمودی اور افقی میخوں کو اختیار کیا۔"@ur . "آج سے پانچ ہزار برس قبل جس زمانہ میں لوگ ایک جگہ رہنے کی بجائے تلاش معاش میں چل پھر کر زندگی بسرکیا کرتے تھے۔ بحیرہ روم کے مشرقی ساحل، شمالی فلسطین، مغربی شام اور لبنان پر قبیلہ سام کی ایک شاخ جو یہاں آ کر آباد ہو گئی،جسے آج ہم فونیشیا یافونیقی کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ فونیقی قبیلوں نے جو سامی نژاد تھے اور سامی زبان میں گفتگو کیا کرتے تھے تین ہزارسال قبل مسیح میں سامی مہاجرین کے ساتھ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں کوبسایا اور شام سمیت ساحلی علاقوں میں آباد ہوگئے۔ انہوں نے ناصرف لبنان کے مغربی ساحل پر کئی تجارتی شہرجن میں صور، صیدا، بیروت، بابلوس، یوگاریت، جریکو اور یروشلم مشہور ہیں، تعمیر کیے بلکہ اسپین، اٹلی، تیونس، قبرص، مالٹا، شمالی افریقہ، مارسیلیز، الجیریا، لیبیا، ترکی، مراکش، انگلینڈ اور ماریطینیہ میں بھی اپنی نو آبادیاں اورتجارتی کالونیاں قائم کیں جن کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ ماضی میں سرزمیں فلسطین کو \"ارض کنعان\" کہاجاتا تھا فونیقیوں نے جب اس علاقہ میں رہائش اختیار کی تو خود کو اپنے علاقے کے نام سے اہل کنعان موسوم کیا جیسے اہل صورو اہل صیدا وغیرہ، انہوں نے کبھی بھی اپنے آپ کو فونیقی نہیں کہا اور اس دور میں کہیں بھی فونیقیوں کانام نہیں ملتا ہے ،فونیقی کی اصطلاح ھومرکے زمانے سے یونان میں رائج ہوئی۔"@ur . "کرکٹ کے کھیل میں وکٹ کے کئی معنی ہو سکتے ہیں۔"@ur . "کبڈی پاکستان اور بھارت میں مقبول اور ہردل عزیز کھیل ہے۔ ہر گاوں میں کھیلی جاتی ہے۔ کبڈی کا کھیل کشتی، کراٹے، اتھلیٹکس اور دوڑ کا مجموعہ ہوتا ہے۔"@ur . "انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ارکان کو تین گروہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ فل رکن (Full Members) (ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک)، ایسوسی ایٹ رکن (Associate Members)، اور افیلی ایٹ رکن (Affiliate Members)۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ارکان ممالک کی تعداد 101 ہے۔ جن میں سے 10 فل رکن، 33 ایسوسی ایٹ رکن، اور 58 افیلی ایٹ رکن ہیں۔"@ur . "انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (International Cricket Council) کرکٹ کی انتظامیہ کا نام ہے۔ جو 1909ء میں برطانیہ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے نمائندگان کی طرف سے امپیرئیل کرکٹ کانفرنس کے نام سے شروع کی گئی۔ 1965ء میں اس کا نام تبدیل کر کے انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس رکھا گیا پھر 1989ء میں اس کا نام دوبارہ تبدیل کر کے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل رکھا گیا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے 101 ارکان ہیں۔ جن میں سے 10 ارکان وہ ہیں جو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی جثیت رکھتے ہیں ان کو فل ارکان کا نام دیا گیا ہے۔ 33 ارکان ایسوسی ایٹ ارکان، اور 58 افیلی ایٹ ارکان ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہر قسم کے کرکٹ کے ٹورنامنٹ یا مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔"@ur . "ابجدموجودہ دور میں رائج زبانوں کی بنیاد ہے، یہ ابجد کس طرح بن گئے اس کے جواب میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ قدرت نے انسان کو پیدا کرتے وقت ابجد کا سرمایا بھی ساتھ ہی عطا فرمایاچنانچہ ہر ننھے بچے کی زبان سے خواہ کسی ملک کا بھی ہو آں، اوں، با، تا، دا، شاں، شوں، غاں، غوں، فاں، فوں، ماں، ناں، وا وغیرہ کی آوازیں خود بخود نکلتی ہیںاور انسان نے انہیں آوازوں سے ابجد کی بنیاد ڈالی۔ ابجد کے حروف انہیں آوازوں سے وضع کیے گئے: ا ب ج د ہ و ز ح ط ی ک ل م ن س ع ف ص ق ر ش ت اس کے بعدان آوازوں سے جو انسان کے لب و حلق سے نکلتی ہیں، دوسرے حروف بھی متعین کرلی گئیںمثلاً ث خ ذ ض ظ غ پ ٹ چ ڈ ڑژ گ آ ں ءوغیرہ اگرچہ حروف تہجی کی تعداد مختلف زبانوں میں مختلف ہے مگر اُن سب کا ماخذ ایک ہی ہے، تعداد میں فرق ہونے کا سبب یہ ہے کہ بعض قوموں نے آواز کے باریک پہلو کو ملحوظ رکھتے ہوئے زیادہ حروف بنالئے اور بعض نے موٹے پہلو کے اعتبار سے کم حروف وضع کئے۔آثارِ قدیمہ اور لسانیات کے ماہرین کے مطابق وہ پہلی زبان جس نے اولین ابجدی حروف وضع کئے پروٹو سیمیٹک ہے ۔"@ur . ""@ur . "پاکستان کے نامور مصور اور خطاط . پشاور میں انیس سو چھبیس میں پیدا ہوئے۔ امین اسماعیل گل کی پیشہ ورانہ زندگی کا سفر بحیثیت ایک انجینئر، تصویری مصور، اسلامی خطاط اور تجریدی مصور کے نظر آتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گل جی نے مصوری کا آغاز امریکہ میں بحثییت انجنیئر اپنی تعلیم کے حصول کے دوران کیا۔ یہ تعلیم انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی اور بعد میں امریکہ کے مایہ ناز تعلیمی ادارے ہارورڈ سے حاصل کی۔"@ur . "موجودہ زمانہ[ترمیم] موجودہ زمانہ میں بھی ترقی یافتہ ممالک میں غیرقانونی تارک وطن افراد کو غلام بنا کر رکھنے کے واقعات سننے میں آتے ہیں۔ خاص طور پر ایسی خواتین کو جنسی بدن فروشی کے پیشے میں زبردستی ڈالنا۔ امریکہ میں زرعی مزدوروں کو غلاموں کے بطور یا انتہائی برا سلوک امریکہ کے منہ پر کلنک کا ٹیکہ ہیں۔"@ur . "ہر اننگز یا باری کو اوور میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر اوور میں ایک گیند باز لگا تار چھ (6) گیند کراتا ہے۔ وائڈ یہ نو بال کی صورت میں گیند باز اتنی ہی گیندیں اور کراتا ہے۔ ایک اوور کے اختتام پر دوسرا گیند باز وکٹ کی دوسری جانب سے گیند پھینکتا ہے۔ہر گیند باز اپنی گیند بازی کے مطابق فیلڈر یا میدان دار کھڑے کرتا ہے۔ ہر اوور کے اختتام پر ایمپائر بھی اپنی جگہ بدلتے ہیں۔"@ur . "اللہ کے نام جب ہم زمین، چاند، سورج، کہکشانی نظام اور کائنات کی ساخت پر غور کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ سارا نظام ایک قاعدے، ضابطے اور قانون کے تحت کام کر رہا ہے۔ پوری کائنات میں توازن ہے۔ زمین اپنی مخصوص رفتار سے گردش کر رہی ہے، سورج اور چاند کی منزلیں متعین ہیں۔ کائنات میں موجود ہر شئے کی ایک ڈیوٹی ہے اور ہر موجود شئے نے اپنی ڈےوٹی سے کبھی انحراف نہیں کیا۔ ان باتوں پر گہرے غور و خوض کے بعد یہی نتیجہ سامنے آتا ہے کہ اس قدر منظم اور مربوط نظام کو چلانے والی کوئی ہستی ضرور موجود ہے یہ ہستی کون ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟ اس کی صفات کیا ہیں؟ مذہب نے اس اَن دیکھی طاقت کا نام ایل، یہوواہ، اﷲ، God، بھگوان یا اہورامزدا رکھا اور جو لوگ مذہب بیزار ہیں اُنہوں نے اُسے ”نیچر“ کا نام دیا۔ بہرکیف دنیا کے ہر انسان نے اس ہستی کو سمجھنے اور اس کا تعارف کرانے کے لیے اپنے ماحول سے ملنے والے شعوری استعداد کے مطابق کئی صفاتی ناموں سے پکارا۔ کسی نے صرف ایک صفت پر زور دیا، کسی نے دس صفات کے نام اس ذات سے منصوب کئے اور کسی نے سو غرض ہرایک نے اس لامحدود ہستی کو چند صفات تک ہی محدود رکھا۔ اس لاانتہا لامحدود ہستی نے خود کو متعارف کرانے کے لیے اپنے مخصوص بندوں کو انبیائے کرام، پیغمبر اور اولیاء اللہ بناکر انسانوں میں بھیجا۔ اﷲ کے آخری پیغمبر حضرت محمدمصطفی پر نازل ہونے والی آخری الہامی کتاب قرآن کریم میں اور خود نبی کریم نے اپنے ارشادات میں اﷲ کی ”لاشمار“ صفات سے انسانوں کو روشناس کرایا اور ان صفات کو ”اسمائِے الہٰیہ“ کا عنوان دیا۔ بعض افراد خیال کرتے ہیں کہ اسمائے الہٰیہ کی تعداد صرف 99 ہے لےکن اس کے علاوہ بھی اگر ہم قرآن مجید اور فرمان رسولِاﷲ میں تلاش کریں تو قرآن پاک و احادیث مبارکہ میں بیان کردہ اسمائے الہٰیہ کی تعداد محض سو نہیں بلکہ ہزاروں میں تجاوز کرجائے گی۔ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے ”اور سارے بہترین نام اﷲ کے لئے ہی ہیں پس اسے انہی سے پکارو اور چھوڑ دو ان لوگوں کو جو اس کے ناموں میں شک کرتے ہیں۔ عنقریب ہم ان سے (اُس کا) بدلہ لیں گے، جو کچھ وہ کرتے تھے“۔(سورۃ الاعراف۔ 180) ہر انسان خداوند بزرگ و برتر کی عظمت و موجودگی کو بھی محسوس کرسکتا ہے۔ لیکن زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اﷲ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہورامزدا، کہیں زیوس ، کہیں یزداں، کہیں آمن ، کہیں پانکو اور کہیں ٹاؤ کا نام دیا۔ ہم اﷲتعالیٰ کے اُنہی ناموں کو اسمائےالحسنیٰ میں شمار کرتے ہیں جو ہمیں بوسیلہ قرآن مجید عربی زبان میں موصول ہوئے۔ اسی طرح اﷲ نے اپنے اسماء قومِ موسیٰ کو عبرانی میں، قومِ عیسیٰ کو یونانی اور سریانی میں ، قومِ نوح کو سنسکرت میں اور دوسرے انبیائے کرام، صلحاءاور رہبروں کی اقوام کو چینی، جاپانی یا پالی وغیرہ جیسی دوسری زبان میں اُن کی مقدس کتب کے ذریعے عطا کئے۔"@ur . ""@ur . "مناجات دعائیں حمد وندنا آرتی سالم یاسنا[ترمیم] زبانوں کے اختلاف کو الگ رکھ کر اگر ہم تمام مذاہب کی الہامی کتب کا غور وفکر کے ساتھ مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ مذاہبِ عالم میں جو دعائیں اور حمدیں پڑھی جاتی ہیں ان کے معنی اور مفہوم میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے، چاہے ہم اسے حمد کہیں، ہندوآرتی، بدھسٹ وندنا، یہودی سالم، پارسی یاسنا یہودی و عیسائی افراد اپنی ہر دعا اور حمد کی ابتداءاور آخر میں ”ہلّلُو یاہ“ Hallelujah پکارتے ہیں۔ ”ہلّلُو“ یعنی حمد کرو ”یاہ“ لفظ یہواہ یعنی خدا کا مخفف ہے۔ ہلّلُو یاہ کے لغوی معنی ہیں خدا کی حمد کرو۔ عربی میں اس کا ترجمہ ”الحمدﷲ“ ہوگا۔ اسی طرح ہندی میں بولا جانے والا لفظ ”ہری اُوم“ یا ”ہرے اوم“ کے لغوی معنی بھی الحمدﷲ کے ہیں۔ سنسکرت زبان کے لفظ اوم ` کے لغوی معنی ایسی ہستی اور نور کے ہیں جو کائنات کی وسعتوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ظاہر ہے یہاں کائنات پر محیط اس ہستی سے مراد اﷲ ہی ہے اور ہری یا ہرے حمد و ثنا کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح اہلِ ہنود ہر روز صبح جو آرتی (حمد) پڑھتے ہیں ”اوم جے جگدیش ہرے“ اگر اس کا ترجمہ کیا جائے تو سورۃ فاتحہ کی پہلی آیت آپ کے ذہن میں گونجنے لگے گی ”اوم`“ کے معنی اﷲ کے ہیں ”جے“ کہتے ہیں کسی شے کے مالک، رب اور پروردگار کو ”جگدیش“ کا مآخذ جگ ہے جس کے معنی عالم کے ہیں۔ جگدیش کے معنی عالمین اور کائنات کے ہیں اور ”ہرے“ حمد کےِلیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ ”اوم جے جگدیش ہرے“ کا ترجمہ ہوگا اﷲ رب العامین کی حمد کرو یعنی الحمد اﷲ رب العالمین!"@ur . "کرکٹ کا عالمی کپ ایک روزہ کرکٹ کا ایک اہم ٹورنامنٹ ہے جو ہر چار سال بعد منعقد کیا جاتا ہے۔ اس کا اہتمام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کرتی ہے۔ اس کے شروع ہونے سے پہلے آزمائشی ٹورنامنٹ ہوتے ہیں۔ کرکٹ کے عالمی کپ کو کرکٹ کا سب سے اہم ٹورنامنٹ تصور کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلا عالمی کپ 1975ء میں برطانیہ میں کھیلا گیا۔ 1973ء سے خواتین کا علیحدہ عالمی کپ کھیلا جاتا ہے۔ عالمی کپ دس ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک اور ICC ٹرافی میں اچھی کارکردگی دکھانے والے ممالک کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اب تک 9 عالمی کپ کھیلے جا چکے ہیں۔ آخری کپ 2007ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلا گیا۔ آسٹریلیا کی ٹیم سب سے کامیاب ٹیم ہے جو اب تک چار دفعہ فاتح رہ چکی ہے۔ ویسٹ انڈیز دو دفعہ، اور پاکستان، بھارت، اور سری لنکا ایک ایک بار کرکٹ کے عالمی کپ کے فاتح رہ چکے ہیں۔ کرکٹ عالمی کپ 2007ء مارچ 2007ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلا گیا جس میں 16 ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میں آسٹریلیا نے سری لنکا کو ہرا کر چوتھی بار عالمی کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔"@ur . "کیا آپ جانتے ہیں کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا سب سے بڑا جاندار \"بلیو وہیل\" ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی سب سے پہلی \"ہیلی کاپٹر\" سروس کا اعزاز \"پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز\" کے پاس ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ READ FOUNDATION پاکستان سب سے بڑا NGO ہے؟"@ur . "ایک جگہ اگر کچھ لوگ جمع ہوں تو اس کا کیا احتمال ہے کہ ان میں سے کسی دو اشخاص کی سالگرہ ایک ہی دن پڑتی ہو گی؟ اگر افراد کی تعداد صرف 23 ہو، تو اس بات کا تقریباً 50 فیصد امکان ہے کہ ان میں کم از کم دو افراد ایسے ہونگے جن کی سالگرہ ایک ہی دن ہو گی! اس مسلئہ کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ مسلئہ کئی روپ میں روز مرہ زندگی میں پیش آتا ہے، اور عام آدمی کو بظاہر شاز و نادر (یا عجب اتفاق) معلوم ہونے والے واقعہ کا احتمال ریاضی قواعد کے مطابق خاصا زیادہ ہوتا ہے۔"@ur . "چوہدری عبدالجلیل عرف چاچا کرکٹ، پاکستان کرکٹ ٹیم کے سب سے مشہور شیدائی ہیں۔ 1947ء کو سیالکوٹ پاکستان میں پیدا ہونے والے چاچائے کرکٹ پوری دنیا میں چاچا کرکٹ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ سفید داڑھی والے 60 سالہ عبدالجلیل ہر میچ کے دوران ہرے رنگ کی شلوار قمیض پہنے تماشائیوں میں اچھلتے کودتے اور نعرے لگاتے نظر آئیں گے۔ چاچا کرکٹ 1980 کی دہائی میں متحدہ عرب امارات میں کام کرتے تھے اور اکثر شارجہ میں ہونے والے میچوں میں نظر آتے تھے۔ بعد میں انہوں نے اپنا کام چھوڑ کر باقاعدگی سے پاکستان کے میچوں میں جانا شروع کر دیا۔ اب وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے خرچے پر ہر پاکستان کے میچ میں موجود ہوتے ہیں۔ اور پوری دنیا میں عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔"@ur . "کوئی بھی ایسی شۓ یا مادہ یا مواد جو کہ سرطان کی پیدائش کا سبب بن سکتی ہو اسکو مسرطن (carcinogen) کہا جاتا ہے، مسرطن کا لفظ سرطان سے بنا ہے یعنی سرطان پیدا کرنے والا یا سرطان والا ، اور یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے روغن سے مرغن بنایا جاتا ہے یعنی روغن والا۔ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ مسرطن اور مطفر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مسرطن اوپر کے بیان کے مطابق کوئی بھی سرطان کا باعث بننے والی شۓ ہوسکتی ہے جبکہ مطفر (mutagen) صرف اسی شۓ کو کہا جاتا ہے کہ جو طفرہ (mutation) پیدا کرتی ہو۔ یعنی یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ مطفر اصل میں ایسا مسرطن ہوتا ہے کہ جو طفرہ پیدا کر کے سرطان پیدا کرتا ہے، یہاں اس بات کا مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ گو مطفر ، مسرطن ہو تو سکتا ہے مگر لازمی نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہو یعنی ایسے مطفر (بطور خاص طفرات) بھی ہوتے ہیں کہ جو سرطان پیدا نہیں کرتے۔"@ur . "احصائی تخمینوں کے لیے معطیات (data) تجربات سے حاصل کیا جاتا ہے۔ چونکہ ایسا معطیات عموماً محدود مقداد میں میسر ہوتا ہے، اس لیے بادی طریقہ میں بجائے معطیات کو براہ راست احصائی تخمینہ کے لیے استعمال کرنے کے اس معطیات سے مسلئہ کی توزیع احتمال نکالی جاتی ہے، اور اس توزیع کو مانتے ہوئے شمارندہ پر مونٹے کارلو تشبیہ کے بہت زیادہ تجربات کر کے اصل مقداروں کا احصائی تخمینہ لگایا جاتا ہے۔"@ur . "تابوت سکینہ تابوت سکینہ مسلمانوں کے لئے صرف ایک صندوق جتنی اہمیت رکھتا ہے اور قرآن میں اس کے بارے میں صرف یہ بیان کیا گیا ہے کہ اسکو اس وقت فرشتوں نے اٹھایا ہوا ہے مزید اسکے بارے میں قرآن اور حدیث میں مکمل خاموشی ہے - لیکن تابوت سکینہ یہودی مذہب میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اسے انتہائ مقدس سمجھا جاتا ہے- عیسائیت میں بھی یہ اہمیت کا حامل ہے اور اسکا ذکر انکی کتابوں میں بھی ملتا ہے - یہودیوں اور عیسائیوں کے نظریے کے مطابق تابوت سکینہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خداکے کہنے پر بنایا تھا اور اس میں وہ پتھر کی لوحیں لاکر رکھی تھیں جو انکو خدا نے کوہ سینا پر دی تھیں اور جن میں یہودی مذہب کی تعلیمات بیان کی گئ تھیں- مزید یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں حضرت موسی کا عصا، اور من بھی رکھا گیا تھا جو کہ بنی اسرایئل کے لوگوں کے لئے اللہ تعالٰی نے آسمان سے نازل کیا تھا - یہ بہت مقدس تابوت شمار کیا جاتا تھا اورہمیشہ مذہبی رہنما اسکو اٹھایا کرتے تھے اور اسکی حفاظت کے لئے فوج کا ایک دستہ بھی ہمیشہ ساتھ رہتا تھا نیز یہ بنی اسرائیل کے نزدیک فتح اور برکت کی علامت تھا- اسکو جنگوں کے دوران لشکر سے آگے رکھا جاتا تھا اور یہ سمجھا جاتا تھا کہ اس تابوت کی برکت کی وجہ سے جیت ہمیشہ بنی اسرایئل کی ہی ہو گی - جب بنی اسرائیل اللہ کے احکامات کی نافرمانی کرنے لگے اور کھلم کھلا وہ کام کرنے لگے جن سے اللہ نے انہیں منع کیا تھا تو یہ تابوت ان سے ایک جنگ کے دوران کھو گیا اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا- یہ تابوت حضرت طالوت کے زمانے میں واپس مل گیا اور اسی بارے میں قرآن میں بھی ارشاد ہے،\"ان لوگوں سے انکے نبی نے کہا کہ طالوت کے بادشاہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق واپس آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے تسکین قلب کا سامان ہے اور وہ کچھ اشیاء بھی ہیں جو حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون چھوڑ گئے تھے اسکو فرشتے اٹھا کر لائیں گے اور بلاشبہ اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو \"- یہ تابوت جب تک مشرکین کے پاس رھا تب تک اسکی وجہ سے ان پر مشکلات نازل ہوتی رہیں اور آخر کار تنگ آکر انہوں نے اسے ایک بیل گاڑی پر رکھ کر اپنے علاقے سے باہر نکال دیا اور فرشتوں نے اس بیل گاڑی کو ہنکا کر واپس بنی اسرایئل تک پہنچا دیا اور غالبا\"اسی بات کی طرف قرآن پاک میں بھی اشارہ کیا گیا ہے - حضرت داؤد کے زمانے تک اس تابوت کو رکھنے کے لئے کوئ خاص انتظام نہیں تھا اور اسکے لئے پڑاؤ کی جگہ پر ایک الگ خیمہ لگا دیا جاتا تھا- حضرت داؤد نے خدا کے حکم سے خدا کا گھر بنانا شروع کیا جو عین اس مقام پر ہے جہاں آج مسجد اقصیٰ موجود ہے-لیکن یہ عالی شان گھر آپ کے بیٹے حضرت سلیمان کے عہد میں مکمل ہوا اور اسکو ہیکل سلیمانی کے نام سے جانا جاتا ہے- اس گھر کی تعمیر کے بعد تابوت سکینہ کو یہاں پورے احترام کے ساتھ رکھ دیا گیا- اور اس طرح یہ مقام یہودیوں کا مقدس ترین مقام بن گیا - بعد کے زمانے میں ہونے والی جنگوں نے اس ہیکل کو بہت نقصان پہنچایا لیکن بابل کے بادشاہ بخت نصر نے اس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور اسکو آگ لگا دی ، وہ یہاں سے مال غنیمت کے ساتھ ساتھ تابوت سکینہ بھی لے گیا تھا- اس تباہی کے نتیجے میں آج اصلی ہیکل کی کوئ چیز باقی نہیں ہے- ان تمام تباہیوں کے نتیجے میں تابوت سکینہ کہیں غائب ہو گیا اور اسکا کوئ نشان نہیں ملا- آج بھی بہت سارے ماہر آثار قدیمہ اور خصوصا\"یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے ماہر اسکی تلاش میں سرکرداں ہیں تاکہ اسکو ڈھونڈ کر وہ اپنی اسی روحانیت کو واپس پا سکیں جو کبھی ان کو عطا کی گئ تھی- تابوت سکینہ کی موجودہ جگہ کے بارے میں مختلف لوگ قیاس آرائیاں کرتے رہتے ہیں کچھ کے نزدیک اس کو افریقہ لے جایا گیا، ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ ران وائٹ کا کہنا ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ میں موجود ہے اور کچھ لوگوں کے مطابق اسکو ڈھونڈنے کی کوشش انگلینڈ کے علاقے میں کرنی چاہیے- بہرحال کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ہے"@ur . "اس فہرست میں ان تمام کھلاڑیوں کے نام درج کیے گئے ہیں جو پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔ اس میں 189 کھلاڑی شامل ہیں۔ آخری ترمیم: نوٹ عامر الٰہی, گل محمد اور عبدالحفیظ کردار بھارت کے لیے بھی کھیل چکے ہیں۔ صرف پاکستان کے لیے کھیلے گئے میچوں کی شماریات درج کی گئی ہیں۔ ± انضمام الحق آئی سی سی ورلڈ XI کے لیے بھی کھیل چکے ہیں۔ صرف پاکستان کے لیے کھیلے گئے میچوں کی شماریات درج کی گئی ہیں۔"@ur . "رن کچھ پاکستان کے صوبہ سندھ اور بھارت کی ریاست گجرات کے درمیان صحرائے تھر میں واقع ایک دلدلی علاقہ ہے۔ رن ہندی زبان میں \"دلدل\" کو کہتے ہیں جبکہ \"کچھ\" اس ضلع کا نام ہے جہاں یہ واقع ہے۔ رن کچھ خلیج کچھ اور دریائے سندھ کے ڈیلٹائی علاقے کے درمیان تقریباً 10 ہزار مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ بھارتی ریاست راجستھان کا دریائے لونی رن کے شمال مشرقی علاقے میں گرتا ہے۔ مون سون کے دوران بارشوں کا پانی یہاں کے بیابانی و دلدلی علاقے میں جمع ہو جاتا ہے اور سرد علاقوں سے آنے والے پرندوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔ مون سون کے دوران زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ کی صورت میں مغرب میں خلیج کچھ اور مشرق میں خلیج کھمبے آپس میں ایک ہوجاتی ہیں۔ یہ علاقہ قدرتی گیس اور دیگر معدنیات سے مالا مال سمجھا جاتا ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان سر کریک جیسے سرحدی تنازعات کا سبب بھی ہے۔"@ur . "دنیا کا پہلا فلسفی - تھےلیز آف مائیلیٹس (Thales of Miletus) بھری گرمیوں کا دن تھا، دو متحارب بادشاہوں کی فوجیں آپس میں برسرِ پیکار تھیں، اس دن سینکڑوں لاشیں گر چکیں تھیں۔ یہ دونوں فوجیں پچھلے پندرہ سالوں سے آپس میں خون کی ندیاں بہا رہی تھیں کبھی جنگ رک جاتی تھی اور کبھی خون آشام تلواریں ہزاروں جوانوں کو موت کی ابدی نیند سلا دیتی تھیں۔ اور پچھلے پانچ سالوں سے تو بغیر کسی وقفے سے جنگ اور موت کے دیوتا ہی ان کی پرستشوں کے محور تھے۔ کہ یکا یک آسمان نے اپنا رنگ بدلنا شروع کیا۔ ایک عفریت تھی کہ سورج دیوتا کو نگلے جا رہی تھی۔ روزِ روشن، آہستہ آہستہ تاریکی میں بدلنا شروع ہوا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ عفریت مکمل طور پر سورج دیوتا کو نگل گئی، لوگوں کو دن دیہاڑے ستارے نظر آنے لگے اور بھری دوپہر میں یوں محسوس ہونے لگا کہ آدھی رات ہے۔ ان متحارب لشکروں نے اپنے سورج دیوتا کا یہ حشر ہوتے دیکھا تو تلواریں، نیزے، بھالے پھینک، سجدے میں گر گئے اور مناجات پڑھنے لگے۔ سورج دیوتا کو آہستہ، آہستہ اس عفریت سے رہائی ملی اور وہ دوبارہ اپنی کرنوں سے دنیا کو ضیاء پاش کرنے لگا۔ لیکن اب دونوں لشکروں کے دل بدل چکے تھے، انہوں نے لڑنے سے انکار کر دیا، انہوں نے کہا کہ دیوتا ان کی خونریزیوں کی وجہ سے ان سے ناراض ہو گئے تھے، اسی وجہ سے سورج دیوتا کو یہ سزا ملی، لہذا یہ موت کا کھیل بند کر کے امن سے رہنا چاہئیے۔ جب پیادے ہی لڑنے کو تیار نہ تھے تو شاہ و وزیر بھلا کیا کرتے سو ان دونوں بادشاہوں نے آپس میں امن کا معاہدہ کیا اور عوام ہنسی خوشی رہنے لگے۔ یہ کوئی دیومالائی کہانی نہیں ہے بلکہ قدیم تاریخ کا ایک ایسا منفرد واقعہ ہے جس کا انتہائی صداقت سے تعین ہو چکا ہے۔ یہ ہمارے مروجہ اور مستعمل کیلنڈر کے مطابق 28 مئی 585قبل مسیح کا دن تھا کہ جس دن سورج گرہن لگا، اور یہ دونوں فوجیں قدیم سلطنتوں لیڈیا اور میڈیا کی تھیں، موجودہ دور میں یہ دونوں علاقے، بالترتیب ترکی اور ایران کے حصے بنتے ہیں کہ جو ازمنہء قدیم سے ہی آپس میں برسرِ پیکار رہے ہیں۔ یہ تو شاید مظاہر فطرت کا پہلا واقعہ تھا جسنے ان لوگوں کی پر خون دنیا میں امن پیدا کر دیا۔ لیکن اس واقعے کی اہمیت ایک اور وجہ سے اس بھی زیادہ اہم ہے۔ جس وقت یہ جنگ سورج گرہن کی وجہ سے رکی، اسی وقت لوگوں نے میدانِ جنگ سے ملحقہ ایک شہر میں ایک آدمی کو گھیرے ہوا تھا اور حیران و پریشان تھے کہ اس شخص کو اس سورج گرہن کا کیسے پتہ چل گیا کہ یہ دیوتا بھی نہیں اور اس نے کافی عرصہ پہلے اس سورج گرہن کی پیشن گوئی کر دی تھی۔ ناسا کے سائنسدانوں نے نہ صرف اس سورج گرہن والے واقعے کی تاریخ پر مہرِ تصدیق ثبت کردی ہے، بلکہ اس بات کو بھی مانا ہے کہ ایشیائے کُوچک کے ان علاقوں میں جہاں پر یہ لڑائی جاری تھی، یہ ایک مکمل سورج گرہن تھا۔ یہ پیشن گوئی کرنے والا شخص، تھے لیز تھا جو متفقہ طور پر دنیا میں پہلا فلسفی مانا جاتا ہے۔ علمِ نجوم جو بعد میں ترقی کرکے علمِ ہیت بنا، دنیا کے قدیم ترین علموں میں سے ہے۔ بابل اور مصر کے لوگ آج سے ہزاروں سال پہلے اسکے عالم تھے۔ اسکی ابتدا تو شاید اس وقت ہوئی ہوگی جب انسان نے اپنی تاریک راتوں میں سفر کرنے کیلیے ستاروں کی طرف دیکھا ہوگا اور سینکڑوں، ہزاروں سالوں کے مشاہدے نے اسے سکھلا دیا کہ آسمان میں کچھ ستارے ایسے بھی ہیں، جو ہمیشہ ایک ہی سمت کا تعین کرتے ہیں اور انسے دوسری سمتوں کا تعین بآسانی ہو سکتا ہے، لیکن اس علم کو ترقی اس وقت ملی جب یہ معبدوں کے پروہتوں کے ہاتھ میں آیا۔ اس زمانے کے لوگ اور بہت سارے مظاہرِ فطرت کے ساتھ چاند، سورج اور ستاروں کی بھی پرستش کرتے تھے اور پروہت چونکہ دیوتاؤں کے نائب پوتے تھے اور انکی بات ہی دیوتاؤں کی بات ہوتی تھی، لہذا یہ ان پروہتوں کی مجبوری تھی کہ وہ اپنے آپ کو اپنے دیوتاؤں کے حالات سے با خبر رکھیں۔ بابل اور مصر کے لوگ آج سے ہزاروں سال پہلے علم نجوم میں کافی ترقی یافتہ تھے۔ ان پروہتوں نے جب اتنہائی بلند و بالا معبدوں کے اونچے اونچے چبوتروں پر بیٹھ کر تاریک راتوں میں آسمان کے ستاروں کا سینکڑوں سالوں تک مشاہدہ کیا اور انکا ریکارڈ رکھنا شروع کیا تو زائچے بن گئے، انہوں نے نہ صرف ستاروں کی گردش اور مختلف موسموں میں انکی آسمان میں پوزیشن کو نوٹ کیا بلکہ وہ اس بات پر بھی قادر ہوگئے کہ ستاروں کی پوزیشن کے متعلق پیشن گوئیاں کر سکیں اور اسی سے وہ پروہت سورج گرہن اور چاند گرہن کے متعلق پیشن گوئیاں کیا کرتے تھے۔ یہ ایک انتہائی سائینٹفک علم تھا جو کہ مشاہدہ پر مشتمل تھا لیکن ان پروہتوں نے اس پر طلسم و اسرار کے دبیز پردے ڈالے ہوئے تھے۔ وہ عوام کو گرہنوں کی پیشن گوئی کرکے نہ صرف مرعوب کرتے تھے بلکہ ان کو یہ کہہ کر کہ دیوتا ان سے ناراض ہوگئے ہیں، قربانیوں اور مناجات پر مجبور بھی کردیتے تھے۔ تھےلیز ایشیائے کوچک کے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک یونانی نوآبادی آئیونیا کے شہر مائیلیٹس کا باشندہ تھا۔ اسکے نسل کے بارے میں مورخ آجتک متفق نہیں ہوسکے، بہت سارے مؤرخین کا کہنا ہے کہ وہ یونانی الاصل تھا لیکن قدیم اور نامور یونانی مؤرخ ہیروڈوٹس کا کہنا ہے کہ وہ فونیشی الاصل یعنی ایشیائی تھا۔ تھے لیز 624 ق-م میں مائیلیٹس میں پیدا ہوا اور 546 ق۔م میں وہیں وفات پا گیا۔ تھے لیز کا عہد تاریخ کا ایک انتہائی اہم دور ہے، یہ وہ زمانہ تھا جب علم کا مرکز ایشیا سے مغرب کی طرف منتقل ہو رہا تھا۔ قدیم اور عظیم مصری تہذیب اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی اور میسوپوٹیمیا کی تہذیب، ایرانی فاتحین کے ہاتھوں تخت و تاراج ہو رہی تھی، گو ابھی دم خم باقی تھا۔ آئیونیا کی شہری ریاستوں کے مصر اور بابل کے ساتھ دوستانہ اور تجارتی روابط تھے اور انہی خوشگوار تعلقات کی وجہ سے تھےلیز کو اپنی جوانی میں ان علاقوں کے سفروں کا مواقع ملے۔ بابل کے سفر کے دوران اس نے وہاں سے علم نجوم یا علم ہیت سیکھا تھا۔ اسکا مصر کا سفر بہت یادگار ہے۔ مصر کی تہذیب ہزاروں سال پرانی ہے، اور جب تھےلیز نے اہرامِ مصر دیکھے تو انکو تعمیر ہوئے بھی تقریباً دو ہزار سال ہوچکے تھے۔ مصر میں تھےلیز نے جیومیڑی اور ریاضی کا علم حاصل کیا۔ مصر میں اس کا ایک واقعہ تو بہت ہی مشہور ہے۔ مصر میں قیام کے دوران اسکے علم کا شہرہ ہو چکا تھا۔ اہلِ مصر نے اس سے پوچھا کہ تم بتاؤ ہمارے اہرام کی اونچائی کتنی ہے کہ یہ بات ان کیلیے ایک چیستان تھی۔ تھےلیز نے کہا یہ تو کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اس نے ان سے کہا کہ ریگستان میں ایک چھڑی گاڑ دو، جب چھڑی کا سایہ اسکی اصل لمبائی کے برابر ہوگیا تو تھےلیز نے کہا اب اہرام کا سایہ ماپ لو، وہ بھی یقینا انکی اصل اونچائی کے برابر ہوگا، یہ بظاہر سامنے کی بات نظر آتی ہے لیکن تھےلیز نے یہ بات کرکے یقیناّ اہلیانِ مصر کو ششدر کر دیا ہوگا۔ مصر میں اسکے قیام کے دوران اسکی دریائے نیل کی طغیانی، کہ جس پر مصر کا دارومدار آج بھی ہے، کے بارے میں تحقیقات بھی کافی مشہور ہیں۔ تھےلیز کی کوئی تحریر باقی نہیں ہے اور بعض مؤرخین کے نزدیک اس نے کوئی کتاب لکھی بھی نہیں تھی، اس بات پر بہرحال مؤرخین و فلاسفہ کا اختلاف ہے۔ تھےلیز کے فلسفے کو دوام ارسطو نے اپنی مختلف کتب میں بیان کرکے بخشا ہے۔ ارسطو نے نہ صرف اسکے فلسفے پر بحث کی ہے بلکہ اسکے حالاتِ زندگی کا بھی ذکر کیا ہے۔ اپنی کتاب سیاسیات میں ارسطو نے اسکے علمِ نجوم میں مہارت کا قصہ بیان کیا ہے۔ ہوا یوں کہ لوگ اسکو غربت کا طعنہ مارا کرتے تھے کہ یوں تو بڑے عالم فاضل بنے پھرتے ہو اور بھوکوں مر رہے ہو، اسنے کہا، اچھا اگر یہ بات ہے تو پھر دیکھنا ۔اس نے علم ہیت میں اپنی مہارت سے اندازہ لگایا کہ اس سال گرما میں موسم کچھ اسطرح کا ہوگا کہ زیتون کی فصل بہت اچھی ہوگی، لہذا اسنے مائیلیٹس اور اسکے ملحقہ علاقوں کے زیتون کا تیل نکالنے والے تمام کارخانے اپنے نام بُک کروالیے۔ یہ سردیوں کا موسم تھا، کارخانے بند پڑے تھے اور اسکے مقابل کوئی بولی لگانے والا بھی نہیں تھا، لہذا اسے بڑے مناسب داموں پر یہ کارخانے مل گئے۔ جب موسمِ گرما میں زیتون کی فصل آئی تو وہ واقعی بہت شاندار تھی، اب ہر کسی کو تیل نکالنے کیلیے کارخانے درکار تھے، تھےلیز نے اپنی من مرضی کے نرخوں پر وہ کارخانے چلائے اور کثیر سرمایہ کمایا اور لوگوں سے کہا کہ دیکھو اگر فلسفی اور علما دولت کمانا چاہئیں تو بہت کما سکتے ہیں لیکن انکے مقاصد اور طرح کے ہوتے ہیں، یہ تو ارسطو کی بیان کردہ کہانی تھی، اس واقعہ پر ایک ستم ظریف فلسفی نے یہ اضافہ کیا کہ اس تمام قصے میں نہ تو علمِ نجوم میں مہارت درکار تھی اور نہ ہی زیتون کی بہت اچھی فصل کی، بلکہ یہ تو سیدھا سادا تاجرانہ اجارہ داری کا واقعہ ہے۔ اسکا ایک اور واقعہ بھی مشہور ہے ایک دفعہ شام کو وہ کہیں جا رہا تھا اور چلتے چلتے آسمان میں ستاروں کا مشاہدہ بھی کر رہا تھا کہ ایک گڑھے میں گر گیا، اس پر وہاں پر موجود لڑکیوں نے اسکی خوب سبکی کی کہ آسمانوں کی خبر تو رکھتا ہے اور پاؤں کی خبر نہیں۔ تھےلیز کو دنیا میں متفقہ طور پر پہلا فلسفی اور سائنسدان مانا جاتا ہے اور اسکے ساتھ، فزکس جیومیٹری اور ریاضی کا موجد بھی، جیومیٹری کو مصریوں نے بہت پہلے ترقی دی تھی اور تھےلیز نے یہ علم انہی سے سیکھا تھا لیکن اس وقت تک یہ علم بغیر کسی قواعد و ضوابط کے تھا، تھےلیز نے سائنسی بنیادوں پر جیومیٹری کے قواعد و ضوابط منظم کیے اور تھیورم پیش کیے جو بعد میں اقلیدس نے بیان کیے اور آج تک ساری دنیا میں پڑھائے جاتے ہیں۔ فلسفے اور سائنس کا بانی اس لحاظ سے کہ وہ پہلا آدمی تھا جس نے اس کائنات کے وجود میں آنے کی وجوہات کی علمی اور عقلی توجیہات بیان کیں۔ اس سے پہلے جب بھی کوئی سوال پوچھتا تھا کہ دنیا کیسے وجود میں آئی تو ہر طرف سے یہی جواب ملتا تھا کہ اس دیوی اور دیوتاؤں نے بنایا ہے۔ اس نے آفرینشِِ کائنات کے بارے میں مادی اسباب کا فلسفہ بیان کیا اور کہا کہ دنیا پانی سے وجود میں آئی ہے۔ اس نے اور بھی نظریات پیش کیے جو آج کی دنیا کو بچگانہ معلوم ہوتے ہیں مثلاّ یہ کہ زمین چپٹی ہے اور پانی کی سطح پر تیر رہی ہے اور کائنات دیوی دیوتاؤں سے بھری ہوئی ہے، لیکن تھےلیز کا تاریخ انسانیت میں یہ کارنامہ نہیں ہے کہ اس نے پانی کو بنیاد مانا بلکہ یہ ہے کہ اس نے علوم کو خرافاتی پردوں کی دبیز تہوں سے نکال کر خرد کی بات کی اور انسان کو یکایک خرافات اور اسطوریات کی دنیا سے نکال کر خرد افروز تحریک کی بنیاد رکھی۔ بقولِ غالب، میں چمن میں کیا گیا گویا دبستان کھل گیا۔ تھےلیز کے بعد یکے بعد دیگرے بہت سارے فلسفی آسمانِ علم و عقل پر نمودار ہوئے اور اپنے اپنے نظریات پیش کیئے۔ جن میں سب سے پہلے اسکا شاگردِ رشید اناکسی مینڈر تھا، اس نے کہا کہ یہ کائنات پانی نے نہیں بنی بلکہ ایک لامحدود زندہ شے ہے۔ یہی اناکسی مینڈر تھا جس نے ڈارون سے دو ہزار سال پہلے نظریہِ ارتقا پیش کیا اور اسکی ایک دلیل یہ دی کہ انسان کا بچہ پیدا ہوتے ہی، دوسرے حیوانات کی طرح اپنی خوراک تلاش نہیں کرسکتا اور اسکا دودھ پینے کا عرصہ بھی زیادہ ہوتا ہے،اسلیے اگر انسان شروع ہی سے ایسا ہوتا تو کبھی زندہ نہ رہ سکتا تھا، لہذا وہ حیوانوں ہی کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ اسکے بعد اناکسی منیس نے کہا کہ گو کائنات کا اصول مادی ہے لیکن یہ ہوا سے بنی ہے۔ ہیریقلیتس نے کہا نہیں یہ کائنات آگ سے بنی ہے۔ ایمپےدکلیس نے عناصرِ اربعہ کا نظریہ پیش کیا اور کہا کہ کائنات آگ، ہوا، مٹی اور پانی سے مل کر بنی ہے اور یہی عناصرِ اربعہ کا نظریہ ہے جو آج تک مسلم صوفیوں میں مقبول ہے۔ ایک مفکر، سائنسدان، ریاضی دان، ماہر علمِ نجوم اور جیومیڑی ہونے کے ساتھ ساتھ، تھےلیز انجینیئر اور سیاست دان بھی تھا۔ ان دنوں مائیلیٹس ایک بہت بڑا تجارتی شہر تھا اور وہاں غلاموں کی بہت بڑی آبادی موجود تھی اور امیر و غریب طبقے کی کشمکش عروج پر تھی۔ پہلے عوام نے شہر پر قبضہ کیا اور طبقہ اشرافیہ کے بیوی بچوں کو قتل کردیا۔ اسکے بعد اشرافیہ نے شہر کو فتح کیا اور غلاموں کو زندہ جلا دیا۔ اسی طرح کے حالات ایشیائے کوچک کی دیگر یونانی شہری ریاستوں کے تھے۔ اس پر مستزاد یہ کے ایرانیوں نے میسوپوٹیمیا کے علاقے فتح کرنے کے بعد اپنا رخ مغرب کی طرف کیا ہوا تھا اور یہ شہری ریاستیں انکی مستقل زد میں تھیں۔ انہی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، تھےلیز نے شہری ریاستوں کی ایک فیڈریشن کا نظریہ پیش کیا جسکو پذیرائی نہ ملی۔ نطریے کو پذیرائی ملی ہو یا نہ، لیکن تھےلیز کو اپنی زندگی میں ہی بہت پذیرائی مل گئی تھی۔ عمر کے آخری حصے میں اسے عوام کی جانب سے سوفوس یا فلسفی اور حکیم کا خطاب مل چکا تھا۔ قدیم یونانیوں نے سقراط سے پہلے کہ سات دانشور آدمیوں کی فہرست میں اسے نمبر ایک کے درجے پر رکھا ہوا تھا۔ تھےلیز کے بہت سارے مقولے بھی مشہور ہیں۔ جیسے کسی نے اس سے پوچھا کہ خدا کیا ہے، اس نے کہا جس کی نہ ابتدا ہے اور نہ انتہا۔ لوگوں نے پوچھا، انسان امن و سکون اور انصاف کے ساتھ کیسے رہ سکتا ہے، تھےلیز نے کہا، اسطرح کہ ہم ہر وہ کام چھوڑ دیں جسکا دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔ کسی نے کہا سب سے مشکل کام کیا ہے، اسنے کہا اپنے آپ کو جاننا۔ اور سب سے زیادہ آسان کام، کسی نے فورا پوچھا۔ \"مشورہ دینا\"، تھےلیز نے جواب دیا۔ پس نوشت اس تحریر کا بنیادی مقصد تھےلیز کا تعارف ہے۔ نہ کہ اسکے فلسفے پر بحث۔ جو احباب تھےلیز اور دیگر فلسفیوں کے فلسفے پر تفصیلی بحث پڑھنا چاہتے ہوں وہ مندرجہ ذیل لنکس سے استفادہ کر سکتے ہیں لیکن افسوس کے یہ تمام انگلش میں ہیں کہ اردو میں تو ابھی فلسفے پر بہت کم کتب دستیاب ہیں چہ جائیکہ ویب پر معلومات ہوں۔ http://www. "@ur . "(PENTOTHAL (THIOPENTONE SODIUM بے ہوش کرنے کی دوا ہے جو وریدی I/V استعمال کی جاتی ہے۔ یہ 1935 میں پہلی دفعہ استعمال ہوئی تھی اور آج تک زیر استعمال ہے۔ یہ پیلے رنگ کا غیر قلمی Amporphous پاوڈر ہوتا ہے جو پانی اور الکحل میں حل ہوسکتا ہے۔ اس کا محلول 2.5% یا 5% بنایا جاتا ہے۔ جسکی 10.5 ph ہوتی ہے۔ اس کا تعلق Utra short acting barbiturate سے ہے۔ یعنی اس کا اثر صرف 4-8 منٹ تک رہتا ہے۔ اتنی جلدی اثر ختم ہو نے کی وجہ Rapid Metabolism نہیں ہے بلکہ Redistribution ہے۔ یعنی یہ دوا تیزی سے دماغ تک پہنچتی ہے لیکن جلدی ہی دماغ سے نکل کر جسم کے دوسرے حصوں میں مثلاً چربی میں پہنچ جاتی ہے۔ اس کی Half life 6-12 گھنٹے ہوتی ہے۔ اگرچہ اسکے مالیکیول میں سلفر شامل ہے مگر یہ سلفا دواؤں میں شامل نہیں ہے اور سلفا دواؤں کی الرجی نہیں کرتی۔ \tاس کا ڈوز 4-6 mg/kg ہوتا ہے لیکن Hypovolumic مریضوں میں اس سے کم دینا چاہیے۔ \tکسی بھی مریض کو Pentothal لگانے سے پہلے تصدیق کر لینی چاہیے کہ مریض NPO ہے ۔ اسے I/V لائن لگی ہوئی ہے Suction اور آکسیجن نزدیک اور تیار ہے اور مصنوعی سانس دینے کا مکمل انتظام موجود ہے کیونکہ کچھ مریضوں کا سانس یہ دوا لگتے ہی رک جاتا ہے ایسا عام طور پر عارضی ہوتا ہے۔ یہ دوا Cardiovascular system کو بھی کمزورDepress کرتی ہے یعنی دل کی طاقت کم ہو جاتی ہے اور بلڈپریشر گر جاتا ہے ۔ خاص طور پر دل کے امراض میں یہ دوا خطرناک ہوسکتی ہے۔ اسی لیے اسے ہمیشہ آہستہ آہستہ لگانا چاہیے ۔ Pentothal کا گردوں اور رحم Uterus پر کوئی خاص اثر نہیں ہوتا Laryngeal reflexes برقرار رہتے ہیں البتہ زبان Relax ہو کر سانس کا راستہ روک سکتی ہے۔ Light anesthesia میں Incision لگانے سےLaryngeal spasm ہو سکتا ہے۔ یہ انجکشن اگر vein سے باہر لگ جائے تو Necrosis کی وجہ سے سخت جلن ہوتی ہے۔ اگر غلطی سے یہ انجکشن Vein کی بجائے Artery میں لگ جائے تو Crystalization کی وجہ سے Artery Block ہو جاتی ہے ہاتھ میں سخت جلن ہوتی ہے اور ہاتھ میں Gangrene ہو سکتی ہے . "@ur . "KETAMINE بے ہوشی کی دوا ہے۔ یہ 1965 میں ایجاد ہوئی تھی۔ اس سے ملتی جلتی دوا (Phencyclidine (Sernyl انسانوں میں بے ہوشی کے لیے استعمال ہوئی تھی مگر Hallucination کی وجہ سے اس کا استعمال ختم کر دیا گیا۔ Ketamine کا وریدی I/V ڈوز 2mg/kg ہے۔ اس کا عضلاتی I/M ڈوز 10mg/kg ہے۔ I/v انجکشن کا اثر تقریباً 10 منٹ تک رہتا ہے۔ جبکہ I/m کا اثر تقریباً 20-25 منٹ رہتا ہے۔ Ketamine کا Anesthesia دوسری دواؤں سے قطعاً مختلف ہوتا ہے۔ یعنی مریض کی اکثر آنکھیں کھلی رہتی ہیں وہ کوئی لفظ بول بھی سکتا ہے۔ مگر آپریشن کا درد محسوس نہیں کرتا۔ ایسی حالت کو Dissociative anesthesia کہتے ہیں۔ Pentothal کے برعکس Ketamine درد ختم کرنے والی دوا ہے یعنی Analgesic ہے۔ Ketamine سے منہ ميں تھوک saliva کا اخراج secretion بڑھ جاتا ہے اس لیے اس کے ساتھ اکثر Atropine بھی دینی چاہیے۔ Ketamine سے Straited muscle tone بڑھ جاتی ہے اور مریض اکٹر جاتا ہے ۔ اس لیے ہڈی بٹھانے Redution of fracture کے لیے یہ اچھی دوا نہیں سمجھی جاتی۔یہ دوا بلڈ پريشر بڑھاتی ہے اس لیے High blood pressure کے مریضوں کے لیے یہ دوا خطرناک ہو سکتی ہے۔ یہ دوا Mass casualties یا Trapped casualties میں بہت کار آمد ہے۔ اس دوا کا سب سے اہم Side effect خواب ہیں جو بہت ڈراؤنے بھی ہو سکتے ہیں۔ مریض دیوانوں جیسی حرکت کرنے لگتا ہے اور بے تکی گفتگو کرنے لگتا ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے۔ جب مریض بے ہوشی سے رفتہ رفتہ جاگ رہا ہوتا ہے اسے Emergence Phenomena کہتے ہیں۔ اس حالت کے علاج کیلئے Midzolam یا Diazapam دیا جاتا ہے تاکہ مریض سو جائے۔"@ur . "نوسمین یہ ایک صفرینی (Cholinergic) دوا ہے جو Anticholinesterase group سےتعلق رکھتی ہے۔ یہ1931 میں ایجاد ہوئی تھی۔ یہ دوا بیہوشی (anesthesia) میں استعمال ہونے والی نا لاقطبی ملین عضلات (non depolarizing muscle relaxants) کا اثر ختم کرنے یعنی انکے اعتکاس (reversal) کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ ان کے استعمال سے عصبی عضلی اتصال (neuromuscular junction) پر اسیٹایل صفرین (acetyl choline) کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔"@ur . "جماعت برائے آزادی پورٹو ریکو ایک سیاسی جماعت ہے، جو پورٹو ریکو کو آزاد ریاست بنانا چاہتی ہے۔ یہ پورٹو ریکو کی تین میں سے ایک بڑی جماعت ہے، اور عمر کے لحاظ سے دوسری۔ اس کے کارکن \"انڈپنڈنسٹاس\" کہلاتے ہیں۔"@ur . "کسی مائع کے بخارات میں تبدیل ہونے کے عمل کو عمل تبخیر Vaporization کہتے ہیں۔ Inhalational anesthetic agents دوائیں جو مائع کی شکل میں ہوتی ہیں۔ انہی بخارات میں تبدیل کرنے والے آلہ کو Vaporizer یا Vaporiser کہتے ہیں۔ اس عمل میں ہمیشہ ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔ Vaporizer میں مائع کے اوپر سے آکسیجن اور نائیٹرس آکسائیڈ گزار کر اُسے بخارات بنایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں کسی بوتل یا ملتے جلتے برتن میں Ether یا Chloroform کو Vaporize کیا کرتے تھے لیکن اس میں خرابی یہ تھی کہ استعمال سے Vaporizer کا ٹمپریچر کم ہو جاتا تھا اور دوا کے بخارات Vapour کی آوٹ پٹ Output بھی کم ہو جاتی تھی۔ جدید Vaporizer عام طور پر دھات کے بنے ہوتے ہیں اور انکا وزن کئی کلو تک ہوتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹھنڈک جذب کر سکیں اس کے علاوہ ان میں Bimetalic strip کا Mechanism بھی ہوتا ہے جو گرم ٹھنڈا ہونے پر گیس کا Bypass flow خود بخود کنٹرول کرکے دوا کی Output concentration برقرار رکھتا ہے۔ پرانے Vaporizer سے دوا محض اندازے سے دی جاتی تھی۔ جبکہ آجکل Vaporizer پہلے سے Calliberated ہوتے ہیں اس طرح پتہ چل جاتا ہے کہ دوا کتنے فیصد دی جا رہی ہے۔ ویسے تو ہر Anesthetic agent کیلیے اس کا خاص Vaporizer ہوتا ہے مگر کبھی کبھی ایک دوا کا Vaporizer دوسری دوا کیلیے بھی کام کرتا ہے جیسے پرانے Trilene کے Vaporizer کو Halothane کیلیے بھی استعمال کیا جاسکتا تھا۔ مگر Ether کے Vaporizer کو Halothane کیلیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ Vaporizer میں دوا بھر نے کے دوران گرنے سے روکنے کیلیے اور Vaporizer میں غلط دوا بھرنے سے بچنے کیلیے جدید Vaporizer میں خاص طرح کی Filling caps ہوتی ہیں جس کی مدد سے غلط دوا نہیں بھری جا سکتی اور گرتی بھی نہیں ہے۔ آجکل Halothane کیلیے Flutec 3 یا Flutec 4 کا استعمال عام ہے۔ Savoflurane اور Desflurane کیلیے خاص Pressurized vaporizers استعمال ہوتے ہیں۔"@ur . "پورٹو ریکو شمال مشرقی کیریبین میں ایک ریاست ہے جو امریکہ کے زیرِ قبضہ ہے۔ اس کا دارلحکومت سان جوآن ہے۔"@ur . "ضیاء الحق مسلمانوں میں مروج ایک مردانہ نام ہے۔ یہ درج ذیل شخصیات کے ناموں کا حصہ ہے: ضیاء الحق قاسمی - پاکستانی ادیب محمد ضیاء الحق - سابق سپاہ سالار اعظم و صدر پاکستان"@ur . "تجرباتی معطیات سے کسی مفروضہ کے سچ یا جھوٹ ہونے کا اندازہ احتمال نظریہ کے اصولوں کے مطابق لگائے جانے کو احصائی اختبار مفروضہ کہتے ہیں۔"@ur . "جنگ عظیم اول میں سلطنت عثمانیہ کے ساتھ اتحادیوں کی جنگ ختم کرنے والے معاہدے کو \"معاہدۂ مدروس\" کہا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ 30 اکتوبر 1918ء کو یونان کی بندرگاہ مدروس پر ایک بحری جہاز میں ہوا۔ بین الاقوامی قانون کی رو سے امن سمجھوتہ ایک عارضی معاہدہ ہوتا ہے اس کے بعد مستقل امن کے لیے معاہدے کی شرائط طے کی جاتی ہیں اور ان کی توثیق کی جاتی ہے اور فریقین کے دستخط ہوتے ہیں۔ معاہدہ مدروس میں سلطنت عثمانیہ کی طرف سے بحری امور کے وزیر رؤف بے کی زیر قیادت سہ رکنی وفد اور اتحادیوں کی طرف سے برطانوی ایڈمرل سمرسیٹ آرتھر گف-کالتھورپ کے درمیان شرائط طے پائیں۔"@ur . "بادشاہ منیر بخاری پاکستان اور افغانستان کی زبانوں کے ماہرِ لسانیات ہیں۔ ان کی لسانی موضوعات پر کتابیں چھپ چکی ہیں ۔ انہیں لسانی تحقیق پر حکومت پاکستان نے طلائی تمغہ بھی دیا ہے۔ ان کی کتاب اردو اور کھوار کے لسانی روابط مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد نے 2003 میں چھاپی جس کو تقابلی لسانیات میں سند کا درجہ حاصل ہے ۔ وہ یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں اور شعبہ اردو، جامعہ پشاور، کے رکن ہیں۔ شمالی علاقہ جات اور شمالی افغانستان کی ساری زبانوں پر آپ کو ماہر مانا جاتا ہے ۔ شمالی علاقہ جات اور شمالی افغانستان کے 29 زبان پر ان کے مضامین اور ان کی کتابیں بطور سند کے استعمال کی جاتی ہیں ۔ بطور مترجم انہوں نے دنیا کے بڑے مصنع لطیف بنانے والے کمپنیوں کے لیے اردو، فارسی، پشتو، دری، اور کھوار میں تراجم کیے ہیں ۔ بادشاہ منیر بخاری نے صوبہ سرحد اور افغانستان کے دس زبانوں کے لیے حروف تہجی تشکیل دیے ہیں ، اس سے پہلے یہ زبانیں تحریری صورت نہیں رکھتی تھیں۔ ان کی ایک سو چالیس تحقیقی مقالے دنیا کے بیشتر تحقیقی رسالوں میں شایع ہو چکے ہیں۔ ان کو ان کی لسانی تحقیق پر حکومت پاکستان نے 2004 میں ان کو ریسرچ ایوارڈ دیا ہے ۔ ان کی زبان سیکھنے کے لیے اردودریپشتوکتابیں امریکہ کے مختلف انسٹی ٹیوٹیس میں پڑھائی جارہی ہیں ۔ انہیں سال2004 کے لیے اقوام متحدہ نے معدوم ہونی والی زبانوں کے لیے کام کرنے والے گروپ کا شمالی ایشیا کا جنرل سکریٹری مقرر کیا ۔اسی سال اس گروپ نے لسٹ میں سترہ نئی زبانیں شامل کیں جو عنقریب معدوم ہونی والی ہیں ۔"@ur . "معاہدہ کوچک کناری روس اور سلطنت عثمانیہ کے مابین 21 جولائی 1774ء کو طے پانے والا ایک معاہدہ جو بلغاریہ میں کوچک کناری کے مقام پر طے پایا۔"@ur . "جنگ ناوارینو میں کامیابی اور یونان کی آزادی کے بعد روس نے قسطنطنیہ پر قبضے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ بنایا اور اس مقصد کے حصول کے لیے سلطنت عثمانیہ پر چڑھائی کر دی۔ روسی افواج مالدووا اور افلاق (ولاچیا) پر قبضہ کرتی ہوئی آگے بڑھتی رہیں اور بالآخر 1829ء میں ادرنہ تک پہنچ گئیں۔ بالآخر عثمانی سلطان محمود ثانی کو صلح کرنا پڑی اور روس اور سلطنت ‏عثمانیہ کے درمیان اس وقت جو معاہدہ طے پایا اسے معاہدہ ادرنہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "سلطنت عثمانیہ اور والئ مصر محمد علی پاشا کے درمیان طے پانے والا ایک معاہدہ، جو برطانیہ اور فرانس کی کوششوں سے 1833ء میں کوتاہیہ کے مقام پر طے پایا۔ اس معاہدے کی رو سے مصر و کریٹ کے علاوہ بیت المقدس، طرابلس، حلب، دمشق اور اطنہ کی حکومتیں محمد علی کو دے دی گئیں۔ یہ تمام علاقے سلطان سلیم اول کے عہد میں عثمانی سلطنت میں شامل ہوئے تھے۔"@ur . "یہ ايک ملینِ عضلات (muscle relaxant) دوا ہے جو مزیل تقطیب (depolarizer) گروہ سے تعلق رکھتی ہے اور عارضی فالج کا سبب بنتی ہے جسے شلل (paralysis) کہا جاتا ہے۔ اس دوا کے لگنے کے بعد Fasciculation ہوتے ہیں یعنی عضلات خودبخود سکڑنے لگتے ہیں اور پھر کچھ دیر کیلئے مفلوج ہو جاتے ہیں."@ur . "داخل رغامی نلی (endotracheal tube) اصل میں ایک ایسی نلی ہوتی ہے جو مریض کے رغامی یا نرخرہ (trachea) میں ڈالی جاتی ہے اور اسکے ذریعہ مریض کی سانس تضبیط(کنٹرول) کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ یہ عام طور پر پلاسٹک Silicones یا ربر کی بنی ہوتی ہے ۔ انکی کئی قسمیں اور کئی سائز ہوتے ہیں ۔ یہ عام طور پر Single Lumen ہوتی ہیں مگر پھیپھڑوں Lungs کی سرجری میں Double Lumen (دونالی) ٹیوب بھی استعمال ہوتی ہے جس سے دونوں پھیپھڑوں میں الگ الگ سانس Ventilation کنٹرول کرنا ممکن ہو جاتا ہے اور ایک پھیپھڑے Lung کی Secretion (رطوبت) سے دوسرے پھیپھڑے Lung کو محفوظ رکھنا بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ داخل رغامی نلی (endotracheal tube) دراصل سانس کا قدرتی راستہ airway کنٹرول کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ endotracheal tube ڈالنے کے لیۓ جو آلہ استعمال ہوتا ہے اسے laryngoscope کہتے ہیں۔ Endotracheal ٹیوب Cuff کے سا تھ اور بغیر Cuff کے دونوں طرح کی ہوتی ہیں چھوٹے بچوں میں عام طور پر بغیر Cuff کی ٹیوب استعما ل کرتے ہیں کیونکہ چھو ٹے بچوں کا Larynx بھی گول ہوتا ہے ۔ بڑوں میں عام طور پر Cuff والی ٹیوب استعمال کی جاتی ہے کیونکہ بڑوں کا Larynx گول نہیں ہوتا بلکہ Diamond Shape ہوتا ہے ۔ Cuff میں جب ہوا بھر جاتی ہے تو یہ Trachea کی دیوار تک پھول جا تا ہے اور اسطرح ہوا کی لکیج Leakage کو ختم کر دیتا ہے اور معدہ کی تیزابیت ، لعاب Salive یا خون Blood وغیرہ کو بھی Lung میں نہیں پہنچنے دیتا ۔ اسطرح Lung محفوظ ہو جاتے ہیں ۔ Endotrachealٹیوب کب ڈالی جا تی ہے؟ یہ بہت سا رے موقعوں پر استعمال ہوتی ہے ۔ مثلاً کئی آپریشن کے دوران کئی ICU کے مریضوں کیلئے بعض مریضوں کو ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کرنے کیلئے Ventilator کے مریضوں کیلئے وغیرہ اسکا بنیا دی فارمولا یہ ہے کہ ہر وہ مریض جسکا سا نس درست نہ ہو یا عنقریب درست نہ رہنے کا خطرہ ہو تو اسے Endotracheal ٹیوب کی ضرورت ہوتی ہے ۔ Endortacheal ٹیوب کے نچلے سرے پر جو دیوار میں سوراخ ہوتا ہے اسے Murphy's Eye کہتے ہیں ۔"@ur . "زوال تقطیب (depolarization) کا لفظ لغوی و معنوی اعتبار سے تو کسی بھی ایسے مظہر یا عمل کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں کسی بھی شۓ کی تقطیب (polarization) ختم ہو رہی ہو یا اسکو زوال آرہا ہو، اسی زوال کی وجہ سے اسے زوال تقطیب کہا جاتا ہے۔ اسی بات کو یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ زوال تقطیب ایک ایسا عمل ہوتا ہے کہ جس میں کسی بھی جسم یا شۓ کی قطبیت یعنی تقطیب کی تعدیل ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ عمل جانداروں کی فعلیات بطور خاص برقی فعلیات (electorphysiology) میں بکثرت مطالعہ و مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ جہاں کسی بھی قابل تحریک (excitable) خلیۓ کی جھلی (membrane) کے گرد (یعنی خلیۓ کے اندر و باہر) موجود برقی بار کا فرق کم ہوجاتا ہے، اس دوران خلیے کے اندر کا جہد (potential) جو کہ سکون کی حالت میں بیرونی جہد کی نسبت منفی ہوتا ہے اور سکونی جہد غشاء (resting membrane potential) کہلاتا ہے اپنی جہد تبدیل کر کہ جھلی کے بیرونی جہد کی مناسبت سے مثبت ہو جاتا ہے گویا کہ اپنی تقطیب کے زوال کی وجہ سے تعدیلی مقام کے قریب چلا جاتا ہے اسی وجہ سے اسے زوال تقطیب کہا جاتا ہے۔"@ur . "پروٹوس اسٹارکرافٹ کھیلوں اور کتابوں میں ایک نسل ہیں۔ اس کو ہر قسم کا کھلاڑی پسند کرتا ہے۔"@ur . "زرگ اسٹارکرافٹ کھیلوں اور کتابوں میں ایک نسل ہیں۔ اس کو ہر قسق کا کھلاڑی پسند کرتا ہے۔"@ur . "ٹیران اسٹارکرافٹ کھیلوں اور کتابوں میں ایک نسل ہیں۔ اس کو ہر قسق کا کھلاڑی پسند کرتا ہے۔"@ur . "معکوس کا لفظ اردو میں وسیع معنوں میں آتا ہے جبکہ اصل میں یہ ایک عربی لفظ عکس سے بنا ہوا لفظ ہے۔ سائنسی اور بطور خاص طبی مضامین میں اسے انگریزی اصطلاح reverse کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ گویا reverse کے لیۓ عام لفظ پلٹ بھی آتا ہے لیکن اس لفظ پلٹ کو تمام مقامات پر یکساں استعمال کرنا بعض اوقات ممکن نہیں رہتا اور دوسرے یہ کہ پلٹ سے دیگر مرکب الفاظ کے ساتھ ترجمہ بھی مشکل اور غیرمانوس سا ہو جاتا ہے۔ یہی وجوہات ہیں کہ سائنسی مضامین میں reverse کے لیۓ معکوس کا لفظ اختیار کیا جارہا ہے۔"@ur . "عام استعمال ہونے والی مبہم اصطلاح بے ہوشی پر ضد ابہام کیلیۓ دیکھیۓ بیہوشی (unconsciousness)۔ تخدیر (anesthesia) کا لفظ علم طب کے ایک ایسے شعبے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں کسی معالجہ کی خاطر کسی شخص کو ایک ماہر طبیب ، ادویات کی مدد سے درد و تکلیف کے احساس سے بے حس و عالم شعور سے بےہوش بنا دیتا ہے تاکہ ناصرف یہ کے مریض کو اذیت و کرب سے بچایا جاسکے بلکہ علاج بھی پرسکون رہ کر کیا جاسکے۔ تخدیر کا لفظ خدر سے بنا ہے جسکا مفہوم حس کے غائب ہوجانے بھی ہوتا ہے اور سن ہوجانے کا بھی یعنی دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ خدر اصل میں بیحسی کی کیفیت کو بھی کہا جاتا ہے اور سن ہونے کی کیفیت کو بھی اور یہی اصل میں طب میں anesthesia کا مفہوم ہوتا ہے۔"@ur . "Anesthetic"@ur . "طارق علی, پاكستانى ادیب."@ur . "جنوری[ترمیم]"@ur . "یہ ایک بے ہوش کرنے کی دوا ہے جو سانس کے ذریعے دی جاتی ہے (یعنی Inhalational anesthetic agent ہے)۔ یہ دوا 1956سے زیر استعمال ہے۔ بے ہوش کرنے والی ساری دواؤں میں یہ واحد دوا ہے جس کے مالیکیول میں Bromine کا ایٹم شامل ہے۔ اس دوا کے ایجاد ہونے سے پہلے Diethyl ether کا استعمال عام تھا مگر ایتھر میں خرابی یہ تھی کہ ہمیشہ آگ لگنے کا خطرہ ہوتا تھا۔ جبکہ Halotane آتش گیر نہیں ہے اور Diathermy کے ساتھ بے خطر استعمال کی جاسکتی ہے ۔ 150pxpx 150pxpx ہالوتھین نظامی نـام 2-bromo-2-chloro-1,1,1-trifluoro-ethane شناختساز کـاس عدد 151-67-7 تمک رمز N01AB01 پبکیم 3562 مصرف ادویہ APRD00598 کیمیائی معطیات صیغہ C2HBrClF3 سالمی کمیت 197.381 g/mol معطیات ادویاتی نقلیات حیوی فراہمی  ? استقلاب Hepatic نصف حیات  ? اخراج Renal معالجاتی غور و تفکر زمرۂ حمل ? قانونی حیثیت راستے  ? Halothane دو کاربن کا مالیکیول ہے جس میں Halogen لگے ہوتے ہیں یعنی یہ ether کے خاندان سے تعلق نہیں رکھتی ۔ Halothane کی خوبی یہ ہے کہ یہ مختصر Blood gass partition coefficient رکھتی ہیے یعنی 2.4 جس کی وجہ سے مریض جلدی بے ہوش ہوجاتا ہے اور جلدی آؤٹ out بھی ہوجاتا ہے۔ پھر بھی کسی جوان آدمی کو محض Halothane سونگھا کر بے ہوش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ البتہ چھوٹے بچوں میں ا سے Sole anesthetic agent کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ Ether کے برعکس Halothane سے لعاب Saliva Secretion اتنی نہیں بڑھتی ۔ Halothane دل کی دھڑکن اور طاقت کو کم کرتی ہے۔ سانس کی باریک نالیوں کے لئے Bronchodilator ہے یعنی دمہ کے مریضوں کے لئے کارآمد ہے۔ رحم Uterus کو Relax کرتی ہے اور دماغ میں C.S. "@ur . "یہ ایک سن کرنے والی دوا یعنی مقامی مخدر (Local Anesthetic) ہے ۔ یہ دوائیں دو گروپ سے تعلق رکھتی ہیں۔ ايسٹر(ESTERS): جسے Cocaine, Procaine ايمايڈ(AMIDES): جسے Lignocaine, Cinchocaine, Bupivacaine Ester گروپ کی دواؤں سے Anaphylactic reaction ہونے کے امکا نا ت زیادہ ہوتے ہیں ۔ مگر ایسا Amide گروپ کی دواؤں سے شاذو نا در Rare ہوتا ہے ۔ سن کر نے والی دواؤں میں Lignocaine سب سے زیا دہ استعمال ہونے والی دوا ہے۔ یہ Xylocaine اور دوسرے ناموں سے دستیاب ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے استعمال ہوتی ہے۔ Topicalمثلا ً آنکھوں میں ٹپکا نے کےلئے 4%Xylocaine Infiltration Analgesic۔ متاثرہ جگہ میں 1-2% بذریعہ انجکشن لگاتے ہیں ۔ Nerve Block۔ کسی Nerve کو بذریعہ انجکشن بلاک کرتے ہیں ۔ Bier's Block۔I/V ۔ ہا تھ یا پا ؤں کو سن کر نے کےلئے Tourniqute باندھ کر ورید Vein میں لگاتے ہیں۔ Spinal Anesthesia۔ اسکے لئے 5% Xylocaine استعمال ہوتی ہے۔ Xylocaine جیلی کی شکل میں بھی دستیاب ہے جو Stomach tube,Catheter یا Endotracheal tube ڈالنے کے لئے استعما ل کی جاتی ہے ۔ Gastroscopy سے پہلے مریض کو Lignocaine 4% سے غرارے کراۓ جاتے ہیں۔ Lignocaine کا اثر بڑی جلدی ہوتا ہے اور تقریباً 1-2 گھنٹے قا ئم رہتا ہے۔ یہ دوا گردوں کے ذریعے جسم سے خارج ہوتی ہے۔ اور اگر پیشاب تیزابی ہو تو اور تیزی سے خارج ہوتی ہے اس دوا کے اثر کو دیر تک قائم رکھنے کےلئے اور ڈوز Dose کم کرنے کےلئے اکثر اسے Adrenaline ملا کر استعمال کرتے ہیں ۔ Adrenaline عام طور پر 1: 200,000 تناسب سے استعمال ہوتی ہے مگر دانتوں کے ڈاکٹر 1: 80,000 تناسب استعمال کرتے ہیں۔ سن کرنے کے علاوہ Xylocaine دل کی حرکت کی بے قاعدگی Unifocal ectopic beats کے علاج کے لئے بھی I/V استعمال ہوتی ہے ۔"@ur . "دور لالہ سلطنت عثمانیہ کے 1718ء سے 1730ء تک کے دور کا روایتی نام ہے جو نسبتاً پرامن دور تھا۔ اس دور کا نام سلطنت عثمانیہ کے دربار میں حد درجہ پسند کیے جانے والے گل لالہ سے موسوم ہے۔ اس عہد میں نوشہرلی دمت ابراہیم پاشا سلطنت کے صدر اعظم تھے اور یہ پورا دور سلطان احمد ثالث کی حکومت کے بجائے ان کی وزارت کا عہد سمجھا جاتا ہے۔ اس عہد کا خاتمہ 1730ء میں پٹرونا خلیل کی بغاوت کے ساتھ ہوا۔ اس عہد میں دارالحکومت آبنائے باسفورس کے کناروں پر پھیلتا چلا گیا جہاں امراء نے ساحلوں پر اپنی رہائش کے لیے محلات تیار کرائے۔ اس عہد میں عثمانی ثقافت پر مغربی تہذیب کے اثرات کے آغاز ہوا۔ اسی عہد میں مشہور مصور عبد الجلیل لیونی ادرنہ سے استنبول آئے اور اپنے شاندار فن مصوری کے بل بوتے پر شاہی مصور بنے۔ پہلے عثمانی چھاپے خانے کا قیام بھی اسی عہد کی یادگار ہے جو ہنگری کے ایک نو مسلم ابراہیم متفرقہ نے قائم کیا تھا۔"@ur . "Anatomical Therapeutic Chemical Classification System"@ur . "PubChem"@ur . "کیمیائی شعبۂ اخلاص اندراجی عدد (Chemical Abstracts Service registry number) اصل میں ایک منفرد اور مخصوص عدد ہوتا ہے جو کہ کسی بھی کیمیائی مرکب کے لیۓ ایک شناختساز (identifier) کا کام انجام دیتا ہے یعنی اس کے زریعے کسی بھی کیمیائی مرکب کی درست اور علمی شناخت کی جاسکتی ہے۔ جبکہ Chemical Abstracts Service یعنی CAS اصل میں امریکی انجمن کیمیائی (American chemical society) کا کے تحت کام کرنے والا ایک ذیلی شعبۂ خدمات ہے۔"@ur . "سالمی کمیت یا سالماتی کمیت کسی چیز کے ایک سالمہ کی کمیت ہے."@ur . "Bioavailability"@ur . "Biological half-life"@ur . "Drug metabolism"@ur . "Regulation of therapeutic goods"@ur . "Excretion"@ur . "Route of administration"@ur . "Drug Bank"@ur . "شعبۂ انتہائی نگہداشت کسی بھی شفاخانے کا ایک ایسا اہم ترین شعبہ ہوتا ہے کہ جو طب انتہائی نگہداشت کی خدمات فراھم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کو انگریزی میں Intensive Care Unit کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکے ابتدائی الفاظ لیکر ترخیمہ (acronym) بنایا جاتا ہے جو ظاہر ہے کہ ICU ہی بنے گا۔ اسی طرح اردو میں اسکا ترخیمہ ، شان بنتا ہے جو دراصل شعبۂ انتہائی نگہداشت کے ابتدائی حروف کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur . "دل / قلب کی دھڑکن کے رک جا نے کو توقفِ قلب (cardiac arrest) کہتے ہیں، جبکہ توقف (tawaqquf) کسی بھی شئے کے موقوف ہوجانے یا رک جانے یا arrest کو کہا جاتا ہے۔ یہ صور تحال تين وجہ سے ہو سکتی ہے ۔ لا انقباض قلب (cardiac asystole) --- دل میں کسی قسم کی کوئی حرکت نہیں ہوتی اور ECG پر صرف سیدھی لائن رہ جاتی ہے۔ اس کو defibrillate نہیں کرتے بلکہ صرف CPR کرتے رہتے ہیں اور ہر تین سے پانچ منٹ بعد ایک ایک ملی گرام adrenaline اور atropine لگاتےہیں. اس سے بہتری نہ ہونے پر pace maker استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے، اس بارے میں رائے، تجاویز یا اضافے کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سوویت یونین اور ان کے متعلقہ اتحادیوں کے درمیان 1940ء سے 1990ء کی دہائی تک جاری رہنے والے تنازع، تناؤ اور مقابلے کو سرد جنگ کہا جاتا ہے۔ اس پورے عرصے میں یہ دو عظیم قوتیں مختلف شعبہ ہائے حیات میں ایک دوسرے کی حریف رہیں جن میں عسکری اتحاد، نظریات، نفسیات، جاسوسی، عسکری قوت، صنعت، طرزیاتی ترقی، خلائی دوڑ، دفاع پر کثير اخراجات، روایتی و جوہری ہتھیاروں کی دوڑ اور کئی دیگر شعبہ جات شامل ہیں۔ یہ امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست عسکری مداخلت کی جنگ نہ تھی لیکن یہ عسکری تیاری اور دنیا بھر میں اپنی حمایت کے حصول کے لیے سیاسی جنگ کی نصف صدی تھی۔ حالانکہ امریکہ اور سوویت یونین دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے خلاف متحد تھے لیکن بعد از جنگ تعمیر نو کے حوالے سے ان کے نظریات بالکل جدا تھے۔ چند دہائیوں میں سرد جنگ یورپ اور دنیا کے ہر خطے میں پھیل گئی۔ امریکہ نے اشتراکی نظریات کی روک تھام کے لیے خصوصاً مغربی یورپ، مشرق وسطٰی اور جنوب مشرقی ایشیا میں کئی ممالک سے اتحاد قائم کیے۔ اس دوران کئی مرتبہ ایسے تنازعات پیدا ہوئے جو دنیا کو عالمی جنگ کے دہانے پر لے آئے جن میں برلن ناکہ بندی، جنگ کوریا، جنگ ویتنام، کیوبا میزائل بحران اور سوویت افغان جنگ قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ ایسے ادوار بھی آئے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں کمی واقع ہوئی۔ 1980ء کی دہائی کے اواخر میں سرد جنگ اس وقت اختتام پذیر ہونے لگی جب سوویت رہنما میخائل گورباچوف نے امریکی صدر رونالڈ ریگن سے متعدد ملاقاتیں کیں اور ساتھ ساتھ اپنے ملک میں اصلاحاتی منصوبہ جات کا اعلان کیا۔ اس دوران روس مشرقی یورپ میں اپنی قوت کھوتا رہا اور بالآخر 1991ء میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔"@ur . "\"تنظیمات\" سلطنت عثمانیہ میں اصلاحات کے اس عہد کو کہا جاتا ہے جو 1839ء میں شروع ہو کر 1876ء میں پہلے آئینی دور کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اصلاحات کا یہ دور سلطنت ‏عثمانیہ کو جدید تر بنانے کی کوشش تھی تاکہ قوم پرستی کی تحریکوں اور بیرونی جارحیت سے مملکت کو بچایا جاسکے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں مختلف نسلی گروہوں میں \"عثمانیت\" کو اجاگر کرتے ہوئے قوم پرست تحریکوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے اور غیر مسلم اور غیر ترک باشندوں کو زیادہ آزادی فراہم کر کے انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی۔ دور تنظیمات میں آئینی اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا گیا جس کے نتیجے میں ایک نسبتاً جدید فوج، بنکاری نظام کی اصلاحات نافذ ہوئیں اور جدید کارخانے قائم ہوئے۔ 1856ء میں خط ہمایوں کے ذریعے نسل و مذہب سے بالاتر ہو کر تمام عثمانی شہریوں کو برابری کا درجہ دینے کا اعلان کیا گیا۔ عیسائی اقلیتوں کو بھی خصوصی حقوق عطا کیے گئے جیسے 1863ء میں آرمینیائی دانشوروں کی مرتب کردہ 150 شقوں کے ضابطہ قانون کے تحت منظورہ شدہ دیوان نظام نامۂ ملت آرمینیان (Armenian National Constitution) ۔ اصلاحات کے اس دور کی سب سے اہم بات وہ دستور تھا جو قانون اساسی کہلاتا تھا جسے نوجوانان عثمان نے تحریر کیا اور 23 نومبر 1876ء کو نافذ کیا گیا۔ اس کے ذریعے تمام شہریوں کے لیے اظہار رائے کی آزادی اور قانون کی نظر میں برابری عطا کی گئیں۔ اس کے بعد سلطنت کا پہلا آئینی دور آیا جو ایک مختصر دور تھا لیکن اس کے نتیجے میں جو نظریہ فروغ پایا وہ مغربی جامعات میں تعلیم پانے والے نوجوانان عثمان نامی اصلاح پسند گروہ کے مطابق یہ تھا کہ ایک آئینی بادشاہت مملکت کے بڑھتے ہوئے مسائل کا خاتمہ کر سکتی ہے۔"@ur . "بھارت کرکٹ ٹیم کرکٹ میں بھارت کی نمائندگی کرتی ہے۔ بھارت نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 25 جون، 1932 میں برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کے خلاف کھیلا۔ اس وقت بھارت چھٹا ملک تھا جس کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملی۔ بھارت کی ٹیم بھارت میں ہونے والے والے ٹیسٹ میچ زیادہ جیتتی ہے۔ بھارت پہلے 50 سال میں 196 میں سے صرف 35 ٹیسٹ میچ جیت سکی۔"@ur . "Electrocardiogram"@ur . "لاانقباض یعنی asystole ایک ایسی کیفیت قلب ہوتی ہے کہ جس میں دل یا قلب کے عضلات کا انقباض (systole) لاموجود ، غائب یا ناپید ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے اس کیفیت یا حالت کو لاانقباض یعنی a-systole کہا جاتا ہے گویا یوں کہ سکتے ہیں کہ یہاں اردو کا لاحقہ لا اور انگریزی کا a اصل میں ناموجود یا لاموجود کے مفہوم کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، انقباض ۔ انقباض (ststole / سسٹولی) اصل میں دل کی دھڑکن (beat) کا وہ لمحہ یا عرصہ ہوتا ہے کہ جب دل سکڑتا ہے اور اپنے اندر موجود خون کو جسم اور پھیپڑوں میں دھکیلتا ہے۔ انسانی دل کا جب ایک دور (cycle) مکمل ہوتا ہے تو اس دوران یہ انقباض کا عمل اسکے چاروں خانوں میں واقع ہوتا ہے ، یعنی دائیں، بائیں دو بطینات (ventricles) اور دائیں، بائیں دو اذینات (atria) چاروں ہی سکڑتے یا انقباض کے عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ بطینات کے انقباض کو بطینی انقباض (ventricular systole) اور اذینات کے انقباض کو اذینی انقباض (atrial systole) کہا جاتا ہے۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، ہوائی راہ (Airway) ۔ یہ پلا سٹک، ربڑ یا کسی اور مصنوعی چیز کا بنا ہوا ہوتا ہے جو مریض کے منہ میں ڈال دیا جا تا ہے جس سے ہوا کے آنے جا نے کا راستہ کھل جا تا ہے اور مریض آسا نی سے سا نس لینے کے قابل ہو جا تا ہے۔ چونکہ یہ منہ یا دھن سے گذار کر حلق (pharynx) تک لے جاتی ہے اسی وجہ سے اس قسم کی نلی کو دھنی حلقی ہوائی راہ (oropharyngeal airway) کہا جاتا ہے، اسے Guedel's airway بھیی کہتے ہیں۔ جب مریض بے ہوش یا نیم غنودگی کے عالم میں ہوتا ہے تو اکثر زبا ن Relax ہو نے کی وجہ سے پیچھے گر کر ہوا کا قدرتی را ستہ رو ک لیتی ہے جس سے مریض صحیح طرح سا نس نہیں لے پا تا اور اسکے مرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں Plastic Airway کا استعمال جان بچا سکتا ہے۔ مریض کی جسامت کے اعتبا ر سے Plastic Airway استعمال کرنا چاہئے ۔ بچوں کےلئے Zero یا ایک نمبر کا اور بڑے آدمی کےلئے پا نچ نمبر کا استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "مریض کو بے ہوشی کے لئے مختلف gases سنگھانے کے لئے جو مشین استعمال ہوتی ہے وہ anesthesia machine کہلاتی ہے ۔ اس مشین سے آکسیجن اور نائیٹرس آکسائیڈ کے علاوہ halothane ، isoflurane اور دوسرے inhalational anesthetic agents استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔ پرانی مشینوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور cyclopropane بھی استعمال ہو سکتی تھی ۔ ملف:Vaporizer."@ur . "میو میو برصغیر کی ایک قدیم مہذب‘بہادر‘جنگجو اورتعلیم یافتہ قوم کو ناؤن ہے عاصد ميو مصنف ”ميواتي“ميوات قصور پاکستان میواتی دنیا ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ عاصد ميو مصنف ”ميواتي“ميوات قصور پاکستان' ””میواتی“ عاصد میو کو تعلق میووالی رامیانہ میوات قصور سو ہے"@ur . "تیندوہ بلی، شیر، بگیڑہ، اور چیتے سے ملتا جلتا جانور ہے جو کئی ممالک میں پایا جاتا ہے۔یہ جانور ابھی بھی دیگر درندوں کی نسبت کافی تعداد میں ملتا ہے۔"@ur . "سببیات aetiology"@ur . "مینڈک ایک ایسا جانور ہے جو دنیا کے ہر کونہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کا تعلق دوسرے جل تھلیل(amphibians) سے ہے، اگرچہ دنیا کے %88 amphibians مینڈک ہیں۔"@ur . "تیندوہ بلی، شیر، تیندوہ، اور چیتے سے ملتا جلتا جانور ہے جو دیگر ممالک میں پایا جاتا ہے، اور جس کی حال میں بھی آبادی دوسرے ایسے جانوروں کی نثبت کافی تندرست ہے یعنی کہ یہ آج بھی کافی تعداد میں ملتا ہے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 2008ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2005 2006 2007 – 2008 – 2009 2010 2011"@ur . "دل / قلب کی دھڑکن کے رک جا نے کے بعد فوراً جو علاج کیا جاتا ہے اسے قلبی رئوی احیاء کہتے ہیں ، انگریزی میں اسکو cardio pulmonary resuscitation اور اسکا اختصار اوائل الکلمات کی مناسبت سے CPR کیا جاتا ہے۔ توقفِ قلبجماعت بندی اور بیرونی ذرائع ملف:CPR. jpg ملف:Defib Checks. jpg آئیسیڈی-10 I46. آئیسیڈی-9 427.5 یہ دو مرحلوں میں کیا جاتا ہے یعنی بنیادی حیاتی امداد (BLS) متقدم قلبی حیاتی امداد (ACLS)"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، میجر ۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، منصب ۔ منصب کا لفظ اردو میں officer یا عہدہ دار کے لیۓ استعمال میں دیکھا جاتا ہے یہ اصل میں کسی بھی ایسی شخصیت کے لیۓ ادا کیا جاسکتا ہے جو کسی بھی قسم کے مَنصِب (job / position / rank) کا حامل ہو۔ اردو میں عام طور پر اس لفظ کو بے اعراب ہی لکھا جاتا ہے اور گمان غالب ہے کہ اس کا تلفظ بکثرت غلط ادا کیا جاتا ہے کیونکہ officer کے لیۓ منصب اور office کے لیۓ منصب کے الفاظ میں ایک ہی حروف تہجی آتے ہیں اور تلفظ کی ادائگی بغیر عربی اعراب کے درست طور پر ناممکن ہے۔ مضمون کے عنوان میں officer کے منصب پر اعراب کی موجودگی اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اسکا تلفظ رومن کی مدد سے لکھا جاۓ تو munassib ادا کیا جاۓ گا اور office والے منصب کا تلفظ mansib ہوگا۔"@ur . "نَقِيب نائب ؛ عسکریہ (military) کے شعبۂ بحریہ میں ایک عہدے کا نام ہے جسے انگریزی میں sub-lieutenant کہتے ہیں۔ بعض ممالک میں مختلف صورتحال سے قطع نظر ؛ نقیب نائب عام طور پر بحریہ میں ایک اختیاری (commissioned) يا ماتحت منصب (subordinate officer) ہوتا ہے جو کہ اپنے عہدے میں نقیب (lieutenant) کے نائب یا ماتحت حیثیت رکھتا ہے۔"@ur . "فرسٹ کلاس کرکٹ میں گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں آپس میں کرکٹ میچ کھیلتی ہیں۔ فرسٹ کلاس میں ایک میچ ایک یا تین دن سے زیادہ دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں ہر ٹیم دو اننگز کھیلتی ہے۔"@ur . "نَقِيب دراصل فوج یا عسکریہ (military) اور پاسبان (police) میں ایک عہدے کا نام ہے جسے انگریزی میں lieutenant کہتے ہیں۔"@ur . "عمید البحر ؛ عسکریہ (military) کے شعبۂ بحریہ میں ایک عہدے کا نام ہے جسے انگریزی میں commodore کہا جاتا ہے۔ عمید البحر اپنے عہدے میں سالار (captain) سے بالائی درجہ اور امیرالبحر (admiral) سے ماتحت درجہ رکھتا ہے۔"@ur . "سکواش دو کھلاڑیوں کے درمیان بند کمرے میں کھیلاجاتا ہے۔ اس میں کورٹ کی سطح ہلکی ڈھلوان ہوتی ہے۔ اس لیے فٹنس کے لحاظ سے مشکل ترین کھیلوں میں شمار ہوتی ہے۔ پاکستان اس کھیل میں کافی نمایاں مقام رکھتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ کھیل پاکستان میں زوال پذیر ہے۔ برٹش اوپن چیمپئن شپ اور ورلڈ چیمپئن شب میں پاکستانیوں خصوصا جہانگیر خان، جان شیر خان کے حیرت انگیز ریکارڈ ہیں۔"@ur . "فوجی قانون (مارشل لا / martial law) ایسے قانون اور ضابطے کو کہتے ہیں جو کسی ملک یا علاقے کا نظم و نسق چلانے کے لیۓ ، ایک عسکریہ یا فوج کی جانب سے نافذ العمل کیا گیا ہو۔"@ur . "عسکریہ میں سالار کا لفظ ایک رتبے کے لیۓ استعمال ہوتا ہے جسے انگریزی میں marshal / مارشل کہا جاتا ہے۔ اردو میں سالار کے دیگر استعمالات بھی پاۓ جاتے ہیں اور مفہوم کے لحاظ سے اس لفظ معنی قائد یا حربی راہنما کے لیۓ جاتے ہیں ، بعض اوقات اسے مکمل صورت میں سپہ سالار اعظم بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur . "سالار المیدان اصل میں عسکریہ کے شعبے ارضیہ (army) میں پایا جانے والا ایک بالا ترین رتبہ ہے جسے انگریزی میں فیلڈ مارشل / Field marshal کہا جاتا ہے، یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ آرمی یا میدانی (field) فوج کا سپہ سالار اعظم (marshal) ہی اصل میں سالار المیدان کہلایا جاتا ہے۔ اسی بات کو اس طرح بھی کہا جاسکتا ہے کہ جنگ کے ----- میدان ---- کے سالار کو سالار المیدان کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی، ہندوستان میں ایک جامعہ ہے۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، جنرل ۔ عمومی رتباتِ عسکریہ قواتِ بحریہ قواتِ ارضیہ قواتِ فضائیہ امیرالبحراسطول Admiral of the fleet سالار المیدان Field Marshal سالار فضائیہ Marshal of the Air Force امیرالبحر admiral جامع general امیرسالار فضائیہ Air Chief Marshal امیرالبحرمقابل vice admiral جامع نقیب Lieutenant- general سالار فضائیہ Air Marshal امیرالبحر خلفی Rear Admiral جامع اکبر Major General سالار فضائیہ مقابل Air Vice Marshal عَمِيد البحر commodore عَمِيد brigadier عَمِيد الفضاء air commodore سردار Captain زعیم Colonel سردارالجماعت Group captain شارف Commander زعیمِ نقیب Lieutenant- colonel شارف الجناح Wing commander شارف نقیب Lieutenant- commander اکبر major قائدِ دستہ Squadron leader نقیب lieutenant سردار Captain نقیبِ پرواز Flight lieutenant نقیبِ نائب sub-lieutenant نقیب lieutenant منصبِ طیار Flying officer Warrant Officer Warrant Officer Warrant Officer Petty Officer Sergeant Sergeant Leading Rate Corporal Corporal Seaman Private Aircraftman منصب جامع کو انگریزی میں General Officer کہا جاتا ہے جو کہ عیاں ہے کہ جامع (general) اور منصب (officer) سے بنا ہوا ایک مرکب لفظ ہے۔ عام طور پر اس نام یا عہدے کو صرف جامع یا general / جنرل بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ 1983 میں ایجاد ہوا تھا۔ یہ endotracheal tube کی طرح سانس کے قدرتی راستہ کو کنٹرول کرنے کے لیۓ استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ Laryngeal mask airway سے endotracheal tube زیادہ بہتر ہے مگر endotracheal tube ڈالنے کے لیۓ نسبتاً زیادہ مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کے لیۓ endotracheal tube کی نسبتاً Laryngeal mask airway کم تکلیف دہ ہوتا ہے۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، منفسہ ۔ منفسہ (munaffisa) یا لفظ ایک ایسے طبی آلے کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جس کے زریعے قابل تنفس ، ہوا کو پھیپڑوں کے اندر اور باہر حرکت دے کر سانس یا تنفس کا عمل جاری رکھا جاتا ہے، اسی سانس اور تنفس کی مناسبت سے اس آلے کو منفسہ کہا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں اسکو ventilator / وینٹی لیٹر کہتے ہیں۔"@ur . "رجفان (rajfan / fibrillation) دل کی ایک ایسی حرکت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اسکی حرکت کا نظم و ضبط اور آہنگ قائم نہیں رہتا اور اسکی حرکت بےنظم ، تیز اور لامتعاصر (unsynchronized) ہوجاتی ہے۔ رَجَفان (rajfan) کا لفظ رَجَف (rajaf) سے بنا ہے جسکے معنے ارتعاش ، تھرک یا کسی بھی بیترتیب حرکت کے ہوتے ہیں۔ رجفان قلب کی دو اہم اور بڑی اقسام ہوتی ہیں ، جنکی تفصیل کے لیۓ انکے صفحات دیکھیۓ۔ اذینی رجفان (atrial fibrillation) بطینی رجفان (ventricular fibrillation)"@ur . "یہ عارضی طور پر مفلوج کرنے والی دوا ہے یعنی muscle relaxant ہے۔ ان دواؤں کا اثر NMJ neuro muscular junction) پر ہوتا ہے جہاں یہ دماغ سے آنے والے احکامات کو عضلات muscle تک پہنچنے سے روکتی ہیں۔ یہ دوائیں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ 220px Atracurium نظامی نـام 2,2'-{1,5-Pentanediylbis[oxy(3-oxo-3,1- oxy]}bis-6,7-dimethoxy-2-methyl-1,2,3,4- tetrahydroisoquinolinium] شناختساز کـاس عدد 64228-79-1 تمک رمز M03AC04 پبکیم 9751 مصرف ادویہ APRD00806 کیمیائی معطیات صیغہ C53H72N2O12+2 سالمی کمیت 929.145 g/mol معطیات ادویاتی نقلیات حیوی فراہمی 100% Protein binding 82% استقلاب Hoffman elimination and ester hydrolysis نصف حیات 17-21 minutes اخراج  ? معالجاتی غور و تفکر زمرۂ حمل ? قانونی حیثیت POM and worldwide راستے IV \tDepolarizer ۔ یہ پہلے fasciculation کرتی ہیں پھر paralysis ۔ مثلاً suxamethonium ان کو reverse نہیں کرنا پڑتا۔ \tNon depolarizer ۔ یہ fasciculation کے بغیر ہی paralysis کرتی ہیں مثلاً Tubocurarine, Atracurium, Pancuronium, Gallamine وغیرہ۔ atracurium کی ایجاد 1974 میں ہوئی تھی۔ یہ دوائیں بے ہوشی اور ICU کے علاوہ کہیں اور استعمال نہیں ہوتیں۔ اس دوا کے لگتے ہی مریض کے سارے straited muscles فالج زدہ paralyse ہو جاتے ہیں۔ البتہ دل دھڑکتا رہتا ہے۔ اسی طرح آنتوں، مثانے، رحم uterus اور آنکھوں کی پتلی pupils کی حرکت جاری رہتی ہے کیونکہ یہ smooth muscles سے بنے ہوتے ہیں۔ یہ دوا لگتے ہی مریض کو مصنوعی سانس دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ ویسے تو مصنوعی سانس Face mask کے ذریعے بھی دیا جاسکتا ہے مگر endotracheal tube کا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے اس لئے anesthesia اورICU میں یہ ہی طریقہ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ Atrecurium کا عام طور پر ڈوز 0.5mg/kg ہوتا ہے جس کا اثر تقریباً 25-35 منٹ تک رہتا ہے اس کے استعمال سے پیٹ کے عضلات بھی ڈھیلے ہو جاتے ہیں اس طرح سرجن کو پیٹ کے اندر آپریشن میں آسانی ہوتی ہے۔ سرجری کے اختتام پر atracurium کا اثر ختم کرنے کے لیے neostigmine لگائی جاتی ہے ۔ اس طریقہ کو عام طور پر reversal کہتے ہیں۔ atracurium لگانے سے جسم کے اندر histamine خارج ہوتی ہے اس لیے دمہ اور الرجی کے مریضوں میں اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔ Atracurium گردوں یا جگر Liver سے خارج نہیں ہوتی بلکہ بغیر کسی انزائم کے Hoffmann degradation کے عمل سے ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔ اس لیے جگر اور گردوں کے مریضوں میں بھی باآسانی استعمال کی جا سکتی ہے۔"@ur . "تولی خان چنگیز خان سب سے چھوٹا اور پسندیدہ بیٹا تھا۔ انگریزی میں انہیں Tolui Khan نام سے پہچانا جاتا ہے۔"@ur . "حضرت میرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ سادات علوی میں سے تھے۔ آپ سلسلہ نسب حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ کی وساطت سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کے والد میرزا جان سلطان اورنگزیب عالمگیر کے دربار میں صاحب منصب تھے۔ ۱۱ رمضان ۱۱۱۱ھ یا ۱۱۱۳ھ کو جب حضرت مظہر کی پیدائش کی خبر عالمگیر کو ملی تو اس نے کہا کہ بیٹا باپ کی جان ہوتا ہے، چونکہ باپ کا نام میرزا جان ہے، ہم نے ان کے بیٹے کا نام جانِ جان رکھا لیکن عوام میں جانِ جاناں مشہور ہوا۔ آپ کے والد میرزا جان جو کہ سلسلہ قادیہ میں حضرت شاہ عبدالرحمٰن قادری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے، آپ کی پیدائش مبارک کے بعد دنیا سے کنارہ کش ہوگئے اور باقی عمر فقر و قناعت میں بسر کی۔"@ur . "جوجی خان چنگیز خان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ انگریزی میں انہیں Jochi Khan نام سے پہچانا جاتا ہے۔"@ur . "اوکتائ خان چنگیز خان کا مقرر کردہ جانشین تھا۔ انگریزی میں انہیں Ögedei Khan نام سے پہچانا جاتا ہے۔"@ur . "\"بلیک ہاک ڈاؤن\" معروف ہدایت کار رڈلے اسکاٹ کی پیش کردہ ایک فلم ہے جو 2001ء میں دنیا بھر میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ یہ مارک بوڈن کی کتاب \"بلیک ہاک ڈاؤن\" سے ماخوذ ہے۔ اس فلم میں جنگ موغادیشو کو فلمایا گیا ہے جو 1993ء میں امریکی فوج کی صومالی رہنما فرح عدید کو گرفتار کرنے کی کوششوں کا حصہ تھی۔ فلم میں جوش ہارٹنیٹ، ٹوم سائزمور، ایون بریمنر، ولیم فچنر اور کم کوٹس نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ یہ تمام اداکار اس سے قبل جیری برک ہیمر کی فلم \"پرل ہاربر\" میں بھی ایک ساتھ تھے۔"@ur . "عثمانی سلطنت کا دور زوال کو مورخین جدید دور بھی قرار دیتے ہیں۔ اس دور میں سلطنت نے ہر محاذ پر شکست کھائی اور اس کی سرحدیں سکڑتی چلی گئیں تنظيمات (اصلاحات) کے باوجود مرکزی حکومت کی ناکامی کے باعث انتظامی عدم استحکام پیدا ہوا۔"@ur . "بلیک ہاک ڈاؤن (فلم): 2001ء میں ہدایت کار رڈلے اسکاٹ کی ایک فلم بلیک ہاک ڈاؤن (کتاب): مارک بوڈن کی ایک کتاب"@ur . "ید یومیتر ا یک ا یسا ا لھ ہے جو گیس کے مر کب کوجلنے کے ر د عمل کے بعد نا پتا ہے یھ ا لھ ہو ا مین ا کسیجن کی مقد ا رنا پنے کیلے؛ ا ستعما ل ہو تا ہے – یھ ایک ایسا ا لھ ہے جس کا اوپر کا حصہ بند ہو تا ہے اور نچلا حصہ پا نی مین ڈ وبا ہو تا ہے – الھ مین موجود مایہ گیسس کی ایک چھوٹی مقدار کو تحلیل کر لیتا ہے اور یہ حجم مین تبدیلی سلنڈر مین لگے نشانات سے بیماءش کیا جاتا ہے"@ur . "دوسرا آئینی دور سلطنت عثمانیہ کی حتمی تحلیل پر منتج ہوا۔ اس دور میں اتحاد و ترقی جمعیتی کی سیاست اور نوجوانان ترک کا سبب بننے والی تحریک نمایاں ترین ہیں۔ نوجوانان ترک کے انقلاب کا آغاز 3 جولائی 1908ء کو ہوا اور جلد ہی تحریک سلطنت بھر میں پھیل گئی اور نتیجتاً سلطان کو 1876ء کے آئین کی بحالی کا اعلان اور پارلیمان کو طلب کرنا پڑا۔ آئینی دور میں 1909ء کے جوابی تاخت اور واقعہ 31 مارچ کے جوابی انقلاب کے دوران رخنہ آیا جس کے ساتھ ہی سلطان عبد الحامد ثانی کے دور کا خاتمہ کر دیا گیا اور انہیں جلاوطن کر دیا گیا اور ان کی جگہ ان کے بھائی محمد پنجم کو تخت پر بٹھایا گیا۔"@ur . "محاصرہ ویانا سے مراد عثمانی ترکوں کی جانب سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کے وہ دو محاصرے ہیں جو 1529ء اور 1683ء میں کیے گئے لیکن ترک شہر کو حاصل کرنے میں ناکام رہے اور نہ صرف پورا وسطی یورپ ترک مسلم افواج کے زیر نگیں نہ آسکا بلکہ محاصرہ ویانا کی ناکامی سلطنت عثمانیہ کے زوال کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوئی۔ محاصرہ ویانا کی 1529ء میں ہونے والے محاصرے کے لیے استعمال ہوتی ہے جبکہ دوسرا محاصرہ جنگ ویانا کہلاتا ہے۔ یہ محاصرے یورپ کی عیسائی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ جس طرح بلاط الشہداء میں شکست سے مغربی یورپ میں مسلم پیش قدمی رک گئے بالکل اسی طرح محاصرہ ویانا میں ناکامیاں وسطی یورپ میں مسلم پیش رفت کو روکنے کا باعث بنیں۔ دونوں جنگیں عیسائی یورپ کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں کیونکہ اس کے نتیجے میں اس امر کا فیصلہ ہوا کہ یورپ کا مستقبل عیسائیت ہوگا اسلام نہیں۔ ترکوں کی جانب سے کیے گئے ویانا کا پہلا محاصرہ سلطان سلیمان اعظم کے دور میں جبکہ دوسرا محاصرہ سلطان محمد چہارم کے دور میں ہوا۔ پہلے محاصرے کی ناکامی کی وجہ اہلیان ویانا کی بے مثال شجاعت اور بہادری اور موسم کی خرابی تھی جبکہ دوسرے محاصرے کی ناکامی کی وجہ ترک صدر اعظم قرہ مصطفٰی پاشا کی نا اہلی تھی جس کے باعث ترکوں کو جنگ میں بد ترین شکست ہوئی۔"@ur . ""@ur . "یہ تھائیوپنٹون اور کیٹامین ketamine کی طرح بے ہوش کرنے کی دوا ہے جو وریدی I/V استعمال کی جاتی ہے. دیکھنے میں یہ دودھ کی طرح سفید نظر آتی ھے. یہ 1977 میں ایجاد ہوئی تھی مگر اسوقت اسکا محلول cremophor EL میں بنایا جاتا تھا جس کی وجہ سےallergic reaction بہت زیادہ ہوا کرتے تھے. اس لئے اسکے فارمولے میں تبدیلی کی گئی اور cremophor EL ہٹا کر اس کی جگہ انڈے کی زردی سے حاصل شدہ (phospholipid (lecithin، گلیسرین اور سویا بین کا تیل ملا کر اسکا محلول تیار کیا گیا جو بہت کامیاب ثابت ہوا۔."@ur . "\"یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ\" ایسے مقام کو کہا جاتا ہے جسے بین الاقوامی عالمی ثقافتی ورثہ پروگرام کے تحت اقوام متحدہ کے تعلیمی سائنسی و ثقافتی ادارے کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی مرتب کردہ فہرست کے لیے نامزد یا اس میں شامل کیا گیا ہو۔ یہ منصوبہ ثقافتی یا قدرتی اہمیت کے حامل مقامات کی فہرست مرتب کرنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ مختلف شرائط کے تحت مندرج مقامات کو عالمی ورثہ فنڈ میں سے رقوم فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ منصوبہ \"عالمی ثقافتی و قدرتی ورثے کی حفاظت کے حوالے سے میثاق\" کے ذریعے شروع ہوا جسے یونیسکو کی مجلس عمومی نے 16 نومبر 1972ء کو اختیار کیا۔ اس وقت سے 184 ممالک اس کنونشن کی توثیق کر چکے ہیں۔ 2007ء کے مطابق 142 ممالک کے 851 مقامات اس فہرست میں شامل ہیں جن میں 660 ثقافتی، 166 قدرتی اور 25 مخلوط خصوصیات کے حامل ہیں۔ ہر عالمی ورثے کا حامل مقام اس ملک کی ملکیت ہے جہاں وہ واقع ہے لیکن مستقبل میں بنی نوع انسان کے لیے اسے محفوظ رکھنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ مختلف خطوں میں واقع مقامات کی خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:"@ur . "رسالپور،خیبر پختونخوا، پاکستان میں ایک شہر ہے۔"@ur . "احصائی اختبار مفروضہ کے شعبہ میں، یہ فرض کرتے ہوئے کہ \"عدیمہ مفروضہ\" سچ ہے،P-قدر وہ احتمال ہے کہ \"احصائیہ اختبار\" کی قدر احصائیہ کی مشاہداتی قدر سے زیادہ دور ہو گی۔ P-قدر جتنا کم ہو گی، اتنا ہی عدیمہ مفروضہ کو رَد کرنے کے لیے شہادت زیادہ ہو گی۔ تصویر 1 میں احصائیہ Y معیاری معمول توزیع شدہ دکھایا گیا ہے۔ اگر مشاہدات کے بعد Y کی قدر آتی ہے تو P-قدر (دو طرفی اختبار کے لیے) سرخ رنگ کے رقبہ کے برابر ہو گی،"@ur . "ترک ایک قدیم قوم ہے جو وسطی ایشیاء اور ترکی میں آباد ہے۔ یہ لوگ ترک زبان اور اس کی قریبی زبانیں بولتے ہیں۔ آج کل ان کی زیادہ آبادی ترکی، ازبکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان میں رہتی ہے۔ قازقستان کی بھی کچھ آبادی ترکی النسل ہے۔"@ur . "نامہ نگار بلا سرحدیں (RWB یا RSF) پیرس، فرانس میں واقع ایک غیر سرکاری ادارہ ہے جو دنیا بھر میں آزادی صحافت کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔ اسے 1985ء میں موجودہ معتمد عام (Secretary General) رابرٹ مینارڈ (Robert Ménard) نے رونی برومین (Rony Brauman) (جو اس وقت Doctors Without Borders کے صدر تھے) اور صحافی جین-کلاڈ گوئل بیڈ کے ہمراہ قائم کیا تھا۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا قیام 1985ء میں مونٹ پیلیر کے مقام پر عمل میں آیا۔ ابتدا میں اس کے قیام کا مقصد متبادل صحافت کا فروغ تھا لیکن اس منصوبے کی ناکامی سے قبل تینوں بانیوں میں اختلافات پیدا ہو گئے۔ بالآخر صرف رابرٹ مینارڈ بچے جو اس کے معتمد عام بنے۔ مینارڈ نے ادارے کے مقاصد میں تبدیلی کر کے اسے آزادی صحافت سے منسوب کر دیا۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی عالمی میثاق 1948ء کی شق 19 سے متاثر ہو کر کام کر رہی ہے جس میں ہر شخص کو رائے اور اظہار کی آزادی کا حق حاصل ہے اور وہ سرحدوں سے بالا تر ہو کر اطلاعات اور خیالات کی خواہش، حصول اور انہیں پھیلانے کا حق رکھتا ہے۔ یورپ میں یہ قانون 1950ء کے میثاق برائے تحفظ حقوق انسانی و بنیادی آزادی کا حصہ ہے۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز غیر سرکاری اداروں کے ایک نیٹ ورک انٹرنیشنل فریڈم آف ایکسپریشن ایکسچینج (International Freedom of Expression Exchange) کا بانی رکن ہے۔ یہ نیٹ ورک دنیا بھر میں آزادی اظہار کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے اور ایسے صحافیوں، مصنفین اور دیگر متعلقہ افراد کا دفاع کرتا ہے جنہیں آزادی اظہار کی پاداش میں ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ 2005ء میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے مشترکہ طور پر یورپی پارلیمان کا سخاروف انعام برائے آزادی اظہار حاصل کیا۔ . "@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 2001ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 1998 1999 2000 – 2001 – 2002 2003 2004"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ اقوام متحدہ کے شعبہ آبادی کے اندازوں اور پیش بینیوں کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کی بنیادی شرح پیدائش کے لحاظ سے ترتیب دی گئی فہرست ہے۔ یہ اعداد و شمار 2005ء تا 2010ء کے عرصے کے ہیں جن میں درمیانے درجے کے اندازے لگائے گئے ہیں۔ بنیادی شرح پیدائش سے مراد کسی مخصوص دور میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد ہے جسے اس عرصے کے دوران آبادی اور سالوں کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسے آسان الفاظ میں یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ فی ہزار شخص کتنے بچے پیدا ہوئے۔ دنیا بھر کا اوسط بنیادی شرح پیدائش 20.3 پیدائش فی ایک ہزار افراد ہے۔"@ur . "بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کرکٹ میں بنگلہ دیش کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "سری لنکا کرکٹ ٹیم کرکٹ میں سری لنکا کی نمائندگی کرتی ہے۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے کرکٹ 1975 میں کھیلنی شروع کی۔ سری لنکا کی ٹیم آٹھویں ٹیم اس وقت بنی جب 1982 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سری لنکا کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی۔"@ur . "آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کرکٹ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "برطانیہ کرکٹ ٹیم کرکٹ میں برطانیہ کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "ٹوئنٹی/20 کرکٹ نئی طرز کی کرکٹ ہے جو 2003 میں برطانیہ میں شروع کی گئی۔ اس طرز کی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں بیس (20) اوورز پر مشتمل ایک ایک اننگز کھیلتی ہیں۔ ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا ایک میچ تین گھنٹوں میں ختم ہوتا ہے اور ایک اننگز یا باری تقریباً 75 منٹوں میں ختم ہوتی ہے۔ اس طرز کی کرکٹ شروع ہی سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہے کیونکہ اس کا ایک میچ کا دورانیہ دوسری مشہور کھیلوں جتنا ہے۔ ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا پہلا عالمی کپ 2007 میں جنوبی افریقہ میں منعقد کیا گیا جس میں بھارت نے پاکستان کو شکست دی۔"@ur . "بھکراردو: بھکر، سرائیکی:بکھر(ضلع بھکر،پنجاب،پاکستان کا بنیادی شہر ھے۔ یہ دریائے سندھ کےبائیں کنارے پر واقع ھے۔ اس کی آبادی 300,000 کے قریب ھے۔ اس کو ضلع کا درجہ 1981 میں دیا گیا۔ انتظام: بھکر شہر ضلع کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل بھکر کا انتظامی مرکز ھے۔ بھکر تحصیل کو 17 یونین کونسل میں تقسیم کیا گیا ھے، جن میں سے تین کا تعلق بھکر شہر سے ھے۔ بھکر جغرافیاءی اعتبار سے صحراۓ تھل مین واقع ھے. بھکر کی زیادہ تر ٱبادی اجرتی مزدوری اور زراعت سے منسلک ھے."@ur . "دریا خان ضلع بھکر کی تحصیل دریا خان کا صدر مقام ہے۔"@ur . "بطینی نقص حاجز ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہو رہا ہے اصل میں ایک قسم کا نقص حاجز (septal defect) ہے جو کہ دل کے حاجز (septum) میں واقع ہوتا ہے۔ اور چونکہ مذکورہ حاجز (سیپٹم ؛ جمع سیپٹا) دو بطین کے درمیان واقع ہوتا ہے اس لیۓ اس قلبی نقص کو بطینی نقص حاجز (انگریزی میں Ventricular septal defect) کہا جاتا ہے۔"@ur . "نوٹ: عبدالرزاق, انضمام الحق, شاہد آفریدی, شعیب اختر اور محمد یوسف آئی سی سی ایشیا کے لیے بھی کھیل چکے ہیں۔ صرف پاکستان کے لیے کھیلے گئے میچوں کی شماریات درج کی گئی ہیں۔ محمد یوسف 2005ء تک مسلمان ہونے سے پہلے یوسف یوحنا کے نام سے جانے جاتے تھے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1975ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1972 1973 1974 – 1975 – 1976 1977 1978"@ur . "یہ مقالہ سال 2005ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2002 2003 2004 – 2005 – 2006 2007 2008"@ur . "جنگوں کا وہ طویل سلسلہ جو 17 ویں، 18 ویں، 19 ویں اور 20 ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ اور روسی سلطنت کے درمیان جاری رہا۔ یہ یورپ کی تاریخ کے طویل ترین تنازعات میں سے ایک ہے۔"@ur . "یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے، اس بارے میں رائے، تجاویز یا اضافے کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیم ثالث کی جانب سے 18 ویں صدی کے اواخر میں کی گئی اصلاحات کو نظام جدید کہتے ہیں جن کا مقصد عسکری و سیاسی طور پر مغربی قوتوں کی بڑھتی ہوئی بالادستی کا مقابلہ کرنا تھا۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں نئی فوج قائم کی گئی جو نظام جدید ہی کہلاتی تھی۔"@ur . "محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بیٹےاور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی کے بھائی تھے اور حضرت علی علیھ سلام کے قریبی اورپیارے صحابی تھے"@ur . "رنگ دے بسنتی بھارت کی ایک فلم ہے جو 26 جنوری 2006ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس کی ہدایات راکیش اوم پرکاش مہرا نے دیں جبکہ عامر خان، سوہا علی خان، آر مادھون، کنول کپور، سدھارت نارائن، شرمن جوشی، اٹل کلکرنی، برطانوی اداکارہ ایلس پیٹن، وحیدہ رحمٰن، اوم پوری، کرن کھیر اور انوپم کھیر اس فلم کے اہم اداکار تھے۔ فلم کی موسیقی اے آر رحمٰن نے ترتیب دی جس نے خوب شہرت سمیٹی۔ فلم دنیا بھر میں بہت زیادہ پسند کی گئی۔ گولڈن گلوب اور 79 ویں اکادمی ایوارڈ کے لیے بھارت نے اس فلم کو نامزد کیا تاہم یہ حتمی مقابلے تک پہنچنے میں ناکام رہی۔ تاہم یہ فلم برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی وژن \"بافٹا\" ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی لیکن حریف فلم کے مقابلے میں نہ جیت سکی۔ عالمی ایوارڈز کے حصول میں ناکامی کے باوجود رنگ دے بستی نے 2007ء فلم فیئر ایوارڈز میں بہترین فلم کا اعزاز حاصل کیا۔"@ur . "پیدائش: پیدائش 13 مئی 1938ء ۔ تورین، اٹلی جیولیانو آماتو اطالوی سیاستدان ہیں جو دو مرتبہ (پہلی مرتبہ 1992ء سے 1993ء اور دوسری مرتبہ 2000ء سے 2001ء تک) اطالوی وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ ماضی قریب میں یورپ کے مستقبل کے کنونشن (Convention on the Future of Europe) کے نائب صدر رہے ہیں جس دوران انہوں نے اپنی سربراہی میں قائم آماتو گروپ کی جانب سے یورپی آئین (European Constitution) کا بل پیش کیا۔ 2006ء سے وہ وزیر اعظم رومانو پرودی کی حکومت میں وزیر داخلہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 9 اگست 1939ء، سکاندیانو (Scandiano)، ایمیلیا رومانیا، اٹلی رومانو پروڈی اطالوی سیاستدان ہیں جو 17 مئی 2007ء سے اطالوی وزیراعظم اور وزیروں کی کونسل کے صدر رہے ہیں۔ انکی یہ حکومت اپریل 2006ء کے اطالوی انتخابات میں کامیابی کے نتیجہ میں قائم ہوئی جس میں انکی سربراہی میں قائم اتحاد نے سابقہ وزیر اعظم سلویو برلسکونی کو شکست دی۔ اس سے پہلے بھی رومانو پروڈی 1996ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد 1998ء تک بطور اطالوی وزیر اعظم خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 1999ء سے 2004ء تک وہ یورپی کمیشن کے صدر بھی رہے ہیں۔ جنوری 2008ء میں انکی حکومت کے وزیر انصاف اور سیاسی جماعت ادیور پارٹی (UDEUR) کے صدر چلیمینتے ماستیلہ (Clemente Mastella) اس وقت مستعفی ہو گۓ جب انکی بیوی کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔ وزیر انصاف کے مستعفی ہونے پر انکی سیاسی جماعت ادیور پارٹی (UDEUR) کے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کی وجہ سے وزیراعظم پرودی کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہا گیا۔ وہ ایوان زیریں سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن ایوان بالا سے ادیور پارٹی کی علیحدگی کی وجہ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے، انکے حق میں 156 جب کہ مخالفت میں 161 ووٹ پڑے، جسکے نتیجہ میں انہیں وزارت عظمی سے مستعفی ہونا پڑا۔ استعفی کو منظور کرتے ہوۓ اطالوی صدر جیورجیو ناپولیتانو (Giorgio Napolitano) نے پروڈی کو ہی نۓ انتخابات تک نگران وزیر اعظم مقرر کیا۔"@ur . ""@ur . "حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ، (کنیت ابو یقظان) حضرت یاسر رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے اور صحابی بھی تھے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نےدوراسلام کے شروع میں اسلام قبول کیا۔ ان کے والد حضرت یاسر رضی اللہ عنہ اور والدہ اسلام کے پہلے شہیدوں میں سے تھے۔ حضرت عمار بن یاسررضی اللہ عنہ حبشہ کو ہجرت کرنے والوں کے سربراہ تھے۔ جنگ بدر اور دیگر جنگوں میں شریک تھے اور صلح حدیبیہ میں بھی شامل تھے۔ ان کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔ آپ کی شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں 37ھ میں جنگِ صفین میں ہوئی جس میں آپ حضرت علی کی طرف سے لڑے اور امیر معاویہ ابن ابی سفیان کی فوج مد مقابل تھی۔"@ur . "پاکستان بحریہ کے چیف آف نیول سٹاف"@ur . "تنویر محمود احمد پاک فضائیہ کے ائیر چیف مارشل ہیں۔ وہ اس عہدے پر سابق ائیر مارشل کلیم سعارت کی دیٹائرمنٹ کے بعد 2006ء سے فائز ہیں"@ur . "پاکستان کی سب سے بڑی مسیحی آبادی ہے۔ جو کہ لاہور شہر کے انواح میں بسی ہوئی ہے۔ اس کی آبادی 0.2ملین نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur . "ایمسٹرڈیم نیدرلینڈز کا دارالحکومت ہے ۔ یہ نام ایمسٹل ڈیم سے اخز کیا گیا ہے جو اس شہر کی ابتدا کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ ایمسٹر ڈیم دراصل ایمسٹل دریا کے کنارے بنائے جانے والے ایک بند (ڈیم) کے قریب بسنا شروع ہوا تھا۔ ایمسٹرڈیم اپنی ایک تاریخی بندرگاہ کی وجہ سے بھی شہرت رکھتاہے جس کا نام ریکسمیوزیم ہے۔ ایمسٹرڈیم کے بازار حسن ، کیفے اور نہریں بھی اس کی شہرت کا سبب ہیں۔ بالخصوص یہاں کی نہروں کی وجہ سے ایمسٹرڈیم کو شمال کا وینس بھی کہا گیا۔ اپنے سنہری دور میں ایمسٹرڈیم دنیا کے اہم ترین بندرگاہوں میں سے ایک کا درجہ رکھتا تھا۔ اس زمانے میں کاروبار میں جدت نے ایمسٹرڈیم کو فنانس اور ہیروں کے کاروبار کا مرکز بنا دیا تھا۔ 12ویں صدی میں ایمسٹرڈیم ایک مچھیروں کی بستی تھی جو بڑی ہوتے ہوتے نیدرلینڈز کا سب سے بڑا شہر بن گئی۔ یہاں پر 172 قوموں کے تقریبا” ساڑھے سات لاکھ افراد رہتے ہیں۔ نواحی علاقوں کو شامل کر لیا جائے تو یہاں کی آبادی22 لاکھ ہوجاتی ہے۔"@ur . "وہ ادیان دھرمی ادیان میں شامل ہیں جن کی بنیاد پر دھرم واقع ہوـ جس طرح اسلام میں دین ایک طرزِ زندگی سمجھا جاتا ہے، اس طرح دھرمی ادیان میں دھرم سے مراد طریقہ یا قرینہ ہےـ چونکہ جس چیز کو ہم ہندو مت کا نام دیتے ہیں، وہ اصل میں کئی ہزاروں سال کا نتیجہ ہے، اس لیے یہ کہنا مناسب ہے کہ تمام دھرمی ادیان ہندہ مت سے نکلے ہیں اور ان سب کا رجحان ہندو مت سے گفت و شنید کے دوران قائم ہواـ مندرجہ زیل دھرمی ادیان کہلاتے ہیں: ہندو مت بدھ مت جین مت"@ur . "ابراہیمی ادیان یا ابراہیمی مذاہب وہ ادیان ہیں جن کے پیروکار کا کہنا ہے کہ دینی قوم کی بنیاد نبی ابراہیم نے رکھی ہےـ یہودیت، عیسائیت اور اسلام ابراہیمی ادیان کہلاتے ہیں ـ یہودیت کے مطابق بنی اسرائیل ابراہیم کی وہ اولاد ہے جس کا وعدہ اللہ تعلی نے تورات میں ابراہیم سے کیا تھاـ اسی طرز پر، عیسائیت نبی عیسی کو ابراہیم کے وارثوں میں شامل کرتی ہےـ اسلام کے مطابق، مسلمان امت اسماعیل بن ابراہیم کی اولاد ہیں ـ ان سب ادیان کے اہم عناصر کا آپس میں گہرہ رشتہ ہےـ ابراہیمی ادیان وہ ادیان ہیں جن کے پیروکار کا کہنا ہے کہ دینی قوم کی بنیاد نبی ابراہیم نے رکھی ہےـ یہودیت، عیسائیت اور اسلام ابراہیمی ادیان کہلاتے ہیں ـ یہودیت کے مطابق بنی اسرائیل ابراہیم کی وہ اولاد ہے جس کا وعدہ اللہ تعلی نے تورات میں ابراہیم سے کیا تھاـ اسی طرز پر، عیسائیت نبی عیسی کو ابراہیم کے وارثوں میں شامل کرتی ہےـ اسلام کے مطابق، مسلمان امت اسماعیل بن ابراہیم کی اولاد ہیں ـ ان سب ادیان کے اہم عناصر کا آپس میں گہرہ رشتہ ہےـ ′′′ابراھیمی مذاھب′′′ وہ ہوتے ہیں جن کا تعلقِ بنیاد ابراھیمؑ سے ہوتا ہے۔ان مذاھب میں اسلام،عیسائت،یھودیت ،بہائی مت وغیرہ شامل ہیں۔یہ مذاھب توحیدی مذاھب ہے اور سب اللہ کو مانتے ہیں مگر کتابوں اور پیغمبروں پر متفرق ہیں۔اسلامی معطیت میں ان میں سے کچھ مذاھبوں کو اھل کتاب بھی کہا جاتا ،وہ اسلئے کہ انکو پہلے کتابیں دی گئے تھے۔"@ur . "فارمین کرسچین کالج پاکستان کے شہر لاہور کا ایک بڑا نجی تعلیمی ادارہ ہے۔ جسے اب چارٹر یونیورسٹی کا درجہ بھی حاصل ہو گیا ہے۔ اسے بورڈ برائے ثانوی تعلیم لاہور کی جانب سے پنجاب کا سب سے بہترین کالج قرار دیا گیا ہے۔ اس نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں اپنی تاریخی اہمیت، اعلی روایات اور بہترین تعلیمی ماحول کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔ اس کا نام اس کالج کے بانی ڈاکٹر چارلس ولیم فارمین کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس وقت تقریبا چار ہزار طلباء اس ادارے میں زیر ے تعلیم ہیں جن کا تعلق پورے پاکستان سے ہے۔"@ur . "سید عبدالطیف کاظمی قادری رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق قادری سلسلہ سے ہےآپ بری امام کے لقب سے زیادہ مشہور ہیں آپ کا دربار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی گاؤں نور پور شاہاں میں واقع ہے جہاں ہر سال لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "نیون ایک غیر تعامل گیس(inert gas) ہے"@ur . "زینون ایک غیر تعامل گیس(inert gas) ہے۔ ایٹمی بجلی گھر میں یورینیئم 235 کے ٹوٹنے سے 6.1 فیصد آیوڈین 135 بنتی ہے جس کی نصف زندگی 6.6گھنٹے ہوتی ہے۔ اس آیوڈین کے تنزل (decay) کے نتیجے میں زینون 135 بنتی ہے جسکی نصف زندگی 9.1 گھنٹے ہوتی ہے۔ اس سے نسبتاً پائیدار سیزیئم 135 اور پھر انتہائی پائیدار بیریئم 135 بنتے ہیں۔ زینون 135 کا نیوٹرون جذب کرنے کا کراس سیکشن انتہائی زیادہ ہے یعنی 2,600,000 barns۔ اسکے مقابلے میں یورینیئم 235 کا فشن کراس سیکشن صرف 550 barns ہے۔ زینون 135 کے جوہری ری ایکٹر میں جمع ہو جانے سے ری ایکٹر کی کارکردگی گر جاتی ہے کیونکہ یہ بہت سارے نیوٹرون جذب کر لیتی ہے۔ اسکا ازالہ کرنے کے لیئے ری ایکٹر کی کنٹرول روڈز (control rods) کو باہر کھینچ لیا جاتا ہے۔"@ur . "غیر تعامل گیسیں جنھیں عام طور پر انگریزی میں nobel gaeses کہا جاتا ہے؛ ان ہی کو خامل فارغین یعنی inert gaseses بھی کہتے ہیں جہاں خامل سے مراد جامد ، غیرعامل یا غافل کی ہوتی ہے۔ یہ گیسیں دوری جدول کے انتہائی دائیں جانب موجود ہیں۔ ان کا بیرونی شیل outer most shell الیکٹرانز سے مکمل ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ گیسیں دوسرے کیمیائی عناصر سے کیمیائی تعامل نہیں کرتیں۔ اسی لیے انھی یہ نام دیا گیا ہے۔ حالیہ دور میں زینون Xenon کے کچھ مرکبات دریافت کیے گئے ہیں۔ یہ گیسیں مندرجہ ذیل ہیں۔ ہیلیئم نیون آرگون کرپٹون زینون ریڈون۔ یہ تابکار ہوتی ہے اس لیئے پائی نہیں جاتی۔ جو ملتی ہے وہ یورینیئم کی تابکاری کی وجہ سے مسلسل بنتی رہتی ہے اور دوسرے عناصر میں تبدیل ہوتی رہتی ہے۔"@ur . "چیمپئین ٹرافی ایک روزہ کرکٹ کا دوسرا سب سے بڑا ٹورنامنٹ کا نام ہے اسی وجہ سے اسے مِنی ورلڈ کپ بھی کہا جاتا ہے۔ 1998ء میں شروع ہونے والا یہ ٹورنامنٹ آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کے نام سے شروع کیا گیا اور 2002ء کے بعد سے ہر دو سال بعد کھیلا جاتا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے دس فل رکن ممالک اور دو ایسوسی ایٹ رکن ممالک اس میں حصہ لیتے ہیں۔"@ur . "ایشیا کپ ایک روزہ کرکٹ کا ٹورنامنٹ ایشائی ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔"@ur . "شارجہ کپ کرکٹ کی مختلف ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا ٹورنامنٹ ہے جو شارجہ میں منعقد کیا جاتا ہے۔"@ur . "اتحاد بین المسلمین کے داعی اور سابق ترک وزیر اعظم نجم الدین اربکان 29 اکتوبر 1926 کو شمالی ترکی کے سینوپ نامی علاقے میں پیدا ہوئے جو بحرہ اسود کے ساحل پر واقع ہے. آپ کے والد کا نام محمت صابری تھا. ۔ آپ ان کی دوسری بیوی کے بطن سے تھے."@ur . "سہارتو انڈونیشیا کے فوجی راہنما اور دوسرے صدر تھے۔ وہ 1967ء سے 1998ء تک انڈونیشیا کے صدر رہے۔ یہ انڈونیشیا کے جیونیز نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ جیونیز نسل کے لوگوں کی روایت کے مطابق ان کا صرف ایک ہی نام ہوتا ہے مثلا سہارتو۔ بعض اوقات انھیں انڈونیشیا میں اسلامی منظر کے مطابق حاجی سہارتو بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ٹوئنٹی/20 عالمی کپ ملف:Twenty20 World Championship 2007 Logo."@ur . "خدا کے لیے ایک پاکستانی اردو انگریزی فلم ہے۔ جس کے ہدایت کار پاکستان کی مایہ ناز ہدایت کار شعیب منصور ہیں۔ ایمان علی نے اس فلم سے اپنے فلی کیریر کا آغاز کیا ہے وہ اس فلم میں ایک اینگلو پاکستانی کا کردار بطور ہیروئن ادا کر رہی ہیں۔ شان اس فلم کے ہیرو ہیں جبکہ امریکی ادا کارہ آسٹن میری سائر ان کی بیوی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ نوجوان گلوکار احمد جہانزیب اور شجاع حیدر نے اس فلم کے گانے بنائے اور کچھ گائے ہیں۔ اس فلم کا نام انگریزی میں In the name of God لکھا گیا ہے جبکہ ناقدین کا خیال ہے یہ \"خدا کے نام پر\" کا ترجمہ ہے۔ اس کا انگریزی ترجمہ For God’s Sake ہونا چائیے تھا۔"@ur . "محبت کا لفظ اردو میں بھی کئی معانی رکھتا ہے۔ محبت کئی قسموں کی ہو سکتی ہے۔ یہ محبت عام کسی شے سے بھی ہے اور کسی خاص ہستی، شخص یا رشتے سے بھی ہو سکتی ہے۔ یہ معمولی ہو سکتی ہے اور شدید بھی۔ شدید حالتجان دے دینے اور لے لینے کی حد تک ہو سکتی ہے۔ اسے پیار یا عشق بھی کہتے ہیں۔ محبت کی کئی قسمیں ہیں۔ مثلا مذہبی پیار، کسی خاص رشتے سے پیار، حب الوطنی یعنی وطن کے لیے پیار، کسی بندے کے لیے پیار۔ وغیرہ وغیرہ بقول"@ur . "جاپان کا جاپانی نام نیہون کوکوُ Nihon koku یعنی سورج کا سرچشمہ ہے جس کے لفظی معنی چڑھتے سورج کی سرزمین کے ہیں۔جاپان براعظم ایشیا کے انتہائی مشرق میں تقریبا 3000 سے زائد جزیروں کے ایک لمبے سلسلے پر مشتمل ہے جو کہ شمال سے جنوب کی طرف پھیلا ہوا ہے۔"@ur . ":*اگر یہ آپکا مطلوبہ مضمون نہیں ہے تو مزید دیکھیں: فتح (ضدابہام) سکھوں کا سلام، سکھوں میں یہ دستور ہے کہ وہ باہمی ملاقات کے وقت ایک دوسرے کو فتح بلاتے ہیں بالکل اسی طرح جسےمسلمان اسلام علیکم یا انگریز ہیلو Hello کہتے ہیں۔ ایک شخص واہگُر جی کا خالصہ، واہگُر جی کی فتح کہتا ہے تو دوسرا شخص بھی جواب میں یہی الفاظ دوہراتا ہے۔ اس سے قبل سکھ گُرو صاحبان یا ان کے عقیدت مند ا یک دوسرے کو \"پیریں پینا\" (یعنی پاؤں پڑتا ہوں) کہا کرتے تھے جس سے تواضع اور انکساری کا نشان سمجھا جاتا تھا۔ بعض اوقات سکھ ایک دوسرے کو \"ست سری کال\" کہ دیا کرتے ہیں۔ سکھوں کے لیے یہی درست طریقہ ہے کہ وہ واقف یا نا واقف سکھوں کو فتح بلایا گریں۔"@ur . "پاکستان خلائی و بالافضائی تحقیقی ماموریہ خلائی تحقیق کا پاکستانی ادارہ ہے."@ur . "سورۃ الفتح فتح الباری فتح القدیر فتح مکہ مزید تلاش کے لیے، تلاش والے خانے میں لفظ فتح \"فتح\" لکھ کے \"تلاش\" کا بٹن دبائیں۔"@ur . "حافط ابن حجر عسقلانی کی شرح صحیح بخاری جو تیرہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ فتح الباریمصر اور ہندوستان، دہلی میں طبع ہو چکی ہے۔ اہل سنت کی مستند کتاب ہے۔ اس میں صحیح بخاری کی احادیث کی شرح کی گئی ہے۔"@ur . "فتح القدیر شرح ہدایہ۔ امام ابن ہمام کی تصنیف ہے جو متاخرین حنفیہ سے درجہ اجتہاد تک پہنچے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب نولشکور پریس لکھنو میں طبع ہو چکی ہے۔ امام ابن ہمام 561ھ میں فوت ہوئے۔ ان کی تاریخ پیدائش 790ھ ہے۔"@ur . "یونان قدیم کی ایک شہری ریاست، جس کا سنگ بنیاد ایک شخص لیسد یمان Lacedemon نے رکھا تھا۔ اور اسے اپنی بیوی کے نام پر سپارٹا کا نام دیا۔ لائی کرگس Lycurgus اس کا دستور ساز تھا۔ سپارٹا کو تاریخ عالم میں اس لیے اہمیت حاصل ہے کہ اس کے شہری بڑے جری اور بہادر واقع ہوئے ہیں اور سپاہیانہ زندگی کے شیدائی ہیں۔ کہا جاتا کہ جب کسی اہل سپارٹا کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو ریاست کے چند ممتاز سر کردہ افراد نوزائیدہ بچے کو دیکھتے، اگر وہ انھیں کافہ مضبوط دیکھائی نہ دیتا اور یہ قرین قیاس معلوم ہوتا کہ بچہ بڑا ہوکے جری سپاہی نہیں بن سکے گا تو وہ اسے ہلاک کر دیتے تھے۔"@ur . "ایک قسم کا بخار، جس میں بدن پر پھنسیاں نمایاں ہو جاتی ہیں، درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور نبض بڑے زور سے چلتی ہے۔ ملیریا کی طرح کونین اس کا خاص علاج نہیں بلکہ مسہل اشیاء کا اسعتمال مفید ہوتا ہے۔ یہ بیماری بچوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ پہلے جسم پر دانے نکلتے ہیں پھر وہ پھنسیاں بن جاتے ہیں۔ چوتھے دن یہ دانے جلد یا کھال کا رنگ تبدیل کر دیتے ہیں۔جلد خاص طور پر چہرہ ہلکے گلابی رنگ کا ہو جاتا ہے۔ تیسرے چوتھے ہفتے ہاتھوں اور پیروں پر بھیچھالے نکل آتے ہیں۔ اس سے محفوظ رہنے کے لیے ایک دوا جسے Antitoxin کہتے ہیں ، کا ٹیکا لگوایا جاتا ہے۔ مریض کو دو ہفتے تک بستر پر لٹانا چائیے۔ مریض کو روزانہ نہلانا چائیے۔ پھنسیاں جڑ کر بڑے زخم بن گئی ہوں تو اس کا علاج Antibiotics سے کرنا چائیے۔"@ur . "جیو انگلش، جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک، پاکستان کا آنے والا ایکانگریزی خبروں کا چینل ہے۔ ابھی اس کی آزمائشی نشریات کراچی سے جاری ہیں۔ اویس توحید اس کے ڈرائیکٹر نیوز ہیں۔"@ur . "(براہ کرم یہ ابولحسن کون ہیں ذرا تبائیے)"@ur . "جیو کیڈز، جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک، پاکستان کا آنے والا بچوں کا خصوصی چینل ہے۔ یہ چینل جیو ٹی وی نیٹ ورک کا آنے والا چھٹا چینل ہو گا۔ جیو کی انتظامیہ کل دس نئے چینلز کے آغاز کا ارادہ رکھتی ہے۔"@ur . "یہ گنتی کا بنیادی اصول ہے۔ بیان یہ ہے کہ اگر پہلا عمل کرنے کے m راستے ہوں، اور دوسرا عمل کرنے کے n راستے، تو پھر ان دونوں عمل کرنے کے، اسی مرتب میں، کے راستے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی کے پاس دو شلواریں (سرخ، سفید) اور تین قمیضیں (سرخ، نیلا، سفید) ہیں، تو اس سے چھ لباس کے جوڑے بن سکتے ہیں، چونکہ پہلا عمل: شلوار چننے کے 2 راستے ہیں اور دوسرا عمل: قمیض چننے کے 3 ، اسلیے لباس 6 ممکن ہیں۔ جامع بیان: اگر پہلا عمل کرنے کے a راستے ہوں، اور دوسرا عمل کرنے کے b راستے، تیسرا عمل کرنے کے c راستے، اور اسی طرح، تو پھر ان تمام عمل کرنے کے، اسی مرتب میں، کے راستے ہیں۔ مجموعہ نظریہ میں یہ قاعدہ مجموعہ میں ارکان کی تعداد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگر مجموعہ میں ارکان کی تعداد کو لکھا جائے تو جہاں کارتیسی ضرب ہے۔"@ur . "20 اکتوبر 1827ء کو عثمانی سلطنت اور برطانیہ، فرانس اور روس کی مشترکہ افواج کے درمیان لڑی جانے والی ایک بحری جنگ جس میں شکست کے ساتھ ہی عثمانی سلطنت کا زوال یقینی ہو گیا۔ یہ جنگ یونان کی جنگ آزادی کے سلسلوں کے اہم ترین معرکوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ جنگ خلیج نوارینو کے مغربی ساحلوں پر بحیرۂ آیونین میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں عثمانی سلطنت اور مصر کا بحری بیڑہ برطانیہ، فرانس اور روس کے ہاتھوں مکمل تباہی کا شکار ہو گیا۔ یہ تاریخ کی آخری بڑی بحری جنگ تھی جو بادبانی جہازوں کے ذریعے لڑی گئی۔ اس جنگ میں اتحادیوں کی فتح کی سب سے بڑی وجہ ان کے عملے کا بہتر طور پر مسلح اور تربیت یافتہ ہونا تھا جس کے نتیجے میں ایک عظیم فتح ان کا مقدر بنی۔"@ur . "بھمر آزاد کشمیر کا آٹھواں ضلع ہے۔ یہ میرپور ڈویژن میں شامل ہے۔بھمبر کو ضلع کا درجہ 1996ء میں ملا۔ آزاد کشمیر کے موجودہ صدر راجہ ذوالقرنین کا تعلق بھی ضلع بھمبر سے ہے۔ ضلع بھمبر کی تین تحصیلیں ہیں جن میں بھمبر، سماہنی اور برنالہ شامل ہے۔ بھمیر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ڈگری کالجز بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ڈسٹرکٹ ہسپتال بھی۔ بھمرکے قریب کافی گاؤں ہیں جن میں سے ایک گاؤں کا نام روپیری ہے۔ ڈگری کالج بھمبر روپیری سے بیس منٹ کے پیدل فاصلے پر ہے۔ برنالہ یھاں کا بُہت بڑا کاروباری مرکز اور ترقی یافتہ تحصیل کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ھے۔ یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے ڈگری کالجز اور بہت سارے پراییویٹ تعلیمی ادارے بہتر تعلیم و تربیت کے لیے ہمیشہ معاون ثابت ھوےّ ھیں ۔"@ur . "خلیہ اور موبائل۔ ملف:Au W31CA CASIO gif-anime1. gif ملف:W33sa 1."@ur . "یہ گنتی کا بنیادی اصول ہے۔ بیان یہ ہے کہ اگر پہلا عمل کرنے کے m راستے ہوں، اور دوسرا عمل کرنے کے n راستے، اور ان دونوں عملوں کو ایک وقت میں کرنا ممکن نہ ہو، تو پھر پہلا یا دوسرا عمل کرنے کے راستے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی کے پاس تین سرخ قمیضیں ہیں، اور چار سفید قمیضیں ہیں، تو یہ شخص پہننے کے لیے قمیض چنے، تو پہلا عمل:سرخ قمیض چننے کے3 راستے ہیں اور دوسرا عمل: سفید قمیض چننے کے 4 راستے، اسلیے سرخ یا سفید قمیص پہننے کے 7 راستے ہیں۔ مجموعہ نظریہ میں یہ قاعدہ pairwise disjoint مجموعہ جات کے اتحاد میں ارکان کی تعداد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگر مجموعہ میں ارکان کی تعداد کو لکھا جائے تو"@ur . "جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "محصول : Tax محاصل : Taxes محصول اندازی : Taxation محصول دہندہ : Taxpayer راست محصول : Direct Tax ناراست محصول : Indirect Tax آمدنی محصول : Income Tax محصولِ فروخت / بِکری محصول : Income Tax"@ur . "ایسی بندرگاہ جو کسٹم کے قواعد و ضوابط اور دوسرے محصولات سے آزاد ہو۔ محصول صرف اس وقت لگایا جاتا ہے جب اشیاء آزاد بندرگاہ سے ملک کے اندرونی حصوں میں منتقل کی جاتی ہیں۔ آزاد بندرگاہوں کا رواج ازمنہ وسطٰی میں شروع ہوا جب بے شمار چھوٹی چھوٹی ریاستوں نے اشیائے ردآمد پر بھاری محصول لگایا اور بحری تجارت خطرے میں پڑ گئی۔ سولہویں صدی میں آزاد بندرگاہوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔ انیسویں صدی میں جب جرائم کو فروغ حاصل ہوا تو بہت سی آزاد بندرگاہیں بند کر دی گیئں۔ یورپ میں کوپن ہیگن، ڈنیرک اور ڈنکرک اور مشرق بعید میں ہانگ کانگ اور سنگاپور 1939ء تک آزاد بندرگاہیں تھیں۔ 1937ء میں امریکا کی پہلی آزاد بندرگاہ سٹیپلیٹن کے مقام پر قائم کی گئی۔ جدید آزاد بندرگاہوں میں دبئی اور گوادر کی بندرگاہیں بھی شامل ہیں۔"@ur . "انگریزی: free ocean اسے عالمی سمندر یعنی world ocean بھی کہا جاتا ہے۔ بین الاقوامی قانون کا یہ اصول کہ کوئی ملک اپنے علاقے کے پانیوں کی سرحد سے باہر سمندر پر اپنا حق ملکیت نہیں جما سکتا۔ یہ اصول پہلے پہلے قدیم دومیوں نے ایجاد کیا تھا۔ اور اس کے زمانے میں تمام ممالک کو جہاز رانی، ماہی گیری اور آبدوز تار بچھانے کا غیر مشروط حق اور آزادی حاصل ہے۔ لیکن بڑی بڑی عالمی طاقتوں نے اکثر اس اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔"@ur . "کبھی کبھی بحر الکاہل، بحر اوقیانوس اور بحر ہند کی توسیع شمار کیا جاتا ہے جو انٹارکٹکا کے گرد موجود ہیں۔ بہت بڑے سمندر کو بحر کہتے ہیں جسے انگریزی میں ocean کہا جاتا ہے۔ مثلا بحر ہند۔ جبکہ نسبتا چھوٹے سمندر کو بحیرہ کہا جاتا ہے۔ مثلا بحیرہ عرب"@ur . "آزاد خیالی اس سیاسی فلسفے کا نام ہے جو شخصی آزادی،جمہوری نظام حکومت، اور آزادی تجارت،کا پرچار کرے۔ آزادی خیالی کی تحریک اٹھارویں اور انیسیویں صدی،کی پیداوار ہے۔ جبکہ درمیانے طبقے کے لوگوں نے جاگیرداری اور مطلق العنانی کے خلاف جدوجہد کی۔ انقلاب امریکا،اور انقلاب فرانس،اسی کی پیداوار ہے۔ سب سے پہلے آزاد خیالی کا لفظ اہل سپین،کے استعمال کیا۔ اور اسی طرح سب سے پہلے آزاد خیال سیاسی جماعت بھی وہیں منظم ہوئی۔ معاشی اعتبار سے آزاد خیالی سے مراد یہ ہے کہ آزاد تجارت، ذاتی ملکیت اور بلا روک ٹوک درآمد اور برآمد کی اجازت۔ آدم سمتھ"@ur . "Inferiority Complex اپنے آپ کا غلط اندازہ لگاتے ہوئےدوسروں کے مقابلے میں خود کو حقیر سمجھنے کو نفسیات کی اصطلاح میں \"احساس کمتری\" کہا جاتا ہے۔ اگر کسی موقع پر انسان کسی خاص چیز سے خوفزدہ ہو جائے تو پھر بھی وہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ نفسیات کے ماہرین انسانی ذہن اور اعصابی بدنظمی کی حالت کو بھی اسی بیماری میں شامل کرتے ہیں۔ احساس کمتری معارشروں اور قوموں کی صورت حال کیلیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ کہا جاتا ہے کہ امریکہ میں وہ آبادی جو افریقہ سے لائ گئ تھی اس قوم کو ایک تاریخی احساس کمتری یا Inferiority Complex ہے۔ اسٹریلیا میں ثقافتی معانوں میں بھی احساس کمتری کی بات کی جاتی ہے، جس کو Cultural Cringe بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "پاکستان کے معروف سیاست دان اور ماہر معاشیات ہیں۔ نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں انھوں نے پروگرام 2010 کا اعلان کیا۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا تو پاکستان ایشیاء کا ایک مضبوط ترین ملک ہوتا۔ وہ اس پروگرام کے کوآرڈینیٹر اور منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چئیرمین تھے۔ وہ 12 اکتوبر 1999 تک اپنے عہدے پر فائز رہے۔ ان کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔"@ur . "اجزائے ضربی factor جب ایک عدد دوسرے عدد کو پورا پورا تقسیم کر دے تو اول عدد کو دوسرے عدد کا جزو ضربی کہلاتا اور دوسرا عدد اول عدد کا ضعف کہلاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں جب کوئی جملہ دو یا دو سے زیادہ جملوں کا حاصل ضرب ہو تو ان میں سے ہر ایک جملہ اس حاصل ضرب کا جزو ضربی کہلاتا ہے۔"@ur . "ویب وزی وگ اردو ایڈیٹر[ترمیم] ویب وزی وگ اردو ایڈیٹر کا۔ وزی وگ انگریزی کے الفاظ \"what you see is what you get\" کا مخفف ہے۔ اگرچہ یہ کام ابھی تک تجرباتی سطح پر ہے لیکن اس کے باوجود اسے ویب اپلیکیشنز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے نبیل نے اردو ویب پر پیش کیا جبکہ اس سے پہلے نبیل اردو ویب پیڈ اور اردو اوپن پیڈ سادہ تحریر مدون کرنے کے لیے پیش کر چکے ہیں جسے بہت سی اردو کی ویب سائٹس استعمال کر رہی ہیں۔"@ur . "نائٹرس آکسائڈ (Nitrous oxide) ایک گیس ہے جو مریضوں کو جراحی کے دوران بے ہوش رکھنے کے لئے سونگھائ جاتی ہے. یہ گیس 1772 میں Joseph Priestely نے ایجاد کی تھی. یہ laughing gas کے نام سے بھی مشہور ہے. ‎ آجکل یہ گیس امونیم نائٹریٹ یعنی مصنوعی کھاد کو گرم کر کے بنائ جاتی بے. اگر گیس میں پانی کے بخارات رہ جائیں تو وہ سلنڈر کے reducing value میں برف کی شکل میں جم کر گیس کا راستہ بار بار بند کردیتے ہیں. ‎ سلنڈر میں اسکا پریشر 50 atm یا (750 lb/sq."@ur . "بیت اللہ محسود پاکستانی طالبان کے پشتون النسل سربراہ تھےاور پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں جاری جنگ میں عسکریت پسند کاروائیوں کی سربراہی کر تے تھے۔ محسود، وزیری قبلے کے چار ذیلی قیبلوں میں سے ایک ذیلی قیبلہ ہے۔ محسود اصل میں اردو کے لفظ حسد سے بنا ہے جس سے حاسد بھی بنایا جاتا ہے ، اردو اور دیگر علاقائی زبانوں میں دیگر بیشمار الفاظ کی طرح انکی اساس بھی عربی ہے بیت اللہ محسود کی پہلی شادی بنوں میں ہوئی تھی۔ لیکن ان کی پہلی بیوی سے کسی قسم کی اولاد نہیں تھی اس لیے انہوں نے گزشتہ سال جنوبی وزیرستان کے ایک قبائلی سردار ملک اکرام الدین کی بیٹی سے دوسری شادی کی۔ ملک اکرم الدین ان کے قریبی رشتہ داروں میں سے ہیں۔ یہی وہ ملک اکرم الدین ہیں جن کے گھر پر ہونے والے میزائل حملے میں بیت اللہ کی ہلاکت ہوئی ہے۔"@ur . "براڈبینڈ پہنچانے والی ٹیکنالوجی اے ڈی ایس ایل اب بدل کر اے ڈی ایس ایل 2+ ہونے والی ہے جس سے انٹرنیٹ کا نقشہ ہی بدل جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ براڈبینڈ کے بغیر انٹرنیٹ کی رفتار کافی کم ہوتی ہے۔ مگر لوگوں تک براڈبینڈ پہنچانے کے لیے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شہروں تک تیز رفتار والے براڈبینڈ کنیکشن پہنچانے کے لیے شہروں کے پرانے فونوں کے نظام کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نظام تقریباً سو سال پرانے ہو سکتے ہیں۔ لوسینٹ ٹیکنالوجیز کے کرس ڈی کورسی بوور کا کہنا ہے کہ آج کل تین کلوہرٹز کے لیے بنی تاروں کے ذریعے ایک سیکنڈ میں پچیس میگا بٹز بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اے ڈی ایس ایل یعنی ایسمٹرک ڈجیٹل سبسکرائبر (Asymmetric Digital Subscriber) لائن کا مطلب ہے استعمال کرنے والوں اور ایکسچینج کے درمیان رابطہ اور اس کے ذریعے اس مسئلہ کا حل نکالا گیا ہے۔ کمپیوٹر ایکٹو میگزین کے ڈائلین آرمبرسٹ کے مطابق یہ پرانی ٹیکنالوجی کے ذریعے نئی ٹیکنالوجی کو سامنے لانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔اگلے ایک یا دو ماہ میں اے ڈی ایس ایل 2+ عام استعمال کے لیے دستیاب ہو جائے گی۔ اس سے انٹرنیٹ کی رفتار مزید تیز ہو جائےگی اور بینڈوڈتھ بھی بڑھ جائےگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اے ڈی ایس ایل کو پرانی تانبے کی تاروں کے ذریعے لوگوں تک پہنچانا پسندیدہ نہیں ہے مگر کمپنیاں انہیں بدلنے کے لیے پیسے خرچ نہیں کرنا چاہتیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جن علاقوں میں آبادی زیادہ ہے وہاں انٹرنیٹ اور تیز ہو جائےگا کیونکہ ان علاقوں میں اس نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا کمپنیوں کے لیے زیادہ مفید ہے۔ مگر جو لوگ شہروں سے باہر رہتے ہیں اور جنہیں انٹرنیٹ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ان کی زندگیوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔"@ur . "سنگصر (lithium) ایک کیمیائی عنصر کا نام ہے جس کا جوہری عدد 3 تسلیم کیا جاتا ہے اور انگریزی نظام میں اس کی علامت Li اختیار کی جاتی ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] گروہ، جسے عام طور پر انگریزی میں گروپ group یا family فیملی کہا جاتا ہے، دوری جدول periodic table میں موجود عمودی کالموں کو کہتے ہیں۔ ایک جدید اور معیاری دوری جدول میں 18 گروہ موجود ہیں۔"@ur . ""@ur . "دوری جدول میں موجود افقی قطاروں horizontal lines کو دور کہتے ہیں۔ اس کو انگریزی میں پیریڈز periods کہتے ہیں۔ اگر ایک ہی دور میں بائیں سے دائیں چلا جائے تو ہر آنے والے نئے کیمیائی عنصر کے بیرونی مدار یعنی outer most shell میں ایک نئے الیکٹرون کا اضافہ ہوا چلا جاتا ہے اور ہر دور کے ختم ہونے تک بیرونی مدار میں الیکٹرونز رکھنے کی صلاحیت بھی پوری ہو جاتی اور اسطرح اگلے گروہ (دوری جدول) کا پہلا عنصر آ جاتا ہے جس کے آخری مدار میں گروہ (دوری جدول) نمبر کے حساب سے ایک الیکٹرون موجود ہوتا ہے اور اسطرح پھر بائیں سے دائیں اس کے آخری مدار میں الیکٹرونز کی تعداد بڑھتی چلی جاتی ہے۔ جیسے جیسے ایٹمی نمبر بڑھتا ہے مدار میں موجود الیکٹرونز ذیل کے طریقے سے بڑھتے پیں۔ یہ ان کی مدارچوں orbitals میں ترتیب دیکھائی گئی ہے۔ 1s 2s 2p 3s 3p 4s 3d 4p 5s 4d 5p 6s 4f 5d 6p 7s 5f 6d 7p 6f 7d 7f ... "@ur . "کسی ایٹم کے مرکزہ میں موجود پروٹونز کی تعداد کو کیمیاء یا طبعیات میں ایٹمی نمبر کہتے ہیں، اسے Z سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur . "بلاول بھٹو زرداری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ ہیں۔ وہ 21 ستمبر، 1988ء کو پیدا ہوئے۔ بلاول سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بینظیر بھٹو اور موجودہ شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین آصف علی زرداری کے اولاد میں سے سب سے بڑے ہیں۔ اس طرح وہ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے ہیں۔"@ur . ""@ur . "پیدائش۔ 20 مئی، 1967ء رمزی یوسف یا رمزی محمد یوسف کا پیدائشی نام عبد الباسط كريم ہے۔ یہ اور بھی بہت سے ناموں سے جانے جاتے ہیں۔ رمزی یوسف کویت میں ایک پاکستانی فلسطینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1993ء میں ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر بم دھماکوں الزام انھی پر ہے۔ وہ1995ء میں اسلام آباد میں القاعدہ کے ایک خفیہ ٹھکانے سے پاکستانی حکام کے ہاتھوں گررفتار ہوئے تھے۔ اور پھر انھیں امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ انھوں نے امریکی عدالت میں اپنے پر لگائے گئے الزامات کو قبول کیا۔ انھیں زندگی بھر کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ رمزی یوسف کے چچا خالد شیخ محمد بھی القاعدہ کے ایک سینئر رکن تھے جو کہ بعد میں بھی گررفتار ہوئے۔"@ur . "تحریک خاکسار کا ایک سپاہی، جو علامہ مشرقی کے احکامات پر عمل کرتا ہے اور خاکی لباس زیب تن کرتا ہے۔"@ur . "تقسیم ہند سے پہلے کی ایک نیم فوجی جماعت، جس کے بانی علامہ مشرقی تھے۔ مارچ 1940ء میں کافی خون خرابے کے بعد حکومت نے اس کو کالعدم قرار دے کر پابندی لگا دی تھی۔ پاکستان بننے کے بعد یہ جماعت دوبارہ بحال ہوئی۔ اس جماعت کے کارکنخاکسار کہلاتے ہیں اور وہ عمومی طور پر خاکی رنگ کا لباس پہنتے ہیں۔ تقسیم سے پہلے یہ جماعت تقسیم ہند کے خلاف تھی لیکن بعد میں حمایتی بن گئی۔"@ur . "زیریں مستقیمی شریان اصل میں مقعدی قنات (anal canal) کے نچلے حصے کو خون فراھم کرنے والی شریان ہوتی ہے جسکو انگریزی میں inferior rectal artery کہا جاتا ہے۔ زیریں مستقیمی شریان کو بعض اوقات باسور (hemorrhoid) کے مقام کی مناسبت سے زیریں باسوری شریان (inferior hemorrhoidal artery) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "پیدائش: 25 اگست، 1888ء وفات: 1963ء خاکسار تحریک کے بانی۔ امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ فارمن کرسچین کالج لاہور سے بی اے اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے ریاضی کیا۔ 1909ء مِن جامعہ کیمبرج سے ریاضہ کا امتحان دیا اور جامعہ بھر میں اول رہے۔ آپ نے صرف چار سال میں ٹرائی پوس کے تین امتحانات میں امتیازی کامیابی حاصل کی۔ 1912ء میں انجینئرنگ کا اعلی امتحان (مکینیکل سائنس ٹرائی پوس) پاس کیا۔ علامہ صاحب 1913ء میں انگلستان سے ہندوستان واپس تشریف لائے۔ اور اسلامیہ کالج پشاور میں پرنسپل مقرر ہوئے۔ انھیں سر کا خطاب دیا گیا جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔ اس اعزاز کو ٹھکرانے کی وجہ یہ تھی کہ انہیں کابل کی سفارت پیش کی جارہی تھے اور 1931ء تک مختلف عہدوں پر کام کیا۔ 1931ء تک تحریک خاکسار کی بنیاد رکھی۔ جو ایک نیم فوجی جماعت تھی۔ جلد ہی اس نے ملک گیر شکل اختیار کر لی۔ مارچ 1940ء میں کافی خون خرابے کے بعد حکومت ن اسے کالعدم قرار دے دیا۔ آزادی کے بعد یہ جماعت بحال ہوئی۔"@ur . "معدی مِعَوِی امراض (gastrointestinal diseases) کی اصطلاح علم طب و حکمت میں ایسے تمام امراض کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو معدی مِعَوِی سبیل (gastrointestinal tract) کے کسی بھی حصے کو متاثر کرتے ہوں۔ معدی مِعَوِی سبیل اصل میں غذائی نالی یا نظام انہضام ہی کو کہا جاتا ہے، یعنی یوں بھی کہـ سکتے ہیں کہ معدی مِعَوِی سبیل سے مراد اصل میں منہ ، معدہ اور آنتوں سے بننے والی نالی کی ہوتی ہے۔"@ur . "علم تشریح میں مقعد (anus) سے مراد غذائی نالی کے اس آخری مقام کی ہوتی ہے کہ جو اسی نالی کے ابتدائی مقام یعنی منہ (mouth) کی طرح جسم سے باہر کھلتا ہے اور چونکہ غذائی نالی میں موجود آنت کا آخری حصہ مستقیم (rectum) کہلایا جاتا ہے اسی لیۓ مقعد کی تعریف یوں بھی کر سکتے ہیں کہ یہ وہ مقام ہوتا ہے کہ جہاں مستقیم (ریکٹم) جسم سے باہر کھل جاتی / جاتا ہے۔ علم طب میں اسے شرج بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "کرکٹ کو جن اصولوں کے تحت کھیلا جاتا ہے اس کو \"کرکٹ کے قوانین\" کا نام دیا گیا ہے۔ ان کو بدلنا اور ان کی تشکیل میریلبورن کرکٹ کلب کے ذمہ ہے۔ البتہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ان قوانین پر بحث کرتی ہے جس کے بعد ان کو قانون کی شکل دی جاتی ہے۔ اس وقت تک ان میں 42 قانون موجود ہیں۔ کرکٹ ان کچھ کھیلوں میں شامل ہے جن کے اصولوں کو قانون کا نام دیا گیا ہے۔ قانون 1: کھلاڑی۔ ایک ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں جن میں سے ایک قائد یا کپتان ہوتا ہے۔ قانون 2: متبادل۔ کھلاڑی کے زخمی ہونے کی صورت میں متبادل کھلاڑی کو کھلایا جا سکتا ہے۔ لیکن متبادل کھلاڑی گیند بازی یا بلے بازی نہیں کر سکتا۔ نہ وہ وکٹ کیپر کھڑا ہو سکتا ہے اور نہ ہی کپتان کی حیثیت سے کھیل سکتا ہے۔ بلے باز کی زخمی ہونے کی صورت میں متبادل کھلاڑی بلایا جا سکتا ہے جو زخمی بلے باز کی جگہ بھاگ سکتا ہے البتہ اصل کھلاڑی ہی بلے بازی کر سکتا ہے۔ بلے باز زخمی ہونے کی صورت میں میدان چھوڑ کا جا بھی سکتا ہے اور اننگز کی دوران ٹھیک ہونے کی صورت دوبارہ بلے بازی کرنے کے لیے آ سکتا ہے۔ قانون 3: امپائر۔ میچ کے دوران تین امپائر ہوتے ہیں جو میچ کو منضم تریقے سے چلانے اور اہم فیصلہ کرنے کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ دو امپائر میدان میں ہوتے ہیں اور ایک میدان کے باہر۔ باہر بیٹھنے والا امپائر جو تیسرا امپائر کہلاتا ہے وہ باقی دو امپائروں کو فیصلہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ قانون 4: اسکورر۔ میچ کے دوران در اسکورر ہوتے ہیں جو اسکور رکھتے ہیں۔ قانون 5: گیند۔ گیند کی چورائی 8 13/16 اور 9 انچ (22.4 سینٹی میٹر اور 22.9 سینٹی میٹر) کے درمیان ہوتی ہے۔ اور اس کا وزن 5.5 اور 5.75 اونس (155.9 گرام اور 163 گرام) ہوتا ہے۔ میچ کے دوران صرف ایک گیند استعمال ہو سکتا ہے۔ گم ہونے کی صورت میں اسی ساخت کا گیند استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہر اننگز کے شروع میں نیا گیند استعمال ہوتا ہے۔ ٹیسٹ میچ کے دوران ہر 80 اوور کے بعد فیلڈ کرنے والی ٹیم نیا گیند استعمال کر سکتی ہے۔ کرکٹ میں گیند بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "بالائی باسوری وریدی ضفیرہ (superior hemorrhoidal venous plexus) اصل میں امراضیات (بطور خاص بواسیر سے تعلق) میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جو دراصل مستقیمی وریدی ضفیرہ (rectal venous plexus) کے اس حصے کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو خط مشط (pectinate line) سے اوپر واقع ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ضفیرہ (plexus) اعصاب سے نہیں بلکہ وریدوں سے بنا ہوتا ہے اس لیۓ اسکے نام کے ساتھ وریدی لگایا جاتا ہے، جبکہ باسور (hemorrhoid) کے مقام پر واقع ہونے کی وجہ سے اسکے نام کے ساتھ باسوری لگایا جاتا ہے اور علم تشریح میں اسے صرف باسوری ضفیرہ (hemorrhoidal plexus) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "زیریں باسوری وریدی ضفیرہ (inferior hemorrhoidal venous plexus) اصل میں امراضیات (بطور خاص بواسیر سے تعلق) میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جو دراصل مستقیمی وریدی ضفیرہ (rectal venous plexus) کے اس حصے کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے کہ جو خط مشط (pectinate line) سے نیچے واقع ہوتا ہے۔ چونکہ یہ ضفیرہ (plexus) اعصاب سے نہیں بلکہ وریدوں سے بنا ہوتا ہے اس لیۓ اسکے نام کے ساتھ وریدی لگایا جاتا ہے، جبکہ باسور (hemorrhoid) کے مقام پر واقع ہونے کی وجہ سے اسکے نام کے ساتھ باسوری لگایا جاتا ہے اور علم تشریح میں اسے صرف باسوری ضفیرہ (hemorrhoidal plexus) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "کرکٹ کے کھیل میں میچ کے تین نتائج ہو سکتے ہیں یعنی جیت، ہار، برابر یا ڈرا۔ البتہ ایک روزہ کرکٹ میں میچ کسی نتیجے بغیر بھی ختم ہو سکتا ہے۔ 32x28px کرکٹ باب"@ur . "ہندوؤں کی اونچی ذات جو پُرُش کے منھ سے پیدا ہوئی۔ اس کے فرائض میں دھرم رکھشا ہے اور ویدوں کو حفظ کرنا ہے۔ براہمن کی عمر کے چار حصے ہوتے ہیں۔ برہمچاری ’’تحصیل علم ‘‘ گرہست ’’ازدواجی زندگی‘‘ وانپرستھ’’جنگل میں جا کر تپسیا کرنا،’’سنیاس‘‘ دنیا کا تیاگ۔ اگر کوئی براہمن اپنے تفویض کردہ فرائض کو چھوڑ کر کوئی اور دوسرا کام شروع کر دے تو اس کی ذات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یہ ہندوؤں کی سب سے اعلیٰ ذات ہے۔ اور نچلی ذات کے لوگ اگر ان سے چھو بھی جائیں تو یہ لوگ اپنے آپ کو ناپاک تصور کرتے ہیں۔ شادیاں صرف اپنی ہی ذات میں کرتے ہیں۔"@ur . "خط شانہ (pectinate line) کو خط مشط بھی کہا جاتا ہے اور یہ وہ خط یا مقام ہوتا ہے کہ جہاں مستقیم (rectum) ختم ہوتا ہے اور مقعد (anus) کی ابتداء ہوتی ہے۔ اس تشریحی خط کے لیۓ استعمال کیۓ جانے والے دیگر ناموں میں خط دندانہ (dentate line)، خط مسنن (dentate line)، جلدی مقعد (anocutaneous line)، مستقیقی مقعدی اتصال (anorectal junction) اور مقعدی حتار (anal verge) شامل ہیں۔ اس خط کے مقام پر نسیج کی شکل ایک دندانہ دار یا کنگھے کی سی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اسکو خط شانہ کہا جاتا ہے، شانہ؛ کنگھی یا کنگھے کو کہتے ہیں ۔"@ur . "Drainage"@ur . "یہ وہ سیالی عقدے ہوتے ہیں کہ جو اندرونی حرقفی شریان (internal iliac artery) اور اس سے نکلنے والی شاخوں کے ساتھ ساتھ پاۓ جاتے ہیں چونکہ یہ عقدے پیڑو کے اس حصے میں ہوتے ہیں کہ جو حرقفہ (ilium) ہڈی کے سے تعلق رکھتا ہے اسی وجہ سے ان عقدوں کے نام کے ساتھ حرقفی لگایا جاتا ہے۔"@ur . "Internal mesenteric lymph nodes"@ur . "Pararectal lymph nodes"@ur . "Superficial inguinal lymph nodes"@ur . "Hilton's white line"@ur . "سٹیفن ہاکنگ موجودہ دور کے مایہ ناز سائنسدان ہیں۔ انھیں گذشتہ صدی کا، آئن سٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنسدان قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا زیادہ تر کام ثقب اسور یعنی بلیک ہولز، تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب، وقت کی مختصر تاریخ یعنی A brief History of Time ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جسے ایک انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک نہایت اعلی پائے کی کتاب ہے جس سے ایک عام قاری سے لیکر اعلٰی تریں محقق بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وہ ایک خطرناک بیماری سے دو چار ہیں اور کرسی سے اٹھ نہیں سکتے، ہاتھ پاؤں نہیں ہلا سکتے اور بول نہیں سکتے۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحب مند ہیں اور بلند حوصلگی کی وجہ سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے خیالات کو دوسروں کو پہنچانے اور اسے صفحے پر منتقل کرنے کے لیے ایک خاص شمارندے، کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہیں۔ان کی يۂ بیماری ان کو تحقيق کر نے سے ني روک سکثی"@ur . "قلعہء لاہور، جسے مقامی طور پر شاہی قلعہ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے صوبہء پنجاب کے شہر لاہور میں واقع ہے۔ یہ قلعہ شہر کے شمال مغربی کونے پر واقع ہے۔ گو کہ اس قلعہ تاریخ زمانہء قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسرِ تعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم (1605-1556) نے کروائی جبکہ اکبر کے بعد آنے والی نسلیں بھی تزئین و آرائش کرتی رہیں۔ لہذٰا یہ قلعہ مغلیہ فنِ تعمیر و روایت کا ایک نہایت ہی شاندار نمونہ نظر آتاہے۔ قلعے کے اندر واقع چند مشہور مقامات میں شیش محل، عالمگیری دروازہ، نولکھا محل اور موتی مسجد شامل ہیں۔ 1981ء میں یونیسکو نے اس قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔"@ur . ""@ur . "عاطف اسلم ایک پاکستانی مشہور گلوکار ہیں جو کہ پاکستانی شہر وزیرآباد میں پیدا ہوئے اور راولپنڈی، لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ وہ 12 مارچ، 1983ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے مشہور گیت، عادت، ہم کس گلی جارہے ہیں، وہ لمحے، دوری اور تیرے بن ہیں۔"@ur . "146ھ۔۔۔ 230ھ پورا نام عبداللہ محمد بن سعد ہے"@ur . "Columnar epithelium"@ur . "Stratified squamous epithelium"@ur . "Hindgut"@ur . "Superior rectal artery"@ur . "Inferior rectal arteries"@ur . "Inferior rectal vein"@ur . "Superior rectal vein"@ur . "Inferior rectal nerves"@ur . "Inferior hypogastric plexus"@ur . "عصب ہر جانور میں پاۓ جاتے ہیں۔ ان کو ملا کر عصبی نظام بنتا ہے۔"@ur . "ابو عبداللہ محمد بن اسحٰق بن مطلبی جو ابن اسحٰق کے نام سے مشہور ہیں مدینہ کے رہنے والے تھے- سنہ ولادت کا پتہ نہیں تاہم یہ ثابت ہے کہ سن 115 ھ ، 733ء میں مدینہ میں قیام کیا تھا. پھر کسی وجہ سے مصر اور وہاں سے کوفہ چلے گئے۔ آخر میں بغداد میں مقیم ہو گئے اور وہیں سن 150 ھ ، 768 ء میں وفات پائی۔ اگرچہ ان کا تعلق تابعین کے دور سے تھا اور بعض ان کو تابعین میں بھی شمار کرتے ہیں لیکن اپنے زمانے میں ان کی شہرت کوئی اچھی نہ تھی۔ وہ روایت کرنے میں بے حد غیر محتاط تھے."@ur . "نسیجیات حیوانات اور نباتات کے نسیجات یا بافتوں کی خوردبینی تشریح کا مطالعہ ہے."@ur . "ظہارہ (epithilum) اصل میں جانداروں کے جسم کی اندرونی اور بیرونی تہہ یا پوست (یہاں پوست سے مراد غلاف یا استر کی ہے نا کہ جلد کی) کو کہا جاتا ہے۔ یہ تہہ خلیات سے بنی ہوئی ہوتی ہے اور بیرونی طور پر جلد پر سب سے باہر والی تہہ کی صورت میں بھی پائی جاتی ہے اور اسی طرح اندرونی اعضاء کی سب سے اندر والی تہہ بھی بناتی ہے۔ اسی طرح یہ ظہارہ کی تہہ خون کی رگوں اور سیالہ کی نالیوں کی اندرونی اور بیرونی تہہ بھی تیار کرتی ہے۔ علم نسیجیات (histology) میں ظہارہ کی جماعت بندی اس میں موجود خلیات کی شکل اور انکی طبقہ دار یا مطبق پرتوں کی تعداد کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔"@ur . ""@ur . "واقدی ابتدائے اسلام کے عظیم مورخین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ ان کا پورا نام ابو عبداللہ محمد بن عمر واقدی تھا۔ انہوں نے خود اپنا سن ولادت ۱۳۰ھ ، 748ء بتایا ہے۔ محمد بن اسحٰق کا کہنا ہے کہ \"واقدی اسلمین کا غلام تھا۔ جن کا تعلق سہم بن اسلم سے ہے۔ یہ نیک کردار شیعہ تھا۔\" واقدی کا عقیدہ تھا کی حضرت علی حضرت محمد کا اسی طرح ایک معجزہ ہیں جس طرح عصا موسیٰ ء کا معجزہ ہے اور احیاء موتیٰ عیسیٰ ء کا معجزہ ہے۔"@ur . "ان کا اصل نام احمد اور کنیت ابن ابی یعقوب اور ابن الواضح ہے لیکن شہرت یعقوبی کے نام سے ہے۔ ابتدائی دور کے مورخوں اور جغرافیہ دانوں میں اس کا مقام بہت اونچا ہے۔ یعقوبی کا سن ولادت معلوم نہیں ہے۔ البتہ سال وفات سن ۲۸۴ھ، 898 ء تھا۔ اس طرح کا شمار ابو حنیفہ دینوری اور ابن قتیبہ دینوری کے معاصرین میں ہوتا ہے۔ اس کی تاریخ اور جغرافیائی معلومات بھت وسیع تھیں۔"@ur . ""@ur . "پورا نام مع کنیت ابو عمر احمد بن محمد بن عبدربہ بن حبیب بن حدیر بن سالم القرطبی ہے۔ لیکن عام طور پر ابن عبدربہ کی کنیت سے پہچانا جاتا ہے۔ وہ سلطان ہشام کے ایک آزاد کردہ غلام کا بیٹا تھا۔ سن264ھ، 860ء میں قرطبہ میں پیدا ہوا۔ اور وہیں پروش پائی۔ اس کے زمانہ میں عروس البلاد قرطبہ علوم و فن کا گہوارہ بنا ہوا تھا۔ ہر فن کے ماہرین وہاں موجود تھے۔ ابن عبدربہ نے بھی اپنے زمانے کے جید علماء سے مختلف علوم کی تحصیل کی۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ابنِ مسکویہ کا پورانام ابوعلی احمد بن محمد بن یعقوب مسکویہ ہے، وہ 942ء میں پیدا ہوئے۔ انہیں مورخین موجودات عالم پر سائنسی نقطہ نظر سے بحث وتحقیق کرنے والا حکیم، حیاتیات کا ماہرِ خصوصی، نباتات میں زندگی دریافت کرنے والا پہلا سائنس داں، زندگی کی تحقیق اور دماغی ارتقاء کی تشریح اور درجہ بندی کرنے والا، نباتات، علم سماجیات اور معاشرت کا محقق، علم تمدن اور ثقافت کے نکتے بیان کرنے والا، علم نفسیات Psychology کا ماہرِخصوصی تسلیم کیا ہے۔ بہت سے مغربی مؤرخ تو ابن مسکویہ کو علم اخلاقEthics اور روحانیت کا محقق اور مفکر، کامیاب شہری اصولوں کی تشکیل کرنے والا علم اخلاق پر علمی کتاب کا عظیم مصنف بھی قرار دیتے ہیں۔ ابن مسکویہ اپنے بچپن سے لے کربلوغت تک ایک لااُبالی قسم کے نوجوان تھے۔ جب حالات نے محبور کیا اور حصولِ رزق کی فکر لاحق ہوئی تو انہیں کیمیا گری میں دلچسپی ہوگئی۔ سونا بنانے کے شوق میں جابر بن حیان اور زکریا رازی کی تحریر کردہ کیمیا گری کی کتابیں پڑھنا شروع کیں اور جو نسخہ سمجھ میں آتا، اس پر تجربہ کرڈالتے مگر ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا۔ ان ناکامیوں نے انہیں جھنجھوڑ دیا اور ان میں یکایک ایک انقلابی تبدیلی آئی۔ ان کا شعور جاگ اٹھا۔ انہوں نے اپنی آزادروی ترک کی اور گوشہ نشین ہو کر علوم وفنون کا مطالعہ شروع کیا۔ قدرت نے انہیں بہترین قوتِذہن وفہم اور قوتِ فکر عطا کی تھی چنانچہ ہر علم وفن کا عمیق مطالعہ کیا اور بہت جلدادب واخلاق، حکمت وفلسفہ غرضیکہ ہر فن میں یگانۂ روزگا ربن کر نمودار ہوئے۔ زندگی کے ارتقاء کا نظریہ سب سے پہلے معلم ثانی ابو نصرفارابی نے پیش کیا، ابن مسکویہ نے اس کی تشریح کی اور دلائل کے ذریعہ ثابت کیا۔ یورپ جب چودھویں صدی عیسوی میں جاگا اور علم وفن کی طرف توجہ کرنے لگا تو مسلم ممالک کے علم وفن سے اس نے کافی فائدہ اٹھایا۔ ڈارون نے بھی زندگی کے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا، مگر یہ اُس کا ذاتی نظریہ نہ تھا، یہ نظریہ تو مسلم دانشور دنیا کے سامنے پہلے پیش کرچکے تھے۔ ڈارون اٹھارویں صدی کا دانشور ہے اور ابن مسکویہ نے اور ابونصرفارابی نے ان نظریات کو آٹھ نو سو سال پہلے پیش کردیا تھا۔ ڈارون کا نظریہ ارتقاء بالکل ابن مسکویہ کے نظریات کا چربہ ہے، ڈارون نے کوئی نئی بات نہیں کہی، ہاں انسان کو بندر ضرور بنادیا۔ ابن مسکویہ نے تاریخ کی ایک کتاب ’’تجارت الامم‘‘ لکھی جسے طوفان نوح سے شروع کرکے 931ء پر ختم کیا۔ ان کی ایک اور کتاب ’’آداب والعرب والفرس‘‘ ہے جو ایرانیوں، عربوں، ہندوؤں، رومیوں اور مسلمانوں کی تصانیف سے ماخوذ اقوال کا مجموعہ ہے۔ تیسری مشہور کتاب ’’تہذیب الا خلاق‘‘ ہے، اس کا موضوع اخلاقیات ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "(4 جمادی الثانی 555ھ ۔ شعبان 630ھ / 12 مئی 1160ء ۔ 1233ء) ابن الاثیر کا پورا نام عز الدین ابو الحسن علی بن محمد بن عبد الکریم الجزری ہے۔ 555ھ بمطابق 1160ء میں جزیرہ ابن عمر جو عراق عرب کی حدود میں موصل کے قریب واقع تھا، پیدا ہوئے۔ اسی جزیرے کی نسبت سے الجزری کہلائے۔"@ur . ""@ur . "ابن سعید کا پورا نام ابوالحسن نورالدین علی بن موسیٰ بن محمد بن عبدالمالک بن سعید الغرناطی المغربی ہے۔ ان کا سلسلہ نسب صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حضرت عمار ملف:RAZI."@ur . "شمس الدین السیوطی :"@ur . ""@ur . ""@ur . "تغلق خاندان کے دور حکومت میں دو مورخ قابل ذکر ہیں۔ ایک ضیاء الدین برنی اور دوسرے شمس سراج عفیف۔ دونوں کی کتاب کا نام \"تاریخ فیروز شاہی\" ہے لکین ضیاء الدین برنی کا میدان وسیع ہے۔ سراج عفیف کا نسبتاَ محدود۔"@ur . "آخرن دور کے مسلمان علماء میں علامہ جلال الدین سیوطی اپنی علمی خدمات کی وجہ سے بے انتہا مشہور و مقبول ہیں۔ ان کا اصلی نام عبدالرحمٰن۔ کنیت ابولفضل، لقب جلال الدین اور عرف ابن الکتب ہے۔ سلسلہ نسب اس طرح بیان کیا جاتا ہے \"عبدالرحمٰن بن کمال الدین ابی بکر بن محمد بن سابق الدین بن فخرالدین بن اصلاح ایوب بن ناصر الدین محمد بن ہمام الحضیری الاسیوطی الشافعی\""@ur . "اکبر کے نو رتن مشہور ہیں۔ ان میں ابوالفضل کا نام سر فہرست ہے۔ وہ شیخ مبارک ناگوری کا منجھلا بیٹا تھا۔ محرم سن ۹۵۸ھ، 1551ء میں آگرہ میں پیدا ہوا۔ فیضی اسکا بڑا بھائی تھا جسکا سن ولادت ۹۵۴ھ، 1547ء ہے۔ چھ بھائی ابوالفضل سے چھوٹے تھے جنکی تفصیل شیخ نے خود دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے \"چھوٹا بھائی شیخ ابوالبرکات سن ۹۶۰ھ، 1553ء میں، شیخ ابوالخیر سن ۹۶۷ھ، 1560ء میں اور ابوالمکارم سن ۹۷۷ھ، 1563ء میں پیدا ہوا۔ اس نے علوم دینی باپ سے اور میر فتح اللہ شیرازی سے پڑھے۔ شیخ ابو تراب سن ۹۸۰ھ، 1572ء میں پیدا ھوا۔ اگرچہ اس کی طبیعت اور ہے مگر سعادت مندی وہی ہے۔ دو بھائی باپ کے انتقال کے بعد جڑواں پیدا ہوئے۔ ایک کا نام ابو راشد اور دوسرے کا ابو حامد رکھا گیا۔ ان دونوں کا سال ولادت ۱۰۰۳ھ، 1594ء ہے\" سن ۹۸۰ھ، 1572ء میں شیخ ابوالفضل نے اپنے بڑے بھائی شیخ ابوالفیض فیضی کی وساطت سے دربار اکبری میں کامیابی حاصل کی۔ اور آہستہ آہستہ تقرب شاہی حاصل کرلیا۔ یہاں تک کہ صدر الصدور کے عہدے پر فائز ہوا۔ شیخ ابوالفضل نے اکبر کے مذہبی عقائد پر بہت اثر ڈالا۔ اور بہت فنکاری سے اس نے بادشاہ کو یہ یقین دلایا کہ مذہب کے معاملات کو آپ علماء سے بہتر جانتے ہیں۔ لہٰذہ آپ کو مذہب میں بالادستی ہونی چاہئے۔ اس کی باتوں سے متاثر ہو کر اکبر نے پہلے\"عبادت خانہ\"قائم کیا۔ جس میں مختلف عقائد کے علماء کے درمیان مناظرے اور بہث مباحثے ہوتے تھے۔ اس کے بعد دین الٰہی جاری کیا۔ جس کو سب سے پہلے اکبر نے قبول کیا۔ شیخ ابوالفضل کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھ کر لوگ اس سے جلنے لگے۔ شہزادہ سلیم کو جو بعد میں جہانگیر کے لقب سے بادشاہ ہوا، اس سے اس قدر عناد تھا کہ اس نے سن ۱۰۱۰ھ، 1602ء میں اسے قتل کروادیا۔ اکبر کو اس سانحے پر بہت ملال ہوا۔ بیان کیا جاتا ہے کہ اسی صدمے میں اس کی طبیعت خراب رھنے لگی اور وہ ۱۰۱۴ھ، 1605ء میں فوت ہوگیا۔ شیخ کا ایک بیٹا عبدالرحمٰن تھا۔ جو ۹۸۹ھ، 1581ء میں پیدا ہوا تھا۔ شیخ کے قتل کے تقریباَ دس سال زندہ رہا۔ صوبہ بہار کا حاکم مقرر ہوا اور سن ۱۰۲۳ھ، 1613ء میں مر گیا۔ ابوالفضل غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک تھا۔ ایک طرف وہ علم و فضل میں یگانہ روزگار تھا۔ دوسری جانب طاقت و شجاعت میں بے مثل تھا۔ وہ شاعر بھی تھا اور علامی تخلص کرتا تھا۔ لیکن مروجہ شاعری کو روحانی مرض سے تعبیر کرتا تھا۔"@ur . ""@ur . "میع معصوم بھکری سولہوی صدی کے مسلم مورخ اور طبیب تھے۔ ان کا تعلق سکھر سندھ سے تھا جو کہ اب پاکستان کا حصہ ہے۔ انہوں نے ایک مشہور تاریخی کتاب، تحریکِ معصومی اور لوک کہانی سسی پنوں کو نئے انداز سے لکھا۔ اُن کے والد کا نام سید سیفی تھا۔"@ur . "محمد ہاشم علی خان جو تاریخی دنیا میں خافی خان کے نام سے مشہور ہے ایک ایرانی خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے آباء و اجداد کا وطن خراسان کا مشہور اور مردم خیز شہر خواف تھا۔ اسی کی نسبت سے محمد شاہ کے زمانہ میں اس کو خافی خان کے خطاب سے سرفراز کیا گیا۔ بعد میں اس خطاب کو اتنی شہرت ہوئی کس لوگ اس کے اصلی نام کو بھول گئے۔"@ur . ""@ur . "چغتائی خان - چنگیز خان کے پیٹے تھے۔"@ur . "یہ لائق خاتون ظہیر الدین بابر کی بیٹی۔ ہمایوں کی بہن اور اکبر بادشاہ کی پھوپھی تھیں۔ سن 1523 ء میں کابل میں پیدا ہوئیں۔ ان کی ماں کا نام دلدار بیگم تھا۔ الور مرزا اور ہندار مرزا سگے بھائی تھے۔ اور گلرنگ بیگم اور گل چہرہ بیگم سگی بہنیں تھیں۔ ہمایوں، کامران اور عسکری کی مائیں دوسری تھیں۔ اس طرح یہ تینوں گلبدن بیگم کے سوتیلے بھائی تھے۔ لیکن گلبدن بیگم کو ہمایوں سے اور ہمایوں کو گلبدن بیگم سے بےحد محبت تھی۔ جب گلبدن بیگم پیدا ہوئی اس وقت بابر بادشاہ ہندوستان کو فتح کرنے کی جدوجہد میں مصروف تھا۔ لیکن وہ اپنے ارادہ کے ڈھائی سال بعد عملی جامہ پہنا سکا۔"@ur . "انٹاریو کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جو اس کے مرکز میں واقع ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا ہے اور رقبے کے لحاظ سے کیوبیک کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے (نُنا وُت اور شمال مغربی ریاست سے اس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا جو کہ ریاستیں ہیں، صوبہ جات نہیں)۔ اونٹاریو کی سرحدیں مغرب میں مینی ٹوبا ، مشرق میں کیوبیک کے صوبہ جات سے اور امریکی ریاستوں مشی گن ، نیویارک اور منیسوٹا سے ملتی ہیں۔ امریکہ سے ملنے والی اونٹاریو کی زیادہ تر سرحد قدرتی ہے اور یہ لیک آف وڈز سے شروع ہوتی ہے اور چار عظیم جھیلوں: جھیل سپیریئر ، ہیورون ، ایری اور اونٹاریو (جس کے نام پر اس صوبے کا نام رکھا گیا ہے) سے ہوتی ہوئی گذرتی ہے اور پھر دریائے سینٹ لارنس کے ساتھ چلتی ہے۔ اونٹاریو کینیڈا کا وہ واحد صوبہ ہے جو ان چاروں عظیم جھیلوں سے ملا ہوا ہے۔ اونٹاریو کا دارلخلافہ ٹورانٹو ہے۔ ٹورانٹو کینیڈا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ کینیڈا کا دارلحکومت اوٹاوا بھی اونٹاریو میں ہی واقع ہے۔ 2006 کی مردم شماری سے ظاہر ہوا ہے کہ 12160282 یعنی ایک کروڑ اکیس لاکھ ساٹھ ہزار دو سو بیاسی افراد اس صوبے میں رہتے ہیں۔ یہ تعداد کل ملکی آبادی کا ساڑھے اڑتیس فیصد ہے۔ اس صوبے کا نام جھیل اونٹاریو سے نکلا ہے جو ایک مقامی زبان (ہُرون) کا لفظ سمجھا جاتا ہے اور جس کا مطلب عظیم جھیل ہے۔ ایک اور ممکنہ ماخذ سکاناڈاریو لفظ (ایروکویان زبان) کا بھی ہو سکتا ہے جس کا مطلب خوبصورت پانی ہے۔ نیو برنزوک ، نووا سکوشیا اور کیوبیک کے ساتھ ، اونٹاریو کینیڈا کے ان ابتدائی چار صوبوں میں سے ایک ہے جنہوں نے یکم جولائی 1867 کو برطانوی شمالی امریکہ کے معاہدے کے تحت ایک قوم کی شکل اختیار کی تھی۔ اونٹاریو کینیڈا کا سب سے اہم اور بڑا مینوفیکچرنگ والا صوبہ ہے اور کل قومی مصنوعات کا پچاس فیصد سے زائد حصہ یہاں تیار ہوتا ہے۔"@ur . "امیر جلال الدین میراں شاہ امیر تیمور کی زندگی میں آزربائجان کا حاکم تھا۔"@ur . "امیر زادہ عمر شیخ امیر تیمور کے دوسرے بیٹے تھے۔"@ur . "قراچار نوئیاں چنگیز خان کا مشیر اعلی تھا۔"@ur . "قرآن مجید کی 55 ویں سورت جس کے 3 رکوع میں 78 آیات ہیں۔"@ur . "گلشن ٹاؤن ضلع کراچی، پاکستان کا ایک ٹاؤن ہے۔ اس کے علاقوں میں سہراب گوٹھ، گلستان جوہر شامل ہیں"@ur . "قرآن مجید کی 56 ویں سورت جس کے 3 رکوع میں 96 آیات ہیں۔"@ur . "عماد فایز مغنیہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ کے ایک اہم رکن تھے اور حزب اللہ کے بانی ارکان میں سے تھے۔ وہ حزب اللہ کے شعبہ تحفظ (سیکیوریٹی سیکشن) کے صدر بھی رہے ہیں۔ وہ حاج رضوان کے نام سے بھی مشہور رہے ہیں۔ عماد امریکہ کے مطلوب ترین افراد میں شامل تھے کیونکہ ان پر مختلف الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں مثلاً 1983 میں لبنان میں موجود امریکی افواج پر حملہ کر کے 350 افراد کو ایک ہی دن میں مار دینا اور 1992 میں بیونس آئرس (ارجنٹائن) میں اسرائیلی سفارت خانہ پر بم سے حملہ وغیرہ۔ امریکہ نے ان کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر پچاس لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔ انہوں نے حزب اللہ اور حماس کے درمیان مفاہمت میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔انہیں 12 فروری 2008ء کو دمشق کے قریب ایک بم دھماکے میں شہید کر دیا گیا جس کا الزام اسرائیل کی تنظیم موساد پر لگایا گیا ہے۔ لبنان سے اسرائیلی افواج کے اخراج اور 2006ء کی لبنان۔اسرائیل جنگ میں حزب اللہ کے شعبہ اسلامی مزاحمت میں ان کے کردار کی وجہ سے انہیں اسرائیلی اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے تھے۔ امریکہ انہیں ایک نہائت تیز و طرار شخص کے طور پر تسلیم کرتا تھا"@ur . "کرکٹ کے کھیل میں گیند بازی اس عمل کو کہتے ہیں جس میں ایک کھلاڑی گیند کو بلے باز کی جانب پھینکتا ہے۔ گیند پھینکنے والا کھلاڑی گیند باز کہلاتا ہے۔ گیند کو ایک بار پھینکنے کے عمل کو انگریزی میں بال یا ڈیلوری کہتے ہیں۔ گیند باز گیند کو چھ (6) مرتبہ پھینکتا ہے، اس عمل کو اوور کہا جاتا ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ایک اوور مکمل ہونے کے بعد ٹیم کا کوئی دوسرا کھلاڑی پچ کی دوسری جانب سے یہی عمل دہراتا ہے۔ گیند بازی کرکٹ کے قوانین کے تحت کی جاتی ہے۔ اس کا فیصلہ امپائر کرتا ہے۔ قوانین کے بر عکس کرائی جانے والی گیند کو فاضل گیند کہا جاتا ہے، جس میں نو بال اور وائیڈ شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "خلیل سلطان بن میران شاہ بن امیر تیمور ان کا پورا نام تھا۔"@ur . "ایسا درجہ حرارت جس پر ٹھوس شے مائع میں تبدیل ہو جاتی ہے یا مائع شے ٹھوس میں تبدیل ہو جاتی ہے۔"@ur . "علامہ محمد اقبال کے مجموعۂ کلام بانگِ درا کی ایک نظم کا عنوان جس میں علامہ نے ایک تاریخی واقعے کی طرف اشارہ کیا ہے، جس میں غلام قادر روہیلہ کی بربریت دکھائی ہے کہ اس نے مغل بادشاہ کی آنکھیں نکالنے کے بعد اس کے حرم کی عورتوں کو رقص کا حکم دیا تھا۔ لیکن روہیلہ نے جب یہ دیکھا کہ وہ شریف بیبیاں کس طرح اس کے حکم پر عمل در آمد کر رہی ہیں تو اس کو کچھ شرم آئی، اپنی تلوار اور خنجر کھول کر رکھ دیئے اور یوں ظاہر کیا کہ وہ سو گیا ہے، آخر اٹھا اور ان عورتوں سے کہا کہ سونے کا تو بہانہ تھا، میں نے تمھیں موقع دیا تھا کہ میرے خنجر سے ہی میرا خاتمہ کردو، لیکن افسوس خاندانِ تیمور سے غیرت ختم ہو چکی۔ اقبال نظم کا اختتام اس شعر پر کرتے ہیں۔ مگر یہ راز آخر کھل گیا سارے زمانے پر حمیت نام ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ یہ نظم غلام قادر روہیلہ کی بربریت دکھانے کیلیے ہے، لیکن اس کا اختتام ہمیں فکر و جستجو کی دعوت دے کر چھوڑ جاتا ہے کہ جب تک تمام تاریخی واقعات سامنے نہ ہوں، قاری پیچ و تاب میں ہی مبتلا رہتا ہے، اور یہ بھی اقبال کے کلام کا ایک خاصہ ہے۔"@ur . "ایسا درجہ حرارت جس پر کوئی گیس مائع میں تبدیل ہو جاتی ہے یا مائع شے گیس کی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔"@ur . "سید محسن نقوی اردو کے مشہور شاعر اور اہلِ تشیع کے مشہور خطیب تھے۔ ان کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج بوسن روڈ ملتان سے ایم اے اردو کیا تھا۔ اس دوران ان کا پہلا مجموعہ کلام چھپا۔ بعد میں وہ لاہور منتقل ہو گئے جہاں 15 جنوری 1996ء کو ایک مذہبی تنظیم کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے۔ ان کے موت کی سب سے بڑی وجہ ان کا مذہبی معاملات میں تشدد اور عام جلسوں میں دیگر ٲکثریتی مذہب کی اعلی مذہبی وتاریخی شخصیات پر سخت نکتہ چینی اور تبرا بازی بتائی جاتی ہے۔ ان کے کئی مجموعہ کلام چھپ چکے ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں بندِ قبا۔ 1969ء برگِ صحرا۔ 1978ء ریزہ حرف۔ 1985ء عذابِ دید۔ 1990ء طلوعِ اشک۔ 1992ء رختِ شب۔ 1994ء خیمہ جاں۔ 1996ء موجِ ادراک فراتِ فکر"@ur . "دھریس (سمّی\\سمبی\\ جھمر\\ جھمر تاڑی) پنجاب کا ایک لوک رقص ہے جو شادی بیاہ، میلوں ٹھیلوں اور دیگر تہواروں پر کیا جاتا ہے۔ اس میں لڑکوں یا لڑکیوں کے گروہ دائرے کی شکل میں رقص کرتے ہیں جس میں ہاتھ‍ اور پیروں کی مختلف حرکات شامل ہیں۔ یہ جھنگ، سرگودھا، تلہ گنگ، چکوال، میانوالی، روڑالہ روڈ، فیصل آباداور جنوبی پنجاب میں بہت مقبول ہے۔"@ur . "کونیاتی تقویم ایک ایسا میزان ہے جس میں کائنات کی عمر کو ایک فرضی سال پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کی ابتداء عظیم دھماکہ (Big Bang) سے کی جاتی ہے جس سے کائنات کی تشکیل فرض کی جاتی ہے۔ یعنی عظیم دھماکہ اس فرضی سال کی یکم جنوری کو ہوا۔ اس حساب سے اگر آج اکتیس دسمبر ہو تو کائناتی تاریخ کا حساب کچھ یوں ہوگا: نظامِ شمسی 9 ستمبر کو وجود میں آیا، زمین پر زندگی کا ظہور 30 ستمبر کو ہوا، ڈائناسار 25 دسمبر کو ظاہر ہوا، ممالیہ جانوروں کی ابتداء 30 دسمبر کو ہوئی، انسان 31 دسمبر کو آدھی رات سے دس منٹ پہلے پیدا ہوئے اور انسان کی معلوم تاریخ کا دورانیہ 21 دقیقے (seconds) بنتا ہے۔ اس تقویمی میزان پر انسان کی اوسط زندگی کا دورانیہ 0.15 دقیقے بنتا ہے۔ یہ ایک فرضی تقویم ہے اور اس کو کائناتی تاریخ کے سمجھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے، اس بارے میں رائے، تجاویز یا اضافے کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں گلیڈی ایٹر (Gladiator) ملف:Gladiator ver1."@ur . "نُنا وُت کینیڈا کی سب سے نئی اور سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کو شمال مغربی ریاست سے یکم اپریل 1999 کو بذریعہ نُنا وُت ایکٹ اور نُنا وُت لینڈ کلیمز ایگریمنٹ الگ کیا گیا تھا۔ اس کی سرحدوں کا تعین 1993 میں کیا جا چکا تھا۔ نُنا وُت کا قیام عمل میں آنے سے کینیڈا کے نقشے پر 1949 میں نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کے قیام کے بعد ایک بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ اس کا دارلخلافہ ایکالوئٹ ہے جو مشرق میں بافن کے جزیرے پر واقع ہے۔ دوسرے اہم علاقوں میں رینکن ان لٹ اورخلیج کیمبرج ہیں۔ نُناوُت میں ایلیسمیری کا جزیرہ بھی شامل ہے جو شمال میں واقع ہے۔ وکٹوریہ جزیرے کے جنوبی اور مشرقی حصے بھی اس میں شامل ہیں۔ نُنا وُت رقبے کے لحاظ سے کینیڈا کی سب سے بڑی اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹی ریاست ہے۔ اس کی کل آبادی 29474 افراد ہے جو تقریباً مشرقی یورپ کے برابر علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اگر نُنا وُت ایک آزاد ملک ہوتا تو یہ دنیا کا سب سے کم گنجان آباد ملک ہوتا۔ مثلاً گرین لینڈ کا رقبہ نُنا وُت کے تقریباً برابر لیکن آبادی نُنا وُت سے دو گنی زیادہ ہے۔ نُنا وُت کا مطلب ہے \"ہماری زمین\"۔ یہ انوکتی تُت زبان کا لفظ ہے۔ اس کے باشندے نُنا وُمیوت کہلاتے ہیں۔ ایک باشندہ نُنا وُمیوک کہلائے گا۔"@ur . "یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے، اس بارے میں رائے، تجاویز یا اضافے کے لیے تبادلۂ خیال کا صفحہ استعمال کریں کنگڈم آف ہیون (Kingdom of Heaven) ملف:KoHposter."@ur . "کائناتی سلسلی حافلہ کو انگریزی میں universal serial bus کہا جاتا ہے اور اسکا اختصار ، انتخابِ اوائل کلمات سے استفادہ کرتے ہوئے ---- USB ---- اختیار کرتے ہیں، جبکہ اگر اس ہی اوائل کلمات کے اصول کو اردو میں نافذ کرتے ہوئے ترخیمہ بنایا جاۓ تو یہ ---- کسح ---- کہلاتا ہے۔ کائناتی سلسلی حافلہ کو علم شمارندہ میں مختلف الاقسام اختراعات (devices) کے لیۓ سطح البینی (interface) معیار کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ کائناتی سلسلی حافلہ یا USB فی الحقیقت ایک موصل اختراع (conductor device) کی مانند برقی دورانوں (electrical circuits) کو آپس میں جوڑتا ہے یا متصل کرتا ہے یعنی انکے مابین رابطہ پیدا کرتا ہے؛ اسی وجہ سے اسے سلسلی حافلہ (serial bus) کہتے ہیں۔ اسکی موصل اختراع کی خصوصیت کی وجہ سے اسے بنیادی طور پر ایک برقی وصیلہ (electrical connector) بھی سمجھا جاسکتا ہے۔"@ur . "Serial communication"@ur . "ہراکلیوعن یا ہراکلیو یونان کا ایک پریفیکچر اور کریٹ کے چار پریفیکچروں میں سے ایک ہے۔ اس کا دارالحکومت کانڈیہ ہے ۔"@ur . "سکردو پاکستان کے پانچویں صوبہ گلگت بلتستان کا ایک اہم شہر اور ضلع ہے۔ سکردو شہر سلسلہ قراقرم کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکردو بلتستان کا دارالخلافہ ہے۔"@ur . "کارگل ایک شہر ہے ، جو بھارت میں جموں اور کشمیر میں واقع ہے اور ریاست میں کارگل لداخ کی ضلع کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ لداخ اور سری نگر کا واحد زمینی راستہ یہاں سے گزرتا ہے۔ سیاح چین پر موجود بھارتی افواج کی کمک و رسد کے لئے کارگل کا راستہ ہی بہتر راستہ ہے۔ کارگل تا سیاچن تک کا راستہ سال کے دس مہینوں تک برف کی قید میں رہتا ہے اور صرف دو ماہ کے لئے یہ شاہراہ سیاچن کے برف پوش پہاڑوں تک پہنچنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔بھارت کو انہی مہینوں میں فوجی چیک پوسٹس اور فوجی یونٹوں میں کام کرنے والے بھارتی لشکر کی خوراک اور دیگر ضروریات کو سیاچن کی چوٹیوں تک لیجانے کا ٹاسک پورا کرنا ہوتا ہے۔ کسی زمانے میں پہاڑیاں اور سیاچن پاکستانی ملکیت تھے جہاں بعد ازاں بھارتی فورسز نے قبضہ جمالیا تھا۔ یہ لداخ میں دوسری لہ کے بعد سب سے بڑا شہر ہے. "@ur . "ایراکلیون (Heraklion) یا کانڈیہ جزیرہ کریٹ کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے ۔ ساتھ ہی یہ یونان کا چوتھا بڑا شہر بہی ہے ۔ مقامی لوگ اسے \"ایراکلیون\" جبکہ یورپ میں اسے اراکیلو، اراکیلون، کانددیہ، کانڈیہ اور بھی کئ ناموں سے پکارا جاتا ہے ۔ کانڈیہ ، ہراکلیوعن پریفیکچر کا دارالحکومت ہے ۔ اس کے بین الاقوامی ہوائ اڈہے کا نام معروف ادییب نکوس کزنتزاکس کے نام پر رکہا گیا ہے ۔ آرتھر ایوینز کے کھوجے گۓ کنوسوس کے کہنڈرات بہی قریب واقع ہیں ۔"@ur . "کنوسوس [یونانی:Κνωσός] کریٹ پر موجود زمانۂ تانبا کے کھنڈرات ہیں۔ یہ یقینآ مینونوی تہزیب کا سیاسی و ثقافتی مرکز رہا ہوگا ۔"@ur . "جرمنی کی ایک یونیورسٹی جس کی بنیاد سن 1734 میں برطانوی بادشاہ اور الیکٹر ہےنوور جورج دوم نے رکھی ۔ جامعہ میں تدریس کا آغاز 1737 سے ہوا اور یہ اس نے بہت تیزی سے نمایا پوزشن حاصل کرلی ۔ سن 1823 میں طلبہ کی تعداد 547 تھی ۔ چار شوباجات سے شروع ہونے والی اس جامعہ کا شمار بہت جلد یورپ کی مقبول ترین یونیورسٹیوں میں ہونے لگا ۔"@ur . "جورج دوم [جورج اگسطس؛دس نومبر1683سے پچیس اکتوبر 1760] گيارہ جون 1727 سے اپنے انتقال تک برطانیہ-آئرلینڈ کے بادشاہ، برنزوک-"@ur . "سر آرتھر ایڈورڈز ایوینز آثارالقدیمہ کے ماہر تھے جن کی وجہ شہرت جزیرہ کریٹ پر کنوسوس کے کھنڈرات کی کھوج تھی ۔ انہوں نے ہیرو اسکول،بریزنوز کالج ،جامعہ آکسفورڈ اور جامعہ گوٹنجن سے تعلیم حاصل کی ۔"@ur . "جرمنی کا ایک شہر، جس کو ملک کا گرم ترین شہر بھی مانا جاتا ہے ۔ شہر کی آبادی 217547 افرادہے ۔"@ur . "نکوس کزنتزاکس(یونانی؛ Νίκος Καζαντζάκης)کو بیسویں صدی میں سب سے زیادہ ترجمہ کیے جانے والا ادیب و فلسفی کہا جاۓ تو بےجا نہ ہوگا۔ تاھم انھیں حقیقی شہرت اپنے ناول زوربہ دہ گریک پر 1964 میں مائکل کےکویانس کی فلم بننے کے بعد حاصل ہوئی ۔"@ur . "مشہور مسلمان مورخین"@ur . "نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار (Newfoundland and Labrador) کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جس نے دسویں نمبر پر یعنی سب سے آخر میں الحاق کیا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے صوبہ نیو فاؤنڈ لینڈ جزیرہ اور لیبرے ڈار جو کہ بقیہ ملک سے جڑا ہوا ہے۔ 1949 میں کینیڈا میں شمولیت کے وقت پورا صوبہ نیو فاؤنڈ لینڈ کہلاتا تھا لیکن تب سے یہاں کی حکومت خود کو نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کی حکومت کہتی ہے۔ 6 دسمبر 2001 کو کینیڈا کے آئین میں ترمیم کر کے صوبے کا نام سرکاری طور پر بدل کر نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار رکھ دیا گیا۔ روز مرہ زندگی میں تاہم کینیڈا کے باشندے ابھی تک اسے نیو فاؤنڈ لینڈ کے صوبے کے نام سے پکارتے ہیں جبکہ لیبرے ڈار کے حصے کو لیبرے ڈار کہتے ہیں۔ نیو فاؤنڈ لینڈ دراصل انگریزی کا لفظ ہے جس کا مطلب نئی دریافت شدہ زمین ہے۔ لیبرے ڈار پرتگالی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب زمین کا مالک ہے۔ اسے پرتگالی مہم جوآؤ فریننڈس لیوروڈور نے دریافت کیا۔ اکتوبر 2007 کے مطابق صوبے کی آبادی 507475 نفوس ہے۔ نیو فاؤنڈ لینڈ کے لوگ نیو فاؤنڈ لینڈر کہلاتے ہیں اور لیبرے ڈار کے لوگ لیبرے ڈارین کہلاتے ہیں۔ نئو فاؤنڈ لینڈ کا انگریزی، فرانسیسی اور آئرش زبانوں کے لئے اپنے لہجے ہیں۔ لیبرے ڈار میں بولی جانے والی انگریزی کا لہجہ نیو فاؤنڈ لینڈ سے بہت ملتا جلتا ہے۔"@ur . "Parallel communication"@ur . "DIALATION"@ur . "جزو ملحقہ بین اتصال کو انگریزی زبان میں Peripheral Component Interconnect کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور اسکا اختصار اوائل کلمات کی رو PCI بنا دیا جاتا ہے۔ اردو میں بھی اگر اسکے نام کی طوالت سے بچنے کی خاطر اسے مختصر طور پر اوائل کلمات کی مدد سے جمب کہہ دیا جاۓ تو بیجا نا ہوگا۔ جمب یا PCI سے مراد ایک ایسی شمارندی اختراع کی ہوتی ہے کہ جسکو شماندے سے ملحقہ اختراعات (peripheral devices) کو شمارندے کے تختۂ ام (motherboard) سے جوڑنے یا اتصال کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اور اسکی اسی خصوصیت کی وجہ سے اسکا شمار شمارندی حافلہ (computer bus) میں کرتے ہیں۔ جزو ملحقہ بین اتصال کا مکمل نام ، انگریزی میں بھی اور اردو میں بھی فی الحقیت دو علیحدہ علیحدہ الفاظ کا مرکب لفظ ہے یعنی 1- جزو ملحقہ اور 2- بین اتصال جزو ملحقہ (peripheral component) --- جو کہ اصل میں شمارندی ملحقات یا computer peripherals ہی کے لیۓ اختیار کی جانے والی ایک اصطلاح ہے۔ بین اتصال (interconnect) --- یہ لفظ ایک ایسی اختراع یا ایک ایسے مفہوم کے لیۓ آتا ہے کہ جس میں کسی شمارندے میں (یا شمارندے سے) کسی جزو ملحقہ کا اتصال کیا جارہا ہو۔"@ur . "مواصلات سے مراد ایسا طریقہ کار ہے جس سے معلومات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہو یا ایک ذریعہ سے دوسرے ذریعہ تک معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہو۔ موجودہ زمانے میں مواصلات نے بے انتہا ترقی کی ہے۔"@ur . "جاپانی شاہی محل یا 'کوکیو' ٹوکیو میں واقع محل ہے جس میں شہنشاہ جاپان کی رہائش ہے۔ یہ ٹوکیو کہ چیوڈہ۔کو ضلع میں واقع ہے اور اس کا رقبہ تقریبا 3.41 مربہ کلومیٹر ہے۔"@ur . "اسطروشی ہراکلیوعن پریفیکچر،کریٹ، یونان کی تحصیل ہے ۔ جس کی آبادی 6303[2001 2001] نفوس ہے ۔"@ur . "شہنشاہ جاپان (Emperor of Japan) جاپان کے بادشاہ اور جاپانی شاہی خاندان کے سربراہ ہیں ۔ جاپان کے موجودہ آئین کے تحت وہ 'ریاست اور اس کے لوگوں کی یکجہتی کی علامت بھی ہیں ۔ تاہم ملک چلانے میں ان کا صرف رسمی کردار ہے ۔حالیہ شہنشاہ، شہنشاہ اکیہی ٹو ہیں جو 1989 یں اپنے والد شہنشاہ شوواہ ہیروہیٹو کے انتال کے بعد سے گدی نشین ہیں ۔"@ur . "ایدا پہاڑی جنوبی یونان میں واقع جزیرہ کریٹ کا بلند تر پہاڑ۔ اس کا حالیہ نام Psiloritis ہے جس کے معنی بلند کے ہوتے ہیں۔ یونانی دیومالا کے ذریعہ اس پہاڑ کی کافی شہرت ہوئی، اس دیومالا کی رو سے اس پہاڑ میں ایک مقدس غاز ہے جس میں دیوتا زیوس کی پیدائش ہوئی تھی۔ دو پہاڑی چوٹیوں کو 'ایدا پہاڑی' یا 'دیوی کی پہاڑی' کا خطاب حاصل ہے ۔ ایک ایدا پہاڑی ترکی میں جبکہ دوسری ایدا پہاڑی جزیرہ کریٹ پر واقع ہے۔"@ur . "بھارت کی ریاست پنجاب کے ایک مشہور شہر کا نام۔"@ur . "مغوی نسلیں (انگریزی میں The Stolen Generations) ان بچوں اور ان کی نسلوں کو کہا جاتا ہے جنہیں آسٹریلیا کی حکومت اور کلیسا کی سرپرستی میں ابارجینی (آسٹریلیا کی قدیم نسل) اور ٹورز سٹرائٹ جزیروں کے قدیم باشندوں سے چھین کر ریاست کے تحفظ میں لے لیا گیا تھا۔ اسے ریاستی جبر اور نسل پرستی کی بنیادی مثال کہا جاتا ہے۔ یہ کام 1869 سے 1969 تک پارلیمان کے اندر نسلی بنیادوں پر قانون سازی کر کے کیا گیا۔ اس کا مقصد ان نسلوں کو ثقافتی بنیادوں پر مغربی نسلوں میں مدغم کرنا تھا تاکہ براعظم آسٹریلیا پر مغربی طاقتوں کے قبضہ کو دوامی حیثیت دی جائے۔ تیرہ فروری 2008 میں آسٹریلوی پارلیمان نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی تسلیم کیا اور وزیراعظم کےون رڈ نے وفاق کی طرف سے معافی مانگی۔"@ur . "ٹورز اسٹریٹ آئلینڈرز،ٹورز اسٹریٹجزائر کے آبائ باشندے ہیں جو کے کوئنزلینڈ آسٹریلیا میں ہے۔ یہ ثقافتی طور سے پاپوا نیو گنی کے ساحلی رہائشیوں سے قریب ہیں تاہم انہیں دیگر آسٹریلوی باشندوں سے الگ جانا اور مانا جاتا ہے۔ ان کی آبادیاں جزیروں سے ہٹ کر اور علاقوں میں بھی ہیں۔"@ur . "مائکلاینجلو ڈی لوڈوویکو بوعوناروٹی سمونی (چھ مارچ1475 تا اٹھارہ فروری1564)، ایک اطالوی رناسانسی مصور،مجسمہ ساز،آرکیٹیکٹ،شاعراور انجینیر تھے۔ گو کہ وہ دراصل مصور تھے پر ان کی چنندہ شوباجات میں مہارت اس پاۓ کی تھی کہ انہیں لیو نارڈو ڈی ونچی کے ساتھ 'رنسانس مین' یا مرد عالم کہا جاتا ہے ۔ مائکلاینجلو کا کام کثیر اور بلند پایہ تھا۔"@ur . "اریتریا براعظم افریقہ کا ایک ملک ہے۔ اس کا دارلحکومت اسمارا ہے۔ اس کے مغرب میں سوڈان، جنوب میں ایتھوپیا اور جنوب مشرق میں جبوتی واقع ہیں۔ شمال مشرقی اور مشرقی طرف بحرِ احمر کے ساحل ہیں جس کی دوسری طرف سعودی عرب اور یمن ہیں۔ اریتریا کا کل رقبہ 1٫17٫600 مربع کلومیٹر ہے اور کل آبادی کا تخمینہ 50 لاکھ ہے۔"@ur . "ڈوناٹیلو : Donatello : (1386 - 1466)، ایک اطالوی سنگتراش اور نقش و نگاری کا ماہر فن تھا۔ دوران نشاط ثانیہ یہ اٹلی میں ابھرا اور خوب شہرت پائی۔"@ur . "سائنسدان : علوم سے وابستہ شخصیت کو سائنسدان کہہ سکتے ہیں۔ ہر سائنسدان اپنے اپنے مخصوص شعبہ جات میں تحقیقات کرکے فطری نظریات پیش کرتا ہے۔"@ur . "موسیقار : موسیقی کے فنکار کو موسیقار یا موسقی کار کہتے ہیں۔"@ur . "Author"@ur . "لووغ فرانس کا سب سے بڑا عجائب گھر، سب سے زیادہ دیکھا جانے والا عجائب گھر، اور تاریخی ورثہ ہے۔ پیرس کا مرکزی امتیازی نشان، اور دریا سیئن کے دائیں کنارے واقع ہے۔ قدیم زمانہ سے لے کر انسیویں صدی تک کے تقریباً 35000 نوادرات 60600 مربع میٹر رقبہ پر نمائش کیے گئے ہیں۔"@ur . "ممیز اشیاء جن کی تعداد n ہو، کا تولیف جبکہ n میں سے r اشیاء چنی جائیں، ان n اشیاء میں سے r کے انتخاب کو کہتے ہیں (بغیر مرتب کے)۔ ان توالیف کی تعداد کو کی علامت سے لکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایسی مرتب ترتیب کو تبدل کامل کہتے ہیں اور ان کی تعداد لکھی جاتی ہے۔ توالیف کی تعداد ہے ہر ایک تولیف میں r اشیاء ہیں، r اشیاء کی مرتب تراتیب ممکن ہیں اس لیے جدول 1 سرخ سبز سرخ سفید سرخ کالا سبز سفید سبز کالا سفید کالا جس سے کلیہ مل جاتا ہے (جہاں ! کی علامت عاملیہ کو ظاہر کرتی ہے۔) تولیف کی تعداد کو کی علامت سے بھی لکھا جاتا ہے اور کی علامت سے بھی، مثلاً اگر ہمارے پاس 4 گیند ہیں، سرخ، سبز، سفید، اور کالا، اور ہم ان میں سے کوئی دو چنتے ہیں، تو ممکن تولیف جدول ا میں دیے ہیں، جن کی تعداد ہے۔ اگر ایک قسم کی اشیاء میں سے اشیاء چنی جائیں، دوسری قسم کی اشیاء میں سے اشیاء چنی جائیں، اور اس طرح، تو تمام انتخاب کی ممکنہ تعداد ہے۔ مثال کے طور پر ادب کی 2 کتابوں میں سے 3 انتخابات ممکن ہیں، یعنی ادب کی ایک کتاب خریدی جائے، دو کتابیں خریدی جائیں، یا کوئی ادبی کتاب نہ خریدی جائے۔ اسی طرح سائنس کی 3 کتابوں میں سے 4 انتخاب ممکن ہیں۔ اس لیے ادبی اور سائنس کی ان کتابوں میں سے انتخاب ممکن ہیں، جس میں کوئی بھی کتاب نہ خریدنے کے انتخاب کو منفی کیا گیا ہے۔"@ur . "اسمارا اریٹریا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "مجموعہ A میں ارکان کی تعداد کو لکھتے ہوئے، مجموعہ جات A اور B کے اتحاد میں ارکان کی تعداد ہو گی جہاں سے مراد مجموعہ جات A اور B کا تقاطع ہے۔ یعنی دونوں مجموعہ جات کے تمام ارکان کو شامل کرنا ہے مگر اگر کوئی رکن دو دفعہ آ رہا ہو تو اسے ایک بار شامل کرنا ہے اور دوسری بار استشنا کرنا ہے۔ اسی طرح تین مجموعہ جات A, B, C, کے لیے، اگر کائناتی مجموعہ کو U کی علامت دیں، اور مجموعہ A کے متمم کو ، تو یہ قاعدہ یوں بھی لکھا جا سکتا ہے:"@ur . "سلسلی پیشرفتہ طرزی وابستہ کو انگریزی زبان میں Serial Advanced Technology Attachment کہا جاتا ہے ایک شمارندی حافلہ (computer bus) ہے جو کہ معطیات یا دیٹا کو ایک شمارندے سے کسی کثیر ذخیری اختراع (mass storage device) جیسے کوئی قرص کثیف (hard disk) یا کوئی بصری قرص (optical disk) وغیرہ میں منتقل یا بہ الفاظ بہتر تبادلہ کرنے کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے۔ انگریزی میں اسکے نام کی طوالت کی وجہ سے اسکا اختصار اوائل کلمات کی مدد سے ----- Serial ATA ----- اور اردو میں ----- سلسلی پطو ----- کیا جاتا ہے۔"@ur . "اکثر ممالک کے کچھ قومی شعار ہوتے ہیں جو عموماً چند الفاظ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ بعض ممالک کے قومی شعار ان کی مقامی زبانوں میں ہیں مگر بعض کے قومی شعار اس ملک کی دفتری زبانوں میں ہوتے ہیں جو عموماً اس ملک پر قبضہ رکھنے والی طاقتور ممالک کی زبان ہوتی ہے۔ بعض ممالک کے شعار لاطینی زبان میں بھی ہیں جو ان کی کیتھولک عیسائیت سے وابستگی کا اظہار ہے۔ نیچے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے قومی شعار دیے گئے ہیں۔ اردو حروف کے لحاظ سے ترتیب دینے کے لیے نمبر شمار سے ترتیب دیں تاکہ اردو حروف کے لحاظ سے درست ترتیب مہیا ہو سکے۔"@ur . "یہ اقوام متحدہ کے شعبہ آبادی کے اندازوں اور پیش بینیوں کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کی بنیادی شرح اموات کے لحاظ سے ترتیب دی گئی فہرست ہے. ."@ur . "پاکستان میں 9ویں عام انتخابات کا انعقاد 18 فروری 2008ء کو ہوا۔ اس میں صدر پرویز مشرف کی پارٹی مسلم لیگ ق کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس میں بڑے بڑے دعوے کرنے والے چودھریوں کو عام شکست ہوئی۔"@ur . "علامہ محمد اقبال نے اپنے مجموعۂ کلام بانگ درا کی اِس نظم فاطمہ بنتِ عبداللہ میں فاطمہ کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے، اور نظم کے عنوان کے ساتھ خود ہی وضاحت کردی ہے کہ فاطمہ عرب لڑکی تھی جو طرابلس کی جنگ 1912 میں غازیوں کو پانی پلاتی ہوئی شہید ہوئی۔"@ur . "لیونارڈو ڈی سر پِیئرو ڈا وِنچی اس آواز کے متعلق اطالوی تلفظ نشاۃ ثانیہ کے ایک تسکانوی عالم، سائنسدان، حساب دان، مہندس، موجد، تشریحدان، مصّور، مجسمہ ساز، معمار، ماہر نباتیات، موسیقار اور مصنف تھے۔ لیونارڈو اکثر نشاۃ ثانیہ کے عظیم ہمہ دان اور ایک مِثلِ اولیٰ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ اُنکا \"ناقابِلِ اتفا تجسس\" اور \"ہیجان تخیل اِختراع\" خوب سراہا جاتا ہے۔ ان کو عموماً دُنیا کے معروف ترین مصوّروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ ایک جُداگانہ صلاحیّت کے حامِل شخص تصوّر کیے جاتے ہیں۔ معروف تاریخ دان ہیلن گارڈنر کے مطابق، ان کے مفادات کی گنجائش اور گہرائی بے مثال تھی اور \"یہ ایک غَير مَعمُولی ذہن اور شخصیت رکھتے تھے جسکی وجہ سے یہ ایک پُر اِسرار اور بے واسطہ انسان ظاہر ہوتے تھے\"۔ تاہم مارکو روشی بتاتے ہیں کہ اگرچہ لیونارڈو کے بارے میں زیادہ قیاس آرائی ہوتی رہتی ہے، دنیا کے بارے میں اُنکا اپنا تصور بنیادی طور پر پُر اِسرار نہیں بلکہ منطقی تھا اور یہ جو آخباخت طریقے استعمال کرتے تھے وہ اُس وقت کے اعتبار سے غیر معمولی تھے۔ لیونارڈو ایک مُصدق، پیئرو ڈا ونچی، اور ایک کِسان عورت، کٹرینا، کے ہاں فلورنس کے علاقے ونچی میں پیدا ہوۓ۔ انہوں نے فلورنس کے معروف نقاش، ویروچیو, کی کارگاہ میں تعلیم حاصل کی۔ ان کی ابتدائی پیشہ ورانہ زندگی میلان میں لوڈوویچو اِل مورو کی خدمت میں گزری۔ بعد میں اُنہوں نے روم، بلونیا اور وینس میں کام کیا۔ اپنی زندگی کے آخری کئ سال اُنہوں نے فرانس میں اپنے اُس گھر میں گزارے جو کہ اُنہیں فرانسس اول نے پیش کیا تھا۔ لیونارڈو کو بنیادی طور پر ایک نقاش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اُن کے کاموں میں مونا لیزہ سب سے مشہور ہے اور دنیا میں اس تصویر کی سب سے زیادہ نقل کی گئ ہے۔ تاہم، انکی تصویر آخری فسح، مذہبی مصّوری کا ایک عالمگیر نمونہ ہے اور اس کے سامنے صرف مائیکل اینجلو کی تصویر آدم کی تشکیل ہی اتنی شہرت کی حامل ہے۔"@ur . "Constitutional Monarchy."@ur . "انضمام الحق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے جن کا شمار دنیا کے بہترین کرکٹر میں ہوتا ہے۔ ان کو انضی کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ انضمام 3 مارچ، 1970ء کو پنجاب کے شہر ملتان میں پیدا ہوئے۔ وہ انڈین کرکٹ لیگ کے لیے بھی کھیلتے رہے اور اسی لیگ کی ٹیم لاہور بادشاہ کے کپتان بھی رہے۔ انضمام ٹیسٹ کرکٹ میں جاوید میانداد کے بعد پاکستان کے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی اور ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ انظمام پاکستان کی 1992ء کی کرکٹ ورلڈکپ جتنے والی ٹیم کے ایک اہم رکن تھے۔ اُنہوں نے ورلڈکب کے سیمی فائنل اور فائنل میں پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔"@ur . "قرآن مجید کی 57 ویں سورت جس کے 4 رکوع میں 29 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 58 ویں سورت جس کے 3 رکوع میں 22 آیات ہیں۔"@ur . "مولانا امین احسن اصلاحی مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم دین ، مفسر قرآن اور ممتاز ریسرچ سکالر تھے آپ امام حمید الدین فراہی کے آخری عمر کے تلمیذ خاص اور انکے افکار ونظریات کے ارتقاء کی پہلی کرن ثابت ہوئے"@ur . "آل محمد علی مصر و سوڈان پر 19 ویں اور وسط 20 ویں صدی تک حکمرانی کرنے والا خاندان تھا۔ اسے اپنے جد اعلٰی اور بانی سلطنت محمد علی پاشا کے نام سے آل محمد علی کے طور پر جانا جاتا ہے، جسے جدید مصر کا بانی سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "ایوانِ بالا ایک ایسا ادارہ ہے جو قانون ساز حیثیت کا حامل ہوتا ہے اور آج بھی کئی ممالک میں اسے ایوانِ زیریں پر سبقت حاصل ہوتی ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک کے ایوانِ بالا موجود ہیں۔ تاریخی طور پر روم کا ایوانِ بالا شہرت کا حامل ہے۔ ایوانِ بالا کے ارکان اکثر ممالک میں عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہوتے بلکہ انہیں ایوانِ زیریں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔ ایک لحاظ سے ایوانِ بالا میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں جن کو طبقہ اشرافیہ یا ملک کا امیر طبقہ سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً برطانیہ کا ایوانِ بالا دارالامرا (House of Lords) ایک ایسی ہی مثال ہے۔"@ur . "خلافت میں سربراہ مملکت کو خلیفہ کہا جاتا ہے، شریعت کے مطابق اُمتِ مسلمہ کے حاکم یا رہنما کو بھی خلیفہ کہا جاتا ہے۔ خلیفہ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں نمائندہ یا جانشین۔ خلیفہ واحد ہے جمع کے لئے لفظ خلفاء کا استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "مصنوعی سیارچہ"@ur . "جاسوس سیارہ ایک ایسا مصنوعی سیارہ ہے جو فوجی مقاصد مثلاً جاسوسی کے لیے زمین کے مدار میں چھوڑے جاتے ہیں۔ پہلے پہل چھوڑے جانے والے جاسوس سیارے زمین کی تصاویر لینے کے بعد انہیں بذریعہ کیپسول زمین کی طرف روانہ کرتے تھے۔ ان کیپسولوں کو فضا ہی میں پکڑ لیا جاتا تھا۔ روس اور امریکہ نے سب سے پہلے سیاروں کو جاسوسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ اس سلسلے میں کچھ مستثنیات کے علاوہ 1972ء تک کے مواد کو امریکہ نے عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ جاسوس سیاروں کو دنیا کے ممالک کی تصاویر اور ان کی جوہری صلاحیت کا اندازہ لگانے کے علاوہ میزائلوں کے استعمال کا اندازہ لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک کی خفیہ تنصیبات کا جائزہ لینے اور ان کی فوجی نقل و حرکت کا مشاہدہ کرنے کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "دفتری زبان سے مراد اس زبان کی ہوتی ہے جس کو حکومتی سطح پر کسی ملک ، ریاست یا علاقے کی زبان کی حیثیت سے اختیار کیا گیا ہو۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ رقبہ ہے. ترسیمی فہرست دیکھیے۔"@ur . "روتھشیلڈ ایک یورپی یہودی خاندان ہے جو نہ صرف یورپ کے مختلف ممالک میں بینکاری کے نظام پر حاوی ہے بلکہ امریکہ کے فیڈرل ریزرو (امریکہ کا مرکزی بنک جس کی حیثیت اصل میں سرکاری نہیں بلکہ نجی ہے) کے بنیادی حصہ داروں میں بھی شامل ہے۔ اس کے مشہور لوگوں میں بیرن روتھشیلڈ شامل ہے جو برطانیہ میں یہودیوں کا نمائندہ تھا اور فلسطین پر یہودی قبضہ کو مستحکم کرنے میں اس کا کردار ڈھکا چھپا نہیں اور اس کا نام اعلانِ بالفور میں بھی آتا ہے۔"@ur . "اعلانِ بالفور برطانوی حکومت کی صیہونی یہودیوں سے ایک خفیہ معاہدے کی توثیق تھی جس کا تعلق پہلی جنگِ عظیم کے بعد سلطنتِ عثمانیہ کے ٹکڑے کرنے سے تھا۔ یہ بعد میں سامنے آ گیا۔ اس اعلان کی علامت برطانوی دفترِ خارجہ کے ایک خط کو سمجھا جاتا ہے جو 2 نومبر 1917ء کو آرتھر جیمز بالفور (سیکریٹری خارجہ) نے صیہونیوں کے نام لکھا تھا۔ اس خط میں برطانیہ نے صیہونیوں کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ وہ فلسطین کی سرزمین میں ایک یہودی ریاست کے قیام میں بھر پور اور عملی مدد دیں گے۔ خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس معاہدہ کی توثیق برطانوی کابینہ کے ایک خفیہ اجلاس میں 31 اکتوبر 1917ء کو ہو چکی ہے۔ اسی اعلان کے تحت اسرائیل کا قیام عمل میں آیا۔"@ur . "اردو میں جرمنی کی زبان(Deutsch) کو آلمانی کہتے ہیں۔ یہ یورپ کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے جسے جرمنی اور آسٹریا کے علاوہ ہنگری، جمہوریہ چیک، فرانس اور سویٹزرلینڈ کے کچھ علاقوں میں بولا جاتا ہے۔"@ur . "اگر n+1 کبوتر n خانوں میں ہوں، تو کم از کم ایک خانہ ایسا ہو گا جس میں دو کبوتر ہوں گے۔ اصول کی صداقت واضح ہے۔ اس کی افادیت عملی ریاضی مسائل ثابت کرنے میں واضح ہوتی ہے۔ مثلاً آٹھ افراد کے کسی بھی گروہ میں دو افراد ایسے ضرور ہونگے جن کی سالگرہ ہفتے کے ایک ہی دن پڑتی ہو گی۔ جامع بیان: اگر خانوں کی تعداد سے کبوتروں کی تعداد k گنا سے زیادہ ہو، تو پھر کچھ خانوں میں k+1 کبوتر ضرور ہونگے۔"@ur . "اسلامی عہد زریں سے مراد تاریخ (اور بطور خاص مغربی مصنفین کی کتب) میں اس عہد یا زمانے کی لی جاتی ہے جو آٹھویں صدی تا تیرہویں صدی عیسوی تک محیط ہے جبکہ بعض مورخین و تاریخی ذرائع اسے پندرھویں اور سولہویں صدی تک قائم رکھتے ہیں۔ اسلامی دور عروج یا اسلام کے عہد زریں کو بعض اوقات (بطور خاص مغربی مصنفین کی اصطلاح میں) اسلامی نشاۃ ثانیہ یعنی Islamic renaissance کے نام سے جانا جاتا ہے ؛ اردو میں اسکے ليے ایک اور لفظ عصرِ نہضہ یا عصرالنھضہ بھی اختیار کیا جاتا ہے جو نشاۃ ثانیہ کی نسبت زیادہ بہتر ہے کیونکہ نشاۃ ثانیہ کو النھضہ بھی کہا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں اسکے ليے renaissance کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ النھضہ کا لفظ نھض سے ماخوذ ہے اور اسکے معنی قیام کرنا (یعنی اٹھ کھڑا ہونا) ، بیدار ہونا ، ابھرنا وغیرہ کے ہوتے ہیں جو کہ انگریزی کلمہ renaissance میں پاۓ جاتے ہیں۔ فی الحقیقت انگریزی میں یہ لفظ دو الفاظ سے بنا ہے re بمعنی دوبارہ اور nasci بمعنی پیداہونے کے۔ اردو میں استعمال کیا جانے والا لفظ نشاۃ ثانیہ بھی گویا عربی زبان سے ہی آیا ہے مگر اسکے ساتھ ثانی کا لفظ آنے کی وجہ سے بعض اوقات انگریزی زبان سے تراجم اور مغرب میں مروج اصطلاحات کے متبادل کی صورت میں مبالغہ آمیز ہو سکتا ہے ؛ مثال کے طور پر Islamic renaissance مغربی مصنفین کے کتب میں آنے والا ایک ایسا لفظ ہے کہ جسکو نشاۃ ثانیہ بھی کہنا اور ساتھ ساتھ اسلام کا ابتدائی زمانہ بھی کہنا ہوسکتا ہے کہ مذہب اسلام کے بنیادی تصور پر تو درست ہو مگر ایک تاریخی زمانے کے تصور میں مبہم ہو جاتا ہے۔ بعد اس تمہید یا انتباہ کے رقم یہ ہے کہ چونکہ نشاۃ ثانیہ کا لفظ ہی اردو میں زیادہ مستعمل ہے لہذا اس مضمون میں Islamic renaissance کی اصطلاح کے متبادل نھضۃ السلام اور یا اسلامی عصرنہضہ کے ساتھ ساتھ اسلامی نشاۃ ثانیہ بھی کو بھی اسی مفہوم میں درج کیا گیا ہے۔"@ur . "منطقۂ وقت ، سے مراد زمین کا وہ خطہ ہے جس کا معیاری وقت یکساں ہو، جسے عموماً مقامی وقت کہا جاتا ہے. منطقاتِ وقت اپنے مقامی وقت کا حساب متناسق عالمی وقت سے فرق کے تناسب سے لگاتے ہیں."@ur . "کورنگی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں کورنگی ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے مشرقی علاقوں پر مشتمل ہے، اور شہر کا اہم صنعتی علاقہ ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 5 لاکھ 64 ہزار سے زیادہ ہے۔ کورنگی ٹاؤن کے مشرق اور جنوب میں لانڈھی اور بن قاسم ٹاؤن، واقع ہیں۔ شمال میں اس کی سرحدیں شاہ فیصل ٹاؤن اور فیصل چھاؤنی سے ملتی ہیں جبکہ جنوب مغرب میں کورنگی چھاؤنی واقع ہے۔ مغرب میں ملیر ندی اسے جمشید ٹاؤن سے جدا کرتی ہے۔ کورنگی ٹاؤن شہر کے 4 اہم صنعتی علاقوں میں سے ایک کورنگی صنعتی علاقے کا حامل ہے جہاں شہر کی کئی اہم صنعتوں کے کارخانوں واقع ہیں۔ اندازاً یہاں 3 ہزار سے زائد کارخانے واقع ہیں جن میں نیشنل آئل ریفائنری جیسے اہم ادارے بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں چند اہم تعلیمی ادارے بھی واقع ہیں جن میں جامعہ دارالعلوم کراچی معروف حیثیت رکھتا ہے ۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم محمد عارف خان ہیں جبکہ محمد اصغر قریشی ان کے نائب ہیں۔"@ur . "اتحاد القمری نامی ملک جسے سرکاری طور پر یونین آف دی کمروز کہا جاتا ہے، بحرِ ہند میں واقع ایک جزیرہ نما ملک ہے۔ یہ ملک افریقہ کے شمالی ساحل پر آبنائے موزمبیق کے شمالی سرے پر واقع ہے۔ یہ مقام شمالی مشرقی موزمبیق اور شمال مغربی مڈغاسکر کے درمیان ہے۔ اتحاد القمری کے ہمسائیہ ممالک میں تنزانیہ شمال مغرب جبکہ سیشلز شمال مشرق میں ہے۔ اس کا دارلحکومت مورونی ہے۔ اس ملک کا کل رقبہ 1٫862 مربع کلومیٹر ہے جو افریقہ کا تیسرا چھوٹا ملک ہے۔ اس کی کل آبادی اندازاً 7٫98٫000 ہے جو افریقہ میں چھٹے نمبر پر سب سے کم ہے۔ تاہم آبادی کی گنجانی کے لحاظ سے افریقہ کے گنجان آباد ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کا نام عربی کے لفظ قمر یعنی چاند سے نکلا ہے۔ یہ جزیرہ نما اپنی ثقافتی تنوع اور تاریخ کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہاں تین سرکاری زبانیں ہیں جو فرانسیسی، عربی اور کمورین ہیں۔ سرکاری طور پر ملک میں چار بڑے اور کئی چھوٹے جزائر ہیں جو اتحاد القمری کے آتش فشانی جزیرہ نما کا حصہ ہیں۔ یونین آف کموروز یعنی اتحاد القمری افریقی یونین، فرانسیسی بولنے والے ممالک، اسلامی کانفرنس کی تنظیم، عرب لیگ اور بحرِ ہند کمیشن کا رکن ہے۔ 2008 کے اعداد و شمار کے مطابق نصف آبادی غربت کی شرح کے نیچے رہ رہی ہے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1970ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1967 1968 1969 – 1970 – 1971 1972 1973"@ur . "Internet Code"@ur . "Human Development Index"@ur . "وانواتو، آسٹریلیا کے شمال میں جزائر پر مشتمل ملک ہے دارلحکومت اور بڑا شہر پورٹ ولا ہے۔"@ur . "بولیویا جس کا مکمل نام جمہوریہ بولیویا (ہسپانوی میں República de Bolivia) ہے، جنوبی امریکہ کا ایک ملک ہے جس کی سرحدیں شمال اور مشرق میں برازیل، جنوب میں پیراگوئے اور ارجنٹائن اور مغرب میں چلی اور پیرو سے ملتی ہیں۔"@ur . "کثافتِ آبادی (Population density) سے مراد کسی علاقے کی اکائی میں رہنے والی آبادی کا تخمینہ ہے۔ مثلاً ایک مربع کلومیٹر میں اوسطاً رہنے والے انسان یا ایک مربع سینٹی میٹر میں موجود جراثیم۔ تاہم اسے زیادہ تر انسانی آبادی کے تخمینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "دو رقمی عددی سر کو تکون کی صورت لکھا جا سکتا ہے جو ایک وضع بناتے ہیں۔ اس تکون کو خیام تکون کہا جاتا ہے۔ جہاں ! کی علامت عاملیہ کو ظاہر کرتی ہے۔ خیام تکون n=0 n=1 n=2 n=3 n=4 n=5 n=6 ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... خیام تکون n=0 1 n=1 1 1 n=2 1 2 1 n=3 1 3 3 1 n=4 1 4 6 4 1 n=5 1 5 10 10 5 1 n=6 1 6 15 20 15 6 1 ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ..."@ur . "کانگو (انگریزی Republic of the Congo ِ فرانسیسی République du Congo) افریقہ کا ایک ملک ہے جس نے 1960ء میں فرانس سے آزادی حاصل کی۔ اس کا دارالحکومت برازاویل کہلاتا ہے۔"@ur . "کانگو (انگریزی Democratic Republic of the Congo ِ فرانسیسی République démocratique du Congo) جس کا پرانا نام 1997ء تک زائر تھا، وسطی افریقہ کا ایک ملک ہے جس نے 1960ء میں بیلجئیم سے آزادی حاصل کی۔ اس کا دارالحکومت کنشاسا کہلاتا ہے۔"@ur . "انگریزی میں یہ مخفف ہے \"PHP: Hypertext Preprocessor\" کا۔ یہ ایک سکرپٹنگ پروگرامنگ زبان ہے۔ یہ زبان پرل (PERL)، سی (C)، جاوا اسکرپٹ (Javascript) جیسی زبانوں سے متاثر ہو کر تشکیل دی گئی ہے۔ یہ ایک مفت اور آزاد مصدر برمجہ زبان ہے۔ یہ تیز رفتار ، آزاد ، مستحکم، اور متنوع پلیٹ فارم ہے۔ اس کے لیے کمپائلیشن (compilation) کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ استعال میں نہایت سادہ مگر ساتھ ساتھ بہت طاقتور ہے۔ پی ایچ پی ایک مضبوط گروہی (community) بنیادوں پر قائم ہے جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔"@ur . "تقریباً تمام تسلیم شدہ ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہیں۔ اس وقت اقوام متحدہ کے ارکان ممالک کی تعداد 192 ہے۔ کچھ اقوام متحدہ کے تشکیل کے وقت سے رکن ہیں اور کچھ وقت کے ساتھ ساتھ بنے ہیں۔ دنیا میں ایک ہی تسلیم شدہ ملک اقوام متحدہ کا رکن نہیں اور یہ ملک ویٹیکن سٹی ہے۔ مگر اسے اقوام متحدہ میں خصوصی حیثیت حاصل ہے اور وہ جب چاہے اپنی مرضی سے رکن بن سکتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ جیسا ملک بھی 2002ء میں رکن بنا تھا۔ ایسے ممالک جو ابھی تسلیم شدہ نہیں مثلاً فلسطین، انہیں باقاعدہ رکنیت نہیں دی گئی مگر ان کی ایک مشاہدہ کنندہ (observer) کی حیثیت ہے اور وہ اقوام متحدہ کی مجالس میں شرکت کر سکتے ہیں اگرچہ ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ نیچے دی گئی فہرست کو اردو حروف تہجی کے حساب سے یا انگریزی کے حساب سے یا رکنیت کی تاریخ کے حساب سے ترتیب دیا جا سکتا ہے۔ اردو نام کے حساب سے ترتیب دینے کے لیے نمبر شمار والا خانہ استعمال کیا جائے تاکہ اردو حروف کی درست ترتیب کے مطابق جدول کو مرتب کیا جا سکے۔"@ur . "جمہوریہ ڈومینیکن لاطینی امریکہ کا ایک ملک ہے جو بحیرہ کیریبین کے ایک جزیرہ پر آباد ہے۔ دفتری زبان ہسپانوی ہے۔"@ur . "اسٹونیا جسے سرکاری طور پر جمہوریہ اسٹونیا بھی کہتے ہیں، شمالی یورپ کے بالٹک ریجن میں واقع ہے۔ شمال میں خلیج فن لینڈ، مغرب میں بحیرہ بالٹک، جنوب میں لٹویا اور مشرق میں روس واقع ہے۔ بحیرہ بالٹک کے پار سوئیڈن واقع ہے۔ اسٹونیا کا کل رقبہ 45٫227 مربع کلومیٹر ہے۔ استونین قوم فِننک قوم سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی واحد سرکاری زبان اسٹونین ہے جو فِننش زبان سے مماثل ہے۔ اسٹونیا پارلیمانی جمہوریہ ہے اور اس میں کل 15 کاؤنٹیاں ہیں۔ سب سے بڑا شہر اور دارلحکومت ٹالِن ہے۔ اس کی کل آبادی 13٫40٫000 ہے۔ یورپی یونین، یورو زون اور ناٹو کے رکن ممالک میں کم گنجان آباد ممالک میں سے ایک ہے۔ سابقہ روسی ریاستوں میں اسٹونیا فی کس آمدنی کے اعتبار سے سب سے آگے ہے۔ عالمی بینک کے مطابق اسٹونیا کی معیشت امیر ممالک میں شمار ہوتی ہے۔ اقوامِ متحدہ اسٹونیا کو ترقی یافتہ ملک قرار دیتی ہے اور انسانی ترقی کے اعشاریے میں اسٹونیا کا درجہ انتہائی بلند ہے۔ آزادئ صحافت، معاشی آزادی، جمہوریت اور سیاسی آزادی اور تعلیم کے حوالے سے بھی اسٹونیا کا درجہ بہت بلند ہے۔"@ur . "انڈورا براعظم یورپ کے جنوب مغربی حصے میں ہر طرف سے خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے۔ اس کے ایک طرف سپین اور دوسری طرف فرانس موجود ہیں۔ اسے یورپ کا چھٹا سب سے چھوٹا ملک گردانتے ہیں۔ اس کا کل رقبہ 468 مربع کلومیٹر ہے اور 2009 کے ایک تخمینے کے مطابق اس کی آبادی 83٫888 افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا دارلحکومت انڈورا لا ولا ہے جو سطح سمندر سے 1٫023 میٹر بلند ہے اور اسے یورپ کے بلند ترین دارلحکومت کا درجہ ملا ہوا ہے۔ سرکاری زبان کٹالن ہے تاہم ہسپانوی، فرانسیسی اور پرتگالی بھی عام بولی جاتی ہیں۔ اسے 1278 میں بسایا گیا تھا۔ بادشاہ کا کردار دو شہزادے مل کر ادا کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک فرانسیسی جمہوریہ کا صدر اور دوسرا ارگل کا بشپ ہے۔ اپنی سیاحت کی صنعت کی وجہ سے ملک خوشحال ہے۔ یہاں سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ سیاح آتے ہیں اور یہاں کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ اگرچہ یہ یورپی یونین کا حصہ نہیں تاہم یورو بطور کرنسی استعمال ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت اوسط زندگی 82 سال مانی جاتی ہے جو دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے۔"@ur . "ساؤ ٹوم و پرنسپے (Sao Tome & Principe) ایک چھوٹا ملک اور بنیادی طور پر جزیروں پر مشتمل ہے جو خلیج گنی میں افریقہ کے مغربی ساحل کے قریب واقع ہے۔ یہ دو جزیروں پر مشتمل ہے جن کا رقبہ 250 اور 225 مربع کلومیٹر ہے اور ان کے درمیان 140 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ اس میں علاقائی زبانوں کے علاوہ پرتگالی زبان بھی سمجھی جاتی ہے۔ اس کا دارلحکومت ساؤ ٹومے ہے۔"@ur . "ساموا یا مکمل نام آزاد سلطنتِ ساموا (ساموائی زبان میں Malo Sa'oloto Tuto'atasi o Samoa) ایک چھوٹا ملک اور بنیادی طور پر جزیروں پر مشتمل ہے۔ یہ جنوبی بحر الکاہل میں واقع ہے۔ کل رقبہ 2831 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی دو لاکھ سے کچھ اوپر ہے۔ دارلحکومت آپیا ہے۔"@ur . "تووالو ایک آزاد ملک اور ایک جزیرہ ہے جو آسٹریلیا سے کچھ دور واقع ہے۔ اس کے قریب ترین ہمسایے فجی اور کیریباتی ہیں۔ اس کا زمینی رقبہ صرف 26 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ دنیا کا چوتھا چھوٹا ترین ملک ہے جو ناورو، مناکو اور ویٹیکن سٹی سے بڑا ہے۔ اس کا دارلحکومت فونافوتی ہے۔"@ur . "اینٹیگوا و باربوڈا دو جزیروں پر مشتمل ایک ریاست ہے جو بحر کیریبئن اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ اس میں دو بڑے آباد جزیرے ہیں جو اینٹی گوا اور باربوڈا ہیں۔ اس میں بہت سارے چھوٹے جزیرے بھی شامل ہیں۔ ان جزائر کو 365 ساحلوں کی سرزمین بھی کہتے ہیں کیونکہ یہاں بہت سارے ساحل ہیں۔ برطانوی سلطنت کا سابقہ حصہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی حکومت، زبان اور ثقافت پر برطانوی اثر گہرا ہے۔"@ur . "سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز ایک چھوٹا ملک اور بنیادی طور پر جزیروں پر مشتمل ہے۔ یہ بحیرہ کیریبئین میں امریکہ کے قریب واقع ہے۔ اس کے حقیقی لوگوں نے بہت دیر تک مغربی حملہ آوروں کا راستہ روکے رکھا۔ اس کا کل رقبہ 389 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی کا تخمینہ 2007ء میں 110,000 لگایا گیا تھا۔ اس کا صدر مقام کنگز ٹاؤن ہے۔"@ur . "سینٹ کیٹز و ناویس(Saint Kitts and Nevis) ایک چھوٹا ملک ہے۔ یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قریب کیریبین جزائر پر مشتمل ایک آزاد ملک ہے۔ 261 مربع کلومیٹر رقبہ کے اس ملک کی کل آبادی 2005ء میں 42,696 تھی۔ اس کا صدرمقام باسیتیر ہے۔"@ur . "سیچیلیس یا جمہوریہ سیچیلیس (انگریزی میں Republic of Seychelles اور فرانسیسی میں République des Seychelles) جزیروں پر مشتمل افریقہ سے 1500 کلو میٹر دور بحر ہند میں واقع ایک ملک ہے جزیروں کی تعداد 155 ہے۔ یہاں علاقائی زبانوں کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی زبانیں استعمال ہوتی ہیں۔ 451 مربع کلومیٹر کے اس ملک کی آبادی 80,654 افراد پر مشتمل ہے۔ دارلحکومت وکٹوریا ہے۔"@ur . "کیریباتی ایک چھوٹا ملک اور بے شمار جزیروں پر مشتمل ہے جو 3,500,000 مربع کلومیٹر کے علاقے پر وسطی بحر اوقیانوس میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کا کل زمینی رقبہ 726 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی کا تخمینہ 2005ء میں 105,432 لگایا گیا تھا۔ اس کا دارلحکومت تاراوا ہے۔"@ur . "لیختینستائن (آلمانی میں Fürstentum Liechtenstein) مغربی یورپ میں سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا کے درمیان واقع ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ یہاں زیادہ تر آلمانی (جرمنی کی زبان) بولی جاتی ہے۔ اس کا کل رقبہ 160.4 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی کا تخمینہ 2008ء میں 35,375 لگایا گیا ہے۔"@ur . "نکاراگوا وسطی امریکہ میں واقع ایک ملک ہے۔ یہاں ہسپانوی زبان بولی جاتی ہے۔ اس کا کل رقبہ 389 مربع کلومیٹر ہے اور 2006ء میں آبادی 5,603,000 تھی۔"@ur . "مونٹینیگرو (Montenegro) جنوب مشرقی یورپ کا ایک چھوٹا ملک ہے جو کروشیا اور بوسنیا کے ساتھ واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 13,812 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی کا تخمینہ 2007ء میں 684,736 لگایا گیا تھا۔ کسی زمانے میں یہ ملک سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ 2006ء میں مونٹینیگرو اقوام متحدہ کا 192واں رکن ملک تسلیم کیا گیا تھا۔"@ur . "غے یونیوں فرانس کے قبضہ میں ایک سمندر پار جزیرہ ہے جو بحر ہند میں مڈغاسکر کے مشرق میں اور موریشس کے جنوب مشرق میں ہے۔ یہ موریشس سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔"@ur . "گرین لینڈ ڈینش زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب \"لوگوں کی سرزمین\" ہے۔ یہ خود مختار ملک ڈنمارک کی مملکت کا حصہ ہے اور بحرِ منجمد شمالی اور بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ اس کے مغرب میں کینیڈا کا کچھ علاقہ موجود ہے۔ 1979 میں ڈنمارک نے گرین لینڈ کو اندرونی خود مختاری دے دی تھی اور 2008 میں گرین لینڈ نے مقامی حکومت کو زیادہ اختیارات دینے کے لئے رائے دی ہے۔ اگلے سال سے یہ باقاعدہ عمل میں آ گیا تھا اور ڈنمارک کی بادشاہت کے پاس اب خارجہ، دفاع اور معاشی پالیسی ہی باقی رہ گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈنمارک گرین لینڈ کو کل 11300 امریکی ڈالر فی باشندہ مہیا کرتا ہے۔ رقبے کے لحاظ سے گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو برِ اعظم کا درجہ نہیں رکھتا اور دنیا کا سب سے کم گنجان آباد ملک بھی گرین لینڈ ہی ہے۔گرین لینڈ کا مرکزی حصہ برف کے نیچے دبنے کی وجہ سے سمندر کی سطح سے نیچے دھنس گیا ہے اور اگر یہ برف پگھل جائے تو گرین لینڈ کا زیادہ تر وسطی علاقہ زیر آب آ جائے گا۔"@ur . "شعیب ملک پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ کپتان ہیں جو 1 فروری، 1982ء کو سیالکوٹ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پاکستان کے لئے ایک روزہ کرکٹ کا آغاز 1999ء میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے خلاف کیا اور ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 2001ء میں بنگلہ دیش کے خلاف کیا۔"@ur . "صومالی لینڈ صومالیہ کا ایک خطہ تھا جس نے 1991ء میں آزادی کا اعلان کیا مگر تا حال اسے کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا۔ اس کی سرحدیں ایتھوپیا اور جبوتی سے ملتی ہیں۔ یہ لوگ عربی بولتے ہیں اور بیشتر آبادی مسلمان ہے۔"@ur . "نیوزی لینڈ کی ٹیم"@ur . "ویسٹ انڈیز کی ٹیم"@ur . "زمبابوے کی ٹیم"@ur . "برقیات ہندسیات کی ایک شاخ ہے جس میں مختلف امواد جیسے نیم موصل، مزاحم، امالہ گر، مکثف، قُزمہ-ساخات اور خلائی نلیوں میں برقی جار کے بہاؤ کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "شیخ عبدالقادرجیلانی(470تا561ہجری)(جنہیں حضور سیدنا عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ،شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ اورحضرت شیخ سیدناعبدالقادرجیلانی الگیلانی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے ناموںسے بھی جاناجاتاہے)(1077-1166)جوکہ سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔آپ کی پیدائش رمضان کے درمیان 1077عیسوی میں فارس کے صوبہ گیلان میں ہوئی۔جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اوراسی لئے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر کیلانی بھی ماخوذہے۔ شیخ عبدالقادرجیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتاہے۔شیخ عبدالقادرجیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبدالقادرجیلانی کو مسلم دنیامیں غوثِ اعظم دستگیر کاخطاب دیاگیاہے۔"@ur . "محاصرۂ کوت 7 دسمبر 1915ء سے 29 اپریل 1916ء تک جاری رہنے والا پہلی جنگ عظیم کا ایک اہم معرکہ تھا جو بین النہرین مہم کا حصہ تھا۔ اس معرکے میں سلطنت برطانیہ کی افواج کو سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی تھی۔ اس مہم میں عثمانی افواج کی قیادت خلیل پاشا نے کی جبکہ برطانوی افواج چارلس ٹاؤنشینڈ کی زیر قیادت جنگ لڑ رہی تھی۔ معرکے کے خاتمے کے بعد ٹاؤنشینڈ گرفتار ہو گئے تھے۔ معرکے میں برطانوی افواج کے 23 ہزار سپاہی ہلاک و زخمی ہوئے جبکہ 8 ہزار قیدی بنا لیے گئے۔ دوسری جانب عثمانی افواج کے 10 ہزار فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔ کوت العمارہ دریائے دجلہ کے کنارے واقع ایک قصبہ ہے جو دجلہ و شط العرب کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ بصرہ سے 350 اور بغداد سے 170 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 1915ء میں اس کی آبادی 6 ہزار 500 تھی۔"@ur . "کوت العمارہ دریائے دجلہ کے کنارے واقع ایک قصبہ ہے جو دجلہ و شط العرب کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ بصرہ سے 350 اور بغداد سے 170 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران 1915ء میں یہاں سلطنت عثمانیہ اور سلطنت برطانیہ کے درمیان ایک زبردست جنگ لڑی گئی جو تاریخ میں محاصرۂ کوت کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اُس وقت قصبے کی آبادی 6 ہزار 500 تھی جبکہ موجودہ آبادی 4 لاکھ ہے۔"@ur . "ہوا پیمائی ایران پرواز 655 (آئی آر 655) ایک تجارتی پرواز تھی جو ہوا پیمائی ملی ایران کے تحت بندر عباس، ایران سے دبئی، متحدہ عرب امارات کے درمیان چلائی جاتی تھی۔ اتوار 3 جولائی 1988ء کو ایران عراق جنگ کے آخری ایام میں اس مسافر ہوائی جہاز کو آبنائے ہرمز میں امریکی بحریہ کے میزائل بردار بحری جہاز یو ایس ایس ونسینس نے مار گرایا جس سے جہاز میں سوار تمام 290 مسافر اور عملے کے اراکین جاں بحق ہوئے۔ ہلاک شدگان میں 38 غیر ملکی، 66 بچے اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل تھیں۔ امریکی حکومت نے جو عذر لنگ پیش کیا وہ یہ تھا کہ اس مسافر جہاز کو غلطی سے ایف 14 ٹام کیٹ لڑاکا طیارہ سمجھ کر میزائل کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ایرانی حکومت کا موقف یہ ہے کہ میزائل بردار بحری جہاز نے جان بوجھ کر اس مسافر طیارے کو نشانہ بنایا۔ پرواز نمبر آئی آر 655 اب بھی تہران سے بذریعہ بندر عباس دبئی جانے والی ہوا پیمائی ایران کی پرواز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہوا پیمائی ایران یا ہوا پیمائی ملی ایران ایران کی قومی پرچم بردار ایئر لائن ہے۔ یہ 27 ممالک کے 54 مقامات کے لیے اپنی پروازیں چلاتی ہے۔ مال بردار فضائی بیڑا 35 بین الاقوامی اور 25 ملکی مقامات کے لیے پروازیں چلاتا ہے۔ ایئر لائن کے صدر دفاتر تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر واقع ہیں۔ اس کا نشان \"ہما\" فارسی نام \"ہوا پیمائی ملی ایران\" کا مخفف ہے۔ ہوا پیمائی ملی ایران 1962ء میں قائم کی گئی اور جس کے فضائی بیڑے میں فی الوقت 49 ہوائی جہاز شامل ہیں جبکہ مزید 35 جلد شامل کیے جائیں گے۔"@ur . "بھارتی گجرات بھارت کی ایک ریاست (صوبہ) ہے."@ur . "Dryness"@ur . "موسیٰ علیہ السلام خدا کےبرگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے. آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام بھی اللہ کے برگزیدہ نبیوں میں سے ایک ہیں۔"@ur . "یوگنڈا مشرقی افریقہ کا ایک زمین بند ملک ہے. اس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر کمپالا ہے. اس کی کرنسی شلنگ ہے. یوگنڈا کی سرکاری زبانوں میں انگریزی اور سواحلی ہیں. یوگنڈا کا سے بڑا مذہب عیسائیت ہے. یوگنڈا افریقہ کے وسط میں واقع ہے. اس کی آبادی تقریباۤ 3 کروڑ 20 لاکھ ہے. یوگنڈا کافی اور تانبے کی پیداوار میں سر فہرست ہے۔ یوگنڈا میں خواندگی کی شرح 68 فیصد ہے۔ یہ دنیا کے غریب ترین مممالک میں سے ایک ہے. لوگوں کی اکثریت بہت غریب ہے۔ 37.7 فیصد لوگوں کی روزانہ کی آمدنی 1.25 ڈالر سے کم ہے۔"@ur . "بریو ہارٹ ایک تاریخی رزمیہ فلم ہے جسے 1995آ میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ میل گبسن نے اس فلم کے پیشکار اور ہدایتکار کے ساتھ ساتھ مرکزی کردار کے فرائض بھی انجام دیے۔ فلم کو پردۂ سیمیں کے لیے ہی تحریر کیا گیا تھا جسے بعد ازاں رینڈل والس نے ناول کی شکل دی۔ گبسن نے اسکاٹ لینڈ کے تاریخی جنگجو کردار ولیم والس کا کردار نبھایا ہے جو اسکاٹ لینڈ کی پہلی جنگ آزادی کے ذریعے منظر عام پر آئے۔ فلم میں انگلستان کے ایڈورڈ اول کا کردار پیٹرک میک گوہان، ایڈورڈ کی بہو شہزادی آئزابیلا کا کردار صوفی مرسیو اور اسکاٹ لینڈ کو آزادی دلانے والے رابرٹ دی بروس کا کردار ایگنس میک فیڈین نے ادا کیا ہے۔ فلم نے 68 ویں اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں 5 اعزازات حاصل کیے جن میں بہترین فلم اور بہترین ہدایت کے اعزازات بھی شامل ہیں جبکہ فلم مزید پانچ اعزازات کے لیے بھی نامزد ہوئی تھی۔ اس فلم کی کامیابی نے تاریخی رزمیہ قسم کی فلموں کو نئی زندگی بخشی اور اس کے بعد گلیڈی ایٹر، دی پیٹریاٹ، الیگزینڈر، ٹرائے، کنگڈم آف ہیون اور 300 جیسی شہرۂ آفاق تاریخی رزمیہ فلمیں بنیں۔"@ur . "میل گبسن امریکی نژاد آسٹریلوی اداکار، ہدایت کار، پیش کار اور مصنف ہیں۔ وہ امریکہ میں پیدا ہوئے اور 12 سال کی عمر میں آسٹریلیا منتقل ہو گئے اور بعد ازاں سڈنی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈرامیٹک آرٹ سے اداکاری کی تعلیم حاصل کی۔ میڈ میکس اور لیتھل ویپن جیسے معروف سلسلوں میں نام کمانے کے بعد انہوں نے بریو ہارٹ جیسی اکیڈمی ایوارڈ یافتہ فلم تخلیق کی جس میں انہوں نے ہدایت کاری اور مرکزی کردار جیسے اہم فرائض نبھائے۔ بریو ہارٹ کی ہدایت کاری کے نتیجے میں وہ چھٹی شخص بنے جنہوں نے اداکاری سے ہدایت کاری کا رخ کیا اور بہترین ہدایت کار کا آسکر ایوارڈ جیتا۔ 2004ء میں انہوں نے شہرۂ آفاق فلم دی پیشن آف دی کرائسٹ پیش اور تخلیق کی، جس میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کی زندگی کے آخری لمحات (عیسائی عقیدے کے مطابق) کی فلمبندی کی گئی ہے۔ انہیں حکومت آسٹریلیا کی جانب سے آفیسر آف دی آرڈر آف آسٹریلیا (Officer of the Order of Australia) کا اعزاز مل چکا ہے جبکہ 2004ء میں معروف جریدے فوربس (Forbes) نے انہیں دنیا کی طاقتور ترین شخصیات کی سالانہ فہرست میں جگہ دی۔"@ur . "شوٹر ہدایات کار انتونی فوکوا کی ایک ایکشن فلم ہے جو 23 مارچ 2007ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ فلم کی کہانی اسٹیفن ہنٹر کے ناول Point of Impact پر مبنی ہے۔ 26 جون 2007ء کو فلم کی جاری کردہ ڈی وی ڈی نے فروخت کی فہرست میں سب سے اعلٰی مقام حاصل کیا شوٹر کی بیشتر فلمبندی کینیڈا کے صوبے برطانوی کولمبیا میں کی گئی۔ ٕ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1982ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1979 1980 1981 – 1982 – 1983 1984 1985"@ur . "1912ء میں جنگ طرابلس میں شہید ہونے والی 14 سالہ معصوم عرب لڑکی جس کا ذکر علامہ محمد اقبال نے اپنے مجموعہ کلام بانگ درا میں کیا ہے۔"@ur . "دو رقمی مسلئہ اثباتی، دو رقمی کی طاقت ، جہاں n غیر منفی صحیح عدد ہے، کے پھیلاؤ کا کلیہ دیتا ہے جہاں اور ! کی علامت عاملیہ کو ظاہر کرتی ہے۔ اس پھیلاؤ کو کی علامت استعمال کرتے ہوئے یوں لکھ سکتے ہیں کو دو رقمی مسلئہ اثباتی کی عام رقم کہتے ہیں۔ n کی کچھ قدروں کے لیے پھیلاؤ جدول میں دیا ہے۔ غور کرو کہ کے عددی سر خیام تکون سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ خیام تکون n=0 1 n=1 1 1 n=2 1 2 1 n=3 1 3 3 1 n=4 1 4 6 4 1 n=5 1 5 10 10 5 1 n=6 1 6 15 20 15 6 1 ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ... ..."@ur . "شبکہ (Internet) پر کسی اسمِ ساحہ (Domain name) کا آخری حصہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) کہلاتا ہے یہ وہ حروف ہیں جو آخری نقطہ اور اس کے بعد آنے والے حروف پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ حروف کسی اسمِ ساحہ میں جال محیط العالم (World Wide Web) کے پتہ (address) کی قسم کی یا اس ملک کی نشاندہی کرتے ہیں جہاں وہ صفحۂ جال (web page) محفوظ ہوتا ہے۔ مثلاً pk. یا com."@ur . "تولیفیہ ریاضی میں یہ کلیہ وانڈرمانڈ شناخت کہلاتا ہے۔ اسے convolution قاعدہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "صفحۂ جال یا صفحۂ حبالہ سے مراد حبالہ محیط عالم (World Wide Web) پر موجود معلومات کا ایک ذخیرہ ہے جسے حبالہ محیط عالم کے کسی خاص پتہ (internet address) کے ذریعے دیکھا جاسکے۔ یہ ایک موقعِ جال (website) کا ایک حصہ ہو سکتا ہے یعنی ایک موقعِ جال پر بے شمار صفحاتِ جال موجود ہوتے ہیں۔"@ur . "ایسے بلند ترین اسمِ ساحہ جو مختلف ممالک کے لیے مخصوص ہوں انہیں بلند ترین اسمِ ساحہ برائے ممالک (Country code top-level domain) کہا جاتا ہے۔"@ur . "pk. پاکستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔ پاکستان میں 1992ء سے PKNIC تیسری سطح کے اسمِ ساحہ کی اجازت دیتی ہے جو درج ذیل ہیں۔ COM. PK. - عمومی کاروبار یا انفرادی استعمال کے لیے NET. PK. - شراکہ (Network) اور اس سے متعلق کاروبار کے لیے EDU. PK. - تعلیمی اداروں کے لیے مخصوص ORG. PK. - بلا مقصدِ منفعت کام کرنے والے اداروں کے لیے FAM. PK. - خاندانوں اور انفرادی استعمال کے لیے BIZ. PK. - کاروبارِ عمومی یا اشتہار بازی WEB. PK. - مواقعِ جال کے لیے GOV. PK."@ur . "ad. انڈورا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ae. متحدہ عرب امارات کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ag. اینٹیگوا و باربوڈا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "af. افغانستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "al. البانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "am. آرمینیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ao. انگولا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ar. ارجنٹائن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "an. نیدر لینڈ آنتیلس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "at. آسٹریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "az. آذربائیجان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "au. آسٹریلیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bb. بارباڈوس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ba. بوسنیا و ہرزیگووینا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bg. بلغاریہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "be. بلجئیم کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bd. بنگلہ دیش کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bf. برکینا فاسو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bh. بحرین کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bj. بینن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bi. برونڈی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bn. برونائی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bo. بولیویا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "br. برازیل کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bs. بہاماس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bt. بھوٹان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "by. بیلاروس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bz. بیلیز کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "bw. بوٹسوانا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "متوالیہ کے ارکان کو \"رسمی طاقت سلسلہ\" کے بطور لکھنے کے لیے تولیدی دالہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ رسمی طاقت سلسلہ پر ریاضی کے عمل اسی طرح کیے جاتے ہیں جس طرح کثیر رقمی پر۔ تعریف: متوالیہ کا عام تولیدی دالہ یوں لکھا جاتا ہے: جہاں x ایک اخرس متغیر ہے۔ مثال کے طور پر دو رقمی عددی سر متوالیہ کا تولیدی دالہ (دو رقمی مسلئہ اثباتی کی رُو سے) ہے۔ تعریف: متوالیہ کا اَسّی تولیدی دالہ یوں لکھا جاتا ہے: جہاں x ایک اخرس متغیر ہے۔ مثال کے طور پر متوالیہ کا اَسّی تولیدی دالہ ہے۔ عام اور اَسّی تولیدی دالہ کا آپس میں رشتہ یوں ہوتا ہے"@ur . "ca. کینیڈا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cf. وسطی افریقی جمہوریہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cd. کانگو (زائر) کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cg. کانگو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ci. کوت داوواغ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ch. سویٹزر لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cl. چلی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cm. کیمرون کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "co. کولمبیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cr. کوسٹا ریکا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cn. چین کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cu. کیوبا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cv. کیپ ورڈی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cz. جمہوریہ چیک کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "cy. قبرص کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "de. جرمنی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "dj. جبوتی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "dk. ڈنمارک کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "dm. ڈومینیکا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "do. جمہوریہ ڈومینیکن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "dz. الجزائر کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ec. ایکواڈور کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ee. اسٹونیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "eg. مصر کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "er. اریتریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "et. ایتھوپیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "es. ہسپانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "fi. فن لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "fm. مائکرونیشیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "fr. فرانس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "fj. فجی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ga. گیبون کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gd. گریناڈا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ge. جارجیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gm. گیمبیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gh. گھانا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gn. گنی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gq. استوائی گنی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gt. گوئٹے مالا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gr. یونان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gw. گنی بساؤ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "gy. گیانا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "hk. ہانگ کانگ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "hn. ہونڈوراس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "hr. کروشیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ht. ہیٹی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "hu. ہنگری کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "id. انڈونیشیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "in. بھارت کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "il. اسرائیل کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ie. آئرلینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "iq. عراق کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "is. آئس لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "it. اطالیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ir. ایران کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "jm. جمیکا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "jo. اردن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "jp. جاپان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ke. کینیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kh. کمبوڈیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kg. کرغیزستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ki. کیریباتی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kp. شمالی کوریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kn. سینٹ کیٹز کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "km. اتحاد القمری کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kr. جنوبی کوریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kz. قازقستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "kw. کویت کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "la. لاؤس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lb. لبنان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "li. لیختینستائن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lk. سری لنکا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lr. لائبیریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lc. سینٹ لوسیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ls. لیسوتھو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lt. لتھووینیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lu. لکسمبرگ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "lv. لٹویا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ma. مراکش کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mc. مناکو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ly. لیبیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "md. مالڈووا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "me. مونٹینیگرو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mh. جزائر مارشل کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mg. مڈغاسکر کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mk. مقدونیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ml. مالی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mn. منگولیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mm. میانمار کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mr. موریتانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mt. مالٹا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mu. موریشس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mv. مالدیپ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mx. میکسیکو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mw. ملاوی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "my. ملائشیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "mz. موزمبیق کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ne. نائجر کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "na. نمیبیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ng. نائجیریا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ni. نکاراگوا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "nl. نیدرلینڈز کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "no. ناروے کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "np. نیپال کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "nr. ناورو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "nz. نیوزی لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "om. عمان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pe. پیرو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pa. پاناما کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pg. پاپوا نیو گنی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ph. فلپائن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sl. سیرالیون کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pl. پولینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sk. سلوواکیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "si. سلووینیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "se. سویڈن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sg. سنگاپور کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sd. سوڈان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sc. سیچیلیس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sb. جزائر سلیمان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sa. سعودی عرب کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "rw. روانڈا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ru. روس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "rs. سربیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ro. رومانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "qa. قطر کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pt. پرتگال کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "py. پیراگوئے کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "pw. پالاؤ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ps. فلسطین کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tl. مشرقی تیمور کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tj. تاجکستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tm. ترکمانستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tg. ٹوگو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "th. تھائی لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "td. چاڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sz. سوازی لینڈ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sy. شام کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sv. ایل سیلواڈور کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sr. سرینام کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "st. ساؤٹوم کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "so. صومالیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sn. سینیگال کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "sm. سان مارینو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "uk. برطانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ua. یوکرین کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ug. یوگنڈا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tz. تنزانیہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tw. تائیوان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tv. تووالو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tt. ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tr. ترکی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "to. ٹونگا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "tn. تیونس کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "zm. زیمبیا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "za. جنوبی افریقہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "zw. زمبابوے کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ye. یمن کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ws. ساموا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "vn. ویتنام کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "vu. وانواتو کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "ve. وینیزویلا کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "vc. سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "va. ویٹیکن سٹی کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "uy. یوراگوئے کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "uz. ازبکستان کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "us. ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لیے مخصوص کردہ بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain name) ہے۔"@ur . "arpa. اور root. کو اساسی بلند ترین اسمِ ساحہ (infrastructure top-level domains یا iTLD) کہا جاتا ہے جن کا تعلق شبکہ (internet) کے بنیادی ڈھانچہ سے ہے۔ بعض ماہرین arpa. کو ایک عمومی بلند ترین اسمِ ساحہ سمجھتے ہیں۔ مگر بیشتر اسے اساسی سمجھتے ہیں کیونکہ اسے صرف شبکہ کی اساسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف root. کا کوئی صفحۂ جال موجود نہیں مگر ایک اسمِ ساحہ (domain name) کا اندراج نظام اسم ساحہ (DNS) کے اساسی حلقہ (root zone) میں ہے مگر اسے 2006ء میں ختم کردیا گیا ہے۔"@ur . "عمومی بلند ترین اسمِ ساحہ (generic top-level domains یا gTLD) ایسے بلند ترین اسمِ ساحہ (top-level domain names) ہیں جو کسی صفحۂ جال (web page) کی تنظیمی نوع (class of organization) سے تعلق رکھتے ہوں۔ مثلاً com. یا edu. یا mil."@ur . "تجارتی"@ur . "بھارت کے سابق صدر اور معروف جوہری سائنس دان، جو 15 نومبر 1931ء کو ریاست تامل ناڈو میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام ابو الفقیر زین العابدین عبد الکلام ہے اور مختصراً اے پی جے عبد الکلام کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ آپ بھارت کے گیارہویں صدر تھے۔ آپ بھارت کے اعلٰی ترین شہری اعزازات پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور بھارت رتن بھی حاصل کر چکے ہیں۔ آپ کی صدارت کا دور 25 جولائی 2007ء کو اختتام پذیر ہوا۔ آپ عوامی صدر سمجھے جاتے تھے۔"@ur . "تعلیمی"@ur . "ریاستی"@ur . "تنظیمی"@ur . "یہ بھارت کے صدور کی مکمل فہرست ہے جس میں وہ افراد شامل ہیں جنہوں نے 1950ء میں بھارت کے آئین کی منظوری کے بعد صدر کی حیثیت سے دفتر میں خدمات انجام دیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 59 ویں سورت جس کے 3 رکوع میں 24 آیات ہیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "مولا رشید احمد گنگوھی گنگوہ میں پیدا ھوئے۔ آپ ایک صوفی تھے۔ علما ٕ دیو بند آپ سے خاصا تعلق رکھتے تھے۔"@ur . "قرآن مجید کی 60 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 13 آیات ہیں۔"@ur . "خشکی کا ایسا ٹکڑا جو چاروں جانب سے پانی سے گھرا ہوا ہو۔ بہت چھوٹے جزائر جیسا کہ پانی میں ابھرتے ہوئے زمینی خدوخال کو مرجانی جزیرہ (Atoll) یا ٹاپو (Islet) کہتے ہیں۔ جزائر کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک بر اعظمی جزائر اور دوسرے سمندری جزائر۔ بر اعظمی جزائر وہ جزیرے ہوتے ہیں جو بر اعظمی تختے (Continental Shelf) پر واقع ہوں، مثال کے طور پر گرین لینڈ، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، برطانیہ، آئرستان اور صقلیہ، سماٹرا، بورنیو اور جاوا اور نیو گنی و تسمانیہ وغیرہ۔ سمندری جزائر وہ جزیرے ہوتے ہیں جو کسی بر اعظمی تختے پر واقع نہيں ہوتے۔ ان میں آتش فشانی جزائر اکثریت کے حامل ہیں۔ زمین پر مصنوعی جزائر بھی پائے جاتے ہیں۔ جزائر کے مجموعے کو مجموعہ الجزائر (Archipelago) کہتے ہیں۔ ان کے علاوہ زمین پر منطقۂ حارہ کے جزائر (Tropical Islands) بھی ہوتے ہیں جن میں مالدیپ، ٹونگا، ناؤرو اور پولینیشیا وغیرہ معروف ہیں۔"@ur . "محمد یونس خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے کرکٹ کھیلتے ہیں۔ وہ 29 نومبر، 1977ء کو سرحد کے شہر مردان میں پیدا ہو‎ئے۔ وہ پاکستان کی 2009ء کی ٹی ٹونٹی ورلڈ کب جیتنے والی ٹیم کے کپتان بھی تھے۔ یونس خان حنیف محمد اورانضمام الحق کے بعد پاکستان کے تیسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری اسکور کی ہے۔"@ur . "شاہد آفریدی کا نام پاکستان کے بہترین آل راؤنڈر میں آتا ہے۔ ان کا پورا نام صاحبزادہ محمد شاہد خان آفریدی ہے، اور آپ 1 مارچ، 1980ء میں خیبر ایجنسی کے شہر کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ 1996ء میں کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھنے والے آفریدی بوم بوم آفریدی کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ ان کو یہ نام بھارت کے معروف کرکٹر اور کمنٹیٹر راوی شاستری نے دیا۔ آفریدی اپنی جارحانہ بلے بازی کی بدولت پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ اور اسی بدولت کئی ریکارڈ مثلا سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ اور سب سے بہترین اسٹرائیک ریٹ کا ریکارڈ اپنے نام کر چکے ہیں۔ حال ہی میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق وہ پاکستان کے سب سے مشہور کھلاڑی ہیں۔"@ur . ""@ur . "کامران اکمل پاکستان کرکٹ ٹیم کا موجودہ وکٹ کیپر ہے۔ اکمل 13 جنوری، 1982ء میں لاہور میں پیدا ہوا۔"@ur . "سلمان بٹ پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ کرنے والے بلے باز ہیں۔ وہ 7 اکتوبر، 1984ء کولاہور، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ سلمان نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 3 ستمبر، 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف کیا۔ اور ایک روزہ کرکٹ کا آغاز ایک سال بعد 22 ستمبر، 2004ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کیا۔ 5 فروری 2011ء کو ان پر سپاٹ فکسنگ کیس ثابت ہو جانے کی وجہ سے سات سال کے لئے کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی۔"@ur . "عبدالرزاق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔"@ur . "مصباح الحق پاکستان کا کرکٹر ہے۔ اس کا پورا نام مصباح الحق خان نیازی ہے جو 28 مئی، 1974ء کو پنجاب کے چھوٹے سے قصبے میانوالی میں پیدا ہوا۔ مصباح نے لاہور میں واقع یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے ایم بی اے کیا ہوا ہے۔"@ur . "اظہرمحمود نے اپنے کریئر کا آغاز جنوبی افریقہ کے خلاف تین سنچریاں بنا کر کیا۔ وہ جلد ہی ایک روزہ میچوں میں پاکستانی ٹیم کا ایک اہم رکن بن گئے۔ عبدالرزاق کے آنے سے اُن کے کیریئر کا جلد ہی ختم ہو گیا مگر وہ انگلینڈ میں کاونٹی کرکٹ کھیلتے رہے۔"@ur . "پاکستان کے مشہور کرکٹر ۔ باولر ، جن کا کیریر زیادہ تر تنازعات کا شکار رہا ہے۔ سب سے پہلے ممنوعہ ادویات کے استعمال پر ان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا اس کے بعد دبئی ایئرپورٹ پر منشیات کے ساتھ گرفتار ہوئے۔ یوں کئی سالوں تک انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رہے ۔ 2009 میں واپسی ہوئی اور اپنی بہترین پارفارمنس کے ذریعے سے یہ ثابت کردیا کہ وہ دنیا کے عظیم فاسٹ بولر میں سے ایک ہیں۔"@ur . "دانش کنیریا 16 دسمبر 1980ء کو کراچی، سندھ، پاکستان میں پیدا ہونے والےکرکٹ کے کھیل کے سپن گیند باز ہیں۔ ان کا پورا نام دانش پرابھا شنکر کنیریا ہے۔"@ur . "رانا نوید پاکستانی کرکٹر ہیں۔"@ur . "عمر گل پاکستان کا تیز گیند باز ہے۔ وہ 14 اپریل، 1984ء کو خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں پیدا ہوا۔"@ur . "یہ مقالہ سال 2002ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 1999 2000 2001 – 2002 – 2003 2004 2005"@ur . "یاسر حمید"@ur . "محمد سمیع ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہے۔"@ur . "محمد حفیظ کرکٹ کے پاکستانی کھلاڑی ہیں۔"@ur . "عمران نذیر پاکستان کے اوپننگ کرنے والے بلے باز ہیں۔ ان کی بلے بازی کرنے کا انداز جارحانہ ہے۔ آپ کی پیدائش 16 دسمبر، 1981ء کو پنجاب کے شہر لاہور میں ہوئی۔"@ur . "فیصل اقبال"@ur . "یاسر عرفات پاکستانی کرکٹر ہے۔"@ur . "افتخار انجم پاکستانی کرکٹر ہیں۔"@ur . "سہیل تنویر پاکستان سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے کھلاڑی ہیں۔"@ur . "عبد الرحمان یا عبد الرحمٰن ایک عربی نام ہے جس کا مطلب ہے \"رحمٰن کا بندہ\"۔ عبد الرحمٰن نام کی درج ذیل شخصیات ہو سکتی ہیں: عبد الرحمٰن الناصر - اندلس میں خلافت امویہ کا سب سے مشہور حکمران عبد الرحمٰن السدیس - امام کعبہ عبد الرحمٰن الداخل - اندلس میں امارت امویہ کا بانی عبد الرحمٰن چغتائی - پاکستان کے ایک نامور مصور عبد الرحمٰن (کرکٹ کھلاڑی) - کرکٹ کے پاکستانی کھلاڑی"@ur . "ناصر جمشید پاکستانی کرکٹر ہے جو 6 دسمبر، 1989ء میں لاہور، پاکستان میں پیدا ہوا۔ ناصر اوپننگ کرنے والا بلے باز ہے۔ ناصر نے کرکٹ کا آغاز صرف 15 سال کی عمر میں نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے کھیل کر کیا۔ وہ 2006 میں ہونے والے انڈر 19 عالمی کپ میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ بھی تھا۔ انڈر 19 عالمی کپ 2006 پاکستان نے جیتا تھا۔ 2007 میں ہونے والی قائد اعظم ٹرافی میں ناصر نے بہترین کاکردگی کا مظاہرہ کیا۔اسے زمبابوے کے خلاف ایک روزہ سیریز میں کھیلنے کا موقع دیا گیا جو اس نے ضائع نہیں ہونے دیا۔ اپنے پہلے ہی ایک روزہ میچ میں اس نے صرف 48 گیندوں پر 61 رنز بنا کر پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ اس بہترین کارکردگی کی بنا پر اسے مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس نے دوسرے میچ میں 74 رنز بنائے اور پاکستان کا صرف دوسرا کرکٹر بنا جس نے پہلے دو میچوں میں پچاس سے زائد اسکور کئے۔"@ur . "عبدالقادر کراچی میں پیدا ہونے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تھے۔"@ur . "سرفراز احمد پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک روزہ کرکٹ کھیلنے والا 159واں کھلاڑی ہے۔ سرفراز 22 مئی، 1987ء میں کراچی میں پیدا ہوا۔ اس نے کرکٹ کا آغاز 2006ء میں کراچی کی طرف سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل کر کیا۔ اس کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سرفراز کو پاکستان کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں وکٹ کیپر کے طور پر منتخب کیا گیا۔ صرف کچھ ہی میچوں میں اس نے دیکھنے والوں کو متاثر کیا اور اسے انڈر 19 کا کپتان بنایا گیا۔ اس کے زیر کپتانی پاکستان نے 2006ء میں مسلسل دوسری مرتبہ انڈر 19 کا عالمی کپ جیتا۔ سرفراز کو پاکستان ٹیم میں نومبر 2007 میں زخمی کامران اکمل کی جگہ کھلایا گیا۔ وہ8 ایک روزہ میچ کھیل چکا ہے۔ اس میں وہ مجموعی طور پر 26 رنز بنائے ہیں اور وہ 6 کیچ اور 3 سٹمپ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔"@ur . "جاوید میانداد پاکستان کے مایہ ناز اور عالمی شہرت کے حامل کرکٹر جو 1975ء سے لیکر 1996ء تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلتے رہے اور پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے ٹیسٹ اور ایک روزہ میچوں کے کپتان رہے۔ جاوید میانداد ابھی تک، ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ اسکور بنانے والے بلے باز ہیں۔ جاوید میانداد کو پاکستان کی کرکٹ کی تاریخ کا سب سے مستند بلے باز بھی سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "سرفراز نواز"@ur . "یہ امریکی فوج کی دہشت گردی کو اُجاگر کرنے والی ایک انعام یافتہ سچے واقعات پر مبنی فلم ہے۔ افغانستان میں امریکی فوجی ایک مقامی ٹیکسی ڈرائیور دلاور کو قید کرنے کے بعد بےجاہ اور ظالمانہ تشدد سے ہلاک کر دیتے ہیں۔"@ur . "Convolution"@ur . "ریاضیات کی شاخ حسابان میں مشتق ناپ ہے کہ دالہ کس طرح تبدیل ہوتی ہے حب اس کا ادخال تبدیل ہو۔ عامی زبان میں، مشتق سے مراد یہ ہے کہ کوئی قدر کسی نقطہ پر کتنا تبدیل ہو رہی ہے؛ مثلاً کسی گاڑی کے مقام کا وقت کے حوالے سے مشتق گاڑی کا لمحاتی سمتار ہے جس کے مطابق گاڑی سفر کر رہی ہے۔ بالعکس، سمتار کا وقت پر متکامل گاڑی کے مقام میں تبدیلی بتاتا ہے۔ دالہ کا چنے ہوئے ادخال نقطہ پر مشتق اس نقطہ کے آس پاس دالہ کے بہترین لکیری تقرب کی توضیح کرتا ہے۔ ایک متغیر کی حقیقی قدر دالہ کے لیے، کسی نقطہ پر دالہ کا مشتق اس دالہ مخطط میں اس نقطہ پر مماسی کے مائل کے برابر ہوتا ہے۔ زیادہ بُعد میں، کسی نقطہ پر دالہ کا مشتق لکیری استحالہ ہے جسے لکیرانا کہتے ہیں۔ اس سے ملتا جلتا تصور دالہ کا تفرقی کا ہے۔ مشتق کے ڈھونڈنے کے عمل کو تفرق کہتے ہیں۔ حسابان کا بنیادی مسئلہ اثباتی بتاتا ہے کہ تفرق کا عمل تکامل کا مقلوب ہے۔ ہر نقطہ پر ، دالہ کا مشتق دالہ کے مخطط پر اس نقطہ پر مماسی لکیر کا مائل ہے۔ یہ لکیر نیلی منحنی کے ہمیشہ مماسی ہوتی ہے؛ اس لکیر کا مائل مشتق ہے۔ غور کرو کہ مشتق مثبت ہو تو اسے سبز دکھایا گیا ہے، اور منفی ہو تو سرخ، اگر صفر ہو تو کالا دکھایا گیا ہے۔]]"@ur . "بارویں صدی عیسوی میں رٹہ حکومت نے بلگام شہرکو قائم کیا ،جو قریبی مقام سنودتی پر حکومت کرتے تھے۔ بچی راجہ نامی رٹہ افسر نے بلگام کے قلعے کی تعمیر 1204میں کی۔ دیوگیری کے یادوا سلطنت سے ہارنے سے پہلے تک یعنی 1210 تا 1250 بلگام رٹہ سلطنت کا پایہ تخت تھا۔ پھر بلگام کچھ عرصہ تک دیوگیری کے یادوا کی حکومت میں رہا۔ اسکے بعد دہلی کیل خلجی اور وجئے نگر سلطنت 1300 اور 1336 میں حکومت کئے۔ تقریباً ایک صدی بعد یہ شہر ہیرے اور لکڑی کی تجارت کے لئے مشہور ہو گیا۔ بیدر پر حکومت کر رہی ، بہمنی سلطنت نے 1474 میں بلگام کے قلعہ پر قبضہ کیا ۔ بہمنی 1518 میں حکومت کے پانچ حصوں میں تقسیم ہونے پر بیجاپور میں عادل شاہی حکومت قائم ہوئی اور بلگام اب اسکا ایک حصّہ بن گیا۔ عادل شاہی نے اس قلعہ کو اسکی موجودہ ساخت دی۔ 1686 میں جب اورنگ زیب نے عادل شاہوں کو حکومت سے نکال باہر کیا تو بلگام مغل حکومت کا حصّہ ہو گیا۔ اورنگ زیب کی وفات1707(کے بعد پعشوا نے اس پر قبضہ جما لیا۔ 1776 میں میسور کے حیدرعلی اس پر قابض ہوئے، لیکن پیشوا نے پھر اسے انگریزوں کی مدد سے دوبارہ حاصل کرلیا۔ 1818 میں انگریزوں نے پیشوا کو ہٹا کر انکی حکومت حاصل کر لی، بلگام بھی اسکا ایک حصّہ تھا۔ ڈسمبر 1924 ممہاتما گاندھی کی صدارت میں ہونے والے 39ویں انڈین نیشنل کانگریس کا 39واں اجلاس بلگام میں رکھا گیا۔بلگام میں انگریزوں نے فوجی لشکر رکھا، کیونکہ یہ گوآ کےباالکل قریب تھا، جہاں پر پرتگالیوں کی حکومت تھی۔ انگریزوں کے جانے کے بعد اب بھی یہ فوجی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ 1961 میں گوآ پر پرتگالیوں کے خلاف حملے کےلئے جواہر لعل نہرو نے اسے استعمال کیا۔ 1947 میں آزادی کے بعد یہ بمبئےریاست کا حصّہ بنا۔ 1956 میں لسانی بنیاد پر ریاستوں کی تقسیم کے بعد یہ ریاست میسور کا حصّہ بنا، اور 1972 میں یہ ریاست کا نام بدل کر کرناٹک رکھا گیا۔ 2006 میں ریاست کرناٹک نے بلگام کو ریاست کا دوسرا صدر مقام بنایا اور یہ طئے کیا کے یہاں پر سال میں کم سے کم 15 دن کا لیجسلیچر سیشن رکھا جائیگا۔ ڈاکٹرمشتا ق احمد ۔ آئی ۔ پٹیل"@ur . "دنیا میں کئی مذہب رونما ہوئے اور روپوش بھی۔ دور حاضر میں جو مذاہب مروج ہیں۔ وہ اپنی ٹھوس تاریخ بھی رکھتے ہیں۔ درجہ ذیل کے مضامین ان مذاہب کی تاریخ بیان کرتے ہیِں۔"@ur . "سکہ رائج الوقت سے مراد کسی ملک میں رائج سکے سے ہے۔ مثلاً امریکہ میں ڈالر، پاکستان میں روپیہ وغیرہ۔"@ur . "اینجامینا چاڈ کی دارالحکومت ہے۔"@ur . "کوئ ایسا جانور جو سورج کے طلاوع ہوتے یا غروب ہوتے وقت اپنا شکار کرے۔"@ur . "بعثت سے مراد حضرت جبریل علیہ السلام کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سامنے قراآن کی پہلی نازل ہونے والی آیت کا تلاوت کرنا ہے۔ جبر یل علیہ السلام وحی لاتے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر چا لیس برس ھوگی۔ اور یہی سن کمال ہے ، اور کہا جاتا ہے کہ یہی پیغمبروں کی بعثت کی عمر ہے۔ دلائل و قرآن پر ایک جامع نگاہ ڈال کر حضرت جبر یل علیہ السلام کی تشریف آوری کے واقعے کی تاریخ متعین کی جا سکتی ہے ۔ تحقیق کے مطابق یہ واقعہ رمضان المبارک کی ۲۱ تاریخ کو دوشنبہ کی رات میں پیش آیا۔ اس روز اگست کی ۱۰ تا ریخ تھی اور سن 610 ء تھا۔ قمری حساب سے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عمر چالیس سال چھ مہینے بارہ دن اور شمشی حساب سے ۳۹ سال ۳ مہینے ۲۲ دن تھی۔ (بحوالہ ۔ الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمن مبارکپوری)"@ur . "بایزیدبسطامیجوکہ ابویزیدبسطامی اورتیفرابویزیدبسطامی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں،فارسکے صوبے بسطام میں پیداہوئے۔بسطامی آپ کے نام کے ساتھ اسی نسبت سے لگایاجاتاہے۔آپ کے آباؤ اجدادمجوسی تھے جوکہ بعد میں اسلام کی طرف راغب ہوگئے۔ آپ کے داداکے تین بیٹے تھے،آدم،تیفر(بایزیدکے والد)اورعلی۔"@ur . "ریاضیات میں ریمزی نظریہ وہ شرائط بتاتا ہے جس کے تحت مسائل میں نظم و ضبط لازماً پایا جائے گا۔ ریمزی نظریہ کا فلسفہ یہ ہے کہ اگر کوئی نظام کافی بڑا ہو تو کتنا ہی تصادفی کیوں نہ ہو، اس میں ایسے ضمنی نظام لازماً ہونگے جن میں ترتیب پائی جائے گی۔ مثلاً 6 افراد کے گروہ میں لازماً 3 افراد پر مشتمل ضمنی گروہ ہو گا جس میں ہر جوڑا آپس میں مانوس ہو یا پھر 3 افراد کا ضمنی گروہ ہو گا جس میں ہر جوڑا باہمی اجنبی ہو۔ اس مثال کو ہم یوں بھی بیان کر سکتے ہیں: فضاء میں چھ نکات ہیں (کوئی تین ایک لکیر میں نہیں، اور کوئی چار مستوی میں نہیں)۔ ہر دو نکات کے جوڑے کو ملانے والی 15 لکیروں میں سے کچھ کو سرخ رنگ کیا جاتا ہے اور کچھ کو نیلا رنگ۔ اس تصویر میں لازمی طور پر کم از کم ایک ہم رنگ (نیلا یا سرخ) تکون موجود ہو گا۔ جامع تعریف: چلو p اور q دو مثبت صحیح عدد ہوں۔ ایک مثبت عدد r کو ریمزی خاصہ کہیں گے اگر r افراد کے کسی بھی گروہ میں یا تو p افراد پر مشتمل ایسا ضمنی گروہ ہو جس میں تمام افراد ایک دوسرے سے مانوس ہوں یا پھر q افراد پر مشتمل ایسا گروہ ہو جس میں تمام افراد ایک دوسرے سے اجنبی ہوں۔ عدد r کی کم سے کم ایسی قدر کو ریمزی عدد کہتے ہیں اور علامتی طور پر اسے یوں لکھتے ہیں: ریمزی نظریہ کے مطابق مناسب بڑے عدد r کو ریمزی خاصہ ہمیشہ حاصل ہو گا۔"@ur . ""@ur . "مختار بن ابی عبیدہ ثقفی : مختار بن ابی عبیدہ قبیلہ ثقیف کے ایک ممتاز فرد ہیں، جو عرب کے شریف قبائل میں سے تھا۔ اور اصل میں طائف کے بانشندہ تھے۔ بعد ازاں کوفہ میں سکونت اختیار کی۔ ان کا شمار کوفہ کے روسائ میں ہوتا تھا۔ ان کے والد ابو عبیدہ کا شمار جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کبار میں ہوتا تھا۔ وہ کئی اسلامی غزوات میں داد شجاعت دے چکے تھے۔ بدور خلیفہ ثانی 13 ہجری کو اواخر ماہ شعبان میں عجمیوں سے جنگ کرتے ہوئے کام آئے۔ مختار کی ولادت ایک ہنری میں بمقام طائف ہوئی۔ ان کی کنیت ابو اسحاق اور لقب کیسان ہے۔ والد کی شہادت کے وقت ان کی عمر تیرہ برس تھی۔ اور زندگی کی 67 بہاریں دیکھنے کے بعد جان بحق تسلیم ہوئے۔"@ur . "قرآن مجید کی 61 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 14 آیات ہیں۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1977ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1974 1975 1976 – 1977 – 1978 1979 1980"@ur . "جس سال 29 فروری ہو تو یہ لیپ کا سال ہوتا ہے۔ یعنی ایسا سال جس میں فروری کا مہینہ 28 کی بجائے 29 دن کا ہوتا ہے۔ گویا اس برس 365 کی بجائے تین 366 دن ہوں گے۔"@ur . "بوگوتا (ہسپانوی میں Bogotá یا Santa Fe de Bogotá) کولمبیا کا دارالحکومت ہے۔ اسے اردو میں بوگوٹا بھی لکھا جاتا ہے جو اس کے انگریزی نام کا تلفظ ہے۔ اس کا شمار دنیا کے آبادی کے لحاظ سے بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1980ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1977 1978 1979 – 1980 – 1981 1982 1983"@ur . "Latin (language)s لاطینی - Latin Lingua Latina تلفظ /laˈtiːna/ مستعمل Roman Empire, Medieval Europe, Vatican City کل مکلمین Second language vatican city خاندان_زبان ہند۔یورپی ItalicLatino-Faliscanلاطینی - Latin باضابطہ حیثیت باضابطہ زبان None نظمیت از Opus Fundatum Latinitas رموزِ زبان آئیسو 639-1 la آئیسو 639-2 lat آئیسو 639-3 lat لاطینی : Latin ؛ اس کا تلفظ “لاطینہ“ ہے۔ یہ زبان قدیم روم کی ادبی زبان ہے۔ یہ زبان قلزم اور یورپ کے بہت سارے علاقوں میں عام ہوئی۔"@ur . "بیت الرضا لاہور میں واقع ایک مشہور خانقاہ ہے جس کی بنیاد قبلہ سید حاکم علی شاہ المعروف ابوالرضا نے ۱۹۲۰سے ۱۹۲۵ کے درمیانی عرصے میں رکھی۔ اس کے بارے میں مزید معلومات [http:\\\\www. baituraza."@ur . "قرآن مجید کی 62 ویں سورت جس کے دو رکوع میں 11 آیات ہیں۔"@ur . "شعراء[ترمیم]"@ur . "القدس فلسطین کا ایک شہر ہے جو مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں تینوں کے لیے محترم ہے۔ یہاں بیت المقدس واقع ہے۔ یہیں سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم معراج کے لیے براق پر سوار ہو کر روانہ ہوئے تھے۔ اس شہر پر 1967ء میں اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔ وہ اسے یروشلم کہتے ہیں۔ فلسطین کا مجوزہ دارالحکومت بھی یہی ہے۔"@ur . "GNOME ايک ايسے desktop environment يعنی Graphical user interface کا نام ہے جو کے operating system کے اوپر بيٹھتا ہے –جو کے مفت سوفٹ ويۂر کی مدد سے بنايا گيا ہے–"@ur . "سطح کو انگریزی میں surface کہا جاتا ہے اور اردو میں اسکی جمع سطوح (اور عام طور پر مگر غلط ؛ سطحیں) کی جاتی ہے۔ اس صفحے پر سطح کے متعدد استعمالات درج کیۓ گۓ ہیں جن میں مزید اضافہ ضرورت کے مطابق کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "ریاضیات کے شعبہ تالیفیات میں کیٹلان عدد ایک متوالیہ تعریف کرتے ہیں، اور یہ تالیفیات میں کافی مفید ثابت ہوتے ہیں۔ n کیٹلان عدد یوں تعریف ہوتا ہے: تعریف:راہ: کارتیسی مستوی میں شُبیکہ نقطہ سے شبیکہ نقطہ راہ شبیکہ نقاط کے متوالیہ کو کہتے ہیں، جبکہ نقاط کی یہ خصوصیت ہو کہ کے لیے یا پھر تعریف: راہ کو اچھا کہتے ہیں اگر نقطہ سے نقطہ راہوں کی تعداد ہے۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ نقطہ سے نقطہ جانے تک قدم ہیں اور ہر قدم پر آپ کو اُفقی یا عمودی طرف کا انتخاب کرنا ہے، یعنی میں سے افقی قدموں کا انتخاب، یا میں سے عمودی قدموں کا انتخاب۔ نقطہ سے نقطہ تک اچھی اور بری دونوں طرح کی راہیں موجود ہوں گی اگر نقطہ سے نقطہ تک اچھی راہوں کی تعداد کیٹلاں عدد کے برابر ہے۔"@ur . "نام: نعیم پاشا تاریخِ پیدائیش: 18 دسمبر 194۳ مقامِ پیدائیش: ایبٹ آباد، سرحد، پاکستان پیشہ: فنِ تعمیر خصوصی تعمیر: نیشنل آرٹ گیلری، اسلام آباد، پاکستان موجودہ رہائیش: اسلام آباد"@ur . "کارتیسی مستوی میں نقطہ جس کے متناسق صحیح عدد ہوں، کو شبیکہ نقطہ کہا جاتا ہے، اور اِن نقاط کے مجموعہ کو \"شُبیکہ\" کہا جاتا ہے۔"@ur . "چدھڑیا چدھرڑ راجپوتوں کی ایک گوت ھے- جو پنجاب کےضلع جھنگ میں کثیرتعداد میں آباد ھے"@ur . "عجزِ قلب (heart failure) کو طب و حکمت میں عَجز القلب بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد قلب یا دل کی اپنا کام ادا کرنے سے عاجز (fail) ہوجانے یا ناکام ہوجانے کی لی جاتی ہے۔ اگر اسکی طبی تعریف کی جاۓ تو اسکے مطابق یہ دل کی ایک ایسی حالتِ مرض کا نام ہے کہ جس میں دل اس شرح سے خون کو دھکیلنے یا pump کرنے کے قابل نہیں رہتا کہ جس مقدار میں نسیجاتی استقلاب کو برقرار رکھنے کے لیۓ نسیجی خلیات کو خون کی ضرورت ہوتی ہے ۔ طبیب اسی کیفیت کے لیۓ چند دیگر اصطلاحات بھی استعمال کرتے ہیں جن میں عجز قلب احتقانی اور congestive heart failure شامل ہیں اول الذکر کو CCF اور بعدالذکر کو CHF کے اختصار سے بھی تحریر کیا جاتا ہے؛ مزید یہ کہ بعد الذکر کے لیۓ اردو اصطلاح عجز قلب احتقانی کی ہی آتی ہے۔ یہاں لفظ congestion یا احتقان کو استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے اس مرض عجز قلب کی طبی نوعیت واضح ہوتی ہے؛ احتقان یا congestion اصل میں ایک ایسی صورت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں خون کسی نسیج یا کسی عضو میں جمع ہو جاۓ؛ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند اردو لغات میں اسکی اردو جماؤ یا انجماد خون درج کی گئی ہے جو کہ کسی بھی طور مناسب نہیں بلکہ طبی لحاظ سے یکسر غلط ہے کہ خون کے جماؤ یا انجماد کو coagulation کہا جاتا ہے نا کہ congestion کا لفظ اختیار کرتے ہیں۔"@ur . "بین الاقوامی ڈالر یا گیری۔خامس ڈالر (Geary-Khamis dollar) ایک فرضی کرنسی ہے جس کی قوت خرید امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ چونکہ امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی بیشی ہوتی ہے اس لیے جب ہم نے معاشیات میں دو یا دو سے زیادہ ممالک کا تقابلی جائزہ لینا ہو تو ہم بین الاقوامی ڈالر کا استعمال کرتے ہیں۔ بین الاقوامی ڈالر کو 1990ء کی امریکی ڈالر کی قوت خرید کے برابر رکھا گیا ہے تاکہ اگر ہم دو یا دو سے زیادہ سالوں میں کسی متغیر کا جائزہ لینا چاہیں تو ڈالر کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سے مسئلہ نہ ہو۔ بین الاقوامی ڈالر کی قیمت دو چیزوں سے متعین ہوتی ہے۔ ایک تو مساوی قوت خرید (Purchasing Power Parity) کا نظریہ اور دوسرے دنیا میں اشیاء کی اوسط قیمت خرید۔ ان دونوں چیزوں کو مدنظر رکھ کر بین الاقوامی ڈالر کی قیمت متعین ہوتی ہے۔ آج کل جب بھی مساوی قوت خرید قومی آمدنی یا فی کس آمدنی کا ذکر ہو تو امریکی ڈالر کی جگہ بین الاقوامی ڈالر میں مقداریں دی جاتی ہیں۔ مثلاً انگریزی اور اردو ویکیپیڈیا پر مختلف ممالک کی آمدنی و فی کس آمدنی بین الاقوامی ڈالروں میں دی جاتی ہے۔"@ur . "دریائے اوہائیو، دریائے مسیسپی میں گرنے والا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی لمبائی 981 میل یا 1579 کلومیٹر ہے اور یہ مشرقی متحدہ ریاستیں امریکہ میں واقع ہے۔"@ur . "نوشہروفیروز کی پانچ تحصیلیں ہیں: ۱۔ محرابپور ۲۔ کنڈیارو ۳۔ بھریا ۴۔ موررو ۵۔ نوشہرو فیروز"@ur . "محراب پور ضلع نوژشہروفیروز کا قدیم اور اہم ترین شھر ہے، یہ شہر کاروبار کے لحاظ سے سارے پاکستان میں مشہور ہے۔ حال ہی میں اس شہر کو تحصیل کا درجہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر کی ترقی میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔ اس شہر کی کل آبادی لگ بھگ ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی کا اکثر حصہ کاشتکاری کرتاہے۔ لیکن یہان تجارت بھی خوب ہوتی ہے، کاروبار کے لحاظ سے یہ شہر سندھ کا آٹھواں بڑا شہر ہے۔ یہاں پر پاکستان کی سب سے بڑی گڑ منڈی بھی موجود ہے جہاں سے گڑ سارے ملک کے علاوہ پڑوسی ملکوں کو بھی بھیجا جاتا ہے۔ محراب پور کی سبزی منڈی پورے ضلع میں سب سے بڑی سبزی منڈی ہے۔ محراب پور فرنیچر کی صنعت میں بھی بہت آگے ہے یہاں کا عمدہ فرنیچر پورے پاکستان پیں مشہور اور لاثانی ہے۔ محراب پور مین ریلوے ٹریک کی بدولت پورے ملک سے منسلک ہے، اور یہاں سے لنک روڈز بھی نکلتے ہیں جو کچھ ہی فاصلے سے نیشنل ہاءی وے کے ساتھ مل جاتے ہیں۔ یہ محراب پورہالانی روڈ اور محراب پور سے کوٹری روڈ ہیں۔ محراب پور کی اکثر آبادی پنجابی اور اردو بولتی ہے اور سندھی بولنے والوں کی بھی اچھی خاصی تعداد اس شہر میں آباد ہے۔ یہ شہر اپنے پر امن ماحول اور بھاءی چارے کی وجہ سے پورے ملک میں مشہور ہے۔ ہیاں کی سیاسی و سماجی تنظیمیں ہر کٹھن گھڑی میں اپنے شہریوں کو آفات میں نہیں چھوڑتیں۔ کوءی بھی ہو مشکل کی گھڑی میں محراب پوریوں نے یکجہتی کا مظاہرا کرتے ہوءے دکھی انسانیت کی مدد کی ہے۔ یہاں کی سماجی تنظیموں میں انجمن نوجوانان کمبوہاں پیش پیش ہے۔ یہاں کی ادبی تنظیموں میں کائناتِ ادب اور بزمِ شعرو ادب پیش پیش ہیں، جو وقتاًفوقتاً ادبی اور سماجی خدمات سر انجام دیتی رہتی ہیں، یہاں کی ادبی شخصیات میں علی ساحل، ایاز جوکھیو، غلام محمد وامق اور شرافت علی ناز ہیں جو ملکی سطح پر ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔"@ur . "شان پاکستان کے مشہور فلمی اداکار اور ہدایتکار ہیں۔ ان کی مشہور فلموں میں بلندی، گھونگھٹ اور خدا کیلیے ہیں۔ شان نے فلموں کا آغاز بچپن میں چائلڈ سٹار کی حیثیت سے چند چھوٹے چھوٹے کردار کر کے کیا۔ لیکن بلندی کو ان کی پہلی بڑی فلم سمجھا جاتا ہے جس میں انہوں نے اداکارہ ریما کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا۔ آج کل شان کی وجۂ شہرت سلطان راہی کے انداز کی مار دھاڑ والی پنجابی فلمیں ہیں اسی لیے انہیں موجودہ دور کا سلطان راہی بھی کہا گیا ہے۔ وہ ماضی مشہور ادکارہ اور بیشمار فلموں میں مرکزی کردار ادا کرنے والی نیلو کے بیٹے ہیں۔"@ur . "فواد افضل خان ایک پاکستانی اداکار اور گلوکار ہیں۔ انہوں نے فلم خدا کے لیے میں شرکت کی۔ وہ عی پی (entity Paradigm) نامہ راک بینڈ میں گیٹار بجاتے اور گاتے تھے۔ ان کی عام رہائش لاہور میں ہوتی ہے۔"@ur . "نصیر الدین شاہ مشہور بھارتی اداکار اور ہدایتکار ہے ۔ ان کا شمار بھارتی سنیما کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔ نصیر الدّین شاہ کو بھارتی سنیما کو پیش کی خدمات کیلئے، 2003ء میں بھارت سرکار کے اعزاز پدم بھوشن سے نوازا گیا۔"@ur . "ایمان علی ایک پاکستانی ماڈل اور اداکارہ ہیں۔ وہ 19 دسمبر 1980ء کو لاہور پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ وہ پاکستانی ٹیلی وژن اور فلم کے اداکار عابد علی کی بیٹی ہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز شعیب منصور کی 2007ء کی فلم خدا کے لیے سے کیا۔ اُنہوں نے شعیب منصور کی دوسری فلم بول (فلم) میں بھی کام کیا جو 2011ء میں منظر عام پر آئی۔"@ur . "حدیقہ کیانی ایک پاکستانی گلوکارہ ہیں۔ ان کی رہائش ہمیشہ سے کراچی میں ہے۔"@ur . "لولی وڈ پاکستانی فلمی صنعت کے مرکز کو کہا جاتا ہے۔ اس میں لولی - پاکستان کے شہر لاہور سے لیا گیا ہے جہاں یہ صنعت قائم ہے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1989ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1986 1987 1988 – 1989 – 1990 1991 1992"@ur . "بلھے شاہ ایک پنجابی صوفی شاعر تھے۔"@ur . "شعیب منصور ایک پاکستانی فلمساز ہیں۔ ان کی رہائش لاہور میں ہے۔ انہوں نے لالی وڈ فلم خدا کے لیے منصوب کی۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1987ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1984 1985 1986 – 1987 – 1988 1989 1990"@ur . "لحمیاتی تالیف اس سلسلے کو کہا جاتا ہے جب کسی جاندار کے وراثی مادے یا DNA میں موجود وراثی رموز کی تشفیر ہوتی ہے اور اسکے نتیجے میں لحمیات کی تالیف عمل میں آتی ہے۔ اس کو انگریزی میں Protein Synthesis کہا جاتا ہے۔"@ur . "محرمیت یا رازداری کی خاطر معلومات کی تشفیر کرنے کو صفریت کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس کو Encryption کہا جاتا ہے۔"@ur . "ڈارون کی کتاب تھی جس میں انہوں ڈارونیت پہ نظر ڈالی۔ اس کتاب کو انگریزی میں The Origin of Species کہا جاتا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یونیسکو ؛ اقوام متحدہ تعلیمی، علمی و ثقافتی تنظیم (united nations educational, scientific and cultural organization) اقوام متحدہ کی ایک شاخ ہے، یہ عمومآ ثقافتی معاملات میں مصروف رہتی ہے۔ اس کا دارالتنظیم فرانس کے دارالحکومت پیرس میں موجود ہے۔"@ur . "موسی جاوید چوہان کینیڈا میں پاکستان کے صفیر ہیں۔ وہ فرانس میں پاکستان کے صابق صفیر اور یونیسکو (UNESCO) میں پاکستان کے نمائندے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ملائشیا میں بھی پاکستان کے صفیر رہہ چکے ہیں۔ انہوں نے فرانس اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مثبت تبدیلیاں انجام دیں، جس کی وجہ سے فرانس کے صابق صدر جاک شیراک نے انہیں Ordre National du Mérite بھی دیا۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک گاؤں ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "1945میں آنیوالے زلزلے سے کراچی گوادر اور اورماڑہ میں بڑی تباہی آئی کراچی…محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر عبدالحمید نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں آنے والا زلزلہ شدید نوعیت کاتھا ۔ تاہم اب تک جو شدیدزلزلہ ریکارڈ کیا گیا وہ 1945 میں تھا جس کا مرکز جنوب مشرق بحرہٴ عرب تھا اس وقت زلزلے کی شدت 8.5 ریکارڈ کی گئی تھی اور گوادر ،اور ماڑہ، کراچی کے علاقوں میں بڑی تباہی ہوئی تھی جس میں 3 سے 4 ہزار افرادجاں بحق ہوئے تھے تاہم یہ زلزلہ سونامی سے ملتا جھلتا تھا اس زلزلے سیبھی سمندری لہریں بلند ہوئی تھیں اور انہوں نے ساحلی علاقوں کو شدیدنقصان پہنچایاتھا۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "قرآن مجید کی 63 ویں سورت جس کے دو رکوع میں 11 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 64 ویں سورت جس کے دو رکوع میں 18 آیات ہیں۔"@ur . "استقلاب سے مراد تمام جانداروں کے جسم میں ہونے والے مختلف کیمیائی تعملات کی ہوتی ہے کہ جو مجموعی طور پر حیات کو ممکن بناتے ہیں۔ کیمیائی تعملات یا عوامل کے اس مجموعے میں وہ عوامل بھی شامل ہیں کہ جو جسم میں تعمیری کیمیائی تعملات کے دوران واقع ہوتے ہیں اور وہ عوامل بھی شامل ہیں کہ جو متعدد کیمیائی مرکبات کی توڑ پھوڑ کے زریعے توانائی پیدا کرنے کے دوران واقع ہوتے ہوں۔"@ur . ""@ur . "البانیہ کی زبان جو علاقائی طور پر شقپ (shqipe) کہلاتی ہے۔"@ur . "آرمینیائی زبان (روایتی آرمینیائی قواعد میں یورپی ملک آرمینیا میں بولی جانے والی ایک زبان ہے۔ آرمینیائی ایک بھارپی زبان ہے"@ur . "پرتگالی زبان ایک یورپی زبان ہے۔ دراصل یہ پرتگال کی قومی زبان ہے لیکن پرتگال کی کئی سابقہ مقبوضات میں بھی رائج ہے جن میں برازیل، موزمبیق، انگولا، کیپ ورڈی، گنی بساؤ اور ساؤ ٹومے و پرنسپے شامل ہیں۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1984ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1981 1982 1983 – 1984 – 1985 1986 1987"@ur . "عیسوی تقویم جسے اردو میں سال کے بعد 'ء' سے دکھایا جاتا ہے(مثلاً 2007ء)، وہ تقویم ہے جس میں وقت کا حساب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے لگایا جاتا ہے اگرچہ اس بات میں اختلاف ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا سال کیا تھا۔ اس میں زمانے کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں مثلاً پوپ گریگوری نے سولہویں صدی میں تاحال آخری قابلِ ذکر تبدیلی کی تھی اسی لیے اسے ہم گریگورین تقویم بھی کہتے ہیں۔"@ur . "مربع میل بین الاقوامی نظام اکائیات کے مطابق سطحی رقبہ کی اکائی میل کا حاصل ضرب ہے۔ ایک مربع میل دوسری اکائیات کی درج ذیل مقداروں کے برابر ہے: ایک مربع کے برابر جس کی ہر طرف ایک میل لمبی ہو 640 ایکڑ 27,878,400 مربع فٹ 2.589988110336 مربع کلومیٹر ≈260 ہیکٹر"@ur . ""@ur . "یہ مقالہ سال 1978ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1975 1976 1977 – 1978 – 1979 1980 1981"@ur . ""@ur . ""@ur . "خاندانہائے زبان (Language Families) سے مراد زبانوں کی ایک ایسی درجہ بندی ہے جس میں ایک گروہ میں شامل زبانیں عموماً ایک مشترک زبان سے نمودار ہوئی ہوں۔ مگر بے انتہا تحقیق کے باوجود زبانوں کی درجہ بندی میں اختلافات ہیں اس لیے کسی درجہ بندی کو حتمی نہیں سمجھا جاسکتا۔"@ur . "کان (ear) کو عموماً علم طب و حکمت میں عربی سے اذن بھی کہا جاتا ہے یہ جانداروں کے جسم میں پایا جانے والا ایک حسی عضو ہے جو کہ سننے کا کام کرتا ہے یعنی یہ آواز کے لیۓ ایک وصولہ (receiver) کے طور پر کام کرتا ہے اور آواز کے ارتعاش کو دماغ تک پہنچانے کا زریعہ بن کر سماعت کا احساس اجاگر کرتا ہے۔ آواز کے لیۓ حسی عضو کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ ، کان توازن اور وضع (posture) برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ علم تشریح میں کان کو سماعتی نظام کے اعضاء میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ کان ایک حسی عضو ہے جو آواز کھوجتا ہے اور یہ نہ صرف آواز کو سنتا ہے بلکہ جسم کو متوازن اور حرکت صحیح حالت میں رکھنے میں بھی بڑا کام سرانجام دیتا ہے۔ بہت سے جانوروں میں دو کان ہوتے ہیں. "@ur . "موجی مثیل (wave model) دراصل تاریخی لسانیات (historical linguistics) کا ایک مثیل ہے جسکو بعض ماہرین لسانیات موجی نظریہ (wave theory) کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ یہ مثیل یا نظریہ زبانوں میں رونما ہونے والی ایسی تبدیلیوں کی وضاحت کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جو کسی بھی زبان کے متعدد لہجوں (dialects) کی پیدائش کا سبب بنی ہوں۔ موجی مثیل کے مطابق ؛ کسی بھی زبان میں نۓ خواص ، ایک مرکزی نقطے سے یوں پھیلنا شروع ہوتے ہیں کہ جیسے پانی کی سطح پر کنکر گرنے سے بننے والی موجیں کنکر کے نقطۂ ٹکراؤ سے پھیلنا شروع ہوتی ہیں اور پھر یہ موجیں اپنے پھیلاؤ کے ساتھ کمزور ہو کر قرب و جوار میں موجود دیگر موجووں (یا امواج) کے ساتھ مدغم ہونے لگتی ہیں۔ یعنی اسکا مطلب کچھ یوں ہوا کہ کسی بھی زبان میں بننے والے نۓ خواض (لہجہ وغیرہ) جغرافیائی اعتبار سے اپنے گرد موجود دیگر زبانوں پر ناصرف یہ کہ اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ خود بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ نظریہ شجری مثیل (tree model) کی نسبت اس بات کی زیادہ بہتر وضاحت بھی پیش کرتا ہے کہ کسی ایک زبان میں پیدا ہونے والی مختلف ابداع یا تغیرات (لہجہ ، صوت الکلام اور لغوی مفاہیم وغیرہ) ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے جانے کے باوجود زمانے اور عرصے تک ایک دوسرے سے تعلق قائم رکھتے ہیں اور ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے رہتے ہیں۔ اس نظریہ کی پیشکش کے سلسلے میں Johannes Schmidt اور Hugo Schuchardt کے نام لیۓ جاتے ہیں۔ اور کچھ ماہرین لسانیات کے خیال میں موجی مثیل نے تقابلی اسلوب (comparative method) میں استعمال ہونے والے شجری مثیل کی بہتری میں خاصی معاونت فراھم کی ہے۔"@ur . "تسکانوی مصور لیو نارڈو ڈی ونچی کی مشہور پےنٹنگ جس کی مسکراہٹ میں لوگوں کو محو لینے کی خوبی ہے۔ مونالیزہ کی پےنٹنگ دنیا کے مشہور رین عجائب گھر لووغ میں رکھی ہے، جو کہ فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع ہے۔"@ur . "یہاں جو خاندانہائے زبان پیش کیے جا رہے ہیں ان کی بنیاد ایتھنولوگ (Ethnologue) خاندان بندی پر رکھی گئی ہے۔ ایتھنولوگ خاندان بندی میں قدیم امریکی زبانوں کو علیحدہ علیحدہ خاندانوں میں رکھا گیا ہے مگر اس مضمون میں قدیم امریکی زبانوں (Amerind) کو ایک ہی خاندان میں دکھایا جائے گا مگر قدیم امریکی زبانوں کی یہ خاندان بندی اس بنیاد پر نہیں ہے کہ وہ ایک مشترک قدیم زبان سے نکلے ہیں بلکہ یہ صرف آسانی کے لیے کیا گیا ہے۔ قدیم امریکی زبانوں میں جو مختلف خاندانہائے زبان شامل ہیں جن کی تفصیل آپ اس مضمون میں دیکھ سکتے ہیں۔"@ur . "نامبکوارائی زبانیں وہ قدیم امریکی زبانیں ہیں جو شمالی نمبیکوارا، جنوبی نمبیکوارا اور سابانس (برازیل) میں بولی جاتی تھیں/ہیں۔"@ur . "شمالی نمبیکوارا برازیل کے نمبیکوارا علاقہ کے شمالی حصہ کو کہا جاتا ہے۔ یہاں کی قدیم امریکی زبانوں کو نامبکوارائی زبانیں کہا جاتا ہے۔"@ur . "عُمرانی منصوبہ بندی ایک قسم کی ہندسیات ہے جس میں شہروں کو منصوب کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس موضوع کو اتنی اہمیت نہیں دی گئ ہے البتا یوروپ کے ممالک اور شمالی امریکہ میں عُمرانی منصوبہ بندی یونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے۔ عمرانی منصوبہ بندی میں شہروں کے دیگر پہلووں پہ نظر ڈالی جاتی ہے مثلا:"@ur . "معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سراِنجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجدِ اَقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات (Cosmos) کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔ قرآن کریم میں سورۃ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں ارشادِ خداوندی ہے کہ وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجدالحرام یعنی (خانہٴ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں۔ بےشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے۔سورۃ بنی اسرائیل آیت ۱ رجب کی ستائیسویں شب کو اللہ کے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا۔یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آ یا۔منقول ہے کہ اس دن کفار نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بہت ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی بہن ام ہانی کے گھر تشریف لے گئے اوروہاں آرام فرمانے لگے۔ادھر اللہ کے حکم سے حضرت جبریل پچاس ہزار فرشتوں کی برات اور براق لے کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت کیں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول ، آپ کا رب آپ سے ملاقات چاہتا ہے۔ چناں چہ سوئے عرش سفر کی تیاریاں ہونے لگیں۔ سفر معراج کا سلسلہ شروع ہونے والاتھانبی رحمت کی بارگاہ میں براق حاضر کیا گیا جس پر حضور سوار ہونا تھا،مگر اللہ کے پیارے محبوب نے کچھ توقف فرمایا۔ جبرئیل امین نے اس پس و پیش کی وجہ دریافت کی تو آپ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر تو اللہ رب العزت کی اس قدر نوازشات ہیں، مگر روز قیامت میری امت کا کیا ہو گا؟میری امت پل صراط سے کیسے گزرے گی؟ اسی وقت اللہ تعالٰی کی طرف سے بشارت دی گئی : اے محبوب،آپ امت کی فکر نہ کیجیے،ہم آپ کی امت کو پل صراط سے اس طرح گزار دیں گے کہ اسے خبربھی نہیں ہو گی۔ اس واضح بشارت کے بعد سر کار دو عالم براق پر سوار ہوگئے۔جبرئیل امین نے رکاب تھامی،میکائیل نے لگام پکڑی،اسرافیل نے زین سنبھالی جس کے ساتھ ہی پچاس ہزار فرشتوں کے سلام کی صدا سے آسمان گونج اٹھے۔ حدیث میں آیا ہے۔ براق کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں تک نظر کی حد تھی،وہاں وہ قدم رکھتا تھا۔ براق کا سفر اس قدرتیز ی کے ساتھ ہوا کہ جس تک انسان کی عقل پہنچ ہی نہیں سکتی۔ایسا لگتا تھا ہر طرف موسم بہار آگیا ہے۔چاروں طرف نور ہی نور پھلتا چلا گیا۔ اس سفر کے دوران آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکہ سے مسجد اقصیٰ گئے اور وہاں تمام انبیائے کرام کی نماز کی امامت فرمائی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آسمانوں میں اللہ تعالٰی سے ملاقات کرنے تشریف لے گئے۔ وہاں اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو جنت اور دوزخ دکھایا۔ وہاں آپکی ملاقات مختلف انبیائے کرام سے بھی ہوئی۔ اسی سفر میں نماز بھی فرض ہوئی۔۔"@ur . "مخدوم یوسف رضا گیلانی 9 جون سنہ 1952 کو جنوبی پنجاب کے ضلع ملتان کے ایک ایسے بااثر جاگیردار پیرگھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے ہے۔ ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بناء پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔۔یوسف رضا گیلانی نے 1970 میں گریجویشن اور 1976ر میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کیا۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008 کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔وہ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم ہیں۔ 2012ء تک مسلسل چار سال وزارت اعظمی پر فائز رہنے کے بعد وہ تاریخ میں پاکستان کا سب سے لمبی مدت وزیر اعظم رہنے کا اعزاز حاصل کیا۔ 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے پارلیمان رکنیت اور وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔"@ur . "= مبدلی (مبدل سے بنا ہے جو خود بدل سے ماخوذ ہے؛ میم پر پیش اور دال پر زبر تشدید کے ساتھ mubaddal ادا ہوتا ہے) commutativity = مبدلیت commutator = مبدلہ commutate = (مبدل / تبدل) commutatively = مبدلائی"@ur . ":en:Associative = مشارکی (شرک سے بنا ہے؛ میم پر پیش) association = مشارکت / ترابط (ترابط کی ضرورت بعض طبی مضامین میں پڑ سکتی ہے) associate = مشارک associated = مشارکہ"@ur . ":en:Distributive= توزیعی (وزع سے بنا ہے) distribute = وزع distribution = توزیع / توزع (ت اور و پر زبر ؛ ز پر پیش تشدید کے ساتھ پڑھا جاتا ہے) distributively = بتوزیعی distributing = توزیع divide = منقسم division = تقسیم"@ur . "پٹکارین زبانیں (Cant languages) زبانوں کی ایتھنولوگ خاندان بندی میں شامل ایک خاندان ہے۔ اس کا ایک ذیلی خاندان ہے جسے انگریزی۔تاہیتی زبانیں کہا جاتا ہے۔ فی الحال اس میں ایک ہی زبان رکھی گئی ہے جسے پٹکیرن۔نارفوک کہا جاتا ہے۔ اسے جزائر نارفوک کے لوگ بولتے ہیں۔"@ur . "Squad = دستہ International Cricket Council = بین الاقوامی مجلسِ گیندبلا Line and length (as in cricket bowling) line = خط length = طول line and length = طول و خط Spin bowler غزالی گیندباز Fast bowler = سریع گیندباز Middle order batsmen = ترتیبِ وسطی بلے باز Fielding positions = میدانداری مقام Opener = مفتاح ------ (یعنی کسی بھی بات کا افتتاح کرنے والا / والی) opening = برائے تقریب، افتتاحیہ ---- برائے اسم فتح / فتحت Cricket Dictionary = لغتِ گیند بلا I need some more Fielder میداندار domain of a function in mathematics :en:Domain (mathematics) --- ڈومین / Domain کا ترجمہ طب ، حیاتیات ، ہندسیات اور ریاضی سمیت تمام سائنس کے شبعہ جات میں ایک ہی ہے، یعنی میدان ، ریاضی کے لیۓ اسکو ، میدان (ریاضی) ، لکھا جاۓ گا۔ [لفظ DOMAIN تبدیل کرکہ ساحہ کی جانب کردیا گیا ہے، مزید وضاحت کے لیۓ ساحہ اور میدان کے تبادلۂ خیال کا صفحہ دیکھیۓ] Domain of a function = میدان عمل (ریاضی) range of a function in mathematics :en:Range (mathematics) --- حیطہ (ریاضی) Range of a function = حیطہء عمل (ریاضی) kernel of a function in mathematics :en:Kernel of a function --- ریاضی اور طب دونوں میں kernel کا لفظ؛ انتہائی اہم ، مرکزی ، لب ، مغز اور قلبی کے مفہوم میں آتا ہے ، اور یہی مطلب عجمہ کا بھی ہے ۔ Kernel of a function = عَجَمَہ عمل (ریاضی) متبادلات عَجَمَہ تابع (ریاضی) لُب عمل (ریاضی) Dimension (as in dimension of space, vector space) --- ڈائمینشن کی اردو بعد ہے (ب پر پیش ، after والے بعد میں ب پر زبر ہوتا ہے) اور اسکی جمع ، ابعاد ہوتی ہے۔ Dimension of space = بعد فضاء Dimension of a vactor = بعد سمتیہ اسی بعد سے بنا ہوا ایک لفظ 3D کے لیۓ اردو میں رائج بھی ہے ، سہ البعادی (Three-dimensional) Null space = عجمہ فضاء ? :en:Null space --- آپکا بھیجا ہوا انگریزی کا ربط پڑھنے پر تو Null کا ترجمہ --- عدیمہ --- ہونا چاہیۓ (Av = 0) ۔ عدیمہ کا لفظ عدیم الوجود سے بنا ہے۔ null کا لفظ ، ریاضی کے علاوہ طبیعیات ، طب اور حیاتیات میں بھی مستعمل ہے اور چونکہ ہر جگہ اسکا مفہوم بنیادی طور پر null ہی کا ہوتا ہے لہذا اسکو انگریزی میں بھی ہر شعبہ میں null ہی کہا جاتا ہے۔ اسی لیے اردو میں اسکو عدیمہ کہتے ہیں تاکہ انواع و اقسام کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ implication, imply (from math perspective) implication کے لیۓ مناسب ترین لفظ ، مُقتَض (muqtaz) ہے جسکی جمع مُقتَضیات (implications) ہوتی ہے۔ مقتضیات کا مطلب ، کسی بھی شے کا دوسری پر لازم ہونا یا واجب ہونے کا ہوتا ہے۔ اگر مشکل لگے اور قابل قبول نہ ہو تو درج ذیل متبادلات میں سے جو مناسب لگے وجب ؛ واجب کے قبیلے کا لفظ ہے مستلزم ؛ لازم ہونا دلالت ؛ ایک دوسرے کی دلیل ہونا میزانیہ ؛ ہم پلہ یا لازم ہو جانا projection کو کیا \"عکس\" کہنا ٹھیک ہے (ریاضی کے حوالے سے) ؟ عکس کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ میری راۓ میں ریاضی کے projection کے لیۓ لفظ ، مسقط ، زیادہ مناسب ہے۔ ریاضی کے مختلف فنکشن (تابع) کے لیۓ مسقط موزوں محسوس ہوتا ہے ، اسکے مفہوم میں ہندسہ کی کسی شکل کو خطوط یا سطور کی صورت دے کر دوبارہ تخلیق کرنا بھی آجاتا ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ سواۓ فن تصویر کشی کے ، دیگر تمام علوم میں بھی اس ہی کو استعمال کیا جاسکتا ہے (ہاں طب میں مسقط کے علاوہ چند مقامات پر اسقاط اور ارتسام کے الفاظ بھی آجاتے ہیں)۔ :en:Permutation = ? تبدل کامل = permutation دو الفاظ کا مرکب ہے 1- per بمعنی کل یا کامل اور 2- mutation بمعنی تبدل یا تغیر یا تبدیلی (طب میں اس لفظ mutation کے لیۓ طفرہ استعمال ہوتا ہے)۔ تبدل ؛ ت اور ب پر زبر اور د پر پیش بشمول تشدید آتا ہے، تلفظ رومن میں، tabaddul-e-kaamil ، اور اعراب کے ساتھ نیچے درج ہے تَبَدُّلِ کامل :en:Factorial = ? عامِلیہ = م پر زیر اور ی پر تشدید کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے :en:Least squares maximize, minimize, :en:Maxima and minima maxima = اعاظِم maximize = تکبیر (عام استعمال میں ہے) minima = صغریات minimize = تصغیر minimal = صغیر ، اصغری (مثلا اگر کسی دوسری مقدار کی صفت کے طور آرہا ہو) minimum = صغیر ، اصغر ، صغری (اگر minima کی واحد کے طور آرہا ہو) Least squares = اقل مربعات (دونوں الفاظ الگ الگ پڑھے جائیں گے --- اگر جوڑنا مقصود ہو تو مربعاتِ اقل یا اقل المربعات بنے گا۔ ویسے الگ الگ ادا کرنا بھی مناسب ہے) recurrent = راجِع recurrence = رَجعت regular = باقاعدہ ؟ :en:Regular (mathematics) ------ جی باقاعدہ ہی مناسب ہے، منظم بھی کہتے ہیں مگر ویکیپیڈیا پر منظم organize کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ irregular کیلیۓ بے قاعدہ ، آۓ گا جسکو یک لفظی کر کہ بیقاعدہ بھی لکھا جاسکتا ہے۔ steady-state = ثباتی حالت ؟ :en:Steady state ------ بالکل درست ، ثباتی حالت ہی مناسب ہے۔ transient = عابِر Series = :en:Series (mathematics) ------ میرے خیال میں سلسلہ ہی مناسب ہے۔ عنوان میں سلسلہ (ریاضی) لکھ دینا مناسب ہوگا۔ لیکن اگر لازمی الگ ہی نام کا انتخاب کرنا مقصود ہو تو پھر مسلسلہ کیا جاسکتا ہے۔ cumulative =? جیسا کہ :en:Cumulative distribution function cumulation = تَراكُم cumulative = تَراكُمی cumulator = مَراكِم cumulative distribution function = تَراكُمی تقسیمی دالہ اگر مشکل لگے تو ڈھیر لگانے یعنی cumulative کی مناسبت سے ------ اجتماعی تقسیمی دالہ ------ اختیار کیا جاسکتا ہے مگر مناسب نہیں ہے کیونکہ accumulative اور cumulative کی تفریق ناپید ہو جاۓ گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لفظ اسی مفہوم میں طب و حکمت میں بھی آتا ہے اور ہندسیات میں بھی؛ اور طب میں اسے تراکمی تقسیم ہی کہا جاتا ہے۔ سمرقندی Variance=? :en:Variance تَفاوُت تغیر بھی ہو سکتا ہے اور جیسا کہ variable کیلیۓ متغیر استعمال ہو بھی رہا ہے ویکیپیڈیا پر ، لیکن میرا خیال ہے کہ تغیر variation سے زیادہ قریب ہے اور چونکہ variable اور variation دونوں ہی بہت عام الفاظ ہیں اس لیۓ مناسب ہوگا کہ انکے لیۓ اردو بھی عام ہی استعمال کی جاۓ جبکہ variance کسی حد تک علمی اصطلاحات و مضامین میں آتا ہے اس لیۓ بہتر یہی لگتا ہے کہ اسکے لیۓ اردو بھی کسی حد تک علمی ہی ہو۔ اسی لیے تَفاوُت کا لفظ variance کیلیۓ بہتر معلوم ہوتا ہے مثلا genetic variance = وراثی تفاوت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے اگر تفاوت نامناسب یا اجنبی لگتا ہو تو پھر تغیر سے بھی کام چلایا جاسکتا ہے۔ سمرقندی model کے لیے نمونہ استعمال ہو رہا ہے، اور sample کے لیے بھی نمونہ فضا۔ اس کا کیا کیا جائے؟ -- 20:13, 28 جولا‎ئی 2007 (UTC) sample, model اور sepcimen یہ تین الفاظ ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں اور اردو میں عام طور پر انکو نمونہ کے لفظ میں لپیٹ دیا جاتا ہے۔ model = مَثیل ------- اسکا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ یہ سائنسی مضامین کے model کے ساتھ ساتھ ؛ انسانی models کے لیۓ بھی استعمال ہوسکتا ہے۔ اصل میں یہ عربی قواعد کی رو سے مثل کی اساس کا لفظ ہے جسکے معنی کافی وسیع ہیں، بنیادی طور پر اس سے مراد کسی چیز کے ایک نمونے، کسی چیز کی نقل کی، یا کسی چیز کے خاکے کی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ یہ کسی چیز کے مثالی ہونے کیلیۓ بھی ادا ہوسکتا ہے، اور یہی سب معنوں میں انگریزی کا model بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثیل اور مثل کی اساس سے بنا لفظ مثال اردو میں مستعمل بھی ہے۔ sample = نمونہ specimen = نموذج ------ اردو میں اسے نظیر اور قالب بھی کہا جاتا ہے ، مگر نظیر اور قالب کے الفاظ بعض سائنسی مضامین میں قابل استعمال نہیں ہوں گے۔ جبکہ نموذج ہر موقع پر مستعمل ہو سکتا ہے۔ اب آپ جو فیصلہ مناسب سمجھیں وہی اختیار کر کے جہاں جہاں model اور sample آۓ ہیں انکو درست کرنے کا کام شروع کیا جاسکتا ہے۔ سمرقندی :en:Percentile اس جگہ http://isi. "@ur . "پٹکیرن۔نارفوک ایک زبان ہے جسے جزائر نارفوک کے 580 کے قریب افراد بولتے ہیں۔ یہ خاندانہائے زبان کے پٹکیرن زبانیں نامی خاندان میں شامل ہے۔ اسے پٹکیرن انگریزی بھی کہا جاتا ہے۔ اسے آسٹریلیا، فجی اور نیوزی لینڈ میں بھی کچھ لوگ بولتے ہیں۔ 1790ء کے بعد اس نے جنم لیا۔ اس کی خاندان بندی کچھ یوں ہے: پٹکیرن۔نارفوک ←انگریزی۔تاہیتی زبانیں ←"@ur . "جوکاغیری زبانیں (Yukaghir languages) زبانوں کے ایک خاندان کو کہتے ہیں جس میں صرف دو زبانیں شامل ہیں۔ جنہیں شمالی جوکاغیری اور جنوبی جوکاغیری کہا جاتا ہے۔ زبانوں کے اس خاندان کا تعلق روس کے علاقہ مشرقی سائبیریا کے جوکاغیری لوگ بولتے ہیں جن کی تعداد 200 سے کم ہے۔ محققین کی ایک تجویز یہ ہے کہ اس خاندان کو اورالی زبانوں میں شامل کیا جائے مگر ابھی اسے ایک علیحدہ خاندان کی حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "شمالی جوکاغیری ایک زبان ہے جسے کا تعلق روس کے علاقہ مشرقی سائبیریا کے ساتھ ہے جہاں کے جوکاغیری لوگ اسے بولتے ہیں جن کی تعداد1989ء میں 30 سے 150 تھی۔ اسے ٹندرا جوکاغیر (Tundra Yukaghir) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی خاندان بندی کچھ یوں ہے: شمالی جوکاغیری ←جوکاغیری زبانیں"@ur . "Yeniseian Languages"@ur . "جنوبی جوکاغیری ایک زبان ہے جسے کا تعلق روس کے علاقہ مشرقی سائبیریا کے ساتھ ہے جہاں کے جنوب میں رہنے والے جوکاغیری لوگ اسے بولتے ہیں جن کی تعداد1989ء میں 10 سے 50 تھی۔ اسے جنگلی جوکاغیر (Forest Yukaghir)، کولیما (Kolym, Kolyma) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی خاندان بندی کچھ یوں ہے: جنوبی جوکاغیری ←جوکاغیری زبانیں"@ur . "سائبیریا روس کے اس علاقے کا نام ہے جو براعظم ایشیا میں واقع ہے جو کہ مغرب میں کوہ اورال سے مشرق میں بحر الکاہل کے ساحلوں تک پھیلا ہوا ہے۔ سائیبیریا کا علاقہ پورے روس کا 66 فیصد ہے۔"@ur . "Basque languages"@ur . "Artificial language"@ur . "Sign language"@ur . "Chukotko-Kamchatkan languages"@ur . "Kartvelian languages"@ur . "Eskimo-Aleut languages"@ur . "Andamanese"@ur . "Japanese languages"@ur . "Pidgin languages"@ur . "Mixed languages"@ur . "North Caucasian languages"@ur . "Khoisan languages"@ur . "Hmong-Mien Languages"@ur . "Uralic languages"@ur . "Na-Dene languages"@ur . "Isolate languages یا Language isolate"@ur . "Altaic languages"@ur . "Unclassified languages"@ur . "Creole languages"@ur . "Tai-Kadai languages"@ur . "Deaf sign language"@ur . "جنوبی ایشیائی زبانیں (Austro-Asiatic languages) جنوب مشرقی ایشیاء سے متعلق زبانوں کا ایک وسیع خاندان ہے۔ اسے آسٹرو۔ایشیائی زبانیں بھی کہا جا سکتا ہے کیونکہ لاطینی لفظ 'آسٹرو' کا مطلب جنوبی ہے۔ اس کا تعلق بھارت، نکوبار، ملائیشیاء، تھائی لینڈ وغیرہ سے ہے۔"@ur . "Nilo-Saharan languages"@ur . "Sino-Tibetan Languages"@ur . "Australian languages"@ur . "Papuan languages"@ur . "افرو۔ایشیائی زبانیں (Afro-Asiatic languages) زبانوں کی خاندانی درجہ بندی میں ایک اہم حیثیت کا حامل ہے۔ اس میں 375 سے زیادہ زبانیں شامل ہیں اور ان زبانوں کو 35 کروڑ سے زیادہ لوگ بولتے ہیں جن میں سے صرف عربی زبان کو 21 کروڑ سے زیادہ لوگ بولتے ہیں۔ ان زبانوں کے زیادہ بولنے والے شمالی افریقہ، عرب، شمال مغربی ایشیاء اور قرنِ افریقہ کے علاقوں میں رہتے ہیں۔ پہلے اس درجہ بندی کا نام ہمیتو۔سامی زبانیں تھا جسے بدل کر افرو۔ایشیائی زبانیں رکھ دیا گیا ہے۔ بعض لوگ اسے افروشیائی زبانیں بھی کہتے ہیں۔ اس کی سب سے اہم زبان عربی ہے جو اس کے ایک ذیلی خاندان سامی زبانوں میں شامل ہے۔"@ur . "Niger-Congo languages"@ur . "جنوبی جزائری زبانیں (Austronesian languages) جنوب مشرقی ایشیاء سے تعلق رکھنے والی زبانوں کا ایک وسیع خاندان ہے۔ اس میں شامل زیادہ تر زبانیں مختلف جزائر پر بولی جاتی ہیں ماسوائے بھاشا ملایو اور ایک دو دوسری زبانوں کے۔"@ur . "منورہ ایٹمی سائنس اور طبیعیات میں ایک قسم کی مادہ ہے جو ہر ایٹم میں پائ جاتی ہے۔"@ur . "بھاسا مالے (Malay language) ملایشیا کی قومی زبان ہے۔ یہ جنوبی جزائری زبانوں (Austronesian Languages) میں شامل ہوتی ہے۔ بھاسا مالے بھاسا انڈونیشیا سے ملتی جلتی ہے۔"@ur . "انیس سو ساٹھ اور ستر کے عشرے کی انتہائی خوبصورت اور ہمہ جہت خوبیوں سے مالا مال اداکارہ مدھو بالا نے اپنی فلمی زندگی کا سفر نو سال کی عمر سے شروع کیا تھا۔ فلمساز اور ہدایت کار کیدار شرما نے انیس سو سینتالیس میں انہیں اپنی پہلی فلم ’ نیل کمل ‘ میں بطور ہیروئین سائن کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر محض تیرہ سال تھی۔ پھر محل، ترانہ، مسٹر اینڈ مسز 55، ہاؤڑا برج، کالا پانی، چلتی کا نام گاڑی جیسی کئی کامیاب فلموں میں انہوں نے کام کیا۔ لیکن فلم مغل اعظم میں ان کی اداکاری اور ان کے لاجواب حسن کے بہت چرچے ہوئے۔ مدھو بالا کا فلمی سفر جتنا کامیاب رہا ان کی اپنی ذاتی زندگی اتنی ہی ناکام رہی۔انہوں نے اپنے دور کے کامیاب اداکار اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار سے محبت کی۔ چھ سال تک ان کے درمیان دوستی رہی لیکن مدھو بالا کے والد عطاء اللہ خان گنڈہ پور کو ان کی دوستی پسند نہیں آئی اور یہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی۔اس کے بعد مدھو بالا نےگلوکار کشور کمار سے شادی کی لیکن کم عمری میں ہی 1969 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ مدھو بالا کا شمار بالی وڈ کی انتہائی خوبصورت اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے۔ ان میں بلا کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اداکاری کی زبردست صلاحیت تھی۔ محکمہ ڈاک نے 2008 میں ان کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری کیا ۔وہ ہر کردار میں وہ بخوبی ڈھل جاتی تھیں۔انڈین سنیما میں نرگس، مینا کماری اور نوتن جیسی اداکاراؤں کے دور میں مدھوبالا نے اپنی ایک منفرد چھاپ چھوڑی تھی۔"@ur . "ھمشھری ایران کا ایک قومی اخبار ہے جو تہران سے شائع ہوتا ہے۔ یہ ایران کا پہلا رنگین اخبار ہے جس کے ساٹھ سے زیادہ اشتہاری صفحات ہیں اور روزانہ چار لاکھ کی تعداد سے زیادہ شائع ہوتا ہے۔ اس اخبار نے 2006ء میں بین الاقوامی ہالوکاسٹ کارٹون مقابلہ کا انعقاد کروایا تھا۔"@ur . "بین الاقوامی ہالوکاسٹ کارٹون مقابلہ 2006ء میں ایران میں ہونے والا ایک کارٹون مقابلہ ہے جو ایران کے اخبار ھمشھری نے کروایا تھا۔ اس مقابلے کا اعلان ایک ردِ عمل کے طور پر ہوا تھا، جس کی وجہ ڈنمارک میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اہانت آمیز تصاویر کی اشاعت تھی۔ چونکہ ڈنمارک نے ان تصاویر کی اشاعت آزادیِ اظہار کے نام پر کی تھی اس لیے ایران نے ان کے آزادیِ اظہار کے دوغلے معیار کو سب کے سامنے لانے کے لیے اس کارٹون مقابلے کا اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ ہالوکاسٹ کے بارے میں کسی قسم کی بحث تک یورپی اتحاد کے بیشتر ممالک میں قانوناً ممنوع ہے۔"@ur . "ہالینڈ کی ’فریڈم پارٹی‘ کے سربراہ مسٹر ولڈرز کی اسلام مخالف سترہ منٹ دورانیہ کی فلم۔ اس فلم کے ابتدائی منظر میں قرآن کو دکھایا گیا ہے جس کے بعد گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کو امریکہ میں ہونے والے ان حملوں کو دکھایا گیا ہے جنہیں نائین الیون کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ جولائی دو ہزار پانچ میں لندن میں ہونے والے بم حملوں اور مارچ دو ہزار چار میں میڈرڈ میں بم حملوں کے ہولناک منظر بھی فلم میں شامل ہیں۔ اس فلم میں ہالینڈ کے فلم ساز تھیو وان گوف کے قتل اور سر قلم کیے جانے کے دوسرے واقعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وان گوف کو ایک فلم کے بعد ایک شدت پسند مسلمان نے دو ہزار چار میں قتل کر دیا تھا۔ فلم کا اختتام قرآن کے صفحات پلٹے جانے پر ہوتا ہے جس کے بعد صفحے پھٹنے کی آواز آتی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی سکرین پر یہ الفاظ ابھرتے ہیں ’یہ آواز (صفحے پھاڑے جانے کی) جو آپ سن رہے ہیں فون بک کے ایک صفحے کی ہے‘۔ ’یہ مجھ پر نہیں بلکہ خود مسلمانوں پر ہے کہ وہ قرآن سے ایسی دل آزار آیات کو نکال باہر کریں‘۔ فلم کے اختتام اس پر ہوتا ہے:’اسلامائیزیشن بند کرو ہماری آزادی کا دفاع کرو‘ فلم کی مسلم ممالک میں شدید مزمت کی گئی ۔ اقوام متحدہ نے بھی اس فلم پر شدید تنقید کی ۔سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ولندیزی سیاست داں کی قرآن مخالف متنازع فلم کی انتہائی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ’جارحانہ حد تک اسلام مخالف‘ قرار دیا۔"@ur . "متعدد رقمی مسلئہ اثباتی، متعدد رقمی کی طاقت ، جہاں n غیر منفی صحیح عدد ہے، کے پھیلاؤ کا کلیہ دیتا ہے۔ اس پھیلاؤ کو کی علامت استعمال کرتے ہوئے یوں لکھ سکتے ہیں جہاں (حاصل جمع) کی تمام غیر منفی اقدار پر کیا جائے گا جو کی تسکین کریں۔ کو متعدد رقمی مسلئہ اثباتی کی عام رقم کہتے ہیں۔ اور جہاں اور ! کی علامت عاملیہ کو ظاہر کرتی ہے۔ اس مسلئہ سے بآسانی یہ کلیہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ:"@ur . "عدالت عظمٰی کے منصف۔ جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ کی حالیہ تاریخ کے اُن تمام اہم فیصلے کرنے والے بینچ میں شامل رہے ہیں جنہوں نے ملکی سیاسی تاریخ پر بڑے گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ کے اس بینچ کی سربراہی کر رہے تھے جس نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرف سے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور اس بینچ نے بیس جولائی سنہ دوہزار سات کو افتخار محمد چوہدری پر اُس وقت کے صدر کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کو بےبنیاد قرار دیا تھا۔مبصرین کے مطابق بیس جولائی کے فیصلے کی روشنی میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد اُس وقت کے صدر پرویز مشرف کو سب سے زیادہ خطرہ چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس خلیل الرحمن رمدے سے بھی تھا۔ خلیل الرحمن رمدے اُس بینچ میں بھی شامل تھے جو سابق صدر جنرل ریٹایرڈ پرویز مشرف کے یونیفارم میں صدارتی انتخابات لڑنے سے متلق درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا۔جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم ہونے والے اس بینچ نے پرویز مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی تاہم الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ جب تک ان درخواستوں کا فیصلہ نہ ہوجائے اُس وقت تک نتائج کا نوٹیشکیشن جاری نہ کیا جائے۔ یہ درخواستیں ابھی عدالت میں زیر سماعت تھیں کہ پرویز مشرف نے تین نومبر سنہ دوہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمت اعلی عدالتوں کے ساٹھ کے قریب ججوں کو معزول کرکے گھروں میں نظر بند کردیا اور ان ججوں میں خلیل الرحمن رمدے بھی شامل تھے۔ خلیل الرحمن رمدے اُس بینچ میں بھی شامل تھے جس نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے جنہوں نے سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھایا تھا۔ 2010ء میں نوکری فراغ کے بعد، آپ کو منصف اعظم افتخار چودھری کی تجویز پر ایک اضافی سال کے لیے خاص منصف مقرر کیا گیا۔"@ur . ""@ur . "فنا کا اصل مطلب تباہ کر دینا ہوتا ہے۔ سائنسی لحاظ سے اس کا مطلب انگریزی لفظ (annihilate) سے ملتا جلتا ہے۔ جب مادہ اور ضد مادہ کا ٹکراؤ ہوتا ہے تو یہ دونوں مادے فنا ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح جب ذرہ اور ضد ذرہ کا ٹکراؤ ہوتا ہے تو یہ دونوں فنا ہو جاتے ہیں۔"@ur . "ڈنمارک میں آزادی صحافت[ترمیم] ڈنمارک آزادی صحافت کا جزوی طور پر قائل ہے۔ 2005ء میں اس کے ایک مشہور اخبار نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں اہانت آمیز تصاویر شائع کیں جس کی ابتداء میں ڈنمارک کی حکومت نے آزادی صحافت کے نام پر تائید کی۔ مسلمانوں نے بین الاقوامی سطح پر شدید احتجاج کیا۔ ایران نے ردِ عمل کے طور پر ہالوکاسٹ کے بارے میں ایک کارٹون مقابلے کا بھی اعلان کیا۔ اس وقت ڈنمارک پر کوئی اثر نہ ہوا۔ مگر جب مسلم دنیا خصوصاً مشرق وسطیٰ نے ڈنمارک کی اشیاء کا بائیکاٹ کیا تو ڈنمارک نے گھٹنے ٹیک دیے اور اس کے وزیر نے معافی مانگی مگر 2008ء میں ان کے اخباروں نے دوبارہ یہ اہانت آمیز تصاویر شائع کیں جس پر مسلمانوں کا احتجاج تا حال جاری ہے۔ دوسری طرف ڈنمارک کے اخبارات نے ایران میں ہالوکاسٹ سے متعلق کارٹونوں کی کوئی تصاویر نہیں چھاپی۔ اور ہالوکاسٹ سے متعلق خود بھی کوئی کارٹون نہیں بنوائے جیسا کہ انہوں نے اعلان کیا تھا۔ اس سے ڈنمارک میں آزادی صحافت کا دہرا معیار سامنے آتا ہے۔ ڈنمارک کے قانونِ صحافت کے سیکشن 266۔ب کے مطابق کسی انسان کی توہین یا اس کو دھمکی جو چاہے عوامی طور پر ہو یا اس کی نسل، جلد کے رنگ، قومیت، چہرے یا جنس کی بنیاد پر ہو، ایک جرم ہے۔ مگر ان کی عدالت کے مطابق ہالوکاسٹ تو اس ذیل میں آتا ہے مگر یہ اہانت آمیز کارٹون نہیں۔ اس کے علاوہ 2003ء میں جیلاندپوستن نامی اخبار (جس نے یہ کارٹون چھاپے تھا) نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کارٹون چھاپنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ اس سے ان کی توہین ہوتی تھی"@ur . "کسی بھی ذرہ کی کمیت لامتغبر ہوتی ہے جب وہ کمیت تبدیل نہیں ہوتی۔ ایک ایسا ذرہ جس کی کمیت لامتغبر ہوتی ہے وہ نوریہ Photon کہلاتا ہے۔"@ur . "کوثروتسنیم کی لہریں اگرانسانی خدوخال میں ڈھل جائیں توسیدخورشیدمحی الدین گیلانی ؒ کاسراپابنے گا ۔آپؒبرصغیرکی صوفیانہ تہذیب کا کامل نمونہ تھے۔اللہ تعالٰیٰ نے جب تقدیربانٹی تھی توان کے خانے میں ولایت درولایت لکھ دیاتھا۔ہمہ صفت موصوف تھے ۔ہرلحاظ سے عظیم تھے۔انسان بھی ،استادبھی اورعالم وصوفی بھی۔ہرکہ ومہ کے کام آتے تھے۔سچ مچ عوام کے ولی تھے۔صرف استادہی نہیں معمارِانسانیت تھے۔زندگی بنانے اوراجالنے کافن جانتے تھے۔شیخوپورہ شہرکی فکری اورروحانی تربیت میںآپ کی تعلیم کاگہرااثررہاہے۔ سرزمین ِشیخوپورہ نے شایدہی اتناپڑھالکھااورباکمال انسان کبھی دیکھاہوجیسے آپ تھے۔الغرض آپ ان انسانوں میں سے ایک تھے جن کے علمی وجودکوہردورمیں ضرورت کے طورپرتسلیم کیا گیا ہے۔یہاںتک کہ ان کے دنیائے فانی سے رخصت ہوجانے کے برسوںبعدبھی اہل ِدل ان کی ضرورت محسوس کرتے رہتے ہیں۔اب شایدان اوصاف کے لوگ پیدانہیں ہوتے ۔وہ لوگ جوذاتیات کی سرحدسے نکل کردوسرے انسانوںکی خیرخواہی اورفلاح کیلئے زندگی گزارتے ہیں۔بالکل سیدخورشیدمحی الدین گیلانی ؒکی طرح! آپ کی خوبیاں حروف ِتہجی سے زیادہ ہیں۔آپ نئے لباس میں پرانے انسان تھے ۔ زبان مشرقی لیکن دل عربی تھا۔آپ ؒکابچپن ایسے دریاکی طرح گزراجوخاموشی سے بہتاہو۔جوانی جیسے کوئی ابرپارہ گزرگیاہو۔حصول ِتعلیم کاذوق فطرت کاجزوتھا۔علم کے سمندرمیں ایسے اترے کہ خودچشمہ فیض بن گئے ۔اب یہ معلوم نہیںکہ یہ فیضان ِنظرتھایاکہ مکتب کی کرامت تھی بہرحال آپ نے یہ ثابت کردیاکہ آپ مخدوم العالم حضرت سیدعلی احمدشاہ گیلانی ؒکے فرزند ِدل بندہی نہیںبلکہ خاندان ِکیتھلی ؒ کی عظیم صوفیانہ روایات کے حقیقی وارث بھی ہیں۔مخدوم العالم حضرت سیدعلی احمدشاہ گیلانی ؒسے کون واقف نہیں۔مسلمانوںمیںبیسویں صدی میںجوچندعلمی وجودپیداہوئے، مخدوم العالم حضرت میاںسیدعلی احمدشاہ گیلانی قادریؒان میں سے ایک تھے۔برصغیرپاک وہندکے قریب قریب تمام آستانوں اوردرگاہوںمیںآپ کانام ادب سے لیاجاتاہے۔مخدوم العالم ؒکے وصال کے بعد اعزہ زوردیتے رہے کہ سجادہ نشین ہوجائیں لیکن طبیعت نہ لگی۔مشیت ایزدی جانتے تھے۔ڈیرہ غازی خان سے اٹھے اورنسبت ِرسولؐ کاعظیم سرمایہ لئے شیخوپورہ پہنچے ۔غالب کے الفاظ میںع۔چل کے اب ایسی جگہ رہئے جہاں کوئی نہ ہو والی بات تھی۔3 ایک ایسے شہرمیں جہاں کوئی جانتانہ تھایہ خورشید ِمعرفت رفتہ رفتہ ابھرتاگیا،یہاں تک کہ نصف النہارکوپہنچ گیا۔اس مٹی کے سورج نے اندھیرے میں بھٹکتے ہوئے لاتعدادانسانوںکوایمان اورعقیدے کی روشنی میںلاکھڑاکیا۔ آپ نے جن کوایمان،اعتقاد،اعتماداوریقین کی کشتی میںبٹھاکرزندگی کے سفرپربھیجاان کاساحل ِمراد دنیوی اوراخروی فلاح کے سوااورکیاہوسکتاہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام جیدصوفیاء کی طرح آپ ؒکاطریق بھی طریقت بالواسطہ ء شریعت ہے اوریہی تعلیم ِنبوی ؐہے۔شریعت جسم اورماحول کی پاکیزگی ہے جس کے بغیرقلب وروح کاتزکیہ نہیںہوسکتا۔آپ ؒکادرس ہے کہ شریعت ِمحمدی ؐکی پیروی اورحضرت ِاقدسؐکی محبت ہی رضائے الٰہی کی کلیدہے۔امام اہل ِسنت الشاہ احمدرضاخان صاحب فاضل بریلویؒکی شہرہ آفاق نعت مبارک کامطلع ہے۔خداکی رضاچاہتے ہیںدوعالم ۔خداچاہتاہے رضائے محمدؐE آپ کے آستانے کادروازہ شاعروں ،ادیبوں ،مریدوں اورسیاسیوں کیلئے ہروقت کھلارہتا۔جب تک انسان آپ سے ملتانہ تھاذہنی انتشارسے نجات نہیں پاتاتھا۔آپ سے مل کرعقیدے اورعقیدت کاایک اٹوٹ ساکنکشن قائم ہوجاتاتھا۔دل کے اندرکہیںازلی محبوب کاتونبہ بجنے لگتاتھا۔روح کوآنندمل جاتاتھا۔آپ کی مجلسِ علمی میںسخن فہمی ،عقل ودانش اورسلوک ومعرفت کے چراغ جلتے تھے۔آپ کی طبیعت شاعرانہ تھی لیکن شعرکہنے سے احترازکیا۔ قلم کاربھی تھے ۔صحیح معنوں میں دانش ورتھے۔درست پڑھا،درست لکھا،ہمیشہ درست سوچااوردرست کیا۔علم ودانش کی فراوانی کے باوجودآپ نے کبھی اپنے اورمخلوق ِخداکے درمیان اجنبیت کے پردے حائل نہیںہونے دئیے۔شاہ نافذالامرتھے،الامرمنکم بنائے گئے تھے،لیکن کبھی نہ توکسی کومرعوب کرنے کی کوشش کی نہ کبھی کسی سے مرعوب ہوئے۔ہاںہرانسان کی عزت کرتے تھے۔سب کوقابل ِعزت سمجھتے تھے۔ سرسے پاؤں تک متوازن تھے۔دل بھی متوازن ،دماغ بھی متوازن ۔آپ ؒعلم وعمل کامجمع البحرین تھے۔ قول وفعل میںایسی ہم آہنگی تھی جیسی خوشبواورہوامیںہوتی ہے۔کچھ دیرآپ کے پاس بیٹھنے سے احساس ہوتاتھاکہ جیسے آپ کے بشرے پرلکھاہے کہ زندگی ایک قرض ہے ۔اسے نیک اعمال کی پونجی دے کرچکاناہے۔قدم قدم اللہ کی طلب اوررضا کیلئے ہوناچاہئے۔ہرسودہرزیاںمیںخداتعالیٰ کی طرف رجوع رکھناوراسی کے فضل کوپکارے جاناہے۔زبان وادب آپ کیلئے جیب کی رقم کی طرح سے تھے۔الفاظ ہمیشہ آبشارکی طرح صاف ،دھلے دھلائے اورترشے ترشائے بولتے تھے۔ اونچی آوازسے بات کرنے کا آپ کے نزدیک تصورہی نہ تھا۔آپ کی گفتگومیں خاموشی اورچپ چاپ میں بات چیت کارنگ غالب تھا۔طبیعت باغ وبہارپائی تھی لیکن مزاج میں بقول شورش کاشمیری پچھلے پہرکے آنسوئوں کی آنچ تھی۔چہرے مہرے سے بغدادکے صوفی معلوم ہوتے تھے۔شایدیہ جناب غوث الثقلین شیخ عبدالقادرجیلانی ؓ سے والہانہ عشق کااثرتھا۔ بر ِصغیرکے عظیم صوفی دانشوراشفاق احمدؒسائیںنوروالے صاحب ؒکاایک ارشادبیان فرماتے تھے کہ جس ماضی کاحال شاہدنہ ہو،وہ ماضی جھوٹاہے۔یعنی اگرماضی میںایسے ایسے بزرگ ہوتے رہے ہیں جن کے تذکرے کتابوںمیںملتے ہیں،توان کواب بھی موجودہونا چاہئے ۔ صاحب ِنسبت اب بھی ضرورموجودہیں۔انہیںجاننے کیلئے دیکھنے والی آنکھ کی شرط ضروری ہے۔حضرت مخدوم سیدخورشیدمحی الدین گیلانیؒ کاوجودِمسعوداسلامی تصوف کی اسی تاریخ کاخلاصہ تھا۔آپؒ سے ملنے والے آپ میںپہلے وقتوں کے اولیاء کودیکھتے تھے ۔ آپ ؒکاچہرہ دیکھ کرمعرفت اوراہل ِمعرفت کی سچائی کوتسلیم کرنے کیلئے کسی اوردلیل کی ضرورت نہیںرہتی تھی۔ماضی قریب کے مشہورصوفی بزرگ صوفی برکت علی لدھیانویؒ آپ کی شخصیت کوبہت سراہتے تھے۔ علم سے آپ کاوہی تعلق تھاجوشاعری میں ردیف اورقافیے کاہوتاہے۔استاداس پائے کے تھے کہ جس پائے کے حضرت علامہ اقبال ؒ شاعراور الشاہ احمدرضاخان صاحب فاضل بریلویؒعالم تھے۔آپ ؒنے وردوظیفے نہیںبتائے بلکہ لوگوںکواپنے اخلاق سنوارنے اوربہترانسان بنانے کی تعلیم دی۔آپ نے علم کوجمہورکی امانت سمجھااوردرحقیقت آپ کی متاع آپ کاعلم ہے جسے آپ نے محبت کی طرح بانٹا۔رہی بات آپ کے عارفانہ مقام کی تواس معاملے میںمیراقلم اورزبان عاجزہیں۔کہاںوہ مہر ِمنیراورکہاںایک ذرہ ء حقیر۔قطرے کی کیابساط سمندرکے سامنے ۔ تاریخ ِعالم ایسے انسانوں کوہی یادرکھتی ہے جودوسروں کی زندگیاں اورمقدربدلنے کواپنانصب العین سمجھتے ہیں۔جواپنی ایمانی فراست کی سرچ لائٹ لے کرمخلوق ِخداکی راہ نمائی کرتے ہیں۔ان کے اخلاق وکردارکی اصلاح کرتے ہیں۔جنہیںآسانیاںتقسیم کرنے کاشرف عطاہوتاہے۔آپ ایسے ہی تھے۔ایساکہنابجاہے کہ جدیدصوفی ازم کی تمام ترخوبروئی کانام ہی سیدخورشیدمحی الدین گیلانی ؒ ہے۔آپ لباس ِانسانی میںمٹی کاایک سورج تھے جس کی تابانیاںجب بھی جاری تھیں،اب بھی جاری ہیں۔اس کے اجالے ہمارے اندرہیں،ہمارے دلوںمیں،ہمارے باطن میںاورروشنی کایہ سلسلہ رکنے والانہیں،بہت طویل ہوگا۔بہت پھیلے گا۔اس دورسے نکلے گااورنسل درنسل سفرکرے گا۔ آپ کاعرس مبارک ہرسال 3اپریل کودربارِعالیہ قادریہ شیخوپورہ میںآپ ؒکے فرزند ِارجمندصاحبزادہ سیدخالدحمادگیلانی کی سرپرستی میںمنعقدہوتاہے۔"@ur . "گلبرگ ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں گلبرگ ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ کراچی شہر کے شمالی علاقوں پر مشتمل ہے البتہ اضلاع کے خاتمے سے قبل کراچی کے ضلع وسطی میں شمار کیا جاتا تھا۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 4 لاکھ 53 ہزار سے زیادہ ہے۔ بیشتر آبادی اردو بولنے والے افراد بھی مشتمل ہے جبکہ پنجابی، پشتو، سرائیکی اور سندھی بولنے والے بھی یہاں بستے ہیں۔ گلبرگ ٹاؤن کے مشرق میں لیاری ندی اور گلشن اقبال ٹاؤن واقع ہیں جبکہ مغرب میں گجر نالا اور شمالی ناظم آباد ٹاؤن ہیں۔ شمال میں گلبرگ کی سرحدیں نئی کراچی اور گڈاپ کے قصبہ جات سے ملتی ہیں جبکہ لیاقت آباد ٹاؤن اس کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ شہر کے پڑھے لکھے اور متوسط طبقے کا علاقہ شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں کئی اہم تعلیمی ادارے بھی واقع ہیں۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم ہمایوں خان ہیں جبکہ اسلم ساسولی ان کے نائب ہیں۔"@ur . "جس طرح صحیح عدد کی قدر بڑھے اس کے عاملیہ کی قدر بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔ بڑے صحیح عدد کے عاملیہ کا اس کلیہ سے تقرب کیا جا سکتا ہے جہاں یہ تقرب حد کے معنوں میں ہے، جب"@ur . "اسلحہ یا ہتھیار ایک ایسا اوزار جسے شکار کیلئے قوت کے اطلاق ، مبارزت میں حملہ یا دفاع کرنے، دشمن کے آدمیوں کو زیر کرنے ، یا دشمن کے ہتھیاروں ، سازوسامان اور دفاعی ساخات کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "نسخہ ہائے وفا فیض احمد فیض کی شاعری کا ایک مجموعہ ہے۔"@ur . "رویۂ صارف صارفین کے معاشیاتی رویۂ پہ مبنی ہے۔ صارفین کے طلب کو خاص توجہ دی جاتی ہے۔"@ur . "گشتی صاروخ ایک تیارہ ہے جو لمبے فاصلوں سے بھیجا جا سکتا ہے۔ اس کی ایک مثال بھارت اور روس کی مشترکہ براہموس میزائل صاروخ ہے۔"@ur . "منفی ڈھلوان معاشیات میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کو خاص طور پہ طلب کے خط (demand curve) میں دیکھا جاتا ہے۔"@ur . "اس سلسلہ کو کہا جا سکتا ہے جس سے دیگر چیزیں یکساں ہو جائیں ، یا ایک ساتھ کوئ مثبت کام انجام دیں۔ اس کی کئ مثال مندرجہ ذیل ہیں: فشل جگری اس مرض کو کہا جاتا ہے جب جگر اپنے افعال انجام دینے سے قاصر ہو جاتا ہے یعنی یوں کہ سکتے ہیں ہیں کہ اگر جگر اپنے تالیف اور استقلاب (metabolic) کام انجام دینے میں ناکام ہو جاۓ تو اسی کیفیت کو فشل جگری کہا جاتا ہے۔ لحمیاتی تالیف کو انگریزی میں Protein Synthesis کہا جاتا ہے۔"@ur . "سيمون دي بووار ایک فرانسیسی عورت تھیں جنہوں نے بے شمار کتب شائع کیں۔ وہ 9 جنوری 1908ء کو فرانس کے شہر پیرس میں پیدا ہوئیں۔ 14 اپریل 1986ء کو پیرس میں ہی اُن کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "نیوتان سین ایک برق موسیق (الیکٹرونیکہ) کا تجربہ ہے جسے اضطراب کے گلوکار عثمان وقاص چوہان نے شروع کیا۔ یہ تجربہ بے شمار اصناف موسیقی سے متاثر ہے، جن میں ڈرم و بیس، لاؤنج، ٹیکنو، لیکووڈ فنک، دھرپد اور پیشکار سب شامل ہیں۔ نیوتان سین پاکستان کی روایاتی موسیقی اور دور جدیدیت کا ایک دلچسپ اور خوش اسلوب ملاپ ہے۔ لفظ نیوتان سین در اصل میاں تان سین کے نام سے منصوب ہے، جوکہ شہنشاہ اکبر کے زمانہ کے زبردست موسیکار تھے۔ جیسے وہ اپنے زمانے کے نایاب ثطقافتی نور سمجھے جاتیے تھے، ویسے ہی اس دور جدیدیت میں نیوتان سین کو ایک ایسا ہی مقام دیا جاۓ گا۔ نیوتان سین دسمبر 2007 سے ایک البم کی تیاری میں مشغول ہیں۔"@ur . "آلۂ دھلائی یا دھوآلہ کو اردو میں زبانِ انگریزی سے جوں کا توں لے کر عموماً مگر بلاضرورتاً washing machine کے نام سے ہی یاد کیا جاتا ہے؛ مزید یہ کہ اسی آلۂ دھلائی کے لیۓ washer کا لفظ بھی دیکھنے اور سننے میں آتا ہے جسے اردو میں میم پر زیر کے ساتھ مغسولہ کہا جاتا ہے جو غسل سے بنا ہوا لفظ ہے۔ یہ آلہ جیسا کہ نام سے عیاں ہے کہ ایک ایسا آلہ ہوتا ہے کہ جسکے زریعے دھلائی کا مقصد (انسان کی کم از کم مداخلت کے ساتھ) حاصل کرا جاسکتا ہے۔ گویا کہ آلۂ دھلائی سے کسی بھی شۓ یا چیز کی دھلائی کا مفہوم ادا کیا جاسکتا ہے مگر بکثرت استعمال کے بعد یہ کلمہ اس آلے کے لیۓ ہی مخصوص ہوچکا ہے کہ جو کپڑے (laundry) کی دھلائی میں ملوث ہو؛ کپڑوں میں لباس ، تولیۓ ، چادریں اور دیگر روزمرہ استعمال میں آنے والی پوشاکیں شامل سمجھی جاتی ہیں۔"@ur . "ریاضی میں مُخطط نقاط اور لکیروں پر مشتمل ہوتا ہے، ایسا کہ ہر لکیر صرف دو نقاط کو جوڑتی ہے۔ کوئی بھی نقاط کا جوڑا لکیر کے ذریعہ جوڑا جا سکتا ہے۔ ایک نقطہ اپنے آپ سے بھی لکیر کے ذریعہ جوڑا جا سکتا ہے (اسے مدور کہتے ہیں)۔ نقاط کو اقمات کہتے ہیں، اور جوڑنے والی لکیر کو کنارہ۔ ایک کنارہ صرف دو اقمات کو آپس میں جوڑتا ہے۔ مثال کے طور پر تصویر 2 میں گھر کا نقشہ دیا ہے۔ اس نقشہ کا مخطط بنانے کے لیے ہر کمرے کو قمہ (دائرہ) سے دکھایا گیا ہے۔ جن دو کمروں کے درمیان دروازہ ہے، مخطط میں وہ کنارہ سے جڑے دکھائے گئے ہیں۔ اقمات پر کمرے کا عدد لکھا گیا ہے۔ اس طرح یہ کمروں کے اتصال کا مخطط ہے۔"@ur . "پیوندی نسیج اس نسیج کو کہا جاتا ہے جس سے دیگر جسمانی حصوں کو گوشت کے ذریہ جوڑا جاتا ہے۔ جب اس نسیج میں سرطان پیدا ہو تو اسے لحمومہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "نقشہ (ممالک کے) میں رنگ بھرتے ہوئے دو ہمسایہ اضلاع جن کی سرحد بے اصل نہ ہو (یعنی نقطہ سے زیادہ ہو) پر مختلف رنگ چننے ہوتے ہیں۔ اگر نقشہ M میں بھرنے کے لیے آپ کے پاس رنگ ہوں، تو رنگ بھرنے کی راہوں کی تعداد ایک کثیر رقمی سے دی جا سکتی ہے، جہاں صحیح اعداد ہیں، اور نقشہ میں اضلاع کی تعداد k ہے۔ (یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ملک دو بچھڑے ہوئے اضلاع پر مشتمل نہیں ہے۔) اس کثیر رقمی کو 'لونی کثیر رقمی کہا جاتا ہے۔ مثلاً دو اضلاع کے نقشہ میں پہلے ضلع کے لیے رنگ چننے کی راہیں ہیں، اور دوسرے ضلع کے لیے ، اس لیے نقشہ میں رنگ بھرنے کی راہیں ہیں۔ تصویر میں نقشہ M4 زیادہ پچیدہ ہے۔ ضلع د اور ب کے رنگ مختلف ہوں گے، مگر ضلع د اور ج کا رنگ ایک ہی ہو سکتا ہے۔ اس طرح دو صورتیں ہیں: ضلع \"ب\" اور \"ک\" کا رنگ ایک ہے: ضلع \"د\" کے رنگ ممکن ہیں، اور \"ب\" اور \"ک\" کے مشترکہ رنگ کے ممکن، اور \"ج\" کے ممکن (کیونکہ اس کا رنگ وہی جو \"د\" کا ہے ہو سکتا ہے)۔ ضلع \"ب\" اور \"ک\" کے رنگ مختلف ہیں: ضلع \"د\" کے رنگ ممکن ہیں، \"ب\" کے ، \"ک\" کے ، اور \"ج\" کے (\"ج\" کا رنگ \"ب\" اور \"ک\" جیسا نہیں ہو سکتا)۔ ان دونوں صورتوں کی راہوں کو جمع کر کے لونی کثیر رقمی بنتا ہے: ملصق نقشہ کے ساتھ ہم ملصق مُخطط مشارک کر سکتے ہیں، اسطرح کہ نقشہ کے ضلع سے مخطط کے قمہ کو مشارک کر دیا جائے، اور اگر دو اضلاع میں مشترکہ سرحد ہو تو مشارکہ اقمات کو کنار (لکیر) کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ تصویر 2 میں تصویر 1 کے نقشہ سے مشارک مخطط دکھایا گیا ہے۔ نقشہ میں یوں رنگ بھرنے کہ مشترکہ سرحد والے اضلاع مختلف رنگی ہوں کے حوالے سے ضروری ہے کہ مخطط کی اقمات کو یوں رنگا جائے کہ جو دو اقمات کنار سے جڑی ہوں وہ مختلف رنگ میں ہوں۔ تصویر 2 میں \"ب\" اور \"ک\" اقمات چونکہ آپس میں کنار سے جڑی نہیں ہوئی، اس لیے یہ ایک ہی رنگ کی جا سکتی ہیں۔ جس طرح نقشہ کے لیے لونی کثیر رقمی تعریف کیا گیا ہے، اسی طرح مخطط کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے: مخطط کا لونی کثیر رقمی مخطط کے اقمات کو رنگ کرنے کی راہیں بتاتا ہے، اس طرح کہ وہ اقمات جو کنار کے ذریعہ ملی ہوں مختلف رنگ میں ہوں۔ اگرچہ مستوی میں کسی بھی نقشہ کا مخطط بنایا جا سکتا ہے، مگر ہر مخطط کا مستوی میں نقشہ ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ لونی کثیر رقمی نکالنے کے طریقہ میں تولیفات کی تعداد بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ نیچے ہم کچھ نتائج بیان کرتے ہیں جن کی مدد سے تکراری طریقہ سے یہ کثیر رقمی معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ خالی مخطط ایسے مخطط کو کہا جاتا ہے جس میں صرف n اقمات ہو اور کوئی کنار نہ ہو (تصویر 3)۔ اس مخطط کا لونی کثیر رقمی ہے۔ مکمل مخطط ایسے مخطط کو کہا جاتا ہے جس میں n اقمات ہو اور ان میں سے ہر دو کنار سے جڑی ہوں (تصویر 4)۔ اس مخطط کا لونی کثیر رقمی ہے۔ مخطط کو متصل کہتے ہیں اگر کسی بھی قمہ سے کسی بھی دوسرے قمہ تک جانے کا راستہ (کناروں سے ہوتے ہوئے) موجود ہو۔ مخطط کا جزو ایسا ذیلی مخطط ہوتا ہے جو اعظم التصال ہو، یعنی یہ ذیلی مخطط کسی دوسرے متصل ذیلی مخطط کے اندر نہ سماء سکے۔ تصویر 5 میں مخطط G کے دو جزو G1 اور G2 ہیں۔ مخطط G کا لونی کثیر رقمی ان دو جزو مخطط کے لونی کثیر رقمی جانتے ہوئے یوں لکھا جاوے ہے: ہے۔ تصویر 5 میں اقمات a اور b اور انھیں جوڑنے والے کنارے پر مشتمل ذیلی مخطط جزو نہیں، کیونکہ یہ بڑے متصل ذیلی مخطط G1 میں سما جاتا ہے۔ اصطلاح term خالی مخطط مکمل مخطط اعظم التصال متصل empty graph complete graph maximally connected connected تصویر 6 تصویر 6 میں مخطط G کے کنار E کے حوالے سے دو مخطط تعریف کرتے ہیں۔ کنار E کو مٹا دینے سے مخطط G_E_1 حاصل ہوتا ہے۔ اب G_E_1 میں ان دو اقمات (a اور b جو کنار E سے جڑے تھے) کو ایک تصور کرتے ہوئے مخطط G_E_2 حاصل ہوتا ہے۔ اصل مخطط کے لونی کثیر رقمی ان دو مخطط کے لونی کثیر رقمی کی مدد سے یوں لکھا جا سکتا ہے:"@ur . "ڈھولا لہندے پاسے دی پنجابی دی ہک صنف ہے۔ جس دے وچ راٹھاں، جنگجواں تے سورمیاں دی بہادری تے دلیری دے قصے نظم کیتے جاندے ہئن۔ ایس دی شروع راجستھان توں ہوئی۔ راجستھان دی مشہور لوک داستان \"ڈھولا مارو\" توں پنجاب اچ ایس انداز وچ رزمیے تے جنگنامے دا رواج شروع ہویا۔ اگلیاں ویلیاں اچ جنگاں تے راٹھاں دے نال نال میراسی وی ٹردے ہائن تے انھاندی بہادریاں دے منظر اپنیاں اکھیں ویکھ‍ کے انہانوں نظم کریندے ویندے ہائن۔ اینج سینہ بہ سینہ انھاندی لڑائیاں تے سردولی دے قصے اگاں چلدے ہئن، تے لوکاں وچ پرہیں پنچائتاں تے میلے ٹھیلیاں وچ آکھیا سنائے ویندن۔ ایس دی سر \"وین\" نال رلدی ملدی اے۔ دیہاتاں اچ چھیڑو (ڈھوراں دے چارے) یا مسافر جنگلاں بیاباناں تے تھلاں اچ اٹھاں تے بہہ کے ایہہ ہک خاص روونی سر اچ بہہ گاندے ہئن۔ ڈھولا ضلع جھنگ دے ناہری علاقے کمالیہ تے ٹوبہ ٹیک سنگھ‍ دے مختلف پنڈاں اچ بڑا مقبول اے۔ تے اینھاں تھاواں اچ کئی ہک شاعراں فنکاراں تے میراسیاں نوں اوہ پرانے ڈھولے ہن وی یاد ہئن۔ کناں بندیاں دے ڈھولے، یوسف زلیخاں دے ڈھولے، سسی دے ڈھولے دے علاوہ راٹھاں دے ڈھولیاں اچ جپیاں، ہیراں سپراواں، گکھڑاں، کھرلاں تے سیالاں وغیرہ دے ڈھولے بڑے مقبول ہئن۔"@ur . "ٹیٹانیہ یورینس کا ایک چاند ہے۔ یورینس کے چاندوں میں سے سب سےبڑا ہے۔"@ur . "نقطہ جہاں پر نظام شمسی ختم ہوتا ہے اور بین النجمی خلا (interstellar space) شروع ہوتی ہے کچھ ٹھیک طرح سے متعین نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ یہ حد دو مختلف قوتیں طے کرتی ہیں۔بین النجمی خلا کو سمجھنے کیلیے بین النجمی واسطہ پہلے دیکھنا چاہیے۔"@ur . "اوریرون یورینس کا ایک چاند ہے۔"@ur . "امبریل یورینس کا ایک چاند ہے۔"@ur . "میرانڈہ (Miranda) : یورینس کا ایک چاند، یعنی ذیلی سیارہ یا سیارچہ ہے۔"@ur . "ایریل یورینس کا ایک چاند ہے۔"@ur . "سیرس سیارچوی پٹی کا سب سے بڑا جسم ہے اور اس میں پایا جانے والا واحد بونا سیارہ بھی۔ یہ سورج سے 2.77 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے پر ہے۔ اس کا قطر 1000 کلومیٹر سے کچھ کم ہے جو اتنی کشش ثقل پیدا کرنے کے لئے کافی ہے جس کے زیر اثر یہ ایک کرے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔انیسویں صدی کے اوائل میں جب سیرس دریافت ہوا تو اسے ایک سیارہ سمجھا گیا لیکن 1850ء میں دوسرے سیارچوں کی دریافت کے بعد اس کا درجہ کم کر کے اسے سیارچوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ 2006ء میں اس کا درجہ دوبارہ تبدیل کر کے اسے بونا سیارہ قرار دیا گیا۔"@ur . "تجریدی مثیل"@ur . "کرئہ ارض کا ايک خارجى خول (outer shell) ہے، جو پورے قشر الارض (crust) کے ساتھ ساتھ غلاف زمین (mantle) کے اس اوپرى حصہ پر مشتمل ہے۔ يہ خول ٹھوس چٹانى ہے۔ قشر الارض اور غلاف ارض کى اس مشترکہ چٹانى پرت کو کرۂ حجرى lithosphere کہا جاتا ہے۔ کرئہ حجرى کى موٹائى ہر جگہ تقريبا 100 کلو ميٹر ہے۔ يہ کرۂ حجرى ايک وحدت نہيں ہے بلکہ وہ تيس چھوٹے بڑے ٹکڑوں ميں بٹا ہوا ہے، ان ٹکڑوں کو ساختمانی تختیاں (tectonic plates) کہا جاتا ہے۔"@ur . "تضمیلاصہ ایک آلہ ہے جو تمثیلی اشارات کو عددی یا رقمی اشارات میں تبدیل کرتا ہے اور اِسی طرح اِس کے برعکس."@ur . "ایک معزز استاد تھے جنہوں نے فیض احمد فیض اور علامہ اقبال کو تعلیم دی۔"@ur . "لاہور کی ایک اہم دانشگاہ یعنی کالج ہے۔"@ur . "پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان جو پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے رکن رہے۔ 1998 میں چاغی کے مقام پر پاکستان کے پہلے جوہری بم کے دھماکوں کی آزمائش کرنے والے عملہ کے سربراہ کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔"@ur . "برٹرینڈ رَسَل ایک معروف محقق، مورّخ، سائنسدان، ماہر ریاضیات، ماہر طبیعیات، مدرّس، فلسفی، مفکّر اور افسانہ نگار تھے۔ 18 مئی 1876ء بمقام ویلز میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سر جان رسل انگلستان کے وزیر اعظم بھی رہے۔ آپ کا تعلق طبقہ اشرافیہ اور کٹّر مذہبی گھرانے سے تھا۔ ابتدائی تعلیم ویلز سے ہی حاصل کی۔ دولت مند والدین کی زندگی مصروف تھی۔ بچپن تنہائی اور استغراق میں گزرا۔ یہ استغراق کئی مرتبہ خودکشی کی جانب لے گیا لیکن اس سے باز رہے۔ اپنے والدین کی زندگی میں مذہبی اقدار کی کامل پاسداری کی، ان کے مرتے ہی مذہب سے بیزاری اور لا ادریت کا اعلان کردیا۔ بچپن میں ہی نہایت ذہین طالب علم تھے۔ اپنے گھر پڑھانے آنے والے استاد کو ریاضی سمجھایا کرتے تھے۔ 1890ء میں جامعہ کیمبرج سے ریاضی کی اعلٰی سند حاصل کی۔ پھر اسی جامعہ میں مدرّس کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ اس کے علاوہ نیشنل یونیورسٹی آف پیکنگ، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور دوسرے اعلٰی تعلیمی اداروں میں تدریسی مشغلہ ساری عمر ہمراہ رہا۔ 1894ء میں اٹھارہ برس کی عمر میں کوئیکر ایلس سے شادی کی جو 1910ء میں علیحدگی پر منتج ہوئی اور آخر 1921ء میں طلاق ہوگئی۔ بیوی سے علیحدگی کے بعد برسوں تک خواتین سے معاشقے چلتے رہے۔ 1921ء میں ہی ڈورا گریو سے دوسری شادی کی جس نے 1932ء میں طلاق لے لی۔ ڈورا کے نامور امریکی صحافی گرفن سے تعلقات تھے۔ 1936ء میں اپنے بچوں کی آیا پیٹریشیا سے تیسری شادی کی جو تادمِ مرگ برقرار رہی۔ 1970ء میں یہ ادیب دنیا سے رخصت ہوگیا۔ برٹرینڈ رسل کے علمی اور فلسفیانہ کاموں کی ایک طویل فہرست ہے۔ فلسفہ، سائنس، تاریخ، سیاست، معاشرت، جنگ، امن، جنس، قانون اور انسانی ہمدردی پر برٹرینڈ رسل کی علمی اور تحقیقی کتب اور کتابچوں کی تعداد سینکڑوں میں پہنچتی ہے۔ انہوں نے ویت نام کی جنگ میں واشگاف الفاظ میں امریکہ کو مطعون کیا۔ سامراجی طاقتوں کے خلاف جرأت رندانہ سے قلم کے ساتھ ساتھ عوامی قیادت کا عَلَم بھی اٹھایا۔ انسان دوستی کے جرم میں پابند سلاسل بھی رہے۔ 1950ء میں ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا، یہ واحد اعزاز تھا جو انہوں نے قبول کیا۔ 1967ء میں ان کی آپ بیتی شائع ہوئی جس کا شمار دنیا کی مقبول آپ بیتیوں میں ہوتا ہے۔ 1970ء میں پیرانہ سالی کے باوجود عرب اسرائیل جنگ میں علی الاعلان اسرائیل کو غاصب قرار دیا، مغربی عوام میں انسانیت کا پرچار کیا۔ روس، چین، برطانیہ، امریکا اور پورے یورپ کے نوجوانوں کے محبوب رہنما رہے۔ ایٹمی سائنسدانوں کو انسانیت کا قاتل قرار دیا۔ درازئ عمر کے باوصف رسل نے دمِ آخر تک اپنا وقت کارِ قلم میں گزارا۔ ستم ظریفی ہے کہ رسل نے کہانی کم کم ہی لکھی۔ پر جو بھی کہانی تخلیق کی و ہ اپنے خالق کی عظمت کا پتا خوب دیتی ہے۔ عمر کے آخری برسوں میں رسل نے کہا ” میں نے اپنی زندگی کے 80 سال فلسفے کی نذر کیے، باقی ماندہ کہانی کی نذر کرنا چاہتا ہوں “ پر زندگی کہانی کے نام پر اس سے چند برس سے زیادہ نہیں لے سکی۔ ان کے افسانوں کے بس دو ہی مجموعے شائع ہوئے۔"@ur . "ایک ایسے تصادفی متغیر کا احتمال ہے جو ہر طرف سے یکساں ہو۔"@ur . "9 اپریل 2008ء کو کراچی میں وکلاء کے دو سیاسی گروہوں میں تصادم سے شروع ہونے والے واقعات میں 9 افراد ہلاک ہو گئے جن میں 6 وکلاء شامل تھے جن کو طاہر پلازہ میں واقع دفتر میں محبوس کر کے زندہ جلا دیا گیا ۔ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے کچھ وکلاء نے کچھ دن پہلے لاہور میں مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر شیر افگن پر تشدد کے واقع کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا۔۔ بعد میں بلوائیوں نے مذکورہ عمارت جس میں وکلاء کے دفاتر تھے کو آگ لگا دی۔ گاڑیوں اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ متحارب گروہوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہؤا۔۔ سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر رشید رضوی کے مطابق وکلاء کے گروہ میں کوئی مسئلہ نہیں ہوا بلکہ وکلا کو جلانے میں وہی افراد ملوث تھے جو 12 مئی 2007ء کے واقعے میں ملوث تھے۔ اور اس سیاسی جماعت کے سو کے قریب افراد نے منظم طریقے سے بار کی عمارت کو آگ لگائی۔ یاد رہے کہ کچھ دن پہلے پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سندھ کے سابق وزیر اعلی ارباب رحیم (مسلم لیگ ق) پر کراچی میں سندھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر تشدد کیا تھا۔"@ur . "ایسے پیغامات کو کہا جاتا جو صرف نفرت پھیلانے یا اظہار کرنے کی خاطر لکھے گۓ ہوں۔ ایسے پیغامات ٹیلیفون، انٹرنیٹ، برقی خط، ریڈیو، ٹیلی وژن اور دوسرے تریقوں کے ذدیہ پہنچاۓ جا سکتے ہیں۔"@ur . "چکور : ایک پرندہ ہے۔ اس کا نام سنسکر کے لفظ سے ماخوذ ہے۔ یہ پاکستان کا قومی پرندہ ہے۔"@ur . "نظریہ ساحہ مقداریہ ایک اہم طبیعیاتی نظریہ ہے جس کے بے شمار حصے ہیں۔"@ur . "Extraterrestrial life، جنہیں خلائی مخلوق بھی کہا جاتا ہے، ایسی حیات ہے جو ہماری زمین کے علاوہ کہیں اور پیدا ہوئی ہو۔"@ur . "مافوق الفطرت ان عجیب و غریب واقعات کو کہا جاتا ہے جو عام طور پر انسانی سمجھ سے بالاتر ہوتے ہیں۔"@ur . "Fiction"@ur . "گوشت فارسی زبان کا لفظ ہے۔ بکرے کے گوشت کو چھوٹا گوشت اور بیل، گائے یا بھینس وغیرہ کے گوشت کو بڑا گوشت کہتے ہیں۔"@ur . "پتی سلام مثیل، انگریزی نام : Pati-Salam Model, ایک طبیعیات کی مثیل ہے جسے عبداسلام نے منصوب کیا۔ ان کے ساتھ جوگیش پتی نے بھی شرکت کی، جس کی وجہ سے اس کا نام پتی سلام مثیل رکھا گیا۔"@ur . "Djibouti International Airport جبوتی انبولی انٹرنیشنل ائر پورٹ جبوتی سٹی میں واقہ بین الاقوامی ائرپورٹ ہے۔"@ur . "اغراض و مقاصد قیادت"@ur . "سیسہ ایک نرم دھاتی عنصر ہے جو کاغذ پر رگڑنے سے نشان چھوڑ جاتا ہے اس لیئے کسی زمانے میں پنسل میں سکّے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ اتنا نرم ہوتا ہے کہ چاقو سے کاٹا جا سکتا ہے۔"@ur . "برقیچۂ سیارہ سیسے اور گندھک کے تیزاب سے بنی بیٹری Lead acid battery سب سے پرانی بیٹری ہے جو دوبارہ چارج کی جا سکتی ہے۔ یہ 1859 میں ایک فرانسیسی سائنسدان Gastone Plante نے ایجاد کی تھی۔ یہ گاڑیوں وغیرہ کو اسٹارٹ کرنے کے لیئے استعمال ہوتی ہے۔ اسکےاندر سیسہ (لیڈ) اور لیڈ آکسائڈ کی بہت ساری پلیٹیں ہوتی ہیں جو گندھک کے ایسے تیزاب میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں جس میں تیزاب 35٪ اور پانی 65٪ ہوتا ہے۔ کار کی بیٹریتصویر:Lead acid cell."@ur . "حضرت مرہ بن کعب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ"@ur . "حضرت کلاب بن مرہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب"@ur . "حضرت کعب بن لوی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ایک دفعہ یوم العروبہ (جمعہ) کے دن کعب بن لوی نے قریش کو جمع کیا اور مختلف باتیں کر کے کہا کہ عنقریب میں تم کو ایک خوشخبری دوں گا جو ایک نبی کریم کے بارے میں ہوگی۔۔ اس سے ان لوگوں کے منہ بند ہو جاتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء کے ایمان پر شک کرتے ہیں۔ یہ واقعہ بعثت سے پانچ سو ساٹھ سال پہلے کا ہے۔"@ur . "حضرت لوی بن غالب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی"@ur . "حضرت معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان"@ur . "حضرت غالب بن فھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب"@ur . "حضرت فھر بن مالک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر"@ur . "حضرت نزار بن معد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار"@ur . "حضرت کنانہ بن خزیمہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ ان کا ذکر ایک حدیث مبارکہ میں بھی ملتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کو منتخب کیا۔ کنانہ میں قریش کو، قریش میں بنی ھاشم کو اور بنی ھاشم سے مجھے منتخب فرمایا۔"@ur . "حضرت نضر بن کنانہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر"@ur . "حضرت خزیمہ بن مدرکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ"@ur . "حضرت مدرکہ بن الیاس حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ"@ur . "حضرت مضر بن نزار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر ابن کثیر نے لکھا ہے کہ ایک دن وہ اونٹ تیز بھگا رہے تھے کہ گر گئے اور ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا۔"@ur . "حضرت مالک بن نضر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک"@ur . "حضرت الیاس بن مضر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباء و اجداد میں سے تھے۔ ان کا شجرہ کچھ یوں ہے الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا شجرہ ان تک یوں پہنچتا ہے محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس"@ur . "Nazism ، ایک نسل پرست قوقی تحریک ہے جو جرمنی میں شروع ہوئی۔ اس تحریک کے مطابق ایک نسل کو مقمل ترجی دی جاتی۔ جرمن حکمران ہٹلر کا اس تحریک میں اہم قردار تھا۔"@ur . "لفظ عسکری بے شمار مقاصد کیلیے استعمال ہوتا ہے: عسکری کمرشل بینک عسکری یعنی حربی، جنگ جو، تشدد انگیز، سپاہانہ، وغیرہ عسکریمغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر کا تیسرا بیٹا"@ur . "بعض حل پذیر (soluble) اشیا ایسی ہوتی ہیں جن کے محلول (solution) آپس میں ملائیں تو کیمیائی عمل (chemical reaction) واقع ہوتا ہے جس سے دو نئی چیزیں بنتی ہین جن میں سے ایک حل پذیر ہوتی ہے جو کہ محلول میں شامل ہو جاتی ہے جبکہ دوسرے ناحل پذیر (insoluble) ہوتی ہے جو کہ محلول میں حل ہونے کی نجائے نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ اسے کیمیا میں رسوب (precipitate) کہتے ہیں۔ اور رسوب بننے کا یہ عمل عمل ترسیب (precipitation) کہلاتا ہے۔"@ur . "chemical reaction ملف:Incomplete-document-purple."@ur . "مخلوط اور ملی جلی مائعات کو الگ کرنے کے عمل کو عمل تقطیر یا Distillation کہتے ہیں۔ اس کا اصول یہ ہوتا ہے کہ مختلف مائعات کو بخارات میں تبدیل کرنے کے لیے حرارت کے مختلف درجے درکار ہیں۔ اس عمل میں مائعات کو ایک ہی برتن میں رکھ کر گرم کیا جاتا ہے ایک وقت میں ایک ہی مائع بخارات کی شکل اختیار کر کے ایگ ہوتا ہے اس طرح الگ الگ نقطہ جوش والے مائعات کو الگ الگ درجہ حرارت پر مختلف برتنوں میں الگ کر لیا جاتا ہے۔"@ur . "Nenoua ایک بہت پرانی سلطنت جس کی تاریخ غیر متیقن ہے۔ اس کی حدود شمال میں ارمنی کے پہاڑی سلسلے تک اور جنوب میں بابل تک دو سو اسی میل طویل اور ڈیڑھ سو میل عریض تھیں ۔ یہ علاقہ نہایت زرخیز تھا۔ اور اس کے رہنے والے تہذیب و تمدن کے بڑے علمبردار تھے۔ 606 قبل مسیح میں وہ سلطنت میڈیا کا ایک صوبہ تھا ۔بعد میں فارس کی حکومت کا ایک صوبہ بنا۔ 1638ء سے یہ ترکی کی حکومت میں پہلی جنگ عظیم تک رہا ۔جو 1919 میں ختم ہوئی۔ اس کے بعد سے شام کی حکومت کے نام سے ایک مستقل علیحدہ حکومت یورپی لوگوں کے زیر اثر قائم ہوئی۔ لیکن اب وہ اآزاد اور خود مختار ہے۔"@ur . "بکائن کی طرح کا درخت ۔ بکائن کی طرح گھنا سایہ رکھتا ہے ، تاہم اس پر کرم بہت ہوتے ہیں۔ یہ درخت بکائن کی طرح محض سایہ کی خاطر ہر دلعزیز نہیں ہے بلکہ اس کے فوائد اور بھی ہیں۔ نیم کا پھل بھی بکائن کی طرح ہوتا ہے ۔ اور اس کو نمولی کہتے ہیں۔ جب یہ پکنے پر اآتا ہے تو اس میں قدرے مٹھاس سی آجاتی ہے ۔ اس لیے پرندے اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ درخت ، بڑ کی مانند چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس کا تنا بھی موٹا ہوتا ہے ۔ جب یہ درخت پرانا ہو جاتا ہے تو اس میں سے ایک قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ جو نہایت شیریں ہوتی ہے۔ چنانچہ لوگ اس کو جمع کرکے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ اس کے پتے بھی طبی خواص رکھتے ہیں۔ اس کے جوشاندے میں نہانے سے خارش دور ہو جاتی ہے ۔ زخموں پر بھی باندھے جاتے ہیں۔ یہ بہترین جراثیم کش درخت ہے ۔ اور جراثیم کشی میں استعمال ہوتا ہے۔ جوشاندہ معدے کو بھی درست کرتا ہے ۔ خون کو صاف کرتا ہے ۔لیکن کڑوا ضرور ہوتا ہے اس کی لکڑی بکائن سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر تختوں سے صندق بنا کر کپڑے رکھے جائیں تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔ اس درخت کے پتے بکائن کی طرح دندانہ دار ہوتے ہیں لیکن ایک رخ سے ذرا پھٹے ہوتے ہیں اور بکائن کے پتوں کے خلاف خوشوں میں نکل آتے ہیں۔ جس سے یہ درخت فوراً پہچانا جاتا ہے۔ یہ درخت طبی خواص کے لحاظ سے بہت مفید ہے اور پاک و ہند میں بخوبی پھلتا پھولتا ہے۔"@ur . "راس Cape خشکی کا وہ قطعہ جو سمندر میں دور تک چلا گیا ہو جیسے راس کماری ، راس امید وغیرہ ۔ en:Cape"@ur . "پیدائش: 1149ء وفات : 1209ء محدث ، فقیہ ، فلسفی ۔ پورا نام علامہ فخر الدین ابو عبداللہ محمد بن عمر بن لحسینی تھا۔ رے ایران میں پیدا ہوئے۔ جہاں آپ کے والد ضیاء الدین عمر خطیب تھے ۔ اس لیے آپ ابن الخطیب بھی کہلاتے ہیں۔ شافعی اور اشعری عقیدہ رکھتے تھے ۔ خوارزم میں معتزلہ عقائد کے خلاف تبلیغ کے لیے گئے لیکن وہاں سے بخارا اور سمرقند جانے پر مجبور ہوئے۔ 1190ء میں غزنی اور پنجاب کا دورہ کیا۔ پھر ہرات میں مستقل سکونت اختیار کی اور ایک مدرسے میں شیخ الاسلام کی حیثیت سے تدریس میں مصروف ہو گئے۔ سلطان علاؤالدین محمد خوارزم شاہ آپ کا سرپرست تھا ۔ حاسدوں نے آپ کو زہر دے دیا جس سے جانبر نہ ہو سکے ۔ آپ نے علوم دین کو فلسفیانہ پیرائے میں پیش کیے۔ ابن سینا اور فارابی نے معترف اور امام غزالی کے خلاف تھے ۔ علم الکلام میں مشہور تصنیف اساس التقدیس ہے۔ دوسری متداول تصنیف کا نام مفاتیح الغیب ہے جو تفسیر کبیر کے نام سے مشہور ہے۔"@ur . "وہ حالت جب آفتاب خط جدی پر عموداً چمکتا ہے۔ یہ صورت 22 دسمبر کو پیش آتی ہے۔ سورج قطب جنوبی کی طرف جھکا ہوتا ہے۔ اور قطب شمالی پر سے ہٹآ ہوتا ہے۔ ۔ اس حالت میں نصف کرہ جنوبی میں گرمیوں کا موسم ہوتا ہے یعنی دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔ قطب جنوبی 24 گھنٹے روشنی میں رہتا ہے۔ اس لیے وہاں لگا تار دن رہتا ہے ۔ اس کے برعکس نصف کرۂ شمالی میں سردیوں کا موسم ہوتا ہے۔ راتیں لمبی اور دن چھوٹے چونکہ یہ حصہ سورج سے دور ہٹا ہوتا ہے۔ اس لیے قطب شمالی پر متواتر تاریکی چھائی رہتی ہے۔"@ur . "زمین کی وہ حالت جب سورج خط استوا میں خط سرطان پر عموداً چمکتا ہے۔ یہ 21 جون کی کیفیت ہوتی ہے ۔ سورج قطب شمالی کی طرف جھکا ہوتا ہے ۔ اور قطب جنوبی سے ہٹا ہوا۔ شمالی نصف کرے میں جنوبی کرے سے مختلف صورت ہوتی ہے۔ جنوبی حصے میں سردیوں کا موسم ہوتا ہے اور شمالی کرے میں گرمیوں کا موسم ہوتا ہے۔ خط استوا پر دن رات برابر ہوتے ہیں۔ شمالی نصف کرہ میں دن بڑے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔ قطب شمالی 24 گھنٹے روشنی میں رہتا ہے۔ جس سے وہاں لگاتار دن رہتا ہے۔ جنوبی نصف کرے میں صورتِ حالات مختلف ہوتی ہے ۔ یہاں سردیوں کا موسم ہوتا ہے۔ راتیں لمبی اور دن چھوٹے ہوتے ہیں۔ قطبِ جنوبی مسلسل تاریکی میں رہتا ہے۔"@ur . "Capital, Stocks & Shares وہ روپیہ جو کسی کاروبار میں فائدہ اٹھانے یا مزید دولت حاصل کرنے کی غرض سے لگایا جائے۔ نقد روپے کے علاوہ عمارت ، مشینری ، سٹاک وغیرہ بھی راس المال شمار ہوتے ہیں۔ وسیع تر معنوں میں کسی قوم کے ذرائع آمدنی جو تجارت یا صنعت و حرف کے لیے مخصوص ہو۔ اس قوم کا راس المال کہلاتے ہیں۔ اجتماعی زندگی میں راس المال کو بڑی اہمیت حاصل ہو گئی ہے اور اس کی ملکیت سے متعلق دو مختلف نظریے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ جو شخص کسی کاروبار میں روپیہ لگاتا ہے اسے اس سے نفع اندوز ہونے کا پورا پورا حق ہے اور اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی ۔ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ چونکہ تمام منافع کارکنوں کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے۔ اس لیے مالک کو تمام منافع لینے کا حق نہیں پہنچتا ۔ نیز اس گروہ کا یہ خیال ہے کہ تمام صنعتی اور کاروباری ادارے حکومت کی تحویل میں ہونے چائیں تاکہ منافع کی تقسیم منصفانہ ہو۔ جہاں مشینری ، عمارات روپیہ اور سٹاک وغیرہ راس المال ہے وہاں مزدور بھی راس المال کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس لیے مالک کا فرض ہے کہ اپنے اس جاندار راس المال کی نہ صرف حفاظت کرے بلکہ اس کی تندرستی اور فلاح و بہبود کا بھی خیال کرے تاکہ کام بہتر سے بہتر طریق پر ہو ۔ مزدور خود بخود ماحول سے متاثر ہو کر خوش دلی سے تمام کام سرانجام دے گا اور نزاعات پیدا ہونے کا بہت کم موقع ہوگا۔"@ur . "Grigori Efimovich Raspotion پیدائش: 1872ء انتقال: 1916ء روس کا ایک ریاکار ۔ 1905 سے 1916ء تک روس پرعملاً اسی کی حکومت تھی۔ اس نے اپنے ٹونے ٹوٹکوں سے ولی عہد الیکسس کو سیلانِ خون کے مرض سے نجات دلائی ۔ جس کے بعد اسے زار کے دربار میں رسوخ حاصل ہوا۔ بالخصوص زارینہ اس کی بہت معتقد تھی۔ اسی کی سفارش پر راسپوٹین کو روسی چرچ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ زار کے خاندان پر اس کا اتنا اثر تھا کہ اعلیٰ عہدوں پر تقرریاں اسی کے مشورے سے کی جاتی تھیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وہ جرمن ایجنٹ تھا۔ اس نے پہلی جنگ عظیم میں روس کی شمولیت کی پر زور مخالفت کی ۔ بالآخر چند روسی معززین نے جن کا قائد شہزادہ یوسو یوف اور گرینڈ ڈیوک یالووچ تھے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔"@ur . "Direct Action سیاسی اصطلاح میں راست اقدام کسی جماعتی جدوجہد میں اس منزل یا مرحلے کا نام ہے جب حصول مقصد کے لیے تمام آئینی ذرائع بیکار ثابت ہوں اور کسی جماعت کو ایسے وسائل اختیار کرنا پڑیں جن سے قانون شکنی کا پہلو نکلتا ہو۔ راست اقدام میں عموماً پر امن ذرائع سے اپنی ناراضی یا بے اطمینانی کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔مثلاً حکومت کی عائد کردہ پابندیوں کو توڑتے ہوئے جیل جانا۔ حکومت کے عطا کردہ خطابات واپس کرنا اور بعض صورتوں میں سرکاری ملازمتوں ، عدالتوں اور حکومت کے دیگر اداروں سے عدم تعاون کران۔ بعض حالتوں میں حکومت کو سختی سے راست اقدام میں عدم تشدد کی بجائے تشدد بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ حکومت اور جماعت دونوں کے لیے یہ بڑی خطرناک صورت ہوتی ہے۔ راست اقدام کی اصطلاح مسلم لیگ کی تحریک پاکستان کے سلسلے میں بھی 1946ء میں استعمال کی گئی۔ 1919ء میں انڈین نیشنل کانگریس اور خلاف تحریک میں راست اقدام کو ستیہ گرہ اور ترکِ مولات کا نام دیا گیا تھا۔ اس عمل کو سول نافرمانی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ایک نشیبی اور ریتلا خشکی کا قطعہ جو بھارت کے انتہائی جنوب میں ہے اور ریاست تامل ناڈو اور ضلع کنیاکماری میں واقع ہے۔"@ur . "پیدائش: 1889ء انتقال: 1963ء عراقی رہنما ۔ ترکی لا کالج میں تعلیم حاصل کی ۔ 1932ء میں شاہ عراق کے پرائیوٹ سیکرٹری مقرر ہوئے۔ 1933ء میں وزارت عظمی کے عہدے پر متمکن ہوئے۔ 1935 میں وزارت داخلہ اور وزارت عدلیہ کے عہدوں پر سرفراز ہوئے۔ 1935 میں سیاسی کشمکش اور ہنگاموں کی بدولت جلاوطن کر دئے گئے۔ سید راشد علی عراق میں برطانیہ کی مداخلت کو ناپسندکرتے تھے ۔ انہوں نے 4 اپریل 1941ء میں علم بغاوت بلند کرکے حکومت پر قبضہ کر لیا اور امر عبداللہ کو ریجنٹ کے عہدے سے علیحدہ کر دیا ۔حکومت برطانیہ نے عراق کے تیل کے چشموں کی حفاظت کے بہانے بصرہ میں اپنی فوج اتار دی اور انقلاب عراق کے ایک ہی ماہ بعد سید راشد علی کو عراق سے بھاگنا پڑا ۔ 1946ء کے آغاز میں موصوف ایک فرانسیسی جہاز پر ملازم ہو کر مارسیلز سے سعودی عرب پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ جولائی 1958ء میں عراقی انقلاب کے بعد سید راشد علی واپس بغداد آگئے لیکن کچھ عرصہ بعد عراق کو متحدہ عرب جموریہ میں مدغم کرنے کے سوال پر جنرل عبدالکریم قاسم سے آپ کا اختلاف ہوگیا اور آپ کو دوبارہ ترک وطن کرکے مصر جانا پڑا ۔ قاہرہ ہی میں انتقال ہوا۔"@ur . "کوئی ایسا منصوبہ جس کے تحت صارفین میں اشیاء کی تقسیم کسی اصول پر عام طور سے فی کس کے حساب سے متعین کی جائے۔ اس کی ضرورت اس وقت محسوس ہوتی ہے جب طلب زیادہ ہو اور رسد کم ۔ اور رسد کو مستقبل قریب میں بڑھانے کے امکانات کم یا بالکل نہ ہوں ۔ طلب کی زیادتی اور رسد کی کمی میں اگر راشن بندی نہ کی جائے تو اشیا کی تقسیم ضرورت کے اعتبار سے نہ ہوگی ۔ بلکہ قوتِ خرید کی بنیاد پر ہوگی ۔ اور چیزوں کے دام بہت بڑھ جائیں گے ۔ لہذا جن لوگوں کے پاس زیادہ پیسہ ہوگا وہ خرید سکیں گے اور جن کے پاس کم پیسہ ہوگا وہ ان چیزوں سے محروم ہو جائیں گے ۔ عام طور پر راشن بندی صرف اشیا خوراک کی ہوتی ہے۔ مثلاً آٹا ، گوشت ، شکر ، دودھ وغیرہ ۔ جنگ کے زمانے میں راشن بندی بہت ضروری ہو جاتی ہے۔ راشن بندی کی قدیم ترین مثال مصر میں ملتی ہے جب حضرت یوسف نے متوقع قحط کی روک تھام کے لیے سات سال کے لیے اناج کا ذخیرہ جمع کر لیا اور قحط کے ایام میں اس ذخیرے کا راشن کیا۔"@ur . "909ء سے 940ء تک خاندان عباسیہ کا بیسواں خلیفہ ۔ المقتدر کا بیٹا تھا۔ اس کے عہد میں سلطنت بنو عباس کمزور ہونا شروع ہوئی اور امرا اور گورنر اپنے اپنے صوبوں اور تعلقوں میں زور پکڑنے لگے۔ راضی باللہ انہیں زیر کرنے میں ناکام رہا۔"@ur . "الاعشری کے قول کے مطابق سب سے پہلے وہ لوگ جو رافضی کہلائے جنہوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی خلافت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ بعض لوگوں کے نزدیک عبداللہ بن سبا کے ساتھ سب سے پہلے رافضی کہلائے لیکن بعد ازاں مخالفین شیعوں کو رافضی کے ناخوشگوار لقب سے پکارنے لگے۔ الاعشری نے روافض ، زیدیہ اور غلات کا ایک ساتھ ذکر کیا ہے۔ گویا وہ ان تین گروہ کو مانتا ہے۔ طبری نے لکھا ہے کہ یہ لقب کوفہ کے زیدیوں کو ملا کیونکہ انہوں نے زید بن علی کو چھوڑ دیا تھا اس لیے کہ انہوں نے حضرت ابوبکر وعمر کی مذمت نہیں کی تھی ۔ رافضی کے لغوی معنی چھوڑنے والا ، ترک کرنے والا ۔ پاکستان کے گلگت بلتستان، سکردو، غذر اور چترال میں رافضی کثیر تعداد میں آباد ہیں۔-"@ur . "اعزازِ نشان حیدر حاصل کرنے والے پائلٹ آفیسر ۔ کراچی میں پیدا ہوئے ۔ منہاس راجپوت گوت گھرانے کے چشم چراغ تھے ۔ 1968ء میں سینٹ پیٹرک سکول کراچی سے سینئر کیمبرج کیا۔ خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی بری بحری اور فضائی افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ انھوں نے بھی اپنا آئیڈیل فوجی زندگی کو بنایا ۔ اور اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر فضائیہ کا انتخاب کیا۔ تربیت کے لیے پہلے کوہاٹ اور پھر پاکستان ائیر فورس اکیڈیمی رسالپور بھیجے گئے۔ فروری 1971ء میں پشاور یونیورسٹی سے انگریزی ، ائیر فورس لا ، ملٹری ہسٹری ، الیکڑونکس ، موسمیات ، جہاز رانی ، ہوائی حرکیات وغیرہ میں بی ۔ ایس ۔ سی کیا۔ بعد ازاں تربیت کے لیے کراچی بھیجے گئے ۔ اور اگست 1971ء میں پائلٹ آفیسر بنے۔ 20 اگست 1971ء کو راشد کی تیسری تنہا پرواز تھی۔ وہ ٹرینر جیٹ طیارے میں سوار ہوئے ہی تھے کہ ان کا انسٹرکٹر سیفٹی فلائٹ آفیسر مطیع الرحمان خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہوگیا اور طیارے کا رخ بھارت کی سرحد کی طرف موڑ دیا ۔ راشد نے ماری پور کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کیا تو انھیں ہدایت کی گئی کہ طیارے کو ہر قیمت پر اغوا ہونے سے بچایا جائے ۔ اگلے پانچ منٹ راشد اور انسٹرکٹر کے درمیان کشمکش میں گزرے اور اسی کش مکش کے دوران طیارہ زمین پر گر کر تباہ ہوگیا۔ راشد نے شہادت کا درجہ پایا اور انھیں اس عظیم کارنامے کے صلے میں سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر دیا گیا۔"@ur . "Raphael پیدائش: 1483ء انتقال: 1520ء اطالوی نشا ۃ ثانیہ کا عظیم مصور ۔ باپ بھی اپنے عہد کا معروف مصور تھا۔ سترہ برس کی عمر میں مصور پریو گنو کی شاگردی قبول کی اور رنگوں کی پاکیزگی اور پس منظر کو زیادہ نمایاں کرنے کی خصوصیت اسی سے حاصل کی۔ 1504ء میں رافیل شہر فلورنس چلا گیا جہاں اس نے نمایاں ترقی کی۔ لیونارڈ ڈونشی اور مائکل اینجلو سے بھی سبق لیے 1508ء میں روم گیا جہاں اس کی بڑی قدر ہوئی۔ اس کے شاہکار قیام ِ روم کے دروان ہی میں وجود میں آئے۔ پوپ نے اسے گرجا کی تزئین و آرائش کے کام پر مامور کیا جس میں وہ مسلسل چار برس لگا رہا۔ گرجا کی دیواروں پر جو رنگین تصویریں اس نے تخلیق کیں وہ کلاسیکی بن گئیں۔ نئے پوپ لیو دہم نے اسے 1514ء میں اسے سینٹ پیٹر چرچ کا مصور اور معمار اعلیٰ مقرر کیا۔ وہ اپنے آخری شاہکار Transfigurationکی تخلیق میں مصروف تھا کہ وفات پائی ۔ یہ تصویر اس کے جنازے کے ساتھ سٹوڈیو سے قبر تک لے جائی گئی۔"@ur . "John Rock Efeller پیدائش: 1839ء انتقال: 1937ء امریکن صنعت کار اور سرمایہ دار ۔ نیویارک کے قریب ایک گاؤں میں پیدا ہوا۔ 1859ء میں ایک کمیشن ایجنٹ کا حصے دار بن گیا۔ چار سال بعد تیل صاف کرنے کا ایک چھوٹا سا کارخانہ کھولا اور خوب ترقی کی۔ 1870ء میں اوہایو میں سٹینڈرڈ آئل کمپنی قائم کی ۔ اور پورے ملک میں تیل کی پائپ لائن بچھانے کا اجارہ حاصل کیا۔ جب حکومت نے سٹیل کارپوریشن قائم کی تو اس کا سب سے بڑا حصہ دار راک رافیل تھا۔ اس نے ریلوے کمپنیوں اور بنکوں میں بھی کافی حصص خرید رکھے تھے۔ انسانی فلاح و بہبود کے کاموں کے سلسلے میں کلیسا ، وائی ایم سی اے اور اصلاحی انجمنوں کی بری مدد کی۔ 1892ء میں شکاگو یونیورسٹی کی بنیاد رکھی ۔ 1901ء میں پرورش اطفال اور معاشرتی علوم کی ترقی کی خاطر اپنی بیوی کی یاد میں لارا سپلمین راک فیلر میموریل فاؤنڈیشن قائم کیا۔"@ur . "47ھ صحابی ، کنیت ابو عبداللہ ۔ قبیلہ اوس بنو حارثہ کے رئیس اور سردار تھے ۔ کم سنی ہی میں مشرف با اسلام ہو چکے تھے ۔ بوجہ صغر سنی کے رسول اللہ نے انھیں جنگ بدر میں حصہ لینے کی اجازت نہ دی ۔ اگلے سال پھر آپ نے اصرار کیا تو اجازت مل گئی۔ دوسرے غزوات میں بھی شرکت کی۔ جنگ صفین میں حضرت علی کا ساتھ دیا ۔ خلیفہ عبدالملک بن مروان کے زمانے میں بعمر 68 سال وفات پائی ۔ احادیث کی کتب میں ان کے سلسلے میں 78 روایتیں نقل کی گئ ہیں ۔بڑے بڑے صحابہ کرام آپ سے احادیث پوچھا کرتے تھے۔"@ur . "2ھ حضرت رافع بن مالک رضی اللہ عنہ ایک صحابی رسولملف:DUROOD3. PNG تھے۔ کنیت ابو ملک و ابورفاعہ ۔ قبیلہ خزرج ، انصار مدینہ میں سب سے پہلے جس گروہ نے آنحضرت کی قیام گاہ پر حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ان میں سے سے پہلے شخص حضرت رافع تھے۔ آپ بنو زریق کے نقیب مقرر کیے گئے ۔ اور اشاعت اسلام میں بڑی سرگرمی دکھائی ۔ بنی زریق کی مسجد میں سب سے پہلے قرآن پاک آپ نے پڑھایا ۔ جو سورۃ نازل ہوتی آپ فوراً لکھ کر لوگوں کو سناتے ۔ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔"@ur . "‘‘‘راکھشس‘‘‘ : لغوی معنی قوی ہیکل، بد صورت اور نیچ ذات ۔ جب برصغیر پاک و ہند میں آریاؤں کا نفوذ ہوا تو انھوں نے یہ نام یہاں کے قدیم باشندوں دراوڑ اور ان کی مخلوط نسل کے لوگوں کو دیا۔ ہندی دیو مالا میں راکھشس نیم دیوتائی قوت کے مالک ہیں۔ دیوتا فیاضی ، بخشش ، رحمدلی ، سچائی کی صفات رکھتے ہیں اور بدی کی بیخ کنی کرتے ہیں۔ اس کے برعکس راکھشس محض شر کا مظاہرہ کرتے اور دیوتاؤں کے کام میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ تیز انسانوں کے دشمن ہیں اور انھیں بدی کی راہ پر لگاتے ہیں۔ آریائی قوم کے راجا اور دیگر قوم کے افراد جو اپنے آپ کو رنگ اور نسل کی بنیاد پر بھارت کی قوموں سے افضل مانتے تھے، دراوڈی قوم کے لوگوں کو جو کہ آریائوں کے دشمن مانے جاتے تھے، راکھشس نام قرار دے دیا گیا۔ اور آریائوں کو دیوتا قرار دے دیا گیا۔ ان راکھشسوں میں اہم، رام سے جنگ کرنے والے راون اور کرشنا کے ماما کنس، کرشن ہی کے دور کا نرکاسر جس کو کرشن کی بیوی ستیہ بھاما نے مارا، اور اسی خوشی میں ہندو قوم دیوالی کا تہوار مناتی ہے۔"@ur . "پیدائیش 18 ستمبر 1900ء انتقال 15 دسمبر 1985ء ماریشس کے ہندی نژاد سیاستدان ، ماہر طب ، رائٹ آنربل سرشیو ساگر رام غلام ، ایل آر سی پی ایم آر سی ایس رائل کالج ماریشس اور یونیورسٹی کالج لندن میں تعلیم حاصل کی۔ 1940ء تا 1953ء میں میونسپل کونسلر رہے۔ 1956ء میں پورٹ لوئی کے ڈپٹی مئیر منتخب ہوئے۔ 1948ء میں لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر مجلس قانون ساز کے رکن چنے گئے۔ 1960ء تا 1961ء میں وزیر مالیات رہے۔ 1961ء میں ماریشس کے چیف منسٹر مقرر ہوئے۔ 1967ء میں ماریشس کو اندرونی خودمختاری ملی تو سر رام غلام نے مرکز میں وزارت بنائی ۔ 1976ء کے انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی کو بہت کم نشستیں ملیں لیکن رام غلام مسلم مجلس اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی مدد سے وزات بنانے میں کامیاب رہے۔"@ur . "رمسيس ثانی (Ramesses II) قدیم مصر کے اُنیسویں حکمران خاندان کا تیسرا فرعون اس نے ایتھوپیا اور شام کو دوبارہ فتح کیا ۔ شام کی تسخیر کے سلسلے میں اسے حیتوں سے ہولناک جنگیں لڑنی پڑیں۔ اس نے اپنے دور حکومت میں کئی شاندار عمارتیں بنوائیں جن میں ابوسمبل کے مقام پر ایک عالیشان مندر قابل ذکر ہے۔ حضرت موسیٰ اور آپ کی قوم کا تعاقب اسی فرعون نے کیا تھا۔ دوسرے فراعنہ کی طرح اس کی حنوط شدہ لاش ممبی بھی ابوسمبل کے ہرم میں رکھ دی گئی تھی ، جسے 1881ء میں ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کیا ۔ 1912ء میں یہ ممی قاہرہ کے عجائب گھر میں رکھ دی گئی ۔ 1974ء میں معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ ممی میں پھپھوندی لگ گئی ہے۔ چنانچہ اکتوبر 1976ء میں اسے پیرس کے ممی گھر میں بیس سائنس دانوں نے ممی کو پھپھوندی سے نجات دلائی اور پھر اسے اسی تزک و احتشام کے ساتھ قاہرہ بھیجا گیا۔"@ur . "پیدائش: 1774ء انتقال: 1833ء بانی برہمو سماج ۔ بنگال میں پیدا ہوئے ۔ بنگالی اور سنسکرت کے علاوہ عربی ، فارسی اور انگریزی کے بھی بڑے فاضل تھے۔ اسلام اور عیسائی مذہب کی تعلیمات نے ان پر بڑا اثر کیا اور انہوں نے ہندو سماج کے سدھار کا کام شروع کیا۔ 1830ء میں برہمو سماج کی بنا ڈالی ۔ مورتی پوجا کی مخالفت کی اور خدا کی وحدانیت کی تعلیم دی ۔ ستی کی خوفناک رسم ختم کرنے میں بھی بڑا کام کیا۔ اس کے علاوہ عورتوں کے حقوق اور اپنی قوم کی تعلیم و تربیت پر زور دیا۔ 1831ء میں انگلستان گئے اور وہاں برسٹل کے مقام پر وفات پائی۔"@ur . "1597ء راجستھان کا نامور اور دلیر سردار ۔ اوودے سنگھ کا بیٹا اور سنگرام سنگھ کا پوتا تھا۔ اپنے باپ کی وفات پر اوودے پور کی گدی پر بیٹھا۔ اس نے مغل شہنشاہ اکبر کی اطاعت قبول کرنے اور اس سے رشتے ناتے کرنے سے انکار کر دیا۔ اکبر نے راجا مان سنگھ کو فوج دے کر پرتاب کے خلاف روانہ کیا۔ 1576ء میں ہلدی گھاٹ کے مقام پر رانا کو زبردست شکست ہوئی۔ اور ااس نے پہاڑوں میں پناہ لی ۔ کوئی بیس برس مارا مارا پھرتا رہا۔ لیکن اکبر کی اطاعت قبول نہ کی۔ 1597ء میں رانا نے وفات پائی لیکن اس سے پہلے اس نے چتوڑ اور ایک دو قلعوں کو چھوڑ کر باقی تمام علاقہ مغلوں سے چھین لیا تھا۔"@ur . "خیبر ایجنسی پاکستان کے قبائلی علاقوں کی ایک ایجنسی ہے۔"@ur . "رگیں دو قسم کی ہوتی ہیں وریدیں veins شریانیں arteries"@ur . "جسم کے کسی حصے سے خون بہہ رہا ہو تو اس حصے پر دباو ڈال کر یا اسے کھینچ کر خون بند کر دیا جاتا ہے۔۔ اگر بڑے یا درمیانے درجے کی رگ ہو تو دباو کا عمل فورا کرنا چائیے۔ جریان خون کا علاج کرنے کے لیے دوران خون کا عمل ہونا بہت ضروری ہے۔ دوران خون، قلب اور خون کی نالیوں کے زریعے ہوتا ہے۔ ان نالیوں میں رگیں ہوتی ہیں جو خون کو دل سے جسم کے دوسرے حصوں تک لے جاتی ہیں۔ ان کے علاوہ باریک نالیاں ہوتی ہیں جو بڑی رگوں کی شاخیں ہوتی ہیں اور ان سے نسیں یا عروق شعریہ پھوٹتی ہیں۔ ایک دوسری قسم کے رگیں بھی ہوتی ہیں جو خون کو دل کی طرف لوٹاتیں ہیں۔ ان کو ورید کہتے ہیں۔ جبکہ جو رگیں خون کو جسم کے مختلف حصوں تک لے جاتی ہیں انھیں شریان کہتے ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 66 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 12 آیات ہیں۔ اس میں واقعۂ تحریم کا ذکر ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 65 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 12 آیات ہیں۔ اس سورت کا موضوع طلاق ہے۔"@ur . "خون کی آزمائش مختلف ضرورتوں کے تحت مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے۔ خون میں سرخ خلیوں کی کمی ہو جائے تو ان کو شمار کرنے کے لیے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ مرض ذیابیطس میں خون کے اندر شکر کی مقدار معلوم کرنے کے لیے اس کی جانچ ہوتی ہے۔ گردوں کے مرض میں خون میں نائٹروجن سے متاثر پیشاب کی مقدار معلوم کرنے کے لیے بھی خون کی پڑتال کی جاتی ہے۔"@ur . "ریاض احمدگوھرشاہی ایک صوفی، مصنف، روحانی پیشوا اور انجمن سرفروشان ِاسلام (ASI) کے سرپرست و بانی تھے۔ گوہر شاہی ایک متازع شخصیت کے حامل ہیں اور مسلم علماء انکے بیانات پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔ پورانام ریاض احمد گوھرشاہی ہے۔ ریاض کے ایک معنی ٹکڑا کے ہوتے ہیں، نام کے ساتھ گوھرشاہی لگانے کی وجہ انکے خاندان میں گذرنے والے ایک بزرگ گوہر علی شاہ کی نسبت سے ہے جنکی 5 ویں پشت میں ریاض احمد ہوۓ۔"@ur . ""@ur . "دیوتا محی الدین نواب کا تحریر شدہ اردو افسانہ ہے جو کہ اردو ماہنامہ سسپنس ڈائجسٹ میں گذشتہ 33 سالوں سے بلا ناغہ شائع ہو رہا ہے اور اردو ادب میں جاری رہنے والا سب سے طویل ترین اور مقبول ترین افسانہ بن چکا ہے۔"@ur . "عمر خضر کینیڈا کے ایک مسلمان رہائشی ہیں جنہیں گوانتانامو تھانے میں بند کیا گیا ہے۔ ان کے بیٹے عمر خضر کو بھی گرفتار کر کہ بند کیا ہوا ہے۔"@ur . "جسیمِ ضفیر (spliceosome) خلیات میں پایا جانے والا ایک ایسا مختلط یا complex ہوتا ہے کہ جو مخصوص اقسام کے RNA اور لحمیات سے تشکیل پاتا ہے اور نۓ منتسخ (transcribed) ہوکر تشکیل پانے والے پیش-پیامبر ارنا یعنی pre-mRNA میں موجود دخلات (introns) کو نکال کر ایک قابلِ ترجمہ (translat-able) آراین اے بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے، اس قابلِ ترجمہ آراین اے کو mRNA کہا جاتا ہے جو کہ لحمیات تیار کرسکنے کے قابل ہوتا ہے؛ سالماتی حیاتیات میں جسیمِ ضفیر کی مدد سے انجام پانے والے اس تمام عمل کو تضفیر (splicing) کا نام دیا جاتا ہے۔ یہاں اردو نام میں splice کا ترجمہ ضفیر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ لفظ splice کے دیگر متبادلات ناقابل استعمال ہیں کیونکہ ایک موزوں متبادل --- پیوند --- ہوسکتا تھا جو کہ bond کے لیۓ مستعمل ہو چکا ہے اور دوسرا متبادل --- جوڑ --- کا ہے جو کہ عموماً connection کے معنوں میں آجاتا ہے۔"@ur . "ایک امریکی تھانہ ہے جو کیوبا کے مشرقی ساحل پر واقع امریکہ کے زیر انتظام علاقے میں موجود ہے۔ یہاں پر 2001ء میں امریکہ کی طرف سے افغانستان پر کیے جانے والے حملہ کے بعد بہت سے مسلمانوں کو بند رکھا گیا ہے۔ کیوبا کی سرزمین صوبہ گوانتانمو کی خلیج گوانتانمو میں واقعہ امریکی بحری اڈے پر واقعہ یہ قید خانہ دہشت پر جنگ کے آغاز میں قائم کیا گیا جہاں دنیا بھر سے مسلمانوں کو لا کر قید کیا گیا۔"@ur . "عمر خضر کینیڈا کے ایک مسلمان رہائشی ہیں جنہیں گوانتانامو تھانے میں بند کیا گیا ہے۔ ان کے والد احمد سعید خضر کو بھی گرفتار کر کہ بند کیا ہوا ہے۔ امریکہ میں نئے صدر اوبامہ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپریل 2009ء میں کینیڈای عدالت نے سرکار کو حکم دیا کہ وہ عمر کو امریکہ سے واپس حاصل کرے مگر کینیڈای وزیراعظم سٹیفن ہارپر عدالت کا حکم ماننے سے انکاری ہے۔ کینیڈی حکومت معاملے کو مرکزی عدالت میں لے گئی اور منصف سے کہا کہ عدالتیں اس میں مداخلت مت کریں۔ 2009 میں ٹورانٹو سٹار نے تجزیہ میں بتایا کہ نئی تصاویر سے اس نظریہ کو تقویت ملتی ہے کہ عمر خضر پر الزامات جھوٹے ہیں۔ اکتوبر 2010ء میں امریکی اور کنیڈائی حکومت کی ملی بھگت سے عمر سے امریکی فوجی عدالت کے سامنے اعترافی بیان کرایا گیا اور سزا سنا دی گئی۔ مبصرین نے یہ واضح کیا ہے کہ کسی فوجی کو جنگ میں حصہ لینے پر مجرم نہیں قرار دیا جا سکتا۔"@ur . "چینی سال نو کا تہوار یا آمد بہار کا تہوار تائیوانی تہذیب کے تہواروں میں سے سب سے اہم تصور کیا جاتا ہے، اس لیے اسے چین سے باہر رہنے والے لوگ تائیوانی سال نو بھی کہتے ہیں۔ مشرقی ایشائی ممالک میں منایا جانے والا یہ تہوار چینی کیلنڈر کے پہلے قمری مہینے کی پہلی تاریخ سے شروع ہوتا ہے اور پندرہ تاریخ کو ختم ہوتا ہے۔ یہ تہوار جہاں چین مین روائتی جوش و خروش اور تقاریب کے انعقاد سے منایا جاتا اسی طرح چین سے باہر رہنے والے چینی بھی اپنے رہائشی ممالک میں یہ تہوار مناتے ہیں۔ اسکے علاوہ تہوار اور اس سے متعلقہ تقاریب کے اثرات چین کے دیگر ہمسایہ ممالک کوریا، جاپان، نیپال، بھوٹان، ویت نام، فلپائن، سنگاپور، انڈونیشیا کی روائتی تقاریب پے بھی ملتا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں اس تہوار کی تقاریب کا آغاز درج ذیل تاریخوں پر ہوا۔ 2007ء ۔ 18 فروری 2008ء ۔ 7 فروری 2009ء ۔ 26 جنوری (متوقع)"@ur . "شنتومت، انگریزی نام : Shintoism، جاپان کا اہم ترین مذہب ہے۔شنتو (شن تو / shinto) جاپان کا وطنی (native) مذہب ہے جو کہ پہلے جاپان کا سرکاری مذہب بھی رہ چکا ہے۔ شنتو کا لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے شن : جو کہ دراصل خدا کے لیۓ استعمال ہونے والی چینی اصطلاح ہے ، اسی لفظ کو جاپانی میں کامی بھی کہا جاتا ہے ، یعنی دونوں ادائگیوں کیلیۓ ایک ہی چینی حرف ہے جسکو اسطرح تحریر کیا جاتا ہے - 神 - تو : جسکا مطلب ہے راستہ یا راہ اور اسکو جاپانی یا چینی میں اسطرح تحریر کیاجاتا ہے - 道 - شنتو میں ارواحیئت (animism) کا خاصہ عمل دخل ہے۔ اسمیں کامی کی عبادت کی جاتی ہے، کامی کو عام طور پر لفظ خدا کا ترجمہ سمجھ کر استعمال کیا جاتا ہے لیکن بعض مقامات ایسے بھی ہیں شنتو میں کہ جہاں لفظ کامی کا ترجمہ خدا کرنا غلط ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر آیا ہے کہ شنتو میں روحوں کو بہت اہمیت حاصل ہے اور بطور خاص آباءو اجداد کی خاندانی ارواح کو۔ اسکے علاوہ جاپانی فطرت کو بھی انتہائی مقدس اور قابل عبادت مانتے ہیں اور قدرتی طور پر موجود ہر شہ (دریا ، پہاڑ ، بارش وغیرہ) میں روح کا تصور رکھتے ہیں جو کہ مقدس ہے اور قابل عبادت ہے لہذا شنتو مذہب میں ہر جاندار و بے جان مقدس چیز کامی کا درجہ پاجاتی ہے جو کہ اسلامی یا مسیحی تصور خدا سے بالکل مختلف ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 67 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 30 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 68 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 52 آیات ہیں۔"@ur . "کنفیوشس مت، انگریزی نام : Confucianism، چین کا اہم ترین مذہب ہے۔"@ur . "سکھمت ایک توحیدی مذہب ہے۔ اس مذہب کے پیروکاروں کو سکھ کہا جاتا ہے۔ سکھوں کی مذہبی کتاب شری آدی گرنتھ یا گیان گرو گرنتھ صاحب ہے۔ عام تور پر سکھوں کے 10 ستگر مانے جاتے ہیں، لیکن سکھوں کی مذہبی کتاب میں 6 رہنماؤں کے ساتھ ساتھ 30 بھگتوں کی بانی ہے، جن کی عمومی تعلیمات کو سکھ راستہ پر چلنے کے لئے اہم مانا جاتا ہے۔ سکھوں کے مذہبی مقام کو گردوارہ کہتے ہیں۔ 1469ء میں پنجاب میں پیدا ہونے والے نانک دیو نے گرمت کو خوجہ اور گرمت کی تعلیمات کو دیش دیشانتر میں خود جا جا کر پھیلایا تھا۔ سکھ انہیں اپنا پہلا رہنما مانتے ہیں۔ گرمت کی تبلیغ باقی 9 گروؤں نے کی۔ دسویں رہنما گوبند سنگھ نے یہ تبیلغی کام خالصہ کو سونپا اور گیان گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات پر عمل کرنے کی نصیحت کی۔ سنت کبیر، دھنا، سادھنا، رامانند، پرمانند، نامدیو سنت تکارام وغیرہ جن کے اقوال آدی گرنتھ میں درج ہیں، ان بھگتوں کو بھی سکھ ستگرؤں کے جیسے مانتے ہیں اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکھ ایک ہی خدا کو مانتے ہیں، جسے وہ ایک اونکار کہتے ہیں۔ انکا عقیدہ ہے کہ ایشور اکال اور نرنکار ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 69 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 52 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 70 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 28 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 70 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 44 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 72 ویں سورت جس کے دو رکوع میں 28 آیات ہیں۔"@ur . "رضا پہلوی جو شاہ محمد رضا پہلوی اور ملکہ فرح دیبا کا سب سے بڑا لڑکا ہے ایران کا ایک گذشتہ شہزادہ تھا۔ انقلاب ایران کے بعد وہ 1984ء تک جلاوطنی اختیار کر کہ مراکش اور مصر میں اپنے دن گذارتا رہا اور پھر امریکہ منتقل ہو گیا۔"@ur . "Report ذکر : رپورٹ، رپورتاژ وغیوہ۔ یہ اصطلاح عام اصطلاح ہے۔ کسی کے خلاف بیان دینا، تھانے میں شکایت کرنا، صحافتی میدان میں یعنی اخبار میں ذکر، بیان، دینا رپورٹنگ کہلا تاہے۔ لفظ “رپٹ“، ناخواندہ اور غیر لسانی طبقوں کی بولی میں مروجہ ہے جو “رپورٹ“ کی چھوٹی شکل ہے۔ طنز و مزاہ میں بھی رپورٹ کو “رپٹ“ کہتے ہیں۔"@ur . "عارضی ملفاتِ جالبین یا عارضی جالبینی ملفات (Temporary Internet Files) اصل میں Microsoft Windows نامی شمارندی نظام میں ایک ایسے راہنامچے (directory) کو کہا جاتا ہے کہ جسے متصفح جالبین (Internet Explorer) اپنے ابطن (cache) میں ان مختلف صفحات (pages) کو عارضی طور پر محفوظ کرنے کے لیۓ استعمال کرتا ہے جن تک صارف نے وہ مواقع جال (websites) پڑھنے یا دیکھنے کے دوران رسائی حاصل کی ہو۔"@ur . "زیر نقرۂ وراثہ (gene knockdown) ، علم وراثیات (genetics) میں ایک ایسی طراز (technique) کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کسی عضویہ (organism) کے موراثہ میں موجود کسی ایک وراثے یا متعدد کو وراثی ہندسیات کی مدد سے یوں تبدیل کردیا جاتا ہے کہ اسکے لونجسیمہ (chromosome) میں اس متعلقہ وراثے (gene) کی تعبیر (expression) کم ہو جاتی ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر کوئی ایسا کاشف (reagent) استعمال کیا جاتا ہے جسے DNA اور یا پھر RNA کے چندمرثالثہ (oligo-nucleotide) سے بنایا گیا ہو اور اسکی متوالیت اس فعال وراثے کی متوالیت سے تکمیلی (complementary) ہونے کی وجہ سے اسکے mRNA کو روک دیتی ہے کہ جسکو زیر نقرہ (knockdown) کرنا ہو۔"@ur . "کیا مستوی میں (یا زمین کی سطح پر) ممالک کے کسی بھی نقشے میں صرف چار رنگوں سے بھرا جا سکتا ہے، اس طرح کہ کوئی بھی ہمسایہ ممالک کا رنگ ایک نہ ہو؟ ہر ملک ایک متصل رقبے پر مشتمل ہونا لازمی ہے اور وہ ممالک جن کی کچھ سرحد مشترکہ ہو ہمسایہ کہلائیں، صرف ایک نقطہ میں ملنے والے ممالک ہمسایہ نہیں۔ یہ مسلئہ سو سال سے زیادہ پرانا ہے۔ اس کا جواب اثبات میں 1976ء میں ثبوت کے ساتھ پیش کیا گیا۔ مستوی میں مخطط G کو یا کم رنگوں سے رنگنے کی ممکنہ راہوں کی تعداد کو لونی کثیر رقمی سے بتایا جاتا ہے۔ اس مسلئہ اثباتی کی رُو سے مستوی میں کسی بھی مخطط کے لیے اگر مخطط G مستوی میں ہے تو"@ur . "Hypertension"@ur . "ہندو دهرم کا ایک دیوتا ـ"@ur . "1529ء اصل نام رانا سنگرام سنگھ ۔ چتوڑ کا مشہور راجپوت سردار ۔ اس کے جسم پر تلوار اور نیزوں کے زخموں کے اسی نشان موجود تھے۔ اس نے بابر کو ہندوستان پر حملہ کرنے کی ترغیب دی تھی ۔ لیکن اسے یہ بات پسند نہ تھی کہ بابر ہندوستان پر قبضہ کر لے ۔ چنانچہ جب بابر ابراہیم لودھی کو پانی پت کے میدان میں شکست دے کر شمالی ہند کا بادشاہ بن گیا تو رانا نے اس کے مقابلے کی ٹھانی اور 1527ء میں کنواہہ کے مقام پر مقابلہ کیا، شکست کھائی اور میدان جنگ سے بھاگ گیا ۔ اس واقعے کے دو سال بعد فوت ہو گیا۔"@ur . "ارتعاج (eclampsia) حاملہ خواتین میں پیدا ہونے والی ایک اختلاجی (convulsive) کیفیت ہوتی ہے جو عام طور پر حمل میں واقع ہو سکنے والی بالاتناؤ (hypertension) کی حالتوں (جسے پیش ارتعاج-ارتعاج متلازمہ کہا جاتا ہے) کے کسی درجہ پر نمودار ہوسکتی ہے؛ بعض اوقات ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کسی قسم کی پیش ارتعاج (preeclampsia) کی علامات نا ملتی ہوں۔ اس میں ہونے والے جھٹکے یعنی اختلاج کے بارے میں یہ تفریقی تشخیص (differential diagnosis) کرنا لازم ہوتا ہے کہ وہ کسی اور دماغی کیفیت کی وجہ سے تو نہیں پیدا ہورہے، جیسے مرگی (epilepsy) وغیرہ۔ ارتعاج ایک ممکنہ جان لیوا کیفیت ثابت ہوسکتی ہے جس میں بالاتناؤ یعنی بلند فشار خون ، سوجن (edema) اور proteinuria وغیرہ جیسی علامات و اشارات کا فوری اور مناسب علاج درکار ہوتا ہے۔"@ur . "صوبہ پنجاب میں دریائے سندھ اوراس کے معان دریائے جہلم ، دریائے چناب ، دریائے راوی اور دریائے ستلج بہتے ہیں۔ دریائے راوی ضلع کانگڑہ میں درہ روتنگ سے نکلتا ہے اور ساڑھے چار سو میل لمبا ہے۔ پاک پنجاب کا درالحکومت لاہور اسی دریا کے کنارے واقع ہے۔ دریائے راوی اور دریائے چناب کا درمیانہ علاقہ دوآبہ رچنا کہلاتا ہے۔ دریائے راوی کی بڑی بری نہریں یہ ہیں۔ اپر باری دواب مادھو پور بھارت سے نکلتی ہے۔ اس کی قصور برانچ پاکستان کو سیراب کرتی ہے۔ نہر لوئر باری دوآب کے ہیڈورکس بلوکی میں ہیں۔ یہ نہر اضلاع ملتان اور منٹگمری کو سیراب کرتی ہے۔ انہار ثلاثہ ان میں دریائے راوی ، چناب اور جہلم کی تین نہریں اپر جہلم ، اپر چناب اور لوئر باری دواب شامل ہیں۔ گنجی یار منٹگمری اور ملتان کو سیراب کرنے کے لیے راونی کا پانی کافی نہ تھا۔ چنانچہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے چناب کا پانی بلوکی کے مقام پر بذریعہ نہر اپرچناب دریائے راوی میں ڈالا گیا۔ اس سے نہر لوئر چناب کا پانی کم ہوگیا ۔اور گوجرانولہ شیخوپورہ ، لائلپور اور جھنگ کے اضلاع کے لیے پانی ناکافی ثابت ہونے لگا۔ چنانچہ منگلا کو نہر اپر جہلم کا پانی خانکی کے مقام پر دریائے چناب میں ڈال دیاگیا۔ اضلاع لائل پور ، گوجرانولہ ، ساہیوال اور ملتان کی نہری آبادیاں انہار ثلاثہ کی بدولت ہی سیراب ہوتی ہیں ان میں اعلیٰ قسم کی گندم اور امریکن کپاس پیدا ہوتی ہے۔"@ur . "دو امریکی بھائی جنہوں نے ہوائی جہاز پر تجربے کیے ۔ بڑے کا نام ولبر رائٹ اور چھوٹے کا اورول رائٹ تھا۔ بڑا 1867ء اور چھوٹا 1871ء میں پیدا ہوا۔ دونوں عمر بھر کنوارے رہے۔ پہلے ڈیٹن میں سائکلوں کا کاروبار کرتے تھے بعد میں ایک جرمن انجینئر کے ہوائی تجربوں میں دلچسپی پیدا ہو گئ ۔ انہوں نے ہوا کے دباؤ وغیرہ کے متعلق معلومات حاصل کیں اور بالآخر ایک ہوائی جہاز بنا لیا جس کی طاقت چار سلنڈر ، بارہ ہارس پاور کے انجن سے حاصل کی گئی تھی ۔ ہو ا باز سمیت مشین کا وزن ساڑھے سات سو پاونڈ تھا۔ انہوں نے کئی ہاک کے مقام پر 17 دسمبر 1903ء کو چار پروازیں کیں۔ ان میں سے سب سے اونچی پرواز 852 فٹ تھی ۔ بعد ازاں دونوں بھائی یورپ چلے گئے ۔ اور مختلف ممالک میں ہوا بازی کے کمالات دکھائے امریکا واپس آئے تو حکومت نے ان سے تیس ہزار ڈالر میں ایک ہوائی جہاز خریدا ۔ فوج میں باقاعدہ ہوا بازی کا سکول کھولا گیا جس میں اورول استاد مقرر ہوا۔ ولبر 1912ء میں اور اورول 1948ء میں فوت ہوا۔"@ur . "Reuter برطانیہ کی مشہور خبررساں ایجنسی جس کی بنیاد ایک جرمن نژاد انگریز پال جولیس رائٹر نے 1849ء میں لندن میں رکھی۔ برصغیر پاکستان و ہند میں سب سے پہلے رائٹر کی سروس بمبئی ٹائمز نے 1860ء میں لی۔ اردو اخبارات میں زمیندار نے 1911ء میں یہ سروس سب سے پہلے لی۔ 1865ء میں رائٹرز ایجنسی لمیٹڈ کمپنی بنا دی گئی۔ رائٹر نے 1899ء میں اپنی وفات تک بذات خود اس ادارہ کا انتظام سنبھالے رکھا۔ 1916ء میں ایک سنڈیکیٹ کے سپرد کر دیا گیا۔ آج کل برطانوی پریس ایسوسی ایشن ، نیوز پیپر پروپرائٹرز ایسوسی ایشن ، این زیڈ پریس ایسوسی ایشن ، اور آسٹریلوی پریس ایسوسی ایشن کی مشترکہ ملکیت ہے۔ اس کی شاخین دنیا کے ہر بڑے شہر میں قائم ہیں۔"@ur . "ایک پودا اور اس کا بیج جو عموماً مسالوں میں استعمال ہوتا ہے۔ پودے کی لمبائی تقریباً چھ فٹ ہوتی ہے ۔ اور اس میں چار پتیوں والے ، پیلے رنگ کے پھولوں کے گچھے لگتے ہیں۔ بیجوں کی پھلی یا ڈوڈا ایک انچ لمبا ہوتا ہے۔ اس پودے کا وطن ایشیاء ہے اور اسے سیاہ رائی کہتے ہیں۔ اسی سے ملتا جلتا ایک پودا یورپ میں بھی کاشت ہوتا ہے جو سفید رائی کہلاتا ہے۔ رائی کے بیجوں کو پیس کر اس میں پانی اور آٹا ملا کر پلٹس بھی بناتے ہیں، پاکستان کے ضلع چترال میں رائی سے ایک ڈش تیار کی جاتی ہے جسے خیلیخیلییوغ کہا جاتا ہے۔ یہ ڈش جوڑوں کے درد اور گردے کے درد کو آرام پہنچاتی ہے، حکیم اس سے دوا بھی بناتے ہیں -"@ur . "M."@ur . "Public Opinion جمہوریت کی اصطلاح میں جمہور یا عام لوگوں کو کسی بات پر اتفاق کرنا ، ہر اچھی حکومت رائے عامہ کا احترام کرتی ہے۔ اسلام کے نظام خلافت میں رائے عامہ کو بہت بڑی اہمیت حاصل ہے۔ چنانچہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر انتخاب رائے عامہ کے ذریعہ سے ہوا۔ موجودہ جمہوری نظام میں انتخابات رائے عامہ معلوم کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔"@ur . "خفیہ رائے شماری، ہاتھ اٹھوا کر یا دیگر ذرائع سے کسی فعل ، کاروائی ، تجویز یا طرز عمل کے خلاف یا حق میں افراد کی رائے معلوم کرنا ۔ یہ طریق بالخصوص پارلیمنٹ اسمبلی ، میونسپل کمیٹی ، کونسل یا کسی دوسرے ادارے کے انتخاب کے لیے عمل میں لایا جاتا ہے۔ سیاسیات میں بھی کسی مخصوص مسئلے پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے معمول کا ذریعہ ریفرنڈم یا استصواب ہوتے ہیں۔ بیلٹ کے ذریعے سے ووٹنگ کا طریقہ رازداری کی خاطر انگلینڈ میں اول اول 1870ء میں اختیار کیا گیا ۔ اور اسے قانونی اور دستوری شکل دینے کے لیے 1872ء میں بیلٹ ایکٹ پاس کر دیا گیا۔"@ur . "Rubber کرکٹ کی اصطلاح ۔ کسی ملک کا دورہ کرنے والی ٹیم علاقائی میچوں کے علاوہ چند ٹیسٹ میچ بھی کھیلتی ہے جن میں دونوں ملکوں کی قومی ٹیمیں کھیلتی ہیں۔ ٹیسٹ میچوں کا سلسلہ ربر کہلاتا ہے ۔ دورے کے خاتمے پر جو ملک زیادہ ٹیسٹ میچ جیتا ہو وہ ربر جیت جاتا ہے ۔ ان میچوں کو امپیریل کرکٹ کانفرنس کی منظوری حاصل ہوتی ہے۔ ان تمام دوروں کا فیصلہ وہی کرتی ہے اور تمام پروگرام کافی عرصہ پہلے طے کر لیا جاتا ہے۔"@ur . "اللہ کا ایک صفاتی نام جو قرآن شریف میں متعدد بار استعمال ہوا ہے۔ عربی زبان میں رب کے معنی آقا ، مالک ، پرورش کرنے والے کے ہیں۔ اسلام سے قبل عرب اپنے دیوتاؤں لات اور ہبل کو بھی رب کہتے تھے۔ حدیث میں آیا ہے کہ غلام اپنے آقا کو رب کہہ کر نہ پکارے ، کیونکہ رب کا لفظ فقط اللہ سے منسوب ہے۔"@ur . "ربڑ (Rubber) : دودھیا مائع جو ایک خاص قسم کے درخت Hevea Brasiliesis کے تنے سے نکالا جاتا ہے اور جم کر ٹھوس شکل اختیار کر لیتا ہے۔ بہت لچک دار ہوتا ہے۔ بے شمار مصنوعات میں مستعمل ہے۔ یہ درخت کولمبس نے امریکا میں دریافت کیا ۔ وہاں سے یہ پودا انگلستان اور پھر سری لنکا ، سنگاپور اور ملایا پہنچا۔ اس کی اونچائی تقریباً ساٹھ فٹ ہوتی ہے۔ ان درختوں کی انڈونیشیا ، ملائیشیا ، سری لنکا، تھائی لینڈ ، اور ویت نام میں باقاعدہ کاشت کی جاتی ہے اور ان سے سالانہ تقریباً 28،27 لاکھ ٹن ربر حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ عالمی کھپت اس سے کہیں زیادہ ہے ۔ چنانچہ اب بعض ممالک میں مصنوعی ربڑ تیار کیا جانے لگا ہے جو بعض اعتبار سے قدرتی ربڑ سے بہتر ہے۔ مصنوعی ربڑ تیار کرنے میں ریاست ہائے متحدہ امریکا سرفہرست ہے۔"@ur . "پیدائش: 1893 وفات: 1946ء جرمن نازی لیڈر ، رائن لینڈ میں پیدا ہوا۔ 1932ء میں نازی پارٹی کا کارکن بنا اور بہت جلد امور خارجہ میں ہٹلر کا مشیر خاص ہوگیا ۔ 1938ء تک برطانیہ میں جرمنی کا سفیر رہا ۔اور 1938 سے 1945ء تک جرمنی کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے کام کیا۔ جرمنی کی جارحانہ کاروائیوں میں ربن ٹراپ کا بڑا ہاتھ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر گرفتار ہو اور 1946ء میں اس پر نورمبرگ کی فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور پھانسی دی گئی۔"@ur . "Ripon پیدائش: 1827ء انتقال: 1909ء انگریز مدبر ۔ 1880ء میں ہندوستان کا ساتواں وائسرائے مقرر ہوا۔ اپنے عہد میں افغانستان کی دوسری لڑائی (1881،1878) سے پیدا شدہ مسائل کو حل کیا اور امیر شیر علی کے بھتیجے امیر عبدالرحمن کو افغانستان کا امیر بنایا ۔ لارڈ ڈرپن نے میونسپل ایکٹ اورلوکل ایکٹ نافذ کیے جن سے میونسپل کمیٹیوں اور ڈسٹرکٹ بورڈوں کی بنیاد قائم ہوئی۔ دیہات کے انتظام کے لیے ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ بورڈ قائم ہوا جس کے ذمے سڑکوں کی مرمت سکول اور ہسپتال کھولنا اور دیہاتیوں کی صحت کا خیال رکھنا قرار پایا ۔ 1883ء میں لاہور میں پنجاب یونیورسٹی قائم ہوئی۔ نمک کا محصول کم کر دیا گیا اور ورنیکلر پریس ایکٹ منسوخ کرکے دیسی اخبارات کو نسبتاً آزادی دی گئی۔ 1884ء میں مستعفی ہو کر واپس انگلستان چلا گیا۔"@ur . "Chariot زمانہ قدیم کی ایک سادہ سی گاڑی ، خیال کیا جاتا ہے کہ دو ہزار قبل مسیح یعنی گھوڑے کی دریافت سے بھی پہلے بابلی اس سے واقف تھے ۔ غالباً اس پر شاہی سواری نکلتی تھی ۔ بعد میں اسے گھوڑے کھینچنے لگے اور مشرق قریب میں اس کا استعمال ہوگیا ۔ رتھ جنگ میں خاص طور پر استعمال کیے جاتے تھے ۔ اشوریوں نے اس کے پہیوں کے ساتھ بطور اسلحہ درانتیاں لگا دی تھیں۔ ایران میں بھی انھیں استعمال کیا گیا۔ یونان اورروم والے اسے شوقیہ استعمال کرتے تھے اور وہاں رتھوں کے دوڑ کے مقابلے ہوتے تھے ۔ زمانہ قدیم میں آریا بھی رتھوں پر سوار ہو کر میدان جنگ میں جایا کرتے تھے۔"@ur . "Writ عدالتی حکم نامہ جو کسی عدالت مجاز بالخصوص ہائی کورٹ کی طرف سے انتظامیہ کے افسر یا متعلقہ شخص کے نام کسی کام کی انجام دہی کے لیے جاری کیا جائے۔ انگریزی قانون میں رٹ کی بڑی اہمیت ہے۔ شروع شروع میں یہ بادشاہ کلیسا یا چانسری کی طرف سے جاری ہوتی تھیں۔ مگر انیسویں صدی کے آغاز میں یہ اختیارات عدلیہ کے سپرد کر دیئے گئے۔ موجودہ دور میں کئی قسم کی رٹیں اہم سمجھی جاتی ہیں۔ 1۔ رٹ آف ہیبیس کارپس جس کا مقصد کسی شخص کو غیر آئینی بندی یا قید سے رہا کرانے کے سلسلے میں فوری مدد بہم پہنچانا ہوتا ہے۔ اس رٹ کی بنیاد انفرادی آزادی کے تحفظ پر مبنی ہے۔ 2۔ رٹ آف سرشیاری جس میں عدالت عالیہ کی طرف سے فوجداری اور دیوانی چھوٹی عدالتوں کے نام جاری کی جاتی ہے۔ اس کے تحت عدالت عالیہ کی ماتحت عدالت سے کسی ایسے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کر سکتی ہے۔ جو اس کے پاس فیصلہ کے لیے پڑا ہو۔ 3۔ رٹ آف پروہبی شن جس میں عدالت عالیہ کسی ماتحت عدالت کو کوئی ایسا فیصلہ کرنے سے روک سکتی ہے جو اس عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو۔ 4۔ رٹ آف منڈاس جس میں عدالت کسی شخص افسر کارپوریشن یا ماتحت عدالت کو کسی خاص فرض کے سرانجام دینے کا حکم دے سکتی ہے۔ یا مذکورہ افراد یا حکام کو کسی خاص کام کے کرنے سے منع کر سکتی ہے۔ 5۔ رٹ آف کووارنٹو کی رو سے عدالت عالیہ کسی شخص سے جو کسی عہدے پر فائز ہو یہ پوچھ سکتی ہے کہ وہ کس حق کے تحت اس عہدے پر فائز رہنے کا حق دار ہے۔ اس میں اپنا حق ثابت کرنے کی ذمہ داری مدعا علیہ پر ہوتی ہے۔ کسی عہدے کے تحت حاصل ہونے والے اختیارات کے ناجائز اور غلط استعمال کو بھی اسی رٹ کے تحت چیلنج کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "منچن آباد ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کا ایک شہر ہے۔"@ur . "ولادت[ترمیم] ربیع الاول 107 ھ (675) میں پیدا ہوا۔ اس کی ولادت کی رات بھی عجیب تھی ۔ جس میں ایک خلیفہ نے وفات پائی۔ دوسرا تخت نشین ہوا اور تیسرا عالم وجود میں آیا۔ خلیفہ مہدی نے وصیت کی تھی کہ میرے بعد ہادی تخت نشین ہو اور اس کے بعد ہارون۔ ہادی نے بد نیتی سے ہارون کو محروم کرنا چاہا مگر موت نے اس کی تمام امیدوں کو خاک میں ملا دیا۔ مامون کی ماں ایک کنیز تھی جس کا نام مراجل تھا اور بارغیس (ہرات کا ایک شہر) میں پیدا ہوئی تھی۔ علی ابن عیسی گورنر خراسان نے اس کو ہارون کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ مراجل مامون کی پیدائش کے دو چار روز بعد انتقال کر گئی اور مامون کو مادر مہربان کے دامن شفقت میں پلنا نصیب نہ ہوا۔"@ur . "لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے “بعل”، “بلوچ، بلوص، بلوس ، بلوش، بعوث، بیلوث، بیلوس اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بال(بعل) عظیم کہا کرتے تھے یونانیوں نے اسے بیلوس کہا، عہد قدیم میں لفظ بلو چ کو بعلوث اور بیلوث لکھا جاتا تھا، اس کے بعد یہ لفظ بیلوس اور بعلوس کے طور پر تحریر و بیان میں آتا رہا، عرب اسے بروج، بلوص اور بلوش ادا کرتے ہیں اور ایرانی اسے بلوچ لکھتے اور بولتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایرانی لفظ بلوچ رائج ہے۔ اصل میں لفظ بلوص ہے جسے عربوں نے بلوش اور ایرانیوں نے بلوچ لکھا اہل ایران” ص” ادا نہیں کرسکتے اس لئے انھوں نے “ص” کو “چ” سے بدل کر اسے بلوچ کی صورت عطا کی اور عربوں نے “ص” کو “ش” سے بدلا۔ لفظ بلوچ کی وجہ تسمیہ نسبی اور سکنی اعتبار سے بھی کی جاسکتی ہے نسبی اعتبار سے بلوص نمرود کا لقب ہے۔ نمرود بابلی سلطنت کا پہلا بادشاہ تھا اور اسے احتراماً بلوص یعنی سورج کا دیوتا پکار ا جاتا تھا یہ وہی نمرود ہے جس نے حضرت ابراہیم ؑ کیلئے آگ کا الاؤ تیار کرایا تھا۔ سردار محمد خان گشکوری کی تحقیق کے مطابق بلوص نمرود کے بعد سلطنت بابل کا دوسرا بڑا شہنشاہ تھا۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات صیحح ہے کیونکہ بلوص یعنی سورج کا دیوتا بابل کا پہلا یا دوسرا دونوں بادشاہ ہوسکتے ہیں۔ رالنسن کی تحقیق کے مطابق بھی لفظ بلوچ کا مخرن بلو ص ہی ہے۔ سکنی اعتبار سے بھی بلوچ وادی بلوص کے رہنے والے ہیں۔ یہ وادی شام میں حلب کے قریب ایران کی سر حد کے ساتھ واقع ہے خاص بلوچوں کے نسب کے بارے میں بھی بڑا اختلاف ہے پوٹنگر اور خانیکوف کا خیال ہے کہ یہ ترکمان نسل سے ہیں۔ برٹن ، لینس، اسپیگل اور ڈیمز کا خیال ہے کہ یہ ایرانی نسل سے ہیں سر ٹی۔ ہولڈ چ کا خیال ہے کہ یہ نسلاً عرب ہیں۔ ڈاکٹربیلونے انہیں راجپوت لکھا ہے پروفیسر کین کے خیال میں وہ تاجک نسل سے ہیں ۔ ما کلر نے ثابت کیا ہےکہ بلوچ مکران کے قدیم باشندوں کے باقیات ہیں اس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتا ہے کہ رند بلوچ نہیں ہیں بلکہ نسلاً عرب ہیں اور االحارث العلافی کی اولاد ہیں سردار محمد خان گشکوری نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ بلوچ کلدانی اور بابلی ہیں اور مشہور حکمران نمرود کی نسل سے ہیں ۔ خود بلوچوں کے پاس ایک نظم کے سوا کوئی قدیم مواد نہیں ۔اس نظم میں آیا ہےکہ وہ امیر حمزہ ؓ کی اولاد ہیں اور حلب سے آئے ہیں۔ یہی درست معلوم ہوتا ہے ۔ اس میں مزید یہ بیان ہوا ہے کہ انھوں نے کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دیا تھا اور ان کی شہادت کے بعد وہ بامپور یا بھمپور پہنچے اور وہاں سے سیستان اور مکران آئے۔ اولامیر حمزہ ؓ ھیئگوں سوب درگاہ ءَ گو تر انت اش حلب ءَ پاد کایوں گوں یزید ءَ جیڑو انت کلبلا بھمپور مس نیام ءَ شہر سیستان منزل انت ترجمہ: ہم امیر حمزہ کی اولاد ہیں نصرت ایزدی ہمارے ساتھ ہے ہم حلب سے اٹھ کر آئے ہیں یزید سے لڑنے کے بعد کربلا اور بمبور کا پیچھے چھوڑ کر سیستان کے شہر میں ہم نے ڈیر ے ڈال دئیے ہیں بلوچ تاریخ فردوسی نے شاہنامے میں تین بادشاہوں کے عہد میں بلوچوں کا ذکر کیا ہے اول: کیخسرو دوم : زرکس اور سوئم : نوشیروان عہد کیخسرو:۔(532 ق۔ م) میں بلوچ بحر خضر کے جنوبی ساحلی علاقے اور کوہ البرز کے دامن میں بدؤوں کی طرح رہتے تھے۔ ان میں جو تھوڑے متمدن ہوگئے وہ حکومت اور فوجی خدمت کرنے لگے۔ زرکس کے عہد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کے دربار میں اعلیٰ عہد وں پر فائز رہے۔ لیکن بعد میں بلوچ ایرانی بادشاہوں کیلئے خطرہ بن گئے ۔ اس لئے انہوں نے نہایت بے دردی سے ان کے خلاف جو مہم بھیجی تھی اس کا تذکرہ فردوسی نے شاہنامے میں بڑی تفصیل سے کیا ہے گمان ہے کہ اس مہم کے نتیجے میں بلوچوں کی قوت اس علاقے میں ٹوٹ گئی اور مجبوراً جنوب و مشرق کے پہاڑوں میں جاکر رہنے لگے لیکن ڈیمز نے اپنی کتاب “دی بلوچ ریس” اور گینکووسکی نے اپنی کتاب “پیپل آف پاکستان” میں قیاس کیا ہے کہ سفید ہُنوں کی یورش کی وجہ سے بلوچوں نے بحر خضر کے جنوبی پہاڑوں سے کرمان کی طرف کوچ کیا۔ بہر حال اس سلسلے میں کوئی بات وثوق سے نہیں کی جاتی کرمان کے بلوچ خانہ بدوشوں کا ذکر عرب سیاحوں ، مورخوں اور جغرافیہ نویسوں نے بھی کیاہے۔ ڈیمز نے بلوچوں کی ہجرت کے بارے میں اپنی کتاب “دی بلوچ ریس” میں لکھا ہے (ترجمہ کامل القادری) “یہ بات قرین قیاس ہے کہ بلوچوں نے دومرتبہ نقل مکانی کی اور دونوں بار ہجرت کی وجہ ایک بڑے علاقے میں نئے فاتحوں کی پیش قدمی تھی پہلی ہجرت اس وقت ہوئی جب فارس میں سلجوقیوں کے ہاتھوں ولیمی اور غزنوی طاقتوں کا خاتمہ ہوا۔ اس موقع پر یہ لوگ کرمان چھوڑ کر سیستان اور مغربی مکران کے علاقوں میں آکر آباد ہوئے ۔ دوسری بار انہوں نے اس علاقے کو چھوڑ کر مشرقی مکران اور سند ھ کا رخ کیا۔ یہ ہجرت چنگیز خان کے حملوں اور جلال الدین منگول کی وجہ سے ہوئی ۔دوسری ہجرت کے نتیجے میں انھوں نے پہلی بار وادی سندھ میں قدم رکھا جس سے ان کے لئے تیسری اور آخری ہجرت کا راستہ ہموار ہو ا اور اس آخری ہجرت نے ان کے بڑے حصے کو ہندوستان کے میدانی علاقوں میں منتشر کردیا۔ اس آخری ہجرت کا زمانہ ہندوستان پر تیمور لنگ کے حملے اور بابر کی یورش کا زمانہ ہے” بعض قبیلوں نے قلات پر قابض ہوکر بلوچوں کو سندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کردیا۔ یہ واقعہ بلوچی تاریخ میں ناقابل فراموش ہے ۔اس واقعہ کے بعد یہ قوم دو گروہوں میں تقسیم ہوگئی اور اب مشرقی اور مغربی بلوچوں کے درمیان قلات کے براہوی بھی نظر آتے ہیں۔ محمد سردار خان بلوچ نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ بلوچ روایت کے مطابق امیر جلال خان ان بلوچ میں قبائل کا سردار تھا جو گیارہوں عیسوی میں کرمان کے پہاڑ وں اور لوط کے ریگستان میں رہتے تھے ۔ بلوچوں کی مقبول عام روایات اسی سردار کے عہد سے شروع ہوتی ہیں۔ اس کے چار بیٹے رند ، کورائ ، لاشار، اور ھوت تھے آگے چل کر رند کی اولاد سے امیر چاکر خان رند بن امیر شہک پیدا ہوا ۔جو بلوچ نسل کا عظیم سپوت کہلاتا ہے۔ بلوچوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے نہ صرف کربلا میں حضرت امام حسین ؓ کا ساتھ دیا بلکہ ان دنوں جب کہ رسول اللہ مکہ میں بےیار مدد گار تھے تو بلوچوں نے اپنے قبائل سے پانچ بہادر منتخب کرکے رسول اللہ کی حفاظت کے لئے بھیجے اس بات کا پتہ بھی ہمیں بلوچی کی ایک نظم سے چلتا ہے۔ جکتہ پنج مرد بلوچیں گوں رسول£ ءَ شامل ءَ دوست نماز ءَ کہ پڑھگن سرہ کننتی پانگی ءَ جنگ اڑ تہ گوں کفاراں شہ حساب ءَ زیادھی ءَ ترونگلی تیر ءِ شلیاں در کپاں ڈاؤزمی ءَ جکتیش ایمان مس ہند ءَ ڈبنگ ءَ نہ اشتش وتی ءَ تنگویں تاجے بلوچار داتہ آ روچ ءَ نبی ءَ ترجمہ: پانچ بہادر بلوچ رسول اللہ کی خدمت میں کھڑے تھے جب خدا کے دوست نماز پڑھتے تو وہ پہرہ دیا کرتے تھے جب کفار کے ساتھ لڑائی چھڑی کفار کا لشکر بے شمار تھا تیر اولوں کی طرح برسے اور زمین سے دھواں اٹھنے لگا مگر وہ ثابت قدم رہے ان کا ایمان قا ئم رہا دشمن ان کو مغلوب نہ کرسکا اس دن پاک نبی£ نے بلوچ کے سر پر طلائی تاج رکھا بلوچستان کی رومانی کہانیوں کے مطابق بلوچ اپنے سردار میر جلال خان کی سر کردگی میں کرمان کے مختلف اضلاع میں رہتے تھے مگر سیاسی انتشار کی وجہ سے وہ قافلہ در قافلہ کرمان چھوڑ کر سیستان چلے آئے ۔ جب یہاں بھی چین نہ ملا تو وہ اپنے سردار امیر جلال خان کی قیادت میں واپس کرمان گئے اور ضلع بام پور میں آباد ہوئے ۔پھر سردار جلال خان اپنے چوالیس قبیلوں (پاڑوں) کو لے کر مکران کی طرف بڑھا اور یوں مکران کو بلوچستان کا نام دیا ۔ اس کی آمد سے پہلے مکران پر مغول حکومت کرتے تھے ۔بلوچ سردار نے انہیں شکست دی جس سے مقامی آبادی کی وفاداریاں بھی انہیں آسانی سے میّسر آگئیں ۔کیونکہ مقامی لوگ مغول کے ظلم و ستم سے تنگ آچکے تھے ۔ یہ مسلمہ امرہے کہ امیر جلال خان کی آمد سے پہلے مکران میں بلوچ آباد تھے۔ جو خانہ بدوش تھے بھیڑ بکریاں پال کر گزارہ کرتے تھے سردار کے ساتھ جو بلوچ مکران پہنچے وہ شہسوار تھے اور بہت منظم بھی ۔ سردار جلال خان نے حکومت قائم کرکےا نہیں قومیت کا احساس دیا اور قبائلی نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔ پندرھوں صدی عیسویں میں بلوچوں کے دو قبیلوں رندو لاشار ساتھ ساتھ وسطی بلوچستان کی طرف بڑھے ۔ جو لوگ ان کے مقابلے پر تھے یا وہ قتل کردئیے گئے یا انہوں نے اطاعت قبول کر لی ۔ آخر میر چاکر خان رند کے عہد میں سارا بلوچستان بلوچوں کے قبضے میں آگیا اور وہاں ان کی حکومت قائم ہوگئی۔ میر چاکر خان رند ایک عظیم بلوچ تھا۔ وہ امیر جلال خان کی اولاد میں سے تھا۔ اس کا شجر نسب یہ ہے ۔ میر چاکر خان بن امیر شہک بن امیر اسحاق بن امیر کا لو بن امیر رند بن امیر جلال خان۔ اس نے خضدار فتح کیا درۂ مولا پر قبضہ کیا۔ کچھی کے میدانوں کو فتح کیا۔ درۂ بولان پر قبضہ کیا اور ڈھاڈر پر قبضہ کرنے کے بعد سبّی کو فتح کیا۔ اس کے بعد قبائلی حسد کی وجہ سے رند و لاشاریوں میں جنگ چھڑ گئی جو تیس سال تک جاری رہی۔ (ان دونوں قبائل کی جنگ نے بھی کئی داستانوں کو جنم دیاہے) بلوچوں کا ذکر شہنشاہ بابر کی خود نوشت تزک بابری اور شہنشاہ ہمایوں کی بہن گلبدن بیگم کے تحریر کردہ ہمایوں نامے میں بھی موجود ہے۔ شہنشاہ بابر نے لکھا ہے “میں نے حیدر علم دار کو بلوچوں کی طرف بھیجا ۔ بھیرے اور خوشاب سے دوسرے دن بلوچ گھوڑے کی ڈالی لے کر آئے او ر اطاعت کا وعدہ کیا” 1539 ء کو ہمایوں نے شیر شاہ سوری سے چونسہ کے مقام پر شکست کھائ اور دشت نوردی کے عالم میں اوکاڑے کے قریب ست گرہ پہنچا جہاں میر چاکر خان کے ایک امیر بخشو بلوچ نے شہنشاہ کو غلے کی سو کشتیاں امداد کے طور پر دیں۔ گلبدن بیگم نے جو ہمایوں کے ساتھ ہمایوں نامے میں بخشو بلوچ کی امداد کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ایران جاتے ہوئے شہنشاہ ہمایوں بلوچستان سے گزرا جب وہ نوشکی پہنچا تو ایک بلوچ سردار ملک خطی نے اسے پناہ دی اور اگلے دن اسے ایران کی سرحد پر چھوڑ کرآیا شہنشاہ نے انعام کے طور پر اسے ایک انمول ہیرا دیا۔ جب شہنشاہ ہمایوں نے تحت دہلی کے لئے ہندوستان پر چڑھائی کی تو اس کے لشکر میں چالیس ہزار بلوچ جوان تھے جن کا سالار میر چاکر خان رند کا بیٹا میر شاہ داد خان تھا۔ ایک عجیب بات یہ ہے کہ بلوچی زبان میں جتنی بھی کہا نیاں ملتی ہیں وہ سب میر چاکر خان رند کے زمانے یا اس کے بعد کی ہیں ۔ اس سے قبل کے زمانے کی کوئی کہانی موجود بھی ہے یا نہیں یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔"@ur . "لکیری مساوات جس کے عددی سر یکی ہوں جہاں k اور m مثبت صحیح عدد ہیں، کے ایسے حل جو صحیح عدد ہوں کا جاننا تالیفیات کے شعبے میں کارآمد ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے پاس نیلے، پیلے، اور لال رنگ کے گیندوں کی لامحدود تعداد ہے، اور آپ نے ان میں سے چار گیند چننے ہیں، تو نیلے گیندوں کی چنی تعداد کو کہتے ہوئے، پیلے کو ، اور لال کو ،مساوات یوں بنی اس مساوات کے ممکن حلوں کی تعداد نیچے دیے مسلئہ اثباتی 2 کی رُو سے ہے۔"@ur . "کیمیاء میں عناصر سے متعلق عنصر (element) دیکھیۓ۔ قوانین طب پر عمومی مضمون کے لیۓ قانون طب دیکھیۓ۔ حکمت میں عناصر (elements) سے مراد جسم انسانی کی تشکیل کرنے والے ان سادہ یا بسیط اجزاء یا مفردات کی ہوتی ہے کہ جن کو مزید سادہ اجزاء میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا یعنی اپنی ماہیت میں سہل و موحود ہوا کرتے ہیں؛ عناصر کی واحد عنصر ہوتی ہے اور بعض اوقات حکماء لفظ عنصر کے متبادل لفظ رکن بھی اختیار کرتے ہیں جسکی جمع ارکان کی جاتی ہے۔ عنصر کی ضد مرکب تسلیم کی جاتی ہے اور جسم مرکب وہ جسم ہوتا ہے کہ جسکو مزید سادہ ارکان بسیط میں تقسیم کیا جاسکتا ہو۔ حکماۓ تقدم زمانی کے نظریات کے مطابق ارکان بسیط ہی انسانی جسم کے بنیادی اجزاء ہوا کرتے ہیں اور انکو اسی وجہ سے حکماء نے اجزاء اولیہ بھی کہا ہے۔ حکمت کے یہ عناصر چار ہیں آگ (النار) --- گرم و خشک ہے۔ میڈیسن کی تشریح کے مطابق اسکو خلیات میں بننے والی توانائی ATP تصور کیا جاسکتا ہے۔ ہوا --- گرم و تر ہے۔ میڈیسن کے مطابق اسکو عمل تنفس میں تبادلہ پانے والی ہوائیں تصور کیا جاسکتا ہے۔ مٹی (الارض) --- سرد و خشک ہے۔ میڈیسن میں کوئی تصور نہیں، لیکن اگر حیاتی کیمیاء کے تحت دیکھا جاۓ تو اسکو معدنیات کا متبادل کہا جاسکتا ہے۔ پانی (الماء) --- سرد و تر ہے۔ میڈیسن کے مطابق خون کا پلازمہ، بین الخلیاتی مائع اور لمف تصور کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "مزید دیکھیے مزاج اور قانون طب۔ قانون طب میں مزاج (temperament) جسم انسانی کی وہ کیفیت ہوتی ہے کہ جو عناصر (elements) یعنی ارکان بسیط کے بہت چھوٹے اور ننھے اجزاء میں تبدیل ہونے کے بعد آپس میں ایک دوسرے سے مرکب سازی کرنے پر پیدا ہو، مزاج کو حکمت میں دوسری اہم اساس طبیعیہ کہا جاتا ہے۔ اسی بات کو دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ مزاج دراصل ارکان بسیط کی مرکب سازی میں موجود تعملات کے ایک خاص حد پر پہنچ جانے کے بعد ان کے مرکب میں پیدا ہوجانے والی ایک میانی کیفیت ہوا کرتی ہے۔ ارکان کی اس ریزہ سازی و مرکب سازی اور آپس میں ایک دوسرے سے اشتراک کرنے پر انکی وہ چار تاثیریں آپس میں ایک دوسرے پر عمل پیرا ہوتی ہیں اور ہر ہر رکن بسیط کی کیفیت (گرمی سردی کو اور تری خشکی کو) دیگر رکن کی مخالف کیفیت کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور بالاخر ایک ایسی درمیانی کیفیت پیدا ہوجایا کرتی ہے کہ جسمیں غالب و مغلوب کی جنگ ایک توازن کی حالت پر آکر ٹہر جاتی ہے اور اسی درمیانی کیفیت یا تاثیر کہ جب تمام ارکان بسیط توازن میں آجائیں، مـــزاج کہا جاتا ہے۔"@ur . "مزید دیکھیۓ خلط (ضدابہام) اور قانون طب۔ قانون طب میں خِلط (humor) جسم انسانی کے ان سیال (fluid) مادوں سے ہوتی ہے کہ ایک خاص توازن میں ملکر بدن کو بناتے ہیں اور انکا یہ توازن بحالت صحت اپنی کامل صورت میں تصور کیا جاتا ہے؛ خلط (خ پر زیر) کی جمع اخلاط کی جاتی ہے۔"@ur . "سیال (fluid) سے مراد عام الفاظ میں مادے کی مائع حالت کی دی جاسکتی ہے جو کہ بہنے کی خصوصیات رکھتی ہو؛ جبکہ اسکی سائنسی تعریف کے مطابق سیال ایک ایسی شۓ (substance) کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی نافذ کردہ مقراضی تناؤ (shear stress) کے زیر اثر مستقلاً کجی (deform) کیفیت کا اظہار کرتی ہو؛ خواہ وہ نا‌فذ شدہ تناؤ (stress) کی قوت کس قدر کم ہی کیوں نا ہو۔ yeh jawaab behtar hai..."@ur . "مائع مادہ کی ایک طبیعی حالت ہے جس میں ذرّات یعنی جوہر، سالمات، آئنات اور برقیے ڈھیلے ہوتے ہیں. اِس حالت میں مادّہ کسی بھی شکل میں ڈھلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اِس کی سطح عموماً ہموار رہتی ہے."@ur . "سوائل جسم (body fluids یا bodily fluids) سے مراد عمومی طور پر جانداروں کے جسم میں پاۓ جانے والے ان تمام تر سوائل یا fluids کی ہوتی ہے جو کہ مجموعی طور پر درون خلیاتی (intracellular) اور برون خلیاتی (extracellular) فضاؤں (spaces) میں پاۓ جاتے ہوں۔ بعض اوقات طرزیاتی لغات میں اسے کل جسمی پانی (total body water) کے متبادل بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ آبدم (plasma)، درون خلیاتی اور خلالی (interstitial) مقامات پر پایا جاتا ہے گویا یوں کہہ سکتے ہیں کہ بنیادی طور پر تو طب و حکمت میں مطالعہ کیۓ جانے والے علوم تشریح و فعلیات میں سوائل جسم سے مراد جسم کے کسی بھی سیال کی ہوسکتی ہے جو کہ جسم میں پیدا ہوا ہو، بعض اوقات اس اصطلاح کو کل جسمی پانی کے متبادل بھی مستعمل دیکھا گیا ہے"@ur . "سیالہ عقد (lymph nodes) اصل میں ایسے عقد (nodes) ہوتے ہیں کہ جو نظام سیالہ (lymphatic system) کی تشکیل میں بنیادی کردار رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان عقد کو سیالتی اعضاء (lymphoid organs) میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "نظام سیالہ (lymphatic system) اصل میں حیوانات کے اجسام میں پایا جانے والا ایک پیچیدہ شراکہ (network) ہوتا ہے جو سیالہ عقد (lymph nodes)، سیالہ قنوات (lymph ducts)، سیالوی انسجہ (lymphatic tissues)، سیالہ شعریات (lymph capillaries) اور سیالہ اوعیہ (lymph vessles) پر مشتمل ہوتا ہے؛ نظام سیالہ بنانے والے ان تمام اعضاء کو مجموعی طور پر سیالتی اعضاء (lymphoid organs) کہا جاتا ہے۔"@ur . "پاکستان میں سب سے زیادہ شائع ہونے والا دینی اخبار تھاجو کراچی اور لاہور سے بیک وقت شائع ہوتا تھا۔ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کے بعد عالمی ذرائع ابلاغ کی جانب سے اسلام کے خلاف کی جانے والی پروپیگنڈہ مھم کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا آغاز کیا گیا تھا۔اسی لیے اس اخبار میں عالم اسلام کی خبروں اور دینی و اصلاحی مضامین کو نمایاں طور پر جگہ دی جاتی تھی۔ غزوہ کے چیف ایڈیٹر امیر حمزہ پاکستان کے معروف صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعت جماعت الدعوہ کے مرکزی رہنما بھی ہیں اسی نسبت کی وجہ سے غزوہ کو جماعت الدعوہ کا ترجمان اخبار بھی تصور کیا جاتا تھا۔ 26 نومبر 2008ء ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے بعد11 دسمبر2008کو اقوام متحدہ نے ایک قرارداد کے ذریعے جماعت الدعوہ پر پابندی عائد کردی جس کے بعد پاکستان میں جماعت کے دفاتر سیل اور قائدین نظر بند کردیئے گئے۔اسی پابندی میں جماعت الدعوہ کا ترجمان اخبار ہونے کی وجہ سے غزوہ کا ڈیکلریشن منسوخ کر کے اس پرپابندی عائد کردی گئی۔"@ur . "نظام سیالہ میں شامل نالیوں یا قنوات (ducts) کو سیالہ قنوات (lymph ducts) کہا جاتا ہے اور ان قنوات میں سب سے بڑی نالی یا قنات ؛ قنات صدریہ (thoracic duct) کہلاتی ہے۔"@ur . "سیالویہ (lymphocyte) ایک قسم کا سفید خونی خلیہ (white blood cell) ہے جو کہ فقاریہ (vertebrate) جانداروں میں مدافعتی نظام (immune system) میں کردار ادا کرتا ہے۔ سیالویہ کی جمع سیالویات (lymphocytes) کی جاتی ہے۔ انگریزی میں lymphocyte کا لفظ lymph اور cyte سے بنا ہے cyte خلیہ کے معنوں میں آتا ہے۔ اور اسی طرح اردو میں بھی سیالویہ کا لفظ سیالہ اور ویہ سے بنا ہے ویہ کسی چھوٹے کرے یا خلیے کو کہتے ہیں۔"@ur . "سیالوی نسیج (lymphatic tissue) ایسی نسیج (tissue) کو کہا جاتا ہے کہ جو نظام سیالہ سے متعلق ہوتی ہے اور اس نظام کی پیوندی نسیج (connective tissue) کی تشکیل میں کردار ادا کرتی ہے۔ اس سیالوی نسیج میں کثیر مقدار میں سیالویات (lymphocytes) کے خلیات (cells) پاۓ جاتے ہیں ۔"@ur . "سفید خونی خلیات (white blood cells) اصل میں خون میں پاۓ جانے والے ایسے خلیات ہوتے ہیں کہ جن میں hemoglobin نہیں پایا جاتا اور اسی وجہ سے انکا رنگ خون کے سرخ خونی خلیات کے برعکس خرد بینی معائنے پر سفید سا نظر آتا ہے ، جبکہ فی الحقیقت انکا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے انکو سفید خلیات کہا جاتا ہے۔ سفید حونی خلیات کو طب و حکمت میں ابیضیہ (leukocyte) بھی کہا جاتا ہے اور اسکی جمع ابیضیات (leukocytes) کی جاتی ہے۔"@ur . "عبدالحمید صدیقی مرحوم کاتعلق گوجرانوالہ سےتھا۔ وہ روزانہ ریل کار سے لاہور جاتےاور ماہنامہ ترجمان القرآن کی ادارت کے بعد ریل گاڑی سے واپس آتے۔ ان کے صاحبزادے عبدالقیوم ایک ٹی چینل کے مشہور رپورٹر ہیں۔ پروفیسر عبدالحمید صدیقی مرحوم21 مئی ۱۹۲۳ء کو گوجرانوالہ کے قریب ایک گاؤں فیروزوالہ میں پیدا ہوئے۔ بی اے کے بعد محبوب عالم اسلامیہ ہائی اسکول گوجرانوالہ میں استاد مقرر ہوگئے۔ اس دوران ہی انھوں نے اخبارات و رسائل میں مضامین لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ ابتدا میں وہ مولانا ابوالکلام آزادؒ اور مولانا عبدالماجد دریابادیؒ سے متاثر تھے مگر پھر مولانا مودودیؒ کی تحریروں سے متاثر ہوکر جماعت اسلامی میں شامل ہوگئے۔ اسی زمانے میں ایم اے اقتصادیات کے بعد ۱۹۵۱ء میں اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں لیکچرار مقرر ہوگئے۔ بعد میں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، لاہور سے وابستہ ہوگئے۔ یہیں آپ نے تصنیف و تالیف کا باقاعدہ کام شروع کردیا۔ حدیث کی مشہور کتاب مسلم شریف کے انگریزی میں ترجمے سے آغاز کیا۔ ایوب خان کے دورِ آمریت میں جب جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کو سرکاری و نجی اداروں سے نکالا گیا تو اس کی زد میں پروفیسر عبدالحمید صدیقی بھی آگئے۔ انھوں نے عزیمت کا ثبوت دیتے ہوئے ملازمت چھوڑ دی مگر جماعت اسلامی سے علیحدگی پسندی نہ کی۔ ’ترجمان القرآن‘ میں بطور مضمون نگار ان کے مضامین چھپتے رہتے تھے۔ اب مولانا مودودیؒ کی دعوت پر انھوں نے ادارتی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ وہ ’ترجمان القرآن‘ کا اداریہ ’’اشارات‘‘ لکھتے تھے اور دیگر امور سرانجام دیتے تھے۔ ۱۹۵۹ء سے تاحیات (۱۷ اپریل ۱۹۷۸ء) وہ یہ خدمت سرانجام دیتے رہے۔ ان کے انتقال پر مولانا مودودیؒ نے ان الفاظ میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا کہ وہ شخص اُٹھ گیا جو دین و دنیا کے علوم کا جامع تھا اور جس کے قلم سے اُردو اور انگریزی میں وہ تحریریں نکلیں جو ان شاء اللہ رہتی دنیا تک طالبینِ حق کو نفع پہنچاتی رہیں گی۔ پروفیسر عبدالحمید صدیقی ایک صاحبِ طرز ادیب تھے جنھیں انگریزی، عربی اور اُردو پر یکساں دسترس حاصل تھی۔ وہ محقق، مترجم، صحافی اور معلم بھی تھے۔ اسلام کی نظریاتی برتری اور دیگر افکار و نظام ہاے زندگی کی ہولناکیوں کا بے لاگ تجزیہ ان کا خاص میدان تھا۔ انھوں نے ۱۲ کتابیں اُردو میں، ۱۴ کتب انگریزی میں لکھیں۔ اس کے علاوہ ’’اشارات‘‘ پر مبنی ان کے مقالے، دیگر اخبارات و جرائد کے لیے لکھے جانے والے مضامین کو مرتب کیا جائے تو درجنوں کتابیں سامنے آسکتی ہیں۔"@ur . "پروفیسر حافظ محمد سعید اس کے امیر ہیں ۔ یہ منہج السف پر چلنے والی جماعت ہے ۔ اس کا قیام 1985ءمیں عمل میں آیا ۔دیگر دعوتی تنظیموں کے برعکس جماعت الدعوہ سیاست ، معیشت ، معاشرت اور صحافت سمیت ہر شعبہ زندگی میں دعوت کا کام کر رہی ہے ۔مر وجہ جمہوری سیاست کے خلاف عوامی سطح پر پاکستان مےں پہلی بار اگر کسی جماعت نے آواز بلند کی تو وہ جماعت الدعوہ تھی ۔ جمہوریت کے مقابلے میں جماعت الدعوہ نے خلافت وامارت کا نظریہ پیش کیا جسے عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔ معیشت کے میدان میں سوداور غیر اسلامی حرام کاروبار اور دیگر معاملات کی اصلاح کی طرف توجہ دی اسی سلسلے میں شعبہ تاجران قائم کیا گیا ۔"@ur . "سرخ خونی خلیات (red blood cells) خون میں پاۓ جانے والے ایسے خلیات ہوتے ہیں کہ جن میں سرخ مادہ جسے hemoglobin کہا جاتا ہے موجود ہوتا ہے اور اسی مادے کی وجہ سے انکی رنگت سرخ نظر آتی ہے؛ طب و حکمت میں ان خلیات کو حمریہ (erythrocyte) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سرخ خلیات ، تعداد میں خون میں پاۓ جانے والے دیگر اقسام کے خلیات میں سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک سرخ خلیہ جب اپنی بالغ حالت میں آجاتا ہے تو اسکی شکل ایک ایسی قرص سے مماثل نظر آتی ہے کہ جس میں دونوں اطراف کی سطحیں دبی ہوئی یا معقر (concave) ہوتی ہیں۔ خون کے بالغ سرخ خلیات میں مرکزہ (nucleus) ناپید ہوتا ہے اور انکا بنیادی کام قلب کی حرکات مضخت (pump) کے باعث پیدا ہونے والے دوران خون کے زریعے oxygen کو تمام جسم میں پہنچانا ہوتا ہے۔"@ur . "ہفت روزہ غزوہ کراچی ،لاہور کے چیف ایڈیٹر امیر حمزہ پاکستان کے معروف صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعت جماعت الدعوہ کے مرکزی رہنما بھی ہیں."@ur . "قرآن مجید کی 73 ویں سورت جس کے دو رکوع میں 20 آیات ہیں۔"@ur . "نرگس طوفان ایک انتہاي درجہ کا سمندری طوفان تھا جو کے 2 مئ 2008 کو برما یا میانمار کے ساحل پر گرا۔ طوفان سے 22980 لوگ جاں بحق ہوۓ جب کے 42119 لوگ اب تک لاپتہ ہیں- اندازوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ شمالی بحر ہند طاس میں نام دیا جانے والا سب سے غضب ناک طوفان تھا اور تارریخ میں صاحب لقب ہونے والا ٹائفون نینا کے بعد تاریخ کا دوسرا سب سے تباہکار سمنری طوفان تھا- یہی نہیں بلکہ یہ تاریخ کا آٹھواں سب سے بڑا طوفان تھا- نرگس، 2006 میں برما سے ٹکرانے والے طوفان مایاکے بعد ٹکرانے والا پہلا بڑا طوفان ہے-"@ur . "درو علی امریکہ کے شہر شمالی کیرولینا میں نمودار ہونے والی ایک شخصیت ہے اسکا نام نوبل درو علی (Noble Drew Ali) اور ٹموتھی درو علی بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ اسکے بارے شواہد بتاتے ہیں کہ وہ ایک مسلمان تھا اور افریقی امریکی غلاموں کا مسلم پس منظر رکھتا تھا اور یوں اسکا تعلق مور (Moors) یعنی اندلس اور شمالی افریقہ کے عربوں تک چلا جاتا ہے؛ اسکے والد کا تعلق مراکش اور والدہ کا قدیم امریکی باشندوں کے گروہ چروکی (Cherokee) سے بیان کیا جاتا ہے۔ اس نے 1913ء میں مورش سائنس ٹیمپل آف امریکہ قائم کیا اور اس ٹیمپل کی دستاویزات میں اس بات کا تذکرہ ملتا ہے کہ سولہ سال کی عمر میں وہ خانہ بدوش (جسپی / Gypsy) افراد کے ساتھ دنیا کے سفر پر نکلا جبکہ دیگر زرائع کے مطابق وہ تاجروں اور یا پھر کرتب والوں (circus) کے ساتھ روانہ ہوا۔"@ur . "لفظ فسق اصل میں قرآن سے اخذ کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جو کہ خاصے مختلف مفاہیم میں استعمال میں دیکھنے میں آتا ہے ؛ قرآن میں فسق کا لفظ فاسق کی صورت میں سورت حجرات کی چھٹی آیت میں آتا ہے۔ اسی لفظ کو اردو کی لغات میں بھی متعدد معنوں میں درج کیا جاتا ہے جیسے منافق، غیر عادل، فاسد، کافر، دہریہ اور ملحد وغیرہ۔ جبکہ اگر قرآن میں اسکے معنے دیکھے جائیں تو وہ ناحق اور یا نافرمانی کے آتے ہیں۔ 49 ویں سورت الحجرات کی آیت 6 میں فسق کا لفظ آیا ہے اور اسکا ترجمہ یوں ہے کہ ترجمہ: اے ایمان والو! اگر کوئی نافرمان تمہارے پاس کوئی خبر لاۓ تو تحقیق کرلو، ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کسی قوم پر جا پڑو اور پھر اپنے کیۓ پر پشیمان ہو جاؤ۔ قرآن سورت 49 آیت 06 مندرجہ بالا اردو ترجمۂ قرآن میں عربی لفظ فاسق کے لیۓ جو لفظ اختیار کیا گیا ہے وہ ---- نافرمان ---- کا ہے جبکہ انگریزی کے ایک روۓ خط ترجمۂ قرآن میں عربی فاسق کے متبادل لفظ کو ---- iniquitous ---- لکھا گیا ہے ، جسکے معنی اردو لغات میں بے انصاف ، غیرعادل اور شریر کے آتے ہیں۔"@ur . "مُتعادِل نقطۂ نظر، بنیادی ویکیمیڈیا اصول اور ویکیپیڈیا پانچ ستون میں سے ایک ہے۔ مقالات سے متعلق سوالات یا متعادل نقطۂ نظر پر بحث کیلیۓ دیوان عام میں آیۓ یا اس انگریزی ربط پر جایۓ۔ ویکیپیڈیا کے تمام مقالات اور دیگر دائرۃ المعارفی اندراجات لازماً متعادل نقطۂ نظر کے تحت لکھے جانے چاہیں، جو ممکنہ حد تک، بلا کسی تعصب کے، مصدقہ و اشاعت شدہ زرائع میں آنے والے تمام نقطۂ ہاۓ نظر کی بیطرفانہ ترجمانی کرتے ہوں۔ یہ متعادل نقطۂ نظر، ناقابلِ گفت و شنید ہے اور کل مقالات و تمام محررین و مدیران کے لیۓ تسلیم شدہ ہے۔ ویکیپیڈیا:متعادل نقطۂ نظر ویکیپیڈیا کی تین لُبی یا مغزی حکمت عملیوں میں سے ایک ہے۔ باقی دو حکمت عملیوں میں تثبیت اور اصل تحقیق نہیں، شامل ہیں۔ مشترکہ طور پر یہ تین حکمت عملیاں ویکیپیڈیا مقالات کے لیۓ قابلِ قبول کسی مادۂ متن کی قسم اور معیار و کیفیت کا تعین کرتی ہیں۔"@ur . "مکسما (maxima)، علامتی اور عددی ریاضی کو شمارندہ پر انجام دینے کے لیے مصنع لطیف ہے، جو آزاد مصدر ہے اور GPL اجازہ کے تحت عام دستیاب ہے۔ یہ شمارندی الجبرا نظام ہے جس میں حسابان، الجبرا، مساوات، متواقت لکیری مساوات، تفریقی مساوات، فرق مساوات، متکامل، ٹیلر سلسلہ، لاپلاس استحالہ، کثیر رقمی، مجموعہ، میٹرکس، سے عمل کیے جا سکتے ہیں۔ علامتی عالجہ کے علاوہ کسی بھی درستگی سے عددی عالجہ کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دو اور تین بُعد میں ایک اور دو متغیر کی دالہ کو درج کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "یہ ریاضی کے وہ سات غیر حل شدہ مسائل ہیں جن کو بیسویں صدی کے اواخر کے بہترین ریاضی دانوں نے کلے ادارہ برائے ریاضی (کلے میتھیمیٹکس انسٹیٹیوٹ) کی جانب سے ٢٠٠٠ میں پیش کیا- ریاضی اور اس سے منسلک علوم میں ان کی بے پناہ اہمیت کے سبب کلے انسٹیٹیوٹ نے ہر مسئلے کے حل پر ایک ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی ہے۔ اگرچہ یہ تمام مسائل ریاضی کی زبان میں پیش کئے گئے ہیں، تاہم ان میں سے ایک کا براہ راست تعلق کمپیوٹر سائنس سے ہے اور دو مسائل کا بنیادی ماخذ علم طبیعیات ہے-"@ur . "قرآن مجید کی 74 ویں سورت جو 29 ویں پارے میں ہے۔ اس کے 2 رکوع میں 56 آیات ہیں۔"@ur . "برج میلاد ایران کا سب سے بلند بُرج ہے جو دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ یہ سی این ٹاور، ٹورنٹو؛ اوسٹانکینو ٹاور، ماسکو؛ اور اوریئنٹل پرل ٹاور، شنگھائی کے بعد دنیا کا بلند ترین برج ہے۔ اس برج کی کل بلندی 435 میٹر ہے اور اس کی کل 12 منزلیں ہیں۔ برج میلاد کو ماہر تعمیرات ڈاکٹر محمد رضا حافظی اور یادمان سازہ کمپنی نے تیار کیا۔ یہ جنوب مغربی ش ایشیا کا بلند ترین برج ہونے کا اعزاز بھی رکھتا ہے۔ اس برج کا سنگ بنیاد 1999ء میں رکھا گیا اور 2007ء میں یہ تکمیل کو پہنچا۔ اسے مواصلاتی برج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ برج میلاد تہران بین الاقوامی تجارتی و ثقافتی مرکز کا حصہ ہے۔ 2007ء کے اواخر میں مکمل ہونے والے اس منصوبے میں میلاد دور مواصلاتی برج بھی شامل تھا جس میں بلند ترین منزل پر ریستوران، ایک پانچ ستارہ ہوٹل، ایک مرکزِ اجتماع، ایک عالمی تجارتی مرکز اور ایک اطلاعاتی طرزیات کا پارک (آئی ٹی پارک) شامل تھا۔ اس منصوبے کا مقصد 21 ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق تجارت، اطلاعات، مواصلات، اجتماعات اور رہائش جیسی سہولیات کو ایک جگہ اکٹھا کر کے پیش کرنا تھا۔ اس مختلط (Complex) میں 27 ہزار مربع میٹر کا پارکنگ علاقہ، ایک بڑا شمارندی اور دور مواصلات مرکز، ایک ثقافتی و سائنسی مرکز، ایک تجارتی حسابات کا مرکز، اشیاء کی نمائش کے لیے ایک عارضی نمائش گاہ، ایک خصوصی کتب خانہ، ایک نمائش گاہ اور ایک انتظامی مرکز شامل ہیں۔ برج میلاد کی بنیاد ہشت پہلو ہے جو فارسی طرز تعمیر کی روایات کا امین ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 76 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 31 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 75 ویں سورت جو 29 ویں پارے میں ہے۔ اس کے 2 رکوع میں 40 آیات ہیں۔"@ur . "ارواح جمع ہے روح کی اور اس سے مراد قانون طب (principles of medicine) میں ایسے لطیف اجزاء حیات کی ہوتی ہے کہ جو پاکیزہ ، ہلکے اور بخارات کی مانند ہوتے ہیں اور بذات خود ایک سیال رطب یا تر بنام خلط (humor)، سے تخلیق پاتے ہیں۔ یعنی ارواح اصل میں اچھے اور صاف اخلاط جن کو اخلاط محمودہ کہا جاتا ہے سے بننے والے بخارات یا بھاپ کی صورت کے اجزاء جسم انسانی ہیں جو کہ جسم میں مختلف اقسام کی قوات (forces) سے وابستہ ہوتے ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 77 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 50 آیات ہیں۔"@ur . "آلیانس فرانسیز د دھلی (Alliance Française de Delhi) دلی کا ایک مرکز ثقافتی ہے جس میں فرانسیسی زبان پڑھائ جاتی ہے و مختلف قسم کے تماشے ییش کیے جاتے ہیں۔"@ur . "کانقرر صارفی سطح البین KDE کا متصفح جال ، ملف منتظم، اور ملف ناظر ہے۔ یہ GPL اجازہ کے تحت دستیاب ہے اور لینکس اور تقریباً تمام یونکس عملیاتی نظام پر کام کرتا ہے۔"@ur . "لادینی (atheism) ایک ایسی اصطلاح ہے کہ جو مذہب کی ناموجودگی یا مذہب سے انکاری صورت میں اختیار کی جاتی ہے ، یہ مذہب سے انکاری کسی معاشرے کی جانب سے بھی ہوسکتی ہے اور کسی قوم یا ایک فرد واحد کی جانب سے بھی۔ لا کا مطلب نہیں یا انگریزی a- کا آتا ہے اور دینی یا دینیت ، مذہب سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے جسے انگریزی میں -theism کہا جاتا ہے اور یوں لادینی کا لفظ ہی انگریزی کے a-theism کا درست متبادل آتا ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 78 ویں سورت جس کے ساتھ ہی 30 ویں یعنی آخری پارے کا آغاز ہو جاتا ہے۔ اس میں کل 40 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 79 ویں سورت جس میں 46 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 80 ویں سورت جو 30 ویں پارے میں ہے۔ اس کی کل 42 آیات ہیں۔"@ur . "ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر، گورنر پنجاب، سلمان تاثیر کے والد تھے۔"@ur . "الخوارزم = Algorithm ---- علم ریاضی میں ایک شعبہ کا نام ہے ، اس موضوع پر تفصیلی مضمون کے لیۓ دیکھیۓ الخوارزم (ریاضی) الخوارزمیہ = Algorithm ---- کوئی مسلہ (یا کوئی درپیش معاملہ) حل کرنے کے لیۓ ، اصول و ضوابط کی (عموما مرحلہ بہ مرحلہ) ترتیب شدہ شکل ، اس موضوع پر تفصیلی مضمون کے لیۓ دیکھیۓ"@ur . "شاہ فیصل ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں شاہ فیصل ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ سعودی عرب کے شاہ فیصل بن عبد العزیز سے موسوم آبادی شاہ فیصل کالونی کے باعث شاہ فیصل ٹاؤن کہلاتا ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور کورنگی صنعتی علاقے کے درمیان واقع ہے۔ کراچی کی بندرگاہ و ہوائی اڈے کو ملانے والی مرکزی شاہراہ شارع فیصل قصبے کے شمال سے گزرتی ہے، جو ہوائی اڈے کے پاس ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد قومی شاہراہ 5 کا آغاز ہوتا ہے جو کراچی کو ملک بھر سے منسلک کرنے والی ایک اہم شاہراہ ہے۔ علاوہ ازیں ہوائی اڈے اور صنعتی علاقے کو ملانے کے لیے حال ہی میں اس قصبے میں ملیر ندی کے اوپر ایک طویل پل تعمیر کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ہوائی اڈے اور شہر کے دیگر علاقوں کا کورنگی و لانڈھی کے صنعتی علاقوں سے فاصلہ انتہائی کم ہو گیا ہے۔ یہ کراچی شہری ضلعی حکومت کے بڑے منصوبوں میں سے ایک تھا جس پر ایک ارب 20 کروڑ روپے لاگت آئی شاہ فیصل ٹاؤن ایک گنجان آباد قصبہ ہے، اور 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 3 لاکھ 35 ہزار سے زائد ہے۔ یہاں کی بڑی اکثریت اردو بولنے والے افراد پر مشتمل ہے، تاہم دیگر زبانیں بولنے والے بھی آباد ہیں۔ زیادہ تر آبادی متوسط اور زیریں متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے جو خدمات کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ شاہ فیصل ٹاؤن کی سرحدیں شمال اور مغرب میں فیصل چھاؤنی سے ملتی ہیں جبکہ شمال مشرق میں ملیر ٹاؤن واقع ہے۔ مشرق میں بن قاسم ٹاؤن موجود ہے جبکہ جنوب میں ملیر ندی اسے لانڈھی اور کورنگی کے قصبہ جات سے جدا کرتی ہے۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم ارتضیٰ فاروقی ہیں اور کریم الدین ان کے نائب ہیں۔"@ur . "مولانا اسمٰعیل میرٹھی،12نومبر 1844 عیسوی کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ اب یہ محلہ اسمٰعیل نگر کے نام سے موسوم ہے۔ آپ کے والد کا نام شیخ پیر بخش تھا اور یہی آپکے پہلے استاد بھی تھے۔ اس دور کے رواج کے مطابق مولانا نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی ۔ پہلے فارسی اور پھر دس برس کی عمر میں ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم مکمل کی۔1857 کی جنگِ آزادی کی تحریک کے وقت 14سالہ اسمٰعیل نے محسوس کرلیا تھا کہ اس وقت اس مردہ قوم کو جگانے اور جگائے رکھے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اسی مقصد کے تحت اس نے دینی علوم کی تکمیل کے بعد جدیدعلوم سیکھنے پرتوجہ دی، انگریزی میں مہارت حاصل کی، انجنیئرنگ کا کورس پاس کیا، مگر ان علوم سے فراغت کے بعد اعلیٰ ملازمت حاصل کرنے کی بجائے تدریس کا معزز پیشی اختیار کیا تاکہ اس راہ سے قوم کو اپنے کھوئے ہوئے مقام تک واپس لے جانے کی کوشش کریں۔ 1857 سے پہلے اردو شاعروں نے خیالات کے میدان میں گھوڑے دوڑانے کے علاوہ کم ہی کام کیا تھا، مگر اسمٰعیل میرٹھی نے، اپنے ہمعصروں، حالی اور شبلی کی طرح اپنی شاعری کو بچوں اور بڑوں کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایا۔ مولانا نے 50 پچاس سے زیادہ نظمیں لکھی ہیں جو صرف بچوں کیلئے ہیں۔ان میں سے کچھ ایسی ہیں جن کا انہوں نے انگریزی شاعری سے ترجمہ کیا ہے مگر اس کے باوجود یہ نظمیں اپنی زبان اور بیان کے لحاظ سے انتہائی سادہ اور پر اثر ہیں۔اردو کے علاوہ مولانا نے فارسی ریڈریں بھی ترتیب دیں اور فارسی زبان کی گرامر کی تعلیم کیلئے کتابیں لکھیں۔ مولانا کے دو ہندو دوستوں نے جو سرجن تھے، اردو میں اناٹومی اور فزیالوجی یعنی علمِ تشریح اور علم افعال الاعضا پر کتابیں لکھی تھیں۔ مولانا نے ان دوستوں کی درخواست ہر ان کتابوں پر نظرِ ثانی کی اور ان کی زبان کو ٹھیک کیا۔ اپنے روحانی استاد اور پیر کی حالات پر ایک کتاب ’’ تذکرہ غوثیہ‘‘ کے نام سےلکھی۔ دہلی کے مشہور عالم اور ادیب منشی ذ کاء اللہ نے بھی سرکاری اسکولوں کیلئے اردو ریڈروں کا ایک سلسلہ مرتب کیا تھا، ان کی ان کتابوں مں مولانا اسمٰعیل کی نظمیں شامل تھیں۔مولانا نے جغرافیہ پر بھی ایک کتاب لکھی جو اسکولوں کے نصاب میں داخل رہی۔ مسلمانوں کے اس عظیم خدمت گزار مصلح نے 73 سال کی عمر میں یکم نومبر 1917 کو وفات پائی۔ مولانا کی نظمیں، عنقریب پیش کی جائینگی۔ مولانا نے مدرسۃ البنات کے نام سے 1909 میں لڑکیوں کا ایک اسکول میرٹھ میں قائم کیا، یہ درس گاہ آج بھی قائم ہے اور اس کا نام اسماعیلیہ ڈگری گرلز کالج ہے۔ ان تمام تعلیمی اور علمی مصروفیات کے باوجود آپ مسلمانوں کی سیاسی تربیت سے غافل نہیں رہے، انہی سیاسی خدمات کے پیشِ نظر انہیں 1911 میں میرٹھ شہر کی مسلم لیگ کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا، اسی طرح وہ انجمن ترقی اردو کی مجلسِ شوریٰ کے رکن بھی رہے۔"@ur . "عبید اعظم اعظمی (Ubaid Azam Azami) کا شمار اردو کی نئی نسل کے چند اہم شعرائے کرام میں ہوتا ہے۔ وہ اردو کے ایک اہم ماہر عروض بھی ہیں۔ عبید اعظم اعظمی ممبئ (بمبئی) میں رہتے ہیں۔ عبید اعظم اعظمی6فروری، 1970ء میں اعظم گڑھ ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ روضۃ العلوم پھول پور ضلع اعظم گڑھ میں حاصل کی بعد میں بمبئ کے مولانا آزاد ہائی اسکول میں زیر تعلیم رہے۔ انھوں نے صابو صدیق پالی ٹیکنک بمبئی سے ہائی اسکول پاس کیا۔ مہاراشٹر کالج میں انٹر میں داخلہ لیا۔ بعد میں میسور یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ اپنے خیالات کوچابک دستی کے ساتھ شعر کے قالب میں ڈھال لینے کے ساتھ ساتھ انھیں فن عروض پر بڑی دسترس حاصل ہے ۔ عبید اعظم اعظمی نے 28 نئی سالم بحریں ایجاد کی ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے رباعی کی بھی اٹھائیس (28) بحریں ایجاد کی ہیں۔ ان بحور و اوزان کے علاوہ عبید اعظم اعظمی نے ایک ایسی بحر بھی ایجاد کی ہے جس میں خلیل ابن احمد کے زمانے سے لے کر آج تک ایجاد ہونے والی بحروں کے تمام اوزان موجود ہیں۔ ایجاد شدہ بحروں کے علاوہ اس ایک بحر میں بہت ساری بحریں موجود ہیں۔ غالبا” اسی مناسبت سے اس بحر کا نام \" بحر اعظم \" رکھا گیا ہے۔ گویا بحر اعظم سابقہ تمام بحور کا مجموعہ اور لا تعداد نئی بحروں کا مخزن ہے۔ ان تمام بحور کے متعلق ماہنامہ اردو چینل ممبئی اور ماہنامہ شاعر بمبئی میں سیر حاصل مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ عبید اعظم اعظمی کی یہ اختراعات عنقریب کتابی شکل میں بھی منظر عام پر آجائیں گی۔ عبید اعظم اعظمی کا اولین شعری مجموعہ \" لازوال \" طباعت کے مراحل میں ہے عبید اعظم اعظمی مشاعروں میں بھی بے انتہا مقبول ہیں۔ انھوں سیکڑوں قومی اور بین الاقوامی مشاعروں میں شاعر کی حیثیت سے شرکت کی ہے اور کامیاب بھی رہے ہیں۔ ان کے بہت سے مشاعرے ای ٹی وی اردو (ETV URDU) پر بھی دکھائے جاچکے ہیں۔ عبید اعظم اعظمی وودھ بھارتی، آل انڈیا ریڈیو ، دوردرشن ETC ای ٹی سی ،،یو ٹی این وغیرہ ٹی وی چینلوں اور ریڈیو اسٹیشنوں پر متعدد بار اپنا کلام پیش کرچکے ہیں۔"@ur . ""@ur . "قرآن مجید کی 82 ویں سورت جس میں 19 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 83 ویں سورت جس میں 36 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 85 ویں سورت جس میں 22 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 84 ویں سورت جس میں 25 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 86 ویں سورت جس میں 17 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 88 ویں ورت جس میں 26 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 91 ویں سورت جس میں 15 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 87 ویں سورت جس میں 10 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 90 ویں سورت جس میں 20 آیات ہیں۔"@ur . "امریکا اور سوویت یونین اور ان کےاتحادیوں کے درمیان جاری رہنے والی سرد جنگ نے جہاں دنیا کو تقسیم کیے رکھا وہیں ہالی وڈ کی فلمی دنیا کو بھی نت نئے موضوعات دئے ۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ہالی وڈ کی فلم انڈینا جونز نے ایک مرتبہ پھر سرد جنگ کی یاد تازہ کردی۔ Indiana Jones and the Kingdom of the Crystal Skull میں 1957 کے دور کو دکھایا گیا ہے جب سرد جنگ عروج پر تھی۔ فلم کی کہانی سے کچھ ایسا ظاہر کیا جاتا ہے کہ روس ایٹمی جنگ شروع کرنے ہی والا ہے۔ اس کہانی پر روس کی کمیونسٹ پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسرجھوٹ ہے۔ فلم میں Cate Blanchett نے روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کے ایجنٹ کا کردار ادا کیا ہے۔"@ur . "نظیر اکبر آبادی کا نام شیخ ولی محمد تھا۔ نظیر تخلص رکھ کر شاعری کی،(1735)ء]] میں دلی میں پیدا ہو‎ۓ۔ ابھی چھوٹے ہی تھے کہ والدہ کے ساتھ آگرہ منتقل ہوگۓ اور محلّہ تاجج گنج میں مقیم ہوۓ۔ ایک مکتب سے عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ طبیعت میں موزنیت فطرت سے ملی تھی اس لیے شاعری شروع کی۔ نظیر ایک سادہ اور صوفی منش آدمی تھے، ان کی ساری عمر معلمی میں بسر ہوئی۔ وہ قناعت پسند تھے، بھرت پور کے حکمرانوں نے داعوت نامے بھیجے پر انہوں نے قبول نہ کیے۔ وہ کسی دربار سے وابستہ نہیں ہوۓ، آخری عمر میں فالج کی حالت میں مبتلا ہوۓ اور 1830ء میں انتقال کرگۓ۔"@ur . "پورا نام محمد امجد علی ہے۔ محمد امجد علی محلہ کریم الدین پور قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڑھ (یو۔پی) میں 1296ھ/9۔1878ءمیں پیدا ہوئے۔ والد ماجد کا نام مولانا حکیم جمال الدین، دادا کانام مولانا خدا بخش اور پردادا کا نام مولانا خیر الدین تھا۔ ان کے والد ماجد اور جد امجد فن طب اور علم و فضل میں باکمال تھے۔ ابتدائی کتابیں جدامجد سے پڑھیں اس کے بعد اپنے چچرے بھائی مولانا محمد صدیق صاحب سے علوم فنون کی ابتدائی کتابیں پڑھ کر انہیں کے مشورہ سے مولانا ہدایت اللہ خاں رام پوری (م1326ھ/ 1908ء) سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدرسہ حنفیہ جون پور میں داخل ہوئے۔ علوم و فنون کی تکمیل کے بعد مولانا وصی احمد محدث سورتی (م1334ھ/ 1916ء) سے مدرسۃ الحدیث پیلی بھیت میں حاضر ہوئے اور حدیث کا درس لیا اور 1330ھ/1902ء میں سند حاصل کی۔ 1323ھ میں حکیم عبد الولی چھوائی ٹولہ لکھنو سے علم طب حاصل کیا۔ 1324ھ سے 1327ھ تک مولانا وصی احمد سورتی کے مدرسہ میں درس دیا اس کے بعد ایک سال تک پٹنہ میں طب کا کام کیا بعد میں اپنے استاد مولانا وصی احمد سورتی کے کہنے پر طب کا کام چھوڑ کر مولانا احمد رضا بریلوی کے مدرسہ مظہر اسلام بریلی میں درس و تدریس کا کام انجام دینے لگے۔ مولانا احمد رضا بریلوی کی صحبت میں رہ کر ان کے علم میں وسعت پیدا ہوئی اور اس وقت کے فقیہوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔ مولانا امجد علی بڑے ذہین تھے ذاتی اور خداداد خوبیوں کا یہ عالم تھا کہ خود فرماتے ہیں: ”کسی کتاب کا یاد کرنے کی نیت سے تین دفعہ دیکھ لینا کافی ہوتا تھا۔“ حافظہ کی یہ قوت خدا کسی کسی کو بخشتا ہے ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ زمانہ طالب علمی ہی سے وہ اپنی علمی صلاحیتوں کی داد حاصل کرتے آئے اور آخر عمر تک خراج تحسین حاصل کیا۔ انہوں نے ابتدا ہی سے درس کا اہم فریضہ اپنے لیے چنا اور اسی پیشہ کو اپنی نجات سمجھا۔ ایک لمبے عرصے تک مدرسہ منظر اسلام بریلی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے اور 1924ء میں صدر المدرسین کی حیثیت سے دار العلوم معینیہ عثمانیہ اجمیر (راجستھان) چلے گئے۔ 1932ء میں پھر بریلی واپس آئے اور کچھ دنوں کے بعد نواب حاجی غلام محمد خاں شروانی رئیس ریاست دادوں، علی گڑھ کی دعوت پر مدرس اول کی حیثیت سے دارالعلوم حافظیہ سعیدیہ میں ان کا تقرر ہوا جہاں سات سال تک بحسن و خوبی درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے اس کے بعد ایک سال مظہر العلوم کچی باغ، بنارس میں بھی رہے۔ پھر آخر کار 1945ء تک منظر اسلام بریلی میں درس دیا اور پوری زندگی درس و تدریس کی نظر ہوئی۔ مولانا حبیب الرحمن خاں شروانی نے جو ایک زمانہ میں حیدرآباد دکن میں صدر امور مذہبی رہ چکے تھے 1356ھ کے سالانہ جلسہ امتحان کے موقع پر اپنی تقریر میں مولانا امجد علی صاحب کی مہارتِ درس اور تبحر علمی کا اعتراف کیا اور کہا کہ ”مولانا امجد علی صاحب پورے ملک میں ان چار پانچ مدرسین میں ایک ہیں جنہیں میں منتخب جانتا ہوں۔“ [1 1] غرض کہ مولانا امجد علی صاحب مختلف درس گاہوں کے تجربہ کار عالم تھے۔ جدید ضرورتوں سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ نصاب تعلیم کابھی انہیں بخوبی تجربہ تھا اسی لیے فروری 1926ء میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے نصاب کی تشکیل کے سلسلہ میں جن اہم مدرسین سے رابطہ قائم کیا گیا ان میں مولانا صاحب کا بھی نام تھا۔ ان کا شمار ان کے دور کے اعلیٰ پایہ کے اساتذہ میں ہوتا تھا۔ درس کے لیے جن خوبیوں کو اہم مانا جاتا ہے وہ مولانا کا شعائر زندگی بن گئی تھیں۔ حدیث و تفسیر کے علاوہ مختلف علوم و فنون کا درس بھی اس طرح دیتے کہ طلباء بخوبی سمجھ جاتے۔ مولانا امجد علی صاحب جہاں ایک باکمال مدرس اور خطیب تھے وہیں اعلیٰ مرتبہ مصنف بھی تھے۔ ان کی زبان سادہ، سہل اردو زبان تھی۔ انہوں نے اسلام کی خوب اشاعت کی اور اجمیر کے زمانہ ¿ قیام میں نومسلم راجپوتوں میں تبلیغ کا کام بھی بخوبی انجام دیا۔ مولانا امجد علی صاحب کی تقریر خالص علمی مضامین اور قرآن و حدیث کی تفسیر و تفصیل پر مشتمل ہوا کرتی تھی۔ فقہی جزئیات نوک زبان پر رہتی تھی ان ہی خصوصیات کی بنا پر مولانا احمد رضا خاں نے ان کو ”صدر الشریعہ“ کا لقب دیا۔ اجمیر کے قرب و جوار میں راجہ پرتھوی راج کی اولاد تھی جو اگرچہ مسلمان ہوچکی تھی لیکن ان میں فرائض و واجبات سے غفلت اور مشرکانہ رسوم بہت زیادہ پائی جاتی تھیں۔ مولانا امجد علی صاحب کے ایماء پر ان کے شاگردوں نے ان میں تبلیغ کا پروگرام بنایا تبلیغی جلسوں کا خوشگوار اثر ہوا، اور ان لوگوں میں مشرکانہ رسوم سے اجتناب اور دینی اقدار اپنانے کا جذبہ پیدا ہوگیا اس کے علاوہ اردگرد کے بڑے شہروں اور قصبات مثلاً نصیر آباد، لاڈنوں، جے پور، جودھپور، پالی مارواڑ اور چتوڑ وغیرہ میں بھی خود مولانا اور ان کے تلامذہ نے تبلیغی سرگرمیاں برابر جاری رکھیں۔ مولانا کی تقریر ایسی جامع اور مو ¿ثر ہوتی تھی کہ علماءاور مشائخ جھومتے اور داد تحسین دیتے تھے۔"@ur . "بہار شریعت، مولانا محمد امجد علی اعظمی کی وہ کتاب جو دوسرے مصنفین کی جملہ تصانیف پر بھاری ہے۔ یہ ان کی معرکۃ الآرا تصنیف ”بہار شریعت“ ہے اس کتاب کے سبب وہ زندہ جاوید ہوئے اس کتاب میں انہوں نے فقہ حنفی کو اردو قالب میں ڈھال کر وقت کی اہم ضرورت کو پورا کیا ہے اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں علماءعوام دونوں شامل ہیں مصنف فقہ اسلامی اور مسائل شرعیہ کو مکمل طور پر بیس جلدوں میں سمیٹنا چاہتے تھے مگر عمر نے ساتھ نہ دیا اور سترہ حصے لکھنے کے بعد دنیائے دار فانی سے 2 ذی قعدہ، 6ستمبر 1367ھ/1948ء دوشنبہ کو 12 بج کر 6 منٹ پر انتقال کر گئے اور وصیت کرگئے کہ اگر میری اولاد یا تلامذہ یا علمائے اہل سنت میں سے کوئی صاحب اس کا قلیل حصہ جو باقی رہ گیا ہے اس کو پورا کردیں۔ چنانچہ ان کے شاگرد اور دیگر علماءبہار شریعت کے باقی تین حصے 18،19،20 ضبط تحریر میں لاچکے ہیں جو چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ مصنف کی وصیت کے مطابق یہ خیال رکھا گیا ہے اور اس میں یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ مسائل کے مآخذ کتب کے صفحات کے نمبر اور جلد نمبر بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ اہل علم کو مآخذ تلاش کرنے میں آسانی ہو اکثر کتب فقہ کے حوالہ جات نقل کردئیے ہیں جن پر آج کل فتوی کا مدار ہے حضرت مصنف کے طرز تحریر کو حتی الامکان برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فقہی موشگافیوں اور فقہا کے قیل و قال کو چھوڑ کر صرف مفتی بہ یعنی جس پر فتوی ہے اقوال کو سادہ اور عام فہم زبان میں لکھا گیا ہے۔ بہار شریعت (حصہ 18) کے مصنف مولانا عبد المصطفیٰ ازہری شیخ الحدیث، مولانا وقار الدین نائب شیخ الحدیث و مولانا قاری محبوب رضا خاں بریلوی مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی ہیں۔ اس کا موضوع جنایات (خون بہا، قصاص، اکسیڈنٹ وغیرہ) ہے۔ اس میں سنہ طباعت کا ذکر نہیں ہے اور نہ مطبع کا ذکر ہے البتہ ناشر کا نام قادری بک ڈپو، نومحلہ مسجد، بریلی ہے۔ اس کتاب میں صفحات 119 اور کل مسائل 658ہیں۔ بہار شریعت (19واں حصہ): یہ حصہ مطبوعہ ہے اس کے مصنف مولانا امجد علی کے شاگرد مولانا سید ظہیر احمد زیدی ہیں۔ اس کتاب کے 72صفحات ہیں۔ ابتدائے کتاب میں مولانا عبد المصطفی ازہری اور مولانا قاری رضاءالمصطفیٰ کے تذکرے تحریر ہیں۔ اس کے بعد مو ¿لف کتاب بہار شریعت 19واں حصہ ظہیر احمد زیدی کا ایک تعارف مکرمی جناب ڈاکٹر غلام یحییٰ انجم (ہمدرد یونیورسٹی، نئی دلی) نے تحریر فرمایا ہے جس میں مصنف سے متعلق اپنے تاثرات، تجربات اور مشاہدات مختصر انداز میں بیان کئے ہیں پھر ایک مقدمہ ہے جسے مولف ہی نے قلمبند فرمایا ہے۔ مولف کی ص72 پر تحریر کے مطابق بہار شریعت 19واں حصہ کی تالیف مورخہ 29شوال 1400ھ مطابق 10ستمبر 980اءیوم چہارشنبہ اختتام کو پہنچی۔ اس کتاب میں کل 8احادیث اور 445 مسئلے ہیں وصایا کے مباحث پر یہ کتاب مشتمل ہے اس کا اختتام ذمی کی وصیت کے بیان پر ہوتا ہے۔ بہار شریعت (20واں حصہ): مولانا امجد علی صاحب کی حسب وصیت اس حصہ کے مصنف مولانا وقار الدین مفتی و نائب الشیخ الحدیث دار العلوم امجدیہ، کراچی ہیں۔ یہ مطبوعہ ہے اس کے 64 صفحات ہیں۔ یہ حصہ وراثت کے بیان میں ہے مسائل بیان کرنے سے پہلے بسلسلہ وراثت آیات قرآنی اور 17 احادیث مذکور ہیں تقریباً اس میں 172 مسائل کا بیان ہے۔ ان سب کے ناشر کا نام قادری بکڈپو، نو محلہ مسجد، بریلی ہے۔ ان میں سنہ طباعت اور مطبع کا ذکر نہیں ہے۔ مولانا امجد علی صاحب کی بہار شریعت کے سترہ حصوں کا تجزیہ اس طرح ہے۔ بہار شریعت پہلا حصہ: اس حصہ میں عقائد سے متعلق مباحث ہیں۔ کتاب میں 123 عقیدے بیان کئے گئے ہیں۔ جن مسائل پر گفتگو کی گئی ہے ان کی تعداد 125 ہے اہم عقیدوں کے سُرخیاں اس طرح ہیں۔ ذات و صفات باری تعالٰیٰ، عقائد نبوت، ملائکہ، جن، جنت و دوزخ، ایمان و کفر، امامت وولایت، عالم برزخ اور معاد و محشر وغیرہ۔ جہاں مصنف نے معاد و محشر کا ذکر کیا ہے۔ وہاں انہوں نے اس کے ضمن میں 28 نشانیاں شمار کرائی ہیں۔ بہار شریعت دوسرا حصہ: یہ کتاب، کتاب الطہارت کے ابواب و فصول پر مشتمل ہے۔ اس میں 189احادیث اور 262مسائل کا ذکر ہے۔ وضو، غسل، تیمم، حیض، نفاس، استحاضہ، موزوں پرمسح، نجاستوں اور استنجا کا بیان اس کے مباحث ہیں۔ اس حصہ کی تکمیل غالباً 1335ھ میں ہوئی اس کے آخر میں ایک ضمیمہ بھی ہے جو حقہ سے متعلق کئے گئے اعتراضات کا جواب ہے جس کے آخر میں اس دور کے جلیل القدر علماءکی تصدیقات بھی ہیں۔ بہار شریعت تیسرا حصہ: نماز جیسی اہم عبادت سے شروع ہوکر احکام مسجد کے بیان پر ختم ہوتی ہے اس میں کل 342، احادیث اور 842 مسائل ہیں۔ اس کے اہم مباحث اس طرح ہیں۔ نماز، وقت نماز، اذان، شرائط نماز، طریقہ نماز، مسئلہ درود، بعد نماز ذکر و دعا، تلاوت قرآن مجید، قرات میں غلطی، امامت، جماعت، مکروہات اور احکام مسجد وغیرہ، کتاب کے آخر میں مولانا احمد رضا بریلوی کی تقریظ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب رمضان 1337ھ میں مکمل ہوئی۔ بہار شریعت چوتھا حصہ: اس کتاب میں وتر کا بیان، وتر کے فضائل، سنن و نوافل کا بیان، نماز استخارہ، تراویح کا بیان، قضا نماز کا بیان، سجدہ ¿ سہو، سجدہ ¿ تلاوت، نماز مسافر، نماز مریض، نماز جمعہ، نماز عیدین، نماز استسقائ، نماز خوف، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، قبرو دفن، تعزیت، شہید کا بیان وغیرہ جیسے اہم مسائل درج کئے گئے ہیں۔ اس کتاب میں کل 176احادیث اور 810 مسائل کا ذکر ہے۔ 1337ھ ہی میں غالباً یہ حصہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچا ہے۔ بہار شریعت پانچواں حصہ: اس کتاب کی ابتدا زکوۃ کے مسائل سے ہوتی ہے اور مسائلِ اعتکاف پر اس کا اختتام ہوتا ہے۔ اس میں 253احادیث اور 530 مسائل ہیں۔ بہار شریعت چھٹا حصہ: اس حصہ میں 115احادیث اور 475 مسائل ہیں یہ حصہ حج کے فضائل و مناسک پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں حج کے جن مسائل کی سرخی قائم کی گئی ہے اس کی ترتیب اس طرح ہے۔ حج کا بیان، میقات کا بیان،احرام کا بیان، داخلی حرم محترم و مکہ مکرمہ و مسجد الحرام، طواف و سعی صفا و مروہ و عمرہ کا بیان، منٰی کی روانگی اور عرفہ کا وقوف، مزدلفہ کی روانگی اور اس کا وقوف، منٰی کے اعمال اور حج کے بقیہ افعال، قیران کا بیان، تمتع کا بیان، جرم اور ان کے کفارے کا بیان، محصر کا بیان، حج فوت ہونے کا بیان، حج بدل کا بیان، حج کی مَنَّت کا بیان، فضائل مدینہ طیبہ۔ بہار شریعت ساتواں حصہ: یہ حصہ نکاح کے مسائل پر مشتمل ہے اس میں 48 احادیث اور 418 مسائل کا ذکر ہے اس کے اہم موضوعات اس طرح ہیں۔ نکاح کا بیان، محرمات کا بیان، دودھ کے رشتے کا بیان، ولی کا بیان، کفو کا بیان، نکاح کی وکالت کا بیان، لونڈی غلام کے نکاح کا بیان، نکاحِ کافر کا بیان، باری مقرر کرنے کا بیان، حقوق الزوجین، شادی کے رسوم۔ بہار شریعت آٹھواں حصہ: یہ کتاب 21 احادیث اور 742 مسائل پر مشتمل ہے اس میں طلاق کے مسائل مع کلیات و جزئیات بیان کئے گئے ہیں اس کی تکمل 22 ربیع الآخر 1338ھ کو ہوئی اس میں مندرجہ ذیل مسائل کو دل نشین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ طلاق کا بیان، صریح کا بیان، اضافت کا بیان، غیر مدخولہ کی طلاق کا بیان، کنایہ کا بیان، تعلیق کا بیان، استثناءکا بیان، طلاق مریض کا بیان، رجعت کا بیان، ایلا کا بیان، خلع کا بیان، کفارہ کا بیان، نفقہ کا بیان، یہ اس کتاب کی اہم سرخیاں ہیں اس کے ضمن میں اس کے متعلقہ مسائل کو شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کا اختتام جس مسئلہ پر ہوتا ہے وہ جانور پر بوجھ لادنے سے متعلق ہے۔ بہار شریعت نواں حصہ: اس حصہ میں درج ذیل مسائل پر گفتگو کی گئی ہے۔ آزاد کرنے کا بیان، مدبر و مکاتب و ام ولد کا بیان، قسم کا بیان، قسم کے کفارہ کا بیان، منت کا بیان، مکان میں رہنے اور جانے سے متعلق قسم کا بیان، کھانے پینے کی قسم کا بیان، کلام کے متعلق قسم کا بیان، طلاق دینے اور آزاد کرنے کا بیان، خرید و فروخت و نکاح وغیرہ کی تقسیم، نماز و روزہ و حج کی قسم کا بیان، لباس کے متعلق قسم کا بیان، حدود کا بیان، کہاں حد واجب ہے کہاں نہیں، زنا کی گواہی دے کر رجوع کرنا، شراب پینے کی حد کا بیان، راہزنی کا بیان، حد قذف کا بیان، تعزیر کا بیان، چوری کی حد کا بیان، ہاتھ کاٹنے کا بیان، کتاب السیر غنیمت کا بیان، غنیمت کی تقسیم کا بیان، استیلائے کفار کا بیان، مستامن کا بیان، عشر و خراج کا بیان، جزیہ کا بیان، مرتد کا بیان۔ اس میں کل 118 احادیث اور 656 مسائل ہیں س کی تکمیل 12رمضان المبارک 1348ھ میں ہوئی۔ بہار شریعت دسواں حصہ: اس حصہ کی تکمیل 15رمضان المبارک 1349ھ کو ہوئی۔ اس میں 25احادیث اور 561 مسائل کا ذکر ہے اس کی ابتدا لقطہ کے بیان سے ہوتی ہے اور اختتام وقفہ مریض پر ہے اس کے علاوہ مندرجہ ذیل مباحث اس میں ہیں۔ لقیط کا بیان، مقصود کا بیان، شرکت فاسدہ کا بیان، شرکت کا بیان، وقف کا بیان، کس چیز کا وقف صحیح ہے، معارف وقف کا بیان، اولاد یا اپنی ذات پر وقف کا بیان، مسجد کا بیان، قبرستان وغیرہ کا بیان، وقف میں شرائط کا بیان، قومیت کا بیان، اوقاف کے اجارہ کا بیان، دعوٰی اور شہادت کا بیان۔ بہار شریعت گیارہواں حصہ: اس حصہ میں 96احادیث اور 667 مسائل ہیں خرید و فروخت کے بیان سے اس حصہ کا آغاز ہوتا ہے۔ اوراس کا اختتام بیع صرف کے مسئلہ پر ہوتا ہے اس کے علاوہ کتاب کی درج ذیل سرخیاں اہم ہیں۔ خیار شرط کا بیان، خیار عیب کا بیان، بیع فاسد کا بیان، بیع مکروہ کا بیان، اقالہ کا بیان، رابحہ و تولیہ کا بیان، بیع و ثمن میں تصرف کا بیان، قرض کا بیان، سود کا بیان، حقوق کا بیان، استحقاق کا بیان، بیع مسلم کا بیان، استصناع کا بیان، بیع صرف کا بیان۔ بہار شریعت بارہواں حصہ: اس حصہ میں 41احادیث اور 568 مسائل ہیں شروع کتاب میں کفالت کی اصطلاحی تعریف ہے اس کے بعد کفالت کے مسائل بیان کئے گئے ہیں پھر بالترتیب درج ذیل موضوعات پر عالمانہ سنجیدہ گفتگو ہے۔ حوالہ کا بیان، قضا کا بیان، انکار کے مسائل، تحکیم کا بیان،گواہی کا بیان، شہادت میں اختلاف کا بیان، شہادت علی الشہادت کا بیان، گواہی سے رجوع کرنے کا بیان، وکالت کا بیان، خرید و فروخت میں توکیل کا بیان، وکیل بالخصومت اور وکیل بالقبض کا بیان، وکیل کو معزول کرنے کا بیان۔ بہار شریعت تیرہواں حصہ: اس کا آغاز ”دعوی کے بیان“ سے ہوتا ہے اس میں 12احادیث اور 600 مسائل ہیں اس کے دوسرے موضوعات یہ ہیں۔ حلف کا بیان، تحائف کا بیان، دعوی دفع کرنے کا بیان، دو شخصوں کے دعوی کرنے کا بیان، دعواے نسب کا بیان، اقرار کا بیان، استثناءاور اس کے متعلقات کا بیان، نکاح و طلاق کا اقرار، وصی کا اقرار، اقرار مریض کا بیان، اقرار نسب، صلح کا بیان، دعواے دین میں صلح کا بیان، تخارج کا بیان، غصب و سرقہ و اکراہ میں صلح، کام کرنے والوں میں صلح، بیع میں صلح، صلح میں خیار، جائداد غیر منقولہ میں صلح، یمین کے متعلق صلح وغیرہ۔ اس کتاب کے آخر میں صلح سے متعلق کچھ احادیث اور آیات ہیں جو شاید درمیان کتاب میں صلح کے موضوع پر لکھنے سے رہ گئے تھے۔ بہار شریعت کا چودہواں حصہ: اس حصہ میں 24احادیث اور 732 مسائل ہیں مندرجہ ذیل موضوعات پر اس کتاب میں تفصیلی بحث ہے۔ مضاربت کا بیان، ودیعت کا بیان، عاریت کا بیان، ہبہ کا بیان، ہبہ واپس لینے کا بیان، اجارہ کا بیان، دایہ کے اجارہ کا بیان، اجارہ ¿ فاسد کا بیان، ضمان اجیر کا بیان، اجارہ فسخ کرنے کا بیان، ولا کا بیان۔ بہار شریعت پندرہواں حصہ: اس حصہ میں 84احادیث اور 665 مسائل ہیں اکراہ کے بیان سے کتاب کا آغاز ہوتا ہے۔ حج، بلوغ، ماذون، غصب، مغصوب چیز میں تغیر، طلب شفعہ، شفعہ کے مراتب، شفعہ باطل ہونے کی وجہ، تقسیم مہایاة، مزارعت، معاملہ،ذبح، حلال و حرام جانور، قربانی، عقیقہ، قربانی کے جانوروں کا بیان اس کتاب کے دوسرے موضوعات ہیں۔ بہار شریعت سولہواں حصہ: اس حصہ میں 826احادیث اور 544 مائل ہیں اس کتاب میں جن مسائل کو موضوع قلم بنایا گیا ہے وہ یہ ہیں: خطرو اباحت، پانی پینے کا بیان، ولیمہ، ضیافت، ظروف، خبر کہاں معتبر ہے، لباس، عمامہ، جوتا، انگوٹھی اور زیور کا بیان، برتن چھپانے اور سونے کے وقت آداب، بیٹھنے، سونے اور چلنے کے آداب، دیکھنے اور چھونے کا بیان، مکان میں جانے کے لیے اجازت لینا، سلام، مصافحہ، معانقہ، چھینک اور جماہی، خریدوفروخت کا بیان، آداب مسجد و قبلہ، قرآن مجید پڑھنے کے فضائل، عیادت، علاج، لہو ولعب، اشعار، جھوٹ، بغض وحسد، غصہ و تکبر، سلوک کا بیان، ہجر و قطع تعلق کی ممانعت، پڑوسیوں کے حقوق، اللہ کے لیے دوستی و دشمنی، حجامت بنوانے وناخن ترشوانے کا بیان، ختنہ، زینت، مسابقت کسب، امر بالمعروف ونہی عن المنکر، ریاو سمعہ اور زیارتِ قبور کا بیان، ایصال ثواب مجالسِ خیر، آداب سفر وغیرہ۔ بہار شریعت سترہواں حصہ: تحری کے بیان سے اس حصہ کا آغاز ہوتا ہے اس میں 69احادیث اور 360 مسائل ہیں اس حصہ کی تکمیل 1ربیع الآخر 1371ھ میں ہوئی یہ مصنف کی اس سلسلے کی آخری کڑی ہے اس میں درج ذیل مباحث کا ذکر ہے۔ احیاءاموات، شراب و اشربہ، شکار، جانوروں سے شکار، زمین، شئی مرہون کے مصارف کا بیان، مرہون میں تصرف، کس چیز کو رہن رکھ سکتے ہیں، باپ یا وصی کا نابالغ کی رہن رکھنا، رہن میں جنایات کا بیان، کہاں قصاص واجب ہوتا ہے، اطراف میں قصاص کا بیان۔ مصنف نے بہار شریعت میں اعتماد و یقین کے ساتھ مسائل بیان کئے ہیں اس کا اندازہ کتاب کے مطالعہ سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مسائل کا جس انداز سے احاطہ کیا ہے بلاشبہ وہ انہیں کا حصہ ہے۔ سارے بیان کئے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور پھر اس کا تجزیہ کرنا اور دلائل اور لب و لہجہ کے اعتبار سے اس کی اہمیت واضح کرنا وقت طلب کے ساتھ ساتھ دقت طلب بھی ہے مگر مصنف نے اس مشکل کو آسان کردیا۔ مثلاً مصنف نے طہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کتاب میں جگہ جگہ آب مطلق اور آب مقید سے بحث کی ہے انہوں نے اس کے ضمن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حقہ کا پانی پاک ہے۔ اگرچہ رنگ و بو مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔"@ur . "گرو نانک دیو (پنجابی ਗੁਰੂ ਨਾਨਕ ਦੇਵ) (پیدائش:ننکانہ صاحب، لاہور، پنجاب موجودہ پاکستان 20 اکتوبر، 1469ء تا 22 ستمبر، 1539ء کرتارپورپنجاب، بھارت، سکھ مت کے بانی اور ابتدائی دس سکھ گروؤں میں سے ایک تھے۔"@ur . "\"امن جوئی\"، جیسا کہ اقوام متحدہ نے تعریف کیا ہے، \"ایسا طریقہ جو لڑائی سے بدحال ممالک میں امن کی حالت پیدا کرنے میں مددگار ہو۔\" اَمن دستے ایسے علاقوں میں جہاں لڑائی تھم چکی ہو امن کی صورت حال کی نگرانی کرتے ہیں، اور سابقہ لڑاکا گروہوں کو ایسے معاہدوں پر عمل درآمد میں مدد دیتے ہیں جو ان کے درمیان دستخط ہوئے ہوں۔ اس سہولت کی کئی صورتیں ہیں، جیسا کہ باہمی اعتماد بلند کرنے کے اقدام، اقتدار شراکت سجاوٹ، انتخابی سہارا، قانون کی حکومت مظبوطی، اور معاشی اور معاشرتی ترقی۔ اقوام متحدہ کے امن دستوں میں فوجی، پولیس افسر، اور دوسرے سولین شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ لوگ نیلی ٹوپیاں پہنتے ہیں، اس لیے اکثر \"نیل ٹوپے\" کہلاتے ہیں۔ یہ خبریں عام ہوئی ہیں کہ اقوام متحدہ کے امن دستے متاثرہ ممالک میں بچوں پر جنسی تشدد میں ملوث رہے ہیں۔"@ur . "پیدائش ۔ 1930 ۔ گویاکوئل، ایکواڈور اینریکے تابارا (Enrique Tábara) لاطنینی امریکہ کے مشہور مصور ہیں جو ہسپانوی مصوری اور تہذیب کے مکمل نمائندہ تصور کیے جاتے ہیں۔"@ur . "علامہ سید محمد ریاض الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کا اسم گرامی کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ سچے عاشق رسول اور عالم باعمل تھے آپ نے نعمت گوئی اور نعت خوانی کے حوالے سے جو شاندار خدمات سرانجام دی ہیں وہ تاریخ کے اوراق پر ہمیشہ رقم رہیں گی۔ علامہ سید محمد ریاض الدین سہروردی 4اپریل 1919ء میں جے پور (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ آپ اعلیٰ علمی، مذہبی اور روحانی خاندان سے تعلق رکھتے تھے تقریباً ساڑھے پانچ سو سال پیشتر آپ کے آباؤاجداد میں سے تبلیغ دین سے سرشار ایک خدارسیدہ بزرگ بہاؤالدین زریانی جو قطب الاقطاب کے منصب جلیلہ پر فائز تھے ایران کے صوبہ اصفہان کے شہر زریں سے نقل مکانی فرماکر کشمیر آئے اسی بابرکت خاندان سے سیدمحمدشاہ ایک جامع صفات بزرگ گزرے۔ جنہوں نے تبلیغ دین میں بے مثل کارہائے نمایاں سرانجام دیئے آپ کے دست حق پرست پر بے شمار لوگ مسلمان ہوکر دامن رسالت مآب ﷺ سے وابستہ ہوئے۔ علامہ سید محمد ریاض الدین سہروری کے والد علامہ مفتی سید محمد جلال الدین چشتی امرتسر (انڈیا) میں اپنے وقت کے بہت بڑے عالم دین، فاضل بے بدل، مفتی وقت، فقیہ، مفکر و خطیب، نعت گو اور نعت خواں تھے ایسے علمی اور روحانی گھرانے میں جب علامہ سہروردی نے آنکھ کھولی تو اپنے گھر کو علم معرفت سے منور پایا آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی بعدازاں آپ نے اسلامیہ ہائی اسکول (امرتسر) میں داخلہ لیا اللہ تعالٰیٰ نے اپنا خصوصی فضل و کرم کرتے ہوئے حضرت علامہ سہروری کو اپنے محبوب آقائے دوجہاں محمد مصطفی کے عشق کی لازوال دولت سے نوازا ہوا تھا آپ بلند اخلاق کے مالک، نہایت پاکیزہ شیریں زبان اور عادات صالحہ کا سرچشمہ تھے۔ اللہ تعالٰیٰ نے نعت گوئی اور نعمت خوانی علامہ سہروردی کو ورثہ میں عطا فرمائی تھی اوائل عمری میں نعمت خوانی کے ساتھ ساتھ جب نعت گوئی کا آغاز کیا تو ابتداء میں اپنے والد مفتی سید جلال الدین چشتی سے اصلاح لیتے رہے بعدازاں اپنے استاد ماسٹر روشن دین روشن اپنے ماموں محمد حسین اور مولانا غلام محد ترنم سے اصلاح لی۔ علامہ سہروری نے باطنی علوم کی تکمیل کیلئے قیام پاکستان سے قبل سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے عظیم بزرگ شیخ الاسلام، امیر السالکین، خواجہ خواجگان ابوالفیض سید قلندر علی شاہ سہروردی کے دست حق پرست پر سہروردی سلسلہ میں بیعت کی۔ آپ اپنے پیر و مرشد کے محبوب و منظور نظر تھے۔ نعت گوئی اور نعت خوانی کی وجہ سے آپ کے پیرومرشد سید قلندر علی شاہ سہروردی نے آپ کو لسان حسان کا خطاب عطا کیا۔ علامہ سہروردی اپنے پیرومرشد اور والد محترم سے بے پناہ محبت کرتے تھے آپ کو قادری اور چشتی نسبت محمد نبی قادری فخری جہاں پوری سے عطا ہوئی تھی۔ علامہ سہروری نعت گوئی میں سب سے زیادہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی سے متاثر تھے آپ کے پیرومرشد سید قلندر علی شاہ سہروردی کا شمار آپ کے محبوب ترین شاگردوں میں ہوتا ہے۔ علامہ سہروردی نعت گوئی اور نعت خوانی کے ذریعے عشق رسول کی شمع ہر دل میں روشن دیکھنا چاہتے تھے اسی خواب کی تکمیل کیلئے آپ نے دن رات محنت کی۔ علامہ سہروردی نے جب بھی سرکاردوعالم کی تعریف و توصیف میں قلم اٹھایا تو عشق رسول سے سرشار ہوکر اور جب کبھی زبان کھولی تو آقائے نامدار کی محبت میں ڈوب کر آپ اللہ تعالٰیٰ کے ان مقبول بندوں میں سے ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ سے والہانہ محبت ہے اسی شرف کی بدولت نعت گوئی اور نعت خوانی میں آپ کا ایک معتبر نام ہے۔ علامہ سہروردی نے نعت کے فروغ اور ترویج و اشاعت کیلئے قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ آپ نے قیام پاکستان سے قبل فروغ نعت کیلئے بزم جلال اور بزم ریاض قائم کی۔ قیام پاکستان کے بعد آپ امرتسر سے لاہور تشریف لائے اور جامع مسجد غوثیہ مزنگ لاہور میں خطیب و امام مقرر ہوئے یہاں آپ نے فروغ حمد و نعت کیلئے 1950ء میں جمعیت حسان کی بنیاد رکھی اور پاکستان میں نعتیہ محافل کے انعقاد کی روایت ڈالی۔ الحمدللہ آج پورے پاکستان میں گلی گلی محافل نعت کا انعقاد ہوتا ہے جس میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں اور سرکارِ مدینہ کے ذکر خیر سے اپنے قلوب و اذہان کو منور کرتے ہیں۔ یہ سب علامہ سہروردی کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے۔ 1955ء میں آپ اپنے پیر و مرشد سید قلندر علی شاہ سہروردی کے حکم پر جامع مسجد بغدادی مارٹن کوارٹرز تین ہٹی کراچی منتقل ہوئے اور اسی مسجد میں تاحیات خطیب و امام کے فریضے کو احسن طریقے سے ادا کرتے رہے یہاں بھی آپ نے آقائے نامدارکے ذکر کو عام کرنے کیلئے دن رات محنت کی۔ 1970ء میں آپ نے کراچی میں مرکزی انجمن عندلیبان ریاض رسول کے نام سے فروغ حمد و نعت کی عالمگیر تحریک کی بنیاد رکھی اس انجمن کے زیراہتمام پہلی کل پاکستان محفل نعت نشترپارک کراچی میں ہوئی اس کے بعد ہر سال بغدادی مسجد مارٹن روڈ کے میدان میں کل پاکستان محفل نعت منعقد ہوتی ہے۔ جو الحمدللہ اب تک جاری و ساری ہے۔ انجمن عندلیبان ریاض رسول کی شاخیں ناصرف پورے پاکستان بلکہ بیرون ممالک تک پھیلی ہوئی ہیں۔ نعت خوانی کے حوالے سے علامہ سہروردی کا ایک اور بہت بڑا کارنامہ یہ بھی ہے کہ آپ نے نعت خوانوں کی تربیت و اصلاح کیلئے انجمن عندلیبان ریاض رسول کے زیراہتمام پہلا نعت کالج قائم کیا جہاں سے ہر سال بے شمار نعت خواں فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ علامہ سہروردی نے اردو، پنجابی، فارسی اور انگریزی زبانوں میں بڑے احسن انداز سے آقائے نامدار کے حضور گلہائے عقیدت پیش کیے ہیں۔ اللہ تعالٰیٰ نے نعت خوانی میں جو لب و لہجہ آپ کو عطا کیا۔ وہ دوسروں سے بہت مختلف متاثر کن اور دل کی دنیا میں ہلچل پیدا کرنے والا تھا۔ آپ کا کلام ایک عاشق صادق کا کلام ہے۔ جس کا ہر شعر اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپ سرکاردوعالم سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ عام فہم اور قرآن و سنت کی روشنی میں ہونے کی وجہ سے آپ کا کلام مقبولیت کے مقام پر فائز ہے۔ علامہ سہروردی نے سرکاردوعالم کی تعریف و توصیف کے ساتھ ساتھ پنتجن پاک، اہل بیت اطہار، صحابہ کرام، سرکار غوث پاک، آئمہ کرام اور اولیائے عظام کی شان میں بھی مناقب لکھیں جو عوام الناس میں بے حد مقبول ہیں۔ یہی نہیں آپ نے آقائے نامدارکی محبت کا پیغام گھر گھر عام کرنے کیلئے نثری میدان میں بھی گراں قدر کتابیں تحریر کیں۔ جس سے آپ کا عالمانہ پہلو اُجاگر ہوتا ہے۔ آپ کی زیادہ تر تصانیف تصوف، عقائد، دور جدید کے سوال و مسائل پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر تصوف کے موضوع پر آپ کی مایہ ناز تصنیف، ”علم لدنی“ مشعل راہ ہے۔ دیگر تصانیف میں دعائے خلیل نوید مسیحا، اہل کتاب کون، حسین بن علی اور یزید بن معاویہ، دین میں اختلاف کیونکر، حزب اللہ اور حزب الشیطن، اسلام اور سوشلزم، کتاب و سنت اور خاندانی منصوبہ بندی، دیوان ریاض، ریاض رسول (حصہ اول، دوم، سوم) گلدستہ نعت، (Eulogizing The Prophet) انگریزی نعتیہ کلام وغیرہ شامل ہیں۔ علامہ سہروردی کی نعتیہ شاعری کو الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے آپ کے صاحبزادے عالمی شہرت یافتہ نعت خواں سید محمد فصیح الدین سہروردی نے پنتجن پاک کے خصوصی فضل و کرم سے دنیا بھر میں پھیلایا ہے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ میری لکھی ہوئی نعتوں کو پڑھنے کا حق میرے بیٹے سید فصیح الدین سہروردی نے صحیح معنوں میں ادا کیا ہے۔ علامہ سہروردی کے دست حق پرست پر ہزاروں افراد نے بیعت کی اور سلوک کی راہ پر گامزن ہوئے۔ آپ کے مریدین دنیا بھر میں آپ کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علامہ سید محمد ریاض الدین سہروردی کی اولاد میں سے آپ کے بڑے صاحبزادے سید محمد بدیع الدین سہروردی کینیڈا میں انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے مذہبی اسکالر بھی ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بدیع الدین سہروردی صاحب کے صاحبزادے حسان سہروردی خوش الحان نعت خواں ہیں۔علامہ سہروردی کے دوسرے صاحبزادے عالمی شہرت یافتہ نعت خواہ سیدمحمد فصیح الدین سہروردی ہیں۔ جنہوں نے اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نعت خوانی کی دنیا میں انقلاب پیدا کردیا ہے۔ فصیح الدین سہروردی پوری دنیا میں فروغ نعت کے ساتھ ساتھ سلسلہ عالیہ سہروردیہ کی ترقی و ترویج کیلئے ہمہ تن مصروف ہیں۔ فصیح سہروردی کے صاحبزاے سید محمد زین العابدین سہروردی خوش الحان نعت خواں ہونے کے ساتھ ساتھ نعت گو بھی ہیں آپ نے اپنے والد محترم سید فصیح الدین سہروردی کے ساتھ مختلف ممالک کے دورے بھی کیے۔ علامہ سہروردی کے تیسرے صاحبزادے سید محمد اعجاز الدین سہروردی ہیں۔ جو عمدہ قاری و نعت خواں ہیں اورجامع مسجد بغدادی میں خطیب و امام کے فریضے کوبھی احسن طور پر ادا کررہے ہیں۔ آپ کے صاحبزادے سید محمد نجم الدین سہروردی اور سید شہاب الدین سہروردی بھی خوش الحان نعت خواں ہیں۔ علامہ سہروردی نے زندگی کا لمحہ لمحہ سرکارِ مدینہ کی تعریف و توصیف کو عام کرنے میں گزارا ہے۔ آپ نے نعت خوانی کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں عشق مصطفی کے چراغ روشن کیے۔ آپ کی نعتیہ شاعری انشاء اللہ قیامت تک اہل ایماں کے دلوں میں محبت رسول کا جذبہ پیدا کرتی رہے گی۔ علامہ سہروردی 28فروری 2001ء بمطابق 14ذی الحجہ 1421ہجری ہم سے جدا ہوکر اس دارِفانی سے دارِبقا کی طرف تشریف لے گئے۔ سرکارِ دوعالم کا ذکر خیر آخری سانس تک آپ کے لبوں پر تھا۔ آپ کا مزار جامع مسجد بغدادی مارٹن روڈ تین ہٹی کراچی میں مرجع خاص و عام ہے۔ آپ کے وصال سے نعت خوانی کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے۔ اس کا پُر ہونا بہت مشکل ہے۔ اللہ تعالٰیٰ علامہ سہروردی کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے اور اپنے حبیب رحمة اللعالمین کے صدقے آپ کے اخروی درجات بلند فرمائے اور آپ کے مشن کو جاری رکھنے کی ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین"@ur . "یکرمزی تضبیط حروف = Unicode control characters"@ur . "پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔عربی زبان میں نعت کیلئے لفظ \"مدحِ رسول\" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ اکرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعتیں لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثئاء خواں بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "آریانہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 4،22،000 (چار لاکھ بائیس ہزار) نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام اریانہ ہے۔"@ur . "حدود اربعہ ۔ ایکواڈور کے مغرب میں بحر الکاہل واقع ہے جو ملک کا 2,237 کلو میٹر لمبا ساحل بناتا ہے۔ اسکے علاوہ شمال میں ایکواڈور کی سرحد کی لمبائی کولمبیا کے ساتھ 590 کلومیٹر ہے، مشرق اور جنوب میں پیرو واقع ہے جس کے ساتھ سرحد کے لمبائی 1420 کلو میٹر ہے۔ ایکواڈور کا کل رقبہ بشمول گیلاپیگوس جزائر کے 283،560 مربع کلومیٹر ہے، جس میں سے 276،840 مربع کلومیٹر زمین اور 6720 مربع کلومیٹر پانی ہے۔ حوالہء نقسہ ۔ جنوبی امریکہ رقبہ ۔ کل ۔ 2 لاکھ 83 ہزار 5 سو 60 مربع کلومیٹر زمین ۔ 2 لاکھ 76 ہزار 8 سو 40 مربع کلومیٹر پانی ۔ 6 ہزار 7 سو 20 مربع کلومیٹر زمینی سرحدیں ۔ کل 2010 کلومیٹر ساحل ۔ 2,237 کلومیٹر سمندری حدود ۔ گیلاپیگوس جزائر اور بحرالکاہل میں 200 میل موسم ۔ مختلف علاقے مختلف موسمی حالات رکتھے ہیں۔ ساحلی علاقہ سمندر کے گرم سرد ہواوں کے زیر اثر رہتا ہے جسکے برعکس سیعرا کا علاقہ پہاڑی ہونے کی وجہ سے مختلف آب و ہوا رکتھا ہے۔ سطح سمندر سے بلندی ۔ پست ترین ۔ بحرالکاہل ۔ 0 میٹر بلند ترین ۔ چمبورازو (Chimborazo) ۔ 6,267 میٹر قدرتی وسائل ۔ پٹرولیم۔ مچھلی۔ لکڑی۔ پن بجلی زمین کا استعمال ۔ بمطابق اندازہ 1993ء قابل کاشت ۔ 6 فیصد فصلیں ۔ 5 فیصد خودرو جھاڑیاں ۔ 18 فیصد جنگلات ۔ 56 فیصد دیگر ۔ 15 فیصد رقبہ زیر آبپاشی ۔ بمطابق تخمینہ 1993ء 8,650 مربع کلومیٹر قدرتی آفات ۔ زلزلے، خشکسالیاں اور سیلاب، زمینی کٹاو، آتش فشانی عمل موجودہ ماحولیاتی مسائل ۔ جنگلات کا غیر قانونی کٹاو، زمین کا کٹاو، زمین کی صحرا میں تبدیلی (Desertification)، پینے کے پانی کی نامناسب ترسیل، غیر قانونی شکار، پٹرولیم کی مصنوعات سے پیدا ہونے والی آلودگی عالمی ماحولیاتی معاہدے ۔ شراکت ۔ بائیو ڈائورسٹی، کلائمیٹ چینج، ڈیزیرٹیفیکیشن، اینڈینجر سپیشیز، لاء آف سی، اوزون لیئر پروٹیکشن، ویٹلینڈز دستخط شدہ ۔ کلائمیٹ چینج کیوٹو پروٹوکول، نیوکلیئر ٹیسٹ بین جغرافیائی نوٹ ۔ آندیس کے پہاڑی سلسلوں میں دنیا کا دوسرا بڑا آتش فشانی عمل"@ur . "باجہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 3،558 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 305،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام باجہ ہے۔"@ur . "بنزرت تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 3،685 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 524،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام بنزرت ہے۔"@ur . "بن عروس تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 761 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 506،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام بن عروس ہے۔"@ur . "گابس تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے جنوب مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ 7،175 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 343،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام گابس ہے۔"@ur . "قفصہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے وسط میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 8،990 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 324،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام قفصہ ہے۔"@ur . "جندوبہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 3،102 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 417،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام جندوبہ ہے۔"@ur . "قبلی تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمالِ وسطیٰ میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 22،084 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 143،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام قبلی ہے۔"@ur . "قصرین تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے مغربِ وسطیٰ میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 8،066 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 412،278 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام قصرین ہے۔"@ur . "کاف تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال مغربی حصہ میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 4،965 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 259،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام الکاف ہے۔"@ur . "مہدیہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے مشرقِ وسطیٰ میں واقع ہے ۔ اس کا کل رقبہ 2،966 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 378،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام مہدیہ ہے۔"@ur . "منوبہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے ۔ اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 336،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام منوبہ ہے۔"@ur . "منستر تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال مشرقی حصہ میں واقع ہے ۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 1،019کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 456،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام منستر ہے۔"@ur . "مدنین تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے جنوب مشرقی حصہ میں واقع ہے ۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 8،588کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 433،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام مدنین ہے۔"@ur . "نابل تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال مشرقی حصہ میں واقع ہے ۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 2،788کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 694،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام نابل ہے۔"@ur . "صفاقس تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 7،545 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 860،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام صفاقس ہے۔"@ur . "سلیانہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 4،631 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 234،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام سلیانہ ہے۔"@ur . "سوسہ تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 2،621 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 544،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام سوسہ ہے۔"@ur . "سیدی بوزید تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے وسط میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 6،994 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 396،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام سیدی بوزید ہے۔"@ur . "تطاوین تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے جنوب میں واقع ہے۔ حجم کے لحاظ سے یہ تیونس کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کی سرحدیں الجزائر اور لیبیا سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 38،889 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 144،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام تطاوین ہے۔"@ur . "توزر تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے مغرب میں واقع ہے۔ اس کی سرحدیں الجزائر سے ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 4،719 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 98،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام توزر ہے۔"@ur . "تونس تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 346 کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 984،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام تونس ہے۔"@ur . "زغوان تیونس کے چوبیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہ تیونس کے شمال مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ تقریباً 2،768کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 161،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا صدر مقام زغوان ہے۔"@ur . "حبیب بورقیبہ تیونس کے بانی، سیاستدان اور جمہوریہء تیونس کے پہلے صدر تھے، جن کی صدارت 25 جولائی، 1957ء سے 07 نومبر، 1987ء تک رہی۔ اپنے دورِ صدارت میں ترقی و جدت پسندی کے مغربی تقلید پرمبنی اصلاحات کے نفاذ کی بدولت اکثر اُن کا موازنہ ترکی کے مصطفیٰ کمال اتاترک سے بھی کیا جاتاہے۔ليكن عام طور پر اسلام اور مسلمان كے خلاف كام كرتے تہے- حبیب بورقیبہ کے دورِ اقتدار میں تعلیم حکومت کی اولین ترجیح رہی جبکہ عورتوں کے حقوق کے حوالے سے بھی حبیب بورقیبہ نے عرب اور اسلامی دنیا کے مقابلے میں وسیع تر اصلاحات کا نفاذ یقینی بنایا۔ اُنہوں نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے پر پابندی لگائی اور طلاق کو قانونی شکل دی۔لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے حوالے سے، اُنہوں نے شادی کے لئے لڑکی کی عمر کی کم سے کم حد 17 سال مقرر کی۔ اُنہوں نے اگست 1956ء میں انقلابی قانونی اصلاحات نافذ کیں، جس کی بدولت عورتوں کو تاریخی حقوق اور تحفظ ملا اور تیونس کا معاشرہ اچانک بدل گیا۔"@ur . "عربی: بزر قطونا، فارسی: اسپغول،بلوچی:دانیچ ، سندھی: اسپنگر، انگریزی: Seed Spogul اسپغول سے تقریباً ہر شخص وا قف ہے۔ بڑی مشہور عام دوا ہے۔ اسپغول ایک بیج ہے جس کا پو دا ایک گز کے قریب اونچا ہوتا ہے ۔ اس کی ٹہنیا ں باریک ہو تی ہیں اور پتے لمبے یعنی جامن کے پتو ں سے تقریبا ً مشا بہ ہوتے ہیں ۔ اس کا رنگ سرخی ما ئل سفید اور سیا ہ ہوتاہے۔ یہ بے ذائقہ اورلعاب دار ہوتا ہے اس کامزاج سر د اور تر ہو تا ہے۔ اس کی مقدار خوراک تین ماشہ سے ایک تولہ ہوتی ہے ۔ اسپغول کے چھلکے کو سبوس اسپغول کہتے ہیں۔"@ur . "طوفان مایا ایک انتہائ درجہ کا طوفان تھا جو 2006 میں برما یا میانمار پہ آ گر پڑا۔ یہ 2008 کے نرگس سمندری طوفان سے پچھلا گرنے والا انتہائ درجہ کا سمندری طوفان تھا۔"@ur . "عربی: کمون ملوکی، فارسی: تخم بنگ، انگریزی: Omum Seeds اجوائن ایک ایسی دوا ہے جس سے تقریباً ہر شخص واقف ہے۔ اجوائن کا رنگ سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے۔ اس کے بیج انیسوں کے مشابہ ہوتے ہیں۔ اس کی بو تیز ہوتی ہے۔ اس کا مزاج تیسرے درجے میں گرم و خشک ہوتا ہے۔ عام طور پر اس کی مقدار خوراک تین ماشہ سے چھ ماشہ تک ہوتی ہے۔ اجوائن کی دو مشہور اقسام ہیں۔ اجوائن دیسی اور اجوائن خراسانی جبکہ بعض اطباء نے اس کی چار اقسام بتائی ہیں یعنی: \tاجوائن دیسی \tدلجوائن \tاجوائن خراسانی \tاجمود لیکن مذکورہ بالا دونوں اقسام ہی زیادہ مشہور ہیں۔ جب کہ دلجوائن، اجوائن خراسانی اور اجمود کی مشابہت ضرور ہے مگر خواص کے اعتبار سے ان میں اجوائن دیسی کی نسبت خاصا فرق ہے۔ اجوائن دیسی کے پتے کسی حد تک دھنیا کے پتوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔ ان میں کچھ تیزی اورتلخی ہوتی ہے۔ اس کا پودا سوئے کے پودے کی طرح ہوتا ہے۔ جبکہ اس کے چھوٹے چھوٹے، سفید چھتری کی طرح ملے ہوئے پھول ہوتے ہیں ۔ پھولوں کے بعد چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ یہی اجوائن دیسی کے دانے کہلاتے ہیں۔"@ur . "کائنات کا مکمل ترین نظریہ[ترمیم] یہ کتاب اسٹیفن ہاکنگ کے لیکچروں کا مجموعہ ہے جسے گلوبل سائنس کے مدیر علیم احمد نے ترجمہ کیا ہے۔ ان لیکچروں کے ذریعے مصنف نے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ بگ بینگ سے لے کر بلیک ہولز تک ، کائنات کی تاریخ کے بارے میں ہم کیا سوچتے ہیں اور کیا سوچتے چلے آ رہے ہیں۔"@ur . "مثنوی یہی کتاب ہے جس نے مولانا کے نام کو آج تک زندہ رکھا ہوا ہے اور جس کی شہرت اور مقبولیت نے ایران کی تمام تصانیف کو دبا لیا ہے۔ اس کے اشعار کی مجموعی تعداد ، جیسا کہ کشف الظنون میں ہے 2666 ہے ۔ مشہور یہ ہے کہ مولانا نے چھٹا دفتر ناتمام چھوڑ تھا اور فرمایا تھا کہ باقی ایں گفتہ آید بی گماں در دل ہر کس کہ باشد نور جاں اس پیشن گوئی کے مصداق بننے کے لیے اکثروں نے کوششیں کیں اور مولانا سے جو حصہ رہ گیا تھا اسے پورا کیا ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مولانا نے بیماری سے نجات پا کر خود اس حصے کو پورا کیا تھا اور ساتواں دفتر لکھا تھا جس کا مطلع یہ ہے اے ضیا الحق حسام الدیں سعید دولتت پائندہ عمرت بر مزید"@ur . "ایک چھوٹا سا جانور ہے جو بلیوں سے ملتا جلتا ہے اور دنیا کے گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ نیولوں کو اس بات سے عموماً یاد کیا جاتا ہے کہ اس کی سانپ کی دشمنی بہت مشہور ہے اور اکثر سپیرے اس کی اور سانپ کی لڑائی کروا کر روٹی کماتے ہیں۔ یہ سانپ کو تیزی سے مار سکتا ہے اور حیرت انگیز طور پر اس پر سانپ کا زہر اثر نہیں کرتا۔"@ur . "بارک حسین اوبامہ 1961ء میں امریکی ریاست ہوائی میں پیدا ہوا۔ اس نے 2 فروری 1961ء کو شادی کر لی۔والد کا تعلق کینیا سے جبکہ والدہ کا ہوائی سے تھا۔ والدین کی ملاقات دوران طالب علمی ہوائی یونیورسٹی میں ہوئی جہاں پر والد وظیفہ پر پڑھنے آیا ہوا تھا۔ اوبامہ کی عمر دو سال تھی جب والدین میں علیحدگی ہو گئی۔ طلاق کے بعد اوباما اپنی والدہ کے ساتھ امریکہ اور کچھ عرصے کے لیے انڈونیشیا میں بھی رہا کیونکہ اس کے سوتیلے باپ کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔ اس نے کولمبیا یونیورسٹی اور جامع ہارورڈ کے قانون مدرسہ سے تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میں وہ ہارورڈ قانون مجلے کا پہلا سیاہ فام امریکی صدر بنا۔ اس نے شکاگو میں پہلے سماجی پرورگراموں میں اور پھر بطور وکیل کام کیا۔ وہ آٹھ سال تک ریاست الینوائے کی سیاست میں سرگرم رہا اور سنہ دو ہزار چار میں وہ امریکی سینیٹ کے لیے منتخب ہوا۔"@ur . "موجودہ صدر پاکستان۔آصف علی زرداری ایک سندھی بلوچ سیاستدان اور ذوالفقار علی بھٹو کے ابتدائی سیاسی ساتھیوں میں شامل حاکم علی زرداری کے بیٹے ہیں۔ حاکم علی زرداری بعد میں نیشنل عوامی پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔آصف زرداری جولائی 1954 میں پیدا ہوئے۔انکے والد کا اندرونِ سندھ زمینداری کے ساتھ کراچی میں بھی کاروبار اور سینما گھر تھا۔"@ur . "چندر گپتا موریا 321 سے 204 قبل مسیح تک کے زمانے میں مگدھ ، شمالی ہند کی ایک نہایت عظیم الشان سلطنت ہوا كرتى تهى۔ کہتے ہیں کہ گنگا کی وادی سے لے کر پنجاب یعنی آریا ورت تک تمام دیس اس کا تابع تھا اور قدیم آریا کی وہ سب ریاستیں جو بدیہہ، پانچال، کوشل اور کاشی کے ناموں سے مشہور تھیں مگدھ کی قلمرو میں شامل تھیں۔ چندر گپت کا خاندان موریا خاندان کہلاتا ہے کیونکہ اس کی ماں کا نام مرا تھا۔ تیس سال کے قریب اس نے پاٹلی پتر میں راج کیا۔ باختر یعنی ترکستان کے بادشاہ سلوکس نے اس کے ساتھ صلح کر کے اس کو اپنی بیٹی بیاہ دی تھی۔ ایک یونانی سفیر مسمی بہ مگاستھینز آٹھ سال تک اس کے دربار میں رہا۔ اس نے مگدھ دیس اور ہندوئوں کے رسم و رواج کا حال جو خود دیکھا یا سنا تھا بہت مفصل لکھا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ، پاٹلی پتر ایک بہت بڑا شہر تھا۔ 9 میل لمبا اور دو میل چوڑا۔ مگدھ کے راجہ کی فوج میں 6 لاکھ پیادے تھے اور چالیس ہزار سوار۔ راجہ بڑی خوبی اور دانائی سے حکومت کرتا تھا۔"@ur . "ٹورانٹو سے چھپنے والا مجلہ جو عام طور پر ماہوار شائع ہوتا ہے۔ یہ کینیڈا میں بسنے والے پاکستانی نژاد افراد کی دلچسپی کے موضوعات پر لکھتا ہے۔ پاکستان سے متعلق حالات کا بین الاقوامی نتاظر میں تجزیہ شامل ہوتا ہے۔ کینیڈا میں بسنے والے مسلمانوں کے مسائل پر مدبرانہ مضامین بھی شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام، سیرت، قران، اور اسلامی تاریخ پر بھی اچھے مضامین چھپتے ہیں۔ معروف کالم نگاروں میں مظفر اقبال، عابد اللہ جان، شاہین آفاقی، نذیر صدر (مرحوم)، ظفر بنگش شامل ہیں۔ تقریباً 58 صفحات پر مشتمل ہوتا ہے۔ ٹوارنٹو میں یہ بلامعاوضہ دستیاب ہے، دیگر شہروں میں بزریعہ ڈاک منگوایا جا سکتا ہے۔ 2008ء سے پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔"@ur . "خلوی دیوار ایک سخت اور غیر لچکدار تہہ جو کہ خلیہ کا احاطہ کرتی ہے، خلوی جھلی سے باہر واقع ہوتی ہے. خلوی دیوار خلیہ کے ساخت کو سہارا اور تحفظ فراہم کرتی ہے. یہ دیوار مقطار کی طرح کام کرتی ہے. جب پانی خلیہ کے اندر داخل ہوتا ہے تو خلوی دیوار خلیہ کو زیادہ پھیلاؤ سے بچاتی ہے. خلوی دیوار نباتاتی، بیکٹیریا اور الجی وغیرہ کے خلیات کے باہر پائی جاتی ہے. جبکہ تمام جانور اور زیادہ تر پروٹیسٹ (یک خلوی جاندار) کے خلیہ کے گرد خلوی دیوار نہیں ہوتی."@ur . "بل کلنٹن امريکہ کے 42 صدر ہي۔ جنہوں نے امريکی صدر جارج بش کے والد ہربڑٹ بش کو شکست دی جب 1991 ميں اليکشن تھا ۔ اور اس وقت ہربڑٹ صدر تھے بل کلنٹن 19 اگسٹ 1946 ميں پيدا ہوۓ-انہوں نے جنوری 20 1992 ميں حلف اٹھايا اور صدر منتخب ہوۓ-بل کلنٹن نے اسرائيل اور فلسطین سے امن دلايا اور یاسر عرفات کو امن دلانے پر نوبل انعام ملا-ليکن مذاکرات ٹوٹ گۓ اور فتع پارٹی کے ٹکڑے ہو کر حماس بن گۓ-کلنٹن نے بوسنيا کی مدد بھی کی تھی جب سربیا نے قبضہ کيا اور سربيا کی آرمی مسلمانوں کو ختم کر رہی تھی اور انہو نے بوسنيا کو سربيا سے بچايا- انکی بيوی اور انہوں نے وائٹ ہاؤس مي پہلی بار عيد منائی اور قرآن بھی تحفے ميں ملے-20 جنوری 2001 ميں صدر بش نے کلنٹن کو اليکشن ميں شکست دی اور بش امريکہ کے صدر منتخب ہوۓ- اب ان کی بيوی ہيلڑی کلنٹن 2008 اليکشن کے لۓ لڑ رہی ہے ليکن بارک اوبامہ نے ان کو شکست دے دی-"@ur . "اولیہ ذخیرہ (Primary Storage)، جو کہ آج کل یادداشت (Memory) کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک مواد ذخیرہ خانہ ہے جس پر شمارِند کو بلاواسطہ دَسترس ہوتی ہے. مرکزی عملی اِکائی (Central Processing Unit) لگاتار اوّلیہ ذخیرہ میں موجود ہدایات کو پڑھتا اور اُن پر عمل درآمد کرتا رہتا ہے. مواد، جو کہ سرگرمئ عمل ہوتا ہے، بھی اولیہ ذخیرہ میں ہم آہنگ انداز میں ذخیرہ کیا جاتا ہے. تصادفی تقربی یادداشتہ (Random Access Memory) ایک پُرزہ ہے جو کہ شمارِندی مواد (Data) کی زخیرہ اندوزی کے لئے اِستعمال ہوتا ہے."@ur . "ذاتی شمارِندہ ، ایک ایسا شمارندہ ہے جس کی قیمت، جسامت اور اہلیت اِس کو افراد کے لئے مفید بناتی ہے، اور یہ خصوصاً صارف کے براہِ راست اِستعمال کے لئے مقصود ہوتا ہے، جبکہ شمارندہ اور صارف کے درمیان کوئی عامل حائل نہ ہو. آجکل کے ذاتی شمارِندے تین اقسام کے ہیں: برمیزی شمارندہ ، آغوشیہ اور لوحی شمارِندہ . سب سے عام عملیاتی نظام مائیکروسافٹ وِنڈوز، میکنتاش عملیاتی نظام اور لینکس ہیں. ایک ذاتی شمارِندہ گھریلو شمارِندہ یا دفتری شمارِند ہوتا ہے جو کہ اکثر مقامی جالکار سے منسلک ہوتا ہے."@ur . "کسی چیز کی وہ مقدار جو کسی خاص رقبہ میں سمائے، اُس چیز کی کثافت کہلاتی ہے. علمِ طبیعیات میں، کثافت کسی چیز کی کمیت اَور اُس کے حجم کے درمیان نسبت ہے، اور اِسے کمیت کو حجم پر تقسم کرکے حاصل کیا جاتا ہے. اِکائیوں کے بین الاقوامی نظام(SI) میں اِس کی اِکائی کلوگرام فی مکعب میٹر (kg/m³) ہے. اِس کے لئے بسا اوقات گرام فی مکعب سنٹی میٹر (g/cm³) کی اِکائی بھی اِستعمال کی جاتی ہے. حسابی طریقے سے یوں لکھا جاتا ہے: اِس مساوات میں کثافت کی علامت ہے اور اِسے ‘‘رھو’’ پڑھاجاتا ہے."@ur . "ایک عام کمرے کا اوسط درجہ حرارت، جو کہ تقریباً ۲۰ درجہ سنٹی گریڈ ہوتا ہے."@ur . "تصادفی رسائی حافظہ ، ذخیرۂ شمارندی مواد (Data Storing)کی ایک مثال ہے. آجکل یہ مختصر برقیاتی دور (Integrated Circuit) کی شکل اِختیار کرچکا ہے جس سے اِس میں موجود شمارِندی مواد تک بے ترتیبی کی حالت میں رسائی حاصل کی جاسکتی ہے. چنانچہ لفظ بے ترتیبی یا بے قاعدگی (Random) اِس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مواد(DATA)کے کسی بھی ٹکڑے تک کسی بھی وقت رسائی حاصل کی جاسکتی ہے اِس بات کی پرواہ کئے بغیر کہ آیا اِس ٹکڑے یا حصۂ(Part)کا تعلق پچھلے موادی ٹکڑے(Access Randomly)سے ہے یا نہیں."@ur . "جب کوئی تیز رفتار ذرّہ مثلاً برقیہ (Electron) کسی گیس کے ایٹم کے ساتھ ٹکراتا ہے تو اُس ایٹم سے ایک برقیہ نکل جاتا ہے، جس سے وُہ ایٹم بار آور ہوجاتا ہے. اِس بار آور (Charged) جوہر کو آؤن، آئن یا برقپارہ کہاجاتا ہے. کسی جوہر کو برقپارہ بنانے کے لئے اُس سے ایک برقیہ نکالنے کی ضرورت پڑتی ہے. کسی ایٹم سے ایک برقیہ نکالنے کے لئے جس یا جتنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اُسے آئنسازی توانائی کہاجاتا ہے."@ur . "مستحکم ہم جاء وہ کیمیائی ہم جاء ہیں جو کہ غیر تابکار (Radioactive) ہیں. یعنی اُن سے کسی قسم کے شعاعیں خارج نہیں ہوتیں."@ur . "مرکز فضیلت اردو مقتدرہ قومی زبان پاکستان کا اردو اطلاعیات کے حوالے سے ایک اہم شعبہ/منصوبہ ہے جو شمارندہ اور مقامی کاری کے میدان میں اردو معیار بندی کے تمام متعلقہ امور کی تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے مصروف عمل ہے۔ اردو کو پاکستان میں بطور دفتری، عدالتی، اور تعلیمی زبان نافذ کرنے اور قومی و عالمی صائب الرائے اداروں اور حکومت پاکستان کے لیے اردو معیار بندی اور علمی معاونت میں تحقیق و ترقی کا فریضہ انجام دینے کے لیےمختصرالمدتی اور طویل المدتی پالیسی، طریقے اور ذرائع مہیا کرنے کے نقطہ نظر سے مقتدرہ قومی زبان کے اندر ایک مرکز فضیلت قا‏ئم ہے۔ اس منصوبے کا مقصد نستعلیق خط (فونٹ)، شمارندے کی گرامر اور مشینی ترجمہ کاری جیسے مصنع لطیف (سافٹ ویئر) تیار کرنا ہے۔ ایک دوسرا ترقیاتی منصوبہ ، قومی زبان میں سائنسی تکنیکی اور عمومی مطالعاتی مواد کی تیاری کے نام سے منظور کیا گیا جس کے تحت عمومی قارئین طلبہ محققین اور سکالر حضرات کے لیے قابل فکر موضوعات پر بہتر تفہیم فراہم کرنے کے لیے کتب شائع کی جائیں گی۔"@ur . "کسی چیز کے مائع یا ٹھوس مادہ کے اُوپر اُسی چیز کے بخارات یا گیس سے بننے والا دباؤ بخاری دباؤ کہلاتا ہے. بُخاراتی دَباؤ کی اِصطلاح عموماً متوازن بخاری دباؤ کا حوالہ دیتی ہے. توازنی بخاری دباؤ میں ذرّات کا مادہ کو چھوڑ کر بخارات بنانے کی شرح، واپس مادہ میں شامل ہونے والے ذرّات کی شرح کے برابر ہوتی ہے. بُخاری دباؤ کا اِنحصار صرف درجۂ حرارت اور مادہ کے قسم پر ہوتا ہے. سائنسدان درجۂ حرارت اور بخاری دباؤ سے کسی چیز کے ترکیبی اجزاء کا پتہ لگاتے ہیں."@ur . "سمندر یا بحیرہ نمکین پانی (Saline Water) کے ایک بڑے پھیلاؤ کو کہتے ہیں جو کہ بحر (Ocean) کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، اور یہ لفظ عموماً بحر کیلئے بطور متبادل بھی مستعمل ہے۔ یہ بعض اوقات کسی (عموماً نمکین) جھیل (Lake) کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے جس سے پانی کے اِخراج کے لئے کوئی راستہ میسّر نہ ہو۔"@ur . "ایک عام کمرے کا اوسط درجہ حرارت، جو کہ تقریباً ۲۰ درجہ سنٹی گریڈ ہوتا ہے."@ur . "حرارتی پھیلاؤ (Thermal Expansion)، درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے مادہ کے حجم میں تبدیلی کے رجحان کو کہتے ہیں. مادہ درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے اپنے حجم کو تبدیل کرنے کا میلان رکھتا ہے. جب مادہ کو گرم کیا جاتا ہے تو اُس کے جوہر یا سالمات زیادہ تیزی سے حرکت کرنے لگتے ہیں، ایسا کرنے سے اُن کا درمیانی فاصلہ بڑھ جاتا ہے جس سے مادہ کے حجم میں اِضافہ ہوتا ہے."@ur . "دبیز متن آکسیجن ایک کیمیائی عنصر ہے جس کا جوہری نمبر ۸ ہے اور اِسے انگریزی حروف تہجی کے حرف O سے ظاہر کیا جاتا ہے. عام طور پر ہم اکسیجن کو نہیں دیکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ ایک بیرنگ، بیسواد اور بےگند گیس ہے. اس کی تلاش، حصول یا ابتدائی تعلیم میں جے پريسٹلے اور سی ڈبلیو شےلے نے اہم کام کیا ہے. یہ ایک طبعی عناصر ہے. 1772 میں کارل شيلے نے پوٹےشيم نائٹریٹ (KNO3) کو گرم کر کے اكسيجن گیس تیار کی، لیکن ان کا یہ کام سن 1777 میں شائع ہوا."@ur . "ٹھوس یا جامد مادہ کی طبعی حالت جس میں مادہ اپنے حجم میں تبدیلی کے خلاف مزاحمت پیش کرتا ہے. ٹھوس مادہ کے جوہر یا سالمات ایک دوسرے کے نہایت قریب ہوتے ہیں یعنی اُن کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوتا ہے، اور ایک دوسرے کے لحاظ سے ہر ایک کی جگہ غیر متغیر ہوتی ہے یعنی اُس میں تبدیلی نہیں آتی، ٹھوس اجسام کا سخت پن اِسی خصوصیت کی وجہ سے ہے. کافی طاقت لگانے سے ٹھوس جسم کے شکل میں مستقل تبدیلی آجاتی ہے. چونکہ ٹھوس مادہ میں حرارتی توانائی ہوتی ہے، اِس کے جوہر یا سالمات اِرتعاشی حرکت کرتے ہیں."@ur . "طبیعیات میں، حرارت، توانائی کی ایک شکل ہے جو کہ (درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے) ایک جسم یا نظام سے دوسرے جسم یا نظام تک منتقل ہوتی ہے. حرارت کسی جسم میں موجود خردبینی ذروں (ایٹموں اور مالیکیولوں وغیرہ) کی حرکت کے باعث موجود توانائی کو کہتے ہیں۔ اِسے انگریزی حرف Q سے علامت بند کیا جاتا ہے. جب دو نظامات یا اجسام میں سے ایک جسم یا نظام کا درجہ حرارت کم اور دوسرے کا زیادہ ہو تو حرارتی توانائی زیادہ درجہ حرارت والے نظام یا جسم سے کم درجہ حرارت والے نظام یا جسم کی طرف منتقل ہوتی ہے."@ur . "بندرگاہ، بحری جہازوں کو وصول کرنے اور کھیپ کو منتقل کرنے کی ایک سہولت ہے. بندرگاہ عموماً بحر، سمندر، دریا یا جھیل کے کنارے واقع ہوتی ہے. بندرگاہوں پر کھیپ کے لیے ضروری ساز و سامان اور آلات موجود ہوتے ہیں."@ur . "تجارت اجناس اور خدمات کے رضاکارانہ تبادلے کو کہا جاتا ہے. تجارت کی اصل شکل تبادلۂ اجناس تھی، جس میں اجناس اور خدمات کا براہِ راست یا بلاواسطہ تبادلہ کیا جاتا تھا. جدید تاجر عموماً تبادلۂ اجناس کی بجائے تجارت کا ایک وسیلہ اِستعمال کرتے ہیں، مثلاً پیسہ. نتیجتاً، خریداری کو فروخت یا منافع سے تفریق کیا جاسکتا ہے. پیسے کی ایجاد نے تجارت کو سادہ اور غیر پیچیدہ بنادیا ہے اور اِس کو اور ترقی سے نوازا ہے."@ur . "اس وقت انسانی خون کی 30 مختلف سسٹم system کے تحت درجہ بندی کی جا سکتی ہے جس میں روزمرہ زندگی میں ABO اور Rh (یعنی Rhesus) سسٹم سب سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ABO سسٹم میں خون کے چار گروپ ہوتے ہیں یعنی AB, B, A اور O جبکہ Rh سسٹم ان ہی چاروں گروپ کو positive یا negative میں تقسیم کر دیتا ہے جس سے یہ آٹھ گروپ بن جاتے ہیں."@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں، ایسا مخطط جس کے کوئی بھی دو واضح اقمات صرف اور صرف ایک کنارے سے جڑے ہوں، کو مکمل مخطط کہا جاتا ہے۔ مکمل‌مخطط جس کی اقمات کی تعداد n ہو کو کی علامت سے لکھتے ہیں۔ مکمل مخطط کی عموماً باقاعدہ کثیرالاضلاع کے روپ میں نقاشی کی جاتی ہے۔"@ur . "\"مینی ٹوبا\" کینیڈا کے دس صوبوں میں سے ایک ہے۔ اس کی کل آبادی 1190400 ہے۔ اس کو وفاقی حکومت نے 1870 میں شمال مغربی ریاست سے الگ حصہ تسلیم کیا اور یہ ریاستوں سے الگ ہونے والا پہلا صوبہ بنا۔ تین زرعی صوبوں میں سے یہ مشرقی صوبہ ہے۔ مینی ٹوبا کا لفظ مقامی لفظ مینی ٹو سے بنا ہے جس کا مطلب روح ہے۔ مینی ٹوبا میں سرخ دریا کے علاقے میں کینیڈا کی پہلی مغربی نو آبادی قائم ہوئی تھی۔ مینی ٹوبا کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جس کے پاس آرکٹک گہرے سمندر کی بندرگاہ ہے جو چرچل کے مقام پر خلیج ہڈسن کے ساتھ موجود ہے۔ مینی ٹوبا کی شمالی بندرگاہ کینیڈا سے ایشیاء تک مختصر ترین بحری راستہ ہے۔ اس کا دارلخلافہ اور سب سے بڑا شہر (جس میں صوبے کی آدھی آبادی رہتی ہے) ونی پگ ہے۔ اس کی کل آبادی 710000 شہر کے اندر ہے جبکہ 10000 افراد برانڈن، تھامپسن، پورٹیج لا پریری اور سٹین بچ میں بھی رہتے ہیں۔ مینی ٹوبا کے باسی کو مینی ٹوبن کہتے ہیں۔"@ur . "چوہان ایک اگنی ونشی قوم ہے جو بھارت اور پاکستان میں پائی جاتی ہے۔ تاریخ میں انکو پرتھوی راج چوہان کی سلطنت کی وجہ سے خاص طور پہ یاد کیا جاتا ہے۔ تاریخی، ثقافتی، اور تعداد کے لحاظ سے انکو بھارت اور پاکستان میں (لیکن خاص طور پہ بھارتی ریاست راجستھان میں) بہت اہمیت دی جاتی ہے۔"@ur . "اگنی ونشی ہندو تاریخ اور کہانیوں میں ان قوموں کو کہا جاتا ہے جوکہ آگ سے پیدا ہوئیں اور جن کا مقصد اسوروں یعنی بلاؤں کا خاتمہ تھا۔ اگنی ونشی قوموں میں خاص ذکر چوہانوں کا کیا جاتا ہے۔ اگنی ونشی کے علاوہ سوریہ ونشی اور چندرا ونشی قوموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔"@ur . "مریخ کے دو قدرتی چاند ہیں: پروباز (Probos) اور ڈیماز (Deimos). یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دونوں چاند اَصل میں خلائی پتھر (نجمیہ) ہیں."@ur . "منطق ایک قدیم سائنسی علم ہے جس میں دُرست نتائج اور دلائل کے اُصولوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ منطق میں بیانات اور مناظرات کی تحقیق و درجہ بندی کی جاتی ہے۔"@ur . "قرآن مجید کی 92 ویں سورت جس میں 21 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 93 ویں سورت جس میں 11 آیات ہیں۔"@ur . "تخت بھائی (تخت بائی یا تخت بہائی) پشاور سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل مقام ہے جوکہ اندازاً ایک صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ مردان سے تقریباً 15 پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ سرحد میں واقع ہے۔ اس مقام کو 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔ تخت اس کو اس لئے کہا گیا کہ یہ ایک پہاڑی پر واقع ہے اور بہائی اس لئے کہ اس کے ساتھ ہی ایک دریا بہتا تھا۔ تخت بھائی تحصیل مردان کا سب سے زرخیز علاقہ ہے۔ یہاں کئی طرح کی فصلیں اُگتی ہیں، جن میں پٹ سن، گندم اور گنا وغیرہ شامل ہیں اس زمین کی زرخیزی کے پیشِ نظر ایشیا کا پہلا شکر خانہ یا شوگرمل برطانوی راج میں یہاں بدھا صومعہ (monastery) کے نزدیک بنائی گئی تھی۔"@ur . "قرآن مجید کی 94 ویں سورت ہے جس میں 8 آیات ہیں۔"@ur . "قرآن مجید کی 95 ویں سورت جس میں 8 آیات ہیں۔"@ur . "دوسری آیت کے لفظ علق کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔"@ur . "نام پہلی ہی آیت کے لفظ القدر کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔ زمانۂ نزول اس کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ ابو حیان نے البحر المحیط میں دعویٰ کیا ہے کہ اکثر اہل علم کے نزدیک یہ مدنی ہے۔ علی بن حمد الواحدی اپنی تفسیر میں کہتے ہیں کہ یہ پہلی سورت ہے جو مدینہ میں نازل ہوئي۔ بخلاف اس کے الماوردی کہتے ہیں کہ اکثر اہل علم کے نزدیک یہ مکی ہے، اور یہی بات امام سیوطی نے اتقان میں لکھی ہے۔ ابن مردویہ نے ابن عباس، ابن الزبیر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم سے یہ قول نقل کیا ہے کہ یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی تھی۔ سورت کے مضمون پر غور کرنے سے بھی یہی محسوس ہوتا ہے کہ اس کو مکہ ہی میں نازل ہونا چاہے تھا۔ موضوع اور مضمون اس کا موضوع لوگوں کو قران کی قدر و قیمت اور اہمیت سے آگاہ کرنا ہے۔ قرآن مجید کی ترتیب میں اسے سورۂ علق کے بعد رکھنے سے خود یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جس کتاب پاک کے نزول کا آغاز سورۂ علق کی ابتدائی پانچ آیات سے ہوا تھا اس کے متعلق اس سورت میں لوگوں کو بتای گیا ہے کہ وہ کس تقدیر ساز رات میں نازل ہوئي ہے۔ کیسی جلیل القدر کتاب ہے اور اس کا نزول کیا معنی رکھتا ہے۔ سب سے پہلے اس میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ ہم نے اسے نازل کیا ہے یعنی یہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اپنی تصنیف نہیں ہے بلکہ اس کے نازل کرنے والے ہم ہیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ اس کا نزول ہماری طرف سے شب قدر میں ہوا۔ شب قدر کے دو معنی ہیں اور دونوں ہی یہاں مقصود ہیں۔ ایک یہ وہ رات ہے جس میں تقدیروں کے فیصلے کر دیے جاتے ہیں، یا بالفاظ دیگر یہ کوئی معمولی رات عام راتوں جیسی نہیں ہے، بلکہ یہ قسمتوں کے بنانے اور بگاڑنے کی رات ہے۔ اس میں اس کتاب کا نزول محض ایک کتاب کا نزول نہیں ہے بلکہ یہ وہ کام ہے جو نہ صرف قریش، نہ صرف عرب، بلکہ دنیا کی تقدیر بدل کر رکھ دے گا۔ یہی بات سورۂ دخان میں بھی فرمائی گئی۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ یہ بڑی قدر و منزلت اور عظمت و شرف رکھنے والی رات ہے اور یہ ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ اس سے کفار مکہ کو گویا متنبہ کیا گیا ہے کہ تم اپنی نادانی سے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیش کی ہوئی اس کتاب کو اپنے لیے ایک مصیبت سمجھ رہے ہو اور کوس رہے ہو کہ یہ کیا بلا ہم پر نازل ہوئی ہے، حالانکہ جس رات کو اس کے نزول کا فیصلہ صادر کیا گیا وہ اتنی خیر و برکت کی رات تھی کہ کبھی انسانی تاریخ کے ہزار مہینوں میں بھی انسان کی بھلائی کے لیے وہ کام نہیں ہوا تھا جو اس رات میں کر دیا گیا۔ یہ بات بھی سورۂ دخان کی آیت 3 میں ایک دوسرے طریقے سے بیان کی گئی ہے۔ (ملاحظہ کیجیے سورۂ دخان) آخر میں بتایا گیا کہ اس رات کو فرشتے اور جبریل اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں (جسے سورۂ دخان آیت نمبر 4 میں امرِ حکیم کہا گیا ہے) اور وہ شام سے صبح تک سراسر سلامتی کی رات ہوتی ہے، یعسی اس میں کسی شر کا دخل نہیں ہوتا، کیونکہ اللہ تعالٰی کے تمام فیصلے بالآخر بھلائی کے لیے ہوتے ہیں، ان میں کوئی برائی مقصود نہیں ہوتی، حتٰی کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنے کا فیصلہ بھی ہوتا ہے تو خیر کے لیے ہوتا ہے نہ کہ شر کے لیے۔"@ur . "نام پہلی آیت کے لفظ البینہ کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے زمانۂ نزول اس کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ جمہور کے نزدیک یہ مکی ہے اور بعض دوسرے مفسرین کہتے ہیں کہ جمہور کے نزدیک مدنی ہے۔ ابن الزبیراور عطاء بن یسار کا قول ہے کہ یہ مدنی ہے۔ ابن عباس اور قتادہ کے دو قول منقول ہیں۔ ایک یہ کہ یہ مکی ہے اور دوسرا یہ کہ مدنی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسے مکی قرار دیتی ہیں۔ ابو حیان صاحب بحر المحیط اور عبد المنعم ابن الفرس صاحب احکام القرآن اس کے مکی ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جہاں تک اس کے مضمون کا تعلق ہے، اس میں کوئي علامت ایسی نہیں پائی جاتی جو اس کے مکی یا مدنی ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہو۔ موضوع اور مضمون قرآن مجید کی ترتیب میں اس کو سورۂ لق اور سورۂ قدر کے بعد رکھنا بہت معنی خیز ہے۔ سورۂ علق میں پہلی وحی درج کی گئی ہے۔ سورۂ قدر میں بتایا گیا ہے کہ وہ کب نازل ہوئی اور اس سورت میں بتایا گیا ہے کہ اس کتاب پاک کے ساتھ ایک رسول بھیجنا کیوں ضروری تھا۔ سب سے پہلے رسول بھیجنے کی ضرورت بیان کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ دنیا کے لوگ،خواہ وہ اہل کتاب میں سے ہوں یا مشرکین میں سے، جس کفر کی حالت میں مبتلا تھے اُس سے اُن کا نکلنا اِس کے بغیر ممکن نہ تھا کہ ایک ایسا رسول بھیجا جائے جس کا وجود خود اپنی رسالت پر دلیل روشن ہو اور وہ لوگوں کے سامنے خدا کی کتاب کو اس کی اصلی اور صحیح صورت میں پیش کرے جو باطل کی ان تمام آمیزشوں سے پاک ہو جن سے پچھلی کتب آسمانی کو آلودہ کر دیا گیا ہے اور بالکل راست اور درست تعلقات پر مشتمل ہو۔ اس کے بعد اہل کتاب کی گمراہیوں کے متعلق وضاحت کی گئی ہے کہ ان کے ان مختلف راستوں میں بھٹکنے کی وجہ یہ نہ تھی کہ اللہ تعالٰی نے ان کی کوئی رہنمائی نہ کی تھی بلکہ وہ اس کے بعد بھٹکے کہ راہ راست کا بیانِ واضح ان کے پاس آ چکا تھا۔ اس سے خود بخود یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اپنی گمراہیوں کے وہ خود ذمہ دار ہیں، اور اب پھر اللہ کے اس رسول کے ذریعے سے بیانِ واضح آ جانے کے بعد بھی اگر وہ بھٹکتے ہی رہیں گے تو ان کی ذمہ داری اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ اس سلسلے میں یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف سے جو انبیاء بھی آئے تھے، اور جو کتب بھی بھیجی گئی تھیں، انہوں نے اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا تھا کہ سب طریقوں کو چھوڑ کر خالص اللہ کی بندگی کاطریقہ اختیار کیا جائے، کسی اور کی عبادت و بندگی اور اطاعت و پرستش کو اس کے ساتھ شامل نہ کیا جائے، نماز قائم کی جائے اور زکٰوۃ ادا کی جائے یہی ہمیشہ سے ایک صحیح دین رہا ہے۔ اس سے بھی یہ نتیجہ خود بخود برآمد ہوتا ہے کہ اہل کتاب نے اس اصل دین سے ہٹ کر اپنے مذہبوں میں جن نئی نئی باتوں کا اضافہ کر لیا ہے وہ سب باطل ہیں، اور اللہ کا یہ رسول جو اب آیا ہے اسی اصل دین کی طرف پلٹنے کی انہیں دعوت دے رہا ہے۔ آخر میں صاف صاف ارشاد ہوا ہے کہ جو اہل کتاب اور مشرکین اس رسول کو ماننے سے انکار کریں گے وہ بدترین خلائق ہیں، ان کی سزا ابدی جہنم ہے، اور جو لوگ ایمان لا کر عملِ صالح کا طریقہ اختیار کر لیں گے اور دنیا میں خدا سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کریں گے وہ بہترینِ خلائق ہیں، ان کی جزا یہ ہے کہ وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "پہلے ہی لفظ القارعۃ کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔ یہ صرف نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیونکہ اس میں سارا ذکر قیامت ہی کا ہے۔ زمانۂ نزول اس کے مکی ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھی مکۂ معظمہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے۔"@ur . ""@ur . "پہلی آیت کے لفظ العصر کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "پہلی ہی آیت کے لفظ قریش کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "پہلی آیت کے لفظ لھب کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . "مرکزی یورپی وقت (Central European Time) ایک منطقہ وقت کا نام ہے جو کہ مُتناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے. یہ منطقہ وقت کئی یورپی ممالک اور کچھ شمالی افریقی ممالک میں اِستعمال کیا جاتا ہے. مرکزی یورپی وقت کا موجودہ توازن +2 ہے. یعنی یہ کائناتی وقت سے دو گھنٹے آگے ہے."@ur . "نام الاِخلَاص اس سورہ کا محض نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیوں کہ اس میں خالص توحید بیان کی گئ ہے۔ قرآن مجید کی دوسری سورتوں میں تو بالعموم کسی دوسرے لفظ کو اُن کا نام قرار دیا گیا ہے جو ان میں وارد ہوا ہو، لیکن اس سورہ میں لفظ اِخلاص کہیں وارد نہیں ہوا ہے۔ اس کو یہ نام اس کے معنی کے لحاظ سے دیا گیا ہے۔ جو شخص بھی اس کو سمجھ کر اِس کی تعلیم پر ایمان لے آۓ گا، وہ شرک سے خلاصی پا جائے گا۔ زمانۂ نزول اس کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔، اور یہ اختلاف اُن روایات کی بنا پر ہے جو اس کے سببِ نزول کے بارے میں منقول ہوئی ہیں۔ ہم ان کو سلسلہ وار درج کرتے ہیں۔ ۱۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی روایت ہے کہ قریش کے لوگوں نے رسول صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے۔ (1) اس پر یہ سورت نازل ہوئی (طَبرانی)۔ ۲)۔ ابو العالیہ نے حضرت اُبَی بن کعبؓ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ مشرکین نے رسول اللہؐ سے کہا کہ کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے، اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورۃ نازل فرمائی (مسند احمد، ابن ابی حاتم، ابن جریر، ترمذی، بخاری فی التاریخ، ابن المنذر، حاکم، بیہقی)۔ ترمذی نے اسی مضمون کی ایک روایت ابو العالیہ سے نقل کی ہے جس میں حضرت اُبی بن کعبؓ کا حوالہ نہیں ہے اور اسے صحیح تر کہا ہے۔ ۳)۔ حضرت جابر بن عبد اللہؓ کا بیان ہے کہ ایک اعرابی نے، اور بعض روایات میں ہے کہ لوگوں نے) نبی صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے، اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی (ابو یعلیٰ، ابن جریر، ابن المنذر، طَبرانی فی الاوسط، بیہقی، ابو نعیم فی الحلیہ)۔ ۴)۔ عکرمہ نے ابن عباسؓ سے روایت نقل کی ہے کہ یہودیوں کا گروہ رسول صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس میں کعب بن اشرف اور حُبی بن اخطب وغیرہ شامل تھے، اور انہوں نے کہا ’اے محمد (صلی اللہ و علیہ و سلم) ہمیں بتائیے کہ آپ کا وہ رب کیسا ہے جس نے آپ کو بھیجا ہے۔‘ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی (ابن ابی حاتم، ابن عدی، بیہقی فی الاسماء و الصفات)۔ ۵) ۔حضرت انس کا بیان ہے کہ خیبر کے کچھ یہودی رسول صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے کہا ’اے ابو القاسمؐ! اللہ نے ملائکہ کو نورِ حجاب سے، آدم کو مٹی کے سڑے ہوۓ گارے سے، ابلیس کو آگ کے شعلے ےسے، آسمان کو دھوئیں سے اور زمین کو پانی کے جھاگ سے بنایا، اب ہمیں اپنے رب کے متعلق بتائیے کہ وہ کس چیز سے بنا ہے؟‘ رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم نے اس بات کا کوئی جواب نہ دیا۔ پھر جبرئیلؑ آئے اور انہوں نے کہا ’ اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، ان سے کہئے کہ ہو اللہ احد۔ ۶)۔ عامر بن امطفیل نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا ‘ اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، آپ کس چیز کی طرف ہمیں بلاتے ہیں؟‘۔ آپؐ نے فرمایا ’اللہ کی طرف‘۔ عامر نے کہا ’اچھا تو اس کی کیفیت مجھے بتائیے۔ وہ سونے سے بنا ہوا ہے یا چاندی سے یا لوہے سے؟‘ اس پر یہ سورہ نازل ہوئی۔ ۷)۔ ضحاک اور قتادہ اور مقاتل کا بیان ہے کہ یہودیوں کے کچھ علماء حضور صلی اللہ و علیہ و سلم کے پاس آۓ اور انہوں نے کہا ’اے محمد صلی اللہ و علیہ و سلم، اپنے رب کی کیفیت ہمیں بتائیے، شاید کہ ہم آپ صلی اللہ و علیہ و سلم پر ایمان لے آئیں۔ اللہ نے اپنی صفت تورات میں نازل کی ہے، آپ بتائیے کہ وہ کس چیز سے بنا ہے؟، کس جنس سے ہے؟ سونے سے بنا ہے یا تانبے سے یا پیتل سے یا لوہے سے یا چاندی سے؟ اور کیا وہ کھاتا اور پیتا ہے؟ اور کس سے اس نے دنیا وراثت میں پائی ہے، اور اس کے بعد کون اس کا وارث ہو گا؟‘ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔ ۸)۔ ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ نجران کے عیسائیوں کا ایک وفد سات پادریوں کے ساتھ نبی صلی اللہ و علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے کہا ’ہمیں بتائیے کہ آپ ؐ کا رب کیسا ہے؟ کس چیز سے بنا ہے؟ آپ صلی اللہ و علیہ و سلم نے فرمایا، ’میرا رب کسی چیز سے نہیں بنا ہے، وہ تمام اشیاء سے جدا ہے‘ ۔ اس پر اللہ تعالٰیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔ ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مواقع پر مختلف لوگوں نے رسول الہ صلی اللہ و علیہ و سلم سے اس معبود کی ماہیت اور کیفیت دریافت کی تھی جس کی بندگی و عبادت کی طرف آپ صلی اللہ و علیہ و سلم لوگوں کو دعوت دے رہے تھے۔ اور ہر موقع پر آپ نے اللہ تعالٰیٰ کے حکم سے ان کو جواب میں یہی سورت نازل ہوئی۔ اس کے بعد مدینہ طیبہ میں یہودیوں نے کبھی عیسائیوں نے اور کبھی عرب کے دوسرے لوگوں نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے اسی نوعیت کے سوالات کئے، اور ہر مرتبہ اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے اشارہ ہوا کہ جواب میں یہی سورت آپ ان کو سنا دیں۔ ان روایات میں سے ہر ایک میں یہ جو کہا گیا ہے کہ اس موقع پر یہ سورت نازل ہوئی تھی۔ اس سے کسی کو یہ خیال نہ ہونا چاہئے کہ یہ سب روایتیں باہم متضاد ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ کسی مسئلے کے بارے میں اگر پہلے سے کوئی آیت یا کوئی سورہ نازل شدہ ہوتی تھی، تو بعد میں جب کبھی حضور صلی اللہ و علیہ و سلم کے سامنے وہی مسئلہ پیش کیا جاتا، اللہ کی طرف سے ہدایت آ جاتی تھی کہ اس کا جواب فلاں آیت یا سورے میں ہے یا اس کے جواب میں وہ آیت یا سورہ لوگوں کو پڑھ کر سنا دی جائے۔ احادیث کے راوی اس چیز کو یوں بیان کرتے ہیں کہ یہ جب فلاں معاملہ پیش آیا یا فلاں سوال کیا گیا، تو یہ آیت یا سورہ نازل ہوئی۔ اس کو تکرارِ نزول سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ یعنی ایک آیت یا سورہ کا کئی مرتبہ نازل ہونا۔ پس صحیح بات یہ ہے کہ یہ سورہ در اصل مکی ہے، بلکہ اس کے مضمون پر غور کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ مکے کے بھی ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہے۔ جب اللہ تعالٰیٰ کی ذات و صفات کے بیان میں قرآن کی مفصل آیات ابھی نازل نہیں ہوئی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم کی دعوت الی اللہ کو سن کر لوگ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ آخر آپ کا وہ رب ہے کیسا کس کی بندگی و عبادت کی طرف آپؐ لوگوں کو بلا رہے ہیں۔ اس کے بالکل ابتدائی دور کی نازل شدہ سورت ہونے کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ مکے میں جب حضرت بلالؓ کا آقا امیہ بن خلف ان کو دھوپ میں تپتی ہوئی ریت میں لٹا کر ایک بڑا سا پتھر ان کی چھاتی پر رکھ دیتا تھا تو وہ ’احد احد‘ پکارتے تھے۔ یہ لفظ ’احد‘ اسی سورہ سے ماخوذ تھا۔ موضوع اور مضمون شان نزول کے بارے میں جو روایات اوپر درج کی گئی ہیں، ان پر ایک نگاہ ڈالنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ جب رسول الہ صلی اللہ و علیہ و سلم توحید کی دعوت لے کر اٹھے تھے، اُس وقت دنیا کے مذہبی تصورات کیا تھے۔ بت پرست مشرکین ایسے خداؤں کو پوج رہے تھے جو لکڑی، پتھر، سونے، چاندی وغیرہ مختلف چیزوں کے بنے ہوئے تھے۔ شکل صورت اور جسم رکھتے تھے۔ دیویوں اور دیوتاؤں کی با قاعدہ نسل چلتی تھی۔ کوئی دیوی بے شوہر نہ تھی اور کوئی دیوتا بے زوجہ نہ تھا۔ ان کو کھانے پینے کی ضرورت بھی لاحق ہوتی تھی اور ان کے پرستار ان کے لئے اس کا انتظام کرتے تھے۔ مشرکین کی ایک بڑی تعداد اس بات کی قائل تھی کہ خدا انسانی شکل میں ظہور کرتا ہے اور کچھ لوگ اس کے اوتار ہوتے ہیں۔ عیسائی اگرچہ ایک خدا کو ماننے کے مدعی تھے مگر ان کا خدا بھی کم از کم ایک بیٹا تو رکھتا ہی تھا اور باپ بیٹے کے ساتھ خدائی میں روح القدس کو بھی حصے دار ہونے کا شرف حاصل تھا۔ حتیٰ کہ خدا کی ماں بھی ہوتی تھی اور اس کی ساس بھی۔ یہودی بھی ایک خدا کو ماننے کا دعویٰ کرتے تھے مگر ان کا خدا بھی مادیت اور جسمانیت اور دوسری انسانی صفات سے خالی نہ تھا۔ وہ ٹہلتا تھا، انسانی شکل میں نمودار ہوتا تھا۔ اپنے کسی بندے سے کشتی بھی لڑ لیتا تھا اور ایک عدد بیٹے (عزیر) کا باپ بھی تھا۔ ان مذہبی گروہوں کے علاوہ مجوسی آتش پرست تھے اور صابئی ستارہ پرست۔ اس حالت میں جب اللہ وحدہٗ لا شریک کو ماننے کی دعوت لوگوں کو دی گئی تو ان کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہونا ایک لازمی امر تھا کہ وہ رب ہے کس قسم کا؟ جسے تمام ارباب اور معبودوں کو چھوڑ کر تنہا ایک ہی رب اور معبود تسلیم کرنے کی دعوت دی جا رہی ہے۔ قرآن مجید کا یہ اعجاز ہے کہ اس نے ان سوالات کا جواب چند الفاظ میں دے کر اللہ کی ہستی کا ایسا واضح تصور پیش کر دیا جو تمام مشرکانہ تصورات کا قلع قمع کر دیتا ہے اور اس کی ذات کے ساتھ مخلوقات کی صفات میں سے کسی صفت کی آلودگی کے لئے کوئئ گنجائش باقی نہیں رہنے دیتا۔ فضیلت اور اہمیت یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم کی نگاہ میں اس سورت کی بڑی عظمت تھی اور آپؐ مختلف طریقوں سے مسلمانوں کو اس کی اہمیت محسوس کراتے تھے تا کہ وہ کثرت سے اس کو پڑھیں اور عوام الناس اسے پھیلائیں کیوں کہ یہ اسلام کے اولین بنیادی عقیدے (توحید) کو چار ایسے مختصر فقروں میں بیان کر دیتی ہے جو فوراً انسان کے ذہن نشین ہو جاتے ہیں اور آسانی سے زبانوں پر چڑھ جاتے ہیں۔ احادیث میں کثرت سے یہ روایت بیان ہوئی ہے کہ حضور صلی اللہ و علیہ و سلم نے مختلف مواقع پر مختلف طریقوں سے بتایا کہ یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ بخاری، مسلم، ابو داؤد، نسائی، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد، طبرانی وغیرہ میں اس مضمون کی متعدد احادیث ابو سعید خدریؓ، ابو ہریرہؓ، ابو ایوب انصاریؓ، ابو درداءؓ، معاذؓ بن جبل، جابرؓ بن عبد اللہ، اُبَی بن کعبؓ، ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط، ابن عمرؓ، ابن مسعودؓ، قتادہؓ بن النعمان، انسؓ بن مالک اور ابو مسعودؓ سے منقول ہوئی ہیں۔ مفسرین نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم کے اس ارشاد کی بہت سی توجیہات بیان کی ہیں۔مگر ہمارے نزدیک سیدھی اور صاف بات یہ ہے کہ قرآن مجید جس دین کو پیش کرتا ہے، اس کی بنیاد تین عقیدے ہیں۔ ایک توحید، دوسرے رسالت، تیسرے آخرت۔ یہ سورہ چونکہ خالص توحید کو بیان کرتی ہے، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم نے اس کو ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا۔ حضرت عائشہؓ کی یہ روایت بخاری و مسلم اور بعض دوسری کتب حدیث میں نقل ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم نے ایک صاحب کو ایک مہم پر سردار بنا کر بھیجا، اور اس پورے سفر کے دوران میں ان کا مستقل طریقہ یہ رہا کہ ہر نماز میں وہ قل ہو اللہ احد پر قرات ختم کرتے تھے۔ واپسی پر ان کے ساتھیوں نے حضور صلی اللہ و علیہ و سلم سے اس کا ذکر کیا۔ آپؐ نے فرمایا، ’ان سے پوچھو کہ وہ ایسا کیوں کرتے تھے؟‘۔ ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس میں رحمٰن کی صفت بیان کی گئی ہے، اس کا پڑھنا مجھے بہت محبوب ہے۔ حضور صلی اللہ و علیہ و سلم نے یہ بات سنی تو لوگوں سے فرمایا ’’اخبروہ ان اللہ تعالٰیٰ محبُہٗ۔ ’ان کو خبر دے دو کہ اللہ تعالٰیٰ ان کو محبوب رکھتا ہے‘‘۔ اسی سے ملتا جلتا واقعہ بخاری میں حضرت انسؓ سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ انصار میں سے ایک صاحب مسجد قُبا میں نماز پڑھاتے تھے اور ان کا طریقہ یہ تھا کہ ہر رکعت میں پہلے قل ہوا اللہ پڑھتے پھر اور کوئی سورت تلاوت کرتے۔ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا اور ان سے کہا کہ یہ تم کیا کرتے ہو کہ قل ہو اللہ پڑھنے کے اسے کافی نہ سمجھ کر اور کوئی سورت بھی اس کے ساتھ ملا لیتے ہو، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ یا تو صرف اسی کو پڑھو، اور یا اسے چھوڑ کر کوئی اور سورت پڑھو‘۔ انہوں نے کہا۔ ‘میں اسے نہیں چھوڑ سکتا، تم چاہو تو میں تمہیں نماز پڑھاؤں ورنہ میں امامت چھوڑ دوں‘۔ لیکن لوگ ان کی جگہ کسی اور کو امام بنانا بھی پسند نہیں کرتے تھے۔ آخرکار معاملہ حضور صلی اللہ و علیہ و سلم کے سامنے پیش کیا گیا۔ آپؐ نے ان سے پوچھا کہ ’تمہارے ساتھی جو کچھ چاہتے ہیں، اسے قبول کرنے میں تم کو کیا امر مانع ہے؟ تمہیں ہر رکعت میں یہ سورت پڑھنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟‘ انہوں نے عرض کیا۔ ‘مجھے اس سے بہت محبت ہے۔‘ آپؐ نے فرمایا، ’حبکِ ایاَ ہا ادخلک الجنۃ۔ اس سورت سے تمہاری محبت نے تمہیں جنت میں داخل کر دیا ۔‘ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1۔ اہلِ عرب کا قاعدہ تھا کہ کسی اجنبی شخص سے تعارف حاصل کرنا چاہتے تو کہتے تھے کہ انسبہٗ لَنَا اس کا نسب ہمیں بتاؤ۔ کیوں کہ اک کے ہاں تعارف میں سب سے پہلی چیز جو دریافت طلب ہوتی تھی وہ یہ تھی کہ اس کا نسب کیا ہئ اور وہ کس قبیلے سے تعلق رکھتا ہے ۔ اسی لیے انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ و علیہ و سلم سے یہ پوچھنا چاہا کہ آپ کا رب کون ہے اور کیسا ہے تو انہوں نے کہا اِنسِب لَنَا رَبِکِ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے"@ur . "ذراتی طبیعیات (Particle Physics) علم طبیعیات کی ایک شاخ ہے جس میں مادہ اور شعاع ریزی کے بُنیادی اجزاء اور اُن کے درمیان تعامل کا مطالعہ کیا جاتا ہے. اِسے اعلٰی توانائی طبیعیات بھی کہا جاتا ہے."@ur . "مرگ انبوہ، جسے انگریزی میں Holocaust بھی کہا جاتا ہے دراصل دوسری جنگ عظیم کے دوران قتلِ عام کا شکار ہونے والے تقریباً یہودیوں کی جرمنی کے چانسلر ہٹلر کی نازی افواج کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت سے منسوب ہے۔ اس کو یہودیوں کی نسل کشی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ہالوکاسٹ دراصل یونانی لفظ ὁλόκαυστον سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں “مکمل جلادینا“۔ اس طرح سے لاکھوں یہودی مرد، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے علاوہ اشتراکیت پسندوں، پولینڈ کے مشترکہ قومیت کے حامل باشندے، غلاموں، معذوروں، ہم جنس پرستوں، سیاسی اور مذہبی اقلیتوں کو انتہائی بے دردی سے موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔ تاہم بیشتر ماہرین دیگر قومیتی و مذہبی افراد کے قتلِ عام کو مرگِ انبوہ کا حصہ ماننے سے صریحاً انکار کرتے ہوئے، اس کو یہودیوں کا قتلِ عام قرار دیتے ہیں یاجسے نازیوں نے “یہودیوں کے سوال کا حتمی حل“ قراردیا۔ اگر نازی افواج کی بربریت کا شکار ہونے والوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جائے تو یہ تعداد تقریباً نو سے گیارہ ملین (90 لاکھ سے ایک کڑور دس لاکھ) تک جا پہنچتی ہے۔ یہ انسانیت سوز مظالم و نسل کشی کی مہم مرحلہ وار انجام دی گئی۔ یہودیوں کو مہذب معاشرے سے الگ کردینے کی قانون سازی دوسری جنگِ عظیم سے کئی سال پہلے کی جا چکی تھی۔ خصوصی توجیہی کیمپس میں قیدیوں سے اُس وقت تک غلاموں کی طرح کام لیا جاتا تھا جب تک وہ تھکن یا بیماری کا شکار ہوکر موت کی آغوش میں نہ چلے جائیں۔ جب نازی فتوحات کا سلسلہ مشرقی یورپ میں پہنچا تو اینساٹزگروپین (جرمنی کی خصوصی ٹاسک فورس) کو یہ ہدف دیا گیا کہ یہودیوں اور سیاسی حریفوں کو بے دریغ قتل کر دیا جائے۔ یہودیوں اور رومانیوں کو سینکڑروں میل دور بنائے گئے، مقتل گاہوں پر جانوروں کی طرح کی ریل گاڑیوں میں ٹھونس کر گھیتو منتقل کردیا گیا، جہاں زندہ پہنچ جانے کی صورت میں اُنہیں گیس چیمبر کے ذریعے موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتا۔ جرمنی کے تمام افسرِ شاہی اس عظیم نسل کشی میں پیش پیش تھے، جس نے اس ملک کو “نسل کشی کے اڈے“ میں تبدیل کردیا۔ . "@ur . "ہندومت ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں ہے. ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتنا دھرما کہتے ہیں جو کہ سنسکرت کے الفاظ ہیں جن کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’. ہندومت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے. اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں. مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں. اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقیات کو اگر ایک ساتھ لیا جائے تو ہندومت عیسائیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے."@ur . "آواز ایک ارتعاش ہے جو ایک لوج دار یا لچکدار وسیلے سے موجوں کی شکل میں گزرتی ہے. آواز کی رفتار بتاتی ہے کہ موج ایک خاص وقت میں کتنا فاصلہ طے کرتی ہے. خشک فضاء میں ۲۰ درجہ سنٹی گریڈ پر آواز کی رفتار ۳۴۳ میل فی سیکنڈ ہے. آواز ہوا کی بہ نسبت مائعات اور غیر سراخ دار ٹھوس اجسام میں تیزی سے سفر کرتی ہے."@ur . "بقریات علم الاورام (vaccination in oncology) سے مراد، طب کی دنیا میں مرض سرطان کے اس معالجہ کی لی جاتی ہے کہ جس میں بقریات (vaccines) کو سرطانی خلیات کے خاتمے کے لیۓ استعمال کرنے کی تحقیق کی جاتی ہے جبکہ یہاں علم الاورام (oncology) سے مراد سرطان کے طبی علم کی ہے۔ بقریت (vaccination) کی طرزیات کو استعمال کرتے ہوۓ سائنسدان اس بات کی تحقیق کرتے ہیں کہ کس طرح بقریات کو استعمال کرتے ہوۓ خود اس متعلقہ جاندار کے جسم کی (عموماً اپنی ہی) قوت مدافعت (immunity) کو اس قابل بنایا جاۓ کہ وہ جسم کے اندر پیدا ہونے والے سرطان کو ختم کرسکے، اسی طرح جیسے وہ کسی جراثیم کے خاتمے کا کام انجام دیتی ہے۔ اس قسم سے بنائی جانے (یا بنانے کی تحقیق و جستجو کی جانے) والی سرطان کی ادویات کے لیۓ بقریۂ سرطان (Cancer vaccine) کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔ www. "@ur . "کتاب، (لکھے گئے، چھاپے گئے، تشریح کئے ہوئے یا خالی) کاغذ یا چمڑے سے بنے اوراق کا مجموعہ ہوتا ہے. ایک ورق کے ہر طرف کو صفحہ کہاجاتا ہے. دارالکتب و علمی سائنس، میں کتاب کو رِسالہ کہاجاتا ہے، تاکہ کتاب کو مجلات، روزنامچوں اور اخبارات سے جدا کیا جاسکے. تمام تصنیفی کام بشمول کتابوں کی بنیاد ادب ہے. کتابوں کے شوقین یا کتابیں زیادہ پڑھنے والے کو عموماً کتاب پسند، کتابوں کا رَسیا یا کتابوں کا کیڑا کہاجاتا ہے. ایک گودام جہاں پر کتابوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے اُسے کتب خانہ کہاجاتا ہے."@ur . "وہ شخصیت تھے جنہوں نے برقی مزاحمت کو 1820ء میں دریافت کیا تھا. انہی کے نام سے اوہم لفظ پیدا ہوا۔"@ur . "سرخاب"@ur . "ب اردو حروفِ تہجی کا دوسرا حرف ہے۔ فارسی اور عربی کا بھی دوسرا حرف ہے۔ ہندی کا تیئیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اس کے اعداد 2 ہیں۔"@ur . "سر چارلز سپینسر \"چارلی\" چیپلن، آرڈر آف دی برٹش ایمپائر برطانوی مزاحیہ اداکار اور فلم ہدایتکار تھا۔ امریکی سینما کے کلاسیکی ہالیوڈ کے ابتدائی سے درمیانی دور میں چارلی چیپلن نے بطور فلمساز اور موسیقار بہت شہرت پائی۔ چارلی چیپلین نے خاموش فلموں کے دور میں اپنی فلموں میں نہ صرف خود اداکاری کی بلکہ ان کا مصنف، خالق، ہدایتکار، پیشکار، اور بعد ازاں موسیقار بھی خود ہی تھا اور اس دور کے سب سے بااثر فلمی شخصیات میں سے تھا۔ چارلی چیپلن فرانس کی خاموش فلموں کے مزاحیہ اداکار میکس لنڈر سے بہت متاثر تھا۔ اس نے اپنی ایک فلم بھی میکس لنڈر کے نام کی۔ چیپلن کا تخلیقی کام 75 برس پر محیط ہے، جو اس کے بچپن میں ملکہ وکٹوریہ دور میں برطانوی سٹیج اور موسیقی کے ہالوں سے شروع اور 88 برس کی عمر میں اس کی موت تک جاری رہا۔ میری پکفورڈ، ڈگلس فیئربینکس اور ڈی۔ ڈبلیو۔ گرفتھ کے ساتھ مل 1919ء میں چارلی چیپلن نے یونائیٹڈ آرٹسٹس نامی فلم سٹوڈیو قائم کیا۔ 1999ء میں امیرکن فلم انسٹیٹیوٹ نے چیپلن کو تمام ادوار کا 10 واں بہترین اداکار قرار دیا۔ 2008ء میں چارلی: اے لائف نامی کتاب پر تبصرہ میں مارٹن سیف نے تحریر کیا، \"چیپلن صرف بڑا نہیں تھا، وہ دیوہیکل تھا۔\" جارج برنارڈ شا کو چیپلن کے کام کے معیار کے لاثانی ہونے کا بہت احساس تھا اور اس کی فلموں قریبا ہر حیثیت میں کام کیا جیسے اداکار، ہدایتکار، پیشکار، مکالمہ نویس، موسیقار وغیرہ۔ وہ چیپلن کو \"فلمی صنعت کا واحد جینیئس\" کہتا تھا۔"@ur . "تنسیل (cloning) سے مراد ایک ایسے عمل کی ہوتی ہے کہ جس میں کسی بھی جسم کی نقل (باالفاظ دیگر نسل) تیار کی جاۓ، اسی وجہ سے اسکو تنسیل کہا جاتا ہے یعنی نسل تیار کرنا۔ تنسیل کو آسان الفاظ میں مثل تولید بھی کہتے ہیں جبکہ بعض اوقات استنساخ اور ھمتاسازی بھی کہا جاتا ہے لیکن تنسیل کا لفظ نسل کی نقل تیار کرنے کے مفہوم کے لحاظ سے بہتر ہے۔ دراصل (biotechnology) کے شعبہ سے تعلق رکھنے والا ایک علم ہے جسمیں کسی جاندار کا بالکل یکساں شبیہ یا نقل (same copy) تیار کرنے کا مطالعہ اور تحقیق کی جاتی ہے۔ باالفاظ دیگر حیاتیات میں تنسیل ایک ایسے علم کو کہا جاتا ہے کہ جسکے زریعے کسی حیاتیاتی کثیر خلوی جاندار کی وراثی (genetically) طور پر ایسی نقل تیار کی جاتی ہے جو کہ ہرطرح سے اس جاندار کی مثال ہو۔ تنسیل یا کلوننگ کا لفظ چند دیگر معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے مثلا غیرجنسی تولید اور مکثورخامری زنجیری تعامل (polymerase chain reaction) کی پیداوار (products) وغیرہ انگریزی میں لفظ کلون (clon) دراصل 1903 سے نباتیات (botany) میں مستعمل ہے اور یونانی زبان سے ماخوذ ہے۔ جسکا مطلب قلم لگانا کے ہیں، یعنی پودے کی شاخ لگا کر نیا پودا تیار کرنا ہے علم الوراثہ (Genetic) میں یہ لفظ 1970 سے دیکھنے میں آرہا ہے اور اسکی ہجے میں ایک e کا اضافہ ہو کر clone بن گیا ہے۔ تنسیل کی چار اہم اقسام ہیں"@ur . "انگریزی میں: Two-step flow of communication جان ستیوارت مل کا کہنا ہے کہ \"اکثریت اپنی رائے کا اکتساب اپنے اکابر کلیسا\\مملکت یا رہنماؤں اور کتابوں سے نہیں کرتی، بلکہ وہ سب کچھ‍ اپنے ہی جیسے لوگوں سے حاصل کرتے ہیں اور ان چیزوں کی تحریک انہی ناموں سے ہوتی ہے\"۔ اپنے اطراف میں زیر بحث اور بحث طلب باتوں میں دلچسپی انسانی جبلّت میں ہے۔ اپنے چاروں طرف کے موجودات کے متعلق جاننا چاہتا ہے، اور پھر وہ چاہتا ہے کہ وہ ناصرف اپنی زندگی کے ہر پہلو پر اس کا انطباق کرے بلکہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے۔ اور اس طرح معلومات ایک مقام سے دوسرے مقام تک سفر کرتی ہے۔ ایک ذہن سے دوسرے ذھن تک افکار کا سفر کئی ایک تبدیلیاں لاتا ہے اور کئی ایک نئے نفسیاتی مباحث کا آغاز ہوتا ہے۔ تخیلات کے بہاؤ اور پھیلاؤ کا یہ عمرانی و سیاسی نظریہ ابلاغ کا دومرحلہ بہاؤ سے متعلق ہے۔ یہاں ہم تشہیر سے متعلق اس عمرانی و سیاسی نظریے کے پس منظر، تاریخ، تنقید، انطباق اور جدید تحقیقات کا مختصر جائزہ لیں گے۔ یہ نظریہ تشہیر کے اطلاقی نظریات میں اولین نظریہ ہے جو ابلاغی عمرانیات پر تحقیقات کا حاصل ہے۔ 1948ء میں پال لیزرسفلد ، برنارد برلسن اور ہیزل گادت نے1940ء کے صدارتی انتخابات کی انتخابی مہم پر تحقیق کے بعد لکھی جانے والی کتاب \"عوام کی پسند\" (The People Choice) میں ابلاغ کی سمت اور ذریعہ ابلاغ کے سامع کے ساتھ‍ ربط پر بحث کی۔ اگرچہ ان موضوعات پر 1920ء کی دہائی سے بحث جاری تھی لیکن اس کتاب میں ابلاغ کے مراحل قدرے مفصل وضاحت کی گئی اور سب سے پہلے واسطے کو \"اولین رائے دہندہ\" کا نام دیا او اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس نئے نظریے نے ابلاغ پر تحقیق کے نئے دروازے وا کیے۔ اس تحقیق کا مقصد صرف ذریعہ ابلاغ سے لے کر ھدف ابلاغ تک کے سفر کا مطالعہ نہیں تھا بلکہ اس سے ہٹ کر کچھ‍ تھا۔ ھدف ابلاغ سے آگے \"اولین رائے\" کس حد تک موزوں ہو سکتی ہے، کیا یہ مشتہر کی رائے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے اور یہ کہ اس کے اثرات کتنے دور تک جاتے ہیں۔ ابلاغ کے اسی بہاؤ پر علامہ اقبال کا یہ خوبصورت قطعہ برمحل آتا ہے: آں حرف دلفروز کہ راز است و راز نیست من فاش گویمت کہ شنید؟ از کجا شنید؟ دزدید از آسمان و بہ گل گفت شبنمش بلبل زگل شنید و زبلبل صبا شنید"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں n لمبائی کی چال کسی مخطط G کے k کناروں کا تسلسل جس کی صورت یوں ہو کو کہتے ہیں۔ اس چال کو لکھتے ہیں، اور اسے اور کے درمیان چال کہتے ہیں۔ غور کرو کہ چال میں کسی کنارے کی دوسرا قمہ وہی ہے جو اس سے اگلے کنارے کا پہلا قمہ ہے۔ چونکہ کناروں کی سمت نہیں ہے اس لیے اس چال کو بھی لکھا جا سکتا ہے اور اسے اور کے درمیان چال کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں کسی مخطط میں چال کے تمام کنارے مختلف ہوں تو چال کو صراط کہتے ہیں۔ اگر اس کے علاوہ تمام اقمات بھی مختلف ہوں تو چال کو رستہ کہا جائے گا۔ تصویر میں چال 1334254 صراط ہے چونکہ اس میں تمام کنارے مختلف ہیں۔ چال 13245 رستہ ہے کیونکہ اس میں تمام کنارے مختلف ہیں اور تمام اقمات بھی مختلف ہیں۔ خیال رہے کہ 124521 بھی صراط ہے اگر چال میں اقمات 1 اور 2 کے درمیان مختلف کنارے استعمال ہوں۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں ایسا مخطط جس میں کوئی دورہ نہ ہو کو درخت کہا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں درخت مخطط کی ہر دو اقمات صرف ایک کنارے سے جڑی ہوتی ہیں۔ درخت کے کنارہ کو شاخ بھی کہا جاتا ہے۔ درخت مخطط کی سادہ ترین قسم ہے اور عملی طور پر بہت مفید ہے۔ n اقمات پر مشتمل درخت کے n-1 کنارے ہوتے ہیں۔ n اقمات کے درخت میں مزید ایک قمہ اور ایک کنارہ کا اضافہ کر کے n+1 اقمات کا درخت بنایا جا سکتا ہے۔"@ur . "سفید گینڈا، گینڈے کی پانچ اقسام میں سے ایک ہے جوکہ آج بھی اس کرہء ارض پر موجود ہے۔ ہاتھی کے بعد ممکنہ طور پر اس دنیا کے سب سے جسیم اور تنومند جانوروں میں گینڈا اور دریائی گھوڑا شامل ہیں۔"@ur . "یہ انتہائی طاقتور اور خطرناک جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دنیا میں اس کی پانچ مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ جن میں سے دو کا تعلق افریقہ سے ہے جبکہ باقی تین اقسام جنوبی ایشیاء میں پائی جاتی ہیں۔ پانچ میں سے تین اقسام یعنی جاون، سماترا اور کالا گینڈا انتہائی خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم اس کے خطرناک ہونے کے باوجود اس کی نسل تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ خصوصاً بھارت میں اس کی تعداد 2،700 سے بھی کم رہ گئی ہے۔ جبکہ سفید گینڈا بھی کم یاب ہوتا جارہا ہے اس لئے اس کو بھی اُن جانوروں میں شامل کرلیا گیا ہے کہ جن کی نسل کو خطرات لاحق ہیں ۔ اس وقت پوری دنیا میں صرف 14،500 سفید گینڈے موجود ہیں۔ گینڈا جانوروں کے اس قبیل سے تعلق رکھتا ہے جوکہ نہایت جسیم و تنومند ہوتے ہیں۔ نباتات خور ہونے کے باوجود اس کا کم از کم وزن ایک ٹن تو ہوتا ہی ہے جبکہ اس کی کھال، اس کی ڈھال کا کام بھی دیتی ہے اور اس کی کھال کی کم از کم موٹائی 1.5سینٹی میٹر سے 5سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔"@ur . "دریائی گھوڑا ہاتھی اور گینڈے کے قبیل کا نہایت جسیم و تنومند افریقی پستانیہ ہے۔ یہ پانی اور خشکی دونوں جگہوں پر رہ سکتاہے۔ زیادہ تر افریقہ کے دریاؤں اور جھیلوں میں 5 تا 30 کے جھنڈ میں رہتا ہے۔ دن کی روشنی میں یہ تھنڈے مقام پر رہنا پسند کرتے ہیں، اس لئے زیادہ تر دن میں یہ پانی یا کیچڑ میں وقت گزارتے ہیں۔ ان کی پیدائش و پرورش پانی میں ہی ہوتی ہے۔ نر گھوڑے کی عملداری ہوتی ہے ۔ ان کے دانت بہت تیز ہوتے ہیں اور یہ انسانوں کو ان دانتوں سے قتل کر سکتے ہیں۔"@ur . "ایک مادہ کی حالت کا مطلب یہ ہے کہ وہ کس شکل میں پایا جاتا ہے۔ مادہ کی حالت Solid ہو سکتی ہے، یا Liquid یا Gas. اس کے علاوہ مادہ شدید درجہ حرارت میں Plasma کی شکل میں پایا جا سکت"@ur . "ہاتھی جنگلی حیات میں جسیم اور طاقتورترین ممالیہ جانور سمجھا جاتاہے ہاتھی کی عام طور پر تین اقسام ہیں افریقی بش ہاتھی، افریقی جنگلی ہاتھی (جسے عام طور پر افریقی ہاتھی بھی کہا جاتا ہے) اور ایشیائی ہاتھی، جسے انڈین ہاتھی بھی کہا جاتا ہے جبکہ اس کی بقیہ اقسام برفیلے زمانے میں تقریباًً 10،000 دس ہزار سال پہلے معدوم ہو چکی ہیں۔ جسام (Mammoths) اس کی معروف و معتبر مثال ہیں۔ ایک ہاتھی کی عمومی حمل کی میعاد 22 مہینے ہوتی ہے جوکہ کسی بھی زمینی جانور کے مقابلے میں طویل ترین میعادِ حمل ہے۔ پیدائش کے وقت ایک ہاتھی کے بچے کا عمومی وزن 120 کلوگرام تک ہوتا ہے۔ ایک ہاتھی عموماً طبعی زندگی 70 سال تک ہوتی ہے جبکہ کچھ اس سے زیادہ عرصے تک بھی زندہ رہتے ہیں۔۔ دنیا کا طویل العمر ہاتھی انگولا میں 1956ء میں دیکھا گیا تھا۔ ایک نر ہاتھی کا وزن تقریباًً 12،000 بارہ ہزار کلوگرام، اگلے شانے کی اونچائی تقریباًً 4.2 میٹر یا 13.8فٹ، افریقی ہاتھی کے مقابلے میں ایک میٹر یا 3سے 4 فٹ زیادہ لمبا، ہوتا ہے۔"@ur . "کیون ٹیرنی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بوں کاپ، بیڈ کاپ کو تحریر و تخلیق کیا۔ یہ کینیڈا میں پیدا ہوئے۔"@ur . "ایریک کانویل بوں کاپ، بیڈ کاپ کے ہدایتکار یعنی ڈائریکٹر ہیں۔ آّپ کینیڈا میں پیدا ہوۓ۔"@ur . "یوکون کینیڈا کا ایک شمال مغربی علاقہ ہے۔ یہ رقبے کے لحاظ سے کینیڈا کے تین چھوٹے ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس کا نام “یوکون“ ہونے کی وجہء تسمیہ “دریائے یوکون“ ہے، جس کے معنی گوچ زبان میں عظیم دریا ہیں۔ یوکون کو ریاست یوکون بھی کہا جاتا ہے لیکن مقامی افراد اس پر ناراض ہوتے ہیں۔ 2003 میں وفاقی حکومت نے یوکون ایکٹ کے ذریعے ریاست کا نام ریاست یوکون سے بدل کر یوکون رکھ دیا ہے۔ یوکون کا پہاڑ لوگن 5959 میٹر بلند ہے جو کہ کلایون نیشنل پارک اینڈ ریزرو میں ہے۔ یہ پہاڑ اس ریاست کا سب سے بلند مقام ہے اور شمالی امریکہ میں دوسرا بلند ترین مقام۔"@ur . "زندہ اجسام کا اپنے اندرونی ماحول کو (ممکنہ حد تک) ساکن یا جامد رکھنے کی صلاحیت کو علمِ حیات میں استتباط (homeostasis) کہا جاتا ہے۔ یعنی باالفاظ دیگر یوں کہا جاسکتا ہے کہ ، استتباط سے مراد کسی بھی حیاتی نظام میں پایا جانے والا وہ رجحان ہوتا ہے کہ جس میں وہ مستقلاً اپنے بیرونی ماحول سے تفاعل کرنے رہنے اور اس سے مطابقت قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے اندرونی ماحول کو یکساں اور مستقل رکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یعنی اس میں توازن قائم رکھتا ہے۔ علم فعلیات و خلیاتی حیاتیات کی سطح پر غور کیا جاۓ تو یہی وہ رجحان ہے کہ جس کی مدد سے ایک جاندار اپنے خلیات میں جاری و ساری عملِ استِقلاب (metabolism) کو ایک ایسی توازن کی حالت پر رکھتا ہے جو مجموعی طور پر اس جاندار کی زندگی کیلیۓ مفید ہو۔"@ur . "وصولہ receiver جمع : وصولات"@ur . "ت خلیات (T cells) اصل میں خون میں پاۓ جانے والے ایسے خلیات کو کہا جاتا ہے کہ جن کا تعلق سفید خونی خلیات (WBCs) کی ایک ذیلی قسم سے ہوتا ہے۔ ان خلیات کو ت خلیہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان خلیات کی نمو میں تـوتـہ (thymus) نامی غدود کا اہم کردار ہوتا ہے اور اسی توتہ کے نام کے پہلے حرف یعنی ت پر ان خلیات کو ت خلیات کہا جاتا ہے ، اسی طرح انگریزی میں بھی انکو thymus کی نسبت سے T-cells کہا جاتا ہے۔"@ur . "فقد لیانی (achalasia) کا لفظ ایک ایسی کیفیت مرض کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے کہ جس میں معدی معوی سبیل یعنی gastro intestinal tract کے ہموار عضلی ریشوں میں اس مقام پر ملائمیت یا ملین پن ختم یا ناپید ہو جاتا ہے کہ جہاں اس سبیل (tract) کا کوئی ایک حصہ کسی اگلے حصے سے ملتا ہو یا سلسلہ قائم کرتا ہو، عام طور پر ایسا مری (esophagus) اور معدہ (stomach) کے مقام اتصال پر ہی واقع ہوتا ہے، اور ایسی صورت میں طب و حکمت کی زبان میں اسے فقد لیان مری (esophageal achalasia) کہتے ہیں۔ فقد لیان مری کی صورت میں فقد تمعج (aperistalsis) کی وجہ سے زیریں مصرۂ مری (lower esophageal sphincter) میں پھیلاؤ یا راحت کا فقدان واقع ہو جاتا ہے اور اسکا نتیجہ غذا کے نگلنے میں دشواری کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔"@ur . "چھری ایک روزمرہ کے استعمال کی چیز ہے۔ یہ ایک ایسا اوزار (instrument) ہے کہ جس کے ایک طرف تیز دھار ہوتی ہے اور دوسری طرف اس پر گرفت رکھنے کے لئے دستہ۔ یہ اوزار عام طور پر باورچی خانے میں مستعمل ہوتاہے۔ جہاں یہ سبزی، گوشت وغیرہ کاٹنے کے کام آتا ہے۔ جہاں اس کے مثبت استعمال کے بے شمار فائدے ہیں، وہیں اس اوزار کو بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تلوار اور خنجر اسی کی ترمیم شدہ اشکال ہیں۔ اگر چھری کے استعمال کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ تقریباً پچیس لاکھ (25،00000) سال سے بھی پہلے رائج تھا۔ چھری کا استعمال تقریباً ہر دور میں رہا ہے اور زمانے کی تہذیب و ثقافت نے اس نہایت مفید اوزار کو ضرورت کے مطابق نئی جہتیں، اشکال و افعال عطا کیں ہیں۔ چھری کا استعمال پتھر کے زمانے سے بھی پہلے سے رائج ہے۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں چھری کی کئی قسمیں ہیں یا یوں کہہ لیں ہر کام کے لئے علیحدہ علیحدہ چھریاں بنادی گئی ہیں۔ جیسے گوشت کاٹنے کی چھری، سبزی کاٹنے کی چھری، مکھن کی چھری، کیک کاٹنے کی چھری، کھانا کھانے کے لئے بھی علیحدہ چھریاں ہوتی ہیں۔"@ur . "کتلہ (ganglion)، سے مراد عام طور پر عصبی خلیات کے اجسام خلوی (cell bodies) کے ایک گروہ سے ہوتی ہے جو کہ مرکزی عصبی نظام سے باہر پایا جاتا ہے اور اجسام خلوی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ہی ان میں dendrite کی موجودگی بھی پائی جاتی ہے۔ ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ بعض اوقات اس اصطلاح کو دماغ اور یا نخاغی طناب (spinal cord) میں پاۓ جانے والے مرکزوں کے لیۓ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کتلہ کی جمع کتلان کی جاتی ہے اور انگریزی میں ganglia اسکی جمع کی جاتی ہے۔"@ur . "تمعج (peristalsis) جانداروں کے نالی نما اعضاء میں پیدا ہونے والی حرکات کو کہا جاتا ہے، اگر آسان وضاحت کی جاۓ تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ حرکات کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ جیسے کوئی کیڑا (مثال کے طور پر کیچوا وغیرہ) رینگتا ہے۔ ان حرکات کا اظہار کرنے والے سب سے نمایاں اعضاء ، معدی معوی سبیل سے تعلق رکھتے ہیں جسے عام طور پر غذائی نالی بھی کہہ دیا جاتا ہے۔ اس سبیل (tract) میں موجود اعضاء ایک طویل نالی کی صورت میں ہوتے ہیں جس میں سے غذا کا گذر واقع ہوتا ہے، ان اعضاء کی دیواروں میں موجود طولی (longitudinal) اور دائری (circular) عضلات یا muscle مربوط طور پر یوں سکڑتے اور پھیلتے ہیں کہ نتیجہ غذا کو دھکیلنے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔"@ur . "علم ہندسہ میں دائرے کا قطر ایک ایسے قطعۂ خط کو کہتے ہیں جو دئرے کے مرکز سے گزرے اور اس کے انتہائے نقاط دائرے کے محیط پر ہوں۔ کسی بھی دائرے کا قطر اس کا طویل ترین وتر ہوتا ہے۔ جدید علمی اصطلاح میں قطر سے مراد قطر کی لمبائی بھی ہوتی ہے۔ ایک دائرے کے ہر قطر کی طوالت ایک جتنی ہی ہوتی ہے جو رداس سے دو گنا ہے۔ ایک محدب شکل کیلیے، قطر کی تعریف اس زیادہ سے زیادہ فاصلے کے طور پر کی جاتی ہے جو اس کے دو مخالف اطراف میں اس کی سرحد پر سے گزرنے والے آپس میں متوزی خطوط مماس کے درمیان ہو، اور اسی طرح کا کم ترین فاصلہ اس شکل کا عرض کہلاتا ہے۔"@ur . "کبیر توافقِ نسیجی مختلط (major histocompatibility complex) ، فقاریہ جانداروں میں پایا جانے والا ایک موراثی (genomic) حصہ ہوتا ہے اور ایسے وراثات (genes) کی تشکیل میں کردار ادا کرتا ہے کہ جو توافق نسیجی مستضدات (histocompatibility antigens) کی تضبیط کرتی ہیں، اور یوں یہ کبیر توافق نسیجی مختلط جاندار کی قوت مدافعت (immunity) میں نہایت اھمیت کا حامل ہے۔ اسے مختصر الفاظ میں MHC سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے۔ وہ وراثات کہ جو کبیر توافق نسیجی مختلط کا حصہ تو ہیں ہوتے مگر ردِ نصبہ (graft rejection) میں ملوث ہوتے ہیں ان کو صغیر توافقِ نسیجی مختلط (minor histocompatibility complex) میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریہ مخطط میں مخطط کی اقمات a اور b کو ملمس کہا جائے گا اگر اِن کو کنارہ e جوڑتا ہو۔ اس کے علاوہ a اور b کو e پر ورود کہا جاتا ہے، اور e کو a اور b کے ساتھ ورد کہا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریہ مخطط میں ایسا مخطط جس میں کناروں کی سمت مقرر ہو جو تیر کے نشان سے دکھائی جاتی ہے۔ اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے جیسے مقام ا اور ب کے درمیان ریل‌گاڑی مقام ا سے ب کی طرف چلتی ہو مگر دوسری جانب نہیں۔ تعریف: سمتی مخطط D مشتمل ہوتا ہے ایک مجموعہ جسے اقمات کہتے ہیں، اور اقمات کے جوڑوں کی مرتب فہرست جنہیں تیر کہتے ہیں۔ اقمات کو \"اقمات مجموعہ\" لکھتے ہیں، اور تیروں کو \"تیر فہرست\" لکھتے ہیں۔ اگر a اور b اقمات ہیں تو تیر ab کی سمت a سے b ہوتی ہے، یا a کو b سے جوڑتا ہے (مگر b کو a سے نہیں جوڑتا)۔ تعریف: سمتی مخطط D کے ہر تیر کو اس کے ارتباطی کنارے سے بدل دینے سے جو مخطط حاصل ہوتا ہے اسے D کا \"زیریں مخطط\" کہا جاتا ہے۔ تعریف: اگر دو اقمات کو ایک سے زیادہ تیر ایک ہی سمت میں جوڑتے ہوں، تو انھیں متعدد تیر کہا جاتا ہے۔ اگر تیر قمہ کو اپنے آپ سے جوڑے تو اسے مدور کہا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریہ مخطط میں مخطط کی اقمات a اور b کو ملمس کہا جائے گا اگر اِن کو کنارہ e جوڑتا ہو۔ اس کے علاوہ a اور b کو e پر ورود کہا جاتا ہے، اور e کو a اور b کے ساتھ ورد کہا جاتا ہے۔"@ur . "صغیر توافقِ نسیجی مختلط (minor histocompatibility complex) کی اصطلاح گویا اس قدر کثرت سے استعمال نہیں کی جاتی کہ جس قدر کبیر توافق نسیجی مختلط (major histocompatibility complex) کی اصطلاح مناعیات (immunology) کے علم میں دیکھنے میں آتی ہے، صغیر توافق نسیجی مختلط فی الحقیقت ان دیگر وراثات (genes) پر مشتمل ہوتا ہے کہ جو کبیر توافق نسیجی مختلط سے باہر واقع ہوتی ہیں یعنی اسکا حصہ نہیں ہوتیں مگر ردِ نصبہ (graft rejection) سمیت دیگر مدافعت کے عوامل میں ملوث ہوتی ہیں۔"@ur . "توافق نسیجی مستضدات (histocompatibility antigens) ایسی مستضدات (antigens) کو کہا جاتا ہے کہ جو مرکزہ رکھنے والے خلیات کی جھلی (membrane) پر باہر کی جانب پائی جاتی ہیں اور جب ان خلیات (یا ان سے بنی نسیج کو کسی مغایر فرد میں زرع کیا جاتا ہے تو یہ مستضدات ، استمناع میں ملوث تسلیم کی جاتی ہیں۔ یعنی اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایسی مستضدات ہوتی ہیں کہ جو کسی زرع کو لگانے پر اسکے مہمان جسم میں موافق آنے یا اسکے (توافق کا تعین کرتی ہیں اور اسی وجہ سے ان مستضدات کو توافق نسیجی مستضدات کہا جاتا ہے۔ ان توافق نسیجی مستضدات کو دو بڑے گروہوں میں نقسیم کر کے مطالعہ کیا جاتا ہے؛ اول تو وہ کہ جو مہمان جسم میں نصبہ کے توافق کا تعین کرنے میں زیادہ یا بڑا حصہ شامل کرتی ہیں اور دوئم وہ کہ جو اس توافق میں نسبتاً کم کردار کی حامل ہوتی ہیں۔ اول الذکر کو کبیر توافق نسیجی مختلط اور بعد الذکر کو صغیر توافق نسیجی مختلط میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "\"رسالدار کلی\" چارسدہ کے شمال میں تقریباً 17 کلومیٹر نیساتا مردان سڑک پر واقعہ چھوٹا سا گاؤں ہے۔ مغرب میں شیر بہادر کلی، شمال میں بوبک، مشرق میں بابو زرداد، اور جنوب میں ابراہیم ضیا کے گاؤں واقع ہیں۔ اس کی بنیاد محمد افضل خان نے 1944ء میں رکھی، جو چمن خان کا سپوت تھا۔ افضل خان اپنے ابائ گاؤں کلیاس چھوڑ کر آیا، پڑھا لکھا جوان تھا، چھ بیٹے، دو سوتیلے بیٹے، اور ایک سوتیلی بیٹی تھی۔"@ur . "ریاضی کی شاخ \"نظریہ مخطط\" میں متصل مخطط کو عائلرین مخطط کہا جاتا ہے اگر ایسی \"بند صراط\" ممکن ہو جس میں مخطط کے تمام کنارے شامل ہوں۔ اور ایسی بند صراط کو عائلرین صراط کہا جائے گا۔ وجہ تسمیہ نامور ریاضی دان عائلر کے نام سے ہے۔ عائلر کو کونزبرگ شہر کے سات پلوں کے مسلئہ پر غور کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ شہر میں سات پل تھے (تصویر) اور شہری چاہتے تھے کہ parade کے لیے ایسا راستہ اختیار کیا جائے کہ سات پلوں سے صرف ایک دفعہ گزر ہو، اور جہاں سے چلے وہیں واپسی ہو۔ اس مسلئہ میں دریا سے تقسیم ہونے والے چار ارضی علاقوں کو مخطط کے اقمات خیال کرتے ہوئے، اور سات پُلوں کو مخطط کے کنارے، اس مسلئہ کو نظریہ مخطط میں لایا جا سکتا ہے۔ عائلر نے ثابت کیا کہ ایسا کوئ راستہ ممکن نہیں، اور اس مسلئہ اثباتی پر پہنچا۔"@ur . "لیونہارڈ پال اویلر (Leonhard Paul Euler) سویٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والا نامور ریاضی دان اور طبیعیات دان تھا جس کی عمر کا بیشتر حصہ جرمنی اور روس میں گزرا۔ اس نے ریاضی کی بہت سی شاخوں میں کام کیا اور بہت اہم دریافتیں کیں۔ حسابان (calculus) نظریۂ گروہ (group theory) نظریۂ عدد (number theory) اطلاقی ریاضیات (applied mathematics) تالیفیات (combinatorics) ہندسہ (geometry) فلکیات (astronomy) طبیعیات (physics) اور ریاضی کی بہت سی شاخوں میں قابل قدر کام کیا۔ نیز اس نے دالہ (Function) کا تصور بھی متعارف کرایا ۔ لیونہارڈ اویلر ریاضی کے ہر دور میں موجود عظیم ریاضی دانوں کی فہرست میں ہمیشہ نمایاں مقام پر فائز رہا۔ اس کی تمام معیاری تصانیف کو اگر یکجا کیا جائے تو بآسانی 60 سے 80 جلدیں شائع کی جاسکتی ہیں۔۔"@ur . "اعظمی[ترمیم] عام طور پر ضلع اعظم گڑھ اتر پردیش کے رہنے والے اپنے نام کے آگے اعظمی لکھتے ھیں۔ بالکل اسی طرح جس طرح دہلی والے دہلوی اور لکھنئو والے لکھنوی لکھتے ہیں۔ یہاں چند اعظمی صاحبان کا ذکر کیا جا تا ہے جنھوں نے اپنے اپنے شعبئہ حیات میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ مولانااقبال سہیل اعظمی (شاعر اور وکیل) کیفی اعظمی (شاعر اور فلمی نغمہ نگار) شبانہ اعظمی (فلم اداکارہ اور سابق ممبر آف پالیمینٹ) شیخ شمیم احمد اعظمی (سابق ایم ایل اے اور سینئر کانگریس لیڈر بمبئی) ابو عاصم اعظمی (لیڈر سماج وادی پارٹی ممبئی اور ایم پی) مولانا عبیداللہ خان اعظمی (مقرر اور ممبر آف پارلیمینٹ) عبید اعظم اعظمی (مشہور شاعر اور ماہر عروض)"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، جگر (ضدابہام) جگر (liver) جس کو علم طب و حکمت میں کبد بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا عضو کے کہ جو رنگت میں گہرا سرخ اور نرم گوشت کی مانند ہوتا ہے۔ جگر کو انسانی جسم کا سب سے بڑا اندرونی عضو تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ اپنے مقام کے اعتبار سے بطن کے بالائی اور دائیں جانب کے حصے میں نچلی پسلیوں کے پیچھے اور سینے کو بطن سے جدا کرنے والے diaphragm کے بالکل نیچے واقع ہوتا ہے۔ جگر جاندار کے جسم میں حیات (بالفاظ دیگر عملِ استقلاب) کو برقرار رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے اور طبی شواہد کے مطابق اسکے افعال کی غیر موجودگی میں انسان لگ بھگ عرصہ چوبیس گھنٹے سے زائد جی نہیں سکتا۔"@ur . "کسی چیز کے ٹرپل پوائنٹ سے مراد وہ درجہ حرارت اور دباؤ ہے جس پر وہ چیز بہ یک وقت ٹھوس مائع اور گیس کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اگر پانی کی مثال لیں تو نقطہ انجماد پر پانی صرف دو حالتیں اختار کر سکتا ہے یعنی ٹھوس اور مائع. نقطہ کھولاؤ پر بھی پانی دو ہی حالت اختیار کر سکتا ہے اور وہ ہیں مائع اور گیس."@ur . "صنعتی دوائیات potassium nitrat"@ur . "اگر کسی گیس کو دبایا اور سرد کیا جاۓ تو وہ مائع حالت میں تبدیل ہو جاتی ہے. وہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت جس پر ایک گیس مائع حالت میں تبدیل ہو سکتی ہے اسے اس گیس کا کریٹیکل ٹمپریچر critical temperature کہتے ہیں. جب تک کسی گیس کو کریٹیکل ٹمپریچر تک یا اس سے بھی زیادہ ٹھنڈا نہ کر دیا جاۓ اسے مائع بنانا ناممکن ہوتا ہے چاہے دباؤ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو."@ur . "سطح سمندر پر نارمل ہوا کا دباؤ (فضائی دباؤ) ایک ایٹموسفیر atm ہوتا ہے جو 101 کلو پاسکل kPa یا 1.01 bar یا پارے کے 760mm کے برابر ہوتاہے۔ اگر پاؤنڈ میں ناپا جاۓ تو ایک ایٹموسفیر برابر ہوتا ہے 7۔14 پاؤنڈ فی اسکوائر انچ psi کے۔ جیسےجیسے بلندی بڑھتی جاتی ہے ہوا کا دباؤ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔"@ur . "کسی ٹھوس چیز کا گرم ہونے پر مائع بنے بغیر گیس کی حالت میں تبدیل ہونا عمل تصعید sublimation کہلاتا ہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہوتا ہے جب اس چیز کا درجہ حرارت اور بخاری دباؤ اس چیز کے ٹرپل پوائنٹ کے درجہ حرارت اور بخاری دباؤ سے کم ہو۔ عام زندگی میں نوشادر (امونیم کلورائڈ), الماریوں میں سے کیڑے بــھگانے والی نیفتھالین naphthalene کی گولیاں اور ڈرائ آئس dry ice یعنی ٹھوس کاربن ڈائ آکسائڈ اس عمل کی مثالیں ہیں۔ بعض چیزوں کو خالص حالت میں حاصل کرنے کے لیۓ اس عمل کو استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "وہ درجہ حرارت جس پر کوئی مائع چیز جم کر ٹھوس شکل اختیار کر لیتی ہے اُس درجۂ حرارت کو اُس مائع کا نقطۂ انجماد کہتے ہیں۔ پانی کا نقطۂ انجماد صفر درجہ سنٹی گریڈ ہے۔ دباؤ کی تبدیلی سے نقطۂ انجماد میں معمولی سی تبدیلی آتی ہے (جبکہ دباؤ کی تبدیلی سے نقطۂ کھولاؤ میں زیادہ تبدیلی آتی ہے)۔ اسی طرح کثافتوں کی موجودگی سے بھی نقطۂ انجماد میں تبدیلی آتی ہے۔ خالص پانی، جس میں دھول یا مٹی کے ذرات تک نہ ہوں، کا نقطۂ انجماد منفی 42 درجہ سنٹی گریڈ ہوتا ہے کیونکہ اس میں قلمیت کے لیۓ nucleation با آسانی دستیاب نہیں ہوتی۔ عام طور پر نقطہ انجماد اور نقطہ پگھلاؤ برابر ہوتے ہیں مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا جیسے سولڈر۔"@ur . "پ اردو حروفِ تہجی کا تیسرا حرف ہے۔ عربی میں موجود نہیں۔ فارسی کا تیسرا اور ہندی کا اکیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد میں اس کے اعداد 'ب' کے برابر 2 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "جس درجہ حرارت پر کوئ مائع ابلنے لگتا ہے اسے اس مائع کا نقطہ کھولاؤ boiling point کہتے ہیں۔ اس درجہ حرارت پر وہ مائع تیزی سے اپنے بخارات میں تبدیل ہونے لگتا ہے جسے vaporization کہتے ہیں۔ پانی کا نقطہ کھولاؤ ایک سو ڈگری سنٹی گریڈ ہوتا ہے۔ دباؤ کی تبدیلی سے نقطہ کھولاؤ میں بھی تبدیلی آتی ہے۔ اسی طرح کثافتوں کی موجودگی سے بھی نقطہ کھولاؤ میں تبدیلی آتی ہے۔ کوئ مائع اس وقت ابلنے لگتا ہے جب اسکا بخاری دباؤ vapour pressure اسکی سطح پر موجود بیرونی دباؤ کے برابر ہو جاۓ۔ چونکہ پہاڑوں پر ہوا کا دباؤ کم ہوتا ہے اسلیۓ وہاں پانی کم درجہ حرارت پر ابلتا ہے جس کی وجہ سے چاول گوشت وغیرہ دیر سے گلتے ہیں. "@ur . "تلوار ایک لمبا تیز دھار ہتھیار ہے جو دنیا کی مختلف تہذیبوں میں آج بھی ایک جنگی ہتھیار کے طور پر مستعمل ہے۔ تلوار دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایک طرف لمبی تیز دھار اور دوسری طرف تلوار پر گرفت مضبوط رکھنے کے لئے قبضہ۔ یہ مرد کا زیور اور ایک نہایت معتبر و معزز ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ تلوار کی تاریخ بھی شاید اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ خود انسان کیونکہ شروع ہی سے انسان اپنے تحفظ اور بقا کے لئے ایسی اشیاء کا متلاشی رہا ہے جوکہ جنگ اور دفاع میں اُس کی معاون و مددگار ہوں۔ بڑے بڑے نامور سلاطین اور اللہ کے نبیوں نے بھی تلوار کو دوران جنگ استعمال کیا۔"@ur . "آ اردو حروفِ تہجی کا دوسرا حرف۔"@ur . "تُزک فارسی زبان کا لفظ ہے ۔ اس کا مطلب ہے : انتظام یا ترتیب ، قاعدہ یا قانون ، ضابطہ لشکر یا ضابطہ مجلس ، شان و شوکت ، شاہی روزنامچہ ۔ تزک کا لفظ تین مغل بادشاہوں کی خود نوشت سوانح حیات میں استعمال ہوا ہے ۔ ان کتب کے نام درج ذیل ہیں ۔ تزکِ جہانگیری تزکِ بابری"@ur . "اردو حروفِ تہجی کا پہلا حرف الف ('ا') ہے۔ اس کی دو اشکال ہیں۔ الف مقصورہ یا سادہ الف ('ا') اور الف ممدودہ ('آ')۔ حسابِ ابجد کی رو سے اس کا عدد ایک ہے۔ فارسی، عربی اور کئی دیگر زبانوں میں بھی پہلا حرف ہے۔ عربی میں تو الف مقصورہ اس چھوٹے الف کو بھی کہتے ہیں جو کچھ الفاظ کو کھینچ کر پڑھنے کے لیے لکھا جائے جیسے عیسیِِٰ، موسیٰ وغیرہ مگر اردو میں یہ ساکن یا متحرک بھی ہو سکتا ہے جیسے 'اگر'، 'مگر'، 'نان' وغیرہ۔↔الف سے ايک نام اللہ بھی ہوتا ہے •"@ur . "ت (متبادل استعمال) ت اردو حروفِ تہجی کا چوتھا حرف ہے۔ فارسی کا چوتھا، عربی کا تیسرا اور ہندی کا سولھواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد میں اس کے اعداد 400 ہیں۔"@ur . "سمنان صوبہ سمنان،"@ur . "مکڑی یا ہشت پا ایک شکارخورغیر فقاری جانورہے۔ جس کا جسم دو قطعات پر مبنی ہوتاہے۔آٹھ ٹانگیں، بغیر جبڑے کا منہ اور بغیر پر۔ اس کے مطالعہ کو عنکبوتیات کہا جاتاہے۔ دنیا بھر میں اس کی بے شمار قسمیں پائی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں پائی جانے والی مکڑیاں جگہ اور موسم کے اعتبار سے مختلف رنگ و جسامت کی حامل ہوتی ہیں۔ تمام مکڑیوں میں جالا بنانے کی صلاحیت قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔ یہ جالا ریشمی لحمیات پر مشتمل ہوتا ہے۔ زیادہ تر مکڑیاں اس جالے کو شکاری ہتھیارکے طور پر استعمال کرکے اپنی خوراک حاصل کرتی ہیں۔ مکٹریوں کی کچھ اقسام بے ضرر ہوتی ہیں جبکہ کچھ انتہائی زہریلی بھی ہوتی ہیں۔ ان کی خوراک زیادہ تر چھوٹے کیڑے مکوڑے جیسے چیونٹی، مکھی وغیرہ ہوتی ہے۔"@ur . "ٹ اردو حروفِ تہجی کا پانچواں حرف ہے۔ فارسی و عربی میں نہیں آتا۔ ہندی کا گیارہواں حرف ہے۔ اسے تائے ہندی یا تائے ثقیلہ بھی کہا جاتا ہے۔ حسابِ ابجد میں اس کے عدد ت کے برابر 400 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "کونسکوولا ، پولینڈ (لھستان) کے غرب الجنوب میں میں واقع ایک گاؤں ہے جو کہ دریائے کوروکا (Kurówka River) پر Puławy اور کوروف کی مابین واقع ہے۔ یہ لھستان کی gmina نامی بلدیہ کا مرکز ہے اور اسکی آبادی 2,188 افراد پر مشتمل ہے۔"@ur . "ث اردو حروفِ تہجی کا چھٹا حرف ہے۔ عربی کا چوتھا اور فارسی کا پانچواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اس کے اعداد 500 ہیں۔"@ur . "صوبہ سرحد (پاکستان)"@ur . "ریاضی کی شاخ \"نظریہ مخطط\" میں متصل مخطط کو ہملٹونین مخطط کہا جاتا ہے اگر ایسا \"دورہ\" ممکن ہو جس میں مخطط کے تمام اقمات شامل ہوں۔ اور ایسے دورہ کو ہملٹونین دورہ کہا جائے گا۔ مثال کے طور پر شطرنج کے تختہ پر کیا یہ ممکن ہے کہ گھوڑا اپنی چال چلتا ہؤا تمام خانوں کا دورہ کرے اور اسی خانے پر واپس پہنچے جہاں سے چلا تھا؟ اس میں ہر خانے کو قمہ سمجھتے ہوئے مخطط بنایا جا سکتا ہے، اور جن دو اقمات کے درمیان گھوڑے کی چال ممکن ہو وہاں کنارہ۔ یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ تختہ پر ایسا دورہ (ہملٹونین دورہ) ممکن ہے۔"@ur . "کاربن دو اکسید (‎carbon dioxide) ایک ایسا کیمیائی مرکب ہوتا ہے کہ جس جو کاربن کے ایک اور آکسیجن کے دو عدد جواہر (atoms) سے ملکر تشکیل پاتا ہے؛ اس کو علم کیمیاء میں علامتی طور پر CO2 لکھ کر ظاہر کیا جاتا ہے؛ گو کیمیائی مساواتوں اور صیغوں میں اس کو اسی طرح (CO2 کی صورت) لکھا جاتا ہے لیکن بعض اوقات جب یہ کسی مرکب لفظ میں آجاۓ جہاں CO2 کی صورت لکھنا لازمی نا ہو تو اسکو اردو کے انداز میں کادو بھی لکھا جاتا ہے جو کہ انگریزی کی طرح کاربن سے ک ، اکسید سے ا اور 2 (دو) سے ملا کر بنا ہوا اختصار ہے۔ یہ ایک بے رنگ اور بے بو گیس ہے جو جلنے میں مدد نہیں دیتی. "@ur . "نستعلیق ، اِسلامی خطاطی کا ایک انداز ہے۔ یہ عمومی طور پر اُردو زبان کے لئے اسعمال ہوتا ہے۔ یہ ایران میں چودھویں اور پندرھویں صدی عیسیوی میں پروان چڑھا، اس خطاطی انداز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے بانی ایران کے مشہور خطاط میرعلی تبریزی تھے۔ یہ خط نسخ کے علاوہ، بعض اوقات عربی متن لکھنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ نستعلیق خوش نویسی کا زیادہ تر استعمال ایران، پاکستان ، افغانستان اور بھارت میں کیا جاتا ہے۔ نستعلیق کا ایک نسخہ فارسی، پشتو، کھوار اور اُردو لکھنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "چیونٹی ایک عام معاشرتی مکوڑہ ہے، جوکہ تقریباً دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے۔ یہ حشرات الارض کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے، بھڑ|بھڑیں اور مکھی|مکھیاں بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتی ہیں۔ چیونٹیاں تقریباً ایک کڑوردس لاکھ یا ایک کڑورتیس لاکھ سال قبل بھڑ نما اجداد سے تعلق رکھتی ہیں اور آج ان کی 12،000بارہ ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں۔ ان کو ان کے سر پر لگے دو اینٹیناز اور مخصوص جسمانی ساخت کی بدولت بآسانی پہچاناجا سکتاہے۔ چیونٹیاں انتہائی منظم بستیاں بناتی ہیں، جوکہ حجم اور رقبے کے لحاظ سے کافی بڑی اور لاکھوں پر بھی محیط ہوسکتی ہے۔ جس میں بانجھ ماداؤں کو ضرورت کے مطابق ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں، جس میں نگرانی سے لے کر مزدوری تک ہر طرح کے کام شامل ہے۔ تولیدی صلاحیت رکھنے والے نر اورمادہ کی بھی الگ الگ گروہ بندی کی جاتی ہے۔"@ur . "Telugu తెలుగు تیلگو مستعمل:آندھرا پردیش جزائرِ انڈومان و نکوبار, بھارت متکلمین: مادری زبان 10 کروڑ واطن کل: 12 کروڑ رتبہ:13 خاندانِ السنہ: دراوڑی زبانیں  جنوبی مرکزی   تیلگو      تیلگو باضابطہ حیثیت دفتری زبان:بھارت نظمیت از:تیلگو اکادمی اور حکومتِ آندھرا پردیش رموزِ زبان ISO 639-1:te ISO 639-2:tel ISO 639-3:tel http://www. "@ur . "مکھی ایک اُڑنے والا کیڑا ہے جوکہ بھڑ اور چیونٹی سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔"@ur . "پٹنہ شہر بھارت کی ریاست بہار کا دارالحکومت ہے۔ جدید پٹنہ دریائے گنگا کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔ اس کے قریب ہی دریائے کوسی ، سون ، گنڈک اور پنپن بھی گنگا میں گرتے ہیں۔ پٹنہ کی لمبائی تقریبا 25 کلومیٹر اور چوڑائی 9 - 10 کلومیٹر ہے۔ 18 لاکھ آبادی کے ساتھ پٹنہ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے 14ویں نمبر پر ہے۔ مشرقی بھارت میں کلکتہ کے بعد پٹنہ دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ اپنی تاریخی اہمیت اور ریاست کا صدر مقام ہونے کے ساتھ ساتھ پٹنہ صحت اور تعلیم کا مرکز بھی ہے۔ مقامی معیشت کا زیادہ تر دارومدار خدمات کی صنعت پر ہے جس کے باعث ضلع پٹنہ کی فی کس آمدنی بہار میں باقی تمام اضلاع سے زیادہ ہے: 31,441۔ اس وقت یہ دنیا کا 21واں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شہر جبکہ بھارت کا 5واں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا شہر ہے۔ جون 2009 میں عالمی بینک نے نیا کاروبار شروع کرنے کے لیے بھارت میں دہلی کے بعد پٹنہ کو دوسرا بہترین شہر قرار دیا۔ پٹنہ دنیا کے قدیم ترین مسلسل آباد شہروں میں سے ایک ہے۔ قدیم پٹنہ، جب اس کا نام پاٹلیپُترا تھا، سلاطنت مگدھ کا دارالحکومت تھا۔ پاٹلیپُترا علوم و فنون کا بھی مشہور مرکز تھا۔ موریا سلطنت کے دور میں، لگ بھگ 300 ق م، اس کی آبادی 4,00,000 نفوس پر مشتمل تھی۔ شہر کا پرانا قلعہ بند حصہ، جو مقامی طور پر پٹنہ سٹی کہلاتا ہے، ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔ بدھ مت ، ہندو مت اور جین مت کے مقامات مقدسہ ویشالی ، راجگیر ، نالندہ ، بودھ گَیا اور پاواپوری قریب ہی واقع ہیں۔ پٹنہ سکھوں کے لیے بھی مقدس ہے کیونکہ سکھوں کے دسویں گرو ، گرو گوبند سنگھ ، یہاں پیدا ہوئے تھے۔"@ur . "ایکس بوکس یا XBox مائیکروسافٹ کارپوریشن کا ایک ویڈیو گیمنگ کونسول ہے جو کہ ویڈیو گیمنگ کونسولز کی چھٹی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ کونسول سونی کے پلے اسٹیشن 2 اور نینڈینڈو گیم گیوب کے حریف کے طور پر سامنے آیا تھا۔ اس کو مائیکروسوفٹ نے 15 نومبر، 2004 کو شمالی امریکا میں لانچ کیا تھا۔ یہ ایکس بوکس 360 Xbox 360 سے پہلے آیا تھا۔"@ur . "ایکس بوکس 360 مائکروسوفٹ کارپوریشن کی جانب سے ایکس بوکس کے بعد دوسرا ویڈیو کیمنگ کونسول ہے۔ یہ کیمنگ کونسول ویڈیو گیمنگ کونسولز کی ساتویں نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کو مائکروسوفٹ نے سونی کے پلے اسٹیشن 3 اور وی کے مقابلے کے لیے تیار کیا تھا۔ اس کو 12 مئی، 2005 میں امریکا میں لانچ کیا گیا تھا۔"@ur . "پلے اسٹیشن 3 سونی کارپوریشن کی طرف سے تیسرا ویڈیو گیمنگ کونسول ہے۔ یہ سونی کی جانب سے تیسرا ویڈیو گیمنگ کونسول ہے اس سے پہلے وہ پلے اسٹیشن، پلے اسٹیشن 2 لانچ کر چکے تھے۔ جن کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ پلے اسٹیشن 3، مائکروسافٹ کے ایکس باکس 360 کا مقابلہ ہی نہیں کرتا بلکہ کئی طرح کی تکنیکی خصوصیات کی وجہ سے اس سے بہتر بھی ہے لیکن کچھ کاروباری اور تکنیکی خامیوں کی وجہ سے اس کی فروخت ایکس باکس 360 سے کم رہی ہے۔ یہ کونسول ویڈیو گیمز کونسولز کی ساتویں نسل سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur . "پنڈی گھیب ضلع اٹک پنجاب پاکستان کی ایک مشہور شہر ہے۔ یہ پاکستان کی بہت پرانی تحصیل ہے، جو کہ 1905 میں سے ابھی تک تحصیل ہی ہے۔"@ur . "پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع ایک حسین تفریحی مقام جو سطح سمندر سے 2362 میٹر بلندی پر واقع ایک سطح مرتفع ہے۔ شوگران یا شوگراں کیوائی سے صرف 10 اور بالاکوٹ سے 34 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسلام آباد سے کیوائی کا 212 کلومیٹر کا فاصلہ ایک ہموار سڑک کے ذریعے طے کیا جا سکتا ہے جس کے بعد شوگران تک بھی سڑک بنی ہوئی ہے لیکن چڑھائی کے باعث جیپوں یا گھوڑے خچر پر سفر کرنا زیادہ مناسب ہے۔ کیوائی سے شوگران تک کا راستہ انتہائی حسین و دلفریب نظاروں کا حامل ہے۔ شوگران میں کئی ہوٹل واقع ہیں جہاں مناسب قیمت پر رہائش حاصل کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں یہاں سے اوپر کی جانب سری، پائے اور مکڑا چوٹی تک بھی پہنچا جا سکتا ہے۔"@ur . "زکوٰۃ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ايک اہم رکن ہے، جس کے لغوی معنی پاکیزہ کرنا یا پروان چڑھانا ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد غریبوں کی مدد، معاشرتی فلاح و بہبود میں صاحب ثروت لوگوں کا حصہ ملانا اور مستحق لوگوں تک زندگی گزارنے کا سامان بہم پہنچانا ہے۔ اسلام کا تیسرا اہم رکن ہے۔زکوۃ کے معنی پاکیزگی اور بڑھنے کے ہیں۔ پاکیزگی سے مراد اللہ تعالٰی نے ہمارے مال و دولت میں جو حق مقررکیا ہے اس کو خلوص دل اور رضامندی سے ادا کیا جاۓ۔نشونما سے مراد حق داروں پر مال خرچ کرنا اپنی دولت کو بڑھانا ہے ،جس سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ دین اک اصطلاح میں زکوۃ ایسی مالی عبادت ہے جو ہر صاحب نصات مسلمان پرفرض ہے۔"@ur . "کاغان وادی کاغان، ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث عالمگیر شہرت کا حامل ہے اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع کئی معروف تفریحی و حسین مقامات اسی کے قرب و جوار میں واقع ہیں۔"@ur . "گوگل دنیا (Google Earth) ایک جدید سوفٹ وئیر ہے، جس کی مدد سے پوری دنیا کی سیر گھر بیٹھے کمپیوٹر کی مدد سے کی جاسکتی ہے۔ یہ سوفٹ وئیر دراصل کی ہول انکارپوریشن کی تخلیق تھی جس کو2004ء میں گوگل نے خرید لیا۔ گوگل تصویری دنیا دراصل پوری دنیا کا ایک تصویری نقشہ ہے۔جس میں سیٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر، فضاسے لی گئی تصاویر اور جغرافیائی معلوماتی نظام سے لی گئی تصاویر کا مجموعہ ہے۔ یہ کئی زبانوں میں دستیاب ہے۔ فی الوقت یہ سوفٹ وئیر تین مختلف اجازت ناموں کے تحت دستیاب ہے۔ مفت دستیابی: گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر دنیا بھر کے صارفین کے لئے بالکل مفت ہے تاہم اس میں گوگل دنیا کے محدود سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ گوگل دنیا پلس: گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر چند اضافی سہولیات کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور اس کی قیمت تقریباً 20امریکن ڈالر سالانہ ہے۔ گوگل دنیا پیشہ ور:گوگل دنیا کا یہ سوفٹ وئیر جدید ترین آلات و سہولیات سے مزین ہے اور یہ تجارتی مقاصد کے لئے بنایا گیا ہے۔ اس کی قیمت سالانہ 40 امریکن ڈالر ہے۔"@ur . "گوگل متشرک۔ ایک امریکی عوامی ادارہ ہے جس کا سب سے اہم مقصد عام صارفین کو جالبین پر تلاش اور برقی پیغام رسانی کی سہولت دینا ہے۔ لیکن ان کے علاوہ گوگل اور بھی کئ مفید خدمات اپنے صارفین کو مہیّا کرتا ہے۔ اس کا مرکزی دفتر، جوکہ گوگل پلکس (Googleplex) کہلاتا ہے، ماؤنٹین ویو (Mountain View) کیلی فورنیا (California) میں واقع ہے۔ گوگل کی آمدنی کا سب سے بڑا انحصار جالبینی اشتہارکاری (Internet-Advertising) اور چند شمارندی مصنعاتِ لطیف (Computer-Software) کی فروخت پر ہوتا ہے۔ اِس وقت گوگل کے کل ملازمین کی تعداد بیس ہزار کے قریب ہے جبکہ کل سالانہ آمدنی سولہ ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں کسی موزون (وزن‌شدہ) مخطط میں ایک قمہ سے کسی دوسرے قمہ تک کا کم ترین فاصلہ نکالنے کا الخوارزم۔ دو اقمات کے درمیان کمترین رستہ وہ ہو گا جب اس میں شامل کناورں کے وزنوں کی حاصل جمع تصغیر ہو۔"@ur . "فارسی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے. فارسی کو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں دفتری زبان کی حیثیت حاصل ہے. ایران، افغانستان، تاجکستان اور اُزبکستان میں تقریباً 72 ملین افراد کی مادری زبان ہے. یونیسکو (UNESCO) سے بھی ایک بار مطالبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ فارسی کو اپنی زبانوں میں شامل کرے. فارسی عالمِ اسلام اور مغربی دُنیا کے لئے اَدب اور سائنس میں حصہ ڈالنے کا ایک ذریعہ رہی ہے. ہمسایہ زبانوں مثلاً اُردو پر اِس کے کئی اثرات ہیں."@ur . "فتح اللہ گلین 27 اپریل 1941ء کو ترکی کے شہر ارض روم میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کا آغاز گاؤں کے سکول ہی میں ہوا لیکن جب گھر والوں نے گاؤں چھوڑ کر ان کی تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔ اس کے بعد انہوں نے دینی تعلیم حاصل کی۔ 14 برس کی عمر میں انہوں نے پہلی بار مسجد میں جمعہ کی تقریر کی۔ وہ معروف ترک سکالر بدیع الزماں سعید نورسی کے پیروکار بن گئے۔ ان کی فکر پر اب تک سعید نورسی ہی کی واضح چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ 1959ء میں انہیں باقاعدہ سرکاری طور پر خطیب تسلیم کر لیا گیا۔ 1966ء میں وہ ازمیر میں منتقل ہو گئے یہاں سے ان کی شہرت اور مقبولیت میں اضافہ ہونے لگا۔ وہ پوری ملک کی مساجد میں جا کر خطاب کرنے لگے۔ اب انکے سننے والوں میں سکولوں اور کالجوں کے طلبہ و طالبات کی کثرت ہوتی تھی۔ وہ اپنی تقاریر میں تعلیم ، سائنس ، ڈارون ازم ، معاشی ترقی اور معاشرتی انصاف کی بات کرنے لگے۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمان مغرب کی برتری کا احساس ختم کریں اور خود ترقی کی شاہراہ پر سفر کریں ۔ وہ یہ سب باتیں قدر درد مندی سے کرتے کہ لوگوں پر رقت طاری ہو جاتی ۔ وہ جدت پسند مسلمان سکالر ، مصنف اور گلین موومنٹ کے قائد ہیں۔ ان کے خیالات سے متاثر ہونے والے افراد لاکھوں میں ہیں جو صرف ترکی ہی سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ بیرونی ممالک میں بھی آباد ہیں۔ انہیں جدید صوفی قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے سارے لوگوں سے محبت کرنی چاہیے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم ۔ مغرب میں فتح اللہ گلین اور ان کی تحریک کو سمجھنے کے لیے خاصی تحقیق ہو رہی ہے۔ ان کے حوالے سے کئی کانفرنسیں منعقد ہورہی ہیں حال ہی میں برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی ۔ اسی طرح امریکہ میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں بھی ان کے بارے میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس کا موضوع تھا عالمی چیلنجز کے دور میں اسلام۔ موصوف نے نائن الیون کے واقعات کی شدید مذمت کی تھی او ر کہا تھا کہ وہ امریکیوں کے درد میں برابر کے شریک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں جن لوگوں سے میں نفرت کرتا ہوں ان میں سے ایک اسامہ بن لادن بھی شامل ہیں، وہ اسلام کے روشن چہرے کو گدلا کر رہے ہیں، یہ اسلام نہیں ہے جو وہ پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن نے اسلام کی بنیاد دلائل سے تبدیل کرکے احساسات اور جذبات پر رکھ دی ہیں۔ اب تک گلین کی 60 سے زیادہ تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ۔ ان کے پیروکاروں نے دنیا کے 90 ممالک میں 1000 تعلیمی ادارے کھول رکھے ہیں جہاں وہ لوگوں کو تعلیم و تربیت دے رہے ہیں۔ گلین موومنٹ کے زیر اہتمام متعدد یونیورسٹیاں کام کررہی ہیں۔ 1998ء سے اب تک وہ امریکہ میں مقیم ہیں۔"@ur . "30 اپریل 2006ء کی اشاعت میں معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دنیا کے مقبول ترین افراد کا ذکر کرتے ہوئے عمرو خالد کو عرب دنیا کا سب سے موثر مسلمان مبلغ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں معروف بین الاقوامی جریدے ’’ٹائم ‘‘ نے انہیں دنیا کی پہلی 13 موثر شخصیات میں شامل کیا ۔ اب انہں دنیا کی چھٹی سب سے موثر شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ ان کے اندر روایتی مسلمان سکالرز جیسی خصوصیت نہیں ہے ۔انھوں نے کسی دینی مدرسے سے سند فضیلت حاصل نہیں کی۔ عمرو محمد حلیمی خالد 5 ستمبر 1967ء کو مصر کے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1988 میں قاہرہ یونیورسٹی سے اکاونٹنگ میں گریجویشن کیا۔ 2001ء میں اسلامک سٹڈیز انسٹی ٹیوٹ سے ایک ڈپلومہ کیا۔ 1990ء میں اس وقت اتفاقیہ تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا جب وہ اکاونٹنٹ تھے۔ دراصل ان کی برتھ ڈے پارٹی تھی کہ حاضرین نے ان سے گفتگو کی فرمائش کی ۔ انہوں نے اچھا خاص لیکچر دے دیا۔ سامعین اس قدر متاثر ہوئے کہ اس کے بعد آ نے والے دنوں میں انہوں نے عمرو خالد سے مزید لیکچرز کی فرمائش کی۔ یوں وہ ریگولر لیکچرر بن گئے۔ انہوں نے اپنے گھر میں بھی یہ سلسلہ شروع کردیا۔ پھر قاہرہ کے اپر کلاس طبقے نے بھی ان کے لیکچرز کی فرمائش شروع کر دی۔ ان کے لیکچرز کی شہرت یوں پھیلی کہ الحسیری مسجد ، قاہرہ میں انہیں لیکچر کے لیے بلایا گیا۔ وہاں 40 ہزار افراد نے ان کا لیکچر سنا۔ 1998 میں انہوں نے ملازمت کو خیر آباد کہا اور سارا وقت تبلیغ دین کے لیے وقف کردیا۔ سیٹلائٹ ٹی وی چینلز میں ان کے لیکچرز بہت زیادہ مقبول ہوئے ۔ ان کے سامعین اور ناظرین کی عمریں 15 سے 35 برس کے درمیان ہوتی ہیں۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اپر مڈل کلاس سے ہوتا ہے۔ عمرو خالد کا کہنا ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں جو عالم اسلام میں تبدیلی پدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مصر کے دولت مند خاندانوں اور موثر لوگوں میں عمرو خالد کی پسندیدگی بڑھتی چلی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصری حکومت نے انھیں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھا ہے۔ عمرو خالد وقتا فوقتاً اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جنگل میں جاکر ترتیبی کیمپ بھی منعقد کرتے ہیں۔ ان کیمپوں میں شریک افراد بتاتے ہیں کہ عمرو خالد ان کے ساتھ ہی خیموں میں سوتے ہیں۔ وہی غزا کھاتے ہیں جو باقی لوگوں کے لیے ہوتی ہے۔ برتن دھونے کا معاملہ ہو یا دیگر امور ایک عام فرد کی طرح اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں۔ ان کی عمر محض چالیس برس ہے۔ وہ کسی کی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ اور ہر روز 200 افراد کا فون سنتے ہیں۔ عمرو خالد کا کہنا ہے کہ اسلام ہماری زندگی کے سارے پہلوؤں پر غالب آنا چاہیے۔ اس کے نتیجے میں ہمارا رویہ بہتر ہونا چاہیے۔ ہمارے ہاں عموماً دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو عبادات کا خوب اہتمام کرتے ہیں لیکن ان کا رویہ اچھا نہیں ہوتا۔ دوسرے وہ جن کا رویہ اچھا ہوتا ہے لیکن وہ عبادات کے حوالے سے غافل ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم دونوں خصوصیات اپنے اندر پیدا نہیں کرسکتے ؟ ان کی نظر میں مسلمان ممالک کا سنگین مسئلہ بے روزگاری ہے۔ اس لیے وہ زراعت ، سمال انڈسٹریز ، تعلیم صحت کے شعبے سمیت دیگر شعبہ جات میں جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس جدوجہد میں کئی علاقوں میں شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ 2003ء میں عمرو خالد نے رائٹ سٹارٹ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک خیراتی ادارہ قائم کیا۔ یہ ایک نان پرافٹ فاؤنڈیشن ہے۔ اس کا مقصد مغرب میں ایسے پراجیکٹ شروع کرنا ہے جس میں عرب ملکوں کے نوجوان اپنے کردار ادا کر سکیں۔ ان کے زیر نگرانی بہت سے تعلیمی اداروں کا بھی ایک جال بچھا ہوا ہے جہاں مکمل تعلیمی سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہے۔ عمرو خالد کے لیکچرز پوری دنیا کے لاکھوں لوگ سنتے ہیں۔ ان کی کتابوں کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔ ان کی ویب سائیٹ کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائیٹس میں ہوتا ہے۔ عمرو خالد کو اس بات کا مکمل یقین ہے ان کے ساتھ تعلق والے لوگ اپنے خطے میں اخلاقی ، سائنسی ، ثقافتی اور معاشی انقلاب لائیں گے ۔ وہ پہلے لوگوں کو ایمان کی طرف دعوت دیتے ہیں اس کے بعد انہیں اس کے ذریعے ترقی کی شاہراہ پر سفر کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ عمرو خالد سخت گیری کے حق میں نہیں ہیں اس لیے وہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی حکمت عملی سے اختلاف کرتے ہیں۔ وہ ایک جدید اسلامی سوچ رکھنے والی شخصیت ہیں۔ لیکن مغرب اور مصری حکومت کی ان کے بارے میں رائے مختلف ہے۔ مصری حکومت کے فنڈز سے جاری ہونے والے لبرل جریدے ’’جمہوریہ‘‘ کی ایڈیٹر ہالا مصطفی کا کہنا ہے کہ خالد بھی یہاں کے روایتی علماء جیسی سوچ اور نظریات رکھنے والی شخصیت ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ وہ ان کا مسکراتا ہوا چہرہ ہیں۔ ان کا سٹائل اخوان المسلمون جیسا ہی ہے۔ ان میں سے کوئی سخت موقف رکھنے والا ہو یا نرم خو ، سب کا ایک ہی مقصد ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق چونکہ عمرو خالد حجاب کے حق میں ہیں اس لیے وہ قدامت پسندی سے پیچھا کیسے چھڑا سکتے ہیں ۔ عمرو خالد کہتے ہیں کہ حجاب کا اہتمام نہ کرنا سب سے بڑا گناہ ہے ۔ اس حوالے سے وہ بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ اپنے ایک لیکچر کے دوران انہوں نے مسلمان لڑکیوں پر شدید تنقید کی جو مغربی طرز زندگی اختیار کرتی ہیں اور حجاب کا اہتمام نہیں کرتیں۔ خالد کہتے ہیں کہ ہمیں مغربی اقدار سے بچنا چاہیے ۔ مغربی لوگ ڈپریشن ، خودکشیوں ، منشیات اور خاندانی ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہو چکے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ یہ مغربی لوگ واپس صراط مستقیم پر اللہ کے نظام کی طرف آ جائیں ۔ انڈیپینڈنٹ کے ڈیورڈ ہارڈیکر کا کہنا ہے کہ جب ایک شخص کی سوچ اس طرح کی ہوگی تو وہ مشرق و مغرب کے درمیان پل کا کردار کیسے ادا کر سکتا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے عمرو خالد کہتے ہیں کہ پل کا کردار ادا کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مغربی طرز زندگی کو اپنا لیں ۔ مغربی طرز زندگی کی بعض چیزوں کو ہم کسی طور پر بھی اپنا نہیں سکتے۔ ہمارے اور ان کے کلچر میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس پر اختلاف ہے۔"@ur . "صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان کے ضلع مانسہرہ کا ایک شہر جس کو تحصیل کا درجہ بھی حاصل ہے۔ تاریخی و سیاحتی اہمیت کا حامل ہے۔ سطح سمندر سے اس کی اوسط بلندی 971 میٹر ہے۔ 2005ء میں آنے والے زلزلے سے اس شہر کو تباہ کر کے رکھ دیا۔ زلزلے کی تباہی کے آثار اب بھی جا بجا دکھائی دیتے ہیں۔ حکومت نے اس شہر کو تعمیرات کے لیے غیر موزوں اور خطرناک قرار دے رکھا ہے اور شہر سے چند کلومیٹر باہر \"نیو بالاکوٹ سٹی\" کے نام سے نیا شہر بسانے کا منصوبہ ہے جس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ بالاکوٹ مانسہرہ شہر سے 38 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ تاریخی قصبہ سیاحوں کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وادی کاغان کا آغاز اسی قصبے سے ہوتا ہے۔ جھیل لولوسر سے نکلنے والا دریائے کنہار بالاکوٹ شہر کے قلب سے گزرتا ہوا مظفر آباد کے قریب دریائے جہلم میں جا گرتا ہے۔ یہ ضلع مانسہرہ کا ایک اہم شہر ہے اور اسے سب سے بڑی تحصیل کا درجہ بھی حاصل ہے۔ بالاکوٹ کو سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کی تحریک مجاہدین کے باعث تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ دونوں عظیم ہستیوں کے مزارات اسی شہر میں واقع ہیں۔ بالاکوٹ تحریک مجاہدین کا آخری پڑاؤ تھا اور سکھوں کے خلاف عظیم جدوجہد کا آخری مرکز۔ 6مئی 1831ء کو ایک خونریز جنگ کے بعد سید احمد اور شاہ اسماعیل نے بالاکوٹ کی اسی سرزمین کو اپنے لہو سے سرخ کیا۔ شہر کی مرکزی مسجد سید احمد شہید کے مزار سے ملحق دریائے کنہار کے کنارے واقع ہے اور سید احمد شہید مسجد کہلاتی ہے۔ 2005ء کے زلزلے میں تباہ ہونے کے بعد اب اس کی جگہ نئی مسجد تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ مسجد 1992ء کے سیلاب میں بھی تباہ ہوئی تھی۔ بالاکوٹ میں ہندکو زبان سب سے زیادہ بولی جاتی ہے جبکہ اردو زبان زد خاص و عام ہے۔ شہر زلزلے کے بعد سے اب تک ہونے والی امدادی سرگرمیوں کا مرکز ہے کیونکہ زلزلے سے بالاکوٹ اور اس کے گرد و نواح میں زبردست نقصان پہنچایا تھا۔ غیر ملکی امدادی ادارے اور کئی ملکی ادارے زلزلے کے بعد ابتدائی ایام میں ہنگامی خدمات انجام دینے کے بعد زلزلہ زدگان کا ساتھ چھوڑ گئے جبکہ فلاح انسانیت فائونڈیشن اورالخدمت ویلفیئر فاؤنڈیشن جیسے ادارے آج بھی عملی طور پر بالاکوٹ کے عوام کی زندگیوں کو دوبارہ اُسی شاہراہ پر رواں کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔ الخدمت کا دفتر بالاکوٹ سے ڈیڑھ کلومیٹر پہلے بانپھوڑا میں واقع ہے۔"@ur . "خواجہ غلام فرید (1845ء تا 1901ء)ہفت زبان خصوصاً سرائیکی کے عظیم شاعرہیں۔چاچڑان میں پیدا ہوئے۔والد کا نام خواجہ خدا بخش تھا۔منقبِ محبوبیہ(تصنیف۔خواجہغلام فرید)کے مطابق آپ قریشی اورحضرت ابوبکرصدیق کی اولادمیں سے تھے۔لیکن عوام میں\" کوریجہ\" مشہور تھے۔تذکرہ نگاروں نے آپ کو فاروقی مشہورکررکھاہے۔جو سند سے درست نہیں ہے۔والدہ کاانتقل چارسال کی عمر میں اوروالدکاانتقال آٹھ سال کی عمر میں ہوا۔لیکن اس وقت تک آپ قرآن حفظ کرچکے تھے۔علومِ دینیہ(عربی،فارسی)کی تعلم اپنے دورکے فاضل علما سے حاصل کی۔۔وہ اپنے بڑے بھاءی فخر جہان صاحب کے مرید تھے. "@ur . "بھارت کے وسطی اور مشرقی علاقوں کے دیہی علاقوں میں پوری قوت اور شدت سے اپنی جارحانہ سرگرمیوں میں مصروف نیکسلائٹ موومنٹ کے جنگ جو خود کو پسے ہوئے طبقے کا نجات دہندہ قرار دیتے ہیں۔ انہیں اپنی جدوجہد کے ابتدائی سفر کے لیے منتخب کیے گئے مغربی بنگال کے علاقے ’’نکسل ہاڑی ‘‘ کی مناسبت سے ’’نیکسل‘‘ یا ’’نیکسلائٹ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ پچیس مئی 1967 کو شروع ہونے والی اس باغیانہ تحریک کے اولین راہنما 1918 میں مغربی بنگال میں جنم لینے والے ’’چارو ماجو مدادر‘‘ اور ’’کانو سینیال‘‘ تھے ، چین کے عظیم لیڈر ماؤزے تنگ کے نظریے اور فلسفے سے انتہائی متاثر تھے ۔ ’’چارو ماجومدار ‘‘ نے اپنی تحریک کی نظریاتی پہچان کے لیے ’’آٹھ تاریخی دستاویزات‘‘ تحریر کی تھیں۔ جو آج بھی نیکسلائٹ تحریک کے نظریاتی فلسفے اور منشور کی بنیاد ہیں۔ 1967 میں آل انڈیا کو آرڈیننس کمیٹی فار کمیونسٹ ریولوشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ تاکہ مختلف کمیونسٹ گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر یک جا کیا جائے اور بالآخر 1969 میں کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا سی ۔ پی ۔ ای (ایم ایل) کی شکل میں ایک متحد جماعت منظر عام پر آئی۔بنیادی طور پر تمام نیکسلائٹ گروپوں کا خمیر اسی پارٹی سے اٹھا ہے ۔ لیکن بعد میں اختلافات کے باعث کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماوسٹ) علیحدہ گروپ کی شکل میں پیپلز وار گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے لگی۔ 1972 میں پولیس کی حراست میں ’’چاروما جومدار‘‘ کی موت کے بعد 1980 کی دہائی تک نکسلائٹ باغیوں کے لگ بھگ 30 گروپ بن گئے تھے۔ تاہم یہ تعداد اب کم ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت بھارت کے 640 ضلعوں میں سے 160 میں کسی نہ کسی شکل میں نکسلائٹ تحریک کے باغیوں کا اثر رسوخ ہے ، جب کہ ملک کے کل جنگلات کے پانچویں حصے پر بھی یہ چھاپہ مار چھائے ہوئے ہیں۔ اگرچہ کئی ایسے گروپ ہیں جن کا دعوی ہے کہ وہ اصل نیکسلائیٹ گروپ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو نیکسلائٹ موومنٹ کے منشور کو سیاسی طور پر پروان چڑھانے کے لیے انتخابات میں حصہ لیتی ہے۔ اس کے علاوہ انڈین پیپلز فرنٹ بھی نیکسلائٹ تحریک کاسیاسی بازو کہلاتا ہے۔ جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ماؤسٹ) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(جانا شکتی) مکمل طور پر چھاپہ مار جنگ میں مصروف ہیں۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں خصوصاً چھتیس گڑھ میں ان کی باغیانہ کاروائیاں جاری رہتی ہیں۔ سرکاری اہل کاروں پر حملے پولیس سٹیشن پر حملے اور حکومتی رٹ کو چلینج کرنا ان گروپوں کا مشن ہے۔ کچلے ہوئے طبقات اور آدی واسیوں کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔"@ur . "چھتیس گڑھ : بھارت کی ریاستوں میں ایک ریاست ہے۔ یہ وسط بھارت میں واقع ہے۔ حال ہی میں ریاست مدھیہ پردیش کو تقسیم کرکے چھتیس گڑھ ریاست قائم کی گئی۔ اس کا دارالحکومت رائے پور ہے۔ چھتیس گڑھ : جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے ایک ایسا علاقہ ہے جہاں چھتیس قلعے واقع ہوں لیکن مشہور برطانوی مورخ جے بی بیگلرکی تحقیق کے مطابق یہ نام ’’چھتیس گڑھ‘‘ نہیں بلکہ ’’ چھتیس گھر‘‘ ہے جو اس علاقے میں بسنے والے نچلی ذات کے چھتیس ’’دلت‘‘ خاندانوں کی نسبت سے مشہور ہوگیا تھا۔اس تحقیق کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ اس علاقے میں چھتیس قلوں کا کوئی وجود نہیں ہے۔ تاہم یہ نام زیادہ قدیم نہیں ہے۔ قدیم زمانے میں یہ علاقہ ’’ڈکشن کوسلا‘‘ کہلاتا تھا ۔ جب کہ مشہور تاریخ دان ہری اٹھاکر کے مطابق موجودہ ’’جبلپور اور چھتیس گڑھ‘‘ کے درمیانی علاقے کو ماضی میں ’’مہا کو سلا‘‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ مغلوں کے عہد میں اس علاقے کو رتن پور کہا جانے لگا جب کہ اس علاقے کو چھتیس گڑھ مراہٹوں کے دور میں 1795ء کی دستایزات میں لکھا گیا ہے۔"@ur . "شیشہ glass (یا کانچ) بہت ساری مختلف چیزوں سے بنایا جا سکتا ہے. یہ شیشے دیکھنے میں تقریبا ایک جیسے لگتے ہیں مگر ان کی خاصیتوں میں کچھ فرق ہوتا ہے. اگر شیشہ ریت (سلیکون ڈائ آکسائڈ ‎ SiO2) کو پگھلا کر بنایا جاۓ تو اسے fused quartz‎ کہتے ہیں. ریت 2300 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی زیادہ درجہ حرارت پر پگھلتی ہے اور اتنا بلند درجہ حرارت حاصل کرنا مشکل اور مہنگا پڑتا ہے."@ur . "ابتدائی زندگی[ترمیم] عبدالکریم سروش کا اصل نام حسین حاج فرج دباغ ہے۔ تاہم وہ اپنے قلمی نام سے معروف ہیں۔ وہ 1945ء میں تہران میں پیدا ہوئے۔ہائی سکول تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد فارمیسی کے طالب علم بن گئے ۔ بعد ازاں وہ لندن چلے گئے تاکہ مزید تعلیم حاصل کر سکیں اور جدید دنیا سے آشنا ہو سکیں۔ لندن گریجویٹ سکول سے انہوں نے کیمسٹری کی تعلیم حاصل کی اور پھر چیلسیا یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ اور فلسفہ سائنس میں داخلہ لے لیا۔ اگلے ساڑھے پانچ برس انہوں نے اسی درس گاہ میں گزارے ۔ ان برسوں میں ان کے دیس ایران میں شاہ اورعوام کے درمیان تصادم سنگین سے سنگین تر ہورہا تھا۔ ایران سے لوگ بھاگ کر امریکہ ، برطانیہ سمیت کئی یورپی ملکوں کا رخ کرنے لگے ۔"@ur . "ابتدائی زندگی[ترمیم] طارق رمضان 26 ستمبر 1962ء کو جینوا سوئٹزلینڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ مسلمان سکالر سعید رمضان کے بیٹے اور اخوان المسلمون کے بانی امام حسن البنا کے نواسے ہیں۔ ان کے والد مصری صدر جمال عبدالناصر کے دور میں جلاوطن کردئیے گئے تھے جس کے بعد وہ پہلے سعودی عرب اور پھر سوئٹزلینڈ منتقل ہوگئے۔ طار رمضان نے یہاں ہی گریجویشن اور پھر فلسفہ اور فرانسیسی ادب کی تعلیم حاصل کی۔ عربی اور مطالعہ علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے وہ جامعۃ الازہر چلے گئے ۔"@ur . "محمود ممدانی 1947ء میں پیدا ہوئے۔ وہ مشرقی افریقی اور جنبوی افریقی آباؤاجداد کی تیسری نسل میں سے ہیں۔ 1962ء میں جب یوگینڈا نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تو ممدانی کو امریکی حکومت کی طرف سے سکالرشپ کی پیشکش ہوئی جسے انہوں نے قبول کیا ۔ انہوں نے 1967ء میں یونیورسٹی آف پیٹرز برگ سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ 1969ء میں یونیورسٹی آف ہارورڈ یونیورسٹی سے پی اپچ ڈی کیا ۔ یہاں انہوں نے ایک طلبہ تحریک میں بھی حصہ لیا جس کا مقصد تعلیمی فیسوں میں کمی کروانا تھا۔ 1974ء میں انہوں نے ڈاکٹریٹ کیا۔ تعلیم مکمل ہونے پر وہ وطن واپس آئے تو اس وقت کے آمر عیدی امین نے انہیں جلاوطن کردیا ۔ وہاں سے نکلنے کے بعد محمود ممدانی سیدھے برطانیہ گئے ۔ پھر انہیں تنزانیہ کی درالسلام یونیورسٹی میں ملازمت مل گئی۔ جب عیدی امین کا تختہ الٹ دیاگیا تو محمد ممدانی واپس یوگینڈا آگئے ۔ یہاں انہوں نے تعلیم بالغان کا ایک پروگرام شروع کر دیا۔ بعد ازاں وہ کمپالا کی مکریر یونیورسٹی میں ملازمت اختیار کی۔ ان دنوں وہ امریکہ میں کولمبیا یونیورسٹی کے بشریات اور سیاسیات کے شعبہ جات میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ کولمبیا انسٹی ٹیوٹ آف افریقین سٹڈیز کے ڈائریکٹر ہیں اور کونسل فار ڈیویلپمنٹ آف سوشل ریسرچ ان افریقہ کے سربراہ بھی ہیں۔ محمود ممدانی کو افریقہ کی تاریخ، سیاسیات اور اس کے بین الاقوامی تعلقات پر ملکہ حاصل ہے۔ ان موضوعات پر تحقیقی کام کرنے پر انہیں متعدد ایوارڈ بھی حاصل ہو چکے ہیں۔ 2001ء میں انہیں نوبل انعام امن سے نوازا گیا۔ وہ انگریزی زبان کے علاوہ فرنچ ، یوگنینڈا ،گجراتی ، ہندی ، پنجابی ، سواحلی اور اردو زبانوں پر بھی عبور رکھتے ہیں۔ محمود ممدانی کی شائع شدہ کتابوں میں ’’اچھے اور برے مسلمان ، امریکہ سرد جنگ اور دہشت کی جڑیں ، جب مظلوم قاتل بنتے ہیں۔ بحران اور تعمیر نو افریقی تناظر میں ، یوگینڈا میں سیاست اور طبقاتی تقسیم اور شہرت اور مہاجرت تک شامل ہیں۔"@ur . "اندغے ژید ایک فرانسیسی شخصیت تھے جنہوں نے کئ مشہور کتابیں لکھیں۔ جن میں \"لا پوخت ایتخوات\" (La Porte Etroite) شامل ہے. انکو 1947 میں نوبیل تمغہ (Nobel Prize) دیا گیا۔ ان کی دیگر کتابیں ان کے ذاتی تجربات پہ مبنی تھے۔"@ur . "مدھیہ پردیش بھارت کی ایک ریاست ہے۔ اس کے نام کا مطلب \"بیچ والی ریاست\" ہے۔ اس کی دارالحکومت بھوپال شہر ہے۔"@ur . "شیریں عبادی ایران کی معروف قانون دان اور انسانی حقوق کی ترجمان ہیں جنہیں نوبل انعام حاصل کرنے والی مسلم دنیا کی پہلی خاتون بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ 21 جون 1947ء کو ایران کے شہر ہمدان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد علی عبادی شہر کے مصدق الاسناد اور کمرشل لاء کے پروفیسر تھے۔ 1948ء میں ان کا خاندان تہران چلا گیا۔ 1965ء میں شیریںنے تہران یونیورسٹی میں شعبہ قانون میں داخلہ لیا۔ 1969ء میں گریجویشن کی اور پھر چھ ماہ تک انٹرن شپ کرنے کے بعد انہوں نے مارچ 1970ء میں بطور جج کیریئر شروع کیا۔ اس دوران انہوں نے تہران یونیورسٹی میں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور 1971ء میں انہوں نے قانون میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے لیجسلیٹو کورٹ کی سربراہی کی۔ 1979ء میں ایرانی انقلاب کے بعد قدامت پسندوں نے اعلان کر دیا کہ اسلام میں خاتون جج نہیں بن سکتی ۔ اس بنا پر شیریں عبادی کو جج کے منصب سے ہٹا کر سیکرٹری لیول کی ایک جگہ پر فائز کر دیا گیا۔ اس جگہ پر وہ پہلے بھی کام کر چکی تھی۔ انہوں نے دیگر خاتون ججز کے ساتھ مل کر احتجاج کیا ۔ اس صورتحال سے دل برداشتہ ہو کر شیریں عبادی نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینے کی کوشش کی لیکن ان کی درخواستیں مسترد کی جاتی رہیں۔ 1993ء تک وہ بطور وکیل پریکٹس بھی جاری نہ رکھ سکیں۔ اس اثناء میں وہ کتب اور مختلف جرائد میں مضامین لکھتی رہیں۔ شیریں عبادی ان دونوں یونیورسٹی آف تہران میں لیکچرز دے رہی ہیں جس میں وہ بچوں اور خواتین کے قانونی حقوق پر زور دیتی ہیں۔ یاد رہے کہ 1997ء کے صدارتی انتخابات میں اصلاح پسند محمد خاتمی کی شاندار کامیابی میں خواتین کا کردار کلیدی رہا ۔ بطور وکیل شیریں عبادی کا کردار اہم رہا ہے۔ وہ ان خاندانوں اور افراد کا مقدمہ لڑتی رہیں جو سخت گیر لوگوں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتے رہے۔ ان کے اس کردار پر سخت گیر طبقہ بہت زیادہ بے چینی محسوس کرتا رہا ۔ چنانچہ شیریں عبادی کو آزمائشوں سے گزارا گیا ۔ ان پر مختلف مقدمات قائم کیے گئے ۔ انہیں پانچ برس تک قید و بند کی سزا سنائی گئی جو کہ بعد ازاں منسوخ کر دی گئی۔ انہوں نے دو این جی اوز بھی قائم کیں جن کا مقصد بنیادی طور پر انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا تھا۔ انہوں نے بچوں سے زیادتی کے خلاف ایک ڈرافٹ تیار کیا جو 2002ء میں ایرانی پارلیمنٹ نے منظور بھی کر لیا۔ شیریں عبادی کی تصانیف سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اسلام، جمہوریت اور انسانی مساوات کی قائل ہیں۔ وہ مغرب کی دلدادہ نہیں ہیں ان کے اندر ایرانی قوم پسندی زیادہ نظرآتی ہے۔ وہ مغرب نواز شاہ کی شدید مخالف رہی۔ انہوں نے ایرانی انقلاب کی حمایت کی تھی ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ایران کو چھوڑ کر مغربی ممالک میں جابستے ہیں میں سمجھتی ہوں وہ میرے لیے مرگئے۔ انہوں نے ایران کے اندر غیر ملکی مداخلت کے ارادوں کی شدید مذمت کی ۔ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا کھلم کھلا دفاع کرتی ہیں۔ 10 اکتوبر 2003ء کو انہیں جمہوریت اور انسانی حققوق بالخصوص خواتین اور بچوں کے حقوق کی خاطر کام کرنے کی بنا پر نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔ ایرانی حکومت اور میڈیا نے اس خبر پر صرف خوشی کا اظہار نہیں کیا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ شیریں عبادی کو ایوارڈ دینے کی بنیادیں سیاسی ہیں۔ ان پر تنقید کی گئی کہ انہوں نے نوبل انعام ایوارڈ کی تقریب میں انعام وصول کرتے ہوئے سر نہیں ڈھانپا تھا۔ ایوارڈ ملنے کے بعد انہیں عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ انہیں نہ صرف متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا بلکہ انہیں مختلف عالمی کانفرنسوں میں خطاب کے لیے بلایا جاتا ہے۔ ان کی اب تک چار تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں۔ جو ایرانی خواتین، ایرانی تحریکوں اور دانشوروں سے متعلق ہیں۔ ان کے شوہر سابق صدر محمد حاتمی کے مشیر رہے ہیں۔"@ur . "بھوپال بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کی دارالحکومت ہے۔ بھوپال نام سے ہی راگ بھوپالی کا نام منصوب ہے۔ شہر بھوپال کو جھیلوں کا شہر اور مساجد کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کی تاج المساجد بہت ہی خوبصورت مسجد مانی جاتی ہے۔"@ur . "جُسام (ج پر پیش کے ساتھ ؛ انگریزی mammoth) ایک قبل از تاریخ ناپید ہوجانے والے ہاتھی کو کہا جاتا ہے جو کہ جنس Mammuthus سے تعلق رکھنے والے جانداروں میں شمار ہوتا ہے۔ ان ہاتھیوں کے سامنے کے دانت یعنی انواب (tusks) خاصے طویل اور خمدار ہوا کرتے تھے۔ انکا عرصہ 48 لاکھ سال قبل تا 4،500 سال قبل تک کا بتایا جاتا ہے۔ mammoth کا اردو نام گو کہ فیل کبیر بھی آتا ہے لیکن لفظ ----- جسام ----- زیادہ بہتر ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ لفظ mammoth اپنی اصل الکلمہ میں تو مٹی کے معنوں میں ہے مگر آج کل جسیم ، نہایت بڑے اور باالفاظ دیگر جسام کے معنوں میں ہی رائج ہوچکا ہے۔ mammoth اصل میں روسی زبان کا لفظ ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ روسی زبان کے اس علاقے سے آیا ہے کہ جو شمالی جانب ہیں اور وہاں فین و یوگری گروہ (Finno-Ugric) کی زبان میں maa کے معنی زمین کے بتاۓ جاتے ہیں ، اور اسی وجہ سے mammoth کا درست اور بنیادی نام پڑا کیوں کہ اس جاندار کی باقیات زمین کھود کر دریافت ہوئیں تھیں۔ جسام کا لفظ اختیار کرنے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ یہ انگریزی کے ہم پلہ ایک یک لفظی کلمہ ہے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ جسام اردو میں (بطور خاص سائنسی مضامین میں) انفرادی طور پر لفظ واحد کی شکل میں آنے کا امکان نا ہونے کے برابر ہے اور بالفرض کہیں آ بھی گیا تو بطور مرکب کوئی ابہام پیدا نا کر سکے گا۔"@ur . "\"بندآنکھوں سے پرے‘‘ محمد حمید شاہد کے افسانوں کامجموعہ ہے جو 1994 میں لاہور سے شائع ہوا اور اردو دنیا میں افسانہ نگار کی قبولیت کا جواز بن گیا- اس مجموعہ میں چودہ اردو افسانے شامل ہیں- \"برف کا گھونسلا\"، \"بند آنکھوں سے پرے\"، \"کفن کہانی\" ، \"ماسٹر پیس\"، اس کتاب کی معروف کہانیاں ہیں-"@ur . "صوتیات (phonetics) آوازوں کے علم کو کہا جاتا ہے اور اس کا تعلق علم لسانیات کی ذیلی شاخ سے جاملتا ہے جس میں کہ کلام کی آواز اور اسکے پیدا ہونے، اس کلام کے آپس میں مربوط ہونے وغیرہ پر تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur . "لُغت ایک ایسی کتاب ہے جس میں کسی زبان کے الفاظ کو وضاحتوں، صرفیات، تلفّظات اور دوسری معلومات کے ساتھ بترتیبِ حروفِ تحجّی درج کیا گیا ہو یا ایک ایسی کتاب جس میں کسی زبان کے الفاظ اور کسی اور زبان میں اُن کے مترادفات کے ساتھ حروفِ تہجّی کی ترتیب سے لکھا گیا ہو. لُغات عموماً کتاب کی شکل میں ہوتے ہیں، تاہم، آجکل کچھ جدید لُغات مصنع‌لطیفی شکل میں بھی موجود ہیں جو شمارندہ اور ذاتی رقمی معاون پر چلتی ہیں."@ur . "عام طور پر اَفزائندہ یا افزوں گر ہر اُس آلے کو کہاجاتا ہے جو کسی اِشارے (signal) کے حیطے کو بڑھاتا ہے. اِشارہ عموماً وولٹیج یا کرنٹ ہوتا ہے."@ur . "سمعیات (audiology) قوتِ سمع یعنی سننے کی حس سے متعلق علم کو کہا جاتا ہے؛ بطور خاص اس علم میں سماعت (اور یا اس میں کمزوری یا خلل) کی تقویم و پیمائش اور بصورت خرابی اسکی بحالی پر تحقیق کی جاتی ہے۔ اس علم کا تعلق علم طب کی ایک ذیلی شاخ سے جاملتا ہے جسکو اذنیات (ontology) کہا جاتا ہے۔"@ur . "{{Infobox person | name = عافیہ صدیقی | image = Afia-grad-01a. jpg | image_size = | alt = | caption"@ur . "کہوٹ قریش ایک قبیلے کا نام ہے جو پنجاب اور سندھ میں آباد ہے پاکستان کا معروف شہر کہوٹہ کہوٹوں کا ہی آباد کردہ ہے"@ur . "موتیا بند (cataract) آنکھ کے عدسے یا اس عدسے کے کیسے (capsule) میں آجانے والی غیرشفافی یا دھندلاہٹ اور یا تاریکی کو کہا جاتا ہے جسکی وجہ سے بصارت متاثر ہوتی ہے، اسکا تعلق اکثر و پیشتر ضعیفی یا بزرگی سے ہوا کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسکو عمررسیدگی کا مرض بھی سمجھا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ مرض کسی چوٹ یا شدید طاقت کی اشعاع (radiation) آنکھ پر آنے کی وجہ سے بھی پیدا ہوجاتا ہے، مزید یہ کہ چند اقسام میں یہ اپنی نوعیت میں وراثتی بھی ہوتا ہے۔"@ur . ". ]] روجر فیڈرر 8 اگست 1981 کو سویٹزر لینڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت دنیا کے نمبر 1 ٹینس کے کھلاڑی ہیں۔ وہ اب تک 17 گرینڈ سلم مقابلے جیت چکے ہیں۔ وہ رافیل نڈال کے روایتی حریف ہیں۔"@ur . "جمائما خان ایک برطانوی شہری ہیں۔ جن کا قبول اسلام سے پہلے نام جمائما گولڈ سمتھ تھا۔ وہ عمران خان کی سابقہ بیوی ہیں۔ وہ سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی ہیں جو کہ ایک مرحوم برطانوی ارب پتی تھے۔ انھون نے 1995 میں عمران خان سے شادی کے وقت اسلام قبول کیا تھا۔"@ur . "رافیل نڈال 3 جون 1986 کو سپین میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک بین الاقوامی ٹینس کھلاڑی ہیں اور وہ عالمی نمبر دو ٹینس کھلاڑی ہیں۔ وہ روجر فیڈرر کے روایتی حریف ہیں۔ وہ صرف سولہ سال کی عمر میں اوپر کے 50 عالمی ٹینس کھلاڑیوں میں شامل ہو گیے تھے۔ وہ اب تک 5 گرینڈ سلم مقابلے جیت چکے ہیں"@ur . "شیخ مصطفٰی اسماعیل مصر کے مشہور ترین قاریِ قرآن تھے۔ جن کا اپنا ایک الگ انداز تھا اور انہوں نے دنیا کے بے شمار مقامات پر تلاوتِ قرآن کا شرف حاصل کیا۔"@ur . "جنم جہنّم محمد حمید شاہد کے افسانوں کامجموعہ ہے جو 1998 میں اسلام آباد سے شائع ہوا- اس مجموعہ سے قبل شاہد کا ایک مجموعہ “بند آنکھوں سے پرے‘‘ 1994 شائع ہو کراردو دنیا افسانہ نگار کے لیے جگہ بنا چکا تھا- “جنم جہنم \" میں بھی چودہ اردو افسانے شامل ہیں- \"تماش بین \"، \"جنم جہنم \"، \"پارو\" ، \"نئی الیکٹرا\"، \"منجھلی \"، اس کتاب کے معروف افسانے ہیں-"@ur . "حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک تھے جن کا تعلق یثرب سے تھا۔"@ur . "آپ کا تخلص‘‘‘جگر مرادابادی‘‘‘ تھا۔ بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر مراداباد میں پیدا ہوئے۔ اردو کے مشہور شاعر گذرے ہیں۔ آپ ٦ اپریل ١٨٩٨ کو مرادآباد میں پیدا ہوے . آپ بیسویں صدی کے اردو کے مشور شاعروں میں سے ایک ہیں . آپ کو سب سے زیادہ نظموں کو جمع کرنے پر ایوورڈ ملا . آپ کم عمر میں ہی اپنے والد سے محروم ہو گۓ اور آپ کا بچپن آسان نہیں تھا . آپ نے مدرسے سے اردو اور فارسی سیکھی . شروع میں آپ کے شاعری کے استاد رسہ رامپوری تھے . آپ گزل لکھنے کے ایک سکول سے تعلق رکھتے تھے ."@ur . "مرگ زار محمد حمید شاہد کے افسانوں کامجموعہ ہے جو 2004 میں اکادمی بازیافت کراچی نے شائع کیا- اس مجموعہ سے قبل محمد حمید شاہد کے افسانوں کے دط مجموعے “بند آنکھوں سے پرے‘‘(1994) اور“جنم جہنم \"(1998)میں شائع ہو چکے تھے - اس مجموعہ میں شاہد کے پندرہ افسانے شامل ہیں- نائن الیون کے پس منظر میں لکھی گئی کہانیاں اس مجموعہ کا اختصاص ہیں-خود شعوریت سے جہاں محمد حمید شاہد کے افسانوں میں متن در متن یا فریم نےریٹیو کی صورت پیدا ہوئی ، وہاں یہ افسانے نئی قسم کی حقیقت نگاری کے مظہر بھی بن گئے ہیں- برشور،لوتھ ،تکلے کا گھائو،موت منڈی میں اکیلی موت کا قصہ اور مرگ زار محمد حمید شاہد کی نو حقیقت پسندی کی عمدہ مثالیں ہیں- ناصر عباس نیر محمد حمید شاہد بلا شبہ خالدہ حسین ، منشایاد، اسد محمد خان، مظہرالاسلام ، رشید امجد،مشرف احمد اوراحمد جاوید والی نسل کے بعد اردو افسانے کے منظر نامے میں ظہور کرنے کرنے والی پیڑھی میں ایک معتبر اور نہایت لائق توجہ افسانہ نگار کے طور پر سامنے آئے ہیں-افتخار عارف"@ur . "مخدہم محی الدین right|250px|thumb|మగ్దూం మొహియుద్దీన్ ‘‘‘مخدوم محی الدین‘‘‘، حیدرآباد دکن ریاست کے کمیونسٹ تحریک کے رہنما گذرے ہیں۔ یہ ایک مشہور شاعر بھی ہیں۔ ان کو شاعرانقاب سے یاد کیا جاتاہے۔ ان کی شعلہ بیانی، اور انقلابانہ تقاریر کی رو سے انہیں شاعر انقلاب لقب ملا۔ ان کی پیدائش 4فروری 1908 کو آندھرا پردیش کے ضلع میدک، آندول نامی گائوں میں ہوئی۔ انکے مشہور غزلیات؛ جو کہ فلموں میں بھی دیکھے اور سنے جاسکتے ہیں۔ اور ان کے کلام، تعلیمی نسابی کتب میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پھر چھڑی بات بات پھولوں کی، رات ہے یا برات پھولوں کی"@ur . "زرق (glaucoma) آنکھ کو متاثر کرنے والے امراض کا ایک گروہ ہے جس میں درون العین دباؤ (intraocular pressure) میں غیر طبیعی اضافہ ہو جاتا ہے اور اس دباؤ میں اضافے کی وجہ سے آنکھ میں متعدد امراضیاتی (pathological) تبدیلیاں نمودار ہوتی ہیں؛ بصری قرص (optic disk) کا مقام یا اسکی ساخت معمول سے ہٹ سکتی ہے، اور بصری میدان (visual field) میں نظر کا خلل واقع ہوجایا کرتا ہے۔"@ur . "خواجہ غلام فرید کی شاعری اور زندگی پر جو کام ہوا ہے ۔اسے نئے عنوان کے تحت فریدیات کہا جاتا ہے۔"@ur . "\"مٹی آدم کھاتی ہے\" محمد حمید شاہد کا اردوناول ہے جو جنوری 2007`میں اکادمی بازیافت کراچی سے منظر عام پر آیا - قبل ازیں محمد حمید شاہد کے افسانوں کے تین مجوعے، بند آنکھوں سے پرے ، جنم جہنم اور مرگ زار کے علاوہ متعدد کتب شایع ہو چکی تھیں- بھارت سے اردو ادب کے سب سے نمایاں نقاد اور فکشن نگار شمس الر حمن فاروقی نے اس ناول کی بابت لکھا ہے \"کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ جینا اور دکھ سہنا ایک ہی شے ہیں- جو دکھ سہتا ہے وہی جیتا ہے- اس ناول میں ایک شخص اپنے باپ سے محروم ہو جاتا ہے، دشمن کے ہاتھوں نہیں یہ اس کے اپنے ہی ہیں جو اس کی موت کے ذمہ دار ہیں- ایک عورت کو اس کے اپنے گولی مار دیتے ہیں، کیوں کہ وہ انہیں چھوڑ کرجانا چاہتی ہے- ایک شخص جسے بچ رہنے کا کوئی حق نہیں وہ لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہوتے ہوتے بج نکلتا ہے- لیکن جو بچ نکلا ، وہ بچا نہیں ۔۔دکھ کی چادر بیمار اور صحت مند،قوی اور ضعیف ،سب کو ڈھک لیتی ہے- محمد حمید شاہد نہایت زی ہوش اور حساس قصہ گو معلوم ہوتے ہیں- بظاہر پیچیدگی کے باوجود ان کے بیانیہ میں یہ وصف ہے کہ ہم قصہ گو سے دور نہیں ہوتے - محمد حمید شاہد کی دوسری بڑی صفت ان کے موضوعات کا تنوع ہے- مٹی آدم کھاتی ہے اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میںمشرقی پاکستان / بنگلہ دیش کی حقیقت سے آنکھ ملانے کی کوشش رومان اور تشدد کو یکجا کر دیتی ہے - اسے محمد حمید شاہد کی بہت بڑی کامیابی سمجھنا چاہیے کہ وہ ایسے موضوع کو بھی اپنے بیانیہ میں بے تکلف لے آتے ہیں جس کے بارے میں زیادہ تر افسانہ نگار گو مگو میں مبتلا ہیں کہ فکشن کی سطح پر اس سے کیا معاملہ کیا جائے- دکھ شاید سب کچھ سکھا دیتا ہے-\""@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں کسی مخطط کے ایک ٹکرے یعنی متصل ہونے کے حوالے سے متصلیت ایک اہم تصور ہے۔ ہاتف ادارے کا شراکہ ایک مخطط بناتا ہے جس میں کنارے مرکزی دفاتر کے درمیان ربط ہیں۔ \"ان میں سے کتنے ربط منقطع کیے جائیں کہ یہ مخطط متصل سے نامتصل ہو جائے؟\" طرح کے سوالات متصلیت کے عنوان کے تحت بحث ہوتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "حضرت مقداد بن اسود الکندی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے۔ ان کا شجرہ یوں ہے: مقداد بن عمرو بن ثعلبہ بن مالک بن ربیعہ بن عامر۔ ان کا تعلق قبیلہ کندہ سے تھا جو نواحِ یمن میں حضرموت میں رہتے تھے۔ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ سے نکل کر مکہ میں رہائش پذیر ہو گئے تھے جہاں اسود نامی شخص کے ساتھ منسلک رہے یا انہیں اسود نامی شخص نے پالا چنانچہ انہیں ابن الاسود کہا جانے لگا۔ حضرت مقداد نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مکہ و مدینہ میں گذارا۔"@ur . "بصری قرص (optic disk) آنکھ میں موجود اس مقام کو کہا جاتا ہے کہ جہاں کتلہ خلیات (ganglion cells) کے محوار (axon) ، آنکھ کی ساخت سے اخراج کرنے کے بعد بصری عصب (optic nerve) بناتے ہیں۔"@ur . "بصری میدان سے عام طور پر طب العین میں مراد اس علاقے یا ان حدود کی کی جاتی ہے کہ جن میں پیدا ہونے والے منبہات (stimuli) ، نظر یا دیکھنے کی حس کو اجاگر کرتے ہیں۔ بصری میدان کی اِصطلاح بعض اوقات نظری میدان کیلئے استعمال کی جاتی ہے، گو کہ یہ دونوں اِصطلاحات ایک چیز کی طرف اِشارہ نہیں کرتیں."@ur . "بصری صراحت (visual acuity) سے مراد بصارت کی باریکی ، تیزی یا صراحت و حادیت (acuteness) کی لی جاتی ہے، یعنی بہتر الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ بصری صراحت سے مراد اصل میں بصارت کی وہ صلاحیت یا قوت ہوتی ہے کہ جس کی مدد سے نظر مختلف ساختوں کے مابین انکی الگ الگ تمیز یا شناخت کرتی ہے۔ بعض اوقات طب العین میں اگر صرف acuity کا لفظ اختیار کیا گیا ہو تو اس کی مراد کسی بھی نظر آنے والی شۓ کے لیۓ بصری آگہی (visual perception) کی حادیت (acuteness) یا تیزی کی لی جاتی ہے جسکے لیۓ صراحت سے بہتر لفظ حدت کا آتا ہے، اسکی مزید وضاحت کے لیۓ وجۂ تسمیہ۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، منبہ (stimulus) منبہ (stimulus) سے مراد علم فعلیات و حیاتیات میں کسی بھی ایسے بیرونی (یا اندرونی) ؛ سازندے (agent)، تحریک، تاثیر (excitement) یا متحرک و فعال ہونے پر اکسانے والی شۓ کی لی جاتی ہے کہ جس کی وجہ سے متعلقہ یعنی مُثار (excite) ہونے والے عضو، خلیے یا کسی تحت الخلوی (subcellular) عضیہ (organelle) میں فعلیاتی یا نفسیاتی تجاوب (response) پیدا ہوتا ہو۔"@ur . "پیش حجیرہ (anterior chamber) سے مراد پستانیہ (mammaliam) جانداروں کی آنکھ میں موجود اس حجیرے (chamber) کی ہوتی ہے کہ جو عدسے (lens) کے آگے یا پیشین پایا جاتا ہے اسی وجہ سے اسکو پیش حجیرہ کہتے ہیں۔ آنکھ کی گیند اصل میں دو بڑے قطعات (segments) پر مشتمل ہوتی ہے جس میں ایک چھوٹا (کل کا قریباً چھٹا) حصہ عدسۂ آنکھ کے سامنے یا آگے ہوتا ہے جسے پیش قطعہ (anterior segment) کہتے ہیں، جبکہ باقی بڑا حصہ پشتی جانب یا پیچھے ہوتا ہے اور پس قطعہ (posterior segment) کہلاتا ہے۔ اگلے پیش قطعے کے پھر دو حصے ہو جاتے ہیں پیش حجیرہ (anterior chamber) جو کہ قرنیہ (cornea) کی پچھلی سطح اور قزحیہ (iris) کے مابین ہوتا ہے۔ پس حجیرہ (posterior chamber) جو کہ قزحیہ اور عدسی رباط معلق (suspensory ligament of lens) کے درمیان پایا جاتا ہے۔"@ur . "علم تشریح میں رباط کا لفظ انگریزی ligmant کے متبادل آتا ہے اور اسکی جمع اربطہ (ligaments) کی جاتی ہے۔ رباط ایک ایسی ساخت کو کہا جاتا ہے کہ جو ریشی (fibrous) شکل رکھتی ہے اور ہڈیوں اور غضاریف (cartilages) کو آپس میں اور گوشت سے جوڑ کر جسم میں مضبوطی پیدا کرتی ہے۔ لفظ رباط یا ligament عام طور پر تین اقسام کی ساختوں کے لیۓ مشترکہ طور پر ادا کیا جاتا ہے۔ ہڈیوں اور غضاریف کو جوڑنے والی ریشی ساختیں صفاق (peritoneum) کی ایک لف (fold) یا تہہ کے لیۓ جو کہ جھلی کی مانند ہوا کرتی ہے حمیلی (fetal) ساختوں کا کوئی"@ur . "Chamber"@ur . "پس حجیرہ (posterior chamber) سے مراد پستانیہ (mammaliam) جانداروں کی آنکھ میں موجود اس حجیرے (chamber) کی ہوتی ہے کہ جو عدسے (lens) کے پیچھے یا پستی جانب پایا جاتا ہے اسی وجہ سے اسکو پس حجیرہ کہتے ہیں۔ آنکھ کی گیند اصل میں دو بڑے قطعات (segments) پر مشتمل ہوتی ہے جس میں ایک چھوٹا (کل کا قریباً چھٹا) حصہ عدسۂ آنکھ کے سامنے یا آگے ہوتا ہے جسے پیش قطعہ (anterior segment) کہتے ہیں، جبکہ باقی بڑا حصہ پشتی جانب یا پیچھے ہوتا ہے اور پس قطعہ (posterior segment) کہلاتا ہے۔ اگلے پیش قطعے کے پھر دو حصے ہو جاتے ہیں پیش حجیرہ (anterior chamber) جو کہ قرنیہ (cornea) کی پچھلی سطح اور قزحیہ (iris) کے مابین ہوتا ہے۔ پس حجیرہ (posterior chamber) جو کہ قزحیہ اور عدسی رباط معلق (suspensory ligament of lens) کے درمیان پایا جاتا ہے۔"@ur . "یکم اگست 2008ء کا سورج گرہن ایک مکمل سورج گرہن تھا جو زمین کے انتہائی شمالی علاقوں میں نظر آیا۔ جن میں کینیڈا، روس، اور شمالی چین شامل ہیں۔ یہ ان علاقوں میں مکمل نظر آیا جہاں آدھی رات کا سورج نظر آتا ہے۔ یعنی مقامی وقت کے مطابق آدھی رات کو بھی سورج نظر آتا ہے کیونکہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں کئی ماہ تک دن اور کئی ماہ تک رات ہوتی ہے۔ انتہائے شمال کے علاوہ یہ شمالی اور مشرقی امریکہ ، یورپ اور ایشیاء کے کچھ علاقوں میں بھی نظر آیا۔ اس کا آغاز 08:04:06 یو۔سی۔ٹی کو ہوا جو 12:38:27 یو۔سی۔ٹی تک جاری رہا۔ اس دوران اس کی کسی بھی مقام پر زیادہ سے زیادہ چوڑائی 236.9 کلومیٹر تھی۔"@ur . "پاکستانی زبانوں کو عام طور پر چھ گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہند آریائی زبانیں: اس میں اردو پنجابی سرائیکی سندھی وغیرہ شامل ہین۔یہ پاکستانی زبانوں کا سب سے بڑا گرہ ہے ہند ایرانی زبانیں۔ اس میں پشتو اور بلوچی شامل ہیں۔ دراوڑ زبانیں۔ اس میں صرف براہوئی زبان شامل ہے۔جو بلوچستان میں بولی جاتی ہے۔ 'تنہا زبانیں۔ ' اس میں صرف بروشسکی شامل ہے ایسی زبانوں کا کسی خاندان سے تعلق نہیں ہوتا۔یہ چترال کے علاقے میں بولی جاتی ہے۔ 'پشاچہ زبانیں۔ ان زبانوں میں کشمیری کھووار'شنا اور شمالی علاقہ جات کی کئی زبانیں شامل ہیں ۔ ۔تبتئین زبانیں۔اس میں صرف بلتی زبان شامل ہے جو بلتستان میں بولی جاتی ہے۔"@ur . "حضرت عبداللہ بن مسعود حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر اصحاب میں سے تھے۔ براویتے آپ سے پہلے صرف پانچ افراد نے اسلام قبول کیا اس لیے آپ سابقون الاولون میں شامل ہیں۔ آپ نے غزوہ بدر سمیت ہر بڑے غزوہ میں شرکت کی۔"@ur . "رکن الدین بیبرس ایک مملوک غلام تھا جے سلطان المظفر الجاشنکیر اور موجودہ تاریخ میں بعض مورخین بیبرس دوئم بھی کہتے ہیں- یہ غلامی سے ترقی کرتا ہوا سلطان سیف الدین قلاوون کے دربار تک پہنچا۔ سلطان قلاوون خود بھی مملوک تھا اور بیبرس میں فوجی صلاحتیں بھی موجود تھیں لہزا اسے فوج میں ایک منصب داری دے دی گئ۔ سلطان قلاوون کے بعد اس کا بیٹا الاشرف صلاح الدین خلیل‎‎ سلطان بنا اس نے دربار میں اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے بیبرس کو ترقی دے کر امیر مقرر کیا۔"@ur . "کتب خانہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں کتابوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے."@ur . "کتب فروشی کتابوں کی سوداگرانہ تجارت کو کہاجاتا ہے. وہ لوگ جو یہ کاروبار کرتے ہیں اُنہیں کتب فروش کہاجاتا ہے."@ur . "ابواحمد المستعصم بالله عبداللہ بن منصور المستنصر (1213-1258) آخری عباسي خلیفہ تھے جن کے دور میں منگول وحشی بغداد پر حملہ آور ہوئے اور اسے تباہ و برباد کیا۔ ان کو قالین میں لیپیٹ کر گھوڑوں کی سموں سے ہلاک کیا گیا کیونکہ توہم پرست منگولوں کو باآور کرایا گیا تھا کہ اگر خلیفہ کا خون دوران ہلاکت زمین پر گرا تو رنگ لائے بغیر نہیں رہے گا۔ ان کا سولہ سالہ دور خلافت (1244-1258) زیادہ تر عیش وعشرت اور غفلت میں گزرا۔انہیں منگول یلغار اور ان کے ہاتھوں اسلام کی بیخ کنی کا بالکل ادراک نہ ہو سکا۔حتیٰ کہ ان کا وزیر ابن العلقلمی ان کے پہلو میں بیٹھ کر منگولوں سے خط و کتابت کرتا رہا اور انھیں بغداد پر حملہ کرنے کی ترغیب دیتا رہا۔"@ur . "قطبوغا ایک شامی عیسائی تھا اورہلاکو خان کی اُن افواج کا سپہ سالار تھا ۔اس کو ہلاکو خان نے شام اور مصر کی فتح کی ذمہ داری سپرد کی تھي۔ اس نے دمشق کو فتح کیا اور مصر کے سلطان قطز کو ہلاکو خان کا حکم دیا کہ مصر کو اس کے حوالے کیا جائے ورنہ وہ قاہرہ کا حال بغداد سے بدتر کردے گا۔مملوکوں کو ڈرانے کی خاطر اس نے دمشق میں بھی خوب لوٹ مار کی اور اسے برباد کیا۔ سلطان قتز نے خلاف توقع منگولوں سے جنگ کا اعلان کیا اور سپہ سالار بیبرس کی زیرقیادت ایک بڑی فوج فلسطین روانہ کی جسں نے عین جالوت کے مقام پر منگول لشکر کو ایک سخت جنگ کے بعد تاریخي شکست سے دوچار کیا۔یہ کتبغا کی بھی بطور سپہ سالاری ۳۹ جنگوں میں پہلی شکست تھی۔شکست خوردہ منگولوں نے راہ فرار اختیار کی مگر کتبغا گرفتار ہوا اور دیگر گرفتار شدہ منگولوں کے ساتھ قتل کردیا گیا۔"@ur . "دارُالکُتُب یا مکتبہ (، ایک ایسی جگہ یا مقام جہاں اُن لوگوں کو پڑھنے کیلئے کتابیں مہیّا کی جاتی ہیں جو لوگ (مالی یا دوسری وجوہات کی بناء پر) کتابیں خریدنے سے قاصر ہوتے ہیں. یا کتابوں کا ایک مجموعہ جس کو لوگ خریدے بغیر پڑھ سکتے ہیں. جدید دارالکتب میں کتابوں کے ساتھ ساتھ سمعی فیتے ، کیسٹیں ، بصری فیتے اور رقمبصری قرص جات وغیرہ دستیاب ہوتے ہیں. یوں، جدید درالکتب میں کوئی بھی شخص ہر قسم کی معلومات تک کسی بھی شکل و ذریعہ سے بے روک رَسائی حاصل کرسکتا ہے."@ur . "انگریزی نام Gross Revenue. آمدنی بھی اسہی خیال کو اظہار کرتی ہے، لیکن اسکو اصل میں Income کہا جاتا ہے۔"@ur . "منافع(انگریزی نام Profit)۔"@ur . "سنجینٹا"@ur . "ملازم سے مراد ایسا شخص ہے جو ایک مرافقہ، کاروبار، حکومت، تنظیم یا کسی دوسرے ادارے کے لئے کام کرتا ہو. ایک زمانے میں گھریلو مددکاروں کو نوکر کہا جاتا تھا، لیکن آجکل انکو بھی ملازم ہی کہنا ادب کے لحاظ سے موزون سمجھا جاتا ہے۔ یہ بات ضروری ہے کہ ایک ملازم کو کسی قسم کی مالیاتی اجرت دی جاۓ، مثلآ ماہانہ تنخواہ وغیرہ۔ دنیا کے تقریبآ تمام ممالک میں قانون کے تحت ملازمین کی حفاظت کی ضمانت دی جاتی ہے۔"@ur . "انگریزی نام Public Company. ایک ایسی شرکت جس کے سہام کسی بڑے ایکسچینج یعنی سہامی منڈی پر متبادل کۓ جائیں۔"@ur . "3M Company ایک امریکی شرکت ہے جو بےشمار صنتوں میں مبطلہ ہے۔"@ur . "انگریزی نام Shares. ان کو اردو میں حصاصہ بھی کہا جاتا ہے۔ سہام کو ایک شرکت کا ٹکڑا سمجھا جا سکتا ہے، جس کہ زریہ کوئ شخص س شرکت کی کامیابی میں حصہ لے سکتا ہے۔ دیگر قسم کے سہام موجود ہیں: ٭ انتخابی سہام (voting shares) ٭ سہام معمول (common shares) *سہام ترجی (preferred shares) سہام کو ایک سہامی منڈی (Stock Exchange) میں بیچا جاتا ہے۔"@ur . "چپچپات : (انگریزی نام Adhesive اور Glue) : ایک قسم کی سیال نما شئے جو گوند کے مانند رہتی ہے۔ اشیاء کو چسپاں کرنے میں کار آمد ہے۔ اس چپچپات کے اقسام؛ حیوانی چپچپات نباتی چپچپات کیمیائی چپچپات رنگی چپچپات"@ur . "انگریزی نام Stock Exchange۔ ایک ایسی منڈی جہاں پہ سہام کو تقسیم کیا جاۓ اور بیچا جاۓ۔ پاکستان کی سب سے بڑی سہامی منڈی کراچی میں موجود ہے، جسکو کراچی اسٹاک ایکسچینج یعنی Karachi Stock Exchange کہا جاتا ہے۔ یہ I.I. Chundrigar Road پہ واقع ہے۔"@ur . "انگریزی نام Abraisive. کوئ ایسی چیز جس کے رگڑنے سے شکل، صورت یا حالت بدل جاتی ہو۔یہاں چیزوں کی مثال سڑکیں، لکڑیاں، کالینیں اور پتھر کی ہے۔ ان کو کسی لسلست سے رگڑنے کے بعد یہ بدل جاتے ہیں۔ سب سے معمولی لسلست ریگ مال یعنی Sandpaper ہے ، جس کے رگڑنے سے کئ چیزیں خشک یا صاف ہو جاتی ہیں۔ ہیروں اور کلسیت (Calcite) کو بھی لسلست کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "بیج : (Seed) :یہ پھلوں اور سبزیوں کے اندر پاۓ جانے والی چیز ہیں۔"@ur . "انگریزی نام Pesticides یا تفصیل میں Insecticides. کیڑے مار دوائیوں کا استعمال گھریلو، صنتی، زراعتی یا سائنسی ہو سکتا ہے۔ یا بات تسلیم شدہ ہے کہ 20ویں سدی میں زراعتی پیداوار میں جو اضافہ ہوا ہے اس میں کیڑے مار دوائیوں کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے۔ تقریباً تمام کیڑے مار دوائیوں انسانوں کے لیے زہریلی ہوتی ہیں۔ عموماً ان کا دوسرے جانوروں کی صحت پر ایک منفی اثر بھی نظر آتا ہے۔"@ur . "اگر یہ مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیۓ ، عدسہ (lens) عدسہ (lens) آنکھ کے پیش قطعہ (anterior segment) میں موجود ایک دومحدبی (biconvex) شفاف جسم ہوتا ہے جو کہ قرنیہ (cornea) کے ساتھ ملکر روشنی کو یکسّر (refract) کرتا ہے تاکہ وہ شبکیہ (retina) پر تمرکز (focus) ہوسکے، اور بصارت کی حس اجاگر ہو۔"@ur . "حاصلات نور (photo-receptors) دراصل مختصص (specialized) اقسام کے عصبونات (neurons) ہوتے ہیں جو کہ آنکھ کے شبکیہ (retina) نامی تہہ میں پاۓ جاتے ہیں اور روشنی کو حاصل (receive) کرنے کا کام انجام دیتے ہیں اسی وجہ سے انکو حاصلات نور کہا جاتا ہے یعنی نور یا روشنی کو حاصل کرنے والے ، باالفاظ دیگر ایسے حاصلات (receptors) کہ جو روشنی کو حاصل کرتے ہوں۔"@ur . "محمد یوسف پیدائش27 اگست 1974ءلاہور۔ پاکستان کے مایہ ناز بلے باز ہیں۔ ان کا پرانا نام یوسف یوحنا تھا کیونکہ وہ عیسائی تھے مگر پھر دین اسلام کی روشنی ان کے دل میں گھر کرگئی اور وہ 2005ء میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ وہ 1998ء میں پاکستان ٹیم کے ممبر بنےاور 2006ء میں اپنے فن کی عروج پر دکھائی دئے جب انھوں نے سر ویوین رچرڈ کا ٹیسٹ کرکٹ کے ایک کلینڈر سال میں سب سے زیادہ دوڑ بنانے کا ریکارڈ1788 دوڑ بناکراپنے نام کیا بلکہ ایک کلینڈر سال میں سب سے زیادہ 9 سنچریاں کرنے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔"@ur . "شبکیہ (retina) ، فقاریوں (vertebrates) کی آنکھ میں سب سے اندرونی حساس نور (light sensitive) تہہ یا حصے کو کہا جاتا ہے۔ اس تہہ میں حاصلات نور (photoreceptors) پاۓ جاتے ہیں جو کہ روشنی یا نور کی کرنوں کو حاصل کر کہ بصری عصب (optic nerve) کے راستے نشر (transmit) کر کہ دماغ (brain) کے ان حصوں تک پہنچاتے ہیں کہ جو بصارت سے متعلق ہوا کرتے ہیں۔ ان حاصلات نور کی دو اقسام ہوتی ہیں؛ اول وہ کہ جو نسبتاً کم روشنی میں کام کرتے ہیں اور دوئم وہ کہ جو نسبتاً تیز یا زیادہ روشنی میں کام کرتے ہیں، اول الذکر کو عصا (rod) کہا جاتا ہے جبکہ بعدالذکر کو مخروط (cone) کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے۔"@ur . "لاسلکی ، یہ اِصطلاح عموماً ایک قسم کی ابلاغیات کی طرف اِشارہ کرتی ہے جس میں معلومات کو فاصلے پر بغیر تاروں کے استعمال کے بھیجا جاتا ہے۔ ابتداء میں یہ اصطلاح ایک بعید نگار (ٹیلیگراف) کے لیۓ اختیار کی جاتی تھی اور آجکل اس کو عموماً جدید آلات و اختراعات کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے مثلاً ، خلوی جالِکارات اور عریض الشریط جالِبین ۔"@ur . "میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (Melbourne Cricket Ground) آسٹریلیا کا سب سے بڑا کرکٹ گراونڈ ہے جس نے پانچویں ورلڈکپ فائنل کی میزبانی کی اور جہاں پاکسان نے اپنا پہلا اور واحد ورلڈکپ عمران خان کی قیادت میں جیتا۔ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ جسے مختصراً M.C. G کہا جاتا ہے کرکٹ کے پہلے ٹیسٹ میچ 1877 کی میزبانی بھی کرچکا ہے اور لطف کی بات یہ ہے کہ پہلا ایک روزہ میچ بھی 1971 میں اسی گراونڈ پر کھیلا گیا۔ M.C."@ur . "پانچواں کرکٹ عالمی کپ 22 فروری سے لیکر 25 مارچ 1992 تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے میدانوں پر کھیلا گیا جوکہ پاکستان نے فائنل میں انگلستان کو 22 دوڑ سے ہرا کر جیتا۔ اس ورلڈ کپ میں کل نو ٹیموں نے حصہ لیا اور فائنل ملا کر 39 مقابلے کھیلے گئے۔"@ur . "عدسہ (lens) ایک بصریاتی (optical) اختراع جو کہ اپنی ساخت میں کامل محوری تناظر (axial symmetry) رکھتی ہے اور روشنی یا نور کی سوقیت (transmittance) کا موجب بن کر اسکے تکسر، تقارب (convergence) یا تباعد (divergence) کا باعث ہوتی ہے۔"@ur . "مرافقہ کاروباری تنظیم کی ایک شکل ہے۔"@ur . "چاند زمین کے اردگرد 27.3 دن میں چکر لگاتا ہے۔ اس کے راستے کو چاند کا مدار کہا جاتا ہے۔ چاند زمین کے مرکز سے اوسطاً 385000 کلومیٹر کے فاصلے پر 1.023 کلومیٹر فی سیکنڈ کی اوسط رفتار سے چکر لگاتا ہے۔ عمومی سیارچوں کے برعکس اس کا چکر خطِ استوا کے مستوی (equqtorial plane) کی بجائے اس مستوی کے قریب ہے جس میں زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ چاند کا مدار بڑھ رہا ہے یعنی زمیں سے اوسط فاصلہ زیادہ ہو رہا ہے۔ اسے افزائش مدوجزری کہا جاتا ہے۔ کئی لاکھ سال پہلے چاند کی محوری گردش کا دورانیہ اس کے زمین کے گرد ایک چکر پورا کرنے سے زیادہ تھا مگر زمین کی کشش نے چاند کی محوری گردش کی رفتار کم کر کے اسے اس طرح محدود کر دیا ہے کہ اس کی محوری گردش کا دورانیہ زمین کے گرد مدار میں ایک چکر پورا کرنے کے برابر ہو چکی ہے۔"@ur . "امیر مختار تاریخِ اسلامی کے متنازعہ کرداروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے بنو امیہ کے خلاف تلوار اٹھائی اور کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا بدلہ لینے کی ٹھانی اور بےشمار قاتلانِ شہدائے کربلا کو واصلِ جہنم کیا۔جس میں شمر بھی شامل تھا جس نے امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک جسم سے علیحدہ کر کے نیزے پر دمشق بھجوایا تھا اور حرملہ بھی جس نے امام حسین علیہ السلام کے چھ ماہ کے بیٹے علی اصغر کو تیر سے شہید کیا تھا۔ ان کا کردار اس لیے متنازعہ ہے کہ تاریخ دانوں میں یہ اختلاف موجود ہے کہ انہوں نے قاتلانِ شہدائے کربلا کا بدلہ محبتِ رسول و اہلِ بیت کی وجہ سے لیا تھا یا حکومت کی طلب میں۔"@ur . "γ = Gamma rays HX = Hard X-rays SX = Soft X-Rays EUV = Extreme ultraviolet NUV = Near ultraviolet Visible light NIR = Near infrared MIR = Moderate infrared FIR = Far infrared Radio waves EHF = Extremely high frequency (Microwaves) SHF = Super high frequency (Microwaves) UHF = Ultrahigh frequency VHF = Very high frequency HF = High frequency MF = Medium frequency LF = Low frequency VLF = Very low frequency VF = Voice frequency ELF = Extremely low frequency ]] برقناطیسی اشعاع دراصل نوریہ پر مشتمل ہوتی ہیں جن کو برقناطیسی امواج بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں ذرات اور امواج کی خصوصیات بیک وقت پائے جاتے ہیں: انکسار اور تداخل موجوں (لہروں) کی خاصیتیں ہیں جبکہ Compton scattering effect اور photoelectric effect ذرے کی خاصیتیں ہیں۔ روشنی کی لہریں بھی برقی مقناطیسی نوعیت کی ہوتی ہیں اور بالکل اسی طرح کی ہوتی ہیں جس طرح کی ایکس ریز اور ریڈیو TV کی لہریں. "@ur . "ناب"@ur . "فیلخن حیاتیاتی خاندان ہے جس کے ارکان ہاتھی اور ہاتھی سے ملتے جلتے ممالیہ ہیں۔ جدید دور میں صرف افریقی ہاتھی اور ایشیائی ہاتھی زندہ ہیں۔ ان کے علاوہ آج سے 20 ہزار سال پہلے جسام بھی انسانی دور میں موجود تھا۔ فیلخن نام دراصل فارسی لفظ \"فیل\" یعنی ہاتھی سے منسوب ہے۔"@ur . "ایک چوپایہ پستانیہ جانور ہے۔ دنیا بھر کی اس کی تقریباًً آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں۔ ان کی بستیوں کی بڑی تعداد شمالی نصف کرہ میں جبکہ کچھ بستیاں جنوبی نصف کرہ میں بھی موجود ہیں۔ اس کے نر کو اُردو میں ریچھ اور مادہ کو ریچھنی کہا جاتاہے۔ ریچھ زیادہ تر براعظم شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ، یورپ اور ایشیاء میں پائے جاتے ہیں۔ دورِ حاضر کے جدید ریچھ عام طور پر بڑے جسم، چھوٹی ٹانگوں، قدرے بڑی تھوتھنی، جھبرے بال، زمین پر ٹکاکر چلنے والے ہاتھ اور پنچے اور ایک چھوٹی دم کے حامل ہوتے ہیں۔ قطبی ریچھ زیادہ تر گوشت خور ہوتے ہیں جبکہ دیوقامت پانڈا کی خوراک بانس ہوتی ہے جبکہ باقی ماندہ چھ اقسام ہمہ خورہوتی ہیں اور ان کی خوراک میں زیادہ تر چھوٹے جانور اور پودے شامل ہیں۔"@ur . "عامل اختطار کسی بھی صورت میں اختطار ہونے کی ممکن وجہ عامل اختطار کہلاتا ہے۔"@ur . "دنیا انسانی نقطۂ نظر سے زمین کو دیکھنے کا نام ہے۔ یہ ہمارے تجربات ہماری تاریخ اور ہماری صورت جال کا عکس ہے۔ ہر انسان کے نزدیک دنیا کا تصور مختلف ہے۔"@ur . "دائرۃ المعارف (اور دارۂ معارف) ، اُس قابلِ فہم خلاصہ کو کہاجاتا ہے جس میں علم کی تمام شاخوں یا کسی ایک مخصوص شاخ پر معلومات دی گئیں ہوں. یہ کئی موضوعات میں بٹی ہوتی ہے، جس میں ایک موضوع صرف ایک مضمون پر تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے. موضوعات کو دائرۃ المعارف میں حروفِ تہجّی کی ترتیب میں لکھا جاتا ہے. یہ ایک یا کئی جلدوں پر مشتمل ہوسکتی ہے، اِس کا اِنحصار اِس میں شامل معلومات پر ہے."@ur . "بربر زبانیں یا امازیغی زبانیں خاندانہائے زبان میں افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ اس میں شامل زبانیں تیونس، مراکش، الجزائر، مالی، نائجر اور لیبیا میں بولی جاتی ہیں۔ یہ ان علاقوں میں محدود پیمانے پر علاقائی طور پر بولی جاتی ہیں اور خدشہ ہے کہ ان میں سے اکثر یا تو ناپید ہوچکی ہیں یا پھر خاتمے کے قریب ہیں کیونکہ ان علاقوں میں عربی زبان کافی حد تک رائج ہو چکی ہے۔ کچھ زبانیں تصویری شکل میں لکھی حاتی رہی ہیں مگر بعد میں ان میں سے اکثریت عربی رسم الخط میں لکھی جانے لگیں۔ ان میں سے کئی زبانیں دو ہزار سال سے زیادہ پرانی ہیں۔"@ur . "چاڈیہ زبانیں زبانوں کی خاندان بندی میں زبانوں کی ایک ایسی شاخ ہے جو افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک ذیلی شاخ ہے اور جو شمالی نائجیریا، چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ اور کیمیرون میں بولی جاتی ہیں۔ اس کی اہم ترین زبان ھاوسا ہے جو دسویں اور گیارہویں صدی عیسوی میں مغربی افریقہ کے قبائل میں رائج تھی اور کسی حد تک اب بھی ہے۔"@ur . "|ھاوسا مغربی افریقہ کی ایک زبان ہے جو دسویں اور گیارہویں صدی عیسوی میں مغربی افریقہ بشمول شمالی نائجیریا، چاڈ اور کیمیرون کے قبائل میں رائج تھی اور کسی حد تک اب بھی ہے۔ یہ چاڈیہ زبانوں میں شامل ہے جو خود افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ اسے دو کروڑ سے کچھ زیادہ لوگ بولتے ہیں جن کا تعلق قبائلِ افریقہ سے ہے۔ یہ شمالی نائجیریا کی سرکاری زبان کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ اسے عربی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔"@ur . "افرو۔ایشیائی غیر درجہ بند زبانیں ان زبانوں کو کہتے ہیں جن کا تعلق افرو۔ایشیائی زبانوں سے ہو مگر ابھی انہیں کسی درجہ بندی یا خاندان میں شامل نہ کیا گیا ہو اور اس سلسلے میں تحقیق جاری ہے۔"@ur . "مصری زبانیں زبانوں کے اس خاندان یا درجہ بندی کو کہا جاتا ہے جن میں ایسی زبانیں شامل کی گئی ہیں جو قدیم مصر میں بولی جاتی تھیں۔ یہ افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ یہ زبانیں قدیم مصر میں تین ہزار سال پہلے بولی جاتی تھیں اور اپنی اچھی صورت میں پانچویں صدی عیسوی تک اور کسی نہ کسی حد تک سترھویں صدی عیسوی تک موجود رہی اور اب ناپید ہو چکی ہیں۔ اس میں ایک بنیادی زبان قبطی (Coptic) زبان شامل ہے۔"@ur . "انگوٹا زبان حبشہ کی ایک تقریباً ناپید زبان ہے جو افرو۔ایشیائی غیر درجہ بند زبانوں میں شامل کی جاتی ہے یعنی اس کا تعلق افرو۔ایشیائی زبانوں سےہے مگر ابھی انہیں کسی درجہ بندی یا خاندان میں شامل نہیں کیا گیا اور اس سلسلے میں تحقیق جاری ہے۔ اسے باِءریل زبان بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "قبطی زبان (Coptic) مصری زبانوں میں شامل ایک زبان ہے جو خود افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ یہ زبان قدیم مصر میں تین ہزار سال پہلے بولی جاتی تھیں اور اپنی اچھی صورت میں پانچویں صدی عیسوی تک اور کسی نہ کسی حد تک سترھویں صدی عیسوی تک موجود رہی اور اب ناپید ہو چکی ہیں۔ پہلے پہل اسے یونانی رسم الخط میں لکھا گیا مگر بعد میں اس میں کچھ اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد یہ قبطی رسم الخط کہلایا۔ اسے عیسائیوں کا ایک فرقہ قبطی آرتھوڈاکس استعمال کرتے ہیں مگر یہ اب کہیں نہیں بولی جاتی۔"@ur . "اموتائی زبانیں افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اس کے زیادہ تر بولنے والے جنوب مغربی حبشہ مین رہتے ہیں۔"@ur . "یہ افرو۔ایشیائی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ اس میں شامل زبانوں کو بولنے والے قرنِ افریقہ، یمن، صومالیہ، جبوتی، کینیا اور ایتھوپیا میں رہتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی زبان صومالی ہے۔ جو عربی سے بہت قریب ہے۔"@ur . "نصراللہ خاں نوری معروف پاکستانی نعت خواں ہیں۔ اُنہوں نے نعت خوانی کا آغاز اُس وقت کیا تھا، جب اُن کی عمر صرف چار سال تھی۔ اُن کی آواز کی چاشنی، سوزوگداز، جذبہء عشق رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور پڑھنے کے مودب انداز کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔"@ur . "مشرقی بربر زبانیں افرو۔ایشیائی زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہیں۔ یہ زبانیں لیبیا اور مصر میں بولی جاتی ہیں اور تقریباً ناپید ہو چکی ہیں۔ اب ان علاقوں میں مکمل طور پر عربی رائج ہے۔"@ur . "لفظ ، عربی زبان کا کلمہ ہے اور اسکے معنی بنیادی طور پر خارج کرنے، نکالنے، پھینکنے وغیرہ کے آتے ہیں اور اسی سے اسکا وہ لسانیاتی مفہوم نکالا جاتا ہے جس میں یہ بکثرت زبانِ اردو میں مستعمل ہورہا ہے یعنی منہ سے خارج ، نکالی یا ادا کی گئی کوئی بات اور / یا اسکا تحریری خاکہ؛ اسکا قریبی انگریزی متبادل word ہوسکتا ہے اور لفظ کی جمع الفاظ کی جاتی ہے۔ جب کوئی لفظ یعنی منہ سے خارج کی گئی کوئی آواز بامعنی ہو یا یوں کہہ لیں کہ جب اس آواز سے دماغ میں کوئی تصور یا مفہوم پیدا ہوتا ہو تو پھر ایسی صورت میں اس لفظ کو عربی و اردو قواعد کی رو سے کلمہ (speech) کہا جاتا ہے، یہاں کلمہ کے سامنے speech کا متبادل صرف وضاحت کی خاطر درج کیا گیا ہے کہ یہی لفظ دیگر معنی بھی رکھتا ہے جیسے گفتار یا کلام وغیرہ؛ اور گفتگو کرنا یا مخاطب ہونے کے لیۓ جو کلام کی اصطلاح آتی ہے وہ بھی لفظ کلمہ کی طرح عربی کے کلم سے ماخوذ ہے۔"@ur . "شمالی بربر زبانیں افرو۔ایشیائی زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہیں۔ یہ زبانیں المغرب میں بولی جاتی ہیں اور تقریباً ناپید ہو چکی ہیں۔ اب ان علاقوں میں مکمل طور پر عربی رائج ہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریہ مخطط میں متصل مخطط کے ایسے کنارے کو \"پُل\" کہیں گے اگر اس کو ہٹانے سے مخطط نامتصل ہو جائے۔"@ur . "عارفانہ کلام یا صوفیانہ کلام شاعری کا وہ کام ہے جوکہ صوفیاء اور عارفین نے کی ہے۔ اس شاعری کی خاص بات اس میں پنہاں عشقِ حقیقی کے اسرار و رموز ہیں۔ جس میں صوفیاء نے اپنے تجربات اور عشقِ حقیقی میں درپیش رکاوٹوں اور مراحل و مدارج بیان کئے ہیں۔ صوفی شاعری کا یہ کام مختلف زبانوں میں ہوا ہے اور ہر زبان میں پیش کیا جانے والا صوفی کلام عوام میں بہت مقبول ہوا ہے۔ مختلف صوفیاء کا کلام پنجابی، سندھی، اُردو، فارسی، عربی و دیگر زبانوں میں موجود ہے۔ یہ کلام نثر اور شعر دونوں صورتوں میں بہت پسند کئے جاتے ہیں۔ صوفیانہ کلام کے حوالے سے معروف چنیدہ شخصیات درج ذیل ہیں: سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ وارث شاہ رحمۃ اللہ علیہ میاں محمد بخش رحمۃ اللہ علیہ بابا بلھے شاہ رحمۃ اللہ علیہ مولانہ رومی رحمۃ اللہ علیہ شمس تبریز رحمۃ اللہ علیہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ ریاض احمدگوھرشاہی"@ur . "Filename extension"@ur . "Uniform Type Identifier"@ur . "Type of format"@ur . "نمو = Develop نمو از = Developed by"@ur . "Type code"@ur . "International standard"@ur . "بربر قبائلی زبانوں کو 'قبائلی' کہا جاتا ہے کیونکہ اسے قبائل بولتے تھے جو بنیادی طور پر الجزائر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زبانوں کا ایک خاندان یا درجہ بندی ہے جو شمالی بربر زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ یاد رہے کہ شمالی بربر زبانیں بربر زبانوں کا ایک خاندان ہے جو خود افرو۔ایشیائی زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہے۔"@ur . "'قبائلی' زبان بربر قبائل کی ایک زبان کو کہا جاتا ہے جسے قبائل بولتے تھے جو بنیادی طور پر الجزائر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زبان بربر قبائلی زبانوں میں شامل ایک زبان ہے جو شمالی بربر زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ یاد رہے کہ شمالی بربر زبانیں بربر زبانوں کا ایک خاندان ہے جو خود افرو۔ایشیائی زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہے۔ اگرچہ یہ زبان ناپید ہوتی جا رہی ہے مگر ابھی بھی اسے تقریباً پچاس لاکھ لوگ علاقائی زبان کے طور پر بولتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی تعلیمی اور بنیادی زبان کے طور پر عربی کو اپنا لیا ہے۔ بیسویں صدی سے پہلے اسے لکھا نہیں جاتا تھا مگر اس کے بعد اس زبان کو ترقی دینے کے لیے اسے ایک علاقائی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ اسے فرانسیسیوں نے ابھارا تھا تاکہ قبائلی لوگ عربی کو ترک کر دیں۔"@ur . "خانیوال صوبہ پنجاب، پاکستان کا ایک شہر ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی http://pportal. punjab. gov. pk/portal/portal/media-type/html/group/316/page/default. psml/js_pane/P-103d7b410be-10000?nav=left3,141,053 ہے۔"@ur . "خرف (dementia) ، طب میں ایک ایسے مرض کو کہا جاتا ہے جس میں دماغ کی یاداشت اور سوچنے، گفتگو کرنے سمجھنے اور فیصلے کرنے کی طاقت و قابلیت متاثر اور ناقص ہو جاتی ہے یعنی ایک ایسا مرض کہ جس میں نسیان ، بھول چوک اور روزمرہ کے دماغی کام انجام دینے کی صلاحیتیں معدوم ہوجائیں خرف کہلاتا ہے اسکو عام الفاظ میں بھونے کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ گویا کہ اس خلل عقلی کی کیفیت ایک مشہور مرض آلزھیمر (ِAlzheimer's) میں بکثرت دیکھنے میں آتی ہے مگر یہ خیال درست نہیں کہ خرف ہمیشہ آلزھیمر کی بیماری کی وجہ سے ہی ہوتا ہے۔ اگرچہ خرف کی بیماری پیرانہ سالی و عمررسیدگی میں عام ہے مگر اسکے باوجود اسکا تعلق صرف عمر سے قائم کر کہ اس میں ہونے والے دماغی نقائص کی وضاحت نہیں کی جاسکتی ، مزید یہ کہ خرف کا مرض سن بلوغت کی کسی بھی عمر میں واقع ہو سکتا ہے، اس بلوغت کی عمر کا لحاظ خرف میں اہم ہے کیونکہ بلوغت سے قبل نوعمری میں بھی متعدد ایسے امراض واقع ہوا کرتے ہیں کہ جن کی علامات خرف سے مماثل ہوسکتی ہیں مگر انکو امراضیاتی (pathological) نقطۂ نظر سے دیگر نام دیۓ جاتے ہیں، ایسے امراض کا ذکر نموئی اضطرابات (developmental disorders) میں دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur . "ہدایتی طاقم (instruction set) سے علم شمارندہ میں مراد ایسے ہدایت ناموں یا ہدایاتی فہرست اور انکے متغیرین (variations) کے طاقم (set) کی ہوتی ہے کہ جن کو ایک عامل ، اجری (execute) کر سکتا ہے۔"@ur . "اردو حروفِ تہجی کا آٹھواں حرف جو فارسی اور دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے عربی میں نہیں ہوتا۔ فارسی کا ساتواں اور ہندی کا چھٹا حرف ہے۔ ابجد کے لحاظ سے اس کے اعداد 'ج' کے برابر 3 شمار ہوتے ہیں۔ جیمِ فارسی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "اردو حروفِ تہجی کا ساتواں حرف جو عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ فارسی کا چھٹا، عربی کا پانچواں اور ہندی کا آٹھواں حرف ہے۔ ابجد کے لحاظ سے اس کے اعداد 3 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو حروفِ تہجی کا نواں حرف جو عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ فارسی کا آٹھواں اور عربی کا چھٹا حرف ہے۔ ابجد کے لحاظ سے اس کے اعداد 8 شمار ہوتے ہیں۔ اسے حائے حُطّی یا حائے مُہملہ بھی کہتے ہیں۔ اردو میں اس کی آواز عربی کی طرح نفیس نہیں نکلتی بلکہ 'ہ' کی طرح نکلتی ہے مگر کچھ خوش زبان اس کی درست آواز نکالتے ہیں۔ یہ زیادہ تر ان الفاظ میں ہے جو عربی سے اردو میں سیدھا یا بذریعہ فارسی آئے ہیں۔"@ur . "اردو حروفِ تہجی کا دسواں حرف جو عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ فارسی کا نواں اور عربی کا ساتواں حرف ہے۔ ابجد کے لحاظ سے اس کے اعداد 600 شمار ہوتے ہیں۔ بیشتر ہندوستانی زبانوں میں نہیں ہوتا اس لیے وہ لوگ اس کی جگہ 'کھ' کی آواز نکالتے ہیں۔ مگر اہلِ زبان درست لہجہ اختیار کرتے ہیں۔"@ur . "د اردو کا گیارہواں حرف ہے۔ فارسی کا دسواں، عربی کا آٹھواں اور ہندی کا اٹھارواں حرف ہے۔ ابجد کے حساب سے عدد 4 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "ڈ اردو کا بارہواں حرف ہے۔ ہندی کا تیرہواں حرف ہے۔ فارسی و عربی میں مستعمل نہیں۔ حسابِ ابجد میں اس کے 'د' کے برابر 4 عدد شمار ہوتے ہیں۔ ہندی الاصل الفاظ میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "اردو زبان میں چھتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا تیرہواں حرف 'ذ' ہے۔ فارسی کا گیارہواں اور عربی کا نواں حرف ہے۔ اسے دالِ منقوطہ بھی کہا جاتا ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 700 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا چودھواں حرف 'ر' ہے۔ فارسی کا بارہواں ، عربی کا دسواں اور ہندی کا ستائیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 200 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا تیرہواں حرف 'ز' ہے۔ فارسی کا تیرہواں اور عربی کا گیارہواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 7 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا پندھرواں حرف 'ڑ' ہے۔ فارسی اور عربی میں استعمال نہیں ہوتا ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 'ر' کی طرح 200 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا سترھواں حرف 'ژ' ہے۔ فارسی کا چودھواں حرف ہے۔ اسے زائے عجمی بھی کہا جاتا ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 'ز' کی طرح 7 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا بیسواں حرف 'ص' (صاد یا صواد) ہے۔ فارسی کا سترھواں اور عربی کا چودھواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 90 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا انیسواں حرف 'ش' (شین) ہے۔ فارسی کا سولھواں، عربی کا تیرھواں اور ہندی کا تیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 300 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا اکیسواں حرف 'ض' (ضاد یا ضواد) ہے۔ فارسی کا اٹھارواں اور عربی کا پندھرواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 800 شمار ہوتے ہیں۔ عربی کا خاص لفظ ہے جس کی وجہ سے عربی کو لغۃ الضاد (ضاد والی زبان) کہا جاتا ہے کیونکہ عربی میں اس کی ایک بہت خاص آواز ہے جو اردو دان نہیں نکالتے۔ اردو میں اس کی آواز 'ز' کی طرح کی ہے۔ زیادہ تر عربی الاصل الفاظ میں ملتا ہے۔"@ur . "اردو کا بائیسواں حرف 'ط' (طوئے) ہے۔ فارسی کا انیسواں اور عربی کا سولھواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 9 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا تیئیسوان حرف 'ظ' (ظوئے) ہے۔ فارسی کا بیسواں اورعربی کا سترھواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 900 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا پچیسوان حرف 'غ' (غین) ہے۔ فارسی کا بائیسواں اور عربی کا انیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 1000 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا چوبیسواں حرف 'ع' (عین) ہے۔ فارسی کا اکیسواں اور عربی کا اٹھارھواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 70 شمار ہوتے ہیں۔ ابتدائی عربی اور عبرانی میں اس کی شکل آنکھ سے ملتی تھی اس لیے اسے عین (آنکھ) کہا جاتا ہے۔"@ur . "اردو کا ستائیسواں حرف 'ق' (قاف) ہے۔ فارسی کا چوبیسواں اور عربی کا اکیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 100 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا انتیسواں حرف 'گ' (گاف) ہے۔ فارسی کا اور ہندی کا تیسرا حرف ہے۔ عربی میں یہ حرف نہیں ہوتا مگر مصری عربی میں جیم کے لیے یہ آواز نکالی جاتی ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 'ک' کے برابر 20 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا بتیسواں حرف 'ن' (نون) ہے۔ فارسی کا انتیسواں، عربی کا پچیسواں اور ہندی کا بیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 50 شمار ہوتے ہیں۔ اس کی ایک اور شکل نونِ غنہ کہلاتی ہے۔ جس کو 'ں' لکھا جاتا ہے یعنی نونِ غیر منقوطہ۔ اس کی آواز ناک کی مدد سے نکالی جاتی ہے اور کچھ دیگر زبانوں میں بھی ملتی ہے جیسے فرانسیسی میں۔"@ur . "اردو کا تیسواں حرف 'ل' (لام) ہے۔ فارسی کا ستائسواں، عربی کا تئیسواں اور ہندی کا اٹھائیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 30 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا چونتیسواں حرف 'ہ' (ہے) ہے۔ فارسی کا اکتیسواں، عربی کا ستائیسواں اور ہندی کا تینتیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 5 شمار ہوتے ہیں۔ اس کی دیگر اشکال بھی ہیں جیسے دو چشمی ہے یا 'ھ' ۔ یہ کوئی الگ حرف نہیں بلکہ اسی حرف کی مختلف شکل ہے۔عربی میں دو چشمی ہے 'ھ' استعمال ہوتی ہے مگر اردو میں زیادہ تر اس کو مخلوط حروف بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جیسے کھا، ڈھلان وغیرہ۔ اسے ہائے ہوز بھی کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات حرف کے درمیان میں اس کی شکل بدل جاتی ہے جیسے 'کہا' میں کاف اور الف کے درمیان۔"@ur . "اردو کا تینتیسواں حرف 'و' (واؤ) ہے۔ فارسی کا تیسواں، عربی کا چھبیسواں اور ہندی کا انتیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 6 شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو کا چھتیسواں حرف 'ی' (چھوٹی یے) ہے۔ فارسی کا بتیسواں، عربی کا انتیسواں (اگر ہمزہ کو الگ حرف مانا جائے) اور ہندی کا چھبیسواں حرف ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد 10 شمار ہوتے ہیں۔ بعض لوگ بڑی یے یعنی 'َے' کو بھی اسی کی ایک شکل مانتے ہیں۔"@ur . "اردو کا سینتیسواں حرف 'ے' (بڑی یے) ہے۔ فارسی میں بھی مستعمل ہے اور کبھی کبھی چھوٹی یے کی ایک خوبصورتی پیدا کرنے والی شکل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ حسابِ ابجد کی رو سے اعداد چھوٹی یے 'ی' کے برابر 10 شمار ہوتے ہیں۔ اردو میں الگ حرف کے طور پر لفظ کے آخر میں آتا ہے اور 'ی' سے مختلف آواز دیتا ہے۔"@ur . "صفر (0) مثبت ایک اور منفی ایک کے درمیان ایک عدد ہے۔ اسے کسی عدد میں جمع کیا جائے تو وہی عدد برآمد ہوگا۔ اگر کسی عدد سے ضرب دی جائے تو صفر جواب ہوگا۔ صفر پہلے استعمال نہیں ہوتا تھا ۔ بعض محققین کے خیال میں یہ ہندوستان میں سب سے پہلے استعمال ہوا (نویں صدی عیسوی) مگر بعض کی تحقیق کے مطابق اسے عربوں نے نویں صدی عیسوی سے پہلے ایجاد کیا تھا۔"@ur . "کاف (صوبہ): تیونس کا ایک صوبہ یا ولایت۔"@ur . "عالمی مقامیابی نظام ایک عالمی جہازرانی سیارچی نظام جو کہ ریاستہائے متحدہ کے شعبۂ دفاع نے بنایا ہے. یہ نظام وسطی زمینی مدار کے سیارچوں کا ایک جُھرمٹ استعمال کرتا ہے جس میں 24 سے لے کر 32 تک سیارچے شامل ہیں، جو دُرست ریزموجی اِشارات کی ترسیل کرتی ہیں. اِن ریزموجی اِشارات کے ذریعے جی. پی. ایس گیرندہ اپنے مقام، رفتار، سمت اور وقت کا تعین کرتا ہے. یہ نظام ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے محکمۂ دفاع کی تخلیق ہے. اِس کا سرکاری نام نائیوسٹار-جی. پی. ایس ہے. جی. پی."@ur . "جی. پی. ایس وصولہ ایک ایسا آلہ ہے جو عالمی مقامشناسی نظام کے سیارچوں سے ترسیل شدہ ریزموجی اِشارات کو وصول کرکے اپنے مقام، رفتار، سمت اور وقت کا تعین کرتا ہے."@ur . "زورسفرینہ اصل میں ایک انسانی مقوام تنقل (human powered transport) کے طور پر سامنے آنے والے ناقل (vehicle) کو کہا جاتا تھا جبکہ آج کل اس میں انسانی مقوام (یعنی قوت لگائی) کے بجاۓ آلاتی مقوام زیادہ رائج ہے۔ چونکہ اس سواری میں تاریخی طور پر انسانی قوت یا زور لگا کر سفر کیا جاتا تھا اسی وجہ سے اسکو زورسفرینہ کہا جانے لگا یعنی موجودہ رائج لفظ rickshaw جسکو اکثر جاپانی کے بجاۓ انگریزی سمجھا جاتا ہے کی وجۂ تسمیہ بھی یہی ہے کہ جاپانی میں riki زور یا طاقت یا قوت لگانے (یعنی مقوام) کو کہا جاتا ہے جبکہ sha کا لفظ کسی بھی قسم کے سفرینہ (coach) ، مرکوبہ (coach) یا ناقل کے لیۓ آتا ہے ، یعنی جاپانی کے اس نام کا مطلب بھی زورسفرینہ ہی بنتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ coach یا cart کے واسطے ایک اور لفظ مرکوبہ بھی آتا ہے جو کہ رکب سے بنا ہے (اور اردو میں اسی رکب سے رکاب بھی بنایا جاتا ہے) لیکن سفرینہ زیادہ سہل اور آسان ہے اور سفر سے تعلق کے ساتھ ساتھ یہ سفینہ سے صوتی نسبت بھی رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ rikisha کا جاپانی لفظ اصل میں ایک اختصاری شکل ہے اسکی مکمل ساخت jin-riki-sha تھی ، جاپانی میں جن (jin) کے معنی انسان کے ہوتے ہیں؛ گویا اسکا اصل اور مکمل نام --- انسانی زورسفرینہ --- تھا جو کہ سکڑ کر صرف زورسفرینہ رہ گیا اور اپنی اس شکل میں 1887ء سے دیکھنے میں آرہا ہے۔ مختصراً اوپر کی تمام بات کو آسان الفاظ میں یوں دہرایا جاسکتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ زورسفرینہ ایک ایسی سفر کرنے والی سواری یا گاڑی کو کہا جاتا ہے کہ جس کو زور لگا کر قابلِ سفر بنایا جاتا تھا اور اسی زور لگا کر سفر کرنے کی وجہ سے اس سفرینہ کا نام زورسفرینہ پڑ گیا جو آج تک برقرار ہے۔"@ur . "وسطی زمینی مدار، جسے بسا اوقات متوسط دائروی مدار بھی کہا جاتا ہے، زمین کے گرد نچلے زمینی مدار (دو ہزار کلومیٹر) کے اُوپر اور ارضجامد مدار (پینتیس ہزار سات سو چھیاسی کلومیٹر) کے نیچے ایک خلائی حلقہ ہے. یہ مدار عام طور پر مقام شناسی سیارچوں کے لئے مستعمل ہے. مثلاً جی. پی. ایس اور گلوناس وغیرہ. شمالی اور جنوبی قطب والے ابلاغی سیارچے بھی اِسی مدار میں رکھے جاتے ہیں. اِس مدار کے سیارچوں کا مداری دَور 2 سے 12 گھنٹے کے درمیان ہے."@ur . "عالمی جہازرانی سیارچی نظام ، سیارچی جہازرانی نظامات کی ایک کُلّی اِصطلاح ہے. یہ نظامات آزادانہ ارض فضائی مقامشناسی کو عالمی سرپوشی کے ساتھ مہیّا کرتے ہیں. یہ نظامات کئی سیارچوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو ایسے اِشارات کی ترسیل کرتے ہیں جس کے ذریعے چھوٹے برقی وصولے اپنے مقام، رفتار اور سمت کا تعیّن کرتے ہیں. 2007ء تک، ریاستہائے متحدّہ امریکہ کا نائیوسٹار عالمی مقامشناسی نظام واحد مکمل فعال عالمی جہازرانی سیارچی نظام ہے. رُوس کا گلوناس ابھی مکمل فعلی حالت میں نہیں ہے."@ur . "دال (اناج)"@ur . ""@ur . "خُرد امواج (Microwaves) برقناطیسی امواج ہیں جن کا طولِ موج 1 ملی میٹر اور 1 میٹر جبکہ تعدد 300 میگاہرٹز سے لے کر 300 گیگاہرٹز کے درمیان ہوتا ہے."@ur . "علم طبیعیات میں، طولِ موج، کسی لہر کے دو نشیبوں یا دو فرازوں کے درمیانی فاصلے کو کہا جاتا ہے. اِسے یونانی حرف لمبڈا (λ) سے ظاہر کیا جاتا ہے. طولِ موج اور تعدد (frequency) کا آپس میں تعلق درج ذیل کلیہ سے ظاہر ہوتا ہے: طولِ موج = رفتارِ موج / تعدد. اس لئے، طولِ موج، تعدد کا بالعکس متناسب ہے. یعنی، طولِ موج زیادہ ہونے سے تعدد میں کمی آتی ہے اور اِسی طرح اِس کے برعکس."@ur . "اردو کا پینتیسواں حرف ء (ہمزہ) ہے۔ بعض لوگ اسے الگ حرف نہیں سمجھتے مگر حقیقت میں یہ دو طریقے سے اردو میں استعمال ہوتا ہے۔ حرف کے طور پر اور وقف مزمار (glottal stop) یعنی حلق سے ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ ادا کیے جانے والے لہجے کے طور پر۔ حرف کے طور پر 'دائرہ' جیسے الفاظ میں استعمال ہوتا ہے۔ لہجے کے طور پر 'واؤ' یا 'مؤخر' جیسے الفاظ میں استعمال ہوتا ہے۔ جب یہ الگ حرف کے طور پر استعمال ہو تو حروفِ ابجد کے حساب سے اس کے اعداد الف کے برابر 1 شمار ہوتے ہیں۔ اسے عیسوی سال کے نشان کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہمزہ اصل میں آرامی زبان کے ابجد کی صوتیات سے عربی میں آیا جس میں کہ وقف مزمار کے لیۓ ایک حرف aleph استعمال ہوتا تھا جو کہ عربی میں الف بنا اور چونکہ عربی میں الف سے وقف مزمار کے ساتھ ساتھ طویل مصوتہ (vowel) یعنی حرف علت کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا، جس کی وجہ سے اسے الگ شناخت دینے کے لیۓ یا یہ ظاہر کرنے کے لیۓ مذکورہ الف محض مصوتہ نہیں بلکہ وقف مزمار ہے اس کے ساتھ ء کا اضافہ کیا گیا۔ عربی میں یہ ہمزہ ، الف کے اوپر بھی آسکتا ہے اور نیچے کی جانب بھی جس میں بالترتیب اس کے ساتھ زبر اور زیر کے مصوتات (vowels) بھی شامل ہوجاتے ہیں۔"@ur . "لفظ ‘‘بعید’’ کی معنی کے لئے دیکھئے: ویکی لُغت."@ur . "بعید نما (television) دراصل ایک ایسی برقیاتی اختراع (electronic device) کو کہا جاتا ہے کہ جو متحرک (یا ساکت) تصاویر (جنکو عام طور پر منظرہ بھی کہ دیا جاتا ہے) کو بشمول سماعیہ (audio) کے وصول کر کہ اپنے تظاہرہ (screen) پر قابلِ بصری و سماعتی مشاہدے کی خوبیوں کے ساتھ پیش کرسکتی ہے۔ اگر دقیق النظری کے تحت بعید نما کی تعریف کی جاۓ تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اصل میں برقناطیسی اشعاع کی مدد سے متحرک تصاویر کو آواز کے ساتھ نشر اور وصول کر نے کا ایک مکمل نظام ہوتا ہے جسکو بعید نما نظام کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بھی ذکر آیا کہ اس بعید نما یا ٹیلیوژن نظام کی یہ تصاویر و آواز ، ارسال و صول کرنے کیلیۓ برقیاتی اشارے (electronic signals) استعمال کیے جاتے ہیں ، یہ برقیاتی اشارے عام طور پر کسی ایک منتخب مقام سے نشر کیے جاتے ہیں جسکو مرکزِ بعید نما یا television center اور یا بعید نما مستقر (television station) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ایک محمولی اختراع (جسے مُرتکزہ اختراع، دَستی اختراع، دَستی شمارندہ، ہتھیلیہ یا دستیہ بھی کہاجاتا ہے) یا موبائل ڈوائیس (موبائل فون نہیں) جیب جتنا شمارندی اِختراع ہے جس میں عموماً چھوئی پردہ یا مختصر تختۂ کلید نصب ہوتا ہے."@ur . "اردو کے لیے اس وقت دو کلیدی تختہ مقبول ہیں۔ ایک تختہ میں کچھ حروف موجود ہیں جو دوسرے میں نہیں، جس کی وجہ سے جالبین پر جو اردو مواد جمع ہو رہا ہے اس میں ایک ہی لفظ مختلف یکرمزی حروف سے لکھا نظر آتا ہے۔ بعض جگہ ایک حرف اور کسی جگہ دو حروف کا مجموعہ جو مل کر دیکھنے میں اسی طرح لگتا ہے۔ زیادہ تر یہ ایسے حروف ہیں جس میں حرف \"ء\" (ھمزہ) کسی صورت استعمال ہؤا ہے۔ ذیل میں ہم یکرمزی حرف اور اس کے برابر \"دو یکرمزی حرف\" کا جدول دیتے ہیں: 0622 0627, 0653 آ آ 06C2 06C1, 0654 ۂ ۂ 0624 0648, 0654 ؤ ؤ واضح رہے کہ یکرمزی قواعد کے تحت یہ صورتیں برابر ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ کچھ فونٹ میں یہ تھوڑا مختلف دِکھ سکتی ہیں۔ گوگل جیسے تلاش کندہ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ یہ یک اور دو حرفی صورتیں برابر ہیں۔ اس کے علاوہ املاء پڑتالگر اطلاقیہ کو بھی اس کا خیال رکھنا ہو گا۔ اس کے علاوہ کچھ الفاظ کے ہجوں پر اردو دانوں کا اتفاق نہیں۔ آؤ = آ + ئ آئی = آ + ئ + ی آۓ = آ + ۓ آئے= آ + ئ + ے اوائل الکلمہ اگر بغیر \"۔\" کے لکھنا ہوں، تو حروف کے درمیان بصورت ضرورت یکرمزی تظبیط حرف zwnj ڈال دیا جاتا ہے۔ مثلاً وراۓمتن زبان تدوین = و + م + 'zwnj' + ز + ت = وم‌زت یہاں 'م' اور 'ز' کو جڑنے سے بچانے کے لیے ان کے درمیان 'zwnj' ڈالا گیا ہے۔ ہجےپڑتالگر اطلاقیہ hunspell تظبیط حرف 'zwnj' کو فضاء کی طرح سمجھتا ہے، اور جن حروف کے درمیان یہ آئے، انھیں علیحدہ علیحدہ لفظ تصور کرتا ہے۔ اس لیے اوائل الکلمات لکھنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہر دو حروف کے درمیاں 'zwnj' ڈالا جائے، چاہے اس کی ضرورت ہو یا نہ۔ گویا اوپر کی مثال یوں لکھنا چاہیے: و + 'zwnj' + م + 'zwnj' + ز + 'zwnj' + ت = و‌م‌ز‌ت"@ur . "پود گھر، سبز خانہ، سبز گھر یا گرین ہاؤس اُس عمارت کو کہتے ہیں جو گرم علاقوں کے پودے کسی سرد علاقے میں اگانے کے لیئے بنائ جاتی ہیں. ان کی دیواریں اور چھتیں عام طور پر شیشے کی بنی ہوتی ہیں کیونکہ شیشہ گرمی روکتا ہے. سورج کی روشنی شیشے میں سے گزر کر گرین ہاؤس میں داخل ہو سکتی ہے اور اندر کی چیزوں پر پڑتی ہے جو گرم ہو کر انفرا ریڈ شعاعیں خارج کرتی ہیں. لمبی طول موج والی انفرا ریڈ شعاعیں شیشے میں سے نہیں گزر سکتیں اور اندر ہی قید ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے گرین ہاؤس اندر سے گرم ہوتے ہیں."@ur . "نیلادانت یا بلوٹوتھ ، ذاتی علاقائی جالاتِکار بناتے ہوئے، ثابت اور محمول اختراعات سے مختصر فاصلوں پر معطیات کے تبادلے کا ایک دستور ہے. یہ دستور محمول ہاتفات ، ہاتفاتِ بعید ، آغوشیات ، ذاتی شمارندوں، چاپگروں، رقمی عکّاسات اور کھیل منظری حائطوں کو آپس میں مربوط ہونے اور معلومات و مواد کا تبادلہ کرنے کا راستہ مہیّا کرتا ہے."@ur . "آغوشیہ، آغوشی شمارندہ یا محمولی شمارندہ ایک ایسا شمارندہ ہوتا ہے جسے با آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے - اکثر و بیشتر ایسے شمارندوں کا رابطہ انٹرنیٹ سے ہوتا ہے - اردو اصطلاح English term آغوش آغوشیہ آغوشی شمارندہ دفترِ یاداشت دفتریہ دفتری شمارندہ مَنقول مَنقولی شمارندہ متحرک متحرک شمارندہ lap laptop laptop computer notebook notebook notebook computer portable portable computer mobile mobile computer"@ur . ""@ur . "ریشم پروٹین کے قدرتی ریشوں سے مل کر بنتا ہے، جس کی کچھ اقسام کو بُن کر کپڑا بنایا جا سکتا ہے۔ سب سے اعلْی قسم کاریشم شھتوت کے پتوں پر رہنے والے لارواbombyx mori کا ہوتا جنہیں تجارتی مقاصد کیلئے پالا جاتا ہے۔ ریشم کی خوبصورتی اور چمک اس کے ریشوں کی تکون مخروطِ مستوی (پرزم) نما ساخت کی وجہ سے ہوتی ہے جو روشنی کو مختلف زاویوں پر منتشر کر دیتی ہیں۔ ریشم کی شھتوت کے علاوہ بہت سی خودرو اقسام بھی ہیں مگر انہیں مصنوعی طور پر نہیں پالا جاتا۔ ایسی چند اقسام چین،جنوبی ایشیاء اور یورپ میں استعمال ہوتی رہی ہیں، مگر مصنوعی ریشم کے مقابلے میں اس کی پیداوار کا حجم بہت کم رہا ہے۔ان کے رنگ اور بناوٹی ساخت بھی مختلف ہوتی ہے۔ عام طور پرخودرو ریشمی کیڑے کا پتنگا(moth) کوکون سے نکلنے میں اس کو پہلے ہی نقصان پہنچا چکا ہوتا ہے جس سے ریشم کے دھاگے چھوٹے بنتے ہیں۔ تجارتی مقاصد کیلئےپالےجانےوالےریشمی کیڑے کے پیوپےکوابلتے پانی میںڈال کریا سوئ کی نوک چُبھاکر ہلاک کردیا جاتاہے،اسطرح پوراکوکون ایک مکمل دھاگےکی شکل میںحاصل ہوجاتاہے۔اِن دھاگوں سےبناکپڑامضبوط ہوتاہےاوراسےرنگنا بھی قدرے آسان ہوتا ہے۔"@ur . "ہوٹل انگریزی زبان کا لفظ ہے جو کہ اردو کے الفاظ میں شامل ہو چکا ہے- ہوٹل مسافر خانے یا سرائے کو کہتے ہیں جہاں ہر مسافر ٹہرنے کی غرض سے قیام کرتے ہیں۔"@ur . "\"گینس بک آف ورلڈ رکارڈز\" ایک کتاب ہے جس میں پوری دنیا میں قائم کیے گئے ریکاڈز درج کئے جاتے ہیں۔"@ur . "شمالی امریکہ امریکین کا شمالی ترین خطہ ہے اور براعظم شمالی امریکہ کا حصہ ہے۔ یہ وسطی امریکہ کے شمالی جانب واقع ہے اور ریاستہائے متحدہ امریکہ اور میکسیکو کی درمیان سرحد کو ان دونوں خطوں کی درمیانی سرحد تسلیم کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ ممالک اس خطے میں شامل ہیں: کینیڈا ریاستہائے متحدہ امریکہ گرین لینڈ (ڈنمارک کا خود مختار جزیرہ) Saint-Pierre and Miquelon (فرانس کے زیر قبضہ) برمودا (برطانیہ کے زیر قبضہ) یہ دنیا کے خوشحال ترین خطوں میں سے ایک ہے ۔ اس خطے کی آبادی 33 کروڑ 46 لاکھ سے زائد ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 2 کروڑ 17 لاکھ 80 ہزار 142مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "سب صحارا افریقہ یا سب صحارن افریقہ ایک جغرافیائی اصطلاح ہے جو براعظم افریقہ کے ان ممالک کے لیے استعمال ہوتی ہے جو صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع ہیں یا وہ افریقی ممالک جو مکمل یا جزوی طور پر صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع ہیں۔ اس میں شمالی افریقہ شامل نہیں کیونکہ وہ دنیائے عرب کا حصہ ہے۔ ساحل کا علاقہ صحرائے اعظم اور استوائی جنگلات کے درمیان کا علاقہ ہے۔ قرن افریقہ اور سوڈان کا بڑا علاقہ سب صحارا افریقہ کا حصہ ہے لیکن اس پر مشرق وسطٰی کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہیں اس لیے یہ عرب دنیا کا حصہ ہی تسلیم کیے جاتے ہیں۔ سب صحارن افریقہ \"سیاہ افریقہ\" بھی کہلاتا ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی سیاہ فام ہے۔ بلاد سودان کی اصطلاح کے معنی بھی \"سیاہ فاموں کی سرزمین\" ہی ہیں۔ سب صحارن افریقہ کا علاقہ 24.3 ملین مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ یہ دنیا کے غریب ترین خطوں میں سے ایک ہے جو نوآبادیاتی نظام کے بداثرات، اقتصادی بدانتظامی، مقامی سطح پر بدعنوانی اور بین النسلی تنازعات کا نتیجہ ہے۔ اس خطے میں دنیا کے غریب اور غیر ترقی یافتہ ترین ممالک واقع ہیں۔ خطے کی آبادی 2006ء کے مطابق 770.3 ملین ہے جس میں اضافے کا تناسب 2.3 فیصد ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2050ء تک یہ آبادی تقریباً ڈیڑھ ارب ہو جائے گی۔ سب صحارن افریقہ کے ممالک آبادی کی شرح کے علاوہ کم غذائی، نوعمر بچوں کی اموات اور ایچ آئی وی/ ایڈز کے حامل افراد کی تعداد کے لحاظ سے بھی دیگر ممالک سے بہت آگے ہیں۔ افریقہ کے صرف چھ ممالک جغرافیائی طور پر سب صحارن افریقہ کا حصہ نہیں: الجزائر، مصر، لیبیا، مراکش، تیونس، مغربی صحارا (جو مراکش کے زیر انتظام ہے)۔ سوڈان، موریطانیہ اور نائجر کا کچھ حصہ ساحل میں بھی شامل ہے جبکہ دیگر تمام افریقی ممالک کے بیشتر علاقے سب صحارن افریقہ میں شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "فضائے بسیط يا خلاء ، جسے بیرونی فضاء بھی کہاجاتا ہے، علمِ فلکیات میں اَجرامِ فلکی کی فضاؤں سے باہر کائنات کے خالی علاقہ کو کہاجاتا ہے. مقبولِ عام سمجھ کے برعکس، خلاء مکمل طور پر خالی نہیں ہے بلکہ اِس میں تھوڑے مقدار کا ریزہ موجود ہے، زیادہ تر ہائیڈروجن پلازما، اور ساتھ ہی برقناطیسی اشعاع. قیاساً، اِس میں سیاہ مادہ اور سیاہ توانائی بھی موجود ہے۔"@ur . "یورپ کا مرد بیمار ایک اصطلاح ہے جو ایسے یورپی ممالک کے بارے میں استعمال ہوتی ہے جو خراب اقتصادی صورتحال اور/یا غربت کا شکار ہوں۔ یہ اصطلاح روس کے زار نکولس اول نے سلطنت عثمانیہ کے بارے میں استعمال کی تھی جو آخری ایام میں مالیاتی طور پر یورپی قوتوں کے زیر اثر تھی اور یکے بعد دیگرے جنگوں میں اپنے علاقے کھوتی جا رہی تھی۔ البتہ یہ آج تک واضح نہیں ہو سکا کہ انہوں نے یہی جملہ ادا کیا تھا۔ سینٹ پیٹرز برگ، جو اس وقت روسی سلطنت کا دارالحکومت تھا، کے لیے برطانوی سفیر سر جارج ہیملٹن سیمور نے 1853ء میں جنگ کریمیا کے سلسلے میں لارڈ جان رسل کو بھیجے گئے خطوط میں نکولس اول کا اقتباس درج کیا ہے کہ ” عثمانی سلطنت ایک مردِ بیمار ہے، بہت زیادہ بیمار، ایک ایسا \"مرد\" جو ضعف و شکستگی کی حالت تک پہنچ چکا ہے “ ۔ حالانکہ نکولس نے یورپ کے لاحقے کے ساتھ اس جملے کا اختتام نہیں کیا لیکن پھر بھی یہ جملہ سلطنت عثمانیہ کے حوالے سے ہی مشہور ہو گیا۔"@ur . "نوجوانان عثمان سلطنت عثمانیہ کے قوم پرست دانشوروں کا ایک گروہ تھا جو 1865ء میں قائم ہوا۔ یہ گروہ روسو جیسے مغربی مفکرین اور انقلاب فرانس سے متاثر تھا۔ انہوں نے عثمان ازم کا نظریہ تخلیق کیا۔ وہ آئینی و پارلیمانی نظام حکومت کے حامی تھے۔ اس تنظیم کا اصل نام اتفاق جمعیت تھا البتہ اسے ژون ترک لر، ارباب شباب ترکستان، گنج عثمانلی لر اور ینی عثمانلی کے مختلف ناموں سے بھی پکارا جاتا تھا۔ نوجوانان عثمان افسر شاہی کے وہ ارکان تھے جو دور تنظیمات کی پیداوار تھے اور استبدادیت سے بیزار تھے اور مسائل کا زیادہ جمہوری حل چاہتے ہیں۔ ان میں دو مشہور شخصیات ضیاء پاشا گوک الپ اور نامق کمال کی تھیں۔ نوجوانان ترک کا گروہ انہی میں سے نکلا تھا جن کی بدولت عثمانی سلطنت دوسرے آئینی دور میں داخل ہوئی اور جنگ عظیم اول میں شریک ہوئی۔"@ur . "نوجوانان ترک سلطنت عثمانیہ میں اصلاحات کے حامی مختلف گروہوں کا اتحاد تھا۔ نوجوانان ترک انقلاب کے ذریعے ہی سلطنت دوسرے آئینی دور میں داخل ہوئی۔ یہ تحریک 1889ء میں پہلے فوجی طلبہ میں پھیلی اور پھر دیگر سلطان عبد الحامد ثانی کے استبدادی رویے کے باعث آگے پھیلتی چلی گئی۔ 1906ء میں باضابطہ طور پر جمعیت اتحاد و ترقی کے نام سے خفیہ طور پر تخلیق پانے والا گروہ نوجوانان ترک کے بیشتر ارکان پر ہی مشتمل تھا۔ نوجوانان ترک کے تین پاشاؤں نے 1913ء کی بغاوت سے جنگ عظیم اول کے اختتام تک سلطنت عثمانیہ پر حکومت کی۔"@ur . "عثمانی سلطنت کا پہلا آئین یا آئینی دور قانون اساسی کہلاتا ہے۔ یہ آئین سلطان عبدالحمید ثانی کے عہد میں نوجوانان عثمان کے اراکین، خصوصاً احمد شفیق مدحت پاشا، نامق کمال، ضیاء گوک الپ، نے تحریر کیا۔ یہ آئین صرف دو سال، 1876ء سے 1878ء تک، قابل عمل رہا اور عبد الحمید ثانی نے اسے ختم کر دیا۔"@ur . "سلطنت عثمانیہ کا دوسرا آئینی دور یا دوسرا دور مشروطیت سلطان عبد الحامد ثانی کی جانب سے 1908ء کے نوجوانان ترک کے انقلاب کے بعد آئینی بادشاہت کی بحالی کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ اس دور میں متعدد انتخابات کے بعد جمعیت اتحاد و ترقی کو سیاست میں فروغ حاصل ہوا۔ اس آئینی دور کا خاتمہ پہلی جنگ عظیم اور استنبول پر اتحادیوں کے قبضے کے ساتھ 18 مارچ 1920ء کو ہوتا ہے۔"@ur . "ستارہ ، نجم یا تارا شاکلہ (پلازما) کا ایک جسیم اور چمکیلا گیند ہے. زمین کا قریب ترین ستارہ سورج ہے جو کہ زمین پر زیادہ تر توانائی کا منبع ہے. دوسرے ستارے رات کو نظر آتے ہیں، جب سورج کی روشنی اُن کی روشنی کو ماند نہیں کرتی. وُہ ستارے جو ہم رات کے وقت اپنی برہنہ آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں، تمام جادۂ شیر یا milky way کہکشاں سے تعلق رکھتے ہیں. تقریباً، 5000 ستارے ہم اپنی برہنہ آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں. ہمارا نظامِ شمسی بھی اِسی کہکشاں میں شامل ہے."@ur . "شمارندی طابع یا طابعہ (computer printer)، ایک شمارندی ملحقہ اِختراع ہے جو کہ برقی حالت میں ذخیرہ شدہ دستاویزات کی طبیعی واسطہ (physical medium) جیسے کاغذ یا شفّافوں (transparency) پر نقلِ کثیف (hard copy) بناتا ہے. آسان الفاظ میں، چھاپگر ایک ایسا آلہ ہے جو شمارندہ کی تخلیق شدہ تصاویر و تحاریر کو کسی سخت چیز جیسے کاغذ وغیرہ پر چھاپتا ہے. طابع دراصل عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ طبع سے نکلا ہے، اِس کی جمع طابعات کی جاتی ہے۔ اِسے چاپگر یا چھاپگر بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "برقی تولید یا بجلی پیدا کاری میں، برقی مولّد ایک ایسا آلہ ہے جو عموماً برقناطیسی تحریض کو استعمال کرتے ہوئے آلاتیاتی توانائی کو برقی توانائی میں تبدیل کرتا ہے؛ جبکہ برقی توانائی کا آلاتی توانائی میں اُلٹا تبادلہ برقی محرک (electric motor) کرتا ہے. اور شاید اِسی بناء پر محرک اور برقی مولّد میں کئی باتیں مشترک ہیں. مولّد، برقی چارجوں کو ایک بیرونی برقی دَور میں حرکت کرنے پر مجبور کرتا ہے، لیکن یہ بجلی یا چارج نہیں پیدا کرتا جو کہ پہلے سے اِس کے خَم شدہ تاروں میں موجود ہوتی ہے."@ur . "شبیہی مفراس یا بالعموم مفراس ایک ایسی شمارندی اِختراع ہے جو شبیہہ، چھاپ شدہ تحریر، دستی لکھائی یا کسی شے کی بصری تفریس کرتا ہے اور پھر اُسے رقمی شبیہہ میں تبدیل کردیتا ہے."@ur . "آسان الفاظ میں تعارف کے ليے آموختار (tutorial) کا صفحہ دیکھئے۔ صفحے کے انداز کے ليے دیکھئے۔ اردو ویکیپیڈیا پر کوئی مضمون تحریر کرتے وقت دائرۃ المعارف کے اندازِ مقالات (style of articles) کے مندرجہ ذیل طریقۂ کار کو مدنظر رکھیۓ ؛ یہ انداز مقالات آنے والے صارفین کو پیش نظر رکھ کر منتخب کیا جارہا ہے تاکہ موجودہ مصنف کی تحریر آنے والے دنوں (یعنی بصورت مصنف کی عدم دستیابی) میں نۓ لکھنے والوں کے ليے ابہام پیدا نا کرے اور وہ باآسانی اس میں اضافہ جات اور وقتِ حاضر کی ضروریات کے مطابق ترامیم کرسکیں۔"@ur . "یہ سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کی لکھی ہوئی انگریزی کتاب (In the Line of Fire) کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب پرویز مشرف کی یادداشتوں پر مبنی ہے۔ اس کتاب کی پرنٹنگ پہلی مرتبہ 25 ستمبر، 2006ء میں ہوئی۔ اس کتاب کو پرویز مشرف کی آپ بیتی بھی کہا جاتاہے۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں درخت کے اقمات پر سفر کرنے یا تلاش کرنے کا الخوارزم ہے۔ مخطط پر تلاش کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے، جس کے لیے مخطط کا عبری درخت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ درخت کو عموماً اس طرح بنایا جاتا ہے کہ کوئی قمہ \"جڑ\" معلوم ہو۔ اس طریقہ میں درخت کی \"جڑ\" سے شروع کر کے زیادہ سے زیادہ گہرائ میں جایا جاتا ہے، اور واپس آنا اسی وقت شروع کیا جاتا ہے جب مزید گہرائ میں اترنا ممکن نہ رہے۔ مثلاً تصویر میں جڑ 1 سے شروع کیا، اور گہرائی کی جانب 2، 3، 4، پر چلے گئے۔ جس قمہ پر جاؤ وہاں عدد لصق لگاتے جاؤ۔ قمہ 4 سے مزید گہرا جانا ممکن نہ تھا، اس لیے ایک قدم واپس 3 پر آئے اور پھر گہرائ میں 5 پر اُتر گئے۔ اس کے بعد دو قدم واپس 2 پر آنا پڑا (کیونکہ 3 سے کسی نئے قمہ پر جانا ممکن نہ تھا)۔ اس طرح یہ سلسلہ جاری رکھا جب تک تمام اقمات کا گُزر نہیں ہو گیا۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں درخت کے اقمات پر سفر کرنے یا تلاش کرنے کا الخوارزم ہے۔ مخطط پر تلاش کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے، جس کے لیے مخطط کا عبری درخت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ درخت کو عموماً اسطرح بنایا جاتا ہے کہ کوئی قمہ \"جڑ\" معلوم ہو۔ اس طریقہ میں درخت کی \"جڑ\" سے شروع کر کے زیادہ سے زیادہ چوڑائ کی جانب اقمات کے ہمسایہ اقمات پر سفر (تلاش) کیا جاتا ہے، اور گہرائ کی طرف اسی وقت قدم اُٹھایا جاتا ہے جب چوڑائ کی جانب قدم اُٹھانا ممکن نہ ہو۔ مثلاً تصویر میں جڑ 1 سے شروع کرتے ہوئے اس کے ہمسایہ 2، 3، 4، پر گئے۔ جس قمہ پہلی دفعہ پر جاؤ اس پر عددی لصق لگا دو۔ اب چوڑائی میں مزید جانا ممکن نہ تھا، اس لیے گہرائی کی طرف قدم لیتے ہوئے 5 پر گئے، اور پھر چوڑائی میں 6، 7، 8۔ اس طرح چلتے رہو جب تک تمام اقمات پر لصق لگ جائیں۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں ایسا مخطط جسے صفحہ (مستوی میں) پر اس طرح بنایا جا سکے کہ کوئ کنارہ کسی دوسرے کو نہ کاٹے، کو مسطح مخطط کہا جاتا ہے۔ ایسا مخطط جسے اس طرح نہ بنایا جا سکے کو غیرمسطح مخطط کہتے ہیں۔ پانچوں افلاطونی ٹھوس سے بننے والے مخطط مسطح ہیں، کیونکہ انھیں اس طرح صفحہ پر بنایا جا سکتا ہے کہ کوئ کنارہ دوسرے کو نہ کاٹے۔ مثلاً مکعب کو یوں بنایا جا سکتا ہے۔ تعریف: چہرہ: مسطح مخطط کو اس طرح بنایا جائے کہ کوئ کنارہ دوسرے کو نہ کاٹے، تو یہ مخطط مستوی کو اضلاع میں تقسیم کرتا ہے، جنہیں چہرے کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک چہرہ لایحیط ہو گا اور اسے لامتناہی چہرہ کہا جائے گا۔ اگر f چہرہ ہو، تو اس چہرہ کا درجہ اس چہرے کے گرد چلتے ہوئے کناروں کی تعداد کو کہتے ہیں۔ اگر تمام چہروں کا درجہ برابر ہو (کہو d) تو مخطط کو \"چہرہ باقاعدگی درجہ d کے ساتھ\" کہا جائے گا۔"@ur . "گیندِ پا یا فٹبال اُن کھیلوں کے مجموعے کا نام ہے جن میں گیند کو لات مار کے گول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے."@ur . "غدومہ (adenoma) ایک مرض ہے جس کو سرطان کی ایک قسم ، ورمِ حلیم (benign tumor) میں شمار کیا جاتا ہے اور اس قسم کے ورم میں چونکہ غدودی ماخذ کے خلیات ملوث ہوتے ہیں اسی لیۓ اسکو غدود (gland / aden) سے غد کے ساتھ ورم حلیم کا سابقے ومہ (oma) کو لگا کر غد - ومہ (aden - oma) لکھا جاتا ہے۔ چونکہ کثیر خلوی جانداروں میں غدود نہایت کثرت سے مختلف اعضاء میں پاۓ جاتے ہیں لہذا یہ ورم حلیم یعنی غدومہ جسم میں کسی بھی جگہ میں نمودار ہوسکتا ہے؛ جن میں قولون ، کظر (adrenal) ، نخامیہ (pituitary) اور درقیہ (thyroid) وغیرہ شامل ہیں۔ گو کہ غدومہ کو ورم حلیم میں شمار کیا جاتا ہے لیکن وقت طویل گذرنے پر ممکنہ درون خلوی (intracellular) سالماتی نقائص جمع ہوتے رہنے پر یہ عنادی سرطان (malignant) میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔"@ur . "بین الاقوامی نظام اکائیات یا ایس. آئی (SI) اعشاری نظام کی جدید شکل ہے. یہ نظام نمبر ‘‘دس’’ کی موزونیت پر وضع کی گئی ہے۔ یہ دُنیا میں سب سے زیادہ وسیع استعمال ہونے والا اکائیاتی نظام ہے. اس کی سات بنیادی اکائیاں درجہ ذیل ہیں:"@ur . "چک نمر 206 مراد ڈاھرانوالا سے 25 منٹ کی مسافت پر ہے-یہ زراعت مین اپنی مثال آپ ھے - یے چولستان کا خوبصورت گاؤن ھے جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ھین -"@ur . "پاکستان کا ایک میوزک گروپ ہے جس کی بنیاد فاروق احمد اور نبیل نہال نےرکھی تھی۔ کلاسیکی موسیقی میں Aaroh کے لغوی معانی چڑھتا یا بلند ہوتا ہوا ہیں۔ Aaroh 2002 میں Pepsi Battle of the Bands جیتنے کے بعد منظر عام پر آیا۔ 2004 میں نبیل احمد نے Aaroh سے علاحدگی اختیار کر لی لور ان کی جگہ حیدر ہاشمی نے لی جو بینڈ کے لیڈ گٹارسٹ ہیں-"@ur . "چک نمر 174 مراد ڈاھرانوالا سے پیدل 10 منٹ کی مسافت پر ہے- 174 مراد دو گاؤن پر مشتمل ھے 174 مراد اے (بڑا) اور 174 مراد بی (چھوٹا) - عورتوں کی شرح خواندگی 70 % جبکہ مردوں کی 50 % ہے - یہ \" حسیناؤں کا گاؤن \" کے نام سے مشہور ہے - گندم اور کپاس یہاں کی خاص کاشت ہے - شہر سے قربت 174 مراد کو باقی گاؤں کی نسبت زیادہ خوشحال اور ترقی یافتہ بنا رہا ہے -"@ur . "پاکستان کا ایک میوزک گروپ ہے جس کی بنیاد فاروق احمد اور نبیل نہال نےرکھی تھی۔ کلاسیکی موسیقی میں Aaroh کے لغوی معانی چڑھتا یا بلند ہوتا ہوا ہیں۔ Aaroh 2002 میں Pepsi Battle of the Bands جیتنے کے بعد منظر عام پر آیا۔ 2004 میں نبیل احمد نے Aaroh سے علاحدگی اختیار کر لی لور ان کی جگہ حیدر ہاشمی نے لی جو بینڈ کے لیڈ گٹارسٹ ہیں-"@ur . "تعارف[ترمیم] ساندہ لاہور شہر کے مغرب میں واقع ہے اور تاریخ کے اعتبار سے 100 سال کے لگ بھگ پرانا ہے۔ اس علاقہ میں کچھ سال قبل کھیتی باڑی کی جاتی تھی ۔"@ur . "فرقہ کا لفظ فرق سے بنا ہے جس کے معنی مختلف یا الگ کرنے یا تمیز کرنے کے ہوتے ہیں ، مگر جب بات مذہب کی ہو تو اس سے مراد اختلاف ، قطع یا منحرف کی لی جاتی ہے یعنی کسی ایک مذہب میں اسکے ماننے والوں میں ایسے گروہ واقع ہونا کہ جن میں آپس میں متعدد یا چند امور یا ارکان یا خیالات میں (واقعتاً یا مجازاً) اختلاف پایا جاتا ہو اور وہ ایک دوسرے سے انحراف رکھتے ہوں ، اس مذہب کے فرقے کہلاتے ہیں اور یہ عمل فرقہ بندی کہلاتا ہے۔ فرقہ کی جمع ؛ فرقے یا فرقات کی جاتی ہے اور اسکی ضد ، جمع (جماعۃ) کی جاتی ہے۔ مذہب اسلام کے ماننے والوں میں بھی متعدد تاریخی و سیاسی وجوہات کی باعث اپنے خیالات میں ایک دوسرے سے اختلافی یا افتراقی گروہ پائے جاتے ہیں جن کی تعداد مختلف بتائی جاتی ہے لیکن ان میں اگر نہایت ہی چھوٹے چھوٹے (اور ایسے کہ جو قریباً معدومیت کا شکار ہو چکے ہیں) گروہوں کی فہرست کو الگ کر کہ دیکھا جاۓ تو باقی ایسے تفرقاتی گروہ (فرقے) جن کو موجودہ دور میں قابل ذکر سمجھا جاسکتا ہے وہ تعدادِ چند سے آگے نہیں جاتے جن میں سنی (85 تا 90 فیصد) ، شیعہ ، سلفی اور وہابی وغیرہ شامل کیے جاسکتے ہیں۔ فی الحقیقت ، اسلام کا معاشرے اور سیاست سے مربوط ہونا اور پھر سیاسی ضروریات کو (قصداً یا لاشعوری طور پر) مذہب جیسی اھمیت دے دینا ہی فرقوں کی پیدائش کا ایک ابتدائی سبب بنا اور جس کی وجہ سے فطرت سے افتراق کی ابتداء ہوئی ؛ قرآن میں فطرت پر قائم اسلامی اصولوں پر یکسو رہنے کے بارے میں سورۃ یونس کی آیت تیس میں درج ہے کہ : فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي ۔ جب قرآن کی تعلیمات سے لاپرواہی (دانستہ یا نادانستہ) کی گئی اور سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی خاطر اسلام کے نام کو استعمال کیا جانے لگا تو پھر نۓ نۓ چھوٹے بڑے متعدد فرقے گو آۓ دن نکلتے رہے۔ ایسا سب کچھ قرآن میں واضح طور منع کیے جانے کے باوجود کیا جاتا رہا؛ ترجمہ: اور مضبوطی سے تھام لو تم اللہ کی رسی کو سب مل کر اور فرقہ بندی نہ کرو۔ قرآن سورۃ آل عمران ، آیت 103۔"@ur . "تیزاب وہ کیمیائی مرکبات ہیں جو پانی میں (حل ہونے پر) ہائیڈروجن آئن پیدا کرتے ہیں. تیزاب فارسی زبان سے دو الفاظ 'تیز' اور 'آب' کے مرکب سے ماخوذ ہے۔ فارسی میں اِس کا مطلب ایک قسم کا انتہائی درجے کا تیز اور ترش کیمیائی سیال مادہ ہے جسے تُرشہ بھی کہاجاتا ہے."@ur . "کیمیاء میں اساس سے مُراد عموماً ایک ایسی آبی شے ہے جو اولیہ (proton) قبولندہ ہوتی ہے. اساس ایسے کیمیائی مُرکبات ہیں جو پانی میں (حل ہونے پر) ہائیڈرونیم آئن پیدا کرتے ہیں. اساس اور تیزاب ایک دوسرے کے اُلٹ عمل کرتے ہیں. اگر اساس کو تیزاب یا تیزاب کو اساس میں ملایا جائے تو یہ ایک دوسرے کو بے اثر کردیتے ہیں جسے عملِ تعدیل کہاجاتا ہے. عملِ تعدیل کے نتیجے میں نمک اور پانی بنتے ہیں."@ur . "تاریخ میں تین جنگیں جنگ لیپانٹو کے نام سے جانی جاتی ہیں: جنگ لیپانٹو 1499ء: عثمانیوں کی وینس کے خلاف جنگوں میں سے ایک، فتح عثمانیوں کے ہاتھ رہی جنگ لیپانٹو 1500ء: وینس کے خلاف عثمانیوں کی جنگوں کا ایک اور معرکہ، فتح نے ایک مرتبہ پھر عثمانیوں کے قدم چومے جنگ لیپانٹو 1571ء: سب سے مشہور معرکہ، جس میں عثمانیوں کو پہلی بڑی بحری شکست اٹھانا پڑی اور عیسائیوں کے مقدس اتحاد نے ترکی بحری بیڑے کا تقریباً خاتمہ کر دیا۔"@ur . "ڈاھرانوالا ضلع بہاولنگر اور تحصیل چشتیاں کا خوبصورت شھر ھے - یہ چشتیاں سے 25 کلومیٹر سے دور چولستان میں واقع ہے۔ باقی ضلع کی نسبت ڈاھرانوالا میں شرح خواندگی کا تناسب زیادہ ہے، ڈاھرانوالا چولستان کا قدیم قصبہ ہے۔ اس کی وجہ شھرت زراعت اور اچھا نہری نظام ہے، ڈاھرانوالا ایک زرعی علاقہ ہے۔"@ur . "جنگ کریمیا مارچ 1854ء سے فروری 1856ء تک جزیرہ نما کریمیا میں لڑی جانے والی ایک جنگ تھی جس میں ایک جانب سلطنت روس اور دوسری جانب فرانس، برطانیہ، سلطنت سارڈینیا اور سلطنت عثمانیہ کی متحدہ فوج تھی۔ بیشتر جنگ جزیرہ نما کریمیا میں لڑی گئی تاہم کچھ معرکے ترکی اور بحیرۂ بالٹک کے خطوں میں بھی ہوئے۔ کبھی کبھار جنگ کریمیا کو پہلا \"جدید\" معرکہ قرار دیا جاتا ہے جس کے دوران جنگی انداز میں ایسی تکنیکی تبدیلیاں واقع ہوئیں جنہوں نے مستقبل کی جنگوں پر اثرات ڈالے۔ جنگ کا خاتمہ معاہدۂ پیرس اور اتحادیوں کی فتح کے ساتھ ہوا۔ یہ جنگ علاقے میں روسی اثر و رسوخ کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی۔"@ur . "تین پاشا سلطنت عثمانیہ کے آخری دور میں مجموعی طور پر ان تین اہم وزراء کو کہا جاتا تھا جو 1913ء سے لے کر جنگ عظیم اول کے خاتمے تک عملاً سلطنت عثمانیہ کے حاکم تھے۔ ان میں وزیر داخلہ محمد طلعت پاشا، وزیر جنگ اسماعیل انور پاشا اور وزیر بحریہ احمد جمال پاشا شامل تھے۔ یہ تینوں پہلی جنگ عظیم کے دوران سلطنت عثمانیہ کی اہم ترین سیاسی شخصیات تھے۔ ان تینوں کا ترک جرمن اتحاد کے قیام اور جنگ عظیم اول میں ترکی کی شرکت میں اہم ترین کردار تھا۔ معاہدۂ مدروس کے بعد انور، طلعت اور جمال قسطنطنیہ سے فرار ہو گئے۔ 1919-20ء میں ترک فوجی عدالت نے ان کی غیر موجودگی میں انہیں سزائے موت سنائی۔ بعد ازاں طلعت اور جمال آپریشن نیمیسس میں مارے گئے جبکہ انور روسی خانہ جنگی کے دوران وسط ایشیا میں ایک سوویت فوجی کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ انور کا قتل بھی آپریشن نیمیسس کا ہی حصہ تھا۔"@ur . "جمعیتِ اتحاد و ترقییا اتحاد و ترقی جمعیتی سلطنت عثمانیہ میں 1889ء میں قائم کردہ ایک خفیہ انجمن تھی جو پہلے جمعیتِ اتحادِ عثمانی یا اتحاد عثمانی جمعیتی (İttihad-ı Osmanî Cemiyeti) کے نام سے قائم کی گئی۔ ابراہیم تیمو، عبد اللہ جودت، اسحاق شوکتی اور حسین زادہ علی اس کے بانی تھے۔ بعد ازاں 1906ء میں بہاء الدین شاکر نے نوجوانان ترک کے تحت اسے سیاسی تنظیم بنا دیا۔ 1908ء سے 1918ء کے دوران اسے بھرپور قوت حاصل رہی۔ جنگ عظیم اول کے اختتام پر سلطان محمد ششم نے اس کے کئی اراکین کو سزائیں سنا دیں اور کئی پابندِ سلاسل کر دیے گئے۔ 1926ء میں اتاترک کو قتل کرنے کی مبینہ سازشوں میں ملوث پر اس تنظيم کے متعدد ارکان موت کے گھاٹ اتار دیے گئے۔ بقیہ اراکین نے جمہوریت خلق پارٹی کے نام سے سیاسی سفر جاری رکھا۔"@ur . "دیگر استعمالات کے لیے دیکھیے جنگ لیپانٹو جنگ لیپانٹو 1571ء 300pxجنگ لیپانٹو مصور: نامعلوم تاریخ 7 اکتوبر 1571ء مقام خلیج پطرس، بحیرۂ آیونین نتیجہ مقدس اتحاد کی فتح متحارب عیسائی مقدس اتحاد: اسپین جمہوریہ وینس پاپائی ریاستیں جمہوریہ جینووا ڈچی آف سیوائے مالٹا کے سورما سلطنت عثمانیہ قائدین ڈون جون مؤذن زادہ علی پاشا قوت 212 بحری جہاز 1815 بندوقیں 286 بحری جہاز 750 بندوقیں نقصانات 8 ہزار ہلاک و زخمی 12 بحری جہاز تباہ 15 ہزار ہلاک، زخمی و گرفتار 50 بحری جہاز تباہ، 137 دشمن کے ہاتھ لگے جنگ لیپانٹو یورپ کے عیسائیوں کے مقدس اتحاد اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان 7 اکتوبر 1571ء کو لڑی جانے والی ایک بحری جنگ تھی جس میں اتحادی افواج کو کامیابی نصیب ہوئی۔ عیسائی اتحاد میں اسپین، جمہوریہ وینس، پاپائی ریاستوں، جمہوریہ جینووا، ڈچی آف سیوائے اور مالٹا کے سورماؤں کے بحری بیڑے شامل تھے۔ 5 گھنٹے جاری رہنے والا یہ معرکہ یونان کے مغربی حصے میں خلیج پطرس کے شمالی کناروں پر پیش آیا جہاں لیپانٹو میں اپنے مرکز کی جانب جاتی ہوئی عثمانی افواج کا ٹکراؤ مقدس اتحاد کے بحری بیڑے سے ہوا جو مسینا سے آ رہا تھا۔ جنگ میں فتح کے نتیجے میں عارضی طور پر بحیرہ روم پر عیسائیوں کو کنٹرول حاصل ہوا۔ یہ بھی دنیا کی فیصلہ کن ترین جنگوں میں سے ایک ہے۔ یہ 15 ویں صدی کے بعد کسی بھی بڑی بحری جنگ میں عثمانیوں کی پہلی اور بہت بڑی شکست تھی جس میں عثمانی اپنے تقریباً پورے بحری بیڑے سے محروم ہو گئے۔ اس جنگ میں ترکوں کے 80 جہاز تباہ ہوئے اور 130 اتحادیوں کے قبضے میں چلے گئے جبکہ 15 ہزار ترک ہلاک، زخمی یا گرفتار ہوئے اس کے مقابلے میں 8 ہزار اتحادی ہلاک یا زخمی ہوئے جبکہ ان کے 17 جہاز تباہ ہوئے۔ اس جنگ کے نتیجے میں بحیرۂ روم میں ترکوں کی برتری کا خاتمہ ہو گیا تاہم ترکوں سے بہت جلد اپنا بحری بیڑہ دوبارہ تشکیل دیا اور عیسائیوں کو ملنے والی عارضی برتری کا خاتمہ کر دیا۔"@ur . "آپریشن نیمیسس سن 1920ء کی دہائی میں وفاقِ آرمینیائی انقلاب (Armenian Revolutionary Foundation) کا تیار کردہ منصوبہ تھا جس کا مقصد مبینہ آرمینیائی قتل عام میں شریک ترکی کی اعلٰی ترین شخصیات کو قتل کرنا تھا۔ اس آپریشن کا نام انتقام کی یونانی دیوی \"نیمیسس\" (Nemesis) کے نام پر رکھا گیا۔ اس آپریشن کو \"آرمینیائی نیورمبرگ\" (The Armenian Nuremberg) بھی کہا جاتا ہے۔ آپریشن کا فیصلہ 27 ستمبر سے اکتوبر 1919ء کے آخر تک یریوان میں ہونے والی وفاق آرمینیائی انقلاب کے نویں عمومی اجلاس کے موقع پر کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق جو \"سیاہ فہرست\" (Black list) تیار کی گئی اس میں 200 افراد کے نام شامل تھے جن پر آرمینیائی باشندوں کے مبینہ قتل عام کے الزامات تھے۔ طلعت پاشا کو \"اولین ہدف\" قرار دیا گیا۔ اس آپریشن میں نوجوانان ترک کی حکومت کے سابق وزیر داخلہ طلعت پاشا 15 مارچ 1921ء کو برلن میں، سابق وزیر دفاع جمال پاشا کو 25 جولائی 1922ء کو طفلس میں اور سابق وزیراعظم سید حلیم پاشا کو 5 دسمبر 1921ء کو روم میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ یہ اس آپریشن میں قتل ہونے والی اعلٰی ترین شخصیات تھیں۔ ان کے علاوہ نوجوانان ترک حکومت کے اہم اراکین بھی اس آپریشن میں قتل ہوئے جبکہ مبینہ غداروں اور جاسوسوں کو بھی ٹھکانے لگایا گیا۔ جبکہ سابق وزیر جنگ انور پاشا نے 14 اگست 1922ء کو تاجکستان میں روسی فوج کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "کسی وجہ سے شمارندہ پر اردو کلیدی‌تختہ چالو نہیں یا شمارندہ پر تنصیب کا آپ کو اختیار نہیں، تو عارضی طور پر آپ وکیپیڈیا keyboard gadget استعمال کر سکتی ہو۔ اس کے لیے اپنے وکیپیڈیا کھاتہ میں داخل ہو۔ صفحہ کے اُوپر میری ترجیحات پر کلِک کرو۔ پھر پر کلک کرو، اور اردو کلیدی تختہ آزمائشی کا انتخاب کر کے صفحہ محفوظ کر دو۔ اگر آپ اس وقت وکیپیڈیا میں اندراج ہو، تو ۔ اب آپ وکیپیڈیا پر اردو لکھ سکتی ہو۔ یہ صوتی تختہ ہے جس کا نقشہ درجِ ذیل ہے: without SHIFT Q=ق W=و E=ع R=ر T=ت Y=ے U=ئ I=ی O=ہ P=پ A=ا S=س D=د F=ف G=گ H=ھ J=ج L=ل;=؛ '=‘ٰ Z=ز X=ش C=چ V=ط B=ب N=ن M=م,=، . "@ur . "معاہدۂ پیرس جنگ کریمیا کے بعد 1856ء میں روس اور اتحادیوں کے مابین طے پانے والا ایک معاہدہ تھا۔ اس معاہدے پر 30 مارچ 1856ء کو دستخط کیے گئے جس کے نتیجے میں بحیرۂ اسود ایک آزاد علاقہ قرار پایا اور اسے تمام جنگی جہازوں کے لیے بند کر دیا گیا اور اس کے کناروں پر قلعوں کی تعمیر اور اسلحہ و سامانِ جنگ جمع کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ معاہدہ خطے میں روسی اثر و رسوخ کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ اسی معاہدے کے نتیجے میں روس دریائے ڈینیوب کے دہانے پر اپنے علاقوں سے محروم ہوا اور اسے سلطنت عثمانیہ کے عیسائیوں کے حقوق کے محافظ ہونے کے دعوے سے بھی دستبردار ہونا پڑا۔ علاوہ ازیں اسے رومانیہ کی امارتوں پر اپنے اثر و رسوخ سے بھی ہاتھ دھونے پڑے۔ اس جنگ میں شکست کے بعد روس میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔"@ur . "بال دار جسام، جن کو قطب شمالی کے وسیع چٹیل علاقے ٹنڈرا کی نسبت سے ٹنڈرا جسام بھی کہا جاتا ہے، جسام کی ناپید اقسام میں سے ایک ہیں۔ اس جانور کی پہچان ہڈیوں اور منجمد لاشوں سے ہوئی جوکہ شمالی امریکہ اور شمالی یوریشیا میں پائے گئے جبکہ سب سے بہترین حالت میں پائی جانے والی بال دار جسام کی نعشیں سائبیریا میں پائی گئی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق جسام کی یہی قسم ممکنہ طور پر ایک لاکھ پچاس ہزار سال (150،000) قبل یوریشیا کے انتہائی برفانی علاقوں میں پائی جاتی تھی۔ یہ نام ان کو اسٹیپی جسام سے مشابہت پر دیا گیا ہے۔ اس نسل کے زیادہ تر جسام برفانی دور کے آخر میں غائب ہوگئے تھے جبکہ پستہ قامت جسام جزیرہ رینگل پر تقریباًً سترہ سو سال (1700) قبلِ مسیح تک موجود رہے۔"@ur . "کاشف[ترمیم] کاشف عربی کا لفظ ہے اور اس کے معنی \"ظاہر کرنے والا\" ہیں۔ کاشف پاکستان، ایران اور عرب کے ممالک میں بطور نام استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "جب تیزاب کو اساس میں یا اساس کو تیزاب میں ملایا جائے تو ایک کیمیائی عمل واقع ہوتا ہے، اِس کیمیائی عمل کے نتیجے میں یہ دونوں مرکبات ایک دوسرے کے اثر کو زائل کردیتے ہیں (دونوں بے اثر ہوجاتے ہیں). کیمیاء میں اِس تعامل کو عملِ تعدیل یا تعادُل کہاجاتا ہے. تعدیلی تعاملات کو حرارت زا تعاملات کے زمرے میں رکھا جاتا ہے کیوںکہ دورانِ عمل حرارت خارج ہوتی ہے."@ur . "مالی کی آبادیاتی خصوصیات dette er en besked til jer der læser den jeg er dansker men har et problem med jeres \t\t \t\t\tFileName. jpg \t\t\t Caption1\\Image:FileName2. jpg|Caption2 \t\t\t \t\t ]] -->"@ur . "نمک ایک معدنی غذا ہے جو کہ حیواناتی حیات کیلئے نہایت ضروری ہے. اِس کا بنیادی مرکّب سوڈئیم کلورائیڈ ہے. نمک کا ذائقہ بُنیادی ذائقوں میں سے ایک ہے اور یہ ایک مقبول گرم مسالا بھی ہے. انسان کے زیرِ استعمال نمک کئی صورتوں میں بنتا ہے: ناخالص نمک، خالص نمک (خوردنی نمک) اور آیوڈین مِلا نمک. یہ قلمی ٹھوس اور رنگ میں سفید یا خاکستری ہوتا ہے. یہ سمندری آب یا چٹانوں سے حاصل کیا جاتا ہے. کلورائیڈ اور سوڈئیم آئنات جو نمک کے دو بڑے اَجزائے ترکیبی ہیں، تمام زندہ اجسام کی بقاء کیلئے نہایت اہم ہیں."@ur . "دباؤ یا فشار کسی جسم کے رقبہ پر (سطح کے عموداً) قوت کا اطلاق ہے. سلیس زبان میں، جب کسی جسم کے کسی حصّہ پر عموداً (سیدھ میں) قوت لگائی جاتی ہے تو اِس عمل کو دباؤ کہاجاتا ہے."@ur . "درجۂ حرارت ، جیسا کہ اِصطلاح سے ظاہر ہے، حرارت (گرمائش اور ٹھنڈک) کے درجہ کو کہا جاتا ہے. با الفاظِ دیگر، گرمی یا سردی کی شدّت کو درجۂ حرارت کہاجاتا ہے. درجۂ حرارت سے پتا چلتا ہے کہ کوئی چیز یا نظام کتنا گرم یا سرد ہے. زیادہ گرمائش والی چیز یا نظام کا درجۂ حرارت زیادہ اور کم گرمائش (یا ٹھنڈک) والے چیز یا نظام کا درجۂ حرارت کم ہوتا ہے. یہ مادّہ کی ایک طبیعی خصوصیت ہے. کسی مادّہ کے جوہروں کی اِرتعاشی حرکت بھی درجۂ حرارت کہلاتی ہے."@ur . "پاکستان اسٹیٹ آئل پاکستانی تیل اور گیس کی صنعت کا صفِ اول ادارہ ہے۔ اس کا پورا نام پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ محدود کمپنی ہے اور اس کے حصص کراچی، لاہور اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج پر درج ہے ۔پاکستان اسٹیٹ آئل کا مضبوط بنیادی ڈھانچا اور مصنوعات کی بین الاقوامی معیار سے مطابقت اسے پاکستان کی بہترین کمپنی بناتے ہیں۔ اپنی بہترین کارکردگی کے باعث یہ ایک منافع بخش کمپنی ہے اور اس کا ثبوت اس کے حصص کی دن بدن بڑھتی مالیت ہے۔"@ur . "فِشارِ خون بدن کے رگوں پر خون کی گردش کی وجہ سے پڑنے والا دباؤ ہے. جب خون جسم میں گردش کرتا ہے تو وہ دورانِ گردش رگوں پر دباؤ ڈالتا ہے. اِس دباؤ کو فِشارِ خون یا خونی دباؤ کہاجاتا ہے."@ur . "آبی کشتی، آب کشتی یا صرف کشتی سفینے کی ایک قسم جو پانی کے اُوپر تیرتے ہوئے ذریعۂ نقل و حمل اور باربرداری مہیّا کرتا ہے. سلیس الفاظ میں، ایک ایسی چیز جو پانی کے اُوپر تیرتی ہے اور سامان وغیرہ کو (پانی کے اُوپر) ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے کام آتی ہے."@ur . "ضلع اٹک پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر اٹک ہے۔ مشہور شہروں میں اٹک، حسن ابدال اور فتح جنگ شامل ہیں۔ 1998ء میں اس کی آبادی کا تخمینہ 12,74,935 تھا۔ ضلع اٹک میں عمومی طور پر پشتو، ہندکو، اردو، انگریزی، پنجابی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 6857 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 266 میٹر (872.7 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع اوکاڑہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر اوکاڑہ ہے۔ لاہور سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مشہور شہروں میں اوکاڑہ، رینالہ خورد اور دیپالپور شامل ہیں۔ 1998ء کے مطابق اس کی آبادی کا تخمینہ 22,32,992 تھا۔ ضلع اوکاڑہ میں عمومی طور پر سرائیکی، پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 4377 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "مِقناطِیس یا آہنربا ایسی شے ہے جو مقناطیسی میدان پیدا کرتی ہے. با الفاظِ دیگر، \t\t\t\t\t\t\t\t\t \t\t\t\t\t\t\t\t\t ایک وضع کا پتھر (یا مصنوعی مقنایا ہوا لوہے کا ٹکڑا) جو اپنی کشش سے لوہے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے."@ur . "ضلع بہاولنگر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر بہاولنگر ہے۔ مشہور شہروں میں بہاولنگر، چشتیاں اور ہارون آباد شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 20,61,447 تھا۔ ضلع بہاولنگر میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 8878 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع بہاولپور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر بہاولپور ہے۔ مشہور شہروں میں احمد پور شرقیہ، حاصل پور اور بہاولپور شامل ہیں۔ 1998ء میں اس کی آبادی کا تخمینہ 24,33,091 تھا۔ ضلع بہاولپور میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 24830 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 461 میٹر (1512.47 فٹ) ہے۔ یہ شہر اپنی مشہور جگہوں، جیسے نور محل، صادق گھر اور دربار محل کے وجہ سے جانا جاتا ہے۔ پنجابی اور سرائیکی یہاں کی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں ہیں، جبکہ اردو بھی یہاں بولی اور سمجھی جاتی ہے اور انگریزی یہاں کی سرکاری زبان ہے۔ یہاں زیادہ تر کپاس، گنا، گندم، سورج مکھی کے بیچ، سرسوں اور چاول کی کاشت ہوتی ہے۔"@ur . "ضلع بھکر پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر بھکر ہے۔ مشہور شہروں میں بھکر اور دریا خان شامل ہیں۔ 1998ء کے مطابق اس کی آبادی کا تخمینہ 10,51,456 تھا۔ ضلع بھکر میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 8153 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 159 میٹر (521.65 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع پاکپتن پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر پاکپتن ہے۔ مشہور شہروں میں پاکپتن اور عارف والہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 12,86,680 تھا۔ ضلع پاک پتن میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2724 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ ہے۔ مشہور شہروں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرہ اور کمالیہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 16,21,593 تھا۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3252 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 149 میٹر (488.85 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع چکوال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک نیا ضلع ہے جو 1985ء میں ضلع بنا تھا۔ اس کا مرکزی شہر چکوال ہے۔ مشہور شہروں میں چکوال اور تلہ گنگ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 10,83,725 تھا۔ ضلع چکوال میں عمومی طور پر ہندکو، اردو، پنجابی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 6524 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 498 میٹر (1633.86 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع حافظ آباد پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے جو 1991ء سے پہلے ضلع گوجرانوالہ میں شامل تھا۔ اس کا مرکزی شہر حافظ آباد ہے۔ مشہور شہروں میں حافظ آباد اور پنڈی بھٹیاں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 8,29,980 تھا۔ ضلع حافظ آباد میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2367 مربع کلومیٹر ہے۔ حافظ آباد میں ایک بہت قدیم شہر ہے. لو ، یہ سب بادشاہوں ماضی میں فیصلہ دیا ہے. یہ میں واقع ہے ایک بہت گرد اچھا. دریائے چناب کے فارم شمالی اور ضلع کی شمال مغربی سرحد."@ur . "ضلع خانیوال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے جو 1985ء میں ضلع ملتان سے الگ کیا گیا۔ اس کا مرکزی شہر خانیوال ہے۔ مشہور شہروں میں خانیوال، کبیروالہ اور مياں چنوں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 20,68,490 تھا۔ ضلع خانیوال میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 4349 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 128 میٹر (419.95 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع خوشاب پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر خوشاب ہے۔ مشہور شہروں میں خوشاب اور جوہر آباد شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 9,57,711 تھا۔ ضلع خوشاب میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 6511 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر راجن پور ہے۔ مشہور شہروں میں راجن پور اور جام پور شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 11,03,618 تھا۔ ضلع راجن پور میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 12319 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع ڈیرہ غازی خان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ مشہور پہاڑی سلسہ کوہ سلیمان یہیں واقع ہے۔ پرفضا مقام فورٹ منرو بھی یہیں ہے۔ اس کا مرکزی شہر ڈیرہ غازی خان ہے۔ مشہور شہروں میںڈیرہ غازی خان اور تونسہ شریف شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 16,43,118 تھا۔ ضلع ڈیرہ غازی خان میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 11922 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع راولپنڈی پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر راولپنڈی ہے جس کے بالکل قریب پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد واقع ہے۔ مشہور شہروں میں راولپنڈی، مری، گوجر خان، کہوٹہ اور ٹیکسلا شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 33,63,911 تھا۔ ضلع راولپنڈی میں عمومی طور پر ہندکو، اردو، پنجابی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 5286 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 500 میٹر (1640.42 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع رحیم یار خان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک جنوبی ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر رحیم یار خان ہے۔ مشہور شہروں میں رحیم یار خان اور صادق آباد شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 31,41,053 تھا۔ ضلع رحیم یار خان میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 11880 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع سرگودھا پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر سرگودھا ہے۔ مشہور شہروں میں سرگودھا اور بھلوال شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 26,65,979 تھا۔ ضلع سرگودھا میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 5854 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع ساہیوال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر ساہیوال ہے۔ مشہور شہروں میں ساہیوال، چیچہ وطنی اور ہڑپہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 18,43,194 تھا۔ ضلع ساہیوال میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3201 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 152 میٹر (498.69 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع سیالکوٹ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر سیالکوٹ ہے۔ مشہور شہروں میں سیالکوٹ، پسرور، ڈسکہ اور ظفروال شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 27,23,481 تھا۔ ضلع سیالکوٹ میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3016 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 265 میٹر (869.42 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع شیخوپورہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر شیخوپورہ ہے۔ مشہور شہروں میں شامل شیخوپورہ اور مریدکے ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 33,21,029 تھا۔ ضلع شیخو پورہ میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 5960 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 236 میٹر (774.28 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع فیصل آباد پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر فیصل آباد ہے۔ مشہور شہروں میں فیصل آباد اور جڑانوالہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 54,29,547 تھا۔ ضلع فیصل آباد میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 5856 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع قصور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر قصور ہے۔ مشہور شہروں میں قصور، پتوکی اور چونیاں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 23,75,875 تھا۔ ضلع قصور میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3995 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 218 میٹر (715.22 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع گوجرانوالہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر گوجرانوالہ ہے۔ مشہور شہروں میں گوجرانوالہ اور وزیر آباد شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 34,00,940 تھا۔ ضلع گوجرانوالہ میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3622 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع گجرات پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر گجرات ہے۔ مشہور شہروں میں گجرات، کھاریاں اور سرائے عالمگیر شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 20,48,008 تھا۔ ضلع گجرات میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3192 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع لودھراں پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر لودھراں ہے۔ مشہور شہروں میں لودھراں اور کہروڑپکا شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 11,71,800 تھا۔ ضلع لودھراں میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2778 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع لاہور پاکستان کے صوبہ پنجاب کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہرلاہور ہے جو پنجاب کا دارالحکومت ہے۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 63,18,745 تھا۔ ضلع لاہور میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 1772 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 217 میٹر (711.94 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع مظفر گڑھ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر مظفر گڑھ ہے۔ مشہور شہروں میں مظفر گڑھ اور کوٹ ادو شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 26,35,903 تھا۔ ضلع مظفر گڑھ میں عمومی طور پرسرائیکی، پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 8249 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع لیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر لیہ ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق لیہ کی آبادی 11,21,951 تھی۔ ضلع لیہ میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی، ھریانوی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 6291 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 143 میٹر (469.16 فٹ) ہے۔ لیہ کا زیادہ تر حصہ صحرائی ہے جس کی وجہ سے یہ ایک پسماندہ علاقہ ہے۔ تاہم اس کی شرح خواندگی جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع سے زیادہ ہے۔ لیہ ایک بڑی تعداد میں پیشہ ور اور ہنر مند لوگ پیدا کر رہا ہے۔"@ur . "ضلع منڈی بہاؤالدین پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر منڈی بہاؤالدین ہے۔ مشہور شہروں میں منڈی بہاؤالدین اور پھالیہ شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 11,60,552 تھا۔ ضلع منڈی بہاؤ الدین میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2673 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 204 میٹر (669.29 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع ملتان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر ملتان ہے۔ مشہور شہروں میں ملتان شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 31,16,851 تھا۔ ضلع ملتان میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 3720 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 710 میٹر (2329.4 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع میانوالی پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر میانوالی ہے۔ مشہور شہروں میں میانوالی اور عیسیٰ خیل شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 10,56,620 تھا۔ ضلع میانوالی میں عمومی طور پر اردو، پنجابی، سرائیکی وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 5840 مربع کلومیٹر ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 210 میٹر (688.98 فٹ) ہے۔"@ur . "ضلع نارووال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر نارووال ہے۔ مشہور شہروں نارووال اور شکرگڑھ میں شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 12,65,097 تھا۔ ضلع نارووال میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 2337 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضِلع وِہاڑى پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر وہاڑی ہے۔ مشہور شہروں میں وہاڑی، بُورے والا اور میلسی شامل ہیں۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 20,90,416 تھا۔ ضلع وہاڑی میں عمومی طور پر اردو، پنجابی بولی جاتی ہیں۔ اس کا رقبہ 4364 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "مغربی یورپ (western europe) کے عام معنوں میں ان تمام ممالک کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے جو یورپ کے مغربی حصے میں واقع ہیں۔ یہ اصطلاح مختلف ادوار میں مختلف معنوں میں استعمال ہوتی رہی ہے اور اس کی معنوں میں جغرافیائی کے علاوہ سیاسی و ثقافتی عناصر بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ مغربی و مشرقی یورپ میں پہلا امتیاز رومی سلطنت کی تاریخ سے ملتا ہے۔ رومی موجودہ تقریباً پر چھا گئے لیکن اس کے باوجود مغربی خطوں کی زبان لاطینی تھی جبکہ مشرقی خطے یونانی بولتے تھے۔ یہ زبان و ثقافت کا فرق دونوں خطوں میں پہلا امتیاز ثابت ہوا اور بعد ازاں رومی سلطنت کی تقسیم سے یہ مزید واضح ہو گیا۔ بعد ازاں عیسائیوں رومن کیتھولک اور مشرقی آرتھوڈوکس فرقوں میں تقسیم اور بعد ازاں مسلم سلطنت عثمانیہ کے ہاتھوں مشرقی یورپ کی فتح بھی دونوں خطوں کے درمیان امتیازات میں مزید اضافے کا باعث بنی۔ یورپی نشاۃ ثانیہ، مارٹن لوتھر کی پروٹسٹنٹ تحریک، عہدِ روشن خیالی (Age of Enlightment)، انقلاب فرانس اور صنعتی انقلاب (Industrial Revolution) ایسے اہم مواقع تھے جنہوں نے مغربی یورپ کی ثقافت اور الگ پہچان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ دریافتوں کے عہد (Age of Discovery) میں مغربی یورپ کے ممالک نے افریقہ، ایشیا، جنوبی اور شمالی امریکہ کو غلام بنا لیا اور یوں اس دور کو نوآبادیاتی دور (Colonial Era) بنا دیا۔ قبضے کے بعد ان ممالک سے لوٹی گئی دولت کے ذریعے مغربی یورپ مالی و ثقافتی اعتبار سے مشرقی یورپ سے بہت آگے نکل گیا۔ یہ تمام تاریخی واقعات یورپ کی اس سیاسی، ثقافتی، لسانی اور تاریخی تقسیم پر گہرے اثرات رکھتے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے حتمی مراحل میں یورپ کا مستقبل 1945ء کی یالتا کانفرنس میں اتحادیوں کے مابین طے پایا جس میں وزیراعظم برطانیہ ونسٹن چرچل، صدر امریکہ فرینکلن ڈی روزویلٹ اور سوویت یونین کے سربراہ جوزف اسٹالن شامل تھے۔ بعد از جنگ عظیم سرمایہ دارانہ نظام اور اشتراکی نظام کے درمیان سرد جنگ کے نتیجے میں یورپ دو بڑے حلقہ ہائے اثر میں بٹ گیا جس میں مشرقی حصہ سوویت یونین کے زیر اثر تھا جبکہ مغربی حصے کے تقریباً تمام ممالک امریکہ کے زیر اثر تو نہیں کہے جا سکتے لیکن کم از کم مارشل پلان کے تحت اس سے اقتصادی امداد ضرور لیتے تھے اور سرمایہ دارانہ نظام کا حصہ تھے۔ ان میں بیشتر نے نیٹو (NATO) میں شمولیت اختیار کر لی اور کچھ یورپی اتحاد یا اس کی حریف ایفٹا (European Free Trade Association) کا حصہ بن گئے۔ مغربی یورپ ان ممالک پر مشتمل تھا اور ہے: برطانیہ کا پرچم برطانیہ اور فرانس کا پرچم فرانس، جنگ عظیم کے فاتحین میں شامل تھے۔ نیدرلینڈز کا پرچم نیدرلینڈز، بیلجیئم کا پرچم بیلجیئم اور لکسمبرگ کا پرچم لکسمبرگ، وہ ممالک جو نازی جرمنی کے زیر قبضہ آئے اور مغربی اتحادیوں نے انہیں آزادی دلائی۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی کا پرچم جرمنی، جو عام طور پر مغربی جرمنی کے نام سے جانا جاتا تھا، جرمنی کے تین قابض علاقوں سے تشکیل پایا جو مغربی اتحادی (امریکہ، برطانیہ اور فرانس) کے تحت تھے۔ اب پورا جرمنی مغربی یورپ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اٹلی کا پرچم اٹلی، سابق محوری قوت، جس نے مغربی اتحادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے اور اس پر قبضہ کر لیا گیا۔ آئرلینڈ کا پرچم آئرلینڈ، 1922ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ جنگ میں کسی فریق کی حمایت نہیں کی۔ نیٹو میں شامل نہیں ہوا البتہ 1973ء میں یورپی اتحاد کا حصہ بنا۔ شمالی ممالک کا معاملہ کچھ الگ رہا۔ ڈنمارک کا پرچم ڈنمارک اور ناروے کا پرچم ناروے نازی جرمنی کے قبضے میں تو آ گئے لیکن انہیں اتحادیوں نے آزادی نہیں دلائی۔ جنگ کے دوران آئس لینڈ کا پرچم آئس لینڈ، جو اس وقت ایک بادشاہ کے تحت ڈنمارک کا حصہ تھا، پر برطانیہ اور امریکہ نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔ جنگ کے دوران آئس لینڈ نے مکمل آزادی کا اعلان کر دیا۔ سویڈن کا پرچم سویڈن نے جنگ کے دوران مکمل طور پرغیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا۔ فن لینڈ کا پرچم فن لینڈ روس کے خلاف جرمنی کا ساتھی تھا اور شکست کھا گیا تاہم اس پر قبضہ نہیں کیا گیا۔ بلکہ سوویت اتحاد اور فن لینڈ کے مابین معاہدہ طے پا گیا۔ آسٹریا کا پرچم آسٹریا جنگ عظیم دوئم سے قبل ہی سے جرمنی کے قبضے میں تھا جبکہ سویٹزرلینڈ نے جنگ کے دوران غیر جانبدارانہ کردار ادا کیا۔ جنگ کے بعد آسٹریا بھی غیر جانبدار رہا۔ بعد ازاں آسٹریا نے یورپی اتحاد میں شمولیت اختیار کی لیکن نیٹو کا حصہ نہیں بنا۔ سویٹزرلینڈ نے یورپی اتحاد اور نیٹو دونوں کی رکنیت لینے سے انکار کر دیا اور ایفٹا میں شمولیت اختیار کر لی۔ یہ ممالک بھی جغرافیائی یا سیاسی طور پر \"مغربی یورپ\" کا ہی حصہ شمار کیے جاتے ہیں: پرتگال کا پرچم پرتگال یونان کا پرچم یونان ویٹیکن سٹی کا پرچم ویٹیکن سٹی سان مرینو کا پرچم سان مرینو موناکو کا پرچم موناکو انڈورا کا پرچم انڈورا لیختنستین کا پرچم لیختنستین مالٹا کا پرچم مالٹا ترکی کا پرچم ترکی بھی مغربی بلاک ایک اہم رکن تسلیم کیا جاتا ہے اور وہ نیٹو کا رکن بھی ہے لیکن وہ اب تک یورپی اتحاد کا حصہ نہیں بن سکا جبکہ وہ جنوب مشرقی یورپ میں بہت تھوڑے سے رقبے کا حامل ہے اور اس کا بیشتر حصہ جنوب مغربی ایشیا میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع آواران پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں آواران اور ماشکئی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 200000 کے لگ بھگ تھی۔ 98 فی صد لوگ مسلمان ہیں۔ ذکری لوگ بھی پائے جاتے ہیں۔ قبائل میں رند، بزنجو، میروانی اور منگل وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "ضلع بولان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ ضلع بولان کو ضلع کچھی بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع کے مشہور علاقوں میں بھاگ اور مچھ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 450000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع پشین پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں پشین اور بوستان شامل ہیں۔ 1998ء میں اس کی آبادی تقریباً 400000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "بوستان: شیخ سعدی کی مشہور کتاب بوستان کے لیے دیکھئیے بوستان بوستان: بلوچستان کے علاقے بوستان کے لیے دیکھئیے بوستان (بلوچستان) بوستان: بلوچستان کی تحصیل بوستان کے لیے دیکھئیے"@ur . "ضلع جعفر آباد پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں اوستہ محمد اور جھٹ پٹ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 725000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع پنجگور پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں پنجگور اور گشک شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 350000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع جھل مگسی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں جھل مگسی اور گنداواہ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 175000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع چاغی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں چاغی اور تفتان شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 250000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع خاران پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں خاران اور مشخیل شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 250000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع خضدار پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں خضدار اور نال شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 525000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع ڈیرہ بگٹی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں ڈیرہ بگٹی اور سوئی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 250000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع زیارت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں زیارت اور سنجاوی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 100000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع ژوب پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے علاقوں میں ژوب سب سے زیادہ معروف ہے۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 500000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع سبی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں سبی، ہرنائی اور لھڑی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 35000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع قلات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں قلات اور سوراب شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 400,000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع قلعہ سیف اللہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔جس کا رقبہ 11600مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے ، اور اس کی دو تحصیل ہیں جو قلعہ سیف اللہ اور مسلم باغ کہلاتے ہیں ۔قلعہ سیف اللہ 14دسمبر 1998کو ضلع بنا۔ اس سے پہلے یہ ضلع ژوب کا حصہ ہوتا تھا۔ ضلع کی آبادی لگ بھگ دو لاکھ تیس ہزار ہے ۔ یہاں کی آبادی پشتونوں کے کاکڑ قبیلہ کے ذیلی قبائل سنزر خیل اور سنیاٹہ پر مشتمل ہیں جو مزید چھوٹی چھوٹی ذیلی شاخوں میں تقسیم ہیں ، جن میں جو گیزئی، کمالزئی، ملازئی، مہترزئی وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ قلعہ سیف اللہ سطح سمندر سے 1500تا 2200میٹرز کی بلندی پر ہے ، قلعہ سیف اللہ میں گرمیوں میں زیادہ گرمی اور سردیوں میں بہت سردی پڑ تی ہے ، یونین کونسل کان مہترزئی جو سطح سمندر سے 2170کی بلندی پر ہے وہاں جنوری اور فروری کے مہینوں میں پہاڑ وں کی چوٹیاں برف سے ڈھکی رہتی ہیں اور غضب کی سردی پورے علاقہ کو اپنی لپیٹ میں رکھتی ہے ۔ ضلع قلع سیف اللہ بنیادی طو ر پر ایک زرعی علاقہ ہے ، جہاں 22سو کے لگ بھگ ٹیوب ویل اور لاکھوں ایکڑ پر زراعت پھیلی ہوئی ہے ، عوام کا زیادہ تر حصہ زراعت پر ہی گزر بسر کرتا ہے ، زرعی فعالیت کی وجہ سے ملک بھر کی منڈیوں میں قلعہ سیف اللہ کی سبزی اور پھل مہنگے داموں بکتے ہیں ۔ ضلع میں سب کی مختلف قسمیں پیدا ہوتی ہیں ، اس کے علاوہ خوبانی، انگور، انار اور سبزیوں میں گاجر، سبز مرچ اور سرخ مرچ اور کئی اقسام کی دالیں بھی پیدا ہوتی ہیں ، یہاں کا ٹماٹر اپنے ذائقہ کے لیے بہت مشہور ہے ۔"@ur . "قلعہ عبداللہ بلوچستان کا شمال مغربی ضلع ہے جس کا صدر مقام سرحدی شہر چمن ہے ۔ مشرق میں اس کی حدود پشین سے ملتی ہیں جبکہ جنوب میں کوئٹہ اور مغرب میں افغانستان سے اس کی اس کی سرحدیں جاملتی ہیں۔ قلعہ عبداللہ چار تحصیلوں چمن، دو بندی، گلستان اور قلعہ عبداللہ اور 23یونین کونسلوں پر مشتمل ہے ۔ ضلع کا کل رقبہ 3293مربع کلو میٹر ہے ۔2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 400000 کے لگ بھگ تھی۔ یہاں کی اکثریت پشتون آبادی ہے ۔"@ur . "ضلع کوئٹہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں کوئٹہ اور پنج پائی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 850000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع کوہلو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں کوہلو اور کاہان شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 120000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع گوادر پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں گوادر، جیوانی اور اورماڑہ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 250000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع کیچ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ پرانا نام ضلع تربت تھا۔ اس کے مشہور علاقوں میں تربت اور مند شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 750000 کے لگ بھگ تھی۔ اس میں بلوچستان کا شہر تربت واقع ہے۔ پہلے یہ ضلع مکران میں شامل تھا مگر 1977ء میں ضلع تربت کے نام سے الگ ضلع بن گیا۔ 1995ء میں اس کا نام ضلع کیچ رکھ دیا گیا۔"@ur . "العربية اردو: عربی ؛ انگریزی: Arabic عربی_رسم_الخط میں لفظ العربية اعراب کے ساتھ 160px تلفظ /alˌʕaraˈbiːja/ مستعمل عرب ممالک مشرق وسطیٰ ، شمالی افریقہ ، اسلام کی مذہبی زبان کل مکلمین تقریبا 280 ملین پیدائشی مکلمین اور 250 ملین غیر پیدائشی مکلمین رتبہ 5 (پیدائشی مکلمین ایتھنولوگ تخمینہ) خاندان_زبان افریقی ایشیائی سامیمغربی سامیوسطی سامیعربیالعربية رسمِ_خط عربی ابجد ، شامی ابجد ، http://homepage. ntlworld. com/stone-catend/trben. htm http://www. islamicgoodsdirect. co."@ur . "ضلع لسبیلہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں حب، سومیانی اور گڈانی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباًً 700000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع لورالائی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں لورالائی اور دکی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 700000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع مستونگ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں مستونگ اور کھڈکوچہ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 180000 کے لگ بھگ تھی۔ ستونگ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کا ضلعی صدر مقام اور شہر ہے۔1991 سے پہلے یہ ضلع قلات کا حصہ تھا مگر بعد میں انتظامی نقطہ نگاہ سے اس کو ایک علیحدہ ضلع بنا دیا گیا۔ اس وقت ضلع مستونگ میں تین تحصیلیں اور بارہ یونین کونسلیں ہیں۔ اور ضلع مستونگ \t5,896 مربع کلومیٹر پھیلا ہوا ہے۔"@ur . "ضلع موسیٰ خیل پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں موسیٰ خیل اور دروگ شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 300000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع نصیر آباد پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں ڈیرہ مراد جمالی اور تمبو شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 350000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "ضلع نوشکی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں دالبندین اور نوشکی شامل ہیں۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 95000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "حامد میر، پیدائش 23 جولائی 1966ء، معروف پاکستانی صحافی اور مدیر ہیں۔ حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے اردو مضامین اور جیو نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام کیپیٹل ٹاک (Capital Talk) کی وجہ سے مشہور ہیں، اس کے علاوہ بھی پاکستان میں آزادئ صحافت کیلئے ان کی بڑی کاوشیں ہیں۔"@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں وزن شدہ مُخطط کا ایسا مدیدی درخت جس کا وزن کم سے کم ہو، کو صغیر مدیدی درخت کہا جاتا ہے۔ اس کو صغیر وصیلہ بھی کہا جاتا ہے۔ فرض کرو کہ ہمیں مختلف علاقوں میں قائم برقی بجلی گھروں کو تاریں بچھا کر ملانا ہے۔ یہ بجلی گھر مخطط کے اقمات ہوں گے۔ دو بجلی گھروں کو ملانے کا خرچ ان اقمات کے درمیان کنارے کا وزن ہے۔ کچھ علاقوں کو ملانا جغرافیائی یا سیاسی اعتبار سے مہنگا یا ناممکن ہو سکتا ہے۔ اس کا سستہ تریں حل مطلوب ہے جو کہ \"صغیر وصیلہ\" ہے۔"@ur . "مرزا محمد سراج الدولہ المعروف نواب سراج الدولہ (1733ء تا 2 جولائی 1757ء) بنگال، بہار اور اڑیسہ کے آخری صحیح المعنی آزاد حکمران تھے۔ 1757ء میں ان کی شکست سے بنگال میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار کا سورج طلوع ہوا۔"@ur . "ملحقہ اختراع ایسی اختراعات ہیں جن میں اپنا عامل یا متعامل (processor) نصب ہوتا ہے اور یہ اختراعات حاسب کے متعامل پر انحصار نہیں کرتیں. اِس سے مراد ایسی اِختراعات بھی ہوسکتی ہیں جو شمارندہ کے ساتھ اس کی صلاحیتیں بڑھانے کیلئے منسلک کی جاتی ہیں."@ur . "مینڈلی وراثت (یا مینڈلی جینیات یا مینڈلیت) والدین سے اُن کے بچوں میں منتقل ہونی والی وراثتی خصوصیات سے تعلق رکھنے والے اولین اُصولوں کا مجموعہ ہے. سلیس زبان میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ: ‘‘قوانین کا ایسا مجموعہ جس کے تحت بچوں کو اُن کے والدین سے خصوصیات وراثتی طور پر منتقل ہوتی ہیں’’. یہ مجموعۂ اُصول وراثیات کے زیر آتا ہے. یہ قوانین اِبتداً گرِگَر مینڈل کے 1865ء اور 1866ء میں کام سے اخذ کئے گئے تھے جو 1900ء میں دوبارہ دریافت ہوئے، اور شروع میں بہت متنازع تھے."@ur . "ضلع بارکھان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں بارکھان شامل ہے۔ اس کا نام باروخان کے نام پر ہے جو باروزئی خاندان کے جد تھے۔ 2005ء میں اس کی آبادی تقریباً 185000 کے لگ بھگ تھی۔"@ur . "اوزون ایک سہ ایٹمی سالمہ ہے جو آکسیجن کے تین جوہروں (O3) پر مشتمل ہے. یہ آکسیجن کا ایک بہروپ ہے جو کہ دو ایٹمی آکسیجن (O2) کے بہ نسبت بہت کم مستحکم ہے. زمین کے سطح کے قریب اوزون ایک فضائی نجاس ہے جو کہ انسانوں اور جانوروں کے نظام تنفس کو نقصان پہنچاتی ہے. بالائی فضاء میں اوزون ایک چھَلنی کے طور پر کام کرتی ہے جو نقصاندہ بالائے بنفشی شعاعوں کو زمین کی سطح تک پہنچنے سے روکتی ہے."@ur . "مجذوب کا کلمہ عربی زبان کے لفظ ، جذب سے بنا ہے اور اسی وجہ سے اس کے لغوی معنی غرق ہوجانے ، جذب ہوجانے والے کے ہی آتے ہیں۔ مزید یہ کہ عربی میں جذب کے مفاہیم کو مدنظر رکھا جاۓ تو مجذوب کے معنوں میں کشش اور گرویدہ ہوجانے والے کے بھی آجاتے ہیں۔ صوفیت میں یہ اصطلاح کثرت سے دیکھنے میں آتی ہے اور اس سے مراد ایک ایسی شخصیت کی ہوتی ہے کہ جو کسی راہ (مذہب) میں اس قدر غرق ہو چکی ہو کہ جہاں اسکے بعد شعور (consciousness) کی کیفیات باقی نا رہی ہوں۔"@ur . "ولادیمیرالیچ لینن ، پیدائشی نام ولادیمیر الیچ الیانوف اور فرضی نام وی آئی لینن اور ایں لینن سمبرسک میں پیدا ہوئے جو دریائے وولگا کے کنارے آباد ہے۔ لینن روسی انقلابی، اشتراکی سیاستدان، اکتوبر کے انقلاب کے رہ نما اور 1922ء روسی سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کے پہلے رہنما تھے۔ ٹائم میگزین نامی جریدے نے انہیں بیسویں صدی کے 100 بااثر افراد میں سے ایک قرار دیا۔ نظریہ مارکس میں ان کے حصہ کو نظریہ لینن کہا جاتا ہے۔"@ur . "ہاجکن سیالومہ (Hodgkin's lymphoma) کو مرضِ ہاجکن بھی کہا جاتا ہے اور یہ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک قسم کا سیالومہ (lymphoma) ہوتا ہے جس کو اسے سب سے پہلے 1832ء میں بیان کرنے والے Tomas Hodgkin کے نام پر ہاجکن سیالومہ کہا جاتا ہے۔ جبکہ سیالومہ ، ایک ایسے نفاخ (neoplasm) کو کہا جاتا ہے کہ جو سیالویات (lymphocytes) نامی خون کے خلیات میں نمودار ہوتا ہے اور اسی نفاخ ہونے کی بنیاد پر اس بیماری کو سرطان کی ایک قسم میں شمار کیا جاتا ہے۔ سیالومہ کی وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ یہ لفظ سیالویہ سے سیال اور سرطان کا لاحقہ ومہ لگا کر سیالومہ بنتا ہے ، انگریزی میں بھی اسی وجۂ تسمیہ سے lymphocyte سے lymph اور سرطان کا لاحقہ oma لگا کر lymphoma کہا جاتا ہے۔"@ur . "سوئی بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگتی کی ایک تحصیل ہے۔ یہاں قدرتی گیس کےوسیع ذخائر ہیں۔ یہ علاقہ بگتی قبائل کا ہے اور یہاں نواب اکبر بگٹی کا قلعہ ہے۔اس علاقے میں 1950میں سوئی گیس دریافت ہوئی جو تقریبا ساٹھ برس سے ملک بھر کو فراہم کی جارہی ہے ۔سوئی میں ائیرپورٹ بھی ہے جو پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور دیگر اداروں کی پروازوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔"@ur . "ٹائٹس فلاو‎ئیس سلطنت روم کا ایک نامور بادشاہ تھا۔ ان کو کئ چیزوں کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے: انہوں نے سن 76ء میں اسرائیل کو تباہ کر دیا اور یہودیوں کو جلاوطن کر دیا۔ انہوں نے سن 79ء میں Mount Vesuvius کے پھٹنے سے جو تباہی مچی، اس سے نجات دلانے کے لیے بہت امداد بھیجی انہوں نے Colloseum تعمیر کیا۔"@ur . "یہ اصطلاح جارج اورول کے مشہور ناول 1984 میں بیان کی گئ۔ اس کہانی میں ریاست اپنے باشندوں کے خیالات یا سوچ کو بھی قابو کرنا چاہتی ہے اور ریاست کی نظر میں قابلِ اعتراض خیالات کو جرمِ سوچ قرار دیتی ہے۔ اکثر مغربی مبصرین کے مطابق اورول کا طنزیہ نشانہ سویت یونین جیسی ریاستیں تھی۔ 2001ء کے بعد جب دہشت پر جنگ گرم ہوئی تو کئی مغربی ممالک میں \"جرم سوچ\" واقعی ایک جرم قرار پایا اور باشندوں (جن میں بیشتر مسلمان تھے) اور ان کے جرائم خیالات یا سوچ تک محدود تھے کو دہشت کے لصق کے ساتھ لمبی سزائیں دی گئیں۔ اس کی چند مثالیں:"@ur . "سنجاوی ضلع زیارت بلوچستان کی ایک تحصیل سنجاوی کا قصبہ یا چھوٹا شہر ہے۔ 1995 کے مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 80000 نفوس پر مشتمل ہے ۔ تحصیل سنجاوی پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔اکژریت پشتون قبیلےدمڑاور ترین ہے۔یہاں کے مشہور پھل سیب،انار،چیری۔بادام وغیرہ ہیں۔"@ur . "تحصیل سنجاوی بلوچستان (پاکستان) کے ضلع زیارت کی ایک تحصیل ہے۔ پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔اکثریت پشتون قبیلےدمڑاور ترین ہے۔یہاں کے مشہور پھل سیب،انار،چیری،بادام وغیرہ ہیں۔"@ur . "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ لال شہباز قلندر (1177ء تا 1274ء) جن کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا، سندھ میں مدفون ایک مشہور صوفی بزرگ تھے۔ ان کا مزار سندھ کے علاقے سیہون شریف میں ہے۔ وہ ایک مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ ان کا تعلق صوفی سلسلۂ سہروردیہ سے تھا۔ ان کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔"@ur . "سید جلال الدین بخاری (1192ء تا 1291ء) اچ شریف میں مدفون ایک مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ اور پاکستان و ہندوستان کے اکثر ساداتِ بخاری کے جد ہیں۔ آپ امیر سرخ اور سید جلال الدین سرخ پوش کے نام سے بھی مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ مخدوم جہانیاں جہاں گشت کے نام سے بھی مشہور ہیں۔"@ur . "برقی موصلیت یا مخصوص موصلیت کسی مواد کا برقی بہاؤ کو ایصال کرنے کے صلاحیت کی پیمائش ہے. با الفاظ دیگر، کسی جسم کا برقی بہاؤ کو منتقل یا ترسیل کرنے کی طاقت کو اُس جسم کی برقی موصلیت کہاجاتا ہے."@ur . "برقی ایصالیت ، برقی مزاحمت کا معکوس ہے. یہ ایک پیمانہ ہے جس میں پیمائش کی جاتی ہے کہ ایک برقی عنصر کے کسی مخصوص حصّے میں بجلی کتنی آسانی سے بہتی ہے. بین الاقوامی نظام اکائیات میں برقی ایصالیت کی اخذ شدہ اکائی سائمنز (S) ہے (جسے mho بھی کہاجاتا ہے کیونکہ یہ ohm کی ضِد ہے)."@ur . "ابو الاثر حفیظ جالندھری. پاکستان سے تعلق رکھنے والے نامور شاعر اور نثرنگار تھے۔آپ 14 جنوری 1900 کو پیدا ہوے. آپ کا قلمی نام ابولاثر تھا."@ur . "\"فضاء\" سے رجوع مکرر؛ دیگر استعمال کے لئے دیکھئے: فضاء (ضد ابہام)."@ur . "آسٹریلیا کے قدیم باشندوں (ابوریجین) کو استعماری نظام کے آغاز نے تباہ کر دیا۔ ان کے تاریخ میں کئی قتلِ عام ملتے ہیں۔ آسٹریلیا میں برطانوی استعمار کا آغاز 1788ء میں ہوا۔ اس کا سب سے پہلا اثر تو یہ تھا کہ انگریز اپنے ساتھ ایسی بیماریاں لے گئے جن کے خلاف آسٹریلیا کے قدیم باشندوں میں مدافعت نہیں تھی۔ نتیجتاً ان قدیم باشندوں کی نصف کے قریب آبادی خسرہ اور دیگر بیماریوں کی نذر ہو گئی۔ مگر تاریخ دان اس کو اس قتال کی پردہ پوشی قرار دیتے ہیں جو برطانوی استعمار نے آسٹریلیا میں اختیار کی۔ دوسرا بڑا کام جو برطانوی استعمار نے کیا وہ پانی کے وسائل اور زرخیز زمین پر قبضہ تھا جس کی وجہ سے آسٹریلیا کے قدیم باشندے ننگ اور بھوک کا شکار ہو گئے۔ تیسرا طریقہ جو اختیار کیا گیا وہ یہ تھا کہ انگریز کہتے تھے کہ ہم کنگرو کی جگہ انسانی شکار کرتے ہیں یعنی قدیم باشندوں کو جانوروں کی طرح شکار کیا گیا جس میں مرد، عورتیں اور بچے شامل تھے۔ ان کے علاوہ قدیم باشندوں کا اس قدر قتلِ عام کیا گیا کہ بیسویں صدی کے آغاز تک ان کی کل تعداد دو لاکھ سے کم رہ گئی۔"@ur . "آذری آذربائیجان کے باشندوں کو کہا جاتا ہے جو زیادہ تر آذربائیجان اور ایران میں آباد ہیں۔ 1905ء میں آرمینیا میں بھی موجود تھے مگر 1905ء سے لے کر 1920ء تک آرمینیائی نسل کے لوگوں نے ان کا قتل عام کیا اور لاکھوں کو ملک بدر کردیا۔ چند ہزار جو رہ گئے تھے انہیں نکارنوکاراباخ کے مسئلہ کی وجہ سے آرمینیا چھوڑنا پڑا چنانچہ اب ان کی تعداد آرمینیا میں نہ ہونے کے برابر ہے۔"@ur . "طبعیات میں مدار ، کشش ثقل کی وجہ سے کسی جسم کا دوسرے جسم کے گرد ایک راہِ خمید ہے جس میں وہ اُس جسم کے گرد حرکت کرتا ہے، مثلاً ایک ستارے کے گرد کسی سیارے کا ثقلی مدار."@ur . "ارمنی قتل عام جسے ارمنی ہولوکاسٹ، ارمنی نسل کشی اور ارمنی باشندوں کی جانب سے عظیم آفت (Մեծ Եղեռն) بھی کہا جاتا ہے، جنگ عظیم اول کے بعد سلطنت عثمانیہ کی ارمنی آبادی کے مبینہ قتل عام کو کہا جاتا ہے۔ ان مبینہ واقعات میں قتل عام کے علاوہ جبری ملک بدری اور قید و بند کی صعوبتیں بھی شمار کی جاتی ہیں اور عموماً اس میں 10 سے 15 لاکھ ارمنی باشندوں کے قتل کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ مغربی ذرائع اسے پہلا جدید اور باقاعدہ قتل عام گردانتے ہیں اور اس کے لیے مقتولین کی مبینہ تعداد کو جواز بنایا جاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے 1905ء سے لے کر 1920ء تک آرمینیا میں موجود لاکھوں آذری مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور لاکھوں کو بے دخل کر کے آذربائیجان اور دیگر علاقوں میں جانے پر مجبور کیا گیا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں آرمینیا کے آذریوں کا قتل عام) ۔ 24 اپریل 1915ء کو قتل عام کی شروعات کا دن قرار دیا جاتا ہے جس دن عثمانی انتظامیہ نے قسطنطنیہ میں 250 ارمنی دانشوروں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا۔ ارمنی اور مغربی ذرائع کا الزام ہے کہ اس کے بعد ارمنی باشندوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر سینکڑوں میل تک شامی صحرا کی خاک چھاننے کے لیے چھوڑ دیا اور یہ کاروائی بلا تخصیص عمر و صنف کی گئی اور ارمنی خواتین کو جنسی زیادتی و جبر کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ارمنی قتل عام مرگِ انبوہ (Holocaust) کے بعد سب سے زیادہ مطالعہ کیا جانے والا قتل عام ہے۔"@ur . "آذری لوگ ایران اور آذربائیجان کے علاوہ بیسویں صدی کے شروع تک آرمینیا میں بھی آباد تھے مگر 1905ء سے لے کر 1920ء تک آرمینیائی نسل کے لوگوں نے ان کا شدید قتل عام کیا۔ اس کی جھلک موجودہ زمانے تک نکارنوکاراباخ کے مسئلہ میں بھی دیکھی گئی۔ اس میں 15 لاکھ سے زیادہ آذری لوگوں کو قتل کیا گیا اور 20 لاکھ کو آرمینیا چھوڑنا پڑا حتیٰ کہ آج آرمینیا میں سے آذری لوگوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔"@ur . "Ammonium chloride"@ur . "Ammonia"@ur . ""@ur . "ہندسہ میں افلاطونی ٹھوس محدب کثیرالستوح کو کہتے ہیں۔ یہ باقاعدہ کثیرالاضلاع کے سہ العبادی تمثیلی ہیں۔ اس طرح کی صرف پانچ شکلیں ممکن ہیں (دیکھو تصویر)۔ اس خواص میں منفرد ہیں کہ ان کے چہرے، کنارے، اور زاویے مطابق ہیں۔"@ur . "ریاضی میں، جگہ کی وہ مقدار جو تین اطرافی جسم نے گھیری ہو، حجم کہلاتی ہے. بہ لسانِ سلیس، وہ جگہ یا علاقہ جو کسی ٹھوس جسم نے لی ہو، اُسے حجم کہاجاتا ہے. کئی اشکالی ٹھوس اجسام مثلاً مخروط، مکعب، اسطوانہ، منشور، اہرام اور کرّہ جیسے اشکال کا حجم کلیات کے ذریعے معلوم کیا جاتا ہے. بین الاقومی اکائیاتی نظام میں حجم کی اِکائی کیوبک میٹر ہے. بعض اوقات لیٹر اور گیلن میں بھی اِس کی پیمائش کی جاتی ہے."@ur . "رَقبَہ ایک طبعی مقدار ہے جو کسی سطح کا تعیّن شدہ حصّہ ظاہر کرتی ہے. سطحی رقبہ وہ رقبہ ہے جو کسی سہطرفی جسم کے تمام اطراف کے مجموعے سے حاصل ہو. رقبہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ‘‘سطح کی وہ مقدار جو اسکے عرض و طول کی ضرب سے حاصل ہو، خصوصاً اراضی کی مقدار’’. سطحی رقبہ کی پیمائش میں مستعمل کچھ اِکائیاں درج ذیل ہیں: مربع میٹر = بین الاقوامی نظام اکائیات کی اخذ شدہ اکائی ہیکٹئیر = 10,000 مربع میٹر مربع کلومیٹر = 1,000,000 مربع میٹر ایکڑ = 43,560 مربع فیٹ"@ur . "لمبائی یا طول کسی جسم کے سب سے دراز یا طویل سمت یا بُعد کو کہاجاتا ہے. نیز، فاصلہ یا وقت کی پیمائش کو بھی لمبائی کہاجاتا ہے. کسی چیز کی لمبائی، اُس کے دونوں سِروں کے درمیان فاصلہ ہے. لمبائی یا طُول، چوڑائی یا عَرض، اُونچائی اور وُسعت یا کُشادگی میں فرق ہے. بین الاقوامی نظام اکائیات میں لمبائی کی اِکائی میٹر ہے."@ur . "صفریم (chloroform) کو سہ صفری میثان (trichloromethane) اور میثایل سہ صفری (methyl trichloride) بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسا کیمیائی مرکب ہے کہ جس کا کیمیائی formula یا کیمیائی صیغہ CHCl3 کے انداز میں لکھا جاتا ہے۔ یہ مرکب ہوا میں احتراق (combustion) نہیں کرتا البتہ جب اسے کسی دیگر آتشگیر مادے کے ساتھ ملادیا جاوے تو اس میں احتراق کا عمل واقع ہوجاتا ہے۔ اسے یعنی صفارمل کو کیمیائی مرکبات کے سہ ملح میثانات (trihalomethanes) گروہ میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ مرکب ایک کاشف (reagent) اور محلل (solvent) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اسکو ایک ماحولیاتی مخاطر (hazard) بھی قرار دیا جاتا ہے۔"@ur . "گلوکوز (/ ɡlu ː koʊs / یا / / - koʊz؛ C6H12O6، D - گلوکوز، dextrose، یا انگور چینی کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) ایک سادہ چینی (monosaccharide) اور حیاتیات میں ایک اہم کاربوہائڈریٹ ہے. خلیات توانائی اور میٹابولک انٹرمیڈیٹ کے بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں. گلوکوز Photosynthesis کے اہم مصنوعات میں سے ایک ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . "حقہ ایک نالی یا ایک زائدنالیوں پر مشتمل تمباکو نوشی کے لئے استعمال کیا جانے والا ایک قدیم آلہ ہے۔ جس کا آبائی وطن انڈیا کو قرار دیا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، خصوصاً عرب دنیا میں۔ اردو میں موجودہ مستعمل لفظ فی الحقیقت عربی ہی سے آیا ہے اور وہاں اسکو حـق سے ماخوذ کیا جاتا ہے، یعنی یوں کہہ سکتے ہیں کہ حقہ کی اصل الکلمہ (etymology) حق ہے۔ اردو میں حق عام طور پر سچائی پر ہونے کے معنوں میں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ حق کے ان دونوں مفاہیم میں افتراق کی وجہ اعراب کے استعمال سے انکا تلفظ الگ کرنے کی ہے؛ سچائی کے لیۓ جو عربی کا حق استعمال ہوتا ہے اس میں ح پر زبر لایا جاتا ہے جبکہ حقہ کے لیۓ جو حق آتا ہے اس میں ح پر پیش کو لایا جاتا ہے جس کے معنی ظرف ، چلم ، حوض اور جوف وغیرہ کے آجاتے ہیں اور اسی ظرف کے تصور سے جو کہ حقے کی چلم سے مترادف ہے حقے کا لفظ اخذ کیا گیا ہے۔ ایک حقہ پانی کی پالائش اور بلاواسطہ حرارت کی مدد سے کام کرتا ہے۔ اس کو مختلف جڑی بوٹیوں اور غذائی ذائقوں میں بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔ علاقے اور دستیابی کے بناء پر بہت سے عرب، بھارتی، ایرانی اور ترک علاقوں میں حقے کے کئی نام ہیں۔ اسی طرح اس کا ایک نام نرگیلا (Nargila) جو کہ لبنان، شام، عراق، اردن، اسرائیل، البانیا، بوسنیا، مصر، ترکی، آرمینیا، بلغاریہ اور رومانیہ میں رائج ہے حالانکہ عموماً لفظ کی ابتداء میں N یا ن کا استعمال عربی میں ساکن پڑھا جاتا ہے۔ نرگیلا فارسی لفظ (nārgil) نارگیل سے نکلا ہے، جس کے معنی ناریل کے ہیں جبکہ سنسکرت میں اس کو نرکیلا (नारिकेला) کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ابتدائی دنوں میں حقہ ناریل کے چھلکوں سے بنایا جاتا تھا۔ اسی طرح عربی میں حقہ کے لئے لفظ شيشة استعمال کیا جاتا ہے جوکہ فارسی کے لفظ شہشہ سے لیا گیا ہے، جس کے معنی کانچ کے ہیں اور حقے کے لئے یہ لفظ مصر اور خلیج فارس کے ممالک اور مراکش، تیونس، صومالیہ اور یمن میں بکثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایران میں حقے کو غلیون، قلیون اور قلیان بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں اس کو حقہ کہا جاتاہے۔ حقے کے لئے انگریزی میں “ہبل ببل“ \"hubble-bubble\" اور “ہبلی ببلی“ \"hubbly-bubbly\" کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے، جس کی وجہ اس کو پیتے وقت گڑ گڑ کی آواز ہے جو کہ بلبلوں کے پیدا ہونے سے بننے والی آواز سے مشابہت رکھتی ہے۔"@ur . ""@ur . "تاریخ میں مختلف افراد کے لیے محمد ششم کا نام استعمال ہوتا ہے، آپ درج ذیل سے اپنے متعلقہ مضمون پر جا سکتے ہیں: محمد وحید الدین: سلطنت عثمانیہ کے آخری فرمانروا، جو 1926ء میں جلاوطنی کے دوران اٹلی میں انتقال کر گئے۔ محمد ششم مراکشی: 1999ء سے مراکش کے سربراہ مملکت"@ur . "موسیقی فن کی ایک شکل ہے جس میں آواز اور خاموشی کو وقت میں ایسے ترتیب دیا جاتا ہے کہ اُس سے سُر پیدا ہوتے ہیں. گانے بجانے کے علم کو بھی موسیقی کہاجاتا ہے."@ur . "قدرتی سیارچہ یا چاند ، ایک جرمِ فلکی ہے جو کسی سیارے کے گرد (مخصوص مدار میں) چکر کاٹتا ہے. جیسے ہماری زمین کا چاند. تکنیکی اعتبار سے یہ اِصطلاح اُس سیارے کیلئے استعمال ہوتی ہے جو کسی ستارے کے گرد گھومتا ہے، مگر عموماً اِسے چاند کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ مصنوعی سیارچوں اور چاند میں فرق کیا جاسکے."@ur . "خلائی پرواز کے مفہوم میں، سیارچہ ایک ایسا جسم ہے جسے انسانی کوششوں سے کسی مدار میں ڈالا جاتا ہے. ایسے اجسام کو بعض اوقات مصنوعی سیارچے یا مصنوعی سیارے بھی کہاجاتا ہے تاکہ اِن اور قدرتی سیارچوں، جیسے چاند، میں فرق کیا جاسکے."@ur . "فراری سمتار وہ ابتدائی رفتار ہے جو کسی چیز کو جرم فلکی کی کشش ثقل سے نکلنے کیلئے درکار ہوتی ہے."@ur . "سیارہ یا کوکب ایک ایسا جرم فلکی ہے جو کسی ستارے کے گرد مخصوص مدار میں گردش کرتا ہے. جیسے ہماری زمین سورج کے گرد گھومتی ہے."@ur . "حَرکیّات طبیعیات میں قدیم آلاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں اجسام کی حرکات اور ان پر عمل کرنے والی قوتوں کے باہمی تعلق کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "دیگر ناموں کے لیے دیکھیے محمد ششم محمد ششم یا محمد وحید الدین سلطنت عثمانیہ کے 36 ویں اور آخری فرمانروا تھے جو اپنے بھائی محمد پنجم کے بعد 1918ء سے 1922ء تک تخت سلطانی پر متمکن رہے۔ انہیں 4 جولائی 1918ء کو سلطنت کے بانی عثمان اول کی تلوار سے نواز کر 36 ویں سلطان کی ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔ ان کے دور حکومت کا سب سے اہم اور بڑا واقعہ جنگ عظیم اول تھا جو سلطنت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی۔ جنگ میں شکست کے نتیجے میں برطانوی افواج نے بغداد اور فلسطین پر قبضہ کر لیا اور سلطنت کا بیشتر حصہ اتحادی قوتوں کے زیر قبضہ آ گیا۔ اپریل 1920ء کی سان ریمو کانفرنس کے نتیجے میں شام پر فرانس اور فلسطین اور مابین النہرین پر برطانیہ کا اختیار تسلیم کر لیا گیا۔ 10 اگست 1920ء کو سلطان کے نمائندوں نے معاہدۂ سیورے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں اناطولیہ اور ازمیر سلطنت عثمانیہ کے قبضے سے نکل گئے اور ترکی کا حلقۂ اثر مزید سکڑ گیا جبکہ معاہدے کے نتیجے میں انہیں حجاز میں آزاد ریاست کو بھی تسلیم کرنا پڑا۔ ترک قوم پرست سلطان کی جانب سے معاہدے کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر سخت ناراض تھے اور انہوں نے 23 اپریل 1920ء کو انقرہ میں مصطفٰی کمال اتاترک کی زیر قیادت ترک ملت مجلس عالی کا اعلان کیا۔ سلطان محمد ششم کو تخت سلطانی سے اتار دیا گیا اور عارضی آئین نافذ کیا گیا۔ قوم پرستوں نے جنگ آزادی میں کامیابی کے بعد یکم نومبر 1922ء کو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کیا اور سلطان کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک بدر کر دیا گیا جو 17 نومبر کو بذریعہ برطانوی بحری جہاز مالٹا روانہ ہو گئے اور بعد ازاں انہوں نے زندگی کے آخری ایام اطالیہ میں گزارے۔ 19 نومبر 1922ء کو اُن کے قریبی عزیز عبد المجید آفندی کو نیا خلیفہ چنا گیا جو 1924ء میں خلافت کے خاتمے تک یہ ذمہ داری نبھاتے رہے۔ محمد ششم کا انتقال 16 مئی 1926ء کو سان ریمو، اٹلی میں ہوا اور انہیں دمشق کی سلطان سلیم اول مسجد میں سپرد خاک کیا گیا۔"@ur . "≠"@ur . "محمد ششم مراکش کے موجودہ بادشاہ ہیں۔ وہ 1963ء میں پیدا ہوئے اور جولائی 1999ء سے تخت سلطنت پر متمکن ہیں۔ وہ خاندان علویہ کے 18 ویں حکمران ہیں جو 1666ء سے مراکش پر حکمران ہے۔ مراکشی آئین کے تحت انہیں امیر المؤمنین کا لقب بھی حاصل ہے۔"@ur . "کل خلوی قلت (pan cyto penia) ایک ایسی حالت مرض کا نام ہے کہ جس میں خون میں موجود تمام یا کل (pan) خلیات (cyto) کی قلت (penia) ایک ساتھ واقع ہو جاتی ہے اسی وجہ سے اس کو کل خلوی قلت کہا جاتا ہے۔ جبکہ خون میں موجود کل خلیات کے احاطے میں چونکہ ؛ سرخ (RBC) ، سفید (WBC) اور صفیحات (platelet) تینوں اقسام کے خلیات آجاتے ہیں لہذا اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں ان تینوں خلیات کی فرداً فرداً ہونے والی قلت کی کیفیات کا بیک وقت اظہار ہوتا ہے۔ یعنی اسی بات کو مزید وضاحت کے لیۓ یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ کل خلوی قلت کے دوران بیک وقت ؛ فقرالدم (anemia)، قلت ابیضیات (leukopenia) اور قلت صفیحات (thrombocytopenia) کی کیفیات پائی جاتی ہیں۔"@ur . "کیمیاء میں، ایسی شے، جو دو یا دو سے زائد مختلف مواد کے ملنے سے بنے، آمیزہ کہلاتا ہے. آمیزہ اور مرکب میں بہت فرق ہوتا ہے. آمیزہ میں چیزیں مرکب کی طرح کیمیائی بند میں بندھی نہیں ہوتیں اور اُنہیں عموماً ایک دوسرے سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے. آمیزوں کی دو اقسام ہیں:"@ur . "جوہری کمیتی اکائی یا ڈالٹن ، کمیت کی ایک اکائی ہے جسے جوہروں اور سالموں کی کمیت کے اظہار کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے amu سے ظاہر کرتے ہیں۔ کاربن کے دو پائیدار ہم جاء یعنی isotopes ہوتے ہیں۔ ہلکے آیسوٹوپ میں چھ پروٹون اور چھ نیوٹرون ہوتے ہیں۔ اسے C سے ظاہر کیا جاتا ہے۔یہ ایٹم ایٹم اور ایٹمی ذرات کے لیئے ایک معیار مانا گیا ہے اور اسکا وزن amu 12 مانا گیا ہے۔ اگر کوئی ایٹم ہلکے کاربن سے بارہ گنا کم کمیت رکھتا ہے تو اسکی کمیت ایک amu کہلائے گی۔ ایک amu یعنی ایک ڈالٹن 1.66053886x10 گرام کے برابر ہوتا ہے یعنی 931.494 میلین الیکٹرون وولٹ کے برابر ہوتا ہے۔ کاربن کی دوسری قسم کے ایٹم میں چھ پروٹون کے ساتھ سات نیوٹرون ہوتے ہیں۔ اسکی کمیت 13.003355 amu ہوتی ہے۔ اسے C سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ کاربن کے دوسرے آیسوٹوپ پائیدار نہیں ہوتے۔"@ur . "جوہری کمیت کسی ایٹم کی کمیت ہے جسے متحدہ جوہری کمیتی اِکائی میں ظاہر کیا جاتا ہے. جوہری کمیت کو ایک ایٹم کے اولیوں، تعدیلوں اور برقيوں کی مجموعی کمیت سمجھا جاسکتا ہے."@ur . "سفارت خانہ ، یا سفارتی مہم، کسی ملک سے لوگوں کا ایک گروہ جو دوسرے ملک میں جاکر اپنے ملک کی سفارتی نمائندگی کرتا ہے. سفارتخانہ اُس جگہ یا دفتر کو بھی کہاجاتا ہے جہاں سفیر قیام پذیر ہوتا ہے. وسیع تناظر میں، سفارتی مہم کا صدر دفتر سفارتخانہ کہلاتا ہے."@ur . "کیمیاء میں، دھات یا فِلز (Metal) ایسے عناصر کو کہاجاتا ہے جو آسانی سے برقیوں کو کھو کر مثاین اور دوسرے دھاتی جوہروں کے ساتھ دھاتی بند بناتے ہیں."@ur . "لوہا یا آہَن ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت Fe ہے. اِس کا جوہری نمبر 21 ہے. یہ دوری جدول میں آٹھویں گروہ اور دورِ چہارم کا عنصر ہے. یہ چند لوہمقناطیسی (ferromagnetic) عناصر میں سے ایک ہے."@ur . "عنصر پیمائی ، کیمیائی تعاملات میں متعاملات اور حاصلات کے درمیان مقداری تناسب کی پیمائش ہے. سلیس زبان میں، کیمیاء کی وہ شاخ جس میں کیمیائی تعاملات میں حصّہ لینے والے متعاملات اور اُن سے حاصل ہونے والے حاصلات کے درمیان نسبت کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "فولاد ایک بھرت ہے جو زیادہ تر لوہے اور تھوڑے مقدار میں کاربن پر مشتمل ہوتا ہے."@ur . "کیمیاء میں، ایسا محلول جو دو یا دو سے زائد دھاتی عناصر سے ملکر بنے، ٹھوس محلول کہلاتا ہے. آسان الفاظ میں، دھاتوں سے بننے والے محلول کو ٹھوس محلول کہاجاتا ہے. اِس کی عام مثال بھرت ہے."@ur . "کیمیاء میں، محلول دو یا دو سے زائد چیزوں سے بنے ہمجنسی آمیزے کو کہاجاتا ہے. محلول میں جس چیز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اُسے محلّل اور جس کی مقدار کم ہوتی ہے اُسے منحل کہاجاتا ہے. سب سے عام محلل پانی ہے. کچھ دھاتیں بھی ایک دوسرے میں مل کر محلول بناتی ہیں جنہیں بھرت کہاجاتا ہے."@ur . "نمکین پانی عام طور پر اُس پانی کو کہاجاتا ہے جس میں نمک کثیر مقدار میں موجود ہوتا ہے. اِسے پانی اور نمک کا محلول کہاجاسکتا ہے."@ur . "محلّل کوئی گیس یا مائع ہے جو ٹھوس، مائع یا گیس کو حل کرکے محلول بناتا ہے. محلول میں زیادہ مقدار میں موجود چیز کو محلّل کہاجاتا ہے. روزمرّہ زندگی میں سب سے عام محلّل پانی ہے. دوسرے استعمال ہونے والے محلّل نامیاتی مرکّبات ہیں."@ur . "منحل وہ چیز ہے جو کسی محلول کے محلّل میں حل ہوتی ہے. سلیس الفاظ میں، محلول میں جو چیز کم مقدار میں پائی جائے اُسے منحل کہا جاتا ہے."@ur . "1870ء کی دہائی میں موسمی تغیر (El Niño) سے دکن کے علاقہ میں فصلیں ناکام ہو گئیں۔ اس وقت ہندوستان برطانیہ کے زیر تسلط تھا۔ قحط اور بھوک کی شدت ہوئی۔ اس کے باوجود برطانوی حکمران وائسرائے لیٹن نے ہندوستان سے 6.4 ملین صد الوزن گندم برطانیہ برآمد کر دی۔ نتیجتاً 12 سے 29 ملین مقامی ہندوستانی باشندے ہلاک ہو گئے، یعنی مرگ انبوہ کر دیے گئے۔"@ur . "صد الوزن (hundredweight) ایک پیمائشی اکائی ہے جس کو کمیت کے تخمینے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ برطانوی نظام میں اسکو 112 پونڈ کے برابر اور امریکی نظام میں اسے 100 پونڈ کے برابر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اول الذکر کو بڑا صد الوزن اور بعد الذکر کو چھوٹا صد الوزن بھی کہا جاتا ہے، مزید یہ کہ چھوٹے صد الوزن کے لیۓ صد (cental) کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔ مذکورہ بالا دونوں نظاموں میں ، بیس صد الوزن کو ایک ٹن قرار دیا جاتا ہے اور جیسا کہ اوپر کے بیان سے ظاہر ہے کہ بڑے صد الوزن (112 پونڈ) کے لحاظ سے بننے والے ٹن کو بڑا ٹن بھی کہا جاتا ہے جس میں کہ 2240 پونڈ آتے ہیں جبکہ چھوٹے صد الوزن سے بننے والے چھوٹے ٹن میں 2000 پونڈ آتے ہیں۔ پہلے صد الوزن کی اصطلاح قِنطار (quintal) کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کی جاتی تھی اور اب بھی بعض اوقات (اور بعض لغات میں) ایسا دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "کیمیاء میں، لونی تخطیط ایک تجزیاتی طراز (technique) ہے جس میں کسی آمیزے کو اُس کے اجزاء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "قِنطار (qintal) ایک قدیم پیمائشی اکائی ہے جس کو کمیت کے تخمینے کی خاطر استعمال کیا جاتا تھا (ہے)۔ ایک قنطار میں سو اکائیاں تسلیم کی جاتی ہیں ، مثال کے طور پر 100 پونڈ اور اسی وجہ سے خاصے عرصے تک قنطار کی اکائی ، صد الوزن (hundredweight) کے متبادل بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ قنطار کا لفظ انگریزی میں پہنچنے سے پہلے بنیادی طور پر عربی سے لاطینی میں بصورت quintale داخل ہوا اور پھر فرانسیسی میں quintal کی صورت اختیار کر کہ انگریزی تک پہنچا ، مزید یہ کہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ قدیم لاطینی کے centerarium سے ماخوذ ہوا ہوگا بہرحال اس میں آواز ابجد ق (q) کا موجود ہونا اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ جدید دنیا میں یہ لفظ عربی ہی سے داخل ہوا ہے۔"@ur . "برقی تشکیل، برقیہ تشکیل یا برقیہ ترتیب کسی جوہر، مالیکیول یا دوسرے طبیعی ساخت میں برقیوں کی تشکیل یا ترتیب ہے."@ur . "صوبہ کسی ملک کی علاقائی اِکائی یا اِنتظامی حصّہ ہے جو کئی ضلعوں پر مشتمل ہوتا ہے."@ur . "ضِلّع اِنتظامی تقسیم کی ایک قسم ہے جس کا اِنتظام مقامی حکومت کرتی ہے. یہ اِنتظامی اِکائی کئی تحصیلوں پر مشتمل ہوتی ہے."@ur . "تابِش بوجۂ حرارت کسی گرم جسم سے روشنی کا اصدار ہے. آسان زبان میں، جب کسی جسم کی حرارت بہت زیادہ ہوجائے تو اُس سے روشنی خارج ہونے لگتی ہے، روشنی کے اِس اخراجی عمل کو تابش یا تابشیت کہاجاتا ہے."@ur . "برقی سُوت (Electrical filament) دھات، عموماً ٹنگسٹن، سے بنا ایک دھاگہ نُما تار ہے جو بجلی کو روشنی میں تبدیل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. سب سے پہلے کامیاب ترین سُوت کاربن سے بنائے جاتے تھے."@ur . "bulb یا بلب کے مختلف استعمالات کے لیۓ دیکھیۓ Bulb۔ برقی قمقمہ یا نوری قمقمہ ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، مصنوعی روشنی کا ایک قمقمہ ہوتا ہے جو تابش کے اُصولوں پر کام کرتا ہے. ایک برقی جار سُوت سے گزرتا ہے، اور اِسے اتنا گرم کردیتا ہے کہ یہ روشن ہوجاتا ہے. لف شدہ شیشے کا غلاف باہر ہوا میں موجود آکسیجن کو سُوت تک پہنچنے نہیں دیتا، آکسیجن کا سُوت تک پہنچنے کی صورت میں سُوت عملِ تکسید کی وجہ سے ختم ہوجاتا ہے. برقی قمقمہ کو بعض اوقات برقی چراغ بھی کہاجاتا ہے."@ur . "تَحصِیل یا تعلّقہ جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک انتظامی تقسیم ہے جو عموماً ایک ضلع کا حصّہ ہوتا ہے. عام طور پر، تحصیل کسی شہر یا قصبے پر مشتمل ہوتا ہے. یہ شہر یا قصبہ اُس تحصیل کا صدر دفتر یا صدر مقام ہوتا ہے، اِس شہر یا قصبے کے علاوہ تحصیل میں اور بھی کئی قصبے اور گاؤں شامل ہوتے ہیں. مقامی حکومت تحصیل کا اِنتظام چلاتی ہے. وہ شخص جسے تحصیل کے اِنتظام کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے اُسے تحصیلدار یا تعلقہ دار کہاجاتا ہے."@ur . "عملِ تکسید یا صرف تکسید ایک کیمیائی تعامل جس میں آکسیجن کسی عنصر یا مرکب کے ساتھ مل جاتا ہے، یا وہ عمل جس میں کوئی ایٹم برقئیے کھو دیتا ہے."@ur . "برقی ہندسیات ہندسیات کی وہ شاخ ہے جس میں بجلی، برقیات اور برقناطیسیت کے اَطلاق کے بارے مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . ""@ur . "نِیم مُوصِل ایک ٹھوس مواد جس کی برقی ایصالیت کی قابلیت موصل اور غیر موصل کے درمیان ہوتی ہے. عام الفاظ میں، وہ چیز جس میں بجلی منتقل کرنے کی صلاحیت موصل سے کم اور غیر موصل سے زیادہ ہو."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "کیفین (caffeine) ایک کڑوی، سفید کرسٹل xanthine alkaloid ہے کہ ایک محرک منشیات اور acetylcholinesterase inhibitor کے طور پر کام کرتا ہے."@ur . "دُھن صفرل یا دھنصفرل تمام حیوانات کے جسم میں پایا جانے والا ایک مومی کیمیائی مادہ ہوتا ہے جس کو شحمیات (lipids) میں شمار کرتے ہیں؛ یہ خلوی جھلی (cell membrane) کی ساخت میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور خلوی جھلی کی سیالت (fluidity) اور جھلوی نفوذیت (membrane permeability) کو استقلاب کے لیۓ موزں حالت میں برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ دھنصفرل کا لفظ اصل میں اس کے مقامِ دریافت سے اخذ کیا جاتا ہے کیونکہ اس کو پہلی مرتبہ 1769ء میں سنگ صفراء سے حاصل کیا گیا تھا اسی وجہ سے اس کے نام میں صفرا یعنی bile کا اشارہ صفر لگایا جاتا ہے جبکہ دھن کا مطلب مومی یا جمی ہوئی چکنائی یا سخت چربی اور تیل کا ہوتا ہے ، آخری ل کا ابجد اصل میں الکحل سے نسبت کو ظاہر کرتا ہے۔ انگریزی میں بھی اسی طرح اس کے نام میں صفرا کا اشارہ chole لگایا جاتا ہے جبکہ stero کا مطلب سخت (پتھر نما) چیز کا ہوتا ہے ، آخری ol کے ابجد alcohol سے نسبت کو ظاہر کرتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "بھاری پانی (Heavy Water) کو ڈیوٹیریم آکسائڈ بھی کہتے ہیں۔ اس پانی میں آکسیجن کے ساتھ ہائیڈروجن کی بجائے ڈیوٹیریم ہوتی ہے۔ اسے Girdler sulfide process سے بنایا جاتا ہے۔ یہ ان جوہری بجلی گھروں میں استعمال ہوتا ہے جن میں قدرتی یورینیم (یعنی غیر افزودہ یورینیم) استعمال کیا جاتا ہے۔ آجکل ایسے جوہری بجلی گھر بہت کم رہ گئے ہیں۔ اب دنیا کے زیادہ تر جوہری بجلی گھر افزودہ یورینیم استعمال کرتے ہیں جس میں بھاری پانی کی بجائے عام سادہ پانی بطور موڈریٹر استعمال کیا جاتا ہے۔ بھاری پانی تابکار نہیں ہوتا مگر پھر بھی زہریلا ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "CPU socket"@ur . "Chip carrier"@ur . "تماس contacts of a socket"@ur . "Protocol (computing)"@ur . "Front side bus"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "غَیر مَوصِل وہ چیز ہے جس میں بجلی پہنچانے کی صلاحیت نہیں ہوتی. یا ایسا مواد جس سے بجلی نہیں گزرسکتی. یہ برقی موصلوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "وہاڑی پنجاب، پاکستان کا ایک شہر اور ضلع ہے۔یہ 135 میٹر(446فٹ)کی اونچائی پر واقع ہے۔یہ ملتان سے 96 کلومیٹر، کراچی سے 956 کلومیٹر، لاہور سے 300 کلومیٹر، فیصل آباد سے 218 کلومیٹر، بہاولپور سے 119 کلومیٹر، حاصل پور سے 61 کلومیٹر، میلسی سے 41 کلومیٹر، بورےوالا سے 36 کلومیٹر، عارف والا سے 78 کلومیٹر، پاکپتن سے 112 کلومیٹر اور دریائےستلج سے 37 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "اطلاعاتی نظریات میں کسی تصادفی متغیر کی درمائلت اس سے وابستہ لاتیقن کو ناپتی ہوتی ہے۔"@ur . "اطلاعاتی نظریات میں کسی واقعہ کی اطلاع (اطلاعات) اس کے رونما ہونے کے احتمال کی دالہ ہوتی ہے۔ رونما ہونے کا احتمال جتنا کم ہو، اس واقعہ کی اطلاع اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ کسی واقعہ x کی اطلاع یوں تعریف ہوتی ہے جہاں اس واقعہ کے رونما ہونے کا احتمال ہے۔ لاگرتھم کی اساس 2 ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "} °C | Solubility= }} |Section3= }}"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "انگریزی زبان میں عام طور پر علم طب میں انسانی اعضاء کے نام لاطینی (Latin) زبان سے لیۓ جاتے ہیں، گو یہ کہ وہ اب انگریزی میں آکر خاصے بدل سے گۓ ہیں اور انگریزی کے موجود لہجے سے مطابقت رکھنے والے لگتے ہیں مگر انکی اصل الکلمہ لاطینی یا لاتینی ہی ہے اور اس قسم کے کسی بھی عضو یا طبی شۓ کے نام کو عام طور پر لاطینی نام کہا جاتا ہے۔"@ur . "علم طب کی ایک مستند تسلیم کی جانے والی لغت کا نام ہے۔"@ur . "کسی بھی شریان کا وہ مقام کہ جہاں سے وہ نمودار ہوئی ہو اس شریان کا مصدر (source) کہلاتا ہے۔"@ur . "علم طب بطور خاص علم التشریح (anatomy) کے بیانات میں فراھمی کے لفظ سے مراد کسی شریان کے زریعے خون حاصل کرنے والے حصوں یا اعضاء کی ہوا کرے ہے جسکو انگریزی کی زبان میں supply کہا جاتا ہے۔ حکمت کی کتب میں اس قسم کی فراھمی کے لیۓ تروید کا لفظ بھی آتا ہے جس کی جمع توریدات (supplies) کی جاوے ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "رانی شریان ران کی ایک بڑی شریان ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بیرونی سباتی شریان کو انگریزی میں external carotid artery کہا جاتا ہے اور اسکو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس شریان کے مصدر پر موجود سباتی شریان (carotid artery) پر دباؤ سے دماغ میں خون کی کمی کے باعث غشی یا نیند آجاتی ہے اسی وجہ سے اسکو اردو میں سبات سے سباتی کہا جاتا ہے۔ اور چونکہ یہ شریان بیرونی جانب ہوتی ہے اس وجہ سے اسکو بیرونی کہا جاتا ہے۔ عام اردو میں اسکو بیرونی شاہرگ کی شریان بھی کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "پاکستان کی واحد فلاحی سياسی جماعت 2003 سال تشکيل."@ur . "اندرونی سباتی شریان کو انگریزی میں internal carotid artery کہا جاوے ہے اور اسکو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس شریان کے مصدر پر موجود سباتی شریان (carotid artery) پر دباؤ سے دماغ میں خون کی کمی کے باعث غشی یا چکر سا آجاۓ ہے پس اسی وجہ سے اسکو اردو میں سبات سے سباتی کہا جاوے ہے۔ اور چونکہ یہ شریان اندرونی جانب ہوے ہے اور اندرونی اعضاء سر یعنی دماغ تک جاوے ہے جس کی وجہ سے اس کو بیرونی سباتی شریان (external carotid artery) سے تمیز کی خاطر اندرونی کہا جاوے ہے۔ عام اردو میں اسکو اندرونی شاہرگ کی شریان بھی کہہ سکیں ہیں اور مزید یہ کہ فی الحقیقت شاہرگ کا مفہوم اس شریان پر زیادہ قریب آجاوے ہے کہ یہ دماغ تک جاوے ہے۔ اب چونکہ یہ سباتی شریان سے نکلے ہے اور اگر سباتی شریان پر دباؤ ہووے گا تو اس میں بھی خون کم آوے گا جس کی وجہ سے چکر کی کیفیت پیدا ہوجاوے گی لہذا سباتی شریان کو ہی درست طور پر شاہرگ کا متبادل سمجھا جاسکے ہے۔"@ur . "فہم (awarness) کا لفظ اردو میں وسیع معنوں میں مستعمل دیکھا جاتا ہے۔ اگر اس لفظ کی طبی تعریف کی بات کی جاۓ تو علم طب میں فہم سے مراد اس صلاحیت کی ہوتی ہے کہ جس کی مدد سے تمام جاندار حسی منبات کو حاصل کرنے کے بعد ان میں تفریق یعنی ان کی الگ الگ احساسات کی صورت میں شناخت کر سکیں۔ آسان الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ فہم اصل میں آگاہ (perceive) ہونے کی صلاحیت کو کہا جاتا ہے یعنی محسوس کرنا یا واقعات ، اجرام و قرینات کو شعوری طور پر سمجھنا ہی فہم کہلاتا ہے۔"@ur . "حاسہ اور حس۔ حاسیہ کا لفظ حاسہ یعنی احساس یا سمجنے کی صلاحیت سے بنا ہے اور انگریزی میں sense کہلاتا ہے۔ سالماتی حیاتیات میں حاسیہ کے معنی ذوطاقین (double stranded) ڈی این اے کے اس طاق (strand) کے لیۓ جاتے ہیں کہ جو انتساخ (transcription) کے عمل سے گذر کر RNA کا سالمہ تشکیل کرتا ہے اور پھر پر ترجمہ کے عمل کے دوران لحمیات تیار کرتا ہے۔ جبکہ وہ طاق یا strand جو کہ اس حاسیہ کے ساتھ تکمیلی (complementary) ہوتا ہے اسکو ضدحاسیہ (antisense) کہا جاتا ہے۔"@ur . "انگوٹھا انسانی پنجے کا نہایت اہم جزو ہے۔ انگوٹھا زیادہ تر انسانی ہاتھ میں موجود سب سے پہلی انگلی جو کہ دوسری انگلیوں کی نسبت تھوڑی موٹی اور چھوٹی ہونے کے باوجود نہایت مضبوط اور چیزوں کی گرفت میں انتہائی اہم ہوتی ہے۔"@ur . "ترقی سے مراد عمومی مفہوم میں کسی بھی معاشرے میں اسکے رہنے والوں کے معیار زندگی (standard of living) میں ہونے والی بہتری کی ہوتی ہے، جس سے براہ راست ہر فرد کی کیفیت حیات (quality of life) اور راحت الوجود (well being) کے درجات میں اضافہ ہوتا ہے۔ راحت الوجود ، یعنی ایک انسان کا ذہنی اور جسمانی سکون ، وہ بنیادی عنصر ہے کہ جو کسی بھی معاشرے کی انفرادی اکائیوں یعنی اس کے افراد کو مثبت انداز میں متحرک کر سکتا ہے اور ترقی میں نا صرف اضافہ بلکہ اسکا تسلسل بھی قائم رکھنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔ راحت الوجود ، عزتِ نفس (self respect) اور بلا تفریقِ حیثیت و مذہب ، فردی عظمت و وقار کا احساس و تحفظ جب تک کسی معاشرے میں مہیا نا کیا جاسکے گا ، اس کی ترقی کے امکانات تاریک ہی رہیں گے۔ کاروبار زندگی ، گھر اور خاندان کا معاشرے میں کردار اور تجارت و معاشی ترقی جیسے لوازمات کو سائنس میں ترقی کے لیۓ لازمی قرار دیا جاتا ہے، اور بنیادی طور پر یہ تمام عوامل راحت الوجود اور عزت نفس سے مشروط ہیں ، ان کی ناپیدی سے معاشی و مالی استحکام مفقود ہو جاتا ہے اور سائنس کے لیۓ درکار بنیادی لوازمات کی فراھمی محدود ہو کر کسی بھی قوم کے زوال کا سبب بن سکتی ہے۔"@ur . "انگلی جسمانی اعضاء کا ایک حصہ ہے، ایک ایسا عضو جس کی مدد سے چھوا اور محسوس کیا جا سکتاہے، یہ انسانی ہاتھ یا کسی بھی جاندار کے ہاتھ کا حصہ ہوتی ہے۔ واحد کے لیے انگلی اور جمع کے لیے انگلیاں یا انگلیوں کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً انسان کے ایک ہاتھ میں پانچ انگلیاں ہوتی ہیں (کچھ لوگوں کے ہاتھ میں چھ یا اس سے زائد انگلیاں بھی ہوتی ہیں جبکہ کچھ لوگوں کے ہاتھ میں کچھ کم انگلیاں بھی ہوتی ہیں) پہلی انگلی انگوٹھا کہلاتی ہے، جس کے بعد شہادت کی انگلی یا انگشت شہادت ہوتی ہے، تیسرے نمبر پر بڑی انگلی ہوتی ہے، جس کو تمام انگلیوں کی نسبت بڑا ہونے کے سبب بڑی انگلی کہا جاتا ہے، چوتھے نمبر کی انگلی عموماً انگوٹھی وغیرہ پہننے کے لیے استعمال ہوتی ہے جبکہ پانچویں انگلی سب چھوٹی ہونے کے باعث چیچی انگلی یا چھنگلیا بھی کہاتی ہے۔ پانچ انگلیوں کو پنجہ بھی کہا جاتا ہے۔ جانوروں میں بن مانس اور گوریلا لمبے ہاتھوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، لمبے ہاتھوں کی بدولت اس کی گرفت کافی مضبوط ہوتی ہے اور ان کی انگلیاں بھی قریباً انسانوں کی طرح ہوتی ہیں۔ تاہم انگلیوں کی اصطلاح ہر قسم کے جانوروں کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی، مثلاً شیر، چیتا، بھیڑیا وغیرہ، ان کے ہاتھوں میں انگلیوں کے بجائے پنجے ہوتے ہیں جوکہ ان کو شکار اور چلنے میں مددگار و معاون ہوتے ہیں۔"@ur . "مسجد وزیر خان لاہور کے وسط میں واقع ہے جہاں آبادی بہت گنجان ہے ۔ یہ مسجد بہت وسیع ہے اور وزیر خان کے نام سے موسوم ہونے کے باعث مسجد وزیر خان کہہلاتی ہے ۔ اس مسجد کی خاص خوبی اس کی بلند دیواریں اور گنبد ہیں۔ ماہرین فن تعمیر کے مطابق ان دیواروں کی تعمیر میں خصوصی مہارت استعمال کی گئی ہے ۔ اس عمارت کی تعمیر میں فنی پختگی کا معیار زیادہ بلندی پر نظر آتا ہے ۔ اس لئے اس عمارت کی پیشہ ورانہ اہمیت ہے ۔ عمارت کی تعمیر میں روائتی کاشی کاری، نقش نگاری اور مرقع کاری سے کام لیا گیا ہے ۔ زمانہ کی تباہ کاریوں کے باوجود یہ عمارت آج بھی اپنی عظمت رفتہ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ کچھ عرصہ پہلے غیر ملکی امداد سے اس مسجد کے دروازے پر خوانچہ فروشوں اور بھکاریوں نے جو ڈیرے ڈال رکھے تھے انہیں ہٹا کر وہاں ثقافتی ورثوں کے تحفظ کے لئے ایک ایسا کرافٹ بازار بنا یا گیا جس کا فن تعمیر، مسجد وزیر خان کے فن تعمیر سے مماثلت رکھتا ہے۔"@ur . "ان کا پورا نام “موفق الدین ابو العباس احمد بن سدید الدین القاسم” ہے، ان کا تعلق طب میں مشہور ایک خاندان سے تھا اور موفق الدین اس خاندان کے مشہور ترین فرد تھے، 600 ہجری میں دمشق میں پیدا ہوئے اور “ابا العباس” کنیت پائی اور پھر اپنے دادا کے لقب “ابن ابی اصیبعہ” سے مشہور ہوئے، درس وتدریس، طب ومعالجہ کے ماحول میں تربیت ہوئی، علمی اور نظری تعلیم دمشق اور قاہرہ میں پائی، بیمارستانِ نوری میں طب کی خدمات سر انجام دیں، ان کے اساتذہ میں مشہور نباتاتی عالم اور “جامع المفردات” کے مصنف “ابن البیطار” شامل ہیں، وہ بیمارستانِ ناصری میں بھی خدمات انجام دیتے رہے اور وہیں پر مشہور طبیب اور “اقراباذین” المعروف “دستورِ بیمارستانی” کے مصنف “ابن ابی البیان” کے درس سے بھی مستفید ہوئے. "@ur . "کیفیتِ حیات (quality of life) راحت الوجود (well-being) کا لفظ انسان کی مکمل شخصیت یعنی اسکے وجود کی راحت و سکون کے مترادف استعمال کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں عام طور پر well-being کی اصطلاح quality of life کے متبادل بکثرت مستعمل نظر آتی ہے اور اس اردو دائرۃ المعارف پر بھی راحت الوجود کو کیفیت حیات کے متبادل ہی استعمال کیا گیا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود ، اردو ویکیپیڈیا پر راحت الوجود کو کیفیتِ حیات کے صفحے کی جانب رجوع مکرر (redirect) کرنے کے بجاۓ اس کی وضاحت کے اس زیر نظر صفحے کی علیحدہ سے ضرورت اس لیۓ محسوس ہوئی کہ عبارت ----- راحت الوجود ------ اپنے لغتی معنوں میں گویا well-being کا درست ترین متبادل تو ہے مگر اردو دستاویزات ، کتب و ادب میں اس کا وہ تصور فی الحال کم نظر آتا ہے کہ جو انگریزی میں well-being سے ادا کیا جاتا ہے اور اس لفظ کی سائنسی اور معاشرتی تعریف کی رو سے اسکو quality of life سے ملا دیتا ہے۔"@ur . "ان کا نام “الحسن علاء الدین علی بن ابی الحزم” ہے، ابن النفیس یا کبھی کبھی قرش جو ماورائے نہر کا ایک شہر ہے کی نسبت سے قرشی کے نام سے جانے جاتے تھے، طبیب اور فلسفی تھے،ابن النفیس 607 ہجری بمطابق 1210ء میں دمشق میں دریائے جیحوں کے پاس کو پیدا ہوئے، اور قاہرہ میں 687 ہجری کو وفات پائی."@ur . "ان کا نام “ابو الوفاء محمد بن یحیی بن اسماعیل بن العباس البوزجانی” ہے، عرب کے عظیم ترین ریاضی دان تھے، ریاضی علوم کی ترقی میں ان کا بہت بڑا کردار ہے، رمضان 328 ہجری کو بوزجان جو ہراہ اور نیسابور کے درمیان چھوٹا سا شہر ہے میں پیدا ہوئے، عددیات اور حسابیات کی تعلیم اپنے ماموں ابی عبد اللہ محمد بن عنبسہ اور چاچا ابی عمرو المغازلی سے حاصل کی، بیس سال کے ہوئے تو بغداد چلے گئے جہاں اپنی تصانیف، مقالہ جات اور اقلیدس، دیوفنطس اور خوارزمی کی کتب پر تشریحات کے وجہ خوب شہرت حاصل کی."@ur . "فلسفی، طبیب، ریاضی دان، ماہر فلکیات اور موسیقار ابوبکر محمد ابن یحییٰ ابن باجہ جنھیں لاطینی میں (Avempace) کہا جاتا ہے، ان کا پورا نام “ابو بکر بن یحیی بن الصائغ الثجیبی” ہے “ابن باجہ” کے لقب سے مشہور ہوئے، وہ اندلس میں عرب کے سب سے پہلے مشہور فلسفی تھے، وہ اسپین کے اولین فلسفی شمار کیے جاتے ہیں، انھوں نے طب اور فلسفے میں ارسطو، جالینوس، فارابی، اور رازی کے کاموں کی تشریح کی اور بہت قابل قدر کام کیے ۔ فلسفہ کے علاوہ وہ سیاست، طبیعیات، علمِ فلک، ریاضی، موسیقی اور طب میں بھی مہارت رکھتے تھے، خاص طور سے علمِ طب میں بہت شہرت پائی ۔"@ur . "تعلیم میں، معلم وہ ہے جو کہ متعلم کی مدد و معاونت و رہنمائی کرتاہے۔ ابتدائی اور ثانوی درجے کے مدارس، اسکول، کالجوں یا پھر جامعات غرض یہ کہ درس گاہ کوئی بھی ہو، معلم کے بغیر درس گاہوں کا تقدس بالکل ایسا ہی ہے، جیسا کہ ماں کے بغیر گھر۔ ایک معلم سیکھنے کے عمل میں انتہائی موثر و مستند راہبر ثابت ہوتا ہے۔ مذکر کے لئے معلم اور مونث کے لئے معلمہ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی بھی معاشرے میں معلم کا کردار طرزِ معاشرت پر منحصر ہوتا ہے۔ بہت سے معاشروں میں معلم یا معلمہ کو صرف تعلیمی مضامین پڑھانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایک معلم کے فرائض میں اور بھی بہت سے چیزیں شامل ہیں جیسا کہ ہدایات، پیشہ ورانہ تربیت، سماجی بہبود کا شعور اور زندگی میں کامیابی کے لئے ضروری دیگر ضروری صلاحیتیں۔ یہ پیشہ اپنی کے پیشِ نظر نہایت مقدس اور باعزت سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایک معلم بچوں کی اچھی تربیت اور تعلیم دے اپنی قوم کے مستقبل کی تعمیر کر رہا ہوتا ہے۔"@ur . "علم کے متلاشی یا سیکھنے کے عمل سے گزرنے والے ہر شخص کو متعلم کہا جاتا ہے۔بیشتر ممالک میں عموماً سیکھنے کا عمل پانچ سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے، جب بچے کو ابتدائی اسکول میں پڑھنے کے لئے داخلہ دلایا جاتا ہے۔ سیکھنے کا یہ عمل کسی بھی قوم یا ملک کی ترقی کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ بغیر تعلیم کے کوئی بھی قوم ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی۔ سیکھنے کے عمل میں متعلم کے سب سے بڑے معاون و مددگار معلم کہلاتے ہیں اور یہ پیشہ اپنی کے پیشِ نظر نہایت مقدس اور باعزت سمجھا جاتا ہے کیونکہ ایک معلم بچوں کی اچھی تربیت اور تعلیم دے اپنی قوم کے مستقبل کی تعمیر کر رہا ہوتا ہے۔"@ur . "ایک تختۂ سیاہ یا تختۂ چاک بار بار قابلِ استعمال لکھنے کی سطح پر مبنی تختہ ہوتا ہے، جس پر چاک یا کسی بھی مٹ جانے والی قلم سے لکھا جاتا ہے۔ تختۂ سیاہ دراصل ایک ہموار اور موٹی سطح کی دھات سے بنی ہوئی پلیٹ یا سلیٹ ہوتا ہے، جوکہ عرصۂ قدیم سے کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ تاہم جدید دور کی جدت نے اس کا رنگ بھی اب سبز اور کتھئی کر دیا ہے۔"@ur . "یہ انسانی پنجے کی دوسری انگلی ہے۔ اسے انگشتِ شہادت اس لیے کہا جاتا ہے کہ نماز پڑھتے وقت التحیات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتے وقت شہادت کے لیے دائیں ہاتھ کی یہ انگلی اُٹھائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی سمت توجہ مبذول کرانے کے لیے بھی انگشتِ شہادت کا استعمال کیا جاتا ہے، طمنچہ کا گھوڑا دبانے کے لیے بھی یہ انگلی نہایت اہم ہے۔ دیگر انگلیوں کے مقابلے میں یہ انگلی سب سے زیادہ متحرک اور حساس انگلی ہے گو کہ اس کا قد سب سے لمبا نہیں ہے۔ اکیلی انگشتِ شہادت سے عدد ایک کی بھی نمائندگی ہوتی ہے۔ اسی انگلی سے کسی کو چپ رہنے یا ایک طرف ہونے یا دیگر اُمور کے لیے بھی اشارے کئے جاتے ہیں۔"@ur . "احمد اول، سلطنت عثمانیہ کے چودھویں سلطان۔ 1603ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کے حکمران رہے۔ آپ محمد ثالث کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔"@ur . "مراد سوم 1574ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کا حکمران رہا۔ مراد سوم ایک کمزور، عیش پرست و جاہ پسند حکمران تھا جو حرم کے زیر اثر تھا جہاں پہلے اس کی والدہ نور بانو اور پھر اس کی پسندیدہ بیوی صفیہ سلطان کا زور چلتا تھا۔ اس کے دور میں امور سلطنت چلانے میں اہم کردار معروف عثمانی صدر اعظم محمد صوقوللی پاشا کے ہاتھوں میں تھا جو اکتوبر 1579ء میں اپنے قتل تک اس عہدے پر فائز رہے اور عثمانی سلاطین کی کمزوری کا اثر سلطنت پر نہ پڑنے دیا۔ مراد سوم کے دور میں ایران اور آسٹریا کے ساتھ کئی جنگیں لڑی گئیں۔ اس کا دور عثمانی معیشت اور اداروں کی تنزلی کا دورِ آغاز تھا۔"@ur . "محمد سوم 1595ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کا فرمانروا رہا۔ وہ اپنے والد مراد سوم کی جگہ تخت سلطانی پر بیٹھا۔ سلطنت عثمانیہ میں تخت سنبھالنے کے ساتھ ہی \"قتل برادران\" کی قبیح رسم کا آغاز سلطان محمد فاتح کے دور میں ہوا اور آہستہ آہستہ یہ رسم زور پکڑتی گئی۔ اس کی بنیادی وجہ نئے سلطان کے لیے بغاوت کے خطرات کو کم کرنا تھا لیکن محمد سوم کا تخت سنبھالنا برادر کشی کے اس سلسلے میں ایک سیاہ باب کا اضافہ تھا اور 27 بھائیوں کا قتل محمد سوم کو عثمانی تاریخ میں ناپسندیدہ کرداروں میں شامل کرنے کے لیے کافی تھا۔ اس نے اپنی بیس سے زائد بہنوں کو بھی قتل کیا۔ اس میں حکمرانی کا کوئی گُر نہ تھا اور تمام تر اختیارات اس کی والدہ صفیہ سلطان کے ہاتھ میں تھے۔ اس کے دور کا اہم واقعہ ہنگری میں آسٹریا اور عثمانیوں کے درمیان جنگ تھی جو 1596ء سے 1605ء تک جاری رہی۔ جنگ میں عثمانیوں کی شکست کے باعث سلطان کو افواج کی قیادت خود سنبھالنی پڑی اور وہ سلیمان اعظم کے بعد میدان جنگ میں اُترنے والا پہلا عثمانی حکمران تھا۔ اس کی افواج نے 1596ء میں اگری فتح کیا اور جنگ کرسزتس میں ہیبسبرگ اور ٹرانسلوانیا کی افواج کو شکست دی۔ اگلے سال معالجین نے سلطان کو کثرت شراب نوشی اور بسیار خوری سے پیدا ہونے والے امراض کے باعث میدان جنگ میں اترنے سے منع کر دیا۔ ان جنگوں میں فتوحات کے باعث محمد سوم کے دور میں زوال پذیر سلطنت عثمانیہ کو کوئی اور دھچکا نہیں پہنچا۔"@ur . "قلم لکھنے کے لئے زمانۂ قدیم سے مستعمل ہے، جوکہ سیاہی کی مدد سے لکھتا ہے۔ عموماً آج کے جدید دور کے قلم خود کار ہوتے ہیں اور بیشتر میں خودکار سیاہی کے استعمال کا نظام بھی ہوتا ہے۔"@ur . "عبد المجید اول سلطنت عثمانیہ کے 31 ویں سلطان تھے جنہوں نے 2 جولائی 1839ء کو اپنے والد محمود ثانی کی جگہ تخت سلطانی سنبھالا۔ ان کا دور حکمرانی قوم پرستوں کی تحریکوں کے آغاز کا زمانہ تھا۔ سلطان نے \"عثمانیت\" کے فروغ کے ذریعے قوم پرستی کو روکنے کی ناکام کوشش کی حالانکہ انہوں نے نئے قوانین اور اصلاحات کے ذریعے غیر مسلم اور غیر ترک اقوام کو عثمانی معاشرے میں ضم کرنے کی بھرپور سعی کی۔ انہوں نے مغربی یورپ کی اہم سیاسی قوتوں برطانیہ اور فرانس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے اور انہی اتحادیوں کے ذریعے روس کے خلاف جنگ کریمیا لڑی۔ 30 مارچ 1856ء کو معاہدۂ پیرس کے ذریعے سلطنت عثمانیہ کو یورپی اقوام کا باقاعدہ حصہ قرار دیا گیا۔ عبد المجید کی سب سے بڑی کامیابی تنظیمات کا اعلان اور نفاذ تھا جس کا آغاز ان کے والد محمود ثانی نے کیا تھا۔ اس طرح 1839ء سے ترکی میں جدیدیت کا آغاز ہو گیا۔ عبد المجید نے یورپی طرز پر تعلیم حاصل کی اور وہ فرانسیسی زبان پر مکمل عبور رکھتے تھے اور ادب اور کلاسیکی موسیقی میں بھی انہیں رغبت تھی۔ وہ اپنے والد محمود ثانی کی طرح اصلاحات کو پسند کرتے تھے اور اس حوالے سے خوش قسمت تھے کہ انہیں مصطفی رشید پاشا، محمد امین علی پاشا اور فواد پاشا جیسے ترقی پسند وزیر ملے۔ اپنے پورے دور حکومت میں وہ اصلاحات مخالف قدامت پسندوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہے۔ عبد المجید پہلے عثمانی سلطان تھے جو مخصوص دنوں میں، خصوصاً جمعہ کو، ذاتی دلچسپی لے کر براہ راست عوامی شکایات سنتے تھے۔ انہوں نے تنظیمات کے نفاذ کے بعد عوام پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سلطنت بھر کا دورہ بھی کیا اور اس سلسلے میں 1844ء میں ازمیت، مدانیہ، بروصہ، گیلی پولی، چناق قلعہ، لیمنوس، لیسبوس اور ساکز کے دورے کیے۔ انہوں نے 1846ء میں بلقان کے صوبوں کا بھی دورہ کیا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کے دور میں سلطنت عثمانیہ جدیدیت کی راہ پر گامزن ہوئی اور سلطنت میں امن قائم ہوا لیکن اس جدیدیت کی سلطنت عثمانیہ کو بہت مہنگی قیمت چکانی پڑی۔ تاریخ میں پہلی بار جنگ کریمیا کے دوران سلطنت عثمانیہ کو اگست 1854ء میں غیر ملکی قرضہ لینا پڑا۔ اس کے بعد 1855ء، 1858ء اور 1860ء میں بھی سلطنت نے قرضے لیے اور یوں معاشی طور پر قرضوں میں جکڑتی گئی۔ دوسری جانب شاہ کے اخراجات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا جس کا اندازہ استنبول میں دولمہ باغچہ جیسے عظیم الشان محل کی تعمیر سے بھی ہوتا ہے جس پر 35 ٹن سونے کی لاگت آئی۔ عبد المجید 39 سال کی عمر میں 25 جون 1861ء کو تپ دق کے باعث انتقال کر گئے۔ ان کی جگہ عبد العزیز تخت سلطانی پر بیٹھے۔ انہوں نے سوگواران میں متعدد بیٹے چھوڑے جن میں سے مراد پنجم، عبد الحمید ثانی، محمد پنجم اور محمد ششم نے بعد ازاں سلطان کی حیثیت سے امور سلطنت سنبھالے۔"@ur . "عبد العزیز سلطنت عثمانیہ کے 32 ویں سلطان تھے جنہوں نے 25 جون 1861ء سے 30 مئی 1876ء تک عنان اقتدار سنبھالی۔ وہ سلطان محمود ثانی کے صاحبزادے تھے اور 1861ء میں اپنے بھائی عبد المجید اول کے بعد تخت سلطانی پر براجمان ہوئے۔ آپ نے بچپن میں روایتی تعلیم حاصل کی۔ جسمانی طور پر آپ بہت قوی تھے اور کشتی میں دیگر پہلوانوں کو پچھاڑنے کی صلاحیت بھی رکھتے تھے۔ موسیقی اور مصوری کے بھی شائق تھے۔ آپ کی تیار کردہ کچھ موسیقی عثمانی دربار کی موسیقی کی لندن اکادمی نے \"عثمانی دربار میں یورپی موسیقی\" نامی البم میں جمع کر رکھی ہے۔"@ur . "شہزادی خدیجہ خیریہ عائشہ در شہوار المعروف در شہوار آخری خلیفۃ المسلمین عبد المجید ثانی کی صاحبزادی تھیں۔ وہ جس وقت پیدا ہوئیں اس وقت سلطنت عثمانیہ اپنے آخری ایام گن رہی تھی۔ 1924ء میں خلافت کے خاتمے کے بعد ان کے والد عبد المجید ثانی کو ملک بدر کر دیا گیا اور وہ جنوبی فرانس میں رہنے لگے۔ 12 نومبر 1931ء کو نیس، فرانس میں ان کی شادی آخری نظام حیدر آباد میر عثمان علی خان کے بڑے صاحبزادے اعظم جاہ سے ہوئی۔ 1933ء میں ان کے بطن سے مکرم جاہ اور 1936ء میں مفکحم جاہ پیدا ہوئے۔ دونوں نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی اور ترک خواتین سے ہی شادیاں کیں۔ روایتی طور پر پردہ کرنے کے بجائے وہ خاص تقاریب میں شریک ہوا کرتی تھیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دیتی تھیں۔ انہوں نے حیدر آباد شہر میں ایک شفا خانہ بھی قائم کروایا جو آج بھی انہی کے نام سے موسوم ہے۔ وہ آخری بار نظامی عجائب گھر کے 25 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب کی صدارت کے موقع پر منظر عام پر آئیں۔ 7 فروری 2006ء کو وہ لندن میں انتقال کر گئیں۔"@ur . "عبد المجید ثانی آل عثمان کے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے آخری خلیفہ تھے جنہیں سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد خاندان کا سربراہ منتخب کیا گیا۔ ۳ مارچ ۱۹۲۴ء کو ترک جمہوریہ کی جانب سے خلافت کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کا عہدۂ خلافت بھی ختم ہو گیا۔ وہ ۱۹ نومبر ۱۹۲۲ء سے ۳ مارچ ۱۹۲۴ء تک خلیفۃ المؤمنین رہے۔ یکم نومبر ۱۹۲۲ء کو آخری عثمانی سلطان محمد ششم کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد ۱۹ نومبر کو انقرہ میں ترک قومی مجلس نے انہیں نیا خلیفہ بنایا۔ بعد ازاں مارچ ۱۹۲۴ء میں خلافت کے عہدے کے خاتمے کے بعد انہیں بھی اپنے پیشرو کی طرح اہل خانہ کے ہمراہ ملک بدر کر دیا گیا۔ ان کی اکلوتی صاحبزادی شہزادی خدیجہ خیریہ عائشہ در شہوار آخری نظامِ حیدرآباد نواب میر عثمان علی خان کے بیٹے اعظم جاہ کے عقد میں دی گئی تھیں۔ عبد المجید ثانی ۲۳ اگست ۱۹۴۴ء کو پیرس، فرانس میں واقع اپنی رہائش گاہ میں انتقال کر گئے۔ انہیں مدینہ منورہ، سعودی عرب میں سپرد خاک کیا گیا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "یہ ریچھ ہی کی ایک قسم ہے جو کہ بحر منجمد شمالی اور اس کے اطراف میں پائی جاتی ہے۔ یہ زمین پر پایا جانے والا سب سے بڑا شکار خور جانور ہے، ایک بالغ نر کا وزن تقریباً 680-400 کلو گرام یعنی 1،500 سے 800 پاؤنڈ تک ہوتا ہے، جبکہ ایک مادہ کی قامت نر کے مقابلے میں آدھی ہوتی ہے۔ گو کہ یہ بھورے ریچھ سے بہت قریبی تعلق رکھتا ہے، تاہم موسم کے تغیرات کے سبب اس کے نسل میں بھی بڑی تبدیلی آئی ہے، یہ تبدیلیاں صرف خدوخال ہی میں نہیں بلکہ جسم میں بھی بہت سے تبدیلیاں آئیں ہیں جن کی بدولت سرد موسم کو برداشت کرنے والی جسم کی بناوٹ، کھلے پانی، برف اور منجمد سمندروں پر چلنے کی صلاحیت جو کہ سمندری بچھڑے کے شکار میں نہایت معاون و مددگار ہے، سمندری بچھڑا اس کی مرغوب خوراک ہے۔ یہ برف زدہ سمندروں میں بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ شکار کرسکتے ہیں، قطبی ریچھ تقریباً سارا سال بحر منجمد میں رہتے ہیں، تاہم زیادہ تر قطبی ریچھوں کی پیدائش زمین پر ہوتی ہے۔ اس کو برفانی ریچھ اور سفید ریچھ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "روحانیت کے موضوع پر یہ شہرہء آفاق کتاب عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشانِ اسلام کے سرپرست و بانی ریاض احمدگوھرشاہی کی تحریر کردہ آخری کتاب ہے۔ یہ کتاب 25 نومبر، 2000ء میں اُس وقت لکھی گئی تھی، جب گوھرشاہی امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں قیام پذیر تھے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن آل فیتھ اسپریچوئل موومنٹ نے امریکا میں شائع کروایا تھا۔ یہ کتاب اردو میں لکھی گئی تھی، تاہم اب تک اس کتاب کے ترجمے سندھی، انگریزی، فرینچ، ڈچ، اسپینش، ہندی، گجراتی سمیت کئی زبانوں میں ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کے مصنف معروف روحانی شخصیت ہیں اور اس کتاب میں انہوں نے روحانیت کے اسرارورموز پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب انسان کی باطنی صلاحیتوں اور طاقتوں اور ان روحانی قوتوں کی بناء پر انسان کے اشرف المخلوقات ہونے پر اور انسان کے مقامات کا تذکرہ کرتی ہے جو کہ راہِ حق میں چلنے والے سالک کے ہوتے ہیں۔ مصنف دنیا میں انسان کی بنیاد سے لے کر آج تک کے انسانوں کا جائزہ اس کتاب میں پیش کرتا ہے۔ پھر انسان کے باطن یعنی اندرکی طاقتوں اور قوتوں اور اُن قوتوں کو جگانے کا طریقہ بھی بتایا ہے۔ کتاب میں اللہ کی پہچان اور رسائی کے لئے اللہ سے محبت کرنے پر زور دیا گیا ہے اور اللہ سے محبت ہی کو اصل دین کہا گیا ہے کیونکہ یہ وہ راستہ ہے کہ جس پر چل پر بندہ رب تک پہنچتا ہے اور رب کی محبت اس راستے کا وسیلہ بن جاتی ہے۔ تصوف کے حوالے سے اہم ترین بات یہ ہے کہ اب تک اولیاء اللہ جو مختلف زمانوں میں آئے اور روحانیت کے ذریعے رب تک رسائی کا ذریعہ بتایا، انہوں نے بھی انسان کے باطن اور باطنی صفائی پر بہت زور دیا اور اب تک اولیاء اللہ کے پیش کردہ تعلیمات کے مطابق ایک انسان کے جسم میں چھ لطائف (روحیں) ہوتے ہیں جوکہ اللہ کے ذاتی نور یعنی اسم ذات اللہ کے نور سے بیدار وہنے کے بعد رب تک رسائی کا ذریعہ بنتے ہیں لیکن مصنف نے اس کتاب میں انسان کے باطن پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے انسان کے اندر کی مخلوقات کو چھ کے بجائے سات لطائف پر مشتمل قرار دیا ہے اور ایک انسانی جسم میں ان ساتھ لطائف کے علاوہ نو جسے بھی ہوتے ہیں۔ یہ باطنی مخلوق حامل کی ہم شکل ہوتی ہیں اور اگر ان کو نور سے بیدار کر لیا جائے تو انسان کے اندر روحانی انقلاب بپا ہوجاتا ہے۔ انہی سات مخلوقات کی بناء پر سات جنتیں، دوزخیں، آسمان و زمین کے سات طبقات، حتیٰ کہ قرآن کی سات منازل بھی انہیں سات مخلوقات کی وجہ سے ہیں۔ اس کتاب میں روحانیت اور انسانی کا تذکرہ اتنی صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے کہ اس کتاب کو صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلموں میں بھی بڑی پذیرائی ملی، پاکستان میں اس کتاب کے متعلق سب سے پہلے لکھنے والے ایک غیر مسلم اردشیر کاؤس جی تھے، جو کہ روزنامہ ڈان سے وابستہ ہیں۔ تاہم ریاض احمدگوھرشاہی کے بدخواہوں کی جانب سے مسلسل منفی پروپیگنڈوں کے سبب حکومت پاکستان نے اس کتاب پر پاکستان میں پابندی لگادی، جس کے خلاف مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرِ سماعت ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "سانچہ:/doc"@ur . "} | } | } | } | } | } | } | } ||}}}}}}}}}}}}}}}} Usage: 1 to 9 parameters, for each tab to put on the page. After the last item, whichever parameter is the current page is indicated by This= and the tab number to mark as the current tab, from 1 to 9. This=1 or This=5 etc."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "} | } | } | } | } | } | } | } ||}}}}}}}}}}}}}}}} Usage: 1 to 9 parameters, for each tab to put on the page. After the last item, whichever parameter is the current page is indicated by This= and the tab number to mark as the current tab, from 1 to 9. This=1 or This=5 etc."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "Error: Image is invalid or non-existent. کیا آپ نے ہر صفحے کے اوپر دیا گیا ---- \"تـرمـیـم\" ---- کا بٹن دیکھا؟ اگر آپ کسی بھی صفحے پر اس بٹن کو کلک کریں گے تو اس صفحے کا متن ایک لکھائی خانے میں کھل جاۓ گا جس کو تدوینی خانہ (ایڈٹ باکس) کہتے ہیں۔ ویکیپیڈیا پر آپ اسی وقت کسی بھی مضمون میں ترمیم کر سکتے ہیں ، اور ایسا کرنے کے لیۓ آپ پر رکنیت حاصل کرنے یا اپنے نام کا اندراج کرنے کی قید بھی نہیں۔"@ur . "ویکیپیڈیا پر موجود مختلف مقالات و مضامین کی آپس میں ربط سازی بہت اھم ہے ، اس کی مدد سے ایک قاری کسی مضمون کے مطالعے کے دوران سامنے آنے والے ان الفاظ کی وضاحت جو اس کے لیۓ نۓ یا مشکل ہوں ، فوری طور پر صرف اپنے کمپیوٹر کے ماؤس سے اس دشوار لفظ پر ایک کلک کر دیکھ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک عبارت یوں لکھی ہوئی نظر آتی ہو کہ ؛ انٹرنیٹ پر وراۓ متن روابط انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اب مذکورہ بالا عبارت میں سائنسی اردو سے ناواقف افراد کے لیۓ وراۓ متن کا کلمہ سمجھنا دشوار ہوسکتا ہے ، لیکن اگر اسی عبارت کو یوں لکھا گیا ہو کہ ؛ انٹرنیٹ پر وراۓ متن روابط انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس دوسری مثال میں چونکہ وراۓ متن کا لفظ کلک ایبل ہے اس لیۓ سائنسی اردو سے ناواقف قاری بھی الجھن کا شکار ہوۓ بغیر وراۓ متن پر کلک کر کہ اس لفظ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتا ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا پر مضامین اور تحریروں میں فارمیٹنگ کے لیۓ متعدد اقسام کے ٹول موجود ہیں جن میں سے چند بنیادی ٹولز آپ کو تدوینی یا لکھائی خانے کے اوپر والے حاشیۓ پر نظر آئیں گے۔ آپ اپنے تحریر کردہ کسی بھی لفظ کو ماؤس سے سیلیکٹ کیجیۓ اور پھر اوپر ٹول بار میں انتہائی دائیں جانب موجود B  کے بٹن پر کلک کیجیۓ، اس طرح کرنے سے آپ کے سیلیکٹ کردہ لفظ کے دائیں اور بائیں جانب تین عدد حذفین یا apostrophes آجائیں گی جیسا کہ سامنے حرف پر آئی ہوئی ہیں ، '''حرف''' اور تدوینی خانے میں ایسی علامات کسی لفظ کے گرد رکھ دیۓ جانے کے بعد جب صفحہ نمائش کیا جاۓ گا یا محفوظ کیا جاۓ گا تو کمپیوٹر کے اسکرین پر وہ لفظ دبیز یعنی bold نظر آۓ گا۔ الفاظ کو مندرجہ بالا طریقے سے B  کا بٹن دبا کر دبیز کرنے کے بجاۓ اگر آپ چاہیں تو یہی کام اپنے کی بورڈ کے حذفین والے بٹن کو تین بار دبا کر بھی کرسکتے ہیں۔ درج ذیل میں دیا گیا ایک مختصر سا جدول (ٹیبل) آپ کو تین بنیادی شکلبندیوں کے متعلق بتاتا ہے۔ ریتخانے میں جایۓ اور ایسا عمل طور پر کر کے دیکھیۓ۔ مندرجہ بالا جدول میں اردو الفاظ کو Tahoma نام کے فونٹ میں لکھا گیا ہے جس میں دبیز الفاظ مناسب طور پر دبیز نظر آتے ہیں جبکہ اردو ویکیپیڈیا پر فی الحال defalt کی حیثیت سے مضامین کے فونٹ urdu naskh asiatype میں رکھے ہوۓ ہیں جن میں اردو الفاظ دبیز کرنے پر دبیز نظر نہیں آتے۔ مزید یہ کہ مذکورہ بالا نسخ فونٹ بی ‌بی ‌سی کی سائٹ سے قانونی طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس فونٹ کا بی ‌بی ‌سی کے علاوہ دوسری سائٹ پر تجویز کرنے کی قانونی حیثیت واضح نہیں۔"@ur . "ویکیپیڈیا پر دیگر صارفین اور ساتھیوں سے بات چیت اور مشورے بھی کیۓ جاسکتے ہیں۔ اور ایسا کرنا بسا اوقات انتہائی معاون ثابت ہوتا ہے، اس طرح سے آپ اپنی کسی بھی مشکل کے بارے میں کسی دوسرے ساتھی سے مشورہ کر کہ نا صرف یہ کہ اپنا قیمتی وقت بچا سکتے ہیں بلکہ اس طرح سے اردو ویکیپیڈیا کی ترقی کی رفتار بھی تیز ہو سکتی ہے اور اس کے معیار اور خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ تمام ساتھیوں سے بات کرنے کے مختلف صفحات (یا یوں کہہ لیجیۓ کہ طریقے) استعمال کیۓ جاسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کو مطلوبہ صارف کا صفحہ صارف معلوم ہے تو براہ راست اس کے تبادلۂ خیال پر اپنا پیغام درج کر سکتے ہیں اگر آپ کو صفحۂ صارف تلاش کے خانے میں لکھ کر تلاش کرنا دشوار لگے تو آپ حالیہ تبدیلیاں کے صفحے پر جاکر اس صارف کے نام پر کلک کر سکتے ہیں اگر آپ کو کسی مضمون کے بارے میں بات چیت کرنا ہے تو ایسا آپ اس مضمون کے صفحۂ تبادلۂ خیال پر کر سکتے ہیں اگر آپ مذکورہ بالا تمام صفحات تک پہنچنے میں دشواری محسوس کریں تو آپ دیوان عام میں اپنا پیغام لکھ چھوڑیۓ کوئی نا کوئی ساتھی آپ کی مدد کو آجاۓ گا"@ur . "اگلاقدم: تفصیلی انداز مقالات! >> "@ur . "اگلاقدم: کچھ مفید معلومات! >> "@ur . "مُذکّر عربی زبان کا لفظ ہے جو نَر جنس کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. ہر وہ چیز جو مردانہ جنس کی حامل ہو، مُذکّر کہلاتی ہے. قواعد میں مُذکّر اُس لفظ کو کہاجاتا ہے جس کا استعمال بصورتِ تذکیر ہو یا جس میں تذکیر کا صیغہ استعمال ہو. مثلاً ‘‘کام’’."@ur . "احمد ثانی 1691ء سے 1695ء تک سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا تھے۔ وہ سلطان ابراہیم اول کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی سلیمان ثانی کی جگہ تخت سلطانی پر جلوہ افروز ہوئے۔ مصطفٰی کوپریلی کا بطور صدر اعظم انتخاب احمد ثانی کے مختصر دورِ حکومت کا بہترین قدم گردانا جاتا ہے۔ احمد کے سلطان بننے کے چند ہفتوں بعد ہی سلطنت عثمانیہ کو لوئس ولیم کی زیر قیادت آسٹریا کے ہاتھوں جنگ سلانکامن میں بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا اور یوں عثمانی ہنگری سے نکال باہر کر دیے گئے۔ چار سالہ دور حکومت میں شکست در شکست کے بعد احمد ثانی غم و اندوہ اور بیماریوں کا شکار ہو کر چل بسا۔"@ur . "عبد الحمید اول سلطنت عثمانیہ کے 27 ویں سلطان تھے۔ وہ سلطان احمد ثالث کے صاحبزادے تھے اور اپنے بھائی مصطفٰی ثالث کے بعد 21 جنوری 1774ء کو تخت سلطنت پر بیٹھے۔ عبد الحمید نے اپنی زندگی کے ابتدائی 43 سال کا بیشتر عرصہ حرم میں گزارj۔ سلطان بغاوت کے خطرے کے پیش نظر شہزادوں کو \"حرم میں قید\" کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم والدہ رابعہ سیمی سلطان سے حاصل کی جنہوں نے عبد الحمید کو تاریخ اور خطاطی کے علوم سکھائے۔ حرم کی مقید زندگی گزارنے کے باعث عبد الحمید ریاستی معاملات پر کوئی گہری نظر نہیں رکھتے تھے اور اس طرح مشیروں کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ البتہ حرم کی تربیت نے انہیں بہت مذہبی اور امن پسند طبیعت دی۔ ان کی حکومت کے آغاز کے اگلے ہی سال سلطنت عثمانیہ کو جنگ کولویا میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اسے 1774ء میں ذلت آمیز معاہدہ کوچک کناری پر دستخط کرنا پڑے جو اس کے زوال کے آغاز کی واضح دلیل تھی۔ اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود عبد الحمید اول کو سب سے رحم دل عثمانی سلطان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی مذہبی طبیعت کے باعث لوگ انہیں \"ولی\" کہا کرتے تھے۔"@ur . "بھورا ریچھ ریچھ کے قبیل سے تعلق رکھنے والا ایک مہ خور پستانیہ ہے جوکہ زیادہ تر شمالی یوریشیا اور شمالی امریکہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 700-100 کلو گرام (1،500-200 پاؤنڈز) تک ہوتا ہے اس کی زیادہ تر آبادی خاص طور پر الاسکی ریچھ قطبی ریچھ سے بطور سب زیادہ پایا جانے والا گوشت خور دستیاب جانور ملتی ہے تاہم بھورے ریچھ کی نسل بتدریج کم ہوتی جارہی ہے اور چند علاقوں میں اسے معدوم ہونے کے خطرات بھی لاحق ہیں۔ گو کہ ابھی تک کم خطرے والی نسلوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے، اس کی کل نسل اس وقت تقریباً دولاکھ (200،000) ہے۔ ان کی زیادہ تر آبادی والے ممالک میں روس، امریکا، کینیڈا اور فن لینڈ شامل ہیں، جہاں اس کو قومی جانور ہونے کا دوجہ حاصل ہے۔"@ur . "مُؤنّث، عربی زبان کا لفظ ہے جو مادہ جنس کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. ہر وہ چیز جو مادہ جنس کی حامل ہو مؤنث کہلاتی ہے. قواعد میں میں مُؤنّث اُس لفظ کو کہاجاتا ہے جس کا استعمال بصورتِ تانیث ہو یا جس میں تانیث یا مادہ جنس کا صیغہ استعمال ہو. مثلاً لفظ ‘‘محنت’’."@ur . "ایسے جانور جن کی خوراک کا بنیادی حصہ گوشت پر مبنی ہو، گوشت خور کہلاتے ہیں۔ یا دوسرے لفظوں میں یہ کہہ لیں کہ وہ جانور جن کی خوراک دوسرے جانور ہیں اور جو گھاس نہیں چرتے، گوشت خور کہلاتے ہیں۔ غیر فقاری شکار خور جانوروں کی کئی اقسام ہیں، مثلاً مکڑیاں، جھینگر اور کئی طرح کے زمینی گھونگھے اور سمندری گھونگھے۔ وہ پودے جو کہ حشرات پکڑ کر کھاتے ہوں، وہ بھی گوشت خور پودے کہلاتے ہیں۔ گوشت خور جانوروں کی عمومی پہچان ان کے نوکیلے دانت، مضبوط جبڑے اور گھائل کردینے والے تیز پنجے ہوتے ہیں۔"@ur . "عورت یا زن مادہ یا مؤنث انسان کو کہاجاتا ہے. عورت یا زنانہ بالغ انسانی مادہ کو کہاجاتا ہے جبکہ لفظ لڑکی انسانی بیٹی یا بچّی کیلیے مستعمل ہے. تاہم، بعض اوقات، عورت کی اِصطلاح تمام انسانی مادہ نوع کی نمائندگی کرتی ہے. عورت تاریخ کے ہر دور میں مرد کےتابع رہی ہے۔ موجودہ زمانہ میں ترقی یافتہ ملکوں میں عورت اور مرد کومساوی بنانے کی کوشش کی گئی ۔مگر عملا یہ فرق ختم نہ ہوسکا۔ عورت کو مغربی سماج میں آج بھی وہی دوسرا درجہ حاصل ہے جو قدیم زمانہ میں اس کو حاصل تھا۔"@ur . "آدمی یا مرد مذکر یا نّر انسان کو کہاجاتا ہے. لفظ آدمی بالغ انسان کیلئے مستعمل ہے جبکہ لڑکا انسانی مذکر بچے کو کہاجاتا ہے. اور عورت مادہ انسان کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. بعض اوقات آدمی کی اِصطلاح عورت کی جگہ بھی استعمال کی جاتی ہے."@ur . "عملِ تّخسِید اُن کیمیائی تعاملات کو کہاجاتا ہے جن میں جوہروں کی تکسیدی عدد تبدیل ہوجاتی ہے. یا وہ کیمیائی تعاملات جن میں دو کیمیائی عناصر کے درمیان برقیوں کا تبادلہ ہوتا ہے. لفظ تخسید دو الفاظ کے جوڑ توڑ سے بنا ہے: تخفیف و تکسید. تکسید، کسی جوہر، سالمہ یا آئن کا برقیوں کو کھونے کے عمل کو ظاہر کرتا ہے. تخفیف، کسی جوہر، سالمہ یا آئن کا برقیوں کو پانے کے عمل کو ظاہر کرتا ہے."@ur . "دبّابہ ایک بکتر بند جنگی ناقل ہے. اِس میں ایک بڑی نالی والی بندوق اور کئی مشین گنیں نصب ہوتی ہیں. دبّابہ دوسری جنگ عظیم میں بنائے گئے تھے. برطانوی فوج ٹینک استعمال کرنے والی دُنیا کی سب سے پہلی فوج ہے."@ur . "axiology علم الاقدار یا اقداریات ۔ اخلاقی اقدار کی پیمائش و تشخیص کا علم"@ur . "کرۂ ہوا فضائے زمین سمتیہ فضا (ریاضی) نمونہ فضا (ریاضی) علم خلا فضائے بسیط فراغ"@ur . "علم ِ نموئے انسانی"@ur . "علم البخارات (بخاریات) آبی بخارات کے متعلق قوانین و مظاہر کی سائنس"@ur . "لُزُوجَت یا لُزُوجِیَّت مائعات کا بہاؤ کے خلاف مزاحمت کی پیمائش ہے. سلیس زبان میں، یہ وہ مزاحمت ہے جو کوئی مائع مواد بہنے کے خلاف پیش کرتا ہے. اِسے مائعات کی باریکیت اور گاڑھے پن کی پیمائش بھی کہاجاسکتا ہے. پانی باریک یا نرم ہے کیونکہ اِس کی لُزوجت کم ہے. جبکہ سبزی کا تیل گاڑھا ہے کیونکہ اس کی لزوجت زیادہ ہے. تمام حقیقی مائعات زور کے خلاف مزاحمت رکھتی ہیں. وہ مائعات جو زور کے خلاف کوئی مزاحمت پیش نہیں کرتیں، مثالی معائعات کہلاتی ہیں."@ur . "بشر پیمائی ایک طبیعی علم ہے جس میں انسانوں کی جسمانی اقسام کو سمجھنے کیلئے اُن کی پیمائش کی جاتی ہے."@ur . "طبیعیات میں، فارغہ مادہ کی وہ حالت ہے جس میں مادہ کی کوئی خاص شکل نہیں ہوتی اور اُس کے ذرّے یعنی جوہر، سالمات، آئنات یا برقیے کچھ حد تک آزادانہ حرکت کرتے ہیں مثلاً ہوا۔ گیس جس برتن میں بند ہو اسکی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ ٹھوس اور مائع کے بر خلاف گیس با آسانی پھیل اور سکڑ سکتی ہے۔ ٹھنڈا کرنے پر مناسب دباو پر گیس مائع اور ٹھوس حالت میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔"@ur . "پیمائشیات جیسا کہ نام سے ظاہر ہے وہ علم ہے جس میں پیمائش کے تمام عملی و نظریاتی پہلوؤں کے متعلق بحث کی جاتی ہے."@ur . "اعشاریت اعشاری نظام کو دنیا بھر میں طبیعی پیمائش کیلئے بطورِ معیار متعارف کرانے کا عمل ہے."@ur . "رفتار پیما ایک ایسی اختراع کو کہاجاتا ہے جو گاڑی کی رفتار کی پیمائش کرتا ہے."@ur . "ODOMETER,HODOMETER"@ur . "Digital Speedometer"@ur . "Data Analysis"@ur . "Accuracy and precision"@ur . "ان کا نام “ابو بکر احمد بن علی” ہے اور ابن وحشیہ کے نام سے مشہور ہیں، جیسا کہ “الفہرست” میں مذکور ہے، وہ تیسری صدی ہجری کے سائنسدان تھے، جادو اور طلسمات میں ان کی تصانیف بہت مشہور ہیں جن میں “کتاب طرد الشیاطین”، کتاب السحر الکبیر، کتاب السحر الصغیر قابلِ ذکر ہیں، ان کی کیمیا پر بھی کچھ تصانیف ہیں جو کہ یہ ہیں: کتاب الاصول الکبیر، کتاب الاصول الصغیر، کتاب شوق المستہام فی معرفہ رموز الاقلام."@ur . "ان کا نام “احمد بن ابراہیم بن ابی خالد القیروانی” ہے “ابن الجزار” ان کا لقب ہے، مغرب کے مشہور طبیب تھے، قیروان میں طب میں مشہور خاندان میں پیدا ہوئے، وہ اسحاق بن سلیمان الاسرائیلی کے ہاتھوں فارغ التحصیل تھے، صاعد الاندلسی اور ابن ابی اصیبعہ نے اپنی کتب میں ان کی خوب تعریف کی ہے، صاعد لکھتے ہیں: “وہ طب کے حافظ تھے، کتب کے دارس تھے، اوائل کی تصانیف کے جامع اور ان کی فہم رکھتے تھے” ان کی شہرت ان کے ملک سے باہر دور دور تک پھیلی ہوئی تھی، اندلس کے طالب علم ان کے ہاتھوں طب کی تعلیم حاصل کرنے قیروان آیا کرتے تھے، ان کی قابلِ ذکر تصانیف میں زاد المسافر، الاعتماد فی الادویہ المفردہ، البغیہ فی الادویہ المرکبہ قابلِ ذکر ہیں، ان کا انتقال قیروان میں 369 ہجری میں ہوا."@ur . "ابن زہر خاندان طب وادب، شعر وسیاست میں اندلس کے نابغۂ روزگار خاندانوں میں سے ایک ہے، یہ خاندان ابتدا میں جفن شاطبہ کے جنوب مشرقی علاقے میں رہا اور وہاں سے مختلف علاقوں میں پھیل گیا، اس خاندان کے لوگ مختلف ادوار میں طب، فقہ، شعر، ادب، ادارت اور وزارت کے اعلی مراتب پر فائز رہے، ذیل میں ہم اس خاندان کے ان لوگوں کو زیرِ قلم لائیں گے جنہوں نے طب کے شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دیا."@ur . "اُونچائی عمودی فاصلے کی پیمائش ہے. عام استعمال میں اِس کی دو معانی ہیں: پہلی کہ کوئی چیز کتنے قد کی ہے (قامت)، دوسری کہ کوئی چیز کتنی بلندی پر واقع ہے (ارتفاع)."@ur . "پیمائش ایک عمل ہے جس میں ایک معیار کی تناسب سے کسی جسم کی خصوصیات جیسے لمبائی، چوڑائی، اُونچائی یا وزن وغیرہ کے مقدار کا اندازہ لگایا جاتا ہے."@ur . "علمِ ہندسہ میں، مکعب نما، چھ مستطیلی اشکال میں بند ایک شکل ہے جسے مستطیلی بکسہ بھی کہاجاسکتا ہے. اِس کی تمام زاویے قائمہ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے سامنے والے اضلاع مقدار میں برابر ہوتے ہیں."@ur . "علمِ ہندسہ میں، مستطیل ایک ایسی چوکور شکل ہے جس کے زاویے قائمہ ہوتے ہیں اور دو آمنے سامنے والے اضلاع مقدار میں برابر جبکہ دوسرے دو اضلاع سے مقدار میں کم یا زیادہ ہوتے ہیں."@ur . "لمبوترا ایک ہندسی شکل جس کی لمبائی اُس کی چوڑائی سے زیادہ ہوتی ہے. جیسے مستطیل"@ur . "مائکل چوسوڈوسکی اٹاوہ یونیورسٹی، اٹاوہ کے ایک مشہور پروفیسر ہیں۔ اگرچہ ان کا تعلق اقتصادیات سے ہے، انہوں نے دیگر سیاسی امور پہ بھی نظر ڈالی ہے۔ خاص طور پہ 9/11 کے واقعات اور دہشت گردی کے بارے میں لکھا ہے۔ سیاسی نظریہ سے انہیں ایک اشتراکی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ ان کے بے شمار شاگردوں نے انہیں ایک کینیڈین نوم چومسکی کہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، World Health Organization, UNDP, International Labor Organization, United Nations Population Fund, اور کئ دوسری تنظیموں میں شرکت کی ہے۔"@ur . "آواران بلوچستان کے ضلع آواران کی ایک تحصیل اور چھوٹا شہر ہے۔ یہ ضلع آواران کا صدر مقام ہونے کے ساتھ ساتھ تحصیل اور یونین کونسل بھی ہے۔"@ur . "تحصیل آواران بلوچستان کے ضلع آواران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل ماشکئی بلوچستان کے ضلع آواران کی ایک تحصیل ہے۔ اس میں تین یونین کونسل بنام گجر، نوکجو اور پروار شامل ہیں۔"@ur . "ماشکئی بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل ماشکئی کا ایک قصبہ ہے۔"@ur . "تحصیل جھلجاؤ بلوچستان کے ضلع آواران کی ایک تحصیل ہے۔ 2005ء میں آبادی 10000 کے لگ بھگ تھی۔ بڑے بڑے پہاڑوں میں گھری ہوئی آبادی کچے گھروں پر مشتمل ہے جہاں ایک سڑک بیلا آواران جاتی ہے۔ 1987ء میں جھلجاؤ کو بیلا آواران سے ایک سڑک کے ذریعے ملایا گیا جس سے پہلے اس علاقے میں صرف ہیلی کاپٹر یا خچر وغیرہ کے ذریعے جایا جا سکتا تھا۔ علاقے میں کوئی صنعت نہیں ہے۔ بارش نہ ہونے کے برابر ہے چنانچہ زراعت بھی نہیں ہے۔ اس میں ایک ہی بڑا قصبہ ہے جسے جھلجاؤ کہتے ہیں"@ur . "جھلجاؤ بلوچستان کے ضلع آواران کی تحصیل جھلجاؤ کا ایک قصبہ ہے۔ 2005ء میں آبادی 10000 کے لگ بھگ تھی۔ بڑے بڑے پہاڑوں میں گھری ہوئی آبادی کچے گھروں پر مشتمل ہے جہاں ایک سڑک بیلا آواران جاتی ہے۔ 1987ء میں جھلجاؤ کو بیلا آواران سے ایک سڑک کے ذریعے ملایا گیا جس سے پہلے اس علاقے میں صرف ہیلی کاپٹر یا خچر وغیرہ کے ذریعے جایا جا سکتا تھا۔ علاقے میں کوئی صنعت نہیں ہے۔ بارش نہ ہونے کے برابر ہے چنانچہ زراعت بھی نہیں ہے۔"@ur . "تحصیل بارخان بلوچستان کے ضلع بارخان کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ضلع بارخان کا صدر مقام ہے اور اس میں آٹھ یونین کونسلیں شامل ہیں۔ اہم مقام بارخان ہے۔"@ur . "بارخان بلوچستان کے ضلع بارخان کی تحصیل بارخان کا ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ ضلع بارخان کا صدر مقام ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1100 میٹر (3612 فٹ) ہے۔ 99 فی صد آبادی مسلمان ہے جو بنیادی طور پر کھیتران قبیلہ پر مشتمل ہے۔"@ur . "قحط غذائی قلت پر محیط ایسی صورتحال ہے، جس میں کسی بھی جاندار کو خوردنی اشیاء دستیاب نہ ہوں۔ یا خوردنی اشیاء کی شدید قلت پڑ جائے جوکہ عموماً زمینی خرابی، خشک سالی اور وبائی امراض کی بدولت ہوسکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں بڑے پیمانے پر اموات کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔"@ur . "آدم خوری یا مردم خوری اُس عمل کو کہتے ہیں کہ جس میں ایک انسان دوسرے انسان کا گوشت کھائے۔ کہا جاتا ہے کہ آج سے تقریباً پانچ لاکھ سے ساڑھے تین لاکھ سال (500،000 سے 350،000) پہلے کے انسانوں نے اس روایت کا آغاز کیا۔ دورِ جدید کے انسانوں میں بھی کئی گروہ ایسے نکلے جنہوں نے یہ قبیہ فعل دہرایا، ماضی میں قبل از تاریخ یورپ میں، افریقہ، جنوبی امریکا، نیوزی لینڈ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا، جزائر سولومن، نیو کیلیڈونیا، پاپوا نیو گنی، بھارت، سماٹرا، اور فجی کے عام طور پر ایسے جنگی قبائل سے ربط ملتے ہیں۔ بلکہ فجی کو تو آدم خوری کی وجہ سے کسی زمانے میں “آدم خوروں کا جزیرہ“ بھی کہا جاتا تھا۔ شاکو ثقافتی قومی تاریخی باغ میں پائی جانیوالے کی ثقافتی باقیات سے آدم خوری کے شواہد ملے ہیں۔. "@ur . "تحصیل ڈھاڈر بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔ اہم شہر ڈھاڈر ہے۔"@ur . "تحصیل مچھ بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا اہم شہر مچھ ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1006 میٹر (3303 فٹ) ہے۔ آبادی 5000 سے کچھ زیادہ ہے۔ کوئٹہ سے 70 کلومیٹر کا فاصلہ بذریعہ سڑک ہے۔"@ur . "تحصیل سنی بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "مچھ بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ کا ایک شہر اور یونین کونسل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1006 میٹر (3303 فٹ) ہے۔ آبادی 5000 سے کچھ زیادہ ہے۔ کوئٹہ سے 70 کلومیٹر کا فاصلہ بذریعہ سڑک ہے۔ آبادی زیادہ مسلمان ہے مگر کچھ ہندو بھی رہتے ہیں۔"@ur . "تحصیل ختن بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل بالاناڑی بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "بھاگ بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل بھاگ کا ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "دیو قامت پانڈا ریچھ کے قبیل سے تعلق رکھنے والا پستانیہ جانور ہے، جس کا آبائی وطن چین کا مشرقِ وسطیٰ اور مغربِ وسطیٰ ہے۔ پہلے پانڈا کے متعلق یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس کا تعلق امریکا میں پائے جانے والے ریکون سے ہے۔ یہ اپنے آنکھوں، کان اور جسم کے مختلف حصوں پر موجود نمایاں کالے دھبوں کی بدولت بآسانی شناخت کیا جاسکتا ہے۔ گوشت خور ہوتے ہوئے بھی پانڈا کی خوراک کا %99 حصہ بانس پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ پانڈا دستیاب ہونے پر شہد، انڈے، مچھلی، شکر قندی، نارنگی اور کیلے وغیرہ بھی کھا سکتے ہیں۔ اسی کی نسل سے تعلق رکھنے والے پستہ قامت پانڈا کی نسل اب ناپید ہوچکی ہے۔ اس کی قامت آج کے دیوقامت پانڈا کے مقابلے میں نصف تھی۔ یعنی تقریباً تین فٹ کا قد دیوقامت پانڈا کے برعکس جس کا قد بلوغت کے بعد پانچ فٹ تک ہوسکتا ہے۔ پستہ قامت پانڈا کی جسامت سن 2007ء تک نامعلوم تھی تاوقتیکہ چین میں اس کا ایک ڈھانچہ دریافت نہ کر لیا گیا۔ ڈھانچے پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ آج کے جدید پانڈا کی طرح پستہ قامت پانڈا کی خوراک کا بڑا حصہ بانس پر مشتمل تھا۔"@ur . "تحصیل حرمزئی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "علم ہندسہ میں، مربع ایک چوکور شکل ہے جس کے چاروں اضلاع مقدار میں برابر ہوتے ہیں. نیز، اِس کی چاروں زاویے قائمہ ہوتے ہیں. مربع، مستطیل کی ایک قسم ہے."@ur . "تحصیل برشور پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل بوستان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1593 میٹر (5229 فٹ) ہے۔ اہم شہر بوستان ہے۔ اس کا نام افغان۔انگریز جنگوں(ء 1839-ء1842) کے ایک جنگجو بوستان کے نام پر ہے۔ یہ کوئٹہ، ژوب اور چمن کو ریل کے ذریعے ایک جنکشن سے ملاتا ہے۔"@ur . "بوستان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی تحصیل بوستان کا شہر ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1593 میٹر (5229 فٹ) ہے۔ اہم شہر بوستان ہے۔ اس کا نام افغان۔انگریز جنگوں(ء 1839-ء1842) کے ایک جنگجو بوستان کے نام پر ہے۔ یہ کوئٹہ، ژوب اور چمن کو ریل کے ذریعے ایک جنکشن سے ملاتا ہے۔ یہاں کے سیب کسی زمانے میں بہت مشہور تھے مگر اب پانی کی کمی سے کچھ ہی درخت رہ گئے ہیں۔"@ur . "تحصیل پشین پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی ایک تحصیل ہے۔ اہم شہر پشین ہے۔"@ur . "تحصیل کاریزات پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی ایک تحصیل ہے۔ ممکنہ طور پر اس کا نام ادھر موجود کاریزات (کاریز کی جمع) کی وجہ سے پڑا جن میں پانی کے زیرِ زمین ذخائر تھے۔"@ur . "علمِ ہندسہ و مثلثیات میں، وہ شکل جو دو اضلاع کا ایک ہی نقطہ پر ملنے سے بنتی ہے، زاویہ کہلاتی ہے."@ur . "پشین پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع پشین کی تحصیل پشین کا ایک شہر ہے۔"@ur . "رُخیّت ایک حیاتیاتی مظہر ہے، جس میں زندہ اجسام، خصوصاً پودے، کسی ماحولی محرّک کی وجہ سے اپنے جسم کا کوئی حصّہ حرکت میں لاتے ہیں. یہ حرکت یا گردش، محرک کے رُخ پر منحصر ہوتی ہے. حرکت یا گردش، یا تو محرک کی طرف ہوتی ہے یا اُس سے مخالف سمت میں."@ur . "نقل مکانی کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: نقل مکانی (ضد ابہام)۔ حیاتی آلاتیات میں، حیوانی نقل مکانی ، جانوروں یا حیوانوں کی نقل و حرکت کا مطالعہ ہے. نقل مکانی کیلئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ رگڑ اور بعض اوقات کشش ثقل کو زیر کیا جاسکے. حوانات کا نقل مکانی کرنے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں خوراک، دشمن سے بچاؤ، شکار اور موسم وغیرہ شامل ہیں."@ur . "فراغ ، فضاء کا ایک حجم جو مادہ سے خالی ہو یا وہ جگہ جہاں کوئی چیز (مادہ) موجود نہ ہو . فراغ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے خالی جگہ، فارغ. لیکن حقیقت میں، فضاء کا کوئی بھی حصّہ کبھی مکمّل خالی نہیں ہوسکتا. فراغِ کامل ، جس کا گیسی دباؤ بالکل صفر ہو، ایک فلسفیاتی تصوّر ہے جس کا کبھی عملی طور پر مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے."@ur . "نامیاتی مرکبات وہ مرکبات ہیں جن میں کاربن بطورِ مرکزی عنصر موجود ہوتا ہے. زیادہ تر نامیاتی مرکبات میں کاربن کے ساتھ آبساز موجود ہوتا ہے. جب کہ بعض میں آکسیجن اور نائٹروجن بھی پائے جاتے ہیں. نامیاتی کیمیا، کیمیاء کی وہ شاخ ہے جس میں نامیاتی مرکبات کے تمام پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "بحری حیاتیات کھارے اور میٹھے پانی میں پائے جانیوالی حیات کے مطالعہ کو کہا جاتا ہے۔ آبی یا بحری حیات میں کئی اقسام کے فاعلہ، قبیل اور گروہ کی مخلوقات شامل ہیں، جن میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو کہ خشکی اور پانی دونوں پر رہ سکتی ہیں۔ بحری حیاتیات میں بحری حیات کی درجہ بندی اُصولی ترتیب کے بجائے ماحول کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ تاہم بحری حیاتیات، بحری ماحولیات سے قدرے مختلف ہے، بحری ماحولیات اس بات پر مرتکز ہوتا ہے کہ نامیے کس طرح سے ایک دوسرے پر اثر انداز ہورہے ہیں جبکہ ماحول اور حیاتیات حیات کے مطالعے پر مامور ہوتے ہیں۔"@ur . "مچھلیاں فقاری آبی جانور ہیں، جنہیں سرد خون والا جانور بھی کہا جاتا ہے۔ چھلکوں سے دھکا ہوا اور پانی میں تیرنے کے لئے بنے خصوصی پر اور گلپھڑوں سے لیس۔مچھلیاں کھلے سمندر، تازے پانی، دریاؤں،جھیلوں سے لے کر پہاڑی جھرنوں سمندر کی اتھاہ گہرائیوں تک میں پائی جاتی ہے۔ مچھلی دنیا بھر میں انسانوں کی سمندری غذائی ضرورت پورا کرنے کے لئے نہایت اہم گردانی جاتی ہے، خواہ وہ سمندروں یا کھلے آبی مقامات سے شکار کی جائیں یا اُن کی پرورش انسان کے بنائے ہوئے ماہی خانوں میں کی جائے، جیسا کہ مرغیوں کی افزائش کے لئے مرغی خانے یا دیگر جانوروں کے لئے باڑے بنائے جاتے ہیں۔ مچھلیوں کا شکار یا افزائش تفریحء طبع یا محظوظ ہونے کے لئے بھی کیا جاتا ہے، جیسا کہ شوقین لوگوں کا ڈنڈیوں پر ڈور لگا کر مچھلی کا شکار کرنا یا لوگوں کا گھروں کے باغیچہ میں تالابوں یا مہمان خانوں میں شیشے سے بنے ماہی پروری کے بڑے بکسے (Aquarium) رکھنا، جو کہ عموماً لوگوں کو دکھانے اور محظوظ کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ مچھلی مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں میں بھی صدیوں سے نہایت اہمیت کی حامل ہے، دیوتاؤں سے لے کر مذہبی علامات، کتابوں کے موضوعات سے لے کر فلموں تک ہر جگہ مچھلی کا کردار و ذکر نظر آتا ہے۔"@ur . "اسلامی فقہ میں شہید سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں جان دے۔ مثلاً اپنے وطن کی حفاظت یا اپنے مذہب کی حفاظت کے لیے جنگ لڑتے ہوئے جان دے دے۔ اسلام میں شہید کا مرتبہ بہت بلند ہے اور قرآن کے مطابق شہید مرتے نہیں بلکہ زندہ ہیں اور اللہ ان کو رزق بھی دیتا ہے مگر ہم اس کا شعور نہیں رکھتے۔ شہادت ، شہید ، تعریف اور اِقسام اعُوذُ بِاللّہِ مِن الشِّیطانِ الرَّجِیمِ و مِن ھَمزِہِ و نَفخہِ و نَفثِہِ شہید کا لغوی معنی ہے ::: گواہ ، کِسی کام کا مشاہدہ کرنے والا۔ اور شریعت میں اِسکا مفہوم ہے ::: اللہ تعالٰی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا ، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں، اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا، شہادت کی قِسمیں ::: (١) ::: شہیدءِ المعرکہ ::: یعنی اللہ کے لیئے نیک نیتی سے میدانِ جِہاد میں کافروں ، مُشرکوں کے ساتھ لڑتے ہوئے قتل ہونے والا ، (٢) ::: فی حُکم الشہید، شہادت کی موت کا درجہ پانے والا::: یعنی میدان جِہاد کے عِلاوہ ایسی موت پانے والا جسے شہادت کی موت قرار دِیا گیا ۔ اپنے آخری رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اُمت پر اللہ تعالٰی کی خصوصی رحمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سابقہ اُمتوں کے شہیدوں کی طرح اُمتِ مُحمدیہ الصلاۃُ و السلام علی نبیھا ، میں درجہِ شہادت پر صِرف اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہونے والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دوسروں کو بھی اِس درجہ پر فائزفرمایا ہے ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا قالوا ::: یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ :::صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا ::: فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ ؟ ::: اے اللہ کے رسول تو پھر شہید (اور)کون ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال ::: عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (کی درستگی) پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ، صحیح مُسلم / کتاب الامارۃ /باب ٥١ بیان الشُّھداء ۔ امام ابن حَجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری / کتاب الطب / با ب مایذکر فی الطاعون ، میں المطعون کے بہت سے معنی مختلف عُلماء کی شرح کے حوالے سے ذِکر کیئے ہیں ، جِس کا خلاصہ یہ ہے کہ المطعون طاعون کے مریض کو بھی کہا جا سکتا ہے ، کِسی تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والے کو بھی اور جِنّات کے حملے سے اندرونی طور پر زخمی ہونے والے کو بھی کہا جا سکتا ہے اس لیے میں ترجمے میں \"\"\" مطعون \"\"\" ہی لکھ رہا ہوں ، جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا (((سنن النسائی،حدیث ٤١٠٦/کتاب تحریم الدم /باب٢٤ ، سنن ابو داؤد حدیث ٤٧٧٢ /کتاب السُنّہ کا آخری باب ، اِمام الالبانی نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الترغیب الترھیب ، حدیث١٤١١ ، احکام الجنائز و بدعھا ،"@ur . "مساحیات علوم الارض کی ایک شاخ ہے، جس میں سائنسی اُصولوں کے مطابق زمینی پیمائش کا مطالعہ کیا جاتا ہے. کشش ثقل بھی اِس کے زمرے میں آتا ہے. مسّاح یا مساحتدان، ارضحرکاتی مظاہر جیسے پَرت، مدّو جذر کی تخلیق اور قطبی حرکات وغیرہ کا بھی مطالعہ کرتے ہیں."@ur . ""@ur . "ریاضی کی شاخ نظریۂ مخطط میں کسی مخطط کی ذیلی‌تقسیم اس مُخطط کے کناروں کو تقسیم کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، کنارہ e جس کے اقمات u اور v ہیں، میں درجہ دوم کا نیا قمہ w ڈالا جاتا ہے جس سے کنارہ e دو کناروں e1 اور e2 میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ مخطط کے کسی بھی کنارے (یا کناروں) میں درجہ دوم کے ایک یا زیادہ قمہ ڈالنے سے اس مخطط کی \"ذیلی تقسیم\" حاصل ہو جاتی ہے۔"@ur . "مناعیت یا مدافعیت ایک عملیہ ہے جس میں کسی جاندار کا مدافعتی نظام کسی نقصاندہ چیز جیسے جراثیم وغیرہ کے خلاف جسم کو بچانے کے قابل ہوجاتا ہے. جب مدافعتی نظام کے سامنے کوئی ایسا سالمہ آتا ہے جو جسم کا اپنا نہیں ہوتا، اِس صورتحال میں مدافعتی نظام اُس سالمہ کے خلاف ایک مدافعتی ردّعمل پیش کرتا ہے. اِس دوران، مدافعتی نظام اِس قابل ہوجاتا ہے کہ وہ بعد میں آنے والے اِسی قسم کے سالموں کے خلاف مدافعت پیش کرے."@ur . "کُرتاوسکی (Kazimierz Kuratowski)، پولینڈ سے تعلق رکھنے والا ریاضی دان اور منطق تھا۔"@ur . "ناول، افسانہتنقید، کالم، نثر"@ur . "Friction sensitivity"@ur . "Explosive velocity"@ur . "حساسیت صدمہ shock sensitivity"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "EINECS number"@ur . "Occupational safety and health"@ur . "List of R-phrases"@ur . "List of S-phrases"@ur . ""@ur . "Flash point"@ur . ""@ur . ""@ur . "Registry of Toxic Effects of Chemical Substances"@ur . ""@ur . "تحصیل بھاگ بلوچستان (پاکستان) کے ضلع بولان کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا اہم شہر بھاگ ہے۔ سطح سمندر سے بلندی صرف 90 میٹر (298 فٹ) ہے۔ آبادی 5000 سے کچھ زیادہ ہے۔ مبت 23px بلوچستان کی تحصیلیںآواران ماشکئی آواران جھل جھاؤبارخان بارخانبولان بالاناڑی بھاگ ختن سنی مچھ ڈھاڈرپنجگور پنجگور گوارگو گشک پارومپشین حرمزئی برشور بوستان پشین کاریزاتجعفر آباد اوستہ محمد روجھان جمالی جھٹ پٹ گنداخہ پنوار صحبت پورجھل مگسی جھل مگسی تونسہ گنداواہچاغی چاغی دک نوکنڈی تفتانخاران خاران بسیمہ مشخیل ناگ وسوقخضدار خضدار زہری نال وڈھ کرخڈیرہ بگٹی ڈیرہ بگٹی پھیلاؤ باغ سوئیزیارت زیارت سنجاویژوب ژوب اشوات سمبازہ شیرانی قمردین کاریزسبی سبی لہڑی ہرنائیشیرانی شیرانیقلات قلات سورابقلعہ سیف اللہ قلعہ سیف اللہ بدینی لوئی بند مسلم باغقلعہ عبداللہ قلعہ عبداللہ دوبندی چمن گلستان کیچ کیچ بلیدا تمپ دشت مندکوہلو کوہلو میوند کاہانکوئٹہ کوئٹہ پنج پائیگوادر گوادر اورماڑہ جیوانی سنتسار پسنیلسبیلہ گڈانی اوتھل بیلا حب دریجی سومیانی لاکھرا لیاری کنراجلورالائی لورالائی دکیمستونگ مستونگ دشت کردگاپ کھڈ کوچہموسیٰ خیل موسیٰ خیل دروگنصیر آباد تمبو چھتر ڈیرہ مراد جمالینوشکی نوشکی دالبندینواشک واشک ماشکیل س"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نیفرون گردے کے ساخت اور عمل کی بُنیادی اِکائی ہے. اِس کا اوّلین کام خون کو تقطیر کرکے جسم میں پانی اور دوسرے حل پذیر مادوں جیسے نمک کی مقدار کی تضبیط کرنا ہے. دورانِ تقطیر، یہ خون سے ضروری مواد جذب کرکے غیر ضروری مواد کو پیشاب کی صورت میں خارج کردیتا ہے. یہ جسم میں خون کا حجم و دباؤ کو باقاعدہ رکھتا ہے."@ur . "غیر فقاری جانور، اُن جانوروں کو کہا جاتا ہے جو فقاری ستون (ہڈیوں) سے عاری ہوتے ہیں۔ اس گروہ میں پائے جانے والے تمام انواع کے جانوروں میں سے ستانوے (97%) جانور شامل ہیں۔"@ur . "فقاری جانور، اُن جانوروں کو کہا جاتا ہے جو فقاری ستون کے حامل ہوتے ہیں۔ اب تک تقریباً اٹھاون ہزار (58،000) انواع کے جانور فقاری قرار دئیے جا چکے ہیں۔"@ur . "طب رِئَوی کو طب ریوی بھی لکھا جاتا ہے اور اسے انگریزی میں pulmonology کہتے ہیں۔ طب باطنی (internal medicine) سے تعلق رکھنے والی اس طب کی شاخ کو اختصاصات طب میں شمار کیا جاتا ہے اور اس میں پھیپھڑوں اور تنفسی سبیل (respiratory tract) کے امراض اور انکے معالجات کو زیر مطالعہ کیا جاتا ہے۔ بعض ممالک میں اس کو طب سینہ (chest medicine) اور طب تنفس (respiratory medicine) کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اوپر مذکور ، طب سینہ سے متعلق ایک بات یہ اہم ہے کہ گویا بعض ممالک میں یہ اصطلاح طب رئوی کے متبادل استعمال میں دیکھنے میں آتی ہے مگر اس کو عام طور پر اختصاصات طب میں شمار نہیں کیا جاتا بلکہ یہ عمومی طور پر سینے کے پھیپھڑی و غیرپھیپھڑی دونوں اقسام کی معالجات سے زیادہ نزدیک ہوتی ہے، جبکہ بعض اداروں اور ممالک میں اسے اختصاص طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے۔"@ur . "پھیپھڑے سے ہوا کے اندر اور باہر ہونے کے عمل کو تنفس کہتے ہیں ۔ اس عمل سے جسم کے مختلف حصّوں میں آکسیجن فراہم کر کے کاربن ڈائی آکسائڈ کو باہر نکالتا ہے ۔"@ur . "یادداشت (حیاتیات)"@ur . "حیاتیات، زندہ اجسام کا مطالعہ ہے. یہ جانداروں کے خواص، عادات اور جماعت بندی، انواع کی تخلیق اور اُن کے آپس و ماحول میں تفاعل سے متعلقہ ہے. حیاتیات وسیع تعلیمی میدانوں کا احاطہ کرتی ہے. یہ شعبۂ علم بھی اُن تمام تصوّرات کی تابع ہے جن کی باقی ماندہ علمی شاخیں پیروی کرتی ہیں، جیسے حرحرکیات اور بقائے مادہ وغیرہ."@ur . "خلوی حیاتیات ، خلیاتی حیاتیات ، یا خلویات ؛ جیسا کہ نام سے عیاں ہے، ایک حیاتیاتی علم ہے جس میں خلیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مطالعے میں خلیات کی ساخت، اُن میں موجود عضیات ، اور پھر ان کے اپنے اپنے افعال کا علم شامل ہے۔"@ur . "مرکزیچہ (nucleolus) اصل میں جانداروں کے خلیات کے مرکزوں میں پایا جانے والا ایک جسم ہوتا ہے جس میں ر ارنا (ribosomal RNA) کی تیاری کا کام انجام پاتا ہے اور رجسمات (ribosomes) کی ذیلی اکائیوں کو مربوط کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں ایک خاص بات یہ ہے کہ ؛ خلیے اور مرکزے کے برخلاف اس کے گرد کسی قسم کی کوئی جھلی نہیں پائی جاتی اور اسے عضیہ بھی تصور نہیں کیا جاتا۔"@ur . "مرکزہ کی تلاش یہاں لاتی ہے، مرکزہ کے متبادل لفظ کی تفصیل کیلئے دیکھیے: ؛ جوہری مرکزہ یا نویہ کیلئے دیکھیے: نویہ (جوہر)؛ لفظ نویہ کے دیگر استعمالات کیلئے دیکھیے: نویہ (ضد ابہام) خلوی حیاتیات میں مرکزہ اصل میں خلیات کے خلمائع میں پائے جانے والے ایک گول جسم کو کہا جاتا ہے جسکے گرد اس طرح کی ایک جھلی پائی جاتی ہے جیسے کہ خلیۓ کے گرد خلوی جھلی ہوا کرتی ہے، ایک فرق یہ ہوتا ہے کہ خلوی جھلی شحمی دوپرت کی اکہری تہہ سے بنی ہوتی ہے جبکہ مرکزی جھلی ، شحمی دوپرت کی دوہری تہہ سے تشکیل پاتی ہے۔"@ur . "رجسمہ کا لفظ ، RNA سے اسکی علامت کے طور پر ر اور soma (یعنی body) سے جسمہ کو ملا کر بنایا گیا لفظ ہے جسکو انگریزی میں ribosome کہا جاتا ہے اور انگریزی میں بھی اس نام کے بننے کی وجہ اردو کی طرح RNA سے اسکی علامت کے طور پر ribo اور soma کو ملا کر بنایا گیا ہے۔ رجسمہ کی جمع رجسمات کی جاتی ہے۔ رجسمات کا کام خلیہ کے اندر وراثی رموز کی عمل انتساخ کے زریعے کشف رمزی ہو جانے کے بعد انکی تعبیر (expression) کو سامنے لانے کا ہوتا ہے اور یہ تعبیر رجسمات کی مدد سے ہونے والے تـرجمے کے دوران لحمیات کی صورت میں سامنے آتی ہے۔"@ur . "(1) مرکزیچہ (nucleolus) (2) مرکزہ (nucleus) (3) رائبوسوم (ribosome) (4) حویصلہ (vesicle) (5) درون شاکلی شبکہ (endoplasmic reticulum) (کھردرا) (6) گالجی معدات (golgi apparatus خلوی ڈھانچہ درون شاکلی شبکہ مائٹوکونڈریا خالیہ خلمائع تحلولہ مرکزی جسم میں موجود مریکز ]] خلمائع کا لفظ خلیہ سے خل کو مائع سے جوڑ کر بنایا گیا ہے یعنی خلوی مائع کو مختصر کر کہ یک لفظی بنانے کی خاطر اسے خلمائع لکھا جاسکتا ہے ، جس سے مراد خلوی جھلی اور مرکزی جھلی کے درمیان پاۓ جانے والے رقیق مادے کی ہوتی ہے ، جس میں مختلف القسام کے عضیات پاۓ جاتے ہیں۔ انگریزی میں اسے cyto-plasm کہا جاتا ہے اور جیسا کہ دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں بھی یہ لفظ دو الفاظ cell کا cyto لے کر اسکو plasma کے plasm سے جوڑ کر تخلیق کیا گیا ہے۔ خلمائع کے نام میں ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ فی الحقیقت plasm کا اردو متبادل شاکلہ سے اخذ کیا جانا چاہیۓ لیکن چونکہ اردو کی متعدد مستند کتب حیاتیات میں خلوی مائع کا لفظ ہی رائج ہے اس لیۓ یہاں cytoplasm کے لیۓ اسی کو اختیار کیا جارہا ہے اور ایسا کرنے میں کسی قسم کی علمی قباحت بھی محسوس نہیں ہوتی۔"@ur . "شاہ بلوط ایک درخت کا نام بھی ہے اور اس پر پیدا ہونے والی پھلی کو بھی یہی نام دیا جاتا ہے۔ اس کو انگریزی میں chestnut کہتے ہیں۔"@ur . "حیاتی آلاتیات جانداروں پر آلاتیاتی اُصولوں کو اطلاق ہے. اِس شعبۂ علم میں طبیعیاتی اور ہندسیاتی تصوّرات کے تحت جسمانی اعضاء کی حرکت اور اُن پر عمل کرنے والی قوّتوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "مناعیات یا علم المناعت حیاتیات اور طب کی ایک وسیع شاخ ہے جس میں تمام جانداروں کے مدافعتی نظام کی تمام پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "طُفیلِیّات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں طفیلیوں، اُن کے میزبانوں، اور دونوں کے درمیان باہمی طفاعل کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "ضعیفیات علم طب کی ایک شاخ ہے جس میں ضعیفی یا ضیعفی (aging) کے ساتھ وابسطہ معاشری ، نفسیاتی اور حیاتیاتی پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ یہ بات توجہ طلب ہے کہ ضعیفی کے متعلق ایک اور شعبۂ طب طب ضعیفی (geriatrics) کے نام سے بھی ہوتا ہے جس میں کہ زیادہ واسطہ ضعیفیات ، عمررسیدگی یا ضعیفی سے ہونے امراض اور صحت سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔"@ur . "غدیریات مائیات کی تقسیم ہے جس میں بعید سمندری پانی جیسے جھیل وغیرہ کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "علم القدم کا لفظ انگریزی کے ichnology کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اور یہ حیاتیات کی وہ شاخ ہے کہ جس میں متحفر (fossilized) نقوش قدم کی مدد سے ان نامیات کی سرگرمیوں ، رویوں اور کردار کا مطالعہ کیا جاتا ہے کہ جن کی وجہ سے وہ متحفر نقوش پیدا ہوۓ ہوں۔ اس کو انگریزی میں بھی ichnology کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ikhnos یونانی کا لفظ ہے جس کے معنی نقش قدم کے ہوتے ہیں۔"@ur . "نباتی فعلیات نباتیات کی ایک ذیلی شاخ ہے جس میں پودوں کی کارکردگی، یا فعلیات، کا مطالعہ کیا جاتا ہے. اِس کا نباتی شکلیات ، نباتی بيئيات ، نوری کیمیاء ، خلویات اور سالماتی حیاتیات کے ساتھ قریبی تعلق ہے."@ur . "حیاتی نفسیات، حیاتیاتی نفسیات، نفسی حیاتیات یا نفسیاتی حیاتیات ، ذہنی عملیات و سلوک کے مطالعہ پر حیاتیاتی اُصولوں کا اطلاق ہے. سلیس الفاظ میں، یہ ایک ایسا علم ہے جس میں حیاتیاتی اُصولوں کے مطابق ذہنی عمل و کارکردگی کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "نوری حیاتیات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں روشنی اور جانداروں کے درمیان تفاعل کا علمی مطالعہ کیا جاتا ہے. ضیائی تالیف جسے عوامل اِس کے زمرے میں آتے ہیں."@ur . "عصبیات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں عصبی نظام کے خلیات کی ساخت اور اُن کے طریقۂ عمل کا مطالعہ کیا جاتا ہے. Merge arrowsرائے دی گئی ہے کہ اس مضمون یا قطعے کو علم الاعصاب کے ساتھ ضم کردیا جائے۔"@ur . "معاشری حیاتیات، معاشرتی حیاتیات یا سماجی حیاتیات حیاتیات کی ایک شاخ ہے جس میں ارتقائی حیاتیات کے اُصولوں کے مطابق انسانی اور حیوانی معاشرتی رَویّے کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "ساختی حیاتیات یا ساختیات سالماتی حیاتیات کی ایک شاخ جو بڑے حیاتیاتی سالمات کی شکل و طرزِ تعمیر کے مطالعہ سے متعلق ہے."@ur . "اشعاعی حیاتیات، اشعاعیہ حیاتیات یا مشعہ حیاتیات کو حیاتیات اور طبیعیات کے متعدد ذیلی شعبہ جات کا احاطہ کرنے والی ایک متعدد الاختصاصات علمی شاخ کہا جاتا ہے اور اس میں موین اور لاموین اشعاع سمیت تمام برقناطیسی طیف بشمول تابکاری کے حیاتیاتی اجسام پر اثرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "تصنیفیات یا اسمیات جانداروں کو نام دینے اور اُن کی جماعت بندی کرنے کا علم ہے."@ur . "ماہر حیاتیات، حیاتیات دان،حیاتدان یا ماہر حیات حیاتیات سے منسلک سائنسدان کو کہاجاتا ہے. یا وہ شخص جو حیات یا جانداروں کا مطالعہ کرتا ہے، ماہرِ حیاتیات کہلاتا ہے."@ur . "انسانی تشریح یا تشریح الانسان علم التشریح کی وہ شاخ جس میں انسان کی فعلیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے. سلیس زبان میں، حیاتیات کی وہ شاخ جس میں انسانی جسم کے اجزاء اور اُس کے افعال کا مطالعہ کیا جاتا ہے. انسانی جسم، حیاتی نظاموں پر مشتمل ہے. جس میں سے ہر نظام اعضاء، ہر عضو بافتوں، ہر بافت خلیات پر مشتمل ہوتا ہے."@ur . "طبیعیات میں، قانون بقائے توانائی ایک ہمہ گیر قانون ہے جسے حرحرکیات کا پہلا قانون بھی کہاجاتا ہے. اِس قانون کی تعریف کئی طرح سے کی جاسکتی ہے: کائنات میں توانائی کی کُل مقدار مستقل ہے، تاہم یہ ایک شکل سے دوسرے شکل میں تبدیل ہوسکتی ہے. توانائی کو نا تو ختم کیا جاسکتا ہے اور نا پیدا کیا جاسکتا ہے. بلکہ اِس کو ایک شکل سے دوسرے شکل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے. کسی نظام میں توانائی مستقل رہتی ہے اور توانائی کی نوپیداوار نہیں ہوسکتی. تاہم، اِس کی شکل تبدیل ہوسکتی ہے."@ur . "نامیہ (organism) کسی بھی ایسی زندہ شۓ کو کہا جاسکتا ہے کہ جس میں نمو کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہو۔ گو یہ لفظ عام طور پر ایسے زندہ اجسام پر بکثرت استعمال کیا جاتا ہے کہ جو اپنی جسامت میں چھوٹے ہوں لیکن جیسا کہ اوپر ذکر آیا کہ یہ چھوٹے ہونے کا اختصاص لازمی نہیں ہے اور نامیہ انسان کو بھی کہہ سکتے ہیں۔ organ سے ملتے جلتے ہونے کی وجہ سے اردو میں اسکے لیۓ عضو سے عضویہ کا لفظ بھی ذہن میں آتا ہے لیکن organism نا تو organ سے نکلتے ہیں اور نہ انکا براہ راست کوئی تعلق organs سے ہوتا ہے۔ خلیات سے ملکر انسجہ بنتے ہیں اور انسجہ سے پھر مل کر عضو بنتے ہیں اور عضو سے پھر ملکر نظام بنتے ہیں اور نظاموں سے پھر ایک پورا جاندار تشکیل پاتا ہے۔ جبکہ خلیات میں موجود چھوٹے چھوٹے خردبینی اجسام کو organelle کو عضیہ کہا جاتا ہے اس کے برعکس ، organism ایک مکمل حیات کا نام ہے وہ جانوروں میں بھی ہوسکتا ہے پودوں میں بھی ہو سکتا ہے اور جراثیم میں بھی شامل ہوسکتا ہے۔ اسکی درست ترین عربی ؛ متعضہ یا عضویہ نہیں بلکہ --- حئ ----- کی جاتی ہے۔ یعنی organism زندہ چیز کی تنظیم (organization) کو کہتے ہیں، اور جب یہ زندہ چیز کی تنظیم کسی جاندار کے جسم کا حصہ ہو تو ایسی صورت میں اسکے لیۓ organ کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے اور اگر یہ زندہ چیز کی تنظیم بذات خود آزادانہ حیثیت سے اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہو تو عموماً اسکے لیۓ organism کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے۔ ان تمام الفاظ کی اساس ایک ہی ہے۔ organ کو اردو میں عضو کہتے ہیں اور organism کو نامیہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "Origin of Life ماخذِ حیات ابتدائے حیات اصلِ حیات ابتدائے زندگی اصلِ زندگی ماخذِ زندگی"@ur . "Commensalism[ترمیم]"@ur . "خوگیری ایک ایسا عمل، جس میں جاندار، موسم یا آب و ہوا میں تبدیلی کے ساتھ مطابقت اختیار کرتا ہے. با الفاظِ دیگر، جب کسی جاندار کا نئی آب و ہوا سے واسطہ پڑتا ہے تو وہ جاندار ایک عمل کے ذریعے اپنے آپ کو اُس آب و ہوا کے موافق بناتا ہے، اِس ہم آہنگی عمل کو خوگیری کہاجاتا ہے."@ur . "Parasitism[ترمیم]"@ur . "آبادی ، حیاتیات اور معاشریات میں، کسی علاقے میں رہنے والے ایک ہی حیوانی یا نباتی نوع کے افراد کا گروہ. سلیس زبان میں، ایک ہی علاقے میں رہنے والے اُن جانداروں کا مجموعہ جن کا نوع ایک جیسا ہو اور وہ دغلی نسل پیدا کرتے ہوں، جیسے انسان."@ur . "Pollination[ترمیم]"@ur . "آبی چکر سے مراد زمین کے اندر، زمین پر اور فضاء میں پانی کی حرکت ہے۔ اس چکر کے دوران پانی ٹھوس یعنی برف، مائع یعنی پانی اور گیس یعنی بخارات کی شکل اختیار کرتا رہتا ہے۔ اگرچہ بہت لمبے عرصے سے زمین پر پانی کا توازن برقرار رہا ہے تاہم پانی کے مالیکیول آتے جاتے رہتے ہیں۔ پانی ایک آبی ذخیرے سے دوسرے کو منتقل ہوتا رہتا ہے جیسا کہ دریا سے سمندر کو پانی منتقل ہوتا ہے یا پھر سمندروں سے فضاء میں بخارات کی شکل اختیار کرتا ہے۔"@ur . "Symbiosis[ترمیم]"@ur . "Carbon Cycle[ترمیم]"@ur . "Adaptation[ترمیم]"@ur . "Invasive species[ترمیم]"@ur . "Biome[ترمیم]"@ur . "Habitat[ترمیم]"@ur . "Plankton عوالق : Plankton : ہمہ قسم کے حشرات یا نباتات جو بحر، سمندر، جیسے پانی کے ذخائر میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عام طور پر مچھلیوں کی غذا ہوتے ہیں۔ ان عوالق ہی پر مچھلیوں کے تغذیہ کا دار و مدار رہتاہے۔"@ur . "Natural Selection[ترمیم]"@ur . "Sexual Selection[ترمیم]"@ur . "Directional Selection[ترمیم]"@ur . "Sexual Reproduction[ترمیم]"@ur . "Asexual Reproduction[ترمیم]"@ur . "Colony[ترمیم] بستی محلّہ"@ur . "Population Ecology[ترمیم]"@ur . "Community Ecology[ترمیم]"@ur . "Food Web[ترمیم]"@ur . "انحلال decomposition[ترمیم]"@ur . "Ecosystems[ترمیم]"@ur . "Community[ترمیم]"@ur . "Microevolution[ترمیم]"@ur . "Evolutionary Biology[ترمیم]"@ur . "Macroevolution[ترمیم]"@ur . "Adaptive Radiation[ترمیم]"@ur . "Selection[ترمیم]"@ur . "Population Genetics[ترمیم]"@ur . "Extinction[ترمیم]"@ur . "انطفائے کمیت mass extinction[ترمیم]"@ur . "Fossil[ترمیم]"@ur . "Geologic time[ترمیم]"@ur . "Molecular clock[ترمیم]"@ur . "چھپکلی رینگنے والے کیڑوں کے گروہ کا ایک بڑی تعداد میں پایا جانے والا رکن ہے، جس کی پانچ ہزار اقسام ہیں اور یہ براعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ سارے براعظموں میں پایا جاتا ہے۔ زیادہ تر چھپکلیوں کی چار ٹانگیں، دوبیرونی کان، لمبی دم ہوتی ہے، یہ کرم خور یعنی چھوٹے کیڑے مکوڑے کھاتا ہے۔ ان کی کئی اقسام میں رنگ بدل لینے کی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے جوکہ شکار خور جانور سے بچنے کے لئے ہوتی ہے۔ تاہم یہ خصوصیت تمام چھپکلیوں میں نہیں پائی جاتی۔"@ur . "Evolutionary tree[ترمیم]"@ur . "گھونگھے مختلف جگہوں پر پائے جاتے ہیں، بلوں اور صحراؤں سے لے کر سمندر کی عمیق گہرائیوں تک۔ ان کی اکثریت آبی ہوتی ہے جوکہ میٹھے اور کھارے پانی میں پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر گھونگھے نباتات خور ہوتے ہیں جبکہ ان کی بہت سے اقسام ہمہ خور اور گوشت خور بھی ہوتی ہیں۔ گھونگھا ایک ایسا کیڑا ہے جو اپنی سست روی کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کا گھر اس کی کمر پہ ہی ہے۔"@ur . "سیپی زیادہ تر کھارے پانی میں پایا جاتا ہے۔ مخروطی شکل کے خول میں مقید یہ جانور اُن آبی جانوروں میں سے ایک ہے جن کو بعض اوقات خشکی پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ سمندری چٹانوں اور پتھروں کی آڑ میں ٹھکانہ بناتا ہے۔"@ur . "Biological tissue[ترمیم]"@ur . "ایک غیر فقاری جانور ہے۔ یہ انسانوں اور دوسرے جانوروں کا خون پیتی ہے۔"@ur . "فطریات fungi[ترمیم]"@ur . "Unicellular[ترمیم]"@ur . "نوالے سے عام طور پر تو مراد خوراک یا غذا کی اس قلیل یا چھوٹی مقدار کی ہوتی ہے جسکو ایک بار ہی منہ میں ڈالا جاسکتا ہو اس قسم کے مفہوم کے لیۓ انگریزی میں mouthful کا لفظ استعمال میں آتا ہے۔ اپنے اس مفہوم کے علاوہ بھی نوالے کا لفظ اردو میں کم و پیش ایسے ہی متنوع مفاہیم میں آجاتا ہے کہ جس میں لقمہ آتا ہے اور ایسے مفہوم میں یہ کسی بھی چیز کی لقمہ بھر تعداد، چھوٹے ٹکڑے وغیرہ کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے جسکے لیۓ انگریزی میں bit کا متبادل قریب محسوس ہوتا ہے۔"@ur . "تثم کا لفظ ؛ تثنیہ اور رقم کا ایک امیختہ (portmanteau) کلمہ ہے جسکو انگریزی میں Bit کا متبادل کہا جاسکتا ہے ؛ Bit یعنی تثم سے مراد اطلاعاتی طرزیات و علم شمارندہ میں معلومات کے ایک چھوٹے یا قلیل ٹکڑے یا نوالہ (bit) کی ہوتی ہے۔ انگریزی میں بھی Bit کا لفظ اردو کی طرح binary اور digit سے امیختہ ہے۔ تثم کی جمع تثمات یا تثوم کی جاتی ہے اور اس کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ : تثم سے مراد ذخیرے کی ایک بنیادی اکائی کے قلیل نوالے یا مقدار کی ہوتی ہے جو کہ یا تو 0 ہو سکتا ہے اور یا پھر 1 ۔"@ur . "لقمہ کا لفظ اردو میں عام طور پر غذا کی اس مقدار کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے کہ جو ایک بار منہ میں ڈالی جاسکتی ہو، کم و پیش اس ہی مفہوم میں ایک اور لفظ نوالہ بھی آجاتا ہے لیکن نوالے کا لفظ لقمے کی نسبت کم وسیع ہے اور زیادہ تر غذا تک ہی محدود دیکھا جاتا ہے۔ لقمہ کا قریب انگریزی متبادل bite آتا ہے اور اس کی جمع لقم (bites) کی جاتی ہے۔"@ur . "جانور کثیرالخلیاتی زندہ نامئے ہیں جن کا تعلق مملکہ حیوانات سے ہے۔"@ur . "Developmental biology[ترمیم]"@ur . "لکمہ کا لفظ انگریزی میں علم شمارندہ و اطلاعاتی طرزیات میں مستعمل لفظ byte کا اردو متبادل لیا جاسکتا ہے۔ انگریزی میں byte کا لفظ bite سے اخذ کیا گیا ہے جس سے مراد وہی ہے جو کہ عام طور پر لقمے کے معنوں میں bite سے لی جاتی ہے، یعنی غذائی لقمے کی طرح معطیات کی وہ قلیل مقدار جو کہ شمارندہ ایک بار میں نوالہ (bit) بنا سکتا ہو۔ ابہام سے بچنے کی خاطر انگریزی میں bite (یعنی لقمے) میں موجود i کو y سے تبدیل کر کہ byte بنا لیا گیا ہے۔ اسی طرح اردو میں بھی لقمہ کے ق کو ک سے تبدیل کر کہ لکمہ کا لفظ byte کے متبادل لیا جاسکتا ہے اور اسکی جمع لقمہ کی جمع کے وزن پر لکم (bytes) اور یا پھر لکمے بھی کی جاسکتی ہے۔"@ur . "Insect[ترمیم]"@ur . "مَشيمہ placenta[ترمیم]"@ur . "نباتی تنا : Plant Stem :"@ur . "Shoot[ترمیم]"@ur . "خرگوش(Rabbit) چھوٹا پستانیہ جانوروں میں سے ایک ہے۔ اس کی سات مختلف اقسام ہیں جوکہ دنیا کے مختلف حصوں میں پائی جاتی ہیں۔"@ur . "Morphology"@ur . "معدہ (Stomach)، جسم کا ایک حصہ ہے، جو پیٹ کے خلائی حصہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہاضمی نظام میں کارآمد ہے۔"@ur . "پستانیہ ایسے جانداروں کو کہا جاتا ہے کہ جو فقاریہ ہوتے ہیں اور ان کے مادہ شریک میں پستان پائے جاتے ہیں جس سے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں۔ اسی پستان کے رکھنے کی خصوصیت کی وجہ سے ان کو پستانیہ کہا جاتا ہے جبکہ اسکی جمع پستانیۓ کی جاتی ہے۔ انگریزی میں mammalia کے لیۓ مناسب اردو متبادل ، پستانیان آتا ہے۔"@ur . "مرغا ایک نر پرندہ ہے جس کی مادہ کو مرغی کہا جاتا ہے۔ اس کی پہچان اس کے سر پر موجود تاج نما سرخ کلغی ہوتی ہے، جو کہ مادہ کی نسبت تھوڑی بڑی ہوتی ہے۔ یہ عموماً اونچی جگہوں پر بیٹھنا پسند کرتا ہے تاکہ اپنی مادہ کی حفاظت کرسکے۔ اگر دوسرے مرغے اس کی حدود میں آنے کی کوشش کریں تو یہ اُن پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ یہ عام انسانی آبادی میں پایا جانے والا پرندہ ہے جو کہ طلوعِ آفتاب کے وقت بانگ دینے کی وجہ سے بہت شہرت رکھتا ہے۔ اس کی افزائش بھی انسانوں کے لئے منافع بخش کاروبار ہے۔ اس کی افزائشِ نسل کے لئے باقاعدہ مرغی خانے بنائے جاتے ہیں۔ اس کے بچوں کو چوزہ کہا جاتا ہے۔ یہ انسانی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "لڑاکا مرغے مرغوں کی لڑائی کے کھلاڑی مرغوں کو کہا جاتا ہے۔ مرغوں کی لڑائی ایک خونی کھیل ہے جو کہ مرغوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ کھیل دنیا بھر میں مقبولِ عام ہے۔ تاہم علاقوں کی تمیز اور تہذیب کے فرق سے اس کھیل کے قوانین و رائج طریقے بھی مختلف ہیں۔ لڑائی کا یہ فن صرف نر مرغے میں پایا جاتا ہے۔ یہ خونی مقابلے زیادہ تر کسی ایک مرغے کے خون سے لہو لہان ہونے یا بعض ہلاک ہونے پر ختم ہوتے ہیں۔ یہ مقابلے پاکستان سمیت دنیا کے تمام ملکوں میں منعقد ہوتے ہیں۔ امریکہ میں اس کھیل کے لئے باقاعدہ کلب بھی بنائے گئے ہیں۔"@ur . "قانون بقائے مادہ یا بقائے کمیت قانون بقائے توانائی کی مترادف ایک ہمہ گیر قانون ہے جسے کئی طرح سے بیان کیا جاسکتا ہے. مثلاً: کسی نظام میں، اندرونی عملیات کے باوجود، مادّہ یا کمیت کی کُل مقدار مستقل رہتی ہے. کسی بھی کیمیائی تعامل کے دوران، مادّہ نا تو فنا ہوتا ہے اور نا ہی پیدا ہوتا ہے. کیمیائی تبدیلی سے پہلے تمام اشیاء کی کُل کمیت، کیمیائی تبدیل کے بعد والے اشیاء کی کُل کمیت کے برابر ہوتی ہے. مادّہ کو نا تو ختم کیا جاسکتا ہے اور نا ہی اُس کی نوپیداوار ہوسکتی ہے."@ur . "کرم خور مکڑی ]] کِرم خور، ک کے نیچے زیر ہے، اس کا صحیح تلفظ “کی رم“ ہوگا۔ وہ گوشت خور جانور یا پرندے ہیں جن کی خوراک کا بنیادی حصہ کیڑے مکوڑوں پر مشتمل ہو۔"@ur . "تحصیل دوبندی بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک تحصیل ہے۔ اس کی دو یونین کونسلیں ہیں جن کے نام جلگا اور آغبرگ ہیں۔"@ur . "مائیات یا آبیات سطح ارض پر پانی کے پھیلاؤ، حرکت اور معیار کا مطالعہ ہے."@ur . "جرثومیات حیاتیاتی شاخ: خرد حیاتیات کی ایک ذیلی شاخ ہے جس میں جراثیم کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "ایک چوپایہ پستانیہ جانور ہے جو کہ افریقہ، ایشیاء اور جنوب مشرقی یورپ میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "ایک جگالی کرنے والا چوپایہ پستانیہ جانور ہے"@ur . "گھریلو چوہا ایک کُترنے والا چھوٹا پستانیہ جانور ہے، جس کی نسل بڑی تعداد میں تقریباً تمام علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ انسانی آبادیوں کے قریب رہنا پسند کرتے ہیں۔"@ur . "تختی صاد101 تــا 200 grammer-صرف و نحو"@ur . "حشرات یا کیڑے مکوڑے زمین پر پائے جانے والے غیرفقاری جانوروں کا سب سے بڑا گروہ ہے، جن کی لاکھوں اقسام اب تک دریافت کی جاچکی ہیں۔ عموماً ان کی چھ یا چھ سے زائد ٹانگیں ہوتی ہیں۔ ان میں سے کچھ رینگنے والے کیڑے ہوتے ہیں جبکہ کچھ اُڑنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان میں سے نصف کو زندہ نامئے بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "اِلٰہیات ، ایک ایسا علم ہے جس میں خدا کا مطالعہ مذہبی تناظر سے کیا جاتا ہے."@ur . "زمرہ بندی ایک عمل ہے جس میں چیزوں کی جان، پہچان اور تقریق کرکے اُن کو زمرہ جات میں تقسیم کیا جاتا ہے."@ur . "Category"@ur . "Semantics"@ur . "اُشنیات نباتیات کی ایک ذیلی شاخ ہے جس میں طحالب کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "یہ لومڑی کی ہی ایک قسم ہے۔ جو کہ لومڑ کے گروہ میں سب سے چھوٹی قامت کی ہوتی ہے۔ یہ شبانہ شبی جانور ہے، جس کی پہچان اس کے لمبے کانوں کی بدولت بآسانی کی جا سکتی ہے۔ یہ شمالی افریقہ کے صحرائے اعظم میں پائی جاتی ہے۔"@ur . "ایک چوپایہ پستانیہ جانور ہے، جس کی تقریباً ستائیس (27) اقسام ہیں (جن میں صرف بارہ واقعی لومڑ کے قبیل سے متعلق ہیں۔)۔ یہ جانور اپنی چالاکی کی وجہ سے بڑی شہرت کا حامل ہے اور اردو ادب میں اس کی چالاکیوں پر مبنی کہانیوں کی ایک بھرمار دکھائی دیتی ہے۔ اس کی معروف اقسام میں لال لومڑ، قطبی لومڑ، صحرائی لومڑ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے زیادہ کثیرالآبادی والا گوشت خور جانور ہے جو کہ دنیا کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "قطبی لومڑ، جس کو سفید لومڑ یا برفانی لومڑ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لومڑ کی چھوٹی اقسام میں سے ایک ہے اور اس کا آبائی علاقہ قطب شمالی کے مضافات میں شمالی نصف کرہ ہے اور یہ قطب شمالی کے موسم کے حامل تمام علاقوں میں پائی جاتی ہے۔"@ur . "لومڑ کے قبیل سے تعلق رکھنے والا ایک گوشت خور پستانیہ جانور ہے۔ برطانوی جزائر جہاں اب لومڑ کی مزید کسی بھی قسم کی نسل نہیں پائی جاتی، لال لومڑ کو صرف لومڑ بھی کہا جاتا ہے۔ گوشت خور جانوروں میں اس کی نسل سب سے زیادہ ہے، اس کا آبائی وطن کینیڈا اور الاسکا کو سمجھا جاتا ہے، جہاں سے متصل تقریباً علاقوں بشمول امریکا، یورپ، شمالی افریقہ اور تقریباً پورے ایشیاء میں بشمول جاپان یہ جانور پایا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے انیسویں صدی میں آسٹریلیا میں متعارف کرایا گیا تھا۔"@ur . "اودبلاؤ ایک مچھلی کھانے والا پستانیہ جانور ہے، جس کو لدھر بھی کہتے ہیں۔ جس میں جل تھل میں رہنے کی خداداد صلاحیت ہوتی ہے۔"@ur . "ایسی جگہ جو کہ پناہ لینے کی غرض سے بنائی جائے، جہاں کسی بھی جانور کے انڈے رکھے جائیں یا ایک ایسی جگہ جو کہ جانوروں کے بچوں کی پرورش کے غرض سے مہیا کی جائے، گھونسلہ کہلاتی ہے۔ گھونسلہ زیادہ تر اساسی اشیاء مثلاً تنکے، گھاس اور پتوں سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ کسی نشیبی یا کھوکھلی جگہ پر بھی بنائے جاسکتے ہیں اور اس میں بعض اوقات انسانی بنائی ہوئی چیزوں مثلاً رسی، ربڑ، کپڑے، بال اور کاغذ وغیرہ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ عام طور پر ہر جانور یا پرندے کے گھونسلے بنانے کا انداز منفرد ہوتا ہے۔ زیادہ تر پرندے [[گھونسلے بناتے ہیں لیکن پرندوں کے علاوہ کئی قسم کے پستانئے، مچھلیاں، کیڑے اور رینگنے والے جانور بھی گھونسلے بناتے ہیں۔"@ur . "کلاوارہ، لَمس خط نگاری اتالیق (touch typing tutor) جس میں اردو کی سہولت موجود ہے۔ یہ اتالیق اس اصول پر بنایا گیا ہے کہ یہ زبان اور کلیدی‌تختہ خاکہ (layout) سے آزاد ہو، چنانچہ کوئی بھی زبان جو یکرمزی میں ہو، اور کلیدی‌تختہ کا کوئی بھی خاکہ اپنی مرضی سے تعریف کیا جا سکے۔ کلاوارو میں چار قسم کی مشقیں ہیں: اساسی نصاب: یہاں شہادتی انگلیوں کو تختہ کے لمسی کنڈوں پر رکھنے اور دوسری انگلیوں کو اسی قطار میں رکھتے ہوئے، دو، چار، کلیدوں پر مشتمل خطنگاری کی مشقیں پیش کی جاتی ہیں۔ ملائمیت: یہاں آپ کے منتخب کیے ہوئے کلیدی‌تختہ سے حروف لے کر لغو الفاظ دکھائے جاتے ہیں، تاکہ آپ کی توجہ نہ ہٹے۔ ان الفاط کی خطنگاری کرنا ہوتی ہے۔ رفتار: یہاں زبان کے اصلی الفاظ کی فہرست سے الفاظ تصادفی طور پر چُن کر دکھائے جاتے ہیں، جنہیں آپ نے خطنگار کرنا ہوتا ہے۔ سیال پن: یہاں آپ کی زبان سے کچھ شذرے دکھائے جاتے ہیں۔ مشق کے اختتام پر آپ کی کارکردگی پر مبنی احصاء پیش کیا جاتا ہے۔"@ur . "پستہ قامت پانڈا کی نسل اب ناپید ہوچکی ہے۔ اس کی قامت آج کے دیوقامت پانڈا کے مقابلے میں نصف تھی۔ یعنی تقریباً تین فٹ کا قد دیوقامت پانڈا کے برعکس جس کا قد بلوغت کے بعد پانچ فٹ تک ہوسکتا ہے۔ پستہ قامت پانڈا کی جسامت سن 2007ء تک نامعلوم تھی تاوقتیکہ چین میں اس کا ایک ڈھانچہ دریافت نہ کر لیا گیا۔ ڈھانچے پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ آج کے جدید پانڈا کی طرح پستہ قامت پانڈا کی خوراک کا بڑا حصہ بانس پر مشتمل تھا۔"@ur . "بلوچستان کے کاسی قبیلے سے تعلق رکھنا تھا جس کو امریکہ میں سزائے موت دی گئی۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ورجینیا میں سی آئی اے کے صدر دفتر میں داخل ہو کر پانچ افسران کو قتل کر دیا تھا۔ ایمل کانسی پر آخر تک یہ ثابت نہ ہو سکا کہ اس کا کسی گروہ سے کوئی تعلق ہے۔ ایک روایت کے مطابق ایمل کانسی ورجینیا میں کیرئیر کا کام کرتا تھا جس کے دوران اس نے سی آئی اے کے کچھ خط کھول کر پڑھ ليے تھے جس سے اس کو ایک ایسی سازش کا معلوم ہوا جس میں پانج مسلمان مارے گئے تھے اس لیے اس نے سی ائی اے کے ہیڈ آفس میں داخل ہو کر پانج بندے قتل کر دیے اور فرار ہو کر پاکستان آگیا تھا۔ امریکی اداروں نے پاکستانی حکومت کے تعاون سے اس کو گرفتار کر لیا تھا اور پاکستانی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے امریکی عدالت میں پیش کرنے کو ترجیح دی گئی جہاں اس کو سزائے موت سنا دی گئی۔"@ur . "ابابیل کا تعلق عصفوری النسل پرندوں کے گروہ خُطافخن سے ہے۔ اس پرندے کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اُڑتے اُڑتے بھی کھا سکتا ہے۔"@ur . "احصاء سائنس ہے افراد کے گروہوں سے متعلق یا تجرباتی عددی مطعیات کو موثر استعمال میں لانے کا۔ یہ اس کے تمام پہلوں سے متعلق ہے، نہ صرف اس معطیات کا جمع، تحلیل، اور تفسیر، مگر معطیات کے جمع کرنے کی تدبیر، تجربات کے مساحہ اور طرحبندی میں۔ احصاءگر ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو احصائی تحلیل کے کامیاب اطلاق کے لیے سوچ بچار میں خاص اہلیت رکھتا ہو۔ اکثر اوقات ایسے افراد نے یہ قابلیت فہرست برائے شعبہ جات احصاء کے اطلاق میں سے کسی میں کام کر کے حاصل کی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک شعبہ ریاضیاتی احصاء کا بھی ہے جو اس شعبہ کی نظریاتی اساس سے متعلق ہے۔ لفظ احصاء سے مراد ریاضیات کا شعبہ ہے جو اس مقالہ میں زیر بحث ہے۔ یہ لفظ یا اس کی جمع، \"احصائیات\" سے مراد ایسی قدر بھی ہو سکتی ہے جو معطیات کے مجموعہ سے حسابگر کیا گیا ہو۔"@ur . "اُس شخص کو کہتے ہیں، جس کا پیشہ سانپوں کو پکڑنا ہوتاہے۔ انہیں جوگی بھی کہا جاتا ہے۔ زہریلے سانپوں سے کھیلنا ان کا مشغلہ ہوتا ہے جبکہ انہیں میں سے کچھ لوگ زہریلے سانپوں کے ڈسے کا علاج کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہیں اور سانپوں کا زہر وغیرہ نکالنے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ عموماً کسی بھی سانپ کو قابو میں کرنے کے لئے یا مسحور کرنے کے لئے بین استعمال کی جاتی ہے، جس کو بجانا بھی ایک فن سمجھا جاتا ہے، بین کی سُریلی آواز سے سانپ بے اختیار ہوکر جھومنے لگتا ہے اور سپیرا اس موقع کا فائدہ اُٹھا کر اُس کو پکڑ لیتا ہے۔ بعض سپیرے سانپ اور نیولے کی لڑائی دکھا کر روزی کماتے ہیں۔ سپیرے بعض جگہوں پر ثقافت اور تہذیب کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ یہ لوگ زیادہ تر خانہ بدوش ہوتے ہیں اور مسلسل سفر کرتے ہیں۔"@ur . "سُرخاب کا تعلق قازی النسل پرندوں کے گروہ قازخن سے ہے۔"@ur . "افعی یا افعی سانپ یا افعی ناگ سانپوں کے انتہائی زہریلے گروہ سے تعلق رکھتا ہے جوکہ بحر ہند اور بحرالکاہل سمیت تمام منطقہ حارہ اور نیم حاری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کے دانت انتہائی تیز اور نوکیلے ہوتے ہیں، جس کی مدد سے یہ اپنا زہر اپنے شکار کے جسم میں بڑی سرعت کے ساتھ اُتار دیتا ہے۔"@ur . "مرُغابی کا تعلق قازی النسل پرندوں کے گروہ قازخن سے ہے۔"@ur . "ہنس کا تعلق قازی النسل پرندوں کے گروہ قازخن سے ہے۔"@ur . "لگڑبھگا ایک گوشت خور پستانیہ جانور ہے۔ اس کے پائے جانے والے علاقوں میں افریقہ اور ایشیاء کے کچھ علاقے شامل ہیں جہاں اس کی درج ذیل چار اقسام پائی جاتی ہیں۔ دھاریدار لگڑبھگا بھورا لگڑبھگا دھبے دار لگڑبھگا کرم خور لگڑبھگا"@ur . "شہد ایک لیس دار میٹھا سیال ہے جو کہ شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کی مدد سے بناتی ہیں۔ شہد انسان کے لئے اللہ تعالٰی کی عطا کردہ ایک بیش قیمت نعمت ہے۔ تمام غذائی نعمتوں میں شہد کو ایک ممتاز درجہ حاصل ہے۔"@ur . "پرندے جماعت طائریات سے تعلق رکھنے والے گرم خون کے حامل دوپایہ انڈے دینے والے فقاری جانور ہوتے ہیں۔ پرندہ کہنے کی ایک بڑی وجہ ان کے جسم پر موجود پََر ہیں، جن کی مدد سے یہ پرواز کرسکتے ہیں۔ ان کی تقریباً دس ہزار انواع ہیں، جس کی بدولت سے بہت سی اقسام و انواع کے تعلیقی پنجے کے حامل جانور ہیں۔ یہ قطب شمالی اور انٹارکٹیکا سمیت دنیا کے ہر علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی مختلف انواع پانچ سینٹی میٹر سے لے کر نو فٹ کی قامت میں پائی جاتی ہیں۔"@ur . "بھونرا حشرات کے گروہ سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا کیڑا ہے، جس کی سب زیادہ انواع پائی جاتی ہیں۔ طبقاتی تقسیم میں انہیں غلاف پران کے طبقے میں رکھا جاتا ہے، اس کی انواع مملکہ حیوانات میں اب تک سب سے زیادہ دریافت کی گئی ہیں۔تمام جانداروں کا %25 فیصد، اب تک دریافت کئے جانے والے حشرات کا %40 فیصد (تقریباً تین لاکھ پچاس ہزار انواع) جبکہ نئی انواع کی دریافت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی تقریباً پچاس لاکھ سے اسی لاکھ کے قریب انواع ہیں، جن میں کچھ دریافت کر لی گئی ہیں اور کچھ دریافت کی جانی ہیں۔ بھونرے دنیا کے تمام علاقوں میں پائے جاتے ہیں تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ دریاؤں اور بحر منجمد شمالی میں پائے جاتے ہیں یا نہیں۔ یہ ایک دوسرے سے تعامل ماحولی نظام کی مدد سے کئی طرح سے کر سکتے ہیں۔۔ یہ عموماً پودے، فِطَر، پھپھوندی، پودوں اور مرے ہوئے کیڑے مکوڑوں کی باقیات اور غیر فقاری جانور وغیرہ کھاتے ہیں۔ اس کی کچھ اقسام کئی قسم کے جانوروں کا شکار بھی کرتی ہیں جن میں پرندے اور پستانیہ جانور بھی شامل ہیں۔"@ur . "دھماکہ[ترمیم] پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی 5 میں واقع فائیو سٹار ہوٹل میریٹ کے باہر بیس ستمبر 2008 کی شب ایک زور دار خود کش دھماکہ کے نتیجہ میں متعدد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ۔ ہفتہ کی شام افطار کے کچھ دیر بعد 8 بجے کے قریب میریٹ ہوٹل کے باہر زبردست دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں ہوٹل کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور اس کے دوسرے اور تیسرے فلور پر آگ بھڑک اٹھی جبکہ داخلی دروازے اور اس کی چھت کو شدید نقصان پہنچا اور تمام شیشے چکنا چور ہو گئے۔ دھماکہ کے بعد ہوٹل کی عمارت سے آگ کے شعلے اٹھتے ہوئے دور سے دیکھے گئے جبکہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی میل دور تک سنی گئی۔ خود کش حملے سے 53 افراد جاں بحق اور 266زخمی ہو گئے جنہیں پمز، پولی کلینک اور اسلام آباد کے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ دھماکہ کے بعد پولیس نے تمام علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ مختلف ہسپتالوں، ریسکیو 15 اور ایدھی کی ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ کے باعث ہوٹل کی گیس لائنیں بھی پھٹ گئیں جس سے کئی منزلیں آگ کی نذر ہو گئیں۔ آگ سے ہوٹل کے 230 کمرے مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق افطار کی وجہ سے ہوٹل میں لوگوں کا بہت رش تھا اور دھماکہ کے نتیجہ میں افطار کیلئے آئے ہوئے لوگ نشانہ بنے۔ دھماکہ کے بعد ہوٹل اور اس کے گردونواح میں بجلی کی فراہمی میں تعطل آ گیا۔ دھماکہ سے ہوٹل کے اردگرد سمیت بلیو ایریا اور کئی کلومیٹر دائرے میں واقع عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔"@ur . "شفاخانہ، ایک ایسا اِدارہ جہاں مریضوں کو علاج کی سہولت مہیّا کی جاتی ہے. یہاں مریضوں کو ماہرین طب علاج کرتے ہیں۔ انہیں ‘دوا خانہ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔"@ur . "مریض اُس شخص کو کہاجاتا ہے جو طبّی توجہ، نگرانی، دیکھ بھال یا علاج حاصل کرتا ہے. مریض عام طور پر بیمار یا زخمی ہوتا ہے جسے معالج یا کسی طبّی ماہر سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے. تاہم، کسی معالج کے پاس عمومی معائنہ کرانے کیلئے جانے والے شخص کو بھی مریض کہا جاتا ہے."@ur . "تشخیص، کسی بھی چیز کی فطرت کی پہچان ہے. سلیس الفاظ میں، تشخیص وہ عمل ہے جس میں کسی چیز کی پرکھ اور جانچ کرکے اُس کا طریقۂ عمل معلوم کیا جاتا ہے. یہ عملِ تحقیق، کئی شعبہ ہائے زندگی میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے طب، علم، ہندسیات، کاروبار وغیرہ. طبّی تشخیص کیلئے دیکھئے: تشخیص (طب)"@ur . "زخم یا چوٹ ، جسم کی ساخت یا کارکردگی کو کسی بیرونی شے یا قوت سے پہنچنے ہونے والا نقصان یا صدمہ ہے، جو کہ طبیعی یا کیمیائی ہوسکتا ہے."@ur . "صدمہ : انسان جب کبھی حادثوں کا شکار ہوتا ہے اسے شدید ذہنی انتشار پہنچتا ہے۔ حادثوں کو دیکھ کر بھی صدمہ پہنچتا ہے۔ اسے طبی اصطلاح میں ‘صدمہ‘ یا Trauma کہتے ہیں۔ صدمے تین قسم کے ہوتے ہیں۔ جسمانی صدمہ : جیسے کہ کسی حادثہ کی وجہ سے جسمانی عضو کا کھو جانا۔ نفسیاتی صدمہ : نفسیاتی یا جذباتی حادثات کی وجہ سے پیش آنے والا صدمہ۔ جذباتی صدمہ : شدید جذبات کا شکار ہوکر حواس کھو بیٹھنا۔"@ur . "شعبۂ عاجلہ (emergency department) طبی شعبۂ علم سے تعلق رکھنے والا ایک شعبہ ہے جسے اختصاصات طب میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس شعبے کی جانب سے فراھم کی جانے والی خدمات ، فوری طور پر (جان بچانے کی خاطر) مہیا کرنا ناگزیر ہوتی ہیں۔ شعبۂ عاجلہ کسی شفاخانے کا حصہ بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر یہ کسی ابتدائی نگہداشت (primary care) ، جیسے مطب وغیرہ میں بھی قائم کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پر بڑے شفاخانوں میں اسکے لیۓ شعبے کی اصطلاح اختیار کیا جاتی ہے جبکہ ابتدائی نگہداشت کے علاقائی یا چھوٹے مراکز میں اس کی ساخت ایک ملحقہ کمرے پر بھی مشتمل ہوسکتی ہے جس کے لیۓ کمرۂ عاجلہ کی اصطلاح بھی دیکھنے میں آتی ہے۔ شعبۂ عاجلہ سے تعلق رکھنے والا علم ، طبِ عاجلہ (emergency medicine) کہلایا جاتا ہے۔ عاجلہ کا لفظ عربی سے آیا ہے اور عجل سے بنا ہے جسے ؛ جلدی ، فوری اور حادثاتی یا اچانک نمودار ہونے والی شے یا مظہر پر ادا کیا جاتا ہے، اردو میں بھی عجل اور عاجل سمیت عاجلہ کا لفظ بھی لغات میں ملتا ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا بیان میں تذکرہ آیا شعبۂ عاجلہ اصل میں فوری یا اچانک نمودار ہونے والی طبی کیفیات کا فوری معالجہ فراھم کرنے والا شعبہ ہے اور اسی وجہ سے اردو میں اسکے لیۓ دیگر نام ، جیسے ؛ شعبۂ ہنگامی طبی امداد ، شعبۂ حادثات وغیرہ بھی دیکھنے میں آتے ہیں مگر ان الفاظ کو عام فہم ہونے کے باوجود emergency department کا درست متبادل اس لیۓ نہیں لیا جاسکتا کہ حادثات کا لفظ accident کے لیۓ موزوں ہے نا کہ emergency کے لیۓ۔ ایک اور وجہ لفظ ہنگامی یا حادثاتی کے emergency کے لیۓ اختیار کیے جانے پر دیگر الفاظ کے متبادلات میں پیدا ہونے والی پیچیدگی ہے، مثال کے طور پر emergency light reflex جیسے الفاظ، یہاں مفہوم عجلت یا عاجلہ کا ہے نا کہ حادثے یا ہنگامے کا۔ مزید یہ کہ اسکے لیۓ ایک اور لفظ انگریزی میں بھی خاصا منفرد ہے پایا جاتا ہے اور وہ casualty department کا ہے اسے صرف casualty بھی کہہ دیا جاتا ہے، اردو میں اسکا متبادل شعبۂ اصابات ہے اسے صرف اصابات بھی کہا جاسکتا ہے۔ لفظ اصابات اصل میں اصابت سے بنا ہے جو کہ بذات خود صبت سے ماخوذ ہوا ہے اور عربی سے آیا ہے ، اردو میں اسی سے مصائب اور مصیبت جیسے الفاظ بھی بناۓ جاتے ہیں ؛ لفظ اصابت اردو لغات میں بھی مستعمل ہے۔"@ur . "ایسا شفاخانہ جہاں خاص طور پر اطفال کو علاج کیا جائے ‘شفاخانئہ اطفال کہہ سکتے ہیں۔ اطفال کے معالجہ کے علم کو “پیڈیاٹرکس“ کہتے ہیں۔ ان شفاخانوں میں اطفال کی عام بیماریوں کے علاج کے علاوہ، بچوں کے ذہنی اور نفسیاتی عوامل پر بھی آراء دیے جاتے ہیں۔"@ur . "دارالنفسیات psychiatric hospital"@ur . "عمارت building"@ur . "کاوہاجوکی شوٹنگ سانحہ مغربی فن لینڈ کے شہر کاہوجوکی میں ہونے والا ایک گولی باری کا واقعہ تھا۔ 23 ستمبر 2008 کو کاہوجوکی کے ایک تربیتی کولج میں متی یوہانی ساری نامی ایک بائیس سالہ طالبعلم نے ادھ-خودکار-پستول سے 10 طلباء کو ماردیا۔"@ur . "Medical Research"@ur . ""@ur . "بطخ کا تعلق قازی النسل پرندوں کے گروہ قازخن سے ہے۔"@ur . "بےلاکلاوہ یا اسکی یا سکی ماسک سر پر پہننے کی چیز ہے جو صرف چہرہ یا آنکھیں ظاہر کرتتا ہے۔"@ur . "جامعۂ پشاور پشاور، پاکستان کی ایک جامعہ ہے۔ اس جامعہ کی بنیاد اکتوبر 1950 میں وزیرِ اعظم پاکستان نے رکھی. جامعۂ پشاور ایک بے مثال اِدارہ ہے جہاں نرسری سے پی. ایچ. ڈی تک کی تعلیمی سہولیات موجود ہیں. یہ صوبۂ سرحد کے سب سے بڑے شہر اور صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع ہے. اِس کا کل رقبہ تقریباً 1,000 ایکڑ ہے. یہ جامعہ چالیس پوسٹ گریجویٹ شعبہ جات کے ساتھ چھ فیکلٹیوں، چار مراکز، دو مراکزِ فضیلت، چار دانشگاہوں اور تین اعلیٰ مدارس پر مشتمل ہے. طلباء و طالبات کی کل تعداد بیس ہزار سے زائد ہے."@ur . "سسو پسی یا سسو پسو ایک فنلینڈ کی طیارکردہ بکتر بند گاڑی کا نام ہے۔ اس کا پہلا نمونہ 1983 میں طیار کیا گیا تھا جب کے باقاعدہ پیداوار کا آغاز 1984 میں ہوا۔ بنیادی اہداف آسان استعمال، سادہ بنیادی ڈھانچہ اور کم اخرجات حاصل کرنا تھا۔ دکھنے اور کنفگریشن میں یہ دیگر اے-پی-سیز سے ہی ملتی جلتی ہے۔ اسکی ایکس-اے 180 اور ایکس-اے 185 اقسام مکمل ایمفبیس ہیں جب کہ ایکس-اے203 صرف ذمین پر چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے-"@ur . "ایمفبیس یونانی سے ماخوز انگریزی لفظ ہے جس کے معنی خشکی اور تری دونوں سے منسلک ہونا ہے۔ لہزہ ایمفبیس گاڑی خشکی اور تری دونوں میں چلنے کی صلاحیت رکھے گی۔ ادا‎ئیگی: اےم-فب-یس مثال کیلئے دیکھیں"@ur . ""@ur . "بکتر بند لڑاکا ناقل یا بکتر بند لڑاکا گاڑی (armored fighting vehicle) ایک مبارزتی ناقل (combat vehicle) جو مضبوط بکتر کے ذریعے محفوظ اور ہتھیاروں سے لیس ہوتا ہے۔ بکتربند گاڑیوں کی جماعت بندی میدانِ جنگ پر اُن کے کردار اور خصوصیات کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ کچھ اقسام درج ذیل ہیں: بکتربند عملہ بردار (armoured personnel carrier) پیادہ لڑاکا ناقل (infantry fighting vehicle) ٹینک (tank) بکتربند سیار (armored car - military) خوددھکیل توپخانہ (self propelled artillery)"@ur . "عید الفطر : مسلمان رمضان المبارک کے مہینے کے بعد ایک مذہبی خوشی کا تہوار مناتے ہیں جسے عید الفطر کہا جاتا ہے۔ یہ یکم شوال المکرم کو منایا جاتا ہے۔"@ur . "ٹیمپیر : Tampere : یہ فن لینڈ کا ایک شہر ہے۔ جو فن لینڈ کے جنوبی حصہ میں واقع ہے۔"@ur . "E-mail encryption"@ur . "Push e-mail"@ur . "تخزین و تقدیم ایک بعید ابلاغیاتی طراز یا تکنیک ہے جس میں معلومات کو ایک وسطی مستقر پر بھیجا جاتا ہے جہاں پر اِنہیں رکھا جاتا ہے اور بعد میں انہیں ان کی منزلِ مقصود یا کسی دوسرے وسطی مستقر پر بھیج ديا جاتا ہے."@ur . "بھورا لگڑبھگا زیادہ تر جنوبی افریقہ کے صحراؤں، صحرائے کالا ہاری اور صحرائے نمیب میں رہتا ہے۔"@ur . "دھاریدار لگڑبھگا، ایک ہمہ خور پستانیہ جانور ہے، جس کا تعلق لگڑ خن قبیل سے ہے۔ یہ افریقہ، مشرق وسطیٰ، پاکستان اور مغربی انڈیا میں رہتا ہے۔ یہ یورپ میں ناپید ہے لیکن شاذونادر اناطولیہ، ترکی میں نظر آجاتا ہے۔ دھاریدار لگڑ بھگے، ویسے بچی کھچی چیزیں یا دوسرے جانوروں کا چھوڑا ہوا شکار وغیرہ کھاتے ہیں لیکن یہ چھوٹے جانور، پھل اور حشرات بھی کھا سکتے ہیں۔ ان کی بعض اقسام جوکہ جسامت میں تھوڑی بڑی ہوتی ہیں، جنگلی سور کا شکار بھی کرتی ہیں۔ یہ خانہ بدوش ہوتے ہیں، پانی کے دستیاب وسائل کھوجتے رہتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی ایک دوسرے سے چھ میل سے زیادہ کے فاصلے پر نہیں رہتے۔ دھاریدار لگڑ بھگے شکار اکیلے میں کرتے ہیں لیکن تاہم شکار کو خود تک محدود تک رکھتے بلکہ اپنے خاندان کے دوسرے ارکان کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔ دھاریدار لگڑ بھگے عموماً تنہا تصور کئے جاتے ہیں لیکن ان کی سماجی تنظیم ہوتی ہے۔ یہ شکار اکیلے کرتے ہیں اور بہت کم اپنے ریوڑھ کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ تاہم یہ رہتے اپنے خاندان کے ساتھ ہی ہیں۔ دھاریدار لگڑ بھگے کی رہائش عموماً منطقہ حارہ کے سبزہ زاروں، چراہگاہوں، نیم صحرائی علاقوں اور ہرے بھرے جنگلی علاقوں میں ہوتی ہے۔"@ur . "دھبے دار لگڑبھگا یا ہنسنے والا لگڑبھگا ایک گوشت خور پستانیہ ہے، جس کا تعلق لگڑخن قبیل سے ہے۔ یہ پائے جانے والے لگڑبھگوں میں سب سے بڑے قامت کا مالک ہے جوکہ صحرائے اعظم، افریقہ کے ذیلی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "مرغ زریں ایک خوبصورت رنگ برنگا پرندہ ہے۔ جس کی تقریباً پینتیس انواع اور گیارہ اقسام ہیں۔ نر مادہ کے مقابلے میں تھوڑا بڑا اور لمبی دم کا حامل ہو تا ہے۔ بیج اور حشرات بطور غذا استعمال کرتا ہے۔"@ur . "Evolutionary psychology"@ur . "2008 بچّہ دودھ گھوٹالا بچوں کے پینے کے دودھ میں بڑے پیمانے پر مےلامن (melamine) کی ملاوٹ، اس کے نتائج اور ردعمل کا واقعہ ہے جو کے چین میں پیش آیا۔ کیمکل کو دودھ میں پروٹین کے تناسب میں اضافہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیاتھا- اس سے پہلے بھی 2007 میں پالتو-جانوروں کی غذا میں اس کی ملاوٹ کے باعث کافی شور برپا ہوا تھا- 22 ستمبر 2008 تک ملاوٹ کےسبب 53000 بچے بیمار، 12،800 اسپتال میں داخل اور 4 جا بحق ہو تھے۔ ابتدائی مرحلے میں توجہ سب سے زیادہ بکنے والے سانلو گروپ پر مرکوز کرنے کے بعد مزید تحقیقات سے 21 مزید کمپنیوں کی اشیاء میں ملاوٹ کا انکشاف ہوا۔ واقعہ نے صرف چين میں تحفظ غذا اور بدعنوانی پر سوالیہ نشان لگا دیا بلکہ چین کی غذائی برآمدات کو بری طرح متاثر کیا۔ گیارہ ممالک نے چین سے غذائی برآمدات مکمل طور پر روک دی- گھوٹالے کے سبب بہت سے اعلی عہدیدارن کو استعفاء دینا پڑا۔"@ur . "کرم خور لگڑبھگا ایک چھوٹا کرم خور لگڑبھگے جیسا پستانیہ ہے، جس کا آبائی علاقہ مشرقی اور جنوبی افریقہ ہے۔ افریقی اور ڈچ زبان میں اس کے نام کے لفظی معنی ہیں “زمینی بھیڑیا“۔ دوسرے لگڑبھگوں کے برعکس اس کی خوراک کا انحصار مکمل طور پرحشرات کیڑے مکوڑوں اور مرداروں پر ہے۔"@ur . "شمارندی جالِکار باہم متصل شمارندوں کے گروہ کو کہا جاتا ہے. کسی بھی جالِکار سے متصل شمارندے کو جال‌شدہ شمارندہ کہا جاتا ہے. شمارندی جالاتِکار کی وسیع خصوصیات کی بناء پر ان کی کئی اقسام بنائی جاسکتی ہیں. اِس مقالے میں جالِکار کے بنیادی اجزاء کی اقسام و زمرہ جات کے بارے میں عام معلومات فراہم کی جارہی ہیں."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نباتات خوری وہ عمل ہے جس میں کوئی نامیہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے نباتات مثلاً گھاس پھونس، پودے، پتے، الجی وغیرہ سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرے۔ بہت سے جانور نباتات سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں جبکہ یہی نباتات انسان کے لئے بھی بہت کارآمد ہیں۔ کئی ایسی نباتی اشیاء ہیں، جن کو علاج معالجہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ علاج بذریعہ جڑی بوٹی ایک انتہائی مجرب و کامیاب طریقہء علاج ہے، جس کے کوئی مضر اثرات بعد از علاج بھی نہں ہوتے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "الاسکی ریچھ، جس کو کوڈیک ریچھ بھی کہا جاتا ہے۔ بھورے ریچھ کی ایک بڑی ذیلی نوع ہے جوکہ جنوب وسطی الاسکا کے جزائر میں پائے جاتے ہیں۔"@ur . "ایشیائی کالا ریچھ، جس کو تبتی کالا ریچھ، ہمالیائی کالا ریچھ اور چاند ریچھ بھی کہا جاتا ہے، ایک درمیانہ قامت، تیز پنجوں اور کالے رنگ کا حامل ریچھ ہے، جس کی پہچان اس کے سینے پر سفید رنگ سے انگریزی حروف \"V\"جیسا نشان بنا ہوتا ہے۔یہ امریکی کالے ریچھ سے قریبی تعلق رکھتا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یورپ میں ان کے اجداد مشترک تھے۔"@ur . "دنا قزمہ طرزیات (DNA nanotechnology) اصل میں قزمہ طرزیات کی وہ شاخ ہے کہ جس میں DNA یعنی دنـا (د ن ا) اور دیگر مرکزی ترشوں (nucleic acids) کی اس صلاحیت اور خصوصیات پر تحقیق کی جاتی ہے کہ جس کے زریعے وہ حیاتیاتی نظام میں اپنے مابین تفاعل کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر حیات کے قرار کا سبب بنتے ہیں، ان سالمات کی اس خصوصیت کو سالماتی معرفت (molecular recognition) کہا جاتا ہے۔"@ur . "اس شخص کو کہا جاتا ہے جو فلکیات کی تعلیم رکھتا ہو۔"@ur . "ژےنگ ہینگ ایک چینی فلکیاتدان،حسابدان،موجد،جغرافیہ دان،نقشہ دان،مصور،شاعر، سفارتکار اور ادبی عالم تھا۔ ژےنگ ہینگ کا تعلق چین کے شہر نےنۓینگ،صوبہ ہنان سے تھا اور وہ مشرقی ہان سلطنت (Eastern Han Dynasty) کے زمانے میں رہتے تھے۔ انہوں نے تعلیم چینی صوبوں لویینگ اور چےنگن کے مرکزی شہروں میں حاصل کی اور چینی نوکرشاہی میں ملازمت اختیار کی۔ انہوں نے بالآخر فلکدان اعلی ، پریفیک آف دی آفشل کیرجز اور شاہی محل میں درباری کے عہدے حاصل کیے۔ انکے کئ سارے تاریخی اور کیلینڈری موضوعات پر ااٹل موقف نے انہیں ایک متضاد شخصیت بنادیا اور انکے دربار کے سرکاری تاریخدان نا مقرر ہونے کا سبب بنے۔ شاہ شن کے دور حکومت میں انکی خواجہ سراؤں سے سیاسی دشمنی انکے رٹائرمنٹ کے فیصلے کا باعث بنی اور انہوں نے دربار سے سکونت حاصل کر صوبہ ہبائ کے شہر، ہیجیان کے منتظم کا عہدہ سنبھال لیا۔ انہیں 138 میں دوبارہ دربار میں طلب کیا گیا اور وہ 139 میں انتقال کر گۓ- ژےنگ نے اپنی کئ ایجادات میں مکینکز (Mechanics) اور گراریوں میں اپنی وسیع معلومات کا استعمال کیا۔ انہوں نے دنیا کا پہلا پانی سے چلنے والا اسطرلاب اور زلزلہ پیما (Seismometer) ایجاد کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے پن-گھڑی میں ایک آب-خانے کا اضافہ کر کے اسکی کارکردگی کو بہتر بنایا۔ انہوں نے پائی کے حساب کو بھی بہتر بنایا- ساتھ ہی اپنی کلیات نجوم میں 14000 ہوار ستاروں کا اندراج کیا، علاوہزیں سورج اور چاند کے تعلق، چاند کے گولپن،چمکنے اور تاریک رہنے اور چاند اور سورج گرہن پر اپنے قیاس پیش کیے۔ انکی شاعر پر بھی بہت موضوع بحث رہی اور انہیں کئ بعدازوصال اکرام و اعزازوں سے نوازا گیا۔"@ur . "شمع یا شمع یسرائیل یہودیت کی اہم عبادت کا نام ہے جس کے بارے میں تورات میں حکم ہے کہ اس کو لیٹ جانے پر اور اُٹھ کھڑے ہونے پر دہراؤ ـ اس ـ \"شمع یسرائیل\" کے لغوی معنے ہیں \"سن اے اسرائیل!\""@ur . "لفظ CD کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے ، CD (سی ڈی) خوشۂ تَمايُز (cluster of differentiation) کو اختصاری طور پر اوائل الکلمات اختیار کرتے ہوۓ خت یا CD بھی کہا جاتا ہے اور سالماتی حیاتیات (بطور خاص مناعیات) میں اس سے مراد حیاتی جسم میں پاۓ جانے والے ایسے دستور یا نظام کی ہوا کرتی ہے کہ جن کی مدد سے جسم کی مدافعت یا مناعت میں حصہ لینے والے ابیضات (leukocytes) اپنی سطح پر موجود سطح الخلوی سالمات (cell surface molecules) کی مدد سے آپس میں ایک دوسرے کی اور جسم میں موجود دیگر خلیات اور باہر سے داخل ہونے والے خارجی خلیات کی شناخت کرتے ہیں۔"@ur . "ایسے جانداروں کو کہا جاتا ہے جو کہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے کسی ایک قسم کی خوراک یعنی گوشت یا نباتات تک محدود نہیں ہوتے۔ یعنی کہ وہ دستیاب ہونے پر کچھ بھی کھا سکتے ہیں۔ ہمہ خور یعنی سب کچھ کھانے والے کہلاتے ہیں۔ سور ہمہ خوری کی ایک معروف مثال ہیں۔ اس کے علاوہ عام زندگی میں دیکھے جانے والے کوے بھی ہمہ خوری کے لئے مشہور ہیں جبکہ انسانوں کو بھی ہمہ خور کہا جاتا ہے۔ ریچھ بھی ہمہ خور جانور ہیں۔"@ur . "اس کو رس بھری بھی کہا جاتا ہے۔ یورپی علاقوں کا مقبولِ عام پھل ہے۔ سُرخ رنگ کا ہوتا ہے اور کھانے میں بڑا رسیلا ہوتا ہے۔ یہ دنیا کے مختلف علاقوں میں پائی جاتی ہے، خطوں کی آب و ہوا کے بدولت اس کی بھی انواع اور رنگ مختلف ہوجاتے ہیں۔"@ur . "ایک پھول کے پھل بننے تک کا عمل کی تصویری تشریح ]] پھل کی اصطلاح اُن نباتاتی اشیاء کے لئے استعمال کی جاتی ہے جوکہ غذائی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نباتیات جوکہ پودوں کی تحقیق کا سائنسی علم ہے، کی پیش کردہ تعریف کے مطابق پھل پھولدار درختوں کے پھولوں کی بالغ شکل ہے۔"@ur . "بانس لکڑی کے مدامی سدابہار پودوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی کچھ اقسام انتہائی طویل القامت بھی ہوتی ہیں۔ بانس دنیا کا سب سے تیزی سے بڑھنے والا لکڑی کا پودا ہے۔ یہ ایک دن میں اوسطاً تین سے چار فٹ (5۔1 سے 0۔2 انچ فی گھنٹہ) کی رفتار سے بڑھتا ہے۔ جس کا انحصار زمین کی ساخت، زرخیزی اور موسمی اثرات پر ہوتا ہے۔ یہ مشرقی ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء میں معاشی اور ثقافتی اعتبار سے نہایت اہم گردانے جاتے ہیں، جہاں ان کا استعمال نہایت کثرت سے باغوں، تعمیراتی سامان اور خوراک کے وسیلے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی اکیانوے اقسام اور ایک ہزار انواع ہیں۔یہ طرح طرح کے موسوں میں ملتے ہیں، سردپہاڑی علاقوں سے لے کر منطقہ حارہ کے گرم علاقوں تک۔ یہ تقریباً پورے مشرقی ایشیاء، شمالی آسٹریلیا اور مغربی بھارت میں ہمالیہ تک پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ صحرائے اعظم افریقہ کے ذیلی علاقوں، امریکین کے شمالی مشرقی علاقوں میں، جنوب میں ارجنٹائن اور چلی، جوکہ اُن کے انتہائی جنوب کا علاقہ ہے۔ وہ علاقے جن میں بانس کی فصل نہیں ہوتی، اُن میں یورپ، شمالی افریقہ، مغربی ایشیاء، کینیڈا، آسٹریلیا کا بیشتر حصہ اور انٹارکٹیکا شامل ہیں۔"@ur . "لیوبا (Люба) ایک نابالغ مادہ بالدار جسام ہے جو کہ چالیس ہزار سال قبل چھ ماہ کی عمر میں مر گئی تھی۔ اس کو مئی 2007ء میں ہرنوں کے شکاری یوری خدی نے روس کے برفانی علاقوں میں دریافت کیا تھا۔ اس کو لیوبا کا نام دیا گیا جو کہ یوری خدی کی بیوی کا نام تھا۔اس کا وزن پچاس کلو، قامت پچیاسی سینٹی میٹر، کل پیمائش سونڈ سے دُم تک ایک سو تیس سینٹی میٹرز تک تھا، یعنی کہ یہ ایک بڑے جسامت کے کُتے کے برابرتھی۔ اس کے مطالعے پر پتہ چلا کہ لاش نہایت اچھی محفوظ حالت میں تھی، اس کی آنکھیں اور سونڈ بالکل محفوظ تھے اور کھال بھی کچھ جگہوں پر جسم پر موجود ہے۔ اس کے مزید مطالعے اور تحقیق کے لئے اس کو جامعہ جیکی، جاپان منتقل کردیا جائیگا، جہاں اس کی شمارندی طبقہ نگاری (tomography) بھی کی جائیگی۔"@ur . "طاقت رَسَانَہ (Power Supply)، یہ اِصطلاح برقی طاقت کے ماخذ کی طرف اشارہ کرتی ہے. وُہ اختراع یا نظام جو برقی یا توانائی کے دوسرے اقسام مہیّا کرتا ہے، اُسے طاقت رسانی اکائی کہاجاتا ہے. یہ اِصطلاح زیادہ تر برقی توانائی رسانات کیلئے استعمال کی جاتی ہے."@ur . "مرکب سود یہ تصور ہے کہ مقررہ دورانیہ تک جمع ہوئے سود کو اصل رقم میں شامل کر کے حاصل ہونے والی رقم کو اگلے دورانیہ کے لیے اصل رقم مانتے ہوئے سود شمار کیا جائے، اور یہی عمل ہر دورانیہ پر دہرایہ جائے۔ مثلاً اگر بنک آپ کو 1000 روپیہ قرض دیتا ہے مرکب سالانہ شرح سود 5% پر، جس کا مرکب دورانیہ بھی ایک سال ہے، تو سال کے بعد آپ قرضہ ہو گا، جو اگلے سال کے لیے اصل رقم تصور ہو گی۔ دو سال بعد آپ پر قرضہ روپے ہو جائے گا (یہ تصور کرتے ہوئے کہ آپ نے کچھ واپس نہیں کیا)۔ مثال: قرضہ کارڈ (credit card) ادارہ 19% سالانہ سود پر پیسے دیتا ہے اور مرکب ماہانہ وار ہوتا ہے، تو اگر اصل قرضہ کی رقم P ہے، تو سال کے آخر میں قرضہ ہو گا (اگر آپ نے کچھ واپس نہیں کیا)، کیونکہ ماہانہ سود کی شرح بنتی ہے۔ اس لیے ہم موثر سود کی شرح تعریف کرتے ہیں، جہاں سال کے آخر میں ادا کی گئ رقم کو لکھا ہے۔ اس لیے اس مثال میں موثر سالانہ شرحِ سُود یعنی 20.745% ہو گی۔ اب اگر مرکب دورانیہ کو کم کرتے جائیں تو کیا ہو گا؟ فرض کرو کہ پوری مدت 1 ہے اور اس مدت کے لیے شرح سود r ہے۔ اس مدّت کے ہم n حصے کرتے ہیں یعنی مرکب دورانیہ ہے، تو مدت 1 کے بعد اصل مقدار P سے بڑھ کر ہو جائے گی۔ اگر n لامتناہی کی طرف جائے، یعنی مرکب استمری ہو، تو یہ رقم ہو گی، کیونکہ اور جہاں ہے۔ اُوپر کی مثال میں اگر مرکب استمری ہو، تو سالانہ موثر شرح سود ہو گی (20.925%)۔ اگر n سال کے لیے رقم P قرضہ پر لی گئ ہے، مرکب سالانہ شرح سود r پر، جو استمری مرکب ہوتا ہے، تو n سال بعد واجب الادا رقم ہو گی۔ اصطلاح term موجودہ قدر معیاد قرضہ present value period loan"@ur . "ذیابیطس بیذاوق ایک ایسی کیفیت ہے جس میں پتلا پیشاب وافر مقدار میں خارج ہوتا ہے. اِس سے گردے کا پیشاب کو مرتکز کرنے کی غیر قابلیت ظاہر ہوتی ہے. یہ بیماری ضد ادرار بول انگیزہ میں کمی یا نقص کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے."@ur . "ذیابیطس، شکری ذیابیطس، صرف شکری یا شوگر ، عموماً وراثتی اور ماحولی وجوہات کے ملاپ کی وجہ سے ہونے والے بے ترتیب یا اضطرابی ، استقلاب کا متلازمہ ہے، جس میں دموی شکر کی سطح میں غیر معمولی اِضافہ ہوجاتا ہے."@ur . "وحیدہ خون کے ابیضیات کی ایک ذیلی قسم سے تعلق رکھنے والے خلیات کو کہا جاتا ہے جو کہ انسان کے جسم کی مناعت (immunity) میں کردار ادا کرتے ہیں۔"@ur . "یہ انسانی پنجے کی تیسری انگلی ہے۔ اسے درمیانی انگلی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس سے پہلے اور اس کے بعد دو دو انگلیاں آتی ہیں اور اس کی درجہ بندی سب کے درمیان میں ہے۔ یہ ساری انگلیوں میں سب سے بڑی وہتی ہے۔ انگشت شہادت کے برابر میں واقع ہوتی ہے، جس کو تیسری انگلی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "یہ انسانی پنجے کی چوتھی انگلی ہے۔ اسی لئے اسے چوتھی انگلی کہا جاتا ہے۔ اس کو عموماً انگوٹھی یا چھلا وغیرہ پہننے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "انسانی دستی پنجے کی سب سے آخری اور سب سے چھوٹی انگلی کو خنصر کہا جاتا ہے جبکہ اس کے عام فہم نام چھنگلی یا چیچی انگلی بھی ہیں۔"@ur . "کشف المحجوب حضرت سید ابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی روحانیت و تصوف کے موضوع شہرہ آفاق تصنیف ہے۔"@ur . "گردن عضودار فقاری ستون کے حامل جانداروں کے جسم کا وہ حصہ ہے جو کہ سر کو دھڑ سے جوڑتا ہے۔"@ur . "شاہ دانہ۔ Error: Image is invalid or non-existent."@ur . "علم تشریح اعضاء کے مطابق سر کسی بھی جاندار کا سب سے پلند جسمانی حصہ ہے۔ جس میں دماغ، آنکھیں، کان، ناک اور منہ شامل ہیں (یہ سب اعضاء کسی نہ کسی حِس کے حامل اور مددگار ہیں، جیسے ناک سے سونگھنا، آنکھ سے دیکھنا، کان سے سُننا اور منہ سے چکھنا وغیرہ) ۔"@ur . "علم تشریح الاعضاء کے مطابق پیشانی یا ماتھا انسانی جسم کا ایک ہڈی دار عضو ہے جو کہ آنکھوں سے اوپر ہوتا ہے۔"@ur . "دھڑ ایک عام اصطلاح ہے جو کہ جانداروں کے جسم کے درمیانی حصے کو کہا جاتا ہے (جس میں انسانی جسم بھی شامل ہے)۔ یہ گردن سے لے کر خارجی اعضاء تک محیط ہوتا ہے۔ دھڑ میں سینہ اور پیٹ بھی شامل ہوتا ہے۔"@ur . "خارجی اعضاء جانداروں کے جسم کے وہ اعضاء ہیں کہ جو جسم کے ایک حصہ کو دوسرے حصے سے جوڑتے ہیں اور جسم کو حرکت میں مدد دیتے ہیں، جیسا کہ چلنا، دوڑنا یا چڑھنا وغیرہ ۔ کچھ جاندار جسم کے بالائی اعضاء کی مدد سے مال برداری یا چیزوں کو اُٹھانے کا کام بھی کرسکتے ہیں جبکہ کچھ جاندار یہ کام جسم کے مزخر (نچلے) حصے کے اعضاء کی مدد سے بھی سر انجام دیتے ہیں۔ انسانی جسم میں بالائی حصے کے اعضاء کو ہاتھ اور مزخر حصے کے اعضاء کو ٹانگیں کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "میُوکَس جھِلّیوں میں پائے جانے والے مَخصُوص اخراجی خُلیے goblet cell"@ur . "وہ جگہ جہاں افراد غسل کے لیے جاتے ہیں ـ مِِقواہ کا لغوی مطلب \"مجمع\" ہے اور اس صورت میں مقواہ پانی کا مجمع ہے جو کسی ایک جگہ اکٹھا کِیا جاتا ہے، عموماً عبادتگاہ کے ایک نجی حصہ میں، جہاں کوئی بھی فرد ہالاخی غسل کر سکےـ"@ur . ""@ur . ""@ur . "بے قنات غدود، بے نالی غدود یا بلا مجرى غدود ایسے غدود کو کہاجاتا ہے جو اپنے مواد کو کسی سطح پر براہِ راست خارج کرتے ہیں نہ کہ کسی نالی کے ذریعے. کاسیہ خلیات اِس کی عام مثال ہیں. کئی صمائی غدود بھی بے قنات غدود ہیں کیونکہ وُہ جو انگیزات بناتے ہیں اُن کو خون میں براہِ راست شامل کرلیتے ہیں. صنوبری غدود ، تیموسی غدود ، نخامیہ غدود ، درقیہ غدود اور کظر غدود تمام بے قنات غدود ہیں."@ur . "حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا[ترمیم] حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذروں کو نسبت ہوئی تو وہ سورج ،چاند اور ستارے بن کر چمکے ۔ آپ کا وجود مسعود انسانیت کے لیے سراپا خیر و برکت تھا ۔ آپ نے ایک تاریک ماحول میں اخلاق و کردار کے موتی چمکائے ، جہالت زدہ معاشرے میں علم کی شمعیں روشن کیں ۔ ظلم و ستم کی مسموم فضاوں کو عدل و انصاف کی خوشبو سے معطر کر دیا ۔ فتنے ، فساد ، بغض اور کینے کے زہریلے اثرات کو محبت و اخوت ، ہمدردی و خیر خواہی اور صلح و آشتی کے تریاق سے زائل کر دیا ۔ کبر و نخوت کے بتوں کو توڑ کر انسانیت کے درمیان مصنوعی اونچ نیچ کی فصیلیں منہدم کر دیں۔ تمام انسان شرف انسانیت سے بہر ہ ور اور عزت و احترام کے مستحق قرار پائے ۔ آپ کی ولادت کا باسعادت لمحہ تاریخ انسانی کا حاصل قرا رپایااور تاریخ کا رخ پھیر دینے کا نقطہ آغاز ثابت ہوا ۔ سردار قریش عبدالمطلب کا خوبصورت ، ہونہار اور نوجوان بیٹا عبداللہ عنفوان شباب میں موت کی وادی میں اتر ا تو پورا مکہ سوگوار ہو گیا تھا۔ ہر شخص نے یہ صدمہ محسوس کیا ۔ مرحوم کے تمام بہن بھائی اس جوان مرگ پر غمزدہ اور نڈھال تھے ۔ بوڑھے باپ کی کمر خمیدہ ہو گئی تھی مگر بوڑھے سردار کے دل میں اس موسم خزاں میں ایک نرم و گداز کونپل کی تصویر آنے والی بہار جاں فزا کا مژدہ سنا رہی تھی ۔ اس کی نظر اپنی بہو اور جوان بیٹے کی بیوہ کے چہرے پر جم گئی ۔ پھر اس نے غم سے نڈھال اپنی بہو کو اپنی بانہوں میں بھینچ لیا اور شفقت پدری سے تر آنکھوں کے ساتھ اسے تسلی اور حوصلہ دیا کہ رب کعبہ اسے بے یار و مدد گار نہیں چھوڑے گا ۔اسے وہ عزت ملے گی جو کبھی کسی کو نہ ملی ہو گی۔ غمزدہ آمنہ کی آنکھوں سے آنسو گر رہے تھے مگر اپنے پدر نسبتی کے میٹھے اور دل نشین بول نے اسے ایک عجیب اطمینان سے سر شار کر دیا ۔ آخر وہ لمحہ آن پہنچا جس کا عزیز و اقارب کو بھی انتظار تھا اور جس کے لیے تاریخ بھی صدیوں سے چشم براہ تھی ۔ جب بطحا میں یہ چاند چمکا تو سارا عالم جمگمگانے لگا۔ اس لمحے کا سب سے عجیب اور حیران کن واقعہ یہ ہے کہ عبدالمطلب کے بیٹے شیبہ (ابولہب) کو صبح ہی صبح اس کی کنیز ثویبہ نے آ کر خوشخبری سنائی کہ اس کے مرحوم بھائی عبداللہ کے ہاں چاند سا بیٹا پیدا ہوا ہے۔ چچا کے لیے بھتیجے کی ولادت اتنی مسرت و فرحت کا باعث تھی کہ اس نے کنیز کو یہ خوشخبری سنانے کے انعام میں آزادی عطا کر دی ۔ اس کے گھر میں جشن منایا گیا اور رات کو خوب چراغا ں ہوا ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس شب ابو لہب کے گھر گھی کے چراغ جلے تھے ۔ اب ایک نیا منظر دیکھیے ۔ یہ چالیس پینتالیس سال بعد کا منظر نامہ ہے ۔ عبداللہ کا بیٹا ، آمنہ کا چاند عرب کا در یتیم اب جوا ن رعنا ہے۔ اس کے سر پہ تاج نبوت ہے اور اس کا رشتہ عرش والے سے مسلسل قائم ہے ۔ آج اس کی مشفق ماں اور رحیم و شفیق دادا تو دنیا میں موجود نہیں ۔ وہ مدت ہوئی اسے چھوڑ کر عالم جاودانی کو کوچ کر گئے تھے۔آج اس کی والدہ کے خواب تعبیر کا روپ دھار چکے ہیں اور اس کے دادا کی سوچوں اور تصورات نے حقیقت کا جامہ پہن لیاہے ۔ آج اس کی صدا میں بجلی کا کڑکاہے ، باطل کے خس و خاشاک کو خاکستر کر دینے کے لیے اور اس کا پیغام صوت ہادی ، عالم انسانیت اور خود حرم کی تعمیر نو کے لیے !! آج وہ عکاظ کے بازار میں کھڑا لوگوں کو ایک اللہ کی طرف دعوت دے رہاہے ۔ ساتھ ہی ایک شخص اس محبوب خدا پر خاک اور کنکریاں پھینک رہاہے ۔زبان سے اول فول بھی بکتا جاتاہے اور لوگوں سے کہتاہے ” لوگو ، اس کی بات نہ سننا یہ ساحر و مجنون ہے “۔ یہ وہی ابو لہب ہے جس نے ولادت باسعادت کے روز چراغاں کیا تھا اور اپنی لونڈی کو اس خوشی میں آزاد کر دیا تھا ۔ اس نے اپنے مقدر کا خود فیصلہ کیاہے اور کیسا فیصلہ ہے ؟ کون نہیں جانتا۔ رہی وہ لونڈی جسے اس مبارک لمحے آزاد کر دیا گیا تھا تو وہ بڑی خوش نصیب تھی ۔ اس نے جس زبان سے اپنے مشرک آقا کو مہر تاباں کی ولادت کا مژدہ سنایا تھا اسی زبان سے ماہ عرب کو لوریاں بھی دیں اور پھر سب سے عظیم بات یہ کہ اسی زبان سے وہ کلمہ بھی پڑھا جو نجات کی دلیل ہے اور جسے سن کر اس کا سابق آقا سیخ پا ہو جایا کرتاتھا ۔ ایک وہ مقدرہے اور ایک یہ نصیب ہے! حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا وہ صحابیہ ہیں جنہوں نے کئی عظیم ہستیوں کو اپنا دودھ پلایا ۔ آنحضور نے ولادت کے بعد چند دن تک ان کا دودھ پیا ۔ یوں وہ آپ کی رضاعی ماں قرار پائیں ۔ آنحضور کے رضاعی بھائیوں میں جن صحابہ کے نام ملتے ہیں ان میں حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد، حضرت حمزہ اور حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہم کے اسمائے گرامی حدیث اور تاریخ کی کتابوں میں منقول ہیں ۔ آپ کے یہ سب رضاعی بھائی حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کا دودھ پینے کی وجہ سے آپ سے یہ نسبت رکھتے تھے ۔ ان سب نے حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا کے مختلف بچوں کے ساتھ دودھ پیاتھا۔ خونی و نسبی رشتے کے لحاظ سے ابو سلمہ اور عبداللہ بن جحش آپ کے پھوپھی زاد تھے جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دو مختلف پھوپھیوں کے بیٹے تھے جبکہ حضرت حمزہ آپ کے چچا تھے ۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثویبہ کے جس بیٹے کے ساتھ دودھ پیا تھا ان کا نام مسروح رضی اللہ عنہ بیان ہواہے ۔ وہ بھی صحابی تھے اور آنحضور کی زندگی ہی میں مدینہ منورہ میں ان کی وفات ہوئی تھی ۔ آنحضور اس موقع پر غمزدہ ہو گئے تھے۔ تاریخ میں آنحضور کا اپنی رضاعی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حسن سلوک بیان ہواہے ۔ حضرت ثویبہ چونکہ مکہ اور مدینہ میں آپ کے ساتھ رہیں اس لیے ان کے ساتھ آپ کا خدمت ومدارات کا معاملہ زیادہ وسیع تھا۔ تاریخ میں آتاہے کہ آپ اپنی رضاعی ماں کے لیے کپڑے خرید کر بھیجا کرتے تھے ۔ وقتا فوقتاً کھانے پینے کی چیزیں اور نقدی و تحائف بھی پیش خدمت کرتے رہتے تھے ۔ تاریخ واقعی اپنے اندر بڑی عبرت کا سامان رکھتی ہے ۔ ولادت باسعادت پر چراغاں کرنا لیکن حکم سامنے آ جائے تو اتباع سے انکار کر دینا !کسی کا یہی مقدر بن جاتاہے جس کے لیے تباہی کی وعید آئی ہے ۔ ولادت پر خوشی کا اظہار ، پھر کلمہ حق سن کر لبیک کہنا اور اتباع کی راہ اپنا لینا بھی کچھ خوش نصیبوں کا مقدر ٹھہرتا ہے ۔ یہ مقدر آسمان ہدایت کے چمکتے ہوئے ستارے کی مثال بنا دیتاہے ۔ ثویبہ رضی اللہ عنہا خوش قسمت ہیں کہ لمحہ اول سے سعادت نصیب بنیں اور آخر تک اس راہ پر گامزن رہ کر رفعت شان کی منزلیں طے کرتی رہیں ۔ آج یہ امت بھی عجیب دو رنگی اور مخمصے کا شکار ہے ۔ ختمی مرتبت سے عقیدت و محبت کے دعوے خوش آئند و بجا مگر عمل کی دنیا میں ہم تہی دامن ہیں ۔ جب اور جہاں اتباع رسول کا مرحلہ آئے ، مصلحتیں آڑے آ جاتی ہیں ۔ علامہ اقبال کتنی خوب صورت اور حکمت سے مالا مال بات کہہ گئے بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست اگر باو نہ رسیدی ، تمام بولہبیست اے اہل اسلام! آؤ عہد کریں کہ راہ مصطفےٰ پہ چلیں گے ، بو لہبی شعار کو ترک کریں گے اور نبی کے عشق کا دم بھرنے کے بعد نبی کے باغیوں سے دوستی نہ گانٹھیں گے ۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "خلافِ راشدہ کے عہد باسعادت کا ذکر ہے کہ مدینہ منورہ کی ایک انصاریہ خاتون کے صاحبزادے جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تشریف لے گئے۔اتفاق سے وہ میدان جنگ میں سخت علیل ہوگئے۔ جوں توں کر کے بصرہ پہنچے کہ علاج معالجہ کرسکیں۔ ان کی والدہ کو بیٹے کی شدید علالت کی خبرملی تو انہوں نے بیتاب ہوکر مدیہ منورہ سے بصرہ کا عزم کیا۔ لیکن اللہ تعالٰیٰ کو منظور نہیں تھا کہ وہ بیٹے کا منہ دیکھ سکیں۔ابھی راستے ہی میں تھیں کہ ان کے لخت جگر نے داعی اجل کو لبیک کیا۔ بصرہ پہنچ کرجب معلوم ہوا کہ ان کے فرزند ایک دو دن پہلے خالق حقیقی کے حضور پہنچ چکے ہیں ، تو شدت الم سے نڈھال ہوگئیں۔ لیکن انا للہ واِنا الیہ راجعون پڑھ کر خاموش ہوگئیں۔نہ واویلا کیا اور نہ بین۔تیسرے دن خوشبو منگا کر ملی اور فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ شوہر کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کیاجائے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ اطاعت گزار خاتون ، جنہوں نے اپنے محبوب فرزند کی موت پر بھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو پیش نظر رکھا، حضرت ام عطیہ انصاریہ تھیں۔ حضرت ام عطیہ کا شمار بڑی جلیل القدر صحابیات میں ہوتا ہے۔ ان کا نام \"نسیبہ\" تھا اور باپ کا نام حارث تھا جو انصار کے قبیلہ بنو نجار سے تعلق رکھتے تھے۔حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا ان خوش نصیب ہستیوں میں سے تھیں جو ہجرت نبوی سے پہلے ہی نعمت اسلام سے بہرہ یاب ہوگئی تھیں۔ جب رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے بعد مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ جوق در جوق سعادت اندوز اسلام ہوکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر دامن اسلام سے وابستہ ہوئے۔ چاہتی تھیں کہ مردوں کی طرح وہ بھی حضور کی بیعت کا شرف حاصل کریں۔ چونکہ سرور عالم غیر عورتوں کے ہاتھ سے اپنادست مبارک مس نہیں فرماتے تھے، آپ نے بیعت کی خواہش مند عورتوں کو ایک مکان میں جمع ہونے کی ہدایت فرمائی۔ ان خواتین میں حضرت ام عطیہ بھی شامل تھیں۔ جب تمام خواتین اس مکان میں جمع ہوگئیں تو حضور نے حضرت عمر فاروق کو ان کی طرف بھیجا کہ ان شرائط پر بیعت لیں: 1 ۔ کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔ 2 ۔ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گے۔ 3 ۔ چوری نہ کریں گی۔ 4 ۔ زنا سے بچیں گی۔ 5 ۔ کسی پر جھوٹی تہمت نہ لگائیں گی۔ 6 ۔ اچھی باتوں سے انکار نہ کریں گی۔ بیعت کے بعد حضرت ام عطیہ نے حضرت عمرفاروق سے پوچھا: \"اچھی باتوں سے انکار نہ کرنے کیا مطلب ہے؟\" حضرت عمر نے جواب دیا\" نوحہ اور بین نہ کرنا\" سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امّ عطیہ پر بہت شفقت اور اعتماد فرماتے تھے، وہ ان چند خواتین میں سے تھیں جنہیں حضور غزوات میں اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ اہل سیرت نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ وہ سات غزوات میں شریک ہوئیں اور اور قابل قدر خدمات انجام دیں وہ مجاہدین کے لیے کھانا پکاتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں۔ اگر لشکر اسلام میں کوئی بیمار ہوجاتاتو نہایت تندہی سے اس کی تیمار داری کرتی تھیں۔ صحیح مسلم میں خود حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں شریک ہوئی، میں مجاہدین کے کچاووں کی دیکھ بھال کے لیے پیچھے رہتی، مجاہدین کے لیے کھانا پکاتی، زخمیوں کا علاج کرتی اور مصیبت زدوں کی نگہداشت کرتی تھی۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ام عطیہ طب میں بھی مہارت رکھتی تھیں یا کم از کم زخمیوں کی مرحم پٹیوں کے کام میں مہارت رکھتی تھیں ۔ ایک مرتبہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ شفقت حضرت ام عطیہ کو صدقہ کی ایک بکری بھیجی۔ انہوں نے اسے ذبح کر کے تقسیم کیا تو گوشت کا کچھ حصہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں بھی بھیجا۔ حضور گھر تشریف لائے تو حضرت عائشہ سے کھانا مانگا۔ انہوں نے عرض کی:یا رسول اللہ اور تو کوئی چیز گھر میں موجود نہیں البتہ جو بکری آپ نے نسیبہ (ام عطیہ)کو بھیجی تھی اس کا گوشت گھر میں رکھا ہے ۔ آپ نے فرمایا \"لاؤ کیونکہ بکری حقدار کے پاس پہنچ چکی \" 8ھ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب نے وفات پائی تو حضرت ام عطیہ نے چند دوسری خواتین کے ساتھ مل کر انہیں آخری غسل دیا۔ حضرت ام عطیہ سرور کائنات کی پوری تعمیل کرتی تھیں اور کوئی کام حضور کی اجازت کے بغیر نہ کرتی تھیں۔اسی متابعت رسول کی وجہ سے صحابیات میں ان کا بڑا درجہ مانا گیا ہے۔ سرورکائنات کے ساتھ ان کی محبت اور عقیدت کی کوئی انتہا نہ تھی۔ آپکے اعزہ و اقارب سے بھی محبت رکھتی تھیں۔ علامہ ابن سعد نے طبقات الکبیر میں لکھا ہے کہ حضرت علی کبھی کبھی ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے اور آرام کیاکرتے تھے۔ حضرت ام عطیہ کی زندگی کی زیادہ تفصیلات کتب سیر میں نہیں ملتی اور ان کا سال وفات کسی نے بیان نہیں کیاہے۔ البتہ اتنا ضرور پتہ چلتا ہےکہ وہ عہد خلافت راشدہ میں زندہ تھیں۔ان کے فرزند کی وفات کا واقعہ خلافتِ راشدہ کے زمانے ہی میں کسی وقت پیش آیا،اس واقعہ کے بعد انہوں نے بصرہ میں مستقل سکونت اختیار کرلی اور وہیں کسی وقت وفات پائی۔ان کے ایک فرزند کے سوا کسی دوسری اولاد کا بھی کتابوں میں ذکر نہیں ہے اور نہ کسی نے ان کے شوہر کا تذکرہ کیاہے۔ علم و فضل کے اعتبارسے حضرت ام عطیہ بڑے اونچے درجے پر فائز ہیں۔ محدثین نے روایت کے لحاظ سے انہیں صحابیات کے چوتھے طبقے میں شمار کیا ہے۔ ان سے اکتالیس احادیث مروی ہیں۔ راویوں میں حضرت انس بن مالک، ابن سیرین، ام شراحبیل ، حفصہ بنت سیرین وغیرہ شامل ہیں۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں وہ فرماتی ہیں۔ \"ہم کو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے)ممانعت کی گئی کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کریں، ہاں خاوند کی موت پر(بیوہ عورت) نہ سرمہ لگائے نہ خوشبو ملے نہ عصب (ایک قسم کی یمنی چادر) کے سوا رنگا ہوا کپڑا پہنے\" صحیح بخاری کی ایک اور حدیث میں روایت کرتی ہیں کہ ہم کو جنازوں کے ساتھ جانے کی ممانعت کردی گئی تھی لیکن زور دے کر منع نہیں کیاگیا تھا۔ایک اور روایت میں ہے کہ ہمیں عید کے دن عید گاہ کی طرف جانے کا حکم دیا جاتا تھا۔ حائضہ عورتوں کو(عید گاہ سے الگ رہنے کے باوجود)حکم تھا کہ وہ تکبیر کے ساتھ تکبیر کہیں اور دعا کے ساتھ دعا کریں۔ شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ (اگر پردہ کا معقول انتظام ہو) تو عورتیں بھی جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں شریک ہوسکتی ہیں۔ بلکہ ان کا شریک ہونا سنت ہے۔ حافظ ابن عبدالبراندلسی نے \"الاستیعاب\" میں حضرت ام عطیہ کے بارے میں یہ رائے ظاہر کی ہے کہ\"صحابیات میں ان کا بڑا مرتبہ تھا\" تحریر: طالب الہاشمی"@ur . "نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے گھڑ سواروں کا ایک دستہ نجد کی طرف روانہ کیا۔ وہ دستہ بنی حنیفہ قبیلے کے ایک شخص کو پکڑ لایا۔ جس کو ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا۔ انہوں نے لا کر اس کو مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کے پاس جا کر کہا: ثمامہ! تمہارا کیا خیال ہے؟(یعنی اسلام قبول کرتے ہو یا نہیں؟) اس نے کہا : اے محمد!میرا خیال بہت اچھا ہے۔ اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔اگرآپ مجھ پر احسان کرتے ہوئے آزاد کردیں گے توایک ایسے شخص کو آزاد کردیں گے جو احسان فراموش نہیں بلکہ احسان کا قدر دان ہے۔ اگر آپ مال چاہتے ہیں تو جس قدر چاہتے ہو میرے مال سے لے لو۔آپ نے اس کو اس کے حال پر اگلے دن تک کے لیے چھوڑ دیا۔ جب اگلا دن ہوا تو آپ نے پھراسی طرح فرمایا: کیا خیال ہے ثمامہ! اس نے کہا: میرا وہی موقف ہے جو میں نے کل آپ سے کہہ دیا تھا۔ اگر مجھے قتل کرو گے تو ایسے آدمی کو قتل کرو گے جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اگر آپ احسان کریں گے تو ایک قدر دان پر احسان کریں گے۔ آپ نے مزید ایک دن تک کے لیے اس کواس کے حال پر چھوڑ دیا۔ اس سے اگلے دن فرمایا: اب آپ کا کیا خیال ہے؟ اس نے جواب دیا وہی جو میں نے آپ سے کہہ دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ثمامہ کو آزاد کردو۔ وہ ایک نخلستان میں چلا گیا، جو مسجد کے قریب ہی تھا۔ وہاں اس نے غسل کیا پھر مسجد میں داخل ہوا اور پکاراٹھا”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق)نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں“اے محمد! اللہ کی قسم ہے اس زمین پر آپ کے چہرے سے زیادہ ناپسندیدہ چہرہ میرے لیے کوئی نہیں تھا۔ جبکہ اب آپ کا چہرہ اقدس میرے لیے تمام چہروں سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ اللہ کی قسم! آپ کا دین میرے لیے تمام دینوں سے زیاد ہ برا تھا جبکہ اب آپ کا دین تمام ادیان سے زیادہ پسندیدہ ہوگیا ہے۔ اللہ کی قسم !کوئی شہر آپ کے شہر سے زیادہ برا نہیں لگتا تھا جبکہ اب آپ کا شہر تمام شہروں سے پیارا لگتا ہے۔آپ کے گھڑسوار دستے نے مجھے پکڑ لیا۔ اب میں عمرہ کرنا چاہتا ہوں۔آپ کا کیا مشورہ ہے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کو خوشخبری سنائی اور حکم دیا کہ آپ عمرہ کرآئیں۔جب وہ مکہ آیا۔ اس کو کسی کہنے والے نے کہا تو”صابی (بدمذہب)ہوگیا“اس نے کہا ہرگز نہیں۔ میں تو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر ایمان لاکر مسلمان ہوچکا ہوں۔ اللہ کی قسم ! اب کے بعد یمامہ سے تمہارے پاس گندم کا ایک دانہ بھی نہیں آیا کرے گا حتی کہ اسکے بارے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اجازت دیں“"@ur . "حضرت خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہ[ترمیم] حضور نبی اکرم کو اپنے چچا حضرت حمزہؓ سے بہت پیار تھا ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ آغاز اسلام میں مسلمان نہیں ہوئے تھے لیکن کفر و شرک کی حالت میں ہونے کے باوجود وہ بھی آنحضور سے بہت پیار کرتے تھے ۔ ابو جہل کی چیرہ دستیوں نے جب حدود سے تجاوز کرنا شروع کیا تو حضرت حمزہ کو اس پر بہت غصہ آیا ۔ اس موقع پر انہوں نے ابو جہل پر حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا تھا ۔ جب انہوں نے حضور کو اس کی اطلاع دی تو آپﷺ نے فرمایا ” میرے محبوب چچا مجھے اس بات سے کوئی خاص خوشی نہیں ہوئی ہاں البتہ اگر آپ اسلام قبول کرلیں تو مجھے بے پناہ مسرت ہو گی ۔“ چنانچہ حضرت حمزہ نے اس موقع پر کلمہ شہادت پڑھ کر دین حق قبول کر لیا ۔ حضرت حمزہ کی ایک اہلیہ مدینہ کے معروف خاندان بنو نجارکی عظیم بیٹی خولہ بنت قیس تھیں ۔ یہ خوش بخت خاتون بھی اپنے شوہر نامدار کے ساتھ حلقہ بگوش اسلام ہو گئیں ۔ یہ نبوت کا چھٹا سال تھا ۔ دونوں میاں بیوی نے مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت اور پھر جہاد و قتال فی سبیل اللہ کا شرف حاصل کیا ۔ حضرت حمزہ تو غزوہ احد میں شہادت کے مقام پر سرفراز ہو گئے جبکہ حضور کی اس چچی نے لمبی عمر پائی ۔ حضرت حمزہ جو ابو عمارہ کی کنیت سے معروف تھے ،تو ان کا بیٹا عمارہ ان کی اس بیوی حضرت خولہ ہی کے بطن سے پیدا ہوا ۔ حدیث اور سیرت کی کتابوں میں حضرت خولہ کے مناقب میں ایک واقعہ بیان کیا گیاہے جس سے آنحضورکی عظمت بھی ظاہر ہوتی ہے مگر آپ کی چچی کی رفعت شان بھی سامنے آ جاتی ہے ۔ آنحضورﷺنے فقر کو بخوشی اختیار فرمایا اور اس پر فخر کا اظہار بھی کیا تھا جیسا کہ دنیا دار لوگ مال و دولت کے پندار میں مبتلا ہو کر مادی چیزوں پر فخر کا اظہار کرتے ہیں ۔ آپ نے دنیا کمانے اور جمع کرنے کی بجائے آخرت میں کامیابی پانے اور مقام محمود پر فائز ہونے کی تمنا اور دعا کی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ میں تو دنیا میں اس مسافر کی سی زندگی گزار رہا ہوں جو اپنی سواری سے اتر کرگھڑی بھر کے لیے کسی درخت کے سائے میں سستاتا ہے اور پھر جانب منزل چل پڑتاہے ۔ مجھے دنیوی مال و دولت اور مادی ساز و سامان سے کیا لینا دینا ہے ۔ کبھی کبھار آپ کو اپنی گھریلو ضروریات اور اصحاب صفہ کی دال روٹی کا انتظام کرنے کے لیے قرض بھی لینا پڑتا تھا ۔ کبھی تو یہ قرض نقدی کی صورت میں ہوتا ،کبھی غلے اور اجناس کی شکل میں ۔ عموماً یہودیوں سے قرض لیا جاتا تھا مگر کبھی کبھار عرب شخصیات اور بد وقبائل سے بھی قرض حاصل کیا جاتا تھا ۔ ایک مرتبہ آنحضور کو ایک بدوی سے کھجوریں قرض لینا پڑیں ۔ ایک دن وہ بدو آنحضور کے پاس آیا اور بڑی درشتی سے قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا ۔ صحابہ کرام بھلا ایسی گستاخی کیونکر برداشت کر سکتے تھے ۔ انہوں نے اس شخض کو ڈانٹ ڈپٹ کی تو جواب میں اس نے کہاکہ ” اللہ کے بندو میں کوئی ناروا مطالبہ تو نہیں کر رہا اپنا حق ہی مانگ رہا ہوں ۔“ آنحضور کس قدر بلند اخلاق کے مالک اور حق و صداقت کے علمبردار تھے، اس کا اندارہ اس موقع پر آپ کی گفتگو سے بخوبی ہوتاہے ۔ آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ یہ شخص اپنا مطالبہ پیش کرنے میں حق بجانب ہے تم لوگوں کو بھی اس کی حمایت کرنا چاہیے تھی ۔ تم نے الٹا اسے ڈانٹنا شروع کر دیا ہے ۔ گویا آنحضور ” کونوا قوامین بالقسط شہداءللہ “ کے قرآنی حکم کی تشریح فرما رہے تھے ۔ اس شخص کو کئی انصاری صحابہ نے آنحضور کی طرف سے اس کے مطالبے کے مطابق کھجوریں دینے کا ارادہ ظاہر کیا مگر اتفاق سے ان میں سے کسی کی کھجور یں بھی اسے اپنی اعلیٰ کھجوروں کی ہم پلہ نظر نہ آئیں اس لیے اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔آنحضور کی چچی حضرت خولہ بنت قیس مالدار خاتون تھیں۔ ان کے پاس مدینہ کے باہر باغات تھے جہاں اعلیٰ درجے کی کھجوریں پیدا ہوتی تھیں ۔ جب انہیں صورتحال کا پتہ چلا تو انہوں نے آنحضور سے عرض کیا ” اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان ، آپ کو جس قدر کھجوروں کی ضرورت ہو آپ لے لیں ۔“ بدو نے حضرت خولہ کی کھجوروں کو بہت اعلیٰ پایا اور قبول کر لیا۔ آپ نے اس بدو کو اس کے مطالبے اور حق کے مطابق کھجوریں عطا کیں اور ساتھ کھانا بھی کھلایا ۔ وہ آپ کے حسن اخلاق ، حسن معاملہ اور مہمان نوازی سے بہت متاثر ہوا ۔ آنحضور نے کچھ عرصہ بعد اپنی چچی کو اچھی کھجوریں واپس کیں ۔ یہ بھی ایک اہم اور ذہن نشین کرنے والی بات ہے کہ انصار کو اللہ نے بڑے دل عطا فرمائے تھے ۔ فیاضی و سخاوت ، ایثار و قربانی اور بے لوث عطا ان کے خصوصی اوصاف تھے ۔ قرآن نے بھی ان کی تعریف کی ہے ۔ بالخصوص سورہ الحشر کی آیت نمبر ۹ ان کی شان میں حرف آخر ہے ۔ اسی طرح حدیث میں بھی ان لوگوں کی بڑی تعریف آئی ہے ۔ یہ صفت اہل مدینہ میں آج تک موجود ہے ۔مدینہ اور اہل مدینہ واقعی عظمت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں اسی لیے تو یہ آنحضور کا ابدی مسکن قرار پایا ہے ۔ ” آں خنک شہر ے کہ آنجا دلبر است ۔“ تحریر : حافظ محمد ادریس"@ur . "صحابہ کرام اللہ کی زمین پر بنی نوع انسان کی بہترین جماعت تھے ۔ ان جیسی کوئی دوسری جماعت نہ چشم فلک نے ان سے قبل دیکھی تھی نہ اس کے بعد اس کا کوئی امکان ہے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں چند افراد اسلام دشمن بھی تھے مگر اسلام کے سچے جانثار تعداد میں زیادہ تھے ۔ انسان ہونے کے ناطے صحابہ کرام سے بھی بعض اوقات تسامحات اور بھول چوک وقوع پذیر ہو گئی ۔ آنحضور کے خاندان میں آپ کی پھوپھی امیمہ بنت عبد المطلب کی اولاد بلند پایہ اور سابقون الاولون صحابہ میں شامل ہے ۔ شہید احد حضرت عبداللہ بن جحش جیسا بیٹا ،ام المومنین زینب بنت جحش جیسی بلند مقام بیٹی اور حمنہ بنت جحش جیسی عظیم دختر سبھی انہی کے بطن سے پیدا ہوئے۔ حضرت حمنہ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ وہ خود صحابیہ ہونے کے علاوہ عظیم المرتبت صحابہ کی زوجیت میں رہیں ۔ وہ بلند پایہ صحابیِ رسول جس نے اللہ کی خاطر شان سکندری چھوڑی اور لباس قلندری بلاجھجک پہن لیا، یعنی حضرت مصعب بن عمیر، کے پہلے شوہر نامدار تھے ۔ حضرت مصعب کی احد میں شہادت ہوئی تو حضرت حمنہ کے منہ سے بے اختیار چیخ نکل گئی ۔ ان کے بھائی عبداللہ بھی اس جنگ میں شہید ہوئے تھے ۔ ماموں حمزہ شیر خدااور دیگر کئی اعزہ نے بھی شہادت کا مرتبہ حاصل کیا تھا ۔ وہ خود بھی جنگ میں شریک تھیں ۔ مجاہدین کو پانی پلانے اور زخمیوں کی مرہم پٹی میں مصروف رہیں ۔ عزیزوں کی وفات کی خبر جوں جوں ملتی گئی وہ غمزدہ ہو نے کے باوجود صبر و ہمت کے ساتھ انا للہ پڑھتی رہیں ۔ جب حضرت مصعب کی شہادت کی خبر ملی تو انا للہ کے ساتھ بے ساختہ ان کے منہ سے چیخ بلند ہو گئی مگر عظیم صحابیہ نے خود کو فوراً سنبھال لیا ۔ اس موقع پر آنحضور نے جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ میاں بیوی کا تعلق مثالی ہو تو ایک دوسرے کی جدائی کا صدمہ بے قرار وبے حال کر دیتاہے ۔ حضرت حمنہ کا دوسرا نکاح بعد میں مشہور صحابی رسول اور یکے از عشرہ مبشرہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ سے ہوا ۔ حضرت حمنہ میں بے پناہ خوبیاں تھیں لیکن تاریخ اسلامی کے دردناک حادثے یعنی حضرت عائشہ پر افک اور بہتان باندھنے کے واقعہ میں یہ بھی پھسل گئیں اور حضرت حسان بن ثابت اور حضرت مسطح بن اثاثہ کی طرح وہ بھی منافقین کے برپا کردہ پروپیگنڈے اور فتنے کے ماحول میں فریب کا شکار ہو گئیں۔ اللہ رب العالمین نے ام المومنین حضرت عائشہ کی پاک دامنی اور افک سے برات کا اعلان وحی ربانی کے ذریعے سے کیا تو ایک جانب اہل ایمان کی صفوں میں مسرت و اطمینان کی لہر دوڑ گئی لیکن اس کے ساتھ انہیں اس بات پر بھی شدید صدمہ ہوا کہ منافقین کی سازش کے نتیجہ میں تین مخلص اہل ایمان سے بھی غلطی کا ارتکاب ہو گیا تھا ۔ ان پر قذف کی حد جاری کی گئی جس سے وہ قانوناً برائی سے پاک ہو گئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان حضرات نے سچے دل سے توبہ بھی کی ۔ دراصل توبہ ہی حقیقی پاکیزگی اور اللہ کے ہاں برات کا ذریعہ ہے۔ سیدہ حمنہ کو تو اپنی اس غلطی پر اتنا افسوس ہوا کہ وہ زندگی بھر اس واقعہ کو یاد کر کے استغفار پڑھتی رہیں اور ان مواقع پر ان کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہے ۔ انسان کی عظمت اس بات میں نہیں ہے کہ اس سے کوئی غلطی نہ ہو بلکہ عظمت کا راز اس بات میں مضمر ہے کہ غلطی ہو جانے کے بعد وہ توبہ و استغفار کرے ۔ اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہائے اور آئندہ کے لیے اس غلطی کا اعادہ کرنے سے مکمل پرہیز کا عزم باندھے ۔ ہر انسان خطا کار ہے اور بہترین لوگ وہ ہیں جو خطا کے بعد توبہ کی طرف لپکتے ہیں ۔ آنحضور نے ارشاد فرمایا ” جو گناہوں سے توبہ کرے وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتاہے کہ گویا اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔“ جماعت صحابہ پوری کی پوری اس عظیم مقام پر فائز تھی ۔ ان سے جب بھی کوئی بھول چوک ہوئی ، وہ فوراً اللہ کے در پہ جھک گئے اور توبہ و استغفار سے خود کو پاک صاف کر لیا ۔ اسی لیے اللہ نے ان سب سے جنت و مغفرت کا وعدوہ فرمایاہے اور”ر ضی اللہ عنھم و رضوا عنہ“ انکے نام کا حصہ بنا دیاہے ۔حضرت طلحہ کے نامور بیٹے محمد بن طلحہ اور عمران بن طلحہ حضرت حمنہ کے بطن سے پیدا ہوئے"@ur . ""@ur . "حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ (3 قبل ہجرت تا 68 ہجری مطابق 618ء تا 687ء) ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے۔ انہوں نے اپنی کم سنی اور نو عمری کے باوجود حصولِ علم کے ہر طریقے کو اختیار کیا اور اس راہ میں انتہائی جاں فشانی اور ان تھک محنت سے کام لیا ۔ وہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چشمہ صافی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بھر سیراب ہوتے رہے۔ آپ کے وصال کے بعد وہ باقی ماندہ علماء صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے بھرپور استفادہ فرمایا۔ وہ اپنے شوقِ علم کا حال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ” جب کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے متعلق مجھے معلوم ہوتا کہ ان کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کوئی حدیث ہے تو میں قیلولہ کے وقت دوپہر میں ان کے دروازے پر پہنچ جاتا اور اپنی چادر کو سرہانے رکھ کر ان کے گھر کی چوکھٹ پر لیٹ جاتا۔ اس وقت دوپہر کی تیز اور گرم ہوائیں بہت سا گردو غبار اڑا کر میرے اوپر ڈال دیتیں۔ حالانکہ اگر میں ان کے گھر داخل ہونے کی اجازت مانگتا تو مجھے اجازت مل جاتی۔ لیکن میں ایسا اس لیے کرتا تھا کہ ان کی طبیعت مجھ سے خوش ہو جائے، جب وہ صحابی گھر سے نکلتے اور مجھے اس حال میں دیکھتے تو کہتے؛ ابن عمِ رسول ملف:DUROOD3. "@ur . "حضرت ابوطلحہ انصاری کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ تھا جو اپنے درختوں کی کثرت، پھلوں کی عمدگی اور پانی کی شیرینی کے لحاظ سے یثرب کے تمام باغوں سے اچھا تھا۔ ایک روز ابوطلحہ اس کے گھنے سائے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ اچانک ایک خوش الحان پرندے نے ان کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ اس کے پر سبز، چونچ سرخ اور پاؤں رنگین تھے."@ur . "سونو نگم ایک بھارتی گلوکار ہیں جن کے بیشمار گیت اردو فلموں میں شامل کئےگئےہیں۔ اسکے علاوہ انہوں نے بیشمار پاپ البم بھی کئےاور ﮐﮁﮭ اردو فلموں میں بھی اپنے جلوے دکھائے۔"@ur . "منیان دس یہودیوں کی جماعت کا نام ہے ـ یہودی معبد میں باجماعت عبادت کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم دس بالغ افراد موجود ہوں ـ اگر دس سے کم بالغ افراد ہوں تو عبادت ہو تو سکتی ہے مگر اسے فرداً عبادت مانا جاتا ہےـ کچھ فقہوں میں منیان میں شمولیت کے لیے دس مردوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ میں مرد اور عورت مل کر منیان پورا کر سکتے ہیں ـ"@ur . "نافی شریان (umbilical artery) ، اصل میں شریانوں کا ایک جوڑا ہوتا ہے جو کہ دائیں اور بائیں جانب کے جسم کو خون فراھم کرتا ہے۔ یہ حمیل کے جسم میں پائی جانے والی نافی طناب (umbilical cord) میں موجود ہوتا ہے۔"@ur . "رئوی یا ریوی شریانیں (pulmonary arteries) ، خون کو دل سے پھیپھڑوں کی جانب لے کر جاتی ہیں۔ یہ وہ واحد شریانیں ہوتی ہیں جو کہ غیراکسج (deoxygenated) خون کو اپنے اندر راہ فراہم کرتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ جسم کی تمام کی تمام شریانیں صرف موکسج (oxygenated) خون رکھتی ہیں۔"@ur . "وسطی سحائی شریان (middle meningeal artery) ، مثالی طور پر فک عالی شریان (maxillary artery) کے تیسرے یعنی (خلف فک اسفل حصے سے نکلنے والی ایک شریان کو کہا جاتا ہے جبکہ فک عالی شریان ، بذات خود بیرونی سباتی شریان دو راسی شاخوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "اندرونی فرجی شریان (Internal pudendal artery) اس شریان کو کہا جاتا ہے کہ جو اندرونی حرقفی شریان (internal iliac artery) کی ایک شاخ ہوتی ہے اور بیرونی اعضاۓ تناسل کو خون فراہم کرتی ہے۔"@ur . "اندرونی حرقفی شریان (internal iliac artery) اصل میں مشترک حرقفی شریان (common iliac artery) کی ایک شاخ ہوتی ہے جو کہ پیڑو یا حوضیہ (pelvis) کے حصوں اور اعضاء کو خون فراہم کرتی ہے۔ مشترک حرقفی شریان کی دوسری شاخ کو بیرونی حرقفی شریان (external iliac artery) کہا جاتا ہے۔"@ur . "آپ کا نام مودود ہے اسی توسط سے آپکی اولاد مودودی کہلاتی ہے ـ خواجہ مودود چشتی بن خواجہ ابو یوسفؒ کا ذکر خیر کسی تعارف کا محتاج نہیں، آپ کے بارے میں بے شمار مضامین تحریر کئے جا چکے ہیں، کافی  چھان بین کے بعد آپ کی شخصیت کے اُن پہلوں کو اُجاگر کیا گیا ہے جو کہ  ابھی  تک مخفی ہیں ، آپ کے بارے جو کچھ بھی لکھا گیا وہ سلسلہ شجرہ طریقت کے داہرہ میں لکھا گیا ہے،  مگر آپ کے شجرہ نسب  ذاتی زندگی آبا و اجداد اور اولاد کے  بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں ، آپ کی ولادت بمقام چست شریف مورخہ 430 ہجری اور وفات رجب 527 ہجری کو ہوئی۔ خواجہ قطب الدین مودود چشتی خواجہ ابو یوسف ناصر الدین چشتی رحمت اللہ علیہ (375ہجری  459 ہجری) کے فرزند تھے اور خواجہ ابو یوسف ناصر الدین سیدابو نصر محمد سمعان رحمت اللہ علیہ (ہجری   398ہجری) کے فرزند تھے - آپکی وفات کے بعد آپ کو چشت ہرات کے مقام پر دفنایا گیا۔ سلاجقہ کے ظہور (429 ھ) کے ایک سال بعد سید المشاہخ خواجہ قظب الدین مودود چشتیؒ پیدا ہوۓ، آلسلجوق کی دور تاسیس (485 ـ 498ھ) انہوں نے اپنی جوانی میں دیکھاجبکہ مسلسل شمشیر زنی سے سلجوقیوں نے ایک عظیم سلطنت قاہم کر دی تھی، سلاجقہ کے تیس سالہ دورعروج (455 ـ 485 ھ) کو اؐنہوں نے اپنے عالم شباب سے لے کر 55 سال کی پختہ عمر تک بچشم سر دیکھا، جبکہ الپ ارسلان اورملک شاہ کی بادشاہی اور نظام الملک کی وزارت نے سلجوقی سلطنت کے آفتاب کو نصف النہار تک پہچادیاتھا، اس کے بعد خواجہ مودود چشتی ؒ نے سلجوقیوں کا تیرہ سالہ دور خانہ جنگی (498 ـ 552ھ) بھی دیکھا، جبکہ ملک شاہ کے بیٹے باہم مصروف پیکار تھے ، آخر میں انھوں نے سلجوقی سلطنت کادور زوال 498 ـ 552ھ) بھی دیکھا، جس میں محمد اور سنجر اپنے خاندان کے روبہ زوال قوت کو سمبالتے ہوۓ نظر آۓ، اس دوران میں سنجر کے 41 سالہ دور حکومت کے ابتدائی 16 سال ہی آپ دیکھ سکےـ   تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . ""@ur . "اولیاء کرام کی اولاد اپنے اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوۓ ہمیشہ خدمتِ دین کے لیۓ کوشاں رہتی تھی اکثر انکو اپنے اجداد سے بشارت ملتی تھی کہ فلاں سرزمین کی طرف کوچ کرو، اسی طرح خواجہ نقرالدین شال پیر اور انکے بھائیوں نے چشت افغانستان سے اپنے خاندان عزیز و اقارب قبرستان اور وطن کو خیرباد کہہ کر صرف خلقِ خدا کی بھلائی و ہدایت کی غرض سے انجان سرزمین کا رخ کیا اور بلوچستان کے طول و عرض میں پھیل گۓ، گزٹیرآف بلوچستان میں آپکا نام خواجہ ناصرالدین درج ہے اور سجرہ جات میں خواجہ نقرالدین لکھا ہے، البتہ مقامی لوگوں میں آپ شال پیر اور نوگزہ بابا کے نام سے مشہور ہیں ـ خواجہ نقرالدین شال پیر کی اولاد آج بلوچستان اور سندھ میں کثیر تعداد میں آباد ہے، حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو فرماتے ہوۓ سُنا ہے کہ -"@ur . "یہودی کلینڈر کا ایک اہم تہوار جو آٹھ دن چلتا ہےـ یہ تہوار بنی اسرائیل کی مصر سے آزادی کی یادگار ہےـ عموماً بہار میں منایا جاتا ہےـ یہودیت 50px60px  50px تاریخ یہودیت عقائد خدا کی وحدانیت · ارض اسرائیل · بنی اسرائیل · صدقہ · صنوعت عبادات اور عبادت گاہیں مِقواہ · شول · بیت مِقداش · منیان · شاخاریت · منخا · معاریب · شماع تہوار شابات · روش ھاشاناہ · عشرۃ التوبہ · یوم کِپور · سکوت · سِمخات توراہ · حانوکاہ · پورم · پیساخ · شاوُوت اہـم شـخـصـیـات ابراہیم · سارہ · اسحاق · یعقوب عرف اسرائیل · بارہ قبائل · موسیٰ · سلیمان · داؤد کـتـب و قـوانـیـن تورات · مشنی · تلمود · ہالاخا · کاشرُوت معائنہبحثترمیم"@ur . "غدۂ عنقودی (racemose gland) ایک ایسے غدہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کی ساخت اپنی شکل میں ایک خوشے (cluster) کی مانند ہوتی ہو۔ اس قسم کے غدد کی عام مثالوں میں غدۂ حلوہ (pancreas) اور غدد لعابیہ (salivary glands) شامل ہیں۔"@ur . "بُـلندگو ایک ایسی اختراع جو برقی اشارات کو آواز میں تبدیل کرتی ہے."@ur . "غدۂ حلوہ یا لبلبہ فقاریہ حیوانات کے نظامِ انہضام اور صمّاوی نظام میں ایک غدہ عضو ہے. یہ خارجی غدہ اور صمّاوی غدہ دونوں اقسام کے غدود کا کام سر انجام دیتا ہے، حلوی رس خارج کرتا ہے جس میں انہضامی خامرے ہوتے ہیں اور متعدد اہم انگیزات جیسے جزیرین ، زعامۂ شکر وغیرہ خارج کرتا ہے. یہ اِنہضامی خامرے بھی بناتا ہے جو چھوٹی آنت میں چلے جاتے ہیں. یہ خامرے کیموس میں نشاستوں ، لحمیات اور شحم یا چربی کو مزید توڑنے میں مدد دیتے ہیں."@ur . "غدہ اصل میں خلیات کے ایک ایسے متخصص (specialized) مجموعے کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی ذاتی استقلابی ضروریات سے الگ ، کسی قسم کے مادے کا یا تو اخراج کرتا ہو اور یا پھر افراز کرتا ہو۔ اسی بات کو باالفاظ دیگر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ؛ غدہ ایک ایسا عضو ہے کہ جو حیوانی اجسام میں خارج کرنے کے لیۓ کسی قسم کے مادے یا رطوبت کی تالیف یا تخلیق کرتا ہے اور تیاری کے بعد وہ تیار شدہ مادے کو اگر خون میں شامل کرتا ہے تو ایسی صورت میں اس غدہ کو صماوی غدہ کہا جاتا ہے؛ اور اگر کوئی غدہ اپنی تیار کردہ شے کو جسمانی اجواف (cavities) یا جسم کی بیرونی سطح پر نکال دیتا ہے یا خارج کردیتا ہے تو ایسی صورت میں اس غدہ کو خارجی غدہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا کے تربیتی بیان کیلیۓ دیکھیے ، آموختار (tutorial)۔ آموختار (tutorial) اصل میں ایک قسم کے درس کو کہا جاتا ہے جو کہ کسی کتاب کا کوئی سبق بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر کسی تختۂ سیاہ پر کی جانے والی وضاحت کی صورت میں اور یا پھر یہ کسی جالکار پر کسی قسم کی تربیت کی شکل میں بھی۔ سبق ، تعلیم یا درس کے برعکس آموختار کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ اس سے مراد لغتی اعتبار سے انفرادی یا چند افراد کے گروہ کو دی جانے والی تربییت کی لی جاتی ہے جو کہ کسی اتالیق (tutor) کی جانب سے بھی دی جاسکتی ہے اور یا پھر کسی آلے کی جانب سے بھی جیسے کہ آج کل حبالہ محیط عالم کے کسی موقع روۓ خط پر دی جانے والی ؛ موقع ، یا کسی مصنع لطیف کے استعمال کے بارے میں ہدایات کے مجموعے کو بھی اسی آموختار کے زمرے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔"@ur . "حیطہ کسی اِرتعاشی نظام میں، ہر ارتعاش کے ساتھ، اِرتعاشی متغیر میں تبدیلی کی مقدار ہے. سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف کئی طرح سے کی جاسکتی ہے: کسی واسطے میں ایک لہری دورہ کے دوران زیادہ سے زیادہ پیدا ہونے والے اضطراب کی مقدار. کسی لہر کے فراز کی اُونچائی. لہری فراز کا اپنی متوازن حالت سے فاصلہ. لہر کا اپنی عام حالت سے اُتار یا چڑھاؤ کا فاصلہ. حیطہ میں اِضافہ کرنے سے آواز بُلند ہوجاتی ہے."@ur . "جزافرز (merocrine) ایسے غدود کو کہا جاتا ہے کہ جن میں افرازی (secretory) مادے یا رطوبت کی تالیف سے لیکر افراز تک ان کے خلیات اپنے مقام پر سالم و سلامت رہیں ، یعنی ان میں ٹوٹ پھوٹ یا زیاں نا پیدا ہوتا ہو۔ ان کی عام مثالیں غدۂ لعابیہ اور غدۂ حلوہ کی دی جاسکتی ہیں۔ اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ جزافرز ایسے غدود ہوتے ہیں کہ جن میں ان کے کام کے دوران ان کے خلیات کے حصے ان کے جدا نہیں ہوتے بلکہ اپنی جگہ ایک معمول کے فعلیاتی طریقے کے مطابق اپنے اندر تیار کردہ مواد کو باہر نکال دیتے ہیں ، اس فعلیاتی طریقۂ کار کو حیاتیات زبان میں برون اکل (Exocytosis) کہا جاتا ہے۔"@ur . "حصین (hippocampus) ، دماغ کے جانبی بطین (lateral ventricle) کے زیریں قرن (anterior horn) کے فرش پر موجود ، خاکستر مادے کی بنی ہوئی ایک خمدار ساخت کو کہا جاتا ہے جو limbic system کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ تشریحء دماغ کے اعتبار سے یہ دماغ مقدم (forebrain) کا حصہ ہے اور صدغی فص (temporal lobe) میں پایا جاتا ہے۔ قلیل مدتی یاداشت اس کے افعال میں شامل ہے۔"@ur . "حضرت خواجہ ولی کا شمار صف اوّل کی اولیاء میں ہوتا ہے آپ حسینی سید ہیں آپ کا سلسلہ حضرت امام علی نقی کے فرزند سید عبداللہ علی اکبر رحمت اللہ علیہ(238 ہجری   292ہجری) سے چلتا ہے آپ حضرت خواجہ مودود چشت کی اولاد ہیں جس کی توسط سے آپ مودودی سید کہلاتے ہیں  آپ کے والد محترم حضرت خواجہ نقرالدین شال پیر بابا  نے چشت سے اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ  ہجرت کی اور پشین کے ایک نوائی گاؤں منزکی میں پڑاو کیا جہاں آپ کا ایک بھائی حضرت خواجہ نظام الدین علی مستقل آباد ہوئے جن کا مزار  اسی گاؤں میں ہے مگر خواجہ نقرالدین کوئٹہ کی طرف روانہ ہوئے اور آپ نے کوئٹہ  میں سکونت اختیار کی آپ  کا مزار قدیم قلعہ کوئٹہ  کے قرہب واقع ہے حضرت خواجہ نقرالدین شال پیر بابا کا تیسرا بھائی حضرت خواجہ ابراہیم یکپاسی مزید آگے بمقام مستونگ بلوچستان مقیم ہوۓ آپ کا مزار بھی مستونگ میں ہے۔"@ur . "مرکزی بینک[ترمیم] بینک دولت پاکستان"@ur . ""@ur . "یہودی ماہ تشری کے دسویں دن یوم کِپور مانایا جاتا ہےـ یہ عموماً ستمبر یا اکتوبر میں آتا ہےـ عشرۃ التوبہ کے اختتام پر ایک لمبا روزہ ہوتا ہے جو یوم کِپور کی شام سورج ڈوبنے پر شروع ہوتا ہے اور اگلے دن سورج غروب پر کھولا جاتا ہےـ اس تہوار کا مقصد سال بھر کی توبہ کرنا ہوتا ہےـ چونکہ عشرۃ التوبہ کے دوران انسان انسان سے معافی مانگتا ہے، یوم کِپور توبہ کا آخری موقع ہے جس میں یہودی باجماعت خدا سے معافی مانگتے ہیں، اپنے اعمال کی توبہ کرتے ہیں اور آئندہ سال میں نیکیاں کرنے اور گناہ سے پرہیز کرنے کا ارادہ کرتے ہیں ـ یوم کِپور کے روزہ میں کھانے، پینے اور ازدواجی تعلقات سے پرہیز کِیا جاتا ہےـ اس کے علاوہ کام سے بھی پرہیز کِیا جاتا ہے چونکہ انسان کا تمام وقت شول (یہودی معبد) میں گزرتا ہے یا پھر گھر میں بیٹھ کر فرداً یا خاندان کے ساتھ عبادت میں ـ یوم کِپور کی شام شُول میں گزرتی ہے جہاں خازان (دعا خواں) \"کول نِیدرے\" نامی ایک دعا تلاوت سے پڑھتا ہےـ اس شام میں دوست عزیزوں سے معافی مانگنے کا بھی آخرے موقع ملتا ہےـ یہودیت 50px60px  50px تاریخ یہودیت عقائد خدا کی وحدانیت · ارض اسرائیل · بنی اسرائیل · صدقہ · صنوعت عبادات اور عبادت گاہیں مِقواہ · شول · بیت مِقداش · منیان · شاخاریت · منخا · معاریب · شماع تہوار شابات · روش ھاشاناہ · عشرۃ التوبہ · یوم کِپور · سکوت · سِمخات توراہ · حانوکاہ · پورم · پیساخ · شاوُوت اہـم شـخـصـیـات ابراہیم · سارہ · اسحاق · یعقوب عرف اسرائیل · بارہ قبائل · موسیٰ · سلیمان · داؤد کـتـب و قـوانـیـن تورات · مشنی · تلمود · ہالاخا · کاشرُوت معائنہبحثترمیم یوم کِپور کی صبح ایک فرد صبح سے شام تک شُول میں گزارتا ہےجس دوران تورات کے کچھ حصے پڑھے جاتے ہیں اور مزید توبہ کی باجماعت دعائیں کی جاتی ہیں ـ اس کے علاوہ اس موقع پرجن دوست عزیزوںکا انتقال ہو چکا ہوتا ہے، ان کی فلاح کی دعا کی جاتے ہے، جس کو کادش کہا جاتا ہےـ اس کے بعد کھر آکر خاندان کے ساتھ یا پھر شُول ہی میں یوم کِپور کا روزہ کھولا جاتا ہےـ"@ur . ""@ur . ""@ur . "مادۂ اسودیہ (substantia nigra) کو جاۓ اسود بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد دماغ میں موجود اس حصے کی ہوتی ہے کہ میانی دماغ میں پایا جاتا ہے اور اساسی کتلان (basal ganglia) کے نظام کا ایک حصہ شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی آسان الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ مادۂ اسودیہ اصل میں درمیانی دماغ میں موجود ایک ایسے حصے یا شۓ کا نام ہے جس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ انگریزی طب کی کتب سمیت عام انگریزی میں بھی اسے substance کے بجاۓ یہاں انگریزی میں لاطینی سے substancia اور black کے بجاۓ nigra استعمال کر کے substantia nigra کہا جاتا ہے۔ چونکہ substance اصل میں کسی بھی قسم کے مادے یا شے کو کہتے ہیں اور اسکی جمع مادہ سے ---- مواد ---- بھی کی جاتی ہے۔ جبکہ اسود ، سیاہ اور یا کالے کو کہا جاتا ہے جیسے حجر اسود وغیرہ۔ اسی سے یہاں اسکا اردو طبی نام ، مادۂ اسودیہ بنتا ہے ، یعنی ایک ایسا مواد جو کہ سیاہی مائل ہو۔"@ur . "تونسہ، جسے تونسہ شریف بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع ڈیرہ غازی خان میں واقع ایک شہر ہے۔ جو تحصیل تونسہ کا صدر مقام ہے۔ یہ شہر دریائے سندھ ساتھ ساتھ کراچی سے پشاور تک جانے والی شاہراہ پر انڈس ہائی وے قائم ہے۔ ساحلی شہر کراچی سے شہر کا فاصلہ 975 کلومیٹر اور صوبائی دارالحکومت لاہور سے 600 کلومیٹر ہے۔ دریائے سندھ پر قائم مشہور تونسہ بیراج بھی یہی واقع ہے جو شہر سے چند کلومیٹر دور جنوب میں ہے۔"@ur . "پاۓ ستون (pedestal) اصل میں علم تعمیرات اور مدنی ہندسیات میں اختیار کی جانے والی ایک اصطلاح ہے جس کے معنی کسی ستون کی بنی ہوئی بنیاد یا قاعدۂ ستون کے ہوتے ہیں۔ عام طور پر اس سے ایک ایسے ستون کا مطلب بھی لیا جاتا ہے کہ جو کسی مجسمے کو اٹھاتا ہو یا سہارا دیتا ہو لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا، یعنی یہ اصطلاح کسی بھی قسم کے ایسے پیر یا قاعدے کے لیۓ اختیار کی جاتی ہے جو ستون کی ساخت سے متعلق ہو اور یا پھر وہ ستون ہی کسی قسم کے قاعدے کی حیثیت کا حامل ہو۔ بعض اوقات ادب میں اسے کسی بھی چیز کی اہم ترین بنیاد یا کسی شخصیت کے اہم اور بنیادی کردار پر بھی ادا کر لیا جاتا ہے۔"@ur . "بقرعید یا عیدالاضحیٰ مسلمانوں کا تہوار ہے۔ مسلمان دو طرح کی عید مناتے ہیں۔ ایک کو عید الفطر اور دوسری کو عید الاضحیٰ کہا جاتا ہے۔ عید الاضحیٰ ذوالحجۃ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔ اس دن مسلمان کعبۃ اللہ کا حج بھی کرتے ہیں۔ الحمد للہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ھجرت کرکے مدینہ تشریف لاۓ تواہل مدینہ کے لیے دودن ایسے تھے جس میں وہ لھو لعب کیا کرتے تھے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (بلاشبہ اللہ تعالٰی نے تمہیں اس سے بہتر اواچھے دن دن عطاکیے ہیں وہ عید الفطر اورعیدالاضحی کے دن ہیں ۔) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے السلسلۃ الصحیحیۃ میں صحیح قرار دیا ہے (2021) ۔ تواللہ تعالٰی نے وہ لھولعب کے دو دن ذکر وشکراورمغفرت درگزر میں بدل دیے ، تواس طرح مومن کے لیے دنیا میں تین عیدیں ہیں : ایک عید ہرہفتے میں ایک بارآتی ہے ، اوردو عیديں ایسی ہیں جوسال میں ایک بارآتیں ہیں ۔ ہرہفتے آنے والی عید جمعہ کا دن ہے ۔ اوروہ عیدیں جوسال میں باربارنہیں آتیں بلکہ صرف ہرایک سال میں صرف ایک بارہی آتی ہے : ان میں سے ایک تو عیدالفطر ہے : جورمضان کے روزوں سے آتی ہے اوریہ رمضان کے روزوں کی تکمیل ہے جوکہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے تیسرا رکن ہیں ، جب مسلمان رمضان کے فرضی روزے مکمل کرتا ہے تواللہ تعالٰی نے ان کے روزے مکمل کرنے پر عید مشروع کی ہے جس میں وہ اللہ تعالٰی کا شکرادا اوراللہ تعالٰی کاذکر کرنے کے لیے جمع ہوتے اوراس کی اس طرح بڑائ بیان کرتے ہیں جس پرانہیں اللہ تعالٰی نے ھدایت نصیب فرمائ ہے اوراس عید میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں پرصدقہ فطر (فطرانہ) اورنماز عید مشروع کی ہے ۔ دوسری عید : عیدالاضحی ہے جو کہ دس ذی الحجہ کے دن میں آتی اوریہ دونوں عیدوں میں بڑی اورافضل عیدہے اورحج کے مکمل ہونے کے بعدآتی ہے جب مسلمان حج مکمل کرلیتے ہیں تواللہ تعالٰی انہیں معاف کردیتا ہے ۔ اس لیے کہ حج کی تکمیل یوم عرفہ میں وقوف عرفہ پرہوتی ہے جوکہ حج کاایک عظیم رکن ہے جس کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (حج عرفہ ہی ہے) سنن ترمذی حدیث نمبر (889) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے ارواء (1064) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ یوم عرفہ آگ سے آزادی کا دن ہے جس میں اللہ تعالٰی ہر شخص کوآگ سے آزادی دیتے ہیں عرفات میں وقوف کرنے والے اوردوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو بھی آزادی ملتی ہے ۔ تواس لیے اس سے اگلے دن سب مسلمانوں حاجی اورغیرحاجی سب کے لیے عید ہوتی ہے ۔ اس دن اللہ تعالٰی کے تقرب کے لیے قربانی کرنا مشروع ہے ۔ اس دن کے فضائل کی تلخیص ذیل میں ذکر کی جاتی ہے : 1 - یہ دن اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے بہترین دن ہے : حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالٰی نے زاد المعاد (1 / 54) میں کہتے ہیں : [اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اوربہتر دن یوم النحر (عیدالاضحی) کا دن ہے اوروہ حج اکبروالا دن ہے جس کا ذکر اس حدیث میں بھی ملتا ہے جوابوداود رحمہ اللہ تعالٰی نے بیان کی ہے : ] سنن ابوداود حدیث نمبر (1765) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے صحیح ابوداود میں سے صحیح قرار دیا ہے ۔ 2 – یہ حج اکبر والا دن ہے : ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس حج کے دوران جوانہوں نے کیا تھایوم النحر(عید الاضحی) والے دن جمرات کے درمیان کھڑے ہوکرفرمانے لگے یہ حج اکبر والا دن ہے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر (1742) ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس دن حج کے اعمال میں سے سب سے زيادہ اورعظيم عمل کرنے ہوتے ہيں ، حجاج کرام جواعمال اس دن کرتے ہیں وہ ذيل میں ذکرکیے جاتے ہیں : 1 - جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارنا ۔ 2 - قربانی کرنا ۔ 3 - سرمنڈانا یا بال چھوٹے کروانے 4 - طواف کرنا 5 - سعی کرنا 3 - مسلمانوں کی عید کا دن ہے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کےدن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر (773) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالٰی نے اسے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے ۔ واللہ اعلم ."@ur . "برمودا با ابجدیہ بحر اوقیانوس میں واقع ایک جزیرہ ملک ہے، یہ ملک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے جو ریاستہائے امریکہ کے مشرقی ساحل کے قریب میں واقع ہے۔ اس ملک کا دارالحکومت ہیملٹن ہے ۔ برمودا کا ایک فضائی منظر/center>Enlarge
برمودا کا ایک فضائی منظر/center> "@ur . "طویق (ferrule) کا لفظ علم ہندسیات و طرزیات میں عام طور پر اس دھاتی ساخت کے لئے اختیار کیا جاتا ہے جو کہ کسی طور باندھنے یا مضبوطی پیدا کرنے کے لئے ایک گرہ کی سی صورت میں پایا جاتا ہے۔ انگریزی میں ferrule کا لفظ لغات کے مطابق قدیم فرانسیسی کے virelle سے ماخوذ ہے جو کہ خود لاطینی کے viriola سے آتا ہے اور اسکا مطلب عام انگریزی میں bracelet اور اردو میں کڑے یا چوڑی کا بنتا ہے، اس قسم کی ساخت چونکہ عموما آہنی یا لوہے سے بنی ہوا کرتی تھی اور اسی سے اس میں iron کے لیے لاطینی ferrum کی ملاوٹ ہونے کا گمان ہے جس سے موجودہ لفظ ferrule وجود میں آیا۔ اردو میں اسے طویق کہنے کی وجہ نہایت سادہ اور انگریزی سے ہم وزن ہے ؛ طوق ، عربی کا لفظ ہے اور اردو میں بھی کڑے کے لئے آتا ہے ، اس کے ساتھ آہنی یا لوہے کا تصور بھی عام طور پر پیوست پایا جاتا ہے جیسے طوق غلامی یا قیدیوں کا طوق یا گلے کا طوق ؛ اب چونکہ یہ طوق کا لفظ bracelet اور ferrum دونوں کے مفاہیم سے تصوراتی طور پر نزدیک آجاتا ہے لہذا اسی کو ferrule کا بہترین اردو متبادل کہا جاسکتا ہے، البتہ صرف اتنا ہے کہ اسکو عام طوق سے نسبت دینے ، الگ شناخت دینے اور اس میں کسی الگ اسم کی خصوصیت پیدا کرنے کے لئے طوق سے طویق اخذ کرا جاتا ہے؛ یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے عربی کے طول سے طویل اور عظم سے عظیم یعنی طول والا اور عظم والا جیسے الفاظ بنائے جاتے ہیں۔ ایک اور لفظ جس کے ساتھ تفریق کا خیال رکھنا لازمی ہے وہ کڑے کا ہے جس کا مطلب کسی زنجیر میں پروائے ہوئے ان چھوٹے حصوں کا ہوتا ہے جس سے وہ زنجیر تشکیل پاتی ہے انگریزی میں اسکے لئے link کا لفظ ہی آتا ہے۔"@ur . "نریندر ناتھ 1887 \tتاریخ پیداءش 1954 \tتاریخ وفات وجہ شہرت بنگال کے انقلابی لیڈر۔ کانپور میں مقدمہ چلا اور چھ سال کی سزا ہوئی۔ 1936 میں کانگرس میں شامل ہوگئے لیکن دوسری عالمی جنگ کے آغاز میں اتحادیوں کی حمایت کی بنا پر نکال دیے گئے ۔ بنگال کے انقلابی لیڈر ۔ ایک دیہاتی سکول ماسٹر کے لڑکے تھے۔ اصل نام نریندر ناتھ تھا۔ اوائل عمر میں بنگال کے مشہور انقلابی جتندر ناتھ مکرجی سے ملاقات ہوئی اور ان کے ساتھ 1907 سے 1914 تک انقلابی پارٹی میں کام کیا۔ اس دوران میں دو بار گرفتار ہوئے۔ پہلی جنگ عظیم کے آغاز میں غدر پارٹی میں شامل ہوگئے اور جرمنی سے ہندوستان میں اسلحہ لانے کی سازش میں اہم حصہ لیا۔ ناکامی پر فرار ہو کر پہلے چین اور پھر امریکا گئے اور وہاں ایم این رائے کا نام اختیار کرکے کمیونسٹ تحریک میں سرگرم حصہ لینے لگے ۔ بعد ازاں میکسیکو میں کمیونسٹ پارٹی کی تنظیم کی اور جنوبی امریکا کی ریاستوں میں کمیونسٹ نظریات کا پرچار کیا۔ لینن نے انھیں سوویت یونین بل کر بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک کے مشرقی شعبے کا منصرم مقرر کیا۔ اسی دوران میں انھیں چین میں کمیونسٹ پارٹی کی تنظیم کے لیے بھیجا 1918 میں اختلافات کی بنا پر ، بین الاقوامی کمیونسٹ تحریک سے الگ ہو گئے ۔ ان کا خیال تھا کہ مارکسزم میں سائنس اور فلسفے کے بدلتے ہوئے تصورات کی بنا پر تبدیلیاں کی جانی چاہییں۔ رائے جرمنی اور فرانس سے ہوتے ہوئے پندرہ سال کی جلاوطنی کے بعد خفیہ طور پر ہندوستان پہنچے ۔ 1931 میں بمبئی میں پکڑے گئے ۔ کانپور میں مقدمہ چلا اور چھ سال کی سزا ہوئی۔ 1936 میں کانگرس میں شامل ہوگئے لیکن دوسری عالمی جنگ کے آغاز میں اتحادیوں کی حمایت کی بنا پر نکال دیے گئے ۔ آخری عمر میں انھوں نے ایک نئے فلسف حیات Radical Humanism کی بنیاد رکھی ۔ جس نعرہ تھا، انسان ہر چیز کا پیمانہ ہے۔ لیکن اسے مقبولیت حاصل نہ ہو سکی۔"@ur . "توشی صابری \tنام تاریخ پیداءش 4/7/1984 \t Alive \tتاریخ وفات"@ur . "معماری ہندسیات کو عمارتی ہندسیات بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے architectural engineering کہتے ہیں جبکہ اس شعبہ کے پیشہ ور ماہر کو مہندسِ معماری کہتے ہیں۔"@ur . "جارج کارلن کی وجۂ شہرت ان کا امریکی اسٹینڈ آپ کامیڈین ہونا ہے۔ تاریخ پیداءش: بارہ مئ، 1937 ء تاریخ وفات: بائیس جون، 2008 ء جارج کارلن1970 کے عشرے تک کارل حکومت مخالف شخصیت کے طور پر شہرت حاصل کرچکے تھے۔ وہ اپنے اسٹیج پروگراموں میں قابل اعتراض زبان استعمال کرتے تھے۔جارج کارلن گرامی ایوارڈ یافتہ فن کار تھے جو اپنی اشتعال انگیز گفتگو ، غیر متعلقہ سماجی تبصروں اور روزمرہ زندگی کے واقعات پر ناشائستہ تکلم کی بنا پر شہرت رکھتے تھے۔ جارج کارلن1970 کے عشرے تک کارل حکومت مخالف شخصیت کے طور پر شہرت حاصل کرچکے تھے۔ وہ اپنے اسٹیج پروگراموں میں قابل اعتراض زبان استعمال کرتے تھے۔ انہیں 1972میں شمالی امریکی شہر ملواکی میں ایک شو کے بعد گرفتار کرلیا تھا اور ان پر اخلاقیات کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیاتھا۔ 1973میں پیسفک ریڈیو نیٹ ورک پر کارلن کے ایک پروگرام کو فیڈرل کیمونیکشن کمشن نے غیر شائستہ قرار دیا۔ اس فیصلے کو باآلاخر امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا جس نے 1978 میں یہ فیصلہ دیا کہ حکومت کو جارحانہ زبان براڈکاسٹ کرنے پر نشریاتی اداروں پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل ہے۔ انیس سوبہتر میں ریلیز ہونے والے ان کے مشہور مزاحیہ مکالمے، ایف ایم اینڈ اے ایم نامی فلم انیسواسی اورنوے کے عشروں میں بھی شائقین کو محظوظ کرتے رہے۔ ان کے مزاحیہ مضامین پر مبنی کتابیں انیسوستر کے عشرے میں لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہوئیں جو اس وقت ایک ریکارڈ تھا۔ انہوں نے حال ہی میں مارک ٹوین پرائز بھی حاصل کیا۔ وہ اپنی موت سے ایک ہفتہ قبل مزاحیہ پروگرام پیش کرتے رہے۔ جارج کارلن اکہتر سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔"@ur . "کیمیات میں آگ پر ڈالنے سے بھڑک اُٹھنے والی شراب کی روح یا مقطر جو شکری سیال کو خمیر اُٹھا کر کشید کرنے سے حاصل کیا جاتا ہے اور جس میں حل کرنے کی صلاحیت کل مائعات سے زیادہ ہوتی ہے۔"@ur . "سامان لادنے کا بل یا بل آف لیڈلگ ایک ایسا دستاویز ہے جوکہ سامان بھیجنے والے اور مال بردار کمپنی کے مابین ایک معاہدے کی شرائط طے کرتی ہے جس کے تحت ایک مخصوص رقم کے بدلے سامان کو ایک مخصوص راستے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بهیجا جاتا ہے۔ عام طور پر سامان بھیجنے والا تاجر مال بردار کمپنی کی طرف سے جاری کردہ فارمز پر اس بل کو تیار کرتا ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] سمیڈا یا اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام اس مقصد کے تحت عمل میں لایا گیا تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس۔ایم۔ایز) کے لیے انتہائی مؤثر تعمیری حکمتِ عملی کے ذریعے معیشت کو بھرپور تقویت دی جا سکے۔ اکتوبر 1998 میں اپنے قیام کے آغاز ہی سے سمیڈا نے خاص شعبہ جاتی (Sectoral) حکمتِ عملی اپنائی تھی۔ شعبہ جات کو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی موجودگی کی بنا پر ترجیحی بنیادوں پر چنا گیا۔ رکاوٹوں اور مشکلات کی نشاندہی کے بعد انتہائی گہرائی میں جا کر تحقیقات کی گئیں اور جامع ترقیاتی لائحہ عمل تشکیل دیے گئے۔ سمیڈا کی مکمل، مربوط اور جامع شعبہ جاتی (Sectoral) پالیسی کا مقصود یہ ہے کہ ایس۔ایم۔ایز کے لیے ایک بہتر قانونی ماحول کو نئے سرے سے تشکیل دیا جائے۔ اس ضمن میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا گیا کہ متعلقہ اہم ترین شعبوں جیسے مالیات (فنانس)، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کی ترقی (ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ) کو خصوصی اہمیت دی جائے۔ شعبہ جاتی ترویج کے پہلے مرحلے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد، SMEDA نے جنوری 2001 میں SMEDA کے حلقہ ہائے کار کی بنیاد پر وسیع پیمانے پر اور اضافی رسائی کے ساتھ SME کی ترویج کا کام شروع کیا۔ اب شعبہ جات پر توجہ کے ساتھSMEDA ، SMEs کو وسیع پیمانے پر خدمات بھی مہیا کر رہی ہے جن میں روبرو امدادی نظامات، مخصوص کاروباری ترقیاتی سہولیات، تربیت، ترویج اور وسیع تر اشاعت کے ذریعے معلومات کا پھیلاؤ جیسے عوامل شامل ہیں۔ SMEDA کی کارروائیاں اب تین وسیع تر حصوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں:"@ur . "تعارف[ترمیم] ایئروے بل جہاز پر سامان لادنے کی ایک رسید جوکہ کسی مخصوص مقام تک سامان لیجانے والی ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی فلائٹس کے لیے کوریر کمپنی کی جانب سے سامان بھیجنے والے کو جاری کی جاتی ہے۔"@ur . "آزادانہ تجارت کا خطہ یا فری ٹریڈ زون (FREE TRADE ZONE) ایک بندرگاہ یا اس سے منسلک ایک مخصوص کیا گیا علاقہ جہاں غیر ممنوعہ اشیا درآمدی محصولات کے بغیر لائی جا سکتی ھیں۔ ایسے علاقے کسی ملک کی حکومت کی طرف سے اس مقصد کے لیے مخصوص کر دیے جاتے ھیں۔ کوئی بھی درآمدی محصول دیئے بغیر ان تجارتی اشیا کو اس خطے میں ذخیرہ کیا جاسکتا ہے، گاہکوں کو دکھایا جاسکتا ہے اور مصنوعات بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور برآمدی محصولات ادا کئے بغیر دوبارہ برآمد کیا جا سکتا ہے۔ ان اشیا پر محصولات صرف اس وقت لگائے جاتے ہیں جب یہ اشیا کسٹمز اتھارٹی کے تحت آنے والے کسی دوسرے علاقے سے گزرتی ہیں۔"@ur . "درست سامان لادنے کا بل یا شفاف بل یا انگریزی میں کلین بل آف لیڈنگ اشیا کی ترسیل کی ایک رسید ہوتی ہے جو مال بردار کمپنی کی طرف سے جاری کی جاتی ہے- یہ نشاندہی کرتی ہے کہ اشیا کو درست ظاہری حالت میں وصول کیا گیا جوکہ بغیر نقصانات اور کسی قسم کے ہیرپهیر کے بغیر تهیں۔ مختصرا یہ سامان کے مال بردار کمپنی کو صحیح حالت میں سونپے جانے کا ثبوت ہوتا ہے-"@ur . "ان لینڈ بل آف لیڈنگ برآمدی تاجر کی بین الاقوامی مال بردارکمپنی تک اشیا کی زمینی نقل و حمل کا بل ہوتا ہے- اگرچہ بعض اوقات تهرو بل آف لیڈنگ بهی استعمال کیا جاسکتا ہے تا ہم عام طور پر برآمدات کے لیے ان لینڈ بل آف لیڈنگ اور سمندری بل آف لیڈنگ دونوں تیار کیے جانے چاھئیں۔"@ur . "سمندری بل یا اوشن بل آف لیڈنگ مال لادنے کا ایک بل ہوبا ہے، جو نشاندہی کرتا ہے کہ برآمد کنندہ نے ایک مخصوص غیر ملکی منڈی تک ترسیل کے لیے کسی بین الاقوامی مال بردار جہاز پر سامان لاد دیا ہے۔ ان لینڈ بل آف لیڈنگ کے برعکس سمندری بل مال حاصل کرنے کی دستاویز کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ اگر یہ اسٹریٹ (STRAIGHT) ہے تو غیر ملکی خریدار اپنی شناخت کرانے کے بعد مال بردار کمپنی سے مال حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر یہ بل نےگوشیعبل (NEGOTIABLE) ہو تو خریدار کو پہلے اشیا کے لئے ادائیگی کرنا ھو گی، ایک ضمانت نامہ بھرنا ھو گا یا فروخت کنندہ کی متفقہ کوئی اور شرائط پوری کرنا ھوں گی-"@ur . "اصطلاح term دبانا / دابنا دَب شدہ دابگر داب پذیری داب پذیر داب / دابیت دابیہ دابی compress compressed compressor compressibility compressible compression compressional compressive گیس دابگر ایک آلاتی اختراع ہے جو گیس کے حجم کو گھٹا کر اُس کے دباؤ کو بڑھاتی ہے. گیس دابگر بڑی حد تک مضخت یا تلمبہ سے مماثلت رکھتا ہے: دونوں مائع پر دباؤ بڑھاتے ہیں اور دونوں نلی میں مائع کی ترسیل کرسکتے ہیں."@ur . "تھرو بل آف لیڈنگ (THROUGH BILL OF LADING) سامان لادنے کا ایک اکیلا بل جو برآمدی سامان کی قومی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی ترسیل کو سنبھالتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک ایئر وے بل اصل میں ایک تھروبل آف لیڈنگ ہے جو فضائی شپمنٹس کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ دوسری طرف سمندری شپمنٹس کے لیے عام طور پر دو علیحدہ دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے, ملکی ترسیل کے لیے انلینڈ بل آف لیڈنگ اور بین الاقوامی ترسیل کے لیے سمندری بل - تھرو بل آف لیڈنگ، سمندری ترسیلات کے لیے ناکافی ہیں-"@ur . ""@ur . "سامان لادنے کا خراب بل (FOUL BILL OF LADING) ایسا بل آف لیڈنگ ہوتا ہے جو مال بردار کمپنی کی طرف سے جاری ہوتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ وصولی کے وقت اشیا نقصان زدہ حالت میں تهیں-"@ur . "الکحلی مشروب وہ مشروب ہوتا ہے جس کے اندر ایتھنول جسے عرف عام میں الکوحل کہتے ہیں شامل ہوتا ہے۔ عام بول چال میں اس کے لیے شراب کا لفظ استعمال ہوتا ہے جو کہ تکنیکی اعتبار سے درست نہیں."@ur . "معاشرے میں رہن سہن کے لئے انسان تنہا زندگی نہیں گزار سکتا۔ اسی لئے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا گیا ہے جو کہ صدیوں سے رائج ہے۔ اس نظام کے تحت انسان کسی معاشرے میں رہنے کے لئے معاشرے میں تعلقات استوار کرتا ہے۔ اپنا ایک الگ گھر بناتا ہے اور پھر اس گھر کا منتظم بن کر، گھر کے نظام کو احسن طریقے سے چلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس نظام کو خاندان کہا جاتا ہے۔ اس میں کسی بھی انسان کے قریبی اور خونی رشتے دار شامل ہوسکتے ہیں۔ خاندان کا سربراہ عموماً سب سے بزرگ یا سب سے بڑا انسان ہوتا ہے۔"@ur . "مرد اور عورت کے جنسی اختلاط سے تولد پذیر ہونے والی مؤنث اولاد اپنی ماں اور باپ کی حیاتیاتی اور معاشرتی بیٹی کہلاتی ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ والدین کی مؤنث اولاد بیٹی کہلاتی ہے۔"@ur . "مرد اور عورت کے جنسی اختلاط سے تولد پذیر ہونے والا مذکر بچۃ اپنی ماں اور باپ کا حیاتیاتی اور معاشرتی بیٹا کہلاتا ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ والدین کی مذکر اولاد بیٹا کہلاتی ہے۔"@ur . "سیول جنوبی کوریا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ ایک کروڑ سے زائد آبادی کا حامل یہ شہر دنیا کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے جو سیول قومی دارالحکومت علاقہ کہلاتا ہے۔ اس میں جنوبی کوریا کی اہم بندرگاہ انچیون اور گیونگی-ڈو کے علاقے بھی شامل ہیں اور اس علاقے کی کل آبادی تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ بنتی ہے۔ جنوبی کوریا کی نصف سے زائد آبادی اس علاقے میں رہتی ہے جس کی ایک چوتھائی دارالحکومت سیول کی باسی ہے۔ یہ ملک کا سیاسی، ثقافتی و اقتصادی مرکز ہے۔ ایک خاص شہر کی حیثیت سے یہ براہ راست قومی حکومت کے زیر انتظام ہے۔ شہر دریائے ہان کے طاس پر ملک کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے اور شمالی کوریا کی سرحد اس سے صرف 50 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔ ایک اہم مالیاتی و ثقافتی مرکز کی حیثیت سے سیول ایک عالمی شہر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ شہر 1988ء کے گرمائی اولمپکس اور 2002ء فیفا عالمی کپ کی میزبانی بھی کر چکا ہے۔ 2007ء میں اسے دنیا کا تیسرا اور ایشیا کا سب سے مہنگا شہر قرار دیا گیا۔ شہر کی تقریباً تمام آبادی کوریائی ہے جبکہ چینی اور جاپانی باشندوں کی قلیل تعداد بھی یہی رہائش پذیر ہے۔ غیر ملکی تارکین وطن کی آبادی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور اِس وقت وہ کل آبادی کا دو فیصد ہیں۔ شہر میں جرائم کی شرح بہت کم ہے اور یہ ایشیا کے بڑے شہروں میں پرامن ترین شہر سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کے دو بڑے مذہب بدھ مت اور عیسائیت ہیں۔ سیول دنیا کی بڑے کاروباری اداروں کا مرکز ہے جس میں سام سنگ، ایل جی اور ہیونڈائی شامل ہیں۔ یہ ایشیا کا اہم ترین کاروباری مرکز ہے۔ حالانکہ سیول ملک کے کل 0.6 فیصد رقبے پر پھیلا ہے لیکن یہ ملک کے کل جی ڈی پی کا 21 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کا فی کس جی ڈی پی خطے کے بڑے شہروں میں سب سے زیادہ ہے۔"@ur . "ایک ہی ماں اور / یا باپ کی مختلف اولادیں آپس میں بہن بھائی کہلاتی ہیں۔ بہن مؤنث کو جبکہ بھائی مذکر کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "والدین کے بھی ماں اور باپ دادا-دادی اور نانا-نانی کہلاتے ہیں۔ باپ کے والدین یعنی باپ کو دادا اور ماں کو دادی کہا جاتا ہے جبکہ ماں کے باپ کو نانا اور ماں کو نانی کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی بھی جنس کے حیاتیاتی تولید کے عمل نے نتیجے میں جنم لینے والے بچے اپنے والدین کی اولاد کہلاتے ہیں۔"@ur . "والدین بچوں یا اولاد کے حیاتیاتی اور معاشرتی ماں باپ کے جوڑے کو کہا جاتا ہے جوکہ نہ صرف بچے کی پیدائش بلکہ افزائش بھی کرتے ہیں۔ دنیا میں زندگی گزارنے کے طور طریقے اور رنگ ڈھنگ سکھاتے ہیںِ بچوں کی اچھی تربیت والدین کی معاشرتی ذمہ داری ہوتی ہے۔"@ur . "مالیات یا ٹیکس وہ رقم ہے جو کسی ملک کی حکومت لوگوں کی آمدنی یا پیداوار یا فروخت کے ایک حصے کے طور پر رکھ لیتی ہے۔ یہ حکومت کے وسائل کا ایک اہم حصہ ہے اور اس کا مقصد حکومت چلانا اور لوگوں کی فلاح بہبود کے لیے کام کرنا ہے۔ اس کے لاگو ہونے کے ثبوت قدیم زمانے سے اس کے نفاذ کو دکھاتے ہیں مثلاً قدیم مصر میں فراعین کے زمانے میں بھی یہ لاگو ہوتے تھے اور ادا نہ کرنے والوں کو سزا ملتی تھی۔"@ur . "باپ یا ماں کے بہنوں-بھائیوں کی اولادیں عم زاد کہلاتی ہیں۔ اردو زبان اس سلسلے میں بڑی زرخیز ہے کہ اس میں جتنے کے نام ہیں، یہ شرف انگریزی کو بھی حاصل نہیں کہ وہ ہر رشتے کا الگ نام لے، مثال کے طور پر عم زاد کے لئے انگریزی کا لفظ کزن (Cousin)ہے، اب یہی لفظ تایا زاد بھائی، چچیرے بھائی، پھپھیرے بھائی، ماموں زاد بھائی، خالہ زاد بھائی کے لئے بھی استعمال ہوگا جبکہ اردو میں ان سب کے لئے الگ الگ نام ہیں۔"@ur . "تعارف[ترمیم] کیلا ایک مشہور پھل اور اس کے درخت کا نام، اس کا تنا قدرے موٹا اور نرم ہوتا ہے اور ایک ایک پتا کر کے سرے سے پھوٹتا ہے، پتے بہت بڑے بڑے چوڑے اور لمبے ہوتے ہیں آخر کو پھولوں کا گچھا اور لمبا پھل نکلتا ہے پکا کیلا بطور پھل اور کچا بطور ترکاری کھایا جاتا ہے، موز۔"@ur . "اچار برصغیر کے ممالک، بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں کھانے کے ساتھ عام طور پر استعمال کیا جانے والا ایک تغذیہ ہے۔ یہ اچار کافی مشہور کھانے کی شئے ہے۔ اچار پھلوں اور ترکاریوں کو استعمال کرکے بنائے جاتے ہیں۔ لیکن ہر پھل اور ہر ترکاری کا الگ اچار ہی اس کی شناخت ہے۔"@ur . "سیب گیند کی طرح گول ایک مشہور اور خوشنما، خوشبو دار اور لذیذ پھل یہ مختلف رنگوں اور ذایقوں کا ہوتا ہے -"@ur . "خود تغذی یا خود پروردہ وہ جاندار ہیں جو حرارت یا روشنی کو بطورِ ماخذِ توانائی استعمال کرکے غیر نامیاتی اشیاء سے اپنی خوراک تیار کرتے ہیں. سلیس زبان میں: خود تغذی اُن جانداروں کو کہاجاتا ہے جو اپنے لئے خوراک خود تیار کرسکتے ہیں."@ur . "ایرانی تقویم یا ایرانی تقویم کو تقویم ہجری شمسی یا سالنمای ہجری خورشیدی بھی کہتے ہیں۔ یہ ایران اور افغانستان کی سرکاری تقویم ہے۔ یہ گریگورین تقویم کے مقابلے میں سورج سے زیادہ بہتر مطابقت رکھتی ہے۔ ایرانی ان قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہیں جنہوں نے چاند کی بجاۓ سورج پر انحصار کرتے ہوۓ اپنی تقویم بنایا۔ اس تقویم میں شمالی نصف کرہ میں بہار کا پہلا دن سال کا بھی پہلا دن ہوتا ہے جو 21 مارچ ہوتا ہے جسے نوروز کہتے ہیں۔ سال کے پہلے 6 مہینے لگاتار 31 دنوں کے ہوتے ہیں اور اس کے بعد 5 مہینے 30 دنوں کے ہوتے ہیں۔ بارھواں اور آخری مہینہ 29 دنوں کا ہوتا ہے مگر لیپ سال leap year میں یہ 30 دنوں کا ہوتا ہے۔ علم نجوم کے بارہ برج دراصل ایرانی تقویم کے مہینوں کے دری زبان میں نام ہیں۔ ایرانی تقویم دراصل جلالی تقویم کی نئی شکل ہے جسے عمر خیام اور اسکے ساتھیوں نے سلطان جلال الدین ملک شاہ سلجوقی (1072-1092ء) کے کہنے پر بنایا تھا. "@ur . "غذائیت (nutrition) سے مراد اصل میں کسی بھی نامیے (organism) کو مہیا کی جانے والی یا مہیا ہونے والی اس فراہمیِ اسباب کی ہوتی ہے کہ جس کی مدد سے وہ اپنے خلیات میں استقلاب کو اس معیار پر قائم رکھ سکے کہ جو زندگی برقرار رکھنے کے لیۓ (اس متعلقہ جاندار) کو درکار ہو۔ آسان الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی جاندار کو غذا یا خوراک کی صورت میں فراہم کی جانے والی توانائی کو غذائیت کہا جاتا ہے۔"@ur . "خوراک یا غذاء ، سے مراد نشاستوں ، اشحام ، لحمیات اور پانی پر مشتمل کوئی بھی ایسی چیز ہے جسے انسان یا حیوان غذائیت کیلئے کھا یا پی سکیں۔ اس مذکورہ بالا طبی تعریف کے علاوہ خوراک سے عام اردو میں مراد کسی بھی قسم کے کھانے کی بھی لی جاسکتی ہے۔"@ur . "Food Chain"@ur . "غیر تغذی یا غیر پروردہ وہ جاندار ہیں جو نامیاتی مواد پر انحصار کرتے ہیں اور اپنی خوارک خود تیار نہیں کرسکتے. ایسے جاندار زیادہ تر خود تغذی جانداروں کی بنائی ہوئی خوراک کھا کر زندہ رہتے ہیں."@ur . "اختر حمید خان ایک پاکستانی ترقی پسند کارکن اور سائنسدان تھے، جنہیں ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے قرضوں، چھوٹی مالیاتی امدادی پروگراموں، کسان کے تعاون کے فروغ اور دیہاتی ترقی کے پروگراموں کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "واشنگٹن مونیومنٹ"@ur . ""@ur . "امرود كى كاشت جنوب ايشياء مين بهى هوتى هئ امرود کى بهت سي فائده هبن، اس کي استعمال سي نظام ہاضمہ درست رہتا ہے"@ur . ""@ur . "ترش پھلوں کے خاندان سے سنترے جیسی لیکن بڑی پھانکوں اور موٹے چھلکے کا ہلکا زرد نیز سرخی مائل سبز پھل جس کا مزہ کھٹ مٹھا ہوتا ہے۔ لاطینی : Citrus Decumana۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "فالسہ ایک پودے کا نام ہے اس کے پھل کو بھی فالسہ کہا جاتا ہے"@ur . "ایک ہی ماں اور / یا باپ کی مختلف اولادیں آپس میں بہن بھائی کہلاتی ہیں۔ بہن مؤنث کو جبکہ بھائی مذکر کو کہا جاتا ہے۔ بہن کو ہمشیرہ بھی کہا جاتا ہے۔ جس کے لفظی معنی ہیں، دودھ شریک۔ یعنی غذا کا وہ قدرتی حصہ جو ایک ماں اپنے بچوں کو اپنی چھاتی سے پلاتی ہے۔ پیدائش کے بعد ماں کے پستان میں دودھ تخلیق پاتا ہے اور جسے وہ اپنے بچے کو غذا فراھم کرنے کے لیۓ پلاتی ہے اس عمل کو رضاع (lactation) کہا جاتا ہے۔"@ur . "علم تاریخِ الفاظ کو اشتقاقیات (etymology) کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ کسی بھی زبان کے الفاظ کی تحقیق سے متعلق ہے کہ کونسا لفظ کب کس زبان کا حصہ بنا، اُس لفظ کی شمولیت کا ذریعہ کیا بنا اور گردشِ ایام نے اس لفظ کی ہیئت پر کیا اثرات مرتب کئے۔ زبانوں کی اپنی ایک الگ طویل تاریخ ہے، اشقاقیات میں عِلمِ لِسان کا استعمال کیا گیا کہ کس طرح تہذیب و تمدن وقت کے ساتھ ساتھ الفاظ کی ماہیئت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔"@ur . "افریقہ کے سبزہ زاروں میں پایا جانے والا یہ جانور بہت نرم خو مشہور ہے۔ افریقہ کے علاوہ یہ ایشیاء کے کچھ علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ غلوں یا ریوڑ کی شکل میں رہتے ہیں اور بہت ہی سادی غذا مثلاً پودے اور پتے وغیرہ کھاتے ہیں، جو آسانی سے ہضم ہوجائے۔ اس کو آہو بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا شمار دنیا کے تیز رفتار جانوروں میں ہوتا ہے، یہ بلا تکان اسی (80) کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے پر قادر ہیں۔"@ur . "خونگرم وہ حیوانات ہیں جو اپنے جسم کا اندرونی درجۂ حرارت کچھ حد تک ساکن رکھتے ہیں. یعنی یہ جانور حرارتی تضبیط کے قابل ہوتے ہیں. خونگرم حیوانات اپنا جسمانی درجۂ حرارت استقلابی شرح سے قابو میں رکھتے ہیں (مثلاً ماحول کا درجۂ کم ہونے کی صورت میں استقلابی سرگرمیوں کی رفتار زیادہ کرلیتے ہیں). خونگرم اور خونسرد، یہ دونوں اِصطلاحات ابہام اور متعلقہ علمی میدان میں زیادہ شعور پیدا ہونے کی وجہ سے اب سائنسدانوں کے ہاں زیادہ تر غیر مستعمل ہوگئے ہیں."@ur . "خونسرد وہ جاندار ہیں جو اپنا جسمانی درجۂ حرارت برقرار نہیں رکھتے بلکہ ماحول کے درجۂ حرارت میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ اُن کے جسمانی درجۂ حرارت میں بھی تبدیلی آتی رہتی ہے. یعنی یہ جاندار حرارتی تضبیط کے قابل نہیں ہوتے. خونسرد اور خونگرم، یہ دونوں اِصطلاحات متعلقہ میدان کے بارے میں وسیع تر علم کی وجہ سے اب سائنسدانوں کے ہاں زیادہ تر مستعمل نہیں رہے."@ur . "Human physiology"@ur . "تحصیل گوارگو بلوچستان کے ضلع پنجگور کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل گشک بلوچستان کے ضلع پنجگور کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل پنجگور بلوچستان کے ضلع پنجگور کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا اہم شہر پنجگور ہے۔ یہاں پنجگور ہوائی اڈا بھی واقع ہے جہاں پر کراچی، پسنی اور تربت سے جہازوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔ ۔"@ur . "تحصیل پاروم بلوچستان کے ضلع پنجگور کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل گنداخہ بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی صرف 134 فٹ ہے۔"@ur . "تحصیل اوستہ محمد بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا اہم شہر اوستہ محمد ہے۔"@ur . "اوستہ محمد بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی تحصیل اوستہ محمد کا شہر ہے۔"@ur . "تحصیل صحبت پوربلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔ اس کی مرکزی مسجد خوبصورت اور مشہور ہے۔"@ur . "تحصیل روجھان جمالی بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل جھٹ پٹبلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل جھل مگسی بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل پنوار بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل گنداواہ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تفتان بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک شہر ہے۔ یہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر واقع ہے۔ اسے کوہِ تفتان بھی کہتے ہیں۔ سرحد کی دوسری طرف ایران کا قصبہ میرجاوہ ہے جہاں سے زاہدان تقریباً پونے گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "تحصیل تفتان بلوچستان کے ضلع چاغی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل چاغی بلوچستان کے ضلع چاغی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل نوکنڈی بلوچستان کے ضلع چاغی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل دک بلوچستان کے ضلع چاغی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل بسیمہ بلوچستان کے ضلع خاران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل وسوق بلوچستان کے ضلع خاران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل مشخیل بلوچستان کے ضلع خاران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل ناگ بلوچستان کے ضلع خاران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل زہری بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل خاران بلوچستان کے ضلع خاران کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل خضدار بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے اور ضلعی صدر مقام بھی ہے۔"@ur . "تحصیل نال بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل وڈھ بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل کرخ بلوچستان کے ضلع خضدار کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا نام بغداد کے مشہور محلہ کرخ کے نام پر ہے جہاں بنی ھاشم کے کئی گھر واقع تھے۔"@ur . "گروہ عناصر کا ایسا مجموعہ ہوتا ہے، جس میں ایک عالج متعرف ہوتا ہے، کہ کسی بھی دو عناصر کو عالج سے گزار کر اسی مجموعہ کا عنصر حاصل ہوتا ہے۔ گروہ کے لیے کچھ مسلمات پورے ہونا ضروری ہوتا ہے، جو مشارکی، شناخت عنصر، اور اُلٹ عنصر کے متعلق ہوتے ہیں۔ صحیح اعداد کا مجموعہ، جمع کے عالج کے ساتھ، ایک گروہ ہے، کہ کسی بھی دو اعداد کو جمع کر کے صحیح عدد ملتا ہے، صفر (شناخت عنصر) کو کسی بھی عدد میں جمع کرنے سے اس عدد میں کوئ تبدیلی نہیں ہوتی، کسی عدد کے منفی (اُلٹ عنصر) کو اس میں جمع کرنے سے صفر ملتا ہے، اور جمع مشارکی خصوصیت رکھتی ہے۔ تعریف: عناصر کا غیرخالی مجموعہ G ایک ثنائ عالج کے ساتھ، گروہ کہلاتا ہے اگر نیچے دی شرائط پوری ہوں: اگر اور ، تو پھر مجموعہ میں ایسا عنصر I ہو کہ تمام کے لیے عنصر I کو شناخت عنصر کہتے ہیں۔ ہر عنصر کے لیے، ایسا عنصر موجود ہو (جسے a کا اُلٹ کہتے ہیں)، کہ مجموعہ G میں عناصر a، b، c، کے لیے مشارکی خصوصیت پوری ہو"@ur . "تحصیل سوئی بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگتی کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ایک یونین کونسل بھی ہے اور اس نام سے ایک شہر بھی ہے۔ یہاں سے قدرتی گیس کے بہت بڑے ذخائر ملے تھے جس سے گیس کا نام ہی سوئی گیس پڑ گیا تھا۔"@ur . "تحصیل ڈیرہ بگٹی بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ایک یونین کونسل بھی ہے اور اس نام سے ایک شہر بھی ہے۔"@ur . "تحصیل پھیلاؤ باغ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ایک یونین کونسل بھی ہے اور اس نام سے ایک شہر بھی ہے۔"@ur . "زیارت بلوچستان کی تحصیل و ضلع زیارت کا ایک مقام ہے۔ اس میں واقع مقام زیارت بڑا پر فضا مقام ہے جس کی ایک مشہور قیام گاہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی زندگی کے آخری دن گذارے تھے۔ یہ زلزلہ کی فالٹ لائن پر واقع ہے۔ 29 اکتوبر 2008ء کو بلوچستان کے زلزلہ میں زیارت میں تقریباً سو افراد ہلاک ہو گئے۔"@ur . "تحصیل قمردین کاریز بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل زیارت بلوچستان کے ضلع زیارت کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ایک یونین کونسل بھی ہے اور اس نام سے ایک شہر بھی ہے۔ اس میں واقع مقام زیارت بڑا پر فضا مقام ہے جس کی ایک مشہور قیام گاہ میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی زندگی کے آخری دن گذارے تھے۔"@ur . "تحصیل شیرانی بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل تھی۔ اب چونکہ شیرانی خود ضلع بن چکا ہے اس لیے یہ اب ضلع شیرانی کی تحصیل ہے۔ یہاں شیرانی قبائل کی اکثریت ہے جس سے اس کا نام پڑا ہے۔ اس کی آبادی اسی ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔ یہ علاقہ کوہِ سلیمان میں واقع ہے اور سب سے اونچا مقام تخت سلیمان کہلاتا ہے۔"@ur . "تحصیل سمبازہ بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل اشوات بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "ژوب بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل ژوب کا ایک شہر ہے۔ یہ ضلعی صدر مقام بھی ہے ۔ یہ دریائے ژوب کے کنارے واقع ہے سطح سمندر سے 1426 میٹر (468 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور اس کی کاریز بہت مشہور ہیں جہاں کا پانی صدیوں سے اس علاقے کے کام آ رہا ہے۔ اس کو ژوب کا نام ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں دیا تھا جس کا مطلب ابلتے ہوئے پانی کے ہیں کیونکہ اس کی کاریزوں میں سے پانی ابل ابل کر باہر آتا ہے سوائے قحط کی صورتحال کے۔ اس کی پرانا مقانی نام اپوزئی تھا جسے 1889ء میں انگریزوں نے فورٹ سنڈیمان کا نام دیا تھا۔ یہ افغانستان کے بہت قریب ہے اور پاکستان ریلوے کی ایک حد بھی ہے۔"@ur . "تحصیل ژوب بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل ہے۔ یہ ضلعی صدر مقام بھی ہے اور اس نام سے شہر ژوب بھی ہے۔ یہ دریائے ژوب کے کنارے واقع ہے اور اس کی کاریز بہت مشہور ہیں جہاں کا پانی صدیوں سے اس علاقے کے کام آ رہا ہے۔"@ur . "اپوزئی پاکستانی بلوچستان کے شہر ژوب کا پرانا نام ہے جو بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل ژوب کا ایک شہر ہے۔ یہ ضلعی صدر مقام بھی ہے ۔ یہ دریائے ژوب کے کنارے واقع ہے سطح سمندر سے 1426 میٹر (468 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور اس کی کاریز بہت مشہور ہیں جہاں کا پانی صدیوں سے اس علاقے کے کام آ رہا ہے۔ اس کو ژوب کا نام ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں دیا تھا جس کا مطلب ابلتے ہوئے پانی کے ہیں کیونکہ اس کی کاریزوں میں سے پانی ابل ابل کر باہر آتا ہے سوائے قحط کی صورتحال کے۔ اس کی پرانا مقانی نام اپوزئی تھا جسے 1889ء میں انگریزوں نے فورٹ سنڈیمان کا نام دیا تھا۔ یہ افغانستان کے بہت قریب ہے اور پاکستان ریلوے کی ایک حد بھی ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] ایٹلس ہونڈا لمیٹڈ پاکستان کی سب سے بڑی موٹرسایئکل بنانے والی کمپنی ہے۔ اس کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے کارخانے کراچی اور شیخوپورہ میں واقع ہیں۔"@ur . "فورٹ سنڈیمن پاکستانی بلوچستان کے شہر ژوب کا پرانا نام ہے جو بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل ژوب کا ایک شہر ہے۔ یہ ضلعی صدر مقام بھی ہے ۔ یہ دریائے ژوب کے کنارے واقع ہے سطح سمندر سے 1426 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اس کی کاریز بہت مشہور ہیں جہاں کا پانی صدیوں سے اس علاقے کے کام آ رہا ہے۔ اس کو ژوب کا نام ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں دیا تھا جس کا مطلب ابلتے ہوئے پانی کے ہیں کیونکہ اس کی کاریزوں میں سے پانی ابل ابل کر باہر آتا ہے سوائے قحط کی صورتحال کے۔ اس کی پرانا مقامی نام اپوزئی تھا جسے 1889ء میں انگریزوں نے فورٹ سنڈیمن کا نام دیا تھا۔ یہ افغانستان کے بہت قریب ہے اور پاکستان ریلوے کی ایک حد بھی ہے۔"@ur . "مرکزی دفتر: چوتھی منزل، فیڈریشن ہا‎ؤس، ‎شاہراہﹺفردوسی،بلاک کلفٹن، کراچی۔ رجسٹرڈ دفتر: چیئرمین: یوسف شیرازی ڈائریکٹران: 1۔ عامر شیرازی 2- فراہم علی خان 3۔ سیّد سلیم رضا 4- طارق امین 5۔ طارق اقبال خان چیف اگزیکٹو آفیسر: عزیز راجکوٹوالا عوڈٹر: فورڈ روڈز سدات حیدر شیرازی گروپ سابقہ داؤد بینک کو ٹیک اوڤر کیا اور سن 2007 میں اس کا ایٹلس انڤیسٹمنٹ بینک کے ساتھ انضمام ہوا۔ جس کے نتیجے میں قائم ہونے والے بینک کا نام ایٹلس بینک رکھا گیا۔"@ur . "ایسا غیر جمہوری و غیر لچکدار رویہ، جو مزید شدت اختیار کرنے کے بعد بالآخر دہشت گردی پر منتج ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "سول نافرمانی : (Civil Disobedience)"@ur . "عدم تعاون کی تحریک : (The Non-cooperation movement ہندی :  : ستمبر 1920ء تا فروری 1922۔ تحریک آزادی کی پہلی کڑی مانی جانے والی یہ تحریک، گاندھی نے اپے ستیہ گرہ طرز سے شروع کیا۔ اس تحریک گاندھی دور کا آغاز ہوا۔ اور اس تحریک کی سربراہی بھارت قومی کانگریس نے کی۔ ."@ur . "یونانی دیومالا کا ایک کردارآیاپیٹس اور کل مینے کا بیٹا۔ سمندروں کی گہرائی کا رازدان اور آسمانوں اور زمینوں کو جدا رکھنے والے ستونوں کو سنبھالنے والا۔ دیو تا زلیس کی نافرمانی کی پاداش میں کرہ ارض کو کاندھے پر اٹھانا پڑا۔ بعد میں پرسیس نے اس کی درخواست پر اسے پتھر میں تبدیل کر دیا۔ شمالی افریقہ میں ایٹل پہاڑ اسی سے منسوب ہے۔ سولہویں صدی میں نقشوں کی کتابوں کے لیے ایٹلس کا لفظ استعمال ہوا۔"@ur . "ایٹلس : ایک ایسی کتاب جس میں جغرافیائی مضامین کے تصاویر اور نقشے ہوتے ہیں۔"@ur . "فارنیز ایٹلس دوسری صدی میں بننے والا ایک مجسمہ ہے جوکہ کئ وجوہات کی بنا پر ایک امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔ گھٹنوں پر اپنے آپ کو سنبھالتا، ذمین کے بوجھ تلے پستے ایٹلس کے ہیلینوی مجسمے کی اس رومی نقل کو دوسری صدی عیسوی میں تخلیق کیا گیا۔ یہ یونانی دیومالائت کے اس ٹائٹن کا واحد بچا ہوا مجسمہ ہے اور اس سے بھی زیادہ اہمیت بیضوی ذمین کی حقیقت کو دریافت و تسلیم کا سب سے پرانا عکاس ہے- یہ اٹلی کے شہر نیپلز کے قومی عجائبگھر برائے آثار قدیمہ (نیپلز) میں رکھا ہے۔ مجسمہ کا قد ساتھ فیٹ اونچا جبکہ گلوب کا قطر 65 سینٹیمیٹر ہے۔ اسم فارنیز ایٹلس اس مجسمہ کی السانڈرو کارڈنل فارنیز کا ملکیت حاصل کرنا اور بعد از فارنیز منزل میں اس کی نمائش کے بدولت پڑا- ایٹلس کے اس بوجھ کا سبب زیوس کا اسے آسمانوں کے بوجھ کو اٹھانے کی سزا دینا تھا، جس کی وجہ سے آسمان ذمین میں نہیں آگرتا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "قدیم مشرقی تہذیب یا قدیم مشرق کی اصطلاح مغربی ایشیا اور شمال مشرقی افریقہ کے علاقوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں جہاں رومی اور یونانی تہذیبوں سے پہلے تہذیبیں آباد تھیں دورِ جدید میں ان علاقوں کو مشرق وسطیٰ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس وقت اس علاقے میں عراق، شام، فلسطین، اسرائیل، مصر، لبنان اور جزیرہ نماء عرب کے علاوہ ترکی اور ایران کے کچھ حصے آباد ہیں۔"@ur . ""@ur . "اولمپس کی پہاڑی یونان کی سب سے اونچی پہاڑی ہے جسکی اونچائل 2919 میٹرز (9570 فیٹ) ہے۔ چونکہ اس کی بنیاد سطح سمندر کے برابر ہے اس لیے جغرافیائی امتیاز (Topographic Prominence) کے لحاظ سے یہ یورپ کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ہے۔ یہ یونان کے علاقے مقدونیہ میں، ملک کے دوسرے بڑے شہر سالونیکا سے 100 کلومیٹرز کے فاصلے پر ہے۔ یونانی دیومالا میں کوہ اولمپس خداؤں کا گھر تھا، جن میں بالخصوص بارہ اولمپوی شامل ہیں۔"@ur . "یونانی دیومالا کے بارہ اہم ترین خدا، جو کوہ اولمپس میں بستے تھے۔ ان کے نام یہ ہیں:"@ur . ""@ur . "تعارف[ترمیم] ہیرہ یونانی دیومالا میں خدا‎ؤں کے بادشاہ زیوس کی بیوی اور بہن تھی۔ وہ کوہ اولمپس کے بارہ اولمپوی میں شامل تھی اور گھروں کی خدا تھی۔ اس کے الم گاۓ اور مور ہیں۔"@ur . ""@ur . "ایجنٹ اورنج (Agent Orange) جڑی بوٹیاں تلف کرنے والے ایک نہائت مضرِ صحت کیمیائی مواد کا خفیہ نام ہے جو امریکہ نے جنوبی ویتنام کے جنگلات و دیہات میں 1961ء سے لے کر 1971ء تک چھڑکا۔ اس کا مقصد ان جنگلات کو تلف کرنا تھا جہاں ویت کانگ گوریلے امریکی افواج سے چھپتے تھے۔ امریکیوں نے 80,000 مکعب میٹر سے زیادہ کیمیائی مواد ویت نام میں استعمال کیا جس کے مقامی آبادی پر نہائت مضر اثرات برآمد ہوئے۔ ان اثرات میں کینسر اور جینیاتی امراض شامل ہیں۔ اس کا نام ان بڑے ڈرموں کے رنگ کی وجہ سے پڑا جن میں اسے لایا جاتا تھا۔"@ur . "معدنیات کی زبان میں ہیرے سےمراد کاربن یعنی فحم کی ایک شکل ہے۔ اس شکل میں فحم کی قلمیں مخصوص ڈھانچے کی شکل میں جڑی ہوتی ہیں جو ہیرے کا ڈھانچہ کہلاتا ہے۔ ہیرا گریفائٹ کی نسبت کم مستحکم ہوتا ہے۔ ہیرے کو اس کی مخصوص خصوصیات کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ کسی بھی دوسرے مادے کی نسبت ہیرے سب سے زیادہ سخت اور سب سے زیادہ حرارتی موصل ہوتے ہیں۔ ان خصوصیات کی وجہ سے ہیروں کاٹنے اور چمکانے والے اوزاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہیرے کی بصری خصوصیات قابلِ ذکر ہیں۔ انتہائی سخت ڈھانچے کی وجہ سے اس میں بہت کم ملاوٹیں ممکن ہیں۔ اس کے علاوہ شفاف ہونے کی وجہ سے ہیرا عموماً بے رنگ ہوتا ہے۔ تاہم انتہائی معمولی ملاوٹ کی وجہ سے ہیرے کا رنگ نیلا، پیلا، بھورا، سبز، جامنی، گلابی، مالٹائی یا سرخ بھی ہو سکتا ہے۔ انہی خصوصیات کی وجہ سے ہیرے کو سب سے اہم قیمتی پتھر شمار کیا جاتا ہے۔ قدرتی طور پر ہیرے انتہائی بلند درجہ حرارت اور انتہائی زیادہ دباؤ کے نتیجے میں زمین کی سطح سے 140 تا 190 کلومیٹر نیچے بنتے ہیں۔ فحم رکھنے والی معدنیات سے ہیرا بنتا ہے اور اس کے بننے کا عرصہ ایک ارب سے تین اعشاریہ تین ارب سال تک ہوتا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے وقت لاوے کی حرکت سے ہیرے سطح زمین کے قریب آ جا تے ہیں۔ ہیروں کو مصنوعی طور پر انتہائی بلند درجہ حرارت اور انتہائی زیادہ دباؤ کے تحت بھی بنایا جا سکتا ہے جو اصل عمل کی نقالی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری دیگر تکنیکیں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔"@ur . "ابوغریب عراق کا ایک شہر ہے جو بغداد کے قریب مغرب کی طرف واقع ہے۔ اس کی آبادی دو لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں کا ایک زندان (قیدخانہ) امریکیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بہت مشہور ہے۔"@ur . "زندان ابوغریب عراق کے شہر ابوغریب میں واقع ایک مشہور زندان ہے جہاں پر امریکی افواج نے عراقی و دیگر مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کی اور انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیاں کیں۔"@ur . "(Niels Henrik Abel) 'نیلز ھینریک ایبل' ،(5 اگست 1802ء - 6 اپریل 1829ء)، ناروے سے تعلق رکھنے والا ریاضی دان تھا۔ غربت میں آنکھ کھولی اور غریب ہی مرا۔"@ur . "تحصیل سبی بلوچستان کے ضلع سبی کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 130 میٹر (429 فٹ) ہے۔ درہ ہرنائی اور درہ بولان کے سامنے واقع ہے اس لیے ماضی میں مختلف جنگوں کا شکار رہا ہے۔ اس کا مرکزی شہر سبی کہلاتا ہے۔"@ur . "تحصیل لھڑی بلوچستان کے ضلع سبی کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 107 میٹر (354 فٹ) ہے۔ اس کا مرکزی قصبہ لھڑی کہلاتا ہے۔"@ur . "تحصیل قلات بلوچستان کے ضلع قلات کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل ہرنائی بلوچستان کے ضلع سبی کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا نام ایک ہندو ہرنام داس کے نام پر ہے۔ یہ بلوچستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے اور لورالائی، زیارت اور کوئٹہ قریب ہیں۔ اس کا مرکزی شہر ہرنائی کہلاتا ہے۔ اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں۔ اوسط درجہ حرارت 20 سے 48 سنٹی گریڈ تک ہے۔ برسات میں بارشیں ہوتی ہیں۔ اس کی آبادی دو لاکھ سے زیادہ ہے۔"@ur . "تحصیل سوراب بلوچستان کے ضلع قلات کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "ہرنائی بلوچستان کے ضلع سبی کی تحصیل ہرنائی کا شہر ہے۔ اس کا نام ایک ہندو ہرنام داس کے نام پر ہے۔ یہ بلوچستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے اور لورالائی، زیارت اور کوئٹہ قریب ہیں۔ اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں۔ اوسط درجہ حرارت 20 سے 48 سنٹی گریڈ تک ہے۔ برسات میں بارشیں ہوتی ہیں۔ اس کی آبادی دو لاکھ سے زیادہ ہے۔ زیادہ تر پشتون قبیلہ 'ترین' کے لوگ آباد ہیں جن کی زبان ترینو کہلاتی ہے جو پشتو زبان سے بالکل مختلف ہے۔"@ur . "تحصیل بدینی بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل مسلم باغ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1787 میٹر ہے۔ مشہور اور مرکزی قصبہ مسلم باغ کہلاتا ہے۔"@ur . "تحصیل لوئی بند بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل قلعہ سیف اللہ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کی ایک تحصیل ہے۔ مرکزی شہر قلعہ سیف اللہ کہلاتا ہے۔ یہاں ایک مشہور قلعہ ہے جو سیف اللہ خان نے بنوایا تھا۔"@ur . "تحصیل قلعہ عبداللہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک تحصیل ہے۔ مرکزی شہر قلعہ عبداللہ ہے جہاں ایک مشہور قلعہ ہے جو سردار عبداللہ خان اچکزئی نے تعمیر کروایا تھا جو 1841ء میں کابل کی جنگ میں شامل تھے جس میں ہزاروں برطانوی فوجیوں کا صفایا کیا گیا تھا۔"@ur . "تحصیل چمن بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک تحصیل ہے۔ یہ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ مرکزی شہر چمن ہی کہلاتا ہے جو تجارت، سمگلنگ اور افغان مہاجرین کے بے شمار تعداد کی وجہ سے مشہور ہو گیا ہے۔ اس کے بالکل قریب افغانستان کی سرحد کے اس پار افغانستان کے صوبہ قندھار کا قصبہ سپن بولدک واقع ہے۔"@ur . "تحصیل گلستان بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1481 میٹر (4862 فٹ) ہے۔ اس کا مرکزی شہر گلستان ہے۔"@ur . ""@ur . "گلستان بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کا شہر ہے۔ سطح سمندر سے بلندی 1481 میٹر (4862 فٹ) ہے۔"@ur . "ایک ہی ماں اور / یا باپ کی مختلف اولادیں آپس میں بہن بھائی کہلاتی ہیں۔ بہن مؤنث کو جبکہ بھائی مذکر کو کہا جاتا ہے۔ بھائی کو برادر بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی بھی معاشرے میں رہنے والے لوگوں کا آپس میں تعلق نہایت ضروری ہے، درحقیقت انہیں تعلقات کی تشکیل سے معاشرہ جنم لیتا ہے۔ تا ہم تعلقات کی بھی اقسام ہوتی ہیں اور سب سے اہم اور گہرا تعلق خونی رشتے کا ہوتا ہے۔ خونی رشتہ سے مراد وہ رشتہ ہے، جس سے ایسے افراد منسلک ہوتے ہیں جو کہ ایک ہی خاندان سے کنبہ سے تعلق رکھتے ہیں جیسا کہ والدین کا اولاد سے خونی رشتہ ہوتا ہے کیونکہ بچے کی پیدائش والدین کے باہم جنسی اختلاط سے ہوتی ہے ۔اس جنسی ملاپ کے دوران ماں ایک بیضۂ مخصبہ کا حمل اٹھاتی ہے جس کو ابتدا میں جنین (embryo) اور پھر نو ہفتے کے بعد سے حمیل (fetus) کہا جاتا ہے۔ حمل اٹھانے کا مقام جہاں حمیل اپنی پیدائش یا ولادت تک رہتا ہے اسے رحم (uterus) کہتے ہیں۔ نومولود کا ماں اور باپ سے خونی رشتہ یا خونی تعلق ہوتا ہے۔ چونکہ بچے کا جنم باپ کے نطفے کی بدولت ہوتا ہے، اسی لئے خونی رشتے میں عموماً باپ کے کردار کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور باپ کے تمام رشتے داروں کو نومولود کا خونی رشتہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ باپ کے والد، جو کہ نومولود کا دادا کہلاتا ہے یا باپ کی والدہ جو کہ نومولود کی دادی کہلاتی ہے۔ اسی طرح دیگر خونی رشتہ دار مثلاً چچا، چچی، تایا، تائی، پھوپھا، پھوپھی وغیرہ خونی رشتے دار ہیں۔"@ur . "ناک جسم کا بیرونی حصہ ہے جوکہ انسانی چہرے پر نمایاں نظر آتی ہے، یہ دو نتھنوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس کا سب سے اہم کردار یہ ہے کہ یہ عملِ تنفس میں معاون و مددگار ہوتی ہے۔ عموماً مذکر کی ناک مؤنث کے مقابلے میں بڑی ہوتی ہے۔"@ur . "adrenal cortex Adrenal cortex ملف:Gray1185. png لاطینی cortex glandulae suprarenalis گریس subject #277 1278 جنینیات mesoderm ڈارلینڈ c_57/12261690 ایڈرینل غدود کے ساتھ ساتھ جڑا رہتا ہے۔"@ur . "تحصیل کوئٹہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کی ایک تحصیل ہے۔ اسی میں بلوچستان کا صدر مقام کوئٹہ شامل ہے۔ کوئٹہ چھاؤنی بھی اسی تحصیل میں آتی ہے۔"@ur . "تحصیل پنج پائی بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل کوہلو بلوچستان کے ضلع کوہلو کی ایک تحصیل ہے۔ بلوچستان کا شہر کوہلو اس میں شامل ہے۔ زیادہ تر مری قبائل کے لوگ آباد ہیں۔"@ur . "تحصیل میوند بلوچستان کے ضلع کوہلو کی ایک تحصیل ہے۔ میوند ہی کے نام سے افغانستان کے صوبہ قندھار میں بھی ایک قصبہ واقع ہے۔"@ur . "تحصیل کاہان بلوچستان کے ضلع کوہلو کی ایک تحصیل ہے۔ بلوچستان کا ایک چھوٹا شہر کاہان اس میں شامل ہے۔ یہ نواب خیر بخش مری کا آبائی علاقہ ہے۔ اسی کے قریب علاقہ ترتانی واقع ہے جہاں نواب اکبر خان بگٹی کو قتل کیا گیا تھا۔ اس کے شمال میں تحصیل کوہلو واقع ہے۔ دیگر اطراف میں تحصیل ڈیرہ بگٹی اور تحصیل بارخان واقع ہیں۔ سبی اور لورالائی قریبی شہر ہیں۔ اس میں ابھی تک جنریٹر کی مدد سے بجلی مہیا کی جاتی ہے۔"@ur . "کوہلو بلوچستان کے ضلع کوہلو کی تحصیل کوہلو کا شہر ہے جو چھوٹا اور پسماندہ ہے۔"@ur . "کاہان بلوچستان کے ضلع کوہلو کی تحصیل کاہان کا شہر ہے جو چھوٹا اور پسماندہ ہے۔ یہ نواب خیر بخش مری کا آبائی علاقہ ہے۔ اسی کے قریب علاقہ ترتانی واقع ہے جہاں نواب اکبر خان بگتی کو قتل کیا گیا تھا۔ اس کے شمال میں تحصیل کوہلو واقع ہے۔ دیگر اطراف میں تحصیل ڈیرہ بگتی اور تحصیل بارخان واقع ہیں۔ سبی اور لورالائی قریبی شہر ہیں۔ اس میں ابھی تک جنریٹر کی مدد سے بجلی مہیا کی جاتی ہے۔"@ur . "تحصیل تمپ بلوچستان کے ضلع کیچ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل مند بلوچستان کے ضلع کیچ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل دشت بلوچستان کے ضلع کیچ کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 1796 میٹر (5895 فٹ) ہے۔ 1998ء میں آبادی 60،000 کے قریب تھی۔ اسی نام سے ایک اور تحصیل ضلع مستونگ میں بھی واقع ہے۔"@ur . "تحصیل بلیدا بلوچستان کے ضلع کیچ کی ایک تحصیل ہے۔ سطح سمندر سے اوسط بلندی 503 میٹر (1653 فٹ) ہے۔"@ur . "تحصیل اورماڑہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔ کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر کی طرف واقع ہے۔ اس کا مرکزی شہر اورماڑہ کہلاتا ہے۔ 99 فی صد لوگ مسلمان ہیں۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ ہے اورپاکستان کی بحریہ کا ایک اڈہ جناح نیول بیس کے نام سے موجود ہے۔"@ur . "تحصیل پسنی بلوچستان کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل جیوانی بلوچستان کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔ یہ گوادر کی بندرگاہ کے مشرق میں واقع ہے اور خود ایک چھوٹی بندرگاہ ہے۔آبادی تقریباً 25،000 ہے۔ یہ ایران کی سرحد کے بالکل قریب واقع ہے۔ جیوانی کو دوسری جنگ عظیم میں ایک اڈے کے طور پر بھی استعمال کیا گیا تھا جس کی باقیات موجود ہیں۔ یہاں پاکستان کی بحریہ کا ایک اڈہ ہے جس میں ہوائی جہازوں کے لیے 55،000 فٹ طویل رن وے موجود ہے۔ اس کے مرکزی قصبہ یا شہر کو جیوانی کہا جاتا ہے۔"@ur . "تحصیل گوادر بلوچستان کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔ ابھرتی ہوئی بندرگاہ اور مشہور شہر گوادر یہیں واقع ہے۔ جس کی ترقی میں امریکہ اور برطانیہ بوجوہ رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔"@ur . "تحصیل سنتسار بلوچستان کے ضلع گوادر کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "جیوانی بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل جیوانی کا شہر ہے۔ کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر کی طرف واقع ہے۔ 99 فی صد لوگ مسلمان ہیں۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ ہے اورپاکستان کی بحریہ کا ایک اڈہ جناح نیول بیس کے نام سے موجود ہے۔"@ur . "اورماڑہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ ہے۔ کراچی سے 240 کلومیٹر دور گوادر کی طرف واقع ہے۔ 99 فی صد لوگ مسلمان ہیں۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ ہے اورپاکستان کی بحریہ کا ایک اڈہ جناح نیول بیس کے نام سے موجود ہے۔"@ur . "تحصیل لاکھرا بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل سومیانی بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل لیاری بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل کنراج بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل بیلا بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل گڈانی بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل اوتھل بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل دریجی بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل حب بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی ایک تحصیل ہے۔ بلوچستان کا شہر حب جو کراچی کے قریب ہے اسی میں شامل ہے۔"@ur . "تحصیل لورالائی بلوچستان کے ضلع لورالائی کی ایک تحصیل ہے۔ اس میں بلوچستان کا شہر لورالائی شامل ہے۔"@ur . "تحصیل دکی بلوچستان کے ضلع لورالائی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل مستونگ بلوچستان کے ضلع مستونگ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل دشت بلوچستان کے ضلع مستونگ کی ایک تحصیل ہے۔ اسی نام سے ایک اور تحصیل ہے جو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل ہے جہاں دشت (شہر) بھی واقع ہے۔"@ur . "تحصیل کردگاپ بلوچستان کے ضلع مستونگ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل کھڈ کوچہ بلوچستان کے ضلع مستونگ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل موسیٰ خیل بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل دروگ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل نوشکی بلوچستان کے ضلع نوشکی کی ایک تحصیل ہے۔ اس میں ایک چھوٹا سا شہر نوشکی شامل ہے۔ یہاں کے پھل خصوصاً خربوزے بہت میٹھے مشہور ہیں۔"@ur . "تحصیل دالبندین بلوچستان کے ضلع نوشکی کی ایک تحصیل ہے۔ اس کا چھوٹا سے شہر دالبندین کے نام سے مشہور ہے۔"@ur . "تحصیل چھتر بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کی ایک تحصیل ہے۔ یہاں کا شہر ڈیرہ مراد جمالی مشہور ہے۔"@ur . "تحصیل تمبو بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "مرغی ایک مادہ پرندہ ہے جس کے نر کو مرغا کہا جاتا ہے۔ اس کے سر پر موجود تاج نما سرخ کلغی نر کے مقابلے میں تھوڑی چھوٹی ہوتی ہے۔ مرغی اور اس کے انڈے انسانی خوراک کا انتہائی اہم جزو ہیں۔ اس کی افزائش کے لئے باقاعدہ مرغی خانے بنائے جاتے ہیں جو کہ ایک مناقع بخش کاروبار ہے۔"@ur . "Dentistry"@ur . "Dispensary"@ur . "قلبیات (cardiology) سے بنیادی طور پر مراد مطالعۂ قلب (تشخیص و علاج) کی ہوتی ہے اور یہی اس کی طبی تعریف ہے؛ گویا قلبیات ، علم طب کی وہ شاخ ہوتی ہے کہ جس میں دل سے متعلق بحث کی جاتی ہے جس کے احاطے میں اس عضو کی تشریح و فعلیات تا امراضیات و معالجہ ، تمام کچھ آجاتا ہے۔ ، امراض قلب کی درست تشخیص اور مناسب علاج میں معاونت دیتے ہیں لہذا انکا مطالعہ بھی قلبیات میں اختصاص القلب کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے جبکہ سریری (clinical) اعتبار سے اس میں اور وعاء خون (blood vessel) کی بیماریوں کی تشخیص و علاج کیا جاتا ہے۔ ان امراض میں تاجی دوران کے امراض تاجی شریان (coronary artery diseases) ، پیدائشی قلبی امراض ، عجز قلب (heart failure) ، صمامی قلبی امراض (valvular heart diseases) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔"@ur . "دواوں کی دکان یا عطار خانہ"@ur . "بولیات : (Urology) : ایک علم خصوصی جراحی ہے جو مرد اور عورت کے جنسی نظام، گردہ، رحم مادراور urinary tract کا مطالعہ کرتا ہے۔"@ur . "Nursing unit"@ur . "دانشگاہِ اطباء و جراح پاکستان (College of Physicians & Surgeons Pakistan) پاکستان کا واحد تربیتی و امتحانی محکمہ ہے جو کہ ایف سی پی ایس (FCPS)، ڈی سی پی ایس (DCPS)، ایم سی پی ایس (MCPS) و دیگر متعلقہ اسناد کے اجراء کا مجاز ہے۔"@ur . "10 دسمبر 1889 کو امریکہ کے ہاتھوں ہسپانوی شکست کے بعد ہسپانیہ نے فلپائن کو 20 ملین ڈالر کے عوض امریکہ کو \"بیچ\" دیا۔ امریکہ نے فوجی حکومت قائم کی مگر فلپائن کے باشندوں نے آزادی کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر ٹیڈی ورزویلٹ نے اس بغاوت کو کچل دینے کی صدا لگائی۔ ثمر کے علاقہ میں امریکی جنرل نے پوچھا کہ کس عمر کے باشندوں کو قتل کیا جائے۔ روزویلٹ نے کہا کہ دس سال کی عمر سے زیادہ لڑکوں کو۔ نتیجتاً تین ملین افراد کو ذبح کر دیا گیا۔"@ur . "Units of measurement"@ur . "تجدید پسندان مرگ انبوہ محققین کا ایک گروہ ہے جو اس بات پر شک کا اظہار کرتے ہیں کہ مرگ انبوہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ یہودی قتل ہوئے تھے۔ کچھ لوگ مرگ انبوہ کو سرے سے کہانی سمجھتے ہیں مگر زیادہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرگ انبوہ پر نئے سرے سے تحقیق ہونا چاہئیے کہ اس میں مرنے والوں کی اصل تعداد کیا تھی۔ ان کے خیال میں یہ ساٹھ لاکھ سے بہت کم تھی اور اتنی بڑی تعداد کا ذکر پہلی دفعہ مرگ انبوہ کے کئی سال بعد سامنے آئی جس کا مقصد اسرائیل کے وجود کو بہانہ مہیا کرنا تھا۔ یہ خود کو ترمیم پسند (revisionists) کہلاتے ہیں مگر یہودی اور مرگ انبوہ پر مکمل یقین رکھنے والے ان کو منکرینِ مرگ انبوہ (Holocaust deniers) کہتے ہیں۔"@ur . "تحویلِ اکائیات اصل میں ایک ہی مقدار کیلئے مختلف پیمائشی اکائیوں کے جز و ضربی کی تبدیلی ہے. مختلف اکائیوں میں کسی مقدار کی قیمت معلوم کرنے کیلئے تحویلِ اکائیات کا عمل استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "وارن بفٹ ایک امریکی سرمایہ کار ہیں۔ یہ مشہور شرکت برکشائر ہاتھوے (Berkshire Hathway) کے صدر ہیں۔ سرمایہکاروں کے دائرے میں انکو بہت اہمیت دی جاتی ہے، خاص طور پہ value investing (سرمایہ کاری قدر) کے نظریہ سے۔ اس لحاظ سے انہیں \"The Oracle of Omaha\" بھی کہا جاتا ہے۔ 2008 میں انہوں نے دوسرے سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کے وہ امریکی سہام خریدیں، اور اسہی وجہ سے انہوں نے گولڈمن سیکس کے خاص سہام خرید کہ اس شرکت کی مشکلات میں مدد کی۔"@ur . "سرمایہ‌کاری قدر، جس کو انگریزی میں Value investing کہا جاتا ہے، سرمایہ‌کاری کا ایک انداز ہے۔ اس انداز کی بہترین عملی مثال مشہور سرمایہ دار شخصیت وارن بفٹ ہے، جس نے اس سلسلے میں بہت تحقیق کی، اور بہت پیسا بھی کمایا۔"@ur . "گولڈمن سیکس (Goldman Sachs) ایک امریکی انویسٹمنٹ بینک (Investment Bank) ہے جس کی صدارت نیو یارک میں ہے۔ 2008 سے یہ دیگر مالیاتی مثائل کا شکار رہا ہے۔ اس سلسلے میں وارن بفٹ نے ستمبر 2008 میں انکے خاص سہام خریدتے ہوۓ انکی بہت مدد کی۔ اس وقت سے انکے پاس عام کمرشل بینکینگ (Commercial Banking) کی سہولت بھی ہے۔"@ur . ""@ur . "جوف صدر (thoracic cavity) کو جوف سینہ (chest cavity) بھی کہہ دیا جاتا ہے ، یہ اصل میں انسانی جسم کے دھڑ میں کے بالائی حصے میں پائی جانے والی ایک جوف ہے جس میں پھیپھڑے اور دل جیسے اعضاء موجود ہوتے ہیں اور اس جوف صدر کی دیواریں (جن کو صدری قفص کہا جاتا ہے) ان نازک اعضاء کو حفاظت فراھم کرتی ہیں۔"@ur . "حلق (throat) کا لفظ، عربی زبان سے آیا ہے اور اسکے بنیادی معنے بطور اسم انسانی جسم میں گردن کے اندر پاۓ جانے والی ساخت اور یا پھر دائرے یا چھَلّے کے بھی لیۓ جاتے ہیں ؛ اسی بعد از ذکر معنی سے اس لفظ حلق سے اردو میں حلقہ یعنی ring یا دائرہ کا مفہوم بھی لیا جاتا ہے۔ حلق کے لفظ کے ان بنیادی معنوں کے اندراج کے بعد اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ یہ کلمہ جب انسانی جسم پر ادا کیا جاتا ہے تو پھر اس سے اردو میں مراد گو عام روز مرہ کی زبان میں تو ابہام پیدا نہیں کرتی لیکن علم طب میں یہ لفظ خاصا مبہم ہوجاتا ہے۔ حلق کا عام مفہوم منہ کھولنے کے بعد زبان کے پیچھے انتہائی گہرائی پر موجود ساخت کا لیا جاتا ہے اور اگر اسی کو حلق کا مفہوم تسلیم کیا جاۓ تو پھر علم طب میں اسے انگریزی کے throat کا متبادل ہی کہا جاسکتا ہے۔ اس طبی مفہوم سے علاوہ ؛ عام اردو میں حلق سے تمام اندرونی گردن کا بھی لیا جاتا ہے جو کہ اسکے طبی یا علم تشریح کے مفہوم سے الگ ہو جاتا ہے۔ مزید یہ حلق کے لیۓ عام طور پر اردو میں گلا یا گلے کا لفظ بھی بطور متبادل استعمال کیا جاتا ہے اور اردو لغات میں بھی یہ الفاظ بطور متبادل دیکھے جاسکتے ہیں ؛ جبکہ حلق سے برعکس عام اردو میں گلے کے مفہوم میں گردن کا ناصرف تمام اندرونی بلکہ بیرونی (یعنی مکمل گردن) کا مطلب بھی لیا جاتا ہے جیسے گلا دبا دینا یا گردن دبا دینا جیسے کلمات آپس میں ادل بدل کر استعمال کیۓ جاتے ہیں۔ علم طب میں حلق سے مراد گردن کے اس پیشین (anterior) حصے کی ہوتی ہے کہ جو فقاری ستون کے سامنے (پیش) ہوتا ہے اور اپنے اندر غذائی نالی اور سانسی نالی کے سوراخ یا راستے رکھتا ہے۔ حلق میں موجود غذائی نالی سے متعلقہ حصے کو علم طب میں بلعوم (pharynx) اور سانس کی نالی سے متعلقہ حصے کو حنجرہ (larynx) کہتے ہیں۔"@ur . "پھیپھڑے (lungs) جانداروں میں پاۓ جانے والے تنفسی اعضاء کا حصہ ہوتے ہیں جن کے زریعے جاندار عمل تنفس کا فعل انجام دیتا ہے۔ انسان میں یہ اعضاء ، جوف صدر کے صدری قفص (thoracic cage) میں قلب کے دائیں اور بائیں موجود ہوتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "ریڈیم ایک خطرناک حد تک تابکار دھات ہے۔ اس کا جوہری وزن 226 اعشاریہ 5 اور جوہری نمبر 88 ے۔ 700 درجہ سنٹی گریڈ پر پگلتا ہے اور بالکل سفید رنگ کا ہوتا ہے ۔ ریڈیم سے الفا شعاعیں نکلتی رہتی ہیں۔ جو دیکھی بھی جاسکتی ہیں ۔الفا شعاعوں کی رفتار روشنی کی رفتار کا پندرھواں حصہ ہوتی ہے جبکہ روشنی کی رفتار تقریبا ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ ہوتی ہے۔ اسے 1898ء میں مادام کیوری نے دریافت کیا تھا۔ یہ بہت کم یاب دھات ہے جس کی تابکاری کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یورنیم کے مقابلے میں اس کی تابکاری 100000 گنا ہے۔ ریڈیم کو طبی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا سکتا کیونکہ اس سے بیٹا شعاعیں نہیں نکلتیں ۔ جو طبی فوائد پہنچاتی ہیں۔ لیکن ریڈیم سے ایک گیس ریڈون لگاتار خارج ہوتی ہے جو طبی مقاصد کے لیے بڑی کارآمد ہے ۔ سرطان کے علان کے لیے ریڈون گیس بڑی موثر ہے اور یہ خیال غلط ثابت ہو چکا ہے کہ ریڈیم بھی سرطان کے علاج کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔ بلکہ ریڈیم تو سرطان پیدا کرتا ہے۔ حال میں ثابت کیا گیا ہے کہ سگریٹ کی راکھ میں ریڈیم پایا جاتا ہے اور اسی کے سبب سگرٹ کے عادی لوگوں میں سرطان کا مرض سیگریٹ پینے والے لوگوں کے مقالبہ میں زیادہ پایا جاتا ہے ۔ سرطان کے علاج کے لیے ریڈیم سے نکلنے والی گیس استعمال ہوتی ہے۔ ریڈون گیس شیشے کی نہایت باریک نلیوں میں جمع کر لیتے ہیں جنہیں مریض کے گوشت میں سرطان زدہ حصے کے نزدیک چھبو دیتے ہیں جس سے بیمار پھٹے متاثر ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ سرطان ختم ہونے لگتا ہے ۔ صحت مند پٹھوں پر ریڈیم کم اثر کرتی ہے۔ ریڈیم سب دھاتوں سے زیادہ مہنگی دھات ہے۔"@ur . ""@ur . "سرکین (acetylene) ایک آبی فحم (hydrocarbon) ہے جو جو کہ الکاین (عربی کے الکحل سے سابقہ آین سے بنا) گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا IUPAC نام ایثاین (ethyne) اختیار کیا جاتا ہے۔ موجودہ انگریزی لفظ acetylene کو 1864ء میں ایک فرانسیسی Marcellin Berthelot نے acetyl کے ساتھ یونانی -ene جوڑ کر بنایا ؛ یہاں یہ بات اہم ہے کہ acetyl کا لفظ خود سرکے (vinegar) کے ترشے کے لیۓ اختیار کیۓ جانے والے سرکیہ (acetic) سے ماخوذ کیا ہوا لفظ ہے۔ اس مرکب کی مجوزہ اردو سرکین کی جاسکتی ہے جو کہ سرکیہ سے سرک + ین کا سابقہ لگا کر سرکین کہا جاسکتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "زندہ اجسام کے لئے جسم ایک لازمی جزو ہے، جو کسی بھی جاندار کا ہوسکتا ہے، جس میں انسان اور جانور دونوں ہی شامل ہیں۔ جسم عموماً صحت سے متعلقہ مسائل، پیدائش یا موت کی صورت میں استعمال ہوتا ہے۔ جانداروں کے جسم ، اعضاء اور خلیات کے آلاتی و حیاتی کیمیائی افعال کے مطالعے کو فعلیات کہا جاتا ہے۔"@ur . "حنجری ابھار (laryngeal prominence) جس کو عام طور پر انگریزی میں adam’s apple بھی کہا جاتا ہے اصل میں انسانی گردن کی ایک خصلت یا خصوصیت ہے جو کہ گردن میں سامنے کی جانب ایک ابھار کی صورت میں نظر آتی ہے۔ گردن کے سامنے دکھائی دینے والا یہ گومڑ یا آماس (lump) یا اٹھان (protursion) ، سانس کی نالی کی ایک نرم ہڈی یعنی غضروف میں موجود ایک نوکدار مقام کی وجہ سے نمودار ہوتا ہے ، سانس کی نالی کی اس نرم ہڈی کو درقی غضروف (thyroid cartilage) کہتے ہیں جو ہوائی راستے کا بالائی حصہ ، حنجرہ (larynx) بنانے میں حصہ لیتی ہے۔ انگریزی اصطلاح adam’s apple کا لفظی ترجمہ سیبِ آدم ، تفاحتِ آدم اور یا پھر جوزۂ آدم کیا جاسکتا ہے ؛ کہا جاتا ہے کہ یہ اصطلاح اصل میں ایک عبرانی لفظ سے نکلی ہے جو حضرت آدم (ع) کے ممنوعہ پھل (عام خیال کے مطابق سیب) کھانے سے متعلق ہے جسے کھانے کی انہیں ممانعت کی گئی تھی اور روایت کے مطابق اسکا ایک نوالہ ، حضرت آدم (ع) کے گلے میں پھنس گیا تھا، اس روایت یا قصے کا تعلق بائبل سے جوڑا جاتا ہے۔"@ur . "انسانی جسم انسان کے مکمل جسمانی، عضوی، خلوی اور ذہنی اعضاء کے مجموعے کو کہا جاتا ہے۔ انسانی جسم سر، گردن، دھڑ، دو ہاتھ اور دو ٹانگوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ بلوغت کی عمر کو پہنچنے تک ایک انسانی جسم میں تقریباً دس کھرب خلیات حیاتیاتی اکائی کی صورت میں ہوتے ہیں۔ ان خلیوں کے ٹوٹ پھوٹ کے عمل سے بافت یا نسیج بنتے ہیں جوکہ مل کر ایک عضو بناتے ہیں، عضو آپس میں کا کرکے نظام اعضاء تشکیل دیتے ہیں۔"@ur . "پسینہ ، انسانی جسم سے خارج ہونے والے فاضل مادہ ہے جوکہ مائع کی شکل میں ہوتا ہے۔ پسینہ کہلانے والے یہ مادہ مختلف مادوں کے اشتراک سے بنتا ہے، جس کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے، تاہم اس میں بہت مائع مادوں کی آمیزش ہوتی ہے، خصوصاً کلورین، یہ پستانیہ جانداروں کے جسم میں جلد کے مساموں سے بہتا ہے۔"@ur . "عرق ریزی یا تعرق ایک قدرتی عمل ہے جس میں ممالیہ حیوانات کے جسم میں موجود عرقی غدود سے پسینے کا اخراج ہوتا ہے. ممالیہ جانور عرق ریزی کے ذریعے اپنے جسم کا درجۂ حرارت ضبط کرتے ہیں. جسم کا پانی اندر سے حرارت جذب کرتا ہے اور یہی پانی عرق ریزی کے دوران خارج ہوجاتا ہے جس سے جسم کا درجۂ حرارت کم ہوجاتا ہے."@ur . "لندن کی تاریخی آتش زدگی، برطانیہ کی تاریخ میں آتش زدگی کا نا قابلِ فراموش واقعہ ہے، جس میں آگ 2 ستمبر اتوار سے 5 ستمبر بروز بدھ تک لندن کے مختلف حصوں تک پھیلتی چلی گئی۔ آگ قدیم رومی دیوار لندن کی حدود میں واقع شہر لندن کو کھا گئی۔ یہ آگ شاہانہ طمطراق کے حامل ویسٹمنسٹر کے ضلع چارلس دوئم کے سفید محل اور بہت سے مضافاتی آبادیوں کے لئے بھی خطرہ بن گئی تھی لیکن شومئی قسمت کہ وہاں تک پہنچ نہ سکی۔ تاہم تقریباً تیرہ ہزار دوسو مکانات (13،200)، ستاسی (87) ذیلی کلیسا، سینٹ پال کیتھیڈرل اور زیادہ تر شہر کی محکماتی عمارات اس آگ کی نذر ہوگئیں۔ اندازے کے مطابق اس آگ سے شہر کے اسی (80) ہزار میں سے ستر(70) ہزار باشندے بے گھر ہوگئے تھے۔ اس کے نتیجے میں ہونے والا جانی نقصان نامعلوم ہے لیکن پھر بھی قرینِ قیاس یہی ہے کہ جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا ہوگا کیونکہ روایات سے محض چند اموات کا پتہ چلتا ہے۔ تاہم ان وجوہات کی مبازرت طلب کر لی گئی ہے جس کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ جانی نقصان کی مد میں درمیانے طبقے اور غریب طبقے کے لوگوں کو شمار نہیں کیا گیا تھا اور آگ میں جھلس کر ہلاک ہونے والے بہت سے لوگوں کی تو شناخت بھی نہیں ہوسکی تھی۔ آگ کا آغاز نصف شب 2 سمتبر بروز اتوار کو تھامس فارینر (یا فرائینر) کی پڈنگ لین میں بیکری سے ہوا اور یہ انتہائی تیزی سے مغربی علاقوں سے ہوتی ہوئی، شہر لندن میں پھیلتی چلی گئی۔اُس وقت کے لندن کے مئیر سر تھامس بلڈ ورتھ کے تذبذب و متلون مزاجی کے باعث آگ کے بچاؤ کے لئے کی جانے والی کاروائیاں کافی دیر سے شروع کی گئیں۔اُس وقت کی آگ بجھانے کی تکنیکوں میں سے ایک تکنیک عمارات کا انہدام بھی تھا، لہذٰا اتوار کو بڑے پیمانے پر عمارات کے انہدام کے احکامات جاری کردئیے گئے لیکن اُس وقت تک بیکری سے شروع ہونے والی یہ آگ ہوا کی بدولت پنکھے کی طرح آتشی طوفان میں بدل چکی تھی، جس نے اس طرح کی تمام کوششوں کو ناکام کردیا۔پیر کو آگ شمال حصے کی جانب سے ہوتی ہے، شہر کے قلب کی جانب بڑھنے لگی۔"@ur . "بول (ب کے اوپر زبر) ایک مائع فاضل مادہ ہے جوکہ كُلیَہ یا گردہ خون کی تقطیر سے حاصل کرکے مبال یا پیشاب کی نالی سے ابراز یا خارج کرتا ہے۔ خلئے دار استحالہ کئی قسم کے فاضل مادے پیدا کرتا ہے، جن میں نائٹروجن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جن کا جسم سے اخراج نہایت ضروری ہوتا ہے۔ اس مائع فاضل مادے کے اخراج کے عمل کو پیشاب کرنا کہتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "براز، جانداروں کے جسم کا فاضل مادہ ہے، جوکہ جاندار کے نظام انہظام کی پیداوار ہوتا ہے اور مقعد کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "| Section3 = }}"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "سریبرینیتسا (Srebrenica تلفظ) بوسنیا و ہرزیگووینا کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر بوسنیا و ہرزیگووینا کے علاقے سرپسکا میں شامل ہے جو قدرے آزاد ہے۔ سرپسکا سرب اکثریتی علاقہ ہے مگر سریبرینیتسا ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ 1995ء میں سرب افواج نے اس شہر پر قبضہ کر کے ایک ہی دن میں آٹھ ہزار سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔ بوسنیا و ہرزیگووینا کو دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں سے ایک وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہلاتا ہے اور دوسرا سرپسکا کہلاتا ہے۔ 24 مارچ 2007ء کو سریبرینیتسا کی پارلیمان نے ایک قرارداد منظور کی جس میں سرپسکا سے علیحدگی اور وفاق بوسنیا میں شمولیت منظور کی گئی۔ اس میں سربوں نے حصہ نہیں لیا تھا۔ سریبرینیتسا میں بوسنیائی مسلمان 63 فی صد سے زیادہ ہیں۔ یہاں سونے، چاندی اور دیگر کانیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ 1995ء کے قتلِ عام سے پہلے یہاں فولاد کی صنعت بھی مستحکم تھی۔"@ur . "سریبرینیتسا (Srebrenica تلفظ) بوسنیا و ہرزیگووینا کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر بوسنیا و ہرزیگووینا کے علاقے سرپسکا میں شامل ہے جو قدرے آزاد ہے۔ سرپسکا سرب اکثریتی علاقہ ہے مگر سریبرینیتسا ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ 1995ء میں سرب افواج نے اس شہر پر قبضہ کر کے ایک ہی دن میں آٹھ ہزار سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔ بوسنیا و ہرزیگووینا کو دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں سے ایک وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہلاتا ہے اور دوسرا سرپسکا کہلاتا ہے۔ 24 مارچ 2007ء کو سریبرینیتسا کی پارلیمان نے ایک قرارداد منظور کی جس میں سرپسکا سے علیحدگی اور وفاق بوسنیا میں شمولیت منظور کی گئی۔ اس میں سربوں نے حصہ نہیں لیا تھا۔ سریبرینیتسا میں بوسنیائی مسلمان 63 فی صد سے زیادہ ہیں۔ یہاں سونے، چاندی اور دیگر کانیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ 1995ء کے قتلِ عام سے پہلے یہاں فولاد کی صنعت بھی مستحکم تھی۔ 12 و 13 جولائی 1995ء کو سرب افواج نے اس شہر پر قبضہ کیا اور ایک ہی دن میں آٹھ ہزار مردوں اور لڑکوں کا قتل عام کیا۔ اس کے علاوہ علاقہ سے جان بچا کر بھاگنے والے ہزاروں افراد کی بیشتر تعداد مسلمان علاقے تک پہنچنے کی کوشش کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ یہ قتل عام شہر میں اقوام متحدہ اور نیٹو (NATO) افواج کی موجودگی میں ہوا جو اس پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ ہیگ کی جرائم کی عالمی عدالت (International Criminal Tribunal for the former Yugoslavia۔ICTY) نے 2004ء میں اس قتل عام کو باقاعدہ نسل کشی قرار دیا۔"@ur . "آتش زدگی کا مطلب ایسا نقصان جوکہ آگ کے لگنے سے ہوا ہو، نقصان جانی بھی ہوسکتا ہے اور مالی بھی، ماحولیاتی بھی اور حیاتیاتی بھی۔آتش زدگی حادثاتی بھی ہوسکتی ہے اور جان بوجھ کر بھی کی جاسکتی ہے۔ آتش زنی کے مقاصد میں تخریب کاری، افراتفری پھیلانا وغیرہ شامل ہے اور آتش زنی کا ایک سبب آتش مانیا بھی ہوسکتا ہے۔ آتش زدگی کے دوران عمارات، جائیدادیں وغیرہ آگ سے جل کر خاکستر ہوجاتی ہیں۔ بعض اوقات آتش زدگی سے آتشی طوفان بھی پیدا ہوتے ہیں، جس میں آتش زدگی کے مرکز سے انتہائی شدید آگ کی لپٹیں اُٹھتی ہیں، جس کے نتیجے میں ہوا کا دباؤ پیدا ہوتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے ہر چیز کو آگ اپنی طرف کھینچ رہی ہو، اس طریقے سے آگ کو آکسیجن مئیسر آتی ہے، جس سے اس کی شدت و حدت اور بڑھتی ہے۔"@ur . "آتش زنی ایک جرم ہے، جس کے عمومی معنی ہیں کہ جان بوجھ کر، منصوبہ کے تحت، کسی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے کسی کی املاک، عمارت یا مذموم مقاصد کے حصول مثلاً بیمہ کے پیسوں کے حصول کے لئے ایسی اشیاء کو نذرِ آتش کر دیا جائے۔"@ur . "آگ، روشنی اور حرارت کا مرکب ہے جوکہ کیمیائی تعامل کے دوران خارج ہوتا ہے بالخصوص آتشگیری تعامل کے دوران۔ آگ کا رنگ، ہئیت، حدت اور شدت مادے کی مقدار پر انحصار کرتی ہے۔ آگ عام طور پر آتش زدگی اور آتش زنی کے نتیجے میں لگتی ہے، جس میں آگ سے جلنے سے بہت سے نقصانات ہوسکتے ہیں۔"@ur . "جانداروں کے جسم میں پائے جانے والے حیاتیاتی نظامات میں سے وہ نظام کہ جو عمل تنفس میں حصہ لینے والے اعضاء پر مشتمل ہوتا ہے ، نظام تنفس (respiratory system) کہلایا جاتا ہے اور اسکا بنیادی فعل ، ہوا اور خون کے درمیان تبادلۂ غازات کرنا ہوتا ہے۔ علم تشریح کے اعتبار سے اس نظام میں ناک ، بلعوم ، حنجرہ و رغامی ، قصبہ ، قصیبات اور پھیپھڑے شامل ہیں۔"@ur . "قصبہ (bronchus) سے مراد پھیپھڑوں میں پائی جانے والی ان مخصوص نالیوں کی ہوتی ہے کہ جو ہوا کو نرخرہ (trachea) سے قصیبات (bronchioli) تک پہنچاتی ہیں ؛ ان میں کسی قسم کا تبادلۂ غازات رونما نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف راستہ فراھم کرنے کا کام انجام دیتی ہیں۔ انکی جمع قصبات (bronchi) کی جاتی ہے۔ ان کی تشکیل گویا ایسے ہوتی ہے کہ جیسے کسی درخت کے تنے سے شاخیں اور پھر ذیلی شاخیں نکلتی ہیں۔ ہوائی راستے کا یہ درخت حلق سے شروع ہوتا ہے اور ایک نالی کی صورت میں نیچے کی جانب بڑھ کر زاویہ قص (sternal angle) تک آنے کے بعد دو شاخوں میں بٹ جاتا ہے جن میں سے ہر ایک دائیں اور بائیں جانب کے پھیپھڑے میں داخل ہو جاتی ہے انہی کو قصبات یا bronchi کہتے ہیں۔"@ur . "آتشی طوفان آتش زدگی کی ایک ایسی خطرناک قسم ہے کہ جس میں آگ بڑھنے اور پھیلنے کے لیے اپنا ہوائی نظام بنا لیتی ہے۔ ایسا عموماً قدرتی طور پر ہوتا ہے، جس کے محرکات عموماً جھاڑیوں سے لگنے والی آگ، موسمی حدت کے باعث جنگلوں میں لگنے والی آگ اور جنگل کی آگ وغیرہ شامل ہیں۔ اس سلسلے میں ایشٹیگو کا آتشی طوفان اور ایش بدھوار آتشی طوفان آتشی طوفان کی مثال کے لیے خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ آتشی طوفان جان بوجھ کر بھی پیدا کئیے جاسکتے ہیں، مثال کے طور پر آتشیں بموں کی فضائی بمباری جیسا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران درسدن، ہمبرگ، ٹوکیو اور ہیروشیما پر ایٹم بم کا گِرانا وغیرہ"@ur . ""@ur . "(Arthur Cayley) آرتھر کیلے برطانوی ریاضی دان تھا جس نے برطانوی خالص ریاضی کی بنیاد رکھنے میں معاونت کی۔ اس نے بحثیت وکیل بھی 14 سال کام کیا ہے۔"@ur . "‎"@ur . "گل بکاولی : ایک مثنوی ہے، جس کے تخلیق کار دیا شنکر نسیم ہیں۔"@ur . ""@ur . "ارب کا مطلب ہے سو کروڑ۔ یعنی 9 صفر والا ہندسہ۔ انگریزی میں اسے بلین کہتے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "حیاتی لمعان (bioluminescence) اصل میں حیاتی اجسام سے پیدا ہونے والی یا نکلنے والی لمع (luminesce) یا نورانیت (illumination) یا روشنی کو کہا جاتا ہے اور ایسا ان اجسام میں موجود کیمیائی مادوں کے آپس میں تعمل کے نتیجے میں واقع ہوتا ہے جس کی پیداوار کے طور پر روشنی توانائی کی صورت میں خارج ہوتی ہے اور ان میں چمک کا باعث بنتی ہے۔ اس قسم کے حیاتی لمعانیوں (bioluminescents) میں ایسے کیمیائی مرکبات کہ جو لمعان کا موجب بنتے ہیں اصل میں تالقی (fluorescent) مادے ہوتے ہیں جو مختلف اقسام کے رنگوں میں یتالق (fluoresce) ہونے کی خصوصیات رکھتے ہیں؛ ان میں سبز ، نیلا ، پیلا و سرخ وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "عملیت تصویر image processing"@ur . "حرکیاتی نظامات dynamical systems"@ur . "عملیت اشارہ signal processing"@ur . "اطلاعی ہندسیات communication engineering"@ur . "رقمی عملیت اشارہ digital signal processing"@ur . "آپکا نام احمد اور لقب مودود تھا ولادت 492 ہجری اور وفات 577 ہجری آپ کا ایک اور لقب مشتاق آپ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف سے ایک غیبی آواز کے ذریعےدی گئ آپ کا مزار اقدس چشت شریف میں ہے خواجہ نجم الدین احمد مشتاق خواجہ قطب الدین مودود چشتی رحمت اللہ علیہ (430ہجری  527 ہجری) کے فرزند تھے اور خواجہ قطب الدین مودود چشتی خواجہ ابو یوسف ناصر الدین چشتی رحمت اللہ علیہ (375ہجری  459 ہجری) کے فرزند تھے - تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "رقمی نظامات digital systems"@ur . "شمارندی تخطیط computer graphics"@ur . "طرزیات توانائی energy technology"@ur . "استحالۂ توانائی energy transformation"@ur . "لمعان luminescence"@ur . ""@ur . "Air Pollution"@ur . ""@ur . "بالائے بنفشی روشنی ایک برقناطیسی اشعاع یا شعاع ریزی ہے جو عام روشنی سے کم اور ایکس ریز سے زیادہ طولِ موج کی حامل ہوتی ہے."@ur . "Black Light"@ur . "بالائے بنفشی نور نگاری ایک تصویری عمل ہے جس سے تسجیل تصاویر کا کام لیا جاتا ہے۔"@ur . "ترسیلہ یا مُرسلہ ایک برقی اختراع ہے جو، عموماً ایک محاس کے ذریعے، برقناطیسی اشارات کو نشر کرتا ہے."@ur . "اشارہ کاری signaling - telecommunication"@ur . "طیف مختلف رنگین دھاریوں کا ایک سلسلہ جو کسی منشور سے سفید روشنی گزرنے سے پیدا ہو. سلیس الفاظ میں، روشنی کا ترکیبی اطوالِ امواج میں تقسیم."@ur . "Station"@ur . "اردولنک فری نیٹ اردوسافٹ ویر بنانے والا پہلا ادارہ ہے۔ اردو کی تاریخ میں پہلی بار اردو چیٹ ۔ اردو ایم ایس این میسنجر ۔ اردو ای میل ۔ اردو پلئیر ۔ اردو فائل ٹرانسفر ۔ اردو ڈکشنری بنانے کا شرف اُردولنک کو ہی حاصل ہے۔ تمام سافٹ ویرز اور ان کا استعمال مفت ہے۔ ہمارا مقصد اپنی قومی زبان اور صوبائی زبانوں کو فروغ دینا ہے۔ اردو بولیں ۔ اردولکھیں ۔ اردو پڑھیں ۔ یہی ہماری پہچان ہے ۔ سافٹ ویر ڈاون لوڈ کریں ۔ اس کو چلائیں اور پھر اردو کو عملی طور پر انٹرنیٹ پر رنگ پرنگے فونٹس اور سمائلیز کے ساتھ بھاگتے ہوئے دیکھیں ۔ ہزاروں گانے اردو بول کے ساتھ جھوم جھوم کر سنیں ۔ آپس میں انفارمیشن کا تبادلہ کریں ۔ اپنے دور دراز فیملی ممبران کے ساتھ اپنے الگ روم میں گروپ کی صورت یا ون ٹو ون اردو میں چیٹ کریں ۔ جب آپ کو یقین آجائے کے یہ سافٹ ویر واقعی کمال کے ہیں اور بالکل فری ہیں تو آپ بھی اس خدمت زبان میں حصہ لیں اور اردو کو وہ مقام دلانے میں ہماری مدد کریں جس کی یہ حق دار ہے۔ مزید تفصیل کے لیے Help@UrduLink. "@ur . "بین دماغ (diencephalon) ، دماغ کے اس حصے کو کہا جاتا ہے کہ جو بالائی جانب وسطی دماغ (mesencephalon) اور زیریں جانب دماغی جذع (brainstem) کے مابین پایا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں interbrain بھی کہا جاتا ہے جسکی اردو بین دماغ ہی ہوتی ہے۔ دماغ کے اس حصے میں متعدد اہم ساختیں پائی جاتی ہیں جن میں مہاد (thalamus) ، زیرمہاد (hypothalamus) ، بالامہاد (epithalamus) اور ذیل مہاد (subthalamus) شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "مہاد (thalamus) ، دماغ کے بین دماغ حصے میں پایا جانے والا ایک خاکستری مادے (gray matter) سے بنا ہوا جسم ہوتا ہے جس کے بالائی حصے کو ظہری مہاد (dorsal thalamus) اور زیریں حصے کو بطنی مہاد (ventral thalamus) اور بعض اوقات ذیلی مہاد (subthalamus) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خاکستری مادہ فی الحقیقت دو عدد اجسام پر مشتمل ہوتا ہے اور مخ (cerebrum) کی اساس پر پایا جاتا ہے ، یہ بنیادی طور پر دماغ میں بطور بدیل مستقر (relay station) کے کام انجام دیتا ہے۔ بدیل مستقر سے مراد یہاں یہ ہے کہ اس جگہ یعنی مہاد کو ایک ایسے مستقر کی حیثیت حاصل ہے کہ جہاں نخاغی طناب اور دماغی جذع سے آنے والی حسی راہیں (sensory pathways) ان عصبونات سے مشابک بناتی ہیں کہ جو اطلاعات یا حسوں کو قشرۂ مخ (cerebral cortex) تک لے کر جاتے ہیں۔ thalamus کی جمع انگریزی میں thalami کی جاتی ہے جبکہ اردو میں مہاد کا لفظ عربی سے آیا ہے اور اسکی جمع امہاد اور امہدہ کی جاتی ہے۔ مہاد کا ایک مطلب ، کمرہ یا بستر اور فرش وغیرہ کا بھی اسی وجہ سے اسے thalamus کا متبادل لیا جاتا ہے جو کہ یونانی سے آیا ہے اور اپنے معنوں میں بستر یا بستر کے حجیرے کا مفہوم رکھتا ہے۔"@ur . "غدۂ عرق جلد میں موجود وہ غدود ہیں جو پسینہ خارج کرتے ہیں."@ur . "طبیعیات سائنس کی وہ شاخ ہے جس میں مادہ، توانائی، خلاء اور وقت کے اُصول و قوانین کا مطالعہ کیا جاتا ہے. یہ علم کائنات کے بنیادی اجزاء سے متعلق ہے."@ur . "نحل یعنیٰ شہد (Honey) : ازمنہ اولیٰ سے شہد کو شفا یابی کے لیئے ایک بیبدل نعمت کے طور پرجانا پہچاناجاتاہے، اور آج بھی اس کی شفا یابی میںکوئی شبہ نہیں ہے۔ اسلام میںچونکہ شہدکا ذکر کلام الٰہی میں بطور ایک نہایت شافی مرکب کے آیا ہے لہٰذا اہل اسلام اسقدرتی مرکب سے روحانی عقیدت رکھتے ہیں۔"@ur . "فلکی طبیعیات فلکیات کی ایک شاخ ہے جس میں کائنات میں موجود اجرام فلکی اجسام کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ اجرام فلکی سے مراد وہ اجسام ہیں جن کی موجودگی یا انکے وجود کو اب تک کی سائنس کی مدد سے فضاء میں ثابت کیا جاچکا ہو جیسے ستارے، سیارے اور کہکشاں وغیرہ۔"@ur . "تحریض (induction) کا مطلب سائنسی مضامین میں تحریک دینے کا آتا ہے۔ یہ لفظ اصل میں عربی اساس حرض سے بنا ہے اور قرآن کی سورت الانفال کی آیت 65 میں بھی آتا ہے جہاں اس کے معنی ترغیب ، تحریک اور اکسانے کے آتے ہیں۔"@ur . "قدیم طبیعیات classical physics"@ur . "Atomic physics"@ur . "کیمیائی طبیعیات chemical physics"@ur . "Optical physics"@ur . "کثیف مادہ طبیعیات علم طبیعیات کی ایک شاخ ہے جس میں کثیف مادہ کی تمام شکلوں کےطبعی خواص کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ condensed matter physics"@ur . "سکونیات statics"@ur . "Quantum physics"@ur . "قانون کائناتی تجاذب law of universal gravitation"@ur . "Space Physics"@ur . "حرحرکیات کا دوسرا قانون second law of thermodynamics"@ur . "طبیعیات میں موج ایک اظراب ہے جو فضاء اور وقت میں سفر کرتی ہے، اور عموماً توانائی کی ترسیل کے ساتھ۔"@ur . "بقائی قانون conservation law"@ur . "مقناطیسی سیلان magnetic flux"@ur . "عمومی اضافیت general relativity"@ur . "آلاتی کام mechanical work"@ur . "حرکت motion"@ur . "Magnetic permeability"@ur . "آلاتیات موج wave mechanics"@ur . "جہد potential"@ur . ""@ur . "قدرتی قاتل خلیہ (natural killer cell) اصل میں خون کے ابیضیات کی ایک ذیلی قسم سیالویات سے تعلق رکھنے والا ایسا خلیہ ہوتا ہے کہ جو جسم کی قوت مدافعت میں کردار ادا کرتا ہے؛ جن سفید خلیات یعنی سیالویات کا یہاں ذکر کیا گیا ہے وہ چونکہ اطرافی یا الحاقی خون میں پاۓ جانے والے خلیات سے مراد لیۓ جاتے ہیں اس لیۓ انہیں ملحقہ خونی سیالویات (peripheral blood lymphocytes) بھی کہا جاتا ہے۔ قدرتی قاتل کے لفظ کو اختصار سے NK یا اردو میں قق بھی کہا جاتا ہے؛ یعنی NK cell یا قق خلیہ۔ ان قدرتی قاتل خلیات کو اپنے افعال انجام دینے کے لیۓ کبیر توافق نسیجی مختلط کی محتاجگی نہیں ہوتی یعنی یہ خلیات بلا کسی کبیر توافق نسیجی مختلط کی تحسیس (sensitization) کے اپنے افعال انجام دینے کے قابل ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ یہ خلیات کبیر توافق نسیجی تقیید (mojor histocompatibility restiction) سے آزاد ہوتے ہیں۔"@ur . "کیمیاء، جوہری و سالماتی پیمانوں پر مادہ کا علم ہے. اصل مقالہ: کیمیاء کیمیائی مرکب کیمیائی فارمولا کیمیائی تعامل کیمیائی شے"@ur . "کسی کے چہرے کو دیکھ کر یا پڑھ کر اُس کے کردار، افکار و دیگر خصوصیات کے متعلق صحیح صحیح بتادینا قیافہ شناسی کہلاتا ہے۔ دست شناسی اور تخاطر کی طرح قیافہ شناسی بھی ایک علم ہے، جس کے بہت سے ماہرین موجود ہے اور اس موضوع پر کئی کتابیں بھی لکھی جاچکی ہیں۔ ماہر قیافہ شناسی کو قیافہ شناس کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "کسی کے ہاتھ کی لکیروں کو دیکھ کر یا پڑھ کر اُس کے ماضی، حال، مستقبل، کردار، افکار و دیگر خصوصیات کے متعلق صحیح صحیح بتادینا دست شناسی یا علم نجوم کہلاتا ہے۔ قیافہ شناسی اور تخاطر کی طرح دست شناسی بھی ایک علم ہے، جس کے بہت سے ماہرین موجود ہے اور اس موضوع پر کئی کتابیں بھی لکھی جاچکی ہیں۔ دست شناسی کرنے والے کو دست شناس یا نجومی کہتے ہیں۔"@ur . "مالیاتی ریاضی ، اطلاقی ریاضیات کی ان شاخوں پر مشتمل ہے جن کا تعلق مالیاتی منڈیوں سے ہے۔ اس موضوع کا قریبی تعلق مالیاتی اقتصادیات کے ساتھ ہے، جو بہت سے زیریں نظریہ سے متعلق ہے۔ جامع طور پر، ریاضیاتی یا عددی تماثیل جو مالیاتی اقتصادیات سے سوجھتے ہیں کو ریاضیاتی اقتصادیات مشتق کرے گا اور وسعت دے گا۔ اسطرح جبکہ مالیاتی ماہر اقتصادیات یہ مطالعہ کرے کہ کسی کمپنی کی کوئی خاص حصص قیمت ہونے کی ساختی وجوہ کیا ہیں، ایک مالیاتی ریاضیدان حصص قیمت کو دی ہوئی مان کر تصادفی حسابان کے استعمال سے یہ جاننے کی کوشش کرے گا کہ حصص کے مشتق کی جائز قدر کتنی ہے ۔ ممارست میں، ریاضیاتی اقتصادیات کا شمارندی اقتصادیات سے بھاری تراکب ہے۔ استدلالً ، یہ زیادہ تر مترادف ہی ہیں، اگرچہ اخیر از ذکر کا اطلاقیہ سے زیادہ تعلق ہے، جبکہ اول از ذکر تمثیل اور اشتقاق پر مرکوز کرتا ہے ۔ ریاضیاتی مالیات میں ہنڈی سے آزاد قیمت تعین کا بنیادی قضیہ ایک کلیدی قضیہ ہے۔ دنیا بھر میں بہت سی جامعات اب ریاضیاتی اقتصادیات میں تحقیقی اور سندی برنامج پیش کرتے ہیں؛ دیکھو اقداری مالیات میں آقا۔"@ur . "ریاضیات اور شمارندی سائنس میں، نظریہ مخطط مطالعہ ہے مخططوں کا: اس تناظر میں مخطط سے مراد اقمات یا 'کونوں' کا مجموعہ اور کناروں کا مجموعہ ہے جو اقمات کے جوڑے کو آپس میں ملاتے ہیں۔ ایک مخطط چاہے \"لاسمتی\" ہو، مطلب کہ کنارے سے جڑنے والی دو سمتوں کے درمیان کوئی تمیز نہیں، یا پھر کنارہ کی \"سمتی\" بھی ہو سکتی ہے ایک قمہ سے دوسرے کی طرف؛ دیکھو مخطط تفصیلی تعاریف اور مخطط کی متنوع اقسام کے لیے جو عام طور پر پرکھے جاتے ہیں۔ نظریہ مخطط میں مطالعہ کیا جانے والے مخططوں کو دالہ کے مخطط یا دوسرے مخطط سے گُڈ مُڈ مت کرو۔"@ur . "ریاضیات اور تحریدی الجبرا میں، نظریۂ گروہ مطالعہ کرتا ہے الجبرائی ساختوں کا جنہیں گروہ کہا جاتا ہے۔ گروہ کا تصور تحریدی الجبرا میں مرکزی ہے: دوسری جانی پہچانی الجبرائی ساختیں، جیسا کہ حلقہ، میدان، اور سمتیہ فضاء سب کو بطور گروہ دیکھا جا سکتا ہے جن کو اضافی عالج اور مسلمات عطا ہیں۔ گروہ ریاضی میں مکرر وارد ہوتے ہیں، اور نظریہ گروہ کے طرائق نے الجبرا کے دوسرے حصوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ لکیری الجبرائی گروہ اور لیٹا گروہ نظریہ گروہ کی دو شاخیں ہیں جن میں زبردست ترقی ہوئی ہے اور یہ بذات خود شعبے بن گئے ہیں۔ بہت سے طبیعیاتی نظام، جیسا کہ بلور اور ہائیڈروجن جوہر، کو متناظر گروہ سے تمثیل کیا جا سکتا ہے۔ بس نظریہ گروہ اور قریبی متعلق نظریہ نمائندگی کا طبیعیات اور کیمیاء میں بہت سے اطلاقیے ہیں۔ بیسویں صدی کا ایک اہم کارنامہ وہ شراکتی کاوش تھی، جس میں 1960ء اور 1980ء کے درمیان رسالہ جات میں 10،000 صفحات پر مشتمل طبع ہوئے اور جو متناہی گروہ کی مکمل جماعت بندی پر متنج ہؤا۔"@ur . "تالیفیات شعبہ ہے خالص ریاضیات کا جو متفرد (اور عام طور پر متناہی) اشیاء کے مطالعہ سے متعلق ہے۔ اس کا نسب ریاضیات کے بہت سے شعبوں جیسا کہ الجبرا، احتمال نظریہ، ارغودگی نظریہ، اور ہندسہ، اور ساتھ ہی اطلاقی موضوعات شمارندی سائنس اور احصائی طبیعیات سے ہے۔ تلیفیات کے پہلووں میں شامل ہے، ایسی اشیاء کا \"گِننا\" جو کسی کسوٹی پر پوری اُترتی ہوں، اور ایسی اشیاء کی تعمیر اور تحلیل جو کسی کسوٹی پر پورا اترتی ہوں، \"تکبیر\"، \"صغیر\"، یا \"کامل\" اشیاء کا ڈھونڈنا، اور ایسی الجبرائی ساختوں کی پہچان جو ان اشیاء میں ممکنہ پائی جاتی ہوں۔ تالیفیات جتنا مسائل حل کرنے سے متعلق ہے اتنا ہی تعمیرِ نظریہ سے متعلق ہے، اگرچہ اس نے طاقتور نظریاتی طرائق ترقی کیے ہیں، خاص طور پر بیسویں صدی کے اواخر میں۔ تالیفیات کا پرانا ترین اور آسان رسائی حصہ نظریہ مخطط ہے، جس کے دوسرے شعبوں سے بے شمار جوڑ ہیں۔ تالیفیات کا استعمال اکثر شمارندی سائنس میں کچھ مجموعات میں موجود ارکان کی تعداد کا تخمینہ لگانے کے لیے ہوتا ہے ۔ ریاضیدان جو تلیفیات کا مطالعہ کرتا ہے کو اکثر تالیفیاتگر کہا جاتا ہے۔"@ur . "جنگ یرموک 15 ہجری میں لڑی گئی ایک جنگ ہے۔"@ur . "برصغیرکے ادبی حلقوںمیںشمس الرحمن فاروقی کا نام کسی تعارف کا محتاج نهیں۔انهوںنے کوئی چالیس سال تک اردو کے مشهورومعروف ادبی ماهنامه٬شب خون٬ کی ادارت کی اور اس کے ذریعه اردومیںادب کے بارے میںنئے خیالات،اور برصغیراوردوسرے ممالک کے اعلی ادب کی ترویج کی۔شمس الرحمن فاروقی نے اردواورانگریزی میںکئی اهم کتابیں لکھی هیں۔خدائے سخن میرتقی میرکے بارے میںان کی کتاب'شعرشورانگیز'جوچارجلدوں میںهے،کئی بار چھپ چکی هے اوراس کو1996میںسرسوتی سمّان ملاجوبرصغیرکاسب سے بڑاادبی ایوارڈ کها جاتا هے۔شمس الرحمن فاروقی نے تنقید،شاعری،فکشن،لغت نگاری، داستان،عروض،ترجمه،یعنی ادب کے هر میدان میںتاریخی اهمیت کے کارنامے انجام دئے هیں۔ انهیںمتعدداعزازواکرام مل چکے هیںجن میںعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی ڈی۔لٹ۔ کی ڈگری بھی شامل هے۔"@ur . "مختصر راہ ، اصل میں اردو دائرۃ المعارف پر کسی بھی مضمون کو دیا جانے والا ایک مختصر نام ہوتا ہے جسے اگر تلاش کے خانے میں لکھ کر ---- حرکت ---- پر دبایا جاۓ تو یہ اصل مضمون کی جانب لے جاتا ہے۔ ایسا اس صورت میں کیا جاتا ہے کہ جب اصل مضمون کا عنوان متعدد الفاظ پر مشتمل اور طویل ہو جسے یاد رکھنا مشکل ہو اور یا پھر اسے بار بار تلاش کے خانے میں مکمل لکھنا مشکل ہو، چونکہ مختصر راہ اس طویل عنوان والے مضمون یا صفحے کی جانب رجوع مکرر (re-direct) کرنے والا ایک مختصر کلمہ ہوتا ہے اس لیۓ اسکی مدد سے مطلوبہ صفحے کی تلاش آسان اور تیز ہو جاتی ہے۔ ایسی مختصر راہ کو عام طور پر تمام صفحات کے لیۓ نہیں اختیار کیا جاتا اور یہ طریقۂ کار صرف اھم اور یا پھر منصوبہ ویکیپیڈیا سے متعلق صفحات کی جانب لے جانے کے لیۓ ہی زیادہ دیکھنے میں آتا ہے۔ مثال کے طور پر ، اگر اسی صفحے پر بائیں جانب دیۓ گۓ خانہ براۓ مختصر راہ کو دیکھا جاۓ تو اس میں ایک ربط ، منتخب مضمون لکھا ہوا نظر آتا ہے جو کہ اصل مضمون بنام ---- منصوبہ:منتخب مضمون کا معیار ---- کی جانب لے کر جاتا ہے؛ چونکہ اصل صفحے کا عنوان نا صرف یہ کہ 5 الفاظ پر مشتمل ایک طویل نام ہے بلکہ اس میں لفظ منصوبہ کی فضاۓ نام (namespace) کے بعد دو کھڑے نقاط : یعنی نقطتان (colon) بھی لگانے پڑتے ہیں؛ اس وجہ سے اسکو با آسانی تلاش کرنے یا اس تک پہنچنے کے لیۓ ایک 2 الفاظ پر مشتمل عبارت ؛ منتخب معیار ، کو اصل صفحے کی جانب رجوع کروا دیا گیا ہے۔ اب کوئی صارف یا قاری ایک بار اس مختصر راہ کو دیکھ لے گا تو دوسری بار اسے مطلوبہ صفحے تک پہنچنے کے لیۓ طویل عنوان سے دشواری نہیں ہوگی۔"@ur . "اسلامی نظام زندگی کو قوانین کو شکل میں رائج کرنے شریعت کو کہا جاتا ہے۔ افغانستان کی سابقہ طالبان حکومت ، نائجیریا اور ملائشیا کے کچھ صوبوں میں شرعی قوانین رائج ہیں۔ حال ہی میں پاکستان کے علاقے سوات میں ہونے والا سوات معاہدہ عدل بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔"@ur . "مناعت اصل میں جاندار اجسام میں پائی جانے والی ایک قوت مدافعت ہوتی ہے جو کہ امراض کے خلاف بچاؤ یا دفاع کا کام انجام دیتی ہے ، اسی وجہ سے اسکے لیۓ بعض اوقات قوت مدافعت کا لفظ بھی اختیار کیا گیا نظر آتا ہے، طب و حکمت میں immunity کے لیۓ مناعت کا لفظ ہی مستعمل ہوتا ہے جو کہ عربی کے اردو میں مستعمل لفظ منع سے بنا ہے۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ مناعت سے، مراد جانداروں کے جسم میں پایا جانے والا ایک ایسا نظام ہوتا ہے کہ جو ، عدوی اور دیگر امراض کے خلاف جاندار کے جسم میں مدافعت یا پیدا کرتا ہے یا ان کی جسم میں داخلے کی مناعت کرتا ہے۔ اسی لفظ مناعت سے بن کر بہت سے متعلقہ الفاظ طب میں استعمال ہوتے ہیں جنکی ایک فہرست سامنے خانہ تصویر میں دیکھی جا سکتی ہے۔"@ur . "نظریۂ اطلاعات (information theory) شاخ ہے اطلاقی ریاضیات اور برقی ہندسیہ کی، جو اطلاعات کے مقداری تعین سے متعلق ہے۔ تاریخی طور پر، نظریہ اطلاعات کو کلاڈ شانن نے ترقیا، معطیات کو ابلاغنے اور متعبر تخزین کے لیے دابنے کی بنیادی حدود جاننے کے لیے۔ اپنے آغاز سے، اس کا دائرہ دوسرے علاقوں میں وسیع ہو گیا ہے، جس میں شامل ہیں احصائی اِستنتاج، قدرتی زبان عملیات، اخفی‌اشفی، اور جامعاً، ابلاغی جالکاروں کے علاوہ دوسرے جالکار — جیسا کہ عصبیات، سالماتی رموز کا ارتقاء اور دالہ، بيئيات میں مثیل کا انتخاب، حرارتی طبیعیات، مقداریہ شمارندگی، علمی سرقہ کا انکشاف، اور معطیاتی تحلیل کی دوسری اقسام۔ نظریہ اطلاعات میں ایک کلیدی ناپ درمائلت کہلاتا ہے، جو عام طور پر ابلاغیت یا تخزین کے لیے درکار تثمات کی اوسط تعداد اظہار کیا جاتا ہے۔ وجدانی طور پر، درمائلت کسی تصادفی متغیر سے مٹھ بھیڑ پر لاتیقن کی مقدار بتاتا ہے۔ مثلاً، ایک کھرے سکہ کے اُچھالنے (دو برابر امکانی نتائج) پر درمائلت طاس کے لڑکھانے (چھ برابر امکانی نتائج) سے کم ہو گی۔ نظریہ اطلاعات کی اطلاقیات کے بنیادی موضوعات میں شامل ہیں بغیر خسارہ معطیاتی دابیت، خساری معطیاتی دابیت، اور رودبار رمزیہ۔ یہ شعبہ ریاضیات، احصاء، طبیعیات، شمارندی سائنس، عصبیات، اور برقی ہندسیہ کے قاطع پر ہے۔ اس کا اثر گہری فضاء کے وائجر سفارت کی کامیابی، قرص کی ایجاد، محمول کا ممکن ہونے، جالکار کی ترقی، لسانیات اور انسانی آگاہی، ثقب اسود کی سمجھ بوجھ، اور بہت سے دوسرے میدانوں میں، پر ہؤا۔ نظریہ اطلاعات کے اہم ذیلی میدان ہیں، منبع ترمیز، رودبار ترمیز، نظریہ الخوارزمی پچیدگی، اور اطلاعات کے ناپ۔ اصطلاح term ترمیز منبع رودبار اکھڑپن دابیت شوریلا coding source channel robustness compression noisy"@ur . "برج غلطہ جسے بازنطینی \"برج مسیح\" اور \"برج عظیم\" بھی کہا کرتے تھے، استنبول، ترکی میں شاخ زریں کے نزدیک واقع ایک مینار ہے۔ یہ شہر کے قدیم علاقے غلطہ کے اہم آثار قدیمہ میں سے ایک ہے۔ یہ مینار 1348ء میں جینووا کے قابضین نے بنام \"برج مسیح\" تعمیر کیا تھا۔ دراصل بازنطینیوں کا تیار کردہ قدیم برج غلطہ چوتھی صلیبی جنگکے دوران عیسائیوں کی آپسی لڑائی میں تباہ ہو گیا تھا۔ جس کے بعد جینووا کے قابضین نے یہ نیا مینار کھڑا کیا۔ 9 منزلہ برج غلطہ کی کل بلندی 66.90 میٹر ہے اور یہ اپنے قیام کے بعد شہر کی بلند ترین تعمیر تھی۔ برج کا قطر 16.45 میٹر ہے جبکہ اس کی دیواریں 3.75 میٹر موٹی ہیں۔ برج کا اوپری حصہ عثمانی دور میں متعدد بار تعمیر نو کے مراحل سے گزرا۔ معروف عثمانی مورخ اور سیاح اولیاء چلبی کے \"سیاحت نامہ\" کے مطابق 1630ء کی دہائی میں ہزارفن احمد چلبی نے مصنوعی پروں کے ذریعے اس مینار سے پرواز کی اور آبنائے باسفورس کے پار قسطنطنیہ کے ایشیائی علاقے میں بحفاظت اتر گیا۔ اولیاء چلبی نے ہزار فن احمد چلبی کے بھائی لغاری حسن چلبی کا بھی ذکر کیا ہے جس نے 1633ء میں، بارود سے بھرے پنجرے کے ذریعے، پہلی راکٹ پرواز کی۔ ان دونوں بھائیوں کا ذکر 1638ء میں جان ولکنز کی کتاب \" Discovery of a World in Moone\" میں بھی ملتا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں برج کے اندرونی اصلی لکڑی کے ڈھانچے کو کنکریٹ سے بدل دیا گیا اور اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ برج کے اوپری حصے میں ایک ریستوران اور چائے خانہ بھی واقع ہے جہاں سے استنبول اور باسفورس کا حسین نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔"@ur . "غلطہ پل شاخ زریں ، استنبول، ترکی میں واقع ایک پُل ہے۔ جو زمانۂ قدیم سے مختلف صورتوں میں اس کھاڑی پر مختلف صورتوں میں موجود رہا ہے اور آج جو پل اس مقام پر قائم ہے وہ پانچواں پل ہے۔ غلطہ پل خصوصاً 19 ویں صدی کے اواخر سے ترک ادب، تھیٹر، شاعری اور ناولوں کا حصہ بنتا رہا ہے۔"@ur . "توتہ (thymus) ایک غدود کو کہتے ہیں۔"@ur . "شاخ زریں آبنائے باسفورس کی ایک قدرتی خلیج ہے جو شہر استنبول کے یورپی حصے کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے ایک قدرتی بندرگاہ بناتی ہے۔ اسی شاخ زریں کے مقامِ داخلہ پر بازنطینی حکمرانوں نے ایک زنجیر نصب کر رکھی تھی اور نتیجتاً وہی جہاز بندرگاہ میں داخل ہو سکتا تھا جسے وہ چاہتے تھے۔ 1453ء میں جب عثمانی سلطان محمد ثانی نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا تو اس کے بحری بیڑے کی راہ میں یہی زنجیر حائل ہو گئی اور تمام تر کوششوں کے باوجود بحری بیڑہ اسے عبور نہ کر سکا۔ جس پر سلطان نے خشکی پر سے جہازوں کو گزارنے کا محیر العقول خیال پیش کیا اور اسی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے عثمانی بحری بیڑہ شاخ زریں میں داخل ہوا اور قسطنطنیہ کی فتح عمل میں آئی۔ آج گنجان آبادیوں کے علاوہ استنبول کا ایوان صنعت و تجارت اور مسلم، یہودی اور عیسائی قبرستان بھی شاخ زریں کے دونوں جانب واقع ہیں۔ غلطہ پل شاخ زریں کے دونوں جانب واقع غلطہ اور امینونو کے علاقوں کو ملاتا ہے۔ یہ اپنی تاریخی حیثیت اور قدرتی حسن کے باعث سیاحوں کے لیے استنبول کے پرکشش ترین مقامات میں سے ایک ہے۔"@ur . "گوداۓ ہڈی (bone marrow) ، ہڈیوں میں موجود گودا نما نسیج کو کہا جاتا ہے، اسے مغز عظم بھی کہتے ہیں۔"@ur . "ریاستِ خانان کریمیا 1441ء سے 1783ء تک کریمیائی تاتار مسلمانوں کی ایک ریاست تھی، جس کا مقامی نام \"قرم یورتی\" تھا جبکہ ترک اسے “قرم خانلغی“ کہتے تھے۔ انگریزی میں اسے “Crimean Khanate“ کہا جاتا ہے۔ خانان کریمیا کی یہ ریاست آلتن اوردہ کے خاتمے پر قائم ہونے والی ترک خانان کی ریاستوں میں سب سے زیادہ طویل عرصہ تک قائم رہنے والی حکومت تھی۔ یہ دشت قپچاق (موجودہ یوکرین و جنوبی روس کے میدانی علاقوں)میں سلطنت آلتن اوردہ کے اُن مختلف قبائل نے مل کر تشکیل دی جو کریمیا کو اپنی سرزمین بنانا چاہتے تھے۔ اس امر کے لیے انہوں نے حاجی گیرائے کو اپنا حکمران مقرر کیا اور 1441ء میں ایک آزاد ریاست قائم کی۔ یہ سلطنت جزیرہ نما کریمیا اور دشت قپچاق پر مشتمل تھی۔ حاجی گیرائے کے انتقال کے بعد اس کے بیٹوں میں تخت کے لیے کشمکش شروع ہو گئی اور یوں 1478ء میں سلطنت عثمانیہ کے زیر تحفظ چلی گئی جو اس وقت بحیرہ اسود کے ساحلی علاقوں میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہی تھی۔ سلطنت عثمانیہ اور خانان کریمیا کے تعلقات انتہائی خوشگوار تھے، حالانکہ منتخب خان کو سلطان سے منظوری لینا پڑتی تھی لیکن وہ قسطنطنیہ کا مقرر کردہ نہیں ہوتا تھا۔ علاوہ ازیں خارجہ پالیسی میں بھی وہ کسی حد تک عثمانی اثر سے آزاد تھے۔ خانان کو اپنے سکے چلانے اور خطبۂ جمعہ میں اپنا نام شامل کرنے کی بھی اجازت تھی جو ان کی سالمیت کی ایک اہم علامت تھی۔ وہ سلطنت عثمانیہ کو کسی قسم کا خراج نہیں دیتے تھے بلکہ اس کے برعکس عثمانی انہیں فوجی خدمات کے عوض ادائیگی کرتے تھے۔ 1502ء میں خانان کریمیا نے آلتن اوردہ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا اور اس کی جانشیں قرار پائی۔ اس کے نتیجے میں ماسکوی کی ننھی ریاست سے محاذ آرائی بھی شروع ہو گئی اور 1571ء میں دولت اول گیرائے کی زیر قیادت ایک کامیاب مہم میں روسی دارالحکومت کو نذر آتش کر دیا گیا۔ 1532ء میں ریاست کا دارالحکومت سلاچق سے باغچہ سرائے منتقل کر دیا گیا۔ خانان کریمیا کی سلطنت بلاشبہ 18 ویں صدی تک مشرقی یورپ کی طاقتور ترین ریاستوں میں سے ایک تھی۔ کریمیائی تاتار مسلمانوں نے سلطنت اسلامیہ کی سرحدوں کے دفاع کے لیے، خاص طور پر ماسکوی اور پولش ریاستوں کے خلاف، ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ خانان کریمیا کی سلطنت کا زوال سلطنت عثمانیہ کے زوال سے منسلک ہے اور جیسے جیسے مشرقی یورپ میں طاقت کا توازن عیسائی سلطنتوں کے حق میں بڑھتا گیا ویسے ہی مسلم ریاستیں تیزی سے تنزلی کی جانب بڑھنے لگیں۔ جدید اسلحہ کی کم یابی کے باعث تاتاری مسلم افواج یورپی اور روسی جدید افواج کے سامنے شکست کھانے لگیں۔ 17 ویں صدی کے اواخر میں ماسکوی کی ریاست اتنی مضبوط ہو گئی کہ وہ کریمیا کو کچل سکتی تھی۔ 18 صدی کے وسط میں روس ترک جنگوں کے دوران روسی و یوکرینی افواج کریمیا میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں اور بالآخر ملکہ کیتھرائن ثانی کے دور میں معاہدہ کوچک کناری کے نتیجے میں خانان کریمیا کی سلطنت عثمانی اثر سے نکل گئی اور روسی سلطنت اس پر حاوی ہو گئی۔ آخری خان شاہین گیرائے کے دور میں روسی اثر و رسوخ بڑھتا چلا گیا اور کیتھرائن نے انتہائی چالاکی سے جو منصوبہ تیار کیا تھا اس کے عین مطابق 8 اپریل 1783ء کو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کریمیا کو سلطنت روس میں شامل کر لیا۔"@ur . "بسم اللہ الرحمن الرحیم \t\t\t\t\t\t\t\t\t\tتحریر: سید کوثر عباس موسوی ska_moosavi@yahoo."@ur . "13 ویں صدی عیسوی میں اناطولیہ اور کردستان میں پھیلے مسلح شیعہ گروہ قزلباش کہلاتے تھے جنہوں نے بعد ازاں موجودہ ایران میں صفوی سلطنت کی توسیع میں بڑی مدد دی۔ قزلباش کا مطلب \"سرخ ٹوپی والے\" ہے۔ دراصل شاہ اسماعیل صفوی کے والد حیدر صفوی نے اپنے پیروؤں کے لئے سرخ رنگ کی ایک مخصوص ٹوپی مقرر کی تھی جس میں 12 اماموں کی نسبت سے 12 کنگورے تھے۔ ٹوپی کا رنگ چونکہ سرخ تھا اس لئے ترکی زبان میں ان کو قزلباش یعنی سرخ ٹوپی والے کہا گیا۔جبکہ اس ٹوپی کو صفوی \"تاجِ حیدر\" کہا کرتے تھے۔ انہی قزلباشوں کی نسل آج افغانستان، ایران، آذربائیجان، پاکستان، شام اور ترکی تک پھیلی ہوئی ہے۔ پاکستان میں ان کی اکثریت اثنائے عشری شیعہ عقیدے سے تعلق رکھتی ہے۔ پاکستان کے ایک صدر یحیٰی خان بھی قزلباش تھے۔"@ur . "گوہر شاد سلطنت تیموریہ کے دوسرے فرمانروا شاہ رخ تیموری کی اہلیہ تھیں۔ وہ تیموری دورکی ایک با اثر اور اہم شخصیت غیاث الدین ترخان کی صاحبزادی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے خاندان کو ترخان کا خطاب بذات خود چنگیز خان نے دیا تھا۔ ہرات میں تیموری دربار میں انتظامی فرائض انجام دینے والے دو بھائیوں کے ساتھ مل کر گوہر شاد نے تیموری سلطنت کے ابتدائی دنوں میں اہم کردار ادا کیا۔ 1405ء میں ان کی خواہش پر ہی تیموری سلطنت کا دارالحکومت سمرقند سے ہرات لایا گیا۔ کیونکہ گوہر شاد کا تعلق فارس سے تھا اس لیے اُن کے عہد میں فارسی زبان اور فارسی ثقافت سلطنت تیموریہ کا ایک اہم جُز بن گئی۔ ملکہ اور شاہ رخ نے فن، تعمیرات، فلسفے اور شاعری کے لیے عظیم خدمات انجام دیں جس کے نتیجے میں معروف فارسی شاعر جامی سمیت اُس وقت کے بہترین فنکار، ماہرین تعمیرات، فلسفی اور شعراء نے تیموری دربار کا رخ کیا۔ ہرات میں آج بھی تیموری طرز تعمیر کی چند نشانیاں موجود ہیں۔ 1447ء میں شوہر کے انتقال کے بعد گوہر شاد نے اپنے من پسند پوتے کو تخت پر بٹھایا اور اگلے دس سالوں تک وہ دریائے دجلہ سے چین کی سرحدوں تک پھیلی اس سلطنت کی حقیقی حکمران رہی۔ 19 جولائی 1457ء کو 80 سال کی عمر میں انہیں سلطان ابو سعید کے حکم پر قتل کر دیا گیا۔ گوہر شاد کا مزار ہرات میں اس کے قائم کردہ مدرسے کے احاطے میں واقع ہے جس کے مینار آج بھی سلامت ہیں۔ گوہر شاد نے 1418ء میں مشہد، خراسان میں ایک مسجد تعمیر کروائی تھی۔ فارسی و تیموری طرز تعمیر کا یہ عظیم شاہکار آج بھی مشہد میں ملکہ گوہر شاد کی یاد دلاتا ہے۔ خراسان میں ان کی بہن گوہر تاج کا مزار بھی واقع ہے۔"@ur . "وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا بوسنیا و ہرزیگووینا کا ایک حصہ ہے جو مسلمان اکثریت پر مشتمل ہے۔ بوسنیا و ہرزیگووینا کے دوسرے حصے کا نام سرپسکا ہے۔"@ur . "سرپسکا بوسنیا و ہرزیگووینا کا ایک حصہ ہے جو مسلم اکثریت پر مشتمل ہے۔ بوسنیا و ہرزیگووینا کے دوسرے حصے کا نام وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا ہے۔"@ur . "ابو سعید نام سے معروف شخصیات: ابو سعید بن کچھکنجو - خانان بخارا کے خان ابو سعید التون طاش - سلطنت غزنویہ کے ماتحت خوارزم کے صوبہ دار ابو سعید بہادر خان - ایل خانی کے خان ابو سعید میرزا - تیموری سلطنت کے امیر ابو سعید طغرل - سلطنت غزنویہ ابو سعید عبد اللہ عثمان - مرینیان کے سلطان ابو سعید ابوالخیر‎ - ایک مشہور فارسی صوفی شاعر جو صوفی روایت کے ارتقاء کے لئے بڑے پیمانے پر اہم کردار ادا کیا تھا ابو سعید الخدری - ایک صحابی ابو سعید ضریر گرگانی‎ - ایک ریاضیدان ابو سعید حسن بن بہرام جنّابی‎ - قرامطہ کے پہلے رہنما- ابو سعید احمد سجزی‎ - ایک فارسی فلکیاتدان اور ریاضیدان ابو سعید گردیزی‎ - عِلمُ الارض کے ماہر تھے- ابو سعید العفیف - پندرہویں صدی میں قاہرہ کے مشہور ڈاکٹر -"@ur . "گوہر نصیبہ 13 ویں صدی کی ایک سلجوق شہزادی تھیں جو سلجوق سلطان قلج ارسلان ثانی کی صاحبزادی اور کیخسرو اول کی ہمشیرہ تھیں۔ ترکی کے شہر قیصری (یا قیصریہ)میں ان کے نام سے موسوم شفا خانہ، طبی تعلیم کے لیے مختص مدرسہ اور مسجد نے انہیں ایک لافانی حیثیت دے رکھی ہے۔ یہ کمپلیکس سلجوق طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے اور آج بھی قیصری میں شہزادی کی یاد دلاتا ہے۔ یہ شفا خانہ 1204ء سے 1206ء کے درمیان تعمیر ہوا جبکہ مدرسہ 1206ء میں گوہر نصیبہ کے انتقال کے بعد تعمیر ہونا شروع ہوا اور 1210ء میں تکمیل کو پہنچا۔ دارالشفاء، مسجد اور مدرسے پر مشتمل یہ پورا کمپلیکس شہزادی گوہر نصیبہ سے ہی موسوم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بستر مرگ پر گوہر نصیبہ نے اپنے بھائی کیخسرو اول کے سامنے آخری خواہش ظاہر کی تھی کہ ایک دار الشفاء قائم کیا جائے جہاں مریضوں کا مفت علاج کیا جائے۔ اسی خواہش کی تکمیل میں کیخسرو نے یہ شفا خانہ تعمیر کیا۔ اس شفا خانے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ذہنی مریضوں کا علاج کرنے والا دنیا کا پہلا شفا خانہ تھا۔ علاوہ ازیں یہ سلجوقیوں کی اولین تعمیرات میں سے واحد عمارت ہے جو اناطولیہ میں آج تک سلامت ہے۔ آج یہ شفا خانہ طب سے وابستہ ایک عوامی عجائب خانے کے طور پر موجود ہے۔ قیصری کی سب سے بڑی جامعہ کا ہسپتال بھی گوہر نصیبہ سے موسوم ہے۔"@ur . "تحصیل کمالیہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کمالیہ ہے۔ یہ دریائے راوی کی کنارے پر واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک بزرگ کو سخت سردی کے موسم میں ایک شخص نے کمبل دیا اور ان کی خدمت کی تو انہوں نے اس کو دعا دی کہ تمہارے نام پر یہاں ایک شہر آباد ہو گا اس طرح کمالیہ شہر کا نام اس شخص کے نام پر پڑا ۔ یہ ایک تاریخی شہر ہے کمالیہ کے ایک نواحی گاؤں کے قریب حال ہی میں کھنڈرات دریافت ہوئے ہیں جو ہڑپہ سے بھی پرانے ہیں ۔ کمالیہ کا کھدر پوری دینا میں اپنے نام اور معیار کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "السلام علیکم دو یا دو سے زیادہ مسلمانوں کی آپس میں ملاقات کے وقت کی دعا یعنی ہے۔"@ur . "تجریبی صیغہ (empirical formula) سے مراد علم کیمیاء میں کسی بھی مرکب کے ایسے سادہ صیغے کی ہوتی ہے کہ جس میں اس مرکب کے سالمے کو تشکیل دینے والے جواہر کی باہم نسبت کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر NaCl2 کا صیغہ صرف اتنا ظاہر کرتا ہے کہ اس مرکب کے سالمے میں Na اور Cl کے جواہر، بالترتیب ایک نسبت دو کے مطابق پاۓ جاتے ہیں۔ تجریبی صیغے میں اس سالمے کی ہم اجزائی (isomerism) ، ساخت اور جواہر کے مطلق عدد کا کوئی تذکرہ نہیں پایا جاتا۔ تجریبی کا لفظ ؛ عربی لفظ تجریب سے بنا ہے جس کے معنی آزمائشوں کی رو سے حاصل ہونے والے یا تجربات سے حاصل ہونے والے کے ہوتے ہیں ؛ اردو میں یہ لفظ (عربی تجریب و تجربہ کی طرح) لغات میں مستعمل ہے جبکہ تجرباتی کا لفظ experimental کے لیۓ استعمال ہوتا ہے اور اس لفظ کو اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ تحلیلی کیمیاء (analytical chemistry) کی ایک طراز ، بنام عناصری تحلیل (elemental analysis) کو کسی بھی مرکب میں موجود مختلف عناصر کی باہم نسبت معلوم کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اور اس عناصر کی باہم نسبت کی مدد سے سالمات میں موجود جواہر کی نسبت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جس کو ایک صیغے کی صورت میں ظاہر کرتے ہیں ؛ اب چونکہ تحلیلی کیمیاء ایک تجرباتی طریقۂ کار ہے یعنی مختبر میں تجربات کیۓ جاتے ہیں اسی وجہ سے اس صیغے کو تجریبی صیغہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "کیمیائی شے اُس مواد کو کہا جاتا ہے جس کی ایک معیّن کیمیائی ترکیب ہو. کیمیائی شے کی ایک عام مثال پانی ہے، اِسے چاہے تجربہ گاہ میں تیار کیا جائے یا دریا سے لیا جائے، ہر جگہ اِس میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کے درمیان نسبت مستقل رہتی ہے."@ur . "بھاپ ، طبیعی کیمیاء اور ہندسیات میں، تبخیر شدہ پانی کو کہاجاتا ہے. تبخیر شدہ پانی وہ پانی ہے جو بُخارات میں تبدیل ہوچکا ہو یعنی آبی بخارات . یہ ایک خالص، مکمل طور پر غیر مرئی گیس ہے. عام استعمال میں بھاپ اُس سفید دُھند یا کُہر کو کہاجاتا ہے جو کھولتے ہوئے پانی کے اُوپر ظاہر ہوتا ہے."@ur . "پیدائش:16 مارچ، 1751ء انتقال: 28 جون، 1836ء جیمز میڈیسن امریکی سیاستدان اور امریکہ کے چوتھے صدر تھے جو منصب صدارت پر 1809ء تا 1817ء تک فائز رہے۔ انہیں ریاست ہاۓ متحدہ کا بانی اور امریکی آئین کا باپ تصور کیا جاتا ہے جو اس دستاویز کے اہم ترین مصنف تھے۔ وہ متحدہ امریکی کانگریس کے پہلے سربراہ تھے جن کی زیر صدارت کئی بنیادی قوانین بناۓ گۓ اور امریکی آئین میں پہلی دس ترامیم کر کے بنیادی انسانی حقوق وضع کیے گۓ جن کی وجہ سے انہیں بنیادی حقوق کے بل کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ بطور سیاست دان اور دانشور میڈیس اس بات پر اعتقاد رکھتے تھے کہ نئی جمہوریہ کے لیے سب سے اہم ضرورت چیک اینڈ بیلنس ہے تا کہ ارتکاز طاقت کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال سے روکا جا سکے۔ وہ سمجھتے تھے کہ نئی قوم کو بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف جنگ کرنی چاہیے اور وہ ریاست کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لیے نظام وضع کرنے کی کوشش کرتے رہے۔"@ur . ""@ur . "پیدائش: 22 فروری، 1732ء انتقال: 14 دسمبر، 1799ء جارج واشنگٹن ریاستہائے متحدہ امریکہ کے پہلے صدر تھے جنہوں نے منصب صدارت 1789ء تا 1797ء تک سنبھالے رکھا۔ انہوں نے ہی برطانیہ عظمٰی کے خلاف امریکی انقلابی جنگ (1775ء تا 1783ء) میں کونٹینینٹل آرمی کی سربراہی کی اور اسے کامیابی سے ہمکنار کیا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "کارخانہ ایک صنعتی عمارت ہے جہاں کارکن مختلف چیزوں کی تیاری یا ایک قسم کی مصنوعات سے دوسرے قسم کی مصنوعات تخلیق کرنے والے آلات کی نگرانی کرتے ہیں. اِصطلاح کارخانہ دو فارسی الفاظ ’’کار‘‘ اور ’’خانہ‘‘ کا مجموعہ ہے، کار کی معنی ہے کام اور خانہ سے مُراد کسی جگہ، کمرہ، گھر وغیرہ کی ہوتی ہے۔ کارخانہ کیلئے ایک اَور موزوں ترین اِصطلاح عربی زبان سے مَصنَع (masna) ہے جس کی معنی کسی ایسی جگہ کی ہوتی ہے جہاں مصنوعات کی تیاری یا تصنیع ہوتی ہو۔ اِسے صنعت خانہ اور تصنیع گاہ بھی کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "بارہ اثناء اشریہ امام مندرجہ ذیل ہیں: امام علی علیہ السلام حضرت امام حسن علیہ السلام حضرت امام حسین علیہ السلام حضرت امام زین العابدین علیہ السلام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام حضرت امام علی رضا علیہ السلام حضرت امام محمد تقی علیہ السلام حضرت امام علی نقی علیہ السلام حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام حضرت امام مھدی علیہ السلام بارہویں امام آج بھی خدا کے حکم سے زندہ ہیں اور پردہ غیب میں ہیں جب خداوند متعال کا حکم ہوگا تو وہ ظہور فرمائیں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ تمام مسلمانوں اور بہت سارے ادیان کا یہی عقیدہ ہے. "@ur . "تصنیع یا صناعت (manufacturing)، دراصل استعمال کرنے یا بیچنے کیلئے، آلات، اوزارات اور مزدوروں کے ذریعے، اشیاء بنانے کا عمل ہے. Manufacturer = صانع"@ur . "کارگاہ ایک کمرہ یا عمارت جس میں تصنیع شدہ چیزوں کی اِصلاح یا مرمت کی جاتی ہے."@ur . "دکان (انگریزی میں shop) کسی بھی خرید و فروخت کے مرکز کو اردو زبان میں دکان کہتے ہیں۔"@ur . "منڈی مختلف انواع کے نظامات، اداروں، طرائق، معاشرتی نسبتوں اور تحت الساخت کو کہتے ہیں بذریعہ جس کے افراد تبادلہ میں ملوث ہوتے ہیں۔"@ur . "گودام ایک تجارتی عمارت جہاں اجناس کو ذخیرہ کیا جاتا ہے. اِسے مصنوع خانہ بھی کہاجاسکتا ہے۔"@ur . "کمرہ کسی عمارت کے چھت، فرش اور دیواروں میں محصور ایک خاص حصّہ."@ur . "کمرۂ جماعت عموماً مدرسہ، دانشگاہ یا جامعہ کا وہ کمرہ جہاں تدریس کی جاتی ہے. کمرۂ جماعت تمام تعلیمی اِداروں میں پایا جاتا ہے."@ur . ""@ur . "کلی وام ایک گاؤں ہے جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع زیارت کی تحصیل زیارت میں واقع ہے اور زیارت سے 30 کلومیٹر دور ہے۔ اکتوبر 2008ء کے زلزلہ میں یہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور تمام مکانات منہدم ہو گئے۔"@ur . "جزیرین یا انسولین ایک انگیزہ ہے جو استقلاب اور کئی جسمانی نظاموں پر اثر انداز ہوتا ہے. جزیرین انگیزہ کے سبب خلیات خون سے گلوکوز جذب کرتے ہیں، جو شکرزار کی صورت لبلبہ اور عضلہ میں ذخیرہ ہو جاتا ہے. جزیرین کی کم پیداوار یا ناپیدگی کی صورت میں کئی جسمانی نظامات میں خرابی پیدا ہوتی ہے. اِس کی ناکام تضبیط کی صورت میں ذیابیطس کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے."@ur . "29 اکتوبر، 2008ء مقامی وقت کے مطابق صبح چار بج کر نو دقیقے پر پاکستان کے صوبے بلوچستان میں انتہائی شدید زلزلے سے صوبہء بلوچستان ہل کر رہ گیا۔ زلزلے کی شدت کی پیمائش چھ اعشاریہ چار (4۔6) ریکارڈ کی گئی۔ امریکی ارضیاتی ادارے کے مطابق زلزلے کا مرکز شمالی کوئٹہ سے 60 کلومیٹر اور افغانستان کے جنوب مشرقی شہر قندھار سے 185 کلومیٹر دور تھا، جس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی، اس زلزلے میں ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 170 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے، (محمد زمان معاون برائے چیف سیکریٹری بلوچستان ناصر کھوسہ)۔ اس کے علاوہ پندرہ ہزار (15،000) افراد بے گھر ہوگئے(دلاور خان کاکڑ ناظم اور منتظمِ اعلیٰ زیارت، بلوچستان)۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی موسمیاتی ادارے کے مہتمم قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ زلزلے کا مرکز کوئٹہ کے 70 کلومیٹر شمال میں، اور اسلام آباد کے 600 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔ امریکی محکمہء ارضیات کے مطابق اس سے قبل 1935ء میں ایک تباہ کن زلزلے نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو تہس نہس کردیا تھا، جس کی شدت سات اعشاریہ چھ (6۔7) تھی اور اس میں تیس ہزار (30،000) افراد ہلاک ہوئے تھے۔"@ur . "Glucagon"@ur . "درسگاہ اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی ادارے کو کہاجاتا ہے."@ur . "2008 آسام بم دھماکے 30 اکتوبر، 2008 کو دوپہر سے پہلے گوہاٹی شہر کے بازار اور آسام صوبے کے مختلف علاقوں میں ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق اٹھارہ کے قریب دھماکے پوئے جن کے باعث اکیاسی (81) ہلاکتیں پوئیں اور چار سو ستر کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔"@ur . "عسکری یا فوجی درسگاہ ایک ایسا تعلیمی ادارہ جو عسکریہ کیلئے افسران تیار کرتا ہے."@ur . "ڤرمی ہڈّیاں انسانی کھوپڑی کی اوسفکیشن یا ہڈّیاں بننے کے مرحلے میں بننے والی بےہنگم ہڈّیاں ہوتی ہیں۔ ان کی تعداد ایک، دو سے لے کر سو کے عدد کو تجاوز کرنا بھی دیکھنے میں آیا ہے۔"@ur . "مضمون فی الحال نامکمل ہے ؛ تحریر میں مدد کے لیۓ اصطلاحات پر دیکھیۓ۔ تعظم ہڈیوں کے بننے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "ام کيو-1 پریڈیٹر یا ڈرون یا بغیر پائلٹ کے جہاز کے لیے امریکی فوج میں انگریزی زبان کا لفظ ’میِل‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لفظ کا اگر اردو میں ترجمہ کیا جائے تو اس کا مطلب نر ہو گا۔ وجہ یہ کہ اس جہاز کی شکل آلہ تناسل سے ملتی ہے۔"@ur . "ریاضی میں، تبدلکامل گروہ ایسا گروہ ہوتا ہے جس کے عناصر کسی مجموعہ پر تبدلکامل ہوتے ہیں، اور گروہ عالجہ ان تبدلکامل کی ترکیب ہوتا ہے۔ کسی مجموعہ پر تمام تبدلکامل کے گروہ کو \"متناظر گروہ\" کہا جاتا ہے۔ عموماً تبدلکامل گروہ اس \"متناظر گروہ \" کے کسی ذیلی گروہ کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "سیارچی وصولہ satellite receiver"@ur . "فصل (ضدابہام) موسم کسی فضاء میں ایک معین وقت کے دوران ہونے والے مظاہر کا مجموعہ ہے. سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ ‘‘کسی مقام کی سردی، گرمی، نمی وغیرہ اور اس سے پیدا ہونے والی فضائی کیفیت’’. موسم سے مُراد حالیہ قدرتی سرگرمیاں ہیں، اِس اور آب و ہوا میں فرق ہے، جو لمبے عرصے کے دوران اوسط فضائی کیفیات کی طرف اشارہ کرتی ہے. موسم کی تخلیق کی وجہ ایک جگہ سے دوسری جگہ کے درمیان کثافت (درجۂ حرارت و نمی) کا فرق ہے."@ur . "مرئی روشنی visible light"@ur . "مشعی وصولہ یا صرف مشعہ ایک برقی اختراع ہے جو اپنا ادخال ایک محاس سے حاصل کرتا ہے، محاس کے جمع کئے اشارات میں سے، برقی مقطارات کو استعمال کرتے ہوئے، مطلوب شعاعی اشارات کو الگ کرتا ہے اور اِنہیں افزودہ کرکے مزید عملکاری کے قابل بناتا ہے، اور بالآخر انہیں استخلاص و کشفِ رمزی کے ذریعے صارف کے قابلِ استعمال شکل میں تبدیل کردیتا ہے جیسے تصویر، آواز، رقمی معلومات، پیمائشی ہندسے، مقامیاتی مقامات وغیرہ."@ur . "آبگریت hydrogenation"@ur . "Access point"@ur . "مزاحم resistor"@ur . "گلون پیما Galvanometer"@ur . "مناعی نظام میں لفظ ذات / ذاتی / ذاتیہ (self) کسی بھی جاندار کے جسم میں موجود ایسے مستضدی (antigenic) اجزاۓ ترکیبی کو کہا جاتا ہے کہ جن کو اس جاندار کا مناعی نظام اپنے (برعکس پراۓ) کی حیثیت سے پہچان لیتا ہے۔ یعنی سادہ اور آسان الفاظ میں اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ قوت مدافعت میں ذاتیہ سے مراد ایسے اجزاء کی ہوتی ہے جن کو مناعی نظام اپنا سمجھتے ہوۓ ان کے خلاف عمل نہیں کرتا یا یوں کہہ لیں کہ ان کو تباہ کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ اپنے اور پراۓ کی اس پہچان کی عام مثال خون دینے (transfusion) کے وقت دیکھی جاسکتی ہے کہ اگر بے میل (mismatch) خون جسم میں داخل ہو جاۓ تو مناعی نظام داخل ہونے والے خون کے خلیات کو تباہ کر دیتا ہے اور انکے خلاف تعامل کرتا ہے جبکہ یہی خون کے اجزاء خون لینے والے کے جسم میں بھی موجود تھے لیکن ان کے خلاف مناعی نظام کوئی تعامل نہیں کرتا کیونکہ انہیں وہ اپنے یا خود کے طور پر شناخت کرتا ہے اور بیرونی خون کے داخل ہونے اجزاء کو وہ پراۓ یا غیرذاتی (non-self) کے طور پر دیکھتا ہے اور اجنبی و درانداز جان کر انکا صفایا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔"@ur . "انتقالہ عموماً برقی، برقیاتی، برق-آلاتی، برقناطیسی یا نوریاتی اختراع جو توانائی یا طبیعی خاصہ کی ایک قسم کو دوسری قسم میں تبدیل یا منتقل کرتی ہے."@ur . "Electrometer"@ur . "حَر سکون / تپش قرار Thermostat"@ur . "آلاتیات اور برقیات کا ایک امیختہ لفظ ہے ، جس میں آلاتیات سے آلا اور برقیات سے قیات کو مرکب کرکے لفظ آلاقیات کیا گیا ہے۔ آلاقیات میں آلاتی ہندسیات ، برقی ہندسیات اور شمارندی ہندسیات جیسے شعبہ جات علم سے استفادہ کیا جاتا ہے اور مقصد اس متعدد الاختصاص کا یہ ہوتا ہے کہ ان تینوں علوم کو بنیاد بناتے ہوئے خودکارین کا مطالعہ، ہندسیاتی نقطۂ نظر سے کیا جائے۔"@ur . "Biophotonics"@ur . "ہندسیات میں، برق آلاتیات ایک ایسی شاخ ہے جو برقی ہندسیات کی برقناطیسیت اور آلاتیات کو یکجا کرتی ہے. mechatronics ایک ایسا شعبۂ علم ہے جو آلاتیات، برقیات اور اطلاعی طرزیات کو یکجا کرتا ہے."@ur . "نوریات، نورات کی تولید، تضبیط اور انکشاف یا سراغ رسانی کا علم ہے."@ur . "Microphotonics"@ur . "Portmanteau"@ur . "ونی یا سوارہ ایک رسم کے دو نام ہیں۔ پنجاب میں اسے ونی جبکہ سرحد میں سوارہ کہا جاتا ہے۔سندھ اور بلوچستان میں بھی اسی طرح کی رسمیں ہیں جن کےذریعے دو خاندانوں میں صلح کی خاطر جرگہ یا پنچایت کےذریعے بطور جرمانہ ہرجانہ لڑکیاں دی جاتی ہیں بعض اوقات تو کم سن لڑکیاں بڑی عمر کے لوگوں سے بیاہی جاتی ہیں اور اسی کو ونی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ٹھیٹھیہ ایک قوم ہے جو پاکستان کے علاقوں میانوالی خوشاب فیصل آباد اور پنجاب کے کئی علاقوں میں آباد ہیں۔ میانوالی میں مظفرپور۔واں بھچراں ۔میانوالی شہر میں خوشاب میں قاءد آاباد بندیال میں فیصل آباد میں بھوانہ فیصل آباد روڈ پر چک ٹھیٹھیا نوالہ میں اکچریت آباد ہے۔ ملک قیصر اقبال نوجوان صحافی ہے اور ایکسپریس نیوز سے منسلک ہے"@ur . "توقعات سے مراد علم طب میں کسی مرض کی پیشگوئی کی اور یا اس مرض کے وقت و علاج کے ساتھ (یا بلاعلاج) اپنی کیفیت تبدیل کرنے کی ہوتی ہے۔ انگریزی میں اسے prognosis کہا جاتا ہے اور یہ لفظ pro بمعنی پیش اور gnosis بمعنی جاننا کا کا مرکب ہے یعنی کسی مرض کی پیشگی معلومات یا باالفاظ دیگر یشگوئی۔ اردو میں پیش گوئی سے بہتر توقعات کا لفظ موزوں ہے کیونکہ یہ اصل میں prognosis کے مفہوم کو پیشگوئی کی نسبت بہتر ادا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ایک طبیب یا طبیبہ کسی مریض یا اس لواحقین کو یہ کہتا / کہتی ہے کہ --- آپ کا اختبار خون ظاہر کرتا ہے کہ عمل جراحی کے بغیر بھی صرف ادویہ سے بہتر prognosis کا امکان ہے۔ --- تو یہاں لفظ توقعات ہی پیشگوئی سے بہتر اور قابل فہم ہوگا۔ یعنی یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ طب میں توقعات سے مراد کسی بھی مرض کی اس امکانی راہ کی ہوتی ہے کہ جو وہ علاج کے دوران ، علاج کے بعد اور یا علاج کے بغیر ؛ وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اختیار کرتا ہے۔ توقعات گو جمع ہے توقع کی لیکن طب میں کم و پیش تمام مواقع پر prognosis کے لیۓ جمع توقعات ہی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "عنادی سرطان ، سرطان کی دو بڑی یا امراضیاتی اعتبار سے بنیادی ، اقسام میں سے ایک ہے ؛ دوسری قسم کو حلیم سرطان کہا جاتا ہے۔ عنادی (malignant) کا لفظ عناد سے آیا ہے اور یہاں اپنے ، برائی و سرکش ، کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سرطان کی یہ قسم ناصرف سرکش بلکہ خطرناک اور جسم میں پھیل جانے والی ہوتی ہے۔ انگریزی میں mal برائی کے معنوں میں لیا جاتا ہے۔ اس قسم کے سرطان میں موجود خلیات اپنی فطرت میں استحالہ خلیات (transformed cells) بن چکے ہوتے ہیں جنہیں سرطانی خلیات بھی کہا جاتا ہے۔ ایک سرطان کو اس وقت عنادی یعنی malignant کا لقب دیا جاتا ہے کہ جب اس میں تین اہم برائیاں پائی جاتی ہوں۔ اول: جب اس کی نشونما ، خود محدود (self limited) نا ہوتی ہو۔ دوم: جب اس کے اندر (اپنے سے) ملحقہ جسم کے حصوں میں تجاوزت (invadsion) کرنے کی اہلیت و طاقت پائی جاتی ہو۔ اور سوم: جب اس کے اندر جسم کے دور دراز مقامات اور اعضاء تک پھیل جانے یا نقیلت (metastasis) کی خصلت موجود ہوتی ہو۔ مذکورہ بالا تین خصائل کسی سرطان کی ناصرف یہ کہ عنادی سرطان کے طور پر جماعت بندی کے لیۓ اھمیت رکھتے ہیں بلکہ ان ہی کے درجات یا stages پر مرض کے علاج اور ، دوران و بعد از علاج ، توقعات (prognosis) کا بھی انحصار ہوتا ہے۔"@ur . "اسہال یا دست (diarrhea) سے مراد ایک ایسے مرض کی ہوتی ہے کہ جس میں آنتوں سے فضلہ یا براز (feces) بار بار یا زیادہ آتا ہے اور یہ براز عام طور پر اپنی کیفیت میں سیالی یا پتلا ہوتا ہے، اس کی امراضیاتی وجہ بنیادی طور پر آنتوں میں پانی، غذائی مادوں برقپاشوں (electrolytes) کے ناکافی انجذاب کی ہوتی ہے۔ اسہال کو دست یا دستوں کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں طبی طور پر اسے یوں بھی کہتے ہیں کہ اگر پتلے فضلے کا اخراج ایک دن میں تین سے زیادہ بار عجلت (urgency) کے ساتھ ہو رہا ہو تو اسے دست کی کیفیت کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |-|- align=\"center\" |- | پیدائش: || 1903 |- | وفات: || 26 مارچ 1998 |- |پیدائش کی جگہ: || کھڑی شریف ، میرپور |- | پیشہ: || شاعری |- |} جوگی جہلمی، ايک پنجابی شاعر تھے۔ آپ 1903ء میں کھڑی شریف، میرپور، کشمیر میں پیدا ہوئے۔ کم عمری میں آپ اپنے والدین کے ساتھ جہلم آگئے تھے۔ 15 سال کی عمر میں آپ نے شاعری شروع کی۔ آپ کی شادی فاطمہ نامی عورت سے ہوئی۔"@ur . "انگریزی لفظ drug کے دیگر استعمال کے لیۓ دیکھیۓ drug (ضدابہام) دوا سے مراد اپنے اولین مفہوم میں ایک ایسے نباتی ، حیوانی اور/یا تالیفی مرکب یا سازندے (agent) کی ہوتی ہے جو قدرتی بھی ہو سکتا ہے یا مصنوعی بھی اور کسی کیفیت مرض کا مداوا کرنے کے مقصد سے عمل تطبیب یا معالجہ میں استعمال کیا جاسکتا ہو۔ اسے انگریزی میں drug بھی کہا جاتا ہے اور بسا اوقات medicine کا لفظ بھی اسی پر ادا کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں ظاہر ہوا کہ کسی بھی شۓ یا substance کے دوا ہونے کے لیۓ اسکے ساتھ کسی کیمیائی یا طبیعی مرکب کی کیفیت مشروط نہیں بلکہ یہ معالجاتی شۓ کوئی عنصر بھی ہوسکتا ہے ؛ یعنی دوا کے طور پر اختیار کیا جانے والا مادہ ایک سالمہ بھی ہوسکتا ہے ، ایک جوہر بھی ہوسکتا ہے اور یا پھر کسی اور قسم کا کوئی مادہ (جیسے کوئی آین ، مثال کے طور پر منابگر بھی ہوسکتا ہے)، آج کل وراثی معالجہ میں استعمال کیۓ جانے والے اجزاء میں ارنا یعنی RNA اور دنا یعنی DNA وغیرہ سمیت مناعی خلیات تک ادویات کے زمرے میں شامل کیۓ جاتے ہیں۔ دوا کی جمع ادویہ اور جمع الجمع ادویات کی جاتی ہے۔"@ur . "پیچش (dysentery) ایسے مرض کو کہتے ہیں کہ جب آنتوں میں شوزش (inflammation) کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہو، اور اس حالت میں عام طور اسہال کی کیفیت بھی نمودار ہوجاتی ہے لیکن لازمی نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہوتا ہو۔ آنتوں کی سوزش عام طور پر اس آنت کے حصے میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے جسے قولون (colon) کہتے ہیں۔ پیچش کی کیفت میں پیٹ میں مروڑ (cramp) ، درد ، متلی (nausia) اور قے کی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں۔ مزید یہ کہ پیچش میں جو اسہال ہوتا ہے اس میں سوزش یا التہاب کے باعث ہونے والی نسیجی توڑ پھوڑ کی وجہ سے چکناہٹ (mucus) اور خون کی ملاوٹ بھی نظر آسکتی ہے۔ پیچش متعدد اقسام کے خردنامیوں (microorganisms) کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے جن میں virus ، اوالین (protozoa) ، جراثیم (bacteria) اور طفیلیوں (parasite) وغیرہ کے ساتھ ساتھ کیمیائی خراشین (irritants) بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ پیچش کی نہایت عام اقسام میں جراثیم shigella کی وجہ سے ہونے والی عصوی پیچش (bacillary dysentery) اور طفیلیہ امیبہ (ameba) کی وجہ سے ہونے والی امیبی پیچش (amebic dysentery) شامل ہیں۔"@ur . "خطی تخطیط یا خط سازی (font making) میں گوشائی (kerning) سے مراد حروف (letters) کو ایک دوسرے سے موافق اور ہم آہنگ بنانے کی ہوتی ہے۔ چونکہ تاریخی طور پر گذشتہ زمانے میں یہ خط سازی کا کام دھات کے سانچوں سے کیا جاتا تھا اس لیۓ اس وقت چونکہ اسی ہم آہنگی کے لیۓ دھات گھس کر یہ کام انجام دینا پڑتا تھا اس لیۓ اس کے لیۓ بعض اوقات نقر (mortising) کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔ ایک اچھے صورت حرف (typeface) میں گوشائی کی خصوصیت لازم جانی جاتی ہے اور اگر اسے مہارت سے انجام دے دیا گیا ہو تو پھر اس خط سے لکھی گئی تحریر میں تمام حروف کے درمیان آنے والی فضاء (space) انکی اپنی ساخت کے مطابق برابر اور یکساں نظر آتی ہے۔ انگریزی میں kerning کا لفظ corner کا قرابتدار (cognate) ہے اور اسی طرح اردو لفظ جو کہ گوشہ سے بنا ہے خود کونا کا قرابتدار ہے۔ اور کونے سے قرابتدار ہونے کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ چونکہ گۓ زمانوں میں دھات سے خط ، ڈھالے جاتے تھے اور اس وقت ان میں کے سانچوں میں حرف کے دونوں جانب ایک ایسا گوشہ یا کونا بنا دیا جاتا تھا کہ جو کہ ان کو صرف اسی مقام پر برابر والے حرف سے جوڑتا تھا کہ جہاں اسی سے مماثل کونا بنا ہوتا تھا اور اس طرح ان حروف کے مابین موافق گوشائی (kerning) برقرار رکھی جاتی تھی ؛ جیسے V کے بعد اگر A ہو تو V کا دائیاں بالائی حصہ کونا یا گوشہ رکھنے کی وجہ سے A کے بائیں بالائی مقام پر اسی جگہ یا فضاء تک گوشائی کرے جہاں A پر بائیں جانب کونا یا گوشہ بنایا گیا ہو۔ بائیں جانب دی گئی تصویر میں اسی بات کا شکلی اظہار کیا گیا ہے جس میں A اور V کا گوشائی تعلق و موافقت دیکھی جاسکتی ہے، اس بات کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کہ شکل میں مذکورہ بالا بیان کے بالعکس A کے بعد یا دائیں V دکھایا گیا ہے۔"@ur . "مشہور گلوکارہ جس ۔کی آواز میں ایسی شعلگی جاگزین تھی جو سامع کے دل کو پگھلا کراس میں سوز بھر دیتی ہے۔ بیگم اختر نے چارد ہائیوں تک سر اور ساز و آواز کی خدمت انجام دی اور اس کے صلے میں انہیں کروڑوں قدر دانوں کا پیار ملا۔"@ur . "کسی زبان میں شامل مختلف آوازں کو پیدا کرنے والے حروف (letters) کے ایک کامل مجموعے کو اس زبان کا ابجدیہ (alphabet) کہا جاتا ہے۔ اردو میں اس ابجدیہ کے کسی ایک حرف کے لیۓ لفظ ابجد بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے ، یعنی حرف اور ابجد کو ادل بدل کر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ ابجدیہ کے لیۓ صرف ابجد اور یا پھر حروف ابجد کا کلمہ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "halloween ہالووین امریکہ میں منایا جانے والا ایک تہوار ہے جس میں گلی کوچوں، مارکیٹوں، پارکوں اور دیگر مقامات پر جابجا ڈراؤنے چہروں اور خوف ناک لبادوں میں ملبوس چھوٹے بڑے بھوت اور چڑیلیں چلتی پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔ اکثر گھروں کے باہر بڑے بڑے کدو پِیٹھے نظر آتے ہیں جن پر ہبت ناک شکلیں تراشی گئی ہوتی ہیں اور ان کے اندر موم بتیاں جل رہی ہوتی ہیں۔کئی گھروں کے باہر ڈراونے ڈھانچے کھڑے دکھائی دیتے ہیں اور ان کے قریب سے گزریں تو وہ ایک خوف ناک قہقہہ لگا کر دل دہلا دیتے ہیں۔ کاروباری مراکز میں بھی یہ مناظر اکتوبر شروع ہوتے ہی نظر آنے لگتے ہیں۔ 31 اکتوبر کو جب تاریکی پھیلنے لگتی ہے اور سائے گہرے ہونا شروع ہوجاتے ہیں تو ڈراؤنے کاسٹیوم میں ملبوس بچوں اور بڑوں کی ٹولیاں گھر گھر جاکر دستک دیتی ہیں اور trick or treat کی صدائیں بلند کرتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو ہمیں مٹھائی دو، ورنہ ہماری طرف سے کسی چالاکی کے لیے تیار ہو جاؤ۔ گھر کے مکین انہیں ٹافیاں اور میٹھی گولیاں دے کر رخصت کر دیتے ہیں۔"@ur . "شمارندی جالکارات میں، معیل النیابہ یا نیابی معیل ایک ایسا معیل ہے جو اپنے عملاء کی التماسات کو دوسرے معیلات کی طرف بھیجتا ہے."@ur . "عبدالحمید 10 اپریل 1910ء کو گوجرانوالہ کے ایک گاؤں تلونڈی موسیٰ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی ۔ اسلامیہ ہائی اسکول بھاٹی گیٹ لاہور سے میٹرک پاس کیا۔ پھر پرائیوٹ طور پر ایف اے کیا اور ملٹری اکاونٹس میں ملازم ہو گئے۔ 1939ء میں 10 سال ملازمت کرنے کے بعد عراق چلے گئے۔ وہاں جا کر عراقی لڑکی سے شادی کر لی۔ 1941ء میں ہندوستان آگئے۔ اور ایس اے ایس کا امتحان امتیازی پوزیشن میں پاس کیا۔ پھر ملٹری اکاونٹس میں ملازمت پر بحال ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد آپ کا تبادلہ پنڈی کر دیا گیا آپ 1948ء میں ملٹری اکاونٹس میں ڈپٹی اسسٹنٹ کنٹرولر مقرر ہوئے۔ اور اپریل 1966ء میں اس عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد یعسوب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔ عدم نے اپنی شاعری کا آغاز ان دونوں کیا تھا جب اردو شاعری کے آسمان پر اختر شیرانی ، جوش ملیح آبادی اور حفیظ جالندھری جیسے روشن ستارے جگمگا رہے تھے۔ عدم نے بھی ان کی راہ پر چلتے ہوئے صرف رومانی شاعری کی اور بے حد مقبول ہوئے۔ اردو زبان کے اس رومانی شاعر نے 1981ء میں وفات پائی ۔ اور قبرستان ڈرائی پورٹ مغل پورہ کے صدر دروازے کے پاس دفن ہوئے۔"@ur . "التماس و استجاب request-response"@ur . "نیابہ (proxy)، دراصل عربی زبان کے لفظ ‘‘نیابت’’ سے ماخوذ ہے جس کی ایک معانی ‘‘نمائندگی کرنا’’ ہے. اُردو ویکی پر یہ لفظ ہر اُس شخص یا چیز کیلئے مستعمل ہے جو دو اشخاص، اجسام یا نظامات کے درمیان بطورِ واسطہ کام کرے."@ur . "عمیل، ایک نفاذیہ یا نظام ہے جو جالکار کے ذریعے دوسرے شمارندی نظام، جسے معیل کہاجاتا ہے، پر ایک بعید خدمت تک رسائی حاصل کرتا ہے. سلیس الفاظ میں، عمیل ایک ایسا نظام یا مصنع لطیف ہے جو راستۂ جالکار کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے شمارندی نظامات پر میّسر خدمات حاصل کرتا ہے."@ur . "پرانا نام اجودھن سانچہ:Infobox Pakistani city پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع، جس کا دارالحکومت شہر پاکپتن ہے۔ مشہور صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر کا روضہ اسی شہر میں ہے۔ یہ شہر لاہور سے 190 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔"@ur . "چاند باؤری[ترمیم] چاند باؤری جے پور شہر کے قریب ابھانیری گاؤں میں ایک مشہور سیڑھیوں سے بنا کنواں ہے۔ بھارتی صوبے راجستھان میں موجود یہ کنواں اپنی بناوٹی ساخت کیوجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہ کنواں ہرشت ماتا مندر کے مخالف سمت میں موجود ہے اور بھارت میں اپنی طرز کا سب سے گہرا اور بڑا کنواں ہے۔ اس کی تعمیر نویں صدی میں ہوئی اور اس میں تین ہزار پانچ سو تنگ سیڑھیاں اور تیرہ منزلیں ہیں۔ اس کی گہرائی ایک سو فیٹ کے قریب ہے۔"@ur . "خطی تخطیط یا typography میں ترسیمہ (grapheme) اصل میں تحریری زبان کے ان ترسیموں (graphs) یا یوں کہہ لیں کہ لکیروں کو کہا جاتا ہے کہ جو ایک منفرد اور بنیادی اکائی کی صورت رکھتی ہوں ؛ مثال کے طور پر ----- اُس ----- اور ----- اوس ----- دونوں میں ہی تین تین ترسیمے موجود ہیں ، اول الذکر میں الف پیش اور سین جبکہ بعد الذکر میں الف واؤ اور سین ؛ چونکہ اعراب بھی ایک ترسیم یا graph ہی ہے اس ليے اعراب سمیت تمام اقسام کی ان لکیروں کو جو کہ زبان کو تحریری طور پر پیش کرنے میں استعمال ہوتی ہیں ترسیمہ میں شمار کیا جاتا ہے ان میں اعداد بھی شامل ہیں اور تمام دوسری لکیری اشکال بھی۔ صوتی املانویسی (phonemic orthography) کی حامل زبانوں (مثال کے طور پر منگولی اور جاپانی وغیرہ) میں ایک ترسیمہ ، ایک ہی صوتیہ (phoneme) کے ليے استعمال ہوتا ہے (ہوسکتا ہے) جبکہ ایسی زبانیں جن میں یا تو تہجیہ (spelling) نظام ہو یا ان میں مکمل صوتی املانویسی نا ہو تو ان میں ایک صوتیہ ایک سے زیادہ لیکروں یعنی ترسیمات پر مشتمل ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اردو الفاظ ؛ کانا اور کھانا ؛ دونوں الفاظ ہی میں دو عدد صوتی حرکات یعنی دو عدد صوتین (phoneme) موجود ہیں اول الذکر میں کا اور نا جبکہ بعد الذکر میں کھا اور نا شامل ہیں۔ اب اگر ان دونوں الفاظ میں شامل ترسیمات پر غور کیا جاۓ تو پہلے لفظ کانا میں چار ترسیمے اور دوسرے لفظ کھانا میں پانچ ترسیمے ہیں جن کو ربطات (ligatures) سے جوڑا گیا ہے۔ ایک ہی ترسیمہ ، ایک اسے زیادہ اشکال میں بھی لکھا جاسکتا ہے اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ جیسے اردو کا ترسیمہ یا حرف ، ج ، نستعلیق میں لکھا جاۓ اور نسخ میں لکھا جاۓ۔ ایسی شکلی اختلافی اقسام جو کہ ایک ہی ترسیمے کا اظہار کرتی ہیں انہیں منقوشات (glyphs) کہا جاتا ہے۔ اسی طرح ہ اور ھ بھی حرف ہے کے منقوشے ہیں، اس قسم کر منقوشات آپس میں ایک دوسرے کے مخطط اختلافیہ (allographs) کہلائے جاتے ہیں۔"@ur . "روس کے عالمی شہرت یافتہ مصنف ۔سابق سوویت یونین کے معتوب مصنفین اہم ترین لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے اور انہوں نے اپنے ناولوں کے ذریعے سٹالن کے دور کے جیل خانوں کی نشاندھی کی تھی اور اس کی پاداش میں انہیں بیس سال تک جلاوطنی بھی گزارنا پڑی۔انہیں انیس سو ستر میں نوبل انعام دیا گیا لیکن انہیں انیس سو چوہتر میں انہیں سوویت یونین سے جلاوطن کر دیا۔ کینسر وارڈ، گلاگ آرکی پیلاگو اور ’ون ڈے ان دی لائف آف ایوان دیناسوچ‘ کے علاوہ متعدد ناولوں کے مصنف کو انیس سو چورانوے میں روس واپس آنے کا موقع ملا۔ سولزے نیتسن نے دوسری جنگ عظیم کے دوران فوج میں خدمات انجام دی تھیں اور انہیں بہادری کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ لیکن انیس سو پینتالیس میں انہیں سٹالن پر تنقید کی وجہ سے عتاب کا نشانہ بننا پڑا۔ اس جرم میں انہیں آٹھ سال تک سوویت جیلوں میں قید بھگتنا پڑی اس کے بعد انہیں قازقستاں بھیج دیا گیا جہاں ان کے پیٹ کے کینسر کا کامیاب علاج کیا گیا۔ دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے اگست 2008 میں ان کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "ہندوستان کے ممتاز سیاستدان، سابق رکن پارلیمان اور سیاسی جماعت انڈین یونین مسلم لیگ کے صدر ."@ur . "ہالی وڈ کی تاریخ کے ایک لازوال اداکار ۔پال نیومین چھبیس جنوری انیس سو پچیس کو کلیولینڈ اوہائیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کھیلوں کا سامان بیچا کرتے تھے۔ نیومین نے نیوی میں ملازمت کرنا چاہی لیکن نیلی آنکھوں والے نیومین کو آنکھوں میں بعض رنگوں کی شناخت نہ کر سکنے کے نقص کی بنا پر یہ ملازمت نہ مل سکی۔ آسکرایوارڈ یافتہ اداکار نیو مین نے ہالی ووڈ کی فلموں ’دی ہسلر‘ ’کیٹ آن اے ہاٹ ٹِن رُوف‘ اور انیس سو چھیاسی میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی کلر آف منی‘ میں یادگار کردار ادا کیے۔ پال نیومین نے پانچ دہائیوں پر محیط اپنی فلمی زندگی میں ساٹھ فلموں میں کام کیا۔ وہ دس مرتبہ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے لیکن تینتیس سال بعد انہیں ’دی کلر آف منی‘ میں اداکاری کا جوہر دکھانے پر یہ ایوارڈ ملا۔ انہوں نے ستر کی دہائی میں اپنے فلمی کیریئر کو عارضی طور پر چھوڑ دیا اور گاڑیوں کی ریسں کے کھیل سے منسلک ہوگئے۔ انیس سو اناسی میں بطور پیشہ ور ریس ڈرائیور انہوں نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ پال نیومین نے ان بچوں کے لیے ’سمر کیمپ‘ قائم کیے جنہیں مہلک بیماریاں تھیں۔ انہوں نے کئی خیراتی اداروں کی بھی مدد کی۔ ستمبر 2008 میں تراسی برس کی عمر میں کینسر کی وجہ سے انتقال ہوا۔"@ur . "OpenType دراصل شمارندی خطوط کے لیۓ ایک قابل میزان شکلبندی یا format کو کہا جاتا ہے جسے ابتداء میں microsoft نے تیار کیا تھا اور پھر بعد میں اڈوبی نظامیات بھی اس میں ملوث ہو گیا۔ گو انکا اعلان 1996ء میں کیا گیا تھا پر انکی قابل ذکر تعداد میں ترسیل 2000ء تا 2001ء تک دیکھنے میں آئی۔ اڈوبی نظامیات نے اپنے خطوط کے تمام تر کتب خانے کو open type میں تبدیل کرنے کا کام 2002ء تک مکمل کر لیا تھا۔ سن 2005ء کے آغاز تک 10،000 خطوط open type میں دستیاب کیۓ جاچکے تھے جن میں سے اڈوبی نظامیات کے کتب خانے کا ایک تہائی حصہ بنتا تھا۔ یہ خطوط یا fonts ، عملیاتی نظام ؛ windows ، linux ، mac اور os x پر کام کرتے ہیں۔ ان میں 65 ہزار سے زیادہ منقوشات (glyphs) اور یکرمزی کی سہولت موجود ہے۔ ان میں لاطینیہ (latin) زبانوں کے ساتھ ساتھ غیرلاطینیہ (non-latin) ترسیمات و حروف رکھنے والی زبانوں کی تخطیط بھی کی جاسکتی ہے۔"@ur . "پاکستان ٹی وی اور ریڈیو کے نامور اداکار ."@ur . "ہالی وڈ کی اداکارہ۔ سنہ 1916 میں ریاست ٹیکساس میں پیدا ہونے والی ایولین کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا اور وہ سترہ برس کی عمر میں فلموں میں کام کرنے کی خاطر ہالی وڈ آئی تھیں۔ یہاں انہیں فلم پروڈیوسر سیسل ڈی میل نے 1938 میں بننے والی فلم ’بکانیر‘ میں چانس دیا۔ ایک برس بعد انہیں ’گون ود دا ونڈ‘ میں سویلن اوہارا کی بہن کا کردار ملا اور اس کردار نے ان کے فلمی کیریئر پر اتنا گہرا اثر ڈالا کہ ان کی سوانح حیات کا عنوان بھی ’سکارلیٹ اوہارا کی چھوٹی بہن‘ رکھا گیا۔ ایولین کیز نے چالیس سے پچاس کے عشرے کے دوران چالیس سے زیادہ فلموں میں کام کیا اور انکی قابلِ ذکر فلموں میں’گون ود دا ونڈ‘ کے علاوہ ’ہیئر کمز مسٹر جارڈن‘، ’ 99 ریور سٹریٹ‘ اور ’دا جولسن سٹوری ‘ شامل ہیں۔ ایولین نے چار شادیاں بھی کیں ۔ اکانوے برس کی عمر میں چار جولائی 2008 کینسر کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ہندوستان کے مشہور سماجی کارکن ۔بابا آمٹے نے اپنی زندگی کوڑھ یعنی جذام میں مبتلا مریضوں، غریب اور پسماندہ طبقہ کے بدحال لوگوں اور ترقیاتی منصوبوں کے سبب ہونی والی نقل مکانی سے متاثرہ افراد کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی ۔"@ur . "پاکستان کے نامور سیاستدان، سابق وفاقی وزیر اور سندھ کے سابق گورنر ، سابق مئیر کراچی۔ محمود اے ہارون تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما سر عبداللہ ہارون کے منجھلے صاحبزادہ تھے۔ وہ انیس سو بیس میں کراچی میں پیدا ہوئے۔"@ur . "ہندوستان میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا یعنی سی پی ایم کے سابق جنرل سیکریٹری اور معروف سیاسی رہنما ۔"@ur . "پاکستان فلم اور ٹی وی کے مشہور اداکار . ان کا تعلق اندرون سندھ کے شہر میرپور خاص سے تھا، وہ اردو، پنجابی اور سندھی زبان پر عبور رکھتے تھے اس لیے تینوں زبانوں کی فلموں اور ڈراموں میں ان کی کارکردگی یکساں رہی۔ انیس سو ستر کی دہائی میں پی ٹی وی کا ڈرامہ ’دبئی چلو‘ ان کی وجہ شہرت بنا۔ جبکہ ان کی معروف فلموں میں چوری چھپے اور شیرو فیروز شامل ہیں۔ مزاحیہ سندھی ڈرامہ ہل پنھل میں ان کا ڈائیلاگ ’’ ہل پنھل ‘ ایک بڑے عرصے تک لوگوں کی زبان پر موجود رہا۔ جولائی 2008 میں ساٹھ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔"@ur . "بھارت کے سابق فوجی سربراہ ۔مانک شا نے پاکستان کے ساتھ 1971 کی جنگ میں بھارتی فوج کی قیادت کی تھی۔جنہوں نے سنہ انیس سو اکہتر میں پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کو کامیابی دلائی تھی اور مشرقی پاکستان کی جگہ بنگلہ دیش کا وجود ہوا تھا۔ بھارت نے اس کامیابی کے لیے انہیں فیلڈ مارشل کے خطاب سے نوازہ تھا۔ آزاد بھارت میں یہ خطاب صرف دو فوجیوں کو ملا ہے۔ مانیک شاء کا جنم انیس سو چودہ میں امرتسر میں ہوا تھا۔ انہوں نے تقریبا چالیس برس تک فوجی خدمات انجام دیں جس میں دوسری عالمی جنگ سمیت پانچ جنگیں شامل ہیں۔ انہیں لڑائی کے دوران ایک بار گولی بھی لگی تھی۔ ان کا خاندان پارسی تھا اور ان کے والد ایچ ایف شاء ایک ڈاکٹر تھے جو پنجاب میں جاکر بسے تھے۔ مانیک شاء نے ابتدائی تعلیم امرتسر کالج میں حاصل کی تھی اور بعد میں انہیں انگریزوں کے قائم کیے گئے دہرہ دون کے فوجی انسٹی ٹیوٹ میں تربیت کا موقع ملا تھا۔ 27جون 2008 کو ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ہندوستان کے معروف طبلہ نواز ۔3 ستمبر 1923 کو کشن مہاراج کی پیدائش ایک ایسے خاندان میں ہوئي تھیں جہاں موسیقی سے محبت کی روایت تھی۔ بچپن میں کلاسیکی موسیقی کی تعلیم انہوں نے اپنے والد سے حاصل کی اور والد کے انتقال کے بعد چچا نے موسیقی کے علم کو آگے بڑھایا۔"@ur . "خطی تخطیط یا typography میں نویسہ کسی ایک مخصوص صورت خط (typeface) میں شامل تمام تر محارف (characters) کے ایک ایسے مجموعے کو کہا جاتا ہے کہ جس میں ان تمام کے تمام کا انداز تحریر (جیسے خط نسخ ، یا نستعلیق) اور جسامت ایک جیسا ہو؛ اسے انگریزی میں font اور یا fount بھی کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر یوں لکھا جاۓ کہ ترسیمہ ؛ اصل میں تمام حروف، اعراب و اعداد سمیت کل محارف کے مجموعے کو کہا جاتا ہے تو چونکہ مذکورہ بالا جملے کی مثال میں تمام کی تمام تحریر ایک ہی خط نسخ میں ہے اور اس کی جسامت بھی ایک ہی جیسی ہے اور انکا انداز بھی ایک جیسا یعنی مائلہ (italic) ہے لہذا کہا جاسکتا ہے کہ یہ اردو کا ایک مخصوص نویسہ یا font ہے۔ نویسہ کی مندرجہ بالا تعاریف کا لب لباب یہ ہے کہ نویسہ ایسی خطاطی کو کہا جاتا ہے کہ جس میں موجود تمام تر ترسیمات آپس میں ہر لحاظ سے ہم آہنگ اور یکساں ہوں ؛ بات مزید واضح کرنے کی خاطر اگر اوپر دیے گئے نویسہ کے مثالی جملے کو یوں لکھا جاۓ کہ ترسیمہ ؛ اصل میں تمام حروف، اعراب و اعداد سمیت کل محارف کے مجموعے کو کہا جاتا ہے تو جیسا کہ دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ بالا عبارت میں ------ اصل میں تمام ------ اور ------ مجموعے کو ------ کے الفاظ اپنے انداز میں جملے کی دیگر عبارت سے الگ انداز کے ہیں اور ان میں شامل \"اصل میں تمام\" کے الفاظ کی جسامت بھی کچھ بڑی سی محسوس ہوتی ہے لہذا اسے ایک نویسہ نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ دراصل تین مختلف نویسات پر مشتمل ایک عبارت بن جاتی ہے۔ گویا کہا جاسکتا ہے کہ ایک نویسے کے تمام الفاظ و ترسیمات ، یکساں شمارندی رموز استعمال کرتے ہوئے ایک جیسے نظر آتے ہیں۔"@ur . "اظفورہ اپنے عام ترین مفہوم میں کسی بھی شکل یا تصویر کی مختصر اور چھوٹی جسامت میں پیش کردہ صورت کو کہا جاتا ہے اسے انگریزی میں thumbnail کہتے ہیں۔ اظفورہ کا لفظ ظفر سے ماخوذ ہے جس کے معنی انگوٹھے کے ناخن کے ہوتے ہیں اور اس تشبیہ کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ ایک بڑی جسامت کی تصویر کو انگوٹھے کے ناخن کی مانند چھوٹا کر کہ پیش کیا جارہا ہوتا ہے اس لیۓ اسے اظفورہ کہتے ہیں۔ اسکے لیۓ ایک اور لفظ مخلص (مخلصات) بھی دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "قصیدہ ء بردہ شریف ایک شاعرانہ کلام ہے جوکہ مصر کے معروف صوفی شاعر ابو عبد اللہ محمد ابن سعد البوصیری (1211ء-1294ء) نے تحریر فرمایا۔ آپ کی تحریر کردہ یہ شاعری پوری اسلامی دنیا میں نہایت معروف ہے۔"@ur . ""@ur . "پیدائش اور تعلق[ترمیم] امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ (1211ء-1294ء) پورا نام شرف الدین ابو عبد اللہ محمد ابن سعد البوصیری ایک مصری شاعر تھے جو نسلاً بربر تھے۔ وہ مصر کے ایک گاؤں بوصیری میں، جہاں اُنہوں نے ابنِ حناء کی سرپرستی میں شاعرانہ کلام لکھے۔"@ur . ""@ur . "چینگدو (Chengdu) جنوب مغربی چین میں سچوان صوبے کا دارالحکومت ہے"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "شنگھائی چین کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی و صنعتی مرکز ہے۔ دو کروڑ نفوس کی آبادی والا یہ شہر دنیا کے سب سے بڑے شہری علاقوں میں سے ہے۔ شنگھائی کا شہر چین کے مغربی ساحل پر یینگزی دریا کے پنگھٹ پر واقع ہے۔"@ur . "بیجنگ (beijing) یا پیکنگ، شمالی چین کا شہر اور عوامی جمہوریہ چین کا دارالحکومت ہے۔ یہ عوامی جمہوریہ چین کی ان چار بلدیات میں سے ایک ہیں جن کو حکومت چین نے صوبائ انتضامیہ کا درجہ دیا ہوا ہے۔ یہ شنگھائ کے بعد چین کا دوسرا بڑا شہر ہے اور چین کے چار عظیم قدیم دارالخلافاں میں سے ایک ہے۔ بیجنگ ایک بڑا مواصلاتی مرکز ہے اور اس کے درمیان سے درجنوں قومی ریل پٹریاں، سڑکیں اور شاہراہیں گزرتیں ہیں۔ ساتھ ہی اسے عوامی جمہوریہ چین کا سیاسی، تعلیمی اور ثقافتی مرکز بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "شینژین چین کا اک شہر ہے۔"@ur . "گوانگژو کا شہر عوامی جمہوریہ چین کا ایک ذیلی-صوبائ-شہر اور گوانگڈونگ صوبے کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "تیانجین چین کے شمالی ساحل پر واقع دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ عوامی جمہوریہ چین کی ان چار بلدیات میں سے ایک ہیں جن کو حکومت چین نے صوبائ انتضامیہ کا درجہ دیا ہوا ہے۔ یہ دریائے ہا‎ۓ ہی کے کنارے بحرالکاحل سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "راجیو گاندھی بھارت کے چوتھے وزیراعظم تھے۔ وہ جواہر لعل نہرو کے نواسے اور اندرا گاندھی کے بیٹے تھے۔ راجیو گاندھی 20 اگست، 1944 کو ممبئی میں پیداہوئے۔ 1960میں انہوں نے دون اسکول دہرادون سے سینیر کیمبرج پاس کیا اور 1960 میں اعلی تعلیم کیلئے برطانیہ کا سفرکیا۔ 1963 میں انہوں نے میکنیکل انجیرنگ کیلئے ٹرینیٹی کالج کیمبرج میں داخل ہوئے۔ یہاں سونیا میانو ایک اطالوی سےملاقات ہوئی جو کیمبرج کےتدریس زبان کےاسکول میں زیر تعلیم تھیں اور 1965 میں سونیا میانو سے شادی کی۔ 1968 انڈین ایر لائنس میںبحیثیت پائلٹ شامل ہوئے۔ 11 مئی1981 سیاست میں شامل ہوئے ۔ کانگریس کی ابتدائی رکنیت حاصل کی ۔ 15 جون1981 امیٹھی پارلیمانی حلقہ سے ممبر پارلیامنٹ منتخب ہوئے۔ 2 فروری1983 کانگریس کے جنرل سکریڑی مقررہوئے۔ 31اکتوبر1984اپنی والدہ اندراگاندھی (جو اس وقت ہندستان کی وزیراعظم تھیں)کےقتل کےبعد ہندستان کے وزیراعظم بنے۔ نومبر1984 راجیوگاندھی کی قیادت میں کانگریس واضح اکثریت سے اقتدارمیں واپس آئی۔ 31 دسمبر1984 دوسری بار ہندستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف لیا۔ 24 جولائی1985 آسام کےمسئلےکےحل کیلئے مصالحتی میمورنڈم پردستخط کئے۔ 15دسمبر1985 بییونڈ وار(Beyond war) فاؤنڈیشن سے ، بییونڈ وار (Beyond war) ایوارڈ قبول کیا۔ 4اگست1986 کامن و یلتھ ، اجلاس لندن میں حصہ لیا۔ 8 اگست1986 میکسیکو میں(Peace and disarmament) امن اورترک اسلحہ پر6 ملکوں کی میٹنگ میں حصہ لیا۔ 1 ستمبر1986 ہرارے میں آٹھویں ناوابستہ اجلاس میں شریک ہوئے۔ 10ستمبر1986 نکاراگوا کے اعلی ترین اعزاز‘‘Augusto Caesar Sandini order سےسرفراز کئے گئے۔ 29جولائی1987 سری لنکا کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیا۔ نومبر1989 پارلیامنٹ میں حزب مخالف کے لیڈر چنے گئے۔ 21مئی1991 سری پیرومبدور(تامل ناڈو) میں کانگریس پارٹی کے انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے میں ہلاک ہوئے۔ 24 مئی1991 آخری سفر۔ 17جون1991 انتقال کے بعد ہندستان کےسب سے بڑے اعزاز“بھارت رتن“سےنوازے گئے۔ 6جولائی1991 محترمہ سونیا گاندھی نےایوارڈ لیا۔"@ur . ""@ur . "کتھک (Kathak ہندوستانی کلاسیکی رقص آٹھ قسم کے ہیں۔ ان میں سے ایک کتھک رقص ہے۔ یہ رقص شمالی ہندوستان میں کافی مشہور ہے۔ اس رقص میں فارسی رسم و رواج چھلکتے ہیں۔ اس رقص کے تین اہم گھرانے ہیں، جئےپوری، لکھنوی اور بنارسی گھرانہ۔ اس رقص کے رقاص بڑے ہی دلچسپ پیراہن پہنتے ہیں۔ اور ان کا رقص کلاسیکی انداز کا ہوتا ہے۔ مغلیہ دور میں یہ رقص عروج پر تھا۔ اس رقص مشہور شخصیات میں برجو مہاراج اہم ہیں۔"@ur . ""@ur . "درج بالا خریطہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ عربی میں alternate کی معانی دو طرح سے کی جاتی ہے ایک ‘‘بدل/تبادل/بدلی’’ اور دوسرا ‘‘تناوب/متناوب’’. ہمیں بھی alternate کیلئے متبادل کے ساتھ ساتھ متناب بھی استعمال کرنا چاہئے. کیونکہ صرف متبادل استعمال کرنے سے دوسرے الفاظ جیسے alternator, alternative پر اثر پڑے گا، نیز، اِس کا convert اور transfer جیسے الفاظ کے ساتھ ابہام پیدا ہوگا."@ur . "گربا (ગરબા) گجرات کا مشہور لوكنرتي ہے. یہ نام سنسکرت کے پیٹ - جزائر سے ہے۔"@ur . "]] یہ پنجاب کے رقص اور موسیقی کی قسم ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "رمبا دو بلکل الگ طرز کے ایک ہی رقص کے لیے لفظ ہے۔ اس کا پہلا مطلب ایک افریقی طرز کےکیوبائی واقعہ کے ہیں جو افریقی-کیوبائ موسیقی کےرمبا سےتعلق رکھتا ہے۔ اس طرز کا سب سے عام رمبا گواگوانکو (guaguancó) کہلاتا ہے۔ دوسرا یہ بولروم رقص جو سماجی رقص ھوتے ہیں اور بین الاقوامی مقابلوں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں- اس مطلب میں, رونبا پانچ مسابقتی لیٹن اَمیرکی رقصوں میں سب سے آہستہ ہوتے ہیں: دیگر کے نام پاسو ڈبل، سامبا،-چا چا چا اور گپشپ ہیں۔"@ur . "سالسا ڈانس بہت سے کیریبیئن غیر رسمی طرز رقص کے طریقوں کے ملاپ سے جنمے ایک رقص کا نام ہے۔ یہ میمبو،ڈینزون، کیوبن سون اور مختلف کیوبن رقصوں کے اشتراک سے وجود میں آیا ہے۔ اور جوڑیوں میں کیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جائیو متحدّہ امریکہ میں جنما ایک طرز رقص ہے جو افریقی-امریکیوں باشندوں نے 1940 کی دہائ میں ایجاد کیا۔ یہ جٹربگ رقص کی ایک پرجوش قسم ہے جوکہ ایک جھول رقص ہے۔ بؤلرومی رقّاصی میں جائیو پانچ بینالاقوامی لاطینی رقصوں میں سے ہے۔ مقابلوں میں اس کو 44 تھاپ فی منٹ کے حساب سے نانچا جاتا ہے تاہم عام طور پر یہ رفتار 32 سے 40 کے بیچ ہوتی ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "اس کی واپسی کا وہانا ارین مین جیسے نسلی گروپ اور بھارت میں کاروباری برادری. بھارت میں مرکزی گجرات میں رہائش گاہ, ممبئی اور ملک کے دوسرے حصوں میں ہے. ان تمام علاقوں میں پھیل گیا ہے. ماضی میں سندھ میں ہیں, پنجاب اور افغانستان. سندھ میں کچھ رہے ہیں, وہ اس کی واپسی وہانا سندھی ہیں."@ur . "Camanita Tango 06 (3395529946). jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tTango in Plaza Dorrego. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCarlos Gardel Abasto Buenos Aires. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGardel. jpg"@ur . ""@ur . "فنِ تاریخ گوئی سے مراد کسی شعر، مصرع یا نثر کے ٹکرے سے کسی واقعہ کی تاریخ کا برآمد کرنا ہے۔ یہ روایت اردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی ہے۔ جو شعر برآمد ہو اسے 'مادہ' یا مادۂ تاریخ' کہا جاتا ہے۔ فارسی و اردو میں یہ 'تاریخ' اور عربی و ترکی میں یہ 'رمز' بھی کہلاتا ہے۔ اردو میں یہ روایت کئی صدیوں سے جاری ہے مگر اب اس کا رواج اردو سے عدم واقفیت کی بناء پر کم ہوتا جا رہا ہے۔"@ur . "وقف مزمار (glotal stop) ، آواز یا صوت میں آنے والا ایک ایسا وقفہ ہوتا ہے کہ جب صوتی طنابیں (vocal cords) بند ہو جاتی ہیں اور ان میں کسی بھی قسم کا ارتعاش اس لمحے رک جاتا ہے جب اس متعلقہ وقف مزمار رکھنے والے لفظ کو ادا کیا جارہا ہو۔ چونکہ صوتی طنابوں کو مشترکہ طور پر مزمار (glotis) کہا جاتا ہے اسی سے اس عمل صوت کا نام وقف مزمار ماخوذ کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس کے لیۓ قطع کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے ہمزۃ القطع (cutting hamzah)۔ مزید یہ کہ اس عمل کے دوران صوت میں قطع یا وقفے کا عمل ظاہر ہو رہا ہوتا ہے یعنی کہ آواز ختم ہوجاتی ہے اور پھر ایک ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ صوتی طنابیں کھل جاتی ہیں اور آواز نسبتا یکلخت نکل آتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ یکلخت ہوا کا اخراج انفجار (explosion) ہوتا ہے اس لیۓ اسے بیصوت مزماری انفجر بھی کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اردو لفظ ، مسئلہ ، اس لفظ میں گو ہمزہ کے پیچیدہ عربی قواعد استعمال ہوئے ہیں لیکن اگر صوتیات پر غور کیا جاۓ تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ی (جس نے اپنے نقاط کھو دیے ہیں) پر ہمزہ اصل میں سین اور یکلخت جھٹکے سے نکلنے والی عین نما آواز کے مابین ایک وقفہ پیدا کر رہا ہے۔ اسی قسم کی مثال برطانوی لہجے میں ادا کیے جانے والے انگریزی لفظ bottle میں دیکھی جاسکتی ہے کہ جس میں دوسرے t کو حلق میں آواز روک کر عموما یوں ادا کیا جاتا ہے کہ لفظ بوٹیل کے بجاۓ بوئل سا محسوس ہوتا ہے۔"@ur . "پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر . جنہوں نے چھ ٹیسٹ اور دو ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔"@ur . "ریڈیکل فلسطینی تنظیم پوپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف پیلسٹائن (پی ایف ایل پی) کے بانی . جارج حبش فلسطین کے علاقے لیڈا میں2 اگست 1926 میں پیدا ہوئے جو اب اس اسرائیل میں ہے اور اسے لوڈ کہا جاتا ہے۔ جب 1948 میں جنگ شروع ہوئی تو انہیں وہ علاقہ چھوڑنا پڑا۔"@ur . "مغربی دنیا کو’یوگ‘ اور ’دھیان‘ سے متعارف کرانے والے ہند نژاد روحانی گرو۔مہا رشی یوگی کی پیدائش ہندستان کی ریاست مدھیہ پردیش (اب چھتیس گڑھ) میں 12 جنوری 1917ء کو ہوئی تھی اور روحانی دنیا میں قدم رکھنے سے قبل انہوں نے طبی علم حاصل کیا تھا۔"@ur . "بالی وڈ فلم انڈسٹری کے نامور فلمساز اور ہدایت کار . ہندوستانی فلمی صنعت میں وہ ایک ستون مانے جاتے تھے۔ ہمہ جہت شخصیت کےمالک بلدیو جنہیں انڈسٹری بی آر کے نام سے جانتی ہے، عام روش سے ہٹ کر فلمیں بنانے کے لیے مشہور تھے۔"@ur . "پاکستان کے سابق ٹیسٹ آف سپنر۔"@ur . "عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے سوتیلے بھائی ۔سنگین ولی خان خان عبدالولی خان اور بیگم نسیم ولی خان کے بیٹے تھے۔ وہ عملی سیاست میں حصہ لیتے رہےتاہم بیماری کی وجہ سے سیاست سے سبکدوش ہوگئے۔ 49 برس کی عمر میں کینسر کی وجہ سے 25 جون 2008 کو ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ساغر صدیقی نے ایک مرتبہ کہا تھا: میری ماں دلی کی تھی، باپ پٹیالے کا، پیدا امرتسر میں ہوا، زندگی لاہور میں گزاری! میں بھی عجیب چوں چوں کا مربّہ ہوں\" اس قول میں صرف ایک معمولی غلطی کے سوا اور سب سچ ہے۔ اصل خاندان ان کا انبالے سے تھا اور وہ پیدا بھی انبالے میں ہوئے۔ سال 1964ء کا تھا۔ گھر میں ہر طرف افلاس اور نکبت کا دور دورہ تھا۔ ایسے میں تعلیم کا کیا سوال! محلے میں ایک بزرگ حبیب حسن رہتے تھے، انہیں کے پاس جانے آنے لگے۔ جو کچھ‍ پڑھا انہیں سے اس کے بعد شاید ورنیکلر مڈل کے کچھ‍ درجے بھی پاس کر لیے ہوں۔ ایک دن انہوں نے اس ماحول سے تنگ آکر [[امرتسر] کی راہ لی اور یہاں ہال بازار میں ایک دوکاندار کے وہاں ملازم ہو گئےجو لکڑی کی کنگھیاں بنا کر فروخت کیا کرتا تھا۔ انہوں نے بھی یہ کام سیکھ‍ لیا۔ دن بھر کنگھیاں بناتے اور رات کو اسی دوکان کے کسی گوشے میں پڑے رہتے۔ لیکن شعر وہ اس 14، 15 برس کے عرصے میں ہی کہنے لگے تھے اور اتنے بے تکلف دوستوں کی محفل میں سناتے بھی تھے۔ شروع میں تخلص ناصر مجازی تھا لیکن جلد ہی اسے چھوڑ کر ساغر صدیقی ہو گئے۔|امرتسر] کی راہ لی اور یہاں ہال بازار میں ایک دوکاندار کے وہاں ملازم ہو گئےجو لکڑی کی کنگھیاں بنا کر فروخت کیا کرتا تھا۔ انہوں نے بھی یہ کام سیکھ‍ لیا۔ دن بھر کنگھیاں بناتے اور رات کو اسی دوکان کے کسی گوشے میں پڑے رہتے۔ لیکن شعر وہ اس 14، 15 برس کے عرصے میں ہی کہنے لگے تھے اور اتنے بے تکلف دوستوں کی محفل میں سناتے بھی تھے۔ شروع میں تخلص ناصر مجازی تھا لیکن جلد ہی اسے چھوڑ کر ساغر صدیقی ہو گئے۔]] ساغر کی اصل شہرت 1944ء میں ہوئی۔ اس سال امرتسر میں ایک بڑے پیمانے پر مشاعرہ قرار پایا۔ اس میں شرکت کے لیے لاہور کے بعض شاعر بھی مدعو تھے۔ ان میں ایک صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ \"لڑکا\" (ساغر صدیقی) بھی شعر کہتا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے کہہ کر اسے مشاعرے میں پڑھنے کا موقع دلوا دیا۔ ساغر کی آواز میں بلا کا سوز تھا اور وہ ترنم میں پڑھنے میں جواب نہیں رکھتا تھا۔ بس پھر کیا تھا، اس شب اس نے صحیح معنوں میں مشاعرہ لوٹ لیا۔ قدرتا اس کے بعد امرتسر اور لاہور کے مشاعروں میں اس کی مانگ بڑھ‍ گئی۔ اب اس نے کنگھیاں بنانے کا کام چھوڑ دیا اور بعض سرپرست احباب کی مدد سے اپنا علم اور صلاحیت بڑھانے کی کوشش کی۔ مشاعروں میں شرکت کے باعث اتنی یافت ہو جاتی تھی کہ اسے اپنا پیٹ پالنے کے لیے مزید تگ و دو کی ضرورت نہ رہی۔ گھر والے بے شک ناراض تھے کہ لڑکا آوارہ ہو گیا ہے اور کوئی کام نہیں کرتا۔ لیکن اسے ان کی کیا پروا تھی، اس نے گھر آنا جانا ہی چھوڑ دیا۔ کلام پر اصلاح لینے کے لیے لطیف انور گورداسپوری مرحوم کا انتخاب کیا اور ان سے بہت فیض اٹھایا۔ 1947ء میں پاکستان بنا تو وہ امرتسر سے لاہور چلا گیا۔ یہاں دوستوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ‍ لیا۔ اس کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ سینما فلم بنانے والوں نے اسے گیتوں کی فرمائش کی اور اسے حیرتناک کامیابی ہوئی۔ اس دور کی متعدد فلموں کے گیت ساغر کے لکھے ہوئے ہیں۔ اس زمانے میں اس کے سب سے بڑے سرپرست انور کمال پاشا تھے۔ جو پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کے بانیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنی بیشتر فلموں کے گانے ساحر سے لکھوائے اور یہ بہت مقبول ہوئے۔ 1947ء سے 1952 تک ساغر کی زندگی کا زرّیں دور کہا جا سکتا ہے۔ وہ لاہور کے کئی روزانہ اور ہفتہ وار پرچوں سے منسلک ہوگیا، بلکہ بعض جریدے تو اسی کی ادارت میں شائع ہوتے رہے۔ لیکن اس کے بعد شامت اعمال سے حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ کہیں کا نہ رہا اور اخیر میں صحیح معنوں میں مرقّع عبرت بن گیا۔ 1952ء کی بات ہے کہ وہ ایک ادبی ماہنامے کے دفتر میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے سردرد اور اضمحلال کی شکایت کی۔ پاس ہی ایک اور شاعر دوست بھی بیٹھے۔ انہوں نے تعلق خاطر کا اظہار کیا اور اخلاص ہمدردی میں انہیں مارفیا کا ٹیکہ لگا دیا۔ سردرد اور اضمحلال تو دور ہو گیا لیکن اس معمولی واقعے نے ان کے جسم کے اندر نشّہ بازی کے تناور درخت کا بیج بو دیا۔ بدقسمتی سے ایک اور واقعے نے اس رجحان کو مزید تقویت دی۔ اس زمانے میں وہ انارکلی لاہور میں ایک دوست کے والد (جو پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے) مطب کی اوپر کی منزل میں رہتے تھے۔ اسی کمرے میں ان کے ساتھ‍ ایک دوست بھی مقیم تھے (اب نام کیا لکھوں) ان صاحب کو ہر طرح کے نشوں کی عادت تھی۔ ہوتی کو کون ٹال سکتا ہے۔ ان کی صحبت میں ساغر بھی رفتہ رفتہ اولا بھنگ اور شراب اور ان سے گزر کر افبون اور چرس کے عادی ہوگئے۔ اگر کوئی راہ راست سے بھٹک جائے اور توفیق ایزدی اس کی دستگیری نہ کرے، تو پھر اس کا تحت الثری سے ادھر کوئی ٹھکانہ نہیں رہتا۔ یہی ساغر کے ساتھ‍ ہوا اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خود ان کے دوستوں میں سے بیشتر ان کے ساتھ‍ ظلم کیا۔ یہ لوگ انہیں چرس کی پڑیا اور مارفیا کے ٹیکے کی شیشیاں دیتے اور ان سے غزلیں اور گیت لے جاتے، اپنے نام سے پڑھتے اور چھپواتے اور بحیثیت شاعر اور گیت کار اپنی شہرت میں اضافہ کرتے۔ اس کے بعد اس نے رسائل اور جرائد کے دفتر اور فلموں کے اسٹوڈیو آنا جانا چھوڑ دیا۔ اس میں بھی کوئی مبالغہ نہیں کہ اداروں کے کرتا دھرتا اس کے کام کی اجرت کے دس روپے بھی اس وقت ادا نہیں کرتے تھے، جب وہ ان کے در دولت کی چوکھٹ پر دس سجدے نہ کرے۔ اس نے ساغر کے مزاج کی تلخی اور دنیا بیزاری اور ہر وقت \"بے خود\" رہنے کی خواہش میں اضافہ کیا اور بالکل آوارہ ہوگیا۔ نوبت بايں رسید کہ کہ کبھی وہ ننگ دھڑنگ ایک ہی میلی کچیلی چادر اوڑھے اور کبھی چیتھڑوں میں ملبوس، بال بکھرائے ننگے پانو۔۔۔۔ منہ میں بیڑی یا سگریٹ لیے سڑکوں پر پھرتا رہتا اور رات کو نشے میں دھت مدہوش کہیں کسی سڑک کے کنارے کسی دوکان کے تھڑے یا تخت کے اوپر یا نیچے پڑا رہتا۔ اب اس کی یہ عادت ہو گئی کہ کہیں کوئی اچھے وقتوں کا دوست مل جاتا تو اس سے ایک چونی طلب کرتا۔ اس کی یہ چونی مانگنے کی عادت سب کو معلوم تھی چنانچہ بار بار ایسا ہوا کہ کسی دوست نے اسے سامنے سے آتے دیکھا اور فورا جیب سے چونّی نکال کر ہاتھ‍ میں لے لی۔ پاس پہنچے اور علیک سلیک کے بعد مصافحہ کرتے وقت چونی ساغر کے ہاتھ‍ میں چھوڑ دی۔ وہ باغ باغ ہو جاتا۔ یوں شام تک جو دس بیس روپے جمع ہو جاتے، وہ اس دن کے چرس اور مارفیا کے کام آتے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔ جنوری1974ء میں اس پر فالج کا حملہ ہوا اس کا علاج بھی چرس اور مارفیا سے کیا گیا۔ فالج سے تو بہت حد تک نجات مل گئی، لیکن اس سے دایاں ہاتھ‍ ہمیشہ کے لیے بے کار ہو گیا۔ پھر کچھ‍ دن بعد منہ سے خون آنے لگا۔ اور یہ آخر تک دوسرے تیسرے جاری رہا۔ ان دنوں خوراک برائے نام تھی۔ جسم سوکھ‍ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا۔ سب کو معلوم تھا کہ اب وہ دن دور نہیں جب وہ کسی سے چونی نہیں مانگے گا۔ چنانچہ 19 جولائی 1974ء صبح کے وقت اس کی لاش سڑک کے کنارے ملی اور دوستوں نے لے جا کر اسے میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کر دیا۔ انّا للہ وانّا الیھ راجعون یزدانی جالندھری نے قطعۃ تاریخ وفات کہی: ساغر نے رخت زیست جہاں سے اٹھا لیا افسردہ اس کے غم میں ہیں یاران انجمن وہ شہریار شعر، وہ درویش بے ریا نظمیں تھیں جس کی مظہر معراج فکر و فن نعتوں میں جس کی جذبۃ حبّ رسول تھا غزلوں میں جس کی حسن و جوانی کا بانکپن یزدانی حزیں نے لب جام رکھ‍ کے ہاتھ‍ تاریخ رحلت اس کی کہی \"ساغر سخن\" اس نے غزل، نظم، قطعہ، رباعی، ہر صنف سخن میں خاصا ذخیرہ چھوڑا ہے وہ خود تو اسے کیا چھپواتا، ناشروں نے اپنے نفع کی خاطر اسے چھاپ لیا اور اسے معاوضے میں ایک حبّہ تک نہ دیا۔ چھ‍ مجموعے اس کی زندگی میں لاہور سے چھپے۔ غم بہار، زہر آرزو (1946ء)، لوح جنوں، اور سبز گنبد اور شب آگئی یقین ہے کہ اگر کوشش کی جائے تو ایک اور مجموعے کا مواد بآسانی مہیّا ہو سکتا ہے۔ ساغر کا کلام بہت جاندار ہے اور زندہ رہنے کا مستحق۔ جی چاہتا ہے کہ یہاں اس کی زندگی کا ایک واقعہ قلم بند کردوں، جس سے مشہور یونانی فلسفی دیو جانس کلبی کی روایت تازہ ہوتی ہے: اکتوبر 1958ء میں پاکستان میں فوجی انقلاب میں محمد ایوب بر سر اقتدار آگئے اور تمام سیاسی پارٹیاں اور سیاست داں جن کی باہمی چپقلش اور رسہ کشی سے عوام تنگ آ چکے تھے۔ حرف غلط کی طرح فراموش کر دیے گئے۔ لوگ اس تبدیلی پر واقعی خوش تھے۔ ساغر نے اسی جذبے کا اظہار ایک نظم میں کیا ہے، اس میں ایک مصرع تھا؛ کیا ہے صبر جو ہم نے، ہمیں ایوب ملا یہ نظم جرنیل محمد ایوب کی نظر سے گزری یا گزاری گئی۔ اس کے بعد جب وہ لاہور آئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس شاعر سے ملنا چاہتا ہوں جس نے یہ نظم لکھی تھی۔ اب کیا تھا! پولیس اور خفیہ پولیس اور نوکر شاہی کا پورا عملہ حرکت میں آگیا اور ساغر کی تلاش ہونے لگی۔ لیکن صبح سے شام تک کی پوری کوشش کے باوجود وہ ہاتھ‍ نہ لگا۔ اس کا کوئی ٹھور ٹھکانہ تو تھا نہیں، جہاں سے وہ اسے پکڑ لاتے۔ پوچھ‍ گچھ‍ کرتے کرتے سر شام پولیس نے اسے پان والے کی دوکان کے سامنے کھڑے دیکھ‍ لیا۔ وہ پان والے سے کہہ رہا تھا کہ پان میں قوام ذرا زیادہ ڈالنا۔ پولیس افسر کی باچھیں کھل گئیں کہ شکر ہے ظلّ سبحانی کے حکم کی تعمیل ہو گئی۔ انہوں نے قریب جا کر ساغر سے کہا کہ آپ کو حضور صدر مملکت نے یاد فرمایا ہے۔ ساغر نے کہا: بابا ہم فقیروں کا صدر سے کیا کام! افسر نے اصرار کیا، ساغر نے انکار کی رٹ نہ چھوڑی۔ افسر بے چارا پریشان کرے تو کیا کیونکہ وہ ساغر کو گرفتار کرکے تو لے نہیں جا سکتا تھا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا تھا اور اسے کوئی ایسی ہدایت بھی نہیں ملی تھی، جرنیل صاحب تو محض اس سے ملنے کے خواہشمند تھے اور ادھر یہ \"پگلا شاعر\" یہ عزت افزائی قبول کرنے کو تیار نہیں تھا۔ اب افسر نے جو مسلسل خوشامد سے کام لیا، تو ساغر نے زچ ہو کر اس سے کہا: ارے صاحب، مجھے گورنر ہاؤس میں جانے کی ضرورت نہیں۔ وہ مجھے کیا دیں گے۔ دو سو چار سو، فقیروں کی قیمت اس سے زیادہ ہے۔ جب وہ اس پر بھی نہ ٹلا تو ساغر نے گلوری کلے میں دبائی اور زمین پر پڑی سگرٹ کی خالی ڈبیہ اٹھا کر اسے کھولا۔ جس سے اس کا اندر کا حصہ نمایاں ہو گیا۔ اتنے میں یہ تماشا دیکھنے کو ارد گرد خاصی بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ ساغر نے کسی سے قلم مانگا اور اس کاغذ کے ٹکڑے پر یہ شعر لکھا: ہم سمجھتے ہیں ذوق سلطانی یہ کھلونوں سے بہل جاتا ہے ساغر صدیقی بقلم خود اور وہ پولیس افسر کی طرف بڑھا کر کہا: یہ صدر صاحب کو دے دینا، وہ سمجھ‍ جائیں گے اور اپنی راہ چلا گیا: پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ شاید کہ تم کو میر سے صحبت نہیں رہی ـــــــــ"@ur . "راولپنڈی کے سابق کورکمانڈر اور پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین ."@ur . "بھارت کی مشہور گاندھی نواز کارکن، مصنفہ اور دانشور"@ur . "عوامی مسائل پر عدالتی چارہ جوئی سے شہرت پانے والے قانون دان ۔"@ur . "اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق۔ جناب فاروقی صاحب نے تنقید نگاری سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ انھوں نے الہ آباد سے ’شب خون‘ کا اجرا کیا جسے جدیدیت کا پیش رو قرار دیا گیا۔ اس رسالے نے اردو مصنفوں کی دو نسلوں کی رہنمائی کی۔ فاروقی صاحب نے شاعری کی، پھر لغت نگاری اور تحقیق کی طرف مائل ہو گئے۔ اس کے بعد افسانے لکھےک کا شوق چرایا تو شب خون میں فرضی ناموں سے یکے بعد دیگرے کئی افسانے لکھے جنھیں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ تین سال قبل انھوں نے ایک ناول لکھا، ‘کئی چاند تھے سرِ آسماں‘ جسے عوامِ خواص نے بہت سراہا۔ اس کے علاوہ انھیں عام طور پر اردو دنیا کے اہم ترین عروضیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ غرض یہ اردو ادب کی تاریخ میں شمس الرحمٰن فاروقی جیسی کثیر پہلو شخصیت کی نظیر ملنا مشکل ہے۔"@ur . "شطرنج کے سابقہ متنازعہ عالمی چیمپئن ۔امریکہ میں پیداہوئے۔"@ur . "سنادو یا کائے پنگ کے نام سے جانا گیا یہ شہر قبلائی خان کا موسم گرما کا دارالحکومت تھا۔ آج اس کے باقیات ڈولن کے شہر سے لگ بھگ 28 کلومیٹر شمال مغرب میں ہیں۔ مشہور سیاح مارکوپولو نے بھی اس شہر کا 1275ء میں دورہ کیا تھا اور اس کی شان و شوکت کا اظہار کیا۔ یہ چین کے صوبہ اندرونی منگولیا میں واقع ہے۔"@ur . "بھارت کی ریاست گجرات کی زبان کو گجراتی کہا جاتا ہے۔ گجراتی ہند-آریائی زبان ہے۔ یہ ہند یوروپی زبانوں کے گروہ کا ایک حصہ ہے۔جدید گجراتی زبان قدیم گجراتی زبان سے وجود میں آئی ہے جدید راجستھانی زبان سے اس کا کینڈا بہت ملتا جلتا ہے۔پوری دُنیا کے تقریباً ۵۰لاکھ افراد گجراتی زبان بولتے ہیں۔ یہ ہندوستان کی ریاستِ گجرات کی سرکاری زبان بھی ہے۔ ہندی زبان کی مانند دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ ہندی رسم الخط میں تما م حروف کے سر پر ایک افقی خط کھنچا ہوتا ہے ، جو گجراتی حروف میں نہیں ہوتا۔"@ur . "سیان کا شہر عوامی جمہوریہ چین کا ایک شہر اور صوبہ شانزی کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "یہ ایک عمارت ہے جوکہ کراچی کے علاقے کھارا در میں واقع ہے۔ اس کی شہرت کی وجہہ یہ ہے کہ اسلام کے عظیم سپوت اور بانیء پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح، 25 دسمبر، 1876ء اس عمارت میں پیدا ہوئے۔ بانیءپاکستان کی جائے پیدائش ہونے کی وجہ سے اب اس عمارت کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس گھر کو حکومتِ پاکستان نے قومی اثاثہ قرار دے دیا ہے۔"@ur . "ٹرمینیٹر 2، ایلیئنز اور جراسک پارک جیسی فلموں میں اینیمیٹڈ کرداروں کے خالق اور آسکر ایوارڈ یافتہ سپیشل ایفیکٹس ماہر ۔سٹین ونسٹن7 اپریل 1946 میں پیدا ہوئے۔ ورجینیا میں پلے بڑھے اور یونیورسٹی آف ورجینیا سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پسِ پردہ کام کے آغاز سے قبل 1968 میں انہوں نے اداکاری کے میدان میں بھی قسمت آزمائی کی کوشش بھی کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے سنہ 1972 میں والٹ ڈزنی سٹوڈیوز میں تین سالہ میک آپ اپرنٹس شپ بھی مکمل کی۔ سٹین نے اپنے چالیس سالہ کیرئر کے دوران سیٹون سپیل برگ، جیمز کیمرون اور ٹم برٹن جیسے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کیا اور انہیں حقیقی مناظر کو کمپیوٹر امیجنگ کے ساتھ ملا کر پیش کرنے کا خالق مانا جاتا تھا۔ سٹین ونسٹن کو ’ٹرمینیٹر 2‘، ’ایلیئنز‘ اور ’جراسک پارک‘ کے لیے چار مرتبہ آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ وہ ’بیٹ مین ریٹرنز‘، ’ایڈورڈ سیزرہینڈز‘ ، ’لاسٹ ورلڈ:جراسک پارک‘، ’اے آئی‘، ’پریڈیٹر‘ اور ’ہارٹ بیپس‘ جیسی فلموں میں اپنے کام کے لیے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد بھی ہوئے۔ سٹین نے حال ہی میں مقبول ہونے والی فلم’ آئرن مین‘ پر بھی کام کیا تھا۔ 15 جون 2008 کو ان کاانتقال ہوا۔"@ur . "اعراب عربی زبان کا لفظ ہے جو بطور جمع ہی مستعمل ہے ، اس کی واحد اعرب ہوتی ہے اور یہ لفظ ، عرب ، سے ماخوذ ہے جس کے معنوں میں عام عرب قوم کے معنوں کے ساتھ ساتھ اسکے لفظی معنوں سے اعرب اور اعراب کے الفاظ ماخوذ کیے جاتے ہیں اور وہ لفظی معنی ہیں فصاحت اور زبان کی وضاحت کے ہوتے ہیں، جبکہ خود لفظ عرب کے بنیادی معنی صحرا کی سکونت رکھنے والے کے ہوتے ہیں اور آج کل یہ لفظ عام طور پر محض عرب قوم تک ہی مخصوص ہو چکا ہے۔ لہذا یوں کہا جاسکتا ہے کہ اعراب کا مطلب حروف پر لگائی جانے والی وہ علامات و آواز کی حرکات ہوتی ہیں جو کہ زبان کو عربی یعنی فصیح بنانے کے لیۓ اختیار کی جاتی ہیں۔ اور ان کی مدد سے زبان میں موجود صوتی تراکیب و تغیرات الکلام واضح کیے جاتے ہیں۔ اعراب کو حرکات بھی کہا جاتا ہے جس کی واحد حرکۃ آتی ہے۔ مزید یہ کے قواعد کی کتب میں اعراب کے لیۓ تشکیل (formating) کی اصطلاح بھی آتی ہے۔ انگریزی میں اس قسم کی صوتی علامات کو diacritic کہتے ہیں۔"@ur . "ایو ساں لاریں مشہور الجزائری نژاد فرانسیسی فیشن ڈیزائنر تھے۔ وہ 20 ویں صدی میں فرانس کے فیشن منظرنامے کی عظیم ترین ہستیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ساں لاریں یکم اگست 1936ء کو الجزائر کے شہر وھران میں پیدا ہوئے، جو اس وقت فرانس کے قبضے میں تھا۔ انہیں بچپن سے ہم جنسیت کےطعنے برادشت کرنے پڑے۔ ایو سال لاریں نے اکیس سال کی عمر میں فیشن ہاؤس کرسچن ڈایور (Christian Dior) سے اپنا تعلق جوڑا اور ایسے ملبوسات متعارف کرائے جن میں عورتوں کی آزادی کے تصور کو اجاگر کیا۔ ایو ساں لاریں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ عورت کے جسم کے لیے ڈیزائن کیا جس سے وہ اپنا انداز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ساں لاریں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بڑے بڑے فلمی ستارے ان کے گرد گھومتے نظر آتے تھے اور ان کے ڈیزائن نوجوان نسل میں انتہائی مقبول تھے۔ ایو ساں لاریں کی جدت پسندی نے عورت کی شخصیت کو اور بھی باوقار بنایا۔ ایو ساں لاریں اس بات پر قائل تھے کہ خوبصورت نظر آنا عورت اور مرد دونوں کا حق ہے۔ پچاس کی دہائی میں ایو ساں لاریں کے پہلے ڈیزائنوں نے معاشرے میں ہیجان کی کیفت پیدا کر دی۔ ایو ساں لاریں ساری زندگی ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا رہے اور تقاریب میں بہت کم نظر آئے۔ یکم جون 2008ء کو دماغ کے سرطان کے باعث پیرس میں چل بسے۔ ان کی راکھ مراکش میں بہائی گئی۔"@ur . "آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایت کار، پروڈیوسر اور اداکار . یکم جولائی 1934 میں پیدا ہونے والے پولک دسویں کلاس پاس کرنے کے بعد اداکار کے طور پر اپنی قسمت آزمانے کے لیے نیویارک آئے۔"@ur . "مرکزی مشاورتی کونسل یا امپیریل لیگیسلیٹیو کونسل جوکہ ہندوستان کی ایک مجلسِ قانون ساز تھی اور سلطنت برطانیہ کے دور میں بنائی گئی تھی۔"@ur . "وفاق عالم مسلم[ترمیم] ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقہ، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکہ کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ وام دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے کام کر ے گی."@ur . "برقی مصفات electric filter electrical filter"@ur . "زلزلی امواج وہ امواج ہیں جو، بعض اوقات زلزلہ یا دھماکے کی وجہ سے، زمین پر حرکت کرتی ہیں. عام طور پر زلزلہ سے پیدا ہونے والی زمینی امواج کو زلزلی امواج کہا جاتا ہے."@ur . "قشر ، ارضیات میں، سیاروں یا چاند کا سب سے بیرونی ٹھوس خول ہے."@ur . "سیارچی مشعہ satellite radio"@ur . "بعید ابلاغیات میں، تعددی تضمیص ایک ابلاغی طریقہ ہے جس میں حامل موج کی تعدد میں کمی و بیشی کرکے اس کے ذریعے معلومات کی ترسیل کی جاتی ہے."@ur . "بابائے قوم ایک اعزازی نام ہے جو کہ اُس شخص کو دیا جاتا ہے کہ جس نے کسی ملک، ریاست یا قوم کی تعمیر میں بنیادی کردار ادا کیا ہو جیسا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو پاکستانی قوم کی جانب سے بابائے قوم یعنی قوم کا باپ کہا جاتا ہے۔"@ur . "بمطابق عیسوی تقویم بمطابق اسلامی تقویم"@ur . "بعید ابلاغیات میں، حامل موج ایک شکل الموج ہے جس کی، معلوماتی ترسیل کیلئے، تضمیص (ترمیم) کی جاتی ہے. سلیس الفاظ میں، حامل موج وہ موج ہے جس کی تضمیص کرکے اس کے ذریعے معلومات کو بھیجا جاتا ہے، یا وہ موج جو کسی قسم کی معلومات کی منتقلی یا نشرکاری کا ذریعہ ہو."@ur . "ایک مٹھائ کا نام جو کہ جنوبی ایشیا میں بہت مقبول ہے۔"@ur . "تصفیہ filtration"@ur . ""@ur . "\"نظریہ بازی\" اور اقتصادیات میں صفر حاصل جمع ایسی بازی کو کہتے ہیں جس میں بازی میں شریک ایک شخص کا منافع دوسرے شخص (یا اشخاص) کے نقصان کے برابر ہو۔ یعنی اگر بازی میں فائدہ اُٹھانے والوں کے منافع کو جمع کیا جائے اور اس میں سے نقصان اُٹھانے والوں کا کُل گھاٹا تفریق کر دیا جائے تو جواب صفر ہو۔ دو اشخاص کے کو ایک میٹرکس پیش ہوتی ہے۔ بازی اس طرح لگتی ہے: پہلا شخص 1 سے 'm' تک کسی عدد i کا انتخاب کرتا ہے اور اسی وقت (آزادانہ طور پر) دوسرا شخص 1 سے 'n' تک کسی عدد j کا انتخاب کرتا ہے۔ اس بازی کے نتیجے میں دوسرے شخص کو روپے پہلے شخص کو دینے پڑتے ہیں۔ مثال کے طور پر نیچے دی میٹرکس دیکھو۔ یاد رہے کہ میٹرکس کی قطاریں اوپر سے نیچے گنی جاتی ہیں، اور ستون بائیں سے دائیں۔ دوسرا شخص پہلا شخص پہلا شخص تین قطاروں میں سے کسی کا انتخاب کرتا ہے، جبکہ دوسرا شخص تین ستونوں میں سے کسی کا انتخاب کرتا ہے۔ اگر پہلا شخص قطار 1 کا انتخاب کرے اور دوسرا شخص ستون 2 کا انتخاب کرے، تو دوسرے شخص کو 10 روپے پہلے شخص کو دینے ہونگے۔ یعنی پہلا شخص 10 جیتے گا (اور دوسرا شخص 10 ہارے گا)۔ اگر پہلا شخص قطار 1 کا انتخاب کرے اور دوسرا شخص ستون 3 کا انتخاب کرے، تو دوسرے شخص کو ‎-4 روپے پہلے شخص کو دینے ہونگے۔ یعنی دوسرا شخص 4 جیتے گا (اور پہلا شخص 4 ہارے گا)۔ اس بازی کی ان پہلے شخص کے لیے کیا قیمت ہے؟ اگر پہلا شخص قطار 2 چنے، تو وہ یہ بات یقینی بناتا ہے کہا اس کا کم از کم منافع 2 ہو گا۔ دوسرا شخص (جو اپنا گھاٹا کم سے کم کرنا چاہتا ہے) اگر ستون 1 چنے تو اس کا زیادہ سے زیادہ تقصان 2 ہو گا۔ یہ چناؤ ان دونوں کے لیے بہترین حکمتِ عملی ہیں۔ اس مثال میں دیکھو کہ 2 اپنی قطار کی صغیر قدر ہے اور 2 اپنے ستون کا کبیر قدر ہے، یعنی میٹرکس کا کاٹھی نقطہ ہے۔ اگر میٹرکس کا \"کاٹھی نقطہ\" نہ ہو تو بازی کی قیمت آسانی سے نہیں نکل سکتی اور اس کے لیے احتمالی منطق کا استعمال مفید رہتا ہے۔ اگر کوئی شخص دی ہوئی میٹرکس کے لیے ایک ہی بازی استعمال کرے تو اسے \"خالص حکمت عملی\" کہتے ہیں۔ اگر پہلا شخص قطار کا بالترتیب احتمال سے انتخاب کرے تو اسے \"آمیزی حکمت عملی\" کہیں گے۔ اگر دوسرا شخص خالص حکمت عملی ستون j استعمال کرتا ہے، تو پہلے شخص کے منافع کا اوسط ہو گا۔ چونکہ دوسرا شخص ستون j چننے میں آزاد ہے، اسلیے پہلا شخص کا منافع کم از کم ہو گا۔ پہلا شخص ایسا احتمال سمتیہ p چنے گا جو اس کے متوقع منافع کی تکبیر کرے، یعنی اسی طرح دوسرا شخص بھی آمیزی حکمتِ عملی استعمال کر سکتا ہے۔ اگر یہ احتمال سمتیہ کے مطابق ستون کا انتخاب کرے تو پہلے شخص کی خالص حکمت عملی قطار i کے لیے دوسرے شخص کا زیادہ سے زیادہ نقصان ہو گا۔ اب دوسرا شخص اپنا احتمال سمتیہ q ایسے چنے گا کہ اس نقصان کی متوقع قدر کی تصغیر ہو، یعنی"@ur . ""@ur . ""@ur . "اردو کے مشہور نقاد شاعر انشائیہ نگار۔ پیدائش18مئی 1922ء ۔۔انتقال 8 ستمبر2010"@ur . "پشتو اردو فلموں کے معروف اداکار۔ بدر منیر نے اپنے کیرئر کے دوران ساڑھے چار سو سے زیادہ پشتو اور اردو فلموں میں کام کیا۔ انہیں بجا طور پر پشتو فلموں کا سلطان راہی کہا جا سکتا ہے۔ دونوں اداکاروں کا موازنہ کئی سطحوں پر ہو سکتا ہے، مثلاً دونوں نے اپنےابتدائی دور میں کئی برس تک چھوٹے چھوٹے کردار کیے، دونوں کی اصل شہرت اُردو کی بجائے علاقائی فلمیں بنیں اور دونوں کے عروج و زوال کا زمانہ کم و بیش ایک ہی ہے۔"@ur . "السلام علیکم قینچی جس کو انگریزی میں SCISSORS کہتے ہیں یہ دوحصوں کا مجموعہ ہے اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہےلوہار لوہےکوآگ میں گرم کر کے جب لوہا لال ہو جاتا تو ہتھوڑے سے قینچی کی شکل وجہ بناکر دونوں حصے اپس میں کیل کے ذریعے جوڑنے سے قبل پتھر پر رگڑ کر دونوں بلیڈوں کو تیز کر دیتے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نت نئے طریقے ایجاد ہوتے گئے"@ur . " شال کوٹ کوئٹہ  کا قدیم نام ہے، اس مضمون میں بلوچستان اور کوئٹہ شہر سے متعلق سترویں اور اٹھارویں صدی میں مہم جوئی کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ جس میں کوئٹہ کی تاریخ کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے،"@ur . "اولی جانسٹن مشہور فلمساز کمپنی والٹ ڈزنی کے ایک معروف فنکار تھے۔ ان کی فلموں میں سنو وائٹ اور سیون ڈوارفز، پنوچیو اور پیٹر پین شامل ہیں۔ والٹ ڈزنی کے بھتیجے روئے ڈزنی کے مطابق ’اولی فنکاروں کی ایک شاندار نسل سے تعلق رکھتے تھے، وہ ہمارے فن کے بانیوں میں سے تھے۔‘"@ur . "لٹوچورو یونان کا ایک قصبہ اور بلدیاتی علاقہ ہے جو پیئارہ پریفیکچر کے جنوب میں واقع ہے۔ کوہ اولمپس کے دامن میں یہ شہر اکثر کوہ پیمائوں کی پہلی منزل ہوتا ہے۔ 2001 میں شہر کی آبادی 7011 نفوس پر مشتمل تھی۔"@ur . "یونان کا ایک شہر اور پیئارہ پریفیکچر کا صدر مقام ہے۔ سطح سمندر سے 14 میٹر کی اونچائ پر واقع یہ شہر یونان کے جدیدترین شہروں میں سے ایک ہے۔ 2001 کی مردمشماری کے مطابق اس کی آبادی 56576 ہے۔"@ur . "پیئارہ یونان کا ایک پریفیکچر ہے جو کے مقدونیہ کے علاقے میں واقع ہے۔ اس کا دارالحکومت کےئٹرینی کا شہر ہے۔ پیئارہ جنوب اور مغرب میں لاریسہ پریفیکچر، مشرق میں کوزانی پریفیکچر اور شمال میں اماتھیہ پریفیکچر سے گھرا ہوا ہے۔ اس کے مغربی حصّے میں پیئاریئن پہاڑیاں ہیں اور مشرق میں خلیج تھرمیان ہے۔"@ur . "یونان کا دوسرا بڑا شہر اور مقدونیہ کا دارالحکومت۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "[["@ur . "عبدالرحمٰن الصوفی ایک مشہور مسلمان فلکیات دان تھا جس کا تعلق ایران کے قدیم شہر رے (جو اب تقریباً تہران میں شامل ہے) سے تھا۔ موجودہ دور کے بیشتر کواکب اور ستاروں کے نام اس کی مشہور کتاب 'ساکن ستاروں کی کتاب' میں آج سے ایک ہزار سال پہلے دیے گئے تھے۔ انگریزی میں اس کا نام Azophi مشہور ہے۔ آج بھی جدید فلکیات میں اس کے نام پر چاند کے ایک گڑھے کا نام 'lunar crater Azophi' اور ایک سیارہ کا نام Al-Sufi ۔ 12621 رکھا گیا ہے۔"@ur . "جنوبی افریقہ کی ممتاز گلوکارہ."@ur . "برطانیہ میں بابائے اردو کہلانے والے اردو زبان کے استاد۔رسل انیس سو اٹھارہ میں پیدا ہوئے رالف رسل سولہ سال کی عمر میں کمیونسٹ پارٹی کے رکن بن گئے تھے۔ انہوں نے انیس سو چالیس میں جامعۂ کیمبرج میں تعلیم مکمل کی اور دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے پر فوج میں بھرتی ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے ساڑھے تین سال انڈیا میں گزارے۔"@ur . "فلکیات میں مجمع النجوم یا برج (نجوم) یا مجمع الکواکب آسمان کے مختلف حصوں کی ایک تقسیم ہے جس میں آسمان پر نظر آنے والے ستاروں کے مجموعوں کو مختلف صورتوں سے تشبیہہ دی جاتی ہے مثلاً قوس، جدی دبِ اکبر، دبِ اصغر وغیرہ۔ برج سے مراد آسمان کے مختلف علاقوں کو بھی لیا جاتا ہے۔"@ur . "برج (تاش): تاش کا ایک کھیل برج (نجوم): ستاروں کا مجموعہ (مجمع النجوم) برج (تعمیرات): تعمیرات کی ایک مثال، عمارت"@ur . "فلکیات میں مجمع النجوم یا برج (نجوم) یا مجمع الکواکب آسمان کے مختلف حصوں کی ایک تقسیم ہے جس میں آسمان پر نظر آنے والے ستاروں کے مجموعوں کو مختلف صورتوں سے تشبیہہ دی جاتی ہے مثلاً قوس، جدی دبِ اکبر، دبِ اصغر وغیرہ۔ برج سے مراد آسمان کے مختلف علاقوں کو بھی لیا جاتا ہے۔ جدید زمانے میں کل 88 مجمع النجوم جانے جاتے ہیں جنہیں آٹھ خاندانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ذیل میں ان کی ایک فہرست دی جا رہی ہے جہاں آپ ان کے انگریزی اور عربی متبادل دیکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ بیشتر مجمع النجوم یا کواکب کی نشاندہی عربوں نے کر دی تھی اور عرب کے صحرا نشین ان کا خوب علم رکھتے تھے۔ مسلمانوں نے اس علم کو بے حد ترقی دی چنانچہ ان کے نشان کردہ بے شمار ستاروں اور کواکب کے نام آج بھی رائج ہیں۔ مثلاً ہزاروں ستاروں کی نشاندہی اور جماعت بندی عبدالرحمن الصوفی نے اپنی مشہور کتاب (ساکن ستاروں کی کتاب 964ء) میں کی تھی۔ ان میں سے کچھ آسمان شمال (NQ) اور کچھ آسمان جنوب (SQ) میں نظر آتے ہیں۔ آسمانِ شمال اور آسمانِ جنوب کو چار چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آسمان کی تقسیم ڈگری میں بھی کی جاتی ہے۔"@ur . "فلکیات میں مجمع النجوم یا برج (نجوم) یا مجمع الکواکب آسمان کے مختلف حصوں کی ایک تقسیم ہے جس میں آسمان پر نظر آنے والے ستاروں کے مجموعوں کو مختلف صورتوں سے تشبیہہ دی جاتی ہے مثلاً قوس، جدی دبِ اکبر، دبِ اصغر وغیرہ۔ برج سے مراد آسمان کے مختلف علاقوں کو بھی لیا جاتا ہے۔ جدید زمانے میں کل 88 مجمع النجوم جانے جاتے ہیں جنہیں آٹھ خاندانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "Companies law"@ur . "ولادت 828ھ اور وفات بمقام تحصیل دھادڑ مورخہ 895ھ کو ہوئی، حضرت سید خواجہ ابراہیم پیر دو پاسی بن حضرت سید خواجہ میر ہیبت خان بن حضرت سید خواجہ شمس الدین محمد ابراہیم یک پاسی مودودی چشتی حسنی ال حسینی، تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "ایسا دالہ جو کسی خاص دورانیہ کے بعد خود کو دہرائے ، معیادی دالہ کہلاتا ہے اور یہ دورانیہ اس دالہ کی معیاد کہلاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "ہندوستان کی پہلی خاتون عیسائی سینٹ. تھیں۔ان کی پیدائش سنہ 1910 میں ہوئی ."@ur . "ایسی دالہ جس میں x کی جگہ منفی x رکھنے سے کوئی فرق نہ پڑے ، جفت دالہ کہلاتا ہے۔ ایسے دالہ کے مخطط متناظر ہوتے ہیں۔ مثلا"@ur . "مشہور امریکی اداکار۔چارلٹن ہسٹن الےنوائے کی ایوانسٹن نامی جگہ پر 4 اکتوبر 1923ء کو پیدا ہوئے، اداکاری کی تربیت حاصل کی اور تین برس کے لیے امریکی ایئر فورس میں خدمات انجام دیں۔ جب وہ واپس سویلین زندگی میں لوٹے تو اداکاری کا موقع ملنے کے انتظار میں ان کی شریکِ حیات لِڈیا اور انہیں بہت سخت دن دیکھنے پڑے۔ وہ دونوں شکاگو میں ایک کمرے میں رہتے تھے اور مقامی آرٹسٹ حلقوں میں سوا ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے لائف ماڈلنگ کیا کرتے۔"@ur . "سُم (toxin) ایک ایسا زہریلا (poisonous) مادہ ہوتا ہے جو کہ زندہ اجسام کے خلیات میں پیدا ہوتا ہے اور عام طور پر یہ ایک لحمیاتی اور یا مقترن لحمیاتی (conjugated protein) سالمے پر مشتمل ہوتا ہے لیکن peptide اور کسی دیگر قسم کا چھوٹا سالمہ بھی ایک سم کی شکل میں پایا جاسکتا ہے۔ گو سم کا لفظ عربی اور اردو میں بھی زہر (poison) کے لیۓ بھی استعمال ہوتا ہے لیکن بہرحال poison کے لیۓ زہر کا ہی لفظ زیادہ مستعمل ہے اس لیۓ toxin کے لیۓ سم کا انتخاب کیا جاسکتا ہے اور اسکی جمع سُموم (toxins) کی جاتی ہے۔ اگر سم سے ہٹ کر ہی کوئی لفظ درکار ہو تو پھر زعاف یا ذیفان کے الفاظ بھی درست ہیں لیکن چونکہ اردو میں نہایت ہی اجنبی ہیں اور ایک مناسب متبادل سم کی موجودگی بھی ہے لہذا ان دونوں متبادلات کو نظر انداز کرتے ہوئے سم کا لفظ ہی اختیار کرنا بہتر معلوم ہوتا ہے۔ ایک اور وجہ سم کو اختیار کرنے کی یہ ہے کہ toxicology کے لیۓ عربی میں بھی اور اردو میں بھی سمیات (اور یا پھر جمع سے سمومیات) کا لفظ ہی آتا ہے جو کہ سم سے ہی بنا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ toxicology بذات خود toxic + logy سے بنایا گیا لفظ ہے یعنی یہ ثابت ہوا کہ toxin کے لیۓ سم کا لفظ ہی بہتر بھی ہے اور عربی و اردو میں toxic کے لیۓ مستعمل بھی ہے جبکہ poison کے لیۓ زہر کا لفظ ہی مناسب رہتا ہے۔ اب مسئلہ پیدا ہوتا ہے اس ماخذ سے بننے والے ایک اور شعبۂ علم کا جسے toxinology کہا جاتا ہے اور یہ بات نہایت منطقی ہے کہ چونکہ toxinology کا لفظ toxin + logy سے بنا ہے اس لیۓ اس کے لیۓ سم + یات سے بنا ہوا لفظ سمیات ہی مناسب ہوگا۔ جبکہ toxicology چونکہ toxic یعنی سم سے متعلق یا سام اور یات سے ملکر بنا ہوا لفظ ہے اس لیۓ اسکا اردو متبادل سامیات (یعنی سم سے متعلق اثرات کا طبی علم) اختیار کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "کلاوس ابنر ایک ادیب اور مترجم اسٹریا میں ہے."@ur . "تحریک طالبان پاکستان یا کالعدم تحریک طالبان ایک تنظیم ہے جو پاکستان میں خود کش حملوں اور دیگر جرائم میں ملوث ہے۔ پاکستان میں سرگرم کئی تنظیمیں طالبان کا نام استعمال کرتی ہیں جو خودکش حملوں اور مسلح لڑائیوں میں ملوث بتائی جاتی ہیں۔ ان میں شدید نوعیت کے اختلافات بھی موجود ہیں اور یہ سب کئی گروہوں میں منقسم ہیں تاہم تحریک طالبان پاکستان کے راہنما افغان طالبان کے ہاتھ پر بیت کی ہوئی یے اور متعدد حلقوں کی اپیل کے باوجود ملا عمر نے انکی مذمت یا ان سے لاتعلقی کرنے سے انکار کر دیاہے- ان کی کاروائیوں کا دائرہ کار پاکستان سے لے کر افعانستان تک پھیلا ہوا ہے۔ پاکستانی خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کو 34 تنظیموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان تمام تنظیموں کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا البتہ ان میں کئی جرائم پیشہ گروہ بھی شامل ہیں جو طالبان کا نام استعمال کرتے ہیں۔ ان جرائم پیشہ گروہوں کی آپس میں لڑائیاں اس پیسے کی تقسیم پر بھی ہوتی ہیں جو انہیں بیرونی طاقتیں مہیا کرتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ طالبان کی صفوں میں موجود جرائم پیشہ گروہوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں اور یہ امریکی و برطانوی آلہ کار ہیں۔ جولائی 2009ء میں سوات اور فاٹا میں گرفتار ہونے والے طالبان، جن میں افغانی طالبان بھی شامل ہیں، سے بھارتی کرنسی اور اسلحہ کے علاوہ امریکہ کے جاری کردہ آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے کارڈ بھی ملے ہیں۔۔ اگرچہ بظاہر امریکہ اور طالبان ایک دوسرے کے دشمن ہیں مگر حیران کن طریقہ پر پاک فوج کے وزیرستان آپریشن کے شروع ہوتے ہی نیٹو فورسز نے افغانستان کی طرف کی چوکیاں یکدم خالی کردیں حالانکہ وہاں سے افغانی وزیرستان میں آسانی سے داخل ہو سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق اس پر احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے۔"@ur . "اُردو کے معروف شاعر۔جاوید شاہین قیامِ پاکستان سے پندرہ برس قبل امرتسر میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان نقلِ وطن کر کے پاکستان کے ضلع سیالکوٹ میں آباد ہوگیا۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں حصولِ تعلیم کے دوران نوجوان جاوید شاہین کو مظفر علی سید، حنیف رامے اور شہزاد احمد جیسے قلم کاروں اور دانش وروں کی صحبت نصیب ہوئی اور نظم و نثر کے بارے میں ان کے نوخیز ذہن کی خاصی تربیت ہوگئی۔ شاعری انھوں نے نظم کے میدان میں طبع آزمائی کی اور غزل کو محض ثانوی حیثیت دی۔ بعد میں وہ نثری نظم کے ایک اہم نمائندے اور علم بردار بن کر اُبھرے اور کار زارِ ادب میں کئی معرکوں کے مرکزی کردار بنے۔ سنہ ساٹھ کی دہائی میں ان کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہوئے: زخمِ مسلسل کی ہری شاخ صبح سے ملاقات محراب میں آنکھیں بعد کی شاعری، اِن تین مجموعوں سمیت اُن کی کلیات میں شامل ہے جسے جاوید شاہین نے’نا تمام‘ کا معنی خیز عنوان دِیا۔"@ur . "رياست آندھراپرديش كے ضلع اننتاپور میں شهرهندوپور موجودهي اننتاپور سے 601كلوميتر دوری پر شمال میں، اور جنوب میں بنگلور سے 301كلوميتردوري پر شهرهندوپور واقع هي هندوپور كی كل آبادی ڈھائی لاكھ ہے، جس میں مسلمانون كی آبادی 94 فيصد ہے۔ 86,masajid hain ‎"@ur . "کسی انتخاب میں امیدوار الف کو n ووٹ پڑتے ہیں اور امیدوار ج کو m ووٹ . اب صندوق میں پڑے n+m ووٹوں کو گنا جائے تو اس کا کیا احتمال ہے کہ تمام تر گنتی کے دوران الف کو ج پر سبقت رہے گی؟ یہ احتمال یوں ہے: اس مسلئہ کو یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے۔ آپ کے پاس n سرخ گیند اور m نیلے گیند ہیں۔ ایسے کتنے لکیری مرتب ہیں جن میں پہلے i گیندوں میں سرخ گیندوں کی تعداد نیلے گیندوں سے زیادہ ہے، اور جہاں ."@ur . "غیبی انسان (The Invisible Man) مشہور مصنف ایچ جی ویلز کا ایک مشہور سائینسی ناول ہے۔ اس میں ایک کمسٹری کے سائنسدان کا ذکر ہو جو ہر وقت تجربات میں مصروف رہتا ہے۔ گریفن اپنی کلاس کا ایک ذہین ترین طالب علم تھا۔ بہت سے تجربات کے بعد وہ اپنے اس نظریے کو عملی شکل پہنانے میں کامیاب ہم جاتا ہے کہ کسی انسان کہ Reflex Index کو اس حد تک کم کر دیا جاۓ کہ یہ ہوا کہ انڈیکس کے بالکل برابر ہو جاۓ تو وہ نظروں سے اوجھل ہو سکتا ہے۔ مصنف نے اس ناول کو 1897 میں لکھا۔ 1990 کی دہائی میں یہ ناول قسط وار بچوں کو ماہانہ رسالہ تعلیم و تربیت میں چھپتا رہا۔ گریفن اپنے تجربے میں کامیاب ہو کر اپنے فطین لیکن مجرمانہ ذہن کی بدولت شہر میں فساد پھیلا دیتا ہے۔ عام انسانوں کی نظروں سے اوجھل ہونےکے بعد اسے اور کئی قسم کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جو اس نے اس سے پہلے سوچے بھی نہ تھے۔ آخر کار وہ اپنے ایک دیرینہ ہم جماعت کے پاس ایک مشکل وقت میں پناہ لینے کے لیے پہنچ جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر کیمپ دوستی کا خیال کیے بغیر اس کی کمزوریوں کی نشاندہی کر کے قانون کی مدد کرتا ہے جس کے نتیجے میں غیبی انسان مر جاتا ہے۔"@ur . "تعلیم و تربیت اردو میں نکلنے والا بچوں کا ایک مشہور ماہانہ اردو رسالہ ہے۔ یہ فیروز سنز کے زیر اہتمام 1940 سے نکل رہا ہے۔ اپنی غیر سیاسی پالیسی کی وجہ سے یہ ہر طبقہ فکر میں مقبول ہے۔"@ur . "تفریحی ریاضی میں \"ج\" جادو‏ئی خانے مل کر ایک \"ج\" خانوں پر مشتمل ایک مربع تشکیل دیتے ہیں۔ ان خانوں میں ایک سے لے کر \"ج\" تک کے اعداد اس طرح لکھے جاتے ہیں کہ: کوئی بھی عدد کسی دو خانوں میں نہ آۓ اس مربعے کی کسی قطار کے تمام اعداد کا حاصل جمع اس مربعے کی کسی صف کے تمام اعداد کا حاصل جمع اس مربعے کے کسی وتر کے تمام اعداد کا حاصل جمع یہ سب ایک صحیح عدد ہی ہونا چاہیۓ ایسے جادوئی مربعے کے مرتبے کو ہم کہتے ہیں کہ اس کا مرتبہ \"ج\" ہے۔ نیچے دیے گیا جادؤی مربع کا مرتبہ 3 ہے۔ وہ مستقل عدد جو کسی بھی صف، قطار یا وتر کے اعداد کو جمع کرنے پر حاصل ہوتا ہے اسے خاص حاصل جمع کہیں گے۔ عام تعویزات لکھتے وقت بھی ایسے ہی مربعے بنا‎ۓ جاتے ہیں۔ مثلا \"بسم اللہ الرحمن الرحیم\" کا مربع تشکیل دینا ہو تو پہلے \"بسم اللہ\" کے \"حروف ابجد\" کے لحاظ سے اعداد معلوم کریں گے۔ اور اس سے ایسا مربع بنائیں گے کہ جس کا یہ حاصل جمع خاص \"786\" ہو ۔ لیکن ایسے مربعے میں یہ خصوصیت تو ہوتی ہے کہ استعمال کردہ تمام اعداد صرف ایک بار استعمال ہوں اور ہو ترتیب سے بہی ہوں لیکن یہ اعداد ایک سے شروع نہیں ہوتے بلکہ اس بنیادی مربعے کے تمام اعداد میں ایک ایسا عدد حساب سے جمع کرتے ہیں کہ پھ یہ مجموعہ مطلوبہ عدد بن جاۓ۔ اس مربعے کو 3x3 کے اوپر بیان کردہ مربعے کہ ہر رکن میں 257 جمع کر کہ حاصل کیا گیا ہے۔ کسی بھی چادوئی مربعے، جس کا مرتبہ \"ج\" ہو اس کا عدد خاص اس کلیے سے معلوم کیا جا سکتا ہے ۔ یہاں پر n کو \"ج\" کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور M(n) وہ خاص عدد ہے جو ہمیں اس مربع کے ہر صف، قطار اور وتر کا حاصل جمع ہے۔ ایسے بنیادی مربعے جن کے مراتب \"ج\" = 3, 4, 5, …, کے اعداد خاص مندرجہ بالا کلیہ کے لحاظ سے :15, 34, 65, 111, 175, 260, … ہوں گے زیادہ بڑے مراتب کے کچھ مربع اس طرح سے ہیں۔ تقریبا 1510 میں [ہرنیک کورلینس نے اپنی ایک کتابDe Occulta Philosophia میں ان کو نظام شمسی کے مختلف سیارچوں کے نام سے ظاہر کیا ہے]"@ur . "کیمونو جاپان کا قومی لباس ہے۔ کیمونو جاپانی زبان کے دو الفاظ کی معنے پہننا اور مونو معنے چیز کا مرکب ہے یعنی کیمونو کا لفظی مطلب ہے پہننے کی چیز، اور عمومی طور پر یہ لفظ روائتی جاپانی لباس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "سمندر اور بوڑھا (The old man and the sea) ہیمنگوئے کا وہ شہر آفاق ناول ہے جو اس نے کیوبا میں 1951 میں لکھا اور ایک برس بعد منصۂ شہود پر آیا۔ یہ وہ آخری اہم ترین ادبی تخلیق تھی جو ہیمنگوئے کی زندگی میں ہی شائع ہوئی۔"@ur . "اس ناول (A Farewell to Arms) کو شہرہ آفاق مصنف ارنسٹ ہیمنگوئے نے لکھا۔ وداع جنگ 1929ء میں شائع ہوا۔ اس کی کہانی ایک امریکی فوجی اور برطانوی نرس کے گرد گھومتی ہے۔ ناول کافی حد تک ہیمنگوئے کی ذاتی کہانی ہے۔ ناول میں کیتھرائن کو بچے کی پیدائش میں جن تکالیف کا سامنا اس کو رہا ، اسیے ہی صورت حال کا سامنا اس کی بیوی کو اس کے بیٹے پیٹرک کی پیدائش کے وقت سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ کتاب اس وقت سامنے آئی جبکہ پہلی جنگ عظیم کے بارے میں جو کتب نمایاں تھیں ان میں ایرک ماریا ریمورک کی کتاب All quiet on the western fron فریڈیرک مننگ کی تصنیف “Her Privates” رچرڈ ایلڈ نگٹن کی “Death of hero” برابرٹ گریوز کی “Goodbye to all that”اہم تصانیف تھیں۔ وداع جنگ نے ہیمنگو ئے کو معاشی طور پر آسودہ کر دیا۔ اس ناول کو کسی بھی زمانے میں جنگ کے موضوع پر لکھا گیا بہترین ناول سمجھا جاا ہے۔ ناول کا عنوان سولہویں صدی کے انگریز ڈراما نگار جارج پیلے کی ایک نظم سے مستعار لیا گیا ہے۔"@ur . "ممتاز وکیل ۔ اور سپریم کورٹ بار کونسل کے سابق صدر۔ ان وکلا اور ججوں میں سے ایک جنہوں نے سب سے پہلے جنرل مشرف کے آمرانہ اقدامات کو چیلنج کیا۔ 9 مارچ 2007ء کو افتخار چودھری برطرف کیے گئے تو منیر احمد ملک ان سے ملنے والے اولین حضرات میں شامل تھے۔ انہوں نے چیف جسٹس کو یقین دلایا کہ انہیں پاکستان بھر کے وکلا کی حمایت حاصل ہے۔ 3 نومبر 2007 کو منی مارشل لاء لگا تو انہیں گرفتار کرکے شدید نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ جس نے انہیں بیمار کر ڈالا ۔ وکلا تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے حقیقتا منیر اے ملک نے رات دن ایک کر دئیے اور اپنی جان تک کی بھی پروا نہ کی۔"@ur . "پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور پاکستان کے ممتاز وکیل۔ حامد خان 1945ء کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے 9 مارچ 2007 کے بعد وکلا کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قدم قدم پر ساتھیوں کی رہنمائی کی۔ آپ اس ٹیم کے بھی سرکردہ رکن تھے جس نے سپریم کورٹ میں حکومت کے خلاف پاکستان سٹیل مل کا کیس لڑا۔"@ur . "پیدائش: 1877ء انتقال: 1944ء شاہ ایران ۔ اصل نام رضا خان ، سپاہی کے بیٹے تھے۔ معمولی تعلیم حاصل کی۔ نوجوانی میں فوج میں بھرتی ہوگئے اور جلد ہی اعلیٰ عہدے پر فائز ہو گئے ۔ 1921ء میں حکومت کا تختہ الٹ دیا اور 1923ء میں وزیراعظم کا عہدہ خود سنبھال لیا۔ انھوں نے فارس کو ایران کا نام دیا ۔ 1925ء میں خاندان قاچار کے آخری بادشاہ احمد شاہ کو معزول کرکے خود بادشاہ بن گئے اور رضا شاہ پہلوی کا لقب اختیار کیا ۔ انھوں نے فوج اور ملکی نظم و نسق میں اصلاحات کیں ، بیرونی ممالک کی مراعات منسوخ کر دیں اور ایران کو خارجی اثر و رسوخ سے پاک کر دیا ۔ ان کے عہد میں ٹرانس ایرانین ریلوے کا اجرا ہوا اور تہران یونیورسٹی قائم ہوئی۔ دوسری عالمی جنگ میں ایران نے جرمنی کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھے۔ اس پر برطانوی اور روسی افواج ایران میں داخل ہو گئیں۔ انگریزوں نے رضا شاہ کو تخت چھوڑنے اور اپنے بیٹے محمد رضا شاہ پہلوی کو حکومت سونپنے پر مجبور کیا۔ 1941ء میں رضا شاہ جنوبی افریقہ چلے گئے اور وہیں وفات پائی۔"@ur . "بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق جج۔ اور وکلا تحریک کے ممتاز رکن۔ 2002 ء میں جب بلوچستان ہائی کورٹ کے جج تھے تو متنازع صدارتی ریفریڈیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے استعفی دے دیا۔ تحریک وکلا کے دوران قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر سچائی کے اصولوں پر قائم رہے۔"@ur . ""@ur . "خواجہ سید نظام الدین محمد بن سید خواجہ قطب دین محمد ابن خواجہ محمد مودودی چستی (602ہجری   680ہجری)"@ur . "یہ گاؤں پاکستان صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ شہر کے مغرب میں چلتن پہاڑی سلسلے کی بیرونی سرحد پر واقع ہے، اسکا نام کرانی اس گاؤں کے قریب واقع ایک کھائی کی وجہ سے ملا ہے جس کو گران نایی یا کران تنگی کہتے ہیں یہ ایک زرعی گاؤں ہے اور اس کی اراضی کاریزات کے ذریعے سیر آب کی جاتی ہے، ہر کاریز سے  سیر آب  ہونے والی اراضی کو اسی کاریز کے نام سے اسکا محال کہا جاتا ہے جیسا کہ یہ محال کاریز نورنگ،   محال کاریز ملک ، محال کاریز کرانی، محال کاریز مست، اور محال کرخ سہ پر مشتمل ہے،  اس گاؤں کی بنیاد مودودی چشتی سید حضرت خواجہ ولی  نے تقریباً 600 برس قبل رکھی ان کا مزار اسی گاؤں میں واقع ہے اور انکے بیٹے خواجہ میر شہداد بھی اسی مزار کے احاطہ کے اندر مدفون ہیں، بحوالہ گزیٹر آف بلوچستان  آپ سے کافی کرامات موسوم ہیں جس چشمے کے پانی سے انکے  جسد ے خاکی کو غسل دیا گیا اس چشمے  کے پانی سے بیماروں کو شفا ملتی تھی چونکہ یہ چشمہ اب خشک ہو چکا ہے، گاؤں کے مغرب کی طرف کاریز کرانی واقع ہے جو کہ قدیم وقتوں سے یہاں موجود ہے, اٹھارویں صدی میں اس گاؤں کی آبادی 634 افراد پر مشتمل تھی جن میں سے 355 مرد اور 297 خواتین  تھیں گھروں کی تعداد 157 تھی ، زمین کے مالکان سید تھے ان کی تعداد 194 تھی، زمینوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد 167 تھی ان میں 112 لہڑی تھے،  گاؤں میں چار مساجد اور چار مہمان خانے تھے، گاؤں میں تین دکانیں تھیں جن کو انڈین پنجاب سے آئے ہوئے ہندو اور سکھ چلا تے تھے، تین سونار کی دکانیں تھیں اور کوئی کار خانہ نہیں تھا مگر سلک کی کڑھائی عمدہ کی جاتی تھی، گاؤں کی اصل دولت یہاں کے فروٹ کے باغات تھے، جو کہ 77  ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے تھے جن میں سے 27 ایکڑ انگور اور 34 ایکڑ دوسرے باغات تھے، جن میں توت، انجیر انار سیب ناشپاتی اور انگور کے مختلف اقسام تھے انیسویں صدی میں باغات کا رقبہ چار سو ایکڑ سے تجاوز کر گیا مگر  2008ء  میں  کوئٹہ  شہر میں توسیع کی وجہ سے  یہ رقبہ سکڑ کر صرف چالیس ایکڑ رہ گیا، سادات کرانی کو ہمیشہ عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے، نہ صرف  کوئٹہ  ڈسٹرکٹ بلک مری اور جھالاوان کے علاقوں میں بھی، کرانی کرانی is located in پاکستانکرانیکرانی متناسقات: 30°05′N 66°34′E / 30.09°N 66.57°E / 30.09; 66.57{{#coordinates:30.09|66.57|region:PK_type:city|||||| | |name= }} Country 22x20px Pakistan Province Balochistan بلندی 1,653 میٹر (5,423 فٹ) منطقۂ وقت PST"@ur . "قناعت کے معنی ہر ممکن پر راضی رہنا اور آمدنی کے برابر خرچ کرنا ہے کہ اگر صاحبِ دولت ہے تو اہل و عیال کے لباس و غذا میں وسعت پیدا کرے اور اسراف نہ کرے اور اگر غریب و نادار ہو تو مقدارِ ممکن پر قانع رہے اور مقدر پر راضی رہے۔ اپنا راز کسی سے بیان نہ کرے اور اپنے فقر کا اظہار نہ کرے کہ اس طرح لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل ہو جائے گا۔ لوگ بندگانِ دنیا ہیں انہیں غربت کا حال معلوم ہو گای تو کبھی عزت نہیں کریں گے۔ قناعت اعلیٰ ترین انسانی صفات میں سے ہے۔ قناعت کرنے والا شخص اپنی خواہشات کو اپنی ضروریات اور حالات کے تابع کر دیتا ہے۔ وہ زیادہ کی دوڑ میں شامل ہونے کے بجائے صبر کے دامن میں پناہ لیتا ہے۔ وہ لوگوں سے مقابلہ کرنے کے بجائے اپنے آپ سے مقابلہ کرنا پسند کرتا ہے۔ بلاشبہ ایک قانع شخص بڑا ہی قابل تحسین ہوتا ہے۔ حدیث قدسی میں ارشاد ہوتا ہے ’’میری عزت و جلال کی قسم جو شخص میرے غیر سے لَو لگائے گا اس کی امیدیں منقطع کر دوںگا اور اسے ذلت کا لباس پہنا دوں گا۔ اور اپنے فضل و کرم سے دور رکھوں گا"@ur . "ولادت 708ھ اور وفات 808ھ بتائی گئ ہے، خواجہ نظام الدین علی سید نصرالدین خواجہ ولید مودودی چستی (727ہجری  820 ہجری) بمطابق (پیدائش 1326 ء وفات 1417 ء) کے فرزند تھے، سید خواجہ نظام الدین علی پشین کے نواح میں منزکی نامی مقام پر دفن ہیں، تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "ولادت 545 ہجری اور وفات 635 ہجری خواجہ رکن الدین حسین خواجہ نجم الدین احمد مشتاق (492ہجری  577 ہجری) کے فرزند تھے اور خواجہ نجم الدین احمد مشتاق خواجہ قطب الدین مودود چشتی رحمت اللہ علیہ (430ہجری  527 ہجری) کے فرزند تھے تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "Declination"@ur . "زن پابند سلاسل ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "Right ascension"@ur . "اسپ بزرگ ایک مجع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "اژدھا ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "اسد ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "خواجہ قطب الدین ولادت (602 ہجری بمطابق 1205ء) میں خواجہ محمد کے ہاں پیدا ہوے، آپ کے والد قدودین خواجہ محمد کی وفات آپکے دادا کے خواجہ رکن الدین حسین بن احمد مودود چشتی کے زندگی میں ہوئی اسوقت آپکی عمر 22 سال تھی اور سجادہ آپ کے دادا کے پاس تھا، آپ کے دادا خواجہ رکن الدین کا وصال 635ھ میں ہوا اسوقت چونکہ سجادگی کے پہلے حقدار آپ کے چچا خواجہ علی دھلی والے تھے اسلیۓ آپ نے ان سے ہندوستان خط لکھ کر گزارش کی کہ آکر سجادہ سمبال لیں مگردھلی میں اسوقت خواجہ علی کی مصروفیات زیادہ تھیں اسلیۓ انھوں نے معزرت کی اورآپکو سجادہ چشت سمبالنے کی اجازت دے دی ـ تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "اسد اصغر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "السدس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "بادبان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "بربط ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "پارہ اسپ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "خخخخخخخديجة٫ آتش دان   عربی نام: الكور انگریزی نام: Fornax خاندان: لاکائیل آسمان میں مقام: آسمانِ جنوب اول رقبہ: 397.502 ۔ (41 واں) فی صد رقبہ : آسمان کا 0.96 فی صد مطلع مستقیم: 2 گھنٹے 47.88 منٹ تنزل: 31 ڈگری 38.07 منٹ جنوب سیاروں والے ستارے :    2 چمکدار ستارے:    کوئی نہیں قریبی مجمع النجوم: قیطس،سنگ تراش،عنقا،نہر   \t آتش دان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "پیالہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "خواجہ مودودؒ کے تبلیغ اور ہدایت کا دائرہ بہت وسیع تھا اور انکے خلفاء کے زریعے دور دراز کے علاقوں تک پہنچا مگر بلوچستان میں خواجہ صاحب کے خلفاء کے ساتھ انکے سلسلہ اولاد نے بھی اہم کردار ادا کیا، بلکہ خود خواجہ مودودؒ کی بلوچسان آمد بھی ایک مرتبہ ثابت ہے،"@ur . "پیکان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "پرکار' ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "Ernest Hemingway شہرہ آفاق ادیب صحافی اور ناول نگار۔ ہیمنگوئے 21 جولائی 1899 ء کو شکاگو کے ایک قصبے اوک پارک ایلیونس میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ ایک ڈاکٹر تھا جسے بیٹے کی پیدائش کی اتنی خوشی ہوئی کہ اس نے گھر کے باہر بگل بجا کر اس بات کا اعلان کیا۔ ہمینگوئے کی ماں ایک اوپرا سے وابستہ تھی جہاں وہ میوزک کے بارے میں پڑھا کر پیسے کماتی۔ اس کا مذہب کی طرف رجحان زیادہ نہ تھا۔ ماں کا خیال تھا کہ ہمینگوئے بھی میوزک کی طرف راغب ہوگا لیکن ہمنگوئے گھر سے باہر ، اپنے والد کے ساتھ شکار اور شمالی مشی گن کی جھلیوں اور جنگلوں میں کیمپ لگانے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔ یوں وہ فطرت سے قریب رہنے کی کوشش کرتا۔"@ur . "تعارف[ترمیم] مشہور وکیل ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر۔ 1948 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ دوران طالب علمی سیاست میں حصہ لیا اور حکومت وقت کی پرزور مخالفت کرنے کے باعث صرف سترہ برس کی عمر میں جیل یاترا کر ڈالی۔ اس کے بعد وہ جمہوریت کے بے خوف سپاہی بن کر آمریت پر پے درپے وار کرنے لگے۔ دراصل علی احمد کرد کا تعلق بلوچستان کے ایک ممتاز علمی و سیاسی خاندان سے ہے۔ میر عبدالعزیز کرد ان کے چچا تھے جنہوں نے بیسویں صدی کے اوائل میں میر یوسف عزیز مگسی کی معیت میں انگریزوں کے خلاف تحریکِ مزاحمت شروع کی تھی۔ یوں غاصبوں اور آمروں کے خلاف مزاحمت علی احمد کرد کو گھٹی ہی میں مل گئی ۔"@ur . "محمد رفیق تارڑ (1997-2001)، انیس سو ستانوے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ریٹائر ہونے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے اور پھر اسی سال ملک کے صدر بنے۔ ان کے دور میں صدر کے اختیارات کو بتدریج کم کیا گیا اور بالآخر تیرھویں ترمیم کے ذریعے صدر کے اختیارات میں آئین کی روح کے مطابق مکمل طور پر کمی کردی گئی۔ انیس سو ننانوے میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے میاں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی کے بعد انہیں عہدے سے نہیں ہٹایا گیا اور وہ سن دوہزار ایک تک صدر رہے۔"@ur . "امان سرحدی پشتو اور اردو فلموں اور ٹی وی کے معروف اداکار ہیں۔ اصل نام لال محمد خان تھا۔ ان کے والد کا نام محمد نواز ہے ان کا تعلق بنوں کی ابراہیم خیل شاخ سے ہے۔ جب کہ ان کی والدہ اورکزئی ہیں۔ امان سرحدی 1942ء کو کوچۂ رسال پشاور میں پیدا ہوئے۔ اپنے تین بھائیوں اور ایک بہن میں وہ تیسرے نمبر پر ہیں۔ چونکہ ان کے والد پولیس میں ملازم تھے اس لیے ان کا جہاں بھی تبادلہ ہوتا اپنے گھروالوں کو بھی ساتھ لے جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی تعلیم مشن ایڈورڈ ہائی سکول کوہاٹی گیٹ پشاور سے جبکہ میٹرک بنوں کے ایک ہائی سکول سے اور ایف اے ڈیرہ اسماعیل خان کے کالج سے اور گریجویشن پشاور یونیورسٹی سے کیا۔"@ur . "پیدائش: 12 جون 1946 وفات:4 جنوری 2011 سلمان تاثیر ایک پاکستانی کاروباری شخصیت اورسیاستدان تھے۔ ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے رہا اور جنہوں نے صوبہ پنجاب کے چھبیسویں گورنر کے فرائض انجام دئیے-"@ur . "فضل الہی چودھری (1973-1978)، 1973ء کے آئین کے تحت ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستان کو وہ پہلے صدر بنےجن کے پاس وزیراعظم سے کم اختیارات تھے۔ کھاریاں کے چودھری قومی اسمبلی کے سپیکر بھی رہ چکے تھے اور پارلیمانی سیاست میں وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ وہ 1978ء تک ملک کے صدر رہے اور جنرل ضیاء الحق کی طرف سے اقتدار پر قبضے کے بعد مستعفی ہوگئے۔"@ur . "تحصیل دھادڑ |}"@ur . "دینا (دینا بائی) واڈیا بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی ہیں۔"@ur . "جناح ہاؤس ممبئی، بھارت میں واقع بانی ء پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی رہائشگاہ ہے جس پر اُس وقت کے سکہء رائج الوقت کے مطابق دولاکھ روپے کی لاگت آئی تھی۔جب جناح برطانیہ سے واپس مسلم لیگ کی قیادت کے لئے انڈیا آئے۔ اس کی موجودہ مالیت تقریباً چالیس لاکھ امریکی ڈالر ہے اور یہ جائیداد انڈیا، حکومتِ پاکستان اور جناح کی بیٹی دینا واڈیا کے درمیان تنازعہ کا سبب ہے۔"@ur . "اے سی موٹر ایک ایسی موٹر ہوتی ہے جو کہ اے سی برقی رو پر کام کرتی ہے۔ اس کے دو حصے ہوتے ہیں۔ باہر والا حصہ برقی کوائلوں پر مشتمل ہوتا ہے جن کی مدد سے ایک ایسا مقناطیسی میدان بنتا ہے جو کہ ہر وقت گھومتا رہتا ہے۔ اندر والا حصہ ایک روٹر یا بیلن ہوتا ہے جو کہ ایک شافٹ سے منسلک وزن کر گھوماتا ہے۔ اے سی موٹروں کو ان میں استعمال ہونے والے بیلن کی بنیاد پر دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ سنکرونس موٹریں ان کی گھمنے کی رفتار برقی رو کے تعدد کے عین برابر یا پھر اس کا کوئی عددی حاصل تقسیم ہوتی ہے۔ بیلن میں یا تو مستقل مقناطیس استعمال ہوتا ہے یا پر یہ ایک کوائل پر مشتمل ہوتا ہے جسے ایک گھس انگوٹھی (Slip Ring) سے ڈی سی برقی رو دی جادی ہے۔ انڈکشن موٹریں یہ موٹریں ہمیشہ برقی سپلائی کے تعدد سے کم رفتار سے گھومتی ہیں۔ ان کے بیلن میں نہ تو بوئی مستقل مقناطیس ہوتا ہے اور نہ ہی اسے کو باہر سے سپلائی دے کر برقی مقناطیس بناتے ہیں بلکہ یہ انڈکسن کے اصول سے خود ہی مقناطیس بن جاتا ہے۔ اس کی وجہ وہ بیرونی مقناطیسی میدان ہوتا ہے جو کہ باہر والی کوائلیں بناتی ہیں۔ current."@ur . "غیرنامیاتی مرکبات inorganic compounds"@ur . "افغان متعدد قبائل کا مجموعہ ہے جن کاجد امجد اعلیٰ ایک ہے۔ مثلا ابدالی، بنگش ، غوری ، یوسفزی،ہنی ، منگل، کاکڑ، وزیری، محسود، بنوسیان ، آفریدی،تنولی,دلازاک، خٹک ، مہمند، غورغشت، نیازی وغیرہ۔ پھر ان قبائل کی ہزار ہا شاخیں ہیں پھر ان شاخوں کی ذیلی متعدد شاخیں۔ جو اشخاص یا علاقے سے منسوب کی گئی ہیں۔ مقام کے بارے میں ارباب تاریخ مختلف آرا پیش کرتے ہیں بعض انہیں بنی اسرائیل سمجھتے ہیں."@ur . "شوکت مزاری سابق ڈپٹی سپیکر اور رکن پنجاب اسمبلی تھے۔ چار مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر کے علاوہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر بھی رہے۔ سردار شوکت مزاری پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر بھی رہے۔ سابق نگران وزیر اعظم سردار بلخ شیر مزاری اور بزرگ سیاست دان شیرباز مرازی کے کزن تھے۔ گورنمنٹ کالج سے گریجویشن کیا۔فروری 2008ء میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنے آبائی ضلع راجن پور کی صوبائی نشست دو سو پچاس سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 14 نومبر 2008ء کو 60 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔"@ur . "امریکی تاریخ کے حوالے سے بنایا گیا عجائب گھر۔ عجائب گھر میں امریکی تاریخ کی کچھ جانی پہچانی نشانیاں نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں۔ امریکی سیاست ، فوج ، فنون لطیفہ ، سائنس اور تجارت ، امریکی تاریخ کا کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جس پر یہاں روشنی نہ ڈالی گئی ہو۔ یہاں تین ارب سے زائد نوادرات نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ عجائب گھر میں بجلی کا وہ بلب بھی موجود ہے جسے تھامس ایڈیسن نے 1879 میں پیٹنٹ کیا تھا۔ اور مشہور باکسنگ چیمیئن محمد علی کلے کے دستانے بھی رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی قومی نغمے کی وجہ بننے والا پرچم عجائب گھر میں آنے والے سیاحوں میں بے حد مقبول ہے اور اسے دیکھنے کے لیے کے لیے لوگ گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔ یہاں اس پرچم کو سینے والی خاتون کی کہانی بھی درج ہے۔ اس میوزیم میں امریکہ کی قیمتی ترین صدارتی تقریر کے کاغذات بھی نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں ، جنہیں وائٹ ہاؤس سے کچھ عرصے کے لیے حاصل کیا گیا ہے۔ گیٹس برگ کی تقریر صدر ابراہم لنکن نے سول وار کے دوران 1863 میں لکھی تھی۔ میوزیم کی افتتاحی تقریب کے دوران سابق وزیر خارجہ کالن پاول نے اسی دستاویز سے چند جملے پیش کیے تھے۔ اس کے علاوہ اداکارہ جوڈی گارلنڈ کی مقبول فلم وزرڈ آف آز کے مشہور سرخ جوتے، اور وہ میز جو صدر تھامس جیفرسن نے قرارداد آزادی تحریر کرتے وقت استعمال کی تھی یہ سب نوادرات یہاں پر موجود ہیں۔ تاریخ کے اہم واقعات کی جھلکیاں بے شک یہاں دیکھنے کو ملیں گی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس سال پیش آنے والے اہم واقعات کی بھی یہاں نمائش کی گئی ہے اور امریکہ کی صدارتی ٹایم لائین میں باراک اوباما کی تصویر بھی شامل کر لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ عجائب گھر کو ٹھنڈا اور گرم رکھنے ، بجلی اور ریسائکلینگ کے نظام کو بھی جدید ترین ٹیکنالوجی کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے تاکہ ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہ ہو۔"@ur . "برصغیر پاک و ہند کے ممتاز ادیب،دانشور،نقاد۔ہے۔25جون 1932ء کو کانپور میں ممتاز شاعر و قلمکار سید ابو محمد ثاقب کے گھر پیدا ہونے والے ابوالخیر کشفی نے جامعہ کراچی سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کیا اور 1959ء سے 1994ء تک 35 سال اسی مادر عملی میں بطور مدرس خدمات انجام دیتے ہوئے گزارے ان کے کارہائے نمایاں پر جامعہ کراچی نے اعزازی طور پر ڈی لٹ کی ڈگری بھی تفویض کی۔ جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے چیرمین کی حیثیت سے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اپنے اسلاف کی تنقیدی روایات کو آگے بڑھاتے، تحقیق پر توجہ مرکوز کرتے اور مترجم کی حیثیت سے شناخت بناتے ہوئے دو درجن سے زائد کتب تصنیف کیں جن میں سے ایک پر داؤد ادبی انعام ملا۔ نعت نگاری پر وقیع کام کیا۔ شاعری کی ۔ سفر نامے لکھے ، خاکہ نگاری کی۔ ان کے ہزاروں تحقیقی، تنقیدی، سوانحی، ادبی مضامین مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہوئے ہیں تحریر کے ساتھ تقریر کے غازی اور انتہائی شستہ انداز کلام کی حامل شخصیت تھے۔ 15 مئی 2008ء کو انتقال ہوا۔"@ur . "ایک خوردنی پھل ہے جو کہ عموماً موسمِ سرما میں دستیاب ہوتا ہے۔ اِس کا سُرخی مائل سَخت چھِلکا ہوتا ہے اور یہ سُرخ دانہ دار گُودے سے بھَرا ہوتا ہے جوکہ کھٹے اور میٹھے ذائقوں کا حامل ہوتا ہے۔ یہ پھل انسانی غذا ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کے لیے بطور دوا بھی تجویز کیا جاتا ہے کیونکہ بہت سی بیماریوں میں مفید ہے۔ . دانت اور قلب كى عارضه مين مفيد هيى"@ur . "بنیادی طور پر تو معالجۂ کیمیائیہ (chemotherapy) کے دائرۂ کار میں وہ تمام اقسام کے معالجات آجاتے ہیں جو کہ کسی بھی طور کسی مرض کے علاج کے سلسلے میں کیمیائی اجزاء کا استعمال کرتے ہوں اور خلیات کو فنا کرتے ہوں؛ لیکن علم طب اور بطور خاص علم الاورام میں یہ معالجاتی اصطلاح ، سرطان کے کیمیاوی علاج کے لیۓ ہی اختیار کی جاتی ہے اور اس سے مراد سرطانی خلیات کے خاتمے کی ہی لی جاوے ہے۔ اب چونکہ سرطان کے لیۓ ورم (tumor) کی اصطلاح بھی مستعمل ہے اسی وجہ سے اس اصطلاح کو بعض اوقات معالجہ ضد الورم (antineoplastic) کے متبادل بھی اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "دکن مجاہدین مبینہ طور پر اسلامی انتہا پسندوں کی تحریک ہے جس کا تعلق بھارت سے ہے۔ ایک برقی خط کے مطابق جوکہ مختلف خبر رساں اداروں کو بھیجا گیا، یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ 26 نومبر، 2008ء کو ممبئی پر ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملوں میں دکن مجاہدین ملوث ہے، جس میں ایک سو ایک (101) افراد جاں بحق ہوئے اور دو سو پچاس سے زائد دیگر افراد زخمی ہوئے۔ اس گروہ کے ملوث ہونے کی خبر کی تصدیق اب تک سرکاری طور پر نہیں کی گئی۔ یہ ایک فریب یا کسی فرضی تنظیم کا نام بھی ہوسکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اگر اس طرح کی کوئی تنظیم موجود بھی ہے تو اُس کا تعلق ممکنہ طور پر بھارتی مجاہدین سے ہوسکتا ہے۔"@ur . "تاج جنوبی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "تاج شمالی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "نومبر، 2008ء ممبئی، بھارت میں دہشت گردی کی کاروائیاں، دس کاروائیوں کا تسلسل ہے جن کا آغاز 26 نومبر، 2008ء کو بھارت کے معاشی دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر ممبئی میں ہوا اور 29 نومبر تک بھی ان دہشت گردوں کا مکمل طور پر قلع قمع نہیں کیا جاسکا۔ خبروں کے مطابق ان واقعات میں کم از کم ایک سو پچیانوے (195) افراد بشمول بائیس غیر ملکیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اور تین سو ستائیس (327) افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی آٹھ کاروائیاں ممبئی کے جنوبی حصے میں ہوئیں، جن میں ہجوم کے لحاظ سے مصروف ترین چھتر پتی شیواجی ٹرمینس نامی ریلوے اسٹیشن، دو فائیو اسٹار ہوٹل جن میں مشہورِ زمانہ اوبرائے ٹرائیڈینٹ اور ممبئی گیٹ وے کے نزدیک واقع تاج محل پیلیس اینڈ ٹاورز شامل ہیں، لیوپولڈ کیفے جو کہ سیاحت کے لئے ایک معروف ریسٹورنٹ ہے، کاما اسپتال، یہودیوں کے مرکز نریمان ہاؤس، میٹرو ایڈلبس مووی تھیٹر اور پولیس ہیڈ کوارٹرز، جہاں پولیس کے تین کلیدی منصب دار بشمول انسدادِ دہشت گردی کے سربراہ، کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا جبکہ دہشت گردی کا نواں واقعہ ولے پارلے میں ہوائی اڈے کے قریب ایک ٹیکسی میں بم دھماکہ تھا۔ تاہم اب تک یہ تعین نہیں کیا جاسکا ہے یہ دھماکہ جنوبی ممبئی میں جاری کاروائیوں کا تسلسل ہے یا کوئی الگ نوعیت کا واقعہ۔ ان کاروائیوں میں تقریباً پچاس سے ساٹھ دہشت گرد ملوث ہیں۔ ایک غیر معروف تنظیم بنام دکن مجاہدین نے خبر رساں اداروں کو بذریعہ برقی خط مطلع کیا ہے کہ یہ کاروائی دکن مجاہدین کی اور وہ اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ برطانوی، امریکی اور یہودی افراد کو خاص طور پر نشانہ بنانے، مسلح افراد کی تعداد، استعمال کردہ اسلحہ کی اقسام اور حملوں کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ حملہ آوروں کا تعلق بھارت سے نہیں ہے بلکہ یہ کسی بیرونی اسلامی مجاہدین کے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممبئی میں ان دہشت گردی کی کاروائیوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے کیونکہ اس طرح کی کاروائی بغیر کسی بیرونی امداد کے ممکن نہیں۔28 نومبر کی صبح ممبئی پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ تاج محل پر حملہ کرنے والے تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا اور اُنہوں نے یہ اقرار کیا ہے کہ اُن کا تعلق پاکستانی جہادی تنظیم لشکرطیبہ سے ہے۔ جس سے ممکنہ طور پر پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات پر بہت برا اثربڑے گا۔ اس سے قبل بھارتی مجاہدین نے ستمبر، 2008ء میں ممبئی میں بم دھماکوں کی دھمکی دی تھی۔ کچھ خبر رساں اداروں کے مطابق ایک دہشت گرد نے اوبرائے ہوٹل میں خبر رساں اداروں کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ بھارت کی جیلوں میں مقید تمام مجاہدین کو رہا کر دیا جائے، اسی شرط پر یرغمالیوں کو رہا کیا جائیگا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اوبرائے ہوٹل میں سات دہشت گرد یرغمالیوں کو سنبھال رہے ہیں۔ دیگر خبروں کے مطابق یہ مطالبہ ایک یرغمالی کے ذریعے اسرائیل کے سفارتی دفتر میں فون کے ذریعے پیش کیا۔ تاہم ماہرین کی حتمی رائے کے مطابق ان حملوں میں القائدہ کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ دودنوں کی مسلسل فائرنگ اور دھماکوں کے بعد 28 نومبر کی صبح ممبئی میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں کے حملے بند ہوگئے ہیں۔ آگ بجھائی جاچکی ہے اور سپاہی یرغمالیوں کو محفوظ پناہ گاہوں کی جانب لے جاتے ہوئے اور مرنے والوں کی لاشوں کو ہٹاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ نریمان ہاؤس اور اوبرائے ٹرائیڈینٹ ہوٹل میں بھارتی کمانڈوز نے دہشت گردوں کو ختم کردیا ہے۔۔ یہودیوں کے مرکز میں پانچ یرغمالی کاروائی کے دوران ہلاک ہوئے۔ بعد میں آنے والی خبروں سے پتہ چلا کہ اب بھی تاج محل میں دو یا تین دہشت گرد موجود ہیں، اس کے ساتھ دھماکے اور فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔تاج محل کی زمینی منزل پر فائرنگ کا تبادلہ اور پہلی بالائی منزل سے دھوئیں کا اخراج جاری ہے۔ ان واقعات میں تاج محل ہوٹل کو بڑی طرح نقصان پہنچا ہے، اس کا گنبد اور دیگر ثقافتی حصے تباہ ہوچکے ہیں۔ قومی محافظ سلامتی کی کاروائیوں کے نتیجے میں تاج میں موجود دونوں دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔ یہاں یہ خبر قابل ذکر ہے کہ واقعات کے پہلے چار گھنٹے کے دوران انسداد دہشت گردی کے سربراہ ہمنات کارکرے ہلاک ہو گئے، جو اس سے پہلے بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل سرکانت پرساد کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہے تھے۔"@ur . "'تلمبہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'ثمن ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'ثور ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'جبار ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جبار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'جابر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'جبل ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'جاثی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "جدی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "'جوزا ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "جملہ ایک مفت آزاد مصدر برمجہ ہے جسے website بنانے اور اسے سنبھالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے پی ایچ پی (PHP) میں لکھا گیا ہے اور یہ مائی ایس کیو ایل (mySQL) قاعدۂ بیانات (database) نظام کا استعمال کرتا ہے ۔ لفظ جملہ کا مطلب ہے \"تمام\" یا \"اکٹھا\" ۔ for content management system"@ur . "کارڈینل رودریگو بورژیا کی ناجائز اولاد جو کہ رودریگو بورژیا چودہ سو بانوے سے پندرہ سو تین تک پوپ ایلیگزینڈر ہشتم رہے اور ان کا خاندان بدعنوانی اور سکینڈلز کے حوالے سے بدنام ہے۔لوکریتسیا بورژیا یورپی تاریخ کی ایک انتہائی ظالم اور سیاسی خاتون تھیں اور انہوں نے اپنے بہت سارے سیاسی حریفوں اور دشمنوں کو بے دردی سے مروایا تھا۔"@ur . "پیدائش: 13 مارچ 1941 انتقال:9 اگست 2008 فلسطین کے مشہور شاعر۔جنہوں نے اپنی شاعری کو فلسطینی مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ محمود درویش پورے مشرقِِ وسطیٰ میں مشہور تھے اور انہیں فلسطین کا قومی شاعر سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے فلسطینوں کے اپنی ریاست کے خواب کو شاعری کے روپ میں بیان کیا اور سن انیس سو اٹھاسی میں فلسطینی آزادی کے اعلان کو ممکن بنانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی قوم کی شناخت کو اجاگر کرنے میں مدد دی ۔محمود درویش نے ایک مزاحمتی شاعر کی حیثیت سے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز کیا اور بعد میں فلسطینی ضمیر کی آواز بن گئے۔ محمود درویش کی شاعری کے اردو سمیت بیس سے زائد زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ انہوں اپنی شاعری کے لیے کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازہ گیا۔"@ur . "اردو کے عظیم شاعر۔ اصل نام راجا نذر محمد راشد 1910ء میں ضلع گوجرانوالا کے قصبے وزیر آباد میں پیدا ہوئے ۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی ۔ابتدا میں وہ علامہ مشرقی کی خاکسار تحریک سے بہت متاثر رہے، اور باقاعدہ وردی پہن کر اور بیلچہ ہاتھ میں لیے مارچ کیا کرتےرہے۔"@ur . "اردو ادب کے عظیم افسانہ نگار ، خاکہ نگار"@ur . "القاعدہ ایک بین الاقوامی سنّی اسلامی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1988ء میں رکھی گئی تھی."@ur . "شراکت، (partnership) کاروبار کی ایسی تنظیم جس میں دو یا زیادہ اشخاص (شراکت دار) بہ حیثیت مجموعی کاروبار کرتے ہیں۔ شراکت دار (مالکان) مقررہ شرائط اور معاہدے کے مطابق ایک خاص نسبت سے زمین، محنت اور سرمایہ فراہم کرتے ہیں اور باہمی طور پر کاروبار کے انتظامی امور سنبھالتے ہیں. نفع یا نقصان حصص کے تناسب سے تقسیم ہوتا ہے ."@ur . "انتباہی گھنٹا یا آگاہی گھڑیال ایک قسم گھنٹا جو مخصوص وقت یا تاریخ پر گھنٹی دیتا ہے. اِس قسم کی گھڑیا عموماً لوگوں کو اُن کی نیند سے جگانے کیلیے استعمال کی جاتی ہیں تاہم اکثر اوقات اِن کا استعمال بطورِ یادآور بھی کیا جاتا ہے."@ur . "گھنٹا یا گھڑیال ، ایک آلہ (بڑی گھڑی) جو وقت بتانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "فلکیاتی گھنٹا ، خصوصی طرازات اور ڈائلوں کا حامل، ایک گھڑیال جو فلکیاتی معلومات جیسے سورج، چاند اور بعض اوقات بڑے سیاروں کے مقامات دکھاتا ہے."@ur . "Astrarium"@ur . "Astrolabe"@ur . "جوہری گھنٹا ، گھڑیال کی ایک قسم ہے جو جوہری گمک کے ذریعے وقت بتاتی اور برقرار رکھتی ہے."@ur . "Planetarium افلاک نما : ایک ایسی جلوہ گاہ، جس میں افلاکی اجسام کو پروجیکٹ کرکے دکھایا جاتا ہے۔ پاکستان کے کراچی کے ممتاز منزل میں پی آیی اے افلاک نما بہت مشہور ہے جسے دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار عوام حسن اسکوایر میں جمع ہوتی ہے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی اس جلوہ نما سے لطف اندوز ہوتے ہیں-"@ur . "مشعہ گھڑی radio clock"@ur . "عالمی جوہری وقت : International Atomic Time"@ur . "ثنائی گھنٹا ایک گھڑی یا گھڑیال جو روایتی شصتائی وقت’ ثنائی شکل میں دکھاتا ہے."@ur . "شصتائی ایک عددی نظام جس کی بنیاد ساٹھ کا عدد ہے."@ur . "گھنٹہ گھر ، ایک برج نُما مینار جس میں ایک یا زیادہ (اکثر چار) گھڑیال لگے ہوتے ہیں جو چاروں طرف سے وقت بتاتے ہیں۔ پاکستان میں ان شہروں میں گھنٹہ گھر موجود ہیں: فیصل آباد ملتان گوجرانوالہ سیالکوٹ"@ur . "الٹ گنتی گھڑیال countdown clock"@ur . "مثلثیات (یونانی trigōnon مثلث + metron ناپ) شاخ ہے ریاضیات کی جو مثلث، خاصاً قائم الزاویہ مثلث، کا مطالعہ کرتا ہے۔ مثلثیات معاملہ کرتی ہے مثلث کے اطراف اور زاویہ میں رشتہ کے، اور مثلثیاتی دالہ سے جو یہ رشتہ بیان کرتے ہیں، اور زاویہ‌ات کا جامع بیان بھی، اور موجوں کی حرکت جیسا کہ آواز اور روشنی موجیں۔ مثلثیات عموماً ثانوی مدارس میں پڑھایا جاتا ہے، علیحدہ نصاب کے طور پر یا پیش حسابان نصاب میں۔ اس کے اطلاقیات خالص ریاضیات اور اطلاقی ریاضیات میں ہیں، جہاں یہ سائنس اور طرزیات کی بہت سی شاخوں میں لازم ہے۔ مثلثیات کی ایک شاخ، جسے کُرّہای مثلثیات کہے ہیں، کُرّہ پر مثلث کا مطالعہ کرتی ہے، جو فلکیات اور جہازرانی میں اہم ہے۔"@ur . "ککو گھڑیال cuckoo clock"@ur . "رقمی گھنٹا ایک ایسی گھڑی یا گھڑیال جو وقت اعداد کی شکل میں بتاتا ہے."@ur . "برقی گھنٹا ، گھڑیال کی وہ قسم جو بجلی کے ذریعے چلتی ہے."@ur . "Analog clock"@ur . "مقناطیسی سرکٹ یا مقناطیسی دور ایک ایسے راستے کو کہتے ہیں جس پر مقناطیسی میدان سفر کرتا ہے۔ یہ ہمیشہ ایک بند راستہ ہوتا ہے اور یہ راستہ عموما مستقل مقناطیس، لوہے اور سٹیل کی اشیا اور ہوا وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ مقناطیسی میدان لوہے اور ایسی اور چیزوں سے با آسانی گزر سکتا ہے بنسبت ہوا یا لکڑی سے۔ کسی شے کی مقناطیسی میدان گزارنے کی صلاحیت کو اس کی پرمیبیلیٹی کہتے ہیں۔ مقناطیسی میدان کی چند مثالیں یہ ہیں: ٹرانسفارمر: اس کی کور میں سے مقناطیسی میداں گزرتا ہے بجلی سے چلنے والی موٹر: نعل نما مقناطیس:"@ur . "ریت گھڑی، کانچ گھنٹہ یا ریگ شیشہ ، وقت معلوم کرنے کیلئے استعمال ہونے والی ایک اختراع ہے. یہ اِختراع ریت کے ذریعے کام کرتی ہے اِس لئے اِس کو ریت گھڑی کہا جاتا ہے."@ur . "عورت کا عضو مخصوص۔ پیڑو کی ہڈیوں کے درمیان مثانے کے پیچھے ہوتا ہے۔ سائز تین انچ لمبا اور دو انچ چوڑا اور ایک انچ موٹا ہوتا ہے۔ بالا حصہ چوڑا ہوتا ہے جس کو فنڈس کہتے ہیں۔ نچلا حصہ تنگ ہوتا ہے اس کو سرویکس کہتے ہیں۔ دونوں طرف دو نالیاں جاتی ہیں جن کو نلے فلاوپن ٹیوپ کہا جاتا ہے۔ انہی نالیوں کے ذریعے بیضہ دانی میں سے انڈا رحم میں آتا ہے۔ اس وقت اگر مرد کا مادہ تولید مل جائے تو حمل قرار پاتا ہے جو پورے نو مہینے جاری رہتا ہے ۔ رحم میں بڑھنے گھٹنے کی خاص صلاحیت ہوتی ہے۔ دروانِ حمل بڑھتا رہتا ہے۔ بعد میں گھٹ کر اپنی اصلی حالت میں واپس آ جاتا ہے۔"@ur . "Richard انگلستان کے تین بادشاہوں کے نام جنہوں نے 1189ء سے 1485ء کے درمیان عرصے میں حکومت کی ۔ رچرڈ اول جس کو رچرڈ شیر دل بھی کہا جاتا ہےان بادشاہوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ وہ تخت نشین ہوتے ہی ارض مقدس کی صلیبی جنگ میں شریک ہوگیا۔ صلاح الدین ایوبی سے شکست کھا کر صلح کی ۔ جرمنی کے راستے واپس انگلستان جارہا تھا کہ اس کے دشمن ڈیوک آفآسٹریا نے اسے گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ 1194ء میں رہا ہو کر انگلستان آیا اور شاہ فرانس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ۔1199ء میں فرانسیسی محل کے محاصرے کے دوران میں ایک زہریلے تیر کا شکار ہو کر ہلاک ہوا۔"@ur . "موساد دراصل اسرائیل کا قومی سراغرسانی وکالہ ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کا جائزہ لے لیں ان تمام ممالک کے انٹیلی جنٹس اداروں کے درمیان جو چند مشترکہ پہلو ملیں گے ان میں ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ان اداروں کو ان ممالک کی حکومتوں نے دفاعی مقاصد کے لئے اور دشمنوں کے خلاف کاروائی کرنے کے لئے قائم کیا ہے مگراسرائیلی ادارے موساد جس کا سرکاری نام The Instute For ntelligence and Specil Opration ہے کاجائزہ لینے کے بعد کئی طرح کے حیرت انگیز پہلو سامنے آتے ہیں وہ یہ کہ اگرچے اس وقت موساد کواسرائیل کے سراغرسانی کے ادارے کی حیثیت حاصل ہے مگر اس کا قیام ان تمام پہلووں کے برعکس ہے اور یہ دنیا کاواحد ادارہ ہے جو کہ مسلمہ طور پر دہشت گردی کی تنظیم کی جانب سے قائم کیا گیا ہے اور جس کی سرگرمیوں کو حکومت نے ملک کے قائم ہو نے کے بعد تصدیق کرتے ہوئے ریاستی ادارے کی شکل دی جب کے اس کے قیام کے وقت دیگر مما لک کے انٹیلی جنٹس اداروں کے بر خلاف ا س ادارے کو کیموفلاج کرنے کے لئے اس کا نام اس طرح کا رکھا گیا کہ اس کے نام کو دیکھ کر کوئی بھی اس ادارے کے بارے میں یہ گمان نہ کرسکے کہ یہ سراغرسانی کا کوئی ادارہ ہے جیسا کہ اس نام The Instute For ntelligence and Specil Opration ادارہ برائے معلومات اور خصوصی فرائض سے ظاہر ہوتا ہے یہ نام رکھنے کی بنیادی وجہ موساد کو دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رکھنا تھا اسرائیلی انٹیلی جنٹس ادارے موساد کے بارے میں دنیا کو اس وقت معلوم ہوا جب کے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظمبن گوریال نے انکشاف کیا کہ موساد کے نام سے کوئی ادارہ کام کررہا ہے جس کا مقصد سراغرسانی کرنا ہے اس انکشاف کے بعد موساد کے بارے میں ہر طرح کی خبر کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی حتیٰ کہ اسرائیلی اخبارات پر بھی اس بارے میں مکمل طور پر پابندی عائد تھی کہ وہ اس اہم اور خفیہ ادارے کے بارے میں کسی بھی طرح کی کوئی خبرشائع نہیں کرسکتے ہیں مگر اسرائیلی پارلیمنٹ نیسٹ (KNESSEST)میں موساد کے بارے میں انکشاف کے بعد اس پابندی کا اگر چے خاتمہ ہو گیا مگر اس کے باوجود موساد کے بارے میں اسرائیلی اخبارات میں موساد کے بارے میں کوئی بھی خبر شائع نہیں ہوتی تھی 1980 میں ایک اخبار کی ایک رپورٹ میں جب موساد کیاس وقت کے سربراہ کا نام شائع ہوگیا تو اس کا ایکیریڈیشن کارڈ ہی حکومت نے ضبط کرلیا جس رپورٹر نے اس خبر کی رپورٹنگ کی اس کا صحافتی کارڈ بھی کینسل کردیا گیا یہ بات واضح رہے کہ اسرائیل کے دفاع انٹیلی جنٹس اور جوابی حملوں کے لئے قائم کئے گئے اداروں کی تعداد یوں تو بہت ہے مگر بنیادی طور پر یہ تین اداروں موساد امن اور شین باتھ کا حصہ ہی تصور کئے جاتے ہیں جو کے اسرائیل کے دفاع کے لئے قائم ہوئے ہیں دنیا بھر کے انٹیلی جنٹس اداروں امریکی ادارے ایف آئی اے FIAاور CIA برطانوی ادارے M16اور M15 اورسابقہ روسی ادارے KGB اوراس کی جگہ لینے والے موجودہ روسی ادارے ایف ایس بی FSB اور فرانس کے انٹیلی جنٹس اداروں اور جرمنی کے سابقہ اور موجودہ انٹیلی جنٹس اداروں کا اگر تاریخ کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو انٹیلی جنٹس اداروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئے گی کہ ان اداروں کے مقابلے میں اسرائیلی کے انٹیلی جنٹس ادروں کاصدیوں پرانا تاریخی پس منظر ہے (ا گر چے کے اسرائیل کے اخبارات اور زرائع نشرو اعشاعت کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ موساد کا قیام1951 میں عمل میں آیا تھا)جس کو جانے کے لئے ضروری ہے کہ اسرائیل کے اساس اور بنیاد یہودیت کاایک مختصر سا جائزہ لیا جائے یہودیت ایک ایسا مذہب ہے جس کے ماننے والے اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے خفیہ سرگرمیاں انجام مختلف ادوار میں دیتے رہے ہیں ان سرگر میوں کا تعلق معاشی طور پر یہودی مذہب کے مانے والوں کی ہر اعتبار سے مضبو طی اور ان کے مخالفین کی تباہی تھا ان خفیہ سرگر میو ں کو باقائدگی کے ساتھ انجام دیا گیا اس اعتبار سے یورپ کی تاریخ اس امر کی گواہ ہے اسی لئے یورپ کے بعض ممالک سے جب یہودیوں کو نکالا گیا تو ان پر بالعموم یہ ہی الزام عائد کیا گیا کہ یہودیوں کی اکثریت اس حکومت کے خلاف ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے جن کی وجہ سے ان حکومتوں کی بنیادیں کمزور ہو گئیں مگر جباسرائیل کے قیام کے لئے باقائدہی کوششوں کا آغاز کیا گیا اسی وقت دنیا کے سامنے صیہونیت کے نام سے ایک ایسی تحریک کو قائم کیا گیا جس کا بنیادی مقصد اور ہدف اسرائیل کا قیام تھا تو اس مقصد کی خاطر ایسے کئی ادارے قائم کئے گئے جن کا بنیادی مقصد اسرائیل کا قیام کے لئے ساز گار ماحول کو قائم کرنا تھا اور اس کے دشمنوں کا خاتمہ تھا اس کے ساتھ ہی ساتھ ایسے ماحول کو پیدا کرنا تھا جس کے زریعے اسرائیل کا قیام آسان ترہو جاتااپنے مقصد کے حصول کی خاطر ایسے ادارے بھی قائم کئے گئے جہاں پر ایک جانب اپنے لئے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تیار کیا جاتا جن سے بعد میں کسی بھی طرح کا کام لیا جاسکتا تھا جب کہ اپنے مخالفین کے خلاف اطلاعات کا حصول بھی انہی اداروں کے زریعے سے ہوتا تھا ایسی ہی ایک مثال ا س طرح کی ملتی ہے کہ ایک یہودی لڑکی ہزیت ہیرز کی ملتی ہے جس نے جرمنی کے دارلخلافہ برلن میں ایک خوبصورت محل میں ایک کلب قائم کیا اس کلب میں اس وقت کے اعتبار سے ہر طرح کے عیش و عشرت کا سامان مہیا کیا جس کی وجہ سے جرمن نوجوانوں کی اکثریت اس کلب کی ممبر بن گئی ہزیت ہیرز کے قائم کردہ اس کلب میں ایسی ثقافتی انجمن بھی قائم کی جو یورپ میں علم و فن فلسفہ اور ادب کی سب سے بڑی مجلس تھی اس مجلس میں عام طور پر مسیحت اور دیگرمذاہب کے ان تمام تصورات کے خلاف بحث و مباحث کئے جاتے جو کہ مسحیت اور دیگرمذاہب کی بنیاد تھے اس کے ساتھ لادینیت اور کمیونزم کی تبلیغ کی جاتی ہزیت ہیرز کے اس قائم کردہ کلب میں ہر طرح کی تفریح اور عیاشی کے اسباب بھی فراہم کئے جاتے جن کو حاصل کرنے کے لئے کوئی بھی ہر طرح کی قربانی دے سکتا تھا یہ ہی وجہ ہے کہ اس کلب کے ممبران کی فہرست میں وہ تمام افراد شامل ہیں جنہوں نے بعد میں یورپ کے اندر بعد میں فکری اور خونی نقلاب برپا کئے انقلاب فرانس کے مشہور خطیب میرابو نے انقلاب فرانس سے قبل اس کلب کی رکنیت حاصل کی یہاں پر اس کی تربیت ان بڑے رہنماوں نے کی جو کہ بعد میں صیہونیت کے رہنما شمار کئے گئے میرابو کی فرانس واپسی سے قبل ہپی اس کے بارے میں فرانس میں اس طرح کا پروپیگنڈہ کیا گیا کہ وہ فرانس واپسی کے فورا بعد فرانس کا سب سے بڑا خطیب بن گیا میرابو کی فرانس واپسی کے کچھ عرصے کے بعد انقلاب فرانس برپا کردیا گیا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کلب کے تما م اخراجات ایک جرمن نژادیہودی سرمایہ دار مند لسون نے برداشت کئے تھے 1897 کے بعد جب یورپ کے وسط میں باسل شہر میں صیہونیت کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی تو کانفرنس میںیہودی مفکر ہرزل نے ایک نئی یہودی ریاست کے قیام کی تجویز پیش کی اس کے ساتھ عالمی یہودی جماعت صیہونیت کو قائم کیا جس کا بنیادی مقصد یہودی ریاست اسرائیل کا قیام تھا اس مقصد کی خاطر یہودی دانشوروں مفکرین مورخین پناہ گزین ہر طرح کے سیاسی رہنماوں اور ہر طبقے کے افراد جن میں طلبہ دانشور اور سرمایہ داربھی شامل تھے اس یہودی ریاست کے قیام لئے باسل میں جمع ہوئے جس کو عالمی صیہونیت کی پہلی کانگریس کہا گیا پہلی جنگ عظیم سے قبل یہودی دانشوروں اور قائدین نے فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کے لئے باقائدہ کئی طرح کی انجمنیں قائم کئیں جن کے نام سے بظاہر کسی بھی طرح کی کوئی وابستگی ظاہر نہیں ہوتی تھی مگر دراصل ان کا بنیادی ہدف اسرائیل کا قیام ہی تھا انیسویں صدی کی ابتدا میں مشرق وسطیٰ اور دنیا کے بیشتر ممالک جن میں افغانستان ترکی برصغیر ہندوپاک ایران عراق شا م افریقی ممالک مصر تیونس مراکش ساوتھ افریقہ اریٹیریا ایتھوپیا کینیا اور چین ہانگ کانگ تائیوان روس برازیل ارجنٹینا کولمبیا کینیڈایورپ کے تمام ممالک شامل ہیں یہودیوں کی بڑی تعداد مقیم تھی صدیوں سے ان ممالک میں مقیم ہونے کے باعث یہ یہودی مقامی تہذیب و بود باش او ر زبان کو اس طرح اختیار کر چکے تھے کہ ان میں اور عام مقامی میں فرق کرنا ممکن ہی نہ تھایہ کیفیت عالمی صیہونی تنظیم کے قائدین کے لئے بہت سازگار ثابت ہوئی اور انہوں نے اس کے زریعے سے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے ان یہودیوں کو اسرائیل کے قیام کے لئے کام کرنے والے انٹیلی جنٹس اداروں میں بھرتی کردیا چونکہ اسرائیل کا قیام ہر یہودی کے نزدیک ایک یہودی فریضہ ہے اس لئے اسرائیل کے دفاع استحکام اور تعمیر کی خاطر کام کرنے والے اداروں میں کام کرنا اور ان کی اعانت کرنا مذہبی فریضہ ہے اسی لئے موساد اور اسرائیل کے دیگر انٹیلی جنٹس ادارے وہ چند ادارے ہیں جہان پر کارکن مذہبی فریضہ تصور کرتے ہوئے کام کرتے ہیں اسی وجہ سے اسرائیلی انٹیلی جنٹس اداروں کو وہ امداددنیا کے ہر ملک اور علاقے میں حاصل ہو جاتی ہے جو کہ کسی دوسرے ملک کے انٹیلی جنٹس ادارے کو اب تک حاصل نہیں ہو سکی ہے یہ ہی وجہ ہے ک اسرائیلی انٹیلی جنٹس اداروں کو دنیا کے کامیاب ترین ادارے تصور کیا جاتا ہے انیسویں صدی کی ابتدا ہی سے اور پہلی عالمی جنگ عظیم سے قبل اور اس کے بعد جب فلسطین میں دنیا بھر کے یہودیوں کی بڑی تعداد آنے اور بسنے لگی تو اس کے بعد فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے قیام کے لئے فلسطین میں اور دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف نام سے ایسے ادارے قائم کئے گئے جن کا کام اور مقصد ایک ہی تھا مگر ان ممالک کے معروضی حالات کے پیش نظر ان کے مختلف نام رکھے گئے وہ کام تھا دنیا کے ہر خطے میں موجود یہودیوں کے مفادات کے لئے اور دنیا بھر میں ان کی حکمرانی کو قائم کرنے کے لئے اور اسرائیل کے قیام کیلئے جدوجہد کرنا ایسے حالات کو پیدا کرنا جن کی مدد سے وہ اپنے تمام منصوبوں پر عمل درآمد کرسکیں اور اسرائیل کے قیام کے بعد اسرائیل کے دفاع کے لئے اور اس کے ساتھ اپنے دشمنوں اور راہ میں آنے والی تمام روکاوٹوں کو ہٹانے کے لئے جدوجہد کرنا اس مقصد کے لئے اسرائیل کے قیام کے بعد سے باضابطہ طور پر موساد نے بھر پور کردار ادا کیا ہے جب کہ اسرائیل کے قیام سے قبل 1929 میں سوئزرلینڈ کے شہر زیورچ میں منعقد ہونے والی صیہونی کانگریس کے اجلاس میں جو کہ اسرائیل کے قیام کے لئے منعقد کی گئی تھی ایک ایسی انٹیلی جنٹس ایجنسی کا قیام باضابطہ طور پر عمل میں لایا گیا جو دنیا بھر میں صیہونی مفادات کی حفاظت کرتی اس ادارے کا نام جیوش ایجنسی رکھا گیاجیوش ایجنسی کا کام ایسی تما م اطلاعات کا حصول تھا جو کہ صیہونیت کے تحفظ اور دفاع کے لئے ضروری تھے یہ بات واضح رہے کہ اسی کانگریس میں ایک دوسرے ادارے ہگانہ کو بھی قائم کیا گیا جو فلسطین کے اندر اسرائیل کے قیام کے لئے باضابطہ طور پر اقدامات کرتا اور مسلح جدوجہد کرتا اس کے ساتھ ہی ایک دوسرے ادارے شائی کابھی قیام عمل میں لایا گیا جو کہ اندر اسرائیلی اس کی تو اس کے بعد یہ ان میں ا کہ اوپر لکھا جاچکا ہے کہ اسرائیلی ادارے موساد کا قیام اسرائیلی کے قیام سے قبل ہی عمل میں لایا جاچکا تھا اسرائیل کے قیام سے قبل اسرائیل کے قیام کے لئے کام کرنے والے ادارے اسرائیل کا خفیہ جاسوس ادارہ ۔ موساد کا پورا نام ’’انسٹی ٹیوٹ فار انٹیلی جنس اینڈ اسپیشل سروسز ‘‘ ہے یہ ایجنسی بہ ظاہر اپنے آپ کو سائنسی ادارہ کہتی ہے مگر یہ حیثیت صرف ان کی اصلیت چھپانے کے لیے ہے ورنہ اس کا اصل کام دشمن ممالک کو نقصان پہنچانا اور ان کی چھپی سرگرمیوں سے اپنی حکومت کو آگاہ کرنا ہے۔"@ur . "پیدائش: 1903ء وفات: 1979ء پاکستانی جج ۔ وزیر آباد پنجاب میں پیدا ہوئے ۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے کیا۔ 1926ء میں آئی سی ایس کے لیے آکسفورڈ میں داخلہ لیا اور السنۂ شرقیہ میں آرنرز کیا۔ 1928ء میں آئی سی ایس کا امتحان پاس کیا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں ایس ڈی او اسسٹنٹ کمشنر اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدوں پر مامور رہے ۔ 1946ء میں لاہور ہائی کورٹ کے قائم مقام جج مقرر ہوئے ۔ 1947ء میں بنگال باونڈری کمشن کے رکن اور 1948ء میں متروکہ املاک کے کسٹوڈین بنائے گئے۔ اسی سال لاہور ہائی کورٹ کے جج کے منصب پر فائز ہوئے۔ 1950ء میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر بنائے گئے ۔ 1954ء میں لاہور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس مقرر ہوئے۔ 1954ء تا 1955ء چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔ 1955ء میں مغربی پاکستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور 1958ء میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ بعد ازاں چیف جسٹس بنا دیے گئے۔ 1968ء میںاسی عہدے سے ریٹآئر ہوئے۔ علم و ادب سے گہرا شغف رکھتے تھے خود بھی شاعر اور ادیب تھے۔ علامہ اقبال کی فارسی مثنوی اسرارِ خودی کا اردو میں ترجمہ کیا۔ 1965ء میں ان کی ایک طویل منظوم تصنیف ’’سفر ‘‘ شائع ہوئی۔ پنجاب یونیورستی سنڈیکیٹ کے مستقل رکن تھے۔ دفتری زبان کمیٹی کے صدر ، مجلس ترقی ادب کے ناظم پنجاب پبلک لائبریری کے چیرمین اور پاکستان آرٹ کونسل کے صدر رہ چکے ہیں۔"@ur . "پیدائش 1650ء انتقال:1715ء پشتو کے عظیم صوفی شاعر ۔ عبدالرحمن نام۔ مہمند قبیلے کی ایک شاخ غوریہ خیل سے تعلق رکھتے تھے۔ پشاور کے قریب موضع کلی میں پیدا ہوئے ۔ اپنے زمانے کے متبحر علما سے فقہ اور تصوف کی تعلیم حاصل کی۔ پشتون شاعری کے حافظ شیرازی کہلاتے ہیں۔ آ پ کا کلام تصوف کے رموز و عوامض سے مملو ہے۔ مجموعہ کلام دیوان کے نام سے شائع ہو چکا ہے ۔ اس میں پانچ ہزار کے قریب اشعار ہیں۔ مزار پشاور کے جنوب میں ہزار خانہ کے مقام پر ہے۔"@ur . "1774ء روہیل کھنڈ میں روہیلے پٹھان کا آخری سردار ۔ 1772ء میں نواب وزیر اودھ اور حافظ رحمت خاں میں معاہدہ ہوا کہمرہٹوں کے حملے کی صورت میں نواب اور انگریز روہیلوں کی مدد کریں گے جس کے عوص روہیلہ سردار نواب اودھ کو چالیس لاکھ روپیہ دے گا۔ 1773ء میں مرہٹوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ حافظ رحمت خان نے تنگ دستی کے باعث روپیہ کی ادائیگی کے لیے مہلت مانگی لیکن نواب اور انگریزی افواج نے روہیل کھنڈ کو غصب کرنے کے لیے یلغار کر دی۔ 71 اپریل 1774ء کو روہیلوں کو شکست ہوئی اور حافظ رحمت خاں میدان جنگ میں شمشیر بدست شہید ہوگئے۔"@ur . "لغوی معنی سفید و سرخ ملا ہوا رنگ۔ اس رنگ کا گھوڑا ۔ المعروف رستم کا گھوڑا ۔ فردوسی نے رستم کے گھوڑے کو افسانوی انداز میں پیش کیا ہے۔ مثلا کسی جنگل میں رات کے وقت رسم رخش کو جاگنے کی ہدایت کرکے سو گیا ۔ وہ پہرا دیتا رہا۔ تھوڑی دیر بعد ایک عفریت مثال اژدہا رستم کی جانب بڑھا ۔رخش نے اس پر حملہ کر دیا۔ دونوں میں کشمکش جاری تھی کہ رستم جاگ پڑا اور اس نے اژدہے کو ہلاک کر دیا ۔ افسانوں سے قطع نظر رخش کی عام خصوصیت وفاداری ، تیز رفتاری اور دشت و صحرا میں اونٹوں کی مانند صابر ہونا ہے۔"@ur . "پیدائش: 1906ء پاکستانی سیاست دان۔ کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ ٹری نٹی کالج ، کیمبرج اور میونخ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ 1931ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے اور مدراس پرپزیڈنسی میں انتظامی عہدے پر مامور کیے گئے ۔ 1936ء میں حکومت ہند کے محکمہ مالیات نے ان کی خدمات حاصل کر لیں۔ 1945ء میں صر اور شرق اوسط کے ممالک میں ہندوستان کے ٹریڈ کمشنر مقرر ہوئے۔ آزادی کے بعد قاہرہ میں پاکستان کے ناظم الامور بنائے گئے۔ 1950ء تا 1955ء وزارتِ امور خارجہ و تعلقات دولت مشترکہ کے جائنٹ سیکرٹری رہے۔ بعد ازاں 1967ء میں ریٹائر ہوئے۔ دسمبر 1967ء میں بھٹو صاحب کے ساتھ مل کر پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ 1972ء میں وزیر پیداوار و صدارتی امور و تجارت بنائے گئے۔ 1974ء میں مسٹر بھٹو کے ساتھ اختلافات کی بنا پر پیپلز پارٹی سے نکال دیے گئے اور مارشل لا کے نفاذ کے بعد 1977ء تک معتوب رہے۔ اگست 1977ء میں دوبارہ سیاست میں داخل ہوئے اور ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کی۔"@ur . "Epic ایک قسم کی طویل نظم جس میں کسی قوم یا فرد کے بہادرانہ کاموں کی سلسلہ وار داستان منظوم ہو۔ اس قسم کی نظم عموماً مثنوی ہوتی ہے اور نفس مضمون میں بعض دفعہ غیر فطری واقعات کو بھی داخل کر لیا جاتا ہے لیکن یہ کوئی خوبی نہیں۔ یورپ میں اس قسم کی قدیم اور مشہور رزمیہ نظمیں ایلیڈ اور اوڈیسی ہیں جنہیں ایک قدیم یونانی شاعرہومر نے تصنیف کیا تھا۔ اینیڈ کا رزم نامہ بھی ایک یونانی شاعر ورجل کا شاہکار ہے۔ انگریزی میں ملٹن کی ’’فردوس گم شدہ‘‘ بھی اسی قسم کی ایک نظم ہے۔ ہندوستان کی مہابھارت اور رامائن مشہور رزمیہ نظمیں ہیں۔ یہ دونوں سنسکرت میں ہیں۔ فردوسی کاشاہنامہ اور نظامی کا سکندر نامہ فارسی کی مشہور رزمیہ نظمیں ہیں۔ اردو میں شاہنامہ سلام بھی اس قسم کی ایک کتاب ہے جس میں تاریخ اسلام کو نظم کے پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ اردو مرثیہ میں بھی کہیں کہیں رزمیہ کی خصوصیات نظر آتی ہیں۔"@ur . "Cavalry گھڑ سوار فوج جو میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ کرتی تھی۔ جدید آتشیں اسلحہ کی ایجاد اور خصوصیت سے ٹینک کی ایجاد نے رسالے کو ختم کر دیا ۔ اب صرف سربراہ مملکت کے جلو میں گھڑ سوار ہوتے ہیں۔ پہلی جنگ عظیم تک رسالے سے خوب کام لیا گیا مگر دوسری جنگ عظیم میں اس کی ضرورت نہ رہی۔ زمانہ قدیم سے میں سب سے پہلے مصر میں گھڑ سوار فوج ہوتی تھی ۔ اشوریوں ،بابلیوں ، ایرانیوں ، رومنوں کے پاس بھی بڑے بڑے رسالے ہوتے تھے۔ اور اس میں عام طور پر اچھے گھرانے کے لوگوں کو لیا جاتا تھا ۔ جب ہن مشرق سے چل کر مغرب پر حملہ آور ہوئے تو مغرب والے اس طریق جنگ سے ناواقف تھے۔ رسالہ فوج عام طور پر دشمن کا تعاقب اور اپنی فوج کی رہنمائی کے کام سر انجام دیتی تھی ۔ انیسویں صدی تک رسالے کو فوج میں خاص اہمیت حاصل تھی۔"@ur . "ایران کا مشہور افسانوی ہیرو، حاکم سیستان سام کا پوتا اور زال کا بیٹا تھا۔ ماں کا نام رودابہ تھا جو کابل کے بادشاہ مہراب کی بیٹی تھی۔ اس کی طاقت اور شجاعت کے کارنامے ایران اور توران کی لڑائیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس نے تورانی بادشاہ افرسیاب کو بار بار شکست دی اور کیانی خاندان کے بانی کیقباد کو ایران کے تخت پر بٹھایا۔ پھر جب دیو سپید نے کیکاؤس کو شکست دی تو رستم اس کی مدد کو نکلا۔ رہ میں اس نے سات مہمیں سر کیں جو ’’ہفت خوانِ رستم ‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ اپنے مشہور گھوڑے رخش پر سوار ہو کر اس نے اژدنگ دیو اور دیو سپید کو قتل اور کیکاوس کو فتح یاب کیا۔ افرسیاب سے جنگ میں اس کا بہادر بیٹا سہراب اسی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ آخر عمر میں گستاسپ کے بیٹے اسفندیار کو مقابلے میں شکست دی اور جان سے مارا ۔ کچھ عرصے کے بعد ایک گڑھے میں گر کر ہلاک ہوا جو اس کے بھائی نے کھدوایا تھا۔ رستم کے کارناموں کی داستان فردوسی کے شاہنامے میں تفصیل سے درج ہے۔"@ur . "پیدائش: 1819ء انتقال: 1900ء انگریزی ادیب آرٹ کا نقاد اور مصلح۔ لندن میں پیدا ہوا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پائی ۔ 1860ء میں اپنی ساری مورثی جائیداد مزدوروں کی فلاح و بہبود کے کاموں میں صرف کی ۔ ایک نمونے کا گاؤں بنایا جس میں کسان امدادِ باہمی کے اصولوں پر کام کرتے تھے۔ 1870ء میں آکسفورڈ میں فنونِ لطیفہ کا پروفیسر مقرر ہوا۔ وفات کے بعد آکسفورڈ کا ایک کالج اس کے نام سے موسوم کیا گیا۔ اس کی اہم تصنیف ’’ماڈرن پینٹرز‘‘ (پانچ جلدیں) ہے۔ دوسری تصانیف میں دی سیون لیمپس آف آرکی ٹیکچر اور دی سٹونز آف وینس قابل ذکر ہیں۔"@ur . "ادیب ، مورخ و صحافی۔1916ءکو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ 1930 ء میں ندوۃ العلماء لکھنو سے سند فضیلیت حاصل کی۔ 1934ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہدہلی سے بی ۔ اے کیا۔ دہلی ،لاہور اور پشاور کے متعدد روزناموں کے نیوز ایڈیٹر اور چیف اڈیٹر رہے۔ 1973ء میں ادارۂ معارف ملی (اسلام آباد) کے سیکرٹری مقرر ہوئے۔ پہلا ناول ساز شکستہ 1941ء میں چھپا ۔ 19 رومانی اور تاریخی ناولوں کے مصنف رہے۔"@ur . "پیدائش: 1585ء انتقال: 1642ء فرانس کے شہرہ آفاق وزیراعظم جو فرانس کا سب سے بڑا سیاست دان گزرا ہے۔ اس نے اپنے دور اقتدار میں پروٹسٹنٹ فرقے کی سیاسی قوت ختم کی ۔ مگر انہیں مذہبی آزادی ضرور دی ۔ امراء کی طاقت کو کمزور کرکے شاہی قوت کو بڑھایا ۔ اس کے علاوہ مالیات ، فوج اور دیگر محکموں میں قابل قدر اصلاحات نافذ کرکے ملک کو بیش قیمت فائدہ پہنچایا ۔ رشیلیو بڑا راسخ العقیدہ رومن کیتھولک تھا۔ بلکہ وہ خود بھی پادری رہ چکا تھا ۔ اسی لیے اسے کارڈنیل رشیلیو بھی کہتے ہیں۔ مگر اپنے ذاتی عقائد کے برخلاف اس نے فرانس کی بہتری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یورپین سیاست میں پروٹستنٹ طاقتوں کا ساتھ دیا۔"@ur . "رصدگاہ (Observatory) ایک عمارت جہاں سے فلکی اجرام و مظاہر کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ رصد گاہیں بلندوبالا پہاڑوں پر ، گنبد نما عمارتوں میں قائم کی جاتی ہیں تاکہ فضائی آلودگیاں ان کی راہ میں مزاحم نہ ہوں ۔ اس کے اندر گھومنے والے منبر پر طاقتور دوربینیں نصب ہوتی ہیں جنہیں لاکھوں میل دور کسی بھی جرم فلکی پر مرکوز کیا جاسکتا ہے۔ ریڈیائی رصدگاہیں شہروں سے دور عموماً گہری وادیوں میں بنائی جاتی ہیں تاکہ مقامی ریڈیائی موجیں خلاء سے موصول ہونے والے اشارات میں خلل نہ ڈالیں۔"@ur . "پیدائش: 1908ء پاکستانی ماہر تعلیم ۔ ریاضی دان ، سائنس دان ، عثمانیہ ، کیمبرج ، گوٹنجن ، لائپزگ اور پرس کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی۔ 1931ء تا 1950ء عثمانیہ یونیورستی میں پروفیسر ریاضی ، ڈائریکٹر آف ریسرچ اور وائس چانسلر رہے۔1950ء میں پشاور یونیورسٹی اور 1959ء میں سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ 1961ء مسے 1973ء تک پاکستانی اکیڈمی آف سائنسز کے صدر اور 1965ء تا 1973ء اسلام آباد یونیورستی کے وائس چانسلر رہے۔ بعد ازاں صدر کے سیکریٹریٹ کے سائنسی اور تکنیکی تحقیقاتی شعبے کے جائنٹ سیکرٹری انچار مقرر ہوئے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں دنیا کے سائنسی حلقوں میں متعارف ہو گئے تھے۔ انگلستان اور بعد ازاں جرمنی اور فرانس میں ایٹمی توانائی اور نظریہ اضافت پر تحقیقاتی کام کیااور نظریہ اضافت پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری لی۔ ریاضی اور سائنس کے علاوہ ادب سے بھی شغف رکھتے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1914ء اصل نام مرزا رضا حسین ۔ شاعر اور ادیب ۔ پشاور میں پیدا ہوئے اور وہیں میٹرک ، منشی اورپشتو فاضل کے امحانات پاس کیے۔ اردو اورفارسی میں شعر کہے۔ بزم سخن پشاور ، ادبستان پشاور کے ناظم رہے ۔ اور انجمن ترقی اردوسرحد کے سیکرٹری بھی رہے ۔1938ء میں ماہنامہ ند 1939ء میں ہفتہ وار شباب پشاور سے اور 1940ء میں ہفتہ وار اخبار شباب لاہور سے نکالا ۔ تصانیف میں مراۃ الاسلام ، جمال الدین افغانی ، خوشحال خان کے افکار ، رحمان بابا کے افکار ، ادیبات سرحد وغیرہ ۔ افسانے ، ڈرامے اور تنقیدی مضامین بھی لکھتے ہیں۔ اصنافِ سخن میں غزل ،نظم ،رباعی ، قطعہ سب ہی میں طبع آزمائی کی ہے۔ پشتو ادب کو اردو دان دنیا سے متعارف کرانے میں بھی انہیں اولیت حاصل رہی۔ پشاور میں وفات پائی۔ [زمرہ:پاكستانى ادیب]]"@ur . "'ان کہی' ایک مشہور اردو ڈرامہ سیریل ہے جو سن 1982 میں پاکستان ٹیلیویژن (PTV) سے نشر ہوا۔ اسے حسینہ معین نے تحریر کیا اور اس کی ہدایات شعیب منصور اور محسن علی نے دیں۔ جب کہ اداکاروں میں شامل ہیں: ان کہیتحریر از حسینہ معینہدایات از شعیب منصور، محسن علیپیش کردہ پی ٹی وینمایاں اداکار شہناز شیخ، شکیل، جاوید شیخ، سلیم ناصر، قاضی واجد، بدر خلیل اور جمشید انصاریمُلکِ نشر پاکستانبنیادی زبان اردواقساط 13تیار یدورانیہ 55 منٹنشریاتچینل پاکستانی ٹیلی وژننشر اوّل 1982"@ur . "لکھنو میں 1912ء میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم نینی تال کے ایک زنانہ ہائی سکول میں حاصل کی۔ لکھنو یونیورسٹی سے ایم۔ اے معاشیات اور عمرانیات کیا ۔ کچھ عرصہ ٹیچر رہیں۔ 1933 میں خان لیاقت علی خان سے شادی ہوئی۔ پاکستان بننے سے قبل آپ نے عورتوں کی ایک تنظیم ’’اپوا‘‘ قائم کی۔ قیام پاکستان کے بعد ایمپلائے منٹ ایکسچینج اوراغوا شدہ لڑکیوں کی تلاش اور بیاہ شادیوں کے محکمے ان کے حوالے کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس منعقدہ 1952ء میں پاکستان کے مندوب کی حیثیت سے شریک ہوئیں۔ 1954ء میں ہالینڈ اور بعد ازاںاٹلی میں سفیر مقرر ہوئیں۔ سندھ کی گورنر بھی رہیں۔کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur . "رقم ہندسہ کی یہ صورت روپیہ اور زمین سے متعلق مسلمان بادشاہوں کے محکمہ مالیات میں مستعمل اور مختصر نویسی کی ایک شکل تھی۔ اس میں ایک پیسے سے لے کر ایک لاکھ تک کی رقوم لکھنے کی سکیم موجود ہے۔ جن کو جدول کی شکل میں لکھا جاتا ہے۔ یہ طرز رقم صرف زمین اور روپیہ کے لیے مستعمل رہا ہے۔ اب اس کا رواج کم ہو رہا ہے لیکن اب بھی محکمہ مال کے کاغذات میں اس کا استعمال خاصا ہے۔"@ur . "پیدائش: 1749ء انتقال: 1818ء محدث ، مفسر ۔ امام الہند شاہ ولی اللہ دہلوی کے صاحبزادے ۔دہلی میں پیدا ہوئے۔ بڑے عالم اور درویش سیرت بزرگ تھے۔ زمانے کے مشہور محدث و مفسر تھے۔ اور شاہ ولی اللہ کی وفات کے بعد تعلیم و تدریس کے فرائض انہوں نے ہی سنبھالے تے ۔ کبرسنی کی وجہ سے وہ ریٹائر ہوئے تو ان کی مسند پر شاہ رفیع الدین بیٹھے۔ آپ کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن کا تحت اللفظ ترجمہ ہے دیگر تصانیف میں ’’راہ نجات‘‘ اور ’’دفع الباطل‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آپ کے دوسرے بھائیوں شاہ عبدالقادر اور شاہ عبدالغنی کا شمار بھی چوٹی کے محدثین و فقہا میں ہوتا ہے۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان۔ لاہور میں 1923ء میں پیداہوئے۔ اسلامیہ کالج لاہور سے بی ۔ اے کیا۔ زمانہ طالب علمی میں پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری اور آل انڈیا سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے قانون کی ڈگری لی ۔ پنجاب میں مسلم لیگ کی سول نارفرمانی کے سلسلے میں کچھ عرصہ نظر بند رہے۔ 1951ء میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لاہور کے جنرل سیکرٹری رہے۔ 1953ء تا 1956ء لاہور میونسپل کارپوریشن کے کونسلر اور 1955ء تا 1957ء کارپوریشن کی سٹینڈنگ فنانس کمیٹی کے چیرمین رہے۔ 1961ء میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے آنریری سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1968ء میں ایوب خان حکومت کے خلاف ایک جلوس کی قیادت کی پاداش میں کچھ عرصہ قید بند کی سختیاں برداشت کیں۔ 17 دسمبر 1971ء کو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لاہور کےایک حلقے سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 7 فروری 1972ء کو پنجاب اسمبلی کے سپیکر چنے گئے۔ مارچ 1977 کے صوبائی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور مارشل لا کے نفاذ تک صوبائی کابینہ میں وزیررہے۔"@ur . "شیخ ابوالفتح پیدائش: 1249ء انتقال: 1324ء صوفی بزرگ شیخ صدر الدین کے بیٹےشیخ بہا الدین زکریا ملتانی کے پورے اور حضرت جہانیاں جہاں گشت کے مرشد ۔ ملتان میں پیدا ہوئے۔ طاہری تعلیم والد سے حاصل کی اور باطنی تعلیم جد امجد سے پائی۔ 1285ء میں والد کی وفات پر ان کے جانشین ہوئے ۔ حضرت نظام الدین اولیا سے آپ کو بڑی محبت تھی۔ ان سے ملنے کے لیے کئی بار دہلی گئے۔ ملتان میں وفات پائی ۔ مزار قلعہ ملتان کے اندرایک عالیشان روضے میں دفن ہیں۔"@ur . "رکن یمانی خانہ کعبہ کا جنوب مغربی کونے کو کہتے ہیں۔ یہ خانہ کعبہ کی عمارت میں ایک دراڑ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں پر حضرت علی پیدا ہوئے۔"@ur . "لغوی معنی قدم نزدیک نزدیک رکھنا۔ اور مونڈھوں کو ہلانا۔ ایک مشہور علم جس میں اشکال کے ذریعے آئندہ پیش آنے والے حالات و واقعات دریافت کیے جاتے ہیں۔ رمل کے زائچے میں سولہ اشکال ہوتے ہیں۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ تمام سولہ اشکال ہی زائچے میں آ جائیں بعض اوقات اس میں کئی اشکال ناپید ہوتی ہیں۔ اور کئی مکرر آ جاتی ہیں۔"@ur . "چھینی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حامل راس الغول ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حربا ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حمل ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حوت ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حوت جنوبی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "حیدرہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔ رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔"@ur . "خرگوش ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جبار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "خرد بین ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "دلو ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ذات الکرسی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "دوربین ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "زرافہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ڈولفن ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سپیرا ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سپر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سلوقیان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سرطان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سہ پایہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "شبکہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سنگ تراش ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "سنبلہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "طاووس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "طوقان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "طائر الفردوس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "صلیب جنوبی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "عقاب ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "عقرب ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "عنقا ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "عود دان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "غراب ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "قاعدہ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "قطب نما ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "دو اسمی تسمیہ binomial nomenclature"@ur . "پشتو ادب و تاریخ پشتو یا پختو: پشتو یا پختو ایک مشرقی ایرانی زبان ہے جو پٹھانی یا افعانی بھی کہلاتی ہے۔ یہ افغانستان اور پاکستان میں بولی اور پڑھی جاتی ہیں۔ یہ افخانستان کی سرکاری اور قومی زبان بھی ہے۔ اسی وجہ سے اسے بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔ ادب کیا ہے: ادب اصطلاح اپنے معنوی لحاظ سے ایک عجیب اور کائنات جیسے وسیع ہے۔ ابی تک کسی نے اس کی مختصر اور جامع تعرف نہیں کی۔ ہر ادیب، ہر نقاد، ہر محقق ہر علم نے اپنے علمی تجربے اور مطالعے اور مشاھدے کی روشنی میں ادب کی اتنی تعریف کی کہ حقیقت میں، میں اسے قوی اور جامع طور پر نہیں سمجھتا ۔ ادب کو ہم دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ ایک نفسی ادب ہے جسے انسان کی اخلاقی اچھائی کوظاہر کرنا ہے۔ اوردوسری درسی ادب ہے جسے اچھے طریقے سے لکھنے، بولنے کی ہے۔ پشتو زبان اور تاریخ جتنی پرانی تاریخ پشتونون کی ہے اتنی ہی پرانی تاریخ پشتو زبان کی ہیں۔ اس لیے پشتو نہ صرف پشتو زبان بلکہ اسکی اچھی ثقافتی اقدار کی ہیں۔ جس میں پشتونوں کو پہچانا و سمجہ جاسکتا ہیں۔ اگر ہم یہ کہے کی پشتو کی وجہ سے پشتون پشتون ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اس لحاظ سے جتنی پشتو پرانی زبان ہے اتنی ہی پرانی تاریخ پشتونوں کی ہے۔ ۱۔ قاضی عبدالحلیم نے پشتو اکیڈمی پشاور کے ایک رسالہ \"پشتو\" میں یہ ثابت کیا ہے۔ کہ پشتوں سات ہزار سال پرانی زبان ہے۔ ۲۔ رگ وید میں پشتوکا ذکرکیا گیا ہے۔ یہ کتاب (1400)ق م میں لکھ گیا ہے۔ اس لحاظ سے تقریبا (3380) سال پرانی ہے۔ ۳۔ ھیروڈوٹس یونانی مورخ نے سال (484-425) ق م میں پشتون وطن پکتیکا کا ذکر کیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ زبان تقریبا (2400) سال پرانی ہے۔ اور اسی جسے کہی تاریخی لوگوں نے اپنے کتابوں میں پشتو زبان کی تاریخ کا ذکر کیا ہے۔ جن میں البحرسکائی،بطلیموس بھی شامل ہے۔ ۴۔ پشتوں زبان کی محقق محترم جناب قاضی اثر مرحوم اپنے کتان پشتو ادب میں لکھتا ہے۔ کہ جاپان کے شہنشاہ میکاڈو اپنے کتب خانے میں محاتما بدھ کہ مذہب کا ایک کتاب ہے۔ رسم الخط پالی یعنی خروشتی ہے اور زبان پشتوہے۔ غالبا بلخ کے اس پاس لکھی گئی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے۔کہ پشتو رسم الخط اسلام سے پہلے پالی زبان یعنی خروشی زبان میں لکھی جاتی تھی۔ اس لحاظ سے پشتو ادب کی تاریخ (2500) سال پرانی ہے۔ ۵۔ ایران کی بادشاہ \"داریوش\" جس نے (522 سے 486 ق م) تک حکوت کی ہے۔ اس نے پشتو زبان کی تین مصرعے لکھے ہیں جو میخی روسم الخط میں لکھی گئی ہے۔ اس لحاظ سے پشتو ادب (7500) سال پرانی ہے۔ ۶۔ محمد ھوتک \"پٹی خزانہ\" پشتو کتاب سے ثابت ہے کہ پشتو تیسری صدئ ھجرئ میں لکھا گیا ہے۔ اس لحاظ سے ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ پشتو ادب کتنی پرانی ہے۔ پشتو، سنسکرت اور اوستا زبانوں میں مشابھت۔ -\tاوستا\tسنسکرت\tپشتو\tاردو معنی 1\tگرم\tگھرمہ\tغرمہ\tدوپہر 2\tجینی\tجینئ\tجینئ\tلڑکی 3\tزیم\tجماکہ\tزمکہ\tزمین 4\tحشب\tشپ\tشپہ\tرات 5\tون\tون\tونہ\tدرخت پشتو، سنسکرت اور اوستا زبان کی کئی سو الفاظ ملتے جلتے ہیں اور معنوی لحاظ سے بھی مشابھت رکھتے ہیں۔ جس کا ذکر جناب عبیبی نے اپنے کتاب پشتو ادب و تاریخ میں کی ہے۔ پشتو ادب اور انگریز برصخیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد انگریزوں نے پشتوکی تاریخ اور ادب سے لگاو کے بعد انکی تھذیب و تمدن پر معلومات حاصل کرنے کے لیے پشتو زبان سیکھا اور ان پر کتابیں لکھیں جس میں انکے مقاصد تھے۔ لیکن پھر بھی ان کی یہ کوشش قدر کی نگا سے دیکھی جاتی ہیں۔ ان کی یہ تصانیف اور تالیفات تین قسم کی ہیں۔ ۱۔ وہ کتابیں جوپشتو گریمر کی ہیں جو زبان بولنے کہ لیے لکھی گئی ہیں۔ ۲۔ وہ کتابیں جو پشتو ادب اور تاریخ کی تھی۔ ۳۔ وہ کتابیں جو پشتونوں کی تھذیب و تمدن پر لکھی گئی ہیں۔ ان کی نام اور کتاب درج زیل ہے۔ میجر راورٹی۔ ۱۔ نگریزی پشتوڈیکشنری۔ 1856ء ۲۔ پشتو گرائمر 1856ء ۳۔ گلشن روہ جو 1860ء میں ھرٹ فورڈ میں چاپا گیاہے۔ ۴۔ انجیل پشتو ترجمہ 1867ء ھنر والٹر بیلیو ۱۔ تاریخ افغانستان ۲۔ پشتو ڈیکشنری ۳۔ پشتون گرائمر کتاب گرائمر آف دی پختوآر پشتولنگویج ۴۔ انجیل پشتو ترجمہ برنرڈ ڈورن ۱۔ پشتو تاریخ ۲۔ پشتو روسی لغات کریستو مالتی اف دی پشتو پدری ھیوز (پادری تھامس پیٹرک ھیوز) ۱۔ کلید افغانی 1872ء ۲۔ انجیل پشتو تریجمہ اسی طرح مورگن سٹرن، کیپٹن واھگن، ڈاکٹر ارنسٹ ٹرومپ، تھارن، ھوگس، ٹومینوچ، گیگر المانی، ودغن، میجر روس کیپل، میجر کوکس، لاریمر، گلبرٹسن، پروفیسر برٹلز، لبیدیف، ڈاکٹر گریرسن، مالیون، وی ھانری، ڈاکٹر میکنزی، فلر بلوم ھارٹ، ھورمن ایتھا، ای جی برائون، گولڈن سٹیٹ، میجر آر لیچ، کلاپرٹ، گوندن شات، الفنسٹن، پادری لیونٹال، م،گ، السانوف، کرنل سی اے بایل ، ولیم کیری، م، مسمون روسی، پروفیسر بیوٹلس، جی کرسچین، جی ایم روز، سراولف کیرو اور جنزانو لڈسن وغیرہ نے بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔"@ur . "قنطورس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "قوس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "\"'قیطس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "کبوتر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "کلب اصغر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جبار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "کلب اکبر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جبار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "گھڑیال ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "گرگٹ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "اسی پھول سے متعلق وضاحتی صفحہ گیندا (marigold)۔ style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\"|گینداۓ قائمہ Mexican marigolds style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\" | حیاتیاتی جماعت بندی مملکت: Plantae شعبہ: Magnoliophyta جماعت: Magnoliopsida طبقہ: Asterales خاندان: Asteraceae جنس: Tagetes نوع: T."@ur . "گرگ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "گاڑی بان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "اسی پھول سے متعلق وضاحتی صفحہ گیندا (marigold)۔ style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\"|گینداۓ فرشیہ ملف:French marigold. jpg style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\" | حیاتیاتی جماعت بندی مملکت: Plantae شعبہ: Magnoliophyta جماعت: Magnoliopsida طبقہ: Asterales خاندان: Asteraceae قبیلہ: Tageteae جنس: Tagetes نوع: T."@ur . "کونج ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مار آب ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ماہی زرین ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مار ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "لومڑی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مرغ ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مربع نجار ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم لاکائیل میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "گیسو ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مثلث جنوبی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جاثی میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ماہی طیار ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مثلث ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ملتھب ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم حامل راس الغول میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "مگس ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "نگران ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "میزان ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم بروج میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "نہر ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم آب میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "وحید القرن ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم جبار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "وشق ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم دب اکبر میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہندی ایک مجمع النجوم کا نام ہے۔ اس کو خاندان مجمع النجوم طیار میں شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "رملہ یا رام الله فلسطین کا ایک قدیم شہر اور موجودہ دارلحکومت ۔ جسے 634ء میں خالد بن ولید نے فتح کیاتھا۔ اموی خلیفہ سلیمان بن عبدالملک نے یہاں ایک نیا شہر بسایا اور یہاں رہائش اختیار کی ۔ اس کے محلات کے اثار پہلی جنگ عظیم تک موجود تھے۔ 1099ء میں صلیبی عیسائیوں نے رملہ پر قبضہ کر لیا ۔ اس کے 90 برس بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے اسے دوبارہ فتح کرکے اسلامی مملکت میں شامل کر لیا۔"@ur . "مثنوی ۔ میر حسن دہلوی کی سب سے پہلی تصنیف جو 1774ء میں لکھی گئی۔ اخلاقیات سے متعلق اور مثنوی مولانا روم کے طرز پر ہے۔ انداز بیان تمثیلی اور ناصحانہ ہے۔ ہر دس بارہ شعر کے بعد صوفی شعرا کے چند اخلاقی شعر تضمین کیے ہیں۔ حضرت ابراہیم ادھم اور دوسرے بزرگوں سے متعلق حکایتیں ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1896ء انتقال : 1952ء صاحب طرزمزاح نگار۔ ریاست بھوپال بھارت میں پیدا ہوئے۔ خاندانی سلسلے سے سیدافغانی تھے۔ ابتدا میں حافظ قرآن ہوئے۔ پھر چند مقامی مدارس میں تعلیم کے بعد انہوں نے درالعلوم الہیاتکانپور سے اعزازی سند فضیلیت حاصل کی۔ مادری زبان پشتو تھی۔ ملا رموزی صاحب قلم ہونے کے ساتھ ساتھ غضب کے با اثر مقرر اور آتش بیان خطیب بھی تھے۔ ان کا خود ایجاد کردہ ظریفانہ اسلوب تحریر جو ’’گلابی اردو ‘‘ کے نام سے مشہور ہے ۔ بہت مقبول ہوا۔"@ur . "Colour Blindness رنگوں میں تمیز نہ کرسکنا۔ بالخصوص سبز اور سرخ میں۔ کچھ لوگوں کو رنگ کی مطلق تمیز نہیں ہوتی انھیں ہر چیز سیاہی مائل سفید نظرآتی ہے ۔ یہ مرض اکثر اوقات ورثے میں ملتا ہے اور عورتوں کی نسب مردوں میں زیادہ عام ہوتا ہے ۔ یہ مرض آنکھ کے اندرونی پردے میں ہوتا ہے جس کو پردۂ شبکیہ یعنی ریٹنا کہتے ہیں۔ اس پردے میں بہت ننھے ننھے خورد بینی خلیے ہوتے ہیں۔ ان خلیوں کی کمی اس مرض کا باعث ہوتی ہے۔ چونکہ یہ مرض پیدائشی اور موروثی ہے اس لیے اس کا علاج بہت مشکل ہے۔ عموماً ایسی حالت میں حیاتین الف کا استعمال کرایا جاتا ہے۔"@ur . "Rangoon برما کا درالحکومت اور اہم بندرگاہ ۔ دریائے ایروتی کے دہانے پر آباد ہے۔ اور برما کا سب سے بڑا شہر اور اہم تجارتی اور ثقافتی مرکز ہے۔ یہاں چاول چھڑنے ، لکڑی چیرنے ، تیل صاف کرنے اور جہاز سازی کے کارخانے ہیں۔ آٹھارویں صدی تک یہ ایک چھوٹا سا گاؤں تھا ۔ 1753ء میں برما کا درالسلطنت بنا ۔ 1842 میں انگریزوں کے زیرتسلط رہا ۔ 1930ء کے بھونچال میں نصف سے زیادہ شہر تباہ ہوگیا ۔ جنگ عظیم دوم میں جاپانی قبضے کے دوران بھی اسے کافی نقصان پہنچا ۔ بہادر شاہ ظفر یہیں دفن ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1755ء انتقال: 1834ء اردو شاعر ۔ ریختی کے موجد سرہند میں پیدا ہوئے دہلی میں تعلیم پائی۔ زندگی کا زیادہ حصہ وہیں بسر ہوا ۔ سپاہی پیشہ آدمی تھے۔ سیر و سیاحت کا شوق تھا ۔ اکثر امرا کے پاس ملازم رہے۔ شہزادہ سلیمان شکوہ کے دربار سے بھی وابستہ رہے ۔ چند دن نظام حیدر آباد دکن کی فوج میں افسر توپ خانہ بھی رہے۔ آخر میں ملازمت ترک کرکے گھوڑوں کی تجارت شروع کر دی ۔ سید انشا کے گہرے دوست تھے شعر میں پہلے شاہ حاتم کے شاگرد ہوئے ۔ پھر محمد امان نثار کوکلام دکھانے لگے ۔مصحفی سے بھی مشورہ سخن کرتے تھے۔ خوبصورت ، عاشق مزاج ، خلیق اور متواضع آدمی تھے۔ عیش و عشرت کے ماحول نے غزل سے ریختی کی طرف مائل کر دیا جس کے یہ موجد خیال کیے جاتے ہیں۔ لکھنو میں وفات پائی"@ur . "شاعر مشرق علامہ اقبال کے کلام پر ڈاکٹر یوسف حسین خاں کی تصنیف ۔ روح اقبال 1942ء میں پہلی بار طبع ہوئی اور اس کے بعد اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے۔ روح اقبال کے تین حصے ہیں جن میں علی الترتیب اقبال اور آرٹ ، اقبال کا فلسفہ تمدن اور اقبال کے مذہبی اور مابعدالطیعی تصورات پر بڑے دلکش پیرائے میں روشنی ڈالی گئی ہے۔"@ur . "پیدائش: 1758ء انتقال: 1794ء انقلاب فرانس کا ممتاز رہنما ۔ جسے ’’ دورِ ہیبت ‘‘ کے دوران میں اقتدار حاصل ہوا۔ انقلاب سے پہلے منصف کے عہدے پر فائز تھا فرانسیسی مفکر روسو کے خیالات سے بے حد متاثر تھا۔ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہوا ۔ پھر انقلاب کے زمانے میں جیکوین گروپ اور پیرس کمیون کا لیڈر ہوا۔ قومی کنونشن کے موقع پر فرانس کو جمہوریہ بنانے اور بادشاہ کو پھانسی دینے کی تجویز پیش کی۔ 1793ء میں تحفظ عامہ کی کمیٹی کا رکن ہوا اور انقلاب کے بہت سے دشمنوں کو تختہ دار پر چڑھایا ۔ مگر دوسرے سال میں خود پھانسی پائی۔ اپنے ہم عصروں میں دیانت دار اور صاحب ضمیر انسان مشہور تھا ۔"@ur . "رقبہ 75 مربع میل ۔ یہ جزائر انگلش چینل میں فرانس کے شمال مغربی ساحل سے کچھ دور واقع ہیں۔ جرسی اور الڈرنی اور سارک بڑے بڑے جزیرے ہیں۔ آب و ہوا معتدل اور زمین زرخیز ہے۔ سبزیاں پھل اور پھول کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔ جو انگلستان کو بھیجے جاتے ہیں۔ نارمنوں نے ان جزائر کو فتح کیا اور اس وقت سے انگریزوں کے قبضے میں چلے آتے ہیں۔ یہاں کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے گو انگریزی زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ جزائر کے قوانین الگ ہیں انگزیری پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قوانین کا یہاں اطلاق نہیں ہوتا ، جب تک کہ پارلیمنٹ میں خاص طور پر اس کی صراحت نہ کر دی جائے۔ 1940ء میں جرمنوں نے ان جزائر پر قبضہ کر لیا تھا جو 1945ء تک قائم رہا۔"@ur . "Rhodes island رقبہ 542 مربع میل۔ بحیرہ ایجین میں یونان کا جزیرہ ۔ علاقہ کوہستانی اور جنگلاتی ہے۔ آب و ہوا خوشگوار اور زمین زرخیز ہے۔ انگور اور بعض دوسرے پھل بہتات سے پیداہوتے ہیں۔ قدیم تاریخ میں اس جزیرے کا اکثر ذکر آتا ہے۔ ترکوں سے 1523ء میں اس جزیرے کو عیسائیوں سے چھینا تھا۔ 1912ء میں اس پر اٹلی کا قبضہ ہوگیا ۔ 1947ء میں یہ یونانیوں کو مل گیا ۔ یہ بندرگاہ بھی ہے اور بحری اڈہ بھی۔"@ur . "پیدائش: 873ء انتقال: 940ء فارسی شاعر ۔ پورا نام ابو عبداللہ جعفر بن محمد ۔ سمرقند کے علاقہ رودک میں پیدا ہوا۔ آٹھ سال کی عمر میںقرآن مجید حفظ کیا اور قرات کا فن بھی سیکھا۔ شاعری کے ساتھ ساتھ موسیقی کی جانب بھی رجوع کیا ۔ بربط خوب بجاتا تھا۔ اس لیے موسیقی کے باعث اس کی شہرت دور دور پہنچی آخری عمر میں بصارت سے محروم ہوگیا تھا ۔ دیوان قصائد ، رباعیوںمثنویوں اور قطعات پر مشتمل ہے۔ فارسی کا ابوالآبا سمجھا جاتا ہے۔ رودکی کلیہ و دمنہ کو بھی نظم کیا۔ یہ تصنیف اب ناپید ہے کچھ اشعار فرہنگ اسدی اور تحفۃ الملوک میں ملتے ہیں۔ غزل کا پہلا شاعر بھی ان کو سمجھا جاتا ہے۔ نصر بن احمد شاہ بخارا کا درباری شاعر تھا۔"@ur . "پیدائش:30 اگست 1871ء انتقال:19 اکتوبر 1937ء مشہور انگریز ماہر طبعیات ۔ نیوزی لینڈ میں پیدا ہوا۔ 1898ء سے 1907ء تک میک گل یونیورسٹی مونٹریال میں طبعیات کا پروفیسر رہا ۔ 1907ء سے 1919ء تک مانچسٹر یونیورسٹی میں پروفیسر اور طبعیات کی لیبارٹری کا ڈائریکٹر رہا۔ 1919ء سے وفات تک کیمرج یونیورسٹی میں تجربی طبعیات کا پروفیسر رہا ۔ 1908ء میں کیمیا کا نوبل پرائز ملا ۔ تاب کاری کے میدان میں اپنے تجربوں کے باعث عالمگیر شہرت حاصل کی۔ سب سے پہلے اسی نے یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ ایٹم کے وسط میں ایک مرکزہ ہوتا جس کے گرد ذرات مختلف مدار میں گھومتے ہیں۔ مداروں کی کمی بیشی اور پیچیدگی کا انحصار اس ایٹم کے عنصر پر ہے۔ ایٹم کے اس نمونے کا سائنسی نام بھی ’’رودر فورڈ ایٹم ‘‘ پڑ گیا ہے۔ 1902ء میں تاب کارفرسودگی کا نظریہ بھی پیش کیا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ذرات سے تابکار عناصر خارج کرنے سے تاب کار مادہ از خود ختم ہو جاتا ہے۔ 1904ء میں اس نے الفا ذرہ دریافت کیا جس کا دوسرا نام ہائیڈروجن ایٹم کا مرکزہ ہے۔ 1919 میں اس نے نائٹروجن کے ایٹموں پر الفا زرات کی بوچھاڑ کرکے دنیا پر یہ ظاہر کیا کہ ایٹم طبعی کائنات کا آخری جزو نہیں ہے۔ اس طرح اس نے طبعیات کا ایک نیا دروازہ کھولا ۔ایٹم کے مرکزے میں کام کرنے والے ایک مثبت ذرے ’’پروٹون‘‘ کا سراغ اس نے 1920ء میں لگایا ۔ اس نے اپنے موضوعات پر بے شمار مضامین اور کئی کتابیں تصنیف کیں۔"@ur . "Franklin Delano Roosevelt پیدائش: 1882ء انتقال: 1945ء امریکا کے بتیسویں صدر ۔ نیویارک میں پیدا ہوئے۔ ہارورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی میں تعلیم پائی اور نیویارک میں وکالت شروع کی ۔ 1901ء میں ریاست نیویارک کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1913ء سے 1920ء تک بحری فوج کے نائب سیکرٹری اور 1929ء سے 1933ء تک نیویارک کے گورنر رہے۔ 1933ء میں جب کہ معاشی بحران شباب پر تھا ۔ ملک کے صدر منتخب ہوئے ۔اپنے زمانۂ صدارت میں نیوڈیل کے تحت انتظامی ، معاشی اور سماجی اصلاحات نافذ کیں اور ملک کی حالت سدھاری ۔ چرچل کے ہمراہ ایٹلانٹک چارٹر کا اعلان کیا۔ ان کے عہد میں جمہوری اداروں اور تحریکوں کو ملک میں بہت فروغ ہوا۔"@ur . "Lighthouse جہاز رانی میں خطرات سے بچنے کے لیے خصوصاً جب وائرلیس کی امداد حاصل نہ ہو۔ جہاز چلانے والوں کو نقے پر کچھ معین نقطوں (مخصوص مقامات) کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاکہ ان کی مدد سے سمندر پر اپنے مقام کا علم ہو سکے اور خطرناک علاقوں سے بچا جا سکے رات کے وقت یا دن کو جب مطلع ابر آلود ہو اور کہ کی وجہ سے نگاہ دور تک کام نہ کر سکے۔ ان معین مقامات پر اونچے مینار بنا کر بالائی حصے میں تیز روشنی کی جاتی ہے۔ جب مینار بنانے دشہور ہوتے ہیں وہاں جہاز لنگر انداز کرکے ان پر مینار بنا لیے جاتے ہیں۔ گیس جلا کر یا بجلی کے ذریعے روشنی کی جاتی ہے۔ اور اس رونشی کو شیشوں اور منعکس آئینوں کے ذریعے سیدھی کرنوں میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ میناروں میں تمیز کرنے کے لیے یہ کرنیں مختلف تواتر سے مختلف وقفوں کے بعد مشین کے ذریعے سے مینار سے باہر پھینکی جاتی ہیں۔ اس طرح سے جہاز ران ہرمینار کو پہچان لیتے ہیں بعض مقامات پر پیپوں کو روشن کرکے مینار کا کام لیا جات ہے۔ یہ پیپے ایک ہی جگہ تیرتے رہتے ہیں اور انھیں خطرناک مقامت کے اردگر باندھ دیا جاتا ہے۔"@ur . "عہد تیموری کی تاریخی کتاب جو سات جلدوں پر مشمتل ہے۔ اس میں تیموریوں کی ابتدا سے انتہا تک کے واقعات درج ہیں۔ مولف محمد بن خاوند شاہ تھا اور میر علی شیرنوائی کے دربار کے متوسل تھا۔ روضتہ الصفا کی ساتویں جلد میر خواندکی کی وفات کے بعد اس کے پوتے غیاث الدین خواندمیر نے مکمل کی۔ جس میں ابوالغفاری سلطان حسین بالقرا کے حالات تفصیل سے بیان کیے ہیں۔ خواند میر نے اپنی ضخیم تاریخ کا خلاصہ 1499ء میں بنام ’’خلاصتہ الاخبار ‘‘ تیار کیا۔"@ur . ""@ur . "Romain Rolland پیدائش: 1866ء انتقال: 1944ء فرانسیسی ادیب اور مفکر ۔ وسطی فرانس کے ایک گاؤں میں پیدا ہوا ۔ پیرس اور روم میں تعلیم پائی ۔ سوربون یونیورسٹی پیرس میں پروفیسر مقرر ہوا۔ اس کا عظیم اور ضخیم ناول ژان کرستوف جو ایک ادبی مجلے میں قسط وار 1904ء تا 1912ء چھپا تھا۔ مکمل ہونے پر دس جلدوں میں شائع ہوا ۔ انقلاب فرانس پر متعدد ڈرامے تحریر کیے۔ ٹالسٹائے ، گاندھی جی ، مائیکل اینجلو ، گوئٹے اور بیتھون کی سوانح حیات لکھیں ۔ عدم تشدد کا مبلغ ، فاشزم کا مخالف اور سوشلزم کا زبردست حامی تھا۔ 1915ء میں ادب کا نوبیل انعام حاصل کیا۔"@ur . ""@ur . "تحقیقاتی اُمور سرانجام دینے والے کو محقق کہا جاتا ہے۔ کسی بھی علم، تاریخ یا واقعہ کی تحقیقات اور شواہد کی پڑتال کے لئے محققین کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اُن کے اخذ کردہ نتائج و بیانات، واقعے کی اصل بنیاد، ابتدا، وجوہات وغیرہ پر روشنی ڈالتے ہیں۔"@ur . "سننے کی صلاحیت، انسان کی پانچ پنیادی حِسوں میں سے ایک ہے۔ قوت سماعت یا سننے کی قوت وہ حس ہے، جس کی مدد آواز کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔ سننے کی قوت سے محرومی کو بہرہ پن کہا جاتا ہے اور ایسے افراد کو بہرہ کہا جاتا ہے۔ انسانوں اور دیگر فقارئیے جانداروں میں قوتِ سماعت کے لئے باقاعدہ سمعی نظام بنا ہوتاہے۔ جس کی مدد سے یہ نظام ارتعاش کو محسوس کرتا ہے، پھر اعصاب کے ذریعے وہ ارتعاشات دماغ تک پہنچائے جاتے ہیں، جہاں ہر آواز یا ارتعاش کی اپنی ایک شناخت ہوتی ہے۔"@ur . "اس صفحے پر صفحہ اول کے گذشتہ نسخے اور صفحہ اول سے متعلقہ سانچے محفوظ کیۓ گۓ ہیں۔"@ur . ""@ur . "عیسائی فرقہ جو روم میں مقیم پوپ کو انتہائی تقدس کا حق دار خیال کرتا ہے۔ یہ عیسائیوں کا سب سے بڑا فرقہ ہے ۔ جن میں اکثر اٹلی ، ہسپانیہ ، فرانس ، پولینڈ ، ہنگری ، جنوبی امریکہ وغیرہ میں آباد ہیں۔ 1829ء سے قبل انگلستان میں اس فرقے کے پیرو کئی ایک شہری حقوق سے محروم تھے۔"@ur . "پیدائش: 1891ء انتقال: 1944ء نازی جرمنی کا جرنیل جو شمالی افریقہ کے محاذ پر لڑا ۔ 1940ء میں فرانس پر جرمن حملے میں ٹینکوں کا کمانڈر تھا ۔1941ء تا 1943ء میں شمالی افریقہ میں اتحادی افواج کے خلاف لڑا اور ریگستانی لومڑی کے لقب سے مشہور ہوا۔ بہت بیدار مغز کمانڈر تھا۔ جولائی 1944ء میں ہٹلر کے خلاف سازش میں شریک ہوا اور سازش کے ناکام ہونے پر خود کشی کر لی۔"@ur . "Romanticism ایک ثقافتی تحریک جس کا آغاز اٹھاوریں صدی کے نصف آخر میں یورپ میں ہوا۔ یہ دراصل کلاسیزم (یونانی و لاطینی ادب و فن کی تقلید) کی روایت ، ہیئت اور مذاق کے خلاف بغاوت تھی۔ اس میں تخیل کو منطق پر ترجیح دی جاتی ہے اور فنون کی کلاسیکل مثالوں کی غیر مبہم وضاحت اور مکمل ہیئت سے انحراف کیا جاتا ہے۔ عشق و محبت ، غم و غصہ اور دیگر بنیادی جذبات تمام فن پاروں کے موضوع ہوتے ہیں لیکن رومانیت پسند فن کاروں کی تخلیقات میں ان جذبات کی انتہائی شدت ہوتی ہے۔، ان کا نعرہ ادب برائے ادب اور فن برائے فن ہے۔ جبکہ ترقی پسند ادیب و فنکار ادب برائے زندگی و فن برائے زندگی کے قائل ہیں۔ مغربی ادیبوں ، شاعروں اور فن کاروں میں ورڈزورتھ ، بلیک ، بائرن ، شیلے ، کیٹس ، شومان ، ڈوما ، ہیوگو ، ویکسز ، براہمز ، دیلکرائے ، والٹر سکاٹ ، گوئٹے ، شلر ، جارج سینڈ ، ہیڈن ، بیتھوون وغیرہ رومانیت کے نمائندے سمجھے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یورپ میں رومانیت کا دور 1850ء کے لگ بھگ ختم ہو گیا ۔ لیکن اس کے وسیع تر مفہوم میں دیکھا جائے تو یورپ کے فن کاروں کی ایک اچھی خاصی تعداد ہنوز اسی عہد میں جی رہی ہے ۔ ذاتی رنج و الم اور احساس تنہائی (حقیقی یا تصوراتی) پر مبنی شاہکار اب بھی تخلیق کیے جارہے ہیں۔ ایسے ادب کی بھرمار ہے جس میں دکھی انسانیت یا قانون شکن افراد کے ساتھ رومانی ہمدردی کا برتاؤ کیا جاتا ہے۔"@ur . "یورپ کے ایک خانہ بدوش قوم جس کے متعلق محققین کا خیال ہے کہاس کے آباء و اجداد 1000ء میں پنجاب سے ترک وطن کرکے فارس ایران چلے گئے تھے۔ یہاں یہ لوگ د وشاخوں میں منقسم ہوگئے ۔ ایک شاخ شمالی افریقہ چلی گئی اور دوسری نے یورپ کا رخ کیا۔ شمالی افریقہ میں یہ مقامی آبادی میں گھل مل گئے ،لیکن یورپی سماجی نے ان سے اچھوتوں کا سا سلوک کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں نازیوں نے ان پر بے پناہ ظلم کیے۔ چار لاکھ کے لگ بھگ رومینی نازی عقوبت خانوں میں موت کے گھاٹ اتر گئے۔ رومینی تقریبا تمام یورپی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن ان کی بیشتر تعداد مشرقی یورپ میں آباد ہے۔ مشرقی یورپ میں سوشلسٹ انقلاب کے بعد انہیں مخلتف علاقوں میں آباد کر دیا گیا۔ لیکن مغربی یورپ میں یہ تاحال خانہ بدوش زندگی گزار رہے ہیں ۔ 1971ء میں مغربی یورپ کے رومینوں کی لندن میں عالمی کانگرس منعقد ہوئی جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ رومنی زبان و ثقافت کے تحفظ کا بندوبست کیا جائے۔ رومینی زبان کی اساس سنسکرت پر ہے اور گو اس میں مقامی زبانوں کے بہت سے الفاظ شامل ہو گئے لیکن پنجابی زبان سے قریب تر ہے۔ اکثر یورپی ممالک میں رومانہ لوگوں کو تعصب کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔"@ur . "Rhone جنوبی یورپ کا ایک دریا ۔ سوئٹزرلینڈ سے نکلتا ہے اور جینوا کی جھیل سے ہوتا ہوا فرانس میں داخل ہو جاتا ہے جہاں اس میں جہاز رانی بھی ہو سکتی ہے۔ یہاں اور بھی کئی دریا اس میں آملتے ہیں ۔ آرلس کے قریب دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے ۔ جن میں سے ایک تو جنوب مشرق کی جانب اور دوسرا جنوب مغرب کی طرف بہتا ہے بالاآخر دونوں حصے مارسیلز کے مغرب میں بحیرہ روم میں جا گرتے ہیں ۔ رون کی کل لمبائی پانچ سو میل کے قریب ہے۔"@ur . "Rohar مغربی جرمنی کا ایک صنعتی اور تجارتی علاقہ ۔ دریائے روہر اور بپی کے درمیان واقع ہے۔ یہاں سے خام کوئلہ بکثرت برآمد ہوتا ہے اور یہی اس کی صنعتی ترقی کی بنیادی وجہ ہے۔ فولاد سازی روہر کی اہم صنعت ہے جس سے مشین اور اسلحہ جنگ تیار کیا جاتا ہے ۔ دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کی فضائی بمباری سے اس شہر کو شدید نقصان پہنچا۔"@ur . "Wilaelm Konrad Roentgen پیدائش:27 مارچ 1845ء انتقال:10 فروری 1923ء جرمنی کا ماہر طبعیات جس نے ایکس شعاع دریافت کیں پروشیا میں پیدا ہوا۔ زیورچ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد سٹراس برگ، گیئسن، وہارزگ برگ اور میونخ کی دانش گاہوں میں پروفیسر رہا۔ 1895ء میں اس نے ایکس شعاع جنہیں اس کے نام کی مناسبت سے رونتجن شعاع بھی کہتے ہیں دریافت کیں۔ 1901ء میں اسے طبعیات کا پہلا نوبیل انعام ملا۔"@ur . "آگرہ و اودھ کا شمالی علاقہ جس پر ایکپٹھان قبیلےروہیلہ کی حکومت تھی۔ یہ قبیلہپشاور کے گرد و نواح میں آباد تھا اس کے چند سرداروں نے جومغل فوج میں اعلی عہدوں پر فائز تھے ، اٹھارویں صدی کے شروع میں آگرہ اور اودھ کے اضلاعبریلی ، بدایوں اور سنبھل وغیرہ کے علاقوں پر قبضہ کر لیا اور ایک طاقتور سلطنت کی بنیاد ڈالی جو روہیل کھنڈ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ 1772ء میں روہیلوں کے سردار حافظ رحمت خاں نے مرہٹوں کے آئے دن کی چھیڑ خانی سے تنگ آکر شجاع الدولہ نواب اودھ کے ساتھ معاہدہ کیا کہ روہیل کھنڈ پر مرہٹوں کے حملے کی صورت میں نواب اودھ روہیلوں کی مدد کرے گا اور روہیلے اس کے عوض نواب کو چالیس لاکھ روپیہ دیں گے ۔ 1773ء میں مرہٹوں نے روہیل کھنڈ پر حملہ کیا نواب اودھ اورانگریزوں کی مشترکہ فوجوں نے روہیلوں کا ساتھ دیا اور مرہٹے پسپا ہوگئے۔ نواب اودھ نے حافظ رحمت خاں سے رقم کا مطالبہ کیا تو انھوں نے مہلت طلب کی جسے نواب نے منظور نہ کیا اور عہد نامہ بنارس کی رو سے انگریزوں کی مدد طلب کی ۔ نواب ادوھ نے حافظ رحمت خان پر بد عہدی کا الزام لگا کر انگریز فوج کی مدد سے روہیل کھنڈ پر یلغار کر دی ۔ اور 23 اپریل 1774ء کو روہیلوں کو میراں پور کٹٹرا کے مقام پر شکست دی ۔ ھافظ رحمت میدان میں کام آئے۔ اور روہیل کھنڈ کو سلطنت اودھ میں شامل کر لیا گیا۔"@ur . "رہبانیت وہ نظریہ جو جسم کو شر سے بھرا ہوا اور ناپاک اور روح کو مقدس قرار دیتا ہے۔ اس نظریے کی رو سے انسان کو اپنی جسمانی ضروریات ، خواہشات اور تقاضوں کو زیادہ سے زیادہ کچل کر روحانی بالیدگی حاصل کرنی چاہیے ۔ یہ نقطہ نظر قدیم زمانے میں بیشتر مذاہب ، خاص طور پر عیسائیت اور بدھ مت سے متعلق رہا ہے۔ اسلام اس کو ناپسند کرتا ہے ۔ اس کے متعلق قرآن پاک میں خدا تعالٰیٰ نے فرمایا ہے کہ ہم نے اس کا حکم نہیں دیا ۔ بلکہ لوگوں نے خود اس کو اختیار کر لیا ہے۔ حضور (ص) کا ارشار ہے کہ اسلام میں رہبانیت نہیں ہے۔"@ur . "State سیاسی طور پر ایک منظم ملت جو کم و بیش آزاد ہوتی ہے اور اس کے قبضہ و تصرف میں ایک مستقل اور معین علاقہ ہوتا ہے لیکن وفاقی جمہوریہ کا کوئی حصہ اس ذیل میں نہیں آتا ، خواہ وہ ریاست ہی کہلاتا ہو، جیسے ریاست ہائے متحدہ امریکا یا بھارت کی کوئی ریاست یا صوبہ۔ وفاق میں شامل ریاستیں صرف اندرونی معاملات میں خود مختار ہوتی ہیں۔ بیرونی معاملات ، کرنسی ، دفاع وغیرہ پر وفاق یا مرکز کا کنٹرول ہوتا ہے۔"@ur . "ترک قبرصی لیڈر ۔ 1924ء میں موضع کیتمہ نزد پافوس میں پیدا ہوئے ۔ والد جج تھے ۔ قبرص میں تعلیم پائی ۔ 1944ء میں وکالت شروع کی ۔ 1949ء میں اٹارنی جنرل آفس میں جونیئر کروان کونسل مقرر ہوئے اور چار سال بعد کراؤں کونسل بنا دیے گئے ۔ 1956ء میں سالیسٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 1957ء میں فیڈریشن آف ٹرکش ایسوسی ایشنز کے چیرمین منتخب ہوئے۔ 1959ء میں ترک قبرصی وفد کے قائد کی حیثیت سے ایتھنز کانفرنس میں شریک ہوئے۔ 1960ء میں ٹرکش کمیونل چیمبر کے صدر منتخب ہوئے۔ 1964ء میں لندن کانفرنس میں انھوں نےقبرصی ترکوں کے وفد کی قیادت کی ۔ بعد ازاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شریک ہوئے ۔ نیویارک سے واپس آئے تو آرچ بشپ میکایوس نے قبرص میں داخلے پر پابندی لگا دی ۔ اکتوبر 1967ء تک ترکی میں مقیم رہے۔ بعد ازاں خفیہ طور پر قبرص آئے تو یونانی قبرصی پولیس نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا۔ عوامی دباؤ کے تحت 13 دن بعد رہا کرکے ترکی بھیج دیا۔ 13 اپریل 1968ء کو قبرص آنے کی اجازت ملی۔ وطن واپس آکر ترکش کمیونل چیمبر کی صدارت کے فرائض سنبھالے ۔ جون 1968ء میں قبرص کے ترک اور یونانی باشندوں کے درمیان مذاکرات میں ترکوں کی ترجمانی کی۔ 15 اگست 1974 ء کو قبرص کے شمالی حصے پر ترک فوجوں کا قبضہ ہوگیا تو دینک تاش نے اعلان کیا کہ قبرص کی تقسیم اس مسئلے کا واحد حل ہے۔ فروری 1975ء میں قبرص کے ترکوں نے اپنی آزادی کا اعلان کیا ۔ 20 جون کے انتخابات میں رؤف دینک تاش کی قومی اتحاد پارٹی نے بھاری اکثریت حاصل کی اور دینک تاش اس مملکت کے صدر منتخب ہوئے۔"@ur . "پیدائش: 1853ء انتقال: 1935ء اردو شاعر۔ ریاض احمد نام ۔ خیر آبادسیتاپوراودھ میں پیدا ہوئے۔ فارغ التحصل نہ ہونے پائے تھے کہ شاعری کا شوق ہوا اور اسیر لکھنوی کے شاگرد ہوگئے ۔اسیر کے انتقال کے بعد امیر مینائی کو کلام دکھانے لگے۔ 1872ء میں مطبع درخشاں نامی ایک مطبع خیر آباد میں قائم کیا اور ریاض الاخبار جاری کیا ۔ چند روز بعد اخبار کا دفتر لکھنو لے گئے اور روزنامہ تار برقی نکالا۔ 1879ء میں گلکدہ ریاض جاری کیا ۔ لکھنو کے دوران قیام میں نواب کلب علی خان والئی رام پور نے انھیں اپنے یہاں طلب کیا ۔ لیکن تھوڑے ہی عرصہ وہاں رہ کر واپس آگئے ۔ پندرہ برس تک سپرنٹنڈنٹ پولیس گورکھ پور کے پیشکار رہے۔ 1883ء میں فتنہ اور عطر فتنہ کے نام سے دو رسالے جاری کیے۔ آخر عمر میں خانہ نشین ہوگئے۔ راجا صاحب محمود آباد نے 1907ء میں وظیفہ مقرر کر دیاتھا۔ خیر آباد میں بعمر 82 سال وفات پائی اور اپنے آبائی قبرستان میں دفن ہوئے۔ لسان الملک کے خطاب سے یاد کیے جاتے ہیں۔ اشعار میں خمریات کے مضامین کثرت اور نہایت خوبی سے باندھے ہیں۔ جام و مینا کی ایسی تصویر کھینچتے ہیں کہ شراب پینے والوں کی نگاہیں وہاں تک نہ پہنچی ہوں گی۔ مگر لطف یہ ہے کہ زندگی بھر شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا ۔ انھیں خیام ہند بھی کہا جاتا ہے۔ دیوان ’’ریاض رضواں‘‘ کے نام سے طبع ہوا ۔ چند انگریزی ناولوں کے ترجمے بھی کیے ہیں۔"@ur . "Sand چٹانیں درجہ حرارت کے تفاوت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہوتی رہتی ہیں۔ چٹانوں کے یہ چھوٹے چھوٹے ریزے ریت کہلاتے ہیں۔ جن علاقوں میں دن رات کے درجہ حرارت میں نمایاں فرق ہو جیسے صحرائے اعظم اورصحرائے کالاہاری ، وہاں پر ریت ہی ریت بن جاتی ہے ۔ دریاؤں کے بہاؤ کے ساتھ پہاڑی علاقے سے بڑے بڑے پتھر لڑھکتے ہوئے آ جاتے ہیں۔ وہ آپس میں ٹکرا کر ٹوٹ جاتے ہیں اور ریت کے ریزوں کی صورت میں دریاؤں کے نیچے بیٹ جاتے ہیں۔ صدیوں تک سورج ، برف پالا اور بارش کا عمل آتش فشانی چٹانوں پر ہوتا رہتا ہے جس کے نتیجے یں پتھر ریت میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔"@ur . "بRed Cross ایک فلاحی ادارہ جس کی شاخیں دنیا کے ہر ملک میں ہیں۔ یہ ادارہ سب سے پہلے سوئٹزر لینڈ میں قائم ہوا ۔ اس کا مقصد جنگ میں زخمی ہونے والے سپاہوں کی دیکھ بھال اور جنگی قیدیوں کی امداد اور خبر گیری کرنا تھا۔ بعد میں اس کے مقاصد کو وسعت دے دی گئی اور زمانہ امن میں بھی اسے عوام کی خدمت کاذریعہ بنا دیا گیا ۔چنانچہ اب یہ ادارہ ہنگامی حوادث سے متاثر ہونے والوں کی بھی امداد کرتا ہے۔ 1940ء میں بین الاقوامی ریڈ کراس سوسائٹی نے بچوں کے تحفظ اور امداد کی غرض سے ایک الگ شعبہ قائم کردیا ۔ ریڈکراس اس سوسائٹی کے قیام و تنظیم کی ضرورت کا احساس عام کرنے کا سہرا سوئٹزلینڈ کے ایک شہری ڈوننٹ کے سر ہے۔ اس نے ایک کتابچے میں جنگ کی تباہ کاریوں کا ذکرکرتے ہوئے ان سپاہیوں کی حالت زار خاص طور پر بیان کی تھی جو جنگ میں زخمی ہوئے تھے لیکن طبی امداد سے محرومی کے باعث سسک سسک کر مر گئے ۔ ڈوننٹ نے دنیا بھر کے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ میں زخمی ہونے والوں کی خبر گیری اور علاج معالجے کا کوئی موثر انتظام کریں ۔ 63 اقوام نے متعلقہ مسائل پر غور و خوص کے لیے ایک کانفرنس میں شریک ہونا منظور کر لیا۔ کانفرنس میں طے ہوا کہ جنگ میں مجروح ہونے والوں اوردوسرے مصیبت زدوں کی امداد کے لیے جو لوگ کام کریں ان کی حفاظت کی جائے گی اور انہیں اپنے فرائض کے انجام دہی میں ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ یہ کارکن ایک ایسا علامتی نشان استعمال کریں جس سے کسی کارکن کے وطن کی تخصیص کا پہلو نہ نکلتا ہو۔ چوں کہ ریڈ کراس سوسائٹی کی ابتدا سوئٹزر لینڈ سے ہوئی اس لیے اس کے جھنڈے کا رنگ بدل کر سوسائٹی نے اسے اپنا نشان بنا لیا۔ سوئٹزرلینڈ کے جھنڈے میں سرخ زمین پر سفید صلیب ہے۔ ریڈ کراس کا علامتی نشان سفید زمین پر سرخ صلیب ہے۔ اس مناسبت سے اسے صلیب احمر یا ریڈ کراس کہا جانے لگا۔ جینوا کنونشن کے اصولوں اور مقاصد پر 1904 میں نظر ثانی کی گئی۔ اور 1906ء سے ان پر عمل درامد شروع ہوا۔ انگلستان میں ریڈ کراس سوسائٹی 1870ء میں قائم ہوئی ۔ برصغیر میں اس کی داغ بیل پہلی جنگ عظیم کے دوران پڑی ۔ 1920ء میں ایک خاص قانون کے تحت ہندوستانی ریڈکراس سوسائٹی وجود میں آئی۔ قیام پاکستان کے بعد یہ ادارہ بھی تقسیم ہوگیا۔ بعض اسلامی ممالک میں اس ادارے کو ہلال احمر یعنی سرخ ہلال کہتے ہیں۔ اس کے جھنڈے پر صلیب کے جائے ہلال بنا ہوتا ہے۔ 6 مارچ 1974ء کو پاکستان میں بھی اس ادارے کا نام بدل کر ہلال احمر رکھ دیا گیا۔ ریڈ کراس کا صدر دفتر جینوا میں ہے۔"@ur . "ہندوستان کے سابق وزیر اعظم. پورا نام وشو ناتھ پرتاپ سنگھ ۔پچیس جون 1931 میں ریاست اتر پردیش کے الہ آباد شہر ميں پیدا ہونے والے وی پی سنگھ نے اپنا سیاسی سفر اسی شہر سے شروع کیا ۔ اور جلد ہی کانگریس میں اپنی جگہ بنا لی۔ وی پی سنگھ اتر پردیش کے وزیر اعلی بنے اور اندرا گاندھی کی موت کے بعد جب راجیو گاندھی مرکز میں آئے تو مرکزی حکومت میں انہیں اہم مقام حاصل ہوا۔"@ur . "سرخ ہندی امریکہ کے اصل باشندے ہیں ، جو تقریباً پندرہ تا بیس ہزار سال قبل ، آبنائے بیرنگ عبور کرکے ، شمال مشرقی ایشیاء سے براعظم شمالی امریکہ پہنچے تھے۔ زیادہ تر لوگ منگول نسل کے ہیں۔ اگرچہ دیگر اقوام کے ساتھ اختلاط سے ان کی کئی قسمیں ہو گئی ہیں تاہم اب بھی بھوری جلد ، سیدھے ، کھردرے ، سیاہ بالوں اور بھوری آنکھوں کی وجہ سے ان میں گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ یہ لوگ زراعت پیشہ تھے۔ مٹر ، تربوز ، آلو اور تمباکو کاشت کرتے ، پتھر کے اوزار بناتے اور آگ سے واقف تھے۔ کچھ عرصے بعد ان میں سے بعض قبائل وسطی اور جنوبی امریکہ کے علاقوں میں جا کر آباد ہوگئے۔ جب کولمبس امریکا پہنچا تو اس مغربی نصف کرہ ارض پر بعض روایات کے مطابق 80 لاکھ اور بعض روایات کے بموجب سات کروڑ انڈین آباد تھے۔ بہرحال مؤرخین کی اکثریت دو کروڑ پر متفق ہے۔ چونکہ کولمبس کے خیال کے مطابق وہ انڈیا پہنچ گیا تھا اس نے ان لوگوں کو انڈین کا نام دیا۔ بعد میں ہندوستان سے تمیز کرنے کے لیے انھیں ریڈ انڈین یعنی سرخ ہندی کہا جانے لگا۔ بعد میں وسطی امریکہ اور جنوبی امریکا کے انڈین بعد میں آنے والے لوگوں میں گھل مل گئے جس سے ایک نئی نسل وجود میں آئی۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ریڈ انڈین کی تعداد میں کمی کے اسباب میں آب و ہوا کی تبدیلی اور وبائی امراض بتائے جاتے ہیں لیکن مورخین کے بقول اس کا اصل سبب سفید فام آباد کاروں کے ہاتھوں ان کی نسل کشی ہے۔"@ur . "1761 میں فرانس میں پیدا ہونے والی مادام ٹوساڈز کے نام سے دنیا بھر میں کئی موم کے عجائب گھر موجود ہیں جو نہ صرف سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں بلکہ انہیں بہت سی معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔ مادام ٹوساڈز نپولین کی جنگوں کے دوران 1802 میں نقل مکانی کر کے برطانیہ آگئیں اور بقیہ زندگی وہیں گزاری۔ برطانیہ میں ہی ان کے اس فن کو شہرت ملی۔ 16 اپریل 1850ء کو ان کا انتقال ہوا۔ مادام ٹوساڈز ویکس میوزیم دنیا کے آٹھ مختلف شہروں میں ہیں جن میں لندن اور واشنگٹن سر فہرست ہیں۔ جہاں دنیا کی مختلف اہم شخصیات کے مجسمے رکھے گئے ہیں۔ ان عجائب گھروں میں سب سے پہلا میوزیم لندن میں قائم کیا گیا تھا اور اس میوزیم میں پاکستان کی سابق اور مقتول وزیرِ اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کا مجسمہ بھی موجود ہے۔"@ur . "منطق میں مستلف ایسے بیان یا جملہ کو کہتے جو یا تو سچ ہو یا پھر جھوٹ ہو، مگر دونوں نہیں۔ مستلف کے لیے بیان کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثال: \"زمین سورج کے گرد گھومتی ہے\" مستلف ہے جو کہ سچ ہے۔ \"2+2=6\" مستلف ہے جو کہ جھوٹ ہے۔ \"آج کیا پکا ہے؟\" مستلف نہیں ہے۔ مستلف کو ریاضی میں حروف کی علامت سے لکھا جاتا ہے، مثلاً p=\"آج جمعہ کا دن ہے\"۔ مستلف کی \"سچائی قدر\" کو T لکھا جاتا ہے اگر مستلف سچ ہو، اور اسے F لکھا جاتا ہے اگر مستلف جھوٹ ہو ۔ مستلف کے منفی کا سچائی جدول p T F F T"@ur . "پھولداری (inflorescence) سے مراد عام طور پر ایک پھولدار پودے پر نکلنے والے پھولوں کے خوشے کی ترتیب یا باالفاظ دیگر نظامِ گل کی ہوتی ہے، اسی وجہ سے اسے پودے کا وہ مقام بھی کہا جاتا ہے کہ جہاں پر پھولوں کا خوشہ لگے، اسی لفظ سے ایک اور مراد کسی پودے پر پھول نکلنے کے وقت کی بھی لی جاتی ہے اور کسی پودے پر موجود تمام تر پھولوں پر بھی اس لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عربی میں اسے زہرہ (پھول) کی مناسبت سے ازہرار کہتے ہیں اور فارسی میں گلداری یا گل آذین اور شگوفائی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "سہ پایہ جو ایک مجمع النجوم کا نام ہے اس کے لیے دیکھیں: سہ پایہ (مجمع النجوم) سہ پایہ جو ایک قسم کی میز ہے اس کے لیے دیکھیں:"@ur . "شمارندی ہندسیات یعنی computer engineering اصل میں ایک ایسے شعبہ علم کو کہا جاتا ہے کہ جس میں علم شمارندہ اور ہندسیات اور کا ایک دوسرے میں اطلاق کیا جاتا ہے۔ شمارندی ہندسیات میں ایک مہندس (جو پہلے سے علم ہندسیات کی استعداد رکھتا ہو یا اسے حاصل کر رہا ہو) ؛ شمارندی مصنع لطیف و مصنع کثیف ، خرد شمارندات (microcomputers) ، برقناطیسیت اور لطیف ہندسیات (software engineering) جیسے علوم کا مطالعہ کرتا ہے، اس شعبے کو ایک اختصاص (specialization) کی حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "Three-legged stand"@ur . "غیر فراری حافظہ یا غیر فراری یادداشت ، ایک قسم کا شمارندی حافظہ ہے جو بجلی کی غیر دستیابی میں بھی ذخیرہ شدہ معلومات کو باقی رکھ سکتی ہے. اِس کی اقسام میں صرف خواندی حافظہ، لمعی یادداشت وغیرہ شامل ہیں."@ur . "لمعی یادداشت یا لمعی حافظہ ایک غیر فرار شمارندی یادداشت ہے، جس کو بذریعۂ برق مٹایا جاسکتا ہے اور اس کی دوبارہ برنامہ کاری کی جاسکتی ہے. یہ ایک طرزیات ہے جو زیادہ تر حافظی کارڈوں اور کسح لمعی قرص جات میں استعمال کی جاتی ہے."@ur . "رقمی وسیط ، جس سے مراد عموماً برقیاتی وسیط ہے، وسیط کی ایک ایسی قسم جو برقی رموز پر کام کرتی ہے."@ur . "برقیاتی وسیط ایک قسم کی وسیط ہے جو برقیات یا برقطرزیاتی توانائی استعمال کرتے ہوئے صارفین کو معلومات پہنچاتی ہے. یہ ساکن وسیط کے برعکس ہے جس میں صارف کو معلومات تک پہنچائی حاصل کرنے کیلئے برقیات کی ضرورت نہیں پڑتی."@ur . "مستنصر حسین تارڑ اردو زبان کے مایہ ناز سفرنامہ نگار، مضمون نگار اور ناول نگار ہیں۔"@ur . ""@ur . "حضرت مسلم ابن عقیل حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بھائی حضرت عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی امام حسین علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کا لقب سفیر حسین علیہ السلام اور غریبِ کوفہ (کوفہ کے مسافر) تھا۔ واقعۂ کربلا سے کچھ عرصہ پہلے جب کوفہ کے لوگوں نے امام حسین علیہ السلام کو خطوط بھیج کر کوفہ آنے کی دعوت دی تو انہوں نے حضرت مسلم ابن عقیل کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ روانہ کیا۔ وہاں پہنچ کر انہیں صورتحال مناسب لگی اور انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط بھیج دیا کہ کوفہ آنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مگر بعد میں یزید نے عبید اللہ ابن زیاد کو کوفہ کا حکمران بنا کر بھیجا جس نے حضرت مسلم بن عقیل اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کروا دیا۔"@ur . "ترقی پسند تحریک سے تعلق رکھنے والے مشہور شاعر۔8 مارچ 1921 کو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ خالصہ سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لدھیانہ سے میں داخلہ لیا۔ کالج کے زمانے سے ہی انہوں نے شاعری کا آغاز کردیا۔ امرتا پریتم کے عشق میں کالج سے نکالے گئے اور لاہور آگئے۔ یہاں ترقی پسند نظریات کی بدولت قیام پاکستان کے بعد 1949ء میں ان کے وارنٹ جاری ہوئے جس کے بعد وہ ہندوستان چلے گئے۔"@ur . "پنجابی زبان کے مشہور شاعر۔چراغ دین نام اور دامن تخلص تھا ۔ 4 ستمبر 1911 میں چوک متی لاہور میں پیدا ہوئے ۔ والد میراں بخش درزیوں کا کام کر تے تھے ۔ بچپن ہی میں استاد دامن نے گھر یلوحالات کے پیش نظر تعلیم کے ساتھ ٹیلر نگ کا کام بھی کرنا شروع کیا ۔ جب استاد دامن کی عمر تیرہ سال ہو ئی تو ان کا خاندان چوک متی سے باغبانپورہ منتقل ہو گیا ۔ انہوں نے باغبانپورہ میں درزیوں کی دوکان شروع کی اور دیوسماج سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا ۔ ان شاعری کا شوق تو بچپن ہی سے تھا لیکن باقاعدہ طور پر شاعری کا آغاز میٹرک کے بعد کیا اور مختلف جلسوں اور مشاعروں میں اپنا پنجابی کلام سنانے لگے ۔"@ur . "عصمت چغتائی ہندوستان کی ایک مشہور اردو مصنفہ۔جنہوں نے افسانوی نثر افسانہ ، خاکہ نگاری اور ناول نگاری میں نام پیدا کیا۔ اتر پردیش میں پیدا ہوئیں۔جبکہ جودھ پور میں پلی بڑھیںجہاںان کے والد ایک سول ملازم تھے۔ 1934ءمیںانہوں نے، لحاف ،کے نام سے کہانی لکھی۔ راشدہ جہاں ، واجدہ تبسم اور قراۃالعین حیدر کی طرح عصمت چغتائی نے بھی اردو ادب میں انقلاب پیدا کر دیا۔صمت چغتائی لکھنئو میں پروگریسیو رائٹرز موومنٹ سے بھی منسلک رہیں۔ عصمت چغتائی 1991ءمیںانتقال کر گئیںان کے مشہورِ زمانہ ناولوں میں ضدی ، معصومہ ، ٹیڑھی لکیروغیرہ شامل ہیں۔ ٹیرھی لکیر کا انگریزی میں بھی ترجمہ کیا گیا۔"@ur . "ترقی پسند تحریک کے اردو شاعر۔دو جنوری 1926ء کو ضلع بجنور کے نگینہ میں پیدا ہوئے ۔اس وقت کا ماحول ایک انقلابی ماحول تھا جس کا ان کی سوچ اور ان کے نظریے پر اثر پڑا۔اس وقت متعدد انقلابی تحریکیں سماج پر اپنے اثرات مرتب کر رہی تھیں اور چونکہ رفعت سروش ایک حساس ذہن کے مالک تھے اس لیے انھوں نے ان تحریکوں کے اثرات قبول کیے۔کسانوں اور مزدوروں کی تحریکوں نے بھی ان کو متاثر کیااور وہ تمام اثرات ان کی تخلیقی سوچ پر حاوی رہے ۔ انھوں نے جس وقت ادبی دنیا میں قدم رکھا ‘اس وقت ترقی پسند تحریک اپنے شباب پر تھی اور سجاد ظہیر‘ علی سردار جعفری‘ جوش ملیح آبادی‘ اسرار الحق مجاز‘فیض احمد فیض‘ ساحر لدھیانوی اورکیفی اعظمی وغیرہ کی مقبولیت عام تھی۔انھوں نے ان ادیبوں اور شاعروں کے اثرات بھی قبول کیے۔ رفعت سروش نے اپنی ادبی زندگی کے آغاز میں سجاد ظہیر‘ سردار جعفری‘ کیفی اعظمی‘اختر الایمان‘ باقر مہدی‘ ساحر لدھیانوی‘ مجروح سلطانپوری‘ رضیہ سجاد ظہیر اور عصمت چغتائی کے ساتھ ترقی پسند انجمن کی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور بہت جلد ترقی پسند مصنفین کی صف اول میں شامل ہو گئے۔انھوں نے اسی کی ساتھ اردو ادب میں کئی نئے تجربے کیے۔ انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کی اردو مجلس میں جب ملازمت اختیار کی تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ اردو مجلس سے نشر کی جانے والی تخلیقات کو اتنا بلند مرتبہ عطا کر دیں گے۔انھوں نے ریڈیو میں منظوم ڈراموں کی ابتدا کی جس میں وہ بڑی حد تک کامیاب رہے۔ اردو ادب کو انہوں نے87 کتابیں دی ہیں، جن میں شاعری‘افسانہ ‘تنقید‘ ڈرامہ اور تاریخ وغیرہ پر کتب شامل ہیں۔84 سال کی عمر میں 2008 میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "تادیب discpline"@ur . "تادیب اللباب core discipline"@ur . "لب (core) کا لفظ عربی کے لب سے ماخوذ ہے اور بنیادی طور پر جوہر (بمعنی مرکزی و اہم) ، قلب و مغز (اہم) اور گودا کے معنی رکھتا ہے، یہ لفظ عربی سے اردو میں آیا ہے اور متعدد مواقع پر عام استعمال میں دیکھا جاسکتا ہے؛ مثال کے طور پر لب لباب کا لفظ جس میں اہم (لباب) کے مزید اہم (لب) کی صورت میں لباب اور لب دونوں کا استعمال موجود ہوتا ہے۔ انگریزی میں بھی core کے لفظ کے یہی معنی ہوتے ہیں اور جہاں یہ فرانسیسی کے coeur سے ماخوذ ہے اور قلب ، مغر و گودے کے معنی رکھتا ہے۔ چونکہ یہ لفظ اردو میں موجود بھی ہے اور اس کے استعمال میں اصل لفظ لب کو اختیار کرنے پر ہونے والا اس کا بلا اعراب فارسی لفظ لب سے ابہام پیدا نہیں ہوتا اسی وجہ سے لب کے بجاۓ لباب کو اختیار کیا جارہا ہے۔"@ur . "مداری آلاتیات یعنی orbital mechanics کو بعض اوقات فلحرکیات بھی کہا جاتا ہے اور اسے انگریزی میں astrodynamics کی صورت astronomy اور dynamics سے امیختہ کیا جاتا ہے۔ یہ علم اصل میں تقلیدی آلاتیات کا ایک ایسا اطلاقی شعبہ ہے کہ جس میں فضاء میں متحرک ہونے والے اجسام جیسے rockets اور فضائی سفینوں (spacecrafts) پر عمل پیرا ہونے والی قوتوں کا مطالعہ شامل ہے۔ مذکورہ بالا فضائی اجسام کی حرکات کا تجزیہ کرنے کی خاطر عموماً نیوٹن کے قوانین حرکت اور نیوٹن کے قانون عالمی تجاذب سے استفادہ کیا جاتا ہے اور اسے فضائی وفود (space mission) کی طرحبندی و تضبیط یعنی design and control میں ایک اہم تادیب اللباب (core discipline) کی حیثیت دی جاتی ہے۔ اس علم یعنی مداری آلاتیات کو سماوی آلاتیات (celestial mechanics) سے تفریق کرنا اہم ہے کہ جس میں نسبتا وسیع دائرہ کار اختیار کرتے ہوئے ناصرف فضائی سفینوں بلکہ ان تمام دیگر اجسام کا مطالعہ شامل ہے کہ جن پر ثقل (gravity) کی قوت اثر انداز ہو رہی ہے۔"@ur . "خلائیہ (جمع خلائین) یعنی خلائی جہاز ، ایک ناقل یا آلہ جو خلائی پرواز کیلئے تیار کیا جاتا ہے."@ur . "روۓ خط کے برعکس پرے خط (offline) کی اصطلاح ایسی صورت میں اختیار کی جاتی ہے کہ جب اختراع (device) براہ راست کسی دوسری یا بالائی اختراع کے اثر سے ہٹ چکی ہو یا دور ہو چکی ہو؛ اسی ہٹ جانے یا دور ہوجانے کی وجہ سے اسے انگریزی میں off اور اردو میں پرے سے تعبیر کیا جاتا ہے، اردو میں پرے کے معنوں میں ہٹ جانا، فاصلہ پیدا ہو جانا، الگ ہوجانا اور دور ہو جانا وغیرہ شامل ہیں۔ پرے خط کے مفاہیم میں؛ کسی ایک اختراع کا دوسرے سے الگ ہوجانا ، کسی ایک نظام (مثال کے طور پر شمارندے) کا دوسرے متعلقہ نظام (مثال کے طور پر جالکار) سے دور ہو جانا اور یا پھر کسی برقی عالجہ سے ہٹ جانا وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "مصنوعی ثقل یا مصنوعی کششِ ثقل ، دراصل ثقل کا خلاء یا آزاد اُتار میں نقل ہے. سلیس زبان میں: ‘‘کششِ ثقل کی مصنوعی تخلیق’’."@ur . "ضِد ثقل ، دراصل خیال ہے ایک ایسی جگہ یا چیز تخلیق کرنے کا جو قوتِ ثقل سے آزاد ہو. اِس سے مُراد یہ نہیں کہ کششِ ثقل کا کسی دوسرے قسم کے مخالف قوت سے مقابلہ کیا جائے، جیسا کہ ہیلئم غبارہ کرتا ہے، بلکہ، ضد کشش ثقل کی تخلیق کیلئے چاہئیے کہ قوتِ ثقل کے بنیادی وجوہات کو یا تو غیر موجود کیا جائے اور یا کسی قسم کے طرزیاتی مداخلت کے ذریعے اِس کو جگہ یا چیز پر غیر فعال بنایا جائے."@ur . "گاؤں ایک ایسے علاقے کو کہتے ہیں جہاں کچھ لوگ گھر بنا کر اکٹھا رہتے ہوں مگر ان کی تعداد بہت زیادہ نہ ہو۔ زیادہ تر یہ دیہات میں ہوتے ہیں۔"@ur . "پیک مین 1980ء کی دہائی کی ایک مشہور کمپیوٹر گیم ہے۔"@ur . "قصبہ ایک علاقہ کو کہتے ہیں جہاں کچھ لوگ آباد ہوں اور ان کی تعداد عموماً ہزاروں میں ہو۔ یہ گاؤں سے بڑا ہوتا ہے اور شہر سے چھوٹا۔"@ur . "گیلیگا 1980ء کی دہائی کی ایک مشہور کمپیوٹر گیم ہے۔"@ur . "اہل تشیع یا شیعہ اہل سنت کے بعد مسلمانوں کا دوسرا سب سے بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علیملف:RAZI. PNG کی امامت کا قائل ہیں اور صرف انھیں رسول اللہملف:DUROOD3. PNG کا جانشین مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع پہلے تین خلفاء کی خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہملف:DUROOD3."@ur . "آواسٹ یا Avast ایک اینٹی وائرس ہے جو مفت ہے اور اس سے آپ اپنے کمپیوٹر کی مکمل حفاظت کر سکتے ہیں۔ اسے یہاں سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "عارف والا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع پاکپتن کی ایک تحصیل ہے جسکی کل آبادی لگ بھگ 600،000 اور رقبہ 295,146 مربع کلومیٹر ہے۔ تحصیل کو 30 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ عارف والا شہر کی 4 یونین کونسلیں ہیں۔ انیسویں صدی عیسوی تک عارف والا ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جسکو چک 61 ای بی کہتے تھے، جسکا نام بعد میں وہاں کے مشہور زمیندار عارف کے نام عارف والا رکھا گیا۔ 1908ء میں ڈپٹی گورنر ہربرٹ نے عارف والا کے نام سے شہر کی بنیاد رکھی جسکو 1995ء میں پاکپتن کی تحصیل کا درجہ دیا گیا۔"@ur . "ثقالتی میدان یا ثقالی میدان ، طبیعیات میں استعمال ہونے والا ایک مثیل جو بیان کرتا ہے کہ کائنات میں کششِ ثقل کیسے موجود ہے."@ur . "جُہدی توانائی یا جُہدیہ توانائی ، جسے مخفی توانائی بھی کہاجاتا ہے، توانائی کی ایک ایسی قسم جو کسی طبیعی نظام میں ذخیرہ ہوتی ہے. اِس کو مخفی توانائی کہنے کی وجہ اِس کی دوسرے توانائی کی اشکال جیسے حرکی توانائی وغیرہ میں تبدیل ہونے کی استعداد ہے. اکائیوں کے بین الاقوامی نظام میں جُہدی توانائی کی اِکائی جَول ہے جو توانائی کی عام اِکائی ہے."@ur . "معین اختر پاکستان ٹیلیوژن، اسٹیج اور فلم کے ایک مزاحیہ اداکار اور میزبان ہیں۔ اسکے علاوہ وہ بطور فلم ہدائتکار، پروڈیوسر، گلوکار اور مصنف کام کر چکے ہیں۔"@ur . "حرکی توانائی یا حرکتی توانائی, وُہ اِضافی توانائی جو کسی متحرک جسم کے پاس اُس کی حرکت کی وجہ سے ہوتی ہے. اِس کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ ‘‘مخصوص کمیت والے جسم کو سکون سے حالیہ سمتار میں تسریع کرنے کیلئے مطلوبہ کام کی مقدار’’."@ur . "آب (خاندان مجمع النجوم) مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ بادبان پارہ اسپ جابر حوت جنوبی قاعدہ قطب نما کبوتر نہر ڈولفن"@ur . "جبار مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ جبار خرگوش کلب اصغر کلب اکبر وحید القرن"@ur . "بروج مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ اسد ثور جدی جوزا حمل حوت دلو سرطان سنبلہ عقرب قوس میزان"@ur . "جاثی مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ السدس بربط پیالہ پیکان تاج جنوبی جاثی حیدرہ سپر سپیرا صلیب جنوبی عقاب عود دان غراب قنطورس گرگ لومڑی مار مثلث جنوبی مرغ"@ur . "مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ اسپ بزرگ حامل راس الغول ذات الکرسی زن پابند سلاسل قیطس گاڑی بان گرگٹ مثلث ملتھب"@ur . "مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ اژدھا اسد اصغر تاج شمالی دب اصغر دب اکبر زرافہ سلوقیان گیسو نگران وشق"@ur . "مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ حربا طائر الفردوس طاووس طوقان عنقا کونج مار آب ماہی زرین ماہی طیار مگس ہندی"@ur . "مجمع النجوم کا ایک خاندان ہے جس میں درج ذیل مجمع النجوم شامل ہیں۔ آتش دان پرکار تلمبہ ثمن جبل چھینی خرد بین دوربین سنگ تراش سہ پایہ شبکہ گھڑیال مربع نجار"@ur . "بے دائریت, گھومتے ہوئے جسم کے محور کی سمت میں تبدیلی کا عمل."@ur . "گردش نُما ، رُخ بندی کو ناپنے یا قائم رکھنے کیلئے استعمال ہونے والا ایک آلہ ہے. یہ ایک گھومتا ہوا پہیّہ یا تالی ہوتی ہے جس کا دُھرا کوئی بھی رُخبندی حاصل کرنے کے قابل ہوتا ہے."@ur . "مُبَادِل پیمائی ، جسامت اور شکل کے درمیان تعلق کا مطالعہ."@ur . "حرکیت ، ایک حیاتیاتی اِصطلاح ہے، اِس سے مُراد برجستہ اور سرگرم حرکت کرنا اور اِس دوران توانائی کا اِصراف ہے."@ur . "انور مقصود حمیدی پاکستان شو بز کی مشہور ترین شخصیات میں سے ایک ہیں جو 35 سال سے اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ وہ ایک اداکار، شاعر، مصنف، ٹی وی میزبان، مزاح کار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مصور بھی ہیں۔ انور مقصود نے اپنے 35 سالہ دور میں معاشرہ کے اہم معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کیا ہے۔ انکے کیے گئے تمام پروگرام ناظرین میں بے پناہ مقبول ہوئے اور پاکستان ٹیلی ویژن کی پہچان بنے۔ اہم معاشرتی مسائل کو انتہائی سادہ اور ہلکے پھلکے مزاحیہ انداز میں ناظرین کے سامنے پیش کرنا انکا خاصہ ہے۔ اور اپنے اسی انداز کی وجہ سے وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے مداحوں کی پسندیدہ شخصیات میں سے ایک ہیں۔"@ur . "بعید تخطیط یا دُور نگاری ، خطوط کے طبیعی تناقل کے بغیر، طویل فاصلوں پر لکھے ہوئے پیغامات کی ترسیل ہے. مُشعہ دُور نگاری یا لاسلکی دُور نگاری میں مُشعہ کے ذریعے پیغامات کو بھیجا جاتا ہے. بعید تخطیط میں معلوماتی ترسیل کے جدید طریقے جیسے فیکس اور ای میل شامل ہیں. بعید مخطط یا دُور نگار ایک ایسا آلہ ہے جو طویل فاصلوں پر پیغامات کی وصولی اور ترسیل کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. بعید مخطط کی اِصطلاح آج کل عموماً برقی بعید مخطط کیلئے استعمال کی جاتی ہے."@ur . "Transmission"@ur . "Broadcast"@ur . "دُور نگارچی"@ur . "مُشعہ امواج ، برقناطیسی امواج ہیں جو برقناطیسی طیف کے مشعہ تعددی حصّے پر واقع ہوتی ہیں."@ur . "بین شعلوم برنینکی ایک یہودی امریکی اقتصادی شخصیت ہیں۔ یہ امریکہ کی فیڈیرل ریزروو یعنی Federal Reserve کے صدر ہیں۔"@ur . "افق: وہ خط افق، جو زمین کو آسمان سے الگ کرتاہے۔ حالانکہ افق ایک ایسے خط کو کہتے ہیں جو کسی بھی دو بصری سمتوں کو الگ کرتا ہے۔"@ur . "Agency (philosophy)"@ur . "عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد یا عالمی اتحاد برائے بعید ابلاغیات ، دوسری سب سے پُرانی بین الاقوامی تنظیم جو اب بھی موجود ہے، اِس کے قیام کا مقصد عالمی مشعہ اور بعید ابلاغیات کو معیاری بنانا اور منظّم کرنا ہے."@ur . "Agency (law)"@ur . "عامل نخر الورم ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے اصل میں ایک ایسے عامل کے طور پر دریافت کیا گیا وراثی سالمہ ہے کہ جو ورم کی تنخر (necrosis) کرتا ہے۔ تنخر کا لفظ ، نخر سے بنا ہے (اور اردو میں بھی مستعمل ہے) نخر علم طب میں ایسی تسوس (بوسیدگی ، گلاؤ سڑاؤ) کو کہا جاتا ہے کہ جو عمومی طور پر واقع ہو۔ عامل نخر الورم کو انگریزی میں tumor necrosis factor کہا جاتا ہے۔ فی الحقیقت ، یہ متعدد عاملین (factors) کا ایک گروہ یا خاندان ہے جو کہ سالماتی حیاتیات میں متعدد الافعال اور پیش التہاب، خلحراکین (cytokines) تسلیم کیۓ جاتے ہیں اور مناعی نظام کے متعدد خلیات سے افراز (secrete) ہوتے ہیں جن میں وحیدات (monocytes) اور حجیم خور (macrophages) کے نام نمایاں ہیں۔"@ur . "ملازمتی وکالہ employment agency"@ur . "خبریں ، کوئی بھی نئی معلومات یا حالیہ واقعات کی معلومات ہیں جو عام طور پر خبررساں اِدارے پیش کرتی ہیں."@ur . "Current events"@ur . "خبر رساں وکالہ یا خبر رساں اِدارہ ، صحافیوں کی تنظیم جو دوسری مختلف تنظیموں جیسے اخبارات، مشعہ اور بعید نُما وغیرہ کو خبری سندیسات مہیّا کرتی ہے. اِن کو سلکی خدمات یا خبررساں خدمات کہاجاتا ہے."@ur . "خبری فیتہ news ticker"@ur . "موسمی سندیسہ weather report"@ur . ""@ur . "وکیل السفر travel agent"@ur . "خُفیہ کارِندہ یا خُفیہ وکیل Secret Agent"@ur . "پاسبان یا شُرطہ ، عموماً سرکاری وکیل یا وکالات جو قانون نافذ کرنے اور قوت کا جائز استعمال کرتے ہوئے عوامی و سماجی نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے ذمّہ دار و مختار ہوتے ہے."@ur . "منہ انسانی نظامِ انہظام کا پہلاحصہ ہے جس کی مدد سے غذا انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے اور پھر ہضم ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ قدرتی میکانیکی طریقہ کار کے مطابق ٹھوس غذا منہ میں موجود لعاب کی مدد سے گیلی ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے غذا چبانے،نگلنے اور ہضم ہونے میں بہت مدد ملتی ہے۔ پھر یہ غذا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر قابلِ ہضم بن جاتی ہے۔"@ur . "آنسو، آنکھوں سے خارج ہونے والا مائع سیال یا مادہ ہے، جس کے بہنے سے آنکھ کی اندرونی جھلی صاف اور نم رہتی ہے۔ آنسوؤں کے بہنے کو عمل کو رونا بھی کہا جاتا ہے، جوکہ عموماً کسی صدمے یا غم کی صورت جذبات بے قابو ہوجانے سے ہوتا ہے جبکہ بعض اوقات خوشی کے موقع پر بھی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلتے ہیں۔ بعض اوقات جمائی لیتے وقت بھی آنکھوں سے پانی بہہ نکلتا ہے۔ گو کہ تمام پستانیہ جانداروں کی آنکھوں کو صاف اور نم رکھنے کے لئے آنسوؤں کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن پستانیوں میں بھی صرف انسان کو یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ جذبات کا اظہار رو کر کرسکتا ہے۔"@ur . "انسانی جذبات کے برانگیختہ ہوجانے کی صورت میں آنسو بہہ جانے کے عمل کو رونا کہا جاتا ہے۔ ایسا عموماً بچوں اور عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جذبات کو قابو میں رکھنے کی طاقت ان دونوں میں کم ہوتی ہے۔ بچوں میں رونا زیادہ تر ضد یا غصہ کے اظہار کے لئے ہوتا ہے جبکہ بلوغت کی عمر کو پہنچنے کے بعد رونا عموماً کسی بڑے صدمے یا غم کی صورت میں ہوتا ہے۔"@ur . "مُشعاع ایک آلہ جو انتشار حرارت کے کام آتا ہے۔ عام طور پر موٹر کے انجن میں لگا ہوتا ہے چپٹی نالیوں کے جال کی شکل میں ہوتا ہے ۔ مدعا یہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دھات کی سطح ہوا کے سامنے رہے۔ جب آلہ کم کر رہا ہوتا ہے تو بائلر سے گرم پانی یا پھاپ پیدا ہو کر ان نالیوں میں آتی ہے ۔ چھات کے اردگرد کی ہوا گرم ہو کر ہلکی ہو جاتی ہے اور اوپر کو اٹھتی ہے نیچے سے دوسری ہوا آکر اس کی جگہ لیتی رہتی ہے۔ اس طرح سے ہوا جنبش میں رہ کر گرم ہو جاتی ہے اور سارے کمرے کو گرم کر دیتی ہے۔"@ur . "اَرضی طبیعیات یا اَرضطبیعیات ، علوم الارض کی ایک بڑی شاخ، جس میں برقناطیسی، تابکاری، جہدی میدان اور مقناطیسی طریقہ جات کو استعمال کرتے ہوئے طبیعی خصوصیات کے مشاہدے کے ذریعے زمین کا مطالعہ کیا جاتا ہے. اِس لئے، ارضطبیعیات کو ارضیات اور طبیعیات کا تقاطع کہ سکتے ہیں، اور اِسی وجہ سے اِس کو بعض اوقات ارضیاتی طبیعیات بھی کہاجاتا ہے."@ur . "بھارتی سیاستدان ، قصبہ اننت پور آندھرا پردیش میں 1913ء میں پیدا ہوئے۔ اڈیار کالج میں تعلیم پائی ۔ دوران تعلیم ترک مولات کی تحریک میں سرگرم حصہ لیا۔ 1936ء تا 1946ء میں صوبائی کانگرس کمیٹی کے رکن رہے۔ 1946ء میں مدراس قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 1947ء میں بھارت کی آئین ساز اسمبلی کے رکن چنے گئے ۔ 1949ء تا 1951ء مدارس کے وزیر جنگلات رہے ۔ 1951ء میں آندھرا کانگرس کمیٹی کے صدر چنے گئے ۔ 1952ء تا 1953ء بھارتی راجیہ سبھا ایوان بالا کے رکن رہے ۔ 1953ء میں اندھرا پردیش اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 1953ء تا 1956ء آندھرا پردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر رہے اور 56ء تا 57ء چیف منسٹر رہے۔ 60 تا 62ءآل انڈیا کانگریس پارٹی میں وزیر فولاد و معدنیات ، 65ء تا 67ء وزیر ہوا بازی و جہاز رانی رہے۔ 1967ء میں لوک سبھا کے سپیکر چنے گئے ۔ اگست 69ء میں صدر مملکت کے انتخاب میں ناکام رہے ۔ فروری 1977ء میں جمہوریہ بھارت کے چھٹے صدر منتخب ہوئے۔"@ur . "Reading پیدائش: 1860ء انتقال: 1935ء برطانوی سیاستدان اور وائسرائے ہند۔ لبرل پارٹی کی طرف سے پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہوا 1911ء میں اٹارنی جنرل بنایا گیا اور 1913ء سے 1921ء تک چیف رہا ۔ 1921ء میںہندوستان کا وائسرائے ہو کر آیا اور 1926ء میں ریٹائر ہوا ۔ 1931ء میں کچھ عرصے کے لیے وزیر خارجہ بھی رہا۔"@ur . "ریڑھ کی ہڈی جسم میں وہ سب سے بڑی اور سب سے مضبوط ہڈی ہے جس پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارومدار ہوتا ہے۔ حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے جس کی لمبائی جوان آدمی میں قریباً 27 انچ ہوتی ہے اور یہ سلسلہ 33 بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جو ریڑھ کے مہرے کہلاتے ہیں ان مہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ پہلا جسم ، دوسرا دو افقی شاخیں اور تیسرا ریڑھ کی شاخ ریڑھ کی ہڈی کا اصلہ حصہ 34 مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے ، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں اچھلنے کودنے ، دوڑنے اور کروٹ لینے میں بھی سہولت رہتی ہے اس ہڈی کے سلسلہ میں چار خم ہیں جن کے باعث کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے ۔ کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا ۔ سینے اور پیٹ کے جوف کی وسعت زیادہ ہوجاتی ہے۔ غلط طریقے پر چلنے پھرنے یا بیٹھنے سے بچوں کی ریڑھ کی ہڈی میں خم پیدا ہو کر ان کی جسمانی ساخت بدنما ہوجاتی ہے اور ہڈیوں کی قوت میں کمی پیدا ہو کر ان کی پرورش صحیح نہیں ہوسکتی ۔ ریڑھ کی ہڈی کے سات مہرے گردن میں ہوتے ہیں بارہ مہرے چھاتی کے حصے میں پسلیوں کے ساتھ مل جاتے ہیں ۔ پانچ مہرے کمر میں ہوتے ہیں پانچ کولہوں کی ہڈیوں کے درمیان ہوتے ہیں اور چار یا پانچ بالکل نیچے کے حصے میں ہوتے ہیں یہ سب مہرے ایک دوسرے سے کرکرسی ہڈی کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ یہ ہڈیاں اس طرح جڑی ہوتی ہیں کہ ان کا سوراخ ایک دوسرے پر صحیح آجاتا ہے اور یہ سارے سوراخ مل کر ایک لمبی سی نالی بنا لیتے ہیں جس کو سپائنل کنال کہتے ہیں اس میں دراصل حرام مغز سپائنل کارڈ رہتا ہے جو کہ دماغ کا ایک حصہ ہے جہاں سے دونوں طرف اعصابی رگیں نکل کر باہر آ جاتی ہیں اور ہاتھوں اور پیروں کے عضلات میں چلی جاتی ہیں۔ ان رگوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی میں دونوں طرف بہت سے سوراخ ہوتے ہیں۔ ایک سوراخ میں سے ایک ہی اعصابی رگ نکل سکتی ہے۔ اس طرح کے 34 جوڑے اعصابی رگوں سے نکل کر دونوں طرف کے ہاتھوں اور پیروں میں پہنچ جاتے ہیں۔ لہذا ریڑھ کی ہڈی میں دونوں طرف 34 سوراخ ہوتے ہیں جو کہ ہڈیوں کے ملنے سے پیدا ہوجاتے ہیں۔"@ur . "لعاب یا تُھوک، پانی نما مائع سیال ہے جوکہ انسان اور دیگر جانداروں کے منہ میں پیدا ہونے والی رطوبت کو کہا جاتا ہے۔ قدرتی میکانیکی طریقہ کار کے مطابق ٹھوس غذا منہ میں موجود لعاب کی مدد سے گیلی ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے غذا چبانے،نگلنے اور ہضم ہونے میں بہت مدد ملتی ہے۔ لعاب کی مدد سے یہ غذا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر قابلِ ہضم بن جاتی ہے۔"@ur . "چبانا ایک ایسا عمل ہے کہ جس میں غذا منہ میں دانتوں کی مدد سے توڑی اور چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ یہ غذا کو زود ہضم بنانے کا پہلا مرحلہ ہے، اس کی مدد سے غذا قابلِ ہضم بن جاتی ہے اور نظام انہضام کو اس عمل سے بڑی تقویت ملتی ہے کیونکہ اگر غذا صحیح طور پر چبا کر کھائی جائے تو اُس کے ہضم ہونے میں بہت آسانی ہوتی ہے اور نظام انہضام درست رہتا ہے۔"@ur . "image=Cnidaria medusa n polyp."@ur . "استصواب رائے عامہ کی ایک شکل اس کے ذریعے حکومت کی پالیسیاں یا مجوزہ قانون کے بارے میں عوام کی رائے معلوم کی جاتی ہے۔ مثلاً مجلس آئین ساز میں کسی قانون کے بارے میں اختلاف پیدا ہو جائے اور اسے مقررہ اکثریت سے حل نہ کیا جاسکے ۔ یا ملک کی طاقت ور حزب اختلاف حکومت کے کسی قانون یا پالیسی کی مخالفت کرے اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو جائے تو اس صورت میں حکومت ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لیتی ہے۔ ریفرنڈم میں شریک ہونے کے لیے ووٹر ہونا ضروری ہے۔"@ur . "Regulating Act 1773 ہندوستان پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی عملداری کے زمانہ میں برطانوی پارلیمان نے یہ ایکٹ منظور کرکے کمپنی کے نظام حکومت میں مندرجہ ذیل اصلاحات کیں۔ 1۔ بنگال کے گورنر کو ہر سہ صوبجات پر گورنر جنرل مقرر کرکے مدراس اور بمبئی کے صوبے بھی اس کے ماتحت کر دیئے۔ 2۔ گورنر جنرل کو مشورہ دینے کے لیے چار ارکان کی ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں کثرت رائے سے فیصلے ہوتے تھے اور گورنر جنرل کو کاسٹنگ ووٹ دینے کا حق حاصل تھا 3۔ کلکتے میں ایک عدالت قائم کی گئی جو براہ راست شاہ برطانیہ کی ماتحت تھی۔ 4۔ کمپنی کے لیے یہ لازم قرار دیا گیا کہ ہر سال اپنی سالانہ کار گزاری کی رپورٹ برطانوی پارلیمان کے سامنے پیش کرے۔ اس ایکٹ کو ہندوستان میں برطانوی حکومت کا سنگ بنیاد کہا جاتا ہے۔"@ur . "براہوی ایک قدیم ترین زبان ہے، ہر نئے سیکھنے والے کے لیے یہ زبان بہت مشکل ثابت ہوتی ہے، برطانیہ دور میں انگریزوں نے برصغیر کی تقریباً زبانیں سیکھ لیں لیکن جب براہوی زبان کے بارے کسی انگریز سے پوچھا گیا تو اسنے ایک ٹین کے ڈھبے میں کچھ کنکریاں ڈال کر ہلانا شروع کیا اور اس سے جو آواز نکلی اُس نے کہا کہ براہوی زبان کی مثال ایسی ہے، یہ زبان بہت وسیع علاقے میں بولی جاتی ہے، کوئٹہ سے لیکر ایران کے بارڈر تک اور حب چوکی تک یہ زبان بولی جاتی ہے، جیسے یہ زبان جتنے بڑے علاقہ میں بولی جاتی ہے اسی طرح یہ اتنی ہی غیر معروف ہے، کراچی کی طرف حب چوکی کے بعد کوئی اس زبان کے بارے کچھ نہیں جانتا۔"@ur . "پیدائش: 1552ء انتقال: 1618ء انگریز مصنف اور سیاح ۔ 1580ء میں ائرلینڈ کی فوج میں بھرتی ہو کر جلد ہی کپتان بن گیا۔ ارل آف ڈسمنڈ کی بغاوت کو فرو کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ اگلے برس ملکہ الزبتھ نے اپنے درباریوں میں شامل کر لیا۔ 1584ء میں سر کا خطاب پایا ۔ سیاحت اور مہم جوئی کا بہت شوق تھا۔ 1585ء میں امریکا کی ریاست شمالی کیرولینا میں فلوریڈا کے ساحل تک جا پہنچا اور اس پورے علاقے کا نام کنواری ملکہ الزبتھ کے اعزاز میں ورجینا رکھا۔ 1588ء میں ہسپانوی بیٹرے کو کیڈز میں شکست دینے میں حصہ لیا۔ کچھ عرصے بعد ملکی کے خلاف ایک سازش میں خود قید ہوا ۔ لندن کے مینار میں ایام اسیری میں اس نے اپنی مشہور کتاب تاریخ عالم لکھی۔ آخر 1616ء میں اسے اس وعدے پر رہا کر دیا گیا کہ وہ جنوبی امریکا میں سونے کی تلاش کرے گا۔ ناکام ہو کر واپس آیا تو پھانسی دے دی گئی۔"@ur . "ہرن کے خاندان کا ایک پالتو جانور ۔ ٹنڈرا شمالی امریکا میں پایا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ اس کا دودھ پیتے ہیں ، بالوں سے کمبل بناتے ہیں اور کھال سے پوشاک بناتے ہیں۔ اسے برف پر پھسلنے والی گاڑیوں میں بھی جوتا جاتا ہے۔ یہ ہرن کے خاندان کا واحد جانور ہے جس کے نر اورمادہ دونوں کے سینگ ہوتے ہیں۔ اس کی موٹی کھال اور فربھی اسے دوسرے ہرنوں سے ممتاز کرتی ہے۔ مادہ ایک سے دوتک بچے جنتی ہے۔ مدت حمل 230 دن تا 242 دنہوتا ہے۔ عمر تقریباً 15 سال تک ہوتی ہے۔"@ur . "پیدائش: 1606ء انتقال: 1669ء ہالینڈ کا عظیم مصور ۔ ایک پن چکی چلانے والے کے گھر پیداہوا۔ لائیڈن یونیورسٹی میں داخلہ لیا، لیکن مصوری میں ایسا منہمک ہوا کہ تعلیم ترک کر دی۔ چھ سو رنگین تصویریں ، دو ہزار ڈرائینگ اور تین سو ایچنگ تصویریں یادگار چھوڑی ہیں۔ یہ تصاویر برطانیہ کے عجائب گھر اور نیشنل گیلری میں محفوظ ہیں۔"@ur . "بارش پیماء (اور باراں پیماء) یا مقیاس المطر ، ایک ادات جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ کس قدر بارش ہوئی."@ur . "ایک ایشیائی پودا ۔ لمبی ٹہنی کی شکل میں اگتا ہے ۔ ٹہنی کے سرے پر چوڑے چوڑے پتے ہوتے ہیں ۔ ٹہنیاں خوراک کے طور پر کھائی جاتی ہیں اور جڑیں دواؤں خصوصاً جلاب میں استعمال ہوتی ہیں۔"@ur . "زار (Tsar) یورپی سلاو شاہاں کا لقب ہے۔ شاہاں روس کا لقب ۔ 1917ء میں روسی شہنشاہیت کے ساتھ یہ لقب بھی ختم ہوگیا۔ زار لاطینی لفظ سیزر کی تحریک ہے۔ روس میں یہ لقب سب سے پہلےپیٹر اعظم نے اختیار کیاتھا۔قیصر اورخسرو بھی اسی کے مختلف لہجے ہیں۔ زارینہ اس کا مونث ہے۔"@ur . "پیدائش: 1852ء انتقال:1927ء مصر کے ایک سیاست دان جو جنوری سے نومبر 1924ء تک مصر کے وزیراعظم رہے۔ عربی پاشا کے رفیق تھے۔ عربی پاشا کی بغاوت کے بعد انگریزوں نے انہیں قید میں ڈال دیا۔ رہائی کے بعد وکالت کا امتحان پاس کیا اور وزیر تعلیم و عدالت مقرر ہوا۔ 1919ء میں لندن وفد لے کر گئے اور وفد پارٹی بنائی۔ برطانیہ سے گفت و شنید ناکام ہوئی تو 1921ء میں جلا وطن کر دیا گیا مگر آزادی کی تحریک بڑھتی رہی۔ 1924ء میں مصر کے وزیر اعظم مقرر ہوئے۔"@ur . "زدیٰ مادہ بمعنی مڑنا ، کونا بنانا ، ایک طرف کو ہوجانا ۔ زاویہ تکیے کو بھی کہتے ہیں۔ جہاں انسان زندگی سے منھ موڑ کر گوشہ نشین ہو کر بیٹھ جاتا ہے۔ مسجد یا خانقاہ کے ستھ جو ہجرہ ہوتا ہے اسے بھی زاویہ کہتے ہیں۔ حجرہ بھی مسجد یا خانقاہ کے ایک طرف پہلو میں ہوتا ہے۔ کسی گلی محلے یا کسی بڑی عمارت میں ایک جانب کو کوٹھڑی ہی بنا لیتے ہیں۔ اسے بھی اس نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ بسا اوقات کسی شاندار بنگلے یا عمار کو صاحب خانہ انکسار کے طور پر زاویہ کا نام دے دیتا ہے۔ کوٹ قمیص میں جو ایک پہلو پر کسیہ لگا ہوتا ہے ، اسے بھی مجازاً زاویہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔"@ur . "ایران کے پہلوان رستم کے باپ کا نام جس کے بال پیدائشی سفید تھے۔ مجازاً بٹھے ، پھونس آدمی کو بھی کہتے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1895ء انتقال: 1957ء پاکستان کے ممتاز ماہر اقتصادیات علی گڑھ کالج اور لاہور میں تعلیم حاصل کی۔ بعدازاں چیف کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے ۔ 1945ء میں حکومت حیدر آباد دکن میں وزیر مالیات مقرر ہوئے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے آئے اور اگست 1947ء میں ہندوستان میں پاکستان کے پہلے ہائی کمشنر مقرر ہوئے۔ اپریل 1948ء تک اسی عہدے پر فائز رہے۔ اس کے بعد انہیں پاکستان سٹیٹ بنک کا پہلا گورنر مقرر کیاگیا۔ 1953ءمیں حکومت نے انہیں منصوبہ بندی بورڈ کی تشکیل کی تو اس کے صدر مقرر ہوئے دسمبر 1965ء تک اسی عہدے پرمامور ہوئے ۔ انہی کی رہنمائی میں پاکستان کا پہلا پانچ سالہ منصوبہ تیار ہوا جس میں ملکی معیشت کے استحکام کے لیے زرعی اصلاحات کی سفارش کی گئی تھی۔ مگر اس وقت کا مقتدر طبقہ ان اصلاحات کے خلاف تھا اس لیے انہیں منصوبہ بندی بورڈ کی صدارت سے علیحدہ کر دیا گیا۔ بعد ازاں مرتے دم تک محصولات کی تحقیقاتی کمیٹی کے صدر رہے۔"@ur . "زبور (عبرانی תהילים، تلفظ تہیلیم) عبرانی صحائف (عہد عتیق) میں سے ایک کتاب ہے۔قرآن میں مذکور کتب آسمانی میں سے سب سے پہلے زبور کا ذکر آتا ہے۔ زبور کو عام طور پر حضرت داؤد سے منسوب کیا جاتا ہے۔ زبور کی کتاب ۱۵۰ مزامیر پر مشتمل ہے۔ عبرانی روایات میں زبور کو پانچ حصص میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا حصہ ۴۱ مزامیر پر مستمل ہے، دوسرا حصہ ۳۱ مزامیر پر مشتمل ہے، تیسرااور چوتھا حصہ۱۷، ۱۷ مزامیر، اور پانچواں حصہ ۴۴ مزامیر پر مشتمل ہے۔ مزامیر ۱۲۰ تا ۱۳۴ اناشیدِ صعود کہلاتے ہیں۔ کہا جانا ہے کہ یہ مزامیر تب پڑھے جاتے تھے جب زائرین ہیکلِ سلیمانی کی طرف بڑھا کرتے تھے۔ مزمور ۱۱۹ طویل ترین مزمور ہے جو کہ ۱۷۶ آیات اور ۸ حصص پر مشتمل ہے، ہر حصے میں ۲۲ آیات ہیں، ہر حصہ عبرانی حروفِ تہجی کے بالترتیب حروف سے شروع ہوتا ہے۔ مزمور ۱۱۷، جوکہ ۲ آیات پر مشتمل ہے سب سے چھوٹا مزمور ہے۔ مفسرین اور ماہرین مزامیر کو کئ اقسام میں بانٹتے ہیں جن میں حمدیہ، مرثیا ئی، شکر گذاری، حکمت، لطوریائی مزامیر شامل ہیں۔"@ur . "فروری گیارہ، سنہ انیس سو اکتیس کو ڈکی، زیریں پنجاب میں پیدا ہونے والے پروفیسر گوپی چند نارنگ کو عہد حاضر کا صف اول کا اردو نقاد، محقق، اور ادیب مانا جاتا ہے۔ گو کہ پروفیسر گوبی چند نارنگ دہلی میں مقیم ہیں مگر وہ باقاعدگی سے پاکستان میں اردو ادبی محافل میں شریک ہوتے ہیں جہاں ان کی علمیت کو نہایت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔۔ اردو کے جلسوں اور مذاکروں میں شرکت کرنے کے لیے وہ ساری دنیاکا سفر کرتے رہتے ہیں او رانہیں سفیر اردو کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ جہاں انہیں بھارت میں پدم بھوشن کا خطاب مل چکا ہے وہیں انہیں پاکستان میں متعدد انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ چند ماہ قبل تک وہ بھارت کے سب سے اہم ادبی ادارے ساہتیہ اکادمی کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔"@ur . "نام زبیر۔ کنیت ابوعبداللہ، لقب حواری رسول اللہ۔ نبی کریم کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت ابوبکر کے داماد۔ ہجرت سے 28 سال پہلے پیدا ہوئے۔ سول برس کی عمر میںاسلام قبول کیا۔ پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کو ہجرت کی۔ جنگ بدر میں بڑی جانبازی سے لڑے اور دیگر غزوات میں بھی بڑی شجاعت دکھائی ۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ کے ذاتی دستے کے علمبردار تھے۔ جنگ فسطاط میں حضرت عمر نے چار افسروں کی معیت میں چار ہزار مجاہدین کی کمک مصر روانہ کی ۔ ان میںایک افسر حضرت زیبر بھی تھے۔ اور اس جنگ کی فتح کا سہرا آپ کے سر ہے۔ جنگ جمل میں حضرت علی اور امام حسن کے مخالفین کے ساتھ شامل ہوئے۔ لیکن جلد ہی رسول اللہ کی ایک پیشن گوئی کو یاد کرکے آپ نے اس جنگ سے علیحدگی اختیار کی ۔ جس پر مخالفین حضرت علی میں ایک شخص جرموز نامی نے نماز میں آپ کو شہید کر دیا۔ رسول اللہ سے قربت رکھنے کے باعث بے شمار احادیث جانتے تھے۔ لیکن بہت کم بیان کر سکے۔ مروجہ کتب احادیث میں بعض احادیث آپ سے مروی ہیں۔ آپ ایک بڑے عالم ، حد سے زیادہ شجاع اور دلیر ، مستقل مزاج اور مساوات پسند تھے۔ تاجر ہونے کی وجہ سے کافی دولت مند تھے آپ صاحب جائداد بھی تھے۔ ایک مکان کوفہ ، ایکمصر اور دوبصرہ میں اور گیارہ مکان مدینہ میں تھے۔ علاوہ ازیں زمین اور باغات تھے۔ اس کے باوجود بہت سادہ لباس پہنتے اور سادہ غذا کھاتے تھے۔ البتہ میدان جنگ میں ہمیشہ اعلیخ قسم اورعمدہ ریشمی لباس پہن کر جاتے۔ آپ کا شمار رسول اللہ کے ان دس صحابہ میں ہوتا ہے جنہیں حضور نے نام لے کر جنتی ہونے کی بشارت دی۔"@ur . "پاکستانی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور بین الاقوامی ہاکی کی مقتدر شخصیت اصل نام منظور حسین عاطف .1928 میں پیدا ہوئے۔"@ur . "سابق اولمپیئن اور پیپلز پارٹی کے رہنما پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر۔قاسم ضیاء نے 1980 سے 1987 تک پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کی بطور فل بیک نمائندگی کی۔ اس عرصے میں پاکستان کی ٹیم نے 1981 کی چمپئنز ٹرافی، 1982 کا عالمی کپ اور 1984 کے اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کیے۔ اس کے علاوہ قاسم ضیاء کے پاس ایشین گیمز کا بھی گولڈ میڈل موجود ہے۔"@ur . "لشکر طیبہ، جماعت الدعوہ اور مرکز دعوۃ والارشاد کے بانی ۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد ان کی سوچ میں انقلابی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ اور انہوں نے ایک مشن کا آغاز کیا۔ اس کے بعد باقاعدہ تنظیم سازی کے بعد انہوں نے سن انیس سو چھیاسی میں ایک ماہانہ میگزین ’الدعوہ‘ کی اشاعت سے کیا۔ اسی وقت مرکز دعوۃ والارشاد کی تشکیل بھی عمل میں آئی۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس تنظیم کا کام تبلیغ و فلاح کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے مختلف رسائل اور جرائد کے علاوہ مختلف فلاحی کاموں کا بھی سہارا لیا گیا۔ ان میں سرفہرست تعلیمی اداروں کا قیام تھا۔ مرکز الدعوۃ کے زیراہتمام ملک کے مختلف علاقوں میں مدارس کھولے گئے۔ حافظ سعید نے زیادہ توجہ پنجاب کے دیہات اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر پر مرکوز رکھی۔ حافظ سعید نے اپنی سرگرمیوں کا محور لاہور کے نواح میں واقع قصبے مریدکے میں قائم مرکزطیبہ کو بنایا۔"@ur . "مشعہ تعدد radio frequency"@ur . "خرد موجی کیمیاء microwave chemistry"@ur . "کامل فراغ perfect vacuum"@ur . "خردموجی چولہا یا خردموجہ (microwave oven)،"@ur . "Lithography press"@ur . "سنگی طباعت یا مختصراً سنگطباعت ، طباعت کا ایک طریقہ ہے جس میں چھپائی کیلئے مکمل ہموار سطح والی تال یا پتھر کا استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "سمیتِ خلیہ (cytotoxicity) ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایسی سُمِّت کو کہا جاتا ہے جو خلیات پر اثر انداز ہوتی ہو؛ یہاں سمیت کا لفظ سم (toxin) سے بنا ہے جس کے معنی toxicity کے ہوتے ہیں اور اسے میم پر زیر و تشدید کے ساتھ sumaiyat پڑھا جاتا ہے۔ یعنی یوں کہ سکتے ہیں کہ خلیات کے ليے زہریلی اثر کو سمیت خلیہ کہتے ہیں۔ اس کی ایک عمدہ مثال مناعی نظام کے متعدد خلیات سے افراز ہونے والے ایسے کیمیائی مادوں کی ہے جو کہ جسم کے ليے ضررساں خلیات ، جراثیم ، اور سرطانی خلیات وغیرہ کے ليے زہر ثابت ہوتے ہیں اور ان کا قلع و قمع کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ ایسے سمی یا toxic مرکبات کو جو سمیت خلیہ کی صفت کے حامل ہوں ، سم الخلیہ (cytotoxic) کہا جاتا ہے اور ان کی جمع سموم الخلیہ یا سموم الخلیات کی جاتی ہے۔"@ur . "غذا کھانے کے عمل میں پہلے غذا کو منہ میں ڈال کر چبایا جاتا ہے اور پھر اس کو غذائی نالی کے ذریعے پیٹ میں اُتار لیا جاتا ہے، جہاں سے نظام انہضام، اُس کو ہضم کرنے کے لئے متحرک ہوجاتا ہے۔ غذا کو چبانے کے بعد غذائی نالی کے ذریعے پیٹ میں اُتارنے کے عمل کو نگلنا کہتے ہیں۔ یہ عمل انسانوں کے علاوہ کئی قسم کے جانداروں میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "جل پری یا بنت البحر ایک اساطیری و افسانوی کردار ہے، جس کا نچلا دھڑ مچھلی اور اوپری دھڑ انسانی عورت کا ہوتا ہے۔ دنیا کی بہت سے تہذیبوں اور ثقافتوں میں اس کے تذکرے ملتے ہیں۔ جس شدت و یقین کے ساتھ اس کے تذکرے دیو مالائی داستانوں میں ملتے ہیں، اُس سے گمان گزرتا ہے کہ شاید یہ حقیقت میں بھی موجود ہے لیکن فی الحقیقت یہ صرف یہ افسانوی کردار تک محدود ہے۔"@ur . "حیاتیاتی و ماحولیاتی اصطلاح میں کسی بھی نوع کے جاندار کی نسل کے ختم ہوجانے کو کہا جاتا ہے۔ یعنی کہ اگر کسی نسل کا آخری جاندار بھی ختم ہوجائے اور اُس نسل کے مزید جاندار دستیاب نہ ہوں تو اُسے ناپید کہیں گے۔ مثال کے طور پر جسام جوکہ ہاتھیوں کی ناپید نسل ہے جوکہ اب معدوم ہوچکی ہے۔"@ur . "پستہ قامت جسام بھی ہاتھیوں کی ناپید نسل جسام سے تعلق رکھنے والے قبل از تاریخ پستانئے ہیں جوکہ ماحولیاتی اور موسمی اثرات کی بدولت جسیم سے پستہ قامت ہوگیا۔"@ur . "خرطوم دار یا سونڈ دار جانوروں کو \"Proboscidea\" کہا جاتا ہے۔ ایسے جانور پستانیوں میں پائے جاتے ہیں اور اس کی معروف ترین مثال ہاتھی ہیں، اس کے علاوہ کوئی بھی دیگر حیوان اب تک اس زمرے میں شمار نہیں کیا گیا ہے۔ قبل از تاریخ پستانیوں میں جسام بھی اسی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اب وہ معدوم ہوچکے ہیں۔"@ur . "زرافہ ایک سُم دار پستانیہ جانور۔ مشرقی اور جنوبی افریقہ میں پایا جاتا ہے۔ اِس کی امتیازی خصوصیت اس کی لمبی گردن ہے۔ گو گردن کی ہڈی کے مہروں کی تعداد سات اتنی ہی ہوتی ہے جتنی دوسرے جانوروں کی۔ جب یہ پورا جوان ہوتا ہے تو اس کا قد 18 فٹ ہوتا ہے اس کا قد 18 فٹ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔ یہ جانور چھوٹے چھوٹے گلوں میں رہتا ہے۔ اس گلے میں ایک نر اور اور متعدد مادائیں اور ان کے بچے ہوتے ہیں۔ رنگ ہرن کی طرح مٹیالا لیکن بدن پر سیاہ داغ ہوتے ہیں۔ زبان بھی غیر معمولی لمبی ہوتی ہے۔ مادہ ایک وقت میں ایک بچہ دیتی ہے۔ جس کا قد 6 فٹ ہوتا ہے۔ مدت حمل 15 ماہ اور اوسط عمر : 28 سال۔"@ur . "کالم نگاری یا مقالہ نگاری صحافت سے جُڑا ایک پیشہ ہے، کالم نگار کا کام اخبارات و جرائد میں مضامین لکھنا ہوتا ہے، ان مضامین میں مضمون نویس اپنے مشاہدات و نظریات کی روشنی میں مختلف موضوعات پر مضامین لکھتا ہے جوکہ مختلف اخبارات و جرائد میں چھپتے ہیں۔"@ur . "طباعت کی تاریخ Woodblock printing 200 CE Movable type 1040 Intaglio 1430s طباعت خانہ 1439 سنگی طباعت 1796 لون سنگی طباعت 1837 Rotary press 1843 Flexography 1873 Mimeograph 1876 Linotype typesetting 1886 Offset press 1903 Screen-printing 1907 Dye-sublimation 1957 Photocopier 1960s Pad printing 1960s ترتاش مطبع 1969 Dot matrix printer 1970 حرارتی مطبع Inkjet printer 1976 3D printing 1986 Stereolithography 1986 رقمی طباعت خانہ 1993 مبت طباعت ، عموماً طباعت خانہ استعمال کرتے ہوئے کاغذ یا سیاہی سے متن اور شبیہہ کو چھاپنے کا عمل."@ur . "Yellow Fever یہ بخار ایک طرح کے وائرس سے پیداہوتا ہے جو بندر سے انسان تک مچھر کے ذریعے پہنچ سکتا ہے ۔ سب سے پہلے کمر ، ٹانگ سر اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے یہ حالت تین دن تک رہتی ہے پھر منھ سرخ ہو جاتا ہے ۔ کھال خشک ہو کر پیلی پڑ جاتی ہے۔ قےمیں خون آنے لگتا ہے پیشاب گرم ہو کر گاڑھا پڑ جاتا ہے ۔ نبض بہت تیز ہو جاتی ہے۔ دو تین دن بعد اترنے لگتا ہے۔ نبض کی تیزی بھی کم ہو جاتی ہے ۔ لیکن قے میں خون بہت زیادہ آنے لگتا ہے بعض اوقات قے کالے رنگ کی آتی ہے۔ پیشاب میں بھی خون آتا ہے ۔ ناک اور مسوڑھوں سے بھی خون آنے لگتا ہے ۔ دست آتے ہیں اور ان میں بھی خون ہوتا ہے۔"@ur . "\"زرد صحافت\" کی ایک پست ترین شکل جس میں کسی خبر کے سنسنی خیز پہلو پر زور دینے کے لیے اصل خبر کی شکل اتنی مسخ کر دی جاتی ہے کہ اس کا اہم پہلو قاری کی نظر سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ یہ اصطلاح انیسویں صدی کی آخری دہائی میں وضع ہوئی۔ جب نیویارک کے اخبارات کے رپورٹر اپنے اخبار کی اشاعت بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر وحشت ناک اور ہیجان انگیز رپورٹنگ کرتے تھے ۔ یہ اشاعتی جنگ (Circulation War) اس وقت عروج پر پہنچی جب بعض اخبارات نے کیوبا میں ہسپانوی فوجوں کے مظالم کی داستانیں خوب نمک مرچ لگا کر شائع کیں، اور امریکی رائے عامہ کو سپین کے خلاف اس قدر برانگیختہ کر دیا کہ امریکا اور سپین کی جنگ تقریباً ناگزیر ہو گئی۔ زرد صحافت کی اصطلاح دراصل اس سنسنی خیز کامک سیریل سے ماخوذ ہے جو Yellow kid کے عنوان سے امریکی اخبارات میں شائع ہوتا تھا۔"@ur . "زکام (catarrh) جس کو بعض اوقات رشح بھی کہا جاتا ہے اصل میں نظام تنفس کی بالائی سبیل (tract) کو متاثر کرنے والی ایک عدوی بیماری ہے جو کہ متعدد اقسام کے virus کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس بیماری میں عام طور پر سرد زکام (common cold) جیسی علامات شامل ہوتی ہیں۔ عدوی کی وجہ سے ناک کے اندرونی حصے اور سر میں پائی جانے والی مخاطی (mucous) جھلیاں متورم ہو اور سوزشی ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ناک کا بہاؤ (rhinorrhea) ، سانس میں رکاوٹ اور کھانسی کی کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔"@ur . "زلزلہ پیما (Seismograph) : ایک آلہ جس سے زمین کی جنبش جو زلزلے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ، ناپی جاتی ہے ۔ اس آلے میں ایک قلم یا تو کسی وزنی لٹکن سے وابستہ ہوتا ہے یا کسی ایسے وزن سے بڑھا ہوا ہوتا ہے جس کا توازن ذرا سی جنبش سے متزلزل ہوجاتا ہے ۔ قلم کی نوک بیلن پر لپٹنے ہوئے کاغذ کو چھوتی ہے ۔ بیلن آہستہ آہستہ گھومتا رہتا ہے ۔ زمین میں ذرا سی بھی جنبش ہوگی تو قلم کا خط بیلن پر ٹیڑھا ہو جائے گا ، جسے دیکھ کر ماہرین سمجھ جاتے ہیں کہ زلزلہ کہاں آیا ، کتنی شدت کا تھا اور کب تک رہا۔"@ur . "اصطلاحی طور پر لفظ مختلف طور پر استعمال ہوتا ہے۔ امن و آسائش اور فارغ البالی کے لحاظ سے کائنات کی زندگی کو چار زمانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا سنہری زمانہ جس میں عوام کو بلا مشقت فارغ البالی کی زندگی میسر تھی اور وہ پھلوں اور سبزیوں پر ہی گزارہ کرتے تھے ۔ دوسرا روپہلی زمانہ جب لوگ قدرتی پیدوار پر قانع رہے لیکن خدا کی طرف سے غافل ہوگئے ۔ تیسرا دھات کا زمانہ جب مادیت نے زور پکڑا اور جنگ و جدال نے فروغ پایا ۔ بعض دفعہ کسی نامور ہستی یا اہم تاریخی واقعے کے نام پر زمانے کا نام رکھا جاتا ہے مثلا رامائن اور مہا بھارت کے زمانے کو شجاعت کا زمانہ کہتے ہیں اسی طرح اسلام کا سنہری زمانہ عرب کا زمانۃ جاہلیت ، ہجرت کا زمانہ۔ آثار قدیمہ کے ماہر زمانہ قبل از تاریخ کو مختلف طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ مثلاً سب سے قدیم پتھر کا زمانہ تھا ۔ پھر پتھر کے نئے زمانے کا آغاز ہوا ۔ اس کے بعد تانبے کا زمانہ آیا ۔ پھر کانسی کا زمانہ اور سب سے آخر میںلوہے کا زمانہ جو اس وقت چل رہا ہے سب سے پہلے زمانے میں لوگ پتھر کے ہتھیار استعمال کرتے تھے ۔ دوسرے میں پتھر کے خوبصورت ہتھیار بننے لگے ۔ تیسرے میں تانبے کے اور چوتھے میں برنج کے ہتھیار وجود میں آئے اور اب ہر اوزار اورہتھیار لوہے سے تیار کیا جاتا ہے۔ ہندوؤں کے نزدیک بھی زمانہ چار یگوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے کو ستیہ یگ یعنی سچا زمانہ کہتے ہیں اور آخری کو کل یک کلجگ یعنی مصیبت کا زمانہ ۔ اس کے خیال کے مطابق اب کلجگ یعنی مادیت اور مصیبت کا زمانہ چل رہا ہے ۔ جو مہا بھارت سے شروع ہوا۔ ہر روز نئے نئے زمانے پیداہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً ایٹم بم کا زمانہ ، سائنس کا زمانہ وغیرہ ۔ جب زمانے کی تخصیص نہ ہو تو اس سے مراد موجودہ زمانہ ہوتا ہے لیکن اشارۃً دور کے معنی پائے جاتے ہیں۔ تاریخ کے تین زمانے ہیں: قدیم زمانہ جو سن عیسوی سے پہلے کا ہے ۔ وسطی زمانہ جو سن عیسوی کے ہزارسال بعد تک ہے اور زمانہ حال جو 1000ء کے بعد شروع ہوا۔"@ur . "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے کا زمانہ جب اہلعربشرک اور بت پرستی میں مبتلا تھے۔ اس وقت عرب میں کوئی مرکزی حکومت نہ تھی ۔ مختلف قبائل کے اپنے اپنے سردار تھے جو اکثر کسی بادشاہ کے تابع ہوتے تھے۔ مگر وہ اپنی داخلی آزادی ہر حالت میں برقرار رکھتے تھے۔ قبیلے کا سردار وہی ہو سکتا تھا جس کے حامی افراد زیادہ ہوں اوراہل عرب کی قومی خصوصیات بہادری ، مہمان نوازی اورفیاضی میں بھی ممتاز ہو۔ اہل عرب بالعموم اورقریش بالخصوص تجارت پیشہ تھے۔ صنعت و حرفت میں پسماندہ تھے۔ صرف یمن میں اون کاتنے اور چادر اور کمبل بنانے کی صنعت موجود تھی یا بعض جگہوں پر جنگی ہتھیار بنانے کا رواج تھا۔ یہ لوگ اپنے قومی اخلاق ، مہمان نوازی ، ایفائے عہد ، بہادری اور فیاضی کے ساتھ بعض برائیوں میں بھی مبتلا تھے۔ مثلاً شراب خوری ، قمار بازی ، دختر کشی اور معمولی جھگڑے پر مسلسل لڑائی جیسی عادات موجود تھیں۔ خانہ کعبہ عرب کا دینی مرکز تھا مگر اہل عرب میں بت پرستی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ کعبے میں بھی بت رکھے ہوئے تھے چاند ، سورج اور ستاروں کی پرستش ہوتی تھی۔نصرانیت ،یہودیت اور مجوسیت کے پیرو بھی تھے مگر ان مذاہب کی صورت بدل چکی تھی۔ ایرانی یزداں اوراہرمن دو قسم کے خداؤں کے قائل تھے ۔ ہندوستان میں بت پرستی کا دور دورہ تھا۔ گویا اس زمانے میں صرف عرب ہی نہیں ساری دنیا جہالت اور گمراہی میں غرق تھی ۔ 8 ہجری میں فتح مکہ کے بعد اس دور کا خاتمہ ہوا۔"@ur . "اسرائیلی پیغمبر۔قرآن کی سورۃ آل عمران ، سورۃ انعام ، سورۃ مریم اور سورۃ انبیاء میں آپ کو مجلاً ذکر ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے۔ اور ہیکل کےکاہن بھی ۔ مریم علیہا السلام آپ ہی کے خاندان سے تیں۔ جب وہ پیدا ہوئیں تو ان کی والدہ نے منت کے مطابق انھیں ہیکل کی نذر کر دیا۔ حضرت زکریا جب بی بی مریم کے حجرے میں جاتے تو دیکھتے کہ ان کی پاس کھانے پینے کی چیزیں رکھی ہیں۔ آپ کے پوچھنے پر بی بی مریم نے بتایا کہ اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حد و حساب رزق دیتا ہے ۔ حضرت زکریا لاولد تھے۔ بیوی بانجھ تھیں اور خود بہت بوڑھے ، لیکن اولاد کی تمنا تھی۔ آپ نے اللہ سے وارث کی دعا کی ۔ خدا نے آپ کو ایک فرزند عطا کیا جس کا نام آپ نے حکم خداوندی کے مطابقحضرت یحیٰی رکھا۔ مسلم مورخین اور مفسرین نے احادیث وروایات کی مدد سے حضرت زکریا کے حالات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ان علما کا اس امر پر تو اتفاق ہے کہ آپ حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے ۔ لیکن والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ کسی نے ادن کسی نے لدن ، کسی نے دان اور کسی نے شبوی برخیا لکھا ہے۔ آپ کا پیشہ نجاری تھا۔ اسرائیلیوں نے آپ کو شہید کر دیا۔ ثعلبی اور ابن اثیر کے بقول قاتل آپ کے پیچھے دوڑے تو آپ ایک درخت کے پاس پناہ لینے گئے ۔ درخت شق ہوگیا اور آپ اس میں سما گئے لیکن عبا کا دامن باہر رہ گیا۔ لوگوں نے درخت کو آرے سے چیر ڈالا جس سے آپ شہید ہوگئے تورات میں بھی زکریا نام کے ایک نبی کا ذکر ہے اور ایک باب صحیفہ زکریا کے نام سے ہے لیکن قرآن کے زکریا اورتورات کے زکریا کے زمانوں میں بہت بعد ہے۔ تورات کے بیان کے مطابق حضرت زکریا داریوس یا دار کے ہم عصر تھے اور قرآن کے بموجب عیسیٰ علیہ السلام کے معاصر ۔تورات کے مطابق آپ کے والد کا نام برخیاہ بن عدد تھا ۔بائبل کے عہد نامہ جدید انجیل میں بھی آپ کا ذکر ہے اور بیشتر قرآن کے مطابق ہے۔ انجیل لوقا میں حضرت عیسیٰ کے ضمن میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ آپ کی شہادت کے متعلق اشارات انجیل متی بات 23،35 اور انجیل لوقا باب 11 اور 51 میں پائے جاتے ہیں۔ انجیل کے بیان کے مطابق آپ کاہن تھے اور یہودیہ کے بادشاہ ہیرود کے زمانے میں گزرے ہیں۔ یہودیوں نے آپ کو ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا تھا۔ لیکن انجیل آپ کو پیغمبر نہیں مانتی ۔ صرف نیک کاہن کہتی ہے۔"@ur . "ایک سبز رنگ کا چمک دار اور شفاف پتھر جو نگینے کے علاوہ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ افغانستان ، کشمیر ، پاکستان ، ہندوستان ، کینیڈا ، آسٹریلیا ، اور افریقہ میں پایا جاتا ہے ۔ دوا کے طور پر تقویتِ قلب و معدہ و دماغ کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ ماہرین اسے سلیکا کی بدلی ہوئی شکل بتاتے ہیں۔"@ur . "ایک تاریخیتوپ جسے احمد شاہ ابدالی کے حکم سے اس کے وزیر شاہ ولی نے 1757ء میں بنوایا ۔ اس کی لمبائی 14 فٹ ساڑھے چار انچ اور نال کا قطر ساڑھے 9 انچ ہے۔ اس کا گولا آہنی ہوتا ہے۔ 1761ء میں احمد شاہ ابدالی نے پانی پت کی جنگ میں اسے مرہٹوں کے خلاف استعمال کیا اور کابل واپس جاتے ہوئےلاہور کے گورنر کے سپرد کر گیا۔ 1762ء میں یہ توپ ایک سکھ جرنیل ہری سنگھ بھنگی کے قبضے میں آگئی اور بھنگیوں کی توپ کے نام سے مشہور ہوئی۔ بعد ازاں چڑت سنگھ والئی گوجرانوالہ اسے گوجرانوالہ لے گیا۔ 1806ء میں یہ توپ مختلف بھنگی سرداروں کے زیر تصرف رہی۔ آخر کار رنجیت سنگھ اسے امرتسر سے لاہور لایا اور جب انگریزوں نے لاہور پر قبضہ کیا تو انھوں نے اسے مال روڈ پر (یونیورسٹی کے سامنے اور عجائب گھر کے درمیان) بطور نمائش رکھ دیا۔"@ur . "ضیاء الامت جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم صوفی و روحانی بزرگ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مایہ ناز مفسر، سیرت نگار، ماہر تعلیم، صحافی، صاحب طرز ادیب اور دیگر بیشمار خوبیوں کے مالک تھے۔ تفسیر ضیاء القرآن، سیرت طیبہ کے موضوع پر ضیاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم،1971 سے مسلسل اشاعت پذیر ماہنامہ ضیائے حرم لاہور، منکرین حدیث کے جملہ اعتراضات کے مدلل علمی جوابات پر مبنی حدیث شریف کی اہمیت نیز اس کی فنی، آئینی اور تشریعی حیثیت کے موضوع پر شاہکار کتاب سنت خیر الانام، فقہی، تاریخی، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور دیگر اہم موضوعات پر متعدد مقالات و شذرات آپ کی علمی، روحانی اور ملی خدمات کا منھ بولتا ثبوت ہیں۔ دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف اور ملک بھر میں پھیلی ہوئی اس کی شاخوں کی صورت میں بر صغیر کی بے نظیر علمی تحریک اور معیاری دینی کتب کی اشاعت و ترویج کا عظیم اشاعتی ادارہ ضیاء القرآن پبلیکیشنز ان کے علاوہ ہیں۔"@ur . "در حیات (in vivo) کسی بھی ایسے تجربے ، اختبار اور یا معالجے کو کہا جاتا ہے کہ جو اس متعلقہ جاندار کے جسم میں ہی کیا جاۓ، اسی وجہ سے اسے در حیات کہا جاتا ہے کہ در کے معنی ؛ کے اندر ، میں اور فی وغیرہ کے ہوتے ہیں۔ انگریزی میں اسے in یعنی در اور vivo یعنی حیات سے مرکب کر کہ in vivo لکھا جاتا ہے۔ اس کے بالعکس ایک اور اصطلاح ---- در مختبر ----- بھی استعمال ہوتی ہے جس کے معنی کسی بھی ایسے عمل یا تجربے کے ہوتے ہیں کہ جو مختبر یعنی تجربہ گاہ میں (شیشے کی نلی وغیرہ) میں کیا جا رہا ہو یا جاتا ہو؛ انگریزی میں اسے in vitro کہا جاتا ہے جہاں vitro کے معنی شیشے کی نلی کے آتے ہیں۔"@ur . "سندھی زبان کے شاعر۔ قلمی نام تاجل بیوس۔ تاج محمد نے 22 ستمبر 1938کو ضلع خیرپور کے شہر صوبھو دیرو میں جنم لیا۔انہوں نے اقتصادیات میں ایم اے کیا تھا، جس کے بعد انیس سو ساٹھ میں درس و تدریس سے منسلک رہے بعد میں وزارت کارپوریٹ میں تعینات ہوئے، جہاں سے بطور رجسٹرار کمپنیز ریٹائرڈ ہوئے۔"@ur . "خرج حیات (ex vivo) کی اصطلاح سائنس میں ایسے تجربات و اختبارات کے ليے اختیار کی جاتی ہے کہ جن میں درحیات (in vivo) کی کیفیت تو موجود نہیں ہو لیکن اس کے باوجود (یعنی زندہ جسم میں نا ہونے کے باوجود) بھی وہ اختبار ایسے ماحول میں کیا جارہا ہو کہ جو زندہ جسم میں موجود ماحول سے ممکنہ حد تک قریب تر ہو۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ گویا خرج حیات کہا جانے والا تجربہ زندہ جسم سے باہر (یعنی زندہ ماحول سے خرج ہونے کے بعد) کیا جارہا ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کے ليے در مختبر (in vitro) کی اصطلاح کے بجاۓ خرج حیات کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور ایسا کہنے کی وجہ یہ ہے کہ تجربے میں استعمال کیا جانے والا خلیہ یا کوئی اور شے مثلا نسیج وغیرہ ، گو کہ جسم سے باہر تو ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود ممکنہ حد تک زندہ جسم کے ماحول کو پیدا کر دیا جاتا ہے اس ليے وہ تجربے میں استعمال کی جانے والی شے مختبر (laboratory) یا کسی اختباری نلی میں ہونے کے باوجود تجربہ گاہ کے ماحول کی نسبت زندہ جسم کے ماحول سے نزدیک ماحول میں ہوتی ہے۔ اگر تجربہ (عام طور پر چوبیس گھنٹے سے زیادہ) طول اختیار کر جاۓ اور زندہ جسم کے جیسا ماحول برقرار رکھنا ممکن نا رہے تو پھر اسے در مختبر (in vitro) کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "نجمانی اصل میں ایسے اجرام فلکی کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی ستارے کے گرد گردش کرتے۔ ان کے انگریزی نام میں oid کا لاحقہ اصل میں؛ نما یا مانند کی تشبیہ ہے اور astero کا لفظ ستارے یا نجم کی یونانی کو ظاہر کرتا ہے اس وجہ سے ان کو اردو میں نجمانی یعنی نجم نما کہا جاتا ہے۔ اس کا ایک اور متبادل نجمیہ کا لفظ بھی ہوسکتا ہے لیکن اردو قواعد کے مطابق لاحقہ یہ عام طور پر کسی بڑے کے چھوٹے کے مفہوم میں آتا ہے نا کے کسی بڑے کی مانند یا نما کے مفہوم میں۔ یہ عموماً چھوٹے سیارے یا سیارانی (planetoids) بھی کہلاتے ہیں۔ اور یہ مریخ اور مشتری کے مداری راستوں پر چلتے ہیں۔ سیرس ان میں سے سب سے بڑا نجمیہ ہے۔ اس کا قطر 480 میل ہے اور اسے 1801ء میں پیازی نامی سائنسدان نے دریافت کیا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نجمیے قدیم سیاروں یا سیارچوں کے ٹوٹنے سے بنتے ہیں۔ لیکن اس نظریے کا ثبوت پیش کرنا مشکل ہے۔ تاہم ان کے بارے میں اتنا کہا جاسکتا ہے کہ ان کے جسم چٹان کی طرح سخت ہیں۔ صرف ایک نجمیہ ویسٹا ہمیشہ برہنہ آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے۔ نظام شمسی Error: Image is invalid or non-existent. "@ur . "عنور نسبتی محرضِ استماتت ربیطہ کو انگریزی میں TNF-related apoptosis-inducing ligand کہا جاتا ہے اور مختصر طور پر اسے عنمار (TRAIL) کہتے ہیں ، یہ اصل میں ایک وراثے کے لیۓ اختیار کیا جانے والا نام ہے جو کہ ایک ایسا لحمیاتی ربیطہ (ligand) تیار کرتا ہے جس کے زریعے استحالہ خلیات (transformed cells) کی استماتت (یعنی ان کو فنا کرنے کا عمل) تو واقع ہوتا ہے لیکن عنمار کے اس فنا کردینے کے اثر سے صحتمند خلیات قطعی متاثر نہیں ہوتے؛ 1997ء میں شائع ہونے والی Degli کی تحقیق کے مطابق ایسا اس حقیقت کے باوجود دیکھنے میں آتا ہے کہ صحتمند خلیات میں عنمار یا TRAIL کی تعبیر (expression) خاصی مقدار میں پائی جاتی ہے۔"@ur . "موجودہ ایران کو انتظامی طور پر اکتیس صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جنکو فارسی زبان میں استان کہتے ہیں۔ ہر صوبہ کا ایک دارالخلافہ ہے جسکو کو مرکز کہتے ہیں اور جو عام طور پر صوبہ کا سب سے بڑا شہر ہوتا ہے۔ مرکز یا صوبائی دارالخلافہ کا انتظام علاقائی حکومت چلاتی ہے جسکا سربراہ گورنر جزل یا استاندار ہوتا ہے جسکو ایرانی وزارت داخلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مقرر کرتی ہے۔ 1950ء تک ایران کل 12 صوبوں میں تقسیم تھا، جنکو 1950 میں انتظامی طور پر تبدیل کر کے 10 ریاستوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1960ء تا 1981ء کئی ریاستوں کو ایک ایک کر کے صوبوں کا درجہ دیا جاتا رہا اور ساتھ ہی ساتھ نۓ صوبے بھی بناۓ جاتے رہے، جس سے صوبوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ آخری بار 2004ء میں صوبہ خراستان تقسیم کر کے تین نۓ صوبوں میں تبدیل کیا گیا۔"@ur . "استان فارسی زبان کا لفظ ہے جسکا مطلب اردو میں صوبہ لیا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں اسکا ترجمہ اسٹیٹ State کیا جاتا ہے۔ مملکت ایران کو انتظامی طور پر 30 استانھا میں تقسیم کیا گیا ہے، یا یوں کہ سکتے ہیں کہ تیس صوبوں یا ریاستوں میں تقسیم کیا گيا ہے۔ استان کے سربراہ کو استاندار کہتے ہیں۔"@ur . "استاندار فارسی زبان کا لفظ جسکا اردو ترجمہ صوبائی گورنر لیا جا سکتا ہے۔ ایران کے صوبہ یا استان کا انتظام چلانے والی علاقائی حکومت کی سربراہی استاندار کرتا ہے جسکی تقرری ایرانی وزارت داخلہ ، وفاقی کابینہ کی منظور سے کرتی ہے۔"@ur . "صوبہ آذربائجان شرقی ایران کے شمال مغربی علاقہ میں واقع صوبہ ہے جسکی سرحدیں مملکت آرمینیا، آذربائجان اور ایرانی صوبہ جات صوبہ اردبیل، صوبہ آذربائیجان غربی اور زانجان سے ملتی ہیں۔ صوبہ کا شمار ایران کے تاریخی علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں کے فنون لطیفہ ایران اور ایرانی ثقافت و موسیقی کی پہچان ہیں۔ صوبائی صدر مقام ایران کا تاریخ شہر تبریز ہے۔ علاقہ کا رقبہ 47,830 مربع کلومیٹر اور آبادی 2005ء کے تخمینہ کے مطابق لگ بھگ چالیس لاکھ ہے۔ علاقہ زیادہ تر پہاڑی ہے اور موسم سرد و خشک ہے۔ آج کا آذربائجان شرقی ایران کا صنعتی مراکز ہے، جہاں 5000 سے زیادہ کارخانے ہیں۔ اہم صنعتوں میں شیشہ سازی، کاغذ سازی، کھانے پینے کی سربندی، چمڑہ سازی اور جوتا سازی اور تانبا کی مصنوعات بنانے کے کارخانوں کے علاوہ تبریز آئل ریفائنری اینڈ پیٹروکیمیکل کمپلیکس، تبریز ٹریکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی، تبریز مشین مینوفیکچرنگ کمپنی اور آذربائجان اسٹیل ہیں۔ اسکے علاوہ تبریز دستکاریوں کے لیے بھی شہرت رکھتا ہے جہاں کے قالین اپنے رنگ اور معیار کی وجہ سے پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق علاقہ میں 66000 کے لگ بھگ قالین بننے کے مراکز ہیں جو دو لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ ایران سے برآمد کی جانے والی قالینوں کا 35 فیصد صوبہ آذربائجان شرقی میں تیار ہوتا ہے۔ آذربائجان شرقی کا شمار ایران کے امیر ترین علاقوں میں ہوتا ہے جو صنعتوں اور دستکاریوں کے علاوہ معدنی دولت سے بھی مالامال ہے، جہاں 1997ء تک 180 کانیں کام کر رہی ہیں اور 121 زیر تعمیر ہیں۔"@ur . "ک نہایہ ، کاربو اکسیل سے کاف لے کے بنایا گیا ایک اختصاری کلمہ ہے جس کو انگریزی میں C-terminus کہا جاتا ہے جہاں C سے مراد وہی ہے جو کہ اردو میں ک سے لی گئی ہے۔ اس ک نہایہ سے مراد اصل میں کسی لحمیاتی سالمے کے اس سرے یا نہایہ (terminus) کی ہوتی ہے کہ جس پر اس کے انتہائی سرے والے امائنو ترشے کا آزاد carboxyl group پایا جاتا ہے اسی وجہ سے اسے COOH نہایہ اور carboxyl-terminus بھی کہتے ہیں۔"@ur . "صوبہ چهارمحال و بختیاری ایران کے تیس صوبوں میں سے ایک ہے، جسکا رقبہ 16,332 مربع کلومیٹر اور 2005ء کے تخمینہ کے مطابق آبادی 842,000 ہے۔ صوبہ ایران کے جنوب مغربی علاقہ میں واقع ہے اور صوبائی صدر مقام شهرکرد ہے۔ تاریخی طور پر بختیاری اور چھار محالی قبائل سے آباد ہے، اور انہی قبیلوں کے ناموں کو ملا کر صوبہ کا نام رکھا گیا ہے۔ یہ دونوں قبائل صدیوں سے اس علاقہ میں مل کر رہ رہے ہیں اور ان دونوں قبائل کے رسوم و رواج اور ثقافت بھی ملتی جلتی ہے۔ اس صوبہ کے لوگ سادہ طرز زندگی اور بلند ارادوں کی وجہ سے پورے ایران میں سخت جنگجو لوگوں کے طور پر جانے جاتے ہیں، اور ایران کے بہترین گھڑسوار قرار دیے جاتے ہیں۔ علاقہ قبائلی طرز کے رہن سہن، پہلوانی، موسیقی، رقص اور لباس کی وجہ سے دوسرے ایرانی علاقوں سے مختلف نظر آتا ہے۔ زریعہ معاش زیادہ تر زراعت ہے، جبکہ صنعتیں صوبائی صدرمقام میں مرتکز ہیں۔ علاقہ اپنی قدرتی خوبصورتی کی بدولت اہم سیاحتی مقام بننے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔"@ur . "نیو برنزوک کینیڈا کے تین maritime صوبوں میں سے ایک ہے اور آئینی اعتبار سے واحد صوبہ ہے جہاں سرکاری طور پر فرانسیسی اور انگریزی نافذ العمل زبانیں ہیں۔ صوبے کا دارلخلافہ فریڈیکٹن ہے۔ اعداد و شمار کے ادارے کے مطابق صوبے کی کل آبادی 751527 نفوس ہے۔ ان کی اکثریت انگریزی بولتی ہے اور یہاں فرانسیسی بولنے والے افراد بھی کافی تعداد میں موجود ہیں۔ فرانسیسی بولنے والے افراد کی بھاری اکثریت اکاڈیان قوم سے ہے۔ صوبے کا نام جنوبی جرمنی میں واقع شہر برانڈچوگ کا انگریزی ترجمہ ہے۔ یہ شہر برطانیہ کے ہانو ویران بادشاہ جارج سوئم کے آباؤ اجداد کا شہر تھا۔"@ur . "| افغانستان کا پرچم :"@ur . "شہر کرد ایران کا ایک شہر اور صوبہ چهارمحال و بختیاری کا صدر مقام ہے۔ شہر اصفہان سے 107 کلومیٹر جنوب مغرب اور دارالحکومت تہران سے 521 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ شہر کی آبادی 2005ء کے تخمینہ کے مطابق 127,359 ہے۔ 1935ء تک شہر کو دِهْکُرد معنے دیہات کرد کہتے تھے، اور 1935ء شہر کے پھیلاو اور آبادی میں اضافہ کی وجہ سے اسے شہر کرد کا نام دیا گيا۔ روائتی طور پر شہر اینٹوں، چاول، بنائی اور شیشسے کے ٹکڑوں (mosaic) سے مصوری کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ علاقہ میں ایک بجلی گھر، ایک مائیکرو ویو ریپیٹر اسٹیشن، ٹیلیگراف اسٹیشن، ٹی وی اسٹیشن اور کئی جامعات ہیں۔ موسم سرد و خشک ہے۔ نام کے برعکس شہر کی آبادی کرد نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شہر کا اصل نام دژگرد تھا، لیکن عربوں کے آنے کے بعد گرد سے کرد بن گیا کیوں کہ عربی زبان میں گ نہیں ہے اور وہ گ کے آواز نہیں بول سکتے۔اس طرح شہر کا نام دہ گر سے دہ کرد ہو گيا۔"@ur . "موجودہ ایران کو انتظامی طور پر اکتیس صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جنکو فارسی زبان میں استان کہتے ہیں۔ ہر صوبہ کا ایک دارالخلافہ ہے جسکو کو مرکز کہتے ہیں اور جو عام طور پر صوبہ کا سب سے بڑا شہر ہوتا ہے۔ مرکز یا صوبائی دارالخلافہ کا انتظام علاقائی حکومت چلاتی ہے جسکا سربراہ گورنر جزل یا استاندار ہوتا ہے جسکو ایرانی وزارت داخلہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مقرر کرتی ہے۔ 1950ء تک ایران کل 12 صوبوں میں تقسیم تھا، جنکو 1950 میں انتظامی طور پر تبدیل کر کے 10 ریاستوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ 1960ء تا 1981ء کئی ریاستوں کو ایک ایک کر کے صوبوں کا درجہ دیا جاتا رہا اور ساتھ ہی ساتھ نۓ صوبے بھی بناۓ جاتے رہے، جس سے صوبوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ آخری بار 2004ء میں صوبہ خراستان تقسیم کر کے تین نۓ صوبوں میں تبدیل کیا گیا۔ علاقوں کے نام، آبادی، رقبہ اور صدرمقام کی تفصیل جدول میں دی گئی ہے۔ نمبر شمار علاقہ علاقہ کا رقبہ علاقہ کی آبادی علاقہ کا صدر مقام 1 صوبہ اردبیل 17,800 1,257,624 اردبیل 2 صوبہ آذربایجان شرقی 45,650 3,620,183 تبریز 3 صوبہ آذربایجان غربی 37,437 2,949,426 ارومیه 4 صوبہ بوشهر 22,743 887,115 بوشهر 5 صوبہ چهارمحال و بختیاری 16,332 842,002 شهرکرد 6 صوبہ فارس 122,608 4,385,869 شیراز 7 صوبہ گیلان 14,042 2,410,523 رشت 8 صوبہ گلستان 20,195 1,637,063 گرگان 9 صوبہ همدان 19,368 1,790,770 همدان 10 صوبہ هرمزگان 70,669 1,410,667 بندر عباس 11 صوبہ ایلام 20,133 545,093 ایلام 12 صوبہ اصفهان 107,029 4,590,595 اصفهان 13 صوبہ کرمان 180,836 2,660,927 کرمان 14 صوبہ کرمانشاه 24,998 1,938,060 کرمانشاه 15 صوبہ خراسان شمالی 28,4 820,918 بجنورد 16 صوبہ خراسان رضوی 144,681 5,620,770 مشهد 17 صوبہ خراسان جنوبی 69,555 640,218 بیرجند 18 صوبہ خوزستان 64,055 4,345,607 اهواز 19 صوبہ کهگیلویه و بویراحمد 15,504 695,099 یاسوج 20 صوبہ کردستان 29,137 1,574,118 سنندج 21 صوبہ لرستان 28,294 1,758,628 خرم آباد 22 صوبہ مرکزی 29,130 1,361,394 اراک 23 صوبہ مازندران 23,701 2,940,831 ساری 24 صوبہ قزوین 15,549 1,166,861 قزوین 25 صوبہ قم 11,526 1,064,456 قم 26 صوبہ سمنان 97,491 590,512 سمنان 27 صوبہ سیستان و بلوچستان 181,785 2,410,076 زاهدان 28 صوبہ تهران 18,814 13,530,742 تہران 29 صوبہ یزد 129,285 992,318 یزد 30 صوبہ زنجان 21,773 970,946 زنجان 31 صوبہ البرز 17,800 1,375,450 کرج"@ur . "برٹش کولمبیا یا مختصراً بی سی، کینیڈا کا مغربی صوبہ ہے اور اس کی وجہ شہرت اس کی قدرتی خوبصورتی ہے۔ کینیڈا کی کنفیڈریشن سے الحاق کرنے والا یہ کینیڈا کا چھٹا صوبہ تھا۔ اس کے باشندے برٹش کولمبین کہلاتے ہیں۔ اس کا صدر مقام وکٹوریا ہے جو کینیڈا کا پندرہواں بڑا شہر ہے۔ وینکوور اس کا سب سے بڑا شہر ہے اور کینیڈا کا تیسرا بڑا شہر۔"@ur . "Machine press pressing machine"@ur . "طباعہ]] مطبعہ ، ایک آلاتی اختراع جو کسی واسطے پر سیاہی شدہ سطح کو دَاب کر شبیہہ منتقل کرتا ہے."@ur . "وسیلۂ مبادلہ medium of exchange"@ur . "اجناس goods"@ur . "فَلَس یا فِلس ، مبادلہ کی اکائی ہے، جو اجناس یا خدمات کی منتقلی کو سہل بناتی ہے. یہ پیسے کی ایک شکل ہے. پیسہ کوئی بھی ایسی چیز ہے جو تبادلہ کے وسیلے کے طور پر استعمال ہو. سکہ (coin) اور کاغذی پیسے (banknote) دونوں فلس کی اقسام ہیں."@ur . "عالمگیریت یا جهانی‌سازی ، لُغوی طور پر اِس سے مُراد علاقائی یا مقامی مظاہر کو عالمگیر بنانے کا عمل ہے. اِس کی وضاحت کچھ یُوں کی جاسکتی ہے کہ ‘‘ایک ایسی عملیت جس سے ساری دُنیا کے لوگ ایک معاشرے میں متحد ہوجائیں اور تمام افعال اکٹھے سرانجام دیں’’."@ur . "ناعالمگیریت deglobalization"@ur . "عالمگیر یا عالمی Global"@ur . "عالمی انصاف Global justice"@ur . "عالمگیری ، تعلیمی اور کاروباری اِستعمال میں اِس اِصطلاح سے مُراد عالمگیریت کی اِنتہاء ہے یعنی وُہ وقت یا حالت جب عالمگیریت کا عمل مکمل ہوجائے."@ur . "دولووالی سندھو جٹ برادری کا گاوں ہے"@ur . "دُنیا سَپاٹ ہے: اکیسوی صدی کی مختصر تاریخ ، تھامس فریڈمین کی ایک کتاب جو اکیسوی صدی میں عالمگیریت کا تجزیہ کرتی ہے."@ur . "مسطح (مسط + طح) flat کو اور تسطح (تسط + طح) flatness کو کہا جاتا ہے۔ اس آسان بیان کے بعد اگر کسی قاری کو اس کی مزید تفصیل مطلوب ہو تو وہ یوں کی جاسکتی ہے کہ ؛ مُسَطّـَح کا لفظ اردو میں flat کے معنوں میں لغات میں آتا ہے اور یہ اردو / عربی کے لفظ سطح سے ماخوذ ہے۔ اس کا تلفظ م پر پیش ، ط پر تشدید اور زبر کے ساتھ ---- مُسَط + طح ---- ادا کیا جاتا ہے۔ اسی سے صفت flatness کے ليے لفظ تَسطّـُح بنایا جاتا ہے جس کا تلفظ ت پر زبر اور ط پر تشدید و پیش کے ساتھ ---- تَسط + طـُح ---- ادا ہوتا ہے۔ لفظ flatness کے ليے اردو میں غیرندائی انداز اختیار کرتے ہو‎ۓ اسے مسطح پن بھی کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "صوبہ فارس ایران کے تیس صوبوں میں سے ایک ہے، جو مملکت ایران کے جنوب میں واقع ہے۔ صوبہ کا رقبہ 122,400 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 38 لاکھ ہے۔ صوبائی صدر مقام ایران کا پانچواں بڑا شہر شیراز ہے۔ فارس، فارسی لوگوں کا اصل وطن ہے۔ اور اسی نام سے ایران کی زبان کو فارسی کہتے ہیں۔ فارسی، پارسی یا پرشین ان تمام ناموں کا ماخذ قدیم ایرانی لفظ پارسا (Pârsâ) کو لیا جاتا ہے جس سے یہ سارے لفظ اخذ ہوۓ۔ 1935ء تک ایران کا سرکاری نام بھی فارس تھا جسکو بعد میں بدل کر ایران کیا گیا۔ ذریعہ معاش زراعت منحصر ہے۔ اہم زرعی پیداوار میں گندم، بریلی، رس دار پھل، کھجور، چکندر اور کپاس ہے۔ صوبہ میں لگاۓ گۓ کارخانوں میں ایک آئل ریفائنری، ٹائر بنانے کا ایک کارخانہ، ایک بڑا الیکٹرانکس کارخانہ اور شوگر مل شامل ہیں۔ اسکے علاوہ سیاحت بھی اہم صنعت ہے۔ یونیسکو کو جانب سے صوبہ میں واقع دشت ارجان کو عالمی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔"@ur . "مملکت ایران کے جنوب مشرق میں واقع صوبہ کرمان رقبہ کے لحاظ سے ایران کا دوسرا بڑا صوبہ ہے۔ صوبہ کا رقبہ 180,836 مربع کلومیٹر اور آبادی 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ صوبائی صدر مقام کرمان کے علاوہ دیگر شہر بافت، بردسیر، بم، جیرفت، راور، رفسنجان، رودبار جنوب، زرند، سیرجان، شهر بابک، عنبرآباد، قلعه گنج، کرمان، کوهبنان، کهنوج اور منوجان ہیں۔"@ur . "گھڑی ، وقت بتانے والا آلہ جو ایک ہی شخص کے استعمال کیلئے بنایا جاتا ہے. آج کل اِس سے مُراد عموماً کلائی کی گھڑی (ہتھ گھڑی یا دستی گھڑی) ہوتی ہے جسے ہتھکڑی یا پٹّی کے ذریعے کلائی پر باندھا جاتا ہے. جدید گھڑیاں وقت کے ساتھ ساتھ دن، تاریخ، مہینہ اور سال بھی بتاتی ہیں جبکہ برقی گھڑیوں میں اَور بھی اِضافی خصوصیات ہوسکتی ہیں."@ur . "کرۂ ہوا (اور کرۂ فضاء) ، دراصل گیسوں کا ایک غلاف ہے جو کافی کمیت والے مادّی جسم کے کششِ ثقل کی وجہ سے اُس کے گرد محیط ہوتا ہے مثال کے طور پر کرۂ ارض اور چاند کے گرد پیدا ہونے والے کرۂ ہوا۔ اگر اس جسم کی ثقل زیادہ ہو اور درجۂ حرارت کم ہو تو یہ کرۂ ہوا اسی نسبت سے زیادہ طویل مدت تک قائم رہتا ہے۔"@ur . "ارض روم ترکی کا شہر ہے جو جزیرہ نما اناطولیہ کے مشرقی علاقے میں واقع ہے۔ 2000ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 361،235 ہے۔ یہ صوبہ ارض روم کا دارالحکومت ہے جو مشرقی اناطولیہ کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ شہر سطح سمندر سے 1757 میٹر (5766 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور یہاں موسم انتہائی سرد ہوتا ہے۔ ماہ جنوری میں یہاں کا اوسط درجہ حرارت منفی 11 درجہ سینٹی گریڈ ہوتا ہے جبکہ کبھی کبھار یہ منفی 30 درجہ سینٹی گریڈ (منفی 22 درجہ فارن ہائیٹ) تک پہنچ جاتا ہے۔ موسم سرما میں یہاں شدید برف باری بھی پڑتی ہے۔ ارض روم زمانہ قدیم میں کیرن کے نام سے جانا جاتا تھا اور بازنطینی عہد میں یہ شہر تھیوڈوسیوپولس کہلاتا تھا اور اس کو موجودہ نام جنگ ملازکرد میں فتح کے بعد مسلمانوں کے ہاتھوں ملا۔ 1829ء میں شہر پر روسیوں نے قبضہ کر لیا لیکن معاہدہ ادرنہ کے تحت اسے سلطنت عثمانیہ کو واپس کر دیا گیا۔ جنگ کریمیا کے دوران روسی افواج اس شہر تک دروازوں تک پہنچ گئی تھیں لیکن عددی قوت کی کمی اور دیگر محاذوں پر جاری مقابلوں کے باعث اس پر حملے کی جرات نہ کر سکی۔ 1877ء کی روس ترک جنگ میں روسی حملے کے دوران یہاں کے شہریوں نے زبردست مزاحمت کی لیکن شہر بالآخر روسی افواج کے زیر نگیں آ گیا تاہم ایک مرتبہ پھر معاہدہ سان اسٹیفنو کے تحت سلطنت عثمانیہ کو واپس مل گیا۔ 1915ء کے آرمینیائی قتل عام کے دوران یہ شہر آرمینیائی باشندوں پر مبینہ مظالم کا اہم مرکز تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران یہ شہر عثمانی اور روسی سلطنتوں کے درمیان لڑی گئی کلیدی جنگوں میں سے ایک کا مرکز رہا۔ فروری 1916ء میں روسی افواج نے شہر پر قبضہ کر لیا اور تیسری مرتبہ یہ شہر 1918ء میں معاہدہ بریسٹ-لیٹوفسک کے تحت عثمانیوں کو واپس ملا۔ 1919ء میں شہر میں منعقد ہونے والی ارض روم کانگریس ترک جنگ آزادی کا نقطہ آغاز سمجھی جاتی ہے۔ شہر میں واقع جامعہ اتاترک ترکی کی بڑی جامعات میں سے ایک ہے جہاں چالیس ہزار سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں۔ تعلیم کے علاوہ سیاحت یہاں کی معیشت کا اہم حصہ ہے۔ ترکی کے چوتھے صدر جمال گرسل اور معروف جدید اسلامی دانشور و مصنف فتح اللہ گلین کا تعلق اسی شہر سے ہے۔"@ur . "معالجاتی تحویرِ وراثہ (therapeutic gene modulation) سے مراد کسی بھی جاندار کے جسم میں موجود کسی وراثے کے افعال میں کی جانے والی معالجاتی تحویر یا ترمیم و رد و بدل کی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی سرطانی وراثے (oncogene) کی فعالیت یا activity کسی انسان میں حد سے تجاوز کر گئی ہو اور اس کی وجہ سے یا تو مرض سرطان پیدا ہونے کا امکان ہو یا پیدا ہو چکا ہو تو اس سرطان کا باعث بننے والے وراثے کی بڑھی ہوئی فعالیت کو معالجاتی تحویر کی مدد سے کم کیا جاسکتا ہے۔ کسی بھی وراثے یا gene کی فعالیت سے سالماتی حیاتیات و وراثیات میں مراد اس سے بننے والے mRNA اور پھر اس کے انتساخ (transcription) سے پیدا ہونے والے لحمیہ کی پیدائش کی لی جاتی ہے اور اس فعالیت کو (یعنی DNA سے لحمیہ بننے کے عمل کو) اس مخصوص وراثے کی تعبیر (expression) کا نام دیا جاتا ہے۔ تو اب اگر کوئی ایسا طریقۂ تحویر اختیار کیا جاوے کہ جو اس بڑھی ہوئی سرطانی وراثے کی تعبیر کو کم کر سکتا ہو تو اس طریقۂ کار کو معالجاتی تحویر وراثہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "اردو شاعر۔ پورا نام مقبول حسین شاہ۔ 1954ء جھنڈو خیلبنوں میں پیدا ہوئے ۔ والد ایک سکول کے ہیڈ ماسٹر تھے۔ ان کے والد امیر عبداللہ کی دو شادیاں تھیں۔ انہوں نے 1981ء میں وفات پائی ۔ مقبول عامر میٹرک 1970 ء میں ہائی سکول نمبر 2 بنوں سے پاس کیا ۔ پھر ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا ۔ 1975ء میں گومل یونیورسٹی سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔ پھر ایم اے انگریزی میں داخلہ لیا لیکن ملازمت کی وجہ سے تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑی۔ حبیب بنک میں ملازمت کے دوران انہوں نے اپنا تبادلہ پشاور کرا لیا تاکہ یہاں شاعروں اور ادیبوں سے ملاقات کے مواقع میسر آسکیں۔ پھر پشاور یونیورسٹی سے ایم اردو کا امتحان پاس کیا۔ لکچرر شپ کے لیے انٹرویو دیا لیکن کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ 1984ء میں بطور ریسرچ آفیسر اکادمی ادبیات اسلام آباد میں تقرری ہوئی ۔ ان کی شادی 1978ء میں تتر خیل کے زمیندار حاجی کالو خان کی صاحب زادی زبیدہ خانم سے ہوئی جن سے ان کے تین بچے پیدا ہوئے۔ جوانی میں ایک خطرناک بیماری سکلیروڈرما میں مبتلا ہو گئے جس سے ان کی انگلیوں کی پوروں میں سوجن اور سختی پیدا ہوگئی۔ علاج کے لیے لندن کا سفر کیا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ 13 مئی 1990ء میں ان کو دن کا دورہ پڑا اگلے روز یکم جون کو انہیں جھڈی خیل میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ ان کی قبر پر خود ان کا شعر کندہ ہے ۔ان کا صرف ایک مجموعہ دیئے کی آنکھ ان کی زندگی میں ہی 1990 میں اسلام آباد سے شائع ہوا۔ ان کی شخصیت اور فن پر جامعہ پشاور سے ایم اے اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم فل کا تحقیقی مقالہ تحریر کیا جا چکا ہے۔ دئیے کی آنکھ کا پشتو میں ترجمہ دانش نے 2008ء میں کیا۔ جس کا نام انہوں نے د ڈیوے سترگے رکھا۔ میں مر گیا ہوں وفا کے محاذ پر عامر پس شکست بھی میرا وقار باقی ہے"@ur . "ریاضاتی منطق میں تطویل ایسے مرکب مستلف کو کہتے جو ہمیشہ سچ ہو چاہے اس میں پائی جانے والی مستلف کی اقدار کچھ بھی ہوں۔ مثال کے طور پر تطویل ہے جیسا کہ اس کے سچائی جدول سے ظاہر ہے کہ یہ ہمیشہ سچ ہے۔ تطویل کی مثال p T F T F T T تطویل کے نفی کو تضارب کہتے ہیں، یعنی یہ ہمیشہ جھوٹ ہوتی ہے چاہے اس میں پائی جانے والی مستلف کی اقدار کچھ بھی ہو۔ مثال کے طور پر تضارب ہے جیسا کہ اس کے سچائی جدول سے ظاہر ہے کہ یہ ہمیشہ جھوٹ ہے۔ تضارب کی مثال p T F F F T F واضح رہے کہ مرکب مستلف اور مرکب مستلف ایک دوسرے کے نفی ہیں ایسی مستلف جو نہ تو تطویل ہو اور نہ ہی متضارب، کو امکانیہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "جب دو مقداروں میں ایسی نسبت پائی جاتی ہو کہ کسی ایک میں اضافہ پر دوسری قدر میں کمی اور کسی ایک میں کمی پر دوسری قدر میں اضافہ ہوتا ہو، اس تناسب سے کہ دونوں اقدار کا حاصل ضرب دائم رہے، تو ایسے تناسب کو بالعکس متناسب کہا جاتا ہے اور اسے انگریزی میں inversely proportional کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی گیس پر دباؤ بڑھایا جاۓ تو اسکا حجم کم ہوتا ہے ؛ یعنی کہا جاسکتا ہے کہ کسی مخصوص حالت پر اس گیس کا حجم اس کے دباؤ کے بالعکس متناسب ہے۔"@ur . "دو یا دو سے زیادہ عوامل یا قدروں کے مابین پایا جانے والا ایسا تناسب یا ایسی نسبت کہ جس میں ایک میں اضافے پر دوسری میں بھی اضافہ اور ایک میں کمی پر دوسری میں بھی کمی واقع ہوتی ہو، اس تناسب سے کہ دونوں اقدار کا قسیم دائم رہے، اسے راست متناسب کہا جاتا ہے انگریزی میں اسے proportional کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کسی گیس کا درجۂ حرارت بڑھایا جاۓ تو اس کا حجم بھی بڑھتا ہے ؛ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ کسی خاص حالات پر اس گیس کا حجم اس کے درجۂ حرارت کے راست متناسب ہے۔"@ur . "علم ریاضی میں، ناطق عدد (rational number) سے مراد ایسا عدد ہوتا ہے جو دو صحیح اعداد (integers) کے قسیم (quotient) کے طور پر ظاہر کیا جاسکتا ہو۔ لاصحیح (non-integer) منطقی اعداد کو لکھنے کے لیۓ عامیانہ کسر (vulgar fraction) ، کا انداز اختیار کیا جاتا ہے جہاں b ، صفر نہیں ہوتا؛ اس قسم کے اظہار میں صحیح عدد a کو شمار کنندہ (numerator) جبکہ صحیح عدد b کو قاسم (denominator) یا تقسیم کنندہ بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس تعریف کے تحت صحیح اعداد بھی ناطق اعداد کا ذیلی مجموعہ ہیں۔ ناطق عدد ، اصل میں حقیقی اعداد (real numbers) کی دو بڑی اقسام میں سے ایک ہے ، دوسری قسم کو غیرناطق عدد یا اصم (irrational number) کہا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضاتی منطق میں تضارب ایسے مرکب مستلف کو کہتے جو ہمیشہ جھوٹ ہو چاہے اس میں پائی جانے والی مستلف کی اقدار کچھ بھی ہوں۔ مثال کے طور پر تضارب ہے جیسا کہ اس کے سچائی جدول سے ظاہر ہے کہ یہ ہمیشہ جھوٹ ہے۔ تضارب کی مثال p T F F F T F تضارب کے نفی کو تطویل کہتے ہیں، یعنی یہ ہمیشہ سچ ہوتی ہے چاہے اس میں پائی جانے والی مستلف کی اقدار کچھ بھی ہو۔ مثال کے طور پر تطویل ہے جیسا کہ اس کے سچائی جدول سے ظاہر ہے کہ یہ ہمیشہ سچ ہے۔ تطویل کی مثال p T F T F T T واضح رہے کہ مرکب مستلف اور مرکب مستلف ایک دوسرے کے نفی ہیں ایسی مستلف جو نہ تو تطویل ہو اور نہ ہی متضارب، کو امکانیہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "نرگس کا پھول"@ur . "ریاضی میں دو اقدار کو راست متناسب کہا جاتا ہے، اگر ان میں تبدیلی اس طرح ہو کہ ایک قدر دوسری قدر کو کسی دائم سے ضرب دینے سے حاصل ہو، یا یوں کہو کہ ان دونوں اقدار کا تناسب دائم ہو۔"@ur . "افریقی-امریکی یا کالے امریکی متحدہ امریکہ کے اقریقی نژاد شہریوں کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ جبکہ یورپی امریکی کو صرف امریکی ہی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "رگڑ ، ایک قوت ہے جو دو باہم لگے سطوح (ٹھوس و ٹھوس / ٹھوس و سیال / ٹھوس و گیس) کی حرکت کے خلاف مزاحمت پیش کرتی ہے. مفہومِ عام و سلیس الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ رگڑ وہ قوت ہے جو ایک چیز کو دُوسری چیز پر سے پھِسل کر گُزر جانے سے روکتی ہے (یا روکنے کی کوشش کرتی ہے) . یہ ایک بنیادی قوت نہیں ہے کیونکہ یہ باردار ذرّات جیسے برقیے، اولیے، جوہروں اور سالمات کے درمیان برقناطیسی قوت سے اخذ کی گئی ہے. ٹھوس اور ٹھوس کے درمیان رگڑ کو خشک رگڑ جبکہ ٹھوس اور گیس یا مائع کے درمیان رگڑ کو سیال رگڑ کہا جاتا ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . "میاں کے معنی بزرگ، عزت والا، بڑا، وغیرہ کے ہیں۔ میاں کا لفظ آرائیں ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے خاندانی نام کے طور پر استمال کرتے ہیں۔ پہلے پہل آرائیں ذات کے لوگ اپنے بزرگوں کو عزت اور احترام سے میاں صاحب کہہ کر بلاتے تھے۔ بعد ازاں دوسری ذاتوں کے لوگ بھی آرائیں فیملی کے بزرگوں کو عزت و احترام سے میاں صاحب کہہ کر پکارنے لگے۔ وہیں سے یہ لفظ ان کی ذات کے ساتھ مخصوص ہوتا چلا گیا اور یوں میاں کا لفظ آرائیں ذات کے لوگوں نے اپنے خاندانی نام کے طور پر استمال کرنا شروع کر دیا۔ بعد میں دوسری ذاتوں کے لوگوں نے بھی آرائیں ذات سے منسوب اس خوبصورت لفظ میاں کو اپنے القاب یا فیملی نام کے طور پر استمال کرنا شروع کر دیا۔ مثلا میاں نوازشریف وزیراعظم نواز شریف"@ur . "پاکستان میں چوہدرى کا لفظ جٹ ذات سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے خاندانی نام کے طور پر استمال کرتے ھیں ۔ جٹ، ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی لوگ اپنے خاندان نام کے طور گوت، بھی استمال کرتے ھیں۔"@ur . "آگ ٹی وی پاکستان کی نوجوان نسل کے لیے بنایا گیا چینل ہے جس میں انٹرٹینمنٹ کے ساتھ ساتھ موسیقی کے پروگرام دکھاۓ جاتے ہیں۔ آگ ٹی وی کے وی جیز (VJ's) کے نام مندرجہ ذیل ہیں. ‎‎‎VJ Fuse/وی جے فیوز VJ Meter/وی جے میثر VJ Jugnoo/وی جے جگنوں VJ Raheel/وی جے راحیل VJ Reeshem/وی جے ریشم VJ Mahira/وی جے ماحرا VJ Yasir/وی جے یاسر VJ Alishba/وی جے علشبہ جیو ٹی وی نیٹ ورک کے زیرانتظام مندرجہ ذیل مزید ٹی وی چینل کام کر رہے ہیں۔ جیو ٹی وی جیو نیوز جیو سوپر (کھیل)"@ur . "اآرائیں ایک ذات (Caste) ہے۔ اس ذات کے لوگ پاکستان اوربھارت میں بکثرت پاۓ جاتے ہیں۔ آرائیں ذات کے اجداد فلسطینی عرب تھے، جو 712ء ميں اردن ميں واقع اريحا کے علاقے سے ہجرت کرکے محمد بن قاسم کے ساتھ برصغيرميں داخل ہوئے۔ جب خليفہ سلیمان بن عبدالملک نے محمد بن قاسم کو عرب واپسی کا حکم بھيجا تو وہ خليفہ کی ظالمانہ کارروائيوں کی وجہ سے اپنے آبائی وطن واپس نہ جاسکے۔انہوں نے یہیں قيام کا فيصلہ کرليا اور فوج کی ملازمت چھوڑ کر کھیتی باڑی کواپنا ذریعہ معاش بنالیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی اگلی نسلیں وسطی اور مشرقی پنجاب کے بعد پورے برصغیر میں پھیل گئیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur . "زات (Cast)"@ur . "چشتیاں شہر کے شمال میں 3 کلومیٹر کے فاصلے پر آدم شوگر ملزھے ۔ (جب بنی تھی اسوقت کی ایشیا کی تیسری بڑی شوگر ملز)"@ur . "صوفی بزرگ روحانی پیشوا تاج سرور چشتی کا مزار چشتیاں شریف میں ھے ۔ صوفی بزرگ روحانی پیشوا تاج سرور چشتی نے ھی چشتیاں کی بنیاد رکھی ۔ چشتی کے نام سے چشتیاں شہر کا نام ھوا ۔ بابا تاج سرور چشتی ، بابا فریدالدین گنج شکر کے پوتے ھیں ۔"@ur . "طبیعیات میں، برقناطیسی (برقی مقناطیسی) قوت ، ایک قوت جو برقناطیسی میدان باردار ذرّات پر ڈالتا ہے یا ایک قوت جو دو مختلف بار والے ذرّات (یا مخالف مقناطیسی قطبین) کو کھینچتی اور ایک جیسے بار والے ذرّات (یا یکساں مقناطیسی قطبین) کو دفع کرتی ہے. مزید سلیس تعریف اِس کی ‘‘باردار اجسام کے درمیان عمل کرنے والی قوّت’’ کے کی جاسکتی ہے. یہ برقناطیسی قوّت ہی ہے جو ایٹم میں برقیے اور اولیے کو یکجا رکھتی ہے، اور جو جوہروں کو سالمہ بنانے کیلئے اکٹھا رکھتی ہے."@ur . "صوفی بزرگ روحانی پیشوا خواجہ نور محمد مہاروی کا مزار چشتیاں شریف میں ھے ۔ (برصضیر پاک و ہند میں بارہویں صدی کے آخر میں حضرت خواجہ سلیمان تونسوی کی صورت میں ایک عظیم مصلح اور روحانی پیشوا پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق سلسلہ عالیہ چشتیہ سے تھا ۔ خواجہ سلیمان تونسوی نے دینی کی تعلیم گڑگوجی، تونسہ شریف، کوٹ مٹھن اور مہار شریف میں حاصل کی اور علوم باطنی کے لئے خواجہ نور محمد مہارویچشتیاں کے دست مبارک پر بعیت کی) ۔ہندوستان، پاکستان اور میں سینکڑوں مشائخ آپ کو اپنا روحانی مورث تسلیم کرتے ہیں۔"@ur . "نویہ (ضد ابہام) جوہری نویہ یا نویۂ جوہر ، جسے عام زبان میں ایٹمی مرکزہ کہا جاتا ہے، یہ جوہر یا ایٹم کا مرکزی اور اہم حصّہ ہے جو نوینات پر مشتمل ہوتا ہے. جوہر کی تقریباً تمام کمیت نویہ میں موجود تعدیلوں اور اولیوں کی وجہ سے ہوتی ہے، جبکہ برقیوں کا اِس میں تھوڑا سا حصّہ ہوتا ہے. طبیعیات کی وہ شاخ جس کا تعلق جوہری نویہ کی سمجھ اور مطالعے سے ہے، نویاتی طبیعیات کہلاتی ہے."@ur . "زبان منہ کے فرشی حصے پر واقع ہوتی ہے اور خوراک کو چبانے، نگلنے میں مددگار و معاون ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی شے کا ذائقہ چکھنے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "انسانوں میں، ایک بالغ کھوپڑی میں 22 ہڈیاں ہوتی ہیں جوکہ جبڑے کے علاوہ ہیں، کھوپڑی کی تمام ہڈیاں ایک دوسرے سے جُڑی ہوتی ہیں۔"@ur . "احیاء العلوم امام غزالی رحمتہ اللہ تعالٰیٰ علیہ کی شہرہ آفاق کتاب ہے اور کہا جاتا ہے کہ اگر دنیا سے تمام علوم مٹ جایں تو صرف یہ کتاب ہی کافی ہے درحقیقت یہ سب سے پہلے امام غزالی نے کیمایے سعادت لکھی تھی پھر بعد میں اسی کو پھیلا کر احیاء العلوم کا نام دیا گیا۔"@ur . "حجۃ البالغہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں ایسی احادیث کی تشریح ہویی ہے جو کہ سرا سر روحانیت سے متعلق ہے جیسے کہ حدیث شریف ہے کہ دجال کبھی بھی مکہ المکرمہ میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں دجال کو طواف کرتے دیکھا۔ یہ دو مختلف بیانات ہیں تو شاہ صاحب نے اس کی تشریح کی ہے وہ اس طرح کہ ہر بندہ بلکہ ہر چیز اللہ تبارک و تعالٰیٰ کے کسی نہ کسی صفت کا مظہر ہوتی ہے تو دجال بھی اسم مضل (یعنی ضلات دینے)کا مظہر ہے یا پھر اسم مذل (راہ سے ہٹانے وال) کا مظہر ہے۔ و تعز من تشاء و تذل من تشاء"@ur . "ایک عراقی بعید نمائی صحافی ہیں جوکہ بغدادی ٹی وی کے رپورٹر ہیں جوکہ ایک عراقی بعید نما ہے۔ منتظر کی زیادہ تر صحافتی رپورٹس اور تجزئیے امریکہ-عراق جنگ کے تناظر میں ہونے والی بیواؤں، یتیموں اور بچوں کی حالات کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان کو امریکہ کی صدر جارج بش پر جوتا رسید کرنے کی بنا پر عالمی مشہوری حاصل ہوئی جس کی وجہ سے انہیں دو سال کی جیل ہوئی جس سے وہ اچھے رویہ کی بنا پر سزا مکمل کرنے سے پہلے ہی اگست 2009ء میں رہا ہو گئے۔"@ur . "ترک جمہوریہ شمالی قبرص قبرص کے شمالی علاقوں میں واقع ایک ریاست ہے جسے صرف ترکی تسلیم کرتا ہے۔ اقوام متحدہ پورے جزیرہ قبرص پر جمہوریہ قبرص کا اختیار تسلیم کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جنگ اہرام جولائی 21 1798ء کو فرانس کے فرمانروا نپولین بوناپارٹ کی زیر قیادت افواج اور مملوکوں کے درمیان لڑی جانے والی ایک جنگ تھی۔ یہ جنگ مصر میں فرانسیسی حملوں کے سلسلے میں لڑی گئی جنگوں کا حصہ تھی جس میں بوناپارٹ نے نئی جنگی حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے فتح حاصل کی۔ نپولین نے اس جنگ کو جنگ اہرام کا نام دیا تھا حالانکہ اہرام مصر اِس مقام سے کچھ فاصلے پر تھے لیکن میدان جنگ سے انہیں واضح دیکھا جا سکتا تھا۔ نپولین کے ہاتھوں اسکندریہ کی فتح کے بعد اس جنگ میں بدترین شکست مملوکوں کے مصر میں 700 سالہ اثر و رسوخ کے خاتمے کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی۔ نپولین کی جنگی حکمت عملیوں اور جدید فوج کے سامنے روایتی جنگی ساز و سامان اور تکنیک سے لیس مملوک فوج کی ایک نہ چلی اور بھاری نقصان اٹھانے کے بعد مصر میں ان کے اقتدار کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ مملوک سردار مراد بے شکست کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور کچھ عرصہ تک بالائی مصر میں اس نے گوریلا جنگ جاری رکھی۔ فرانسیسیوں کی اس عظیم الشان فتح کا نشہ محض دس دن برقرار رہا کیونکہ برطانیہ نے اسکندریہ کے قریب خلیج ابو قیر میں موجود فرانسیسی بیڑے کو تباہ کر کے نپولین کے مشرق وسطٰی پر قبضے کے خواب کو چکناچور کر دیا تھا۔ یہ بحری جنگ جنگ نیل یا جنگ خلیج ابو قیر کہلاتی ہے۔ جس جگہ یہ جنگ اہرام لڑی گئی وہ اب موجودہ قاہرہ کے مغربی حصے میں شامل ہے اور میدان جنگ کے کوئی آثار باقی نہیں بچے۔"@ur . "جنگ نیل (جسے جنگ خلیج ابو قیر بھی کہا جاتا ہے) اگست 1798ء کو مصر کی خلیج ابو قیر میں سلطنت برطانیہ اور فرانس کی افواج کے مابین لڑی گئی۔ جس میں ریئر ایڈمرل ہیراٹیو نیلسن کی زیر قیادت برطانوی بحری بیڑے نے اسکندریہ کے قریب لنگر انداز فرانسیسی بحری بیڑے پر اچانک حملہ کر کے اسے زبردست نقصان پہنچایا۔ جس کے نتیجے میں مصر میں فتوحات سمیٹنے والی نپولین بوناپارٹ کی فوج کی رسد کٹ گئی اور وہ محصور ہو کر رہ گئی۔ اندازہ ہے کہ فرانس کو اس جنگ میں تقریباً 1700 جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ اس کے تین ہزار فوجی گرفتار ہوئے۔ برطانیہ کے صرف 218 فوجی اس جنگ میں مارے گئے۔"@ur . ""@ur . "بش جوتا ترکی کی ایک جوتا ساز ادارہ کے جوتے کا نمونہ (ماڈل) ہے۔ پہلے اس کا نام ماڈل نمبر 271 تھا مگر جب ایک عراقی صحافی منتظر الزیدی نے امریکہ کے صدر جارج بش پر اس ادارہ کا تیار کردہ جوتا دے مارا تو اس جوتے کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا اور تین لاکھ جوتوں کے آرڈر موصول ہوئے۔ ترکی کے جوتا ساز کارخانے نے اس کا نام بدل کر بش جوتا رکھ دیا ہے۔ اسلامی ممالک میں اس جوتے کی مانگ کے علاوہ امریکہ کی ایک کمپنی نے بھی اٹھارہ ہزار جوتوں کا آرڈر دیا ہے۔ جوتا ساز کارخانے کے مطابق یورپ میں ایک کمپنی نے اس جوتے کو یورپ میں بیچنے کے لیے معاہدہ کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔"@ur . "معید اعشاریہ (repeating decimal) سے مراد کسی بھی حقیقی عدد کے لیۓ کی جانے والی ایسی اعشاری نمائندگی (decimal representation) کی لی جاتی ہے کہ جس میں اس اعشاریہ کے بعد آنے والے اعداد میں ایک دوران ، دہراؤ یا تکرار و اعادہ پایا جاتا ہو۔ اس اعشاریہ میں پائے جانے والی تکرار یا اعادہ کی وجہ سے ہی اسے معید کہا جاتا ہے جس کے معنی تکراری یا اعادہ کرنے والے کے ہوتے ہیں؛ معید اصل میں اعادہ کی طرح عدد سے ہی ماخوذ لفظ ہے۔ مثال کے طور پر اگر عدد 1 کو 3 سے تقسیم کیا جاۓ تو صفر اور اعشاریہ کے بعد 3 کا عدد اپنا اعادہ یا تکرار کرتا رہتا ہے ({{{1}}}) اور اس صورت کو ہی معید اعشاریہ کہتے ہیں۔ معید اعشاریہ میں ہونے والے اس اعادہ کی متعدد اقسام ہوتی ہیں ؛ بعض اوقات یہ (برعکس مذکورہ بالا مثال کے) اعشاریہ کے فوری بعد معید بننے کے بجاۓ دوسرے یا تیسرے عدد سے اپنی تکرار کر سکتا ہے ؛ جیسے {{{1}}} پر غور کیا جاۓ تو یہ بات فوراً سامنے آجاتی ہے کہ یہاں اعشاریہ کے فوری بعد والے پہلے عدد سے تکرار شروع ہونے کے بجاۓ دوسرے عدد سے شروع ہوتی ہے اور پھر اس کے بعد یہ معید عدد یعنی 114 لامتناہی طور پر اپنے آپ کا اعادہ کرتا رہتا ہے۔ معید کی خصوصیت صرف ناطق عدد میں پائی جاتی ہے (غیر ناطق عدد معید نہیں ہو سکتے)۔"@ur . "لامعید اعشاریہ (non-repeating decimal) ، ایسے اعشاریہ اعداد کو کہا جاتا ہے کہ جو لامتناہی تو ہوتے ہیں مگر معید اعشاریہ اعداد کی طرح خود کو دہراتے نہیں ہیں اور ان میں کوئی اعادی نظام نہیں پایا جاتا؛ اسی وجہ سے ان کو لامعید کہا جاتا ہے یعنی ان میں اعادہ نہیں ہوتا۔ ایک ایسا اعشاریہ عدد کہ جو نا تو معید ہو اور نا ہی انتہائی (terminating) ہو تو اس کو غیرناطق اعداد کی علامت جانا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر Pi کی قدر، جسے عام حساب کتاب میں 3.142 لیے لیا جاتا ہے اصل میں ایک لامتناہی 3.14159265358979323846... "@ur . "نویاتی طبیعیات ، طبیعیات کی ایک شاخ جس میں جوہری نویہ کی بنیاد اور تفاعلات کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "عالمی نظام برائے محمول اختراعات ، محمول ہاتفات کیلئے دُنیا میں سب سے مقبول ترین معیار ہے."@ur . "نظریاتی کیمیاء ، کیمیائی مظاہر کو واضح کرنے یا اُن کی پیش گوئی کرنے کیلئے طبیعیات کا اِستعمال ہے."@ur . "طبیعی کیمیاء یا طبیعیاتی کیمیاء ، اصل میں کیمیاء کے میدان میں حرحرکیات، مقداریہ کیمیاء، شماریاتی آلاتیات اور حرکیات کے اُصول و تصورات استعمال کرتے ہوئے کیمیائی نظامات میں پاۓ جانے والے کبیربینی ، خردبینی، جوہری، زیر جوہری اور ذراتی مظاہر پر طبیعیات کے اطلاق سے حاصل ہونے والے شعبۂ علم کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "مقداریہ کیمیاء ، نظریاتی کیمیاء کی ایک شاخ جو مقداریہ آلاتیات اور مقداریہ میدانی نظریہ کا اطلاق کرتے ہوئے کیمیائی مسائل کا مطالعہ کرتی ہے."@ur . "کبیر بینی (macroscopic) کے لفظ سے مراد ایسے طبیعی اجسام کی ہوتی ہے کہ جو آنکھ پر کسی بھی قسم کے عدسے یا خردبین وغیرہ کو استعمال کیے بغیر عاری آنکھ (naked eye) سے دیکھے جاسکتے ہوں یعنی وہ اتنے کبیر (بڑے) ہوں کہ انکی دید یا بینائی (بین) عام انسانی آنکھ سے ممکن ہو۔ اگر اس مذکورہ بالا تعریف کا عام مظاہر زندگی اور اجرامِ مجرد (abstract objects) پر اطلاق کیا جاۓ تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ ؛ کبیر بینی ، اس دنیا میں اس وجودیت کو بیان کرتی ہے جس سے ہم خود کو آگاہ یا واقف (perceive) کر سکتے ہیں۔ عملی طور پر ایک مـم سے بڑے اجسام کو کبیربینیہ اجسام کہا جاتا ہے۔"@ur . "بصری آگہی (visual perception) جسے عام الفاظ میں دیکھنا کہتے ہیں ، سے مراد کسی جاندار کی اس صلاحیت کی ہوتی ہے کہ جس کے زریعے قابلِ بصارت روشنی (visible light) کی مدد سے آنکھ تک پہنچنے والی معلومات کو یفسر (interpret) کیا جاتا ہے، یعنی ان معلومات کا تجزیہ اور پھر ان سے بننے والا بصری احساس اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس دیکھنے کے عمل میں متعدد فعلیاتی اجزاۓ جسم ملوث ہوتے ہیں جو کہ آپس میں منظم ہو کر بینائی کو ممکن بناتے ہیں ، ان تمام فعلیاتی اجزاء کو مجموعی طور پر بصری نظام کہا جاتا ہے۔ بصارت کا انسانی ذہن پر جو قوی و براہ راست اثر ہوتا ہے اس کے پیش نظر یہ بصری نظام کو تشکیل دینے والے اعضاء نا صرف طب و بصریات بلکہ نفسیات ، علم ادراک (cognitive science) ، علم الاعصاب اور سالماتی حیاتیات میں بھی سرگرم تحقیق کا ہدف ہیں۔"@ur . "بوداپست مجارستان کا دارالحکومت ہے۔ یہ دریائے ڈینیوب کے دونوں کناروں پر آباد ہے اور بنیادی طور پر دو شہروں کا مجموعہ ہے۔ دریا کے ایک کنارے پر بودا اور قدیم بودا اور دوسرے کنارے پر پست واقع ہے۔ بودا اور پست آج مل کر ایک شہر بن چکے ہیں۔"@ur . "حیاتی ہندسیات (bioengineering) جس کو بسا اوقات حیاتیاتی ہندسیات بھی کہا جاتا ہے اصل میں حیاتی طرزیات میں اصول حیاتیات اور ہندسیات کے ادغام سے تشکیل پانے والا ایک ایسا شعبۂ علم ہے کہ جس میں ہندسیات کی تادیبات سے استفادہ کرتے ہوۓ حیاتیاتی نظامات اور علم طب کے مسائل پر تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur . "حیاتیاتی ہندسیات (biological engineering) ، بشمول ہندسیاتِ حیاتیاتی نظامات اور حیاتی ہندسیات ، فی الحقیقت حیاتی طرزیات سے تعلق رکھنے والا ایسا شعبۂ ہندسیات ہے کہ جس میں ہندسیات کی طرحبندیء حصیلہ ، دوامیت (sustainability) اور تجزیہ جیسی وسیع البنیاد تادیبات (disciplines) استفادہ کرتے ہوۓ حیاتیاتی نظامات میں بہتری اور ان کو مفید مقاصد کے لیۓ استعمال کرنے کی تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur . "ہندسیات حیاتیاتی نظامات (biological systems engineering) ، ایک وسیع البنیاد ، ہندسیات و حیاتی طرزیات میں شمار کیا جانے والا ایسا شعبہ ہے کہ جن میں حیاتیاتی اور کیمیائی علوم پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ہندسیاتی اصولوں کی مدد سے تحقیق کی جاتی ہے۔ اس شعبۂ علم احاطہ کیے جانے والی تحقیق اور وراثی ہندسیات و طبی حیاتی ہندسیات میں گو بسا اوقات خاصی مماثلت پائی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود یہ وراثی ہندسیات سے مختلف ہے کہ وراثی ہندسیات میں بطور خاص سالماتی حیاتیات پر توجہ مرکوز ہوتی ہے جبکہ طبی حیاتی ہندسیات میں ایسے حیاتیاتی نظامات کو پیش نظر رکھا جاتا ہے جو کہ بطور خاص مطبی طب سے قریب ہوتے ہیں۔"@ur . "طبی حیاتی ہندسیات (biomedical engineering) اصل میں ایک ایسا شعبۂ علم ہے کہ جس میں ہندسیاتی اصولوں اور طراز کا شعبۂ طب کے مسائل پر اطلاق کیا جاتا ہے اور اس طرح اس علم میں ہندسیات کی تادیباتِ طرحبندی (designing) اور تحللِ مسائل کا طبی اور حیاتیاتی علوم سے ادغام وجود میں آتا ہے جس سے مریضوں کی علاج میں استعمال ہونے والے طبی آلات و ماحول کو بہتر کرنے میں اور مجموعی طور پر اسکا اطلاق بیماریوں سے احسن طور پر نمٹنے اور بہتر نگہداشت فراھم کرنے کے لیۓ کیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "نالفین (paraffin) ، علم کیمیاء میں alkane hydrocarbons کے لیۓ اختیار کیا جانے والا ایک عمومی نام ہے جس کا کیمیائی صیغہ CnH2n+2 ہوتا ہے۔ مومِ نالفین (paraffin wax) ایسے نالفین ہوتے ہیں کہ جن میں n کا عدد 20 تا 40 کاربن جواہر تک ہوسکتا ہے جبکہ سب سے سادہ نالفین کا سالمہ methane کا ہوتا ہے جس میں کاربن کا صرف ایک جوہر (CH4 "ٹاؤن ناظم: حافظ اسامہ قادری"@ur . "جامعہ دارالعلوم صدیقیہ پاکستان کے شہر کراچی کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا شمار شمالی کراچی کی چند بڑی دینی درسگاہوں میں ہوتا ہے۔"@ur . "خلائی مرکز یا خلائی مستقر ، ایک مصنوعی ساخت جو بیرونی فضاء میں انسانوں کے رہنے کیلئے تیار کیا جاتا ہے."@ur . "خلاء نوردی یا خلاء بازی ، خلائی تحقیق کیلئے فلکیات اور خلائی طرزیات کا استعمال ہے."@ur . "خلاء نورد یا خلاء باز ، ایک شخص جسے بشری خلائی پرواز برنامہ کی طرف سے خلائی جہاز کی کمان کرنے، اُس کو اُڑانے یا عملے کے رُکن کی حیثیت سے خدمت کرنے کیلئے تربیت دی جاتی ہے."@ur . "خلائیات (astronautics)"@ur . "عاشورہ کا لفظ 10 محرم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلام میں اس دن کو کئی وجوہات سے اہمیت حاصل ہے۔ آج کے دور میں اس دن امام حسین ابن علی کی شہادت کو مختلف طریقوں سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی شہادت 10 محرم 61ھ کو کربلا، عراق میں ہوئی۔"@ur . "خلائی پرواز یا فضائی پرواز ، خلائی طرزیات کا استعمال کرتے ہوئے خلائی جہاز کو بیرونی فضاء کی طرف اُڑانا ہے۔"@ur . "International Space Station"@ur . "خلائی طرزیات یا فضائی طرزیات ، ایک طرزیات جس کا تعلق خلاء میں داخل ہونے، خلائی پرواز کے دوران نظامات کو قائم رکھنے، اُن استعمال کرنے اور خلاء سے چیزوں اور لوگوں کو واپس لانے کے متعلق ہے."@ur . "علم کیمیاء میں طیران پذیر مادوں کے لیۓ دیکھیۓ طیار (volatile) طیّار یا ہواباز (اور ہوا نورد) ، ایک شخص جو بطور مشغلہ یا بطورِ پیشہ ہوائی جہاز اُڑاتا ہے. با الفاظِ سلیس: ایک ایسا انسان جو ہوائی جہاز اُڑاتا ہے اسے طیار کہا جاتا ہے۔ طیار کی جمع طیارین (aviators) ہوتی ہے جس میں ی پر تشدید آتا ہے۔"@ur . "ازبکستان اور صوبہ تاشقند کا دارالحکومت۔ 2006ء کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی 31 لاکھ اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 40 لاکھ سے زائد ہے۔ قرون وسطیٰ میں یہ شہر چچ کے نام سے جانا جاتا تھا جو بعد ازاں چچ قند یا چش قند اور پھر تاشقند بن گیا۔ ترک زبان میں تاش کا مطلب ہے پتھر جبکہ قند شہر کے لیے استعمال ہوتا ہے (جیسے سمرقند، یرقند، پنجی قند وغیرہ)۔نام کی یہ تبدیلی 16 ویں صدی کے بعد عمل میں آئی۔ موجودہ نام تاشقند (Tashkent) کے ہجے روسی اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔"@ur . "جبڑہ یا فک اسفل منہ میں موجود نچلی ہڈی ہوتی ہے، جس میں تمام دانت مسوڑوں کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ یہ عموماً فقاری جانداروں میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "دانت فقاری جانداروں کے منہ میں پائے جانے والے چھوٹے چھوٹے سخت اور نوکیلے سفید رنگ کے ہوتے ہیں جوکہ غذا کو توڑنے، چبانے یا چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے کام آتے ہیں۔ خاص طور پر گوشت خور جاندار دانتوں کی مدد سے شکار بھی کرتے ہیں اور اپنے بچاؤ یا دفاع کے لئے بھی دانتوں کو استعمال کرتے ہیں۔ دانتوں کی جڑیں منہ میں موجود مسوڑوں میں ہوتی ہیں، جہاں یہ نہایت مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں۔ یہ نوکیلے اور سخت دانت ہڈی کے نہیں بلکہ ٹھوس نسیج کے بنے ہوتے ہیں۔ دانت پستانیہ جانداروں میں پائے جانے والی امتیازی (اور طویل عرصے تک رہنے والی) صفات میں سے ایک ہے۔"@ur . "تسمانی بھیڑیا واشنگٹن 1902ء کی تصویر ]] تسمانی بھیڑیا دورِ جدید کا سب سے بڑا گوشت خور کیسہ دار پستانیہ تھا جوکہ اب ناپید ہوچکا ہے۔ 1936ء کے بعد سے اس کو نہیں دیکھا گیا۔"@ur . "کسی شکل کا رُخی تناسب اُس کے طویل ترین اور مختصر ترین جہت کے درمیان نسبت ہے. اِسے پہلوئی تناسب یا تناسبِ نظر بھی کہاجاسکتا ہے."@ur . "Expression"@ur . "تنسخ اس سلسلے کو کہا جاتا ہے جس کے ذریہ کوی چیز اپنی صورت کو دوبارہ تشکیل دیتی ہے۔ تلقائی طفرہ کے ذریہ بھی تنسخ کی جا سکتی ہے۔"@ur . "زبان سنبھال کے ایک برطانوی مزاحیہ تمثیل ہے جوکہ 1977ء کے اواخر میں برطانیہ کے ایک آزاد بعید نما پر نشر کی گئی۔ لندن ویک اینڈ ٹیلیویژن کی پیش کردہ اس تمثیل کی ہدایتکارہ اسٹیورٹ ایلن تھیں۔ یہ تمثیل ایک ایسے اسکول کی تدریسی سرگرمیوں پر مشتمل تھا جوکہ تعلیم بالغاں کے لئے تھا اور جہاں انگریزی بطور ایک بیرونی زبان کے سکھائی جاتی ہے، جہاں بیری ایون مسٹر جیریمی براؤن یعنی اس جماعت کے اُستاد کا کردار نبھاتے نظر آتے ہیں، جن کو بطور اُستاد مختلف ممالک کے طلبہ (جوکہ انگریزی سے نابلد ہیں) کو انگریزی سکھانی ہے۔"@ur . "سیرت ابن اسحاق کے نام سے معروف اس مشہور کتاب کا اصل نام سیرۃ رسول اللہ ہے جو محمد ابن اسحاق، تابعی کی تصنیف ہے اور آٹھویں صدی عیسوی (دوسری صدی ہجری) میں تصنیف کی گئی۔ اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہے۔"@ur . "محمد بن اسحاق بن یسار بن خیار المدنی (704ء تا 767ء) آٹھویں صدی کے قدیم ترین سیرت نگار ہیں جن کی مشہور کتاب سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سیرت ابن اسحاق کے نام سے مشہور ہے۔ یہ کتاب اب ناپید ہو چکی ہے مگر اس کتاب کا نثری حصہ سیرت ابن ہشام میں لیا گیا ہے۔ ان کی تاریخ اسلامی تاریخ کی قدیم ترین کتاب ہے۔"@ur . "سیرت ابن ہشام جس کا اصلی نام السیرۃ النبویۃ ہے اور کتاب کے مولف ابو محمد عبد الملك بن هشام بن ايوب حميری‎ ہیں جو ابن ہشام کے نام سے مشہور ہیں ۔ یہ کتاب آٹھویں صدی عیسوی (دوسری صدی ہجری) میں تصنیف کی گئی اور اسے اولین سیرت و تاریخ کی کتاب مانا جاتا ہے۔"@ur . "ابو مخنف جن کا پورا نام لوط بن یحیٰ بن سعید ابن مخنف الکوفی تھا، ابتدائی اسلامی تاریخ دانوں میں سے تھے۔ ان کا تعلق دوسری صدی ہجری سے تھا۔ ان کی سب سے مشہور کتاب مقتل الحسین ہے جو مقتل ابو مخنف کے نام سے مشہور ہے۔ جس میں واقعات کربلا بیان کیے گئے ہیں۔ ان کی مشہور کتب درج ذیل ہیں: حروب الردۃ جنگ جمل کتاب الثقیفہ جنگ صفین الحسن مقتل الحسین الزہرا المختار"@ur . "مقتل ابو مخنف جس کا اصل نام مقتل الحسین ہے، ابو مخنف (وفات 157ھ) (یحیٰ ابن سعید ابن مخنف الکوفی) کی تصنیف ہے۔ اس میں واقعات کربلا کچھ افسانوی انداز میں بیان کیے گئے ہیں اور یہ اس سلسلے کی اولین کتابوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "مقتل الحسین ایک ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں امام حسین ابن علی کی شہادت اور دیگر واقعات کربلا کو بیان کیا گیا ہو۔ یہ کتابیں دوسری صدی ہجری سے آج تک لکھی جاتی رہی ہیں۔ زیادہ تر مشہور کتابیں دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں۔"@ur . "معاکسہ ، بصری خصوصیات میں وہ فرق ہے جو کسی چیز (یا شبیہہ میں اُس چیز کی نقش) کو پسِ منظر میں موجود دوسری چیزوں سے قابلِ امتیاز بناتا ہے. حقیقی دُنیا کی بصری آگہی میں، معاکسہ کا تعین، ایک ہی نظری میدان میں موجود، ایک چیز اور دوسری چیزوں کے درمیان رنگ اور چمک میں فرق سے کیا جاتا ہے."@ur . "نظری میدان ، قابلِ دید یا قابلِ مشاہدہ دُنیا کی زاویاتی وُسعت جسے کسی خاص لمحہ دیکھا جاسکتا ہے."@ur . "Radiocontrast"@ur . "مُشعیات یا اشعاعیات ، ایک طبّی خاصیت جو امراض کی تشخیص اور علاج میں طبی تصویرہ کی رہنمائی کرتی ہے."@ur . "موین اشعاع (اور موئن اشعاع) یا آئنسازی شعاع کاری ، زیر جوہری ذرات یا امواج پر مشتمل کافی توانا شعاعیں جو جوہروں یا سالمات سے برقیے الگ کرکے اُن کو آئوین کرسکتی ہیں."@ur . "لَمس پیما (esthesiometer / aesthesiometer) ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جس کی مدد سے جلد کی لمسی (tactile) حساسیت کی پیمائش کی جاتی ہے ، جبکہ اس قسم کی جلدی حس کی پیمائش کرنے کو لمس پیمائی (aesthesiometry) کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کو عربی اور اردو حکمت کی کتب میں مِقياسُ الحس المس بھی کہا جاتا ہے لیکن چونکہ پیمائش کے لیے مقیاس کی نسبت پیما (-meter) کا لفظ زیادہ براہ راست ہے اس لیۓ اردو ویکیپیڈیا پر مقیاس بمعنی -meter کے متبادل کے طور پر ---- پیما ---- کا لفظ اختیار کیا گیا ہے جبکہ مقیاسہ (میم پر پیش) کا لفظ بمعنی assay کے استعمال ہوا ہے۔"@ur . "مقیاس کا لفظ عام طور پر اردو ، عربی اور فارسی میں انگریزی -meter کے متبادل کے طور پر بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے لیکن اردو ویکیپیڈیا پر انگریزی لاحقہ meter کے ليے ساتھ آنے والے مرکب الفاظ کے ليے پیما (-meter) کی اصطلاح اختیار کی گئی ہے کیونکہ یہ مقیاس کی نسبت پیمائش کے تصور سے براہ راست قریب محسوس ہوتی ہے۔ چونکہ لفظ مقیاس اور اس سے بنی ہوئی اصطلاح مقیاست کسی اور انگریزی اصطلاح کے ليے نہیں آتیں اس ليے ان کو انگریزی کے لفظ assay کے متبادل کے طور پر اختیار کیا جاسکتا ہے اور عربی کی طبی کتب میں یہ لفظ بشکلِ تاۓ مثناۃ فوقانی کے مقیاسۃ کے انداز میں assay کے معنوں میں پایا بھی جاتا ہے۔ اب چونکہ عام طور پر تاۓ مدورہ کو اردو میں درج کرتے ہوئے یا تو ہے (ہ) سے تبدیل کر لیا جاتا ہے یا پر پھر اسے بطور تاۓ دراز کے لکھا جاتا ہے؛ اور چونکہ عربی مقیاسۃ کا لفظ تاۓ مثناۃ فوقانی کے طور پر آتا ہے جس کو اردو میں مقیاست لکھا جاۓ گا ، یعنی مقیاس کرنا ، پیمائش کرنا یا اختبار کرنا وغیرہ کے معنوں میں۔ یہ ایسے ہی بنا ہے جیسے مقابلہ سے عربی مقابلۃ کو تاۓ دراز کی صورت میں مقابلت کے طور پر اردو زدہ کیا جاتا ہے جس کے معنی مقابلہ (بمعنی تقابل) کرنے کے آتے ہیں۔"@ur . "پیما کا لفظ اردو ویکیپیڈیا پر انگریزی -meter کے متبادل کے طور پر اختیار کیا گیا ہے۔ عربی ، اردو اور فارسی تینوں زبانوں کی لغات میں meter کے بطور لاحقہ آنے والے مفہوم (یعنی پیمائش) کے متبادل کے طور پر ---- مقیاس ---- کا لفظ بھی ملتا ہے۔ اردو میں لفظ پیما عام طور پر ؛ سر کرنے ، عبور کرنے اور رسائی پانے والے کے لیۓ آتا ہے جبکہ پیمائی کا لفظ سر کرنا اور عبور کرنا وغیرہ کی کیفیت کے معنوں میں آتا ہے۔ حوالہ ملف:ADAD."@ur . "مارکسیت سیاسی فلسفہ ہے جوکہ کارل مارکس کے اور فریڈرچ اینجیلز سے منسوب ہے۔ یہ نظریہ کارل مارکس کے نام سے منسوب ہونے کی وجہ سے مارکسیت کہلاتا ہے ۔ اس وقت بھی یورپی تعلیمی اداروں میں اس نظریہ کی تحقیق مختلف کلیوں میں موجود ہے۔ جن میں علم البشر، ذرائع ابلاغ، تمثیل گھر ، تاریخ ، عمرانیاتی نظریہ ، معاشیات، ادبی نکتہ چینی ، جمالیات ، اور فلسفہ شامل ہیں ۔ اردو نقاد اور ادبی نظریات دان احمد سھیل نے اپنی کتاب \"ساختیات \" (تاریخ، نظریہ اور تیقید) میں ‘ ماکسیت اور ساختیات‘ کے حوالے سے لکھا ھے۔ \"مارکسی ساختیات جدید فکر و تیقید کا اہم موضوع رہا ھے۔ مارکسیت اور ساختیات ایک دوسرے سے الگ ھوتے ھوئے بھی کئے معنوں میں ایک دوسرے سے منسلک نظر آتے ہیں۔ تاریخی تناطر میں دیلھ جائے تو ساختیات اور ماکسیت دونوں میں یہ اہم نکتہ مشترک ھے کہ ھر شے کے وجود میں اس کی ضد کے عناصر شامل ھوتے ہیں۔ ھر شے اپنے افتراق سے پہنچانی جاتی ھے۔ ھر شے میں مثبت اور منفی عناصر ایک دوسری سے برسرپیکار رہتے ہیں۔ جن کے سبب کائنات میں حرکت نظر آتی ھے اور تبدیلی کے عناصر بھی اس کشمکش مین در آتے ہیں۔ جن سے فکر کے نئے سرچشمے پھوٹتے ہیں\"۔ (نئی دھلی، 1999، ۔۔صفحہ 163) ("@ur . "مصطفی دوم 1695ء سے 1703ء میں اپنے انتقال تک سلطنت عثمانیہ کے تخت پر متمکن رہا۔ وہ 1664ء میں ادرنہ میں پیدا ہوا۔ وہ سلطان محمد رابع کا بیٹا تھا اور ملکہ مہ پارہ امت اللہ رابعہ گل نوش کے بطن سے پیدا ہوا تھا۔ اس کے دور اقتدار کا سب سے افسوسناک واقعہ معاہدہ کارلووٹز تھا جسے سلطنت عثمانیہ کے زوال کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں ہنگری سلطنت کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔ اپنے دور اقتدار کے آخری ایام میں مصطفی نے سلطان کے اختیارات کو بحال کرنے کی کوشش کی جو 17 ویں صدی کے وسط میں اس وقت سے علامتی حیثیت اختیار کرتا جا رہا تھا جب محمد رابع نے اپنے انتظامی اختیارات صدر اعظم کو دے دیے تھے۔ اس کے لیے مصطفی نے وفادار عثمانی گھڑ سواروں \"تیمار\" کو استعمال کیا لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا اور اسے تخت سے ہٹا دیا گیا۔ اس واقعہ کو تاریخ میں واقعہ ادرنہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی سال مصطفی ثانی توپ قاپی محل، استنبول میں انتقال کر گیا۔ مصطفی ثانی نے شادیاں کیں جن میں سے صالحہ سلطان کے بطن سے محمود اول اور شہ سوار سلطان کے بطن سے عثمان ثالث پیدا ہوئے۔"@ur . "آرش ایران کا مشھور سنگیت گار ھۓ. جو سویڈن کا رھایش پزیر ھے."@ur . "6 اگست سنہ 1907 ع کو پاکستانکے ماہر اقتصاد ممتاز حسن ضلع گوجرانوالہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں تلونڈى موسےخان میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی ۔ان کے والد ایک سول جج اور علامہ اقبال کے قریبی دوست اور ہم جماعت تھے ۔ ممتاز حسن نے اپنے والد کے تبادلوں کے باعث ابتدائی تعلیم مختلف شہروں میں حاصل کی ۔سنہ 1927 میں انہوں نے ایف سی کالج لاہور سے بی آے آنرز کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا ۔انہوں نے ادیب فاضل کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی ۔ایل ایل بی کا پہلا سال مکمل کرتے ہی ان کا انتخاب انڈین آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس کے لئے ہوگیا اور انہوں نے انڈرسیکرٹری کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا ۔سنہ 1946 میں مسلم لیگ اور کانگریس کی عارضی حکومت کے دوران وزير خزانہ نواب زادہ لیاقت علی خان نے انہیں اپنا پرائیویٹ سیکرٹری مقرر کیا ۔سنہ 1952 میں وہ بینک دولت پاکستان کے قائم مقام گورنر بنے اور پھر پاکستان کے فائنانس سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ممتاز حسن کا 28 اکتوبر سنہ 1984 ع کو انتقال ہوگیا ۔"@ur . "سلیمان ثانی 1687ء سے 1691ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 15 اپریل 1642ء کو توپ قاپی محل، استنبول میں پیدا ہوا اور 1691ء میں اپنے انتقال تک عہدہ سلطانی پر موجود رہا۔ وہ محمد رابع کا چھوٹا بھائی تھا۔ اس کی زندگی کا بیشتر حصہ حرم میں گزرا۔ عثمانی سلطنت کے دور میں کئی شہزادوں کی طویل زندگیاں حرم میں گزریں تاکہ وہ سلطان کے خلاف بغاوت نہ کر سکیں۔ 1687ء میں اپنے بھائی کے تخت سے ہٹائے جانے کے بعد اقتدار پر بیٹھا۔ اس کے عہد میں زیادہ تر اختیارات صدراعظم احمد فاضل کوپریلی کے ہاتھ میں رہے۔ 1691ء میں ادرنہ محل میں انتقال کر گیا۔"@ur . "اوٹرانٹو جنوبی اطالیہ کے صوبہ لے چے کے زرخیز علاقے میں واقع ایک قصبہ ہے۔ یہ جزیرہ نما سالنتو کے مشرقی حصے میں آبنائے اوٹرانٹو کے کنارے پر واقع ہے جو بحیرہ ایڈریاٹک کو بحیرہ ایونی سے ملاتی ہے۔ یہاں ایک چھوٹی بندرگاہ واقع ہے جہاں چھوٹے پیمانے پر تجارت ہوتی ہے۔ قصبے کے جنوب مشرق میں 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع روشن مینار اطالیہ کے مشرقی ترین مقام کی نشاندہی کرتا ہے۔"@ur . "شمارندگی کے لیے مقتدرہ قومی زبان نے 1991ء میں \"معیاری\" کلیدی تختہ کا نقشہ جاری کیا جو ذیل میں دکھایا گیا ہے۔ اس نقشہ کو ونڈوز xp عملیاتی نظام میں اپنایا گیا۔ اس تختہ کا سب سے بڑا پہلا استعمال کندہ نادرہ کا ادارہ تھا۔ اس نقشہ کو اردو کے لیے معیار سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ مقتدرہ نے اپنے نقشہ میں اعراب کو تیسری کلید پر رکھا تھا مگر مائکروسافٹ نے یہ سہولت فراہم نہیں کی، جس کی وجہ سے اکثر استعمال کندگان کو اعراب نہ ہونے کی شکایت رہتی ہے۔ اردو شمارندگی میں بہت سے لوگ مصنع لطیف inpage کے زریعہ مانوس ہوئے جو کہ ایک صوتی کلیدی تختہ استعمال کرتا تھا۔ اسی طرح کے صوتی کلیدی تختہ اب بھی بیشتر لوگ شمارندگی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان صوتی تختوں میں ادارہ تحقیقات اردو کا شائع کردہ نقشہ سب سے زیادہ مقبول ہے اور ایک غیر سرکاری \"معیار\" کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ اس وجہ سے اردو دنیا کسی ایک نقشہ پر متفق نہیں ہو سکی۔ اس کے علاوہ مقتدرہ اور ادارہ کے کلیدی تختوں میں کچھ اردو حروف کا فرق بھی ہے۔ مقتدرہ کلیدی تختہ کا نقشہ (base) ` 1 2 3 4 5 6 7 8 9 0 - = BKSP TAB ط ص ھ د ٹ پ ت ب ج ح ] \\ CAPS م و ر ن ل ہ ا ک ی ؛ ' ENT SHFT ق ف ے س ش غ ع ، ۔ / SHFT CTRL ALT S P A C E ALT CTRL مقتدرہ کلیدی تختہ کا نقشہ (shift) ~ ! @ # $ ٪ ^ ۖ ٭) (_ + BKSP TAB ظ ض ذ ڈ ث ّ ۃ ـ چ خ } { | CAPS ژ ز ڑ ں ۂ ء آ گ ي : \" ENT SHFT ‍zwj zwnj‌ ۓ lrm‎ ؤ ئ rlm‏ > < ؟ SHFT CTRL ALT S P A C E ALT CTRL "@ur . "صدر اعظم سلطنت عثمانیہ کے دور میں سلطان کے وزراء میں سب سے اہم عہدہ تھا۔ صدر اعظم کو بے پناہ اختیارات حاصل تھے اور سلیمان قانونی کے دور سے محمود ثانی کے دور تک، جب سلطان نے دربار میں آنا اور اہم اجلاسوں میں شرکت کرنا چھوڑ دیا تھا، اجلاس کی قیادت صدر اعظم ہی کیا کرتے تھے۔ دیگر وزراء کے مقابلے میں صدر اعظم کو زیادہ اہمیت اس لیے بھی حاصل تھی کیونکہ سلطان کی مہر اسی کے پاس ہوا کرتی تھی اور وزراء کا اجلاس بھی یہی طلب کیا کرتا تھا جو توپ قاپی محل میں ہوا کرتا تھا۔ اس کے دفاتر باب عالی میں واقع ہوتے تھے۔ صدراعظم کے علاوہ انہیں وزیر اعظم، صدر عالی، وکیل مطلق، صاحب دولت، سردار اکرم، سردار اعظم اور ذات آصفی بھی کہا جاتا تھا۔ سلطنت عثمانیہ کے مشہور صدر اعظموں میں محمد صوقوللی، قرہ مصطفی پاشا اور محمد کوپریلی شامل ہیں۔ 1656ء سے 1703ء تک جب کمزور سلطان خلافت عثمانیہ کے تخت پر بیٹھے اس زمانے میں کوپریلی خاندان نے امور سلطنت کو سنبھالا۔ سلطنت عثمانیہ کے لیے کوپریلی خاندان کی خدمات کا تقابل ہم خلافت عباسیہ کے لیے خاندان برامکہ کی خدمات سے کر سکتے ہیں۔ 19 ویں صدی میں دور تنظیمات کے بعد صدر اعظم کا کردار مقابل مغربی بادشاہتوں کے وزیراعظموں کی طرح تھا۔ آخری عہد میں طلعت پاشا، اسماعیل انور پاشا اور احمد جمال پاشا نے عالمی شہرت سمیٹی۔ یہ تینوں تین پاشا کہلاتے تھے۔"@ur . "جاذب قریشی کا شمار اس عہد کے نامور اردو شعرا میں ہوتا ہے۔ ان کے خاندان کا تعلق لکھنئو سے تھا مگر وہ 3 اگست 1940 کے دن کلکتہ میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد گورنمنٹ پریس میں نوکری کر رہے تھے۔ پیدائش کے وقت جاذب قریشی کا نام محمد صابر رکھا گیا۔ ان کے والد کا نام محمد افضل شیخ اور والدہ کا نام محمودہ خانم تھا۔ جاذب قریشی پانچ سال کی عمر میں باپ کے سائے سے محروم ہو گئے۔ والد کی وفات کے بعد جاذب قریشی کا خاندان جو ان کے علاوہ والدہ، اور دو چھوٹے بھائیوں شاکر اور ذاکر پہ مشتمل تھا شدید مالی مصیبت کا شکار ہو گیا۔ ان چاروں کے ساتھ جاذب قریشی کی ایک مرحومہ خالہ کی دو لڑکیاں طاہرہ اور عائشہ اور ایک دوسری متوفی خالہ کا لڑکا محمد احمد رہتے تھے۔ جاذب قریشی کو اسکول سے اٹھا لیا گیا اور وہ اپنے بھائی شاکر کے ساتھ ڈھلائی کے ایک کارخانے میں کام کرنے لگے۔ دونوں بھائیوں اور خالہ زاد بھائی محمد احمد کے کام کرنے سے گھر کے مالی حالات کچھ سدھرے تو جاذب قریشی تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں اپنے ماموں دلدار خان کے پاس الہ باد پہنچ گئے۔ ان کے ماموں ٹینس کے کوچ تھے اور اچھی مالی حیثیت رکھتے تھے۔ ماموں نے بھی بھانجے کی مدد کرنے کا بیڑا اٹھایا مگر اگلے دن جاذب قریشی کی والدہ وہاں پہنچ گئیں اور جاذب قریشی کو واپس لکھنئو لے آئیں جہاں جاذب قریشی پھر ڈھلائی کے کام میں لگ گئے۔ لکھنئو میں ہی جاذب قریشی کے ایک اور خالہ زاد بھائی عبدالواحد رہتے تھے جو شمیم لکھنوی کے نام سے شاعری کرتے تھے۔ جاذب قریشی کو عبدالواحد کے ساتھ مشاعروں میں جانے کا اتفاق ہوا جہاں سے جاذب قریشی کو شعر کہنے کا شوق پیدا ہوا۔ مئی 1950 میں جاذب قریشی اپنے گھر والوں کے ساتھ لکھنئو چھوڑ کر لاہور چلے آئے۔ لاہور میں جاذب قریشی ایک چھاپہ خانے میں کام کرتے اور رات کے وقت غزلیں لکھتے۔ لاہور میں شاعری کرنے کے دوران جاذب قریشی نے شاکر دہلوی نامی ایک مقامی بزرگ شاعر کو اپنا استاد مانا اور شاکر دہلوی کے ساتھ کئی مشاعروں میں شرکت کی۔ ایک دن جاذب قریشی کے ایک جاننے والے شوکت ہاشمی نامی آدمی نے ان سے کہا کہ، \"اگر آپ کو سنجیدگی سے شاعری کرنی ہے تو پہلے اپنے آپ کو شاعری کا اہل بنائیے اور کچھ لکھنا پڑھنا سیکھیے۔\" شوکت ہاشمی کی اس بات کا جاذب قریشی پہ گہرا اثر ہوا اور انہوں نے اپنی باقاعدہ تعلیم کا سفر پھر سے شروع کیا۔ وہ شاہ عالمی کے ایک پرائیویٹ اسکول میں رات کے وقت تعلیم حاصل کرنے لگے۔ انہوں نے اس درمیان افسانے بھی لکھے۔ اور اسی دور میں وہ حلقہ ارباب ذوق کی تنقیدی نشستوں میں بھی شریک ہوئے جہاں منٹو، اے حمید، مختار صدیقی، اور عبادت بریلوی وغیرہ اپنی تحریریں تنقید کے لیے پیش کرتے تھے۔ جس وقت جاذب قریشی میٹرک کی تعلیم پرائیویٹ حاصل کر رہے تھے ان کے بھائی اور والدہ کراچی چلے آئے۔ جاذب قریشی اپنے ماموں کے ساتھ لاہور میں رہے جہاں ماموں نے بھانجے کے تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں ہر ممکن مدد کی۔ جاذب قریشی نے لاہور میں کچھ عرصہ اورینٹل کالج میں بھی گزارا جہاں حبیب جالب ان کے ہم جماعت تھے۔ لاہور میں قیام کے دوران ہی جاذب قریشی مخلصین ادب نامی ایک ادبی ادارے کے سیکریٹیری بھی رہے۔ اس ادارے کو فروغ لکھنوی نے قائم کیا تھا اور اس کی محافل انارکلی کے عقب میں ایک صوفی کے تکیے پہ ہوا کرتی تھیں۔ سنہ 1961 میں جاذب قریشی نے اثر نعمانی کے ساتھ مل کر لاہوری گیٹ کے اندر ایک جنرل اسٹور \"دلکش اسٹور\" کے نام سے کھولا جو چند ماہ ہی چلا اور جاذب قریشی کے لیے خاصہ خسارے کا سودا ثابت ہوا۔ پھر سنہ 1962 میں وہ کراچی آ گئے۔ ان کے اس دور کے دوستوں میں عارف عثمانی ، شبنم ہاشمانی، افتخار انور اور زاہد حسین صاحبان سر فہرست ہیں ۔ جاذب قریشی کی شادی سنہ 1963 میں ہوئی۔ کراچی میں انہوں نے مختلف رسائل مثلا شمس زبیری کے \"نقش\"، ناصر محمود کے \"نگارش\"، اطہر صدیقی کے \"سات رنگ\"، اور طفیل احمد جمالی کے \"نمکدان\" کے لیے کام کیا۔ سنہ 1964 میں انہوں نے تدریس کا کام شروع کیا۔ انہیں دنوں \"ارباب قلم\" نامی ایک ادبی ادارہ بنا جس کے ساتھ جاذب قریشی نے سنہ 1967 تک کام کیا۔ ارباب قلم کے ساتھ جاذب قریشی کی وابستگی میں اس وقت خلل آیا جب ایک طرف تو انہوں نے جامعہ کراچی میں اپنی باقاعدہ تعلیم کا آغاز کیا اور دوسری طرف ایک فلم \"پتھر کے صنم\" بنانے کا ارادہ کیا۔ جامعہ کراچی میں ان کے ساتھیوں میں اقبال حیدر اور سلمی رضا شامل ہیں۔ جامعہ کراچی سے ایم اے کی سند حاصل کرنے کے بعد جاذب قریشی نے جناح کالج میں لیکچرر کی نوکری کی مگر پھر فورا ہی \"پتھر کے صنم\" سے متعلق مصروفیت کی وجہ سے یہ نوکری چھوڑ دی۔ فلم سنہ 1974 میں مکمل ہوئی مگر ناکام رہی اور جاذب قریشی کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ فلم کی ناکامی کے بعد جاذب قریشی نے شاعری سے اپنا رشتہ پھر استوار کیا۔ اس کے ساتھ تدریس کا کام شروع کیا تو ان کی تقرری میر پورخاص میں ہوئی۔ کچھ عرصہ وہاں گزارنے کے بعد جاذب قریشی واپس کراچی آگئے۔ کراچی آ کر انہوں نے \"کائنات\" نامی ایک رسالے کے لیے مدیر کے طور پہ کام کیا۔ یہ رسالہ مشہور مصور آذر روبی نکالا کرتے تھے۔ جاذب قریشی نے ہفت روزہ \"نصرت\" کے لیے کالم نگاری بھی کی ہے۔ سنہ 1993 میں جاذب قریشی کی بیوی کا انتقال ہو گیا۔ جاذب قریشی نے چار سال روزنامہ جنگ کے ادبی صفحے کو مرتب کرنے کا کام بھی کیا۔ آج کل جاذب قریشی کا بڑا وقت شاعری اور تنقیدی مضامین لکھنے میں صرف ہوتا ہے۔ وہ اندرون پاکستان اور بیرون ملک مشاعروں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ جاذب قریشی اردو شاعری اور تنقیدی مضامین کی کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کی مطبوعات درج ذیل ہیں۔ تخلیقی آواز آنکھ اور چراغ شاعری اور تہذیب دوسرے کنارے تک میری تحریریں میں نے یہ جانا پہچان نیند کا ریشم شیشے کا درخت آشوب جاں اجلی آوازیں شکستہ عکس شناسائی جھرنے عقیدتیں مجھے یاد ہے نعت کے جدید رنگ میری شاعری، میری مصوری بیرونی روابط:"@ur . "بحیرہ ایونی یا بحیرہ آیونین ، بحیرہ روم کا ایک حصہ ہے جو بحیرہ ایڈریاٹک کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ مغرب کی طرف جنوبی اطالیہ، بشمول صقلیہ اور جزیرہ نما سالنتو، جنوب مغرب میں البانیہ اور مشرق میں یونان کے ان گنت جزائر کے درمیان گھرا ہوا ہے۔ ان جزائر کو ایونی جزائر یا آیونین جزائر کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ زلزلے کی زد میں رہنے والے سمندری علاقوں میں سے ایک ہے۔ یونان اور اطالیہ کے درمیان کشتیاں اسی سمندر سے مسافروں کو منزلوں پر پہنچاتی ہیں۔ اس سمندر کے ساحلوں پر واقع شہروں میں ٹارانٹو اور پریویزا تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ آبنائے مسینا، خلیج قطانیہ، خلیج ٹارانٹو، خلیج پطرس اسی سمندر میں واقع ہیں۔"@ur . "Cosmos"@ur . "Diagram"@ur . "مسلسلہ آلاتیات ، آلاتیات کی ایک شاخ جو جنبشیات اور موادوں کے آلاتی رویّے کے تجزیے سے تعلق رکھتی ہے."@ur . "برقیاتی امتضاد electronic countermeasures"@ur . "مخفہ طرزیات یا مخفیہ طرزیات ، عسکری برقیاتی امتضاد کی ایک ذیلی شاخ جس میں ایسے طرازات کا احاطہ کیا جاتا ہے جو ہوائیوں، بحرینوں اور میزائلوں کو مشعاحد، انفراریڈ اور دوسرے طریقہ ہائے انکشاف کیلئے کم قابلِ مشاہدہ بناتے ہیں. آسان الفاظ میں اِس کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ ‘‘مخفیہ طرزیات ایک ایسی طرزیات ہے جس میں ایسے طرازات یا طریقہ کار وضع کئے جاتے ہیں جس سے ہوائی جہاز، بحری جہاز اور میزائل کو ریڈار یا کسی دوسرے انکشافی طریقہ پر نظر نہ آسکیں."@ur . "مخفہ ہوائیہ یا مخفیہ ہوائی جہاز ، ایسے ہوائین جو مخفہ طرزیات استعمال کرتے ہیں تاکہ عام جہاز کی بنسبت مشعاحد اور دوسرے کشفی وسائل کے ذریعے اُن کا سُراغ لگانا مشکل ہو."@ur . "سفینہ ، آدمیوں اور سامان کو پانی میں ڈھونے والی کوئی سی سواری، مثلاً کشتی."@ur . "مخفہ بحرینہ یا مخفیہ بحری جہاز ، ایک بحری جہاز جو مخفہ طرزیاتی تعمیرانہ طرزیات استعمال کرتا ہے تاکہ مشعاحد، بصری، مقاحد، اور انفراریڈ طریقوں سے اِس کا سُراغ لگانا مشکل ہو."@ur . "آبیہ یا آبی جہاز ، ایک ناقل یا جہاز جو پانی پر (یا میں) سے گزرنے کیلیے بنایا جاتا ہے."@ur . "عبد اللہ شاہ غازی کراچی، سندھ، پاکستان کے نہایت معروف و برگزیدہ ولی اللہ مانے جاتے ہیں۔ آپ کا مزار کلفٹن، کراچی میں واقع ہے۔"@ur . "بحرینہ یا بحری جہاز ، ایک بڑا سفینہ جو پانی پر تیرتا ہے. بحرینوں اور کشتیوں میں جسامت کی بنیاد پر فرق کیا جاتا ہے. بحرینات عموماً جھیلوں، سمندروں اور دریاؤں میں دیکھنے کو ملتے ہیں اور انہیں کئی قسم کی سرگرمیوں جیسے لوگوں یا اجناس کی نقل و حمل، ماہی گیری، تفریح، عوامی تحفظ اور جنگ و جدل کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے."@ur . "کچھی : پاکستان اور بھارت کے گجرات علاقے میں بولی جانے والی زبان ہے۔ علاقہ کچھ میں بولی جاتی ہے اس لئے اسے کچھی زبان یا کچھی کہتے ہیں۔ اکثر اس زبان کو میمن لوگ بولتے ہیں۔"@ur . "مقاحد ، ایک طراز جو (عموماً پانی کے اندر) آواز کی اشاعت کو استعمال کرتے ہوئے مقام شناسی کرنے، دوسرے سفینوں کا پتہ لگانے یا اُن سے رابطہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "ارتفاع کے کئی استعمالات ہیں، تاہم یہ اُس متن پر منحصر ہے جس میں یہ استعمال کیا جائے. عام تعریف میں ارتفاع عموماً عمودی سمت میں مخصوص معلومہ اور ایک نقطہ یا چیز کے درمیان فاصلی پیمائش ہے."@ur . "تبدِیلیِ لسان، کسی زبان (بولی) میں وقت کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والی صوتی ، شکلیاتی ، معنیاتی ، نحوی تبدیلیوں اور دیگر تمام تغیراتِ صفات و خصائل کو کہا جاتا ہے جو اس تبدیلی کے دوران اس زبان میں رونما ہوۓ ہوں۔"@ur . "قاسم بن محمد حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ آپ صغر سنی میں ہی انتقال کرگئے، جب آپ کی عمر محض دو سال سے بھی کم تھی۔ آپ کو جنت المعلیٰ، مکہ، سعودی عرب میں دفن کیا گیا۔"@ur . "عبد اللہ بن محمد یا طاہر بن محمد اور طیب بن محمد بھی کہا جاتا ہےحضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ آپ بھی صغر سنی میں ہی انتقال کرگئے۔ القاسم بن محمد آپ کے بڑے بھائی تھے۔"@ur . "ام المؤمنین ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا (حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج میں سے ایک تھیں۔ وہ پہلے عیسائی تھیں اور بازنطینی شاہ مقوقس نے 628ء میں انہیں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس بطور ہدیہ بھیجا تھا۔"@ur . "ابراھیم بن محمد حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ماریہ القبطیہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ اُن کا نام حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جد امجد حضرت ابراھیم علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا تھا۔ عرب کی روایات کے مطابق بچپن میں آپ پرورش و نگہداشت کے لئے اُم سیف نامی دائی کے سپرد کردیا گیا، جن کو حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کچھ بکریاں بھی دیں۔"@ur . "خللِ تناوبی حرکات (dysdiadochokinesia) اصل میں جاندار کی تناوبی حرکات (alternate movements) میں عیب یا خلل پیدا ہوجانے کی کیفیت کو کہا جاتا ہے۔ تناوبی حرکات ایسی حرکات ہوتی ہیں کہ جو بار بار تیزی سے اپنے آپ کو دہراتی ہوں۔ مثال کے طور پر الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کو سیدھے ہاتھ کی انگلیوں کی سامنے کی جانب سے چھونا اور پھر فوراً اوپر اٹھا کر اور پلٹ کر انگلیوں کی پشت سے چھونا ، اسی عمل کو بار بار تیزی سے دہرایا جاۓ تو یہ سیدھے ہاتھ کی تناوبی حرکت ہوگی۔ اور اس اختبار کے دوران اگر ایسا کرنے میں کوئی خلل ہو یعنی متعلقہ شخصیت ایسا کرنے کی صلاحیت نا رکھے ، یا ایک بار اٹھا کر دوسری بار چھونے سے پہلے ہی دوبارہ اٹھا کر پلٹ کر چھوۓ ، یا تیزی سے ایسا کرتے وقت انگلیاں ، ہتھیلی کے ہدف پر درست نا لگ سکیں تو یہ تمام عیب یا خلل کی حالتیں ، خلل تناوبی حرکات کی کیفیت کو ظاہر کریں گی۔"@ur . "ابرار حسن کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک نامور پاکستانی وکیل ہیں۔ ان کی کمپنی، ابرار حسن اینڈ کمپنی سنہ 1962 سے وکالت کے پیشے میں فعال ہے۔ ابرار حسن اکثر ٹی وی کے مباحثوں میں منشور، پاکستان کی سیاسی تاریخ، اور حکومتی اداروں کے درمیان طاقت کے توازن پہ بات کرتے نظر آتے ہیں۔ ابرار حسن جولائی 1935 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے جامعہ کراچی سے قانون کی ابتدائی سند حاصل کی۔ انہوں نے امریکی جامعہ جارجیا اسٹیٹ یونیورسٹی سے جورس ڈاکٹر کی سند بھی حاصل کی ہے۔بیلجیم کی بین الاقوامی عدالت برائے تملیک نے ابرار حسن کو پاکستان میں اپنا وکیل نامزد کیا ہے۔ ابرار حسن نے قانون کے موضوعات پہ کئی کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی کئی تصانیف پاکستان کے قانون پڑھانے والے کالجوں میں نصاب کا حصہ ہیں۔ ابرار حسن پاکستان اکیڈمی آف جیورسٹس نامی فلاحی ادارے کے بانی ہیں۔ یہ ادارہ محافل اور مناظروں کے ذریعے عام لوگوں میں قانون کے بارے میں شعور بلند کرنے کا کام کر رہا ہے۔ ابرار حسن جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق کے موضوع پہ منعقد کی جانے والی مختلف کانفرینسوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ ابرار حسن وکلا کی سیاست میں بھی متحرک رہے ہیں۔ وہ سنہ 1973 میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر ، سنہ 1979 میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر، سنہ 1984 میں سندھ بار کونسل کے نائب چئیرمین، سنہ 1993 اور 1994 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی مجلس عاملہ کے رکن، اور سنہ 2006 میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے۔ وکالت کرنے کے ساتھ ساتھ ابرار حسن تدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے کراچی کے اسلامیہ لا کالج میں پڑھایا ہے اور سنہ 1997-1998 میں کالج کے پرنسپل بھی رہے ہیں۔ جب جرنل پرویز مشرف نے نومبر 2007 میں ایمیرجینسی کا اعلان کیا تو بہت سے وکلا قائدین کے ساتھ ابرار حسن بھی جیل میں بند کر دیے گئے۔ قید کے ابتدائی دنوں میں انہیں اپنے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اجازت نہیں تھی۔ بین الاقوامی دبائو کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے بہت سے وکلا کے ساتھ ابرار حسن کو بھی نومبر 19, 2007 کے دن رہا کر دیا۔"@ur . "بصریاتی حرف شناسی، (عموماً ایک مفراس Scanner کے ذریعے حاصل کئے گئے) ٹائپ شدہ، ہاتھ سے لکھے، یا چھاپے گئے متن کا آلے کے قابلِ ترمیم شکل میں آلاتی یا برقیاتی ترجمہ ہے."@ur . "شمارندی بصارت یا شمارندی بینائی ، اُن آلات کا طرزیات و علم جو قوتِ بینائی رکھتے ہوں. اِس علم و طرزیات کا تعلق شبیہات سے معلومات حاصل کرنے والے مصنوعی نظامات کی تعمیر کیلئے نظریہ سے ہے."@ur . "Computational Linguistics"@ur . "Optical mark recognition"@ur . "کلام شناسی یا گفتاری شناخت ، جسے شمارندی کلام شناسی یا خودکار گفتاری شناخت بھی کہاجاتا ہے، ایک طریقہ جس میں بولے گئے الفاظ یعنی کلام کو ایسی شکل میں تبدیل کیا جاتا ہے جس کو آلہ پہچان سکے اور اُس کے مطابق عمل کرے."@ur . "منفیرہ شعاعی نلی Cathode Ray Tube"@ur . "احمد رفیق اختر انگریزی کے سابقہ پروفیسر تھے۔ تعلق گوجر خان سے ہے۔ اخبار جنگ کا کالم نگار ہارون رشید (اخبار نویس) اکثر ان کا تذکرہ بطور جہاندیدہ درویش کرتا ہے۔"@ur . "برنارڈ میڈاف ایک امریکی سرمایہ کار ہیں جنہوں نے اپنے گاہکوں کے ساتھ $50 کھرب کا دھوکا کیا،جو کہ ایک تاریخی رقم ہے۔ ان کے اس دھوکے میں مارے جانے والے کئ عظیم اقتصادی شخصیات تھیں۔ اس کے علاوہ کئ یونیورسیٹیز مثلآ یشیواہ یونیورسٹی (Yeshiva University) بھی ان کے فریب کے جال میں پھنس گئیں۔ اپنے دور میں برنارڈ میڈاف کو سرمایہ کاری کا ایک استاد سمجھا جاتا تھا۔ ان کی نیسڈیک NASDAQ کی سربراہی کی وجہ سے انکو سہامی منڈی یعنی اسٹوک مارکیٹ کا ایک دانشور سمجھا جاتا تھا۔ تاہم، انہون نے لالچ میں آکر اپنے گاہکوں کے ساتھ بے شمار سال دھوکا کیا۔ اس واقعہ کی وجہ سے امریقی اقصادی کمیشین SEC (Securities and Exchange Comission) کی لاپروائ کا بھی ایک اندازہ ہو گیا۔ اس کمیشن نے کئ بار میڈاف کی شرکت کی طرف شق کی نظر ڈالی تو تھی، لیکن کبھی بھی ایک درست تحکیک نا کی۔ چناچہ امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ اقتصادی بوحران کے دوران ایک تاریخی دھوکا کیا گیا۔"@ur . "2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے اسرائیل اور فلسطین کے اسلامی گروپ حماس و دیگر چھوٹے بڑے اسلامی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ ہے، جس کا آغاز 27 دسمبر، 2008ء کو اسرائیلی فضائی حملوں سے ہوا، جس کو اسرائیل نے آپریشن کاسٹ لیڈ (Operation Cast Lead) کا نام دیا، جس کے نتیجے میں 19 دسمبر، 2008ء کو چھ ماہ سے جاری عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہوگیا۔ اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ یہ حملے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کئے جانے والے راکٹ حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ردِعمل ہیں، اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرسمس سے ایک دن پہلے یعنی 24 دسمبر، 2008ء کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر 98 راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کی جنگی قابلیت اور طاقت کے ختم ہونے تک جاری رہینگے تاکہ مستقبل قریب یا بعید میں حماس دوبارہ اسرائیل پر حملے نہ کرسکے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمہ کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اب دوبارہ جنگ بندی کا معاہدہ اُس وقت تک نہیں کیا جاسکتا، جب تک اسرائیل غزہ کو دوبارہ کھول نہیں دیتا کیونکہ اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد اس تنازع کا آغاز نومبر، 2008ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 6 فلسطینی مسلمانوں کی شہادت سے ہوا۔ 2006ء میں فلسطین میں حماس کی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد یہ وحشیانہ ترین حملے ہیں، اس تنازع میں اب تک 550 سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ اب تک ہلاک ہونے والے 550 فلسطینیوں میں سے 25 فیصد عورتیں اور بچے ہیں جبکہ زخمیوں میں ان کا تناسب 45 فیصد ہے۔ حملوں کے نتیجے میں غزہ میں صورتحال مزید بگڑ چکی ہے اور اشیائے خورد و نوش اور طبی امدادی سامان کی سخت قلت ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں پینے کا صاف پانی اور ایندھن بھی نایاب ہے۔ شہر کے تمام ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور طبی امداد نہ ملنے کے سبب زخمی دم توڑ رہے ہیں۔ علاقے کی بجلی پہلے ہی سے معطل ہے اور لاکھوں لوگ ایک بدترین انسانی المیہ سے دوچار ہیں۔ غزہ سے ملنے والی اطلاعات بھی انتہائی محدود ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ میں صحافیوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے اس لیے حقیقی صورتحال کا درست اندازہ نہیں ہو پارہا۔ اسرائیل کے حملوں کے پہلے دن شام تک 225 افراد شہید ہوئے جوکہ اب تک فلسطین اور اسرائیل مابین ہونے والی جھڑپوں میں سب بڑا جانی نقصان ہے۔ حملوں کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی دفاعی افواج کے طیاروں چار دقیقوں تک حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی (جن میں تھانے، قید خانے و دیگر حکومتی دفاتر شامل ہیں)۔ اسرائیل نے اس کے علاوہ حماس کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے لئے غزہ کے مرکزی قصبوں، غزہ شہر، شمال میں واقع بيت حانون، خان یونس اور جنوب میں واقع رفح پر بھی حملے کئے۔ ظلم و بربریت کی داستان یہی پر ختم نہیں ہوئی، اسرائیلی بحریہ نے بھی غزہ کو اسی وقت نشانہ بنایا اور غزہ کی پٹی پر بحری حدود کو بھی تاراج کردیا، جس میں عام شہری کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔"@ur . "جبریل آرون سیسے آئیوری نسل کے فرانس کے بین الاقوامی فٹ بال کھلاڑی ہیں جو فرانس کی قومی فٹ بال ٹیم کے علاوہ پریمیر لیگ میں سنڈرلینڈ کی جانب سے بھی کھیلتے ہیں۔ وہ اپنی تیز رفتاری و سرعت کے باعث معروف ہیں اور اپنے منفرد بالوں کے انداز کے باعث بھی۔"@ur . "یہ مقالہ سال 2009ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2006 2007 2008 – 2009 – 2010 2011 2012"@ur . "رئیس عملۂ جامع (Chief of the General Staff) ، عسکری رتبات میں سے ایک رتبہ ہے جس سے مراد اس رئیس (chief) کی ہوتی ہے کہ جو تمام عملۂ جامع (general staff) پر بلند نگران ہوتا ہے۔"@ur . "امیرالبحر خلفی (rear admiral) ، عسکری بحریایہ رتبات میں ایک رتبہ ہے جو کہ عَمِيد البحر (commodore) اور سردار (captain) سے بالا تر اور امیرالبحرمقابل (vice admiral) کے تحتی ہوا کرتا ہے۔"@ur . "امیرالبحرمقابل (vice admiral) ، عسکری رتبات میں سے ایک رتبہ ہے جس سے مراد اس منصب (officer) کی ہوتی ہے کہ جو جامع نقیب (lieutenant general)]] کے مساوی درجہ رکھتا ہو اور اس سے بالا ، بحریایہ (naval) درجے پر امیر البحر ہو جبکہ اس کے ماتحت امیرالبحر خلفی کا درجہ آتا ہو۔"@ur . "فرانس کی قومی فٹ بال ٹیم بین الاقوامی سطح پر فٹ بال میدانوں میں فرانس کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کا انتظام فرانس فٹ بال فیڈریشن (FFF) سنبھالتی ہے جو یورپی فٹ بال فیڈریشنز کے اتحاد کی رکن ہے۔ فرانس ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے 1930ء کے پہلے عالمی کپ فٹ بال میں حصہ لیا تھا۔ 1980ء کی دہائی میں مائیکل پلاٹینی کی زیر قیادت ٹیم 1982ء اور 1986ء دونوں عالمی کپ مقابلوں کے سیمی فائنل مرحلے تک پہنچی تھی اور 1984ء میں یورپی چیمپین شپ جیتنے میں بھی کامیاب رہی۔ 1990ء کی دہائی کے اواخر اور 2000ء کے اوائل میں فرانس کی فٹ بال ٹیم اپنے دورِ عروج پر پہنچی جب اس نے 1998ء میں میزبان ملک کی حیثیت سے پہلی مرتبہ عالمی کپ جیتا اور دو سال بعد یورپی فٹ بال چیمپین شپ بھی اپنے نام کی۔ علاوہ ازیں یہ ٹیم 2006ء کے عالمی کپ کے فائنل تک رسائی میں بھی کامیاب رہی لیکن کامیابی نہ سمیٹ سکی۔ ان تمام اعزازات کے پیچھے معروف فٹ بالر زین الدین زیدان کا بڑا کردار تھا جنہوں نے 2006ء کے عالمی کپ کے فائنل میں شکست کے بعد فٹ بال سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ فرانس اور ارجنٹائن وہ واحد قومی ٹیمیں ہیں جنہوں نے فیفا کے زیر اہتمام مردوں کے لیے منعقدہ تین اہم مقابلے جیتے ہیں: عالمی کپ، کنفیڈریشنز کپ اور اولمپک ٹورنامنٹ۔"@ur . "عسکریہ military"@ur . "ارضِ اسرائیل سے مراد یہودیوں کے مطابق، وہ زمین ہے جو تورات کی رو سے، خدا نے آل ابراہیم کو سونپ دی ـ تورات میں خدا کا ابراہیم سے وعدہ ہے کہ ابراہیم کے ایمان کے بدلے خدا اس کی آل کو عظیم قوم بنائے گا، اسے یہودی دستاویزات کے مطابق عہدِ ابراہیمی کہا جاتا ہےـ اس عہد میں ارضِ اسرائیل بھی شامل ہے جو کنعان اور تاریخی فلسطین کو ملا کر بنتا ہےـ یاد رہے کہ ارضِ اسرائیل ایک یہودی تصور ہے جس سے تورات میں موجود کئی جگہوں کے نام منسلک ہیں ـ مگر ان قدیم مقامات کی کوئی ٹھوس سرحدیں نہیں بیان کی جاسکتیں اور موجودہ تورات میں درج مقامات کے ناموں کو کو اگر کسی نا کسی طور عہد حاضر کے علاقائی ناموں سے پہچاننے کی تگ و دو کی جاۓ تو اس میں موجودہ اسرائیل ، فلسطین اور اردن کے کچھ حصے شامل بتاۓ جاتے ہیں۔"@ur . "بابل كى معلق باغات"@ur . "محاس ، ایک ایسا انتقالہ جو برقناطیسی امواج کو وصول اور نشر کرنے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "دی نیریٹو آف آرتھر گورڈن پائم s"@ur . ""@ur . "نصف حیات اس سلسلے کو کہا جاتا ہے جس سے کوئ Molecule یعنی سالمہ اشعاعی تنزل کی وجہ سے اپنی آدھی تعداد کھو جاۓ۔ نویاتی طبیعیات میں نصف حیات کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ کسی مرکزہ کی مستحکم صورت کا پتا لگایا جا سکے۔ اشعاعی تنزل کی وجہ سے مرکزہ ناپائدار ہو جاتا ہے اور اس لیے ذرات یا برقناطیسی موجوں کی صورت میں اشعاع (radiation) کے زریعے خارج کرتے ہوۓ تنزل کا شکار ہو جاتا ہے۔"@ur . "نگہداری (surveillance) عموماً لوگوں کے رویّے، سرگرمیوں، یا دوسری متغیر معلومات کی مراقبت ہے۔ اِسے بسا اوقات خفیہ طریقے (surreptitious manner) سے انجام دیا جاتا ہے۔ نگہداری سے عام ترین فہم میں حکومتی تنظیموں کی طرف سے افراد یا گروہوں کا مشاہدہ مراد ہوتا ہے۔"@ur . "ہوادوش مراقبتی منبر (یا مختصراً ہوامرانبر) ، ایک بھارتی دفاعی منصوبہ جو دفاعی تحقیق و ارتقائی تنظیم نے شروع کیا، اِس منصوبہ کا مقصد ایک ہوادوش زود انتباہی نظام بنانا تھا. دو نماذج بنائے گئے اور تین سال تک اُن کی آزمائشی پروازیں کی گئیں. 1999ء میں ایک نموذج ہوائیہ کی تباہی کے بعد یہ منصوبہ منسوخ کیا گیا جس میں 8 سائنسدان مارے گئے. چار سال کے وقفہ کے بعد یہ منصوبہ 2004ء میں ایک نئے منبر و مشعاحد کے ساتھ دوبارہ شروع کیا گیا."@ur . "جمع: نماذِج specimen"@ur . "ہوادوش زود انتباہ و انضباط ، ایک ہوادوش مشاحدی نظام ہے جو ہوائین کی تکشیف کیلئے تیار کیا جاتا ہے. اِس کیلئے مختصراً ہوازاط کی اِصطلاح استعمال کی جاسکتی ہے."@ur . "ہوائی مرور انضباط یا تضبیطِ ہوائی مرور ، ہوائی مرور ضابطین کی طرف سے مہیّا کردہ ایک خدمت، جو زمین اور فضاء میں ہوائین کی رہنمائی کرتے ہیں."@ur . "بالگدی یا بالگرد گدی ، بالگرد کے اترنے کیلئے مخصوص ایک چھوٹی سی جگہ."@ur . "بالگردگاہ ، ایک چھوٹی ہواگاہ جو صرف بالگرد کے استعمال کیلئے مخصوص ہوتی ہے."@ur . "طیریات یا طیرانی برقیات ، وہ برقیات ہیں جو ہوائیوں، مصنوعی سیارچوں اور خلائیوں پر استعمال ہوتے ہیں، جن میں ابلاغیات، جہازرانی وغیرہ کے وسائل شامل ہیں."@ur . "ہوائچہ ، بغیر اندرونی بنیادی ساخت یا وسطی پیندے کے ایک ہواکشتی ہے."@ur . "ہواکشتی یا ہوائی کشتی ، ایک ہوا سے ہلکا ہوائیہ جو ریلے کی بجائے سکان اور دھکیلوں کے ذریعے ہوا میں دھکیلا اور اڑایا جاسکتا ہے."@ur . "آبدوزیہ ، ایک محدود نقل پذیر زیرآب سفینہ جو عموماً اپنے عمل کی جگہ تک ایک سطحی سفینہ یا بڑے آبدوز کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے. یعنی اِس سفینے کی اپنی نقل مکانی کی طاقت کم ہوتی ہے."@ur . "کائنات کیسے وجود میں آئی اور زمین پر زندگی کی ابتداء کیسے ہوئی؟ اس بارے میں برسوں سے سائنسدانوں کا نظریہ ہے کہ ایک بڑے دھماکے یعنی بگ بینگ کے نتیجے میں ستارے، سیارے، کہکشائیں، سیارچے اور دیگر اجرام فلکی وجود میں آئے۔ سورج زمین دیگر ستاروں کا وجود بھی بگ بینگ کا ہی نتیجہ ہے۔"@ur . "زیرآب یا زیر آب Underwater"@ur . "اڑن طشتری یا اڑن کھٹولا ، جسے ناشناختہ اُڑتی شے یا ناشناختہ اُڑتی چیز بھی کہاجاتا ہے، ہوا میں اُڑتی ہر وہ چیز جس کی (فوری یا پہلی نظر میں) شناخت نہ کی گئی ہو. یہ وہ اجسام ہیں جو ہوا میں پرواز کرتے نظر آتے ہیں اور ناظر کو پہلی نظر میں پتہ نہیں چلتا یا اُسے اُن کی پہچان کرنے میں مشکل پیش آتی ہے کہ یہ اُڑتی چیز کیا ہے؟ گو کہ تحقیق کہ بعد ایسے اجسام کی شناخت ہوجاتی ہے."@ur . "نیم آبدوزیہ یا نیم دوزیہ ، ایک آبیہ جو اپنا زیادہ سے زیادہ حجم پانی کے اندر رکھ سکتا ہے. یعنی اِس کا زیادہ حصّہ پانی کے اندر اور کم حصّہ پانی کے سطح پر ہوتا ہے."@ur . "آبدوزچہ یا نیم آبدوز ، ایسے آبدوزیے جن میں آبدوزوں کی طرح غوطہ لگانے کی صلاحیت ہوتی ہے. تاہم، یہ زیادہ گہرائی تک نہیں جاسکتے."@ur . "Mystery"@ur . "String instrument"@ur . "ہہ بھارتی اداکار امیتابھ بچن کے اعزازات کی فہرست ہے۔"@ur . "رباب یا رباپ، ایک سوت ادات (آلۂ موسیقی) ہے جس کی ابتداء افغانستان سے ہوئی اور بعد میں اسلامی تجارتی راستوں کے ذریعے مشرق وسطی، مشرق بعید اور یورپ میں پھیل گیا. خیال کیا جاتا ہے کہ اِس کو گرو نانک نے ایجاد کیا تھا. لیکن دراصل اِس کا مآخذ افغان ثقافت ہے."@ur . "گزرنامہ ، قومی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ایک دستاویز جو، بین الاقوامی سفر کیلئے، اپنے حامل کے شناخت اور قومیت کی تصدیق کرتی ہے. گزرنامہ کو جَوازِ سفر اور پروانۂ راہ داری بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "خاصہ (واحد) خواص (جمع) Trait"@ur . "خاصہ جمع: خواص، خاصات"@ur . "حیات پیمائی ، سے مراد مطالعے اور اطلاق کے دو مختلف میدان ہیں. پہلا، جو قدرے قدیم اور حیاتیاتی مطالعات میں استعمال ہوتا ہے، وہ ہے حیاتیات میں معطیات کا اکھٹا کرنا، اُس کی تالیف، تجزیہ اور منظم کرنا ہے. حیات پیمائی، بطور حیاتیاتی سائنس یا حیاتی شماریات، کا مطالعہ بیسویں صدی کے اوائل سے کیا جارہا ہے. ابھی حالیاً اور غیر متناسباً، اِس اِصطلاح کی معنی وسیع ہوگئی اور اِس میں ایسے طریقہ جات کا مطالعہ شامل ہوگیا جس میں ایک یا زیادہ خلقی (طبیعی یا سلوکی) خواص کی بنیاد پر انسانوں کی شناخت کی جاسکتی ہے."@ur . "حسن علی آفندی برطانوی ہندوستان کے ایک نامور مسلم دانشور تھے۔ وہ سندھ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے مگر خود اپنی محنت سے تعلیم حاصل کرکے آگے بڑھتے گئے حتی کہ انہوں نے وکالت کی تعلیم مکمل کر لی۔ اپنی تعلیم میں انہیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا انہیں دیکھ کر حسن علی آفندی کو سندھی مسلمانوں کے لیے تعلیمی ادارے بنانے کا خیال آیا۔ اپنی اس کوشش میں وہ جسٹس امیر علی کی دعوت پہ کلکتہ گئے تاکہ وہاں کا تعلیمی انتظام دیکھ سکیں۔ بالاخر 1885 میں حسن علی آفندی نے کراچی میں سندھ مدرسۃ الاسلام کی بنیاد ڈالی۔ آج آفندی کے بنائے ہوئے اس تعلیمی ادارے کے بطن سے نکلے ایس ایم لا کالج سمیت کئی تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ پاکستان کے بانی، محمد علی جناح، نے سندھ مدرسہ الاسلام سے ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ حسن علی آفندی کے فلاحی کارناموں کے اعتراف میں برطانوی سرکار نے انہیں خان بہادر کا خطاب دیا۔ حسن علی آفندی آل انڈیا مسلم لیگ سے بھی ملحق رہے اور مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے رکن بھی رہے۔ سنہ 1934 سے 1938 تک وہ سندھ کی قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ انہوں نے محمد علی جناح کے ساتھ مل کر مسلم لیگ کو مسلمانوں میں متعارف کرانے کا کام کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے مصر، فلسطین، شام، عراق، یمن، سعودی عرب اور امریکہ کا دورہ بھی کیا اور ان جگہوں پہ اپنی تقریروں میں ہندوستان کی آزادی اور اسلام کے بارے میں گفتگو کی۔ پاکستان کے موجودہ صدر، آصف علی زرداری، اپنے ننھیال کی طرف سے اپنا تعلق حسن علی آفندی سے بتاتے ہیں۔"@ur . "Bio statistics Biostatistics"@ur . "ساسکچیوان کا صوبہ کینیڈا کا ایک پریری صوبہ ہے جس کا کل رقبہ 588276 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی کل آبادی 1010146 افراد ہے جو زیادہ تر صوبے کے جنوبی نصف حصے میں آباد ہیں۔ ان میں سے 233923 صوبے کے سب سے بڑے شہر ساسکاٹون میں جبکہ 194971 افراد صوبائی دارلخلافہ ریگینا میں آباد ہیں۔ دوسرے بڑے شہر پرنس البرٹ، موز جا، یارک ٹاؤن، سوئفٹ کرنٹ اور نارتھ بیٹل فورڈ ہیں۔ صوبے کا نام ساسکچیوان دریا کے نام سے نکلا ہے جس کے معنی تیز بہنے والے دریا ہے۔"@ur . "بصمات ، جسے عام زبان میں اُنگلی چاپ کہاجاسکتا ہے، اُنگلی پر موجود لمبے پتلے اُبھاروں کا نقش یا نشان ہے."@ur . "سندھ مدرسۃ الاسلام ایک مشہور مدرسہ ہے جو کراچی میں 1885ء میں حسن علی آفندی نے قائم کیا تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح اس مدرسے سے پڑھے ہوئے تھے۔"@ur . "چہرہ شناسی نظام ، ایک شمارندی اطلاقیہ جو ایک منظری مآخذ سے وصول شدہ رقمی شبیہہ یا منظیر کی بنیاد پر کسی شخص کی خودبخود شناخت یا تصدیق کرتا ہے."@ur . "البرٹا کینیڈا کا ایک زرعی صوبہ ہے۔ اسے صوبے کا درجہ یکم ستمبر 1905 میں ملا۔ البرٹا مغربی کینیڈا میں واقع ہے اور اس کے آس پاس مغرب کی طرف برٹش کولمبیا، مشرق میں ساسکچیوان، شمال میں نارتھ ویسٹ ٹیریٹوری اور جنوب میں امریکی ریاست مونٹانا موجود ہیں۔ البرٹا ان تین کینیڈین صوبوں میں سے ایک ہے جن کی سرحدیں صرف ایک امریکی ریاست سے ملتی ہیں۔ دوسرے دو صوبے یوکون اور نیو برنزوک ہیں۔ ساسکچیوان اور البرٹا دونوں ہی کی سرحدیں سمندر سے نہیں ملتیں۔ البرٹا کا صدر مقام ایڈمنٹن ہے جو صوبے کی جغرافیائی مرکز سے تھوڑا سا جنوب میں ہے۔ اس سے تین سو کلومیٹر جنوب میں کیلگری کا مشہور شہر آباد ہے۔ کیلگری البرٹا کا سب سے بڑا شہر اور کینیڈا کے اہم تجارتی مراکز میں سے ایک ہے۔ ایڈمنٹن کینیڈا کے تیل کی صفائی اور دوسری شمالی صنعتوں کا مرکز ہے۔ موجودہ اندازوں کے مطابق ان دونوں شہروں کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ دوسرے بڑے شہروں میں ریڈ ڈئیر، لتھ برج، میڈیسن ہٹ، فورٹ مکمری، گرانڈ پریری، کیمروز، لائڈز منسٹر، بروکس، وٹاسکیون، بینف، کولڈ لیک اور جیسپر ہیں۔ 14 دسمبر 2006 سے اب تک صوبے کے پریمئر آنر ایبل ایڈ سٹیلمیچ ہیں جن کا تعلق پروگریسو کنزرویٹوز سے ہے۔ البرٹا کا نام پرنسس لوئز کیرولن البرٹا کے نام پر رکھا گیا ہے جو 1848 سے 1939 تک بقید حیات رہیں۔ یہ ملکہ وکٹوریا اور پرنس البرٹ کی بیٹی تھیں۔ پرنسس لوئز مارکوس آف لورن کی بیوی تھیں جو 1878 تا 1883 تک کینیڈا کے گورنر جنرل تھے۔ کیرولن کی بستی اور ماؤنٹ البرٹا کو انہی شہزادی کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur . "پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جو اسی نام کے ایک جزیرے پر مشتمل ہے۔ پورے ملک میں رقبے اور آبادی کے لحاظ سے یہ صوبہ دیگر تمام صوبوں سے چھوٹا ہے۔ اس کے کئی مختلف نام ہیں۔ 2008 کے تخمینے کے مطابق پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں کل 139407 افراد رہتے ہیں۔ جزیرے کی شکل تقریباً مستطیل ہے۔ جزیرے کا نام بادشاہ جارج سوئم کے چوتھے بیٹے اور ملکہ وکٹوریہ کے والد کے نام پر رکھا گیا۔ ان کا اصل نام پرنس ایڈورڈ آگسٹس تھا اور وہ کینٹ اور سٹراتھریم کے ڈیوک یعنی نواب تھے۔ یہ جزیرہ دنیا کا 104 اور کینیڈا کا 23واں بڑا جزیرہ ہے۔"@ur . "دست پیمائی ، ایک حیات پیمائی ہے جو ہاتھ کی ساخت سے صارفین کی شناخت کرتی ہے."@ur . "قزحیہ شناسی ، حیات پیمائی تصدیق کا ایک طریقہ جس میں ایک فرد کے آنکھوں کے قزحیوں کی اعلی-تصمیمی شبیہات کی بنیاد پر قرینہ شناسی طرازات استعمال کئے جاتے ہیں."@ur . "الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلۃ ، 820ء میں تخلیق کی جانے والی علم ریاضی کی ایک کتاب کا نام ہے جسے مسلم سائنسدان محمد بن موسیٰ الخوارزمی نے تحریر کیا تھا اور اس کتاب کے نام کو انگریزی میں The Compendious book on Calculation by Completion and Balancing کی صورت ترجمہ کیا جاتا ہے۔ اسی کتاب کو؛ حساب الجبر والمقابلۃ اور کتاب الجبر و المقابلۃ کے ناموں سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ عہدِ حاضر میں استعمال کیا جانے والا لفظ ---- algebra ---- اصل میں اسی کتاب کے عنوان اور متن میں استعمال کی گئی عربی اصطلاح ---- جبر اور الجبر ---- سے ماخوذ ہے اور اسی کتاب کو موجودہ الجبرا (یعنی جبر) کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "احادیث کی جانچ پڑتال اور ترتیب دینے والے عالم کو محدث کہا جاتا ہے۔ تاریخِ اسلام کے مشہور و معروف محدثین درج ذیل ہیں: امام بخاری امام مسلم امام ترمذی"@ur . "صحیح بخاری یا عام طور سے البخاری یا صحیح بخاری شریف بھی کہا جاتا ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ زیادہ تر سنی العقیدہ مسلمانوں کے نزدیک یہ مجموعہء احادیث روئے زمین پر قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے۔"@ur . "صحیح مسلم یا عام طور سے صحیح مسلم شریف بھی کہا جاتا ہے۔ ابوالحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم القشیری بن دردین کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ امام بخاری کی صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے مستند کتاب ہے۔"@ur . "ربج---- ]]"@ur . "دستخط ، ہاتھ کا لکھا (اور بعض اوقات اسلوب شدہ) کسی کے نام یا عُرف کی نقشہ کشی جو وہ شخص کسی دستاویز پر شناخت اور قصد کی ثبوت کے طور پر لکھتا ہے. عام فہم زبان میں اِس کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے: ‘‘اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا اپنا نام یا کسی کے نام کی علامت یا نشانی جو اس کے قلم سے ہو’’. دستخط لکھنے یا کرنے والے کو دستخطی یا دستخط کنندہ کہاجاتا ہے."@ur . "مکتنِز کا لفظ انگریزی compact کے لیۓ آتا ہے اور اپنی اصل الکلمہ میں لفظ ---- کنز ---- سے ماخوذ ہے۔ لفظ کنز بطور اسم خزانہ اور ذخیرہ کے بھی آتا ہے لیکن اس کے دیگر مفاہیم میں جمع کرنا، ڈھیر لگانا، یک بستہ کرنا بھی آتے ہیں اور ان ہی مفاہیم کی بنیاد پر اس سے لفظ مکتنز بنایا جاتا ہے جو compact کے لیۓ متبادل بنتا ہے۔ compacted کے لیۓ اسی سے مکتنزہ اور یا صرف مکتنز بھی آتا ہے۔ اردو میں لفظ compact کا ایک متبادل بستہ اور دمج سے مدمج بھی آتے ہیں۔ مدمج اردو تلفظ میں زیادہ اجنبی لگتا ہے اور اردو میں موجود لفظ کنز سے مکتنز کی موجودگی میں ایک بعید انتخاب محسوس ہوتا ہے جبکہ لفظ بستہ بطور اسم اردو میں اس قدر مستعمل ہے کہ اس کے ساتھ مصدر یا صفت کا تصور مشکل ہی سے ذہن میں آتا ہے اور اسی بنیاد پر اردو ویکیپیڈیا پر لفظ بستہ کو kit کا متبادل اختیار کیا گیا ہے جو کہ ایک اسم ہے۔ ایک اور بات یہ بھی ہے کہ صوتی اعتبار سے یہ لفظ مکتنز ، ارتکاز اور مرتکز سے نزدیک محسوس ہوتا ہے اور ارتکاز اور مرتکز جیسے الفاظ تصور میں compact کے بھی نزدیک آجاتے ہیں۔ تلفظ کے سلسلے میں یوں ہے کہ لفظ مکتنز بطور مخزن مُكتَنَز ن پر زبر کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے جبکہ زیرِ غور لفظ برائے compact کو ن پر زیر کے ساتھ مُكتَنِز ادا کیا جاتا ہے۔"@ur . "فضاء اور space۔ spatial کا لفظ اصل میں space کی طرح spatium سے ہی بنا ہے اور space کا ہی مفہوم رکھتا ہے۔ spatial سے مراد سائنسی مضامین کسی بھی ایسے مظہر یا وقوعہ کی لی جاتی ہے کہ جو زمانی (temporal) نہیں ہو بلکہ فاصلی ہو یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ مظہر بیک وقت ظاہر ہو رہا ہو۔"@ur . "کنپٹی ، اور temporal۔ زمانی کا لفظ اصل میں انگریزی لفظ temporal کے لیۓ استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد سائنسی مضامین میں کسی بھی ایسے مظہر یا وقوعہ کی لی جاتی ہے کہ جو فاصلی (spatial) نہیں ہو بلکہ زمانی (وقت سے مشروط) ہو یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ مظہر جو بیک وقت ظاہر ہونے کے بجاۓ یکے بعد دیگرے ظاہر ہو رہا ہو۔"@ur . "temple اور temporal۔ علم تشریح میں صدغ (temple)، جسم کا وہ حصہ ہوتا ہے کہ جو سر میں دائیں اور بائیں دونوں اطراف آنکھوں سے پیچھے اور کانوں کے سامنے پایا جاتا ہے ، یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ سر کا وہ حصہ جو کانوں کے سامنے ماتھے تک پایا جاتا ہے۔ صدغ کو اردو میں کنپٹی بھی کہتے ہیں، یہ لفظ کان اور پٹی کا مرکب لفظ ہے۔ لیکن چونکہ اس لفظ temple کا استعمال طبی مضامین میں بکثرت اصطلاحات میں بصورت temporal کے مرکب پایا جاتا ہے جس کے لیۓ کنپٹی سے اردو متبادل نہیں بنایا جاسکتا لہذا طبی لفظ صدغ ہی کو اس کنپٹی سے متعلق مضمون کا عنوان رکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر صرف temporal ہی کو لیجیۓ ، کنپٹی سے اسکا متبادل کیا بنے گا؟ کنپٹیی؟ کنپٹائی؟ کنپٹیائی؟ کنپٹیہ؟۔ جبکہ صدغ سے اس کے لیۓ صدغی اور صدغیہ کے الفاظ طب و حکمت کی کتب میں ملتے ہیں۔ صدغ کی جمع اصداغ کی جاتی ہے۔"@ur . "ضربۂ کلید حرکیات یا خط نگاری حرکیات ، کسی مخصوص شخص کے شمارندی تختۂ کلید پر ٹائپکاری عمل کے دوران ہر کلید کو دبانے اور چھوڑنے کے مفصّل توقیتی معلومات ہیں."@ur . "خودنگارش (اور خود نگارش) ، ایسی دستاویز جو اپنے ہی مصنف کی لکھائی میں تحریر ہو. یعنی جب کوئی مصنف اپنی ہی ہاتھ (کی لکھائی) سے کوئی دستاویز تحریر کرتا ہے تو اُسے خودنگارش کہاجاتا ہے."@ur . "خودقلم (اور خود قلم) یا خودچاپ ، جسے خودکار دستخطیہ بھی کہاجاسکتا ہے، یہ دستخط کو بطورِ خودنگارش چاپنے کا ایک خودکار آلہ ہے."@ur . "صحیح ترمذی یا عام طور سے صحیح ترمذی شریف یا جامع ترمذی شریف بھی کہا جاتا ہے بوعیسی محمد بن سورہ بن شداد کی مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہء احادیث ہے جو کہ صحاح ستہ کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "رسائی انضباط ، کسی مخصوص وجود کو کسی خاص وسیلے کے استعمال کی اجازت دینے یا منع کرنے کی قابلیت."@ur . "Mobile signature"@ur . "خود بینی کو تنظیر الذات بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اس کے لیۓ autoscopy کی اصطلاح استعمال میں آتی ہے جہاں لفظ auto بمعنی خود اور scopy بمعنی بینی کے آتا ہے۔ اس مظہر خود بینی سے مراد علم نفسیات میں ایک ایسے تجربۂ ذاتی کی ہوتی ہے کہ جس میں کوئی شخصیت حالتِ شعور و بیداری میں اپنے خود اپنے وجود (یا اپنے آپ) کو اپنے جسم سے باہر دیکھتی ہے۔ یعنی اس ہی بات کو یوں بھی بیان میں لایا جاسکتا ہے کہ تجربۂ خود بینی کے دوران کوئی شخصیت اپنی ہی ایک شبیہ یا اپنا آپ ، اپنے جسم سے باہر دیکھتی ہے؛ یعنی وہ متعلقہ شخصیت اپنے آپ کو اپنے سے خارج الجسم اور غیرشخصی (extrapersonal) فضاء میں مشاہدہ کرتی ہے۔"@ur . "شناختی دستاویز ، کوئی بھی ایسی دستاویز جو کسی شخص کے شناختی پہلوؤں کی تصدیق کرتی ہے. سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ ایک ایسی مستند دستاویز جس میں کسی شخص کے صرف شناختی کوائف درج ہوں. جب یہ دستاویز چھوٹے کارڈ کی شکل میں جاری کی جاتی ہے تو اِسے عموماً شناختی کارڈ کہا جاتا ہے."@ur . "تخلیۂ روح یا تخلیۃ الروح (spirit walking) سائنسی و طبیعیاتی مشاہدات کے بالعکس مابعدالطبیعیات اور مذہب سے متعلقہ ادب میں پایا جانے والا ایک تصور ہے جسے خروج الروح ، تظل الروح، پرواز روح اور مسقط الروح یا اسقاط النجمی (astral projection) بھی کہا جاتا ہے۔ علم نفسیات میں اس کی حیثیت تجربۂ بیرون جسم (OBE) کی مانی جاتی ہے۔ یہاں پرواز روح کی عبارت کو اردو میں کہی جانے والی روح پرواز کرگئی کی عبارت سے تفریق کرنا لازم ہے جس کے معنی موت کے ہی لیۓ جاتے ہیں جبکہ اس مضمون میں اگر پرواز روح کا کلمہ آیا ہے تو اسکے معنی اس انسانی تجربے کے ہیں کہ جس میں اسے اپنی روح یا اپنا نفس اپنے مادی جسم سے الگ پرواز کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے یا نظر آتا ہے، یعنی یہاں پرواز روح کا کلمہ موت کو بیان نہیں کرتا بلکہ ایک مظہر یا تجربۂ ذاتی کے بارے میں ہے۔"@ur . "تجربۂ بیرونِ جسم (out of body experience) کو يحرِّر الجسم اور خروج الجسد بھی کہا جاتا ہے جہاں يحرِّر بمعنی آزادی (جسم سے) اور خروج بمعنی اخراج کے آتا ہے اور انگریزی میں اسکا اختصار بشکلِ اوائل الکلمات، OBE دیکھنے میں آتا ہے۔ علم نفسیات و طب میں تجربۂ بیرونِ جسم سے مراد اس احساس ، کیفیت یا مظہر کی لی جاتی ہے کہ جب کوئی شخصیت اپنا آپ یا یوں کہہ لیں کہ اپنا مرکزِ فہم و ادراک اپنے طبیعی جسم (physical body) یعنی مادی وجود سے باہر کسی مقام (جو عام طور پر طبیعی جسم سے کچھ اونچائی پہ بیان کیا جاتا ہے) پر محسوس کرے۔ یہاں مرکزِ فہم سے مراد حقیقتاً جسمانی وجود میں سوچ سمجھ (باالفاظ دیگر مذہبی نظریہ کی رو سے روح) کی ہوا کرتی ہے جسکے لیۓ نفسیاتی اصطلاح ، فہم الذات (self-awareness) کی بھی مستعمل ہے جو فی الحقیقت یہاں مذہبی نظریہ کی رو سے، تجربۂ بیرون جسم میں بیان کردہ مرکزِ فہم بمعنی روح سے تھوڑا سا انحراف رکھتی ہے جبکہ ماہرین نفسیات کے نزدیک اس مرکزِ فہم سے مراد وہ مرکز یا شعوری کیفیت ہوتی ہے کہ جو ادراک کرسکے اور ایسا اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ تجربۂ بیرون جسم میں وہ شخصیت خود اپنا جسمانی وجود کسی دوسرے مقام پر کھڑے ہو کر ایسے ہی دیکھتی ہے جیسے کوئی دوسرے انسان کو دیکھتا ہو اور چونکہ وہ شخصیت سوچ سمجھ رہی ہوتی ہے جبکہ اسکا وجود محض مختلف کام کرتا ہوا نظر آتا ہے اس لیۓ اسے مرکزِ فہم کا جسم سے اخراج کہا جاتا ہے۔ تجربۂ بیرون جسم یعنی OBE کی اصطلاح کو مذہبی اور مابعدالطبیعیاتی رجحانات رکھنے والی اصطلاحات جیسے پرواز روح (astral projection) یا خروج الروج وغیرہ سے الگ نفسیاتی شناخت دینے کے لیۓ 1971ء میں Robert Monroe نے ڈھالا تھا۔ ایک سائنسی اخبار کے مطابق یہ کوئی ایسا معدود الوقوع نہیں اور دس میں سے ایک شخصیت اس تجربے کے ذاتی مشاہدے کا بیان دیتی ہے"@ur . "تجربۂ قریب الموت (near death experience) سے مراد ایسے عمیق اور متعالیہ (transcendental) واقعات کی ہوتی ہے کہ جو کسی شخصیت کو موت کی دہلیز پر نظر آتے ہیں۔ یعنی یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایسے افراد جو کہ موت سے قریب آگۓ ہوں اور ان کی موت ناگزیر معلوم ہوتی ہو، ان میں سے کچھ اپنے اوپر گذرنے والے ایسے واقعات و تجربات بیان کرتے ہیں کہ جن کو مجموعی طور پر تجربات قریب الموت کہا جاتا ہے۔ وقت قریب المرگ نظر آنے والے ان مظاہر، جن میں تجربۂ بیرون جسم اور خود بینی بھی شامل ہوسکتے ہیں، کا تجزیہ عصبی و فعلیاتی درجے سے لیکر اخرویاتی (eschatological) درجات تک کیا جاسکتا ہے۔ تجربۂ قریب الموت سے گذرنے والی شخصیت پر مختلف اقسام کی کیفیات طاری ہو سکتی ہیں جن میں ؛ جسم کا معلق ہوجانا، اپنے جسم سے علیحدگی، خوف، اطمینان و طمانیت اور کسی روشنی کی موجودگی کا احساس وغیرہ شامل ہیں۔ بعض افراد اس تجربے کو مافوق الفطرت (paranormal) اور روحانیت سے متعلق قرار دیتے ہیں اور بعض اس کی نفسیاتی اور سائنسی توجیہات تلاش کرتے ہیں۔"@ur . "یادگار غالب اردو کے سب سےمعتبر اور معروف شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کی سوانح عمری ہے۔ یاد گار غالب کے مصنف مولانا الطاف حسین حالی ہیں۔"@ur . "روحانیت کا عقیدہ تقریباً تمام مذاہب میں ملتا ہے۔ روحانیت سے مراد مذہبی نقطہء نظر سے یہ ہے کہ انسان عبادات و ریاضت کے ذریعے پاکیزگی و طہارت کی اُس منزل پر پہنچ جائے، جہاں اُس کے ظاہر کے ساتھ ساتھ باطن بھی منور ہوجائے۔ بطور اشرف المخلوقات انسان دیگر تمام مخلوقات بشمول فرشتے، جنات وغیرہ سے برتر ہے لیکن یہ اصطلاح حقیقتاً صرف اُن انسانوں کے لئے ہے جوکہ اللہ کے عشق میں، اللہ کی رضا کے لئے تمام تر دنیاوی نعمتوں سے منہ موڑ لیتے ہیں اور ہر طرف سے بے نیاز ہوکر اپنی زندگی کا محور و مقصد محض رضائے الٰہی بنا لیتے ہیں۔ ایسے افراد کو اسلام میں ولی اللہ، مسیحیت میں سینٹ (Saint)،سکھ مذہب میں گُرو اور ہندو مذہب میں اوتار کہا جاتا ہے۔ روحانیت کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ روحانیت تعویز گنڈوں، علمیات یا دعاؤں کا نام نہیں بلکہ روح کی حقیقت سے آشنا ہو کر خالق حقیقی سے صرف ظاہری نہیں بلکہ باطنی حقیقی رابطہ قائم کرنا ہے۔ معروف بزرگ محی الدین ابن عربی کے مطابق روحانیت آپ کو وجودی معرفت الہی کے وہ مشاہدے عطا کرے گی، جن کا آخرہی ان کا اوّل ہے پس نہ کوئی اوّل ہوا نہ آخر۔ جان لو۔ اللہ تمہیں توفیق دے ۔بے شک حروف اللہ کے رازوں میں سے راز ہیں اور ان کا علم اللہ تعالٰیٰ کے ہاں موجود علم میں سب سے بہتر ہے ،یہ وہی پوشیدہ علم ہے جو کہ انبیاء کرام اور اولیا عظام کے مطہر قلوب کیلئے ہے ،جس کے بارے میں حکیم ترمذی کایہ قول ہے: (علم الاولیائ) اولیاء کا علم ۔ روحانیت اور عاملیت میں بڑا واضح فرق ہے۔ روحانیت اللہ سےتعلق جوڑتی ہے۔ عاملیت وظائف، منتروں اور تعویذ و گنڈا کےذریعہ اللہ سےتعلق کی قربت کو بگاڑتی ہے اور شرک کا مئوجب بھی بن جاتی ہے۔"@ur . "قلندر : صوفیانہ فلسفہ کا ایک گروہ۔ قلندریہ ایک ایسا گروہ ہے جنہیں درویش یا صوفی درویش بھی کہا جاتا ہے، دنیا سے لاپرواہ ہوکر بھٹکتے رہتے ہیں۔"@ur . "کثیف غیرعامل دھاتی دھماکہ خیز مواد (Dense Inert Metal Explosive or DIME) ایک تجرباتی دھماکہ خیز مواد ہے جو امریکہ نے 2000ء کے بعد تیار کیا ہے۔ اسے تجرباتی بنیادوں پر 2006ء میں غزہ میں استعمال کیا گیا تھا اور طبی ماہرین کے مطابق اسے 2009ء میں اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں پر تجرباتی طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کے حیاتیاتی نقصانات بہت زیادہ ہیں اور کینسر جیسی موذی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ اسے غیر عامل اس لیے کہا جاتا ہے کہ ایلومینیم جیسی دھاتوں کے برعکس اس میں استعمال ہونے والی دھات براہ راست دھماکہ میں استعمال نہیں ہوتی اور اس وقت کیمیائی طور پر غیر عامل ہوتی ہے۔"@ur . "حیات پیمائی گزرنامہ ، ایک مرکب کاغذی و برقیاتی شناختی دستاویز جو مسافروں کے شناخت کی توثیق کرنے کیلئے حیات پیمائی طرزیات استعمال کرتا ہے."@ur . "غزہ فلسطین کا ایک علاقہ ہے جس کی سرحد مصر سے ملتی ہے۔ اس علاقہ کو اسرائیل نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور اس کی تجارت اور خارجی معاملات بھی آزاد نہیں۔ اس علاقے میں اسرائیل نے 38 سال قبضہ کرنے کے بعد چھوڑا تو اس کے بعد ظلم و ستم کا بازار گرم رکھا جیسا کہ 2008-2009ء میں اسرائیل کے غزہ پر حملے میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں اسرائیل نے فلسطینیوں پر چوہوں اور خرگوشوں کی طرح کثیف غیرعامل دھاتی دھماکہ خیز مواد کا تجربہ کیا ہے اور حملہ کے پہلے ہی دن 500 فلسطینیوں کا قتل عام کیا اور جنگ کے 12 دن بعد یہ تعداد 1000 سے بڑھ گئی۔"@ur . "آلہ مقرو گزرنامہ ، ایک ایسا گزرنامہ جس میں معطیات کو شناختی صفحہ پر بصریاتی حرف شناسی شکل میں تشفیر کیا جاتا ہے. 2006ء کے اوائل میں پاکستان، آلہ خواندن گزرنامے اور خودکار انگشت شناسی و چہرہ شناسی نظام دونوں حیات پیمائی طرزیات استعمال کرکے، گزرنامہ جاری کرنے والا، دنیا کا پہلا ملک بن گیا ."@ur . "Audio visual speech recognition"@ur . "کلیم شناسی یا شناختِ کلیم Speaker identification"@ur . "دست آزاد ایک صفت جو ایسے آلات کی طرف اشارہ کرتی ہے جو ہاتھوں کے استعمال کے بغیر استعمال کئے جاسکتے ہیں (مثلاً آوازی امر کے ذریعے)، یا، وسیع تناظر میں، وہ آلات جنہیں ہاتھوں کے محدود استعمال کی ضرورت ہوتی ہے."@ur . "خوابِ ساطِع (lucid dream) اصل میں ایسے خوابوں کو کہا جاتا ہے کہ جو انتہائی واضح اور روشن اور ساطع ہوتے ہیں۔ ایسے خوابوں کا تجربہ بہت سے افراد کو ہوتا ہے کہ جب انہیں خواب کے دوران یہ احساس بھی ہو رہا ہوتا ہے کہ وہ کوئی خواب دیکھ رہے ہیں اور خواب بھی جاری رہتا ہے۔ خواب ساطع کی حالت میں فہم اس درجے تک پائی جاسکتی ہے کہ وہ شخص فی الحقیقت حالت نیند میں ہونے کے باوجود خواب کا احساس بیدار کرنے والے اعصابی عوامل کو حقیقی سمجھ سکتا ہے؛ ماہرین نفسیات کے مطابق فہم تین اقسام سامنے آتی ہیں اور یہ وہ حالتیں یا اقسام ہیں کہ جن کی مدد سے ایک شخصیت ، حالت بیداری میں اپنا طبیعی وجود برقرار رکھتی ہے ، ان اقسام میں؛ ملف:ADAD. "@ur . "کشف کے معنی کھولنے اور پردہ اٹھانے کے ہیں۔ روحانیت میں کشف ایک ایسی صلاحیت ہے، جس کی بدولت اس صلاحیت کا حامل کائنات میں کسی بھی جگہ طیر و سیر کرسکتا ہے۔ کشف کے ذریعے، کشف کرنے والے فرشتوں، پیغمبروں اور ولیوں سے ملاقات کرسکتے ہیں۔ کشف کرنے والے کو کھلی یا بند آنکھوں سے کشف کرنے پر قادر ہوتا ہے، تاہم یہ کشف کرنے والے کے مراتب و مقامات پر منحصر ہے۔ کشف کی سو سے زائد اقسام ہیں۔ کشف کرنے والے کا مادی جسم دنیا میں اپنی جگہ پر متمکن ہوتا ہے جبکہ تخیل کی پرواز، اُس کو کسی بھی جگہ لے جاسکتی، اس عمل کے دوران کشف کرنے والے کو اپنا مادی جسم بھی نظر آتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے مادی جسم کو چھوڑ کر روحانی جسم کے ذریعے سفر کررہا ہے۔ کشف کی مشہور اقسام میں کشف القبور، کشف الصدور اور کشف الحضور زیادہ مشہور ہیں۔ تاہم کشف کے صحیح ہونے کی کوئی ضمانت نہیں ہے، کشف شیطانی اور رحمانی دونوں طرح کا ہوسکتا ہے کیونکہ کشف میں شیطانی یا رحمانی واردات میں تمیز وہی لوگ کر سکتے ہیں جوکہ صاحب مرتبہ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کو غیر ارادی طور پر کشف ہونے لگتا ہے لیکن روحانیت کشف کی مرتبہ کی ضمانت یا باعثِ عروج صلاحیت نہیں سمجھا جاتا۔"@ur . "لفظ نفس ، کا اردو میں کوئی ایک متفقہ مفہوم بیان کرنا ایک اتنا ہی نازک اور مشکل کام ہے کہ جتنا اس کا کوئی انگریزی متبادل بیان کرنا۔ یہ لفظ اردو زبان میں نا صرف یہ کہ مذہبی دستاویزات میں متعدد معنوں میں آتا ہے بلکہ عام بول چال میں بھی اس کا استعمال متعدد مختلف مواقع پر کیا جاتا ہے۔ بعض زرائع اسے روح سے متراف قرار دیتے ہیں۔ نفس سے ملتا ہوا مفہوم رکھنے والا ایک اور لفظ جو کہ لفظ نفس کی طرح قرآن میں آتا ہے، وہ روح ہے جسکی انگریزی Spirit بھی کی جاتی ہے۔ علماء کی ایک جماعت کے نزدیک یہ دونوں ایک ہی لفظ ہیں جبکہ دیگر ان دونوں کو ایک دوسرے سے الگ بیان کرتے ہیں۔ اس دائرہ المعارف پر انکو الگ الگ رکھنے کی کوئی فلسفیانہ یا مذہبی وجہ نہیں اور نہ ہی اسکا مقصد کسی ایک مکتبہ فکر کی نمائندگی ہے بلکہ یہاں انکو ان میں درج مواد کے لحاظ سے علیحدہ رکھا گیا ہے۔ ان دو الفاظ کے اس متبادل استعمال کی مثالیں قرآن کے مختلف انگریزی تراجم سے بھی ملتی ہیں مثلا؛ سورہ النساء آیت ایک سو اکہتر میں روح کے لیۓ محمد اسد نے soul کا جبکہ یوسف علی نے spirit کا لفظ اختیار کیا ہے۔ پیچیدگی کا ایک اور مقام تب آتا ہے کہ جب اس لفظ نفس کی اصل الکلمہ سے بنے ایک عام لفظ تنفس پر غور کیا جاۓ جس کے معنی سانس لینے کے عمل کے آتے ہیں اور اسی وجہ سے نفس کو سانس بھی کہا جاتا ہے اور اس سانس (پھونک) کے تصور کے برعکس دوسری جانب قرآن کی سورت الحجر کی آیت پندرہ میں آتا ہے کہ ---- پھر جب پورا بنا چکوں میں اسے اور پھونک دوں اس میں اپنی روح تو گر جانا تم اس کے لیۓ سجدے میں۔ اور اس ابتدائیہ کے آخر میں ایک دلچسپ پہلو یہ کہ مذہبی (اور اسلامی دستاویزات) میں بھی نفس کو روح کے متضاد بھی تحریر کیا جاتا ہے اور نفیس بھی؛ یعنی نفسانی خواہشات کے مفہوم میں یہی نفس ہوتا ہے کہ جو انسانی وجود کو اللہ سے دور کرتا ہے جبکہ روح انسان کو اللہ کی جانب لے جانے کا تصور اپنے اندر رکھتی ہے۔"@ur . "سید عامر علی (5 جون، 1977ء) کراچی میں مقیم ایک معروف ماہرِ تعلیم، کالم نگار اور آزاد نگار صحافی ہیں۔ عامر کی پیدائش 5 جون، 1977ء کو کراچی میں ہوئی، جامعہء کراچی سے کامرس میں ڈگری حاصل کی۔ تعلیمِ عامہ و تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے، کئی ممالک بشمول متحدہ عرب امارات، عمان اور برطانیہ کا دورہ کرچکے ہیں۔ کئی برطانوی جامعات ایک معروف ماہرِ تعلیم کے طور پر عامر کی خدمات کی معترف ہیں۔"@ur . "بصمات شناسی یا بصماتی توثیق ، دو انسانی بصمات کے درمیان تقابل کی تصدیق کا ایک خودکار طریقہ ہے."@ur . "شبکیہ تفریس ، ایک حیات پیمائی طراز جس میں شبکیہ پر موجود قرینہ جات کو استعمال کرتے ہوئے اشخاص کی پہچان کی جاتی ہے."@ur . "لفظ نفس کے متعدد مفاہیم اور اسلامی دستاویزات میں موجود اس سے متعلق مختلف نظریات کی وضاحت صفحات برائے نفس اور لطیفۂ نفس کے تحت دی گئی ہے جبکہ روح اور نفس کے صفحات پر ان کا آپس میں رشتہ اور ان کے انگریزی متبادلات پر بحث درج ہے۔ اردو ویکیپیڈیا پر لفظ روح کے لیۓ (صرف تدوینی سہولت کے پیش نظر) انگریزی متبادل spirit اختیار کیا گیا ہے جبکہ نفس کے لیۓ soul کا متبادل آیا ہے۔ چونکہ نفس کا مفہوم اسلامی نقطۂ نظر سے خاصہ اہم اور طویل ہے جس کے باعث اس کے لیۓ اسی عنوان نفس سے ایک صفحہ انگریزی ویکیپیڈیا پر بھی تشکیل پا چکا ہے جبکہ ایک اور صفحہ لطیفۂ نفس کے نام سے بھی موجود ہے۔ اب رہ جاتی ہے بات کہ انگریزی لفظ soul کو کس صفحے سے متعلق کیا جاۓ ، تو اس سلسلے میں بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ soul میں اس لفظ یعنی نفس کا مختلف مذاہب میں تصور پیش کیا جانا مناسب لگتا ہے اور اسی وجہ سے نفس بمعنی soul کے لیۓ اس صفحہ کے عنوان میں قوسین کے مابین (تقابل) کا اضافہ کیا گیا ہے، یہ محض تدوینی نقطۂ نظر کیا گیا ایک اضافہ ہے۔"@ur . "Ayub National Park is Very Nice Place of Rawalpindi."@ur . "سوداویہ (melancholia) کا لفظ ایک نفسیاتی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے اور اسے مزاجی اضطرابات (mood disorders) میں شمار کیا جاتا ہے۔ سوداویہ میں پیدا ہونے والے خلل دماغ کی وجہ سے متاثرہ شخص پر ایک ایسی کیفیت طاری رہتی ہے جو غیر مخصوصہ اكتِئاب (depression) کی علامات سے ساتھ ظاہر ہو۔ موجودہ علم نفسیات میں اسے کبیر اكتِئابی اضطرابات (major depressive disorders) میں شمار کیا جاتا ہے جو اصل میں مزاجی اضطرابات کی ہی ایک قسم ہوتی ہے۔ اس مرض کی وجہ سے مریض میں زندگی سے لگاؤ ، ولولۂ حیات اور فعالیت ختم ہوجاتی ہے اور مجموعی طور پر وہ غمگینی ، رنجیدگی ، کاہلی ، پرہیز گفتار اور افسردگی کا شکار رہتا ہے۔ ان ہی متفرق کیفیات کی وجہ سے اس قسم کے مزاج کو تاریخی طور پر مالیخولیا (یعنی سودا سے سوداوی اور سوداویہ) بھی کہا گیا ہے، سودا کے معنی تاریکی کے آتے ہیں اور اسی وجہ سے حکمت میں اسے نظریۂ اخلاط (humorism) کی رو سے خلطِ سوداء کی زیادتی کی وجہ سے پیدا ہونے والا مزاج (temperament) بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "اس کھیل میں مختلف سائز کی بہت سی پلیٹیں ایک دوسری پر ترتیب سے رکھی گئی ہوتی ہیں۔ کھیل کا مقصد یہ ہے کہ ان تمام پلیٹوں کو اسی ترتیب سے ایک دوسری جگہہ پر لے جایا جائے۔ درمیان میں ایک تیسری جگہہ کو چال چلتے ہوئے پلیٹوں کو وقتی طور پر رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چال چلنےکے لیے یہ قوانین استعمال ہوں گے ایک وقت میں صرف ایک قرص کو حرکت دی جا سکتی ہے."@ur . "جہاز رانی یا ملاحت (navigation)، جہاز یا ناقل کی ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کی نگرانی اور انضباطی عمل ہے۔ اس مضمون کا عنوان گو کہ جہاز رانی ہے لیکن فی الحقیقت یہ جہاں گردانی یا سیاحت و ملاحت سے نزدیک تصور ہے اور آج کل شمارندی دنیا میں انگریزی navigation کا لفظ اپنے جہاز رانی کے معنوں سے بالکل الگ ؛ جہاں گردی ، صفحہ گردانی وغیرہ جیسے مفاہیم میں مستعمل نظر آتا ہے۔"@ur . "Radio signal"@ur . "ترسیل ترسیل کاری"@ur . "مسجلِ پرواز کو انگریزی میں flight recorder کہتے ہیں۔ مسجل کا لفظ سجل سے بنا ہے جس کے معنی تسجیل (recording) کرنے والے کے ہوتے ہیں؛ مسجل کو ج پر تشدید کے ساتھ مُسَجّل پڑھا جاتا ہے۔ سجل سے میم اضافی کے ساتھ مسجل کی تیاری ان ہی قواعد کے تحت کی جاتی ہے کہ جیسے اردو میں عربی کے دبر سے مدبر اور ظفر سے مظفر کے الفاظ بناۓ جاتی ہیں ؛ اور مسجل کی طرح ان دونوں میں آخر سے پہلے حرف یعنی ب اور ف پر تشدید آتی ہے۔"@ur . "مکتبیہ تلاش، تلاش کے آلات سے متعلقہ شعبہ کو کہا جاتا ہے، جس میں مکتبیہ، یعنی شمارندہ پر محفوظ متن، میں تلاش کی جاتی ہے، بجائے کہ جالبین پر تلاش کرنے کے۔ ان آلات کی مدد سے صارف کے مکتبیہ پر اطلاعات کو ڈھونڈا جا سکتا ہے، جس میں متصفح جال کا تاریخہ، برقی خطوط کا وثق، دستاویزات، آوازی ملف، تصاویر اور منظرہ شامل ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ساعتوں میں تلاش کا نتیجہ آ جاتا ہے۔ کچھ دستیاب مکتبیہ تلاش آلات یہ ہیں"@ur . "نشرکاری ، سے مراد سامعین کو برنامہ جات پہنچانے والے اشارات کی توزیع ہے."@ur . "زیریں صوت (Infrasound) : ایسی آواز جس کا ارتعاش 20 سائکل فی سکن سے بھی کم ہو۔ انسان کی قوت سماعت کی زیریں سطح 20 سائکل فی سکن ہے۔ اس سے اندازہ یہ ہوتا ہے کہ وہ آواز جو انسان کی سمعی حدود سے باہر ہے۔"@ur . "صدائیات یا آوازیات ، بین الاختصاصاتی سائنس جس کا تعلق صوت، بالاصوت، زیریں صوت (گیسوں، مائعات اور ٹھوس میں تمام آلاتیاتی امواج) کے مطالعہ سے ہے."@ur . "فنگاہ (اور فن گاہ) ، ایک فنکار یا کاریگر کا کمرۂ کار. سلیس الفاظ میں فنگاہ وہ کمرہ ہے جس میں کوئی فنکار اپنا فنّی کام سرانجام دیتا ہے. فنگاہ کا اِستعمال اداکاری، نقاشی، تعمیرات، بت تراشی، عکاسی، حراکیات، مشعہ یا بعیدنمائی نشرکاری اور موسیقاری جیسے مقاصد کیلئے کیا جاسکتا ہے."@ur . "منظرہ سے مراد تحریک میں مناظر بنانے والے سُن شبیہات کی ایک لڑی کو برقیاتی طور پر حاصل، تسجیل، عملیت، ذخیرہ کاری، ترسیل کاری اور نوتعمیر کرنے کی طرزیات ہیں. سلیس زبان میں یہ وہ طرزیات ہیں جس میں ساکن تصاویر یا شبیہات کو ایک لڑی میں ایسے ڈالا جاتا ہے کہ اُن کی حرکت سے ایک متحرک منظر تشکیل پاتا ہے. یا مختصراً، بعید نمائی نشرکاری کا وہ حصّہ جس کا تعلق متحرک تصاویر یا شبیہات سے ہے."@ur . "فن ، عناصر کو ارادتاً اور تخلیقاً ایسے ترتیب دینے کی عملیت یا ماحصل جو احساسات و جذبات کو اپنی طرف راغب کرے."@ur . "فنکار کی تعریف کافی وسیع ہے اور اِس میں فن کی تخلیق، فنیات کی ممارست اور/یا کسی فن کا مظاہرہ کرنے سے متعلق سرگرمیاں شامل ہیں. روزمرّہ زندگی اور تعلیمی بحث، دونوں میں اِس سے مُراد صرف بصری فنون کا ممارس ہے."@ur . "تالیفِ کلام مصنوعی طریقہ سے انسانی کلام پیدا کرنے کو کہتے ہیں۔ اس عمل کے لیے استعمال ہونے والے شمارندہ کو \"کلام تالیف گر\" کہتے ہیں، جو جامع استعمال شمارندہ پر مصنع لطیف کی صورت یا خاص استعمال مصنع کثیف پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ عبارت سے کلام نظام عام زبان میں لکھی عبارت کو کلام میں تبدیل کرتا ہے؛ دوسرے نظام \"علامتی لسانی نمائندگی\" جیسے \"صوتی انتساخ\" کو کلام میں بدلتے ہیں۔ کلام کی تالیف تسجیل شدہ کلام کے شذروں، جنہیں قاعدہ‌معطیات میں محفوظ کیا ہوتا ہے، کو جوڑ کر کی جا سکتی ہے۔ مختلف نظاموں میں محفوظ شدہ اکائیوں کی جسامت مختلف ہوتی ہے؛ نظام جس میں مسماع یا ثنائی‌مسماع اکائی استعمال ہو، سب سے زیادہ حیطہ فراہم کرتے ہیں مگر ممکنہ طور پر کم شفاف ہوتے ہیں۔ خاص استعمالی ساحہ صورتوں میں، پورے الفاظ یا جملے کو محفوظ کرنے سے اعلی معیاری اخراج حاصل ہوتا ہے۔ دوسری طرف، تالیف گر میں \"صوتی سبیل\" کا مثیل اور انسانی صوت (آواز) کے دوسرے خصائل کو شامل کرنے سے مکمل طور پر مصنوعی تالیف شدہ آواز اخراج کی جا سکتی ہے۔ اصطلاح term عبارت. "@ur . "لبنان کے علاقہ صبرا اور شاتیلا میں واقع فلسطینیوں کے پناہ گزیں اڈے پر الکتائب نامی عیسائی ملیشیا، جسے اسرائیل کی سرپرستی حاصل تھی، نے 16 اور 18 ستمبر 1982ء میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔ مسلح گروہ بنام الکتائب جو کہ لبنان کی فلنججی جماعت کا رکن ایلی حبیقہ نے بنائی تھی۔ اس کو صبرا اور شاتیلا کے پناہ گزیں اڈوں میں پہنچانے کے لئے راستہ اسرائیلی فوجیوں نے فراہم کیا اور اس گروہ کے اراکین نے تین دن تک پناہ گزینوں کے اڈوں میں قتلِ عام کیا۔ اس بارے میں یہ بھی قیاس آرائیاں ہیں کہ اسرائیلی فوجی اس قتلِ عام کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے کیونکہ اس قتلِ عام سے محض دو دن پہلے بشر الجمیل کا قتل ہوا تھا جوکہ عیسائی مسلح لیڈر اور منتخب صدر تھے اور اس وجہ سے لبنان کی فلنجی جماعتوں اور مسلمانوں میں ایک طویل نفرت و دشمنی کا آغاز ہوا۔ اس قتلِ عام میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب تک متنازعہ ہے، تاہم ایک اندازے کے مطابق 328 سے 3،500 تک مسلمان اس قتلِ عام کی نذر ہوگئے۔"@ur . "متلازمۃ القدس (jerusalem syndrome) ایک ایسے مذہبی سلوک اور ذھان (psychosis) کا نام ہے جس میں مذہبی وسواس (obsession) سے متاثرہ خیالات اور اوھام (delusions) کے ساتھ ساتھ مریضوں کے ذہن میں بیت المقدس کو کوچ کرنے یا اسے دیکھنے سے متعلق متعدد اقسام کے ھذیاتی تجربات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ اس متلازمہ (syndrome) میں مبتلا افراد کا تعلق صرف یہودیت سے ہی نہیں ہوتا بلکہ عیسائیت میں بھی اس سے متاثرہ مریض پائے جاتے ہیں۔ اس قسم کی مذہبی ھذیانی کیفیات اس شخصیت کی بیت المقدس میں آمد پر نہایت واضح ہو جاتی ہیں اور وہاں سے واپس چلے جانے کے چند ہفتوں میں اپنی شدت میں کم ہو جایا کرتی ہیں اس کے باوجود بعض ماہرین اس کیفیتِ مرضِ نفسیاتی کی سببیات میں خود بیت المقدس کو بطور عامل یا وجہ تسلیم نہیں کرتے ۔"@ur . "گیارہویں شریف شیخ عبدالقادر جیلانی کی پیدائش سے منسوب ہے۔ غوث الاعظم کی نسبت سے ہر ماہ چاند کی گیارہ تاریخ کی منائی جاتی ہے۔ عموماً ایسی محافل میں نعت خوانی، مناقب، ذکر و اذکار اور صلوۃ و سلام پڑھا جاتا ہے۔ گیارہویں شریف کی نسبت سے کی جانے والی محافل میں عموماً لنگر کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گیارہویں شریف کا مطلب یہ ہے کہ حلال، پاک چیز از جنس ماکول و مشروب تیار کرکے فقراء و مساکین وغیرھم کو کھلا پلاکر اس کا ثواب حضور پُرنور حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روح کو پہنچایا جاتا ہے۔"@ur . "نیم محفوظ کی اصطلاح ویکیپیڈیا پر ایسی مواقع پر استعمال کی جاتی ہے کہ جب کسی مقالے یا صفحے کو ترمیمات و تدوین کے لیۓ ایسے مقفل کر دیا جاۓ کہ صرف وہ صارفین ہی اس میں تدوینی خانے کا اختیار استعمال کر سکیں جو کہ داخل نوشتہ ہو چکے ہوں۔ ایسا کرنے کی وجوہات عام طور پر متعلقہ صفحے کے متن کی نزاکت یا کسی جانب سے اندیشۂ جانبداری و تخریب کاری ہوسکتی ہیں۔ اس قسم سے نیم مقفل کیۓ گۓ صفحات میں بالائی جانب مندرجہ ذیل یادآوری دکھائی دیتی ہے۔"@ur . "واسطہ، وسیلہ Medium"@ur . "قلندریہ صوفیاء کا ایک سلسلہ ہے۔ ہندوستان میں یہ سلسلہ وحدت الوجود کے لیے بحر زخار کی حیثیت رکھتا ہے۔ سلسلہ چشتیہ کے بعد افکار ابن عربی کی شرح و توضیحات میں اس سلسلہ کو خاص مقام حاصل ہے بلکہ سلسلہ چشتیہ کے دور زوال میں اس سلسلہ نے اس خدمت کو اپنے ذمہ لے لیا تھا۔ خانقاہ کاکوری نے اس سلسلہ کے افکار کی جو کتابیں شائع کی ہیں وہ وحدت الوجود کی مکمل تصویر ہیں۔ اس سلسلہ نے شاہ محب اللہ الہ آبادی کے رسالہ تسویہ کی مفصل شرح بھی شائع کی تھی۔ شاہ مجتبی قلندر اور شاہ فتح علی قلندر کے مابین جو مراسلت ہوئی اس سے بھی عیاں ہے کہ وہ کن افکار کے حامل تھے۔ یعنی ان کے محبوب موضوع نفئی خودی اور توحید وجودی ہیں۔"@ur . "عکسہ یا عکس نگارش ، ایک نورحساس سطح، عموماً عکسی فلم پر پڑنے والی روشنی سے تخلیق بانے والی شبیہ ."@ur . "عکاسی، تصویر کشی یا تصویر نگاری ، ایک حسّاس وسیلہ جیسے فلم، یا ایک برقیاتی محساس پر اشعاع کی تسجیل کرکے ساکت یا متحرک تصاویر بنانے کا فن، عملیت اور سرگرمی."@ur . "آفتاکس (آفتابی عاکس) ، ایک ادات جو ارضی مساحہ میں شرکاء کے مقامات کی نشاندہی کیلئے، آئینے کے ذریعے لمبے فاصلوں پر آفتابش کو منعکس کرتا ہے."@ur . "شمس نگار ، ایک لاسلکی شمسی دورنگار جو آئینے سے منعکسہ مورس رمزی آفتابشی جھماکے استعمال کرتے ہوئے اشارہ کاری کرتا ہے."@ur . "آفتابش ، وسیع تناظر میں، برقناطیسی اشعاع کا کل طیف جو سورج سے خارج ہوتا ہے."@ur . "چاندنی ، وہ روشنی ہے جو چاند سے زمین تک پہنچتی ہے. اس روشنی کا اصل مآخذ چاند نہیں، درحقیقت یہ سورج کی منعکسہ روشنی ہے. تاہم، چاند کسی آئینے کی طرح آفتابش کو منعکس نہیں کرتا بلکہ یہ اُن حصّوں سے روشنی خارج کرتا ہے جن سے سورج کی روشنی ٹکراتی ہے."@ur . "نووا سکوشیا ، کینیڈا کا ایک صوبہ ہے جو کینیڈا کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اٹلانٹک کینیڈا کا یہ سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا صوبہ ہے۔ اس کا دارلخلافہ ہیلی فیکس ہے جو علاقے کا اہم معاشی مرکز ہے۔ نووا سکوشیا کینیڈا کا دوسرے نمبر پر سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ اس کا کل رقبہ 55287 مربع کلومیٹر ہے۔اس کی کل آبادی 935962 افراد ہے۔ یہ کینیڈا کا چوتھا کم آبادی والااور دوسرا گنجان ترین آباد صوبہ بھی ہے۔ نووا سکوشیا کی معیشت کا انحصار قدرتی ذرائع پر ہے تاہم بیسویں صدی کے دوران اس میں تبدیلی بھی آئی ہے۔ ماہی گیری، کان کنی، جنگلات اور زراعت آج بھی اہم ہیں تاہم سیاحت، ٹیکنالوجی، فلم، موسیقی اور فنانس جیسے شعبے بھی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ صوبے میں میکماق قوم کے کئی علاقے بھی شامل ہیں۔ یہ قوم سارے میری ٹائم صوبوں ، مین، نیو فاؤنڈ لینڈ اور گاسپی جزیرہ نما پر قابض تھی۔ نووا سکوشیا پر اس وقت بھی میکماق لوگ موجو د تھے جب یورپی لوگ یہاں آباد ہونے آئے۔ 1604 میں یہاں پورٹ رائل پر فلوریڈا کے شمال میں فرانسیسی کالونی قائم ہوئی جسے اب اکاڈیا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 1713 سے 1760 کے درمیان برطانیہ نے اس علاقے پر قبضہ کر لیااور ہیلی فیکس کو 1749 میں صدر مقام بنایا۔ 1867 میں نووا سکوشیا کینیڈا کے الحاق کے بانی ممبران میں سے ایک بنا۔ دیگر اراکین میں نیو برنزوک اور کینیڈا کا صوبہ شامل ہیں۔ کینیڈا کا صوبہ درحقیقت موجودہ دور کے کوبیک اور اونٹاریو پر مشتمل تھا۔"@ur . "روشنیروز یا روشنئ روز (دِن کی روشنی) ، جسے عام زبان میں دھوپ بھی کہاجاتا ہے، دن کے وقت تمام بالواسطہ اور بلاواسطہ آفتابش کا ملاپ ہے."@ur . "شُول یہودی معبد کو کہتے ہیں ـ عبرانی میں اس کو بیت تفیلہ (عبادت گاہ) یا بیت کنیسیت (جماعت خانہ) بھی کہا جاتا ہےـ عموماً ہر شول میں ایک بڑا سا کمرہ ہوتا ہے جس میں جماعت اکٹھا ہوتی ہے، دو تین چھوٹے کمرے ہوتے ہیں اور کئی میں درسِ تورات کے لیے ایک الگ کمرہ ہوتا ہے جس کو بیت مِدراش کہتے ہیں ـ بڑے شولوں میں اکثر مِقواہ بھی موجود ہوتا ہے جو غسل کے لیے ہوتا ہےـ"@ur . "طريقت صوفیا کے نزدیک شریعت سے اگلا درجہ ہے جس میں سالک اپنے ظاہر کے ساتھ ساتھ اپنے باطن پر خصوصی توجہ دیتا ہے اس توجہ کے لئے اس کو کسی استاد کی ضرورت ہوتی ہے جسے شیخ ، مرشد یا پیر کہا جاتا ہے۔ اس شیخ کی تلاش اس وجہ سے بھی ضروری ہے کہ جب تک انسان اکیلا ہوتا ہے وہ شیطان کے لئے ایک آسان شکار ہوتا ہے مگر جب وہ کسی شیخ کی بیعت اختیار کر کے اس کے مریدین کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے تو وہ شیطان کے وسوسوں سے کافی حد تک بچ جاتا ہے پھر شیخ کی تعلیم کے مطابق وہ اپنے نفس کو عیوب سے پاک کرتا جاتا ہے یہان تک کہ اسے اللہ کا فرب حاصل ہو حاتا ہے اس سب عمل کو یا اس راستے پر چلنے کو طریقت کہتے ہیں۔"@ur . "وسواسی اجباری اضطراب (Obsessive-compulsive disorder) سے مراد علم نفسیات میں ایسے خلل الدماغ یا مرضِ نفسی کی ہوتی ہے جس میں خصوصیاتِ وسواس (obsession) و اجبار (compulsion) دونوں پائی جاتی ہوں۔ اصل میں ہوتا یوں ہے کہ یہ مرض فی الحقیقت دماغ میں موجود فطرتی افعال کے میانہ روی سے تجاوز کر جانے کے باعث واقع ہوتا ہے؛ انسانی فطرت کے مطابق جب اسے کسی بات پر شک و شبہ محسوس ہو تو وہ اس کی یقین دہانی کے ليے اس کو ایک بار لوٹ کر اپنی تسلی کرتا ہے کہ کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی؟ مثال کے طور پر رات سوتے وقت اگر کسی کو شبہ ہو کہ اس نے دورازہ اندر سے مقفل نہیں کیا تو وہ بستر پر لیٹنے سے قبل ایک بار جاکر دروازہ دیکھ کر اسکے بند ہونے کا یقین کرتا ہے؛ یہ ایک فطری عمل ہے۔ لیکن اگر یہی شک و شبہ کی کیفیت حد سے تجاوز کر جاۓ اور ایک بار دیکھ کر واپس بستر تک آنے کے بعد وہ شخص دوبارہ مشکوک ہو جاۓ کہ ؛ آیا دروازہ واقعی بند تھا یا اندھیرے کی وجہ سے وہ درست دیکھ نہیں پایا؟ اور پھر دوبارہ دروازہ بند ہونے کی تصدیق کرنے جاۓ ، واپس آۓ اور پھر شبے میں مبتلا ہو جاۓ کہ؛ آیا دروازہ میں کنڈی درست بند ہوئی تھی یا ڈھیلی رہ گئی؟ اور پھر دوبارہ تصدیق کرنے کو جاۓ تو اس قسم کے بیجا اور حد سے بڑھے ہوئے شک و شبہ کو وسوسہ (obsession) کہا جاتا ہے۔ چونکہ اس وسواس یا وسوسے کی وجہ سے وہ شخص بار بار اسی کام کی تکرار پر نفسیاتی طور پر مجبور ہو جاتا ہے ، حتیٰ کہ اگر وہ خود بھی اس بار بار دہرانے کے عمل سے پریشان ہو جاۓ مگر اسکے باوجود وہ اس تکرار پر خود کو مجبور پاتا ہے اور وسوسے کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسی مجبوری کی کیفیت کی وجہ سے اسے اجباری (compulsive) کہا جاتا ہے یعنی وسوسہ اور پھر اس وسوسے سے ہونے والی مجبوری (جبر ، اجبار) کے باھم پائے جانے کی وجہ سے ان اضطرابات کو وسواسی اجباری اضطرابات کہا جاتا ہے۔"@ur . "ملزم (انگریزی نام Accused یا Defendant) اس شخص کو کہا جاتا ہے جس پہ کوئی الزام لگایا جاۓ۔اگر کوئی ملزم عدالت کی توہین کرے تو اس کو توہین عدالت کہا جاتا ہے۔"@ur . "عُصاب (neurosis) کی اصطلاح ایسے نفسیاتی امراض کے لیۓ استعمال کی جاسکتی ہے کہ جن میں خلل الدماغ تو موجود ہو مگر مریض کا اختبار حقیقت (reality testing) کرنے پر کوئی غیر معمولی بات سامنے نہیں آتی۔ ان امراض کو آج کل تشویشی اضطرابات اور اجتنابی سلوک (avoidance behavior) کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔ طب کی چند کتب کے مطابق عصاب کو نفسیاتی امراض کی دو بڑی اقسام میں سے ایک تسلیم کیا جاسکتا ہے ، دوسری قسم کو ذھان (psychosis) کہتے ہیں۔"@ur . "کیوبیک کینیڈا کے وسط میں موجود ایک صوبہ ہے۔ یہ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں فرانسیسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ اسی طرح یہ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں صوبائی سطح پر سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ اسی طرح فرانسیسی قانون سول لا (Civil Law) بھی کیوبیک میں نافذ العمل ہے۔ صوبے کی سیاست میں قوم پرستی کو اہمیت حاصل ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کا زور زیادہ سے زیادہ خود مختاری اور خود کو بطور الگ قوم منوانے کا ہے۔ علیحدگی پسند حکومتوں نے 1980 اور 1995 میں ریفرنڈم کرائے اور کینیڈین ہاؤس آف کامنز نے ایک علامتی قرارداد منظور کی جس کے تحت متحدہ کینیڈا میں کیوبیکس کو الگ قوم تسلیم کیا گیا۔ رقبے کے لحاظ سے کیوبیک کینیڈا کا سب سے بڑا صوبہ اور انتظامی لحاظ سے دوسرا بڑا انتظامی رقبہ ہے۔ مغرب میں اونٹاریو، جیمز بے اور ہڈسن بے ہیں، شمال میں سیینٹ لارنس کی خلیج اور انگاوا خلیج ہیں، مشرق میں سینٹ لارنس کی خلیج اور نیو فاؤنڈلینڈ اور لابراڈور اور نیو برنزوک کے صوبے ہیں۔ اس کے جنوب میں امریکی ریاستیں مین، نیو ہمپشائر، ورمنٹ اور نیو یارک ہیں۔ اس کی سمندری حدود ننا وت، پرنس ایڈرڈ آئی لینڈ اور نووا سکوشیا سے بھی ملتی ہیں۔ اونٹاریو کے بعد کیوبیک دوسرا گنجان آباد صوبہ ہے۔ زیادہ تر لوگ کیوبیک شہر اور مونٹریال کے درمیان بہنے والے سینٹ لارنس دریا کےکنارےشہروں میں آباد ہیں۔ انگریزی بولنے والوں کی اکثریت منٹریال کے علاوہ اوٹاویاس، دی ایسٹرن ٹاؤن شپس اور گاسپے کے علاقوں میں بھی ہے۔ دی نار ڈو کیوبیک ریجن جو صوبے کے شمالی نصف پر محیط ہے، کم آباد ہے اور یہاں زیادہ تر مقامی قبائل ہی رہتے ہیں۔ صوبے میں موجود گیس کے بے اندازہ ذخائر صوبے کی معیشت کے لئے بہت عرصے سے اہم رہے ہیں، تاہم خلائی سائنس، انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیاں بھی اب اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔"@ur . "عقل انسانی جسم میں موجود ایک ایسے آلے کا نام ہے جس کا کام حواس خمسہ کے ذریعے موصول ہونے موجودات و غیر موجودات کی اطلاع کو چانچنا ہے اس کو ہم ایک مثال سے واضح کردیتے ہیں ، انسان جب حواس خمسہ کے ذریعے کسی موجود یا غیر موجود کی اطلاع پاتا ہے تو فوری طور پر جس چیز کی جانب لپکتا ہے وہ یہی عقل ہے جس کے بعد وہ موجودات یا غیر موجودات کو اسی آلہ کے ذریعے پرکھ کر اسکے صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کرتا ہے واضح رہے کہ موجودات یا غیر موجودات کے پرکھنے کے عمل کو عام اصطلاح میں غور وفکر کہا جاتا ہے، عقل کا مستقل مقام انسان کا سر یا کھوپڑی ہے۔"@ur . "ذھان (psychosis) کی اصطلاح ایسے نفسیاتی امراض کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جن میں اضطراب عقلی اس حد تک موجود ہو کہ اس شخصیت کی حقیقت کا ادراک کرنے کی عقلی صلاحیت ، روزمرہ زندگی کی بات چیت اور معاشرے سے تعلقات متاثر ہو چکے ہوں۔ اگر ایسے مریض کا اختبار حقیقت (reality testing) کیا جاۓ اس میں متعدد نقائص اور غیر معمولی باتیں سامنے آسکتی ہیں۔ طب کی چند کتب کے مطابق ذھان کو نفسیاتی امراض کی دو بڑی اقسام میں سے ایک تسلیم کیا جاسکتا ہے ، دوسری قسم کو عصاب (neurosis) کہتے ہیں۔"@ur . "سجدہ ایک اسلامی اصطلاح ہے۔ اس میں سر کو زمین پر ٹیکتے ہیں اور بعض افراد کے مطابق سات اور بعض کے مطابق آٹھ اعزاء زمین پر رکھنا پڑتے ہیں۔ اسلام میں سجدہ صرف اللہ کو کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی نماز میں ایک رکعت میں دو دفعہ سجدہ کرنا پڑتا ہے۔ نماز کے علاوہ بھی سجدہ کیا جا سکتا ہے مگر صرف اللہ کو۔ قرآن مجید کی بعض آیات پر سجدہ واجب ہے اور کچھ پر سجدہ مستحب ہے۔ اس کے علاوہ اللہ کے شکر کے لیے بھی سجدہ شکر کیا جاتا ہے۔ صرف نمازِ جنازہ ایسی نماز ہے جس میں سجدہ نہیں ہوتا۔ قرآن میں ایک سورۃ السجدۃ کے نام سے موجود ہے۔ سجدہ کی جمع کو سجود کہتے ہیں۔"@ur . "رکوع مسلمانوں کی نماز کا ایک رکن ہے جس میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے جاتے ہیں اور ایسے جھکتے ہیں کہ کمر بالکل سیدھی ہو جائے۔"@ur . "اہلسنت و الجماعت (أهل السنة والجماعة) مسلمانوں میں پیدا ہو جانے والے دو بڑے تفرقوں میں سے ایک ہے تفرقہ ہے اور اس کو عام الفاظ میں سنی بھی کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت اسی تفرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ اہل سنت وہ لوگ ہیں جو خدا اور اس کے رسول کی اطاعت پر ایمان رکھتے ہیں۔ تمام صحابہ کرام کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب صحابی بالخصوص خلفائے راشدین برحق ہیں۔ اور ان کا زمانہ ملت اسلامیہ کا بہترین اور درخشاں دور ہے۔ ان کے نزدیک خلافت پر ہر مومن فائز ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کا اہل ہو۔ ان کے نزدیک خلیفہ جمہور کی رائے سے منتخب ہونا چاہیے۔ وہ خدا کی طرف سے مامور نہیں ہوتا، وہ خلافت کے موروثی نظریے کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک ابوبکر صدیق صحابہ میں فضیلت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اور پھر خلافت کی ترتیب سے حضرت عمر فاروق حضرت عثمان اور حضرت علی ۔ خاندان اہل بیت کو بھی سنی بڑی احترام و عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سنی عقیدہ کے مطابق سوائے پیغمبروں کے کوئی انسان معصوم نہیں۔ یہ اسلامی فرقہ مذہب میں اعتدال اور میانہ روی پر زور دیتا ہے۔ سنی کئی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں جیسے؛ شافعی ، مالکی ، حنفی اور حنبلی۔"@ur . "نیت نماز کا پہلا رکن ہے۔ اس کا مطلب ارادہ ہے جس میں آپ کہتے یا سوچتے ہیں کہ آپ کون سی اور کتنی رکعت کی نماز پڑھ رہے ہیں۔ اس کا مقصد شاید یہ ہے کہ انسان کو بعینہہ معلوم ہو کہ ہو کیا کر رہا ہے اور اس کی توجہ نماز کی طرف مبذول ہو جائے۔"@ur . "بدعت کے لفظ کی اصل الکلمہ عربی زبان کا تین حرفی لفظ بدع ہے جو اعراب کے رد و بدل سے بطور فعل ، مصدر اور صفت کے استعمال ہو سکتا ہے اور بنیادی طور پر اس کے معنی ایجاد ، اختراع اور بنانے کے آتے ہیں۔ عربی میں اس بدع سے بطور اسم تاۓ مدورہ کے ساتھ بِدعَة لکھاجاتا ہے اور اردو میں مستعمل لفظ بدعت اسی عربی بدعۃ کی تاۓ مدورہ کو تاۓ دراز کی صورت لکھ کر بنایا گیا ہے۔ عام طور پر فقہی کتابوں میں بدعت (heresy) کی یوں تعریف کی جاتی ہے «ادخال ما لیس من الدین فی الدین»۔ یعنی وہ چیز جو دین میں سے نہ ہو، اس کو دین میں شامل کر دینا۔ صحیح بخاری میں بھی بدعت سے متعلق احادیث مل جاتی ہیں لیکن ان سے پہلے خود قرآن میں سورت المائدہ کی آیت تین میں آتا ہے کہ ؛ ترجمہ: آج مکمل کر دیا ہے میں نے تمہارے لیۓ تمہارا دین اور پوری کردی ہے تم پر اپنی نعمت اور پسند کر لیا ہے تمہارے لیۓ اسلام کو بطور دین۔ مذکورہ بالا آیت بدعت کا اسلام میں مفہوم بیان کرنے کے لیۓ کافی ہے، بدعت کا مطلب ہوتا ہے کچھ ایجاد کرنا یا بنانا اور اسلام کے نظریۓ کی رو سے قرآن میں اللہ نے کہہ دیا ہے کہ اس نے یہ دین مکمل کردیا ہے، تو اب اس کے بعد اس میں جو بھی اضافہ کیا جاۓ یا کوئی جو بھی اضافہ کرنے کی کوشش کرے خواہ اس کی نیت نیک ہی کیوں نا ہو تو اسلام کے فلسفے کی رو سے اسکا وہ فعل ایک بدعت کہلاۓ گا اور اس کا ارتکاب کرنے والا بدعتی ہوگا۔ مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں یہ بھی واضح ہے کہ یہاں اس بدعت یا اختراع کا اچھا یا برا ہونے سے کوئی سروکار نہیں۔ اسلام کے نظریے کی رو سے اللہ کے دین میں رو و بدل کا اختیار تو پیغمبروں کے پاس نہیں کجا یہ کہ کوئی امام ، عالم ، یا حضرت اس میں چھیڑ چھاڑ کی کوشش کرے۔"@ur . "وضو صفائی کے ایک عمل کا نام ہے جو مسلمانوں پر نماز یا قرآن کو چھونے سے پہلے واجب ہے۔ اس میں پانی کی مدد سے منہ ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اور مسح کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں وضو کے مختلف طریقے رائج ہیں مگر کم و بیش ایک جیسے ہیں اور اس کا بنیادی مقصد جسمانی و روحانی پاکیزگی ہے۔ قرآن میں ایک آیت آیۂ وضو کے نام سے موجود ہے جس میں وضو کے طریقہ پر روشنی پڑتی ہے۔"@ur . "بریلوی فرقہ کے بانی۔ احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق حنفی صوفی مذہب سے تھا۔ خان صاحب دو باتوں کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ ایک تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت اور ان کے لیے نعتیں لکھنے میں اور دوسرے یہ کہ ایک مکتبہ فکر بریلویوں کے نام سے ان سے منسلک ہے۔ دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان سے کی۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے۔ جن میں بارہ جلدوں میں فتاویٰ رضویہ کا مجموعہ ہے۔ قرآن کا ترجمہ بھی کیا۔ علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں۔ مسلمانوں کا بریلوی فرقہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔ انہوں نے عربی، فارسی اور اردو میں ایک ہزار کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ بعض جگہ ان کتابوں کی تعداد چودہ سو ہے۔"@ur . "روشنیروزی ، قدرتی روشنی سے زیادہ داخلی نورانیت پیدا کرنے کیلئے کھڑکیا یا دوسرے شفاف وسائل اور انعکاسی سطوح لگانے کی ممارست ."@ur . "روش ھاشاناہ یہودی کلینڈر میں نئے سال کا تہوار ہے جو یہودی ماہ تشری کی پہلی دن ہے (ستمبر یا اکتوبر میں) ـ روش ھاشاناہ خوشی کا تہوار ہے لیکن اس کے فوراً بعد عشرۃ التوبہ شروع ہو جاتا ہے جس کے اختتام پر یوم کِپور منایا جاتا ہےـ جن کاموں کی مناہی شابات کے دن ہوتی ہیں وہ روش ھاشاناہ میں بھی منع ہوتی ہیں ـ آنے والے سال کی خوش شگونی کے لیے روٹی اور پھل کو شہد میں ڈبو کر کھایا جاتا ہےـ شول میں عبادت کے دوران شوفار بجایا جاتا ہے جس سے قوم یہود کو روح کو بیدار کِیا جاتا ہےـ"@ur . "عید میلاد النبی ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو اکثر مسلمان مناتے ہیں۔ یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ ربیع الاول کے مہینے میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوساّ ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبی کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔ یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پر میلاد النبی اور نعت خوانی (مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن علماءاکرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ 12 ربیع الاول کو تمام اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔ عید میلاد النبی قرآن کی روشنی میں۔ ارشاد باری تعالٰی ہوا ، (اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ) ۔ (ابراہیم ، 5) امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس (رضی اللہ عنہما) کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں۔جن میں رب تعالٰی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو ۔ (ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے)۔ (تفسیر خزائن العرفان) بلاشبہ اللہ تعالٰی کی سب سے عظیم نعمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ ہے ۔ ارشاد باری تعالٰی ہوا ، (بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا)۔ (آل عمران ،164) آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم تو وہ عظیم نعمت ہیں کہ جن کے ملنے پر رب تعالٰی نے خوشیاں منانے کا حکم بھی دیا ہے ۔ ارشاد ہوا ، (اے حبیب !) تم فرماؤ (یہ) اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت (سے ہے) اور اسی چاہیے کہ خوشی کریں ، وہ (خو شی منانا) ان کے سب دھن و دولت سے بہتر ہے) ۔ (یونس ، 58) ایک اور مقام پر نعمت کا چرچا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرما یا، (اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو)۔ (الضحی 11، کنز الایمان) خلاصہ یہ ہے کہ عید میلاد منانا لوگوں کو اللہ تعالٰی کے دن یا د دلانا بھی ہے، اس کی نعمت عظمی کا چرچا کرنا بھی اور اس نعمت کے ملنے کی خوشی منانا بھی۔ اگر ایمان کی نظر سے قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ذکر میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالٰی کی سنت بھی ہے ۔ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی۔ سورہ آل عمران کی آیت (81) ملاحظہ کیجیے ۔ رب ذوالجلا ل نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کی محفل میں اپنے حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور فضائل کا ذکر فرمایا ۔ گویا یہ سب سے پہلی محفل میلاد تھی جسے اللہ تعالٰی نے منعقد فرمایا ۔ اور اس محفل کے شرکاء صرف انبیاء کرام علیہم السلام تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری اور فضائل کا ذکر قرآن کریم کی متعدد آیات کریمہ میں موجود ہے۔ رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ کی چند محافل کا ذکر ملاحظہ فرمائیے۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مسجد نبوی میں منبر شریف پر اپنا ذکر ولادت فرمایا۔ (جامع ترمذی ج 2 ص 201) آپ نے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے لیے منبر پر چادر بچھائی اور انہوں نے منبر پر بیٹھ کر نعت شریف پڑھی، پھر آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ (صحیح بخاری ج 1 ص 65) حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے غزوہ تبوک سے واپسی پر بارگاہ رسالت میں ذکر میلاد پر مبنی اشعار پیش کیے (اسد الغابہ ج 2 ص 129) اسی طرح حضرات کعب بن زبیر ، سواد بن قارب ، عبد اللہ بن رواحہ ، کعب بن مالک و دیگر صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کی نعتیں کتب احادیث و سیرت میں دیکھی جاسکتی ہیں ۔ بعض لوگ یہ وسوسہ اندازی کرتے ہیں کہ اسلام میں صرف دو عید یں ہیں لہذا تیسری عید حرام ہے ۔ (معاذ ا للہ) اس نظریہ کے باطل ہونے کے متعلق قرآن کریم سے دلیل لیجئے ۔ ارشاد باری تعالٰی ہے ، (عیسیٰ بن مریم نے عرض کی ، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو ہمارے اگلوں پچھلوں کی)۔ (المائدہ ، 114، کنزالایمان) صدر الافاضل فرماتے ہیں ، (یعنی ہم اس کے نزول کے دن کو عید بنائیں ، اسکی تعظیم کریں ، خوشیاں منائیں ، تیری عبادت کریں ، شکر بجا لا ئیں ۔ اس سے معلوم ہو ا کہ جس روز اللہ تعالٰی کی خاص رحمت نازل ہو ۔ اس دن کو عید بنانا اور خوشیاں بنانا ، عبادتیں کرنا اور شکر بجا لانا صالحین کا طریقہ ہے ۔ اور کچھ شک نہیں کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اللہ تعالٰی کی عظیم ترین نعمت اور بزرگ ترین رحمت ہے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ کے دن عید منانا اور میلاد شریف پڑھ کر شکر الہی بجا لانا اور اظہار فرح اور سرور کرنا مستحسن و محمود اور اللہ کے مقبول بندوں کا طریقہ ہے) ۔ (تفسیر خزائن العرفان)۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت (الیوم اکملت لکم دینکم) تلاوت فرمائی تو ایک یہود ی نے کہا، اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید مناتے۔ اس پر آپ نے فرمایا ، یہ آیت جس دن نازل ہوئی اس دن دو عیدیں تھیں، عید جمعہ اور عید عرفہ۔ (ترمذی) پس قرآن و حدیث سے ثابت ہوگیا کہ جس دن کوئی خاص نعمت نازل ہو اس دن عید منانا جائز بلکہ اللہ تعالٰی کے مقرب نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے۔ چونکہ عید الفطر اور عید الاضحی حضور ﷺ ہی کے صدقے میں ملی ہیں اس لیے آپ کا یوم میلاد بدرجہ اولی عید قرار پایا۔ عید میلاد پہ ہوں قربان ہماری عیدیں کہ اسی عید کا صدقہ ہیں یہ ساری عیدیں شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ اکابر محدثین کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ شب میلاد مصفطے صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر سے افضل ہے، کیونکہ شب قدر میں قرآن نازل ہو اس لیے وہ ہزار مہنوں سے بہتر قرار پائی تو جس شب میں صاحب قرآن آیا وہ کیونکہ شب قدر سے افضل نہ ہو گی؟ (ماثبت بالستہ) جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام صحیح بخاری جلد دوم میں ہے کہ ابو لہب کے مرنے کے بعد حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اسے خ-واب میں بہت بری حالت میں دیکھا اور پوچھا ، مرنے کے بعد تیرا کیا حال رہا؟ ابو لہب نے کہا، تم سے جدا ہو کر میں نے کوئی راحت نہیں پائی سوائے اس کے کہ میں تھوڑا سا سیراب کیا جاتا ہوں کیونکہ میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔ امام ابن جزری فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کی خوشی کی وجہ سے ابو لہب جیسے کافر کا یہ حا ل ہے کہ اس کے عذاب میں کمی کردی جاتی ہے ۔ حالانکہ ا س کی مذمت میں قرآن نازل ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن امتی کا کیا حال ہوگا ۔ جو میلاد کی خوشی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے سبب مال خرچ کرتا ہے ۔ قسم ہے میری عمر کی ، اس کی جزا یہی ہے کہ اللہ تعالٰی اسے اپنے افضل و کرم سے جنت نعیم میں داخ-ل فرمادے ۔ (مواہب الدنیہ ج 1 ص 27 ، مطبوعہ مصر) اب ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ خالق کائنات نے اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن عید میلاد کیسے منایا؟ سیرت حلبیہ ج 1 ص 78 اور خصائص کبری ج 1 ص 47 پر یہ روایت موجود ہے کہ (جس سال نور مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو ودیعت ہوا وہ سال فتح و نصرت ، تر و تازگی اور خوشحالی کا سال کہلایا۔ اہل قریش اس سے قبل معاشی بد حالی اور قحط سالی میں مبتلا تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی برکت سے اس سال رب کریم نے ویران زمین کو شادابی اور ہریالی عطا فرمائی، سوکھے درخت پھلوں سے لدگئے اور اہل قریش خوشحال ہوگئے) ۔ اہلسنت اسی مناسبت سے میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی خوسی میں اپنی استطاعت کے مطابق کھانے، شیرینی اور پھل وغیرہ تقسیم کرتے ہیں ۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر شمع رسالت کے پروانے چراغاں بھی کرتے ہیں ۔ اس کی اصل مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ ہیں۔ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ، (میری والدہ ماجدہ نے میری پیدائش کے وقت دیکھا کہ ان سے ایسا نور نکلا جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے(۔ حضرت آمنہ فرماتی ہیں ، ۔ ہم تو عید میلاد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی میں اپنے گھروں ا ور مساجد پر چراغاں کرتے ہیں ، خالق کائنات نے نہ صرف سا ر ی کائنات میں چراغاں کیا بلکہ آسمان کے ستاروں کو فانوس اور قمقمے بنا کر زمین کے قریب کردیا ۔ حضرت عثمان بن ابی العاص کی والدہ فرماتی ہیں ، ۔ سیدتنا آمنہ فرماتی ہیں ، ۔ یہ حدیث مےں محدث ابن جوزی نے بھی روایت کی ہے ۔ اس سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جھنڈے لگانے کی اصل بھی ثابت ہوئی۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جلوس بھی نکالا جاتا ہے اور نعرئہ رسالت بلند کیے جاتے ہیں۔ اس کی اصل یہ حدیث پاک ہے کہ جب آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اہلیان مدینہ نے جلوس کی صورت میں استقبال کیا۔ حدیث شریف میں ہے کہ مرد اور عورتیں گھروں کی چھتوں پر چرھ گئے اور بچے اور خدام گلیوں میں پھیل گئے، یہ سب با آواز بلند کہہ رہے تھے، یا محمد یا رسول اللہ ، یا محمد یا رسول اللہ ۔ ۔ جشن عید میلا د النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت بیان کرنے کے بعد اب چند تاریخی حوالہ جات پیش خدمت ہیں ۔ جن سے ثا بت ہو جائے گا کہ محافل میلاد کا سلسلہ عالم اسلام میں ہمیشہ سے جاری ہے ۔ محدث ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ۔ امام ابن حجر شافعی ۔ فرماتے ہیں ، ۔ امام جلال الدین سیوطی ۔ فرماتے ہیں ، ۔ امام قسطلانی شارح بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں، ۔ شاہ عبد الرحیم محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں ہر سال میلاد شریف کے دنوں میں کھانا پکوا کر لوگوں کو کھلایا کرتا تھا ۔ ایک سال قحط کی وجہ سے بھنے ہوئے چنوں کے سوا کچھ میسر نہ ہو ا ، میں نے وہی چنے تقسیم کرد یے ۔ رات کو خواب میں آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہو اتو دیکھا کہ وہی بھنے ہوئے چنے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھے ہوئے ہیں اور آپ بیحد خوش اور مسرور ہیں۔ Jashan e Milad Biddat ya Sunnat http://www. "@ur . "عید میلاد النبی ، بعض تفرقہ جات اسلام کی رو سے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کے دن کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اھم ترین پہلو یہ ہے کہ اہلسنت و الجماعت ہی میں شامل کچھ فرقے اس کو بدعت قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق اسلام میں سالگرہ کا جشن منانے کا کوئی مذہبی تصور موجود نہیں ہے؛ خود محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حیات مبارکہ کے دوران محمدملف:DUROOD3. PNG کے کتنے ہی عزیز و اقارب موجود تھے مگر انہوں نے کبھی کسی کی سالگرہ کے جشن کا اہتمام نہیں کیا۔ خود محمدملف:DUROOD3."@ur . "برصغیر میں ، بریلی کے ایک عالم دین ، احمد رضا خان نے سنیوں میں ایک تحریک کی بنیاد رکھی تھی جس کو اسی بریلی کی نسبت سے بریلوی بھی کہا جاتا ہے۔ بریلوی تحریک ، فی الحقیقت حنفی فقہ سے تعلق رکھنے والے دو بڑے مکاتب فکر (گروہوں) میں سے ایک ہے جبکہ دوسرے کو دیوبندی کے نام سے پکارا جاتا ہے، یعنی یہ دونوں ہی غیر مقلد اہل حدیث کے برعکس امام ابو حنیفہ کے مقلد فرقے ہیں۔ اس کے علاوہ بریلوی بھی دیوبندیوں طرح عقیدے میں امام ابوالحسن علی اشعری اور امام ابو منصور الماتریدی کی پیروی کرتے ہیں یعنی دونوں اشعری اور ماتریدیہ فرقے ہیں۔ دونوں ہی فرقے شیعہ فرقے کے برعکس تمام صحابۂ اکرام کو بلا تفریق قابل عزت قرار دیتے ہیں۔ بریلوی بھی دیوبندیوں کی طرح سلسلۂ تصوف رکھتے ہیں۔ ان ہی مذکورہ بالا مشترکہ خصوصیات کی وجہ سے بریلوی اور دیوبندی دونوں ہی گروہ اپنے لیۓ اہلسنت و الجماعت کا نام بھی استعمال کرتے ہیں۔ بریلوی گروہ سے تعلق رکھنے والے بنیادی طور پر دیوبندیوں سے مماثل مذکورہ بالا خصائل رکھنے کے باوجود دیوبندیوں سے متعدد نظریاتی اختلافات بھی رکھتے ہیں جن میں سے ایک اہم ترین اختلاف ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں تمام انسانوں سے اشرف انسان کے بجاۓ نور کا نظریہ رکھنے پر اور آپملف:DUROOD3. "@ur . "صنف genre"@ur . "مساحت ، زمینی یا نقاط کا سہ جہتی فضائی مقام اور اُن کے درمیانی زاوئیوں کے درست تعین کا ایک طراز اور علم ہے. عام فہم تعریف کچھ یوں ہوسکتی ہے کہ یہ زمین کی پیمائش کے متعلق علم ہے."@ur . "میجر راجہ عزیز بھٹی شہید، پاکستان کے ایک بہادر سپاہی تھے جنہیں 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بہادری پر فوج کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر دیا گیا۔ آپ ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔پاکستان بننے سے پہلے آپ پاکستان منتقل ہوئے اور ضلع گجرات کے گاؤں لادیں میں رہائش پذیر ہوئے۔ آپ نے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 1950 میں پنجاب رجمینٹ میں شامل ہوئے۔"@ur . "عضلی سُوِ غذائیہ (muscular dystrophy) ایک ایسا وراثی اور وراثتی عضلاتی مرض ہے کہ جس میں جسم کے عضلات ، استقلاب میں پیدا ہوجانے والے حیاتی کیمیائی خلل یا سُو کی وجہ سے تغذیہ (trophism) درست طور پر نا کرسکنے کی وجہ سے کمزر اور ضعیف ہوتے چلے جاتے ہیں اسی وجہ سے اس کو عضلی یعنی عضلات کی سو یعنی نقصِ غذائیہ یعنی تغذیہ کا نام دیا جاتا ہے۔"@ur . "ستارۂ امتیاز، پاکستان میں سِول اور عسکری شخصیات کو عطاء کیا جانے والا تیسرا بڑا اعزاز ہے. اِس کا ترجمہ ستارۂ فضیلت بھی کیا جاتا ہے، ایک ایسا اعزاز ہے جو حکومتِ پاکستان عسکری اور سِول شخصیات کو عطاء کرتی ہے. سِول شخصیات کو یہ اعزاز اُن کی اَدب، فنونِ لطیفہ، کھیل، طب یا سائنس کے میدان میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے. اِس اعزاز کا اعلان سال میں ایک دفعہ یومِ آزادی کے موقع پر کیا جاتا ہے اور یومِ پاکستان کے موقع پرصدرِ پاکستان اس اعزاز سےپاکستانی عوام کو نوازتے ہیں."@ur . "اداکاری ، جلوہ کاری، بعید نمائی، فلم اور دوسرے قصہ گوئی وسائل میں ایک اداکار یا اداکارہ کا کام جو کسی کردار کی نقشہ کشی اور عموماً کھیل یا لکھے ہوئے متن کو بولتے یا گاتے ہوئے کہانی بیان کرتا ہے."@ur . "وائٹ ہارس، یوکون وائٹ ہارس یوکون کی ریاست کا دارلحکومت ہے جو کینیڈا کا حصہ ہے۔ اس کی کل آبادی 2006 میں 20461 افراد تھی۔ وائٹ ہارس کل ریاست کی آبادی کا 75 فیصد رکھتا ہے اور تینوں کینیڈین ریاستوں میں سب سے بڑا شہر ہے۔ وائٹ ہارس اپنے قدرتی پارکوں اور خوبصورتی کی وجہ سے بہت مشہور ہے اور قومی سطح پر اس حوالے سے انعام بھی لے چکا ہے۔"@ur . "اکالوئٹ اکالوئٹ نناوت کا سب سے بڑا شہر اور دارلخلافہ ہے۔ اکالوئٹ بیفن جزیرے کے جنوبی ساحل پر فروبشر بے کے دہانے پر ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی 6148 افراد تھی جو 2001 کی مردم شماری سے 18 فیصد زیادہ تھی۔ کینیڈا کے کسی بھی دارلخلافے کی یہ کم ترین آبادی ہے۔ یہاں کے باشندے اکالومیوٹ کہلاتے ہیں۔ 1987 سے قبل یہ شہر فروبشر بے کہلاتا تھا۔"@ur . "زمان و مکان دوچيزنہين ہين - روشنی سےملنےوالی اطلاعات کی جوسطح نظرسےاوجھل ہےاس کانام زمان(Time) ہےاورجوسطح نظرکےسامنےہے اس کانام مکان(Space) ہے-"@ur . "کمالیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل ہے۔یہ دریائے راوی پر واقع ایک خوبصورت شہر ہے کمالیہ کا کھدر ساری دنیا میں اپنے نام اور معیار کے لحاظ سے مشہور ہے۔ 70 فی صد آبادی اہل سنت ہے جبکہ باقی دیگر مسالک اور مذاہب کے لوگ بھی یہاں آباد ہیں۔سٹی کمالیہ 5 یونین کونسل پر مشتمل ہے جبکہ تحصیل کمالیہ 26 یونین کونس پر مشتم پے کمالیہ کی سیاست میں چند خاندانوں کا ذکر کرنا مناسب ہوگا۔ یہاں پر سابق پارلیمانی وزیر اور جسٹس فاروق حسین رمدے کے بھائی چوہدری اسد الرحمان ،رائے خاندان ، پیپلز پارٹی کے سر کردہ راہنما خالد احمد خان کھرل ، محمد ریاض فتیانہ جنہوں نے کمالیہ کی سیاست میں ایک نیا انقلاب بر پا کر دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے صدر مہراعجازعابد بگھیلا بھی رھتے ھیں جو آ ج کل کمالیہ کی سیاست میں چمک رھے ھیں اور محترمہ نازیہ راحیل صاحبہ۔ کمالیہ میں پوسٹ گریجوئیٹ کالج فار بوائز ، ڈگری کالج برائے خواتین، ایلیمنٹری کالج برائے طلبہ ، طالبات ، اور بے شمار تعلیمی ادارے ہیں۔کمالیہ کی روحانی شخصیات میں پیر سید منیر احمد شاہ صاحب آف دھولر شریف پیر سید شیراز احمد قادری آف قادر بخش شریف،بہت اہم مقام رکھتے ہیں۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے راہنما مولا نا محمد احمد لدھیانوی کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے. "@ur . "حکایت یا داستان ،"@ur . "قصہ گوئی یا داستان گوئی ، جسے قصّہ خوانی بھی کہاجاتا ہے، دراصل الفاظ، شبیہات اور آوازوں میں (بسا اوقات برجستگی یا بناوٹ سے کام لے کر) واقعات کو پہنچانے کا فن ہے."@ur . "حِرفَت یا حرفہ ، ایک ہنر، خصوصاً وہ جس میں عملی فنیات شامل ہوں. اِس سے مراد ایک تجارت یا مخصوص فن ہوسکتا ہے. اِسے حرفکاری بھی کہاجاتا ہے،"@ur . "جھنڈا: ہر ملک کا اپنا ایک جھنڈا ہوتا ہے۔ اس جھنڈے کا مقصد ثقافتی اور سیاسی پہچان ہے۔ پچھلے دور میں جھنڈا اکثر جنگوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ آج بھی جھنڈا فوج میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "بلاشبہ مزارِ شریف شمالی افغانستان میں فوجی اعتبار سے کلیدی شہر مانا جاتا ہے کیونکہ یہ تاجکستان کی سرحد پر دریائے آمو کے قریب آباد ہے اور وسطی افغانستان تک فوجی رسد کے لیے واحد زمینی راستہ ہے لیکن کئی اور اعتبار سے بھی مزار شریف کو زبردست اہمیت حاصل ہے اور اس کا افغانستان کی سیاست پر گہرا اثر رہا ہے۔ مزار شریف جو سوویت قبضہ کے دوران سویت نواز حکومت کا مضبوط گڑھ تھا شمالی افغانستان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کی آبادی پانچ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ یہ پر رونق شہر یونیورسٹی، کھیلوں کے کلبوں ، فلم اسٹوڈیو اور ایران اور ازبکستان سے تجارت کے مرکز کی حیثیت سے مشہور رہا ہےـ یہ شہر مزارِ شریف اس بنا پر کہلایا جاتا ہے کیونکہ یہاں ایک نہایت وسیع مزار ہے جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہاں حضرت علی دفن ہیں۔ اس مزار کی پہلی عمارت بارہویں صدی میں ترک سلطان سنجر نے تعمیر کرائی تھی جو چنگیز خان نے تباہ کر دی تھیـ مزار کی موجودہ عمارت پندرہویں صدی میں تعمیر ہوئی۔ مزارِ شریف اور اس کا جڑواں شہر بلخ ، جو چند کلومیٹر مغرب میں ہے ، افغانستان کی تاریخ میں نمایاں رہے ہیںـ عام خیال ہے کہ زرتشتی مذہب کے پیشوا اور ممتاز فلسفی زرتشت یہیں ساتویں صدی قبلِ مسیح میں پیدا ہوئے تھے۔ بلخ تیرھویں صدی کے صوفی شاعر مولانا جلال الدین رومی کا آبائی شہر بھی ہے۔ مزارِ شریف نوروز کے جشن اور روایتی افغان کھیل بز کُشی کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ مزارِ شریف ثقافتی اور تفریحی شہر کے علاوہ ایک اہم تجارتی اور صنعتی مرکز بھی ہےـ سوویت نواز حکومت کے دور میں یہاں گیس اور تیل صاف کرنے کے کارخانے قائم ہوئے تھےـ افغان جنگ کے دوران اس شہر پر باری باری کئی گروپوں کا قبضہ رہا ہے اور طالبان نے اس شہر کو شدید جنگ کے بعد میں شمالی اتحاد سے چھینا تھا۔ شہر کی آبادی کی اکثریت ازبک اور تاجک نژاد افراد کی ہے جن کے پڑوسی ملکوں سے قریبی تعلقات ہیںـ اہل تشیع کی بھی یہاں بڑی تعداد ہےـ جنرل عبدالرشید دوستم جنہوں نے مزارِ شریف پر قبضہ کا اعلان کیا ، سوویت نواز حکومت کے دور میں اس علاقہ کے بااثر کمانڈر تھے اور سوویت فوجوں کی واپسی کے بعد انہوں نے اس علاقہ کا اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا تھاـ سن انیس سو ستانوے میں اس شہر پر طالبان نے اُس وقت قبضہ کیا جب جنرل رشید دوستم کے ایک اہم کمانڈر اسمعیل خان طالبان سے جا ملےـ جب سے اس شہر پر طالبان کا قبضہ تھاـ"@ur . "یدوی / دستی : Manual یدواً / دستی طور پر : Manually خودکار کا متضاد دلیل یا دلیلچہ / رہنامچہ / کتیب : Manual (ایک راہنمائی کتاب یا کتابچہ)"@ur . "فنیات و حرفیات ، جسے صنعت و حرفت بھی کہاجاتا ہے، اِس سے مراد وہ تمام سرگرمیاں اور مشاغل ہیں جو انسان کے اپنے ہاتھوں اور ہنر سے بنائی گئی چیزوں سے تعلق رکھتی ہیں."@ur . "حرفکار یا حرفتگر ، جسے دستکار بھی کہا جاتا ہے، ایک ہنرمند کاریگر جو چیزیں حرف کرتا ہے، یہ چیزیں فعلی یا مکمل تزئینی ہوسکتی ہیں جیسے فرنیچر، کپڑہ، زیور، گھریلوں چیزیں اور اوزار وغیرہ."@ur . "لکڑکاری ، لکڑی کو استعمال کرتے ہوئے کسی چیز کو تعمیر کرنے، بنانے یا تراشنے کا عملیہ ہے."@ur . "نجارت یا نجاری ، لکڑکاری کی ایک وسیع شاخ جس میں عمارات، فرنیچر اور دوسری لکڑی کی چیزوں کی تعمیر شامل ہے. ایسا ہنرمند دستکار (معمار) جو نجارت یا نجاری کرتا ہے، اُسے نجار کہاجاتا ہے."@ur . "دستکاری ، ایک قسم کا کام، جس میں مفید اور تزئینی اختراعات، مکمّل طور پر ہاتھ یا صرف سادہ اوزار استعمال کرتے ہوئے بنائے جاتے ہیں."@ur . "Metalworking"@ur . "Shoemaking Shoe-making Shoe making"@ur . "Gardening"@ur . "ہُنر یا مہارت ، بسا اوقات وقت، توانائی یا دونوں کی کم سے کم صرفہ کے ساتھ، پہلے سے متعین نتائج نکالنے کی ایک سیکھی گئی صلاحیت."@ur . "فطانت یا عقلانی موہبت ، اوسط سے معنیاً اعلیٰ عقلانی قابلیت. سلیس الفاظ میں یوں کہاجاسکتا ہے کہ فطانت وہ عقلی قابلیت ہے جو اوسط قابلیت سے بہت زیادہ ہو."@ur . "افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک صوبہ جو وسطی و مغربی افغانستان کا علاقہ ہے۔ اس کا دارالخلافہ چغچران کا شہر ہے۔"@ur . "فنون تزئین یا تزئینی فنون ، کی تعریف روایتاً لکڑی، شیشہ، فلز، منسوج اور سفالین میں فعلیتی اور آرائشی کام کے کئے جاتے ہیں. اِس میدان میں سفالیات، فرنیچر، اندرونی طرحبندی اور معماری شامل ہیں."@ur . "ولادت 584 حجری اور وفات 624 حجری حضرت  قدودین خواجہ محمد   خواجہ رکن الدین حسین (545ہجری   635ہجری)  کے فرزند تھے اور سید خواجہ نجم الدین احمد مشتاق (492ہجری  577 ہجری) کے نواسے تھے تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "خزافت دراصل حرارت کو استعمال کرتے ہوئے غیر نامیاتی اور غیر فلزی مواد سے چیزیں بنانے کا فن ہے. فنی تاریخ میں، خزافت اور فن خزافی سے مراد ظروف سازی کے عملیہ سے بنائے جانے والے میزی ظروف ، فنی اشیاء، طین سے بنے بلائط اور دوسرے خزافتی مواد ہیں."@ur . "اڑن طشتری کی سچ ہے کیا حقیقت ہے"@ur . "\"متفرد عملیت اشارہ\" یا \"رقمی عملیت اشارہ\" میں متوالیہ کو اشارہ متوالیہ\" بھی کہتے ہیں۔ یہ متوالیہ تصادفی بھی ہو سکتا ہے، یعنی \"متفرد تصادفی عمل\" یا غیر تصادفی۔"@ur . "دو تصادفی متغیر X اور Y کے درمیان تضایف کو ان دونوں کے حاصل ضرب کی متوقع قدر کے بطور تعریف کیا جاتا ہے اگر تو تصادفی متغیر X اور Y غیرتضایفی ہوں گے۔ عددیہ تصادفی متغیر X اور تصادفی متغیر سمتیہ کے درمیان تضایف ایک سمتیہ ہے۔ دو تصدفی متغیر سمتیہ اور سمتیہ کے درمیان تضایف میٹرکس ہے۔"@ur . "ریاضیاتی کاملیت میں وینر مصفاہ کامل مصفاہ کی جماعت ہیں، جو کہ کسی مطلوبہ متوالیہ کا لکیری تخمینہ لگاتے ہیں، کسی متعلقہ معطیات متوالیہ کی مدد سے۔ لکیری مصفاہ کے احصائی حل میں تمام متوالیہ تصادفی عملیہ تصور کیے جاتے ہیں۔ ہم یہ فرض کرتے ہیں کہ متوالیہ کے درجہ دوم کے احصاء (یعنی اوسط، معطیات متوالیہ کی خود تضایف، اور \"معطیات متوالیہ\" اور \"مطلوبہ متوالیہ\" کے درمیان مخلوط تضایف) معلوم ہیں۔ مسئلہ ایسا لکیری مصفاہ بنانے کا ہوتا ہے جس میں شوری معطیات ادخال ہو، اس کا اخراج تخمینہ ہو، اور مصفاہ کے اخراج پر شور کا اثر کسی کسوٹی کے تحت تصغیر ہو۔ ایک مفید کسوٹی \"تخمینہ متوالیہ\" اور \"مطلوبہ متوالیہ\" میں فرق (جسے غلطی کہتے ہیں) کے مربع کی اوسط ہے۔ اگر متوالیہ ساکن عملیہ ہوں، تو وینر مصفاہ اس کسوٹی کے تحت مسئلہ کا حل ہے۔ تصویر 1 میں اشارہ متوالیہ کسی صورت میں اشارہ متوالیہ سے متعلق ہے۔ ہم اشارہ متوالیہ کو مصفاہ H سے گزار کر اشارہ حاصل کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ متوالیہ تخمینہ ہو متوالیہ کا۔ یعنی مصفاہ H اس طرح چنا جائے کہ متوالیہ اور متوالیہ کے درمیان غلطی متوالیہ کا اوسط مربع کم سے کم ہو: تمام متوالیہ تصادفی ہیں، اور اوسط سے مراد متوقع قدر ہے۔ اس کے علاوہ متوالیہ تصادفی ساکن ہیں۔ مصفاہ H ایک متناہی متوالیہ سے بنا ہے۔ مصفاہ کے اخراج اور ادخال کے درمیان تلفیف کا رشتہ ہے۔ اس مسئلہ میں اس رشتہ کو مصفوفہ ضرب کے زریعہ لکھنا مفید ہے: یا جہاں اور t کی علامت پلٹ (میٹرکس) ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک معلوم بات ہے کہ اوسط مربع غلطی کی تصغیر اسی وقت ہوتی ہے جب غلطی معطیات کے قائم الزاویہ ہو، یعنی اس معلومہ کو استعمال کرتے ہوئے یا جہاں سمتیہ، اور کے درمیان تضایف کو ظاہر کرتا ہے، اور اس کی جسمات ہے، اور میٹرکس، کی \"خود تضایف\" کو ظاہر کرتی ہے، اور اس کی جسامت ہے۔ چونکہ متوالیہ اور تصادفی ساکن ہیں، اس لیے یہ تضایف صرف \"وقت فرق\" پر منحصر ہیں۔ اس لیے ہم اس مساوات کو یوں لکھ سکتے ہیں جہاں ہم نے تعریف کیا اور اس کے علاوہ ہم نے یہ معلومہ استعمال کیا کہ تضایف جفت دالہ ہوتی ہے ‫. "@ur . "بلاط (tile) بلائط (tiles)"@ur . "حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے اس نسبت سے یہ جہاں شان مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے، وہاں اس عمل خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عمل ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے کیونکہ نہ خدا کی ذات کے لئے فنا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی انتہا۔ اللہ تعالٰیٰ نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔ اس لیے قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالٰیٰ ہے: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاo ترجمہ: بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ اسی طرح درود و سلام کے فضائل اور دینی و دنیوی مقاصد کے حصول میں اس کی برکات مستند احادیث سے ثابت ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے آنے والا آیا اور عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی مجھ پر ایک بار درود شریف پڑھے اللہ تعالٰیٰ اس کے بدلے اس امتی پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجے بلند کرتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے۔ ایک اور مقام پر ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وسلم میں آپ پر کثرت سے درود شریف پڑھتا ہوں۔ میں کس قدر درود شریف پڑھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اگر زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا ’’نصف‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو البتہ زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا۔ میں سارے کا سارا وظیفہ آپ کے لئے کیوں نہ کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اب تیرے غموں کی کفایت ہوگی اور گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الزهد، باب ماجاء فی صفة أوانی الحوض، 4 : 245، رقم : 2457 درود و سلام ایک ایسا محبوب و مقبول عمل ہے جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، شفا حاصل ہوتی ہے اور دل و جان کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے پڑھنے والے کے لئے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنفس و نفیس سلام کے جواب سے مشرف فرماتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صلوٰۃ و سلام کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللہ تعالٰیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہے۔"@ur . "جھیل ایری پانچ عظیم جھیلوں میں سے چوتھے نمبر پر ہے اور دنیا بھر میں دسویں بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل سب سے زیادہ جنوب میں، سب سے کم گہری اور پانی کی مقدار کے اعتبار سے پانچوں جھیلوں میں سب سے چھوٹی ہے۔ اس کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو، جنوب میں امریکی ریاست اوہائیو، پینسلوانیا اور نیو یارک، مغرب میں ریاست مشی گن ہے۔ اس جھیل کا نام مقامی قبیلے ایری کے نام پر رکھا گیا ہے جو اس جھیل کے جنوبی کنارے پر آباد تھا۔"@ur . "جھیل اونٹاریو شمالی امریکہ کی پانچ عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ اس جھیل کے شمال میں کینیڈا کا صوبہ اونٹاریو اور جنوب میں اونٹاریو کا نیاگرا جزیرہ نما اور امریکی ریاست نیو یارک ہے۔ پانچوں جھیلوں میں یہ سب سے چھوٹی ہے اور اس کی سرحدیں مشی گن سے نہیں ملتیں۔"@ur . "ولادت 635 ھ   بمطابق  1237ء اور وفات 710ھ بمطابق  1295ء سید اود الدین خواجہ ابو احمد سید خواجہ قطب دین محمد بن خواجہ محمد (602ہجری   680ہجری) کے فرزند تھے تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "ریاضی کے شعبہ لکیری الجبرا میں ٹوپلٹز میٹرکس، جو اوٹو ٹوپلٹز کے نام پر رکھی گئی، ایسی میٹرکس ہوتی ہے جس کا ہر بائیں سے دائیں، نیچے کی طرف وتر دائم ہو۔ مثلاً درج ذیل میٹرکس ٹوپلٹز ہے: کوئی بھی درج ذیل ہئیت رکھنے والی n×n میٹرکس A ٹوپلٹز میٹرکس ہے۔ اگر اس میٹرکس کے قطار i اور ستون j کا عنصر کو Ai,j کی علامت سے لکھا جائے، تو"@ur . "ولادت  727ہجری   بمطابق   1326ء اور وفات 820 ہجری  بمطابق   1417ء نصرالدین خواجہ ولید حضرت تقی الدین خواجہ یوسف  چشتی کے فرزند تھے اور سید خواجہ نقرالد ین چشتی مودودی المعروف شال پیر بابا نصرالدین خواجہ ولید کے فرزند تھے تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . ""@ur . "احتمال کثافت دالہ"@ur . "ولادت  662 ہجری   بمطابق  1262ء اور وفات 745ہجری بمطابق   1353ء سید تقی الدین خواجہ یوسف سید اودالدین خواجہ ابواحمد (635ہجری   710ہجری) بمطابق (   1237 ء      1307ء ) کے فرزند تھے تصوف 100px تصوف کی تاریخ عقائد و عبادات خدا کی وحدانیت قبولیت اسلام نمـاز · روزہ · حج · زکوٰۃ صوفي شخصیات اویس قرنی · عبدالقادر جيلانی رابعہ بصری · سلطان باہو · حسن بصری · ابن عربی· مولانا رومی نظام الدین اولیاء تصوف کی معروف کتابیں احياء علوم الدين · کشف المحجوب · مكتوبات الرباني · مکاشفة القلوب · القول الجمیل فی بیان اسوالسبیل صوفی مکاتبِ فکر سنی صوفی · شـیعہ صوفی سلاسلِ طریقت قادریہ · چشتیہ · نقشبندیہ سہروردیہ · مجددی · قادری سروری قادری المنتہی علمِ تصوف کی اصطلاحات طریقت · معرفت · فناء · بقاء · لقاء سالک · شیخ · طریقہ · نور · تجلی وحدت الوجود · وحدت الشہود مساجد مسجد الحرام · مسجد نبوی مسجد اقصٰی تصوف کی نسبت سے معروف علاقے دمشق · خراسان · بیت المقدس بصرہ · فاس معائنہبحثترمیم"@ur . "شہد مکھی مکھی کے خاندان کا ذیلی مجموعہ ہیں، جو شہد کی پیداوار اور ذخیرہ کرنے، سالانہ موم کے گھونسلہ بنانے کی وجہ سے ممتاز ہیں۔ یہ \"اپینی\" قبیلہ کی غیر تباہ شدہ باقی رکن بچی ہیں۔ ان کی سات نوع ہیں، اور 44 ذیلی نوع ہیں۔ \"شہد مکھی\" مکھیوں کی بیس ہزار قسموں میں سے صرف چند ہیں۔ ."@ur . "اسے مغربی دیوار بھی کہا جاتا ہے، قدیم شہر یروشلم میں واقع یہودیوں کی اہم مذہبی یادگار ہے۔ یہودیوں کے بقول 70ء کی تباہی سے ہیکل سلیمانی کی ایک دیوار کا کچھ حصہ بچا ہوا ہے جہاں دو ہزار سال سے یہودی زائرین آ کر رویا کرتے تھے اسی لیےاسے \"دیوار گریہ\" کہا جاتا ہے جبکہ مسلمان اس کو دیوارِ براق کہتے ہیں۔"@ur . "حدیث کساء (حديث الكساء) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک مشہور حدیث ہے جس کی مستند روایات بے شمار کتابوں میں موجود ہیں۔ یہ حدیث حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے روایت کی ہے اور بے شمار لوگوں نے اسے مزید روایت کیا ہے جن میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نمایاں ہیں۔ یہ حدیث صحیح مسلم، صحیح ترمذی، مسند احمد بن حنبل، تفسیر طبری، طبرانی، خصائص نسائی اور دیگر کتابوں میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ اسے ابن حبان، حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن تیمیہ وغیرہ نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے۔ یہ حدیث قرآن کی ایک آیت کی وجہ نزول بھی بتاتی ہے جسے آیہ تطہیر کہتے ہیں۔ تمام حوالوں کی فہرست نیچے درج کی جائے گی۔"@ur . "حرائک (kinesis) کے لفظ سے مراد ، سالماتی و خلوی حیاتیات جیسے علوم میں ایک ایسے تفاعل کی لی جاتی ہے کہ جس میں کوئی نامیہ (organism) یا کوئی خلیہ ، کسی منبہ (stimulus) کے زیر اثر آکر حرکت کرے؛ حرک (taxis) کے برعکس حرائک کی حرکت کی سمت اس حرکت کو پیدا کرنے والے منبہ پر انحصار نہیں کرتی، یعنی حرائک کے دوران ہونے والی حرکت ، جسم کی فعلیاتی یا امراضیاتی کیفیت کے مطابق ہوتی ہے نا کہ کیمیحرک کی طرح منبہ کی سمت۔"@ur . "خلوی حرائک (cytokinesis) سے مراد علم حیاتیات میں خلوی تقسیم کے دوران رونما ہونے والے اس عمل کی ہوتی ہے کہ جس میں اس خلیۓ کا خلمائع (cytoplasm) ، حرائک (kinesis) کے عمل کی مدد سے بٹ کر دو نۓ بننے والے دختر خلیات میں آدھا آدھا چلا جاتا ہے؛ اس دوران ہونے والی حقیقی المرکز خلیۓ کی یہ تقسیم ، انقسام (mitosis) بھی ہو سکتی ہے اور یا پھر انتصاف (meiosis) بھی ہو سکتی ہے۔"@ur . "ونی پیگ مینی کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کینیڈا کا سب سے بڑا شہر اور دارلخلافہ ہے۔ یہ شہر شمالی امریکہ کے تقریباً وسط میں واقع ہے اور یہاں تاریخی ریڈ اور اسینیبوئن دریا ملتے ہیں۔ اس ملاپ کو عام طور پر دی فورک کہا جاتا ہے۔ ونی پگ کی کل آبادی 730305 افراد ہے۔ یہ کینیڈا کا ساتواں بڑا شہر ہے۔ اس کی کل آبادی اٹلی کے شہر فلورنس جتنی ہے اور یہ شمال مغربی اونٹاریو، جنوبی مینی ٹوبہ اور امریکی ریاستوں نارتھ ڈکوٹا اور منی سوٹا کا ثقافتی اور تجارتی مرکز بھی ہے۔ونی پگ کے رہائشی کو ونی پگر کہتے ہیں۔"@ur . "نئ دہلی بھارت کا ایک قدیم شہر ہے یہ پہلے بھی بادشاہوں کی دارالحکومت ہو کرتا تھا اور آج بھی یہ اس ملک کا دارالحکومت ہے مغلوں کے زمانے میں تعمیر شدہ عمارتین آپ کو اس شہر میں بھی کافی تعداد میں ملتی ہیں جنمیں دہلی کا لال قلعہ جامع مسجد اور قطبالدین کی تعمیر کردہ قطب مینار سر فہرست ہے"@ur . "خلیل آباد ہندوستان کے صوبے اتر پردیش کا ایک شہر ہے جو کہ ضلع بستی اور گورکھپور کے درمیان واقع ہے اس شہر کی آبادی بہت ہی مختصر ہے کسی زمانے میں یہ شہر فیکٹریوں کا شہر ہو کرتا تھا یہان ایک نواب بھی گذرے ہیں جنکے نام پر اسکا نام خلیلاباد رکھا گیا ہے اس شہر کوکاروبار کے لحاظ سے ایک بدقسمت شہر بھی کہا جا سکتا ہےآپ کو یہاں پر ایسی متعدد فیکٹریاں مل جائینگی جو کہ ایک قلیل مدّت تک چلنے کے بعد آج بند پڑٰ ہوئی ہیں اور کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہیں یہان کے لوگ زیادہ تر دیہاتوں سے تعلق رکھنے والےاوسط طبقہ کے لوگ ہین حالانکہ آج بھی یہاں پر آج بھی کافی تعداد میں ڈالڈا سوت اور بھی کئ قسم کی چیزون فیکٹریاں قائم ہیں یہان پر نواب خلیل الرحمٰن کا ایک قلعہ جو کہ اب پولس کی چھاونی کا کام دیتا ہے اس قلعہ کے اندر ایک سرنگ ہے جو کہ کبیر کی مرقد کے سو میٹر دور مگر میں کھلتی ہے جہاں پر ایک مسجد واقع ہے اور جہاں پر یہ سرنگ نکلی ہے اس کے اوپر ایک عمارت بنی ہوئی ہے جسمیں اب ایک مدرسہ چلتا ہے یہاں کی آب و ہو؂ا آبادی کے کم ہونے کی بنا پر اچھی اور یہاں کے لوگ بھی نرم طبیعت کے اور خوشمزاج قسم کے ہین"@ur . "فیروزآباد شہر تاج محل کی سرزمین آگرہ سے 40 کلو میٹر دوری پر واقع ہے۔ یہ بھارت کے دارالحکومت دہلی سے دو سو کلو میٹر اور اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے ڈھائی سو کلو میٹر دور ہے۔ یہ شہر اپنے کانچ کے بنے سامان خصوصاً خوشنما چوڑیوں کے لۓ جانا جاتا ہے۔ یہاں کی آبادی کافی گنجان ہے اور مغرب کی جانب ھندو جبکہ مشرق کی جانب مسلمان آباد ہیں اس شہر میں ڈیڑھ سو 150 مساجد ہیں۔ یہاں کی عیدگاہ شہرکے شروع میں مغرب کی جانب واقع ہے۔ یہ اب گاندھی پارک کے اندر ہو گئ ہے اس کے قریب ہی قدیم زمانہ میں کچہری لگا کرتی تھی جو اب دوسری جگہ منتقل ہوگئی ہے اس کے تھوڑا اور پیچھے آنے پر اسلامیہ انٹرکالج کا وسیع میدان ہے۔ اس کی جامع مسجد ایک قدیمی مسجد ہے جو شہر کے بیچ کے علاقہ میں قائم ہے دوسری جانب مسجد وصیہ ہے جو مدرسہ دارالعلوم سے متصل ہے اس مسجد کا نچلا حصہ بند کردیا گیا، اوپری حصہ پر نماز ہوتی ہے۔ فیروزآباد شہر کے لوگ جذباتی قسم کے اور دین سے محبت رکھنے والے ہیں۔ اس شہر کی اکثر مساجد نماز کے اوقات میں بھری ہوئی ملتی ہیں۔ یہاں کے لوگوں زیادہ تر چوڑیوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ یہاں کے لوگ کھانے پینے میں کثرت کے ساتھ گوشت استعمال کرتے ہیں۔ اس سهر مين كافى بڑے بڑے راجا مهاراجا گزرن هين"@ur . "سفال ، جسے عام زبان میں چکنی مٹی کہاجاتا ہے، قدرتی طور پر پایا جانے والا مواد جو بنیادی طور پر (خوب دانے دار) معدنات پر مشتمل ہوتا ہے. اِسے خشک یا پکا کر سخت کیا جاسکتا ہے."@ur . "خزافتی امواد ، خزافت کے امواد، چاہے خام ہوں یا ماحصلاتی صورت میں."@ur . "خزف ، خزافت کے عملیہ سے تیار کی جانے والی اشیاء. ٰ"@ur . "برقی عائق یا صرف عائق ، کوئی بھی غیر موصل شے یعنی عازل. عائق اور عازل کی معانی میں گو کہ کوئی خاص فرق نہیں تاہم استعمال میں تھوڑا سا فرق ضرور ہے. عائق کی اِصطلاح اُس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کسی شے پر تناوب برقی میدانوں کا اثر مراد ہو. جبکہ عازل کا استعمال اُس وقت کیا جاتا ہے جب کوئی مواد بہت زیادہ وولٹیج کا سامنا کررہا ہو."@ur . "Electret microphone"@ur . "شفاف امواد (Transparent materials) : شعبئہ بصریات میں شفافیت ایک طبیعی خصوصیت ہے۔ وہ امواد جو شفاف ہیں شفاف امواد کہلاتے ہیں۔ مثال : ٹھوس اشیاء جیسے کانچ، شیشہ۔ مائع اشیاء جیسے پانی۔"@ur . "برقیس ، ایک عائق مواد جو نیم مستقل برقی بار یا دوقطبی تقطیب کا حامل ہوتا ہے."@ur . "پسرور : یہ گاؤں، جموں کی پہاڑی دامن میں واقع ہے۔ مانا جاتا ہے کہ جہانگیر اپنے شکار کے دوران اس گاؤں میں ٹھہرا کرتا تھا۔"@ur . "اعد کرنا، بازگرداننا، بازگردانی کرنا : recycle اعدیت / اعد کاری / بازگردانی : recycling اعد شدہ / بازگردانا گیا : recycled قابل اعد / اعدیہ / بازگردانیہ : recyclable معاد / بازگردان : recycler"@ur . "ریشہ (واحد) ریشہ جات (جمع)"@ur . "تاگہ (واحد) تاگہ جات (جمع)"@ur . "منسوج ، قدرتی اور مصنوعی ریشہ جات (دھاگہ یا تاگہ) پر مشتمل ایک لچکدار مواد ہے."@ur . "صرف کرنا / مصرف کرنا : Consume صرف کنندہ / مُصرف : Consumer"@ur . "منسوج سازی یا پارچہ بافی ، انسان کے قدیم ترین صنعات میں سے ایک ہے. اِس سے مُراد منسوج یا پارچہ بنانے سے متعلق سرگرمیاں ہیں."@ur . "لباس یا پوشاک ، پہناوے کو لباس کہتے ہے"@ur . "قابلِ نو"@ur . "ییلونائف کینیڈا کی نارتھ ویسٹ ریاست کا دارلخلافہ ہے۔ اس کی کل آبادی 2006 میں 18700 تھی۔ یہ شہر گریٹ سلیو لیک کے شمالی کنارے پر آرکٹک سرکل سے 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کے مغرب میں ییلو نائف کی خلیج اور ییلو نائف دریا کے دہانے کے پاس موجود ہے۔ ییلو نائف اور اس کے آس پاس کے آبی ذخائر یہاں موجود ایک مقامی قبیلے کے نام پر رکھے گئے ہیں جو یہاں تانبے کے ذخائر سے اوزار بناتے تھے۔ اس کی موجودہ آبادی ملی جلی ہے۔ یہاں کی گیارہ سرکاری زبانوں میں سے پانچ زبانیں بڑی تعداد میں لوگ بولتے ہیں۔ یئیلونائف کو پہلی بار 1935 میں آباد کیا گیا تھا۔ جلد ہی یہ شہر نارتھ ویسٹ ریاست کی آبادی کا مرکز بن گیا۔ اسے 1967 میں ریاست کا صدر مقام بنایا گیا۔ جونہی یہاں سونے کی کان ختم ہونے لگی، شہر کو کان کنی کے شہر سے بدل کر حکومتی اداروں کا مرکز 1980 کی دہائی میں بنا دیا گیا۔ تاہم حال ہی میں شہر کے شمال میں ہیروں کی دریافت سے دوبارہ یہاں کان کنی کی صنعت زور پکڑنے لگی ہے۔"@ur . "رِوائش ، سے مراد ایسے انداز اور رسوم ہیں جو ایک خاص وقت پر رائج ہوں. عام استعمال میں، روائش کی مثال پوشاک کے کی جاتی ہے، لیکن اِس اصطلاح کی معنی وسیع ہے. کئی روائشات کئی ثقافتوں میں ایک خاص وقت پر مقبول ہوتے ہیں."@ur . "علم تشریح میں جوف الجنبہ (pleural cavity) سے مراد اس جوف الجسم کی ہوتی ہے کہ جو پھیپھڑوں کے گرد ایک غلاف کی صورت لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ یہ جوف (cavity) یعنی جوف الجنبہ ، اصل میں دو جھلیوں کے درمیان پائی جاتی ہے جو کہ آپس میں کناروں پر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی یا متصل ہوتی ہیں ان جھلیوں کو جنبات (pleurae) کہا جاتا ہے۔ یہ جھلیاں یعنی جنبات ، اصل میں مصلی جھلیاں (serous membrane) ہوتی ہیں جن سے افراز کیا جانے والا مصلی (serous) سیال ان دونوں جھلیوں کے مابین پتلی اور تنگ ، جوف الجنبہ میں بھرا رہتا ہے اور اس مصلی سیال کو جنبی سیال (pleural fluid) کہا جاتا ہے۔ جوف الجنبہ کو بنانے والی وہ جھلی جو کہ اندر کی جانب ہوتی ہے اور پھیپھڑوں سے چپٹی رہتی ہے اسے حشوی جنبہ (visceral pleura) کہتے ہیں اور جو جھلی بیرونی جانب یعنی پسلیوں پر چپٹی ہوتی ہے اسے جداری جنبہ (parietal pleura) کہتے ہیں۔"@ur . "مجسمہ ، کسی انسان، حیوان یا واقعے کی رونمائی کرنے والا بُت."@ur . "مجسمہ یا بت، سخت اور یا پلاسٹک مواد، آواز، اور یا تحریر اور یا روشنی، عموماً پتھر، دھات، شیشہ یا لکڑی کو یکجا کرنے یا شکل کاری کرنے سے تخلیق پایا گیا ایک سہ جہتی فن پارہ. مجسمہ یا بت بنانے کے عمل، ممارست اور اِس منسلک تمام سرگرمیوں کو بت تراشی یا مجسمہ سازی کہاجاتا ہے."@ur . "نقاشی یا رنگکاری ، رنگیہ، رنگیزہ، رنگ یا دوسرے وسائل کی کسی سطح پر اطلاق کی ممارست. فنیات میں اِس اِصطلاح سے عمل اور نتیجہ، جسے نقش کہاجاتا ہے، دونوں مراد ہیں."@ur . "Artwork"@ur . "نہج البلاغہ حضرت علی بن ابو طالب کرم اللہ وجہہ کے خطبات اور خطوط کا ایک مجموعہ ہے جسے تیسری صدی ہجری میں سید شریف رضی نے مرتب کیا۔ سید شریف رضی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے تمام خطبات اس میں شامل نہیں کیے بلکہ کچھ خطبات اور خطوط منتخب کیے تھے جن کی حیثیت مستند و مصدقہ تھی۔ شریف رضی نے انہیں منتخب کرتے ہوئے مذہبی حیثیت کی بجائے عربی ادب کو ملحوظ خاطر رکھا تھا۔ اس کتاب کا مقام عربی ادب اور صحافت و بلاغت میں بہت بلند ہے۔ شیعہ مسلمانوں کے نزدیک اسے قرآن و حدیث کے بعد اعلیٰ مذہبی مقام حاصل ہے۔"@ur . "جو دیکھا وہ پایا ، جس کو مختصراً جوکایا کہاجاسکتا ہے، شمارندکاری میں استعمال ہونے والی اصطلاح جس سے مراد ایک نظام ہے جس میں ترمیم کے دوران چیزیں ختمی اخراج (جو کہ ایک طباعت شدہ دستاویز، صفحۂ حبالہ، پیشکشیہ وغیرہ ہوسکتا ہے) سے بہت متشابہہ دکھائی دیتی ہیں."@ur . "ہارون علیہ السلام خدا کےبرگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک اور موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے۔"@ur . "یحییٰ علیہ السلام خدا کےبرگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے۔"@ur . "ٹائم 100 : صدی کی اہم ترین شخسیات، بیسویں صدی کی ایم ترین شخصیات کی فہرست ہے جس میں با اثر سیاستدان، فنکار، موجد، سائنسدان، اور ثقافتی افراد شامل ہیں۔ یہ فہرست 1999 کے ٹائم میگزین میں شائع ہوئی تھی۔ اس طرح کی فہرست کا خیال 1 فروری 1998 میں کینیڈی سنٹر، واشنگٹن میں منعقد ہونے والے سمپوزیم کے دوران پیش کیا گیا۔ یہ پینل خبر پڑھنے والے ڈان راتھر، تاریخدان ڈورس کیئرنس گڈون، سابق گورنر نیویارک ماریو کورنو، اس وقت کی سیاسی سائنس پروفیسر کونڈولیزا رائس، غیر قدامت پرست ناشر ارونگ کرسٹل اور ٹائم کے مدیر انتظامی والٹر اساکسن پر ،شتمل تھی۔ حتمی فہرست 14 جون 1999 میں ٹائم کے خاص شمارہ \"TIME 100: Heroes & Icons of the 20th Century\" میں شائع ہوئی۔ 31 دسمبر 1999 کے شمارہ میں ٹائم نے البرٹ آئنسٹائن کو صدی کی سب سے عظیم شخصیت قرار دیا۔"@ur . "Airboard"@ur . "Hoverboard"@ur . "ہیلی فیکس ریجنل بلدیہ کینیڈا کے صوبے نووا سکوشیا کا دارلخلافہ ہے۔ اسے غیر سرکاری طور پر ہیلی فیکس بھی کہتے ہیں۔ 2006 میں شہر کی آبادی 372679 افراد تھی۔ اٹلانٹک کینیڈا میں اس کی آبادی سب سے زیادہ اور ہیلی فیکس کیوبیک کے مشرق میں سب سے بڑا شہر ہے۔ ہیلی فیکس کا شہری علاقہ مشرقی کینیڈا کا اہم معاشی علاقہ ہے جہاں حکومتی خدمات اور پرائیوٹ سیکٹر کی کمپنیوں کی کثرت ہے۔ اہم آجرین اور معاشی مراکز میں قومی دفاع کا محکمہ، حکومت کے بے شمار محکمے اور ہیلی فیکس کی بندرگاہ اہمیت رکھتے ہیں۔ زراعت، ماہی گیری، کان کنی، جنگلات اور قدرتی گیس کے ذخائر اہم ہیں جو ہیلی فیکس کے دیہاتی علاقوں میں ملتے ہیں۔"@ur . "جہاز عام زبان میں ایک ایسے ناقل یا سفینہ کو کہا جاتا ہے جسے سمندر پر، ہوا یا خلاء میں نقل و حمل کیلئے استعمال کیا جاتا ہو. اِس کا استعمال ایک لاحقہ کے طور پر کیا جاتا ہے جس کے ساتھ کوئی دوسرا لفظ ملانے سے اِصطلاحات تشکیل پاتی ہیں جیسے ہوائی جہاز، بحری جہاز اور خلائی جہاز وغیرہ. \t\t \t\t\tMutandbarge. jpg \t\t\t آبی جہاز \t\t\t \t\t \t\t \t\t\t1er vol de l' A380. jpg \t\t\t ہوائی جہاز \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tDiscovery open. jpg \t\t\t خلائی جہاز \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tUSN hovercraft. jpg \t\t\t منڈلاتا جہاز"@ur . "پرے بند"@ur . ""@ur . "برآبی ناقل (یا مختصراً برآبیہ) ، نقل و حمل کیلئے استعمال ہونے والا ایک قسم کا ناقل یا جہاز جو جل تھلیل کی طرح زمین اور پانی دونوں پر زیست پذیر ہے."@ur . "سیاق و سباق مفہوم مناسبت Context"@ur . "سعی ۔ جدوجہد ۔ کوشش ۔ محنت"@ur . "کینیڈا کے راکی پہاڑ براعظم شمالی امریکہ کے پہاڑی سلسلے ہیں۔ اس کے جنوبی سرے البرٹا اور برٹش کولمبیا امریکی ریاستوں ایڈاہو اور مونٹانا سے ملتے ہیں۔ شمالی سرے پر لیارڈ کا میدان موجود ہے جو برٹش کولمبیا کا حصہ ہے۔ عام خیال کے برعکس راکی پہاڑ يوكون یا الاسکا تک نہیں جاتے اور نہ ہی وسطی برٹش کولمبیا کو۔ لیارڈ دریا کے شمال میں میکنزی پہاڑ ہیں جو ان راکی پہاڑوں کا حصہ نہیں۔ یہ میکنزی پہاڑ یوکون اور نارتھ ویسٹ ریاستوں کے درمیان سرحد کا کام دیتے ہیں۔ برٹش کولمبیا میں راکیز ماؤنٹین ٹرنچ کا پہاڑی سلسلہ کولمبیا ماؤنٹین کہلاتا ہے اور یہ بھی راکی پہاڑوں کا حصہ نہیں۔"@ur . "جرم object کا لفظ انگریزی مضامین میں محتلف مفاہیم میں استعمال ہوتا ہے اور چونکہ اس سے بننے والے مرکب الفاظ بھی الگ مفہوم رکھتے ہیں اس ليے اردو میں object کے ليے کوئی ایک اصطلاح اختیار کرنا دشوار ہے۔ درج ذیل میں ایسے مفاہیم کو متعدد لغات سے منتخب کر کہ یکجا اور محددو التعداد کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ ایک دوسرے سے قریبی تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "ہمساز"@ur . "راولا کوٹ ایک خوبصورت شہر ہے جو ضلع پونچھ، آزاد کشمیر، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ ضلع پونچھ اور تحصیل راولا کوٹ کا صدر مقام بھی ہے۔ یہ شہر چاروں طرف پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ شہر سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک جھیل بھی واقع ہے جسے بنجوسہ جھیل کہا جاتا ہے۔ گرمیوں میں یہاں موسم بہت زیادہ گرم نہیں ہوتا اور سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔ یہ شہر 2005ء کے زلزلہ سے بہت متاثر ہوا تھا۔ {نامکمل}}"@ur . "مقتدرہ"@ur . "Port authority"@ur . "Hull (watercraft)"@ur . "Hull (watercraft)"@ur . "روزنہ ، ایک چھوٹی اور عموماً دائروی کھڑکی جو ہوا اور روشنی کے داخلہ کیلیے بحری جہازوں کے خول پر استعمال کی جاتی ہے."@ur . "پیدائش : 1873ء رامپور، اترپردیش بھارت۔ وفات : 1938ء شوکت علی مولانا محمد علی جوہر کے بھائی تھے اور خلافت تحریک میں اُن کے شانہ بشانہ تھے۔"@ur . "گھريلو ۔ خانگی ۔ داخلی . بیتی (گھر سے متعلق) بلدی . وطنی . ملکی (اپنے ملک کا) مقامی (اپنے علاقے یا ملک کا)"@ur . "دُوررہیّت یا دُورہیّت ، مافوق الفطرت ذرائع یا طرزیاتی مہارت کے ذریعے، کم یا زیادہ فی الفور ، مادہ کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی."@ur . "انعاش / پروان چڑھانا (فعل) : حرکت میں لانے کا عمل، اُڑانا، اُٹھانا، چلانا. انعاش (اسم) : ایک بڑی محرکشتی انعاشات انعاشی / انعاشت / انعاشکاری / پروان چڑھائی انعاشیہ / انعاش گدی انعشہ / منعش / انعاشکار"@ur . "اُمید ، ایران کا پہلا مقامی بنا سیارچہ ہے جسکی 2 فروری 2009ء کو کامیابی کے ساتھ انعاشت کی گئی. یہ ایران کا مدار میں دوسرا سیارچہ ہے. پچھلا ایرانی سیارچہ، سینا اوّل، کو روس نے ایران کیلیے بنایا اور 2005ء کو انعاش کیا."@ur . "Iranian space agency"@ur . "اصطلاح جمع: اصطلاحات اصطلاحیات"@ur . "تحت الساخت (infrastructure) کو عام الفاظ میں کسی بھی معاشرے، شہر یا ادارے کو منظم اور بہتر انداز میں جاری رکھنے والا بنیادی ڈھانچہ کہا جاسکتا ہے؛ اور چونکہ بھی چیز کے ڈھانچے کی بنیاد نیچے (تحتی) سطح پر ہی ہوتی ہے اسی وجہ سے اس کو تحت الساخت کہتے ہیں۔ منطقی لحاظ سے تحت الساخت کی لغتی تعریف کو دیکھا جائے تو شئے کی ایک تحت الساخت ہوتی ہے خواہ وہ قدرت ساختہ ہو یا آدمساختہ ہو یا معیاری ہو یا غیر معیاری ہو؛ اپنے اس منطقی تصور کے برخلاف طرزیات اور سائنسی مضامین میں تحت الساخت کی اصطلاح سے مراد، جدید اور معیار زندگی سے مطابقت رکھنے والی ایسی سہولیات کی فراہمی ہی لی جاتی ہے کہ جو کیفیت حیات کو بلند کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوں۔"@ur . "انگریزی کا لفظ port اپنی اصل الکلمہ میں لاطینی کے لفظ porta سے بنا ہے جس کے معنی بنیادی طور پر دروازہ ، باب اور مدخل (داخل ہونے کا مقام) کے ہوتے ہیں۔ اس لفظ port مدخل یا باب و دروازہ کے مفہوم سے پھر مدخل کے مقام کے اعتبار سے انگریزی میں مختلف الفاظ ماخوذ ہوتے ہیں ؛ مثال کے طور پر اگر مدخل سمندر پر ہو تو کشتیوں اور آبی جہازوں کے لیۓ اسی سے seaport بنایا جاتا ہے ، اگر دریا ہو تو rever port بھی کہا جاتا ہے اور اگر مدخل ہوائی جہاز کے لیۓ ہو تو پھر اسی port سے airport بنا لیا جاتا ہے۔ برسبیلِ تذکرہ اس بات کی وضاحت بھی ضروری محسوس ہوتی ہے کہ port ہی سے ملتے جلتے مفہوم کا ایک اور انگریزی لفظ harbor بھی مستعمل ہے جس کی لغاتی تعریف کے مطابق یہ کسی بھی ایسی port کو کہا جاسکتا ہے کہ جس میں ایک سائبان کی سہولت میسر ہو اور اگر غور کیا جاۓ تو لفظ بندرگاہ اسی انگریزی لفظ harbor کے لیۓ زیادہ موزوں لگتا ہے؛ بہرحال اردو میں چونکہ لفظ port عام طور پر بندر گاہ کے ہی لیۓ آتا ہے اس لیۓ اردو ویکیپیڈیا پر harbor کے لیۓ لفظ مینا اختیار کیا گیا ہے؛ بعض اوقات harbor کے لیۓ لنگرگاہ کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے لیکن چونکہ یہ بلا اختصاص port کے لیۓ بھی استعمال ہوتا ہے اس لیۓ لفظ مینا کا انتخاب harbor کے لیۓ مناسب ہے۔"@ur . "--> Kasganj कासगंज —  city  — Map of Uttar Pradesh showing location of Kasganj कासगंज Map of India showing location of Uttar Pradesh 6px Kasganj कासगंज Location of Kasganj कासगंज in Uttar Pradesh and India
متناسقات 27.82°′″N 78.65°′″E /   /; متناسقات: 27.82°′″N 78.65°′″E /   /; {{#coordinates:27.82 N|78.65 E|type:city_region:IN-UP primary name= }} ملک بھارت کا پرچم بھارت ریاست Uttar Pradesh ضلع Kanshi Ram Nagar آبادی منطقۂ وقت IST رقبہ • ارتفاع • کاسگنج ایٹہ سے تقریبا تیس کلو میٹر واقع ایک شھر ہے اس کی آبادی تقریبا پچاس ہزار ھے یہاں پر ایک تین سو سال پرانی خوبصورت جامع مسجد ہے جو کہ قابل دید ہے اس کے مینار اور برج دیکھ کر قدیمی طرز تعمیر کا ایک انوکھا احساس ہوتا ہے یہاں پر ایک عالیشان عیدگاہ زیرتعمیر ہے جس میں مولانا انعام احمد صاحب خلیفۂ حضرمولانا ابرارالحق صاحب نے کافی معاونت کی ہے اس شہرکی آبادی زیادہ گھنی نہیں ہے یہاں کے لوگ اوسط طبقہ کے کاسگنج کے آس پاس آم کے کافی باغ ہیں گرمیوں میں یہاں آم وافر مقدار میں پیدا ہوتا ہے اس شہرکے لوگوں کا مستقل کوئ کاروبار نہیں ہے"@ur . "گفتہ دراصل فارسی زبان کا لفظ ہے جس کی معانی ہیں کہنا یا بولنا. یعنی اِس سے کہنے اور بولنے کی ساری سرگرمیاں مراد ہیں. یہ اُردو میں بطورِ مرکّب مستعمل ہے جیسے ناگفتہ یا ناگفتہ بہ. ناگفتہ کا مطلب ہے ان کہا یا ان کہی. اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گفتہ کسی بھی کہی ہوئی بات یا لفظ کو کہاجاتا ہے. اُردو ویکی پر انگریزی لفظ فون (phone) کیلیے کوئی لفظ زیرِ استعمال نہیں. جس کی وجہ سے اِصطلاحات اپنانے میں دِقّت پیش آرہی ہے."@ur . "شکوہ آباد فیروزآباد شہر سے تقریبا دس کلومیٹر مغرب کی جانب واقع ہے یہاں کی آبادی تقریبا اسی ہزار کے قریب ہے اس شہر میں مچھلی کا کاروبار زیادہ ہے"@ur . "بیکن سور کے پہلو، پشت یا پیٹ کا گوشت ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر پتلے پتلے پارچوں کی شکل میں بنایا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر تل کر یا بھون کر کھایا جاتا ہے۔ مائیکرو ویو میں بھی اسے پکایا جا سکتا ہے۔ کینیڈا کا اپنا بیکن مشہور ہے جسے کینیڈین بیکن کہتے ہیں۔ بیکن میں بہت بڑی مقدار میں چکنائی ہوتی ہے۔ چونکہ بیکن سور کے گوشت سے بنتا ہے، اس لئے یہودی اور مسلمان اسے نہیں کھا سکتے۔ کچھ ثقافتوں میں، جیسا کہ عراق اور ایران میں سور کا گوشت کھانا پلیدگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان علاقوں میں بیکن ٹرکی اور مرغی سے بھی بنایا جاتا ہے۔ ٹرکی اور مرغی کے بیکن میں سور کے گوشت سے بنے بیکن کی نسبت آدھی چکنائی ہوتی ہے۔"@ur . "انگریزی کا لفظ phone متعدد الفاظ میں بطور سابقہ و بطور لاحقہ آنے کے ساتھ ساتھ انفرادی طور طور اپنی آزادانہ صورت میں بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے اور اس کے مناسب اردو متبادل کے لیۓ چند اہم باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے؛ اول تو یہ کہ لفظ کی اصل الکلمہ کیا ہے؟ دوم اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کیا مستند اردو (یا عربی و فارسی) کتب میں اس سے یا اس سے بننے والے کسی مرکب لفظ کے ایسے معنی ملتے ہیں کہ جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے؟ اور سب سے اہم اور سوم یہ کہ آیا ویکیپیڈیا پر اس کے لیۓ منتخب متبادل ، کسی مستند اور رائج لفظ سے متصادم تو نہیں؟ ایسا ہوا تو پھر یہ انتخاب کشتی میں ایک چھید ثابت ہوسکتا ہے۔ عام اردو لغات میں ہی نہیں بلکہ عام فارسی اور عام عربی لغات میں بھی خاصے مختلف مفاہیم رکھنے والے درج کیۓ جاتے ہیں جس ایک قابلِ فہم اور منطقی وجہ یہ بھی سمجھی جاسکتی ہے کہ برعکس کسی پیشہ ورانہ لغت کے ایک عام لغت (اپنی کاملیت کی خاطر) تمام ممکنہ معانی کا احاطہ کرنے پر مجبور ہوا کرتی ہے؛ حالانکہ ایک پیشہ ورانہ لغت کسی لفظ کا متبادل صرف اس مخصوص شعبۂ علم کے تحت درج کرتی ہے۔"@ur . "Audiometer"@ur . "شمارندکاری ، دراصل شمارندہ اور دوسرے شمارندی آلات کا استعمال ہے. اِس میں اُن کی تعمّلیّت و استعمالیت، شمارندی مصنع کثیف میں انجام پانے والے برقیاتی عملیات اور ان کی نظریاتی تصورات شامل ہیں. شمارندکاری کی فہرست میں درج ذیل مقالات شامل ہیں:"@ur . "تصغیر : minimize مُصغَّر : mini / minimized مُصغّر کرنا / مصغّرکاری : minimizing"@ur . "انگریزی Archive جمع: وثائق"@ur . "تخلیق تصنیف"@ur . "علاء الدین خلجی کا پیدائشی نام علی گرشاسپ خلجی تھا اور وہ ہندوستان میں خلجی خاندان کے دوسرے سلطان تھے- وہ خلجی خاندان کے سب سے طاقتور سلطان تسلیم کیے جاتے ہیں۔"@ur . "وسمہ : Brand وسمی نام : Brand name تجارتی علامت : trademark"@ur . "شرکہ : corporation مشترک کرنا : incorporate متشرک : incorporated تشریک : incorporation"@ur . "منبر"@ur . "Command line interface"@ur . "میکنتاش ، جسے عموماً مختصر کرکے مَیک کہاجاتا ہے، ایک وسمی نام ہے جو ایپل متشرک کی جانب سے تیار کئے گئے ذاتی شمارندوں کے کئی خطوط کی سرپوشی کرتا ہے. میکنتاش کو 24 جنوری 1984ء کو متعارف کرایا گیا جو اُس وقت پہلا تجارتاً کامیاب ذاتی شمارندہ تھا جس میں فارہ اور سطر الامر سطح البین کی بجائے مخطط صارفی سطح البین کا استعمال کیا گیا."@ur . "اِنتاجیت"@ur . "بیتی شمارندہ ، ذاتی شمارندہ جات کی ایک جماعت جو 1970ء کو بازار میں لائی گئی اور 1980ء کی دہائی میں عام ہوگئی. اِن شمارندوں کو عموماً تعلیم، لعبہ کھیلنے اور ذاتی انتاجیت جیسے لفظ کاری کیلئے خریدا گیا."@ur . "Biomechatronics"@ur . "خودکارہ ، سے مراد خود تعمّلی آلہ ہے. یہ لفظ بعض اوقات ایک روبالہ، خصوصاً خودتحکمی روبالہ، کی وضاحت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "ہانبھی دراصل علی زئی (کاکڑ) کا ایک ذیلی قبیلا ہے۔"@ur . "خودتحکمی روبالہ ، ایسا روبالہ جو مطلوبہ شغل غیرساختہ ماحولات میں بغیر کسی متواصل انسانی رہنمائی کے انجام دے سکتا ہے."@ur . "حراقیات ،"@ur . "خردبالیات یا خردروبالیات ، منمنہ روبالیات کا میدان."@ur . "متجاوز  : Excessive متجاوزیت : Expressiveness تجاوز / بیشی : Excess"@ur . "جمیل نوری نستعلیق فونٹ شائع کردہ جمیل نستعلیق عملہ موقع جال اردو ویب ڈاٹ آرگ اجراء 2.0 2009 اجازہ صارف وقف جمیل نوری نستعلیق نویسہ کا اجراء 2008ء میں علوی نستعلیق نویسہ کے کچھ ہی عرصہ بعد ہوا۔ علوی نستعلیق کی طرح یہ فونٹ بھی حبالہ محیط عالم پر قابل استعمال ہے اور م‌س ونڈوز کے علاوہ لینکس پر فائرفاکس میں بہت اچھی کارکردگی پیش کرتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ علوی نستعلیق میں مشہور مصنع‌لطیف inpage کے نوری نستعلیق کے ربطات کا اصافہ کر کے بنایا گیا ہے۔ اس کے خالقین کا کہنا ہے کہ علوی نویسہ کے برعکس یہ اعراب کے استعمال سے بدشکل نہیں ہوتا۔ اس وقت بہت سے چوپال اس نویسہ کو استعمال کا اختیار دیتے ہیں۔ بڑے اخبار نوائے وقت کے موقع جال پر جمیل نوری نستعلیق نویسہ کو اپنائے جانے سے اسے بہت تقویت ملی ہے۔ حال ہی میں اسکا اخراجہ ۲،۰ جاری کر دیا گیا۔ جس میں تقریباً ۲۵۰۰۰ نوری نستعلیق ربطات موجود ہیں!"@ur . "مقام : Position مقامیہ : Positional مقامیابی : Positioning"@ur . "علوی نستعلیق نویسہ شائع کردہ امجد حسین علوی ویب سائٹ علوی مدونہ اجراء 1.0 2008 اجازہ صارف وقف علوی نستعلیق فونٹ کا اجراء 2008ء میں مختلف چوپالوں پر بڑی دھوم دھام سے ہوا۔ اس کے خالق پشاور سے تعلق رکھنے والے شمارندی سائنسدان امجد حسین علوی ہیں۔ جو اس سے قبل بھی برصغیر پاک و ھند میں رائج قرآنی رسم الخط پر مبنی کچھ فانٹ بنا چکے ھیں جن میں سے \"المصحف\" فانٹ نمایاں ھے۔ اس فونٹ نے جالبین پر اردو میں انقلاب برپا کر دیا۔ اس سے پہلے نستعلیق نویسہ جات سست رفتاری کی وجہ سے جبالہ محیط عالم پر قابل استعمال نہ تھے۔ اگرچہ امجد علوی نے اپنی کاوش کو م‌‌‌س وندوز تعملیاتی نظام پر لفظ کاری کے لیے موزوں بتایا، مگر حقیقت میں یہ متصفح جال پر بھی سبک رفتار ثابت ہوا، اور نہ صرف ونڈوز بلکہ لینکس پر فائرفاکس میں بہت اچھی کارکردگی پیش کی۔ اس فونٹ کو حروف اساسی بتایا جاتا ہے اور یہ ربطات استعمال نہیں کرتا۔ اس وقت بہت سے چوپال اس فونٹ کو استعمال کا theme دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وائس آف امریکہ اپنے اردو موقع جال پر اس کا استعمال کر رہا ہے۔"@ur . "مراجعت"@ur . "اردو24 (Urdu24) ایک آن لائن اخبار ہے جو اسلام آباد، پاکستان سے انٹرنیٹ پر جاری کیا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 2008ء میں ہوا۔ یہ اخبار اپنے قارئین تک مقامی، ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی خبریں پہنچاتا ہے۔ اسلامی ممالک کی خبریں خاص طور پر اس میں شامل کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے تیکنالوجی، صحت، ماحول اور دوسری خبریں بھی اس میں شامل کی جاتی ہیں۔ اس میں ہمہ وقت تازہ بہ تازہ خبرین فراہم کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تصاویر اور متن پر مشتمل اس کی ویب سائٹ انتہائی دیدہ زیب ہے۔ دنیا بھر کے قارئین اسے پڑھتے ہیں۔ اس کا نصب العین مالی مفاد نہیں بلکہ اعلیٰ اقدار اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔ تجربہ کار صحافیوں کا ایک گروپ اس کے لئے خدمات سر انجام دیتا ہے۔"@ur . "سینٹ پیٹرز کالج، آكلینڈ سینٹ پیٹرز کالج، آكلینڈ شہر آكلینڈ، نیوزی لینڈ میں واقع لزكوه كا ایک كیتھولک سیكینڈری اسکول ہے۔ یہ نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا كیتھولک سیكینڈری اسکول ہے۔ اسے اخوان نے ۱۹۳۹ میه قائم كیا توا، لیكن ۲۰۰۸ سے اس كا عملہ مكمل طور پر عام اساتذي پر مشتمل وے۔ اس اسكول میه كثیرالنسل طلباء كی تعداد سب سے ز یادي ۱۲۰۰ وے۔ تعلیمی لحاظ سے، اسكول بزی جماعتوه كے لیے قومی سرٹیفیكیٹ برائے تعلیمی كامیابی امتحانی نظام NCEA (اور بین الاقوامی امتحانات كیمبرج) CIE) ً دونوه كی پیشكش كرتا وے۔اسكول میه تقر یبا ۷۰ بین الاقوامی طلباء هیه۔ نمایاه فارغ التحصیل طلباء میه سر مائیكل فے)تاجر اور یاٹ ران(یم هنٹ َ اور س)شاعر ۷ - ۱۳ سال(پتہ: 23 Mountain Rd, Epsom, Auckland 3 فون: +6495248108 فیكس: +6495249459 ای میل: admin@st-peters. "@ur . "بائنری نمبر سسٹم سے مراد ثنائی اعداد کا نظام ہے۔ اس اساسی نظام یعنی نمبر سسٹم میں کل 2 ہندسے شامل ہیں۔ یعنی صفر اور ایک۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں ثنائی عددی نظام سے متعلق وسیط موجود ہے۔ ثنائی عددی نظام یا صرف ثنائی نظام ، جسے دو اساس یا اساس-2 عددی نظام بھی کہاجاتا ہے، ایک عددی نظام جو دو علامات، عموماً 0 اور 1 کو استعمال کرتے ہوئے، عددی اقدار پیش کرتا ہے."@ur . "احداث : Innovation Innovations : احداثات احداثی : Innovative احداثیت / احداثگری : Innovating Innovator : احداثگر : احداثکار"@ur . "مزید دیکھیے[ترمیم] نستعلیق نفیس نویسہ جمیل نوری نستعلیق نویسہ علوی نستعلیق نویسہ"@ur . "خطّہ : region خطّہ جات : regions خطّی : regional"@ur . "منطقہ : zone منطقات / منطقہ جات : zones منطقاتی / منطقائی : zonal منطقۂ وقت : time zone"@ur . "ڈاکٹر محمد حمید اللہ معروف محدث، فقیہ، محقق، قانون دان اور اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ حدیث پر اعلٰی تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ 9 فروری 1908ء کو مملکت آصفیہ کے شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے اور 8 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ آپ نے گھر میں ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ نظامیہ میں داخلہ لیا اور 1924ء میں مولوی کامل کا درجہ مکمل کیا اور بعد ازاں انگریزی زبان کی اہمیت کے پیش نظر میٹرک کا امتحان بھی دیا اور امتیازی حیثیت سے کامیاب ہوئے۔ 1924ء میں آپ نے جامعہ عثمانیہ میں داخلہ لیا اور BA، LLB اور MA کی اسناد حاصل کیں۔ جامعہ عثمانیہ کی جانب سے اسلامی قوانین بین الاقوامی میں ڈاکٹریٹ کے لیے آپ کو فیلوشپ سے نوازا گیا۔ 1932ء میں جامعہ بون، جرمنی سے آپ نے ڈی فل کی سند حاصل کی اور پھر اسی جامعہ میں عربی و اردو کے استاد کی حیثیت سے متعین ہوئے۔ جرمنی میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد آپ نے ڈاکٹریٹ کی ایک اور سند کے لیے فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی معروف جامعہ سوربون میں داخلہ لیا۔ 11 ماہ کے مختصر عرصے میں آپ نے ڈی لٹ کی سند حاصل کی۔ آپ اردو، عربی، فرانسیسی، جرمن،قدیم و جدید ترکی، اطالوی, فارسی، انگریزی اور روسی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ آپ نے تحقیق کے مقاصد کے لیے متعدد اسلامی اور یورپی ممالک کا دورہ بھی کیا۔ جن میں عہد نبویؐ کے میدان جنگ نامی کتاب کے سلسلے میں نجد و حجاز کے ان میدانوں کا سفر بھی کیا اور تاریخی مواد اکٹھا کیا۔ انگریزی میں جب یہ کتاب شایع ہوئی تو اس میں نقشے وغیرہ بھی شامل تھے لیکن اردو کے ناشرین سے اس امر کا خیال نہ رکھا اور اسے درسی کتب کے حجم میں شایع کر کے نقشے وغیرہ حذف کر دیے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد حضرت ہمام ابن منبہ کے صحیفے کی تدوین کا کام ڈاکٹر حمید اللہ کا بہت بڑا کارنامہ تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ فرانسیسی زبان میں ان کے ترجمہ قرآن کی اہمیت بھی مسلم ہے۔ آپ نے فرانسیسی زبان میں سیرت نبویؐ بھی تحریر کی جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپ نے امام محمد شیبانی کی کتاب السیر اور شاہ ولی اللہ کی حجۃ اللہ البالغہ کا فرانسیسی ترجمہ بھی کیا۔ قرارداد مقاصد کی تیاری کے لیے پاکستان نے جہاں دنیا بھر کے اہم علما سے رابطہ کیا انہی میں ڈاکٹر حمید اللہ بھی شامل تھے اور آپ نے قیام پاکستان کے بعد کچھ عرصہ اس سلسلے میں کراچی میں قیام کیا۔ 1980ء میں جامعہ بہاولپور میں طلباء کو خطبات دیے جنہیں خطبات بہاولپور کے نام سے بعد ازاں شایع بھی کیا گیا۔ یہ سر سید احمد خان کے خطبات احمدیہ کے بعداردو زبان میں تاریخی و تحقیقی مواد کے لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل کتاب ہے۔ خصوصاً ان کا پانچواں خطبہ \"قانون بین الممالیک\" ایسا موضوع ہے جو عام طور پر دینی درسگاہوں کے طالب علموں کی دسترس سے باہر ہے۔ آپ نے 1952ء سے 1978ء تک ترکی کی مختلف جامعات میں بطور مہمان استاد خدمات انجام دیں جن میں انقرہ، استنبول اور ارض روم کی جامعات بھی شامل ہیں۔ آپ 20 سال سے زائد عرصے تک فرانس کے قومی مرکز برائے سائنسی تحقیق سے وابستہ رہے۔ پاکستان نے 1985ء میں آپ کو اعلٰی ترین شہری اعزاز ہلال امتیاز سے نوازا۔ آپ نے اعزاز کے ساتھ ملنے والی تمام رقم (ایک کروڑ کروپیہ) بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ادارۂ تحقیقات اسلامی کو عطیہ کردی۔ اِس جامعہ کا کتب خانہ (لائبریری) ڈاکٹر حمید اللہ کے نام سے موسوم ہے۔ آپ 17 دسمبر 2002ء کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ول میں انتقال کر گئے۔"@ur . "صحابی وہ ہے جس نے بحالتِ ایمان نبی صلی الله علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور اسلام پر وفات پائی، اگرچہ درمیاں میں ارتداد پیش آگیا ہو. صحابی لفظ واحد ہے، اس کی جمع صحابہ ہے۔ مذکر کے لئے صحابی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جبکہ مؤنث واحد کے لئے صحابیہ اور جمع کے لئے صحابیات کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ایماء یا ایما : Gesture ایمائات : Gestures ایمائت / ایماکاری : Gesturing"@ur . "اغوا ایک مجرمانہ فعل ہے، جس سے مُراد کسی بھی انسان کو زبردستی کہیں لے جانا ہے یا غیر قانونی طور پر کہیں حبسِ بے جا یا قید میں رکھنا ہے۔ بعض جگہوں پر یہ جرم تاوان کے حصول کے لئے بھی کیا جاتا ہے، جس میں اغوا کرنے والے اغوا کنندہ، مغوی کی رہائی کے عیوض رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"@ur . "خُبث : Malice خبیث : Malicious خباثت : Maliciousness خباثتاً / خبیثانہ : Maliciously"@ur . "انگشت ثنائی ، ایک یا زیادہ ہاتھوں کی انگلیوں اور انگھوٹوں پر ثنائی اعداد کو شمار اور ظاہر کرنے کیلیے استعمال کیا جانے والا ایک نظام ہے."@ur . "انگشت شماری ، سے مراد انگلیوں پر گنتی کرنے کا فن ہے."@ur . "باخبر رضامندی خوشنودی"@ur . "ضرر (اسم) : Damage ضرر کاری / ضرر رسانی (فعل) : Damage متضرّر : Damaged ضرر رساں : Damaging"@ur . "نفوذ ہونا : infiltrate نفوذکاری : infiltration"@ur . "لانڈھی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں لانڈھی ٹاؤن بھی شامل ہے۔"@ur . "مُصَنَّع خبیث ، جسے مختصراً مخبیث کہاجاسکتا ہے، ایک ایسا مصنع‌لطیف جو کسی شمارندی نظام میں، اُس کے مالک کی خوشنودی کے بغیر، خفیہ طور پر گُھسنے یا اُسے متضرّر کرنے کیلئے تیار کیا جاتا ہے. مصنوع‌خبیث کی تمام اقسام کیلئے ‘‘شمارندی حمہ’’ کو بطور ہمہ گیر اِصطلاح استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "تدمج : Integrate دمج (کرنا) / مندمج سازی / دمج‌کاری : Integrating ادماج : Integration مندمج / دمج‌شدہ : Integrated"@ur . "مجموعہ"@ur . "مامون کرنا / سلامت کرنا  : secure امان / امنیت / سالمیت / سلامتی  : security مامون / سالم / سلامت / ایمن  : secure مُؤمّن / مامون‌شدہ / سلامت / سلامت‌شدہ : secured"@ur . "ناپنا / ماپنا / پیمائش کرنا (فعل) : measure پیمانہ / تدبیر / تدارک (اسم) : measure سلامتی تدابیر / امنیتی تدابیر : security measures"@ur . "طراح = Designer طرحکار / طرحگر = Designer طرحبند = Design طرح کرنا / طرحنا = Design طرح شدہ = Designed طرحکاری / طرحبندی = Designing"@ur . "مجاز ٹھہرانا / اختیار دینا / اجازت دینا : Authorize مختار یا مختیار / مجاز : Authorized جواز / اجازت / تفویض / توکیل : Authorization ناجائز / بلااجازت / نامجاز : Unauthorized"@ur . "خاتمہ بہ خاتمہ"@ur . "دیوارش یا دیوارِ آتش ، یعنی آتشی دیوار، جسے عام الفاظ میں آگ کی دیوار کہا جاسکتا ہے، ایسی امنیتی تدابیر کا ایک مندمج مجموعہ جو کسی جال‌شدہ شمارندی نظام تک ناجائز برقیاتی رسائی کو روکنے کیلئے تیار کئے جاتے ہیں."@ur . "منع کرنا / انسداد کاری / روکنا / باز رکھنا : Prevent ممانعت / امتناع / انسداد : Prevention انسدادی تدبیر، طریقۂ انسداد : Preventive measure"@ur . "محاربہ / حرب / جنگیات : warfare"@ur . "اثر / نتیجہ / انجام : Effect اثر کرنا / اثر اندازی : Effect متاثر : Effected موثره / اثر انداز / اثر كرنے والا : Effector مؤثر / کارگر : Effective مؤثراً : effectively تاثیر : Effectiveness اثر کرنا / متاثر کرنا : Affect اثر انداز ہونا / کارگر ہونا : Affect تاثر : Affect بناوٹی : Affected"@ur . "حتم کرنا / معین کرنا / تعین کرنا / تحدید / حدبندی : Determine مصمم ہونا / ٹھاننا / پکا ارادہ / قصد کرنا : Determine متحتم / حتم شدہ / معین / تعین شدہ / محدد : Determined مصمم / پُر عزم / ثابت قدم / اٹل : Determined محتم / مصمم کار / معین کنندہ / تعین کرنے والا / محداد : Determiner محددہ / قطعی / فیصلہ کن / حتمی : Determinant محددات / احتام : Determinants"@ur . "Internetwork"@ur . "میزان / پیمانہ : Scale"@ur . "جا / جائے : Location جاہا / جائین : Locations جایابی / جائے‌گیری : Locate ‌جایاب / جائے‌گیر : Locate"@ur . "Datagram مختصراً : معطط"@ur . "آلہ خواندان"@ur . "سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی جسے مختصراً پاسدارانِ انقلاب یا پاسداران کہا جاتا ہے، ایران کی افواج کا ایک حصہ ہے جو نظریاتی بنیادوں پر وجود میں آئی تھی اور یہ کسی حد تک عام افواج سے الگ اپنا آزاد وجود قائم رکھتی ہے۔ اسے انگریزی خبروں میں Army of the Guardians of the Islamic Revolution کہا جاتا ہے۔ موجودہ ایرانی صدر احمدی نژاد بھی 1980ء تا 1988ء کی ایران عراق جنگ کے دوران اس میں شامل رہے ہیں۔ پاسدارانِ انقلاب کے موجودہ سربراہ محمد علی جعفری ہیں۔"@ur . "مستاراویم اسرائیلی دفاعی افواج کا ایک حصہ ہے۔ مستاراویم کا عبرانی میں لفظی مطلب ہے 'عرب ہونا' ۔ اس کے تمام ارکان کو ایک عرب ہونے اور زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ عرب شباہت اختیار کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ افواج کے اس حصہ کا ایک ہی مقصد ہے کہ عرب شکل و شباہت اختیار کر کے عربوں میں انتشار پیدا کریں اور عرب اور مقبوضہ علاقوں سے مختلف لوگوں کو اغوا اور قتل کریں۔"@ur . "چھٹی افواج ریاستہائے متحدہ امریکہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی افواج کا ایک حصہ ہے۔ پہلے اسے 1943ء میں جاپان کے اندر داخل ہونے کے لیے قائم کیا گیا تھا مگر جاپان نے ہتھیار ڈال دیے۔ چھٹی فوج مختلف ذمہ داریاں سبھالتی رہی جس میں افواج کی تربیت بھی شامل رہی ۔ اکتوبر 1994ء میں چھٹی فوج کو ختم کیا گیا۔ مگر 2007ء میں جنوبی افواج کو یہی نام دے کر اسے دوبارہ قائم کیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ کہ اس کا علامتی نشان یہودیوں کا مشہور چھ کونوں والا ستارہ ہے جو یہودیوں کی مذہبی علامت اور اسرائیل کے پرچم کا حصہ بھی ہے۔ اس طریقہ سے تمام چھٹی افواج کے لوگ اپنے کندھے پر اسرائیلی نشان چھ کونوں والا ستارۂ داؤود لگاتے ہیں۔"@ur . "الصکوک: یہ الصک کی جمع ہے یہ عربی کلمہ ہے جو چک کے معنی میں آتا ہے"@ur . "ڈاکچہ یعنی ڈاکی صندوقچہ Post Office Box P.O. Box PO Box"@ur . "جیا بہادری بچن (10 اپریل، 1948) ، بھاری اداکارہ ہیں۔ وہ فلم اینڈ ٹیلیوژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا، پونا کی سابق طالبہ ہیں۔ جیا ہندی سنیما کے اداکار امیتابھ بچن سے رشیہ ازدواج میں منسلک ہیں۔ ان کے بیٹے ابھیشیک بچن بھی کامیاب بھارتی اداکار ہیں۔"@ur . "شہر اقبال(سیالکوٹ) کا واحد مکمل یونیکوڈ اردو زبان کا اخبار،جو ملکی،غیر ملکی ،بیرون ملک پاکستانی،اور خصوصی طور پر سیالکوٹ کی خبریں آپ تک پہنچاتا ہے۔ روزنامہ سیالکوٹ اردو آن لائن نیوز پیپر ہے۔جس میں آپ بھی حصہ لے سکتے ہیں ۔اپنی راءے اپنے مساءل اپنی تحریریں آپ اسکے ذریعے عوام تک پہنچا سکتے ہیں۔"@ur . "لیاری ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں لیاری ٹاؤن بھی شامل ہے۔ لیاری ٹاؤن شہر کے جنوب مغربی حصے میں واقع ہے۔ یہ رقبے کے لحاظ سے کراچی کا سب سے چھوٹا قصبہ ہے تاہم کثافت آبادی یہاں سب سے زیادہ ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی تقریبا 6لاکھ 8 ہزار ہے۔ اس کی سرحدیں مشرق میں صدر اور جمشید ٹاؤن سے ملتی ہیں جبکہ شمال مغرب میں سائٹ ٹاؤن واقع ہے۔ جنوب و جنوب مغرب میں کیماڑی ٹاؤن واقع ہے۔ 2009ء میں اس قصبے کے ناظم محمود ہاشم جبکہ ان کے نائب جمال حیدر ہیں۔"@ur . "اوزاردان"@ur . "خطاء یا خطا : error اخطاء یا اخطا : errors"@ur . "سندیکہ / سندیکا : Syndicate سندیکت / سندیکاتی : Syndication"@ur . "استعادہ : Retrieve استعادت : Retrieval مستعادہ : Retrieved استعادت : Retrieving مستعاد : Retriever"@ur . "غیرمعتبر : Invalid معتبر : Valid ثبات / صحت / اعتبارت : Validity"@ur . "اساسِ معطیات"@ur . "موضح القرآن"@ur . "استفسار / استفہام  : query استفسارہ / استفہامہ  : query"@ur . "محاولت / کوشش / سعی : attempt حاول (شدہ) / سعی شدہ : attempted"@ur . "فعلیت function"@ur . "ترمیم کرنا، اصلاح کرنا، تعدیل کرنا"@ur . "تحدیث / بتاریخی بنانا / تجدید (فعل) : update بتاریخہ / تحدیثہ / تجدید (اسم) : update بتاریخ / جدید : updated بتاریخیت : updation مسلسل تحدیثیہ / مسلسل تجدید پذیر : frequently updated outdate? outdated? ."@ur . "نام / اسم : name نامی / نام‌شدہ : named بازنامی / بازنام کرنا : rename"@ur . "اصلاح"@ur . "کوائف نامہ : resume"@ur . "ورقہ / ہیئت / شکل : Form اشکال (جمع)"@ur . "فاضل = spam فاضل کاری = spamming"@ur . "مینگورہ, سوات, شمال مغربی سرحدی صوبہ, پاکستان."@ur . "پیدائی : native پیدائی گو : native speaker"@ur . "پیشہ : Profession پیشہ ور : Professional پیشہ ورانہ : Professional"@ur . "سماج انجمن اجتماع بزم محفل مجلس مجمع"@ur . "گپ : Chat گپ ھا : chats گپ لگانا / گپ کرنا / گپ کاری : Chatting گپ بازی : Chatting گپ باز : Chatter روئےخط گپ: Online Chat گپ خانہ : Chatroom / Chat Room"@ur . "مقامیانی : localisation مقامی‌سازی / مقامی‌کاری / مقامی بنانا : localise مقامی‌شدہ : localized"@ur . "توسیع : extension توسیعہ (مصنع‌لطیف) : extension توسیعات / توسیعہ جات : extensions توسیعاتی / توسیعی : extensional توسیعیت : EXTENSIONALITY"@ur . "پُشتہ : backup پُشتان / پُشتہ جات: backups"@ur . "اساس / بنیاد : Foundation موسسہ : Foundation"@ur . "حمایت / معاونت / سہارا : Support حمایت پذیر : Supportable حمایتاً / معاونتاً : Supportably حامی / معاون  : Supporter حامیہ / پشتیبان  : Supportive حمایہ : Supported"@ur . "امتیاز / اختیار / رعایت / مراعت : privilege امتیازات / اختیارات / رعایات / مراعات : privileges مختیار / مراعتیافتہ / ممیز / متمیز : privileged"@ur . "چینل : channel چینال : channels رودبار : Channel (بحری)"@ur . "نص : Script نصوص : Scripts"@ur . "متغیر : Variant متغیرات : Variants"@ur . "تذکرہ، رُقعہ، چِھٹی، رقیمہ، خط، مکتوب، یاداشت  : note ۔ تذکار / تذکرات / تذکرہ‌جات / رقیمات / رقیمہ جات : notes تذکرہ کرنا / تذکاری / تذکرہ نویسی / رقم طراز ہونا / رقیمہ لکھنا / رقیمہ نویسی / یاداشت لکھنا  : note تذکرہ نویس / رقم طراز / یاداشت نویس : note writer مشہور / تذکرہ شدہ : noted قابل تذکرہ / قابل توجہ : noteworthy یاداشتہ / کتابچۂ یاداشت / رقیمچہ : notebook اطلاع دینا، مطلع کرنا، اعلان کرنا، خبر دینا، خبردار کرنا، یاددہانی کرنا، یاد دِلانا، تذکرہ کرنا، آگاہ کرنا، آگاہی دینا : Notify اطلاع، اطلاع نامہ، اعلان، اعلان نامہ، تذکرہ، آگاہ نامہ : Notification"@ur . "پستان۔ Chest"@ur . "عربی میں التدبيرات الإلهية في اصلاح المملكة الإنسانية تراجم كتب شیخ اكبر محمد ابن عربی كے سلسلے كی دوسری كتاب \"التدبيرات الالهية في اصلاح المملكة الانسانية\" مملكت انسانی كی اصلاح میں خدائی تدبیریں دسمبر 2008 كو شائع ہوئی۔ یہ كتاب اردو دان طبقے كے لئے شيخ اكبر كے علوم سے وابستگي كا ايك نيا رشتہ ہے۔"@ur . "شرطِ اوّل / اوّلین شرط : ‌Prerequisite شروطِ اوّلین : Prerequisites"@ur . "Thorax"@ur . "سینہ۔ Breast یہ مضمون انسانی چھاتی کے بارے میں ہے"@ur . "ناکارہ ہوجانا / بے کار ہوجانا / زائل ہونا / منسوخ ہونا : expire بے کارہ / ناکارہ / زائل / منسوخ : expired"@ur . "عربی ، فارسی اور اردو لسانیاتی قواعد کی رو سے مصدر ، اجزاۓ کلام کے تین اجزاء میں سے جز اسم کی ایک قسم تسلیم کی جاتی ہے اور اس سے مراد ایسے اسماء کی ہوتی ہے کہ جن سے ماضی ، حال اور مستقبل کے زمانوں کا اظہار کیے بغیر کسی فعل کی نشاندہی ہوتی ہو۔ یعنی مصدر ایک ایسا کلمہ ہوتا ہے کہ جس میں کوئی کام کرنے کا مفہوم تو معلوم ہوتا ہو لیکن اس کام کے بارے میں یہ نا معلوم ہوتا ہو کہ وہ کس زمانے میں کیا گیا۔ انگریزی میں اسکا قریبی متبادل infinitive لیا جاسکتا ہے گو کہ عربی (اردو) قواعد کی رو سے infinitive ، مصدر کا مطلق متبادل بھی نہیں ہے۔ مثال کے طور پر اگر اردو کا لفظ ؛ ---- کھایا / کھایا تھا ---- استعمال کیا جاۓ تو اس سے یہ ضرور معلوم ہوجاتا ہے کہ کھانے کا فعل انجام پا چکا ہے یعنی زمانہ ماضی کا اظہار ہوتا ہے، جبکہ اگر کہا جاۓ ---- کھاتا ہے / کھا رہا ہے ---- تو اس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ کھانے کا فعل موجودہ زمانے حال میں انجام پا رہا ہے یا پاتا ہے، اسی طرح اکر کہا جاۓ کہ ---- کھاۓ گا ---- تو اس سے کھانے کا عمل مستقبل میں واقع ہونے کا پتا چل جاتا ہے۔ مذکورہ بالا تینوں مثالوں میں بالترتیب ماضی ، حال اور مستقبل کے زمانے ظاہر ہو رہے ہیں۔ اگر اسی اسم کو، کھانا ، کی صورت میں استعمال کیا جاۓ تو اس سے یہ تو معلوم ہو جاتا ہے کہ کھانے کا فعل انجام دینے کی بات ہو رہی ہے لیکن کلمہ ، کھانا ، کہنے سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ کھانے کا فعل کس زمانے میں انجام دیا گیا اور اسی صورت کو مصدر کہا جاتا ہے۔ قواعد کی رو سے مصدر کو فعل اور دیگر کلماتِ گفتگو کی اصل الکلمہ فراہم کرنے والا کلمہ کہا جاسکتا ہے یعنی اسی لغتی اصل کے اشتقاق سے دیگر فعل وجود میں آتے ہیں۔"@ur . "قرات فقط read-only"@ur . "برمجہ زبان ، ایک آلہ کے انجام دیئے گئے شمارندگیوں کے اظہار کیلئے طرح‌شدہ ایک آلہ‌خواندن مصنوعی زبان."@ur . "فقط خواندن مکتنز قرص حافظہ ، ایسا مکتنز قرص (جس پر موجود معطیات کو شمارندہ صرف پڑھ سکتا ہے، اُس میں ترمیم نہیں کرسکتا."@ur . "یہ ایک اصطلاح ہے جو کہ ویکیپیڈیا پر login unification status کے متبادل اختیار کی گئی ہے۔ اس کا استعمال خصوصی صفحات نامی صفحے پر دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "لاریب ایک عربی کا لفظ ہے اور اسکا مطلب ہے (کوئی شک نہیں)۔اوریہ نام کے طور پر بھی مسلمان لوگ استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "Bilingual dictionary ."@ur . "Electronic dictionary ."@ur . "Encyclopedic dictionary ."@ur . "عملکارئ برقیاتی معطیات ، سے مراد تجارتی معطیات کی عملکاری کیلئے خودکار طریقہ جات کا استعمال ہے."@ur . "عاجل / عاجلانہ / مبرم : urgent عُجلت / ابرام : urgency لفظ اِبرام کیلئے حوالۂ لغت لفظ عاجل کیلئے حوالۂ لغت لفظ عُجلت کیلئے حوالۂ لغت"@ur . "Access: رسائی سبیل باریابی پہنچ دسترس اردو-انگریزی روئے خط لُغت پر انگریزی لفظ access کے معانی Accessible: قابلِ حصول، سہل الحصول در دسترس پہنچ پذیر رسائیہ حصولیہ Accessibility: دسترسی حصولیت رسائیت پہنچ پذیری Accessory: مساعد / مساعدہ تبعی / تبعیہ"@ur . "تعسّفی بے قاعدہ"@ur . "علامہ سید صفدر حسین نجفی 1932 میں ضلع مظفرگڑھ پاکستان کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید غلام سرور نقوی رحمۃ اللہ علیہ ایک نیک سید تھے ۔ اپنی ابتدائی تعلیم اسی جگہ حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لیئے نجف اشرف چلے گئے ۔ 1965 میں پاکستان آکر انہوں نے قومی امور میں اپنی بے پناہ خدمات کا آغاز کیا۔ اس تاریخ سے اپنی وفات تک انہوں نے دینی مدارس کا ایک وسیع سلسلہ پاکستان بھر میں پھیلا دیا ۔ بیرون ممالک میں بھی دینی مدارس بنائے ۔ 1 - ایران میں مدرسہ امام المنتظر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف۔ 2 - آمریکا میں مدرسہ ولی عصر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف۔ 3 - انگلینڈ میں مدرسہ المنتظر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف۔ پاکستان بھر میں قومی امور میں اپنے دور میں اہم فیصلے کیئے اور شہید سید عارف حسین الحسینی جیسا لیڈر قوم شیعہ کو عطا کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں 100 سے زیادہ کتب اردو میں لکھیں جس سے قوم شیعہ کو پڑھنے اور لکھنے کا شعور حاصل ہوا ۔ نیز ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کو پاکستان میں متعارف آپ نے کروایا جب امام خمینی علیہ الرحمہ کو پاکستان میں کوئی نہ جانتا تھا آپ نے لوگوں کو ان کے نظریات اور انقلابی تحریک سے روشناس کروایا ۔ آپ نے دسمبر 1989 میں وفات پائی اور اس وقت تک پاکستان کے سب سے بڑے دینی ادارے کے سربراہ رہے ۔"@ur . "البرٹ آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت یا صرف اضافیت، خاص طور پر دو نظریات کی طرف ‏اشارہ ‏کرتا ہے: خصوصی اضافیت اور عمومی اضافیت۔ ‏مطالعاتی مضمون کے طور پر ‏اضافیت میں اعشاری نظریات ثقل، جن میں خصوصی نظریۂ اضافیت مکانی ‏‏(‏locally‏) طور ‏پر استعمال ہوتا ہے، بھی شامل ہو تے ہیں۔ اضافیت (یا ‏relativity‏) کی اصطلاح میکس پلانک نے 1908ء میں ایجاد کی تھی۔ وہ اس بات پر زور دے ‏رہا تھا کہ کس طرح خصوصی اضافیت (جو اس وقت اضافیت کا واحد نظریہ ‏تھا) اصول اضافیت کو ‏استعمال کرتی ہے۔‏ کو متعارف ‏کروایا۔ خصوصی ‏نظریۂ اضافیت کے مطابق ایک جمودی حوالاجاتی قالب (منظرہ یا دریچہ) (‏inertial reference frame‏) ‏میں مشاہدین ‏‏(‏observers‏) جو ایک دوسرے کی نسبت یکساں رفتار سے متحرک ہوں کوئی ‏ایسا تجربہ نہیں کر سکتے جس ‏سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں سے کون سا مشاہد ساکن ہے۔ ‏اسے اصول اضافیت کہتے ہیں۔ گو کہ ‏البرٹ آئن سٹائن کے کام میں یہ اصول نیا نہیں تھا، لیکن ‏اس کو پتا چلا کہ اس اصول میں برقناطیسیت ‏‏(‏electromagnetism‏) شامل کرنے کیلیے ‏انتہائی حیران کن نتائج کی حامل ایک نئی پابندی مطلوب تھی۔ ‏خاص طور پر، اس کیلیے ‏ضروری تھا کہ خلا میں روشنی کی رفتار تمام مشاہدین کیلیے یکساں ہو اور ‏اس پر مشاہدین یا ‏منبع نور کی حرکت کا کوئی اثر نہ ہو۔‏"@ur . "نقطۂ کمیت point mass"@ur . "علامہ سید صفدر حسین نجفی 1932ء میں ضلع مظفرگڑھ پاکستان میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید غلام سرور نقوی رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک نیک انسان تھے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم اسی جگہ حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لیئے نجف اشرف چلے گئے ۔ 1955ء میں پاکستان آکر انہوں نے قومی امور میں اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ اس تاریخ سے اپنی وفات تک انہوں نے دینی مدارس کا ایک وسیع سلسلہ پاکستان بھر میں پھیلا دیا اور بیرون ممالک میں بھی دینی مدارس بنائے۔ علامہ عارف حسین الحسینی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔ انہوں 100 سے زیادہ کتب اردو میں لکھیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب کو پاکستان میں متعارف کروانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔ جب امام خمینی کو پاکستان میں کوئی نہ جانتا تھا تو آپ نے لوگوں کو ان کے نظریات اور انقلابی تحریک سے روشناس کروایا ۔ آپ نے دسمبر 1989ء کو لاہور میں وفات پائی اور اس وقت تک پاکستان کے سب سے بڑے دینی ادارے کے سربراہ رہے ۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur . "شمارندیات میں تصادفی رسائی یا رسائئ تصادفی (جسے بعض اوقات راست رسائی بھی کہا جاتا ہے)، سے مراد مساوی وقت میں کسی متوالیہ کے ایک تعسّفی عنصر تک رسائی کرنے کی قابلیت ہے. اِس کا اُلٹ متوالی رسائی ہے، جس میں بعید عنصر تک رسائی میں زیادہ وقت لگتا ہے. ."@ur . "طاقت کے بہاؤ کو پڑھنے کا مقصد یہ ہے کہ برقی سپلائی کرنے والی کمپنی اپنے سسٹم کی ضروریات کے مطابق مستقبل کی منصوبہ بندی کر سکے۔ اس میں ہم ہر بس یا لائین کے وولٹیج کی مقدار اور اس کا زاویہ معلوم کرتے ہیں جب کہ لوڈ اور پاور مہیا کرنے والے جنریٹر کے متعلق معلومات دستیاب کو استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "اپولو گروپ ایک امریکی شرکت ہے جو University of Pheonix کو سمبھالتی ہے۔ یہ امریکہ کی سب سے بڑی مدرسوں سے منسلک شرکت ہے۔ نیو یارک کی سہامی منڈی پہ بھی درج ہے، اور اس کا ٹکر APOL ہے۔"@ur . "متوالی رسائی sequential access"@ur . "علم لسانیات میں محرف (character) سے مراد کسی بھی ایسے نشان (داغ / mark) ، علامت (symbole) یا لکیر کی ہوتی ہے کہ جسے کسی زبان میں کوئی مفہوم ادا کرنے کے لیۓ اختیار کیا گیا ہو ، اس تعریف کے مطابق کسی بھی زبان میں استعمال ہونے والے تمام تر حروف ، نقاط ، اعراب ، اعداد ، منقوشات (glyphs) اور منقوش ابجد (hieroglyph) تک محرف کے مفہوم میں شامل ہوتے ہیں ؛ کسی بھی تحریری نظام کے تمام تر حروف پر مشتمل ہونے کی نسبت سے اسے محرف کا نام دیا جاتا ہے اور اسکا تلفظ ، مَحرَف ادا کیا جاتا ہے جبکہ اسکی جمع مَحَارِف کی جاتی ہے۔ عربی قواعد کی رو سے کسی بھی لفظ کی ابتداء میں میم زبر کا اضافہ اس کے کامل (تمام) ہونے کا مفہوم ادا کرتا ہے ، جیسے جمع سے مجمع اور وراثہ سے موراثہ بنایا جاتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ محرف بے اعراب لکھا جاۓ تو اس کو ایک اور عربی اور اردو میں مستعمل لفظ مُحَرِّف (مُحَر + رِف) سے تفریق کرنا ضروری ہے جس کے معنی تحریف کرنے والے کے ہوتے ہیں اور اس مضمون کے عنوان لفظ برائے character یعنی مَحرَف کی طرح ، تحریف کرنے والا لفظ مُحَرِّف بھی عربی لفظ ، حرف ہی سے بنا ہے۔"@ur . "مجازی حافظہ ،"@ur . "امریکہ اور یورپ میں کثرت سے استعمال ہونے والی ایک خودکار بندوق ہے جو اپنی حدّ مار اور نشانہ کی درستگی میں اپنی حریف کلاشنکوف پر فوقیت رکھتی ہے۔ امریکی افواج کی تخلیق کردہ یہ ہلکے وزن کی بندوق ہے جس کا نظام گیس کی قوت سے چلتا ہے۔ اس میں 5.56 کی گولیاں استعمال کی جاتی ہیں۔اس کی تیاری میں فولاد (Steel) ، ایلمونیم اور پلاسٹک استعمال ہوتا ہے۔ 1957 سے آج تک اس میں کئی تبدیلیاں ہوچکی ہیں اور اس کے نئے اور جدید ماڈل دستیاب ہیں۔ اس بندوق کے ساتھ M-203 قسم کا گرنیڈ لانچر بھی منسلک کیا جا سکتا ہے جس کی مدد سے یہ مشین گن سے ایک ہلکی توپ میں تبدیل ہوجاتی ہے اور اس کی ہلاکت خیزی میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ تاہم اس کو دست بدست لڑائی میں استعمال نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہلکی ہونے کی وجہ سے اس کے ٹوٹ جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔"@ur . "سردریاب، پشاور کے نزدیک ایک مقامی سیاحی اور تفریحی مقام ہے۔ یہ ضلع چارسدہ میں پشاور روڈ پر شمال کی طرف 20 کلومیٹر دُور دریائے کابل کے کنارے واقع ہے۔ یہ پشاور اور چارسدہ کے مقامی سیاحوں کیلئے ایک سیاحتی جگہ ہے۔ یہ تازہ اور ذائقہ دار مچھلیوں کیلئے بہت مشہور ہے۔"@ur . "رانیتیدین (یا رینیٹیڈین / ranitidine) ایک دوائی ہے۔ یہ دوائی قرحۂ ہضمی (peptic ulcer) اور سوزش معدہ (gastritis) کے خلاف استعمال میں آتی ہے۔ یہ دوائی معدے میں بننے والے معدی ترشے (gastric acid) کی پیداوار کو روکتی ہے۔"@ur . "بین الاقوامی میعار برائے اکاؤنٹسازی- سترہ یا لیزز[ترمیم]"@ur . "قنوطیت (pessimism) ایک ایسے رجحان یا رویۓ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں وہ شخصیت ، زندگی کے کسی بھی انفرادی یا اجتماعی پہلو کے بارے میں سوداویت پسند (malencholic) خیالات رکھتی ہو۔ یہاں اس بات کو مدنظر رکھنا اہم ہے کہ قنوطیت اور سوداویت ایک دوسرے کے متبادل ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنے عام اور کسی حد تک طبی مفہوم کے لحاظ سے ، قنوطیت اصل میں ایک قسم کے مایوس ، یاس پسند ، نا امید ، اور منفی سوچ کے حامل رویۓ کو کہا جاتا ہے جو لازمی نہیں کہ کسی شدید طبی یا نفسیاتی مرض کی وجہ سے ہی ہو بلکہ بسا اوقات تو یہ لفظ یعنی قنوطیت یا اس کے متبادلات جیسے یاس پسندی ، منفی رویہ اور مایوس وغیرہ بلا کسی طبی تشخیص کے بھی ادا کیے جاتے ہیں؛ اس کے برعکس سوداویہ ایک ایسی حالت ہے کہ جس کو ماضی میں بھی ایک شدید نفسیاتی کیفیت میں شمار کیا جاتا تھا اور آج بھی اس کو کبیر اكتِئابی اضطرابات (major depressive disorders) میں شمار کیا جاتا ہے۔ قنوطیت کا لفظ ، قنوط سے بنا ہے جس کے معنی یاس اور مایوسی کے ہوتے ہیں اور اسی سے قنوطی اور قنوطیت کے الفاظ اخذ کیے جاتے ہیں۔ قنوطیت کا تلفظ ، ق اور ن پر پیش اور ی پر تشدید کے ساتھ قُنُو + طی + یَت ادا کیا جاتا ہے۔ قنوطیت (pessimism) کا مذکورہ بالا شخصی رجحان والے نفسیاتی مفہوم کے علاوہ ایک فلسفیانہ مفہوم بھی ہوتا ہے جس کے تحت قنوطیت سے مراد اس مسلک یا doctrine کی ہوتی ہے کہ جس کے عقیدے کے مطابق یہ دنیا ، منفیت اور برائی سے بھری ہوئی ہے اور یہ کہ تمام چیزیں ، بدی یا برائی کی جانب مائل ہیں؛ اس فلسفیانہ مسلک کو ، رجائیت (optimism) کا متضاد کہا جاسکتا ہے۔"@ur . "انسانی سلوک human behavior"@ur . "شہر کراچی کی تازہ ترین خبریں اور بنیادی معلومات پرمشتمل اردوویب سائٹ ہے ۔جو اپریل 2007 سے قارئین کو باخبر رکھنے میں مصروف ہے ۔اس کی ٹیم میں سینئر صحافی اور معروف کالم نگار شامل ہیں۔ 23 مارچ 2010 کو یوم پاکستان کے موقع پر اس کے انگریزی ورژن کا آغاز کیا گیا۔ مارچ 2010 میں عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنے اور بہترین رپورٹنگ کے اعتراف میں کراچی آپ ڈیٹس کو “ڈاکٹر عافیہ پراءڈ آف پرفارمینس ایوارڈ“ دیا گیا۔ اسی ادارے کے زیراہتمام ماہنامہ کراچی آپ ڈیٹس میگزین بھی شایع کیا جاتا ہے/"@ur . "ملازمین کی مراعات یا آؤ-اے-ایس19[ترمیم]"@ur . "آئبوپروفین دوائی ہے۔ یہ درد کے خلاف دوائی ہے ۔ یہ دوائی دردوں کے لئے ہے۔ آئبوپروفین سر درد اور دانت کے درد اور ماہواری کے درد اور جوڑوں کے درد اور پٹھے کے درد اور سوجن کے لئے استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "بین الاقوامی میعار برائے حسابداری سے مراد مجلس برا‎ۓ بین الاقوامی میعار حسابداری کے تسلیم کردہ میعار ہیں۔ ان میں آ‏ئ-ایف-آر-ایس، آؤ-اے-ایس، آؤ-ایف-آر_آئ-سی اور دیگر میعار اور وضاحتیں شامل ہیں۔"@ur . "Paging ."@ur . "مصنعِ آزاد ، ایسا شمارندی مصنع‌لطیف جو کسی بھی قسم کی قیمت کے بغیر یا ایک خود اختیاری معاوضے کی ادائیگی پر استعمال کیلئے دستیاب ہوتا ہے."@ur . "آمدنی فی حص یا آؤ-اے-ایس 33[ترمیم]"@ur . "مصنع مشترکہ (shareware) سے مراد ، حقوق نسخہ (copyright) کے حامل ایسے مصنعات لطیف (softwares) کی ہوتی ہے کہ جس کی بلا معاوضہ تقسیم کاری تو کی جاتی ہے لیکن ایسا (عموماً) تجرباتی اور آزمائشی (trial) بنیادوں پر کیا جاتا ہے اور یا پھر انکا مقصد کاروباری لحاظ سے صارف کو راغب کرنے کے لیۓ یہ موقع فراھم کرنا ہو سکتا ہے کہ وہ مکمل فعال مصنع لطیف خریدنے سے قبل چاہے تو مصنع مشترکہ کی مدد سے اس کی آزمائش کر سکتا ہے۔ عام طور پر ایسے مصنعات لطیف اپنی فعالیت ، دستیابی اور یا پھر استعمال میں سہولت کی مکمل خدمات رکھنے کے بجاۓ مذکورہ بالا خصوصیات میں کسی نا کسی حد تک محدودیت کا شکار ہوتے ہیں یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ان میں کسی حد اپنی مکمل فعالیت سے محرومی اور طرازی قیود (technical restrictions) پائی جاتی ہیں۔ مصنع مشترکہ کی اصطلاح ، مشترکہ اور مصنع یعنی ware کے الفاظ کا مرکب ہے اور اسے سب سے پہلے Bob Wallace نے متعارف کرایا تھا۔"@ur . "کبیر اكتِئابی اضطراب (major depressive disorder) ایک قسم کا اضطراب عقلی ہے جس میں عام طور پر روزمرہ زندگی کے فرحت بخش اور پر لطف اوقات میں بھی پست مزاجی ، کم خود توقیری اور عدم تلذذ (anhedonia) کی کیفیات پائی جاتی ہیں۔ علم طب میں اس نفسیاتی کیفیت کو ایک ایسا مزاجی اضطراب (mood disorder) تسلیم کیا جاتا ہے کہ جس میں ایک (یا متعدد بار) کبیر اکتئابی نوبت تو واقع ہوتی ہو لیکن اس کے باوجود اس مرض میں جنونی (manic) ، مخلوطی اور جنون خفیفہ نوائب (hypomanic episodes) جیسی کیفیات نمودار نہیں ہوتی ہوں۔"@ur . "جنون کو طب نفسی میں ایک شدید مزاجی مرض کی حیثیت سے تسلیم کیا جاتا ہے اور اس مرض کی نمایاں علامات میں ؛ انشرح (elation) ، اشتعال (agitation) ، فرط ہیجان (hyperexcitability) ، فرط سرگرمی (hyperactivity) اور خیالات و گمان کی آمد و پیداوار میں بڑھی ہوئی روانی کے ساتھ گفتار و کلام میں تیزی جیسی کیفیات شامل ہوتی ہیں۔ خیالات و گفتار میں تیزی و بیچینی کی کیفیت کو علم طب میں پروازِ افکار (flight of ideas) جیسی اصطلاح کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس سے اسم صفت ، مجنون (manic) بنایا جاتا ہے اور اسکی جمع مجانین کی جاتی ہے۔"@ur . "]] اصطلاح term مائل مماسی منحنی slope tangent curve ریاضیاتی دائم 'e' ایسا منفرد حقیقی عدد ہے کہ دالہ e کی قدر اس کے مماسی لکیر کے مائل کے برابر ہو گی، x کی تمام اقدار کے لیے۔ جامع طور پر، ایسی واحد دالہ جن کا مشتق ان کے اپنے برابر ہو، کی ہئیت Ce ہو گی، جہاں C کوئی دائم ہے۔ اس طرح تعریف شدہ دالہ کو اَسّی دالہ کہتے ہیں، اور اس کی اُلٹ دالہ کو قدرتی لاگرتھم، یا اساس e پر لاگرتھم کہتے ہیں۔ عدد e کو درج ذیل متوالیہ کی حد کے طور پر بھی یوں تعریف کیا جاتا ہے: عدد e غیر ناطق بلکہ ماروائی ہے، اور اس کی قدر 5 اشاریہ جگہ تک یہ ہے:"@ur . "ریاضیات میں حقیقی عدد قدر ہے جو مسلسلہ پر ایک مقدار کی نمائندگی کرتا ہے، جیسا کہ 5، 4/3 (ایک ناطق عدد جو صحیح عدد نہیں)، 8.6 (ناطق عدد جو اعشاریہ نمائندگی میں ہے)، (، 2 کا مربع جذر، ایک الجبرائی عدد جو ناطق نہیں)، اور π (3.1415926535) ایک ماروائی عدد)۔ حقیقی اعداد کو لامتناہی لکیر پر نقاط کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اس لکیر کو عدد لکیر یا حقیقی لکیر بھی پکارا جاتا ہے۔ ."@ur . "mathematical constant = ریاضیاتی دائم"@ur . "]] اصطلاح term اَسّی دالہ مائل exponential function slope ریاضیات میں اَسّی دالہ ایک دالہ ہے۔ اس دالہ کے قدر x پر اطلاق کو لکھا جاتا ہے۔ یا بمعادلہ اس کو e لکھا جاتا ہے، جہاں e ریاضیاتی دائم ہے جو قدرتی لاگرتھم کی اساس ہے (تقریباً 2.718281828)۔ ایک حقیقی متغیر کی دالہ کے بطور، y = e کا مخطط ہمیشہ مثبت ہوتا ہے (x محور سے اوپر) اور بڑھتا ہؤا (بائیں سے دائیں دیکھتے ہوے)۔ یہ x محور کو کبھی نہیں چھوتا، اگرچہ یہ اس کے من مانا قریب آ سکتا ہے۔ (گویا، x محور اس مخطط کا افقی asymptote ہے)۔ اس کا اُلٹا دالہ قدرتی لاگرتھم ہے، جو مثبت x کے لیے تعریف شدہ ہے۔ سائنس میں \"اَسّی دالہ\" ہئیت cb کی دالہ کو بھی کہتے ہیں، جہاں b، جسے اساس کہتے ہیں، کوئی مثبت حقیقی عدد ہو، ضروری نہیں کہ e۔ جامع طور پر، متغیر x حقیقی یا مختلط عدد ہو سکتا ہے۔"@ur . "فلم : Film افلام / فلمات / فلمیں : Films فلمی تارہ / فلمی ستارہ : Film star فلم کاری : Filming فلم سازی : Film making فلمی صنعت : Film industry ."@ur . "علم طب و طب نفسی میں پروازِ افکار (flight of ideas) سے مراد ایک ایسی گفتگو کی ہوتی ہے کہ جو بلا کسی موزوں وقفے کے تیزرفتاری سے مسلسل اور لگاتار جاری رہے اور اچانک ایک موضوع سے دوسرے موضوع پر پرواز کرتی رہے ، ایک کے بعد دوسرے موضوع کی یہ تبدیلیاں اچانک اور بلا کسی بیرونی منبہ (stimuli) کے ہوا کرتی ہیں یعنی موضوع اچانک تبدیل ہو جانے کی کوئی منطقی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اس قسم کی گفتگو عام طور پر بیساختہ اور ارد گرد کے ماحول سے بے نیاز ہوتی ہے مگر اس میں قابلِ ادراک مشارکتیں (discernible associations) تو پائی جاسکتی ہیں یعنی گفتگو کے پس پردہ ، مریض کی آگہی (perception) کے عمل دخل کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے لیکن یہ قابل فہم مشارکتیں اپنی نوعیت میں سطحی ہوتی ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مریض الفاظ سے شغل (play on words) کر رہا ہے اور صوتی طور پر مشابہ الفاظ کی مبہم تفاسیر کر کہ گفتگو کو طول دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس قسم کی گفتگو میں خیالات کی پراگندگی اور انتشار (distractions) کی کیفیات بھی نمایاں ہوتی ہیں۔ اگر مرض کی شدت زیادہ ہو تو پھر اس میں نظم و ضبط اور جملوں کی آپس میں ترتیب و ربط کا فقدان پیدا ہو جاتا ہے یعنی یہ گفتگو ؛ ناقابلِ فہم ، بینظم (disorganized) اور بے ربط (incoherent) ہو جاتی ہے۔ ایسا عام طور پر جنونی نوائب (manic episodes) میں دیکھنے میں آتا ہے، اس کے علاوہ انفصام کے جنونی مرحلے (manic phase of schizophrenia) کے دوران بھی ایسی بے نظمی دیکھنے میں آتی ہے۔"@ur . "مسیحا مختلط (messiah complex) ایک ایسی نفسیاتی کیفیت یا صورتحال کو کہا جاتا ہے کہ جس میں متاثرہ شخصیت خود کو مسیحا (savior) تصور کرنے لگتی ہے؛ نجات دہندہ ہونے کی یہ خود فریبی اصل میں ایک ذھانی (psychotic) بیماری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جس کو وھام (delusion) کہا جاتا ہے اور بذات خود اس بیماری کو ، انفصام کی تشخیصی علامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ مسیحا مختلط کو عقدۂ مسیحا بھی کہا جاتا ہے۔ نجات دہندہ ہونے کے اوھام مختلف اشخاص میں مختلف نوعیت سے سامنے آسکتے ہیں؛ کچھ مریض خود کو اپنے شعبۂ زندگی کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں ، کچھ ایک مخصوص زمانے کے ليے خود کو مسیحا یا نجات دہندہ سجھتے ہیں جبکہ کچھ خود کو ساری دنیا کے ليے نجات دہندہ تصور کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخصیت خود مسیحا ہونے کا دعویٰ نہیں بھی کرتی ہو مگر اس کے قرب و جوار (جیسے کسی فرقے کے راہنما کے پیروکار) کے افراد کے تصور میں وہ نجادت دہندہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہو تو بھی ایسی صورتحال کو ، مسیحا مختلط ہی تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "تحریکہ : Movie تحریکات / تحریکہ جات : Movies تحریکت (تحریکہ سازی کی صنعت یا وسیلہ) : Movies تحریک : Movement تحاریک : Movements"@ur . "اثیرجال ،"@ur . "3 مارچ، 2009ء کو مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجکر چالیس منٹ پر 12 نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کارواں کی بس کو قذافی اسٹیڈیم لاہور، پاکستان کے نزدیک دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ سری لنکن کرکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی اسٹیڈیم جارہے تھے۔ اس حملے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے چھ ارکان زخمی اور پاکستان پولیس کے پانچ سپاہی ہلاک ہوئے۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے دستی بم اور راکٹ لانچر برآمد ہوئے۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی وجہ سے بھارت کے دورے کی منسوخی کے بعد پاکستان کے دورے پر تھی۔دوسرے ٹیسٹ میچ کو برابر قرار دے دیا گیا۔ حملے کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم فوری طور پر اسٹیڈیم لے جایا گیا، جہاں سے ہنگامی طور پر پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لے جایا گیا اور فوری طور پر اگلی دستیاب پرواز سے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کردئیے گئے۔"@ur . "مقامی علاقائی جالکار جسے مختصراً معاجال کہا جاسکتا ہے، ایک ایسا شمارندی جالکار جو کسی چھوٹے طبیعی علاقہ جیسے گھر، دفتر یا کسی عمارت جیسے مدرسہ، ہواگاہ وغیرہ کا احاطہ کرتا ہے."@ur . "چنیوٹ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ یہ ضلع چنیوٹ کا مرکزی شہر ہے جسے حال ہی میں تحصیل سے ضلع کا درجہ دیا گیا۔"@ur . "لوگ people"@ur . "عمیل کا لفظ (client) کے متبادل اختیار کیا جاتا ہے اور اسے معیل (server یا sponsor) کا متضاد تصور کیا جاتا ہے۔ عمیل سے مراد کسی بھی ایسی شے یا شخصیت کی ہوتی ہے کہ جو کسی دوسری شۓ یا شخصیت سے کسی قسم کی کوئی خدمت یا service حاصل کر رہی ہو۔ اب یہ عمیل یعنی خدمات حاصل کرنے والا کسی بھی شعبۂ زندگی میں ہوسکتا ہے مثال کے طور پر کوئی شمارندہ جو کہ کسی بالائی شمارندے سے خدمات حاصل کر رہا ہو اور ایسی صورت میں دونوں سے مل کر بننے والے نظام کو مشترکہ طور پر عمیل و معیل کہا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ عمیل کسی وکیل کا ایک مُؤَکِّل (یعنی مفوض) بھی ہو سکتا ہے جس نے اپنی عدالتی کاروائی میں معاونت کے لیۓ اسے اپنا وکیل مقرر کیا ہو۔ اردو میں client کے لیۓ ایک اور لفظ ، اسامی ، بھی لغات میں دیکھنے میں آتا ہے جو کے عربی لفظ اسم سے ماخوذ ہے اور اپنے معنوں میں بنیادی طور پر ، نام یافتہ ، مذکور اور مشار (mentioned) کا مفہوم رکھتا ہے، اسامی کی جمع اسامیاں کی جاتی ہے۔ لفظ اسامی عربی میں client سے زیادہ فارسی میں بطور موکل کے مترادف ، زیادہ مستعمل ہے۔ اسامی کے اسی بنیادی مفہوم یعنی مذکور سے اردو میں اس لفظ کا ایک منفرد استعمال کسی ملازمت کی جگہ ، عہدے (post) کے لیۓ آتا ہے، جبکہ اس کے علاوہ لفظ اسامی ، عام اردو بول چال میں کسی شخص سے (عموماً ناجائز) نفع حاصل کرنے کے لیۓ بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال اسامی کا لفظ متعدد مختلف مفاہیم کا حامل ہے جبکہ عمیل ، نسبتاً client کے (خدمات حاصل کرنے والے) کے مفہوم کے زیادہ نزدیک آتا ہے۔"@ur . "متن : text متون / متان : texts"@ur . "بدیل : relay بدیلی / بدیل کاری : relaying بدیلی مستقر / مستقر البدیل / مستقرِ بدیل : relay station"@ur . "وقت‌الحقیقی شمارندکاری real-time computing ."@ur . "فوری پیام کاری ، دراصل دو یا زائد اشخاص کے درمیان ٹائپ شدہ متن کی بنیاد پر وقت‌الحقیقی ابلاغ کی ایک شکل ہے. اس متن کو کسی جالکار مثلاً جالبین پر متصل اختراعات کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے."@ur . "بالواسطہ / بہ توسط / توسط کاری / توسطی : mediate بالواسطۂ / بہ توسطِ : mediated بالواسطۂ شمارندہ : computer mediated ."@ur . "مشتملہ / مشمول / مشمولہ : content مشتملات / مشمولات : contents حوالۂ لُغت ."@ur . "انجمن جمع: انجمنان / انجمان / انجمن ہا ."@ur . "مفت ."@ur . "آزاد مصنع لطیف ، ایسا مصنع‌لطیف جس کا استعمال و مطالعہ اور اس میں ترمیم کسی بھی قسم کی پابندی کے بغیر کی جاسکتی ہو."@ur . "مُتزامِن (concurrent) کسی بھی ایسے واقعے یا شے یا چیز یا عوامل کو کہا جاتا ہے کہ جو ایک زمانے میں واقع ہوں یا بیک وقت واقع ہوں اسی یک زمانی تصور کی وجہ سے اس کا اردو متبادل متزامن اختیار کیا جاتا ہے جو کہ زمن سے اخذ کیا گیا لفظ ہے اسی عربی لفظ زمن سے اردو میں زمانہ / زمانے وغیرہ بھی اخذ کیے جاتے ہیں۔ concur = یتزامن concurrence = زامَن concurrency = تَزامَن / تزامنت concurrent = مُتزامِن concurrently = تزامنی / تزامنیت"@ur . "ضلع اوکاڑہ کے ایک شہر کا نام۔"@ur . "متوازی شمارندکاری ، دراصل شمارندکاری کی ایک شکل ہے جس میں حسابات کو معاً حل کیا جاتا ہے."@ur . "امکاناتی حدِ اعلیٰ (Maximum likelihood) یا امکاناتی حدِ اعلیٰ کا اندازہ (Maximum likelihood estimation) سے مراد علم الاحصاء یا شماریات کا ایک طریقہ کار ہے جسے کسی مجموعۂ معطیات پر کسی ریاضیاتی مثیل (mathematical model) کا اطلاق کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے معروف ماہرِ علم الاحصاء و شماریات اے۔آر۔ فشر نے سب سے پہلے پیش کیا اور استعمال کیا تھا۔ سادہ ترین الفاظ میں اس طریقہ کار سے کسی تمثیل کے وہ قیمات (Parameters) معلوم کیے جاتے ہیں جن سے زیرِ نظر مجموعۂ معطیات کی تخلیق کا احتمال (Probability) زیادہ سے زیادہ ہو۔"@ur . "اِزوار paraphrenia"@ur . "قرع دانبیق karaae ambic"@ur . "زَوَر (paranoia) ایک قسم کے اضطراب عقلی کو کہا جاتا ہے اور ایک شدید نفسیاتی کیفیت یا علت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نفسیاتی کیفیت کو ماہرین نفسیات ، ذھان (psychosis) میں شمار کرتے ہیں۔ اس علت یا کیفیت کی حامل شخصیت ایسے اوھام (delusions) میں مبتلا ہوتی ہے کہ جو اپنی نوعیت میں منظم اور مربوط ہوتے ہیں یعنی ان اوھام میں ایک تنظیم پائی جاتی ہے، موجودہ علم نفسیات میں زَوَر کی اصطلاح ایسے ہی منظم اوھام کے ليے اختیار کی جاتی ہے۔ یہ اوھام یا تو دوسروں کی جانب سے ایذا ، ستم اور تکلیف پہنچاۓ جانے کے ہوتے ہیں اور یا پھر یہ اوھام اپنی عظمت ، توقیر اور جاہ و جلال کے ہوتے ہیں؛ اول الذکر کو اوھامِ اذیت (delusions of persecution) جبکہ بعد الذکر کو اوھامِ عظمت (delusions of grandeur) کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں درج ہوا کہ یہ ایک کیفیت یا علت کا نام ہے نا کہ کسی ایک مخصوص مرض یا بیماری کا ، یعنی زَوَر ایک ایسی نفسیاتی علامت یا کیفیت ہے کہ جو متعدد مخصوص نفسیاتی امراض میں ظاہر ہو سکتی ہے۔"@ur . "مسلمانوں کا سیاسی عروج و زوال برطانیہ کی معروف مصنفہ کیرن آرم سٹرانگ (Karen Armstrong) کی تحریر کردہ کتاب Islam: A Short History کا اردو ترجمہ ہے ۔ محمد احسن بٹ کی ترجمہ شدہ یہ کتاب دور رسالت سے لے کر سن 2000 عیسوی تک کی اسلامی تاریخ کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کے بارے میں بلا مبالغہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اسلام کی مختصر تاریخ کے حوالے سے یہ ایک موزوں ترین کتاب ہے جس میں مصنفہ نے اسلام کا مختصر مگر جامع تعارف پیش کیا ہے، مزید براآں مصنفہ نے اسلام کے بنیادی عقائد کا بھی تجزیہ کیا ہے اور مسلمانوں کے عروج اور زوال کی وجوہات بھی بیان کی ہیں۔ کتاب جو کہ نگارشات لاہور کی شائع کردہ ہے کے فلپر پر مندرجہ ذیل عبارت درج ہے۔"@ur . "کیرن آرم سٹرانگ ایک عالمی شہرت یافتہ مصنفہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ویسٹ مڈلینڈ کے علاقے ووسٹر شائر میں 14 نومبر 1944 کو پیدا ہوئیں۔ وہ سات برس تک کیھتولک نن رہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے تجربے کو “تنگ دروازے میں سے“ (Through The Narrow Gate) کے عنوان سے شائع ہونے والی اپنی معروف و مقبول آب بیتی میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے “ خدا کی تاریخ “ (A History of God) کے نام سے ایک کتاب لکھی جسے عالمی سطح پر شہرت و پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا بھر میں اب اس کتاب کے تیرہ سے زیادہ تراجم شائع ہوچکے ہیں۔ کیرن آرم سٹرانگ کی اب تک کی تصانیف کی تعداد اکیس 21 ہے۔ ان معروف کتابوں میں ایک اور معروف کتاب “ یروشلم کی تاریخ “ (History of Jerusalem) ہے۔ جبکہ دو مزید کتابوں “ خدا کے لئے جنگ “ (The Battle For God) اور “ بدھ“ (BUDDHA) نے بھی شہرت حاصل کی ہے۔ کیرن آرم سٹرانگ کی ایک اور شہرہ آفاق کتاب “ اسلام کی مختصر تاریخ “ سن 2000 میں شائع ہوچکی ہے جس کا اردو ترجمہ “ مسلمانوں کا سیاسی عروج و زوال “ کے نام سے احسن بٹ نے کیا ہے۔ کرین آرم سٹرانگ کو لندن کے لیوبیک کالج میں مطالعہ یہودیت کی استاد ہیں۔ مسلم پبلک افئیرز کی جانب سے انہیں 1999 میں میڈیا اعزاز سے نوازا گیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے دنیا بھر میں متعدد لیکچرز دیئے ہیں۔"@ur . "عکسیہ / عکسی : photographic ."@ur . "مشترکہ گروہ برائے عکسیہ ماہران ،"@ur . "ماہر / تجربہ کار / عالم : expert ماہران / تجربہ کاران / علماء : experts"@ur . "‘‘‘ہانگ کانگ‘‘‘ سرکاری نام ؛ ہانگ کانگ خصوصی سرکاری انتظامیہ۔ چین کے زیر انتظامیہ شہر 1926 سے اس نام سے پُکارا جانے لگا۔ اس شہر کی موجودہ آبادی 7 ملین ہے۔ اور رقبہ صرف 1،108 مربع کلومیٹر ہے۔ سرکاری ویب سائٹ"@ur . "گستاف پالگ (1850ء - 1907ء) ایک جرمن نژاد تاجر تھا جس نے پاؤلگ نامی مشہور فنش کافی کی داغ بیل ڈالی۔ یہ نسلاً جرمن تھا اور 1871 میں فن لینڈ آیا تھا۔"@ur . "تشارک : sharing ."@ur . "بریڈفورڈ شمالی برطانیہ کے ریجن یارکشائر کا ایک شہر ہے، جو ماضی میں اون کی ملوں، اونی کپڑوں کی صنعت اور حال میں پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کی اکثریت کے باعث مشہور ہے۔ یہ وہ شہر ہے جسے پورے برطانیہ میں سب سے پہلے ایشیائی، مسلم اور پاکستانی محمد عجیب کو 1985 میں لارڈ مئیر بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ بریڈفورڈ کا ایک تعارف مایہ ناز رائٹر فیملی برونٹے سسٹرز بھی ہیں جوکہ بریدفورڈ کے علاقے ہاورتھ میں رہائش پذیر تھی۔ ان میں ایک Emily Brontë's ہیں جن کا شہرہ آفاق “ناول ودرنگ ہائیٹس“ بہت معروف ہھے۔ اس شہر کے اور بھی کئی اعزازات ہیں۔ مثلا آج کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کا قیام اسی شہر میں ایک وولن مل لسٹر ہل مل میں عمل میں آیا۔ اسکولوں میں بچوں کے لئے کھانا پہلے اسی شہر کے اسکولوں سے شروع کیا گیا تھا جبکہ اسی شہر کو برطا نیہ بھر میں سب سے پہلے مسلمان بچوں کےلئے حلال کھانا 1984 میں فراہم کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں کچھ لوگ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ بریڈفورڈ میں ہی سب سے پہلے حلال گوشت کی فروخت شروع کی گئی تھی تاہم اس دعویٰ کا ثبوت نہیں ہے۔ البتہ یہ طے ہے یہاں پر ایک تاجر غلام حسین شاہ المعروف گلاسی شاہ کو جون 1950 میں حلال گوشت کا لائسنس دیا گیا تھا۔ غلام حسین بریڈفورڈ میں حلال گوشت فروخت کرنے والا پہلا تاجر تھا۔ یہ برطانیہ کا واحد شہر ہے جس میں اب تک تین مسلمان اور پاکستانی لارڈ مئیر منتخب ہوچکے ہیں جن میں محمد عجیب، رنگزیب چوہدری اور کونسلر غضنفر خالق شامل ہیں۔ اس شہر میں مسلمانوں کے کونسلر اپنی آبادی سے زیادہ ہیں۔ کل ایشیائی و مسلم کونسلروں کی تعداد تادم تحریر 21 ہے (شہر کے کل کونسلروں کی تعداد اس وقت 90 ہے)۔ جن میں زیادہ ایشیائی کونسلرز لیبر اور دوسرے نمبر پر کنزرویٹو پارٹی کے پلیٹ فارم سے منتخب ہوئے ہیں البتہ 2 کونسلر لبرل پارٹی کے پلیٹ فارم سے بھی منتخب ہوئے ہیں۔"@ur . "یہودیت میں صدقہ کا تصور اسلامی صدقہ سے فرق ہےـ ہر یہودی پر فرض ہے کہ وہ غریبوں کو خیرات دیں اور قوم کی بہتری کے لیے کام کریں ـ عبرانی لفظ کا تعلق عدل و انصاف سے ہے اور صدقہ دینا انصاف کرنے کے برابر ہے۔ صدقہ کا حکم ہر یہودی پر ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب۔"@ur . "موسیٰ بن میمون بارہویں صدی کے مشہور یہودی حاخام، فلسفی، طبیب اور تورات کے عالم تھےـ ان کو رامبام بھی کہا جاتا ہے، جو ان کے عبرانی نام کی مختصر شکل ہےـ موسیٰ بن میمون 1135ء میں قرطبہ میں پیدا ہوئےـ یونانی اور مسلم فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے والد سے تورات کی تعلیم بھی لی ـ جب المغرب سے الموحدون کی افواج اندلس کو فتح کرنے آئیں تو ان کا خاندان فرار ہو گیا اور موسی بن میمون فاس میں آ پہنچے جہاں پر انہوں نے دنیاوی تعلیمات بھی حاصل کیں ـ کچھ عرصہ فلسطین میں گزارنے کے بعد وہ فسطاط پہنچے جہاں انہوں نے سلطان صلاح الدین کے طبیب کا فرض انجام دیاـ فسطاط ہی میں انکا انتقال ہوا اور انہیں طبریہ (موجودہ اسرائیل میں ، بحیرہ طبریہ کے کنارے) میں سپردِ خاک کیا گیاـ"@ur . "وفاق المدارس العربیہ پاکستان، پاکستان بھر کے ان تمام دینی مدارس کی نمائندہ تنظیم یا وفاق ہے جو امام اعظم امام اہل سنت امام ابو حنیفہ کے مذہب اور علمائے ہند، شیخ عبدالحق محدث دہلوی، شیخ الہند شاہ ولی اللہ، شاہ عبد العزیز، شاہ اسماعیل شہید، رشید احمد گنگوہی اور قاسم نانوتوی کی انقلابی فکر کے جانشین ہیں۔ یہ مدارس پاکستان میں توحید و سنت کے قلعے اور شرک و بدعت کے جنازے سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تنظیم نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اسلامی مدارس کی باہم جڑی ہوئی سب سے بڑی دینی تنظیم ہے جسکی بنیادی ذمہ داریوں میں دینی مدارس کی حفاظت، رجسٹریشن، ترقی ، نصاب سازی، امتحانات اور ڈگری سے منسلک معاملات ہیں۔ اس تنظیم کے صد ر مولانا سلیم اللہ خان اور سیکٹری جرنل حافظ محمد حفیظ جالند ھری ہیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم] 1 جنوری - اردو شاعر اشفاق حسین زیدی کی پیدائش 9 جنوری - نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کا باقاعدہ افتتاح"@ur . "ابڑو بلوچستان اور سندھ مين رہنے والا قبيلہ ہے جو کہ سمہ قبيلے کی ايک ذيلی شاخ ہے"@ur . "عبدالستار نیازی پنجابی و اردو زبانوں کے عظیم نعت گو شاعر تھے۔ وہ فیصل آباد ستیانہ روڈ پر واقع محلہ فتح آباد سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی لکھی ہوئی مشہور زمانہ نعتیں آج بھی زبان زدِ خاص عام ہیں۔"@ur . "ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قائم کردہ سیاسی جماعت، جس نے 1990ء اور 2002ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا۔"@ur . "دمیات (hematology) کا لفظ دم اور یات سے ملکر بنایا جاتا ہے اور اس سے مراد اس شعبۂ علم کی ہوا کرتی ہے کہ جس میں خون یعنی دم سے سے متعلق معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ علم دمیات میں کیے جانے والے خون کے اس مطالعے میں ؛ خون کی نسیجیات، فعلیات اور امراضیات جیسے علوم کا مطالعہ شامل ہوتا ہے۔ باالفاظ دیگر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ دمیات میں خون کی خلیاتی اور کیمیائی ترکیب ، خون کی پیدائش یعنی تکون خون (hematopoiesis) اور خون کے امراض کے بارے میں تحقیق شامل ہوتی ہے۔"@ur . "اسلام انسانیت کے لیے تکریم، وقار اور حقوق کے تحفظ کا پیغام لے کر آیا۔ اسلام سے قبل معاشرے کا ہر کمزور طبقہ طاقت ور کے زیرنگیں تھا۔ تاہم معاشرے میں خواتین کی حالت سب سے زیادہ ناگفتہ بہ تھی۔ تاریخِ انسانی میں عورت اور تکریم دو مختلف حقیقتیں رہی ہیں۔ قدیم یونانی فکر سے حالیہ مغربی فکر تک یہ تسلسل قائم نظر آتا ہے۔ یونانی روایات کے مطابق پینڈورا (Pandora) ایک عورت تھی جس نے ممنوعہ صندوق کو کھول کر انسانیت کو طاعون اور غم کا شکار کر دیا۔ ابتدائی رومی قانون میں بھی عورت کر مرد سے کمتر قرار دیا گیا تھا۔ ابتدائی عیسائی روایت بھی اسی طرح کے افکار کی حامل تھی۔ سینٹ جیروم (St. "@ur . "کاغذ کے سپاہی پاکستان کے صحافی شاہنواز فاروقی کی پہلی تصنیف ہے، اسلامک ریسرچ اکیڈمی نے یہ کتاب پہلی مرتبہ جنوری 2003 میں شائع کی۔ کتاب کے اب تک دو ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ اس کتاب کے ابتدائی صفحہ پر سلیم احمد کا یہ شعر تحریر ہے۔ غنیمِ وقت کے حملے کا مجھ کو خوف رہتا ہے میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں شاہنواز فاروقی چونکہ ایک شاعر اور ادیب بھی ہیں لہٰذا کتاب میں اکثر مقامات پر ان کے اپنے شعر بھی نظر آتے ہیں۔"@ur . "ِِ خون (hematopoiesis) سے علم دمیات یعنی hematology میں مراد زندہ اجسام میں واقع ہونے والے ایک ایسے عمل کی ہوتی ہے کہ جس کے دوران خون یا اس کے اجزاء تخلیق کیے جاتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ خون بننے کے عمل کو تکون خون کہا جاتا ہے۔ تکوین کا لفظ ، اصل الکلمہ میں اساسی لفظ کون سے بنا ہے جس سے اردو میں مکان بھی بنایا جاتا ہے، مصدر، كَوَّن سے بننے والے لفظ تَكَوُّنِ کا مفہوم ، بننے یا تخلق (poiesis / تخلیق) کا ہوتا ہے اور اسی سے اردو میں تکوین بھی بنایا جاتا ہے جس کے معنی بنانے یا تخلیق کرنے کے ہوتے ہیں۔"@ur . "ہزارہ ڈویژن پاکستان کا وہ واحد ڈویژن ہے۔ جو کسی مخصوص جگہ کا نام نہیں ہے جیسے ضلع راولپنڈی اور راولپنڈی ڈویژن بھی ہے۔ ہزارہ ڈویژن صوبہ سرحد کا مشہور و معروف ڈویژن ہے۔ ہزارہ ڈویژن درج ذیل اضلاع پر مشتمل ہے۔ ہری پور ہزارہ ایبٹ آباد مانسہرہ بٹگرام"@ur . "مائل=slope"@ur . "ہیر رانجھا ایک مشھور روایتی پنجابی قصہ ہے۔ متعدد مسنفین و شعراء نے اس کہانی کا اپنا ترجمہ کیا ہے لیکن ان میں سے سب سے مشہور کلام وارث شاہ کا ہے جو 1776 میں لکھا گیا۔"@ur . ""@ur . "مسلم لیگ جونیجو گروپ"@ur . "اسلامی طرز جمہوریت کو بالعموم مشاورت کہا جاتا ہے۔ تمام خلفائے راشدین کا انتخاب صحابہ کرام کی مشاورت کے نتیجے میں ہی عمل میں آیا۔"@ur . "جنونِ عظمت (megalomania) ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے جس سے متاثرہ شخصیت میں خود اپنی ذات سے متعلق دوسروں سے اشرف اور اعلیٰ ہونے کے اوھام پاۓ جاتے ہیں۔ اشرفیت کے یہ اوھام ؛ دولت، طاقت، قابلیت کے ہو سکتے ہیں اور اپنی شدت میں بڑھ کر اس متاثرہ شخصیت میں خود کے لیۓ قدرتِ کلیہ یا قدرتِ مطلقہ (omnipotence) شخص ہونے کا احساس پیدا کرسکتے ہیں۔ انگریزی اصطلاح میں mega کا مطلب عظیم اور mania کا مطلب جنون کا ہوتا ہے۔ بعض اوقات اس اصطلاح بنام جنون عظمت کو اوھامِ عظمت (delusions of grandeur) کے متبادل بھی استعمال کر دیا جاتا ہے لیکن طبی اور نفسیاتی تعریف کے مطابق دونوں میں تفریق کی جاتی ہے۔ عام الفاظ میں یہ تفریق یوں بیان کی جاسکتی ہے کہ اصطلاح ؛ جنون عظمت ، وھام عظمت کی نسبت تاریخی حیثیت کی ہے جبکہ وھام عظمت کو نفسیات میں وھام (delusion) کی ایک قسم شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "دیدِ ابداً (jamais vu) ایک ایسی نفسیاتی کیفیت کو کہا جاتا ہے کہ جس میں (کسی شخصیت کے لیۓ) ارد گرد کا ماحول ، مانوس ہونے کے باوجود ایک اجنبیت اور غیرمانوسی کا احساس (sensation) پیدا کر رہا ہو یعنی اس کو ایک ایسا فریب ِحس (illusion) کہا جاسکتا ہے کہ جس میں پہلے بھی دیکھی ہوئی اشیاء سے متعلق ، متاثرہ شخصیت میں ، یہ خیال پیدا ہو رہا ہو کہ ان اشیاء کو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ انگریزی میں jamais vu کا لفظ فرانسیسی زبان سے آیا ہے اور اس مرکب کلمے میں jamais کے معنی کبھی نہیں کے اور vu کے معنی دیکھنے کے ہوتے ہیں۔ جبکہ اردو میں ابداً کے معنی ---- کبھی نہیں ---- اور دید کے معنی ---- دیکھنے ---- کے ہوتے ہیں۔ گو اردو میں ابداً کے معنی محدود رہتے ہوۓ ، ابد یعنی ہمیشہ سے متعلق ہی زیادہ مستعمل ہیں لیکن اپنے مصدر کی صورت میں ابداً کا مفہوم never کا لیا جاتا ہے، ویسے بھی اگر غور کیا جاۓ تو اردو معنی یعنی ، ہمیشہ ، میں ہمیشہ سے یا کبھی نہیں کا مفہوم موجود ہے۔"@ur . "دیدِ قبلاً (déjà vu) ایک ایسی نفسیاتی کیفیت یا ایسے لمحات کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کوئی شخصیت ، ایک بالکل اجنبی اور پہلی مرتبہ دیکھی جانے والی شۓ (یا ماحول) کے بارے میں یہ گمان یا خیال رکھتی ہو کہ اس ماحول یا شۓ کو وہ پہلے بھی دیکھ چکی ہے۔ یعنی دیدِ قبلاً ایک ایسا فریب حس (illusion) کہا جاسکتا ہے کہ جس میں ایک نیا ماحول ، پرانے یا ماضی سے معلومہ و شناسا ہونے کا احساس (sensation) اجاگر کر رہا ہو۔ انگریزی اصطلاح deja vu یا déjà vu اصل میں فرانسیسی زبان سے لیا گیا کلمہ ہے جہاں deja کے معنی ، پہلے سے ، قبل اور ابتداء سے وغیرہ کے ہوتے ہیں جبکہ vu کے معنی مشاہدے یا دیکھنے کے آتے ہیں۔ اردو میں قبلاً کے معنی پہلے سے اور دید کے معنی دیکھنے کے ہوتے ہیں۔"@ur . "اپنے وطن سے ہجرت کر کے کسی دوسرے وطن میں جا بسنے والے لوگ تارکین وطن کہلاتے ہیں۔ پاکستان سے 1960ء کی دہائی میں اپنا ذریعہ معاش بہتر بنانے کے خیال سے بڑی تعداد میں لوگ ترک وطن کر کے یورپ و دیگر ترقی یافتہ علاقوں میں آباد ہونا شروع ہوئے۔"@ur . "میر خلیل الرحمٰن جنگ گروپ آف نیوز پیپر کے بانی تھے وہ 1921 کو ایک کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئے جو کہ ہجرت کرکے گوجرانوالہ میں منتقل ہوچکا تھا۔ ان کے والد میر عبدالعزیز تھے جو تعلیم کے حصول کے لئے علی گڑھ گئے تھے۔ دادا امیرجان محمد ایک تاجر تھے۔ میر عبدالعزیز نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد دلی میں ملازمت اختیار کرلی اور اپنے پورے خاندان کو بھی بلوالیا۔ ابھی میر خلیل الرحمٰن ابتدائی برسوں میں ہی تھے ان کے والد میر عبدالعزیز کا انتقال ہوگیا۔ میر خلیل الرحمٰن نے اپنی اخباری زندگی کا آغاز ایک ہاکر سے کیا، انہوں نے جلد ہی اخباری مالکان سے تعلقات قائم کرلئے۔ اس دوران انہیں اپنا اخبار شائع کرنے کا خیال آیا۔ انہوں نے سرمائے کی عدم دسیابی کے باوجود جنگ کے نام سے 1941 میں دلی سے ایک شام کا اخبار شائع کیا۔ وہ جنگ عظیم دوئم کا زمانہ تھا۔ انہوں نے اس دوران جنگ عظیم کے علاوہ جدوجہد آزادی کو بھی خبروں میں نمایا مقام دیا۔ غالبا اخبار کا نام بھی ان ہی حالات کی مناسبت سے جنگ رکھا گیا ہوگا۔ اخبار کی قیمت صرف ایک پیسہ تھی۔ میر خلیل الرحمٰن کے بقول اخبار کی فروخت سے جو رقم ملتی تھی اسی سے دوسرے روز کے اخبار کا کاغز خریدا جاتا۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پورے خاندان سمیت پاکستان ہجرت کی اور کراچی کے برنس روڈ پر ایک چھوٹا سا کمرہ لے کر 15 اکتوبر 1947 کوروزنامہ جنگ اخبار کا باقاعدہ آغاز کیا۔ یہ وہ دن تھے جب جنگ شام کا اخبار تھا۔ جلد ہی جنگ اخبار نے کامیابیاں حاصل کرنا شروع کردیں۔ جنگ کے ابتدائی دنوں میں میر خلیل الرحمٰن نے اخبار کے لئے سخت محنت کی وہ خودہ پریس کانفرنس میں بھی جاتے اور دیگر امور بھی انجام دیتے۔ انہوں نے کتابت بھی سیکھ رکھی اگر کاتب کو تاخیر ہوتی وہ ہنگامی حالت میں خود ہی کتابت بھی کرلیتے تھے۔ انہوں نے پاکستان میں صحافت کو نئی جہت دی اور ہمیشہ نئی ٹیکنالوجی درآمد کرنے میں پہل کی۔ کمپیوٹر کی نوری نستعلیق کتابت بھی انہوں نے پاکستان کے ایک نامور کاتب اور برطانیہ کی ایک کمپنی کے ساتھ مل کر بنوائی تھی اور اس کتابت کا پہلا اخبار لاہور سے شائع کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتداء میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ شاید قارئیں نئی کمپیوٹر کتابت کو پسند نہ کریں مگر لاہور میں اخبار کے نئے انداز بہت پسند کیا گیا اور آج یہ تقریبا ہر اخبار میں رائج ہے۔ صحافیوں کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں میر خلیل الرحمٰن نے آپ کی زندگی کی سب سے بڑی خبر پر کہا تھا کہ میری زندگی کی سب سے بڑی خبر قیام پاکستان کا اعلان تھا اور میری زندگی کی سب سے بُری خبر سقوط مشرقی پاکستان تھا، اس خبر نے مجھ پر سکتہ طاری کردیا اور دل ڈوبنے لگا، یہ اتنا بڑا سانحہ ہے کہ اسے بیان کرنے کے لئے نہ اس وقت میرے پاس الفاظ تھے اور نہ اب ہیں۔"@ur . "تحصیل جتوئی ضلع مظفر گڑھ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جتوئی شہر ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔ پنجاب کی چھوٹی تحصيل ھونے کے باوجود پيداوار کا کافی حصہ اس تحصيل سے ملکی پيداوار میں شامل ھوتا ہے۔ 90 کی دہائی تک تحصیل جتوئی کی بيشتر زرعی زمين سيم کی وجہ سے ناقابل کاشت رہی۔"@ur . "غَیبَتِ صغرٰی (minor occultation) ، اہل تشیع میں پایا جانے والے امامت کے نظریے سے تعلق رکھنے والا ایک تصور ہے جسے بارھویں امام حضرت مہدیملف:ALAYHE. PNG کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے اور اس کی مدت عرصہ 874ء تا 891ء تک بیان کی جاتی ہے۔ 874ء میں اپنے والد یعنی گیارھویں امام حضرت عسکریملف:ALAYHE. PNG کے انتقال کے بعد ، امام مہدیملف:ALAYHE."@ur . "یہ مقالہ سال 1973ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1970 1971 1972 – 1973 – 1974 1975 1976"@ur . "رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کا مکمل نام اپنی ماں کی نسبت سے، عبداللہ بن ابی بن سلول ، بتایا جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کے مطابق حضرت محمدملف:DUROOD3. PNG کی آمد سے قبل اہل مدینہ میں اسکی حیثیت اثر اور مرتبہ سب سے ممتاز تھا اور ہجرت سے کچھ روز قبل اہل مدینہ کے تمام قبائل نے اسے متفقہ طور پر اپنا سردار مقرر کرلیا تھا اور اسکی باقاعدہ رسم تاج پوشی کے لئے دن اور بھی تیہ کر لی گئی تھی۔ لیکن عین اسی وقت خاتم النبین حضرت محمدملف:DUROOD3."@ur . "محمد عجیب نے برطانیہ میں ایک تاریخ رقم کی اور ایک ایسے وقت میں جب ایشیائی افراد کو کم تر اور کند ذہن سمجھا جاتا تھا انہوں نے بریڈفورڈ شہر کے لارڈ مئیر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ محمد عجیب 1957 کو آزاد کشمیر کے ایک چھوٹے سے گائوں چھترو سے برطانییہ کے ایک شہر نوٹنگھم میں آباد ہوئے۔ محمد عجیب کے بقول ان کا تعلق انتہائی غریب گھرانے سے تھا۔ نوٹنگھم میں اس وقت تک تقریبا ایک سو بیس پاکستانی آباد ہوچکے تھے۔ یہاں بھی غربت کا یہ عالم تھا کہ ایک بستر پر تین تین افراد سوتےتھے۔ ابتدائی چھا سال کے دوران انہوں نے ملوں میں مزدوری اور بسوں میں بطور کنڈیکٹر کام کیا۔"@ur . "سورج سمیت تمام ستاروں میں موجود مادہ کی مقدار کا بڑا حصہ ہائیڈروجن پر مشتمل ہے۔ ہائیڈروجن کے مسلسل خودکار ایٹمی دھماکوں سے روشنی اور حرارت کا وسیع تر اخراج ہوتا ہے جس سے سورج چمکتا نظر آتا ہے۔ ایٹمی دھماکوں کا یہ عمل ہائیڈروجن کو ہیلئم میں تبدیل کرتا چلا جاتا ہے۔ ہمارے سورج میں ابھی اتنا ایندھن موجود ہے کہ وہ 4,50,00,00,000 سال مزید روشن رہ سکے۔"@ur . "اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں۔"@ur . "ظہور نیازی لندن کے معروف صحافی اور جنگ گروپ کے اخبار جنگ لندن کے ایڈیٹر ہیں۔ ان کا پورا نام ظہور احمد خان نیازی ہے۔ وہ گزشتہ 26 سال سے جنگ لندن میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں، 1946 کو پاکستان کے شہر کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ ابھی وہ اسکول کے درجہ چہارم میں ہی تھے کہ ان کا خاندان کراچی منتقل ہوگیا۔ کراچی شہر کے مقامی اسکول و کالج میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی یونیورسٹی، جامعہ کراچی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ کراچی میں تعلیم کے دوران ہی انہوں نے صحافت کے میدان میں قدم رکھا اس سلسلے میں ملازمت کے لئے ان کا پہلا اخباری انٹرویو روزمانہ حریت 1967میں ہوا۔ کامیاب انٹرویو کے بعد ذمہ داران نے انہیں گھر جانے کے بجائے وہیں ڈیسک پر کام کیلئے بٹھا دیا۔ ظہور نیازی بعد ازاں روزنامہ جسارت ، روزنامہ آغاز، روزنامہ انجام اور ہفت روزہ زندگی کے علاوہ پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار اسٹار سے بھی منسلک رہے۔"@ur . "قدیم لاہور کے گرد قائم فصیل میں متعدد مقامات پر شہر میں داخلے کے لئے رکھے گئے دروازوں میں سے ایک اہم بھاٹی دروازہ، جو سید علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کی سمت واقع ہے۔"@ur . "بارش کے بعد کرہ ارضی کی فضا میں پانی کے بے شمار ننھے قطرے موجود ہوتے ہیں۔ سورج کی سفید روشنی جب ان قطروں سے ٹکراتی ہے تو انعطاف کی وجہ سے سات رنگوں میں تبدیل ہو کر دلکش نظارہ پیش کرتی ہے، جسے ہم قوس قزح یا دھنک کہتے ہیں۔ قوس قزح ان سات رنگوں سے مرکب ہوتی ہے: سرخ نارنجی زرد سبز نیلا کاہی بنفشی دراصل سورج کی سفید روشنی بھی انہی سات رنگوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ جب یہ رنگ باہم ملے ہوتے ہیں تو ہم اسے سفید رنگ کے طور پر دیکھتے ہیں۔"@ur . "فرعون کا لقب قدیم مصر کے بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتا ہےـ لغوی معنی \"عظیم گھر\" ہیں جس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولاد ہیں ـ"@ur . "مضمون ۔ محمد ادریس ولی گجر مانسہرہ پاکستان گجر،گرجر یاگوجر دنیاکی ایک اہم ذات ہے۔ اس قبیلے کے لوگ بھارت، پاکستان کشمیر، صومالیہ، برما،چیچنیا ، کرغستان ، ایران ،چین اورافغانستان میں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ برصغیر کی قدیم ترین آبادی ہے۔ اور اس علاقہ کے آباد کرنے والی یہی قوم ہے۔اسی وجہ سے کہ برصغیر کے بہت سے اضلاع و علاقے ان کے نام سے موسوم ہیں۔ مثلا پاکستان میں گوجرانوالہ، گجرات ،گوجرخان،گجر گڑھی، پنڈ گجراں،جنھڈاچیچیاں اوربھارت میں صوبہ گجرات اور اس طرح کے بے شمار گاوؑں پاکستان بھارت میں موجود ہیں جو گجر قوم کے نام سے موسوم ہیں ۔ہزارہ گزیٹیؑر میں ہزارہ کو آباد کرنے والی قوم گجر ہے۔ جو صدیوں سے آبادچلی آرہی ہے۔اور ہزارہ کے قدیم باشندے یہی لوگ ہیں ۔ جب تک گجر قوم کو ایک سازش کے تحت تعلیم سے محروم رکھا گیا تھا تب تک گجر قوم پسماندہ ہی رہی اوراس قوم کے لوگ عصری تعلیم سے تو محروم رہے لیکن ا للہ نے اپنا کرم کیا کہ ا للہ نےاس قوم کو خالص اپنے دین کے لیؑے منتخب فرما لیا ۔اور آج الحمد للہ اس قوم میں بے شمار لوگ دین کے علما ؑہیں ۔پوری دنیامیں سروے کیا جاےؑ تو آپ کو ہرتیسراعالم دین گجر قوم سے ہی ملے گا ۔پاکستان میں کیابھارت میں بھی بے شمارعلماالحمد للہ گجر علما ؑکی ہی اکثریت ہے۔لیکن جب سے ان میں تعلیم کا رجحانآیا تو پھر عصری تعلیم میں بھی یہ قوم کسی سے کم نہیں رہی۔ اس وقت پاکستان کی تقریبا اکثر یونیورسٹیوں میں گجر طلباء نے گولڈ میڈلز حاصل کیےؑ ہیں"@ur . "شَغل : task اَشغال : tasks شغل فوج / شغل دستہ / مہم دستہ : task force حوالۂ لُغت (اُردو) حوالۂ لُغت (عربی)"@ur . "الف لکمہ ، دراصل رقمی اطلاعاتی ذخیرہ کاری اکائی ہے جو کہ 1,024 یا 1,000 لکمہ‌جات کے برابر ہے."@ur . "شرعی مسائل میں رہنمائی کرنے والا دفتر دارالافتاء کہلاتا ہے۔ ایسے دفاتر بالعموم ہر دینی درسگاہ کے ساتھ قائم ہوتے ہیں، جہاں سے مسلمان عبادات کے علاوہ روزمرہ زندگی میں پیش آمدہ مسائل کا حل دریافت کرتے ہیں۔ دارالافتاء کے سربراہ کو مفتی کہا جاتا ہے اور کسی بھی معاملے میں اس کی تحقیق پر مبنی فیصلہ فتوی کہلاتا ہے۔ اسلامی ریاست میں اسلامی مسائل سے متعلقہ رہنمائی کے لئے عدالتیں ملک کے بڑے بڑے مفتیوں سے رابطہ کرتی ہیں اور کے فتاویٰ کے نتیجے میں فیصلے صادر کرتی ہیں۔ اس لحاظ سے دارالافتاء کو اسلامک لاء آفس بھی کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "عام انتخابات کے نتیجے میں وفاقی سطح پر قائم ہونے والا قانون ساز ادارہ جس کے اراکین براہ راست عوام کی آراء سے منتخب ہوتے ہیں۔"@ur . "ڈاکٹر اسرار احمد ایک ممتاز پاکستانی مسلمان سکالر تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ آپ بھارت کے ضلع ہریانہ میں مؤرخہ 26 اپریل 1932ء کو پیدا ہوئے۔ آپ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ تنظیم اسلامی کا مرکزی ہیڈکوارٹر لاہور، پاکستان میں واقع ہے۔"@ur . "پاکستان میں آغوش کے نام سے بہت سے فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں، جن میں سے چند ایک یہ ہیں: آغوش اٹک از الخدمت فائونڈیشن آغوش لاہور از تحریک منہاج القرآن آغوش راولپنڈی، از آغوشِ نورانی ویلفیئر فاؤنڈیشن آغوش کراچی، از آغوش ٹرسٹ (معذور بچوں کا ارادہ)"@ur . "فقہ شریعت اسلامی کی ایک اہم اصطلاح ہے۔"@ur . "شریعت اسلامیہ کی ایک اہم اصطلاح اور چوتھا اہم مآخذ ہے۔"@ur . "سرخ ضخام ایسے مرتے ہوئے ستارے کی حالت ہے جس کی جسامت ہمارے سورج سے نصف سے لے کر اس سے 10 گنا بڑے تک ہو۔ سرخ ضخام کی حالت میں پہنچنے کے لئے ستارہ پھولتا ہے، اس کی سطح کا درجہ حرارت نسبتاً کم ہو جاتا ہے اور وہ زرد اور مالٹائی رنگوں کے بعد سرخ رنگ اختیار کر لیتا ہے۔"@ur . "مقلد شریعت اسلامی کی ایک اصطلاح ہے۔ اہل سنت وجماعت کے چار ائمہ ہیں: امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ (م 150 ھ) امام مالک رحمۃ اﷲ علیہ (م 189 ھ) امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ (م 204 ھ) امام احمد بن حنبل رحمۃ اﷲ علیہ (م 241 ھ) ان ائمہ کرام نے اپنی خداد داد علمی و فکری صلاحیتوں اور مجتہدانہ بصیرت کی بناء پر اپنے اپنے دور میں حسب ضرورت قرآن و حدیث سے مسائل فقہ مرتب کئے، یوں ان ائمہ کے زیر اثر چار فقہی مکاتب فکر وجود میں آئے۔ ان چاروں ائمہ کرام میں سے کسی بھی فقہی مکتب فکر کی پیروی کرنے والے کو مقلد کہتے ہیں۔ جیسے امام اعظم کے مقلدین کو حنفی، امام مالک کے مقلدین کو مالکی اور امام شافعی کے مقلدین کو شوافع اور امام احمد بن حنبل کے مقلدین کو حنبلی کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص ان میں سے کسی کا پیروکار نہ ہو تو وہ غیر مقلد ہے۔ عام مسلمان براہ راست قرآن و حدیث سے احکام شرع کے قواعد و ضوابط کو سمجھ کر مسائل اخذ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اس لئے جمہور اہلسنت کا اس بات پر اجماع ہے کہ شرعی احکام و مسائل میں مذکورہ ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ عام مسلمان تفرقہ و انتشار سے بچ جاتا ہے۔ جن ائمہ نے ان مسالک کی بنیاد ڈالی وہ اپنے تقویٰ، زہد و ورع، ثقاہت و دیانت، علم و فکر اور کردار کے حوالے سے اعلیٰ ترین مقام و مرتبہ کی حامل قرون اولیٰ کی معروف ہستیاں ہیں۔ لہٰذا وقت کی سہولت کی خاطر انہوں نے نہایت جانفشانی اور دیانت و لیاقت سے مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں مرتب کیا۔ شریعت اسلامی کے ایسے اصول و قواعد و ضع کئے جس سے عام مسلمانوں کو دین فہمی اور اس پرعمل پیرا ہونے میں فائدہ ہوا۔"@ur . "پیر سید معروف حسین شاہ نوشاہی شمالی انگلستان کے شہر بریڈفورڈ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا نام برطانیہ کے دینی اور سماجی حلقوں میں ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کا آبائی قصبہ چکسواری ضلع میرپور آزاد کشمیر ہے۔ وہ 26 سال کی عمر میں، 26 اپریل 1961 کو برطانیہ آئے یہ وہ دور تھا جب پاکستانی اور ایشیائی برطانیہ تازہ تازہ آرہے تھے۔ پیر سید معروف حسین شاہ نے ملوں میں مزدوری کے ساتھ ساتھ دینی تعلیمات بھی شروع کیں۔ انہوں نے 1963 میں جمعیت تبلیغ الاسلام نے نام سے ایک ادارہ بریڈفورڈ شہر میں قائم کیا۔ اب تک ان کی مساجد کی تعداد 17 ہوچکی ہے۔ اپنی برطانیہ آمد کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ میں بریڈفورڈ میں جس گھر میں آیا وہاں 26 آدمی رہتے تھے اور تین افراد کے علاوہ سب شراب نوشی اور دوسری عیاشیوں میں مبتلا تھے۔ انہوں نے ابتدائی 18 سال تک اون کی مل میں کام کیا۔ دوران کام وہ نماز پابندی سے پڑھتے تھے، کبھی انگریز مالکان نے انہیں نماز کی ادائیگی سے نہیں روکا۔ پیر سید معروف حسین شاہ کے مطابق اب تک ان کے دس ہزار سے زائد مرید ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کا قول ہے کہ جس کے ساتھ نیکی کرو اس کے شر سے بچو، میں بھی اس قول کی سچائی نہیں بچ سکا۔"@ur . "آغوش پاکستان کی فلاحی تنظیم الخدمت فاونڈیشن پاکستان کا ایک ادارہ ہے جسے اٹک دالسلام کالونی میں قائم کیا گیا جس میں 210 یتیم بچے رہائش پذیر تھے، آزاد کشمیر زلزلے (2005) کے بعداس کی وسعت میں اضافہ کیا گیا اور مزید 150 بچوں کے لئے عمارت تعمیر کرکے اس میں رہائش، قیام، طعام اور تعلیم کا بندوبست کیا گیا۔ ادارہ ایک کیڈٹ کالج کی طرز پر چلایا جاتا ہے جس کے انچارج کرنل (ر) خالد عباسی ہیں جو کہ رضاکارانہ طور پر ادارہ کی خدمت کررہے ہیں۔ ادارہ میں فی بچہ ماہانہ اخراجات تقریبا 6000 روپے ہیں۔ بچوں کی کفالت کی ذمہ داری زیادہ تر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اٹھارکھی ہے۔ جن میں برطانیہ سے یوکے اسلامک مشن اور یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ، امریکہ سے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ اور جاپان و آسٹریلیا کے کچھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔ ادارے کی خصوصیت بچوں کا تعلیمی معیار، رہن سہن کی سہولیات اور معیاری طرز زندگی ہے۔"@ur . "بچوں میں خون کی کمی کو کیسے پورا کیا جاے"@ur . "غیرمقلد شریعت اسلامی کی ایک اصطلاح ہے۔ یہ لفظ ان مسلمانوں کے لئے بولا جاتا ہے جو کسی امام کے مقلد نہیں ہوتے اور براہ راست قرآن و حدیث کے مطالعہ سے مسائل اخذ کرتے ہیں۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں فرض وہ حکم شرعی ہوتا جو دلیل قطعی (قرآنی حکم اور حدیث متواتر) سے ثابت ہو، یعنی ایسی دلیل جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ مثلا نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ۔ وہ بنیادی ارکان ہیں جن کا ادا کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے اور ادا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔ اسلامی فقہ میں فرض کی اصطلاح حرام کے بالعکس ہے۔ اگر کوئی مسلمان ان کی فرضیت کا انکار کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے جبکہ بلا شرعی عذر ترک کرنے والا فاسق اور سزا کا مستحق ہوتا ہے۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں واجب وہ حکم شرعی ہے جو دلیل ظنی سے ثابت ہو، جبکہ اس کی ادائیگی کا شرع نے لازمی مطالبہ کیا ہو۔ مثلا نماز عشاء کے وتر اسلامی فقہ میں واجب کی اصطلاح مکروہ تحریمی کے بالعکس ہے۔ واجب کے بجا لانے پر ثواب اور چھوڑنے پر سزا ملتی ہے، البتہ فرض کے انکار سے کفر لازم آتا ہے اور واجب کے انکار سے کفر لازم نہیں آتا۔"@ur . "سنّت کیا ہے؟[ترمیم] دین کا وہ پسندیدہ معمول و مروج (قائم-شدہ، جاری) طریقہ جو خواہ نبی (صلے الله علیہ وسلم) سے ثابت ہو، یا صحابہ (رضی الله عنھم) سے دلیل_قرآن قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿آل عمران :۳۱﴾ تو کہہ اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری راہ چلو تاکہ محبت کرے تم سے اللہ اور بخشے گناہ تمہارے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿التوبہ : ۱۰۰﴾ جن لوگوں نے سبقت کی یعنی سب سے پہلے ایمان لائے مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے نیکوکاری کے ساتھ انکی پیروی کی اللہ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اس نے انکے لئے باغات تیار کئے ہیں جنکے نیچے نہریں بہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ دلیل_حدیث أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ, عَزَّ وَجَلَّ, وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبِشِيًّا ، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ فَسَيَرَى اخْتِلافًا كَثِيرًا ، \"فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ\" ، فَتَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلالَةٌ میں تم لوگوں کو تقوی اور سننے اور ماننے کی وصیت کرتا ہوں خواہ تمہارا حاکم حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے کہ تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ بہت سے اختلاف دیکھے گا۔ خبردار (شریعت کے خلاف دین میں) نئی باتوں سے بچنا کیونکہ یہ گمراہی کا راستہ ہے۔ \"لہذا تم میں سے جو شخص یہ زمانہ پائے اسے چاہیے کہ میرے اور خلفاء راشدین مہدیین (ہدایت یافتہ) کی سنت کو لازم پکڑے\"۔ تم لوگ اسے (سنت کو) دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو۔ [سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر ١٢١٩، سنت کا بیان :سنت کو لازم پکڑنے کا بیان]"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں سنت مؤکدہ وہ عمل ہے جسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دو مرتبہ کے علاوہ ہمیشہ بطور عبادت اپنایا ہو اور اس کی اقامت، تکمیل دین کی خاطر ہو جیسے اذان، اقامت، نماز باجماعت وغیرہ سنت مؤکدہ ہیں۔ اسلامی فقہ میں سنت مؤکدہ کی اصطلاح اساءت کے بالعکس ہے۔ یہ ایسے اعمال ہیں جن کو ادا کرنے کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاکید فرمائی ہے۔ اس کے ادا کرنے پر اجر ملتا ہے اور بغیر عذر چھوڑ دینے کی عادت قابل ملامت و مذمت ہے، جبکہ کبھی کبھار ترک کر دینے پر معافی ہے۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں سنت غیر مؤکدہ سے مراد ایسے امور ہیں جن کی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پابندی نہ کی ہو، یعنی کبھی کیا ہو اور کبھی نہ کیا ہو، جیسے عصر کے فرضوں سے پہلے چار رکعت، ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کے روزے، وغیرہ۔ سنت غیرمؤکدہ کو سنت زائدہ بھی کہتے ہیں۔ اسلامی فقہ میں سنت غیرمؤکدہ کی اصطلاح مکروہ تنزیہی کے بالعکس ہے۔ سنت غیرمؤکدہ پر عمل کرنا اجر و ثواب کا باعث ہے، جبکہ عمل نہ کرنے سے گناہ نہیں ہوتا۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں مستحب ایسا فعل ہے جس کے کرنے والے کو ثواب ہو گا اور نہ کرنے والے کو گناہ اور عذاب نہیں ہو گا۔ جیسے وضو کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا مستحب ہے۔ اسلامی فقہ میں مستحب کی اصطلاح خلافِ اولی کے بالعکس ہے۔"@ur . "مباح عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اباحت یعنی جواز کے ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں وہ کام جو شرعاً حلال ہو نہ حرام اسے مباح کہتے ہیں۔ مثلاً لذیذ کھانے کھانا اور نفیس کپڑے پہننا، وغیرہ کسی مباح عمل کو اپنی مرضی سے کرنے یا نہ کرنے پر ثواب یا گناہ نہیں ہوتا۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں مکروہ وہ شے یا فعل ہے جس کے ترک کرنے کا مطالبہ حتمی اور لازمی طور پر نہ کیا گیا ہو۔"@ur . "عبادت عاجزی و تعظیم کی آخری حد کا نام ہے۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں مکروہ تحریمی وہ فعل ہے جس سے لازمی طور پر رک جانے کا مطالبہ ہو اور وہ مطالبہ دلیل ظنی سے ثابت ہو۔ اسلامی فقہ میں مکروہ تحریمی کی اصطلاح واجب کے بالعکس ہے۔ اس کو اپنانے سے عبادت ناقص ہو جاتی ہے، مثلاً نماز عشاء کے بعد وتر کا چھوڑنا، (نماز وتر چونکہ واجب ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں اس کو کبھی ترک نہ فرمایا اور اس کے چھوڑنے پر وعید سنائی ہے۔)"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں مکرہ تنزیہی وہ فعل ہے جس کو ترک کرنے کے مطالبہ میں شدت نہ پائی جائے۔ اسلامی فقہ میں مکروہ تنزیہی کی اصطلاح سنت غیرمؤکدہ کے بالعکس ہے۔ مثلاً محرم الحرام کی صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھنا، وغیرہ"@ur . "ایمان شریعت اسلامی کی ایک اہم اصطلاح ہے۔"@ur . "تنظیم اسلامی پاکستان کی اہم اسلامی جماعتوں میں سے ایک ہے۔ اس جماعت کے بانی ڈاکٹر اسرار احمدہیں۔ تنظیم اسلامی پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ اس کا مرکزی ہیڈکوارٹر لاہور، پاکستان میں واقع ہے۔"@ur . "ذاکر عبدالکریم نائیک ایک بھارتی مقرر ہیں، جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کو اپنی مکمل توجہ دینا شروع کردی۔ آپ عیسائی ، ہندو وغیرہ سے مناظرہ میں مشہور ہیں ۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا ۔ آپ بمبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل \"پیس\" کے نام سے چلا رہے ہیں ۔"@ur . "متحرک تصویر"@ur . "دنیا ٹی وی پاکستان کا نیوز چینل ہے۔ یہ چینل اور میڈیا ٹائم گروپ ضلع ناظم لاہور میاں عامر محمود کی ملکیت ہیں۔ دنیا ٹی وی سے خبریں، حالات حاضرہ، تبصرے تجزیے، تفریحی، معلوماتی پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔"@ur . "تحریک منہاج القرآن کے تحت لاہور میں قائم کردہ گوشۂ درود میں لوگ سارا سال دن رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ روئے زمین پر یہ ایسی واحد جگہ ہے جسے تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قائم کیا۔"@ur . "فقہ اسلامی کی اصطلاح میں چیف جسٹس کو قاضی القضاۃ کہا جاتا ہے۔ امام ابویوسف تاریخ اسلام میں پہلے شخص ہیں جنہیں قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) بنایا گیا۔"@ur . "عام طور پر دوسروں سے بھلائی کے ساتھ پیش آنا احسان کہلاتا ہے۔"@ur . "برطانیہ کے دارلحکومت لندن سے دوسو میل دور شمال کی جانب یارکشائر کا علاقہ اپنے قدرتی حسن، آبشاروں، جھیلوں سرسبز پہاڑوں، جنگلات اور دریائوں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپی جانب متوجہ کرتا ہے۔ یارکشائر برطانیہ کی سب سے بڑی کائونٹی ہے۔ جس میں پچاس لاکھ افراد رہتے ہیں یارکشائر میں لیڈز، شفیلڈ، یارک اور بریڈفورڈ کے شہر اہم مقام رکھتے ہیں۔ یارک جو کہ یارکشائر کائونٹی کا ایک شہر ہے ماضی میں رومن حکمرانوں کا دور دیکھ چکا ہے۔ جب برطانیہ پررومیوں نے قبضہ کیا تو انہوں نے لندن کے بجائے یارک کو دارلحکومت کے لئے منتخب کیا۔ یارک کے رارلحکومت بنتے ہی قرب و جوار کے قصبوں اور شہروں نے خوب ترقی کی۔"@ur . "برزخ دو چیزوں کے درمیان روک اور آڑ کو کہتے ہیں۔ اصطلاح شریعت میں اس سے مراد موت سے قیامت تک کا درمیانی عرصہ ہے۔ مرنے کے بعد تمام جن و انس حسبِ مراتب برزخ میں رہیں گے۔"@ur . "تزکیۂ نفس اسلامی تصوف کی ایک اصطلاح ہے، جس سے مراد نفس کو آلائشوں سے پاک صاف کرنا۔"@ur . "ایسی حدیث نبوی جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہو، علم مصلح الحدیث کی رو سے متفق علیہ حدیث کہلاتی ہے۔"@ur . "اسلامی عقیدے کے مطابق ہر شخص کو موت کے بعد زندہ ہو کر اللہ تعالٰیٰ کی بارگاہ میں اپنے اعمال کا حساب دینا ہے، جس کے نتیجے میں وہ جہنم یا جنت (کی صورت میں سزا و جزا) سے ہمکنار ہو گا۔ اس زندگی کا نام اخروی زندگی ہے اور اس زندگی پر ایمان لانے کا نام ایمان بالآخرت ہے۔"@ur . "مغرب ہماری زمین پر موجود ایک ایسی سمت ہے، جو مغرب کے محاذی واقع ہے۔ نقشوں میں اس کا مقام دائیں طرف ہوتا ہے۔ قطب نما کو 90 ڈگری پر طے کرنے سے کسی مقام پر مشرقی سمت کا تعین بآسانی کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مشرق وہ سمت ہے، جس کی طرف ہماری زمین اپنے محور کے گرد گردش کرتی ہے۔ گویا یہ وہ سمت ہے جدھر سے سورج طلوع ہوتا دکھائی دیتا ہے۔"@ur . "شمال ہماری زمین پر موجود ایک ایسی سمت ہے، جو جنوب کے محاذی واقع ہے۔ نقشوں میں اس کا مقام اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ قطب نما کو 180 ڈگری پر طے کرنے سے کسی مقام پر شمالی سمت کا تعین بآسانی کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "جنوب ہماری زمین پر موجود ایک ایسی سمت ہے، جو شمال کے محاذی واقع ہے۔ نقشوں میں اس کا مقام نیچے کی طرف ہوتا ہے۔ قطب نما کو 0 ڈگری پر طے کرنے سے کسی مقام پر جنوبی سمت کا تعین بآسانی کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں دالہ f کا مخطط تمام زوج مرتب کا مجموعہ ہے۔ خاصاً اگر x حقیقی عدد ہو، تو \"مخطط\" سے مراد اس مجموعہ کی مخططی صورت ہے، کارتیسی مستوی میں منحنی کی ہئیت میں، جہاں کارتیسی محور وغیرہ دکھائے جاتے ہیں۔ کارتیسی مستوی میں مخططی کو کبھی منحنی خاکہ گری بھی کہا جاتا ہے۔ اگر دالہ کا ادخال حقیقی اعداد کا زوجِ مرتب ہو، تو مخطط تمام تہرے مرتب کا مجموعہ ہے، اور اس کی مخططی صورت سطح ہو گی (دیکھو سہ العبادی مخطط)۔ حقیقی اعداد پر دالہ کا مخطط اس کے مخططی صورت کے برابر ہے۔ جامع دالہ کے لیے، مخططی صورت بنانا ممکن نہیں ہوتا اور \"دالہ کا مخطط\" کی رسمی تعریف ریاضیاتی بیانات کی ضروریات پورا کرنے کے لیے مناسب رہتی ہے۔ یہ جانچنے کے لیے کہ کیا منحنی مخطط دالہ ہے، عمودی لکیر اختبار استعمال کرو۔ یہ جانچنے کے لیے کہ کیا دالہ واحد الواحد ہے، یعنی کیا اس کی مقلوب دالہ ہے، اُفقی لکیر اختبار استعمال کرو۔ اگر دالہ کا مقلب ہو، تو مخطط کو لکیر کے گرد معکس کر کے مقلوب دالہ کا مخطط ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ منحنی واحد الواحد دالہ ہو گی اگر بشرط اگر یہ دالہ ہو اور یہ اُفقی لکیر اختبار پر پورا اترے۔"@ur . "لاہور سے شائع ہونے والے ماہنامہ منہاج القرآن کی اشاعت کا آغاز 1980ء کی دہائی میں ہوا۔ یہ تحریک منہاج القرآن کا نمائندہ شمارہ ہے، جو اس کے تمام باقاعدہ رفقاء کو ارسال کیا جاتا ہے۔ اور اسی بناء پر یہ پاکستان کے علاوہ بیرون ملک مقیم تارکین وطن تک بھی پہنچتا ہے۔ مستقل سلسلوں میں القرآن، الحدیث اور الفقہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ امن عالم کے قیام، حقوق انسانی کے تحفظ بالخصوص حقوق نسواں سے متعلقہ مضامین بھی اس کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں یہ ماہنامہ گاہے بگاہے امت مسلمہ کو درپیش مسائل سے آگاہی اور ان کا حل بھی تجویز کرتا ہے۔"@ur . "ایمان بالکتب، یعنی اللہ تعالٰی کی اپنے نبیوں پر نازل کردہ کتابوں پر ایمان لانا اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔"@ur . ""@ur . "اللہ تعالٰیٰ نے اپنی مخلوق کو ہدایت اور رہنمائی دینے کے لیے جن برگزیدہ بندوں کے ذریعے اپنا پیغام حق مخلوق تک پہنچایا انہیں نبی اور رسول کہتے ہیں اور ان کے منصب کو نبوت اور رسالت کہا جاتا ہے۔"@ur . "ایمان باﷲ، یعنی اللہ تعالٰیٰ کے واحد و یکتا ہونے، اس کے خالق و مالک ہونے، اس کے پروردگار اور حاجت روا ہونے کا زبان سے اقرار اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اس کی تصدیق کی جائے تو اس اقرار و تصدیق کے مجموعے کا نام ایمان باﷲ ہے، جو اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔"@ur . "ایمان بالملائکہ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔"@ur . "اویس نیازی پاکستان کے معروف گلوکار اور فنکار ہیں ان کا تعلق موسیقی کے مشہور گھرانے سے ہے۔ اویس نیازی کے جد امجد شاہ دین خان مرحوم کا شمار برصغیر کے پکھاوجی گھرانے کے نامور گلوکاروں میں ہوتا ہے۔ وہ عظیم فنکار اور گلوکار طفیل نیازی مرحوم کے نواسے ہیں۔ وہ گزشتہ دس برسوں سے گلوکاری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔"@ur . "ظرف : utensil ظروف : utensils"@ur . "machinery آلاتیہ کَل ."@ur . "طرزیات سے مراد تمام اوزار اور تدابیر ہیں. یہ کسی بھی معین وقت کے دوران ہمارے اِرد گرد اشیاء کو تضبیط کرنے کے بارے میں علم اور ترقی ہے، اور اِس میں تمام اَوزار (ظروف، اختراعات، آلات، ایجادات اور ساخات)، تمام طریقہ جات (ہُنر، عملیات و طرازات)، اور تمام اطلاق‌شدہ امواد (خام اور مصنوع‌شدہ دونوں) شامل ہیں. مزید عام فہم تعریف میں، طرزیات دراصل فطرت کو قابو کرنے کی انسانی قابلیت ہے. درج ذیل خاکہ کو طرزیات کے خاکہ و تعریف کے طور پر پیش کیا جارہا ہے:"@ur . "ڈاکٹر محمدعلی OBE برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ کی معروف شخصیت ہیں۔ وہ سائوتھ ایشیاء کے لوگوں کی معاشی و تعلیمی مدد کرنے والے ادارے کیوئیسٹ فار اکناملک ڈیولپمنٹ کیو ای ڈی QED کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں۔ ان کے بزرگ پشاور کے علاقے درگئی سے اٹک کے علاقے حضرو اور بعد ازاں ایک بحری جہاز کے ذریعے برطانیہ ہجرت کرکے آئے تھے۔ محمد علی 1956 کو اٹک کی تحصیل حضرو کے گائوں موسٰی میں پیدا ہوئے۔ 26 جولائی 1969 کو اپنی والدہ کے ہمراہ برطانیہ چلے آئے۔ برطانیہ کے قانون مطابق انہیوں نے تعلیم حاصل کی اور مقامی اسکولوں و کالج میں زیر تعلیم رہے۔ ان دنوں بچوں کی عمر زیادہ لکھوا کر انہیں کام پر لگایا جاتا تھا مگر علی کے والد نے بحری جہازوں پر 25 سال تک مزدوری کی تھی، وہ پڑھ لکھ نہیں سکتے تھے اسی لئے انہیں تعلیم کی اہمیت کا اندازہ تھا لہٰذا انہوں نے محمد علی کو ملوں میں مزدوری کرنے کے بجائے تعلیم کے لئے اسکول بھیجا۔"@ur . "منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت لاہور میں قائم ہونے والا یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت اور تعلیم کا فلاحی ادارہ، جس میں زیادہ تر صوبہ سرحد اور آزاد کشمیر میں 8 اکتوبر 2005ء کو آنے والے زلزلہ سے متاثرہ یتیم بچے مقیم ہیں۔"@ur . "مسلم ایسوسی ایشن نامی تنظیم کا قیام برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں پچاس کی دہائی میں عمل آیا۔ برطانیہ میں پاکستانی مسلمانوں نے ہم وطنوں کی آمد کے بعد جب یہاں مساجد، اسکولوں اور فلاحی اداروں کی ضرورت کومحسوس کیا تو مسلم ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم سے ایسے اداروں کے قیام کے عمل کو آگے بڑھایا گیا۔ مسلم ایسوسی ایشن نے بریڈفورڈ میں پہلی مسجد ہاورڈ اسٹریٹ میں قائم کی۔ پہلا مسلم گرلز اسکول فیوریشم گرلز اسکول کے قیام کا سہرا بھی اسی تنظیم کو جاتا ہے۔ فیوریشم کالج برطانیہ کا شمار بہترین گرلز کالجوں میں ہوتا ہے۔ اس کالج میں کوئی بھی مرد نہیں ہے۔ استاتذہ سے اسٹوڈنٹ اورکئیرٹیکر تک سب خواتین ہیں۔ فیوریشم کالج برطانیہ کے اسٹیٹ اسکولوں میں پہلے نمبر پر ہے اور یہ وہ واحد اسٹیٹ اسکول ہےہ جو برطانیہ بھر کے گرامر اسکولوں کے مقابلے میں ایڈنگ ویلو میں ٹاپ ٹین اور جنرل رینکنگ میں ٹاپ 25 میں آتا ہے۔ آجکل ادارے کے چئیرمین بریڈفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر خورشید ہیں۔ اس ادارے نے ایک چیریٹی بھی قائم کی ہے۔ علاوہ ازیں مسجد سے ملحقہ عمارت میں بزرگوں کا ادارہ ایلڈرلی ڈے سینٹر بھی اسی کے زیر انتظام چلتا ہے جہاں پر بزرگ بیٹھ کر اخبارات، رسائل اور ٹیلیویژن سے لطف اندوزہوتے اور بیتے دنوں کی یادیں تازہ کرتے ہیں۔"@ur . "حالت الفن ."@ur . "یورپی یہودیوں کی تباہی ایک کتاب ہے جوکہ معروف مورخ راؤل ہلبرگ نے 1961ء میں شائع کی۔ ہلبرگ نے اپنے اس تحقیقاتی کام کی مزید تصحیح 1985ء میں کی اور یوں تین جلدوں پر مشتمل یہ کتاب منظرِ عام پر آئی۔ یہ یہودیوں کے مرگ انبوہ کا پہلا وسیع تر تاریخی مطالعہ تھا۔"@ur . "تاریخ دان یا تاریخ مرتب کرنے والے یا تاریخ کا مطالعہ کرنے والے کو مؤرخ کہا جاتا ہے۔"@ur . "مرزا عظیم بیگ چغتائی، [ولادت دسمبر 30، 1928؛ انتقال فروری 17، 2009] جو اردو ادبی حلقوں میں اپنے تخلص شبنم رومانی کے طور پہ جانے جاتے تھے، کراچی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک نامور شاعر تھے۔ شبنم رومانی کی پیدائش شاہ جہاں پور، ہندوستان کی تھی۔ انہوں نے علیگڑھ مسلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے جہاں انہوں نے بقیہ عمر کراچی میں گزاری۔ ان کی شاعری کی پہلی کتاب \"مثنوی سیر کراچی\" 1959 میں شائع ہوئی اور ادبی حلقوں میں پسند کی گئی۔ شبنم رومانی کی دیگر کتابوں میں \"جزیرہ\"، \"دوسرا ہمالہ\"، اور \"تہمت\" شامل ہیں۔ وہ کراچی سے اردو تنقیدی رسالہ سہ ماہی اقدار نکالتے تھے جس کے وہ مدیر تھے اور جس میں وہ باقاعدگی سے مضامین لکھا کرتے تھے۔ شبنم رومانی طویل علالت کے بعد قریبا اسی سال کی عمر میں فروری 17، 2009 کے دن خالق حقیقی سے جا ملے۔ شبنم رومانی نے سوگواران میں دو لڑکے اور چار لڑکیاں چھوڑے ہیں۔ شبنم رومانی کے ایک صاحب زادے، فیصل عظیم، بھی شاعر ہیں اور \"میری آنکھوں سے دیکھو\" نامی کتاب کے مصنف ہیں۔"@ur . "یہودیوں کے خلاف جنگ ایک کتاب کا عنوان ہے جوکہ 1975ء میں لوسی ڈیوڈسووچ نے لکھی۔ اس کتاب میں دوسری جنگ عظیم کے دوران مرگ انبوہ کا شکار ہونے والے یورپی یہودیوں کے متعلق تحقیقات کی گئیں ہیں۔"@ur . "حتمی حل یا یہودیوں کے سوال کا حتمی حل، دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودیوں کو تاراج کرنے کا نازی منصوبہ تھا، جس کے نتیجے میں مرگ انبوہ جیسا ہولناک ترین واقعہ رونما ہوا۔ ایڈولف ہٹلر نے اسے یہودیوں کے سوال کا حتمی حل قرار دیا تھا۔"@ur . "کسی بچے کے والد کے والد کو دادا کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی بچے کے والد کے والدہ کو دادی کہا جاتا ہے۔"@ur . "معلوماتی"@ur . "کاروباری"@ur . "عبدالحکم مراد ایک برطانوی مسلم عالم ہیں۔ وہ جامعہ کیمبرج کے شعبہ اسلامیات میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ وہ ایک نومسلم ہیں اور ان کا پرانا نام ٹم ونٹر تھا۔ ایک نومسلم عالم ہونے کے ناتے برطانیہ میں مسلمانوں سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے بہتر مسلم مسیحی تعلقات میں ان کا کردار اہم سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "فیصل آباد کی ایک اہم دانشگاہ (یعنی کالج) ہے۔"@ur . "جیمز ویب خلائی دوربین ناسا کا ایک زیر تکمیل منصوبہ ہے۔ یہ دوربین خلا میں زیریں سرخ شعائوں کے ذریعے کائنات کے انتہائی دور دراز اجسام کا مشاہدہ کرے گی، وہ اجسام جو فی الحال زمینی دوربینوں اور ہبل دوربین کی قوت مشاہدہ سے باہر ہیں"@ur . "جناح بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے زندگی پر بنائی گئی ایک فلم ہے۔ اس کی ہدایات جمیل دہلوی کی تھیں جبکہ تحریر اکبر صلاح الدین احمد اور جمیل دہلوی کی تھی۔ یہ فلم 1998ء میں لندن، برطانیہ اور پاکستان میں بیک وقت جاری کی گئی۔ اس فلم مين"@ur . "ہبل خلائی دوربین زمین کے مدار میں گردش کرنے والی ایک خلائی رصد گاہ و دوربین ہے۔ اسے خلائی جہاز ڈسکوری کے ذریعے اپریل 1990ء میں مدار میں بھیجا گیا تھا۔ اس کا نام امریکی خلائی سائنسدان ایڈون ہبل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اگرچہ ہبل کوئی پہلی خلائی دوربین نہیں، لیکن اس خلائی سائنس کے لیے تعلقات عامہ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور عام لوگوں میں عمومی طور پر جانی جاتی ہے۔ یہ انتہائی بڑی خلائی دوربینوں میں سے ایک اور خلائی تحقیق کے لیے اہم ترین اثاثہ ہے۔ ہبل امریکی خلائی ادارے ناسا اور یورپی خلائی ادارہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ ہبل واحد خلائی دوربین ہے جسے خلاء باز مدار میں مرمت کر سکتے ہیں اور نئے اجزا لگا کر کارکردگی بڑھا سکتے ہیں۔ اب تک ہبل کو چار بار مرمت کیا گیا ہے۔"@ur . "جرمنی کے سب سے بڑے صوبے باویریا کا صدر مقام ہے۔ میونخ برلن اور ہمبرگ کے بعد جرمنی کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "جمیل دہلوی ایک برطانوی فلمی ہدایت کار و تخلیق کار ہیں۔ وہ کلکتہ، بھارت میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد بھارتی جبکہ ماں فرینچ تھیں۔ اُنہوں نے بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی پر شہرہ آفاق فلم جناح (فلم) بنائی تھی۔"@ur . "پیش رفتہ / پیشرفتہ متقدمہ / متقدم عالی اعلیٰ / برتر / ترقی پذیر / ترقی کردہ"@ur . "اسلامی فقہ میں اساءت کی اصطلاح سنت مؤکدہ کے بالعکس ہے۔ یہ ایسے اعمال ہیں جن کی ممانعت پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاکید فرمائی ہے۔ ان اعمال کے کرنے کی عادت قابل ملامت و مذمت ہے، جبکہ کبھی کبھار عمل کرنا کرنے پر معافی ہے۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں خلافِ اولی ایسا فعل ہے جس کا نہ کرنا اس کے کرنے سے بہتر ہو، تاہم کر لینے پر گناہ نہیں ہوتا۔ اسلامی فقہ میں خلافِ اولی کی اصطلاح مستحب کے بالعکس ہے۔"@ur . "متوسط / متوسطہ حوالۂ لُغت (اُردو)"@ur . "سمیتِ وراثہ (genotoxicity) کا لفظ دو الفاظ ، سمیت (toxicity) اور وراثہ (gene) کو آپس میں ملا کر بنائی گئی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد کسی بھی شے یعنی substance کی وہ خاصیت ہوتی ہے کہ جس کی مدد سے وہ وراثوں (باالفاظ دیگر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ موراثہ) کی کاملیت (یعنی اس کے وجود کی صحت) کو متاثر کرے یا ضرر پہنچاۓ، سادہ الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی شۓ کی وراثوں کو نقصان پہنچانے والی خاصیت کو سمیت وراثہ کہا جاتا ہے۔ یہاں سمیت کا لفظ ، سم سے بنا ہے اور سُمّـِـيّـَـت (سُم + می + یت) ادا کیا جاتا ہے۔ ان اشیاء کو کہ جو سمیتِ وراثہ میں ملوث ہوں ان کو سامِ وراثہ (genotixic) کہا جاتا ہے اور جیسا کہ ان کے موراثہ کو ضرر پہنچانے کے فعل سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی وجہ سے وراثوں کی متوالیت میں خلل پیدا ہوتا ہے یوں یہ سامِ وراثہ اشیاء طفرہ (mutation) کی پیدائش کا موجب ہوتی ہیں اور ان کو مطفرین (mutagens) تصور کیا جاتا ہے۔ اگر یہ طفرہ کسی سرطان (cancer) سے متعلق وراثے میں نمودار ہو جاۓ تو پھر ان سامِ وراثہ اشیاء کی وجہ سے سرطان پیدا ہوسکتا ہے اور ایسی صورت میں ان کو مسرطن (carcinogen) تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ لازمی نہیں کہ ایک سام وراثہ (genotixic) ، ہمیشہ بطور مطفر (mutagen) ہی ظاہر ہو بعض اوقات ان کی وجہ سے طفرہ پیدا ہوۓ بغیر بھی سمیت وراثہ کا ظہور دیکھنے میں آتا ہے اور اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ہر mutagen ، ہمیشہ سرطان پیدا کرے یعنی ہمیشہ بطور carcinogen عمل کرے۔"@ur . "اعلیٰ طرزیات ، جسے مختصراً اعلیٰ طرز کہا جاسکتا ہے، سے مراد حالیاً دستیاب سب سے برتر طرزیات ہے."@ur . "تقارُب ارتکاز التقاء / التقا تجمُّع اقبال ."@ur . "کرنا / نمو کرنا /"@ur . "انجام دینا / عمل کرنا"@ur . "سامعین / حاضرین / ناظرین / مستمعین / اسماع"@ur . "طرزیاتی تقارُب ، سے مُراد مختلف طرزیاتی نظامات کا مشابہ اشغال انجام دینے کی طرف نمو کرنے کا رُجحان ہے."@ur . "بین بلاغہ ، دراصل بین رابطہ کیلئے ایک برقیاتی نظام ہے جو محدود یا نجی گفتگو، رہنمائی، تعاون یا اعلانات کیلئے بنایا اور استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "ایستگاہ ، سے مراد ایک ایسی فنگاہ ہے جہاں بعیدنمائی یا منظراتی پیداکاری انجام پاتی ہو."@ur . "دستی / دستیہ"@ur . "پاکسان قونصلیٹ کے دفتر سے قبل اکتوبر 1961 میں حکومت پاکستان نے ایک ویلفئیر آفیسر مسٹر ہوگن کو تعینات کیا۔ پاکسان قونصلیٹ بریڈفورڈ کا قیام باقاعدہ طور پر 1962 میں سن برج روڈ پر عمل میں آیا۔ چوہدری فضل حسین کو پہلا قونصلر نامزد کیا گیا جن کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا۔ کچھ عرصہ بعد جب آصف مجید نامی شخص قونصلر بنا تو اس نے دفتر کو لیڈز منتقل کردیا۔ بعد ازاں ذوالفقار شاہ قونصلر جنرل بنائے گئے تو انہوں نے قونصلیٹ کو ایک بار پھر بریڈفورڈ کی چیپ سائڈ روڈ منتقل کردیا۔"@ur . "کیو ای ڈی یعنی کوئسٹ فار اکنامک ڈیوپلپمنٹ ایک خیراتی ادارہ ہے جس کا قیام 1990ء میں عمل میں آیا۔ اس کے بانی و چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹرمحمدعلی OBE ہیں ۔ اگرچہ ادارہ کا قیام بریڈفورڈ شہرمیں عمل میں آیا مگر اب یہ ادارہ پورے برطانیہ میں اقلیتی براری بالخصوص جنوبی ایشیاء کے لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ ادارہ کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو بھی ایک معروف خاتون ادیبہ ملک MBE (ممبر آف برٹش ایمپائر) ہیں۔ برطانیہ میں آباد پاکستانیوں کی تعلیمی میدان میں ترقی کے لئے ادارہ نے بہت کام کیا ہے۔ اس کے لئے کیو ای ڈی نے بی بی سی کے پراجکیٹ چلڈرن ان نیڈ کے ساتھ مل کر مساجد اور مدارس میں بچوں کی قابلیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مدارس و مساجد کا تعلیمی پراجیکٹ (مدرسہ لٹریسی پروگرام) کی ابتداء بریڈفورڈ سے کی گئی تھی مگر اب یہ پروگرام لیڈز، ہڈرزفلیڈ، رادھرم، مانچسٹر، کیتھلے اور شفیلڈ تک پھیلا دیا گیا جس میں مزید شہروں کا دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ تعلیم کے علاوہ حصول ملازمت کے پراجیکٹ پر بھی کیو ای ڈی کام کررہی ہے۔ جس میں سب سے نمایاں برطانیہ میں خوش آمدید نامی پراجیکٹ ہے۔ کیو ای ڈی کا ادارہ ان نئے آنے والے افراد کی رہنمائی کرتا ہے جو برطانیہ میں پاکستان، بنگہ دیش یا بھارت وغیرہ سے ہجرت کرکے آتے ہیں۔ یہ ادارہ ایسے افراد کو پاکستان کی تعلیمی اسناد کے استعمال کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور انہیں برطانیہ کے ماحول میں تربیت دے کر باعزت روزگار کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے۔"@ur . "پاکستان ایسوسی ایشن نامی تنظیم بریڈفورڈ میں قائم ہونے والی پہلی سماجی تنظیم تھی جسے اس وقت کے پاکستانی صدر ایوب خان کی ہدایت پر قائم کیا گیا تھا۔ اس کے پہلے صدر ہمایوں مرزا نامزد ہوئے اور تاحیات اس تنظیم کی صدارت پر فائز رہے۔ پاکستان ایسوسی ایشن کے 1200 ممبران تھے۔ یہ وہ دور تھا جب برطانیہ پاکستانی سیاسی جماعتوں سے پاک تھا۔ ایسے وقت میں یہ تنظیم تارکین وطن کی خدمت پر مامور تھی۔"@ur . "بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی شاہ فیصل مسجد اسلام آباد سے ملحق ہے۔"@ur . "انسانی مزاج اور نفسیات میں مختلف عناصر کو دخل ہے۔ ماہرین نفسیات انسانی عادات، اطوار اور جرائم کا نفسیتاتی تجزیہ مختلف انداز میں پیش کرتے ہیں۔ کہیں انسان کے متشدد ہونے کا تجزیہ کیا جاتا ہے، کہیں جرائم کی نوعیت پر تحقیق ہوتی ہے، کوئی مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے عناصر اور تشدد پسند اور تنہائی پسند آدمی پر تحقیق کرتا ہے۔ یوں فلسفی اور دانشور انسانی مزاج اور حرکات و سکنات کا مختلف انداز میں تجزیہ پیش کرتے ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ جھوٹ بھی انسانی نفسیات کا ایک جزو ہے جس کا تعلق مختلف عوامل سے ہے۔ جھوٹ کیا ہے؟ انسان جھوٹ کیوں بولتا ہے؟۔ کون سے عناصر ایسے ہیں جو کسی آدمی کو جھوٹ بولنے پر اکساتے ہیں؟ اور جھوٹ کو پروان چڑھانے والے معاشرے پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان اہم سوالات پر پاکستان کے صحافی و دانشور شاہنواز فاروقی قلم اٹھاتے ہیں اور اپنے انداز میں اس کا تجزیہ کرتے ہیں۔ (ہم اور جھوٹ کی نفسیات) نامی یہ تجزیاتی مضمون روزنامہ جسارت کراچی میں 30 جون 1991 کو شائع ہوا۔ بعد ازاں یہی مضمون ان کی کتاب کاغذ کے سپاہی میں بھی شامل کیا گیا جو کہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی نے شائع کی ہے۔ مضمون کا خلاصہ ناشر اور مصنف کی اجازت سے درج کیا جارہاہے۔ اکثر جملے مصنف کے اپنے لکھے ہوئے ہیں مگر چند جملوں کو مختصر کرنے کی غرض سے تبدیل بھی کیا گیا ہے۔ مضمون نگار اپنے معاشرے کے رویہ کا تجزیہ کرتے ہوئے ابتداء کچھ یوں کرتے ہیں۔ اگر قوم کی اسلام پسندی کو دیکھا جائے تو ہم میں سے ہرشخص اپنے مسلمان ہونے کا شدت سے دعویدار ہے اور محسوس یہ ہوتا ہے گویا اسلام سے محبت اور اس کا تحفظ صرف اور صرف اسی کی ذمہ داری ہو۔ مگر جب اس کی عملی زندگی کو دیکھو تو دوسرا ہی منظر سامنے آتا ہے۔ ہم میں سے اکثر جتنی پابندی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں اتنی ہی پابندی سے رشوت بھی لیتے ہیں، جتنے خلوص سے روزے رکھتے ہیں اتنے ہی خلوص کے ساتھ اشیاء میں ملاوٹ بھی کرتے ہیں۔ جتنی خاموشی سے غریبوں کی مالی مدد کرتے ہیں اتنی ہی خاموشی سے ریاستی ٹیکس چراتے ہیں۔ جھوٹ، جھوٹ، جھوٹ، ہرجگہ جھوٹ، یہ سب صورتیں جھوٹ عملی شکلیں ہیں۔ اگر اہرمن کا وجود تسلیم کرلیا جائے تو ہم میں سے ہر ایک جھوٹ کا ایک مستند پیغمبر ہے۔ ہماری زندگی ہم پہر نازل ہونے والا جھوٹ کا صحیفہ ہے۔ اور ہم خود اپنی امت ہیں، امت ِ شر، ایسی امتِ شر جس کے شر کا نشانہ کوئی اور نہیں ہم خود ہیں۔"@ur . "موقع روئے خط سے مراد جالکاری نظام پر واقع معلومات کا پتہ ہے۔ موقع روئے خط کا اندراج کرنے پر ہم جالکاری نظام پر موجود مخصوص معلومات تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔"@ur . "دو طرفہ مُشعہ ، سے مراد ایک ایسا مشعہ ہے جو اشارت کی ترسیل اور وصولی دونوں کرسکتا ہو، اِس کے برعکس نشرکاری وصولہ اشارات کو صرف وصول کرسکتا ہے اور اُنہیں بھیج نہیں سکتا."@ur . "بادل : (cloud) : فضائی کرہ میں رطوبت اور پانی کی قلمی شکل ہی یہ بادل ہیں۔ خاص طور پہ بادل صرف زمیں کی سطح پر ہی پایے جاتے ہیں۔ دیگر سیاروں میں یہ بادل پائے نہیں جاتے۔"@ur . "نویاتی کیمیاء ، دراصل کیمیاء کا ایک ذیلی میدان ہے جو کہ تابکاری، نویاتی عملیات اور نویاتی خصوصیات سے متعلق ہے. ."@ur . "سَیر تکلّمہ ، (جسے دستی ترصولہ بھی کہاجاتا تھا) ایک دستی، نقل پذیر، دو طرفہ مشعی ترصولہ ہے."@ur . "مشعر جمع: مشعرات"@ur . ""@ur . "جانچ جانچ پڑتا جائزہ تفتیش"@ur . "نوطاقم / طاقم نو باز طاقم ."@ur . "عریض کشادہ"@ur . "اسلامک ریسرچ اکیڈمی ایک تحقیاتی ادارہ ہے جس کا پرانا نام ادارہ معارف اسلامی ہے۔ ادارہ اسلامی کتب اور اسلامی موضوعات وغیرہ پر ریسرچ کرنے کے علاوہ کتب کی اشاعت بھی کرتا ہے۔ کراچی کے علاقے میں فیڈرل بی ایریا میں واقع یہ ادارہ ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے۔"@ur . "expertise ماہر: expert ."@ur . "دانش ، جس کیلئے عام زبان میں علم کا لفظ بھی استعمال کیا جاتا ہے، سے مراد تجربے یا تعلیم کے ذریعے سے کسی شخص کی کسب شدہ مہارت اور ہنر؛ کسی مضمون کی نظریاتی یا عملیاتی سمجھ بوجھ."@ur . "کسب کرنا / کسب کاری : acquire اکتساب : acquirement کسب مکتسَب : acquired مکتسِب : acquirer ."@ur . "مارشاسنگھ برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ سے لیبر پارٹی کی جانب سے ممبر آف پارلیمنٹ ہیں۔ وہ بھارتی پنجاب میں 1954 کو پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی برطانیہ آگئے تھے انہوں نے بریڈفورڈ کے اسکول بیل ویو بوائز اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ وہ ٹریڈیونین میں بھی سرگرم رہنما تھے۔ 1997 میں بریڈفورڈ کے ایک سفید فام ممبر آف پارلیمنٹ نے میکس میڈن نے مستعفی کا اعلان کیا جس پر لیبر پارٹی کے قوانین کے مطابق نئے امیدوار کو منتخب کرنے کے لئے جماعت کے اندر انتخابی عمل دہرایا گیا۔ اس انتخاب میں مارشا سنگھ کے علاوہ دیگر افراد میں لارڈ نذیراحمد، محمد عجیب، رنگزیب چوہدری، ذوالفقار احمد، محمد تاج، و دیگر کشمیری پاکستانی شامل تھے۔ مارشاء سنگھ پارٹی کے اندر منتخب ہوئے اور بعد ازاں انہوں نے 1997 کے الیکشن میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کی۔ وہ بعد ازاں 2001 اور پھر 2005 کے الیکشن میں بھی منتخب ہورہے ہیں۔ ان کی اکثریت میں تسلسل سے کمی واقع ہورہی ہے۔ گزشتہ انتخبات میں دو مرتبہ محمد ریاض اور ایک مرتبہ ہارون رشید الیکشن لڑ چکے ہیں مگر ہر مرتبہ مارشا سنگھ کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ان کی پہلی اہلیہ فوت ہوچکی ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں، حال ہی میں انہوں نے دوسری شادی کرلی ہے۔ 6 مئی 2009 کو جنگ اخبار نے خبردی کہ مارشاسنگھ سمیت دیگر 20 ممبران پارلیمنٹ کو سیاست سے باہرکرنے کے لئے پارٹی کے قائد سے درخواست کی گئی۔ خبر کے مطابق مارشا سنگھ عوام کی خدمت کرنے میں ناکام رہے۔ 21 مئی 2009 کو کشمیر کی تحریک حق خودارادیت کے لئے نو قائم شدہ تنظیم نے جس کے ممبران کا تعلق لیبر پارٹی سے ہے مارشا سنگھ کو برطانوی پارلیمنٹ دارلعوام کے کمیٹی روم میں کشمیر کی آزادی کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ایوارڈ سے نواز۔ یہ ایوارڈ کشمیر کے صدر راجہ ذوالقرنین خان نے پیش کیا۔ 29 فروری 2012 کو مارشا سنگھ خرابی صحت کے باعث پارلیمنٹ کی ممبر شپ سے مستعفی ہوگئے۔ لیبر پارٹی کے قوانین کے مطابق جب پارٹی یہ سمجھے کہ کوئی ممبر آف پارلیمنٹ اپنے فرائض کسی وجہ سےانجام نہیں دے پارہا تو وہ اُسے مستعفی ہونے کامشورہ دے سکتے ہیں۔"@ur . "configuration وضع کرنا / توضیع : configure توضیع مکرر : reconfigure ."@ur . "composition ترکیب دینا : compose ترکیب کار / مرتکیب : composer ."@ur . "imaginary number = تخیلی عدد،"@ur . "میاں طفیل محمد کی وجہ شہرت ان کا جماعت اسلامی میں گرانقدر خدمات کا سر انجام دینا ہے۔ آپ 1944ء سے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل،1966 ء سے1971ء تک مغربی پاکستان کے امیر اور مرکزی نائب امیر اور پھر نومبر 1972ء سےاکتوبر 1987ء تک امیر جماعت اسلامی پاکستان رہے۔"@ur . "de نقص : fault ازالۂ نقص : default بے نقص : default طے شدہ متعین مقرر ."@ur . "/ مدون : edit تدوین کرنا / مدون کرنا : edit تدوین کاری / مدون کاری : editing"@ur . "من پسند"@ur . "ایجاد ، سے مراد نئی شکل، مادے کی ترکیب، کوئی اختراع، یا عملیت تخلیق دینے کا عمل ہے."@ur . "نظامت معاشرتی علوم کی ایک شاخ ہے۔ کسی بھی ادارہ کے اصل مقاصد کو بروئے کار لانے کیلیے درست و مسلسل اقدامات، ادارہ کے ذرائع و وسائل کی نگرانی و تضبیط (control) نظامت کہلاتا ہے۔ اس کے لیے ملازمتوں کی فراہمی، انسانی، مالی اور فکری وسائل اور خام اشیاء کا حصول انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور انہی کے ذریعہ ادارہ کے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔"@ur . "imaginary unit تخیلی اکائی ، دیکھو"@ur . "عائلر کے نام پر یہ کلیہ، ریاضیات میں مختلط تحلیل کا ہے، جو مثلشیاتی دالہ اور مختلط اَسّی دالہ کے درمیان گہرے تعلق کا پتہ دیتا ہے۔ عائلر کلیہ کا بیان ہے کہ، کسی حقیقی عدد x کے لیے: جہاں e قدرتی لاگرتھم کی اساس ہے، i تخیلی اکائی، اور cos اور sin مثلثیاتی دالہ \"جیب التمام\" (cosine) اور \"جیب منحنی\" (sine) ہیں، اور مد x قطریہ میں ہے۔ جب x مختلط ہو، تب بھی یہ کلیہ لاگو رہتا ہے۔ رچرڈ فینمان نے اس کلیہ کو \"ہمارا گوہر\" کہا ہے، اور \"تمام ریاضیات میں ایک بہت اہم، تقریباً حیران کن پریشان کن، کلیہ\" بتایا ہے۔"@ur . "complex analysis مختلط تحلیل ، دیکھو"@ur . "ظاہر ہونا / ظہور میں آنا / اُبھرنا : emerge ظہور پذیر / اُبھرتا/اُبھرتی/اُبھرتے : emerging"@ur . "کریلا ایک مشہور سبزی ہے جس کا شمار کڑوی ترین سبزیوں میں ہوتا ہے مگر اس کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔ اس کی پیداوار جنوبی ایشیاء، جنوب مشرقی ایشیاء، چین اور افریقہ کے علاقوں میں ہوتی ہے۔"@ur . "میتھی ایک پودا ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے عربی میں حلبہ اور انگریزی میں Fenugreek کہا جاتا ہے۔ اس کے تازہ پتوں کو پکا کر کھایا جاتا ہے اور اس کے بیج جو میتھی دانہ کہلاتے ہیں انہیں مختلف بیماریوں مثلاً ذیابیطس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ سبز اور بیجوں کا رنگ زرد مائل بہ سرخی ہوتا ہے۔ اس کے بیج 4000 سال قبل مسیح کے آثار تل حلال سے برآمد کیے گئے ہیں، جس سے اس کے قدیم استعمال کا پتہ چلتا ہے۔ یہی بیج توتن خامن نامی فرعون کے مقبرے میں سے برآمد ہونے والی اشیاء میں بھی شامل تھے۔"@ur . "سبزی کا لفظ عموماً پودوں کے ایسے حصے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو انسانی کھانے کے لیے ممکن ہو۔ چونکہ اس لفظ کو روایتاً استعمال کی جاتا ہے اس لیے اس کی سائنسی بنیاد کوئی نہیں اور بعض اوقات پھلوں کو بھی سبزی میں شامل کر لیا جاتا ہے مثلاً ٹماٹر۔ سبزی کی مثالیں کریلا، میتھی، آلو، گوبھی وغیرہ ہیں۔ فنجس کو بھی سبزی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ سبزیوں میں مختلف پودوں کے بیج، شاخیں، پھل اور جڑیں سب کی مثالیں ملتی ہیں۔ کچھ مشہور سبزیاں امریکہ کی دریافت کے بعد براعظم امریکہ سے لائی گئیں جن کو لوگ پندرھویں صدی عیسوی سے پہلے نہیں جانتے تھے۔ مثلاً ٹماٹر اور آلو۔ آج آلو سب سے زیادہ استعمال کی جانی والی سبزی ہے جو اصل میں ایک طرح کی جڑ ہے۔"@ur . "ٹماٹر ایک پودے کا پھل ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جنوبی اور مرکزی امریکہ کا پھل ہے اور پندرھویں صدی عیسوی میں باقی دنیا میں لایا گیا تھا۔ یورپ میں اسے سولہویں صدی عیسوی میں استعمال کیا جانا شروع ہوا مگر برطانیہ نے اٹھارویں صدی کے آغاز تک اسے استعمال نہ کیا گیا کیونکہ اسے زہریلا سمجھا جاتا تھا۔ ہسپانوی لوگوں نے اسے یورپ میں سب سے پہلے استعمال کیا۔ اس کا رنگ عموماً سرخ ہوتا ہے اور حیاتین جیم اور فولاد سے بھرپور ہے۔"@ur . "آلو ایک مشہور سبزی ہے جو اصل میں ایک پودے کی جڑ ہے۔ اس کا آبائی وطن جنوبی پیرو ہے۔ سولہویں صدی سے پہلے اسے باقی دنیا میں نہیں جانا جاتا تھا۔ آج یہ سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سبزی ہے۔ اسے 1536ء میں یورپ میں لایا گیا جہاں سے یہ باقی دنیا میں پھیل گیا۔ اس کی ہزاروں اقسام ہیں۔"@ur . "گوبھی ایک سبزی ہے جو Brassica oleracea خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے پھول گوبھی بھی کہا جاتا ہے۔ اسے ابال کر، تل کر اور بعض علاقوں میں کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ اس کا سر کا حصہ کھایا جاتا ہے جس کا رنگ سفید ہوتا ہے۔"@ur . "بند گوبھی ایک سبزی ہے جو Brassica oleracea خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اسے عموماً سلاد میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں۔ جن کا رنگ ہلکا سبز سے لے کر گہرا سبز ہوتا ہے۔ یہ اصل میں پتے ہوتے ہیں۔ اسے گھریلو باغیچوں میں آسانی سے اگایا جا سکتا ہے۔"@ur . "بینگن ایک سبزی ہے ۔ اس کا حیاتیاتی نام Solanum melongena ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ جن کا رنگ بنفشی اور بعض کا سفید ہوتا ہے۔ اسے گھریلو باغیچوں میں آسانی سے اگایا جا سکتا ہے۔ اس کا پودا 40 سے 150 سنٹی میٹر لمبا ہوتا ہے۔"@ur . "شملہ مرچ (Capsicum) ایک مفید سبزی ہے ۔ اس کے پودے کے خاندان کا حیاتیاتی نام Solanaceae ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ جن کا رنگ عموماً سبز، زرد، بنفشی اور سرخ ہوتا ہے۔ اس کا آبائی وطن میکسیکو اور چلی ہے جہاں اسے تین ہزار سال سے زیادہ عرصہ سے کاشت کیا جارہا ہے۔"@ur . "مفتی نظام الدین شامزئی عالم اسلام کے ایک ممتاز عالم دین تھے۔ آپ جامعۃ العلوم السلامیہ، علامہ بنوری ٹاون سے طویل عرصے تک وابستہ رہے۔ آپ کو سن 2004 میں گھر سے جامعہ جاتے ہوئے پہلے سے گھات لگا کر بیٹھے ہوئے کچھ نامعلوم دہشت گردوں نے فائرینگ کرکے قتل کردیا تھا۔ آپ کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔"@ur . "کھیرا ایک مفید سبزی ہے ۔ اس کے پودے کے خاندان کا حیاتیاتی نام Cucumis sativus ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ جن کا رنگ عموماً سبز ہوتا ہے۔ اس کا آبائی وطن ہندوستان ہے۔ یہ مغربی ایشیاء میں بھی تین ہزار سال سے زیادہ عرصہ سے کاشت کیا جارہا ہے۔ فرانس تک یہ نویں صدی اور برطانیہ تک چودھویں صدی عیسوی تک پہنچا۔"@ur . "مٹر ایک سبزی ہے ۔ اس کے پودے کا حیاتیاتی نام Pisum sativum ہے۔ مٹر اسے کے بیج ہوتے ہیں۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ جن کا رنگ عموماً سبز ہوتا ہے۔ اسے ترکی، مصر اور اردن میں پانچ ہزار سال سے زیادہ عرصہ سے کاشت کیا جارہا ہے۔ پاکستان کے علاقہ ہڑپہ سے بھی اس کے دانے ملے ہیں جنہیں تین ہزار سال قبل کاشت کیا گیا تھا۔"@ur . "لوکی ایک مفید سبزی ہے ۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ یہ ایشیاء، افریقہ، یورپ اور براعظم امریکہ میں بھی کاشت کیا جاتا ہے۔"@ur . "لال مولی یا سرخ مولی ایک پودے کی جڑ ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سرخ ہوتا ہے ۔ اسے قدیم روم میں کاشت کی جاتا تھا اور آج کل سلاد میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "لیموں اصل میں ایک پھل ہے مگر اسے عموماً سبزیوں کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس میں حیاتین جیم کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ اسے سلاد پر چھڑکا جاتا ہے اور اچار بھی بنایا جاتا ہے۔ بعض کھانوں میں اس کا چھلکا بھی ڈالا جاتا ہے۔ اس کا آبائی وطن معلوم نہیں مگر ایک اندازہ کے مطابق سب سے پہلے چین، ہندوستان اور برما میں پیدا ہوا۔"@ur . "توری ایک پودے کا پھل ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سبز ہوتا ہے ۔ ایشیاء اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔ ہندوستان و پاکستان میں اسے سبز کھایا جاتا ہے۔ اگر یہ پودے پر لگا رہے تو سوکھ کر اسپنج نما ہوتا ہے جسے عرب لوگ نہاتے ہوئے جھاون کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "بھنڈی ایک پودے کا پھل ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سبز ہوتا ہے ۔ ایشیاء اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔ ہندوستان و پاکستان میں اسے سبز کھایا جاتا ہے۔ اس کا پودا دو میٹر تک لمبا ہو جاتا ہے۔"@ur . "مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی ایک پودے کی جڑ ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سفید ہوتا ہے ۔ ایشیاء اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔ اس کا آبائی وطن ایک اندازہ کے مطابق جاپان ہے اس لیے اسے جاپانی مولی بھی کہا جاتا ہے۔ حیاتین جیم کی اچھی مقدار کے لیے مشہور ہے۔"@ur . "ایکڑ سے مراد برطانوی پیمائش کے نظام میں زمین کی پیمائش کا ایک درجہ ہے۔ یہ نظام پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں فی الوقت مروج ہے۔ ایک ایکڑ میں 4848مربع گز، 43560 مربع فٹ ہوتے ہیں۔"@ur . "تاریخ اسلام کے مطابق وہ مقام جہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ کا انتقال ہوا۔ منقول ہے کہ 577ء میں حضرت آمنہ بنت وھب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آپ کے ماموں سے ملاقات اور والد عبداللہ بن عبدالمطلب کی قبر کی زیارت کی غرض سے لے جا رہی تھیں کہ مکہ اور یثرب کے درمیان ابواء کے مقام پر وفات پا گئیں۔"@ur . "زاہد اقبال کا تعلق برطانیہ کی سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی سے ہے وہ اس وقت بریڈفورڈ ویسٹ سے ممبر آف پارلیمنٹ مارشاسنگھ کے خلاف پارلیمنٹ کے امیدوار ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کو عام طور پر ٹوری پارٹی بھی کہا جاتا ہے۔ زاہد اقبال نے 1997 میں اس وقت جماعت میں شمولت اختیار کی جب اسے 1997 کے الیکشن کے بعد لیبر پارٹی کے ہاتھوں بری طرح شکست ہوئی تھی۔ یہ دور مارگریٹ تھیچر کا آخری دور تھا۔ زاہد اقبال نے ٹوریز کی جانب سے پہلا انتخاب 2001 میں بریڈفورڈ نارتھ سے لڑا جسے آئندہ انتخابات میں حلقہ جاتی تبدیلیوں کے باعث بریڈفورڈ ایسٹ کا نام دیا گیا ہے۔ زاہد اقبال لیبر کے ممبر آف پارلیمنٹ ٹیری رونی کے خلاف امیدوار تھے اپنے پہلے انتخاب میں زاہد کو ٹیری رونی کے مقابلے میں شکست ہوئی اور وہ دوسرے نمبر پر رہے۔ 2005 میں ٹوری پارتی کی جانب سے عراق جنگ کی حمائت کی وجہ سے انہوں نے احتجاجا انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔ آئندہ قومی انتخابات کے لئے زاہد اقبال بریڈفورڈ ویسٹ سے امید وار ہوں گے۔"@ur . "برٹش مسلم فورم کا قیام 2007 میں عمل آیا۔ یہ برطانوی مسلمانوں کی اور بالخصوص سنی مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم ہے جس کے ساتھ 300 سے زائد مساجد کا الحاق ہے۔ اسے بی ایم ایف BMF کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ برٹش مسلم فورم کے چیئرمین صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمٰن محبوبی ہیں۔ اس تنظیم نے 7 جولائی 2007 کے بم دھماکوں کی بھرپور مذمت کی تھی۔"@ur . "صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمٰن محبوبی برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں کئی دہائیوں سے مقیم ہیں۔ وہ ایک خاندانی پیر اور آستانہ ڈھانگری شریف، آزاد کشمیر کے سجادہ نشین ہونے کے علاوہ برطانوی مسلمانوں کے تنظیم برٹش مسلم فورم کے چیئرمین بھی ہیں۔ برطانیہ کی 300 سے زائد مساجد برٹش مسلم فورم کی ممبر ہیں۔ صاحبزادہ حبیب الرحمٰن ادارہ صفتہ الاسلام سن برج روڈ اور بریڈفورڈ کی زیر تعمیر صفتہ اسلام یونیورسٹی کے بھی سربراہ ہیں۔ ان کے مریدوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔"@ur . "ادائیگی : انگریزی: pronunciation"@ur . "جھوٹ کو اردو میں حیلہ بازی بھی کہا جاتا ہے اور اس لفظ کا املا جھونٹ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ شعوری طور پر، قصداً اور ارادتاً کسی بات کو سچ بیان نا کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔ یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ عام طور پر جھوٹ اصل میں ایک غیرسچے بیان کی شکل میں دی جانے والی فریب کاری (deception) ہی ہوتی ہے جو کہ دوسروں کو دھوکا یا جل دینے کے لیۓ استعمال کی جاۓ۔ جھوٹ کی تعریف کے مطابق جھوٹ ، صرف زبان سے ادا کیۓ جانے والے الفاظ یا گفتگو کی صورت میں ہی ہونا لازم نہیں ہے بلکہ کوئی بھی ایسا زریعۂ اظہار جس میں دوسرے کے لیۓ دھوکا اور جل پوشیدہ ہو جھوٹ کے زمرے میں آجاتا ہے خواہ وہ لکھی ہوئی تحریر ہو، آنکھ کا اشارہ ہو یا ہاتھ کا۔"@ur . "تحریک محنت، پاکستان کے مزدوروں کی ایک غیر سیاسی تنظیم ہے جس کا مقصد مزدوروں اور صنعتی کارکنوں میں اسلام کی اشاعت کا کام کرنا ہے۔ اس مقصد کے لئے تحریک محنت پاکستان مختلف صنعتی اداروں میں درس قرآن، درس حدیث اور اسلامی و اخلاقی موضوعات پر اجتماعات کا انعقاد کرتی رہتی ہے۔ تحریک محنت پاکستان کا مرکزی دفتر ٹیکسلا کے قریب واہ میں واقع ہے۔ تنظیم فرقہ وارانہ تعصب سے پاک ہے اور جماعت اسلامی کی برادر تنظیم سمجھی جاتی ہے۔"@ur . "حقوق نسخہ ایک قانونی تصور ہے جو عام طور پر حکومتوں کی طرف سے ایک محدود مدت کے لئے کام کے اصل خالق کو خصوصی حقوق دیتا ہے۔"@ur . "ترتیبِ کار ."@ur . "ہیواد آرگنائزیشن :"@ur . "یمن کا ایک ضلع جو دارالحکوت صنعاء کے شمال مشرق میں واقع ہے اور جس میں تاریخی شہر بنام مأرب واقع ہےـ اس ضلع کے باشندے زیادہ تر مزارعین ہیں ـ مأرب کی پیداوار میں پھل، دالیں اور سبزیاں شامل ہیں ـ اس کے علاوہ یہاں معادنیات بھی حاصل ہیں، خصوصاً نمک، جپسم اور سنگ مرمر ـ سنہ 1986ء میں یہاں سے تیل بھی حاصل ہونے لگاـ"@ur . "مغل اردو زبان میں جنوبی ایشیا کے ایک قبیلہ یا ذات کا نام ہے،؛ بھارت، پاکستان، افغانستان، اور بنگلہ دیش سے متعلق ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو مغلوں نے مختلف ادوار میں وسط ایشیاء سے حملوں کے دوران آباد کئے- دیگر قومیں جیسا کہ ترک اور ایرانی تارکین وطن بھی یہاں آباد ہوئے-"@ur . "کادو حاضنہ (CO2 incubator) ایسے حاضنہ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں رطوبت (humidity) اور درجۂ حرارت کے ساتھ ساتھ ایک اور متغیر (variable) کیفیت کی بھی تضبیط کی جاسکتی ہے اور وہ متغیر ہے کاربن دو اکسید کی وہ سطح کہ جو اس حاضنہ میں رکھی جانے والی اس چیز کے گرد بطور محاصری (ambient) فضاء کے موجود ہو کہ جس کی حضانت یعنی incubation کی جارہی ہو۔ یہاں لفظ کادو اصل میں CO2 کا متبادل ہے، جس میں انگریزی کی ہی طرح کاربن سے ک ، اکسید سے ا اور 2 (دو) کو مرکب کیا گیا ہے؛ CO2 خاضنہ کہنے میں بھی کوئی علمی قباحت نہیں سواۓ اس کہ اردو کی تحریر میں اجنبیت کا احساس دلاتا ہے اور یہاں چونکہ ایک آلے کے نام سے سروکار ہے نا کہ کسی کیمیائی صیغے یا مساوات سے کہ جہاں سالماتی ساخت کو ظاہر کرنا لازمی ہو اس لیۓ کادو کا لفظ اختیار کیا گیا ہے۔"@ur . "عربی زبان میں قرآن مجید کی تفسیر ہے۔ اس کے مفسر سید قطب شہید ہیں۔"@ur . "ظہور پذیر طرزیات ،"@ur . "درجۂ صد اصل میں درجۂ حرارت کی ایک اکائی ہے جس کو centigrade اور سویڈن کے ایک سائنسدان بنام Anders Celsius سے منسوب کرتے ہوۓ celsius بھی کہا جاتا ہے جبکہ اس کی علامت (°C) اختیار کی جاتی ہے۔"@ur . "وی آلا وی آلا فن لینڈ کی ایک سابقہ میونسپلٹی ہے۔ یکم جنوری 2007 کو اسے توی یالا سے ملا کر اکآ کا قصبہ بنا دیا گیا ہے۔ وی آلا فن لینڈ کے مغرب میں موجود ہے اور یہ پرکان مآ نامی صوبے کا حصہ ہے۔ اس بلدیہ کی کل آبادی 5329 افراد ہے جو 2003 میں شمار ہوئی۔ اس کا کل رقبہ 56.78 مربع کلومیٹر ہے جس میں سے 5.88 مربع کلومیٹر پانی ہے۔ آبادی کی گنجانیت 104.7 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی سرکاری زبان فننش ہے۔"@ur . "عالم دین کی اصطلاح اس شخص کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو دین اسلام کا علم رکھتا ہوں اور مسائل شریعہ جانتا ہو ۔"@ur . "سیڈی اسی (CD80) اصل میں خوشۂ تمایز کے خاندان سے تعلق رکھنے والا ایک سالمہ ہے جو کہ T سیالویات پر موجود مناعتی مستضد (antigen) بنام سیڈی اٹھائیس کے لیۓ بطور ربیطہ (ligand) کام کرتا ہے۔ تاریخی طور پر اس کو B7-1 بھی کہا جاتا تھا اور آج بھی یہ نام طبی و حیاتیاتی جرائد میں دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "موجد ایک ایسا شخص ہے جو ایک نیا طریقہ، شکل، اختراع یا کوئی دوسری مفید چیز یا ذریعہ تخلیق یا دریافت کرے."@ur . "ویکیپیڈیا پر تحریر کے دوران آپ کو اپنی بات واضح کرنے کی خاطر اشکال و تصاویر لگانے کی ضرورت پیش آسکتی ہے اور اس طرح آپ کی تحریر قاری کی سمجھ میں جلد اور باآسانی آجاتی ہے کیونکہ جو بات الفاظ سے درست تصور اجاگر کرنے میں دقت طلب ہو تو بہتر یہی ہے کہ اس کا تصور ، تصویری شکل میں پیش کر دیا جاۓ۔ تصاویر لگانے کے لیۓ آپ مندرجہ ذیل طریقۂ کار استعمال کر سکتے ہیں۔"@ur . "ویکیپیڈیا پر مضامین اور تحریروں میں فارمیٹنگ کے لیۓ متعدد اقسام کے ٹول موجود ہیں جن میں سے چند بنیادی ٹولز آپ کو تدوینی یا لکھائی خانے کے اوپر والے حاشیۓ پر نظر آئیں گے۔ آپ اپنے تحریر کردہ کسی بھی لفظ کو ماؤس سے سیلیکٹ کیجیۓ اور پھر اوپر ٹول بار میں انتہائی دائیں جانب موجود B  کے بٹن پر کلک کیجیۓ، اس طرح کرنے سے آپ کے سیلیکٹ کردہ لفظ کے دائیں اور بائیں جانب تین عدد حذفین یا apostrophes آجائیں گی جیسا کہ سامنے حرف پر آئی ہوئی ہیں ، '''حرف''' اور تدوینی خانے میں ایسی علامات کسی لفظ کے گرد رکھ دیۓ جانے کے بعد جب صفحہ نمائش کیا جاۓ گا یا محفوظ کیا جاۓ گا تو کمپیوٹر کے اسکرین پر وہ لفظ دبیز یعنی bold نظر آۓ گا۔ الفاظ کو مندرجہ بالا طریقے سے B  کا بٹن دبا کر دبیز کرنے کے بجاۓ اگر آپ چاہیں تو یہی کام اپنے کی بورڈ کے حذفین والے بٹن کو تین بار دبا کر بھی کرسکتے ہیں۔ درج ذیل میں دیا گیا ایک مختصر سا جدول (ٹیبل) آپ کو تین بنیادی شکلبندیوں کے متعلق بتاتا ہے۔ ریتخانے میں جایۓ اور ایسا عمل طور پر کر کے دیکھیۓ۔ مندرجہ بالا جدول میں اردو الفاظ کو Tahoma نام کے فونٹ میں لکھا گیا ہے جس میں دبیز الفاظ مناسب طور پر دبیز نظر آتے ہیں جبکہ اردو ویکیپیڈیا پر فی الحال defalt کی حیثیت سے مضامین کے فونٹ urdu naskh asiatype میں رکھے ہوۓ ہیں جن میں اردو الفاظ دبیز کرنے پر دبیز نظر نہیں آتے۔ مزید یہ کہ مذکورہ بالا نسخ فونٹ بی ‌بی ‌سی کی سائٹ سے قانونی طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس فونٹ کا بی ‌بی ‌سی کے علاوہ دوسری سائٹ پر تجویز کرنے کی قانونی حیثیت واضح نہیں۔"@ur . "خط زمانی، سلسلہ زمانی، تسلسل زمانی۔ ."@ur . "شاید ہی دنیا کا کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہ ہو اور شاید ہی ایسا کوئ ی انٹرنیٹ یوزر ہو کہ جو گوگل کے بارے میں نہ جانتا ہو انٹرنیٹن کی دنیا پر بادشاہی کرنے والے سر چ انجن کو دنیا گوگل کے نام سے یاد کرتی ہے گوگل کہ جو آج سے تقریباچند ایک سال پہلے شروع کیا گیا تھا آج آن لائن بزنس میں بہت آگے گوگل اپنے یوزر کو pay per click یعنی فی کلک کے پسیے دیتی ہے گوگل ایڈسینس کے بارے میں بہت سے ویب سائٹ اب اردو میں آچکے ہیں یعنی کہ گوگل ایڈسینس انٹرنیٹ پر کمائی کرنے کا ایک سستا طریقہ ہے۔"@ur . "یہ موجدین کی فہرست ہے. نیز دیکھئے: فہرست سائنسدانان، ایجادات کا خط‌الوقت، اور"@ur . "فلسفۂ طرزیات ، ایک فلسفیاتی میدان، جس میں طرزیات کی فطرت اور اِس کی معاشرتی اثرات کا مطالعہ کیا جاتا ہے."@ur . "ترقی پذیر ملک ، سے مراد ایک ایسا ملک ہے جس کے جمہوری حکومتوں، آزاد بازاری معیشت، صنعت کاری، سماجی کاموں اور اپنے شہریوں کیلئے حقوق انسانی ضمانات کا معیار مغربی انداز کے معیارات سے نیچے ہو."@ur . "خان پور : ریاست پنجاب (پاکستان) کے ضلع رحیم یار خان میں یہ شہر واقع ہے۔ اس کی آبادی 1،56،152 ہے۔ ."@ur . "عالمی طاقت ، سے مراد ایک ایسی ریاست ہے جو عالمی نظام میں سربراہانہ مقام رکھنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی (سیاسی اور اقتصادی) حالات و واقعات پر اثر و رُسوخ ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہو، نیز اپنے مقاصد کی حفاظت کیلئے عالمی پیمانے پر طاقت استعمال کرنے کی قابلیت رکھتی ہو. روایتاً اِسے عظیم طاقت سے ایک درجہ اُوپر سمجھا جاتا ہے."@ur . "خزافتی ہندسیات ، گرمائش کے عمل کو استعمال کرتے ہوئے غیرنامیاتی، غیرفلزی امواد سے اشیاء بنانے کا علم اور طرزیات."@ur . "بند ایک قسم کی تعمیر ہے جوسطحی پانی کے زخائر کو جمع کرنے اور اس کو استعمال میں لانے کے مقاصد سے بنائے جاتے ہیں۔ ‘بند‘ یا ‘باند‘ کئی اقسام کے ہیں۔ ایک بند یا ڈیم اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو کہ بہتے پانی یا زیر زمین پانی کو جمع کرنے لیے بنی ہو۔ عموماً ڈیموں کابنیادی مقصد پانی کے بہاؤ کو روکنا ہوتا ہے، جبکہ اس میں کئی تعمیرات جیسے سیلابی دروازے اور پانی کے بہاؤ کو سست کرنے والی تعمیرات کا مقصد پانی کو اپنی مرضی سے استعمال میں لانا ہوتا ہے جیسے مختلف علاقوں میں نہری نظام کے تحت موڑنا وغیرہ۔ آبی طاقت کے آلات پانی کے منبع تلے استعمال کر کے ڈیموں میں بجلی بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔ ایک ڈیم سے پیدا شدہ بجلی کئی لاکھ لوگوں کے زیر استعمال آسکتی ہے۔"@ur . "تخزین توانائی ،"@ur . "نویاتی طرزیات ، ایک ایسی طرزیات جو جوہری نویہ کے تعاملات کا احاطہ کرتی ہے."@ur . "یہ توانائی موضوعات کی فہرست ہے، جس میں توانائی سے تعلق رکھنے والے مقالات شامل ہیں. توانائی سے مراد ‘‘کام کرنے کی قابلیت’’ ہے."@ur . "خرد طرزیات ، ایک ایسی طرزیات ہے جس کا تعلق خردمیٹری پیمانے پر تیار ہونے والی اختراعات اور امواد سے ہے."@ur . "اوریا مقبول جان پاکستان کے معروف ستون نگار (columnist)، شاعر، دانشور، ناٹک نگار (dramatist) اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ بطور ستون نگار و دانشور ان کے ستون باقاعدگی کے ساتھ پاکستان کے معروف اردو اخبار روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ وہ اپنی شاعری اور منفرد انداز تحریر کے باعث کئی ادبی اعزازات حاصل کر چکے ہیں، انہیں 2004 میں پاکستان کے بہترین ستون نگار کا اعزاز بھی مل چکا ہے۔ اوریا مقبول جان ایک دیانت دار مامور اداری بھی ہیں جن کی دیانت داری اور انصاف پسندی کا پاکستان میں بہت چرچا ہے وہ مختلف شہروں میں نائب مفوض (deputy commissioner) کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں، اور تادم تحریر بھی پاکستان میں اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔"@ur . "حاجی مصدق حسین برطانیہ کی معروف سماجی و کاروبای شخصیت ہیں۔ وہ مذہبی اداروں و جماعتوں سمیت کئی فلاحی اداروں کے سرگرم رکن بھی ہیں۔ انہوں نے برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں اپنی عملی زندگی کا آغاز 16 برس کی عمر میں ایک مزدور کی حیثیت سے کیا اور چند سال بعد وہ شہر کے کامیاب ترین ایشیائی بن چکے تھے۔ انہوں نے اپنے عزیز حاجی محمد سلیم کے ساتھ مل کر کشمیر کرائون بیکری کی بنیاد رکھی اور اس ادارے کو اپنی شبانہ روز محنت کے ذریعے یورپ کی سب سے بڑی ایشیائی بیکری بنا ڈالا۔ بعد ازاں انہوں نے اپنا علیحدہ ادارہ YCB بھی قائم کیا مگر چند سال بعد اسے فروخت کرکے شہر کی ایک معروف مل خریدی اور آج کل تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہیں۔"@ur . "پیدائش:19 اگست 1910 انتقال:31 مارچ 1977 ناقد، افسانہ نگار، ناول نگار، شاعر، ڈرامہ نگار اور خاکہ نگار ۔"@ur . "ممتاز اکبر خان بریڈفورڈ کا ایک پاکستانی تاجر ہے۔ اس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ یہ صاحب 1980 تک ایک فیکٹری میں مزدوری کیا کرتے تھے۔ فیکٹری جاتے ہوئے وہ بریڈفورڈ کی معروف سڑک گریٹ ہارٹن روڈ پر ایک میل کی مسافت پیدل طے کرتے۔ ایک روز انہوں نے سوچا کہ کیوں نہ کوئی دوکان کھولی جائے ۔ ممتاز کی والدہ نے 4 ضرب 6 فٹ کے ایک کھوکے سے کام کا آغاز کیا۔ ممتاز اپنی والدہ کے ہمراہ سموسے اور پان تیار کرتا اور پھر مزدوری کے لئے چلا جاتا۔ وہ دکان چلتی رہی تا وقتیکہ ان کےوالد نے ایک ہوٹل یا پب خرید لیا جس میں ایشیائی کھانے کے علاوہ شراب بھی فروخت کی جاتی تھی۔"@ur . "مفتی محمد تقی عثمانی عالم اسلام کے مایہ ناز عالم اور جید فقیہ ہیں۔ آپ کا شمار عالم اسلام کی چند چوٹی کی علمی شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ 1980 سے 1982 تک وفاقی شرعی عدالت اور 1982 سے 2002 تک عدالت عظمی پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بینچ کے جج رہے ہیں۔ آپ اسلامی فقہ اکیڈمی، جدہ کے نائب صدر اور جامعہ دارلعلوم، کراچی کے نائب مہتمم بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ آٹھ اسلامی بینکوں میں بحیثت مشیر کام کررہے ہیں۔"@ur . "مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی، تحریک پاکستان کے رہنما اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے ہیں۔ آپ پاکستان کے موجودہ مفتی اعظم اور سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے رئیس الجامعہ ہیں۔"@ur . "فیصل آباد کے شمال میں موٹروے (ایم 3) سے تقریبا 5 کلومیٹر دور سرگودھا روڈ کے کنارے واقع ایک تاریخی قصبہ"@ur . "مفتی محمد شفیع عثمانی تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما اور مفتی اعظم پاکستان تھے۔ آپ نے مولانا شبیر آحمد عثمانی کی دعوت پر اپنا آبائی وطن دیوبند چھوڑ کر پاکستان حجرت کی۔ آپ کا شمار دارالعلوم دیوبند کے اہم استازہ میں ہوتا تھا۔ پاکستان آکر سب سے سے پہلے پاکستان میں دستور سازی کے عمل میں شریک ہوئے اور قائد اعظم کے وعدوں کے مطابق پاکستان میں نفاذ شریعت کے لئے راہ ہموار کیں۔ آپ نے کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک وسیع و عریض مدرسہ جامع دارالعلوم کراچی قائم کیا جو آج پاکستان کا سب سے بڑا دینی مدرسہ ہے۔"@ur . ""@ur . "حبالہ طرحبند (Web Design) سے مراد وہ ہنر ہے جس میں طرحبندیَ وراۓ متن (hypertext) کرتے ہوےَ معلوماتی مواد (contents) کی، صارف موَخر (End User) کےلیے نمائش کا اہتمام حبالہ محیط عالم پر کیا جاتا ہے۔"@ur . "تفہیم القرآن قرآن مجید کی تفسیر بقلم ابو الاعلی مودودی ہے۔ قرآن مجید کے ترجمہ و تفسیر پر اُردو زبان میں اتنا کام ہو چکا تھا کہ مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ نے صرف برکت اور سعادت کے لیے تفہیم القرآن تحریر نہیں کیا بلکہ انکا حقیقی مقصد یہ تھا کہ عام تعلیم یافتہ لوگوں تک روحِ قرآن اور اس کتابِ عظیم کا حقیقی مدعا پہنچ سکے۔اس کے لیے انہوں نے لفظی ترجمہ کے بجائے آزاد ترجمانی کا طریقہ اختیار کیا تاکہ ادب کی تند وتیز اسپرٹ جو قرآن کی اصل عربی عبارت میں بھری ہوئی ہے وہ متاثر نہ ہو کیونکہ یہی تو وہ چیز ہے جوسنگ دل سے سنگ دل آدمی کا دل بھی پگھلا دیتی ہے ۔ جس کی قوت ِتاثیر کا لوہا اس کے شدید ترین مخالفین تک مانتے تھے اور ڈرتے تھے کہ یہ جادو اثر کلام جو سنے گا وہ بالآخر نقدِ دل ہار بیٹھے گا۔ اور یہ سارے فو ائد لفظی ترجمہ کے ذریعہ حاصل کرنا مشکل ہے۔ چنانچہ مولانا نے تفہیم القرآن میں جس انداز کو اپنایا اس نے لاکھوں دلوں کو متاثر کیا خصوصاً نوجوان طبقے میں قرآن فہمی اور اس پر عمل کرنےکا احساس تیزی سے ابھرا۔ تفہیم القرآن چھ جلدوں پر مشتمل ہے ۔ (محرم ١۳٦١ھ) فروری 1942 ء میں تفہیم القرآن لکھنے کے کام کا آغاز ہوا ۔ پانچ سال سے زیادہ مدت تک اس کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ سورة یوسف کے آخر تک ترجمانی اور تفہیم تیار ہو گئی۔ اس کے بعد حالات کی بناء پر مولانا کو کچھ لکھنے کا موقع نہ مل سکا ۔ بعد ازاں ١۹۴۸ء میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے داخل ِ زنداں کردیا گیا ۔ جہاں انہیں تفہیم القرآن کے مواد پر کام کرنے کا خاصہ موقعہ ملا۔ ۲۴ ربیع الثانی ١۳۹۲ھ بمطابق 7 جون1972ء کو تفہیم القرآن تیس سال چار مہینے کے عرصے میں پایہٴ تکمیل کو پہنچی ۔اس کے متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ تفہیم القرآن﴿مذکورہ سائٹ اردو میں تفہیم القرآن پر ایک بہتر کاوش ہے﴾ تفہیم القران، انگریزی ترجمہ و تفسیر"@ur . "اڈوبی نظامات مصنع لطیف) بنانے والا ایک امریکی کاروباری ادارہ ہے، جس کا مرکزی دفتر سان جوز کیلی فورنیا ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے۔ اڈوبی کے زیادہ تر مصنع لطیف تخطیط ، طباعت اور کثیرالوسیط منتجات تخلیق کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اڈوبی نظامیات کی بنیاد دسمبر 1982ء میں جان وارناک اور چارلس گیسک نے رکھی۔ \"اڈوبی\" نام رکھنے کا سبب بانی ادارہ کے گھر کی پشت پر بہنے والا \"دریاےَ اڈوبی\" بنا۔ اڈوبی نظامیات نے شمارندہ تخطیط کے شعبے میں ایسے بامقصد، صارف دوست اور معیاری مصنع لطیف بناےَ کہ ادارے نے دن دگنی رات چوگنی ترقی کی اور اس کے بناےَ ہوے مصنع لطیف جدید تخطیطی عمل میں معیار کی حثیت اختیار کر گئے۔ ترقی کی منزلوں میں ایک اہم واقعہ دسمبر 2005ء میں ہوا جب اڈوبی نظامیات نے اپنے اولین حریف میکرومیڈیا کو خرید کر شمارندہ اور کثیرالوسیط تخطیط میں اپنی اجارہ داری قائم کر لی۔"@ur . "لفظی معنی: پرکھ، چھان بین، کھوٹا کھرا جانچنا۔ اصطلاحی معنی: ایسی رائے جو برے بھلے یا صحیح اور غلط کی تمیز کرا دے۔ لفظ تنقید علم مصطلح الحدیث میں بھی مستعمل ہے، جس میں کسی حدیث کے راویوں پر جرح و تعدیل کرتے ہوئے انہیں پرکھا جاتا ہے تاکہ غلط اور درست میں تمیز کی جا سکے۔ اردو میں اس لفظ کا استعمال بعض اوقات منفی معنوں میں بطور اعتراض بھی لیا جاتا ہے، حالانکہ بنیادی طور پر یہ مثبت مفہوم کا حامل ہے۔"@ur . "ہندسیاتی طبیعیات ، ."@ur . "کان کُنی ، دراصل زمین کے اندر، عموماً کسی رکازی جسم سے، قابلِ قدر معدنات یا دوسرے ارضیاتی امواد نکالنے کا عمل ہے."@ur . "فیصل آباد میں قائم مشہورِ زمانہ زرعی یونیورسٹی، پاکستان کی سب سے قدیم اور ایشیاء کی سب سے بڑی اور اکلوتی زرعی یونیورسٹی ہے، جس کی وجہ سے فیصل آباد شہر کو پاکستان بھر میں نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ زرعی یونیورسٹی کا قیام 1908ء میں پنجاب زرعی کالج کے نام سے عمل میں آیا تھا۔ اس وقت زرعی یونیورسٹی میں 200 سے زیادہ پی ایچ ڈی سائنسدان ہیں۔"@ur . "موٹروے ایم 3، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ایک موٹروے ہے۔ یہ 53 کلومیٹر طویل ہے اور یہ پنڈی بھٹیاں کے قریب موجود ایم 2 (M2) اور ایم 3 (M3) کے سنگھم سے شروع ہو کر فیصل آباد تک جاتی ہے۔ موٹروے ایم 2 کے برخلاف یہ صرف 4 لین پر مشتمل ہے۔"@ur . "پنڈی بھٹیاں پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد سے تقریباً 60 کلومیٹر دور شمال کی سمت واقع ایک قصبہ ہے۔ جس کا نام موٹروے ایم2 اور ایم3 کے سنگم کی وجہ سے زبان زدِ عام ہو گیا ہے۔ انتظامی تقسیم کے لحاظ سے یہ قصبہ پنجاب کے ضلع حافظ آباد میں واقع ہے۔"@ur . "پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد سے تقریباً 30 کلومیٹر دور شمال کی سمت موٹروے ایم3 کے کنارے واقع ایک چھوٹا قصبہ۔ انتظامی تقسیم کے لحاظ سے یہ قصبہ فیصل آباد میں واقع ہے۔"@ur . "پیپلز کالونی فیصل آباد میں واقع پہاڑی گراؤنڈ جسے کشمیر پارک کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، علاقے کا ایک اہم باغ ہے۔ فیصل آباد کے جنوب میں واقع سب سے بڑا باغ ہونے کی وجہ سے اس کے جنوبی رہائشی علاقوں کے آبادی کو یہی باغ میسر ہے، جہاں اکثر لوگ گھومنے پھرنے کو آتے ہیں۔ اس کے ایک سرے پر تھانہ بٹالہ کالونی اور دوسری طرف مشہور سکول صابریہ سراجیہ ہائر سیکنڈری سکول واقع ہے۔"@ur . "معشیت میں اجارہ داری سے مراد وہ کیفیت ہے جب ایک مخصوص فرد یا کاروباری ادارہ کسی خاص منتج یا خدمت میں زبردست طاقت و قدرت حاصل کر لیتا ہے اور اس کےحریفوں کے لیے اس معیار کی منتج یا خدمت پیش کر نا تقریبا ناممکن ہو جاتا ہے۔"@ur . "محرک راستہ یا محرکی راستہ دراصل تیز رفتار ناقلی آمدورفت کیلئے بنائی گئی شاہراہ کو کہاجاتا ہے۔ یہ ایک آمدرفتی اشارات اور چوراہات (intersections) کے بغیر شاہراہ ہوتی ہے جس پر آمدورفت بغیر کسی خلل کے گزرسکتی ہے۔ راہ محرک اور ایک شاہراہ میں بنیادی فرق طرزیات کا ہے؛ شاہراہ سے مراد کوئی بھی وسیع اور اہم گذرگاہ یا بڑی سڑک ہوسکتی ہے جبکہ محرکی راستے سے مراد ایک ایسی شاہراہ کی ہوتی ہے جس پر تیز رفتار اور بھاری گاڑیاں بھی سریع الحرکت رہتے ہوئے اور جدید دور کی مکمل طرزیاتی سہولتوں سے استفادہ کرتے ہوئے محفوظ ترین سفر کرسکتی ہیں۔"@ur . "نزلہ (influenza) جس کے لیۓ flu کا لفظ بھی سننے میں آتا ہے ایک ایسی عدوی بیماری ہے کہ جس میں virus کے حملے کی وجہ سے نظام تنفس متاثر ہوتا ہے اور تنفسی نظام میں شامل اعضاء ؛ ناک ، حلق اور قصبات (bronchi) سمیت پھیپھڑوں تک میں سوزش (inflammation) پیدا ہوسکتی ہے۔ عام طور پر چونکہ virus کی وجہ سے پیدا ہونے والی ان علامات کے علاوہ دیگر وجوہات کے باعث ہونے والے ناک کے بہاؤ پر بھی لفظ نزلہ ادا کیا جاسکتا ہے اس لیۓ علم طب و حکمت میں اگر ضرورت پیش آجاۓ تو influenza کے لیۓ وبائی نزلہ ، کی اصطلاح بھی دیکھنے میں آتی ہے۔ نزلہ کو نزلا بھی لکھا جاتا ہے۔"@ur . "برمیزی طباعت یا طباعت کی وہ قسم ہے جس میں برمیزی شمارندہ بطور معاون استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طباعت میں برمیزی شمارندے میں موجود تخطیطی برنامج کی مدد سے اسکرین پر جو دیکھا وہ پایا خصوصیات کی مطبوعات بنائی جاتی ہیں جنہیں بعد ازاں چھاپنے کے لیے بڑے یا چھوٹے چھاپے خانے پر بھیجا جاتا ہے۔"@ur . "برمیزی شمارندہ یا ذاتی شمارندے کی ایک اہم قسم ہے۔"@ur . "تثمی نقشہ کے معنی انگریزی میں ہے۔ تثمی نقشہ جاتی تخطیط شمارندہ میں تخطیط کی ایک قسم ہے۔ اس کو راسٹر تخطیط (Raster Graphics) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "خلاقیات"@ur . "پار لفظ ، ایک خفیہ لفظ یا محارف کا نسقہ جو کہ توثیق، شناخت ثابت کرنے یا کسی وسیلہ تک رسائی حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. ."@ur . "وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ(84)وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلا يُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَلا هُمْ يُنظَرُونَ(85)وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ أَشْرَكُوا شُرَكَاءَهُمْ قَالُوا رَبَّنَا هَؤُلاء شُرَكَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِنْ دُونِكَ فَأَلْقَوْا إِلَيْهِمْ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ(86)وَأَلْقَوْا إِلَى اللَّهِ يَوْمَئِذٍ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ(87) الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ العَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ(88)وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِمْ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَى هَؤُلاء وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَ(89)}."@ur . "ہوافضائی ، زمین کے کرۂ ہوائی اور اِردگرد فضاء پر مشتمل ہے. خصوصاً یہ اِصطلاح دراصل ایک ایسی صنعت کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو کہ خلاء و ہواء میں حرکت کرنے والے ناقلات پر تحقیق، اُن کی طرحکاری ، تصنیع، عاملیت اور برقراریت کرتی ہے. ہوافضاء ایک متنوع میدان ہے جس کے کئی تجارتی، صنعتی اور عسکری اطلاقات ہیں. یادرہے کہ ہوافضائی اور ہوافضاء کی معنی الگ ہیں، ہوافضاء سے مراد زمین پر کسی مقام کے اُوپر ہوا کا طبیعی علاقہ ہے."@ur . "."@ur . "ہوافضاء یا ہوا و فضاء ، سے مراد کسی ملک کا اپنی سرزمین اور سرزمینی پانیوں کے اُوپر ضبط کیا ہوا کرۂ ہوائی حصّہ ہے. ہوافضاء کے دو اقسام ہیں: مضبوط ہوافضاء غیرمضبوط ہوافضاء ."@ur . "ماحولیاتی طرزیات یا ماحولی طرزیات ،"@ur . "\"یوم پاکستان\" پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ھے ۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس دن \"23 مارچ\" پورے پاکستان میں عام چھٹی ہوتی ہے۔"@ur . "اموادی علم یا اموادی ہندسیات ایک بین الاختصاصاتی میدان ہے جو سائنس و ہندسیات میں مادہ کے خصوصیات اور ان کے اطلاقات پر محیط ہے."@ur . "اکبر صلاح الدین احمد جن کو عام طور پر اکبر ایس احمد بھی کہا جاتا ہے، ایک پاکستانی ماہر بشریات، فلمی قلمکار، سفیر، مسلمان عالم ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وہ تحقیقی اعتبار سے اسلام پر عصرِ حاضر چند نمایاں لوگوں میں سے ایک ہیں۔ اُنہوں نے بانیء پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی پر شہرہ آفاق فلم جناح (فلم) میں قلمکاری کے جوہر دکھائے تھے۔"@ur . "مرگ انبوہ کے مرکزی کردار ایڈولف ہٹلر کی موت کے متعلق عام قیاس آرائی یہی ہے کہ 30 اپریل، 1945ء کو ہٹلر نے خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی اور انتہائی سریع الاثر زہر سنکھیا (سائنائڈ) کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ خود کشی کے دوہرے طریقہء کار سے افواہوں کو تقویت ملی کہ ہٹلر دوسری جنگ عظیم میں بچ گیا تھا لیکن اس کی باقیات کا پتہ نہ چل سکا۔ خود کشی سے محض ایک دن پہلے یعنی 29 اپریل، 1945ء کو ہٹلر نے اپنی داشتہ ایوا براؤن سے شادی کی تھی اور 30 اپریل، 1945ء کو دونوں نے خود کشی کرلی۔"@ur . "ایوا این پاؤلا براؤن (6 فروری، 1912ء تا 30 اپریل، 1945ء) ایڈولف ہٹلر کی پرانی ساتھی اور بالآخر بیوی تھی۔ براؤن کی ہٹلر سے پہلی ملاقات اُس وقت ہوئی جب وہ صرف 17 سال کی تھی۔ اُس کے دو سال کے بعد ان کی اکثر ملاقاتوں کا سلسلہ چل نکلا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ہٹلر سے تعلقات کے ابتدائی دنوں میں براؤن نے دو دفعہ اقدامِ خود کشی کیا۔ تاہم 1936ء تک براؤن ہٹلر کی رہائشگاہ برگ اوف کا ایک حصہ بن گئی۔"@ur . "سمتی تخطیط (Vector Graphics) شمارندہ پر بناےَ جانے والی تخطیط کی ایک قسم ہے۔ اس میں تخطیط کو نقطہ در نقطہ محفوظ کرنے کی بجاےَ ریاضی کے صیغہ کی صورت میں محفوظ کردیا جاتا ہے۔ نمائش کے لیے شمارندہ اس کو صیغے کے ذریعے ازسرنو تشکیل دیتا ہے۔"@ur . "جس طرح منظرہ ایک سے زیادہ تصاویر کو جوڑ کر بنایا جاتا ہے۔ بالکل اسی طریق کار کو اسعمال کرتے ہوےَ جاندار تخطیط میں دو یا دو سے زیادہ تخطیطوں کو ایک ترتیب میں دکھایا جاتا ہے۔ ناظر کو یہ تخطیط متحرک یا جاندار نظر آتی ہے۔ بچوں میں مقبول عام کارٹون منظرے جاندار تخطیط ہی کی ایک قسم ہیں۔"@ur . "کسی بھی شے کے استعمال کنندہ کو صارف کہتے ہیں۔"@ur . "کوئی بھی چیز جس کی دو جہتیں لمبائی اور چوڑائی ہوں۔"@ur . "بصریاتی ہندسیات یا بصری ہندسیات ، مطالعہ کی ایک ایسی شاخ جس کا دائرۂ کار بصریات کے اطلاقات ہیں."@ur . "بصری طرزیات ، ایک ہندسیاتی اختصاص جس کا تعلق بصری استحضار سے ہے. اس میں شامل ہیں: عکاسی طباعت منظرہ"@ur . ""@ur . "Magnitude (mathematics magnitude = مطلقہ"@ur . "اصطلاح = term"@ur . "radian=قطریہ"@ur . "arg=argument=استدلال"@ur . "مشائیت (peripateticism) کے معنی بنیادی طور پر ادھر ادھر چلنے والے/ والی کے ہوتے ہیں جبکہ علم فلسفہ میں اس سے عام طور پر مراد ارسطو کے پیروکار یا شاگرد کی لی جاتی ہے، یعنی عموماً ارسطویت (aristotelianism) کو ہی مشائیت کہا جاتا ہے؛ اسکی اسم صفت مشائی (peripatetic) کی جاتی ہے۔ انگریزی میں یہ یونانی زبان سے آیا ہوا لفظ ہے جو کہ اصل میں دو الفاظ کا peri بمعنی ادھر ادھر یا قرب و جوار اور patein بمعنی چلنا سے امیختہ جاتا ہے۔ اردو میں مشائیت کا تلفظ ؛ مُش + شا + ای + یت ادا کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ بیان ہوا کہ اس کا اصل مطلب ادھر ادھر پھرنے والے کا ہے اور اسی لیۓ یہ لفظ ایسے حکماء ، علماء اور فلاسفہ پر بھی ادا کیا جاسکتا ہے کہ جو اپنی معلومات کی خاطر دوسرے دانشوروں کے پاس طور جایا کرتے ہوں۔"@ur . "لفظ theo سے مراد یونانی علم الاساطیر میں مؤنث معبود، دیوی یا الہۃ (goddes) کی لی جاتی ہے۔"@ur . "زید حامد ایک آزاد و باگفتہ خود (self-styled) دفاعی امور بالخصوص افغان امور کے ایک ماہر ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان سے ہے۔ آپ کا ٹی وی شو براس ٹیکس اس وقت وسیط کے مقبول ترین پروگراموں میں سے ایک ہے جو ہر اتوار کی شب 8:00 نیوز ون چینل سے نشر کیا جاتا ہے۔ براس ٹیکس کے لیۓ پاکستانی مفل فکر (thinktank) کا نام بھی جال محیط عالم اور اخبارات میں آتا ہے جو کہ علاقائی و عالمی سیاسیات و واقعات کے پاکستان پر اثرات کا مطالعہ کرتا ہے انہوں نے افغان جہاد میں خود بھی حصہ لیا اسی لئے زید کے تجزیے حقیقت سے نزدیک سمجھنے والے حلقے بھی پائے جاتے ہیں۔ تعلیمی اعتبار سے زید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مہندس ہیں اور این ای ڈی یونیورسٹی سے برقیاتی ہندسیات میں سند تکمیل کی جبکہ براس ٹیک کے اپنے موقع پر شمارندی ہندسیات میں تکمیل سند کا ذکر ملتا ہے۔"@ur . "نَو افلاطونیت (neo-platonism / neoplatonism) ، فلسفے میں پیدا ہونے والی ایک تحریکِ نو (نئی) ہے جس میں فلسفیانہ اور مذہبی افکار (بطور خاص باطنیت وغیرہ) آپس میں مخلوط و ریختہ پائے جاتے ہیں؛ باالفاظ دیگر نوافلاطونیت کو ایک ایسا مخلوط العناصر ، شعبۂ فلسفہ کہا جاسکتا ہے کہ جس میں فلسفے اور مذہب و روحانیت کے عناصر کو مرکب کیا گیا ہو اور افلاطونیت کی تجدید کی کوشش کی گئی ہو یا اس کو نۓ انداز سے سمجھنے کی سعی کی گئی ہو۔ کہا جاتا ہے کہ اس فلسفے اور مذہبی رجحانات کی مخلوط بازی کی ابتداء افلوطین (plotinus) نے کوئی تیسری صدی عیسوی میں رکھی تھی۔ یہاں حرف ، نو اور neo سے مراد نۓ کی ہے۔"@ur . "بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار تھے جنہوں نے ترکستان میں فتح و کامرانی کے پر‌چم اڑاتے ہوئے خا‍قان چین کو جنگ کی دعوت دی تھی"@ur . "لیفٹننٹ جنرل احمد شجاع پاشا پاک فوج کے ایک مایہ ناز جنرل ہیں۔ اس وقت آپ آئی ایس آ‎ئی کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز ہیں اس سے قبل آپ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "موسیقی طرزیات ، سے مراد موسیقی فنون سے تعلیق رکھنے والی طرزیات کی تمام اقسام ہیں."@ur . "/ تجہیز ."@ur . "خیمہ زنی یا خیمہ کاری ، ایک بیرونِ دَر تفننی سرگرمی ہے."@ur . "نوکیا شرکہ (یا شرکۂ نوکیا) ایک فِنّی کثیرملکی مواصلاتی مرافقہ ہے جس کا صدردفتر کیلانیمی ایسپو شپر میں پے جو فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی کے نواح میں آباد پے۔ نوکیا ایک مواصلاتی ادارہ ہے جس کے ایک سو بیس (120) ممالک میں ایک لاکھ اٹھائیس ہزار چار سو پینتالیس (128،445) ملازمین کام کر رہے ہیں۔ نوکیا ایک سو پچاس ممالک میں سالانہ پچاس بلین یورو کا کاروبار کر رہا ہے اور پانچ بلین یورو کا عملی منافعہ کمانے والا ادارہ ہے، ابتداء میں یہ ادارہ لکڑیوں اور ربڑ کی جوتیوں کا کاروبار کرتا تھا، نوکیا نے اپنا پہلا موبائل فون 1972ء میں بنایا تھا اور اب نوکیا موبائل فون اور کمیونی کیشن کے شعبہ میں عالمی شہرت رکھتا ہے اور عالمی شہرت کے اعتبار سے پانچویں نمبر پر ہے."@ur . "مستقَر = ٹہرنے کی جگہ مستقِر = ٹہرنے والا"@ur . "پارک : Park پارکات : Parks ."@ur . "بازی گاہ یا کھیل گاہ ، جسے عام زبان میں کھیل کا میدان کہاجاتا ہے، سے مراد ایک ایسی (اندرونِ‌در یا بیرونِ‌در) جگہ ہے جو بچوں کے کھیلنے کیلئے بنائی گئی ہو."@ur . "."@ur . "بالاپور مرکزی بھارت میں واقع ایک تاریخی قصبہ ہے۔ ہندوستان کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے مشرقی علاقہ \"برار\" کے ضلع آکولہ کے تعلقہ 'بالاپور' کا صدر مقام بھی ہے۔ بالاپور ایک کثیر مسلم آبادی والا تاریخی شہر ہے۔ قومی شاہراہ نمبر ۶ پر آباد یہ شہر اہمیت کا حامل ہے۔ بالاپور سے قریب سات کلومیٹر پارس میںریلوے اسٹیشن موجود ہے جو فی الحال اتنا کارآمد نہیں ہے جتنا ہونا چاہیئے۔ یہاں ایک بجلی مرکز بھی ہے جسکی توسیع کا کام بڑے پیمانے پر شروع ہے"@ur . "عسکری طرزیات ، ایک وسیع تصوّر ہے جس کا تعلق ایسے نظامات سے ہے جو کسی بھی طور سے شہری استعمال میں نہیں."@ur . "گولہ بارود (ammunition) سے عموماً مُراد جنگ کیلئے استعمال ہونے والا تمام مواد ہے تاہم یہ بعض اوقات صرف گولہ اور بارود کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ اِصطلاح ہر اُس چیز کا احاطہ کرتی ہے جسے مبارزت (combat) میں استعمال کیا جاسکتا ہو جیسا کہ بم، میزائل، راس الحرب، اور بارودی سرنگ وغیرہ جو گولہ بارود کے کارخانے تیار کرتے ہیں۔ اِسے جنگی یا حربی ذخیرہ بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "پاکستان سے تعلق رکھنے والے سلفی مجاہدین کی تنظیم ہے ۔ جو افغانستان میں روس کے خلاف جہاد کے دوران وجودمیں آئی۔ افغانستان سے روس کی واپسی کے بعد اس جماعت نے کشمیر کا رخ کیا اور انڈین فوج کے خلاف عسکری کاروائیاں شروع کردیں۔ اپنے مخصوص انداز اور بہادری کی وجہ سے لشکر نے بہت جلد نام پیدا کیا اور اپنا نیٹ ورک وادی سے کشمیر کے ہندو اکثریت والے علاقے جموں تک وسیع کردیا۔ فدائی کاروائیوں کا اغاز کا اغاز بھی لشکر نے ہی کیا ۔ 2001میں صدر مشرف نے عالمی دبائو پر لشکر طیبہ پر پابندی عائد کردی۔ جس کے بعد اس نے اپنا تنظیمی ڈھانچہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں منتقل کردیا اور اپنی عسکری کاروائیاں جاری رکھیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 5500کارکنان بھارت کیخلاف عسکری کاروائیوں میں شھید ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں میں کبھی لشکر طیبہ یا اس کا کوئی کارکن ملوث نہیں پایاگیا۔ اس کے برعکس بھارت میں ہونے والی ہر کاروائی پر وہاں کا میڈیا اور سرکار لشکر کو موردالزام ٹھراتے ہیں۔ لشکر طیبہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج کیخلاف عسکری جدوجہد کو جہاد قرار دیتی ہے اور کشمیریوں کی آزادی کا نعرہ بلند کرتی ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی سڑکوں پر کشمیری لشکر سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ کے نعرے لگاتے ہیں۔ لشکر پبلک مقامات ہر حملوں کو جائز نہیں سمجتی ۔لال قلعہ سمیت کئی بڑی کاروائیوں کی ذمہ داری لشکر نے قبول کی ہے۔ البتہ بھارت نے پارلیمنٹ پر حملہ،اور سانحہ چھٹی سنگھ پورہ جیسے واقعات کا الزام بھی لشکر پر لگایا جس میں بعد میں بھارتی فوج ہی ملوث نکلی ممبئی حملے کے بعد لشکر طیبہ دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی جب بھارت سرکار نے اس کا الزام عائد کیا اس واقعہ میں ملوث افراد کراچی کے راستہ ممبئی پہنچے اور ان کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔پاکستان نے پہلے تو اس کا انکار کیا اور پھر کچھ ہی عرصہ کے بعد پاکستان نے اس بات کا اعتراف کرتےہوئے کہ ممبئ حملوں کی کچھ پلاننگ پاکستان میں ہوئی تھی لشکر کے کمانڈر ذکی الرحمان لکھوی ،ضرار شاہ،ابو علقمہ،حماد امین صادق اور دیگر کو گرفتار کرلیا۔ لشکر طیبہ نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔"@ur . "تعلیق (levitation) ایک ایسا عمل ہے کہ جس میں کوئی جسم ، کشش ثقل کی قوت کے خلاف لٹکا دیا جاۓ یا یوں کہہ سکتے ہیں کے بلا کسی طبیعی سہارے کے ہوا یا فضاء میں آویزاں کر دیا جاۓ۔"@ur . "2001میں پاکستان کی عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے دو ارکان نے لال قلعہ پر حملہ کردیا جس میں درجن بھر بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اور مجاہدیں قلعہ کی فصیل پھلانگ کر فرار ہوگئے۔جس کے بعد دسمبر 2003ء میں اس قلعے کو مکمل طور پر فوج نے خالی کر کے آثار قدیمہ کے محکمے کے حوالے کر دیا۔"@ur . "وحید راہ (monorail) اصل میں راہ آہن یا پٹریوں کی بنیاد پر قائم ایک نظام تنقل (transport) ہوتا ہے کہ جس میں پٹریوں کی تعداد عام معیار (یعنی دو) کے بجاۓ صرف ایک یا واحد ہو، اسی مناسبت سے اس کو وحیدراہ کہا جاتا ہے یعنی ایک ، واحد پٹری یا یک پٹری پر رواں ہونے والی قطار کو وحیدراہ کہتے ہیں؛ اس کی جمع وحیدراہان کی جاتی ہے۔ اصل میں یہ لفظ انگریزی میں mono بمعنی وحید اور rail بمعنی راہ آہن سے بنا ہے اور اسی طرح اردو میں وحید اور راہ آہن سے راہ شامل ہونے کی وجہ سے monorail کو وحیدراہ لکھا جاتا ہے۔ وحید راہان عام طور پر (مگر لازماً یا ہمیشہ نہیں) آویزاں یا اٹھی ہوئی ہوتی ہیں یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ سطح زمین سے اوپر پل پر چلتی ہیں۔ جبکہ ایسی وحید راہان بھی تخلیق کی جاچکی ہیں کہ جو کہ معلق ہو کر چلتی ہیں یعنی یہ فی الحقیقت علناطیس وحید راہ ہوتی ہیں یہاں ایک بات یہ بھی قابل ذکر ہے کہ وحید راہ کی تعریف کے مطابق اس کی پٹری کی چوڑائی اس کی خود کی چوڑائی سے کم ہونا لازم ہے۔"@ur . "امریکی مداخلت کے نتیجے میں صومالیہ میں 1990 سے خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوئی، جس کے بعد سے سمندر میں صومالی قزاقوں تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ بن گئے۔ حکومت ختم ہونے کے بعد یورپی بحری جہاز صومالیہ کی ساحل پر تابکار فضلا اور خطرناک مواد ٹھکانے لگانے لگے جس سے علاقہ میں خطرناک بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئیں۔ اس کے علاوہ صومالی پانیوں سے بڑے تجارتی یورپی جہاز کثیر تعداد میں غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے لگے۔ مقامی ماہی گیروں نے تیز رفتار کشتیوں میں ان یورپی جہازوں کا تعاقب شروع کر دیا اور اس طرح قزاقی کی ابتدا ہوئی۔"@ur . "لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) مظفرحسین عثمانی پاک فوج کے ایک باصلاحیت افسر تھے جوکہ کراچی کے کور کمانڈر اور ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں پر فا‎ئز رہے ۔ 12 اکتوبر 1999 کی فوجی بغاوت میں آپ نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔"@ur . "جنرل طارق مجید پاک فوج کے موجودہ چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف تھے ۔"@ur . "آرکسٹرا : موسیقی پروگرام دینے والے گروہ کو آرکسٹرا کہہ سکتے ہیں۔ اس گروہ میں سازندے، گلوکار رہتے ہیں۔ یہ اسٹیج پروگرام کا پیشہ بھی ہے۔"@ur . "بپپچ"@ur . ""@ur . "یہ بدبخت ایک ایرانی مجوسی غلام تھا جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔آج بھی کچھ ایسے سیاہ کار موجود ہیں جو اس مردود کو باباشجاع کی لقب سے یاد کرتے ہیں۔"@ur . "ناصرکالونی کراچی کے ایک ٹا‏ؤن کورنگی میں واقع ہے جس کی آبادی کم و بیش 1 لاکھ کی قریب ہے۔یہ دو سیکٹر پر مشتمل ہے 32Eاور 32 D. یہاں ملی جلی آبادی ہے کچھ حصہ غیرمسلموں پر مشتمل ہے۔"@ur . "مکان سے مراد کوئی بھی پناہ گاہ یا عمارت یا ساخت کی ہوتی ہے جو انسانوں کیلئے گھر یا مسکن ہو."@ur . "عاصمہ شیرازی پاکستانی میڈیا کا جانا پہچانا چہرہ ہیں آپ کی انفرادیت آپ کا حجاب لینے کا انداز ہے اے آر وائی ون پر آپ کو اکثر میزبانی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ مغرب زدہ میڈیا میں آپ نے ایک اسلام شعار کو اپنا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام اور حجاب خواتین کی ترقی میں ہرگز ہرگز مانع نہیں۔"@ur . "سوات معاہدہ عدل، پاکستان کے شمالی علاقے سوات میں تحریک طالبان پاکستان، تحریک نفاذ شریعت محمدی اور حکومت پاکستان کے درمیان مارچ 2009 میں ہونے والا ایک معاہدہ ہے جس کے تحت سوات میں شریعت کا نفاذ عمل میں لایا جانا ہے۔ اس معاہدہ سے نہ صرف سوات میں پیدا ہونے والی خانہ جنگی کی سی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا ہے بلکہ حالات بھی تیزی سے معمول پر آگئے ہیں۔ نفاذ شریعت کا مطالبہ سوات کے عوام کا درینہ مطالبہ رہا ہے۔"@ur . "پیدائش: 23 اگست 1951ء اردن کی ملکہ۔ مرحوم شاہ حسین کی بیوہ ۔ واشنگٹن ڈی سی میں پیدا ہوئیں۔ والد کا نام نجیب حلیمی ہے۔ 15 جون 1978 سے 7 فروری 1999 تک ارد ن کی ملکہ رہیں ملکہ نور کے والد نجیب حلیمی امریکہ میں امریکی ورلڈ ائیرویز کے سی ای او تھے انہوں نے یو ایس کے ڈیفنس ڈپٹی سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دئیے ۔ ملکہ نور کے چار بچے ہیں جن کے نام حمزہ ، ہاشم ، ایمان ، ریاح ہیں۔ ملکہ نور پوری دنیا میں امن و انصاف اور تعلیم کے فروغ کے لیے عالمی تنظیموں میں بہت سرگرم عمل ہیں اور خواتین کے حوالے سے مختلف اداروں میں انہوں نے ان کے حقوق کے بارے میں آواز اٹھائی ۔ ملکہ نور نے عالمی اداروں کے فورم پر مغربی اور مشرقی لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ عرب مسلم خواتین کا کلچر ہے اور وہ کس طرح سیاست میں حصہ لے سکتی ہیں اور ان میں انہوں نے یہ بیداری اجاگر کر دی کہ عرب مسلم خواتین سیاست میں حصہ لے کر اپنے حقوق کے لیے کردار ادا کریں انہوں نے عرب مغربی تعلقات ، غربت ، مہاجرین ، گم شدہ افراد اور دیگر مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے عالمی فورم پر آواز اُٹھائی اور ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مسائل ہیں ان کو حل کرنا اور ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ مشرق وسطی میں امن قائم کیا جائے۔ ملکہ نور کے ایچ ایف اور کنگ حیسن فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کی سربراہ ہیں اور اس تنظیم کو انہوں نے 1999ء میں بنایا ۔ اس تنظیم کا کام اردن اورخاص کر پوری قوم کے مقامی طور پر اور عالمی سطح پر تعلیم کے حوالے سے لیڈر شپ اورمعاشی ترقی کے حوالے سے فن و ثقافت کے حوالے ڈائیلاگ کرنا ہے اور ان کے ملک کا میڈیا بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔"@ur . "."@ur . "کثیر اطلاقیہ یا گھریلو اطلاقیہ ، سے مراد ایک ایسا بڑا آلہ ہوتا ہے جو خانہ‌داری سے متعلق معمول کے کچھ اشغال انجام دیتا ہو، اِن اشغال میں کھانا پکانا، غذائی محافظت یا صفائی شامل ہیں."@ur . "ہوا کی رفتار معلوم کرنے والا آلہ باد پیما (anemometer) کہلاتا ہے اور موسمی مستقرات (weather stations) میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہوافضائی ہندسیات ، ہندسیات کی ایک شاخ جس کا تعلق ہوائیہ اور خلائیہ کی طرحبندی، تعمیر اور سائنس سے ہے."@ur . "ذکی الرحمٰن لکھوی عسکری تنظیم لشکر طیبہ کے امیر ہیں انہیں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کی حکومت نے گرفتار کرلیا۔ اس وقت وہ اڈیالہ جیل میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قید ہیں۔ ذکی الرحمان لکھوی کا ایک بیٹا جہاد کشمیر میں شہید ہوچکا ہے۔"@ur . "نکول میری کڈمین (Nicole Mary Kidman) امریکہ میں پیدا ہونے والی ایک آسٹریلوی اداکارہ، فیشن ماڈل، گلوکارہ اور انسان دوست شخصیت ہیں۔ 2006ء میں آپ کو آسٹریلیا کا سب سے بڑا شہری اعزاز کمپینیئن آف دی آرڈر آف آسٹریلیا دیا گیا۔ 2006ء ہی میں آپ فلمی صنعت میں سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کرنے والی اداکارہ بنیں۔ کڈمین پہلی مرتبہ 1989ء میں سنسنی خیز فلم ڈیڈ کام (Dead Calm) کے ذریعے منظر عام پر آئیں۔ ڈیز آف تھنڈر (Days Of Thunder) (1990ء)، ٹو ڈائی فار (To Die For) (1995ء) اور مولن روج! (Moulin Rouge!) (2001ء) میں آپ کی کارکردگی کو ناقدین نے بھرپور انداز میں سراہا اور دی آورز (The Hours) (2002ء) میں اداکاری پر آپ کو کئی معروف فلمی اعزازات سے نوازا گیا جس میں بہترین اداکارہ کے لیے اکیڈمی ایوارڈ، بافٹا ایوارڈ اور گولڈن گلوب ایوارڈ شامل ہیں۔ آپ نے ہالی ووڈ کے معروف فلمی اداکار ٹام کروز کے ساتھ شادی بھی کی جبکہ اس وقت آپ معروف موسیقار کیتھ اربن کی بیوی ہیں۔ کیونکہ آپ ہوائی میں آسٹریلوی جوڑے کے گھر پیدا ہوئیں، اس لیے آپ آسٹریلیا اور امریکہ دونوں کی شہریت کی حامل ہیں۔"@ur . "اپریل 2009 میں امریکی صدر بارک اوبامہ نے پچھلے صدر جارج بش کے دور حکومت کی چار یاداشتیں جاری کیں جن میں غیر ملکی قیدوں کو اذیت اور تشدد پر کرنے کے طریقے تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ یہ دستاویزات امریکی انتظامیہ کے سرکاری افسران اور وکلاء نے 2002 اور 2005 میں تحریر کیے۔ یہ دستاویزات امریکی تنظیم ACLU کے مطالبہ پر منظر عام پر لائی گئیں۔ یہ تشدد طریقے امریکی خفیہ ادارے CIA کے اہلکاروں کو تشدد کے طریقے بتاتے ہیں جو انھوں نے قیدیوں پر استعمال کیے۔ ان طریقوں میں مار پیٹ، چھوٹے ڈبے میں کیڑوں کے ساتھ بند کرنا، ایسے پانی میں ڈبونا کہ آدمی سمجھے کہ وہ ڈوبنے والا ہے، وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی ڈاکٹروں (جو سی آؤ اے کے ملازم تھے) نے بھی تشدد کرنے میں حصہ لیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ کسی اہلکار کے خلاف ان طریقوں پر عمل کرنے کے الزام میں مقدمہ نہیں چلے گا کیونکہ یہ امریکہ کے لیے سوچ بچار کا وقت ہے، انتقام کا نہیں۔ مبصرین کے مطابق یہ دستاویزات امریکی انتظامیہ کے جینوا معاہدے کے تحت جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا ثبوت ہیں۔ اقوام متحدہ کے تشدد پر نمائندہ مانفرڈ نوواک نے رائے دی ہے کہ عالمی قانون کے تحت امریکہ تشدد میں ملوث اپنے اہلکاروں پر مقدمہ چلانے کا پابند ہے۔ اوبامہ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ یاداشتیں جاری کر کے اس نے امریکہ کے دشمنوں کو تشدد کے کارگر طریقوں بارے معلومات فراہم کر دی ہیں۔ یاداشتوں کی فہرست: اٹھارہ صفحہ یاداشت، 1 اگست 2002، جے بائبی، نائب جامع وکیل، امریکی محکمہ انصاف، کی طرف سے جان رازیو، جامع وکیل سی آئی اے کو۔ A 18-page memo, dated August 1, 2002, from Jay Bybee, Assistant Attorney General, OLC, to John A. "@ur . "کھیلیاتی سامان ، دراصل کھیل یا ورزش میں استعمال ہونے والے کسی بھی چیز کیلئے ایک عام اِصطلاح ہے."@ur . "زیر سرخ فلکیات فلکیات کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں ان اشیاء کا مطالعہ کیا جاتا ہے جو زیر سرخ تابکاری اور شعاعوں کی مدد سے نظر آتی ہیں۔ نظر آنے والی شعائیں 400 (نیلی) سے 700 نینومیٹر (سرخ) تک طولِ موج رکھتی ہیں۔ ایسی شعائیں جن کا طول موج 700 نینومیٹر سے زیادہ مگر خرد موج (microwave) سے کم ہوتا ہے زیرِ سرخ شعائیں کہلاتی ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں، ایکائی دائرہ ایسے دائرہ کو کہتے ہیں جس کا قطر ایکائی ہو۔ اکثر اوقات، خصوصاً مثلثیات میں، ایکائی دائرہ قطر 1 کا دائرہ ہوتا ہے، جو کارتیسی محدر نظام میں مبدا (0،0) پر مرکز ہوتا ہے۔ ایکائی دائرہ کو عموماً S کی علامت سے لکھتے ہیں؛ اونچی بُعد میں اسے ایکائی کرہ کہیں گے۔ اگر نقطہ ایکائی دائرہ پر پہلے ربع میں ہو، تو x اور y قائم الزاویہ مثلث کی ٹانگیں ہیں جس کے وتر کی لمبائی 1 ہے۔ اس لیے فیثاغورث مسئلہ اثباتی کی رُو سے، x اور y اس مساوات کی تسکین کرتے ہیں: چونکہ x = (−x) تمام x کے لیے، اور چونکہ ایکائی دائرہ پر کسی بھی تقطہ کا x- یا y-محدر کے گرد انعکاس بھی ایکائی دائرہ پر ہو گا، اس لیے اُوپر دی مساوات تمام نقاط کے لیے لاگو ہے، نہ صرف پہلے ربع میں۔ ریاضی میں امثولہ کی تعریف استعمال کرتے ہوئے ہم ایکائی دائرے تعریف کر سکتے ہیں، جیسا کہ ریمانی دائرہ۔"@ur . "نینو میٹر ایک میٹر کے ایک اربویں حصہ کو کہا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ ایک ملی میٹر کا دس لاکھواں حصہ ہوتا ہے۔ سائنسی انداز میں یہ 10 میٹر کے برابر ہے۔ یہ لفظ، قدیم یونانی زبان کے لفظ νάνος nanos, سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں ’ بونا‘ ۔ ’نانو میٹر ‘ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اس درجے کی جسامت والی اشیاء کو حساس ترین خورد بین سے بھی نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ اس کے لیے الیکٹران مائکروسکوپ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہم اپنی ظاہرہ آنکھ سے ۲۰۰،۰۰۰ ؛ یعنی دو لاکھ ’نانو میٹر ‘ تک جسامت رکھنے والی اشیاء کو دیکھ سکتے ہیں.... "@ur . ""@ur . "فضا ابن فیضی کی شاعری[ترمیم] سستی شہرت اور ادبی گروہ بندیوں سے الگ رہ کر خالص اردو ادب کی خدمت انجام دینے والوں کی فہرست اردو ادب کی دنیا میں بہت طویل نہیں ہے۔ اس کی وجہ اردو والوں کی ذہنیت اور ایک خاص قسم کا ماحول ہے ،کسی مخصوص ادبی تحریک سے وابستہ نہ ہونے کا مطلب تمام کاوشوں کے باوجود گمنانی کے غار میں اپنے آپ کو ڈالنے کے مترادف ہے، ان خدشات کے باوجود جن لوگوں نے اپنا مطمح نظر صرف اردو ادب کی خدمت رکھا ان میں سے ایک معروف نام فضا ابن فیضی مرحوم کا ہے۔ افسوس کہ قحط الرجال کے اس دور میں فضا صاحب بھی 17جنوری 2009ءکو انتقال كرگئے۔ فضا صاحب کا نام تو فیض الحسن تھا مگر اپنے قلمی نام فضا ابن فیضی سے مشہور ہوئے یہاں تک کہ لوگ ان کا اصلی نام بھول گئے۔ یکم جولائی 1923ءکو مئوناتھ بھنجن یوپی میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم کے بعد مئو کے معروف دینی ادارہ جامعہ عالیہ عربیہ مئو میں درس نظامی میں داخلہ لیا اور 1942ءمیں فراغت حاصل کی۔ آپ کی رسمی تعلیم بس اتنی ہی ہے بعد میں فضا صاحب نے پرائیویٹ طور پر انگریزی سیکھنے کی طرف توجہ کی مگر آبائی تجارت نے ان کو موقع نہ دیا اور تجارت میں لگ گئے کرانہ کی ایک دکان سے ہونے والی آمدنی ذریعہ معاش تھی اس کے علاوہ آمد نی کا ایک ذریعہ پاکستانی رسائل و جرائد تھے جہاں وہ باقاعدگی سے اپنے اشعار اشاعت کے لئے بھیجا کرتے تھے افسوس کہ ہندو پاک کی باہمی چپقلش کی وجہ سے یہ سلسلہ بھی منقطع ہو گیا۔ زندگی بھر کسی کی ملازمت نہ کی ،فرماتے ہیں تھا شوق بہت شہ کا مصاحب بن جاوں خیر گذری کہ فضا نوکری کرنے سے بچا"@ur . "تاریخی دستاویز 1990 کی دہائی میں لکھی جانے والی دو مشہور کتابیں ہیں جو حکمران وقت کو پیش کی گئی تھیں۔ پہلی کتاب سپاہ صحابہ کی طرف سے تھی جو یہ ہے: تاریخی دستاویز۔ سپاہ صحابہ کی طرف سے ۔ واضح رہے کہ یہ کوئی تصنیف نہیں بلکہ شیعہ کتب کے واضح عکس و حوالہ جات کا ایک مجموعہ ہے۔ دوسری کتاب اہل تشیع کی طرف سے اس کے جواب کے طور پر لکھی گئی تھی جس میں صحاح ستہ سے اقتباسات پیش کیے گئے تھے جو یہ ہے: تحقیقی دستاویز جلد اول اور تحقیقی دستاویز جلد دوم ۔ واضح رہے کہ یہ دوسری کتاب بھی تصنیف نہیں بلکہ اس میں صحاح ستہ کے حوالے پیش کیے گئے ہیں۔ یہ دونوں کتابیں پاکستان میں جاری فرقہ وارانہ کشمکش کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔"@ur . "ڈاکٹرشاہد مسعود ایک عالمی شہرت یافتہ صحافی ،محقق، تجزیہ کار ہیں۔ زمانہ طالب علمی میں پیپلز پارٹی کی طلبہ تنظیم پی ایس ایف یعنی پیپلز اسٹوڈنٹ فیدرشین سے تعلق رہا۔ سندھ میڈیکل کالج میں بھی اسی گروپ سے منسلک رہے۔ 1999 میں نواز شریف کی حکومت کے خاتمہ کے بعد خود ساختہ جلاوطنی اختیار کی اور برطانیہ میں سیاسی پناہ گزین کی حیثیت سے آئے۔ 2001 میں اے آر وائی ٹی نیٹ ورٹ میں مہمان کی حیثیت سےعامر غوری کے شو میں آنا جانا شروع کیا۔ اس دوران عامر غوری کی بی بی سی لندن میں شامل ہونے کے بعد پروگرام کے میزبان بن گئے۔ سیاسی پناہ کے دوران حکومت پاکستان پر بھرپور اور کھل کر تنقید ان کی وجہ شہرت بنی۔ http://www. "@ur . "مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے برسر پیکار عسکری جہادی تنظیموں میں سب سے بڑی تنظیم ہے جس کو امریکا اور مغرب کی طرف سے پابندی کا سامنا ہے۔ اس کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین ہیں"@ur . "ایک مشہور جہادی تنظیم جو 1993 میں دو جہادی تنظیموں حرکتہ الجہاد الاسلامی اور حرکتہ المجاہدین کے انضمام سے وجود میں آئی تھی۔"@ur . "لنشنگ lynching (لینچنگ / لینشنگ) انگریزی میں رائج ایک اصطلاح ہے جو لغات کے مطابق 1782ء (اور بمطابق بعض 1780ء) سے دیکھنے میں آرہی ہے یہ لفظ اصل میں lynch سے ماخوذ ہے جس کو غیرمعینہ طور پر دو ایسے افراد کی جانب منسوب کیا جاتا ہے کہ جن کے نام میں lynch آتا ہے۔ اسمِ ذات سے ماخوذ ہونے کی وجہ سے ظاہر ہے کہ اس لفظ کا کوئی اردو متبادل تو ممکن نہیں لیکن اگر مفہوم کو اردو میں بیان کرنے کی کوشش کی جاۓ تو یہ ---- اعدام بلا محاکمہ ---- کیا جاسکتا ہے؛ یعنی بلا کسی محاکمہ کے عدم کے سپرد کردینا یا ہلاک کر دینا؛ یہی اس اصطلاح کا استعمال ہے یعنی بالاۓ عدالت (extrajudicial) یا بالاۓ قانون اور بلا کسی انصاف و منصف کے، کسی گروہ یا جتھے کا کسی شخص کو جان سے مار دینا اور عام طور پر یہ جان سے مارنے کا عمل گلے میں رسی کا پھندا ڈال کر کیا جاتا رہا ہے۔"@ur . "تنک یا \"تناخ\" اُس مجموعہ کا نام جس کو عبرانی بائبل کہا جاتا ہے اور جو یہودیت کا سب سے مقدس کتابی مجموعہ ہےـ اس کے تین اجزاء ہیں : تورات (درس) ، نوییم (انبیاء) اور کیتُوویم (کتب) ـ تورات میں خدا کے احکامات کے علاوہ کائنات، عالم اور انسان کی تخلیق کا قصہ ہےـ اس کے علاوہ اس میں نوح علیہ السلام کی نبوت اور سیلاب، ابراہیم علیہ السلام کی نبوت اور خدا کے عہد اور دیگر انبیاء کے قصص ہیں ـ تورات کا اختتام بنی اسرائیل کے کنعان میں داخلہ اور خدا کے عہد کی تکمیل پہ ہوتا ہےـ نیوییم میں موسیٰ علیہ السلام کے کچھ مزید قصص بیان ہیں اور باقی تمام انبیاء کے قصے اور ان کے پیغام درج ہیں ـ یہ انبیاء وقتاً فوقتاً خدا کی طرف سے بھیجے گئے تھے تاکہ بنی اسرائیل اپنے عہد پہ پورا اترےـ نیوییم کے اختتام تک بنی اسرائیل ناکام ہوا اور خدا کا عذاب حاصل کر گیا ـ کیتُوویم زبور سے شروع ہوتی ہےـ اس میں داؤد اور سليمان علیہ السلام علیہم السلام کے علاوہ دیگر پیغمبروں کا ذکر ہےـ اس کے علاوہ اس میں مملکت یہودہ (Kingdom of Judah) کی تاریخ اور عروج بھی بیان ہےـ اس کا اختتام بنی اسرائیل کی توبہ اور خدا کے عہد کی بحالی پہ ہوتا ہےـ"@ur . "جیش محمد مولانا مسعود اظہر نے بھارتی قید سے رہائی پانے کے بعد 2000 میں قائم کی تھی. حکومت پاکستان نے جب جہادی تنظیموں پر پابندی عائد کی تو اس کا نام خدّام اسلام کردیا گیا."@ur . "حرکتہ الجہاد الاسلامی افغان جہاد کی ایک مشہور تنظیم تھی جو بعد میں حرکت الانصار میں ضم ہوگئی تھی۔"@ur . ""@ur . "حرکتہ المجاہدین افغان جہاد کی اہم تنظیموں میں شمار کی جاتی تھی جو بعد میں حرکت الانصار میں ضم ہوگئی تھی تاہم چند سالوں بعد حرکتہ المجاہدین نے رجعت کی اور دوبارہ پرانے نام سے کام کرنے لگی۔ بعد ازاں امریکا نے اس کو دہشت گرد ‍قرار دے دیا اور حکومت پاکستان نے اس پر پابندی عائد کردی۔ حرکتہ المجاہدین تحریک الاسلامی طالبان کی قریبی حلیف سمجھی جاتی تھی۔"@ur . "افغانستان کی سب سے موثر جنگی و سیاسی قوت ہیں ان کو مختصرا طالبان کہا جاتا ہے نسلی اعتبار سے پشتون ہیں اور مسلکی اعتبار سے دیوبندی اور اہل حدیث کے مکتبہ فکر سے منسلک ہیں"@ur . "طیف بینی (spectroscopy) کو طیف پیمائی یعنی spectrometry بھی کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر (اور اس علم کی ابتدائی تاریخ کے مطابق بھی) طیف پیمائی ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ قابلِ بصارت روشنی (visible light) سے پیدا ہونے والے طیف کو دیکھنے اور پرکھنے کا علم ہے۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ سائنس کی تاریخ میں ، نظر آنے والی روشنی سے پیدا ہونے والے طیف کی تنظیر، تحقیق اور پیمائش کو طیف پیمائی کا نام دیا گیا۔ پھر جب علم میں ترقی ہوتی گئی تو یہ طیف پیمائی کا تصور قابل بصارت روشنی کی حدود سے نکل کر تمام اقسام کی ایسی پیمائشوں پر استعمال ہونے لگا کہ جن میں کسی بھی طرح کی مقدار کو اس کے تعدد یا طول موج سے ناپا جاتا ہو؛ یعنی طیف بینی کے استعمال میں قابلِ بصارت و ناقابلِ بصارت کی قید (restriction) باقی نہیں رہی۔"@ur . "مرئی طیف (visible spectrum) سے مراد ایسے طیف کی ہوتی ہے کہ جس کو انسانی (نا کہ تمام جانداروں) کی آنکھ سے دیکھا جاسکتا ہو۔ یعنی قابلِ بصارت روشنی سے پیدا ہونے والے طیف کو مرئی طیف کہا جاتا ہے ، قابل بصارت روشنی کا لفظ اس لیۓ اہم ہے کہ اپنے عام تصور کے برعکس روشنی ہمیشہ نظر آنے والی ہی نہیں ہوا کرتی بلکہ روشنی کی ایسی اقسام بھی موجود ہیں کہ جو نظر نہیں آتیں یا بات کو مخصوص کرنے کے لیۓ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتی اور ایسی نا نظر آنے والی روشنیوں سے پیدا ہونے والے طیفوں کو لامرئی اطیاف (invisible spectrums) کہا جاتا ہے۔ انسان کو نظر آنے والی روشنی (یا اسکا طیف) اصل میں برقناطیسی طیف (electromagnetic spectrum) میں پایا جانے والا وہ مقام ہوتا ہے کہ جہاں اس کی موجوں کی حدود ، آنکھ کی حدِ اکتشاف پر آجاتی ہو؛ آنکھ کی برقناطیسی طیف کو دیکھ سکنے کی یہ حد 750 تا 380 nm کے درمیان آتی ہے۔"@ur . "کراچی سے ‎شائع ہونے والا اردو زبان کا کثیر الاشاعت سائنسی جریدہ ہے جو نامسا‏عد حالات کے باوجودگذشتہ 14 سال سے زائد عرصے سے باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے - اس کے ایڈیٹر علیم احمد ہیں۔وسیم احمد اس کے مینیجگ ایڈیٹر ھیں۔ جریدے کا پہلا مضمون ایک نسخہ کیمیا ہر شمارے کا باقاعدہ حصہ ھے۔اسے علیم احمد خود قلمبند کرتے ہیں۔ ٰاس کے مضامین درج ذیل اقسام میں منقسم ہیں: مستقل مضامین: اس میں ایک نسخہ کیمیا،اداریہ،قارئن کے خطوط،اور گلوبل سائنس بلیٹن شامل ہیں۔ متفرق مضامین: اس میں خاص اہمیت کے مضامین شامل ہوتے ہیں جو کہ خاص تحقیقاتی رپورٹ ہوتی ھے۔ کمپوٹر سائنس اور ٹیکنالوجی: اس ضمن میں کمپیوٹر سے مخصوص مضامین ہوتے ہیں جو کمپیوٹر سافٹوئر اور پروگرام کے متعلق ہوتے ہیں۔ گلوبل سائنس جونئر: یہ حصہ آٹھ سے اسی سالہ قارئن کے لیے ہے جو کہ سائنس کے با رے میں کم علم رکھتے ہوں۔ گلوبل سائنس کوءز: اس میں کچھ سوالات پوچھے جاتے ھیں اور درست جواب دینے پر انعام بھی دیے جاتے ہیں۔ جون ۲۰۰۹ سے اس جریدہ کی ویب سایءٹ بھی شروع ہو چکی ہے۔"@ur . "اس نام کو دنیا کے دو ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے۔ تحریک الاسلامی طالبان افغانستان میں سرگرم عمل ہے جس کی قیادت ملا عمر مجاھد کر رہے ہیں تحریک طالبان پاکستان پاکستان کے شمالی علاقوں میں سرگرم عمل ہے ۔ واضح رہے یہ کوئی ایک تنظیم نہیں بلکہ اس میں کافی گروپ شامل ہیں۔ دہشت گردی کی کوئی ایسی تعریف کرنا کہ جو ہر لحاظ سے مکمل اور ہر موقع پر سو فیصد اتفاق راۓ سے لاگو کی جاسکے ، اگر ناممکن نہیں تو کم ازکم بحرامکان لاپذیر کے ساحل پر پیادہ رو ضرور ہے۔"@ur . "علمدار روڈ کویٹہ شھر کا جنوب مایل مشرقی علاقہ ھے جوکہ کوہ مردار کے دامن میں آباد ترک مغل نسل کے ھزارہ قوم کا ایک صدی سے زیادہ عرصے پر محیط ایک صاف ستھرہ رہایشی اور صحت مند رجحانات رکھنے کی وجھ سے معروف پر امن علاقہ ھے ۔ کویٹہ سے محرم کے مہینے میں عاشورہ کا تاریخی مرکزی جلوس بھی یہی سے برآمد ھوتا ھیں۔ علمدار روڑ یعنی امبارگاہوں کے علموں سے سجا روڑ ."@ur . "نذیر ناجی آج کل اخبار جنگ میں کالم لکھتے ہیں۔ ایک زمانہ میں نواز شریف کے تقریر نویس بھی رہے۔ پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت ختم کی تو ٹی وی اسٹیشن سے گرفتار ہوئے۔ فوج سے معافی مانگی اور نواز شریف کے خلاف لکھنا شروع کر دیا۔ مشرف دور میں حکومت اور مسلم لیگ (ق) کے حق میں لکھتے رہے۔ منصف اعظم افتخار چودھری کی بجالی کے مخالف رہے۔ مشرف کے جاتے دنوں میں اپنی گرفتاری کے حوالے سے تنقیدی کالم لکھے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت بننے کے بعد زرداری کے قصیدہ خواں ہو گئے۔ مختلف حکومتوں سے مراعات اور سیاسی بخششیں لینے کے ماہر ہیں۔ اکادمی ادبیات کی سربراہی بھی حاصل کی۔ اپریل 2009 میں اپنے اخباری ادارے کے صحافی سے فون پر نازیبا الفاظ استعمال کیے جو ان سے پلاٹ (اراضی) حاصل کرنے کے بارے استفسار کر رہا تھا۔یہ گفتگو یو ٹیوب کی زینت بنی اور ان کی سارے زمانے میں جگ ہنسائی کا باعث بنی۔ نذیر ناجی کا کہنا تھا کہ پچاس سال \"صحافت کی خدمت\" کرنے کے صلہ میں زمیں کے سستے پلاٹ ان کا مراعاتی حق بنتے ہیں۔"@ur . "نعمت اللہ خان کراچی کی شہری حکومت کے پہلے ناظم اعلی تھے۔ آپ کا دور نظامت کراچی کا ایک سنہری دور تھا۔"@ur . "مراقبہ ، جس کی انگریزی عام طور پر meditation کی جاتی ہے اور اگر اسی متبادل کو ہم پلہ برائے لفظِ مروجہ عربی ، فارسی اور اردو تسلیم کر لیا جاۓ تو پھر مراقبہ کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ ؛ مراقبہ ایک ایسی عقلی تادیب (discipline) کا نام ہے کہ جس میں کوئی شخصیت ماحول کے روابطِ حیات سے ماوراء ہو کر افکارِ عمیق کی حالت میں چلی جاۓ اور اندیشہ ہاۓ دوئی سے الگ ہوکر سکون و فہم (awareness) کی جستجو کرے۔ یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ فکرِ آلودہ سے دور ہوکر فکرِ خالص کا حصول مراقبہ کہلاتا ہے۔ meditation کو تاریخ اسلام کے پس منظر میں دیکھا جاۓ تو لفظ مراقبہ کا درست متبادل تسلیم نہیں کیا جاسکتا، اسلام میں آج کے دور میں meditation میں شامل مختلف طریقہ ہاۓ کار کا کوئی تصور نہیں ہے؛ عبادت میں خشوع و خصوع ہی اصل میں درست طور پر وہ طریقۂ کار ہے کہ جس کی اسلام میں وضاحت ملتی ہے۔ عبادت میں توجہ اور خشوع و خصوع کے علاوہ کسی دیگر طریقے سے مراقبہ کو اسلام کا جزء نہیں کہا جاسکتا۔"@ur . "محاورہ (جمع= محاورے) ،(ضرب المثال) کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں۔ خاص کر اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جا سکتے ہیں۔ محاورہ دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان کے \"فارمولے\" کہلا‎ئے جا سکتے ہیں جو کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اردو زبان میں کثرت سے استعمال ہونے والے چند مشہور محاورے درج ذیل ہیں۔ پڑھے نہ لکھے ، نام محمد فاضل مکّہ میں رہتے ہیں مگر حج نہیں کیا لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ قا‌ضی جی کے گھر کے چوہے بھی سیانے۔ کمبختی آئے تو اونٹ چڑھے کو کتّا کاٹے۔ آگ کہنے سے منہ نہیں جلتا۔ اللہ ملائے جوڑی ، ایک اندھا ایک کوڑھی۔ اندھوں میں کانا راجہ۔ کالے صابن مل کر گورے نہیں ہوتے اپنی گلی میں کتا بھی ‎شیر ہوتا ہے۔ جو سکھ چوبارے۔ بلغ نہ بخارے اپنے منہ میاں مٹھو کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا دریا میں رہ کر مگرمچھ سے بیر چٹ منگنی پٹ بیاہ ایک چپ ، سو سکھ بدن پر نہ لتّا،پان کھائیں البتہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا مگرمچھ کے آنسو دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا گیا ہے سانپ نکل، اب لکیر پیٹا کر آگ لگنے پر کنواں گھودنا کتّے کی دم بارہ برس بھی نلکی میں رکھنے کے بعد ٹیڑھی نکلی۔ الٹے بانس بریلی کو لے جانا۔ اشرفیاں لٹیں کوئلوں پر مہر اپنا عیب بھی ہنر معلوم ہوتا ہے۔ اپنا رکھ پرایا چکھ لڑے سپاہی نام سرکار کا آگے کنواں،پیچھے کھائی آسمان کو تھوکا، منہ پر گرے آسمان سے گرا،کھجور میں اٹکا اکیلا چنا بھاڑ نہیں پھوڑتا لوہے کو لوہا کاٹتا ہے آم کھاؤ،پیڑ نہ گنو اندھیر نگری چوپٹ راج اندھا بانٹے ریوڑی اپنوں کو اونٹ کے منہ میں زیرہ ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں ایک تھیلی کے چٹّے بٹّے ایک انار سو بیمار باوا بھلا نہ بھّیا، سب سے بڑا روپیہ بات کا چوکا آدمی، ڈال کا چوکا بندر بچہ بغل میں،ڈھنڈورا شہر میں بچھو کا منتر جانتے نہیں، سانپ کے بل میں ہاتھ ڈالنے چلے بدنامی سے گمنامی اچھی بغل میں چھری منہ میں رام رام بڑے بول کا سر نیچا جائے لاکھ پر رہے ساکھ بندر کیا جانے ادرک کا سواد بھوکے بھجّن نہ ہو پیش از مرگ واویلا تدبیر نہیں چلتی تقدیر کے آگے تخت یا تختہ جسے پیا چاہے وہ ہی سہاگن جس کا کھانا اسی کا گانا جہاں دیکھی تری،وہیں بچھادی دری جتنی چادر دیکھو اتنے پیر پھیلاؤ جس کا کام اسی کو ساجھے جس کی لاٹھی اس کی بھینس جنّت کی غلامی سے جہنم کی حکومت بہتر"@ur . "لفظ پاسبان کے استعمالات: پاسبان، عوامی حفاظت پر مامور سرکاری وکالہ پاسبان (تنظیم)، ایک پاکستانی نوجوانوں کی تنظیم"@ur . "سعیدہ وارثی آج کل برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی چئیرمین اور وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ کی رکن ہیں۔ وہ یہ اعزاز رکھنے والی پہلی مسلمان، ایشیائی اور پاکستانی خاتون ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ برطانیہ کے ہائوس آف لارڈز کی رکن ہیں۔ پارلیمنٹ کے اس ادارے کی رکن کی حیثیت سے انہیں بیرونس سعیدہ وارثی کہا جاتا ہے۔ سعیدہ وارثی 28 مارچ 1971 کو انگلستان کے شمالی علاقہ ویسٹ یارکشائر کے ایک شہر ڈیوزبری میں پیدا ہویں۔ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجر خان کے گائوں بیول سے ہے۔ ان کے والد برطانیہ ایک مزدور کی حیثیت سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ سعیدہ نے ابتدائی تعلیم برطانیہ ویسٹ یارکشائر کے ایک قصبہ ڈیوزبری سے حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے لیڈز یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے ٹوری پارٹی کے مقامی چیئرمین کے ساتھ وکالت کی ایک فرم کھولی۔ 2003 میں انہوں نے پہلی مرتبہ کنزرویٹو پارٹی کی ایک میٹنگ سے خطاب کیا۔ 2005 میں انہیں ڈیوزبری سے ممبر آف پارلیمنٹ کا ٹکٹ دیا گیا مگر وہ کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔ سعیدہ وارثی کو4 جولائی 2007 میں ہائوس آف لارڈز کا رکن نامزد کردیا گیا۔ دسمبر 2007 میں ان کی اپنے شوہر سے علیحدگی ہوگئی جو رشتے میں ان کے ماموں کا بیٹا تھا۔ اگست 2009 کو سعیدہ وارثی افتحار اعظم کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ ان کی صاف گو باتیں انہیں دیگر سیاست دانوں سے منفرد بناتی ہیں۔ 17 مئی 2010 کو سعیدہ وارثی کو برطانیہ کی حکمران جماعت کاچئیرمین اور ساتھی ہی کنزرویٹیو اور لبرل کی مخلوط برطانوی حکومت کی کابینی میں شامل کیا گیا تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی ایشیائی، مسلمان اور پاکستانی خاتون تھیں۔ اگلے ہی روز بلائے گئے برطانوی کابینہ0 کے اجلاس میں سعیدہ وارثی نے پاکستانی کے روایتی لباس یعنی شلوار قمیض اور دوپٹہ پہن کر شرکت کی اور اسی کے ساتھ ان مغربی اخبارات کے پراپیگنڈہ کو غلط ثابت کردیا کہ وہ صرف مغربی لباس ہی زیب تن کرتی ہیں۔ اس سے قبل مارچ 2009 میں برطانیہ کی ایک مقامی تنظیم نے انہیں برطانیہ کی سب سے طاقتور مسلمان خاتون قرار دیا تھا۔ سعیدہ وارثی سیاسی ذمہ داریوں کے ساتھ سویرا فائونڈیشن نامی ایک فلاحی تنظیم کی بھی سربراہ ہیں جس کے تحت پاکستان کی مستحق خواتین کے لئے خدمات سرانجام دی جاتی ہیں۔"@ur . "فقرہ ڈبل سواری عام طور پر کراچی میں موٹر سائیکل پر دو افراد کی بیک وقت سواری کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "// based on a keyboard map from an 'xkb/symbols/ur' file // $XFree86$ partial default alphanumeric_keys xkb_symbols \"phonetic\" { name[Group2 Group2]= \"ur phonetic\"; key { [ 0x100064b, 0x100007E, 0x100200C ] }; key { [ 0x1000031, 0x1000021 ] }; key { [ 0x1000032, 0x1000040 ] }; key { [ 0x1000033, 0x1000023 ] }; key { [ 0x1000034, 0x1000024 ] }; key { [ 0x1000035, 0x1000025 ] }; key { [ 0x1000036, 0x100005E ] }; key { [ 0x1000037, 0x1000026 ] }; key { [ 0x1000038, 0x100002A ] }; key { [ 0x1000039, 0x1000029 ] }; key { [ 0x1000030, 0x1000028 ] }; key { [ 0x100002D, 0x100005F ] }; key { [ 0x100003D, 0x100002B ] }; key { [ 0x1000642, 0x1000652, 0x100200D ] }; key { [ 0x1000648, 0x1000624, 0x100200C ] }; key { [ 0x1000639, 0x1000670 ] }; key { [ 0x1000631, 0x1000691 ] }; key { [ 0x100062a, 0x1000679 ] }; key { [ 0x10006d2, 0x100064E ] }; key { [ 0x1000621, 0x1000626 ] }; key { [ 0x10006cc, 0x1000650 ] }; key { [ 0x10006c1, 0x10006c3 ] }; key { [ 0x100067e, 0x100064f ] }; key { [ 0x100005d, 0x100007D ] }; key { [ 0x100005b, 0x100007B ] }; key { [ 0x1000627, 0x1000622 ] }; key { [ 0x1000633, 0x1000635 ] }; key { [ 0x100062f, 0x1000688 ] }; key { [ 0x1000641, 0x1000651 ] }; key { [ 0x10006af, 0x100063a ] }; key { [ 0x100062D, 0x10006BE ] }; key { [ 0x100062c, 0x1000636 ] }; key { [ 0x10006a9, 0x100062e ] }; key { [ 0x1000644, 0x1000654 ] }; key { [ 0x100061b, 0x100003a ] }; key { [ 0x1000027, 0x1000022 ] }; key { [ 0x100005C, 0x100007C ] }; key { [ bar, brokenbar ] }; key { [ 0x1000632, 0x1000630, 0x100200E ] }; key { [ 0x1000634, 0x1000698, 0x100202A ] }; key { [ 0x1000686, 0x100062b, 0x100202D ] }; key { [ 0x1000637, 0x1000638, 0x100202C ] }; key { [ 0x1000628, 0x100002e, 0x100202E ] }; key { [ 0x1000646, 0x10006ba, 0x100202B ] }; key { [ 0x1000645, 0x1000658, 0x100200F ] }; key { [ 0x100060c, 0x100003c ] }; key { [ 0x10006d4, 0x100003E ] }; key { [ 0x100002f, 0x100061f ] }; // key { [ Mode_switch, Multi_key ] }; include \"level3(ralt_switch)\" // End alphanumeric section }; partial default alphanumeric_keys xkb_symbols \"CRULP\" { name[Group2 Group2]= \"ur CRULP\"; // www. "@ur . "پاسبان کے لفظی معنی حفاظت کرنے والا اور نگہبان کے ہیں۔ اسی مناسبت سے پاکستان میں سن 1988اور 90 کے درمیان نوجوانوں کی ایک تنظیم قائم کی گئی جس کا نام پاسبان رکھا گیا۔ اس تنظیم کا نعرہ اور منشور \"ظلم کے خلاف\" تھا۔ اپنے ابتدائی ادوار میں تنظیم کی سرپرستی جماعت اسلامی کے اس وقت کے امیر قاضی حسین احمد نے کی۔ تنظیم نے پولیس مظالم اور بالخصوص تھانوں میں غریب مرد و خواتین پر پولیس کے ظالمانہ تشدد، عصمت دری اور قتل کے خلاف آواز اٹھائی جس کے باعث یہ مقبولیت کی بلندیوں پر جا پہنچی۔ پولیس کے مظالم اور زیادتیوں کے خلاف پاسبان کا نام بدعنوان افسران کے لئے ایک ہیبت کی علامت بن گیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب پولیس کے کئی بدعنوان اہلکاروں کو پاسبان کی شکایت پر معظل یا برخاست کیا گیا تھا۔ تنظیم کا بنیادی خاکہ کراچی کے علاقے سوسائٹی میں این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کے سابق طلبہ اور یونین کے رہنمائوں ں نے تیار کیا تھا جن میں الطاف شکور، ڈاکٹر مسعود محمود خان ڈاكتر بشیر لا كھا نی اور ان کے دیگر ساتھی شامل تھے۔ تنظیم کے باقاعدہ قیام تک تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار ہوچکی تھی جس نے کراچی شہر میں اپنی سرگرمیاں شروع کردی تھی۔ یہ تنظیم اپنے بام عروج پر پہنچے کے بعد مختلف مراحل سے گزرتی رہی۔ پاکستان کے قومی ہیروز اور کھیلوں سے متعلق بھی اس کی سرگرمیاں جدت کے ساتھ جاری رہیں۔ پاسبان نے ایسے منفرد فلاحی و عوامی کام کئے جو منفرد ہونے کے علاوہ مقبول بھی ہوئے۔ ان میں سب کچھ درج ذیل ہیں: غریب و ندار لڑکیوں کے لئے جہیز (پہلے اجتماع میں دس ہزار لڑکیوں کو جہیز دیا گیا مگر اس کی خاص بات یہ تھی کہ کسی بھی خاتوں کی تصویر نہیں لی گئی تاکہ غریبوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو) اجتماعی شادیوں کا اہتمام کراچی میں ڈبل سواری پر پابندی کے خلاف حکومتی فیصلوں کی عدالت کے ذریعے متعد بار منسوخی کرکٹ ورلڈ کپ کے موقع پر کرکٹ کا سب سے بڑا بلا تیار کرنا نوجوان کی پبلک اسمبلی کا قیام اسلامی بم کے ماڈل کی تیاری اور نمائش۔ تنظیم کے مرکزی صدر الطاف شکور ہیں۔ جو ایک کاروباری فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی سے مكینیكل انجینئرنگ کی ڈگریمكمل كی ہے۔ پاسبان تنظیم کا روئے خط ]."@ur . "قوم پرست کے معنی ایک ایسا فرد ہے جو کہ اپنی قوم سے محبت رکھتا ہے اور اس کو آزاد اور خوشحال اور برسر ترقی دیکھنا چاہتا ہے۔ اکثر مسلم مفکرین قوم پرستی کو انسانیت کے لئے زہر قاتل قرار دیتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر قوم پرستی کا جذبہ صرف اپنی قوم کی ترقی تک محدود ہوتا تو یہ ایک شریفانہ جذبہ ہوتا، لیکن درحقیقت یہ محبت سے زیادہ عداوت، نفرت اور انتقام کے جذبات اس کو جنم دیتا ہے۔ قوم پرست کے جذبات اپنی قوم کے مجروح اور کچلے ہوئے جذبات یا بعض اوقات زیادتیوں یا مظالم سے بھڑک اٹھتے ہیں۔ اس کا آغاز اپنی قوم کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں سے ہوتا ہے۔ اس کے مقاصد اول ان بے انصافیوں کی تلافی کرنا ہوتا ہے جو کسی دوسری قوم نے واقعی یا خیالی طور پر برپا کررکھی ہوں۔ اس جذبہ کر کوئی اخلاقی ہدایت، کوئی روحانی تعلیم، یا شریعت الٰہی رہنمائی اور ہدایت فراہم نہیں کررہی ہوتی لہٰذا یہ جذبہ معاشی قوم پرستی، نسلی منافرت کا باعث بنتا ہے۔ اس جذبہ کےباعث بدامنی، جنگ اور قتل و غارت گری تاریخ میں ملتی ہے۔"@ur . "طبیعیات اور ہندسیات میں، طور سمتیہ (طوریہ) ایک ایسی محننی موج (sine wave) کی نمائندگی کرتا ہے جس کا حیطہ (A)، طور (θ)، اور تعدد (ω) \"وقتی-غیرتغیر\" ہوں۔ طوریہ کے استعمال سے یہ موج تین جُز سے لکھی جا سکتی ہے اور اس طرح کچھ حسابگری آسان ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر، تعدد جُز، جو منحنی موج کی \"وقت تابعی\" بھی ظاہر کرتا ہے، اکثر اوقات موجوں کے لکیری تولیف کی اجزا موجوں کے لیے یکساں ہوتا ہے۔ طوریہ کے استعمال سے یہ باہر نکل آتا ہے، اور پھر ساکن حیطہ اور طور رہ جاتے ہیں، جن کی الجبرائی تولیف کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح لکیری تفرقی مساوات کو الجبرائی بنایا جا سکتا ہے۔ اس لیے اکثر طوریہ صرف ان دو جُز (حیطہ اور طور) کے لیے استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "زرعی ہندسیات ، ایک ہندسیاتی اختصاص ہے جو زرعی اور حیاتی‌قابلاتِ‌نو پیداکاری و عملکاری، زندہ نظامات، اور قدرتی وسائل کی نظامت پر علمِ ہندسیات و طرزیات کا اطلاق کرتا ہے."@ur . "گھریلو طرزیات ، سے مراد اطلاقی علم کا گھر میں استعمال ہے. جدید گھروں میں معمولاً استعمال ہونے والی طرزیات: تکیفِ ہوا مرکزی گرماؤ صفائی * مخشک پوشاک * جھاڑو * قاب شو * کونچی * سنڈاس * خلائی مطہر * آلۂ دھلائی شمارندہ طعام سازی * بریان * نان ساز * خلاط * ٹوٹنی * غذاکار * خردموجی چولہا * آمیزندہ * رس ساز * تنور ذخیرۂ خوراک * دُبّہ * دبہ کاری * سرد خانہ ابقائے خانہ * زمین سازی سامان * باغبانی اوزار * رنگ پاش * آلۂ بنائی نلکاری طاقت سازی * شمسی سیل * پون چکی ہاتف کھڑکی"@ur . "فضاگاہ ، جسے بسا اوقات فضائی میدان ، عسکری ہواگاہ یا فضائیہ مستقر بھی کہاجاتا ہے، سے مراد ایک ایسا عسکری اساس ہے جو عسکری ہوائیہ کیلئے سہارا مہیّا کرتا ہو."@ur . "قوم پرستی سے مراد اپنے خاندان، قبیلے، نسل یا ملک کو خود پر افضل اور برتر سمجھنا اور ہر حال میں اپنی قوم کی حمایت و طرفداری کرنا اور اپنی قوم کا پاس رکھنا ہے ۔"@ur . "مغذیہ nutrient"@ur . "عربی زبان کا لفظ جسے انگریزی میں noun کہا جاتاہے۔ یعنی کسی شخص، مقام، فرد، شے، کیفیت یا وصف کا نام۔ ."@ur . "قبلائی خان چنگیز خان کا پوتا تھا جس نے چین میں اپنی حکومت قائم کی۔ قبلائی چنگیز کے سب سے چھوٹے بیٹے تولی خان کا بیٹا تھا۔ مشہور سیاح مارکو پولو اسی کے دور حکومت میں چین آیا۔"@ur . "تحریضی متعدد فعولی جذعی خلیہ (induced pluripotent stem cell) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسے جذعی خلیے (stem cell) کو کہا جاتا ہے کہ جس کوسالماتی ہندسیات اور وراثی ہندسیات کی طرازات (techniques) استعمال کرتے ہوۓ متعدد فعولی (pluripotent) بننے پر ترغیب دی گئی ہو یا یوں کہہ لیں کہ مذکورہ بالا طرازات کو استعمال کرتے ہوۓ کسی خلیۓ کو متعدد فعولی بنانے کی خاطر تحریض (induction) دی گئی ہو۔ مندرجہ بالا سطور سے یہ بات عیاں ہے کہ تحریضی متعدد فعولی خلیۂ جذعیہ اصل میں کسی عام جسدی خلیۓ (somatic cell) سے مصنوعی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اس خلیۓ کے لیۓ انگریزی میں iPS کا اختصار بکثرت دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "عربی زبان کالفظ اِس + مے + نَکِرَہ۔ اسم عام۔ وہ اسم جو غیر معین شخص یا شے (اشخاص یا اشیا) کے معنی دے، جیسے: کتاب، آدمی، لوٹا وغیرہ۔ ."@ur . "intervention = تدخل"@ur . "interference = تداخل"@ur . "ontology = وجودیات (علم الوجود)"@ur . "پاکستانی اعزازات کی فہرست درج ذیل ہے۔"@ur . "belief = عقیدہ / اعتقاد"@ur . "خنزیری زکام یا خنزیری نزلہ و بخار، جس کو زکام بھی کہا جاسکتا ہے۔ سؤر میں پائے جانے والے زکام کے حمہ کی سبب لاحق ہوتا ہے۔ اس بیماری کی وجہ انفولینزا وائرس ہوتا ہے۔ خنزیری زکام سؤروں کی عام بیماری ہے اور بہت کم انسانوں میں پائی جاتی ہے۔"@ur . "تنولی پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر آباد افغان قبائل میں سے ایک قبیلے کا نام ہے۔"@ur . "جادۂ شِیر اس کہکشاں کا نام ہے جس میں ہماری زمین، سورج اور نظام شمسی واقع ہیں۔ اس کا قدیم نام جو عربی میں رائج رہا اور سولہویں صدی عیسوی تک یورپ میں بھی رائج تھا درب التبانہ تھا۔ اسے اپنی مذہبی زبان لاطینی سے لفظ بہ لفظ ترجمہ کر کے Milky Way رکھا گیا جس سے اردو اور فارسی میں ترجمہ کیا گیا۔ یہ کائنات میں واقع اربوں کہکشاؤں میں سے ایک ہے۔ دوسری کہکشاؤں کی طرح جادۂ شیر میں بھی اربوں ستارے ہیں۔"@ur . "گلشن امداد ستیانہ روڈ فیصل آباد پاکستان جامعہ اسلامیہ امدادیہ شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد صاحب رحمت اللہ علیہ نے جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد رمضان 1403ھ 1983 ء(میں اپنے شیخ و مرشد عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبدالحی عارفی قدسرہ کی صدارت و سرپرستی میں قائم فرمایا۔ اس سے پہلے آپ ملک کے مختلف اہم دینی جامعات میں تدریسی فرائض انجام دے چکے تھے۔ آپ کا شمار ملک کے چند محبوب ترین مدرسین میں ہوتا تھا۔ دوران تدریس آپ مدارس کے حالات کا بنظر غائر مطالعہ کرتے اور حاصل ہونے والے تجربات کو اپنے دماغ کے کمپیوٹر میں محفوظ کرتے رہے۔ مدارس دینیہ میں معیار تعلیم و تربیت کے تنزل و انحطاط پر آپ میں ایک کڑھن اپنے تجربات اور اپنے بزرگوں کی تعلیمات کی روشنی میں معیار تعلیم و تربیت بلند کرنے کا ایک نقشہ اور اس مقصد کے سلسلے میں ایک خاص جذبہ آپ کے دل و دماغ پر سوار رہتا تھا۔ آپ کی عمر پچاس سال سے تجاوز کر کے پختگی کے دور میں داخل ہو چکی تھی، زندگی بھر کے ان تجربات، اس کڑھن ذہن میں بننے والے تعلیم و تربیت کے نقشون اور دل میں پروان چڑنے والے ان جذبوں کا ظہور جامعہ اسلامیہ امدادیہ کی صورت میں ہوا، جس نے بہت ہی مختصر عرصے میں ایک بڑے اور مقبول ادارے بلکہ ایک مؤثر تعلیمی و تربیتی تحریک کی شکل اختیار کر لی، اور تمام سلاسل مقبولہ کے بزرگان دین، علماء و طلبہ اور عوام کی توجہات کا مرکز بن گیا۔ فالحمدللہ علی ذلک۔ عطیات و صدقات کرنٹ اکاؤنٹ 560 الائیڈ بنک ڈی گرونڈ فیصل آباد پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ 721 حبیب بنک فوارہ چوک پیپلز کالونی نبمر 2 فیصل آباد پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ 424 حبیب بنک ستیانہ روڈ محمد آباد فیصل آباد پاکستان"@ur . "سور کو خوراک کے لئے بطو ر مویشی پالا جاتا ہے۔ خوراک کے لئے پالے جانے والے سور سے پورک اور بیکن بنایا جاتا ہے۔ مویشی کے طور پر پالے جانے والے سور کا رنگ عموماً گلابی ہوتا ہے مگر پالتو سور کئی رنگوں کے ہو سکتے ہیں۔ سور عموماً مٹی میں لوٹیں لگاتا ہے تاکہ خود کو سورج کی روشنی سے بچا سکے۔ اسی وجہ سے کچھ لوگ اسے گندگی اورغلاظت کا شاہکار سمجھتے ہیں۔ تاہم اصل وجہ یہی ہے کہ جوؤں وغیرہ سے بچنے کے لئے سور مٹی میں لوٹتا ہے۔ اس وجہ سے اس کی جلد نم رہتی ہے اور گرمیوں میں جسمانی درجہ حرارت کم رہتا ہے۔ یہودی، مسلمان اور کچھ عیسائی گروہ سور کو حرام سمجھتے ہیں اور خوراک کے طور پر نہیں کھا سکتے۔"@ur . "تبادلۂ ملف دستور یا تبادلۂ مسل دستور ، ایک جالکاری دستور ہے جسے تضبیط ترسیل دستوری جالکار ، مثلاً جالبین ، پر ملفات کے تبادلہ اور اُن پر کام کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "علم دمیات میں سیالویہ ارومہ (lymphoblast) ایک ایسے خلیے کو کہا جاتا ہے کہ جو ابھی غیر متمایزہ (undifferentiated) ہو اور پھر بلوغت پاکر سیالویہ (lymphocyte) میں تبدیل ہو سکتا ہو۔ باالفاظ دیگر؛ سیالویہ ارومہ ایک نابالغ سیالویہ ہوتا ہے جو کہ متمایزہ خلیہ (differentiated cell) میں نمو پاکر سیالویہ بنا سکتا ہے۔"@ur . "برطانیہ، انگلستان کے شہر بریڈفورڈ میں رہائش پذیر معروف کاروباری اور سماجی شخصیت ہیں۔ پاکستان کے شہر سوہاوہ میں پیدا ہوئے۔ 14 برس کی عمر میں انگلستان آگئے تھے۔ آپ کے والدین سری نگر سے ہجرت کرکے آزاد کشمیر آگئے تھے بعد ازاں سوہاوہ میں سکونت اختیار کرلی۔ حاجی نذیر حسین کاروبار کے علاوہ سماجی خدمات کے حوالے سے بہت معروف ہیں۔ ان کی فلاحی خدمات کا دائرہ عراق، بوسنیا، کشمیر، پاکستان، افغانستان اور دیگر ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے ابتداء میں اسلامک ریلیف، مسلم ایڈ اور مسلم ہینڈ نامی فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ 2005 کے زلزلہ کے بعد انہوں نے یارکشائر کریسنٹ چیریٹیبل ٹرسٹ کے نام سے آزاد کشمیر و پاکستان کے سرحدی علاقے جو کہ زلزلے سے متاثر ہوئے تھے وہاں جاکر دو لاکھ بیس ہزار پائونڈ سے زائد رقم سے امدادی سامان فراہم کیا۔ 30 مئی 2009 کو سوات متاثرین کے لئے اپنے ساتھی تاجروں کی مدد سے ایک چیریٹی ڈنر کا اہمتام کیا جس میں سوات متاثرین کے لئے ساٹھ ہزار پائونڈز سے زائد رقم جمع کی۔ آج کل وہ الخدمت فائونڈیشن کے یتیم بچوں کے ادارے آغوش کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں جہاں یتیم بچوں کی کفالت اور تعلیم و تربیت کا انتطام ہے۔ حاجی نذیر حسین بریڈفورڈ میں اپنے کراکری کے کاروبار \"این ایچ شیفس چوائس\" کو چلانے میں مصروف ہیں۔ ان کی تین بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک برطانوی ایکسپریس گروپ آف نیوز پیپرز کی قانونی مشیر ہیں جنہوں نے نو مسلم خاتون صحافی ای وان رڈ لے Yvonne Ridley کی افغانستان سے رہائی کے موقع پر افغان سفارتکاروں سے رابطہ اور رہائی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی دوسری صاحبزادی بھی مقامی ادارہ میں وکالت کے شعبہ سے منسلک ہیں جبکہ ایک گریجویٹ بیٹا کاروبار میں مصروف ہے۔"@ur . "سیالویہ ارومی ابیضاضِ حادی (acute lymphoblastic leukemia) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا خون کا سرطان ہوتا ہے جس کو ابیضاض (leukemia) کہا جاتا ہے اور چونکہ یہ ابیضاض نامی سرطان سیالویہ ارومہ (lymphoblast) میں پایا جاتا ہے اور اپنی نوعیتِ ورود یعنی incidence میں حادی (acute) ہوا کرتا ہے اس ليے اس ابیضاض کے نام میں سیالویہ ارومی (lymphoblastic) اور حادی کے الفاظ لگا کر سیالویہ ارومی ابیضاض حادی کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے مختصراً ALL بھی کہتے ہیں۔"@ur . "ابیضاض (leukemia) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ خون کی حالتِ ابیض یا سیفد کی جانب تشبیہ سے بنایا گیا ایک لفظ ہے جو کہ بیماری بنام سرطان کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے۔ چونکہ بات بالائی سطر میں خون کی آئی لہٰذا یہ اندازہ لگانے میں دیر نہیں ہونی چاہیۓ کہ یہ دراصل خون کے سرطان کا ذکر ہے۔ اس خون کے سرطان کا انگریزی نام ؛ دو الفاظ leuko بمعنی سفید (ابیض) اور aima بمعنی خون سے ملا کر بنایا جاتا ہے؛ قصہ اس تمہید کا مختصر یوں کہ ، خون کا ابیض ہوجانا ابیضاض کہلاتا ہے۔ خون کی یہ ابیض یا سفید رنگت اصل میں خود ایک تشبیہ ہے اور حقیقت میں خون دیکھنے میں خون کی طرح ہی نظر آتا ہے۔ چونکہ اس بیماری میں ابیضیات (leukocytes) کے خلیات کسی وراثی خرابی کی وجہ سے اپنی نشونما میں بے قابو ہو جاتے ہیں اور ان میں سرطانی خلیات کی کیفیات نمودار ہو جایا کرتی ہیں اس لیۓ ابیضاض ایک وسیع الاحاطہ اصطلاح ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ پھر ابیضیات کے خلیات بھی مختلف ذیلی اقسام میں منقسم ہوتے ہیں اور ان کی ہر قسم کے لیۓ ایک قسم کے الگ الگ سرطان کی کیفیت پیدا ہوتی ہے جن کو مشترکہ طور پر ابیضاض کہا جاتا ہے۔"@ur . "شمارندکاری میں، تختۂ کلید (اور تختہ کلید) یا کلیدی تختہ ایک ادخالی اختراع ہے جس پر مختلف کلید لگے ہوتے ہیں جو شمارندہ کو اُمور دینے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں. شمارندی تختۂ کلید کی شکل طبعہ نویس کے تختۂ کلید سے بہت ملتی جلتی ہے."@ur . "سیالویاتی ابیضاضِ مزمن (chronic lymphocytic leukemia) ایک قسم کا خون کا سرطان ہوتا ہے جس میں کسی مطفر یا مسرطن کی وجہ سے سفید خونی خلیات یا ابیضیات کے موارثہ میں آنے والی وراثی خرابی کی وجہ سے یہ خلیات ، سرطانی خلیات (cancerous cells) میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور اپنی نشونما میں خلوی تقسیم کے بے قابو ہو جانے کی وجہ سے سرعت (اور جسم کی ضروریات سے زیادہ) اضافہ کرنے لگتے ہیں؛ عام طور پر ابیضاض میں نقل مقامی (translocation) کی اقسام کے طفرات زیادہ دیکھنے میں آتے ہیں۔ ان کو ابیضاض کی جماعت بندی کے لحاظ سے بی-خلیہ سیالویاتی ابیضاض مزمن (B-cell chronic lymphocytic leukemia) بھی کہا جاتا ہے جہاں بی کا لفظ اصل میں جرابی خلیات (bursa-cell) کی جانب اشارہ کرتا ہے۔"@ur . "دریائے حب پاکستان میں کراچی کے قریب واقع ایک چھوٹا دریا ہے۔ یہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں کوہ کیرتھر سے شروع ہوکر بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ اپنے آخری حصے میں یہ دریا صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ کے مابین سرحد بناتا ہے۔ 1981ء میں اس دریا پر ایک ڈیم بنایا گیا جسے حب ڈیم کہتے ہیں۔ یہ ڈیم لسبیلہ کے لیے آبپاشی اور کراچی کے لیے پینے کا پانی فراہم کرتا ہے۔"@ur . "کاونٹ جولین (ہسپانوی زبان میں Conde Julián کوندے خولیان) سبتہ کا عیسائی حکمران تھا۔ سبتہ(ہسپانوی میں Ceuta ثے اُوتا) اندلس کی اس عظیم سلطنت کا جنوبی ماتحت حصہ تھا جو پورے جزیرہ نما ہسپانیہ میں پھیلی ہوئی تھی۔"@ur . "دریائے نیلم کشمیر میں دریائے جہلم کا ایک معاون دریا ہے۔ بھارت میں اسے دریائے کشن گنگا بھی کہتے ہیں۔ یہ آزاد کشمیر کے شہر مظفر آباد کے قریب دریائے جہلم میں گرتا ہے۔ اس مقام سے کچھ ہی آگے جہلم پر منگلا ڈیم بنایا گیا ہے۔ یہ دریا اپنے شفاف نیلگوں پانی کی وجہ سے مشہور ہے اور یہی اس کی وجہ تسمیہ بھی ہے۔"@ur . "Rights of the accused"@ur . "Right to a fair trial"@ur . "مالیاتی ادات (financial instrument) اصل میں ایسے ادات (فی الحقیقت کاغذات و دستاویزات) ہوتے ہیں کہ جن کا تعلق مالیات سے ہوتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ان میں‎ سے اہم مالی ادات (یا دستاویز / کاغذ) نقدی (cash) ہوتی ہے، اس کے علاوہ دیگر ایسے کاغذات کہ جو مال و زر سے متعلق ہوں جیسے کسی شے یا جنس (entity) سے حاصل ہونے والے نفع کی ملکیت کے کاغذات یا ثبوت اور جیسے نقد یا کسی اور قسم کا مالیاتی ادات وصول کرنے یا فراھم کرنے کے سلسلے میں تیار کیۓ گۓ معاہداتی (contractual) حقوق وغیرہ اس زمرے میں آجاتے ہیں۔"@ur . "Due process"@ur . "شہری حقوق (civil rights) لغوی معنوں کے اعتبار سے تو کسی بھی شخص کو شہریت رکھنے کی بنیاد پر حاصل ہونے والے حقوق کو کہا جاتا ہے اس کے علاوہ اسی اصطلاح کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے کہ شہری حقوق سے مراد کسی بھی جگہ بسنے والے شہریوں کو حاصل ان حقوق سے ہوتی ہے کہ جن کے ذریعے سے ان کو حکومت یا ریاستی طاقت کی جانب سے کسی بھی حق تلفی ، زیادتی و ظلم سے پناہ حاصل ہوتی ہو، مزید یہ کہ شہری حقوق نا صرف افراد کو حق تلفی و زیادتی سے بچانے سبب ہوتے ہیں بلکہ ان کے وسیلے سے معاشرے کے افراد کو شہری و سیاسی زندگی میں کردار ادا کرنے کی قانونی آزادی اور ایسا کرنے کی اہلیت کے لیۓ درکار اسباب بھی مہیا کیۓ جانا لازم قرار دیۓ جاتے ہیں۔ گو کہ اسی سے ملتے جلتے قانونی حقوقِ بنی آدم کے لیۓ ایک اور محکمہ بنام انسانی حقوق بھی بیان کیا جاتا ہے؛ فی الواقع تمام انسانی حقوق ہی شہری حقوق ہوتے ہیں اور بعض ترقی یافتہ ممالک (مثال کے طور پر جاپان وغیرہ) میں یا تو شہری حقوق کی اصطلاح مستعمل ہی نہیں یا پھر ان کو بنیادی انسانی حقوق کہا جاتا ہے نا کہ شہری حقوق اور اس بات کے برحق ہونے کا اندازہ جاپانی ویکیپیڈیا پر شہری حقوق تلاش کرنے پر لگایا جاسکتا ہے جو کہ وہاں ناپید ہے اور صرف انسانی حقوق کا مقالہ ہی دستیاب ہوتا ہے۔ شہری حقوق کی اصطلاح اپنے پس منظر میں امریکی زیادہ ہے اور اس سے مراد ان حقوق کی لی گئی ہے کہ جو امریکہ میں بسنے والے اقلیت افراد کو مہیا کیۓ گۓ تھے۔"@ur . "Legal remedy"@ur . "Natural justice"@ur . "Discrimination"@ur . "Individual rights"@ur . "آزادی گفتار سے مراد ہے کھلا بولنے کی آزادی بغیر مراقبت کے۔ آزادی اظہار کی اصطلاح بھی انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے مگر اس میں خیالات اور اطلاعات کو پانا، دینا، اور تلاش شامل ہے کسی بھی وسیلہ سے۔ ممارست میں، آزادی گفتار مطلق نہیں ہوتی، بلکہ اس کی حدود مختلف قوانین کی رُو سے مقرر ہوتی ہیں۔"@ur . "آزادی سوچ یا آزادیِٔ افکار ہر متنفس کی کوئی نقطہ نظر، حقیقت، یا خیال رکھنے کی سیاسی آزادی، دوسروں کے نقطہ نظر سے صرف خاطر، کو کہے ہیں۔ یہ آزادی گفتار سے مختلف تصور ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کا زرائع ابلاغ اپنے ملک میں آزادی افکار کے میسر ہونے کا بڑا چرچا کرتا ہے مگر عملاً امریکی حکومت مختلف خیال رکھنے پر امریکی شہری کو ڈرون حملے سے قتل کرنے سے گریز نہیں کرتی اور امریکی ذرائع ابلاغ سے داد وصول کرتی ہے۔ یہ کاروائیاں دہشت پر جنگ کے پردے میں کی جاتی ہیں۔سرد جنگ کے دوران امریکی حکومت نے اپنے ان شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا جن پر اسے شک تھا کہ وہ اشتراکی سوچ رکھتے ہیں۔ انسانی حقوق کا آفاقی منشور : \"دفعہ ۱۹ . "@ur . "Conscience"@ur . "آزادی اعتقاد کسی متنفس یا سماج کو عوامی یا خفیہ طور پر مذہب یا عقیدہ کی تعلیم، ممارست، پوجا، اور رواج کی سیاسی آزادی حاصل ہونے کا اصول ہے؛ عموماً اس میں مذہب تبدیل کرنے یا کسی مذہب کی پیروی نہ کرنے کی آزادی بھی شامل ہوتی ہے۔"@ur . "آزادی اشاعت یا آزادی ابلاغ مواصلات اور اظہار کی آزادی ہے بذریعہ بیشتر برقی ابلاغ اور مطبوعات کے۔ اس کا متقاض ریاست کی مداخلت کی عدم موجوگی ہے، اور اس کی بقاء کے لیے آئینی اور قانونی تحفظات کا سہارا ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ اکثر ممالک میں اخبار اور نجی نشریاتی ادارے اس حق کو اپنے لیے مخصوص ہونے کا تاثر دیتے اور چرچا کرتے ہیں مگر اصولاً یہ حق ہر شہری کو حاصل ہونا مانگتا ہے۔"@ur . "آزادی سفر، حق حرکت یا سفر کا حق ایک انسانی آزادی کا تصور ہے جس کا احترام بیشتر ممالک کے آئین کرتے ہیں۔ یہ زور دیتا ہے کہ ملک کا شہری جب ملک میں موجود ہو تو اسے ملک میں کہیں بھی جہاں اس کا جی چاہے سفر کرنے، رہائش اختیار کرنے، یا روزگار حاصل کرنے کا حق حاصل ہے جب تک کہ یہ کسی دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کی حدود میں رہے، اور ملک چھوڑ کر جانے اور کسی وقت بھی واپس آنے کا حق بھی۔ خیال رہے کہ ہر ملک میں ایسے مقامات جسے حکومت وقت دفاع وغیرہ کی رُو سے حساس سمجھے، پر جانے کی پابندی ہوتی ہے۔ کینیڈا میں ویزا کی حاجت نہ رکھنے والے مسلمانوں کو بھی دہشت کا لصیقہ لگا کر داخلے کی ممانعت کر دی جاتی ہے۔"@ur . "Civil society"@ur . "Participation (decision making)"@ur . "Freedom of assembly"@ur . "Right to petition"@ur . "Suffrage"@ur . "بعد از جنگ جاپانی معجزۂ معاشیات؛ تاریخ میں نمودار ہونے والے اس مظہر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں جنگ عظیم دوم کے بعد جاپانی معاشیات میں نشونما اپنی انتہائی حدود پر پہنچی اور 1950ء تا عرب تیل کے بحران تک کوئی سالانہ دس فیصد کی رفتار سے بڑھتے ہوۓ جنگ کی راکھ میں دبی قوم کو نہایت سرعت کے ساتھ مکمل معاشی بحالی کی منزل تک پہنچادیا۔ بقول mikiso hane کے؛ \"انیس سو ساٹھ کے اواخر تک لے جانے والے زمانے میں جاپان نے ، اپنے بھائی سوسانو کے ناشائستہ رویے پر احتجاج کرتے ہوۓ سورج دیوی کے خود کو حجری دروازے کے پیچھے بند کرلینے کے بعد سے ، خوشحالی کے بہترین سال دیکھے\" دنیا بھر میں جاپانی معاشیات پر بکثرت مطالعہ و تحقیق کی گئی ہے ، جنگ عظیم دوم کے بعد جاپان کی تیز رفتار ترقی کی وجوہات متفرق بیان کی جاتی ہیں اور اسے ایک متعدد العوامل مظہر قرار دیا جاتا ہے۔"@ur . "جمع: مصارف انگریزی نام : bank"@ur . "Blue-collar worker"@ur . "انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ اینالیسز (آئی۔آئی۔آر۔اے) آئی۔آئی۔آر۔اے کیلی فورنیا میں قائم شدہ تعلیمی عطیات دینے والا ایک ادارہ ہے۔ ایک غیر جانبدار گلوبل ریسورس سنٹر کے طور پر، آئی۔آئی۔آر۔اے کی پالیسی ہے کہ توثیق سے قبل تمام گزارشات پر بے لاگ نظر ثانی کی جائے۔ آئی۔آئی۔آر۔اے بیان کرتا ہے کہ یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے جس کا مقصد بین الثقافتی مکالمے کے میدان میں تحقیق کے اعلٰی ترین معیار کو ترقی دینا ہے۔ اگرچہ یہ تنظیم نئی ہے، یہ مغربی یورپ، مشرقی یورپ، جنوبی افریقہ، ایشیاء اور مشرقِ وسطٰی کی یونیورسٹیوں میں طلباء کے سروے کر چکی ہے۔ یہ ویسع اور متنوع اقسام کی ملکی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے کیمپیسز میں شرکت کار کرتی ہے۔ وظائف کے عطیات کے ذریعے آئی۔آئی۔آر۔اے یورپ اور افریقہ میں گریجوایٹ طلباء کو بھی معاونت فراہم کر چکی ہے۔ آئی۔آئی۔آر۔اے کی توسیع پذیر ویب سائٹ، کمپنی کے تحقیقی نتائج، عالمی واقعات کا کیلینڈر، وسیع کتابیات، اور تحقیقی مواد پیش کرتی ہے۔ مزید دیکھئیے: http://en. "@ur . "معاشی بلبلا جسے تفرکی بلبلا ، مالیاتی بلبلہ یا بازاری بلبلہ بھی کہتے ہیں زیادہ حجم میں بنیادی قدر سے بہت زیادہ قدر پر تجارت کو کہتے ہیں۔"@ur . "تائیوان (چینی زبان میں)臺灣 یا 台灣 کو سرکاری طورپر جمہوریہ چین کہاجاتا ہے۔یہ ایک واحدانی خودمختار ریاست ہے جو مشرقی ایشیا میں واقع ہے۔جمہوریہ چین تائیوان کے جزیرے پر مشتمل ہے جسے ماضی میں فارموسا بھی کہا جاتاتھا۔"@ur . "Bushidō"@ur . "بيسويں صدى کے مفسر، متکلم اور مفکر جنہوں نے جديد علم کلام پر کئى اہم اور معرکہ آراء کتابيں تصنيف کيں۔ آپ کے کام کى نوعيت اور اہميت کى پيش نظر بعض علماء نے آپ کو مجدد کہا ہے۔ \tمولانا محمد شہاب الدين ندوى (١٩٣١-٢٠٠٢) کى ولادت بروز جمعرات يکم رجب المرجب ١٣٥٠ھ مطابق ١٢ /نومبر ١٩٣١ء کو جنوبى ہند کے شہر بنگلور دارالسرور کے ايک دينى گھرانے ميں ہوئى۔ آپ ابتداء پيشے سے تاجر تھے ۔ ليکن عين جوانى کے عالم ميں ايک معاصر کى کتاب نے آپ کو کچھ اس طرح جھنجھوڑا کہ آپ اپنى کامياب تجارت کو خير باد کہہ کر تحصيل علم کے لیے دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو کى راہ لى۔ اور انتہائى مختصر عرصہ ميں امتيازى طور پرعا لميت کى سند حاصل کى (١٩٦٢م)۔ پھر آپ ايک عرصہ تک انگريزى اور سائنسى علوم کى تحصيل ميں مستغرق ہوگئے اور ان ميں کمال حاصل کيا۔"@ur . "مشہور فارسی شاعرہ اور بہائی مذہب کی عظیم مبلغہ تھیں۔ کلاسیکی فارسی شاعرات میں ان کا نام سب سے بلند مرتبہ رکھتا ہے۔"@ur . "تناسخ کا لفظ اردو میں عربی زبان سے آیا ہے اور نسخ سے ماخوذ ہے، تناسخ سے بنیادی طور پرمراد دوبارہ پیدا ہونے کی ہوتی ہے اور اسی تصور کی وجہ سے نسخ (نقل کرنے) سے تناسخ کا لفظ اس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے یعنی ایک بار مرجانے کے بعد وہ مرنے والی شخصیت ایک مرتبہ پھر تجسید (embodiment) حاصل کرلیتی ہے۔ متعدد اوقات اس مفہوم کو ادا کرنے کے لیے اہتجار کا لفظ بھی اختیار کیا جاتا ہے؛ انگریزی میں اسے reincarnation کہتے ہیں۔ تناسخ کا لفظ انبعاث (resurrection) سے ایک الگ تصور ہے جو عام طور پر ابراھیمی ادیان میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "کلیدگدی یا مختصراً کلیدیہ ، قالب میں ترتیب شدہ کلائد کا ایک طاقم جو عموماً ہندسوں اور دوسرے علامات کا حامل ہوتا ہے، تاہم اِس میں تمام حروف تہجی دستیاب نہیں ہوتے. اگر کسی کلیدگدی میں نمبرات کثرت میں ہوں تو ایسے کلیدگدی کو نمبرگدی بھی کہا جاتا ہے. کلیدگدیاں زیادہ تر الف ہندسی تختہ جات کلید اور دوسرے اختراعات جیسے حسابگرات، ملاپی تالہ جات اور ہاتفات ، جن کو زیادہ تر ہندسی ادخال کی ضرورت ہوتی ہے، پر پائی جاتی ہیں."@ur . "الف ہندسی تختۂ کلید ، میں طبعہ نگارات اور شمارندی تختہ جات کلید شامل ہیں."@ur . "دو دریاؤں کے درمیان کی زمین کو دوآب کہتے ہیں۔ پنجاب میں پانچ دریاؤں اور دریائے سندھ کے درمیان پانچ دوآب ہیں اور ان سب کے الگ الگ نام ہیں۔ دریائے راوی اور دریائے چناب کے درمیانی علاقے کو رچنا دوآب کہتے ہیں۔"@ur . "سيال Siyal خاندان قوميت: زبان : مذهب : تعداد :"@ur . "طقم"@ur . "نظام عدل ریگولیشن کے تحت ضلع مانسہرہ سے ملحقہ اور ہزارہ ڈویژن کی سابق ریاست امب کے ذیل میں آنے والے قبائلی علاقوں کو نظام شریعت کے نفاذ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے مولانا صوفی محمد اور سرحد حکومت کے مابین طے پانے والے معائدے کے مطابق شمال مغربی سرحدی صوبہ کے وہ علاقے جنہیں صو بائی سطح پرصوبہ سرحد کے زیر انتظام علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے عدالتوں کے ذریعے نفاذ نظام شریعت کے تحت آئیں گے ماسوائے ان علاقوں کے جو مانسہرہ کے ضلع سے ملحقہ اور ہزارہ ڈویژن کی سابق ریاست امب کے ذیل میں آتے ہیں نظام عدل ریگولیشن 2009کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 3آرٹیکل 247کی رو سے مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ)یا صوبائی اسمبلی کے کسی بھی اقدام یا تحریک کا اطلاق صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقوں پر یا ان کے کسی حصے پر اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک کہ صوبے کا گورنر جس کی عملداری میں مذکورہ علاقہ جات واقع ہیں صدر مملکت کی منظوری کے ساتھ اس کی ہدایات جاری نہ کر دے اور ایسی ہدایات جاری کرتے وقت کسی بھی قانون کے سلسلے میں گورنر ایسی ہدایات بھی جاری کر سکتا ہے کہ قبائلی علاقوں پر کسی قانون کا اطلاق کرتے وقت یا اس کے کسی مخصوص حصے پر ایسا اطلاق کرتے وقت ان تمام مستثنیات اور ترامیم کوموثر تصور کیا جائے گا جو وقتاً فوقتاًاس سمت میں تجویز کی جائیں گی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 4آرٹیکل 247کی رو سے صوبے کا گورنر صدر مملکت کی پیشگی منظوری کے بعد کسی بھی ایسے معاملے کی بابت جو صوبائی اسمبلی کی قانونی عملداری میں آتا ہو ایسے ریگولیشنز (قواعد وضوابط)وضع کر سکتا ہے جو صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں امن اور گڈ گورننس کے قیام کو یقینی بنا سکے چنانچہ ان اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنر نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد درج ذیل ریگولیشنز کا اعلان کیا ہے ،، شمال،، کے قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے مختصر ٹائٹل مدت اور آغازدرج کیئے جا رہے ہیں اس ریگولیشن کو شریعت کے نظام عدل ریگولشن 2009ء کا نام دیا جائے گا اس کا اطلاق صوبے کے زیر انتظام آنے والے ان تمام علاقوں پر ہو گا ما سوائے ان قبائلی علاقوں کے جو ضلع مانسہرہ سے ملحقہ اور سابق ریاست امب میں شامل ہیں اور آگے چل کر جنہیں مذکورہ علاقوں کے نام سے پکارا جائے گا اس ریگولیشن پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا ان ریگولیشنز میں اسی وقت تک جب تک موضوع یا متن میں کسی قسم کی ناخوشگوار تبدیلی واقع نہ ہو جائے (الف) عدالت کا مطلب ہو گا ایسی عدالت جس کا دائرہ عمل واختیار مکمل طور پر آزاداور خود مختار ہو اور جسے موجودہ ریگولیشن کے تحت قائم اور مقرر کیا گیا ہو جس میں اپیل کے لئے بھی عدالت شامل ہو گی یا پھر کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے نظر ثانی کی عدالت بھی شامل کی جا سکتی ہے (ب) ،،دارالقضا ،،کا مطلب ہوگا ایسی عدالت جہاں آخری اپیل دائر کی جاسکے یا نظر ثانی کی عدالت جو مذکورہ علاقے کی حدود کے اندر واقع ہو اور جو آئین کی دفعہ 2آرٹیکل 183کے عین مطابق ہو (ج)،، دارالقضا،، کا مطلب ہو گا اپیل یا نظر ثانی کی عدالت جسے شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنر نے مذکورہ علاقے کی حدود کے اندر قائم کیا ہو جو آئین کی دفعہ 4آرٹیکل 198کے عین مطابق ہو (د)گورنمنٹ سے مراد ہو گی شمال مغربی سرحدی صوبے کی گورنمنٹ (ہ)پیرا گراف کا مطلب ہو گا اس ریگولیشن کا ایک پیرا گراف ،،تسلیم شدہ ادارے ،،کا مطلب ہو گا شریعت اکیڈمی جسے ا نٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی آرڈیننس مجریہ 1985xxxof1985کے تحت قائم کیا گیا ہو یا پھر کوئی ایسا ادارہ جو علوم شرعیہ کی تربیت دیتا ہو اور جسے حکومت منظور کر چکی ہو (و)،،تجویز کردہ ،،کا مطلب ہو گا اس ریگولیشن کے زمرے میں آنے والے قوانین کے تحت تجویز کردہ (ز)قاضی کا مطلب ہو گا ایسا مقرر کردہ عدالتی افسر جسے شیڈول2کے کالم3کے عین مطابق تعینات کیا گیا ہو (ح) ،،منظور شدہ ادارے،،کامطلب ہو گا شرعیہ اکیڈمی جسے انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی آرڈیننس 1985یا کسی ا یسے ادارے کے تحت قائم کیا گیا ہو جو شرعی علوم کی تعلیم دیتا ہو اور حکومت سے منظور شدہ ہو (ط)شیڈول کا مطلب ہو گا موجودہ ریگولیشن کا کوئی شیڈول (ی) شریعت سے مراد ہو گی وہ اسلامی تعلیمات و احکامات جوقرآن مجید اور سنت نیز اجماع اور قیاس میں بیان کی گئی ہیں وضاعت کسی بھی مسلمان فرقے کے پرسنل لاء کا اطلاق کرتے وقت جب کبھی قرآن مقدس اور سنت کے الفاظ استعمال ہوں گے تو ان کا مطلب ہو گا قرآن اور سنت نبوی صلعم کی وہ تعبیر وتشریح جو مذکورہ مسلمان فرقے کے نزدیکصحیح اور درست ہے (1)دیگر تمام الفاظ جن کی تعریف موجودہ ریگولیشنز میں نہیں کی گئی ان کا مطلب اور مفہوم وہی ہو گا جو کسی بھی ایسے قانون میں موجود ہو گا جو مزکورہ علاقے میں وقتی یا عارضی طور پر نافذ العمل ہوں گے (2)دیگر تمام ایسے الفاظ جن کی خصوصی تعریف یا وضاعت اس ریگولیشن میں نہیں دی گئی ان کا بھی مطلب وہی ہو گا جو مذکورہ علاقے میں وقتی یا عارضی طور پر کسی بھی نافذ العمل قانون کو دیا جاتا ہے (3)بعض قوانین کا اطلاق(1)وہ قوانین جو شیڈول1کے کالم 2میں دیئے گئے اور شمال مغربی سرحدی صوبے میں اس ریگولیشن کے نفاذ سے قبل نافذالعمل تھے اور ان کے علاوہ وہ تمام قوانین ،نوٹیفکیشن اور احکامات جو ریگولیشن کے آغاز اور نفاذ سے قبل مذکورہ علاقوں میں نافذ العمل تھے (4)وہ تمام قوانین جن کا اطلاق مذکورہ علاقے پر ہو گا جن میں وہ قوانین بھی شامل ہیں جو ذیلی پیرا گراف (1)میں بیان کئے گئے ہیں اور جو ان تمام مستثنیات اور ترامیم سے مشروط ہوں گے جن کا ذکر موجودہ ریگولیشنز میں کیا گیا ہے بعض قوانین کالعدم ہو جائیں گے یا ان پر عملدرآمد نہیں ہو گا اگر اس ریگولیشن کے آغاز اور نفاذ سے فوری پیشتر مذکورہ علاقوں میں کوئی ایسا قانون نافذالعمل تھا اور اس پر عملدرآمد ہو رہا تھا کوئی ایسا ذریعہ رسوم و رواج یاکسی اور شکل میں کوئی بھی ایسا قانون موجود تھا جو قرآن مجید اور سنت نبوی کے احکامات تعلیمات اور ہدایات کے عین مطابق نہ تھا تو ایسی صورت میں موجودہ ریگولیشنز کا نفاذ ہوتے ہی اس علاقے میں ایسے تما م قوانین فوری طور پر کالعدم تصور کئے جائیں گے (عدالتیں)دار القضاکے علاوہ مذکورہ علاقے میں درج ذیل عدالتیں بھی کام کرتی رہیں گی جنہیں با اختیار دائرہ عمل واختیار حاصل رہے گا (الف) ضلع قاضی کی عدالت (ب) اضافی ضلع قاضی کی عدالت (ج) اعلیٰ علاقہ قاضی کی عدالت (د) علاقہ قاضی کی عدالت اور (ہ)ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی عدالت قضاۃان کے اختیارات اور فرائض(1)مذکورہ علاقے میں تعینات ہونے والے ،،علاقہ قاضی ،،کو شمال مغربی سرحدی صوبے کے عدالتی افسر کا درجہ اور حثیت حاصل ہو گی بہر نوع اس سلسلے میں ترجیح ان عدالتی افسران کو دی جائے گی جنہوں نے کسی تسلیم شدہ ادارے شریعت کے کورس کی تکمیل کی ہو گی (2)فوجداری مقدمات کی کاروائی اور پیش رفت کے حوالے سے تمام تر اختیا رات فرائض اور ذمہ داریاں شمال مغربی سرحدی صوبے کے ان عدالتی افسران کو ان قوانین کے تحت تفویض کی جائیں گی جو علاقے میں وقتی طور پر نافذالعمل ہوں گے اور جن پر شیڈول نمبر 2کے متعلقہ کالم کے تحت تسلیم شدہ اصول شرعیہ کے عین مطابق عمل درآمد کیا جا رہا ہو گا (3)دار القضا کے عہدے کی نگرانی سے مشروط ضلع قاضی ماتحت عدالتوں کی کاروائی کی نگرانی کرے گا اور متعلقہ ضلعی پولیس افسر کے توسط سے خدمت گار اسٹاف کی تقرری کو اپنے دائرہ اختیار کی مقامی حدود میں رہتے ہوئے ممکن بنائے گا"@ur . "آیۃ اللہ العظمی میرزا حسن شیرازی تاریخ ایران کے عظیم شیعہ عالم تھے۔"@ur . "ناصر الدین شاہ قاچار، ایران میں عہد قاچار کے چوتھے بادشاہ تھے۔ ان کا عہد 17 ستمبر 1848ء سے یکم مئی 1896ء تک محیط ہے۔ وہ ایران میں ساسانی عہد کے شاپور دوم اور صفوی عہد کے طہماسپ اول کے بعد سب سے زیادہ طویل حکومت کرنے والے بادشاہ تھے۔ ان کا لقب سلطان صاحبقران ہے، قتل ہونے کے بعد سے انہیں شاہ شہید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔"@ur . "لُعبہ یا بازی ، سے مراد ایک ایسی منظم سرگرمی ہے جسے عموماً لطف اندوزی کیلئے سرانجام دیا جاتا ہے، جبکہ بعض اوقات اِسے ایک تعلیمی اوزار کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "لجماعہ الاسلاميہ‎ یعنی اسلامی جماعت، سمال آیسیا کی ارحابی گروپ ہے۔"@ur . "فردوس ایران کے صوبہ جنوبی خراسان کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر مشھد سے 345 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "سندھ کے نامور ادیب، شاعر اور ڈرامہ ."@ur . "پیدائش : یکم اگست 1933 انتقال: 4 مئی 2009 ہالی وڈ اداکار اور کامیڈین . ڈی لوئی کی شہرت کی وجہ مل بروکس کی مزاحیہ فلمیں بنیں جن میں انہوں نے فلم ڈائریکٹر کا کردار ادا کیا. بعد میں ڈی لوئی کو کھانے پکانے کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ انہوں نے کھانے پکانے کی ترکیبوں پر مبنی دو کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔ ڈوم نے بلیزنگ سیڈلز اور کینن بال رن جیسی فلموں میں کام کیا ۔انہوں نے بڑی تعداد میں فلموں، ٹی وی شوز اور براڈ وے ڈراموں میں اداکاری کرنے کے علاوہ کارٹون فلموں کے مختلف کرداروں کے لیے آواز مہیا کی۔"@ur . "پیدائش: 25 ستمبر 1939 انتقال:27 اپریل 2009 بالی وڈ کے نامور اداکار۔ بنگلور میں پیدا ہوئے۔ والد پٹھان جب کہ والدہ ایرانی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔ بنگلور سے بمبئی آئے تاکہ فلموں میں کام کر سکیں۔"@ur . "پیدائش: 25 اکتوبر 1958 انتقال:27 اپریل 2009 سابق ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپئن ۔پیج نے پچھتر میچوں میں سے اٹھاون میچ جیتے۔ 2001 میں ایک میں ایک باکسنگ میچ کے دوران دماغ پر شدید چوٹ آئی۔بیالیس سال کی عمر میں ان کا میچ چوبیس سالہ کرو کے ساتھ تھا لیکن میچ دسویں راؤنڈ ہی میں رکوا دیا گیا۔ اس میچ کے بعد جب وہ ہوش میں آئے تو ان کا آپریشن کیا گیا جس کے بعد ان کا بائیاں حصہ فالج کا شکار ہو گیا۔ دماغ پر لگی چوٹ میں پیچیدگیاں پیدا ہونے کی وجہ سے پیج کا گھر پر انتقال ہوا"@ur . "پیدائش:1935ء انتقال : 21 اپریل 2009 کلاسیکی موسیقی خصوصا غزل کی بہترین گلوکارہ۔ دہلی میں پیدا ہوئیں۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور آئیں اور بعد میں ملتان آکر مستقل سکونت اختیار کی۔"@ur . "بالی وڈ کے نامور فلمساز اور ہدایت کار۔"@ur . "سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج ۔انیس سو انچاس میں حیدرآباد میں جنم لینے والے جسٹس صبیح الدین احمد 28 اپریل 2000ء کو سندھ ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 5 اپریل 2005ء میں انہوں نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا۔ ان کا تعلق ملک کے سیاسی اور ادبی گھرانے سے تھا۔ جسٹس صبیح الدین احمد ان جج حضرات میں شامل تھے جنہوں نے 3 نومبر دو ہزار سات کو سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عبوری آئین یعنی پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تھا اور اس طرح دیگر ججوں کی طرح انہیں بھی معزول کردیا گیا ۔ معزول ہونے سے پہلے وہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ بعد ازاں سابق انہیں ستمبر دو ہزار آٹھ میں سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا اور انہوں نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ستمبر 2008ء میں حلف اٹھایا تھا۔ 19 اپریل 2009ء کو دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے کراچی میں انتقال ہوا۔"@ur . "پاکستان کے ایک عالمی شہرت یافتہ محقق"@ur . "نامور صحافی، صحافی رہنما اور پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے سرگرم کارکن ."@ur . "جنوبی امریکہ کے ملک آرجنٹینا میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوریت کی بحالی میں اہم کردار ادا کرنے والے سابق صدر ۔ اس وقت آرجنٹینا کے صدر منتخب ہوئے جب وہاں فوجی حکومت ختم ہوئی۔ فوج انیس سو چھتہر سے انیس سو تراسی تک اقتدار پر قابض رہی۔ اس دوران پڑوسی ملک چلی میں بھی جنرل پنوشے کی فوجی آمریت تھی۔اس زمانے میں دونوں ممالک میں فوج نے اس کی مخالفت کرنے والے سیاسی کارکنوں کے خلاف انتہائی ظالمانہ کارروائی کی۔ ہزاروں افراد کو مشتبہ بائیں بازو کے انتہا پسند کہہ کر اغوا کیا گیا۔ ہزاروں لا پتہ افراد کو کیمپوں میں بھیجا گیا اور ان کو ہلاک کر کے ان کے لاشوں نا معلوم مقامات پر پھینک دیا گیا۔ راؤول الفونسین کے دور حکومت میں کئی سابق فوجی افسروں کے حلاف سیاسی کارکنوں کے اغوا، تشدد اور قتل کے مقدمات چلائے گئے تھے ۔ بہت سے افسروں کو سزا بھی ہوئی اور انہیں جیل جانا پڑا۔راؤول الفوسنین انیس سو نواسی تک آرجنٹینا کے صدر رہے۔ اس کے بعد انہیں انتخابات میں شکست ہوئی۔ ان کو آرجنٹینا کی معیشت کے مسائل کی وجہ سے شکست ہوئی۔ ان کے دور حکومت میں افراط زر کی شرح دو سو تک پہنچ گئی تھی اور غربت کی شرح دوگنی ہو گئی تھی۔ تاہم صدر الفونسین کی ایک بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ ایک اور جمہوری منتخب صدر کو اقتدار منتقل کر سکے۔"@ur . "جیب موج ایک دالہ ہے جو ریاضیات، موسیقی، طیبیعیات، اشارہ عملیات، سننے، برقی ہندسیہ، اور کئی دوسرے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس کی اساسی صورت یہ ہے: جو وقت t کی موجی طرح کی دالہ کو بیان کرتی ہے، جہاں مرکز سے چوٹی دوری  = A ، جسے حیطہ بھی کہتے ہیں زاویاتی تعدد ، طور = θ جب طور θ غیرصفر ہو، تو ساری موج‌ہئیت کھسکی ہوئی معلوم ہوتی ہے، وقت کی مقدار θ/ω ثانیہ سے۔ منفی قدر تاخیر بیاں کرتی ہے، جبکہ مثبت قدر سے مراد \"جلد شروع\" ہے۔ 65x50px جیب موج noicon تعدد 440 Hz جیب موج، پانچ ثانیہ دورانیہ کی سننے میں مسئلہ یہ مِلف؟ دیکھو معاونت وسیط. "@ur . "پاکستان کے نامور صحافی، کالم نگار اور مترجم ."@ur . "پاکستان میں دُھرپد گائیکی کے آخری علم بردار ۔اُستاد حفیظ خان 1935 میں لائل پور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہوئےفن کی تربیت اپنے والد اور تال ونڈی گھرانے کے جّید اُستاد میاں مہر علی خان سے حاصل کی۔ ریاضت کا سلسلہ کوئی تیس برس تک جاری رہا جسکے بعد استاد حفیظ خان نے اپنا فن نئی نسل کو منتقل کرنا شروع کیا۔ 18 مارچ 2009 کو فیصل آباد میں انتقال کر گئے۔"@ur . "پیدائش: 5جون 1944 انتقال: 2 مارچ 2009 برطانیہ کے سابق اولمپک باکسنگ چیمپئن ۔بکنگھم شائر میں اینٹیں اٹھانے والے اس شخص نے انیس سو اڑسٹھ میں میکسیکو میں سوویت یونین کے الیکسے کسلیوو کو ہرا کر سونے کا تمغہ جیتا اور پھر جلد ہی لائٹ ہیوی ویٹ مقابلوں میں برطانیہ، یورپ اور دولت مشترکہ کے ممالک کی طرف سے بڑے اعزازات حاصل کر کے پیشہ ور کھلاڑی کی حیثیت اختیار کر گئے مگر ورلڈ چیمپئن کا تاج ان کے قابو میں نہ آ سکا۔ ویمبلے کے مقام پر امریکی چیمپئن باب فاسٹر کے مدمقابل 1972ء میں انہوں نے چودہ راؤنڈز پر مشتمل تاریخی مقابلے میں حصہ لیا مگر بد قسمتی سے وہ فیورٹ کھلاڑی باب فاسٹر کو شکست نہ دے سکے"@ur . "برطانیہ کے مشہور کامیڈی شو’گڈنس گریشیس می‘ کے مصنف . مشہور ٹی وی سیریل’گڈنس گریشیس می‘ کے علاوہ ’کمار ایٹ نمبر 42‘ بھی بنایا. تھے۔شرد نے لندن کی کوئن میری اور ویسٹ فیلڈ یونیورسٹی سے ڈگری کے بعد بی بی سی کی سکرپٹ ایڈیٹنگ سکیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ شرد نے’گڈنس گریشیس می‘ سیریز پہلے ریڈیو اور پھر ٹی وی کے لیے بنائی اور جلدی ہی اس شو نے زبردست مقبولیت اختیار کر لی۔شرد کی سیریز’ کمارز نمبر 42 کو انٹرنیشنل ایمی ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ 31 جنوری 2009 کو چالیس برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "پیدائش: 18 مارچ 1932 انتقال: 27 جنوری 2009 امریکہ صف اول کے ناول نگار اور لکھاری ۔ اپنے ناولوں میں انہوں نے عام امریکیوں اور خاص طور چھوٹے شہروں میں رہنے والے متوسط طبقات کی زندگیوں کو اپنی تحریروں کا موضوع بنایا ۔انہیں کئی پلِٹزر پرائز سمیت کئی ادبی انعامات سے نوازا گیا۔وہ ساٹھ سے زیادہ کتابوں کے مصنف رہے۔جان اپڈائیک نے امریکہ میں ایک ایسے شخص کی زندگی پر بھی ناول لکھا جس کا باپ مسلمان تھا مگر اپنی امریکی بیوی کو چھوڑ گیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیوجرسی کے پس منظر میں مذہبی انتہاپسدی کو بھی اپنے ایک ناول کا موضوع بنایا ۔ پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "پیدائش: 4 دسمبر1910ء انتقال: 27 جنوری 2009 بھارت کے ایک سابق صدر ۔انیس سو ستاسی میں بھارت کے صدر مقرر ہونے سے پہلے وہ وزیر دفاع، وزیر خزانہ اور نائب صدر رہے۔وہ بھارت کا آئین بنانے والوں میں سے تھے۔ راماسوامی وینکٹارمن بھارت کی پہلی پارلیمنٹ کے رکن بنے تھے۔ ان کا تعلق ریاست تامل ناڈو سے تھا۔ مسٹر وینکٹارمن کا دورِ صدارت خاصا ہنگامہ خیز رہا۔ اسی دور میں سری لنکا کا بحران پیدا ہوا، بوفورز سکینڈل سامنے آیا اور وزیراعظم راجیو گاندھی کو قتل کیا گیا۔"@ur . "پاکستان کے ایک مشہور صحافی و کالم نگار احسان کوہاٹی جو سیلانی کے قلمی نام سے پرنٹ میڈیا میں جانے جاتے ہیں۔ کراچی سے شائع ہونے والے ایک مشہور روزنامے امّت میں آپ کا کالم دیکھتا چلاگیا کے عنوان سے خاصا مقبول ہے۔ احسان کوہاٹی 25اگست 19--کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پی اے ایف بیس مسرور سے حاصل کی اور پھر مزیدتعلیم کے مراحل ڈی جے سائنس کالج اور جامعہ کراچی میں مکمل کئے۔ یکم محرم الحرام بمطابق 28نومبر 2011 بروز اتوار کو مزار قائد کے سامنے نمائش چورنگی پر دو اسکاﺅٹس کی ہلاکت کے بعد پھوٹ پڑنے والے ہنگاموں کی کوریج کے دوران چار گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔"@ur . "بزرگ قوم پرست سیاستدان اور باچا خان اور عبدالصمد خان کے ساتھی ۔عبدالعلی کاکڑ انیس سو سترہ میں پیدا ہوئے اور انیس سو پینتالیس میں انہوں نے میدانِ سیاست میں قدم رکھا۔ وہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کے والد عبدالصمد خان اچکزئی کے ساتھ انجمن وطن میں شامل ہوئے۔ انجمن وطن کانگریس کی ایک شاخ تھی۔ عبدالعلی کاکڑ نیشنل عوامی پارٹی میں میر غوث بخش بزنجو کے ساتھ رہے اور بعد میں عطاءاللہ مینگل کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شامل ہوگئے۔اس وقت ان کے بیٹے عبدالولی کاکڑ بی این پی کے رہنما ہیں۔19 جنوری 2009 کو ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ممحولہ (mobilome)؛ علم الحیاتیات میں کسی جاندار کے خلیہ میں موجود ایسے وراثتی سالمات یا باالفاظ دیگر DNA اور RNA کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی حالت میں قابلِ حرکت و نقل یا متحرک (mobile) ہوں؛ مثال کے طور پر plasmid وغیرہ۔ ان کے محمول یا قابل حرکت ہونے کی وجہ سے ہی ان سالماتِ وراثہ کو مشترکہ (مجموعی / کلّی) طور محمولہ کہا جاتا ہے؛ انگریزی میں یہ genome کے وزن پر بنایا گیا لفظ ہے جبکہ اردو میں اسے تمام یا کل (سمیت) کے مفہوم میں عربی قواعد کے مطابق حمولۃ کے ساتھ میم کا اضافہ کر کہ بنایا جاتا ہے جیسے کہ میم + وراثہ = موارثہ۔ حمولۃ (حمولت / حمولہ) کا لفظ حمل سے بنا ہے جس کے متعدد معنوں کے ساتھ نقل و حرکت دی جانے والی چیز اور نقل و حرکت دینے کے عمل کے معنوں کی وجہ سے یہاں حمولۃ کی مدد سے محمولہ بنایا گیا ہے کیونکہ ایک تو یہ کہ یہ لفظ موراثہ کے وزن پر آتا ہے اور دوسرے یہ کہ ایک اور ممکنہ انتخاب محمول کا لفظ ، mobile phone کے لیۓ زیر استعمال ہے۔ اگر کہیں ضرورت پیش آجاۓ تو اس کی جمع محمولان کی جاسکتی ہے۔"@ur . "پیدائش: 7 نومبر 1917ء انتقال: 1 جنوری 2009ء جنوبی افریقہ کی رکن پارلیمنٹ اور نسل پرستی کے خلاف کام سے شہرت پانے والی خاتون۔"@ur . "پیدائش:10 اکتوبر 1930ء انتقال: 24 دسمبر 2008ء نوبل انعام یافتہ مصنف اور بیسویں صدی کےعظیم ڈرامہ نگار اور شاعر ۔ ڈرامہ نگاری میں اپنے مخصوص سٹائل ’پنٹریسک‘ سے پہچانے جاتے ہیں۔ پنٹر کے کرداروں کی ڈائیلاگ کی ادائیگی کے دوران لمبی خاموشی کو ’پینٹرسک سٹائل‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ ہیرلڈ پینٹر نے تیس سے زائد ڈرامے لکھے جن میں ’دی کیئر ٹیکر، ’ہوم کمنگ‘ اور ’بیٹریئل‘ بہت مشہور ہوئے۔ ہیرلڈ پینٹر ایک سیاسی سوچ کے حامل شخصیت تھے اور زندگی آخری سالوں میں وہ اپنی سیاسی تحریروں کے وجہ سےپہچانے جانے لگے۔لندن کے علاقے ہیکنی میں پیدا ہونے والے ہیرلڈ پینٹر بائیں بازو کی سوچ رکھتے تھے اور امریکہ اور برطانیہ کی خارجہ پالیسی کے بڑا نقادوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ انہوں نے زندگی صرف ایک بار دائیں بازو کی جماعت کنزویٹو پارٹی کی رہنما مارگریٹ تھیچر کے حق میں ووٹ ڈالا اور وہ ان کی ان کی زندگی کا سب سے ’شرمناک عمل‘ تھا۔"@ur . "پیدائش: 17 اگست 1913 انتقال: 18 دسمبر 2008 امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے سابق اہلکار اور واٹر گیٹ سکینڈل کے مرکزی ’مخبر‘۔مارک فیلٹ نے خود کو ’ڈیپ تھروٹ‘ کے نام سے متعارف کرایا اور اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے رپورٹروں کو وائٹ ہاؤس میں صدارتی اختیارات کے غلط استعمال کو منظر عام پر لانے میں مدد فراہم کیں۔اخبار نویسوں کی تفتیش میں یہ ثابت ہوا تھا کہ یہ چوری صدر نکسن کے حامیوں کی کمیٹی نے کرائی تھی جو انہیں دوبارہ صدر منتخب کرانا چاہتی تھی۔ اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکی صدر رچرڈ نکسن کو اگست سن انیس سو چوہتر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔"@ur . "ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ۔ شاعر۔"@ur . "منظری لعبہ یا منظرہ بازی سے مراد ایسا برقیاتی لعبہ ہے جس میں کسی منظری اختراع پر بصری ارتجاع پیدا کرنے کیلیے صارفی سطح البین کے ساتھ تفاعل شاملِ کار ہوتا ہے."@ur . "ہندوستانی خاتون سیاستدان۔ترنامول کانگریس پارٹی کی صدر۔ان کی پیدائش پانچ جنوری 1955 کو کلکتہ میں ہو‎ئی۔ سیاسی کیریر کی شروعات کانگریس پارٹی سے کی۔ پہلی بار 1984 میں مغربی بنگال کے جادو پور لوک سبھا انتخابی حلقے سے موجودہ لوک سبھا سپیکر سومناتھ چٹرجی کو ہرا کر ایوان میں پہنچیں۔ انیس سو اکانوے کی نرسمہا‎‎ؤ سرکار میں وزیر بنیں اور 1993 تک اس عہدے پر فائز رہیں۔ سن 1997 میں ممتا نے مغربی بنگال میں کانگریس کی تقسیم کر کے ترنامول کانگریس کا قیام کیا اور جلد ہی ان کی پارٹی صوبے کی اہم حزب اختلاف جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ سن 1999 میں وہ این ڈی اے حکومت میں شامل ہوئیں اور وزیر ریل بنیں۔ لیکن سن 2001 میں این ڈی اے حکومت سے علیحدہ ہو گئیں۔ سنگور میں ٹاٹا موٹر پراجکٹ کے خلاف ممتا اپنے احتجاج کے لیے ملکی سطح پر سرخیوں میں رہیں۔ اس تنازعہ کے بعد ان کی پارٹی کو پنچایتی چناؤ میں فائدہ پہنچا ہے۔ ممتا بنرجی اپنے تیز مزاج کے لیے جانی جاتی ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔لوک جن شکتی پارٹی کے صدر ۔پانچ جولائی 1946 کو صوبہ بہار کے کھگڑیا ضلع میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی سیاست سماجوادی رہنماء کرپوری ٹھاکُر کی رہنمائی میں شروع کی جنہوں نے ان کی شخصیت کو نکھارنے کا کام کیا۔ وہ پہلی بار 1969 میں بہار اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ وہ 1974میں جے پرکاش ناراین کی تحریک میں شامل ہوئے اور ایمرجنسی میں جیل بھی گئے۔ سن 1977 میں لوک سبھا انتخابات میں کامیاب ہوئے اور مرکز میں پہلی بار وزیر بنے۔ اس کے بعد 1989 میں وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی کابینہ میں وزیر بنے۔ 1996میں وزیر ریل بنے۔ واجپئی کابینہ میں 01-1999 کے دوران وزیر مواصلات رہے اور 02-2001 کے درمیان وزیر کوئلہ اور معدنیات رہے۔ گجرات میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے مسئلے پر انہوں نے واجپئی کابینہ سے استعفی دے دیا۔ پھر 2004 میں یو پی اے حکومت میں وزیر بن گئے۔ان کی پہچان ایک دلت نیتا کے روپ میں ہوتی ہے۔ وہ ملک کے ان چند رہنماؤں میں ہیں جو مختلف پارٹیوں کی حکومت میں شامل رہے۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ۔ بیجو جنتا دل پارٹی کے صدر۔سولہ اکتوبر 1946کو پیدا ہوئے۔سیاست انہیں وراثت میں ملی ہے۔ ان کے والد بیجو پٹنایک بھی صوبے کے وزیر اعلی رہے۔نوین پٹنایک1997 میں والد کی موت کے بعد سیاست میں آئے اور اسی سال پہلی بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور مرکزی وزیر بنائے گئے۔ سن 1998میں انہوں نے بیجو جنتا دل قائم کیا۔ سن 2000میں اڑیسہ میں ہونے والے صوبائی انتخابات کے بعد بی جے پی کی حمایت کے ساتھ حکومت بنا‏ئی اوراس دور سے صوبے کے وزیر اعلی ہیں۔ پچھلے ماہ سیٹوں کی تقسیم پر بی جے پی کے ساتھ نااتفاقی کے بعد ان کا جو‌ڑ ٹوٹ گیا لیکن بائیں بازو کی مدد سے حکومت بچ گئی۔ فی الحال تیسرے مورچے کی سیاست کرنے والی بائیں بازو کی جماعتوں سے نزدیک ہیں لیکن گزشتہ سال صوبے میں عیسائیوں پر ہونے والے حملوں کے لیے ان کی حکومت پر کافی تنقید ہوئی۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ مکمل نام جے رام جے للتا۔ انّا درمک منّز کژگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) کی صدر۔چوبیس فروری 1948کو پیدا ہونے والی جے للِتا کا بچپن ان کے والد کے انتقال کے بعد مشکلوں میں گزرا۔ سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے فلموں میں کام کیا۔ 1982میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم جی راما چندرن انہیں سیاست میں لے آئے۔ وہ ان کے ساتھ کئی فلموں میں ہیرو رہ چکے تھے۔ پہلی بار 1984 میں راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئیں اور1988 میں پارٹی کی صدر بنیں۔ سن 1991میں ریاست کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعلی بنیں۔ 1996 میں ڈی ایم کے سے بری طرح ہار گئیں۔ پھر 2001 کے انتخابات میں اکثریت ملی اور وہ دوسری بار وزیر اعلی بنیں۔ بدعنوانی کے معاملوں میں انہیں چند ماہ کے لیے وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ 2002 میں وزیر اعلی بنیں۔ 2006 کےصوبائی انتخابات میں ان کا پارٹی کو شکست ہوئی۔ آج کل تامل ناڈو کی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے صدر ۔سورین کی پیدا‎ئش گیارہ جنوری 1944کو ہزاری باغ ضلع میں ہوئی۔انہوں نے ستّر کی دہائی میں اپنا سیاسی سفر شروع کیا۔ سن 1975 میں مبینہ طور پر ایک مشتعل بھیڑ کی قیادت کا ان پر الزام ہے۔ اس بھیڑ نے دس لوگوں کی جان لے لی تھی۔ وہ 1980 میں پہلی بار لوک سبھا میں منتخب ہوئے اور کل سات بار ایم پی رہے۔ سن 2004 میں وزیر بنائے گئے۔ دو ماہ میں ہی مقدمے کی وجہ سے مستعفی ہونا پڑا۔ سن 2005 میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلی بنے، اکثریت ثابت نہیں کر پائے اور نو دنوں کے بعد استعفی دینا پڑا۔ دوسری بار 2008 میں وزیراعلی بنے لیکن اسمبلی کا ضمنی انتخاب ہار گئے جس کے سبب انہیں وزیراعلی کی کرسی چھوڑنی پڑی۔ سورین کی پہچان ایک آدی واسی رہنماء کے روپ میں ہوتی ہے۔ ان کے حامی انہیں ’گُروجی‘ کہتے ہیں۔ نرسمہا را‌‎ؤ حکومت کے دوران مشہور بدعنوانی کے معاملے میں ان کا نام خاص طور سے لیا جاتا ہے۔ ان پر مجرمانہ مقدمے چلے۔"@ur . "ایچ ڈی دیوے گوڑا، ہندوستانی سیاستدان۔ سابق وزیر اعظم۔ صدر، جنتا دل (ایس)۔مئی 1933میں کرناٹک کے ہاسن ضلع میں پیدا ہوئے۔ دیوگو‌ڑا بیس سال کی عمر میں ہی سیاست میں سرگرم ہو گئے تھے۔ 1953میں کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے اور1962 تک اس کے رکن رہے۔ متوسط طبقے کے کسان خاندان سے تعلق رکھنے والے دیوگو‌ڑا نے غریب کسانوں کے مسئلوں کو لے کر لڑنے والے رہنماء کے طور پر نام کمایا۔ وہ 28 سال کی عمر میں انتخابی میدان میں اترے اور ایم ایل اے بنے۔ سن 76- 1972کے دوران اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنماء رہے۔ وہ کرناٹک میں شہری کاموں اور آب پاشی کے وزیر بھی بنے۔ انہوں نے پراجکٹوں کے لیے کم رقم مختص کرنے پر احتجاجاً استعفی دے دیا۔ پہلی بار 1991میں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ سن1994میں کرناٹک میں جنتا دل کی کامیابی میں اہم کردار نبھایا اور وزیراعلی بنے۔ تیس مئی1996 کو وزیراعلی کے عہدے سے مستعفی ہو گئے اور تیسرے مورچے کی قیادت میں بھارت کے وزیراعظم بنے۔ ان کا وزیر اعظم بننا کسی کرشمے سے کم نہیں تھا۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ سیاسی جماعت تلنگانہ راشٹر سمیتی کے صدر۔سترہ فروری1954 کو پیدا ہوئے۔راؤ پہلی بار 1985میں آندھرا پردیش صوبائی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ وہ صوبے میں کئی بار وزیر بھی بنے اور اسمبلی کے سپیکر بھی رہے۔ پہلی بار سن 2004میں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور مرکز میں یو پی اے حکومت میں وزیر بنائے گئے، لیکن مرکزی حکومت سے علیحدہ تلنگانہ صوبے کی مانگ پر مستعفی ہو گئے۔ دسمبر 2007کےضمنی انتخابات میں کامیاب ہو کر پھر ایوان میں آئے۔ لیکن ضمنی انتخابات میں ان کی پارٹی کو دھکّا لگااور چار لوک سبھا نشتوں میں سے وہ دو ہی کا دفاع کر سکی۔ ان کی سیاست کی بنیاد علیحدہ تلنگانہ صوبے کی مانگ ہے۔"@ur . "لعبہ ضابط ایک ایسی ادخالی اختراع ہے جسے منظری لعبہ کی تضبیط کیلیے استعمال کیا جاتا ہے. ایک ضابطہ عموماً کسی منظری لعبہ حائطہ یا ایک ذاتی شمارندے سے منسلک ہوتا ہے. لعبہ ضابط ایک تختۂ کلید، فارہ، لعبہ گدی ، عصائے لطف ، چپو یا لعبہ گری کیلیے استعمال ہونے والی کوئی بھی اختراع ہوسکتی ہے جو ادخال وصول کرسکتی ہو."@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔آندھر پردیش کے سابق وزیراعلی اور تلگو دیسم پارٹی کے صدر۔بیس اپریل 1950کو چتور ضلع میں پیدا ہوئے۔ تعلیم کے دوران ہی وہ سیاست میں کود پڑے۔ سن1978 میں وہ چندراگیری اسمبلی حلقے سے کانگریس کے ٹکٹ پر انتخابات میں کامیاب ہوئے اور وزیر بنائے گئے۔ سن 1983میں انتخاب ہارنے کے بعد انہوں نے کانگریس پارٹی چھوڑ دی اور اپنے سسُر این ٹی راماراؤ کی تلگو دیسم پارٹی میں شامل ہو گۓ۔ سن1995 میں اپنے سسُر کی پارٹی کے منتخب امیدواروں کو علیحدہ کرنے میں کامیاب رہے اور کافی توڑ جوڑ کے بعد وزیراعلی بن گئے۔ سن 1999میں وہ بی جے پی اتحاد کے ساتھ صوبائی انتخابات میں اترے اور جیت حاصل کر کے وزیراعلی کی کرسی بچا لی۔ لیکن 2004کے انتخابات میں ان کی پارٹی کو شکست ہو‏ئی۔ اس وقت ان پر آئی ٹی کے چکر میں گاؤں کو بھلانے کے الزام لگے۔ وہ آئی ٹی سے شغف رکھنے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ صدر بہوجن سماج پارٹی۔اتر پردیش کی وزیر اعلی۔پندرہ جنوری 1956کو دلی کے ایک دلت خاندان میں پیدا ہونے والی مایاوتی نوجوانی میں ہی دلت نیتا کانشی رام سے متاثر ہو کر سیاست میں آئیں۔ سن 1984 میں بہوجن سماج پارٹی کے قیام کے وقت وہ کانشی رام کے ساتھ تھیں۔ وہ پہلی بار 1984 میں مظفرنگر کے کیرانہ سے اور پھر 1989 میں ہری دوار سے انتخاب میں امیدوار بنیں لیکن دونوں بار ہار گئیں۔ سن 1989 میں ہی وہ بجنور لوک سبھا انتخابی حلقے سے پارلیمنٹ میں پہنچیں۔ سن 1995 میں وہ اتر پردیش کی پہلی دلت خاتون وزیر اعلی بنیں۔ ذات پات کے اعداد وشمار میں بدلاؤ کے ذریعے مایاوتی نے کامیابی کے ساتھ دلت اور اعلی طبقے کا گٹھ جوڑ پیش کیا۔ مایاوتی بھارت میں دلت طاقت کی علامت ہیں۔ ’بہن جی‘ کے نام سے مشہور مایاوتی اس سےقبل تین بار مختصر میعاد کے لیے وزیر اعلی بنیں۔ 2007 میں انہوں نے مکمل اکثریت کے ساتھ عہدہ سنبھالا۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی۔ مرکزی وزیرزراعت۔بارہ دسمبر 1940 میں مہاراشٹر کے شہر پونے کے بارامتی میں ہوئی۔ وہ پہلی بار 1967 میں مہاراشٹر ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ 1978 میں ریاست کے وزیر اعلی بنے۔ 1984 میں پہلی بار لوک سبھا پہنچے۔ چودویں لوک سبھا میں چھٹی بار منتخب ہوئے۔ جب 1998 میں سونیا گاندھی کے غیر ملکی ہونے کا معاملہ اٹھا تو پوار نے سونیا گاندھی کے خلاف موقف اختیار کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی۔ 1999 میں راشٹروادی کانگریس پارٹی قائم کی۔ 2004 میں یو پی اے حکومت میں شامل ہوئے۔ 2009 میں ’مراٹھا مانوش‘ کو وزیر اعظم بنانے کی بات کرکے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کر دی۔ ان کی اس بات کی حمایت مہاراشٹر میں حزب اختلاف کی جماعت شِو سینا نے بھی کی۔تین دفعہ مہاراشٹر کے وزیر اعلی رہے۔ ان کی پارٹی مہاراشٹر میں زیادہ مقبول ہے۔ پوار کا تعلق کرکٹ سے بھی رہا ہے۔ وہ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر رہے۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ کانگرس پارٹی کی صدر۔ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کی بیوہ۔ نو دسمبر 1946 کو اٹلی کے شہر لوسیانا میں پیدا ہوئیں۔ وہ جب کیمبرج یونیورسٹی میں انگریزی زبان کا سرٹیفیکیٹ کورس کر رہی تھیں تو ان کی ملاقات راجیو گاندھی سے ہوئی۔ ان کی شادی فروری 1968میں ہوئی۔ سن 1991 میں اپنے شوہر کے قتل کے بعد کئی سال تک سونیا نے سیاست سے دوری رکھی۔ سن1999 میں وہ متحرک سیاست میں اتریں اور سیتارام کیسری کی جگہ کانگریس کی صدر بنیں۔ وہ 1999 سے لوک سبھا کی رکن ہیں۔ سونیا پر کانگریس کے اندر اور باہر غیر ملکی ہونے کا طعنہ دیا گیا۔ یہاں تک کہ شرد پوار، پی اے سانگما اور طارق انور نے کانگریس چھوڑ کر راشٹروادی کانگریس پارٹی بنا لی۔ سن 2004 میں یہ مسئلہ پھر سے اٹھا تو سونیا گاندھی نے واضح کیا کہ وہ وزیر اعظم کی دعویدار نہیں ہیں اور وہ اب بھی اپنے اس موقف پر قائم ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ جنرل سیکرٹری، کانگریس۔ نہرو خاندان کی پانچویں پشت کے رہنما۔ راہُل گاندھی کی پیدائش انیس جون 1970 کو ہوئی۔ جب وہ چودہ سال کے تھے تو ان کی دادی اور اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کا قتل ہو گیا۔ اس کے بعد اکیس مئی 1991 کو انتخابات کے دوران ان کے والد راجیو گاندھی کا چنّئی میں قتل ہو گیا۔ راہُل گاندھی نے دلی میں ماڈرن سکول اور دون سکول اور پھر سنٹ سٹیفن کالج میں تعلیم حاصل کی اور پھر بیرون ملک سے علم معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ راہُل پہلی بار 2004 میں اپنے خاندان کی روایتی لوک سبھا سیٹ امیٹھی سے جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔ سن 2007 میں راہُل کانگریس کے جنرل سکریٹری بنے۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ بی جے پی کے سرکردہ رہنما۔ آٹھ نومبر 1927 کو موجودہ پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ چودہ سال کی عمر میں ہی وہ آر ایس ایس سے منسلک ہو گئے تھے۔ بعد میں بھارتیہ جن سنگھ کے رکن بنے۔ وہ 1970 میں راجیہ سبھا میں پہنچے۔ انہوں نے ایمرجنسی کی مخالفت کی۔ جن سنگھ کے جنتا پارٹی میں انضمام کے بعد 1977کی غیر کانگریس حکومت کے دوران وہ جنتا پارٹی کے جنرل سکریٹری رہے۔ اڈوانی پہلے جن سنگھ اور پھر 1980 سے بی جے پی کے قیام کے زمانے سے اس پارٹی سے منسلک ہیں اور کئی بار پارٹی صدر رہ چکے ہیں۔ اٹل بہاری واجپئی کی کابینہ میں 2004-1999 تک وہ پہلے وزیر داخلہ رہے اور بعد میں نائب وزیر اعظم۔ ان کی پہچان ایک کٹر ہندو رہنما کے طور پر ہوتی ہے۔ سماج کے کچھ طبقوں میں 1990 کی اڈوانی کی رتھ یاترا سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ لیکن چند سال قبل محمد علی جناح پر ان کے بیان پر ان کی خاصی تنقید ہو‏‏ئی۔ دسمبر دو ہزار نو میں اڈوانی نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما کی حیثیت سے استعفی دیا ۔"@ur . "حضرت داتاگنج بخش علی ہجویری صوبے غزنی کی بستی ہجویر میں پیدا ہونے والے حضرت علی بن عثمان نے پوری زندگی اسلام کی تعلیمات عام کرنے میں گزار دیں۔ انہوں نے دین خداوندی کا چراغ ایک ایسے دور میں روشن کیا۔ جب اس خطے میں اسلام کا کوئی نام لیوا نہ تھا۔ علی ہجویری کی تعلیمات اور انسانوں سے محبت کا درس ہی تھا جس میں برصغیر کے ہزاروں لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ حضرت سید علی بن عثمان ہجویری کے عرس پر آنے والے عقیدت مند منتیں مانگتے اور چراغ جلاتے ہیں۔ دربار پر حاضری دینے والوں کے لیے سارا سال چوبیس گھنٹے لنگر تقسیم ہوتا ہے۔ اس مناسب سے کہا جاتا ہے کہ داتا کی نگری میں آنے والا کوئی شخص بھوکا نہیں رہتا۔ حضرت علی ہجویری کی تعلیمات سینکڑوں سال سے لوگوں کے لیے مشعل راہ رہی ہیں اور آنے والی نسلیں بھی ان سے فیض یاب ہوتی رہیں گی۔"@ur . "ملازمت یا روزگار دراصل دو فریقین، یعنی ملازم اور ملازم کار کے درمیان ایک معاہدہ ہے."@ur . "ضرب مومن ایک اسلامی جہادی ہفت روزہ تھا جس کو افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں جاری کیا گیا۔"@ur . "جو فوری طور پر فن کار قبول کرتا ہے۔ مصوری میں تاثریت اُس فنی عمل کو کہتے ہیں جو چیزوں کو ان کی فوری ظاہری شکلوں میں پیش کرتا ہے۔ اور اس کی بجائے ان چیزوں کی طبیعاتی ساخت اور اصلیت کو کوئی وقعت نہیں دیتا۔ ایک تاثری فنکار کسی چیز کو حقیقی شکل میں پیش کرنے کی بجائے محض اُس تاثر کو پیش کرنے کی سعی کرتا ہے جو روشنی اور رنگوں کے خطوط کی تبدیلی کے ساتھ اس چیز سے ظاہر ہوتا ہے"@ur . "بنگالی اور ہندی فلموں کی اداکارہ . سچترا سین کی تاریخ پیدائش بعض لوگ 1931ء بتاتے ہیں اور بعض 1934ء۔ مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے ایک گاؤں پنا میں ان کی پیدائش ہوئی جو اب بنگلہ دیش کا ایک حصہ ہے۔ وہ تین بھائیوں اور پانچ بہنوں میں پانچویں بیٹی تھیں۔ ان کا اصلی نام اوما تھا۔ ہائی اسکول میں تعلیم کے بعد ہی 1947ء میں کلکتہ کے ایک نوجوان دیباناتھ سین سے ان کی شادی کردی گئی۔ سچترا سین کا شمار ان ہیروئینوں میں ہوتا ہے جو فلمی دنیا میں داخل ہونے سے پہلے شادی شدہ تھیں اور ایک بچی کی ماں بھی۔"@ur . "ایک حبالی خورد یا خبرجاتی خورد دراصل ایک معطیاتی شکلبند ہے جو صارفین کو مسلسل تحدیثی مواد مہیّا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "انتہائی سادہ سندیکت ، جسے مختصرا اسس بھی کہا جاتا ہے، دراصل حبالی خورد اشکالبند کا ایک ایسا خاندان ہے جسے مسلسل تحدیثی کام - جیسے : مدونہ، خبرجاتی سرنامے ، سمعہ اور منظرہ وغیرہ - کو ایک معیاری شکلبند میں شائع کرنے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "حاصل ضرب product (mathematics"@ur . "صنعت کاری سے مراد ایک ایسا سماجی و معاشی تبدیلی کا عمل ہے جس میں کسی انسانی گروہ کی ماقبل صنعتی معاشرہ سے صنعتی معاشرہ میں تحویل ہوتی ہے."@ur . "بائع فروشندہ"@ur . "حبالی سندیکت دراصل سندیکت کی ایک شکل ہے جس میں موقع حبالہ کا مواد دوسرے کئی مواقع حبالہ کیلئے دستیاب بنایا جاتا ہے. عموماً، اِس سے مراد کسی موقع سے حبالی خوردات اِس غرض سے مہیّا کرنے کا عمل ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو موقع حبالہ کی حالیہ ترین تبدیلیوں یا شامل شدہ مشمولات (مثلاً خبریں یا چوپالی رسالہ جات وغیرہ) کا ایک خلاصہ فراہم کیا جاسکے."@ur . ""@ur . "کیوبیک سٹی کینیڈا کے صوبے کیوبیک کا دارلخلافہ ہے۔ مانٹریال کے بعد یہ صوبے کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ مانٹریال یہاں سے 233 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں شہر کی کل آبادی 491142 اور میٹروپولیٹن علاقے کی آبادی 715515 افراد ہے۔ سینٹ لارنس کا دریا تنگ ہوتا ہوا کیوبیک سٹی سے گذرتا ہے اور دوسرے کنارے پر آباد لیوس کے شہر نے کیوبیک کو اس کا نام دیا ہے۔ مقامی زبان میں اس کا مطلب ہے جہاں دریا سکڑتا ہے۔ 1608 میں سموئل ڈی چیپلن نے کیوبیک شہر کو آباد کیا تھا جو شمالی امریکہ کے پرانے شہروں میں سے ایک ہے۔ میکسیکو کے شمال میں کیوبیک واحد شہر ہے جس کے گرد اب بھی مضبوط دیواریں موجود ہیں۔ 1985 میں یونیسکو نے اسے عالمی ورثے کا حصہ قرار دیا ہے۔ کیوبیک سٹی دنیا بھر میں اپنے گرمیوں کے میلے، سرمائی کارنیوال اور ایک ہوٹل کی وجہ سے مشہور ہے جو شہر کی سکائی لائن پر چھایا ہوا ہے۔ کیوبیک کی قومی اسمبلی، قومی عجائب گھر برائے فنون لطیفہ اور تہذیب کا عجائب گھر یہاں موجود ہیں۔ دیگر پرکشش جگہوں میں مونٹمورنسی کی آبشار اور بیسیلیکا آف سینٹ این ڈی بیپرے اہم ہیں۔"@ur . "سینٹ جونز، نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار، کینیڈا، کا صوبائی دارلخلافہ ہے اور نیو فاؤنڈ لینڈ کے جزیرے کے مشرقی سرے پر واقع ہے۔ سینٹ جونز صوبے کا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ ہے اور ہیلی فیکس کے بعد اٹلانٹک صوبوں کا دوسرا بڑا شہر۔ اس کی کل آبادی 181113 افراد ہے۔ شمالی امریکہ کا یہ سب سے پرانا برطانوی آباد کردہ شہر ہے۔ سینٹ جونز کا میٹروپولیٹن علاقہ نیو فاؤنڈ لینڈ اینڈ لیبرے ڈار کا سب سے تیز ترقی پذیر اور کینیڈا بھر میں 19ویں نمبر پر ہے۔ اس میٹروپولیٹن علاقے میں ماؤنٹ پرل اور گیارہ دیگر قصبے آتے ہیں جن میں سے بڑے شہر کانسپشن بے ساؤتھ اور پیراڈائز ہیں۔ پندرہویں صدی میں یہاں کی بندرگاہ یورپی ماہی گیروں کے لئے جنت تھی۔ 1583 میں سر ہمفرے گلبرٹ نے نیو فاؤنڈ لینڈ کو سرکاری طور پر انگلستان کی کالونی قرار دیا۔ ابھی تک سینٹ جونز کے نام کی وجہ تسمیہ نہیں معلوم ہو سکی۔ ماہی گیری کے حوالے سے اس شہر کی طویل تاریخ بہت خوشحال رہی ہے۔ بیسویں صدی کے اواخر میں یہ شہر اب برآمدات اور سروسز کے جدید مرکز میں بدل گیا ہے۔ حال ہی میں اس کے نزدیک تیل کے کنوؤں کی دریافت سے معاشی ترقی کو عروج ملا ہے۔ اب سینٹ جونز شہر کی آمدنی صوبے بھر کی آمدنی کا نصف ہے۔"@ur . "وکٹوریا برٹش کولمبیا کا دارلخلافہ ہے۔ یہ شہر وینکوور جزیرے کے جنوبی سرے پر ہے۔ وکٹوریا شہر سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ یہاں سالانہ چھتیس لاکھ سے زیادہ سیاح آتے ہیں۔ سیاحت سے یہاں سالانہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ وکٹؤریا میں کروز شپ کی ایک بندرگاہ بھی موجود ہے۔ کینیڈا کی بحر الکاہل کے بیڑے کی بندرگاہ نزدیک ہونے کی وجہ سے بھی یہاں کے لوگ بہت معاشی فائدے حاصل کرتے ہیں۔ وکٹوریا کے ڈاؤن ٹاؤن میں بہت سارے نائٹ کلب، تھیٹر، ریستوران اور پب موجود ہیں اور یہاں زیادہ تر علاقائی کھیل تماشے ہوتے ہیں۔ یہاں کینیڈا ڈے پر ہزاروں سیاح آتش بازی اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ شہر میں کھیل بھی منعقد ہوتے ہیں۔ اسی طرح 2007 کا فیفا کا انڈر 20 کا ورلڈ کپ بھی یہاں مشترکہ طور پر ہوا تھا۔ اسی طرح یہاں کنونشن، میٹنگ اور کانفرنسیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔"@ur . "پارہ: fragment پارگی: fragmentation پارہ گری / پارہ کرنا : FRAGMENTATE پارہ پارہ : fragmented ."@ur . "قرصی ذخیرہ کاری دراصل شمارندی ذخیرہ کاری آلیات کا ایک عام زمرہ ہے، جس میں ہموار، دائروی اور گھومتے ہوئے سطوح پر معطیات کو ذخیرہ کیا جاتا ہے."@ur . "Platter سینات : Platters"@ur . "بین الاقوامی نخلستان فاونڈیشن 2004 میں کارڈینال آنجیلو سکولہ کی مرضی سے تحقیق کے مرکز کے طور پر قائم کی گئی جو 2009 میں ایک بین الاقوامی فاؤنڈیشن کی شکل اختیار کر گئی ہے ۔ اسکے اوّلین مقاصد میں مسلمانوں اور مسیحوں کے مابین ، خاص کر مسلم اکثریت میں رہنے والی مسیحی اقلیتوں پر توّجہ دیتے ہوۓ، باہمی میل ملاپ اور جان پہچان کو فروغ دینا ہے۔ نخلستان وسیع پیمانے پر بین الاقوامی تعلقات کا حامل ہے ۔ ترغیبی کمیٹی میں کارڈینال سکولہ کے ساتھ کارڈینال فلپ باربارین (لیون) ، جوزف بوزانک (زگابریا) ، پیٹر اردو (بوداپیست)، کریسٹوف شونبورن (وین) ، پیٹریارک فواد طوال (یروشلم)، اور بشپ صاحبان کامیلو بالین (کویت) ، ایل ھاشم (کویت کا نونسیو) ، پال ہنڈر (ایمیریٹس) ، جین کلیمینٹ جینبارٹ (آلیپو) ، مارون لحم (تونیزی) ، اینتھونی لوبو (اسلام آباد) ، فرانسیسکو خاوئیر مارتینس (گرانادا) جوزف پواتھل (چانگا ناچری) موجود ہیں ۔ علمی کمیٹی میں ماہرین اسلام ، فلاسفر ، ماہرین محاشریات ، تاریخ دان اور ماہرین قانون موجود ہیں ۔ نخلستان، سٹوڈیم جنیرالے مارچانم کا حصّہ ہے جو وینس کی پیٹریارکیٹ کا تدریسی و تعلیمی پہلو ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے مختلف ذرائع اپناۓ ہیں جن میں مندرجہ ذیل تفصیلات شامل ہیں : ۔ سہہ ماہی رسالہ جسکا نام بھی نخلستان ہے چار مختلف اشاعتوں میں سامنے آتا ہے (اطالؤی اور عربی، فرانسیسی اور عربی ، انگریزی اور عربی اور انگریزی اور اردو) ۔ یہ رسالہ 2005 سے شائع ہوتا ہے اور اسے باقاعدہ طور پر خریدا بھی جا سکتا ہے خاص طور پر اٹلی میں یہ مخصوص کتب خانوں میں میّسر ہے۔ ۔ ویب سائٹ ہر ہفتے پاپاۓ اعظم کی تعلیمات کو عربی زبان میں شائع کرتی ہے ۔ www. "@ur . "انتخاب/ترتیب ڈاکٹر توصیف تبسم یہ کہانیاں محمد حمید شاہد کے یہ پچاس منتخب افسانے اس وقت پیش کیے جارہے ہیں جب کہ وہ اپنی عمر کے پچاس مراحل زندگی طے کر چکے ہیں۔ ان افسانوں کے انتخاب اور ترتیب میں بھی میں نے سمر سٹ ماہم والااصول سامنے رکھتے ہوئے‘ اپنے طور پر سوچا کہ اگر کوئی اورشخص انہیں منتخب کرتا تو کیسے کرتا؟اوّل مسئلہ افسانوں کے انتخاب اور پھر ان کی ترتیب کا تھا۔ آپ اگر چاہیں تو اس سے اختلاف بھی کر سکتے ہیں۔ تاہم میں نے شعوری طور پر یہ کوشش ضرور کی ہے کہ یہ انتخاب جہاں تک ممکن ہوبہ حیثیت افسانہ نگار محمد حمید شاہد کا نمائندہ انتخاب ہو۔ انتخاب کو ممکنہ حد تک جامع بنانے کے لیے ‘جہاں ان کے افسانوں کے مجموعے ” بند آنکھوں سے پرے“(1994)‘ ” جنم جہنم“ (1998) اور ”مرگ زار“(2004) سے افسانے منتخب کیے گئے ہیں‘ وہیں ان کی بعض وہ کہانیاں بھی شامل انتخاب کی گئی ہیں جو ان کے کسی مجموعے میں کا حصہ نہیں ہیں تاہم یہ سب کہانیاں لائق توجہ ضرور ہیں۔ ڈاکٹر توصیف تبسم اس کتاب کے افسانے"@ur . "قرص کثیفی قیادہ یا صرف قرص کثیف دراصل ایک غیرطیاریہ ذخیرہ کاری اختراع ہے جو رقمی مشفرہ معطیات کو تیزی سے گردش کرنے والے اور مقناطیسی سطح رکھنے والے سینات پر ذخیرہ کرتی ہے."@ur . "سینئ قرص کثیف یا قرص کثیفی سینی دراصل قرص کثیفی قیادہ کا ایک جزء ہے، یہ ایک گول قرص ہوتا ہے جس پر مقناطیسی معطیات کو ذخیرہ کیا جاتا ہے."@ur . "ہمکاری / اشتراک : Collaboration ہمکاری کرنا / اشتراک کرنا : Collaborate ہمکاری / اشتراکی : Collaborative ."@ur . "جالبینی چوپال یا تختۂ پیغام دراصل ایک روئے خط موقعۂ مباحثہ ہے، یہ روایتی تختۂ اطلاع کا ایک جدید معادل ہے."@ur . "(Li (length یہ طول کی ایک چینی اکائی ہے جو مختلف ادوار میں تبدیل ہوتے ہوتے اب500 میٹر کے برابر طے کر دی گئی ہے ۔"@ur . "بہار کا میلہ جو یکم بیساکھ یعنی ۱۳ اپریل کو منایا جاتا ہے ۔"@ur . "یہ بکرمی تقویممیں سال کا پہلا مہینہ ھے ۔"@ur . "بکرمی تقویم ایک شمسی تقویم ہے جو برصغیر پاکستان اور ہندوستان میں صدیوں کے رائج ہے۔ بکرمی کیلینڈر جو کہ راجہ بکرم اجیت کے دور سے شروع هوتا ہے ، اس کو دیسی کلینڈر یا جنتری بھی کہتے ہیں۔ اس شمسی تقویم میں سال چیتر کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔ تیس سو پینسٹھ دنوں کے اس کلینڈر کے نو مہینے تیس تیس دن کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینہ وساکھ اکتیس دن کا هوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس بتیس دن کے هوتے ہیں۔ بکرمی کلینڈر (جنتری) میں ایک دن کے اٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے ان پہروں کے نام یہ ہیں: سجرے یا سویر ویلا: صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت چھا ویلا یا دھمی ویلا : صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت پیشی ویلا : دوپہر کے 12 سے دن 3 بجے تک کا وقت ڈیگر یا لوڈے ویلا: سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت نیما شین یا نمشان ویلا: رات کے اوّلین لمحات، شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت رات ویلا: رات 9بجے سے رات 12بجے تک کا وقت ادھ رات ویلا: رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا وقت سرگی ویلا: صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت لفظ \" ویلا \" وقت کے معنوں میں بر صغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے"@ur . "سوق۔ drive = سَوق (فعل) drive = یسوق (صفت / طب میں خواہش یا کوئی کیفیت) drives = سوائق driver = سائق drivers = سائقین"@ur . "بالشویک،، ۔ بالشویک پارٹی روس کی انقلابی پارٹی ہے، 1917ء کے انقلاب روس کا سہرا اسی تنظیم کے سر جاتا ہے۔ اس کا بانی سوویت روس کا بانی، ولادیمیر الیچ لینن تھا۔"@ur . "اشتمالیت یا کمیونزم ایک انقلابی سماجی تحریک ہے جس کے ذریعہ درجہ بندی اور ملک سے بالاتر سماجی نظام کی تخلیق مقصود ہے ۔ اشتمالی نظام میں ذرائعِ پیداوار مشترکہ ملکیت میں ہوتے ہیں ۔ یہ اشتراکیت کی ایک شاخ ہے ۔ مارکسیت اور اشتمالیت میں مماثلتیں بہت ہے ۔"@ur . "مخدوم محی الدین اردو زبان کے مشہور شاعر ہونے کے ساتھ‍ ساتھ‍ بائیں بازو کے نامور رہنما بھی تھے۔"@ur . "یہ ادارہ ہندوستان کے صوبہ یو پی کے ضلع اعظم گڑھ کے اندر قصبہ مبارک پور میں واقع ہے۔ یہ اسلامیان ہند کا معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کے مختلف شعبے اور بہت سی عمارتیں آپ دیکھیں گے۔ اس ادارہ کے فارغین ہندوستان میں اور اس کے باہر امریکہ، افریقہ، یورپ وغیرہ کے مختلف ملکوں اور شہروں میں تدریسی، تنظیمی، دعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پہلے یہ مدرسہ محلہ پرانی بستی میں قایم ہوا جس عمارت میں یہ مدرسو قایم ہوا وہ مبارکپور کے بہت بڑے زمین دار گھرانے کا تھا جسے اسکے مالکان جناب شیخ عبدلوہاب انصاری ،جناب حاجی عبدالرحمن ،اور جناب شیخ حافظ عبدلواحد صاحبان نے ٢٠ مارچ ١٩٢٢ کو قوم کی نام وقف کیا اور پھر جب جگہ تنگ محسوسکی گی تو اسی خاندان کے لوگوں نے یعنی شیخ محمّد امین انصاری وغیرہ نے قصبہ کے قلب میں حسب ضرورت اپنا احاطہ ٢٧ ستمبر ١٩٣٤ کو قوم کے نام وقف کیا جو بالکل بازار میں واقعے ہے . "@ur . "یہ ادارہ ہندوستان کے صوبہ اتر پردیش (یو پی) کے اعظم گڑھ ضلع کے اندر قصبہ مبارک پور میں واقع ہے۔ یہ اسلامیان ہند کا معتبر دینی تعلیمی ادارہ ہے۔ اس کے مختلف شعبے اور بہت سی عمارتیں آپ دیکھیں گے۔ اس ادارہ کے فارغین ہندوستان میں اور اس کے باہر امریکہ، افریقہ، یورپ وغیرہ کے مختلف ملکوں اور شہروں میں تدریسی، تنظیمی، دعوتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ ادارہ شروع میں ایک مکتب کی حیثیت سے قاءم ہوا، جس کا نام مدرسہ لطیفیہ تھا، پھر دار العلوم بنا جو دار العلوم اشرفیہ مصباح العلوم کے نام سے مشہور ہوا۔ بعد میں اس کی مزید توسیع ہوئی تو الجامعۃ الاشرفیہ کے نام سے معروف ہوا۔ اس کے فارغین قدیم نام مصباح العلوم کی نسبت سے مصباحی کہلاتے ہیں۔"@ur . "سنہ 1932 میں فتح پور، برطانوی انڈیا میں پیدا ہونے والے معروف اردو افسانہ نگار امرائو طارق کا اصل نام سید طارق علی تھا۔ امرائو طارق اردو نثر کی سات کتابوں کے مصنف تھے۔ وہ 79 سال کی عمر میں دسمبر 8، 2011 کو کراچی میں انتقال کر گءے۔"@ur . "شمارندیات اور نظریۂ اطلاعات میں، معطیاتی دابیت یا دابیتِ معطیات دراصل اُن طرازات میں سے ایک طراز ہے جو رقمی معطیات کی ایک مد کی نمائی کیلیے ضرورتی تثوم کی تعداد کم کرنے میں استعمال کی جاتی ہے."@ur . "برن نوٹس جس کے لغوی معنی جلانے کے اطلاع نامہ ہے، ایک خفیہ ایجنسی کی طرف سے دیگر خفیہ ایجنسیوں کو جاری کردہ ایک سرکاری بیان ہوتا ہے- اس بیان میں ایجنسی کسی بہی شخص یا گروہ کو غیرذمّہ دار قرار دیکر اس سے قطع تعلقی کا اعلان اور دیگر ایجنسیوں کو اس سے رابطہ منقطع کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔"@ur . ""@ur . "پیدائش[ترمیم] یکم مارچ ۱۹۸۱، سلانوالی"@ur . "معاشرہ جمعیت سماج"@ur . "فریڈریکٹن کینیڈا کے صوبے نیو برنزوک کا دارلخلافہ اس لئے ہے کہ یہاں صوبائی پارلیمان قائم ہے۔ ثقافتی، فنون لطیفہ اور تعلیمی مرکز ہونے کی حیثیت سے فریڈریکٹن میں تین یونیورسٹیاں اور بیور بروک آرٹ گیلری بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں یارک سنبری میوزیم اور دی پلے ہاؤس بھی موجود ہیں۔ یہاں سالانہ ہارویسٹ جاز اور بلیوز کا فیسٹول لگتا ہے جو علاقائی اور بین الاقوامی جاز اور بلیوز کے فنکاروں کو اکٹھا کرتا ہے۔ صوبائی دارلخلافہ ہونے کی وجہ سے اس کی معیشت کا دارومدار پبلک سیکٹر پر ہے تاہم شہر کا اپنا بڑھتا ہوا آئی ٹی اور کمرشل کا سیکٹر بھی موجود ہے۔ شہر میں اعلٰی و ثانوی تعلیم یافتہ افراد کی بلند ترین شرح ہے اور یہ ملک گیر سطح پر سب سے زیادہ فی کس آمدنی والے شہروں میں سے ایک ہے۔ 2006 کی مردم شماری میں شہر کی آبادی 50535 افراد تھی اور مضافات کو ملا کر یہاں کی کل آبادی 85688 افراد بنتی ہے۔ یکم جولائی 1945 کو شہر کی پہلی بار توسیع ہوئی جب اسے ڈیون کے شہر سے ملا دیا گیا۔ بعد ازاں اس میں سلور وڈ، نشواکسس، بارکرز پوائنٹ اور میرز ولے بھی شامل ہو گئے۔ یہ شہر صوبے کے مغربی وسطی علاقے میں ہے اور مونکٹن اور سینٹ جوز کے ساتھ ساتھ جنوبی نیو برنزوک کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ سینٹ جون کا دریا مغرب سے مشرق کو بہتا ہے اور شہر کو دو حصوں میں تقسیم کرتا جاتا ہے۔ تاریخ"@ur . "مہتاب پیامی کی ولادت یکم جولائی 1977ء کو مبارک پور ضلع اعظم گڑھ یوپی ہندوستان میں ہوئی۔ آپ ایک بلند پایہ شاعر، محقق، مضمون نویس،اور نقاد ہیں۔ آپ کے تحقیقی مقالات پر مبنی کتاب بت بت گری اور بت پرستی منظر عام پر آچکی ہے۔ آپ کے غیر مطبوعہ شعری مجموعوں کی تعداد 20 ہے اور غیر مطبوہ نثر پارے 100 کی تعداد میں ہیں۔ آپ اپنی تحقیقی کتاب تذکرۂ مساجد کی تدوین میں مصروف ہیں۔ یہ کتاب انشاء اللہ 1433 ھ میں منظر عام پر آئے گی۔ "مائی اردو نیوز ڈاٹ کام ایک آن لائن اخبار ہے جو اسلام آباد، پاکستان سے انٹرنیٹ پر جاری کیا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 2008ء میں ہوا۔ یہ اخبار اپنے قارئین تک مقامی، ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی خبریں پہنچاتا ہے۔ اسلامی ممالک کی خبریں خاص طور پر اس میں شامل کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر سے تیکنالوجی، صحت، ماحول اور دوسری خبریں بھی اس میں شامل کی جاتی ہیں۔ اس میں ہمہ وقت تازہ بہ تازہ خبرین فراہم کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تصاویر اور متن پر مشتمل اس کی ویب سائٹ انتہائی دیدہ زیب ہے۔ دنیا بھر کے قارئین اسے پڑھتے ہیں۔ اس کا نصب العین مالی مفاد نہیں بلکہ اعلیٰ اقدار اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔ تجربہ کار صحافیوں کا ایک گروپ اس کے لئے خدمات سر انجام دیتا ہے۔"@ur . "اس کو"@ur . "پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں مبینہ طور پر ان کی حکومت کے خلاف پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے کے کچھ افسران کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن جس کو آپریشن مڈنائٹ جیکال کے نام سے شہرت حاصل ہوئی ۔میجر عامر اور بریگیڈیئر امتیاز اس کے مرکزی کردار تھے۔"@ur . "2007 کے جولائی میں پاک فوج کی جانب سے اسلام آباد کی مشہور لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف ہونے والی فوجی یورش کو آپریشن سائیلنس کا نام دیا گیا۔"@ur . "پاک فوج کی جانب سے اگست 1965 میں بھارتی زیر کنٹرول کشمیر کیا جانے والا آپریشن جس میں تربیت یافتہ کمانڈوز اور مجاھدین کو مقبوضہ وادی میں لانچ کیا گیا تھا۔"@ur . "سوات میں پاک فوج کی جانب سے مبینہ شّدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کئے جانے والے آپریشن کو آپریشن راہ حق کا نام دیا گیا۔ واضح رہے کہ اس تنظیم کو حکومت پاکستان پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "حیاتی تنوع سے مراد کسی مخصوص بیئی نظام ، حیوہ یا پوری زمین پر اشکالِ زندگی کا تغیر ہے."@ur . "پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن جب بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 28 مئی 1998 کو پاکستان نے صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے مقام پر پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کئے۔ اس دن کو یوم تکبیر کے نام سے موسوم کیا گیا۔"@ur . "امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر 2004ء سے متعدد حملے ڈرون ہوائی جہازوں کے استعمال سے کیے ہیں۔ یہ حملے جارج بش کی حکومت نے دہشت جنگ کے سلسلہ میں شروع کیے۔ بارک اوبامہ کے صدر بننے کے بعد، اور پاکستان میں زرداری حکومت کے قائم ہونے کے بعد ان حملوں کے تعدد اور شدت میں اضافہ ہوتا گیا۔ یہ ڈرون حملے،پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف کئے جانے والے امریکی اقدامات میں سر فہرست ہیں۔ پاکستان میں نامعلوم تعداد میں افراد ان حملوں میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ مغربی ذرائع ابلاغ، ہلاک ہونے والوں کی شہریت اور نسل کے مطابق ڈرون حملوں کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق سال 2010ء میں سب سے زیادہ حملے کیے گئے، اور حملوں کی ذمہ دار امریکی CIA ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کےلئےکام کرنےوالے ایک ادارےانسانی حقوق کمیشن کےمطابق 2010ء میں امریکی ڈرون جملوں سے900افرادہلاک ہوئےہیں۔ اپریل 2011ء میں پاکستانی فوجی اور سیاسی حکام نے امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کے لیے کہا۔ زخمیوں کا علاج کرنے والے طبیبوں نے بتایا ہے کہ امریکی ڈروں کے زریعہ کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ڈرون کے قتل و غارت کی منظرہ وزیرستان کے ایک باسی نے تصویری نمائش میں جمع کی ہے۔ حملہ کے بعد امدادی کاروائی کرنے والوں پر امریکی ڈرون دوبارہ حملہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مرنے والوں کے جنازہ پر بھی ڈرون پھر حملہ کرتے ہیں۔ ان ڈرون کو امریکی فوجی اور کارندے چلاتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر بارک اوبامہ ہر ہفتہ قتل کے لیے افراد خود چنتا ہے۔ اوبامہ نے 2012ء میں دوبارہ صدارت جیتنے کے بعد بھی پاکستان پر ڈرون حملے جاری رکھے۔ اوبامہ کے مدمقابل رپبلکن امیدوار نے بھی ڈرون حملے جاری رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔"@ur . "شیعہ مسلمانوں کی ایک تنظیم ہے جو 1990ء کی دہائی میں معرض وجود میں آئی۔ کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے مقابلہ میں بنائی گئی ہے۔ اس تنظیم پر سابقہ صدر پاکستان پرویز مشرف نے یہ کہہ کر پابندی لگائی کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔"@ur . "پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سرگرم ایک گوریلا تنظیم جو بلوچستان کی علیحدگی کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ اپنے قیام سے ہی یہ بلوچستان میں گیس لائنیں اڑانے، فوج و پولیس پر حملوں اور غیر مقامی افراد پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔ حکومت پاکستان کے مطابق اس دہشت گرد تنظیم کے ڈانڈے بھارت سے جا ملتے ہیں۔ میر بالاچ مری اس کا پہلا کمانڈر تھا جو 2008 میں افغانستان میں اتحادی فضائیہ کے ایک حملے میں مارا گیا۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ سندھ کی ایک سندھی قوم پرست تنظیم ہے جس کے دو گروپ اس وقت سرگرم ہیں۔ جئے سندھ قومی محاذ (بشیر قریشی گروپ) جئے سندھ قومی محاذ (آریسر گروپ)"@ur . "پاکستان کے صوبہ سندھ کی ایک سندھی قوم پرست تنظیم ہے جس کی قیادت ڈاکٹر ‍قادر مگسی کر رہے ہیں۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں خاصی اثرورسوخ کی مالک ہے۔"@ur . "پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ایک قوم پرست جماعت ہے جو قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آنے والے مہاجرین کی نمائندگی کی دعویدار ہے۔ واضح رہے کہ ان مہاجرین کی بھاری اکثریتاردو بولنے والوں پر مشتمل ہے۔آفاق احمد اس کے بانی و چیرمین ہیں۔ کراچی کے تعلیمی اداروں میں مہاجروں کے ساتھ روا رکھے جانے بے جا سلوک سے تنگ آکر مہاجر نوجوانوں نے آل پاکستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی، اے پی ایم ایس کو مہاجروں کی حمایت اتنی بڑھی کہ تعلیمی اداروں سے باہر تک اسکا دائرہ بڑھانے کی ضرورت پیش آئی چناچہ مہاجر قومی موومنٹ کا قیام عمل میں لایا گیا اور عظیم احمد طارق کو اسکا پہلا چیئرمین بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ جبکہ الطاف حسین جو کہ ملک چھوڑ کر روز گار کی تلاش میں امریکہ کے شہر شکا گو جا چکے تھے اور مہاجر قومی موومنٹ کی بے انتہا مقبولیت کو دیکھتے ہوئے وہ پاکستان واپس آگئے اور غیر مرئی قوتوں کی آشیر باد سے مہاجر قومی موونٹ کے قائد کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن ان کی شخصی خامیاں اور پالیسیاں مہاجر قومی موومنٹ سے ذاتی فائدہ اٹھانے تک محدود رہیں۔ چناچہ آفاق احمد کی قیادت میں مہاجر کارکنان نے الطاف حسین کی شخصی خامیوں اور مہاجر مفادات کے خلاف سازشوں پر آواز اٹھانی شروع کی لیکن الطاف حسین نے آفاق احمد کے ساتھیوں کو مروانا شروع کردیا۔ اس طرح جرائم پیشہ لوگوں کا راج کراچی پر قائم ہوگیا اور کراچی میں خوف و دہشت کا طوطی بولنے لگا۔ چناچہ امن و امان کی دگرگوں صورت حال پر قابو پانے کیلئے الطاف حسین کے دہشت گردوں کے خلاف فوج نے آپریشن کا فیصلہ کیا لیکن الطاف حسین کو ایجنسیوں نے پہلے ہی اس آپریشن سے باخبر کردیا اور اسے با حفاظت لندن پہنچادیا۔ ۱۹ جون ۱۹۹۲ کو الطاف حسین کے جرائم پیشہ مجرموں کے خلاف فوج نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے آفاق احمد اور ان کے ساتھیوں نے کراچی میں واپسی کا عمل شروع کردیا۔ فوج کے تحفظ اور آفاق احمد کی کراچی میں موجودگی نے مہاجر عوام کو تحفظ کا احساس دلایا تو تاریکی کے دیوتا کے بت پاش پاش ہوگئے اور عوام نے الطاف حسین سے اپنی نفرت کا واضح اعلان کردیا۔"@ur . "ادارۂ انفاذ قانون یا ادارۂ نفاذ قانون سے مراد ایک ایسی تنظیم ہے جس کا تعلق انفاذِ قانون سے ہو. انفاذِ قانونی ادارہ ایک وسیع اِصطلاح ہے جس میں انفاذِ قانونی وکالات بھی شامل ہیں."@ur . "اردو میں مستعمل ایک عام لفظ برائے ذریعۂ نقل و حمل ، car ، اصل میں انگریزی سے آیا ہے اور لاطینی کے carrus سے ماخوذ ہے۔ گو کہ اس لفظ سے مراد انگریزی میں automobile کے متبادل کی بھی لی جاتی ہے لیکن اردو میں یہ ایک خاص قسم کی چار پہیہ کے لیۓ ہی آتا ہے جو عام طور پر گھریلو استعمال کے لیۓ کام میں لائی جاتی ہے عموماِ انسانی قد سے پست ہوا کرتی ہے جس میں بیشتر آگے کی جانب اور پیچھے کی جانب کے حصے درمیانی حصے کی نسبت مزید پست ہوتے ہیں، بسا اوقات پچھلا پست حصہ ناپید بھی ہوتا ہے اور درمیانی حصے کے برابر اونچائی کا ہوتا ہے۔ اس قسم کی گاڑی کے لیۓ اردو میں اکثر ، گاڑی ، کا لفظ ہی اختیار کیا جاتا ہے جبکہ اس کا ایک اور متبادل عربی میں ، سیارہ ، بھی دیکھنے میں آتا ہے؛ ایک اور منفرد متبادل عربہ بھی ملتا ہے۔ اردو میں سیارہ چونکہ planet کے لیۓ ہی مانوس آواز بن چکا ہے اس لیۓ car کا متبادل عربی کی طرح اختیار کرنا ممکن نہیں؛ سیارہ اصل میں سیر سے بنا ہوا لفظ ہے اور اسی سے ایک اور لفظ سیار بھی بنایا جاتا ہے جسکے معنی سیر کرنے والے کے بھی آتے ہیں اور پہیوں والی گاڑی کے بھی۔ سیار صوتی اعتبار سے بھی ، انگریزی کار سے قریب محسوس ہوتا ہے۔ اس کی جمع کار (کاریں اور کاروں) کی طرح ہی سیاریں اور سیاروں جاسکتی ہے جبکہ اگر ضرورت پیش آجاۓ تو قواعدی جمع سیارات کی جاتی ہے۔ automobile پر مضمون کے لیۓ دیکھیۓ خودمتحرک (automobile) کا صفحہ۔"@ur . "جنگلی حیات سے مراد تمام غیر-کاشت یافتہ نباتات، حیوانات اور دوسرے نامیات ہیں."@ur . "عشق عربی زبان میں گہری چاہت کو کہتے ہیں جبکہ اس کی عقلی توجیہ کچھ اس طرح کہ عشق نام ہے بے لگام انسانی تڑپ کا جو کسی قاعدہ اور قانون کی پابند نہیں اس تڑپ کا تعلق محض وجدان سے ہوتا ہے جبکہ انسانی شعور عشق کا متحمل نہیں کیونکہ انسانی شعور اپنی عملی صورت میں کسی نہ کسی قاعدہ یا قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ عشق قواعد کا پابند نہیں، چنانچہ عشق کی اسی بنیادی خرابی کے باعث بعض اہل علم اسے بازاری لفظ سے تعبیر کرتے ہیں علماء کے نزدیک عشق کے علاوہ ایک عقلی اور الہامی صیغہ محبت موجود ہے جس کے ہوتے ہوئے عشق اپنی انفرادی حیثیت کھو بیٹھتا ہے تاہم آج تک مسلمان علماءاور بالخصوص صوفیاء لفظ عشق کو محبت پر ترجیح دیتے رہے جس کا پھر نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ عشق ہی کو اصل چیز سمجھ بیٹھے بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ محبت کو عشق کے مقابلے میں ہیچ سمجھا جانے لگا۔"@ur . "تصادفی عدد مولّد تولیدی نظام"@ur . "باری اٹلی کے جنوب مشرق میں واقع ساحلی شہر ہے جو اطالوی علاقہ پلیہ کا صدر مقام ہونے کے ساتھ ساتھ صوبہ باری کا بھی صدر مقام ہے۔ شہر کی آبادی 2008ء کی مردم شماری کے مطابق 320,676 اور رقبہ لگ بھگ 116.2 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر کو ناپولی کے بعد جنوبی اٹلی کا دوسرا اہم ترین اقتصادی مرکز گردانا جاتا ہے۔ اقتصادی مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ شہر بندرگاہ، جامعہ کا شہر (university city) اور سینٹ نکولس (Saint Nicholas) کا شہر کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔ باری واحد یورپی شہر ہے جسکو دوسری جنگ عظیم میں کیمیائی جنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب 2 دسمبر 1943ء کو جرمن جنگی جہازوں نے باری پر دھاوا بولا۔"@ur . "فوجا جنوبی اٹلی کے علاقہ پلیہ کا ایک شہر ہے جسکی آبادی بمطابق 2007ء کے 193,469 اور رقبہ لگ بھگ 382 مربع کلو میٹر ہے۔ شہر صوبہ فوجا کا صدر مقام ہے۔"@ur . "بیرگامو مرکزی اطالوی علاقہ لومباردیا کا ایک شہر ہے جسکا فاصلہ علاقائی صدر مقام میلان سے 40 کلومیٹر شمال مشرق ہے۔ 2006ء کے اعدادوشمار کے مطابق شہر کی آبادی 117,000 اور رقبہ 3,025 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر صوبہ بیرگامو کا صدر مقام ہے جسکے زیر انتظام 244 کمونے ہیں۔ سفری سہولیات کے لیے شہر کو اوریو ال سیریو ہوائی اڈہ (Orio al Serio Airport) کی خدمات حاصل ہیں جہاں سے اٹلی کے دیگر شہروں کے علاوہ کئی یورپی شہروں کے لیے بھی ہوائی جہاز اڑتے ہیں۔"@ur . "سوندریو اٹلی کے علاقہ لومبارڈی میں واقع ایک شہر ہے جسکی آبادی دسمبر 2006ء کے اعداد و شمار کے مطابق 21,978 اور رقبہ 20 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر صوبہ سوندریو کا صدر مقام ہے جسکے زیر انتظام 78 کمونے ہیں۔ میلان سے شہر کا فاصلہ 136 کلومیٹر ہے۔ شہر کی شہر وائن کی پیداوار کی وجہ سے ہے جن میں سے مشہور ترین ساسیلا (Sassella) اور گرومیلو (Grumello) ہیں۔ اسکے علاوہ سیاحت بھی اہم ذریعہ آمدن ہے۔"@ur . "لودی مرکزی اطالوی علاقہ لومبارڈی کا ایک شہر ہے جسکا فاصلہ علاقائی صدر مقام میلانو سے 40 کلومیٹر جنوب مشرق ہے۔ شہر صوبہ لودی کا صدر مقام ہے جسکے زیر انتظام 61 کمونے ہیں۔ 2008ء کے اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی 43,488 اور رقبہ لگ بھگ 41 مربع کلومیٹر ہے۔ 9 اپریل 1454ء کو لودی کے مقام پر اٹلی کے تمام علاقوں کے نمائندوں نے اٹلی کے اتحاد کے لیے ایک معاہدہ پر دستخط کیے تھے جسکو امن لودی یا انگریزی Peace of Lodi or the Treaty of Lodi کہا جاتا ہے۔ جسکا مقصد اٹلی کے علاقوں کے درمیان خصوصی طور پر میلان اور وینس کے درمیان جنگ بندی کرا کے تمام علاقوں کو متحد کرنا تھا، تاہم یا معاہدہ صرف چالیس سال تک ہی چل سکا۔"@ur . "کومو اٹلی کے علاقہ لومباردیہ میں واقع ایک شہر ہے جسکی آبادی جنوری 2008ء کے اعداد و شمار کے مطابق 83,175 اور رقبہ 37.34 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر علاقائی صدرمقام میلان سے 45 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ شہر صوبہ کومو کا صدرمقام ہے جسکے زیر انتظام 162 کمونے ہیں۔ معیشت زیادہ تر صنعتوں پر منحصر ہے جن میں اہم پیداوار سلک کی ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے، اور جھیل کومو کے کنارے سیاحوں سے بھرے رہتے ہیں۔"@ur . "موسیٰ کاظم قرہ بکر ایک ترک جرنیل اور سیاست دان تھے۔ وہ جنگ عظیم اول کے اختتام پر سلطنت عثمانیہ کی مشرقی افواج کے کمان دار تھے اور اپنے انتقال سے قبل وہ ترک قومی مجلس (اسمبلی) ترکیہ بیوک ملت مجلسی کے اسپیکر بھی رہے۔ آپ کاظم قرہ بکر پاشا کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں جبکہ نام کی تبدیلی سے قبل کاظم زیرک کہلاتے تھے۔ ترک جمہوریہ کے قیام کے بعد آپ اس گروہ کے ساتھ مل گئے تھے جو خلافت کے خاتمے کے حق میں نہیں تھا۔ اس گروہ میں مشہور ترک مصنفہ خالدہ ادیب خانم بھی شامل تھیں۔ اتاترک سے بنیادی نوعیت کے اختلافات کے باعث ہی زیر عتاب آئے اور قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔"@ur . "جارج ٹِلّر امریکہ کی ریاست کینساس میں طبی معالج تھا جو حاملہ خواتین کو اسقاط حمل کی سہولت فراہم کرتا تھا۔ اس وجہ سے امریکہ کے قدامت پسند اس کے جانی مخالف ہو گئے تھے۔ 1993 میں اسے دونوں بازوں میں گولی مار دی گئی، مگر صحت یاب ہونے کے بعد وہ اپنا شفا خانہ چلاتا رہا۔ 2009 میں انتہا پسندوں نے اسے اپنے گرجا میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔"@ur . "سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے جو دنیا میں امن سلامتی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 15 ہوتی ہے جن میں سے 5 مستقل اراکین ہیں۔ ان مستقل اراکین کو حق تنسیخ حاصل ہے جس کی رو سے سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے سادہ اکثریت ہونے کے علاوہ ضروری ہے کہ پانچوں مستقل اراکین اس پر متفق ہوں ورنہ اس پر را‎ئے شماری نہیں ہوسکتی۔ اس کے اختیارات، اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ ہیں اور انہیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ اختیارات کا استعمال قیام امن کی کارروائیوں کےلیے، بین الاقوامی پابندیوں کے قیام اور فوجی کارروائی کی اجازت لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔"@ur . "تاریخ اسلام کی رو سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو بعثت کے تیسرے سال اس دعوت کا حکم هوا کیونکہ اب تک آپ کی دعوت مخفی طور پر جاری تھی اور اس مدت میں بہت کم لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی ” وانذر عشیرتک الا قربین “۔ اور یہ آیت بھی ” فاصدع بما تومروا عرض عن المشرکین “ تو آپ کھلم کھلا دعوت دینے پر مامور ہوگئے۔ اس کی ابتداء اپنے قریبی رشتہ داروں سے کرنے کا حکم ہوا ۔ اس دعوت اور تبلیغ کی اجمالی کیفیت کچھ اس طرح سے ہے : آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو جناب ابوطالب کے گھر میں دعوت دی اس میں تقریباً چالیس افراد شریک ہوئے آپ کے چچاؤں میں سے ابوطالب، حمزہ اور ابولہب نے بھی شرکت کی ۔ کھانا کھا لینے کے بعد جب آنحضرت نے اپنا فریضہ ادا کرنے کا ارادہ فرمایا تو ابولہب نے بڑھ کر کچھ ایسی باتیں کیں جس سے سارا مجمع منتشر ہوگیا لہٰذا آپ نے انھیں کل کے کھانے کی دعوت دے دی ۔ دوسرے دن کھانا کھانے کے بعد آپ نے ان سے فرمایا : ” اے عبدالمطلب کے بیٹو: پورے عرب میں مجھے کوئی ایسا شخص دکھائی نہیں دیتا جو اپنی قوم کے لیے مجھ سے بہتر چیز لایا ہو، میں تمھارے لیے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے کر آیا ہوں اور اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمھیں اس دین کی دعوت دوں، تم میں سے کون ہے جو اس کام میں میرا ہاتھ بٹائے تاکہ وہ میرا بھائی، میرا وصی اور میرا جانشین ہو“ ؟ سب لوگ خاموش رہے سوائے علی بن ابی طالب کے جو سب سے کم سن تھے، علی اٹھے اور عرض کی : ”اے اللہ کے رسول! اس راہ میں میں آپ کا یار و مددگار ہوں گا“ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنا ہاتھ علی (ع)کی گردن پر رکھا اور (اہل تشیع کتب کے مطابق) فرمایا : ”ان ھذا اخی ووصی وخلیفتی فیکم فاسمعوالہ واطیعوہ “۔ یہ (علی) تمھارے درمیان میرا بھائی، میرا وصی اور میرا جانشین ہے اس کی باتوں کو سنو اور اس کے فرمان کی اطاعت کرو ۔ یہ سن کر سب لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور تمسخر آمیز مسکراہٹ ان کے لبوں پر تھی، ابوطالب (ع) سے کہنے لگے، ”اب تم اپنے بیٹے کی باتوں کو سنا کرو اور اس کے فرمان پر عمل کیا کرنا“۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ان دنوں کس حد تک تنہا تھے اور لوگ آپ کی دعوت کے جواب میں کیسے کیسے تمسخر آمیز جملے کہا کرتے تھے اور علی علیہ السلام ان ابتدائی ایام میں جبکہ آپ بالکل تنہا تھے کیونکر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مدافع بن کر آپ کے شانہ بشانہ چل رہے تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس وقت قریش کے ہر قبیلے کا نام لے لے کر انھیں بلایا اور انھیں جہنم کے عذاب سے ڈرایا، کبھی فرماتے:” یا بنی کعب انقذواانفسکم من النار “۔ اے بنی کعب : خود کو جہنم سے بچاؤ، کبھی فرماتے : ”یا بنی عبدالشمس“ ۔۔ کبھی فرماتے :” یابنی عبدمناف“ ۔کبھی فرماتے : ”یابنی ھاشم “۔کبھی فرماتے : ”یابنی عبد المطلب انقذو انفسکم النار “۔ تم خود ھی اپنے آپ کو جہنم سے بچاؤ، ورنہ کفر کی صورت میں میں تمھارا دفاع نہیں کر سکوں گا تاریخ طبری کے مطابق حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ یہ میرا بھائی اور میرا وصی اور تم میں میرا خلیفہ ہے تم اس کی بات سنو اور جو کہے اسے بجا لاؤ۔ اس پر لوگ ہنسے اور حضرت ابوطالب سے کہا کے اے ابوطالب تم کو حکم ہوا ہے کہ تم اپنے بیٹے کی اطاعت کرو اور فرماں برداری اختیار کرو۔"@ur . "مير جام محمد يوسف ولد مير جام غلام قادر لسبيله ميں پيدا هوئے -آپ كى عمر ٥٢ سال هے اور تعليم ايم اے، ايل ايل بى هے-كاشتكارى كے شعبه سے وابسته هيں-١٩٨٥ اور ١٩٩١ ميں آپ قومى اسمبلى كے ركن منتخب هوئے ١٩٨٨،١٩٩٠،١٩٩٣،١٩٩٧اور ٢٠٠٢ كے عام انتخابات ميں مسلسل پانچويں مرتبه بلوچستان صوبائى اسمبلى كے ركن منتخب هوكر دسمبر ٢٠٠٢ سے بلوچستان كے وزير اعلىٰ كے عهده پر ممتكن هيں وه بلوچستان كے عوام كى ترقى كے لئے بالخصوص اور پاكستان كے عوم اكے لئے باالعموم سياسى و سماجى طور پر كوشاں رهے هيں -آپ نے سعودى عرب، برطانيه، امريكه، جاپان، قطر، دوبئى، فرانس، سنگاپور، چائنا،ملائشياء،هانگ كانگ، جرمنى،اٹلى، مراكش، تيونس،ليبيا،لبنان،برازيل اور چلى كے سركارى دورے اور مختلف وركشاپس /سيمينارز ميں شركت كى آپ كے والد مير جام غلام قادر رياست لسبيله كے پهلے فرمارواتهے جنهوں نے اپنى رياست كا الحاق پاكستان كے ساته كيا علاوه ازيں وه ١٩٧٢،١٩٧٧،اور ١٩٨٥ ميں بلوچستان صوبائى اسمبلى كے ركن منتخب هوئے اسپيكر اور ١٩٨٥ ميں وزير اعلىٰ كے عهده پر فائز رهے آپ كے چهوٹے بهائى شهزاده جام محمد اكبر بهى ١٩٩٧ ميں بلوچستان صوبائى اسمبلى كے ركن منتخب هوچكے هيں"@ur . "کی لاگرز ایسے سوفٹ ویئرز کو کہا جاتا ہے جو کسی بھی کمپیوٹر میں نصب ہونے کے بعد اس سے منسلک تختہ کلید کی دہائی گئی ہر کی پر نظر رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر کمپیوٹر پر کی گئی ہر سرگرمی کی رپورٹ دے سکتے ہیں۔ کاروباری اداروں میں جہاں بیک وقت سیکڑوں کمپیوٹر استعمال ہورہے ہوتے ہیں وہاں انتظامیہ کے لۓ ممکن نہیں ہوتا کے وہ ہر وقت تمام کمپیوٹر پر کی جانے والی سرگرمیوں پر بیک وقت نظر رکھ سکے اس مقصد کو مدنظر رکھ کر کی لاگرز تخلیق کۓ گۓ۔ جو ایک زاتی کمپیوٹر سے لے کر کسی بھی جال سے منسلک سیکڑوں کمپیوٹرز پر بیک وقت نظر رکھ سکتے ہیں۔ آج کل مستعمل کی لاگرز میں (blazing Tools) بلیزنگ ٹولز کا تیار کردہ پرفیکٹ کی لاگر زیادہ مقبول ہے۔"@ur . "کملا داس (31 مارچ 1934 ~ 31‏مئی2009)ہندوستان میں انگریزی اور ملیالم زبان کی مشہور و معروف شاعرہ اور ادیبہ تھیں ملیالم ادب میں آپ کو مادھوی کٹی کہا جاتا تھا۔ آپ کو انگریزی اور ملیالم ادب میں کمال حاصل تھا۔"@ur . "فرح حمید ڈوگر، پاکستان کے سابق چیف جسٹس عبدالمجید ڈوگر کی صاحبزادی ہیں۔ گرشتہ دنوں امتحانات میں ان کو متنازعہ اضافی نمبر دیۓ گۓ جس پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا۔ قوم یہ سوچنے پر مجبور ہوگئ کہ جس شخص کی اپنی اولاد کا دامن داغدار ہے وہ کس طرح قوم کا منصف اعظم بنا ہوا ہے۔"@ur . "یووون رڈلے (1959-Yvonne Ridley) اسٹینلے کی کاؤنٹی ڈرہم میں جنعم لینے والی ایک مشہور طانوی صحافی جو اپنے افغانستان کے سفر میں طالبان کے ہاتھوں قید ہوئیں، طالبان کے حسن سلوک کے باعث رہائی کے بعد عیسائیت کو خیر باد کہہ کر مشرف بہ اسلام ہوئیں۔"@ur . "|سے عام طور پر g سے ظاھر کيآ جاتا ہے Acceleration due to gravity يا \"اسراع ثقالت کی وجہ سے\" اس کی تعداد اٹل رہتي ہے يعنی سطح زمين پر س کی تعداد 9.80665 m/s2 يا 32.2 ft/s2 ہے"@ur . "گوگوش ایران کی مشھور سنگیت گار ھۓ. جو لس‌آنجلس، امریکہ کی رھایش پزیر ھے. گوگوش مشھور اداکار ھۓ جس نۓ ۱۹۶۰-۱۹۷۰ میں ایران کی بہت سی فیلموں میں کام کیا ھۓ."@ur . "نیوٹن قوت کی ایک اکائی ہے جو انگریز سائنسدان\"آئزک نیوٹن(Isaac Newton)\" کے نام پر ہے"@ur . "مغربی بنگال بھارت کے مشرقی حصے کی ایک ریاست ہے۔ بنگلہ دیش اور مغربی بنگال تاریخی خطہ بنگال کے حصے ہیں۔ اس کے مشرق میں بنگلہ دیش واقع ہے، شمال مشرق بھوٹان اور بھارتی ریاست آسام، شمال میں سکم، شمال مغرب میں نیپال، مغرب میں بہار اور جھاڑ کھنڈ اور جنوب مغرب میں اڑیسہ ہے۔ خطہ بنگال اپنی تاریخ میں مختلف سلطنتوں کا حصہ رہنے کے بعد بالآخر 1757 کی جنگ پلاسی کے نتیجے میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے زیر انتظام آ گیا۔ کلکتہ اس دوران کافی عرصے تک برطانوی ہندوستان کا دارالحکومت رہا۔ 1947 میں بنگال کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کر دیا گیا۔ مغربی بنگال بھارت کے کل رقبے کا صرف 2.7% ہے، اگرچہ کہ یہاں بھارت کی کل آبادی کا 7.8% آباد ہے۔ یہ بھارت کی گنجان آباد ترین ریاست ہے۔"@ur . "برطانیہ اور اس کی سابقہ نوآبادیوں کی افواج میں یہ عہدہ موجود ہے کچھ ممالک میں اس کو برگئیڈیر جنرل بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک ستارے والا افسر ہوتا ہے جو میجر جنرل کے ماتحت اور کرنل سے اوپر ہوتا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ برگئیڈ کی کمانڈ کرتا ہے۔ یہ عہدے میں بحریہ کے کموڈور اور فضائیہ کے ائیر کموڈور کے مساوی ہوتا ہے۔ کرنل"@ur . "ایک فوجی عہدہ جو دنیا کی تقریبا ہر فوج میں موجود ہوتا ہے یہ بریگئیڈیر کے ماتحت ہوتا ہے ۔عام طور پر اس عہدے کے حامل افسران علاقائی کمانڈرز ہوتے ہیں۔ جو بریگئیڈ اور بٹالین کے درمیان رابطے کی کڑی ہوتے ہیں۔ عموما کسی بھی محاز جنگ یا آپریشن میں بذات خود موجود یہ اعلی ترین افسر ہوسکتے ہیں، بریگئیڈير"@ur . ""@ur . ""@ur . "زنا ایک عربی اصطلاح ہے جس سے اسلامی قوانین میں مراد ایک ایسے جماع (sexual intercourse) کی لی جاتی ہے جو اپنے وقوع میں قبل ازدواجی یا بیرون ازدواجی ہو؛ چونکہ زنا اپنے حیاتیاتی معنوں میں جماع ہی ہے اور زنا کی تعریف کے مطابق مرد کے قضیب (penis) کا عورت کے مہبل (vagina) میں ادخال ضروری ہوتا ہے۔ مذکورہ بالا بیان سے انداز ہو جاتا ہے کہ عربی اصطلاح زنا میں دونوں مفاہیم شامل ہیں؛ اول ، قبل ازدواجی (fornication) جماع جو کہ نکاح (شادی) سے قبل یا غیرشادی شدہ افراد کے مابین واقع ہو اور دوم ، بیرون (غیر) ازدواجی (adultery) جماع جو کہ اپنے غیرمنکوحہ (مرد یا عورت) سے کیا جائے۔ گو کہ دونوں صورتوں میں یہ زنا (جماع) ہی ہے لیکن صورت اول الذکر میں اس گناہ کی سزا قرآن کی رو سے سو کوڑوں کی شکل میں اور بعد الذکر کی صورت میں اس گناہ کی سزا احادیث کی رو سے رجم کی شکل میں بتائی جاتی ہے۔ غیرازدواجی زنا کی سزا رجم کا ذکر احادیث میں آتا ہے لیکن قرآن میں زنا کی سزا کے طور پر اس کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس سزا کی موجودگی قرآن سے مثبوت نہیں ہے؛ مزید یہ کہ کم از کم چار صالح اور مقتدر گواہ ایسے ہونا لازم ہیں کہ جو اس واقعہ کا مفصل اور آنکھوں دیکھا حال بیان کر کے اس کی شہادت دے سکتے ہوں؛ یعنی ان گواہوں نے متعلقہ افراد کو زنا کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو (اور زنا کی تعریف کے مطابق مرد کے قضیب کا عورت کے مہبل میں ادخال لازم ہے، گویا گواہوں کا اس ادخال کو دیکھنا رجم کی گواہی کی شرط بنتا ہے) اور اگر ان میں سے کسی کی بھی گواہی غلط ثابت ہوتی ہو تو ان گواہوں پر خود سخت سزا لازم ہوتی ہے۔ رجم پر آج بھی مسلم دنیا میں متنازع افکار پائے جاتے ہیں جبکہ غیرمسلم دنیا میں مسلم علماء کی جانب سے بھی رجم کی سزا کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا اور نا ہی کوئی فرد رجم کی سزا دینے کا مستحق قرار دیا جاتا ہے۔ پتھروں سے مارنے کے عمل (رجم) کا ذکر ناصرف اسلامی ، بلکہ قدیم یونانی ، یہودی اور عیسائی دستاویزات میں بھی ملتا ہے۔ زناشرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے اور اسلام میں اس کے مرتکب کے لئے سخت سزائیں متعین کی گئی ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ قتل کے بعد زنا سے بڑھ کر کوئ اور گناہ ھو۔"@ur . "کپتان (فوجی عہدہ) - فوج میں ایک عہدے کا نام کپتان (کھیل) - کھیلوں میں مستعمل"@ur . "لیفٹیننٹ جنرل کسی بھی افواج کے کلیدی عہدوں میں سے ایک ہے جو میجر جنرل سے اوپر اور جنرل کے ماتحت ہوتا ہے۔ عام طور پر کور کمانڈر کی زمہ داری اس عہدے کی حامل افسر کو دی جاتی ہے ۔ یہ فوج کا تین ستاروں والا افسر ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس عہدے کے افسران نہایت طاقتور تصور کئے جاتے ہیں جو کہ ناصرف بیک وقت سول و ملڑی بیورکریسی پر یکساں کنٹرول رکھتے ہیں بلکہ منتخب وزیر اعظم تک ان کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ جنرل"@ur . "اوٹاوا کینیڈا کا دارلحکومت اور میونسپلٹی ہے جو اونٹاریو کے صوبے میں ہے۔ اوٹاوا دریا کے جنوبی کنارے پر واقع یہ شہر جنوبی اونٹاریو کے مشرقی حصے میں ہے۔ یہ دریا کیوبیک اور اونٹاریو کے درمیان سرحد کا کام دیتا ہے۔ 2006 کی مردم شماری میں یہاں کی کل آبادی 812000 افراد تھی۔ یہ کینیڈا کی چوتھی اور اونٹاریو کی دوسری بڑی میونسپلٹی ہے۔ اوٹاوا کئی پلوں کی مدد سے کیوبیک سے ملا ہوا ہے۔ اوٹاوا کا انتظام 24 اراکین کی سٹی کونسل سنبھالتی ہے جن میں سے 23 کونسلر شہر کے وارڈوں کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ میئر کو بحیثیت مجموعی چنا جاتا ہے۔ یک تہی حکومت ہونے کی وجہ سے میونسپلٹی کے ذمے تمام تر خدمات ہیں جن میں آگ بجھانے، ایمبولینس، پولیس، پارک، سڑکیں، پیدل گذرگاہیں، پبلک ٹرانزٹ، پینے کا پانی، طوفانی پانی اور گندے پانی کی نکاسی اور ٹھوس فضلے کو ٹھکانے لگانا شامل ہیں۔ کینیڈا میں دارلحکومت الگ سے کوئی ضلع نہیں بلکہ اوٹاوا وفاق کے زیر انتظام نیشنل کیپیٹل ریجن میں شمار ہوتا ہے۔ اس علاقے میں اوٹاوا، گاٹینو اور ان کے مضافات آتے ہیں۔ اس علاقے کی کل آبادی 1451000 افراد ہے۔ نیشنل کیپیٹل کمیشن شاہی ادارہ ہے جو اس علاقے میں وفاقی حکومت کے مفادات کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ دیگر ملکوں کے دارلحکومتوں کی مانند کینیڈا میں بھی اوٹاوا لفظ حکومت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "دیگر منصوبہ ساز صفحات منصوبہ:منتظمینمنصوبہ:مجلس مصالحتآئین وکی پیڈیا اردو دائرۃ المعارف مختلف خامیوں کے باوجود اب ایک نمویافتہ موقع روۓ خط بن چکا ہے اور ترقی پذیر مواقع کی فہرست سے نکال کر ترقی یافتہ مواقع کے شانا بشانہ کرنے کے لیۓ اس پر موجود تمام متحرک افراد کو اپنی سرگرمیاں نا صرف یہ کہ تیز تر رکھنا ہونگی بلکہ ان کو آپس میں مربوط و ہم آہنگ بھی رکھنا ہوگا کہ معصوم پرندوں کا غول بھی جب کسی دریا کی جانب کوچ کرتا ہے تو اپنا رخ ایک سمت میں کر لیتا ہے، گدھے کا رخِ رخشندہ مشرق کی جانب ہو تو اپنا روئے تاباں مغرب کی جانب کر کہ سواری کرلینے سے منزل تک پہنچنے کی امید کم ہی ہوتی ہے۔ ساتھیوں کے آپس میں بہ سرعت مشورے اور لائحۂ عمل تیار کرنے کے لیۓ ہی یہ صفحہ بنام بہتر سے بہتر تشکیل دیا جارہا ہے۔ دیگر معاملات طے کرنے کے لیۓ دیوان عام کا صفحہ کام کر رہا ہے اور یہاں صرف ان امور اور حکمت عملیوں کی تشکیل ہوگی جو کہ براہ راست فطری احساسات سے متعلق ہونگے۔"@ur . "برٹش نیشنل پارٹی یا بی این پی BNP کسی بھی قوم پرست جماعت کی طرح برطانیہ کی ایک قوم پرست اور نسل پرست جماعت ہے جو ساٹھ کی دہائی میں نیشنل فرنٹ کے نام سے قائم کی گئی تھی۔ نیشنل فرنٹ کے اراکین سکن ہیڈ یعنی گنجے سر بڑے بوٹوں اور مخصوص لباس کے ساتھ پہنچانے جاتے تھے۔ اس تنظیم کا سب بڑا نعرہ غیر ملکیوں کو باہر نکالو اور “برطانیہ سفید فام لوگوں کا ملک ہے“ تھا۔ حالیہ نسل پرست جماعت 1982 میں بی این پی کے نام سے قائم ہوئی اور نئے انداز سے سامنے آئی ہے۔ اس تنظیم نے اپنے نام میں تبدیلی کے ساتھ کام کے انداز میں بھی تبدیلی پیدا کی ہے۔ اب اس کے اراکین ٹائی کوٹ پہن کر اور بظاہر مہذبانہ لباس کے ساتھ اپنا پیغام پھیلا رہے ہیں۔ امریکہ میں نو ستمبر دوہزار ایک کے واقعات کے بعد اس تنظیم کو نئی زندگی مل گئی اور اس نے برطانیہ میں قیام پذیر دیگر مذاہب کے لوگوں کےبجائے صرف مسلمانوں کو اپنا ہدف بنالیا۔ یہ تنظیم اپنے اشتہارات میں مسلم مخالف جذبات ابھارنے کے لئے کئی مرتبہ پاکستان کی امریکہ اور جنگ مخالف مظاہروں کی تصاویر کو برطانیہ میں ہونے والے مظاہروں کا نام دیتی رہی ہے۔ حالیہ یورپی پارلیمان کے انتخابات میں بھی اس تنظیم نے امریکی فوجی کو برطانوی ظاہر کرکے اس کا بیان لکھا ہے برطانیہ کے فوجیوں کو محفوظ رکھا جائے۔ ایک پولش مزدور کو برطانوی ظاہر کرکے اس سے منسوب بیان میں لکھا گیا کہ برطانوی ملازمتیں صرف برطانوی لوگوں کو ملنے چاہئیں۔ اسی طرح ایک اسپین کے ڈاکٹر کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا کہ بطور برطانوی ڈاکٹر میں جانتا ہوں کہ غیرملکیوں کے باعث ہسپتال اور صحت کے ادارے تباہ ہورہے ہیں ان کو روکا جائے۔ دوہزار پانج کے مقامی انتخابات تک اس جماعت کی کسی بھی کونسل میں نمائندگی نہیں تھی مگر دوہزار پانج میں تنظیم نے لندن اور بریڈفورڈ میں نصف درجن سے کم نشستں حاصل کیں۔ 2009 کے یورپی انتخابات میں اس جماعت نے برطانیہ بھر سے تقریبا نو فیصد ووٹ حاصل کئے اور یارکشائر اینڈ ہمبر نامی حلقہ سے پہلی نشست حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اسی روز بی این پی کے سربراہ نک گریفن نے بھی نارتھ ویسٹ کے حلقہ سے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔ اپنی کامیابی کے پہلے ہی روز اس نے مسلمانوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام عاید کیا کہ بریڈفورڈ میں امیگریشن نہیں بلکہ نوآبادی ہورہی ہے۔ بی این پی نے ابتداء میں تمام غیر سفیدفام اور برطانوی افراد سے تعصب کا رویہ روا رکھا مگر بعد ازاں اس نے ہندو، سکھ اور یہودی مذاہب کے پیروکاروں کے خلاف مہم بندکردی بلکہ ان مزاہب کے انتہا پسند افراد سے روابط قائم کرلئے اور مسلمانوں کے خلاف ایک مشترکہ محاذ قائم کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایک صحافی نے تنظیم کے ممبر کا روپ دھار کر اس تنطیم کے سربراہ کی ایک خفیہ فلم بھی بنائی تھی جس میں نک گریفن کویہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ میرا جی چاہتا ہے کہ بریڈفورڈ کی مساجد کو تباہ کردوں۔ اسی فلم میں ایک ممبر بتاتا ہے کہ اس نے کس طرح ایک مسلمان دکاندار کی دکان میں کتے کی غلاظت پھیکی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس جماعت کو دانستہ طور پر خفیہ ہاتھوں نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو دبانے کے لئے قائم کیا ہے اور اس کی خفیہ سرپرستی بھی کی جاتی ہے۔ ان افراد کا خیال ہے کہ اگر اس جن کو قابو نہ کیا گیا تو یہ بوتل سے باہر آکر برطانوی معاشرے اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔"@ur . "جماعت : class اجماع : classes جماعت بندی : classification جماعت : کسی ایک خاص گروہ کو جماعت کہہ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی مدرسہ کے متعلین کے کسی بھی مطالع گروہ کو جماعت کہا جاسکتا ہے۔ علم حیاتیات اور نباتیات میں درجہ بندی میں جماعت خاص کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "یہ وہ چند خطرناک امور ہیں کہ جو شخص ان کا ارتکاب کرتا ہے یا ان میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرتا ہے تو اسلام سے اسکا رشتہ ٹوٹ جاتاہے، (وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے): اللہ تعالٰی کی عبادت میں شرک کرنا، اللہ کا فرمان ہے: اسے اللہ قطعاً نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے، ہاں شرک کے علاوہ گناہ ،جس کے چاہے معاف کردے۔ جوشخص اپنے اور اللہ کے در میان کچھ شخصیات کو واسطہ بنالے کہ انھیں سے دعا مانگے، ان سے شفاعت کا طالب ہو اور ان پر توکل و بھروسہ کرے تو ایسا شخص با اجماع امت کافر ہے۔ جو مشرکین کو کافر نہ سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو حق قرار دے تو ایسا شخص بہی کافر ہے۔ جو یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے رسول کے طریقے سے بہی کامل کسی اور کا طریقہ ہے، یا آپ کے فیصلے سے بہتر کسی اور کا فیصلہ ہے تو ایسا شخص بہی کافر ہے، جو شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی تعلیم کو ناپسند کرے اگرچہ کہ وہ اس (تعلیم) پر عمل کرتا ہو، پہر بہی کافر قرار پائے گا، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے نا خوش ہوئے،چنانچہ اللہ نے بہی ان کے اعمال ضائع کر دیے۔ جو شخص شریعتِ محمدیہ میں سے کسی بہی ایک حکم یا اس کے ثواب و عتاب کا مذاق اڑائے تو وہ بہی با اجماعِ امت کافر قرار پائے گا، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: کہ دیجئے، کیا تم اللہ ،اس کی آیتوں اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے؟ تم بہانے نہ بناؤ، بلاشبہ تم ایمان کے بعد کافر ہو گئے۔ جادو، جو شخص جادو کرے یا اس پر رضامند ہو تو وہ کافر ہوگیا جیسا کہ فرمان الہی ہے: وہ دونوں(ہاروت اور ماروت) کسی شخص کو اس وقت تک جادو نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو آزمائش ہیں تو کفر نہ کر۔ مشرکین کی مدد کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان سے تعاون کرنا، بدلیل فرمانِ الٰہی: اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا تو بھی انھیں میں سے ہوگا۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ بعض افراد کو شریعتِ محمدیہ پر عمل نہ کرنے کی اجازت ہے تو وہ بھی کافر ہے جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: جوشخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا تو اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا۔ دین الٰہی سے اعراض کرنا کہ نہ تو اسے سیکھے اور نہ اس پر عمل ہی کرے۔ اس کی دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالٰیٰ کی آیتوں سے وعظ کیا گیا،پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا،یقین مانو کہ ہم بھی گناہ گاروں سے انتقام لینے والے ہیں۔"@ur . "جی تھری مغربی جرمنی کی بنایی گیی جنگی رائفل ہے جسے \"ہیکلر اینڈ کوخ\" کمپنی نے بنایا تھا."@ur . "برقی فعلیات دراصل حیاتی خلیات و نسیجات کے برقی خصوصیات کا مطالعہ ہے."@ur . "شيخ مقصود الحسن فيضي، ابو كليم، ایک ممتاز عالم دین،معروف سکالر،کہنہ مشق مدرس اور بےباک خطیب ہیں۔ جنوبی ایشاء کے علماء ميں سب سے زیادہ لوگوں پراثر انداز ہونے والوں ميں ايك ہیں جو بھارت، پاکستان، مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں اپنا دائرہ اثر رکھتے ہیں۔ فضیلۃ الشیخ مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ کا تعلق صوبہ اتر پردیش کے ضلع پرتاب گڑھ کے ایک علمی گھرانے سے ہے، آپ نے ہندوستان کی قدیم دینی سلفی درسگاہ جامعہ فیضِ عام مئوناتھ بھنجن سےسند فراغت حاصل کی ہے، اور وہیں سے منشی فاضل اور مولوی عالم کی فراغت حاصل کی اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی سے بی اے اور ادیب کامل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ درس و تدریس کے میدان میں مختلف دینی درسگاہوں سے جُڑے رہے۔ آپ سن ١٩٨٤ء سے سعودی عرب میں دعوت وتبلیغ ،تالیف و تدریس اور دیگردینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ دینی حلقوں میں اپنی اسلامی تحریروں کی جامعیت کے لیے نمایاں مقام رکھتے ہیں جن کا مصدر خالص قرآن و حدیث ہوتاہے۔ آپ موصوف کے مختلف عناوین پر دروس کا ایک کثیر مجمع مشہور یو ٹیوب پر بھی موجود ہے، عوام الناس میں آپ ایک اچھے خطیب مانے جاتے ہیں،آپ کے بیانات بہت مختصر لیکن سلیس و مدلل اور علم سے لبریز ہوتے ہیں۔ آپ نے 400 سے زائد موضوعات پر علمی بیانات دئے ہیں جو آڈیو کیسٹس اور سی ڈیز میں محفوظ ہیں۔ آپ کے اِسلامی دُروس کی ویڈیو سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز ساری دُنیا میں دستیاب ہیں اور اُمتِ اسلامیہ میں اِصلاح کا کام کر رہی ہیں۔"@ur . "غلط قانون ھے"@ur . "پاک فوج کی جانب سے سوات اور اس سے ملحقہ علاقوں میں مبینہ شدّت پسندوں اور طالبان کےخلاف کیا جانے والی فوجی کاروائی کو آپریشن راہ راست کا نام دیا گیا ہے۔"@ur . "علیم احمد ماہنامہ گلوبل سائنس کے مدیر ہیں اور بارہ سال سے اس سائنسی ماہنامہ کو مالی مشکلات کے باوجود چلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف سائٹس پر پاکستان میں سائنسی رسائل کی اہمیت پر لکھتے رہتے ہیں اور اگر کسی کانفرنس میں شرکت کا موقع ملے تو وہاں بھی اپنے موقف کو وضاحت سے بیان کرتے ہیں علیم احمد نے اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب کا ترجمہ بھی کیا ہے جس کا نام کائنات کا مکمل ترین نظریہ ہے۔ اس کے علاوہ ہارون یحیی کی کتاب کا بھی ترجمہ کیا ہے۔"@ur . "پپپوران ايک ضلح گجرات کا ایک چھوٹا سا خوبصورت گاؤن ھے. يہ گاؤن شہر سراۓعالمگير اور منڈی بھاولدين کے درميان واقح ھے."@ur . "اورنج ایوارڈ کا آغاز 1996 میں کیا گیا تھا اور اس کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں خواتین کے لکھے ہوئے افسانوی ادب کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔"@ur . "امریکی خاتون ناول نگار۔ان کے سن انیس سو اکیاسی میں چھپنے والے ناول ’ہاؤس کیپنگ‘ کو نہ صرف برطانوی اخبار آبزرور کے دنیا کے سو بہترین ناولوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا بلکہ یہ پُلٹزر پرائز کے لیے بھی نامزد ہوا تھا۔ میریلِن رابنسن کے سن دو ہزار چار میں شائع ہونے والے ناول ’جائلیڈ‘ کو نہ صرف پُلٹزر ایوارڈ کا مستحق قرار دیا بلکہ میریلن رابنسن کو اسی ناول پر نیشنل بُک کرِٹکس سرکل ایوارڈ بھی ملا تھا۔ 2009 میں ان کو اورنج ایوارڈ سے نواز گیا۔"@ur . "زعتر جسے صعتر بھی کہتے ہیں قدیم عرب، قدیم مصر، قدیم یونان اور قدیم اطالیہ میں استعمال ہونے والی ایک جڑی بوٹی اور ایک پودا ہے۔ اسے آج لبنان، شام، فرانس اور اطالیہ کے کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ادویاتی نبات ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ اسے تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضیات کی شاخ عددی تحلیل میں عددی ثبات الخوارزم کیلِے مرغوب خاصہ مانا جاتا ہے۔ ثبات کی درست تعریف محل وقوع پر منحصر ہے، مگر اس کا تعلق الخوارزم کی راستگی سے ہے۔ متعلقہ مظہر \"بےثباتی\" ہے۔ محقق حیران رہ جاتے ہیں جب ان کی حسابگری غلطیوں میں دھنس جاتی ہے اگرچہ وہ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ صحیح حساب کر رہے ہیں۔ عموماً ان کی شمارنگی کام کرتی ہے، حدی طور پر، اگر کٹی اور گولو غلطیاں نہ ہوتیں، مگر شمارندگی طریقہ پر منحصر چھوٹی غلطیاں بجائے قصری ہوئے جانے کے، بڑی ہوتی جاتی ہیں، جس سے ذلیل غلطیاں بنتی ہیں، اور اس مظہر کو بےثباتی کہتے ہیں۔ بعض اوقات ایک حسابگری مختلف طریقں سے حاصل کی جا سکتی ہے، جو سب کے سب الجبرائی طور پر برابر ہوتے ہیں حقیقی یا مختلط اعداد میں، مگر جب حسابگری کو شمارندہ پر انجام دیا جائے تو نتیجہ مختلف آئے ہے۔ کچھ حسابگریاں تقربی غلطیوں کو قصری بنا دیتی ہیں جبکہ بعض انھیں اچھال کر بڑی غلطیاں بنا دیتی ہیں۔ حسابگریاں جن بارے یہ ثابت کیا جا سکے کہ غلطیوں کو اچھال کر بڑا نہیں کرتیں کو 'عددوی ثبات کہا جاتا ہے۔ عددی تحلیل کا ایک عام کام یہ ہے کہ ایسے الخورزم کا انتخاب کیا جائے جو اکھڑ ہوں — یعنی ان کے مرغوب خاصوں میں ایک عددوی ثبات ہو۔"@ur . "حنا ربّانی کھر 1977میں ملتان میں جنم لینے والی پاکستان کی پہلی خاتون رکن قومی اسمبلی ہیں جنہوں نے 2009-2010 قومی بجٹ پیش کیا۔ حنا رشتہ میں غلام مصطفے کھر کی بھانجی ہے۔"@ur . "اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی سن 2000 میں رپورٹ کے مطابق پوری دنیا کی تمام دولت کا 40% حصہ صرف ایک فی صد امیر ترین لوگوں کے قبضے میں ہے اور دنیا کے دس فی صد امیر لوگ دنیا کی 85% دولت پر قابض ہیں۔ دنیا کی آدھی آبادی دنیا کی 99 فیصد دولت کی مالک ہے جبکہ دنیا کی بقیہ آدھی آبادی دنیا کی صرف ایک فیصد دولت پر گزارہ کرنے پر مجبور ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے حالات اب بھی تیزی سے امیروں کو مزید امیر بنا رہے ہیں."@ur . "بریڈفورڈ کا ایشیائی میلہ یورپ کا پہلا اورسب سے بڑا اییشائی میلہ کہلاتا ہے جہاں برصغیر کی ثقافت کے رنگ جا بہ جا بکھرے نظر آتے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق شرکاء کی تعداد تادم تحریر 2009 میں ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ دو روز تک جاری رہنے والے میلہ کی ابتداء 1987 میں ہوئی تھی اور اس کے بعد شہر کے مختلف حصوں میں منعقد ہوتا اور وسعت اختیار کرتا ہوا یہ میلہ آج بریڈفورڈ کے سب بڑے پارک پیل پارک میں منعقد ہوتا ہے۔ اکیس برس سے یہ میلہ مسلسل منعقد ہوتا آرہا ہے مگر 2008 میں برطانیہ میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اس کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔ بریڈفورڈ کا میلہ اگرچہ کہ ایشیائی کہلاتا ہے مگر شہر کی آبادی میں پاکستانیوں کی اکثریت کے باعث اس پر پاکستانی کلچر کا رنگ زیادہ غالب نظر آتا ہے جہاں منچلے اپنے کاندھوں پر پاکستانی پرچم لہرائے ہگہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں۔ میلہ میں ہر رنگ نسل مذہب لوگ شوق سے آتے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی تعاد زیادہ ہوتی ہے۔"@ur . "تبلیغی جماعت کے نصاب کو بھی کتابی شکل میں فضا‎ئل اعمال کے نام سے مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مولانا زکریا کاندھلوی نے مرتب کی جو تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی کے بھتیجے تھے۔"@ur . "مرحوم حبیب تنویر کے ڈرامہ گروپ کا نام نیا تھیٹر ہے"@ur . "بر صگیر میں اردو تھیٹر کی شروعات انگریزو کی آمد سے پہلے سے ہی موجود ہے۔ لیکن واجد علی شاہ کی اندر سبھا سے اس کا با ضابطہ آغاز مانا جاتا ہے۔ اس کے بعد پارسی تھیٹر پھر اپٹا پرتھوی تھیٹر ۔ہندوستانی تھیٹر نیا تھیٹر ، وغیرہ کا رول جدید اردو تھیٹر کے لئے کافی اہم ہے۔اس زمرے میں احمد سھیل کی کتاب \"جدید تھیٹر\" دیکھی جاسکتی ھے۔یہ کتاب 1984 میں ادارہ ثقافت پاکستان سے شائع ھوئی۔"@ur . "دریائے ائیر (River Aire) انگلستان کی کائونٹی یارکشائر میں بہنے والا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی لمبائی 114 کلومیٹر ہے۔ یہ دریا انگلستان کے 37 شہروں میں سے گزرتا ہے جن میں ویسٹ یارکشائر کا لیڈز سب سے اہم اور برطانیہ کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ دریا میں سے مختلف مقامات پر نہریں بھی نکالی گئیں ہیں۔ ماضی کی طرح یہ دریا آج بھی سامان تجارت کی ترسیل اور نقل و حمل کے لئے استعمال کیاجاتا ہے اگرچہ اب اس کا استعمال تاریخ و روایت کو زندہ رکھنا معلوم ہوتا ہے۔ دریا میں چلنے والی کشتیاں اور لانچیں سیاحوں کی توجہ کا خاص مرکز ہیں۔ ویسٹ یارکشائر کے علاقوں کیتھلے، شپلی اور لیڈز میں دریا کی خوبصورتی قابل دید ہے۔ بالخصوص لیڈز شہر میں جہاں یہ شہر کے درمیان سے گزرتا ہے۔ دریائے پر پیدل چلنے والوں کے لئے نئے پل بھی تعمیر کئے گئے جو کشتیوں کی آمد کے وقت کھل جاتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے اے وہ لوگوں جو ایمان لے آئے ہو اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو(اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو) تاکہ تم کامیاب ہو جا‍ؤ۔ سورۂ بنی اسرآئیل:۵۷ میں اللہ کا ارشاد ہے :۔ ان دونو آیات سے بعض لوگوں نے یہ سمجھا کہ ان کے اور اللہ تعالٰی کے درمیان انبیاء وصالحین کو واسطہ بنا کر ان کی شخصیتوں ،ان کے حقوق اور مقام ومرتبہ کا وسیلہ پکڑنا جائز اور درست ہے۔اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ ان دونو آیتوں میں وسیلہ سے مراد وہ نہیں جسے قبر پرست لوگ بیان کرتے ہیں بلکہ اس سے مراد نیک اعمال کے ذریعہ اللہ کی قربت حاصل کرنا ہے، ٭ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ احسن البیان میں رقم طراز ہیں: وسیلہ کے معنی،ایسی چیز کے ہیں جو کسی مقصود کےحصول یا اس کے قرب کا ذریعہ ہو۔امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں-: وسیلہ جو قربت کے معنی میں ہے،تقوی اور دیگر خصال خیرپر صادق آتا ہے جن کے ذریعے سے بندے اپنے رب کا قرب حاصل کرتے ہیں۔ اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرو کا مطلب ہوگا،ایسے اعمال اختیار کرو جس سے تمہیں اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل ہو جائے۔اسی طرح منھیات ومحرمات کے اجتناب سے بھی اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ حدیث میں اس مقام محمود کو بھی وسیلہ کہا گیا ہے جو جنت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا جائےگا،اسی لیےآپ نے فرمایا جو اذان کے بعد میرے لیے یہ دعائے وسیلہ کرےگا وہ میری شفاعت کا مستحق ہوگا۔کتاب الاذان،صحیح مسلم،کتاب الصلوۃ دعائے وسیلہ اذان کے بعد پڑھنی مسنون ہے،۔"@ur . "آغا مسعود حسین ُپیشہ کے اعتبار سے ایک صحافی کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ آپ سندھ کے ایک پسماندہ علاقے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاکٹر تھے۔ آپ کی تین لڑکیاں اور ایک عدد زوجہ حیات ہیں۔ اپنے مزاج میں من موجی ہونے کے باعث آپ اپنے والد صاحب سے لڑ کر کراچی تشریف لے آئے۔آپ نے یہاں آکر ایک مقامی اخبار میں ملازمت اختیار کرلی۔۔ طبیعت میں مفاد پرستی کا عنصر رکھنے والے آغا مسعود حسین نے اپنے پیشہ وارانہ دور کی ابتدا سے ہی لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے ہمیشہ صحافت کو داو پر لگائے رکھا۔گوکہ آپ طبعیتا” ایک صحافی نہ تھے۔اسی بنا پر آپ صحافت کے آداب کو ملحوظ نگاہ نہ رکھتے تھے۔جنرل ضیاالحق کے دور میں دیگر سینئر صحافیوں کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنا پڑی۔ جیل جانے پر ایک بات آپ کے حق میں بہتر رہی کہ آپ نے وہاں پر سینئر صحافیوں سے پیشہ وارانہ تعلیم کیساتھ ساتھ انگریزی زبان پر عبور حاصل کرنے کے لئے بھی تپ ودو کرنا شروع کردی۔دماغ کی تیزی سے لوگوں کے ذریعے آپ انگریزی رسائل وجرائد کی کاپیاں منگوا کر ان سے ترجمہ کرکے یہاں کے مقامی اُردو اخبارات میں اپنے نام سے کالم لکھنے کا سلسلہ بھی آپ نے شروع کیا۔۔۔ آپ ہمیشہ حسب اقتدار کی حمایت کرتے ہیں۔اور موجودہ سسٹم کی تعریف۔۔۔۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ آپ پاکستانی ایجنسیز کے اشاروں پر کام کرنے والے زردصحافیوں کی پیداوار کا ایک معمولی سا مہرا ہیں۔ ہماری یہ دُعا ہے کہ آپ کو اب عمر کے اس آخری حصے میں ہی ہوش آجائے اور آپ آزادی صحافت کے علمبردار بن جائیں۔"@ur . "1906ءمیں شہر کراچی کی سماجی اور ثقافتی تقاریب کے انعقاد کےلئے بندر روڈ (اب ایم اے جناح روڈ)پر ایک ہال تعمیر کیا گیا جس پر تقریباً 33000 روپیہ لاگت آئی اس میں 18000 روپیہ کی رقم سندھ کی ایک مخیر شخصیت غلام حسین خالق دینا کے لواحقین کی جانب سے عطیہ تھا جبکہ بقیہ 15000 روپیہ کی رقم کراچی میونسپلٹی نے خرچ کی بعد ازاں اس ہال کو مرحوم غلام حسین خالقدینا کے لواحقین کی خواہش پر جنا ب غلام حسین خالق دینا کے نام پر خالق دینا ہال رکھا گیا۔ 26 اگست 1984ءکو اس تاریخی اور یادگار عمارت کا عقبی چھت کا ایک حصہ اچانک گرگیا تھا جسے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے میسرز ایس وائی کنسٹرکشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ سے بعوض رقمی 13655137/= روپے میں مرمت و تجدید) Renovate (کرنے کے بعد دوبارہ درست حالت میں کردیا ہے۔ اس ہال میں حکومت برطانیہ نے مورخہ 26 دسمبر 1921ءکو مولانا محمد علی جوہر اور ان کے بھائی مولانا شوکت علی ، مولانا حسین احمد مدنی، ڈاکٹر سیف الدین کچلو، مولانا نثار احمد کانپوری، پیر غلام مجدد سرہندی اور سوامی شنکر اچاریہ پر بغاوت کا مقدمہ چلایا تھا اور انہیں دو دو سال کی سزا سنائی گئی۔"@ur . "حضرت شیخ خواجہ شمس الدین عظیمی پاکستان کے ایک شہرہء آفاق صوفی بزرگ، عالمِ دین، ماہرِ روحانیات، دانشور، مفکر، اور مصنف ہیں۔ آپ تصوف کے سلسلۂ عظیمیہ کے مہتمم اور حضور قلندر بابا اولیاء کے خلیفہ ہیں، جن کے نام (سید محمد عظیم برخیا) پر آپ نے سلسلۂ عظیمیہ کو عالمگیر حیثیت عطا کی۔ عظیمی صاحب تصوف، روحانیات، نفسیات، مابعدالطبیعات، اور علومِ اسلامیہ پر لاتعداد کتابوں کے مصنف ہیں۔ جن میں سے بیشتر دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نصاب میں شامل ہیں۔ خلقِ خدا کو فکرِ پیغمبری (صلی اللہ علیہ وسلم) سے روشناس کرانے کے لئے آپ نے سلسلۂ عظیمیہ کے فروغ کی بناء رکھی اور اسے چہار دانگ عالم میں پھیلایا۔ آج پوری دنیا میں کئی لاکھ مسلمان اور بیشتر غیر مسلم بھی رشد و ہدایت کے اس چشمہء رواں سے فیضیاب ہورہے ہیں۔ عظیمی صاحب نے کراچی میں مراقبہ ہال کی بنیاد رکھی اور خود بھی وہیں قیام کرتے ہیں جہاں سے خلقِ خدا روحانی آسودگی اور مسائل کا حل پاتی ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں مراقبہ ہال مخلوقِ عالم کو رشدِ روحانی عطا کرنے کیلئے سرگرم ہیں اور عظیمی صاحب خود بھی وہاں کے دورے کرتے رہتے ہیں۔ آپ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مدیر اعلیٰ بھی ہیں جو دنیا بھر میں علم و فکر کی ترویج کا ضرب المثل ذریعہ بن چکی ہے۔"@ur . "یوکے اسلامک مشن برطانیہ میں کام کرنے والی ایک اسلامی فلاحی جماعت ہے جس کا قیام 1962 میں عمل میں آیا۔ یہ تنظیم مولانا سید ابولاعلٰی مودودی کی ہدایت پر قائم کی گئی تھی۔ تنظیم کسی قسم کے فرقہ وارانہ تعصب سے پاک ہے۔ ابتداء میں اس کے مقاصد میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی مسلمانوں کی مذہبی اقدار کا تحفظ تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک دعوتی تحریک بن گئی۔ مولانا مودودی نے تنظیم کے اجلاس سے خطاب کے دوران برطانیہ میں قیام پذیر مسلمانوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے بچوں کے لئے یہودیوں کی طرح مذہبی اسکول یعنی اسلامک اسٹیٹ اسکول بنائیں تاکہ ان کے بچے مغربی معاشرے میں اپنی اسلامی شناخت گم نہ کردیں۔ مولانا مودوی کا خیال تھا کہ مغرب کی جمہوری حکومت آپ کو تمام تر حقوق دے گی مگر اپنے نظام تعلیم کے ذریعے آپ کے بچے غیر محسوس انداز سے چھین لے گی۔ آج کل یوکے اسلامک مشن کی 34 برانچیں برطانیہ بھر میں کام کررہی ہیں۔ یوکے اسلامک مشن برطانیہ میں ایک رجسٹرڈ چیریٹی بھی ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کی مدد کرنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔"@ur . "پینروز مثلث، جسے پینروز سہ برزخ بھی کہے ہیں، ایک ناممکن شے ہے۔ سب سے پہلے سویڈن کے فنکار آسکر ریوٹرسوارڈ نے 1934ء میں اسے بنایا۔ ریاضی دان راجر پینروز نے 1950ء میں اسے ریاضی شے کے بطور متعارف کرایا، اور اسے \"ناممکن اپنی خالص ترین ہئیت میں\" بتایا۔ اصطلاح term پینروز مثلث آڑا بخرا قمہ برزخ سہ برزخسلاخ؟ Penrose triangle cross-section vertex bar tribar beam یہ سہ برزخ ٹھوس شے معلوم ہوتی ہے، تین سلاخیں، جن کا آڑا بخرا مربع ہے، پر مبنی ہوتی ہے، اور ہر دو سلاخ کا جوڑا قائم الزاویہ پر آپس میں جُڑتا ہے مثلث کی اقمات پر، مثلث جو یہ بناتی ہیں۔ ان خاصوں کی تولیف اقلدیسی فضا میں سہ العباد اشیاء کے لیے ہونا ممکن نہیں۔"@ur . "مزاح نگار"@ur . "طائف سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا ایک شہر ہے جو مکۃ المکرمہ کے نزدیک واقع ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1,700 میٹر (5,600 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ طائف کا موسم خوشگوار ہے اس لیے سعودی حکومت کے بیشتر عمال گرمیوں میں طائف منتقل ہو جاتے ہیں۔ اس کی آبادی ساڑھے پانچ لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے انگور اور شہد مشہور ہے۔ اس شہر کا تذکرہ اسلامی تاریخ میں بھی آتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تبلیغ کے لیے طائف کا سفر کیا تھا لیکن طائف کے لوگوں نے ان سے برا سلوک کیا اور پتھر برسائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نعلین مبارک لہولہان ہو گئے۔"@ur . "راس تنورہ سعودی عرب کے مشرقی ساحل پر ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ اس کے نام کا مطلب تنور کا سر ہے جو اس کی شدید گرمی کی وجہ سے اسے دیا جاتا ہے۔ یہ مشہور سعودی شہر جبیل کے قریب ہے۔ اس کی آبادی صرف 3,200 ہے جس میں امریکی اور برطانوی افراد بھی شامل ہیں۔ اس کی وجہ وہاں پر امریکی تیل کی کمپنی سعودی آرامکو کا کمپلکس ہے جس کا ماحول مکمل طور پر امریکی ہے۔ اس شہر کے ساحل کے قریب کئی مصنوعی جزیرے بھی بنائے گئے ہیں جن کا مقصد تیل کی ترسیل کو آسان بنانا ہے۔"@ur . "ڈاکٹر امجد ایوب مرزا پاکستان میں بائیں بازو کی تحریک کے رہنما، دانشور اور سیاسی کارکن ہیں۔"@ur . "سیادی تحت الساخت (cyberinfrastructure) سے بنیادی طور پر مراد ایک ایسے تحت الساخت کی ہوتی ہے کہ جو اپنی نوعیت میں سیادیات سے متعلق ہو اسی لیۓ اس تحت الساخت کے ساتھ سیادی کا سابقہ لگایا جاتا ہے۔ اس کی سائنسی تعریف کی رو سے یوں کہا جاسکتا ہے کہ سیادی تحت الساخت ، اصل میں مؤثر طور پر معطیات، شمارندوں اور انسانوں کو آپس میں مربوط کرنے کے مسئلہ کا طرزیاتی حل ہے۔"@ur . "صدر ٹاؤن میں واقع برطانوی راج کے زمانہ کی تعمیر شدہ ایمپریس مارکیٹ کراچی کی قدیم ترین منڈیوں میں شمار ہوتی ہے ۔پہاں دستیاب اشیاء میں روزمرہ استعمال کی اجناس ، مصالحہ جات ، سبزیاں ، گوشت مرغیاں شامل ہیں اس کے علاوہ اسٹیشنری مارکیٹ ، کپڑا مارکیٹ ، پرندوں اور جانوروں کی مارکیٹ، اور پھلوں کی مارکیٹ قابل ذکر ہیں۔ یہاں کی پھلوں کی مارکیٹ میں تمام پھل دستیاب ہوتے ہیں چاہے ان کا موسم ہو یا نہ ہو۔"@ur . "ڈاکٹر مسعود محمود خان كرٹن یونیوررسٹی آسٹریلیا میں پروفیسر ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور كمپیو ٹر سائنس میں مہارت اور اس شعبہ میں تحقیق كے حوالے سے خاص پہچان رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر مسعود محمود خان کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی ہے۔ انہوں نے اسی شہر سے بنیادی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں انجینئرنگ کی سند کراچی کی مایہ ناز درسگاہ جامعہ این ای ڈی سے حاصل کی۔ زمانہ طالب علمی میں ١٩٧٧ سے ١٩٨٤ کے دوران ان کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے رہا اور وہ یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے سرگرم رہنما بھی تھے۔ ڈاكٹر مسعود امریكن یو نیورسٹی آف شارجہ كی تا سیسی سینیٹ كے منتخب ركن ہونے کے علاوہ ١٩٩٩ سے ٢٠٠٧ تك امریكن یو نیورسٹی آف شارجہ میں بطور پروفیسر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر صاحب برونائی دارالسلام کے جیفری بلقیہ کالج آف انجینئرنگ میں شعبہ کمپیوٹر کے سربراہ تھے۔ وہ گزشتہ پندرہ برس سے مصنو عی ذہا نت اور توانائی كے شعبوں میں تحقیق میں مصروف ہیں اور اب تك ٤٠ سے زیادہ تحقیقی مقالات لكھ چكے ہیں۔ مسعود محمود خان پی ایچ ڈی اور انجینئر ہونے کے علاوہ ادب سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ان کا کلام عصرِ حاضر کی سیاست، تصوف اور دکھوں کے علاوہ ظنز اور مزاح کے رنگوں پر مشتمل ہےـ انتر نیٹ پر موجود ان کی شاعری کا کچھ نمونہ کلام درج ذیل ہے۔"@ur . "اکتسابِ معطیات (data acquisition) کو معطیاتی اکتساب بھی کہا جاسکتا ہے اور اس سے مراد دنیا کے مختلف اقسام کے حقائق کو اس طرح کی شکل و صورت میں حاصل کرنے کی ہوتی ہے کہ جس میں ان کو ایک شمارندہ استعمال کر سکے۔ یعنی اکتساب معطیات کا عمل کسی بھی کائناتی مظہر مثال کے طور پر کسی (جاندار یا بے جان) جسم کی طبیعی کیفیت کی پیمائش سے شروع ہوتا ہے، یہ طبیعی کیفیت اس جسم کا درجۂ حرارت بھی ہو سکتی ہے اس کا دباؤ بھی اور یا پھر کوئی اور جسمانی کیفیت بھی۔ اس طبیعی پیمائش کے بعد اسے ایک انتقالہ (transducer) کی مدد سے برقی اشاروں میں تبدیل کیا جاتا ہے؛ یہ برقی اشارے وولٹیج ، برقی جار یا مزاحمت و گنجائش کی قیمت وغیرہ کی شکل ہے ہوا کرتے ہیں۔"@ur . "مفتی ابولبابہ شاہ منصور کراچی کے ہفت روزہ ضرب مومن کے کالم نگار اور ایک مستند عالم دین ہیں۔ حال ہی میں ان کی کتاب :دجال ،کون کب کہاں : نے فروخت کے ریکارڈ توڑ دے"@ur . "شہید حسن ناصر، پاکستان کے بائیں بازو کے نامور انقلابی اور کالعدم کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری تھے۔"@ur . "سید سجاد ظہیر (1904- 1973) پاکستان کے نامور اردو ادیب، انقلابی اور مارکسی دانشور تھے۔"@ur . "شکر گڑھ، یہ ایک تحصیل اور ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب (پاکستان) کے مشرق شمال میں واقع ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے مغربی کنارے پر ہے۔"@ur . "تحصیل شکر گڑھ ضلع نارووال، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شکر گڑھ ہے۔ اس میں 35 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . ""@ur . "LXDE آزاد مصدر اور مفت مکتبیہ ہے جو یونکس اور اس قبیل کے دوسرے تعملیاتی نظامات، جیسا کہ لینکس، پر چلتا ہے۔ نام کا مطلب ہے کہ \"ہلکا پھلکا X11 مکتبیہ ماحول\"۔ اس کے بنانے کا اہک مقصد یہ تھا کہ یہ چھوٹے شمارندوں پر آسانی سے سہولتیں فراہم کر سکے جیسا کہ آغوشیہ اور حالیہ برسوں میں مقبول ہونے والے کم بجلی کی طاقت صرف کرنے والے مرکزی عملی اکائی پر مبنی شمارندہ۔ اردو کے حوالے سے اس کی کشش کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کو مکمل طور پر اردویا جا چکا ہے اور ابنتو پر مشتمل اردو ڈسڑو دستیاب ہے۔ اردو ترجمہ میں کافی جگہ انگریزی کلمہ نویسی کا سہارا لیا گیا ہے جس کی وجہ موجودہ دور کے انگریزی زدہ اردو طبقہ کی شمارندگی کی اردو اصطلاحات سے نابلدی ہے۔"@ur . "610ء میں قرآن کی پہلی صدا کی بازگشت ایک صدی سے کم عرصے میں بحر اوقیانوس سے وسط ایشیا تک سنائی دینے لگی تھی اور پیغمبرِ اسلام کی وفات (632ء) کے عین سو سال بعد ہی اسلام 732ء میں فرانس کے شہر تور (tours) کی حدود تک پہنچ چکا تھا۔"@ur . "کرامات، کرامت کی جمع ہے ، اور کرامت :- وہ خارق عادت کام ہے جسے اللہ تعالٰی اپنے ولی کے ہاتھ پر ظاہر کرتا ہے ، جسکا مقصد اسکی تائید یا اسکی مدد یااسے ثابت قدم رکھنا یا دین کی مدد کرنا ہوتا ہے ۔ وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے عطیہ ہے ، کوئی ولی اپنی کوشش سے اسے حاصل نہیں کرسکتا ۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اہلسنت والجماعت کے عقیدے میں ولیوں کی کرامت کی تصدیق بھی داخل ہے"@ur . "تنسخہ (replicon) کا لفظ علم وراثیات میں کسی DNA یا RNA کے ایک ایسے سالمے (یا باالفاظ مخصوصہ ، حصے) کے لیۓ استعمال ہوتا ہے کہ جو اپنے تنسخ (replication) کے وقت کسی واحد مبدائے تنسخ (origin of replication) سے یتنسخ (replicate) ہوتا ہو۔ سادہ الفاظ میں اس بات کو یوں کہا جاسکتا ہے کہ جب کسی جاندار خلیۓ میں اس کا وراثی مادہ یعنی DNA اپنی نقل تیار کرتا ہے تو نقل تیار کرنے کا یہ عمل تنسخ کہلاتا ہے اور اس کے شروع ہونے کا مقام مبدائے تنسخ کہا جاتا ہے؛ DNA میں ایسے بہت سے مبدائے تنسخ کے مقامات ہوتے ہیں۔ اب DNA کا وہ تمام حصہ جو کہ اپنی نقل تیار کرنے کے لیۓ کسی ایک مبدائے تنسخ کو استعمال کرتا ہو تو اسے تنسخہ کہا جاتا ہے جس کی جمع تنسخات کی جاتی ہے۔"@ur . "Xfce (جس کا تلفظ یہ یہ چار ہجے پڑھ کر ہی کیا جاتا ہے) مفت اور آزاد مکتبیہ ہے جو یونکس اور اس قبیل کے تعملیاتی نظامات، جیسا کہ لینکس، کے لیے بنیایا گیا ہے۔ اس کا شعار یہ ہے کہ تیز اور ہلکا پھلکا ہو مگر پھر بھی دلکش ہو تاکہ آنکھوں کو بھائے۔ تازہ اخراجہ 4.6 مطبقدار اور دوبارہ استعمال کے برمجی اصولوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ علیحدہ علیحدہ اجزا پر مبنی ہے جو مِل کر پورے مکتبیہ کا کام دیتے ہیں، مگر ان کے کسی ذیلی مجموعہ کو صارف چُن کر اپنا من پسند ماحول تخلیق کر سکتا ہے۔ ایکس ایف سی ای کا بنیادی مقصد کم طاقت کے شمارندہ پر ایک جدید مکتبیہ ماحول فراہم کرنا ہے۔ چوہیا مارکہ اس مکتبیہ میں سفر کا تمام انحصار فارہ پر ہے، اور گرم کلید کو اہمیت نہیں دی گئی، جو اس مکتبیہ کی مقبولیت میں رکاوٹ رہا ہے۔"@ur . "فتنہ کا مادہ فَتْن ہے اس کے لغوی معنی ہیں سونے کو آگ میں تپاکر کھرا کھوٹا معلوم کرنا (راغب اصفہانی) پھر فتنہ کے معنی آزمائش کے ہوگئے اورآزمائش میں چونکہ تکلیف دی جاتی ہے اس لیے ایذاء رسانی اور اس کی مختلف شکلوں اور آزمائش میں جو کھوٹا ثابت ہو اس کے ساتھ جو معاملہ کیا جائے ان سب کے لیے قرآن وحدیث میں فتنہ اور اس کے مشتقات استعمال کیے گئے ہیں، پس فتنہ کے معنی آزمائش، آفت، دنگا فساد، ہنگامہ، دُکھ دینا اور تختہٴ مشق بنانا وغیرہ۔"@ur . "وکیپیڈیا ایک دائرۃالمعارف ہے اس لئے اس پر صرف قدرے معروف یا پھر مفید عنوانات پر ہی مقالے رکھے جاتے ہیں۔ اگر ہر چیز پر مقالہ جات بنانے کی اجازت دے دی جائے تو یہ ایک مفید اور قابل استعمال دائرۃالمعارف نہیں رہ سکے گا۔ بعض اوقات غیر معروف عنوانات پر بھی مقالہ جات شامل کر لیے جاتے ہیں بشرطیکہ اس پر منتظمین اور دوسرے ساتھیوں کو اعتراض نہ ہو۔ اگر کسی مقالے پر دوسرے ساتھی یہ اعتراض کریں کہ یہ عنوان غیر معروف ہے، تو اس صورت میں مندرجہ ذیل پالیسی کا اطلاق ہوگا۔"@ur . ""@ur . "ذف کا قانون n شہر آبادی (1998ء) 1\t کراچی 9,339,023 9,000,000 2\t لاہور 5,143,495 4,500,000 3\t فیصل آباد 2,008,861 3,000,000 4\t راولپنڈی 1,409,768 2,250,000 5 ملتان\t\t 1,197,384 1,800,000 6\t حیدرآباد 1,166,894 1,500,000 7\t گوجرانوالہ \t1,132,509 1,285,700 8\t پشاور 982,816 1,125,000 9 کوئٹہ 565,137 1,000,000 اگر کسی ملک کے شہروں کی آبادی کے رتبہ کے لحاظ سے فہرست کو دیکھا جائے تو دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی شہر کی آبادی اس کے رتبہ کے (تقریباً) بالعکس متناسب ہو گی۔ یعنی رتبہ وار شہروں کی آبادی کے متناسب ہو گی۔ اس مشاہدے کو ذِف قانون کہا جاتا ہے۔ جدول میں پاکستان کے شہروں کو آبادی کے لحاظ سے دکھایا گیا ہے، پہلے ستون میں رتبہ، تیسرے ستون میں اصل آبادی، اور چوتھے ستون میں ذِف قانون کی پیش گوئی کے مطابق آبادی دکھائی گئی ہے۔ اگرچہ ذف قانون اصل آبادی صحیح نہیں بتاتا مگر اس کی پیش گوئی اصل کے اکثر قریب ہوتی ہے۔ یہ مشاہدہ 1930 میں جرمن زبان کے استاد جارج کنگزلے زف نے کیا اور اسی کے نام سے یہ قانون منسوب ہے۔ یہ مشاہدہ زندگی کے کئی شعبوں میں دیکھا گیا ہے۔ مثلاً اگر کمپنیوں کے رتبہ کی فہرست بنائی جائے تو ان کے کاروبار کی زری قدر اس قانون کی پیش گوئی کے قریب ہو گی۔ ذف قانون کی پیش گوئی کو بہتر بنانے کے لیے اس کی جامع صورت یہ بنتی ہے کہ بجائے کے متناسب ہونے کے، ہم کہیں کہ کے متناسب ہے، جہاں constant زیر نظر معطیات کے لیے چنا ہوا دائم ہے اور بھی چُنا ہوا حقیقی عدد ہے۔"@ur . "گانیمید (Ganymede) مشتری کا چاند ہے اور جسامت کے حساب سے نظام شمسی کا سب سے بڑا چاند ہے۔ ترتیب کے لحاظ سے یہ مشتری کا ساتواں چاند ہے۔ اسے گیلیلیو نے 11 جنوری 1610ء کو دریافت کیا تھا۔ یہ سات دن میں اپنے مدار پر ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ جسامت کے حساب سے یہ سیارہ عطارد سے بھی بڑا ہے مگر کمیت کے حساب سے اس کا نصف ہے۔ اس کے اجزاء میں لوہے کی مقدار بہت زیادہ ہے اور اس پر برف بھی پائی جاتی ہے۔ خیال ہے کہ اس کی سطح سے 200 کلومیٹر نیچے برف کے تہوں میں مدفون ایک نمکین پانی کا سمندر بھی ہے۔ اس کی ہوا میں آکسیجن کی ایک مہین مقدار بھی شامل ہے جس میں عام آکسیجن (O2) کے علاوہ اوزون(O3) بھی شامل ہے۔"@ur . "عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکار۔مائیکل جیکسن امریکی ریاست انڈیانا میں انتیس اگست انیس سو اٹھاون کو پیدا ہوئے تھے۔ کنگ آف پاپ کے لقب سے پہچانے جانے والے مائیکل امریکی موسیقار اور گلوکار تھے۔ موسیقی سے لگاؤ کے باعث بہت کم عمر میں ہی اسٹار بننے کی جستجو میں لگ گئے اور امریکی تاریخ کے کامیاب ترین موسیقار بنے۔ ان کی موسیقی، رقص اورعوامی توجہ کی مرکز زندگی نے ان کو مقبول عام ثقافت کا چار صدیوں تک مرکز بنائے رکھا۔ ان کے اعزازات میں گنیز بک برآئے عالمی ریکارڈ میں ایک سے زائد اندراجات، تیرہ گریمی اعزاز، 13 نمبر ایک گانے، اور 750 ملین البم کی کاپیوں کی فروخت شامل ہیں۔"@ur . "Huang Xian Fan پیدائش: 13 نومبر 1899ء انتقال: 18 جنوری 1982ء ہوانگ سیانفان مشہور چینی ماھربشریات اور مورخ تھیں۔"@ur . "جون 2009 میں پاک فوج کی جانب سے وزیرستان میں کمانڈر بیت اللہ محسود کے گروپ کے خلاف کی جانے والی فوجی کاروائی کو آپریشن راہ نجات کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن کا باقاعدہ آغازپاک فوج کے جنرل ہیڈکواٹرز پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد ہوا. ۔اس کاروائی میں پاک فضائیہ بھی پاک فوج کے ہمراہ حصہ لے رہی ہے۔ سرکاری ذرا‏ئع کے مطابق یہ آپریشن تحریک طالبان پاکستان کے مکمل خاتمے تک جاری رکھا جا‌ۓ گا۔"@ur . "دنیا کے امیر ترین افراد کی 2009ء کی فہرست فوربز رسالہ میں 11 مارچ 2009 کو شائع ہوئی تھی۔ اس میں سے 25 امیر ترین لوگوں کے نام درج ذیل ہیں۔ خیال رہے کہ حکومت پاکستان کا جون 2009 کا سالانہ بجٹ تقریباً 36 ارب امریکی ڈالر کا تھا، جبکہ دو امریکی افراد اس سے زیادہ دولت رکھتے ہیں۔ دنیا کے سو امیر ترین لوگوں میں سات افراد ہندوستانی ہیں جبکہ ایک بھی پاکستانی نہیں ہے۔ ان سو افراد میں غریب ترین شخص بھی 5 ارب ڈالر کا مالک ہے۔ ہندوستان کے 56 افراد ایسے ہیں جو ایک ارب ڈالر سے زیادہ دولت رکھتے ہیں۔ \tدنیا کے 5 امیر ترین سیٹھ \t\t \t\t\tBill Gates World Economic Forum 2007. "@ur . "استاد علی اکبر خان 1922ء میں بنگال میں کومیلا شہر کے قصبے شبھ پور میں پیدا ہوئے۔ موسیقی کی تعلیم اپنے والد استاد علاٴالدین خان سے حاصل کی۔ اُس وقت روی شنکر بھی اُن کے والد کے شاگرد تھے۔"@ur . "سماجیات : اس شعبہ کو عمرانیات بھی کہتے ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔صوبہ بہار کے وزیراعلی اور جنتا دل (یونائٹڈ) کے صف اوّل کے رہنماء۔نیتیش کمار کی پیدائش یکم مارچ 1951 کو بختیارپورضلع کے حقیقت پور گاؤں میں ہوئی۔ انہوں نے بہار کالج آف انجینیئرنگ، پٹنہ سے انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔سن 75-1974 کی جے پی تحریک کے کارکنوں کے طور پر سامنے آنے والے نیتیش کو 1974 میں اندرونی تحفظ قانون کے تحت جیل جانا پڑا۔ وہ سمتا پارٹی کے قائم کرنے والوں میں سے ہیں۔ بعد میں اس پارٹی کا جنتادل (یو) میں انضمام ہو گیا۔ سن 1985 میں وہ پہلی بار بہار اسمبلی میں آئے اور 88-1987 میں یُوا لوک دل کے صدر بنے۔ سن 1989 میں وہ جنتادل بہار اکائی کے جنرل سکریٹری بنے اور نویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ سن 2000 میں وہ بہار کے وزیراعلی بنے لیکن صرف سات دن تک کیونکہ وہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد 2005 میں ہونے والے بہار کے اسمبلی انتخابات میں ان کے حلیفوں کو اکثریت ملی اور وہ وزیراعلی بنے۔ان کی شبیہ ایک شیریں سخن اور ہوشیار حکمراں کی ہے۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ بہار کے سابق وزیر اعلی۔ یوپی اے سرکار میں ریل منتری۔راشٹریہ جنتادل کے صدر ۔بہار میں ان کی پارٹی لگ بھگ چودہ برس تک برسراقتدار رہی اور اس دوران سات برس تک وہ خود وزیراعلی رہے۔ لالو پرساد کی پیدائش بہار کے گوپال گنج ضلع کے پھول وریا گاؤں میں گیارہ جون 1947 کو ہوئی۔ ستّر کی دہائی میں لالو جے پی تحریک سے وابستہ ہوئے اور ایک اہم طالب علم رہنماء کے طور پر ابھرے۔ لالو پرساد انتیس سال کی عمر میں پہلی بار 1977 کے لوک سبھا انتخابات میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ سے رکن پارلیامنٹ بنے۔ سن1989 کے عام انتخابات میں نیشنل فرنٹ کی جیت میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ سن 97-1990 تک وہ بہار کے وزیراعلی رہے لیکن چارہ گھوٹالہ معاملے میں انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ سن 1997 میں جنتا دل کے ٹوٹنے کے بعد انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کا قیام کیا اور اس وقت سے وہ پارٹی کے صدر ہیں۔ لالو کی سب سے بڑی سیاسی ہار 2005 کے بہار اسمبلی انتخابات میں ہوئی۔ لالو اپنے دلچسپ انداز بیان اور تقاریر کے لیے مقبول ہیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔سماجوادی پارٹی کے صدر ۔اتر پردیش اسمبلی میں حزب اختلاف کے سربراہ۔ تین بار اتر پردیش کے وزیراعلی رہے۔مرکز میں وزیردفاع کے عہدے پر بھی فا‏ئز رہےملائم سنگھ کی پیدا‎ئش بائیس نومبر 1939 کو ایک متوسط یادو خاندان میں ہوئی۔ وہ پہلی بار 1969 میں اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ سن 1977 میں وہ پہلی بار اتر پردیش اسمبلی میں وزیر بنے۔ 1989 میں یو پی کے وزیراعلی بنے۔ وزیراعلی کے طور پر اپنی حکومت کے پہلے دور میں ملائم سنگھ یادو کی سیکولر رہنما کی امیج بنی۔ ان کے ناقدوں نے انہیں ’مولانا ملا‏‏ئم‘ تک کہہ ڈالا۔ دوسری بار وہ بہوجن سماج پارٹی کے تعاون سے 1993 میں وزیراعلی بنے۔ لیکن یہ شراکت زیادہ دیر نہ چل سکی۔ سماجوادی پارٹی فروری 2002 میں اتر پردیش اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت کی شکل میں سامنے آئی، لیکن اسے اکثریت حاصل نہ ہو سکی۔ وہ سن 2003 میں پھر وزیراعلی بنے لیکن 2007 میں ان کی پارٹی انتخابات ہار گئی۔ان کی پہچان پسماندہ طبقےکی سیاست کرنے والے ایک سیکولر رہنما کے طور پر ہوتی ہے۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری کارت کی پیدائش انیس اکتوبر 1947 کو برما کی راجدھانی رنگون میں ہوئی۔ انہوں نے مدراس کرسچن کالج سے بی اے کرنے کے بعد ایڈنبرا یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کیا۔ سن 1970 میں انہیں نسلی تعصب کی مخالفت کرنے کے سبب یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔ اسی سال وہ مارکسی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہو گۓ اور 73-1972 میں وہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ سن 79-1974 تک وہ مارکس وادی سٹیوڈنٹ یونین ایس ایف آئی کے ملکی سطح پر صدر رہے۔ ایمرجنسی کے دوران وہ زیرزمین رہے۔ سن 1992 سے سی پی ایم کی پالٹ بیورو کے رکن ہیں۔ انہوں نے خود کبھی انتخابات نہیں لڑے۔ وہ بھارت میں خاصے بااثر بائیں بازو کے رہنماء مانے جاتے ہیں۔ کارت بھارت - امریکہ جوہری سمجھوتے کی مخالفت کے لیے ملک کی سیاست میں محور بن کر ابھرے اور اس معاملے پر انہوں نے یو پی اے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔ تھی۔"@ur . "اردو کے نامور محقق اور ترقی پسند ادیب۔قمر رئیس کی پیدائش جولائی 1932ءمیں شاہجہان پور میں ہوئی۔ہوئی۔انہوں نے لکھنوٴ یونیورسٹی سے ایم اے اور ایل ایل بی کیا اور پھر مسلم یونیورسٹی سے 1959ءمیں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔اسی سال وہ دہلی یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں لیکچرر ہوئے اور پھر ریڈر،پروفیسر اور صدر شعبہ بنے۔انہوں نے دہلی یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔"@ur . "ہندوستانی سیاستدان۔ موجودہ وزیر اعظم۔ منموہن سنگھ کی پیدائش چھبیس ستمبر 1932 کو پاکستانی پنجاب کے گاہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے بعد برطانیہ کی ممتاز آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں سے علم معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ وہ بھارتیہ ریژرو بینک کے گورنر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے آئی- ایم -ایف اور اے ڈی بی کے لیے بھی کام کیا۔ وہ 1991 میں آسام سے راجیہ سبھا کے رکن بنے اور نرسمہا راؤ حکومت میں وزیرخزانہ بنے۔ سن 1999 میں من موہن سنگھ نے لوک سبھا انتخاب لڑے لیکن ہار گۓ۔ سن 2004 میں کانگریس پارٹی کے اتحاد کو جب حکومت بنانے کا موقع ملا تو پارٹی سربراہ سونیا گاندھی نے وزیر اعظم کا منصب قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کی رائے سے من موہن سنگھ وزیر اعظم بنے۔۔ 2009 میں ہونے والے انتخابات میں کانگرس اور اس کی اتحادیوں کو انتخابات میں فتح ہوئی۔ اس طرح من موہن سنگھ دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے۔انہیں ملک میں معاشی بہتری کا روح رواں مانا جاتا ہے۔ ان کا شمار کانگریس صدر سونیا گاندھی کے معتمدوں میں ہوتا ہے۔"@ur . "]] اصطلاح term برزخ میزان شریط رقمِ اول عددی لکیر bar scale band first-digit number-line بینفورڈ قانون، جسے \"پہلی رقم قانون\" بھی کہتے ہیں، بتاتا ہے کہ اعدادی فہرستوں میں جو بہت سی (مگر تمام نہیں) حقیقی-دنیا ماخذ معطیات سے بنی ہوں، میں رقمِ اول ایک خاص طرح نایکساں وزع ہوتی ہے۔ اس قانون کے مطابق، رقمِ اول 1 ہو گی تقریباً ایک تہائی دفعہ، اور بڑے عدد بطور رقمِ اول کم ہوتے تعدد کے ساتھ وارد ہوتے ہیں، حتٰی کہ 9 بطور رقمِ اول بیس میں سے ایک دفعہ دیکھا جاتا ہے۔ رقم اول کی یہ توزیع منطقی طور پر بنتی ہے جب اقدار کی توزیع لاگرتھمی ہو۔ نیچے دی وجوہات کی بنا پر حقیقی-دنیا میں پیمائشیں اکثر لاگرتھمی وزع ہوتی ہیں (یا ، پیمائشوں کا لاگرتھم یکساں توزیع کا حامل ہوتا ہے)۔ یہ برخلاف-عقل نتیجہ وسیع معطیات مجموعہ پر لاگو دیکھا گیا ہے، جس میں بجلی کے bill, گلی رہائشی پتے، سہامی قیمتیں، آبادی کے اعداد، مرنے کی شرح، دریاوں کی لمبائی، طیبیعاتی اور ریاضیاتی دائم، اور عملیات جو طاقت قانون سے توضیح ہوں (جو قدرت میں خاصے عام ہیں)۔ یہ قانون لاگو رہتا ہے چاہے پیمائش کی اکائی کوئی بھی ہو۔ اس کا نام طبیعیات فرینک بینفورڈ پر رکھا گیا ہے جس نے اسے 1938 میں لکھا۔"@ur . ""@ur . "حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ صحابی رسولملف:DUROOD3. PNG تھے جو اسلام کے ابتدائی دنوں میں مسلمان ہوئے۔ آپ کا تعلق قریش کی شاخ بنو عبدالدر سے تھا۔ آپ مکہ سے تبلیغ اسلام کے لیے مدینہ جانے والے پہلے قافلے میں شامل تھے۔ آپ غزوہ بدر اور غزوہ احد دونوں میں اسلامی فوج کے علمبردار بھی تھے اور میدان احد میں رتبہ شہادت پر سرفراز ہوئے۔"@ur . "ڈافٹ پنک فرانس کے دو موسیقاروں، گی-مینوئیل ڈومم-کریسٹو اور ٹومس بونگلٹے ، پر مشتمل ایک الیکٹرانک موسیقی کا گروپ ہے۔ ڈافٹ پنک نے 1990ء کی دہائی میں فرانس کی ہاؤس تحریک کے دوران کافی شہرت حاصل کی اور آنے والے سالوں میں اپنی کامیابیوں کو برقرار رکھا۔ ڈافٹ پنک نے کچھ ایسے گیت بھی تخلیق کیے جو فرانس کے ہاؤس منظرنامے میں بہت اہم تصور کیے جاتے ہیں۔ ایڈ بینگر ریکارڈز کے مالک پیڈرو ونٹر (المعروف بزی پی) نے 1996ء تا 2008ء ڈافٹ پنک کے مینیجر کے فرائض سرانجام دیے۔"@ur . "دی پٹھانز پشتونوں کی تاریخ پر لکھی گئی سراولف کیرو کی شہرہ آفاق کتاب ہے۔ اگرچہ سر اولف کیرو سے پہلے اور بعد میں غیر ملکیوں خصوصاً انگریزوں نے پشتونوں پر بہت کچھ لکھا ، لیکن دی پٹھانز کی اہمیت اور افادیت اور مقبولیت کسی بھی دوسری کتاب کے حصے میں نہ آسکی۔ سر اولف کیرو نے اس کتاب کی تالیف میں بڑی عرق ریزی سے کام لیا۔ کافی دقیق معلومات حاصل کیں۔ کتب کے علاوہ انھوں نے بالمشافہ پشتو زبان کے دانشوروں اور ہر علاقے کے اکابرین سے بہت کچھ اخذ کیا۔ اور ان معلومات کو منضبط کیا۔ اس کتاب کو ریفرنس بک کی حیثیت مل گئی۔ کتاب کو اولف کیرو نے چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں پشتونوں کی نسلی ابتداء پر بات کی گئی ہے۔ اس کے بعد حصہ دوئم میں مسلمانوں کا درمیانی دور اور پشتونوں کی تاریخ پر بحث موجود ہے۔ حصہ سوئم میں سکھ اور درانی دور حکومت کا احوال ہے۔ جبہ چہارم حصے میں انگریزوں کی آمد اور اس کے بعد کے واقعات کا احوال درج ہے۔ کتاب کا ترجمہ سید محبوب علی نے کیا اور پشتو اکیڈمی جامعہ پشاور نے اس کو شائع کروایا۔ اس کے ترجمہ بہت زیادہ مقبول ہوا اس کے کئی ایڈیشن منظر عام پر آچکے ہیں۔"@ur . "چینی مرغی : یہ ایک قسم کی مرغی ہے۔ یہ پرندوں کی جماعت سے ہے۔"@ur . "]] اصطلاح term طاقت کا قانون میزان میزانی مکرر power law scale rescaling طاقت قانون دو اقدار کے درمیان ایک خاص قسم کا ریاضیاتی تعلق ہے۔ اگر ایک قدر کسی واقعہ کا تعدد ہے تو تعلق توزیع ہے، اور تعدد نسبتاً آہستہ گھٹتا ہے جیسے واقعہ کی جسامت بڑھتی ہے ۔ مثال کے طور پر، دوگنی جسامت کا زلزلہ چار گنا کم تعدد سے وقوع ہو گا۔ اگر یہ قرینہ تمام جسامت کے زلزلوں پر لاگو ہو، تو کہیں گے کہ توزیع \"میزان\" کرتی ہے۔ طاقت کے قانون دیگر قسم کے تعلق بھی بیان کرتے ہیں، جیسا کہ کسی جنس کی شرحِ استقلاب اور اس کا کمیتِ جسم ؛ کسی شہر کی جسامت اور اس میں ہونے والی نئی ایجادات کی تعداد۔ اس تعلق کا مطلب یہ ہے کہ جسامت کی کوئی روایتی معنوں میں مخصوص قدر نہیں۔ طاقت کے قانون قدرت اور انسانی بنائی دنیا میں ملتے ہیں، اور سائنسی تحقیق کا سرگرم شعبہ ہیں۔"@ur . "سائنسی مثیلیت (scientific modelling) ایک ایسا طریقۂ عمل ہے کہ جس میں تصوراتی ، مخططی ، اور ریاضیاتی مثالین (models) تخلیق کیئے جاتے ہیں۔ یعنی اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ سائنسی مثیلیت یا سائنسی مثیل سازی ، سائنسی اسالیب (methods) ، طرازات اور نظریات کی کو استعمال کرتے ہوۓ مختلف شعبہ ہاۓ علوم کے ليے وضاحتی نمونے تیار کرنے کا نام ہے۔ نمونے یا مثالین تیار کرنے سے سائنسی تحقیق میں بہت مدد ملتی ہے اور اسی وجہ سے ہر سائنسی شعبے میں اپنی سہولت کے مطابق مثالین کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔ سائنسی مثیلیت کے دوران ؛ فلسفۂ سائنس ، نظریۂ نظامات (systems theory) اور استصبار معلومات (knowledge visualization) کے شعبہ جات سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "مروہ الشربینی، مصری خاتون (1977-2009)، جسے روسی نژاد نسل پرست نے جرمنی کی بھری عدالت میں اٹھارہ دفعہ چھری کے وار کر کے شہید کر دیا۔ جرمنی کی پولیس منہ دیکھتی رہی، جب مروہ کا خاوند اسے بچانے کے لیے آگے بڑھا تو پولیس نے خاوند کو گولی مار دی۔ مروہ کا تین سالہ بیٹے نے یہ تمام منظر دیکھا۔ واقعات کے مطابق روسی ایلکس نے مروہ کو \"دہشت گرد\" کہا تھا اور دشنام طرازی کی تھی جب وہ اپنے بچے کے ساتھ پارک میں تھی۔ مروہ کی شکایت پر ایلکس کو جرمانہ کیا گیا اور دونوں کا آمنا سامنا عدالت میں اسی مقدمہ میں ہوا۔ مصر میں اس نسل پرستی کے واقعہ پر شدید ردعمل ہوا ہے جبکہ جرمنی نے اسے ایک عام واقعہ گردانا ہے۔"@ur . "غدومی سلیلت قولونی (adenomatous polyposis coli) کو خاندانی غدومی سلیلت (familial adenomatous polyposis) بھی کہا جاتا ہے؛ یہ مرض اصل میں ایک قسم کا متلازمہ (syndrome) تسلیم کیا جاتا ہے جس میں بڑی آنت کے اندر کی جھلی پر انگلی نما ابھار نکل آتے ہیں جن کو سلائل (polyps) کہا جاتا ہے اور ان سلائل کے نکلنے کی حالت کو سلیلت (polyposis) کہتے ہیں۔ چونکہ یہ ابھار اپنی امراضیاتی ساخت میں غدومہ (adenoma) کی مانند ہوتے ہیں اس ليے اس حالت کے ساتھ غدومی (adenomatous) کا لفظ لگا دیا جاتا ہے۔ یہ ایک وراثتی (hereditary) بیماری ہوا کرتی ہے اس ليے اس کے نام کے ساتھ خاندانی (familial) لفظ لگا کر بھی ادا کیا جاتا ہے ، جیسا کہ ابتدائی سطر میں دیا گیا ہے۔ اس بیماری میں موروث (inherited) خاصیت پیدا ہونے کا سبب اصل میں ایک وراثہ (gene) ہوتا ہے جس کو اسی مرض کے نام پر غدومائی سلیلت قولونی وراثہ (adenomatosis polyposis coli gene) کہا جاتا ہے اور مختصراً اسے APC بھی لکھتے ہیں۔ یہ وراثہ چونکہ وراثات کابت الورم (tumor suppressor genes) سے تعلق رکھتا ہے اس ليے اس میں پیدا ہوجانے والے کسی طفرہ (mutation) کی وجہ سے یہ مرض نمودار ہو سکتا ہے۔"@ur . "ناول نگار وکرم سیٹھ کا مشہور انگریزی ناول۔’اے سویٹیبل بوائے‘ انیس سو ترانوے میں چھپی تھی اور مہینوں تک یہ سب سے زیادہ بِکنے والی کتابوں میں سرِ فہرست رہی۔ تیرہ سو پچاس صفحات پر مشتمل یہ ناول لتہ نامی ایک لڑکی کی کہانی ہے جس کی والدہ اس کے لیے ایک اچھے رشتے کی تلاش میں ہیں اور ایک مناسب قسم کا لڑکا یعنی ’سوٹیبل بوائے‘ ڈھونڈ رہی ہیں۔"@ur . "ہر انسان کے بدن میں تین بوتل اضافی خون کا ذخیرہ ہوتا ہے، ہر تندرست فرد ، ہر تیسرے مہینے خون کی ایک بوتل عطیہ میں دے سکتا ہے۔ جس سے اس کی صحت پر مزید بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کا کولیسٹرول بھی قابو میں رہتا ہے ۔ تین ماہ کے اندر ہی نیا خون ذخیرے میں آ جاتا ہے ، اس سلسلے میں ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ نیا خون بننے کے ساتھ ساتھ بدن میں قوت مدافعت کے عمل کو بھی تحریک ملتی ہے۔ مشاہدہ ہے کہ جو صحت مند افراد ہر تیسرے ماہ خون کا عطیہ دیتے ہیں وہ نہ تو موٹاپے میں مبتلا ہوتے ہیں اور نہ انہیں جلد کوئی اور بیماری لاحق ہوتی ہے۔ لیکن انتقال خون سے پہلے خون کی مکمل جانچ پڑتال ضروری ہے۔ کیونکہ بہت سی مہلک بیماریاں جیسے ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسے امراض انتقال خون کی وجہ سے ایک سے دوسرے تک منتقل ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو ، پنجابی۔ ناول نگار۔ 1969ء میں فیصل آباد کے ایک گاؤں جھوک پیرا میں پیدا ہونے والے زاہد حسن 1986ء میں لاہور پہنچے اور تب سے یہی شہر اُن کا مسکن ہے۔ لاہور میں وہ بہت سی ادبی تنظیموں سے بھی وابستہ رہے ہیں، جہاں ادیبوں اور شاعروں سے ملاقاتوں میں اُن کا ادبی ذوق پروان چڑھا۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی بھی ادیب کو لکھنے کے مقابلے میں پڑھنا زیادہ چاہیے۔ خود اُنہوں نے جہاں برصغیر کی مقامی زبانوں کا ادب پڑھا اور خاص طور پر پنجابی میں لکھنے والے نامور ادیبوں افضل حسن رندھاوا، امرتا پریتم، بلونت سنگھ اور منشا یاد کی تخلیقات سے متاثر ہوئے، وہیں اُنہوں نے لاطینی امریکی ادب کی نامور شخصیات مثلاً مارکیز، بورخیس، ازابیل آئیندے اور پاؤلو کوہلیو کی تخلیقات سے بھی فیض حاصل کیا۔"@ur . "آسٹریا کے شہرہ آفاق موسیقار۔ اکتیس مارچ سن 1732ء کو آئیزن شٹٹ سے کوئی پچاس کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں روہرآؤ میں ان کی پیدائش ہوئی۔ جوزیف ہائیڈن اپنے بارہ بہن بھائیوں میں سے ایک تھے اور اُنہوں نے ایک سادہ سے گھرانے میں پرورش پائی۔ اُن کے والد بگھیاں بناتے تھے، پنچایت کے سربراہ بھی تھے اور فوک موسیقی کے دلدادہ تھے۔ اسکول کے ڈائریکٹر نے چھ سالہ ہائیڈن کی گانے کی صلاحیت پہچان لی اور بطور گلوکار تربیت دینے کے لیے اُنہیں اپنی نگرانی میں لے لیا۔"@ur . "اسرار احمد ادراک (پیدائش 6 ںومبر 1972) پاکستانی ادیب، شاعر، روحانی سکالر ہیں۔ ضلع بوریوالہ کے چک 239میں پیدا ہوئے۔ بنیادی طور پر ضلع چکوال کے رہنے والے ہیں۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سرسید ہائی سکول کٹاس سے حاصل کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے پنجابی ادب میں ایم اے کیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم کی سند حاصل کی۔ اسرار احمد ادراک نے لکھنے کا آغاز بچپن میں ہی کر دیا تھا۔ شروع شروع میں وہ مختلف ناموں سے ڈائجسٹوں کے لیے کہانیاں لکھتے رہے۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ تاہم اسرار احمد ادراک کے نام سے ان کی پہلی کتاب کمالِ ثانی کے نام سے سامنے آئی۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے مرشد جناب حضرت کمالِ ثانی سے متعلق مرتب کی تھی۔ ان کی دوسری تصنیف نفسیات اور روحانیت کے موضوع پر ان کے افسانوں کے مجموعے پر مشتمل ہے جس کا نام چوتھی ڈائمنشن ہے۔ ان کی تیسری کتاب \"آوٹ آف باڈی ایکسپیرینس\" کے موضوع پر لکھی گئی تحقیقی کتاب او او بی ای ہےجو اردو زبان میں اس موضوع پر لکھی گئی پہلی کتاب ہے۔ اسرار احمد ادراک کی نئی آنے والی کتب میں تصوف کے موضوع پر ان کا ناول کردار اورشاعری کا پہلا مجموعہ \"خود کلامی\" شامل ہیں۔"@ur . "نومبر 2001ء میں امریکی اور اس کی حامی افواج نے افغانستان میں طالبان حکومت پر حملہ کر دیا۔ ایک جنگ کے بعد مزار شریف میں سینکڑوں طالبان فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ ان افراد کو بند آہنی ڈبوں میں بند کر کے ٹرکوں کے زریعہ منتقلی کے دوران تین دن تک پانی یا خوراک نہ دی گئی جس سے یہ افراد ہلاک ہو گئے۔ ان کو اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا گیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ اس واقعہ جو جنگی جرائم کی ذیل میں آتا ہے، پردہ پوشی کی۔"@ur . "یونانی دیو مالا میں پہلی عورت۔زوس دیوتا کے حکم سے جب ہفس ٹس دیوتا نے دنیا کی پہلی عورت پنڈورا Pandora کا گیلی مٹی سے پتلا تیار کیا تو افرودیتی نے پنڈورا کو جمال اور دلآویزی کے ساتھ ساتھ خوش و شاد کام کرنے کا فن بھی عطا کیا۔ اتھینی دیوی نے اس پتلے میں زندگی پھونکی، لباس پہنا کر ستر پوشی کی، قیمتی زیور دیئے اور زنانہ ہنر مندی میں مہارت بخشی۔ کرائی ٹی نے اسے موہ لینے کی قدرت عنایت کی ۔ اپولوناپولو نے نغمہ سرائی کی صلاحیت دی۔ ترغیب و تحریص کی دیوی پی تھو نے زیور دئیے۔ ہرمیز نے پنڈورا کو خوش کلامی ، بے باکی ، مکروعیاری ، دغا بازی اورخوشامد سکھائی۔ موسموں کی دیویوں ہوری نے اسے دلکش پھولوں کے ہاروں سے سجایا ۔ دوسری دیوی دیوتاؤں نے خوبصورت کپڑے اور طلائی تاج دیا۔ زوس نے پنڈورا کو ایک صندوقچہ دیا جس میں بڑھاپا ، بیماریاں ، پریشانی ، زحمت ، باگل پن غرض سارے دکھ اور مصیبتیں ، شہوانیت اور سب سے نیچے امید بندھی تھی"@ur . "سیادہ جرم قانون، پاکستان کا مقصد ایسے جرائم کی سرکوبی کرنا ہے جس میں شمارندہ اور برقی مواصلات کے جدید زرائع استعمال ہوئے ہوں۔ تاہم اس کا پہلا استعمال پیپلز پارٹی کی حکومت (2009) کو بدنام کرنے کے لیے بھیجی گئی لطیفوں پر مشتمل برقی خطوط اور ہاتف خلوی پر بھیجے جانے والے پیغامات کو سزا کے خوف سے روکنے کے لیے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ صدر آصف علی زرداری اس طرح کے لطیفوں کا خاص طور پر ہدف رہا ہے۔"@ur . "مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) گروپ کے مرکزی امیر اور اسی جماعت کے سابق سربراہ اور صوبہ سرحد کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمود احمد کے صاحبزادے ہیں۔ آج کل پیپلز پارٹی کی حکومت کے اتحادی ہیں جبکہ اسی حکومت میں بطور رکن قومی اسمبلی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بھی بنائے گئے ہیں۔ اہل سنت کے مدرسہ دیوبند کے پیروکار ہونے کے باعث وہ دیوبندی حنفی کہلاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے پاکستان میں لاکھوں عقیدت مند ھیں جو انکو دیوانہ وار چاھتےھیں مولانا فضل الرحمان کی جما عت جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بہت اثر ورسوخ رکھتی ھے ۔ بلوچستان میں ھمیشہ انکی جماعت کے بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکی ھے ۔ اور خیبر پختونخوامیں بھی اس وقت اپوزیشن لیڈر جمعیۃ علماء اسلام کے جناب اکرم خان درانی ھیں جو گزشتہ دور میں صوبے کے وزیر اعلٰی بھی تھے"@ur . "لندن برطانیہ کا دارالحکومت شہر ہے۔ اسی شہر کے نام پر دنیا میں کئی اور شہروں کا نام بھی لندن رکھا گیا ہے جن کی فہرست یہ ہے: لندن، اونٹاریو، کینیڈا لندن، آرکنسا، ریاستہائے متحدہ امریکہ"@ur . "لندن، اونٹاریو، جنوبی اونٹاریو، کینیڈا کا شہر ہے جو کیوبیک سٹی-ونڈسر راہداری پر واقع ہے۔ اس میٹروپولیٹن کی کل آبادی 457720 افراد ہے اور شہر کی اپنی آبادی 352395 افراد ہے۔ لندن ٹورانٹو اور ڈیٹرائٹ کے تقریباً وسط میں واقع ہے۔ لندن اور اس سے ملحقہ علاقہ مجموعی طور پر جنوب مغربی اونٹاریو کہلاتا ہے۔ لندن کے شہر کی میونسپلٹی یک سطحی ہے۔ 1801 تا 1804 لندن میں پہلی بار یورپی آن بسے جو پیٹر ہیگرمین کی زیر قیادت آئے۔ اسے 1826 میں گاؤں کا درجہ ملا۔ اس کے بعد سے لندن اتنا بڑھا ہے کہ یہ جنوب مغربی اونٹاریو کی سب سے بڑی میونسپلٹی بن گیا ہے اور تعلیمی، صحت، سیاحت اور مینوفیکچرنگ کے حوالے سے اہم مرکز کہلاتا ہے۔"@ur . "صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے شمال کی طرف تقریباً دس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع سنگلاخ چٹانوں میں 1894 میں تاج برطانیہ کے دور میں لوگوں کو سستی فراہمی زیر زمین پانی کی سطح بلند رکھنے اور آس پاس کی اراضی کو سیراب کرنے کے لیے ہنہ جھیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ہنہ جھیل موسم سرما میں مہاجر پرندوں کی بہترین آماجگاہ رہی سائبیریا سے آنے والے آبی پرندوں جن میں بڑی تعداد میں مرغابیوں اور Mallards کی ہوتی تھی جو موسم سرما میں پہنچتے اور موسم بہار کی آمد تک یہیں رہتے اور افزائش نسل بھی کرتے تھے ۔1818 ایکڑ رقبے پر پھیلی اس جھیل میں32کروڑ20لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اور گہرائی تقریباً 43فٹ ہے بارشوں اور برفباری کا پانی مختلف گزرگاہوں سے ہوتا ہوا اوڑک روڈ پر واقع براستہ سرپل جھیل تک پہنچتا ہے ۔ 1894 سے1997 تک جھیل میں پانی کی سطح برقرار رہی سرپل کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے2000سے2004تک جھیل مکمل خشک رہی۔ کوہ زرغون سے برفباری اور بارش سمیت اوڑک کے قدرتی چشموں کے پانی کو جھیل تک لانے کے لیے تاج برطانیہ دور میں سرپل تعمیر کیا گیا اور وہاں لوہے کے پانچ دروازوں اور پانچ سرنگوں کی تعمیر کی گئی تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جاسکے اور پانی جھیل تک پہنچے جھیل کو بہترین سیاحتی مقام بنانے اور لوگوں کو سستی تفریح اور ماحولیات کی بہتری کے لیے جھیل کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کیا گیا۔ تفریح کے لیے آنے والوں سے ٹکٹ لیا جاتا ہے تاکہ جھیل پر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ سالانہ لاکھوں روپے ٹکٹوں کی مد میں وصول کرنے کے باوجود جھیل کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ہنہ جھیل میں اب پانی کی سطح بتدریج گرنا شروع ہوگئی ہے اس وقت پانی کی سطح کم ہوکر آٹھ فٹ رہ گئی ہے۔ پانی کی گرتی ہوئی سطح سے جہاں سائبیریا کے پرندوں کا پڑاو اور سیاحت و تفریح متاثر ہوئے ہیں وہاں آس پاس کے باغات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ قدرتی و ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہو چکا ہے ۔اس جھیل میں کشتی رانی کی تربیت دی جاتی ہے اور یہاں کشتی رانی کے کئی مقابلے بھی ہوچکے ہیں۔یہ جھیل درمیان مین سے بہت گہری ہے جس کے سبب یہاں کئی حادثات بھی رونما ہوچکے ہیں ۔چند برس قبل جھیل میں چلنے والی کشتی میں ضرورت سے زائد افراد بٹھانےکے سبب کشتی الٹ گئی اور پندرہ سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔اب فوج کی نگرانی میں ضروری حفاظتی انتظامات کے ساتھ یہاں آنے والوں کو کشتی کی سیر کروائی جاتی ہے۔جھیل کے قریب نصب لفٹ چئیر کو ایک حادثے کے بعدہٹا دیا گیا تھا ۔"@ur . "برما کے علاقے اراکان کا دارالحکومت ہے جس کا نام بدل کر اب سائتوے رکھ دیا گیا ہے۔"@ur . "ہندوستانی سینما کے مشہور ہدایت کار۔جولائی 1909ء کو ڈھاکہ کے ایک زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے، لیکن کم عمری میں ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور گھر کی ذمہ داریاں ان کے کاندھوں پر آپڑیں۔ اس زمانے میں زمینداروں کے ذریعہ مزارعوں پر جو مظالم کیے جاتے تھے یا کھیت مزدوروں کا جو استحصال کیا جاتاتھا، انہیں بمل رائے نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ اسی لیے بمل رائے نے جن فلموں کی ہدایت کاری کی ان میں یہ اثرات صاف نظر آتے ہیں۔ ملک کی تقسیم کے بعد 1947ء میں وہ بیوہ والدہ اور چھوٹے بھائی کے ساتھ کلکتہ چلے آئے تھے اور یہاں انہیں بہت ہی بے سروسامانی میں زندگی کے دن گزارنے پڑے۔ اس جدو جہد کے دوران ہی ان کی ملاقات فلموں سے وابستہ پی سی بروا سے ہو گئی، جنہوں نے بمل رائے کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ان کو اپنی فلم دیو داس میں معاون بنایا تھا۔"@ur . "ٱکٱی بیری acai berry وزن کم کر نے کے لۓ بھت مفید ہے•"@ur . "غدومائی سلیلت قولونی (adenomatousis polyposis coli) کو مختصراً انگریزی میں APC بھی لکھا جاتا ہے؛ یہ دراصل ایک وراثے (gene) کا نام ہے جو کہ اسی نام کی لحمیہ (protein) تیار کرتا ہے۔ ماہرین علم الاورام و وراثیات، اس وراثے کو وراثات کابت الورم (tumor suppressor genes) میں شمار کرتے ہیں۔ اس وراثے میں ہیدا ہونے والے کسی سالماتی نقص کی وجہ سے سرطان کی پیدائش کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ طفرات یا mutations اس وراثے کی کل طوالت پر متعدد مقامات پر نمودار ہوسکتی ہیں۔ خاندانی غدومی سلیلت (familial adenomatous polyposis) کی بیماری جو کہ ایک قسم کے سرطان میں شمار کی جاتی ہے کی پیدائش میں اس ہی وراثے APC میں پیدا ہونے والے طفرات کا اہم کردار تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "بلوڈ بنک : ہسپتال کا نہایت ہی اہم ادارہ ہے یہاں پر خون کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ مریضوں کی ضرورت کی بنا پر انہیں فراہم کیا جاتا ہے۔"@ur . "‘‘‘چتور ضلع‘‘‘ : ریاست آندھرا پردیش کا ایک ضلع ہے۔ یہ ضلع آندھرا پردیش کےبالکل جنوبی حصےمیں واقع ہے۔2001 کی مردم شماری کے حساب سے اس کی اآبادی 3,735,000 ہے۔ اس ضلع میں 3 ریونیو ڈیوژن اور 66 منڈل ہیں۔"@ur . "نویاتی توانائی ، کوئی بھی ایسی نویاتی طرزیات جو منضبط نویاتی تعاملات کے ذریعے جوہری نویہ سے قابلِ استعمال توانائی نکالنے کیلیے بنائی جاتی ہے. نویاتی انشقاق ہی واحد طریقہ ہے جو آجکل استعمال میں ہے، تاہم دوسرے طریقے جو شاید مستقبل میں استعمال کئے جائیں میں نویاتی ائتلاف اور تابکاری تنزل شامل ہیں."@ur . "شاہ انس نورانی صدیقی ورلڈ اسلامک مشن کے چیئرمین اور جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما ہیں۔ وہ جمعیت علماء پاکستان اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی (مرحوم) کے صاحبزادے ہیں۔ شاہ احمد نوانی صدیقی کی اچانگ وفات کے بعد انہوں نے تنظیم کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ جمعیت علماء پاکستان اہلسنت کے بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی جماعت ہے۔ شاہ احمد نوارنی اتحاد بین المسلمین کے داعی ہونے کی وجہ سے تمام مکاتب فکر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ شاہ انس نورانی صدیقی کو اپنے والد مرحوم کی خدمات کے باعث قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔"@ur . "منوبھائی پاکستان کے مشہور کالم نویس، مصنف، اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے بہت سے ڈرامے لکھے۔ ان کا سب سے مشہور ڈرامہ سونا چاندی ہے۔"@ur . "اوسلو: ناروے کا دارالحکومت ہے۔ اوسلو کا پرانا نام کرستیانیا تھا۔ یہ ناروے کا مرکز ۱۰۰۰ سال سے رہ چکا ہے۔ یہ ناروے کا سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "بے آہنگی (arrhythmia) اصل میں طب و قلبیات (cardiology) میں استعمال ہونے والی ایک اصطلاح ہے جو قلب کی ایک ایسی کیفیتِ نامعمولی کے ليے اختیار کی جاتی ہے کہ جس میں اس (دل) کا برقی نظام (electrical system) اپنی معمول کی فطری کیفیت سے ہٹ کر غیرمعمولی یا شاذ (abnormal) ہو جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں اگر کہا جائے تو یوں کہہ سکتے ہیں کہ دل کی دھڑکن کا بے نظم یا بیترتیب ہوجانا ہی بے آہنگی کہلاتا ہے۔ بعض اوقات کتب میں اسے اضطرابِ نظم اور یا فقدانِ آہنگی ، اور یا قلبی بے آہنگی (cardiac arrhythmia) بھی لکھا جاتا ہے۔ اس اسمِ مرض کی صفت کو انگریزی میں arrhythmic اور اردو میں بے آہنگیہ کہتے ہیں۔"@ur . "مُلا نصرالدین : (Nasreddin), البینین زبان میں نسترادین ہوکزا یا نصترادینی، ازیری زبان میں ملا نصردین، بوسنیہ زبان میں نصردین ہودزا، ازبک زبان میں نصردین آفندی یا صرف آفندی،قزاقی زبان میں حوزانصیر، ایگھر زبان میں ناصردین آفنتی) کے نام سے مشہور ہیں۔ ملا نصرالدین ایک صوفی بزرگ تھے۔ ان کا دور 13ویں سنہ عیسوی تھا۔عہد وسطی کے سلجک دور میں، یہ شہر اکسیہیر اور قونیہ میں زندگہ بسر کی۔ ان کے القاب ملا، آفندی، حوجا وغیرہ تھے۔ بہت سارے ممالک مثلاَ افغانستان، ترکی, ، ایران ازبک)، کا یہ دعویٰ رہا کہ ملا ان کے ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔ . "@ur . "دینَ الٰہی : \"Divine Faith]\"), مغل بادشاہ، اکبر نے اپنے دور میں، ایک نئے مذہب کی شروعات کی، جس کا نام دین الٰہی رکھا۔ اس مذہب کا مقصد، تمام مذاہب والوں کو یکجا کرنا اور، ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔ اکبر کے مطابق، دین اسلام، ہندو مت، عیسائیت، سکھ مذہب، اور زرتشت مذاہب کے، عمدہ اور خالص اُصولوں کو اکھٹا کرکے ایک نیا دینی تصور قائم کرنا، جس سے رعایا میں نا اتفاقیاں دور ہوں اور، بھائی چارگی قائم ہو۔ اکبر دیگر مذاہب کے ساتھ خوش برتاؤ کرنے اور، دیگر مذاہب کی قدر کرنے کا مقصد رکھتا تھا۔ اس مذہب کے فروغ کیلیے اکبر نے فتح پور سکری شہر میں ایک عمارت کی تعمیر کی جس کا نام عبادت خانہ رکھا۔ اس عبادت خانے میں تمام مذہب کے لوگ جمع ہوتے اور، مذہبی فلسفہ پر بحث و مباحثہ کرتے۔ ان بحث و مباحثہ کے نتائج میں اکبر نے یہ فیصلہ کیا کہ، حق، کسی ایک مذہب کا ورثہ نہیں ہے، بلکہ ہر مذہب میں حق اور سچائی پائی جاتی ہی۔ دین الٰہی، اپنی مخلوط تصورات کو، اور دین کے تحت اپنے فکر و فلسفہ کو عملی صورت میں، دین الٰہی پیش کیا۔ اس نئی فکر کے مطابق، اللہ کا وجود نہیں ہے اور نبیوں کا وجود بھی نہیں ہے۔ تصوف، فلسفہ اور فطرت کی عبادت ہی عین مقصد ہے۔ اس نئے مذہب کو اپنانے والوں میں سے دم آخر تک بیربل رہا۔ اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک راجا مان سنگ جو سپاہ سالار بھی تھا، دین الٰہی کی دعوت ملنے پر کہا کہ؛ میں مذاہب کی حیثیت سے ہندو مت اور اسلام ہی کی نشاندہی کرتا ہوں، کسی اور مذہب کو نہیں۔ مباد شاہ کی تصنیف شدہ کتاب دبستان مذاہب کے مطابق، اس دین الٰہی مذہب کے پیرو کار صرف 19 رہے۔ اور رفتہ رفتہ ان کی تعداد بھی کم ہوگئی۔ دین الٰہی ایک فطری رواجوں پر مبنی مذہب تھا، اس میں، شہوت، غرور و مکر ممنوع تھا، محبت شفقت اور رحیمیت کو زیادہ ترجیح دی گئی۔ یوں کہا جائے کہ یہ ایک روحانی فلسفہ تھا۔ اس میں روح کو زیادہ اہمیت دی گیی۔ جانوروں کو غذا کے طور پر کھانا منع تھا۔ . "@ur . "جڑی بوٹیاں (یا بوٹیاں) ایسے پودوں کو کہا جاتا ہے جن کو ان کی کسی خصوصیت کی وجہ سے اہمیت حاصل ہو۔ انہیں کھانے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور دوا کے طور پر بھی۔ اس کے علاوہ یہ روحانی وجوہات کی بنا پر بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کا استعمال عام طور پر دوا کے لیے ہزاروں سال سے جاری ہے۔ چینی طریقہ علاج، جرمن علاقائی علاج ، ہندوستان، عرب، قدیم امریکہ وغیرہ میں جڑی بوٹیوں کو ہزاروں سال سے مختلف امراض کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ہزاروں سال سے جمع ان معلومات جن میں ان بوٹیوں کے اثرات کا علم ہے، آج جدید ادویہ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ بیشر جدید ادویہ کسی نہ کسی جڑی بوٹی کی مدد سے بنائی گئی ہیں۔ تجربہ گاہوں میں جو مصنوعی ادویہ بھی تیار کی جاتی ہیں ان کی بنیادی علم بھی جڑی بوٹیوں کے استعمال سے ہی لیا گیا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے پتے، تنے، جڑیں اور بیج سب ہی کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "بین الا قوامی خطِ تاریخ (international date line) ایک فرضی خط (لکیر) ہے جو سطحِ زمین پر شمال سے جنوب تک نصف النہار اولیٰ (prime meridian) کے مخالف جانب واقع ہے اور ایک ہی وقت میں اسکے دونوں طرف دو مختلف تاریخیں ہوتی ہیں۔یعنی مغربی حصے کی تاریخ مشرقی حصے کی تاریخ سے ایک دن آگے ہوتی ہے۔ بین الا قوامی خطِ تاریخ جاپان کے مشرق میں بحرالکاہل کے تقریباً وسط سے گزرتا ہے اور لگ بھگ 180 ڈگری کے طول البلد پر واقع ہے لیکن نہ تو یہ بالکل سیدھا ہے اور نہ ہی اپنی اصل جگہ پر واقع ہے، کیونکہ بحرالکاہل میں کئی چھوٹے بڑے جزیرے ہیں اور اس خط کو کچھ مشرق یا مغرب کی طرف خم دے کر پورے جزیرے کو خط کے ایک طرف کر دیا گیا یے ورنہ ایک ہی جزیرے پر ایک ہی دن میں بیک وقت دو تاریخیں ہو جاتیں۔ دوران سفر اسے عبور کرنے سے تاریخ میں ایک دن کا فرق آ جاتا ہے۔ اگر کوئی پانچ تاریخ کو بدھ کے دن اس خط پر مغرب سے مشرق کی طرف گزرے تو وہ اپنی گھڑی 24 گھنٹے یعنی پورا ایک دن پیچھے کر لیتا ہے اور اس طرح وہ دوبارہ منگل کے دن میں داخل ہو جاتا ہے اور تاریخ بھی ایک دن پیچھے چلی جاتی ہے یعنی پانچ سے چار ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر کوئی پانچ تاریخ کو بدھ کے دن اس خط پر مشرق سے مغرب کی طرف گزرے تو وہ اپنی گھڑی 24 گھنٹے یعنی پورا ایک دن آگے کر لیتا ہے اور اس طرح وہ جمعرات کے دن میں داخل ہو جاتا ہے اور تاریخ بھی ایک دن بڑھ جاتی ہے یعنی پانچ سے چھ ہو جاتی ہے۔"@ur . "لہروں کا کسی رکاوٹ سے ٹکرا کر اسکے گرد مڑ جانا یا کسی سراخ سےگزر کر پھیل جانا انکسار diffraction کہلاتا ہے۔ ایسا اسوقت نمایاں ہوتا ہے جب رکاوٹ کی موٹائ یا سراخ کا قطر لہروں کے طول موج کے لگ بھگ مساوی ہو۔ یہ انکسار ہر طرح کی لہروں میں ہوتا ہے جیسے پانی کی لہریں، آواز کی لہریں یا برقناطیسی امواج electromagnetic waves۔"@ur . "گوجرخان ریلوے اسٹیشن گوجرخان، ضلع راولپنڈی میں کراچی، پشاور پر مرکزی ریلوے لاءن پر واقع ہے۔ یہ تحصیل گوجرخان کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن ہے گوجرخان ریلوے اسٹیشن ریلوے اسٹیشن قیام پاکستان سے قبل برٹش دورحکومت میں بنایا گیا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن پر عملہ ہروقت موجود رہتا ہے اور یہاں پرایک بکنگ آفس بھی ہے۔ یہاں کچھ ٹرینیں رکتی ہیں جن میں عوام ایکسپریس، کوئٹہ ایکسپریس، سیالکوٹ ایکسپریس، روہی ایکسپریس، سبک رفتار اورایک پسنجر ٹرینں شامل ہے۔ یہ ٹرینیں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی، نوشہرہ ، حیدرآباد، سبی، سکھر، اٹک، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، سرگودھا، کوٹری، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، نارووال اور جیکب آباد اور پاکستان کے دوسرے شہروں کو جاتیں ہیں۔ اس اسٹیشن پر ٹرینں صرف دو منٹ کے لیے رکتیں ہیں۔"@ur . "راولپنڈی ریلوے اسٹیشن"@ur . "کولاچی جو گوٹھ پاکستان کے صوبہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کا قدیم نام ہے۔ 1889ء میں یہ ایک چھوٹی بستی تھی۔ اس وقت انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ جسے ابتداء میں ایک فوجی بندرگاہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ 1947 میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین داخل ہوئے۔ آج اس قدیم بستی کی جگہ ایک بہت بڑا شہر کراچی آباد ہے جو بہت پھیل چکا ہے۔"@ur . "راولپنڈی ریلوے اسٹیشن راولپنڈی، پنجاب، پاکستان میں پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر واقع ہے۔ اس اسٹیشن پر سٹاف ہروقت موجود رہتا ہے اوریہاں ٹرینوں میں جگہ محفوظ کرنے کے لیے ایڈوانس اور کرنٹ ریزرویشن کے دفاتر بھی موجود ہیں۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن برٹش دورحکومت میں 1880میں بنایا گیا تھا۔ ریلوے اسٹیشن پر پانچ پلیٹ فارمز ہیں۔ یہاں سے ٹرینیں پاکستان کے مختلف شہروں کو جاتی ہیں جن میںکراچی، لاہور،پشاور، کوئٹہ،ہری پور، نوشہرہ ، حیدرآباد، سبی،سکھر، اٹک، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، فیصل آباد، لاڑکانہ، جھنگ، کوہاٹ، خانیوال، نوابشاہ، میانوالی، سرگودھا، کوٹری، جہلم، گجرات، سیالکوٹ، نارووال اور جیکب آباد ہیں۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ہر ٹرین آدھے گھنٹےکے لیے رکتی ہے ۔"@ur . "بلدیہ ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں بلدیہ ٹاؤن بھی شامل ہے۔ بلدیہ ٹاؤن شہر کے مغربی حصے میں واقع ہے جس کی آبادی 1998ء کی مردم شماری کے مطابق 4 لاکھ سے زائد ہے۔ اس کی سرحدیں مشرق میں سائٹ اور اورنگی ٹاؤن سے ملتی ہیں جبکہ شمال اور مغرب میں کیماڑی ٹاؤن واقع ہے۔ آر سی ڈی شاہراہ اس کی مغربی سرحد بناتی ہے۔ 2009ء میں اس قصبے کے ناظم کامران اختر جبکہ ان کے نائب زاہد محمود ہیں۔"@ur . "اورنگی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں اورنگی ٹاؤن بھی شامل ہے۔ اورنگی ٹاؤن شہر کے شمال مغربی حصے میں واقع ایک چھوٹا اور انتہائی گنجان آباد قصبہ ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی (slum) ہے ۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی تقریباً 7 لاکھ سے زائد ہے۔ اس کی سرحدیں شمال اور مشرق میں گڈاپ اور مشرق اور جنوب میں سائٹ ٹاؤن سے ملتی ہیں جبکہ شمال مغرب میں کیماڑی ٹاؤن اور مشرق میں بلدیہ ٹاؤن واقع ہے۔ 2009ء میں اس قصبے کے ناظم عبد الحق جبکہ ان کے نائب شاہد بشیر ہیں۔"@ur . "بن قاسم ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں بن قاسم ٹاؤن بھی شامل ہے۔ بن قاسم ٹاؤن فاتح سندھ محمد بن قاسم سے موسوم ہے جنہوں نے 8 ویں صدی میں سندھ کو فتح کر کے خطے میں اسلام کے لیے دروازہ کھولا۔ یہ قصبہ شہر کے انتہائی مشرقی حصے میں واقع ہے۔ رقبے کے لحاظ سے یہ کراچی کے بڑے قصبہ جات میں سے ایک ہے تاہم یہاں کی آبادی محض 3 لاکھ سے کچھ زائد ہے۔ البتہ صنعتی اعتبار سے یہ ایک اہم قصبہ ہے۔ یہاں شہر کا ایک اہم صنعتی علاقہ لانڈھی صنعتی علاقہ واقع ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی سب سے بڑا فولاد ساز ادارہ پاکستان اسٹیل اور ملک کی دوسری بندرگاہ بندرگاہ بن قاسم بھی یہیں واقع ہے۔ یہ بندرگاہ بھی محمد بن قاسم سے موسوم ہے۔ فولاد سازی کے عظیم کارخانے اور اہم بندرگاہ کے باعث اس قصبے کو نہ صرف کراچی شہر بلکہ ملک بھر میں ایک اہم حیثیت حاصل ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی تقریباً 3 لاکھ 15 ہزار سے زائد ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں گڈاپ ٹاؤن سے ملتی ہیں جبکہ مشرق میں ملیر ندی اسے ملیر اور لانڈھی کے قصبہ جات اور کورنگی چھاؤنی سے جدا کرتی ہے۔ جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے جس کے کناروں پر بندرگاہ بن قاسم بھی واقع ہے۔ مشرق میں اس کی سرحدیں ضلع ٹھٹہ سے ملتی ہیں۔ ملک کی اہم شاہراہ این-5 کراچی سے نکل کر اسی قصبے سے ہوتی ہوئی ضلع ٹھٹہ میں داخل ہوتی ہے۔ 2009ء میں اس قصبے کے ناظم جان عالم جاموٹ جبکہ ان کے نائب اختر یوسف عارفانی ہیں۔"@ur . "صدر ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں صدر ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے قدیم وسطی علاقوں صدر اور کھارادر اور کلفٹن اور کہکشاں سوسائٹی جیسی جدید آبادیوں پر مشتمل ہے۔ یہ شہر کے مرکزی بازار صدر کے نام پر صدر ٹاؤن کہلاتا ہے۔ یہ چھوٹا سا قصبہ انتہائی گنجان آباد ہے اور 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 6 لاکھ 16 ہزار سے زیادہ ہے۔ صدر ٹاؤن کے مشرق میں جمشید ٹاؤن اور کلفٹن چھاؤنی، جنوب میں کیماڑی ٹاؤن اور بحیرہ عرب اور مغرب میں [[لیاری ٹاؤن واقع ہے۔ شمال میں [[نئی کراچی ٹاؤن|لیاری ٹاؤن واقع ہے۔ شمال میں نئی کراچی ٹاؤن، مشرق میں گلبرگ ٹاؤن، جنوب میں لیاقت آباد ٹاؤناور مغرب میں سائٹ ٹاؤن واقع ہیں۔ صدر ٹاؤن شہر کے قدیم ترین علاقوں کا حامل ہے جس میں کھارادر اور میٹھادر نو آبادیاتی دور سے بھی قدیم تاریخ رکھتے ہیں۔ نو آبادیاتی دور میں صدر کر کراچی کے مرکز کی حیثیت حاصل رہی اور 1947ء سے 1960ء کی دہائی تک اس کی یہ حیثیت برقرار رہی جب وفاقی حکومت کی دفاتر اسی علاقے میں واقع تھے۔ اب وفاقی حکومت کی جانب حکومت سندھ کے دفاتر یہاں واقع ہیں۔ نو آبادیاتی دور کی کئی عمارات اب بھی یہاں کی زینت ہیں جیسا کہ سندھ اسمبلی کی عمارت، جناح ہال اور سندھ کلب وغیرہ۔ یہاں کا کاروباری علاقہ کراچی کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے جس میں صدر بازارسب سے مشہور ہے۔ کلفٹن کا ساحلی علاقہ کراچی کی مشہور ترین تفریح گاہوں میں سے ایک ہے جہاں باغ ابن قاسم اور جہانگیر کوٹھاری پریڈ مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ علاوہ ازیں شہر کا مرکزی بس اڈہ اور مرکزی ریلوے اسٹیشن بھی اسی قصبے میں واقع ہے۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم محمد دلاور ہیں اور ناصر خان تیموری ان کے نائب ہیں۔"@ur . "منوڑہ ایک چھوٹا سا جزیرہ نما ہے جو کراچی کی بندرگاہ کے جنوب میں واقع ہے۔ منوڑہ کراچی سے سینڈ سپِٹ کی پٹی کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔ منوڑا اور اس کے قریبی جزائر کراچی کی بندرگاہ کے لیے ایک قدرتی حفاظتی آڑ کا کام کرتے ہیں۔ یہاں پاک بحریہ کا بھی مرکز موجود ہے. عموما یہاں لوگ اپنی فمیلیز کے ہمراہ پکنک کے لئے آتے ہیں."@ur . "ملیر ندی کراچی سے گزرنے والا ایک چھوٹا سا موسمی دریا ہے۔ یہ دریا کراچی کے مشرق کی طرف سے آتا ہے اور کورنگی اور ڈیفینس کے علاقوں کے درمیان بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ اس کے دو معاون دریا بھی ہیں: ٹھاڈو اور سکھن۔ برسات کے موسم میں اس میں کافی پانی آتا ہے۔"@ur . "لیاری ندی کراچی میں بہنے والی ایک چھوٹی سی ندی ہے۔ کسی زمانے میں اس کا پانی صاف ستھرا ہوا کرتا تھا اور اس میں مچھلیاں پائی جاتی تھیں۔ لیکن کراچی کی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ اسے گندے پانی کی نکاسی کے لیے استعمال کیا جانے لگا اور اب یہ صرف ایک نالے کا منظر پیش کرتی ہے۔ اب کراچی شہر ندی کے دونوں کناروں پر تقریباً ندی کے شروع سے آخر تک موجود ہے۔ ندی کے نشیبی علاقے میں، جہاں سیلاب کے خطرے کے باعث قانونی پر تعمیر ممنوع ہے، وہاں غریبوں کے کچے مکانات یا جھونپڑیاں نظر آتی ہیں۔ یہ علاقہ بارش کے فوراسانچہ:دو زبر بعد زیر آب آ جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے دوسرے دور حکومت میں ماس ٹرانزٹ پروگرام شروع کیا گیا تھا اور اس پروگرام کے تحت لیاری ندی کے ساتھ ساتھ لیاری ایکسپریس وےبنانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا تھا۔ سالہا سال کے التوا کے بعد اب یہ منصوبہ تکمیل کے قریب ہے۔ اس سڑک کو بنیادی طور پر بندرگاہ سے اندرون ملک اور اندرون ملک سے بندرگاہ کو جانے والی ٹریفک استعمال کرے گی تاکہ شہر کی دوسری بڑی شاہراہوں سے یہ بوجھ کم کیا جا سکے۔"@ur . "یہ مقالہ کراچی کے ناظم مصطفی کمال کے بارے میں ہے۔ جدید ترکی کے بانی کے لیے دیکھیں: مصطفی کمال اتاترک مصطفی کمال کراچی کے موجودہ ناظم ہیں۔ آپ کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے جو پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد سندھ کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "Municipal Committee"@ur . "Municipal Corporation"@ur . "ہیری پوٹر برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ کے سات تصوراتی ناولوں کا سلسلہ ہے۔ یہ کتابیں نو عمر جادوگر ہیری پوٹر، اور اس کے مدرسے کے ساتھیوں روز ویزلے اور ھرمایونی گرینجر، کے واقعات کی سرگزشت ہے۔ مرکزی کہانی شیطانی جادوگر لارڈ وولڈمورٹ کے خلاف ہیری کی جدوجہد ہے، جس نے جادو کی دنیا کو فتح کرنے اور غیر جادوئی افراد کو اپنا مطیع بنانے کے لیے ہیری کے والدین کو قتل کر دیا تھا۔ ان کتب کی دینا بھر میں شہرت کے بعد ان سے ماخوذ مختلف فلمیں، وڈیو گیمز اور دیگر مواد بھی منظر عام پر آیا، جو ہیری پوٹر کے شائقین میں بے حد مقبول ہوا۔ 1997ء میں پہلا ناول \"ہیری پوٹر اور فلسفی کا پتھر\" کے نام سے جاری ہوا، جسے بعد ازاں امریکہ میں \"ہیری پوٹر اور جادوگر کا پتھر\" کا نام دیا گیا، اور ابتداء ہی سے اس سلسلے کو بھرپور مقبولیت ملی۔ جون 2008ء تک ان کی 400 ملین سے زائد نقول فروخت ہو چکی ہیں اور 67 زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ اس سلسلے کی آخری چار کتابوں نے تاریخ میں سب سے زیادہ تیزی سے فروخت ہونے والی کتب کے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ مشہور فلم ساز ادارہ وارنر برادرز اب تک اس سلسلے کی اولین چھ کتب پر فلمیں بنا چکا ہے۔"@ur . "Metropolitan Corporation"@ur . "متناسق coordinate"@ur . "Geographic coordinate system متناسقات coordinates"@ur . "نریندر مودی نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی برقرار برسر منصب 7 اکتوبر 2001 ء پیشرو کنع پٹیل پیدائش 17 ستمبر 1950 (1950-09-17) (عمر 62)وڈناگر, گجرات, بھارت سیاسی جماعت بھارتیہ جانتا پاتے سکونت گاندھینگر, گجرات,ہندوستان مادر علمی گجرات یونیورسٹی مذہب ہندو مت موقع جال نریندر مودی As of 9 مارچ, 2009Source: [http://www. gujaratassembly. gov. in/chiefminister."@ur . "City District Government"@ur . "نسرین جلیل کراچی کی موجودہ نائب ناظم ہیں۔ آپ 22 فروری 1947ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔"@ur . "جنوری[ترمیم] 24 جنوری - کو جامعہ کلکتہ کا قیام عمل میں آیا"@ur . "کراچی بندرگاہ پاکستان کی سب سے بڑی اور مصروف ترین بندرگاہ ہے۔ یہاں سے سالانہ 2.5 کروڑ ٹن کے سامان کی تجارت ہوتی ہے، جو پاکستان کی کل تجارت کا تقریباً 60% ہے۔ بندرگاہ قدیم شہر کے مرکز کے قریب کیماڑی اور صدر کے علاقوں کے درمیان واقع ہے۔ اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث یہ بندرگاہ اہم آبی گزرگاہوں مثلاً آبنائے ہرمز کے بالکل قریب واقع ہے۔ بندرگاہ کا انتظام ایک وفاقی ادارے کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سپرد ہے۔ یہ ادارہ انیسویں صدی میں برطانوی دور حکومت میں قائم کیا گیا تھا۔"@ur . "محمد بن قاسم بندرگاہ بحیرہ عرب پر کراچی سے 35 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔ کراچی کے بعد یہ پاکستان کی دوسری سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ یہاں سے سالانہ 1.7 کروڑ ٹن کے سامان کی تجارت ہوتی ہے جو پاکستان کے کل تجارتی حجم کا تقریباً 35% ہے۔ اسے 1970ء کی دہائی میں کراچی کی بندرگاہ پر رش کو کم کرنے کی غرض سے تعمیر کیا گیا۔ بندرگاہ کا نام آٹھویں صدی عیسوی کے مسلم فاتح محمد بن قاسم کے نام پر رکھا گیا ہے جنھوں نے یہ علاقہ 712ء میں فتح کر کے مسلم مملکت میں شامل کیا تھا۔ بندرگاہ دریائے سندھ کے ڈیلٹا اور پاکستان اسٹیل ملز کے قریب تعمیر کی گئی ہے۔ مقامی لوگ اسے عموماً اس کے مختصر نام پورٹ قاسم سے جانتے ہیں۔"@ur . "امام حماد بن نعمان[ترمیم] حضرت امام حماد بن امام اعظم رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ بلند پایہ فقیہ ، تقوی و پرہیزگاری ، فضل وکمال ، علم و دانش اور جود سخا میں اپنے والد ماجد کا عکس جمیل تھے۔ حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ نے آپ کی تعلیم و تربیت نہایت اہتمام سے فرمائی ، مشہور ہے کہ الحمد کے ختم پر آپ کے معلم کو ایک ہزار درہم عنایت فرمائے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد حضرت امام حماد رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ نے حدیث و فقہ کی تحصیل والد ماجد سے کی ، اور اس میں کمال مہارت پید اکی ۔ جب امام اعظم نے اپنے اس لائق اور ہونہار لخت جگر کو علوم و فنون میں کامل پایا تو مسند افتاء پر متمکن ہو نے کی اجازت مرحمت فرمائی ۔ آپ نے نہ صرف فتوی نویسی کے اہم فریضہ کو بڑی خوش اسلوبی سے سر انجام دیا بلکہ تدوین کتب فقہ میں بھی آپ نے نمایاں کردار ادا کیا ، اور حضرت امام ابو یوسف، حضرت امام محمد، حضرت امام زفر ، حضرت امام حسن بن زیاد وغیرہ ارشد تلامذہ امام اعظم رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے طبقہ میں شمار ہوئے۔ آپ نہایت متقی و متورع انسان تھے، جب حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ نے وصال فرمایا تو گھر میں لوگوں کی بہت سی امانتیں ایسی بھی تھیں جن کے مالک مفقود الخبر تھے، آپ نے وہ تمام مال و اسباب امانتوں کی صورت میں قاضی وقت کے سامنے پیش کر دیا۔قاضی صاحب نے بہت اصرار کیا کہ ابھی اپنے پاس رہنے دیجیئے، آپ امین مشہور ہیں اور بہتر طریقے سے اس کی حفاظت کر سکتے ہیں ، مگر آپ نے قاضی سے اعتذار کرتے ہوئے تمام مال و اسباب کی فہرست پیش کر دی اور ساتھ ہی فوری عمل در آمد کے لیے کہہ دیا تاکہ ان کے والد ماجد بری الذمہ ہوں، کہتے ہیں کہ جب تک وہ امانتیں قاضی نے کسی اور کے اہتمام میں نہیں دیں،آپ نظر نہیں آئے۔ حضرت امام حماد نے اپنی عمر تعلیم و تعلم میں صرف فرمائی ، آپ سے آپ کے بیٹے اسمعیل نے تفقہ کیا جن سے عمرو بن ذر ، مالک بن مغول ، ابن ابی ذئب، اور قاسم بن معین وغیرہ جلیل القدر فقہا و محدثین فیض یاب ہوئے ۔ حضرت امام اسماعیل بن حماد بن امام اعظم پہلے بغداد بعدہ بصرہ اور پھر رقہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ احکام قضا، وقائع و نوازل میں ماہر باہر اور عارف بصیر تھے۔ محمد بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے زمانے سے آج تک کوئی قاضی اسمعیل بن حماد سے اعلم نہیں ہوا۔ آپ بہ عہد خلیفہ مامون الرشید ٢١٢ ھ میں جوانی کے عالم میں فوت ہوئے ، اسی فرزند ارجمند کے نام سے حضرت امام حماد نے ابو اسمعیل کنیت پائی ۔ حضرت امام حماد حضرت قاسم بن معین کی وفات کے بعد کوفہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ ماہ ذی القعدہ ١٧٦ ھ میں انتقال فرمایا۔ قطب دنیا ١٧٦ ھ آپ کی تاریخ وفات ہے، آپ نے عمر، اسماعیل ابو حبان و عثمان چار ر صاحبزادے چھوڑے جو علم و فضل میں یگانہ روز گار تھے۔ تصانیف میں مسند الامام الاعظم آپ کی یادگا ر ہے ۔ (انوار امام اعظم۔ مصنف مولانا محمد منشا تابش قصوری)"@ur . "ایک روایت کے مطابق وہ جگہ جہاں سکندر اعظم وادی سندھ میں اپنی مہم کے بعد، اپنی فوج کی واپس بابل روانگی کی تیّاری کے لیے خیمہ زن ہوا۔ خیال ہے کہ وہ جگہ آج کل کراچی کا ایک حصہ ہے۔"@ur . "1960ء گریگورین تقویم کا ایک لیپ کا سال ہے جو جمعہ کے دن سے شروع ہوا۔ اسے افریقہ کا سال جانا جاتا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "کشمیر کے رہنے والوں کو کشمیری کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق بھارت اور پاکستان دونوں حصوں کے کشمیر سے ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے لوگ جو سینکڑوں سالوں سے پنجاب اور دیگر علاقوں میں آباد ہیں مگر ان کے آباء کشمیر سے تھے انہیں بھی کشمیری کہا جاتا ہے۔ پنجاب میں اسے ایک ذات کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "Governorate"@ur . "Prefecture"@ur . "Metropolis"@ur . "محافظ"@ur . ""@ur . ""@ur . "یہ فہرست مرسر ہیومین ریسورس کنسلٹنگ کے مطابق دنیا کے سب سے مہنگے شہروں کی فہرست ہے۔ http://www. mercerhr. com/summary. jhtml?idContent=1095320&originUrl=/home. jhtml کسی بھی شہر میں رہائش اخراجات میں مختلف عوامل کارفرما ہوتے ہیں مثلا مالیاتی قدر، صارفین کا اعتماد، سرمایہ کاری، شرح سود،ملکی کرنسی کا شرح تبادلہ اور رہائشی اخراجات وغیرہ۔"@ur . "بکائن ایک بڑا گھنا اور سایہ دار درخت ہے۔ اس کے پتے، پھول اور پھل نیم کے درخت سے مشابہہ ہوتے ہیں لیکن پھل کے چار خانے ہوتے ہیں جن میں ہر خانہ میں ایک سیاہ جھلی والا بیج ہوتا ہے جو اندر سے سفید ہوتا ہے۔ اس بیج کو تخم بکائن یا پنجابی میں دھرکونے کہا جاتا ہے۔ اس سفید گودے کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔ اس درخت کا آبائی وطن بھارت، پاکستان، چین اور آسٹریلیا کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ درخت تقریباً سارا سال ہرا بھرا رہتا ہے۔ اونچائی 7 سے 12 میٹر تک ہوتی ہے۔ سایہ دار ہے۔ پھول ہلکی خوشبو رکھتا ہے۔ پتے ہرے رنگ کے اور 50 سنٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ لکڑی مضبوط اور قابل استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "Mojibake"@ur . "برگد جسے عرف عام میں بوہڑ بھی کہا جاتا ہے ایک گھنا سایہ دار درخت ہوتا ہے جس کی عمر ایک ہزار سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ کسی زمانے میں بھارت اور پاکستان میں یہ درخت سڑکوں اور شاہراہوں کے کناروں پر عام تھا مگر اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسے دیہات کا مرکزی درخت بھی کہا جاتا تھا جس کے نیچے چوپالیں لگائی جاتی تھیں مگر یہ ثقافت اب جدید طرزِ زندگی مثلاً ٹیلیویژن کی وجہ سے تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ برگد کا درخت جب ایک خاص عمر سے بڑا ہو جائے تو اس کی شاخیں سے ریشے جھک کر زمین میں مل جاتی ہیں اور درخت کی چوڑائی زیادہ ہو جاتی ہے اسے ریش برگد (برگد کی داڑھی) کہا جاتا ہے۔ برگد کے پتوں یا نرم شاخوں سے دودھیا رنگ کا گاڑھا محلول نکلتا ہے جسے برگد کا دودھ یا شیرِ برگد کہتے ہیں۔ یہ جسم پر لگ جائے تو سیاہ نشان بناتا ہے۔ اگر تھوڑی دیر ہوا میں رہے تو ربڑ کی طرح جم جاتا ہے۔ اس کے پتے سبز، پھل اور ریشِ برگد سرخی مائل ہو سکتے ہیں۔ پھل سرخ ہو تو مائل بہ شیرینی ہوتا ہے"@ur . "ہنری پرین (Henri Pirenne) مشہور مغربی مورخ ہے۔ وہ 1862 میں بلجیم میں پیدا ہوا اور 1935میں وفات پائی۔ جرمنی نے بلجیم پر قبضہ کیا تو وہاں وہ تاریخ کا پروفیسر تھا۔ اس نے جر من نقطۂ نظر سے تاریخ پڑھانے سے انکار کردیا ۔چنانچہ جرمنوں نے اس کو جیل میں ڈال دیا ۔ وہ 1916 سے 1918 تک جیل میں رہا۔ جیل خانہ میں اس کو مطالعہ کے لیے کتب حاصل نہ تھیں۔ اس نے محض یادداشت سےایک کتاب، تاریخ یورپ (History of Europe) لکھی۔ یہ کتاب اصلا جرمن زبان میں تھی، پھر اس کا انگریزی میں ترجمہ ہوا۔اب وہ یورپ میں داخل نصاب ہے۔ کتاب کے دیباچہ میں مصنف نے معذرت خواہانہ انداز میں لکھا ہے کہ حوالہ کی کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنی یہ کتاب محض یا دداشت سے لکھ رہاہوں۔ تاریخ کے موضوع پر یادداشت سے لکھنے کا طریقہ صحیح نہیں۔ مگر جیل خانہ کی زندگی میں میرے لیے اس کے سوا کوئی دوسری صورت بھی نہیں۔ اصل چیز وقت کو مارنا ہے، اور وقت کو یہ موقع نہیں دینا ہے کہ وہ خود آدمی کو مار ڈالے: (The essential thing is to kill time and not allow oneself to be killed by it (p. "@ur . "جاپانی زبان ، جاپان کے ملک کی زبان ہے اور اسے 13 کروڑ جاپانی افراد استعمال کرتے ہیں۔ اس زبان کی تحریر کے محارف تین مختلف اقسام کے حروف پر مشتمل ہوتے ہیں؛ اول ۔ کانجی حروف جو کہ چین کی زبان سے ليے گئے ہیں اور یہ اصل میں اشکال پر انحصار کرنے والے حروف ہوتے ہیں، دوم - کانا حروف جو کہ آواز پر انحصار کرنے والے حروف ہیں اور دو اقسام میں تقسیم کیئے جاتے ہیں ، ہیرا گانا اور کاتا کانا۔"@ur . "جزائر ریوکیو کو نان سے ای شوتو بھی کہا جاتا ہے، یہ مغربی بحر الکاہل میں موجود جزائر کا ایک سلسلہ ہے جو کہ شرقی بحر چین (east china sea) کی مشرقی حدود کے ساتھ شمالاً جاپان کے جزیرے کیوشو کے جنوب مغرب تک اور جنوباً تائیوان کی جانب بڑھ کر اس سے 120 کلو میٹر کی قربت تک پہنچتا ہے۔ یہ جزائر ہی ریوکیوئی زبانوں کا وطن ہیں جو کہ جاپانائی زبانوں (japonic languages) کے خاندان سے تعلق رکھنے والا زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہے۔"@ur . "ریوکیوئی زبانیں ان زبانوں کے اس خاندان سے تعلق رکھنے والی زبانیں کہی جاتی ہیں کہ جو جزائر ریوکیو میں رہنے والے استعمال کرتے ہیں؛ ان زبانوں کو جاپانی زبانوں کے بڑے خاندان جاپانائی زبانوں (japonic languages) میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ ان تمام زبانوں پر مشتمل خاندان ہے جن کو جاپانی مجموعہ الجزائر (japanese archipelago) کے علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔"@ur . "Logogram"@ur . "جاپانائی زبانیں (japonic languages) اصل میں اس مجموعہ الجزائر میں بولی جانی والی زبانوں پر مشتمل زبانوں کے خاندان کو کہا جاتا ہے جسے جاپانی مجموعہ الجزائر (japanese archipelago) کہتے ہیں۔ جاپانائی زبانوں کا یہ خاندان ریوکیوئی زبانوں اور جاپانی زبان پر مشتمل ہے اسی وجہ سے اس کو جاپانائی کے ساتھ ساتھ جاپانی-ریوکیوئی خاندان زبان بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "مقطع = syllable مقطعیہ = syllabary مقطعیات = syllabaries"@ur . "mulberry شہتوت یا توت جو ایک مشہور پھل ہے اس کے لیے دیکھیں: شہتوت (پھل) شہتوت یا توت کے درخت کے لیے دیکھیں: شہتوت (درخت)"@ur . "International Organization for Standardization بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت 200pxآئیسو کا شارہ250pxفہرست اراکیناختصار آئیسوقیام 23 فروری 1947طرز غیر سرکاری تنظیممقصد/مرکز توجہ بین الاقوامی معیاریتمراکز قیادت جنیوا، سویٹزرلینڈرکنیت 163 اراکیندفتری زبانیں انگریزی، فرانسیسی، اور روسیموقع حبالہ www. iso. org"@ur . "صوتیہ زبان (language) گفتیات (phonology) کی ایک بنیادی اکائی ہے۔ لسانیات (linguistics) میں صوتیہ کے بارے میں مختلف رائے ہیں کہ کسی زبان (language) کو صوتیہ کی بنیاد پر کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔"@ur . "شہتوت یا توت کا درخت ایشیاء بالخصوص جنوبی ایشیاء کا عمومی طور پر پایا جانے والا پھل دار درخت ہے۔"@ur . "شہتوت یا توت ایک مقبول عام میٹھا پھل ہے جو سیاہ، سرخ اور سفید رنگوں میں ملتا ہے۔ نہایت رسیلا ہوتا ہے۔"@ur . "جنوری[ترمیم]"@ur . "جنوری[ترمیم]"@ur . "بلندی سے مراد زمین کے کسی مقام کی سطح سمندر سے بلندی ہے۔ کسی بھی مقام کی بلندی معلوم کرنے کا بنیادی مقصد وہاں کی آب و ہوا کا اندازہ لگانا ہوتا ہے کیونکہ بلند مقامات عموما سرد ہوتے ہیں۔"@ur . "لندن ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست آرکنساس کی پوپ کاؤنٹی میں واقع ایک شہر ہے۔ 2000ء کی مردم شماری میں اس کی آبادی 925 تھی۔"@ur . "لابی (lobby) ایک انگریزی لفظ ہے جس کے معنی برآمدہ ۔یعنی وہ سائبان جس ک طرف ملحق کمروں کے دروازے کھلتے ہوں۔ مگر موجودہ زمانہ میں یہ لفظ ایک سیاسی اصطلاح بن گیا ہے۔ جس کا مفہوم ہے:پالیسی تبدیل کرانے کے لیے حکومت پر اثر انداز ہونا۔چوں کہ ابتدائی زمانہ میں اسمبلی کے ارکان سے ملاقات کرنے کے لیے اسمبلی کے برآمدے استعمال ہوتے تھے۔اسی لیے لابی کا لفظ دھیرے دھیرے اس مفہوم کے لیے سیاسی اصطلاح بن گیا۔ لابی کی سیاست کا آغاز ابتداءا انگلینڈ میں ہوا۔ اس کے بعد یہ امریکہ پہنچا۔امریکہ میں ہر چیز صنعت بن جاتی ہے۔چنانچہ یہ بھی ایک صنعت بن گیا۔ امریکہ میں باقاعدہ رجسٹرڈ کمپنیاں ہیں جو حکومتوں سے فیس لے کر یہ کام کرتی ہیں۔ لابی کی ضرورت چھوٹے ملکوں کو بھی ہوتی ہے اور بڑے ملکوں کو بھی۔ مثلا بنگلہ دیش ایک بہت چھوٹا ملک ہے مگر امریکہ میں اس کی لابی کرنے والی دوکمپنیاں موجود ہیں۔ ان کمپنیوں کا خاص مقصد بنگلہ دیش کی چائے کے لیے امریکہ میں اپنا مارکیٹ قائم رکھنا ہے۔ جاپان اپنی برآمدی مصنوعات کا 37 فیصد حصہ امریکہ بھیجتاہے،جنوبی کوریا 40 فیصد اور تائیوان 50 فیصد۔ اگر امریکہ کی قانون ساز اسمبلی یہ قانون پاس کردے کہ غیر ملکی مصنوعات امریکہ میں داخل نہیں ہونگی تو ان ملکوں کی اقتصادیات نہایت گہرے طور پر متاثر ہوں گی۔اس لیے یہ ممالک اس معاملہ میں بہت حساس رہتے ہیں۔ ان ممالک کے نمائندے امریکہ کے حکومتی حلقوں میں گھوم پھر کر پتہ کرتے ہیں کہ امریکی حکمراں اپنی درآمدی پالیسی میں کسی تبدیلی کی بات تو نہیں سوچ رہے ہیں اور اگر ان کو اس قسم کا کوئی اشارہ ملتاہے تو وہ فورا لابی کا عمل شروع کردیتے ہیں۔"@ur . "آٹو وکی براؤزر کیلیے یہ لغت تیار کی گئی ہے۔ اس میں تبدیلیاں صرف منتظمین کر سکتے ہیں۔ نئے الفاظ کیلیے آراء دینے کیلیے منصوبہ:AutoWikiBrowser/Typos/آراء کے صفحہ پر جائیں۔ کسی لفظ کو اس فہرست سے ہٹانے یا اس میں ترمیم کی درخواست کیلیے اس کی سطر کو تبادلۂ خیال کے صفحہ پر اپنے پیغام کے ساتھ نقل کر دیں۔"@ur . "جب کسی دھاتی سطح پر مناسب تعدد (frequency) کی شعاعیں ڈالی جاتی ہیں تو دھات سے برقیے خارج ہونے لگتے ہیں۔ دھات پر مناسب روشنی کے پڑنے پر الیکٹران کا خارج ہونا اثر ضیائ برق (photoelectric effect) کہلاتا ہے اور خارج ہونے والے برقیے یا الیکٹرون فوٹو الیکٹرون (photo electrons) کہلاتے ہیں۔ اثر ضیائ برق کے لیئے ضروری ہے کہ روشنی کا تعدد (فریکوینسی) ایک خاص حد سے زیادہ ہو۔ اس حد یا نقطہ آغاز کو آغازی تعدد (threshold frequency) کہتے ہیں۔ مختلف دھاتوں کے لیئے آغازی تعدد (threshold frequency) مختلف ہوتا ہے۔بیشتر دھاتیں نظر آنے والی روشنی یا بالائے بنفشی شعاعوں کے پڑنے پر الیکٹران خارج کرتی ہیں جبکہ سیزیم caesium زیریں سرخ شعاعوں سے بھی الیکٹران خارج کر سکتا ہے۔ اگر روشنی کا تعدد (frequency) آغازی تعدد (threshold frequency) سے کم ہو تو روشنی خواہ کتنی ہی تیز کیوں نہ ہو کوئی الیکٹران خارج نہیں ہوتا۔ اسکے برعکس آغازی تعدد (threshold frequency) سے زیادہ تعدد (frequency) رکھنے والی روشنی کی نہایت کمزور شعاع بھی الیکٹران خارج کر سکتی ہے یعنی اثر ضیائ برق (photoelectric effect) شروع کر سکتی ہے۔ اور اگر ایسی روشنی کی شدت اور بھی تیز ہو جائے تو خارج ہونے والے الیکٹران کی تعداد بھی بڑھ جائے گی (یعنی کرنٹ بڑھ جائے گا۔) اگر روشنی کا تعدد (frequency) آغازی تعدد (threshold frequency) سے بڑھتا چلا جائے تو خارج ہونے والے الیکٹران کی حرکی توانائ بڑھتی چلی جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ آغازی تعدد threshold frequency کے اوپر اگر روشنی کی شدت بڑھایں تو کرنٹ میں اضافہ ہوتا ہے اور اگر روشنی کی فریکوئنسی بڑھایں تو خارج شدہ الیکٹران کی وولٹیج (voltage) میں اضافہ ہوتاہے۔ روشنی پڑنے پر فوٹو الیکٹران کا اخراج فوراً ہوتا ہے۔ اگر روشنی کو صرف ایک موج یا لہر مان لیا جائے تو اثر ضیائ برق (photoelectric effect) کی سائینسی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔ آئین سٹائین کو معلوم تھا کہ جب روشنی کسی ایسے الیکٹروسکوپ پر پڑتی ہے جس پر منفی (negative) چارج ہو اور اس پر ایک دھاتی پلیٹ رکھی ہوئی ہو تو الیکٹروسکوپ ڈسچارج ہو جاتا ہے (یعنی اسکی دونوں پتیاں جو چارج کرنے پر جدا ہو گئیں تھیں، وہ مل جاتی ہیں)۔ الیکٹروسکوپ پر اگر زنک کا ٹکڑا رکھا ہو تو وہ روشنی پڑنے پر تیزی سے ڈسچارج ہوتا ہے، لیکن اگر ایلومینیئم یا تانبے کا ٹکڑا رکھا جائے تو وہ آہستہ آہستہ ڈسچارج ہوتا ہے۔ اگر الیکٹروسکوپ اور روشنی کے ماخذ کے درمیان ایک شیشے کی چادر رکھ دی جائے (جو الٹراوائیلیٹ شعاعوں کو روک لیتی ہے) تو الیکٹروسکوپ ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اسی طرح مثبت (positive) طور پر برقایا ہوا الیکٹروسکوپ بھی روشنی پڑنے پر ڈسچارج نہیں ہوتا۔ اس سے پتہ چلتا تھا کہ روشنی پڑنے پر زنک کے ٹکڑے سے کچھ الیکٹرون خارج ہو کر ہوا میں چلے جاتے ہیں۔ آئن اسٹائن نے1905 میں روشنی کو ذرات قرار دیتے ہوئے اس عمل کی کامیاب سائینسی وضاحت کی اور1921 میں طبیعیات کا نوبل انعام حاصل کیا۔"@ur . "سرکہ ایک تیزابی مادہ ہوتا ہے جو عام طور پر ایتھنول (شراب) یا کی تبخیر سے تیار کیا جاتا ہے۔ اسے آپ شراب کی اگلی شکل کہہ سکتے ہیں۔ انگور، گنا، جامن، سیب وغیرہ میں سے کسی کو برتن میں رکھ کر دھوپ میں رکھ کر بھی تیار ہو سکتا ہے جس میں اصل میں پھل سڑ کر سرکہ بنتا ہے۔ طبِ اسلامی، چینی طب وغیرہ میں فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔ بعض احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے اس کے فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔ یہ مسامات میں آسانی سے نفوذ کرتا ہے اس لیے بعض ادویہ کو سرکہ میں ملا کر دیا جاتا ہے۔"@ur . "عصوی عضلی لحمومہ (rhabdomyosarcoma) اصل میں سرطان کی ایک قسم سے تعلق رکھنے والا مرض ہے جسے لمحمومہ (sarcoma) کہا جاتا ہے اسی وجہ سے اس کے نام کے آخر میں لحمومہ کی شناخت درج کی جاتی ہے؛ مزید یہ کہ چونکہ اس سرطان (لحمومہ) کے سلفی (progenitor) خلیات ، ڈھانچی عضلات (skeletal muscles) سے پیدا ہوئے تسلیم کیے جاتے ہیں اسی عضلاتی سلفی ہونے کی وجہ سے اس کے نام میں عضلات سے عضلی (myo) کا لفظ بھی آتا ہے ، یہ خلیات اپنے اختبارِ خردبینی پر عصا نما محسوس ہوا کرتے ہیں جو اس سرطان کے نام میں عصوی (rhabdo) کا لفظ اختیار کرنے کا سبب پیدا کرتے ہیں۔"@ur . "اس صفحے پر انسانی زبانوں کو متعدد لسانیاتی گروہوں میں تقسم کر کہ ان کی فہرستوں اور مزید تفصیل کی جانب روابط دیئے گئے ہیں۔ لسانی فہرست بلحاظ نام ا - ب - پ - ت - ٹ - ث - ج - چ - ح - خ - د - ڈ - ذ - ر - ڑ - ز - ژ - س - ش ص - ض - ط - ظ - ع - غ - ف - ق - ک - گ - ل - م - ن - و - ی - ے لسانی فہرست بلحاظ تعداد مکلمین لسانی فہرست بلحاظ واطن مکلمین لسانی فہرست بلحاظ خاندانہائے زبان جالبین پر مستعمل زبانیں لسانی فہرست بلحاظ نظام تحریر لسانی فہرست بلحاظ خاندان لسانی فہرست بلحاظ تقدم زمانی (تاریخی) لسانی فہرست بلحاظ معدومیت لسانی فہرست برائے ساختہ زبانیں"@ur . "تلی : ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں ایک عضو ہے جو ان کے مدافعتی نظام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انسانی جسم میں یہ معدہ کے قریب پایا جاتا ہے۔"@ur . "نگکی. ضلع ایبٹ آباد کاایک گاؤں ہے. جوکہ شہرکے مشرق میں واقع ہے. ایبٹ آباد شہر سے ملا ہواہے. یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے. سربن پہاڑی اسی گاؤں میں واقع ہے جس میںراجہ ججق"@ur . "عَنفَہ (turbine) ایک دواری محرکیہ ہوتا ہے جو کہ پانی (یا کوئی اور سیال) یا ہوا کو استعمال کرتے ہوئے اپنی توانائی اخذ کرتا ہے۔ claude burdin نے اس اصطلاح turbine کو سب سے پہلے استعمال کیا تھا۔ اردو میں اس کا متبادل عنف سے بنایا جاتا ہے جس کے معنی قوی ، شدت اور تندخوئی کے آتے ہیں اور عربی زبان کا یہ لفظ اردو لغات میں بھی پایا جاتا ہے، اس کی جمع عنفات کی جاتی ہے۔ بعض لغات میں اسے turbine کا متبادل چرخاب (یعنی آبی چرخہ) بھی آتا ہے جو کہ اپنے مفہوم میں آب تک محدود ہونے کی وجہ سے ہمیشہ turbine کا درست متبادل نہیں بن پاتا۔"@ur . "42pxرائے شماری 25 جولائی 2009 کو شروع ہو کر 10 اگست 2009 کو ختم ہوئی۔ یہ صفحہ اس رائے شماری کے نتائج کا ریکارڈ ہے اور محفوظ کردیا گیا ہے۔ منتظمین سے بھی گذارش ہے کہ برائے مہربانی اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ انگریزی ترجمہ سفارتخانہ پر دیکھیں یہ صفحہ مقالات پر بین الوکی روابط کی ترتیب طے کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس بات پر تو سب لوگ اتفاق کریں گے کہ ان روابط کو ایک معین ترتیب میں ہونا چاہیے، نہ کہ بے ترتیب۔ ترتیب دینے کے لیے مختلف زبانوں کے وکیپیڈیا مختلف قواعد استعمال کرتے ہیں۔ اردو وکیپیڈیا پر ان روابط کی ترتیب کے لیے بھی ہمارے پاس مختلف تجاویز ہیں۔ رائے شماری کے بعد جو تجویز طے ہوگی اس نافذالعمل کردیا جائے گا۔ وکیپیڈیا خود کسی بھی ترتیب کو نافذ نہیں کرتا۔ جب بھی آپکو بین الوکی روابط ترتیب میں نظر آتے ہیں تو کسی روبہ (Bot) نے انھیں ترتیب دیا ہوتا ہے۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک تجویز پر {{سانچہ:تائید}} کے ذریعے اپنا ووٹ دیں۔"@ur . "پریٹو مبدا (جسے 80-20 قاعدہ بھی کہے ہیں) بیان کرتا ہے کہ، \"بہت سے واقعات کے لیے، 80% نتائج کا ماخذ 20% اسباب ہوتے ہیں\"۔ کاروباری عالم جوزف جوران نے یہ مبدا اطالوی ماہر معاشیات ولفریڈو پاریٹو کے نام پر پیش کیا، جس نے یہ مشاہدہ بیان کیا تھا کہ اطالیہ کی 80% اراضی کی ملکیت آبادی کے 20% افراد کے پاس ہے۔ کاروبار میں یہ اٹکل عام ہے، مثلاً، \"80% فروخت کا باعث آپ کے گاہکوں کے 20% ہیں\"۔ ریاضیاتی طور پر، جب کوئی شئے کافی زیادہ حصہ داروں میں بٹی ہو، تو 50 اور 100 کے درمیان ایسا عدد k ضرور ہو گا، کہ k% شئے کا حصہ حصہ داروں کے پاس آئے گا۔ عدد k چلے گا 50 سے (جب توزیع یکساں ہو) قریباً 100 تک (جب حصہ داروں کی قلیل تعداد قریباً تمام وسائل پر قابض ہوں)۔ ریاضیاتی نکتہ سے عدد 80 کوئی خاص نہیں، مگر حقیقی دنیاوی نظامات میں یہ اس نایکساں توزیع کے خطہ میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "Naib Nazim deputy mayor of a Pakistani city شہری انتظامیہ کے نائب ناظم (ڈپٹی مئیر)۔"@ur . "کڈپہ ضلع (Kadapa District) ، آندھراپردیش کے 23 اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ رائل سیما علاقے میں ہے۔ اس کا صدرمقام شہر کڈپہ ہے۔ اس ضلع کی آبادی 2001 مردم شماری کے حساب سے 2,601,797 ہے۔ http://www. censusindiamaps. net/page/India_WhizMap/IndiaMap. htm اس ضلع میں 3 ریونیو ڈیویژن اور 51 منڈل ہیں۔ آندھرا پردیش کے موجودہ وزیر اعلیٰ وائی۔یس۔راجسیکھر ریڈی اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "پرندی ہجرت : (Bird migration) بلہٰذ موسم، پرندوں کے چند اسپیسیز کے ترتیب وارانہ نقل مقام کو پرندی ہجرت کہہ سکتے ہیں۔ اور یہ ہجرت سال میں ایک ہی مرتبہ کی جاتی ہے۔"@ur . "Circadian rhythm"@ur . "طبیعیات (physics) میں اثر کومپٹن (Compton effect یا Compton scattering) سے مراد کسی فوٹون کا کسی الیکٹرون سے ٹکرا کر اپنی کچھ توانائی الیکٹرون کو منتقل کر دینا ہے۔ جبایکس شعاع یا گاما شعاع کا فوٹون کسی الیکٹرون سے ٹکراتا ہے تو اپنی کچھ توانائ کھو دیتا ہے جبکہ الیکٹرون اتنی ہی توانائی حاصل کر لیتا ہے۔ یعنی اس ٹکر کے نتیجے میں ایکس ریز یا گاما ریز کا تعدد کم ہو جاتا ہے۔ اسے یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اس ٹکر کے نتیجے میں ایکس ریز یا گاما ریز کا طول موج بڑھ جاتا ہے کیونکہ تعدد اور طول موج ایک دوسرے کے بالعکس متناسب ہوتے ہیں۔ ایکس ریز یا گاما ریز کے فوٹون کی توانائ میں کمی کے باعث یہ ٹکر ایک inelastic scattering ہوتی ہے۔ گریفائیٹ میں کچھ الیکٹرون نہایت کمزور گرفت (bond) سے اپنے مرکزے (nucleus) سے بندھے ہوتے ہیں یعنی تقریباً آزاد ہوتے ہیں۔ آرتھر کومپٹن کو یہ معلوم تھا کہ جب ایکس ریز گریفائیٹ سے ٹکرا کر منعکس ہوتی ہیں تو انکی فریکوئینسی (اور توانائی) کچھ کم ہو جاتی ہے۔ یہ انعکاس نور کے قوانین کے خلاف تھا۔ اگر روشنی اور دیگر برقناطیسی امواج کو صرف ایک موج (لہر) مان لیا جائے تو اس امر کی سایئنسی وضاحت ممکن نہیں ہے۔ 1923 میں آرتھر ہولی کومپٹن نے پلانک کے مفروضے کے تحت روشنی کو لہر کی بجائے ذرات (photons) سمجھتے ہوئے اس امر کی کامیاب سایئنسی وضاحت کی اور 1927 میں طبیعیات کا نوبل انعام حاصل کیا۔ جب نظر آنے والی روشنی کے فوٹون جیسا ایک کم توانائ کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو اثر ضیائ برقphotoelectric effect کا عمل نمایاں ہوتا ہے۔ اس عمل میں فوٹون مکمل طور پر غائب ہو جاتا ہے۔ جب اس سے زیادہ توانائ کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو اثر کومپٹن عمل میں آتا ہے جس میں تصادم کے بعد فوٹون کی سمت بدل جاتی ہے اور اسکی توانائ کم ہونے کی وجہ سے اسکی فریکوئنسی کم ہو جاتی ہے یعنی اسکا طول موج بڑھ جاتا ہے۔ تصادم کے نتیجے میں الیکٹران بھی اپنی جگہ سے ہل جاتا ہے اور ایک سمت میں حرکت شروع کر دیتا ہے یعنی اب اس میں حرکی توانائ آ جاتی ہے۔الیکٹرون کی یہ حاصل کردہ توانائ فوٹون کی کم شدہ توانائ کے برابر ہوتی ہے۔ تصادم کے بعد فوٹون کا زاویہ جتنا زیادہ بڑا ہو گا اتنی ہی زیادہ اسکی فریکوئنسی میں کمی ہو گی۔ تصادم سے پہلے اور بعد فوٹون اور الیکٹرون کی کل توانائ چارج اور مومنٹم برقرار رہتا ہے یعنی یہ تصادم لچکدار ہوتا ہے۔ جب بہت زیادہ توانائ کا فوٹون کسی مادے سے ٹکراتا ہے تو جوڑے کی پیدائش pair production کا عمل وجود میں آتا ہے جس میں فوٹون فنا ہو جاتا ہے اور ایک الیکٹرون اور پوزیٹرون کا جوڑا وجود میں آ تا ہے۔ اتنی زیادہ توانائ یعنی 1.023MeV صرف گاما ریز کے فوٹون میں ہی ہوتی ہے۔ اثر کومپٹن Compton effect اور اثر ضیائ برق Photoelectric effect نے طبیعیات دانوں کو یہ ثبوت فراہم کیا کہ روشنی کی نوعیت ذراتی quantum ہوتی ہے۔"@ur . "یہ لفظ طلوع کے ضد کی اصطلاح ہے۔ اور عام طور پر سورج کے غروب ہونے پر استعمال ہوتا ہے۔ غروب آفتاب، روز مرہ کا عمل ہے، جو زمین کی محوری گردش کی وجہ سے پیش آتاہے۔"@ur . "درخت ایسے نباتات ہیں جن کا عموماً ایک بڑا تنا ہو جو اوپر جا کر شاخوں میں تقسیم ہو جائے۔ ان شاخوں پر پتے، پھول اور پھل ہوتے ہیں۔ کچھ ماہرین درخت کے لیے ایک کم سے کم اونچائی بھی ضروری سمجھتے ہیں جو 3 سے 6 میٹر تک ہے۔ درخت زمین پر زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف جانوروں بشمول انسانوں کی غذا بنتے ہیں بلکہ زمین پر آکسیجن کا تناسب بگڑنے نہیں دیتے۔دن کے وقت درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ رات کو یہ عمل الٹ جاتا ہے۔ دنیا کے ایک تہائی درخت آرکٹک دائرہ میں واقع ہیں۔ جب سردی کا موسم شمالی نصف کرہ میں ختم ہوتا ہے تو ادھر درختوں پر پتے آ جاتے ہیں اور یکایک لاکھوں درخت آکسیجن پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہار کے موسم میں زمین پر آکسیجن کا تناسب قدرے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درخت سیلاب سے بچاؤ کرتے ہیں۔ ایک نظریہ کے مطابق درخت ہی ہیں جو لاکھوں سالوں کے عمل کے بعد کوئلہ میں تبدیل ہوئے اور اب توانائی کا وسیلہ ہیں۔ بعض درخت کچھ مذاہب میں مقدس بھی ہوتے ہیں۔ اکثر درخت کسی نہ کسی بیماری کے علاج میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ادویہ کے لیے ان کی چھال، پتے، بیج، پھول اور پھل سب استعمال ہوتے ہیں۔ بعض درختوں کی عمریں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے درخت اس وقت زمین پر موجود ہیں جن کی عمر تقریباً پانچ ہزار سال ہے۔ مثلاً لبنان میں چیڑ کے درخت۔ ایسے بے شمار درخت جو ہزاروں سال کی عمر رکھتے تھے، انہیں یورپی اقوام نے براعظم امریکہ پر قبضہ کے دوران کاٹ کر استعمال کر لیا مگر اب بھی ایسے درخت موجود ہیں جن کی عمر ہزاروں سال ہے۔"@ur . "یہ لفظ غروب کے ضد کی اصطلاح ہے۔ اور عام طور پر سورج کے طلوع ہونے پر استعمال ہوتا ہے۔ طلوع آفتاب، روز مرہ کا عمل ہے، جو زمین کی محوری گردش کی وجہ سے پیش آتاہے۔"@ur . "پیغام ایک فلم ہے جو ہالی وڈ فلم پروڈیوسر۔’ہیلووین فلمز‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر مصطفیٰ العقاد (جن کا تعلق پہلے شام سے تھا) نے بنائی۔ پیغام اسلام کے ابتدائی ایام کے بارے میں بنائی گئی تھی۔ اسے 1976 میں ریلیز کیا گیا۔ اس میں اینتھونی کوئن نے پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت ابو طالب کا کردار ادا کیا تھا۔العقاد کے لیے اس فلم کی شوٹنگ ایک بہت بڑا چیلنج تھا، اس میں دیکھنے والوں کو نہ ہی مرکزی کردار کو دیکھنا تھا اور نہ ہی اس کی آواز سننا تھی، کیونکہ اسلام میں نبی کی تصویر بنانا منع ہے۔"@ur . "لائن آف دی ڈیزرٹ ایک فلم ہے جو ہالی وڈ فلم پروڈیوسر۔’ہیلووین فلمز‘ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر مصطفیٰ العقاد (جن کا تعلق پہلے شام سے تھا) نے بنائی۔ اس فلم کے لیے سرمایہ لیبیاء کی معمر القذافی کی حکومت نے مہیا کیا تھا۔ فلم کی کہانی لیبیاء کے مجاہدِ حریت عمر مختار کی ان کوششوں کے اردگرد گھومتی ہے جو لیبیاء کو اطالیہ کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کرانے کے لیے تھیں۔ یہ فلم چونکہ اس سلوک کو بھی دکھاتی ہے جو اطالوی افواج نے لیبیاء میں روا رکھا تھا اور اس ظلم و ستم پر روشنی ڈالتی ہے جو معصوم شہریوں پر اطالوی فوج نے روا رکھا تھا اس لیے اس فلم پر 1982ء میں اطالیہ (اٹلی) میں پابندی لگا دی گئی۔ مگر 11 جون 2009ء کو اطالیہ کے ایک چینل نے حکومت کی ہدایت پر اس فلم کو نشر کیا جب معمر القذافی اطالیہ کے دورے پر تھے۔"@ur . "مدنپلی : (మదనపల్లె) بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کےضلع چتور میں ایک اہم شہر اور بلدیہ ہے۔ اس کی آبادی 2001مردم شماری کےمطابق 190512 ہے۔ یہ شہر ، بنگلور اور تروپتی شہروں کےدرمیان ہے۔ بنگلور سےاس کا فاصلہ 120 کلو میٹر ہے۔ یہ شہرتاریخی اور تہذیبی نظریہ سےکافی اہم مانا جاتا ہے۔"@ur . "معمر القذافی (پدائش 7 جون 1942ء، وفات 20 اکتوبر 2011ء) جنہیں کرنل قذافی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، 1969ء سے 2011ء تک لیبیا کے رہنماء تھے۔ وہ 7 جون 1942ء کو پیدا ہوئے۔ 1979ء کے بعد سے اگرچہ ان کے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہیں مگر اصلاً وہی لیبیاء کے سب سے بڑے رہنماء ہیں جن کو حکومت میں سب سے زیادہ عمل دخل حاصل ہے۔ وہ ریاستہائے متحدہ افریقہ بنانے کے بڑے حامی ہیں۔ حال ہی میں انہیں افریقی اتحاد ، جس میں 53 افریقی ممالک شامل ہیں ، کا صدر نشین (چئیرمین) چنا گیا ہے۔ 2011ء میں نیٹو اور قبائلی باغیوں نے قذافی کے خلاف جنگ شروع کر دی۔ 20 اکتوبر 2011ء کو اپنے آبائی شہر سرت میں حملہ آوروں کا مقابلہ کرتے ہوئے قذافی شہید ہو گیا۔"@ur . "ضد سامیت ، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہودیت پرستی یا سامیت کے مقابل اصطلاح ہے اسے انگریزی میں anti-semitism کہا جاتا ہے اور مراد اس سے یوں لی جاتی ہے کہ صیہونیت سے عداوت رکھنا اور یا صیہونیت کے لفظ کی جگہ یہودی لفظ بھی اختیار کیا جاتا ہے کہ یہودیوں سے تعصب برتنا یا عداوت رکھنا ، ضد سامیت کہلاتا ہے۔ اب اس اصطلاح میں متعدد اطلاقی اور تعریفی ابہام کے ساتھ ایک ابہام تو یہ ہے کہ لفظ سامیت اختیار کیا جاتا ہے اور مراد اس سے عموماً (بلکہ کلیتاً) لی جاتی ہے یہودیوں کی جبکہ لفظ سامی سے مراد لسانی اور جغرافیائی طور پر صرف یہودی نہیں ہوتے۔ ضد سامیت کی اصطلاح بہت وسیع احاطہ رکھتی ہے اور اس میں یہودی (یا یہودیوں یا صیہونیوں) کے بارے میں متعصب بات کرنا یا ان پر (غیرسرکاری یا سرکاری) افراد یا ادراروں کی جانب سے حملہ کرنا سے لیکر ضد صیہونیت (anti-zionism)) کو بھی ضد سامیت سے مماثل قرار دیا جاسکتا ہے، ضد سامیت کے مخالف جورجو نیپولیتانو کے بقول ؛ ضدسامیت سے انکار، خواہ یہ ضد صیہونیت کے روپ میں کیوں نا ہو۔ اس ضد سامیت کے زمرے میں جیسا کہ اوپر بیان ہوا سامی سے مراد مبہم طور پر صرف یہودیوں سے لی جاتی ہے اور نہایت دلچسپ طور پر اس میں عالم اسلام کے خلاف پوپ اوربان دوم (urban II) کے اعلان یلغار اور قتل و غارت گری کے صلیبی جنگوں کے سلسلے کی پہلی صلیبی جنگ سمیت 1290ء میں برطانیہ سے یہودی خروج ، 1492ء میں مسلم اندلس کے خاتمے مرسوم الحمراء (alhambra decree) پر مسلمانوں / یہودیوں کا اندلس سے اخراج اور پھر اس کے بعد (مسلمانوں اور یہودیوں کو بلاتفریق ہدف بنانے والے) ہسپانوی احتساب ، استرداد میں کردار ادا کرتے رہنے کے بعد مسلم اندلس کے خاتمے پر مزید پرتگال میں نا رہ سکنا اور 1497ء میں نکلنا اور متعدد قتال مدبرہ (pogroms) جن میں مرگ انبوہ (holocaust) بہت مشہور ہے؛ تمام ہی کو شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "“استقلال مارشی” یعنی ترانۂ آزادی ترکی کا قومی ترانہ ہے جو جمہوریہ ترکی کے قیام سے دو سال قبل 12 مارچ 1921ء کو ترک جنگ آزادی میں شریک افواج کے جذبات کو مہمیز دینے کے لیے عسکری نغمے اور بعد از قیامِ جمہوریہ قومی ترانے کی حیثیت سے باضابطہ طور پر اختیار کیا گیا۔ اس ترانے کے خالق ترکی کے شاعرِ اسلام محمد عاکف ارصوی ہیں جبکہ اس کی مروجہ دھن عثمانی ذکی اونگور نے تیار کی ہے۔ استقلال مارشی اس وقت تحریر کیا گیا جب جنگ عظیم اول کے بعد ملک پر بیرونی قوتیں قابض تھیں اور مصطفی کمال کی قیادت میں ملکی فوجیں اُن سے نبرد آزما تھیں ۔ قومی ترانے کے انتخاب کے لیے جب ملک بھر میں ایک مقابلہ کرایا گیا جس میں کل 724 شعراء نے میں حصہ لیا ۔ ان ترانوں میں ایک سے بڑھ کر ایک شاندار ترانے موجود تھے لیکن قومی کمیٹی کو جو مطلوب تھا وہ ترانہ نہ مل سکا۔ اُس وقت کے ترک وزیر تعلیم حمد اللہ صبحی نے دیکھا کہ محمد عاکف نے اس مقابلے میں حصہ نہیں لیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں عاکف سے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ وہ نہ مقابلے میں حصہ لینا پسند کرتے ہیں اور نہ 500 لیرا کا وہ انعام حاصل کرنا چاہتے ہیں جو جیتنے والے کے لیے رکھا گیا تھا۔ انہیں بڑی مشکل سے ترانہ لکھنے پر آمادہ کیا گیا اور جب یکم مارچ 1921ء کو حمد اللہ صبحی نے یہ ترانہ مجلس کبیر ملی کے اجلاس میں پڑھ کر سنایا تو اراکین مجلس پر ایک جوش اور کیف طاری ہو گیا اور کمیٹی نے رائے دی کہ اب دوسرے ترانے سنے بغیر عاکف کے ترانے کو منتخب کر لیا جائے اور 12 مارچ 1921ء کو باضابطہ طور پر استقلال مارشی ترکی کا قومی ترانہ قرار دیا گیا۔ یہ ترانہ اور محمد عاکف کی تصویر 1983ء سے 1989ء تک رائج 100 ترک لیرا کے بینک نوٹ پر موجود تھی۔ ترانہ سرکاری و عسکری تقاریب، قومی نمائشوں، کھیلوں کے مواقع اور اسکولوں میں پڑھا جاتا ہے جہاں 10 بندوں پر مشتمل اس ترانے کے اولین دو بند ہی گائے جاتے ہیں۔ عاکف کے جذبات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں سے سخت ضرورت کے باوجود 500 لیرا کی انعامی رقم وصول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا جاتا ہے کہ یہ رقم انہوں نے ترک فوج کو ہدیہ کر دی تھی۔ انہوں نے اس ترانے کو اپنے مجموعۂ کلام “صفحات” میں بھی شایع نہیں کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ میری نہیں بلکہ پورے ملک کی ملکیت ہے۔ عاکف کے مجموعۂ کلام میں یہ ترانہ ان کے انتقال کے بعد ہی شامل ہوا۔ عاکف نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ” اللہ اب اس ملت کے لیے پھر ترانۂ آزادی نہ لکھوائے! ہاں، نہ لکھوائے! اللہ اب پھر اس مملکت کو اور اس کی آزادی کو خطرے میں نہ ڈالے کہ وہ پھر ایک ترانۂ آزادی لکھنے پر مجبور ہو “ استقلال مارشی کی پہلی دھن علی رفعت چغتائی نے ترتیب دی جو 1924ء سے 1930ء تک برقرار رہی ۔ یہ دھن 24 دھنوں میں سے منتخب کی گئی تھی جس پر علی رفعت کو بھی 500 لیرا انعام دیا گیا۔ تاہم 1930ء میں شفیع ذکی اونگور کی بنائی ہوئی دھن اختیار کی گئی جو آج بھی رائج ہے۔ زبان کی چاشنی اور حسن بیان کے علاوہ جوش و جذبات کے لحاظ سے دنیا میں کم ترانے ہوں گے جو ترکی کے قومی ترانے کا مقابلہ کر سکیں ۔ 1928ء میں جب ترکی کو ایک سیکولر ریاست قرار دیا گیا تو لادینی نظام کے حامی عناصر نے ترانے پر سخت اعتراضات کیے اور اس کو بدلنا چاہا کیونکہ اس میں اسلامی جذبات نمایاں تھے لیکن اس ترانے کی غیر معمولی مقبولیت کے باعث یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی اور یوں استقلال مارشی آج بھی ترکی کا قومی ترانہ ہے۔"@ur . "محمد زکریا امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر عربی خطاط ہیں۔ آپ 1942ء میں وینچورا، کیلیفورنیا میں پیدا ہوئے۔ وہ 2001ء میں عید الفطرکے موقع پر شایع ہونے والے امریکہ کے ڈاک ٹکٹ پر \"عید مبارک\" کی خطاطی کی وجہ سے زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ کیلیفورنیا میں پلنے بڑھنے والے زکریا نے اپنے پیشہ ورانہ دور کا آغاز ایک ہوائی مہندس (ایرو اسپیس انجینئر) کی حیثیت سے کیا۔ جس کے دوران مراکش کے ایک دورے نے ان کی زندگی کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا۔ وہ مراکش کی ثقافت، مذہب اور زبان سے حد درجہ متاثر ہوئے اور بعد ازاں انہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور بالآخر اسلام قبول کر لیا۔ لیکن عربی خطاطی کے ساتھ ان کا لگاؤ اس سے کہیں پہلے شروع ہوا تھا، جب لڑکپن کے ایام میں انہوں نے سانتا مونیکا میں ایک ارمنی قالین ساز کی دکان پر عربی خطاطی پہلی بار دیکھی تھی اور اس کا حسن ان کے دل میں گھر کر گیا۔ بعد ازاں انہوں نے مصر، الجزائر اور ترکی کا دورہ کیا اور اسلامی خطاطی کا فن سیکھا۔ 1984ء میں امریکہ واپسی کے بعد واشنگٹن ڈی سی کی فریئر گیلری میں فنون اسلامیہ کے مہتمم نے انہیں ترکی واپس جانے اور استنبول میں فن خطاطی کے شہرت یافتہ ماہر حسن چلبی سے ایک سالہ تربیت حاصل کرنے کا مشورہ دیا، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ 1988ء میں استنبول میں منعقدہ تقریب میں حسن چلبی نے زکریا کو خطاطی میں ماہر قرار دیا اور انہیں خط ثلث اور خط نسخ میں فضیلت نامہ جاری کیا جو \"اجازت\" کہلاتا ہے۔ 1997ء میں محمد زکریا نے ایک اور ماہر ترک خطاط ڈاکٹر علی الپ ارسلان سے خط نستعلیق کی \"اجازت\" حاصل کی۔ آج، زکریا امریکہ میں اپنے فن خطاطی کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے شاگردوں کو خطاطی کی تربیت دے رہے ہیں۔ ان کے فن پاروں کی نمائش ملک بھر میں منعقد ہوتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں محمد زکریا کی خطاطی پی بی ایس کی دستاویزی فلم \"محمد:ایک نبی کی میراث\" میں دکھائی گئی۔"@ur . "سیدی علی رئیس ایک عثمانی امیر البحر تھے ۔ انہوں نے جنگ پریویزا میں ترک بحری بیڑے کے بائیں بازو کی قیادت کی تھی۔ بعد ازاں انہیں بحر ہند میں عثمانی بحریہ کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی 1554ء میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔ سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے مراۃ الممالک کی وجہ سے ہے جو انہوں نے ہندوستان سے استنبول واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ جہاز رانی اور فلکیات پر ان کی کتب مراۃ الکائنات اور کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، قطب نما کے استعمال، ستاروں، شمسی و قمری تقویم، ہوا اور سمندری روؤں کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف بندرگاہوں، ساحلی علاقوں اور جزائر کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب اردو اور انگریزی کے علاوہ عربی، فارسی، فرانسیسی، اطالوی، جرمن، یونانی اور روسی زبان میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ جنوری 1563ء میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔"@ur . "بُرقَع : (Burqa) اسلامی تہذیب میں خواتین کا بیرونی پیراہن ہے۔ بالخصوص اس کا استعمال پردے کے روپ میں ہوتاہے۔ اس طرح کا پردہ دنیا کے تمام مسلم گروہوں میں پایا جاتا ہے۔ البتہ الگ الگ مقامات میں الگ الگ نام سے پردہ کا اہتمام ہورہا ہے۔ برقع، عرب ممالک اور بر صغیر میں استعمال عام ہے۔"@ur . "سابقہ رکن صوبائی اسمبلی پنجاب مسلم لیگ ن۔ خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہوئیں۔ جولائی 2009 میں ایک خاتون کا کریڈیٹ کارڈ چوری کرنے کے بعد اسی ہزار کی خریداری کا الزام ان پر لگا۔ پارٹی کی طرف سے تحقیقات کی روشنی میں ان کو قصوروار پایا گیا جس کے بعد ان سے استعفی طلب کر لیا گیا۔ شمائلہ رانا نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔ خود شمائلہ کا رانا موقف یہ تھا کہ وہ بالکل بے گناہ ہے۔ مگر جیو ٹی وی نے بعد میں ایسی فوٹیج بھی نشر کی جس میں شمائلہ رانا بنک کو زائرہ ملک بن کر ٹیلیفون کرتی ہیں اور کریڈٹ کارڈ کا بیلینس لینے کی کوشش کرتی ہیں۔"@ur . "قیصری وسطی اناطولیہ، ترکی کا ایک بڑا صنعتی شہر ہے۔ یہ قیصری صوبہ کا دارالحکومت بھی ہے۔ قیصری پانچ شہری اضلاع پر مشتمل ہے جن میں خوجہ سنان اور ملک غازی مرکزی ہیں اور 2004ء سے حاجی لر، انجیسو اور طالاس بھی شامل ہیں۔ نئے اضلاع کی شمولیت سے شہر کی آبادی جو 2000ء میں 6 لاکھ 90 ہزار تھی اب بڑھ کر 8 لاکھ 95 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔"@ur . "ہندوستانی کلاسیکل رقص؛ سارے بھارت میں مشہور اور دنیا کے مختلف ممالک میں مقبول ہیں۔ 400 ق۔م۔ بھارتا منی نامی رشی نے ‘ناٹیہ شاسترا‘ (علم الرقص) نامی کتاب لکھی جس میں ان رقصوں کے بارے میں ترتیب وار معلومات دی گئیں۔"@ur . "مولانا وحیدالدین خان: پیدائش : یکم جنوری 1925 (اعظم گڑھ، اتر پردیش بھارت)،مدرسۃ الاصلاح اعظم گڑھ کے فارغ التحصیل عالم دین،کہنہ مشق مصنف،خطیب اورمفکر جواسلامی مرکز دہلی کے چیرمین،الرسالہ کے چیف ایڈیٹر ہیں۔اور1967-1974 تک الجمعیۃ ویکلی(دہلی) کے ایڈیٹر رہ چکے ہیں،اور جن کی بہت ساری دینی خدمات ہیں،سبھی مذاھب کے ماننے والے آپ کی تحریروں کا مطالعہ کرتے ہیں۔ خان صاحب، کم وبیش پانچ زبانیں جانتے ہیں،(اردو،ہندی،عربی،فارسی۔اور انگریزی) ان زبانوں میں لکھتے اور بیان بھی دیتے ہیں،ٹی وی چینلوں میں آپ کے پروگرام ریلیز ہوتے ہیں۔ مولانا وحیدالدین خان، عام طور پر دانشور فرقہ میں امن پسند مانے جاتے ہیں۔ ان کا مشن، مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا۔ اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرنا۔ مسلمانوں میں مدعو قوم (غیرمسلموں) کی ایذا وتکلیف پر یک طرفہ طور پرصبر اور اعراض کی تعلیم کو عام کرنا ہےجوکہ دعوت واشاعت دین کے لیے ضروری ہے۔ الرسالہ نامی ایک ماہنامہ جو اردو اور انگریزی زبان میں شائع کیا جاتا ہے۔الرسالہ (اردو) کا مقصد مسلمانوں کی اصلاح اور ذہنی تعمیر ہے، اور الرسالہ (انگریزی) کا خاص مقصد اسلام کی دعوت کو عام انسانوں تک پہنچانا ہے ، دور جدید میں الرسالہ کی تعمیری تحریک، پہلی اسلامی تحریک ہے جس نے مسلمانوں کو منفی کاروائیوں سے ہٹاکر مثبت تعمیر کی راہ پر ڈالنے کی کوششیں جاری رکھی ہوی ہیں۔ مولانا لکھتے ہیں کہ(1976 میں الرسالہ کے اجراء کے بعد سے جو کام میں کررہاہوں،اس کا ایک خاص پہلو یہ ہے کہ میں مسلمانوں کو یہ سبق دے رہاہوں،کہ وہ منفی سوچ سے اوپر اٹھیں اور مثبت سوچ کا طریقہ اختیار کریں) الرسالہ کا انگریزی ایڈیشن مولانا کی دختر محترمہ ڈاکٹر فریدہ خانمhttp://www. "@ur . "خارج حرارت تعامل[ترمیم] ایسا تعمل جس میں کیمیای عمل کے نتجے میں حرارت کی شکل میں توانای حاصل ہوتی ہے۔ reactants → products + energy کیمیای عمل کے لیے جتنی توانای درکار ہوتی ہےاس سے زیادہ توانای خارج ہو جا تی ہے۔یہ فالتو توانای حرارت کی شکل میں پیدا ہوتی ہے۔"@ur . "اسلامی خطاطی : یہ ایک فن ہے، جو لکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ بالخصوص عربی حروف، خوبصورت انداز میں لکھنے کا فن۔ اس فن کو اسلام سے جوڑدیاگیا، اس کی وجہ عربی زبان میں یہ فن مقبول ہونا ہے۔ اسلامی سماج میں قرآن کی اہمیت اور اس کی تحریر اور تحفظ، اس فن کو فروغ ہونے میں کامیابی ملی۔ یہ فن عربی زبان ہی میں نہیں بلکہ، فارسی، ترکی، اردو، آذری زبانوں میں بھی عام ہے۔"@ur . "پیمانی سمتیہ تخطیط جس کو انگریزی میں scalable vector graphics کہہ کر اسکا اختصار اوائل الکلمات کی مدد سے SVG لکھا جاتا ہے اصل میں ایک قسم کی شمارندی زبان ہے جو W3 کی رسمی تعریف کے مطابق دو ابعادی (two dimentional) تخطیط (graphics) اور ‌XML میں تخطیطی نفاذات (graphical applications) کے ليے استعمال کی جاتی ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ انتہائی سائنسی بنیادوں پر اور نہایت ہی آسان انداز میں درج ذیل تین اصطلاحات کی مدد سے سمجھا جاسکتا ہے۔ scalable = قابلِ پیمائش / پیمانہ پذیر / پیمانی vector = سمتیہ graphics = تخطیط SVG = پ س ت = پست یہاں لفظ scalable اصل میں پیمانیت کی خصوصیت کی جانب اشارہ کرتا ہے یعنی وہ خصوصیت کہ جس کے تحت کوئی مصنع لطیف بڑھتی ہوئی ضرورت کے مطابق ہم آہنگ ہوسکے۔ SVG یا پست کی تخصیص (specification) ایک آزاد معیار ہے جو کہ world wide web consortium کے تحت 1999ء سے زیر نمو ہے۔"@ur . "'حسن دیاب اوٹاوا کی جامعہِ کارلٹن میں استاد تھے۔ لبنانی نژاد حسن کینیڈا میں مقیم تھے کہ فرانسسی پولیس نے ان پر پیرس میں 1980 میں بم دھماکے کرنے کا الزام لگایا، جس پر کینیڈا کی شاہی گھر سوار پولیس نے انھیں 2008 میں دھر لیا۔ جیل سے ڈھائی لاکھ ڈالر کی ضمانت، ضمانتی بندے کی ہمراہی، اور GPS پٹہ پہننے کی شرط پر رہا تھے اور کارلٹن میں موسم گرما میں پڑھانے کا کام کر رہے تھے، مگر صہیونی تنظیموں کے شور و غوغا کی وجہ سے کارلٹن نے انھیں ملازمت سے نکال باہر کیا، جس پر کینیڈا کے انتہا پسندوں نے بغلیں بجائیں۔ ان پر ابھی کینیڈا مقدمہ چلائے گا۔"@ur . "جرافی تفریسہ (raster scan) کو جرافی تفریس (scanning) بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد اس تفریسے کی ہوتی ہے کہ جو اپنی تصاویر اخذ کرنے اور پھر انکی تعمیرمکرر (reconstruection) کر کہ بعید نما کے تظاہرہ پر پیش کرنے کے قرینے میں مستطیل ساخت رکھتا ہے۔ انگریزی لفظ raster اصل میں جرافہ کے ليے لاطینی لفظ rastrum سے ماخوذ ہوا ہے جو کہ بذات خود جرافہ سے کھرچنے (scrape) کے ليے radere سے ماخوذ بتایا جاتا ہے؛ چونکہ جرافہ ایک دندانہ دار آلہ ہوتا ہے جس کی شکل ایک آہنی ہل (harrow) سے ملتی جلتی ہوتی ہے اسی ليے اسے پرانی لغات میں آہن سای اور یا پھر خاک کش بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے زمین کھرچ کر ہموار کی جاتی ہے اور اس سے جب کسی جگہ پر کھرچا جائے تو اس پر ایک قرینے میں دھاریاں سی بن جاتی ہیں جو کہ شطرنج کے تختے پر پڑی دھاریوں سے تشبیہ کی وجہ سے اس لفظ کے ليے لفظ شطرنجی کو متبادل رکھنے کا باعث بنتی ہیں اور فارسی میں raster کے لیئے لفظ شطرنجی بھی پایا جاتا ہے۔ گو اس کو اردو میں چھینکے سے چھینکی بھی کہا جاسکتا ہے کیونکہ چھینکے پر بھی شطرنج نما چھوٹے خانے ہوتے ہیں، لیکن اس لفظ میں انسانی چھینکنے کے عمل سے کوئی تفریق باقی نہیں رہ جاتی جبکہ لفظ شطرنجی خاصہ طویل لگتا ہے اس ليے یہاں عربی اساس جرافہ سے جرافی کو raster کے ليے اختیار کیا گیا ہے۔"@ur . "توسیعی زبان تدوین (extensible markup language) اصل میں ایک شمارندی زبان تدوین کے ليے عمومی تخصیص (specification) رکھنے والی ایک شمارندی زبان ہے۔ اس زبان کے نام میں توسیعی کا لفظ اس ليے لگایا جاتا ہے کہ اس کو استعمال کرنے والا تدوین (markup) کے عناصر (اجزا) کو چننے کے بارے میں خاصی وسعت اور آزادی رکھتا ہے؛ یہاں توسیعی کا لفظ ، توسیع پذیر یا قابلِ توسیع یا وسعت کے معنوں میں آتا ہے۔"@ur . "جرافہ (دنترا / rake) کے معنی ایک ایسے اوزار کے ہوتے ہیں جس کو عام طور پر زراعت میں استعمال کیا جاتا ہے اس میں ایک طویل دستہ ہوتا ہے جس کے نچلے سرے پر ہل کی مانند لمبے آھنی دندانے لگے ہوتے ہیں۔ فارسی میں اس کے ليے خاک کش (خاکش) اور یا آھن سای کے الفاظ بھی آتے ہیں جبکہ اردو میں اس کے ليے دنترا کا لفظ قریب ترین متبادل آتا ہے۔ اس سے ملتے جلتے آلات کے ليے متعدد اقسام کے الفاظ ملتے ہیں جن میں سب سے قریب اور مماثل جندرا (pitchfork) ہے جو کہ اپنی ساخت میں ایک ایسے پھاوڑے (hoe) سے ملتا جلتا ہے جس میں لمبے لمبے دندانے لگے ہوں۔ اس اوزار کی چھوٹی شکل سے عام طور پر کھیت میں بکھری ہوئی گھاس پھوس کو مجتمع کرنے کا کام لیا جاتا ہے جبکہ اس اوزار کی بڑی شکل کو زمین ہموار اور گداز بنانے کے ليے بھی استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "کھارادر کراچی کا ایک جنوبی قصبہ ہے اور کراچی شہر کے مرکزی علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔"@ur . "'بسماچی تحریک زار اور سوویت عہد میں روس کے خلاف مسلمانوں کی ایک بغاوت تھی جس کا آغاز پہلی جنگ عظیم کے بعد 1916ء میں ہوا۔ سوویت اتحاد نے اس بغاوت کو بد ترین انداز میں کچلا۔"@ur . "میٹھادر کراچی کے قصبے صدر کا ایک حصہ ہے اور کراچی شہر کے مرکزی علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "کینیڈا کے قومی ترانہ کو او کینیڈا کہا جاتا ہے۔ یہ گانا کیوبک کے گورنر نے 1880ء میں تیار کروایا، اور یہ فرانسسی زبان میں تھا۔ غنائی کا ترجمہ انگریزی میں 1906ء میں ہؤا، اور انگریزی الفاظ میں دو سال بعد آیا، مگر ہو بہو ترجمہ نہ تھا۔ 1980ء میں کینیڈا کا قومی ترانہ قرار پایا۔"@ur . "دنیا کے ہر ملک کا ایک اپنا قومی ترانہ ہوتا ہے۔ یہ قومی ترانے انکی سرکاری زبانوں یا منظور شدہ زبانوں میں ہوتے ہیں۔ یہ ترانے ان ممالک کے تہذیب و فکر کی عکاسی کرتے ہیں۔"@ur . "جن گن من بھارت کا قومی ترانہ ہے، جو بنگالی زبان میں تھا۔ پھر اس کو سنسکرت کا لہجہ دے کر سنوارا گیا۔ اس کے شاعر نوبل لارائٹ رابندرناتھ ٹیگور ہیں۔ یہ ترانہ در اصل، کنگ جارج پنجم کے لئے لکھا گیا تھا، جب بھارت کی حکومت اس کے سپرد ہوئی، اس کی تاج پوشی ہورہی تھی، اس وقت خدا کی حمد کے لیے لکھی گئی نظم تھی۔ انڈین نیشنل کانگریس کے 1911 اجلاس میں یہ پہلی دفعہ گائی گئی۔ 24 جنوری 1950 کو بھارت کی قانون ساز کمیٹی سرکاری طور پر منظوری دی اور یہ نظم، بھارت کا قومی ترانہ ہوگی۔"@ur . "کڈپہ : آندھرا پردیش کا ایک شہر ہے جو رائل سیما علاقے میں ہے۔ کڈپہ ضلع کا ضلعی مرکز ہے"@ur . "حیدر آباد ضلع : ریاست آندھرا پردیش کے اضلاع میں سی ایک ضلع ہے۔ اسی ضلع میں شہر حیدر آباد دکن بسا ہوا ہے۔ اس ضلع کا ضلعی مرکز حیدر آباد ہے۔ اس ضلع کا اعلیٰ افسر ضلع کلیکٹر ہے۔"@ur . "بھارت میں ہندو مت کے بعد اسلام کے پیرو کار زیادہ ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی %13.4سے بھی زائد ہے۔2001 کی مردم شماری کے لحاظ سے 138 ملین اور 2008 مردم شماری کے مطابق 154 ملین ہے۔ بھارت کی مسلم آبادی دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی ہے۔ اور دنیا کی سب سے بڑی مسلم اقلیت آبادی ہے۔"@ur . "ریاضیات میں زوجِ مرتب اشیا کا مجموعہ ہے جن کے دو متناسق ہوں، اگر شئے کا پہلا متناسق اور دوسرا متناسق معلوم ہوں تو شئے منفرد طریقے سے علم میں آ جائے۔ اگر پہلا متناسق a ہو اور دوسرا b تو ، زوج مرتب کی رواجی علامت ہے۔ یہ جوڑا مرتب ہے کیونکہ اور ایک دوسرے سے مختلف ہیں، الّا یہ کہ a = b ۔"@ur . ""@ur . "دوحہ مملکت قطر کا دارالحکومت ہے جو خلیج فارس کے ساحلوں پر واقع ہے۔ 4 لاکھ کی آبادی (بمطابق 2005ء مردم شماری) کے ساتھ یہ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور ملک کی 80 فیصد آبادی اسی شہر اور اس کے گرد و نواح میں رہائش پذیر ہے۔ یہ مملکت کا اقتصادی مرکز ہے۔"@ur . "عرقِ گلاب ایسا عرق ہے جو گلاب کے پھول کی پتیوں سے نکلتا ہے۔ بعض اوقات اسے گلاب کے پھول کے تیل کی ضمنی پیداوار کے طورپر بھی بنایا جاتا ہے۔ یہ تیل مشہور خوشبویات میں استعمال ہوتا ہے۔ عرق گلاب کو تقریباً تمام دنیا میں خوشبو، ذائقہ، ادویہ سازی، میک آپ کی اشیاء وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے اسے مسلمانوں نے عمل تقطیر سے بنایا۔"@ur . "ریاست آندھرا پردیش 23 اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے : عادل آباد نظام آباد کھمم حیدر آباد محبوب نگر اننت پور کڈپہ جتور نیلور پرکاشم گنٹور کرشنا مشرقی گوداوری مغربی گوداوری وشاکھا پٹنم وجیہ نگرم شری کاکلم کریم نکر ورنگل نلگنڈہ رنگاریڈی کرنول"@ur . "عبد الرحمن بن عبد العزيز بن عبد الله بن محمد السديس (پ فروری 10 1960) صدر امور مسجد الحرام مکہ مکرمہ و مسجد نبوی مدینہ منورہ، امام الحرم المکی اور 2005 کی اسلامی شخصیت ہیں۔ وہ قرآن کریم کی بہترین تلاوت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ حفص عن عاصم الكوفي کی روایت میں قرات کرتے ہیں۔ انکے دل میں امت مسلمہ کا بہت درد ہے، جس کا اظہار انکے خطبات و دعاوں سے ہوتا ہے۔"@ur . "جیمز گارفیلڈ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 20 ویں صدر تھے۔ وہ امریکہ کے دوسرے صدر تھے جو دوران صدارت قتل کر دیے گئے (ابراہم لنکن پہلے صدر تھے)۔ وہ امریکہ کی تاریخ میں سب سے کم عرصہ تک عہدۂ صدارت پر رہنے والے صدور میں دوسرے درجے پر ہیں، ولیم ہنری ہیریسن سب سے کم عرصہ تک امریکی صدر رہے۔ گارفیلڈ مارچ سے ستمبر 1881ء تک عہدۂ صدارت پر موجود رہے یعنی صرف چھ ماہ اور پندرہ دن۔ گارفیلڈ امریکہ کی تاریخ کے واحد شخص ہیں جنہیں امریکی ایوان نمائندگان نے براہ راست صدر منتخب کیا جبکہ وہ واحد شخص ہیں جو بیک وقت کانگریس کے رکن، سینٹر اور صدر رہے۔ گارفیلڈ امریکہ کے پہلے صدر تھے جو دونوں ہاتھوں سے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے بلکہ وہ بیک وقت ایک ہاتھ سے لاطینی اور دوسرے ہاتھ سے قدیم یونانی تحریر کرنے کی حیران کن صلاحیت کے بھی حامل تھے۔"@ur . "اوتار سنگھ پاش، بھارت سے تعلق رکھنے والے پنجابی زبان کے معروف انقلابی شاعر ہیں۔ پنجابی زبان کے مزاحمتی ادب میں وہ عہد حاضر کے نامور ترین شاعر تھے۔"@ur . "ولیم ہنری ہیریسن ریاستہائے متحدہ امریکہ کے عسکری رہنما، سیاست دان اور نویں صدر تھے۔ وہ انڈیانا خطے کے پہلے گورنر اور بعد ازاں اوہائیو سے امریکی نمائندے اور سینیٹر قرار پائے۔ ہیریسن نے پہلے جنگی سورما کی حیثیت سے شہرت حاصل کی جب انہوں نے 1811ء میں جنگ ٹپی کینو میں امریکی ہندیوں کو شکست دی جس پر انہیں \"ٹپی کینو\" کی عرفیت ملی۔ جرنیل کی حیثیت سے 1812ء میں معرکہ تھیمز میں فتح کو ان کا سب سے اہم جنگی کارنامہ گردانا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے خطے میں جنگوں کا کامیاب اختتام ہوا۔ 1841ء میں جب 68 سال کی عمر میں انہوں نے عہدۂ صدارت سنبھالا تو وہ منتخب صدر بننے والے معمر ترین فرد تھے؛ ان کا ریکارڈ 140 سالوں تک برقرار رہا؛ جب رونالڈ ریگن 1980ء میں 69 سال کی عمر میں منتخب ہوئے۔ 4 مارچ 1841ء کو عہدۂ صدارت سنبھالنے کے بعد آپ نے امریکہ کی تاریخ کا سب سے طویل افتتاحی خطاب کیا جو 8445 الفاظ پر مشتمل تھا۔ دو گھٹے طویل اس خطاب کے موقع پر سخت سرد موسم کے باوجود آپ مناسب گرم ملبوسات میں ہیں تھے جس کی وجہ سے آپ نمونیا کا شکار ہو گئے اور عہدہ سنبھالنے کے محض 30 روز بعد انتقال کر گئے – جو کسی بھی امریکی صدر کا سب سے کم عرصۂ صدارت ہے۔ وہ امریکہ کے پہلے صدر تھے جو عہدۂ صدارت پر رہتے ہوئے انتقال کر گغے۔ ان کے انتقال نے ملک کو آئینی بحران سے دوچار کیا۔"@ur . "صحابیۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا حضرت ابو طالب کی زوجہ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی والدہ تھیں۔ وہ پہلی ھاشمی خاتون تھیں جنہوں نے اسلام قبول کیا اور ہجرت کی۔ آپ حضرت ابو طالب کے چچا کی بیٹی اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا حضرت ھاشم کی پوتی تھیں۔ سن وفات 626ء ہے۔ آپ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہمراہ تین سال شعب ابی طالب میں صعوبتیں بھی برداشت کیں جب قریش نے مسلمانوں کا معاشرتی مقاطعہ کیا تھا۔"@ur . "فاتح مسجد ترکی کے شہر استنبول کی ایک جامع مسجد ہے جو عثمانی عہد میں قائم کی گئی۔ یہ استنبول میں ترک اسلامی طرز تعمیر کا ایک اہم نمونہ ہے اور ترک طرز تعمیر کے ایک اہم مرحلے کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "مکاؤ : (Macau) : مشرقی ایشیاء میں واقع یہ ملک چین کے زیر انتظام ہے۔ یہ ملک گذشتہ دور میں پرتگال کا مقبوضہ رہا۔ اس ملک کو شہر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ فالحال یہ ملک چین کے زیر انتظام میں ہے۔. دنیا کے امیر شہروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ ."@ur . "حضرت عقیل ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بھائی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔ آغاز اسلام کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ سن پیدائش 590ء ملتا ہے۔ غزوہ موتہ میں شرکت فرمائی جس کے بعد نابینا ہو گئے۔ 96 سال کی عمر پائی۔ آپ کے کئی بیٹے تھے جن میں سے حضرت مسلم ابن عقیل سفیرِ حسین کے نام سے مشہور ہوئے اور کربلا کے واقعہ سے کچھ عرصہ قبل انہیں یزید کے گورنر عبید اللہ ابن زیاد نے شہید کر دیا۔"@ur . "رکودک یا انگریزی زدہ اردو میں ریکوڈیک پاکستانی بلوچستان میں ضلع چاغی کے علاقے میں ایران و افغانستان کی سرحدوں سے نزدیک ایک علاقہ ہے جہاں دنیا کے عظیم ترین سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔ مقامی زبان میں رکودک کا مطلب ہے ریت سے بھری چوٹی۔ یہاں کسی زمانے میں آتش فشاں پہاڑ موجود تھے جو اب خاموش ہیں۔ اس ریت سے بھرے پہاڑ اور ٹیلوں کے 70 مربع کلومیٹر علاقے میں 12 ملین ٹن تانبے اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ تانبے کے یہ ذخائر چلی کے مشہور ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی بلوچستان میں غیر ملکی قوتوں کی مداخلت کی ایک وجہ یہ علاقہ بھی بتایا جاتا ہے۔۔ ایک اندازہ کے مطابق سونے کی ذخائر کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس کان کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں بیک وقت دنیا کی سب سے بڑی سونا نکالنے والی شراکت اور دنیا کی سب سے بڑی تانبا نکالنے کی شراکت دونوں کام کر رہی ہیں جس سے اس علاقے کی اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ان عظیم ذخائر کو کوڑیوں کے بھاؤ غیر ملکی شراکتوں کو بیچا گیا ہے۔"@ur . "توپ : (Cannon) : ایک فوجی اسلحہ، جو وسطی دور میں خوب استعمال میں آیا۔ آج کل اس کی شکل جدید ہے۔"@ur . "دنیا بھر کے مسلمانوں میں پائے جانے والے عام تاریخی رسم و رواجوں کو ظاہر کرنے والی اصطلاح ہی ‘اسلامی تہذیب‘ ہے۔ اسلامی تہذیب، مشترکہ طور پر عربی، ایرانی، ترکی، منگول، بھارتی، ملایائی اور انڈونیشیائی تہذیبوں کا مرقع ہے۔"@ur . "زرخیز ہلال مشرق وسطیٰ میں ہلالی شکل کا ایک تاریخی خطہ ہے جس میں لیونت، قدیم مابین النہرین اور قدیم مصر شامل ہیں۔ \"زرخیز ہلال\" کی اصطلاح سب سے پہلے جامعہ شکاگو کے ماہر آثار قدیمہ جیمز ہنری بریسٹیڈ نے استعمال کی۔ نیل، اردن، فرات اور دجلہ کے دریاؤں سے زرخیز ہونے والا 4 سے 5 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا یہ علاقہ بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں سے صحرائے شام کے شمالی علاقوں اور جزیرہ اور مابین النہرین سے خلیج فارس تک پھیلا ہوا ہے۔ اس علاقے میں موجودہ مصر، اسرائیل، مغربی کنارہ، غزہ کی پٹی اور لبنان اور اردن، شام، جنوب مشرقی ترکی اور جنوب مغربی ایران کے علاقے کے چند علاقے شامل ہیں۔ دریائے نیل کے طاس کی آبادی 70 ملین، دریائے اردن کے طاس کی تقریباً 20 ملین اور دریائے دجلہ و فرات کے طاس کی 30 ملین ہے، اس طرح زرخیز ہلال کی موجودہ آبادی 120 ملین سے زائد بنتی ہے یعنی یہ مشرق وسطیٰ کی کم از کم ایک تہائی آبادی کا حامل علاقہ ہے۔ زرخیز ہلال انسانی تاریخ کے شاندار دور کا عینی گواہ ہے۔ دنیا کی تاریخ کی چند عظیم ترین تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں۔ تحریر اور ریاستی معاشروں نے اسی سرزمین پر جنم لیا اور اسی لیے اس علاقے کو \"تہذیب کا گہوارہ\" کہا جاتا ہے۔"@ur . "سفید تحریک جس کا عسکری بازو سفید فوج کہلاتا تھا، سوویت اتحاد کے ابتدائی دور میں ان روسی قوتوں پر مشتمل ایک تحریک تھی جو انقلاب اکتوبر کے بعد سیاسی و عسکری محاذ پر بالشیوک دھڑوں کے خلاف ہو گئی تھی اور 1917ء سے 1923ء تک روسی خانہ جنگی کے عہد میں سرخ افواج سے بر سر پیکار رہی۔ مرکزی ہم آہنگی کی کمی کے باعث سفید افواج کی حیثیت کبھی بھی انقلاب مخالف دھڑوں کے ایک کمزور و ڈھیلے ڈھالے اتحاد سے زیادہ نہیں رہی۔ خود کو بالشیوک مخالف روسی محب وطن ظاہر کرنے والے سفید افواج کے عہدیداران تک بھی واضح نظریاتی خیالات نہیں رکھتے تھے۔ سفید افواج متحدہ کثیر القومی روس کی حامی تھیں اور قدیم روسی سلطنت کی جگہ قومی ریاستوں کی تخلیق چاہنے والے حلقوں کے خلاف تھیں۔ مغربی اتحاد، مرکزی قوتوں اور دیگر بین الاقوامی طاقتوں کی جانب سے مختلف مواقع پر سفید افواج کے دستوں کو مدد فراہم کی جاتی رہی۔ اس لیے اشتراکیوں نے سفید افواج کو بیرونی قوتوں کے مفاد کا نمائندہ قرار دیا۔"@ur . "یہ فہرست ان اہم ترین مضامین پر مشتمل ہے جو ویکیپیڈیا کی وسیع تر جماعت کے نقطۂ نظر میں ہر زبان کے دائرۃ المعارف ہونے چاہیے۔ تمام صارفین سے گذارش ہے کہ ان مضامین کی بہتری پر سب سے پہلے توجہ دیں۔ اصل فہرست ورائے ویکی (meta-wiki) پر تیار کی گئی تھی اور اس کی تیاری میں متعدد زبانوں کے صارفین نے حصہ لیا تھا۔ میٹا پر اس فہرست کو عالمی حالات اور صارفین کی آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً تبدیل کیا جاتا ہے، یہ صفحہ اصل فہرست کا اردو زبان میں ترجمہ ہے۔ اس کی تیاری میں مدد مضامین کی فہرست اصل فہرست سے لی جاتی ہے جبکہ تعارفی متن اس صفحے کے سانچے سے لیا جاتا ہے۔ صارفین سے گذارش ہے کہ اس فہرست میں براہ راست کسی تبدیلی سے گریز کریں کیونکہ یہ تبدیلیاں اگلی تجدید پر ضائع ہوجائیں گی۔ جو تبدیلیاں درکار ہوں وہ اس کے سانچے پر کریں یا تبادلۂ خیال پر درخواست کریں تاکہ سانچے سے واقف صارفین اس کو رو بہ عمل لا سکیں۔ آخری تجدید: اتوار، اکتوبر 03, 2010 طوالت 1 لکمہ جات کے لحاظ سے طوالت کو ظاہر کرتی ہے۔ درجہ بلحاظ لکمہ جات: 14.19 طوالت 2 حروف کی تعداد کو ظاہر کرتی ہے۔ چونکہ اکثر اردو حروف ایک سے زائد لکمہ جات پر مشتمل ہوتے ہیں اس لیے یہ طوالت 1 سے کچھ کم ہوتی ہے۔ درجہ بلحاظ تعداد حروف: 12.02 طوالت 3 بین الویکی روابط کو نکال کر اصل متن میں حروف کی تعداد کے لحاظ سے طوالت کو ظاہر کرتی ہے۔ درجہ بلحاظ حروف اصل متن: 11.53 طویل مضامین: 12 مضامین: 55 نامکمل مضامین: 710 غیر موجود: 223 ورائے ویکی پر اصل فہرست شمار انگریزی اردو طوالت 1 طوالت 2 طوالت 3 اگلا قدم زمرہ اعداد"@ur . "اچ شریفلی مسجد ترکی کے شہر ادرنہ میں واقع ایک قدیم مسجد ہے جو عثمانی دور میں تعمیر کی گئی۔ مستطیل شکل کی یہ مسجد عثمانی سلطان مراد ثانی نے 1438ء سے 1448ء کے درمیان تعمیر کرائی۔ یہ مسجد شہر کے تاریخی مرکز میں واقع ہے، جہاں دیگر اہم و تاریخی مساجد سلیمیہ مسجد (سلیمیہ جامع) اور قدیم مسجد (اسکی جامع) بھی موجود ہیں۔ اس مسجد کے صحن کے چاروں اطراف ایک سائبان ہے جس پر اکیس گنبد قائم ہیں جبکہ مرکزی گنبد ایک شش پہلو ستون پر کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ 8 چھوٹے گنبد بھی موجود ہیں۔ اس مسجد کے وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کے ایک مینار کی تین منزلیں ہیں۔ ترکی زبان میں مینار کی منزل (بالکنی) کو \"شریف\" کہا جاتا ہے اور تین کو \"اُچ\"۔ جبکہ ترکی زبان میں جامع مسجد کو \"جامع\" کہا جاتا ہے۔ اس طرح اچ شریفلی جامع کا مطلب ہوا \"تین منزلوں والی مسجد\"۔ مسجد کا تین منزلوں والا سلجوقی دور کی مخصوص رنگین اینٹوں کا حامل ہے۔"@ur . "سابق سیکرٹری خارجہ پاکستان۔نیاز اے نائیک کا شمار ملک کے ممتاز سفارت کاروں میں کیا جاتا تھا۔ وہ سنہ انیس سو بیاسی سے انیس سو چھیاسی تک پاکستان کے سیکرٹری خارجہ رہے اور بعد ازاں پاکستان اور بھارت کے درمیان بیک ڈور ڈپلومیسی کے حوالے سے بھی ان کا نام کافی اہم رہا۔ 8 اگست 2009 کو اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ان کو تشدد کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ غیر شادی شدہ تھے۔"@ur . "تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ڈسکہ ہے۔"@ur . "رائل سیما : آندھرا پردیش کے تین علاقوں میں سے ایک علاقہ ہے۔ اس علاقے میں ذیل کے اضلاع شامل ہیں: کرنول ضلع اننتپور ضلع کڈپہ ضلع چتور ضلع"@ur . "خان عبدالغفار خان پختونوں کے سیاسی راہنما کے طور پر مشہور شخصیت ہیں، جنھوں نے برطانوی دور میں عدم تشدد کے فلسفے کا پرچار کیا۔ خان عبدالغفار خان زندگی بھر عدم تشدد کے حامی رہے اور مہاتما گاندھی کے بڑے مداحوں میں سے ایک تھے۔ آپ کے مداحوں میں آپ کو باچا خان اور سرحدی گاندھی کے طور پر پکارا جاتا ہے۔ آپ پہلے اپنے خاندان کے افراد کے دباؤ پر برطانوی فوج میں شامل ہوئے، لیکن ایک برطانوی افسر کے ناروا رویے اور نسل پرستی کی وجہ سے فوج کی نوکری چھوڑ دی۔ بعد میں انگلستان میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ اپنی والدہ کے کہنے پر موخر کیا۔ برطانوی راج کے خلاف کئی بار جب تحاریک کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تو خان عبدالغفار خان نے عمرانی تحریک چلانے اور پختون قبائل میں اصلاحات کو اپنا مقصد حیات بنا لیا۔ اس سوچ نے انھیں جنوبی ایشیاء کی ایک نہایت قابل ذکر تحریک خدائی خدمتگار تحریک شروع کرنے پر مجبور کیا۔ اس تحریک کی کامیابی نے انھیں اور ان کے ساتھیوں کو کئی بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پابند سلاسل کیا گیا۔ 1920ء کے اواخر میں بدترین ہوتے حالات میں انھوں نے مہاتما گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس کے ساتھ الحاق کر دیا، جو اس وقت عدم تشدد کی سب سے بڑی حامی جماعت تصور کی جاتی تھی۔ یہ الحاق 1947ء میں آزادی تک قائم رہا۔ جنوبی ایشیاء کی آزادی کے بعد خان عبدالغفار خان کو امن کے نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ 1960ء اور 1970ء کا درمیانی عرصہ خان عبدالغفار خان نے جیلوں اور جلاوطنی میں گزارا۔ 1987ء میں آپ پہلے شخص تھے جن کو بھارتی شہری نہ ہونے کے باوجود “بھارت رتنا ایوارڈ“ سے نوازا گیا جو سب سے عظیم بھارتی سول ایوارڈ ہے۔ 1988ء میں آپ کا انتقال ہوا، اور آپ کو وصیت کے مطابق جلال آباد افغانستان میں دفن کیا گیا۔ افغانستان میں اس وقت گھمسان کی جنگ جاری تھی لیکن آپ کی تدفین کے موقع پر دونوں اطراف سے جنگ بندی کا فیصلہ آپ کی شخصیت کے علاقائی اثر رسوخ کو ظاہر کرتی ہے۔"@ur . "کرنول ضلع : آندھرا پردیش کے 23 اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ ضلع، علاقئہ رائل سیما میں واقع ہے۔ اس ضلع کا ضلعی مرکز شہر کرنول ہے۔"@ur . "ماڈل ٥٨ بندوق ایک قسم کا ﺁﭨﻮﻣﯿﭩﮏ بندوق ہے جس چیک ﮐﮯ ﮨﺘﮭﯿﺎﺭ ﮈﯾﺰﺍﺋﻨﺮ یرژي چرماک ﻧﮯ۱۹۵۶ﻣﯿﮟ ماڈل ٥٨ بندوق ﺍﯾﺠﺎﺩ ﮐﯽ. ﯾﮧ ﺑﺮﺳﭧ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﺍﻭﺭRAPID FIREﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻓﺎﺋﺮ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ۳۰ﺭﺍﺅﻧﮉﺯ ﯾﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮔﻮﻟﯿﺎﮞ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ"@ur . "نقاد : (Critic) : تنقید (Criticism) کرنے والے کو نقاد کہتے ہیں۔ یہ اصطلاح خاص طور پر ادب میں استعمال ہوتا ہے۔ نقاد یعنی، تنقید کرنے والا، نکتہ چینی کرنے والا۔"@ur . "جامعہ گوملپاکستان کے صوبہ سرحد کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع ہے۔ سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے اس کی بنیاد یکم مئی، 1974 کو رکھی۔ اس جامعہ کے پہلے وائس چانسلر سردار نواب اللہ نواز خان سدوزئی تھے، جنھوں نے اس جامعہ کے لیے تقریباً 11000 کنال کا رقبہ وقف کیا۔ جامعہ گومل چار بنیادی شعبہ جات پر مشتمل ہے جو یہ ہیں: شعبہ آرٹس شعبہ سائنس شعبہذراعت شعبہ الادویات"@ur . "سراندیب سری لنکا کا پرانا نام ہے جو عربوں میں رائج تھا۔ مشہور فارسی لوک کہانی \"سراندیب کے تین شہزادے\" مقبول ہوئی تو یہ لفظ فرانسسی اور انگریزی میں آیا۔ انگریزی میں یہ اب \"serendipity\" کہلاتا ہے، اور اس سے مراد اتفاقا اور خوش قسمتی سے کچھ دریافت کرنا ہے جبکہ تلاش کسی بالکل مختلف چیز کی ہو۔ ہوریس والپول نے 1754ء میں یہ لفظ انگریزی میں مقبول کیا، وہ اپنے خط میں لکھتا ہے: ایک دفعہ میں نے بدھو پری کہانی پڑھی بنام \"سراندیب کے تین شہزادے\":جب یہ عزت مآب سفر کرتے تو ہمیشہ دوران سفر نئی دریافتیں کرتی جاتے، حادثہ تاً اور دانشمندانہ، ان چیزوں کی جن کی ان کو تلاش نہیں تھی: مثلاً ان میں سے ایک کو پتہ چلا کہ ایک اونٹ جو دائیں آنکھ سے کانا تھا، حالیہ دنوں میں ایک راہ پر چلتا رہا ہے کیونکہ گھاس بائیں طرف زیادہ کھایا ہؤا تھا اور دائیں طرف کی نسبت بری حالت میں تھا-- اب تمہیں \"سراندیبی\" کا معنی پتہ چلا؟ ..........."@ur . "انڈین یونین مسلم لیگ (Indian Union Muslim League) یہ ایک سیاسی تنظیم ہے جو فی الحال ریاست کیرلا ، تامل ناڈو اور مہاراشٹر میں متحرک ہے۔"@ur . "مغربی موسیقی، بالخصوص امریکی موسیقی کی صنعت میں سنگل ایک ایسے گیت کو کہتے ہیں جو کسی آئندہ آنے والے البم سے لیا گیا ہو اور اس البم کی تشہیر کیلیے انفرادی طور پر جاری کیا جائے۔ یہ بنیادی طور پر مغربی موسیقی کی اصطلاح ہے جس کا اردو میں کوئی نعم البدل متعارف نہیں کیا گیا۔ سنگلز کو کئی مختلف صورتوں میں جاری کیا جاتا ہے۔ ابتدا میں ان کو گراموفون ریکارڈز پر جاری کیا جاتا تھا جو \"سنگلز\" کہلاتے تھے۔ ان ریکارڈز پر زیر موضوع گیت کے علاوہ ایک یا دو دیگر گانے بھی محفوظ ہوتے تھے اور اصل البم کے اجراء سے پہلے فروخت کیلیے دستیاب ہوتے تھے۔ تاہم انٹرنیٹ پر گیتوں کی مفت دستیابی سے گراموفون ریکارڈ کے ذریعے سنگلز کی فروخت کم ہو گئی ہے۔ علاوہ ازیں، سنگلز کو ریڈیو پر بھی چلایا جاتا ہے اور 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں گیتوں کی ویڈیوز کی آمد سے سنگلز کو عوام تک پہنچانے کا یہ ذریعہ بھی کافی مقبول ہو گیا ہے۔"@ur . "اننتپور ضلع (Anantapur District) ، آندھراپردیش کے 23 اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ رائل سیما علاقے میں ہے۔ اس کا صدرمقام شہر اننت پور ہے۔ اس ضلع کی آبادی 2001 مردم شماری کے حساب سے 3,640,478 ہے۔ http://www. censusindiamaps. net/page/India_WhizMap/IndiaMap. htm اس ضلع میں 3 ریونیو ڈیویژن اور 51 منڈل ہیں۔"@ur . "کراچی کے علاقے لیاری میں موجود ایک انڈر ورلڈ گینگ کے سربراہ۔رحمان ’ڈکیت‘ ایرانی بلوچ تھے اور ان کے والد کا نام داد محمد بلوچ تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق داد محمد کی تین شادیاں تھیں اور رحمان ان کی تیسری بیوی کی اولاد تھے۔حمان لیاری کا تعلق ایک متوسط گھرانےسے تھا جو انڈر ورلڈ کی دنیا میں اپنی جوانی سے بھی قبل آگئے تھے۔ان کی اپنے گروہ پر مضبوط گرفت تھی۔انہوں نے بھی اپنے والد کی طرح تین شادیاں کیں تھیں۔ رحمان کے بچوں کی تعداد سترہ کے قریب بتائی جاتی ہے۔جرائم اور انڈر ورلڈ گینگ کی لڑائی کے بعد رحمان نے اپنا اثر لیاری سے باہر ملیر اور کورنگی کی طرف بڑھانا شروع کیا اور شہر میں علاقائی سطح پر ان کا مقابلہ دوسری انڈر ورلڈ گینگ کے گروہوں سےہوتا رہا۔حمان بلوچ پر الزام رہا کہ وہ ڈکیتی سمیت ایک سو سے زیادہ جرائم میں ملوث ہیں۔ حکومتِ سندھ نے ان کے سر پر پچاس لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا ۔"@ur . "ثنائیِ لسان (diglossia) ایک ایسی کیفیت کا نام ہے کہ جب کسی معاشرے میں اسکی زبان یا بولی دو (یا ایک سے زیادہ) رتبات یا درجات میں تقسیم ہوچکی ہو یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ اس معاشرے کے افراد میں اپنی زبان کے سلسلے میں تفریق پائی جاتی ہے ، اس تفریق کو علم لسانیات میں ثنائیِ لسان اور یا پھر انشقاق اللسان (diglossia) بھی کہا جاتا ہے۔ اسی مفہوم کو آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی معاشرے میں عوام اور خواص کی گفتار الگ الگ استعمال ہو تو اس معاشرے (کی متعلقہ زبان) کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ ثنائی اللسان کی کیفیت سے دوچار ہے۔ عام طور پر کسی زبان میں اس قسم کی ثنائی اللسانی یا دوزبانی کی وجہ سے اس میں اعلیٰ اور ادنیٰ کی تفریق نمایاں ہونے لگتی ہے اور یہ عمل صدیوں پر محیط ہو سکتا ہے؛ اعلیٰ اور ادنیٰ کی اس تفریق کے پس منظر میں ایک اہم کردار، امرا اور غربا کے درمیان فاصلے بھی ہوتا ہے جو عمومی طور پر تعلیمیافتہ اور غیرتعلیمیافتہ طبقات سے منسلک ہوتا ہے۔ اس دوزبانی کو طوالت بخشنے والی ایک وجہ اس صورتحال سے مستقل صرف نظر کرتے رہنے یا اس کو نظر انداز کرتے رہنے کی آتی ہے؛ نظراندازی کا یہ سلسلہ دانستہ یا نادانستہ چلتا رہتا ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق اس معاشرے میں موجود شرح خواندگی سے ہوتا ہے؛ دنیا کا کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں کہ جس کی زبان میں ثنائی لسان نا پائی جاتی ہو کیونکہ عام طور پر گھریلو زبان بے تکلفانہ ہونے کی وجہ سے ہی ثنائی لسان کا آغاز ہوجاتا ہے۔ وہ معاشرے کہ جن میں شرح خواندگی زیادہ ہوجاتی ہے ان میں ثنائی لسان کی کیفیت موجود ہوتے ہوئے بھی کسی بڑے انشقاق یا تفریق کا باعث نہیں بنتی؛ اس کی بہترین مثال میں انگریزی اور جاپانی وغیرہ آجاتی ہیں۔"@ur . "تہذیب : (Civilizations) : ایک سماج یا تہذیبی گروہ جو کسی مقام پر کاشت کرتے ہوئے مقیم ہوتاہے اور اپنی زندگی گذارتا ہے۔ اور اس گذارنے والی زندگی میں وہ تمام شعبہ جات رہتے ہیں جو کہ ایک سماج میں عمومی طور سے پائے جاتے ہیں۔ اور یہ تہذیب اس گروہ کا ورثہ ہوتا ہے۔"@ur . "اردو ادب کے محقق اور نقاد۔پیدائش 29جولائی 1893ءمیں اناؤمیں ہوئی اور ان کا نام محمد مسعود رکھا گیا عرفیت ننھے قرار پائی،کیوں کہ وہ جسمانی طور پر بہت کمزور اور منحنی تھے، لیکن ہائی اسکول تک پہنچتے پہنچتے انہوں نے اپنے نام میں تبدیلی کر لی اور اپنا نام سید مسعود حسن رکھ لیا جس میں بعد میں رضوی اور پھر ادیب کا اضافہ ہوا۔ ادب سے ان کی دلچسپی اسکول کے ہی زمانے میں شروع ہو گئی تھی کیوں کہ انہوں نے ایک بیاض تیار کی جس کا عنوان تھا ”اشعار برائے بیت بازی۔“ اس کتاب میں الف سے لے کر ے تک حروف تہجی کے اعتبار سے اشعار درج تھے۔ یہ ان کی پہلی تالیف تھی جو صرف تیرہ برس کی عمر میں تیار ہوئی ، جس وقت وہ پانچویں درجہ کے طالب علم تھے۔ وہ بیت بازی کے مقابلوں میں تنہا پوری جماعت کو ہرا دیاکرتے۔ طالب علمی کے ہی زمانے میں انہیںامانت کیاندر سبھا کے بہت سے حصے زبانی یاد تھے جو کبھی کبھی اسکول میں وہ ترنم سے سنایا کرتے تھے۔ امانت کی اندرسبھا سے دلچسپی کا ہی نتیجہ تھا کہ انہوں نے بعد میں’لکھنئو کا عوامی اسٹیج‘ جیسی گراں قدر کتاب لکھی۔ جسے اردو ڈراموں میں سنگِ میل کی حیثیت سے تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "سابق وزیر خارجہ ۔ ڈپٹی چیئرمین پلانگ کمیشن۔ ان کے والد سردار احمد علی بھی سیاست کے میدان سے تعلق رکھتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد 1951 اور پھر 1962 میں ان کے والد پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 1977 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مدد سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا اور کامیاب بھی ہوئی مگر پاکستان قومی اتحاد کی اجتجاجی تحریک چلی تو بعض دیگر ارکان اسمبلی کے ہمراہ جن میں سردار شوکت حیات خان ، امیر عبداللہ روکڑی ، اور میر بلخ شیر مزاری وغیرہ شامل تھے ، قومی اسمبلی کی رکنیت سے بطور احتجاج استعفی دے دیا۔ سردار احمد احمد علی انجمن ارائیاں پاکستان کے صدر بھی رہے۔ آصف احمد علی اوکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ایف سی کالج لاہور میں تدریس سے کیا مگر جلد ہی اپنی آزاد خیالی کے باعث اسلامی جمعیت طلباء کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اوروہ درس و تدریس چھوڑکر حکومت پنجاب کے مشیر ہو گئے ۔1981ء میں عملی سیاست کا آغاز جنرل ضیاء الحق کی مجلس شوری سے کیا۔ 1985ء میں قصور سے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 1990 میں آزاد امیدوار کے طور پر آئی جے آئی کی حمایت سے قومی اسمبلی کے رکن بنے اور میاں نواز شریف کی مرکزی کابینہ میں وزیر مملکت برائے اقتصادی امور مقرر ہوئے ۔ 5 اپریل 1993 کو میاں نواز شریف کی برطرفی کے بعد وزیراعظم بلخ شیر مزاری نے کابینہ بنائی تو سردار صاحب اس میں انسداد منشیات کے وزیر کے طور پر شامل تھے۔ 1993 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ جونیجو گروپ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی کابینہ میں بطور وزیر خارجہ شامل ہوئے۔ 6 نومبر 1996ء کو بے نظیر حکومت کی تنسیخ کے بعد ان کی وزارت بھی چلی گئی۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں دوبارہ سرگرم ہوئے اور ڈپٹی چیرمین پلانگ کمشین مقرر ہوئے۔"@ur . "کیپٹن سرور شہید، 10 نومبر 1910ء کو موضع سنگھوری ، تحصیل گوجر خان ، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ 1944ء میں آرمی کے انجیینر کور میں شامل ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب رجمنٹ کی بٹالین میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے ان کا تقرر ہوا۔ 1947ء میں ترقی کرکے کپٹن بنا دئیے گئے۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے ، انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔ یہ 27 جولائی 1948ء کا واقعہ ہے جب انہوں نے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ جب وہ دشمن سے صرف 30 گز کے فاصلے پر پہنچے تو دشمن نے ان پر بھاری مشین گن ، دستی بم اور مارٹر گنوں سے فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی۔ جوں جوں مجاہدین کی تعداد میں کمی آتی گئی ان کا جوش و جذبہ بڑھتا چلا گیا۔ پھر کپٹن راجا محمد سرور نے ایک توپچی کی گن کو خود سنبھالا اور دشمن پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ کپٹن سرور گولیوں کی بارش برساتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے۔ اب دشمن کا مورچہ صرف 20 گز کے فاصلے پر تھا ۔ اس موقع پر اچانک انکشاف ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ کپٹن سرور اس غیر متوقع صورت حال سے بالکل ہراساں نہ ہوئے اور برابر دشمن پر فائرنگ کرتے رہے۔ اس دوران میں اپنے ہاتھ سے دستی بم ایسا ٹھیک نشانے پر پھینکا کہ دشمن کی ایک میڈیم مشین گن کے پرزے اڑ گئے مگر اس حملے میں ان کا دایاں بازو شدید زخمی ہوا مگر وہ مسلسل حملے کرتے رہے۔ انہوں نے ایک ایسی برین گن کا چارج لیا جس کا جوان شہید ہو چکا تھا چنانچہ اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر چھ ساتھیوں کی مدد سے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پر آخری حملہ کیا ۔ دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کپٹن سرور کی جانب کر دیا ۔ یوں ایک گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے وہاں شہادت پائی۔ مجاہدین نے جب انہیں شہید ہوتے دیکھا تو انہوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کر بھاگ گئے۔"@ur . "مصنع لطیف کی قزاقی سے مراد پرچون مصنع لطیف کے استعمال میں اس کے تصنیع‌گر کی طرف سے مقررکردہ اجازہ سے انحراف ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ صارف پیسے دے کر مصنع لطیف حاصل کرتا ہے مگر اکثر تصنیع گر کی منطق میں صارف مصنع لطیف کی نقل کی ملکیت حاصل نہیں کرتا بلکہ تصنیعگر کے لکھے قانونی دستاویز پر انگوٹھا لگا کر ایک قانونی اقرار نامے میں داخل ہوتا ہے، جس کی ممکنہ خلاف ورزی قانونی جرم سمجھی جانی چاہیے۔ جامع طور پر مصنع‌لطیف کا حصول یا استعمال جبکہ تصنیعگر تک اس کی منڈی میں مقرر کردہ قیمت نہ پہنچی ہو، کو قزاقی کہا جاتا ہے۔ مصنع لطیف کے حصول کے لیے کسی مادہ چیز کو حاصل کرنا نہیں ہوتا، بلکہ برقی طور پر اصل کی پوری نقل تیار کر لی جاتی ہے۔ اکثر ممالک میں اس قزاقی کو جرم سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "میجر شیبر شریف شہید 28 اپریل 1943 کو پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک قصبے کنجاح میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے لاہور کے سینٹ انتھونی سکول سے او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ رہے تھے جب انہیں پاکستان فوجی درسگاہ کاکول سے آرمی میں شمولیت کا اجازت نامہ ملا۔"@ur . "خیبر پختونخوا کا ایک تاریخی اور دینی قصبہ۔ اسے سولہویں صدی عیسوی میںپشتو زبان کے مشہور شاعر اور مجاہدخوشحال خان خٹک کے پڑ دادا ملک اکوڑہ خان خٹک نے آباد کیا تھا ۔ مغل بادشاہ اکبر نے ملک اکوڑہ کو اس علاقے کی جاگیرداری اور اٹک کے گھاٹ سے دریائے سندھ عبور کرنے والوں سے راہداری (ٹول ٹیکس) وصول کرنے کا اختیار نامہ دیا تھا۔ ملک اکوڑہ خٹک نے اس گاؤں میں مستقل سکونت اختیارکی۔ اس وقت سے اس کا نام اکوڑہ خٹک پڑ گیا۔ خوشحال خان خٹک یہیں پیدا ہوئے اور یہیں ان کی آخری آرام گاہ ہے۔ کچھ فاصلے پر صوفی بزرگ شیخ رحمکار عرف کاکا صاحب کا مزار ہے ۔ اکوڑہ خٹک میں دو بڑی دینی درسگاہیں دارلعلوم حقانیہ اور جامعہ اسلامیہ ہیں۔مولانا عبدالحق مرحوم نے یہیں سے دینی مجلہ جاری کیا تھا ۔ جو ان کے فرزندمولانا سمیع الحق کے زیر ادارت اب بھی شائع ہوتا ہے ۔ یہاں ایک تمباکو کی فیکٹری اور ایک ٹیکسٹائل مل بھی موجود ہے۔"@ur . "ریاست مہاراشٹر 1960ء یکم مئی کو قائم ہوئی۔ اس ریاست میں 28 اضلاع شامل تھے۔ بعد میں 7 اضلاع تشکیل پائے اور فالوقت 35 اضلاع ہیں۔ انتظامیہ کی سہولت کے ہیے ریاست کو 7 علاقوًں میں تقسیم کیا گیا ہے۔"@ur . "ڈیسمنڈ ٹوٹو (desmond tutu) کیپ ٹاؤن کے پہلے سیاہ فام انگلیکن آرچ بشپ۔ 1980 کی دہائی میں نسل علیحدگی کے خلاف جدوجہد کے دور میں انہیں بین الاقوامی شہرت ملی۔ ان کی جدو جہد کے اعتراف کے طور پر 1984 میں انہیں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ 2009 صدارتی میڈل آف فریڈم امریکہ کے صدر باراک اوبا کی جانب سے ملا۔"@ur . "بھٹیندہ' بھارتی پنجاب کا ایک شہر ہے۔اورمشہورقلعہ ہے•"@ur . "بغل انسانی جسم کا ایک عضو ہے۔"@ur . "اوہم کا قانون کسی برقی موصل یا مزاحم میں سے گزرنے والی برقی رو کا وولٹیج سے تعلق بتاتا ہے۔ یہ قانون جارج سائمن اوہم نے 1827 میں پیش کیا تھا اور اسکے مطابق اگر کسی موصل کا درجہ حرارت اور دوسری طبعی خصوصیات تبدیل نہ ہوں تو اس سےگزرنے والی برقی رو \"I\" اس کے سروں پر موجود برقی دباؤ یعنی وولٹیج V کے براہ راست متناسب ہوتی ہے جبکہ اس کی مزاحمت \"R\" کے بالعکس متناسب ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کسی موصل پر جتنی زیادہ وولٹیج لگائی جائے گی اس میں سے اتنی ہی زیادہ برقی رو گزرے گی۔ اس قانون کو مندرجہ ذیل ریاضیاتی مساوات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur . "پونے : پونا بھی کہتے ہیں : (Pune): یہ شہر کا نام سنسکرت لفظ “پنیہ“ سے ماخوذ ہے جس کے معنی “نیکی“ کے یہں۔ پنیہ نگری یعنی نیک شہر یا نیکوکاروں کا شہر کہلاتا ہے۔ یہ شہر بھارت میں 8واں بڑا شہر ہے۔, یہ شہر بھارت کا 7 واں میٹرو شہر ہے۔ اس شہر کو “ڈکن کوین“ یعنی “دکن کی رانی“ بھی کہتے ہیں مہاراشٹر کے اضلاع اکولہ ضلع - امراوتی ضلع - احمد نگر ضلع - عثمان آباد ضلع - اورنگ آباد ضلع - کولہا پور ضلع - گڑھ چرولی ضلع - گودیہ ضلع - چندر پور ضلع - جل گاؤں ضلع - جالنا ضلع - دھولے ضلع - نندوربار ضلع - ناگپور ضلع - ناسک ضلع - ناندیڑ ضلع - تھانا ضلع - پربھنی ضلع - پونے ضلع - باندرا ضلع - بیڑ ضلع - بلدھانہ ضلع - بھنڈارا ضلع - ممبئی ضلع - یاوتمل ضلع - رتناگری ضلع - رائے گڑھ ضلع - لاطور ضلع - واردھا ضلع - واشم ضلع - ستارا ضلع - سانگلی ضلع - سندھو درگ ضلع - سولاپور ضلع - ہنگولی ضلع"@ur . "اولمپک کھلاڑی۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان۔ 1960ء کو گاؤں سوکڑی ضلع بنوں میں پیدا ہوئے۔ اپنے تیرہ سالہ کھیل کے کیرئیر میں انہوں نے کل 150 میچ کھیلے ۔ ان کی خدمات کے عوض انہیں 1994ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ 1988 میں ورلڈ کپ میںپاکستان کی طرف سے کھیلے۔ پانچ سال تک ہاکی ٹیم کے کپتان رہے۔ بنیادی طور پر وہ فل بیک تھے لیکن بعد میں رائٹ ہاف کی پوزیشن پر بھی بہتر کھیل پیش کیا۔ 1989 کی چمپین ٹرافی میں انہیں بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ 1994 میں نیشنل ہاکی چمپیئن شپ میں کھیل کے دوران انہیں گھٹنے میں تکلیف محسوس ہوئی ۔ کراچی کے ایک ممتاز ڈاکٹر نے ان کے والدین نے اس کو سرطان قرار دیا۔ ڈاکٹر کے مطابق یہ سرطان خون میں شامل ہو کر پھپھڑوں میں پہنچ چکا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر نے ان کی ایک دو سال تک زندہ رہنے کی پیشن گوئی کی۔ علاج کے لیے انہیں لندن لے جایا گیا لیکن وہاں کے ماہر ڈاکٹروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ۔ چنانچہ وہ دس ماہ بھی زندہ نہ رہ سکے اور 37 سال کی عمر میں جواں مرگ ہوگئے۔ 28 دسمبر 1996ء میں وفات پائی اور آبائی گاؤں سوکڑی میں دفن ہوئے۔ ضلع بنوں میں ان کے نام سے ایک بین الاقوامی ہاکی سٹیڈیم تیار کیا گیا۔"@ur . "وزیر خزانہ پاکستان۔ ماہر مالیات ، بینک کار۔ یکم اکتوبر 1953ء کو پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے 1975ء میں خصوصی مضمون مالیات (فنانس) کے ساتھ ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ۔ شعبہ بینک کاری میں کیرئیر کا آغاز اگست 1975ء سے کیا۔ 1975ء سے 1986ء تک ستی بینک کے مختلف عہدوں پر فرائض انجام دیتے رہے۔ 1987ء سے 1990ء تک عرب امارات ، بحرین اور عمان میں بہ حیثیت کنزیومر بزنس مینجر کام کرتے رہے ۔1991ء کے بعد پاکستان اور خلیج میں کنزیومر بزنس مینجر کے فرائض ادا کیے۔ 1996ء اور 1997ء کے اوائل تک تھائی لینڈ میں سٹی بینک کے مینجر رہے۔ اس کے بعد حبیب بینک لمیٹڈ کے صدر بنے۔ سن دو ہزار آٹھ میں بننے والی پیپلز پارٹی کی حکومت کے مشیر برائے خزانہ مقرر ہوئے۔ سن 2009 میں سینٹ کی نشست پر کامیاب ہوئے اور اگست دو ہزار نو میں وزیر خارجہ کا حلف اٹھایا۔ سن 2008 کے بعد ملک میں معاشی بحران کی وجہ سے جب زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی تو ان کی کوششوں کی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے امداد ملی۔ آج کل ان کی پالیسوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔"@ur . "برقی روcurrent سے مراد بار دار ذرات charge کا بہاو یا بار دار ذرات کے بہاو کی شرح rate ہوتی ہے۔ بار دار ذرات سے مراد برقیہ electron اور آئین ions وغیرہ ہیں۔ کسی موصل conductor مثلا بجلی کے تار میں برقی رو کے دوران الیکٹران بہتے ہیں کسی نیم موصل semiconductor میں برقی رو کے دوران الیکٹران اور مثبت سوراخ holes بہتے ہیں کسی برق پاشے کے محلول electrolyte solution میں برقی رو کے دوران ions بہتے ہیں کسی پلازمہ plasma میں برقی رو کے دوران الیکٹران اور ions دونوں بہتے ہیں مثلا آسمانی بجلی۔ برقی رو کی اکائ ایمپئر Ampere ہوتی ہے جسے A سے ظاہر کرتے ہیں۔۔ اگر کسی تار سے ایک ایمپئر کرنٹ گزر رہا ہے تو اسکا مطلب ہوتا ہے کہ اس تار میں سے ایک کولمب چارج فی سیکنڈ گزر رہا ہے (یعنی ہر سیکنڈ میں 6.241  × 10 الیکٹران گزر رہے ہیں)۔"@ur . "14 اگست کو پاکستان کي آزادی كا دن كہا جاتا ہے- یوم استقلال Independence Day انتہائی جو ش و خروش سے منایا جا تا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947 ء میں برطانوی حکمرانوں سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکار ی سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام منایا جاتا ہے جبکہ بچے ، جوان اور بوڑھے سبھی اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ پورے ملک میں ہر طرف جشن چراغاں ہوتا ہے اور ایک میلہ کا سا سماں بندھ جاتا ہے۔ اسلام آباد جو کہ پاکستان کا دارلخلافہ ہے، اسکو انتہائی شاندار طریقے سے سجایا جاتا ہے، جبکہ اسکے مناظر کسی جشن کا ساسماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کیطرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیو، بعید نُما اور جالبین پہ براہ راست صدر اور وزیرآعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔ سرکاری طور پر یوم آزادی انتہائی شاندار طریقے سے مناتے ہوئے اعلی عہدہ دار اپنی حکومت کی کامیابیوں اور بہترین حکمت عملیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے عوام سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے تن من دھن کی بازی لگاکر بھی اس وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے اور ہمیشہ اپنے رہنما قائداعظم محمد علی جناح کے قول \"ایمان، اتحاد اور تنظیم\" کی پاسداری کریں گے۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان۔ شاعر ۔ ادیب ۔ سیاستدان۔ قوم پرست لیڈر۔ 1924ء میںاکوڑہ خٹک کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ والد حکمت خان بھی قومی کاموں میں پیش پیش رہتے تھے۔ مڈل پاس کرنے کے بعد معلمی کاپیشہ اختیار کیا، لیکن ملازمت کے ساتھ ساتھ علمی استعداد بھی بڑھاتے رہے ۔ منشی فاضل ، ایف اے اور بی اے کے امتحانات پاس کیے۔ ریڈیو پاکستان پشاور سے بطور سکرپٹ رائٹر وابستہ رہے۔ کافی عرصہ روزنامہ انجام پشاور کے ایڈیٹررہے۔ سیاست میں اجمل خٹک ابتداء ہی سے قوم پرستانہ خیالات کے مالک رہے۔ شروع شروع میں زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری کے حق میں رہے ۔ پھر رفتہ رفتہ خان عبدالغفار خان کے زیر اثر پختونستان کی بھی حمایت کی ۔ اسی وجہ سے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار ہوئے ۔ خان عبدالولی خان کی صدارت میں نیشنل عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل بنے۔ جب 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے نیپ کو غیر قانونی جماعت قرار دیا اور حکومت نے پارٹی کے دوسرے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ان کو بھی گرفتار کرنا چاہا لیکن اجمل خٹک روپوش ہوکر افغانستان چلے گئے وہاں جلا وطنی کی زندگی بسر کرنے لگے ۔ جب افغانستان میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی تو ان کی عملی مدد کی اورافغانستان اور پاکستان کے پختون لیڈروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن سویت یونین کی تحلیل اور افغانستان میں ان کی شکست کے بعد اپریل 1989ء میں بے نظیر بھٹو کے عہد میں واپس پاکستان آئے اور یہاں کی سیاست میں حصہ لینے لگے۔ 1990 تا 1993ء قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ مارچ 1994ء میں چھ سال کے لیے صوبہ سرحد کی جانب سے سینٹ کے رکن منتخب ہوئے ۔ آج کل عمر کی زیادتی کی وجہ سے عملی سیاست سے کنارہ کش ہوچکے ہیں۔ بطور شاعر و ادیب اجمل خٹک ترقی پسند تریک سے متاثر ہیں۔ پشتو اور اردو دونوں زبانوں میں شعر کہتے ہیں ۔ پشتو کلام کے بھی مجموعے ہیں اور اردو شاعری کے بھی۔ جلاوطن کی شاعری بھی ان کا مجموعہ کلام ہے۔ جس میں افغانستان کے دوران جلا وطنی کے احساسات و جذبات کی عکاسی کی گئی ہے۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان۔ سابق وزیر ثقافت ۔ وزیر ریلوے۔ وزیر اطلاعات و نشریات۔ 1950ء میں روالپنڈی میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ سیاست کے میدان میں طالب علمی کے زمانے ہی میں قدم رکھ دیا تھا۔ ساٹھ کی دہائی میں جب صدر ایوب کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی تو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پھر جب گورڈن کالج میں داخلہ لیا تو کالج کی طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ 1992ء مں ایم اے سیاسیات کرنے کے بعد تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی ۔ لیکن جلد ہی ان سے علیحدہ ہو گئے۔ 1984ء میں بلدیاتی کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ محمد خان جونیجو کے عہد میں آزاد پارلیمانی گروپ کے سب سے فعال رکن تھے جس کے سربراہ فخر امام تھے۔ 1988ء کے عام انتخابات میں اپنی شعلہ بیانی اور پر زور عوامی خطابات کے بل پرپیپلز پارٹی کے امیدوار جنرل ٹکا خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990 سے 1993ء اور پھر 1997ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ۔ محمد نواز شریف کے پہلے دور میں شیخ رشید صاحب کو پہلے مشیر اطلاعات و نشریات ، پھر وزیر صنعت و حرفت مع اضافی چارج سیاحت و ثقافت مقرر ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسمبلی اور اسمبلی سے باہر ان کی بلند بانگ تنقید کو روکنے کے لیے ان کی لال حویلی میں ایک عدد کلاشنکوف رکھنے کے جرم میں جیل بھیج دیا ۔ چند ماہ کی قانونی کاروائی کے بعد رہائی پائی۔ 1997ء کے الیکشن میں کامیاب ہو کر میاں نواز شریف کی کابینہ میں بطور وزیر شامل رہے۔ سن دو ہزار دو میں پرویز مشرف کی چھتری تلے ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے بعد میں مسلم لیگ ق میں شمولیت کا اعلان کیا۔ پہلے وزیر اطلاعات اور پھر وزیر ریلوے بنے۔ پرویز مشرف کے مداحوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ سن 2008ء کے الیکشن میں جناب مخدوم جاوید ہاشمی کے ہاتھوں شرمناک شکست کھائی۔ جس کے بعدمسلم لیگ ق سے علیحدہ ہو کر عوامی مسلم لیگ نام کی ایک نئی جماعت کی بنیاد ڈالی۔ 2010 میں سیاست میں ایک دفعہ پھر سرگرم ہوئے اور ایک بار پھر سے پنڈی کے حلقے سے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا مگر 24 فروری کو ہونے والے ان انتخابات میں ایک بار پھر ان مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی وجہ شہرت ان کا عوامی انداز ، سکینڈلز ، لال حویلی اور سیاسی پیشن گوئیاں ہیں۔"@ur . "پاکستانی جنرل ۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ جہلم کے ایک فوجی گھرانے سے تعلق تھا۔ والد بھی کرنل کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے پورے فوجی ڈسپلن کے ساتھ بیٹے کی تربیت تھی۔ اور 1954ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول میں داخل کرایا۔ تعلیم، کھیل اور فوجی تربیت میں اعلی پوزیشن حاصل کرنے پر سندھرسٹ اکیڈیمی انگلینڈ میں داخل ہوئے جہاں موجودہ وزیر خارجہ گوہر ایوب اور ان کے بعد آنے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالوحید کاکڑ بھی زیر تربیت تھے۔ تکمیل اعلی تعلیم کے بعد پنجاب رجمنٹ سے وابستہ ہوئے اور اعلیٰ تربیت اور تجربے کے ساتھ ساتھ مختلف اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔ جس وقت وہ کراچی کے کور کمانڈر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے وہاں لسانی فسادات اور دہشت گردی کے واقعات پوری شدت سے جاری تھے یہاں تک کہ فریقین ایک دوسرے کے کارکنوں کو اغوا کرکے سخت غیر انسانی اور بہیمانہ جسمانی تشدد روا رکھتے۔ 16 اگست 1991 کو جنرل مرزا اسلم بیگ کی سبکدوشی کے بعد چیف آف آرمی سٹاف بنے۔ سندھ میں آپریشن شروع کیا اور وہاں پر شر پسند عناصر خصوصی طور پر مہاجر قومی مومنٹ کے خلاف سخت کاروائی کی۔ 11 جنوری 1993ء کو وفات پائی۔"@ur . "تہیوم آزادی : بھارت کا یوم آزادی 15 اگست کو منایا جاتاہے۔ اس یوم کوذیل کے ناموں سے پکارا جاتاہے؛ سوتنترتا دوس (ہندی) : ہندی زبان بولنے والی ریاستوں میں۔ یوم آزادی (اردو) : خاص طور پر اردو طبقہ میں۔ Independance Day : ملک بھر میں بالخصوص علمی طبقہ میں 15 اگست : دیہاتی علاقوں میں اکثر اس نام سے پکارا جاتا ہے۔ ریاستی زبانوں میں : لسانی بنیاد پر بنی ریاستوں میں صوبائی زبانوں میں الگ الگ ناموں سے (مفہوم ایک مگر زبان الگ الگ) پکارا جاتا ہے۔ جھنڈے کی عید : دہقانی علاقوں میں، اور تحتانوی وسطانوی جماعتوں کے متعلم اکثر اس نام سے پکارتے دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur . "یوم آزادی : (Independance Day) : اگر کوئی ملک، کسی دوسرے ملک کی غلامی سے یا حکومتی گرفت سے آزادی پاتاہے ہے یا پایاپے، تو اس دن کو اس آزادی پانے والے ملک میں یوم آزادی کے تقاریب منائے جاتے ہیں۔ اور اس دن کو “یوم آزادی“ کا نام دے کر ہر سال اسی دن یہ جشن اور تقاریب مناتے ہیں۔ دنیا بھر کے تقریبا ممالک میں “یوم آزادی“ پایا جاتاہے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ ہر ملک کسی نہ کسی ملک یا جبری طاقتوں کی غلامی میں اسیر تھاتھا۔ اور جیسے ہی آزادی پائی تو وہ دن جشن کا ہوگیا۔ ذیل میں ممالک اور ان کے یوم آزادی کی نامکمل فہرست دی ہے:"@ur . "فلم (Film) : فلم فنیات کا ایک میدان ہے۔ یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ فلم بہت سارے فنون کا جم گھٹہ ہے۔ اس میں زیل کے فنون شامل رہتے ہیں۔ ادب : کہانی، منظر نامہ، گیت، بول اداکاری : موسیقی رقص تصویر نگاری"@ur . "وقفہ حساب، وقفہ ریاضی، وقفہ تحلیل، یا وقفہ شمارندگی، ایک طریقہ ہے جسے ریاضی دانوں نے 1950 سے 1960 کے بعد ترقی دی تاکہ ریاضیاتی شمارندگی میں گولی غلطیوں کو محیط کیا جا سکے اور اسطرح عددی طرائق وضع کیے جائیں جو قابل اعتماد نتائج دیں۔ جہاں کلاسکی حساب میں اعداد پر عالجات تعریف کیے جاتے ہیں، وقفہ حساب میں عالجوں کا مجموعہ وقفوں پر تعریف کیا جاتا ہے۔ وقفہ \"ت\" اور وقفہ \"س\" پر عالج * یوں تعریف ہو گا: ت * س = {ش| ت میں کوئی ے ہے، اور س میں کوئی ز ہے، اس طرح کہ ش=ے * ز} T * S = { x | there is some y in T, and some z in S, such that x = y * z }. "@ur . "منصوبہ گتنبرگ سے تحریک حاصل کر کے \"اردو ویب ڈاٹ آرگ\" کے زہر اہتمام اردو لائبریری کا حبال موقع 2005ء میں شروع کیا گیا۔ اس کا مقصد اردو کی پرانی کتب کو برقی حالت میں لا کر محفوظ کرنا ہے۔ پرانی کتب جن کے حقوق محفوظ نہیں رہے کو برقی حالت میں لایا گیا، جس میں زیادہ تر نثری ادب اور شاعری کی کتب شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایسی کچھ کتب جن کے حقوق قانونی طور پر محفوظ ہیں کو اجازت لے کر (یا اجازہ کے بغیر؟) بھی برقیایا گیا ہے۔ یہ حبالہ میڈیا ویکی کا مصنع لطیف استعمال کرتا ہے۔ رضاکاروں کی ایک جماعت نے شمارندہ پر لکھنے کا کام سر انجام دیا، البتہ \"اردو ویب ڈاٹ آرگ\" کی ملکیت بانیوں میں سے چند افراد کے پاس ہے۔ نامعلوم وجوہ کی بنا پر یہ حبالہ کوئی خاص شہرت حاصل نہیں کر سکا۔ اردو برادری کی جہالت کی وجہ سے یہ موقع بھی انگریزی کی بے جا کلمہ نویسی کے مرض کا شکار ہے۔"@ur . "رام ایمانوئل (rahm emanuel) امریکی سیاست دان ہے، جسے صدر بارک اوبامہ نے صدارت سنبھالتے ہی وائٹ ہاؤس کا اپنا رئیس عملۂ مقرر کیا۔ چونکہ رام کا والد انتہا پسند اسرائیلی یہودی تھا اور رام خود بھی اسرائیلی فوج میں بطور رضاکار کام کرتا رہا ہے، اسلیے اس تقرری سے ان لوگوں کو دھچکا لگا جو اوبامہ کی صدارت میں یہ توقع رکھ رہے تھے کہ پچھلے صدر کی اسلام دشمن حکمت میں اوبامہ کوئی تبدیلی لا سکے گا۔ رام اس سے پہلے امریکی کانگریس کا رکن رہ چکا ہے، اور امریکی ڈیموکریٹک جماعت کے لیے چندہ حمع کرنے کا سربراہ تھا۔ طبعیت میں ترشی اور لڑاکا پن کوٹ کوٹ کے بھرا ہؤا ہے۔ اوبامہ حکومت میں درپردہ سب سے طاقت ور شخصیت سمجھا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "افغانی : افغانستان کے زر مبادلہ کو افغانی کہتے ہیں۔"@ur . "خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلی۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ ۔ پیپلز پارٹی شیر پاؤ گروپ کے سربراہ۔ شیریاؤ ضلع چارسدہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حاجی غلام حیدر خان مسلم لیگ کے بانیوں میں سے تھے۔ انہوں نے تحریک پاکستان میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ان کے والد کی وفات کے بعد ان کے دونوں فرزند حیات محمد خان ور آفتاب احمد خان نے بڑی سرگرمی سے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا ۔ ابتداء میں حیات شیر پاؤ کونسل مسلم لیگ میں تھے اور انہوں نے 1964ء میں صدارتی انتخابات میں ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کے حق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1967ء میں پیپلز پارٹی کا قیام عمل میں آی تو وہ اس میں شامل ہو گئے۔ انہیں خیبر پختونخوا پیپلز پارٹی کا صدر مقرر کیا گیا۔ 1970ء کے عام انتخابات میں اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر مقرر ہوئے ، پھر وفاقی وزیر ۔ 8 فروری 1975ء کو صوبہ خیبر پختونخوا کے سنئیر وزیر کی حیثیت سے پشاور یونیورسٹی کے ایک اجلاس میں شرکت کے دوران بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔"@ur . "پاک فوج کے سابقہ کمانڈر انچیف ۔ اعظم گڑھ یوپی کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ جوانی میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور 1950ء میں پاکستان ملٹری اکیڈیمی کاکول کے چھٹے کورس میں شمولیت اختیار کی ۔ 1952ء میں بلوچ رجمنٹ میں بطور انفنٹری افسر کمشن ملا۔ سپیشل سروسز گروپ میں شامل رہ کر فوج خدمات انجام دیں۔ 1962ء میں سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی۔ نیشنل ڈیفنس کالج ، راولپنڈی میں کچھ عرصہ انسٹرکٹر بھی رہے۔ چیف آف جنرل سٹاف بھی رہے۔ 1986ء میں جی ایچ کیو سے تبادلہ کرکے انہیں آرمی کور پشاور کا کمانڈر مقرر کیا گیا ۔ مارچ 1987ء میں ان کو ترقی دے کر جنرل بنایا گیا اور جنرل خالد محمود عارف کی جگہ وائس چیف آف آرمی سٹاف بنایا گیا۔ جنرل عارف کے ساتھ جنرل رحیم الدین خان بھی ریٹائرمنٹ پر چلے گئے ۔ جن کی جگہ تینوں افواج کا مشترکہ چیف جنرل اختر عبدالرحمن کو بنایا گیا۔ جنرل ضیا الحق صدر مملکت کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف بھی تھے۔ 18اگست 1988 کو صدر ضیا الحق کی ناگہانی وفات سے اگلے روز غلام اسحاق خان نے جنرل اسلم بیگ کو چیف آف آرمی سٹاف بنا دیا۔ وہ چاہتے تو اس موقع پر مارشل لاء نفاذ کرکے اپنے اقتدار کے لیے راستہ ہموار کرسکتے تھے لیکن انہوں نے 1988ء کو انتخابات کے ذریعے پاکستان کو جمہوریت کی راہ پر لگانے میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن دوسری طرف انہوں نے سیاست میں فوج کی مداخلت کا راستہ روکنے کی بجائے پیپلز پارٹی کے خلاف ان انتخابات میں ایجینسیوں کی مدد سے آئی جے آئی کو لا کھڑا کیا۔ تاکہ پیپلز پارٹی کو ایک بڑی کامیابی سے روکا جا سکے۔ ان کے خدمات کے صلے میں میں ان کو ہلال امتیاز ، اور ستارہ بسالت سے نوازا گیا۔ فوجی خدمات سے سبک دوش ہونے کے بعد اپنی ایک سیاسی جماعت عوامی قیادت پارٹی بنا کر عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ لیکن ان کی یہ پارٹی عوام میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی اور تاحال کوئی خاطر خواہ کامیابی سیاست میں ان کو حاصل نہیں ہو سکی ہے۔"@ur . "پاکستان کا ایک ضلع کرک بحری جاندار کیلیۓ دیکھیے"@ur . "بین الاقوامی نظام اکائیات میں کولمب برقی بار electrical charge کی اکائ ہے۔یہ Charles-Augustin de Coulomb کے نام پر رکھی گئی ہے اور اسے C سے ظاہر کرتے ہیں یہ برقی بار کی وہ مقدار ہوتی ہے جو ایک ایمپیر ampere کی برقی رو electrical current کے تحت ہر سیکنڈ میں گزرتی ہے اسے یوں بھی بیان کر سکتے ہیں کہ یہ برقی بار electrical charge کی وہ مقدار ہوتی ہے جو ایک فیراڈ farad کی گنجائش والے گنجائش دار capacitor میں ایک وولٹ کے تحت جمع ہو جائے۔ ایک کولمب برقی بار 6.241 509 629 152 65 × 10 برقیوں electrons کے مجموعی برقی بار کے برابر ہوتا ہے ایک عام AA بیٹری جسکی صلاحیت 2890 ملی ایمپیر آور ہوتی ہےوہ 10404 کولمب کا برقی بار charge بہانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔"@ur . "ایڈورڈ گبن ایک انگریز مؤرخ اور رکن پارلیمان تھے۔ ان کا سب سے اہم کام \"تاریخِ زوال و سقوطِ سلطنتِ روما\" (The History of the Decline and Fall of the Roman Empire) سن 1776ء سے 1788ء کے درمیان چھ جلدوں میں شایع ہوا۔ \"تاریخ\" (The History) اپنے نثر کے اعلیٰ معیار اور غیر معمولیت، بنیادی ماخذ کے استعمال اور مذہب پر کھلی تنقید کے باعث مشہور ہے۔"@ur . "سنگ مرمر :(Marble) : ایک قسم کا حجر ہے۔ یہ پتھر، کیلشیم کاربونیٹ، کاربن، اور آکسیجن کا مرکب ہے۔3). یہ پتھر مجسمہ تراشی اور عمارتوں کی تعمیر میں بے شمار استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "عرب بغاوت کا آغاز شریف مکہ حسین ابن علی نے کیا تھا جس کا مقصد سلطنت عثمانیہ سے آزادی حاصل کر کے حلب، شام سے عدن، یمن تک ایک واحد عرب ریاست قائم کرنا تھا۔"@ur . "ضیاء گوک الپ ایک ترک ماہر عمرانیات، مصنف، شاعر اور سیاسی شخصیت تھے۔ 1908ء میں انقلاب نوجوانان ترک کے بعد آپ نے گوک الپ (قہرمانِ آسمانی یا آسمانی ہیرو) کا قلمی نام اختیار کیا جو تاحیات برقرار رکھا۔ 1865ء میں شاہی استبداد سے بیزار افسر شاہی کے جن اراکین نے جمہوریت کے لیے کوششیں کیں اور نوجوانان عثمان کے نام سے ایک تنظیم قائم کی، آپ ان کے نمایاں رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ 1876ء میں پہلے عثمانی دستور قانون اساسی کی تشکیل میں آپ کا اہم کردار تھا۔ ترک قوم پرستی اور ترکی میں لا دینیت پر آپ کے اثرات انتہائی گہرے ہیں۔ خصوصاً کمال اتاترک کی اصلاحات پر آپ کی تعلیمات انتہائی اثر انداز دکھائی دیتی ہیں؛ اور آپ کی فکر نے کمالیت (Kemalism) کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا جو جدید جمہوریہ ترکی کے قیام کا باعث بنا۔"@ur . "جھیل : Lake: پانی کا وہ بڑا زخیرہ جو تالاب سے بہت بڑا اور گہرا ہوتا ہے، جھیل کہلاتا ہے۔ یہ جھیل نمکین پانی یا میٹھے پانی کے ہوتے ہیں۔"@ur . "بر اعظم یورپ کے جنوب مشرقی ملک یونان کے باشندے یونانی کہلاتے ہیں۔"@ur . "جمہوریہ پلاؤ (Republic of Palau) بحرالکاہل میں واقع ایک جزیرے پر چھوٹا سا ملک ہے۔ جس کا دارالحکومت، ميلكيوک ہے۔ اس کا رقبہ 459 مربع کلومیٹر ہے سرکاری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "یونانی زبان یونان کی زبان ہے جو دنیا کی قدیم زبانوں میں سے ہے۔ اس کا تعلق ہند یورپی زبانوں سے ہے۔"@ur . "سطح مرتفع یا پٹھار زمین کے اس بالائی حصّے کو کہتے ہیں جس کی سطح ہموار اور بلند دونوں ہو۔ تبت کا سطح مرتفع دنیا کا سب سے بالیٰ سطح مرتفع ہے، اس کو “دنیا کی چھت“ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "بھارت کا جنوبی حصہ ایک سطح مرتفع کی شکل میں ہے اور یہ وسط بھارت سے شروع ہوکر تمام جنوبی ہند میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ بھارت کا سب سے بڑا سطح مرتفع ہے۔"@ur . "بنوں شہر سے آٹھ میل کے فاصلے پر ایک ذخیرہ آب ۔ یہ 130 فٹ اونچا اور 3600 فٹ لمبا ہے ۔ اس میں ایک لاکھ ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ اسکی تعمیر پر نو کروڑ 69 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ اس کا افتتاح 6 اپریل 1962ء کو صدر ایوب نے کیا تھا۔ اس ڈیم سے مروت کنال نکالی گئی ۔ جو کہ لکی مروت کے کچھ علاقے کو سیراب کرتی ہے۔ آج کل یہ ڈیم مٹی سے بھر چکا ہے۔ اور اس سے نکالی گئی نہر بھی ختم ہو چکی ہے۔ اب اس کو صرف مچھلیوں کی افزائش نسل اور شکار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں ایک خوبصورت ریسٹ ہاؤس بھی ہے جہاں پر اکثر پکنک منانے کے لیے بنوں شہر کے باشندے سیر کے لیے جاتے ہیں۔"@ur . "پاکستان کا مشہور تعلیمی ادارہ۔لاہور کا یہ کالج مدت تک چیفس کالج کے نام سے موسوم رہا۔ یہاں ایف اے تک تعلیم دی جاتی ہے۔ نیز سیئنر کیمرج تک کا بھی انتظام موجود ہے۔ اس کا کالج کا آغاز 1864ء میں ہوا تھا ۔ انگریزوں نے محض لاہور ہی میں نہیں بلکہ اجمیر ار کاٹھیاواڑ میں بھی والیان ریاست اور رؤسا و امرا کے بچوں کے لیے تعیم کے لیے خصوصی ادارے بنا دئیے تھے۔ پنجاب میں پہلے پہل ایک سکول قائم کیا گیا جو پہلے پہل انبالے میں رہا۔ پھر لاہور اور مال روڈ پر چیف کالج کی عمارت تعمیر کی گئی۔ کالج کا موجودہ نام پنجاب کے سابق انگریز گورنر چارلس ایچ سن کے نام پر رکھا گیا۔ اس کا سنگ بنیاد 3 نومبر 1886ء کو لارڈ ڈفرن نے رکھا۔ قیام پاکستان کے بعد یہ والیان ریاست کے لیے مخصوص نہ رہا تاہم یہاں وہی بچے تعلیم پاتے ہیں جن کے والدین ذی حیثیت ہیں۔ عہد غلامی میں اس کالج میں ہر بچے کے لیے دو دو نوکر ، گھوڑے اصطبل کا اہتمام کیا جاتا تھا ۔ اب اس طبقہ داری میں خاصی کمی آ گئی ہے۔ پاکستان کی کئی نامور شخصیات نے اسی کالج سے تعلیم حاصل کی اور دنیا میں نام کمایا۔"@ur . "چک نمبر 209 ٹی ڈی اے ایک گاؤں ہے جو ضلع بھکر میں واقع ہے۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان اور بیورکریٹ۔ 5 اپریل 1908ء کو چترال میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام محمد قلی خان تھا جو خود بھی صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاسی رہنما تھے۔ اسلم خٹک نے اکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اسی زمانے میں چوہدری رحمت علی کے اس مشہور کتابچے اب یا کبھی نہیں کی تدوین میں ان کا ہاتھ بٹایا، جس میں پہلی مرتبہ لفظ پاکستان تجویز کیا گیا۔ اس کے علاوہ رائل سوسائٹی لندن کے فیلو بھی رہے۔ حصول تعلیم کے بعد ریڈیو سٹیشن پشاور کے پہلے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ بعد ازان محکمہ تعلیم صوبہ سرحد کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ڈائریکٹر صنعت و حرفت کی حیثت سے ریٹائر ہوئے۔ 1957ء تا 1959ء افغانستان اور 1960ء تا 1961ء عراق میں پاکستان کے سفیر رہے۔ 1965ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1971ء میں سرحد اسمبلی کے رکن بنے۔ مئی 1972ء تا فروری 1973ء سرحد اسمبلی کے سپیکر رہے اور 1973 تا مئی 1974ء صوبہ سرحد کے گورنر رہے۔ جنرل ضیاالحق کے مارشل لاء کے دور میں مجلس شوری کے رکن اور صوبہ سرحد مجلس شوری کے نائب چیرمین نامزد ہوئے۔ 1985ء کی غیر جماعتی الیکشن میں قومی اسمبلی کے رکن بنے۔ محمد خان جونیجو کی کابینہ میں شامل ہوئے۔ نواز شریف کے دور حکومت میں بھی کابینہ میں شامل رہے۔ مواصلات جیسی اہم وزارت ان کے پاس رہی۔ بعد کے الیکشنز میں نواز شریف سے علیحدہ ہو کر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ ان کے داماد نوابزادہ محسن علی خان بھی صوبہ سرحدکے وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ عمرکے آخری حصے میں سیاست سے دستبردار ہوگئے۔ اپنے علاقے کرک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ انڈس ہائی وے جیسا منصوبہ بھی ان کی وزارت میں شروع ہوا۔ جس نے کرک جیسے پست ماندہ علاقے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ پانی اور بجلی کی سہولیات کے نظام کو بھی کرک میں بہتر بنایا گیا۔ متعدد کتابوں کے مصنف رہے ۔ اردو پنجابی ، پشتو ، انگریزی ، فرانسیسی اور فارسی بولنے اور لکھنے میں مہارت رکھتے تھے۔اکتوبر 2008ء میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان : بھارت کا ایک ادارہ ہے، جو مرکزی حکومت کا شعبہ “انسانی وسائل اور ترقیات“ کے زیر نگرانی سر انجام ہے۔ اس کا مرکز دفتر دہلی میں ہے۔ اس کا قیام یکم اپریل 1996 میں ہوا۔"@ur . "آسام : بھارت کی ریاستوں میں سے ایک ریاست۔ یہ ریاست، بھارت کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ اس کا دارالحکمہ دسپور ہے۔ یہ ریاست قومی پارکوں کے لئے مشہور ہے۔"@ur . "مشہور پاکستانی فوج جرنیل۔ 11 جون 1924ء کو پشاور میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والد ڈاکٹر عبدالرحمن سرکاری ملازم تھے۔ ڈاکٹر صاحب اس سے قبل افغانستان کے بادشاہ امان اللہ خان کے ذاتی معالج رہ چکے تھے۔ 1928ء میں والد کی وفات کے بعد ان کی تعلیم و تربیت والدہ کی نگرانی میں ہوئی۔ اچھے طالب علم تھے اور چھے اسپورٹس مین بھی۔ 1945 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے معاشیات کی ڈگری لینے کے بعد فوج میں ملازم ہو گئے۔ فروری 1947ء میں فوج میں باقاعدہ کمیشن ملا۔ قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب میں تعینات تھے۔ اس دور میں انہوں نے ان مہاجرین کی بڑی مدد کی جو آگ اور خون کا سمندر پار کرکے لٹے پٹے پاکستان پہنچے تھے۔ 1948ء میں کمشیر کے جہاد میں حصہ لیا ۔ ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں لاہور کے قریب برکی کے محاذ پر داد شجاعت دی۔ 1971ء کی جنگ میں قصور کی سرحد پر ایک بریگیڈ کی قیادت کرتے رہے ۔ 1978 میں پاک آرمی کے ایجوٹنٹ جنرل اور 1979ء میں ڈائرکٹر انٹلجینس مقرر ہوئے۔ روس افغانستان کی جنگ میں تدبر اور احتیاط کے ساتھ منصوبہ بندی کرکے روس جیسی طاقت کو شکست کھانے پر مجبور کیا۔ فوجی ملازمت میں نمایاں کارکردگی پر ستارہ بسالت ، ہلال امتیاز اور نشان امتیاز کے اعزازات دئیے گئے ۔17 اگست 1988ء کو بہاولپور کے قریب ہوائی جہاز کے حادثے میں صدر مملکت جنرل ضیاء الحق اور دوسرے اکابرین کے ساتھ جاں بحق ہوئے۔ ان کے صاحب زادے ہمایوں اختر آج کل عملی سیاست میں حصہ لے رہے ہیں۔ کئی مرتبہ وزیر بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "تیلنگانا :Telangana ریاست آندھرا پردیش کا ایک علاقہ ہے۔"@ur . "پہلی صلیبی جنگ گیارہویں صدی عیسوی اواخر میں عیسائی یورپ کی جانب سے مسلمانوں مسلط کی گئی طویل جنگوں کا پہلا معرکہ تھا۔ اس جنگ کا اعلان عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ اربن ثانی نے 1095ء میں کیا تھا تاکہ القدس اور عیسائیوں کے دیگر مقدس مقامات کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے۔ اس مطالبے کے بعد عیسائیوں کا مذہبی جنون عروج پر پہنچ گیا اور مغربی یورپ سے مزارع سے لے کر شہزادے تک بڑی تعداد میں مشرق وسطیٰ کی جانب چل پڑے۔ زمینی و سمندری دونوں راستوں سے گزرنے کے بعد عیسائیوں نے 15جولائی 1099ء میں القدس پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا۔ تقریبا ۷۰ ہزار مسلمانوں کو باب داود کے سامنے قتل کیا گیا- ان فتوحات کے بعد عیسائی یورپ نے سلطنت یروشلم اور دیگر ریاستیں قائم کیں۔ حالانکہ یہ ریاستیں دو سو سال سے بھی کم عرصے تک قائم رہیں لیکن یہ مشرق کی جانب مغرب کی توسیع کا نقطہ آغاز تھا۔ پہلی صلیبی جنگ صلیبی جنگوں کے سلسلے کا واحد معرکہ تھی جس میں عیسائی بزور قوت القدس کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔ القدس پر یہ عیسائی قبضہ تقریباً ایک صدی تک قائم رہا جس کے بعد مسلمانوں نے صلاح الدین ایوبی کی زیر قیادت القدس عیسائیوں سے واپس چھین لیا۔"@ur . "وہ ممالک جن کے آئین میں انہیں اسلامی جمہوریت قرار دیا گیا ہو، اسلامی جمہوریہ کہلاتے ہیں۔"@ur . "کاربن Carbon : یہ ایک عنصر ہے۔ جو سیاہ رنگ میں پایا جاتا ہے۔ اس کا جوہری عدد 6 ہے۔"@ur . "جوزف استالن 1922ء سے 1953ء تک سوویت اتحاد کی کمیونسٹ جماعت کے معتمد عام (جنرل سیکرٹری) تھے۔ 1924ء میں ولادیمیر لینن کی وفات کے بعد وہ اتحاد سوویت اشتراکی جمہوریہ المعروف سوویت اتحاد کے سربراہ بنے۔ استالن نے مکمل زیر تسلط معیشت کا تصور پیش کیا اور تیز تر صنعت کاری اور اقتصادی تجمیع (Collectivization) کے عمل کا آغاز کیا۔ زرعی شعبے میں یکدم تبدیلی نے اشیائے خورد و نوش کے پیداواری عمل کو تہہ و بالا کر ڈالا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیلا جس میں 1932ء کا قیامت خیز سوویت قحط بھی شامل ہے جسے یوکرین میں Holodomor کہا جاتا ہے۔ 1930ء کی دہائی کے اواخر میں استالن نے 'عظیم صفائی' (Great Purge) کا آغاز کیا جسے 'عظیم دہشت' (Great Terror) بھی کہا جاتا ہے، جو اشتراکی جماعت کو ان افراد سے پاک صاف کرنے کی مہم تھی جو بد عنوانی، دہشت گردی یا غداری کے مرتکب تھے؛ استالن نے اس مہم کو عسکری حلقوں اور سوویت معاشرے کے دیگر شعبوں تک توسیع دی۔ اس مہم کا نشانہ بننے والے افراد کو عام طور پر قتل کر دیا جاتا یا جبری مشقت کے کیمپوں میں قید کر دیا جاتا یا پھر وہ جلاوطنی کا سامنا کرتے۔ آنے والے سالوں میں نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد جبری ہجرت کا نشانہ بنائے گئے۔ 1939ء میں استالن کی زیر قیادت سوویت اتحاد نے نازی جرمنی کے ساتھ عدم جارحیت کا معاہدہ کیا جس کے بعد پولینڈ، فن لینڈ، بالٹک ریاستوں، بیسربیا اور شمالی بوکووینا میں روس نے جارحانہ پیش قدمی کی۔ 1941ء میں جرمنی کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث سوویت اتحاد نے اتحادیوں میں شمولیت اختیار کر لی جس نے دوسری جنگ عظیم میں محوری قوتوں کی شکست میں اہم کردار ادا کیا لیکن سوویت اتحاد کو اس فتح کی زبردست قیمت چکانی پڑی اور تاریخ کی تمام جنگوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھاناپڑا۔ بعد ازاں اتحادیوں کے اجلاس میں تردیدی بیانات کے باوجود استالن نے مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک میں اشتراکی حکومتیں قائم کروائیں، جس نے ایک مشرقی اتحاد تشکیل دیا جو سوویت اقتدار کے 'آہنی پردہ' (Iron Curtain) تلے تھے۔ اس نے نفرت و عناد اور دشمنی کے اس طویل عہد کا آغاز کیا جو تاریخ میں 'سرد جنگ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ استالن نے اپنے عوامی تاثر اور شخصیت کو سنوارنے کی کافی کوشش کی۔ لیکن اس کی وفات کے بعد جانشیں نکیتا خروشیف نے اس کے اعمال پر علانیہ ملامت کی، اور ایک نئے عہد کا آغاز کیا جو عدم استالیانے (de-Stalinization) کا عہد کہتے ہیں۔"@ur . "کارتیسی متناسق نظام"@ur . "قرون وسطیٰ یا ازمنۂ وسطیٰ تین حصوں میں منقسم یورپ کی روایتی تاریخ کا درمیانی عہد ہے۔ یورپ کی تاریخ عام طور پر عہد عتیق کی قدیم تہذیب، قرون وسطیٰ اور زمانہ جدید کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے۔ مغربی یورپ کا ازمنۂ وسطیٰ سلطنت روما کی تقسیم اور غیر مہذب اقوام کے حملوں یعنی 5 ویں صدی عیسوی سے شروع ہو کر 16 ویں صدی میں پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسا (Protestant Reformation) کے دوران عیسائیت کی فرقہ بندی, فتح قسطنطنیہ اور سمندر پار جستجو کے لیے دنیا بھر یورپی توسیع کے آغاز پر ختم ہوتا ہے۔ یعنی یہ تقریباً ایک ہزار سال کا دور ہے جسے ازمنۂ وسطیٰ کہا جاتا ہے۔ یہ تمام تر مختلف تبدیلیاں ابتدائی عہدِ جدید کے آغاز کو ظاہر کرتی ہیں جو صنعتی انقلاب کا ضامن بنا۔"@ur . "ہندوستان کی ایک سابقہ ریاست۔ جو کہ راجستھان میں واقعہ ہے۔آزادی سے قبل راجستھان میں بہت سی ریاستیں تھیں لیکن ٹونک واحد مسلم ریاست تھی۔ ٹونک شہر اٹھار سو سترہ سے سنہ انیس سو سینتالیس تک ریاست کی دارالحکومت تھا جسے ایک مسلم حکمراں نے آباد کیا تھا۔راجستھان ، علوم وفنون ، شعر و شاعری اورارباب فکرونظر کی سرزمین ٹونک ہراعتبارسے اپنی ایک نمایاں خصوصیت رکھتا ہے ۔ ’’ٹونک‘‘راجستھان کی ایک چھوٹی سی ریاست تھی۔ مگرمعنوی اعتبارسے گراں قدرتھی۔ اس ریاست نے مفتی عبداللہ ٹونکی، مفتی محمودالحسن، حافظ شیرانی، مولانا احمدعلی سیماب جیسے جید علماء اور اخترشیرانی، بسمل سعیدی اورمخمورسعیدی جسے نامی گرامی اردوزبان وادب کے شعراپیداکئے ۔ حقیقت پسندانہ نقظہ نظر سے ٹونک کی ریاست کاجائزہ لیاجائے تومعلوم ہوگاکہ جن ریاستوں نے پچھلی صدی میں علوم مشرقیہ کی ترقی وترویج میں حصہ لیاتھاان میں امتیازی شان ٹونک کوحاصل ہے ۔"@ur . ""@ur . "ریاضیات میں افقی لکیر اختبار یہ جانچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ آیا دیا گیا مخطط جس دالہ کا ہے، کیا وہ دالہ مقلوب ہے۔ xy مستوی میں دالہ کا منحنی ایک مقلوب دالہ کا ہو گا اگر بشرط اگر کوئی بھی افقی لکیر منحنی کو صرف ایک دفعہ کاٹتی ہو۔ دالہ f کو لکھتے ہوئے، ان تصاویر میں یہ اختبار دکھایا گیا ہے، جہاں x اُفقی جانب ہے، اور y عمودی جانب:"@ur . "ریاضیات میں عمودی لکیر اختبار یہ جانچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ آیا دیا گیا مخطط کسی دالہ کا ہے یا نہیں۔ xy مستوی میں منحنی کسی دالہ کا مخطط ہو گا اگر بشرط اگر کوئی بھی عمودی لکیر منحنی کو صرف ایک دفعہ کاٹتی ہو۔ دالہ f کو لکھتے ہوئے، ان تصاویر میں یہ اختبار دکھایا گیا ہے، جہاں x اُفقی جانب ہے، اور y عمودی جانب:"@ur . "انیلہ بیگ بریڈفورڈ کی رہائشی خاتون ہیں جنہوں نے مقامی اخبار ٹیلی گراف اینڈ آرگس Telegraph & Argus سے 1999 میں بطور ٹرینی رپورٹر اپنے کیئریر کی ابتدا کی۔ کچھ عرصہ بعد وہ یارکشائر پوسٹ Yorkshire Post میں کالم لکنے لگیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب وہ حجاب نہیں اوڑہتی تھیں۔ سن 2004 میں انیلہ بیگ نے برطانیہ کے نیم عریاں اخبار دی سن The Sun میں بطور کالم نگار شمولیت اخیار کرلی۔ سن اخبار اپنے صفحہ نمبر تین کی وجہ سے برطانیہ کے مزدور طبقے میں بہت مشہور ہے جہاں پر روزانہ ایک نوجوان لڑکی کا کپڑوں کے بغیر فوٹو شائع ہوتا ہے۔ انیلہ بیگ نےسن اخبار میں شمولیت کے ساتھ ہی اسکار یا حجاب بھی اوڑھنا شروع کردیا۔ جس کے بارے میں عام لوگوں کا خیال ہے کہ یہ علامت استعمال کرنے کا اخبار کا مقصد سیاسی اور انیئلہ بیگ کا معاشی تھا۔ سن اخبار میں لکھے جانے والے مختصر ترین کالم کی وجہ سے انیلہ بیگ کی ملازمت طویل ہوتی چلی گئی یہاں تک کہ انہوں نے ایک بار پھر 2007 میں اسکارف سے چھٹکارا حاصل کرلیا۔ اس سے قبل انیلہ بیگ نے برقع یا نقاب اوڑھ کر بریڈفورڈ لیڈز کے ائرپورٹ سے فرانس تک کا سفر کیا اور واپسی پر ائرلائن پر الزام عائد کیا کہ اسے شناخت کے لئے نقاب اتارنے کا نہیں کہا گیا اور یہ حفاظتی نقطہ نگاہ سے خطرناک ہے۔ ادھر بی ایم آئی نامی ائرلائن کا کہنا تھا کہ ہم کسی کا چہرہ دیکھنے سے دلچسپی نہیں رکھتے چونکہ ہر مسافر سکیوریٹی چیک کے ذریعے ہی جہاز تک پہنچتا ہے۔ انیلہ بیگ فرانس کی حکومت سے بہت خوش تھیں چونکہ وہاں پر ان کا نقاب اتار کر ان کی شناخت کی گئی تھی۔"@ur . "کوجاتپہ مسجد ترکی کے دارالحکومت انقرہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ 1967ء سے1987ء کے درمیان قزلے کے علاقے میں تعمیر کی گئی۔ اپنے وسیع حجم اور اہم مقام پر تعمیر کے باعث یہ وسطی انقرہ کے تقریباً تمام حصوں سے نظر آتی ہے۔"@ur . "'آہنی پردہ' دوسری جنگ عظیم کے خاتمے 1945ء سے سرد جنگ کے خاتمے 1991ء تک یورپ کی دو نظریاتی و طبعی سرحدوں کی علامت تھا۔ آہنی پردے کے دونوں جانب ریاستوں نے بین الاقوامی اقتصادی اور عسکری اتحاد قائم کیے: مشرق کی جانب باہمی اقتصادی معاونت کی انجمن (Council for Mutual Economic Assistance) اور وارسا معاہدہ (Warsaw Pact)، جس میں سوویت اتحاد دونوں معاہدوں کا اہم رکن تھا جنوب اور مغرب کی جانب یورپی برادری (European Community) اور شمالی اوقیانوسی معاہدے کی تنظیم (North Atlantic Treaty Organization)، جس کا اہم عسکری قائد ریاستہائے متحدہ امریکہ تھا۔ آہنی پردے نے مشرقی و مغربی یورپ کے ممالک کے درمیان دفاعی سرحد کی صورت اختیار کر لی تھی جس کی سب سے اعلیٰ مثال دیوار برلن تھی، جو طویل عرصے تک اس آہنی پردے کی علامت بنی رہی۔ آہنی پردے کے خاتمے کا آغاز 1989ء کے موسم گرما میں ہنگری سے ہوا، جب 11 ستمبر کو مشرقی جرمنی کے ہزاروں باشندوں نے ہنگری کے راستے مغربی جرمنی ہجرت کا آغاز کیا، جو دیوار برلن کے انہدام کا پیش خیمہ بنی۔ آہنی پردے کی اصطلاح پہلی مرتبہ برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل 5 مارچ 1946ء کو استعمال کی تھی۔"@ur . "انقلاب اکتوبر ، جسے سوویت انقلاب یا بالشویک انقلاب بھی کہا جاتا ہے، ایک سیاسی انقلاب تھا جو انقلاب روس کا ایک حصہ تھا۔ اِس کا آغاز جولین تقویم کے مطابق 25 اکتوبر 1917ء کو پیٹروگراڈ میں ایک مسلح بغاوت سے ہوا۔ یہ فروری 1917ء کے انقلاب کے بعد انقلاب روس کا دوسرا مرحلہ تھا۔ انقلاب اکتوبر میں روس کی عبوری حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور تمام تر اقتدار سوویت دھڑوں نے حاصل کر لیا جس میں بالشویکوں کو برتری حاصل تھی۔ اس کے بعد روسی خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور 1922ء میں سوویت اتحاد (سوویت یونین) قائم ہوا۔ اس انقلاب کی قیادت ولادیمیر لینن کی زیر قیادت بالشویک گروہ نے کی جس نے پیٹروگراڈ میں اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے مسلح افواج کو منظم کیا۔ عسکری انقلابی جمعیت (Military Revolutionary Committee) کے زیر انتظام بالشویک سرخ نگہبانوں (Bolshevik Red Guards) نے 24 اکتوبر کو سرکاری عمارات پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ 25 اکتوبر (جولین تقویم کے مطابق) قصرِ سرد پر قبضہ کر لیا گیا جو اُس وقت روسی دارالحکومت پیٹروگراڈکی عبوری حکومت کا مرکز تھا۔ کیونکہ یہ انقلاب گریگورین تقویم کے مطابق نومبر میں آیا تھا اسے لیے بسا اوقات اسے انقلاب نومبر بھی کہا جاتا ہے۔ 1927ء میں انقلاب کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پر سوویت اتحاد نے انقلاب اکتوبر کو \"عظیم اشتراکی انقلاب اکتوبر\" کا نام دیا۔ ماہ اکتوبر کے واقعات کو بیان کرنے کے لیے بسا اوقات اسے \"سرخ اکتوبر\" بھی کہا جاتا ہے۔ انقلاب اکتوبر کے نتیجے میں روسی ریاست پارلیمانی سے اشتراکی نظام کی جانب منتقل ہو گئی۔ بالشویک مخالف دھڑوں اور فاتح اتحادیوں کی افواج نے خانہ جنگی کے دور میں حکومت کا تختہ الٹنے کی متعدد کوششیں کی لیکن ناکام رہیں۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ نے 1933ء تک سوویت حکومت کو تسلیم نہیں کیا جبکہ یورپی قوتوں نے 1920ء کی دہائی کے اوائل ہی میں سوویت اتحاد کو تسلیم کر لیا۔ 7 نومبر، جو انقلاب اکتوبر کی اصل تاریخ ہے، سوویت اتحاد میں تعطیل کی حیثيت حاصل تھی جبکہ بیلاروس میں آج بھی اس روز تعطیل ہوتی ہے۔ انقلاب اکتوبر 1917ء روس میں پہلی اشتراکی حکومت کے قیام کا آغاز تھا جس کے بعد وہ اشتراکی جمہوریاؤں کے سوویت اتحاد میں بدل گیا اور 1991ء تک قائم رہا۔"@ur . "فیض نستعلیق نویسہ شائع کردہ ایکسِس سافٹ میڈیا موقع جال فیض نستعلیق اجراء 1.0 20xxء اجازہ ??? فیض نستعلیق اردو کا ایک نستعلیق فونٹ ہے جو فیض مجدّد لاہوری کی خطاطی کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔"@ur . "سورگون 1944ء میں کریمیا کے تاتاریوں کی موجودہ ازبکستان کی جانب جبری ہجرت اور قتل عام کو کہا جاتا ہے۔ سوویت اتحاد میں جوزف استالین کے عہد میں 17 مئی 1944ء کو تمام کریمیائی باشندوں کو اُس وقت کی ازبک اشتراکی سوویت جمہوریہ میں جبراً منتقل کر دیا گیا تھا۔ استالین عہد میں ملک کے خلاف مبینہ غداری کی سزا اجتماعی طور پر پوری قوموں کو دینے کی روش اپنائی گئی جس کا نشانہ کریمیا کے تاتاری باشندے بھی بنے جن پر الزام تھا کہ انہوں نے نازی جرمنوں کا ساتھ دے کر روس کے خلاف غداری کا ثبوت دیا ہے۔ اس جبری بے دخلی میں روس کے خفیہ ادارے NKVD کے 32 ہزار اہلکاروں نے حصہ لیا اور ایک لاکھ 93 ہزار 865 کریمیائی تاتاری باشندوں کو ازبک و قازق اور دیگر علاقوں میں جبراً بے دخل کیا گیا۔ اس جبری ہجرت کے دوران مئی سے نومبر کے مہینے میں 10 ہزار 105 تاتاری بھوک و موسم کی شدت سے جاں بحق ہوئے جو ازبک علاقوں کی جانب منتقل کیے گئے کل باشندوں کا 7 فیصد بنتا ہے۔ خفیہ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق ایک سال کے اندر اندر تقریباً 30 ہزار تاتاری (کل مہاجرین کا 20 فیصد) اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ کریمیائی تاتاریوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ تعداد 46 فیصد تھی۔ استالین کے عہد میں سزا کے طور پر جبری مشقت کا نظام گولاگ (Gulag) قائم کیا گیا تھا اور سوویت دستاویز ثابت کرتی ہیں کہ کئی کریمیائی باشندوں کو اس نظام کے تحت جبری مشقت پر بھی لگایا گیا۔ جبری مشقت کے اسی نظام کے تحت کریمیا کے تاتاری اور کئی دیگر قوموں کے باشندوں کو سائبیریا بھی بھیجا گیا۔ کریمیا کے تاتاریوں کا مطالبہ ہے کہ سرگون کو منظم قتل عام قرار دیا جائے۔ کریمیا کے تاتاریوں کی جبری وطن بدری کی کہانی صدیوں پر محیط ہے۔ 1944ء اسی جبری وطن بدری کا تسلسل ہے۔ یہ سلسلہ 1783ء سے شروع ہوا جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا۔ اس قتل عام اور جبری وطن بدری پر پردہ پوشی کی جاتی رہی مگر موجودہ دور میں روس کے ٹوٹنے کے بعد سوویت عہد کے خفیہ ادارے کے جی بی کی دستاویزات سامنے آنے سے اس ظلم سے کچھ پردہ ہٹا خصوصاً 1944ء اور اس کے بعد کے مظالم سامنے آئے۔ برائن گلن ولیمز کے مطابق روسی استعمار کے ظلم سے جو 1783ء میں شروع ہوا، تاتاری اپنے ہی وطن میں ناپید ہونے لگے۔ تاتاریوں نے دو قسم کی ہجرت کی۔ ایک ہجرت کریمیا سے ان علاقوں کی طرف تھی جو اس وقت سلطنت عثمانیہ حصہ تھے۔ دوسری ہجرت پچھلی صدی میں روس کی باقی ریاستوں کی طرف ہوئی یہاں تک کہ تاتاری اپنے ہی وطن میں اقلیت بن گئے اور وہ کریمیا کی آبادی کا 13 فی صد رہ گئے۔ 1944ء اور اس کے بعد کریمیا کے لوگوں کی آبادی کو ریاستی اقدامات سے کم کیا گیا۔ اول تو تاتاریوں کو جبری طور پر روس کے دیگر علاقوں کو بھیجا گیا جن کی اکثریت کو جبری مشقت کے لیے سائیبیریا لے جایا گیا۔ دوم غیر کریمیائی لوگوں کو بھاری تعداد میں کریمیا میں بسایا گیا جس کے لیے کئی طریقے استعمال کیے گئے۔کریمیا سے نکالے جانے والے لوگ مسلمان تھے اور بسائے جانے والے لوگ تمام کے تمام غیر مسلم تھے۔"@ur . "سلطنت روس 1721ء سے انقلاب روس تک قائم رہے والی ایک ریاست تھی۔ یہ زار شاہی کی جانشیں اور سوویت اتحاد کی پیشرو ریاست تھی۔ یہ منگول سلطنت کے بعد تاریخ عالم کی دوسری سب سے بڑی مربوط ریاست تھی۔ 1866ء میں یہ مشرقی یورپ سے ایشیا اور شمالی امریکہ تک پھیلی ہوئی تھی۔ 19 ویں صدی کے آغاز پر روس دنیا کا سب سے بڑا ملک تھا جس کی سرحدیں شمال میں بحر منجمد شمالی سے جنوب میں بحیرۂ اسود اور مغرب میں بحیرۂ بالٹک سے مشرق میں بحر الکاہل تک پھیلی ہوئی تھیں ۔ یہ چنگ دور کے چین اور برطانیہ کے زیر قبضہ ہندوستان کے بعد آبادی کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک تھا جس کی آبادی اس وقت 176 اعشاریہ 4 ملین تھی لیکن اقتصادی، نسلی اور مذہبی لحاظ سے رعایا میں بہت تفاوت تھی۔ اس کی حکومت یورپ کی آخری مطلق بادشاہتوں میں سے ایک تھی۔ اگست 1914ء میں جنگ عظیم اول کے آغاز سے قبل روس یورپ کی پانچ عظیم قوتوں میں سے ایک تھا۔"@ur . "وارسا معاہدہ وسطی و مشرقی یورپ کی اشتراکی ریاستوں کے درمیان طے پانے والا ایک معاہدہ تھا۔ یہ باہمی اقتصادی تعاون کی انجمن (CoMEcon) کا عسکری ہم منصب تھا۔ وارسا معاہدے پر دستخط 14 مئی 1955ء کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں کیے گئے۔ معاہدے کے تحت اگر کسی بھی معاہد ملک کو جارحیت کا سامنا کرنا پڑے تو دیگر ممالک اس کا دفاع کریں گے۔ یہ معاہدہ 1955ء میں مغربی جرمنی کی شمالی اوقیانوسی معاہدے کی تنظیم (NATO) میں شمولیت کے باعث سوویت اتحاد نے کرایا۔ وارسا معاہدہ دراصل نیٹو کا اشتراکی مقابل تھا۔"@ur . "درسگاہ اسلامی : یہ درسگاہ بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر فیض آباد میں واقع ہے۔"@ur . "انقلاب فروری روس میں 1917ء میں آنے والے دو انقلابوں میں سے پہلا انقلاب تھا۔ یہ 8 سے 12 مارچ کو پیش آیا جس کے نتیجے میں زار نکولس دوئم کے عہد، سلطنت روس اور رومانوف خاندان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔ زار کی جگہ روس کی غیر اشتراکی عبوری حکومت نے شہزادہ جورجی لفوف کی زیر قیادت اقتدار سنبھالا۔ جولائی کے فسادات کے بعد لفوف کی جگہ الیگزیندر کیرنسکی نے لے لی۔ عبوری حکومت آزاد خیال اور اشتراکیوں کے درمیان ایک اتحاد تھا، جو سیاسی اصلاحات کے بعد ایک جمہوری طور پر منتخب کی گئی آئینی مجلس (اسمبلی) سامنے لانا چاہتی تھی۔ یہ انقلاب بغیر کسی واضح قیادت یا منصوبہ بندی کے وجود میں آیا۔ آمرانہ طرز حکومت، اقتصادی کمزوری، بد عنوانی اور قدیم طرز پر بنی افواج پر عوامی غیض و غضب بالآخر ایک انقلاب کی صورت میں ڈھل گیا جس کا مرکز مغربی شہر پیٹروگراڈ تھا۔ انقلاب فروری کے بعد 1917ء میں دوسرا انقلاب آیا جسے انقلاب اکتوبر کہا جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں بالشیوک بر سر اقتدار آ گئے اور روس کے سماجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں بالآخر سوویت اتحاد قائم ہوا۔ 1917ء کے یہ دونوں انقلابات مملکت کے اجزائے ترکیبی میں بنیادی تبدیلیاں لائے: پہلا انقلاب ملوکیت کے خاتمے کا باعث بنا اور دوسرے نے نئی طرز حکومت کو جنم دیا۔"@ur . "اپنے متعلقہ مضمون پر جائیے ولندیزی سلطنت ولندیزی زبان ولندیزی لوگ ڈوئچے ہالینڈ"@ur . "ولندیزی سلطنت 17 ویں سے 20 ویں صدی تک نیدرلینڈز کے زیر انتظام سمندر پار خطوں پر مشتمل ایک استعماری سلطنت (Colonial Empire) تھی۔ ولندیزیوں نے پرتگال اور ہسپانیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سمندر پار نو آبادیاتی سلطنت قائم کی، جس میں جہاز سازی اور تجارت میں اُن کی مہارت اور ہسپانیہ سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد میں پیدا ہونے والے فروغ پانے والے قوم پرستی کے جذبات نے اہم کردار ادا کیا۔ ولندیزیوں نے انگریزوں کی طرح تجارتی ذریعے سے استعماریت کا راستہ اختیار کیا اور اس مقصد کے لیے ولندیزی شرق الہنداور ولندیزی غرب الہند کمپنیاں قائم کیں۔ ولندیزی سلطنت کے مقبوضات میں انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ سب سے اہم تھے۔ بحری قوت میں اضافے کے ساتھ 16 ویں صدی کے اواخر میں نیدرلینڈز عالمی تجارت پر چھا گیا اور 17 ویں صدی کے نصف تک کے عہد کو \"ولندیزی عہد زریں\" کہا گیا۔ جب یورپی نو آبادیاتی قوتیں مقبوضات کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوئیں تو ولندیزی انگریزوں کے مقابلے میں اپنے کئی مقبوضات سے محروم ہو گئے۔ تاہم شرق الہند اور سرینام جیسے علاقے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپی استعماریت کو آنے والے زوال کے باوجود ولندیزیوں کے قبضے میں رہے۔ آج نیدرلینڈز ایک وفاق کا حصہ ہے جو سلطنت نیدرلینڈز کہلاتا ہے جس میں اس کی سابق نو آبادیات اروبا اور نیدرلینڈز اینٹیلس بھی شامل ہیں۔"@ur . "اولمپک مقاطعے اس وقت رونما ہوتے ہیں جب اولمپک کھیلوں میں شرکت کی اہلیت رکھنے والا کوئی ملک کسی بھی سیاسی وجہ کی بنیاد پر، مثلاً میزبان ملک کی سیاسی حکمت عملی کے خلاف، احتجاجاً شرکت سے انکار کر دے۔ کئی اولمپک کھیلوں میں متعدد ایسے ممالک نے شرکت سے انکار کیا ہے۔ چند صورتوں میں یہ مقاطعہ بہت بڑے پیمانے پر کیا گیا جن میں سرد جنگ دور کے دو اولمپک کھیل 1980ء اور 1984ء مشہور ہیں جن میں متعدد ممالک نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔"@ur . "پرتگیزی سلطنت دنیا کی تاریخ کی پہلی عالمی سلطنت تھی جو جنوبی امریکہ، افریقہ، ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیا تک کے مختلف علاقوں پر قابض تھی۔ یہ جدید یورپی نو آبادیاتی سلطنتوں میں سب سے زیادہ عرصے تک قائم رہنے والی سلطنت تھی اور اس کا عہد تقریباً سات صدیوں پر محیط ہے، جو 1415ء میں کیوتا پر قبضے سے لے کر 1999ء میں مکاؤ کو چین کے حوالے کرنے تک پھیلا ہوا ہے۔ پرتگیزی جہاز رانوں نے 1419ء میں افریقہ کے ساحلوں کی کھوج کا آغاز کر دیا تھا، جو مسالوں کی تجارت کے لیے نئے بحری راستوں کی تلاش کے لیے شروع کی گئی تھی۔ جہاز رانی، نقشہ سازی اور اُس وقت کی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے پرتگیزی جہاز راں کامیابیوں پر کامیابیاں سمیٹتے گئے۔ 1488ء میں بارتولومیو دیاس پہلی بار راس امید پہنچا اور 1498ء میں واسکو ڈے گاما ہندوستان پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ 1500ء میں جنوبی امریکہ کے ساحلوں پر حادثاتی آمد نے برازیل میں پرتگیزی نو آبادی کا آغاز کیا۔ اگلی کئی دہائیوں تک پرتگیزی جہاز راں مشرقی ایشیا کے ساحلوں اور جزائر کی خاک چھانتے رہے اور جہاں جہاں سے گزرتے گئے وہاں قلعے اور تجارتی مقامات قائم کرتے چلے گئے۔ 1571ء میں لزبن سے ناگاساکی تک تجارتی راہداریوں کے قیام نے پرتگال کو ایک حقیقی عالمی سلطنت کی شکل دے دی اور دنیا بھر سے دولت مملکت میں آنے لگی۔ 1580ء سے 1640ء کے دوران پرتگال تاجِ ہسپانیہ کے ساتھ اتحاد میں شامل تھا۔ پرتگیزی نو آبادیوں کو تین حریف یورپی قوتوں کی جارحانہ سرگرمیوں کا سامنا رہا جو جزیرہ نما آئبیریا پر مسلمانوں کی شکست کے بعد قائم ہونے والی سلطنتوں کے خلاف تھی: ولندیزی، انگریز اور فرانسیسی۔ کم آبادی کے باعث پرتگال اپنے تجارتی مقامات اور کارخانوں کے پھیلے ہوئے جال کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا اور اس طرح سلطنت کے طویل اور بتدریج زوال کا آغاز ہوا۔ 1822ء میں سب سے بڑی اور منافع بخش نو آبادی برازیل کا ہاتھوں سے نکل جانا سلطنت کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ثابت ہوا جس کی وہ کبھی تلافی نہ کر سکی۔ 19 ویں صدی کے اواخر میں افریقہ پر یورپی نو آبادیاتی قوتوں کی چڑھائی کے دوران پرتگال نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور بر اعظم پر متعدد نو آبادیاں قائم کر لیں اور یہ افریقی خطے صدیوں کے لیے پرتگیزی غلامی میں چلے گئے۔ پرتگال نے لوانڈا اور بینگوئیلا جیسی درجنوں آبادیاں، بندرگاہیں اور قلعے قائم کیے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد پرتگال کے رہنما انتونیو سالازار نے اس وقت پرتگیزی سلطنت کو بحال رکھنے کی کوشش کی جب یورپ کے بیشتر ممالک اپنی نو آبادیوں سے دستبردار ہو رہے تھے۔ 1961ء میں گوا میں موجود پرتگیزی دستے نو آبادی کی جانب بڑھتے بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی تھے۔ سالازار نے افریقی نو آبادیوں میں آزادی کی جدوجہد کرنے والی قوتوں کے خلاف ایک طویل اور خونی جنگ لڑی۔ یہ غیر مقبول جنگ 1971ء میں ان کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنی جسے تاریخ پرتگال میں انقلاب گلنار (Carnation Revolution) کہا جاتا ہے۔ نئی حکومت نے فوری طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور مکاؤ کے علاوہ اپنی تمام نو آبادیوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔ مکاؤ معاہدے کے تحت 1999ء میں واپس چین کے حوالے کر دیا گیا اور اس طرح پرتگیزی سلطنت کا اختتام ہوا۔ پرتگیزی زبان بولنے والے ممالک کی انجمن (CPLP) اسی سلطنت کی ثقافتی جانشیں ہے۔"@ur . "مغربی جرمنی مئی 1949ء میں نئے آئین منظوری سے لے کر اکتوبر 1990ء میں جرمن اتحاد مکرر (German Reunification) تک قائم رہنے والی ایک ریاست تھی جس کا باضابطہ نام وفاقی جمہوریہ جرمنی تھا۔ 1990ء میں عوامی جمہوریہ جرمنی کا خاتمہ ہو گیا اور یوں 40 سال بعد جرمنی کے دونوں علاقے ایک مرتبہ پھر متحد ہو گئے۔ اس اتحاد مکرر کے بعد سے وفاقی جمہوریہ جرمنی کو عام طور پر جرمنی کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی دراصل دوسری جنگ عظیم کے بعد اتحادیوں کے اُن زیر قبضہ علاقوں پر مشتمل تھا جن کا انتظام ریاستہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے تحت تھا۔ مغربی برلن کے بجائے بون کو دارالحکومت قرار دیا گیا۔ چوتھا علاقہ جو مشرقی علاقہ (Ostzone) کہلاتا تھا، حقیقتاً سوویت اتحاد اور اشتراکی پولینڈ کے زیر قبضہ تھا اور عوامی جمہوریہ جرمنی کہلاتا تھا جس کا دارالحکومت مشرقی برلن تھا۔ جنگ عظیم دوئم میں جرمنی کی شکست کے بعد سرد جنگ کے آغاز پر جرمنی حقیقتاً دو ریاستوں اور دو خصوصی علاقوں میں منقسم رہا۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی نے پورے جرمنی کے لیے خصوصی اختیار کا دعویٰ کیا اور جمہوری طور پر نو منظم شدہ جرمن رائخ (ریاست) کی حیثیت سے خود کو جرمنی کا قانونی وارث قرار دیا جبکہ مشرقی جرمنی کی حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں تھی بلکہ ایک غیر ملکی قابض قوت کی کٹھ پتلی تھی، اس لیے قانونی حیثیت نہیں رکھتی تھی۔ اشتراکی ممالک کی جانب مغربی ممالک کے رویے میں بہتری کے دور (Ostpolitik) میں سوویت اتحاد کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی اور دونوں جرمن ریاستوں نے ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کیا۔ جب مشرقی جرمنی میں اشتراکی نظام زمین بوس ہوا ، جس کا اظہار دیوار برلن کا خاتمہ تھا، تو جرمن اتحادِ مکرر کی تحریک تیزی سے آگے بڑھی۔ مشرقی جرمنی نے 1990ء میں وفاقی جمہوریہ میں ضم ہونے کا اعلان کیا اور باضابطہ طور پر 3 اکتوبر 1990ء کو متحدہ جرمنی ایک مرتبہ پھر وجود میں آیا۔ موجودہ جرمنی کی عالمی اقتصادیات میں با اثر حیثیت کی بنیاد 1950ء کی دہائی میں Wirtschaftswunder (اقتصادی معجزہ) کے عہد میں رکھی گئی جب مغربی جرمنی جنگ عظیم دوئم کی تباہ حالی کے بعد خاک سے اٹھا اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گیا۔"@ur . "عوامی جمہوریہ جرمنی یا جرمن عوامی جمہوریہ جو عام طور پر مشرقی جرمنی کے نام سے معروف ہے، ایک اشتراکی جمہوریہ تھی جو دوسری جنگ عظیم کے بعد سوویت اتحاد کے زیر قبضہ جرمن علاقوں پر قائم کی گئی۔ جرمن عوامی جمہوریہ 7 اکتوبر 1949ء سے 3 اکتوبر 1990ء کو جرمن اتحاد مکرر (German Reunification) یعنی متحدہ جرمنی کے دوبارہ قیام تک موجود رہی، اپنے دور میں مشرقی جرمنی سوویت اتحاد کی جانب جھکاؤ رکھنے والے مشرقی یورپ کی اقوام کے مشرقی اتحاد اور وارسا معاہدے کا رکن اور سوویت اتحاد کا قریبی اتحادی تھا۔ 1955ء میں سوویت اتحاد نے اعلان کیا کہ مشرقی جرمنی مکمل طور پر خود مختیار ہے البتہ چار قوتوں کے پوسٹڈیم معاہدہ|پوسٹڈیم معاہدے کی بنیاد پر سوویت قابض افواج مشرقی جرمنی میں جبکہ امریکی، برطانوی، کینیڈین اور فرانسیسی افواج مغربی جرمنی میں موجود رہیں۔ برلن، جو چاروں جانب سے مشرقی جرمنی کے علاقوں میں گھرا ہوا تھا، مختلف حصوں میں منقسم تھا جن میں مغربی علاقے میں برطانوی، فرانسیسی اور امریکی چھاؤنیاں اور مشرقی علاقے میں سوویت افواج کے علاقے شامل تھے۔ برلن سرد جنگ کے دور میں تناؤ کا مرکز تھا۔ 9 نومبر 1989ء کو دیوار برلن کے ابتدائی حصوں کے کھلنے کے بعد 18 مارچ 1990ء کو مشرقی جرمنی میں نئے انتخابات منعقد ہوئے اور زیر اقتدار سوشلسٹ یونٹی پارٹی جرمنی پارلیمان (Volkskammer) میں اپنی اکثریت سے محروم ہو گئی۔ 23 اگست 1990ء کو پارلیمان نے قبل از جنگ عظیم کی پانچ ریاستوں کو از سر نو تشکیل دیا (جنہیں 1952ء میں تحلیل کر دیا گیا تھا)، اور بعد ازاں 3 اکتوبر 1990ء کو وفاقی جمہوریہ جرمنی (مغربی جرمنی) کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ اس اتحاد مکرر کے نتیجے میں جرمنی ایک مرتبہ پھر متحدہ شکل میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔"@ur . "سلطنت ہسپانیہ یا ہسپانوی سلطنت تاریخ عالم کی بڑی سلطنتوں اور اولین عالمی ریاستوں میں سے ایک تھی۔ اس سلطنت میں یورپ، امریکین، افریقہ، ایشیا اور اوقیانوسیہ کے علاقے اور نو آبادیات شامل تھیں جو 15 ویں صدی سے 20 ویں صدی تک ہسپانوی قبضے میں رہیں۔ اسپین 1492ء میں سقوط غرناطہ، یعنی استرداد (Reconquista) کے خاتمے، کے ساتھ ہی ایک متحد بادشاہت کے طور پر ابھرا؛ اسی سال کرسٹوفر کولمبس کی زیر کمان پہلی ہسپانوی کھوجی مہم نے بحر اوقیانوس کے پار 'نئی دنیا' دریافت کی اور یوں نو آبادیاتی دور کا آغاز کیا جس نے اگلی کئی صدیوں تک کمزور ممالک کو طاقتور ممالک کی غلامی ڈال دیا۔ ہسپانوی سلطنت کا مرکزی حصہ مغربی نصف کرہ تھا۔ عہدِ دریافت (Age of Discovery) میں ہسپانیہ نے جزائر کیریبین پر نو آبادیاں قائم کیں اور ہسپانوی فاتحین نے امریکین میں مقامی سلطنتوں ایزٹیک اور انکا کا خاتمہ کرتے ہوئے مقامی سرخ ہندی آبادی کا وسیع پیمانے پر قتل عام کیا۔ بعد ازاں کی بحری مہمات کے نتیجے میں شمالی امریکہ میں کینیڈا سے لے کر جنوبی امریکہ میں ٹیرا ڈیل فیگو تک ایک وسیع ہسپانوی نو آبادی قائم ہوئی۔ دنیا کے گھر چکر لگانے کی ہسپانوی مہم جس کا آغاز 1519ء میں فرڈیننڈ میگلان نے کیا اور 1522ء میں ہوان سباستیان الکانو نے اسے مکمل کیا، کولمبس کے خوابوں کی تعبیر تھی، اور یوں ہسپانیہ نے مغرب کی جانب سے ایشیا کا بحری راستہ تلاش کرنے میں کامیابی حاصل کر لی۔ اب ہسپانیہ کی نظریں مشرق بعید پر تھیں، جہاں بعد ازاں اس نے گوام، فلپائن اور ملحقہ جزائر پر نوآبادیاں قائم کیں۔ ہسپانوی عہد زریں کے دوران سلطنت نیدرلینڈز، لکسمبرگ، بیلجیم، اطالیہ کے بڑے حصے، جرمنی اور فرانس کے کچھ حصوں، افریقی، ایشیائی اور اوقیانوسی مقبوضات پر پھیلی ہوئی تھی اور امریکین کا بھی بڑا حصہ اس کے قبضے میں تھا۔ 17 ویں صدی میں ہسپانیہ ایک ایسی عظیم سلطنت کا حامل تھا جو اس سے قبل اس کی کسی پیشرو ریاست نے قائم نہ کی تھی۔ استعماری دور میں ہسپانیہ اور اس کے مقبوضات کے درمیان تجارت میں زبردست اضافہ ہوا خصوصاً بحر اوقیانوس تجارت کا مرکز بن گیا۔ 1808ء میں نپولین کی زیر قیادت فرانس کے ہسپانیہ پر قبضے کے باعث امریکی نو آبادیات عارضی طور پر ہسپانیہ سے کٹ گئیں اور 1810ء سے 1825ء کے دوران متعدد تحاریک آزادی کے نتیجے میں جنوبی و وسطی امریکہ میں متعدد لاطینی امریکی نو آزاد ریاستیں وجود میں آئیں۔ ہسپانیہ کے بقیہ مقبوضات کیوبا، پورٹو ریکو، فلپائن اور ہسپانوی شرق الہند 19 ویں صدی کے آخر تک ہسپانیہ کے قبضے میں ہی رہے۔ جب ہسپانوی-امریکی جنگ کے نتیجے میں ان علاقوں کا بیشتر حصہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قبضے میں چلا گیا تو 1899ء میں ہسپانیہ نے بحر الکاہل کے بقیہ جزائر بھی جرمنی کو فروخت کر دیے گئے۔ 20 ویں صدی کے اوائل تک ہسپانیہ کے مقبوضات صرف افریقہ میں رہ گئے تھے جہاں ہسپانوی گنی، ہسپانوی صحرا اور ہسپانوی مراکش بدستور اس کی غلامی میں تھے۔ 1956ء میں ہسپانیہ مراکش سے دستبردار ہو گیا اور 1968ء میں استوائی گنی کو بھی آزادی دے دی گئی۔ 1976ء میں جب ہسپانوی صحرا سے دستبردار ہوئے تو مراکش اور ماریطانیہ نے اس نو آبادی پر قبضہ کر لیا اور بعد ازاں 1980ء میں یہ علاقہ مکمل طور پر مراکش کے قبضے میں چلا گیا۔ اقوام متحدہ کے تحت یہ علاقہ اب بھی ہسپانیہ کے زیر انتظام تسلیم کیا جاتا ہے۔ آج جزائر کناری اور شمالی افریقہ کے ساحلوں پر کیوتا اور ملیلا کے مختصر سے علاقے ہسپانیہ کے انتظامی علاقے ہیں۔"@ur . "برمیزی اشاعت سے مراد ایک ذاتی شمارندہ اور جوکایا مصنع لطیف کو یکجا کرتے ہوئے بڑے یا چھوٹے پیمانے پہ اشاعت و توضیع کیلئے اشاعتی دستاویزات کی شمارندہ پر تخلیق ہے."@ur . "فرانسیسی نو آبادیاتی سلطنت یا فرانسیسی استعماری سلطنت سترہویں صدی کے اوائل سے لے کر 1960ء کی دہائی تک یورپ سے باہر اُن خطوں مشتمل سلطنت تھی جو فرانس کے زیر قبضہ تھے۔ 19 ویں اور 20 ویں صدی میں فرانس کی نو آبادیاتی سلطنت سلطنت برطانیہ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی استعماری قوت تھی۔ 1920ء اور 1930ء کی دہائی میں اپنے عروج کے زمانے میں فرانس کے مقبوضات کا کل رقبہ 12،898،000 مربع کلومیٹر تھا۔ ملک فرانس کا رقبہ شامل کیا جائے تو یہ رقبہ 13،000،000 مربع کلومیٹر (4،980،000 مربع میل) بن جاتا ہے جو زمین کے کل ارضی رقبے کا 8.7 فیصد بنتا ہے۔ عہد دریافت (Age of Discovery) میں ہسپانیہ اور پرتگال کی کامیابیوں کے بعد برطانیہ کے خلاف برتری کی حریفانہ کشاکش میں فرانس نے شمالی امریکہ، غرب الہند اور ہندوستان میں نو آبادیاں قائم کیں۔ 18 ویں صدی کے اواخر اور 19 ویں صدی کے اوائل میں برطانیہ کے خلاف جنگوں کے سلسلے میں فرانس کو شکستوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان براعظموں میں اس کے استعماری عزائم کو زبردست دھچکا پہنچا۔ 19 ویں صدی میں فرانس نے افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں نئے مقبوضات اپنی قلمرو میں شامل کیے۔ جنگ عظیم دوئم میں نازی جرمنی کی جانب سے فرانس پر جارحیت اور قبضے کے باوجود بھی ان نو آبادیوں میں سے چند پر فرانس کا قبضہ برقرار رہا۔ جنگ کے بعد استعماریت مخالف تحریکوں کا آغاز ہوا جنہوں نے فرانسیسی اختیار کو للکارنا شروع کر دیا۔ 1950ء کی دہائی میں اور 1960ء کے اوائل میں فرانس نے نو آبادیوں پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے ویت نام اور الجزائر میں ناکام جنگیں لڑیں۔ 1960ء کی دہائی کے خاتمے تک فرانس کی بیشتر نو آبادیات آزادی حاصل کر چکی تھیں البتہ چند جزائر اور مجموعہ الجزائر سمندر پار خطوں کی حیثیت سے فرانس میں شامل رہے۔ ان کا رقبہ 123،150 مربع کلومیٹر (47،548 مربع میل)بنتا ہے جو 1939ء سے قبل کی فرانسیسی استعماری سلطنت کا محض 1 فیصد بنتا ہے۔ یہ تمام علاقے قومی سطح پر مکمل سیاسی نمائندگی اور مختلف نوعیت کی قانونی خودمختاری کے بھی حامل ہیں۔"@ur . "برقی کتاب (انگریزی اصطلاح الیکٹرانک بک ، جس کا مخفف ای بک مستعمل ہے، کا ترجمہ) ایک ایسی برقی متن ہے جو عددی عوارض میں مروجہ اشاعت شدہ کتاب کا نعم البدل ہوتی ہے، اور بعض اوقات ڈیجیٹل رائٹس مینیجمنٹ نامی نظام کے ذریعے محفوظ کی جاتی ہے۔ برقی کتب عموما ذاتی کمپیوٹروں یا سمارٹ فون، یا موقوف ہارڈ ویئر، جنہیں ای بک ریڈرز یا ای بک ڈیوائسز کہتے ہیں، پر پڑھی جاتی ہیں۔"@ur . "محسن الحکیم (1889-1970) المعروف بہ آیت اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم الطباطبائی عراق کے مشہور آیت اللہ اور مجتہد تھے۔ 1961ء میں آیت اللہ العظمیٰ سید حسین بروجردی کی وفات کے بعد آپ شیعہ مسلمانوں کے واحد مرجع بن گئے۔ آپ حوزہ علمیہ نجف کے سربراہ تھے۔ اگرچہ آپ نے سیاست میں حصہ نہ لیا مگر شیعہ مسلمانوں کو آپ نے عراق کی کمیونسٹ پارٹی میں رکن بننے اور حصہ لینے کی شدت سے مخالفت کی۔ عراق میں کمیونسٹ پارٹی اور بعث پارٹی کے دور حکومت میں آپ نے حوزہ علمیہ نجف کا غیر جانبدار کردار برقرار رکھنے کی کوشش کی۔"@ur . "مرجع ایک شیعہ مذہبی اصطلاح ہے جسے کسی آیت اللہ العظمیٰ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے اسلامی اصولوں اور قوانین کی بنیاد پر قانونی و مذہبی فیصلے لینے کا اختیار ہو۔ واضح رہے کہ قرآن و سنت میں پہلے سے موجود فیصلوں میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی اور نئے فیصلے صرف ان مسائل کے لیے کیے جاتے ہیں جن کا حکم قرآن و سنت میں موجود نہ ہو۔ شیعہ اسلام میں مرجع کا درجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آئمہ کرام علیہم السلام کے بعد سب سے بڑا ہوتا ہے اور دیگر آیت اللہ و علماء ان کے حکم کے پابند ہوتے ہیں۔ آیت اللہ میں سے جن کو مرجع کا درجہ حاصل ہو انہیں آیت اللہ العظمیٰ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "پکوڑا برصغیر پاک و ہند کے مشھور پکوانوں میں سے ایک ہے۔ مختلف اشکال میں برصغیر کے تمام علاقوں میں مقبول ہے۔ جنوبی بھارت کے بیشتر علاقوں میں پکوڑوں کو بھجّی بھی کہتے ہیں۔"@ur . "بلدھانہ ضلع : ریاست مہاراشٹر کے امراوتی ڈیویژن کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "برقی متن عموماً کوئی بھی متنیہ معلومات ہیں جو کہ ایک رقمی تشفیر شدہ انسان کے قابلِ پڑھائی شکلبند میں دستیاب ہوتے ہیں. ایسے معلومات کو برقی ذرائع سے پڑھا جاتا ہے. لیکن مزید مخصوص معنی میں اِس سے مراد امرات محرفی تشفیر میں تشفیر شدہ ملفات ہیں."@ur . "جاوید اختر : بالی وڈ کے مشہور کہانی کار، منظر نامہ نگار اور گیت کار ہیں۔ ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی اور خسر کیفی اعظمی ہیں۔"@ur . "ڈیجیٹل رائٹس مینیجمنٹ ایک عمومی اصطلاح ہے انضباط رسائی کی ٹیکنالوجیز کیلیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ نظام ہارڈویئر کے صنعت کار، ناشریں، اہلیان حق تنصیف اور افراد اپنے عددی مواد اور آلات کے استعمال کو محدود کرنے کیلیے استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین اردو نے انگریزی کی اس عمومی اصطلاح کا کوئی نعم البدل ابھی متعارف نہیں کروایا۔"@ur . "ای بک ریڈر یا ای بک ڈیوائس ایک ایسا آلہ ہے جو برقی کتب کی نمود کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ خاص اسی مقصد کیلیے تیار کردہ آلہ ہو سکتا ہے یا اس کے علاوہ دوسرے کاموں کیلیے بھی قابل استعمال ہوسکتا ہے۔ چونکہ یہ ایک نووارد اصطلاح ہے اس لیے ماہرین اردو نے اس کا کوئی نعم البدل متعارف نہیں کروایا۔"@ur . "مغربی برلن 1949ء سے 1990ء تک جرمنی کے شہر برلن کے مغربی حصے کا نام تھا۔ یہ 1945ء میں مغربی اتحادیوں کے قبضے میں آنے والے حصوں پر مشتمل تھا۔ شہر کا وہ علاقہ جو سوویت قبضے میں تھا مشرقی برلن کہلاتا تھا؛ جو مشرقی جرمنی کا دارالحکومت ہونے کا دعویدار تھا، البتہ مغربی اتحادیوں نے کبھی بھی اس دعوے کو تسلیم نہیں کیا اور وہ پورے شہر کو چار قوتوں کے زیر قبضہ علاقہ ہی تصور کرتے تھے۔ 1961ء میں چاروں جانب سے اشتراکی مشرقی برلن اور مشرقی جرمنی میں گھرے شہر مغربی برلن کے گرد دیوار برلن تعمیر کی گئی جو اکتوبر 1990ء میں جرمن اتحاد مکرر (German reunification) تک قائم رہی۔"@ur . "مشرقی برلن 1949ء سے 1990ء تک جرمنی کے منقسم شہر برلن کا مشرقی حصہ تھا۔ یہ شہر کے ان حصوں پر مشتمل تھا جو جنگ عظیم دوئم کے بعد 1945ء میں سوویت اتحاد کے قبضے میں آئے۔ شہر کے امریکی، برطانوی اور فرانسیسی حصے مغربی برلن کہلاتے تھے جو درحقیقت مغربی جرمنی کا حصہ تھا۔ ایک مقبوضہ شہر کی حیثیت کے باوجود مشرقی برلن کو مشرقی جرمنی کا دارالحکومت کہا جاتا تھا۔ 13 اگست 1961ء سے 9 نومبر 1989ء تک مشرقی برلن اور مغربی برلن کے درمیان دیوار برلن قائم رہی۔ مشرقی جرمنی کی حکومت مشرقی برلن کو صرف \"برلن\" یا \"عوامی جمہوریہ جرمنی کا دارالحکومت برلن\" کہتی تھی۔ مغربی اتحادیوں (امریکہ، برطانیہ اور فرانس) نے مشرقی برلن کا انتظام چلانے کے مشرقی جرمنی کے اختیار کو کبھی بھی باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا؛ بلکہ باضابطہ طور پر مشرقی برلن پر سوویت اتحاد کا انتظام ہی تسلیم کرتے تھے۔ سوویت اتحاد نے شہر کے دونوں حصوں کے درمیان دیوار برلن تعمیر کی تھی۔ 3 اکتوبر 1990ء کو مشرقی و مغربی جرمنی کے اتحاد مکرر (German reunification) کے نتیجے میں مشرقی برلن کا خاتمہ ہوگیا اور دیوار برلن کا خاتمہ کر دیا گیا۔ اتحاد کے بعد شہر کے دونوں حصے مل کر صرف برلن کہلانے لگے۔"@ur . "آنند کمار سوامی سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایک فلسفی تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ انہیں بنیادی طور پر ایک ما بعد الطبیعات دان کی حیثیت سے یاد رکھا جائے لیکن وہ ہندی فنون، خصوصاً فن مصوری کی تاریخ اور رمزیت کے ابتدائی مؤرخ اور فلسفی بھی تھے، اور مغرب میں ہندی ثقافت کے اولین شارح بھی۔ رینے گینوں اور فریژوف شون کے ساتھ آپ کو پائیداریت (Perennialism)، جسے مکتبۂ روایت پسندی (Traditionalist School) بھی کہتے ہیں، کا بانی تسلیم تسلیم کیا جاتا ہے۔ ہندومت اور فلسفہ پائیداریت پر آپ کمارسوامی کے متعدد مقالے بعد از وفات شایع ہوئے۔"@ur . "بنکاک شہر تھائی لینڈ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "موسئی، پیرس، فرانس Musée d'Orsay Paris, France Open: 1986 57 400 m² 2007: 3 200 000 visit"@ur . "ترک جنگ آزادی پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کی شکست کے بعد ترک قوم پرستوں کی ایک سیاسی و عسکری تحریک تھی، جس کے نتیجے میں جمہوریہ ترکیہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس تحریک کا آغاز انقرہ میں ترک قوم پرستوں کی جانب سے مصطفیٰ کمال کی زیر قیادت مجلس کبیر ملی (Grand National Assembly) کے قیام سے ہوا۔ یونان کی جارحانہ کاروائیوں کے خلاف عسکری مہمات اور ترک-ارمنی اور ترک-فرانس جنگ کے بعد ترک انقلابیوں نے اتحادیوں کو مجبور کیا کہ وہ معاہدۂ سیورے کو کالعدم قرار دیں۔ جولائی 1923ء میں معاہدۂ لوزان طے پایا جس کے تحت ترکی کی سالمیت تسلیم کی گئی اور اکتوبر 1923ء میں اناطولیہ اور مشرقی تراقیا میں جمہوریہ ترکیہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس جنگ کے نتیجے میں عثمانی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا اور مصطفیٰ کمال، جسے اتاترک یعنی 'ترکوں کے باپ' کا خطاب دیا گیا، نے اصلاحات کے بعد خلافت کا بھی خاتمہ کر دیا اور ایک جدید لادینی ریاست تشکیل دی۔"@ur . "سونسکا (svenska) سویڈن میں بولے جانے والی زبان کو کہا جاتا ہے۔ یہ سویڈن کی قومی زبان بھی ہے اور فن لینڈ اور ناروے کی زبانوں سے کافی مماثلت رکھتا ہے۔"@ur . "آلٹرنیٹنگ کرنٹ (AC) کا یہ رجحان ہوتا ہے کہ وہ کسی تار کے مرکز (core) کی بجائے تار کی سطح کے نزدیک سے گزرتا ہے۔ اس برتاو کو اسکن ایفکٹ (skin effect)کہتے ہیں۔ آلٹرنیٹنگ کرنٹ (AC) کی فریکوئنسی جتنی زیادہ ہو گی اسکن ایفکٹ (skin effect)اتنا ہی زیادہ ہو گا۔ اگر ایک ہی دھات کی بنی ہوئی ایک سلاخ اور اسی کے ہم وزن اور برابر لمبائی کی ایک نلکی لی جائے تو سلاخ اور نلکی دونوں میں مادے کی مقدار برابر ہو گی اور انکے مادے کا cross section area بھی برابر ہو گا۔(نلکی کا قطر اگرچہ سلاخ کے قطر سے زیادہ ہو گا) ڈائیرکٹ کرنٹ DC کے معاملے میں سلاخ اور نلکی دونوں کی مزاحمت resistance برابر ہو گی اور دونوں سے برابر کرنٹ گزرے گا۔ مگر آلٹرنیٹنگ کرنٹ (AC) سلاخ کی بنسبت نلکی میں سے زیادہ گزرے گا کیونکہ نلکی کا سطحی رقبہ (surface area) سلاخ سے زیادہ ہے۔ مختلف فریکوئنسیوں پر تانبے کی skin depth مندرجہ ذیل ہے اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے ریڈار radar اور مائکرو ویو microwave کے wave guide کھوکھلے بنائے جاتے ہیں۔ اسی طرح بجلی گھروں میں پاور منتقل کرنے کے لیئے busbar کا نصف قطر 12 ملی میٹر سے زیادہ نہیں رکھا جاتا۔ اور ایک بہت موٹے busbar کی جگہ 12 ملی میٹر کے کئی busbar نصب کیئے جاتے ہیں۔ Litz wire بھی اسی اصول پر بنائے جاتے ہیں جو ریڈیو کے کوائل coil بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "سٹیفن ہارپر (stephen harper) کینیڈا کا بائیسواں وزیراعظم ہے، اور قدامت پسند جماعت کا راہنما ہے۔ 2006ء کے مرکزی انتخابات میں اس کی جماعت کی کامیابی کے بعد وہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا۔ دو قدامت پسند جماعتوں، ترقی پسند قدامت پسند اور کینیڈائی اتحاد، کے مغلوبہ کے بعد بننے والی قدامت پسند جماعت سے تعلق رکھنے والا وہ پہلا وزیراعظم ہے۔ ہارپر اپنے قدامت نظریات کے لیے مشہور ہے۔"@ur . "خلافت قرطبہ ، اسلامی خلافت ہائے رنگ برنگ میں سے اس خلافت کو کہا جاتا ہے کہ جو 929ء تا 1031ء تک جزیرہ نمائے آئیبیریا اور شمالی افریقہ پر قرطبہ کے مرکز سے جاری رہی۔ اس خلافت کو دریائے ابرہ (ebro) کے نام سے ماخوذ آئیبیریا پر ، اسلامی دور کی ایک اہم اور شاندار تاریخ رکھنے والی خلافت میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "مزامنت دراصل وقت گیری ہے جس میں کسی نظام کو یک ساز و یک آواز چلانے کیلئے واقعات میں ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے. وہ نظامات، جن کے تمام حصّے متزامنہ میں چلتے ہوں، متزامن (نظامات) کہلاتے ہیں. یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں اجسام کو ایک ہی وقت میں چلانے کیلئے اُن کے حصّوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی جاتی ہے. آسان اُردو میں اِس کو ہمگاہی، ہم زمان کاری اور ہم وقت کاری یا ہم وقت سازی کہا جاسکتا ہے."@ur . "Champs-Élysées is a prestigious avenue in Paris, France. 1910 m and 70 m Concorde - Arc de Triomphe USD1.5 million per 92.9 m²."@ur . "بازار"@ur . "کیرالا : Kerala : بھارت کا علاقہ دکن کے جنوبی حصہ میں واقع ایک ریاست ہے۔ اس کا دارالحکومت تریوینڈرم ہے۔ اس ریاست کی زبان ملیالم ہے۔ یہاں کے باشندوں کو ملیالی کہتے ہیں۔ اس ریاست کی مسلم آبادی میں بیشتر موپلاہ قوم کے لوگ ہیں۔"@ur . "لینز کا قانون Heinrich Lenz نے 1834 میں بنایا تھا۔ اسکے مطابق برقی مقناطیسی امالے electromagnetic induction کی وجہ سےبننے والی امالی برقی رو induced current کی سمت ہمیشہ ایسی ہوتی ہےکہ اسے پیدا کرنے والی حرکت یا تبدیلی کی مخالفت ہوتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ایک برقی جنیریٹر ایک دفعہ اسٹارٹ کرنے کے بعد بغیر ایندھن خرچ کیئے ہمیشہ ہمیشہ بجلی مہیا کرتا رہتا جو ناممکن بھی ہے اور قانون بقائے توانائی کے خلاف بھی ہے۔ اگر ایک طاقتور مقناطیسی میدان میں ایک دھاتی سکہ گرایا جائے تو اسکے گرنے کی رفتار ہلکی ہو جاتی ہے کیونکہ مقناطیسی میدان میں حرکت کرتے ہوئے سکہ میں پیدا ہونے والی برقی رو لینز کے قانون کے مطابق حرکت کی مخالفت کرتی ہے(اور سکہ گرم بھی ہو جاتا ہے) دیکھیئے * آہستہ نیچے گرنا. "@ur . "جزائر آئرلینڈ (northern ireland) کا وہ حصہ جو تاحال برطانیہ کے قبضے میں ہے۔ اسے شمالی آئر لینڈ کہا جاتا ہے۔ کافی طویل عرصہ سے وہاں آزادی کی تحریک جاری ہے جو پہلے زیادہ متشدد تھی اور اب جمہوری طریقہ سے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کا رقبہ 13،843 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "وولٹیج voltage کو الیکٹریکل پوٹنشیل ڈفرینس electrical potential difference یا صرف پوٹنشیل ڈفرینس(مخفف P. D) بھی کہتے ہیں اور اسے ترچھے V سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہ وہ دباو ہوتا ہے جسکی وجہ سے بجلی رواں ہوتی ہے یا آسان الفاظ میں یہ وہ دھکا ہوتا ہے جو الیکٹرون کو بہنے پر مجبور کرتا ہے۔ ماضی میں اس کے لیئے پریشر pressure اور ٹینشن tension کی اصطلاح استعمال کی جا چکی ہیں۔ ٹینشن کا لفظ آج بھی کبھی کبھی استعمال ہوتا ہے جیسے ہائ ٹینشن وائرز۔ وولٹیج کو وولٹ میں ناپتے ہیں اور وولٹ کو کھڑے V سے ظاہر کرتے ہیں۔"@ur . "مشرقی اتحاد یا اشتمالی اتحاد کی اصطلاح وسطی اور مشرقی یورپ کے سابق اشتراکی ممالک کے لیے استعمال ہوتی ہے، جس میں وارسا معاہدے کے ممالک بھی شامل تھے اور یوگوسلاویہ اور البانیہ بھی، جو بالترتیب 1948ء اور 1960ء کے بعد سے سوویت اتحاد کے شانہ بشانہ نہیں تھے۔ ابتدائی دور میں اشتراکی حکومتوں نے اتحادوں کی سیاست کا آغاز کیا جس میں ریاست میں وسیع تر سیاسی و ابلاغی تسلط اور ساتھ ساتھ ہجرت پر پابندی کے سوویت طریقے شامل تھے۔ ٹیٹو-اسٹالن علیحدگی اور برلن کی ناکہ بندی نے سخت تر نگرانی کو عمل کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انقلاب ہنگری اور چیکوسلواکیہ پر حملے جیسی بغاوتوں کو کچل دینے کے باوجود مشرقی اتحاد کے زیر تسلط معیشتوں کی عدم استعدادی اور جمود کے باعث بالآخر یہ اتحاد تحلیل ہو گیا۔ مشرقی اتحاد کی اصطلاح کبھی کبھار سوویت اتحاد سے منسلک یورپ سے باہر کے ممالک کے بارے میں استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "ویرا راڈار ایک غیر فعلی طیارہ اور جہاز کی نگرانی کرنے والا اور جاسوسی نظام ہے. یہ نظام طیارہ اور جہاز کی پوزئیشن دریافت کرنے کے لئے استعمال میں آتی ہے اور یہ نظام چیک جمہوریہ میں بنایا گیا ہے. ویرا چہوتھا نسل کا جاسوسی نظام ہے. ویرا نظام چار آنتین کے پاس ہے جس کی مدد سے آنے والے موجوں کو ملتا ہے اور طیارہ اور جہاز کی پوزئیشن دریافت کرتا ہے. ھر آنتین گاری کے ذریعہ سے متحرک ہوتا ہے. ویرا نظام سٹلٹہ طیاروں کی پوزئیشن بھی دریافت کرتا ہے. چیک جمہوریہ نےاس نظام کو ٢٠٠٧ میں پاکستان کو برآمد کیا."@ur . "برلن ناکہ بندی یا برلن محاصرہ سرد جنگ کے اولین بڑے بین الاقوامی بحرانوں میں سے ایک تھا بلکہ پہلا بحران تھا جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ برلن شہر کی یہ ناکہ بندی 24 جون 1948ء سے 11 مئی 1949ء تک جاری رہی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی پر کثیر القومی قبضہ ہو گیا۔ اس دور میں سوویت اتحاد نے مغربی اتحادیوں کے زیر تسلط علاقے مغربی برلن کو جانے والے ریل و سڑک کے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ واضح رہے کہ منقسم برلن شہر کا وہ حصہ جو مغربی اتحادیوں کے قبضے میں تھا، چاروں طرف سے سوویت علاقوں میں گھرا ہوا تھا۔ اس ناکہ بندی یا محاصرے کا مقصد مغربی قوتوں کو مجبور کرنا تھا کہ وہ مجبور ہو کر سوویت اتحاد کو مغربی برلن کو غذا و ایندھن کی فراہمی کی اجازت دے دیں تاکہ پورے شہر پر سوویت اتحاد کو عملی تسلط حاصل ہو جائے۔ اس ناکہ بندی کے جواب میں مغربی اتحادیوں نے \"برلن فضائی نقل و حمل\" کا آغاز کیا جس کے ذریعے برلن کے شہریوں کو فضائی راستے سے رسد فراہم کی گئی۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی فضائیہ، برطانیہ کی شاہی فضائیہ اور دولت مشترکہ کے دیگر ممالک کے ہوائی جہازوں نے تقریباً ایک سال جاری رہنے والی اس کاروائی کے دوران 2 لاکھ سے زائد اڑانیں بھریں اور 13 ہزار ٹن غذائی اشیاء روزانہ برلن کو فراہم کیں۔ 1949ء کے موسم بہار تک یہ کوششیں اس حد تک کامیاب ثابت ہوئیں کہ اپریل تک فضائی راستے سے اتنا زیادہ سامان پہنچایا جانے لگا جتنا پہلے شہر کو بذریعہ ریل بھی نہیں پہنچتا تھا۔ اس پورے عمل کے دوران کل 101 جانیں ضائع ہوئیں جن میں 40 برطانوی اور 31 امریکی شامل تھے۔ بیشتر اموات کا سبب جہازوں کا گر کر تباہ ہونا تھا۔ پورے عمل کے دوران 17 امریکی اور 8 برطانوی طیارے گر کر تباہ ہوئے۔ فضائی نقل کے اس پورے عمل کا تخمینہ 224 ملین ڈالرز لگایا گیا۔ اس فضائی نقل نے سوویت اتحاد کو خفت سے دوچار کیا کیونکہ وہ بار ہا دعویٰ کر چکے تھے کہ یہ کبھی بھی کارآمد ثابت نہ ہوگا۔ لیکن جب یہ واضح ہو گیا کہ یہ کوشش کامیاب ہو چکی ہے تو مئی میں ناکہ بندی اٹھا لی گئی۔ اس فضائی نقل کی آخری یادگاریں برلن شہر کے سابق مغربی حصوں میں واقع وہ تین ہوائی اڈے ہیں جو اگلے پچاس سالوں تک برلن شہر کے لیے بنیادی داخلی راستے کی خدمات انجام دیتے رہے۔ امریکہ نے اس کو آپریشن ویٹلز (Operation Vittles) جبکہ برطانیہ نے آپریشن پلین فیئر (Operation Plainfare) کا نام دیا۔ اس عمل کے دوران آسٹریلیا کی کوششوں کو آپریشن پیلیکین (Operation Pelican) کا نام دیا جاتا ہے۔"@ur . "مارشل منصوبہ مغربی یورپ کے ممالک کی تعمیر نو اور ان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط تر خطوط پر از سر نو استوار کرنے کا امریکی منصوبہ تھا، جس کا اصل مقصد دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں اشتراکیت کے پھیلنے کی راہ روکنا تھا۔ اس منصوبے کا باضابطہ نام یورپی بحالی منصوبہ تھا۔ یہ منصوبہ امریکی وزیر خارجہ جارج مارشل سے موسوم تھا اور دفتر خارجہ کے عہدیداران کی تخلیق تھا جن میں ولیم کلیٹن اور جارج ایف کینن کا کردار اہم تھا۔ جارج مارشل نے جون 1947ء میں جامعہ ہارورڈ سے ایک خطاب کے دوران انتظامیہ کی جانب سے یورپ کی بحالی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ تعمیر نو کا یہ منصوبہ 5 جون 1947ء کو یورپی ریاستوں کے ساتھ ایک اجلاس میں تشکیل دیا گیا۔ سوویت اتحاد اور اس کے اتحادیوں کے لیے بھی یکساں امداد پیش کی گئی لیکن انہوں سے یہ امداد قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ منصوبہ اپریل 1948ء میں آغاز کے بعد 4 سال تک نافذ العمل رہا۔ اس عرصے کے دوران یورپی اقتصادی تعاون کی انجمن میں شمولیت اختیار کرنے والے یورپی ممالک کو 13 ملین امریکی ڈالر کی اقتصادی و تکنیکی مدد فراہم کی گئی۔ منصوبے کی تکمیل تک ہر شریک ریاست، سوائے جرمنی کے، کی معیشت قبل از جنگ کی سطح سے بھی بہتر ہو گئی۔ اگلی دو دہائیوں تک مغربی یورپ کے کئی خطے بے مثال ترقی کرتے رہے۔ مارشل منصوبہ کو طویل عرصہ تک یورپ کے اتحاد کے پہلے عنصر کے طور پر دیکھا جاتا رہا کیونکہ اسی منصوبے کے باعث تجارتی شرح محصول کی رکاوٹوں کا خاتمہ کیا اور بر اعظمی سطح پر معیشت کو ہم وزن بنانے کے لیے ادارے قائم کیا۔"@ur . "متعدد رسائی تقسیمِ رمز (code division multiple access) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ تقسیمِ رمز (code division) کی مدد سے ابلاغ و معلومات کو متعدد ترسیلین (transmitters) استعمال کرتے ہوئے کسی ایک دھارے (channel) پر ترسیل کرنے کے عمل کو کہا جاتا ہے؛ اسی وجہ سے اسے متعدد رسائی (multiple access) کے تصور کے طور پر لیا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکا اختصار CDMA دیکھنے کو ملتا ہے۔ تقسیم رمز کا یہ کام ، فرضی تصادفی عدد مولّد کی مدد سے ہر ترسیلے کو کاذبی تصادفی (pseudorandom) رمز دے کر کیا جاتا ہے۔"@ur . "henagon ہیناگون : علم الہندسہ میں ایک شکل ہے۔"@ur . "طبعہ نگاری میں متنی مواد کا کاغذ یا کسی دوسرے وسیلے پر تخطیطی شکل میں اظہار کیا جاتا ہے. برمیزی اشاعت کے تعارف سے پہلے، چاپ شدہ مواد کی طبعہ نگاری چاپ خانوں میں حروف کار یا طبعہ ساز ہاتھ سے (بعد میں مشین سے) بناتے تھے."@ur . "سخوئی سو-35 روس کے طیارہ ساز ادارے سخوئی کا تیار کردہ ایک لڑاکا طیارہ ہے۔ یہ 4+ نسل کا ایک طویل فاصلی، کثیر الاعمالی لڑاکا طیارہ ہے۔ یکساں خصوصیات اور اجزائے ترکیبی کے باعث سخوئی سو-35 بھارت کے لیے تیار کیے گئے سخوئی سو-30 سے قریبی مماثلت رکھتا ہے۔ سو-35 روس کی فضائیہ میں انتہائی قلیل تعداد میں شامل ہیں جو 2008ء کے مطابق صرف 12 ہیں۔ سخوئی سو-35 ایک پائلٹ کی گنجائش رکھتا ہے."@ur . "گولاگ سوویت اتحاد کے تعزیری جبری مشقت کی خیمہ گاہوں (کیمپوں) کو چلانے والا حکومتی ادارہ تھا۔ گولاگ روسی نام Главное управление исправительно-трудовых лагерей и колоний، نقل حرفی: Glavnoye upravlyeniye ispravityel'no-trudovih lagyeryey i koloniy کا سرنامیہ ہے جس کا مطلب \"اعلیٰ انتظامیہ برائے اصلاحی مشقتی خیمہ گاہان و نو آبادیات\" ہے۔ \"گولاگ: ایک تاریخ\" کی مصنفہ اینی ایپلبام (Anne Applebaum) کہتی ہیں کہ \"یہ قومی سلامتی کے شعبے کی ایک شاخ تھی جو جبری مشقت کی خیمہ گاہیں اور متعلقہ حراستی و عبوری خیمہ گاہوں اور قید خانوں کا انتظام چلاتی تھی۔ حالانکہ ان خیمہ گاہوں میں تمام اقسام کے مجرم ہوتے تھے، لیکن گولاگ نظام کو بنیادی طور پر سیاسی قیدیوں اور سوویت ریاست کے سیاسی مخالفین کو دبانے کے عمل کے طور پر جانا جاتا ہے۔ حالانکہ اس نظام کے تحت لاکھوں افراد کو قید کیا گیا لیکن یہ نام مغرب میں اس وقت معروف ہوا جب الیکزیندر سولژینتسن (Aleksandr Solzhenitsyn) نے 1973ء میں اپنی کتاب \"مجموعہ الجزائر گولاگ\" لکھی ، جس میں ملک بھر میں پھیلی ان خیمہ گاہوں کو \"جزائر کی زنجیر\" سے تشبیہ دی گئی تھی۔ ایسی کم از کم 476 خیمہ گاہیں تھیں جن میں سینکڑوں سے ہزاروں تک قیدی رکھے جاتے تھے۔ سب سے زیادہ بدنام زمانہ وہ خیمہ گاہیں تھیں جو قطبی و نیم قطبی علاقوں میں قائم کی گئی تھیں۔ روس کے قطبی علاقوں میں نورلسک، وورکوتا، کولیما اور مگادان کے اہم صنعتی شہر انہی خیمہ گاہوں کے قیدیوں کے بنائے گئے شہر ہیں۔ 1929ء سے 1953ء کے دوران ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد اس جبری نظام میں سے گزرے جبکہ مزید 60 سے 70 لاکھ کو جبراً روس کے دور دراز علاقوں میں وطن بدر کر دیا گیا۔ سوویت اعداد و شمار کے مطابق 1934ء سے 1953ء کے دوران 10 لاکھ 53 ہزار 829 افراد گولاگ کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان میں جبری مشقت کی نو آبادیات میں اور رہائی کے فوراً بعد مرنے والے افراد شامل نہیں بلکہ یہ تعداد صرف ان افراد پر مشتمل ہے جو خیمہ گاہوں میں بد ترین سلوک کا نشانہ بنے۔ اینی ایپلبام لکھتی ہیں کہ \"دستاویزات اور آپ بیتیوں دونوں ظاہر کرتی ہیں کہ کئی خیمہ گاہوں میں یہ عام عمل تھا کہ خیمہ گاہوں میں موت کے اعداد و شمار کو کم رکھنے کے لیے جاں بہ لب افراد کو رہا کر دیا جاتا تھا۔ ان خیمہ گاہوں کی کل آبادی 5 لاکھ 10 ہزار 307 (1934ء میں) سے 17 لاکھ 27 ہزار 970 (1953ء میں) کے درمیان تھی۔ گولاگ کے بیشتر مکین سیاسی قیدی نہيں تھے، البتہ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہمیشہ خاصی رہی۔ بغیر کسی وجہ کے کام سے غیر حاضری، معمولی چوری یا حکومت مخالف لطائف جیسے معمولی جرائم پر بھی گولاگ خیمہ گاہوں میں قید کیا جا سکتا تھا۔ سیاسی قیدیوں کی نصف سے زائد تعداد کو بغیر کسی مقدمے کے گولاگ میں قید کرلیا گیا؛ سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قید کی 26 لاکھ سے زئد سزائیں ایسی ہیں جن میں خفیہ پولیس نے، 1921ء سے 1953ء کے دوران، مقدمات کی تفتیش کی۔ 1953ء میں استالن کے مرنے کے بعد گولاگ کے حجم میں بہت تیزی سے کمی واقع ہوئی، لیکن گورباچوف کے عہد تک سوویت روس میں سیاسی قیدی بدستور موجود رہے۔ آج ہر سال 30 اکتوبر کو روس میں مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کا یادگاری دن منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ میں قائم گولاگ یادگاروں پر لوگوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔"@ur . "دو دھاتی پتری bimetalic strip دو مختلف دھاتوں یا بھرتوں alloys سے بنی ہوتی ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ نہایت مضبوطی سے جڑی ہوتی ہیں۔۔ گرم کرنے پر دونوں دھاتیں پھیلتی ہیں مگر پھیلنے کی شرح مختلف ہونے کی وجہ سے ایک دھات زیادہ پھیلتی ہے جس کے نتیجے میں پتری قوس کی شکل میں مڑ جاتی ہے۔ گرم کرنے پر قوس کی شکل میں مڑی ایسی پتری کی بیرونی جانب وہ دھات ہوتی ہے جسکے طولی پھیلاو کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ ٹھنڈا کرنے پر پتری مخالف سمت میں جھک جاتی ہے اور اب قوس کی شکل میں مڑی ایسی پتری کی بیرونی جانب وہ دھات ہوتی ہے جسکے طولی پھیلاو کی شرح کم ہوتی ہے۔ دو دھاتی پتری کی اس صلاحیت کو مختلف آلات میں استعمال کیا جاتا ہے مثلا گرم ہونے پر بجلی کی روانی کو آن یا آف کر کے درجہ حرارت کنٹرول کرنا۔ دو دھاتی پتری سے بنے تھرمو اسٹیٹ برقی چولہوں oven, بجلی کی استری، فرج، ایر کنڈشنر، روم ہیٹر، آگ لگنے کے الارم وغیرہ میں بہت عام ہیں۔ جہاں شیشے سے بنے تھرمامیٹر کام نہیں کر سکتے وہاں دو دھاتی پتری سے بنے تھرمامیٹر استعمال ہوتے ہیں۔ دو دھاتی پتری میں عام طور پر فولاد یعنی اسٹیل اور تانبا یا پیتل استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "عالمی حدت سے ہونے والے موسمیاتی تغیر کے باعث مستقبل میں متوقع غذائی بحران کے پیش نظر ایسے ممالک جن کا اپنا زرعی رقبہ محدود ہے، نے بیرون ملک زرعی اراضی خریدنے کی مہم شروع کی ہے۔ ایسی اراضی پر پیدا ہونے والی فصلیں مالک ملک کو بغیر کسی روک ٹوک کے برآمد کی جا سکیں گی، چاہے اراضی والے ملک میں قحط کی صورتحال کیوں نہ ہو۔ جو ممالک یہ استعماری تسلط قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان میں ریگستانی عرب ممالک کے علاوہ چین، بھارت اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ تسلط کا زیادہ تر نشانہ غریب افریقی ممالک ہیں۔ کوریا کی کمپنی دیوو نے مڈغاسکر میں ایک ملین ایکڑ اراضی حاصل کرنے کا معاہدہ کرنا چاہا جو وہاں کی مقامی حکومت تبدیل ہونے کے بعد ناکام ہو گیا۔ حکومت پاکستان 70 لاکھ اراضی ایسے عرب ممالک کو دینے پر آمادہ ہو گئ ہے۔ فصلوں کی ترسیل کی حفاظت کے لیے ایک لاکھ کی فوج بھی بھرتی کی جائے گی۔ پاکستانی حکومت کے مطابق اس سے ملک کو جدید طرزیات حاصل ہو گی۔ اسطرح کے سودوں پر اقوام متحدہ کی تفتیش کے باوجود پاکستان کے جاہل وزیر خارجہ قریشی پھر اعادہ کیا کہ انھوں نے تو یہ سودا کرنا ہی کرنا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے سرکاری ملازموں کی ایسے سودوں میں بھاری رشوت وصول کرنے کی روایت ہے۔"@ur . "میکویان مگ-29 ایک جیٹ لڑاکا طیارہ ہے جسے سوویت اتحاد نے تیار کیا تھا۔ میکویان ڈیزائن بیورو کی جانب سے 1970ء میں تیار کیا گیا یہ طیارہ 1983ء میں سوویت فضائیہ کا حصہ بنا اور یہ اب بھی روس سمیت دنیا کی کئی فضائی افواج کے زیر استعمال ہے۔ مگ-29 اور سخوئی-27 سرد جنگ کے دوران امریکہ کے تیار کردہ لڑاکا طیاروں ایف-15 اور ایف-16 کا مقابلہ کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ مگ-29 ایک ہوا باز کی گنجائش کا حامل طیارہ ہے اور 2.25 ماک کی رفتار سے اڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس طیارے نے 6 اکتوبر 1977ء کو پہلی پرواز کی تھی اور اگست 1983ء میں سوویت فضائیہ کا حصہ بنا۔"@ur . "معرکۂ استالن گراد دوسری جنگ عظیم کا سب سے اہم موڑ تھا اور اسے انسانی تاریخ کی خونی ترین جنگ سمجھا جاتا ہے، جس میں تاریخ کی سب سے زیادہ دو طرفہ ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ جنگ عسکری و شہری پر دونوں سطح پر فریقین کی جانب سے ظلم و سفاکیت کی مثال ہے۔ اس معرکے میں نازی جرمنی کی جانب سے استالن گراد شہر (جو اب وولگو گراد کہلاتا ہے) کا محاصرہ، شہر کے اندر لڑائی اور سوویت اتحاد کا جوابی حملہ شامل ہیں جن کے نتیجے میں شہر کے گرد جرمنی کی چھٹی افواج اور محوری قوتیں (Axis Powers) مکمل تباہی کا شکار ہوئیں۔ دونوں جانب کی کل ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ تقریباً 20 لاکھ لگایا گیا ہے۔ اس معرکے کے نتیجے میں محوری قوتوں کو تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا، جو مشرقی محاذ پر ان کی کل افرادی قوت کا ایک چوتھائی تھا۔ علاوہ ازیں رسد و ساز و سامان کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ محوری قوتیں اس زبردست نقصان سے کبھی باہر نہ آ سکیں اور بالآخر انہیں مشرقی یورپ سے طویل پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ سوویت اتحاد کے لیے، جسے جنگ میں زبردست شکستوں اور جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا، استالن گراد میں فتح انتہائی اہمیت کی حامل تھی۔ یہ اسی شکست کا نتیجہ تھا کہ 1945ء میں نازی جرمنی کو دوسری جنگ عظیم میں مکمل شکست ہو گئی۔ گو کہ یہ معرکہ جنگ عظیم کا ایک اہم موڑ سمجھا جاتا ہے لیکن اسے جرمن اور سوویت افواج کے نظم و ضبط کے باعث بھی یاد رکھا جاتا ہے۔ سوویت جنہوں نے جرمن جارحیت کے خلاف پہلے استالن گراد کا دفاع کیا، کے لیے جنگ میں ایک ایسا موقع بھی آیا ہے کہ محاذ پر آنے والے نئے فوجیوں کی متوقع عمر ایک دن سے بھی کم ہوگئی لیکن اس کے باوجود انہوں نے پسپائی کے بجائے مزاحمت کی راہ اختیار کی۔ دوسری جانب انتہائی خراب موسمی حالات اور چاروں طرف سے گھرنے کے باوجود جرمن سپاہیوں نے زبردست نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور بالآخر ایڈولف ہٹلر کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیے۔"@ur . "تیل ایک ایسی شے کو کہا جاتا ہے کہ جو محاصری درجہ حرارت (ambient temperature) پر اپنی نوعیت میں لزج (viscous) اور مائع ہوتا ہے یعنی ایک چپچپاہٹ یا لیسدار سیال کی صورت پایا جاتا ہے۔ تیل اپنی طبیعیاتی کیفیت یا حالت میں آبگریز (hydrophobic) اور چربی پسند (lipophilic) ہوتا ہے گویا بالترتیب آسان الفاظ میں کہا جائے تو یوں ہوگا کہ تیل ، پانی میں غیرحل پذیر اور چکنائی میں حل پذیر ہوتا ہے۔"@ur . "جرمن اتحاد مکرر سابق عوامی جمہوریہ جرمنی کی وفاقی جمہوریہ جرمنی میں 3 اکتوبر 1990ء کو شمولیت کو کہا جاتا ہے۔ جرمن حکومت اتحاد مکرر کے بجائے صرف جرمن اتحاد کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔ اس اتحاد مکرر کا آغاز 1989ء کے موسم گرما میں ہوا جب ہنگری نے آہنی پردہ کو اکھاڑتے ہوئے (23 اگست کو) اپنی سرحدیں کھول دیں، اس کے نتیجے میں مشرقی جرمنی کے باشندوں کی بڑی تعداد (11 ستمبر کو) ہنگری کے ذریعے مغربی جرمنی پہنچنے لگی۔ 18 مارچ 1990ء کو عوامی جمہوریہ جرمنی کے پہلے آزاد انتخابات کے نتیجے میں جرمنی کےدونوں حصوں کے درمیان اتحاد کے معاہدے کے معاہدے کے لیے مذاکرات ہوئے اور یوں جرمنی ایک مرتبہ پھر متحد صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ متحدہ جرمنی بدستور یورپی برادری اور نیٹو کا رکن رہا۔ 1989ء میں برلن کو تقسیم کرنے والی دیوار برلن کا کھولنا اور شہر کا حقیقی اتحاد مکرر عالمی سطح پر موضوع گفتگو بنا رہا۔ اس دیوار نے 1961ء سے شہر کو دو حصوں مشرقی و مغربی برلن میں تقسیم کر رکھا تھا۔ اس اتحاد مکرر نے جرمنی کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ حالیہ چند سالوں میں جرمنی کی معاشی نمو تقریباً جمود کا شکار رہی ہے۔ برلن کی آزاد جامعہ کے مطابق اتحاد مکرر کا کل تخمینہ 1.5 ٹریلین یورو سے زائد تھا۔ اس کا سب سے اہم سبب مشرقی جرمنی کی کمزور معیشت تھی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتحاد مکرر کو تقریباً دو دہائیاں گزر جانے کے باوجود اب بھی جرمن حکومت سابق مشرقی جرمنی کی ریاستوں کی ترقی کے لیے 10 ارب یورو فراہم کرتی ہے۔ جرمنی کے مرکزی بینک کے مطابق جرمن معیشت میں بنیادی خرابیوں کی جڑیں دراصل اتحاد مکرر میں پیوست ہیں۔"@ur . "شہیدہ الحجاب کے نام سے معروف مرواشیرینی مصر سے تعلق رکھنے والی ایک با غیرت مسلم خاتون تھیں جو ایک نسل پرست جرمن کی سفاکیت کا نشانہ بنیں۔ مروا شیرینی جن کو اب سارے عالم اسلام میں اب ”شہیدہ الحجاب“ کے نام سے جانا جاتا ہے،"@ur . "آبکاربن اصل میں نامیاتی کیمیا میں ایسے مرکبات کو کہا جاتا ہے کہ جن کے سالمات میں آبساز(hydrogen) اور کاربن کے عناصر مربوط ہوتے ہیں؛ اسی وجہ سے ان کو آبکاربن (آب + کاربن) کہا جاتا ہے جہاں آب کا سابقہ آبساز سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur . "نفط (petroleum) جس کے لیۓ اردو میں بکثرت (بطور خاص سیاسی خبروں میں) صرف تیل یا خام تیل کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے ایک قدرتی مادہ ہے جو کہ آتشگیر ہوتا مائع کی صورت میں زیرزمین چٹانوں سے برآمد ہوتا ہے۔ کیمیائی ساخت میں نفط ایک قسم کا آمیزہ ہے جس میں متعدد الاقسام آبیکاربنات (hydrocarbons) اور دیگر نامیاتی مرکبات پائے جاتے ہیں۔ نفط کا استعمال اور تاریخ گو محرکیہ کی ایجاد سے نمایاں ہوکر سامنے آتی ہے لیکن فی الحقیقت اس کا استعمال اور تاریخ بہت قدیم ہے؛ انگریزی میں لفظ petroleum کو سب سے پہلے 1546ء میں ایک جرمن معدنیات داں Georg Agricola نے استعمال کیا تھا۔"@ur . "منقوشہ glyph"@ur . "طبعہ تخطیط میں، طبعہ رُخ دراصل، ایک یا ایک سے زیادہ نویسات کا مجموعہ ہوتا ہے جو کہ اپنی جسامت متنوع ہوسکتے ہیں۔ ہر طبعہ رخ ، آپس میں مربوط منقوشات (glyphs) پر مشتمل ہوتا ہے اور اسے اس طرح سے بنایا جاتا ہے کہ اس میں موجود تمام محارف کے مابین، انداز کی یکسانیت پائی جاتی ہے۔ طبعہ رُخ عموماً حروف کے ایک ابجدیہ، اعداد، اور تنقیطی نشانات پر مشتمل ہوتا ہے، اِس میں ideogram اور علامات بھی ہوسکتے ہیں۔ طبعہ رخ یعنی typeface کی اصطلاح آج کر نویسہ یعنی font سے خاصی قریب آچکی ہے لیکن تاریخی طور پر ان میں ایک واضح فرق پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ نویسہ اصل میں کسی ایک اندازِ تحریر کے ارکان کی ذیلی خصوصیات کو ظاہر کرتا ہے مثال کے طور پر نستعلیق ، دبیز (bold) ، مائلہ (italic) وغیرہ ہر کوئی اپنی اپنی جگہ ایک نویسہ یا font کہلایا جاسکتا ہے جبکہ طبعہ رخ کسی پورے خاندانِ حروف کے مجموعی انداز کو ظاہر کرتا ہے مثال کے طور پر نستعلیق کے تمام وہ انداز جو کہ نظر آتے ہوں جیسے دبیز اور مائلہ وغیرہ مجموعی طور پر ایک ہی طبعہ رخ سمجھے جائیں گے۔"@ur . "اردو زبان کے مشہور شاعر۔ نقاد ۔ مترجم۔ اصل نام رگھو پتی سہائے ۔ فراق گورکھپوری کی ولادت 28 اگست 1896ءکو گورکھپورکے ایک کائستھ خاندان میں ہوئی تھی اور ان کی وفات تین مارچ سنہ 1982ء کو دہلی میں ہوئی۔ جدید شاعری میں فراق کا مقام بہت بلند ہے۔ آج کے شاعری پر فراق کے اثر کو باآسانی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ بہترین شخصیت کے مالک تھے حاضر جوابی میں ان کا مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ بین الاقوامی ادب سے بھی شغف رہا۔ تنقید میں رومانی تنقید کی ابتداء فراق سے ہوئی۔"@ur . "ڈاکٹر وائی۔یس۔راج شیکھر ریڈی : Yeduguri Sandinti Rajasekhara Reddy (جولائی 8، 1949 - 2 ستمبر 2009) : بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق کانگریس پارٹی سے ہے۔ شہرہ یافتہ راجشیکھر ریڈی عوامی دوست، اور کسان دوست کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ بالخصوص یہ مسلم دوست اور اردو نواز رہ چکے ہیں۔ کڈپہ ضلع کے گاؤں “پلی ویندلہ“ سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "ڈائیوڈ (diode) دو سروں (pins) والے ایسے الیکٹرونک آلے (component) کو کہتے ہیں جو اپنے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کرنٹ گزرنے دے مگر دوسرے سرے سے پہلے سرے تک کرنٹ نہ گزرنے دے۔ اس طرح ڈائیوڈ بجلی کے ایک check valve کا کام کرتا ہے۔ ڈائیوڈ نیم موصلوں سے بنے ہوتے ہیں۔ ان میں P اور N قسم کی چیزوں کا ایک جنکشن ہوتا ہے۔ زیادہ تر ڈائیوڈ سیلیکون Silicon سے بنے ہوتے ہیں۔ کچھ ڈائیوڈ جرمینیم Germanium سے بھی بنتے ہیں۔ آج بھی ویکیوم ٹیوب کے ڈائیوڈ بھاری کرنٹ کے لیئے صنعتی استعمال میں آتے ہیں۔"@ur . "ہندی فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار ، فلمساز۔ ’سلسلہ‘، ’کبھی کبھی‘، ’چاندنی‘ اور ’دل تو پاگل ہے‘ دل والے دلہنیا لے جائیں گے۔’لمحے‘، ’دھوم2‘، ’نیویارک‘ اور ’رب نے بنادی جوڑی‘ جیسی سپرہٹ فلمیں ان کی سرپرستی میں بنیں۔ اپنی فلموں میں ہمیشہ عورتوں کے کردار کو مرکزی حیثیت دینے والے یش چوپڑا کو دادا صاحب پھالکے سمیت کئی اہم اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ ماضی میں فرانس، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کی حکومت نے بھی یش چوپڑا کی فلمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اُن کی عزت افزائی کی ہے۔ 2009 میں کوریا میں ہونے والے فیسٹول میں انہیں بہترین فلمساز کے اعزاز کے لیے منتخب کیا گیا۔"@ur . "طرابلس کے مختلف استعمالات ہیں، ذیل سے متعلقہ مضمون پر جائیے: طرابلس الغرب: لیبیا کا دارالحکومت طرابلس الشام: لبنان کا شہر، اسے صرف طرابلس بھی کہا جاتا ہے ریاست طرابلس: قرون وسطیٰ میں صلیبی ریاستوں میں سے ایک ریاست"@ur . "ہمفر کی یادداشتیں ایک برطانوی جاسوس ہمفر کی یادداشتوں کا ایک مجموعہ ہے۔ ہمفر ایک ایسا برطانوی جاسوس تھا جس نے لارنس آف عریبیا سے بھی پہلے خلافت عثمانیہ کو توڑنے میں راہ ہموار کی اور اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ یادداشتیں دنیا کی بیشتر زبانوں بشمول اردو میں چھپ چکی ہیں۔ ہمفر نے ایک مسلمان کا روپ دھارا، اپنی جاسوسیوں کی ابتداء ترکی سے شروع کی جس کے بعد وہ عربستان (موجودہ سعودی عرب) چلا گیا جہاں اس نے اسلام میں رخنے پیدا کرنے اور ترکی خلافت کے خلاف عربوں کو ہموار کرنے اور بغاوت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ ان یاداشتوں کے بیانات کی تصدیق ممکن نہیں، اس لیے سچ جھوٹ کی تمیز کرنا مشکل ہے۔"@ur . "محمد ہارون عباس (Muhammad Haroon Abbas)، صحافی، براڈکاسٹراورسافٹ وئر انجینئرپاکستان کے مانچسٹر فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم فیصل آباداوربراڈکاسٹنگ کی تعلیم ہلورسم اکیڈمی ، ہالینڈسے حاصل کی۔ کمپیوٹر میں تعلیم اسلام آباد، پاکستان سے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ، ریڈیائی صحافت سے وابستہ رہے ہیں۔اس حوالے سے پاکستان کے مختلف ریڈیو چینلزکے ساتھ ساتھ ریڈیو ایران،ریڈیو پاکستان سے ان کی وابستگی رہی۔ محمد ہارون عباس کا تعلق فیصل آباد کے ایک مذہبی اور علمی گھرانے سے ہے۔ ان کے بڑے بھای ہمایوں عباس تصوف کے حوالے سے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور چالیس سے زیادہ کتب کے مصنف ہیں۔ وہ گلاسگو یونیورسٹی میں مدرس رہے ہیں اور اس وقت پاکستان کی قدیم علمی درسگاہ جی سی یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ کے صدر نشین ہیں۔ ]] تعلیم اور صحافتی سرگرمیوں کے سلسلے میں وہ پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ ایران، سری لنکا، نیپال، وسطی ایشیائی ریاستوں‌کے علاوہ مشرقی یوروپ کے مختلف ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔مختلف اخبارات میں سماجی، سیاسی اور تکنیکی امور پر ان کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔علاوہ ازیں اردو زبان کو کمپیوٹزاڈ شکل میں ڈھالنے میں ان کا بہت بڑا کردار ہے۔ محمد ہارون عباس ڈیجیٹل میڈیا یا ویب جرنلزم کے حوالے سے پاکستان میں ایک مستند حوالہ سمجھے جاتے ہیں اوراسی موضوع پر پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں لیکچر دیتے ہیں۔ محمد ہارون عباس ممتاز این جی اوز سے وابستہ رہے ہیں۔ جن میں جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم ساوتھ ایشین سنٹر اور پاکستان کی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندہ فورم پاکستان این جی اوز فیڈرشین شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی میڈیا ونگ اسلام آباداور پاکستان کے پارلیمنٹرینز کی تنظیم پارلیمنٹرین کمشن فار ہیومین رائٹس میں بھی تکنیکی امور کے نگران رہے ۔وہ پاکستان کے سب سے بڑے نیوز گروپ جنگ گروپ آف نیوزپیپرز، پاکستان کے اردو زبان کے فروغ کے لئے قائم کئے گئے ادارے مقتدرہ قومی زبان ، پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی گروپ دیوان گروپ آف کمپنیز کو تکنیکی خدمات فراہم کرتے رہے ہیں۔ محمد ہارون عباس اردو کے پہلے اور معروف نیوز نیٹورک القمر آن لائن کے انتظامی اور تکنیکی امور کے نگران ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ انٹرنیٹ پر پاکستان کی تمام نیوز سائٹس کے پلیٹ فارم پاکستان سائبر نیوز سوسایٹی کے پہلے صدر بھی ہیں۔"@ur . "میدرد، جسے اردو میں انگریزی کے زیر اثر میڈرڈ بھی کہا جاتا ہے، ہسپانیہ کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ اردو کی تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر \"مجریط\" کے نام سے ملتا ہے جو دراصل اس شہر کا عربی نام ہے۔ یہ یورپی اتحاد کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ ہسپانیہ کے وسط میں واقع یہ شہر دارالحکومت اور شاہ ہسپانیہ کی رہائش گاہ ہونےکے علاوہ ہسپانیہ کی سیاست کا مرکز بھی ہے۔ شہر کی آبادی دسمبر 2005ء کے مطابق تقریباً 32 لاکھ ہے۔ شہر 698 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور کل شہری علاقے کی آبادی 58 لاکھ سے زائد ہے۔"@ur . "اسلام کے خلاف جنگ ، اسلام پر جنگ یا اسلام پر حملہ عام طور پر اردو سے زیادہ انگریزی میں دیکھی جانے والی اصطلاحات ہیں جبکہ اردو میں عموماً اسلام پر تنقید کی اصطلاح دیکھنے میں آتی ہے لیکن چونکہ اسلام پر تنقید یا تنقید بر اسلام نسبتاً ایسے پہلو کی جانب مرکوز ہونے کا رجحان رکھتی ہے کہ جس کو بین المذاہب موازنہ سے زیادہ قریب سمجھا جاسکتا ہے اور اس میں عام طور پر غیرمسلمین کی جانب سے اسلام پر ایسی بحث دیکھنے میں آتی ہے جو کہ خاصی حد تک اپنا دائرہ مذہبیات تک محدود رکھے۔ اس کے برعکس اسلام پر جنگ ایک ایسی اصطلاح کا مفہوم اختیار کرچکی ہے کہ جس میں انتقاد بر اسلام ، مذہبیات سے آگے نکل کر اپنے حربی ، سیاسی اور معاشرتی پہلو رکھتا ہے اسی وجہ سے اس دائرۃ المعارف پر ان دونوں موضوعات پر الگ صفحات مرتب کیۓ گئے ہیں۔ اگر اسلام پر جنگ کی تعریف بیان کرنے کی کوشش کی جائے تو اس کو یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ ” ایک ایسی مہم یا پیش قدمی جس میں اسلام کو کمزور کرنے ، نقصان پہنچانے اور یا پھر صفحۂ ہستی سے مٹانے کا قصد شامل ہوتا ہے۔ اسلام پر جنگ کہلائی جانے والی اس مہم کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیۓ تمام قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیئے جاسکتے ہیں جن میں عسکری ، معاشی ، معاشرتی اور تقافتی شامل ہیں۔ اسلام پر کی جانے والی یہ یورش یا چڑھائی عام طور پر غیرمسلم (افراد ، اداروں اور یا پھر طاقتوں) کی جانب سے دیکھنے میں آتی ہے لیکن معاشی ، معاشرتی اور سیاسی مدارج پر اس میں مبینہ طور پر منافقین اور مسلمان ہوتے ہوئے بھی اسلام (کے بعض پہلوؤں) سے بغض رکھنے والے مسلمین بھی شامل ہوسکتے ہیں مزید یہ کہ اپنے تفرقے کو ناجیہ اور راست سمجھنے والے متعدد اسلامی تفرقے بازوں پر بھی اس طرح کا الزام عائِد کیا جاسکتا ہے؛ یہاں مضحکہ خیز بات یہ کہ اس آخری قسم کے افراد کی حرکات پر اسلام کو نقصان پہنچانے کا الزام عام طور پر دوسرے تفرقے بازوں کی جانب سے لگایا جاتا ہے جو خود اپنے تفرقے کو ناجیہ قرار دیتے ہیں۔ “"@ur . "لیفٹیننٹ کرنل تھامس ایڈورڈ لارنس، جنہیں پیشہ ورانہ طور پر ٹی ای لارنس (T. E."@ur . "زی (Xe) یا ایکس ای یا زی سروسز ایل ایل سی (Xe Services LLC) جس کے پرانے نام بلیک واٹر یا بلیک واٹر ورلڈ وائڈ یا بلیک واٹر یو ایس اے تھے، نجی شعبہ کی ایک فوج ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں 1997ء میں وجود میں آئی۔ یہ بلیک واٹر کے نام سے مشہور ہے۔ اب اس کا نام بدل کر زی یا ایکس ای رکھا گیا ہے۔ 1997ء میں اس کا نام بلیک واٹر یو ایس اے تھا جو اکتوبر 2007ء میں بدل کر بلیک واٹر ورلڈ وائڈ رکھا گیا۔ یہ عراق جنگ کی ایک بدنام تنظیم ہے جس نے عراق میں فلوجہ، نجف اور بغداد میں غیر قانونی طور پر عام افراد کو قتل کیا جس کا مقدمہ آج کل ریاستہائے متحدہ امریکہ میں زیرِ سماعت ہے۔ بظاہر اس کا مقصد امریکی سفارت کاروں اور دیگر افراد کا تحفظ ہے مگر تیسری دنیا اور ترقی یافتہ دنیا کے مختلف دانشوروں کے مطابق یہ تنظیم ایسے کاموں میں استعمال ہوتی ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ قانونی وجوہات سے خود نہیں کرنا چاہتا۔ 29 اکتوبر 2007ء کو امریکی شعبۂ ریاست (ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ) نے اس تنظیم کو کسی بھی عدالت میں لانے سے استثناء کر دیا تاکہ اس پر کوئی مقدمہ کامیاب نہ ہو سکے۔ 19 اگست 2009ء کو نیویارک ٹائمز میں مارک مانزیتی نے لکھا کہ سی آئی اے نے زی کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ القاعدہ کے افراد کو دنیا کے مختلف حصوں میں قتل کیا جائے۔ البتہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کسی ایسے تعلق سے انکار کرتی ہے اور بلیک واٹر کو ایک نجی شعبہ کا ادارہ سمجھتی ہے۔"@ur . "طلیطلہ (Toledo) ہسپانیہ کا ایک شہر ہے جو دارالحکومت میڈرڈ کے جنوب میں دریائے تاخو (Tajo) کے کنارے واقع ہے۔ مسلمانوں کے عہد حکومت میں اس شہر نے عالمی سطح پر شہرت پائی۔ پانچویں صدی ہجری میں ملوک الطوائف کے عہد میں یہ بنو ذوالنون کا دارالحکومت رہا۔ بعد ازاں یہ سلطنت ہسپانیہ کا دارالحکومت بھی رہا۔ رومیوں کے زمانے میں یہ طلیطم (Toletum) کہلاتا تھا جو انہوں نے 193 ق م میں فتح کیا تھا۔ ان کے عہد میں ہسپانیہ میں مسیحیت کا دور دورہ ہوا۔ 418ء میں طلیطلہ میں فسیقوطی (Visigoth) قابض ہوئے۔ انہوں نے طلیطلہ کو پایۂ تخت بنایا اور جب شاہ ریکارڈ نے 587ء میں مسیحت قبول کی تو یہ شہر جزیرہ نما آئبیریا کا مذہبی صدر مقام بن گیا۔ مسجد مسیح نور (Mezquita de Cristo de la Luz) طلیطلہ کی دس مسجدوں میں سے اب باقی رہ جانے والی واحد مسجد ہے۔ یہ مسجد مسلمانوں کی آبادی مدینہ میں واقع تھی۔ واضح رہے کہ المغرب و افریقیہ میں شہر کا وہ علاقہ جو مسلم اکثریتی ہوتا تھا مدینہ کہلاتا تھا بالکل اسی طرح ہسپانیہ پر کیونکہ شمالی افریقہ تہذيب کے گہرے اثرات تھے اس لیے یہاں بھی شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو مدینہ کہا جاتا تھا۔ اپنے زمانے میں یہ مسجد \"مسجد باب المردوم\" کہلاتی تھی۔ تاہم اب گرجا بنائی جا چکی ہے۔ اس کے صدر دروازے پر کوفی رسم الخط سے یہ تحریر ہے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ احمد ابن حدیدی نے اپنے سرمائے سے یہ مسجد تعمیر کرائی، اس کے لیے وہ اللہ سے جنت کا خواستگار ہے۔ یہ اللہ کی مدد سے موسیٰ بن علی ماہر تعمیرات کی زیر ہدایت محرم 390ھ میں مکمل ہوئی “ طلیطلہ پر عیسائیوں کے قبضے کے بعد 1085ء میں الفانسو ششم نے اس مسجد کو گرجا قرار دے دیا۔ 1186ء میں الفانسو ہشتم نے مسجد سینٹ جان کے نائٹوں کو دے دی اور پھر اس کا نام کلیسائے صلیب مقدس (Cristo de la Luz) قرار پایا۔ یونیسکو نے 1986ء میں شہر کی ثقافتی و تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ شہر کی موجودہ آبادی 80 ہزار سے زائد ہے۔"@ur . "اِنتِقاد بَر اسلام یعنی اسلام پر تنقید ، غیرمسلموں کی جانب سے اسلام کے ابتدائی زمانے سے ہی سامنے آتی رہی ہے اور ان معترضین میں تقدمِ زمانی رکھنے والوں میں ایک نام یوحنا الدمشقی کا آتا ہے، جس نے اسلام پر عیب جوئی کرتے ہوۓ کہا کہ اسلام ، مسیحیت کی ایک بدعت ہے۔ موجودہ دور میں اس انتقاد میں جدید سائنسی علوم سے نابلد (یا پسماندہ) رہ جانے کی وجہ سے ایک نیا رخ یہ سامنے آیا کہ ترقی یافتہ (غیرمسلم) اقوام اور مسلم دنیا کے درمیان پاۓ جانے والے معیار زندگی اور کیفیت حیات کے فرق کی وجہ پیدا ہونے والے معاشرتی و انسانی مظاہر کو بھی اس انتقاد میں شامل کر لیا گیا اور یوں ترقی میں پیچھے اور معاشرتی طور پر بدحال ہو جانے والے اسلامی معاشرے کی دنیاوی خامیوں کا رخ اسلام پر تنقید کی جانب ہی موڑا جانے لگا۔ بعض غیرمسلم محققین نے اس رجحان کو ناحق جانتے ہوۓ دیگر متعصب غیرمسلم اعتراضات کا جواب بھی دینے کی کوشش کی اور اس کی ایک مثال اسی نام criticism of islam سے انگریزی ویکیپیڈیا پر موجود مضمون کو دیکھ کر محسوس کی جاسکتی ہے۔ انگریزی ویکیپیڈیا کے مضمون پر گو انتقاد کے بعد متعلقہ تنقید پر اسلام کا نقطۂ نظر بھی دیا گیا ہے لیکن اس کی حیثیت ، آپ مارے آپ سہلاۓ ، سے زیادہ کچھ نہیں کہی جاسکتی کیونکہ کیۓ جانے والے اعتراضات اور عیب جوئی پر ، ستم ہاۓ تجاوب ، کی مانند پیش کیا جانے والا اسلامی نقطۂ نظر بھی عموماً غیرمسلم عینک سے ہی معاملے کو دیکھتا ہے۔اسلام پر انتقادات کے موضوعات کی فہرست طویل ہے اور کوئی پہلو ایسا نہیں چھوڑا گیا کہ جس پر تنقید نا کی گئی ہو؛ بسا اوقات تو اس تنقید کو ناصرف یہ کے اسلام سے منکر ہوجانے والے (پیدائشی مسلمین) بلکہ خود کو مسلم کہنے والوں کے اپنے افکارِ مکدر سے تقویت دی جاتی ہے۔"@ur . "سرائے وو، جو عام طور پر سرائیوو لکھا جاتا ہے، بوسنیا و ہرزیگووینا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "افلاق، جسے انگریزی میں ولاچیا (Wallachia) کہا جاتا ہے جنوب مشرقی یورپ کی ایک سابق ریاست تھی جو دریائے ڈینیوب اور ٹرانسلوینین الپس کے پہاڑی سلسلے کے درمیان واقع ہے۔ یہ موجودہ رومانیہ کا ایک تاریخی و جغرافیائی خطہ تھی۔ 14 ویں صدی کے اوائل میں ہنگری کے چارلس اول کے خلاف بغاوت کے بعد افلاق کا قیام عمل میں آیا۔ افلاق 1415ء میں سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں آ گیا اور 19 ویں صدی تک انہی کے قبضے میں رہا۔ تاہم اس دوران 1768ء اور 1854ء کے درمیان مختصر عرصوں کے لیے روسی سیادت میں بھی گیا۔ 1859ء میں میں افلاق (ولاچیا) نے مالدووا کے ساتھ اتحاد کر کے ریاست رومانیہ تشکیل دی۔ عثمانی ترک زبان میں ولاچیا کو افلاق کہا جاتا تھا اور یہیں سے یہ مسلمانوں کی دیگر زبانوں میں داخل ہوا۔ یہ لفظ دراصل \"فلاخ\" (Vlach) کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔"@ur . "وادی کی جنگ یا جنگِ وادی جو13 جنوری 1916ء کو پہلی جنگ عظیم کے دوران ہوئی، برطانوی افواج کی ایک عظیم ناکامی تھی۔ یہ جنگ عراق کے شہر کوت العمارہ میں لڑی گئی اور اس کے بعد 10،000 برطانوی افواج جو چارلس ٹاؤنزہنڈ کی قیادت میں تھے ترکوں کی قید میںآ گئے اس جنگ کا نتیجہ برطانیہ کے لیے بری ناکامی تھی اور یہ برطانوی فوجی تاریخ میں ہتھیار ڈالنے کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔"@ur . "کلاں لکمہ رقمی اطلاعاتی ذخیرہ کاری یا ترسیل کیلئے استعمال ہونے والی اکائی لکمہ کا ایک بین الاقوامی نظام اکائیاتی متعددہ (SI-multiple) ہے اور یہ 10 (1000000) لکمہ جات کے برابر ہے."@ur . "جلالیہ ضلع اٹک کا ایک گاءوں ہے۔اس کی آبادی دس ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کے شمال میں دریاءے سندھ۔ مؑرب میں مومن پور شمال میں شیخ چوڑ اور جنوب مشرق میں غورغشتی ہے۔"@ur . "افریقی اتحاد (AU) بر اعظم افریقہ کی 52 ریاستوں پر مشتمل ایک انجمن ہے۔ یہ انجمن 2001ء میں افریقی اقتصادی برادری (AEC) اور انجمن افریقی اتحاد (OAU) کے انضمام کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ افریقی اتحاد کے حتمی مقاصد میں ایک واحد کرنسی اور مشترکہ دفاعی افواج اور ریاست کے دیگر اداروں کی تشکیل شامل ہیں۔ اتحاد کا مقصد افریقہ میں جمہوریت، انسانی حقوق اور ایک قابل برداشت معیشت کے استحکام میں، خصوصاً بین الافریقی تنازعات کے خاتمے اور ایک موثر مشترکہ مارکیٹ تشکیل دینے میں مدد کرنا ہے۔ عربی، انگریزی، فرانسیسی اور پرتگیزی افریقی اتحاد کی باضابطہ زبانیں ہیں۔"@ur . "محمد عاکف ارصوی ترکی کے معروف شاعر، ادیب، دانشور، رکن پارلیمان اور ترکی کے قومی ترانے \"استقلال مارشی” کے خالق تھے۔ اپنے وقت کے بہترین دانشوروں میں شمار کیے جانے والے ارصوی ترکی زبان پر اپنے عبور اور حب الوطنی اور ترک جنگ آزادی میں مدد کے باعث بھی شہرت رکھتے ہیں۔ ان کا تخلیق کردہ ترانہ ترکی کے ہر سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کی دیوار پر، ترکی کے قومی پرچم، بابائے قوم مصطفیٰ کمال اتاترک کی تصویر اور نوجوانوں سے کی گئی ایک تقریر کے متن کے ساتھ، آویزاں کیا جاتا ہے۔ بردور میں ان کے نام سے ایک جامعہ بھی قائم ہے۔ ارصوی کی تصویر اور قومی ترانہ 1983ء سے 1989ء تک 100 ترک لیرا کے بینک نوٹ پر موجود رہی۔"@ur . "عظیم چالبازیاں کی اصطلاح 19 ویں اور 20 ویں صدی میں وسط ایشیا پر بالادستی حصول کے لیے سلطنت برطانیہ اور سلطنت روس کے درمیان ہونے والی مسابقت اور تنازع کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اولین عظیم کھیل کا دور عام طور پر 1813ء کے روس فارس معاہدے سے 1907ء کے انگریز روس معاہدے تک تسلیم کیا جاتا ہے۔ 1917ء میں بالشیوک انقلاب کے بعد ایک دوسرے لیکن کم شدت کے دور کا آغاز ہوا۔ عظیم کھیل کی اصطلاح کو عموماً آرتھر کونولی سے منسوب کیا جاتا ہے جو برطانوی شرق الہند کمپنی کے چھٹے بنگال گھڑ سوار دستے میں جاسوس افسر تھے۔ اس اصطلاح کو عوامی سطح تک برطانوی ناول نگار روڈیارڈ کپلنگ کے ناول کم (Kim) (1901ء) نے پہنچایا۔ موجودہ افغان صورتحال اور افغانستان میں عالمی قوتوں کی ریشہ دوانیوں اور مفادات کے باعث اب بھی سمجھا جاتا ہے کہ عظیم کھیل جاری ہے جس کا مقصد وسط ایشیا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے۔ اس جدید عظیم کھیل میں امریکہ کی زیر قیادت نیٹو اور روس-چین اتحاد برسر پیکار ہیں۔"@ur . "جنگ ویت نام 1959ء سے 30 اپریل 1975ء تک جاری رہنے والا ایک ایک عسکری تنازع تھا جس میں عوامی جمہوریہ ویت نام کی اشتراکی افواج اور قومی محاذ برائے آزادئ جنوبی ویت نام کے دستوں نے اشتراکیت مخالف جمہوریہ ویت نام اور اس کےاتحادیوں،بالخصوص امریکہ، کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑی اور ویت نام کو ایک متحدہ اور واحد آزاد اشتراکی ریاست کے طور پر قائم کیا۔ اسے ویت نام تنازع اور دوسری ہند چینی جنگ بھی کہا جاتا ہے۔ ویت نام کے اشتراکی حلقے اسے امریکی جنگ یا امریکہ کے خلاف جنگ مزاحمت بھی کہتے ہیں۔ اس جنگ میں ویت نامی اشتراکیوں کے اتحادی سوویت اتحاد اور عوامی جمہوریہ چین تھے جبکہ اشتراکیت مخالف جنوبی ویت نامیوں کو ریاستہائے متحدہ امریکہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، تھائی لینڈ اور نیوزی لینڈ کی حمایت حاصل تھی۔ خاص طور پر امریکہ نے بڑی تعداد میں اپنے فوجی جنوبی ویت نام میں اتارے۔ امریکی عسکری مشیر پہلی بار 1950ء کی دہائی میں ویت نام میں ملوث ہوئے جب انہوں نے فرانسیسی نو آبادیاتی افواج کی مدد کا آغاز کیا۔ 1956ء میں ان مشیران نے جمہوریہ ویت نام کی افواج کی تربیت کی مکمل ذمہ داری لے لی۔ 1965ء میں امریکی جنگی دستے بڑی تعداد میں ویت نام پہنچے اور 1973ء تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے اس جنگ میں اپنے ساڑھے 5 لاکھ فوجی ویت نام میں اتارے۔ اس خونریز جنگ میں سب سے زیادہ نقصان شمالی ویت نام اور ویت کانگ کا ہوا جن کی کل ہلاکتوں و گمشدگیوں کی تعداد 11 لاکھ 76 ہزار ہے۔ جبکہ ان کے 6 لاکھ سے زائد زخمی ہوئے۔ عوامی جمہوریہ چین کے 1446 فوجی ہلاک اور 4200 زخمی ہوئے اور سوویت اتحاد کے 16 فوجی بھی مارے گئے۔ اس طرح شمالی ویت نام اور اس کے اتحادیوں کا کل جانی نقصان 11 لاکھ 77 ہزار 446 رہا جبکہ زخمیوں کی کل تعداد 6 لاکھ 4 ہزار رہی۔ دوسری جانب اتحادیوں کی جانب سے زیادہ جانی نقصان جنوبی ویت نام کا ہوا، جس کا جانی نقصان 2 لاکھ 20 ہزار 357 تھا جبکہ 11 لاکھ 70 ہزار سے زائد فوجی زخمی ہوئے۔ اس جنگ میں جنوبی ویت نام کی حمایت کرنے والے امریکہ کے 58 ہزار 159، جنوبی کوریا کے 4 ہزار 960 فوجی، لاؤس کے 30 ہزار، آسٹریلیا کے 520، نیو زیلینڈ کے 37 اور تھائی لینڈ کے 1351 فوجی مارے گئے۔ اس طرح اتحادیوں کا کل جانی نقصان 3 لاکھ 15 ہزار 831 ہوا جبکہ کل زخمیوں کی تعداد اندازاً 14 لاکھ 90 ہزار رہی۔ فوجیوں کے علاوہ شہری آبادی کا بھی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا جن میں جنوبی ویت نام کے سب سے زیادہ یعنی 15 لاکھ 81 ہزار باشندے مارے گئے۔ کمبوڈیا کے 7 لاکھ، شمالی ویت نام کے 20 لاکھ اور لاؤس کے تقریباً 50 ہزار شہری اس جنگ میں مارے گئے۔ یہ جنگ 30 اپریل 1975ء کو جنوبی ویت نام کے دارالحکومت سائیگون کے سقوط تک جاری رہی جب شمالی ویت نام کے سپاہیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 2 جولائی 1976ء کو ویت نام کا اتحاد اور نئی اشتراکی جمہوریہ ویت نام کا قیام عمل میں آیا۔ سائیگون کو شمالی ویت نام کے سابق صدر ہو چی منہ کے نام سے موسوم کرتے ہوئے ہو چی منہ شہر قرار دیا گیا جو آج بھی ویت نام کا دارالحکومت ہے۔ یہ سرد جنگ کے دوران امریکہ کی ایک بڑی سیاسی شکست تھی۔"@ur . "2006ء میں شہر ٹورانٹو میں دہشت گردی گرفتار ہونے والے 18 مسلمان افراد، جن میں اکثر جوان لڑکے تھے، اخبارات میں ٹورانٹو 18 کے نام سے پکارے گئے۔ کینڈائی حکومت کے مطابق ان افراد نے اوٹاوا اور ٹورانٹو میں پارلیمان اور دوسری عمارات کو بم سے اڑانے اور وزیراعظم کا سر دھڑ سے جدا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ حکومت نے ایک مخبر مبین شیخ اور ایک دوسرے گمنام شخص کو ان لوگوں کو پھنسانے کے لیے 4.5 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ گرفتاری کے وقت اخبارات نے اس عظیم کامیابی کا چیختی چنگھارتی سُرخیوں سے اعلان کیا۔ حب ان افراد کو ٹورانٹو کے نواحی شہر برامپٹن کی عدالت میں پیش کیا گیا تو مغربی دنیا کے ذرائع ابلاغی سرکس کو دکھانے کے لیے پولیس کے طاق نشانہ بازوں نے عمارتوں کی چھتوں پر مورچے باندھے۔ برامپٹن کی عدالت میں کسی منصف کے سامنے پیش کرنے کے بجائے انھیں امن منصف کے سامنے پیش کیا گیا۔ کینیڈائی اس کارنامہ پر امریکہ سے ستائش کی توقع رکھ رہے تھے مگر امریکی سیاستدانوں نے کینیڈا کو \"دہشت گردوں کی پناہ گاہ\" کہنا شروع کر دیا، جس پر کینیڈائی اخباروں نے پینترا بدلا اور ان گرفتاریوں کی سنگینی کو کم کر کے بیان کرنے لگے۔"@ur . "برائٹ فیوچر کالج مریدکے میں کامرس کی تعلیم دینے والا پہلا ادارہ ہے۔"@ur . "اشعار کے ذریعے کسی کی تعریف کرنے کو منقبت کہتے ہیں لیکن یہ لفظ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تعریف میں لکھے ہوئے اشعار کو کہا جاتا ہے۔ مرزا غالب اور علامہ اقبال سمیت بیشتر مشہور شعراء نے منقبت لکھیں ہیں۔"@ur . "تصویر یا صورت ، جسے شبیہہ بھی کہا جاتا ہے، ایک صنعی وقیعہ جس کی ظاہریت کسی موضوع - عموماً ایک طبیعی شے یا شخص - جیسی ہو. تصاویر دوجہتی ہوسکتی ہیں جیسے کوئی عکسہ وغیرہ، اور تین جہتی بھی جیسے ایک مجسمہ. ان کو بصری اختراعات مثلاً عکاسات، آئینہ جات، عدسات، دوربین، خردبین وغیرہ، اور قدرتی اشیاء و مظاہر جیسے انسانی آنکھ یا پانی کی سطح کے ذریعے لیا جاسکتا ہے. وسیع تناظر میں لفظ تصویر کسی بھی دوجہتی شکل جیسے کوئی نقشہ، ایک مخطط، pie chart یا ایک مجرد نقش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے."@ur . "نواب شاہ پاکستان کے صوبہ سندھ کا معروف شہر ہے جو ضلع شہید بے نظیر آباد کا صدر مقام ہے۔ ضلع کا نام ستمبر 2008ء میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے نام پر شہید بے نظیر آباد رکھا گیا تاہم ابھی تک یہ نام زبان زد عام نہیں ہو سکا۔ شہر اپنے گرم موسم کی وجہ سے معروف ہے جہاں موسم گرما میں درجۂ حرارت 51 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "ارومیہ (blastema) اصل میں غیرمتمایزہ (undifferentiated) خلیات کا مجموعہ ہوتا ہے جس سے متعدد اقسام کے خلیات تمایز (differentiation) پاسکتے ہیں۔ اس قسم کے خلیات چونکہ ابھی جاندار کے جسم میں موجود خصوصی (جیسے کھال ، ہڈی ، جگر وغیرہ کے الگ الگ تمیز کیئے جاسکنے والے) خلیات میں تمیز یافتہ نہیں ہوئے ہوتے ہیں بلکہ ان میں ابھی متعدد دیگر اقسام کے خصوصی یعنی متمایزہ خلیات (differentiated cells) میں تبدیل ہونے کا جُہد یا potential پایا جاتا ہے لہذا ان سے جسم میں ناکارہ یا ضائع ہوجانے والے متمایزہ خلیات کی پیدائش نو کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ ان خلیات کی فعلیات میں آنے والے کسی خلل کی وجہ سے ان کی نشونما بے قابو ہوکر سرطان کی مختلف اقسام جیسے شبکی ورمِ ارومہ (retinoblastoma اور کتلی عصبی ورم ارومہ وغیرہ کا باعث بن سکتی ہے۔"@ur . "کالعدم تحریک طالبان سوات کے ترجمان۔ سلم خان ضلع سوات کے کوزہ بانڈہ میں آٹھ اگست انیس سو چون کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے میٹرک اپنے آبائی علاقے سے کیا جس کے بعد انہوں نے انیس سو بہتر میں جہانزیب کالج سوات میں داخلہ لیا۔اس وقت مرکز میں ذولفقار علی بھٹو کی جبکہ صوبہ سرحد میں نیپ اور جمیعت علماء اسلام کی مخلوط حکومت قائم تھی۔ انیس سو ستر بہتر میں اسی پارٹی کے ساتھ وابستگی کی بناء پر انہیں پچیس دن تک جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ جیل جانے کی وجہ وہ دو سکیورٹی اہلکاروں اور اسسٹنٹ کمشنر کا اغوا بتاتے ہیں جنہیں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوشیلے نوجوانوں نے اپنی ایک ساتھی کی ہلاکت کے بدلے میں اغواء کیا تھا۔"@ur . "اشعث ابن قیس کندی کا اصل نام معد یکرب تھا مگر اپنے بالوں کی پراگندگی کی وجہ سے اشعث مشہور ہوا۔ فتح مکہ سے کچھ پہلے اسلام قبول کیا مگر دل سے منافق رہا۔پیغمبر اسلام کے بعد مرتد ہو گیا اور حضرت ابوبکر کے زمانۂ خلافت میں کہ جب اسے اسیر کر کے مدینہ لایا گیا تو پھر کے اسلام قبول کیا مگر اس وقت بھی اس کا اسلام صرف دکھاوے کا تھا۔ اس کی بیٹی جعدہ بنت اشعث نے حضرت حسن بن علی کو زہر دیا تھا۔ خود اشعث ابن قیس کندی ایک اور شخص ابن ملجم کے ساتھ حضرت علی ابن ابی طالب کی شہادت میں شریک تھا۔ اس کا بیٹا محمد ابن اشعث نے حضرتمسلم بن عقیل کو فریب دینے میں شامل تھا اور کربلا میں یزیدی فوج کے ہمراہ شریک تھا۔"@ur . "فیض اللہ خان پاکستان کے معروف نیو ز چینل اے آر وائی کے کراچی بیورو کے سینیئر رپو رٹر ہیں گز شتہ چار سا ل کے دوران انہوں نے مختلف قو می ایشوز پر رپو رٹنگ کی ہے جن میں وکلا تحر یک خاصی نمایاں ہے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی پہلی انگریزی آڈیو ٹیپ بھی فیض اللہ خان نے اپنے چینل پہ بر یک کی تھی جسے مقامی اور بین الا قوامی میڈ یا نے نمایاں کو ریج دی"@ur . "تاجک ایرانی النسل اور فارسی بولنے والے لوگ ہیں جن کا تاریخی وطن تاجکستان، شمالی افغانستان اور جنوبی ازبکستان ہے۔ تاجکستان میں تو آبادی کی اکثریت تاجکوں پر ہی مشتمل ہے لیکن ازبکستان اور افغانستان میں بھی تاجک بڑی اقلیتوں میں شمار ہوتے ہیں۔ کچھ اندازوں کے مطابق افغانستان میں تاجکوں کی تعداد تاجکستان سے زیادہ ہے۔ افغانستان کا زیادہ تر شمالی اور مغربی علاقہ ان کا تاریخی وطن ہے۔ سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد پختونوں کے علاوہ تاجکوں نے بھی بڑی تعداد میں ہجرت کی اور اب ان کی اچھی خاصی تعداد پاکستان اور ایران میں افغان مہاجرین کی شکل میں بھی موجود ہے۔ مشہور تاجک شخصیات میں امام ابو حنیفہ، امام بخاری، بو علی سینا، ابو ریحان البیرونی، جلال الدین رومی اور احمد شاہ مسعود شامل ہیں۔ تاجکوں کی اکثریت سنی مسلمانوں پر مشتمل ہے اگرچہ کہ ایک بڑی تعداد اثنا عشری اہل تشیع کی بھی ہے۔"@ur . "جنوری[ترمیم] 28 جنوری 1933ء کو پاکستان کا لفظ وجود میں آیا جب چوہدری رحمت علی نے پاکستان نیشنل موومنٹ کی بنیاد رکھی اور برصغیر کے پانچ شمال مغربی صوبوں پر مشتمل ایک الگ ملک کا مطالبہ کیا"@ur . "مباہلہ ایک مشہور واقعہ ہے جسے سیرت ابن اسحاق اور اور تفسیر ابن کثیر میں تفصیل سے لکھا گیا ہے اور ان چند واقعات میں سے ایک ہے جس میں حضرت فاطمہ کو جنگ کے علاوہ گھر سے نکلنا پڑا۔ نجران کے عیسائی جب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ملنے آئے اور بحث کی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں اور کسی طرح نہ مانے تو اللہ نے قرآن میں درج ذیل آیت نازل کی: اے پیغمبر! علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجیئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند, اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔ سورۃ آل عمران آیۃ 61 اس کے بعد مباہلہ کا فیصلہ ہوا کہ عیسائی اپنے برگزیدہ لوگوں کو لائیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آیۂ مباہلہ پر عمل کریں گے اور اسی طریقہ سے فیصلہ ہوگا۔ اگلی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے ساتھ حضرت حسن اور حضرت حسین کو چادر میں لپیٹے ہوئے حضرت علی اور حضرت فاطمہ کو لیے ہوئے آئے۔ ان لوگوں کو دیکھتے ہی عیسائی مغلوب ہو گئے اور ان کے سردار نے کہا کہ میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر خدا سے بد دعا کریں تو روئے زمین پر ایک بھی عیسائی سلامت نہ رہ جائے گا۔۔۔۔"@ur . "سلطان کوسن ایک ترک کسان ہیں اور گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق وہ اس وقت دنیا کے طویل القامت شخص ہیں۔ ان کا قد اس وقت 8 فٹ، ایک انچ ہے۔ اُن کا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں مورخہ 16 ستمبر، 2009ء کو شامل کیا گیا۔"@ur . "انور مسعود\"Anwar Masood\" ایک پاکستانی معروف شاعر ہیں، جو کہ اردو، پنجابی اور فارسی میں شاعری لکھتےہیں۔ انور مسعود زیادہ تر مزاحیہ شاعری سے مشہور ہوئے۔"@ur . "الملكہ عصمہ الدين أم خليل شجر الدر کا شمار تاریخ اسلام کی نہایت اہم ترین خواتین میں ہوتا ہے۔ تاریخ کے ایک ایسے موڑ پر جب ایوبی سلطنت تقریباً ختم ہو چکی تھی اور عیسائی بیت المقدس پر قبضے کے لئے مسلسل آگے بڑھ رہے تھے سلطانہ شجرالدر نے اپنی ذہانت سے ان کا راستہ اس وقت تک روکا جب تک کہ مملوکوں نے حقیقی کمان نہ سنبھال لی۔"@ur . "غدر اخبار آزادی سے قبل شمالی امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کا حریت پسند اردو اخبار تھا۔ اس اخبار کا اجراء 1913ء میں قائم ہونے والی انقلابی تنظیم غدر پارٹی نے کیا جس کے پہلے مدیر لالہ ہر دیال تھے۔ اخبار کی پیشانی پر یہ نعرہ درج ہوتا تھا: “انگریزی راج کا دشمن“۔ اخبار کا مقصد ہندوستانی قوم میں انگریز کے خلاف محکومانہ نفرت، قومی آزادی اور بغاوت کے جذبات کو ہو دینا تھا۔ ہر چند اخبار میں سکھوں اور پنجابیوں کی اکثریت تھی لیکن اخبار اور پارٹی مکمل سیکولر رجحانات رکھتی تھی۔ سوہن سنگھ بھکنا (جوکہ بعد میں ایک معروف کسان رہنما بنے) “غدر“ میں لکھتے ہیں کہ ہم نہ پنجابی ہیں نہ سکھہ، ہمارا دھرم حب الوطنی ہے۔ غدر اخبار کا ایک اور مقصد شمالی امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کے خلاف انسان دشمن امیگریشن قوانین اور معاندانہ رویہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا بھی تھا۔ 1917ء میں ہندو جرمن سازش کیس میں غدر کے اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا اور اخبار کو ضبط کر لیا گیا۔ غدر اخبار قومی آزادی کی جدوجہد میں قربانیوں اور شجیع روایتوں کا ایک یادگار باب ہے۔ آج بھی برصغیر پاک و ہند کی صحافتی و سیاسی تاریخ میں غدر اخبار مزاحمت اور انقلاب کے لیے ایک علامت کی حیثیت رکھتا ہے۔"@ur . "اردو زبان ادب کے مشہور نقاد۔ پیدائش 15ستمبر سنہ 1909ء کو عظیم آباد میں ایک ممتاز خاندان میں ہوئی ۔ ان کے والد ڈاکٹر عظیم الدین احمد جہاں پٹنہ یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر تھے وہیں اردو اور فارسی کے شاعر بھی تھے۔ ان کا تخلص عظیم تھا۔ کلیم الدین احمد نے ابتدائی تعلیم اپنے والد اور حافظ عبد الکریم سے گھر پر حاصل کی تھی۔ سنہ 1924ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اورسنہ 1926ء میں پٹنہ یونیورسٹی سے آئی اے کرنے کے بعد سنہ 1928ء میں بی اے آنرس کا امتحان پاس کیا۔1930میں ایم اے انگریزی کرنے کے لیے انگلستان چلے گئے۔ کیمبرج سے فارغ التحصل ہونے کے بعد واپس آئے اور پٹنہ یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔"@ur . "حضرت ام ہانی بنت ابی طالب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بہن تھیں۔ فتح مکہ سے کچھ پہلے اسلام لائیں۔ چونکہ ان کے خاوند اسلام نہیں لائے اس لیے ان میں جدائی ہو گئی۔ فتح مکہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے مکان پر غسل فرمایا ، اور کھانا نوش فرمایا ، پھر آٹھ رکعت نماز چاشت ادا فرمائی۔۔ حضرت ام ہانی بیان فرماتی ہیں کہ جس رات حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج مبارک ہوئی اس رات آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میرے ہی گھر میں تھے اور میرے ہی گھر میں آرام فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نماز عشاء پڑھی اس کے بعد آرام فرمایا اور ہم بھی سو گۓ۔ جب فجر سے ذرا پہلے کا وقت تھا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہمیں جگایا اور نماز پڑھنے کے بعد ارشاد فرمایا \"اے ام ہانی رضی اللہ عنہاآج رات مجھے بیت المقدس لے جایا گیا وہاں سے آسمانوں پر پہنچایا گیا پھر صبح سے پہلے واپس لایا گیا۔ آپ کے ذمے کچھ عرصہ کے لیے حضرت فاطمہ الزھرا کی تربیت بھی کی گئی تھی۔"@ur . "حضرت فاطمہ بنت عمرو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت علی ابن ابوطالب کی دادی یعنی حضرت عبداللہ ابن عبدالمطلب کی والدہ اور حضرت عبدالمطلب کی زوجہ تھیں۔ ان کا نسب حضرت عبداللہ کے ساتھ مرہ بن کعب پر جا کر مل جاتا ہے۔ آپ کے دو بیٹے تھے۔ ایک حضرت عبداللہ ابن عبدالمطلب اور دوسرے حضرت ابوطالب ابن عبدالمطلب۔ آپ کے دیگر سوتیلے بیٹے بھی تھے جو حضرت عبدالمطلب کی دوسری ازواج سے تھے۔"@ur . "IPA = ب ا ا = با ابجدیہ"@ur . "]]"@ur . "حکومت پاکستان کا قائم کردہ ایک کمیٹی بظاہر جس کا م‍قصد ہر ماہ چاند نظر آنے یا نہ آنے کا اعلان کرنا ہے ۔ اس کمیٹی کے موجودہ چیئر مین مفتی منیب الرحمان ہیں۔"@ur . "لیخ فاوینسا (Lech Wałęsa ایک پولینڈی سیاستدان ہیں جو 29 ستمبر 1943ء کو پیدا ہوئے، یہ ایک گذشتہ اتحاد صنعتی اور انسانی حقوق کے علمبردار بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "جب ایک زیادہ توانائ کا فوٹون کسی بھاری مرکزے heavy nucleus کے نزدیک سے گزرتا ہے تو یہ مناسب صورتحال میں خود فنا ہو کر ایک الیکٹران اور پوزیٹرون کے جوڑے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس عمل کو جوڑے کی پیدائش pair production کہتے ہیں۔ یہ توانائ کے مادے میں تبدیل ہونے materialization of energy کی عملی مثال ہے۔یہ جوڑے کی فنا یعنی pair annihilation کا الٹ ہے۔ پوزیٹرون بھی الیکٹران کی طرح ایک lepton ہے اور اسکی کمیت بھی الیکٹران کے بالکل برابر ہوتی ہے مگر الیکٹران کے برعکس اس پر مثبت چارج ہوتا ہے۔ یہ دونوں بنیادی ذرات ایک دوسرے کے فنا کنندہ ہوتے ہیں۔ ایک الیکٹران پوزیٹران جوڑا بنانے کے لیئے فوٹون کی کم از کم توانائ ایک الیکٹران اور ایک پوزیٹران (یا دو الیکٹران) کی کمیت کے برابر ہونی چاہیئے یعنی کم از کم1.023 MeV۔ اگر فوٹون کی توانائ اس سے کم ہو گی تو یہ عمل ناممکن ہو جائے گا۔ لیکن اگر فوٹون کی توانائ 1.023 MeV سے زیادہ ہو گی تو 1.023 MeV کی توانائ الیکٹران اور پوزیٹرون کی پیدائش میں استعمال ہو گی جبکہ باقی بچ جانے والی تواناِئ بننے والے الیکٹران اور پوزیٹران کی حرکی توانائ میں تبدیل ہو جائیگی جو مخالف سمت میں حرکت کرنے لگتے ہیں۔ اس عمل کے دوران چارج، مومینٹم اور توانائ برقرار رہتے ہیں فوٹون کی اصل حرکت کی سمت کے متوازی مومینٹم کی بقا کے لیئے یہ عمل بھاری مرکزے کے نزدیک ہوتا ہے جو فوٹون کی ٹکر کی بازجست recoil لے لیتا ہے۔۔ بھاری مرکزے کی coulomb force بھی اس عمل کے لیئے ضروری ہے۔"@ur . "تجريدى ارت سي كي مراد هى؟"@ur . "پٹھانے خان ایک سرائیکی کے گلوکار تھے۔ ان کا تعلق پاکستان سے تھا۔ انہوں نے زیادہ تر کافیاں اور غزلیں گائیں، جو پاکستان اور دنیا بھر میں بہت مقبول ہوئیں۔ غلام محمد کی پیدائش1926ء میں بستی تمبو والی میں ہوئی جو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوب میں صحرائے چولستان میں واقع ہے"@ur . "گرم کنڈہ : آندھرا پردیش، چتور ضلع کا ایک منڈل (علاقائی تحصیل) ہے۔ یہ گاؤں بنگلور اور کڈپہ شاہراہ پر واقع ہے۔ ٹیپو سلطان کے دور میں، کڈپہ ضلع میں رہا یہ گاؤں، اس دور کا کافی بڑا شہر رہا ہے۔ اس کا قدیم نام ظفر آباد تھا۔ لیکن آج کل اسے گرم کنڈہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سلطان ٹیپو کا مقبوضہ اور مشہور قلع ہے۔ اس گاؤں میں مقبرہ کے نام سے ایک قصبہ ہے جہاں سلطان ٹیپو کے مامو کی قبر موجود ہے۔ اس مقبرہ کا گنبد کافی بڑا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ بھارت میں موجود گنبدوں میں اس کا دوسرا نمبر ہے۔ پہلے نمبر پر بیجاپور کا گول گنبد ہے۔"@ur . "اس مرکب پر اصل مضمون کے لیۓ صودیم کربونیت کا صفحہ دیکھیۓ۔ صودا دردار (soda ash) اصل میں صودیم کربونیت (sodium carbonate) کی ایک مصفوف (powdered) شکل کو کہا جاتا ہے جو کہ قدرتی طور پر نطرون (natron) سے بھی حاصل کی جاتی رہی ہے۔ لفظ صودا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اطالوی زبان سے انگریزی میں آیا جبکہ خود اطالوی زبان میں عربی زبان کے لفظ برائے شورہ گھاس (saltwort) کی ایک قسم سے بنا ہے جس کو اس کے سیاہ رنگ کی وجہ سے سواید / صواید یا صواد کہا جاتا تھا جس کی تجارت و برآمد ، قرون وسطیٰ کے عہد میں شمالی افریقہ سے سسلی کو کی جاتی تھی اس کے لیۓ salsola kali کا لفظ بھی ملتا ہے؛ جبکہ نام کا دوسرا حصہ دردار اصل میں پودوں کے لیۓ استعمال ہونے والا عربی متبادل برائے ash ہے ۔"@ur . "نطرون (natron) اصل میں ایک قدرتی مادہ ہے جس میں صودیم کربونیت (sodium carbonate) کا دس آبی (decahydrate) آمیزہ ہوتا ہے جس کا کیمیائی صیغہ درج کیا جاتا ہے۔ اسے صودا دردار (soda ash) کی ایک قدرتی شکل بھی کہا جاسکتا ہے۔ انگریزی زبان میں natron کا لفظ اسپینی سے آیا ہے جو کہ بذات خود اسپینی میں عربی لفظ نطرون سے اخذ کیا گیا ہے جبکہ نطرون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی اساس یونانی ہے۔"@ur . "دنیا کے چند ممالک کی ایک تنظیم جو ڈوبتی ہو‎ئی پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لۓ امداد دیتی رہتی ہے۔ ان ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین ، امریکا، برطانیہ شامل ہیں۔"@ur . "right|thumb|250px|تروپتی کا بس اسٹیشن۔ بلندی سے تروملہ کا منظر۔http://www. openstreetmap. org/?lat=13.68202&lon=79.34766&zoom=16]] تروپتی : یہ شہر، بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے چتور ضلع میں واقع ہے۔ یہ شہر ہندو دھرم کے پیروکاروں کے لئے مقدس شہر مانا جاتا ہے۔ اس شہر کے کنارے واقع تروملہ پہاڑی پر ‘‘بالاجی مندر‘‘ یا ‘‘وینکٹیشور مندر‘‘ کافی مشہور ہے۔ دنیا بھر کے ہندو معتقدین یہاں درشن کے لئے آتے ہیں۔"@ur . "چتور : Chittoor చిత్తూరు) : بھارت کی ریاست آندھرا پردیش اضلاؤں میں سے ایک چتور ضلع کا مرکزی شہر ہے۔ حکومتی نظام کے سبھی دفاتر اس شہر میں موجود ہیں۔ ضلع چتور میں شہر تروپتی کے بعد سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "وقت نویس"@ur . "تمغۂ حسنِ کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔ اس اعزاز کے مستحق افراد کے ناموں کا اعلان یوم آزادی پاکستان کے دن کیا جاتا ہے جبکہ یوم پاکستان کے دن صدر پاکستان کے ہاتھوں یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔"@ur . "زجاج الاسلامیہ یا اسلامی شیشہ سازی کی ابتداء آٹھویں صدی سے ہوتی ہے۔ اسلامی خلافت نے رومی سلطنت کے ہم پلہ تہذیب اور حکومت قائم کی اور مشرق میں شیشہ سازی کی طرزیات نے ایک نئی جہت اختیار کر کہ نا صرف یہ کہ شیشہ سازی کی انسانی تاریخ میں اب تک ہونے والی شیشہ سازی کی معلومات و ہنر کو فنا اور معدوم ہو جانے سے بچایا بلکہ یہی اسلامی شیشہ سازی ، بارھویں اور تیرھویں صدی میں وینس کے راستے یورپ میں ہونے والی شیشہ سازی کی صنعت کو وجود میں لانے کا سبب بنی ۔"@ur . "پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال کے عام ہونے سے پہلے خون بھی شیشے کی بوتل میں مہیا کیا جاتا تھا۔ اب اگرچہ خون پلاسٹک کی تھیلی میں آتا ہے مگر بوتل کا لفظ اب بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ خون کی ایک تھیلی لگ بھگ آدھا لٹر یعنی 500cc کی ہوتی ہے جس میں 63cc ایک ایسا مائع ہوتا ہے جو خون کو تھیلی میں جمنے سے روکے رکھتا ہے۔ اس مائع کو CPD-Adenine-1 کہتے ہیں۔ مریض کو خون لگنے کے بعد مریض کا جگر CPD-Adenine-1 کو خون سے الگ کر لیتا ہے اور یہ خون دوبارہ جمنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ CPD-Adenine-1 والا فرج میں محفوظ کیا ہوا یہ خون 35 دنوں کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خون کی تھیلی کے خون میں 50 سے 60 گرام ہیموگلوبن ہوتا ہے لیکن اس میں platelets نہیں ہوتے کیونکہ خون ٹھنڈا کرنے سے platelets مر جاتے ہیں۔ اسی طرح خون کی تھیلی کے خون میں خون جمانے والے غیر پائیدار اجزا (labile factors) یعنی فیکٹر V اور VIII بھی نہیں ہوتے۔ خون کی تھیلی کو 2+ سے 6+ ڈگری سنٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے۔ باورچی خانے کے فرج میں لمبے عرصے تک خون نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ اسکا درجہ حرارت لگ بھگ 10-15 ڈگری سنٹی گریڈ یا زیادہ ہوتا ہے۔ خون کو کسی صورت میں بھی جمنا نہیں چاہیے ورنہ یہ ضائع ہو جاتا ہے۔ بلڈ بینک میں خون رکھنے کے خاص فرج ہوتے ہیں۔ ان سے خون کی تھیلی نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد مریض کو لگ جانی چاہیے۔ اور چار گھنٹے میں ختم ہونی چاہیے۔ تھیلی کے خون کو جراثیم سے پاک نہیں کیا جاتا اس لیئے اس خون سے مریض کو وہ جراثیم لگ سکتے ہیں جنہیں اس خون میں ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہو۔ عام طور پر یہ خون HIV-1, HIV-2، Hepatitis B & C ملیریا اور Syphilis کے لیئے ٹسٹ شدہ ہوتا ہے۔ congestive cardiac failure کے مریض خون چڑھانے پر پھیپھڑوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے مر بھی سکتے ہیں۔"@ur . "یکم اکتوبر عوامی جمہوریہ چین کے عوام کے لئے خوشیوں کا پیغام لاتا ہے."@ur . "وال اسٹریٹ امریکہ کے شہر نیو یارک کی ایک مختصر شاہراہ ہے۔ اسے شہر کے مالیاتی مرکز کے تاریخی قلب کی حیثیت حاصل ہے اور نیویارک بازار حصص کا پہلا مستقل ٹھکانہ بھی یہی شاہراہ ہے۔ امریکی مالیاتی مارکیٹوں اور مجموعی مالیاتی اداروں کے لیے بھی \"وال اسٹریٹ\" کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ نیویارک کے بیشتر مالیاتی اداروں کے صدر دفاتر اب وال اسٹریٹ پر موجود نہیں ہے بلکہ مین ہٹن کے زیریں اور مرکزی علاقوں، فیئر فیلڈ کاؤنٹی، کنیکٹیکٹ یا نیو جرسی میں ہیں۔ جے پی مورگن چیز، جو یہاں قائم آخری بڑا ادارہ تھا، نے نومبر 2001ء میں 60 وال اسٹریٹ میں واقع اپنا صدر دفتر ڈوئچے بینک کو فروخت کر دیا تھا۔"@ur . "پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا کو کراچی کے دوسرے حصوں سے ملانے والا اہم ترین پل ہے جو 1991 میں مکمل ہوا۔"@ur . "دی وال اسٹریٹ جرنل امریکہ کے شہر نیو یارک سے چھپنے والا ایک با اثر امریکی بین الاقوامی روزنامہ ہے جس کی کل عالمی روزانہ تعداد اشاعت 20 لاکھ سے زیادہ ہے ۔ یہ کئی سالوں تک امریکہ میں شایع ہونے والا سب سے بڑا اخبار تھا البتہ اب یہ یو ایس اے ٹوڈے (USA Today) کے بعد دوسرے درجے پر ہے کیونکہ امریکہ میں اشاعت 18 لاکھ روزانہ ہے۔ جرنل ایشیائی اور یورپی شمارے بھی جاری کرتا ہے۔ روزانہ کے مالیاتی اخبار کی حیثیت سے اس کا سب سے بڑا حریف لندن، برطانیہ سے شایع ہونے والا فنانشل ٹائمز (Financial Times) ہے، جس کی متعدد بین الاقوامی اشاعتیں بھی جاری ہوتی ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل ڈاؤ جونز اینڈ کمپنی کی ملکیت ہے۔ جرنل بنیادی طور پر امریکی اور بین الاقوامی کاروباری خبروں اور معاملات کا احاطہ کرتا ہے۔ اخبار کا نام نیو یارک شہر کے مالیاتی مرکز میں واقع سڑک وال اسٹریٹ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ 8 جولائی 1889ء کو چارلس ڈاؤ، ایڈورڈ جونز اور چارلس برگ سٹریسر کی جانب سے بنیاد رکھے جانے کے بعد سے مسلسل شایع ہو رہا ہے۔ اخبار نے 33 مرتبہ صحافت کا سب سے اعلیٰ اعزاز پولٹزر انعام جیتا ہے۔ اخبار میں 2006ء تک صفحۂ اول پر کوئی اشتہار شایع نہیں کیا جاتا تھا۔ یورپی اور ایشیائی اشاعتوں میں صفحۂ اول پر اشتہارات کو 2005ء کے اواخر میں جگہ دی گئی تھی۔"@ur . "تامل ناڈو : Tamil Nadu (تامل ) یعنی تامل لوگوں کی زمین۔ بھارت کی 28 ریاستوں میں سے ایک ریاست۔ اس کا دارالحکومت چینائی شہر ہے۔ بلحاظ رقبہ یہ ریاست بھارت کی 11ویں اور بلحاط آبادی ساتویں ریاست ہے۔ یہ ریاست مدراس ریاست کے نام سے بھی موسوم تھی۔ اس کی دارالحکومت چینائی کا پرانا نام مدراس تھا۔ اسی کے نام سے ریاست کو بھی جانا جاتا تھا۔ لیکن قدیم دور میں اس ریاست کو دراوڈ ناڈو نام تھا۔"@ur . "لیاری ندی پر قائم کراچی شہر کا ایک اہم پل جو لیاقت آباد اور جہانگیرروڈ کے علاقوں کو باہم منسلک کرتا ہے۔ یہ کراچی کے قدیم پلوں میں شمار ہوتا ہے۔ پل کی لمبائی محض چند سو میٹر ہے۔سرشام یہاں ٹریفک کا اژدہام دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur . "کولکتہ : پرانا نام ‘کلکتہ‘۔ بھارت کی ریاست مغربی بنگال کا دارالحکومت۔ یہ شہر رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے بڑا مانا جاتا تھا۔ اسی لئے اس کا نام “گریٹر کلکتہ“ پکارا جاتا تھا۔ یہ شہر آبادی، صنعت کاری، فن کار، اداکار، اور فلموں کے لئے مشہور ہے۔ بھارت میں فلمی صنعت یہیں سے شروع ہوئی تھی۔ آج اس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد ہے۔ بھارت کے کثری آبادی والے مٹروپولیٹن شہروں میں ایک مانا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے ہگلی کے کنارے بسا ہے۔"@ur . "وہ جائیداد جو کسی شخص نے اپنی ذاتی حیثیت میں حاصل کی ہو یا کسی سے وراثت میں ملی ہو ۔ عام طور پر مسلمانوں میں یہ قسم ہی زیادہ رائج ہے اور کسی بھی مرحوم کے وارث اس کے متعلقہ عزیز و اقارب ہی ہوتے ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں متفرد لاگرتھم عام لاگرتھم کا گروہ نظریاتی مماثل ہیں۔ خاص طور پر عام لاگرتھم اس مساوات کا حل ہے، حقیقی اعداد۔ بعینہ اگر g اور h متناہی دوری گروہ G کے عنصر ہوں، اور مساوات g = h کا حل x ہو، تو x کو h کا متفرد لاگرتھم کہا جائے گا اساس g پر۔"@ur . "ایسی جائیداد جو کسی شخص کو اپنے منصب کی بنا پر حاصل ہو مثال کے طور پر حضرت داؤد علیہ السلام کی حکومت کے وہ ممالک یا مقبوضات جو آپ کے وصال کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کے قبضے میں آۓ۔ اس قسم کی جائیداد میں وراثت کا عام قاعدہ جاری نہیں ہوتا بلکہ جو بھی بادشاہت امامت یا رسالت کا حانشین ہوگا وہ ہی تنہا اس کا وارث قرار پا‎ۓ گا۔ اس کی ایک عام مثال کسی بھی درگاہ، مزار یا ٹرسٹ کی ہے جہاں مقرر ہونے والا خلیفہ ہی اس درگاہ اور اس سے ملحقہ جائیداد و املاک کا وارث ہوتا ہے نہ کہ مرنے والے سابقہ خلیفہ کی تمام اولاد میں یہ تقسیم ہوگی ۔ بادشاہت کے حوالے سے مثال اس کی سلاطین مغلیہ کی دی جاسکتی ہے جہاں بابر کے انتقال کے بعد اس کی مملکت اس کے جانشین ہمایوں کو ملی نہ کہ تینوں بیٹوں ہمایوں ، کامران اور عسکری میں باہم تقسیم کی گئی۔ وراثت کا یہ ہی ‌قاعدہ ساری دنیا میں مسلم ہے."@ur . "نارووال پنجاب کے شمال مشرق میں واقعہ ایک شہر ہے۔ یہ تحصیل نارووال اور ضلع کا صدر مقام ہے۔ دریائے راوی کے کنارے واقع اور پاک بھارت سرحد سے صرف ساڑھے جار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔"@ur . "علمِ کونیات یا کوسمولوجی میں فضاء یا کائناتی فضاء اس زمان ومکان پر مشتمل ہے جس میں ہم رہتے ہیں بشمول کائنات میں موجود مادہ اور توانائی کے، اسی لیے تمام تر علمی شعبوں میں لفظ فضاء یا کائنات کا استعمال ہوتا ہے، بہت سارے علماء یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری کائنات ان بہت ساری کائناتوں میں سے ایک ہوسکتی ہے جسے علمی اصطلاح میں متعدد کائنات یا multiuniverse کہا جاتا ہے، کائناتی فضاء کے وصف یا بیان کے لیے کچھ مجموعہ اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جیسے معروف کائنات known universe، قابلِ ملاحظہ observable universe کائنات اور مرئی کائنات visible universe، یہ اصطلاحات کائنات کے ان حصوں کو بیان کرتی ہیں جنہیں انسان دیکھ یا محسوس کر سکتا ہے اگرچہ کائناتی پھیلاؤ cosmic inflation مجموعی کائناتی فضاء کے بہت سارے حصوں کو قابلِ ملاحظہ observable universe افق سے ختم کردیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سارے علماء یہ سمجھتے ہیں کہ پوری کائنات کو ملاحظہ یا observe کرنا تقریباً نا ممکن ہے اس لیے وہ اس کائنات پر اکتفاء کرنے کے لیے کہتے ہیں جس کے بارے میں انسان جان سکتا ہے اور جسے وہ ہماری کائنات یا our universe کہتے ہیں. "@ur . "المجریطی کا نام “ابو القاسم سلمہ بن احمد” ہے، اندلس کے شہر مجریط (مدرید) میں 340 ہجری کو پیدا ہوئے اور اسی سے منسوب ہوکر “المجریطی” کہلائے، ریاضی دان تھے اور اندلس میں ریاضی دانوں کے امام کہلاتے تھے، علمِ فلک پر بھی ان کے مواقف اور آراء ہیں، کیمیا اور دیگر علوم پر بھی دسترس رکھتے تھے. انہوں نے ریاضی، حساب، ہندسہ اور کیمیا پر بیش قیمت علمی تصانیف چھوڑی ہیں جن میں کچھ اہم یہ ہیں: کیمیا میں “رتبہ الحکم”، کیمیا میں ہی “غایہ الحکیم”، یہ کتابین لاطینی زبان میں ترجمہ ہوچکی ہیں."@ur . "(306 – 385 ہجری، 918 – 995 عیسوی)، ان کا نام ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن النعمان بن دینار البغدادی ہے، انہیں امام حافظ مجوِّد، شیخ الاسلام، قاری محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطنی کہا جاتا ہے."@ur . "ٹارزن (Tarzan) ایک خیالی شخصیت ہے جو پہلی بار 1912ء (میگزین میں 1912ء جبکہ ناول 1914ء میں شائع ہوا) میں امریکی مصنف Edgar Rice Burroughs ایڈگر رائس بورس (1875 – 1950) کی کہانی “بندروں کا ٹارزن” (Tarzan of the Apes) میں منظرِ عام پر آئی جس نے اس وقت بہت مقبولیت حاصل کی، بعض لوگ اسے خیالی شخصیات میں سے سب سے مقبول شخصیت قرار دیتے ہیں، کہانی کی اشاعت کے بعد ٹارزن فلموں، بچوں کی کہانیوں، ٹی وی اور ریڈیو پروگراموں، تیل کے اشتہاروں، بچوں کے کھلونوں، کپڑوں اور سپورٹس جوتوں میں نظر آیا، اس شخصیت پر 1918ء سے لیے کر 1999ء تک 88 فلمیں بنائی جا چکی ہیں، یہ شخصیت اتنی مقبول ہوئی کہ بعض لوگ اسے ایک حقیقی کردار سمجھنے لگے، ٹارزن پر امریکی مصنف فلپ فارمر Philip José Farmer (پیدائش 1918ء) جو سائنس فکشن کہانیاں لکھنے کے لیے مشہور ہیں نے ایک نظریہ وضع کیا جس کے مطابق برطانیہ میں 13 دسمبر 1795ء کو ورلڈ نیوٹن Wold Newton نامی شہر پر ایک شہابِ ثاقب گرتا ہے جس کے اثر سے حادثہ کے قریب رہنے والے لوگوں میں وراثتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، یہ تبدیلی ان لوگوں کی آگے کی نسل میں غیر طبعی طاقتیں پیدا کردیتی ہے، فارمر کے مطابق اس شہر کے لوگوں کی نسل سے غیر طبعی طاقتوں کی حامل سب سے مشہور شخصیات ٹارزن، شارلک ہولمز اور جیمز بانڈ ہیں، یہ درست ہے کہ مذکورہ تاریخ کو اس چھوٹے سے شہر میں واقعی ایک شہابِ ثاقب گرا تھا تاہم اکثر لوگ فارمر کے نظریہ کو صرف ایک فرضی مفروضہ قرار دیتے ہیں جسے انہوں نے اپنی کہانیوں میں استعمال کیا. "@ur . "ان کا نام “ابو عبد اللہ بن زکریا بن محمد القزوینی” ہے، ان کا نسب عالمِ مدینہ حضرت امام مالک بن انس رحمہ اللہ علیہ پر جاکر ختم ہوتا ہے، قزوین میں کوئی 605 ہجری کو پیدا ہوئے اور 682 ہجری کو وفات پائی، کچھ عرصہ قاضی رہے، مگر علمی تصنیف وتالیف جاری رکھی، وہ فلکیات دان، طبیعیات دان، اور علومِ حیات کے ماہر تھے، مگر ہوائی رصد میں ان کے نظریات عظیم الشان ہیں، ان کی اہم تصانیف میں ان کی مشہور کتاب “عجائب المخلوقات وغرائب الموجودات” ہے، اس میں انہوں نے آسمان اور اس کے ستارے، اجرام، بروج، ان کی ظاہری حرکت اور اس سب کی وجہ سے سال کے موسموں کے اختلاف پر بحث کی ہے، اس کے علاوہ انہوں نے ہوائی کرہ، ہواؤں کے چکر، سمندر اور اس کے جاندار، پھر خشکی اور اس میں موجود جمادات، نباتات اور حیوانات پر بھی بڑی خوبصورتی سے روشنی ڈالی ہے اور اس سب کو انہوں نے بہت دقیق ابجدی ترتیب دی ہے. "@ur . "ان کا نام “الشیخ الامام شہاب الدین ابو عبد اللہ یاقوت بن عبد اللہ الحموی الرومی البغدادی” ہے، تاریخ میں ان کی پیدائش کے متعلق کچھ نہیں ملتا، تاہم یہ ثابت ہے کہ انہیں روم سے قیدی بناکر دوسرے قیدیوں کے ساتھ بغداد لایا گیا تھا جہاں انہیں ایک غیر تعلیم یافتہ تاجر “عسکر الحموی” کو فروخت کردیا گیا چنانچہ انہی سے منسوب ہوکر یاقوت الحموی کہلائے."@ur . "ان کا نام “عبد الرحمن ابو جعفر الخازنی” ہے، خراسان میں ساتویں صدی ہجری کے ابتدائی دور کے سائنسدان ہیں، ان کی زندگی پر اسراریت سے بھری ہوئی ہے، بعض مصنفین ان میں اور کچھ دوسرے سائنسدانوں میں غلط فہمی کا شکار ہوگئے اور ان کے بعض کاموں کو دوسروں سے منسوب کردیا، ان کی اہم تصانیف میں “میزان الحکمہ” ہے، یہ کتاب گزشتہ صدی کے وسط میں دریافت ہوئی، اس کتاب کو طبعی علوم کی اولین کتاب سمجھا جاتا ہے خاص طور سے ایک مادہ “ہیڈروسٹیٹیکا” کے حوالے سے، یہ کتاب انگریزی میں ترجمہ ہوکر امریکہ میں شائع ہوچکی ہے، جبکہ اس کا عربی نسخہ فؤاد جمعان کی تحقیق سے شائع ہوا. "@ur . "حجر : علم ارضیات میں حجر اس پتھر کو کہتے ہیں جو فطری طور پر معدنیات کا ایک ٹھوس مرکب ہے۔ اور دنیا بھر میں فطری طور پر پایا جاتا ہے۔ زمین کی اوپری سطح حجر سے بنی رہتی ہے۔ عام طور پر حجر تین قسم کے ہیں 1۔ اگنیس، 2۔ سیڈیمینٹری، 3۔ میٹامورفک۔ علمی طور پر علم الحجر کو انگریزی میں “پیٹرولوجی“ اور اردو میں حجریات کہتے ہیں۔"@ur . "ان کا نام العلامہ ابو جعفر محمد الطوسی ہے، ساتویں صدی ہجری کے شروع میں طوس ، ایران میں پیدا ہوئے اور بغداد میں اسی صدی کے آخر میں وفات پائی، اسلام کے بڑے سائنسدانوں میں شمار ہوتے ہیں، مختلف ادوار میں خلفاء نے ان کا اکرام کیا، ان کی مجالس میں وزراء اور امراء شامل ہوتے تھے جس سے بعض لوگ حسد کا شکار ہوگئے اور ان پر کچھ جھوٹے الزامات لگادیے جس کے نتیجے میں انہیں کسی قلعہ میں قید کردیا گیا جہاں انہوں نے ریاضی میں اپنی بیشتر تصانیف لکھیں اور یہ قید ان کی شہرت کا سبب بنی۔ جب ہلاکو خان نے بغداد پر قبضہ کیا تو انہیں آزاد کردیا اور ان کا اکرام کرکے اپنے علماء میں شامل کرلیا، پھر انہیں ہلاکو خان کے اوقاف کا امین بنادیا گیا، انہوں نے اپنے اکرام میں پیش کی جانے والی دولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک لائبریری بنائی جس میں انہوں نے دو لاکھ سے زائد کتب جمع کیں، انہوں نے ایک فلکیاتی رصد گاہ بھی بنائی اور اس وقت کے نامور سائنسدانوں کو اس رصد گاہ میں کام کرنے کے لیے اپنے ساتھ شامل کرلیا جن میں المؤید العرضی جو دمشق سے آئے تھے، الفخر المراغلی الموصلی، النجم دبیران القزوینی اور محیی الدین المغربی الحلبی شامل ہیں۔ انہوں نے بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے اہم کتاب “شکل القطاع” ہے، یہ پہلی کتاب تھی جس نے مثلثات کے حساب کو علمِ فلک سے الگ کیا، انہوں نے جغرافیہ ، حکمت، موسیقی، فلکی کیلینڈر، منطق، اخلاق اور ریاضی پر بیش قیمت کتابیں لکھیں جو ان کی علمی مصروفیت کی دلیل ہیں، انہوں بعض کتبِ یونان کا بھی ترجمہ کیا اور ان کی تشریح وتنقید کی، اپنی رصد گاہ میں انہوں نے فلکیاتی ٹیبل (زیچ) بنائے جن سے یورپ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے بہت سارے فلکیاتی مسائل حل کیے اور بطلیموس سے زیادہ آسان کائناتی ماڈل پیش کیا، ان کے تجربات نے بعد میں کوپرنیکس کو زمین کو کائنات کے مرکز کی بجائے سورج کو نظام شمسی کا مرکز قرار دینے میں مدد دی، اس سے پہلے زمین کو کائنات کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے آج کے جدید علمِ فلک کی ترقی کی راہ ہموار کی، اس کے علاوہ انہوں نے جبر اور ہندسہ کے بہت سارے نظریات میں نئے انداز کے طریقے شامل کیے ساتھ ہی ریاضی کے بہت سارے مسائل کو نئے براہین سے حل کیا، سارٹن ان کے بارے میں کہتے ہیں: “طوسی اسلام کے سب سے عظیم سائنسدان اور ان کے سب سے بڑے ریاضی دان تھے”، “ریگومونٹینوس” نے اپنی کتاب “المثلثات” کی تصنیف میں طوسی کی کتب سے استفادہ کیا۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں الطوسی سے متعلق وسیط موجود ہے۔ شہرۂ آفاق آبز رویٹری کے موجد،فلکیات کے ماہر، حضرت مولانا جلال الدین رومیؒ کے ہم عصر ،اخلاق ناصری کے مؤلف، نصیر الدین طوسی کے زور قلم سے علم کے کئی دریا بہے۔علمِ نجوم،علمِ بصریاتOptics، ریاضیات، معدنیات، اخلاقیات، ادب، منطق، فلسفہ، طب، اقلیدس، کیمیا، تاریخ، جغرافیہ وغیرہ جیسے علوم کو انہوں نے اپنی بصیرت اور تجسس سے مالا مال کردیالیکن علم ہیئت Astronomyکے گویا وہ دیوانے تھے۔بمقام مراغہ،نزدیک ایشیائے کوچک ،انہوں نے دنیا کی اولین اور بہترین آبز رویٹری بنائی اور ایسے تجربات کیے جو بعد میں دوسروں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوئے۔ریاضیات میں اس وقت تک جتنی بھی کتابیں لکھی گئی تھیں ان کو پھر سے مرتب کیا اور ان کی تعداد صرف سولہ بتائی۔اس خزانہ میں طوسی نے مزید چار اور کتابوں کا اضافہ کیا۔ اقلیدس کی ایک شاخTrigonometryکی بنیاد ڈالی اور اس شعبہ میں تجدید کی کئی راہیں تلاش کیں۔ طوسی کو ان کی فلکیاتی تحقیقا ت کی بنا پر شہرت حاصل ہوئی۔ بارہ سال کی مسلسل کوشش کے بعد انہوں نے نظامِ ِ شمسی کا ایک نقشہ مرتب کیا۔ فلکیات پر کئی کتابوں میں ’’کتاب ا لتذکرۃ الناصریہ‘‘ جس کا دوسرا نام ’’تذکرہ فی علم نسخ‘‘بہت مشہور ہے۔ علمِ نجوم پر متاخرین کے لیے یہ اساس بن گئی۔ کئی محققوں نے اس پر شرح لکھی ہے۔اس کتاب کے چار اہم حصے ہیں پہلا کائنات کے نظام میں حرکت کی اہمیت دوسرا فلکیاتی تغیرات، چاند کی گردش اور اس کا حساب ،تیسرا کرۂ ارض پر فلکیاتی اثر، مدوجزر، کوہ، صحرا،سمندر، اور ہوائیں اور چوتھا نظامِ شمسی میں ستاروں کے فاصلے۔ظاہر ہے کہ یہ کتاب بہت مقبول و دلچسپ ثابت ہوئی۔ اس کتاب میں طوسی نے بطلیموس Ptolemyکے بعض خیالات کی تردید کی ہے اور اس کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے۔ اس کتاب کی بنیاد پر یورپ کے مشہور منجم کوپر نیکس نے اپنے نظریات قائم کیے جو صحیح ثابت ہوئے۔یعنی کوپرنکس کی تحقیقات کی بنیاد طوسی کے وضع کردہ اصول تھے۔طوسی نے فلکیات پر دیگر کتابیں بھی لکھی ہیں مثلاً ضبط الٰہیہ،کتاب التحصیل فی نجوم، زیج ایلخانی،اظہر الماجستی وغیرہ۔اس کے علاوہ مریخ پر ،سورج کے طلو ع وغروب پر،زمین کی گردش پر،سورج اور چاند کے فاصلہ پر،سیاروں کی نوعیت پر،رات اور دن کے ظہور پر اوراس کرۂ ارض کے جائے وقوع پر تفصیلی کتابیں لکھی ہیں جس کی وجہ سے ان کو علم فلکیات کا ماہر سمجھا جاتاہے۔مراغہ کی آبز رویٹری طوسی کی تحقیقا ت کے لیے بہت مفید ثابت ہوئی۔"@ur . "تاریخ سے خوارزمی کے بارے میں ہم تک بہت کم معلومات پہنچی ہیں، خاص طور سے ان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے، اس طرح گویا ہم ان سے زیادہ ان کے آثار کے بارے میں زیادہ جانتے ہیں، ان کا نام “محمد بن موسی الخوارزمی” ہے، خوارزم سے تعلق رکھتے تھے، ان کی تاریخِ پیدائش مجہول ہے، تاہم وہ المامون کے زمانے میں تھے، بغداد میں رہے اور ریاضی اور فلک میں شہرت پاکر ابھرے، خلیفہ المامون سے منسلک ہوئے جنہوں نے ان کا خوب اکرام کیا، “بیت الحکمہ” سے بھی منسلک ہوئے اور معتبر سائنسدانوں اور علماء میں شمار ہوئے، ان کی وفات 232 ہجری کے بعد کے کسی سال میں ہوئی. "@ur . "ان کا نام “احمد بن داود الدینوری الحنفی” ہے، تیسری صدی ہجری میں عراق میں پیدا ہوئے، بہت سارے ملکوں کی سیاحت کی اور کوئی 281 ہجری کو وفات پائی، ان کی تصانیف میں ہم تک صرف “کتاب النبات” پہنچی ہے، اس کتاب کا پانچواں حصہ اسطنبول لائبریری میں دریافت ہوا اور 333 صفحات میں شائع کیا گیا، اس کتاب کا ایک مخطوط نسخہ سعوی عرب کے شہر مدینہ منورہ کی ایک لائبریری میں بھی موجود ہے."@ur . "ان کا نام “ثابت بن قرہ” ہے اور ابو الحسن کنیت ہے، حران میں 221 ہجری کو پیدا ہوئے، حران سے کفرتوما آگئے جہاں ان کی ملاقات خوارزمی سے ہوئی اور انہیں اپنی ذہانت اور علمیت سے متاثر کیا، خوارزمی نے انہیں خلیفہ المعتضد کے سامنے پیش کیا جو اہلِ علم کی قدر کرنے اور ان کا اکرام کرنے میں مشہور تھے، خلیفہ المعتضد نے دورسے اہلِ علم کی طرح ان کا بھی اکرام کیا، ان کا انتقال بغداد میں 288 ہجری کو ہوا."@ur . "ان کا نام موفق الدین ابو محمد عبد اللطیف البغدادی” ہے، بغداد میں 557 ہجری کو پیدا ہوئے اور وہیں پر ادب، فقہ، قرآن، حدیث، حساب اور فلک کی تعلیم حاصل کی، پھر مصر چلے گئے اور یس السیمیائی (الکیمیائی) کے ہاتھوں فلسفہ اور کیمیا کی تعلیم حاصل کی، جبکہ طب کی تعلیم موسی بن میمون الطبیب کے ہاتھوں حاصل کی، اس کے بعد دمشق منتقل ہوگئے جہاں کچھ عرصہ طبی علوم پر کام کرتے رہے، پھر العزیز ابن صلاح الدین کے زمانے میں دوبارہ مصر آگئے جہاں انہیں ازہر شریف (ازہر یونیورسٹی) میں تدریس کی ذمہ داری سونپی گئی، اس زمانے میں ازہر شریف میں تدریس بہت بڑی عزت کی بات ہوتی تھی جو کسی قسمت والے سائنسدان کو ہی حاصل ہوپاتی تھی، زندگی کے آخری ایام میں وہ واپس دمشق اور حلب آگئے جہاں 629 ہجری کو انتقال کر گئے. "@ur . "ان کا نام ابن عبد اللہ محمد بن سنان بن جابر الحرانی ہے، البتانی کے نام سے مشہور ہیں، حران میں پیدا ہوئے اور عراق میں وفات پائی، ان کا زمانہ دوسری صدی ہجری کا آخری اور تیسری صدی ہجری کی شروعات کا زمانہ ہے، ان کا شمار دنیا کے عظیم ترین فلکی سائنسدانوں میں ہوتا ہے، اس کی وجہ ان کے وہ اہم نظریات ہیں جو انہوں نے اس میدان میں وضع کیے، اس کے علاوہ انہوں نے جبر، حساب اور مثلثات میں بھی کافی نظریات وضع کیے ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو القاسم ابراہیم بن محمد الفارسی الاصطرخی” ہے، الکرخی کہلاتے ہیں، اصطخر میں پیدا ہوئے اور اسی سے منسوب ہوئے، “کشف الظنون” میں ان کا نام ابو زید محمد بن سہل البلخی درج ہے جبکہ دائرہ المعارف الاسلامیہ میں ابو اسحق ابراہیم بن محمد الفارسی درج ہے، ان کا زمانہ چوتھی صدی ہجری کی پہلی دہائی بتایا جاتا ہے، کوئی 349 ہجری کو شہرت پائی، ممالک کی خبر رکھنے کے شوق تھا، چنانچہ سیاحت پر نکل کھڑے ہوئے اور ہندوستان تک پہنچے، اور پھر بحر اٹلینٹک تک گئے اور اپنے اس سفر میں بہت سارے سائنسدانوں سے ملے."@ur . "ان کا نام “احمد بن ابی بکر بن علی بن السراج” ہے، آٹھویں صدی ہجری کے ریاضی دان ہیں، ان کی تصانیف یہ ہیں: مسائل ہندسیہ، رسالہ فی الربع المجنح فی معرفہ جیب القوس وقوس الجیب، رسالہ فی تسطیح الکرہ."@ur . "ان کا نام “ابو النصر یحیی بن جریر التکریتی” ہے، طبیب اور یحیی بن عدی کے شاگرد ہیں، ان کی قابلِ ذکر تصانیف میں “کتاب المصباح المرشد الی الفلاح والنجاح الہادی من التیہ الی سبیل النجاہ” اس کتاب کا خطی نسخہ آکسفرڈ لائبریری، مکتبہ الکلدان دیار بکر، برطانوی عجائب گھر اور المکتبہ الشرقیہ بیروت میں موجود ہے، اس کے علاوہ علم نجوم میں “کتاب الاختیارات الفلکیہ” اس کتاب کا خطی نسخہ لندن لائبریری میں موجود ہے."@ur . "ان کا نام “ابو معشر جعفر بن محمد بن عمر البلخی” ہے، اسلام میں علمائے نجوم کے سب سے بڑے اور یورپ میں قرونِ وسطی میں سب سے زیادہ شہرت رکھنے والے سائنسدان سمجھے جاتے ہیں، وہ “البوماسر” کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، بلخ (مشرقی خراسان) میں پیدا ہوئے اور طلبِ علم کے لیے بغداد آئے، “الفہرست” کے مطابق ان کا گھر باب خراسان کے مغربی جانب میں تھا، وہ پہلے اصحابِ حدیث میں سے تھے پھر علمِ حساب اور ہندسہ کی طرف آئے اور پھر علمِ نجوم کی طرف راغب ہوگئے، وہ واسط میں بھی رہے اور وہیں پر 28 رمضان 272 ہجری کو وفات پائی. "@ur . "ان کا نام “ابو کامل شجاع بن اسلم بن محمد بن شجاع الحاسب” ہے، مصری انجینئر اور حساب دان تھے، ان کا زمانہ تیسری صدی ہجری ہے، قدیم عربی مصادر میں ان کی زندگی کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں ملتی، “اخبار العلماء باخبار الحکماء” میں لکھا ہے: “وہ اپنے وقت کے فاضل اور اپنے زمانے کے عالم اور حساب دان تھے، ان کے علم سے طالبانِ علم فارغ التحصیل ہوئے”، کچھ انہی الفاظ میں ابن الندیم نے “الفہرست” اور ابن حجر نے “لسان المیزان” میں ان کا تذکرہ کیا ہے، وہ خوارزمی کے زمانے کے بعد کے سب سے بڑے حساب دان مانے جاتے ہیں. "@ur . "ان کا نام “ابو القاسم خلف بن عباس الزہراوی” ہے، قرطبہ کے شمال مغرب میں امویوں کے بنائے گئے شہر الزہراء کی نسبت سے الزہراوی کلاتے ہیں، یورپیوں نے ان کا نام بہت ساری اشکال پر لاطینی زبان میں کندہ کیا ہے، وہ طبیب، جراح اور مصنف تھے، وہ عرب کے عظیم تر جراح اور طبیب مانے جاتے ہیں، ان کا زمانہ اندلس میں چوتھی صدی ہجری (دسویں صدی عیسوی) ہے، ان کی زندگی جلیل القدر کارناموں سے بھرپور ہے جس کے نتیجے میں قیمتی آثار چھوڑے، وہ عبد الرحمن سوم الناصر کے طبیبِ خاص تھے، پھر ان کے بیٹے الحکم دوم المستنصر کے طبیبِ خاص ہوئے، تاریخ میں ان کی زندگی کے حوالے سے بہت کم تفصیلات ملتی ہیں حتی کہ ہمیں ان کا سالِ پیدائش بھی نہیں معلوم، مگر ان کی وفات غالباً 404 ہجری کو ہوئی. "@ur . "ان کا نام “ابو القاسم علی بن احمد الانطاکی” ہے اور “المجتبی” لقب ہے، ریاضی دان اور چوتھی صدی ہجری کے سب سے بڑے انجینئر مانے جاتے ہیں، انطاکیہ میں پیدا ہوئے اور بغداد میں مستقل رہائش اختیار کرلی، وہ عضد الدولہ البویہی کے اصحاب میں سے تھے، ابن الندیم اور القفطی نے ان کی ان تصانیف کا تذکرہ کیا ہے: التخت الکبیر فی الحساب الہندی، تفسیر الارثماطیقی، شرح اقلیدس، کتاب فی المکعبات، الموازین العددیہ، یہ کتاب ان موازین پر بحث کرتی ہے جن سے حساب میں درستگی لائی جاسکتی ہے."@ur . "ان کا نام “ابو الرشید مبشر بن احمد بن علی” ہے، رازی الاصل ہیں، بغداد میں 530 ہجری کو پیدا ہوئے، ریاضی دان تھے، خاص طور سے حساب، خواص الاعداد، جبر، مقابلہ اور ہیئت میں مہارت رکھتے تھے، خلیفہ الناصر لدین اللہ نے انہیں “الدار الخلیفیہ” لائبریری کے لیے کتب کے انتخاب کی ذمہ داری سونپی تھی اور انہیں شاہ عادل بن ابی بکر الایوبی کی طرف موصل بھیجا تھا جہاں ان کی 589 ہجری کو وفات ہوئی."@ur . "ان کا نام “ابو سہل ویجن بن وشم الکوہی” ہے، ان سائنسدانوں میں شامل ہیں جنہوں نے بویہی دورِ حکومت میں ریاضی اور فلک بر کام کیا، ان کا تعلق طبرستان سے تھا مگر بغداد آگئے اور چوتھی صدی ہجری کے اواخر میں شہرت پائی، ابن العبری کہتے ہیں: “وہ ہندسہ اور علمِ ہیئت کے انتہائی عالم تھے”، حساس فلکیاتی تجربات اور آلاتِ رصد بنانے کے ماہر تھے، انہوں نے بغداد میں اپنے گھر کے صحن میں ایک رصدگاہ بنائی تھی جسے دیکھنے کے لیے شرف الدولہ خود آئے تھے، انہوں نے ہندسی استدلال سے بعض ہندسی مسائل حل کیے، ان کی فلک اور ریاضی پر قیمتی تصانیف ہیں جن میں قابلِ ذکر یہ ہیں: کتاب مراکز الاکر، کتاب صفہ الاسطرلاب، کتاب الاصول فی تحریکات کتاب اقلیدس، البرکار التام والعمل بہ، کوہی کی وفات 390 ہجری کو ہوئی."@ur . "“الشجار” کے لقب سے پہچانے جانے والے یہ ابو الخیر الاشبیلی ہیں، زراعت کے سائنسدان تھے، پانچویں صدی ہجری میں اشبیلیہ میں رہتے تھے اور اشبیلیہ کے نواحی علاقوں میں زرعی تجربات کیا کرتے تھے جس کا نتیجہ ان کی “کتاب الفلاحہ” ہوئی، اس کتاب کا ایک نسخہ نیشنل لائبیری پیرس اور دوسرا جامع الزیتونہ تونس میں موجود ہے، “ہنری پیریز” نے اس کتاب کا فرانسیسی ترجمہ کیا اور اس پر حاشیہ لکھا ہے جو “دائرہ المعارف الاسلامیہ” کے تحت شائع ہوا."@ur . "ان کا نام “ابو علی یحیی بن غالب الخیاط” ہے، مشہور فلکیات دان ہیں، ابن الندیم نے “الفہرست” میں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی یہ تصانیف بیان کی ہیں: کتاب الموالید جس کا لاطینی ترجمہ بھی ہوا، کتاب المدخل، کتاب المسائل، کتاب المعانی، کتاب الدول، کتاب سر الاعمال، ان کی وفات کوئی 220 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “ابو عثمان سعید بن یعقوب الدمشقی” طبیب تھے، ابن ابی اصیبعہ ان کے بارے میں لکھتے ہیں: “وہ بغدد کے قابلِ ذکر طبیب تھے، بہت ساری دوسری اور کتبِ طب کا عربی ترجمہ کیا”، ان کی تصانیف میں جالینوس کی کتاب سے جمع کیے گئے مسائل پر مشتمل کتاب “مسائل” اور “مقالہ فی النبض” قابلِ ذکر ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو الفرج یوحنا بن سہل بن ابراہیم الیبرودی” ہے، دمشق کے نواحی علاقے یبرود کی نسبت سے یبرودی کہلاتے ہیں، وہیں پیدا ہوئے، سب سے پہلے دمشق میں طب کی تعلیم حاصل کی، پھر بغداد کے مشہور طبیب ابی الفرج بن الطیب کے درس سے مستفیض ہوئے، پھر دمشق آکر تنصیف وتالیف کا سلسلہ شروع کیا، ابن ابی اصیبعہ نے طبقات الاطباء میں لکھا ہے کہ انہوں نے اپنے ہاتھ سے بہت سارے طبی آثار کو رقم کیا خاص طور سے جالینوس اور اس کی تفاسیر، ان کی وفات 427 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “مؤید الدین ابو الفضل بن عبد الکریم بن عبد الرحمن الحارثی” ہے، طبیب، ریاضی دان، انجینئر، ادیب، نحوی اور شاعر تھے، دمشق میں 529 ہجری کو پیدا ہوئے اور 599 ہجری کو وفات پائی، وہ پہلے بڑھئی تھے اور اس کام میں مزید مہارت کے لیے اقلیدس کا ہندسہ سیکھا، انہوں نے علمِ ہیئت او زیچ بنانے پر بھی کام کیا، پھر طب کی تعلیم حاصل کی، وہ گھڑیاں بھی بناتے تھے، ان کی طب اور فلک پر کافی تصانیف مذکور ہیں جن میں کچھ یہ ہیں: کتاب فی معرفہ رمز التقویم، کتاب فی الادویہ."@ur . "ان کا نام “ابو الحسن علی بن ابی سعید عبد الرحمن بن احمد بن یونس المصری” ہے، البتانی اور ابی الوفاء البوزجانی کے بعد سب سے زیادہ شہرت پانے والے ریاضی اور فلکیات دان ہیں، مستشرق سارٹن انہیں چوتھی صدی ہجری کے سب سے بڑے سائنسدانوں میں شمار کرتے ہیں، وہ شاید مصر کے سب سے بڑے فلکیات دان تھے، مصر میں پیدا ہوئے اور وہیں پر شوال 399 ہجری کو وفات پائی."@ur . "ان کا نام “احمد بن عمر بن ابی عیسی الانصاری” ہے، ریاضی دان اور اندلس کے چوتھی صدی ہجری کے سائنسدان تھے، ابن صاعدہ نے “طبقات الامم” میں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: “وہ عدد، ہندسہ، اور علمِ نجوم کے متقدمین میں سے تھے، اور حکم کے زمانے میں اس کی تعلیم دیا کرتے تھے”."@ur . "اموی دورِ کے مشہور طبیب تھے، ابن ابی اصیبعہ نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: “وہ طبیب اور اقسامِ علاج اور دواؤں کے عالم تھے اور اس ضمن میں ان کا قابلِ ذکر کام اور مشہور نسخہ جات ہیں، انہوں نے طویل عمر پائی، حتی کہ سو سال کو تجاوز کر گئے”."@ur . "ان کا نام “ابو الحسن علاء الدین علی بن ابراہیم” ہے، اپنے والد کی نسبت سے جو کہ دمشق میں عطار تھے ابن العطار کے نام سے جانے جاتے ہیں، حساب کے عالم تھے، 654 ہجری کو پیدا ہوئے اور 724 ہجری کو وفات پائی."@ur . "ان کا نام “زکریا یحیی بن ماسویہ الخوزی” ہے، طبیب تھے، باپ کی طرف سے سریانی اور ماں کی طرف سے صقلبی تھے، سامراء میں جمادی الآخر 243 ہجری کو وفات پائی، اور ورثے میں کوئی چالیس کے قریب کتب اور مقالے چھوڑے. ابن ماسویہ کے معروف کتب یہ ہیں: النوادر الطبیہ، کتاب الازمنہ، کتاب الحمیات، یہ تمام کتابیں کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر کئی بار شائع ہوچکی ہیں."@ur . "ابن مندویہ کے نام سے دو سائنسدان گزرے ہیں جو کہ یہ ہیں: علی بن مندویہ یہ اصفہان کے طبیب تھے، جب ان کی شہرت بغداد پہنچی تو عضد الدولہ بن بویہ نے انہیں بلاکر بغداد میں اپنے مشہور بیمارستان “بیمارستانِ عضدی” سے منسلک کرلیا، ان کی وفات کوئی 370 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “ابو المطرف عبد الرحمن بن محمد بن عبد الکبیر بن مہند اللخمی” ہے، طبیب، ادویہ ساز اور زراعت کے عالم تھے، اندلس کے شہر طلیطلہ سے تعلق رکھتے تھے، 389 ہجری کو پیدا ہوئے، قرطبہ میں تعلیم حاصل کی، ابن الآبار تذکرہ کرتے ہیں کہ انہیں طلیطلہ میں المامون بن ذی النون کے باغ کی باغبانی سونپی گئی اور یہ باغ بہت مشہور ہوا، بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں “الادویہ المفردہ” قابلِ ذکر ہے، ان کی وفات 467 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “ابو البرکات اوحد الزمان ہبہ اللہ بن علی بن ملکا یا ملکان” ہے، عراق میں ایک شہر کی نسبت سے انہیں ملکا یا ملکان کہا جاتا ہے، عراق ہی میں پیدا ہوئے، چھٹی صدی ہجری میں عراقی یہودیوں کے مشہور طبیب اور عالم تھے، اپنی زندگی کے آخری ایام میں اسلام قبول کر لیا تھا، ان کی وفات کوئی 547 ہجری کو ہوئی، ان کی تصانیف میں “کتاب العبر” جو شائع بھی ہوچکی ہے، اس کتاب کے تین حصے ہیں: منطق، طبیعیات، اور حکمتِ الہی، اس کے علاوہ “مقالہ فی سبب ظہور الکواکب لیلاً واختفائہا نہاراً”، اختصار التشریح، کتاب الاقراباذین، رسالہ فی العقل وماہیتہ."@ur . "Error: Image is invalid or non-existent."@ur . "ان کا نام “ابو الفتح منصور بن المقشر” ہے، فاطمی دورِ حکومت میں مصر کے مشہور اطباء میں سے تھے، ابن العبری کہتے ہیں: “اصحابِ قصر (محلات، یعنی امیر لوگ) والوں کے ہاں ان کی بڑی منزلت تھی، خاص طور سے العزیز کے دنوں میں، وہ ابن العزیز الحاکم کی خدمت میں رہے اور ان سے اکرام پایا، اور جب ابن المقشر بیمار ہوئے تو الحاکم نے خود ان کی عیادت کی، ان کی وفات 392 ہجری کو ہوئی”."@ur . "ان کا نام “علی بن العباس المجوسی” ہے، عباسی دورِ حکومت کے وسطی زمانے کے طبیب تھے، فارسی الاصل تھے، اہواز سے تعلق رکھتے تھے، علمِ طب علی ابی ماہر موسی بن سیار سے لیا، عضد الدولہ بن بویہ سے منسلک ہوئے اور ان کے لیے طب میں مشہور ایک کتاب تصنیف کی جس کا نام ہے “کامل الصناعہ الطبیہ الضروریہ” یہ کتاب “الکتاب الملکی” (شاہی کتاب) کے نام سے مشہور ہے، اس کتاب میں کل بیس مقالے ہیں اور یہ ابھی تک مخطوطہ کی شکل میں موجود ہے، ابن ابی اصیبعہ کہتے ہیں: “یہ ایک جلیل القدر کتاب ہے جس میں صنعتِ طب کی علمی اور عملی جزئیات موجود ہیں” اور قفطی کہتے ہیں: “ان کے زمانے میں لوگ ان کی طرف مائل ہوئے اور ان کے درس سے منسلک ہوگئے حتی کہ ابن سینا کی کتاب منظر عام پر آئی اور لوگ اس کی طرف مائل ہوگئے” ابن المجوسی کی وفات کوئی 400 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “جمشید بن محمود بن مسعود” ہے، غیاث الدین ان کا لقب ہے، آٹھوی صدی ہجری کے دوسرے حصہ میں کاشان میں پیدا ہوئے چنانچہ اس نسبت سے کاشانی یا کاشی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، “اولغ بک” کی دعوت پر سمرقند چلے گئے اور وہیں پر علومِ حساب، فلک اور طبیعیات میں ابھر کر سامنے آئے اور سمرقند میں ہی اپنی زیادہ تر تصانیف لکھیں، ابن مسعود کی وفات نویں صدی ہجری کے اوائل میں ہوئی، بہت ساری تصانیف چھوڑیں جن میں کچھ قابلِ ذکر یہ ہیں: کتاب زیج الخاقانی فی تکمیل الایلخانی، علمِ فلک پر “نزہہ الحدائق”، الرسالہ المحیطیہ، مثلثات میں “رسالہ الجیب والوتر”، “مفتاح الحساب” جس میں اعشاری کسور کا استعمال اور صفر کے فائدے بیان کئے گئے ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو العباس شہاب الدین احمد بن رجب بن طنبغا” ہے، ابن المجدی کہلاتے ہیں، ریاضی اور فلک کے سائنسدان تھے، قاہرہ میں 760 ہجری کو پیدا ہوئے اور وہیں پر 10 ذی القعدہ 850 ہجری کو وفات پائی، سخاوی کہتے ہیں: “حساب، ہندسہ، ہیئت، فرائض، اور علمِ وقت میں ان کا کوئی مقابل نہیں تھا”، سیوطی کہتے ہیں: “وہ فقہ، نحو، فرائض، حساب، ہیئت، اور ہندسہ کے ماہر تھے” ان کی بہت ساری تصانیف میں ہم تک صرف چند ہی پہنچی ہیں جو قاہرہ لیڈن اور اکسفرڈ کی لائبیریوں میں موجود ہیں جن میں قابلِ ذکر: الیتیم فی صناعہ التقویم، ہیئت میں “ارشاد الحائر الی تخطیط فضل الدوائر”، تعدیل القمر، تعدیل زحل."@ur . "ان کا نام “ابو العباس شہاب الدین احمد بن عماد الدین بن علی” ہے، ابن الہائم کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، مصر میں 753 ہجری کو پیدا ہوئے اور وہیں پر 815 ہجری کو وفات پائی، ریاضی دان اور فقیہ تھے، قیمتی تصانیف چھوڑیں جن میں قابلِ ذکر تصانیف یہ ہیں: رسالہ اللمع فی الحساب، کتاب حاو فی الحساب، کتاب المعونہ فی الحساب الہوائی، حساب میں “مرشد الطالب الی اسنی المطالب”، “کتاب المقنع” یہ ایک قصیدہ ہے جس کے 59 شعری قطعات میں جبر بیان کیا گیا ہے."@ur . "ان کا نام “الحسن بن علی بن ابراہیم بن محمد بن المطعم” ہے، ابن الشاطر کے لقب سے جانے جاتے ہیں، آٹھویں صدی ہجری کے ریاضی دان تھے، دمشق میں 704 ہجری کو پیدا ہوئے اور وہیں پر 777 ہجری کو انتقال کیا، آلاتِ رصد اور علمِ فلک کے سائنسدان تھے."@ur . "ان کا نام “ابو الحسن علی” ہے اور “ابن سیدہ” کے نام سے جانے جاتے ہیں، ان کے والد کے نام پر مؤرخوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، “الصلہ” میں ابن بشکوال نے ان کے والد کا نام اسماعیل بتایا ہے جبکہ الفتح بن خاقان نے “مطمح الانفس” میں احمد لکھا ہے، یہی بات “الحممیدی” یاقوت کی “معجم الادباء” میں کہتے ہیں، مگر ان کی “ابن سیدہ” کے نام سے کنیت ان کے والد کے نام پر غالب آگئی تاہم کہیں پر بھی ان کی اس کنیت کی وجہ مذکور نہیں ہے."@ur . "ان کا نام “ابو منصور شمس الدین المبارک الاوانی” ہے، بغداد کے قریب ایک گاؤں اوانا سے نسبت پر “الاوانی” کہا جاتا ہے تاہم ابن الصباغ کے نام سے مشہور ہیں، ساتویں صدی ہجری کے طبیب تھے، کوئی سو سال کی عمر پائی، مستنصریہ میں اطباء کے سربراہ تھے، 683 ہجری کو انتقال کیا."@ur . "ان کا نام “علاء الدین علی بن نجم الدین عبد الواحد بن شرف الدین بن الصغیر” ہے، آٹھویں صدی ہجری کے مصری طبیب ہیں، مصر کے اطباء کے سربراہ تھے، شاہ ظاہر برقوق کی خدمت میں حلب چلے گئے اور وہیں پر 796 ہجری کو وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے."@ur . "ان کا نام “ابو الفتوح نجم الدین احمد بن محمد” ہے، ابن الصلاح کے نام سے مشہور ہیں، ابن ابی اصیبعہ “عیون الانباء” میں ان کے بارے میں لکھتے ہیں: “وعجمی تھے اور ہمذان میں پیدا ہوئے تھے، بغداد میں رہے اور پھر دمشق منتقل ہوگئے اور وہیں پر 548 ہجری کو وفات پائی”، ابن ابی اصیبعہ یہ بھی کہتے ہین کہ وہ حکمی اور طبی علوم کے ماہر تھے اور ان کی تصانیف میں “مقالہ فی الشکل الرابع من اشکال القیاس الحملی” اور “الفوز الاصغر فی الحکمہ” قابلِ ذکر ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو القاسم احمد بن عبد اللہ بن عمر القرطبی” ہے، پانچویں صدی ہجری میں اندلس کے ایک ریاضی دان تھے، ابی القاسم المجریطی کے شاگردوں میں سے ہیں، ابن صاعد الاندلسی “طبقات الامم” میں ان کے بارے میں لکھتے ہیں: “وہ علمِ اعداد، ہندسہ، اور نجوم کے محقق تھے، قرطبہ میں ان علوم کی تعلیم دیتے تھے، ان کے ہاتھوں بہت سے مشہور علماء فارغ التحصیل ہوئے”، ان کی تصانیف میں “زیج مختصر علی مذہب السندہند” اور “کتاب فی العمل بالاسطرلاب” قابلِ ذکر ہیں، فتنہ کے نتیجے میں قرطبہ سے نکلے اور دانیہ منتقل ہوگئے اور وہیں پر کوئی 426 ہجری کو وفات پائی."@ur . "ان کا نام “رشید الدین بن ابی الفضل بن علی الصوری” ہے، لبنان کے ساحلی شہر صور کی نسبت سے “ابن الصوری” کہلاتے ہیں، طبیب اور عالمِ نبات تھے، صور میں 573 ہجری کو پیدا ہوئے، قدس گئے اور وہاں شاہ عادل الایوبی سے ملے جو انہیں اپنے ساتھ مصر لے گئے اور اپنے دربار سے منسلک کرلیا، شاہ عادل کے بعد ان کے بیٹے شاہ معظم سے منسلک رہے، پھر شاہ ناصر سے بھی منسلک رہے جس نے انہیں اطباء کا سربراہ مقرر کیا، اور جب شاہ ناصر کرک کی طرف گئے تو ابن الصوری دمشق چلے گئے جہاں ان کی وفات 639 ہجری کو ہوئی، ابن ابی اصیبعہ کہتے ہیں کہ انہیں پودوں اور مختلف قسم کی جڑی بوٹیوں کی تلاش کا جنون کی حد تک شوق تھا، وہ پودوں کے بیان میں گہرائی تک جانے کے قائل تھے، تصانیف میں “الادویہ المفردہ” اور “التاج” قابلِ ذکر ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو نصر منصور بن علی بن عراق” ہے، خوارزم کے ریاضی اور فلکیات دان ہیں، ابی الریحان البیرونی کے استاد تھے، ان کی زندگی کے بارے میں ہمیں صرف اتنا معلوم ہے کہ 408 ہجری کو جب البیرونی غزنہ گئے تو یہ ان کے ساتھ تھے، اس کے علاوہ کوئی چند خطوط کے بارے میں معلوم ہے جو انہوں نے البیرونی کو لکھے تھے، ان کی وفات اندازاً 425 ہجری کو ہوئی، ان کے آثار میں “رسالہ فی اصلاح شکر من کتاب منلاوس فی الکریات” ہے جسے “کراوس” نے برلن میں 1936 کو شائع کرایا، ان کی دیگر تصانیف میں “المجسطی الشاہی” اور “الدوائر التی تحد الساعات الزمانیہ” ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو زکریا یحیی بن محمد بن احمد بن العوام الاشبیلی الاندلسی” ہے، زراعت اور علمِ نبات کے عالم تھے، ان کے بارے میں ہمیں صرف اتنا معلوم ہے کہ وہ چھٹی صدی ہجری میں اشبیلیہ میں رہتے تھے، انہوں نے اپنے زمانے میں رائج تمام علوم پڑھے جیسے نبات، جانور، طب، فلک، اور قدیم زرعی علوم، اندلس کی زراعت پر ایک مشہور اور بیش قیمت کتاب تصنیف کی جس کا نام “کتاب الفلاحہ” ہے جو کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہوچکی ہے."@ur . "ان کا نام “ابو الخیر ابن ابی البقاء النیلی” ہے، ابن العطار کے نام سے معروف ہیں، ساتویں صدی ہجری کے طبیب گزرے ہیں، علاج کے ماہر تھے، چنانچہ بغداد آکر دار الخلافہ سے قریب ہوئے، ابن العبری نے “مختصر تاریخ الدول” میں ان کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انہوں نے بہت طویل عمر پائی تھی اور بہت مال حاصل کیا تھا، ابن العطار کی وفات 608 ہجری میں ہوئی."@ur . "ان کا نام مسعود البغدادی ہے، ابن القس کے نام سے مشہور ہیں، بغداد میں عباسی دور حکومت کے آخری زمانے کے طبیب تھے، ابن العبری نے ان کا تذکرہ کیا ہے مگر ان کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں لکھی، مگر ابن العبری نے انہیں “اس زمانے کے مشہور اطباء” میں شمار کیا ہے گویا ابن العبری کا زمانہ یعنی ساتویں صدی ہجری، ابن العبری کہتے ہیں کہ وہ بہت سمجھدار طبیب تھے، خلیفہ المعتصم کی خدمت کی اور ان کے بیوی بچوں اور خواص کا معالجہ کیا، اور جب بغداد مغلوں کے ہاتھوں لگا تو لوگوں سے منقطع ہوکر خود کو گھر پر قید کرلیا اور اسی حال میں انتقال کر گئے."@ur . "ان کا نام “یحیی بن کشکاریا” ہے، چوتھی صدی ہجری کے طبیب اور عالم ہیں، سنان بن ثابت کے نمایاں شاگردوں میں سے تھے، ابن ابی اصیبعہ نے طب میں ان کی شہرت کا تذکرہ کیا ہے، سیف الدولہ بن حمدان کے دربار سے منسلک تھے، اور جب عضد الدولہ نے ان کے نام سے منسوب بیمارستان بنایا تو انہیں وہاں مقرر کیا اور ان کا خوب اکرام کیا."@ur . "ان کا نام “ابو الفرج امین الدولہ بن یعقوب” ہے، ابن القف کے نام سے مشہور ہیں، کرک کے عالم فلسفی اور طبیب تھے، 630 ہجری کو پیدا ہوئے، اور دمشق میں 685 ہجری کو وفات پائی، ابن ابی اصیبعہ نے ان کی بہت تعریف کی ہے، ان کی تصانیف میں بقراط پر “کتاب الاصول فی شرح الفصول” ہے اس کتاب کا قدیم خطی نسخہ لندن، الجزائر، قاہرہ، اسکندریہ، تونس، اور المکتبہ الشرقیہ بیروت کی لائبریریوں میں موجود ہے، یہ کتاب مصر کے ڈاکٹر بشارہ زلزل نے اسکندریہ میں 1902 عیسوی کو شائع کرائی تھی، اس کے علاوہ طب میں “کتاب الشافی” اور “کتاب العمدہ فی صناعہ الجراح” قابلِ ذکر ہیں، آخری کتاب حیدرآباد میں 1356 ہجری کو شائع ہوئی تھی."@ur . "ان کا نام “ابو زید عبد الرحمن بن ابی الربیع اللجائی الفاسی” ہے، ریاضی اور فلک کے سائنسدان تھے، ابی قنفذ کہتے ہیں: “لجائی اپنے فنون میں یکتا تھے، انہوں نے دیوار سے چپکا ہوا ایک اسطرلاب بنایا تھا جو پانی سے چلتا تھا، دیکھنے والا جب اسے دیکھتا تھا تو اسے سورج کی اونچائی، دن کا گزرا وقت، اور رات کو ستاروں کی اونچائی معلوم ہوجاتی تھی.. ” ان کی وفات 773 ہجری میں ہوئی."@ur . "ان کا نام “محمد بن ابراہیم بن عبد اللہ الانصاری الغرناطی” ہے، ابن السراج کے نام سے جانے جاتے ہیں، طبیب اور علم نبات کے سائنسدان تھے، 654 ہجری کو پیدا ہوئے اور 720 ہجری کو وفات پائی، مریضوں پر ترس ان کی مدد اور ان کا مفت علاج کرنے میں مشہور تھے، حسنِ مجالست اور مزاح میں بھی مشہور تھے، ان کی تصانیف میں پودوں پر ایک کتاب “النبات” اور “فضائل غرناطہ” ہے."@ur . "ان کا نام “الحسن بن سفر” ہے، انجینئر اور ہیئت کے سائنسدان تھے، ابن الجوزی اپنی تاریخ “المنتظم” میں ان کا سالِ وفات 434 ہجری بتاتے ہیں، وہ غالباً اہلِ بغداد میں سے تھے تاہم سائنسی تاریخ میں ان کا کوئی تذکرہ نہیں ہے."@ur . "ان کا نام “موفق الدین بن یعقوب بن سقلاب المقدسی المشرقی المکی” ہے، مشرقی قدس کے مشہور طبیب تھے، قدس میں تقریباً 556 ہجری کو پیدا ہوئے، طب کے علاوہ انہوں نے “انطاکی فلسفی” نامی شخص سے حکمت بھی سیکھی، دمشق میں 625 ہجری کو انتقال ہوا."@ur . "ان کا نام ابو بکر حامد بن سَمِجون یا سَمْجون ہے، اندلس کے چوتھی صدی ہجری کے طبیب ہیں، اندلس میں حکمِ ثانی اور الحاجب المنصور بن ابی عامر کے زمانے میں دواؤں اور فارماسوٹیکل علوم کی ترقی میں ان کا بڑا کردار رہا ہے، ان کی وفات تقریباً 400 ہجری میں ہوئی."@ur . "ان کا نام “ناصر الدین محمد بن احمد بن سمعون” ہے، آٹھویں صدی ہجری کے ریاضی اور فلک کے سائنسدان تھے، 737 ہجری کو وفات پائی، تصانیف میں “کنز الطلاب فی الاعمال بالاسطرلاب” اور “التحفہ الملکیہ فی الاسئلہ والاجوبہ الفلکیہ” مذکور ہیں."@ur . "ان کا نام “ابو القاسم اصبغ بن محمد بن السمح المہدی الغرناطی” ہے، اندلس کے سائنسدانوں میں سے ہیں، ابی القاسم المجریطی کے شاگرد ہیں، بنیادی طور پر ریاضی اور ہیئت کے سائنسدان تھے مکر طب سے بھی شغف رکھتے تھے، صاعد الاندلسی نے “طبقات الامم” میں ان کا تذکرہ کیا ہے، اور صاعد سے نقل کرتے ہوئے ابن ابی اصیبعہ نے “عیون الانباء” میں ان کا تذکرہ کیا ہے، ان کی قابلِ ذکر تصانیف یہ ہیں: اقلیدس کی ایک کتاب کی تفسیر میں “المدخل الی الہندسہ”. تجارت پر “ثمار العدد”. کتاب طبیعہ العدد. کتاب فی صنعہ الاسطرلاب."@ur . "ان کا نام “ابو العباس احمد بن محمد بن مفرج بن ابی الخلیل الاموی الاشبیلی الاندلسی” ہے، محدث، حدیث کے مشہور عالم، علمِ نبات اور ادویہ کے معروف سائنسدان تھے، اشبیلیہ میں 561 ہجری کو پیدا ہوئے، حدیث سننے اور مختلف النوع پودوں پر تجربات اور انہیں جمع کرنے کے شوق نے انہیں سفر کرنے پر اکسایا، پورا اندلس گھومنے کے بعد مشرق کی طرف رخ کیا اور 613 ہجری کو مصر پہنچے اور کچھ عرصہ وہیں رہے، پھر دو سال تک شام، عراق، اور حجاز گھومے، اس دوران ان کے پودوں اور حدیث میں خوب اضافہ ہوا، دوبارہ مصر لوٹے، مصر کے شاہ عادل الایوبی نے ان کا اکرام کیا اور ماہانہ تنخواہ مقرر کی اور انہیں ہمیشہ کے لیے مصر میں رہنے کے لیے کہا، مگر انہوں نے اپنے وطن اشبیلیہ جانے کو ترجیح دی اور وفات ربیع الثانی 637 ہجری تک وہیں رہے. "@ur . "ان کا نام عماد الدین ابو علی عبد اللہ بن محمد بن عبد الرزاق الحربوی المعروف ابن الخوام ہے، طبیب اور ریاضی دان تھے، 643 ہجری کو پیدا ہوئے، بغداد میں رہے اور اطبائے بغداد کے سربراہ تھے، ان کی تصانیف میں رسالہ الفراسہ، مقدمہ فی الطب، اور حساب میں “القواعد البہائیہ” قابلِ ذکر تصانیف ہیں، ان کی وفات بغداد میں 736 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “لسان الدین ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ بن سعید بن الخطیب” ہے، حکمِ اول کے زمانے میں واقعۂ “ربض” کے بعد ان کا خاندان قرطبہ سے طلیطلہ آگیا اور وہاں سے مستقل طور پر لوشہ آگئے، رجب 713 ہجری میں لسان الدین کی پیدائش کے بعد ان کا خاندان غرناطہ منتقل ہوگیا جہاں ان کے والد سلطان ابی الحجاج یوسف کی خدمت میں داخل ہوئے، غرناطہ میں لسان الدین نے طب، فلسفہ، شریعت اور ادب کی تعلیم حاصل کی، اٹھائیس سال کی عمر میں جب 741 ہجری کو ان کے والد کو قتل کردیا گیا اس وقت وہ مترجم تھے، چنانچہ وزیر ابی الحسن الجیاب کی رازدانی میں اپنے والد کی جگہ مقرر کردیے گئے، اور جب ابی الحسن بن الجیاب کا طاعون سے انتقال ہوا تو وزارت کا یہ منصب انہیں سونپ دیا گیا، 755 ہجری کو جب ابو الحجاج یوسف کا قتل ہوا اور اقتدار ان کے بیٹے الغنی باللہ محمد کو منتقل ہوا تب بھی الحاجب رضوان وزارت کی سربراہی پر رہے اور ابن الخطیب وزیر رہے. "@ur . "ان کا نام “ابو بکر یحیی بن احمد” ہے ابن الخیاط کے لقب سے معروف ہیں، طبیب، ریاضی دان، انجینئر اور فلکیات دان ہیں، اندلس کے پانچویں صدی ہجری کے سائنسدانوں میں سے ہیں، صاعد نے “طبقات الامم” میں ان کا تذکرہ کیا ہے، صاعد کہتے ہیں کہ علمِ اعداد اور ہندسہ میں ابی القاسم المجریطی کے شاگرد تھے پھر احکامِ نجوم کی طرف مائل ہوگئے اور اسی میں مہارت حاصل کی، ان کی وفات طلیطلہ میں 447 ہجری کو ہوئی."@ur . "وہ طبیب تھے، ابن ابی اصیبعہ نے ان کے بارے میں کچھ یوں لکھا ہے: “وہ نصر الدولہ بن مروان (401-453 ہجری) کے دنوں میں میافارقین میں تھے، وہ طب کے فاضل تھے، درست علاج اور ادویات بنانے کے ماہر تھے، میں نے ان کا ایک اقراباذین دیکھا ہے جو حسنِ تصنیف وتالیف اور حسنِ اختیار میں اپنا ثانی نہیں رکھتا” ابن دینار سے اطباء اور عوام میں مشہور ومعروف ایک شربت بھی منسوب کیا جاتا ہے جو “شراب الدیناری” کے نام سے مشہور ہے."@ur . "ان کا نام “ابو الحسن ہبہ بن الغنائم” ہے (1154/549 یا 1165/560)، اپنے نانا کے لقب ابن التلمیذ (ibn al-tilmidh) سے مشہور ہوئے، ان کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا، ان کے والد اور نانا طبیب تھے اور خاندان کے زیادہ تر لوگ کاتب تھے، عربی زبان کے شعر ونثر پر گہری دسترس رکھتے تھے، عربی کے علاوہ فارسی اور سریانی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا، منطق، فلسفہ ادب، موسیقی اور طب کے ماہر تھے، خلیفہ المقتفی لامر اللہ نے انہیں بغداد بلاکر اطبائے بغداد کی سربراہی کی ذمہ داری سونپی جسے انہوں نے اپنی وفات صفر 560 ہجری تک نبھایا. "@ur . "ساتویں صدی ہجری میں دمشق کے دو طبیب بھائی ہیں، پہلے کا نام شرف الدین علی بن یوسف الرحبی ہے، دمشق میں 583 ہجری کو پیدا ہوئے، دمشق میں تدریسِ طب کی ذمہ داری سنبھالی اور بیمارستانِ کبیر میں خدمات انجام دیں، ابن العبری ان کے بارے میں کہتے ہیں: “طب کے نظریاتی حصہ کے ماہر تھے.. ” ابن ابی اصیبعہ کہتے ہیں کہ ان کی تصانیف میں کتاب “خلق الانسان وہیئہ اعضائہ ومنفعتھا” ہے، ان کی وفات دمشق میں 667 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “ابو علی یحیی بن عیسی بن علی بن جزلہ” ہے، بغداد کے پانچویں صدی ہجری کے مشہور طبیب تھے، وہ نصرانی تھے مگر اسلام قبول کرلیا، بہت ساری کتب لکھیں جن میں “تقویم الابدان فی تدبیر الانسان” بہت مشہور کتاب ہے جس میں امراض کے ناموں کو ترتیب دیا گیا، اس کتاب کا لاطینی زبان میں ترجمہ بھی کیا گیا اور 1532 عیسوی میں سٹریسبرگ میں یہ لاطینی ترجمہ باقاعدہ شائع کیا گیا جبکہ اس کتاب کا عربی نسخہ مصر میں 1333 ہجری کو شائع کیا گیا، ان کی ایک اور قابلِ ذکر تصنیف “منہاج البیان فیما یستعملہ الانسان” ہے جس میں پودوں اور ادویات کے نام جمع کیے گئے، اس کتاب کو انہوں نے خلیفہ المقتدی باللہ کی خدمت میں پیش کیا، ان کی وفات شعبان 493 ہجری کو ہوئی."@ur . "ان کا نام “امین الدولہ ابو الکرم صاعد بن ہبہ اللہ بن توما” ہے، مشہور طبیب تھے، الناصر لدین اللہ کی خدمت میں داخل ہوئے، ابنِ العبری لکھتے ہیں: “وہ فاضل تھے اور حسنِ علاج سے مشہور تھے، امراض کی درست پہچان ان کا خاصہ تھا، صاحبِ مروت تھے، ان کا ہاتھوں بہت سوں کی حاجات پوری ہوئیں، خلیفہ الناصر کے دنوں میں اس قدر مشہور ہوئے کہ وزراء کی رتبہ پر جا پہنچے اور خلیفہ نے انہیں اپنے مال اور خواص کا رازدان بنایا” کتب اور مقالہ جات میں ان کی تصانیف کوئی چالیس کے قریب ہیں."@ur . "سلیمان بن جلجل، اندلسی قرطبی طبیب تھے، چوتھی صدی ہجری کے اواسط میں شہرت پائی، بہت ساری تصانیف کا ترجمہ کیا جن میں قابلِ ذکر 340 ہجری میں یونانی طبیب دیسقوریدس کی کتاب “الادویہ البسیطہ” ہے، ان کی تصانیف میں “طبقات الاطباء والحکماء” ہے جسے فؤاد سید نے قاہرہ میں 1955 عیسوی کو شائع کرایا."@ur . "ان کا نام محمد ضیاء الدین عبد اللہ بن احمد بن البیطار المالقی الاندلسی ہے، وہ طبیب اور پودوں یعنی نباتاتی عالم تھے، عرب کے ہاں وہ علمِ نبات (پودوں کا علم) کے سب سے مشہور عالم سمجھے جاتے ہیں، وہ چھٹی صدی ہجری کے اواخر میں پیدا ہوئے، اندلس کے مشہور نباتاتی عالم ابی العباس کے شاگرد تھے جو کہ اشبیلیہ کے علاقے میں پودوں پر تجربات کیا کرتے تھے. اپنی جوانی کے ابتدائی زمانے میں ہی وہ ملکِ مغرب کی طرف نکل پڑے اور مراکش، جزائر اور تونس کا سارا علاقہ پودوں کی تلاش اور تجربات میں چھان مارا.."@ur . "ان کا پورا نام “ابو العباس احمد بن محمد بن عثمان الازدی المراکشی” ہے، ابن البناء کے نام سے مشہور ہوئے کیونکہ ان کے والد “بناء” (تعمیراتی کام کرنے والا) تھے، وہ “المراکشی” کے لقب سے بھی معروف ہوئے کیونکہ وہ مراکش میں رہے اور وہیں تعلیم پائی اور وہیں انتقال کیا.."@ur . "ان کا پورا نام “انیس المختار بن الحسن بن عبدون بن سعدون بن بطلان” ہے، اہلِ بغداد کے مشہور طبیب گزرے ہیں، ابی الفرج بن الطیب کے شاگرد تھے اور مشہور طبیب ابا الحسن ثابت بن ابراہیم بن زہرون الحرانی کے ساتھ رہے اور ان کے علم سے بھی استفادہ کیا، وہ مصر کے مشہور طبیب علی بن رضوان کے ہم عصر تھے، ایک دوسرے سے ملنے سے پہلے ان کے درمیان کافی بحث ومباحثے ہوئے."@ur . "وہ اہلِ فسطاط کے مشہور طبیب اور مؤرخ ہیں، تیسری صدی ہجری کو فسطاط میں پیدا ہوئے اور علمِ طب میں ماہر اور مشہور ہوئے، ابن ابی اصیبعہ ان کے بارے میں لکھتے ہیں: “اپنے زمانے کے متقدمین میں سے تھے اور علومِ طب کی خبر رکھتے تھے” ورثے میں کچھ تصانیف چھوڑیں جن میں سب سے مشہور ان کی عام تاریخ “نظم الجواہر” ہے جو “تاریخ ابن البطریق” کے نام سے بھی مشہور ہے، ان کی اس کتاب سے ابنِ خلدون نے بھی استفادہ کیا تھا، ان کی ایک اور طبی تصنیف کا نام “کناس فی الطب” ہے."@ur . "ان کا نام “محمد بن عمر بن محمد” ہے وہ “ابن البرغوث” کے نام سے مشہور ہیں، پانچویں صدی ہجری میں اندلس کے ریاضی کے بڑے سائنسدانوں میں شمار کیے جاتے تھے، ابن صاعد الاندلسی نے ان کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: “وہ علومِ ریاضی کے محقق تھے، خاص طور سے علمِ فلک اور کواکب اور ان کی حرکات اور مشاہدے کے ماہر سمجھے جاتے تھے” کواکب اور ان کی حرکات کا مشاہدہ عموماً وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کیا کرتے تھے جن میں ابن اللیث، ابن الجلاب، اور ابن حی قابلِ ذکر ہیں.. وہ 444 ہجری کو انتقال کرگئے."@ur . "کائنات ایک کلامی مفہوم ہے جس کی تاویل مختلف طریقوں اور نظریات کے تحت کی گئی ہے، کائنات کی ماہیت پر فلسفیوں نے ان بہت سارے نظریات میں سے جس نظریہ پر سب سے کم اختلاف کیا ہے اس کے مطابق کائنات کا “مفہوم” یہ ہے کہ یہ زمانی – مکانی فضاء کے رقبے کا نسبتی حجم ہے جس میں عاقل وغیر عاقل مخلوقات رہتی ہیں، جیسے ستارے، سیارے، کہکشائیں اور جاندار."@ur . "ستمبر 2009 میں امریکی کانگریس میں منظور ہونے والا ایک بل جو آئندہ سالوں میں امریکہ کی جانب سے پاکستان کی امداد کے حوالے سے تعلق رکھتا ہے۔اس کے کچھ متنازعہ شرائط پر پاکستانی پارلیمانی اور فوج کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا ہوا۔ بل کی شرائط کچھ یوں تھیں۔ اس بل میں پاکستان کو دی جانے والی ترقیاتی امداد پر تو کوئی شرط عائد نہیں کی گئی ہے تاہم فوجی امداد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ امداد اسی صورت میں دی جائے گی جب امریکی وزیرِ خارجہ کانگریس کی متعلقہ کمیٹیوں کو مندرجہ ذیل امور کے بارے میں سرٹیفیکیٹ دے گا۔ ٭ یہ کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے متعلقہ سامان فراہم کرنے والے نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں تعاون کر رہا ہے اور متعلقہ معلومات یا پھر ایسے نیٹ ورکس سے جڑے پاکستانی شہریوں تک براہِ راست رسائی دے رہا ہے۔ ٭ یہ کہ پاکستانی حکومت شدت پسند گروہوں سے نمٹنے کے لیے مستقل کوشش کر رہی ہے اور اس نے اپنی خفیہ ایجنسی اور فوج میں ایسے عناصر خصوصاً افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج اور ہمسایہ ممالک یا ان کے شہریوں پر حملے کرنے والے عناصر کی حمایت پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ٭ یہ کہ پاکستان القاعدہ اور گزشتہ برس نومبر میں ممبئی حملوں کی ملزم لشکرِ طیبہ سمیت دیگر شدت پسند گروہوں کو پاکستان میں کام کرنے اور ہمسایہ ممالک پر حملہ کرنے سے روک رہا ہے۔ ٭ یہ کہ پاکستان اپنے شمال مغربی علاقے، کوئٹہ اور پنجاب میں مریدکے جہاں لشکرِ طیبہ کے حامیوں کا کمپلیکس ہے، میں دہشتگردوں کے مراکز کو تباہ کر رہا ہے۔ ٭ یہ کہ پاکستانی فوج سیاسی اور عدالتی عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کر رہی۔ ان شرائط کے علاوہ بل میں امریکی وزیرِ خارجہ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ بھی پیش کرے کہ کس حد تک پاکستان کی حکومت کا فوج پر سویلین کنٹرول ہے۔ اس جائزے میں یہ بھی بتایا جائے کہ فوجی بجٹ کی منظوری، چین آف کمانڈ اور اعلٰی فوجی افسران کی ترقیوں میں سیاسی رہنماؤں اور پارلیمان کا عمل دخل کس حد تک ہے۔ 23 اکتوبر2009 کو جماعت اسلامی نے ملک بھر میں اس بل کے لئے ریفرنڈم کروایا۔"@ur . "دائرۃ المعارف الاسلامیہ یا انسائیکلوپیڈیا آف اسلام انگریزی زبان میں مسلمانوں اور اسلامی موضوعات مثلا تاریخ اسلام پر مبنی ایک دائرۃ المعارف ہے۔ یاد رہے کہ یہ اسلام کا دائرۃ المعارف نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے بارے میں ایک دائرۃ المعارف ہے۔ اسے تحقیقی دنیا میں ایک معیاری دائرۃ المعارف سمجھا جاتا ہے۔ اسے ہر موضوع پر بہترین ماہرین نے تحریر کیا ہے اور اسے مکمل ہونے میں چالیس سال کا عرصہ لگا۔ اسے پہلے پہل 1913ء سے لے کر 1938ء تک انگریزی، فرانسیسی اور آلمانی زبانوں میں شائع کیا گیا۔ بعد میں اس کے کچھ حصوں کا اردو، ترکی اور عربی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکا ہے۔ اردو میں اسے مختصر اردو دائرہ معارف اسلامیہ کے نام سے جامعہ پنجاب (پنجاب یونیورسٹی) لاہور نے 1953ء سے 1993ء نے مختلف حصوں میں شائع کیا ہے"@ur . "مضروبِ نور (photomultiplier / PMT) ایک ایسی طبیعیاتی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو نورات یعنی photones کو ضیائی برقات (photoelectrons) میں تبدیل کرتی ہے اور اس کے بعد ان کی اس قدر تضخیم کر دیتی ہے کہ ان کو یکشف کیا جاسکے۔ یہ اختراع بنیادی طور پر ایک منفشعی نلی (cathode ray tube) کی طرح کی ہوتا ہے جس میں لگے ہوئے نوری منفیرات (photocathodes) کے زریعے سے کم شدت والی (ناقابل اکتشاف) برقناطیسی اشعاع کو پہلے جار (current) میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر اس جار کو مضروب کیا جاتا ہے (یعنی کئی گنا بڑھایا جاتا ہے) تاکہ مطلوبہ مقاصد حاصل کیئے جاسکیں۔"@ur . ""@ur . "تاریخ الرسل والملوک جو تاریخ الامم والملوک یا تاریخ طبری کے نام سے مشہور ہے، اہل سنت کے مشہور عالم و محقق محمد ابن جریر الطبری (838ء تا 923ء) کی لکھی ہوئی کتابِ تاریخ ہے، تاریخ اسلام کی مشہور اور مستند کتاب ہے۔ تاریخی سلسلہ میں سب سے جامع اور مفصل کتاب ہے، تاریخ کامل ابن اثیر، تاریخ ابن خلدون اور تاریخ ابوالفداء وغیرہ میں اسی سے استفادہ کیا گیا ہے۔ ۔ بنیادی طور پر یہ عربی میں لکھی گئی تھی مگر اس کا ترجمہ اردو سمیت دنیا کی بیشتر مشہور زبانوں میں ہو چکا ہے۔"@ur . "بڑی ہی عجیب اصطلاح ہے یہ.. زمان ومکان.. شاید یہ سطور لکھنے تک بھی ہماری حواسِ خمسہ کبھی اس اصطلاح کی عادی نہ ہوسکی حالانکہ یہ ایک خالصتاً علمی اصطلاح ہے جو 1905ء سے مستعمل ہے.. یقیناً تاریخ پڑھنے میں آپ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے اور نا ہی یہاں طباعت کی غلطیوں کا کوئی امکان ہے، یہ اصطلاح واقعی ایک صدی سے زائد عرصہ سے مستعمل ہے.."@ur . "ملا وجہی : دکن کا مشہور مثنوی نگار۔"@ur . "لاس ویگاس (جسے مختصراً ویگاس بھی کہا جاتا ہے) امریکی ریاست نیواڈا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جو تعطیلات کے ایام گزارنے، خریداری، تفریح اور قمار بازی کے لیے بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے۔ 1905ء میں قائم کرنے کے بعد اسے 1911ء میں باضابطہ شہر کا درجہ دیا گیا۔ یہ 20 ویں صدی میں قائم کیا گیا امریکہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ 2005ء کے مطابق شہر کی کل آبادی تقریباً ساڑھے 5 لاکھ ہے۔ امریکہ میں قمار بازی کے مرکز کی حیثیت سے اسے دنیا کا تفریحی دارالحکومت بھی کہتے ہیں جبکہ الکحل کے مشروبات کی ہمہ وقت دستیابی، قانونی جوئے بازی اور بالغان کے لیے تفریح کے مرکز کی حیثیت سے اسے \"شہرِ عصیاں\" (Sin City) بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی اس فریب نظری کے باعث یہ فلموں اور ٹیلی وژن پروگراموں کے تیار کنندگان کے لیے بڑی کشش کا حامل ہے۔"@ur . "کئی دہائیوں پر محیط دعوے موجود ہیں کہ سیارہ امّو کے باسی زمین سے رابط کر رہے ہیں۔ کیا کائنات کے دوسرے سیاروں پر کوئی سمجھدار مخلوق ہے؟!.. سائنس فکشن کہانیاں اور اڑن طشتریوں کے بارے میں عجیب وغریب خبریں پڑھنے کے بعد، یقیناً یہ سوال آپ نے خود سے پہلی بار نہیں کیا ہوگا.. اور نا ہی آپ کو اب تک اس سوال کا کوئی قطعی اور شافی جواب مل سکا ہے.."@ur . ""@ur . "حرکیرہ اصل میں ایک طرح کے مخصوص برقیرے (electrodes) ہوتے ہیں جو کہ ایک سلسلہ وار ترتیب میں مضروب نور (photomultiplier) میں لگائے جاتے ہیں اور ان کی مدد سے برقات کی تکثیر یا تضخیم کا کام لیا جاتا ہے۔ حرکیرہ کا لفظ ؛ حرکیات سے حرک بمعنی dynamic اور برقیرہ سے یرہ ملا کر بنا ہوا ایک امیختہ لفظ ہے اور انگریزی میں بھی اس کو اسی طرح dynamic سے dyn اور node سے ode ملا کر بنایا جاتا ہے۔"@ur . "ضیا برقیرہ (photodiode) ایک نیم موصل ضیا برقی (photoelectric) اختراع ہوتی ہے جس میں نورات کو جار یعنی current یا voltage میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ ضیا برقیرہ ایک حساسِ نور اختراع ہے جو روشنی پڑنے پر ان کو برقی جار میں بدل دیتا ہے جس کی پیمائش اور تضخیم و تکثیر کی جاسکتی ہے اور یوں اس کے زریعے سے مکشاف نور ممکن ہو جاتا ہے"@ur . "سعودی عرب پر اس وقت حکومت کرنے والے آل سعود خاندان کا سب سے پرانا جدِ امجد جس کا تاریخ میں تذکرہ ملتا ہے وہ مانع بن ربیعہ المریدی ہے جس کا خاندان کسی نا معلوم وقت پر خلیجِ عربی کے ساحلوں کی طرف ہجرت کر گیا اور قطیف اور بقیق کے قریب الدروع یا الدرعیہ نامی ایک گاؤں بنایا، ممکنہ طور یہ یہ نام انہوں نے اس لیے رکھا کیونکہ ان کا تعلق الدروع خاندان سے تھا، 850 ہجری بمطابق 1447ء عیسوی کو حجر الیمامہ (حالیہ ریاض) کے امیر ابن درع جو اس کا رشتہ دار تھا کی دعوت پر مانع وادی حنیفہ آیا، ابن درع نے اسے نجد کے وسط میں واقع وادی حنیفہ میں غصیبہ اور الملیبید نامی علاقے دیے جنہیں اس نے الدرعیہ کا نام دیا جو بعد میں پہلی سعودی مملکت کا 1158 ہجری سے 1233 ہجری بمطابق 1744ء عیسوی سے 1818ء عیسوی تک دار الحکومت بھی رہا، مانع کی اولاد کئی نسلوں تک الدرعیہ کی امارت سنبھالتے آئے حتی کہ یہ امارت آل مقرن تک پہنچی جو اسی کی ہی اولاد میں سے تھے جن میں سے محمد بن سعود بھی شامل ہے، المریدی کا تعلق المردہ قبیلہ سے تھا جسے بہت سے نسابین اور مؤرخین قبیلہ بکر بن وائل کی شاخ بنی حنیفہ سے منسوب کرتے ہیں، اس طرح آل سعود قرابت کے رشتہ سے عنزہ قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کی ذیلی شاخوں میں وائل اور ربیعہ کے اکثر قبائل آتے ہیں، ایک اور رائے آل سعود کو عنزہ سے منابہہ کی ذیلی شاخ مصالیخ سے بھی منسوب کرتی ہے جو ضنا مسلم کی شاخیں ہیں جن کا روایتی مسکن نجد اور خیبر کی شمالی وادیاں ہیں. "@ur . "مشہور مصری ارب پتی محمد الفائد (جو برطانیہ کے مشہور سٹورز ہیرڈز Harrods کا مالک ہے) کی بیوی سمیرہ خاشقجی ایک سعودی صحافی تھیں جو خواتین سے تعلق رکھنے والے میگزین” الشرقیہ ” کی مالکہ بھی تھیں، سعودی ارب پتی عدنان خاشقجی کی بہن ہونے کے علاوہ دودی الفا‏ئد کی والدہ بھی تھیں جو شہزادی ڈیانا کے ساتھ 31 اگست 1997ء کو پیرس میں ایک کار حادثہ میں ہلاک ہوگیا تھا، سمیرہ خاشقجی 1986ء میں انتقال کر گئیں."@ur . "تاج المساجد : Taj-ul-Masajid, بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں واقع ایک خوبصورت مسجد۔ ایشیاء کی بڑی مساجد میں سے ایک مانا جاتا ہے. اس مسجد کو دن کے اوقات میں مدرسہ کی طرح بھی استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "المعجم الکبیر اہل سنت کے مشہور اور مستند عالم ابوالقاسم سلیمان ابن احمد ابن الطبرانی کا مرتب کیا ہوا احادیث کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 25 جلدوں میں 7800 صفحات پر مشتمل ہے۔"@ur . "ابوالقاسم سلیمان ابن احمد ابن الطبرانی المعروف طبرانی مشہور عالم تھے۔ آپ 260ھ کو شام کے قصبہ عکا میں پیدا ہوئے۔"@ur . "ملکہ عفت بنت محمد بن سعود بن عبد اللہ بن ثنیان آل سعود مسلم دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے والے اور امریکہ کا تیل بند کرنے والے سعودی عرب کے شاہ فیصل بن عبد العزیز آل سعود مرحوم کی بیوی تھیں، انہوں نے شاہ فیصل مرحوم سے 1932ء میں شادی کی تھی جب شاہ فیصل حجاز کے نائب اور وزیرِ خارجہ تھے، ان کا نسب آل سعود سے ہے، ان کا جدِ امجد عبد اللہ بن ثنیان بن ابراہیم آل سعود ہے جو امام فیصل بن ترکی بن عبد اللہ آل سعود کے مصر میں موجودگی کے دوران نجد کا حاکم تھا، وہ ثنیان بن سعود بن محمد بن مقرن جو امام محمد بن سعود کے بھائی تھے کی شاخ سے ہیں، 1818ء عیسوی میں جب پہلی سعودی مملکت کا دار الحکومت الدرعیہ وقتی طور پر عثمانی جرنیل ابراہیم باشا کے ہاتھ لگا تو ان کا خاندان ترکی چلا گیا، سلطنتِ عثمانیہ کے والی مصر محمد علی باشا نے ان کے خاندان کو اسطنبول بھیج دیا تھا جہاں وہ عثمانی سلطان کے مہمان ہوئے، عفت اسطنبول میں پیدا ہوئیں اور وہیں تعلیم حاصل کی، وہ اپنی چچی جوہران کے ساتھ 1931ء میں سعودی عرب اپنے خاندان سے متعارف ہونے اور فریضۂ حج ادا کرنے آئیں تھیں، شاہ فیصل مرحوم سے ان کے نو بچے پیدا ہوئے جن کے نام یہ ہیں: شہزادی سارہ. "@ur . "اسماعیلی ، اہل تشیع کا ایک تفرقہ ہے جس میں حضرت امام جعفر صادقملف:RAZI. PNG کی امامت تک اثنا عشریہ اہل تشیع سے اتفاق پایا جاتا ہے اور یوں ان کے لیۓ بھی اثنا عشریہ کی طرح جعفری کا لفظ بھی مستعمل ملتا ہے جبکہ ایک قابلِ ذکر بات یہ بھی ہے کہ اکثر کتب و رسائل میں عام طور پر جعفری کا لفظ اثنا عشریہ اہل تشیع کے لیۓ بطور متبادل آتا ہے۔ 765ء میں حضرت جعفر الصادقملف:RAZI. PNG کی وفات کے بعد ان کے بڑے فرزند حضرت اسماعیل بن جعفرملف:RAZI."@ur . "ابوعبداللہ محمد ابن عبداللہ الحاکم النیشاپوری (231ھ تا 405ھ) اہل سنت کے مشہور عالم تھے جو حاکم نیشاپوری کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کی مشہور کتاب المستدرک علی الصحیحین ہے۔ ان کے مشہور شاگردوں میں البیہقی کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔"@ur . "المستدرک علی الصحیحین اہل سنت کے مشہور عالم الحاکم نیشاپوری کا مرتب کیا ہوا احادیث کا مجموعہ ہے۔ جو الحاکم نیشاپوری نے 72 سال کی عمر میں ترتیب دیا۔ حاکم نیشاپوری کا دعویٰ ہے کہ اس کتاب کی تمام احادیث صحیح بخاری، صحیح مسلم یا دونوں کے معیار کے مطابق حسن اور صحیح احادیث ہیں۔ یہ کتاب المستدرک الحاکم کے نام سے مشہور ہے۔"@ur . "نکاح، اسلامی معاشرتی نظام کا ایک اہم رکن ہے جو زوجین کو حلال طریقے سے ازدواجی رشتے میں باہم منسلک کرتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت سے روگردانی کی وہ ہم میں سے نہیں"@ur . "ھارتی نژاد امریکی سائنسدان ۔ 2009ء میں ان کو کیمیا کا نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔ان کو اسرائیلی خاتون سائنسدان ادا یونوتھ، اور امریکہ کے تھومس سٹیز کے ساتھ اس اعزاز کے لیے متنخب کیا گیا ہے۔ اکٹر راماکرشنن کی سربراہی میں کام کرانے والی سائنسدانوں کی اس ٹیم کو رائبوسومز کے مطالعے پر یہ انعام دیا گیا۔ رائبوسومز انسان کے جسم میں پروٹین بناتا ہے۔تینوں سائنسدانوں نے تھری ڈائمینشنل تصاویر کے ذریعے پوری دنیا کو سمجھایا کہ کس طرح رائبوسومز الگ الگ کمییکل کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان سائنسدانوں نے سائنس کی دنیا میں بنیادی کردار ادا کیا اور ان کے اس کام کی وجہ سے بہت ساری بیماریوں کا علاج اینٹی بائیٹک دوائیوں کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ ارت میں پیدا ہوئے راماکرشنن اس وقت برطانیہ کی کمیبریج یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ ستاون سالہ راما کرشنن کیمبریج یونیورسٹی کے ایم آر سی لیباریٹریز آف مالیکولر بائیولوجی کے سٹرکچرل سٹیڈیز سیکشن کے چیف سائنسدان ہیں۔ 2010ء میں اُنہں بھارت کا اعزار پدم بھوشن دیا گیا۔"@ur . ""@ur . "فرانسیسی مصنف.13 اپریل 1940ء میں نیس فرانس میں پیدا ہوئے اور بچپن میں دو سال نائجیریا میں بھی رہے۔ وہ بنکاک، بوسٹن اور میکسیکو شہر کی جامعات میں پڑھاتے بھی رہے لی کلیزیو سن انیس سو اسی میں بحیثیتِ ناول نگار شہرت ملی جب ان کی کتاب ’صحرا‘ شائع ہوئی۔ سویڈش اکیڈمی نے کہا کہ کتاب میں ’شمالی افریقہ کے صحرا کی گمشدہ ثقافت کی زبردست جھلک‘ پیش کی گئی۔ ان کا پہلا ناول ’انٹیروگیشن‘ تھا جو انیس سو چونسٹھ میں شائع ہوا۔ لی کلیزیو نے کا تازہ ترین کام فلم سازی کے فن کی تاریخ پر ہے۔ مصنف بچوں کے لیے کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں ’لوری‘(lullaby) بھی شامل ہے جو انیس اسی میں شائع ہوئی۔ سن 2008ء میں ان کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔"@ur . "مائیکروسافٹ ونڈوز (Windows) کو دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا آپریٹنگ سسٹم مانا جاتا ہے تاہم لینکس (Linux) اس کی اجارہ داری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتا رہا ہے.. اس کی سب سے بڑی وجہ لینکس کا اوپن سورس اور مفت ہونا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر کوئی اس میں اپنی مرضی کی خصوصیات ڈالنے اور تبدیل کرنے میں آزاد ہے اور وہ بھی بغیر کسی لائسنس کے، اس کے علاوہ Mac OS کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کا استعمال بہت محدود ہے."@ur . "وکالۂ سراغ رسانی یا سراغ رسانی وکالہ ایک حکومتی وکالہ جو کہ قومی سلامتی اور دفاع کیلئے معلومات اکٹھا کرنے کیلئے مخصوص ہوتا ہے. ."@ur . "وکی میل ملاپ کراچی1 18 اکتوبر 2009ء بروز اتواربمقام میک ڈونلڈز، نجیب سینٹر، طارق روڈ وکی میل ملاپ کراچی ویکیپیڈیا ساتھیوں کی پہلی ملاقات 18 اکتوبر 2009 ءبروز اتوارکوکراچی ميں منعقد ہوئ جس ميں وکی میڈیا فاونڈیشن کے مختلف وکی منصوبوں سے تعلق رکھنے والے کل چھ صارفين نے ثرکت کی۔ شرکاء نے ذاتی تعارف کے بعد وکیپیڈیا کے بارے میں اپنے اپنے تاثرات اور تجربات پرطويل گفتگو کی۔ اس موقع پرویکیپیڈیا کے حوالے سے ک‏ئ اہم موضوعات بھی زير بخث لاۓ گۓ خاص طور پر اردو وکیپیڈیا کی تشہیروترویج کے سلسلے مي‍ں کافی خاصی گفتگو ہوئی اور کئ اہم تجاویز پيش کی گئ۔ اجلاس کے دوران پاکستان ميں وکی میڈیا فاونڈیشن کے علاقائی دفاتر کے قيام پر بھی اظہار خيال کيا گيا۔ تين گھنٹے کی طويل وکی میٹ اپ کراچی شرکاء کی کمی کے باوجود آیک کارآمد اورکامياب تقريب ثابت ہوئ۔"@ur . "محمد مظفرعلی خاں عارف برصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھنے والے پیر تھے۔"@ur . "مجاہدین خلق ایرانی نظام کی ایک مخالف تنظیم ہے جس کی بنیاد 1965 میں چند جدت پسند ایرانیوں کے ہاتھوں پڑی، شاہ ایران کا تختہ الٹنے میں اس تنظیم نے اہم کردار ادا کیا، اسی کی دہائی کے شروع میں اس تنظیم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جنگ شروع کی تاکہ ایک ڈیموکریٹک اسلامی مملکت کا قیام عمل میں لایا جاسکے، ان کے عسکری کیمپ شمالی عراق میں ہیں، اس تنظیم کا حالیہ سربراہ مسعود رجوی ہے."@ur . "ہیلی کا دُم دار سیارہ تقریباً ہر 76 سال بعد زمین سے گزرتا ہے، برطانوی فلکیات دان ایڈمونڈ ہیلی نے نوٹ کیا کہ یہ دم دار سیارہ 1758ء کو ایک بار پھر نمودار ہوگا اور اپنے دوست نیوٹن کو اس کے بارے میں بتایا، مگر 1758ء کو جب یہ دم دار سیارہ واقعی دوبارہ نمودار ہوا تو ایڈمونڈ ہیلی اسے دیکھنے کے لیے زندہ نہیں تھا، وہ اس سے چھ سال پہلے ہی مرچکا تھا، چنانچہ اس فلکیاتی دریافت اور ایڈمونڈ ہیلی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس دم دار ستارے کا نام ہیلی کا دمدار سیارہ رکھ دیا گیا."@ur . "اردو محقق ، نقاد اور معروف اقبال شناس۔"@ur . "جمع : قبائل / قبیلے انگریزی : tribe"@ur . "حجر بن عدی صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے اور حضرت علی کے محبین میں سے تھے۔ ان کا جھگڑا زیاد بن سمیہ سے ہوا جب زیاد حضرت علی کو برا بھلا کہہ رہا تھا۔ انہیں معاویہ بن ابی سفیان نے ان کے ساتھیوں سمیت قتل کروا دیا تھا۔ اس قتل کی پیشگوئی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی تھی۔ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں بیان کیا کہ حجر بن عدی کے قتل کے بعد معاویہ بن ابی سفیان سے حضرت عائشہ نے پوچھا کہ اے معاویہ تجھے کسی بات نے اہل عذراء یعنی حجر بن عدی اور ان کے ساتھیوں کے قتل پر آمادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ان کے قتل میں امت کی اصلاح اور ان کی زندگی میں امت کی خرابی دیکھی ہے۔ اس پر حضرت عائشہ سے نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بیان کرتے سنا کہ عنقریب عذراء میں کچھ لوگ قتل ہوں گے جن کی خاطر اللہ اور آسمان والے غصے ہو جائیں گے۔"@ur . "برادری سے مراد کوئی بھائی چارہ (brotherhood) ہے، تاہم بعض اوقات یہ اِصطلاح کسی عام تنظیم اور خفیہ سماج (secret society) کی طرف بھی اِشارہ کرتی ہے. ."@ur . "نوگانواں سادات شمالی ھندوستان کے صوبۂ اترپردیش کے ضلع جے پی نگر میں واقع ہے ،دھلی سے اس کا فاصلہ 150کلو میٹر ہے ،ھندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں یہاں کے 18لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیاتھا،ھندوستان کے پھلے سول سرجن کا تعلق بھی یہیں سے ہے جن کا نام سید نجف علی عابدی تھا، اس وقت یہاں 3 انٹر کالج 1 آءی ٹی آءی کالج اور3 دینی مدرسے ہیں 1 انٹر کالج لڑکیوں سے مخصوص ہے جس کانام فاطمہ گرلس انٹر کالج ہے جو عنقریب ڈگری کالج ہونے والاہے، نوگانواں سادات کی آبادی غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 70000ھے جن میں%90مسلمان ہیں ، شیعہ سادات کا تناسب%70ھے ،نوگانواں سادات میں شھداءے کربلا کی یاد میں ھرسال محرم میں عزاداری بہت ہی احترام سے کی جاتی ہے ،یہاں کے علماء، ڈاکٹر، انجینءر دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات انجام دے رہے ہیں ،"@ur . "محمد مراد علی خاں برصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھنے والے ایک پیر تھے۔"@ur . "ربیعہ قبیلہ کی سب سے مشہور شاخ بکر بن وائل کی نسبت سے ابو عبید البکری کہلاتے ہیں، ان کا پورا نام عبد اللہ بن عبد العزیز بن محمد البکری الاندلسی الاونبی ہے، وہ ایک ادیب، جغرافیا دان، تاریخ دان اور علم نبات کے ماہر تھے، وہ اندلس کے سب سے پہلے مسلمان جغرافیا دان تھے، اندلس کے شاہ ان کی کتابیں ایک دوسرے کو تحفتاً دینے میں فخر محسوس کرتے تھے."@ur . "حکیم اللہ محسود (1981ء تا) جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے طالبان کمانڈر ہیں جن کو کمانڈر بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد تحریک طالبان پاکستان کا نیا سر براہ مقرر کیا گیا. وہ اے۔کے 47 اور ٹویوٹا پک آپ کے جنگ میں استعمال کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور بیت اللہ محسود کے محافظ اور ڈرائیور بھی رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی موت یا گرفتاری پر پانچ کروڑ روپے کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔"@ur . "کے جی بی (KGB) دراصل Комите́т госуда́рственной безопа́сности کا مخفف ہے، یہ سابقہ سوویت یونین کی انٹیلی جینس ایجنسی یا جاسوسی کا ادارہ ہے جسے 20 دسمبر 1917ء کو فلیکس ڈزرزہینسکی (Felix Dzerzhinsky) کی قیادت اور صدر ولادیمیر لینن کی سرپرستی میں قائم کیا گیا تھا، اپنے قیام سے ہی اسے بلشفی انقلاب (Bolshevik Revolution) یا انقلابِ اکتوبر اور کمیونسٹ پارٹی کی تلوار سمجھا جاتا رہا ہے، اپنے ابتدائی دور میں ہی کے جی بی نے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جب مغربی ممالک خصوصاً برطانیہ اور امریکہ نسبتاً سکون کی حالت کے مزے لوٹ رہے تھے، کے جی بی نے اس کا فائدہ اٹھایا اور نہ صرف ان ممالک کے حکومتی اداروں میں بلکہ عسکری اداروں میں بھی اپنے ایجنٹ شامل کردئے، کے جی بی نے مین ہٹن پراجیکٹ جس سے امریکہ کو ایٹم بم حاصل ہوا، سے ایٹم بم کے راز چوری کر لئے تھے جو شاید کے جی بی کی سب سے بڑی کامیابی قرار دی جاسکتی ہے، سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کو ”ایک پارٹی ملک” کے طور پر قائم رکھنے میں کے جی بی نے بڑا اہم کردار ادا کیا اور کمیونسٹ پارٹی کی ہر مخالف سیاسی فکر کی قلع قمع کی، یورپ اور امریکہ میں کے جی بی کا نیٹ ورک اتنا بڑا اور اس قدر فعال تھا کہ وہ ہر جدید ٹیکنالوجی کو فوراً ہی سوویت یونین منتقل کردیتے تھے."@ur . "جغرافیائی اصطلاحات جغرافیہ کے عام اصطلاحات ذیل کے ہیں۔"@ur . "زمین اور سورج کے درمیان اوسط فاصلہ، تقریباً 150 ملین کلومیٹر، فلکیاتی اکائی (ua) کہلاتا ہے۔ جس طرح کہکشانوں میں پائے جانے والے اجسام کے درمیان فاصلے کو نوری سال میں ناپا جاتا ہے، اسی طرح نظام شمسی میں پائے جانے والے فلکی اجسام کے درمیان فاصلے کو ناپنے کی اکائی “فلکیاتی اکائی“ ہے۔"@ur . "آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت 18 ذیقعد 528 ہجری میں بروز اتوار کو بغداد شریف میں ہوئی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا اسم گرامی عبدالرزاق رحمتہ اللہ علیہ کنیت ابوالفراح اور عبدالرحمن ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا لقب تاج الدین ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کے پانچویں صاحبزادے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیم و تربیت حضرت غوث پاک سید عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ نے کی۔ انہی سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کو بیعت و خلافت کا عظیم شرف بھی حاصل تھا۔"@ur . "متعدد کائناتیں یا Multiverse (ابھی تک) تصوراتی متعدد کائناتیں ہیں جن میں ہماری کائنات بھی شامل ہے جو باہم مل کر سارے وجود کو تشکیل دیتے ہیں، متعدد کائناتیں بعض علمی نظریات کا نتیجہ ہیں جن میں بالآخر ان متعدد کائناتوں کا وجود لازمی قرار پاتا ہے، یہ نتیجہ علم کونیات میں کوانٹم نظریہ میں بنیادی ریاضی کو واضح کرنے کی کوششوں کے نتیجہ میں سامنا آتا ہے، متعدد کائناتوں میں مختلف کائناتوں کو بعض اوقات متوازی کائناتیں بھی کہا جاتا ہے اور ہر کائنات کی اندرونی ساخت اور ان کائناتوں کے آپس میں تعلق کا انحصار مختلف نظریات پر ہے، متعدد کائناتوں کا قیاس کونیات، طبیعیات، فلک، فلسفہ، لاہوت اور سائنس فکشن میں بھی ملتا ہے، اس سیاق میں متوازی کائناتوں کو مختلف ناموں سے بھی یاد کیا جاتا ہے جیسے متبادل کائناتیں، کوانٹم کائناتیں، متوازی دنیائیں، متبادل حقیقتیں وغیرہ. "@ur . "کھووار چترالی ، حمد نگاری کی روایت :"@ur . "پاک فوج کی جانب سے وزیرستان میں طالبان کے خلاف جاری آپریشن (جس کو آپریشن راہ نجات کا نام دیا گیا ہے) کا مقابلہ کرنے کے لۓ اس مزاحمت کو طالبان کی جانب سے معرکہ خیروشر کا نام دیا گيا ."@ur . "مرغابی goose/geese"@ur . "پھول نگر (پرانا نام بھائی پھیرو) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور کا ایک اہم اور بڑا شہر ہے، جو ملتان روڈ پر واقع ہے اور لاہور شہر سے تقریبا 55 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔"@ur . "خاندان مغلیہ کی کچھ شہزادیاں:"@ur . "سیاست (اخبار) : حیدر آباد دکن سے شائع ہونے والا ایک معروف اخبار ہے۔ اس کے مدیر نواب زاہد علی خان ہیں۔"@ur . "گولڑہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں مارگلہ کی پہاڑيوں کے قريب واقع ايک گاؤں ہے۔ سطح سمندر سے 1707 فٹ کی بلندى پر واقع یہ گاؤں قدیم شہر ٹيكسلا سے 17 كلوميٹر کے فاصلے پر ہے ۔ اس گاؤں کی شہرت كا ايک بڑا سبب یہاں قائم پير مہر علی شاہ كا مزار ہے، جس کی وجہ سے اسے بسا اوقات گولڑہ شریف بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "استاذ العلما علامہ سید گلاب علی نقوی اہل تشیع مسلک کے ایک مشہور معروف عالم دین ہیں آپ۱۹۱۴ میں ضلع اٹک ،تحصیل پنڈی گھیپ کے ایک دورافتادہ قصبہ ملہووالی (جو مکھڑ شریف روڈ پر واقع ہے) میں پیدا ہوئے ۔آپ کے بہت زیادہ شاگرد اس وقت پاکستان میں موجود ہیں چونکہ مزہب شیعہ کے اکثر علما جو اسوقت پاکستان میں موجودہیں یا ان کے بالواسطہ یا بلاواسطہ شاگرد ہیں اسلئے انہیں استاذالعلماٗ کےلقب سے یادکیا جاتا ہے۔ آپ معتقد کہ آغازتعلیم خود گھر سے شروع کی جائے اسلئے علامہ موصوف کے تمام فرزندان دینی ودنیاوی علوم سے آراستہ ہیں ۔ علامہ مرحوم صاحب علم وعمل وزیور تقوی سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے استادبھی تھے"@ur . "نکاح متعہ جسے عرف عام میں متعہ کہا جاتا ہے؛ ولی (شہادت) کی موجودگی یا غیرموجودگی میں ہونے والا ایک ایسا نکاح ہے جس کی مدت (ایک روز ، چند روز ، ماہ ، سال یا کئی سال) معین ہوتی ہے جو فریقین خود طے کرتے ہیں اور اس مدت کے بعد خود بخود علیحدگی ہو جاتی ہے مگر عدت پوری کرنا پڑتی ہے ؛ اگر فریقین چاہیں تو مدتِ اختتامِ متعہ پر علیحدگی کے بجائے اسے جاری (یا مستقل) بھی کر سکتے ہیں۔ یہ نکاح ابتدائے اسلام میں متعدد بار جائز ہوا اور اس سے روکا گیا پھر جائز ہوا۔ تاریخی اعتبار سے رسول اللہملف:DUROOD3."@ur . "نشترکالونی(NISHTER COLONY) یہ فروز پور روڈ پر واقع ہے۔18 جنوری 1987ء میں سابقہ ویرعاظم میاں محمد نوازشریف نے اس کا سنگ بندیاد رکھا۔"@ur . "بھارت کے اردو اخبار : بھارت میں اردو کے کئی اخبار شائع ہوتے ہیں۔ ان میں روزنامے درج ذیل کے بلحاظ ریاست دئے گئے ہیں۔"@ur . "منفردہ فی الحقیقت ، شہیر موسیقی (popular music) یعنی وہ موسیقی جو مشہور معروف ہو تو اس میں استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے اور اس سے (تاریخی طور پر) مراد ، تشہیر کی غرض سے جاری کیے جانے والے ایک ایسے سجل صوت (voice record) کی ہوا کرتی ہے کہ جس میں ایک یا دو منتخب شدہ نغمات ہوتے ہوں۔ CD ، DVD اور حبالہ محیط عالم پر صوتی نغمات کے آنے سے قبل ، مخطاط صوت (gramophone) کے زمانوں میں اصل مجموعۂ کلام کی فروخت سے قبل اس کی مشہوری کرنے کی خاطر اس مجموعے میں شامل بہترین نغمات کو صارفین کی خرید کے لیۓ پہلے مشتہر کیا جاتا تھا۔"@ur . "جامع مسجد شان اسلام"@ur . "حکومت پاکستان کے متنازعہ اقدامات کے باعث بنگالی علیحدگی پسندوں نے فائدہ اٹھاتے ہوئےپاکستان کے مشرقی حصے میں علیحدگی کی تحریک مکتی باہنی شروع کی جو بعد میں ایک تشّدد پسند گوریلہ فورس میں تبدیل ہوگئی۔بھارت نے اس سنہری موقع کو ضائع نہیں ہونے دیا اور مکتی باہنی کی کھل کر سیاسی و فوجی حمایت شرو‏ع کردی جو بالآخر مشرقی پاکستان میں اس کی جانب سے کھلی فوجی مداخلت میں تبدیل ہوگئی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جنگ کے اختتام پر نوّے ہزار پاکستانی فوجی ھتیار ڈال کر بھارتی قید میں جاچکے تھے اور مشرقی پاکستان دنیا کے نقشے پرنگلہ دیش کے نام سے ایک آزاد ملک کی حیثیت سے نمودار ہوچکا تھا۔ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دو حصوّں میں تقسیم ہوگٰی."@ur . "مزید دیکھیۓ حمل (ضد ابہام)۔ حمل کا لفظ اردو اور طب دونوں میں متعدد معنوں میں آنے کے ساتھ اپنے نزدیک ترین مفہوم میں ماں کے پیٹ میں جنین (embryo) یا حمیل (fetus) کی موجودگی کے لیۓ استعمال ہوتا ہے؛ یعنی رحمِ مادر (uterus) میں ایک یا ایک سے زائد بچوں کا ہونا حمل (pregnancy) کہلاتا ہے۔ جبکہ اردو میں موجود اس عربی لفظ کے لغوی معنی متنوع ہیں جن میں ؛ وزن ، وزن (لے جانا یا منتقل کرنا) اور اٹھانا وغیرہ شامل ہیں اور اپنے اسی وزن اٹھانے کے بنیادی مفہوم کی وجہ سے یہ لفظ ، ماں کا بچے (بچوں) کی پیدائش سے قبل ان کے وزن یا بوجھ کو اٹھانے یا برداشت کرنے (حمل کرنے یعنی ت + حمل = تحمل کرنے) کی تشبیہ کی وجہ سے ماں کے پیٹ میں بچے کے ہونے کے فعلیاتی (physiological) مظہرِ قدرت کے لیۓ مستعمل ہوا ہے۔"@ur . "ایک چھاپہ مار تنظیم جس نے پاکستان کے مشرقی بازو کو کاٹ کر بنگلہ دیش بنانے میں اہم ترین کردار ادا کیا. اسےبھارت کی آشیر باد حاصل تھی۔ اس نے اپنے ہم وطنوں اور بہاریوں کے قتل عام میں آگے بڑھ کر حصہ لیا اور دہشت گردی اور وحشتناکی کی تاریخ رقم کی۔ اس میں ابتداء میں نہ صرف بنگالی شامل تھے بلکہ بھارتی افواج کے لوگ بھی تھے جنہوں نے اسے گوریلا جنگ کی ٹریننگ دی۔"@ur . "وکی میل ملاپ کراچی2 یہ اجتماع منعقد نہ ہو سکا۔ ویکیپیڈیا ساتھیوں کے دوسرے کراچی اجتماع کی منصوبہ بندی جاری ہے؛ آپ بھی اپنے مشوروں سے آگاہ کیجیے! آپ کے خیال سے اجتماع کے لیۓ بہترین دن کیا ہے؟ میل ملاپ کا مقام کیا ہونا چاہیۓ؟ آپ مہینہ اور تاریخ کے بارے میں بھی رائے دے سکتے ہیں؟ مزید تفصیل کے لیۓ انگریزی ویکیپیڈیا کا یہ صفحہ دیکھیے۔ آپ اپنی رائے اردو میں اسی صفحے کے تبادلۂ خیال پر اس جگہ بھی درج کر سکتے ہیں جسے بعد میں ترجمہ کر کہ انگریزی ویکیپیڈیا پر رکھا جاسکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد آپ کی رائے سے آگاہ ہوسکیں۔"@ur . "اسلام پورہ لاہور کا ایک علاقہ ہے۔ قیام پاکستان سے قبل اس کا نام کرشن نگر تھا اور یہاں پر زیادہ تر ہندؤں کی آبادی تھی۔ 1947 کے بعد اس کا نام کرشن نگر سے بدل کے اسلام پورہ رکھا گیا۔"@ur . "خلائی دوڑ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور سوویت اتحاد کے درمیان 1957ء سے 1975ء تک جاری رہنے والا ایک بے ضابطہ مقابلہ تھا۔ اس میں دونوں ممالک کی جانب سے مصنوعی سیارچوں، انسان بردار خلائی پروازوں اور چاند پر اترنے جیسی کوششوں کے ذریعے کرۂ ارض سے باہر خلاؤں کی وسعت جھانکنے کی کوششیں کی گئیں۔ یہ اصطلاح دراصل اسلحہ کی دوڑ سے مماثلت رکھتی ہے۔ اس دوڑ کی بنیادیں ابتدائی راکٹ ٹیکنالوجی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی تناؤ میں اضافے میں پیوست ہیں۔ حقیقتاً خلائی دوڑ کا آغاز 4 اکتوبر 1957ء کو سوویت اتحاد کی جانب سے اسپتنک 1 (Sputnik 1) کو خلا میں بھیجنے سے ہوا۔ سرد جنگ کے دوران یہ دوڑ سوویت اتحاد اور امریکہ کے درمیان ثقافتی، طرزیاتی اور نظریاتی کشمکش کا اہم حصہ بن گئی۔ اس تنازع میں خلائی طرزیات دونوں کے لیے خصوصی و اہم میدان رہی، جس کی وجہ دونوں کی ممکنہ عسکری خواہشات اور نفسیاتی برتری حاصل کرنے کی کوششیں تھیں۔"@ur . "برطانوی نشریاتی ادارہ المعروف [[برطانوی نشریاتی ادارہ|بی بی سی]0] (BBC) سامعین و ناظرین کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا نشریاتی ادارہ ہے جس کے صرف برطانیہ میں ملازمین کی تعداد 26 ہزار ہے اور اس کا سالانہ میزانیہ 4 ارب برطانوی پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔ ]] 1922ء میں برٹش براڈکاسٹنگ کمپنی لمیٹڈ کے قائم کردہ اس ادارے کو بعد ازاں شاہی پروانہ جاری کیا گیا اور 1927ء میں یہ ریاست کی ملکیت بن گیا۔ ادارہ ٹیلی وژن، ریڈیو اور انٹرنیٹ پر پروگرامات اور معلوماتی خدمات پیش کرتا ہے۔ بی بی سی کا ہدف \"اطلاعات، علم و تفریح کی فراہمی\" ہے۔ ادارہ بی بی سی ٹرسٹ کے زیر انتظام چلایا جاتا ہے اور اپنے منشور کے مطابق \"سیاسی و اشتہاری اثرات سے آزاد ہے اور صرف اپنے ناظرین و سامعین کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے۔\" ادارہ انگریزی سمیت دنیا بھر کی 33 زبانوں میں پروگرامات نشر کرتا ہے جن میں اردو بھی شامل ہے۔ اردو میں بی بی سی ریڈیو کی نشریات کے علاوہ ایک ویب سائٹ بھی شامل ہے جو تحریری اردو کی اولین ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔"@ur . "ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے ایک سیاسی و سماجی رہنما تھے، جنہوں نے تحریک آزادئ ہند اور بعد از تقسیم ہند بھارت کی تکمیل میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارت اور دنیا بھر میں انہیں 'سردار' کے نام سے جانا جاتا تھا اس لیے آپ سردار ولبھ بھائی پٹیل بھی کہلاتے ہیں۔ سردار کا تعلق بھارت کی ریاست گجرات سے تھا اور آپ کے کامیاب وکیل تھے۔ آپ نے سول نافرمانی کی تحریک میں گجرات کے عوام کو متحد کیا جو برطانوی راج کی ظالمانہ راج نیتی کے خلاف ایک زبردست احتجاج تھا۔ اس کردار کے باعث آپ گجرات کے موثر ترین رہنماؤں میں سے ایک ہو گئے۔ بعد ازاں آپ انڈین نیشنل کانگریس کے اعلیٰ ترین عہدوں تک پہنچے اور اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ آپ نے 1934ء اور 1937ء کے انتخابات میں کانگریس کو اور بعد ازاں ہندوستان چھوڑ دو تحریک کو منظم کیا۔ آپ نے بعد از تقسیمِ ہند بھارت کے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے موجودہ متحدہ بھارت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں آپ نے بھرپور عسکری قوت کا مظاہرہ کیا اور کئی ریاستوں کو وفاقِ بھارت میں شامل کیا۔ اس کاروائی کے باعث انہیں 'بھارت کا مرد آہن' (Iron man of India) کہا گیا۔ دراصل 3 جون کے منصوبے کے تحت ہندوستان بھر کی تقریباً 600 امارتوں میں مقامی نوابوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ بوقت تقسیم بھارت یا پاکستان جس میں شامل ہونا چاہیں اپنی مرضی کے مطابق شامل ہو سکتے ہیں۔ 15 اگست 1947ء کی حتمی تاریخ تک سوائے تین ریاستوں کے تقریباً تمام ریاستیں بھارتی دباؤ کو برداشت نہ کر سکیں اور بھارت میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا۔ یہ تین ریاستیں جموں و کشمیر، جوناگڑھ اور حیدرآباد تھیں۔ ان تینوں ریاستوں کو عسکری قوت کے ذریعے بھارت میں شامل کیا گیا۔"@ur . "شاہی فضائیہ برطانوی مسلح افواج کی فضائی شاخ ہے۔ یکم اپریل 1918ء کو اپنے قیام کے بعد سے یہ برطانوی عسکری تاریخ میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے خصوصاً دوسری جنگ عظیم میں اور اب حالیہ جنگ عراق میں اپنا اس کا کردار انتہائی اہم ہے۔ 2006ء کے مطابق 998 ہوائی جہازوں اور 46 ہزار 880 کی افراد کار کے ساتھ شاہی فضائیہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی فضائیہ ہے۔ یہ تکنیکی اعتبار سے دنیا کی جدید ترین فضائی افواج میں سے ایک ہے اور اس کی یہ حیثیت 232 یورو فائٹر ٹائفون طیاروں کی خرید سے مزید مستحکم ہو جائے گی۔"@ur . "شاہی بحریہ برطانیہ کی مسلح افواج کا سب سے قدیم شعبہ ہے۔ 18 ویں صدی کے اوائل سے 20 ویں صدی کے وط تک یہ دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور ترین بحریہ تھی، جس نے 18 ویں، 19 ویں اور ابتدائی 20 ویں صدی میں سلطنت برطانیہ کو دنیا کی غالب قوت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سرد جنگ کے زمانے میں یہ بنیادی طور پر ایک آبدوز دشمن قوت بن گئی تھی، جس کا مقصد سوویت آبدوزوں کو تلاش کرنا اور نشانہ بنانا تھا، جو شمالی بحر اوقیانوس میں بہت زیادہ متحرک ہو گئی تھیں۔ سوویت اتحاد کے خاتمے کے بعد 21 ویں صدی میں اس کی بنیادی توجہ عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر بحری مہمات پر مرکوز ہو گئی ہے۔ کل گنجائش کے اعتبار سے شاہی بحریہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی بحریہ ہے۔ اس وقت بحریہ میں 90 سند یافتہ بحری جہاز ہیں جن میں طیارہ بردار جہاز، آبدوزیں، بارودی سرنگیں تباہ اور گشت کرنے والے جہاز و کشتیوں کے علاوہ شاہی بیڑے کے مددگار جہاز بھی شامل ہیں۔ اپریل 2006ء کے مطابق بحریہ کے مستقل اراکین کی تعداد 39 ہزار 400 ہے۔"@ur . "یحییٰ کمال بیاتلی ترکی زبان کے معروف شاعر، مصنف اور سیاست دان تھے۔ آپ 2 دسمبر 1884ء کو اسکوپے، سلطنت عثمانیہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا پیدائشی نام احمد آغا تھا لیکن آپ اس کے علاوہ آغا کمال، اسرار، محمد آغا اور سلیمان سعدی کے قلمی ناموں سے بھی لکھتے رہے ہیں۔ آپ کا تعلق عثمانی دربار سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ خاندان سے تھا۔ دوران تعلیم آپ نے کچھ عرصہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی گزارا جہاں کئی معروف ترک دانشوروں، سیاست دانوں اور مصنفین سے آپ کی ملاقاتیں ہوئیں۔ آپ نے یورپ بھر میں سیاحت کی اور متعدد ثقافتوں کا جائزہ لیا۔ آپ فرانس کی رومانوی تحریک سے متاثر تھے۔ بعد ازاں آپ نے شاعری کرنے کا فیصلہ کیا۔ 1912ء میں استنبول واپسی تک آپ ایک شاعر کی حیثیت سے مشہور ہو چکے تھے اور حکومت کی تبدیلی نے اعلیٰ سرکاری عہدوں تک آپ کی رسائی کو ممکن بنا دیا۔ آپ تکیر داغ اور استنبول کے صوبوں سے مجلس (پارلیمان) کے رکن بنے اور 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد آپ کو نئی ریاست پاکستان کے لیے جمہوریہ ترکی کا پہلا سفیر مقرر کیا گیا۔ لیکن اس عہدے پر مقرر ہونے کے بعد آپ کی طبیعت روز بروز ناساز ہوتی چلی گئی اور 1949ء میں آپ کے لیے سفارتی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہ رہا اور آپ کو ترکی واپس آنا پڑا۔ آپ کے مرض کی درست شناخت نہ ہو سکی اور یوں آپ کی صحت دوبارہ کبھی درست طور پر بحال نہ ہو سکی اور بالآخر یکم نومبر 1958ء کو آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔ یحییٰ کمال بیاتلی کے کلام میں جدید و قدیم کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ آپ کو 20 ویں صدی میں ترکی کا سب سے بڑا شاعر سمجھا جاتا ہے بلکہ بعض نقاد کو آپ کو فضولی کے بعد ترکی زبان کا سب سے بڑا شاعر قرار دیتے ہیں۔"@ur . "کراچی میں اہل حدیث مکتبہ فکر کی سب سے بڑی دینی علوم کی درسگاہ ہے۔ جو یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے سامنے واقع ہے۔ جامعہ الدراسات الا سلامیہ گذشتہ تیس سال سے شعبہ درس نظامی شعبہ حفظ اور شعبہ لغت العربیہ اور طالبات کے لیے دوسالہ فہم دین کورس کروا رہا ہے۔ جامعہ میں طلباءکو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ایم اے تک عصری تعلیم، کمپیوٹر کورس، الیکٹریک ڈپلومہ، فن تحریر وتقریرکے کورس بھی کروائے جاتے ہیں۔ جامعہ الدراسات کا الحاق وفاق المدارس سلفیہ سے ہے۔ جامعہ کے زیر اہتمام کراچی میں قائم 31 سے زائد طلباءوطالبات کے مدارس ہیں۔"@ur . "جماعت الدعوہ کا تعلیمی پروجیکٹ مرکز طیبہ لاہور کے نزدیک جی ٹی روڈ پرواقع ایک چھوٹا شہر مریدکے سے متصل گائوں ننگل ساہداں میں واقع ہے جس کی وجہ سے یہ شہر عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ مرکز طیبہ کو عسکری تنظیملشکر طیبہ کا ہیڈ کواٹر بھی کہا جاتا ہے۔ کیری لوگر بل میں بھی اس کا ذکر کیا گیا ہے۔"@ur . "عادل آباد ضلع :Adilabad District تیلگو : ఆదిలాబాదు జిల్లా : ریاست آندھرا پردیش کا ایک ضلع۔ بیجاپور کے سلطان سلطان عادل شاہ کے نام سے یہ ضلع موسوم ہے۔"@ur . "روزنامہ اعتماد کوئٹہ بلوچستان کا کثیر الاشاعت روزنامہ ہے اور اس اخبار کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ کوئٹہ سے بطور روزنامہ شائع ہونے والا پہلا اخبار ہے"@ur . "نکاح مسیار اہل سنت خصوصاً عربوں میں رائج ایک قسم کا نکاح ہے جو عام نکاح کی طرح ہے مگر اس میں مرد و عورت ایک باہمی رضامندی سے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ مثلاً عورت کے نان و نفقہ کا حق، ساتھ رہنے کا حق، باری کی راتوں کا حق، وغیرہ۔ عام رواج میں اس میں وقت مقرر نہیں ہوتا مگر زیادہ تر یہ قلیل مدت کے بعد ختم ہو جاتا ہے کیونکہ اس نکاح کا مقصد دائمی شادی نہیں ہوتی اور مرد و عورت اکثر ساتھ بھی نہیں رہتے اور اپنی جنسی ضروریات کو بوقت ضرورت حلال طریقہ سے پورا کرتے ہیں۔"@ur . "بھارت کے اردو رسائل :"@ur . "بھارت میں اردو جامعات : جامعہ علی گڑھ مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ"@ur . "آہنی مائع ایک ایسا مائع (مثلاً کوئی تیل) ہے جس میں آئرن آکسائید کے ذرات کو ایک صابن نما کیمیائی مادہ کے ذریعے اس طرح سمویا جاتا ہے کہ وہ علیحدہ نہ ہو سکیں۔ عام مائع میں اگر آئرن آکسائیڈ ملایا جائے تو اسے مقناطیس کے ذریعے مکمل طور پر علیحدہ کیا جاسکتا ہے مگر آہنی مائع میں سے آئرن آکسائیڈ کے ذرات کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا۔"@ur . "یہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان ہونے والی پہلی بین الاقوامی جنگ تھی جس میں ایک فریق (بھارت) نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے فریق ثانی(پاکستان) پر جنگ مسلط کی۔ آپریشن جبرالٹر اس کی بنیادی وجہ تھی۔ 17 روزہ اس جنگ میں دونوں فریق اپنی اپنی کامیابی کا دعوی کرتے ہیں."@ur . "آیزو 3166-1 رموز آیزو 3166 معیار کا ایک حصہ جسے بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت - آیزو (ISO) نے شائع کیا ہے۔"@ur . "دکن : بھارت کا جنوبی حصہ، جو سطح مرتفہ دکن پر واقع ہے، دکن کہلاتا ہے۔ دکن کے معنی ہیں “جنوب“ کے۔ اس علاقے میں، جنوبی مہاراشٹر ، شمالی اور وسطی کرناٹک ، شمالی اور وسطی آندھرا پردیش کے علاقے شامل ہیں۔ اس علاقے میں مسلمانوں نے کئ سلطنتیں قائم کی تھیں۔ جنہیں سلطنت دکن کہتے ہیں۔"@ur . "جے بی پریسلے J. B. Priestley برطانیہ کے معروف ادیب، ڈرامہ نگار، براڈ کاسٹر اور ڈائریکٹر تھے۔ ان کا پورا نام Johan Boynton Priestley تھا۔ وہ شمالی انگلستان کے شہر بریڈفورڈ میں 13 ستمبر 1894 کو پیدا ہوئے۔ جے بی پریسلے کی والدہ ان کی پیدائش کے کچھ ہی دنوں بعد فوت ہوگئی تھی۔ ان کے والد نے چار سال بعد دوسری شادی کرلی۔ ان کے والد اسکول ماسٹر تھے۔"@ur . ""@ur . "سـفـر الـوقـت (جسکو انگریزی میں Time travel کہتے ہیں)، وقت یا زمان کے مختلف نقاط پر مستقبل یا ماضی کیجانب سفر یا حرکت کرنے کے تصور کو کہا جاتا ہے، جو کہ فضاء یا مـکاں میں سفر یا حرکت کے مشابہ ہے۔ مـزیـدبرآں، سفرالوقت کی کچھ توجیہات و تشریحات کی رو سے اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ متوازی حقائق و کائناتوں میں سـفـر کیا جاسکے۔"@ur . "امارت بخارا وسط ایشیا کی ایک مسلم ریاست تھی جو 1785ء سے 1920ء تک قائم رہی۔ یہ آمو دریا اور سیر دریا کے درمیانی علاقوں پر مشتمل تھی جسے ماوراء النہر کہا جاتا تھا۔ اس کا مرکزی خطہ دریائے زرفشاں کے زیریں علاقے کی زمین تھی اور اس کے شہری علاقے سمرقند اور امارت کے دارالحکومت بخارا جیسے تاریخی شہروں پر مشتمل تھے۔ یہ مغرب میں خانان خوارزم اور مشرق میں وادئ فرغانہ میں قائم خانان خوقند کی ریاست کی ہم عصر تھی۔"@ur . "خانان خیوہ یا خانان خوارزم 1511ء سے 1920ء تک خوارزم کے تاریخی خطے میں قائم رہنے والی ایک وسط ایشیائی ریاست تھی۔ درمیان میں 1740ء سے 1746ء کے عرصے میں یہ نادر شاہ کی فتوحات کے نتیجے میں فارسی قبضے میں رہی۔ اس کا دارالحکومت خیوہ یا خوارزم تھا۔ 1873ء میں خیوہ سلطنت روس کا باجگذار ہو گیا اور 1920ء میں اشتراکیوں کی جانب سے بسماچی تحریک کو کچلنے کے بعد ریاست کا خاتمہ ہو گیا اور اس کی جگہ سوویت اتحاد نے خوارزم عوامی اشتراکی جمہوریہ تشکیل دی۔ 1924ء میں اسے باقاعدہ سوویت اتحاد کا حصہ بنا دیا گیا۔ آج یہ ازبکستان کا حصہ ہے۔"@ur . "سینٹ لارنس بحری گزرگاہ نہروں کے اُس نظام کا عمومی نام ہے جو بحر اوقیانوس میں سفر کرنے والے بحری جہازوں کو عظیم جھیلوں میں جھیل سپیریئر تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ مونٹریال سے جھیل ایری تک پھیلا ہوا نظام ہے جس میں ویلانڈ نہر اور عظیم جھیلوں کی آبی گزر گاہ شامل ہے۔ اس بحری گزر گاہ کا نام دریائے سینٹ لارنس پر رکھا گیا ہے جو بحر اوقیانوس سے جھیل اونٹاریو تک اس گزر گاہ کا حصہ ہے۔ کینیڈا اور امریکہ نے 1954ء میں بحری گزر گاہ کے قیام پر اتفاق کیا تھا اور 1959ء میں اسے کھول دیا گیا۔ یہ بحری گزرگاہ پانچ حصوں میں تقسیم ہے۔ نہروں کی کم گہرائی اور راستے کے قفل کے محدود حجم کے باعث بحر اوقیانوس میں چلنے والے صرف 10 فیصد جہاز ہی اس آبی گزر گاہ کے ہر مقام کا سفر کر سکتے ہیں۔ اس بحری گزر گاہ کی توسیع کے منصوبے 1960ء کی دہائی سے پیش کیے جاتے رہے ہیں لیکن ماحولیاتی خطرات اور بہت زیادہ تخمینے کے باعث اس کی توسیع پر کام نہ ہوسکا۔ عظیم جھیلوں میں پانی کی کم سطح نے حال ہی میں چند بحری جہازوں کے لیے مسائل بھی کھڑے کر دیے تھے۔"@ur . "قارص شمال مشرقی ترکی کا ایک شہر ہے جو آرمینیا کی سرحد پر واقع ہے۔ یہ صوبہ قارص کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "طرابلس شمالی افریقہ کے ملک لیبیا کا دارالحکومت ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 17 لاکھ ہے۔ یہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں صحرائے اعظم کے کناروں اور بحیرۂ روم کے ساحلوں کے درمیان واقع ہے۔ طرابلس 7 ویں صدی قبل مسیح میں فونیقی باشندوں نے قائم کیا۔ لبنان میں بھی طرابلس نامی شہر واقع ہونے کے باعث اس لیبیائی شہر کو طرابلس الغرب بھی کہا جاتا ہے۔ طرابلس ملک کا سب سے بڑا شہر، اہم بندرگاہ اور سب سے بڑا تجارتی و مالیاتی مرکز ہے۔ جامعہ الفاتح بھی یہیں واقع ہے۔ لیبیا کی طویل تاریخ کے باعث یہاں آثار قدیمہ کے کئی مقامات واقع ہیں۔ یہاں کا موسم خشک و گرم موسم گرما اور معمولی سرد موسم گرما پر مشتمل ہے جبکہ معمولی بارش بھی ہوتی ہے۔ 15 اپریل 1986ء میں امریکہ نے اس شہر پر فضائی حملہ کیا تھا، جس کے لیے لیبیا پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام تراشا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں لیبیا کے سربراہ معمر قذافی کی لے پالک 15 ماہ کی بیٹی سمیت 40 افراد ہلاک ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ ہلاکتوں میں 15 عام شہری بھی شامل تھے۔ امریکی ایما پر اقوام متحدہ نے لیبیا پر پابندیاں عائد کیں جو 2003ء تک موجود رہیں۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد طرابلس میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور شہر کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔"@ur . "نشاۃ ثانیہ قرون وسطیٰ میں یورپ خصوصاً اطالیہ سے اٹھنے والی ایک ثقافتی تحریک تھی جو 14 ویں سے 17 ویں صدی تک جاری رہی۔ یہ عہد قدیم ذرائع کی بنیاد پر علم کی تحصیل، شاہی و پاپائی سرپرستی میں اضافے، مصوری میں متعین سمت میں پیشرفت اور سائنس کے میدان میں ترقی کا احاطہ کرتا ہے۔ مورخین کے درمیان ہمیشہ سے نشاۃ ثانیہ کی اصطلاح اور بطور تاریخی عہد اس کی صحت کے بارے میں بحث رہی ہے۔ چند نشاۃ ثانیہ کی قرون وسطیٰ سے ایک ثقافتی \"پیشرفت\" کا عہد کی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہیں بلکہ اسے عہد عتیق (Ancient Age) کی قنوطیت اور ماضی کی حسرت ناک یادوں کے دور ہی کی حیثیت سے دیکھتے ہیں، نشاۃ ثانیہ کا لفظ تاریخی و ثقافتی تحریکوں کے لیے بھی استعمال ہوتا آیا ہے جیسے قرولنجی نشاۃ ثانیہ اور بزنطینی نشاۃ ثانیہ۔ نام نہاد نشاۃ ثانیہ دراصل یورپ کے گم گشتہ قدیم خیالات کی از سر نو پیدائش تھی۔ نشاۃ ثانیہ کو دراصل مغربی تہذیب کو مسلمانوں کے ہاتھوں ملنے والے قدیم یونانی فلسفے اور جدید اسلامی فلسفے سے تحریک ملی۔ سقوط ہسپانیہ کے نتیجے میں قرطبہ کے کتب خانے سے عیسائیوں کو 4 لاکھ کتابیں ملیں جس میں قدیم یونانی فلسفے کے عربی تراجم بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ مسلمان فلسفیوں، جیسے ابن رشد وغیرہ، کا کام بھی عیسائی دنیا میں درآمد کیا گیا جس نے یورپی دانشوروں کو نئے دانشورانہ مواد تک رسائی دی۔ یونانی و عربی علوم صرف ہسپانیہ سے ہی نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ سے براہ راست بھی یورپ میں منتقل ہوئے۔ ریاضی کا علم مشرق وسطیٰ میں زبردست ترقی پا چکا تھا اور صلیبی جنگوں کے بعد مشرق قریب میں عیسائی ریاستوں کے باشندے ان علوم کو یورپ میں منتقل کرنے کا باعث بنے۔"@ur . "قرطاجنہ یا قرطاجہ میں موجودہ تونس شہر کے قریب فونیقیوں کا ایک شہر تھا جو 814 قبل مسیح میں آباد کیا گیا، آج صرف اس کے آثار باقی ہیں۔ یہ سلطنت قرطاجنہ کے عہد میں قائم کیا گیا شہر تھا، جس کا تیسری صدی ق م میں یونانیوں سے ٹکراؤ ہوا تھا اور عہد عتیق کی مشہور لڑائیاں پیونک جنگیں لڑی گئیں جن میں یونانی اور فونیقی تین مرتبہ مدمقابل آئے۔ دوسری پیونک جنگ (218 تا 201 ق م) میں قرطاجنہ کے ہنی بال نے روم پر چڑھائی کی تاہم حتمی شکست سے ہسپانیہ اور دیگر علاقے قرطاجنہ کے ہاتھوں سے نکل گئے۔ 146 ق م میں رومیوں نے قرطاجنہ کو تباہ کر دیا۔ قرطاجنہ کا عظیم شہر سفید سنگ مرمر اور مختلف رنگ کے سنگ رخام سے تعمیر کیا گیا تھا۔ مسلمانوں نے اسی شہر کے باقی آثار سے تونس شہر آباد کیا۔ قرطاجنہ کے آثار قدیمہ عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں۔"@ur . "لائیکا ایک سوویت خلائی کتیا تھی جو زمین کے مدار میں داخل ہونے والا پہلی جاندار تھی۔ کتیا کا اصلی نام کدریافکا (Kudryavka) تھا لیکن اسے لائیکا کا نام دینے کے بعد دو دوسرے کتوں کے ساتھ تربیتی مراحل سے گزارا گیا جن میں سے خلائی سفر کے لیے لائیکا کا انتخاب ہوا۔ لائیکا سوویت خلائی جہاز اسپتنک 2 کے ذریعے 3 نومبر 1957ء کو خلاء کی جانب روانہ ہوئی۔ یہ جہاز واپسی کے لیے نہيں بنایا گیا تھا اس لیے اس مہم میں لائیکا کی موت لازمی تھی۔ لائیکا سفر کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد شدید دباؤ اور زیادہ درجہ حرارت کے باعث مر گئی تھی، جس کی وجہ درجہ حرارت کو سنبھالنے والے نظام میں ممکنہ خرابی تھی۔ اس کی ہلاکت کے اصل اسباب کبھی بھی ظاہر نہیں کیے گئے البتہ اس کی موت کے اسباب کے بارے میں آج تک افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں۔ حالانکہ لائیکا اس سفر میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی لیکن اس تجربے نے ثابت کیا کہ انسان بھی زمین کے مدار کے لیے راکٹ کا سفر کر سکتا ہے اور کشش ثقل نہ ہونے کے باوجود زندہ رہ سکتا ہے۔ اس نے انسان بردار خلائی سفر کی راہ ہموار کی اور سائنسدانوں کو وہ بنیادی معلومات فراہم ہوئیں جس کی بنیاد پر معلوم ہوا کہ خلائی ماحول میں زندہ اجسام کس طرح ردعمل دکھاتے ہیں۔ اس سفر کے نتیجے میں لائیکا دنیا کے مشہور ترین کتوں میں شمار ہوئی۔"@ur . "داتا دربار لاہور، پاکستان کا بہت مشہور دربار یا مزار ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے موجود ہے۔ یہ سید علی بن عثمان الجلابی الھجویری الغزنوی کا مزار ہے۔ اس مزار کو لاہور کی ایک پہچان سمجھا جاتا ہے۔ جامعہ ہجویریہ جو ایک مسجد و مدرسہ ہے، اسی مزار کے ساتھ منسلک ہے۔ جتنی بڑی تعداد میں نمازی اس مسجد میں باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں۔ پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ داتا دربار مسجد ابو الحسن علی ابن عثمان امام جلابی رحمہ اللہ تعالٰی هجویری رحمہ اللہ تعالٰی غزنوی یا ابوالقاسم حسن علی هجویری (کبھی کبھی هجویری ہجے) ، داتا گنج بخش یا داتا صاحب کے نام سے بھی مشہور ہیں، گیارویں صدی کے دوران ایک فارسی صوفی اور عالم تھے. "@ur . "عالی گجرات کا ایک گاؤں ہے جو کہ لالہ موسیٰ اور گجرات کے درمیاں نالہ بھمبر پر واقع ہے۔ یہ تحصیل گجرات کا آخری گاؤں ہے(؟)۔ اس کی آبادی تقریباً 2000 نفوس ہے۔"@ur . "کراکوٹوا انڈونیشیا کے جزائر جاوا اور سماٹرا کے درمیان آبنائے سنڈا کا ایک آتش فشانی جزیرہ ہے۔ یہ نام مجموعۂ الجزائر، مرکزی جزیرہ (جسے راکاٹا بھی کہتے ہیں)،اور آتش فشاں دونوں، کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ تاریخ میں کئی مرتبہ یہ آتش فشاں پھٹا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ جن میں سب سے مشہور 26 و 27 اگست 1883ء کو زبردست دھماکوں کے ذریعے پھٹنے کا سلسلہ ہے۔ جس کے نتیجے میں 25 مکعب کلومیٹر پتھر، چٹانیں اور راکھ باہر نکلے اورتاریخ کا سب سے بڑا دھماکہ ہوا جو 1930 میل یا3100 کلومیٹر دور پرتھ، آسٹریلیا اور تقریباً 3 ہزار میل یا 4800 کلومیٹر دور واقع ماریشس کے قریب جزیرہ روڈریگوئس تک میں سنی گئی۔ ارتجاجی موجوں نے دنیابھر کے گرد سات چکر لگائے، اور آسمان کئی دنوں تک سیاہ رہا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراکاٹوا کے قریب 165 دیہات اور قصبے تباہ ہوئے جبکہ 132 کو شدید نقصان پہنچا، اور سرکاری اعداد و شمار ہی کے مطابق کم از کم 36 ہزار 417 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جن کی بڑی تعداد زلزلے سے پیدا ہونے والے سونامی سے متاثر ہوئی۔ آتش فشاں کے زور دار دھماکے کے باعث کراکاٹوا کا دو تہائی جزیرہ تباہ ہو گیا۔ 1927ء سے آتش فشاں پر ہونے والے نئے دھماکوں کے نتیجے میں ایک نیا جزیرہ وجود میں آیا ہے جسے اناک کراکاٹوا یعنی کراکاٹوا کا بچہ کہتے ہیں۔ کراکاٹوا آتش فشاں کے پھٹنے کے نتیجے میں زمین کی فضا میں جو راکھ اور دھواں پھیلا اس کے نتیجے میں سورج کے اشعاعی اخراج (ریڈی ایشن) میں کمی واقع ہوئی اور اگلے چند سالوں میں زمین کے درجہ حرارت میں اوسطاً 1.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔ 1888ء تک زمین کا درجہ حرارت معمول پر نہیں آیا۔ دنیا کے کئی علاقوں میں سورج ڈوبنے کے سرخ مناظر عرصے تک دیکھے جاتے رہے۔"@ur . "جیمز کلیولینڈ \"جیسی\" اوونز ایک معروف امریکی کھلاڑی اور شہری رہنما تھے۔ انہوں نے 1936ء میں برلن میں ہونے والے اولمپک کھیلوں میں حصہ لیا اور 4 سونے کے تمغے جیت کے عالمی شہرت حاصل کی۔ انہوں نے 100 میٹر ڈیش، 200 میٹر ڈیش، لانگ جمپ اور 4x100 میٹر ریلے میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔ 1936ء کے اولمپکس نازی جرمنی کے دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئے تھے جسے ایڈولف ہٹلر نے اپنے نظریات کی تشہیر کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کیا۔ ہٹلر اور اس کے عہدیداران کو قوی امید تھی کہ جرمن کھلاڑی کھیلوں میں فتوحات کے جھنڈے گاڑ دیں گے۔ علاوہ ازیں نازیوں نے آریائی نسل کو برتر اور سیاہ فاموں کو پست تر قرار دینے کے اپنے نسل پرستانہ خیالات کی بھی خوب ترویج کی۔ اس صورت حال میں اوونز نے چار تمغے جیتے، جن میں 3 اگست کو 100 میٹر ڈیش، 4 اگست کو لانگ جمپ، 5 اگست کو 200 میٹر ڈیش اور پھر 9 اگست کو 4x100 ریلے شامل تھے۔ یہ شاندار کارکردگی 1984ء کے لاس اینجلس گرمائی اولمپکس میں کارل لوئس کے کی کارکردگی تک کوئی نہ دہرا سکا۔ پہلے روز ہٹلر نے صرف جرمن فاتح کھلاڑیوں سے ہاتھ ملایا اور میدان سے باہر نکل گئے۔چند لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس کا مقصد سیاہ فام کھلاڑی کورنیلس جانسن سے مصافحہ کرنے سےبچنا تھا لیکن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کی روانگی پہلے سے طے شدہ تھی۔ اس کے بعد اولمپک انجمن کے عہدیداران نے ہٹلر سے مطالبہ کیا کہ وہ یا تو ہر تمغہ جیتنے والے کھلاڑی سے ہاتھ ملائیں یا کسی سے بھی مصافحہ نہ کریں۔ ہٹلر سے موخر الذکر رویہ اپنایا اور مزید کسی تمغے نوازنے کی تقریب میں شرکت نہ کی۔ اوونز کو امریکہ میں سیاہ فاموں کو یکساں حقوق سے نہ نوازنے کا شکوہ ہمیشہ رہا۔ ایک مرتبہ انہوں نے کہا تھا کہ ” جب میں اپنے آبائی ملک واپس آتا ہوں، ہٹلر کی تمام کہانیوں کے باوجود، میں بس کے اگلے حصے میں سفر نہیں کر سکتا۔ مجھے پچھلے دروازے پر جانا پڑتا ہے۔ میں اپنی من پسند جگہ پر رہائش نہیں اختیار کر سکتا۔ مجھے ہٹلر کے ساتھ مصافحہ کرنے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا، لیکن مجھے صدر سے مصافحہ کرنے کے لیے قصر ابیض (وائٹ ہاؤس) بھی نہیں بلایا گیا “ آپ 35 سال تک تمباکو نوشی کرنے کے باعث پھیپھڑوں کے سرطان کا شکار ہوئے اور 66 سال کی عمر میں ٹکسن، ایریزونا میں وفات پا گئے۔ امریکہ نے 1976ء میں جیسی اوونز کو صدر جیرالڈ فورڈ کے دور میں صدارتی تمغۂ آزادی (Presidential Medal of Freedom) سے نوازا اور 28 مارچ 1990ء کو جارج ایچ ڈبلیو بش نے انہیں بعد از وفات کانگریسی طلائی تمغہ (Congressional Gold Medal) دیا۔ 1984ء میں برلن کی ایک شاہراہ ان کے نام سے موسوم کی گئی۔ برلن میں منعقدہ 2009ء عالمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں امریکی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے اپنے سینوں پر ایسے نشان آویزاں کیے تھے جن پر جیسی اوونز کے نام کا مخفف \"JO\" لکھا تھا۔ اس کا مقصد 73 سال قبل اسی میدان میں جیسی کی عظیم فتوحات کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔"@ur . "سندھ کے معروف صوفی گلوکار . پورا نام فقیر سہراب خاصخیلی تھا."@ur . "محاصرۂ مالٹا، جسے عظیم محاصرۂ مالٹا بھی کہا جاتا ہے، 1565ء میں سلطنت عثمانیہ کی جانب سے جزیرہ مالٹا کا کیا جانے والا ایک محاصرہ تھا جو اس وقت نائٹس ہاسپٹلرز کے قبضے میں تھا۔ اس محاصرے میں عیسائی جزیرے کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے اور یوں یہ تاریخ کی خونی اور انتہائی ہیبت ناک جنگوں میں سے ایک بن گئی۔ یہ سولہویں صدی عیسوی میں یورپ کا سب سے زیادہ خوش کن لمحہ تھا۔ اس جنگ میں شکست نے یورپ کے سامنے عثمانیوں کے ناقابل شکست ہونے کے تصور کو ٹھیس پہنچائی اور اس طرح بحیرۂ روم میں ہسپانیہ کے غلبے کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ یہ جنگ بحیرۂ روم پر تسلط کے لیے عیسائی اتحاد اور سلطنت عثمانیہ کے درمیان تنازع کا عروج تھی۔"@ur . "اللہ رکھا رحمان ہندوستان کے ایک معروف موسیقار و گلوکار ہیں۔"@ur . "اس گروپ کو خلیفہ گروپ بھی کہا جاتا ہے۔ افعان جہاد کے مایہ ناز مجاہد رہنما جلال الدین حقانی اس کے کمانڈر بتائے جاتے ہیں، مبصرین کے مطابق صحیح معنوں میں اس گروپ کو ہی طالبان کہنا مناسب ہے یہ گروپ تمام گروپوں اور تمام علاقوں میں یکساں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ گروپ نہ صرف پاکستان میں جنگ کرنے کا سخت مخالف ہے بلکہ اس نے کئی شدّت پسند گروپوں کو اس سے روکنے میں اپنا اثرورسوخ بھی استعمال کیا ہے"@ur . "اردو شاعر۔قمر جلالوی کی پیدائش 1887ء میں علی گڑھ کے قریب ایک تہذیبی قصبہ جلال میں ہوئی اور انہوں نے آٹھ سال کی عمر سے ہی اشعار موزوں کرنے شروع کردیے۔ انہوں نے کسی بڑے تعلیمی ادارے سے تعلیم حاصل نہیں کی۔ مگر ان کی آواز میں غضب کا درد اور کرب تھا، اور ترنم بھی اچھا تھا جس کی وجہ سے سامعین ان کے کلام سے متاثر ہو تے۔"@ur . "تحریک طالبان پاکستان کا نام استعمال کرنے والی تنظیم بارہ دسمبر سنہ دوہزار سات کو بنائی گئی تھی اور اس تنظیم کے کارکنوں نے جنوبی وزیرستان میں سرگرم طالبان رہنما بیت اللہ محسود کو اس تنظیم کا پہلا سربراہ چُنا۔اس تنظیم نے اپنے قیام کے بعد سے پاکستان میں ہونے والے ایسے متعدد خودکش حملوں اور بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جن میں بالخصوص سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ۔تحریکِ طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف عدالتوں نے پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بےنظیر بھٹو کی ہلاکت کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کے الزام میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہوئے ہیں تاہم بیت اللہ محسود بےنظیر قتل کیس میں ملوث ہونے کی متعدد بار تردید کر چکے ہیں۔ اگست 2008 میں اس تنظیم کو پاکستانی حکومت نے کالعدم قرار دے کرپابندی عائد کر دی۔ 12 جون 2009ء کو لاہور میں مشہور عالم ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو قتل کر دیا گیا ڈاکٹر صاحب اکثر طالبان کو دہشت گرد قرار دیتے رہتے تھے۔ اس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی۔ ایف آئی آر میں بیت اللہ محسود اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ بیت اللہ محسود کے ترجمان مولوی عمر نے اس حملہ کی اور اسی دن نوشہرہ میں ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔ (روزنامہ جنگ 13 جون 2009ء)۔ جون 2009 میں اس گروپ کے خاتمے کے لۓ پاک فوج کی جانب سے آپریشن راہ نجات شروع کیا گیا۔ 5 اگست 2009 کو ایک امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود ہلاک ہو گئے ان کے بعد حکیم اللہ محسود کو تنظیم کا نیا قا‎ئد مقرر کیا گیا۔"@ur . "باجو‎ڑ ایجنسی کا سب سے طاقتور گروپ ہے جو بیت اللہ محسودگروپ کا اتحادی ہونے کے باوجود پاکستان کا مخالف نہیں۔ پاک فوج سے صرف دفاعی جنگ کرچکا ہے ملک میں لڑائی کے خلاف ہے ۔ زیادہ توجہ افغاتستان پر ہے ، بونیر سے طالبان کے انخلا میں خاصا اہم کردار ادا کیا تھا۔ سوات معاہدہ عدل کی کامیابی کا حمایتی تھا."@ur . "مولوی نذیر جنوبی وزیرستان کے وزیری قبائل کے ایک مضبوط کمانڈرہیں اور پاکستان نواز خیال کئے جاتے ہیں۔2005 اور 2006 میں وانا سے ازبکوں کا صفایا کرچکے ہیں۔ پاکستان میں کسی بھی کاروائی کے سخت مخالف بتائے جاتے ہیں تاہم اس گروپ نے اپنے اوپر تواتر سے ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کے باعث 25 جون 2009 حکومت پاکستان سے ہونے والے امن معاہدے کو ختم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس وقت تک سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنائیں گے جب تک علاقے میں امریکی ڈرون حملے بند نہیں ہوجاتے."@ur . "شمالی وزیرستان کا سب سے طاقتور گروپ خیال کیا جاتا ہے۔ شروع میں یہ گروپ حکومت پاکستان کا حامی سمجھا جاتا تھا اور پاکستان میں کسی بھی قسم کی کاروائی کا سخت مخالف تھا لیکن پاک فوج کی جانب سے وزیرستان میں کی جانے والی کاروائی نے اس گروپ کو بھی پاکستان مخالف گروہ کے زمرہ میں دھکیل دیا۔ اس گروپ نے دو سال قبل حکومت پاکستان سے ہونے والے معاہدے کے خاتمے کا اعلان کردیا۔ تاہم آپریشن راہ نجات میں اس گروپ نے خاموشی اختیارکی ہوئی ہے."@ur . "مختلف ذرائع پاکستان میں حالیہ امریکی سرگرمیوں میں اضافہ دکھاتے ہیں جس میں مختلف قسم کی کاروائیاں شامل ہیں۔ بلیک واٹر کی سرگرمیاں اس میں شامل ہیں۔ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جس میں امریکی، اور دیگر مغربی ممالک کے سفارتی اور دیگر افراد پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی سے متعلق کاروائیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ یہاں صرف وہ واقعات درج کیے جائیں گے جن کا کوئی حوالہ موجود ہوگا۔"@ur . "و‎‌زیرستان کا ایک گروپ جو کمانڈر عبداللہ محسود نے قائم کیا تھا لیکن اس کی ہلاکت کے بعد اس کے گروپ کے اکثر جنگجو بیت اللہ مجسود کے گروپ میں شامل ہوگۓ تھے تاہم مئی 2009 میں ‌قاری زین الدین نامی ایک کمانڈر نے اس گروپ کی ‍‌قیادت سنبھالی اور بیت اللہ مجسود کو امریکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ہونے والی فوجی کاروائی میں پاک افواج کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تا ہم جون 2009 میں قاری زین العابدین اپنے ہی ایک محافظ کی گولیوں کا نشانہ بن گیا . اس قتل کی زم داری بیت اللہ مجسود نے قبول کرلی تھی۔"@ur . "اس تحریک کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس نے تحریک نفاذ شریعت محمدی سے جنم لیا۔ تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کے منظر عام سے ہٹ جانے کے بعد ان کے داماد مولانا فضل اللہ نے اس تحریک کی بنیاد رکھی اور سوات میں اپنی ایک متوازی حکومت قائم کرلی جو 2009 کے فوجی آپریشن کے شروع ہونے سے قبل یہاں کی سیاہ و سفید کی مالک تھی - مسلم خان اس تحریک کے ترجمان تھے جن کو ستمبر 2009 میں پاک فوج نے گرفتار کرلیا تھا۔ اس تحریک کے خلاف ہونے والی فوجی کاروائی کو آپریشن راہ راست کا نام دیا گیا ۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں سوات سے اس تحریک کا تقریبا خاتم کردیا۔ مختلف ذرائع کے مطابق سوات کے طالبان کو بھارت اور امریکہ کی مدد حاصل تھی اور امریکہ چاہتا تھا کہ سواتی طالبان شاہراہ قراقرم کو کاٹ دیں."@ur . "جالبین پر سماجی تعلقات (social networking) کے حوالے سے مشہور موقع فیس بک کا آغاز فروری سنہ 2004 میں امریکی طالبعلم مارک زکربرگ اور اس کے ساتھیوں نے کیا تھا اور آج دنیا بھر میں اس کے کروڑوں صارفین ہیں۔ مارک زکربرگ اس وقت ہارورڈ یونیورسٹی کے طالبعلم تھا اور اس نے یہ سہولت اپنے ہاسٹل کے کمرے سے اپنے چند دوستوں کی مدد سے شروع کی تھی اور اس کا مقصد ایک دوسرے کو بہتر طریقے سے جاننے کے سلسلے میں طلباء کی مدد کرنا تھا ۔اس کے آغاز کے چوبیس گھنٹے کے اندر ہارورڈ کے بارہ سو طلباء اس پر اندراج ہوگئے تھے اور جلد ہی یہ جال دیگر کالجوں اور یونیورسٹیوں تک پھیل گیا۔ سنہ 2005 کے آخر میں فیس بک کو برطانیہ میں متعارف کروایا گیا اور آج فیس بک کی سہولت دنیا کی کئی زبانوں میں موجود ہے۔"@ur . "نیوزویک ایک ہفت روزہ امریکی خبری جریدہ ہے جو نیو یارک شہر سے جاری ہوتا ہے۔ یہ امریکہ بھر میں اور بین الاقوامی طور پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا ہفت روزہ جریدہ ہے جو اشاعت اور اشتہارات کی آمدنی کے حساب سے ٹائم کے پیچھے ہے۔ نیوزویک انگریزی زبان کی چار اشاعتی نسخوں (ایڈیشن) اور مقامی زبانوں میں 12 عالمی اشاعتی نسخوں میں جاری ہوتا ہے۔ حال ہی میں جریدے کی مالک واشنگٹن پوسٹ کمپنی نے بیان دیا ہے کہ جریدے کے منافع میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ ادارے نے مئی 2009ء میں جریدے کی اصلاح کی ہے، جس میں مواد پر نظر ثانی اور اعلیٰ معیار کے کاغذ پر طباعت شامل تھی، تاکہ اشرافیہ کے مخصوص طبقے کو ہدف بنایا جائے اور خود کو \"فکری رہنما\" کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ صحافتی معیار کی سطح کو برقرار رکھنے اور کم لیکن یقینی تعدادِ اشاعت کے لیے نیوزویک ممکنہ طور پر اپنی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ جریدہ کا پہلا نسخہ 17 فروری 1933ء کو جاری ہوا اور اس کی موجودہ تعدادِ اشاعت (سرکولیشن) 27 لاکھ 20 ہزار سے زائد ہے۔ نیوزویک کے امریکی ایڈیشن کے مدیر جان میچم (Jon Meacham) ہیں جبکہ بین الاقوامی ایڈیشن فرید زکریا کی ادارت میں شایع ہوتا ہے۔"@ur . "ہیرلڈ پاکستان سے جاری ہونے والا انگریزی زبان کا ایک ماہانہ جریدہ ہے۔ سیاسی موضوعات پر تحاریر پیش کرنے والا یہ جریدہ پاکستان ہیرلڈ پبلی کیشنز لمیٹڈ (PHPL) کی ملکیت ہے جو ڈان گروپ آف نیوزپیپرز کا بھی مالک ہے۔ ہیرلڈ کو ایک غیر جانبدار جریدہ سمجھا جاتا ہے اور اس میں ملکی سیاست کے حوالے سے کئی اہم خبریں شامل ہوتی ہیں۔ جریدہ 1969ء سے مستقل شایع ہو رہا ہے۔"@ur . "دی اکنامسٹ انگریزی زبان کا ایک ہفت روزہ خبری و بین الاقوامی امور کا جریدہ ہے جو اکنامسٹ نیوزپیپر لمیٹڈ کی ملکیت ہے اور اس کی ادارت ویسٹ منسٹر شہر، لندن میں ہوتی ہے۔ اس کی مستقل اشاعت کا آغاز بانی جیمز ولسن کی قیادت میں ستمبر 1843ء کو ہوا۔ حالانکہ اکنامسٹ خود کو \"اخبار\" کہتا ہے، لیکن اس کا ہر شمارہ خبری جرائد کی طرح عمدہ کاغذ پر طبع ہوتا ہے۔ 2009ء کے مطابق اس کی اوسط اشاعت 14 لاکھ نقول فی شمارہ سے زائد ہے، جس میں سے نصف شمالی امریکہ میں فروخت ہوتے ہیں۔ جریدے کے موجودہ مدیر جان میکلتھویٹ (John Micklethwait) ہیں۔"@ur . "فارن پالیسی ایک دو ماہی امریکی جریدہ ہے جو 1970ء میں سیموئل ہنٹنگٹن اور ویرن ڈیمین مانشل نے قائم کیا۔ جریدے نے 2009ء، 2007ء اور 2003ء میں قومی جریدہ اعزاز (نیشنل میگزین ایوارڈ) برائے فضیلتِ عمومی حاصل کیا ہے۔ اسے واشنگٹن پوسٹ کمپنی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے شایع کرتی ہے۔ اس کے موضوعات میں عالمی سیاست، اقتصادیات، تکمیلیت اور خیالات ہیں۔ 29 ستمبر 2008ء کو واشنگٹن پوسٹ کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے کارنیگی انڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے فارن پالیسی جریدہ سے خرید لیا ہے۔ جریدے کی فی شمارہ تعداد اشاعت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد ہے۔ فارن پالیسی سالانہ بنیادوں پر عالمگیریت اشاریہ (Globalization Index) اور ناکام ریاستوں (Failed States) کی فہرست جاری کرتا ہے۔"@ur . "آؤٹ لک بھارت کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے چار ہفت روزہ انگریزی خبری جریدوں میں سے ایک ہے۔ بھارت کے دیگر جرائد کی طرح یہ بھی اپنی تعدادِ اشاعت ظاہر کرنے سے گریزاں رہا ہے لیکن 2007ء میں قومی مطالعہ جائزے کے مطابق اس کی 15 لاکھ نقول شایع ہوتی ہیں۔ آؤٹ لک کے مد مقابل جرائد میں انڈیا ٹوڈے، دی ویک اور تہلکہ شامل ہیں۔ آؤٹ لک اکتوبر 1995ء سے دارالحکومت نئی دہلی سے مستقل جاری ہوتا ہے اس کے بانی مدیر ونود مہتا ہیں۔ اکتوبر 2008ء میں کرشن پرساد کو آؤٹ لک کا مدیر مقرر کیا گیا۔ یہ جریدہ آؤٹ لک گروپ جاری کرتا ہے۔"@ur . "کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے بے شمار گروہ ہیں جن کی اکثریت محسود گروپ کی چھتری کے نیچے جمع ہو چکی ہے . تمام گروپوں کی ایک 42 رکنی شوریٰ موجود ہے جو فیصلہ کا اختیار رکھتی ہے۔"@ur . "انڈیا ٹوڈے بھارت کا ایک ہفت روزہ خبری جریدہ ہے جو لونگ میڈیا انڈیا لمیٹڈ شایع کرتا ہے یہ جریدہ 1975ء سے شایع ہو رہا ہے۔ انگریزی کے علاوہ یہ ہندی زبان میں بھی جاری ہوتا ہے۔ ارون پوری 1975ء سے اس کے مدیرخاص ہیں۔ یہ انڈیا ٹوڈے گروپ کی ملکیت ہے جس میں 13 جرائد، 3 ریڈیو اسٹیشن، 4 ٹی وی چینل، ایک اخبار اور ایک کلاسیکی موسیقی کا جریدہ، اشاعتِ کتب کا ادارہ اور بھارت کا واحد بک کلب شامل ہیں۔ ادارے نے دسمبر 2005ء میں اپنے قیام کی 30 ویں سالگرہ منائی۔ 5 ہزار نقول کے ساتھ اشاعت کا آغاز کرنے والے انڈیا ٹوڈے کے آج پانچ نسخے جاری ہوتے ہیں اور اس کی اشاعت 5 لاکھ سے زائد ہے جبکہ قارئین کی تعداد 2 کروڑ سے زائد ہے۔"@ur . "سیاہ موت، جسے سیاہ طاعون بھی کہا جاتا ہے، ایک تباہ کن وبائی مرض تھا جس نے 14 ویں صدی کے وسط میں یورپ کو جکڑ لیا اور یورپ کی دو تہائی آبادی اس کا ہاتھوں لقمہ اجل بن گئی۔ تقریباً اسی زمانے میں ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے متعدد علاقوں میں بھی متعدی امراض پھوٹے، جو اس امر کا اشارہ کرتے ہیں کہ یورپ میں پھیلنے والا طاعون دراصل کثیر علاقائی وبائی مرض تھا۔ مشرق وسطیٰ، ہندوستان اور چین کو ملا کر اس طاعون نے کم از کم 7 کروڑ 50 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتارا۔ یہی مرض مختلف شدت سے 1700ء تک یورپ میں ہر نسل میں آتا رہا۔ بعد میں آنے والے معروف طاعونوں میں 1629-1631ء کا اطالوی طاعون، لندن کا عظیم طاعون (1665-66ء)، ویانا کا عظیم طاعون (1679ء) مارسے (Marseilles) کا عظیم طاعون 1720-1722ء اور ماسکو کا طاعون 1771ء شامل ہیں۔ حالانکہ مرض کی شناخت کے حوالے سے تنازع موجود ہے لیکن اس کی وبائی شکل کا 18 ویں صدی میں خاتمہ ہو گیا۔ سیاہ موت نے یورپ کی آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے اور بر اعظم کے سماجی ڈھانچے پر بدترین اثرات مرتب کیے۔"@ur . "ولیم بیرنٹس ایک ولندیزی جہاز راں اور جستجو گر تھے جو زمین کے انتہائی شمالی علاقوں کی جانب شروع کی گئی ابتدائی مہمات کے رہبر تھے۔ 1594ء میں انہوں نے سائبیریا کے شمال سے مشرقی ایشیا جانے کے لیے دنیا کے شمال مشرقی راستے سے تلاش کا آغاز کیا اور ایمسٹرڈیم سے دو جہازوں کے ساتھ روانہ ہوئے۔ وہ جزیرہ نووایا زیملیا کے مغربی ساحل پر پہنچے اور پھر شمال کی جانب سفر شروع کیا تاہم انہیں جزیرے کے انتہائی شمالی علاقے تک پہنچ کر مجبوراً واپس آنا پڑا۔ اگلے سال انہوں نے سات جہازوں کے ساتھ نئی مہم کا آغاز کیا جو سائبیریا کے ساحل اور جزیرہ ویگاچ کے درمیان آبنائے کی تلاش کے لیے تھا، لیکن انہیں پہنچنے میں کافی دیر ہو گئی اور آبنائے کا پانی جم چکا تھا جو جہازوں کے سفر کے قابل نہ رہی تھی۔ ان کا تیسرا سفر بھی ناکام رہا جو ان کی موت کا باعث بنا۔ سفر کے دوران انہوں نے بیورنویا اور سوالبارد بھی دریافت کیے۔ جہاں جہازوں کے قافلے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ بیرنٹس کا جہاز نووایا زیملیا کا چکر لگانے کے بعد شمال میں برف میں پھنس گیا اور عملے کے اراکین نووایا زیملیا میں موسم سرما گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے جہاز کے ڈھانچے سے لکڑیاں نکال کر رہنے کے لیے مکانات بنائے۔ 1597ء کے اوائل میں بھی جہاز برف سے نہ نکال پانے کے بعد عملے کے اراکین نے 13 جون کو دو کشتیوں کے ذریعے علاقے سے نکالنے کی مہم کا آغاز کیا۔ عملے کے بیشتر اراکین تو جان بچانے میں کامیاب ہو گئے جنہيں جزیرہ نما کولا کے قریب ایک بحری جہاز نے بچا لیا تاہم بیرنٹس 20 جون کو انتقال کر گئے۔ نووایا زیملیا میں گزارے گئے بھیانک ایام کی داستان گیرت دی ویر (Gerrit de Veer) کی ڈائری کے طور پر شایع ہوئی، جو جہاز پر بڑھئی تھے اور سفر کے دوران ماحولیاتی اثرات کا شکار ہونے والے پہلے فرد تھے جسے نووایا زیملیا اثر کہا جاتا ہے۔ 1871ء میں بیرنٹس اور ان کے عملے کے اراکین کی بنائی گئی رہائش گاہ صحیح سلامت مل گئی، جس میں سے کئی آثار دریافت ہوئے جنہیں دی ہیگ میں محفوظ کر لیا گیا اور 1875ء میں ان کا اصل روزنامچہ بھی مل گیا۔ بحیرۂ بیرنٹس اور بیرنٹس خطہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔"@ur . "بھارتیہ جنتا پارٹی المعروف \"بی جے پی\" بھارت کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے جو 1980ء میں قائم کی گئی۔ یہ جماعت ہندو قوم پرستی کی علمبردار ہے اور قدامت پسند سماجی حکمت عملیوں، خود انحصاری، قوم پرستانہ طرز عمل سے خارجہ حکمت عملی چلانے اور مستحکم قومی دفاع پر یقین رکھتی ہے۔ بی جے پی 1998ء سے 2004ء تک، دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے ذریعے، اقتدار میں رہی اور اس عرصے میں اٹل بہاری واجپائی وزیر اعظم اور لعل کرشن ایڈوانی ان کے نائب رہے۔ یہ اِس وقت بھارت کی حزب اختلاف قومی جمہوری اتحاد کی سب سے اہم جماعت ہے۔ اپنے قدامت پسندانہ نظریات کے باوجود بی جے پی پاکستان کے ساتھ قیام امن کی متعدد کوششیں کر چکی ہے جن میں 1999ء کا اعلان لاہور، 2001ء میں پرویز مشرف کا ناکام دورۂ بھارت اور 2004ء میں جنوبی ایشیائی آزاد تجارت کا معاہدہ اہم ہیں۔ تاہم بابری مسجد کے حوالے سے بی جے پی کے نظریات کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کیونکہ یہ مسجد کی شہادت کے بعد اس مقام پر رام مندر کی تعمیر کے حق میں رائے رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ گجرات فسادات 2002ء میں بی جے پی حکومت کی مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی کے باعث سینکڑوں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ جماعت کے موجودہ صدر راجناتھ سنگھ ہیں جو 2006ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اس کے بانی صدر تھے جبکہ سابق نائب وزیر اعظم لعل کرشن ایڈوانی تین مرتبہ جماعت کی صدارت کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔"@ur . "انڈین نیشنل کانگریس (جسے کانگریس پارٹی اور آئی این سی بھی کہا جاتا ہے) بھارت کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام دسمبر 1885ء میں عمل میں آیا جب ایلن اوکٹیوین ہیوم، دادابھائی نوروجی، ڈنشا واچا، ومیش چندر بونرجی، سریندرناتھ بینرجی، مونموہن گھوش اور ولیم ویڈربرن نے اس کی بنیاد رکھی۔ اپنے قیام کے بعد یہ ہندوستان میں برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کرنے والی ایک اہم جماعت بن گئی اور تحریک آزادئ ہند کے دوران اس کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد اراکین تھے۔ پاکستان کے بانی محمد علی جناح بھی مسلم لیگ میں شمولیت سے قبل اس جماعت میں شامل رہے ہیں جبکہ ہندوستان کی تاریخ کی کئی عظیم شخصیات بھی اس جماعت سے وابستہ رہی ہیں جن میں موہن داس گاندھی، جواہر لعل نہرو، ولبھ بھائی پٹیل، راجندر پرساد، خان عبدالغفار خان اور ابو الکلام آزاد زیادہ معروف ہیں۔ ان کے علاوہ سبھاش چندر بوس بھی کانگریس کے سربراہ رہے تھے تاہم انہیں اشتراکی نظریات کی وجہ سے جماعت سے نکال دیا گیا۔ بعد آزاد تقسیم کے معروف کانگریسی رہنماؤں میں اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی معروف ہیں۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد یہ ملک کی اہم سیاسی جماعت بن گئی، جس کی قیادت بیشتر اوقات نہرو-گاندھی خاندان نے کی۔ 15 ویں لوک سبھا (2009ء تا حال) میں 543 میں سے اس کے 206 اراکین ہیں جو تمام جماعتوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ یہ جماعت بھارت کے حکمران یونائیٹڈ پروگریسیو الائنس کی سب سے ہم رکن ہے۔ یہ بھارت کی واحد جماعت ہے جس نے گزشتہ تین انتخابات (1999ء، 2004ء، 2009ء) میں 10 کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ پارٹی کی موجودہ سربراہ (چیئرپرسن) سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی اطالوی اہلیہ سونیا گاندھی ہیں جبکہ لوک سبھا میں اس کے رہنما پرناب مکھرجی ہیں۔ راجیہ سبھا میں اس کی قیادت وزیر اعظم منموہن سنگھ کر رہے ہیں۔ کانگریس کو 1975ء میں بھارت میں ہنگامی حالت کے نفاذ اور 1984ء میں سکھ مخالف فسادات کے باعث شدید تنقید کا باعث بھی بننا پڑا۔"@ur . "بیورنویا ناروے کا ایک برفانی جزیرہ ہے جو سوالبارد کا جنوبی ترین حصہ ہے۔ یہ بحیرہ بیرنٹس کے مغربی حصے میں واقع ہے۔ اسے معروف جہاز راں اور مہم جو ولیم بیرنٹس نے 10 جون 1596ء کو دریافت کیا تھا۔ جزیرے کے قریب ایک قطبی ریچھ کو تیرتے دیکھ کر اسے \"ریچھ کا جزیرہ\" کا نام دیا گیا۔ دور دراز مقام اور بنجر علاقہ ہونے کے باوجود جہاں گزشتہ صدیوں میں کان کنی اور ماہی گیری کی سرگرمیاں رہی ہیں۔ تاہم کوئی بھی نو آبادی چند سالوں سے زیادہ قائم نہیں رہی اور اب سوائے موسمیاتی اقامت گاہوں کے عملے کے یہاں کوئی آبادی نہیں ہے۔"@ur . "فرڈیننڈ میگلان ایک پرتگیزی بحری مہم جو اور جستجو گر تھے جو ہسپانیہ کے لیے خدمات انجام دیتے تھے۔ آپ دنیا کے گرد چکر لگانے کی پہلی کامیاب کوشش کے قائد تھے، البتہ مغرب کی سمت اپنے آخری بحری سفر کو مکمل نہ کر سکے اور فلپائن میں جنگ مکتان میں مارے گئے۔ تاہم آپ تمام خطوط طول بلد کو عبور کرنے والے اولین افراد میں سے ایک تھے۔ بحر الکاہل کو گہری خاموشی کے باعث \"کاہل\" کا نام میگلان ہی نے دیا تھا جو 28 نومبر 1520ء کو اس سمندر میں پہنچے تھے۔ وہ جنوبی امریکہ کے انتہائی جنوبی حصے تیرا دیل فیگو تک پہنچنے والے پہلے یورپی تھے اور یہاں واقع آبنائے میگلان ان ہی کے نام سے موسوم ہے۔ وہ فلپائن کی سرزمین پر اترنے والے اور وہاں کے مقامی افراد سے ملنے والے بھی پہلے یورپی تھے۔ حقیقتاً میگلان کا مقصد دنیا کے گرد چکر لگانا نہیں تھا بلکہ ہسپانوی جہازوں کو انڈونیشیا کے جزائر ملوک (جنہیں جزائر مصالحہ بھی کہا جاتا ہے) تک جانے کے لیے ایک محفوظ راستہ تلاش کر کے دینا تھا۔ تاہم میگلان کے مارے جانے کے بعد یہ ان کے نائب ہوان سباستیان الکانو کا فیصلہ تھا کہ مغرب کی جانب سفر جاری رکھا جائے اور پوری دنیا کے گرد چکر لگایا جائے۔ دنیا کے گرد چکر کاٹنے کے لیے ان کے ساتھ جانے والے 237 یا 270 کے عملے کے اراکین میں سے محض 17 ہسپانیہ واپس پہنچ سکے تاہم وہ چکر لگانے میں کامیاب ہوئے۔ ان واپس آنے والے مہم جوؤں کی قیادت الکانو کر رہے تھے جنہوں نے میگلان کی موت کے بعد مہم کی قیادت سنبھالی تھی۔ تقریباً 232 ہسپانوی، پرتگیزی، اطالوی، فرانسیسی، انگریزی اور جرمن جہاز راں اس مہم کے دوران میگلان کے ساتھ مارے گئے۔"@ur . "بورس فرانز بیکر (Boris Franz Becker) جرمنی سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی تھے۔ وہ چھ مرتبہ گرینڈ سلام سنگلز کے فاتح اور ایک اولمپک طلائی تمغہ یافتہ رہے اور 17 سال کی عمر میں ومبلڈن کے مردوں کے سنگلز جیت کر اس کی تاریخ کے کم عمر ترین فاتح بنے۔ جس وقت انہوں نے 17 سال 7 ماہ کی عمر میں ومبلڈن جیتا تھا، اس وقت یہ سب سے کم عمری میں کوئی بھی گرینڈ سلام جیتنے کا ریکارڈ تھا تاہم بعد ازاں اسے امریکہ کے مائیکل چینگ نے 17 سال 3 ماہ کی عمر میں فرنچ اوپن جیت کر توڑ دیا۔ اس طرح بورس بیکر صرف ومبلڈن کے کم عمر ترین فاتح رہ گئے۔ 1987ء میں ڈیوس کپ میں بیکر اور جان میکنرو نے ٹینس کی تاریخ کے طویل ترین مقابلوں میں سے ایک مقابلہ کھیلا۔ بیکر نے 4-6، 15-13، 8-10، 6-2 اور 6-2 سے مقابلہ جیتا (اس وقت ڈیوس کپ میں ٹائی بریک نہیں ہوتے تھے)۔ یہ مقابلہ 6 گھنٹے اور 39 منٹ جاری رہا۔ آپ اپنے کیریئر میں 7 مرتبہ ومبلڈن کے حتمی مقابلے تک پہنچے جن میں سے تین میں فتح نے آپ کے قدم چومے جبکہ 4 مرتبہ آپ کو شکست ہوئی۔ ومبلڈن کے علاوہ آپ تین مزید گرینڈ سلام کے حتمی مقابلوں تک پہنچے اور تینوں میں فاتح قرار پائے۔ ان میں 1989ء کا یو ایس اوپن، 1991ء اور 1996ء کے آسٹریلین اوپن شامل ہیں۔ وہ کلے کورٹ بھی کبھی بھی کوئی سنگلز خطاب جیتنے میں ناکام رہے تاہم بیکر اور مائیکل اسٹچ کی جوڑی نے 1992ء کے بارسلونا اولمپکس میں کلے کورٹ پر سونے کا تمغہ جیتا۔ آپ 12 ہفتوں تک عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہے اور طویل عرصہ ایوان لینڈل اور اسٹیفن ایڈبرگ سے پیچھے دوسرے درجے پر فائز رہے۔ بیکر اپنے جذباتی پن کی وجہ سے بھی معروف تھے۔ جب برا کھیلتے تو خود پر بری طرح چیختے اور کبھی کبھار اپنا ریکٹ بھی زمین پر دے مارتے لیکن جان میکنرو کی طرح اُن کا یہ غصہ کبھی بھی حریف پر نہیں اترتا تھا۔ 2003ء میں انہوں نے اپنی سوانح حیات Augenblick, verweile doch کے نام سے لکھی۔"@ur . "آبنائے ملاکا جزیرہ نما ملائشیا اور انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا کے درمیان ایک آبی گزرگاہ ہے۔ محل وقوع اور اقتصادی لحاظ سے یہ نہر سویز اور نہر پاناما کی طرح دنیا کی اہم ترین بحری گزرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ بحر ہند اور بحر الکاہل کے درمیان بحری جہازوں کے گزرنے کا مرکزی راستہ فراہم کرتی ہے اور اس طرح دنیا کے تین گنجان آباد ترین ممالک بھارت، انڈونیشیا اور چین کو منسلک کرتی ہے۔ آبنائے میں سے سالانہ 50 ہزار بحری جہاز گزرتے ہیں جو دنیا کی کل تجارت کا ایک پانچواں یا ایک چوتھائی حصے کے حامل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں تیل کی کل جہاز لدائی کا ایک چوتھائی اس گزرگاہ سے گزرتا ہے اور 2003ء میں اندازا‎ 11 ملین بیرل تیل روزانہ اس آبنائے سے گزرا۔ 805 کلومیٹر رودبار سنگاپور کے قریب رودبار فلپس کے مقام پر محض 1.5 بحری میل(2.8 کلومیٹر) چوڑی ہے، یہ اس کا تنگ ترین علاقہ ہے۔ اس کی وجہ سے ذرائع نقل و حمل کا دنیا کا اہم ترین تنگ راہ (Bottleneck) بنتا ہے۔ اس راستے سے گزرنے کے لیے جہاز کے زیادہ سے زیادہ حجم کو ملاکامیکس (Malaccamax) کہا جاتا ہے۔"@ur . "خلیج ہڈسن شمال مشرقی کینیڈا میں ایک نسبتاً اتھلا آبی جسم ہے۔ یہ 12.3 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ مشرق میں یہ آبنائے ہڈسن کے ذریعے بحر اوقیانوس سے منسلک ہے جبکہ شمال میں رودبار فوکس اور فیوری اور ہیکلا کی آبنائے کے ذریعے بحر منجمد شمالی سے جڑا ہوا ہے۔ اس خلیج کا نام ہنری ہڈسن سے موسوم ہے جنہوں نے 1610ء میں اس خلیج کا تحقیقی سفر کیا تھا۔ اپنے چوتھے سفر کے دوران وہ گرین لینڈ کے مغربی ساحلوں سے خلیج میں داخل ہوئے اور اس کے مشرقی ساحلوں کے نقشے بنائے۔ ان کا جہاز ڈسکوری موسم سرما میں برف میں پھنس گیا اور جہاز کے عملے نے خلیج جیمز کے جنوبی علاقے کے ساحلوں پر اتر کر جان بچائی۔ جب بہار میں برف پگھلی تو ہڈسن نے باقی علاقے کو تلاش کرنا چاہا لیکن عملہ کے اراکین نے 22 جون 1611ء کو انکار کر دیا۔ خلیج ہڈسن میں نمکیات دنیا کے دیگر سمندروں کی اوسطاً نمکینی سے کم ہیں۔ جس کی اہم وجوہات میں سال کے بیشتر مہینوں میں برف سے ڈھکے رہنے کے باعث عمل تبخیر میں کمی، دریاؤں اور چشموں کی بڑی تعداد کا اس خلیج میں گرنا، سمندری برف کا سالانہ پگھلاؤ، جو سطح پر میٹھے پانی کا اہم ذریعہ ہے اور بحر اوقیانوس سے محدود تعلق ہیں، جو اس کے مقابلے میں زیادہ نمکین ہے۔"@ur . "سوالبارد (Svalbard) یورپ کے شمال میں بحر منجمد شمالی میں واقع ایک مجموعہ الجزائر ہے جو ناروے اور قطب شمالی کے وسط میں واقع ہے۔ یہ مملکت ناروے کا شمالی ترین علاقہ ہے۔ ممکن ہے کہ وائی کنگ یا روسیوں نے 12 ویں صدی میں سوالبارد کو دریافت کر لیا ہو کیونکہ ناروے کی روایتی داستانوں میں سوالبارو (Svalbarð) نامی زمین کا ذکر ملتا ہے جس کا مطلب \"سرد کنارا\" ہے۔ لیکن اس کو غیر متنازع طور پر پہلی بار ولندیزی جہاز راں اور مہم جو ولیم بیرنٹس نے 1596ء میں دریافت کیا تھا۔ سوالبارد کے ایک جزیرے لونگیئرباین پر 20 اپریل سے 23 اگست تک سورج طلوع رہتا ہے جبکہ 26 اکتوبر سے 15 فروری تک رات رہتی ہے۔ سوالبارد کی کل آبادی 2400 افراد پر مشتمل ہے (بمطابق 2005ء) تقریباً 70 فیصد آبادی نارویجین ہے جبکہ بقیہ 30 فیصد روسی، یوکرینی اور پولش باشندے ہیں۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں سوالبارد سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . "صلابتِ شریان شریانوں کے سخت ہونے کو کہتے ہیں۔ یہ ایک عمومی اصطلاح ہے جو بڑی یا وسطانی شریانوں کے سخت ہونے اور نتیجتاً ان میں لچک کے کم ہونے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اسے صلابتِ شرین (arteriolosclerosis) اور صلابتِ عصیدہ (atherosclerosi) کے ساتھ گڈ مڈ نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ مؤخر الذکر دونوں میں وجوہات مختلف اور مخصوص ہوتی ہیں یا ان کو آپ اس کی اقسام کہہ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ صلابتِ شریان ایک عمومی اصطلاح ہے۔ شریان کی اس حالت میں جانے کےعمل کو تصلبِ شریان اور متاثرہ شریانوں کو متصلِّب شریان (arteriosclerotic) کہا جاتا ہے۔"@ur . "جھیل چاڈ افریقہ کی ایک بڑی اور اتھلی جھیل ہے۔ اقتصادی طور پر یہ بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ اپنے گرد واقع چار ممالک – چاڈ، کیمرون، نائجر اور نائجیریا – میں رہنے والے 2 کروڑ افراد کے لیے پانی کا ذریعہ ہے۔ دریائے چری اس کے لیے پانی کا اہم ترین ذریعہ ہے جو جھیل کا 90 فیصد پانی فراہم کرتا ہے۔ کیونکہ یہ بہت اتھلی یعنی کم گہری ہے- زیادہ سے زیادہ گہرائی محض 7 میٹر – اس لیے اوسط گہرائی میں معمولی تبدیلیوں کے حوالے سے یہ علاقہ بہت حساس ہے اور موسمی لحاظ اس کے حجم میں تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں۔ 1823ء میں جب یورپیوں نے پہلی مرتبہ اس جھیل کا معائنہ کیا تو یہ اس وقت دنیا کی بڑی جھیلوں میں سے ایک تھی لیکن بعد ازاں اس کے حجم میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی۔ موسمیاتی تبدیلی اور جھیل کے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب گزشتہ 40 سالوں میں اس کے سکڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔ 1960ء کی دہائی میں جھیل کا کل رقبہ 26 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ تھا، اس طرح یہ براعظم افریقہ کی چوتھی سب سے بڑی جھیل تھی۔ 2000ء تک اس کا رقبہ گھٹ کر 1500 مربع کلومیٹر رہ گیا۔ اس کی اہم وجوہات بارشوں میں کمی اور نہری پانی کے طور پر جھیل اور اس میں گرنے والے دریاؤں کے پانی کا بڑھتا ہوا استعمال ہیں۔ خدشہ ہے کہ جھیل مزید سکڑتی جائے گی اور 21 ویں صدی میں مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ جھیل 1908ء اور 1984ء میں تقریباً خشک ہو چکی تھی جب اس کی اوسط گہرائی محض 1.5 میٹر رہ گئی تھی۔ جھیل کا کل سطحی حجم 1540 مربع کلومیٹر ہے اور اوسط گہرائی 4.11 میٹر ہے۔"@ur . "ڈاکٹر ماریس بیوکیل کی شہرہ آفاق کتاب بائیبل، قرآن اور سائنس جو انھوں نے فرانسسی میں لکھی، اور اس کے متعدد زبانوں میں ترجمہ میں ہو چکے ہیں۔ اس میں انھوں نے حوالوں سے بیان کیا کہ قرآن میں کوئی ایسا بیان نہیں ملے گا جو جدید سائنسی علوم کے منافی ہو۔ جبکہ بائیبل میں متعدد ایسے بیانات ہیں جو جدید تحقیق کے متصادم ہیں۔ اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ انجیل کو متعدد انسانوں نے اپنی زبان میں تاریخی کتاب کے طور پر لکھا گیا، اور اس کی اصل صورت موجود نہیں۔"@ur . "بحیرۂ بیرنٹس بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے جو ناروے اور روس کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی اوسطاً گہرائی 760 فٹ اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 1480 فٹ (450 میٹر) ہے۔ اس کے مغرب میں بحیرۂ نارویجین، شمال مغرب میں جزیرہ سوالبارد (ناروے) اور شمال مشرق اور مشرق میں فرانز جوزف لینڈ اور نووایا زیملیا (روس) واقع ہیں۔ نووایا زیملیا بحیرۂ بیرنٹس کو بحیرۂ کارا سے جدا کرتا ہے۔ یہ ولندیزی مہم جو جہاز راں ولیم بیرنٹس کے نام سے موسوم ہے جنہوں نے 16 ویں صدی کے اواخر میں شمال کی جانب ابتدائی مہمات کی قیادت کی تھی ۔ بحیرۂ بیرنٹس تیل کی دریافت کے بعد توانائی کا اہم ذریعہ ہے۔"@ur . "ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب تخلیق کائنات، قرآن اور جدید سائنس کے تعلق کو واضح کرتی ہے' جو انھوں نے اردو میں لکھی، اور اس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔ اس میں انھوں نے حوالوں سے بیان کیا کہ قرآن میں کوئی ایسا بیان نہیں ملے گا جو جدید سائنسی علوم کے منافی ہو۔ سائنس اور قرآن میں مطابقت ہے۔ کتاب میں کائنات کی تخلیق اور فلکیات کے علوم اور قرآن پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔"@ur . "نووایا زیملیا مطلب 'نئی زمین' بحر منجمد شمالی کا ایک مجموعہ الجزائر ہے جو روس کے شمال میں واقع ہے۔ اسے انگریزی اور ولندیزی زبان میں نووا زیمبلا بھی کہتے ہیں جبکہ نارویجین اسے Gåselandet کہتے ہیں جس کا مطلب ہے 'ہنسوں کی سرزمین'۔ یہاں کا راس زیلانیا یورپ کا شمال مشرقی ترین علاقہ ہے۔ مجموعہ الجزائر کا انتظام روس کا ارخان گلسک اوبلاست سنبھالتا ہے۔ یہاں کی آبادی 2716 ہے جس میں سے 2622 بیلوشیا گوبا میں رہتے ہیں جو نووایا زیملیا ضلع کا انتظامی مرکز اور نو آبادی ہے۔ نووایا زیملیا 2 بڑے جزائر پر مشتمل ہے جو پتلی سی آبی گزرگاہ آبنائے ماتوچکن کے ذریعے ایک دوسرے جدا ہیں۔ دو مرکزی جزیر سورنی (شمالی) اور یوزنی (جنوبی) ہیں۔ نووایا زیملیا بحیرۂ بیرنٹس کو بحیرۂ کارا سے جدا کرتا ہے۔ اس کا کل رقبہ 90 ہزار 650 مربع کلومیٹر ہے۔ سرد جنگ کے دوران نووایا زیملیا ایک حساس عسکری علاقہ تھا جہاں جزیرے کے جنوبی علاقے میں سوویت فضائیہ نے ایک ہوائی اڈہ قائم کر رکھا تھا۔ اس عرصے کے دوران یہاں سوویت اتحاد مختلف جوہری تجربے بھی کرتا رہا۔ اس دوران 224 جوہری دھماکے یہاں کیے گئے۔ یہاں آخری جوہری تجربہ 1990ء میں کیا گیا۔ مشہور بحری مہم جو ولیم بیرنٹس ایک مہم کے دوران نووایا زیملیا ہی میں پھنس گئے تھے اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔"@ur . "اردو کی مشہور ترین لغت جس میں اردو الفاظ کے مطالب کے ساتھ ان کا تلفظ بھی دیا گیا ہے"@ur . "صلابتِ عصیدہ : شریانوں کی لچک میں کمی کی بیماری ہے جو شریانوں کی اندرونی دیواروں پر چربیاتی مرکب (کولسٹرول وغیرہ) یا مختلف اسپنجی خلیات (foam cells) کے ضائع شدہ حصوں کے اکٹھا ہوجانے اور چپک جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس سے شریانوں کی اندرونی دیواریں بھی ایک ردِ عمل کے طور پر سوج سکتی ہیں۔ آہستہ آہستہ یہ سخت ہو کر شریانوں میں سے خون کے گذرنے کی جگہ کم کر دیتے ہیں جس سے فشارِ خون مزید بلند ہو جاتا ہے۔ خون میں بیکٹیریا یا بعض وائرس بھی چربیاتی مرکبات میں ایک قسم کا خمیر پیدا کرتے ہیں جس سے وہ مرکبات مزید پھول جاتے ہیں۔"@ur . "صلابتِ شرین ذیلی شریانوں کی سختی یا لچک کی کمی ہے جو عموماً بلند فشارِ خون (Hypertension) یا ذیابیطس (Diabetes mellitus) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس میں شریانوں کی اندرونی دیواریں ایک طرح سے موٹی ہو جاتی ہیں اور خون کی گذرنے کی جگہ تنگ ہو جاتی ہے۔ ایک وجہ تو ہائیلین (Hyaline) کے جمنے کی ہے جو ایک ہلکی گلابی رنگت کا شفاف مرکب ہے جو عموماً پروٹین سے بنتا ہے۔ ایک دوسری قسم کو قلیل اللچک صلابتِ شرین (Hyperplastic arteriolosclerosis) کہتے ہیں۔ اس میں شریانوں کی اندرونی دیواروں کی جلدی خلیات کی موٹائی بڑھ جاتی ہے۔ یہ گردوں میں زیادہ پایا جاتا ہے اور بنیادی وجہ بلند فشارِ خون ہے۔"@ur . "صلابتِ شریان دلک : عموماً جسم کے نچلے حصوں میں بڑی اور وسطانی شریانوں میں اندرونی دیواروں پر چربیات سخت ہونے کے بعد رگڑ لگنے یا زخم پیدا ہونے کے مرض کو کہتے ہیں۔ اس میں بعض اوقات شریان مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے۔"@ur . "صلابتِ مکلس وسطانی :عموماً زائد عمر کے افراد میں ایسی صلابت شریانی ہوتی ہے کہ جس میں شریان کی تین پرتی دیوار میں سے وسطانی دیوار (medial) دیوار متاثر ہو۔ چونکہ اس صلابت میں کیلشیم (calcium) کے سالمات بھی چربیاتی مرکبات کے ساتھ موجود ہوتے ہیں (اور نتیجتاً شریان سخت ہو جاتی ہے) اس لیۓ اس قسم کی صلابت (sclerosis) کو calcific یعنی مکلس کہا جاتا ہے۔ عموماً تھائرائیڈ غدود یا پھر رحم (uterus) میں دیکھی جاتی ہے۔ یہ صلابتِ عصیدہ (atherosclerosis) سے مختلف اور غیر متعلق ہوتی ہے اور 50 سال سے زائد عمر افراد میں اور ذیابیطس کے شکار افراد میں پائے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اورشریانیں اپنی لچک کھوتی جاتی ہیں اور سخت ہو جاتی ہیں۔"@ur . "تاجر۔ صنعت کار ۔ سیاست دان۔ رکن سینٹ۔ پشاور کے مشہور سیاسی خاندان بلور سے تعلق۔ 9 جنوری 1940ء کو پشاور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پشاور میں پائی۔ جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔ عملی سیاست کا آغاز نیشنل پارٹی کی رکنیت سے کیا۔ اور آج بھی اپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح صوبائی اور مرکزی جنرل باڈی کے رکن ہیں۔ سیاست سے زیادہ ان کی توجہ تجارت اور صنعت کے شعبوں پر مرکوز رہی ہے۔ چنانچہ کافی عرصے سے کامرس اور انڈسٹری کے مختلف چیمبروں کے اعلی منتخب عہدوں پر کام کرتے رہے ۔ روالپنڈی چیمبر آف کامرس کے صعر ۔ فیڈریشن آف پاکستان چیبمرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مجلس عاملہ کے رکن اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پشاور کے صدر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے ہیں۔ مارچ 1994ء میں چھ سال کے لیے سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ آگے کے سینٹ کے انتخابات میں بھی انہوں نے کامیابی حاصل کی اور آج کل بھی سینٹر ہیں۔"@ur . "خطاط۔ خوش نویس۔ اصل نام محمد صدیق۔ 15 اگست 1907ء کو موضع جامکے چیمہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ڈی سی ہائی اسکول ڈسکہ میں تعلیم پائی ۔ کتابت کا فن اپنے ماموں حکیم محمد عالم سے سیکھا۔ بیس سال کی عمر میں اچھے خوش نویس ہوگئے کتابت سیکھ کر لاہور آ گئے۔ چونکہ پہلوانی کے فن کا بھی شوق تھا اس لیے خطاطی کے ساتھ ساتھ لاہور کے اکھاڑوں میں کشتی کے مقابلے بھی کرتے رہے۔1934ء میں علامہ اقبال کی کتاب زبور عجم کی کتابت کی۔ یہیں سے ان کی شہرت کا آغاز ہوا۔ مولانا ظفر علی خان نے ان کو خطاط العصر کا خطاب دیا۔ 1946ء میں آل انڈیا خوشنویس یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد نئے قائم شدہ کراچی بورڈ آف ایجوکیشن کے لیے نصابی کتابیں جو سلور برڈٹ کمپنی نیویارک کے اشتراک سے طبع ہوئی تھیں ان کی کتاب الماس رقم کے زیر نگرانی ہوئی۔ نیز مینار پاکستان لاہور میں نصب شدہ 19 تختیوں میں سے ایک جو پتھر کی سل پر قرارداد پاکستان سے متعلق ہے اس کی خطاطی بھی آپ کے قلم کا شاہکار ہے۔ یہ تختی چونکہ قرارداد لاہور اور قرارداد دہلی پر مشتمل ہے اور محدود جگہ عبارت کی بانٹ انتہائی مشکل تھی اس لیے انہوں نے تین مرتبہ اس کو لکھا اور تین مرتبہ منسوخ کیا تب جاکر اس نے فن پارے کی صورت اختیار کی۔ رقم صاحب نے اپنے پیچھے لاتعداد شاگرد چھوڑے۔ جن میں محمد صدیق بھٹی قابل ذکر ہیں۔ انتقال 30 مارچ 1972ء کو ہوا۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی ۔ تعلق شکار پور میں آباد سومرو خاندان سے ہے جس نے سندھ میں سالہا سال حکومت کی ہے۔ مولا بخش سومرو کے فرزند اور احمد میاں سومرو کے بھائی ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے انجیئیر ہیں۔ این ای ڈی انجیرنگ کالج کراچی کے پرنسپل اور ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں حکومت میں پہلی مرتبہ وفاقی وزیر بنے۔ 1985ء میں بلا مقابلہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 29 مئی 1988ء کو جنرل ضیا الحق نے جب محمد خان جونیجو کی وزارت کو برطرف کیا اور نگران کابینہ تشکیل دی تو اس میں بھی وزیراطلاعات و نشریات مقرر ہوئے۔ 1990 ء اور پھر 1997ء کے تمام انتخابات میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پرویز مشرف کے دور میں مسلم لیگ ق میں شامل ہونے اور مشرف کی چھتری تلے ہونے والے انتخابات میں بھی کامیاب ہوئے اور قومی اسمبلی کے سپیکر بنے۔ مگر 2007ء میں ہونے والے الیکشن میں اپنی نشست پر کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔"@ur . "سیاستدان۔ 10 جون 1916ء کو قصبہ روکڑی ضلع میانوالی میں پیدا ہوئے۔ والد محمد حیات خان کو انگریزوں نے خان بہادر کا خطاب عطا کیا تھا۔ 1937ء میں لاہور میں داخلہ لیا۔ اس وقت مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی جا چکی تھی۔ کالج کے دیگر طلبا کے ہمراہ قومی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے۔ ایف اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد واپس میانوالی چلے گئے۔ اب باقاعدہ مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران میں آپ کو ضلع میانوانی کا ریکروٹنگ افسر مقرر کیا گیا۔ جس کے صلے میں خان صاحب کا خطاب ملا۔ 1946ء میں قائداعظم کی اپیل پر دوسرے مسلم لیگی رہنماؤں کی طرح انہوں نے بھی سرکاری خطاب واپس کردیا۔ 1946ء کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ پھر 1955ء میں ون یونٹ کے قیام کے بعد مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ 1970ء میں کنونشن مسلم لیگ ایوب خان کے ٹکٹ پر اور 1977ء کے انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے مگر پیپلز پارٹی کی حمایت سے مولانا عبدالستار نیازی کو شکست دے کر صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ ان انتخابات کے بعد جب پاکستان قومی اتحاد نے دھاندلیوں کے خلاف مہم چلائی تو اس سے یک جہتی کے اظہار کے لیے پیپلز پارٹی کے جن ارکان اسمبلی نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفے دیئے تھے ان میں عبداللہ روکڑی بھی شامل تھے۔ 1985ء اور دوبارہ 1991ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ 2001 میں انتقال ہوا۔ روکڑی خاندان کو ٹرانسپورٹ نائکوں کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی نیو خان ٹرانسپورٹ کمپنی اور نیو خان روڈ رنرز پاکستان کی صف اول کی ٹرانسپورٹ کمپنی شمار کی جاتی ہے۔"@ur . "12 اکتوبر 1999ء کو پاکستان کی فوج کے جنرل پرویز مشرف نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اس کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی۔ نواز شریف کو پھانسی پر لٹکانے کی کوشش کی جو ناکام ثابت ہوئی۔ یہ صاحب حسبِ عادتِ آمرانِ پاکستان 10 سال تک اقتدار سے چمٹے رہے اور پاکستان کو تباہی کے دہانے تک لے جانے میں اہم کردار ادا کیا۔"@ur . "ملا ایک اصطلاح ہے جو پہلے زمانے میں بہت پڑھے لکھے مسلمان علما کے لیے استعمال ہوتی تھی مگر اب بدنام ہو چکی ہے حتیٰ کہ مشہور شاعر علامہ اقبال نے کہا کہ 'کارِ ملا فی سبیل اللہ فساد' پاکستان، افغانستان اور ایران میں اس لفظ کا استعمال بہت عام ہے۔"@ur . "غلام اس کو کہتے ہیں کہ جسے کسی اور انسان کی ملکیت میں لیا جائے۔ اس کا رواج قدیم زمانے سے ہے۔ امریکہ کی ترقی میں ان غلاموں کا بہت ہاتھ ہے جن کو گوروں نے افریقہ سے اغوا کر کے امریکہ پہنچایا تھا۔ تمام قدیم اقوام میں غلاموں کا رواج تھا۔ قدیم یونان و روم میں عورتیں غلاموں کے ساتھ مباشرت تک کرتی تھیں۔ فراعین مصر نے بھی غلاموں کے ذریعے اہرام کو تعمیر کیا۔ اسلام نے غلامی سے منع نہ کیا مگر ان کی آزادی کا بہت ثواب رکھا چنانچہ غلامی بہت کم ہو گئی۔ آج کل غلام کی اصطلاح وسیع معنی میں استعمال ہوتی ہے مثلاً کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے زیرِ اثر ہو تو کہا جاتا ہے کہ وہ اس کا غلام ہے۔ جیسے سعودی عرب اور پاکستان امریکہ کے غلام کہلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ جذبات کے غلام ہوتے ہیں۔ عاشق معنوی اعتبار سے معشوق کا غلام ہوتا ہے"@ur . "سابق افغان وزیر خزانہ۔ ماہر اقتصادیات۔ صدارتی امیدوار 2009ء انتخابات۔ 1949ء کو صوبہ لوگر میں پیدا ہوئے۔ پشتون قبیلے سے ان کا تعلق ہے۔ان کے والد شاہی دور میں اعلٰی عہدوں پر فائز رہے۔"@ur . "سابق افغان وزیر خارجہ ۔ صدارتی امیدوار صدارتی الیکشن 2009ء۔ 1960ء کو کابل میں پیدا ہوئے۔ نسلاً پشتون ہیں مگر ان کی والدہ پشتون نہیں۔زندگی کا ایک بڑا حصہ شمالی افغانستان کی وادی پجنشیر میں گزارا۔انہوں نے ابتدائی اور اعلٰی تعلیم کابل سے ہی حاصل کی۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ماہر چشم ہیں۔ وہ انیس سو پچاسی میں پاکستان آئے جہاں پر انہوں نے پشاور کے سید جمال الدین افغان ہسپتال میں ایک سال تک خدمات سرانجام دیں۔اگلے سال وہ واپس افغانستان چلے گئے اور وادی پنجشیر میں احمد شاہ مسعود نے انہیں ایک عہدہ دیا۔ انیس سو چھیانوے میں کابل میں برہان الدین ربانی کی حکومت میں وزارت دفاع کے ترجمان جبکہ طالبان کے ہاتھوں ان کی حکومت کی معزولی کے بعد وزیر خارجہ کے طور پر کام کرتے رہے۔دو ہزار ایک کے بعد افغانستان میں قائم ہونے والی عبوری حکومت میں حامد کرزئی کی کابینہ کے وزیر خارجہ رہے۔ انہیں فارسی، پشتو اور انگریزی زبانوں پر مکمل عبور حاصل ہے۔ 2009 میں ہونے والے انتخابات میں وہ صدر حامد کرزئی کے سب مضبوط حریف کے طور پر سامنے آئے۔ اور انتخابات میں دوسری پوزیشن پر رہے۔"@ur . "قومی مفاہمتی فرمان 2007ء اس صدارتی فرمان کو کہتے ہیں جو پرویز مشرف نے امریکی ایماء پر بینظیر بھٹو سے سیاسی مفاہمت ممکن بنانے کے لیے جاری کیا۔ اس قانون کے مطابق یکم جنوری 1986ء سے 12 اکتوبر 1999ء کے دوران مالی لوٹ کھسوٹ میں ملوث سیاستدانوں (جس میں بینظیر اور زرداری سر فہرست تھے) کو حکومت \"قومی مفاہمت\" کے جذبہ کے تحت معاف کر سکے گی۔ اس مفاہمت کے نتیجے میں آصف علی زرداری اور بینظیر بھٹو خاندان پر تمام مالی لوٹ کھسوٹ کے مقدمات حکومت پاکستان نے واپس لے لیے۔ \"مفاہمت\" کا یہ ہتھکنڈہ جنوبی افریقہ کی سیاست سے مستعار لیا گیا تھا جس میں سیاہ فام حکومت نے سابقہ گورے حکمرانون کے ظلم معاف کر دیے تھے۔ اکتوبر 2009ء میں (جب آصف علی زرداری صدر مملکت) اس فرمان کو پارلیمان کے سامنے پیش کر کے قانونی منظوری کا اہتمام کیا جانے لگا جس کے خلاف حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن نے عوامی رائے عامہ ہموار کرنے کا بیان دیا۔ عوامی اور سیاسی مخالفت کے پیش نظر حکومت نے اس قانون کا مسودہ پارلیمان سے منظوری کے لیے پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔"@ur . "فلکیات میں کیپلر کے سیارہ حرکت کے تین قانون یہ ہیں: سیارے بیضوی مدار میں حرکت کرتے ہیں، اور سورج بیضہ کے ایک مرکز نماء پر واقعہ ہے۔ کسی سیارے سے سورج کو جوڑنے والی لکیر برابر وقت میں برابر رقبہ صاف کرتی ہے۔ کسی سیارے کے مداری معیاد کا مربع راست نسبت ہوتا ہے مدار کے نیم اکبر محور کے مکعب کے۔ یہ قوانین جرمن ریاضی اور فلکیات دان کیپلر ، نے نظام شمسی میں سیاروں کے سورج کے گرد مدار کو بیان کرنے کے لیے پیش کیے۔ یہ کسی بھی دو فلکیاتی اجسام کے ایک دوسرے کے گرد گھومنے کو بیان کر سکتے ہیں۔ ٹائیکو براہ کے مرنے کے بعد اس کے مشاہدات کا خزانہ کیپلر کے ہاتھ لگا جس کو تحلیل کر کے کیپلر نے یہ قوانین اخذ کیے۔ بیضوی مداروں میں سیاروں کی حرکت جن میں ان کر رفتار تبدیل ہوتی ہے کے بیان سے پرانے اعتقادات میں تبدیلی آئی۔ ایک صدی بعد نیوٹن نے کشش ثقل کے قانون اور حسابان و ہندسہ کے اصولوں سے ان قوانین کو ریاضیاتی بنیاد فراہم کی۔"@ur . "قانون دان۔ سماجی کارکن۔ 14 اگست 1956ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ جامعہ کراچی سے بی ایے ، ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ پی ایچ ڈی (فلسفہ) کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ پی ایچ ڈی فلسفہ کی اعزازی ڈگری سری لنکا سے حاصل کی۔ طالب علمی کے زمانے ہی سے انصاف ، انسانی حقوق ، امن اور جمہوریت کے حامی اور فعال کارکن رہے ہیں۔ ان کی یہ فعالیت مارشل لاء حکام کو پسند نہ آئی اور انہیں 1977ء میں آٹھ ماہ قید بامشقت کی سزا دے کر جیل میں ڈال دیا۔ رہائی ملی تو چند ماہ بعد دو ماہ کے لیے کراچی جیل میں بند کر دیا گیا۔ 1979ء میں تیسری مرتبہ انہیں ایک ماہ کے لیے قید کر دیا گیا۔ اس طرح انہیں کئی برس تک پاکستان جیلوں کی صورت حال اور قیدیوں کی حالت زار کا چشم دید مشاہدہ کرنے کا موقع مل گیا۔ انہوں نے قید خانے ہی میں یہ فیصلہ کر لیا کہ جب بھی رہائی ملی ، بے گناہ اور مظلوم قیدیوں کی نجات کے لیے کوئی ادارہ قائم کریں گے۔"@ur . "کسی بھی صفحے کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کریں: کوئی بھی مضمون تحریر کرنے یا اس میں تبدیلی کرنے سے پہلے رہنمائے اسلوب ضرور ملاحظہ کیجیے۔ مضمون کے مواد کو حصوں اور پیرا میں تحریر کریں۔ مختلف حصوں کو مناسب عنوان دیجیئے۔ مضمون سے متعلقہ حوالہ جات ضرور فراہم کریں۔ مضمون یا عنوان کے بارے میں بیرونی روابط اور حلقوں کی نشاندہی قاری کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوتی ہے۔ مضمون میں اندرونی روابط یعنی اہم عنوانات و اصطلاحات کا اردو وکیپیڈیا کے اندرونی صفحات سے ضرور منسلک کریں۔ مضمون کے لیے زمرے کا انتخاب ضرور کریں۔ اس کے لیے آپ دس بڑے زمرہ جات میں سے انتخاب کر سکتے ہیں، یا متعلقہ مضمون کے بارے میں انگریزی وکیپیڈیا میں دیے گئے زمروں میں سے انتخاب کریں- دوسری زبانوں کا رابطہ مضمون میں ضرور دیں، کم از کم انگریزی زبان میں ربط ضرور فراہم کریں۔ یاد رکھیے، ویکیپیڈیا پر صرف معیاری مواد ہی فراہم کریں۔"@ur . "تعارف[ترمیم] سیاست دان۔ سابق قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبر۔ سابق وزیر پیٹرولیم ، موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی صوبہ سرحد۔ 7 جون 1946ء کو پشاور صوبہ سرحد میں پیدا ہوئے۔ بنیادی طور پر ان کا تعلق لکی مروت غزنی خیل سے ہے۔ صوبہ سرحد کے ایک نامور سیاسی خانوادے میں پیدا ہوئے۔ بیگم کلثوم سیف اللہ کے فرزند اور سابق صدر مملکت غلام اسحاق خان کے داماد ہیں۔"@ur . "ایک اصطلاح ۔ جس کی بنیاد ایک تقریر بنی۔ جس نے دور رس سیاسی نتائج پیدا کیے۔ اپریل 1968ء میں منصوبہ بندی کمشن کے چیف معاشیات دان ڈاکٹر محبوب الحق نے کراچی کے ایک منتخب اجلاس میں صدر ایوب کے دس سالہ عہد ترقی میں جمع شدہ دولت کے موضوع پر تقریر کی ۔ ڈاکٹر صاحب نے صرف ان بڑے خاندانوں سے متعلق اعداد و شمار کا سہارا لیا تھا جو کراچی سٹاک اکسچینج کی فہرست کے مطابق تجارتی و صنعتی فرموں کے مالک یا منتظم یا نگران تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے ان اعداد و شمار سے جو نتائج اخذ کیے وہ بلاشبہ ڈرامائی تو تھے ہی لیکن پوری طرح درست نہ تھے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی دو تہائی صنعتی اثاثے پر بائیس خاندانوں کا قبضہ ہے۔ کراچی سٹاک ایکسچینج میں درج شدہ فرموں کے اثاثے کے معاملے تو یہ بات درست ہو سکتی تھی لیکن انہوں نے اپنے اعداد و شمار میں ان غیر رجسٹرڈ اور چھوٹی فرموں کو شامل نہیں کیا جنہوں نے ملک کی صنعتی پیداوار بڑھانے میں انتہائی فعال کردار ادا کیا تھا۔ اس تقریر سے معاشیات کے سیاسی حالات پر گہرا اثر پڑا ۔ تقریر اور رپورٹ کے اعداد و شمار اور دولت کے طریق ارتکاز و استعمال کو فراموش کر دیا گیا ، بس ایک لفظ بائیس خاندان سیاسی زبان کا محاورہ بن گیا۔ سیاست دانوں نے عوام کو یہ تاثر دیا کہ صدر ایوب کی دہائی میں پاکستان میں غریب تو غریب تر ہوگیا ہے اور امیر ، امیر تر۔ ڈاکٹر محبوب کے اس تقریر کے نتیجے میں بایس خاندان گویا دولت کی ذخیرہ اندوزی اور معاشی استحصال کی علامت بن گئے۔ وہ بائیس خاندان تو کسی بھی یاد نہ رہے۔ البتہ بائیس خاندان تو کسی کو بھی یاد نہ رہے البتہ بائیس خاندان سیاسی صحافت کی اصطلاح بن گیا جس سے بالخصوص اس وقت کے حزب اختلاف کے رہنما ذوالفقار علی بھٹو نے خوب فائدہ اٹھایا اور اپنی تقریروں میں بائیس خاندانوں کے خلاف سخت غصے اور ناراضگی کا اظہار کیا جس نے بالآخر جنوری 1972ء کو ایک مقبول سیاسی حربے کی طور پر بڑی بڑی صنعتوں کو قومیانے کی شکل اختیار کر لی۔"@ur . "آزاد آسام کی اصطلاح بھارت کے صوبہ آسام میں تحریکِ آزادی چلانے والے استعمال کرتے ہیں۔ اسے متحدہ محاذِ آزادیِ آسام (United Liberation Front of Asom) آسام کی مستقبل قرار دیتے ہیں۔ اشے الفا بھی کہا جاتا ہے۔ الفا تنظیم 1979 میں آسام کی آزادی کے لیے تشکیل دی گئی تھی جو ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں میں سب سے زیادہ سرگرم علیحدگی پسند تنظيم ہے۔ لیکن یہ تحریک 1971ء سے جاری ہے۔ ’لبریشن فرنٹ آف آسام‘ یعنی الفا کے سربراہ کا کا نام اروند راج کھووا ہے جن کے مطابق ان کی ان کی تنظیم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن خود حکومت کی جانب سے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہے۔ یہ گروپ ایک اپنے ایک آزاد وطن کے لیے لڑ رہا ہے۔ ا س گروپ کا کہنا ہے کہ قومی حکومت آسام کے قدرتی وسائل کا استحصال کررہی ہے اور یہاں کے مقامی باشندوں کے مفاد کے لیے بہت کم کام کرتی ہے۔ ۔ علاحدگی کی اس پُرتشدد تحریک میں1979ءسے اب تک 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ریاست آسام گھنے جنگلوں سے، بالخصوص سرسبز پہاڑیوں سے بھری ریاست ہے اس لیے گوریلا جنگ آسان ہے اور اسے کنٹرول کرنا ہمیشہ مشکل رہا ہے۔ اروند راج کھووا نے مرکزي حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ جہاں مرکزی حکومت دیگر علیحدگي پسند گروپوں کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کی شرط بغیر بات چیت کر رہی ہے وہیں الفا پر ہتھیار چھوڑنے کے بعد بات چیت کی شرط لگائی جا رہی ہے۔ فی الوقت یہ واضح نہیں ہے کہ کیا الفا کا شدت پسند دھڑا بھی بات چیت کی تجویز کی حمایت کر رہا ہے یا نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی جب بات چیت کی شروعات ہوئی تھی تو شدت پسندوں نے مذاکرات کی حمایت نہیں کی تھی۔ اروند راج کھووا نے کہا کہ ’مذاکرات شروع کرنے کے لیے مرکزی حکومت دوہرا رویہ اختیار کیے ہوئے ہے، ایک طرف وہ ناگا باغی تنظیم سے بنا اس شرط کے بات کر رہی ہے کہ وہ پہلے ہتھیار چھوڑيں لیکن ہم سے بات چیت کے لیے پہلے ہتھیار چھوڑنے کی شرط رکھی جا رہی ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ہمیشہ سے آسام میں پرامن سمجھوتے کی حمایت کرتے رہے ہیں لیکن مرکزي حکومت یہ اشارے کر رہی ہے کہ مذاکرات سے مسئلے کا حل نکالنے میں اس کی کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔ سنہ 1992 میں بھی ایک مرتبہ اروند راج کھووا کی صدارت میں الفا رہنماؤں نے بھارتی حکومت سے مذاکرات کیے تھے لیکن تنظیم کے شدت پسند دھڑے کے سربراہ پریش بروا نے ان مذاکرات کی مخالفت کی اور وہ کوشش ناکام ہو گئی تھی۔"@ur . "بدر اول پاکستان کا پہلا مصنوعی سیارہ تھا۔ خلاء میں 16 جولائی 1990ء کو چھوڑا گیا۔ یہ روس کے اسپوتنک اول سے بڑا تھا۔ اس اعتبار سے پاکستان خلا میں سیارہ چھوڑنے والا پہلا اسلامی ملک بن گیا۔ یہ سیارہ مکمل طور پر پاکستانی سائنس دانوں اور انجینیروں نے ڈیزائن کیا تھا۔ سپارکو کے تیس ماہرین کی ایک سال کی کڑی محنت کے نتیجے میں تیار ہوا تھا اور پاور سپلائی ٹریکنگ، ٹیلی میٹری اور ٹیلی کمانڈ جیسے کئی نظاموں پر مشتمل تھا۔ اس کی تیاری پر تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ بدر اول کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کی جسامت ساڑھے تین مکعب فٹ تھی۔ اس کے 26 رخ تھے اور وزن 50 کلوگرام تھا۔ اس کا جدید الیکٹرونک نظام زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، ذخیرہ کرنے اور پھر فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ سیارہ دو سو فٹ سے ایک ہزار کلومیٹر کی بلندی سے ہر 98 منٹ کے بعد زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کرتا تھا۔ وہ جس مدار پر محو سفر رہا، اس کا زمین سے کم سے کم فاصلہ 211 کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ 992ء کلومیٹر تھا۔ یہ سیارہ 20 اگست 1990ء تک معلومات فراہم کرتا رہا بعد ازاں یہ خلا کی پنہائیوں میں گم ہو گیا۔"@ur . "اسیک کول مشرقی کرغزستان میں شمالی کوہ تیان شان میں واقع ایک جھیل ہے۔ حالانکہ یہ برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان واقع ہے لیکن اس کے باوجود یہ کبھی بھی نہیں جمتی۔ اس لیے اس کا نام کرغز زبان میں 'اسیک کول' ہے جس کا مطلب \"گرم جھیل\" ہے۔ یہ جھیل رامسر کنونشن کے تحت حیاتیاتی تنوع کے حساب سے عالمی سطح پر ایک اہم مقام شمار کی جاتی ہے۔ اس جھیل کی لمبائی 182 کلومیٹر اور چوڑائی 60 کلومیٹر تک ہے۔ جھیل 6236 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس طرح یہ جھیل ٹیٹیکاکا کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی پہاڑی جھیل ہے۔ یہ 1606 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 668 میٹر اور اوسط گہرائی 270 میٹر ہے۔ قریبی پہاڑوں کے کئی چشمے، بشمول گرم چشمے اور پگھلی ہوئی برف سے اسے پانی ملتا ہے۔ جنوبی ساحلوں پر تیان شان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے کی اونچی نیچی چوٹیاں اس جھیل کو انتہائی حسین منظر عطا کرتی ہیں۔ جھیل کا پانی تھوڑا سا نمکین ہے۔ اس کے پانی میں سالانہ 5 سینٹی میٹر کے حساب سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ سوویت دور میں یہ ایک مشہور سیاحتی مقام تھی اور اس کے شمالی ساحلوں پر کئی اقامت گاہیں واقع تھیں۔ سوویت اتحاد کے خاتمے کے بعد یہاں کی اقامت گاہوں کی صنعت پر کڑا وقت آیا تاہم اب سیاحوں کی دوبارہ آمد کے باعث یہ علاقہ ایک مرتبہ پھر سیاحت کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ قرہ قول (Karakol) کا شہر اسیک کول اوبلاست (یعنی صوبہ) کا انتظامی دارالحکومت ہے۔ یہ جھیل کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اور اس جھیل اور ملحقہ علاقوں میں سیاحت کے خواہشمند افراد کے لیے ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کی لکڑی کی بنی ہوئی شاندار مسجد مقامی اویغور نسل کےافراد نے بغیر کیلوں کی تیار کی تھی۔"@ur . "تیان شان وسط ایشیا کا ایک پہاڑی سلسلہ ہے۔ یہ سلسلہ صحرائے ٹکلامکان کے شمال اور مغرب میں قازقستان، کرغزستان اور چین کے مغربی صوبہ سنکیانگ کی سرحد پر واقع ہے۔ مغرب میں یہ سلسلہ کوہ پامیر سے منسلک ہے۔ اس سلسلے کی سب سے بلند چوٹی جینگش چوکوسو (بلندی 4148 میٹر یعنی 13609 فٹ) ہے جسے انگریزی میں Victory Peak کہا جاتا ہے۔ یہ کرغزستان اور چین کی سرحد پر اسیک کول جھیل کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ دوسری بلند ترین چوٹی خان تنگری ہے جو 7010 میٹر بلند ہے۔ اس سلسلہ کوہ سے نکلنے والے اہم دریاؤں میں سیر دریا، الی دریا اور تارم دریا شامل ہیں۔ اس علاقے میں پہنچنے والے اولین یورپی باشندے پیٹر سمینوف تھے جنہوں نے 1850ء کی دہائی میں یہاں کا دورہ کیا اور تیان شان کی تفصیلات کو بیان کیا۔"@ur . "جھیل ٹانگانیکا وسطی افریقہ کی ایک عظیم جھیل ہے جو حجم اور گہرائی کے اعتبار سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ حجم اور گہرائی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جھیل روس جھیل بیکال ہے۔ جھیل ٹانگانیکا چار ممالک – برونڈی، عوامی جمہوریہ کانگو، تنزانیہ اور زیمبیا – میں تقسیم ہے۔ عوامی جمہوریہ کانگو 45 فیصد اور تنزانیہ 41 فیصد کے ساتھ اس جھیل کے بیشتر حصے کےحامل ہیں۔ یہ جھیل عظیم وادئ شق کے مغربی حصے میں واقع ہے اور اس وادی کی پہاڑی دیواروں سے تشکیل پائی ہے۔ یہ افریقہ کی سب سے بڑی شقی جھیل اور سطح کے رقبے کے اعتبار سے بر اعظم کی دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ بر اعظم کی کی سب سے گہری جھیل ہے جس میں تازے پانی کی بہت بڑی مقدار موجود ہے۔ یہ شمالاً جنوباً 673 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور اس کی اوسط چوڑائی 50 کلومیٹر ہے۔ ٹانگانیکا 32 ہزار 900 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئي ہے اور اس کا ساحل 1828 کلومیٹرطویل ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 570 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 1470 میٹر (4823 فٹ) ہے۔ جھیل کو تلاش کرنے والے پہلے معلوم یورپی باشندے رچرڈ برٹن اور جان اسپیک تھے جنہوں نے اسے 1858ء میں دیکھا۔ ان دونوں کو یہ جھیل دریائے نیل کا منبع تلاش کرنے کی مہم کے دوران ملی۔"@ur . "جھیل کیوو افریقہ کی عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ عوامی جمہوریہ کانگو اور روانڈا کی سرحد پر عظیم وادی شق کے مغربی حصے میں واقع ہے۔ جھیل کیوو دریائے روزیزی میں خالی ہوتی ہے جو جنوب کی جانب جھیل ٹانگانیکا میں گرتا ہے۔ 1994ء کے روانڈا قتل عام کے دوران لاکھوں مقتولین کی لاشیں اس جھیل میں بہائی گئیں، جس کی وجہ سے اسے عالمی شہرت ملی۔ جھیل 2700 مربع کلومیٹر کے سطحی رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور سطح سمندر سے 1460 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 89 کلومیٹر اور چوڑائی 48 کلومیٹر ہے۔ اوسط گہرائی 240 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 480 میٹر ہے۔ جھیل ایک وادی شق پر واقع ہے جو متحرک ہے جس کی وجہ سے علاقے میں آتش فشانی سرگرمی ہوتی ہے۔ جھیل کے گرد پہاڑوں کا خوبصورت سلسلہ ہے جو اسے زبردست نظارہ دیتا ہے۔ اس جھیل پر پہنچنے والے پہلے یورپی باشندے جرمنی کے کاؤنٹ ایڈولف وان گوٹزن تھے، جو 1894ء میں یہاں آئے تھے۔ حال ہی میں جھیل کیوو میں 300 میٹر کی گہرائی پر 55 ارب مکب میٹر میتھین گیس دریافت ہوئی ہے۔ روانڈا کی حکومت نے کی ایک بین الاقوامی ادارے سے اس گیس کو نکالنے کے لیے 80 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ منصوبہ روانڈا میں بجلی کی پیداوار کو 20 گنا تک بڑھا سکتا ہے اور ملک کو اپنے پڑوسی افریقی ممالک کو بجلی فروخت کرنے کی سہولت دے گا۔"@ur . "زرافہ کی تفصیل"@ur . "جھیل البرٹ افریقہ کی عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ بر اعظم کی ساتویں سب سے بڑی جھیل ہے۔ اسے البرٹ نیانزا بھی کہا جاتا ہے جبکہ ماضی میں یہ جھیل موبوٹو سیسی سیکو کہلاتی تھی۔ یہ جھیل براعظم کے وسط میں یوگینڈا اور عوامی جمہوریہ کانگو کی سرحدوں پر واقع ہے۔ یہ عظیم وادی شق میں واقع جھیلوں کی قطار میں سب سے شمالی جھیل ہے۔ یہ تقریباً 160 کلومیٹر لمبی اور 30 کلومیٹر (19 میل) چوڑی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 51 میٹر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 619 میٹر (2030 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل البرٹ دریائے نیل کے بالائی پیچیدہ نظام کا حصہ ہے۔ اس جھیل میں پانی کا اہم ذریعہ وکٹوریا نیل، جو جنوب مشرق میں جھیل وکٹوریا سے نکلتا ہے، اور دریائے سملیکی ہیں، جو جنوب مغرب میں جھیل ایڈورڈ سے نکلتا ہے۔ اس جھیل کے شمالی ترین حصے سے میں سے البرٹ نیل نکلتا ہے۔ جھیل کے جنوبی علاقوں میں، جہاں سملیکی اس میں داخل ہوتا ہے، دلدلی علاقہ واقع ہے۔ اس جھیل کو 1864ء میں سیموئل بیکر نے دریافت کیا تھا جو یہاں پہنچنے والے پہلے یورپی باشندے تھے۔ انہوں نے اسے شہزادہ البرٹ سے موسوم کیا۔"@ur . "جھیل ملاوی ، جسے جھیل نیاسا بھی کہا جاتا ہے، عظیم وادی شق میں واقع افریقہ کی عظیم جھیلوں کے سلسلے کی سب سے جنوبی جھیل ہے۔ اسکاچستان کے معروف مہم جو ڈاکٹر ڈیوڈ لونگ اسٹون کے یہاں کے سفر کے باعث جھیل ملاوی کو کبھی کبھار انگریزی بولنے والے ممالک میں جھیل لونگ اسٹون بھی کہا جاتا ہے۔ یہ جھیل 560 کلومیٹر طویل اور زیادہ سے زیادہ 75 کلومیٹر عریض ہے۔ اس کا کل رقبہ 29 ہزار 600 مربع کلومیٹر ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 292 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 706 میٹر ہے۔ جھیل سطح سمندر سے 500 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ جھیل ملاوی کی سرحدیں موزمبیق، ملاوی اور تنزانیہ سے ملتی ہیں۔ جھیل کا بیشتر حصہ ملاوی میں واقع ہے تاہم ملاوی اور تنزانیہ کے مابین علاقہ متنازع ہے۔ تنزانیہ کا دعویٰ ہے کہ جھیل کے اندر بین الاقوامی سرحد نو آبادیاتی دور میں 1914ء سے قبل کے جرمن اور برطانوی علاقوں کے مطابق ترتیب دی جائے۔ جبکہ ملاوی تنزانیہ کے ساحلوں کے بعد پوری جھیل پر دعویدار ہے جو 1919ء کی برطانوی انتظامیہ کے سنبھالنے کی بعد کی صورتحال ہے کیونکہ اس دور میں یہ پوری جھیل برطانوی نیاسالینڈ کا حصہ تھی۔ جھیل کا ایک چوتھائی حصہ موزمبیق کے پاس ہے۔ یورپیوں نے سب سے پہلے اس جھیل کو 1859ء میں دریافت کیا جب مشہور مہم جو اور مسیحی مبلغ ڈاکٹر ڈیوڈ لونگ اسٹون یہاں آئے تھے۔ نو آبادیاتی دور میں جھیل اور اس کے ارد گرد کا بیشتر علاقہ سلطنت برطانیہ کے زیر نگیں تھا جو نیاسالینڈ کہلاتا تھا۔ 1914ء میں اس جھیل میں ایک مختصر بحری جنگ ہوئی جس میں پہلی جنگ عظیم کے آغاز کا اعلان سن کر ایک برطانوی جہاز نے جرمن جہاز کو ڈبو دیا تھا۔"@ur . "جھیل ٹرکانا ، جو ماضی میں جھیل روڈلف (Lake Rudolf) کہلاتی تھی، کینیا میں واقع ایک جھیل ہے جو عظیم وادی شق کا حصہ ہے۔ اس کا شمالی حصہ حبشہ سے جا ملتا ہے۔ یہ 6405 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جو اسے دنیا کی سب سے بڑی دائمی صحرائی جھیل بناتی ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 30.2 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 109 میٹر ہے۔ رقبے کے لحاظ سے یہ - بحیرۂ قزوین، اسیک کول اور سکڑتے ہوئے بحیرۂ ارال کے بعد - دنیا کی چوتھی سب سے بڑی نمکین جھیل ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی قلوی (الکلائن) جھیل بھی ہے۔ جو انتہائی گرم اور خشک علاقے میں واقع ہے۔ ارد گرد کی چٹانیں زیادہ تر آتش فشانی ہیں۔ تین دریا اس جھیل میں گرتے ہیں لیکن اس سے کوئی دریا نہیں نکلتا۔ اس لیے جھیل سے پانی کے اخراج کا واحد راستہ عمل تبخیر ہے۔ اس کے باوجود 1975ء سے 1993ء کے درمیان جھیل میں پانی کی سطح 10 میٹر تک گر گئی۔ 1888ء میں کاؤنٹ سیموئل ٹیلیکی اور لیفٹیننٹ وون ہونیل نے اسے آسٹریا کے ولی عہد روڈلف کے نام پر جھیل روڈلف کا نام دیا جسے 1975ء میں تبدیل کر کے جھیل ٹرکانا کر دیا گیا۔ جھیل اور ملحقہ علاقہ دور دراز ہونے کے باعث اب تک انسانی دست برد سے محفوظ ہے اور بہت کم افراد ہی اس علاقے کا دورہ کرتے ہیں۔ جھیل تک جانے کے لیے نیروبی سے تین دن کی مسافت اختیار کرنا پڑتی ہے۔ جھیل میں مچھلیوں کی کئی اقسام کے علاوہ نیل مگرمچھ کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور ماضی میں اسے ان مگرمچھوں کی سب سے بڑی آبادی ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور مرکزی جزیرے پر 14 ہزار مگر مچھ موجود تھے۔ اس بنجر علاقے میں پانی کی موجودگی کے باعث اس مقام کو خاص اہمیت حاصل ہے اور یہ کئی پرندوں، شیروں، چیتوں اور زرافوں سمیت کئی اقسام کے جانوروں کی ہجرت کا مستقل مقام ہے۔ جھیل ٹرکانا کے قومی پارک یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں۔ سبولوئی قومی پارک جھیل کے مشرقی ساحلوں پر واقع ہے جبکہ وسطی جزیرہ قومی پارک اور جنوبی جزیرہ قومی پارک جھیل کے اندر واقع ہیں اور اپنے مگر مچھوں کے باعث معروف ہیں۔"@ur . "ڈیوڈ لونگ اسٹون اسکاچستان سے تعلق رکھنے والے ایک طبی مسیحی مبلغ اور وسطی افریقہ میں تحقیقات کرنے والے ایک مہم جو تھے۔ وہ وکٹوریا آبشار کو دیکھنے والے پہلے یورپی تھے اور اس آبشار کو وکٹوریا کا نام بھی انہوں نے ہی دیا تھا۔ وہ 19 مارچ 1813ء کو جنوبی لنارکشائر، اسکاچستان کے گاؤں بلانٹائر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے جامعہ گلاسکو سے یونانی زبان، طب اور الٰہیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے افریقہ میں تلاش کی مہمات کا آغاز کیا اور 1852ء سے 1856ء تک افریقہ کے اندرونی علاقوں میں دریافتیں کیں۔ وہ موسی-او-تونیا (\"گھن گھرج والا دھواں\") آبشار کو دیکھنے والے پہلے یورپی تھے جسے انہوں نے ملکہ وکٹوریا کے نام پر \"وکٹوریا آبشار\" کا نام دیا۔ آپ یکم مئی 1873ء کو 60 سال کی عمر میں زیمبیا میں چل بسے۔ وہ 19 ویں صدی کے اواخر میں برطانیہ مشہور ترین قومی شخصیات میں سے ایک تھے۔ آپ وسطی افریقہ میں دریائے نیل کا منبع تلاش کرنے کی مہمات میں حصہ لیا۔ ان مہمات کے نتیجے میں افریقہ میں مسیحیت کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ وہاں نوآبادیاتی دور کا بھی آغاز ہوا اور افریقہ طویل دور غلامی میں چلا گیا۔ افریقہ کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں شہر اور قصبے آپ کے نام سے موسوم ہیں جن میں زیمبیا اور ملاوی میں دو شہر آپ کے نام پر لونگ اسٹون کہلاتے ہیں۔"@ur . "جھیل ایڈورڈ افریقہ کی عظیم جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ عظیم وادئ شق میں عوامی جمہوریہ کانگو اور یوگینڈا کے درمیان واقع ہے۔ اس کا شمالی ساحل خط استوا سے محض چند کلومیٹر جنوب میں ہے۔ 1888ء میں ہنری مورٹن اسٹینلے نے اس جھیل کا دورہ کیا اور اسے شہزادۂ ویلز البرٹ ایڈورڈ سے موسوم کیا۔ بعد ازاں اسے یوگینڈا کے آمر عیدی امین کے نام پر جھیل عیدی امین کا نام دیا گیا لیکن اب یہ دوبارہ جھیل ایڈورڈ کہلاتی ہے۔ جھیل ایڈورڈ میں نیاموگاسانی، ایشاشا، روتشورو اور رونڈی دریاؤں کا پانی گرتا ہے جبکہ شمال میں یہ دریائے سملیکی کے ذریعے جھیل البرٹ میں خالی ہوتی ہے۔ یہ کازنگا نہر کے ذریعے شمال مشرق میں جھیل جارج سے منسلک ہے۔ جھیل سطح سمندر سے 920 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور زیادہ سے زیادہ 77 کلومیٹر طویل اور 40 کلومیٹر عریض ہے اور کل 2325 مربع کلومیٹر کے کل رقبے پر واقع ہے۔ اس لحاظ سے یہ بر اعظم کی 15 ویں سب سے بڑی جھیل ہے۔ جھیل کے ساحلوں پر بندروں، ہاتھیوں، مگر مچھوں اور ببر شیروں کی کافی آبادی ہے اور اس جنگلی حیات کو کانگو میں ویرونگا قومی پارک اور یوگینڈا میں ملکہ ایلزبتھ قومی پارک کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔"@ur . "آبنائے تائیوان یا آبنائے فارموسا چین اور تائیوان کے درمیان 180 کلومیٹر عریض ایک آبنائے ہے۔ یہ آبنائے بحیرۂ جنوبی چین کا حصہ ہے اور شمال مشرق کی جانب بحیرہ مشرقی چین سے ملتی ہے۔ آبنائے تائیوان کی کم از کم چوڑائی 131 کلومیٹر ہے۔ یہ آبنائے عوامی جمہوریہ چین اور جمہوریہ چین (تائیوان) کے درمیان چینی خانہ جنگی کے دور میں مختلف جنگوں کا میدان رہی ہے۔"@ur . "بحیرۂ جنوبی چین چین کے جنوب میں واقع ایک سمندر ہے۔ یہ بحر الکاہل کا حصہ ہے اور سنگاپور سے لے کر آبنائے تائیوان تک 35 لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پانچ ابحار کے بعد سب سے بڑا آبی جسم ہے۔ اس سمندر سے ملحقہ ممالک میں چین، مکاؤ، ہانگ کانگ، تائیوان، فلپائن، ملائیشیا، برونائی، انڈونیشیا، سنگاپور، تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور ویت نام شامل ہیں۔ اس سمندر میں گرنے والے بڑے دریاؤں میں پرل، من، جیولونگ، سرخ، میکانگ، راجانگ، پہانگ اور پاسگ شامل ہیں۔ اس سمندر کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اصطلاح \"بحیرۂ جنوبی چین\" ہے جو انگریزی اور بیشتر یورپی زبانوں میں استعمال ہوتی ہے لیکن کبھی کبھار اسے ملحقہ ممالک میں مختلف ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس سمندر کا انگریزی نام چین میں تجارت کے مواقع کی تلاش میں یورپ اور جنوبی ایشیا سے آنے والے یورپیوں نے رکھا تھا۔ سولہویں صدی میں پرتگیزی جہاز رانوں نے اسے بحیرہ چین (Mare da China) کا نام دیا۔ تاہم اسے بعد ازاں قریب کے دیگر آبی اجسام سے ممتاز کرنے کے لیے بحیرہ جنوبی چین کا نام دیا گیا۔ چین میں اس کا روایتی نام بحیرہ جنوبی ہے۔ تاہم اشاعتی ادارے بحیرہ جنوبی چین ہی لکھتے اور چھاپتے ہیں۔ ویت نام میں اسے بحیرہ مشرق کہا جاتا ہے اور کبھی کبھار ویت نام میں غیر ملکی زبانوں میں شایع ہونے والی کتابوں میں اسے اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔ فلپائں میں اسے بحیرہ لوزون بھی کہا جاتا ہے، جو فلپائن کے اہم جزیرے لوزون سے موسوم ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا میں اسے بحیرہ چمپا بھی کہا جاتا تھا جو 16 ویں صدی سے قبل کی ایک بحری ریاست کے نام سےموسوم ہے۔"@ur . "افعان جہاد میں ان عربوں کی خاصی تعداد شامل تھی جو عرب اور دوسرے ممالک سے آکر اس جہاد میں شریک ہو‎ئے تھے. جنگ کے خاتمے کے بعد ان کے ممالک نے ان لوگوں کی شہریت ختم کردی تھی لہذا یہ افعانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آباد ہوگۓ تھے."@ur . "اسلامک مومنٹ آف ازبکستان کے جنگجو‎ؤں پر مشتمل ایک گروپ جو پہلے جنوبی وزیرستان کا ایک طاقتور گروپ ہوا کرتا تھا 2006 میں پاک فوج کی مدد سے مولوی نذیر نے ان کا یہاں سے صفایا کردیا تھا لیکن اب یہ وزیرستان اور مہمند ایجنسی کی سرحد پٹی پر مو جود ہیں۔ ازبک نا صرف کرا‎ۓ کے قاتلوں کی حیثیت سے خاصے بدنام ہیں بلکہ یہ اغوا برائے تاوان میں بھی ملوث رہے ہیں۔ طاہر یلدوشیف ان کا کمانڈر بتایا جاتا ہے جس کی ایک ڈرون حملے میں مارے جانے کی متضاد اطلاعات ہیں."@ur . "الیاس کشمیری گروپ div style=\"float:right;width:315px;\"> الیاس کشمیری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے سماھنی سیکٹر میں جنم لیا اور B. sc Engineering تک تعلیم حاصل کی. پاک فوج کا سابق کمانڈو بھی رہا 1980 میں پاک فوج نے اس کو افعان مجہادین کی تربیت پر معمور کیا. بعد میں مولوی نبی محمدی کی حرکتہ الجہاد الاسلامی میں شمولیت اختیار کی. افعان جہاد کے اختتام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بریگیڈ 313 کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا ،چیچنیا, بوسنیا, افغانستان اور پاکستان میں بھی سرگرم ہے."@ur . "نادیہ الینا کومانچی (Nadia Elena Comăneci) رومانیہ کی ایک جمناسٹ کھلاڑی تھیں جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں پانچ مرتبہ سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ آپ اولمپک جمناسٹک مقابلوں کی تاریخ کی پہلی کھلاڑی تھیں جنہوں نے مکمل 10 کا ہندسہ حاصل کیا۔ آپ دنیا کی مشہور ترین جمناسٹ کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور اولگا کوربٹ کے ساتھ آپ کو اس کھیل کو دنیا بھر میں مشہور کرنے کا سہرا حاصل ہے۔"@ur . "خیبر ایجنسی میں لشکر اسلام کے نام سے سرگرم ہے اور حکومت کے متوازی اپنی حکومت قائم کیے ہو‎ئے ہے اس گروپ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ہے کہ اس گروپ کے کمانڈر منگل با‏غ کی دھمکی پر حکومت کے 500 ‌خاصہ داروں نے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے سے انکار کردیا [3 3]۔ حکومت پاکستان نے 27 ستبمر کو منگل باغ اور اس کے چار ساتھیوں کے سر کی قمیت مقرر کردی"@ur . "ڈیاگو ارمانڈو میراڈونا (Diego Armando Maradona) ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے ایک سابق فٹ بال کھلاڑی تھے۔ انہیں فٹ بال کی تاریخ کے عظیم اور متنازع ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آپ ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے نواحی قصبے ویلا فیوریتو کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے پیشہ ورانہ دور میں بوکا جونیئرز، ایف سی بارسلونا اور ایس ایس سی ناپولی کے لیے مختلف اعزازات حاصل کیے۔ اپنے بین الاقوامی دور میں آپ نے 91 مقابلوں میں شرکت کی اور 34 گول کیے۔ آپ نے 1982ء، 1986ء، 1990ء اور 1994ء کے فٹ بال عالمی کپ مقابلوں میں شرکت کی۔"@ur . "فاروق بھائی بنگالی کے زیر قیادت کراچی کے بنگالی اور اردو بولنے والے لڑکوں پر مشتمل گروپ ہے۔ خودکش حملوں کے حوالے سے ایک نہایت خطرناک گروپ سمجھا جاتا ہے۔ ماضی میں میرٹ ہوٹل، ڈنمارک کے سفارت خانے پر حملہ ، اسلام آباد میں آبپارہ چوک پر حملہ اور چکوال میں کئے گئے خودکش حملوں میں ملوث رہ چکا ہے."@ur . "کرسٹوفر لی ایک انگریز اداکار ہیں جو 27 مئی 1922ء کو پیدا ہوئے۔ ابتداء میں آپ نے ولن کے کردار نبھائے خاص طور پر کاؤنٹ ڈریکولا کے کردار نے آپ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا لیکن آپ بانی پاکستان محمد علی جناح کی زندگی پر بنائی گئی فلم \"جناح\" میں اپنے کردار کو زندگی کا سب سے اہم کردار قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے مشہور فلموں میں دی وکر مین (1973ء)، دی مین ود دی گولڈن گن (1974ء)، اسٹار وارز سیریز اور دی لارڈ آف دی رنگز فلم ٹرائلوجی شامل ہیں۔ آپ 1948ء سے اب تک 266 فلموں میں کام کر چکے ہیں۔ 2009ء میں ملکہ برطانیہ کی سالگرہ کے موقع پر آپ کو \"سر\" کے خطاب سے نوازا گیا۔ آپ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کی شاہی فضائیہ کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔ آپ انگریزی، اطالوی، فرانسیسی، ہسپانوی اور جرمن زبانیں بخوبی بولتے ہیں جبکہ سویڈش، روسی اور یونانی زبان پر بھی خاصی گرفت رکھتے ہیں۔"@ur . "سوات میں سرگرم ہے اس کا کمانڈرعصمت اللہ معاویہ جیش محمد اور حرکتہ المجاہدین کا سابقہ رکن رہ چکا ہے ۔"@ur . "لشکر جھنگوی کا پس منظر رکھنے والا قاری حسین، بیت اللہ محسود کے خودکش ونگ کا سابق سربراہ رہ چکا ہے ۔ ملک میں ہونے والے 95 ٪ حملوں کا تنہا زمہ دار سمجھا جاتا ہے. آج کل حکیم اللہ محسود کے ہمراہ جنوبی وزیرستان میں سرگرم ہے."@ur . "بیت اللہ محسود کا دوسرا بڑا اتحادی گروپ ہے جو خیبرایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں اثرورسوخ رکھتا ہے کہا جاتا ہے کہ یہ اغوا برائے تاوان اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہا ہے ۔ یہ گروپ پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان کی کاروائیوں کی زمہ داری قبول کر چکا ہے۔ قاری حسین گروپ سے اس گروپ کے شدید نو‏عیت کے اختلافات پاۓ جاتے ہیں۔"@ur . "آندرے اگاسی سابق عالمی نمبر ایک پیشہ ور امریکی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 8 گرینڈ سلام سنگلز اور اولمپک کھیلوں میں ایک سونے کا تمغہ جیت رکھا ہے۔ ٹینس ناقدین اور ان کے ساتھی کھلاڑی انہیں ٹینس کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کرتے ہیں اور آپ کو سروس کو واپس کرنے والا بہترین کھلاڑی گردانتے ہیں۔ غیر روایتی ملبوسات اور رویے کے باعث اگاسی ٹینس کی تاریخ کے سب سے کرشماتی کھلاڑی سمجھے جاتے ہیں جن کی وجہ سے 1990ء کی دہائی میں ٹینس کو عالمی شہرت ملی۔"@ur . "لشکر جھنگوی کا پس منظر رکھنے والا گروپ جو خودکش حملوں اور گن فائٹ میں ماہر سمجھا جاتا ہے۔ لاہور میں ایف آئی اے بلڈنگ پر حملہ، لبرٹی حملہ ، مناواں تربیتی اسکول میں ملوث بتایا جاتا ہے۔ قاری ظفر کا تعلق کراچی سے ہے اور یہ بلوچ لبریشن آرمی، لسانی تنظیموں اور بھارتی اداروں سے بھی رابطے میں ہے۔ سرکاری اداروں پر حملوں میں شہرت رکھتا ہے"@ur . "ماضی میں لشکر جھنگوی کا حصہ رہنے والا یہ گروپ لبرٹی حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔ کچھ عرصہ قبل کوئٹہ میں ایک ماتمی جلوس کو نشانہ بناچکا ہے جس میں شدید جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔ یہ گروپ کوئٹہ اور اس کے اطراف میں زیادہ سرگرم رہا ہے۔ آج کل وزیرستان میں موجود ہے اس کے اراکین گن فائٹ اور خودکش حملوں میں ماہر بتائے جاتے ہیں۔"@ur . "سیف اللہ اختر ماضی میں حرکتہ الجہاد الاسلامی کا کمانڈر رہ چکا ہے اسی بنیاد پر خدشہ ہے کہ اس گروپ کے پاس گن فا‎ئٹ کے ماہر لڑکے موجود ہوسکتے ہیں۔ قاری سیف اللہ اختر پر بے نظیر بھٹو نے بھی شبہ ظاہر کیا تھا کہ وہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کرے گا."@ur . "پاکستانی طالبان کا یہ گروہ صرف افغانستان میں کاروائیاں کرنے تک محدود ہے اور پاکستان میں کسی بھی کاروائی کا حامی نہیں."@ur . "ماضی میں حرکتہ المجاہدین سے منسلک رہنے والا یہ گروپ افغانستان میں سرگرم ہے."@ur . "اس گروپ کا پس منظر بھی لشکر جھنگوی ہے اور یہ وزیرستان میں موجود ہے۔ اب تک کسی بڑی کاروائی میں اس کا براہ راست نام تو نہیں آیا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ بڑی کاروائیوں میں اس کا تعاون ضرور شامل رہا ہے."@ur . "کمانڈر شیخ معراج کا تعلق افریقی ملک تیونس سے بتایا جاتا ہے یہ گروپ سرحد کی دونوں جانب جنگ کر سکتا ہے تقریبا 400 کی تعداد خودکش بمبار بھی اس گروپ میں شامل بتائے جاتے ہیں."@ur . "مہمندایجنسی میں موجود ایک بڑا گروپ ہے جو نظریاتی طور پر پاکستان کا حامی نہیں ۔ اس کو سرحد کی دوسری جانب سے بھی پشت پناہی حاصل ہے جب پاک فوج نے مہمند ایجنسی میں آپریشن کیا تھا تو یہ فرار ہوکر افغانستان چلا گیا تھا اور اس کی حمایت میں افعانوں نے پاک فوج پر حملہ بھی کیا تھا."@ur . "پاکستانی طالبان کا ایک گروپ جو جنوبی وزیرستان میں سرگرم دیکھا گیا ہے۔"@ur . "عرب جنگجوؤں پر مشتمل ایک گروپ ہے جو سرحد کی دونوں جانب اثرورسوخ رکھتا ہے۔ پاکستان میں اب تک کوئی بڑی واردات نہیں کی۔ فی الحال افغانستان میں سرگرم ہے ۔ بیت اللہ گروپ کا حامی سمجھا جاتا ہے."@ur . "سابقہ عرب جہادیوں پر مشتمل ایک گروپ ہے جس کی کاروائیوں کا دائرہ سرحد کی دونوں اطراف پھیلا ہوا ہے لیکن یہ صرف جنوبی وزیرستان تک ہی محدود ہے."@ur . "غازی گروپ کا نام استعمال کرنے والا یہ گروپ لال مسجد کے انتقام کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ اس کے سر براہ کا نام نیاز رحیم عرف ہلاک بتایا جاتا ہے جو جامعہ فریدیہ کا طالب علم رہ چکا ہے ۔ اسلام آباد و قریب و جوار کے مدارس کے لڑکوں کی بڑی تعداد اس گروپ کی رکن بتائی جاتی ہے ۔ آج کل یہ گروپ اورکزئی ایجنسی میں سرگرم ہے."@ur . "جنگجوؤں کا ایک مختصر گروپ ہے جس کے معروف افغان جہادی کمانڈر گلبدین حکمت یار کی حزب الاسلامی سے رابطے ہیں۔ پاکستان میں کسی واردات میں ملوث نہیں رہا مگر میرٹ ہوٹل کی کاروائی میں اس کا نام آیا تھا۔ اس گروپ کی زیادہ تر توجہ افغانستان میں اتحادی افواج کےخلاف کاروائیوں پر مرکوز رہتی ہیں۔"@ur . "لشکر جھنگوی کا پس منظر رکھنے والا آفریدی، پشتون اور پنجابی لڑکوں پر مشتمل درہ آدم خیل کا مضبوط ترین گروپ، ہنگو اور کرم ایجنسی میں کاروائی کر چکا ہے۔"@ur . "مولوی رفیق کی کمان میں سرگرم طالبان کا ایک خطرناک گروہ جو کرم ایجنسی کے علاقے سدہ میں سرگرم ہے زیادہ تر یہ مخالف فر‍قہ کو نشانہ بناتا ہے،"@ur . "طالبان کا ایک گروپ امجد فاروقی گروپ کہلاتا ہے، یہ گروپ 10 اکتوبر 2009ء کو پاکستان میں جی ایچ کیو پر ہونے والے حملہ کی ذمہ داری قبول کرچکا ہے۔ڈاکٹر عثمان عرف عقیل اس کا اہم رکن تھا جو گرفتار کیا جاچکا ہے۔"@ur . "شمالی وزیرستان پاکستان کا ایک قبائلی علاقہ ہے جس کو شمالی وزیرستان ایجنسی بھی کہا جاتا ہے. جوکہ بنوں کے سنگم پر واقع ھے۔ اس کا صدرمقام میران شاہ ہے ."@ur . "ڈونلڈ جارج بریڈمین المعروف ڈان بریڈمین (27 اگست 1908ء – 25 فروری 2001ء) آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک کرکٹر تھے جنہیں کرکٹ کی تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی مانا جاتا ہے۔ وہ آسٹریلیا کی تاریخ کے مشہور ترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ ان کا بلے بازی کا اوسط 99.94 تھا جسے کسی بھی بڑے کھیل میں اعداد و شمار کے لحاظ سے عظیم ترین کارکردگی سمجھا جاتا ہے۔ اس کا تقابل اس سے کیا جا سکتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے بعد بہترین اوسط 75.56، 60.97 اور 60.83 ہیں۔ اس طرح بلے بازی کے اوسط میں ان کا کوئی دور دور تک مد مقابل نہیں دکھائی دیتا۔ 1948ء میں آسٹریلیا کے دورۂ انگلستان کے آخری ٹیسٹ میں اگر وہ 4 رنز بنانے میں کامیاب ہو جاتے تو آج ان کا اوسط 100 رنز ہوتا لیکن بدقسمتی سے وہ صفر پر آؤٹ ہو گئے اور یوں ان کا اوسط 99.94 فیصد ہے۔ آپ نے 52 ٹیسٹ مقابلوں میں 99.94 کے اوسط سے 6996 دوڑیں بنائیں۔ آپ بہترین انفرادی کارکردگی 334 رنز تھی۔ آپ نے 29 مرتبہ 100 سے زیادہ دوڑیں بنائیں۔ جس میں دو مرتبہ 300 سے زیادہ دوڑیں بھی شامل ہیں۔ آپ عرصہ تک واحد کھلاڑی تھے جنہوں نے دو مرتبہ 300 سے زائد دوڑیں بنانے کا اعزاز حاصل کیے رکھا۔ دونوں مرتبہ اس زبردست کارکردگی کا مظاہرہ انہوں نے انگلستان کے خلاف ہیڈنگلے کے میدان میں کیا۔ آپ نے پہلی مرتبہ 1930ء میں 334 اور دوسری مرتبہ 1934ء میں 304 دوڑیں بنائیں۔ آپ کا یہ کارنامہ 2004ء میں ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے بلے باز برائن لارا نے برابر کیا تاہم انہوں نے اس کارنامے کو انجام دینے کے لیے بریڈمین سے دوگنے مقابلے کھیلے۔ بریڈمین ایک مرتبہ 300 دوڑیں بنانے کے انتہائی قریب پہنچ گئے تھے جب 1932ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف وہ 299 دوڑوں کے ساتھ میدان میں موجود تھے لیکن ان کے ساتھی بلے باز رن آؤٹ ہو گئے۔ آپ 1931ء میں وزڈن کے سال کے 5 بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک تھے۔ 1949ء میں آپ کو \"سر\" کا خطاب دیا گیا اور 1979ء میں آسٹریلیا کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز کمپینین آف دی آرڈر آف آسٹریلیا سے نوازا گیا۔ 2000ء میں بریڈمین کو ماہرین نے وزڈن کی صدی کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا، بریڈمین واحد کھلاڑی تھے جسے ماہرین کے گروہ کے تمام 100 اراکین نے منتخب کیا تھا۔ اس فہرست کا حصہ بننے والے دیگر کھلاڑیوں میں گارفیلڈ سوبرز (90 آراء)، جیک ہوبس (30 آراء)، شین وارن (27 آراء) اور ویوین رچرڈز (25 آراء) شامل تھے۔ 2002ء میں وزڈن نے بریڈمین کو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا عظیم ترین بلے باز قرار دیا۔ اس فہرست میں ٹنڈولکر، گیری سوبرز، ویوین رچرڈز بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے درجے پر تھے۔ انگلستان کے خلاف ملبورن میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ مقابلے میں بریڈمین کی 270 رنز کی باری کو وزن کی جانب سے ٹیسٹ کی عظیم ترین باری قرار دیا گیا تھا۔ بریڈ مین کا نام اب آسٹریلیا میں محفوظ کر لیا گیا ہے اور ڈونلڈ بریڈمین کے نام سرکاری طور پر منظور شدگی کے علاوہ کسی استعمال نہیں کیا لایا جا سکتا۔ آپ کی تصویر ڈاک ٹکٹوں اور سکوں پر چھپی اور آپ آسٹریلیا کی پہلی شخصیت تھے جن کی زندگی ہی میں ان سے موسوم ایک عجائب گھر قائم کیا گیا۔ ڈان بریڈمین 2001ء میں 92 برس کی عمر میں ایڈیلیڈ میں چل بسے۔ آپ کے انتقال کے بعد آسٹریلیا کی حکومت نے 20 سینٹ کے یادگاری سکے جاری کیے۔ \t\t \t\t\tD.G. "@ur . "ملا پائندہ جن کا اصل نام محی الدین محسود (وفات 1913ء) تھا، پاکستان کے علاقے وزیرستان سے تعلق رکھتے تھے اور پشتونوں اور محسود قبائل کے انقلابی اور قومی رہنما رہے ہیں۔ ملا پائندہ تیراہ کے ملا محمد انور کے ہاتھ پر سلسلۂ قادریہ کے تحت بیعت تھے۔ خود عالم دین نہیں تھے مگر علما سے تعلق اور صحبت کی وجہ سے لوگ انہیں ملا کہتے تھے۔ آپ کے استاد مولانا حمزہ وزیر تھے جو خود ایک بڑے مجاہد تھے۔ ان ہی سے ملا پائندہ نے جہاد کی تربیت حاصل کی۔ محسود قبائل اور وزیر قبائل دونوں ملا پائندہ کی عزت کرتے تھے اور ان کو رہنما تسلیم کرتے تھے۔ ملا پائندہ نے برطانیہ کے قبضے کے خلاف جہاد کی تحریک چلائی۔"@ur . "وزیرستان شمالی پاکستان کا ایک قبائلی علاقہ ہے جو شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل ہے۔ یہاں پر بنیادی طور پر دو قبائیل رہتے ہیں مثلاً محسود اور وزیر قبائل۔ ٌٌٌٌٌٌٌٌْْ1895 تک وزیرستان کے تمام امور بنوں کے ڈپٹی کمشنر کنٹرول کرتے تھے۔ جوکہ انگریز حکومت کے ساتھ کچھ اختلافات کی بنیاد پر اپنے عہدوں سے مسترد ہوگئے۔ اور وزیرستان کے ہیڈکواٹر میران شاہ اور وانا بن گئے۔"@ur . "فقیر ایپی (1897ء تا 1960ء) جن کا اصل نام مرزا علی خان تھا، شمالی وزیرستان کے ایک پشتون تھے۔ان کے معتقدین ان کو حاجی صاحب کہتے تھے۔"@ur . "خلائی ملبہ انسان کے ایجاد کردہ آلات اور مصنوعی سیاروں کی وہ باقیات ہے جو نظامِ شمسی کے سیاروں کے مداروں میں گردش کر رہا ہے، اس خلائی ملبہ کا زیادہ تر حصہ نظام شمسی کے سیارے زمین کے گرد گردش کرتا ہے، اس میں ہر وہ چیز شامل ہے جس کی خلاء میں ضرورت باقی نہیں رہی جیسے کوئی خراب مصنوعی سیارہ یا خلائی راکٹوں کے بعض حصے وغیرہ، یہ خلائی ملبہ چھوٹے بڑے حصوں میں موجود ہوسکتا ہے جیسے خلائی جہازوں کے پینٹ کے ٹکڑے."@ur . "قدیم لاہور میں داخلے کے مختلف دروازوں میں سے ایک ہے۔ اس دروازے کے بارے میں مشہور مورخ کنہیا لال لکھتا ہے کہ ” اس دروازے کو بادشاہ وقت محمد اکبر نے اپنے نام سے موسوم کیا اور ہر قسم کے غلے کی منڈی اس دروازے کے اندر مقر فرما کر اس کو بھی اکبری منڈی کے نام سے موسوم کیا۔ ۔چناچہ اب تک دروازہ اور منڈی دونوں اکبر کے نام سے موسوم ہیں۔ یہ دروازہ بھی خستہ و بوسیدہ ہو چکا تھا اور سرکارانگریزی کے عہد میں قدیمی قطع پر ازسر نو بنایا گیا۔ “"@ur . "اردو کی بولیاں (Dialects) : اردو کی بولیاں عام طور پر ذیل کی مانی جاتی ہیں ریختی (ریختہ) پنجاری دکنی (دکھنی) کھری بولی (کھڑی بولی)"@ur . "سیموئل لینگ ہورن کلیمنز جو اپنے قلمی نام مارک ٹوین سے زیادہ معروف ہیں، ایک امریکی مزاح نگار، طنز نگار، مصنف اور مدرس تھے۔ ٹوین اپنے ناولوں ہکل بیری فن کی مہمات (ًAdventures of Huckleberry Finn) اور ٹام سایر کی مہمات (The Adventures of Tom Sawyer) اور بیشتر اقوال کے باعث معروف ہیں۔ آپ کے اقوال بہت زیادہ معروف ہیں اور اکثر ان کے اقتباسات پیش کیے جاتے ہیں۔ اپنی زندگی میں آپ کی دوستیاں صدور، فن کاروں، صنعت کاروں اور یورپ کے شاہی خاندانوں تک سے استوار ہو گئی تھی۔ اپنی بزلہ سنجی اور حاضر جوابی کے باعث آپ کو ناقدین اور ساتھی مصنفین کی جانب سے زبردست انداز میں سراہا گیا۔ مصنف ولیم فاکنر نے ٹوین کو \"بابائے امریکی ادب\" قرار دیا۔"@ur . "دکنی اردو زبان کی ایک اہم بولی ہے، جو جنوبی ہندوستان میں بولی جاتی ہے۔ اس بولی پر جغرافیائی اعتبار سے، علاقائی زبانوں کی تاثیر نظر آتی ہے۔ جیسے، ریاست آندھرا پردیش کی اردو پر تیلگو کا تھوڑا اثر پایا جاتا ہے۔ اسی طرح مہاراشٹرا کی اردو پر مراٹھی کا، کرناٹک کی اردو پر کنڑا کا، اور تمل ناڈو کی اردو پر تمل کا۔ لیکن مکمل طور پر جنوبی ہند میں بولی جانی والی دکنی ایک خصوصی انداز کی اردو ہے، جس میں مراٹھی، تیلگو زبانوں کا میل پایا جاتا ہے۔"@ur . "ہنری فورڈ فورڈ موٹر کمپنی کے بانی اور گاڑیوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار کے لیے ان کی ہیئت سازی کے جدید خطوط استوار کرنے کے بانی ہیں۔ ان کی ماڈل T گاڑیوں نے نقل و حمل اور امریکی صنعت میں انقلاب برپا کر دیا۔ وہ ایک زرخیز ذہن کے مالک موجد تھے اور انہیں 161 امریکی سندِ حقِ ایجاد سے نوازا گیا۔ فورڈ کمپنی کے واحد مالک کی حیثیت سے آپ دنیا کے امیر اور مشہور ترین افراد میں سے ایک تھے۔ سستی گاڑیوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ ملازمین کو اعلیٰ تنخواہیں دینے کے باعث بھی آپ نے نیک نامی حاصل کی جو 1914ء میں 5 ڈالرز فی دن مقرر کی گئی تھی۔ ناقص تعلیم کے باوجود آپ ایک اعلیٰ سوچ رکھتے تھے ، خصوصاً صارف کے مفادات تاحیات آپ کے مطمع نظر رہے۔ اخراجات کو کم کرنے سے بھرپور وابستگی کے نتیجے میں کئی تکنیکی و کاروباری اختراعات سامنے آئیں جن میں ایک وکیلوں کا نظام بھی شامل تھا جس کے نتیجے میں شمالی امریکہ کے ہر شہر میں، اور چھ بر اعظموں کے بڑے شہروں میں، ایک خوردہ فروشی کے مراکز قائم ہوئے ۔ فورڈ اپنی کثیر دولت کو فورڈ فاؤنڈیشن کے لیے چھوڑ گئے، تاہم فورڈ کمپنی کا نظم و ضبط مستقلاً اپنے خاندان کے حوالے کر گئے۔"@ur . "دریائے یانگزے یا چانگ جیانگ ایشیا کا سب سے بڑا دریا ہے جو دریائے نیل اور دریائے ایمیزن کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ دریا مغربی چین کے صوبہ چنگھائی سے نکلتا ہے اور 6211 کلومیٹر کا سفر طے کرتے ہوئے بحیرۂ مشرقی چین میں جاگرتا ہے۔ اسے روایتی طور پر جنوبی اور شمالی چین کے درمیان سرحد تسلیم کیا جاتا ہے۔ البتہ جغرافیہ دان دریائے چن لنگ-ہوائی کو اس جغرافیائی تقسیم کا باضابطہ خط قرار دیتے ہیں۔ وسعت کی وجہ سے یہ سمندر میں گرنے کے مقام سے لے کر اندر ایک ہزار میل تک جہاز رانی کے قابل ہے۔ دنیا کا مشہور تین گھاٹی بند اسی دریا پر بنا ہوا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کا سب سے بڑا شہر شنگھائی اسی دریا کے کنارے واقع ہے۔"@ur . "جیمز کک ایک انگریز مہم جو، جستجو گر، جہاز راں اور نقشہ نگار تھے۔ شاہی بحریہ میں کپتان کے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے بحر الکاہل کے تین بحری سفر کیے اور آسٹریلیا کے مشرقی ساحلوں اور جزائر ہوائی پر پہنچنے والے پہلے یورپی شہری بنے۔ آپ نے دنیا کے گرد پہلا مکمل طور پر اندراج شدہ چکر لگایا اور نیوفاؤنڈلینڈ اور نیو زیلینڈ کا نقشہ بنایا۔ آپ نے 1755ء میں شاہی بحریہ میں شمولیت اختیار کی اور سات سالہ جنگ میں حصہ لیا اور بعد ازاں محاصرۂ کیوبک کے دوران دریائے سینٹ لارنس کے داخلے کے بیشتر علاقے کا معائنہ کیا اور نقشے بنائے۔ آپ نے یورپ کے نقشوں پر پہلی بار متعدد نئے علاقوں اور جزائر اور ساحلی علاقوں کو شامل کیا۔ بہترین جہاز رانی، تحقیق و نقشہ نگاری کی اعلیٰ صلاحیتوں، حقائق کی تصدیق کے لیے خطرناک ترین مقامات کی تلاش (مثال کے طور پر بار ہا مدار قطب جنوبی اور گریٹ بیریئر ریف کے سفر)، خطرناک صورتحال میں قیادت کی بہترین صلاحیت اور توقعات سے کہیں بڑھ کر کام کرنے کے باعث انہیں مہمات میں بھرپور کامیابی ملی۔ پہلی مہم میں آسٹریلیا کے مشرقی ساحلوں اور نیو زیلینڈ کو دریافت کرنے بعد آپ دوسری مہم میں 17 جنوری 1773ء کو مدار قطب جنوبی میں پہنچنے والے اولین افراد میں سے ایک بن گئے۔ اس مہم میں آپ نے جنوبی جارجیا و جنوبی سینڈوچ جزائر بھی دریافت کیے۔ انٹارکٹیکا کو دریافت کرنے کے بعد آپ جہاز کے لیے تازہ رسد حاصل کرنے کے لیے تاہیتی پہنچے۔ 1774ء میں آپ فرینڈلی جزائر، جزیرہ ایسٹر، جزیرہ نورفوک، نیو کیلیڈونیا اور وانواتو پہنچے۔ تیسرے سفر میں آپ جزائر ہوائی پہنچنے والے پہلے یورپی بنے۔ جہاں 1779ء میں مقامی افراد کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے۔ امریکہ کی خلائی شٹل اینڈیور (Endeavour) جیمز کک کے پہلی مہم کے جہاز ہی سے موسوم ہے۔"@ur . "میری کیوری المعروف مادام کیوری ایک پولش-فرانسیسی طبیعیات دان اور کیمیا دان تھیں۔ وہ تابکاری (radioactivity) کے شعبے کی بانی تھیں جنہوں نے دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کیا۔ آپ واحد فرد ہیں جنہوں نے سائنس کے دو مختلف شعبوں میں نوبل انعام حاصل کیے۔ آپ جامعہ پیرس میں استاد کی حیثیت سے متعین کی گئی پہلی خاتون تھیں۔ آپ وارسا، پولینڈ میں پیدا ہوئیں اور اپنے ابتدائی ایام وہیں گزارے لیکن 24 سال کی عمر میں 1891ء میں سائنس کی تعلیم کےلیے پیرس، فرانس منتقل ہو گئیں۔ آپ نے اعلیٰ تعلیم اور تمام تر سائنسی تحقیق پیرس ہی میں کی اور فرانس کی شہریت اختیار کر لی۔ آپ نے پیرس اور وارسا میں کیوری علمی ادارے قائم کیے۔"@ur . "نذیر احمد المعروف ڈاکٹر نذیر احمد، جماعت اسلامی پاکستان کے ایک رہنما تھے اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے تھے۔ مختلف ادوار میں مقامی و ضلعی امیر رہنے کے علاوہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ کے بھی رکن رہے اور ایک موقع پر صوبہ پنجاب کے نائب امیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ 1945ء میں لاہور میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ 1970ء کے انتخابات میں ڈیرہ غازی خان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 8 جون 1972ء کو ڈیرہ غازی خان میں نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ نذیر احمد شاعر بھی تھے۔ ان کے مکاتیب کا مجموعہ \"لبِ زنداں\" کے نام سے شایع ہوا۔"@ur . "عبد الحمید صدیقی قرآن مجید کے مترجم و مفسر، محقق، مصنف، مترجم تھے۔ آپ کا تعلق جماعت اسلامی پاکستان سے تھا۔ انہوں نے اسلامیہ ہائی اسکول راولپنڈی سے میٹرک، ڈی اے وی کالج، راولپنڈی سے بی اے کیا اور بعد ازاں اسلامیہ ہائی اسکول، گوجرانوالہ میں انگریزی کے معلم مقرر ہوئے۔ جامعہ پنجاب، لاہور سے ایم اے معاشیات کی سند حاصل کی اور کچھ عرصہ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں پڑھا اور پھر اسلامیہ کالج، لاہور آ گئے۔ قیام پاکستان سے قبل ہی جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے۔ 1958ء میں ماہنامہ ترجمان القرآن سے وابستہ ہوئے اور تمام عمر منسلک رہے۔ آپ نے قرآن مجید کے انگریزی ترجمہ و تفسیر کا آغاز کیا تاہم اسے مکمل نہ کر سکے اور صرف 10 پارے ہی مکمل کر پائے۔"@ur . "دریائے کانگو مغربی و وسطی افریقہ کا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی کل لمبائی 4374 کلومیٹر ہے اس طرح یہ دریائے نیل کے بعد افریقہ کا دوسرا سب سے لمبا دریا ہے۔ کانگو اور اس کے معاون دریا ایمیزن کے بعد دنیا کے دوسرے سب سے بڑے برساتی جنگل سے گزرتے ہیں۔ کانگو کے دریائی طاس کا بیشتر حصہ کیونکہ خط استوا پر یا اس کے نیچے واقع ہے اس لیے اس کا بہاؤ مستقل ہے اور ہر وقت اس کے معاون دریاؤں میں سے کم از کم ایک دریا پر بارش ضرور ہوتی رہتی ہے۔ کانگو کا نام دریا کے دہانے پر قائم قدیم سلطنت کانگو کے نام پر رکھا گیا ہے۔ دریا کے کناروں پر واقع جمہوریہ کانگو اور عوامی جمہوریہ کانگو دونوں کے نام بھی اسی پر رکھے گئے ہیں۔ 1971ء سے 1997ء تک زائر کی حکومت اسے دریائے زائر کہتی تھی۔ کانگو کا منبع عظیم وادی شق کے مشرقی حصوں کے پہاڑوں کے علاوہ جھیل ٹانگانیکا اور جھیل ایمویرو بھی ہے۔ یہ دریا برقابی توانائی کی بھی بے پناہ صلاحیتیں رکھتا ہے اور ان صلاحیتوں کا اظہار انگا بند ہیں۔ جنوبی افریقہ کے سرکاری ادارے ایسکوم نے انگا کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے جس کے تحت موجودہ بندوں میں بہتری اور نئے برقابی بند کی تعمیر کے ذریعے اس سے 40 گیگاواٹ تک بجلی پیدا کی جا سکے گی جو چین کے تین گھاٹی بند سے دو گنا زیادہ ہے۔"@ur . "چودھری غلام محمد جماعت اسلامی پاکستان کے اولین اراکین میں سے ایک اور معروف رہنما تھے۔ آپ 1953ء میں صوبہ سندھ و حلقہ کراچی کے امیر منتخب ہوئے تھے اور 1957ء میں دو ماہ کے لیے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر بنے۔ زیادہ تر عرصہ وہ جماعت اسلامی کراچی کی امارت کے عہدے پر فائز رہے۔ جماعت کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے میں چودھری غلام محمد کا اہم کردار رہا ہے اور آپ نے متعدد بین الاقوامی اسلامی کانفرنسوں میں جماعت اسلامی کی نمائندگی کی۔ 1959ء میں شاہ ولی اللہ اورینٹل کالج، منصورہ، سندھ، 1963ء میں ادارۂ معارف اسلامی، کراچی، 1970ء میں روزنامہ جسارت، 1970ء میں بنگلہ زبان کے روزنامہ سنگرام، ڈھاکہ اور ماہنامہ چراغ راہ کے اجراء میں اہم کردار ادا کیا۔ سواحلی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ آپ کی نگرانی میں شایع ہوا۔ سرطان کے مرض کے باعث 29 جنوری 1970ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔ نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی سید ابو الاعلیٰ مودودی نے پڑھائی۔ آپ کی اہم ترین تصنیف The Middle East Crisis ہے۔ اس کے علاوہ متعدد کتابچوں بھی تحریر کیے۔"@ur . "انگ کور واٹ انگ کور، کمبوڈیا میں واقع ایک مندر ہے جسے 12 ویں صدی کے اوائل میں شاہ سوریاورمن ثانی کے لیے سرکاری مندر اور دارالحکومت کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔ یہ قدیم کھمر طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ یہ اپنے قیام سے ہمیشہ اہم مذہبی مرکز رہا ہے۔ یہ کمبوڈیا کا قومی نشان ہے اور اس کے قومی پرچم پر موجود ہےاور ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے کمبوڈیا کا سب سے پرکشش مقام بھی ہے۔ یہاں کی سیاحت کرنے والوں کے حقیقی اعداد و شمار تو ظاہر نہیں کیے گئے لیکن 2004ء میں ملک میں 10 لاکھ سے زائد غیر ملکی افراد آئے، وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے 57 فیصد مندر کو دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ یہ مندر ایک خندق اور دیوار کے وسط میں قائم کیا گیا ہے۔ بیرونی دیوار 3.6 کلومیٹر طویل ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی مذہبی عبادت گاہ ہے۔ 1992ء میں اسے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا گیا تھا۔"@ur . "سرمایہ معاشیات کی تعریف کے مطابق اشیاء و خدمات (good & services) کا وہ حصہ ہے جو نئی اشیاء و خدمات پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور خود صرف (Consumption) میں شامل نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ اس کا اہتلاک (Depriciation) ہو۔ یہ تعریف حساب داری (Accounting) سے قدرے مختلف ہے جس میں عموماً سرمایہ کو کوئی تجارت یا کاروبار شروع کرنے کے لیے ابتدائی روپیہ یا اس سے خریدی جانے والی اشیاء کو سمجھا جاتا ہے۔ معاشیات میں سرمایہ کو عاملین پیدائش (factors of production) بشمول محنت، تنظیم اور کرایہ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یعنی سرمایہ پیداوار میں ایک عامل کے طور پر کام کرتا ہے اور زیادہ سرمایہ کا مطلب عموماً زیادہ پیداوار ہوگا۔"@ur . "بکنگھم محل لندن میں برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ یہ محل کئی سرکاری و شاہی تقاریب، برطانیہ کا دورہ کرنے والے سربراہان مملکت کی آمد اور سیاحوں کے لیے ایک پرکشش حیثیت کے باعث مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ جشن، بحران یا غم کی کیفیات میں یہ برطانوی عوام کا مرکز رہتا ہے۔ موجودہ محل کی مرکزی عمارت 1703ء میں بکنگھم گھر کے نام سے قائم کی گئی تھی جو ڈیوک آف بکنگھم کی ملکیت تھی۔ 1762ء میں شاہ جارج ثالث نے اسے نجی رہائش گاہ کے طور پر خریدا۔ اگلے 75 سالوں میں اس میں توسیع کی گئی جس میں ماہرین تعمیرات جان ناش اور ایڈورڈ بلور کا حصہ زیادہ ہے۔ بکنگھم محل 1837ء میں ملکہ وکٹوریہ کے تاج برطانیہ کو سنبھالنے کے ساتھ باضابطہ شاہی محل بن گیا۔ آخری اہم تعمیراتی اضافے 19 ویں صدی کے اواخر اور 20 ویں صدی کے اوائل میں کیے گئے۔ بکنگھم محل دنیا کے معروف ترین مقامات میں سے ایک ہے اور ہر سال 50 ہزار افراد مہمان کی حیثیت اس محل کا دورہ کرتے ہیں۔"@ur . "مارتینا نیوراتیلووا سابق عالمی نمبر ایک خاتون ٹینس کھلاڑی ہیں۔ ٹینس کے ماہرین انہیں کھیل کی تاریخ کی عظیم ترین خاتون کھلاڑیوں میں شمار کرتے ہیں۔ گھاس کا میدان ان کے لیے سب سے بہترین ثابت ہوا لیکن انہوں نے ہر قسم کے میدان میں کم از کم دو گرینڈ سلام سنگلز ضرور جیتے ہیں اور ویمنز ڈبلز اور مکسڈ ڈبلز میں بھی کم از کم ایک اعزاز حاصل کیا ہے۔ وہ اصل میں چیکوسلواکیہ سے تعلق رکھتی تھیں تاہم 1975ء میں امریکہ آ گئیں اور 1981ء میں انہیں امریکی شہریت مل گئی۔ انہوں نے 18 گرینڈ سلام سنگلز خطابات اور 41 گرینڈ سلام ڈبلز اعزازات حاصل کیے۔ آخر الذکر میں سے 31 ویمنز ڈبلز اور 10 مکسڈ ڈبلز تھے۔ انہوں نے ریکارڈ 9 مرتبہ ومبلڈن ویمنز سنگل خطاب جیتا۔"@ur . "پرل ہاربر حملہ 7 دسمبر 1941ء کو جاپانی شاہی بحریہ کے پہلے ہوائی بیڑے کی جانب سے امریکہ کے جزائر ہوائی میں پرل ہاربر کے بحری اڈے پر پر اچانک کیا گیا حملہ تھا جس کا مقصد دوسری جنگ عظیم کے دوران بحر الکاہل میں امریکی فوج اور بحریہ کے بیڑے کو بدستور غیر جانبدار رکھنا تھا۔ پرل ہاربر، ریاست ہوائی کے جزیرے اواہو پر حملے کی زد میں آنے والی عسکری و بحری تنصیبات میں سے ایک تھی۔ اس حملے میں جاپان کے 6 طیارہ بردار بحری جہازوں سے اڑنے والے 353 ہوائی جہازوں نے حصہ لیا۔ حملے کے نتیجے امریکہ کے 8 بحری جہاز تباہ ہوئے اور 9 کو شدید نقصان پہنچا۔ 188 طیارے مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 2403 امریکی فوجی اور 68 شہری ہلاک ہوئے۔ البتہ بحر الکاہل کےلیے امریکی بحری بیڑے کے تین طیارہ بردار جہاز اس وقت بندرگاہ پر موجود نہ تھے اس لیے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا۔ حالانکہ ابتداءً اسے جاپان کی ایک زبردست فتح سمجھا جا رہا تھا لیکن طویل المیعاد طور پر حکمت عملی کے اعتبار سے یہ حملہ جاپان کی ایک فاش غلطی ثابت ہوا کیونکہ اس سے امریکہ کو جنگ عظیم دوئم میں کودنے کا موقع ملا اور یوں جنگ کا پانسہ اتحادیوں کے حق میں پلٹ گیا۔ یہ معرکہ تاریخ کو بدلنے والے واقعات میں شمار ہوتا ہے۔ امریکہ، جو اس وقت ایک ابھرتی ہوئی عسکری و اقتصادی قوت تھا، نے بڑی تعداد میں فوجی اور اسلحہ اور رسد اتحادیوں کو بھیجی تاکہ محوری طاقتوں، جرمنی، اطالیہ اور جاپان، کا مقابلہ کیا جا سکے جنہیں بالآخر 1945ء میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حملے کے نتیجے میں نازی جرمنی کو 4 روز بعد امریکہ کے خلاف اعلان جنگ کرنا پڑا۔ جنگ عظیم دوئم میں اتحادیوں کی فتح اور امریکہ کا ایک غالب عالمی قوت کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آنا موجودہ بین الاقوامی سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کا باعث بنا۔"@ur . "ایک مالی سال میں ایک آمدنی یا وراثت پردو مرتبہ مالیات وصول کرنا (ٹیکس لگانا اور وصول کرنا)۔ دوہرا ٹیکس اس طرح عائد ہوسکتا ہے کہ جس بنیاد پر ٹیکس لگایا جائے وہ دو علیحدہ ٹیکس لگانے والے محکموں کے حلقہ انتظام میں ہو۔ مثلاً وراثت پر صوبائی اورمرکزی حکومتیں ٹیکس لگائیں۔ ایک ہی ملک میں دوہرا ٹیکس عام طور سے اس طرح لگ جاتا ہے کہ ایک کمپنی دو ملکوں میں کاروبار کرے۔ اور دونوں حکومتیں اس کمپنی کی کل آمدنی آپس میں سمجھوتا کرلیتے ہیں۔ اور دوہرے ٹیکس سے کمپنیوں کو مستثنی کر دیتے ہیں۔ پاکستان نے دوہرے ٹیکس سے بچنے کے لیے بہت سے ممالک سے معاہدے کر رکھے ہیں۔"@ur . "سرمایہ دارانہ نظام ایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔"@ur . "ڈالر مختلف ممالک کا زرِ مبادلہ ہے۔ امریکی ڈالر آسٹریلوی ڈالر کینیڈا کا ڈالر"@ur . ""@ur . "ساڈھورہ بھارت كے ضلع انبالہ كا ایك قصبہ ہے جہاں تقسیم ہند سے پہلے زیدی سادات كی اكثریت آباد تھی۔ محرم الحرام میں عزاداری كا گڑھ ہونے كی وجہ سے اس چھوٹے سے شہر كی بہت شہرت تھی۔ تقسیم ہند سے پہلے سادات ساڈھورہ كے بزرگ سید عزادار حسین زیدی، سید علمدار حسین زیدی، سید علی نقی نشاط الواسطی زیدی محلہ واسطیان میں عزاداری كے روح رواں تھے، جبكہ سید علی اختر ترمزی، سید محمد عیسی ترمزی، سید محمد الیاس ترمزی اور حكیم سید خضر عباس ترمزی محلہ سوانیان میں عزاداری كے فروغ میں پیش پیش رہے۔ تقسیم كے بعد سادات ساڈھورہ پاكستان كے شہر گوجرانوالہ كے نواح میں واقع اكال گڑھ میں مقیم ہوئے۔ اكال گڑھ آج كل علی پور چٹھہ كے نام سے جانا جاتا ہے جہاں پر انجمن سادات ساڈھورہ كے پلیٹ فارم سے محرم الحرام كا مركزی جلوس اور دیگر مجالس وغیرہ منعقد كی جاتی ہیں۔"@ur . "طفل جس کی جمع اطفال ہے اور عرف عام میں اردو میں بچہ یا بچے کہا جاتا ہے ان کم سن افراد کو کہتے ہیں جن کی عمریں مختلف ممالک کے قوانین میں مختلف ہوں۔ مثلاً بعض ممالک میں 16 سال تک طفل کہلاتا ہے اور بعض میں 18 سال تک۔ اسلام میں طفل کا تصور بلوغت تک ہے چاہے وہ 13 سال کی عمر تک ہو چاہے 16 تک۔ طفل کسی نہ کسی کی اولاد ہوتے ہیں اور ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ان کے والدین پر ہوتی ہے۔ اگر والدین نہ کر سکیں تو ریاست پر ذمہ دار عائد ہوتی ہے اقوام متحدہ کی تعریف کے مطابق 18 سال کی عمر تک طفل کہلائے گا۔ لیکن اگر کسی اور ملک کے قوانین اس سے پہلے اس کا بڑا ہونا مان لیں تو قانون فوقیت رکھے گا۔"@ur . "شریعت اسلامی کی اصطلاح میں امام مالک کی فقہ پر عمل کرنے والے مسلمان مالکی کہلاتے ہیں۔"@ur . "ماؤ زے تنگ ایک چینی مارکسی عسکری و سیاسی رہنما تھے، جنہوں نے چینی خانہ جنگی میں چینی کمیونسٹ جماعت کی قیادت کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی اور یکم اکتوبر 1949ء کو بیجنگ میں عوامی جمہوریہ چین کی بنیاد رکھی۔آپ 1945ء سے 1976ء تک چین کی کمیونسٹ جماعت کے چیئرمین رہے جبکہ 1954ء سے 1959ء تک عوامی جمہوریہ چین کی صدارت سنبھالی۔ ماؤ جدید تاریخ کی موثر ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں اور ٹائم میگزین نے آپ کو 20 ویں صدی کی 100 موثر ترین شخصیات میں شمار کیا تھا۔"@ur . "براعظم آسٹریلیا ملک آسٹریلیا اور قریبی جزائر ریاست تسمانیا (tasmania)، نیو گنی (new guinea)، جزائر ارو(aru islands) اور جزائر راجہ امپت (raja ampat islands) پر مشتمل براعظم ہے۔"@ur . "عظیم حائل شعب دنیا کا سب سے بڑا سنگی مرجانی چٹانوں کا نظام ہے جو 2900 انفرادی سنگستانوں اور 900 جزائر پر مشتمل ہے جو تقریباً 3 لاکھ 44 ہزار 400 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 2600 کلومیٹر (1600 میل) تک پھیلے ہوئے ہیں۔ سنگی مرجانی چٹانوں کا یہ نظام آسٹریلیا کے شمال مشرقی میں کوئنزلینڈ کے ساحلوں پر بحیرۂ کورل میں موجود ہے۔ گریٹ بیریئر ریف کو خلاء سے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ دنیا کا واحد سب سے بڑا ڈھانچہ ہے جو زندہ اجسام نے بنایا ہے۔ سنگی چٹانوں کو اربوں ننھے اجسام نے ترتیب دیا ہے جو 'کورل پولپ' کہلاتے ہیں۔ گریٹ بیریئر ریف متنوع حیات کا حامل ہے اور 1981ء میں اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔ سی این این نے اسے دنیا کے 7 قدرتی عجائبات میں سے ایک قرار دیا تھا۔ اس علاقے میں گریٹ بیریئر ریف میرین پارک کے قیام سے علاقے کو انسان کی دستبرد سے محفوظ رکھنے میں مدد ملتی ہے جیسا کہ حد سے زیادہ ماہی گیری اور سیاحت۔ علاقے کو دیگر ماحولیاتی خطرات کا بھی سامنا ہے جیسا کہ پانی کے معیار میں کمی، موسمیاتی تبدیلی وغیرہ۔ یہ علاقہ سیاحوں میں بہت زیادہ مقبول ہے اور یہ علاقے کی ایک اہم اقتصادی سرگرمی ہے۔ ماہی گیری بھی علاقے کی اہم صنعت ہے جس سے ہر سال ایک ارب آسٹریلوی ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے۔"@ur . "بحیرہ یا سمندر عام طور پر نمکین پانی کے ایک بڑے جسم کو کہا جاتا ہے لیکن یہ اصطلاح دیگر معنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ اصطلاح نمکین پانی کے ایک بڑے حصے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی بحر سے جڑا ہوا ہو، اور اسے بحر کے معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کبھی کبھار اسے ایک بڑی نمکین جھیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس سے کوئی قدرتی آبی راہ نہ نکلتی ہو، جیسا کہ بحیرۂ قزوین۔"@ur . "صحرا زمین کے ایسے علاقوں کو کہا جاتا ہے جہاں نہ ہونے کے برابر بارش ہو۔ وہ علاقوں صحراؤں میں شمار ہوتے ہیں جہاں اوسط سالانہ بارش 250 م م (10 انچ) سے کم ہو، یا وہ علاقے جہاں برسے ہوئے پانی سے زیادہ پانی عمل تبخیر کے ذریعے ضائع ہوجائے۔ پانی کی نایابی یا کمیابی کے باعث ان علاقوں میں سبزہ بھی کم ہوتا ہے یا بالکل نہیں ہوتا۔ دنیا کا 33 فیصد علاقہ صحراؤں پر مشتمل ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا صحرائے اعظم ہے۔"@ur . "برساتی جنگلات، جنگلوں کی وہ قسم ہیں جو بہت زیادہ بارشوں سے وجود میں آتے ہیں۔ اس کی تعریف پر وہ جنگل پورے اترتے ہیں جہاں سالانہ کم از کم 1750 سے 2000 م م (68 سے 78 انچ) بارش ہوتی ہے۔ مون سون بین المدارین کے ملنے کے مقام پر ان جنگلوں کی تخلیق میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ زمین کی 40 سے 75 فیصد حیات برساتی جنگلوں میں رہتی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پودوں، کیڑوں اور خورد بینی اجسام کی لاکھوں اقسام ابھی تک دریافت نہیں ہوئی۔ منطقہ حارہ کے برساتی جنگل جو \"زمین کا زیور\" اور \"دنیا کا سب سے بڑا دواخانہ\" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قدرتی ادویات کی بڑی تعداد یہاں سے دریافت کی جاتی ہے۔ دنیا میں آکسیجن کا 28 فیصد ان برساتی جنگلوں کی مرہون منت ہے۔"@ur . "جب کوئی صارف اردو دائرۃ المعارف پر اپنا کھاتا بناتا ہے تو اس کو اپنے کھاتا نام سے ایک مکمل صفحہ اور اس سے ملحقہ تبادلۂ خیال کا صفحہ حاصل ہوتا ہے اسی صفحے کو دائرۃ المعارف پر صفحۂ صارف (user page) کہا جاتا ہے۔ دائرۃ المعارف کی جانب سے کھاتا بنانے والے صارف کو یہ صفحۂ صارف دیئے جانے کا مقصد دائرۃ المعارف کے معلومات رسائی منصوبے میں صارف کی خدمات کا اعتراف اور اسی کام میں شامل دیگر ساتھیوں سے روابط میں آسانی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اس صفحۂ صارف کے وسیلے سے صارف اپنی شناخت قائم کرسکتا ہے اور دنیا بھر سے خود کو متعارف کروا سکتا ہے۔ اس صفحۂ صارف پے عمومی طور پر صارف کو اپنے بارے میں تمام باتیں درج کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہوتی ہے اور وہ اس ذاتی صفحۂ صارف کو جس انداز میں چاہے آرستہ و پیراستہ کرسکتا ہے اور صفحۂ صارف کی اس خوبصورت تزئین کے لیۓ اس کو ہر قسم کی معاونت بھی فراھم کی جاتی ہے ، اس معاونت کو حاصل کرنے کے چند صفحات (فی الحال انگریزی میں) اس دائرۃ المعارف پر مخصوص ہیں جنہیں یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔"@ur . "تفرقی حسابان، ریاضیات کا ایک شعبہ، میں یہ مطالعہ کیا جاتا ہے کہ ریاضیاتی دالہ کس طرح تبدیل ہوتی ہیں جب ان کا ادخال تبدیل ہو۔ تفرقی حسابان کے مطالعہ کا اولیٰ موضوع مشتق ہے۔ اس کا قریبی تصور تفرقیہ کا ہے۔ دالہ کا چنے ہوئے نقطہ کی قدر پر مشتق، دالہ کا اس ادخال قدر پر طرزعمل بیان کرتا ہے۔ حقیقی قدر دالہ جو صرف ایک متغیر کی تابع ہو کے لیے، کسی نقطہ پر دالہ کا مشتق اس نقطہ پر دالہ کے مخطط پر مماسی لکیر کے مائل کے برابر ہوتا ہے۔ جامع طور پر، دالہ کا کسی نقطہ پر مشتق اس نقطہ پر دالہ کا بہترین لکیری تقرب ہے۔ مشتق ڈھونڈنے کے عمل کو تفرقی کہتے ہیں۔ حسابان کا بنیادی قضیہ بتاتا ہے کہ تفرقی مقلوب عمل ہے تکامل کا۔ تفرقی کا اطلاق تمام مقداری شعبہ جات میں ہوتا ہے۔ طبیعیات میں حرکت میں جسم کے ہٹاؤ کا وقت کی رُو سے مشتق جسم کا سمتار ہے، اور وقت کی رُو سے سمتار کا مشتق جسم کا اسراع ہے۔ نیوٹن کے حرکت کا قانون کا بیان ہے کہ جسم کے معیار حرکت کا مشتق جسم پر پڑنے والی قوّت کے برابر ہوتا ہے۔ کیمیائی تعامل کا شرحِ تعامل مشتق ہے۔ عالجی تحقیق میں، کارخانہ طراحی اور مواد کی تنقل کا موثر تعین مشتق سے ہوتا ہے۔ نظریہ بازی کے اطلاق سے،اداروں کے درمیان مقابلے کے بہترین حربے تفرقی سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ اکثر اوقات مشتق دالہ کے اعَظم اور صغری ڈھونڈنے کے کام آتے ہیں۔ مساوات جن میں مشتق استعمال ہوں کو تفرقی مساوات کہتے ہیں جو قدرتی مظاہر کو بیان کرنے میں کلیدی نوعیت کی حامل ہیں۔ مشتق اور ان کی جامعاتی صورتیں ریاضیات کے بہت سے شعبوں، جیسا کہ مختلط تحلیل، دالہ تحلیل، تفرقی ہندسہ، نظریہ ناپ اور تجریدی الجبرا میں ظاہر ہوتے ہیں۔"@ur . "ن کو استعماری ایجنٹوں نے 5 اگست 1988 ء کی صبح پشاور میں واقع اپنی درسگاہ مدرسۂ جامعۃ المعارف الاسلامیہ میں نماز فجر کے وقت شہید کیا. 5 اگست ملت اسلامیہ پاکستان کے شہید قائد اور وحدت مسلمین کے علمبردا"@ur . "بانگ درا برصغیر کے عظیم شاعر و فلسفی محمد اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلی کتاب تھی جو 1924ء میں شایع ہوئی۔ بانگ درا کی شاعری علامہ محمد اقبال نے 20 سال کے عرصے میں لکھی تھی اور اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 1905ء تک لکھی گئی نظمیں، جب اقبال انگلستان گئے۔ اس میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور \"ترانۂ ہندی\" موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم آزادی پر گایا جاتا ہے۔ 1905ء سے 1908ء کے درمیان لکھی گئی نظمیں، جب اقبال انگلستان میں طالب علم تھے۔ اس میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ اس صورتحال نے اقبال کو اسلام کی آفاقی اقدار کے قریب کر دیا اور انہوں نے مسلمانوں کو جگانے کے لیے شاعری کرنے کے بارے میں سوچا۔ 1908ء سے 1923ء کے درمیان کی گئی شاعری، جس میں اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انہیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلیم کیا جاتا ہے۔ محبت اور خودی اس حصے کے اہم موضوع ہیں۔"@ur . "مہاراجہ رنجیت سنگھ والی پنجاب نے چالیس سال تک پنجاب میں حکومت کی۔ سوائے پنجاب کے اور ملک کشمیر و ڈیرہ جات وغیرہ بھی اس کے تصرف میں تھا۔آخر سمت 1896ء بکرمی میں فوت ہو گیا اور اس جگہ جلایا گیا جس جگہ اب اس کی سمادھ بنی ہے۔ یہ عالی شان مکان سمادھ کا روشنالی دروازے سے باہر فصیل کے ملحق دیوار بہ دیوار مسجد بادشاہی مسجد کے بہ جانب شمال واقع ہے۔"@ur . "کساد عظیم دوسری جنگ عظیم سے قبل کی دہائی میں ایک عالمی اقتصادی بحران تھا۔ مختلف ممالک میں یہ مختلف ادوار میں رہا، لیکن بیشتر ممالک میں یہ بحران 1929ء سے لے کر 1930ء کی دہائی کے اواخر یا 1940ء کی دہائی کے اوائل تک رہا۔ یہ 20 ویں صدی کا سب سے بڑا، سب سے بڑے علاقے پر محیط اور سب سے گہرا بحران تھا اور آج 21 ویں صدی میں بھی عالمی معیشت کے زوال کے حوالے سے اس بحران کی مثال دی جاتی ہے ۔ بحران کا آغاز ریاستہائے متحدہ امریکہ میں 29 اکتوبر 1929ء کو بازار حصص کے ٹوٹنے سے ہوا تھا (جسے سیاہ منگل کہا جاتا ہے)، لیکن انتہائی تیزی سے یہ بحران دنیا کے ہر ملک تک پھیل گیا۔ کساد عظیم نے دنیا کے تقریبا ہر ملک، غریب و امیر دونوں، پر تباہ کن اثرات مرتب کیے۔ ذاتی آمدنی، محصول کی آمدنی، نفع و قیمتوں میں کمی، اور بین الاقوامی تجارت نصف سے دو تہائی رہ گئی۔ امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 25 فیصد ہوگئی اور چند ممالک میں تو یہ شرح 33 فیصد تک پہنچ گئی۔ دنیا بھر کے شہر بہت زیادہ متاثر ہوئے، خصوصا وہ جو بھاری صنعت پر انحصار کرتے تھے۔ کئی ممالک میں تعمیرات کا کام تقریبا ختم ہو گیا۔ فصلوں کی قیمتیں تقریبا 60 فیصد تک گرنے کی وجہ سے کھیتی باڑی اور دیہی علاقے بھی متاثر ہوئے۔ اس بحران کے بعد 1930ء کی دہائی کے وسط سے صورتحال بہتر ہونا شروع ہوئی، لیکن کئی ممالک میں کساد عظیم کے اثرات نے دوسری جنگ عظیم کے آغاز تک معیشت کو جکڑے رکھا۔ چین پر کساد عظیم کا کوئ اثر نہیں ہوا۔"@ur . "یوٹیوب ایک وڈیو پیش کرنے والا ایک موقع جال ہے جہاں صارفین اپنی وڈیو شامل اور پیش کر سکتے ہیں۔ پے پال کے تین سابق ملازمین نے فروری 2005ء میں یوٹیوب قائم کی۔ نومبر 2006ء میں گوگل انکارپوریٹڈ نے 1.65 ارب ڈالر کے عوض یوٹیوب کو خرید لیا، اور اب یہ گوگل کے ماتحت ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے۔ ادارے کے صدر دفاتر سان برونو، کیلیفورنیا، امریکہ میں واقع ہیں۔ یوٹیوب صارف کے وڈیو مواد کو دکھانے کے لیے ایڈوب کی فلیش وڈیو ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے۔ یوٹیوب پر پیش کردہ بیشتر مواد انفرادی طور پر اس کے صارفین کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے البتہ سی بی ایس، بی بی سی، یو ایم جی اور دیگر ابلاغی ادارے بھی یوٹیوب شراکت منصوبے کے تحت اپنا کچھ مواد پیش کرتے ہیں۔ غیر مندرج صارفین یوٹیوب پر وڈیو دیکھ سکتے ہیں جبکہ مندرج صارفین کو لامحدود وڈیو پیش کرنے کی اجازت ہے۔ ممکنہ طور پر ناپسندیدہ مواد 18 سال سے زائد عمر کے مندرج صارفین کے لیے دستیاب ہے۔ یوٹیوب کی شرائط کے تحت رسوائی کا باعث بننے والا، فحش، حقوق دانش کی خلاف ورزی کرنے والا اور جرائم پر ابھارنے والا مواد پیش نہیں کیا جا سکتا۔ مندرج صارفین کے کھاتے \"چینلز\" کہلاتے ہیں۔ یوٹیوب انگریزی کے علاوہ 16 سے زائد زبانوں میں سہولیات فراہم کرتی ہے جن میں ہسپانوی، ولندیزی، چینی اور دیگر شامل ہیں۔"@ur . "آزاد مواد يا آزاد معلومات کوئ بھی فعلی کام يا تخلیقی مواد ہوتا ہے جس کو دوبارہ استعمال ميں لانے، پھيلانے يا اس کوترميم کرنے ميں کسی قسم کی کوئ پابندی يا قید نہيں ہوتی۔ يہ کھلے مواد کے نظر‎يۓ سے بلکل مختلف ہے جہاں کھلا مواد صرف ترمیم يا تبدیل کيا جاسکتا ہے ليکن وہ آزاد اور مفت نہيں ہوتا۔ آزاد مواد ہر اس حلقے ميں ہوتا ہيں جہاں فراہم کردہ کام يا مواد بپلک دومين کی سند کے ساتھ دستیاب ہوں يا ايسا مواد جہاں حق اشاعت کام ايسی سندوں کے ساتھ دستياب ہوں جو مواد کو آزادی کے ساتھ استعمال، پھيلاوں يا اس کوترميم کرنے کی اجازت دیتی ہوں۔ اس کے علاوہ ايسا کام يا مواد کہ جس کی ملکيت ختم ہوچکی ہوں، بھی آزاد مواد کے زمرے ميں آتا ہيں۔"@ur . "تکامل ریاضیات میں ایک اہم تصور ہے جو تفرقی کے ہمراہ حسابان میں ایک اکبر عالج ہے۔ حقیقی متغیر کی دالہ f اور حقیقی لکیر پر وقفہ دیا ہو، تو واضح تکامل غیر رسمی طور پر xy-مسطح میں وہ مثبت/منفی نشانذدہ باقیماندہ علاقے کا رقبہ ہے جو دالہ f کے مخطط اور عمودی لکایر x = a اور x = b کے درمیان ہے۔ اصطلاح term واضح غیرواضح قابلِ تکامل متکامل ساحہ اخرس صغاریہ تفریقیے definite indefinite integrable integrand domain dummy infinitesimal differentials تکامل کی اصطلاح سے مراد مشتق شکن F بھی ہو سکتا ہے جس کا مشتق دی گئی دالہ f ہے۔ اس صورت میں اسے غیرواضح تکامل کہتے ہیں، جبکہ یہاں ہم واضح تکامل پر بحث کریں گے۔ کچھ لکھاری غیرواضح تکامل اور مشتق‌شکن میں تمیز کرتے ہیں۔ تکامل کے اصول 17ویں صدی کے آخر میں لائبنز اور نیوٹن نے علیحدہ اپنے طور پر کلیات کیے تھے۔ قضیہ بنیادی حسابان کے ذریعہ تکامل کا جوڑ تفرقی سے بنتا ہے: اگر f ایک استمری حقیقی-قدری دالہ ہو جو بند وقفہ پر تعریف شدہ ہو، تو جیسے ہی f کا مشتق‌شکن F معلوم ہو گا، دالہ f کا اس وقفہ پر تکامل یوں دیا جائے گا: تکامل اور مشتق آساسی اوزار بن گئے ہیں حسابان کے، اور ان کی سائنس اور ہندسہ میں لاتعداد اطلاقیات ہیں۔ تکامل کی بامشقت ریاضیاتی تعریف ریمان نے دی۔ یہ ایک حدی طریقہ ہے جس میں منحنی لکیری علاقہ کا رقبہ تقرب کیا جاتا ہے، علاقے کو پتلی عمودی سِلوں میں توڑ کر۔ انیسویں صدی میں تکامل کے زیادہ ثقیف تصورات ظاہر ہونا شروع ہوئے، جہاں دالہ کی قسم اور جس ساحہ پر تکامل انجام دیا جائے کو جامع بنایا گیا۔ ایک لکیری تکامل دو یا تین متغیروں کی دالہ کے لیے تعریف کیا جاتا ہے، اور تکامل کے وقفہ کو مسطح یا فضاء میں دو نقطوں کو جوڑنے والی کسی خاص منحنی سے بدل دیا جاتا یے۔ سطح تکامل میں منحنی کی جگہ سہ العباد فضاء میں سطح کا ٹکرا بدیل کر دیا جاتا ہے۔ تفرقی ہئیتوں کے تکامل تفرقی ہندسیہ میں بنیادی کردار کھیلتے ہیں۔ یہ جامع شکلیں پہلے طبیعیات کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے اُبھریں، اور یہ کئی طبیعیاتی قوانین کی کلیات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، نمایاںً برقی حرکیات میں۔ تکامل کے کئی جدید تصورات ہیں۔ ان میں سب سے عام تکامل کا تصور تجریدی ریاضیاتی نظریہ پر اساس ہے جسے لابیگ تکامل کہتے ہیں، اور جسے ہنری لابیگ نے ترقیآیا۔"@ur . "رحمت عزیز چترالی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبہ کھوت کے مراندھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دور خان چترالی سماجی اور سیاسی کارکن ہیں۔ آپ نسبی طور پر خوشے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ رحمت عزیز چترالی پاکستان میں مقیم کھوار اور اردو کے ممتاز ماہر لسانیات ، ماہر ترجمہ ، لیکزیکوگرافر ، صحافی ، ادیب، ماہر اقبالیات ، مدیر ، کالم نگار ،اور دانشور ہیں۔ادبی کالم نگاری کے ساتھ ساتھ ماھنامہ ظرافت کراچی اور ماھنامہ چاند لاہور میں ہلکے فکاہیہ کالم بھی لکھتے ہیں، دو شعری مجموعے (اردو اور کھوار- چترالی) زبان میں گلدستہ رحمت اور گلدان رحمت اور کھوار زبان میں طنزیہ و مزاحیہ خطوط کا مجموعہ صدائے چترال کے نام سے کھوار اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔ کھوار زبان میں پہلی بار شاعر مشرق علامہ اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا منظوم ترجمہ کیا ہے جسے وزارت ثقافت حکومت پاکستان، اقبال اکیڈمی اور کھوار اکیڈمی نے باہمی تعاون و اشتراک سے شائع کیا ہے۔ آپ نے کھوار اکیڈمی کے صدر نشین ﺍﻭﺭ ﺍنجمن ترقی کھوار کراچی کے صدر کی حیثیت سے کھوار کے لیے بڑا کام کیا۔ اور آپ کی ادبی خدمت کا سلسہ تا ہنوز جاری ہے۔ رحمت عزیز چترالی کی ادبی زندگی کا آغاز 1980ء میں شروع ہو چکا تھا۔ آپ کھواراکیڈمی کے اردو ﺍﻭﺭ کھوار اخبار \"چترال ﻭژن\" کے مدیر رہے۔ آپ کی اردو ﺍﻭﺭ کھوار کتابیں اسی زمانے میں کراچی سے شائع ہوئیں۔ رحمت عزیز چترالی نے نوجوان صحافی حمید الرحمان کے تعاوں سے چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے لیے پہلی کلیدی تختی کھوار کلیدی تختی کے نام سے ایجاد کی اور کھوار زبان کے مخصوص حروف کے لیے آپ نے یونی کوڈز بنائے۔ جس طرح ڈاکٹر عطش درانی نے پاکستان میں بولی جانے والی اردو کو پاکستانی اردو کے نام سے علاحدہ شناخت کے ساتھ تسلیم اور متعارف کروایا ہے بالکل اسی طرح رحمت عزیز چترالی نے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر، چترال اور سوات میں بولی جانے والی زبان کو پاکستانی کھوار کے نام سے متعارف کروایاہے۔ کھوار زبان کے بولنے والے کراچی سے لیکر چترال اور گلگلت بلتستان میں آباد ہیں۔ کھوار اکیڈمی رحمت عزیز چترالی کی تحقیق کے حوالے سے پاکستان میں کھوار بولنے والوں کی تعداد دس لاکھ بتائی ہے۔ اس وقت آپ کھوار اکیڈمی میں کھوار اردو لغت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور اسی ادارے کے صدر نشین بھی ہیں۔ رحمت عزیز چترالی پاکستان کی قومی زبان اردو اور شمالی پاکستان (چترال، کالاش کافرستان، سوات،گلگت بلتستان کے غذر)میں بولی جانے والی زبان کھوار، کالاشہ، وخی، شینا، بلتی ،بروشسکی، انڈس کوہستانی، اوشوجی، یدغہ، پھالولا، منجانی، دامیڑی اور مداک لشٹی (فارسی) کے ممتاز ماہر لسانیات ہیں اور پاکستانی یونیورسٹیوں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اور کے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول کے طالب علموں اور ریسرچ اسکالرز کو چترالی زبان و ادب سے اردو تراجم کرکے دے رہے ہیں آپ نے وخان کی زبان وخی اور اشکاشمی پر بھی تحقیق کی ہے۔ انکے کھوار سے اردو اور انگریزی تراجم کو لسانی تحقیق میں سند کا درجہ حاصل ہے۔ اور پاکستانی ریسرچ اسکالرز آپ کی تحریروں سے بھر پور استفادہ کررہے ہیں۔ آپ کے کھوار سے اردو تراجم پاکستانی یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم فل کے نصاب میں چترال اور گلگت بلتستان کی زبانوں کو شامل کرنے کے سلسلے میں آپ کی تجاویز ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے اور حال ہی میں آپ نے حکومت خیبر پختونخوا سے سفارش کی تھی کہ کھوار زبان کو ضلع چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جایے اور اس سلسلے میں آپ نے کھوار اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے تجاویز بھی ارسال کی تھی اور حکومت خیبر پختونخوا نے ان تجاویز کو قبول کرکے کھوار کو چترال کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے -"@ur . "معاہدۂ ورسائے پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر طے پانے والے معاہدوں میں سے ایک تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں جرمنی اور اتحادی قوتوں کے درمیان جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔ اس معاہدے پر 28 جون 1919ء کو آرک ڈیوک فرانز فرڈیننڈ کے قتل کے عین پانچ سال بعد دستخط کیے گئے۔ جنگ میں جرمنی کی حلیف دیگر ریاستوں کے ساتھ الگ معاہدے طے پائے۔ حالانکہ 11 نومبر 1918ء کو جنگ بندی کے بعد لڑائی کا خاتمہ ہو گیا تھا لیکن معاہدۂ امن کو حتمی شکل دینے کے لیے پیرس امن اجلاس میں چھ ماہ تک گفت و شنید ہوئی۔ معاہدے کی اہم، مگر متنازع شرائط میں، جرمنی کا جنگ کے آغاز کی مکمل ذمہ داری قبول کرنا، غیر مسلح ہونا، کئی علاقوں سے دستبردار ہونا اور متعدد ممالک کو تاوانِ جنگ ادا کرنا شامل ہے۔ اس زر تلافی کی کل رقم 1921ء میں 132 ارب مارک (31.5 ارب ڈالر، 6 ہزار 600 ملین پاؤنڈ) تھی۔ تاہم اس معاہدے کی کئی شرائط پر عمل نہیں ہوا جن میں اہم جرمنی کا غیر مسلح اور صلح پر رضامند نہ ہونا تھا اور نہ ہی وہ اس معاہدے کے نتیجے میں کمزور پڑا۔ یہی وجہ دوسری جنگ عظیم کے آغاز کی وجوہات میں سے ایک تھی۔ برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ لائیڈ جارج، فرانس کے صدر جارج کلیمانسو اور امریکہ کے صدر ووڈرو ولسن تھے۔ اطالیہ کے وزیر اعظم وتوریو اورلاندو نے بھی مذاکرات میں اپنا کردار ادا کیا۔ جرمنی نے 28 جون 1919ء کو معاہدے پر دستخط پر رضامندی ظاہر کی اور 10 جنوری 1920ء کو جمعیت اقوام نے اس معاہدے کی منظوری دی۔ اس ذلت آمیز معاہدے پر دستخط کے نتیجے ہی میں 1933ء میں جرمنی کی ویمار جمہوریہ کا خاتمہ ہوا کیونکہ جرمن عوام نے جنگ کی ذمہ داری تن تنہا اٹھانے اور معاہدے کی دیگر متنازع شقوں کو قبول نہیں کیا تھا۔"@ur . "مطلوبہ صفحے پر جائیے: ونسنٹ وان گوف: ما بعد تاثریتی مصور، جدید مصوری کے باوا آدم تھیو وان گوف: ولندیزی فلم ہدایت کار، متنازع اور اسلام مخالف فلمیں بنانے پر قتل کر دیا گیا"@ur . "ونسنٹ ولیم وان گوف ایک ولندیزی مابعد تاثریتی مصور تھے جن کے فن پاروں کے شوخ رنگوں اور جذبات انگیز اثر نے 20 ویں صدی تک پر اپنے اثرات مرتب کیے۔ پوری زندگی پریشانیوں سے دوچار رہنے اور ذہنی بیماری کے بڑھتے ہوئے مستقل دوروں کے بعد صرف 37 کی عمر میں وفات پا گئے جس کی وجہ بندوق کے ذریعے خودکشی کی کوشش میں آنے والا زخم تھا۔ اپنی زندگی میں آپ کے کام کو کم سراہا گیا لیکن ان کی شہرت کا اصل آغاز موت کے بعد ہوا۔ آج وان گوف کو تاریخ کے عظیم ترین مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے اور جدید مصوری کی بنیادیں ڈالنے والا اہم مصور گردانا جاتا ہے۔ وان گوف نے 20 کے پیٹے میں مصوری کا آغاز کیا اور ان کے بہترین فن پارے آخری دو سالوں میں تخلیق ہوئے۔ انہوں نے 2 ہزار سے زائد فن پارے تخلیق کیے جن میں سے 900 تصاویر اور 1100 خاکے تھے۔ اپنی زندگی میں شہرت نہ ملنے کے باوجود جدید مصوری پر آپ کے گہرے اثرات ہیں آج ان کے کئی فن پارے دنیا کے مشہور اور مہنگے ترین فن پاروں میں شمار ہوتے ہیں۔"@ur . "نازی جرمنی 1933ء سے 1945ء کے دوران کے جرمنی کو کہا جاتا ہے جس کی قیادت ایڈولف ہٹلر اور قومی اشتراکی جرمن مزدور جماعت (NSDAP) کر رہے تھے۔ اس ریاست کے لیے تیسری رائخ بھی کہا جاتا ہے جو قرون وسطیٰ کی مقدس رومی سلطنت اور 1871ء سے 1918ء تک قائم جرمن سلطنت کی جانشیں تیسری ریاست سمجھی جاتی تھی۔ جرمنی میں ریاست کے لیے 1943ء تک ڈوئچیس رائخ (جرمن رائخ) کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی، بعد ازاں باضابطہ نام عظیم تر جرمن رائخ اختیار کیا گیا۔ 30 جنوری 1933ء کو ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کیا گیا۔ حالانکہ ابتدائی طور پر وہ ایک اتحادی حکومت کی قیادت کر رہے تھے تاہم انہوں نے جلد اپنے حکومتی شراکت داروں کو خارج کر دیا۔ اس وقت جرمنی کی سرحدیں بدستور معاہدۂ ورسائے کے مطابق متعین تھیں، جو پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر برطانیہ، فرانس، امریکہ، اطالیہ اور جاپان کی اتحادیوں کے درمیان طے پانے والا معاہدہ تھا۔ نازی جرمنی شمال میں بحیرۂ شمال، ڈنمارک اور بحیرۂ بالٹک سے ملتا تھا، مشرق میں اس کا منقسم حصہ لتھووینیا، پولینڈ اور چیکوسلواکیہ سے منسلک تھا، جنوب میں اس کی سرحدیں آسٹریا اور سویٹزرلینڈ سے جبکہ مغرب میں فرانس، لکسمبرگ، بیلجیئم، نیدرلینڈ، رائن لینڈ اور سارلینڈ سے ملتی تھیں۔ جب جرمنی نے رائن لینڈ، سار لینڈ اور میمل لینڈ پر تسلط حاصل کیا اور آسٹریا، سودیتن لینڈ اور بوہیمیا اور موراویا پر قبضہ کیا تو یہ سرحدیں تبدیل ہو گئیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی عظیم تر جرمنی میں تبدیل ہو گیا، جس کا آغاز 1939ء میں جرمنی کی پولینڈ پر جارحیت سے ہوا تھا، جس کے نتیجے میں برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے یورپ اور شمالی افریقہ کا بڑا حصہ فتح کر لیا۔ اسی دوران لاکھوں یہودیوں اور اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو قید خانوں میں ڈال دیا گیا یا موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، اس قتل عام کو مرگ انبوہ کہا جاتا ہے۔ تاہم دیگر اقوام، خصوصاً اطالیہ اور جاپان کے ساتھ، اتحاد کے باوجود جرمنی جنگ ہار گیا اور نازی جرمنی کا خاتمہ ہو گیا۔ جنگ کے بعد سوویت اتحاد، برطانیہ، امریکہ اور فرانس کی فاتح اتحادی قوتوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔"@ur . "وولف گینگ ایماڈیس موزارٹ عہدِ قدیم کے ایک مشہور اور صاحبِ اثر موسیقار تھے۔ آپ نے 600 سے زائد دھنیں تیار کیں جن میں سے کئی کو سریلی دھنوں کی معراج سمجھا جاتا ہے۔ وہ قدیم موسیقاروں میں سے سب سے زیادہ معروف ہیں۔ موزارٹ نے سالزبرگ، آسٹریا میں بچپن ہی سے اپنی اس غیر معمولی صلاحیت ظاہر کی اور کی بورڈ اور وائلن پر اہلیت ظاہر کرتے ہوئے محض پانچ سال کی عمر میں پہلی دھن ترتیب دی اور 17 سال کی عمر میں شاہان یورپ کے سامنے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جب وہ سالزبرگ میں درباری موسیقار تھے لیکن بعد ازاں بہتر مواقع کی تلاش میں سفر کیے لیکن اس دوران بھی تواتر کے ساتھ دھنیں ترتیب دیں۔ 1781ء میں ویانا کے دورے کے موقع پر ان کو سالزبرگ میں درباری عہدے سے نکال دیا گیا جس پر انہوں نے دارالحکومت میں رہنے کا ارادہ کر لیا اور اپنی زندگی کے بقیہ تمام ایام ویانا ہی میں گزارے جہاں انہوں نے شہرت تو بہت حاصل کی لیکن مالی اعتبار سے کمزور رہے۔ ویانا میں اپنے آخری سالوں میں انہوں نے اپنی مشہور ترین دھنیں بنائیں۔ آپ کی قبل از موت کے گرد بہت سارے افسانے ہیں۔ لواحقین میں آپ نے ایک بیوی اور دو بیٹے چھوڑے۔"@ur . "یوہانس گوٹن برگ (Johannes Gutenberg) ایک جرمن سنار اور ناشر تھے جنہیں 1439ء میں دنیا کے پہلے میکانیکی چھاپے خانے کا موجد سمجھا جاتا ہے۔ ان کا سب سے اہم کام گوٹن برگ بائبل (جسے 42 سطری بائبل بھی کہا جاتا ہے) تھا جسے جمالیاتی اور تکنیکی معیار کے حساب سے بھرپور انداز میں سراہاگیا۔ گوٹن برگ کی جانب سے چھاپے خانے کی نئی تکنیک متعارف ہونے سے یورپ میں کتابوں کی چھپائی میں انقلاب آ گیا اور ہاتھ سے لکھنے کے روایتی طریقے کی جگہ چھاپے خانے نے لے لی۔ ان کی چھاپنے کی ٹیکنالوجی جلد ہی یورپ میں پھیل گئی اور اسے یورپی نشاۃ ثانیہ کا کلیدی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ ان کی اس عظیم ایجاد کو آج بھی تسلیم کیا جاتا ہے اور 1999ء میں اے اینڈ ای نیٹ ورک نے \"ہزاریہ کے افراد\" میں گوٹن برگ کو اول درجہ دیا اور 1997ء میں ٹائم-لائف جریدے نے گوٹن برگ کی ایجاد کو دوسرے ہزاریے کی اہم ترین ایجاد قرار دیا۔"@ur . "الفریڈ جوزف ہچکاک (Alfred Joseph Hitchcock) ایک برطانوی فلم ساز اور پیش کار تھے جنہوں نے تجسس اور اسرار پر مبنی فلموں میں کئی نئی تکنیک متعارف کروائیں۔ برطانیہ میں خاموش اور ابتدائی آواز والی فلموں کے حوالے سے کامیابیوں کے بعد ہچکاک نے ہالی ووڈ کا رخ کیا۔ 1956ء میں امریکا کے شہری بن گئے تاہم ان کی برطانوی شہریت برقرار رہی۔ ہچکاک نے 6 دہائیوں پر مشتمل اپنے عہد کے دوران 50 سے زائد فلموں کے لیے ہدایات دیں۔ وہ معروف ترین فلم سازوں میں سے ایک ہیں، اور ان کی فلمیں آج بھی شائقین میں مقبول ہیں۔ بسا اوقات آپ کو برطانیہ کا تاریخ کا سب سے عظیم فلم ساز گردانا جاتا ہے، 2007ء میں روزنامہ ٹیلیگراف کی 21 ویں صدی کے عظیم ترین برطانوی ہدایت کاروں کی فہرست میں فلم ناقدین نے آپ کو اول درجہ دیا۔ حکومت برطانیہ نے آپ کو سر کے خطاب سے نوازا۔ آپ 29 اپریل 1980ء کو بیل ایئر، لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں وفات پا گئے۔"@ur . "ساؤ پالو برازیل کا سب سے بڑا شہر ہے اور یہ دنیا کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کی ریاست ساؤ پالو کا دارالحکومت ہے جو آبادی کے لحاظ سے برازیل کی سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس شہر کا نام سینٹ پال سے موسوم ہے۔ تجارت و معیشت کے ساتھ ساتھ فن و ثقافت کے حوالے سے بھی یہ شہر خطے پر اثرات رکھتا ہے۔ شہر میں قدیم گرجے، عجائب گھر، جدید و بلند و بالا عمارات، مالیاتی مراکز اور منڈیاں ہیں۔ ملک کی بلند ترین عمارات مرانتے دو ویل اور ایدیفیسیو اطالیہ بھی یہیں واقع ہیں۔ 1523 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے شہر کی آبادی اندازا 11،037،593 ہے۔ اس لحاظ سے یہ جنوبی نصف کرہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ شہر کی معروف عرفیت \"سامپا\" ہے۔ یہاں کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اندرون و بیرون ملک کے لیے کئی پروازیں اڑتی ہیں۔"@ur . "مارٹن لوتھر کنگ جونیئر ایک امریکی پادری، حقوق انسانی کے علمبردار اور افریقی-امریکی شہری حقوق کی مہم کے اہم رہنما تھے۔ آپ نے امریکہ میں یکساں شہری حقوق کے لیے زبردست مہم چلائی۔ کم از کم دو عیسائی گرجاؤں نے کنگ کو شہید کا درجہ دیا۔ انہوں نے 1955ء کے منٹگمری بس مقاطعہ کی قیادت کی اور 1957ء میں جنوبی عیسائی قیادت اجلاس کے قیام میں مدد دی، اور اس کے پہلے صدر بنے۔ کنگ کی کوششوں کے نتیجے میں 1963ء میں واشنگٹن کی جانب مارچ کیا گیا، جہاں کنگ نے اپنی شہرۂ آفاق \"میرا ایک خواب ہے\" (I Have a Dream) تقریر کی۔ انہوں نے شہری حقوق کی مہم کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کیا اور امریکہ کی تاریخ کے عظیم ترین مقررین میں سے ایک کی حیثیت سے اپنی شناخت مستحکم کی۔ 1964ء میں نسلی تفریق اور امتیاز کے خلاف شہری نافرمانی کی تحریک چلانے اور دیگر پرامن انداز احتجاج اپنانے پر لوتھر کنگ کو نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ آپ اس اعزاز کو حاصل کرنے والے سب سے کم عمر شخص تھے۔ 1968ء میں اپنے قتل سے پہلے آپ نے غربت کے خاتمے اور جنگ ویتنام کی مخالفت کے لیے کوششیں کی اور دونوں کے حوالے سے مذہبی نقطہ نظر سامنے لائے۔ 4 اپریل 1968ء کو میمفس، ٹینیسی میں لوتھر کنگ کو قتل کر دیا گیا۔ 1977ء میں انہیں بعد از وفات صدارتی تمغۂ آزادی اور 2004ء میں کانگریسی طلائی تمغہ سے نوازا گیا۔ 1986ء میں یوم مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو امریکہ میں قومی تعطیل قرار دیا گیا۔ ٹائم میگزین نے 1963ء میں آپ کو \"سال کی شخصیت\" قرار دیا تھا۔"@ur . "چنگ خاندان، جسے مانچو خاندان بھی کہا جاتا ہے، چین پر حکومت کرنے والا آخری شاہی خاندان تھا، جس کی حکومت 1644ء سے 1912ء تک قائم رہی (1917ء میں مختصر سے دور میں ناکام بحالی کی کوشش بھی کی گئی)۔ یہ منگ خاندان کا جانشیں تھا اور اس کے بعد چین میں جمہوری دور کا آغاز ہوا۔ اس خاندان کی حکومت کا آغاز آج کے شمال مشرقی چین میں ایک مانچو خاندان ایسن گیورو نے کیا۔ یہ علاقہ مانچوریا بھی کہلاتا ہے۔ 1644ء میں قیام کے بعد اس خاندان کی حکومت اصلی چین اور ملحقہ علاقوں تک پھیل گئی۔ شاہ کانگ سی کے دور تک 1683ء میں چین بھر میں مکمل امن قائم کر دیا گیا۔ اپنے دور اقتدار میں چنگ خاندان نے چینی ثقافت کو بھرپور انداز میں فروغ دیا۔ لیکن 1800ء میں اس کی عسکری قوت کمزور ہو گئی اور اسے بین الاقوامی دباؤ، بغاوتوں اور جنگوں میں شکستوں کا سامنا کرنا پڑا اور یوں 19 ویں صدی کے وسط کے بعد اسے زوال نے گھیر لیا۔ 12 فروری 1912ء کو سنہائی انقلاب (Xinhai Revolution) کے بعد چنگ خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا جب ملکہ دواگر لونگیو آخری بادشاہ پوئی کے حق میں دستبردار ہو گئیں۔"@ur . "ایسی گیم جو آپ کمپیوٹر پر بغیر کسی انسٹالیشن کے صرف ویب براوزر پر کھیلیں براؤزر گیم کہلاتی ہے۔ براؤزر گیم صحیح معنوں میں آن لایٔن کھیلی جاتی ہیں۔ اس وقت بہت سی براؤزر گیمز تخلیق پا چکی ہیں جن میں سے بعد تو بہت زیادہ مقبول ہیں۔ جیسا کہ ایک مثال اکاریام نامی براؤزر گیم ہے ۔ یہ ایک ملٹی پلیٔیر گیم ہے جس کے کھلاڑیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ اس کا بہت سی زبانوں میں دستیاب ہے جن میں سے ایک زبان اردو بھی ہے ۔ ہر زبان کے لیے اس گیم کا اپنا ایک الگ سرور ہے۔"@ur . "کوئی ملک، شہر، قصبہ یا کوئی بھی طبیعی جسم جہاں پایا جائے اسے اس کا محل وقوع کہتے ہیں۔ مثلاً جغرافیائی وجود جیسے کسی ملک کا محلِ وقوع اس کے طول البلد اور عرض البلد کی مدد سے بتایا جا سکتا ہے۔"@ur . "گنجہ آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.6828 درجے شمال، 46.3606 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 110 مربع کلومیٹر (42.5 مربع میل) ہے۔ آبادی 2009ء میں 3 لاکھ 13 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 408 میٹر (1339 فٹ) ہے۔ موجودہ ناظم کا نام آل دار عزیزوف ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک درمیانہ شہر ہے۔ ایک روایت کے مطابق اسے 850ء میں خلیفہ متوکل کے زمانے میں عربوں نے قائم کیا۔ لیکن دیگر کچھ روایات کے مطابق یہ اس سے کہیں قدیم ہے اور عربوں نے پرانے شہر کے اوپر ایک نیا شہر بنایا۔ شہر میں فارسی، ترکی اور کچھ حد تک آرمینیائی زبان بولی جاتی ہے۔"@ur . "خان کندی آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.8153 درجے شمال، 46.7519 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2005ء میں 49 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 813 میٹر (2670 فٹ) ہے۔ موجودہ ناظم کا نام ایڈورڈ آغا باکیان ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ آذربائیجان کا حصہ ہے مگر اس پر آرمینائی افراد نے نوگورنو کاراباخ کی جنگ کے دوران قبضہ کر کے تمام آذربائیجانی آبادی کو نکال دیا۔ آج کل یہاں آرمینیائی رہتے ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں الجبرائی عدد ایسے مختلط عدد کو کہتے ہیں جو کسی غیر-صفر، یک متغیر کثیر رقمی جس کے عددی سر صحیح عدد ہوں، کے جڑ (حل) ہوں۔ عدد جیسا کہ جو الجبرائی نہیں کو ماروائی کہتے ہیں، اور یہ لامتناہی زیادہ ہیں مختلط عدد میدان میں۔"@ur . "لنکران جس کا پرانا نام لگران تھا جو لنگر سے نکلا ہے، آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 38.7536 درجے شمال، 48.8511 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 70 مربع کلومیٹر (27 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 50 ہزار تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ بحیرہ خضر (کیسپئین) کے کنارے آباد ہے۔ ایران اس کے جنوب میں ہے۔ ایک دانشگاہ (یونیورسٹی) موجود ہے۔ مختلف ممالک بشمول روس و ترکی کے زیرِ نگین رہا ہے۔ یہ شہر اپنے باغات کے لیے بہت مشہور ہے اور سیاح بہت آتے ہیں۔ ہیرکن نیشنل پارک اسی شہر میں ہے۔ لکڑی کی پیداوار کافی زیادہ ہے۔ مرکزی مسجد بہت مشہور اور خوبصورت ہے۔"@ur . "سومقاییت آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.5897 درجے شمال، 49.6686 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 96 مربع کلومیٹر (37.1 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 2 لاکھ 79 ہزار تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک درمیانہ شہر ہے۔"@ur . "اوقیانوسیہ ایک جغرافیائی و سیاسی خطہ ہے جو متعدد علاقوں پر مشتمل ہے، جن میں سے بیشتر بحر الکاہل اور ملحقہ علاقوں میں موجود جزائر ہیں۔ اردو میں اسے عام طور پر بر اعظم آسٹریلیا کہا جاتا ہے جو غلط اصطلاح ہے۔ اوقیانوسیہ کی اصطلاح پہلی بار 1831ء میں فرانسیسی مہم جو دوموں دا اوروے (Dumont d'Urville) نے استعمال کی تھی۔ آج دنیا کی کئی زبانوں میں اس اصطلاح کا استعمال آسٹریلیا اور اس سے ملحقہ بحر الکاہل کے جزائر کے حوالے سے ہوتا ہے اور یہ 8 ارضی موسمیاتی خطوں میں سے ایک ہے۔ اوقیانوسیہ کی سرحدیں مختلف انداز میں ظاہر کی جاتی ہیں۔ اکثر تعریفیں آسٹریلیا، نیو زیلینڈ، نیو گنی اور جنوب مشرقی ایشیا کے بحری علاقوں کو اوقیانوسیہ کا حصہ قرار دیتی ہیں۔ اوقیانوسیہ میں واقع جزائر کو تین زیريں خطوں مالینیشیا، مائیکرونیشیا اور پولینیشیا میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ مبت زمین کے براعظم     75pxافریقہ 75pxانٹارکٹیکا 75pxایشیاء 75pxآسٹریلیا 75pxیورپ 75pxشمالی امریکہ 75pxجنوبی امریکہ     75pxافریقہ یوریشیا 75pxامریکہ 75pxیوریشیا 75pxاوقیانوسیہ     ارضیاتی براعظم گوندوانا · لوریشیا · پانگنا · پنوشیا · رودینیا · کولمبیا · کنورلینڈ · نینا · عر · والبارا Historical continents Arctica · Asiamerica · Atlantica · Avalonia · Baltica · Cimmeria · Congo craton · Euramerica · Kalaharia · Kazakhstania · Laurentia · North China  · Siberia · South China · Ur · East Antarctica     Submerged continents Kerguelen Plateau · Zealandia Possible future supercontinents Pangaea Ultima · Amasia Mythical and theorized continents Atlantis · Lemuria · Meropis · Mu · Terra Australis مبت دنیا کے خطے Location of Africa افریقہ شمالی مشرق وسطیٰ جنوب صحرا وسطی جنوبی مغربی مشرقی Location of Oceania اوقیانوسیہ آسٹریلیشیا آسٹریلیا زیلینڈیا میلنیشیا مائیکرونیشیا پولینیشیا Location of the Americas امریکہ شمالی جنوبی وسطی وسطی کیریبین جنوبی جنوبی شمالی مغربی گیاناز اینگلو لاطینی Location of the Polar regions منطقہ قطبیہ آرکٹک انٹارکٹکا Location of Asia ایشیاء وسطی مشرقی شمال مشرقی شمالی جنوب مشرقی ہندچینی جنوب مشرقی جنوبی برصغیر مغربی مغربی ایشیاء Oceans of the world بحار آزاد شمالی اوقیانوس ہند الکاہل جنوبی Location of Europe یورپ وسطی مشرقی شمالی جنوب مشرقی مشرق وسطیٰ جنوبی مغربی Seas of the world بحیرہ سمندر متعلقہ دنیا کے براعظم فہرست بحار"@ur . "شوشا آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.7667 درجے شمال، 46.75 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 1400۔1800 میٹر (4600۔5900 فٹ) ہے۔ موجودہ ناظم کا نام مظاہر مامدوف ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ ان شہروں میں سے ہے جو آذربائیجان کا شہر ہوتے ہوئے بھی آرمینائی لوگوں کے زیرِ قبضہ ہے اور دنیا اس پر خاموش تماشائی ہے۔ نوگورنوکاراباخ کی جنگ 1992ء کے بعد اس کی آذری آبادی کو قتل و غارت کے ذریعے شہر سے نکال دیا گیا اور اب وہاں آرمینیائی نسل کے افراد رہتے ہیں اور آذریوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔"@ur . "شیروان آذربائیجان کا شہر ہے۔ 2008ء تاک اس کا نام علی بیرمی تھا۔ یہ 39.9319 درجے شمال، 48.9203 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 30 مربع کلومیٹر (11.6 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 75 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 12 میٹر (42 فٹ) ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ قدیم زمانے میں جب یہ شہر عربوں کے زیرِ نگیں تھا اس وقت اس علاقہ کے حاکم کا لقب شیروان شاہ تھا۔ یہ دورِ حکومت 800ء سے 1607ء تک رہا جس کے بعد یہ شہر ایران کی صفوی سلطنت کا حصہ بنا۔ بعد ازاں روس نے اس پر قبضہ کر لیا۔"@ur . "منگچویر آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.77 درجے شمال، 47.0489 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 99 ہزار تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک درمیانہ شہر ہے۔ 99 فی صد آبادی مسلمان ہے۔ یہ شہر اپنی تعلیم اور سائنسی تحقیق کے لیے آذربائیجان میں مرکزی سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کا منگچویر پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ بہت مشہور ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک بڑا اساتذہ کی تربیت کا ادارہ قائم ہے۔ 1991ء میں یہاں ایک دانشگاہِ طب بھی قائم ہوئی۔ شہر بہت خوبصورت ہے۔ ایک طرف دریا اور دوسری طرف پہاڑ ہیں۔ آثارِ قدیمہ کی تحقیق کے مطابق یہاں بہت پرانے آثار بھی پائے جاتے ہیں جو پانچ یا چھ ہزار سال سے بھی قدیم ہے۔ ایک بڑا بجلی گھر بھی ہے جو اس شہر کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں کو بجلی کی رسد مہیا کرتا ہے۔"@ur . "ریاضیات کی ایک شاخ الجبرا جس میں مطالعہ کیا جاتا ہے ریاضیاتی عالجوں کا، اور وہ اشیاء جو ان سے بنائی جا سکتی ہیں، جس میں اصطلاحات، کثیر رقمی، مساوات، اور الجبرائی ساختیں شامل ہیں۔ ہندسہ، تحلیل، وضعیت، تراکیب، اور نظریہ عدد، کے ساتھ الجبرا خالص ریاضی کا بڑا حصہ ہے۔ ثانوی تعلیم میں ابتدائی الجبرا نصاب کا حصہ ہوتا ہے جس میں اعداد کی نمائندگی کرنے والے متغیر کا تعارف کرایا جاتا ہے۔ ان متغیر پر مبنی بیانات کو عالجی قواعد، جیسا کہ جمع، کے زریعہ برتا جاتا ہے۔ یہ متنوع وجوہات کے لیے کیا جاتا ہے، جیسا کہ مساوات کے حل کرنے کے لیے۔ الجبرا کا شعبہ ابتدائی الجبرا سے بہت وسیع ہے، اور اس میں مختلف عالجی قواعد کا مطالعہ کیا جاتا ہے، اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ کیا ہوتا ہے جب عالج اختراع کیے جائیں اور ان کا اعداد کے علاوہ اشیاء پر اطلاق کیا جاتا ہے۔ جمع اور ضرب کے عالجوں کو جامعاتی شکل دی جاتی ہے اور ان کی ٹھیک تعاریف الجبرائی ساختوں کی طرف لے جاتی ہیں، جیسا کہ گروہ، حلقۂ اور میدان۔"@ur . "نفتالان آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.5067 درجے شمال، 46.825 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 15 مربع کلومیٹر (5.8 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 7 ہزار تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "مسکگ (دلدل) بوریل اور آرکٹک کے علاقوں میں عام پائی جانے والی تیزابی مٹی کو کہتے ہیں۔ تاہم شمالی خطوں میں دیگر جگہوں پر بھی یہ ملتی ہے۔ مسکگ کری زبان کے لفظ مسکک سے نکلا ہے جس کے معنی \"نشیبی دلدل\" کے ہیں۔ اس مٹی میں مردہ پودے گلنے سڑنے کے مختلف مراحل سے گذر رہے ہوتے ہیں۔ لکڑی کے دفن شدہ ٹکڑے اس مٹی کا کل پندرہ فیصد تک ہو سکتے ہیں۔ یہاں زیر زمین پانی زمین کی سطح کے بہت نزدیک ہوتا ہے۔ اس مٹی کا بڑا حصہ موس پر مشتمل ہوتا ہے جو اپنے وزن سے پندرہ تا تیس گنا تک وزن سہار سکتا ہے جس کی وجہ سے ڈھلوانوں پر بھی یہ دلدل نما خطے موجود ہوتے ہیں۔ مسکگ جگہوں پر اُود بلاؤ، پچر پلانٹ، کھمبیوں کی مخصوص اقسام اور دیگر جاندار بکثرت ملتے ہیں۔"@ur . "نخجوان آذربائیجان کا شہر ہے مگر اسے ایک آزاد اور خود مختار علاقہ کی حیثیت حاصل ہے۔ اصلاً یہ ایک بڑا علاقہ ہے جس میں نخجوان شہر کے علاوہ جلفا شہر بھی شامل ہے۔ یہ 39.2089 درجے شمال، 45.4122 درجے مشرق پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 15 مربع کلومیٹر (5.8 مربع میل) ہے۔ آبادی 2008ء میں 75 ہزار تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 1000 میٹر (3280 فٹ) ہے۔ موجودہ ناظم کا نام واصف طالبوف ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے 450 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 99 فی صد آبادی مسلمان ہے۔ شہر ایک قدیم تجارتی مرکز تھا۔ چنگیز خان کے زمانے میں اس نے کافی ترقی کی۔ تجارت اور جوتا سازی کے لیے نخجوان مشہور ہے۔"@ur . "یولاخ آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.6172 درجے شمال، 47.15 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 56 ہزار تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یولاخ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے 265 کلومیٹر دور ہے۔"@ur . "گوجری زبان پر کام کرنے والے محقق ڈاکٹرجاویدراہی کی پیدائش بھارتی جموںوکشمیر کے پونچھ ضلع میں 1970 میں ہوئی۔ انہوں نے سال 2004 میں جموں یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی- آپ نے گوجر تاریخ و ثقافت پر ایک درجن کتابیں لکھی ہیں۔ آپ کو بھارت سرکار کی جانب سے کئی انعامات سے نوازا گیا ہےجن میں قومی فیلوشپ بھی شامل ہے۔ڈاکٹر راہی جموں و کشمیر اکیڈیمی آف ارٹ کلچر اینڈلینگویجز میں گوجری شعبہ کے سربرا ہیں۔ "@ur . "آق داش آذربائیجان کا شہر ہے۔ 1919ء تک اس کا نام عرش محل تھا۔ یہ 40.65 درجے شمال، 47.4761 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 25 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ جون 1999ء میں زلزلہ سے تباہ ہو گیا مگر اب دوبارہ تعمیر ہو چکا ہے۔"@ur . "اسپتنک 1 زمین کے مدار میں چھوڑا گیا پہلا مصنوعی سیارہ تھا جسے سوویت اتحاد نے 4 اکتوبر 1957ء کو زمین کے مدار میں 250 کلو میٹر اونچائی پر بھیجا تھا جس کا مقصد زمین کی فضائی تہہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا، تین ماہ بعد زمین پر واپسی کے دوران یہ مکمل طور پر جل کر تباہ ہوگیا تھا۔"@ur . "آق دام آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.9931 درجے شمال، 46.9306 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں صفر تھی۔ وجہ یہ کہ 1993 میں نگورنو کاراباخ کی خانہ جنگی میں آرمینائی افراد کے ہاتھوں آذری لوگوں کے قتل اور دباؤ کے باعث آذری یہ شہر خالی کر گئے۔ باوجود اس کے کہ یہ شہر جنگ میں شامل نہیں تھا۔ آرمینیا کی افواج نے شہر تباہ کر دیا اور آج کل اس کی اینٹیں اور دیگر تعمیراتی سامان ناگورنو کاراباخ کی مجوزہ جمہوریہ کے قریبی شہر کے لیے استعمال ہو رہے ہیں جو آرمینیائی افواج کی مدد سے آذربائیجان کی زمین پر قائم ہونے کا امکان ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر تھا۔ یہ شہر آج کل بالکل خالی ہے اور اسے بھوت شہر کہا جاتا ہے۔"@ur . "آق سو آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.5692 درجے شمال، 48.4008 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 18 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ دریائے آق سو کے کنارے آباد ہے۔"@ur . "آستارا آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ ایرانی سرحد پر واقع ہے۔ سرحد کی دوسری طرف اسی نام سے ایک شہر آباد ہے۔ یہ 38.4561 درجے شمال، 48.8786 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 16 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "آق استفا آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 41.1189 درجے شمال، 45.4539 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 13 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "بابک آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.1519 درجے شمال، 45.4417 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 3 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "بالاکن آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 41.7258 درجے شمال، 46.4083 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 1 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "بیلقان آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.7756 درجے شمال، 47.6186 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 15 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ آذربائیجان کے قدیم ترین شہروں میں سے ہے۔"@ur . "بردع آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.3744 درجے شمال، 47.1267 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 40 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "بیلہ سوار آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.4583 درجے شمال، 48.545 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 20 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "رمزِ ڈاک (Postal code) کو عرف عام میں اس کے انگریزی متبادل پوسٹ کوڈ سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہر علاقہ کو ایک رمز دیا جاتا ہے جس سے ڈاک کے نظام میں آسانی رہتی ہے۔"@ur . "داش کسن آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.4947 درجے شمال، 46.0772 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 11 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "دوا چی آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 41.2114 درجے شمال، 48.9861 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 23 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "فضولی آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 39.6003 درجے شمال، 47.1431 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 26 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "گدابیگ آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.5656 درجے شمال، 45.8161 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 9 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "گوئی چائی آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ 40.6531 درجے شمال، 47.7406 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008 ء میں 37 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "تصويری صحافت ايک مخصوص قسم کی صحافت ہے کہ جس ميں حاليہ واقعات کی لی گئی تصاوير کو خبروں کی صورت ميں پيش کيا جاتا ہے۔ عمومی طور پر ساکن تصاوير ہی تصويری صحافت کے زمرے ميں آتی ہيں البتہ کبھی کبھار ويڈيو يا برقی لہروں والی تصاويروں کو بھی تصويری صحافت سے منسوب کيا جاتا ہے۔ تصويری صحافت، عکس بندی ميں موجود قریبی قسم کی شاخوں جيسا کہ دستاويزی تصاوير یا ناموری تصاوير سے ان طور پر بلکل جدا اور واضح ہوجاتی ہے کہ تصويری صحافت ايک خبر کی صورت ميں پيش کی جاتی ہے اور اس کا خاص مقصد موجودہ حالات کے احوال کو ہی پيش کرنا ہوتا ہے۔ ايک مصنف کی طرح تصويری صحافت کرنے والا شخص بھی ايک صحافی ہوتا ہے جوکہ جِسمانی خطرات، خراب موسم وغيرہ کی پروا کیے بغير اپنا کام بخوبی انجام ديتا ہے۔"@ur . "نیروبی کینیا کا دارلحکومت ہے۔ 1899ء میں قائم ہونے والا یہ شہر 1907ء میں ممباسا کی جگہ ملک کا دارالحکومت بنا۔ یہ صوبہ نیروبی کا صدر مقام بھی ہے۔ شہر جنوبی کینیا میں دریائے نیروبی کے کنارے پر سطح سمندر سے 5450 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ نیروبی آبادی کے لحاظ سے مشرقی افریقہ کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 1999ء کی مردم شماری کے مطابق 30 سے 40 لاکھ کے درمیان ہے۔ 1899ء میں ایک ریلوے چھاؤنی کی حیثیت سے قائم ہونے والا یہ شہر ترقی پاتے ہوئے کینیا کا سب سے بڑا اور افریقہ کے بڑے شہروں میں سے ایک بن گیا۔ نیروبی اقتصادی و سیاسی لحاظ سے افریقہ کے اہم شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کئی قومی و بین الاقوامی اداروں اور انجمنوں کے دفاتر کا حامل ہے جو شہر کو کاروباری و ثقافتی مرکز بناتے ہیں۔"@ur . "نظریہ بازی شعبہ ہے اطلاقی ریاضیات کا جو معاشرتی سائنس، خاص طور پر اقتصادیات میں استعمال ہوتا ہے، اور اس کے علاوہ حیاتیات، ہندسیہ، سیاسی سائنس، عالمی تعلقات، شمارندی سائنس، اور فلسفہ میں۔ نظریہ بازی حکمت عملی کی صورت حال میں طرز عمل کو ریاضیاتی طور پر تسخیر کرنے کی کوشش کرتی ہے، جہاں فرد کی راہ چن کر کامیابی حاصل کرنا دوسرے افراد کی اپنی راہ چننے پر منحصر ہو۔ اصل میں اس نظریہ کی ترقی ان صورتحالوں میں ہوئی جہاں ایک فرد دوسرے کے نقصان کی صورت میں فائدہ اُٹھاتا ہے، اس کو اب پھیلا کر وسیع جماعتی تفاعل صورتحالوں پر لاگو کر دیا گیا ہے، جن کو بہت سے کسوٹیوں کے مطابق جانچا جاتا ہے۔ آج نظریہ بازی ایک چھتری یا 'اتحادی میدان' شعبہ ہے معاشرتی علوم کی منطقی طرف کے لیے، جہاں 'معاشرتی' کی وسیع تر تفسیر کی جاتی ہے، جس میں انسانی اور غیر انسانی کھلاڑیوں کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ اصطلاح term نظریۂ بازی اطلاقیات توازنات تراکب اتفاق game theory applications equilibria overlap coincide نظریہ بازی کے روایتی اطلاقیات ان بازیوں میں توازنات ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ توازن میں ہر کھلاڑی نے ایسی حکمت عملی اپنا لی ہوتی ہے،جس میں ان کا تبدیلی کرنا غیر اغلب ہوتا ہے۔ بہت سے توازن تصور کو یہ تخیل پکڑنے کے لیے ترقی دی گئی ہے (، جن میں بہت مشہور ناش توازن ہے)۔ ان توازن تصورات کی تحریک مختلف ہوتی ہے جو اطلاقیہ پر منحصر ہوتی ہے، اگرچہ یہ اکثر تراکب کرتے یا اتفاق کرتے ہیں۔ یہ طریقہ کار تنقید سے خالی نہیں، اور مخصوص توازن تصور کی موزنیت پر بحث جاری ہے، توازنات کی موزنیت پر بھی، اور زیادہ جامع طور پر ریاضیاتی تمثیل گری کی افادیت پر بھی۔ اگرچہ اس سے پہلے بھی کچھ ترقیاتی کام ہو چکا تھا، نظریہ بازی کا شعبہ 1944ء میں جان نیومین اور آسکر مورگنسٹرن کی کتاب نظریہ بازی اور اقتصادی طرزعمل کے ساتھ معرض وجود میں آیا۔ 1950 کی دہائی میں بہت سے علماء نے اس نظریہ میں ترقیاتی کام کیا۔ 1970 کی دہائی میں خاص طور پر حیاتیات میں اس کا اطلاق کیا گیا، اگرچہ اس پر 1930ء سے کام ہوتا رہا تھا۔ بہت سے شعبوں میں نظریہ بازی کو اہم آلہ مانا جاتا ہے۔ آٹھ نظریہ بازی کے ماہر افراد کو اقتصادیات میں نوبل انعام مل چکا ہے، جبکہ جان سمتھ کو اس کا حیاتیات میں اطلاق کرنے پر کرافُورڈ انعام ملا۔"@ur . "میکسیکو متعدد ملکوں و شہروں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ متعلقہ مضمون پر جائیے: میکسیکو - بر اعظم شمالی امریکہ کا ایک ملک نیو میکسیکو - ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ایک ریاست میکسیکو شہر - ملک میکسیکو کا دارالحکومت"@ur . "فیفا عالمی کپ بین الاقوامی فٹ بال کا اہم ترین مقابلہ ہے جو فٹ بال کی عالمی مجلسِ انتظامی فیڈریشن انٹرنیشنل دی فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا) کے رکن ممالک کی قومی فٹ بال ٹیموں (مردانہ) کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ یہ مقابلہ 1930ء کے بعد سے ہر چار سال بعد منعقد ہو رہا ہے تاہم دوسری جنگ عظیم کے باعث 1942ء اور 1946ء میں اس کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا۔ فیفا عالمی کپ فٹ بال عالمی کپ یا سوکر عالمی کپ یا پھر عام طور پر صرف عالمی کپ بھی کہا جاتا ہے۔ ان مقابلے کا حتمی مرحلہ جسے ورلڈ کپ فائنلز کہا جاتا ہے، دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک ہے۔ 2006ء میں دنیا بھر کے 715.1 ملین افراد نے فائنل دیکھا۔ حتمی مقابلوں کی موجودہ ساخت کے مطابق 32 قومی فٹ بال ٹیمیں ایک ماہ کے عرصے تک میزبان ملک (یا ملکوں) میں مدمقابل رہتی ہیں۔ شریک ٹیموں کے لیے استعدادی مرحلہ (Qualifying Round) ہوتا ہے جو تین سال کے عرصے تک دنیا بھر میں جاری رہتا ہے۔ اب تک ہونے والے 18 مقابلوں میں صرف سات اقوام نے عالمی کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے جن میں سے برازیل اب تک کی سب سے کامیاب ٹیم رہی ہے جس نے 5 مرتبہ عالمی کپ اپنے نام کیا۔ موجودہ فاتح اطالیہ نے چار جبکہ جرمنی نے تین مرتبہ ٹرافی اپنے نام کی۔ دیگر فاتحین میں یوروگوئے اور ارجنٹائن نے دو دو اور انگلستان و فرانس نے ایک ایک مرتبہ عالمی کپ جیتا ہے۔ تازہ ترین عالمی کپ 9 جون سے 9 جولائی 2006ء کو جرمنی میں منعقد ہوا جس میں اطالیہ نے حتمی مقابلے میں فرانس کو شکست دے کر فتح کا تاج پہنا۔ اگلا عالمی کپ 2010ء 11 جون سے 11 جولائی 2010ء تک جنوبی افریقہ میں ہوگا۔ 2014ء کے فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی برازیل کو دی گئی ہے۔ فٹ بال کی عالمی انتظامی مجلس فیفا 1991ء سے خواتین کا عالمی کپ بھی باقاعدگی سے منعقد کر رہی ہے۔"@ur . "بیونس آئرس ارجنٹائن کا دارالحکومت، سب سے بڑا شہر اور بندرگاہ ہے۔ یہ ریو ڈی لا پلاتا (دریا) کے مشرق میں بر اعظم جنوبی امریکہ کے شمال مشرقی ساحلوں پر واقع ہے۔ یورپی ثقافت کے بھرپور اثرات کے باعث اسے \"جنوب کا پیرس\" یا \"جنوبی امریکہ کا پیرس\" بھی کہا جاتا ہے۔ شہر اپنے شاندار طرز تعمیر، شبینہ زندگی اور ثقافتی سرگرمیوں کے باعث مشہور ہے۔ یہ لاطینی امریکہ کے امیر ترین شہروں میں سے ایک ہے، جہاں درمیانے طبقے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے۔ 19 ویں صدی میں متعدد اندرونی تنازعات کے بعد، بیونس آئرس کو وفاق کے زیر انتظام لے لیا گیا اور اسے بیونس آئرس صوبے سے الگ کر دیا گیا۔ شہر کی حدود کو توسیع دیتے ہوئے بلگرانو اور فلوریس کے سابق قصبہ جات کو شہر میں شامل کر دیا گیا جو اب شہر کے نواحی علاقے ہیں۔"@ur . "لاس اینجلس المعروف ایل اے (L."@ur . "لاگوس نائجیریا کا سب سے بڑا شہر اور بندرگاہ ہے۔ شہر کی آبادی ایک سے ڈیڑھ کروڑ کے درمیان ہے، اس طرح یہ بر اعظم افریقہ کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر 12 دسمبر 1991ء تک نائجیریا کا دارالحکومت رہا، جسے بعد ازاں ابوجا منتقل کر دیا گیا۔ اس شہر کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جو ملک کا سب سے بڑا شہر ہونے کے باوجود دارالحکومت نہیں ہیں۔"@ur . "کیپ ٹاؤن جنوبی افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ مغربی کیپ صوبے کا دارالحکومت ہے اور جنوبی افریقہ کا قانون ساز دارالحکومت (legislative capital) بھی ہے، جہاں قومی پارلیمان اور کئی اہم سرکاری دفاتر واقع ہیں۔ کیپ ٹاؤن اپنی مشہور بندرگاہ کے ساتھ ساتھ قرب و جوار کی جغرافیائی خصوصیات کے باعث معروف حیثیت رکھتا ہے، جن میں راس امید اور ٹیبل ماؤنٹین زیادہ اہم ہیں اپنے جغرافیہ کے اعتبار سے اسے کبھی کبھار دنیا کا سب سے خوبصورت شہر بھی کہا جاتا ہے۔ کیپ ٹاؤن جنوبی افریقہ میں سیاحت کا سب سے اہم مقام ہے۔ کیپ ٹاؤن کو مشرقی افریقہ، ہندوستان اور ایشیا کے لیے جانے والے ولندیزی بحری جہازوں کے لیے فراہمئ رسد کے اڈے کے طور پر بنایا گیا تھا۔ 6 اپریل 1652ء کو یہاں نیم صحرائی افریقہ کی پہلی مستقل یورپی نو آبادی بنائی گئی۔ یہ جوہانسبرگ اور ڈربن کے ابھرنے تک جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا شہر تھا۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 29 لاکھ ہے اور شہر کا زمینی رقبہ 2499 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، جو جنوبی افریقہ کے کسی بھی شہر سے زیادہ ہے۔ اتنے بڑے رقبے کی وجہ سے یہاں فی مربع کلومیٹر آبادی صرف 1158 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "برسلز شہر بیلجیئم کا دارالحکومت ہے۔ یورپی اتحاد کے کئی اہم اداروں کے دفاتر بھی یہیں واقع ہیں اس لیے اسے کبھی کبھار \"یورپ کا دارالحکومت\" بھی کہتے ہیں۔ یورپی اتحاد کے دو اہم ادارے یورپی کمیشن اور یورپی اتحاد کی کونسل کے صدر دفاتر برسلز میں واقع ہیں۔ تیسرا اہم ادارہ یورپی پارلیمان کا ایوان پارلیمان بھی برسلز میں واقع ہیں جہاں کمیٹی کے اجلاس ہوتے ہیں۔ برسلز شمالی اوقیانوسی معاہدے کی تنظیم اور مغربی یورپی اتحاد (WEU) کے صدر دفاتر کا بھی حامل ہے۔ اس وجہ سے چند ممالک کے بیک وقت تین سفیر برسلز میں موجود رہتے ہیں؛ عمومی دو طرفہ سفیر، یورپی اتحاد سفیر اور نیٹو سفیر۔ \"لسانی سرحد\" بیلجیئم کو دو علاقوں میں تقسیم کرتی ہے: شمالی ولندیزی خطہ اور جنوبی فرانسیسی خطہ۔ اس طرح برسلز کا دارالحکومتی علاقہ بھی دو لسانی ہے تاہم اکثریت فرانسیسی بولتی ہے۔ برسلز کی سب سے بلند عمارت ساؤتھ ٹاور (150 م) ہے لیکن سب سے مشہور عمارت ایٹمیم (Atomium) ہے جو 1958ء کی عالمی نمائش کی یادگار ہے۔"@ur . "میکسیکو شہر Mexico City 300px عمومی معلومات ملک میکسیکو کا پرچم میکسیکو رقبہ 1485 مربع کلومیٹر (573.36 مربع میل) بلندی 2240 میٹر (7349 فٹ) از سطحِ سمندر آبادی 8,836,045 منطقۂ وقت مُتناسق عالمی وقت -6 موجودہ ناظم جیفری ماجیوا http://www. df. gob."@ur . "گوئٹے (آلمانی زبان میں Johann Wolfgang von Goethe) آلمان یعنی جرمنی کا مشہور شاعر اور فلسفی تھا۔ وہ 28 اگست 1749ء کو پیدا ہوا اور 22 مارچ 1832ء کو انتقال کیا۔ شاعری، ڈرامہ، ادب، فلسفہ، الٰہیات، عرض بے شمار اصناف میں لکھتا رہا۔ گوئٹے اگرچہ جرمن ادیب تھا لیکن وہ عالمی ادب کے گنے چنے قافلہ سالاروں میں شمار ہوتا ہے- وہ بیک وقت شاعر، ناول نویس، ڈراما نگار اور فلسفی تسلیم کیا جاتا ہے- وہ متنوع اور ہمہ گیر طبعیت کا مالک تھا اور اسکی دلچسپیاں بھی لامحدود تھیں- ادب کے علاوہ اس نے قانون، طب، علم کیمیا اور علم برق کی تعلیم بھی حاصل کی- وہ سیاستدان، تھیٹر ڈائریکڑ، نقاد اور سائنس دان بھی تھا- ان تمام صفات نے مل جل کر اسے عالمی ادب کی دیوقامت شخصیات کی صف میں لاکھڑا کیا- بین الاقوامی شہرت و مقبولیت میں وہ ہومر، شیکسپیئر اور دانتے کا ہم پلہ نظر آتا ہے۔۔"@ur . "طبلہ جنوبی ایشیا کاایک معروف آلۂ موسیقی ہے جو کہ کلاسیکی اور مذہبی موسیقی، جو کہ جنوبی ایشیائی ممالک اور ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کا خاصہ ہے، میں استعمال کیا جاتا ہے۔ موسیقی کا یہ آلہ دو ہاتھ سے بجائے جانے والے چھوٹے ڈھولوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو کہ مختلف جسامتوں میں لکڑی کی کئی قسموں سے تیار کیے جاتے ہیں۔ لفظ طبلہ، عربی زبان سے مستعار لفظ ہے، جس کا لفظی مطلب ڈھول کے ہیں۔ اس آلۂ موسیقی کو استعمال کرنے میں انگلیوں کی پوروں اور ہتھیلیوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، جبکہ صحیح طور بجانے کے لیے مختلف طریقے رائج ہیں۔ انگلیوں اور ہتھیلی کے مختلف زاویوں اور طریقہ کار سے بجانے پر مختلف آوازیں پیدا کی جا سکتی ہیں جو کہ علم موسیقی کے عین مطابق ہیں۔ ہاتھ کے بالکل زیریں حصے کو بڑے ڈھول پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس سے پیدا ہونے والی آواز کی سرعت اور باریکی کو ماپ کر سر کے عین مطابق ڈھالا جاتا ہے۔"@ur . "عربی ابجد یا عربی حروف تہجی ایشیا اور افریقہ میں متعدد زبانوں کا تحریری انداز ہے۔ لاطینی کے بعد یہ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ابجد ہے۔ ان حروف کا سب سے پہلے استعمال عربی میں کیا گیا خصوصا اسلام کی مقدس کتاب قرآن کے لیے۔ اسلام کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ یہ طرز تحریر بھی ترقی پاتا گیا اور اردو، پشتو، بلوچی، کھوار، بلوچی،ملائے، ہاؤسا، منڈینکا، سواحلی، بلتی، پھالولہ، کالاشہ، بروشسکی، بلتی، شینا، وخی، پنجابی، کشمیری، سندھی، اروی، اویغور، قازق، ازبک (وسط ایشیا)، کرغز (وسط ایشیا)، آزربائیجانی (ایران)، کردی، عثمانی ترک اور ہسپانوی سمیت کئی زبانیں عربی ابجد میں لکھی جاتی ہیں یا ماضی میں لکھی جاتی رہی ہیں۔ نئی زبانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حقیقی حروف ابجد میں نئی علامات کے اضافے ہوتے گئے، جو اصلی عربی ابجد سے مختلف ہیں۔ جیسا کہ اردو میں پ، چ، ڈ، ڑ، ژ، گ وغیرہ۔ عربی تحریر دائیں سے بائیں جانب لکھی جاتی ہے، جس میں ہمزہ سمیت 29 بنیادی حروف ہوتے ہیں۔ عربی تحریر کے مختلف انداز خطاطی ہیں جن میں خط نسخ، نستعلیق، رقعہ، ثلث اور کوفی سب سے زیادہ معروف ہیں۔"@ur . "ریو دے جینیرو برازیل کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جو ریاست ریو دے جینیرو کا دارالحکومت بھی ہے۔ یہ شہر تقریبا دو صدیوں تک برازیل کا دارالحکومت رہا ہے۔ جس میں سے 1763ء سے 1822ء تک پرتگیزی نو آبادیاتی دور میں اور 1822ء سے 1960ء تک ایک آزاد مملکت کا دارالحکومت رہا۔ یہ پرتگیزی سلطنت کا بھی سابق دارالحکومت رہا تھا۔ عام طور پر شہر کو صرف ریو کہا جاتا ہے جبکہ اس کی عرفیت \"شہر عجیب\" ہے۔ ریو قدرتی و جغرافیائی لحاظ سے اپنے خوبصورت مقام، اپنے میلوں ٹھیلوں، موسیقی، حسین ساحلوں اور پرتعیش قیام گاہوں کے باعث دنیا بھر میں معروف ہے۔ شہر کے اہم ترین امتیازی نشانوں میں \"مسیح نجات دہندہ\" کا مجسمہ ہے جو شہر میں واقع پہاڑی کی چوٹی پر ایستادہ ہے۔ اس مجسمہ کو نئے 7 عجائبات عالم میں شمار کیا گیا ہے۔ دنیا کے بڑے فٹ بال میدانوں میں سے ایک ریو ہی میں واقع ہے۔ 2009ء میں بین الاقوامی اولمپک انجمن نے 2016ء کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی ریو دے جینیرو کو بخشی ہے جس کے ساتھ ہی وہ جنوبی امریکہ کا پہلا شہر بن جائے گا جسے اولمپک کھیلوں کی میزبانی حاصل ہوگی۔ علاوہ ازیں یہ 48 سال بعد پہلا موقع ہوگا کہ میکسیکو کے بعد کسی لاطینی امریکی ملک کو اولمپک کے عالمی مقابلوں کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہو۔ شہر دنیا کے سب سے بڑے اور دوسرے سب سے بڑ ے شہری جنگلات کا حامل بھی ہے۔ یہاں کا گیلاؤ-انتونیو کارلوس بین الاقوامی ہوائی اڈہ شہر کے برازیل اور دنیا بھر کے شہروں سے منسلک کرتا ہے۔ اپنی تمام تر دلفریبی اور دلکشی اور حسن کے باوجود ریو جرائم کے لحاظ سے دنیا کے بڑے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے اور شہر کے اس مسئلے کو کئی فلموں میں بھی نمایاں کیا گیا ہے۔ شہر کے بیشتر جرائم نواحی کچی آبادیوں میں ہوتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ درمیانے اور اعلی طبقے کے علاقوں میں بھی جرائم کی شرح کم نہیں ہے۔"@ur . "تل ابیب اسرائیل کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ تقریباً 3 لاکھ 91 ہزار نفوس ہے۔ اس شہر کا کل رقبہ 51.8 مربع کلومیٹر ہے اور ام البلد میں کل 31 لاکھ سے زائد افراد آباد ہیں (بمطابق 2008ء)۔ تل ابیب یافو بلدیہ یہاں کے انتظام کی ذمہ داری نبھاتی ہے، جس کے سربراہ رون ہلدائی ہیں۔ تل ابیب کی بنیاد 1909ء میں تاریخی ساحلی شہر یافا کے باہر بحیرہ روم کے ساحلوں رکھی گئی تھی۔ اس شہر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی یافا کی اہمیت کم ہوتی گئی، جو کہ عربوں کا اس علاقے میں سب سے بڑا مرکز گردانا جاتا تھا۔ 1950ء میں، اسرائیل کے معرض وجود میں آنے کے دو سال بعد تل ابیب اور یافا کو ایک ہی بلدیہ میں ضم کر دیا گیا۔ تل ابیب کا \"سفید شہر\" یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے جو کہ 2003ء میں شامل کیا گیا۔ تل ابیب کا شمار عالمی شہروں میں کیا جاتا ہے، جو کہ اسرائیلی معیشت کا بڑا مرکز اور ملک کا امیر ترین شہر ہے۔ یہاں بین الاقوامی اہمیت کے حامل دفاتر اور تحقیق کے شعبہ جات واقع ہیں۔ یہاں کے خوبصورت ساحل، شراب خانے، چائے خانے، ریستوراں، تجارتی مراکز، موسمی حالات اور نہایت جدید طرز زندگی نے اسے ایک معروف سیاحتی مرکز کا درجہ دلایا ہے۔ یہ اسرائیلی معیشت کی ریڑھ تصور کیا جاتا ہے اور اس کی خاصیت فنون اور تجارتی مرکز کے طور پر عیاں ہے۔ 2008ء میں فارن پالیسی جریدے نے بین الاقوامی اہمیت کے شہروں کی فہرست میں تل ابیب کو 42 واں درجہ دیا۔ تل ابیب دنیا کا 17 واں مہنگا ترین شہر ہے۔"@ur . "متفرد ریاضی مطالعہ ہے ریاضیاتی ساختوں کا جو کہ بنیادی طور پر متفرد ہوں بجائے کہ استمری۔ حقیقی اعداد اور ناطق اعداد کا خاصہ ہے کہ کسی بھی دو اعداد کے درمیان تیسرا ڈھونڈا جا سکتا ہے، اور نتیجۃً یہ اعداد \"ہمواری\" تبدیل ہوتے ہیں۔ متفرد ریاضی میں جامع طور پر ان اشیاء کا مطالعہ ہوتا ہے-- جیسا کہ صحیح اعداد، مخطط، اور منطق کے بیان-- اس طرح ہمواری تبدیل نہیں ہوتے، بلکہ ان کی ممیز، علیحدہ اقدار ہوتی ہیں۔ اسلیے \"استمری ریاضی\" کے عنوان متفرد ریاضی میں شامل نہیں، جیسا کہ حسابان اور ریاضیاتی تحلیل۔ متفرد ریاضی کو قابل شمار مجموعات سے تعلق والا ریاضی بھی کہا گیا ہے۔ (جس میں ناطق اعداد شامل ہیں مگر حقیقی اعداد نہیں)، اور بدقسمتی اصطلاح کی متفقہ تعریف موجود نہیں۔) حقیقتاً، متفرد ریاضی کی تعریف میں زیادہ زور اس پر ہوتا ہے کہ کیا شامل نہیں (استمری تبدیل ہونے والی قدر اور رشتہ دار تصور) نسبت اس کے کہ کیا شامل ہے۔ اصطلاح متناہی ریاضی کبھی متفرد ریاضی کے شعبہ کے کچھ حصوں کے لیے استعمال ہوتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں کا جن کا تعلق کاروبار سے ہے۔ حالیہ دہائیوں میں شمارندی سائنس میں اطلاق کے باعث متفرد ریاضی مقبول ہؤا ہے۔ متفرد ریاضی کے تصورات اور علامات شمارندی الخوارام اور برنامجی زبانوں کے مطالعہ میں کارآمد ہوتے ہیں، اور اس کے اطلاقیات مخفیافشاء، خودکار قضیہ ثبوتی، اور مصنع لطیف ترقیاتی میں ہیں۔ ریاضیٔ متفرد اور دوسرے ریاضی میں تمیز کچھ مصنوعی ہے کیونکہ تحلیلاتی کے طرائق اکثر متفرد مسائل کو مطالعہ کرنے میں استعمال ہوتے ہیں، اور معکوس۔ نظریہ اعداد خاص طور پر متفرد اور استمری ریاضی کی سرحد پر بیٹھا ہے، اس اسی طرح متناہی وضعیت (متناہی وضعیاتی فضاؤں کا مطالعہ) بھی، جو کہ تالیفیات اور وضعیت کا تقاطع ہے۔"@ur . "الجزائر شہر شمالی افریقہ کے ملک الجزائر کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 15 لاکھ 19 ہزاار 570 ہے جبکہ شہری حدود کی کل آبادی 21 لاکھ 35 ہزار 630 ہے۔ یہ بحیرہ روم کی ایک خلیج کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ شہر کو یہ نام ساحل کی ڈھلوان پر واقع ہونے کی وجہ سے ملا ہے۔ جدید شہر ساحل سمندر پر کھلے میدانوں پر قائم ہے جبکہ قدیم شہر سطح سمندر سے 400 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔"@ur . "کنشاسا جمہوری جمہوریہ کانگو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کے پہلے فرانسیسی لیوپلدویے (Léopoldville) جبکہ ولندیزی لیوپلدستاد (Leopoldstad) کہتے تھے۔ شہر دریائے کانگو کے کنارے واقع ہے۔ ماہی گیروں کی بستی سے ترقی پانے والا یہ شہر اب ایک کروڑ 76 ہزار کی آبادی کا حامل ہے۔ جمہوریہ کانگو کا دارالحکومت برازاویلے (آبادی 15 لاکھ بمطابق 2007ء) شہر کے سامنے دریائے کانگو کے عین پار واقع ہے۔ اگر دونوں شہروں کو ملایا جائے تو کنشاسا-برازاویے کی کل آبادی ایک کروڑ 20 لاکھ سے بھی زائد بنتی ہے۔ کیونکہ کنشاسا کی انتظامی سرحدیں بہت بڑی ہیں اس لیے شہر کی 60 فیصد سے زائد زمین دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ یہ نیم صحرائی افریقہ میں جوہانسبرگ کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا اور لاگوس اور قاہرہ کے بعد بر اعظم افریقہ کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ اسے پیرس کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا فرانسیسی بولنے والا شہر بھی کہا جاتا ہے اور اگر موجودہ رحجانات جاری رہے تو 2020ء کے بعد یہ پیرس کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔"@ur . "دوا سازی یا فارماسیوٹکس علم الادویات کا وہ شعبہ ہے جو کہ ایک خام یا نئے دریافت شدہ کیمیائی مادے، جو کہ بطور دوا استعمال ہو سکے، کو مریض کی صحت کے لیے محفوظ اور آسان استعمال میں ڈھالنے کا فن ہے۔ عام فہم میں دواسازی خام کیمیائی مادوں کو قابل استعمال خوراک اور طریقہ میں ڈھالنے کا نام ہے۔ کسی بھی کیمیائی مادے، جو کہ بطور دوا استعمال ہو سکے کی کئی خاصیتییں ہو سکتی ہیں، مگر خام حالت میں یہ مریض کے لیے کوئی فائدہ نہیں دے سکتی۔ دواسازی کا عمل دراصل کیمیائی اجزاء کو قابل استعمال بنانے کا علم ہے۔"@ur . "اسماعلی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع اسماعلی میں شامل ہے۔ یہ 40.79 درجے شمال، 48.1519 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 14 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "گوئی گل آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع گوئی گل میں شامل ہے۔ یہ 40.5869 درجے شمال، 46.3158 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "ایمیشلی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع ایمیشلی میں شامل ہے۔ یہ 39.8697 درجے شمال، 48.06 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 33 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن مچھلی کی ایک نسل جسے مقامی طور پر بلھن کہا جاتا ہے۔ یہ بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان میں پائے جانے والی قسم ہے جبکہ اس کو عرف عام میں نابینا ڈولفن بھی کہا جاتا ہے۔ جینیاتی طور پر یہ قسم نابینا نہیں ہوتی بلکہ ایک اندازے کے مطابق دریاؤں میں بڑھنے والی آلودگی اس کے نابینا ہونے کی وجہ ہے۔ 1970ء سے 1998ء تک اس کی قسموں بارے کئی متضاد آراء قائم تھیں، لیکن 1998ء میں ان کو دو مختلف قسموں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک قسم بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال میں دریائے برہم پتر اور گنگا میں پائی جاتی ہے، جبکہ دوسری قسم پاکستان کے دریائے سندھ میں پائی گئی ہے۔ اسی تناسب سے اس کی دو جدید قسمیں گنگا ڈولفن اور انڈس ڈولفن سے پہچانی جاتی ہیں۔ حال ہی میں بھارتی حکومت نے دریائے گنگا کی ڈولفن کو قومی آبی جانور کا رتبہ عطا کیا ہے۔"@ur . "جبراییل آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع جبراییل میں شامل ہے۔ یہ 39.4 درجے شمال، 47.0261 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 9 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "جلیل آباد آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع جلیل آباد میں شامل ہے۔ یہ 39.2089 درجے شمال، 48.4972 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 39 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "جلفا آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ نخجوان میں شامل ہے جو ایک آزاد اور خود مختار علاقہ ہے۔ یہ 38.9558 درجے شمال، 45.6308 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 11 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "خاشماز آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع خاشماز میں شامل ہے۔ یہ 41.4708 درجے شمال، 48.8097 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 40 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ یہ بحیرہ خضر (کیسپئین) کے کنارے واقع ہے اور بہت خوبصورت شہر ہے جہاں سیاحت بہت ہوتی ہے۔"@ur . "کلبجر آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع کلبجر میں شامل ہے۔ یہ 40.1067 درجے شمال، 46.0383 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 500 کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ \tیہ شہر دیگر کئی شہروں کی طرح نگورنو کاراباخ کی جنگ کے بعد سے آرمینیائی افواج کے زیرِ قبضہ ہے جہاں سے انہوں نے تقریباً تمام آذری لوگوں کو نکال دیا ہے۔"@ur . "خوجاوند آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ صوبہ مرطونی کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع خوجاوند میں شامل ہے۔ یہ 39.7953 درجے شمال، 47.1131 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2005ء میں 5 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ نگورنو کاراباخ کی جنگ کے بعد سے یہ آرمینائی قبضہ میں ہے۔"@ur . "خوجالی آذربائیجان کا شہر ہے۔ یہ صوبہ عسکران کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع خوجالی میں شامل ہے۔ یہ 39.9111 درجے شمال، 46.7892 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "ابوجا نائجیریا کا دارالحکومت ہے جس کی آبادی 25 لاکھ ہے۔ 1976ء میں دارالحکومت کی لاگوس سے منتقلی کے متفقہ فیصلے کے بعد ملک کے وسط میں اس شہر کی جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ یوں وفاقی دارالحکومت کی حیثیت سے یہ شہر وجود میں آیا۔"@ur . "نواکشوط (Nouakchott) موریتانیہ کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ اگر دریائے نیل کے کناروں پر اور کوہ اطلس کے پار بحیرہ روم کے ساحلوں پر واقع شہروں کو نکال دیا جائے تو یہ صحرائے اعظم کا سب سے بڑا شہر بن جاتا ہے۔ شہر موریتانیہ کا انتظامی و اقتصادی مرکز ہے۔"@ur . "خردالان آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع آبشوران میں شامل ہے۔ یہ 40.4486 درجے شمال، 49.7564 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 33 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "جوہانسبرگ بلحاظ آبادی جنوبی افریقہ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ ملک کے سب سے امیر صوبے گوٹنگ کا صوبائی دارالحکومت ہے اور جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت بھی یہیں واقع ہے۔ یہ بلحاظ رقبہ دنیا کے 40 عظیم ترین ام البلاد میں سے ایک ہے۔ عام طور پر اسے جنوبی افریقہ کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے جو غلط ہے، حقیقتاً جوہانسبرگ جنوبی افریقہ تین باضابطہ دارالحکومت شہروں میں بھی شمار نہیں ہوتا۔ جوہانسبرگ معدنی لحاظ سے ایک اہم علاقے کے قریب واقع ہے اور سونے اور ہیرے کی تجارت کے حوالے سے دنیا میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہاں افریقہ کا سب سے بڑا اور مصروف ترین ہوائی اڈہ بھی واقع ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی 30 لاکھ ہے۔ شہر کا کل رقبہ 1644 مربع کلومیٹر ہے جو دیگر شہروں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فی مربع کلومیٹر میں صرف 1،962 افراد رہتے ہیں۔ عظیم تر جوہانسبرگ ام البلد کے علاقے میں ایک کروڑ سے زائد افراد رہتے ہیں۔"@ur . "کردامیر آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع کردامیر میں شامل ہے۔ یہ 40.3383 درجے شمال، 48.1608 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "لاچین آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع لاچین میں شامل ہے۔ یہ 39.6408 درجے شمال، 46.5469 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 12 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ 1989ء کے بعد سے آرمینیائی افواج کے زیر قبضہ ہے اور نگورنو کاراباخ میں شامل ہے۔ پورے ضلع کی آبادی جو 1989ء میں 67000 تھی اب گھٹ کر 15000 رہ گئی ہے کیونکہ تمام آذری لوگوں کو قتل و غارت سے نکال دیا گیا ہے اور دنیا اس پر خاموش تماشائی ہے۔"@ur . "لریک آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع لریک میں شامل ہے۔ یہ 38.7753 درجے شمال، 48.4153 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 7 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ ایرنی سرحد پر واقع ہے۔ یہاں دو نسلوں کے لوگ رہتے ہیں، آذری اور تالیش جو ایک ہند۔آریائی نسل ہے۔"@ur . "مسللی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع مسللی میں شامل ہے۔ یہ 39.0342 درجے شمال، 48.6656 درجے مشرق پر واقع ہے۔ کم آبادی کا شہر ہے۔"@ur . "نفت چالہ آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع نفت چالہ میں شامل ہے۔ یہ 39.3586 درجے شمال، 49.2469 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 20 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "اغوز آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع اغوز میں شامل ہے۔ یہ 41.0708 درجے شمال، 47.4583 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 7 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "اردوباد آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع اردوباد میں شامل ہے۔ یہ 38.9081 درجے شمال، 46.0278 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 10 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "ماپوتو (Maputo) موزمبیق کا دارالحکومت اور اہم بندرگاہ ہے۔ یہ بحر ہند کی خلیج ماپوتو کے مغربی ساحلوں پر دریائے ٹیمبے کے دہانے پر واقع ہے۔ 18 ویں صدی میں قائم ہونے والا یہ شہر پرتگیزی تاجر لورینچو مورکیس (Lourenço Marques) کے نام سے موسوم تھا جو 1544ء میں خطے میں آنے والا پہلا یورپی باشندہ تھا۔ 1895ء میں پریٹوریا، جنوبی افریقہ تک تعمیر ہونے والی ریلوے لائن کے باعث اس شہر کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ 1898ء میں لورینچو مورکیس موزمبیق کا دارالحکومت بنا۔ دوسری بوئر جنگ میں ونسٹن چرچل بوئروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بعد فرار ہو کر لورینچو مورکیس ہی پہنچے تھے۔ آزادی کے بعد شہر کا نام بدل کر ماپوتو کر دیا گیا۔ یہ نام دراصل ایک قدیم قبائلی رہنما ماپوتا کے نام پر تھا جو کبھی اس خطے پر حکمران تھے۔ ماپوتو میں موزمبیق کی پہلی جامعہ ایدواردو موندلین جامعہ قائم کی گئی۔ شہر میں تاریخ موزمبیق کا عجائب گھر، عسکری عجائب گھر اور رومن کیتھولک گرجا بھی واقع ہے۔"@ur . "قابالا آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قابالا میں شامل ہے۔ یہ 40.9814 درجے شمال، 47.8458 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 13 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ پرانا نام کوتکاشین تھا جسے آذربائیجان کی آزادی کے بعد بدل کر اس سے بھی پرانے نام قابالا سے موسوم کر دیا گیا جسے کسی زمانے میں بدل کر کوتکاشین رکھا گیا تھا۔"@ur . "قاخ آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قاخ میں شامل ہے۔ یہ 41.4225 درجے شمال، 46.9242 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 13 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "برسبین آسٹریلیا کی ریاست کوئنزلینڈ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ آسٹریلیا کا تیسرا سب سے شہر ہے اس کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے۔ یہ بحر الکاہل کے ساحلوں پر دریائے برسبین کے کنارے جنوب مشرقی کوئنزلینڈ میں واقع ہے۔ اس شہر کو سر تھامس برسبین سے موسوم کیا گیا۔ 1824ء میں شہر سے 40 کلومیٹر شمال میں تعزیری سزا یافتہ افراد کے لیے نو آبادی ریڈکلف قائم کی گئی جسے 1825ء میں برسبین منتقل کیا گیا اور 1842ء میں یہاں کے باشندوں کو آزاد کر دیا گیا۔ 1859ء میں ایک علیحدہ نو آبادی قرار دیے جانے پر اسے کوئنزلینڈ کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ دوسری جنگ عظیم تک یہ شہر انتہائی سست رفتاری سے ترقی کر رہا تھا، لیکن جنگ میں اس کے اہم کردار کے باعث اسے کافی ترقی ملی۔ دوسری جنگ عظیم میں شہر نے اتحادیوں کے لیے جنوب مغربی بحر الکاہل کے صدر دفتر برائے جنرل ڈوگلس میک آرتھر کے لیے مرکزی کردار ادا کیا۔ برسبین نے حال ہی میں 1982ء کے دولت مشترکہ کھیل اور 1988ء کے عالمی میلے (World Expo) کی میزبانی کی۔ جبکہ 2001ء میں خیر سگالی کھیل (Goodwill Games) بھی یہیں منعقد ہوئے۔"@ur . "ملبورن آسٹریلیا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کے ام البلد کی کل آبادی 37 لاکھ ہے۔ ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں واقع یہ شہر ریاست وکٹوریا کا دارالحکومت ہے اور ریاست کی کل 70 فیصد آبادی کا حامل ہے۔ ملبورن تجارتی، صنعتی و ثقافتی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہے۔ اسے \"آسٹریلیا کا ثقافتی دارالحکومت\" اور \"آسٹریلیا کا کھیلوں کا دارالحکومت\"بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کئی کھیلوں اور ثقافت کے کئی اہم سالانہ مواقع کا میزبان ہے۔"@ur . "قازاخ آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قازاخ میں شامل ہے۔ آبادی 2008ء میں 21 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "قوبا آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قوبا میں شامل ہے۔ یہ 41.3597 درجے شمال، 48.5125 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 24 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "قوسار آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قوسار میں شامل ہے۔ یہ 41.4264 درجے شمال، 48.4356 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 17 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "قبادلی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع قبادلی میں شامل ہے۔ یہ 39.3439 درجے شمال، 46.5797 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 7 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ نگورنو کاراباخ میں شامل ہے چنانچہ تمام آذری لوگوں کو وہاں سے نکال دیا گیا ہے۔"@ur . "ساعتلی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع ساعتلی میں شامل ہے۔ یہ 39.9311 درجے شمال، 48.3697 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 18 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "سالیان آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع سالیان میں شامل ہے۔ یہ 39.595 درجے شمال، 48.9792 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 38 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "صابر آباد آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع صابر آباد میں شامل ہے۔ یہ 40.0128 درجے شمال، 48.4789 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 30 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ یہ شہر مرزا علی اکبر صابر کے نام پر صابر آباد کہلاتا ہے جو بیسویں صدی کے ایک مشہور شاعر تھے۔"@ur . "شاہ بوز آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع شاہ بوز میں شامل ہے۔ یہ 39.4072 درجے شمال، 45.5739 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 3 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "شکی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع شکی میں شامل ہے۔ یہ 41.1919 درجے شمال، 47.1706 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 65 ہزار کے قریب تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 545 میٹر (1788.06 فٹ) ہے۔ یہ شمالی آذربائیجان میں واقع ہے اور باکو سے 325 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ شہر خود ہی ایک ضلع بھی ہے یعنی اس کا تمام علاقہ ایک ضلع بھی ہے۔"@ur . "شماخی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع شماخی میں شامل ہے۔ یہ 40.6303 درجے شمال، 48.6414 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 31 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ شہر زلزلوں کی زد میں رہتا ہے۔ اپنی معلوم تاریخ میں یہ گیارہ دفعہ بڑے زلزلوں اور بے شمار چھوٹے زلزلوں کا شکار ہوا مگر اس کے لوگوں نے اسے دوبارہ تعمیر کر لیا۔ شہر کی واحد چیز جو ہر زلزلہ میں سے بچ گئی وہ جمعہ مسجد شماخی ہے جس کا تعلق دسویں صدی عیسوی سے ہے۔"@ur . "جمعہ مسجد شماخی (مسجد الجمعۃ) آذربائیجان کے شہر شماخی کی ایک مسجد ہے جو ایک ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ شماخی اپنی ہزار سالہ تاریخ میں گیارہ بڑے زلزلوں کا شکار ہوا اور بے شمار چھوٹے زلزلوں کا سامنا کیا مگر اس کے لوگوں نے اسے دوبارہ تعمیر کر لیا۔ شہر کی واحد چیز جو ہر زلزلہ میں سے بچ گئی وہ جمعہ مسجد شماخی ہے ۔"@ur . "شمخور آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع شمخور میں شامل ہے۔ یہ 40.8297 درجے شمال، 46.0189 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 38 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "شرور آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع شرور میں شامل ہے۔ یہ 39.5458 درجے شمال، 44.9722 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 7 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "سیاہ زن آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع سیاہ زن میں شامل ہے۔ یہ 41.0761 درجے شمال، 49.1139 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 22 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "تار تار آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع تار تار میں شامل ہے۔ یہ 40.345 درجے شمال، 46.9289 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "تووز آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع تووز میں شامل ہے۔ یہ 40.9922 درجے شمال، 45.6289 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 14 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "اوجار آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع اوجار میں شامل ہے۔ یہ 40.5183 درجے شمال، 47.6542 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 17 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "یاردیملی آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع یاردیملی میں شامل ہے۔ یہ 38.9206 درجے شمال، 48.2372 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 4 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "زنگلان آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع زنگلان میں شامل ہے۔ یہ 39.0656 درجے شمال، 46.6969 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 8 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔ 1989ء کی جنگ نگورنو کاراباخ کے بعد سے یہ آرمینیائی افواج کے زیر قبضہ ہے۔"@ur . "زرد آب آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع زرد آب میں شامل ہے۔ یہ 40.2183 درجے شمال، 47.7083 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 11 ہزار کے قریب تھی۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "زاقاتالا آذربائیجان کا شہر ہے۔ انتظامی طور پر یہ ضلع زاقاتالا میں شامل ہے۔ یہ 41.6336 درجے شمال، 46.6433 درجے مشرق پر واقع ہے۔ آبادی 2008ء میں 19 ہزار کے قریب تھی۔ سطح سمندر سے بلندی 518 میٹر (1699.48 فٹ) ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اگرچہ یہ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر اسے بطور شہر کے سرکاری حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "یہ جمہوریہ ترکی کے قیام سے اب تک آنے والے 11 صدور کی فہرست ہے۔ ترک جنگ آزادی سے قبل عثمانی سلاطین کے لیے دیکھیے فہرست سلاطین عثمانی"@ur . "تحریک طالبان کے نام سے تین مختلف صفحات بنے ہوئے ہیں۔ یہاں سے آپ اپنے مطلوبہ صفحے پر جا سکتے ہیں۔ تحریک طالبان سوات تحریک طالبان پاکستان"@ur . "جنوبی وزیرستان، پاکستان کا صدر مقام ہے۔"@ur . "نظریۂ میدان شاخ ہے ریاضیات کی، جس مین میدان کے خاصوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ میدان ریاضیاتی شئے ہے جس میں جمع، تفریق، ضرب، اور تقسیم خوب تعریف ہوئے ہوں۔ میدان کا تصور ایبل اور گیلوا کے مساوات کی حلشدگی کے کام میں مضمر تھا۔ میدان الجبرا میں مطالعہ کا اہم موضوع ہیں کیونکہ یہ بہت سے اعددای نظامات جیسا کہ ناطق اعداد، حقیقی اعداد، اور مختلط اعداد کی کارآمد جامعیت مہیا کرتے ہیں۔ خاص طور پر مشارکی، مبدلی، اور توزیعی کے قواعد لاگو رہتے ہیں۔ ریاضی کے اور بہت سے علاقوں میں میدانات ظاہر ہوتے ہیں۔"@ur . "باجوڑ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایک ایجنسی ہے۔جو ساتھ تحصیلوں پر مشتمل ہیں۔جن میں تحصیل خار، ناواگئی، چمرکنڈ، ماموند، سالارزئی، اتمان خیل اور برنگ شامل ہیں۔ اولل ذکر پانچ تحصیلوں میں ترکھانی قبائیل جبکہ اتمان خیل اور برنگ مٰیں اتمان خیل قبائیل آباد ہے۔ باجوڑ کا ہیڈکوارٹر خار میں واقع ہے۔"@ur . "کرم ایجنسی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایک ایجنسی ہے۔ جو تمام ایجنسیز میں خوبصورت ترین اور اہم ایجنسی ہے۔ یھاں پر اکثریت بنگش قبائیل آباد ھیں۔"@ur . "مہمند ایجنسی پاکستان کے قبائلی علاقوں کی ایک ایجنسی ہے۔"@ur . "سر آئزک نیوٹن ایک انگریز طبیعیات دان، ریاضیدان، خلادان، فلسفی اور کیمیا دان تھے جن کا شمار تاریخ کی انتہائی اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ 1687ء میں چھپنے والی ان کی کتاب قدرتی فلسفہ کے حسابی اصول سائنس کی تاریخ کی اہم ترین کتاب مانی جاتی ہے جس میں کلاسیکی میکینکس کے اصولوں کی بنیاد رکھی گئی۔ اسی کتاب میں نیوٹن نے کشش ثقل کا قانون اور اپنے تین قوانین حرکت بتائے۔ یہ قوانین اگلے تین سو سال تک طبیعیات کی بنیاد بنے رہے۔ نیوٹن نے ثابت کیا کہ زمین پر موجود اجسام اور سیارے اور ستارے ایک ہی قوانین کے تحت حرکت کرتے ہیں۔ اس نے اپنے قوانین حرکت اور کیپلر کے قوانین کے درمیان مماثلت ثابت کر کے کائنات میں زمین کی مرکزیت کے اعتقاد کو مکمل طور پر ختم کردیا اور سائنسی انقلاب کو آگے بڑھانے میں مدد دی۔"@ur . "اورکزئی ایجنسی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایک ایجنسی ہے۔ یہاں پر بنگش اور اورکزئی دو قبائیل آباد ہیں۔"@ur . "پاکستان کو وفاقی دارالحکومت، چار صوبوں، قبائلی علاقہ جات، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جو اس کے بڑے بڑے علاقے ہیں۔ سرکاری طور پر پاکستان کے چار صوبے اور ایک وفاقی دارالحکومت ہے جس کے لیے آپ دیکھ سکتے ہیں: پاکستان کی انتظامی اکائیاں۔ مگر اس کے علاوہ چند علاقے ہیں جو ابھی باقاعدہ پاکستان میں شامل نہیں کیے جاتے اور ان کی آزاد حیثیت برقرار ہے جیسے آزاد کشمیر، قبائلی علاقے اور گلگت و بلتستان۔ لیکن اس کے باوجود یہ علاقے عملی طور پر پاکستان کے زیرِ اختیار ہیں چنانچہ انہیں پاکستان کا حصہ کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے صوبوں کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اگست 2000ء تک صوبوں کو ڈویژن اور ڈویژن کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا تھا مگر اگست 2000ء میں ڈویژن ختم کر دیے گئے اور اب صوبوں کو اضلاع میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ اطلاعات و نشریات کے موقع جال (ویب سائٹ) کی معلومات (120مثلاً اضلاع) اور پاکستان کی وفاقی ادارہ برائے شماریات کے موقع جال پر 14 نومبر 2009ء کو پائے جانے والی معلومات (مثلاً اضلاع کی تعداد 113) میں فرق تھا اور دونوں میں اضلاع کی تعداد اصل سے کم بتائی گئی تھی کیونکہ نئے اضلاع تشکیل پائے تھے۔ اسی طرح وزارتِ اطلاعات کے موقعِ جال پر گلگت و بلتستان کا تذکرہ نہیں حالانکہ گلگت و بلتستان میں انتخابات بھی ہوچکے ہیں اور اس کا آرڈیننس جاری ہوئے اب کئی ماہ ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیچے دی گئی معلومات ان دونوں مواقع الجال (ویب سائٹس) کے مدد کے علاوہ دوسرے ذرائع بشمول انگریزی ویکیپیڈیا سے مرتب کی گئی ہیں۔"@ur . "نظریۂ احتمال ریاضیات کی شاخ ہے جو تصادف مظاہر کے تحلیل سے متعلق ہے۔ نظریہ احتمال کے مرکزی موضوع تصادفی متغیر، عشوائی عملیات، اور واقعات ہیں: غیرجبری واقعات یا ناپی گئ اقدار جو یا تو ایک دفعہ رُونما ہوں یا وقت کے ساتھ ارتقاء ہوں ظاہری تصادفی ڈھنگ پر، کا ریاضیاتی تجرید۔ اگرچہ سکہ کا اچھالنا یا طاس کا لڑھکانا تصادفی واقعات ہیں، مگر اگر ان کو کئی بار دھرایا جائے تو تصادفی واقعات کے متوالیہ میں کچھ احصائی قرینے ظاہر ہوں گے، جن کا مطالعہ کیا جا سکے ہے اور پیشن گوئی بھی۔ دو نمائندہ نتائج جو ان قرینوں کا بیان کرتے ہیں، کثیر اعداد کا قانون اور مرکزی حد قضیہ ہیں۔ اصطلاح term متوالیہ قرینہ میزانوں جبری عشوائی sequence pattern scales deterministic stochastic احصاء کی ریاضیاتی بنیاد کے طور پر، نظریہ احتمال بہت سی انسانی سرگرمیوں جن میں کثیر معطیاتِ مجموعات کا اقداری تحلیل مقصود ہو، کے لیے لازم ہے۔ نظریہ احتمال کے طرائق کا اطلاق مختلط نظامات جن کی حالت صرف جُزوی طور پر معلوم ہو پر بھی ہوتا ہے، جیسا کہ احصائی آلاتیات۔ بیسویں صدی طبیعیات کی ایک عظیم دریافت جوہری میزانوں پر طبیعی مظاہر کی تصادفی فطرت تھی، جو مقداریہ آلاتیات میں بیان ہوتا ہے۔"@ur . "گلگت بلتستان (Gilgit Baltistan) پاکستان کا شمالی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر یہ تین ریاستوں پر مشتمل تھا یعنی ہنزہ، گلگت اور بلتستان۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجہ نے ان علاقوں پر بزور قبضہ کر لیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ کشمیر کے زیرِ نگیں تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اور اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔ 2009ء میں اس علاقے ہو آزاد حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں انتخابات کروائے گئے۔ جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مہدی شاہ پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔ شمالی علاقہ جات کی آبادی 20لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971مربع کلومیٹر ہے ‘ اردو کے علاوہ بلتی اور شینا یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت و بلتستان کا نیا مجوزہ صوبہ دوڈویژنز بلتستان اور گلگت پر مشتمل ہے۔ اول الذکر ڈویژن سکردو اور گانچے کے اضلاع پر مشتمل ہے جب کہ گلگت ڈویژن گلگت،غذر،دیا میر، استور اورہنزہ نگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ شمالی علاقہ جات کے شمال مغرب میں افغانستان کی واخان کی پٹی ہے جو پاکستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغورکا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں مقبوضہ کشمیر، جنوب میں آزاد کشمیر جبکہ مغرب میں صوبہ سرحد واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔"@ur . "یہ ممالک اور ان کے زیرِ انتظام علاقوں کی بلحاظ آبادی فہرست ہے۔ درجہ بندی کے لیے پیمائش افراد کی تعداد فی مربع کلومیٹر پر کی گئی ہے۔ فہرست میں آزاد ممالک کے ساتھ ساتھ ان کے مقبوضہ یا زیرِ انتظام نیم خودمختار علاقے اور غیر تسلیم شدہ مگر عملاً آزاد ممالک بھی شامل کیے گئے ہیں۔ رقبات میں خشکی سے گھرے آبی اجسام مثلاً جھیلوں کا رقبہ بھی شامل ہے اور آبادی اقوام متحدہ کے جولائی 2005ء کے تخمینوں کے مطابق ہے۔"@ur . "گرنزی (Guernsey) رودبار انگلستان میں برطانیہ کے زیر انتظام جزائر کا چھوٹا سا مجموعہ ہے۔ جزائر کا رقبہ 78 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 66,000 ہے۔"@ur . "جرزی (Jersey) فرانس کے نارمنڈی کے ساحل کے قریب، برطانیہ کے ماتحت ایک چھوٹا سا مجموعہ جزائر ہے۔ رقبہ 116 مربع کلومیٹر اور آبادی تقریباً 97،857 ہے"@ur . "مخاط (mucus) اصل میں فقاریہ (vertebrate) جانداروں میں پایا جانے والا ایک چکنا ، لعاب نما افراز (secretion) ہے جو کے مخاطی جھلیوں (mucous membranes) میں موجود خلیات سے پیدا ہوتا ہے اور ان ہی جھلیوں پر ایک ستر یا استر کی مانند چھا جاتا ہے۔"@ur . "جزائر فاکلینڈ جنوبی بحر اوقیانوس میں ارجنٹائن کے ساحل سے 480 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک مجموعہ جزائر ہے۔ مجموعہ میں دو بڑے جزیرے، مشرقی فاکلینڈ اور مغربی فاکلینڈ اور 776 چھوٹے جزیرے شامل ہیں۔ رقبہ 12,000 مربع کلومیٹر سے زائد جبکہ آبادی صرف 3,000 کے لگ بھگ ہے۔ یہ جزائر برطانیہ کے زیر انتظام ہیں لیکن ارجنٹائن ان پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس تنازع کے باعث ارجنٹائن اور برطانیہ کے مابین 1982ء میں ایک جنگ بھی ہو چکی ہے جس میں ارجنٹائن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جزائر کی معیشت کا ایک بڑا حصہ گلہ بانی پر منحصر ہے جو کہ یہاں کا تاریخی پیشہ بھی ہے۔ یہ علاقہ بھیڑوں کی افزائش کے لیے مشہور ہے اور یہاں پر اندازاً 5 لاکھ بھیڑیں موجود ہیں۔ 1984ء کے بعد سے معیشت میں تنوع لانے کے لیے ماہی گیری کی صنعت کو بھی فروغ دیا گیا ہے اور اب یہ صنعت معیشت کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ سیاحت بھی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔"@ur . "فرانسیسی گیانا براعظم جنوبی امریکہ کے شمالی ساحل پر ایک فرانسیسی مقبوضہ علاقہ ہے۔ اس کی سرحدیں برازیل اور سرینام سے ملتی ہیں۔"@ur . "نیووےجنوب مغربی بحرالکاہل کا جزیروں پر مشتمل ایک ملک ہے۔ اس کا دارلحکومت الوفی ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "گلگت بلتستان اب سات اضلاع پر مشتمل ہے جن میں سے دو بلتستان میں، تین گلگت اور دو ہنزہ۔نگر کے اضلاع ہیں۔ اس سے پہلے ہنزہ۔نگر کو بھی گلگت ڈویژن میں شمار کیا جاتا تھا جسے اب علیحدہ کر دیا گیا ہے۔"@ur . "آزاد کشمیر یا پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو (10) اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ان میں سات پرانے اور(3) نۓ ضلع نیلم ۔ضلع حو یلی ا و ر ضلع ھٹیا ن شامل ھین"@ur . "نائلہ چوہان پاکستان کی ایک سفیر اور مصورہ ہیں۔ آپ ارجنٹائن، یوراگوئے، پیرو, اور ایکواڈور میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ وہ پاکستان فلم سنسر بورڈ (Pakistan Film Censor Board)، پاکستان اوورسیز ایمپلایمنٹ بورڈ (Pakistan Overseas Employment Board) اور انٹراسٹیٹ گیس (پرائیوٹ لمیٹڈ) (Interstate Gas System کی رکن رہی ہیں۔ انہوں نے کیمیائی ہتھیار کے کنونشن پر عمل درامد کیلیے قومی بورڈ کی صدارت کی۔"@ur . "ضلع کچھی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا ایک ضلع ہے۔ یہ ایک نیا ضلع ہے۔"@ur . "ضلع شیرانی بلوچستان کے ضلع ژوب کی ایک تحصیل تھی۔ اب خود ضلع بن چکا ہے ۔یہاں شیرانی قبائل کی اکثریت ہے جس سے اس کا نام پڑا ہے۔ اس کی آبادی اسی ہزار سے کچھ زیادہ ہے۔ یہ علاقہ کوہِ سلیمان میں واقع ہے اور سب سے اونچا مقام تخت سلیمان کہلاتا ہے۔"@ur . "ساہیوال پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ 1865ء میں یہ شہر کراچی اور لاہور کے مابین ریلوے لائن پر واقع ایک چھوٹا قصبہ تھا، تب اس کو منٹگمری کا نام سر رابرٹ منٹگمری کے نام پر پکارا جاتا تھا، جو اس وقت گورنر پنجاب تھے۔ اس کا حالیہ نام 1966ء میں سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا۔ یہ شہر ضلع ساہیوال اور ساہیوال ڈویژن کا مرکز بھی ہے۔ ضلع ساہیوال کے علاوہ ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن بھی اس ڈویژن میں شامل ہیں۔ ساہیوال لاہور شہر سے تقریباً 180 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ یہ لاہور اور ملتان کے درمیان واقع تمام شہروں میں سب سے بڑا شہر تصور کیا جاتا ہے۔ ساہیوال کی آبادی 1998ء کی مردم شماری کے مطابق تقریباً 207,388 نفوس پر مشتمل ہے۔ ضلع ساہیوال اس سے پہلے ملتان ڈویژن میں شامل تھا۔ یہ شہر دریائے ستلج اور دریائے راوی کے درمیانی انتہائی گنجان آباد علاقے میں واقع ہے۔ اس علاقے کو باڑی ڈوب کینال سسٹم سے سیراب کیا جاتا ہے۔ یہاں پائی جانے والی فصلوں میں گندم، کپاس، تمباکو اور پھلی دار اجناس شامل ہیں۔ یہاں کی پیداوار میں کپاس سے تیار شدہ مال اور لکڑی کی کاریگری مشہور ہے۔ ساہیوال سے تقریباً 18 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں ہڑپہ واقع ہے جو کہ دنیا کا قدیم ترین شہر تھا۔ یہاں سے 45 کلومیٹر مغرب کی جانب کمالیہ واقع ہے، جو کہ مالی شہر کا مرکز تھا اور اسے 325 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے فتح کیا تھا۔"@ur . "ضلع واشک بلوچستان کا پاک-ایران سرحد کے قریب واقع ضلع ہے۔ اس سے پہلے یہ ضلع خاران کا حصہ شمار ہوتا تھا۔ 2006ء میں اسے ضلع کا درجہ دیا گیا ۔ ضلع واشک کے مشرق میں ضلع خضدار، مغرب ایرانی سرحد ، شمال میں ضلع چاغی اور جنوب میں ضلع پنجگور ملتا ہے ۔ یہاں کی آبادی کی اکثریت بلوچوں پر مشتمل ہے ، بڑے قبائل میں محمد حسنی، ریکی اور دیگر شامل ہے ۔"@ur . "یہ بلوچستان کے ضلع واشک کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ کا انتخاب سرحد کی صوبائی اسمبلی کرتی ہے جو صوبائی حکومت کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتا ہے۔ سرحد کے موجودہ وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی ہے جن کا تعلق قوم پرست عوامی نیشنل پارٹی سے ہے۔ صوبے اور ملک کی اہم سیاسی جماعت ہونے کے باوجود یہ پہلا موقع ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کو سرحد میں وزارت اعلیٰ نصیب ہوئی ہے۔"@ur . "بنگلہ دیش کی جنگ آزادی، جسے بنگالی میں مکتی جدھو (মুক্তিযুদ্ধ) اور پاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یا سقوط ڈھاکہ کہا جاتا ہے، پاکستان کے دو بازوؤں، مشرقی و مغربی پاکستان، اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ء کو حریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے عسکری آپریشن سے ہوا جس کے نتیجے میں مقامی گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں (جنہیں مجموعی طور پر مکتی باہنی کہا جاتا ہے) نے عسکری کاروائیاں شروع کیں اور افواج اور وفاق پاکستان کے وفادار عناصر کا قتل عام کیا۔ مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں مکتی باہنی اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا اور بالآخر دسمبر میں مشرقی پاکستان کی حدود میں گھس کر اس نے 16 دسمبر 1971ء کو ڈھاکہ میں افواج پاکستان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا۔ یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد جنگی قیدیوں کی تعداد کے لحاظ سے ہتھیار ڈالنے کا سب سے بڑا موقع تھا۔ بنگلہ دیش کی آزادی کے نتیجے میں پاکستان رقبے اور آبادی دونوں کے لحاظ سے بلاد اسلامیہ کی سب سے بڑی ریاست کے اعزاز سے محروم ہو گیا۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب جاننے کے لیے حمود الرحمٰن کمیشن تشکیل دیا گیا، جس نے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ جاری کی۔"@ur . "برقہ شمال مشرقی لیبیا کا ایک جزیرہ نما ہے۔ اس کے جنوب میں مشرقی لیبیا کا وسیع و عریض صحرائے اعظم ہے۔ اس جزیرہ نما میں جبل اخضر ہے جس کی بلند ترین چوٹی 868 میٹر اونچی ہے۔ برقہ کے سامنے بن غازی کا ساحلی میدان ہے۔ یونانی دور میں یہاں پنٹاپولس یعنی پانچ بستیاں ، سرنہ، اپولونیا، برقہ، برنیک اور توکرہ، بسائی گئیں۔ مسلمانوں نے اس علاقے کو 641ء میں اپنی قلمرو میں شامل کیا اور 17 ویں صدی کے اوائل میں یہ عثمانی سلطنت کا حصہ بنا۔ 1911ء میں یہاں اطالوی حملہ آور ہوئے تاہم وہ بمشکل 1931ء میں برقہ پر قبضہ کر سکے۔ اطالوی دسمبر 1942ء تک برقہ پر قابض رہے۔"@ur . "رجب طیب اردوغان ایک ترک سیاست دان، استنبول کے سابق ناظم اور جمہوریہ ترکی کے موجودہ وزیر اعظم ہیں۔ آپ 14 مارچ 2003ء سے وزارت عظمی پر فائز ہیں۔ آپ عدالت و ترقی پارٹی (AKP) کے سربراہ ہیں جو ترک پارلیمان میں اکثریت رکھتی ہے۔ اکتوبر 2009ء میں دورۂ پاکستان کے موقع پر آپ کو پاکستان کے اعلی ترین شہری اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا۔ علاوہ ازیں جامعہ سینٹ جانز، گرنے امریکن جامعہ، جامعہ سرائیوو، جامعہ فاتح، جامعہ مال تپہ، جامعہ استنبول اور جامعہ حلب کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند سے بھی نوازا گیا ہے۔ فروری 2004ء میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول اور فروری 2009ء میں ایران کے دارالحکومت تہران نے آپ کو اعزازی شہریت سے بھی نوازا۔ سن 2008ء میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملے کے بعد رجب طیب اردوگان کے زیرقیادت ترک حکومت نے اپنے قدیم حلیف اسرائیل کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کیا، اور اس پر سخت احتجاج کیا۔ ترکی کا احتجاج یہیں نہیں رکا بلکہ اس حملے کے فوری بعد ڈاؤس عالمی اقتصادی فورم میں ترک رجب طیب اردوگان کی جانب سے اسرائیلی صدر شیمون پیریز کے ساتھہ دوٹوک اور برملا اسرائیلی جرائم کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد ڈاؤس فورم کے اجلاس کے کنویئر کیک جانب سے انہیں وقت نہ دینے پر رجب طیب اردوگان نے فورم کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور فوری طور پر وہاں سے لوٹ گئے ۔ اس وافعے نے انہیں عرب اور عالم اسلام میں ہیرو بنادیا اور ترکی پہنچنے پر فرزندان ترکی نے اپنے ہیرو سرپرست کا نہایت شاندار استقبال کیا۔ اس کے بعد 31مئی بروز پیر 2010 ء کو محصور غزہ پٹی کے لئے امدادی سامان لے کر جانے والے آزادی بیڑے پر اسرائیل کے حملے اور حملے میں 9 ترک شہیریوں کی ہلاکت کے بعد پھر ایک بار اردوگان عالم عرب میں ہیرو بن کر ابھر اور عوام سے لے کر حکومتوں اور ذرائع ابلاغ نے ترکی اور ترک رہنما رجب طیب اردوگان کے فلسطینی مسئلے خاص طورپر غزہ پٹی کے حصار کے خاتمے کے لئے ٹھوس موقف کو سراہا اور متعدد عرب صحافیوں نے انہیں قائد منتظر قرار دیا۔"@ur . "عین شمس (Heliopolis) مرکزی قاہرہ سے چند کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع مقام ہے جہاں دریائے نیل کا ڈیلٹائی علاقہ شروع ہوتا ہے۔ یہ دریائے نیل سے 5 کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔ اس کے یونانی نام یعنی ہیلیوپولس کا مطلب ہے \"سورج کا شہر\" کیونکہ یہاں سورج دیوتا کا مندر تھا، اسی لیے عربوں نے اسے یہی نام دیا اور یہ علاقہ \"عین شمس\" کہلایا۔ آج کل یہ علاقہ قاہرہ کی آبادی \"مصر الجدیدہ\" کا حصہ ہے۔ مصر الجدیدہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قائم کردہ بستی ہے جس کی تعمیرات کا آغاز 1905ء میں ہوا تھا۔ قاہرہ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی یہیں واقع ہے۔ یہاں قدیم دور کے ستون ہیں جنہیں \"قلوپطرہ کی سوئیاں' کہا جاتا ہے۔"@ur . "طالب ابن ابی طالب حضرت ابوطالب کے بڑے بیٹے تھے۔ حضرت ابوطالب کی انہی کی وجہ سے ابوطالب کہا جاتا ہے۔ ان کے بارے میں زیادہ روایات نہیں ملتیں۔ کچھ روایات کے مطابق ان کی وفات شرک کی حالت میں جنگِ بدر میں ہوئی۔۔ علامہ دیار بکری نے لکھا ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر مشرکین مکہ نے زبردستی طالب کو جنگ کے لیے گھسیٹا جبکہ ہو جانا نہیں چاہتے تھے۔۔ علامہ مسعودی نے لکھا ہے کہ کفارِ قریش نے طالب کو زبردستی جنگ کے میدان کی طرف لے جانے کی کوشش کی لیکن وہ دوران سفر غائب ہو گئے پھر ان کی کوئی خبر نہ ملی مگر ان کے اس موقع پر اشعار علامہ مسعودی نے نقل کیے ہیں جن کا ترجمہ ہے: اے پروردگار یہ لوگ زبردستی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ تو ان کو شکست دے اور اس درجہ کمزور کر دے کہ یہ خود لوٹے جائیں اور کسی کو لوٹ نہ سکیں۔"@ur . "مرکز زلزلہ سطح زمین پر اس نقطے کو کہا جاتا ہے جو زلزلہ برپا ہونے والے مقام کے بالکل اوپر پایا جائے۔ یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں زیر زمینلاوا پھوٹے یا زلزلے کا دھماکہ ہو۔ زلزلے کی صورت میں مرکز زلزلہزمین میں واقع دراڑوں کے اس حصے کی نشاندہی ہے جہاں سے زمین میں پھٹنے اور ٹوٹنے کا عمل شروع ہو اور یہ وقت، شدت زلزلہ اور زمین کی ساخت کی بنیاد پر پھیلتا جائے۔ مثال کے طور پر 7.9 شدت کا زلزلہ جو الاسکا میں زلزلہ ڈینالی کے نام سے جانا جاتا ہے، مرکز زلزلہ مغربی حصے میں پھٹنے کا عمل تھا، لیکن عظیم تر تباہی 330کلومیٹر دور مشرقی حصے میں واقع ہوئی۔ اس مثال سے مرکز زلزلہ سے شروع ہونے اور پھیلنے والی تباہی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔"@ur . "جربہ بحیرہ روم کی خلیج قابس (Djerba) میں واقع شمالی افریقہ کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جس کا رقبہ 510 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جزیرہ تونس کے زیر انتظام ہے۔ اس کے مغرب میں بحیرہ بوغرارہ اور آبنائے القنطرہ اور مشرق میں آبنائے اجم ہے۔ جزیرے کے گرد دس میٹر سے بھی کم گہرا پانی ہے، چنانچہ پہلی پیونک جنگ (253 ق م) کے دوران ایک رومی بیڑا سمندری جزر کے وقت جربہ کی ریت پر چڑھ کر گڑ گیا تھا۔ پہلی صدی عیسوی میں جب القدس کو لوٹا گیا تو بہت سے یہودی بھاگ کر جربہ آ گئے تھے۔ اس کے بعد یہ جزیرہ یکے بعد دیگرے ریاست طرابلس الغرب (Tripolitania)، وندال (Vandals) اور بزنطینیوں (Byzantines) کے زیر اقتدار رہا۔ مسلمانوں نے پہلی بار اسے 667ء میں عہد معاویہ میں فتح کیا گیا۔ 1135ء تا 1432ء صقلیہ اور ارغون کے مسیحی حکمران بار بار جربہ پر حملہ آور ہوتے رہے۔ سولہویں صدی عیسوی میں جربہ ہسپانیہ اور عثمانیوں کے درمیان کشمکش کا مرکز بنا رہا حتی کہ عثمان امیر البحر طورغوت پاشا نے 31 جولائی 1560ء کو جنگ جربہ میں ہسپانوی بیڑے کو تباہ کر دیا۔ ہسپانوی حملہ آوروں کی ہڈیوں سے یہاں برج الرؤس (کھوپڑیوں کا قلعہ) تعمیر کیا گیا۔ اگلی صدیوں میں جربہ افریقہ اور یورپ کے مابین غلاموں کی تجارت کا بڑا مرکز تھا حتی کہ احمد بے نے 1846ء میں غلاموں کی تجارت پر پابندی لگا دی۔ 1881ء میں پورے تونس کی طرح جربہ پر بھی فرانس نے قبضہ کر لیا۔ مشہور ترک جہاز راں پیری رئیس کے ملنے والے نقشوں میں جربہ کا ایک نقشہ بھی ملا ہے۔"@ur . "کولمبو سری لنکا کا سب سے بڑا اور تجارتی شہر ہے۔ یہ سری لنکا کے مغربی ساحل پر اور وفاقی دارالحکومت سری جے وردھنے پورا کوٹے کے بالکل متوازی واقع ہے۔ کولمبو ایک مصروف اور روشن شہر ہے جو اپنے اندر جدید طرز زندگی کے علاوہ قدیم تہذیبی آثار بھی سموئے ہوئے ہے۔ شہر کی آبادی تقریباً 647،100 نفوس پر مشتمل ہے لیکن کولمبو کے شہری علاقے ضلع کولمبو، گاماپا اور کالوتارا پر مشتمل ہیں، جن کی مجموعی آبادی تقریباً 56،48،000 ہے۔ اس شہر کا نام کولمبو پہلی بار 1505ء میں پرتگالیوں نے رکھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نام کلاسیکی سنہالی نام کولن تھوتا، جس کا مطلب “دریائے کیلانی پر واقع بندرگاہ“ ہے، سے اخذ کیا گیا ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ کولمبو کا نام سنہالی زبان کے نام کولو۔امبا۔تھوتا سے اخذ ہوا ہے جس کے معنی “آم کے درختوں والی بندرگاہ“ ہیں۔ کولمبو کی بڑی بندرگاہیں اور مشرقی و مغربی ساحلوں پر تجارتی راہداری کی حیثیت سے کولمبو کی اہمیت تقریباً 2000 سال سے عیاں ہے۔ لیکن یہ خیال رہے کہ اس شہر کو جزیرہ سری لنکا کا مرکز انگریزوں نے 1815ء میں یہاں قبضے کے بعد بنایا۔ 1948ء میں آزادی کے بعد تک یہ سری لنکا کا دارالحکومت رہا، بعد ازاں سرکاری دفاتر سری جے وردھنے پورا کوٹے میں منتقل کیے گئے۔ بہرحال کولمبو بدستور سری لنکا کا تجارتی مرکز ہے۔ دوسرے بڑے شہروں کی طرح کولمبو کے شہری علاقے نہایت پھیلے ہوئے ہیں اور یہاں کا انتظام کئی اداروں کے زیر دست ہے۔ مرکزی شہر سری لنکا کے تقریباً تجارتی دفاتروں، ریستوانوں اور سیاحتی مقامات پر مشتمل ہے۔ یہاں کی مشہور جگہیں گالے فیس گرین، وہارمہادیوی پارک اور قومی عجائب گھر ہیں۔"@ur . "اہل تشیع کے متعدد ذیلی تفرقات میں سے اثنا عشریہ والے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد بارہ اماموں کو مانتے ہیں جن کے نام درج ہیں۔"@ur . "برقی گاڑی عام گاڑی کے برعکس بجلی سے چلتی ہے، عام گاڑی کو برقی گاڑی میں بدلا جاسکتا ہے جس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کا انجن بدل کر برقی انجن لگا دیا جائے جو کہ پیٹرول سے بجلی پر منتقلی کا آسان ترین طریقہ ہے، برقی انجن کو درکار ضروری توانائی ایسی بیٹریوں سے دی جاتی ہے جو برقی رو کو محفوظ کرسکتی ہیں، برقی گاڑی کے ڈھانچے کا انحصار بنیادی طور پر برقی انجن اور ایک طاقتور بیٹری پر ہوتا ہے جسے دوبارہ چارج کیا جاسکے اور جس کا وزن نہ صرف کم ہو بلکہ کم قیمت بھی ہو، برقی گاڑی پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہوتی ہیں کیونکہ ان سے ایسے کسی قسم کے مواد کا اخراج نہیں ہوتا جو ماحول کے لیے نقصان دہ ہو اور آلودگی کا باعث بنے. "@ur . "چاول اوریزا سٹایوا نامی پودے کا یک دالیہ بیج ہے جو کہ گھاس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ توانائی کا بڑا ذریعہ ہے اور عالم انسانی میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی غذا ہے، خاص طور پر مشرقی، جنوبی، جنوب مغربی ایشیاء، مشرق وسطٰی اور لاطینی امریکہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ مکئی کے بعد دنیا میں دوسری عظیم پیداواری فصل کی حیثیت رکھتا ہے۔ چونکہ مکئی کی پیداوار انسانی استعمال کی بجائے کئی دوسرے مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہے اس لیے ایک اندازے کے مطابق چاول انسانی خوراکی ضروریات اور توانائی کے حصول میں سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ انسان اپنی تمام تر توانائی کی ضروریات کا پانچواں حصہ چاول سے پورا کرتے ہیں۔ افریقہ میں یہ روایتی خوراکی پودے کی حیثیت رکھتا ہے، جس کی بنیاد پر خوراکی کمی، خوراکی ضرورت اور دیہی علاقوں کی ترقی میں چاول کو کلیدی کردار عطا ہوا ہے۔ اسی نظریہ کی بنیاد پر چند سال سے افریقہ میں بڑے پیمانے پر چاول کو اہمیت دی جارہی ہے۔ چاول عام طور پر سال میں ایک بار کاشت کیا جاتا ہے۔ چاول کا پودا اپنی قسم اور مٹی کی خاصیت کی بنیاد پر 1 سے 1 اعشاریہ 8 میٹر بلند ہوسکتا ہے۔ چاول کی پیداوار ان ممالک میں زیادہ منافع بخش ثابت ہوتی ہے جہاں افرادی قوت سستی اور سالانہ بارشوں کا تناسب زیادہ ہو۔ افرادی قوت اور پانی اس کی دو بنیادی ضروریات ہیں جو کہ انتہائی لاگت کی حامل ہیں۔ گو چاول جنوبی ایشیاء اور افریقہ کی مقامی پیداوار ہے لیکن یہ کہیں بھی اگایا جاسکتا ہے۔ صدیوں سے جاری اس پر تحقیق اور تجارت نے اسے عالمی اہمیت دلائی ہے اور یہ تقریباً دنیا میں پہچانا اور استعمال کیا جاتا ہے۔ روایتی طریقہ کاشت میں چاول کے کھیتوں میں بڑے پیمانے پر آبپاشی کی جاتی ہے جس کے بعد اس کی پنیری کاشت ہوتی ہے۔ سادہ ترین طریقوں میں اس کی کاشت کے دوران پانی کی فراہمی اور طریقہ کاشت نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جنگلی بوٹیوں اور کیڑوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے بھی بعض اقدامات نہایت اہم ہیں۔"@ur . "ہر وہ شے جو وزن/کمیت کے مطابق تول کر فروخت کی جاتی ہے ، اس کے لیے ترازو استعمال کیا جاتا ہے ۔ ترازو کی بہت سی اقسام ہیں ۔ سب سے زیادہ مقبول اور عام قسم کانٹہ پلڑ چین ہے ۔ کانٹہ پلڑ چین کے ذریعے ۲۰۰ گرام سے ۱۰۰۰ کلوگرام تک وزن کیا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ میز پر رکھنے والا ترازو ہے جس میں پیالہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ پیالے والے ترازو کے ذریعے ۲ کلوگرام سے ۴۰ کلوگرام تک وزن کیا جاسکتا ہے ۔"@ur . "تحریک پاکستان اس تحریک کو کہتے ہیں جو برطانوی ہند میں مسلمانوں نے ایک آزاد وطن کے لیے چلائی جس کے نتیجے میں پاکستان قائم ہوا۔ تحریک پاکستان سے پہلے بر صغیر میں مختلف نظریات کو بھی سمجھنا ضروری ہے ۔"@ur . "کراچی1 کراچی2"@ur . "ضلع چنیوٹ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک ضلع ہے۔ اس کا مرکزی شہر چنیوٹ ہے۔ مشہور شہروں میں چنیوٹ اور وزیر آباد شامل ہیں۔ یہ ایک نیا ضلع ہے جو پہلے ضلع جھنگ میں شامل تھا۔ 1998ء کے میں کی آبادی کا تخمینہ 9,51,124 تھا۔ ضلع چنیوٹ میں عمومی طور پر پنجابی، اردو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔"@ur . "چلاس پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع ایک قصبہ ہے۔ یہ شاہراہ قراقرم پر واقع ہے جس سے یہ جنوب کی جانب براستہ داسو، مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ہری پور، اسلام آباد سے رابطے میں ہے۔ چلاس کے شمال میں چین کے شہر کاشغر اور تاشکرغان واقع ہیں جو گلگت اور سوست کے زریعہ چلاس سے ملتے ہیں۔"@ur . "ضلع بدین پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے جس کا کل رقبہ 6726 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق 11،36،636 ہے جس میں سے 16.42 فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ ضلع کے شمال میں ضلع ٹنڈو الہ یار اور ضلع حیدر آباد اور مشرق میں میرپور خاص اور تھرپارکر کے اضلاع ہیں، جنوب میں اس کی سرحدیں بھارت میں رن کچھ سے ملتی ہیں جبکہ مشرق میں یہ ضلع ٹھٹہ اور ضلع ٹنڈو محمد خان کے اضلاع سے منسلک ہے۔ ضلعی صدر مقام بدین شہر ہے۔"@ur . "ضلع گھوٹکی پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق ضلع کی کل آبادی 970،549 ہے۔ ضلعی صدر مقام میرپور ماتھیلو ہے۔ ضلع گھوٹکی کی سرحدیں مشرق میں بھارت، جنوب اور جنوب مغرب میں ضلع سکھر، مشرق میں ضلع کندھکوٹ اور شمال میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد سے ملتی ہیں۔ سندھ کو پنجاب اور سرحد سے منسلک کرنے والی مرکزی ریلوے لائن اسی ضلع سے ہو کر گزرتی ہے اور یہاں کا ریتی ریلوے اسٹیشن پنجاب سے قبل سندھ میں ریل گاڑی کا آخری پڑاؤ ہے۔"@ur . "ضلع دادو پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے، جس کا صدر مقام دادو شہر ہے۔ 1933ء میں برطانوی نو آبادیاتی دور میں کراچی کی تحصیلوں کوٹری اور کوہستان اور ضلع لاڑکانہ کی تحصیلوں میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ، دادو، جوہی اور سیہون کو ملا کر ضلع دادو تشکیل دیا گیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد یہ رقبہ کے اعتبار سے سندھ کا سب سے بڑا ضلع تھا، 2004ء میں ایک حکم نامے کے تحت ضلع دادو کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، اور نیا قائم ہونے والا ضلع جامشورو کہلایا۔ ضلع دادو کے مشرق میں کیرتھر کا پہاڑی سلسلہ ہے جو اسے بلوچستان سے جدا کرتا ہے۔ شمال میں ضلع لاڑکانہ، مشرق میں ضلع نوشہرو فیروز اور جنوب میں نیا ضلع جامشورو واقع ہے ہے۔ جامشورو کوٹری، سیہون اور جامشورو کی تحصیلوں پر مشتمل ہے ۔ اس کا ضلعی صدر مقام جامشورو ہے۔ اب ضلع دادو مندرجہ ذیل پانچ تحصیلوں (تعلقوں) پر مشتمل ہے: تعلقہ میہڑ تعلقہ خیر پور ناتھن شاہ تعلقہ سیہون تعلقہ دادو تعلقہ جوہی پاکستان کی سب سے بڑی جھیل منچھر جھیل بھی اسی ضلع میں واقع ہے جو ضلع کے شہر سیہون کے مشرق میں ہے۔"@ur . "موریہ ، جسے اب Peloponnesus کہا جاتا ہے، یونان کا ایک جزیرہ نما ہے۔ مسلمان مصنفین اسے لاموریہ، الموریا یا مورہ بھی لکھتے ہیں۔"@ur . "عطا رسول یونیورسٹی آف فیصل آباد کے طالب علم ہیں. آپ کا نام پاکستانی عوام نے نومبر 2009 میں اس وقت سنا جب آپ نے گورنر پنجاب سلمان تاثیر سے احتجاج کے طور پر میڈل لینے سے انکار کردیا."@ur . "اوگی خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کا ایک قصبہ ہے۔ یہ تحصیل اوگی کا مرکز بھی ہے۔ یہ ضلع مانسہرہ کے صدر مقام مانسہرہ شہر کے شمال مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ممباسہ کینیا کے جنوب مشرق میں بحر ہند کے ساحل پر ممباسہ نامی جزیرے پر آباد بندرگاہ ہے۔ آبادی سوا چار لاکھ سے زیادہ ہے۔ قدیم عرب اسے منبسہ کہتے تھے، اور یہی اس کے موجودہ نام کی اصل ہے۔ یہ نیروبی کے بعد کینیا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ پرتگالیوں نے 1593ء میں اس پر قبضہ کر کے اسے قلعہ بند تجارتی مرکز بنا لیا تھا۔ 1907ء تک یہ کینیا کا دارالحکومت رہا۔ قرون وسطی کے معروف سیاح ابن بطوطہ نے 1331ء میں یہاں کا سفر کیا۔ یہیں سے مسلم جہاز راں احمد ابن ماجد نے 1498ء میں پرتگالی جہاز راں واسکو ڈے گاما کو ہندوستانی بندرگاہ کالی کٹ پہنچایا تھا۔ واسکو ڈے گاما ہی یہاں پہنچنے والے پہلے یورپی باشندے تھے۔ 1698ء سے 1824ء تک یہ زنجبار کے عمانی حکمرانوں کے زیر نگیں رہا۔"@ur . "شانگلہ پاکستان کے خیبر پختونخوا میں واقع ایک ضلع ہے۔ انتظامی طور پر ضلع شانگلہ دو تحصیلوں الپوری اور پورن پر مشتمل ہے۔ بشام، چکیسر اور مارتونگ یہاں کے اہم مقامات ہیں۔ ضلع شانگلہ کے ضلعی دفاتر الپوری میں واقع ہیں۔ سرکاری طور پر ضلع متعین ہونے سے پہلے شانگلہ ضلع سوات کی ایک تحصیل تھا اور یکم جولائی 1995ء کو اسے ضلع بنا دیا گیا۔ اس ضلع کا کل رقبہ 1586 مربع کلومیٹر ہے۔ انسانی ترقی کے پیمانے میں شانگلہ کا شمار ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ سب سے پسماندہ جبکہ پاکستان میں یہ دوسرا سب سے پسماندہ علاقہ ہے۔"@ur . ""@ur . "امیر حیدر خان ہوتی خیبر پختونخوا کی صوبائی قانون ساز اسمبلی کے رکن ہیں اور اسی صوبے کے وزیراعلٰی بھی ہیں۔ امیر حیدر خان ہوتی قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اورسابق وفاقی وزیر اعظم خان ہوتی کے صاحبزادے ہیں۔اورخان عبدالولی خان کے نواسے ہیں۔آپ کی والدہ ایک نامورمدرسہ کے طور پر جانی جاتی ہیں ابتدائی تعلیم رسالپور کے پریزنٹیشن کانونٹ ہائی سکول میں پائی۔ امیر حیدر خان ہوتی نے کالج کی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی جبکہ 1992ء میں ایڈورڈز کالج پشاور سے گریجویشن کا امتحان پاس کیا۔ سیاسی طور پر آپ ضلع مردان میں اپنی پارٹی کے منتظم کے طور پر متحرک ہوئے اور بعد میں ضلعی نائب صدر بھی منتخب ہوئے۔ صوبائی قانون ساز اسمبلی میں آپ پہلی بار کامیاب ہوئے اور آپ اپنے آبائی حلقے PF-23 مردان 1 سے 11009 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ بعد میں پارٹی کے فیصلے پر وزیر اعلٰی کے لیے نامزد ہوئے اور بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائے۔"@ur . "عبدالقیوم خان پاکستانی سیاست اور خاص طور پر صوبہ سرحد میں ایک قد آور شخصیت تصور کیے جاتے تھے۔ صوبہ سرحد میں آپ نائب سپیکر، وزیراعلیٰ اور مرکزی حکومت میں وفاقی وزیر داخلہ کے عہدوں پر فائز رہے۔"@ur . "تھمپو بھوٹان کا دارالخلافہ ہے جس میں مضافاتی وادی بھی شامل ہے۔ ضلع تھمپو کی آبادی 98676 نفوس پر مشتمل ہے اور بھوٹان کا عظیم ترین شہر بھی ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 2320 میٹر ہے۔"@ur . "کپاس ایک نازک ریشہ ہے جو پھٹی کی شکل میں کپاس کے پودے پر بیجوں کے ارد گرد پیدا ہوتا ہے۔ یہ جھاڑیوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور دنیا کے کئی علاقوں بشمول جنوبی ایشیاء، امریکہ اور افریقہ میں پیدا ہوتا ہے۔ کپاس کے ریشے کو روئی یا دھاگے کی شکل دے کر کپڑا بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کپاس کا انگریزی ترجمہ cotton عربی لفظ قطن سے مستعار ہے جو 1400ء کے بعد سے استعمال ہو رہا ہے۔"@ur . "روسو نامق کمال،(پیدائشی نام محمد کمال) ترکی کے ایک قوم پرست شاعر، ناول نگار، ڈرامہ نویس، صحافی، مترجم اور سماجی مصلح تھے۔ نامق کمال کے افکار نے نوجوانان ترک اور ترک قوم پرست تحاریک پر زبردست اثرات ڈالے اور ترک زبان کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ وہ ترکی زبان کے غیر ملکی طلباء کے لیے لسانی مواد تیار کرنے والے بہترین مصنفین میں سے ایک تھے۔ ترکی کی مشہور ادبی شخصیت خالدہ ادیب خانم کے مطابق ” آپ کی ذات جدید ترکی کی محبوب ترین شخصیت تھی اور ترکی کے افکار و سیاست کی تاریخ میں ان سے زیادہ کسی دوسری شخصیت کی پرستش نہیں کی گئی “"@ur . "سردار علی ٹکر پشتو زبان کے گلوکار ہیں اور غنی خان کو ایک نئی جہت میں پیش کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ سردار علی ٹکر پیشے کے لحاظ سے انجنئیر ہیں مگر وجہ شہرت پشتو گائیکی ہے۔ آپ نے پشاور سے اپنی تعلیم مکمل کی اور آپ کو موسیقی میں گراں قدر خدمات کے صلے میں صدر پاکستان کی جانب سے ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ سردار علی ٹکر 1956ء میں ٹکر گاؤں جو کہ تخت بائی ضلع مردان میں واقع ہے پیدا ہوئے۔ دسویں کا امتحان مقامی سرکاری سکول سے پاس کیا اور مردان بورڈ میں اول پوزیشن حاصل کی۔ بارہویں کا امتحان امتیازی نمبروں سے گورنمنٹ کالج مردان سے پاس کیا اور پشاور میں انجنئیرنگ کے شعبہ میں داخل ہوئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد طویل عرصہ تک کینیڈا اور برطانیہ میں مقیم رہے۔ پشاور کی جامعہ میں تعلیم کے دوران آپ کو اپنے فن موسیقی کو سنوارنے کا موقع ملا اور آپ نے جامعہ میں مختلف شعبہ جات میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ 1982ء میں ایک محفل موسیقی جو کہ پشتو کے عظیم شاعر غنی خان کے اعزاز میں ایڈورڈز کالج پشاور میں منعقد ہونا تھی کے لیے یار محمد مغموم (پروفیسر) کو پشتو غزل گائیکی کے لیے گلوکار و موسیقار کی ضرورت پیش آئی تو سردار علی ٹکر نے اپنی خدمات پیش کیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ سردار علی ٹکر نے اپنے فن کا عوامی مظاہرہ کیا اور اس کے بعد آپ کی گائیکی کے چرچے ہر سو پھیل گئے۔ آپ کی تخلیق کا پہلا ریکارڈ جو غنی خان کی غزلوں پر مشتمل تھا نہایت مشہور ہوا۔ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن پر آپ نے کئی پروگرام ریکارڈ کروائے اور پشتون حلقوں میں بے پناہ شہرت حاصل کی۔"@ur . "تلہ گنگ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو ضلع چکوال میں واقع ہے۔ یہ ضلع چکوال کی ایک تحصیل بھی ہے۔"@ur . "بلغراد، سرب زبان میں اسے بوئیگراد یعنی سفید شہر کہتے ہیں۔ یہ سابق یوگوسلاویہ اور موجودہ سربیا کا دارالحکومت ہے جو دریائے ساوا اور ڈینیوب کے سنگم پر واقع ہے۔ اس کی آبادی 15 لاکھ ہے۔ ترک اپنے زمانے میں اسے بلغراد یا دار الجہاد کہتے تھے۔ دسویں صدی ہجری میں شہر کی مسلم آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اولیا چلبی کا بیان ہے کہ بلغراد میں 38 محلے مسلمانوں کے اور 11 غیر مسلموں کے ہیں۔ 1688-90ء اور 1718-39ء میں بلغراد آسٹریا کے قبضے میں رہا۔ 1867ء میں بلغراد سربیا کے حوالے کر دیا گیا۔ مسلمان یہاں سے ہجرت کر گئے اور بیشتر شمالی بوسنہ میں آباد ہو گئے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "ریاضیات میں کاملیت، یا ریاضیاتی برمجہ سے مراد دستیاب متبادلات کے مجموعہ سے بہترین رُکن کا انتخاب کرنا ہے۔ اصطلاح term کاملیت ریاضیاتی برمجہ نظمیت ساحہ optimization mathematical programming systematic domain سادہ ترین حال میں، ایسے مسائل کا حل جس میں ہم حقیقی دالہ کے تکبیر یا تصغیر کی جستجو کرتے ہیں، حقیقی یا صحیعدد متغیر کے مجوزہ مجموعہ میں نظمیت چناؤ کر کے۔ یہ کلیات، عددیہ، حقیقی-قدر ہدف دالہ کا استعمال کر کے، غالباً سب سے سادہ مثال ہے؛ نظریۂ کاملیت کی جامع صورت اور دوسری کلیات تکنیک اطلاقی ریاضیات کا بڑا علاقہ ہے۔ زیادہ جامع طور پر، اس کا مطلب کسی ہدف دالہ کی \"بہترین دستیاب\" اقدار کی جستجو ہے جب ساحہ تعریف ہو۔ اس میں شامل ہو سکتا ہے مختلف اقسام کی ہدف دالہات اور مختلف اقسام کی ساحات۔"@ur . "بحرین کے شہروں کی فہرست دی جارہی ہے۔ اس میں اضافہ ممکن ہے۔"@ur . "منامہ بحرین کا شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "محرق بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "رفاع بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "عالی بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "مدینہ حمد بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "المالکیۃ بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "العدلیہ بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "جد حفص بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "سترہ بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "بدیع بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "عوالی بحرین کا ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "مدینہ عیسیٰ بحرین کا شہر ہے۔"@ur . "عوالی بحرین کا ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "عوالی بحرین کا ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "عوالی بحرین کا ایک چھوٹا شہر ہے۔"@ur . "قرآن واضح طورپر گواہى ديتا ہے كہ يہ دو وحشى خونخوار قبيلوں كے نام تھے ،وہ لوگ اپنے ارد گرد رہنے والوں پر بہت زيادتياں اور ظلم كرتے تھے _ عظيم مفسر علامہ طباطبائي نے الميزان ميں لكھا ہے كہ توريت كى سارى باتوں سے مجموعى طورپر معلوم ہوتا ہے كہ ماجوج يا ياجوج و ما جوج ايك يا كئي ايك بڑے بڑے قبيلے تھے ،يہ شمالى ايشيا كے دور دراز علاقے ميں رہتے تھے ،يہ جنگجو ،غارت گر اور ڈاكو قسم كے لوگ تھے _ تاريخ كے بہت سے دلائل كے مطابق زمين كے شمال مشرق مغولستان كے اطراف ميں گزشتہ زمانوں ميں انسانوں كا گويا جوش مارتا ہو اچشمہ تھا، يہاں كے لوگوں كى ابادى بڑى تيزى سے پھلتى اورپھولتى تھى ،ابادى زيادہ ہونے پر يہ لوگ مشرق كى سمت يا نيچے جنوب كى طرف چلے جاتے تھے اور سيل رواں كى طرح ان علاقوں ميں پھيل جاتے تھے اور پھر تدريجاً وہاں سكونت اختيار كر ليتے تھے ،تاريخ كے مطابق سيلاب كى مانند ان قوموں كے اٹھنے كے مختلف دور گزرے ہيں _(2) كورش كے زمانے ميں بھى ان كى طرف ايك حملہ ہوا ،يہ تقريباً پانچ سو سال قبل مسيح كى بات ہے ليكن اس زمانے ميں ماد اور فارس كى متحد ہ حكومت معرض وجود ميں آچكى تھى لہذا حالات بد ل گئے اور مغربى ايشيا ان قبائل كے حملوں سے آسودہ خاطر ہوگيا_ لہذا يہ زيادہ صحيح لگتا ہے كہ ياجوج اور ماجوج انہى وحشى قبائل ميں سے تھے ،جب كورش ان علاقوں كى طرف گئے تو قفقاز كے لوگوں نے درخواست كى كہ انھيں ان قبائل كے حملوں سے بچايا جائے ،لہذ اس نے وہ مشہور ديوار تعمير كى ہے جسے ديوار ذوالقرنين كہتے ہيں _ ……………………………………………………………………….. "@ur . "گندم دنیا بھر میں اگائی جانے والی فصل ہے۔ یہ گھاس کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور غذائی ضروریات کو پورا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2007ء میں پوری دنیا کی گندم کی پیداوار تقریباً 607 ملین ٹن رہی، جس کی رو سے یہ مکئی اور چاول کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والی تیسری بڑی فصل ہے۔ گندم کا بیج خوراک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اسے پیس کر آٹا تیار ہوتا ہے، جس سے روٹی، ڈبل روٹی، بسکٹ، کیک، دلیہ، پاستہ، نوڈل وغیرہ تیار ہوتے ہیں۔ گندم کے بیج کے خمیر سے نشاستہ، بیئر، شراب اور حیاتیاتی ایندھن بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔ گندم کے پودوں کا استعمال پالتو جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\"|گندم ملف:Wheat close-up. "@ur . "ریاضیاتی منطق ذیلی شعبہ ہے ریاضیات کا جس کا قریبی رشتہ ہے شمارندی سائنس اور منطقی فلسفہ سے۔ اس شعبہ میں منطق کا ریاضیاتی مطالعہ اور رسمی منطق کی ریاضیات کے دوسرے علاقوں میں اطلاق شامل ہیں۔ ریاضیاتی منطق کے متحد موضوعات میں رسمی نظام کے اظہاریہ طاقت اور رسمی ریاضیاتی ثبوت نظامات کی استخراجی طاقت شامل ہیں۔ ریاضیاتی منطق کو اکثر نظریہ طاقم، نظریۂ تمثیل، نظریہ مراجعت، اور نظریۂ ثبوت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان علاقوں میں منطق کے اساسی نتائج مشترک ہیں، خاص طور پر پہلا طبقہ منطق، اور تعریفاتی۔ اپنے آغاز سے، ریاضیاتی منطق نے حصہ ڈالا ہے، اور تحریک لی ہے، ریاضیات کی بنیادیں کے مطالعہ سے۔ اس مطالعہ کا آغاز 19ویں صدی میں ہندسہ، حساب، اور تحلیل کے مسلماتی ڈھانچہ کی ترقی سے ہوا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں اس کو ڈیوڈ ہلبرٹ کے ریاضیاتی بنیادوں میں غیرمتصادی کو مثبوت کرنے کی کوشش کے برنامجہ سے شکل ملی۔ کرٹ گوڈل کے نتائج نے اس برنامج کا جزوی حل پیش کیا، اور غیرمتضادی میں حائل تنقیح کو اجاگر کیا۔ نظریہ طاقم میں کام سے معلوم ہوا کہ تمام عام ریاضی کو طاقم کی اصطلاح میں رسمی بنایا جا سکتا ہے، اگرچہ کچھ قضیے ایسے ہیں جو نظریہ طاقم کے عام مسلمات کے اندر رہتے ہوئے مثبوت نہیں کیے جا سکتے۔ ریاضیات کی بنیادوں میں ہم عصر کام اس پر مرکوز ہوتا ہے کہ ریاضیات کے کن حصوں کو خاص رسمی نظام میں رسمایا جا سکتا ہے، بجائے کہ ایسے نظریات کی تلاش جس میں تمام ریاضیات کو ترقیایا جا سکے۔"@ur . "پریفیکچور کی اصطلاح کئی لحاظ سے صوبہ سے ملتی ہے۔ کئی ممالک مثلاً البانیا کو انتظامی لحاظ سے پریفیکچور میں بانٹا جاتا ہے۔ ایک پریفیکچور میں کئی اضلاع اور نتیجتاً شہر ہو سکتے ہیں۔ بعض ممالک میں پریفیکچور کی اصطلاح کسی ڈیپارٹمنٹ یا انتظامی علاقے کے پولیس کے دفتر کو بھی کہا جاتا ہے مثلاً فرانس میں۔"@ur . "البانیا کو انتظامی لحاظ سے 12 مختلف صوبوں یا پریفیکچور (البانوی میں qarku یا prefektura) میں بانٹا گیا ہے۔ ہر صوبے میں دو سے لے کر چار تک اضلاع ہیں۔"@ur . "قیامت کی علامات صغریٰ قیامت کی علامات صغریٰ میں سے سب سے پہلی علامت حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری اور آپ کی وفات ہے ‘پچھلی آسمانی کتابوں میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کالقب ”نبی الساعۃ“ لکھا ہے ۔جس کا معنی ہے: ” قیامت کا نبی “یعنی آپ وہ آخری نبی ہوں گے کہ جن کی امت پر قیامت قائم ہو گی ۔ اولاد نافرمان ہو جائے گی ‘بیٹیاں تک ماں کی نافرمانی کرنے لگیں گی ‘ دوست کو اپنا اور باپ کو پرایا سمجھا جانے لگے گا ۔ علم اٹھ جائےگا اور جہالت عام ہو جائےگی ‘دین کا علم لوگ دنیا کمانے کیلئے حاصل کرنے لگیں گے ۔ نااہل لوگ امیر اور حاکم بن جائیں گے ‘اور ہر قسم کے معاملات ‘عہدے اور مناصب نااہلوں کے سپرد ہو جائیں گے۔جوجس کام کا اہل اور لائق نہ ہوگا وہ کام اس کے سپرد ہو جائے گا۔ لوگ ظالموں اور برے لوگوں کی تعظیم اس وجہ سے کرنے لگیں گے کہ یہ ہمیں تکلیف نہ پہنچائیں۔ شراب کھلم کھلا پی جانے لگے گی ‘زنا کاری اور بد کاری عام ہو جائےگی۔ اعلانیہ طورپر ناچنے اور گانے والی عورتیں عام ہو جائیں گی،گانے بجانے کاسامان اور آلات موسیقی بھی عام ہو جائیں گے ۔ لوگ امت کے پہلے بزرگوں کو برا بھلا کہنے لگیں گے۔ جھوٹ عام پھیل جا ئےگا اور جھو ٹ بو لنا کما ل سمجھا جا نے لگے گا۔ امیر اور حاکم ملک کی دو لت کو ذا تی ملکیت سمجھنے لگیں گے۔ اما نت میں خیا نت شرو ع ہو جا ئےگی ‘اما نت کے طو ر پرر کھوا ئی جا نےوالی چیزوں کو لو گ ذا تی دو لت سمجھنے لگیں گے ۔ نیک لو گو ں کی بجا ئے ر زیل اور غلط کا ر قسم کےلوگ اپنے اپنے قبیلے اور علا قے کےسردا ر بن جا ئینگے شرم و حیا با لکل ختم ہو جا ئے گا ۔ ظلم و ستم عا م ہو جا ئے گا ۔ ایما ن سمٹ کر مد ینہ منو رہ کی طرف چلا جا ئے گا جیسے سا نپ سکڑکر اپنی بل کی طرف چلا جا تا ہے ۔ ایسے حالا ت پیدا ہو جا ئیں گے کہ دین پر قا ئم رہنے والے کی وہ حا لت ہوگی جو ہا تھ میں انگارہ پکڑ نے والے کی ہو تی ہے۔ زکوٰة کو لوگ تا وا ن سمجھنے لگیں گے ‘مال غنیمت کو اپنا مال سمجھا جا نے لگے گا۔ ماں کی نا فر ما نی اور بیوی کی فرما ں بر دا ر ی شروع ہو جا ئےگی۔ عو ر تیں زیادہ اور مرد کم ہو جا ئیں گے ‘یہا ں تک کہ ایک مرد پچا س عورتوں کا نگرا ن ہو گا۔ قیا مت سے پہلے حضو ر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت میں سے تیس بڑے بڑے کذاب اور دجا ل آئیں گے ‘ہر ایک نبو ت کا دعویٰ کرے گا ‘ حا لا نکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آخری نبی ہیں ‘آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد کو ئی نبی نہیں ۔ عرا ق کا مشہو ر در یا فرات سو نے کا ایک پہا ڑ یا سو نے کا ایک خزا نہ ظا ہر کرےگا ‘جس پر لو گ لڑ ینگے‘چنا نچہ اس لڑائی میں ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائینگے ۔ ممکن ہے سو نے کے پہا ڑ یا سو نے کے خزانے سے مرا دعراق کا تیل ہو ۔ واللہ اعلم جب یہ علا متیں ہو چکیں گی تو سخت قسم کا عذا ب شرو ع ہوگا ‘اس میں سرخ آندھیا ں آئیں گی ‘آسما ن سے پتھر برسیں گے ‘کچھ لوگ زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے ‘لوگو ں کی شکلیں مسخ ہو جا ئیں گی ‘پھر پے در پے کئی نشا نیا ں ایسے ظاہر ہوں گی جیسے ہار کا دھا گہ ٹو ٹنے پر مسلسل دا نے گر نے لگتے ہیں"@ur . "سائنسی موضوعات کے مختلف شعبہ جات میں بکثرت سابقات (affix / prefix) اور لاحقات (postfix / suffix) ایسے ہوتے ہیں جو مشترکہ طور پر استعمال ہوتے ہیں ، گو یہ صفحہ علم کیمیاء کے سابقات و لاحقات کے لیۓ مخصوص ہے لیکن دلچسپی رکھنے والے قاری کو چاہیۓ کے صفحے کے آخر میں درج زمرہ جات میں دیۓ ہوئے پر جاکر سائنس کے دیگر شعبہ جات کے صفحات کو بھی دیکھ لیا جائے تاکہ متعدد الفاظ کے مشترکہ مفہوم کا ایک عمومی خاکہ سامنے آجائے۔ اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت تک موجود متعدد اصطلاحات کے لیۓ درج ذیل صفحات سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ جدید اصطلاحات و الفاظ (Bilingual dictonary) شمارندی مسرد (Computer glossary) مطلوب الفاظ (You asked for it) لغت معاشیات و تجارت (Dictionary of economics) فہرست علوم (Fields of studies) متبادلات سابقہ و لاحقہ (List of prefix & suffix) سطح البینی اصطلاحات (Interface terminology) لغت علم الاورام (Dictionary of Oncology) لغت الحرب (Dictionary of War) ایک سے زائد اردو متبادلات کی صورت میں انکو واوین (comma) کے زریعے الگ کیا گیا ہے۔ جہاں ممکن ہوسکا ہے وہاں اس حرف کی مثال قوسین میں درج کی گئی ہے اور ساتھ ہی مختصر وضاحت۔ جہاں ممکن ہوسکا ہے وہاں پر سابقہ (prefix) اور لاحقہ (suffix) کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ سابقہ = (س) اور لاحقہ = (ل) لاحقہ اور سابقہ کی نشاندہی انگریزی الفاظ کیلیۓ ہے اردو میں انکے مقام میں فرق ہوسکتا ہے۔ اندراجات: A B C D E F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y Z راس الصفحہ — مزید دیکھیۓ — بیرونی روابط"@ur . "ضلع خیرپور پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ 15 ہزار 910 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا یہ ضلع صوبے کے بڑے اضلاع میں سے ایک ہے۔ ضلعی صدر مقام خیرپور میرس کا شہر ہے۔ ضلع خیرپور شمالی سندھ میں واقع ہے، جس کے شمال میں سکھر، جنوب میں سانگھڑ اور نواب شاہ، مغرب میں لاڑکانہ اور نوشہرو فیروز کے اضلاع ہیں جبکہ مشرق میں اس کی سرحدیں بھارت سے ملتی ہیں۔"@ur . "ضلع جیکب آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ ضلع کے مشرق میں کشمور واقع ہے، جو پہلے ضلع جیکب آباد ہی کا حصہ تھا۔ ضلع جیکب آباد کے جنوب میں شکارپور اور جنوب مغرب میں لاڑکانہ کے اضلاع واقع ہیں جبکہ شمال اور شمال مشرق کی جانب اس کی سرحدیں بالترتیب صوبہ بلوچستان کے اضلاع ڈیرہ بگٹی اور جعفر آباد سے ملتی ہیں۔ جیکب آباد پاکستان کے گرم ترین علاقے میں واقع ہے جہاں موسم گرما میں درجہ حرارت 52 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔ اس ضلع کا نام برطانوی راج کے دور کے علاقائی انگریز حاکم جنرل جان جیکب کے نام سے موسوم ہے۔ اس سے قبل یہ علاقہ خان گڑھ کہلاتا تھا لیکن علاقے کے لیے جنرل جان جیکب کی خدمات کے عوض اس علاقے کو جیکب آباد کا نام دیا گیا۔ تازہ ترین قومی مردم شماری، جو 1998ء میں ہوئی، کے مطابق ضلع کی کل آبادی 14،25،572 ہے جس میں سے 24 فیصد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہے۔ ضلعی صدر مقام جیکب آباد شہر ہے۔"@ur . "ضلع ٹنڈو محمد خان پاکستان کے صوبہ سندھ کے اضلاع میں سے ایک ہے۔ اس کے شمال میں حیدرآباد اور ٹنڈو الہ یار کے اضلاع واقع ہیں جبکہ جنوب اور مشرق میں ضلع بدین موجود ہے۔ مغرب میں اس کی سرحدیں ضلع ٹھٹہ سے ملتی ہیں جبکہ شمال مغرب سے دریائے سندھ گزرتا ہے۔ ٹنڈو محمد خان انتظامی طور پر ضلع تین تحصیلوں (تعلقوں) پر مشتمل ہے: ٹنڈو محمد خان بلڑی شاہ کریم ٹنڈو غلام حیدر ضلعی صدر مقام ٹنڈو محمد خان شہر ہے۔ ضلع کا کل رقبہ 1،733 مربع کلومیٹر ہے۔ 2005ء سے قبل یہ ضلع حیدر آباد کا حصہ تھا، تاہم اسے سابق وزیر اعلی ارباب غلام رحیم کے دور میں الگ ضلعی حیثیت دی گئی۔"@ur . "ضلع تھرپارکر پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق اس کی آبادی 955،812 ہے جس میں سے صرف 4.54 فیصد ہی شہروں میں مقیم ہے۔ اس کے شمال میں میرپور خاص اور عمرکوٹ کے اضلاع، مشرق میں بھارت کے بارمیر اور جیسلمیر کے اضلاع، مغرب میں بدین اور جنوب میں رن کچھ کا متنازع علاقہ ہے۔ ضلع کا کل رقبہ 19،638 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع ٹنڈو الہ یار پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے جس کا ضلعی صدر مقام ٹنڈو الہ یار شہر ہے۔ 2005ء سے قبل یہ ضلع حیدرآباد کا حصہ تھا، تاہم سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کے عہد میں اسے الگ ضلعی حیثیت دی گئی۔ انتظامی طور پر ضلع ٹنڈو الہ یار تین تحصیلوں (تعلقوں) میں تقسیم ہے: چمبڑ جھنڈو مری ٹنڈو الہ یار یہ تین تحصیلیں مزید 19 انتظامی اکائیوں یونین کونسلوں میں تقسیم کی گئی ہیں۔ 2006ء کے اندازوں کے مطابق ٹنڈو الہ یار کی آبادی 3 لاکھ سے زائد ہے۔ ٹنڈو الہ یار اپنے آموں کی وجہ سے ملک بھر میں معروف حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں سے ملک اور بیرون ملک آم برآمد کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں گنے کی کاشت بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔"@ur . "صوبہ بیرات البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام بیرات ہے۔ اس کے اضلاع میں بیرات، کوچووہ، سکراپر شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 1,72,478 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 1802 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 159 فی مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "صوبہ دیبر البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام پشکوپی ہے۔ اس کے اضلاع میں بولچیزہ، دیبر، مات شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 1,44,203 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 2507 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 58 فی مربع کلومیٹر ہے۔ قدیم دیبر کا علاقہ اب البانیا اور مقدونیہ کے درمیان تقسیم ہو گیا ہے۔ یہ کام 1913ء میں برطانیہ کی مدد سے ہوا جب البانیا سے اس کے علاقے چھین کر یوگوسلاویہ کو دے دیے گئے۔ یہاں ایک دریا ہے جسے دریائے اسود کہتے ہیں۔ سات جھیلیں بھی واقع ہیں۔"@ur . "صوبہ دراج البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام دراج ہے۔ اس کے اضلاع میں دراج، کرویہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 3,03,742 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 827 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 367 فی مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا مرکزی شہر دراج البانیا کے دارالحکومت تیرانا سے آدھ گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہے۔ البانیا کی سب سے بڑی بندرگاہ بھی اسی صوبے میں ہے۔ اس صوبے کی تمام تر مغربی سرحد بحیرہ ایڈریاٹک کے ساحل پر مشتمل ہے جس کے دوسرے کنارے پر اطالیہ واقع ہے۔ قدیم یونانی میں اسے دیورس کہتے تھے۔"@ur . "صوبہ الباسان البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الباسان ہے۔ اس کے اضلاع میں الباسان، گرامش، لیبراژد اور پچین شامل ہیں۔ مشہور شہروں میں گرامش، الباسان، پچین وغیرہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 3,43,959 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 3278 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 105 فی مربع کلومیٹر ہے۔ یہ ایک سرحدی صوبہ ہے اور مشرقی سرحد مقدونیہ کے ساتھ ملتی ہے۔ اضلاع کی تعداد کے حساب سے یہ البانیا کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ شامل مغرب میں صوبہ تیرانا واقع ہے۔"@ur . "صوبہ فیر البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام فیر ہے۔ اس کے اضلاع میں فیر، لوشنیہ، مالاکاستر شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 3,73,913 تھا۔ ایک اور اندازے کے مطابق اس کی آبادی چار لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ صوبہ کا رقبہ 1887 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 198 فی مربع کلومیٹر ہے۔ اس صوبے کے مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک واقع ہے جس کے دوسرے کنارے پر اطالیہ کی سرحد ہے۔ یہ البانیا کے بڑے صوبوں میں شامل ہے۔ شمال میں تیرانا اور مشرق میں صوبہ بیرات واقع ہے۔"@ur . "صوبہ ارجیر البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام ارجیر ہے۔ اس کے اضلاع میں ارجیر، پرمت، تپلنہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 1,03,406 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 2883 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 36 فی مربع کلومیٹر ہے۔ بیشتر آبادی البانوی لوگوں کی ہے مگر کچھ تعداد یونانی نسل کے لوگوں کی بھی ملتی ہے۔ اس صوبے میں یونانی اور البانوی نسل کے افراد کے درمیان کشمکش جاری رہتی ہے۔ شمال میں بیرات، مشرق میں کورچہ، مغرب میں ولورہ اور شمال مغرب میں فیر کے صوبے واقع ہیں۔"@ur . "صوبہ کورچہ البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام کورچہ ہے۔ اس کے اضلاع میں دوول، کولونیہ، کورچہ، پوگرادتس شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 2,57,387 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 3711 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 69 فی مربع کلومیٹر ہے۔ اس صوبے کے مشرق میں مقدونیہ کی سرحد ہے۔ شمال مشرق میں یونان کی سرحد کے ساتھ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ سرحدیں بیرات، ارجیر اور الباسان کے صوبوں سے ملتی ہیں۔ اضلاع کی تعداد کے حساب سے یہ بڑے صوبوں میں شامل ہے۔"@ur . "صوبہ کوکس البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام کوکس ہے جہاں کوکس کا مشہور شہر واقع ہے۔ اس کے اضلاع میں ہاس، کوکس، تروپویہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 78,031 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 2373 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 33 فی مربع کلومیٹر ہے۔ یہ ایک سرحدی صوبہ ہے اور شمال مغرب میں اس کی سرحد نوزائیدہ ملک مونٹینیگرو کے ساتھ ملتی ہے اور انتہائی جنوب مشرق میں مقدونیہ کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ صوبوں دیبر، لژہ اور شکودر کے ساتھ بھی اس کی سرحد ملتی ہے۔"@ur . "صوبہ لژہ البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام لژہ ہے۔ اس کے اضلاع میں کوربین، لژہ اور میردیتہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 1,57,940 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 1581 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 100 فی مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی مغربی سرحد بحیرہ ایڈریاٹک سے ملتی ہے جس کے دوسری طرف اطالیہ کی سرحد ہے۔ شکودر ، کوکس ، دیبر اور دراج کے صوبوں کے ساتھ بھی اس صوبے کی سرحدیں ملتی ہیں۔ اس طرح اس صوبے کا رابطہ بیک وقت چار صوبوں ، ایک ملک اور سمندر سے ہے۔"@ur . "صوبہ شکودر البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام شکودر ہے۔ اس کے اضلاع میں مالسی ایمادہ، پوکہ، شکودر شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 2,46,712 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 3562 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 69 فی مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "صوبہ تیرانا البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تیرانا ہے۔ اس کے اضلاع میں کاوایہ، تیرانا شامل ہیں۔ اس کے ضلع تیرانا میں البانیا کا دارالحکومت تیرانا واقع ہے۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 7,78,903 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 1586 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 491 فی مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "صوبہ ولورہ البانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام ولورہ ہے۔ اس کے اضلاع میں دلوینہ، ساراندہ، ولورہ شامل ہیں۔ 2006ء میں آبادی کا تخمینہ 1,81,565 تھا۔ صوبہ کا رقبہ 2706 مربع کلومیٹر ہے۔ کثافتِ آبادی 67 فی مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جنوب مشرق میں یونان کے ساتھ ملتا ہے۔ شمال میں صوبہ فیر اور مشرق میں صوبہ ارجیر واقع ہے۔ مغرب و جنوب میں سمندر ہے۔"@ur . "جماعت بندیءِ امراض (classification of diseases) علم طب و حکمت کا ایک اہم شعبہ ہے جس میں انسانی امراض کو مطالعے میں آسانی پیدا کرنے اور انکی درست تشخیض و علاج کی غرض سے ان کو بنیادی اور پھر ذیلی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ صفحہ معالجۂ اخلافیہ یعنی allopathy (بطور خاص ، زبان عمومی میں طب مغربی یا western medicine) کہلائے جانے والے طب سے متعلق ہے؛ آج کی جدید تحقیق میں گو امراض کی شناخت اسی طب کے زیر اثر ، معالجہ المثلیہ (homeopathy) اور طب یونانی (yunani medicine) میں بھی نظر آنے لگی ہے لیکن اس کے باوجود علم طب کی مذکورہ بالا دونوں اقسام سمیت دیگر اقسام میں بھی امراض کی جماعت بندی میں روایتی و تاریخی طور پر اختلاف پایا جاتا ہے۔"@ur . "عددی تحلیل مطالعہ ہے استمری ریاضیات کے لیے الخوارزمات کا (یہ ممیز ہے متفرد ریاضیات سے)۔ اولین ریاضیاتی تحاریر میں 7289 سال قبل مسیح بابُلی لوح ہے، جو شصتائی عددی تقرب بتاتی ہے کا، یکی مربع کے وتر کی لمبائی۔ تکون کی اطراف کی لمبائی شمارندی کرنے کی صلاحیت (اور اسطرح، مربع جزر شمارندہ کرنے کی صلاحیت) بہت اہم ہے، نظیراً، ترخانی اور فنِ تعمیر میں۔ عددی تحلیل اس ممارستی ریاصیاتی حسابگری کی پرانی روایت کو جاری رکھتا ہے۔ عدد کے بابُلی تقرب کی طرح، جدید عددی تحلیل بھی قطعی جواب کی جستجو نہیں کرتا، کیونکہ ممارست میں قطعی جواب حاصل کرنا اکثر ناممکن ہوتا ہے۔ بجائے، بہت سا عددی تحلیل متعلق ہے قریبی حل حاصل کرنے سے اور ساتھ ہی غلطیوں پر معقول احاطہ برقرار رکھتے ہوئے۔ ہندسیہ اور طبیعیاتی سائنس کے تمام میدانوں میں عددی تحلیل فطری طور پر اطلاقیات پاتا ہے، لیکن 21ویں صدی میں، حیاتیاتی سائنس اور فنون لطیفہ میں بھی سائنسی شمارندگی کے ارکان اپنائے گئے ہیں۔ عام تفرقی مساوات ظاہر ہوتی ہیں فلکی اجسام کی حرکیات میں (سیارے، ستارے، اور کہکشاں)؛ کاملیت کام آتی ہے اوراقِ سرمایہ کی تنظیم میں؛ عددی لکیری الجبرا اہم ہے معطیات کی تحلیل میں، عشوائی تفرقی مساوات اور مارکوو زنجیر لازم ہیں طِب اور حیاتیات میں زندہ خلیات کی تشبیہ کے لیے۔ جدید شمارندہ کی آمد سے پہلے عددی طرائق کا انحصار چھپے ہوئے بڑے جدولوں میں ہاتھ سے اِدراج پر تھا۔ بیسوں صدی کے وسط سے ہاتھ کی بجائے شمارندہ مطلوب دالہات کی حسابگری کرتے ہیں۔ تاہم اِدراج الخوارزم تفرقی مساوات کے حل کرنے والے مصنع لطیف میں چاہے استعمال ہوں۔"@ur . "ضلع ٹھٹہ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ اردو میں اسے بسا اوقات غلطی سے ٹھٹھہ بھی لکھا جاتا ہے۔ یہ سندھ کے جنوبی ترین علاقے میں واقع ہے جہاں دریائے سندھ دہانا بناتا ہوا بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ ضلع دادو کی تقسیم (اور ضلع جامشورو کے قیام) کے بعد یہ رقبے کے لحاظ سے تھرپارکر کے بعد سندھ کا دوسرا بڑا ضلع بن گیا ہے۔ اس وقت ضلع ٹھٹہ کا رقبہ 17 ہزار 355 مربع کلومیٹر ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق ضلع کی کل آبادی 1،113،194 ہے جس میں سے صرف 11.21 فیصد ہی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔ ضلعی صدر مقام ٹھٹہ شہر ہے۔"@ur . "ضلع کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا ضلع اور صوبائی دارالحکومت ہے۔ 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے سے قبل اسے ڈویژن کی حیثیت حاصل تھی، اور اس میں پانچ اضلاع کراچی شرقی، کراچی غربی، کراچی جنوبی، کراچی وسطی اور ضلع ملیر شامل تھے تاہم بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے بعد اسے 14 اگست 2000ء کو شہری ضلعی حکومت قرار دے کر 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا۔ ان 18 قصبہ جات کے علاوہ شہر میں 6 چھاؤنی علاقے بھی ہیں۔ ضلع کراچی کا کل رقبہ 3530 مربع کلومیٹر ہے جبکہ 2009ء کے اندازوں کے مطابق کل آبادی ایک کروڑ 80 لاکھ ہے۔ رقبے کے لحاظ سے یہ صوبہ سندھ کا سب سے چھوٹا لیکن آبادی کے لحاظ سے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کا سب سے بڑا اور گنجان آباد ضلع ہے۔ ضلع میں فی مربع کلومیٹر 5 ہزار سے بھی زائد لوگ بستے ہیں۔ یہ ضلع پاکستان کا صنعتی و تجارتی قلب ہے جہاں ملک کی تین میں سے دو بندرگاہیں کراچی بندرگاہ اور بندرگاہ محمد بن قاسم واقع ہیں۔"@ur . "جوہر موسائیوچ دودائیف (فروری 1941ء - 21 اپریل 1996ء) ایک سویت ایئر فورس جنرل اور چیچن رہنما تھے ۔ وہ شمالی قفقاز میں روس تے علیحدگی اختیار کرنے والی ریاست چیچن جمہوریہ اشکیریا کے پہلے صدر تھے ۔"@ur . "اسلان (خالد) علیئوچ مسخادوف (21 ستمبر 1951ء - 8 مارچ 2005ء) چیچن جمہوریہ اشکیریا کے تیسرے صدر تھے ۔ پہلی چیچن جنگ میں چیچنیا کی فتح کا سہرا بھی انہی کے سر جاتا ہے ، جس کے نتیجے میں چیچن جمہوریہ اشکیریا کی آزادی عمل میں آئی ۔ مسخادوف جنوری 1997ء میں چیچنیا کے صدر منتخب ہوئے ۔ اگست 1999ء میں دوسری چیچن جنگ شروع ہونے کے بعد ، روسی فوج کے خلاف گوریلا مزاحمت کی رہنائی کرنے کے لئے وہ میدان میں آئے ۔ وہ مارچ 2005ء میں شمالی چیچنیا میں تولستوئی یورت گاؤں میں شہید ہوئے ۔"@ur . "]] پاکستان کے صوبہ سندھ کا صوبائی دارالحکومت کراچی انتظامی طور پر 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم ہے۔ 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے سے قبل کراچی کو ڈویژن کی حیثیت حاصل تھی، اور اس میں پانچ اضلاع تھے، تاہم 14 اگست 2000ء کو اسے شہری ضلعی حکومت قرار دے کر 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا۔"@ur . "ملیر ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں ملیر ٹاؤن بھی شامل ہے۔ ملیر ٹاؤن شہر کے مشرقی حصے میں واقع ہے جس کی آبادی 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق تقریبا 4 لاکھ ہے۔ مغرب اور شمال میں اس کی سرحدیں جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ملیر چھاؤنی سے لگتی ہیں جبکہ اس کے جنوب میں شاہ فیصل ٹاؤن اور ملیر ندی اور مشرق میں گڈاپ ٹاؤن واقع ہے۔ شاہ فیصل اور ملیر ٹاؤنز کے درمیان سے قومی شاہراہ گزرتی ہے۔ ملیر ٹاؤن دیہی و شہری زندگی کا امتزاج رکھتا ہے اس کے مشرقی علاقوں میں باغات واقع ہیں جہاں سبزیوں ترکاریوں کے علاوہ پھل بھی اگائے جاتے ہیں اور کھیتی باڑی یہاں کی بیشتر آبادی کا ذریعہ معاش رہا ہے تاہم یہاں کی بیشتر آبادی خدمات و کاروبار کے شعبے کی جانب دھیان دے رہی ہے۔ ملیر ٹاؤن کی یہ زرخیزی ملیر ندی کی مرہون منت ہے جو اب بارش کے ایام ہی میں بہتی ہے۔ اس کے معروف علاقوں میں ماڈل کالونی، کھوکھراپار، ملیر توسیعی کالونی، ملیر کالونی اور ملیر سٹی شامل ہیں۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم کامران اختر جبکہ ان کے نائب زاہد محمود ہیں۔"@ur . "ضلع جامشورو پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ یہ ضلع موجودہ حیثیت سے قبل ضلع دادو کا حصہ تھا تاہم 2004ء میں اسے جداگانہ حیثیت دے دی گئی۔"@ur . "ضلع مٹیاری پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ 4 اپریل 2005ء نے جب سابق وزیر اعلی ارباب غلام رحیم کی حکومت نے ضلع حیدرآباد کو چار حصوں میں تقسیم کیا تو تخلیق پانے والے اضلاع میں یہ ضلع بھی شامل تھا۔ منقسم ضلع حیدرآباد کے بطن سے جنم لینے والے ضلع مٹیاری میں مٹیاری اور ہالا کی تحصیلیں شامل کی گئیں جبکہ سعید آباد کی نئی تحصیل قائم کر کے اسے بھی ضلع مٹیاری کا حصہ بنایا گیا۔ ضلع کا کل رقبہ 1417 مربع کلومیٹر ہے، جبکہ اندازا اس کی آبادی 5 لاکھ 25 ہزار سے زائد ہے۔ ضلع مٹیاری کی سرحدیں شمال میں ضلع نواب شاہ، جنوب میں ضلع حیدرآباد، مشرق میں ضلع سانگھڑ اور ضلع ٹنڈو الہ یار اور مغرب میں دریائے سندھ سے ملتی ہیں، جس کے پار ضلع جامشورو واقع ہے۔"@ur . "ضلع قمبر-شہدادکوٹ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ عام طور پر اسے صرف ضلع قمبر کہا جاتا ہے لیکن اس کا باضابطہ نام ضلع قمبر-شہدادکوٹ ہے۔ اسے 2004ء میں ضلع لاڑکانہ سے الگ کر کے ضلعی حیثیت دی گئی تھی۔ نئے ضلع نام ضلع شہدادکوٹ رکھا گیا جس پر قمبر کے باسیوں نے پرتشدد مظاہرے کیے، جس کو قابو کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑا۔ نتیجتاً چند جانوں کا ضیاع ہوا اور یہ معاملہ مزید گمبھیر ہو گیا۔ بالآخر حکومت نے ضلع کا نام قمبر-شہدادکوٹ رکھ کر اس معاملے کو حل کر دیا۔ ضلع کا صدر مقام قمبر شہر ہے۔"@ur . "ضلع سانگھڑ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ وسط سندھ میں واقع ضلع سانگھڑ کی سرحدیں مشرق میں بھارت، شمال میں ضلع خیرپور، شمال مغرب میں ضلع نواب شاہ، مغرب میں ضلع مٹیاری، اور جنوب میں حیدرآباد، میرپور خاص اور عمرکوٹ کے اضلاع سے ملتی ہیں۔ سانگھڑ شہر ضلعی صدر مقام ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق ضلع کی کل آبادی 1،453،028 ہے جس میں سے 22.13 فیصد شہروں میں مقیم ہے۔ انتظامی طور پر ضلع سانگھڑ 6 تحصیلوں (تعلقوں) میں تقسیم ہے: جام نواز علی کھپرو سانگھڑ شہدادپور سنجھورو ٹنڈو آدم"@ur . "ضلع نوشہرو فیروز پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق اس کی کل آبادی 1،087،571 ہے جس میں سے 17.32 فیصد شہروں میں مقیم ہے۔"@ur . "ضلع نواب شاہ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ ضلع کے کل رقبہ 4502 مربع کلومیٹر ہے جبکہ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی کل آبادی 1،071،533 ہے۔"@ur . "ضلع سکھر پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق ضلع کی کل آبادی 908،373 ہے جبکہ کل رقبہ 5165 مربع کلومیٹر ہے۔ ضلع سکھر کی چار تحصیلیں مزید 46 یونین کونسلوں میں تقسیم ہیں۔"@ur . "بھارت کی مساجد :"@ur . "البانیا کے 36 اضلاع ہیں جو 12 مختلف صوبوں میں واقع ہیں۔ ذیل میں ان اضلاع کی فہرست دی جارہی ہے۔ بنیادی ترتیب اردو حروف تہجی کے حساب سے ہے۔ البانوی میں ضلع کو رتھی (Rrethi) کہا جاتا ہے۔"@ur . "ضلع ارجیر صوبہ ارجیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 137 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام ارجیر ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,56,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع الباسان صوبہ الباسان کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1290 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام الباسان ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 2,24,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع بولچیزہ صوبہ دیبر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 718 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام بولچیزہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 43,000 تھی۔ یہ البانیا کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع بیرات صوبہ بیرات کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 915 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام بیرات ہے۔ ضلع کی آبادی 2006ء میں 1,28,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع پچین صوبہ الباسان کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 191 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام پچین ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 33,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع پرمت صوبہ ارجیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 929 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام پرمت ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 26,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع پوگرادتس صوبہ کورچہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 725 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام پوگرادتس ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 71,000 تھی۔ یہ البانیا کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع پوکہ صوبہ شکودر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1034 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام پوکہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 34,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع تپلنہ صوبہ ارجیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 817 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام تپلنہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 32,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع تروپویہ صوبہ کوکس کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1043 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام بجرام کوری ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 28,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع دراج صوبہ دراج کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 455 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام دراج ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,82,000 تھی۔ یہ البانیا کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع تیرانا صوبہ تیرانا کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1238 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام تیرانا ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 5,21,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔ سب سے مشہور شہر تیرانا ہے جو ملک کا دارالحکومت بھی ہے۔"@ur . "ضلع دلوینہ صوبہ ولورہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 367 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام دلوینہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 11,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع دوول صوبہ کورچہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 429 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام دوول ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 35,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع ساراندہ صوبہ ولورہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 730 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام ساراندہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 40,200 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع سکراپر صوبہ بیرات کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 775 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام سوروودہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 30,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع دیبر صوبہ دیبر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 761 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام پشکوپی ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 86,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع شکودر صوبہ شکودر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1631 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام شکودر ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,85,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع فیر صوبہ فیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 850 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام فیر ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 4,80,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کاوایہ صوبہ تیرانا کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 33 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کاوایہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,05,000 تھی۔ یہ البانیا کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کرویہ صوبہ دراج کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 372 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کرویہ ہے۔ ضلع کی آبادی 204ء میں 64,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کوچووہ صوبہ بیرات کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 112 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کوچووہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 35,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کوربین صوبہ لژہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 235 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام لاسی ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 54,000 تھی۔ یہ البانیا کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کورچہ صوبہ کورچہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 2180 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کورچہ ہے۔ ضلع کی آبادی 1989ء میں 2,15,221 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کولونیہ صوبہ کورچہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 805 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام ارسکہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 17,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع کوکس صوبہ کوکس کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 956 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کوکس ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 64,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع گرامش صوبہ الباسان کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 695 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام گرامش ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 36,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع لوشنیہ صوبہ فیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 712 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام لوشنیہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,43,000 تھی۔ یہ البانیا کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع لژہ صوبہ لژہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 479 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام لژہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 68,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع لیبراژد صوبہ الباسان کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1102 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام لیبراژد ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 84,000 تھی۔ یہ البانیا کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع مات صوبہ دیبر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1028 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام بورل ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 98,000 تھی۔ یہ البانیا کے مرکز میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع مالسی ایمادہ صوبہ شکودر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 897 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کوپلیک ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 37,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع میردیتہ صوبہ لژہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 867 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام راشینی ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 37,000 تھی۔ یہ البانیا کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع مالاکاستر صوبہ فیر کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 325 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام بالش ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 40,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع ولورہ صوبہ ولورہ کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 1609 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام ولورہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 1,47,000 تھی۔ یہ البانیا کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع ہاس صوبہ کوکس کا ضلع ہے۔ اس کا کل رقبہ 374 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام کرومہ ہے۔ ضلع کی آبادی 2004ء میں 22,500 تھی۔ یہ البانیا کے شمال مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "البانیا کو 12 مختلف پریفیکچور (prefektura) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہر پریفیکچور میں دو سے چار تک اضلاع ہیں۔ کل 36 اضلاع ہیں۔ ایک ضلع میں کئی شہر اور بے شمار قصبات ہو سکتے ہیں۔"@ur . "وولگا بلغاریہ یا وولگا ۔ کاما بلغاریہ ترک قومیت کی ایک تاریخی ریاست تھی ، جو 7ویں صدی عیسوی سے 13ویں صدی تک دریائے وولگا اور دریائے کاما کے علاقوں میں قائم رہی ۔ آج کل یہ علاقے روس میں شامل ہیں اور روس کی ریاستوں تاتارستان اور چوواشیا کے باشندے وولگا بلغاروں کی نسل سے ہیں ۔"@ur . "ضلع شکارپور پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے جس کا ضلعی صدر مقام شکارپور شہر ہے۔ 2512 مربع کلومیٹر پر پھیلے اس ضلع کی آبادی 880،438 ہے جس میں سے 23.51 فیصد شہروں میں مقیم ہے۔"@ur . "کیویائی روس قرون وسطی کی اک ریاست تھی ، جو 880ء سے 12ویں صدی کے درمیان تک کیف (موجودہ یوکرین کا دارالحکومت) اور ارد گرد کے علاقوں پر مشتمل تھی ۔ اس کی بنیاد سکینڈے نیویا کے تاجروں (ورانجیئن) نے رکھی جو روس کہلاتے تھے ۔ کچھ تاریخ دانوں کے مطابق روس ریاست یوکرینیوں کی ابتدائی پیش رو تھی ۔ ولادیمیر اعظم (دور حکومت 1015ء -980ء) اور اس کے بیٹے یاروسلاو دانشمند (دور حکومت 1054ء - 1019ء) کے دور کیف کا سنہری دور سمجھا جاتا ہے ۔ جس کے دوران عیسائیت مذہب کے طور پر اختیار کی گئی اور \" روسکایا پراودا\" نامی مشرقی اسلاوی رسم الخط ایجاد کیا گیا ۔ ابتدائی روس (رس) حقیقت میں سکینڈے نیویائی جنگجو اشرافیہ تھے ، جن کی رعیت مین زیادہ تر اسلاو تھے ۔ سکینڈے نویوں کا اقتدار کم از کم 11ویں صدی عیسوی کے وسط تک رہا ۔"@ur . "ضلع کشمور پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ یہ ضلع 2004ء سے قبل ضلع جیکب آباد کی ایک تحصیل تھا، تاہم بعد میں اسے الگ ضلعی حیثیت دی گئی۔ ضلعی صدر مقام کندھ کوٹ ہے۔"@ur . "ضلع عمرکوٹ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق ضلع کی کل آبادی 663،100 ہے۔ ضلع کا کل رقبہ 5608 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "ضلع لاڑکانہ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ ضلعی صدر مقام لاڑکانہ شہر ہے جو سندھ کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ ضلع دو لحاظ سے دنیا بھر میں معروف حیثیت رکھتا ہے ایک یہ پاکستان کے دو سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا آبائی ضلع ہے، اور دوسرا یہاں وادئ سندھ کی قدیم تہذیب کا سب سے بڑا مرکز موئن جو دڑو یہیں واقع ہے۔ ضلع کی تقسیم نو کے بعد نئے اعداد و شمار موجود نہیں اس لیے ضلع کے موجودہ رقبے اور آبادی کے بارے میں درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔ ضلع کی آبادی و رقبہ کے تمام اعداد و شمار 1998ء کی مردم شماری کے ہیں، جب ضلع قمبر-شہدادکوٹ بھی ضلع لاڑکانہ کا حصہ تھا۔"@ur . "شکار اس عمل کا نام ھے جس میں زندہ جانوروں کا پیچھا کیا جاتا ھے تاکہ انہیں پکڑ کر کھانے، تفریح یا تجارت کے لیۓ استعمال کیا جاۓ"@ur . "بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد طالبان کی 42 رکنی شورٰی نے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کو بیت اللہ محسود کی جگہ تحریکِ طالبان پاکستان کا نیا امیر مقرر کیا۔ ساتھ ہی شوری نے جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے اعظم طارق کو تحریک کا مرکزی ترجمان مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ حکیم اللہ محسود کا امیر مقرر ہونا دوسرے گروپوں کے طالبان رہنماء مولوی نذیر اور حافظ گل بہادر نے بھی قبول کیا۔ اس کے بعد حال ہی میں پاکستان میں تحریک طالبان کے مختلف گروہوں نے اپنی دہشت گردی کی کاروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔۔ پاکستانی پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک سعودی خیراتی ادارہ الحرمین فاؤنڈیشن نے تحریک طالبان کو 15 ملین امریکی ڈالر دیے ہیں جسے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جائے گا اور پنجاب کے کئی شہروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان کے حکیم اللہ محسود اور اس کے ساتھی جیش محمد اور لشکر جھنگوی کے ساتھ مل کر پنجاب میں اہم علاقوں پر حملہ کریں گے اور دہشت گردی کا ارتکاب کریں گے۔۔: اوائل 2009ء میں طالبان نے پنجاب میں مختلف متشدد مذہبی گروہوں پر مشتمل مسلم یونائیٹڈ آرمی بنائی جس میں پاکستان بھر کی عسکریت پسند تنظیمیں شامل ہیں جیسے لشکر جھنگوی‘ تحریک نفاذ شریعت محمدی مولوی فضل گروپ ،۔حزب مجاہدین‘ جیش محمد‘ خدام اسلام‘ رحمت ویلفیئر ٹرسٹ مسعود اظہر گروپ‘ تحریک طالبان پنجاب‘ حرکت الجہاد اسلامی‘ الیاس کشمیری گروپ۔ انہوں نے نفاذ شریعت سے متعلق چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کیا ہے۔ جس کے لئے یہ اپنی کارروائیوں کا آغاز کریں گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کو وزارت داخلہ کی بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ قاری نعیم آف بہاولپور‘ قاری عمران ملتان‘ عصمت اللہ خانیوال اور رانا افضل خانیوال کے علاوہ درہ آدم خیل میں کمانڈ ہیڈ آفس سے ان کے رابطے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ تنظیمیں اسلام آباد میں غیر ملکی سفارت خانوں‘ وزیراعظم‘ وفاقی اداروں‘ راولپنڈی میں جی ایچ کیو اور حساس اداروں کے دفاتر کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ رپورٹ میں لاہور کو دہشت گردی کے خطرے کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ یہاں ہونے والے دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ کو میڈیا کوریج زیادہ ملتی ہے۔ القاعدہ کے نائب سربراہ ایمن الزواہری نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔"@ur . "مویشی، مال مویشی یا ڈھور ڈنگر ایک یا زیادہ گھریلو جانوروں کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے۔ زرعی زبان میں مویشی وہ جز ہے جو خوراک، لحمیات یا مال برداری جیسی پیداور کے لیے مشہور ہو۔ گو اس مقالے میں مویشی کے زمرے میں مرغبانی اور ماہی گیری کو شامل نہیں کیا گیا، لیکن عام طور پر یہ دونوں جز بھی زرعی اصطلاح “مویشی“ کے زمرے میں شامل کیے جاتے ہیں۔ مویشی پالنے کا تصور عمومی طور پر منافع کمانے سے تعلق رکھتا ہے۔ جانوروں کی دیکھ بھال جدید زراعت کا انتہائی اہم جز تصور ہوتا ہے۔ مویشی پالنے کی روایت تاریخ انسانی میں ہر تہذیب میں ملتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ رفتہ رفتہ جب انسان نے شکار کے ذریعے گزر بسر چھوڑی تو مویشی سدھارنے اور پالنے کی روایت نے جنم لیا۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں مویشیوں کی آبادی تقریباً 65 ارب ہے، جس میں مرغیاں اور مچھلیاں شامل نہیں ہیں۔"@ur . "آذربائیجان کے مشہور شہر درج ذیل ہیں۔ یہ فہرست مکمل نہیں ہے۔ آستارا آق استفا آق داش آق دام آق سو اردوباد اسماعلی اغوز اوجار ایمیشلی بابک باکو بالاکن بردع بیلقان بیلہ سوار تار تار تووز جبراییل جلفا جلیل آباد خاشماز خان کندی خردالان خوجالی خوجاوند داش کسن دواچی زاقاتالا زرد آب زنگلان ساعتلی سالیان سومقاییت سیاہ زن شاہ بوز شرور شکی شماخی شمخور شوشا شیروان صابر آباد فضولی قابالا قاخ قازاخ قبادلی قوبا قوسار کردامیر کلبجر گدابیگ گنجہ گوئی چائی گوئی گل لاچین لریک لنکران مسللی منگچویر نخجوان نفت چالہ نفتالان یاردیملی یولاخ"@ur . "عید مبارک ایک دو حرفی تہنیتی لفظ یا پیغام ہے جو عید الفطر یا عید الاضحیٰ کو مسلمان ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ یہ اردو، عربی، فارسی و ترکی کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بھارت کی کئی علاقائی زبانوں میں رائج ہے۔"@ur . "کوئٹہ سے 122کلو میٹر کے فاصلے پر واقع وادی زیارت کے خوبصورت اور پر فضاء مقام پر واقع ہے ۔ لکڑی سے تعمیر کی گئی یہ خوبصورت رہائش گاہ اپنے بنانے والے کے اعلیٰ فن کی عکاس ہے۔ عمارت کے بیرونی چاروں اطراف میں لکڑی کے ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خو بصورتی سے کیا گیا ہے آٹھ کمروں پر مشتمل اس رہائش گاہ میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 28 دروازے بنائے گئے ہیں۔"@ur . "ابن منصور عبدالقاہر ابن طاہر ابن محمد ابن عبدللہ التمیمی الشافعی البغدادی عرب ریاضیدان تھا، بغداد کا رہنے والا، جو اپنی تصنیف التکملہ فی الحساب کے لیے مشہور ہے۔ اس میں نظریۂ عدد پر نتائج ہیں، اور الخوارزمی کا کام جو اب گُم ہو چکا ہے، پر حاشیاتی تبصرے ہیں۔ ان تبصروں سے معلوم ہوتا ہے کہ نشاط الثانیہ کے ریاضیدانوں میں 'الخوارزی' بمقابلہ 'گنتاریے' پر بحث کیا تھی۔ برصغیری ریاضیدان حساب کے لیے گنتارا کا استعمال کرتے تھے، جبکہ الخوارزمی انگلیوں پر گن کر حساب کا حامی تھا۔ البغدادی نے نظریہ عدد میں وافر اعداد، کامل اعداد، ناقص اعداد، مطابقت اعداد، اور محبانہ اعداد پر نتائج پیش کیے۔"@ur . "نظریہ شمارندگی شاخ ہے ریاضیات اور شمارندی سائنس کی جو یہ معاملہ دیکھتی ہے کہ مسائل کو شمارندگی کی تمثیل میں، الخوارزم کے استعمال سے، کتنی اہلیت سے حل کیا جا سکے ہے۔ اس میدان کو دو شاخوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: نظریہ شمارندیت اور نظریہ پچیدگی، مگر دونوں شاخیں شمارندگی کے رسمی تمثیل سے معاملہ کرتی ہیں۔ شمارندگی کے بامشقت مطالعہ کے لیے، سائنسدان شمارندہوں کے تجرید کا استعمال کرتے ہیں جسے \"شمارندگی کا تمثیل\" کہتے ہیں۔ بہت سے تمثیل زیرِ استعمال ہیں، مگر سب سے زیادہ عام امتحان کیا جانے والا ٹیورینگ آلہ ہے۔ سمجھنے کے لیے ٹیورنگ آلہ کو ایک عام شمارندہ تصور کیا جا سکتا ہے جس کے پاس لامتناہی یاداشت گنجائش ہو، اگرچہ وہ یادداشت تک رسائی چھوٹے متفرد قتلوں میں کر سکے۔ سائنسدان ٹیورنگ آلہ کا مطالعہ اس لیے کرتے ہیں کیونکہ اسے آسانی سے کلیات کیا جا سکتا ہے، اس کا تحلیل ممکن ہے اور نتائج مثبوت کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اور یہ نمائندہ ہے جسے بہت سے لوگ شمارندگی کا سب سے طاقتور ممکن \"معقول\" تمثیلِ شمارندگی سمجھتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ لگے کہ امکانی لامتناہی یاداشت اسے غیرحقیقی بنا دیتی ہے، مگر ٹیورنگ آلہ سے کوئی قابلِ فیصلہ مسئلہ ہمیشہ متناہی یاداشت کے استعمال سے حل (فیصلہ) ہو گا۔ اس لیے اصولاً، کوئی مسئلہ جو ٹیورنگ آلہ سے حل (فیصلہ) ہو سکے، کو ایسے شمارندہ پر حل کیا جا سکتا ہے جس کی یادداشت یحیط ہو۔"@ur . "ایوب طب کالج، خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں واقع ہے۔ یہ سرکاری درسگاہ خیبر طب یونیورسٹی پشاور سے الحاق شدہ ہے۔ 2008ء میں یہاں تقریباً 1250 طالب علم مختلف شعبہ جات میں طب کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اس درسگاہ میں صوبہ خیبر پختونخوا کے انتہائی قابل اساتذہ کی خدمات دستیاب ہیں اور صوبہ کی بہترین طبی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "کیڈٹ کالج رزمک پاکستان فوج کے زیر انتظام ایک درسگاہ ہے۔ وادی رزمک میں واقع یہ درسگاہ شمالی وزیرستان،وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں واقع ہے۔"@ur . "ارسکا البانیا کے صوبہ کورچہ کے ضلع کولونیہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع کولونیہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق 7750 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 1050 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 7401 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0812 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.68 درجے مشرق اور 40.33 درجے شمال ہے۔"@ur . "الباسان البانیا کے صوبہ الباسان کے ضلع الباسان کا شہر ہے۔ یہ صوبہ الباسان کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع الباسان کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2003ء کے اعداد و شمار کے مطابق 100,000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 150 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 3001-3006 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 054 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.07 درجے مشرق اور 41.1 درجے شمال ہے۔"@ur . "ارجیر البانیا کے صوبہ ارجیر کے ضلع ارجیر کا شہر ہے۔ یہ صوبہ ارجیر کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع ارجیر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2003ء کے اعداد و شمار کے مطابق 34000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 300 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 6001-6003 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 084 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.13 درجے مشرق اور 40.07 درجے شمال ہے۔"@ur . "بالشتی البانیا کے صوبہ کورچہ کے ضلع دوول کا شہر ہے۔ یہ ضلع دوول کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2007ء کے اعداد و شمار کے مطابق12000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 922 میٹر ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0811 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.99 درجے مشرق اور 40.63 درجے شمال ہے۔"@ur . "بجرام کوری البانیا کے صوبہ کوکس کے ضلع تروپویہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع تروپویہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق6561 تھی۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0213 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.08 درجے مشرق اور 42.35 درجے شمال ہے۔"@ur . "بالشی البانیا کے صوبہ فیر کے ضلع مالاکاستر کا شہر ہے۔ یہ ضلع مالاکاستر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 9100 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 231 میٹر ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 313 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.74 درجے مشرق اور 40.6 درجے شمال ہے۔"@ur . "بورلی البانیا کے صوبہ دیبر کے ضلع مات کا شہر ہے۔ یہ ضلع مات کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق 15539 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 316 میٹر ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0217 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.01 درجے مشرق اور 41.61 درجے شمال ہے۔"@ur . "بولچیزہ البانیا کے صوبہ دیبر کے ضلع بولچیزہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع بولچیزہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 8401-8402 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0219 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.22 درجے مشرق اور 41.48 درجے شمال ہے۔"@ur . "پاتوسی البانیا کے صوبہ فیر کے ضلع فیر کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق 32078 تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.75 درجے مشرق اور 41.05 درجے شمال ہے۔"@ur . "بیرات البانیا کے صوبہ بیرات کے ضلع بیرات کا شہر ہے۔ یہ صوبہ بیرات کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع بیرات کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2006ء کے اعداد و شمار کے مطابق 65000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 58 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 5001-5006 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 032 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.95 درجے مشرق اور 40.7 درجے شمال ہے۔"@ur . "پچین البانیا کے صوبہ الباسان کے ضلع پچین کا شہر ہے۔ یہ ضلع پچین کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 3500 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.35 درجے مشرق اور 40.23 درجے شمال ہے۔"@ur . "پرمت البانیا کے صوبہ ارجیر کے ضلع پرمت کا شہر ہے۔ یہ ضلع پرمت کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 19800 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 6400 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.43 درجے مشرق اور 41.68 درجے شمال ہے۔"@ur . "پوکہ البانیا کے صوبہ شکودر کے ضلع پوکہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع پوکہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق6495 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 890 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 4401 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0212 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.9 درجے مشرق اور 42 درجے شمال ہے۔"@ur . "پشکوپیا البانیا کے صوبہ دیبر کے ضلع دیبر کا شہر ہے۔ یہ صوبہ دیبر کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع دیبر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 14,100 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 651 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 8300 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0218 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.65 درجے مشرق اور 40.9 درجے شمال ہے۔"@ur . "پوگرادتس البانیا کے صوبہ کورچہ کے ضلع پوگرادتس کا شہر ہے۔ یہ ضلع پوگرادتس کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق 30,000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 650 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 7301-7303 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 083 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.1 درجے مشرق اور 40.61 درجے شمال ہے۔"@ur . "تپلنہ البانیا کے صوبہ ارجیر کے ضلع تپلنہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع تپلنہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 3300 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0814 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.18 درجے مشرق اور 40.87 درجے شمال ہے۔"@ur . "پولیسانی البانیا کے صوبہ بیرات کے ضلع سکراپر کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.88 درجے مشرق اور 41.77 درجے شمال ہے۔"@ur . "دراج البانیا کے صوبہ دراج کے ضلع دراج کا شہر ہے۔ یہ صوبہ دراج کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع دراج کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2008ء کے اعداد و شمار کے مطابق24640 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 2001-2010 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 052 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.45 درجے مشرق اور 41.32 درجے شمال ہے۔"@ur . "تیرانا البانیا کے صوبہ تیرانا کے ضلع تیرانا کا شہر ہے۔ یہ نہ صرف ملک کا دارالحکومت ہے بلکہ صوبہ تیرانا کا صدر مقام اور ضلع تیرانا کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 110 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 6301 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 04 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.82 درجے مشرق اور 41.33 درجے شمال ہے۔ \t تیرانا اپنی چار مصنوعی جھیلوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ ان کے نام تیرانا جھیل، کودر۔کامزا جھیل، فرقا جھیل اور طوفینا جھیل ہیں۔"@ur . "دلوینہ البانیا کے صوبہ ولورہ کے ضلع دلوینہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع دلوینہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق4200 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 9704 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0815 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.1 درجے مشرق اور 39.95 درجے شمال ہے۔"@ur . "دیوجاکا البانیا کے صوبہ فیر کے ضلع لوشنیہ کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.53 درجے مشرق اور 41 درجے شمال ہے۔"@ur . "ریشنی البانیا کے صوبہ لژہ کے ضلع میردیتہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع میردیتہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق 9240 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 90 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 4601-4602 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0216 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20 درجے مشرق اور 39.87 درجے شمال ہے۔"@ur . "ساراندہ البانیا کے صوبہ ولورہ کے ضلع ساراندہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع ساراندہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2008ء کے اعداد و شمار کے مطابق32000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 0.8 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 9700 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 085 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.63 درجے مشرق اور 40.53 درجے شمال ہے۔"@ur . "سوروودہ البانیا کے صوبہ بیرات کے ضلع سکراپر کا شہر ہے۔ یہ ضلع سکراپر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 20.22 درجے مشرق اور 40.5 درجے شمال ہے۔"@ur . "سریکو البانیا کے صوبہ الباسان کے ضلع الباسان کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.98 درجے مشرق اور 41.03 درجے شمال ہے۔"@ur . "سیلینیتسا البانیا کے صوبہ ولورہ کے ضلع ولورہ کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 6900 تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.57 درجے مشرق اور 41.35 درجے شمال ہے۔"@ur . "شکودر البانیا کے صوبہ شکودر کے ضلع شکودر کا شہر ہے۔ یہ صوبہ شکودر کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع شکودر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2008ء کے اعداد و شمار کے مطابق 86,200 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 4001-4007 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 022 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.02 درجے مشرق اور 40.3 درجے شمال ہے۔"@ur . "فیر البانیا کے صوبہ فیر کے ضلع فیر کا شہر ہے۔ یہ صوبہ فیر کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع فیر کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق 82,297 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 9301-9305 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 034 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.55 درجے مشرق اور 40.72 درجے شمال ہے۔"@ur . "شیجاکو البانیا کے صوبہ دراج کے ضلع دراج کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 32388 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 51 میٹر ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.5 درجے مشرق اور 42.07 درجے شمال ہے۔"@ur . "فیوشا کرویہ البانیا کے صوبہ دراج کے ضلع کرویہ کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.72 درجے مشرق اور 41.48 درجے شمال ہے۔"@ur . "کامزا البانیا کے صوبہ تیرانا کے ضلع تیرانا کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق 44500 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 1029-1031 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 047 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.77 درجے مشرق اور 40.62 درجے شمال ہے۔"@ur . "کاوایہ البانیا کے صوبہ تیرانا کے ضلع کاوایہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع کاوایہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق40000 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 2501-2502 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 055 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.57 درجے مشرق اور 41.18 درجے شمال ہے۔"@ur . "کرومہ البانیا کے صوبہ کوکس کے ضلع ہاس کا شہر ہے۔ یہ ضلع ہاس کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 20.42 درجے مشرق اور 42.2 درجے شمال ہے۔"@ur . "کرویہ البانیا کے صوبہ دراج کے ضلع کرویہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع کرویہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 19400 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 1500 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0511 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.91 درجے مشرق اور 40.8 درجے شمال ہے۔"@ur . "کوچووہ البانیا کے صوبہ بیرات کے ضلع کوچووہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع کوچووہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 5300 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.42 درجے مشرق اور 42.07 درجے شمال ہے۔"@ur . "کوپلیکو البانیا کے صوبہ شکودر کے ضلع مالسی ایمادہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع مالسی ایمادہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2005ء کے اعداد و شمار کے مطابق7000 تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.9 درجے مشرق اور 42 درجے شمال ہے۔"@ur . "کورچہ البانیا کے صوبہ کورچہ کے ضلع کورچہ کا شہر ہے۔ یہ صوبہ کورچہ کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع کورچہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2007ء کے اعداد و شمار کے مطابق 86,000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 850 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 7001-7004 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 082 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.8 درجے مشرق اور 41.5 درجے شمال ہے۔"@ur . "کوکس البانیا کے صوبہ کوکس کے ضلع کوکس کا شہر ہے۔ یہ صوبہ کوکس کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع کوکس کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2003ء کے اعداد و شمار کے مطابق 16000 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 320 میٹر ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 8501-8503 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 024 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.71 درجے مشرق اور 41.64 درجے شمال ہے۔"@ur . "گرامش البانیا کے صوبہ الباسان کے ضلع گرامش کا شہر ہے۔ یہ ضلع گرامش کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ شہر کا محلِ وقوع 19.73 درجے مشرق اور 40.12 درجے شمال ہے۔"@ur . "لژہ البانیا کے صوبہ لژہ کے ضلع لژہ کا شہر ہے۔ یہ صوبہ لژہ کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع لژہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2009ء کے اعداد و شمار کے مطابق 101352 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 4501-4502 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 0215 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 20.32 درجے مشرق اور 41.18 درجے شمال ہے۔"@ur . "لاسی البانیا کے صوبہ لژہ کے ضلع کوربین کا شہر ہے۔ یہ ضلع کوربین کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 23400 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 4700 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.63 درجے مشرق اور 41.78 درجے شمال ہے۔"@ur . "لوشنیہ البانیا کے صوبہ فیر کے ضلع لوشنیہ کا شہر ہے۔ یہ ضلع لوشنیہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2001ء کے اعداد و شمار کے مطابق 37,872 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 9000 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 035 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.7 درجے مشرق اور 41.58 درجے شمال ہے۔"@ur . "لیبراژد البانیا کے صوبہ الباسان کے ضلع لیبراژد کا شہر ہے۔ یہ ضلع لیبراژد کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ ء کے اعداد و شمار کے مطابق تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 3400 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.7 درجے مشرق اور 40.93 درجے شمال ہے۔"@ur . "مامورسی البانیا کے صوبہ لژہ کے ضلع کوربین کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 7600 تھی۔ سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 28 میٹر ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.62 درجے مشرق اور 40.68 درجے شمال ہے۔"@ur . "ولورہ البانیا کے صوبہ ولورہ کے ضلع ولورہ کا شہر ہے۔ یہ صوبہ ولورہ کا صدر مقام ہے۔ یہ ضلع ولورہ کا صدر مقام بھی ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2006ء کے اعداد و شمار کے مطابق 93,812 تھی۔ رمزِ ڈاک (پوسٹل کوڈ) 9401-9404 ہے۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 033 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.48 درجے مشرق اور 40.45 درجے شمال ہے۔"@ur . "ہیمارا البانیا کے صوبہ ولورہ کے ضلع ولورہ کا شہر ہے۔ اس کی آبادی کا تخمینہ 2004ء کے اعداد و شمار کے مطابق 3,000 تھی۔ رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 393 ہے۔ شہر کا محلِ وقوع 19.77 درجے مشرق اور 41.38 درجے شمال ہے۔"@ur . "یہ فہرست اقوام متحدہ کی جاری کردہ انسانی ترقی کے حوالے سے رپورٹ میں شامل ہے جو اکتوبر 2009ء میں جاری کی گئی۔ اس فہرست کو 2007ء کے اعدادوشمار کے مطابق مدون کیا گیا ہے۔"@ur . "نیلسن روہیلا منڈیلا، جنوبی افریقہ کے سابق اور پہلے جمہوری منتخب صدر ہیں جو 99-1994 تک منتخب رہے۔ صدر منتخب ہونے سے پہلے تک نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف اور افریقی نیشنل کانگریس کی فوجی ٹکڑی کے سربراہ بھی رہے۔ جنوبی افریقہ میں سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف انھوں نے تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے ان کو مختلف جرائم جیسے توڑ پھوڑ، سول نافرمانی، نقص امن اور دوسرے جرائم کی پاداش میں قید با مشقت کی سزا سنائی۔ نیلسن منڈیلا اسی تحریک کے دوران لگائے جانے والے الزامات کی پاداش میں تقریباً 27 سال پابند سلاسل رہے، انھیں جزیرہ رابن پر قید رکھا گیا۔ 11 فروری 1990ء کو جب وہ رہا ہوئے تو انھوں نے پر تشدد تحریک کو خیر باد کہہ کہ مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا جس کی بنیاد پر جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد حاصل ہوئی۔ نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کے خاتمے کے بعد نیلسن منڈیلا کی تمام دنیا میں پذیرائی ہوئی جس میں ان کے مخالفین بھی شامل تھے۔ جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا کو “ماڈیبا“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو منڈیلا خاندان کے لیے اعزازی خطاب ہے۔ آج نیلسن منڈیلا جنوبی افریقہ اور تمام دنیا میں ایک تحریک کا نام ہے جو اپنے طور پر بہتری کی آواز اٹھانے میں مشہور ہے۔ نیلسن منڈیلا کو ان کی چار دہائیوں پر مشتمل تحریک و خدمات کی بنیاد پر 250 سے زائد انعامات سے نوازا گیا جن میں سب سے قابل ذکر 1993ء کا نوبل انعام برائے امن ہے۔ نومبر 2009ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 18 جولائی (نیلسن منڈیلا کا تاریخ پیدائش) کو نیلسن منڈیلا کی دنیا میں امن و آزادی کے پرچار کے صلے میں “یوم منڈیلا“ کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔"@ur . "چلتن کا شمار بلوچستان کے سب سے اونچی چوٹیوں میں ہوتا ہے ـ ہزار گنجی اور چلتن کے پہاڑی علاقے ایک دوسرے کے ساتھ واقع ہیں۔ جنگلی حیات کے لیے کوہ چلتن کو محفوظ کردیا گیا ہے ہزار گنج چلتن نیشنل پارک پاکستان کا ایک خوبصورت نیشنل پارک ہے۔چلتن پہاڑ کے نام کے بارے میں کئ من گھڑت کہانیاں مشہور ہیں مگر جو بات تاریخ سے ثابت ہے وہ یہ کہ خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے اولاد میں سے ان کے تین نواسوں نے چھ سو برس قبل چشت ہرات افغانستان سے سوئے بلوچستان ہجرت کی جن میں سے ایک بھائی خواجہ نظام الدین علی نے پشین منزکی میں سکونت اختیار کی دوسرے بھائی خواجہ ابراہیم یکپاسی نے مستونگ بلوچستان کا رخ کیا اور وہاں سکونت اختیار کی اور تیسرے بھائی خواجہ نقرالدین شال پیر بابا نے کوئٹہ میں سکونت اختیار کی خواجہ نقرالدین شال پیر بابا کو افغانستان کے بادشاہوں کی طرف سے وادی کوئٹہ کا مغربی حصہ دیا گیا خواجہ نقرالدین شال پیر بابا کے فرزند خواجہ ولی مودودی چستی کرانی کے مقام پر آباد ہوئے کرانی اسی جاگیر کے اندر واقع ہے کوہ چلتن کو چلتن کا نام خواجہ نقرالدین شال پیر بابا کے دور میں ملا اسکے علاوہ میان غنڈی اور دشت کو بھی اسی دور یہ نام ملے کیونکہ یہ بھی خواجہ نقرالدین شال پیر بابا کے جاگیر کا حصّہ تھے - چشت ہرات افغانستان میں بھی چلتن کے نام سے ایک پہاڑ مشہور ہے کیونکہ یہ اولیاء چشت شریف سے ہجرت کر کے آۓ تھے اور چشت شریف میں بھی اسی نام سے با لکل اسی مشباہہت کی ایک چوٹی موجود ہے اسلیۓ سادات چشتیہ نے اپنے سابقہ وطن اور اجداد کی محبت میں اس پہاڑ کو بھی چلتن کا نام دیا چونکہ چشت اور کرانی کے موسم بھی ایک جیسے ہیں اس لیے دونوں ہم نام پہاڑوں کے درخت اور پودے بھی ایک جیسے ہیں"@ur . "سینٹ مارٹن بحیرہ کیریبین میں ایک جزیرہ ہے۔ جزیرے کا آدھا حصہ فرانس کے زیرِ انتظام ہے اور آدھا نیدرلینڈز کے۔"@ur . "زرعی یونیورسٹی پشاور، زراعت کے حوالے سے صوبہ سرحد، پاکستان میں واقع ایک معروف ادارہ۔"@ur . "ولادت (760 ہجری بمطابق 1358ء) وفات (850ہجری بمطابق 1448ء) حضرت شمس العارفین سید خواجہ ابراہیم یکپاسی چشتی ایک عظیم المرتبت شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے علاقہ مستونگ بلوچستان میں ترویج دین کا کام کیا خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے اولاد میں سے ان کے تین نواسوں نے چھ سو برس قبل چشت ہرات افغانستان سے سوئے بلوچستان ہجرت کی جن میں سے ایک بھائی خواجہ نظام الدین علی نے پشین منزکی میں سکونت اختیار کی دوسرے بھائی خواجہ ابراہیم یکپاسی نے مستونگ بلوچستان کا رخ کیا اور وہاں سکونت اختیار کی اور تیسرے بھائی خواجہ نقرالدین شال پیر بابا نے کوئٹہ میں سکونت اختیار کی خواجہ ابراہیم یکپاسی چشتی کی اولاد نے بلوچستان میں مستونگ قلات ڈھاڈر کچھی ساروان جھالاوان اور سند میں خان گڑھ جیکب آباد اور شکارپور کے علاقوں میں تبلیغ دین کا کام کیا - مقام تاسیف ہے کہ اولیاء چشتی مودودی نے علاقہ میں جو خدمات سرانجام دیں ان سے دنیا بے خبر ہے اسکی سب سے بڑی وجہ تعلیمی میدان میں پسماندگی تھی خواجہ میر ہیبت خان کے بیٹے خواجہ ابراہیم دوپاسی کا مزار بمقام ڈھاڈر (دھانہ درہ بولان) واقع ہے ـ خواجہ ابراہیم یکپاسی کے دوسرے فرزند خواجہ کلان تھے جن کا مزار بھی مستونگ میں ہے ـ خواجہ کلان کے تین فرزند تھے خواجہ احمد کا مزار نو شکی بلوچستان میں ہے دوسرے فرزند خواجہ علی شہید انکو بلوچ حاکم قمبر نے بمقام قلات شہید کیا ـ تیسرے فرزند خواجہ سلطان محمد تھے انکا مزار بھی بمقام مستونگ بلوچستان ہے خواجہ میر ہیبت خان: بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقہ سر لٹھ اور شور اوک کی طرف چلے گۓ خواجہ ابراہیم دویاسی: نے ڈھاڈر اور بولان بلوچستان کا علاقہ سمبالا خواجہ کلان: مستونگ بلوچستان ہی رہے خواجہ احمد: نوشکی بلوچستان کی طرف چلے گئے خواجہ علی شہید: بلوچستان قلات کی طرف چلے گئے انکو بلوچ حاکم قمبر نے بمقام قلات شہید کیا خواجہ سلطان: منگچر بلوچستان کی طرف چلے گئے"@ur . "کسی لہر (یا موج) کا رفتار کی تبدیلی کی وجہ سے مڑ جانا انعطاف (refraction) کہلاتا ہے۔ ایسا عموماً تب ہوتا ہے جب ایک موج ایک واسطہ (medium) سے دوسرے واسطہ میں داخل ہوتی ہے۔ چونکہ مختلف واسطوں میں موج کی رفتار مختلف ہوتی ہے اس لیئے موج کے بڑھنے کی سمت تبدیل ہو جاتی ہے۔ اگرچہ یہ زیادہ تر روشنی کے انعطاف (انعطاف نور) کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے مگر انعطاف ہر طرح کی موجوں میں ہوتا ہے خواہ وہ روشنی کی ہوں یا آواز کی یا پانی کی۔ قوس قزح یا دھنک ، سراب اور Fata Morgana کی وجہ انعطاف نور ہی ہے۔ یہاں θ1 روشنی کا عمود کے ساتھ انعطاف سے پہلے کا زاویہ ہے اور θ2 انعطاف کے بعد کا زاویہ۔ v1 اور v2 لطیف اور کثیف واسطوں میں روشنی کی رفتار ہے۔ n1 اورn2 لطیف اور کثیف واسطوں کے انعطاف نما (refractive index) ہیں۔ اگر پانی یا شیشے کا انعطاف نما معلوم ہو (جو با آسانی معلوم کیا جا سکتا ہے) تو پانی اور شیشے میں روشنی کی رفتار معلوم کی جا سکتی ہے۔ شیشے میں روشنی کی رفتار روشنی کے تعدد (frequency) پر منحصر ہوتی ہے یعنی شیشے میں لال رنگ کی رفتار زیادہ ہوتی ہے اور نیلے نگ کی کم۔ اسی وجہ سے روشنی منشور میں سے گزر کر اپنے رنگوں میں بکھر جاتی ہے جسے انتشار نور dispersion کہتے ہیں۔"@ur . "سینٹ مارٹن بحیرہ کیریبین میں واقع ایک جزیرہ ہے جس کا شمالی نصف فرانس کے زیر انتظام ہے۔ یہ فرانس کے سمندر پار مقبوضات میں سے ایک علاقہ ہے۔"@ur . "سنٹ مارٹن (st. maarten) یا (sint maarten) بحیرہ کیریبین میں واقع ایک جزیرہ ہے جس کا جنوبی نصف نیدرلینڈز کے زیر انتظام ہے۔ یہ نیدرلینڈز کے سمندر پار مقبوضات میں سے ایک علاقہ ہے۔ اس کا رقبہ 34 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا صدر مقام فلپسبرگ ہے۔"@ur . "مایوٹ بحر ہند میں واقع ایک مجموعہ جزائر ہے جو فرانس کے زیرِ انتظام ہے۔ یہ مدغاسکر اور موزمبیق کے درمیان جزائر قمر کے بالکل قریب واقع ہے۔ جزائر کا کل رقبہ 374 مربع کلومیٹر اور آبادی لگ بھگ 1,94,000 ہے۔"@ur . "اروبا جنوبی بحیرہ کیریبین میں واقع ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔ جزیرے کی لمبائی 33 کلومیٹر اور رقبہ 193 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ جزیرہ نیدرلینڈز کے زیرِ انتظام ایک نیم خودمختار علاقہ ہے۔ اس کا دارلحکومت اورنجسٹیڈ ہے۔"@ur . "مارٹینیک مشرقی بحیرہ کیریبین میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ فرانس کے زیرِ انتظام ایک نیم خودمختار علاقہ ہے۔ جزیرے کا کل رقبہ 1,128 مربع کلومیٹر اور آبادی 4,02,000 کے لگ بھگ ہے۔"@ur . "مکئی گھاس کے خاندان سے تعلق رکھنے والا پودا ہے جس سے اناج کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ مکئی کو پہلی بار وسط امریکہ میں دریافت کیا گیا اور رفتہ رفتہ یہ پورے امریکہ اور پھر دنیا میں پہلے امریکہ کو دریافت کرنے والے یورپ اور پھر افریقہ اور ایشیاء میں پھیل گیا۔ دنیا بھر میں مکئی کی سب سے زیادہ پیداوار امریکہ میں ہوتی ہے جس کا اندازہ تقریباً 332 ملین میٹرک ٹن سالانہ لگایا گیا ہے۔ روایتی طور پر مکئی کے ہائبرڈ یا کثیر قسموں کے ملاپ کو ترجیح دی جاتی ہے، اس کی وجہ حاصل ہونے والی پیداوار ہے۔ مکئی کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو تقریباً 7 میٹر تک بلند ہو سکتی ہیں، جبکہ معیاری طور پر مکئی کے پودے کی اوسط اونچائی 2.5 میٹر ہوتی ہے۔"@ur . "دارالحکومت کسی بھی علاقے، صوبے، ملک یا ریاست کا مرکزی شہر جو باقاعدہ طور پر تسلیم شدہ ہوتا ہے۔ صوبائی دارالحکومت دراصل ایک صوبے کے مرکزی شہر کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔ صوبائی دارالحکومت دراصل وہ شہر ہوتا ہے جہاں سرکاری عمارات اور صوبے کے تجارتی، ثقافتی اور سماجی مراکز قائم ہوں، اور ان مراکز کی حیثیت سرکاری طور پر تسلیم شدہ ہو۔ دارالحکومت دو طرح کے معنوں میں استعمال ہوا ہے، انتظامی یا آبادی کے لحاظ سے عظیم شہر یا پھر سیاسی و انتظامی لحاظ سے عظیم شہر۔ کئی صوبوں میں دارالحکومت آبادی کے لحاظ سے عظیم نہیں ہوتا مگر سیاسی لحاظ سے سرکاری طور پر عظیم گردانا جاتا ہے۔ لفظ دارالحکومت یا دارالخلافہ جو انگریزی میں capital کہلاتا ہے دراصل لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی “سر“ کے ہیں۔ عربی میں دارالحکومت کا مطلب حکومت کا گھر یا مرکز سے لیے جا سکتے ہیں۔ امریکہ میں دارالحکومت اس شہر کو کہا جاتا ہے جہاں صوبے یا ملک کے انتظام کے لیے سرکاری دفاتر قائم ہوں۔"@ur . "بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کے مرکزی عدالتی نظام کا بنیادی جز ہے۔ یہ عدالت امن محل، ہالینڈ میں قائم ہے۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد ریاستوں کے مابین قانونی قضیے حل کرانا ہے اور عالمی اداروں، اجسام اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے دائر کردہ قانونی و تکنیکی معاملات پر انصاف فراہم کرنا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف کو بین الاقوامی عدالت برائے فوجداری سے علیحدہ سمجھا جائے۔"@ur . "مینار اسلامی طرز تعمیر میں مسجد کے ساتھ تعلق رکھتا ہے۔ مینار عام طور پر اونچے تقسیم شدہ لمبوترے تاج کی طرح تعمیر کیا جاتا ہے جو بغیر کسی سہارے کے ملحقہ عمارت سے اونچا ہوتا ہے۔"@ur . "البانیا کے 36 اضلاع میں 50 سے زیادہ شہر ہیں جو 12 مختلف صوبوں میں واقع ہیں۔ ذیل میں ان شہروں کی فہرست دی جارہی ہے جو مکمل نہیں۔ بنیادی ترتیب اردو حروف تہجی کے حساب سے ہے۔"@ur . "جمرود خیبر ایجنسی میں واقع ایکشہر ہے۔ یہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں شامل ہے۔ جمرود کا قصبہ درہ خیبر کے دروازے کے طور پر بھی مشہور ہے، یہ درہ ہندوکش سلسلے میں واقع ہے۔ جمرود کا پشاور اور ملک سے رابطہ سڑک اور ریلوے لائن کے زریعے ہے، یہ قصبہ لنڈی کوتل کو پشاور اور بقیہ ملک سے ملانے کا بھی زریعہ ہے۔ لنڈی کوتل پاک افغان سرحد پر واقع ہے۔ جمرود درہ خیبر کے سرے پر واقع ہے اور جنوبی ایشیاء اوروسطی ایشیاء کے درمیان تجارتی راہدری کے طور پر استعمال ہوتا آیا ہے۔ اسی لحاظ سے اس درے اور قصبے کی فوجی اہمیت بھی عیاں رہی ہے۔ جمرود سطح سمندر سے 1512 فٹ بلندی پر اور پشاور شہر سے تقریباً 17 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "خٹک پختون قبیلہ۔ خٹک قبائل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے سے لے کر مالاکنڈ کی سرحدوں تک آباد ہیں۔ اس تمام علاقے کو ضلع کرک میں شامل کیا جاتا ہے۔ خٹک قبائل کا تاریخی مرکز اکوڑہ خٹک ہے جو کہ صوبائی صدر مقام پشاور سے تقریباً 50 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ خٹک لقمان کی اولاد میں سے ہیں، لقمان کا بھائی آفریدی قبائل کا جد امجد تصور کیا جاتا ہے۔ تاریخ سے عیاں ہے کہ خٹک قبائل نے بارہا ہجرت کی ہے اور اب یہ قبیلہ مختلف علاقوں جیسے بنوں کے شمالی حصے، کوہاٹ، کرک اور نوشہرہ میں آباد ہیں۔ پشتو کے مشہور جنگجو شاعر خوشحال خان خٹک کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے اور وہ اپنے زمانے میں اس قبیلے کے سربراہ تھے۔ ان کی پشتو ادب میں خدمات لازوال ہیں اور تصانیف کو کلاسیکی درجہ حاصل ہے۔ پختون تاریخ میں ان کے کام کو نہایت ادب سے دیکھا جاتا ہے اور کئی تعلیمی اداروں میں تحقیق میں بھی استعمال ہوا ہے۔ خوشحال خان خٹک سیاسی، سماجی اور ادبی حلقوں میں مہارت رکھتے تھے اور ہر شعبہ میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ فارسی اور پشتو زبانوں میں خوشحال خان خٹک نے تقریباً 360 سے زائد کتابیں تحریر کی۔ پشتون یا پختون قبائل میں خٹک قبیلہ کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ اس قبیلہ میں شرح تعلیم بہت زیادہ ہے۔ تاریخ میں یہ بات بھی عیاں ہے کہ خٹک قبیلہ سے تعلق رکھنے والے افراد ذہین تھے اور کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔"@ur . "بھارتی روپیہ بھارت میں استعمال ہونے والے زرمبادلہ کی اکائی ہے۔ بھارتی روپیہ بھارت کے مرکزی بینک کی تصدیق سے جاری کی جاتی ہے۔ عام طور پر بھارتی روپیہ کے لیے انگریزی میں Rs مستعمل تھا ، لیکن اب اس کا نیا شارہ र استعمال ہوتا ہے۔ بھارتی روپیہ کا ISO 4217 کوڈ INR مقرر کیا گیا ہے۔ 5 مارچ 2009ء کو بھارتی حکومت نے بھارتی روپیہ کے لیے شارہ منتخب کرنے کے لیے ایک انعامی مقابلے کا اعلان کیا ہے۔ جدید بھارتی روپیہ کو سو پیسے کی اکائیوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کی اکائی پیسہ ہے۔ بھارت کے مختلف حصوں میں بھارتی روپیہ کو مختلف تلفظ کے ساتھ لکھا اور پکارا جاتا ہے، جیسے اردو میں روپیہ، ہندی میں روپیا، تلگو میں روپے، تامل میں روبے، مالایالم میں روپا، مراٹھی میں روپیے اور سنسکرت میں روپیاکم۔ جنوبی ایشیاء میں کرنسی کے لیے استعمال ہونے والا لفظ روپیہ دراصل چاندی کے سکے کے لیے قدیم زمانہ میں استعمال ہوتا تھا۔ بنگلہ میں اسے ٹکہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "نقل عربی نقل عربی ایک تعریب نظام ہے۔"@ur . "بیمبیسنی یا ریتیلی بھڑیں کریبرونڈ بھڑ کے ایک بڑےقبیلے میں سے ہے، جس میں 20 جاتیاں شامل ہیں۔ بیمبیسنی کیڑےکی مختلف قسموں کے شکاری ہیں۔ عام طور پر یہ مکھیوں (Diptera) کاشکار کرتے ہیں۔ ان کے گھونسلے چھوٹے ہوتے ہیں, سیدھے سیدھے چھتّے، جن کے نیچے ایک بڑا خانہ زیر افزا‏ئش لاروا کےلیئےشکار کیا گیا سامان رکھتا ہے۔ ایک پھیلے ہوۓ چیمبر میں مادہ کبھی کبھی انڈے چیمبر مکمل ہونے سے پہلے ہی دے دیتی ہے۔ اکثر کئی مادائیں ایک چھوٹےسی جگہ کےاندر گھونسلےکھود لیتی ہیں، جہاں مٹّی پائدار ہو اور نتیجتا کبھی کبھی بہت گھنےگھونسلے بن جاتے ہیں۔ ایسی آبادیوں کو پرجیوی (parasitic) مککھیوں اور بھڑیں، جن میں سےکئی کلیپٹو دپیراسائٹز (cleptoparasites) ہوتی ہیں کی مختلف قسموں کو متاثر کرتےہیں۔ یہ اکثر خود ہی اپنی پرجیوی کو کھا جاتے ہیں جو کے جانوروں میں ایک انوکھا واقعہ۔ حالانکہ ریت بھڑوں کا اگلا حصّہ پیلا اور کالا ھوتا ہے، کچھ کالے اور سفیدھوتےہیں جبکہ ان کی آنکھیں ھری اور چمکدار ہوتی ہیں۔"@ur . "آسٹریلوی ڈالر دولت مشترکہ آسٹریلیا کا زرمبادلہ (کرنسی) ہے۔ آسٹریلوی ڈالر جزیرہ کرسمس، جزائر کوکوس، جزیرہ نارفولک اور کیریب ٹی، نارو اور توالو کی آزاد ریاستوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ آسٹریلیا میں اس کرنسی کو ڈالر کے نشان $، A$ یا $AU سے پہچانا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس کرنسی کو آسٹریلوی ڈالر کی بجائے صرف ڈالر پکارا جاتا ہے۔ ایک آسٹریلوی ڈالر کی اکائی سینٹ ہے جبکہ سو سینٹ مل کر ایک آسٹریلوی ڈالر بناتے ہیں۔ آسٹریلوی ڈالر دنیا میں چھٹے نمبر پر انتہائی مستحکم کرنسی تصور کی جاتی ہے۔ امریکی ڈالر، یورو، جاپانی ین، برطانوی پاؤنڈ اور سوئس فرانک کے بعد آسٹریلوی ڈالر عام طور پر تجارت کے واسطے استعمال ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں %6 تجارت آسٹریلوی ڈالر کے عوض کی جاتی ہے۔"@ur . "ضلع حیدرآباد پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ ضلعی صدر مقام حیدرآباد شہر ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق ضلع کی کل آبادی 43،39،445 ہے جس میں سے 50.07 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے۔ اس طرح یہ سندھ کا دوسرا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے۔ ضلعی دفاتر حیدرآباد کی ٹھنڈی سڑک پر واقع ہیں جہاں ناظم، ڈی سی او کے علاوہ بہت سارے سرکاری دفاتر ہیں۔"@ur . "الجزائر میں 48 صوبے ہیں جنہیں ولایت کہا جاتا ہے۔ ہر صوبے کو اضلاع (الجزائر میں اسے دائرہ کہا جاتا ہے) میں تقسیم کیا جاتا ہے جو کل 553 ہیں۔ ہر ضلع یا دائرہ کو بلدیات میں تقسیم کیا جاتا ہے جن کی الجزائر میں کل تعداد 1541 ہے۔ ذیل میں الجزائر کے صوبوں کی فہرست دی گئی ہے۔ اس میں ہر صوبہ کا ایک رمز (کوڈ) ہے جو سرکاری ہے۔ ایک سے اکتیس تک رمز ان صوبوں کے ہیں جو 1983ء تک تھے۔ 1983ء میں نئے صوبے بنے جن کو 31 سے 48 تک نئے رمز دیے گئے۔"@ur . "کینبرا، آسٹریلیا کا دارالخلافہ۔ یہ آسٹریلیا کا صدر مقام ہے جس کی آبادی تقریباً 345000 نفوس پر مشتمل ہے۔ کینبرا آسٹریلیا میں تقریباً آٹھواں بڑا شہر ہے۔ یہ شہر سڈنی سے تقریباً 280 کلومیٹر شمال جبکہ میلبورن سے 660 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ اس شہر کی جگہ کو 1908ء میں سڈنی اور میلبورن کے باسیوں کی باہمی رضامندی سے بطور صدر مقام چنا گیا تھا، جو کہ آسٹریلیا کے سب سے عظیم دو شہر ہیں۔ آسٹریلوی تاریخ اور طرز تعمیر میں یہ شہر نسبتاً انوکھا تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ نہایت منظم اور روایتی طرز تعمیر سے ہٹ کر تشکیل دیا گیا ہے۔ اس شہر کی تعمیر سے قبل ایک بین الاقوامی مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں اس شہر کے لیے ڈیزائن کا انتخاب ہونا تھا، شکاگو کے ماہرین والٹر برلے گرفن اور ماریون ماہونی گرفن کے تیار کردہ نمونہ جات برائے تعمیر شہر کو حتمی طور پر منظور کیا گیا اور یہاں شہر کی تعمیر 1913ء میں شروع کی گئی۔ اس شہر کے ڈیزائن میں بہت زیادہ سبزے اور باغات کی تعمیر کو فوقیت دی گئی، اسی سبب سے کینبرا کو “جھاڑیوں والا صدر مقام“ بھی کہا جاتا ہے۔ گو اس شہر کی تعمیر میں برپا ہونے والی جنگ عظیم اول و دوئم اور عالمی کساد بازاری سے خلل پڑا مگر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یہ شہر نہایت تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتا رہا ہے۔ چونکہ کینبرا آسٹریلیا کا صدر مقام ہے، اسی لحاظ سے یہاں آسٹریلوی پارلیمنٹ، عدالت عظمٰی اور تقریباً سارے سرکاری محکموں اور اداروں کے دفاتر تعمیر کیے گئے ہیں۔ سرکاری عمارات کے علاوہ یہاں کئی سماجی، تہذیبی اور قومی یادگاریں و عمارات بھی قائم ہیں جن میں قابل ذکر آسٹریلین جنگ کی یادگار، آسٹریلیا کی قومی گیلری، آسٹریلیا کا قومی میوزیم اور آسٹریلیا کا قومی کتب خانہ شامل ہیں۔ وفاقی حکومت جو کہ یہاں سے اپنے کاروبار مملکت سرانجام دیتی ہے، کینبرا میں واحد روزگار فراہم کرنے والی ایجنسی ہے جبکہ وہی اس شہر کے انتظامی امور کو چلانے کا خرچ بھی اٹھاتی ہے۔"@ur . "اُرومچی شمال مغربی چین کے صوبہ سنکیانگ کا دارالحکومت ہے۔ یہ قازقستان کی سرحد کے قریب تیل کی دولت سے مالا مال خطے کا صنعتی و ثقافتی مرکز ہے۔ 2007ء کے اندازے کے مطابق شہر کی آبادی 15 لاکھ 90 ہزار ہے۔ یہ کوہ تیان شان کے شمالی دامن میں سطح سمندر سے 3 ہزار فٹ (900 میٹر) کی بلندی پر ایک زرخیز نخلستان میں قدیم شاہراہ ریشم پر واقع ہے اور وسط ایشیا میں ایک اہم حیثیت کا حامل رہا ہے۔ یہاں کی صنعتوں میں لوہا، سیمنٹ، زرعی مشینری، کیمیائی مادے اور پارچہ جات تیار کیے جاتے ہیں۔ کوئلہ اور خام لوہے کے ذخائر قریب ہی پائے جاتے ہیں۔ اس کی بیشتر آبادی ہان نسل کے چینی باشندوں پر مشتمل ہے جبکہ ترک قبیلے اویغور مسلمان باشندے سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ علاوہ ازیں قازق اور کرغز اقلیت بھی پائی جاتی ہے۔ اس شہر کی مساجد آج بھی اسلام کے واضح اثرات کی گواہی دیتی ہیں۔ یہاں جامعہ سنکیانگ بھی واقع ہے۔"@ur . "ثمینہ راجہ 11 ستمبر 1964کو بہاولپور کے ایک جاگیردار گھرانے میں پیدا ہوئیں ۔ بارہ تیرہ برس کی عمر سے شعر گوئی کا آغاز ہوا اور جلد ہی ان کا کلام پاک و ہند کے معتبر ادبی جرائد میں شائع ہونے لگا۔ لیکن اپنے گھرانے کی روایات اور سماجی پابندیوں کے سبب ان کو شعری و ادبی محفلوں میں شرکت کے مواقع حاصل نہ ہو سکے لہذا ان کی شاعری ایک طویل عرصے تک صرف 'فنون، نقوش، اوراق ،نیا دوراورسیپ، جیسےادبی جرائد اور سنجیدہ حلقوں تک ہی محدود رہی ۔ ایک عمر کی جدوجہد اور ریاضت کے بعد بالآخر وہ اپنے فن کو لوگوں کے سامنے لانے میں کامیاب ہوئیں ۔ ان کے خاندان میں مستورات کی تعلیم کا کوئی تصور نہیں تھا چنانچہ انہوں نے نہایت نامساعد اور نا موافق حالات میں پرائویٹ طور پر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور اردو ادب میں ایم اے پاس کیا ۔"@ur . "ضلع میرپور خاص پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع ہے۔ آخری قومی مردم شماری 1998ء کے مطابق اس کی آبادی 1،569،030 ہے جس میں سے 18.60 شہروں میں مقیم ہے۔"@ur . "ازنیق (İznik) (قدیم نام نیقیہ) ترکی کا ایک شہر ہے جو جھیل ازنیق کے کنارے زرخیز علاقے میں واقع ہے۔ یہ یونانی عہد کا ایک قدیم شہر ہے جو دو کلیسائی مجلسوں کے لیے معروف ہے۔ اس کے علاوہ یہ سلطنت نیقیہ کا دارالحکومت بھی رہا ہے اور چوتھی صلیبی جنگ کے بعد 1204ء سے 1261ء تک بازنطینی سلطنت کا بھی دارالحکومت رہا۔ 1331ء میں عثمانیوں کی جانب سے فتح کیے جانے کے بعد کچھ عرصہ ان کا دارالحکومت رہا۔ 1930ء سے یہ جمہوریہ ترکی کے صوبہ بورصہ کا حصہ ہے۔"@ur . "ہرارے (Harare) زمبابوے کا دارالحکومت ہے۔ 1982ء سے قبل یہ شہر سالسبری (Salisbury) کہلاتا تھا۔ اس کی آبادی اندازا 16 لاکھ اور ام البلد کی آبادی 28 لاکھ ہے۔ یہ زمبابوے کا سب سے بڑا شہر اور اس کا انتظامی، تجارتی و مواصلاتی دارالحکومت ہے۔ یہ تمباکو، مکئی، کپاس اور ترنجی پھلوں (Citrus Fruits) کا اہم تجارتی مرکز ہے۔ یہاں پارچہ بافی، فولاد سازی اور کیمیا گری کے کارخانے ہیں جبکہ سونے کے لیے کان کنی بھی اہم صنعت ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1490 میٹر (4888 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ ملک کا سب سے بڑا اور اعلی تعلیم کے حصول کا مکمل ادارہ جامعہ زمبابوے یہیں واقع ہے۔"@ur . "اسٹینلے (سابق نام پورٹ اسٹینلے، Stanley) برطانیہ کے زیر انتظام جزائر فاکلینڈ کا دارالحکومت اور واحد قصبہ ہے۔ یہ جنوبی امریکہ کے ساحلوں کے قریب بحر اوقیانوس میں واقع فاکلینڈ کے مشرقی جزیرے پر واقع ہے۔ اس کی آبادی تقریبا 2 ہزار سے زائد افراد پر مشتمل ہے۔ یہ دنیا کا جنوبی ترین انتظامی مرکز ہے، چونکہ فاکلینڈ خود مختار ریاست نہیں ہے اس لیے یہ دنیا کا جنوبی ترین دارالحکومت نہیں ہے، یہ اعزاز نیو زیلینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن کو حاصل ہے۔"@ur . "کوہ کینیا 5199 میٹر (17057 فٹ) بلند ایک مردہ آتش فشاں پہاڑ ہے جو وسطی کینیا میں واقع ہے۔ خط استوا کے انتہائی قریب واقع کوہ کینیا کلیمنجارو کے بعد افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا پہاڑ ہے۔ یہ 25 سے 30 لاکھ سال قبل بڑے پیمانے پر آتش فشانی سرگرمیوں کے نتیجے میں تشکیل پایا۔ حکومت کینیا نے کوہ کینیا اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو قومی چراگاہ کا درجہ دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ یہ کینیا کے مشہور ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ پہاڑ کے ارد گرد پائے جانے والے گینڈوں، ہاتھیوں اور جنگلی بھینسوں کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔ اس پہاڑ کو سب سے پہلے 1899ء میں برطانوی جغرافیہ دان ہالفورڈ جان میکنڈر نے سر کیا۔ پہاڑ چڑھنے میں آسان ہے لیکن پھر بھی کم ماہر کوہ پیما اس کی سب سے بلند چوٹیوں باتیان اور نیلیون کو سر کرنے کی کوشش نہیں کرتے لیکن بیشتر اس کی تیسری سب سے بلند چوٹی پوائنٹ لینانا تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔"@ur . "اردو ترجمہ درکار ہے بیج سےپؤدا بننےکے عمل میں شروعاتی مرحلے میں بیج سےایک چھوٹا سا ڈنٹھل نکلتا ہے۔ جسے اسپورلنگ کہتےہیں۔ پودے کی زندگی کے اس بیج پھوٹنے سے لے کر کونپل نکلنے تک کے مرحلے کو جرمنیشن کہتے ہیں۔"@ur . "تاتارستان وفاق روس کی ایک وفاقی اکائی (جمہوریہ) ہے ۔ اس کا رقبہ 68 ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی 38 لاکھ ہے ۔ تاتارستان کا دارالحکومت مشہور تاریخی شہر قازان ہے ۔"@ur . "اَنگد دیو یا گرو اَنگد (31 مارچ 1504 - 28 مارچ 1552) دیو سکھ مذہب کے آ‎‎ۓ دس گرؤں میں سے دوسرے ‎آنے والے گرو تھے۔ گرو اَنگد دیوتا مہاراج جی بہت ہی ہنرمند شخصیت کے مالک تھے۔ پیدائش پر ان کا نام لہنا جی رکھا گیا۔ ان کا جنم 31 مارچ 1504 کو سراۓ نگانام کے گاؤں میں ہوا جو کہ پنجاب کے ضلع مکتسر میں واقع ہے۔ رواج کے مطابق دیوی لہنہ کے نام پر نام رکھا گیا۔ باپ باپ کا نام پھیرو تھا اور وہ ایک چھوٹے دوکاندار تھے-انکی ماں کا نام ماتا رامو تھا (یہ بھی ماتا سبہیرائ کے نام سے منصوب تھا۔ تاہم عام طور بر یہ منسا دوی اور دیا کؤر کےروپ میں جانی جاتیں تھیں- بابا ناراین غلام تریہن اپنے دادا, جنکا پشتینی گھر تھا میٹ پر تھا Di-Mukatsar کےپاس سارے. "@ur . "صوبہ ادرار الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام ادرار شہر ہے۔ کل رقبہ 4,39,700 مربع کلومیٹر (1,69,769 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 4,02,197 تھی اور کثافتِ آبادی 0.9 فی مربع کلومیٹر (2.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 01000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 49 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 1 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 11 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 28 ہے۔"@ur . "صوبہ الاغواط الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الاغواط شہر ہے۔ کل رقبہ 25,057 مربع کلومیٹر (9,675 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 4,77,328 تھی اور کثافتِ آبادی 19 فی مربع کلومیٹر (49.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 03000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 29 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 3 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 24 ہے۔"@ur . "صوبہ البلیدہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام البلیدہ شہر ہے۔ کل رقبہ 1,696 مربع کلومیٹر (655 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 1,009,892 تھی اور کثافتِ آبادی 595.5 فی مربع کلومیٹر (1541.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 09000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 25 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 9 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 25 ہے۔"@ur . "صوبہ البویرہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام البویرہ شہر ہے۔ کل رقبہ 4,439 مربع کلومیٹر (1,713.9 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,94,750 تھی اور کثافتِ آبادی 156.5 فی مربع کلومیٹر (405 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 10000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 26 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 10 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 45 ہے۔"@ur . "صوبہ البیض الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام البیض شہر ہے۔ کل رقبہ 78,870 مربع کلومیٹر (30,456 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 2,62,187 تھی اور کثافتِ آبادی 3.3 فی مربع کلومیٹر (8.5 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 32000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 49 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 32 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 8 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 22 ہے۔"@ur . "صوبہ الجزائر الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الجزائر شہر ہے۔ کل رقبہ 273 مربع کلومیٹر (105.4 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 2,947,461 تھی اور کثافتِ آبادی 10796.6 فی مربع کلومیٹر (27941.6 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 16000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 21 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 16 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 13 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 57 ہے۔"@ur . "صوبہ الجلفہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الجلفہ شہر ہے۔ کل رقبہ 66,415 مربع کلومیٹر (25,643 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 12,23,223 تھی اور کثافتِ آبادی 18.4 فی مربع کلومیٹر (47.6 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 17000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 27 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 17 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 36 ہے۔"@ur . "صوبہ الشلف الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الشلف شہر ہے۔ کل رقبہ 4,975 مربع کلومیٹر (1,921 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 10,13,718 تھی اور کثافتِ آبادی 203.8 فی مربع کلومیٹر (527.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 02000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 27 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 2 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 13 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 35 ہے۔"@ur . "صوبہ المدیہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام المدیہ شہر ہے۔ کل رقبہ 8,866 مربع کلومیٹر (3,423.2 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 8,30,943 تھی اور کثافتِ آبادی 93.7 فی مربع کلومیٹر (242.5 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 26000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 25 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 26 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 19 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 64 ہے۔"@ur . "صوبہ الطارف الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الطارف شہر ہے۔ کل رقبہ 3,339 مربع کلومیٹر (1,289.2 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 4,11,783 تھی اور کثافتِ آبادی 123.3 فی مربع کلومیٹر (319.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 36000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 38 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 36 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 7 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 24 ہے۔"@ur . "صوبہ المسیلہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام المسیلہ شہر ہے۔ کل رقبہ 18,718 مربع کلومیٹر (7,227 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 9,91,846 تھی اور کثافتِ آبادی 53 فی مربع کلومیٹر (137.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 28000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 35 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 28 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 15 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 47 ہے۔"@ur . "صوبہ النعامہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام النعامہ شہر ہے۔ کل رقبہ 29,950 مربع کلومیٹر (11,564 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 2,09,470 تھی اور کثافتِ آبادی 7 فی مربع کلومیٹر (18.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 45000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 49 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 45 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 7 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 12 ہے۔"@ur . "صوبہ الوادی الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الوادی شہر ہے۔ کل رقبہ 54,573 مربع کلومیٹر (21,071 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,73,934 تھی اور کثافتِ آبادی 12.3 فی مربع کلومیٹر (31.8 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 39000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 32 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 39 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 30 ہے۔"@ur . "صوبہ ام البواقی الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام ام البواقی شہر ہے۔ کل رقبہ 6,768 مربع کلومیٹر (2,613.14 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,44,364 تھی اور کثافتِ آبادی 95.2 فی مربع کلومیٹر (246.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 04000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 32 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 4 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 29 ہے۔"@ur . "صوبہ الیزی الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام الیزی شہر ہے۔ کل رقبہ 2,85,000 مربع کلومیٹر (110,040 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 54,490 تھی اور کثافتِ آبادی 0.2 فی مربع کلومیٹر (0.5 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 33000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 29 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 33 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 3 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 6 ہے۔"@ur . "صوبہ باتنہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام باتنہ شہر ہے۔ کل رقبہ 12,192 مربع کلومیٹر (4,707 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 1,128,030 تھی اور کثافتِ آبادی 92.5 فی مربع کلومیٹر (239.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 05000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 33 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 5 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 22 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 61 ہے۔"@ur . "صوبہ بجایہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام بجایہ شہر ہے۔ کل رقبہ 3,268 مربع کلومیٹر (1,261.8 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 9,15,835 تھی اور کثافتِ آبادی 280.2 فی مربع کلومیٹر (725.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 06000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 34 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 6 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 19 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 52 ہے۔"@ur . "صوبہ برج بو عریریج الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام برج بو عریریج شہر ہے۔ کل رقبہ 4,115 مربع کلومیٹر (1,588.81 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,34,396 تھی اور کثافتِ آبادی 154.2 فی مربع کلومیٹر (399.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 34000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 35 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 34 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 34 ہے۔"@ur . "صوبہ بسکرہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام بسکرہ شہر ہے۔ کل رقبہ 20,986 مربع کلومیٹر (8,103 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,30,262 تھی اور کثافتِ آبادی 34.8 فی مربع کلومیٹر (90.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 07000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 33 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 7 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 33 ہے۔"@ur . "صوبہ بشار الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام بشار شہر ہے۔ کل رقبہ 1,61,400 مربع کلومیٹر (62,300 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 2,74,866 تھی اور کثافتِ آبادی 1.7 فی مربع کلومیٹر (4.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 08000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 29 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 8 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 21 ہے۔"@ur . "صوبہ بومرداس الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام بومرداس شہر ہے۔ کل رقبہ 1,591 مربع کلومیٹر (614.3 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 795,019 تھی اور کثافتِ آبادی 499.7 فی مربع کلومیٹر (1293.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 35000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 24 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 35 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 9 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 32 ہے۔"@ur . "صوبہ تبسہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تبسہ شہر ہے۔ کل رقبہ 14,227 مربع کلومیٹر (5,493 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,57,227 تھی اور کثافتِ آبادی 46.2 فی مربع کلومیٹر (119.6 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 12000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 37 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 12 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 12 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 28 ہے۔"@ur . "صوبہ تسمسیلت الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تسمسیلت شہر ہے۔ کل رقبہ 3,152 مربع کلومیٹر (1,217 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 2,96,366 تھی اور کثافتِ آبادی 94 فی مربع کلومیٹر (243.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 38000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 46 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 38 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 8 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 22 ہے۔"@ur . "صوبہ تمنراست الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تمنراست شہر ہے۔ کل رقبہ 5,56,200 مربع کلومیٹر (2,14,750 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 1,98,691 تھی اور کثافتِ آبادی 0.4 فی مربع کلومیٹر (1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 11000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 29 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 11 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 1 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 10 ہے۔"@ur . "صوبہ تلمسان الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تلمسان شہر ہے۔ کل رقبہ 9,061 مربع کلومیٹر (3,498.5 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 9,45,525 تھی اور کثافتِ آبادی 104.4 فی مربع کلومیٹر (270.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 13000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 43 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 13 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 20 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 53 ہے۔"@ur . "صوبہ تندوف الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تندوف شہر ہے۔ کل رقبہ 1,59,000 مربع کلومیٹر (61,390 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 58,193 تھی اور کثافتِ آبادی 0.4 فی مربع کلومیٹر (1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 37000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 49 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 37 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 1 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 2 ہے۔"@ur . "صوبہ تیارت الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تیارت شہر ہے۔ کل رقبہ 20,673 مربع کلومیٹر (7,982 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 8,42,060 تھی اور کثافتِ آبادی 40.7 فی مربع کلومیٹر (105.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 14000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 46 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 14 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 14 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 42 ہے۔"@ur . "صوبہ تیبازہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تیبازہ شہر ہے۔ کل رقبہ 2,166 مربع کلومیٹر (836.3 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,17,661 تھی اور کثافتِ آبادی 285.2 فی مربع کلومیٹر (738.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 42000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 24 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 42 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 28 ہے۔"@ur . "صوبہ جیجل الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام جیجل شہر ہے۔ کل رقبہ 2,577 مربع کلومیٹر (995 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,34,412 تھی اور کثافتِ آبادی 246.2 فی مربع کلومیٹر (637.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 18000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 34 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 18 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 11 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 28 ہے۔"@ur . "صوبہ تیزی وزو الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام تیزی وزو شہر ہے۔ کل رقبہ 3,568 مربع کلومیٹر (1,377.6 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 11,19,646 تھی اور کثافتِ آبادی 313.8 فی مربع کلومیٹر (812.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 15000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 26 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 15 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 21 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 67 ہے۔"@ur . "صوبہ خنشلہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام خنشلہ شہر ہے۔ کل رقبہ 9,810.64 مربع کلومیٹر (3,788 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 3,84,268 تھی اور کثافتِ آبادی 39.2 فی مربع کلومیٹر (101.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 40000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 032 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 40 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 8 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 21 ہے۔"@ur . "صوبہ سکیکدہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام سکیکدہ شہر ہے۔ کل رقبہ 4,026 مربع کلومیٹر (1,554.45 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 9,04,195 تھی اور کثافتِ آبادی 224.6 فی مربع کلومیٹر (581.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 21000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 38 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 21 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 13 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 38 ہے۔"@ur . "صوبہ سطیف الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام سطیف شہر ہے۔ کل رقبہ 6,504 مربع کلومیٹر (2,511.2 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 14,96,150 تھی اور کثافتِ آبادی 230 فی مربع کلومیٹر (595.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 19000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 36 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 19 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 20 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 60 ہے۔"@ur . "صوبہ سعیدہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام سعیدہ شہر ہے۔ کل رقبہ 6,764 مربع کلومیٹر (2,611.6 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 3,28,685 تھی اور کثافتِ آبادی 48.6 فی مربع کلومیٹر (125.8 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 20000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 48 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 20 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 6 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 16 ہے۔"@ur . "صوبہ سوق اھراس الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام سوق اھراس شہر ہے۔ کل رقبہ 4,541 مربع کلومیٹر (1,753 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 4,40,299 تھی اور کثافتِ آبادی 97 فی مربع کلومیٹر (251 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 41000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 37 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 41 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 26 ہے۔"@ur . "صوبہ سیدی بلعباس الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام سیدی بلعباس شہر ہے۔ کل رقبہ 9,150.63 مربع کلومیٹر (3,533.08 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,03,369 تھی اور کثافتِ آبادی 65.9 فی مربع کلومیٹر (170.7 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 22000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 48 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 22 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 15 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 52 ہے۔"@ur . "صوبہ عنابہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام عنابہ شہر ہے۔ کل رقبہ 1,439 مربع کلومیٹر (555.6 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 6,40,050 تھی اور کثافتِ آبادی 444.8 فی مربع کلومیٹر (1151.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 23000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 38 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 23 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 6 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 12 ہے۔"@ur . "صوبہ عین الدفلی الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام عین الدفلی شہر ہے۔ کل رقبہ 4,897 مربع کلومیٹر (1,891 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,71,890 تھی اور کثافتِ آبادی 157.6 فی مربع کلومیٹر (407.9 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 44000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 27 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 44 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 14 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 36 ہے۔"@ur . "صوبہ عین تموشنت الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام عین تموشنت شہر ہے۔ کل رقبہ 2,379 مربع کلومیٹر (919 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 3,68,713 تھی اور کثافتِ آبادی 155 فی مربع کلومیٹر (401.1 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 46000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 27 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 46 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 8 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 28 ہے۔"@ur . "صوبہ غرادیہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام غرادیہ شہر ہے۔ کل رقبہ 86,105 مربع کلومیٹر (33,245 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 3,75,988 تھی اور کثافتِ آبادی 4.4 فی مربع کلومیٹر (11.4 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 47000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 29 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 47 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 9 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 13 ہے۔"@ur . "صوبہ غلیزان الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام غلیزان شہر ہے۔ کل رقبہ 4,870 مربع کلومیٹر (1,880 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,33,060 تھی اور کثافتِ آبادی 150.5 فی مربع کلومیٹر (389.5 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 48000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 46 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 48 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 13 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 38 ہے۔"@ur . "صوبہ قالمہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام قالمہ شہر ہے۔ کل رقبہ 4,101 مربع کلومیٹر (1,583.4 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 4,82,261 تھی اور کثافتِ آبادی 117.6 فی مربع کلومیٹر (304.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 24000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 37 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 24 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 34 ہے۔"@ur . "صوبہ قسنطینہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام قسنطینہ شہر ہے۔ کل رقبہ 2,187 مربع کلومیٹر (844.4 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 9,43,112 تھی اور کثافتِ آبادی 431.2 فی مربع کلومیٹر (1115.9 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 25000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 31 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 25 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 6 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 12 ہے۔"@ur . "صوبہ مستغانم الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام مستغانم شہر ہے۔ کل رقبہ 2,269 مربع کلومیٹر (876 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,46,947 تھی اور کثافتِ آبادی 329.2 فی مربع کلومیٹر (852 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 27000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 45 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 27 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 32 ہے۔"@ur . "صوبہ معسکر الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام معسکر شہر ہے۔ کل رقبہ 5,941 مربع کلومیٹر (2,294 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,80,959 تھی اور کثافتِ آبادی 131.5 فی مربع کلومیٹر (340.3 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 29000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 45 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 29 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 16 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 47 ہے۔"@ur . "صوبہ میلہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام میلہ شہر ہے۔ کل رقبہ 9,375 مربع کلومیٹر (3,619.7 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 7,68,419 تھی اور کثافتِ آبادی 82 فی مربع کلومیٹر (212.2 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 43000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 43 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 43 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 13 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 32 ہے۔"@ur . "صوبہ ورقلہ الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام ورقلہ شہر ہے۔ کل رقبہ 2,11,980 مربع کلومیٹر (81,846 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 5,52,539 تھی اور کثافتِ آبادی 2.6 فی مربع کلومیٹر (6.7 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 30000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 32 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 30 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 10 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 21 ہے۔"@ur . "سرخ ہرن بڑے ہرنوں میں سے ایک ہے۔ اس کا مسکن یورپ کے اکثر علاقے، کوہ قفقاز کے علاقے، ایشیائے کوچک اور مغربی اور وسطی ایشیاء ہیں۔ مراکو اور تیونس کے درمیان اٹلس پہاڑوں میں بھی یہ پایا جاتا ہے۔ ہرنوں میں یہ واحد نسل ہے جو افریقہ میں ملتی ہے۔ یہ ہرن دیگر ممالک جیسا کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ارجنٹائن میں بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ دنیا کے اکثر علاقوں میں اس کا گوشت خوراک کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ سرخ ہرن جفت کھروں والا جانور ہے اور اس کے معدے کے چار خانے ہوتے ہیں۔ جینیاتی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ ہرن مشرقی ایشیاء اور شمالی امریکہ کے ایلک نامی جانور سے مختلف ہے۔ اگرچہ ماضی میں کئی علاقوں میں یہ ہرن نایاب ہو چلا تھا تاہم یہ ہرن کبھی معدوم نہیں ہوا۔ دوبارہ متعارف کرانے اور بچاؤ کی کوششوں کی وجہ سے برطانیہ میں اس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ تاہم دیگر علاقوں جیسا کہ شمالی افریقہ میں اس کی تعداد زوال پذیر ہے۔"@ur . "صوبہ وھران الجزائر کا ایک صوبہ ہے۔ اس کا صدر مقام وھران شہر ہے۔ کل رقبہ 2,121 مربع کلومیٹر (819 مربع میل) ہے۔ 2008ء میں اس کی آبادی 14,43,052 تھی اور کثافتِ آبادی 680.4 فی مربع کلومیٹر (1760.9 فی مربع میل) تھی۔ عمومی زبان عربی ہے اور زیادہ تر آبادی مسلمان ہے۔ معیاری وقت عالمی معیاری وقت (UTC) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔ رمزِ ڈاک (پوسٹ کوڈ) 31000 اور رمزِ بعید تکلم (کالنگ کوڈ) 41 ہے جبکہ صوبہ کا سرکاری رمز (کوڈ) 31 ہے۔ اس صوبے میں اضلاع کی تعداد 9 ہے جن میں بلدیات (میونسپلٹی) کی کل تعداد 26 ہے۔"@ur . "الجزائر میں 48 صوبے ہیں جنہیں ولایت کہا جاتا ہے۔ ہر صوبے کو اضلاع (الجزائر میں اسے دائرہ کہا جاتا ہے) میں تقسیم کیا جاتا ہے جو کل 553 ہیں۔ ہر ضلع یا دائرہ کو بلدیات (بلدیہ کی جمع) میں تقسیم کیا جاتا ہے جن کی الجزائر میں کل تعداد 1541 ہے۔"@ur . "کینیڈا کے جانور کینیڈا کے جانور کینیڈا بھر میں انتہائی مختلف النوعیت کے حامل ہیں۔ کینیڈا میں ایک سے زیادہ ایکو سسٹم ہیں جو برٹش کولمبیا کے گھنے جنگلات، مغربی کینیڈا کے گھاس کے میدان اور شمال میں ٹنڈرا کے میدانوں پر مشتمل ہیں۔ اتنے بڑے زمینی رقبے اور اتنی کم آبادی کی وجہ سے کینیڈا کے جنگلات میں بے شمار جانوروں کی آبادیاں موجود ہیں۔ ان میں معدومیت کے خطرے سے دوچار اور عام جانور بھی شامل ہیں۔ معدومیت کے خطرے کے شکار جنگلی جانوروں اور نباتات کی ایک الگ سے فہرست بھی بنائی گئی ہے۔"@ur . "شو بزنس سے تعلق رکھنے والی اداکارائیں اور ماڈل گرلز ہمیشہ سے ہی اپنی تمام تر وفاداری کے با وجود انٹیلی جینس ایجنسیوں کی نظر میں مشکوک رہی ہیں، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سیکس اور تجسس کا آپس میں ہمیشہ سے چولی دامن کا ساتھ رہا ہے، دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا جاسوس ادارہ ہو جس نے شو بزنس سے وابستہ خواتین کو اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے استعمال نہ کیا ہو، حتی کہ اسلامی ممالک میں بھی انٹیلی جینس ایجنسیاں بہت سارے معاملات میں اداکاراؤں اور ماڈل گرلز پر انحصار کرتی ہیں، تھیٹر اور نائٹ کلبوں میں کام کرنے والی خواتین بھی اسی زمرے میں آتی ہیں جبکہ بازارِ حسن میں بیٹھی ہوئی کوئی نہ کوئی طوائف بھی کسی نہ کسی لحاظ سے انٹیلی جینس ایجنسیوں سے وابستہ ہوتی ہے. "@ur . "کینیڈا کے پستانیہ جانوروں کی فہرست ذیل میں کینیڈا کے ممالیہ جانوروں کی فہرست دی گئی ہے۔ کینیڈا میں کل 200 کے لگ بھگ ممالیہ جانور موجود ہیں۔ اپنے وسیع و عریض رقبے اور بے شمار ایکو سسٹموں جن میں پہاڑوں سے لے کر شہری آبادیاں بھی شامل ہیں، کی وجہ سے کینیڈا میں بے شمار جانور ایسے موجود ہیں جو کہیں ایک جگہ اور نہیں ملتے۔ ان میں معلوم بڑی سمندری حیات کی تقریباًًً نصف تعداد شامل ہے۔ ان میں سب سے زیادہ تعداد میں کترنے والے جانور اور کم تعداد میں اپوسم موجود ہیں۔ کینیڈا میں ممالیہ جانوروں کے مشاہدے کا آغاز 1795 میں ہوا جب سموئل ہارن نے اس کام کا بیڑہ اٹھایا۔ سموئل ہارن شمالی مہموں کا ذمہ دار تھا۔ اس کے مشاہدے کو تقریباًًً درست مانا جاتا ہے۔ پہلا باقاعدہ کام جو کینیڈا کے ممالیہ جانوروں پر ہوا، جان رچرڈسن نے 1829 میں شروع کیا۔ جوزف بر ٹیرل نے 1888 میں پہلی بار کینیڈا کے ممالیہ جانوروں کی باقاعدہ گروہ بندی کی۔ ارنسٹ تھامپسن سٹن اور چارلس یوزبے ڈیون کا کام بھی کافی اہمیت رکھتا ہے۔ ممالیہ کی کئی نسلیں اپنی الگ اہمیت رکھتی ہیں۔ کینیڈا کا گھوڑا اور اود بلاؤ کینیڈا کے سرکاری نشانات ہیں۔ دیگر صوبوں کے اپنے نشانات ہیں۔"@ur . "دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے جاسوس اپنے وطن کے لیے فراض انجام دیتے وقت جان کی بازی لگا دینے سے بھی گریز نہیں کرتے، تاہم ان میں بعض ایسے مرد وخواتین بھی شامل ہیں جو مالی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے قومی وقار کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں، آناً فاناً ان کے ذہن سے وہ حلف نکل جاتا ہے جو وہ حساس اداروں میں ملازمت اختیار کرتے وقت اٹھاتے ہیں، یہ ضمیر فروش لوگ اپنے وطن کی خفیہ معلومات دشمن کے جاسوس اداروں کو فروخت کر دیتے ہیں، اگرچہ اس قسم کی حرکت کرنے والوں میں خواتین کا ذکر کم ہی آتا ہے لیکن پھر بھی ان خواتین کی کمی نہیں ہے جو دفاعی اور حساس نوعیت کی معلومات دشمن تک پہنچاتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑی گئیں. "@ur . "برطانیہ جسے ترقی یافتہ ممالک میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے اس لحاظ سے ہمیشہ دنیا کی توجہ کا مرکز رہا ہے کہ وہاں لوگوں کو زندگی گزارنے کے مساوی حقوق حاصل ہیں، برطانیہ کے بارے میں کبھی کہا جاتا تھا کہ یہ وہ عظیم سلطنت ہے جس کے اقتدار کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا، اس کی وجہ یہ تھی کہ برطانیہ کی دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک اجارہ داری تھی، برطانوی زیرِ تسلط علاقوں میں سے اگر ایک حصے میں دن کا سماں ہوتا تو دوسرے حصے میں رات ہوتی تھی، لیکن اس عظیم الشان سلطنت میں بھی ہمیشہ سے عورتوں کو صنفی بنیاد پر استحصال کا سامنا رہا ہے، اگرچہ برطانیہ میں عورت کی آزادی اور اس کے حقوق کی حفاظت کا بہت شور ہے تاہم برطانیہ میں چند خواتین کے علاوہ اقتدار ہمیشہ مرد حضرات کے پاس رہا ہے، وہاں عورتوں کو مساوی حقوق حاصل ہونے کا دعوی تو کیا جاتا ہے لیکن کیا برطانیہ میں کسی عورت کو فوج کا سربراہ بنایا گیا ہے؟ اسی طرح برطانوی سیکرٹ سروس میں بھی خواتین کو تمام تر صلاحیتوں اور بہترین کارکردگی کے با وجود ترقی دیتے وقت نظر انداز کیا گیا ہے، لیکن برطانوی تاریخ میں ایک خاتون سٹیلا ریمنگٹن (Dame Stella Rimington) نے اس وقت دنیا کو حیرت میں ڈال دیا جب اپنی صلاحیتوں کے باعث اس نے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے حضرات کو مجبور کردیا کہ وہ اسے سیکرٹ سروس MI5 کا سربراہ بنائیں، یوں برطانوی سیکرٹ سروس کی 83 سالہ تاریخ میں ایک عورت کو پہلی مرتبہ فروری 1992ء میں MI5 کا سربراہ بنایا گیا، سٹیلا ریمنگٹن کی اس حساس ادارے کے سربراہ کے طور پر تعیناتی ادارے کے مرد انٹیلی جینس حکام کو ایک نظر نہ بھائی، برطانوی اخبارات میں خصوصی طور پر ایک طوفان امڈ آیا، حالانکہ اس سے پہلے جب یہ عہدہ مرد حضرات کو تفویض کیا جاتا تھا تو اس کی خبر چند سطروں سے زیادہ نہ ہوتی تھی لیکن سٹیلا ریمنگٹن کی حمایت اور مخالفت میں خبروں اور مضامین کی اشاعت کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا. "@ur . "اسرائیل کی جو شکل آج ہمیں نظر آتی ہے یا یوں کہیے کہ اسرائیل آج ہمیں اگر درخت کی صورت میں نظر آتا ہے تو اس کی ایک تاریخ ہے، اس درخت کو درخت بنانے میں بہت سے عوامل کارفرما تھے، اسرائیل مٹھی بھر یہودیوں کی کوشش کے باعث صفحہ ہستی پر نہیں ابھرا تھا، بلکہ اس کو معرض وجود میں لانے کے لیے ایک طویل منصوبہ بندی کی گئی تھی، جس کی جھلک ہمیں اس خاتون جاسوس کی زندگی پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے دکھائی دے جاتی ہے جو یہودی تھی، جس نے جاسوسی کے ذریعے یہودیوں کی اس قدر خدمت کی کہ وہ قطرہ قطرہ دریا بننے کے مصداق ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دینے میں کامیاب ہوئی، یہ خاتون شلمینا کشک کوہن Shulamina Kishak Kohen تھی جو یہودیوں میں شولا Shula کے نام سے جانی جاتی ہے، اسے تاریخ میں مڈل ایسٹ کی ماتا ہری کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، شولا ایک بہت با ہمت اور بہادر خاتون تھی، اپنی قوم سے محبت اس کے خون میں رچی بسی تھی، اپنے مشن کو وہ عبادت سمجھتی تھی، اپنے کام سے اس قدر مخلص اور سنجیدہ تھی کہ اس کا ایک ایک لمحہ یہودیوں کے لیے ایک الگ خطۂ ارضی حاصل کرنے کی کوششوں میں صرف ہوا، وہ اتنی خوبصورت تھی جتنی ایک حسینۂ عالم ہوسکتی ہے، ویسے تو حسن اللہ تعالٰی نے ہر مذہب اور رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیا ہے لیکن خوبصورتی کے اعتبار سے اہلِ مصر اور یہودی اپنی مثال آپ ہیں، شولا جسمانی ساخت اور خدوخال کے ساتھ ساتھ ایک سمجھدار اور تعلیم یافتہ خاتون تھی، اسے اپنے حسن پر فخر تھا اور اپنے فن پر اعتبار بھی تھا، وہ جانتی تھی کہ مردوں کو اپنے مقاصد کے لیے کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے، وہ باہر نکلتی تو مردوں کی نظر بے ساختہ اس پر آجاتی تھی، وہ جانتی تھی کہ کئی للچائی ہوئی نظریں اس کا تعاقب کر رہی ہیں، لیکن بہت کم افراد کو معلوم ہوتا تھا کہ وہ خود شکار بن کر شکاری کی تلاش میں نکلتی ہے، شولا اسرائیل کی انٹیلی جینس موساد کے ہتھے اس وقت چڑھی جب اسرائیل کا قیام عمل میں بھی نہیں آیا تھا، یہودی موساد کے نام سے ایک انٹیلی جینس ایجنسی بنا کر ایک الگ خطۂ ارضی حاصل کرنے کے لیے عرصۂ دراز سے کام کر رہے تھے. "@ur . "جامعہ مالاکنڈ، اعلٰی تعلیم کا ادارا۔ 2001ء میں قائم کی گئی جامعہ جو چکدرہ کے مقام پر صوبہ سرحد کے ضلع دیر میں واقع ہے۔"@ur . "امریکہ جو دنیا میں سپر پاور بن کر حکمرانی کر رہا ہے کبھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا، امریکہ کو ایک آزاد اور عظیم ملک بنانے میں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ان عورتوں نے جاسوس کے روپ میں ایسے کارنامے انجام دیے ہیں جو آج بھی تاریخ میں زندہ جاوید نظر آتے ہیں، ان ہی عورتوں میں ایک عظیم جاسوس لیڈیا دارہ (Lydia Barrington Darrah) (اس نام کے ہجے Darragh اور Darrach بھی کیے جاتے ہیں) تھی جو 1729ء میں آئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں پیدا ہوئی، لیڈیا نے 2 نومبر 1753ء میں ایک فیملی ٹیوٹر ولیم دارہ (William Darragh وفات 8 جون 1783ء) سے شادی کی اور امریکہ جاکر فلاڈیلفیا میں آباد ہوگئی، وہ مڈوائف تھی، اس کے شوہر کی تنخواہ کم تھی، لیڈیا کے نو بچے تھے جن میں سے پانچ بچے (Charles Darrah, Ann Darrah, John Darrah, William Darrah, and Susannah Darrah) زندہ رہے، اس کا بڑا بیٹا چارلس فوج میں ملازم تھا جس کے ذریعے لیڈیا دارہ اہم معلومات امریکی جرنیلوں تک پہنچایا کرتی تھی. "@ur . "پاکستان فوجی اکیڈمی، کا اہم ترین فوجی تربیتی ادارہ۔ یہ ادارہ صوبہ سرحد کے شہر ایبٹ آباد سے ملحقہ ایک قصبے کاکول میں واقع ہے۔ پاکستان فوجی اکیڈمی پاک فوج کے افسران کو تربیت فراہم کرنے والا ملک کا سب سے اہم ادارہ ہے۔ یہاں پاک فوج کی تربیت کے لیے تین تربیتی بٹالین اور بارہ کمپنیاں یہ فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ نہ صرف ملکی بلکہ دوست ممالک سے آئے تقریباً 2000 افسران جو کہ 34 مختلف ممالک سے یہاں تربیت حاصل کرتے ہیں۔"@ur . "لنڈی کوتل صوبہ خیبر پختونخوا میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں واقع سرحدی شہر ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1072 میٹر بلند ہے اور درہ خیبر میں بلند ترین مقام تصور کیا جاتا ہے۔ لنڈی کوتل پاک افغان سرحد پر واقع ایک سیاحتی مقام کی حیثیت سے مشہور ہے جہاں سڑک اور ریل کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے، انگریز دور حکومت میں بچھائی گئی ریل کی پٹڑی جو متروک ہو چکی تھی اب پھر سے فعال کر کے اس پر “خیبر سفاری ٹرین“ کے نام سے سیاحتی ریل چلائی جاتی ہے، جس کی منزل لنڈی کوتل ہے۔ پاک افغان سرحد جسے ڈیورنڈ لائن بھی کہا جاتا ہے یہاں سے تقریباً پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ لنڈی کوتل نہ صرف سیاحتی مقام بلکہ یہاں آباد آفریدی اور شنواری قبائل کے لیے تجارتی مرکز کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔"@ur . "'گورنر خیبر پختونخوا صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان کی صوبائی حکومت کا سربراہ ریاست مقرر کیا جاتا ہے۔ گورنر کا تقرر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے اور عموماً یہ ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے یعنی اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ تاہم ملکی تاریخ میں متعدد بار ایسے مواقع آئے ہیں جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تب انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے پاس آ جاتے ہیں جیسا کہ 1975ء اور 1994ء گورنر راج میں، جب وزیر اعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کو برطرف کر دیا گیا تھا۔ خیبر پختونخوا کے موجودہ گورنر شوکت اللہ ہیں جو 10 فرورری، 2013ء سے اس عہدے پر فائز ہوئے۔"@ur . "میر افضل خان پاکستانی سیاستدان تھے اور پاکستان کے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھتے تھے۔ میرافضل خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سولہویں وزیر اعلیٰ مقرر ہوئے اور انھوں نے 7 اگست 1990ء تا 19 جولائی 1993ء تک یہ قلمدان سنبھالا۔"@ur . "جلال آباد- مشرقی افغانستان کا ایک شہر یہ شہر افغانستان میں دریائے کابل اور دریائے کنار یا کنڑ کے سنگم پر واقع ہے۔ وادی لغمان میں یہ شہر افغانستان کے صوبہ ننگرہار کا صدر مقام بھی ہے۔ جلال آباد کابل سے مشرق کی جانب 95 میل کے فاصلے پر واقع ہے، اتنا ہی فاصلہ پشاور (پاکستان) سے جلال آباد کی طرف مغرب کی جانب ہے۔ جلال آباد مشرقی افغانستان میں واقع سب سے بڑا شہر ہے اور اسی لحاظ سے اس علاقے کا سماجی و تجارتی مرکز بھی ہے۔ کاغذ کی صنعت، پھلوں کی پیداوار، چاول اور گنے کی پیداوار کے لیے یہ شہر شہرت رکھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے ساتھ وسط ایشیائی ریاستوں کی تجارت کے لیے جلال آباد کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔"@ur . "ابراہیم روگووا (2 دسمبر 1944ء - 21 جنوری 2006ء) ، ایک البانوی سیاستدان تھے جو کوسووکے پہلے صدر اور یہاں کی بڑی سیاسی پارٹی ڈیموکریٹک لیگ آف کوسووا کے بھی صدر تھے ۔ کوسووا کے تنازعات کے دوران روگووا ایک اعتدال پسند البانوی نژاد رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے اور بعد میں کوسووا کے بابائے قوم بنے ۔"@ur . "ڈاکٹر حارث سلاجک (اکتوبر 1 ، 1945ء میں سراجیو ، بوسنیا ہرزیگووینا ، یوگوسلاویہ میں پیدا ہوئے) ایک بوسنیائی سیاستدان اور مدرس ہیں ۔ 2006ء کے انتخاب میں ، حارث سلاجک ، بوسنیا ہرزیگووینا کی صدارت کے 4 سال کے لئے بوسنیائی رکن منتخب ہوئے ۔"@ur . "عاطف دوداکووچ 2 دسمبر 1955ء کو اوراہاوا میں پیدا ہوئے ۔ وہ بوسنیا اور ہرزیگووینا کی فوج کے سابق جنرل ہیں ۔ وفاق بوسنیا ہرزیگووینا کے جنرل کمانڈر بننے سے پہلے وہ فوج کی 5ویں کور کی کمانڈری کرتے رہے ۔ جنگ دے دوران وہ بیہاچ شہر میں 5ویں کور کی کمانڈ ار رہے تھے ۔ یہ شہر 1991ء سے 1995ء تک مکمل طور پر سربیا ، سربیائی کراجینا اور ئدار بوسنیائی فوجوں کے گھیرے میں رہا ۔"@ur . "علی جاہ عزت بیگووچ (8 اگست 1925ء - 19 اکتوبر 2003ء) ایک بوسنیائی وکیل ، مصنف ، فلاسفر اور سیاستدان تھے ،جو ، 1990ء میں بوسنیا ہرزیگووینا کے پہلے صدر بنے ۔ وہ اس عہدے پر 1996ء تک فائز رہے پھر وہ بوسنیا ہرزیگووینا کی صدارت کے رکن بنے اور 2000ء تک اس میں خدمات سرانجام دیں ۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے جن میں 'اسلام مشرق اور مغرب کے درمیان \" اور \" اسلامی اعلامیہ\" قابل ذکر ہیں ۔"@ur . "ہاشم تھاچی (پیدائش 24 اپریل 1968ء درینچا ، کوسووا) کوسووا کے وزیر اعظم ، ڈیموکریثک پارٹی آف کوسوو کے صدر اور اردوئے آزادی کوسووا کے سابق سیاسی رہنما ہیں ۔"@ur . "بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ (بی ایل یو ایف) ایک نئی بلوچ عسکریت پسند تنظیم ہے جو بلوچستان کی پاکستان سے علیحدگی چاہتی ہے ۔ اس تنظیم کی سربراہی کون کررہے ہیں یہ معلوم نہیں تاہم دیگر بلوچ عسکریت پسندوں تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ری پبلکن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ کے علاوہ بلوچ علیحدگی پسند سیاسی تنظیموں بلوچ ری پبلکن پارٹی اوربلوچ نیشنل فرنٹ کے ساتھ روابط رکھتی ہے ۔"@ur . "بنتوستان ، کالا افریقی وطن یا صرف وطن ، اپارتھائیڈ پالیسی کے ایک حصے کے طور پر جنوبی افریقہ اور جنوب مغربی افریقہ (اب نمبیا) کے کالے باشندوں کے لئے بنایا گیا علاقہ ۔ دس بنتوستان جنوبی افریقہ اور دس جنوب مغربی افریقہ (اس وقت جنوبی افریقہ کے انتظام کے نیچے) میں بنائے گئے ۔ ان کا مقصد جنوبی افریقہ کے مختلف نسلی گروہوں کے لئے ، ایک نسلی گروہ کی بنیاد ، ان نسلی گروہوں کی خودمختار قومی ریاستیں بنانا تھا ، تاکہ جنوبی افریقہ کے کالے باشندوں کو چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بانٹ کر اور ان کو جنوبی افریقہ کی شہریت سے محروم کر کے ، جنوبی افریقہ کی نسلی امتیاز پر مبنی گوری حکومت کو ، جو کہ اقلیت میں تھی ، مضبوط کیا جائے اور اسے کالے افریقیوں سے کوئی خطرہ نا رہے ۔ نا ہی کالے افریقی اتحاد کر سکیں کیونکہ ان بنتوستانوں کی سرحدیں آپس میں بہت ہی مل ملتیں تھیں اور ویسے بھی وہ چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بانٹے ہوئے تھے ۔ اس کا ایک مقصد جنوبی افریقہ میں آباد گوری اقلیت کو اکثریت میں بدلنا تھا ، کیونکہ بنتوستانوں میں بسنے والے کالوں کی جنوبی افریقہ کی شہریت ختم کر دی جاتی تھی اور کالوں کو زبردستی ان بنتوستانوں میں دھکیلا جاتا تھا ۔ بنتوستان کی اصطلاح سب سے پہلے 1940ء کی دہائی کے آخر میں استعمال ہوئی ۔ بنتوستان دو لفظوں\" بنتو \" (بنتو زبان میں مطلب لوگ) اور \"ستان\" (فارسی زبان کا لاحقہ ، مطلب جگہ) سے مل کر بنا ہے ۔ آج کل بنتوستان کی اصطلاح اس علاقے یا ملک کے لئے استعمال ہوتی ہے ، جو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹا جائے یا اس ملک میں کوئی حقیقی حکومت نا ہوئے ۔ کچھ بنتوستانوں نے آزادی بھی حاطل کر لی تھی ۔ جنوبی افریقہ میں ٹرانسکیئی ، ویندا ، باپھوتھاٹسوانا اور سیسکیئی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا اور کوازولو ، لیبووا اور قواقوا وغیرہ نے نیم خودمختاری حاصل کر لی تھی ۔ جنوب مغربی افریقہ میں اووامبولینڈ ، کوانگولینڈ اور مشرقی کپریوی نے آزادی حاصل کی ۔ لیکن ان کی آزادی جنوبی افریقہ کے سوا کسی دوسرے ملک نے نہیں مانی ۔"@ur . ""@ur . "وانٹڈ پربھو دیوا کی ہدایت کردہ بالی وڈ کی فلم ہے جس میں اداکار سلمان خان اور اداکارہ عایشہ ٹاکیا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ وانٹڈ تیلیگو فلم پوکیری کا ہندی اردو روپ ہے جس مین مہیش بابو نے اداکاری کی ہے اور ہدایتکاری پوری جگنّاتھ نے کی ہے۔"@ur . "انفاذن حنجریات (otorhinolaryngology) کا لفظ علم طب کی اس شاخ کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جس میں ناک ، کان اور گلے کے امراض کا مطالعہ ، ان پر تحقیق اور ان کے معالجے سے سروکار ہوتا ہے۔ انفاذن حنجریات کا لفظ ؛ انفاذن (انف + اذن یعنی ناک کان) اور حنجریات سے اخذ کردہ اصطلاح ہے۔ انگریزی میں بھی اس لفظ کو لاطینی سے (oto + rhino) otorhino اور (laryngo + logy) laryngology کو باھم ملا کر بنایا جاتا ہے۔"@ur . "دریائے گوداوری : : جنوبی ہندوستان کا ایک اہم دریا ہے۔ یہ مغرب سے نکل کر مشرق کی طرف بہتا ہے۔ اور اس کا بیسن بہت ہی بڑا مانا جاتا ہے۔ یہ دریا مہاراشٹر ریاست کے ضلع ناشک کا علاقہ ترمبک سے نکلتا ہے، اور سطح مرتفع دکن سے گذر کر، آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری ضلع میں راجمنڈری کے پاس خلیج بنگال میں جا ملتا ہے۔"@ur . "خانان استراخان ایک تاتار ریاست تھی ، جو سنہری لشکر سلطنت (ترکی زبان میں آلتین اوردا) یا سلطنت اردوئے طلائی کے انہدام کے بعد قائم ہوئی ۔ یہ ریاست 15ویں اور 16ویں صدی عیسوی میں دریائے وولگا کے طاس سے ملحقہ علاقوں میں موجود رہی ، جہاں آج کل روس کا علاقہ استرا خان اوبلاست واقع ہے ۔ اس ریاست کو 1460ء میں محمود استراخانی نے قائم کیا ۔ اس کا دارالحکومت حاجی تارخان شہر تھا ، جو روسی وقائع (کرونیکل) میں استراخان کے ناں سے درج ہے ۔ ریاست کے علاقوں میں زیریں وولگا وادی اور دریائے وولگا کا طاس ، آج کے استراخان اوبلاست اور دریائے وولگا کے دائیں کنارے آج کے کلمیکیا کے گیاہستانوں (سٹیپ لینڈ) سمیت شامل تھا ۔ بحیرہ کیسپیئن کا شمال مغربی ساحل ریاست کی جنوبی سرحد اور خانان کریمیا اس کی مغربی سرحد پر واقع تھے ۔ خانان استراخان کا صدرمقام حاجی تارخان ، آج کے استراخان شہر سے 12 کلومیٹر دور واقع تھا ۔"@ur . "جمہوریہ مہاباد (Republic of Mahabad) سرکاری طور پر جمہوریہ کردستان ، 20ویں صدی کی ایک کم مدتی کرد ریاست تھی ، جو ترکی میں قائم ہوئی کرد ریاست جمہوریہ ارارات کے بعد ایرانی کردستان میں قائم ہوئی ۔ اس کا دارالحکومت شمال مغربی ایران کا شہر مھاباد تھا ۔ جمہوریہ کا قیام ایران کے اندرونی مسائل اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور سویت اتحاد کے درمیان ایک تنازع کے باعث ہوا جو سرد جنگ کی وجہ بنا ۔"@ur . "مثلثیات میں جیب قانون ایک مساوات ہے جو تعسُّفی مثلث کے اضلاع کی لمبائیوں کو زاویوں کے جیب سے نسبت دیتی ہے۔ قانون کے مطابق: جہاں b، a، اور c، مثلث کے اضلاع کی لمبائیاں ہیں، اور B، A ، اور C بالترتیب ان کے مقابل زاویے ہیں (دیکھو بائیں طرف شکل)۔ کبھی قانون کو مساوات کے اُلٹ کے طور پر پیش کیا جائے ہے: جیب قانون کو مثلث کی باقی ماندہ اضلاع شمارندہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جب دو زاویے اور ایک ضلع معلوم ہوں؛ اس تکنیک کو مثلثیانا کہے ہیں۔ اسے وہاں بھی استعمال کیا جا سکے ہے جب دو اضلاع اور غیر-ملفوف زاویہ معلوم ہو (مثلاً b، c ، اور C)۔ کچھ دفعہ یہ قانون ملفوف زاویہ کی دو ممکنہ اقدار بتائے ہے، جو مبہم راہ ہے۔ قانونِ جیب دو میں سے ایک مثلثیاتی مساوات ہے جو عام مثلث میں لمبائیاں اور زاویے معلوم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، دوسرا قانونِ جیب التمام ہے۔"@ur . "مثلثیات میں قانونِ جیب التمام ایک عام مثلث بارے بیان ہے جو اس کے اضلاع کی لمبائیوں کو اس کے ایک زاویہ کے جیب‌التمام سے نسبت دیتا ہے۔ شکل 1 کی علامات استعمال کرتے ہوئے، قانونِ جیب التمام کا بیان ہے کہ: فیثاغورث قضیہ، جو صرف قائم الزاویہ مثلث پر لاگو ہوتا ہے، کو قانونِ جیب التمام جامع بناتا ہے: اگر زاویہ γ قائم ہو (درجہ 90° یا π/2 قطریہ) تو ، اور اس طرح قانون التمام تخفیف ہو جاتا ہے: جو کہ فیثاغورث قضیہ ہے۔ قانون جیب التمام مفید ہے مثلث کی تیسرا ضلع شمارندہ کرنے کے لیے جب دو اضلاع اور ان کا ملفوف زاویہ معلوم ہو، اور مثلث کے زاویے شمارندہ کرنے کے لیے جب تمام اضلاع معلوم ہوں۔ قانونِ جیب التمام یہ بھی مقضی کرتا ہے کہ: مگر یہ شناختیں کوئی مزید اطلاع نہیں دیتیں جو ان میں سے کسی بھی ایک بیان میں موجود ہے، کیونکہ c ،b ،a، کوئی بھی اضلاع ہو سکتے ہیں اور γ زاویہ ہے جو کہ c کے مقابل ہو۔ مختصراً قانون کا پہلا بیان کافی ہے تمام صورتوں کے لیے۔"@ur . "تجریدی الجبرا شاخ ہے ریاضیات کی جس میں الجبرائی ساختیں، جیسا کہ گروہ، حلقہ، میدان، مِطبقیہ، سمتیہ فضاء، اور الجبرات، مطالعہ کیے جاتے ہیں۔ اصطلاح تجریدی الجبرا بیسویں صدی کے شروع میں سکہ بند کی گئی اِس علاقہ کو ممیز کرنے کی خاطر اُس سے جو معمول میں الجبرا کہلاتا ہے، کلیات اور الجبرائی اظہاریہ، جس میں حقیقی یا مختلط نامعلومات شامل ہوں، کی کاریگری کے قواعد کا مطالعہ، جس کو اب ابتدائی الجبرا کہا جاتا ہے۔ حالیہ تحریروں میں یہ تمیز شاز و نادر ہی کی جاتی ہے۔ معاصر ریاضیات اور ریاضیاتی طبیعیات بے انتہا استعمال کرتے ہیں تجریدی الجبرا کا؛ نظریاتی طبیعیات فائدہ اٹھاتی ہے لیٹے الجبرا کا۔ الجبرائی نظریہ عدد، الجبرائی وضعیت، اور الجبرائی ہندسہ جیسے شعبہ جات الجبرائی طرائق کا ریاضیات کے دوسرے علاقوں میں اطلاق کرتے ہیں۔ نظریہ نمائندگی، عامیانہ زبان میں، 'تجریدی الجبرا' میں سے 'تجریدی' باہر نکالتا ہے، اور ساخت کی مقرون طرف کا مطالعہ کرتا ہے؛۔"@ur . "پہلی فرانسیسی سلطنت (1814ء-1804ء) ، جو کہ عظیم فرانسیسی سلطنت بھی کہلاتی ہے ، لیکن عموعی طور پر نپولینی سلطنت کے نام سے جانی جاتی ہے، یہ فرانس میں نپولین اول کی سلطنت تھی۔ یہ سلطنت 19ویں صدی میں براعظم یورپ کی غالب طاقت تھی ۔ نپولیئن 18 مئی 1804ء میں فرانس کا شہنشاہ اور 2 دسمبر 1804ء میں تاج کا حق دار شہنشاہ بنا ، اس کے ساتھ ہی فرانسیسی کونسلیٹ کا خاتمہ ہوا ۔ اس نے آسٹریا ، پروشیا ، روس ، پرتگال اور اتحادی ممالک کے خلاف تیسرے اتحاد کی جنگ ، خاص طور پر آسٹرلیٹز کی لڑائی (1805ء) اور فریڈ لینڈ کی لڑائی (1907ء) میں ابتدائی فوجی کامیابیاں حاصل کیں ۔ جولائی 1807ء میں معاہدہ ٹیلسٹ کے ذریعے براعظم یورپ میں دو سالہ خونریزی کا خاتمہ ہوا ۔ بعد کے سالوں کی فوجی فتوحات کو نپولیئن کی جنگیں یا نپولینی جنگیں کہا جاتا ہے ، جن سے فرانس کا اثر و رسوخ مغربی یورپ کے بیشتر علاقوں اور پولینڈ تک پھیل گیا ۔ 1812ء میں اپنے نقطہ کمال پر فرانسیسی سلطنت کے 130 صوبے تھے اور اس کی آبادی 4کروڑ 4 لاکھ کے لگ بھک تھی ۔ سلطنت کی جرمنی ، اٹلی ، سپین اور ریاست وارسا تک پھیلی ہوئی فوجی موجودگی اور آسٹریا اور پروشیا اس کے اتحادی تھے ۔ ابتدائی فرانسیسی فتوحات نے انقلاب فرانس کے کئی نظریاتی خدوخال پورے یورپ ميں پھیلا دیئے ۔ اگرچہ ایبیریا میں جنگ پینینسولر میں فرانس کی ہار نے سلطنت کو بری طرح متاثر کیا ، لیکن 1809ء کی آسٹریائی سلطنت کے خلاف پانچویں اتحاد کی جنگ میں فتح کے بعد نپولین نے روسی سلطنت پر حملہ کرنے کے لئے 6 لاکھ فوجی تیار کئے ، جن کے زریعے اس نے 1812ء میں روس پر جارحیت کی ۔ 1813ء ميں چھٹے اتحاد کی جنگ کی وجہ سے فرانسیسی فوجوں کا جرمنی سے انخلا عمل میں آیا ۔ 1814ء میں نپولین تخت سے دستبردار ہو گیا ۔ سلطنت عارضی طور پر 1815ء میں \" سو دن کی مدت \" کے دوران بحال ہوئی اور جنگ واٹرلو میں نپولین کی شکست تک رہی ۔ اس کے بعد بوربون خاندان کی حکومت بحال ہوئی ۔"@ur . "دریائے کرشنا, بھارت کے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے۔ اور جنوبی ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کی لمبائی 1300 کلومیٹر ہے۔"@ur . "مالیاتی عالمی معیار جو کہ انگریزی زبان کے تین حروف پر مشتمل ایک کوڈ ہوتا ہے جس کو انگریزی زبان میں currency code بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مختلف ممالک میں رائج فلس (کرنسی) کی تعریف و معیار کو جانچتا ہے اور اسے بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت (ISO) نے ترتیب دیا ہے۔ اس معیار کے مطابق ہر ملک کی کرنسی کو ایک خاص رمز (code) دیا جاتا ہے جس سے عالمی تجارتی مراکز و بازاروں میں اسے پہچانا جا سکتا ہے، ورنہ کسی بھی ملک میں کرنسی کو مختلف ناموں اور شاروں سے پہچانا جاتا ہے،۔ یہی معیار عالمی مراکز، تجارت، ہوائی سفر وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے تاکہ ابہام نہ رہے۔"@ur . "ریاضیاتی تحلیل جسے ریاضیدان سادگی سے تحلیل کہے ہیں، کی ابتدائیات حسابان کی بامشقت کلیات میں ہے۔ یہ خالص ریاضیات کی شاخ بہت صریح متعلق ہے حد کے تصور سے، چاہے متوالیہ کی حد ہو یا دالہ کی حد۔ اس میں شامل ہیں مشتق، تکامل، لامتناہی سلسلہ ، ناپ، اور تحلیلی دالہ کے نظریات۔ ان نظریات کو عموماً حقیقی اعداد، مختلط اعداد، اور حقیقی اور مختلط دالہ کے سیاق و سباق میں مطالعہ کیا جاتا ہے۔ البتہ، انھیں تعریف اور مطالعہ کیا جا سکتا ہے ریاضیاتی اشیاء کی کسی بھی فضاء میں جہاں قربت یا، زیادہ بالخصوص، فاصلہ تعریف شدہ ہو۔"@ur . "دوسری فرانسیسی سلطنت یا دوسری سلطنت ، 1852ء سے 1870ء تک فرانس میں قائم ایک ریاست تھی، یہ دوسری فرانسیسی جمہوریہ اور تیسری فرانسیسی جمہوریہ کے درمیانی عہد میں موجود تھی۔ یہ نپولین سوم کا شاہی دور حکومت تھا ۔"@ur . "ہنی بال شمالی افریقہ میں قرطاجنہ کا ایک فوجی کمانڈر تھا ۔ یہ تاریخ کے قابل ترین کمانڈروں میں سے ایک تھا ۔ وہ قرطاجنہ کے ایک فوجی کمانڈر ہملکار بارکا کے گھر پیدا ہوا ۔ ہنی بال کی سب سے بڑی فوجی کامیابی دوسری پیونک جنگ تھی ، جس میں وہ اپنی فوج اور جنگی ہاتھی آئبیریا۔سپین سے کوہ پائرینیس اور کوہ الپس کے اوپر سے شمالی اطالیہ میں داخل ہوا تھا ۔ اطالیہ میں داخل ہونے کے بعد اس نے رومیوں کو جنگوں کے ایک سلسلے میں شکست دی اور رومی سلطنت کے کئی اتحادیوں پر فتح پائی ۔ اس دوران ہنی بال نے 17 سال تک اپنی فوجیں اطالیہ میں رکھیں ۔"@ur . "الفریڈ نوبل سویڈن کا کیمیادان ، انجینیئر ، نئے خیالات سے روشناش کروانے والا ، فوجی جنگی ساز و سامان تیار اور ڈیزائن کرنے والا اور ڈائنامائیٹ کا موجد تھا ۔ اس نے \"بوفوس\" سٹیل مل کو خرید کر اسے سویڈن کی فوجی جنگی سامان تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی میں تبدیل کر دیا ۔ اپنی وصیت میں اسنے اپنے بے شمار دولت کا ایک بڑا حصہ نوبل انعام دینے کے لئے وقف کر دیا ۔ مصنوعی تیار کئے گئے عنصر \" نوبلیئم\" کا نام بھی اس کے نکم پر رکھا گیا ہے ۔"@ur . "لغمان - افغانستان کا ایک صوبہ افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ افغانستان کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ اس صوبے کا انتظامی صدر مقام مہتر لام ہے۔ اس صوبہ کے کئی ضلعے ہیں جن میں علی نگر، علی شانگ، دولت شاہ، مہترلام اور کرغائی شامل ہیں۔"@ur . "باپھوتھاٹسوانا ، سرکاری طور پر جمہوریہ باپھوتھا ٹسوانا ، ایک بنتوستان تھا ، جو جنوبی افریقہ میں ٹسوانا قومیت کے لوگوں کے لئے قائم کیا گیا تھا ، اس کا صدرمقام مماباتھو شہر تھا ۔ تاریخی طور پر باپھوتھاٹسوانا پہلا علاقہ یا بنتوستان تھا جس نے اپنی آزاد ریاست کا اعلان کیا ۔ 1994ء میں اسکو دوبارہ جنوبی افریقہ میں شامل کر لیاگیا اور اس کے علاقے کو نئے صوبوں اورینج فری سٹیٹ (اب فری سٹیپ) شمال مغربی صوبہ اور مشرقی ٹرانسوال میں بانٹ دیا گیا ۔"@ur . "قندوز شمالی افغانستان کا ایک صوبہ ہے، جس کو ولایت قندوز بھی کہا جاتا ہے۔ اس صوبے کا صدر مقام قندوز شہر ہے۔ اس صوبے کا رقبہ 8,040 مربع کلومیٹر ہے۔ انجنئیر محمد عمر صوبہ قندوز کے گورنر ہیں۔ صوبہ قندوز کا تقریباً علاقہ دریائے قندوز سے سیراب ہوتی ہے۔ یہ دریا جنوب سے شمال کی جانب بہتا ہے جو تاجکستان اور قندوز کے درمیان سرحد بھی شمار کی جاتی ہے۔ شیر خان کے مقام پر ایک پل تعمیر کیا گیا تھا جو رابطے کا زریعہ ہے۔ پشتون اور تاجک قبائل یہاں کی بڑی آبادی ہیں جبکہ اقلیت میں ازبک، ہزارہ، ترکمان اور دوسرے قبائل شامل ہیں۔"@ur . "اعصابیاتی امراض (neurological diseases) کو عام الفاظ میں دماغی امراض بھی کہا جاسکتا ہے اور عصبی یا اعصابی امراض بھی؛ اعصابیاتی کی اصطلاح اصل میں اس لفظ کی انگریزی کے متبادل کے طور پر لی جاتی ہے جو کہ ایسے امراض سے متعلق ہے جو اعصابیات (neurology) کے دائرے میں آتے ہوں۔ دماغی امراض اور عصبی امراض کی اصطلاحات میں علمی قباحت یہ ہے کہ دماغی امراض کی اصطلاح محض دماغ کی بیماریوں تک محدود ہونے کا گمان پیدا کرتی ہے جبکہ عصبی یا اعصابی امراض کی اصطلاح محض اعصاب تک؛ اس کے برعکس neurological diseases میں مرکزی اور جانبی دونوں عصبی نظاموں کے امراض آتے ہیں۔"@ur . "ننگرہار مشرقی افغانستان میں واقع ایک صوبہ ہے۔ صوبہ ننگر ہار کا صدر مقام جلال آباد ہے۔ اس صوبے کی آبادی 1334000 ہے اور یہاں زیادہ تر پشتون قبائل آباد ہیں۔"@ur . "قندوز شمالی افغانستان کا ایک شہر ہے۔"@ur . "پسکوف جمہوریہ 13ویں صدی عیسوی کے دوسرے نصف سے 16ویں صدی کے آغاز تک رہنے والی قرون وسطی کی ایک روسی ریاست تھی ۔"@ur . "جامعہ شری وینکٹیشورا : آندھراپردیش، چتور ضلع کا اہم شہر تروپتی۔ اس شہر میں 1954 میں قائم کیا گیا۔ اس دور کے وزیر اعلٰی ‘ٹنگٹوری پرکاشم پنتلو‘ نے اس جامعہ کا آغاز کیا۔ اس جامعہ میں دیگر علوم کے علاوہ، اردو، عربی اور فارسی کے شعبہ جات بھی ہیں۔"@ur . "جامعہ عثمانیہ : حیدر آباد دکن کا مشہور جامع ہے۔ اس جامعہ میں اردو میڈیم کی تعلیم بھی رائج ہے۔"@ur . "چیچن جمہوریہ اشکیریہ ، چیچنیا کی غیر تسلیم شدہ علیحدگی پسند حکومت تھی ۔ چیچنیا شمالی کوہ قفقاز میں واقع وفاق روس کی ایک مسلمان ریاست ہے ۔ اس کی سرحدیں شمال مغرب میں روسی کرائی (علاقے) ستاوروپول کرائی ، شمال مشرق میں داغستان ، جنوب میں جارجیااور مغرب میں انگوشتیا اور شمالی اوسیتیا سے ملتیں ہیں ۔ چیچن جمہوریہ اشکیریہ کے قیام کا اعلان جوہر دودائیف نے 1991ء میں کیا ، جس کے بعد چیچن علیحدگی پسندوں اور روسی فیڈریشن ، جو علیحدگی کی مخالف تھی ، کے درمیان دو خونریز جنگیں لڑی گئیں ۔ 2007ء میں اشکیریہ کے جلاوطن صدر دوکا عمروف نے جمہوریہ کا نام نوخچییچو رکھنے اور اسے نئی مجوزہ امارت قفقاز (جو کہ شمالی کوہ قفقاز یعنی کوہ قاف کے تمام مسلمان علاقوں پر مشتمل ہوگئی) کے ایک صوبے میں بدلنے کا اعلان کیا اور خود اس مجوزہ امارت کے امیر ہونے کا اعلان کیا ۔ چیچن جمہوریہ اشکیریہ کے جلاوطن حکومت کے کئی ارکان اور دوسرے علیحدگی پسند گروپوں نے ، جو جمہوریہ کا وجود چاہتے تھے ، جمہوریہ کی حثیت میں تبدیلی کو مسترد کر دیا ۔ اشکیریہ غیر نمائندہ قوموں اور لوگوں کی تنظیم کا رکن ہے ۔ جارجیا میں زویاد گامساخوردیا کی حکومت نے 1992ء میں چیچن جمہوریہ اشکیریہ کی آزادی کو تسلیم کیا اور یہ دنیا کا اشکیریہ کو تسلیم کرنے والا واجد ملک ہے ۔ لیکن اب یہ تسلیم موثر نہیں ہے ۔"@ur . ""@ur . "پنج شیر افغانستان کے ایک صوبہ کا نام ہے."@ur . "سخوئی سو-27 روس کے ادارے سخوئی کا تیار کردہ ایک لڑاکا طیارہ ہے۔ یہ طیارہ سوویت فضائیہ کے لئے بنایا گیا تھا۔ سخوئی 27 ایک یا دو پائلٹ کی گنجائش رکھنے والا طیارہ جو 1972ء میں بننا شروع ہوا۔ اس طیارے کی عرفیت فلینکر (Flanker) ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "بامیان افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے جس کو ولایت بامیان بھی کہا جاتا ہے۔ یہ افغانستان کے عین وسط میں واقع صوبہ ہے اور اس کے مرکزی شہر کو بھی بامیان ہی کہا جاتا ہے۔ یہاں آباد قبائل میں اکثریت ہزارہ قبائل کی ہے جبکہ %16 سادات اور %15 تاجک آباد ہیں۔ پشتون اور تاتار یہاں انتہائی اقلیت میں ہیں۔ بامیان افغانستان کے ہزار علاقہ جات میں سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس یہاں کی تہذیب اور تمدن پر ہزارہ قبائل کے رسم و رواجوں اور طرز معاشرت کی چھاپ واضع نظر آتی ہے۔ زمانہ قدیم میں وسط افغانستان کے اس علاقہ کو نہایت اہمیت حاصل تھی، تجارتی قافلے جو جنوبی ایشیاء، چین، وسط ایشیاء اور یونان کی جانب قدیم شاہراہ ریشم سے سفر کرتے تو یہیں پڑاؤ ڈالتے۔ جس کی وجہ سے یہاں تجارت اور سیاحت نے خوب ترقی کی، اسی وجہ سے یہاں کی تمدنی اہمیت واضع ہوتی ہے۔ یہاں ایک خاص ملاپ جو مختلف تہذیبوں کے مابین ابھرا، واضع ہے۔ یہ ملاپ یونانی، ایرانی اور بدھا تہذیبوں کا ہے جس کو کلاسیکی درجہ حاصل ہے اور اسے انگریزی میں Greco-Budhist Art کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "پنج شیر افغانستان کا ایک صوبہ ہے۔ افغانستان کے جغرافیہ میں مشہور وادی پنج شیر بھی یہاں واقع ہے۔ 13 اپریل 2004ء کو افغانستان کے صوبہ پروان سے علیحدہ کرے کے پنج شیر کو صوبہ بنایا گیا۔ اس صوبہ کی آبادی تقریباً 139100 افراد پر مشتمل ہے اور اس کا رقبہ 3610 مربع کلو میٹر ہے۔ اس صوبہ کا صدر مقام بازرک کا شہر ہے۔ امریکی قیادت میں یہاں نیٹو کی افواج بھی تعینات ہیں جو افغانستان کی بحالی کا کام سرانجام دے رہی ہیں۔ اس صوبہ میں سب سے زیادہ تاجک قبائل آباد ہیں جبکہ ہزارہ، پشتون، پاشی اور نورستانی یہاں اقلیت میں ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "صوبہ پکتیکا افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ یہاں پر طالبان کا کافی اثرو رسوخ ہے۔ یہاں پر پشتون قبائل آباد ہیں۔ جن میں سے بنگش قبائل قابل ذکر ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "خانان قاراخانی یا قاراخانی خانیت، قرون وسطی کی ایک ترک ریاست تھی، جو قاراخانیوں، جو ایلیق خانی بھی کہلاتے تھے، نے قائم کی جو کہ ایک ترک خاندان تھا۔ یہ ریاست 840ء سے 1211ء تک وسط ایشیا میں ماورا النہر میں قائم رہی۔ ان کا دارالحکومت پہلے کاشغر پھر بلاساگن، اوزگین اور پھر دوبارہ کاشغر رہا۔ ریاست کا نام دو ترک لفظوں قارہ (یا قرہ) اور خان سے بنا ہے، قارا کامطلب ترک زبان میں \"کالا\" یعنی معزز اور خان کا لقب ہے ریاست کے حکمران کو دیا جاتا ہے، جو اصل میں خاقان ہے۔"@ur . "ایدل اورال، تاتارستان، روس میں ایک تھوڑی مدت کے لئے قائم رہنے والی مسلم ترک جمہوریہ تھی ، جس کا مرکز قازان تھا ۔ جس نے روسی خانہ جنگی کے دوران تاتاریوں، باشکیریوں اور چوواشوں کو متحد کیا تھا۔ اس کو اکثر قازان خانیت کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش سمجھا جاتا ہے ۔ جمہوریہ کے قیام کا اعلان 12 دسمبر 1917ء کو اندرون روس اور سائبیریا کے مسلمانوں کی کانگریس نے کیا ۔ 5 مئی 1917ء کو 800 سے زیادہ غیر روسی نمائندوں، جو ماری ، چوواش ، اودمرت ، موردوان ، کومی ، کومی-پرمیاک ، کلمیک اور تاتاری اقوام کی نمائندگی کر رہے تھے، کا قازان میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ایدل-اورال کی آزاد جمہوریہ کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ اس کا خاص نظریہ چھوٹی قومیتوں کی جمعیت بنانا تھا جس میں سب اپنی اپنی تہذیب اور ثقافت کو تحفظ دے سکیں ۔ شروع میں باشکیر مسلمانوں نے شمولیت سے انکار کیا ، لیکن 1917ء ہی میں بعد میں وہ اور ایدل جرمنوں نے ایدل یورال جمعیت میں شمولیت اختیار کر لی ۔ ابتداء میں یہ صرف مسلم اور ترک اکثریتی علاقوں پر مشتمل تھی تاہم چند ماہ بعد غیر مسلم اور غیر ترک قومیتوں نے بھی اس میں شمولیت اختیار کر لی۔ جیسے کومی ، ماری اور اودمرتوں نے جو فن زبانیں بولتے ہیں اور آرتھوڈکس عیسائیت یا شمانزم کو مانتے تھے۔ سرخ افواج سے اپریل 1918ء میں شکست کے بعد ایدل-اورال کی ریاست کو بحال کرنے کی کوششیں 1921ء تک چلتی رہیں اور بالآخر اسی سال سوویت حکومت نے اسے بدترین انداز میں کچل دیا اور ہزاروں مسلم و ترک باشندوں کا قتل عام کیا۔ ریاست ایدل اورال کے صد صدری مقصودی ارسل، 1918ء میں فن لینڈ فرار ہو گئے۔ آپ روسی دوما کے رکن رہ چکے تھے اور دوران رکنیت انہوں نے فن لینڈ کے حق خود ارادی اور اُن کے آئینی حقوق کی حمایت کی تھی، اسی وجہ سے فن لینڈ نے آپ کا بھرپور خیرمقدم کیا۔ جلاوطنی کے ایام میں وہ مغربی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کے لئے سویڈن ، جرمنی اور فرانس بھی گئے، تاہم مسلم و ترک اکثریتی علاقوں میں ایک الگ ریاست کا قیام آج بھی ایک خواب ہے۔"@ur . "ابتدائی الجبرا بنیادی اور نسبتاً اساسی ہئیت ہے الجبرا کی، جو کہ ایسے طلباء کو پڑھایا جاتا ہے جن کو ریاضی کا رسمی علم حساب سے آگے کم ہی یا نہیں ہوتا۔ جب کہ حساب میں صرف اعداد اور حسابی عالج (جیسا کہ +، −، ×، ÷) وارد ہوتے ہیں، الجبرا میں علامات (جیسا کہ x اور y، یا a اور b) بھی اعداد کو تعبیر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کو متغیر کہتے ہیں۔ یہ مفید رہتا ہے کیونکہ: یہ حسابی مساوات کو جامع قوانین کے طور پر بیان کرنے کو ممکن بناتا ہے (جیسا کہ تمام a اور b کے لیے)، اور اسطرح پہلا قدم ہے حقیقی عدد نظام کے نظمیت مطالعہ کا۔ اس سے ایسے اعداد کو حوالہ دینا ممکن ہو جاتا جو معلوم نہیں ہوتے۔ مسئلہ کے سیاق و سباق میں، ایک متغیر ایسی خاص قدر کی نمائندگی کر سکتا ہے جو ابھی معلوم نہیں، مگر مساوات کی کلیات کر کے اور ان کی کاریگری کر کے ڈھونڈی جا سکتی ہے۔ اس سے اقدار کے درمیان ریاضیاتی نسبتوں کی کھوج ممکن ہو جاتی ہے (جیسا کہ \"اگر تم x ٹکٹ بیچو گے تو تمہارا منافع روپے ہو گا\")۔ یہ تین ابتدائی الجبرا کی اکبر لڑیاں ہیں، جسے تجریدی الجبرا سے ممیز کرنا چاہیے جو کہ مطالعہ کا اعلٰی علاقہ ہے۔ ابتدائی الجبرا میں، اظہاریہ میں چاہے اعداد، متغیر، اور حسابی عالج ہوں۔ رواجاً 'ارفع-طاقت' اصطلاحات کو بائیں ہاتھ لکھا جاتا ہے: کچھ مثالیں ہیں: تھوڑا اعلی الجبرا میں اظہاریہ میں ابتدائی دالہ کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ ایک مساوات یہ دعوٰی ہے کہ دو اظہاریہ آپس میں برابر ہیں۔ کچھ مساوات متذکرہ متغیرات کی تمام اقدار کے لیے سچ ہوتی ہیں (جیسے)؛ ایسی مساوات کو شناختیں کہتے ہیں۔ شرطیہ مساوات سچ ہوتی ہیں متذکرہ متغیرات کی صرف کچھ اقدار کے لیے: ایسی مساوات میں متغیرات کی وہ اقدار جو مساوات کو سچ بنا دیں کو مساوات کا حل کہا جاتا ہے، اور انھیں مساوات حل کر کے ڈھونڈا جا سکتا ہے۔"@ur . "گورنر سندھ پاکستان کے صوبہ سندھ کی صوبائی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کا تقرر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے اور عموما یہ ایک رسمی عہدہ ہے یعنی اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ تاہم ملکی تاریخ میں متعدد بار ایسے مواقع آئے ہیں جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تب انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے زیر نگیں آ جاتے ہیں۔ 1958ء سے 1972ء اور 1977ء سے 1985ء کے فوجی قوانین اور 1999ء سے 2002ء کے گورنر راج کے دوران گورنروں کو زبردست اختیارات حاصل رہے۔ سندھ میں دو مرتبہ براہ راست گورنر راج نافذ رہا جن کے دوران 1951ء سے 1953ء کے دوران میاں امین الدین اور 1988ء میں رحیم الدین خان گورنر تھے۔ سندھ کے موجودہ گورنر عشرت العباد خان ہیں جن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے۔"@ur . "ویلنگٹن نیو زیلینڈ کا دارالحکومت اور دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ بلحاظ آبادی اوقیانوسیہ کا سب سے بڑا قومی دارالحکومت ہے۔ یہ نیو زیلینڈ کے شمالی جزیرے کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔ دنیا بھر کے شہروں کی طرح ویلنگٹن کی آبادی بھی شہری حدود سے باہر تک پھیلی ہوئی ہے جسے عظیم تر ویلنگٹن یا ویلنگٹن خطہ کہا جاتا ہے۔ ویلنگٹن شہر کو آرتھر ویلزلی، اول ڈیوک ویلنگٹن سے موسوم کیا گیا جو جنگ واٹرلو کے فاتح تھے۔ ڈیوک کا خطاب انگلستان کے ضلع (کاؤنٹی) سمرسیٹ کے ایک قصبے ویلنگٹن سے ملا تھا۔ ویلنگٹن نیو زیلینڈ کا سیاسی مرکز ہے جہاں پارلیمان اور حکومتی وزارتوں اور شعبہ جات کے دفاتر واقع ہیں۔ 2006ء کے مطابق یہ رہائش کے معیار کے لحاظ سے دنیا کا 12 واں بہترین شہر رہا ہے جبکہ انگریزی بولنے والے شہروں میں اس کا درجہ چوتھا تھا۔ شہر کو 1865ء میں آکلینڈ کی جگہ قومی دارالحکومت کا درجہ دیا گیا تھا۔ 2009ء کے اندازوں کے مطابق شہر آبادی تقریبا دو لاکھ ہے جس میں بہت بڑی اکثریت یورپی النسل ہے جبکہ مقامی ماؤری نسل کے باشندے سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ آبادی بحر الکاہل کے جزائر، ایشیائی اور دیگر نسلوں سے تعلق رکھنے والے بھی اس شہر میں آباد ہیں۔"@ur . "بادغیس افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ شمال مغربی افغانستان میں واقع ہے اور اس صوبہ کے دونوں اطراف میں دریائے مرغب اور دریائے ہاری بہتے ہیں۔ یہ صحرائے سراخ کے شمالی حصہ تک پھیلے ہوئے دریا ہیں۔ 1964ء میں صوبہ ہرات اور صوبہ میاماں کے کچھ حصوں سے علیحدہ کر کے علاقے کو صوبے کا درجہ دیا گیا تھا اور باغدیس کے لفظی معنی تیز ہواؤں کا گھر کے ہیں۔ اس صوبے کا کل رقبہ 20591 مربع کلومیٹر ہے۔ اس صوبے کا نام فارسی کے لفظ بادخیز سے اخذ ہوا ہے۔"@ur . "پاکستان کا وزیر خارجہ وزارتِ امورِ خارجہ کا سربراہ ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 31 مارچ 2008ء سے 9 فروری 2011ء تک اس عہدے پر فائز رہے، ان کے بعد آئندہ وزیر خارجہ کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔"@ur . "ہلمند افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور لشکر گاہ یہاں کا صدر مقام ہے۔ دریائے ہلمند تقریباً صوبہ کے صحرائی علاقے میں بہتا ہے جس سے زرعی زمین کو سیراب کیا جاتا ہے۔ ہلمند کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ افیون کی پیداوار والے علاقوں میں ہوتا ہے، ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں پیدا ہونے والی افیون کا %42 حصہ افغانستان کے صوبہ ہلمند میں ہوتا ہے۔ یہ پیداواری شمار برما میں ہونے والے افیون سے بھی زیادہ ہے جو دنیا میں افغانستان کے بعد دوسرا بڑا افیون کا پیداواری ملک ہے۔ وادی ہلمند کا علاقہ جس میں ایران کا علاقہ سیستان بھی شامل ہے کا ذکر مذہبی کتاب آوستہ میں بھی ملتا ہے۔ ہلمند کو “سفید ہندوستان“ بھی کہا جاتا تھا۔ ہلمند کے حالیہ گورنر محمد گلاب منگل ہیں جنھوں نے مارچ 2008ء میں یہ قلمدان سنبھالا۔ نیٹو افواج اور طالبان کے درمیان بڑی جھڑپیں ہلمند کے صوبہ میں ہیں ہوتی ہیں۔ صوبہ ہلمند طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ Italic text"@ur . "قومی شاہراہ 25 یا این-25 پاکستان کے صوبوں سندھ اور بلوچستان کو ملانے والی مرکزی شاہراہ ہے۔ اسے عام طور پر آر سی ڈی شاہراہ یا آر سی ڈی ہائی وے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان کو بذریعہ ایران ترکی سے منسلک کرنے کے لیے ایک معاہدے کے تحت بنائی گئی اور اسی لیے اسے آر سی ڈی شاہراہ کہا جاتا تھا۔ آر سی ڈی پاکستان، ایران اور ترکی کے مابین طے پانے والے معاہدے علاقائی تعاون برائے ترقی (Regional Cooperation for Development) کا مخفف تھا۔ بعد ازاں اس تنظیم کا نام اقتصادی تعاون تنظیم رکھ دیا گیا، اور اس میں کئی نئے اراکین بھی شامل کیے گئے۔ این-25 بلوچستان کو نہ صرف پاکستان کے دیگر صوبوں سے بلکہ ایران اور ترکی سے بھی جوڑتی ہے۔ 813 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ کراچی سے شروع ہوتی ہے اور بیلہ، قلات اور کوئٹہ سے ہوتی ہوئی چمن پر ختم ہوتی ہے۔ حال ہی میں اس شاہراہ کو گوادر سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ مقتدرہ قومی شاہراہ (نیشنل ہائی وے اتھارٹی) دیگر بڑی شاہراہوں کی طرح اس کا انتظام بھی سنبھالتی ہے۔"@ur . "قومی شاہراہ، نیشنل ہائی وے یا این-5 (N-5) بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی اہم شاہراہ ہے جو کراچی سے افغانستان کی سرحد پر واقع قصبے طورخم تک جاتی ہے۔ اس شاہراہ کا بیشتر حصہ دریائے سندھ کے مشرقی کناروں پر واقع ہے، البتہ اس کا آغاز دریا کے مغربی حصے سے ہوتا ہے اور یہ پہلی بار کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ کے عبور کرتی ہے۔ 1756 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ کراچی کے ساحلی شہر سے شروع ہوتی ہوئی سندھ کے حیدرآباد، نوشہرو فیروز اور خیرپور کے اضلاع سے گزرتی ہوئی پنجاب میں داخل ہوتی ہے جہاں یہ ملتان، ساہیوال، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، جہلم اور راولپنڈی کے اضلاع سے گزرتی ہے۔ راولپنڈی سے یہ مشرق کی جانب موڑ کھاتی ہوئی دریائے سندھ عبور کر کے ایک مرتبہ پھر دریائے سندھ کے مغربی کناروں پر پہنچتی ہے جہاں یہ اٹک خورد سے گزرتے ہوئے صوبہ سرحد میں داخل ہو جاتی ہے جہاں نوشہرہ اور پشاور سے ہوتی ہوئی طورخم کے سرحدی قصبے پہنچتی ہے۔ اس شاہراہ کے کل 1756 کلومیٹر میں سے 1021 کلومیٹر پنجاب، 671 کلومیٹر سندھ اور 127 کلومیٹر سرحد میں واقع ہے۔ مقتدرہ قومی شاہراہ (نیشنل ہائی وے اتھارٹی) اس شاہراہ کا انتظام سنبھالتی ہے۔ پنجاب کے چند علاقوں میں اسے جی ٹی روڈ (گرینڈ ٹرنک روڈ) بھی کہا جاتا ہے لاہور سے ملتان اور لاہور سے پشاور جانے والی یہ سڑک عام طور پر جی ٹی روڈ کہلاتی ہے۔ 1990ء کی دہائی میں اس شاہراہ کو چار رویہ کرنے کے لیے ایک وسیع منصوبے کا آغاز کیا گیا اور اب اس شاہراہ کا بیشتر حصہ چار رویہ ہے اور یہ پاکستان کی سب سے طویل اور اہم ترین شاہراہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے کراچی کی بندرگاہ ملک کے اہم علاقوں اور بیرون ملک سے منسلک ہے۔"@ur . "قومی شاہراہ 55 یا این-55، جسے عام طور پر انڈس ہائی وے کہا جاتا ہے، پاکستان کے صوبہ سندھ، پنجاب اور سرحد کو منسلک کرنے والی ایک اہم شاہراہ ہے۔ اسے دریائے سندھ کے مشرقی کناروں پر واقع این-5 پر دباؤ کو کم کرنے اور کراچی اور پشاور کے درمیان ایک مختصر اور متبادل راستہ اختیار کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس شاہراہ کی تجویز 1980ء میں دی گئی اور کام کا آغاز 1981ء میں کراچی سے ہوا اور 7 سال کے بعد پشاور میں مکمل ہوئی۔ پاکستان کی سب سے بڑی سرنگ کوہاٹ سرنگ اسی سڑک پر واقع ہے، جس پر کام کا آغاز 1999ء میں کیا گیا اور تکمیل جون 2003ء میں ہوئی۔ یہ پشاور اور کوہاٹ کے درمیان راستے کو مختصر بناتی ہے، اور درۂ کوہاٹ والے راستے کے مقابلے میں 40 منٹ کم وقت میں دونوں شہروں کو پہنچا جا سکتا ہے۔ اس شاہراہ کی کل لمبائی 1250 کلومیٹر ہے۔ شاہراہ کا آغاز کراچی اور حیدرآباد کے درمیان سے ہوتا ہے اور گاڑیاں بجائے حیدرآباد شہر کا رخ کرنے کے دریائے سندھ عبور کرنے سے پہلے ہی کوٹری کا رخ کرتی ہے۔ بعد ازاں یہ دریائے سندھ کے مشرقی کناروں کے ساتھ ساتھ دادو اور لاڑکانہ سے ہوتی ہوئی شکارپور سے گزرتی ہے اور پھر پنجاب میں داخل ہوجاتی ہے جہاں ڈیرہ غازی خان اور میانوالی سے گزرنے کے بعد صوبہ سرحد میں ڈیرہ اسماعیل خان پہنچتی ہے اور درہ آدم خیل اور کوہاٹ سے ہوتی ہوئی پشاور میں اختتام پذیر ہوتی ہے۔"@ur . "قومی شاہراہ 10 پاکستان کی دو اہم بندرگاہوں کراچی اور گوادر کو منسلک کرنے والی مرکزی شاہراہ ہے۔ اسے عام طور پر مکران ساحلی شاہراہ یا مکران کوسٹل ہائی وے (Makran Coastal Highway) کہا جاتا ہے۔ جدید شاہراہ کی تعمیر سے قبل کراچی اور گوادر ایک کچے راستے کے ذریعے منسلک تھے ، اور گوادر تک پہنچنے میں متعدد دن لگ جاتے تھے۔ اس جدید اور خوبصورت شاہراہ کی تعمیر سے دنوں کا سفر محض چند گھنٹوں کا سفر بن چکا ہے۔ یہ شاہراہ بلوچستان میں ذرائع نقل و حمل اور شاہراہوں کو بہتر بنانے کے منصوبے کا حصہ تھی، جس میں گوادر میں بین الاقوامی بندرگاہ اور ہوائی اڈے کا قیام بھی شامل ہے۔ دو رویہ یہ شاہراہ کراچی سے شروع ہو کر اورماڑہ اور پسنی سے ہوتی ہوئی گوادر پہنچتی ہے۔ یہ پاکستان کی خوبصورت ترین شاہراہوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کے ایک جانب بلوچستان کے صحرائی و پہاڑی علاقے ہیں اور ایک جانب بحیرہ عرب کا نیلگوں پانی ٹھاٹھیں مارتا ہے۔ اس شاہراہ پر تعمیراتی کام کا آغاز 2001ء میں ہوا اور محض دو سال کے عرصے میں مقتدرہ قومی شاہراہ (نیشنل ہائی وے اتھارٹی) نے اسے مکمل کیا۔"@ur . "پاکستان کی قومی شاہراہیں pdlf پاکستان میں موٹر وے سے جدا قومی شاہراہوں (National highways) کا ایک ملک گیر جال بچھا ہوا ہے۔ ان تمام شاہراہوں کا انتظام مقتدرہ قومی شاہراہ (National Highway Authority) سنبھالتی ہے۔ قومی شاہراہوں کے لیے انگریزی حرف N استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد زیادہ سے زیادہ دو عدد ہوتے ہیں، جیسا N-55۔ تاہم چند قومی شاہراہوں کے نام انگریزی کے حروف S اور E سے بھی شروع ہوتے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی شاہراہ این-5 ہے جو کراچی کو پشاور سے ملاتی ہے، اس شاہراہ کی کل لمبائی 1756 کلومیٹر ہے۔ عام طور پر اسی شاہراہ کو قومی شاہراہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "سائبیریائی تاتار ، تاتاروں کی ایک ذیلی شاخ ہے ، بعض اوقات ان کو علیحدہ نسلی گروہ بھی سمجھا جاتا ہے ۔ یہ سائبیریائی تاتار زبان بولتے ہیں ، جو تاتار زبان کا ایک لہجہ ہے ۔ ان کے آباو اجداد میں کچھ ترک ،اوگر ، منگول اور ساموئید قبائل شامل ہیں لیکن ان کے اصلی آباو اجداد قیپچاق ہیں ۔ ان کی زبان بھی قیپچاق زبان سے نکلی ہے لیکن اس پر وولگا یورال تاتاری کا اثر ہے ، جو کہ بذات خود کچھ حد تک قیپچاق زبان ماحوذ ہے ۔"@ur . "قومی شاہراہ 15، یا این-15، پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے کی ایک اہم شاہراہ ہے۔ اسے عموما شاہراہ قراقرم کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم اس کی شہرت کی اہم وجہ اس کا بلاشبہ پاکستان کی سب سے خوبصورت شاہراہ ہونا ہے۔ اس شاہراہ کا آغاز وادئ کاغان کی شروعات سے پہلے مانسہرہ کے شہر سے ہوتا ہے اور یہ بالاکوٹ، کاغان اور ناران سے ہوتی ہوئی چلاس کے مقام پر شاہراہ قراقرم سے مل جاتی ہے۔ یہ شاہراہ سیاحوں میں بہت زیادہ مقبول ہے کیونکہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع چند مشہور ترین مقامات اسی شاہراہ کے قریب واقع ہیں جیسا کہ شوگران، ناران، کاغان، جھیل سیف الملوک، لالہ زار وغیرہ۔ 2005ء کے زلزلے میں پورے علاقے کی طرح اس شاہراہ کو بھی زبردست نقصان پہنچا اور پہاڑی تودے گرنے سے درجنوں مقامات پر یہ شاہراہ مکمل طور پر بند ہو گئی یا سڑک مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی۔ بعد از زلزلہ بحالی کی کوششوں کے دوران اس سڑک کو بھی از سر نو تعمیر مزید بہتر تعمیر کیا گیا۔ اب ایک مرتبہ پھر یہ شاہراہ علاقے میں نقل و حمل کے لیے مرکزی حیثیت حاصل کر چکی ہے۔"@ur . "خوست افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ جوکہ پاکستان سے متصل ہے۔ یہ ملک کے مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ صوبہ خوست ماضی میں صوبہ پکتیا کا حصہ تھا اور پہلا علاقہ تھا جسے سویت قبضے سے چھڑایا گیا تھا۔"@ur . "\"\"غزنی\"\" افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کے مشرقی حصہ میں واقع ہے۔ اس صوبہ کا صدر مقام غزنی شہر ہے۔ یہ صوبہ اہم فوجی و تجارتی شاہراہ جو کابل کو قندھار سے ملاتی ہے، پر واقع ہے۔ زمانہ قدیم سے یہ علاقہ کابل اور قندھار کے درمیان ایک اہم تجارتی گزرگاہ کی حیثیت سے مشہور رہا ہے۔"@ur . "بغلان افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے صدر مقام کو پلی کھمری کہا جاتا ہے جو کہ صوبہ کے مرکزی شہر بغلان کا حصہ ہے۔ یہاں قدیم سرخ کوتل کے آثار بھی واقع ہیں۔ یہاں 2006ء سے ہنگری کی افواج تعینات ہیں جو بحالی کے کام سرانجام دے رہی ہیں۔"@ur . "پکتیا افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔ ملک کے مشرقی علاقوں میں واقع ہے۔ صوبائی دارالحکومت گردیز ہے۔ 90 فیصد آبادی پشتون اور 10 فیصد تاجک النسل ہے۔ اکثریت بنگش قبائیل کی ہے۔"@ur . "پاکستان کا وزیر دفاع وزارت دفاع کا سربراہ ہوتا ہے جو ملک کی مسلح افواج کے لیے خدمات انجام دیتی ہے۔ یہ وزیر اعظم کی کابینہ کا رکن ہوتا ہے اور اس کا رکن پارلیمان ہونا ضروری ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں متعدد بار وزارت دفاع کا عہدہ سربراہ مملکت، صدر یا وزیر اعظم، کے پاس رہا ہے۔ پہلے غیر سربراہ وزیر دفاع ایوب خان تھے جو پاک فوج کے سربراہ تھے۔ یہ پاکستان کی کابینہ کے پانچ بڑے عہدوں، وزارت عظمی، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، میں شامل ہے۔ موجودہ وزیر دفاع احمد مختار ہیں جنہوں نے 31 مارچ 2008ء کو یہ عہدہ سنبھالا۔ قیام پاکستان کے بعد سے وزارت دفاع کا عہدہ مندرجہ ذیل عہدیداران کے پاس رہا ہے:"@ur . "پاکستان کا وزیر داخلہ ملک کی وزارت داخلہ کا سربراہ ہوتا ہے۔ وہ وزیر اعظمکی کابینہ کا رکن ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ کا رکن پارلیمان ہونا ضروری ہے۔ ایوب خان اور یحییٰ خان کے فوجی ادوار، 1962ء تا 1971ء، میں وزیر داخلہ کو وزیر امور داخلہ کہا جاتا تھا۔ یہ پاکستان کی کابینہ کے پانچ بڑے عہدوں، وزارت عظمی، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ، وزارت دفاع، میں شامل ہے۔ ملک کے موجودہ وزیر داخلہ رحمٰن ملک ہیں، جو برسر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایوان بالا سینیٹ کے رکن ہیں۔"@ur . "صوبہ کابل مشرقی افغانستان میں واقع چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے. اس صوبے کا صدر مقام کابل شہر ہے جو افغانستان کا دارالخلافہ بھی ہے۔ صوبہ کابل کے حالیہ گورنر حاجی دین محمد ہیں۔"@ur . "پاکستان کا وزیر خزانہ ملک کی وزارت خزانہ کا سربراہ ہوتا ہے۔ وہ وزیر اعظم کی کابینہ میں خدمات انجام دیتا ہے۔ وزیر کا رکن پارلیمان ہونا ضروری ہے۔ یہ پاکستان کی کابینہ کے پانچ بڑے عہدوں، وزارت عظمی، وزارت دفاع، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، میں شامل ہے۔ موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین ہیں، جو 8 اکتوبر 2008ء سے وزارت خزانہ کو سنبھال رہے ہیں، وہ پہلے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و آمدن تھے بعد ازاں 28 جولائی 2009ء کو انہیں وزیر خزانہ بنا دیا گیا۔ وہ سعودی پاک بینک کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو افسر رہ چکے ہیں۔"@ur . "پاکستان کی کابینہ وزیر اعظم کی زیر قیادت وزراء کی وہ جماعت ہے جو حکومت چلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وزرا کی مجلس کی صدارت وزیر اعظم کرتا ہے ۔ تکنیکی طور پر یہ حکومت پاکستان کی کلی خود مختار مجلس ہے۔"@ur . "دیکلوفنک غیر اسٹروئدی اور دردوں کے خلاف دوائی ہے. یہ دوائی جوڑوں کے درد، پٹھے کے درد، جوڑوں کے سوجن، ریرھ کی ھڈی کے سوجن، رگ و پے کے سوجن، گٹھے، بچوں کے گٹھے کے لئے استعمال میں آتی ہے."@ur . "عوامی نیشنل پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس جماعت کا زیادہ اثر و رسوخ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں ہے۔ اس کے علاوہ یہ جماعت صوبہ سندھ اور پنجاب میں بھی چھوٹے پیمانے پر اپنا اثر رکھتی ہے۔ یہ جماعت ماضی میں قائم کی گئی نیشنل عوامی پارٹی کی تبدیل شدہ شکل ہے، جو کہ برصغیر کی مشہور خدائی خدمتگار تحریک جو برطانوی دور حکومت میں چلائی گئی تھی سے اخذ شدہ ہے۔"@ur . "دی نیو یارکر رپورتاژ، تبصروں، تنقید، مضامین، افسانوں، طنز نگاری، خاکہ نگاری اور شاعری پر مشتمل ایک امریکی جریدہ ہے جسے کوندے ناست پبلیکیشنز شایع کرتا ہے۔ 1920ء کی دہائی میں ایک ہفت وار جریدے کی حیثیت سے شروع ہونے والا یہ جریدہ سال میں 47 شمارے جاری کرتا ہے جن میں سے 5 شمارے دو ہفتوں کے دورانیے کا احاطہ کرتے ہیں۔ پہلا شمارہ 21 فروری 1925ء کو شایع ہوا تھا۔ حالانکہ اس کے تجزیے اور واقعے زیادہ تر نیو یارک شہر کی ثقافتی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں، لیکن نیو یارکر نیو یارک شہر سے باہر بھی قارئین کی بڑی تعداد کا حامل ہے۔ یہ مقبول عام ثقافت اور امریکہ کے متعلق تبصروں، افسانوں اور ادبی تجزیوں کی شمولیت کے ذریعے جدید ادب پر توجہ، حقائق کی درستگی اور مسودے کی تدوین کی سخت حکمت عملی، عالمی سیاست اور سماجی مسائل اور سب سے زیادہ ہر شمارے کے سرورق پر خاکے کے باعث معروف حیثیت رکھتا ہے۔ فی شمارہ تعداد اشاعت 10 لاکھ 60 ہزار سے زائد ہے۔"@ur . "گورنر جنرل قیام پاکستان کے بعد تاج برطانیہ کے نمائندے کی حیثیت سے ملک کا اعلیٰ ترین عہدہ تھا۔ گورنر جنرل 1947ء سے 1952ء تک شاہ جارج ششم اور 1952ء سے 1956ء تک ملکہ ایلزبتھ دوم کا نمائندہ قرار دیا جاتا تھا۔ 1956ء میں آئینکی تکمیل کے ساتھ ہی گورنر جنرل کا عہدہ ختم ہو گیا۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے بعد بھارت کی طرح پاکستان میں بھی تعزیرات ہند 1935ء کے قوانین کا تسلسل جاری رہا جس کے تحت آئین کی تیاری تک آئینی بادشاہت جاری رہے گی۔ اس میں شاہ وزير اعظم کی مشاورت سے گورنر جنرل کا تقرر کیا کرتا تھا اور گورنر جنرل ملک میں شاہ/ملکہ کا نمائندہ ہوتا تھا۔ لیکن قیام پاکستان کے موقع پر انگریزوں کے ہندوؤں کی جانب جھکاؤ اور پاکستان مسلم لیگ میں محمد علی جناح کی حیثیت و عظیم خدمات کے باعث نومولود ریاست میں گورنر جنرل کو زیادہ اختیارات حاصل رہے۔ پہلے گورنر جنرل محمد علی جناح اپنی وفات 11 ستمبر 1948ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1956ء میں آئین کی تیاری کے بعد گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور اس کی جگہ صدر پاکستان کے عہدہ نے لے لی اور اس وقت کے گورنر جنرل اسکندر مرزا ملک کے پہلے صدر قرار پائے۔"@ur . "ڈاکٹرز ہسپتال لاہور کے جنوبی علاقہ جوہر ٹاؤن میں واقعہ نجی شفاخانہ ہے۔ اس ہسپتال نے طبی تعلیم کے لیے کالج بھی کھولا ہوا ہے۔ 2009ء میں اس کی وجہ بدنامی معالجوں کی خبیث ممارست (malpractice) بنی۔ پاکستان پارلیمان کی شوری کو دی جانے والی شہادت کے مطابق ان کی خباثت اور لالچ کی وجہ سے کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ کا انتقال ہؤا۔ شوری نے متعلقہ معالجوں کے اجازہ منسوخ کرنے کی ہدایت کی۔ ہسپتال کے ڈاکٹر کامران چیمہ نے وسیم اکرم پر غلط بیانی کا الزام لگاتے ہوئے ہرجانے کا دعوٰی کیا ہے۔"@ur . ""@ur . "شعلے بھارت کی ایک اردو فلم ہے جس کے لیے ہدایات رمیش سپی نے دی تھیں۔ یہ بھارت کی فلمی صنعت بالی ووڈ کی تاریخ کی سب سے کامیاب ہندی فلم ہے۔ 15 اگست 1975ء کو جاری ہونے والی اس فلم میں دھرمیندر، سنجیو کمار، امیتابھ بچن، ہیما مالنی، جیا بچن اور امجد خان نے اپنی فنکاری کے جوہر دکھائے۔ ریاست کرناٹک کے قصبہ رام نگر کے پہاڑی علاقے میں فلمائی گئی یہ فلم دراصل دو چھوٹے موٹے مجرموں کی کہانی ہے جن کی خدمات ایک ڈاکو گبر سنگھ کی گرفتاری کے لیے حاصل کی گئی تھیں۔ یہ بھارتی فلمی تاریخ میں سب سے زیادہ منافع بخش فلم ہے۔ اس نے 7 ارب 68 کروڑ 81 لاکھ روپے (160 ملین امریکی ڈالرز) کی آمدنی حاصل کی۔ فلم ممبئی کے ایک سینما گھر \"منروا\" میں مسلسل 286 ہفتوں (پانچ سے زائد سال) تک نمائش کے لیے چلتی رہی۔ شعلے اب بھی بھارت بھر میں 60 سینما گھروں میں 50 ہفتے، جسے فلمی اصطلاح میں گولڈن جوبلی کہا جاتا ہے، تک مسلسل نمائش پر لگی رہنے کا ریکارڈ رکھتی ہے اور 1970ء کی دہائی کے اواخر، 1980ء، 1990ء کی دہائیوں اور 2000ء کی دہائی کے اوائل میں سینما گھروں میں ایک مرتبہ پھر جلوہ گر ہو کر اپنی اصل آمدنی میں دوگنا اضافہ کیا۔ شعلے بھارت کی تاریخ کی پہلی فلم تھی جس نے ملک کے 100 سے زائد سینما گھروں میں 25 ہفتے تک نمائش کے لیے موجود رہی۔ 1999ء میں بی بی سی انڈیا نے اسے \"ہزاریے کی بہترین فلم\" قرار دیا جبکہ انڈیا ٹائمز نے اسے بالی ووڈ کی لازمی دیکھنے والی اولین 25 فلموں میں شمار کیا۔ اسی سال 50 ویں فلم ویئر ایوارڈز کی تقریب میں منصفین نے اسے ایک خصوصی اعزاز \"فلم فیئر 50 سالوں کی بہترین فلم\" سے نوازا۔ یہ فلم مغربی فلموں کی نقالی کی ایک اور بہترین مثال تھی، جیسا کہ بھارت کی فلمی صنعت میں بیشتر فلمیں ہوتی ہیں۔ یہ فلم خاص طور پر سرجیو لیون کی اسپیگھٹی ویسٹرنز (Spaghetti Westerns) اور جون اسٹرجز کی دی میگنفیسنٹ سیون (The Magnificent Seven) سے بہت زیادہ متاثر تھی۔ اس کے علاوہ چند مناظر 1969ء کی وائلڈ بنچ (The Wild Bunch) اور 1973ء کی بلی دی کڈ (Billy the Kid) کی نقالی تھے۔"@ur . "اخلاقیاتِ طب (medical ethics) ، اخلاقیات اور طب کا ایک اہم شعبہ ہے جو طب اور مذہب و معاشرتی زندگی میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ نفاذی اخلاقیات سے متعلق یہ علم ان آدابی اقدار (moral values) سے بحث کرتا ہے کہ جو طب و حکمت کے شعبہ جات پر مذہب و معاشرے کی جانب سے نافذ ہوتی ہوں۔ اخلاقیات طب میں سب سے اہم کردار خود اس پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد (طبیب و ممرضات وغیرہ) کا ہوتا ہے؛ ان افراد کے آپس میں روابط (طبیب - ممرضہ و ممرضہ - طبیب) کی اخلاقیات ، پھر طبیب و مریض اخلاقیات اور ان افراد کے اپنے پیشہ ورانہ اجازہ حاصل کرنے سے قبل اٹھائے اپنے حلف (عہد پیشہ وری) کی پاسداری کا مطالعہ شامل ہے۔ دنیا کے قریباً تمام معاشروں میں ہی طب کو ایک اعلٰی اور قابل عزت پیشے کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اس شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی اخلاقیات بھی بلند ہونے کی توقع رکھی جاتی ہے۔ طب کا شعبہ محض ظاہری حالتِ مریض تک محدود نہیں ہوتا بلکہ یہ انسان کے جسم اور معالجے و تحقیق کے دوران اس کی روح تک جاتا ہے اور یوں زندگی بنانے والے خالق کی شہادت اور نشانیوں اور اس کے علم سے منسلک ہوجاتا ہے؛ قرآن کی سورت الذاریات کی آیت 21 میں آتا ہے کہ؛ وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونٍَاور تمہارے اپنے وجود میں بھی۔ کیا پھر تم کو سوجھتا نہیں؟

ایک مسلم طبیب یا اسلامی ممالک کے شفاخانوں اور مطوب میں کام کرنے والے افراد کے لیۓ اسلامی عہدِ زریں کے زمانے سے طبی اخلاقیات پر توجہ دی جاتی رہی ہے اور مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں طب کے شعبے میں خالق کی نشانیوں کو اشرف المخلوقات میں آشکار کرنے کی وجہ سے طب ، پیشے اور روزگار کے ساتھ ساتھ عبادت کی حیثیت بھی حاصل کرلیتا ہے اور یوں عمومی اخلاقیات طب ، اسلامی شفاخانوں میں خصوصی اسلامی اخلاقیات طب کے ماتحت آجاتی ہے؛ عملاً ایسا (تمام مواقع پر) ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں۔ اخلاقیات طب سے متعلق (منسلک) ایک اور وسیع شعبۂ علم اخلاقیات حیات (bioethics) ہوتا ہے جس میں تمام وہ پہلو شامل ہو جاتے ہیں کہ جو حیات سے متعلق ہوں اور ان پر اخلاقیات لازم آتی ہو؛ اس کے برعکس عموماً اخلاقیات طب اپنی حدود اطلاقی طب (یعنی طبیب و مریض) تک محدود رکھتا ہے؛ بعض اوقات یہ دونوں اصطلاحات ایک دوسرے کے متبادل بھی مستعمل نظر آتی ہیں۔"@ur . "جمشید ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں جمشید ٹاؤن بھی شامل ہے۔ جمشید ٹاؤن شہر کے وسطی علاقے میں واقع ہے۔ گو کہ رقبے کے لحاظ سے یہ بہت زیادہ بڑا نہیں ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے یہ کراچی کا سب سے بڑا قصبہ ہے جس کی آبادی سوا سات لاکھ سے زائد ہے ۔ شہر کے اہم کاروباری علاقے صدر، طارق روڈ اور بہادر آباد یہیں واقع ہیں جن میں سے آخر الذکر دونوں طبقہ اشرافیہ کے خریداری کے مراکز سمجھے جاتے ہیں۔ یہاں کی چند آبادیاں ڈیفنس ویو، گارڈن ایسٹ، نرسری اور پی ای سی ایچ ایس بھی درمیانے اور اس سے اعلیٰ طبقے کے علاقے ہیں۔ علاوہ ازیں شہر کی چند اہم تفریح گاہیں مزار قائد، کراچی چڑیا گھر، ہل پارک اور جھیل پارک بھی اسی قصبے میں واقع ہیں۔ شہر کی مرکزی شاہراہ شاہراہ فیصل کے علاوہ شہید ملت ایکسپریس وے اور ایم اے جناح روڈ بھی اس قصبے میں واقع ہیں۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 7 لاکھ 33 ہزار سے زائد ہے۔ بیشتر آبادی اردو بولنے والے افراد پر مشتمل ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں لیاقت آباد سے ملتی ہیں جبکہ شمال مشرق اور مشرق میں گلشن اقبال ٹاؤن واقع ہے۔ جنوب مشرق میں ملیر ندی اسے کورنگی ٹاؤن سے جدا کرتی جبکہ شمال مغرب سے لے کر جنوب تک اس کی سرحدیں کلفٹن چھاؤنی سے ملتی ہیں۔ 2009ء میں اس قصبے کے ناظم جاوید احمد جبکہ ان کے نائب اختر ضیاء الدین جمال ہیں۔"@ur . "مقبول تحریک برائے آزادی انگولا- مزدور جماعت (Movimento Popular de Libertação de Angola - Partido do Trabalho) انگولا کی ایک سیاسی جماعت ہے جس کی تاسیس 1956 میں ہُوئی تھی ۔ اس نے 1975 میں پُرتگالی انگولا کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔اور آزادی سے آج تک ملک بر حکومت کر رہی ہے۔ ایم-پی-ایل-اے 1961 میں پُرتگال کے خلاف انگولوی جنگ آزادی میں1975 لڑے اور 1975 سے 2002 UNITA اور FNLA کے خلاف انگولوی خانہ جنگی میں۔"@ur . "سائٹ ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں سائٹ ٹاؤن بھی شامل ہے۔ سائٹ ٹاؤن شہر کے مغربی علاقے میں واقع ایک گنجان آباد قصبہ ہے۔ جس کی آبادی ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہے ۔ یہ قصبہ کراچی و ملک کے اہم صنعتی علاقے سندھ انڈسٹریل ٹریڈ اسٹیٹ، مخفف سائٹ، سے موسوم ہے۔ جس کے قلب میں ملک کی اہم ترین صنعتیں واقع ہیں۔ شہر کا قدیم ترین قبرستان میوہ شاہ اور ملک کی اہم دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ بھی یہیں واقع ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد ہے۔ بیشتر آبادی پشتو بولنے والے افراد پر مشتمل ہے، جن کی بڑی آبادی قصبہ کالونی، بنارس کالونی اور فرنٹیئر کالونی ہیں۔ دیگر علاقوں میں اردو بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی میں 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں ہونے والے لسانی فسادات سے سب سے زیادہ یہی علاقہ متاثر ہوا اور یہاں کی پشتو اور اردو بولنے والی آبادیوں میں بد ترین تصادم ہوئے۔ سائٹ ٹاؤن کی سرحدیں شمال میں گڈاپ ٹاؤن سے ملتی ہیں جبکہ شمال مغرب اور مغرب میں اورنگی ٹاؤن اور بلدیہ ٹاؤن واقع ہیں۔ جنوب مغرب میں کیماڑی ٹاؤن واقع ہے جبکہ جنوب میں لیاری ندی اسے لیاری ٹاؤن سے جدا کرتی ہے۔ یہ قصبہ جنوب مشرق میں صدر ٹاؤن، مشرق میں لیاقت آباد ٹاؤن اور شمال مشرق میں ناظم آباد ٹاؤن میں گھرا ہوا ہے۔ سندھ و کراچی کو بلوچستان سے جوڑنے والی اہم شاہراہ این-25 سائٹ ٹاؤن کے جنوب مغرب سے گزرتی ہے۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم اظہار الدین احمد خان ہیں۔"@ur . "لغمان - افغانستان کا ایک صوبہ افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے۔ یہ افغانستان کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ اس صوبے کا انتظامی صدر مقام مہتر لام ہے۔ اس صوبہ کے کئی ضلعے ہیں جن میں علی نگر، علی شانگ، دولت شاہ، مہترلام اور کرغائی شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "کالاباغ ڈیم یا کالاباغ بند حکومت پاکستان کا پانی کو ذخیرہ کر کے بجلی کی پیداوار و زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک بڑا منصوبہ تھا جو تاحال متنازعہ ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہو سکا۔ اس منصوبہ کے لیے منتخب کیا گیا مقام کالاباغ تھا جو کہ ضلع میانوالی میں واقع ہے۔ ضلع میانوالی صوبہ پنجاب کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔ یاد رہے کہ ضلع میانوالی پہلے صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ تھا جسے ایک تنازعہ کے بعد پنجاب میں شامل کر دیا گیا۔ کالاباغ بند کا منصوبہ اس کی تیاری کے مراحل سے ہی متنازعہ رہا ہے۔ دسمبر 2005ء میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے اعلان کیا کہ، “وہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں کالاباغ بند تعمیر کر کے رہیں گے“۔ جبکہ 26 مئی 2008ء کو وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف نے ایک اخباری بیان میں کہا، “کالاباغ بند کبھی تعمیر نہ کیا جائے گا“ انھوں نے مزید کہا، “صوبہ خیبر پختونخوا، سندھ اور دوسرے متعلقہ فریقین کی مخالفت کی وجہ سے یہ منصوبہ قابل عمل نہیں رہا۔“ دریائے سندھ پر تعمیر کیے جانے والے بند پہلے سے ہی کئی ماحولیاتی مسائل کا سبب بن رہے ہیں، جن کو ابھی تک وفاقی و صوبائی سطح پر زیر بحث نہیں لایا گیا ہے۔ کالاباغ بند میں جمع ہونے والی ریت کا مسئلہ ماحولیاتی مسائل میں نہ صرف اضافہ کرے گا بلکہ یہ منچھر جھیل اور ہالیجی جھیل میں پانی کی عدم دستیابی کا بھی سبب بنے گا، جس سے آبی حیات کو انتہائی خطرات درپیش ہوں گے۔ گو سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور دوسرے قومی و صوبائی راہنماؤں نے اس بات کا یقین دلایا ہے کہ صوبہ سندھ کو پانی میں پورا حصہ ملے گا مگر یہ یقین دہانیاں صوبہ سندھ کے لیے کافی نہیں ہیں۔ صوبہ سندھ یہ سمجھتا ہے کہ 1991ء میں ہونے والے دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے معاہدے جس کی تصدیق آئینی کمیٹی نے کی تھی، اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا، یعنی صوبہ پنجاب دراصل دریائے سندھ کے پانی کی چوری کا مرتکب ہوا ہے۔ کالا باغ بند بارے صوبہ سندھ میں عوامی رائے انتہائی ناہموار ہے۔ صوبہ سندھ کی قوم پرست سیاسی جماعتیں اور پارلیمانی سیاسی جماعتیں بشمول متحدہ قومی موومنٹ اور حکمران جماعت متفقہ طور پر اس منصوبہ کی مخالفت کرتی ہیں۔ وفاق اس صورت میں کالا باغ بند کی تعمیر بارے اپنی رائے پر نظر ثانی کرے کیونکہ یہ صوبہ سندھ میں نقص امن اور وفاق سے علیحدگی کا سبب بن سکتا ہے۔"@ur . "بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی دو اکتوبر 1960 کو دريجى ضلع لسبیلہ بلوچستان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے 1982ء میں جامعہ کراچی سے گريجويشن کیا۔ انہیں انگریزی ، سندھی اور اردو زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ انہوں ‌نے پولیس ، ایف آئی اے ، امیگریشن اور اے این ایف میں خدمات سرانجام دیں۔ بھوتانی خاندان اپنے حلقہ سے مسلسل ساتویں مرتبہ صوبائی اسمبلی میں پہنچنے کا افتخار حاصل کر چکا ہے۔ اس سے قبل ان کے بڑے بھائی سردار صالح محمد بھوتانی 1977ء سے 1999ء تک مسلسل 6 مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 2002ء کے عام انتخابات میں اس حلقے سے اسلم بھوتانی بلوچستان صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 30 نومبر 2002ء سے 2008ء تک ڈپٹی اسپیکر کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 2008ء کے انتخابات میں دوبارہ منتخب ہوئے۔ حکومت سازی کے وقت مسلم لیگ (ق) میں اختلافات کے بعد بلوچستان میں‌ ہم خیال گروپ بنا جن کے وہ پارلیمانی قائد ہیں۔ 8 اپریل 2008 کو بلا مقابلہ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور تاحال اس عہدے پر فائز ہیں۔"@ur . "مطیع اللہ آغا ولد سید خیر محمد آغا 1961ء میں ضلع پشین کے علاقہ شادیزئی میں پیدا ہوئے ۔اُنہوں نے 2002ء شہادت العالمیہ کی سند وفاق المدارس سے حاصل کی اور 2003ء میں اسلامیات کی مضمون میں ایم اے کیا اُ ن کا تعلق جمعیت علماء اسلام سے ہے ۔وہ2002کے عام انتخابات میں پشین کے حلقہ PB-8سے رکن بلوچستان صوبائی اسمبلی منتخب ہو ئے ۔اور بطور صوبائی وزیر اطلاعات و انفارمیشن ٹکنالوجی خدمات دیں ۔انہوں نے APDMکے فیصلہ کے نتیجہ میں 2اکتوبر2007کو استعفیٰ دیے دیا ۔وہ 2008ءکے عام انتخابا ت میں ایک بار پھر منتخب ہو ئے اور 8 اپریل 2008 سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے عہدہ پر فائز ہیں۔"@ur . "شناختساز کسی بھی چیز کو پہچاننے یا اس کو ایک منفرد شناخت دینے والی قدرتی یا مصنوعی شناختی علامتیں ہوتی ہیں۔ یہ ہندساجات، حروف اور دیگر لکھاوٹی علامتوں کے منفرد کلمات ہوتے ہیں جو کے ایک چیز، مادے یا حیاتیات کو دوسرے سے جداگانہ حیثیت دیتے ہیں۔"@ur . "مائیکل ایڈورڈ ہسی آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک کرکٹ کھلاڑی ہیں جو بائیں بازو سے بلے بازی کرتے ہیں۔ ہسی ایک روزہ بین الاقوامی اور ٹیسٹ کرکٹ کے عالمی منظر نامے پر ذرا دیر سے جلوہ گر ہوئے اور بالترتیب 28 اور 30 سال کی عمر میں قومی ٹیم کا حصہ بنے۔ ٹیسٹ کیریئر کے آغاز سے قبل آپ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 15313 رنز بنا چکے تھے۔ تاہم آپ کا بین الاقوامی کیریئر انتہائی شاندار رہا اور 2006ء میں آپ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی درجہ بندی میں اول درجے پر آئے۔ وہ آسٹریلیا کی مقامی کرکٹ میں ویسٹرن واریئرز کے نائب قائد ہیں اور انگلستان میں تین کاؤنٹی ٹیموں کی جانب سے بھی کھیل چکے ہیں۔ انڈین پریمیئر لیگ میں آپ چنئی سپر کنگز کی نمائندگی کرتے ہیں البتہ 2009ء میں انہوں نے کھیلنے سے معذرت کر لی۔ آپ کرکٹ کی تاریخ کے واحد کھلاڑی ہیں جو ایک بین الاقوامی اور ٹیسٹ دونوں طرز کی کرکٹ میں 50 سے زائد کا اوسط رکھتے ہیں۔ مائیکل ہسی نے 3 نومبر 2005ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا جبکہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز یکم فروری 2004ء کو بھارت کے خلاف کر چکے تھے۔ 5 دسمبر 2009ء کے مطابق آپ 44 ٹیسٹ مقابلوں میں 52.31 کی اوسط سے 3453 رنز بنا چکے ہیں جس میں 10 مرتبہ 100 اور 17 مرتبہ 50 یا اس سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔ 182 آپ کی طویل ترین انفرادی اننگ ہے۔ 126 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں آپ نے 54.07 کی اوسط سے 3623 رنز بنائے ہیں جس میں 2 مرتبہ 100 اور 27 مرتبہ 50 یا اس سے زائد رنز شامل ہیں۔ آپ کی طویل ترین اننگ 109* رنز ہے۔ فرسٹ کلاس میں آپ 227 مقابلوں میں 53.23 کی اوسط سے 19378 رنز بنا چکے ہیں جس میں 51 مرتبہ 100 یا اس سے زائد اور 88 مرتبہ 50 یا اس سے زائد کی اننگز شامل ہیں۔ 331* آپ کی طویل ترین انفرادی اننگ ہے۔ ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں کرکٹ میں آپ گیند بازی کے ذریعے 2،2 وکٹیں بھی حاصل کر چکے ہیں جبکہ فرسٹ کلاس میں آپ کی وکٹوں کی تعداد 22 ہے۔ فیلڈنگ میں بھی آپ اپنی کارکردگی کا بھرپور مظاہرہ کرتے رہے ہیں اور ٹیسٹ میں 39، ایک روزہ میں 73 اور فرسٹ کلاس میں 244 کیچ پکڑ چکے ہیں۔"@ur . "طبقہ سائنسی اصطلاح جو کہ حیاتیات میں استعمال ہوتی ہے، لاطینی میں ordo کہلاتی ہے کی تعریف یہ ہے کہ؛ حیاتیات میں استعمال ہونے والی طبقاتی تقسیم (taxonomic) کا ایک درجہ ہے جس میں زندہ اجسام کی پہچان و جماعت بندی کے لیے ان کو رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ طبقہ سے اوپر بالائی درجات ؛ ساحہ (domain)، مملکہ (kingdom)، قسمہ (phylum) اور جماعت جبکہ خاندان اور جنس (genus) طبقہ کے درجے کے بعد آتے ہیں۔ طبقہ اصل میں حیاتیاتی تصنیفیات میں استعمال ہونے والا صیغہ واحد ہے، صیغہ جمع میں اسے طبقے یا طبقات کہا جائے گا۔ لاطینی میں صیغہ جمع کے لیے ordies جبکہ انگریزی زبان میں orders استعمال ہوا ہے۔ طبقہ ؛ جماعت اور خاندان کے درمیان فرق کرنے والی تقسیم تصور کی جاتی ہے۔ جماعت ملف:Uparr. "@ur . "بریٹ لی آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ آسٹریلیا کی قومی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے ہونے بعد بریٹ لی کو عالمی کرِکٹ کے تیز ترین تیز گیند بازوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ تیز رفتار ترین گیند کرانے کا ریکارڈ توڑنے کے لیے بریٹ لی اور شعیب اختر میں عرصہ تک مسابقت رہی تاہم بریٹ لی اس اعزاز کو نہ پا سکے۔ اپنے پہلے دو سالوں میں اُنہوں نے 20 سے کم کی اوسط سے وکٹیں لیں، لیکِن اس کے بعد اب یہ اوسط 30 سے کچھ زیادہ ہے۔ وہ میدان میں ایک پھرتیلے فیلڈر کے علاوہ ایک کارآمد بلے باز کی حیثیت سے بھی جانے جاتے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں آپ کا اوسط 20 سے زیادہ ہے۔ وہ ساتویں وکٹ کی شراکت میں مائیکل ہسی کے ساتھ سب سے زیادہ رنز (123) بنانے کا ایک روزہ مقابلوں کا قومی ریکارڈ بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ ریکارڈ 2005-06ء میں بنایا۔ انہوں نے پہلا ٹیسٹ 26 دسمبر 1999ء کو بھارت کے خلاف کھیلا جبکہ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں پہلی بار 9 جنوری 2000ء کو پاکستان کے خلاف جلوہ گر ہوئے۔ آسٹریلیا کی قومی کرکٹ میں وہ نیو ساؤتھ ویلز کی ریاستی ٹیم کی جانب سے کھیلتے ہیں جبکہ انڈین پریمیئر لیگ میں وہ کنگز الیون پنجاب کا حصہ ہیں۔ 21 نومبر 2009ء تک وہ 76 ٹیسٹ، 186 ایک روزہ بین الاقوامی اور 116 فرسٹ کلاس مقابلے کھیل چکے ہیں۔ ٹیسٹ مقابلوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 310، ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں 324 اور فرسٹ کلاس مقابلوں میں 487 ہے۔ وہ ٹیسٹ مقابلوں میں 10 مرتبہ اننگ میں 5 یا اس سے زائد وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں جبکہ ایک روزہ میں ان کے فی اننگ 5 یا زائد شکاروں کی تعداد 9 ہے۔ ٹیسٹ میں 30 رنز دے کر 5 وکٹیں، ون ڈے میں 22 رنز دے کر 5 وکٹیں اور فرسٹ کلاس میں 114 رنزدے کر 7 وکٹیں ان کی بہترین انفرادی کارکردگیاں ہیں۔ بلے بازی میں وہ ٹیسٹ مقابلوں میں اب تک 20.15 کی اوسط سے 1451 جبکہ ایک روزہ مقابلوں میں 16.30 کی اوسط سے 897 رنز بنا چکے ہیں۔ فرسٹ کلاس میں ان کا اوسط 18.59 اور رنز کی تعداد 2120 ہے۔ وہ ٹیسٹ میں 5 اور ایک روزہ مقابلوں میں 2 مرتبہ 50 یا اس سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔ ٹیسٹ میں ان کی سب سے بڑی انفرادی اننگ 64، ایک روزہ مقابلوں میں 57 اور فرسٹ کلاس میں 97 رنز ہے۔ بریٹ لی نے 2000ء میں ڈونلڈ بریڈ مین ینگ پلیئر کا اعزاز جیتا جبکہ ایک سال قبل وہ وزڈن کے سال کے بہترین نوجوان کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ 2006ء میں وزڈن نے آپ کو سال کا بہترین کھلاڑی منتخب کیا۔ آسٹریلیا کے سابق اور موجودہ ایک روزہ کھلاڑیوں کی جانب سے منتخب کی گئی \"آسٹریلیا کے عظیم ترین ایک روزہ کرکٹ کھلاڑیوں\" میں آپ کو منتخب کیا گیا۔ آپ بین الاقوامی کرکٹ انجمن (آئی سی سی) کے منعقدہ آئی سی سی ایوارڈز میں 2005ء اور 2006ء میں بہترین ایک روزہ کرکٹ ٹیم اور 2006ء میں بہترین ٹیسٹ ٹیم کا اعزاز جیتنے والے آسٹریلوی دستے کے بھی رکن تھے۔"@ur . "دالہ کے جذر مساوات کے جذر (مساوات کے حل) عدد a کا nواں جزر ہے"@ur . "صبور ضلع گجرات کی تحصیل کھاریاں میں واقع ایک قصبہ ہے۔ صبور گجرات-بھمبر روڈ کے دونوں جانب گجرات سے تقریباً 26 کلو میٹر شمال میں اور آزاد کشمیر کی سرحد سے 16 کلو میٹر جنوب اور کھاریاں سے 21 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ ابتداء میں سڑک قصبے کے باہر مغرب میں بنائی گئی تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ قصبہ پھیلتا گیا اور اب نصف قصبہ سڑک کے مغرب میں آباد ھے۔ قصبے کے مشرق میں برساتی نالہ بھنڈر ہے جو کشمیر کے پہاڑوں سے بہتا ھوا گجرات کے قریب دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ھے۔"@ur . "ترجمہ کسی ایک زبان کے مواد کو دوسری زبان میں منتقل کرنے کے عمل کو کہتے ہیں۔"@ur . "پاکستان صوبہ بلوچستان کل 29 اضلاع میں تقسیم ہے جو مزید 101 تحصیلیں میں منقسم ہیں۔ بلوچستان کے تمام اضلاع اور ان کی تحصیلوں کی فہرست درج ذیل ہے۔ !شمار !! ضلع !! تحصیلوں کی تعداد !! تحصیلیں !! ضلعی صدر مقام |- |1 |آواران | 3 | ماشکئی - آواران - جھل جاؤ | آواران |-bgcolor=\"efefef\" |2 |بارخان | 1 | بارخان |بارخان |- |3 |بولان | 6 | بھاگ - ڈھاڈر - مچھ - سنی - ختن - بالاناڑی |ڈھاڈر |-bgcolor=\"efefef\" |4 |پنجگور | 4 | پنجگور - گوارگو - گشک - پاروم |پنجگور |- |5 |پشین | 5 | حرمزئی - برشور - بوستان - پشین - کاریزات |پشین |-bgcolor=\"efefef\" |6 |جعفر آباد | 6 | اوستہ محمد - روجھان جمالی - جھٹ پٹ - گنداخہ - پنوار - صحبت پور |جعفر آباد |- |7 |جھل مگسی | 2 | گنداوا - جھل مگسی |جھل مگسی |-bgcolor=\"efefef\" |8 |چاغی | 4 | چاغی - دک - نوکنڈی - تفتان |چاغی |- |9 |خاران | 5 | خاران - مشخیل - ناگ - وسوق - بسیمہ |خاران |-bgcolor=\"efefef\" |10 |خضدار | 5 | وڈ - نال - کرخ - خضدار - زہری |خضدار |- |11 |ڈیرہ بگٹی | 3 | سوئی - پھیلاؤ باغ - ڈیرہ بگٹی |ڈیرہ بگٹی |-bgcolor=\"efefef\" |12 |زیارت | 2 | سنجاوی - زیارت |زیارت |- |13 |ژوب | 4 | قمر دین کاریز - اشوات - سمبازہ - ژوب |ژوب |-bgcolor=\"efefef\" |14 |سبی | 3 | لہڑی - سبی - ہرنائی |سبی |- |15 |شیرانی | 1 | شیرانی |شیرانی |-bgcolor=\"efefef\" |16 |قلات | 2 | قلات - سوراب |قلات |- |17 |قلعہ سیف اللہ | 4 | قلعہ سیف اللہ - مسلم باغ - لوئی بند - بدینی |قلعہ سیف اللہ |-bgcolor=\"efefef\" |18 |قلعہ عبداللہ | 4 | گلستان - دوبندی - چمن - قلعہ عبداللہ |چمن |- |19 |کیچ | 4 | بلیدا - دشت - مند - تمپ |تربت |-bgcolor=\"efefef\" |20 |کوہلو | 3 | کوہلو - میوند - کاہان |کوہلو |- |21 |کوئٹہ | 2 | کوئٹہ - پنج پائی |کوئٹہ |-bgcolor=\"efefef\" |22 |گوادر | 5 | اورماڑہ - پسنی - گوادر - جیوانی - سنتسار |گوادر |- |23 |لسبیلہ | 9 | دریجی - حب - اوتھل - گڈانی - بیلہ - کنراج - لیاری - سونمیانی - لاکھڑا |بیلہ |-bgcolor=\"efefef\" |24 |لورالائی | 2 | لورالائی - دکی |لورالائی |- |25 |مستونگ | 4 | مستونگ - دشت - خد کوچہ - کردگاپ |مستونگ |-bgcolor=\"efefef\" |26 |موسیٰ خیل | 2 | موسیٰ خیل - دروگ |موسیٰ خیل |- |27 |نصیر آباد | 3 | تمبو - ڈیرہ مراد جمالی - چٹر |ڈیرہ مراد جمالی |-bgcolor=\"efefef\" |28 |نوشکی | 2 | دالبندین - نوشکی |نوشکی |- |29 |واشک | 1 | ماشکیل | - |}"@ur . "محمد شکیل قادری ایک معروف پاکستانی نعت خواں ہیں۔ ان کی آواز کی چاشنی ، سوز و گداز ، جذبۂ عشق رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور پڑھنے کے مودب انداز کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔ اپنے روحانی رہنما مولانا محمد الیاس قادری کی طرف سے کوئل مدینہ کا لقب پانے والے محمد شکیل قادری جب نعت پڑھتے ہیں تو سننے والا اگر حقیقت میں سننے والا ہو تو الفاظ کی گہرائی میں ڈوب کر خوب لطف محسوس کرتا ہے۔ نعت میں الفاظ کے مطابق الفاظ کی ادائیگی ان کا خاصہ ہے۔ اب تک ان کے بیسیوں والیم مارکیٹ میں آچکے ہیں۔ محمد شکیل قادری نے دیگر نعت خوانوں کی طرح ، اللہ کی طرف سے عطا کردہ اس صلاحیت کو کمائی کا ذریعہ نہیں بنایا۔ پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی پرسوز آواز کے ذریعے لاکھوں نوجوانوں کو دین اسلام کی طرف راغب کرنے اور ہزارہا لوگوں کو غزلوں ، گانوں سے موڑ کر نعت کی طرف لانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ فن نعت میں قاری زبید رسول سے متاثر ہیں۔"@ur . "خان عبدالغنی خان المعروف غنی خان بیسویں صدی میں پشتو زبان کے انتہائی معروف شاعر تھے۔ غنی خان کی شاعرانہ صلاحیتوں کی بناء پر انھیں خوشحال خان خٹک اور رحمان بابا جیسے پشتو کے قد آور شاعروں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ ایک معروف شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ آپ بہترین مصنف اور مصور بھی تھے۔ غنی خان خدائی خدمتگار تحریک کے راہنما خان عبدالغفار خان کے فرزند اور عوامی نیشنل پارٹی کے پہلے صدر خان عبدالولی خان کے بڑے بھائی بھی تھے۔"@ur . "گلگت بلتستان کے پہلے وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ 1954ء میں گلگت بلتستان کے ضلع سکردو کے گاؤں سیک میدان میں پیدا ہوئے۔ وہ گلگت بلتستان کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر ہیں اور گذشتہ لگ بھگ 40 سال سے اس جماعت سے وابستہ ہیں۔ اس عرصے کے دوران وہ گلگت بلتستان کے لیے پی پی پی سیکریٹری جنرل سمیت مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ انہوں نے سکردو میں ہی بارہ جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے سکردو کالج میں اپنی پڑھائی کے دوران طلبہ سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور وہ کالج میں طلبہ یونین کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ اسی دوران انہوں نے پیپلز پارٹی کی طلبہ تنظیم پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) میں شمولیت اختیار کی۔ 1974ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا تو انہوں نے سید مہدی شاہ اور دیگر طلبہ کی دعوت پر سکردو انٹرمیڈیٹ کالج میں خطاب کیا اور اس موقع پر ذوالفقار بھٹو نے اس کالج کو ڈگری کالج کا درجہ دینے کا اعلان کیا۔سنہ اسّی کی دہائی کے شروع میں سید مہدی شاہ نے باقاعدہ عملی سیاست کا آغاز کیا اور وہ سکردو میونسپل کمیٹی کے بلا مقابلہ رکن منتخب ہوئے۔ اسی دوران انہوں نے غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے گلگت بلتستان ناردرن ایریاز کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن قمست نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ یہ انتخاب ہار گئے۔ سید مہدی شاہ بے نظیر بھٹو کے اقتدار کے دونوں ادوار میں گلگت بلتستان میں سوشل ایکشن بورڈ کے چیئرمین اور پیپلز پروگرام کے ایڈمنسڑیڑ رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 1994ء میں بھی گلگت بلتستان نادرن ایریاز کونسل کے انتخابات میں دوسری مرتبہ حصہ لیا لیکن وہ اس بار بھی ناکام رہے۔یہ پہلی مرتبہ تھا کہ ناردن ایریاز کونسل کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے تھے۔ اسی دوران مہدی شاہ گلگت بلتستان کے لیے پیپلز پارٹی کے سیکریڑی جنرل منتخب ہوئے۔ 1999ء میں انہوں نے دوبارہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر گلگت بلتستان قانون ساز کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے لیکن 2004ء میں ہونے والے قانون ساز کونسل کے انتخابات میں وہ ہار گئے۔ 2008ء میں پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہونے کے بعد جولائی 2009ء میں سید مہدی شاہ گلگت بلتستان کے لیے پیپلز پارٹی کے صدر منتخب ہوئے۔ اسی دوران اس سال ستمبر میں پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان میں \"حکم نامہ عطائے اختیار و خود حکمرانی 2009ء\" (Empowerment and Self-Governance Order 2009) کا نفاذ کیا جس کے تحت گلگت بلتستان کی نئی انتظامی حیثیت متعین کی گئی۔ نومبر 2009ء میں اس حکم نامے کے تحت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے پہلے انتخابات ہوئے اور سید مہدی شاہ نہ صرف خود کامیاب ہوئے بلکہ ان کی قیادت میں پیپلز پارٹی یہ انتخابات جیتی۔ اس آرڈر کے تحت گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ تو نہیں دیا گیا لیکن پہلی بار گورنر مقرر کیا گیا اور وزیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ گلگت بلتستان کے پہلے قائم مقام گورنر ہیں اور اس حکم نامے کے تحت گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ سید مہدی شاہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔"@ur . "اسپیکر پاکستان کی قومی اسمبلی (Speaker of the National Assembly of Pakistan) کا سب سے اعلیٰ عہدہ ہے۔ اسپیکر عوام کے منتخب نمائندگان پر مشتمل اجلاس کی صدارت کرتا ہے۔ اسپیکر صدر کی جانشینی کی فہرست میں دوسرے درجے پر ہوتا ہے یعنی صدر کی غیر موجودگی میں وہ قائم مقام کی حیثيت سے صدارت سنبھالتا ہے جبکہ رتبے کے اعتبار سے صدر، وزیر اعظم اور ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین کے بعد چوتھے درجے پر ہوتا ہے۔ مزید برآں اسپیکر بیرون ممالک میں ایوان زیریں کا ترجمان ہوتا ہے۔ وہ غیر جانب دار ہوتا ہے۔ وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے بعد اگلے اسپیکر کے انتخاب تک ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔"@ur . "نائب اسپیکر پاکستان کی قومی اسمبلی کا سب سے دوسرا اعلیٰ ترین عہدہ ہے۔"@ur . "سرتاج عزیز7فروری 1929ء میں خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پیدا ہوئے۔ انہو‌ں نے اسلامیہ کالج لاہور ، ہیلے کالج آف کامرس اور دیگر تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی ۔ 1949ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ‌معاشیات کے شعبہ میں ڈگری حاصل کی ۔ ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ سے پبلک ایڈمنسٹریشن (اکنامک ڈویلپمنٹ) میں ماسٹر کیا ۔ انہوں‌نے 1950ء میں حکومتی ملازمت اختیار کی اور مختلف عہدوں پر کام کیا۔ 1967ء میں پلاننگ کمیشن میں جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔ سرتاج عزیز کو بین الاقوامی ممتاز عہدوں‌ پر بھی متمکن رہنے کا موقع ملا ۔1971ء سے1984ء تک اقوام متحدہ،ورلڈ فوڈ کونسل، انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ اور دیگر اداروں میں کام کیا۔"@ur . ""@ur . "ویکیمیڈیا کامنز یا ویکی میڈیا کامنز (ویکیپیڈیا کی اصطلاح میں صرف کامنز) تصویروں، آوازوں اور دوسرے ملٹی میڈیا کا آن لائن ذخیرہ ہے۔ یہ ویکی میڈیا فاؤنڈیشن کا ایک منصوبہ ہے جس کی بدولت یہاں زبر اثقال (Upload)کی جانے والی ملٹی میڈیا فائلوں کو ویکیپیڈیا کے تمام منصوبوں، جیسے ویکیپیڈیا، ویکی کتب، ویکی منبع، ویکی اخبار وغیرہ میں با آسانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہاں دستیاب مواد ویکی پیڈیا کے آئین کے تحت جملہ حقوق سے آزاد ہے اور اس کو آف لائن استعمال کے لیے زیر اثقال (Download) بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس ذخیرہ میں پانچ ملین سے زیادہ فائلوں پر مشتمل مواد دستیاب ہے۔"@ur . "پشتونخوا/پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور پشتون قوم پرست رہنماء محمود خان اچکزئی 1948ء میں ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کے گاؤں کلی عنایت اللہ کاریز میں عبدالصمد خان اچکزئی کے گھر پیدا ہوئے۔ محمود خان اچکزئی نے ابتائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول عنایت اللہ کاریز قلعہ عبداللہ اور گورنمنٹ سپیشل ہائی سکول کوئٹہ سے حاصل کی ۔ سائنس کالج کوئٹہ سے ایف ایس سی کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے پشاور چلے گئے جہاں انہوں نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور سے 1971ء میں بی ای میکینکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی ۔"@ur . "شمالی ناظم آباد ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں شمالی ناظم آباد ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ سابق وزیر اعظم پاکستان خواجہ ناظم الدین سے موسوم آبادی ناظم آباد کے شمالی حصے کے باعث شمالی ناظم آباد ٹاؤن کہلاتا ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے شمالی علاقے میں واقع ہے ۔ اس کے شمال میں نئی کراچی ٹاؤن، مشرق میں گلبرگ ٹاؤن، جنوب میں لیاقت آباد ٹاؤن اور مغرب میں سائٹ ٹاؤن واقع ہیں۔ شمالی ناظم آباد ٹاؤن ایک گنجان آباد قصبہ ہے، 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 5 لاکھ ہے۔ یہاں کی بڑی اکثریت اردو بولنے والے افراد پر مشتمل ہے، تاہم دیگر زبانیں بولنے والے بھی آباد ہیں۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم ممتاز حمید ہیں اور احسان اللہ خان ان کے نائب ہیں۔"@ur . "کیماڑی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں کیماڑی ٹاؤن بھی شامل ہے۔ یہ قصبہ کراچی شہر کے جنوبی و مغرب علاقوں پر مشتمل ہے، اور بندرگاہ واقع ہونے کے باعث انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بندرگاہ کے علاوہ طویل ساحلی پٹی اور ساحلی تفریح گاہیں اور تیمر کے جنگلات بھی یہاں واقع ہیں البتہ منوڑے کا جزیرہ اس میں شامل نہیں ہوتا جو بحریہ کا اڈہ ہونے کے باعث چھاؤنی شمار کیا جاتا ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 3لاکھ 83ہزار سے زیادہ ہے۔ رقبے کا بیشتر حصہ دیہی علاقوں پر مشتمل ہے تاہم آبادی میں شہری علاقوں کو برتری حاصل ہے۔ آر سی ڈی شاہراہ اور لیاری ندی کیماڑی ٹاؤن کی شمال مشرقی سرحد تشکیل دیتی ہیں جبکہ حب ندی جنوب مغربی اور بحیرہ عرب جنوبی سرحد پر واقع ہے۔ 2009ء کے مطابق اس قصبے کے ناظم ہمایوں خان ہیں جبکہ اسلم ساسولی ان کے نائب ہیں۔"@ur . "ممتاز مفتی اردو ادب میں ایک ممتاز نام۔ ممتاز مفتی اپنی اوائل دور میں ایک لبرل اور مذہب سے بیگانے دانشور کی حیثیت سے مشہور تھے۔ ممتاز شیریں کی طرح وہ بھی فروڈ کے کام سے متاثر تھے۔ اشفاق احمد جو ممتاز مفتی کے قریبی دوست تھے کے مطابق ممتاز مفتی تقسیم ہند سے پہلے غیر معروف ادب کے انتہائی دلدادہ تھے، یہاں تک کہ وہ اکثر سویڈن کے کئی غیر معروف ادیبوں کے ناول پڑھتے نظر آتے۔ ممتاز مفتی ابتداء میں تقسیم ہند کے انتہائی مخالف تھے لیکن بعد میں انتہائی محب وطن پاکستانی اور اسلام پسند کے طور پر جانے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کی زات میں یہ تبدیلی قدرت اللہ شہاب سے تعلق قائم ہونے کے بعد پیش آئی۔ گو کہ ان کی شخصیت پر قدرت اللہ شہاب کی عادات، اطوار اور نظریات اثر انداز ہوئے لیکن پھر بھی وہ بحیثیت ادیب اپنی یگانگت اور اچھوتے پن کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔ ممتاز مفتی کی تحاریر زیادہ تر معاشرے میں موجود کئی پہلوؤں اور برائیوں کو اجاگر کرتی نظر آتی ہیں۔"@ur . "سردار سلیم حیدر خان 1970ء میں ضلع اٹک کی تحصیل فتح جنگ کے گاﺅں ڈھرنال میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم بورڈنگ اسکول تلہ گنگ اور میٹرک راولپنڈی سر سید اسکول سے کیا۔ ایف اور بی گورنمنٹ ڈگری کالج سیٹلائٹ ٹاﺅن سے کیا۔ 2008ءکے الیکشن میں سردارسلیم حیدر خان ضلع اٹک کے حلقہNA-59سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور وزیر مملکت برائے دفاعی پیدوار بنے."@ur . "ریاضیات میں، نظریہ زمرہ تجریدی راہ سے ریاضیاتی ساختوں سے معاملہ کرتا ہے، اور ان کے درمیان نسبتوں سے: یہ طاقم اور دالہ سے تجرید کرتا ہے اشیاء جو رسمہ میں تیروں یا تجسیم سے ربط ہوتے ہیں۔ زمرہ کی سادہ ترین مثال (جو وضعیت میں بہت اہم تصور ہے) گروہیہ کی ہے، جو کہ تعریف کیا جاتا ہے ایسا زمرہ جس کے تیر یا تجسم تمام مقلوب ہوں۔ زمرات اب ریاضی کی تمام شاخوں میں نظر آتے ہیں، شمارندی سائنس کے کچھ علاقوں میں جہاں یہ قسموں سے ارتباط رکھتے ہیں، اور ریاضیاتی طبیعیات جہاں یہ سمتیہ فضا کو بیان کرتے ہیں۔ زمرات کا تعارف پہلی مرتبہ سیموئل ایلنبرگ اور سانڈرز ماک لین نے 1942-45 میں الجبرائی وضعیت کے اتصالی میں کرایا تھا۔ نظریہ زمرہ کے کئی چہرے ہیں جو صرف ماہرین کو نہیں بلکہ دوسرے ریاضیدانوں کو معلوم ہیں۔ 1940 کی دہائی سے ایک اصطلاح تجریدی بکواس ارفع درجے کی تجرید کی طرف حوالہ دیتی ہے، ریاضی کی دوسری شاخوں کے موازنہ میں۔ تجریدی الجبرا کی تنظیم اور کاریگری کے تجویز کرنے میں متماثلی الجبرا زمرہ نظریہ ہے۔ تیروں سے جڑے رسمہ کی بصری طریقہ سے بحث رسمہ تعاقب کہلاتا ہے۔ خیال رہے کہ زمرات کے درمیان تیروں کو دالہرا کہتے ہیں جو خاص مبدلی شرائط پوری کرتے ہیں؛ اس کے علاوہ، زمرہ رسمہ اور متوالیہ کو بطور دالہرا تعریف کیا جا سکتا ہے۔ دو دالہرا کے درمیان تیر ایک قدرتی استحالہ ہے ماتحت خاص قدرتی یا مبدلی شرائط کے۔ دالہرا اور قدرتی استحالہ دونوں نظریہ زمرہ میں کلیدی تصور ہیں، یا نظریہ زمرہ کے حقیقی محرکیہ۔ مشہور ریاضیدان جس نے نظریہ زمرہ کی بنیاد رکھی، کے الفاظ میں: 'زمرات کو متعارف کرایا گیا دالہرا کو تعریف کرنے کے لیے، اور دالہرا کو متعارف کرایا گیا قدرتی استحالہ کو تعریف کرنے کے لیے'۔"@ur . "حاصل خان بزنجو ایوان بالا (سینٹ) کے رکن اور نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ہیں ۔ان کا شمار بلوچستان کے معتبرسیاستدانوں میں ہوتا ہے ۔"@ur . "610ء میں قرآن کی پہلی صدا کی بازگشت ایک صدی سے کم عرصے میں بحر اوقیانوس سے وسط ایشیا تک سنائی دینے لگی تھی اور پیغمبرِ اسلام کی وفات کے عین سو سال بعد ہی اسلام 732ء میں فرانس کے شہر تور (tours) کی حدود تک پہنچ چکا تھا۔ لیکن 632ء کا زمانہ (مسلم علماء کی توجیہات سے قطعۂ نظر کرتے ہوئے) تمام مسلم اور غیر مسلم مورخین کی نظر میں تاریخ اسلام پر آنے والا ایک ایسا زمانہ ہے کہ جس نے مسلمانوں کو بہت واضح طور پر مختلف تفرقات میں تقسیم کر دیا، اس زمانے میں پیش آنے والے واقعات کو (انسانی افکار کی آمیزش کرتے ہوئے) بنیاد بنا کر مسلمان امت مسلمہ کو چھوڑ کر اپنی اپنی الگ الگ امتیں بنا بیٹھے یعنی باالفاظ دیگر تفرقات میں بٹ گئے؛ رسول اللہملف:DUROOD3. "@ur . "ملک غلام محمد پاکستان کے تیسرے گورنر جنرل تھے۔ خان لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد جب خواجہ ناظم الدین نے وزارت عظمٰی سنبھالنے کے لیے گورنر کا عہدہ چھوڑا تو غلام محمد گورنر جنرل بنے۔ ان کا دورِ حکومت پاکستان میں بیوروکریسی کی سازشوں اور گٹھ جوڑ کا آغاز تھا۔ غلام محمد نے ہی طاقت کے حصول کے لیے بنگالی وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو برطرف کر کے مشرقی پاکستان کے عوام میں مغربی پاکستان کے خلاف بداعتمادی کا بیج بویا۔ یہ برطرفی غلام محمد اور فوج کے سربراہ ایوب خان کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ممکن ہوسکی تھی کیونکہ صرف 2 ہفتے قبل ہی خواجہ ناظم الدین نے پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔ اس برطرفی کو جب عدالت میں چیلنج کیا گیا تو اس کے نتیجے میں جسٹس منیر کا وہ بدنام زمانہ فیصلہ آیا جس نے پاکستان میں فوج اور بیوروکریسی کی سازشوں کا ایک نہ رکنے والا باب کھول دیا۔ جسٹس منیر نے فیصلے میں یہ احمقانہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان نے مکمل آزادی حاصل نہیں کی ہے اور اب بھی جزوی طور پر تاج برطانیہ کا حصہ ہے۔ اس رو سے دستور ساز اسمبلی گورنر جنرل کے ماتحت ہے اور گورنر جنرل کو اسے برخاست کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس مقدمے میں صرف ایک غیر مسلم جج جسٹس کارنیلیس نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان مکمل طور پر آزاد مملکت ہے اور دستور ساز اسمبلی ایک خودمختار ادارہ ہے جسے گورنر جنرل برطرف نہیں کرسکتا۔ اسی مقدمے میں جسٹس منیر نے بدنامِ زمانہ نظریہ ضرورت بھی متعارف کروایا۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ پاکستان کی ایک سابق سیاسی جماعت ہے جو قیام پاکستان کے بعد 1962ء میں ٹوٹنے والی مسلم لیگ سے بطن سے پیدا ہوئی۔ اس وقت سے مسلم لیگ مختلف حصوں میں تقسیم در تقسیم ہوتی چلی گئی اور آج بھی مختلف مسلم لیگیں موجود ہیں جن میں سے چند معروف جماعتیں درج ذیل ہیں: پاکستان مسلم لیگ ن،یا نواز شریف: سابق وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف کی زیر قیادت یہ جماعت 1988ء میں اپنے قیام سے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہے۔ اسے دیگر مسلم لیگ سے ممتاز کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کہا جاتا ہے۔ اس جماعت کو 1988ء میں فوجی آمر محمد ضیاء الحق کی موت کے بعد محمد خان جونیجو کی پاکستان مسلم لیگ سے علیحدہ ہونے والے فدا محمد خان نے تشکیل دیا۔ اس نئی جماعت کے سربراہ فدا محمد خان اور معتمد عام (جنرل سیکرٹری) نواز شریف تھے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت سب سے بڑی مسلم لیگ ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ق، یا قائد اعظم: 2001ء میں میاں محمد اظہر نے قائم کی، جو فوجی آمر پرویز مشرف کی زیر عتاب پاکستان مسلم لیگ ن کو چھوڑ دینے والے اراکین پر مشتمل تھی۔ اس جماعت کی تشکیل میں سیدہ عابدہ حسین، خورشید محمود قصوری اور چودھری شجاعت حسین بھی شامل تھے۔ اس وقت جماعت کی قیادت چودھری شجاعت حسین کے پاس ہے۔ 2004ء میں تمام چھوٹی مسلم لیگوں کو ایک مرکز پر جمع کر کے مشترکہ پاکستان مسلم لیگ تشکیل دی گئی۔ پاکستان مسلم لیگ ف، یا فنکشنل: اس دھڑے کا قیام 1973ء میں کونسل اور کنونشن مسلم لیگ کے انضمام سے عمل میں آیا اور پیر پگارا کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ بعد ازاں محمد ضیاء الحق کے فوجی دور میں تمام مسلم لیگوں کو اکٹھے کیا گیا اور محمد خان جونیجو کو اس کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس صورتحال میں پیر پگارا نے 1985ء میں اپنی علیحدہ جماعت تشکیل دی جس کو آج پاکستان مسلم لیگ ف کہا جاتا ہے۔ مسلم لیگ ف 2004ء میں فوجی آمر پرویز مشرف کے زیر نگیں مسلم لیگوں کے انضمام میں پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی لیکن چند ماہ بعد پیر پگارا نے اس مشترکہ مسلم لیگ سے علیحدگی اختیار کر لی۔ پاکستان مسلم لیگ ج، یا جونیجو: 1985ء میں ضیاء الحق کی حکومت کے دوران پاکستان مسلم لیگ کے نام سے باضابطہ طور پر عمل میں آئی۔ 1993ء میں حامد ناصر چٹھہ، منظور وٹو اور اقبال احمد خان نے اسے پاکستان مسلم لیگ ج کے نام سے دوبارہ تشکیل دیا۔ حامد ناصر چٹھہ اس کے صدر اور اقبال احمد خان معتمد عام بنے۔ 2004ء کے انضمام میں یہ بھی پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہو گئی۔ پاکستان مسلم لیگ جناح: 1995ء میں منظور وٹو نے حامد ناصر چٹھہ سے اختلافات کے باعث الگ گروہ تشکیل دیا جو پاکستان مسلم لیگ جناح کہلایا۔ 2004ء میں یہ لیگ بھی پاکستان مسلم لیگ میں ضم ہوئی۔ ان بڑی جماعتوں کے علاوہ مندرجہ ذیل سابق جماعتیں بھی مسلم لیگ کا نام اختیار کیے رہی ہیں: کنونشن مسلم لیگ: 1962ء میں فوجی سربراہ محمد ایوب خان کے صدر بننے کے بعد تشکیل دی گئی کونسل مسلم لیگ: ایوب خان کے مخالف سیاسی رہنماؤں کی تشکیل دی گئی جماعت پاکستان مسلم لیگ قیوم: خان عبد القیوم خان کی تشکیل کردہ جماعت جو 1970ء کے عام انتخابات سے قبل کونسل مسلم لیگ سے علیحدہ ہوئی۔"@ur . "حکومت پاکستان وفاقی پارلیمانی نظام ہے۔ جس میں صدر مملکت کا انتخاب عوام کی بجائے منتخب پارلیمان کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہے جو کو پاکستان کی افواج کا کمانڈر انچیف بھی ہوتا ہے۔ وزیر اعظم جو کہ انتظامی امور کا سربراہ ہوتا ہے، پارلیمانی اکثریت سے منتخب کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم کا انتخاب اور تعیناتی بالکل جدا پہلو رکھتے ہیں اور ان کے دور حکومت کا آئینی طور پر آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ 6 ستمبر 2008ء کو پاکستان کے الیکٹورل کالج جو کہ ایوان بالا (senate)، ایوان زیریں (National Assembly) چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے، آصف علی زرداری کو پانچ سال کی مدت کے لیے پاکستان کا گیارہواں صدر منتخب کیا۔ عام طور پر وزیر اعظم ایوان زیریں کی اکثریتی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور ملک کا انتظام کابینہ کی مدد سے چلاتا ہے جو کہ مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں بالا اور زیریں سے منتخب کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے حالیہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ہیں جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے، انھوں نے یہ قلمدان 25 مارچ 2008ء کو سنبھالا۔"@ur . "بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) بلوچستان میں مسلح‌کارروائیاں کرنے والی علیحدگی پسند تنظیم ہے ۔ اس کی زیادہ تر کارروائیاں ضلع ڈیرہ بگٹی ، ضلع جعفر آباد اور ضلع نصیر آباد تک محدود ہیں تاہم تنظیم نے کوئٹہ میں‌بھی کئی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ اس تنظیم کی کارروائیوں‌ میں ‌2006ء میں نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کےبعد تیزی آئی۔ بی آر اے سیکورٹی فورسز کے قافلوں اور چوکیوں پر حملوں کے علاوہ گیس پائپ لائن ، بجلی کے ٹاور اور دیگر قومی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی درجنوں‌ کارروائیوں کی ذمہ داریاں قبول کرچکی ہیں۔"@ur . "وزیر اعلیٰ بلوچستان پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کا انتخاب بلوچستان اسمبلی کرتی ہے۔ بلوچستان کے موجودہ وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی ہیں جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ انہوں نے 9 اپریل 2008ء کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے 61 امیدواروں کی حمایت سے قائد حزب اقتدار قرار پائے۔"@ur . "گورنر پاکستان میں صوبے کا سربراہ ہوتا ہے جس کا تقرر وفاقی حکومت کرتی ہے۔ اس کا دورِ حکومت 5 سال ہوتا ہے۔ عموماً یہ ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے یعنی اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ تاہم ملکی تاریخ میں متعدد بار ایسے مواقع آئے ہیں جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تو انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے ہاتھ میں آ جاتے ہیں۔ اس صورتحال کو گورنر راج کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں میں اس وقت مندرجہ ذیل گورنر مقرر ہیں: قیام پاکستان سے لے کر اب تک مندرجہ بالا چاروں صوبوں میں درج ذیل گورنروں کا تقرر کیا جا چکا ہے۔"@ur . "گورنر بلوچستان بلوچستان، پاکستان کی صوبائی حکومت کا سربراہ ریاست مقرر کیا جاتا ہے۔ گورنر کا تقرر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے اور عموماً یہ ایک رسمی عہدہ ہوتا ہے یعنی اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ تاہم ملکی تاریخ میں متعدد بار ایسے مواقع آئے ہیں جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے ہیں خاص طور پر اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تب انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے پاس آ جاتے ہیں۔ بلوچستان میں گورنر کا عہدہ یکم جولائی 1970ء کو یحییٰ خان کی فوجی حکومت میں تشکیل دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے ایام میں گورنر کے عہدے کو دو مرتبہ ختم کیا گیا، پہلی مرتبہ 1973ء میں دوسری مرتبہ 1974ء سے 1976ء تک۔ جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے دنوں میں جنرل رحیم الدین خان گورنر بلوچستان کے عہدے پر طویل عرصے تک فائز رہے۔ حتیٰ کہ پرویز مشرف کی فوجی حکومت کے ایام میں بھی 1999ء سے 2002ء تک یہاں گورنر راج نافذ رہا۔ بلوچستان کے موجودہ گورنر ذوالفقار علی مگسی ہیں جنہوں نے 28 فروری 2008ء کو یہ عہدہ سنبھالا ہے۔"@ur . "حکومت خیبر پختونخوا کے تمام تر سرکاری دفاتر صدر مقام پشاور میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ ضمنی صدر مقام کے طور پر ایبٹ آباد مخصوص ہے جہاں صوبائی سرکاری دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت کی عملداری پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبہ میں ہے جو کہ شمال میں ہما لیہ، جنوب میں پنجاب اور بلوچستان، مغرب میں افغانستان اور مشرق میں چین اور تاجکستان کی سرحدوں کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کی علاقائی سرحدوں تک محدود ہے۔ صوبہ سرحد کی حکومت کا سربراہ گورنر سرحد جس کو وزیر اعظم پاکستان نامزد کرتا ہے اور انتظام کا ذمہ دار وزیر اعلٰی سرحد ہوتا ہے جو کہ صوبائی اسمبلی میں اکثریت سے منتخب کیا جاتا ہے۔"@ur . "وزیر اعلیٰ سندھ پاکستان کے صوبہ سندھ کی صوبائی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کا انتخاب سندھ اسمبلی کرتی ہے۔ سندھ کے موجودہ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ ہیں جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ وہ 7 اپریل 2008ء کو سندھ کے 23 ویں وزیر اعلیٰ بنے۔"@ur . "وفاقی شرعی عدالت پاکستان کا سربراہ منصف اعظم کہلاتا ہے۔ زیل میں تمام منصفین اعظم کی فہرست ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ نمبر شمار منصف اعظم کا نام قلمدان سنبھالا قلمدان چھوڑا 1 جسٹس صلاح الدین احمد 28 مئی 1980ء 31 مئی 1981ء 2 جسٹس شیخ آفتاب حسین 1 جون 1981ء 14 اکتوبر 1984ء 3 جسٹس فخر عالم (قائم مقام) 15 اکتوبر 1984ء 7 نومبر 1984ء 4 جسٹس گل محمد خان 8 نومبر 1984ء 8 نومبر 1990ء 5 جسٹس تنزیل الرحمٰن 17 نومبر 1990ء 16 نومبر 1992ء 6 جسٹس میر ہزار خان کھوسو 17 نومبر 1992ء 18 جولائی 1994ء 7 جسٹس نذیر احمد بھٹی 19 جولائی 1994ء 4 جنوری 1997ء 8 جسٹس میاں محبوب احمد 8 جنوری 1997ء 7 جنوری 2000ء 9 جسٹس فضل الٰہی خان 12 جنوری 2000ء 11 جنوری 2003ء 10 جسٹس چوہدری اعجاز یوسف 9 مئی 2003ء 8 مئی 2006ء 11 جسٹس حاذق الخیری 9 مئی 2006ء 4 جون 2009ء 12 جسٹس آغا رفیق احمد خان 5 جون 2009ء تاحال "@ur . "وزیر اعلیٰ پنجاب پاکستان کے صوبہ پنجاب کی صوبائی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کا انتخاب پنجاب اسمبلی کرتی ہے۔ پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف ہیں جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔ وہ 30 مارچ 2009ء کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بحال ہوئے تھے۔ انہیں پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے اراکین نے قائد حزب اقتدار منتخب کیا تھا لیکن عدالتی احکامات کے باعث انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا اور گورنر راج نافذ کر دیا گیا۔ بعد ازاں صدر آصف علی زرداری نے گورنر راج ہٹاتے ہوئے 30 مارچ کو انہیں عہدے پر بحال کیا۔"@ur . "وزیر اعلیٰ پاکستان میں صوبے کا سربراہ حکومت ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتا ہے اور صوبے میں سب سے زیادہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کو حکومت بنانے کی دعوت دی جاتی ہے جس کی مدت 5 سال ہوتی ہے۔ یہ صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اقتدار ہوتا ہے اور اسے گورنر کے مقابلے میں بالکل اسی طرح زیادہ اختیارات حاصل ہوتے ہیں جس طرح وفاق میں وزیر اعظم کو صدر کے مقابلے میں زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔ ماضی میں پاکستان کے صوبوں میں وزارت اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والی شخصیات کی فہرستیں درج ذیل ہیں:"@ur . "وفاقی شرعی عدالت پاکستان 8 (آٹھ) مسلمان منصفین پر مشتمل ہوتی ہے جس میں منصف اعظم (Chief Justice) بھی شامل ہیں۔ یہ تمام منصفین صدر پاکستان کی منظوری سے تعینات کیے جاتے ہیں جو کہ پاکستان کی عدالت عظمٰی یا کسی بھی صوبائی عدالت عالیہ کے ریٹائرڈ یا حاضر سروس منصفین میں سے منتخب کیے جانے ضروری ہیں۔ وفاقی شرعی عدالت کے موجودہ منصف اعظم جناب جسٹس آغا رفیق احمد خان ہیں۔ وفاقی شرعی عدالت کے 8 منصفین میں سے 3 کا علوم اسلامیہ و شریعت کا عالم ہونا ضروری ہے جن کو اسلامی قوانین و شریعت میں انتہائی درجہ کی مہارت حاصل ہو۔ اس عدالت کے تمام منصفین 3 سال کے عرصہ کے لیے تعینات کیے جاتے ہیں۔ کسی بھی منصف کا دور تعیناتی صدر پاکستان کی صوابدید پر بڑھایا جاسکتا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت پاکستان اپنے طور پر، کسی بھی شہری یا حکومت پاکستان (وفاقی و صوبائی) کی درخواست پر کسی بھی قانون کو جانچنے کا اختیار رکھتی ہے۔ یہ دائرہ اختیار اس نکتہ کی وضاحت کے لیے میسر ہے کہ کوئی بھی زیر غور یا لاگو قانون،شریعت اسلامی کے منافی تو نہیں ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف درخواست پاکستان کی عدالت عظمٰی کے ا پلیٹ بینچ کے دفتر میں دائر کی جا سکتی ہے۔ یہ بینچ 3 مسلمان منصفین پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ عدالت عظمٰی کے حاضر سروس منصفین ہوتے ہیں اور ان 3 منصفین میں سے 2 کا اسلامی علوم و شریعت کا عالم ہونا لازمی ہے۔ ان مصنفین کی تعیناتی بھی صدر پاکستان کی منظوری سے کی جاتی ہے۔ اگر کوئی بھی لاگو یا زیر غور قانون شریعت اسلامی کے منافی قرار پایا جائے تو حکومت پاکستان پر لازم ہے کہ اس قانون میں مناسب تبدیلی مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں (بالا اور زیریں) سے اسلامی شریعت کے عین مطابق منظور کروائے اور انتظامیہ ترمیم شدہ اسلامی شریعت کے عین مطابق قانون کو لاگو کرنے کی پابند ہو گی۔ اس عدالت کے دائرہ اختیار میں فوجداری مقدمات کی سماعت بھی شامل ہے جو کہ حدود کے زمرے میں آتے ہوں۔ اس عدالت کا فیصلہ کسی بھی صوبائی عدالت عالیہ کے فیصلے پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ حدود سے متعلق کسی بھی مقدمے کی سماعت و پیروی کے لیے یہ عدالت اپنے ملازمین متعین کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ 1980ء میں جب یہ عدالت قائم کی گئی تھی، تب سے یہ عدالت کئی بار تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے، اور کئی مواقع پر متنازع بھی رہی ہے۔ اس وقت کی فوجی حکومت میں اسلامی معاشرے کی تشکیل کے دعویٰ میں یہ عدالت آٹھویں ترمیم کے ذریعہ قائم کی گئی تھی ۔ مخالفین کے مطابق یہ عدالت متوازی طور پر قائم کیا گیا ایک ادارہ ہے جو کہ مملکت پاکستان کی اعلٰی عدالتوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہو کر کئی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے، یہاں تک کہ یہ عدالت پارلیمان کی خودمختاری پر بھی اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اس عدالت میں مصنفین کی تعیناتی کا طریقہ کار اور مصنفین کی مدت ملازمت بھی اکثر مخالفانہ بحث کا مرکز رہی ہے۔ تنقید کاروں کے مطابق اس عدالت کی بنیاد اور طریقہ تعیناتی کسی بھی صورت میں آزاد عدلیہ کی نشانی نہیں ہے اور اس عدالت کے تحت ہونے والے فیصلوں پر وفاق کے کلیدی عہدیدار اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ ماضی میں یہ عدالت وفاق کے لیے عدالت عظمٰی میں ناپسندیدہ منصفین کو بہلانے کے لیے بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ اس کے علاوہ کئی فیصلے جو اس عدالت کے زیر اہتمام کیے گئے، اسلامی مساوات، انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے لحاظ سے اہم تھے ابھی تک تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں کئی مقدمات کے فیصلوں کے خلاف آواز اٹھا چکی ہیں۔ فوجی حکومت میں تشکیل دی جانے والی یہ عدالت بلاشبہ کئی طرح سے متنازعہ رخ اختیار کر چکی ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ اس عدالت پر کئی اعتراضات کیے گئے، اگر اس کے بنیادی ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں کی جائیں تو بلاشبہ یہ اسلامی قوانین کی پاسداری کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس طور کئی زاویوں سے عدالت کے دائرہ اختیار اور تعیناتی کے عمل کو جانچے جانے کی گنجائش موجود ہے۔"@ur . "حکومت پنجاب حکومت پاکستان کی ایک اکائی جس کی عملداری صوبہ پنجاب میں محدود ہے۔ اس کے سرکاری دفاتر لاہور میں واقع ہیں جو کہ صوبہ پنجاب کا صدر مقام بھی ہے۔ پاکستان کا صوبہ پنجاب ملک کا سب سے گنجان آباد علاقہ ہے۔ حکومت پنجاب کی عملداری اس کی سرحدوں جو کہ جنوب میں سندھ، مغرب میں بلوچستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات، شمال میں سرحد، آزاد جموں و کشمیر، مقبوضہ جموں و کشمیر، لداخ، کشمیر اور اسلام آباد، جبکہ مشرق میں بھارتی پنجاب اور راجستھان سے ملتی ہیں، تک محدود ہے۔ یہاں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں پنجابی، اردو اور سرائیکی شامل ہیں۔"@ur . "قومی احتساب دفتر پاکستان کا سرکاری ادارہ ہے، جو بدعنوانی سے متعلق ہے۔ یہ 16 نومبر 1999ء کو صدارتی فرمان کے اجراء کے ذریعہ معرض وجود میں آیا، جو پرویز مشرف کے 12 اکتوبر 1999ء کی فوجی تاخت کے فوراً بعد ہؤا۔ اپنے موقع جال کے مطابق اس کا نصب العین یہ ہے:"@ur . "کیگالی روانڈا کا دار الحکومت ہے ۔یہ ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی (2009ء میں) 965,398 ہے ۔"@ur . "جھوک[ترمیم] جھوک سرائیکی زبان کا لفظ ہے۔جس کا ممعنی(لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے)اسی نام سے سرائیکی زبان کا اخبار\"جھوک\"بیک وقت ملتان اور خان پور(پنجاب) سے شائع ہوتا ہے۔اور سرائیکی زبان کا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار ہے۔اس کے چیف ایڈیٹرنامور صحافی جناب ظہور احمددھریجہ صاحب ہیں۔"@ur . "عاصمہ جہانگیر (27 جنوری 1952ء) لاہور میں پیدا ہوئی۔ پیشہ کے لحاظ سے وکیل اور وجہ شہرت \"انسانی حقوق کی علمبرداری\" اور کارکن ہونا سمجھی جاتی ہے۔ 2004ء سے اقوام متحدہ کی \"مذہب کی آزادی\" روئدادً ہے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کی ماروائے عدالت قتل کی روئداداً تھی۔ عاصمہ نے قومی مفاہمت فرمان پر عدالت اعظمی کے فیصلہ کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا: It's complete (judicial) control now. The issue is whether the (democratic) system is going to pack up again."@ur . "خان حبیب اللہ خان ایوب خان کی حکومت کے دوران پاکستان کے وزیر داخلہ تھے بعد میں انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی انتظامیہ کے دوران چئیرمین سینیٹ پاکستان کے طور پر خدمات انجام دیں۔"@ur . "اسلامی جمہوریہ پاکستان کی مجلس شوریٰ کے ایوان بالا یا سینیٹ کے موجودہ چیئرمین فاروق نائیک ہیں جو کہ اس عہدہ پر 12 مارچ 2009ء سے براجمان ہیں۔ ایوان بالا کے پہلے چیئرمین جسٹس خان حبیب اللہ خان تھے۔"@ur . "اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پانچ صوبائی عدالت عالیہ ہیں جن میں سے چار ہر صوبہ کے صدر مقام میں واقع ہیں۔ حکومت پاکستان نے پانچویں عدالت عالیہ وفاقی دارالحکومت کے علاقے کے لیے منظور کی ہے جو اسلام آباد میں واقع ہے۔ پانچویں عدالت عالیہ کا منصوبہ لاہور کی صوبائی عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دیا تھا، اور اس فیصلہ کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے 24 دسمبر 2007ء کو کالعدم قرار دیا۔ | align=\"center\" | عدالت عالیہ | align=\"center\" | صوبہ | align=\"center\" | شہر |- | لاہور کی عدالت عالیہ | پنجاب | لاہور |- | سندھ کی عدالت عالیہ | سندھ | کراچی |- | پشاور کی عدالت عالیہ | سرحد | پشاور |- | بلوچستان کی عدالت عالیہ | بلوچستان | کوئٹہ |- | اسلام آباد کی عدالت عالیہ | اسلام آباد | اسلام آباد |}"@ur . "منصف اعظم پاکستان عدالت عظمیٰ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ زیل میں پاکستان کی عدالت عظمٰی میں اس عہدے پر فائز رہنے والے تمام منصفین اعظم کی فہرست فراہم کی جا رہی ہے۔ (پاکستان کی عدالت عظمٰی 1960ء تک وفاقی عدالت کے نام سے جانی جاتی تھی)۔"@ur . ""@ur . "مالے، مالدیپ دارالحکومت ہے ۔ بحر ہند میں Male Atollکے مقام پر خط استوا کے قریب واقع مالے شہر مالدیپ کا سب سے بڑا شہر ، انتظامی امور ، اقتصادیات کا مرکز اور تجارتی بندرگاہ بھی ہے ۔ 2004ء کے ایک اندازے کے مطابق اس شہر کی آبادی 81,647 نفوس پر مشتمل ہے جس میں اکثریت مسلمانوں‌ کی ہے ۔ مالے سمندری سے ہی سری لنکا سے منسلک ہے ۔شہر میں ایک جدید انٹرنیشنل ایئر پورٹ Hulule کے قریب ہے جہاں تک جانے کے لئے بھی سمندری راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ مالے 1887ء سے 1965ء تک برطانیہ کے زیر انتظام رہا جبکہ 1968ء میں مالدیپ کا دار الحکومت بنا۔"@ur . "پاکستان کے صدارتی انتخابات 2008ء 6 ستمبر کو منعقد ہوئے۔ پاکستان کا الیکٹورل کالج جو کہ ایوان بالا، ایوان زیریں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے، نے نئے صدر کا انتخاب سابق صدر پرویز مشرف کے 18 اگست 2008ء کو استعفیٰ کے بعد آئین میں دی گئی ہدایات کے عین مطابق کیا۔ ۔ آئین کے مطابق نئے صدر کا انتخاب 30 روز کے اندر ہو جانا چاہیے تھے۔"@ur . "بھارت کے دریا : بھارت کے دریاؤں کی فہرست۔ مشرق میں خلیج بنگال کی جانب، مغرب میں بحر عرب کی جانب اور جنوب میں کنیا کماری کی جانب بہنے والے دریاؤں کی فہرست۔ بھارت کے بڑے دریا :"@ur . "الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک خودمختار ادارہ ہے جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آزاد اور غیرجانبدارانہ انتخابات منعقد کروانے کا ذمہ دار ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اس ادارے کا سربراہ ہوتا ہے اورملک میں آزاد اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے علاوہ ہر امیدوار کی جانچ پڑتال کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا اس سے الحاق اور ان کے سیاسی و مالی امور کی نگرانی بھی اس ادارہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "مجلس شوریٰ یا پارلیمینٹ پاکستان میں وفاقی سطح پر اعلی ترین قانون ساز ادارہ ہے۔ اس ادارے میں دو ایوان شامل ہیں؛ ایوانِ زیریں یا قومی اسمبلی اور ایوانِ بالا یا سینیٹ۔ آئین پاکستان کی دفعہ 50 کے تحت صدر مملکت بھی مجلس شوریٰ کا حصہ ہیں۔ آئین (اپنی موجودہ حالت میں) صدر مملکت کو مخصوص حالات میں ایوانِ زیریں کو برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ ایوان کی برطرفی کے بعد تین ماہ کے اندر نئے انتخابات ہوتے ہیں۔ ایوانِ بالا اس سے مستثنیٰ ہے اور صدر اسے برطرف نہیں کرسکتا۔"@ur . "پاکستان میں یکم جنوری 2004ء کو صدارتی انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذریعہ کیا گیا۔ پرویز مشرف نے الیکٹورل کالج کے 1170 کل ووٹوں میں سے 658 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ آئین پاکستان کی شق (8)41 کے مطابق ان کو پانچ سالوں کے لیے صدر منتخب کیا گیا، جس کو آئینی زبان میں “Deemed to be elected“ کہا جاتا ہے۔ پرویز مشرف کا بطور صدر انتخاب پانچ سالوں کے لیے، اکتوبر 2007ء تک کیا گیا تھا۔"@ur . "پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان، صدر پاکستان کے انتخاب کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ آئین پاکستان کی شق (3)41 کے مطابق یہ جماعت سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان پر مشتمل ہو گی۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کا انتخاب براہ راست عام انتخابات کے ذریعے ہوتا ہے، جبکہ سینیٹ یا ایوان بالا کے ارکان کا انتخاب صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کرتے ہیں۔"@ur . "کینیڈا اور اسرائیل کے درمیان گہرے اور دیرینہ تعلقات قائم ہیں۔"@ur . "سپریم جوڈیشنل کونسل آف پاکستان کے نام سے منسوب یہ جز عدلیہ کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتی ہے۔آئین پاکستان میں یہ آرٹیکل 209 کے تحت کام کرتی ہے۔"@ur . "ساۂنس کے کرشمے"@ur . "دعوتِ اسلامی تبلیغِ قرآن و سنت کی ایک عالمگیر ، غیر سیاسی اور پُر امن تحریک ہے۔ دعوتِ اسلامی کی بنیاد مولانا محمد الیاس قادری نے 1981ء میں رکھی۔ تا حال دعوتِ اسلامی کا پیغام دنیا کے کم و بیش 175 ممالک میں پہنچ چکا ہے۔ دعوتِ اسلامی 41 سے زائد شعبہ جات میں دین کی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔"@ur . "تکیہ سلیمانیہ (شام کے شہر دمشق کی ایک مسجد ہے۔ یہ نہرِ بردی کے کنارے پر واقع ہے۔ اسے سلیمان عالیشان نے تعمیر کروایا تھا۔ سنِ تعمیر 1554ء سے 1560ء ہے یعنی یہ پانچ سو سال کے قریب قدیم ہے۔ ایک مدرسہ بنام مدرسہ سلیمانیہ بھی اس کے ساتھ ملحق ہے۔ صحن کی بیشتر عمارات درویش فرقہ کی بنائی ہوئی ہیں جو ترکی خلافت کے زمانے میں اسلام کا ایک فرقہ تھا۔ قدیم مسجد کی عمارت کو شام میں ترکی خلافت کی اولین تعمیرات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "کاروان سرائے اسعد پاشا شام کے شہر دمشق کی ایک قدیم کاروان سرائے ہے۔ جسے عربی میں خان اسعد پاشا کہا جاتا ہے۔ اس کا رقبہ 27000 مربع فٹ ہے اور یہ قدیم دمشق میں سوق بزوریہ (بازارِ بزوریہ) کے ساتھ واقع ہے۔ خلافت عثمانیہ کے زمانے میں اس میں حلب، بغداد، موصل، بیروت اور مشرق وسطیٰ کے دیگر شہروں سے آنے والے قافلے قیام کرتے تھے۔ اسے اسعد پاشا نے تعمیر کروایا تھا جو خلافت عثمانیہ کی طرف سے شام کے پہلے خان تھے۔"@ur . "ڈاکٹر فہمیدہ مرزا پیشے کے لحاظ سے ایک ڈاکٹر، زرعی ماہر اور کاروبار کی ماہر ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان میں صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد سے ہے۔ فہمیدہ مرزا پاکستان میں پہلی خاتون ہیں جو کہ قومی اسمبلی یا ایوان زیریں کی سپیکر منتخب ہوئیں۔ ان کو اس عہدہ پر 19 مارچ 2008ء کو منتخب کیا گیا۔ وہ مسلم ممالک میں بھی پہلی خاتون ہیں جو اس عہدہ پر منتخب کی گئیں۔ وہ تین بار مسلسل عام انتخابات 1997ء، 2002ء اور 2008ء میں کامیاب ہوئیں اور بدین سندھ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے طب کے شعبے میں اعلٰی تعلیم 1982ء میں لیاقت میڈیکل کالج، جامشورو سندھ سے مکمل کی۔"@ur . "بازارِ حمیدیہ شام کے قدیم شہر دمشق کا ایک مشہور بازار ہے۔ یہ شام کا مرکزی بازار ہے جو دمشق کی قدیم دیواروں کی حدود میں واقع ہے۔ اس کا ایک سرا جامع مسجد دمشق (مسجد اموی) سے ملتا ہے۔ یہ دو ہزار سال سے زیادہ قدیم ہے۔ تاریخی طور پر اس کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ وہی بازار ہے جہاں کربلا کا لٹا پٹا قافلہ جس میں حضرت علی بن حسین زین العابدین اور حضرت زینب بنت علی شامل تھے اور اہل بیت کی خواتین کو ننگے سر اس بازار سے گذار کر یزید بن معاویہ کے دربار میں پیش کیا گیا تھا۔"@ur . "عدالت عالیہ اسلام آباد اسلام آباد میں واقع ملک کی ایک اعلٰی عدالت ہے۔ یہ عدالت 14 دسمبر 2007ء کو ایک صدارتی فرمان کے تحت قائم کی گئی تھی۔ گو صدارتی فرمان جاری ہونے کے بعد اس پر عمل ہونے میں تاخیر واقعی ہوئی، کیونکہ لاہور کی عدالت عالیہ نے اس صدارتی فرمان پر روک لگا دی تھی، لیکن بعد میں پاکستان کی عدالت عظمٰی نے عدالت عالیہ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اس عدالت عالیہ کو قائم کرنے کا حکم جاری کیا۔ عدالت عظمٰی کا فیصلہ آنے کے بعد اس عدالت نے باقاعدہ طور پر فروری 2008ء میں کام شروع کیا۔ اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے 7 فروری 2008ء کو اس عدالت عالیہ کے پہلے منصف اعظم سردار محمد اسلم سے حلف لیا۔ 31 جولائی 2009ء کو ایک آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان کی عدالت عظمٰی نے اسلام آباد کی عدالت عالیہ کو کام کرنے سے روک دیا اور پاکستان کا عدالتی نظام 2 نومبر 2007ء کی سطح پر بحال کر دیا۔ وہ تمام منصفین جو 2 نومبر کو جس عدالت میں، جس عہدے پر کام کر رہے تھے واپس بھیج دیا گیا اور تمام منصفین جو کہ 2 نومبر 2007ء کے بعد مقرر کیے گئے تھے کو معطل کر دیا گیا۔منصفین کے علاوہ بھی تمام انتظامی و آئینی ملازمین کو بھی سابقہ عہدوں پر واپس مقرر کر دیا گیا۔"@ur . "اسلامی جمہوری اتحاد (مختصراً آئی جے آئی، IJI) پاکستان کا ایک سابق سیاسی اتحاد تھا جو فوجی آمر ضیاء الحق کی موت کے بعد 1988ء میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بینظیر بھٹو کی وطن واپسی سے تقویت ملی تھی اور عوامی سطح پر ان کی پذیرائی سے ظاہر ہوتا تھا کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لے گی، اسی \"خطرے\" کا مقابلہ کرنے کے لیے دائیں بازو کی تمام جماعتوں نے اتحاد کر کے پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ اسلامی جمہوری اتحاد 9 جماعتوں پر مشتمل تھا، جن میں بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ، نیشنل پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام تھیں تاہم اس میں نواز شریف کی زیر قیادت پاکستان مسلم لیگ کو بہت زیادہ اکثریت حاصل تھی اور انتخابات میں ملک بھر سے کھڑے کیے گئے امیدواروں میں سے 80 فیصد کا تعلق اسی جماعت سے تھا۔ پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس ایس آئی) کے اُس وقت کے سربراہ حمید گل نے اگست 2009ء میں انکشاف یا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا تاکہ دائیں بازو کی قوتوں کو ایک مرکز پر جمع کیا جائے۔ اس اتحاد کے سربراہ غلام مصطفیٰ جتوئی تھے جبکہ سب سے اہم رہنما میاں نواز شریف تھے جو ضیاء الحق کے دور میں صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے اور یوں ایک صنعت کار سے اہم سیاست دان کے طور پر منظر عام پر آئے۔ عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے صرف 53 نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی نے 93 نشستیں سمیٹیں۔ اتحاد نے بیشتر نشستیں صوبہ پنجاب سے جیتیں اور یوں میاں نواز شریف پیپلز پارٹی سے باہر اہم ترین رہنما کی حیثیت سے ابھرے۔ صوبہ پنجاب میں اکثریت کے بل بوتے پر وہ دسمبر 1988ء صوبائی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے اور وزیر اعلیٰ پنجاب بنے۔ البتہ 1990ء کے عام انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد نے بھرپور کامیابی حاصل کی اور قومی اسمبلی کی 105 نشستیں حاصل کر کے اقتدار حاصل کر لیا اور یوں میاں نواز شریف پہلی مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔ 1993ء کے عام انتخابات تک اسلامی جمہوری اتحاد کا خاتمہ ہو چکا تھا اور یوں پیپلز پارٹی کی مخالف قوتوں کا اتحاد ختم ہو گیا اور یوں پیپلز پارٹی کو اُن انتخابات میں کامیابی ملی اور بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بنیں۔"@ur . "قومی سطح پر پاکستان میں مجلس شوریٰ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی پارلیمان عام انتخاب کے ذریعہ قائم شدہ ایوان زیریں جبکہ صوبائی ایوانوں کے ارکان کے زریعہ ایوان بالا کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم ایوان زیریں میں منتخب کیا جاتا ہے جبکہ صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے زریعہ کیا جاتا ہے۔ صوبائی و قومی ایوانوں کے علاوہ پاکستان میں پانچ ہزار سے زائد منتخب شدہ بلدیاتی حکومتیں بھی کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں کئی سیاسی جماعتیں ہیں۔ عام طور پر کوئی بھی ایک جماعت اکثریت حاصل نہیں کرتی اور عام انتخابات کے بعد حکمران اتحاد کا قیام ضروری ہوتا ہے۔"@ur . "جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ اس جماعت کا قیام 1945ء میں اس وقت عمل میں آیا جب جمعیت علمائے ہند نے تقسیم ہند کے حوالے سے انڈین نیشنل کانگریس کے موقف کی حمایت کی، یوں اس موقف سے اختلاف پر علامہ شبیر احمد عثمانی کی زیر قیادت جمعیت علمائے اسلام وجود میں آئی۔ جمعیت علمائے اسلام دیوبندی مسلک کی نمائندہ تنظیم ہے جو پاکستان میں ایوب خان کے دور تک مذہبی جماعت کی حیثیت ہی سے نمایاں رہی لیکن ایوبی عہد میں جدیدیت اور لادینیت کی مخالفت میں یہ مفتی محمود کی زیر قیادت سیاسی سرگرمیوں میں کود پڑی۔ 1960ء کی دہائی کے اواخر میں ایوب خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد 1970ء کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام نے انتخابات میں حصہ لیا۔ 1972ء سے 1973ء تک مفتی محمود سرحد کے وزیر اعلیٰ بھی رہے۔ نظریاتی طور پر جمعیت علمائے اسلام روایتی اسلامی قوانین کی حامی ہے اور اسی لیے جماعت افغانستان میں طالبان حکومت کی زبردست حمایت کرتی رہی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے پاکستان بھر میں ہزاروں مدارس قائم کیے جو کسی بھی دوسری مذہبی تنظیم سے زیادہ تعداد میں ہیں۔ مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل میں بھی یھ جماعت شامل رہی ہی. "@ur . "بابِ صغیر شام کے شہر دمشق میں ایک علاقہ اور دروازہ کا نام ہے جہاں ایک قدیم دروازہ ہے جو دمشق کے قدیم دروازوں میں سے ایک ہے۔ بابِ صغیر وہی جگہ ہے جہاں کربلا کے قافلے کو گھنٹوں ننگے سر اور خالی پیٹ ٹھہرایا گیا تھا تاکہ ان کو یزید بن معاویہ کے دربار میں پیش کیا جائے۔ اس کی ایک اور اہمیت یہاں یہاں بابِ صغیر کا قبرستان ہے جہاں حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا مزار مبارک اور حضرت ام کلثوم بنت علی اور حضرت زینب بنت علی اور دیگر مسافرانِ کربلا وشام کے روضے اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہا، حضرت فاطمہ زہرا کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عطا کردہ کنیز حضرت فضہ رضی اللہ عنہا، حضرت اسماء زوجہ حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ، حضرت عبداللہ بن جعفر طیار رضی اللہ عنہ اور دیگر مشاہیر کے روضے موجود ہیں۔ \tبابِ صغیر کے کچھ مشہور روضے \t\t \t\t\tUmm-Kulthum-Bint-Imam-Ali-AS. "@ur . "قومی اسمبلی پاکستان کی پارلیمان کا ایوان زیریں ہے۔ جس کی صدارت اسپیکر کرتا ہے جو صدر اور ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین کی عدم موجودگی میں ملک کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیتا ہے۔ عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کا سربراہ عموماً وزیر اعظم منتخب ہوتا ہے جو قائد ایوان بھی ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی موجودہ اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ہیں جبکہ فیصل کریم کنڈی ان کے نائب ہیں۔ قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان ہیں جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی میں خواتین کی موجودہ تعداد 72 ہے۔ قومی اسمبلی کے اراکین کثیر الجماعتی انتخابات کے ذریعے عوام کی جانب سے منتخب کیے جاتے ہیں جو پانچ سال میں منعقد ہوتے ہیں۔ آئین کے تحت قومی اسمبلی کی نشست کے لیے مقابلہ کرنے والے امیدواروں کا پاکستانی شہری ہونا 18 سال سے زائد العمر ہونا ضروری ہے۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ ف یا پاکستان مسلم لیگ فنکشنل پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔ یہ اصلی پاکستان مسلم لیگ سے جدا ہونے والے مختلف دھڑوں میں سے ایک ہے۔ اس کی قیادت سندھ سے تعلق رکھنے والے پیر پگارا کے ہاتھ میں ہے۔ مسلم لیگ ف کا قیام 1985ء میں محمد خان جونیجو کی زیر قیادت تشکیل پانے والی پاکستان مسلم لیگ سے اختلافات کے باعث عمل میں آیا۔ 2002ء کے عام انتخابات میں اس جماعت نے 1.1 فیصد ووٹ حاصل کر کے 272 نشستوں کے ایوان میں 4 نشستیں حاصل کیں۔ مئی 2004ء میں پاکستان مسلم لیگ کے تمام دھڑوں کو یکجا کرنے کی کوشش میں یہ جماعت بھی پاکستان مسلم لیگ ق میں ضم ہو گئی تاہم صرف دو ماہ بعد جولائی 2004ء میں پیر پگارا نے چودھری برادران سے اختلافات کے باعث اپنی راہیں الگ کر لیں ۔ 2008ء کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ف نے 4 نشستیں حاصل کیں اور خواتین کے لیے مخصوص نشست ملنے پر قومی اسمبلی میں اس کی کل نشستوں کی تعداد 5 ہو گئی۔ صوبائی سطح پر اسے سندھ میں 8 اور پنجاب میں 3 نشستیں حاصل ہیں۔"@ur . "شحم یا چربی پانی میں تحلیل نہ ہونے والی چیز ہے۔ یہ جسم کو فعال بنائے رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ چربی جسم کے لئے مفید ہے ، لیکن اس کی زیادہ مقدار نقصاندہ بھی ہے۔ یہ گوشت اور نباتات سے حاصل ہوتی ہے۔ شحم سے جسم کو روزانہ اعمال کے لئے طاقت ملتی ہے۔"@ur . "اتن رقص کی ایک قسم ہے جو کہ افغانستان اور پاکستان کے پشتون علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ رقص پشتونوں یا افغانوں میں وقت جنگ اور وقت مسرت کیا جانے والا رقص ہے۔ پہلے یہ ایک علاقائی رقص تصور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ افغانستان میں یہ رقص، قومی نشان کے طور پر ابھر رہا ہے۔ یہ رقص افغان ثقافت میں کھلے آسمان کے نیچے کیا جاتا ہے۔ موسیقی کی دھن جو کہ ڈھول اور بانسری پر ترتیب دی جاتی ہے، اس رقص کے کلیدی ضرورت ہے۔ ایک بڑے دائرے کی شکل میں کئی لوگ ایک ساتھ ڈھول کی تھاپ پر ایک ہی طرح سے رقص کرتے ہیں اور اسی دائرے میں گھومتے جاتے ہیں۔ یہ رقص اول سست رفتار ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے وقت گذرتا جاتا ہے رفتار میں تیزی آتی جاتی ہے۔ عام طور پر ایک ہی دھن پر یہ رقص 5 سے 25 منٹ تک جاری رہتا ہے۔"@ur . "سابق وزیر داخلہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی ضلع خاران میں1978میں پیدا ہو ئے۔اُنہوں نے بلوچستان یو نیورسٹی سے گریجویشن کی۔ وہ 2002کے عام انتخابات میں خاران سے پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے ، جام محمد یوسف کی کابینہ میں‌ وزیر داخلہ و قبائلی کے عہدہ پر فائز رہے ۔ان کے دورِ وزارت داخلہ میں نواب اکبر خان بگٹی کو ڈیرہ بگٹی میں مبینہ فوجی آپریشن میں‌قتل کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں بلوچستان میں سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ میر شعیب نوشیروانی 2008ء میں دوبارہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ ان کے والد مير عبدالكريم نوشيروانى بھی دو مرتبہ بلوچستان اسمبلى كے ركن ره چكے ہیں"@ur . "مير محمد عاصم كرد گيلو 1958ء میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ اس وزیر خزانہ حکومت بلوچستان کے عہدہ پر فائز ہیں۔ انہوں‌نے 1995ء میں بلوچستان یونیورسٹی سے بی اے کی سند حاصل کی۔ وہ زمینداری کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ 1990 اور 1997ء میں رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، 2002ء کے عام انتخابات میں نیشنل الائنس کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد بلوچستان کابینہ میں‌وزیر ریونیو رہے ۔ 2008ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر چوتھی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔عاصم کرد گیلو کا تعلق ماضی میں مسلم لیگ ن سے بھی رہا۔"@ur . "زنگی ناوڑ جھیل بلوچستان کے ضلع نوشکی کے جنوب مغرب میں48کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور بے پناہ خوبصورتی کی وجہ سے ایک منفرد قدرتی تفریح مقام ہے ۔ زنگی ناوڑ کا کل رقبہ 1060ایکڑ پر پھیلا ہو اہے اس کی لمبائی12.8کلو میٹر ہے ۔بھاری بارشوں کے موسم کے نتیجے میں جھیل پانی سے بھر جاتی ہے گرمیوں کے موسم میں پانی کا لیول 0.9تک رہ جاتا ہے اب تک زنگی ناوڑ میں سالانہ اوسطاً76ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے ۔ خوبصورت زنگی ناوڑ جھیل ماضی میں مختلف پرندوں اور جنگلی حیات کا مسکن تھا ،آبی پرندے بطخ، چنکارا، انڈین گزیل، ماربلڈ ٹیل، وائیٹ ٹیلڈ، کیپونگ، لٹل گریب، موراین، برش فٹڈجربوہاز،ٹرکنٹس،پلیٹ ٹیلڈ گیکف، یلو اپیکلڈ ٹوڈو ایئر زنگی ناوڑ کے خوبصورت ماحول کا حصہ ہوا کرتے تھے ۔جہاں کبھی90,000تک پرندے اڑتے تھے اور ان کی افزائش نسل بھی یہی ہوتی تھی آج سالانہ 1000پرندے بھی نہیں آتے ۔یہ خوبصورت جھیل بے دریغ شکار اور لاپرواہی کے باعث ایک تاریخ بن چکی ہے ۔"@ur . "پال مارٹن کینیڈائی سیاستدان، جو لبرل پارٹی کا رہنما، اور کینیڈا کا 21واں وزیراعظم بنا۔ 14 نومبر 2003 کو جب جان کریچن نے دباؤ میں آ کر استعفی دیا، تو پال مارٹن لبرل جماعت کا لیڈر اور وزیراعظم بنا۔ 2004 میں انتخابات میں کود پڑا مگر صرف اقلیت حکومت جیتنے میں کامیاب ہوا۔ 2006 میں پارلیمان میں عدم اعتماد کی وجہ سے انتخابات ہوئے، تو انتخابات میں شکست ہوئی۔ انتخابات سے پہلے لبرل جماعت کیوبک میں \"ضامن قضیحت\" کی وجہ سے دباؤ میں تھی۔ پال مارٹن نے ایک منصف کے ذریعہ اس کی عدالتی تحقیقات کروائیں، جس نے لبرل پارٹی کے کچھ کارندوں کو قصور وار ٹھرایا۔ مگر زرائع ابلاغ لبرل جماعت کے خلاف زہر اگل رہا تھا۔ انتخابات سے کچھ دن پہلے گھڑ سوار پولیس نے بھی پال مارٹن کے وزیر خزانہ پر غلط الزام لگا کر انتخابات میں مداخلت کی۔ زرائع ابلاغ نے لوگوں کو لبرل جماعت کو شکست دینے کا عندیہ دیا۔ پال مارٹن کھیل سمجھ گیا تھا، انتخابات کی رات اہل خانہ کے ساتھ تاش کھیلتا رہا۔ نتیجہ پہلے سے معلوم تھا۔ شکست کے بعد مارچ میں لبرل پارٹی کی باگ ڈور چھوڑ دی اور اگے انتخابات میں حصہ نہ لے کر سیاست سے سبکدوش ہو گیا۔ جان کریچن کی حکومت میں وزیر خزانہ رہا جس کے دوران اس نے وفاقی حکومت کا خسارہ ختم کر کے منافع کی طرف لے گیا، اور یہی اس کا سب سے کامیاب دور سمجھا جاتا ہے۔ وزیراعظمی کے آخری سال 2005 میں کینیڈا کے اصل باشندوں کی حالت زار کی بہتری کے لیے صوبوں اور علاقہ جات کی حکومتوں سے تاریخی استصواب کرایا جسے کیلوانا معاہدہ کہتے ہیں، مگر نئی آنے والی سٹیفن ہارپر کی وفاقی حکومت نے اس کی پاسداری نہ کی۔ پال مارٹن اس معاہدہ کو اپنی سیاسی میراث بنانا چاہتا تھا۔ سبکدوشی کے بعد اصل باشندوں کی بہتری کے لیے نجی طور پر کوشاں رہا۔"@ur . "مولانا طارق جمیل ایک مشہور مبلغ اور عالم دین ہیں۔ ان کے بیانات نے لاکھوں لوگوں کے دل بدل دیے۔ وہ دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہیں۔ ان کی محنت سے اب تک بہت سے گلوکار اداکار اور کھلاڑی راہ راست پر آ چکے ہیں۔ آپ کا بیان اپنے اندر بے پناہ تاثیر رکھتا ہے. آپ نے تبلیغی جماعت کے ساتھ اسفار میں ٦ براعظم کا سفر کیا ہے. پوری دنیا میں اسلام کے فرزندوں کے دل کی دھڑکن ہیں. مولانا نے ابتدائی تعلیم سکول اور پھر کالج میں ایف ایس سی پری میڈیکل کی اور پھر ایم بی بی ایس کے لیے میڈیکل کالج میں داخلہ لیا."@ur . "پاکستان کے آئین کی دفعہ 6 بغاوت ارفع کے جرم کی تشریح کرتی ہے۔ اس دفعہ کے مطابق کوئی بھی شخص جو آئین کو غیر آئینی طریقے سے ختم کرے یا اس کی کوشش کرے بغاوت ارفع کا قصوروار قرار پائے گا۔ اس عمل کا معاون بھی اس جرم کا قصوروار قرار پائے گا اور قصوروار کی سزا کا فیصلہ مجلس شوری یا پارلیمنٹ کرے گی۔"@ur . "صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی پاکستان میں خیبر پختونخوا کا قانون ساز ایوان ہے۔ یہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کی گئی۔ اس ایوان کی 124 نشستیں ہیں جن میں سے 99 پر براہ راست انتخابات منعقد ہوتے ہیں جبکہ 22 نشستیں خواتین اور 3 نشستیں غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔"@ur . "کیلاش کوہ ہندوکش میں واقع ایک قبیلہ ہے جو کہ صوبہ سرحد کے ضلع چترال میں آباد ہے۔ یہ قبیلہ کیلاش زبان بولتی ہے جو کہ دری زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ زبان اس خطہ میں نہایت جداگانہ مشہور ہے۔"@ur . "ایک اور جگہ مردوں کے لیے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ: قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔ — القرآن سورۃ النور:30 وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَاور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے اوراپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں اوراپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے اوراے مسلمانو تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ — القرآن سورۃ النور:31 إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ قَالَ الْحَمْوُ الْمَوْتُBeware of getting, into the houses and meeting women (in seclusion). "@ur . "دَفعہ کا لفظ عربی سے آیا ہے اور اپنے عام رد یا دور کرنے کے مفہوم کے علاوہ جز اور مجموعے کا مفہوم بھی رکھتا ہے؛ اردو میں اسے انگریزی قانونی اصطلاح article کا متبادل بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ قانون میں دفعہ (article) سے مراد ایک ایسے بندھن ، معاہدے یا بند و جوڑ کی ہوتی ہے جو کسی معاشرے کے افراد یا اداروں کو آپس میں (اور کسی دستور سے) منسلک کرتا ہو یعنی ان کے روابط کو مربوط کرتا ہو؛ دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ دفعہ سے قانون میں مراد دستور میں موجود اس تحریر (یا بند / paragraph) کی ہوتی ہے جو کسی ایک موضوع پر بحث کرتا ہو یعنی مکمل (مجموعی) قانون کا کوئی ایک جز ہو۔ اردو میں اسی دفعہ کے مفہوم میں ایک اور لفظ شِق بھی پایا جاتا ہے لیکن یہ لفظ شق براہ راست جز یا ٹکڑے کا مفہوم رکھنے کی وجہ سے اس دفعہ کے لیۓ اختیار کیا جانا بہتر ہے جس میں ترمیم (amendment) کی گئی ہو یا وہ ٹکڑا یا بند جو اس دفعہ کے اجزاء بناتا ہو۔ عربی میں عام طور پر قانونی article کے لیۓ المادۃ (مادہ) یا بند کی اصطلاحات ملتی ہیں۔"@ur . "مغلیہ باغات کئی باغات ہیں جو کہ مغل دور حکومت میں اسلامی طرز تعمیر پر قائم کیے گئے۔ یہ طرز تعمیر فارسی باغات اور تیموری سلطنت کے باغات کے طرز تعمیر کا اثر سموئے ہوئے ہیں۔ چاردیواری میں گھرے یہ باغات لمبوتری ترتیب میں تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان باغات کی چیدہ نشانیوں میں تالاب، فوارے اور نہریں ہیں جو باغات کے وسط میں تعمیر کی گئی ہیں۔"@ur . "تحصیل کلاچی صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک قدیم ترین اور پاکستان کی سب سے بڑی تحصیل ہے فرنگی دور میں تحصیل کا درجہ دیے جانے والی تحصیل کلاچی پاکستان کی واحد تحصیل تھی جس میں 1972 سے قبل 22 یونین کونسلز تھیں یہی وہ تحصیل ہے جس کے متعلق طارق عزیز کے مشہور زمانہ شو نیلام گھر میں ناظرین سے ایک سوال کیا گیا کہ پاکستان کی وہ کونسی تحصیل ہے جس میں ابھی تک حمام کی دکان نہیں ہے تو جواب میں تحصیل کلاچی کا ذکر کیا گیا تحصیل کلاچی کے میٹھے خربوزے اور کلاچی وال چاقو پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔"@ur . "پاک ٹی ہاؤس لاہور، پاکستان میں واقع ایک قہوہ خانہ تھا جو کہ شہر کے فنون لطیفہ سے شغف رکھنے والی نامور شخصیات کی بیٹھک کے طور پر مشہور تھا۔ یہاں ثقافتی، ادبی اور فنی شخصیات محافل کا انعقاد کرتی تھیں۔ یہاں آنے والی چند چیدہ شخصیات میں فیض احمد فیض،ابن انشاء، احمد فراز، سعادت حسن منٹو، منیر نیازی، میرا جی، کمال رضوی، ناصر کاظمی، پروفیسر سید سجاد رضوی، استاد امانت علی خان، ڈاکٹر محمد باقر، انتظار حسین اور سید قاسم محمود شامل ہیں۔ یہ مقام دراصل نہ صرف مشہور ادبی و فنی شخصیات کی بیٹھک تھی بلکہ یہ قہوہ خانہ لاہور اور ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے ان شخصیات سے ملاقات کا ذریعہ اور سیکھنے کا ذریعہ بھی رہی ہے۔ بلاشبہ یہ مقام ایک چوپال کی سی حیثیت رکھتا تھا جہاں مختلف ذہنوں اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنا نکتہ نظر بیاں کرنے تشریف لاتے تھے۔ یہاں کا ماحول دراصل اس مقام کی خوبی تھا، مختلف نظریات پر کسی بھی قسم کا فیصلہ نہیں بلکہ اس کو سمجھنے کی غرض سے بحث و مباحثوں کا انعقاد ہی یہاں کا قانون مشہور تھا۔ کئی سالوں تک یہ مقام علمی مباحثوں کا مرکز رہا۔ پاک ٹی ہاؤس لاہور میں مال روڈ پر واقع تھا جو کہ انارکلی بازار اور نیلا گنبد کے قریب مقام ہے۔"@ur . "لاہور میں کئی جدید اور قدیم مساجد ہیں۔ یہ مساجد دراصل اس شہر میں مسلمانوں کے مختلف ادوار میں موجودگی اور اثر کی امین ہیں۔ مزید یہ کہ یہ مساجد جدید اور قدیم لاہور میں فرق بھی بتاتی ہیں اور طرز تعمیر میں مختلف ادوار کو جانچا جاسکتا ہے۔"@ur . "یورپ کے مختلف ممالک میں ایسے جنگی جرائم قوانین رائج ہیں جو ان ملکوں میں بیرون ملک سرزد جنگی جرائم پر مقدمہ چلانے کا \"اختیار\" دیتے ہیں، چاہے ملزم اس ملک کا باسی یا باشندہ ہو نہ ہو۔ بلجیم میں ایسا قانون نافذ تھا۔ اس قانون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں نے 1993ء میں امریکی صدر جارج بش اور عہدے داروں پر عراق کے خلاف جارحیت کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر عدالتوں سے شکایت کی۔ امریکہ نے بلجیم کو سنگین نتائج کی دھمکی دی۔ اس پر بلجیم نے قانون کو بدل ڈالا۔ برطانیہ میں بھی ایسا قانون موجود ہے۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینی باشندوں نے سابق اسرائیلی وزیر کے گرفتاری وارنٹ جاری کروا لیے۔ تاہم اسرائیلی وزیر کے برطانیہ داخل نہ ہونے پر یہ وارنٹ منسوخ کر دیے گئے۔ برطانوی وزیر خارجہ ملبینڈ نے اسرائیلی حکومت سے معذرت کی اور برطانوی حکومت نے قانون کو بدل دینے کا وعدہ کیا۔"@ur . "ذیلی نص متن ملف:Featured article candidate."@ur . ""@ur . "زیل میں ان مشہور افراد کی فہرست پیش کی جا رہی ہے جن کا کسی نہ کسی حوالے سے لاہور سے تعلق رہا ہے۔ اس تعلق کی وضاحت یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ ان کی پیدائش یہاں اس شہر کی ہے یا پھر ایسا بھی ممکن ہے کہ وہ پاکستان کے شہری بھی نہ ہوں، لیکن اہل لاہور اور تاریخ میں ان کا لاہور سے گہرا تعلق رہا ہے۔ آزادی سے پہلے (1947ء سے پہلے) علامہ مشرقی خشونت سنگھ (سابقہ رہائشی) اے حمید امریتا شیر گل الفریڈ کوپر بھائی رام سنگھ امریتا پریتم اشفاق احمد دیو آنند او ۔ پی نیئر تیجی بچن خواجہ سلطان سید سجاد رضوی خواجہ خورشید انور غلام محمد میاں میر مشکور حسین یاد شاکر علی نیئر علی دادا علامہ محمد اقبال (مقبرہ) رڈیارڈ کپلنگ (رہائشی) شاہ جہاں آزادی کے بعد (1947ء کے بعد) عبد الحفیظ کاردار عبدالقادر بھاپسی سدھوا فیض احمد فیض حافظ محمد سعید عمران خان اسرار احمد محمد صلاح الدین منور ظریف محمد آصف سعد محمود گھمن نواز شریف نعیم بخاری رنگیلا جاوید احمد غامدی محسن امان بٹ سعادت حسن منٹو (رہائشی) شہزادی ثروت الحسن(رہائشی) سلمان سعید وڑائچ سارہ سلہری شہباز شریف سلطان راہی طارق علی سادات سعید صبا حمید عظمٰی گیلانی وسیم اکرم علی افضل حسن غزالی منیر بدر رانا آصف"@ur . "؃[سادات امروہہ کا تاریخی ،تہذیبی اورعلمی پس منظر؃] سادات امر وہہ میں پہلے شخص جو سرزمین امروہہ میں وارد ہو ئے وہ سید شاہ نصیر الد ین تھے جو عابد ی خاندان کے مو رث ہو ئے ۔ان کی حیات ہی میں چو دھویں صدی عیسوی اور ساتویں صدی ہجر ی کے آغا ز میں سید حسین شر ف الد ین شا ولا یت امر وہہ مور ث خاندان نقو ی وار دا امروہہ ہو ئے۔ان حضر ات کا تعلق اس زمر ہ صفیا ئے کرام سے تھا جو ممالک اسلامیہ خصو صاًایران پر مسلسل منگولو ں کے حملو ں کی وجہ سے واردہند ستان ہو ئے اور جن کی مساعی جمیلہ کی بدولت ہند ہ ستان کی سر زمین پراسلا م پھیلا اور اس طر ح منگولوں کا یہ فتنہ عظیم در پر دہ اسلا م کے لئے مفید ثا بت ہوا۔اس میں شک نہیں کہ سید حُسین شر ف الد ین شاہ ولا یت امروہہ کی آمد کے وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی حکو مت کے قیام کو تقر یباًسو سال کا عر صہ گزر چکا تھا اور سلطان غیاث الدین بلبن کے زمانہ میں امرہہ ایک ولایت یعنی ضلع بھی قرار پا چکا تھا مگر دہلی کی حکو مت کو اس نو اح میں پو را تسلّط حاصل نہ ہو سکا جسکی ایک وجہ تویہ تھی کہ منگولو ں کے مسلسل حملے ہندوستان پر بھی ہو تے رہتے تھے اوردوسری یہ کہ ہندووں کی تگا اور راجپوت قو میں برابر سر کشی اور بغاوت پر آمادہ رہتی تھیں یہ تھے علاقہ روہیلکھنڈ کے حالات جس کو اس وقت کٹھیر کہتے تھے جب سید شر ف الد ین شاہ ولا یت۔ ان کے اعزااور اخلا ف نے امر وہہ کو اپنا مر کز بنا کر تبلیغ اسلام اور استحکام حکو مت کی ذمہ داری سنبھا لی تبلیغ اس و سیع پیما نہ پر کی کہ آ پ شاہ ولا یت کہلائے اور حسب مقا صد العارفین وثمر ات القدوس آ پ کی ولا یت”ازگنگ تاسنگ“تھی ۔ یعنی دریائے گنگ سے لیکر ہمالیہ پہاڑ تک جس میں وہ سب علاقہ شامل ہے جس کو روہیلکھنڈ کہتے ہیں ۔ شاہ صاحب اور ان کے خلاف کی تبلیغ کی بدولت اس کمشنر ی میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب ہندوستان کے دیگر علاقوں سے سب سے زیادہ ہے اور امروہہ کے حلقہ میں آج بھی تمام ہندوستان میں سب سے زیادہ مسلم ووٹوں کا تناسب ہے۔ اسی دور میں تبلیغ دین کے ساتھ ہما رے بزر گو ں نے تسخیر ملک کی خدمت بھی انجام دی ۔انہوں نے اپنی بہادری اور شجا عت سے تما م سر کش گر وہوں کے سر کر کے امن وامان قائم کیا ان اسلامی خد ما ت کی بنا ء پر حسب گزیٹر ضلع مر اد آباد ۱۹۱۱ءء شہنشاہ اکبر کے زمانہ سے بہت پہلے سادات امر وہہ کا شمار ہندہ ستان کے ممتازتر ین خاندانوں میں تھا اور وہ ایک اعلیٰ شہر ت کے ما لک بن چکے تھے۔معاشرتی اعتبار سے اس دور میں ہمارے اسلاف کی زندگی بہت سادہ تھی اور ان کے مکا نا ت معمولی تھے۔ان کا سامان خانہ داری چند ضروری اشیائے زندگی پر مخصرتھا۔ان کا طعام دور مغیلہ کی لذّتوں سے خالی تھا ۔ان کی زبان عر بی اور فا رسی دونو ں تھیں۔ان کا ہر شخص عر بی اور فارسی لکھ پڑ ھ سکتا تھا اور متعد د حضرات عر بی اور فارسی کے جید عالم تھے۔اسی علم وفضل کی وجہ سے قاضی سید امیر علی پسربزر گ سید شر ف الدین شا ہ ولایت قاضی مقر ہو ئے اور یہ عہدہ مو صو ف کی اولاد میں نسلاًبعد نسلاًتا انتزاع سلطنت اسلا می جا ری رہا ۔سید شر ف الد ین شاہ ولایت کی اور ان کے پسر بزرگ سید امیر علی کی شخصیت کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ ابن بطوطہ ۱۳۴۰ءء مطابق ۷۳۹ئھ میں موصوفین کا امروہہ میں مہمان ہوا۔ جس کا ذکر اس نے انپے سفر نامہ میں ان الفاظ میں کیا ہے ۔ ترجمہ ۔ پھر ہم امروہہ پہنچے یہ ایک خوبصورت چھوٹا قصبہ ہے پس اس کے عمال قاضی امیر علی اور شیخ زاویہ (یعنی شاہ ولایت) میرے استقبال کو آئے اور ا ن دونوں نے مل کر میری اچھی دعوت کی۔ اس دور میں دین کی ضرورت نے ہمارے اسلاف کو مقامی زبان جانتے کے لئے مجبور کیا اور خاندانی روایت کے مطابق سید شرف الدین جہانگیر شاہ صاحب مقامی استعداد رکھتے تھے۔ اس دور کا ہما را ہر بزرگ سپاہی بھی تھا ۔ ایک نئے ملک کے اندر جہاں مسلسل بدامنی تھی وہ ایک جنگجو اور بہادرانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے۔ مختصر یہ کہ اس دور کی ہمارے بزرگوں کی معاشرت عربی زمین پر ایرانی تہذیب سے مرتب ہوئی تھی مقامی ہن دوتہذیب کے اثرات ان کے تمدن اور معاشرت پر معدوم تھے۔ دور مغلیہ:- ابتدائی دور سادات امروہہ کا سب سے شاندار دور مغلیہ حکومت کا زمانہ ہے۔ اس دور میں ہمارے ہر شعبہ یات میں یعنی دنیاوی وجاہت ثقافت اور معاشرت میں غیر معمولی تبدیلیاں ہوئیں ۔ اس دور کا آغاز سید محمد میر عدل کی اکبر کے دربار سے وابستگی سے شروع ہوا۔ سید صاحب موصوف ایک جیدعالم تھے۔ اور دہلی سے وابستگی سے پہلے امروہہ کی مسجد جامعہ میں درس دیتے تھے جس کی اہمیت اس سے ظاہر ہے کہ بقول ملا عبداقادر بد ایونی صاحب منتخب التوریخ اس نے بھی سید صاحب کے سامنے زانوئے ادب طے کیا اور اس کو موصوف کے شاگرد ہونے پر فخر ہے۔ سید صاحب ایک عالم دین ہونے کے علاوہ ایک اعلیٰ مدبر اور لائق جنرل تھے۔ انھوں نے اور ان کے برادر سید مبارک اور ان کے پسر ان اور برادر زادگان نے اکبر کے زمانہ میں ملکی اور جنگی خدمات انجام دیں جلالت حیدری اور شجاعت ہاشمی کے جوہر دکھائے اور بعض اہم مہمات سرکیں۔ راجہ مادھو کر بندیلہ کی بغاوت کو فرد کرنے والے خود میر عدل تھے۔ چتوڑ گڑہ کی فتح میں سید ابولمعالیٰ اور سید ابوالقاسم پسران میر عدل کا خاصہ حصہ تھا اور فاتح اڑیسہ سید عبدالہادی پسر سید مبارک تھے۔ ان ہی خدمات کی بدولت تو اس کے بعد سے تا انتزاع سلطنت یہ حالت ہوگئی تھی کہ امروہہ کا سید ہونا اس کے لئے کافی تھا کہ حکومت کی جانب سے ایک اعلیٰ عہدہ حاصل ہوجائے اور ان ہی مسلسل خدمات کا یہ صلہ تھا کہ سات سو موضعات معافی امروہہ کو اور ملحقہ پرگنوں میں سادات امروہہ کو ملے تھے۔ یوں تو تواریخ میں سادات امروہہ کے مناصب کی تعداد سیکڑوں تک پہنچی ہے مگر سید محمد میر عدل گورنر سندھ سید ابوالفضل گورنر سندھ فاتح سبی سید عبدالوارث گورنر قنوج اور اودھ کے نام خاص طور سے قاْبل ذکر ہیں اسی دور میں سید محمد ا شرف دانشمند جدِ سادات تقوی کی تشریف آوری سے امروہہ کی سید برادری میں ایک اور خاندان کا اضافہ ہوا آپ اپنے اعزاّ اور احباب کے ساتھ ہمایوں کے زمانہ ہیں امروہہ آئے۔ آپ کی اولاد میں بھی علماء قاضی اور فوجی عید وار ہوئے۔ سید محمد اشرف دانشمند ایک جید عالم تھے۔ سید محمد رضا پہلے اورنگ زیب کی ذاتی تحفظی فوج کے اعلیٰ افسر اور بعد کو بیجاپور کے فوجدار ہوئے۔ سید محمد فیاض قاضی گجرات ہوئے۔ جناب نجم العلما بھی اسی خانوادے کے ایک روشن چراغ تھے۔ معاشرتی اعتبار سے اس دور میں ہر شعبہ میں تبدیل ہوئی۔ مکانات بنِ تعمیر مغلیہ کے نمونہ بنے لباس بجائے ایرانی اور عربی کے مغلیہ پہناوے میں تبدیل ہوا ۔ ہمارے بزرگ بجائے عبا اور قبا کے پائجامہ اور انگرکھے میں ملبوس ہوئے۔ کھانوں میں وہ لطافتیں پیدا ہوئیں جس سے ہم آج بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ زبان بجائے عربی کے فارسی قرار پائی ۔ سواری کے لئے علاوہ ہاتھی گھوڑے اور بیل گاڑی کے پالکی۔ نالکی اور ہوادار بھی مہیا ہوئے۔ پاندان ۔ خاندان اور حقہ بھی عالم وجود میں آئے فنون جنگ میں ترقی ہوئی۔ تلوار نیزے برچھے اور تیر کے علاوہ توپ بندوق اور باروُد بھی استعمال ہونا شروع ہوئے اور سب سے اہم واقعہ اس دور کا یہ ہوا کہ اس دور نے ہماری قومی زبان اُردو کو جنم دیا جو آئندہ ہماری ثقافت کی بنیادی بنی اور غیر منقسم ہند میں انگریزی کے دور جب ایک طبقہ کی طرف سے اردو کو مٹانے کی کوشش ہوئی تو اس کے تحفظ کا مسئلہ ثقافتی دور سے نکل کر سیاسی دائرہ میں داخل ہوگیا۔ ہمارے بزرگوں نے دور مغلیہ میں صرف جنگی خدمات ہی انجام نہیں دیں بلکہ عملی اور ادبی اعتبار سے ان کاحصہ بہت نمایاں تھا ۔ انہوں ارود زبان کی غیر معمولی خدمت کی ۔ کتنے فخر کی بات ہے کہ اب یہ بات محقق ہو گئی ہے کہ اور اورنگ زیب کے آخری دور میں اُردو زبان کی پہلی مثنوی ” تولد و وفات فاطمہ زہرا“ کا مصنف ہمارا ہی ایک بزرگ سید اسمعیل نبیرہ سید محمد میر عدل تھا۔ مثنوی مذکورہ انجمن ترقی اُردو کراچی نے حال میں طبع کرائی ہے اور اس کا ایک قلمی نسخہ فریر ہال کے کتب خانے میں محفوظ ہے۔ یہ مثنو ی ۱۶۹۳ءء مطابق ۱۱۰۵ءء میں لکھی گئی تھی۔ آخری دورِ مغلیہ شہنشاہ اورنگ زیب کی وفات کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت کو زوال شروع ہوا۔ مسلمانوں کا اعلیٰ طبقہ جس سے ہمارے بزرگوں کا تعلق تھا خاص طور س ا س زوال کا شکار ہوا۔ خود غرضی ملکی اور قومی مفاد سے بے پرواہی اور تعیش نے مسلمانوں کی حکومت کی جڑیں کھوکھلی کردیں۔ اس کی وجہ سے ملک میں بدامنی کا دور دورہ شروع ہوا۔ جس سے مر ہٹوں کو شمالی ہند تک آنے کی جرات ہوئی کہ اس دور انحطاط میں کچھ ہسستیاں ایسی تھیں کہ انہوں نے مرہٹوں کے اس خواب کو کہ وہ تخت دہلی پر بیٹھ کر تمام ہندوستان پر حکومت کریں شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیا اور احمد شاہ ابدالی کے شریک کار ہوکر ۱۷۶۱ء ء میں پانی پت کے قیام کو ناممکن بنادیا۔ ہمارے بزرگوں کا اس جنگ میں بھی نمایاں حصہ تھا۔ میراسداللہ خان قاہدِ سادات امروہہ مع اپنے خاندان کے چیدہ افراد کی کثیر فوج کے ساتھ شریک جنگ تھے۔میر صاحب اٹھارویں صدی عیسوی میں سادات امروہہ کے ممتاز ترین فرد تھے۔ وہ روہیلوں کے دور حکومت میں شریک حکومت تھے اور نواب آصف الدولہ سے ان کے ذاتی مراسم تھے ۱۷۷۲ءء میں جب مرہٹوں نے امروہہ پر حملہ کیا تو سادات امروہہ نے اِن کی قیادت میں اُن کا مقابلہ کیا تھا۔ برطانوی عہد ءء میں علاقہ روہیہلکھنڈ پر انگریزوں کا تسلط ہوا اور انگریزوں کی غلامی کی بدولت ہم میں وہ تمام اچھی قدر یں مضمل ہونی شروع ہوئیں جو ہماری سوسائٹی کی بنیاد ہیں اور جو ہمیں ہماری بزرگوں سے ورثہ میں ملی تھیں ۔ حسب گزیڑ ہمارے بزرگوں نے کبھی ا انگریز حکومت کو دل سے قبول نہ کیا تھا چنانچہ ۱۸۵۷ئئمیں جنگ آزادی کے موقع پر انھوں نے انگریز کو ملک بدر کر نے کی کو ششں میں حصہ لیا ۔ سید گلزار علی نے جو اس نواح میں جنگ آزادی کے ایک قائد تھے جلاوطنی کے عالم میں بمقام لکھیم پور انتقام کیا اور سید شیر علی خان کو جہنیں بہادر شاہ ظفر نے اپنی جانب سے حاکم امروہہ مقرر کیا تھا عبور دریائے شور کی سزاہوئی اور موصوف کا انتقال جزیر ہ انڈمان میں ہوا ۔ ۱۸۵۷ءء کے بعد سے تقریباََپچیسسال تک ہندوستان کے مسلمانوں کی داستان ایک پر دور اور المناک داستان ہے ہندو قوم انگریزوں سے مل کر کے ہر جگہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے پر تلی ہوئی تھی اور حکومت کی طرف سے ان کے ساتھ سوتیلی ماں کا برتاؤتھا مسلمانوں کے اعلی طبقہ جس سے ہمارے اسلاف کا تعلق تھا بے حد نقصان پہنچایا ۔ یا تو و ہ حاکم تھے اوریا اب غیر ملکی حکومت کی رعایا ۔ یا تو حکو مت کے تمام اعلی عہدے ان کے پاس تھے اور یا اب چھوٹی چھوٹی سی ملازمت بھی مسدودتھی ۔تجارت کا ان سے کوئی تعلق نہ تھا وہ تو صاحب سیف قلم تھے جس کے استعمال کے ان کے لئے دروازئے بند تھے نتیجہ یہ ہوا کہ وہ صرف زمینداری نظام سے منسلک ہو کر رہ گئے جس کو انگریز نے بنایا تھا۔ فیوڈل نظام اور اس سے مرتب شدہ ذہنیت نے ہمیں وہ تمام خرابیاں پیدا کر دی جو کسی قوم کی ترقی میں رکاوٹ ہوتی ہیں۔ تعلیم سے بے توجہی بے کا ر زندگی او ر خانہ نشینی کی وجہ سے روز بر روزتنزل ہوتا گیا۔ عدم انتظام کے سبب جائیدادے بھی نکلنی شروع ہو گئیں انگریزی حکومت کی ابتدا کے وقت ہم نوے فیصد پر گنہ امروہہ کے مالک تھے اور بیسویں صدی کی ابتدا میں ہم صرف تیس فیصد کے مالک رہ گئے تھے۔ خانہ نشینی اور عدم زمانہ شناسی نے ہمارے تنزل کی رفتار کو اور تیز کردیا اور رفتہ رفتہ ہم وہ تمام خوبیاں کھو بیٹھے جس کے ہمارے بزرگ حامل رہے تھے۔ سب سے بڑی غلطی یہ ہوئی کہ سرسید علینہ الرحمہ کی تحریک سے بھی شروع میں مستفیدنہ ہواگیا جس کو علی گڑہ کی تھریک کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے سرسید نے یہ تحریک مسلمانوں کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بھنور سے نکالنے کے لئے کی تھی اور تحریک کا منشاء مسلمانوں کی تعلیمی سیاسی اقتصادی و معاشرتی ہر قسم کی اصلاح تھا۔ باوجود دوری منزل کے فنون لطیفہ اور اُردو ادب کی خدمت اس دور میں بھی جاری رہی ۔ چند ممتاز شعرا پیدا ہوئے جن میں سید مومن صفی اسستاد محشر لکھنوی۔ سید ابوالحسن فرقتی۔ سید حیدر حسین یکنا۔ مولوی سید جواد حسین شمیم۔ سید نبی بخش فلسفی قابل ذکر ہیں۔ فنِ خطاطی میں بھی بعض حضرات نے کمال حاصل کیا۔ اب سے پچاس ساٹھ سال پہلے کثیر تعداد میں محفوطات ہمارے بزرگوں کے لکھے ہوئے ہر خاندان میں موجود جن میں سے اکثر دست برو زمانہ سے معدوم ہوگئے اور کچھ اب بھی باقی ہیں۔ اس سلسلے میں سید ولی حسین گزری۔ سید داد علی اور ان کے پسر سید سجاد علی بگلہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں سید یاد علی نے قرآن اور چالیس مذہبی کتابیں لکھیں جن سے اکثر اعلیٰ سنہری کام سے مزین ہیں۔ سید داد علی و سیدیاد علی کے چند محطوطات سید سبطین احمد کے پاس ہیں۔ یہ تھے ہمارے حالات جب بیسویں صدی کا آغاز ہوا۔ خدا کا شکر ہے۔ بیسویں صدی کی ابتدا میں ہمارے بزرگوں نے ترقی کی کو شش شروع کی اور چند روشن خیال ہستیوں نے قومی ادارے قائم کئے۔ حاجی سیدمقبول احمد نے بامداد دیگراں خاندان ۱۹۰۲ءء میں امام المدارس کی ابتدا کی اس مدرسے کے لئے حاجی سید مقبول احمد اور سید محمد باقر نے موضع سربراہ اور قائم پور وقف کئے اور مولوی سید مجتبےٰ حسن عرف چاند کی کوششوں سے ہائی اسکول ہوا۔ جو اب انٹر میڈیٹ کالج ہے مولاناسید نجم الحسن کی تحریک پر نور المدارس قائم ہوا اور مولوی سید اعجاز حسن جن کو گزیٹر مراد آبا د ۱۹۱۱ءء میں قائد سادات امروہہ لکھا گیاہے سید المدارس کے بانی ہوئے۔ ان ہر مدارس سے تعلیم کا بہت چرچاہوا خصوصاً امام المدارسسے ترقی تعلیم انگریزی میں بہت مدد ملی سادات امروہہ میں پہلے گریجویٹ ۱۸۹۸ءء میں سید ممتاز حسن خلف مولوی سید اعجاز حسن ہوئے اور ۱۹۱۱ءء میں پہلے شخص جو اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ گئے وہ ڈاکٹر سید امتیاز خلف ثانی مولوی صاحب موصوف تھے۔ انگریزی تعلیم میں برابرترقی ہورہی ۱۹۲۷ءء تک گریجویٹس کی تعداد دس تھے جو ۱۹۲۸ءء میں بیس ہوگئی اور ۱۹۳۵ءء میں چالیس ہوئی۔ بروقت تقسیم ملک یہ تعداد ستر ہوگئی اور اب الحمد اللہ (۱۹۶۴) یہ تعداد پانچ سو ہے۔ جس میں پندرہ خواتین شامل ہیں اور اس تعداد میں تقریباًپچاس اشخاص بیرونی تعلیم یافتہ ہیں۔ سادات امروہہ کا تبلیغی مزاج جہاں ہم اجتماعی زندگی کے عادی رہے ہیں وہاں ہمیشہ منظم بھی رہے ہیں جن کے بغیر اتحاد ممکن نہیں۔ بیسویں صدی کے شروع تک ہماری تنظیم بصورت انجمن نہ تھی بلکہ مختلف خاندانوں کے سربراہ آور وہ اشخاص کی ایک محدود جماعت ہوتی تھی جس کی تعداد دس سے کبھی زیادہ نہ تھی اور ان اشخاص کا ایک سربراہ ہوتا تھا۔ یہی حضرات ہمارے معاملات میں بااختیار تھے اور تمام برادری ان ہی کی قیادت میں رہتیتھی۔ یہی تنظیم ہماری اجتماعی زندگی کو قائم رکھنے کی باعث بنی۔ ہماری یہ تنظیم تقسیم ملک تک باقی رہی مگر بیسویں صدی کے شروع میں بھی انجمنوں کے ذریعے اس تنظیم کو مستحکم کرنے کی کوشش شروع ہوئی۔ ایک \"انجمن سادات\" امروہے میں قائم ہوئی تھی۔ اس کے صدر ڈپٹی سید اولاد حسن تھے۔ اس انجمن کے ایک سالانہ جلسہ کی صدارت صاحبزادہ آفتاب احمد خان نے ۱۹۱۱ء میں بمقام امروہہ کی تھی۔ انجمن اصلاح معاشرت امروہہ جو ۱۹۱۵ء میں قائم ہوئی تھی۔ اس سے بھی مفید نتائج مرتب ہوئے۔ آل احمد گرلس اسکول جس کے بانی سید آل احمد تھے اسی انجمن کی کوششوں سے کامیابی کی منزلوں پر پہنچا۔ ہمارے بعض شعرا سید مصور حسین نجم ،سید محمد مہدی رئیس، سید جعفر حیات وغیرہ کو ابتدائی مشق کے مواقع اسی انجمن کے سالانہ مشاعروں میں ملے ۔ اس انجمن نے ہماری قوم کی قدامت پسندانہ ذہنیت بدلنے میں بہت کامیاب کام انجام دیا۔ جیسا کے آپ حضرات کو معلوم ہے کہ اس انجمن کا تعلق سیاسیات سے بلکل نہیں ہے۔ مگر آپ کے سامنے یہ عرض کرتا چلو کے آپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر ہم نے مسلمانوں کی جنگ آزادی یعنی تحریک مسلم لیگ اور تحریک پاکستان میں بحیثیت برادری ایک نمایاں حصہ لیا سیاست نہیں بلکہ تاریخ سے ۔ میں نے یہ قصہ پارینہ سنانے میں آپ کا کافی وقت لگایا مگر اپنا ماضی سمجھنے کے لئے یہ ضروری ہے۔ یہ قصے پدرم سلطان بود کے سلسلہ میں نہ تا بلکہ اس کا باعث قصص الاولین موعظتہ الا خرین (پہلوں کے قصے آنے والے کی نصیحت کے لئے) تھا ۔ میں محض فضیلت نسبی پر افتخارکا قائل نہیں ہوں ۔ اصل چیزکسی قوم ۔ خاندان یا فرد کا کردار ذاتی ہے جس کی وجہ سے دوسروں پر اعتبار حاصل ہوتا ہے لیکن اگر کسی کے بزرگ علم و فضل ذاتی کردار اور خدمت اسلامی میں نمایاں رہے ہوں تو ان کا ذکر کر نا نہ صرف ضروری بلکہ باعث افتخار اور موجب ثواب سمجھا ہوں ۔ متذکرہ بالا ماضی اور روایات کے ساتھ ہم اپنے اس جدید وطن پاکستان میں آئے جو خدا کے فضل سے ہمارے لئے جائے امن ہے اور جہاں ہم انپی اس ثقافت کو جس کے تحفظ کے لئے ہم جنگ آزاد ی میں شریک ہوئے تھے اس کو جدید تقاضوں کے پیش نظر ترقی دے سکتے ہیں ۔ روایتی اعتبار سے ہم جذبہء اسلامی کے تحت ہمیشہ اسلامی خدمات میں پیش پیش رہے ہیں ۔ فرقے دارانہ ذہنیت سے ہم ہمیشہ دور رہے ہیں۔تحفظ سلطنت اسلامی کے لئے ہم نے کبھی کسی قربانی سے گر یز نہیں کیا ۔ اب ان روایتوں کے پیش نظر ہمیں انپے اس جدید وطن میں الحمد اللہ ہر طرح ترقی کے مواقع ہیں ۔ ہمیں انپے محبوب وطن اور قوم کی خدمت کرنی ہے ۔ جو ہم صرف محنت و جفا کشی اوراعلی کردار سے انجام دے سکے ہیں۔"@ur . "مستقر بعیدنما television station"@ur . "گوالمنڈٰی وسط لاہور میں واقع ہے۔ یہ لاہور کے ثقافتی مرکز کی حیثیت سے بھی مشہور ہے۔ مشہور زمانہ فوڈ سٹریٹ یہیں واقع ہے۔ یہاں واقع فوڈ سٹریٹ کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کا لاہور مرکز اور ریڈیو سٹیشن لاہور بھی اسی علاقے میں واقع ہے۔ یہاں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی جو کہ ہندوستان کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے بعد جنوبی ایشیاء کی قدیم ترین طبی علوم کی درسگاہ ہے، یہیں واقع ہے۔ لاہور کی سب سے بڑی سرکاری ہسپتال، میو ہسپتال بھی گوالمنڈی کے علاقے میں واقع ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی مشہور جگہ انارکلی بازار ہے۔"@ur . "لاہور ریلوے اسٹیشن پاکستان کے صوبہ پنجاب، لاہور میں واقع ہے، جو کہ برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا۔ یہ جنوبی ایشیاء میں برطانوی طرز تعمیر کی ایک مثال ہے جو کہ برطانوی راج کے دور میں تعمیر کیا گیا۔ برطانوی دور میں مرتب کیا جانے والا ریلوے کا نیٹ ورک بہت وسیع تھا اور ان نے اس علاقے کی ثقافت اور معاشی نظام پر بہت مثبت اثرات مرتب کیے۔ لاہور ریلوے اسٹیشن کے گیارہ پلیٹ فارم ہیں اور پلیٹ فارم نمبر 1 کی خاص اہمیت ہے کیونکہ یہ “سمجھوتہ ایکسپریس“ کے لیے مخصوص ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے مابین زمینی رابطے کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم سمجھوتہ ایکسپریس کی منزل بھی ہے اور یہیں سے یہ بھارت کے لیے روانہ بھی ہوتی ہے۔"@ur . "زیل میں پاکستان کی تمام ٹرینوں کے نام دیے جارہے ہیں:"@ur . "دائرۃ المعارف یعنی اردو ویکیپیڈیا کے بارے میں ایک تاثر یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہاں استعمال ہونے والی اصطلاحات نا صرف یہ کہ مشکل ہیں بلکہ ان میں سے اکثر غیراردو ہیں؛ اب جہاں تک رہی بات مشکل کی تو اس بارے میں وضاحت کے لیۓ یہ صفحہ تحریر کیا جارہا ہے اور امید ہے کہ قاری کے ذہن میں مشکل اصطلاح اور آسان اصطلاح کا فرق واضح ہو جائے گا ، اور جہاں ہے بات غیراردو اصطلاحات کی تو اس بارے میں خاصی وضاحت لکھی جاچکی ہے اور اسے مضمون اردو غیر اردو میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اصل مسئلہ جب پیدا ہوتا ہے جب عام رائج اردو کی پستی کو نظر انداز کرتے ہوئے ہر اس اصطلاح کو عربی یا فارسی کہہ کر غیر اردو کہہ دیا جاتا ہے جو کہ موجودہ اردو کی عمومی پسماندگی کی وجہ سے عام طور پر استعمال نہیں ہوتی اور اس کے برعکس مشکل ترین انگریزی اصطلاح کو انگریزی ہی تلفظ میں (عربیزدہ) کر کے لکھ دیا جائے تو اس کو غیر اردو نہیں کہا جاتا اور اس قسم کی مثالوں سے موجودہ (رائج) اردو کے رسائل ، کتب اور اخبارات بھرے ہوئے ہیں۔ اس دائرۃ المعارف پر تمام اقسام کی اصطلاحات کو منتخب کرتے وقت بہت سے (بلکہ حق یہ ہے سائنسی انداز سے ترجمہ سازی کے تمام) پہلوؤں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔"@ur . "تشمع (cirrhosis) کی اصطلاح علم طب میں جگر کی ایک ایسی امراضیاتی کیفیت کے لیۓ استعمال کی جاتی ہے کہ جس میں جگر کی نسیج (tissue) اپنی ساخت میں لیفی یا ریشہ دار (fibrous) ہو جاتی ہے یا دیگر الفاظ میں اس بات کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ جگر کی فعلیاتی یا قدرتی نسیج متاثر ہو کر ندبہ (scar) جیسی ہو جاتی ہے۔"@ur . "دریائے کاویری :, یہ بھارت کے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے۔ جنوبی ہندمیں تیسرا بڑا دریا ہے۔ ریاست کرناٹک میں مغربی گھاٹ کے کوڈاگو ضلع میں اس کا پیدائشی مقام ہے۔ یہ دریا سطح مرتفع دکن کا ایک اہم دریا ہے، اور ریاست کرناٹک اور تامل ناڈو کا اہم دریا ہے۔ یہ خلیج بنگال میں جا ملتا ہے۔"@ur . "نظریۂ حرکیہ نظامات علاقہ ہے اطلاقی ریاضیات کا جو پچیدہ حرکیہ نظامات کا طرزِ عمل بیان کرتا ہے، عموماًً تفرقی مساوات یا فرق مساوات کے استعمال سے۔ جب تفرقی مساوات کی خدمات حاصل کی جائیں، تو نظریہ کو استمری حرکیہ نظامات کہتے ہیں۔ جب فرق مساوات کی خدمات لی جائیں تو نظریہ کو متفرد حرکیہ نظامات کہا جاتا ہے۔ جب وقت متغیر ایسے طاقم پر چلے جو کچھ وقفوں پر متفرد ہو اور دوسرے وقفوں پر استمری یا تعسُفی طاقم ہو جیسے کانٹر طاقم، تو ہم کو ملتا ہے حرکیہ مساوات وقتی میزانوں پر۔ کچھ صورتحالوں کو آمیزش عالجوں جیسے تفرقی-فرق مساوات سے تمثیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ نظریہ معاملہ کرتا ہے حرکیہ نظام کے لمبی-مدت کفیتی طرزِعمل سے، اور حرکت مساوات کے حل کا مطالعہ کرتا ہے ان نظامات کا جو اولٰی آلاتی نوعیت کے ہوتے ہیں؛ اگرچہ ان میں شامل ہیں دونوں سیارہ کے مدار اور برقیات دوران کا طرز عمل، اور جُزوی تفرقی مساوات کے حل جو حیاتیات میں اُٹھتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس میدان میں بہت سی تحقیق شواشی نظامات پر مرکوز ہوئی ہے۔"@ur . "فوجی محکمہ حفیہ اطلاعات چیک جمہوریہ کی ایک فوجی اور جاسوسی تنظیم ہے۔ اسے فوجی خفیہ ایجنسی کی حمایت حاصل ہے جس پر سروس کی خفیہ معلومات اور حفاظتی مشورے غیر حکومتوں کی طرف سے مخبری، دہشت گردی کے خلاف مواد کی فراہمی کی ذمہ داری ہے۔ یہ سروس چیک جمہوریہ کی حفاظت میں حصہ لیتی ہے۔ چیک جمہوریہ کا فوجی محکمہ خفیہ اطلاعات کو دہشت گردی کے خطرات، غیر ممزلک کی فوجی فنایات، غیر ملکوں کے راکٹ کی فنایات سے دلچسپی ہے۔ فوجی محکمہ خفیہ اطلاعات اور معلومات حاصل کرنے کے لئے OSINT, HUMINT, SIGINT, IMINT کا طریقہ کار استعمال کرتی ہے۔ اس کے رہنمائے عام Milan Kovanda ہے۔ رہنمائے عام وزیر دفاع کو جوابدہ ہے۔ یہ سروس سالانہ آپنی سرگرمیوں کے بارے میں ویب سائٹ میں ایک رپورٹ شائع کرتی ہے۔"@ur . "سایہ ہاتھ کو سایہ یمینی ہاتھ (shadow dexterous hand) بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد ایک ایسے آلاتی و روبالیاتی ہاتھ کی ہوتی ہے جو انسانی ہاتھ کی نقل کے طور پر لندن کی shadow robot company نے تیار کیا ہے۔ یہ ہاتھ تجارتی طور پر بازار میں قابل خرید ہے اور مختلف تحقیقی و تعلیمی ادارے اس کو استعمال کر رہے ہیں ، جیسے NASA وغیرہ۔"@ur . "تفرسی سراغی خردبینی (scanning probe microscopy) اصل میں خردبینی کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں طبیعی / جسمانی / ساختی سراغین (physical probes) کو استعمال کرتے ہوۓ کسی بھی نموذج (specimen) کی سطح کے عکس (تصاویر) کو micrometer تا picometer کے درجے تک اتارا جاسکتا ہے؛ اس خردبینی کی ابتداء 1982ء میں ہونے والی G. Binnig اور H. Rohrer کی تفرسی سرنگی خربینی (scanning tunneling microscopy) سے وابسطہ تسلیم کی جاتی ہے جس پر ان دونوں سائنسدانوں کو نوبل انعام عطا کیا گیا تھا۔"@ur . "آلاتی تالیف (mechanosynthesis) اصل میں نظریاتی اور تحقیقی شعبۂ کیمیاء ہے جہاں کیمیائی تالیف جیسے تعملات کو آلاتی طور پر تضبیط میں رکھا جاتا ہے، یعنی اسی بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ آلاتی تالیف میں اس تالیف کے عمل میں حصہ لینے والے متعملات اور حاصلات کے سالمات کی حرکات کو تصادفی کے بجائے ایک سالماتی آلاتی نظام کو استعمال کرتے ہوئے منظم رکھا جاتا ہے۔ آلاتی تالیف میں استعمال ہونے والے ان سالماتی آلاتی نظاموں میں ایک اہم نظام جوہری قوت خردبین (atomic force microscope) ہے۔"@ur . "قزمہ روبالیات (Nanorobotics) علم طرزیات کے ایک ذیلی شعبے قزمہ طرزیات میں پیدا ہونے والی اختصاصی شاخ ہے جہاں روبالیات اور قزمہ طرزیات کی مدد سے ایسے آلات اور روبات بنانے پر تحقیق کی جاتی ہے کہ جو اپنی جسامت میں خردبینی مقام سے نزدیک ہوں اور عام طور پر یہ مقام اپنے ناپ میں nano-meter یا عددی انداز میں پر آتا ہے۔"@ur . "تراب سازی (terraforming) جس کو لغاتی اعتبار سے زمین سازی (earth forming) بھی کہا جاتا ہے اصل میں کسی جرم فلکی کی نظریاتی تشکیل کے مراحل کو کہا جاتا ہے؛ اس نظریاتی یا تجرباتی تشکیل کے دوران دانستہ طور پر اس جرم کی ماحولیات کے متعدد عوامل کو ترمیم کرا جاتا ہے ، ان عوامل میں اسکا کرۂ ہوا ، درجۂ حرارت سطحی وضعی تخطیط (topography) اور بيئيات وغیرہ شامل ہیں۔ مذکورہ بالا عوامل کو دانستہ طور پر تبدیل کرتے ہوئے عموما انکو زمین کے انہی عوامل سے قریب ترین کرا جاتا ہے تاکہ اس متعلقہ جرم فلکی کی ماحولیات کو نامیات کے لیۓ قابل بود (habitable) بنایا جاسکے۔"@ur . "سیاروی ہندسیات (planetary engineering) علم طرزیات و ہندسیات کی ایک شاخ ہے جس میں کسی بھی سیارے کی عالمگیر (کائناتی) خصوصیات کو متاثر (تبدیل) کیا جاتا ہے اور اس نظریاتی / تجرباتی تبدیلی کا مقصد مستقبلیات سے مربوط ہے کہ جس میں زمین کے علاوہ نظام شمسی (یا اس سے باہر بھی) دوسرے سیاروں کو قابل بود (habitable) بنانے پر تحقیق کی جاسکے۔ بعض اوقات اس علم کو تراب سازی (terraforming) سے ملتبس کر دیا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تراب سازی بذات خود سیاروی ہندسیات کی ایک ذیلی شاخ کے زمرے میں آتی ہے۔"@ur . ""@ur . "برقي کوڑہ خانہ"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "تکون بیئہ (ecopoiesis) علم سیاروی ہندسیات کی ایک ذیلی شاخ تسلیم کی جاتی ہے جس سے مراد ایک بیئی نظام (ecosystem) کو تخلیق یا پیدا کرنے کی ہے جہاں علم بيئيات کے مطابق جاندار ایک قابل بود (habitable) نظام پاسکیں۔ تکون کا لفظ اصل میں کان کے مصدر سے بنا ہے جس کے معنوں میں ؛ ہونا ، بنانا اور تخلیق کرنا وغیرہ شامل ہیں اور اپنے اسی مفہوم کی وجہ سے یہ لفظ علم طب میں بھی poiesis کے لیۓ ہی استعمال ہوتا ہے جبکہ بیئہ کا لفظ ecology میں بھی استعمال ہوتا ہے اور اس کا بنیادی مفہوم جانداروں کا ماحول ہے اسی وجہ سے eco + poiesis کو تکون بیئہ کہا جاتا ہے یعنی کسی جرم فلکی پر جانداروں کے لیۓ ایک قابل ہست و بود ماحول کو دانستہ یا تجرباتی طور پر پیدا کرنا یا بنانا۔ تکون کو تلفظ کے لحاظ سے تکو + وُن (تَكَوُّن) پڑھا جاتا ہے۔"@ur . "قزمہ طب (nanomedicine) علم قزمہ طرزیات کا علم طب پر اطلاق ہے۔ اس علم میں قزمہ مواد ، قزمہ برقیاتی حیاتی مکشاف (biosensor) وغیرہ کی مدد سے امراض کی تشخیص و علاج پر بحث و تحقیق کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ مستقبل میں سالماتی قزمہ طرزیات کے اطلاقات پر بھی تحقیق کی جاتی ہے۔"@ur . "مفردہ item"@ur . "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ بلوچستان کے منجھے ہوئے سیاستدان ہیں۔ 21 جولائی1961ء کو ضلع قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ میں پیدا ہونے والے عثمان کاکڑ نے معیشت میں ماسٹرز اور ایل ایل بی کر رکھا ہے ۔ دورِ طالب علمی سے سیاسی زندگی کا آغازکیا، 1977ء میں پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں شامل ہوئے اور تنظیم کے مرکزی اول سیکرٹری (سربراہ) کی حیثیت سے کام کیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پشتونخوامیپ کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست شروع کی۔ 2002ء بلوچستان اسمبلی کی نشست کے لئے انتخاب لڑا لیکن کامیابی حاصل نہ کرسکے۔عثمان کاکڑ آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ کے صوبائی کنوینئر اور پشتونخوا نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی مرکزی کنویننگ کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "فاطمہ بھٹو 29مئی1982ءکو افغان دار الحکومت کابل میں اس وقت پیدا ہوئیں ، جب ان کے والد میر مرتضیٰ بھٹو جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔"@ur . ""@ur . "موش کا لفظ اردو دائرۃ المعارف پر بڑے جنگلی چوہے کے لیۓ استعمال کیا گیا ہے؛ اس بڑی جسامت کے چوہے کو انگریزی میں rat اور فارسی میں موش صحرائی کہا جاتا ہے جبکہ عربی میں اسے جرذ کہتے ہیں؛ اس کا فارسی نام ہی اردو میں بھی مستعمل ہے اور چونکہ اردو میں عام طور پر لفظ چوہا ہی استعمال کیا جاتا ہے نا کہ موش یا موسا (چوہے کا ایک اور اردو متبادل) اس وجہ سے سائنسی مضامین کی اصطلاحات کو مختصر کرنے کی خاطر اردو دائرۃ المعارف پر rat کے لیۓ لغاتی اردو نام یعنی موش صحرائی کو مختصر کر کے موش اختیار کیا گیا ہے۔"@ur . "بیرون لونجسیمی دنا extrachromosomal DNA"@ur . "دہرا دقیقہ (double minute) علم وراثیات میں بیرون لونجسیمی دنا (extrachromosomal DNA) کے ٹکڑوں کو کہا جاتا ہے جو کہ انسانی سرطانی خلیات میں دیکھے جاتے ہیں؛ ان سرطانوں میں سرطان پستان، پھیپھڑی سرطان، مبیضی سرطان، قولونی سرطان اور عصبی ورمِ ارومہ وغیرہ شامل ہیں۔ ان کو کے نام میں دہرا لگانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ اصل لونجسیمات کی مانند دہرے طاقین پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ دقیقہ (بمعنی چھوٹا) لگانے کی وجہ ان کی چھوٹی جسامت ہوتی ہے۔"@ur . "قولومستقیمی سرطان سرطان کی ایک قسم ہے۔"@ur . "اردو متبادل: منٹ کا اردو متبادل دقیقہ ہے لہذا منٹ کو دقیقہ کہنا علمی (سائنسی) لحاظ سے درست ہو گا۔ چونکہ منٹ زیادہ معروف ہے اس لیے اس مضمون میں دقیقہ کی تفصیل بیان کرتے وقت منٹ کا لفظ بھی استعمال کیا گیا ہے تا کہ پڑھنے اور سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔ ایک دقیقہ (منٹ)، وقت کی ایک اکائی ہے جو گھنٹے کے 60­/­1 ویں حصے اور 60 ثانیوں (سیکنڈوں) کے برابر ‏ہے۔ (چند خاص صورتوں میں کچھ‍ دقیقے 59 یا 61 ثانیوں کے بھی ہو سکتے ہیں؛ دیکھیے ثانیۂ کبیسہ ۔ علمی مقاصد کیلیے، دقیقہ وقت کی ایک اکائی ہے جو قریبا دن کے 1600­/­1 ویں ‏حصے، یا 54 ثانیوں کے برابر ہوتی ہے ۔ ایسے دقیقے کو قدرتی دقیقہ کہتے ہیں تاکہ روایتی دقیقے سے اس کی تفریق کی جا سکے۔ اس کی مقدار 10 پلانک وقت ہے۔ علم ہندسہ میں دقیقہ زاویہ کی ایک اکائی ہے جو درجہ کے 60­/­1 ویں حصے کے برابر ہے۔ ‏اسے زاویے کا دقیقہ یا قوس کا دقیقہ بھی کہتے ہیں اور اسے مزید 60 ‏زاویے کے ثانیوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ فلکیات میں دقیقہ زاویہ اور وقت کی ایک اکائی ہے اور عروج قائم کے ‏گھنٹے 60­/­1 ویں حصہ کے برابر ہے۔ یہ عروج قائم کا دقیقہ کہلاتا ہے اور مزید عروج قائم ‏کے 60 سیکنڈوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ انگریزی میں وقت یا عروج قائم کے دقیقہ کی علامت ‏min‏ ہے۔‏ قوس کے دقیقہ کیلیے جو علامت استعمال ہوتی ہے اسے پرائیم کہتے ہیں۔ مثلا ‏پندرہ دقیقوں کو ´15 بھی لکھا جا سکتا ہے۔ تاہم عام طور پر علامت اضافت استعمال کی جاتی ہے۔ زمین اپنے قطبی محور کے گرد وقت کے ہر ایک دقیقے میں قریبا قوس کے پندرہ دقیقے گھومتی ‏ہے۔ زمین کے خط استوا پر قوس کا ایک منٹ قریبا ایک بحری میل کے ‏برابر ہے۔ گھنٹے میں 60 دقیقے غالبا شہر بابل کے باسیوں کے زیراثر آئے ہیں جو بنیاد-60 کا عددی نظام ‏استعمال کرتے تھے۔"@ur . "عصبی ورمِ ارومہ neuroblastoma"@ur . "مبیضی سرطان سرطان کی ایک قسم ہے جو مبیضی سے شروع ہوتی ہے۔"@ur . "Orthology"@ur . "بی این پی عوامی بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعت ہے"@ur . "چوہا دہرا دقیقہ 2 (mouse double minute 2) اصل میں انسانی موراثہ (genome) میں پایا جانے والا ایک وراثہ ہے جسے اس کے افعال کے اعتبار سے سرطان پیدا کرنے والے وراثات یعنی وراثات الورم (oncogenes) میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس وراثے کو اس کے اوائل الکلمات کی بنیاد پر MDM2 بھی کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ وراثہ پہلی بار چوہے میں دریافت ہوا تھا اسی وجہ سے اس کے نام کے ساتھ چوہا لگایا جاتا ہے جبکہ نام کا باقی حصہ اس کی وراثی یا سالماتی ساخت کو ظاہر کرتا ہے جو کہ اپنی نوعیت میں دہرا دقیقہ (double minute) ہوتی ہے اور آخری عدد 2 اصل میں اس وراثے کے دوسرے مثلی (homologue) کو ظاہر کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . "مال روڈ لاہور لاہور میں واقع ایک مصروف شاہراہ ہے جس کو شاہراہ قائد اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ جی ٹی روڈ کے ساتھ ہم پلہ لاہور کی مشہور و معروف شاہراہ ہے۔ مال روڈ لاہور کی تاریخی و ثقافتی اہمیت یہاں واقع کئی عمارات ہیں جو کہ مغل طرز تعمیر کا نمونہ ہیں۔ یہاں برطانوی سامراجی دور میں تعمیر شدہ عمارات بھی ہیں جو کہ برطانوی دور میں تعمیر کی گئی تھیں اور اب بھی استعمال میں ہیں، دو مختلف ادوار کی یادگاروں سے مزین یہ شاہراہ بلاشبہ تاریخ کی گواہ ہے۔ مال روڈ لاہور پر واقع کئی مشہور تاریخی عمارات میں مندرجہ زیل شامل ہیں۔ لاہور میوزیم نیشنل کالج آف آرٹس باغ جناح پارک, جو کہ لارنس گارڈن بھی کہلایا جاتا ہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور کمز گن یا زم زمہ جامعہ پنجاب (قدیم کیمپس) لاہور سٹاک ایکسچینج پنجاب اسمبلی کی عمارت واپڈا ہاؤس ایوان اقبال گورنر ہاؤس"@ur . "نیشنل پارٹی پارلیمنٹرینز ، نیشنل پارٹی سے الگ ہونے والا ایک دھڑہ ہے ۔2008ء کے انتخابات کے موقع پر نیشنل پارٹی نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ، لیکن چیف آف جھالا وان ، سردار ثناء اللہ زہری کے گروپ نے پارلیمانی سیاست کے ذریعے بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ، یوں یہ گروپ الگ ہوگیا۔ 2008ء کے انتخابات میں یہ پارٹی بلوچستان اسمبلی کی صرف ایک نشست پر کامیابی حاصل کر سکی۔ اس کے صدر صوبائی وزیر سردار ثناء اللہ زہری اور جنرل سیکرٹری سابق وفاقی وزیر مملکت میر ایوب جتک ہیں۔ نیشنل پارٹی مکمل صوبائی خود مختاری کی داعی ہے ۔"@ur . "جمعیت علمائے اسلام (نظریاتی) جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن) سے الگ ہونے والا دھڑہ ہے جو افغان طالبان کی بھر پور حمایت اور پاکستان کے علاقے سوات ، وزیرستان اور دیگر علاقوں میں طالبان کے خلاف آپریشن کی مخالفت کرتا ہے۔ یہ جماعت بلوچستان کے بعض علاقوں‌ میں فعال ہے۔ یہ جماعت 2008ء میں اس وقت وجود میں‌آئی جب عام انتخابات ہو رہے تھے۔ اس دوران جمعیت نظریاتی نے صوبے بھر میں جمعیت فضل الرحمن گروپ کے مقابلے میں اپنے امیدوار کھڑے کئے۔ ژوب سے قومی اسمبلی کی نشست پر جمعیت فضل الرحمن گروپ کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی کو جمعیت نظریاتی کی قیادت کرنے والے عصمت اللہ نے شکست دی جبکہ ژوب ہی سے نظریاتی کے امیدوار عبد الخالق بشر دوست نے مخالف گروپ کے امیدوار کو شکست دی اور صوبائی اسمبلی کے رکن بنے اور اس وقت بلوچستان کابینہ میں وزیر بلدیات کی حیثیت سے شامل ہیں۔ جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے اہم رہنماؤں میں فضل محمد بڑیچ ، عبدالقادر لونی، عبدالستار چشتی اور دیگر شامل ہیں۔"@ur . "بلوچستان میں مسلم لیگ ق سے الگ ہونے والا دھڑہ ہے جس نے 2008ء کے عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کے وقت مسلم لیگ (ق) کی بجائے پیپلز پارٹی کے قائد ایوان کے لئے امیدوار نواب محمد اسلم رئیسانی کی حمایت کی۔ اس دھڑے کی قیادت بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر محمد اسلم بھوتانی کررہے ہیں۔"@ur . ""@ur . "یہ پارٹی ابتداء میں بلوچستان نیشنل موومنٹ کے نام سے قائم ہوئی۔ 2002 میں‌اسے بلوچ نیشنل موومنٹ کا نام دے دیا گیا۔ اس پارٹی کی شاخیں ایران، افغانستان اور متحدہ عرب امارات میں بھی ہیں۔ پارٹی کے بانی صدر غلام محمد بلوچ اور جنرل سیکرٹری لالہ منیر بلوچ تھے۔ ان دونوں رہنماؤں کو اپریل 2009ء میں تربت میں قتل کردیا گیا۔"@ur . "ریاست متحدہ سندِموجد اور نشان تجارہ دفتر (united states patent and trademark office) امریکی وزارتِ تجارت کے زیر سرکاری ادارہ ہے جو موجدوں اور تاجروں کو سندِ حق موجد عطا کرتا ہے اور منتج اور فکری ملکیت کی شناخت کے لیے نشانِ تجارہ کا اندراج کرتا ہے۔ مختصراً اسے uspto یا pto کہتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "اسودینومہ (melanoma) ایک قسم کا عنادی سرطان ہے جو خلیات اسودینہ (melanocytes) میں نمودار ہوتا ہے، یہ خلیات اسودین (melanin) پیدا کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور عام طور پر جلد میں بکثرت پائے جاتے ہیں اس کے علاوہ آنتوں اور آنکھ میں بھی ملتے ہیں۔ جیسا کہ مذکور ہوا کہ یہ اسودین پیدا کرنے والے اسودینہ خلیات میں بننے والا سرطان ہے اسی وجہ سے اس کا نام اسودین + ومہ (melano + oma) کو باھم ملا کر اسودینومہ اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "خلیات اسودینہ (melano cytes) وہ خاص اقسام کے خلیات ہوتے ہیں جو کہ جسم میں گہرے رنگ کا مادہ اسودین (melanin) پیدا کرتے ہیں اسی وجہ سے ان کو اسودینہ کہا جاتا ہے؛ اور اسودین کو اسودین کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی رنگت گہری سیاہی مائل ہوتی ہے۔ یہ خلیات انسانی جلد میں بکثرت پائے جاتے ہیں اس کے علاوہ آنکھ کی تہہ بنام عنبیہ (uvea) ، اندرونی کان ، دماغ کی سحایا (meninges) ، ہڈیوں اور قلب میں بھی ملتے ہیں۔"@ur . "اسودین (melanin) اصل میں جانداروں میں پیدا ہونے والا ایک صباغ (pigment) ہے جو کہ اسودینہ خلیات (melano cytes) سے میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کیمیائی مرکب کا نام اس کی گہری سیاہی مائل رنگت کی وجہ سے دیا جاتا ہے؛ یونانی میں melas کے معنی سیاہ کے ہوتے ہیں اور اسی سے melanin کا نام اخذ کیا جاتا ہے جبکہ اردو میں اسود ، سیاہ کو کہا جاتا ہے اور یہی اس کیمیائی مرکب کے نام کا ماخذ ہے۔"@ur . "صباغ pigment جمع: اصبغہ"@ur . "در مختبر in vitro جاندار کے جسم سے باہر ، تجربہ گاہ یا مختبر (تجرباتی نلی وغیرہ) میں کیا جانے والا تجربہ۔"@ur . ""@ur . "حل خلوی cytolytic خلیات کی تحلیل کرنے والا یا ان کو حل کردینے والی شئے یا مرکب۔"@ur . "اسودینہ مستضد وراثہ (melanoma antigen gene) انسانی موراثہ میں پایا جانے والا وراثوں کا ایک ایسا خاندان ہے جو کہ اسودینومہ (melanoma) نامی سرطان میں ایسے مستضد بناتا ہے جن کو ت خلیات (T cells) نامی سیالویہ خلیات کی ایک ذیلی حل خلوی (cytolytic) قسم کی مدد سے در مختبر (in vitro) شناخت کیا جاسکتا ہے۔ اس وراثے کا مختصر نام اوائل الکلمات اختیار کرتے ہوئے MAGE اختیار کیا جاتا ہے جبکہ اس کے مکمل نام میں اسودینومہ سرطان سے نسبت کے باعث اسودینومہ اور حل خلوی ت سیالویہ (cytolytic T lymphocyte) سے شناخت کی جاسکنے والی مستضد پیدا کرنے کی وجہ سے مستضد (antigen) لگایا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "دائرۃ المعارف یعنی اردو ویکیپیڈیا پر معروفیت (یعنی شناخت یا نمایاں پن) وہ معیار ہے جو کسی بھی موضوع کے بارے میں یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آیا وہ موضوع ایک علیحدہ صفحے کا حقدار ہے یا نہیں۔ کسی بھی مقالے یا مضمون کے موضوع کو معروف (شناخت رکھنے والا یا شناسا یا قابلِ متعبر حوالہ) ہونا لازمی ہے؛ یعنی معروفیت یا نمایاں پن سے مراد یہ نہیں کہ اگر وہ موضوع معروف یا جانا پہچانا نہیں ہو تو ناقابلِ اندراج ٹہرا دیا جائے گا بلکہ اگر ایسے غیر معروف موضوع پر متعبر حوالہ جات فراھم کیۓ جاسکتے ہوں تو وہ موضوع اپنے وجود کا حقدار ہوگا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "رجوع مکرر یا redirect کا لفظ اردو ویکیپیڈیا میں ایسے موقع کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ جب کسی محتلف نام کو کسی مضمون کی جانب لے جانا مقصود ہو۔ یعنی اگر مضمون نظام شمسی کے نام سے موجود ہے اور solar system کو تلاش کرنے پر نظام شمسی کی جانب لے جانا مقصود ہو تو ایسی صورت میں رجوع مکرر کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بشروی نموئی عامل حاصلہ (epidermal growth factor receptor) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ بشروی نموئی عامل کے لیۓ خلیات کی سطح پر پایا جانے والا حاصلہ (receptor) ہوتا ہے جو کہ لحمیہ پر مشتمل ہوتا ہے اور اس لمحمیہ کو تیار کرنے والے وراثے (gene) کو بھی اسی نام سے یاد کیا جاتا ہے؛ اسے اوائل الکلمات کو اختیار کرتے ہوئے EGFR بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے نام میں شامل پہلا اردو لفظ بشرہ (epidermis) سے تعلق کو ظاہر کرتا ہے اسے بشری سے مبہم نہیں کیا جانا چاہیۓ۔"@ur . "Epidermal growth factor"@ur . "بحیرہ مردار کے طومار مشتمل ہیں تقریباً 900 دستاویزوں پر، جس میں شامل ہے عبرانی انجیل کے متن، جنہیں 1947ء اور 1956ء کے دوران قمران وادی اور اس کے آس پاس قدیم خربہ قرمان آبادی کے آثارِ قدیمہ کے قریب، بحیرہ مردار کے شمال مغرب میں، گیارہ غاروں سے عرب بدوں نے دریافت کیا۔ 1967ء میں کچھ طومار اسرائیلی فوج نے یروشلم عجائب گھر سے چوری کر کے لے گئے۔ 2009ء میں جب یہ طومار ٹورانٹو میں نمائش کے لیے لائے گئے تو اردن نے کینیڈا حکومت کو بین الاقوامی قوانین کے تحت ان طوماروں کو ضبط کرنے کے لیے کہا۔"@ur . "سیدنورعالم گیلانی آستانہ عالیہ پیرشاہ کے مشہورصوفی بزرگ سیدولی محمدشاہ گیلانی قادری کے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔آپ بہت اچھے علمی اورادبی ذوق کے حامل ہیں۔"@ur . "دریائے ستلج کے کنارے واقع قصبہ پیرشاہ ‘شہربہاولنگرسے تقریباپانچ کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے۔اس قصبے کی معلوم تاریخ کے بارے میں اختلاف پایاجاتاہے‘جس سے اندازہ ہوتاہے کہ اس کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ علاقے کے لوگوں کی طرزِبودوباش انتہائی سادہ ہے ۔زیادہ ترکاپیشہ کھیتی باڑی ہے ۔قصبے کے مرکزمیں مشہورصوفی بزرگ سیدولی محمدشاہ گیلانی قادری کامزارمرجع خلائق ہے ۔"@ur . "کسریٰ کی ہوائیں سیدنورعالم گیلانی کے سفرِ ایران کی رودادہے۔کتاب کانام حسان العصر مظفروارثی کی دین ہے۔اس سفرنامے کوصاحبانِ ذوق کی طرف سے بے حد پزیرائی حاصل ہوئی ۔"@ur . "میلہ چراغاں یا میلہ شالامار دراصل پنجابی صوفی شاعر شاہ حسین کے عرس کی تین روزہ تقاریب کا نام ہے۔ یہ تقاریب شاہ حسین کے مزار، جو لاہور کے علاقے باغبانپورہ میں واقع کے قریبی علاقوں میں منعقد ہوتی ہیں۔ باغبانپورہ کا علاقہ لاہور شہر کے باہر شالیمار باغ کے قریب واقع ہے۔ یہ تقاریب پہلے شالامار باغ کے اندر منعقد ہوا کرتی تھیں مگر صدر ایوب خان کے صدارتی حکم 1958ء کے بعد سے شالیمار باغ میں ان تقاریب کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پہلے پہل یہ عرس پنجاب میں سب سے بڑی تقریب سمجھا جاتا تھا مگر اب یہ بسنت کے بعد دوسرا بڑا ثقافتی تہوار ہے۔"@ur . "پنجاب سٹیڈیم لاہور، پاکستان میں واقع ایک فٹبال کا میدان ہے۔ یہ فٹبال کے علاوہ دوسرے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ سٹیڈیم 2003ء میں 220 ملین پاکستانی روپے کی لاگت میں تعمیر ہوا۔ اس سٹیڈیم میں 64000 تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور اس منصوبے کا ڈیزائن و تعمیر خلیل الرحمن اینڈ ایسوسی ایٹس نے مکمل کی۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن کا مرکزی دفتر بھی اس سٹیڈیم سے ملحقہ ایک عمارت میں واقع ہے۔ حال ہی میں اس سٹیڈیم میں اے ایف سی صدارتی کپ 2007ء کے کئی مقابلے منعقد ہوئے۔ محمد عیسیٰ پہلے کھلاڑی تھے جنھوں نے یہاں منعقد کسی بھی عالمی مقابلے میں پہلا گول کیا۔ یہ گول انھوں نے 18 جون 2005ء کو پاکستان اور بھارت کے مابین ایک فٹبال میچ میں کیا۔"@ur . "پپو سائیں کی وجہ شہرت صوفی طرز کی ڈھول کی تھاپ پر دیوانہ وار رقص ہے۔ یہ رقص وہ خود ہی ڈھول بجاتے ہوئے کرتے ہیں اور ان کا یہ لازوال مظاہرہ ہر جمعرات کو شاہ جمال کا مزار پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ مزار لاہور کے علاقے اچھرہ میں واقع ہے۔ اسی طرز پر ڈھول کی تھاپ پر اسی مزار پر ایک اور صوفی موسیقار گونگا سائیں بھی مشہور ہے جو پپو سائیں کے ہمراہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ پپو سائیں نے اپنے اس طرز موسیقی و رقص کو نہایت کامیابی سے یورپ میں جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ کے صوفی حلقوں میں روشناس کرایا ہے۔ تقریباً تمام مسلم ممالک اور امریکہ میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔ حال ہی میں پپو سائیں کو بی بی سی کے عالمی مقابلے میں بہترین جنوبی ایشیائی موسیقی کا انعام دیا گیا ہے اور ایک موسیقی کے گروپ اوور لوڈ کے ساتھ دنیا کے مختلف حصوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا ہے۔ بابا شاہ جمال جو کہ انیسویں صدی کے مشہور صوفی تھے، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بھی اسی طرز کے ڈھول کی تھاپ پر رقص سے اپنے وجد کا اظہار کیا کرتے تھے۔ ایک ہی آلہ موسیقی کی مدد سے انھوں نے صوفی طرز معاشرت اور اسلام کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔"@ur . "اورنگ آباد شہر مہاراشٹر میں واقع ہے۔ مغل سلطان اورنگ زیب عالمگیر کے نام سے موسوم یہ شہر تاریخی شہر ہے۔"@ur . "بی بی پاکدامن لاہور میں واقع ایک مزار کو کہا جاتا ہے جو کہ رقیہ بنت علی رضی اللہ عنہ کا ہے۔ اس مزار کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں اہل بیت یعنی کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کی چھ خواتین کے مزارات یہاں واقع ہیں۔ رقیہ بنت علی ابن ابی طالب چوتھے خلیفہ حضرت علی ان ابو طالب کی بیٹی ہیں۔ آپ حضرت عباس ابن علی کی سگی بہن ہیں اور حضرت مسلم بن عقیل کی زوجہ ہیں۔ دوسری خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت مسلم بن عقیل کی بہنیں اور بیٹیاں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ خواتین سانحہ کربلا کے یہاں تشریف لائیں- بعض علماء کے خیال میں رقیہ دراصل سید احمد توختہ (بارہویں صدی) کی بیٹی تھیں۔ بی بی پاکدامن گڑھی شاہو اور ریلوے سٹیشن کے درمیانی علاقہ میں واقع ہے۔ یہاں پہنچنے کا سب سے آسان راستہ ایمپریس روڈ کی جانب سے ہے جو کہ پولیس لائنز کے بالمقابل ایک چھوٹی سڑک کے بائیں جانب واقع ہے۔"@ur . "گول گنبد : Gol Gumbaz عادہ شاہی سلطان محمد عادل شاہ (1627-57) کا مقبرہ ہے۔ یہ سلطنت 1490 اور 1686 تک بیجاپور کی حکمرانی کی۔ یہ گنبد 1659 می ماہر فن تعمیر یاقوت کے ہاتھوں بنایا گیا۔ یہ گنبد بھارت کا سب سے بڑا گنبد ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نظریۂ سیاہ راج ہنس سے نسیم نکولاس طالب نے قوی-اثر، مشکل بَر پیشن گوئی، اور نادر واقعات کے وجود، جو معمول توقع سے باہر ہوں، کو سمجھانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ یہاں غیر متوقع واقعات سے مراد بڑے مطلق قدر اور نتائج والے واقعات ہیں، اور تاریخ میں ان کا غالب کردار ہے۔ ایسے واقعات شدید باہریلے ہوتے ہیں۔ نسیم نے زور دے کر بتایا ہے کہ حصص بازار اور اقتصادیات میں ریاضیاتی تماثیل جو معمول توزیع پر اساس ہیں اور وسیع استعمال ہو رہے ہیں، بالکل غیر موزوں ہیں۔ حقیقی دنیا کے واقعات کی توزیع طاقت کا قانون جیسے ہوتی ہے جس میں بڑی مطلق قدر کے واقعات کا احتمال نسبتاً (معمول توزیع کی نسبت) بہت زیادہ اور اہم ہوتا ہے۔ ایسا واقعہ (سیاہ راج ہنس) جب رونما ہوتا ہے تو اس کا اثر اتنا وسیع ہوتا ہے کہ برسوں کے معمول کے کاروبار پر حاوی ہوتا ہے۔ مثلا 1987ء کا حصص بازار کریش۔"@ur . "مفتی صاحب پاکستان کے پہلے مفتی اعظم ہیں اور ان کا تعلق دیوبند مکتبہ فکر سے ہے جو کہ فروعات میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں۔"@ur . "حضوری باغ مغلیہ باغات کی طرز میں تعمیر شدہ باغات میں سے ایک ہے جو لاہور میں واقع ہے۔ یہ مشرق میں قلعۂ لاہور، مغرب میں بادشاہی مسجد، شمال میں رنجیت سنگھ کی سمادھی اور جنوب میں روشانی دروازے تک پھیلا ہوا ہے۔ اس باغ کے مرکز میں حضوری باغ بارہ دری ہے جو کہ رنجیت سنگھ نے تعمیر کروائی تھی۔ حضوری باغ دوسرے مغلیہ باغات کی نسبت ایک چھوٹا باغ ہے جو کہ عالمگیری دروازے سے بادشاہی مسجد تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ باغ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے 1813ء میں تعمیر کروایا تھا، یہ باغ رنجیت سنگھ نے مغلیہ طرز تعمیر پر کوہ نور ہیرے کی شاہ شجاع سے چھننے کی خوشی میں تعمیر کروایا گیا تھا۔ اس سے پہلے عالمگیری سری نامی یادگار یہاں واقع تھی جسے ختم کر دیا گیا تھا۔ یہ باغ فقیر عزیز الدین کی نگرانی میں تعمیر ہوا، اس کے مکمل ہونے کے بعد کہا جاتا ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نے جمعدار خوشحال سنگھ کے مشورے پر لاہور کی کئی یادگاروں سے سنگ مرمر اکھاڑ کر اس کے مرکز میں بارہ دری تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ یہ کام خلیفہ نورالدین کے ذمے لگایا گیا۔ اس بارہ دری میں استعمال ہونے والا سنگ مرمر اور اس سے تعمیر شدہ اس کے ستون نہایت دلکشی سے بنائے گئے ہیں۔ حضوری باغ کی اس مرکزی بارہ دری جو کہ رنجیت سنگھ کی عدالت ہوا کرتی تھی، چھت مکمل طور پر شیشے سے تعمیر کی گئی ہے۔ بارہ دری اور باغ میں تقریباً 45 مربع فٹ اور تقریباً 15 قدم فاصلہ تک سکھوں پر انگریزوں کے حملوں میں برباد ہو گئی تھی۔ اس حصے کی تعمیر نو برطانوی راج میں اسی نقشے پر کی گئی۔ 19 جولائی 1932ء کو اس بارہ دری کی اوپری منزل منہدم ہو گئی جو کہ دوبارہ تعمیر نہ کی جاسکی۔ یہاں ہر اتوار کی شام روایتی طور پر لاہور کے شہری جمع ہوا کرتے ہیں اورتاریخی پنجابی قصے اور واقعات بیان کیے جاتے ہیں، جیسے کے ہیر رانجھا کی داستان، سسی پنوں اور دوسری پنجاب کے علاقے میں مشہور صوفی شاعری سنائی جاتی ہے۔ بادشاہی مسجد کے باہر اسی باغ کے احاطے میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا مزار بھی واقع ہے۔"@ur . "مقلوب (anagram) کا مکمل لغتی نام صنعتِ مقلوب ہے اور یہ علم لسانیات سے متعلق وہ شعبہ ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے کسی ایک لفظ میں موجود حروف ابجد کی ترتیب کو الٹ پلٹ (یعنی قلبِ ماہئیتِ اصل) کرتے ہوئے کسی نئے لفظ کے لیۓ استعارہ اختیار کیا جاتا ہو؛ مثال کے طور پر listen سے silent کا استعارہ۔ اس کو اردو میں حرف کی مناسبت سے تحریف بھی کہا جاتا ہے اور یونانی سے ماخوذ انگریزی میں بھی ana (پلٹ) اور gram (حرف) اس ہی مفہوم میں آتا ہے۔ صنعتِ مقلوب یعنی anagram اردو میں ایک عمومی اصطلاح ہے جبکہ اس کی متعدد خصوصی اقسام ہوتی ہیں جیسے مقلوبِ کل وغیرہ ؛ یعنی یوں کہا جاسکتا ہے کہ لفظ ، مقلوب سے لسانیات میں مراد الفاظ کے ابجد کو قلب کرنے کی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے عربی میں اسے قلب بھی کہا جاتا ہے۔ مقلوب اصل میں قلب ہی سے بنا ہوا لفظ ہے لیکن چونکہ یہ اردو میں اپنے عام معنی میں دل کے لیۓ مستعمل ہے اس لیۓ مقلوب کا انتخاب کسی ممکنہ ابہام سے کنارہ کشی کے لیۓ بہتر رہتا ہے۔ مزید یہ کہ چونکہ صنعت مقلوب اور مقلوب کل کے الفاظ دوحرفی ہیں اور ایک ہی صنعتِ لسانیات کی جانب اشارہ کرتے ہیں اس وجہ سے اسے مختصر کر کے اردو ویکیپیڈیا پر مقلوب کا لفظ anagram کے لیۓ منتخب کیا گیا ہے؛ چند مقامات پر اس کو اس کے عمومی معنوں جیسے invertible کے لیۓ اختیار کیا گیا ہے۔ مقلوب کا لفظ چونکہ بطور anagram بہت کم ہی استعمال کیا جاتا ہے اور بالفرض اگر کہیں ابہام کا اندیشہ ہو تو پھر اس کا مکمل نام یعنی صنعتِ مقلوب درج کیا جاسکتا ہے۔ قلب یا تحریف کو anagram کا متبادل بنانے کی نسبت مقلوب کم ابہام کا امکان رکھتا ہے۔ اس ابتدائیے میں درج تمام اصطلاحی الفاظ ؛ یعنی ، تحریف ، قلب ، مقلوب ، صنعت اور استعارہ عربی زبان کے ہیں اور ابتدائیے میں درج معنوں میں ہی اردو زبان میں مستعمل ہیں جن کو حوالہ جات میں درج ربط پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے"@ur . "جب کوئی حکمران کسی دوسرے علاقے پر چڑھائی کرے تو فتح کے بعد جو بھی مال اس کے ھاتھ آتا ہے اسے مال غنیمت کہتے ہیں۔ اسلام میں غنیمت کے مال کو حاصل کرنے اور بھر تقسیم کرنے کے بھی اصول بتائے گئے ہیں۔"@ur . "كوربين بيلو, بروکلن, نیویارک شہر, ریاستہائے متحدہ امریکہ, ایک عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکار ہیں۔"@ur . "لاہور میوزیم 1894ء میں تعمیر کیا گیا جو کہ جنوبی ایشیاء کے چند اہم ترین تاریخ کے مراکز میں سے ایک ہے۔ لاہور میوزیم کو مرکزی میوزیم بھی کہا جاتا ہے اور یہ لاہور کی معروف شاہراہ مال روڈ لاہور پر واقع ہے۔ رڈ یارڈ کپلنگ کے والد جان لاک ووڈ کپلنگ اس میوزیم کے بڑے مداح تھے اور ان کا ناول کئم لاہور میوزیم کے گرد گھومتا ہے۔ 2005ء میں اس میوزیم میں تشریف لانے والے سیاحوں کی تعداد تقریباً 250،000 سے زیادہ تھی۔ یہ میوزیم یونیورسٹی ہال کی قدیم عمارت کے بالمقابل واقع مغلیہ طرز تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ اس میوزیم میں مغل اور سکھوں کے دور کی نوادرات ہیں، جس میں لکڑی کا کام، مصوری کے فن پارے اور دوسرے نوادرات جو کہ مغل، سکھ اور برطانوی دور حکومت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس میوزیم میں چند آلات موسیقی بھی رکھے گئے ہیں، اس کے علاوہ قدیم زیورات، کپڑا، برتن اور جنگ و جدل کا ساز و سامان شامل ہیں۔ یہاں قدیم ریاستوں کی یادگاریں بھی ہیں جو کہ سندھ طاس تہذیب کی یاد دلاتی ہیں۔ یہ بدھا دور کی یادگاریں بھی ہیں۔ بدھا کا ایک مجسمہ جس کو نریوان بدھا کا نام دیا جاتا ہے اس میوزیم کی سب سے مشہور یادگار تصور کی جاتی ہے۔ 2004ء میں نوبواکی تاناکا جو کہ پاکستان میں جاپانی سفیر تھے، انھوں نے پہلی بار جاپان کی جامعات کو یہاں اس مجسمے پر تحقیق کے لیے دعوت دی اور پاکستانی حکومت اور جامعات کے شعبہ جات تاریخ کو اس بارے مزید تحقیق سے روشنائی ہوئی، کیونکہ بدھا جاپان میں انتہائی قابل احترام تصور ہوتے تھے اور محققین کا کام قابل ستائش ہے۔"@ur . ""@ur . "درونہ (intron) اصل میں جانداروں کے دنا (DNA) میں موجود وہ قطعاتِ وراثات ہوتے ہیں کہ جو تعبیرہ (exon) کے درمیان میں پائے جاتے ہیں۔ ان کو درونہ کہنے کی وجہ ان کا یہی مقام ہے کہ جو مذکورہ بالا سطر میں بیان ہوا یعنی ان کو وراثی مادے (وراثی مادے سے یہاں مراد mRNA کی ہے) کے درونِ محلی (intra-regional) مقامات پر موجود ہونے کے باعث ہی درونہ کہا جاتا ہے ، یعنی درون + ہ کا اضافہ بطور اشارۃ الاسم کے۔ انگریزی میں اسی طرح سے ان کو intra genic + on لگا کر intron کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ارباب نیاز سٹیٍڈیم ٹیسٹ کرکٹ کا میدان ہے جو کہ پشاور میں واقع ہے۔ یہ اس سے پہلے پشاور کرکٹ ٹیم کے لیے مخصوص پشاور کلب گراؤنڈ کے نام سے مشہور تھا لیکن 1985ء میں اسے بین الاقوامی کرکٹ کے لیے مخصوص کر دیا گیا۔ اس سٹیڈیم میں 1984ء سے اب تک تقریباً 17 ایک روزہ جبکہ 1995ء سے اب تک تقریباً 7 ٹیسٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ اس سٹیڈیم میں تقریباً 20000 تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔"@ur . ""@ur . "مدرج اپنے فی زمانہ مفہوم میں عموماً ایک ایسے مقام کو کہا جاتا ہے کہ جہاں کسی بھی قسم کا کوئی مظاہرہ یا نمائشِ فن و ہنر و علم کی جاتی ہو اور اس کے چہار اطراف ناظرین و سامعین کے نشست ہونے کو ایک درجہ وار سلسلۂ کراسی یوں لگایا گیا ہوتا ہے کے ہر پچھلی آنے والی کرسی کو اپنے سے اگلی کرسی پر اونچائی میں قریباً 12 تا 15 پوروں (inchs) کی سبقت حاصل ہوتی ہے تاکہ پیچھے بیٹھے ہوئے ناظر کے لیۓ آگے نشستہ ناظر ، مشاہدے میں مخل نا بن سکے۔ stadium کے لیۓ اردو میں متعدد عام الفاظ جیسے بازی گاہ ، کھیل کا میدان یا ورزش گاہ و تماشا گاہ پائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے ہر کوئی اپنا اپنا الگ انگریزی متبادل رکھتا ہے اور عربی اور اردو کی لغات میں stadium کے لیۓ مدرج کا لفظ ہی اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "قصہ خوانی بازارپاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں پشاور کا ایک مشہور تاریخی بازار ہے۔ قصہ خوانی بازار تاریخی لحاظ سے ادبی اور سیاسی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس بازار کا نام دراصل یہاں کے روایتی قہوہ خانوں، تکہ کباب، چپلی کباب، اور خشک میوہ جات کی دکانوں کے ساتھ جڑی اس تجارت سے منسوب ہے جہاں پہلے پہل دور دراز سے آئے تاجر یہاں کے مہمان خانوں میں قیام کرتے اور اپنے اپنے ملکوں کے حالات قصہ کی شکل میں بیاں کرتے۔ یہاں کے قصہ گو پورے علاقہ میں مشہور تھے۔ یہاں تاجروں کے علاوہ قافلوں کا بھی پڑاؤ ہوتا اور فوجی مہمات کا آغاز اور پھر اختتام جو کہ تفصیلاً ہر مہم کے احوال کے ساتھ یہیں ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے پیشہ ور قصہ گو بہت مشہور تھے اور یہ تاجروں، مسافروں اور فوجیوں سے سنے قصوں کو نہایت خوبی سے بیاں کیا کرتے تھے۔ ایک وقت میں اس بازار کو غیر تحریر شدہ تاریخ کا مرکز کہا جاتا تھا۔ خیبر پختونخوا کے گزئٹیر کے سیاح لوئل تھامس اور پشاور کے برطانوی کمشنر ہربرٹ ایڈورڈز نے اپنی تصانیف میں اس بازار کو وسط ایشیاء کا پکاڈلی قرار دیا ہے۔ گو اب قصہ گوئی کا رواج دم توڑ چکا ہے مگر اس بازار کا روایتی ماحول پہلے جیسا ہی ہے۔ یہاں قبائلی تاجر قہوہ پیتے ہوئے مقامی تاجروں سے گھنٹوں لین دین پر بحث کرتے دکھائی دیتے ہیں اور یہاں اب بھی صوبہ کے دور دراز حصوں سے تاجر اور عام لوگ اس بازار میں سیاحت اور خریداری کے لیے آتے ہیں۔ مختلف قبائلی اپنے روایتی لباس میں یہاں چہل قدمی کرتے ہوئے ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں جو کہ اس بازار کے قدیم دور کی یاد دلاتے ہیں۔ یہاں پر بانس، مٹھائیوں، فالودہ اور کانسی کے برتنوں کا بڑے پیمانے پر کاروبار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں اردو، پشتو اور فارسی کتب کی چھپائی کا کام بھی کیا جاتا ہے۔ تاریخی لحاظ سے اس بازار کی اہمیت 1930ء میں برطانوی دور کے دوران تحریک آزادی ہندوستان کے دوران جلوس پر فائرنگ کا واقع ہے جس میں کئی لوگ جاں بحق ہو گئے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "حول (ضدابہام)۔ حولجماعت بندی اور بیرونی ذرائع ملف:Strabismus. jpg آئیسیڈی-10 H49. – H50."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "یہ گاؤن گکھڑمنڈی کےشمال مشرق مین واقع ہےجسکی آبادی کا اکثرحصہ راجپوت برادری جبکہ اسکےعلاوہ جٹ،لوھار،موچی [بھٹی بھٹی] برادریون پرمشتمل ہےاس گاؤن کےسربرارہ کانام راناشاہ نوازھےجوکہ اس گاؤن کےنمبردارہين اور راجپوت برادری سےتعلق رکھتےھين …"@ur . "مقتدرۂ شہری طیران (Civil Aviation Authority)، پاکستان میں ہوابازی کی تمام پہلوؤں کی نگرانی کرنے، اُسے منظم رکھنے اور باقاعدہ بنانے والا ادارہ ہے. پاکستان میں تقریباً تمام شہری ہواگاہیں اِس ادارے کے زیرِ انتظام ہیں."@ur . "سلطان محمد یا 'سلطان راہی' (1938- 1996) ایک بہت مقبول پاکستانی فلمی اداکار تھے۔ انہوں نے زیادہ تر پنجابی فلموں میں نمایاں اداکاری کی۔انہوں نے 700 سے زیادہ پنجابی اور اردو فلمون میں کام کیا اور گنیز ورلڈ ریکارڈز کی کتاب میں ان کا نام آتا ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ مقالہ سال 2010ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2007 2008 2009 – 2010 – 2011 2012 2013"@ur . "تنبلی چشم (amblyopia) امراض چشم یا علمِ بصری امراضیات میں شمار کی جانے والی آنکھ کی وہ کیفیت ہے کہ جس میں ضعف البصر یا بینائی میں کمی کی کوئی طبیعی یا جسمانی وجہ نا پائی جاتی ہو اور اسے عام طور پر کم نظری کی خاطر اختیار کیۓ جانے والے طریقۂ کار سے درست نا کیا جاسکتا ہو۔ عموماً یہ کیفیت محض ایک آنکھ کو متاثر کرتی ہے جبکہ دوسری آنکھ اس سے محفوظ رہتی ہے لیکن یہ کوئی ناقابل تحریف صورتحال نہیں اور دونوں آنکھیں بھی متاثر پائی جاسکتی ہیں۔ آنکھ کی ہی ایک اور بیماری حول (strabismus) کی وجہ سے بھی تَنبلئِ چشم کی کیفیت پروان چڑھ سکتی ہے اور اسی وجہ سے ان دونوں کو ایک بیماری سمجھنے کا رجحان بھی دیکھا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے اور اس بیماری کو حول سے مبہم نہیں کرنا چاہیۓ یعنی صحیح معالجے کی خاطر ان دونوں میں تفریقی تشخیص لازم آتی ہے۔ تَنبلئِ چشم کو عربی میں غمش کہا جاتا ہے جبکہ اردو اور فارسی دونوں میں پایا جانے والا لفظ تنبلی ، اس کے متبادل تنبلی چشم کی بنیاد ہے؛ انگریزی میں اسے یونانی کے amblys بمعنی دھند ، تیرگی ، ظلمت ، کند اور ops بمعنی آنکھ ، بصارت کو ملا کر amblyopia لکھا جاتا ہے۔ گو amblys بمعنی تیرگی ، ظلمت اور دھند آتا ہے اس لیۓ اردو کا ایک اور لفظ تیرگئِ چشم بھی ایک ممکنہ متبادل ہو سکتا ہے لیکن تیرہ چشم یا تیرگئِ چشم کے الفاظ تیرگی (تاریک) سے نسبت رکھنے کی وجہ سے اندھا پن سے زیادہ قریب آتے ہیں اور اس ابہام سے بچنے کی خاطر تنبلی کا لفظ زیادہ مناسب ہے جو کہ کند (dull) سے قریب ہونے کی وجہ سے amblys کا متبادل اختیار کیا گیا ہے۔"@ur . "حولِ مائلہ (esotropia) کو حول داخلی بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد ایسے حول (strabismus) کی ہوتی ہے جس میں دونوں آنکھوں کا خطِ تاک یا بصری محور (visual axis) ایک دوسرے کو تنسیخ کرتا ہوا ہوتا ہے یا دوسرے الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک آنکھ کا بصری محور ، دوسری آنکھ کے بصری محور کی جانب مائل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مرض کے نام میں مائلہ (tropia) کا لفظ لگایا جاتا ہے۔ بصری محور کی اس طرح ایک دوسرے کی جانب مائل ہونے یا ایک دوسرے کی تنسیخ کرنے کی وجہ سے شفع (diplopia) یا دہری بصارت کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "حولِ خارجیہ (exotropia) ایک اصل میں حول (strabismus) کی ایک قسم ہوتی ہے جس میں آنکھیں ایک دوسرے سے دور کی جانب منحرف نظر آتی ہیں یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک آنکھ کا بصری محور (visual axis) دوسری آنکھ کے بصری محور سے دور یا باہر کی جانب خارج ہو جاتا ہے اسی وجہ سے اس مرض کے نام میں خارجیہ (exo) کا اضافہ کیا جاتا ہے۔ بصری محور کے اس خارجی انحراف کی وجہ سے متاثرہ شخص میں دہری بصارت یا شفع (diplopia) کی کیفیت نمودار ہوتی ہے۔"@ur . "یاقوت ارغوانی (amethyst) اصل میں مرو (quartz) کی ایک قسم ہے جو قیمتی پتھر میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کو اردو اور فارسی میں دیگر ناموں سے پکارا جاتا ہے جیسے لعل بنفش وغیرہ؛ جبکہ عربی میں اسے جمشت کہا جاتا ہے جو کہ غیرعربی لفظ ہے۔ انگریزی میں اس کے نام کی وجہ a بمعنی لا (نا) اور methustos بمعنی مسکر (نشہ) سے ملا کر بنایا جاتا ہے یعنی نشے سے بچانے والا ، اور اس طرح سے اگر اس کی درست اردو اختیار کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ لامسکر بنے گی۔"@ur . "پشاور جو کہ صوبہ خیبر پختونخوا کا مرکز ہے، یہاں کئی تعلیمی ادارے ہیں۔ ان میں سے چیدہ چیدہ اداروں کی فہرست زیل میں دی گئی ہے۔"@ur . "یورپ کی تاریخ میں ویسٹ فالن کا امن معاہدہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس معاہدہ کے نتیجہ میں یورپ میں ایک بڑی مذہبی جنگ کا خاتمہ ہوا اور یورپ کا وہ سیاسی نقشہ تشکیل پایا جو کہ کچھ رد و بدل کے ساتھ اب تک باقی ہے۔ اس معاہدہ میں یورپ کی تمام سیاسی اور مذہبی طاقتوں نے حصہ لیا اور اس لحاظ سے اسے متحدہ یورپ کی جانب پہلا اہم قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔"@ur . "عالمگیری دروازہ لاہور قلعہ کا مرکزی داخلی دروازہ ہے، اور حالیہ اندرون شہر کا بھی داخلی راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ دروازہ لاہور کی بادشاہی مسجد کے مغرب میں تعمیر کیا گیا تھا اور اسے مغل شہنشاہ اورنگزیب نے تعمیر کروایا۔ اس دروازے کے مرکزی دروازے کو انتہائی اونچا اور نہایت وسیع و عریض بنایا گیا تھا جو کہ خاص شاہی فوج میں شامل ہاتھیوں کی گذرگاہ کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا۔ اس دروازے سے داخل ہوتے ہی ایک چوکور ہال مشرقی جانب جبکہ اوپری منزلوں پر جانے کے لیے سیڑھیاں تعمیر کروائی گئی تھیں۔ آگے بڑھتے ہوئے جنوب کی جانب اس داخلی دروازے کا راستہ قلعے کے اندرونی حصوں کی طرف جاتا ہے۔"@ur . "دہلی دروازہ لاہور، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ دہلی دروازہ مغل دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ جس علاقے میں یہ دروازہ واقع ہے وہ تاریخی لحاظ سے انتہائی اہم ہے اور یہاں کئی یادگاریں، حویلیاں اور قدیم بازار واقع ہیں۔ مسجد وزیر خان بھی اسی درواز ےکے قریب واقع ہے۔"@ur . "برطانیہ کے باسی انجم چودھری کی سرکردگی میں یہ \"اسلامی\" تنظیم برطانیہ میں مسلمانوں کے احساسات اور خیلات کو عوام تک پہنچانے کے لیے بنائی گئی۔ 2009ء میں اس وقت شہرت ملی جب اس نے اعلان کیا کہ تنظیم کے ارکان نے برطانیہ کے چھوٹے سے شہر ووٹن باسے میں عراق اور افغانستان میں امریکی اور برطانوی فوج کشی کے نتیجہ میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی یاد میں پُر امن جلوس نکالنے کا اعلان کیا۔ یہ وہی شہر ہے جہاں افغانستان اور عراق میں اِکا دُکا ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کی یاد میں جلوس نکالے جاتے ہیں۔ اس اعلان سے برطانوی سرکار اور عوام میں ہل چل مچ گئی اور امریکہ اور یورپ کے لوگ بھی برطانیہ کے لیے اسلام (Islam4UK) کے جلوس کو روکنے کے لیے پکارنے لگے۔ جنوری 2009ء میں برطانوی سرکار نے اعلان کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف بنائے کالے قوانین کا سہارا لے کر اس تنظیم پر پابندی لگا دے گی اور اسطرح یہ تنظیم جلوس نہیں نکال سکے گی۔"@ur . "روشنائی دروازہ، اندرون شہر لاہور کی فصیل پر بنائے گئے تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے، جو کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ یہ دروازہ دوسرے مغلیہ دور میں تعمیر شدہ دروازوں سے اونچا اور چوڑا ہے۔ عالمگیری دروازے کے بعد مغلیہ فوج میں شامل ہاتھیوں کا دستہ اسی دروازے سے شہر میں داخل ہوا کرتا تھا۔ اسی دروازے سے ملحقہ حضوری باغ بھی تعمیر کیا گیا تھا۔"@ur . "الحجامہ نشتر لگانا۔ یہ ایک علاج ہے جو سنت بھی ہے۔ الحجامہ یعنی بعض امراض میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے اس کو سینگیاں کھچوانا بھی کہتے ہیں۔"@ur . "اکولہ ضلع: بھارت کی ریاست مہاراشٹر کا ایک ضلع ہے۔ اس کا ضلعی صدرمقام اکولہ ہے۔ یہ ضلع امراوتی ڈیویژن کے وسطی حصہ میں واقع ہے۔"@ur . "طیور الفردوس (birds of paradise) کو طیور الجنت ، فردوسی پرندے یا جنت کے پرندے بھی کہا جاسکتا ہے اور ان طیور سے مراد حیاتیاتی جماعت بندی کے ان ارکان کی ہوتی ہے جنہیں جنتخن (paradisaeidae) نامی خاندان میں شمار کیا جاتا ہے گویا یوں کہہ سکتے ہیں کے خاندان جنتخن میں شامل پرندوں کو طیور الفردوس کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ بیان ہوا کہ طیور اصل میں طائر کی جمع ہے اور ایک پرندے کے لیۓ طائر الفردوس کی اصطلاح آئے گی ، بطور واحد کی صورت میں ایک قابل توجہ بات یہ ہے کہ طائر فردوس کو حضرت جبرائیلملف:ALAYHE."@ur . "قطب منار : ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں واقع یہ72.5 میٹر لمبے مینار کی تعمیر، در حقیقت ایک اجتمائی تعمیر ہے، جس میں مینار، مسجد اور دیگر تعمیرات ہیں، اس مجمع کو “قطب کامپیکس“ کہتے ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر ہندو اور جین مندروں کو ڈھا کر کی گئی ہے۔ اس کی تعمیر قطب الدین ایبک کے زیر احتمام 1193 میں شروع ہوئی۔"@ur . "پراگ چیک جمہوریہ کا دارالحکومت اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور تعلیمی مرکز ہے۔ یہچیک جمہوریہ کا سب سے بڑا شہر بھی ہے۔ وسطی بوہیمیا میں دریائے ولتواوا کے کنارے واقع یہ شہر تقریبا 12 لاکھ آبادی کا حامل ہے۔ پراگ دارالحکومت ہے اس لئے ملک کے دونوں اعلی ترین عہدیداران صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہیں بھی یہیں واقع ہیں۔ چیک پارلیمان کے دونوں ایوان اور اعلی عدالت بھی یہیں قائم ہیں۔ شہر \"سو میناروں کا شہر\" اور \"شہرِ زریں\" کے نام سے بھی مشہور ہے۔ 1992ء سے پراگ کا تاریخی مرکز یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات میں شامل ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق پراگ کا قلعہ دنیا کے قدیم قلعوں میں سب سے بڑا ہے۔"@ur . "جعفر طیار ملیر ٹاؤن میی واقع رہائشی علاقہ ھے۔"@ur . "بھارت میں اسلام حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دور ہی میں داخل ہوا۔ اسی دور سے بھارت میں مساجد کی تعمیر شروع ہوئی۔ ان مساجد کے سلسلہ کی پہلی کڑی ریاست کیرلہ کے کوڈنگلور میں تعمیر کی گئی جامعہ مسجد ہے۔ پھر یہ سلسلہ جنوبی ہند میں دھیرے دھیرے رائج ہوا۔"@ur . "مصلح الدين شیخ سعدی آج سے تقريبا ۸۰۰ برس پهلے ايران كے شهر شیراز ميں پيدا هوے آپ ايك بہت بڑے معلم مانےجاتے ہيں-آپ كى دو كتابيں گلستان اور بوستان بهت مشهور ہيں-پهلى كتاب گلستان نثر ميں هے جبكه دوسرى كتاب بوستان نظم ميں هے- آپ نےسو برس كى عمر ميں شيراز, ايران ميں انتقال فرمايا-"@ur . "ایوان اقبال کمپلیکس لاہور میں تعمیر شدہ یادگاری عمارت ہے جو کہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے فلسفہ خودی کی شناخت کے طور پر تعمیر کی گئی۔ یہ عمارت علامہ کے فلسفہ اور امت کے اتحاد کی خاطر سوچ کے اعتراف میں اقبال اکیڈمی کی جانب سے فراہم کیے گئے سرمائے سے تعمیر کی گئی، اس یادگار کا مقصد اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے اقبال اکیڈمی کے مختلف منصوبہ جات کے لیے سرمایہ اکٹھا کرنا ہے۔ فلسفہ خودی بارے ایوان اقبال میں منعقد ہونے والی تقاریب، نمائشیں اور ہمہ وقت دستیاب علمی وسائل نہ صرف عظیم شاعر کے فلسفے کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ یہ زائرین کے لیے نئی سوچ کے پردے بھی وا کرتی نظر آتی ہیں۔ حال ہی میں ایک اندازے کے مطابق اس ایوان میں عوام اور علمی حلقوں کی دلچسپی سے ثابت ہوا ہے کہ نہ صرف یہ یادگار اپنے بلکہ دوسرے کئی منصوبوں کے لیے بھی سرمایہ اکٹھا کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ ایوان اقبال کمپلیکس 1997ء میں مکمل ہوا اور اس کی تعمیر پر 417 ملین پاکستانی روپے خرچ ہوئے۔ یہ عمارت 13 سال کے عرصے میں مکمل ہوئی۔ اس یادگار کی تعمیر میں کئی سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اپنا حصہ ڈالا۔ اس کمپلیکس میں مندرجہ زیل سہولیات دستیاب ہیں:"@ur . "کالابورڈ ملیر ٹاؤن میں واقع ھے۔اس یونین کونسل میں اے ایریا،بی ایریا،لیاقت مارکیٹ،جی ایریا،برف خانہ، درخشاں سوسائٹی،ال امین سوسائٹی اور لال مسجد شامل ھے۔ کالا بورٖڈ میں مختلف زبان سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ھے جن میں اردو ، پنجابی ،سندھی ، کشمیری، سرائکی،پختون،بلوچی،میمن،بورہری،اسماعیلی رہتے ھے۔تقریبا ٪99 فیصد آبادی کا تعلق اسلام سے ھے ۔"@ur . "چڑیا گھر لاہور جو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے، 1872ء میں قائم کیا گیا۔ یہ براعظم ایشیاء کے بڑے چڑیا گھروں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "اقبال پارک یا اقبال باغ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ اس پارک میں تحریک پاکستان کی مشہور یادگار مینار پاکستان بھی واقع ہے، جو کہ قرارداد لاہور 1940ء کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس مینار کی اونچائی 60 میٹر ہے۔"@ur . "باغ جناح، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر ایک تاریخی باغ ہے۔ یہ اس سے پہلے لارنس گارڈن یا لارنس باغ کہلایا کرتا تھا۔ یہاں سبزہ زار، نباتانی باغ اور ایک مسجد کے علاوہ جناح لائبریری بھی واقع ہے جو کہ وکٹوریا بلڈنگ میں قائم کی گئی ہے۔ یہاں کھیلوں اور سیاحتی اہمیت کی سہولیات بھی دستیاب ہیں جن میں ایک تھیٹر، ایک ریستوان، ٹینس کا میدان، جمخانہ، کرکٹ کا میدان شامل ہیں۔ یہ لاہور میں لارنس روڈ پر لاہور چڑیا گھر کے قریب واقع ہے جو کہ پنجاب کے گورنر ہاؤس اور مال روڈ کے بالمقابل ہے۔"@ur . "حسابان میں دالہ f کا مشتق شکن، یا غیرواضح تکامل ایسی دالہ F ہے جس کا مشتق f کے برابر ہو، یعنی ۔ مشتق‌شکن کی تقویم کے عمل کو مشتق‌شکنی (یا غیرواضح تکامل) کہتے ہیں۔ مشتق شکن کا رشتہ واضح تکامل سے حسابان کے بنیادی قضیہ کے ذریعہ بنتا ہے: دالہ کا وقفہ پر واضح تکامل برابر ہے اس دالہ کے مشتق‌شکن کی وقفہ کے کناروں پر اقدار کے فرق کے۔"@ur . "سیارۂ صغیر minor planet / planetoid"@ur . ""@ur . "جبی سیداں ضلع حویلی، تحصیل کہوٹہ (آزاد کشمیر) کا ایک دور افتادہ گاؤں ہے۔ اس کے حدود اربعہ پر نگاہ ڈالی جائے تو اس کے مشرق میں قصبہ ٹھولانگڑ۔ہوتر؛ مغرب میں ڈنہ؛ شمال میں برنگ بن اور جنوب میں شیخ سولی واقع ہے۔ یہ قصبہ جہاں علوم اسلامیہ کا مرکز رہا، وہاں اﷲ تعالٰی نے اس خطے کو بے شمار نعمتوں سے مالا مال کیا ہے۔ اس کے پہلو میں بہتا ہوا نالہ بیتاڑ؛ ٹھنڈے اور میٹھے پانیوں کے ان گنت چشمے؛ لہلہاتے کھیت؛ مختلف قسم کے پھلدار درخت ایک ایک حسین نظارہ پیش کرتے ہیں۔"@ur . "نجمانی کان کنی (asteroid mining) ایک ایسے مستقبلیاتی اور امکانی شعبۂ علم سے متعلق اصطلاح ہے کہ جس میں خام مواد کو نجمانیان اور سیارانیان (planetoids) سے حاصل کرنے کے بارے میں تحقیق کی جاتی ہے؛ ان اجرام فلکی میں بطور خاص قریب الارض اجرام (near-earth objects) شامل ہیں۔"@ur . "سوئٹزرلینڈ کے مذہبی انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کی مساجد میں مینار تعمیر کرنے کی مخالفت تحریک شروع کی گئی جسے سوئس قوم کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو گئی۔"@ur . "اسہام (contribute) حصّہ ڈالنا، حصّہ داری کرنا مساہَمَت (contribution) حصّہ داری، شراکت، ساجھا، امداد، اعانت اسہام کاری (contributing) اسہامت (contributing, contribution) مساہم (contributor) حصّہ ڈالنے والا، حصّہ دار، شراکت کار، معاون سہم (contributed part, share, contribution) ڈالا گیا حصّہ"@ur . "ہیٹی میں 12 جنوری 2010ء کو آنے والا زلزلہ مطلق 7.0 کا تھا۔ اس کا مرکز شہر پرنس کا پورٹ سے 25 کلومیٹر فاصلے پر تھا، جہاں سخت تباہی ہوئی۔ صدارتی محل سمیت متعدد عمارتیں خاک بوس ہو گئیں۔ ہلاک شدگان کا تخمینہ 200000 افراد لگایا گیا۔"@ur . "فکری ملکیت اصطلاح ہے جو ذہن کی تخالیق پر سرکار کی طرف سے عطا کردہ قانونی اجارہ داری کی طرف اشارہ کرتی ہے ، جس میں شامل ہیں فنکارانہ اور تجارتی، اور ارتباطی قانون کے میدان۔ فکری ملکیت کے قانون کے تحت، مالکان غیر جسمی اثاثوں پر کچھ بلا شرکت غیرے حقوق حقوق بخشے جاتے ہیں، جیسا کہ موسیقی، ادب، اور فنکار پارے؛ دریافتیں اور ایجادیں؛ اور الفاظ، فقرے، علامتیں، اور طرحبندیاں۔ فکری ملکیت کی عام اقسام میں شامل ہیں حقوقِ نقل، نشانِ تجارہ، سند ایجاد، صنعتی طرحبندی حقوق اور کچھ دائرہ عدل میں تجارتی راز۔"@ur . "دَرُونِ دَر (indoor, in-door)"@ur . "بیرونِ دَر (outdoor, out-door)"@ur . "مبارزہ (اسم) : Combat مبارزت (فعل) : Combat مبارزتی (صفت) : Combat مبارز : Combatant مبارزہ پسند، مبارزت پسند : Combative"@ur . "یہ امریکی ایک قانون نافز کرنے والا ادارہ ہے- خاص طور پر امریکی صدر کی تحفظ کرتا ہے-"@ur . "پاکستان میں کئی زبانیں بولی، لکھی اور سمجھی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 65 سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔ انگریزی پاکستان کی سرکاری زبان ہے، تمام معاہدے اور سرکاری کام انگریزی زبان میں ہی طے کیے جاتے ہیں، جبکہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ پاکستان کی صوبائی زبانوں میں پنجابی صوبہ پنجاب، پشتو صوبہ خیبر پختونخوا، سندھی صوبہ سندھ ، بلوچی صوبہ بلوچستان اور شینا صوبہ گلگت بلتستان میں تسلیم شدہ زبانیں ہیں۔ پاکستان میں رائج دوسری زبانوں اور لہجوں میں، آیر ، بدیشی ، باگری ، بلتی ، بٹیری ، بھایا ، براہوی ، بروشسکی ، چلیسو ، دامیڑی ، دیہواری ، دھاتکی ، ڈوماکی ، فارسی ، دری ، گواربتی ، گھیرا ، گوریا ، گوورو ، گجراتی ، گوجری ، گرگلا ، ہزاراگی ، ہندکو ، جدگلی ، جنداوڑا ، کبوترا ، کچھی ، کالامی ، کالاشہ ، کلکوٹی ، کامویری ، کشمیری ، کاٹی ، کھیترانی ، کھوار ، انڈس کوہستانی ، کولی (تین لہجے)، لہندا لاسی ، لوارکی ، مارواڑی ، میمنی ، اوڈ ، ارمری ، پوٹھواری ، پھالولہ ، سانسی ، ساوی ، شینا (دو لہجے)، توروالی ، اوشوجو ، واگھری ، وخی ، وانیسی اور یدغہ شامل ہیں۔ ان زبانوں بعض کو عالمی طور پر خطرے میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ ان زبانوں کو بولنے والوں کی تعداد نسبتاً نہایت قلیل رہ گئی ہے۔ وجود کے خطرات میں گھری یہ زبانیں زیادہ تر ہند فارس شاخ اور ہند یورپی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ پاکستان کے ضلع چترال کو دنیا کا کثیرالسانی خطہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس ضلع میں کل چودہ زبانیں بولی جاتی ہیں-"@ur . "حسابان میں، اوسط قدر قضیہ کا بیان ہے کہ کسی ہموار استمری قابلِ تفریق منحنی کا قطعہ دیا ہو، تو اس قطعہ پر کم از کم ایک نقطہ ایسا ہو گا جس پر مشتق (مائل) برابر (متوازی) ہو گا اس قطعہ پر \"اوسط\" مشتق کے۔ اس قضیہ کا استعمال کسی وقفہ پر دالہ کے مقامی مشتقوں بارے مفروضوں سے شروع کر کے عالمی نتائج اخذ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ زیادہ درست، اگر بند وقفہ پر دالہ استمری اور کھلے وقفہ پر قابلِ تفریق ہو، تو ایسا نقطہ c وجود رکھتا ہے کہ وجدانی طور پر اسے حرکت کے ضمن میں سمجھا جا سکتا ہے: اگر گاڑی سو کلومیٹر کا فاصلہ ایک گھنٹے میں طے کرتی ہے تو اس کی \"اوسط\" رفتار 100 میل فی گھنٹہ ہو گی۔ اس رفتار کے لیے یا تو گاڑی تمام وقت سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی یکساں رفتار سے چلے، یا، اگر کسی لمحہ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کم ہوتی ہے تو کسی دوسرے لمحے اس کو سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پکڑنا ہو گی تاکہ اوسط سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہی رہے۔ اس طرح اوسط قدر قضیہ ہمیں بتاتا ہے کہ سفر کے دوران کسی نکتہ پر اس کی رفتار قطعی سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی، یعنی اُس لمحہ وہ اپنی اوسط رفتار پر چل رہی ہو گی۔ وجدانی طور پر یہ قضیہ زمانہ قدیم سے علماء کو معلوم تھا، مگر حسابان کے تناظر میں اس کی قطعی شکل کاشی نے فراہم کی۔"@ur . "مندرہ ریلوے اسٹیشن راولپنڈی سے 40کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ اسٹیشن پشاور کراچی مین ریلوے لائن پر ہے۔ مندرہ ایک جنکشن ریلوے اسٹیشن تھا۔ یہاں سے ٹرینیں چکوال کو جاتی تھیں۔اب یہاں پر اِکا دُکا ٹرینیں رکتی ہیں۔ مندرہ ریلوے اسٹیشن 1916ء میں برٹش دور میں تعمیر ہوا۔ ریلوے اسٹیشن دو پلیٹ فارموں پر مشتمل ہے۔ مندرہ ریلوے اسٹیشن راولپنڈی سے 40کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ اسٹیشن پشاور کراچی مین ریلوے لائن پر ہے۔ مندرہ ایک جنکشن ریلوے اسٹیشن تھا۔ یہاں سے ٹرینیں چکوال کو جاتی تھیں۔اب یہاں پر اِکا دُکا ٹرینیں رکتی ہیں۔ مندرہ ریلوے اسٹیشن 1916ء میں برٹش دور میں تعمیر ہوا۔ ریلوے اسٹیشن دو پلیٹ فارموں پر مشتمل ہے۔"@ur . "چو برجی تاریخی شہر لاہور میں ملتان کی جانب جانے والی سڑک پر مغلیہ باغات میں وسیع ترین باغ کے دروازے کی حیثیت سے تعمیر شدہ ایک یادگار ہے۔ چو برجی دراصل مغلیہ باغات میں انتہائی ممتاز اور وسیع ترین باغ کا دروازہ تھا جو کہ مغل شہزادی زیب النساء سے منسوب ہے۔ اس یادگاری دروازے کے چار مینار ہیں اور اسی مناسبت سے اس کا نام چو برجی رکھا گیا تھا، یعنی کہ چہ : چار اور برجی: برج یا مینارے۔ اس یادگار پر انتہائی نفیس کام کیا گیا ہے۔ 1843ء میں آنے والے شدید زلزلے میں شمال مغربی مینار کو نقصان پہنچا اور یہ منہدم ہو گیا، جب میں مرکزی حصے میں دراڑیں پڑ گئیں۔ اس کی ممکن حد تک دوبارہ سے تعمیر کی گئی اور یہ تقریباً مغلیہ دور کی حالت میں دوبارہ بحال کیا گیا۔ اس یادگار کی تعمیر نو کا کام محکمہ آثار قدیمہ نے 1960ء میں مکمل کروایا۔ چو برجی میں منفرد طرز تعمیر دیکھا جا سکتا ہے جو کہ مغلیہ اور قدیم اسلامی طرز تعمیر کے ملاپ کا حسین شاہکار ہے۔ اس یادگار کی ممتاز حیثیت اس کے میناروں کی وجہ سے ہے جو کہ برصغیر پاک وہند میں کہیں بھی دوسری عمارات میں نہیں دیکھی جاتی۔ کہی تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ ان میناروں پر گنبد بھی تعمیر کیے گئے تھے جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئے مگر اس یادگار کی طرز تعمیر میں ایسی کسی نشانی کے کوئی ثبوت ابھی تک نہیں ملے۔ اس یادگار میں استعمال ہونے والی سرخ اینٹیں اسلامی طرز تعمیر کی نشاندہی کرتی ہیں جو کہ برصغیر میں کئی عمارات جیسے لال قلعہ اور بادشاہی مسجد بھی شامل ہیں وسیع پیمانے پر استعمال کی گئی ہیں۔ اس عمارت کا رقبہ اور تعمیراتی کام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ صرف یادگاری عمارت ہے اور اس کے علاوہ اس کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ آج کل یہ عمارت جوں کی توں، مغلیہ دور کی یادگار ہے لیکن اس کے ارد گرد بڑے اشتہار، تجارتی مراکز اور ملتان روڈ کی بے پناہ رش اس کی خوبصورتی میں حائل ہے۔ 1985ء میں ڈاکٹر اعجاز انور نے روزنامہ پاکستان ٹائمز کے ایک مضمون میں تحریر کیا کہ، “چو برجی کا سب سے خوبصورت حصہ اس کی چہار مینار سے مماثلت ہے۔ یہ بالکل اسی طرز کے چہار مینار ہیں جو حیدر آباد دکن میں 1591ء میں محمد قلی نے تعمیر کروائے تھے، جو کہ حیدر آباد میں چار شاہراوں کے ملاپ کو ظاہر کرتا تھا۔ یہ شاہراہیں حیدر آباد کے قدیم شہر میں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔ بعد میں اسی طرز کے مینار جہانگیر کے مقبرے میں بھی تعمیر کیے گئے۔ یہی طرز تعمیر اتنا مشہور ہوا کہ اس کا تجربہ تاج محل میں بھی کیا گیا، لیکن اس کی مجموعی ساخت وہی برقرار رکھی گئی جو کہ خاص طور پر مغلوں کا خاصہ ہے۔ چہار مینار کی طرح یہاں بھی طرز تعمیر میں عجب رنگ بھرے گئے ہیں، اس یادگار کا نچلا حصہ انتہائی سادہ اور اونچائی میں یہ انتہائی محنت سے تیار کردہ نقش و نگار سے مزین ہے۔ مغلیہ دور میں کئی عمارات میں سنگ مرمر کا بے دریغ استعمال کیا گیا، وہ ایک وقت میں مغلیہ طرز تعمیر کی نشانی بھی بن گیا لیکن چبر جی میں اینٹ کا استعمال اس دور میں اس کی ممتازی حیثیت کو واضع کرتا ہے“ یہ یادگار درحقیقت باغ زیب النساء کا داخلی دروازہ ہوا کرتا تھا۔ زیب النساء بیگم بادشاہ اورنگزیب کی صاحبزادی تھیں۔ اس باغ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ کبھی یہ نواں کوٹ سے لاہور شہر کے مرکز کی جانب شمال میں توسیع شدہ باغ تھا۔ اب اتنے وسیع پیمانے پر اس باغ کے پھیلاؤ کے کوئی نشانات بھی اس علاقے میں موجود نہیں ہیں، شاید اس کی وجہ یہاں بڑے پیمانے پر ہونے والے آبادی میں اضافہ ہو۔"@ur . "گوانتانامو شہر ہے جنوب مشرقی کیوبا کا اور گوانتانامو صوبے کا دارالخلافہ ہے۔"@ur . "جالکاری تختی ایپل کمپیوٹر کی نئی تخلیق کا نام ہے جو اواخر جنوری 2010ء میں متعارف کرائے جانے کی افواہ ہے۔ بعض افواہوں کے مطابق یہ ایک لوحی شمارندہ ہو گا جو ایپل کے iPhone کی طرح کا سطح البین لیے ہو گا۔ مگر حالیہ دنوں میں مبصرین کا خیال ہے کہ یہ کتاب اور اخبار پڑھنے کی دنیا میں ایسی تبدیلی لائے گا جس طرح کی iPod اور iTunes سے موسیقی کی دنیا میں آیا ہے، یعنی یہ ایسی اختراع ہو گا جس پر آپ برقی طور پر خریدی کتابیں پڑھ سکیں گے اور اخبارات و رسائل کا مواد ماہانہ چندے کے زریعہ خرید کر پڑھیں گے۔ اخبارات و رسائل جن کو جالکاری کے زمانے میں مواد جالکار پر مفت دستیاب کرنا پڑا ہے امید سے بیٹھے ہیں کہ اس اختراع کے باعث قارئین اخبارات و رسائل کو پیسے دے کر پڑھنے پر رضامند ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ یہ کوئی نیا تصور نہیں، سونی اور امازان پہلے ہی کتاب برقی پڑھگر بیچ رہے ہیں۔ بازار میں آنے کے بعد شور شرابا کافی مچا اور دوسرے کاروباریوں نے بھی لوحی شمارندہ متعارف کرانے کی نوید سنائی۔"@ur . "یریوان (yerevan) آرمینیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ دنیا کے قدیم ترین مسلسل آباد شہروں میں سے ایک ہے۔"@ur . "موہرا مرادو ٹیکسلا، پاکستان کے نذدیک واقع ایک قدیم بدھ ستوپہ اور درسگاہ کا کھنڈر ہے۔ یہ علاقہ نہایت خوبصورت اور پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں رہنے والے بدھ راہب ایک طرف تو تنہائی میں عبادت کر سکتے تھے تو دوسری طرف ڈیڑھ کیلومیٹر پر واقع سرسکھ کے شہر بھیک مانگنے جا سکتے تھے۔ یہ شہر دوسری صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس طرح سے کشن سلطنت سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ کھنڈرات تین حصوں بڑے ستوپہ، نذر کے ستوپہ اور درسگاہ پر مشتمل ہیں اور ۱۹۸۰ سے یونیسکو کی عالمی ورثہ کی لسٹ میں ٹیکسلا کے تحت شامل ہیں۔"@ur . "قلع دیراور : پاکستان میں بھاولپور کے قریب ایک قلع ہے۔"@ur . "جولیاں پاکستان میں واقع ٹیکسلا کے قریب ایک قدیم بدھ درسگاہ کے کھنڈرات ہیں۔"@ur . "خلیفہ المنصو ر کا بڑا بیٹا موسیٰ خلیفہ المنصو ر کے بعد مسند مسند خلا فت پر بیٹھا اور الہا دی کے لقب سے مشہور ہوا"@ur . "کین ٹیلر (Kenneth D. Taylor) (پیدا 5 اکتوبر 1934ء بمقام کیلگری) ایران میں کینیڈا کا سفیر تھا۔ 1979ء کے انقلاب کے دوران اس نے 6 امریکیوں کو ایران سے فرار ہونے میں مدد دینے پر داد وصول کی۔ 2010ء میں انکشاف ہؤا کہ موصوف کینیڈائی ملازمت کے دوران ہی CIA کے کارندے تھے۔"@ur . "بھڑ ماونڈ پاکستان میں واقع ٹیکسلا کے کھنڈرات کا قدیم ترین حصہ ہے۔"@ur . "جنگ لیپانٹو 1500ء ottammans defeated the eurpeans"@ur . "پنجاب کا گورنر 29 اکتوبر 2001ء تا 16 مئی 2008۔ لفٹینینٹ جنرل خالد مقبول (ر) پاکستان آرمی کے افسر اور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سب سے زیادہ عرصہ گورنر رہے۔ آپ کے بعد سلمان تاثیر نے پنجاب کے گورنر کا حلف اٹھایا۔"@ur . "حسابان کا بنیادی قضیہ رشتہ بتاتا ہے حسابان کے دو مرکزی عالجوں کے درمیان: تفریقی اور تکامل۔ قضیہ کا پہلا حصہ بتاتا ہے کہ کہ غیرواضح تکامل کو تفریق کے زریعہ الٹایا جا سکتا ہے۔ پہلا حصہ اسلئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ استمری دالہ کے مشتق شکن کے وجود کی ضمانت دیتا ہے۔ دوسرا حصہ کسی دالہ کے لامتناہی مشتق شکنوں کی مدد سے دالہ کے واضح تکامل کی شمارندی کرنے کی سبیل فراہم کرتا ہے۔ اطلاقیہ میں یہ حصہ اسلئے بہت فائدہ مند ہے کیونکہ یہ واضح تکامل کی شمارندی نمایاً آسان بناتا ہے۔ پہلی بار ثبوت کے ساتھ ابتدائی ہئیت میں یہ قضیہ جیمز گریگری نے شائع کیا۔ اس کے بعد اسحاق بارو، اور بالآخر حسابان کی ترقی کے ساتھ لائبنز اور نیوٹن نے پیش کیا۔"@ur . "مہر بخاری پاکستانی میڈیا کی ایک مشہور میزبان ہیں جنہوں نے (samaa tv) سما ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک مشہور پروگرام نیوزبیٹ (news Beat) کی میزبانی سے شہرت حاصل کی۔ آپ 2010 میں اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے میں ہونے والی ایک محفل میں آپ کو امریکی اہلکاروں کے ہمراہ محورقص دیکھا گیا"@ur . "68 ہزار کی آبادی کا یہ شہر ضلع سرگودھا کی اک تحصیل ہے۔ بازار مین بازار بازار نمبر 2 سعید بازار ریلوے روڈ ضیاء شہید روڈ اسلام نگر روڈ ٹاؤن ہال روڈ فروکہ روڈ"@ur . "غیر رسم عثمانی میں قرآن حکیم کی کتابت بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم حامداً و مصلیًا و مسلمًا رسم تین طرح کے ہیں: رسم عثمانی:ـ اسے رسم القرآن ، رسم المصحف، اور خط القرآن بھی کہا جاتا ہے۔ رسم عربی:ـ عربی زبان کا معروف و معہو دخط ، جو کثیر کلمات میں خط القرآن سے مختلف ہے۔ رسم غیر عربی:ـعربی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں کے رسم الخط جنھیں خطِ عجمی بھی کہا جا سکتا ہے۔ قرآن حکیم کو رسم القرآن و رسم عثمانی میں ہی لکھنا واجب ہے اور اس سے انحراف کرکے کسی دوسرے رسم الخط جیسے ہندی، گجراتی، مراٹھی، ملیالم، تمل، پنجابی، بنگالی، تلگو، سندھی، فرانسیسی، انگریزی وغیرہ میں لکھنا حرام و گناہ ہے۔ حتی کہ معروف و معہو د رسم عربی میں بھی لکھنا جائز نہیں کہ یہ انحراف در حقیقت کتاب اللہ کے عموم و اطلاق، نبوی فرمودات، اور اجماع صحابہ و اجماعِ امت سے انحراف ہے جو حرام و گناہ ہے۔ دلائل سورۂ حِجرمیں اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: (١)\tاِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہ لَحٰفِظُوْنَ. "@ur . "نادرا (جو کہ National Database & Registration Authority کا مخفف ہے) حکومت پاکستان کا ایک اہم ادارہ ہے جس کا آغاز 2000ء میں کیا گیا۔ اس ادارے کا کام عوام کی رجسٹریشن کرنا اور ان کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنا ہے۔"@ur . "اوبنٹو ڈیبین، لینکس ڈسٹری بیوشن پر مبنی ایک شمارندی عملیاتی نظام (آپریٹنگ سسٹم) ہے۔ یہ جنوبی افریقہ کے ایک اخلاقی تصور \"اوبنٹو\" سے موسوم ہے جس کا مطلب ہے \"انسانیت دوسروں کے لیے\"۔ یہ مفت اور آزاد مصدر سافٹ ویئر کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اوبنٹو اوسط شمارندی معلومات کے حامل صارف کے لیے جدید ترین اور مستحکم عملیاتی نظام ہے، جس کی بنیادی توجہ قابل استعمالیت اور تنصیب کی آسانی پر مرکوز ہے۔ desktoplinux."@ur . "سرسکھ ٹیکسلا، پاکستان کے کھنڈرات کا حصہ ہے۔"@ur . "گے د موپساں ویکی پیڈیا سے جاؤ : راہ نمائی، گے د موپساں پیدائش : 5 اگست 1850ء وفات : 6 جولائی 1893ء۔ عمر ٤٢ سال پیشے ناول نگار ،مختصر افسانہ نویس ، شاعر قومیّت فرانسیسی خصوصیات : حقیقت پسندی فطرت نگاری اثرات [دکھاؤ ] اونوغے د بالذاک, گسٹاؤ فلوبیغ, اپپولییت تین, ایمیل زولا جن کو متاثر کیا [دکھاؤ ] آنتوں چیخوف, او ہنغے, ہنغے جیمز, ایچ. پی."@ur . "اخباری اثنا عشریہ اہل تشیع میں نمودار ہونے والا ایک ذیلی تفرقہ کہا جاسکتا ہے جس میں قرآن ، حدیثِ محمدملف:DUROOD3."@ur . "زمان ٹاؤن، کراچی کے ایک قصبے کورنگی ٹاون میں واقع ہے کورنگی نمبر 4 سے بائیں جانب مڑنے والی نشیبی سڑک پر چند فرلانگ پر بائیں جانب واقع ہے. یہ پوش علاقہ سمجھا جاتا ہے اس کی اصل وجہ شہرت یہاں کے نجی اسکول ہیں . گلشن حالی ، اویس شہید پارک، طیبہ مسجد اور انجمن خدام قرآن کے زیر نگرانی قران مرکز اسی علاقے میں واقع ہیں."@ur . "اوّلی ہند۔یورپی زبان (proto-indo-european language) ایک غیرمصدقہ اور نوعمّر (عَم + مَر) یعنی نوتعمر شدہ (reconstricted) زبان ہے جسے ہند۔یورپی زبانوں کا مشترکہ مورث اعلٰی یا جد امجد سمجھا جاتا ہے۔ اس زبان کی ممکنہ موجودگی کے بارے میں ماہرین لسانیات کا قیاس کوئی صدی بھر سے چلا آرہا ہے اور اس کے ممکنہ خدوخال کی نوتعمیری کی متعدد کوششیں کی جاچکی ہیں۔ لغات میں اسے PIE انگریزی میں لکھا جاتا ہے اور اردو میں اہی اختصار کرسکتے ہیں۔"@ur . "سرکپ ٹیکسلا، پاکستان کے وسیع کھنڈرات کا ایک حصہ ہے۔"@ur . "شیخ خلیفہ بن زاید بن سلطان النہیان ، جنہیں عمومی طور پر شیخ نہیان یا شیخ خلیفہ کے نام سے پکارا جاتا ہے، متحدہ عرب امارات کے موجودہ صدر اور ابوظہبی کے امیر ہیں۔ اپنے والد شیخ زاید بن سلطان النہیان کی وفات کے بعد انہیں یہ دونوں عہدے 3 نومبر 2004ء کو ملے، گو کہ وہ والد کی علالت کے باعث کچھ عرصہ قبل سے ہی عملی طور پر تمام انتظامی امور کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔ وہ ابوظہبی ترقیاتی فنڈ کے موجودہ چئیرمین بھی ہیں۔ 4 جنوری 2010ء کو دبئی میں برج خلیفہ کے افتتاح کے موقع پر ان کا نام بین الاقوامی میڈیا پر ابھر کر اس وقت سامنے آیا جب دبئی کے امیر نے افتتاح سے قبل برج دبئی کا نام بدل کر ان کے اعزاز میں برج خلیفہ کر دیا۔ بعض ذرائع کے مطابق اس کی وجہ ابوظہبی کی جانب سے دبئی کو دی جانے والی امداد بتائی جاتی ہے۔"@ur . "لاہور اعلامیہ، ایک دو طرفہ معاہدہ ہے جو کہ پاکستان اور بھارت کے مابین 21 فروری 1999ء کو طے پایا، اس معا یدے پر بھارت کی جانب سے اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی جبکہ پاکستان کی جانب سے اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دستخط کیے۔ یہ معائدہ لاہور میں تاریخی مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔ لاہور اعلامیہ تاریخی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ دونوں ممالک میں ایٹمی تجربات کے بعد ہونے والا معاہدہ جو کہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بڑی پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے، گو کہ اس معاہدے کی اہمیت مئی 1998ء کے ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں نہایت واضع تھی لیکن مئی 1999ء میں شروع ہونے والے قضیہ کارگل نے امن کے عمل کو دھچکا لگایا اور یہ اعلامیہ غیر موثر ہو کر رہ گیا۔"@ur . "علامہ اقبال ٹاؤن یا اقبال ٹاؤن ایک کمرشل اور رہائشی علاقہ ہے جو کہ جنوب مغربی لاہور میں واقع ہے۔ اس علاقے کا نام شاعر مشرق علامہ محمد اقبال سے منسوب ہے، جو کہ پاکستان کے قومی شاعر بھی ہیں۔ اس علاقے میں ترقیاتی عمل سولہ سو ایکڑ کے رقبے میں 1970ء کی دہائی میں شروع ہوا تھا۔ اس سے پہلے یہ علاقہ اپنے رقبے کے لحاظ سے جانا جاتا تھا، یعنی “سولہ سو ایکڑ کا علاقہ“۔ اس رہائشی علاقے کا حدود اربعہ ملتان روڈ پر مغرب سے شمال اور وحدت روٍڈ پر جنوب کی جانب پھیلا ہوا ہے۔ اقبال ٹاؤن میں کئی مشہور اداکار اور اداکار ائیں بھی رہائش پذیر ہیں، اس کی بڑی وجہ یہاں شاہ نور سٹوڈیو اور بری سٹوڈیو کا موجود ہونا ہے، جو کہ رہائشی علاقے کے انتہائی قریب واقع ہیں۔ گو یہاں اب بھی کئی اداکار رہائش پذیر ہیں لیکن زیادہ تر اب دوسرے نہایت مہنگے اور جدید علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اس علاقے کے پڑوس میں وحدت کالونی، اچھرہ، ثمن آباد، گارڈن ٹاؤن، مصطفٰی ٹاؤن، سبزہ زار اور سید پور کے علاقے واقع ہیں۔ یہاں پر بڑے کاروباری علاقوں میں کریم مارکیٹ اور مون مارکیٹ ہیں۔ مون مارکیٹ میں 2009ء میں ایک خوفناک خودکش دھماکہ بھی ہوا تھا جس میں کئی لوگ جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان کے قدیم ترین اوپن یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا لاہور کیمپس بھی اسی علاقے میں رضا بلاک میں واقع ہے۔ علامہ اقبال ٹاؤن کا علاقہ کئی چھوٹے رہائشی علاقوں میں تقسیم ہے جنھیں بلاک کہا جاتا ہے۔ مشہور علاقوں میں ہما، مسلم، راوی، نظام، نیلم، کامران، نشتر، جہانزیب، کریم، رضا، عمر، کالج، پاک، گلشن، آصف، بدر اور کئی دوسرے بلاک شامل ہیں۔"@ur . "لاہور ، شیخوپورہ، گوجرانوالا سمیت پاکستان کے بیشتر شہروں میں پڑھا جانیوالا اخبار اور میگزین ہفت روزہ ہوا اپنے منفرد سٹائل کے باعث لوگوں میں کافی مقبول ہورہا ہے۔ اس کے چیف ایڈیٹر میاں اشعر غزال شاکر اور ایڈیٹر سینئیر صحافی رانا ذوالفقار ہیں ۔ ہفت روزہ ہوا کی ٹیم میں پیشہ ور صحافی شامل ہیں جو اس کو ترقی کی طرف لیکر جارہے ہیں ۔"@ur . "عبدالرحمن اول کے زمانے تک شہر میں چار سو نو ے مساجد تھیں،جبکہ عبدالرحمن سوم کے زمانے میں ان کی تعداد آٹھ سو ستاسی ہو گئی۔نو سو حمام تھے اور آبادی تقریبا دس لاکھ تھی۔"@ur . "تعریف: تعلیمی نفسیات وہ علم یے۔جو تعلیم کے عمل کو موثر بنانے والے اصول اور ترکیبیں دریافت کرتا ہے۔"@ur . "ایبٹ آباد ہاکی سٹیڈیم پاکستان کے صوبہ سرحد میں واقع شہر، ایبٹ آباد میں ایک بڑا فیلڈ ہاکی کے کھیل کا میدان ہے۔"@ur . "جنرل سر جیمز ایبٹ ایک برطانوی فوجی افسر تھے جو کہ سامراجی دور میں ہندوستان میں تعینات رہے۔ جیمز ایبٹ انگلستان میں پیدا ہوئے اور ان کے والد کا نام ہینری الیکسیس ایبٹ تھا، جو کہ کلکتہ میں تعینات مرچنٹ نیوی کے بیڑے سے ریٹائر افسر تھے۔ جیمز ایبٹ نے بنگال آرٹلری میں سولہ سال کی عمر میں اپنی خدمات شروع کیں۔ گو کہ جیمز ایبٹ نے ہندوستان میں کئی مقامات پر اپنی خدمات پیش کیں لیکن ان کی یادگار خدمات ہندوستان کے شمال مغربی سرحدی علاقے میں ہیں جو کہ انھوں نے انیسویں صدی کے وسط میں سرانجام دیں۔ وہ ہینری لارنس کے مشیران میں سے تھے اور انھوں نے انگریزی افواج کی سکھوں کے خلاف جنگ میں انتہائی اہم منطقی مشوروں سے برطانوی افواج کو کامیابیاں دلائیں۔ جیمز ایبٹ ضلع ہزارہ کے پہلے ڈپٹی کمشنر بھی تعینات رہے جس کا دورانیہ 1849ء سے 1853ء تک ہے۔ بعد میں 1894ء میں انھیں برطانوی حکومت میں کلیدی عہدے کے سی بی پر تعینات کر دیا گیا۔ لاہور میں ہوئے معایدے جو کہ سکھوں کے خلاف انگریزوں کی پہلی جنگ کے بعد طے پایا تھا، ہزارہ اور کشمیر کا علاقہ گلاب سنگھ کے حوالے کیا جاتا تھا، ہزارہ بہر حال تخت لاہور کے زیر اثر رہا اور جیمز ایبٹ نے اس کی حکومت کی باگ دوڑ سنبھال لی، اور صرف ایک سال کے عرصہ میں حکومت پر مکمل قبضہ کر لیا۔ پاکستان میں حالیہ صوبہ سرحد کے شہر ایبٹ آباد جو کہ ہزارہ ڈویژن کا صدر مقام ہے، کا نام بھی سر جیمز ایبٹ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سر جیمز ایبٹ آگسٹس ایبٹ اور فریڈریک ایبٹ کے بھائی تھے، یہ دونوں حضرات بھی برطانوی افواج میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ سر جیمز ایبٹ کی میسر تصاویر میں سے بہترین اور واحد دستیاب تصویر ایک مصور بی۔ بلدیوان نے بنائی تھی۔ یہ تصویر اب بھی برطانیہ میں قومی پورٹریٹ گیلری میں آویزاں ہے جو کہ لندن میں واقع ہے، گو کہ یہ تصویر عام زائرین کے مشاہدے کے لیے دستیاب نہیں ہے۔"@ur . "تحصیل ایبٹ آباد، پاکستان کے صوبہ سرحد میں ہزارہ ڈویژن کے ضلع ایبٹ آباد کی ایک انتظامی تقسیم ہے۔"@ur . "ذیل میں پاکستان میں آنے والی چیدہ چیدہ قدرتی آفات کی فہرست فراہم کی جارہی ہے۔"@ur . "ہندوستانی قبضے والے کشمیر کی ایک متنازعہ شخصیت۔ اصل نام غلام محمد ان کا تعلق وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے ہے۔ مجاہدین کے خلاف فوج کا اعانت کار بننے سے پہلے وہ محکمہ جنگلات میں یومیہ اُجرت پر کام کرتے تھے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ میر جنگل سمگلنگ کرنا چاہتے تھے اور اس کے لئے اس سے فوج کی حمایت چاہیئے تھی لہٰذا اس نے مخبری کا راستہ اختیار کرلیا۔ تاہم خود میر الزام کی تردید کرتے رہے ہیں۔ غلام محمد میر جب ممہ کنہ بنے تو ماگام سے لے کر بارہمولہ تک لوگ اس کا نام سنتے ہی کانپ اُٹھتے تھے۔ مقامی لوگوں کے مطابق وہ فوجی افسروں کے ساتھ ملکر لوگوں کو گرفتار کرواتا اور والدین سے تاوان حاصل کرتا تھا اور بعد میں تاوان کی رقم فورسز اور میر کے درمیان تقسیم ہوتی تھی۔ لیکن ممہ کنہ کا موقف یہ تھا میرا کام صرف دہشت گردوں کو سرینڈر کروانا تھا، اور چھاپوں کے دوران فورسز کو راستہ دکھانا تھا۔آپریشن میں کوئی مر بھی جاتا تھا۔لیکن میرا اس میں ہاتھ نہیں رہا آج ممہ کنہ کے گھر کے باہر نیم فوجی عملہ کی بھاری تعداد تعینات ہے اور وہ کڑے سیکورٹی حصار میں ہی سفر کرتا ہے۔ قتل، سمگلنگ اور جنسی زیادتی جیسے سنگین الزامات ان پر لگائے جاتے ہیں۔ ممہ کنہ کو کشمیری سماج میں ایک ویلین کی حیثیت حاصل ہے۔فروری 2010 میں ان کا نام ایک بار پر خبروں کی سرخیوں میں آیا جب بھارت کے قومی اعزاز پدم شری سے انہیں نوازا گیا۔ کیونکہ ایسے اعزازات قومی ہیروز کو دیئے جاتے ہیں اور متنازعہ شخصیات کو اس سے دور ہی رکھا جاتا ہے۔"@ur . "پشاور ڈویژن پاکستان کی انتظامی تقسیم میں خیبر پختونخوا کا ایک جز ہے۔ گو کہ مقامی حکومتوں کے 2000ء میں آئی اصلاحات میں اس کی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کو دو ڈویژن میں تقسیم کر دیا گیا تھا، یہ دو ڈویژن ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن اور پشاور ڈویژن تھے۔ 1976ء تک پشاور ڈویژن میں ہزارہ اور کوہاٹ کے اضلاع بھی شامل تھے جو کہ بعد میں ڈویژن قرار دے دیے گئے۔"@ur . "ایک مضحکہ خیز فلم جس کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی ہیں، جس کے مکالمے ابھیجیت جوشی نے لکھے ہیں اور یہ ونود چوپڑا پروڈکشن کی پیشکش ہے۔ جس کے ستاروں میں عامر خان، شرمن جوشی، کرینہ کپور اور جاوید جعفری شامل ہیں۔"@ur . "مردان ڈویژن خیبر پختونخوا میں انتظامی تقسیم کی ایک اکائی تھا، لیکن 2000ء میں ہوئی مقامی حکومتوں کی اصلاحات سے اس کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا۔ اب اس ڈویژن میں مردان اور صوابی کے اضلاع شامل ہیں۔"@ur . "مالاکنڈ ڈویژن پاکستان میں انتظامی تقسیم کے لحاظ سے صوبہ سرحد میں ایک اکائی تھا، لیکن 2000ء میں ہوئی مقامی حکومتوں کی اصلاحات سے اس کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل ہو گیا ہے۔ اس ڈویژن میں چترال، دیر، سوات اور مالاکنڈ کے اضلاع شامل ہیں۔"@ur . "ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن، پاکستان میں صوبہ سرحد کی انتظامی اکائی جو کہ 2000ء تک ریاستی حکومت کا تیسرا کلیہ شمار ہوتا تھا۔ 1990ء تک اس ڈویژن میں بنوں ڈویژن کے اضلاع بھی شامل تھے لیکن اب ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے اضلاع شامل ہیں۔"@ur . "کوہاٹ ڈویژن، پاکستان کے صوبہ سرحد میں ایک انتظامی اکائی تھی جس کی حیثیت کو 2000ء کی اصلاحات میں تبدیل کر دیا گیا، اس سے پہلے یہ ریاست میں حکومت کا تیسرا کلیہ شمار کیا جاتا تھا۔ 1947ء میں آزادی کے بعد کوہاٹ ایک ضلع تھا جو کہ پشاور ڈویژن میں شامل تھا لیکن 1976ء میں اسے جدا ڈویژن بنا دیا گیا اور اس ڈویژن میں کرک، کوہاٹ اور ہنگو کے اضلاع شامل کیے گئے۔"@ur . "بنوں ڈویژن، پاکستان میں صوبہ سرحد کی ریاستی حکومت کا تیسرا کلیہ جس کی حیثیت 2000ء کی اصلاحات میں تبدیل کر دی گئی۔ یہ ڈویژن 1990ء میں تشکیل دیا گیا جب اسے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن سے جدا حیثیت دی گئی۔ اس ڈویژن میں بنوں اور لکی مروت کے اضلاع شامل کیے گئے ہیں۔"@ur . "کراچی ڈویژن، پاکستان میں صوبہ سندھ کی صوبائی حکومت کا تیسرا کلیہ جس کی حیثیت 2000ء کی اصلاحات میں تبدیل کر دی گئی۔ اس ڈویژن میں پانچ اضلاع شامل ہیں۔ کراچی ڈویژن کا علاقہ اب کراچی کی شہری حکومت کے حدود اربعہ میں آتا ہے جو کہ اس کے انتظام کو سنبھالنے کی ذمہ دار ہے، اور کراچی ڈویژن کو کراچی سٹی کا بھی نام دیا جاتا ہے۔"@ur . "یک فاصلی نویسہ (monospaced font)، جسے مستقل عریض (fixed-width) یا غیر متناسب نویسہ (non-proportional font) بھی کہاجاتا ہے، سے مراد نویسہ کی ایک ایسی قسم ہے جس کے حروف میں سے ہر ایک یکساں جگہ گھیرتا ہے. جبکہ متغیر عریض (variable-width) نویسات ایسے نویسات ہیں جن کے حروف ایک دوسرے سے جسامت میں مختلف ہوتے ہیں."@ur . "کھیوڑہ نمک کی کان ضلع جہلم پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریبا 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔"@ur . "مقدمہ کراچی کا ایک اشاعتی روزنامہ ہے اس کی با قاعدہ اشاعت 17 فروری 2008 میں شروع ہوئی اس کے ابتدائی ایڈیٹر مبشر فاروق ہیں اس وقت روزنامہ مقدمہ ، کراچی کے اہم اخباروں میں شمار ہوتا ہے جبکہ فروری 2009 میں مقدمہ گروپ آف پبلیکیشنز کے تحت \"روزانی مقدمو کراچی\" (سندھی اخبار) کا اجرا ہوا بعد ازاں اخبار کے مالکان ، چیف ایڈیٹر امان اللہ میمن(جو کہ ایک بلڈر ہیں اور العصر گروپ کے مالک ہیں) ، ایگزیکٹیو ایڈیٹر بلال میمن اور ایڈیٹر نے مقدمہ اور مقدمو اخبار کو دو نمبر کاموں کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا جس پر17 مئی 2010 کو شمس کیریو ، وقار محمد خان ، کامران سہیل ، راشد خان ، عبدالحفیظ، کفیل الدین فیضان ، خرم احمد ، ڈاکٹر منیر احمد فاروقی، احمد ندیم اعوان، کالم نویس زبیر احمد ظہیر سمیت 31 صحافیوں مقدمہ گروپ کو چھوڑ دیا جبکہ مقدمہ گروپ کے مالکان نے اپنے بلڈرز کے کاروبار کے تحفظ کے لیے دھرتی ٹی وی کے نام سے نیوز چینل شروع کر دیا اور گڈاپ ٹاؤن ، لیاری ٹاؤن ، ملیر ٹاؤن سمیت کراچی کے دیگر علاقوں میں زمینوں پر قبضے کرنے لگے جبکہ حیدرآباد اور میر پور خاص میں زمینوں پر قبضوں کے لیے عمران شیروانی(جس پر جیو ٹی وی اور ایکسپریس ٹی وی میں مالیاتی بدعنوانیوں کے مقدمات درج ہیں)،ضیا الرحمن نامی نام نہاد دو نمبر صحافیوں کو بھرتی کیا گیا اور بلیک میلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا جو تاحال جاری ہے، جبکہ اس وقت روزنامہ مقدمہ کو ایک ڈمی اخبار بنا دیا گیا ہے جس کی صرف 500 کاپیاں چھپ رہی ہیں، اور ان ہی کاپیوں کی بنیاد پر مالکان حکومت اور نجی اداروں سے اشتہارات حاصل کر رہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سندھی اخبار روزانی مقدمو کو بھی ڈمی اخبار بنا دیا گیا ہے جو کہ کراچھی کے مضافاتی علاقوں اور اندورن سندھ مالکان کے دونمبر کاموں کی حفاظت کا زریعہ بنا ہوا ہے {حوالہ درکار}}"@ur . "حلیہ (ضدابہام) طبعہ تخطیط میں حلیہ (serif) وہ چھوٹا سا خط ہے جو کسی حرف کی کشش کو مُکمل کرنے کے لئے اُس کے سرے پر لگایا جاتا ہے۔ عام طور پر serif کا متبادل شوشہ بھی سمجھ لیا جاتا ہے لیکن شوشے کو اگر serif ہی تسلیم کر لیا جائے تو اردو کے متعدد خط serif ہی ہوتے ہیں کیونکہ تمام ہی میں شوشے ایک لازمی جز کے طور پر بنتے ہیں؛ جن میں نسخ و نستعلیق دونوں ہی شامل کئے جاسکتے ہیں لیکن انگریزی serif کی طرح اردو شوشے دار نویسے (جیسے نستعلیق) چھوٹی جسامت پر بھی قابل سہل قرات میں رہتے ہیں کیونکہ شوشے اصل میں serif کا متبادل نہیں بلکہ اردو خطاطی کی قدیم کتب میں serif نما حصو کو حلیہ کہا جاتا ہے اور اردو لغات میں بھی حلیہ ، آرائش یا زیبائشی حصے کو ہی کہا جاتا ہے۔ اردو میں عام طور پر serif اور sans serif نویسوں کی درجہ بندی فی الحال شمارندی دنیا میں دیکھنے میں نہیں آتی اور ہاتھ کی خطاطی میں بھی اس قسم کے نویسوں کو بہت سخت ترتیب سے الگ نہیں کیا جاتا۔"@ur . "طبعہ تخطیط میں بے حلیہ / بیحلیہ (sans-serif) ایک ایسا نویسہ ہوتا ہے جس کے حروف پر حلیے (serif) نہیں ہوتے."@ur . "شوشہ اصل میں فارسی زبان سے آیا ہوا لفظ ہے اور اس کے عام معنی عربی، فارسی اور اردو حروف کے وہ حصے ہوتے ہیں جن کی شکل دندانے دار (دانت نما یا نوکدار) ہوتی ہے؛ جیسے س اور ش کے ابتدائی حصے۔"@ur . "اس کا اسلام میں کوی وجود نہیں ہے یہ اسلامی قوانین کے مخالف ہے کیونکہ ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قرآن کو زیادہ سے زیادہ چالیس دن اور کم سے کم تین دنوں میں مکمل ختم کرنے کا حکم دیا ہے"@ur . "کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع ایک مشہور سرکاری ہسپتال ہے جو پاک فوج کے ایک سابق افسر میجر ضیا الدین عباسی شہید کے نام سے موسوم ہے."@ur . "اردو زبان کے منفرد شاعر۔ مکمل نام مرزا واجد حسین یاس یگانہ چنگیزی لکھنوی ثم عظیم آبادی۔ 17 اکتوبر 1884 کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم انہوں نے مغلپورہ کے مدرسے میں حاصل کی اور انگریزی تعلیم کے لیے عظیم آباد کے مشہور و معروف محمڈن اینگلو عربک اسکول پٹنہ سٹی میں داخل ہوئے۔ خدا داد صلاحیت اور فطری ذہانت کے سہارے اسکول کے درجات میں وہ اول آتے اور وظیفے، تمغے اور انعامات پاتے رہے۔ وہیں سے انہیں انہوں نے شاعری کا آغا کیا اور بیتاب عظیم آباد ی سے کے شاگرد ہوئے۔۔ سنہ 1903ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے انٹرنس کا امتحان پاس کیا اور اس کے بعد معاش کی جستجو میں مصروف ہو گئے، جس میں انہیں در در کی خاک چھاننی پڑی۔ چونکہ ان کی شادی لکھنؤ میں ہوئی تھی، اس لیے وہ لکھنؤ میں جا بسے لیکن وہاں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وہ اپنی شاعری میں یگانہ تھے۔ انہوں نے ہمیشہ وہ راہ ترک کر دی جو پہلے سے مستعمل تھی، اس لیے لکھنؤ اسکول میں آتش کے بعد یگانہ ہی سب سے منفرد شاعر ہیں، جن کی آواز سب سے الگ محسوس ہو تی ہے۔ یاس یگانہ کا کلام ان کے مختلف مجموعوں اور اس زمانے کے رسالوں میں بکھرا ہوا تھا۔ ان اوراقِ لخت لخت کو نام ور محقق مشفق خواجہ نے اکٹھا کر 2003ء میں کلیاتِ یگانہ شائع کی، جس نے یگانہ کی شاعرانہ شخصیت کی بازیافت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔یگانہ کا انتقال چار فروری کی صبح لکھنؤ میں ہوا۔"@ur . "بھارت کے جزیرے آدمان میں بولے جانے والی زبان۔ فروری 2010 میں یہ زبان جاننے والی آخری خاتون باؤ سر کے انتقال کے بعد یہ زبان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوگئی۔ اس خاتون کے مرنے کے ساتھ ہی بھارت کے مشرق میں 1200 کلومیٹر کے فاصلے پر تقریباً65 ہزار سال سے آباد ”بو“نامی قبیلہ بھی ناپید ہوگیا ہے ۔"@ur . "فضائی مکوک (space shuttle) ایک ایسی مکوک کو کہا جاتا ہے کہ جسے فضاء میں نقل و حمل کے لیئے استعمال کیا جاتا ہو؛ یعنی اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ فضائی مکوک اصل میں فضائی نقل و حمل کا ایک وسیلہ ہے جسے امریکی ادارے NASA کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے۔ مکوک کو فارسی (قدیم) میں مکو بھی کہا جاتا ہے اور یہ دونوں الفاظ ؛ مکوک اور مکو اردو میں بھی مستعمل ملتے ہیں۔ فضائی مکوک کو انسانی فضائی پرواز کے مقاصد میں استعمال کیا جاتا ہے؛ ابتدائی چار فضائی مکوک اپنی نوعیت میں اختباری تھیں جو 1981ء چلائی گئیں جبکہ ان کے بعد 1982ء میں اشتغالیہ پروازوں کا آغاز ہوا۔ ناسا کے خلائی جہاز جنہیں انگریزی میں سپیس ٹرانسپورٹیشن سسٹم بھی کہا جاتا ہے، امریکی حکومت انسان بردار خلائی جہاز کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ دو پروں والے اس خلائی جہاز کو عمودی انداز میں اڑایا جاتا ہے۔ عموماً ہر پرواز میں ۵ سے ۷ تک خلاباز ہوتے ہیں تاہم بعض اوقات ۸ خلاباز بھی جہاز میں بٹھائے گئے ہیں۔ انسانوں کے علاوہ ۵۰۰۰۰ پاؤنڈ یعنی ۲۲۷۰۰ کلو وزن کو بھی یہ خلائی جہاز خلا میں نچلے مدار تک لے جاتی ہے۔ جب ان کا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو یہ خلائی جہاز خود کو مدار سے الگ کر لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ان میں خصوصی انجن لگے ہوتے ہیں۔ مدار سے الگ ہونے کے بعد یہ جہاز زمین کی فضاء میں دوبارہ داخل ہو جاتے ہیں۔ اترنے کے دوران خلائی جہاز گلائیڈر کی طرح کام کرتے ہوئے اپنے اڑان کے نظام کی مدد سے اترتا ہے۔ سپیس شٹل دنیا کا واحد پر دار خلائی جہاز ہے جو خلائی مدار تک پہنچ اور واپس آ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ واحد خلائی جہاز ہے جو ایک سے زیادہ مرتبہ استعمال ہو سکتا ہے۔ اس کے مقاصد میں مختلف مداروں تک آنا جانا، خلائی مرکز تک خلاباز اور آلات اور خوراک وغیرہ پہنچانا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کئی مصنوعی سیاروں کو اس جہاز کی مدد سے زمین پر واپس لایا گیا ہے تاہم اس مقصد کے لئے خلائی جہاز کا استعمال انتہائی کم ہوتا ہے۔ ان خلائی جہازوں کی مدد سے بین الاقوامی خلائی مرکز سے بڑی مقدار میں سامان واپس زمین پر لایا جاتا ہے۔ روسی خلائی جہاز سویوز میں خلائی مرکز سے سامان زمین پر لانے کی گنجائش بہت کم ہے۔ ہر خلائی جہاز سو مرتبہ استعمال یا دس سال کی مدت کے لئے بنایا گیا تھا۔ ان خلائی جہازوں کا منصوبہ ۱۹۶۰ کی دہائی کے اواخر میں شروع کیا گیا تھا۔ ۱۹۷۰ کی دہائی میں ناسا کے لئے انسان بردار خلائی سفر کے لئے یہی جہاز استعمال ہوئے تھے۔ ویژن فار سپیس ایکسپلوریشن کے مطابق ان خلائی جہازوں کا استعمال ۲۰۱۰ میں بین الاقوامی خلائی مرکز کی تعمیر کے بعد ختم کر دیا جانا تھا۔ ناسا کا منصوبہ ہے کہ ان خلائی جہازوں کی بجائے اورین نامی خلائی جہاز استعمال کیے جائیں تاہم فی الوقت مالی مشکلات کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔"@ur . "کراچی کے سابقہ ضلع جنوبی میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والا سب سے بڑا اسپتال ہے. محکمہ صحت سندھ کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے عیدگاہکے قریب واقع ہے."@ur . "یہ اسپتال کراچی کے بڑے اسپتالوں میں شمار ہوتا ہے اس کی خدمات کا دائرہ نا صرف کراچی بلکہ صوبہ بلوچستان کے جنوبی حصوں تک محیط ہے. محکمہ صحت سندھ کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے لیاری میں واقع ہے."@ur . "جناح ہسپتال نام سے معروف ہسپتال: جناح ہسپتال، کراچی"@ur . "آغا خان یونیورسٹی ہسپتال، کراچی 577 بستروں پر مشتمل ،غیر نفعی بنیادوں پر چلنے والا تدریسی ادارہ ہے جس کا مقصد مریضوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے بیماری کی تشخیص اور ٹیم مینجمنٹ کو بہترین صورت میں بروئے کار لانا ہے۔اے کے یو ایچ میں زیر علاج 77 فی صد مریضوں کا تعلق درمیانے یا کم آمدنی والے طبقے سے ہے۔ وہ ا فراد جو علاج کے اخراجات اٹھانے سے قاصر ہوتے ہیں ان کی مختلف ذرائع سے معاونت کی جاتی ہے۔ ان میں سے ایک 1986میں شروع کیا گیا پیشنٹ ویلفیئر پروگرام ہے جس کے تحت اب تک 3.2 بلین روپے سے زائد رقم 500,000 سے زائد مستحق مریضوں پر خرچ کی گئی ہے۔ یہ ہسپتال کراچی کی شاہراہ اسٹیڈیم روڈ پر لیاقت نیشنل ہسپتال کے برابر میں واقع ہے."@ur . ""@ur . "امراض چشم کے لئے مخصوص یہ ہسپتال کراچی کے علاقے لیاری میں لی مارکیٹ کے قریب واقع ہے."@ur . "لیٹن رحمت اللہ بینوویلنٹ ٹرسٹ کے زیر انتظام یہ اسپتال ایل آر بی ٹی کے نام سے معروف ہے . یہ اسپتال کراچی کے علاقے کورنگی میں ڈھائی نمبر چوک کے قریب واقع ہے. امراض چشم کے حوالے سے پاکستان کا سب سے جدید ترین اسپتال کہلایا جاتا ہے. 1986 میں قائم ہونے والا یہ اسپتال شروع میں سری لنکن ڈاکٹروں کے زیرانتظام رہا. یہاں ناصرف کراچی بلکہ اندرون ملک سے بھی مریض استعفادہ کرتے دکھائی دیتے ہیں. یہ فلاحی اسپتال ہے مریضوں سے کسی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی."@ur . "تلھار[ترمیم] تلھار ضلح بدین کی ايک تحصیل ھے, اس کی آبادی تقریبٱ 40 ھزار نفوس پر مشتعمل ھے. (سراج احمد چانگ)"@ur . ""@ur . "تجلیِ خدا ، اظہار اللہ یا مظہرِ اللہ (manifestation of God) بہائی مت میں پایا جانے والا ایک عقیدہ ہے جس کے مطابق اللہ اس دنیا میں انسانوں کے سامنے خود کو (یا اپنی صفات کو) آشکار کرتا ہے، بصورتِ انبیاء۔ یوں کہا جاتا ہے کہ انبیاء اکرام کا سلسلہ اصل میں خدا کے اظہار کا سلسلہ ہے جو الہامی خواص و صفات کو انسانوں کے سامنے پیش کرتا ہے۔ بہائی مت میں یہ نظریہ بابیت کا تسلسل ہے اور بہائی مت میں جاری ایک اور نظریے بنام وحی مُتَرق کی بنیاد ہے۔"@ur . "قراقلی، ٹوپی کی ایک قسم جو کہ بھیڑ کی ایک نسل قراقل کی اون سے تیار کی جاتی ہے۔ اون کی وہ قسم جس سے یہ ٹوپی تیار کی جاتی ہے عرف عام میں استر، استرخان، براڈ ٹیل، قاراقولچا یا ایرانی مینڈھا کہلاتی ہے۔ قراقل کا لفظی مطلب کالی اون ہے۔ جو کہ ترک زبان کا لفظ ہے۔ ٹوپی لمبوتری اور اس کے کئی حصے ہوتے ہیں اور سر سے اتارنے پر یہ سیدھی بھی کی جا سکتی ہے۔ قراقلی عام طور پر وسط ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے مسلمان مرد پہنتے ہیں۔ حامد کرزئی جو کہ افغانستان کے صدر ہیں قراقلی پہننے والے حالیہ دور کے مشہور شخصیت ہیں۔ جب سے وہ افغانستان کے صدر منتخب ہوئے ہیں، افغان مردوں میں یہ ٹوپی نہایت مشہور ہو گئی ہے۔"@ur . "نسیم حمید کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک کمرے کے مکان میں رہتی ہیں اور ان کے والد محنت مزدوری کرتے ہیں۔ نسیم حمید قومی مقابلوں میں پاکستان آرمی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ نسیم حمید 2010ء میں منعقد ہونے والے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں سومیٹر کی دوڑ میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی پاکستانی کھلاڑی ہیں."@ur . "نمل جسے \"جامعہ قومی برائے جدید لسانیات\" بھی کہا جاتا ہے، حکومت پاکستان کے زیر اہتمام چلنے والا ایک ادارہ ہے جہاں بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں میں تعینات ہونے والے سول و فوجی افسران کو وہاں کی مقامی زبانیں سکھائی جاتی ہیں. اس ادارے کا نام اس وقت میڈیا میں زیادہ سنا گیا جب 2010 میں یہاں ہونے والے ایک تنازعہ کو شہ سرخیوں میں جگہ ملی."@ur . "شاہراہ فیصل کو کراچی کی سفارتی سڑک ہونے کا اعزاز حاصل ہے . اس سڑک پر باربرداری کے ٹرکوں اور جانوروں سے کھینچی جانے والی گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہے تاہم فوجی ٹرک یہاں بلاروک ٹوک گھومتے پھرتے دیکھے جاسکتے ہیں. ہوٹل میٹروپول اور ہوٹل آواری ٹاور کے سنگم سے شروع ہونے والی یہ طویل سڑک کراچی ہوائی اڈے کے مشہور زمانہ اسٹار گیٹ پر ختم ہوتی ہے. اب یہ یہ سڑک تقریبا سگنل فری کردی گئی ہے."@ur . "سارہ نصیر 2010 میں منعقد ہونے والے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں جوڈو میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی پاکستانی کھلاڑی ہیں."@ur . "شاہراہ لیاقت کراچی کی اہم شاہراوں میں شمار کی جاتی ہے . یہ سڑک ٹاور کے نزدیک جی پی او سے شروع ہوکر صدر کے علاقے پر ختم ہوتی ہے. کراچی کی مشہور فوڈ اسٹریٹ جو برنس روڈ کے نام سے مشہور ہے اسی سڑک کا حصہ ہے . کاروباری اوقات میں یہاں ٹریفک کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے جس پر قابو پانے میں ٹریفک پولیس ناکام نظر آتی ہے."@ur . "بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے موسوم یہ شاہراہ کراچی کی اہم ترین سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے جو مزار قائد سے شروع ہوکر کراچی کے انتہائی جنوب میں واقع کھارادر کے علاقے ٹاورپر ختم ہوتی ہے. اس سڑک کا پرانانام بندر روڈ تھا کیونکہ یہ کراچی کیبندرگاہ پر تک جاتی ہے. یہ بلاشبہ کراچی کی اہم ترین کاروباری شاہراہ ہے جس پر موجود کاروباری مراکز کی تعداد دوسری کسی بھی سڑک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے. کاروباری اوقات میں یہاں ٹریفک کا اژدہام دیکھا جاسکتا ہے."@ur . "مغل ملکہ نورجہاں کے نام سے موسوم یہ شاہراہ شمالی ناظم آباد کی دوسری اہم سڑک ہے جو عبداللہ کالج چورنگی سے شروع ہوکر قلندریہ چوک پر ختم ہوتی ہے. عبداللہ کالج اسٹیٹ بینک زونل آفس کراچی انٹر بورڈ آفس پہاڑ گنج حسین ڈی سلواہ ٹا‎ؤن اصغر علی شاہ اسٹیڈیم شپ اونر کالج قلندریہ چوک قلندریہ پارک نور جہاں تھانہ"@ur . "کراچی کے مضافاتی علاقے کورنگی جانے والی مرکزی شاہراہ ہے جو شاہراہ فیصل پر ایف ٹی سی پل سے شروع ہوکر کورنگی کراسنگ پر ختم ہوتی ہے۔ کورنگی کراسنگ کے بعد اس کا نام راجا صاحب محمودآبادروڈ ہوجاتا ہے. یہ سڑک ڈیفینس ہاوسنگ سوسائٹی سے گزرتی ہے اور خاصی مصروف سڑک ہے۔یہ سڑک ملیر ندی سے بھی گزرتی ہے جہاں یہ کراچی کی خطرناک ترین سڑک بن جاتی ہے. اس حصے میں سنگل ٹریک روڈ ہے جس کا ناتو حفاظتی جنگلہ ہے اور نا ہی یہاں اسڑیٹ لائٹ کا کوئی انتظام ہے."@ur . "تحریک پاکستان کے قائدین کے نام سے موسوم یہ سڑک شاہراہ فیصل کے سابقہ نرسری سگنل (اور اب نرسری فلائی اوور) سے شروع ہوکر مزار قائد کے نزدیک نمائش چورنگی پر ختم ہوتی ہے"@ur . "یہ سڑک کراچی کی مشہور چورنگی گرومندر سے شروع ہوکر تین ہٹی پل پر ختم ہوتی ہے. اس کو مارٹن روڈ بھی کہا جاتا ہے. اس سڑک پر دوطرفہ ٹریفک رواں رہتی ہے. قیام پاکستان کے بعد اس سڑک کے دونوں اطراف میں سرکاری رہائشی کواٹرز تعمیر کئے گئے تھے جو مارٹن کواٹرز کے نا م سے مشہور ہیں. کسی دور میں سرکاری افسران کی بڑی تعداد یہاں رہائش پذیرتھی."@ur . "کراچی کےمشہور صنعتی علاقے شیرشاہ چورنگی سے شہروع ہونے والی یہ سڑک کراچی میں مواچھ گوٹھ کے علاقے پر ختم ہوتی ہے. کراچی کی مشہور آبادی مہاجر کمیپ اور سندھ پولیس کا تربیتی مرکز جو سعیدآباد ٹریننگ سینٹر کہلاتا ہے اسی ‎سڑک پر واقع ہے."@ur . "اس سڑک کا اصل نام بہادر یار جنگ روڈ ہے جو تحریک پاکستان کے ایک مشہور رہنما نام بہادر یار جنگ کے نام سے موسوم ہے یہ سڑک کراچی کی مشہور چورنگی گرومندر سے شروع ہوکر کراچی مرکزی جیل پر ختم ہوتی ہے. یہ سڑک خاصی مصروف سڑک ہے اس سڑک پر کراچی کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ العلوم الاسلامیہ واقع ہے"@ur . "راچی کےمشہور کرکٹ اسٹیڈیم نیشنل اسٹیڈیم سے شروع ہونے والی یہ سڑک لیاقت آباد کی 10 نمبر کی چورنگی پر ختم ہوتی ہے. اس کا شمار بھی کراچی کی مرکزی سڑکوں میں ہوتا ہے. یہ سڑک مکمل سگنل فری کردی گئی ہے اور ٹریفک تقریبا رواں رہتی ہے."@ur . "کراچی کے علاقے لیاقت آباد کے چوراہے سے شروع ہونے والی یہ سڑک سہراب گوٹھ پر سپر ہائی وے سے جاملتی ہے."@ur . "پاک فضائیہ کے سابق آفیسرراشد منہاس شہید کے نام سے موسوم یہ شاہراہ کراچی کی اہم ترین سڑکوں میں سے ایک ہےجو شاہراہ فیصل پر ڈرگ روڈ سے شہروع ہوکر شہر کے شمالی علاقے فضل مل پر اختتام پذیر ہوتی ہے ۔ یہ طویل سڑک دو رویہ ہے اور تقریبا سگنل فری کردی گئی ہے"@ur . "تحریک پاکستان کے اہم رہنما ابوالحسن اصفہانی کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی اہم مضافاتی سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے جو یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک سے شروع ہوکر سپرہائی وے پر الآصف اسکوائر کے نزدیک ختم ہوتی ہے . یہ سڑک صحافی کالونی گلشن اقبال ، عباس ٹاؤن کو گلشن کنیز فاطمہ ، میٹروویل تھرڈ سے جدا کرتی ہے.2007 سے یہ سڑک آ‎ئے روز لسانی تنظیموں متحدہ قومی مومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان کے مسلح تصادم میں میدان جنگ بنی رہتی ہے."@ur . "جامعہ کراچی کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی مصروف ترین سڑکوں میں سے ایک ہے جو جیل چورنگی سے شروع ہوکر سفورہ گوٹھ پر ختم ہوتی ہے."@ur . "سابق وزیر اعظم پاکستان شہیدملت نوابزادہ لیاقت علی خان کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی مشہور چورنگی جیل چورنگی (جہاں اب فلائی اوور تعمیر ہوچکا ہے) سے شروع ہوکر کورنگی روڈ پر واقع کے پی ٹی انٹرچینج پر ختم ہوتی ہے. یہ دو رویہ سڑک ہے جومحمودآباد 6 سگنل (جہاں اب فلائی اوورزیرتعمیر ہے) کے بعد سےیہ سڑک کورنگی روڈ کی جانب سفر کرتے ہوئے ایکپریس وے کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور اس کو شہید ملت ایکسپریس وے کہا جاتا ہے."@ur . "تحریک پاکستان کے ایک عظیم رہنما اور پاکستان کے پہلے وزیر مواصلات سردارعبدالرب نشتر کے نام سے موسوم یہ سڑک پہلے لارنس روڈ کہلاتی تھی . اب اس کا شمار شہر کی مصروف ترین سڑکوں میں ہوتا ہے. یہ سڑک لیاری کے علاقے لی مارکیٹ سے شروع ہوکر لسبیلہ چوک پر ختم ہوتی ہے."@ur . "پاکستان کی سابق قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر مولوی تمیز الدین خان کے نام سے موسوم اس سڑک کا پرانا نام کوئنز روڈ تھا. کراچی کی مشہور چورنگی پی آئی ڈی ‎سی چورنگی سے شروع ہونے وا لی یہ سڑک ٹاور پر ختم ہوتی ہے. کراچی بندرگاہ سے کورنگی صنعتی ایریا کو سامان کی ترسیل اسی سڑک سے گزرتی ہے اسی لئے یہاں ہمہ وقت بھاری ٹرکوں ، کنٹیٹر بردار ٹرالروں کا رش رہتا ہے."@ur . "کراچی کے علاقے لیاری کی ایک مصروف سڑک ہے۔"@ur . "یہ اہم شاہراہ کراچی کے ریڈزون میں واقع ہےجو ہوٹل میٹروپول سے شروع ہوکر پی آئی ڈی سی چوک پر ختم ہوتی ہےاس سڑک پر کراچی کے دو پنج ستارہ ہوٹل پرل کونٹی نینٹل ہوٹل اور شیرٹن ہوٹل واقع ہیں. اس سڑک پر حفاظتی ا‌قدامات نہایت سخت رہتے ہیں."@ur . "کراچی کے جنوبی علاقے کا ایک اہم ترین روڈ ہے جو بندرگاہ سے سازوسامان کی ترسیل کے لئے زیادہ استعمال ہوتا ہے. اس سڑک پر ہروقت بھاری گاڑیوں، ٹرک ، ٹرالرز کا ہجوم رہتا ہےٹاور سے شروع ہونے والی یہ سڑک شیرشاہ چورنگی پر ختم ہوتی ہے."@ur . "کراچی کے مہنگے ترین علاقے کلفٹن کی مرکزی شاہراہ ہے جو پرانا کلفٹن پل سے شروع ہوکر دو تلوار چورنگی پر ختم ہوتی ہے"@ur . ""@ur . "راچی کے صف اوّل کے دینی تعلیمی ادارے دارالعلوم کراچی کے نام سے موسوم یہ سڑک شہر کے سب سے بڑے صنعتی علاقے کورنگی صنعتی ایریا]] کی مرکزی سڑک ہے جو بروکس چورنگی سے شروع ہوکر لانڈھی کے علاقے داؤدچورنگی پر ختم ہوتی ہے. صنعتی علاقہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے تقریبا تمام بینکوں کی شاخیں اس سڑک پر موجود ہیں. اس سڑک پر ہروفت بھاری ٹریفک رواں دواں رہتا ہے. اس سڑک کو 8000 روڈ بھی کہا جاتا ہے."@ur . "یہ سڑک کراچی کے مشہور کاروباری علاقے صدر کی اہم ترین سڑک ہے جو ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر کے سگنل سے شروع ہوکر صدر سے گزرنے والے کوریڈورتھری سے جاملتی ہے."@ur . "مغل شہزادی زیب النساء کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی مہنگی ترین سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے اس سڑک کا پرانا نام ایلفسٹن اسڑیٹ تھا جو تبدیل کردیا گیا۔ یہ یکطرفہ سڑک شہر کے اولین کاروباری علاقوں میں سے ایک ہے ۔ یہ سڑک صدر میں سنگر شوروم سے شروع ہوکر صدر میں ہی ریو سینٹر کے سگنل پر ختم ہوتی ہے. اس سڑک پر زیادہ تر دکانیں جیولرزکی ہےاس کے علاوہ ملبوسات اور جوتوں کی بھی دکانیں یہاں موجود ہیں."@ur . "چوہدری خلیق الزماں روڈ تحریک پاکستان کے ایک مشہور لیڈر چوہدری خلیق الزماں کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کے مشہور ریلوے اسٹیشن کینٹ اسٹیشن سے شروع ہوکر ڈیفینس ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع سعودی قونضلیٹ چوک پر ختم ہوتی ہے."@ur . "کراچی کے ایک مشہور دارلعلوم جامعہ بنوریہ کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کے علاقے سائٹ میں واقع ہے یہ سڑک ولیکا چورنگی سے شروع ہوکرشیر شاہ میں جی سی ٹی کالج کے اسٹاپ پر ختم ہوتی ہے."@ur . ""@ur . "مشہور پاکستانی اسکالر ڈاکٹر داؤدپوتا مرحوم کے نام سے موسوم اس سڑک کا پرانا نام فریئر اسٹریٹ تھا . یہ سڑک کراچی کے مشہور ریلوے اسٹیشن کینٹ اسٹیشن سے شروع ہوکر ایم اے جناح روڈ پر نازپلازہ کے سگنل پر ختم ہوتی ہے. یہ طویل سڑک اہم سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے جس پر کئی اہم نجی و سرکاری عمارات واقع ہیں."@ur . ""@ur . "مشہور اسلامی طبی سائنسدان بو علی سینا کے نام سے موسوم یہ سڑک لیاقت آباد10 کی چورنگی سے شروع ہوکر ناظم آباد پیٹرول پمپ پر ختم ہوتی ہے. اس طرح یہ دونوں علاقوں لیاقت آباد اور ناظم آباد کی باہمی رابطہ سڑک بھی ہے."@ur . "ایک مشہور صوفی بزرگ حضرت منگھوپیر ملف:RAHMAT. PNG کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کے مصروف سڑکوں میں سے ایک ہے جو پرانا گولیمار کے پل سے شروی ہوکر منگھوپیر کی بستی پر ختم ہوتی ہے اس سڑک کی خاص اہمیت پاکستان کی سب سے بڑی ماربل و سنگ مر مر کی مارکیٹ ہے جوپاک کالونی کے علاقے میں واقع ہے."@ur . "ایشیاء کی سب سے بڑی کچی آبادی اورنگی ٹاؤن کی یہ مرکزی سڑک شاہراہ اورنگی کہلاتی ہے جو بنارس چورنگی سے شرو ع ہوکر اسلام چوک پر ختم ہوتی ہے."@ur . "کراچی سے شائع ہونے والے انگریزی زبان کے بلاشبہ اہم ترین کاروباری جریدہ روزنامہ بزنس ریکاڈر کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی مشہور چورنگی گرومندر سے شروع ہوکر لسبیلاچوک پر ختم ہوتی ہے. آٹو رکشہ کی سب سے بڑی مارکیٹ اسی سڑک پر واقع ہے جس کوپٹیل پاڑہ کہا جاتا ہے. شہر سے باہر جانے والی بسوں کے بھی کئی اڈے اسی سڑک پر واقع ہیں."@ur . "مسان روڈ کراچی کے جزیرہ نما علاقے کیماڑی کی اہم ترین سڑک ہے جو نگینہ سینٹر سے شروع ہوکر شیریں جناح کالونی موڑ پر ختم ہوتی ہے."@ur . "مجوکہ ایک قبیلہ کا نام ہے جس کا آغاز راجستھان، ہندوستان سے ہوا۔ اس قبیلہ کی ایک بڑی تعداد آجکل جہلم دریا کے کنارے آباد حویلی مجوکہ، پاکستان اور خطلبانہ راجستھان، ہندوستان میں ہے۔ مجوکہ قبیلہ کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ راجستھان سے ہجرت کر کے پہلے سندھ کے علاقہ میں موجودہ لاڑکانہ اور روٹوڈیرو اور پھر وہاں سے شمال کی جانب سفر کرتے ہوئے پنجاب میں حویلی مجوکہ کے مقام پر پہنچے۔"@ur . "شیریں جناح بانی پاکستان، محمد علی جناح کی بہن تھیں۔ شیریں جناح کے والدین، پونجا جناح اور مٹھی بائی جناح کے سات بچے تھے۔ یہ سات بچے، محمد علی جناح، احمد علی جناح، باندے علی جناح، رحمت علی جناح، مریم جناح، فاطمہ جناح اور شیریں جناح تھے۔ وہ کراچی میں رہائش پذیر رہیں جو کہ پاکستان میں صوبہ سندھ کا صدر مقام ہے۔ کراچی میں ایک علاقہ جو کہ شیریں جناح کالونی کے نام سے جانا جاتا ہے وہ شیریں جناح سے منسوب کیا گیا ہے۔"@ur . "تحریک پاکستان کے اہم رہنما اور سابق گورنر سندھ سر عبداللہ ہارون کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی مصروف ترین سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے جوکلفٹن پل سے شروع ہوکرایم اے جناح روڈ پر گل پلازہ پر ختم ہوتی ہے. اس سڑک کا پرانا وکٹوریہ روڈ تھا. یہ سڑک کراچی کی اہم کاروباری شاہراہ ہے جس پر کئی اہم دفاتر اور کاروباری مراکز ہیں. کاروباری اوقات میں یہاں ٹریفک کا اژدہام دیکھا جاسکتا ہے."@ur . "ذبیح اللہ بلگن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ میں یکم جنوری 1978ء کو پیدا ہوئے ۔آپ پنجاب کے معروف قبیلے جٹسے تعلق رکھتے ہیں۔ ابتدائی تعلیم گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں حاصل کی۔ انٹرمیڈیٹ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ سے کیا جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویٹ کیا اور تاریخ میں ماسٹر کی ڈگری حا صل کی۔ آپ 1997ء سے صوبائی دارلحکومت لاہور میں مقیم ہیں۔ پیشے کے اعتبا ر سے آپ صحافی ہیں جبکہ صحافت کے ساتھ ساتھ ایک کاروباری ادارے کے بھی حامل ہیں۔ آپ نے فلسفہ ،تاریخ اور ادب پر سینکڑوں مضامین لکھے جبکہ مختلف موضوعات پر متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں۔ مذہب سے آپ کی وابستگی شدت کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ آپ نے سیکولر ازم کے خلاف متعدد مضامین لکھے اور لیکچر دیے۔ آپ کی تقاریر کو نوجوان حلقوں میں بہت سراہا جاتا ہے۔ ذبیح اللہ بلگن نے دین اسلام میں نئی رسومات کے خلاف قابل ذکر خدمات انجام دیں اور اسلام کے معترضین کے مقابل مضبوط استدلال پیش کئے۔ آپ نے مذہب بیزار دانشوروں سے متعدد مناظرے کئے اور انہیں لاجواب کر دیا۔ ذبیح اللہ بلگن 2006ء میں اسلامک ریسرچ کونسل پاکستان کے چئیرمین منتخب ہوئے جبکہ 2009ء میں انجمن فروغ فلسفہ کے چئیرمین منتخب ہوئے۔"@ur . "داراپور ضلع جہلم کی یونین کونسل ہے اس میں 34 گاوں آتے ہیں"@ur . ". عثمانی ترکون نے یورپيون کو شکست دہدی."@ur . ""@ur . "حویلی مجوکہ دریائے جہلم کے کنارے پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک چھوٹا گاءوں ہے۔ یہ ۳۱ ڈگری ۴۹ منٹ اور ۳۷ سیکنڈ شمالی عرض بلد اور ۷۲ ڈگری ۱۵ منٹ اور ۳۰ سیکنڈ طول بلد پر واقع ہے۔ گاءوں میں کم و بیش ایک ہی قوم، یعنی مجوکہ ، سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ گاءوں حویلی مجوکہ کہلاتا ہے۔ اس گاءوں کی بنیاد مجوکہ روایات کے مطابق قریبا ۴۰۰ سال قبل رکھی گئی تھی۔ آغاز میں گاءوں دریا کے مغربی کنارہ پر ریگستان میں آباد تھا۔ رفتہ رفتہ زرخیز زمین کے استعمال کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ دریا کے مشرقی کنارہ پر منتقل ہو گیا۔ مغربی حصہ عموما \"حویلی مجوکہ\" جبکہ مشرقی حصہ \"کچہ مجوکہ\" کہلاتا ہے۔ گاءوں کا مغربی حصہ اس وقت تحصیل خوشاب، ضلع خوشاب، میں جبکہ مشرقی حصہ تحصیل شاہ پور، ضلع سرگودھا، میں شامل ہے۔"@ur . "شحجسیمہ ایک کروی خردبینی جسم ہوتا ہے جس کی دیواریں یا جھلی شبتابی شحمی دوپرت (phospholipid bilayer) سے بنی ہوتی ہیں۔ جیسا کہ مذکور ہوا کہ یہ جسم خردبینی جسامت کا ہوتا ہے اسی وجہ سے اس کے نام میں جسیمہ (some) لگایا جاتا ہے جبکہ شح (lipo) کا لاحقہ شحم (lipid) کے سالمات کی نمائندگی کرتا ہے جسے عام الفاظ میں چربیات میں شمار کیا جاتا ہے۔ شبتابی شحمی دوپرت کے سالمات کی تشبیہ ایک گیند نما جسم یا سر اور اس سے نکلتی ہوئی دو عدد دم کی مانند دی جاسکتی ہے (شکل) ان سالمات کا سر نما حصہ شبتاب (phosphorous) کے سالمات رکھتا ہے اور اپنی نوعیت میں آبمائل ہوتا ہے جبکہ دم نما حصہ شحم کے سالمات پر مشتمل ہوتا ہے اور اسی وجہ سے آبگریز (پانی ناپسند) ہوتا ہے؛ چونکہ شحجسیمے کا باہر یا بیرونی ماحول آبی ہوتا ہے اس وجہ سے شبتابی شحمی دوپرت کے سالمات کے گول سر نما حصے باہر کی جانب رخ کر لیتے ہیں جبکہ اس کے مرکز کا ماحول بھی آبی ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس کے گرد بھی گول سر نما حصے ترتیب پاتے ہیں جس کی وجہ سے ایک دو پرت والی جھلی بن جاتی ہے جس میں دم نما (چربی پسند / آبگریز) حصے دونوں تہوں یا پرتوں کے اندر کی جانب (ایک دوسرے کی دموں کی جانب ترتیب پا جاتے ہیں)۔ اس قسم کی شبتابی شحمی جھلی اپنی ساخت میں خلوی جھلی (cell membrane) سے مماثلت رکھتی ہے۔"@ur . ""@ur . "ذکرِ قلب کا مطلب ہے اللہ کو دل کی دھڑکنوں کے ساتھ یاد کرنا۔ذکرِ قلب کے حامل کو ذاکرِ قلبی کہا جاتا ہے۔ یہ طریقہ خاص طور پر سلسلہ اویسی قادری المنتہی میں رائج ہے جس کے بانی ریاض احمد گوھر شاہی ہیں۔"@ur . "چوہدری پرویز الٰہی پاکستان کے پہلے نائب وزیراعظم ہیں۔ وہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے 2002ء سے 2007ء تک وزیراعلیٰ بھی رہے۔ وہ پاکستان مسلم لیگ ق کے اہم رہنما اور صوبائی صدر بھی ہیں۔"@ur . "ایمی بائی جناح محمد علی جناح کی چچازاد تھیں اور ان کی پہلی بیوی بھی تھیں۔ ایمی بائی کی محمد علی جناح سے شادی 1892ء میں ہوئی تھی، جب ان کی عمر صرف 14 سال جبکہ محمد علی جناح 16 سال کے تھے۔ اس موقع پر صرف سادگی سے نکاح پڑھایا گیا اور عام رسومات میں رخصتی طے کی گئی۔ شادی کے فوراً بعد محمد علی جناح انگلستان کے لیے روانہ ہو گئے اور جب وہ واپس آئے تو ایمی بائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ ایمی بائی کی موت کا صدمہ ہی تھا کہ محمد علی جناح کافی عرصہ تک دوبارہ شادی کرنے پر مائل نہ ہوئے۔ ایمی بائی کی وفات کے کئی سالوں بعد، 1918ء میں محمد علی جناح نے رتن بائی پیتت سے شادی کی جو کہ معروف پارسی بینکار ڈین شا پیتت کی صاحبزادی تھیں۔"@ur . "اردو اخبار روزنامہ لشکر بروزِ یومِ آزادی 15 اگست 1998 ہندوستان کا پہلا اردو انٹرنٹ اخبار لشکر شروع کیا گیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب اردو تو اردو انگریزی پڑھنے اور بولنے والے ایک کثیر طبقہ کو انٹر نٹ کے بارے میں بہت کم معلوم تھا۔ بہت سے لوگ تو ایسے تھے جو تکنالاجی کے اس عظیم کارنامہ کو جو غالباً آگ کی دریافت کے بعد بنو آدم کی سب سے بڑی تحقیقی اور تخریقی کامیابی ہے ، شک و شبہہ کی نظر سے دیکھتے تھے اور اس میں طرح طرح کے کیڑے نکالتے لشکر اخبار در اصل چند صحافیوں، اہل قلم اور محبان اردو کا ایک بہت مختصر سا گروپ نکالتا ہے تا کہ اردو سے وطن کی مٹی کی خشبو سے اور اس گنگا جمنی تہزیب سے عشق کرنے والوں کو جس نے 1857 کی تاراجی سے قبل اودھ کو جنت نشان بنا رکھا تھا انیس، دبیر، پنڈت رتن ناتھ سرشار،عبدالحلیم شرر،حضرت وارث علی شاہ اور منشی نول کشور کی زمین سے وابسطہ رکھا جا سکے۔ تا کہ دنیا میں جو اب جائز طور پر سائبر ویلیج کہلاتی ہے اس دور کے لکھنؤ کو آباد کیا جا سکے۔"@ur . "اردو کے ممتاز مزاح نگار۔ 15 جولائی 1936 کو گلبرگہ میں پیدا ہوے۔ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ 1956 میں عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ جوانی سے ہی انہیں طنزومزاح کی تحریروں کا ذوق تھا جس کی تکمیل کے لئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔1962 میں محکمہ اطلاعات میں ملازمت کاآغاز کیا۔ 1972 میں دلی میں گجرال کمیٹی کے ریسرچ شعبہ سے وابستہ ہوگئے۔ دلی میں مختلف محکموں میں ملازمت کے بعد 1992ء میں ریٹائر ہوگئے۔ مجتبیٰ حسین ملک کے پہلے طنزومزاح کے ادیب ہیں جن کو وفاقی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار پدم شری کے باوقار سویلین اعزاز سے نوازا۔ مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہویئں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈاوراور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا ۔"@ur . "ممتاز سماجی کارکن اور کھوار زبان کے ادیب، شاعر اور صحافی رحمت عزیز چترالی اور حمیدالرحمن کی ذاتی کوششوں سے کراچی میں کھوار اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کھوار اکیڈمی اپنے قیام سے لیکر آج تک کامیابی کے ساتھ مادری زبان میں تعلیم کے فروغ اور چترالی زبانوں کے فروع میںاپنا کردار ادا کر رہی ہے۔"@ur . "کراچی کی طویل ترین سڑکوں میں شمار کی جاتی ہے جس کی تعمیر کا مقصد کراچی میں باہر سے آنے والی ٹریفک کو شہر میں بلاروکاوٹ کسی بھی مقام پر کم سے کم وقت میں پہنچنے کو یقینی بنانا ہے. یہ سڑک لیاری ندی کے دونو ں کناروں پر تعمیر کی گئی ہے اور شہر میں کئی مقامات پر اس میں داخل ہونے اور خارج ہوجانے کے راستے بنائے گئے ہیں. اس سڑک پر موٹر سائیکل ، اور بھاری گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہے."@ur . "کراچی کی اہم سڑک شمار کی جاتی ہے جس پر کئی اہم عمارات واقع ہیں ."@ur . "نادرن بائی پاس کی تعمیر کا مقصد بھی لیاری ایکسپریس وے کی طرح کراچی میں شہر سے باہر کے ٹریفک کو رواں رکھنا اور اس کے باعث کراچی کے اندرونی سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ پر قابو پانا ہے۔ یہ ‎سڑک بھی کراچی کی بندرگاہ سے پورے پاکستان کو سامان کی ترسیل کے لئے استعمال ہوتی ہے. یہ سڑک بعض منچلے نوجوان اس سڑک کے بعض حصوں پر موٹرسائیکل ریس کے مقابلے بھی منعقد کرتے دیکھے جاتے ہیں اور پولیس عموما خاموش تماشائی بنی رہتی ہے."@ur . "ملانے والا یہ بائی پاس مائی کلاچی کے نام سے موسوم ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شہر کا موجودہ نام اس ہی نام کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ یہ سڑک مولوی تمیز الدین خان روڈ روڈ سے شروع ہوکرکلفٹن کی بوٹ بیسن چورنگی پر ختم ہوتی ہے. اس سڑک کی تعمیر سے ڈیفینس کلفٹن کا ٹاور سےفاصلہ بہت کم ہوگيا ہے."@ur . "تحریک آزادی کے ایک مرد حریت مولانا حسرت موہانی کے نام سے موسوم یہ ‎سڑک کراچی کی ایک اہم سڑک ہے جس پر بڑی تعداد میں نجی اداروں کے دقاتر ہیں. خصوصا کلیرنگ فاروڈنگ کے کئی ادارے یہاں موجود ہیں."@ur . "برصغیر پاک و ہند کے مشہور مجاہد سید احمد بریلوی شہید کے نام سے موسوم یہ شاہراہ نارتھ ناظم آباد کی مرکزی شاہراہ ہے . ناظم آباد میں واقع کراچی میٹرک بورڈ آفس سے شروی ہونے والی یہ سڑک نارتھ ناظم آباد کے درمیان سے گزرتی ہے اور سخی حسن چورنگی پر ختم ہوتی ہے."@ur . "کراچی کی شاہراہوں کا ذکر طارق روڈ کے ذکر کے بغیر نامکمل رہتا ہے. یہ اہم ‎سڑک کراچی کا مشہور ترین مرکز خریداری ہے جہاں ہمہ وقت خریداروں کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے ۔ یہ سڑک شاہراہ قائدین پر اللہ والی چورنگی سے شروع ہوکر شہید ملت روڈ پر طارق چورنگی پر ختم ہوتی ہے۔ اس طرح یہ سڑک شہر کی دونوں بڑی سڑکوں شاہراہ قائدین اور شہید ملت روڈ کو باہم ملاتی ہے."@ur . "صفدر شاہ ساجد کھوار زبان کا نوجوان شاعر ہے۔ ان کا تعلق چترال کے تریچ سے ہے ۔ کھوار اکیڈمی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے کراچی میں کئ شعرا کوموقع دیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان شعرا میں صفدرساجد کا نام سرفہرست ہے۔ شندور ویلفئیر ٹرسٹ کراچی نے صدائے ساجد اور گلدستہ ساجد کے نام سے آپ کے دو ویڈیو البمز ریلیز کیے ہیں۔ صفدر شاہ ساجد نے کھوار زبان کےنوجوان شاعر رحمت عزیز کی کھوار زبان وادب کے لیےخدمات کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔"@ur . "کالعدم شدت پسند تنظیم جنداللہ کے سربراہ ."@ur . "۔ صوبہ سرحدو ای ضلع۔ چترال پاکستانو انتہائي شمالي کونا واقع شیر ۔ ھیہ ضلع ترچ میرو آوانا واقع شیر ھیہ زوم سلسلہ کوہ ہندوکشوژنگ ترین زوم شیر ۔ ھیہ ضلعو سرحد افغانستانو واخانو پٹیو ملاو بویان ہے پٹی ھیہ ضلعو وسط ایشو ممالکان(ملکھان) ساری جدا کورویان۔ رياستو ھیہ حصو آچہ ضلعو درجو دیونو ہوئے۔ وا ھیہ ضلعو صوبہ سرحدو ملا کنڈ ڈويژنو سوم منسلک کورونو ہوئے۔ تان منفرد جغرافيائي محلِ وقوعو وجہیں دیتی ھیہ ضلعو رابطہ ملکھو(ملک) ديگر علاقان ساری تقريبا پونج مسہ پت منقطع بہچوران۔ تان مخصوص پُر کشش ثقافتو وار پُر اسرار ماضيو حوالو سورا ضلع چترال تان جُداگانہ حيثّيتو وجہیں سياحتو نقطہءنظرا دی کھافی(کافي) اہميّيت اختيار کوری شیر ۔ افعانستانو ژنگو(جنگ افغانستان) دورانی تان مخصوص جغرافيائي حيثيتو وجہین دیتی چھترارو(چترال)اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوئے۔ موجودہ دورا وسطي ايشيائي مسلم ملکھان(ممالک) آزادی ھیہ ضلعواہميتو کھافی(کافي) اُجاگر آریر۔ رقبو لحاظا ھيہ صوبو سفوسار لوٹ ضلع شیر۔ چھترار(چترال) پاکستانو قدیمی لوک و تاریخی ورثو حامل شیر،بادشاہ منیر بخاری کے مطابقا چھترارا(چترال) 17 شینی وا ھیہ ضلعو کھل(کل) آبادی چھور لاکھ نفوسان سورامشتمل شیر ،لیکن چھترارار تعلق لاکھاک اردواوچے کھوار زبانونوجواں ادیب، شاعر، محقق وا صحافی رحمت عزیز چترالی چھترارازبانن تعداد جوہچھور نیوشی اسور وا کھوار اکیڈمی دی ہے لوئو تصدیق کوری اسور۔"@ur . "روڑالہ روڈ تحصیل جڑانوالہ کا ایک قصبہ ہے۔ جو ضلع فیصل آباد میں وسطی پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔"@ur . "کورنگی میں واقع صف اول کا یہ دینی تعلیمی ادارہ سابق مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے قائم کیا تھا اس کا شمار کراچی کے بڑے دارالعلوم میں کیا جاتا ہے."@ur . ""@ur . "یہ خوبصورت تفریح گاہ کراچی کی مشہور شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر گلستان جوہر کے قریب واقع ہے. اس پارک میں چڑیا گھر اور پارک دونوں کو یکجا کرکے کراچی کی عوام کے لئے ایک نئي تفریح تخلیق کی گئی تھی. یہ منصوبہ گو کہ اہل کراچی کے لئے ایک نئی تفریحی سہولت تھا مگر وہی پاکستانی بیورکریسی کی نالائقی کا شکار ہوگیا."@ur . "کراچی کی ایک مصروف ترین چورنگی ہے جوایم اے جناح روڈ پر مزار قائد کے نزدیک واقع ہے. اس چورنگی کو علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کے نام سے موسوم کرکے اس کا نام نورانی چورنگی کردیا گیا ہے لیکن اب بھی یہ نمائش چورنگی ہی کہلاتی ہے. اس چورنگی کے نزدیک ہی کراچی کا مشہور پارک نشتر پارک واقع ہے جہاں پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں اپنے اجتماعات منعقد کرنے کو بے چین رہتی ہیں."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نیو میمن مسجد کراچی، پاکستان میں ایک مسجد ہے۔"@ur . ""@ur . "خطہ پنجاب بھارت اور پاکستان میں موجود بھارتی پنجاب اور پاکستانی پنجاب میں منقسم ایک خطے کا نام ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بائی ویربائیجی سپاری والا پارسی ہائی سکول پاکستان کے کراچی میں واقع ایک سکول ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جڑانوالہ صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو فیصل آباد سے تقریباً 35کلومیٹر پر واقع ہے۔ یہ فیصل آباد کی مشہور اور سب سے بڑی تحصیل ہے۔ اس کا شمار پاکستان کے بڑی تحصیلوں میں ہوتا ہے۔۔ یہ شہر تقریبا 400 سال پرانا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "گڈاپ ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں گڈاپ ٹاؤن بھی شامل ہے۔"@ur . "نئی کراچی ٹاؤن پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے 18 قصبہ جات میں سے ایک ہے۔ اگست 2000ء میں بلدیاتی نظام متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کراچی ڈویژن اور اس کے اضلاع کا خاتمہ کر کے کراچی شہری ضلعی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کے نتیجے میں شہر کو 18 قصبہ جات (ٹاؤنز) میں تقسیم کر دیا گیا جن میں نئی کراچی ٹاؤن بھی شامل ہے۔"@ur . "بٹ ایک قوم ہے جو کشمیر، پاکستان اور بھارت میں آباد ہے۔"@ur . "رانا محمد حنیف خان وزیر خزانہ پاکستان رہے تھے, 22 اکتوبر، 1974ء سے لیکر 28 مارچ، 1977ء تک. حنیف صاب کا تلک ساہیوال سے تھا."@ur . "حر جماعت کےسابقہ روحانی پیشوا اور موجودہ روحانی پیشواکے والدجناب صبغت اللہ شاہ شہید کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کی ایک مشہور سڑک ہے جس کو اسٹیڈیم روڈ بھی کہا جاتا ہے. اس سڑک پر کراچی کے دو اہم اسپتال آغاخان اسپتال اور لیاقت نیشنل اسپتال واقع ہیں . یہ سڑک یونیورسٹی روڈپر نیوٹاؤن تھانے سے شروع ہوکرنیشنل اسٹیڈیم پر ختم ہوتی ہے."@ur . "صوتنت (sonication) علم طرزیات میں ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں صوت یا آواز کی توانائی کو کسی نمونے میں موجود ذرات کو انگیختہ کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر شحجسیمات (liposomes) کی تیاری۔ مختبر میں ایسا عمل کرنے کی خاطر ایک حوض نما چیز یا پھر ایک سلاخ نما سراغیہ (probe) کو استعمال کیا جاتا ہے؛ اور یصوتن (sonicate) کرنے کے لیئے استعمال ہونے والے اس آلے کو صوتنہ (sonicator) کہتے ہیں۔"@ur . "صوتمسامی (sonoporation) کو خلیاتی صوتنت بھی کہا جاتا ہے اور اس سے مراد ایک ایسے عمل کی ہوتی ہے کہ جس میں آواز یا صوت کو استعمال کرتے ہوئے خلوی جھلی کی نفوذیت (permeability) میں ترمیم (زیادتی) کی جاتی ہے تاکہ اپنے مقاصد کے ذرات کو خلیات میں داخل کیا جاسکے۔ خلوی جھلی میں بڑھائی جانے والی اس نفوذیت کو جھلی میں سوراخ یا مسم پیدا کرنے سے تشبیہ دی جاتی ہے اور چونکہ اس مقصد کے لیۓ صوت کو استعمال کیا جاتا ہے اسی وجہ سے اس کا نام اردو میں صوتمسامی (صوت + مسامی) اور انگریزی میں sono + poration اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "سیاح اصطلاح میں اس کو کہتے ہیں جو سیر و سیاحت کے لءے دوسرے شہروں یا ممالک کا رخ کرتے ہیں۔"@ur . "صوتی کیمیاء (sonochemistry) ، کیمیائی نظامات میں صوتی امواج کے زیراثر ظاہر ہونے والی خصوصیات کے مطالعہ کا علم ہے۔ کیمیائی نظام پر ہونے والے بالاصوت (ultrasound) کے یہ اثرات ، بالاصوت اور کیمیائی نظام میں موجود سالمات کے براہ راست تفاعل (interaction) سے پیدا نہیں ہوتے یعنی سالماتی سطح پر کیمیائی انواع اور صوتی میدان میں کوئی براہ راست عمل ، صوتی کیمیاء یا صوتی لمعان (sonoluminescence) کا موجب نہیں ہوتا بلکہ صوتی کیمیاء کے مظاہر کا سبب اصل میں وہ سمعی جوفیت (acoustic cavitation) ہے بالاصوتی موجوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے؛ یہاں جوفیت سے مراد کیمیائی نظام کے مائع یا سیال میں پیدا ہونے والے بلبلوں کی ہے جو اپنی فطرت میں نشونما (اضافہ) پذیر اور انفجاری (implosive) ہوتے ہیں ۔"@ur . "دھوبی گھاٹ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے ملحقہ علامہ اقبال روڈ پر واقع ایک بہت بڑا گراونڈ ہے۔ 1943ء میں قائد اعظم محمد علی جناح فیصل آباد تشریف لائے اور انہوں نے دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں عظیم الشان اجتماع سے خطاب کیا تھا۔اب اس کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ کو پارک بنادیا گیا ہے۔"@ur . "سن 1920ء میں سرکلر روڈ سے باہر فیصل آباد کا پہلا باقاعدہ رہائشی علاقہ ڈگلس پورہ قائم ہوا۔اب اسکا نیا نام حسین پورہ ہے ۔ یہ علاقہ جی سی یونیورسٹی کے بالمقابل ہے۔"@ur . "جی سی یونیورسٹی فیصل آباد فیصل آباد کی اہم ترین یونیورسٹی ہے۔ یہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ یہ یونیورسٹی دھوبی گھاٹ گراؤنڈ پر سرکلر روڈ پر واقع ہے۔"@ur . "مجلہ مصباح کویت سے اردو زبان میں شائع ہونے والا ایک کثیر الاشاعت دینی ،تربیتی اور دعوتی مجلہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کویت کی سرزمین پر اردو ادب کی ایک زمانے سے آبیاری ہورہی ہے اور یہاں اردو زبان کے بڑے بڑے ماہرين فن موجود ہیں ،البتہ دینی مجلات میں مصباح پہلا اور واحد مجلہ ہے جو دیار غیر میں تارکین وطن کی دینی تربیت کررہا ہے۔ اور اردو زبان کی خدمت میں بھی ہاتھ بٹا رہا ہے ۔ نو مبر 2008 ء میں اس کا آغاز ہوا جب سے بحمداللہ پابندی کے ساتھ ہر ماہ شائع ہورہا ہے ۔ یہ مجلہ ipc (اسلام پریزنٹیشن کمیٹی) سے شائع ہوتا ہے اور اس کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں ipc اور کویت کے مسلم کمیونٹیز کے بیچ ہم آہنگی اور ربط وتعلق پیدا کرنا ، ان کے آپسی تعلقات کو جلا بخشنا ۔ مثبت اور سنجیدہ موضوعات کے ذریعہ اردوداں حلقے میں دینی وثقافتی بیداری لانا ۔ اسلام کی آفاقیت کو انسانیت کے سامنے پیش کرنا نیز مسلمانوں کی اصلاح اورغیر مسلموں میں دعوت کے تئیں مسلمانوں کی ذہن سازی کرنی۔ مجلہ میں مندرجہ ذیل کالم بھی شائع ہوتے ہیں تجلیات صدائے عرش آئینہ رسالت دیار غیر میں ایمانیات ہدایت کی کرنیں دعوت وحکمت تربیت وتزکیہ آداب واحکام آفاقی پیام فقہ وفتاوی نکہت گل گوشہ خواتین خبرونظر باغیچہ اطفال روداد چمن بزم ادب"@ur . "صوتی زرنیخی مصفات (sono arsenic filter) ایک ایسا مصفات ہے کہ جو زمینی پانی کی زرنیخی تلوث (arsenic contamination of groundwater) کے مسائل سے نمٹنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے اسے 2006ء میں بنگلہ دیش میں پیدا ہونے والے ایک سائنسدان ابوالحسام نے ایجاد کیا۔"@ur . "طارق آباد فیصل آباد کا بہت مشہور اور پرانا علاقہ ہے۔ طارق آباد فیصل آباد ریلوے سٹیشن کے بالکل قریب جڑانوالہ روڈ پر واقع ہے۔ یہ عبد اللہ پورکے علاقے کے ساتھ متصل ہے۔ طارق آباد سے ایک چھوٹی سڑک نور شاہ ولی دربار سے ہوتی ہوءی لاری اڈا میں سرگودھا روڈ پر نکلتی ہے۔ طارق آباد میں ایک مشہور بازار ہے جو محل روڈ پر واقع ہے۔ طارق آباد میں رضیہ میموریل کلینکبھی واقع ہے جو ڈاکٹر عبد الرزاق کے زیر انتظام چل رہا ہے۔"@ur . "بطريق (Penguin) زمین کے جنوبی برفانی علاقوں میں پایا جانے والا ایک آبی پرندہ ہے۔"@ur . ""@ur . "تحریک پاکستان کے ایک عظیم رہنما راجا صاحب محمود آباد کے نام سے موسوم یہ سڑک کراچی کے مضافاتی علاقے کورنگی رہائشی کی مرکزی شاہراہ ہے جو کورنگی کراسنگ سے شروع ہوکر کورنگی 6 پر ختم ہوتی ہے."@ur . "کالی برف کالی برف ایسی برف ہوتی ہے جو کسی سطح پر پانی کے جمنے سے بنتی ہے۔ اس میں ہوا کے بلبلے بھی شامل ہوتے ہیں جس سے یہ شفاف دکھائی دیتی ہے۔ اس طرح اس کا رنگ اس کے نیچے موجود سطح کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ عموماً یہ برف سڑکوں اور تالابوں پر بنتی ہے اور یہ مشکل سے دکھائی دیتی ہے۔ اس وجہ سے گاڑیوں، پیدل چلنے والوں، پہاڑوں پر چڑھنے والوں اور کشتیوں وغیرہ کے لئے خطرہ ہوتی ہے۔"@ur . "ہڑتال ہڑتال سے مراد بڑے پیمانے پر ملازمین کا کام کرنے سے انکار کرنا ہے۔ ہڑتال کا عمومی سبب کسی قسم کا مطالبہ ہوتا ہے جس کے پورا کیے جانے کے لئے ہڑتال کی جاتی ہے۔ صنعتی انقلاب کے دوران ہڑتال بہت اہمیت اختیار کر گئی تھی جہاں فیکٹریوں اور کانوں میں بڑے پیمانے پر مزدوروں کی بھرتی درکار ہوتی تھی۔ اکثر ممالک میں اسے جلد ہی غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا کیونکہ عموماً فیکٹریوں کے مالکان بہت زیادہ طاقتور ہوتے تھے۔ انیسیوں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے شروع میں اکثر مغربی ممالک نے جزوی طور پر ہڑتال کو قانونی قرار دے دیا تھا۔"@ur . "چمپاوت کی آدم خور شیرنی چمپاوت کی آدم خور شیرنی بنگال شیروں کی نسل سے تعلق رکھنے والی ایسی آدم خور شیرنی تھی جسے جم کاربٹ نے 1911 میں ہلاک کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس شیرنی نے نیپال اور کماؤں کے علاقوں میں کل 436 انسان ہلاک کئے تھے۔ نیپال میں دو سو افراد کو ہلاک کرنے کے بعد شیرنی کو نیپالی فوج کے دستے نے ہندوستان کے ضلع کماؤں کی طرف دھکیل دیا تھا۔ یہ شیرنی اتنی نڈر ہو چکی تھی کہ گاؤں کی گلیوں میں گھومتی پھرتی اور دھاڑ کر لوگوں کو خوف زدہ کرتی رہتی اور ان کے گھروں کے دروازے توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کرتی رہتی تھی۔ شیرنی نے اپنی ہلاکت سے ایک دن پہلے ایک سولہ سالہ لڑکی کو ہلاک کیا تھا۔ بعد از مرگ معائینے سے پتہ چلا کہ اس شیرنی کے دائیں طرف کے اوپر اور نیچے کے بڑے دانت ٹوٹ چکے تھے۔ اوپری دانت آدھا اور نیچے والا دانت جڑ تک ٹوٹا ہوا تھا۔ یہ معذوری کسی بندوق سے چلائی جانے والی گولی سے پیدا ہوئی تھی۔ چمپاوت کے قصبے میں اس جگہ سیمنٹ کا ایک تختہ دکھائی دیتا ہے جہاں شیرنی ہلاک ہوئی تھی۔ اس شیرنی کی ہلاکت کے بارے جم کاربٹ نے اپنی کتاب \"کماؤں کے آدم خور\" میں تفصیل سے بتایا ہے۔ یہ کتاب 1944 میں چھپی تھی۔"@ur . "جم کاربٹ ایڈورڈ جیمز \"جم\" کاربٹ (پیدائش 25 مئی 1875، نینی تال، انڈیا، وفات 19 اپریل 1955، نیاری، کینیا) ایک برطانوی شکاری اور فطرت پسند تھے جو متحدہ ہندوستان میں آدم خور شیروں اور تیندوؤں کو ہلاک کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ جم کاربٹ کو برطانوی ہندوستانی فوج میں کرنل کا عہدہ دیا گیا تھا اور انہوں نے بنگال اور شمال مغربی ریلوے کے لئے بھی کام کیا تھا۔ تاہم انہیں متعدد بار صوبجات متحدہ (اب یہ اتر پردیش اور اترکھنڈ کی ریاستیں ہیں) کی حکومت نے گڑھوال اور کماؤں کے علاقے میں موجود آدم خور شیروں اور تیندوؤں کی ہلاکت کے لئے بلایا تھا۔ جم کاربٹ نے بہت سارے ایسے آدم خور ہلاک کئے جو کسی اور کے ہاتھوں نہ مارے جا سکے تھے۔ 1907 سے 1938 کے دوران جم کاربٹ نے چمپاوت کی آدم خور شیرنی، ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا، چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں اور پانار کا آدم خور تیندوا ہلاک کئے۔ ان جانوروں نے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ انسان ہلاک کئے تھے۔ ان جانوروں کی کامیاب ہلاکت سے جم کاربٹ کو کماؤں کے علاقے میں بے پناہ شہرت اور عزت ملی۔ بہت سارے لوگ انہیں سادھو کہتے تھے۔ جم کاربٹ کو جنگلی حیات کی تصاویر بنانے کا جنون کی حد تک شوق تھا اور ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے کماؤں کے آدم خور، جنگل کہانی اور اپنے تجربات اور مشاہدات پر مبنی کئی کتب تحریر کیں۔ ان کتب کو تنقیدی اور کاروباری دونوں حوالوں سے بے حد کامیابی ملی۔ جم کاربٹ نے ہندوستان کی جنگلی حیات کو بچانے کے ضرورت پر بہت زور دیا۔ 1957 میں ان کے اعزاز میں بھارت میں کماؤں کے علاقے میں دی کاربٹ نیشنل پارک بنایا گیا ہے۔"@ur . "پانار کا آدم خور تیندوا پانار کا آدم خور تیندوا چند سالوں میں 400 سے زیادہ انسانوں کو ہلاک کر کے کھا چکا تھا۔ اس تیندوے کو کسی ناجائز شکاری نے گولی مار کر زخمی کیا تھا۔ اس وجہ سے یہ تیندوا اپنا قدرتی شکار مارنے سے معذور ہو گیا۔ پانار کے اس آدم خور تیندوے کو 1910 میں مشہور شکاری جم کاربٹ نے ہلاک کیا تھا۔ پانار کے آدم خور کا قصہ اس کتاب میں درج ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں دستیاب ہے۔ تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔ نام کتاب : ہوگرالی کا آدم خور مصنف  : جم کاربٹ، کینتھ اینڈرسن اور متفرق ترجمہ  : مقبول جہانگیر ناشر  : فیروز سنز، لاہور"@ur . "ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا ردر پریاگ کے آدم خور تیندوے نے کل 125 افراد کو ہلاک کیا تھا اور اسے مشہور شکاری جم کاربٹ نے ہلاک کیا تھا۔ اس تیندوے نے پہلا انسانی شکار بنجی نامی گاؤں میں کیا اور آٹھ سال تک ہندوں کے مقدس مندروں کیدار ناتھ اور بدری ناتھ کے درمیان کسی نے رات کو اکیلے سفر کرنے کی جرات نہیں کی کیونکہ یہ راستہ تیندوے کی حدود سے گذرتا تھا اور چند لوگ ہی اپنے گھروں سے باہر نکلتے تھے۔ تیندوے اتنا نڈر تھا کہ بند دروازے توڑ کر، کھڑکیوں سے اندر گھس کر، مٹی یا گھاس پھونس سے بنے جھونپڑوں میں سوراخ کر کے بھی شکار کر لیتا تھا۔ 1925 میں برطانوی پارلیمان نے جم کاربٹ سے مدد مانگی۔ ردرپریاگ کے قصبے میں اس جگہ نشان بنا ہوا ہے جہاں یہ تیندوا ہلاک ہوا تھا۔ یہاں تیندوے کی ہلاکت کی خوشی میں ہر سال ایک میلہ لگتا ہے اور یہاں کے لوگ جم کاربٹ کو سادھو مانتے ہیں۔ جم کاربٹ نے اپنی کتاب میں اس تیندوے کے بارے لکھا ہے کہ یہ تیندوا نر اور بوڑھا تھا۔ اس کے دانت مسوڑھوں تک گھس چکے تھے۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آدم خور درندے عموماً کسی بیماری یا معذوری کی وجہ سے جب اپنا فطری شکار نہیں کر سکتے تو وہ انسان کو بطور خوراک اپناتے ہیں۔ انسان کا شکار ان کے لئے انتہائی آسان ثابت ہوتا ہے۔ یہ کتاب اردو زبان میں دستیاب ہے۔ تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔ نام کتاب : ردرپریاگ کا آدم خور مصنف  : جم کاربٹ ترجمہ  : جاوید شاہیں ناشر  : فکشن ہاؤس"@ur . "کینیتھ اینڈرسن (پیدائش 1910، وفات اگست 1974) ایک پیشہ ور انگریز شکاری تھے جنہوں نے ہندوستان/بھارت میں بے شمار آدم خور درندوں کو ہلاک کیا۔"@ur . "چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں بنگال ٹائیگر کی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔ دونوں ماں بیٹی تھیں اور انہوں نے مشرقی کماؤں کے پندرہ سو مربع میل کے علاقے میں 64 افراد کو ہلاک کر کے کھایا تھا۔ تاہم یہ اعداد و شمار قابل بھروسہ نہیں کیونکہ علاقے کے افراد اس سے دو گنی تعداد مانتے ہیں۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو ان شیرنیوں کے حملے سے تو بچ گئے تھے لیکن بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لا کر مر گئے تھے۔ دونوں شیرنیوں کو مشہور شکار جم کاربٹ نے ہلاک کیا تھا۔ 15 دسمبر 1925 کو ڈلکانیہ گاؤں کے چند افراد جب پہاڑی پر چڑھ کر ایک بھوٹیا کے پاس گئے کیونکہ اس کی بکریاں نزدیک موجود فصلوں میں گھس گئی تھیں۔ اس شخص کا رکھوالی والا کتا مرا ہوا تھا اور اس شخص کی باقیات جھونپڑی سے سو گز دور ملیں۔"@ur . "عنیزہ سعودی عرب کے صوبہ القصیم میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur . "ینبع سعودی عرب کے مشہور شہروں میں سے ایک شہر ہے جو جدہ سے تقریباً 350کلومیڑ دور صوبہ المدینہ میں واقع ہے۔"@ur . "گورنر ہاؤس سندھ جو کہ گورنر ہاؤس کراچی بھی کہلاتا ہے صوبہ سندھ کے گورنر کی سرکاری رہائش گاہ ہے، یہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایوان صدر روڈ کراچی پر واقع ہے۔"@ur . "نسلی واڈیا ایک ہندوستانی شہریت رکھنے والے پارسی مذہب کے پیروکار ہیں۔ وہ بھارت میں ایک مشہور صنعتکار اور تعمیرات کے کاروباری مشہور ہیں۔ نسلی واڈیا نی ولی واڈیا اور دینا واڈیا کے فرزند ہیں اور محمد علی جناح کے نواسے ہیں۔ محمد علی جناح پاکستان کے بانی گورنر جنرل تھے۔ بھارت کے اخبار دی ایکنامک ٹائمز نے ایک بار نسلی واڈیا کے بارے میں یہ شائع کیا تھا ہک وہ جنوبی ممبئی کے سب سے قابل احترام اور موثر شخص ہیں۔ ان کا لال کرشن ایڈوانی اوراٹل بہاری واجپائی کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ واحد شخص ہیں جنھیں ان دونوں سیاسی شخصیات تک ہر وقت رسائی رہتی ہے۔"@ur . "جلال بلگن جلال بلگن پاکستانی پنجاب کے ضلع گوجرانوالا کا معروف گائوں ہے ۔جلال بلگن گوجرانوالا کے شمال مشرق میں واقع ہے ۔جلال بلگن میں جاٹ قبیلے کی اکثریت ہے ۔جنرل ایوب کے دور میں گائوں کی نمبرداری چودھری محمد مالک کے پاس تھی ان کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے چودھری احسان بلگن نمبر دار بنے جبکہ آج کل چودھری عدنان احمد بلگن گائوںکے نمبر دار ہیں ۔عدنان احمد بلگن گوجرانوالا کی یونین کونسل 101کے منتخب ناظم اور پبلک سیفٹی کمیشن گوجرانوالا کے چئیرمین بھی ہیں۔گائوں کی آبادی کی اکثریت کھیتی باڑی کرتی ہے جبکہ جدید دور کے آغاز کے ساتھ ہی نئی نسل کی قابل ذکر تعداد معاشی بد حالی کے سد باب کیلئے بیرون ملک روانہ ہو گئی ۔جس کے باعث اب گائوں میں جدید زندگی کے آثار غالب ہیں ۔گائوں کی قابل ذکر شخصیات میں مولنٰا احمد علی لاہوری،محمد خان چیمہ،مولنٰا محمد صدیق،عدنان احمد بلگن ،چودھری گلزار احمد،چودھری ذبیح اللہ بلگن اور چودھری منشا بلگن شامل ہیں ۔جلال بلگن کے قریبی دیہات میں کوٹ اسدللہ ،باہو چک،چندر کے،تلونڈی کھجور والی،ٹھٹھہ داد والی،کوٹلی ساہیاں اور کھکھیکی شامل ہیں ۔جلال بلگن میں یونین کونسل 101کا دفتر موجود ہے اور ایک مرکز صحت بھی موجود ہے جہاں ڈاکٹر کی موجودگی کے سبب اہلیان گائوں گوجرانوالا جانے کی اذیت سے محفوظ رہتے ہیں ۔جلال بلگن کے لوگ خریداری کیلئے گھکھڑ منڈی ،راہوالی یا گوجرانوالا کی مارکیٹوں سے استفادہ کرتے ہیں"@ur . "کیوی کیوی نیوزی لینڈ میں پایا جانے والا ایک ایسا پرندہ ہے جو اڑنے کے قابل نہیں۔ یہ پرندہ گھریلو مرغی کے برابر حجم رکھتا ہے۔ اپنی جسامت کے اعتبار سے یہ سب سے بڑا انڈہ دیتے ہیں۔ اس کی کل پانچ مختلف انواع ملتی ہیں۔ کیوی نیوزی لینڈ کا قومی نشان ہے۔"@ur . "احمدیہ مسلم جماعت احمدیہ تحریک سے جنم لینے والی دو جماعتوں میں سے ایک ہے۔ اس تحریک کی بنیاد مرزا غلام احمد قادیانی نے 1889ء میں رکھی۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد یہ تحریک دو حصوں میں بٹ گئی۔ احمدیہ مسلم جماعت کے پیروکاروں کو برصغیر پاک و ہند میں عمومی طور پر \"قادیانی\" بھی کہا جاتا ہے۔ تقسیم کے نتیجے میں بننے والی دوسری شاخ لاہوری احمدیہ تحریک یا عرف عام میں \"لاہوری\" کہلاتی ہے۔ جماعت کا سربراہ خلیفۃ المسیح کہلاتا ہے۔ اس وقت جماعت کے سربراہ مرزا مسرور احمد ہیں جو اس جماعت کے پانچویں خلیفۃ المسیح ہیں۔"@ur . "کتا بھیڑیئے کی نسل سے تعلق رکھنے والا پالتو جانور ہے۔ پالتو کتا انسان کا سب سے قدیم ساتھی ہے۔ کتا اس کی نسل کے نر کو کہتے ہیں جبکہ مادہ کو کتیا کہا جاتا ہے۔ کتا پالتو بننے کے فوراً بعد ہی دنیا بھر کی ثقافتوں کا اہم جز بن گیا ہے۔ ابتدائی تہذیبوں میں اسے انتہائی اہم مقام حاصل تھا۔ بیرنگ سٹریٹ کے راستے نقل مکانی کتوں کے بغیر ممکن نہیں مانی جاتی۔ اس کے علاوہ کتے انسانوں کے لئے بے شمار خدمات سر انجام دیتے ہیں جن میں شکار ، گلہ بانی ، حفاظت ، پولیس اور فوج کی معاونت، بطور ساتھی اور حال ہی میں معذور افراد کے لئے خصوصی معاون وغیرہ شامل ہیں۔ انہی فوائد کی بدولت اسے انسان کا سب سے بہترین دوست گردانا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں چالیس کروڑ سے زیادہ کتے موجود ہیں۔"@ur . "پشاور کی یہ مشہور اور قدیم ترین مسجد 1670ء میں کابل کے گورنر مہابت خان نے شاہی مسجد لاہور کی طرز پر تعمیر کروائی اور اسی کے نام سے منسوب ہے ۔"@ur . "جامع مسجد ٹھٹھہ (جسے شاہجہانی مسجد اوربادشاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے) مغل بادشاہ شاہجہان نے 49-1647ء کے درمیان تعمیر کرائی تھی۔ اس مسجد میں 93 گنبدہیں اور اس مسجد کو اس انداز میں تعمیر کیا گیا ہے کہ اس میں امام کی آواز بغیر کسی مواصلاتی آلہ کے پوری مسجد میں گونجتی ہے۔ جامع مسجد کی کاشی کاری اسے دیگر عمارات سے ممتاز کرتی ہے ۔ عمارت کے گنبد فن تعمیر کا حسین نمونہ ہیں۔ اگرچہ عہد رفتہ نے اسے نقصان پہنچایا مگر آج بھی یہ فن تعمیر کا ایک حسین شاہکار ہے ۔"@ur . "جنڈ ضلع اٹک میں پنڈی گھیب کے نزدیک ایک شھر ہے۔"@ur . "حضرو ضلع اٹک پنجاب پاکستان کا ایک مشہور شہر ہے جو راولپنڈی اور پشاور کے تقریبا درمیان میں واقع ہے۔ یہ شہر تحصیل حضرو کا صدر مقام ہے۔ اس شہر میں زیادہ تر پشتو اور ہندکو زبانیں بولی جاتی ہیں۔"@ur . "میرا بھائی، محمد علی جناح کی زندگی کا احوال ہے جو کہ ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے تحریر کیا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہیکٹر بولیٹھو کی کتاب، جناح: پاکستان کے بانی جو کہ 1954ء میں شائع ہوئی تھی سے ہی محترمہ فاطمہ جناح کو یہ کتاب لکھنے کا خیال سوجھا تھا، جو انھوں نے اپنے بھائی بارے لکھی اس کتاب میں موجود کم معلومات اور چند مقامات پر پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کے لیے یہ کتاب لکھی۔"@ur . "سنہری تاریخ کی ایک جھلک[ترمیم] سبھی لوگ مدینہ منورہ سے واقف ہیں اور شاید بعض ”ابیارِ علی“ سے بھی واقف ہوں گے جو باشند گانِ مدینہ منورہ کی میقات ہے جہاں حج یا عمرہ کرنے والا نیت کرکے احرام باندھتا ہے۔ نبی صلی الله علیہ وسلم کے زمانے میں اس جگہ کا نام ذوالحلیفہ تھا (حدیث وفقہ کی کتابوں میں یہی نام مشہور ومعروف ہے) بعض لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ذوالحلیفہ کا موجودہ نام ” ابیارِ علی“ حضرت علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کی طرف منسوب ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ نام علی بن دینار کی طرف منسوب ہے۔ علی بن دینار اس میقات پر 1898ء میں حج کے موقع پر آئے تھے تو میقات کو خستہ حالت میں پایا تھا ، اس لیے وہاں پر کنویں کھدوائے تاکہ حجاج ان سے پانی استعمال کریں اور وہ ان کو وہاں پر کھانا کھلائیں اور اسی موقع پر مسجد ذوالحلیفہ کی ازسرِ نو تعمیر کی، جس میں نبی صلی الله علیہ وسلم نے حج کے لیے مدینہ منورہ سے نکل کر نماز ادا کی تھی اور احرام باندھا تھا، علی بن دینار نے اس جگہ قیام کیا اور اس کو آباد کیا۔"@ur . "Although the function (sin x)/x is not defined at zero, as x becomes closer and closer to zero, (sin x)/x becomes arbitrarily close to 1. We say that \"the limit of (sin x)/x as x approaches zero equals 1."@ur . ""@ur . "تاندلیانوالہ صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو فیصل آباد سے تقریباً 35کلومیٹر پر اوکاڑہ روڈ پر واقع ہے۔ یہ فیصل آباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "حضرت عبداللہ بن عمرؓ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ کے صاحبزادے تھے۔ آپؓ نے اپنے والد کے ساتھ اسلام قبول کیا۔ جبکہ اس وقت آپ سن بلوغت کو نہ پہنچے تھے۔ غزوہ بدر کے وقت آپ چھوٹے تھے، اس لیے جنگ میں شریک نہ ہوسکے۔ سب سے پہلی جنگ، جس میں آپ نے شرکت کی تھی وہ غزوۂ خندق تھی۔ غزوۂ موتہ میں حضرت جعفر بن اببی طالب کے ساتھ شرکت کی تھی۔ آپ جنگ یرموک اور فتح مصر و افریقہ میں شامل تھے۔ آپؓ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بے حد اتباع کرتے تھے۔ حتٰی کہ جہاں آپٔ اترتے تھے وہیں آپؓ اترتے، جہاں پيغمبر نے نماز پڑھی وہاں نماز پڑھتے تھے اور یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے تھے تو حضرت ابن عمرؓ اس کو پانی دیا کرتے تھے کہ خشک نہ ہوجائے۔ حضرت ابن عمرؓ مسلمانوں کے امام اور مشہور فقیہوں مین سے تھے۔ بے حد محتاط تھے اور فتویٰ میں اپنے نفس کی خواہشات کے مقابلہ میں اپنے دین کی زیادہ حفاظت کرنے والے تھے۔ باوجود یہ کہ اہل شام ان کی طرف ماءل تھے اور ان سے اہل شام کو محبت تھی۔ انہوں نے خلافت کے لیے جنگ چھوڑ دی اور فتنوں کے زمانہ مین کسی مقابلہ میں جنگ نہیں کی۔ حضرت علیؓ رضی اللہ عنہ کی مشکلات کے زمانہ میں بھی حضرت علیؓ کے ساتھ جنگ مین شرکت نہیں کی۔ اگرچہ اس کے بعد وہ حضرت علیؓ کے ساتھ جنگ میں شریک نہ ہونے پر ندامت کا اظہار کرتے تھے۔ حضرت جابر بن عبداللہ کہا کرتے تھے کہ ہم میں سے کوئی ایسا نہیں کہ جس کی طرف دنیا ماءل نہ ہوئی ہو اور وہ دنیا کی طرف مائل نہ ہوا ہو، بجز عبداللہ بن عمر۔آپؓ سے اکثر تابعین نے روایت کی ہے۔ جن میں سب سے زیادہ آپ سے روایت کرنے والے صاحبزادے سالم اور ان کے مولیٰ نافع تھے۔ حضرت شیبیؓ فرماتے ہیں ہ ابن عمر حدیث میں جید تھے اور فقہ میں بھی جید تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد ۶۰ سال زندہ رہے۔ موسم حج وغیرہ میں لوگوں کو فتویٰ دیا کرتے تھے۔ ۷۳ ہجری میں وفات پائی"@ur . "کھنڈا موڑ جڑانوالہ لاہور روڈ پر بچیکیکے قریب واقع ایک قصبہ ہے۔"@ur . "نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کا ایک قدیم ادارہ ہے۔"@ur . "علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان میں واقع ایک یونیورسٹی ہے جو فاصلاتی نظام تعلیم کی ایشیاء کی بڑی جامعات میں شمار کی جاتی ہے۔ 1974میں پارلیمنٹ کے ایک قانون کے تحت قائم کی گئی۔"@ur . "زلفی سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض سے تقریبا 300 کلو میٹر شمال میں واقع ایک شہر ہے. پہلے سعودی وزیر تیل عبدالله الطريقي اس شھر میں 1914 میں پیدا ہوءے۔"@ur . "الزیمہ سعودی عرب میں مکہ کرمہ اور طاءف کے درمیان ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ جو طاءف سے 20 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے. الزیمہ ہوتیل قبیلے کا مسکن ہے اور شمالی علاقہ جات کے حجاج کے لءے خلیج فارس روڈ کو مکہ سے ملاتا ہے۔"@ur . "الوجہ سعودی عرب کا ایک ساحلی قصبہ ہے جو سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے شمال مغربی ساحل پر صوبہ تبوک میں واقع ہے۔ الوجہ ایک نسبتا چھوٹا سا قصبہ ہے جس کے شہریوں میں زیادہ تر حربی، حہینہ بلی، اور ہوتی قبائل آباد ہیں اور زیادہ تر ماہی گیری سے کام چلاتے ہیں۔ اس سے ایک سڑک تبوک کو جاتی ہے۔ بندرگاہ کو زیادہ تر ماہی گیری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی بندرگاہ عرصہ 50 سال سے ایک اہم بندرگاہ ہے۔ الوجہ میں زیادہ تر خاندان پڑھے لکھے ہیں"@ur . "بہاولپور میں پنجاب پولیس کا ہنگامی اور حادثاتی واقعات میں مدد کا ادارہ، انگریزی میں Rescue 15 ، کہلاتا ہے۔ عدد 15 سے مراد اس ادارے کا ہاتف عدد ہے جس پر شہری فون کر کے ہنگامی مدد مانگ سکتے ہیں یا حادثہ کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ اردو 15 مدد گار (بروقت مدد) کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "فیثاغورث (570 ق م - 495 ق م) ایک یونانی فلسفی ، مذہبی رہبر اور ریاضی دان تھا۔ وہ ساموس یونانی جزیرے سے جمیا مصر تک گیا۔ اور 530 قبل مسیح میں اٹلی کی طرف کروٹون کی یونانی نگری میں آ کے بس گیا۔ ادھر اس کے ساتھ اس کے پیروکار رہتے تھے ۔ ليكن اسكی مختلف سوچوں كی وجہ سے اسے کروٹون چھوڑنا پڑا۔ ریاضی میں اسکی مشہوری فیثاغورث قضیہ كی وجہ سے ہے۔"@ur . "طاہر عدیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک اردو شاعر ہیں جو آج کل جرمنی میں مقیم ہیں۔"@ur . "محمد عباس کا تعلق گلگت سے بتیس کلومیٹر دورگاؤں نلتربالا سے ھے جہاں ان کے والد پاک فضائیہ میں بطور چوکیدار ریٹائیر ھوئے اورآجکل کھیتی باڑی کرتے ھیں۔ سات بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر محمد عباس نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ھے اور ائیرفورس میں بطور کھلاڑی بھرتی ھوِگئے۔ بارہ سو کے قریب خاندان اس خوبصورت مگر پسماندہ گاؤں میں زندگی گزار رھے ھیں اور یہ علاقہ جنگلات اور پہاڑوں پر مشتمل ھے جہاں سردیوں میں خوب برف باری ھوتی ھے۔"@ur . "Poet Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں شاعر سے متعلق وسیط موجود ہے۔ شعر گوئی کرنے والے شخص کو شاعر کہتے ہیں۔"@ur . "سارہ ناصر ڈھاکہ میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں کراٹے میں طلائی تمغہ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون کھلاڑی ہیں۔"@ur . "ایس ایم توفیق روڈکراچی کے مشہور علاقے لیاقت آباد ٹاؤن کی مرکزی سڑک ہے جو سابق میئر کراچی ایس ایم توفیق کے نام سے موسوم ہے یہ سڑک تین ہٹی پل سے شروع ہوکرلیاقت آباد نمبر 10 کے چوراہے پر اختتام پذیر ہوتی ہے."@ur . "ماریہ طور سکواش کی کھلاڑی اور پاکستان کی قومی چیمپیئن ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے قدامت پسند اور عسکریت پسندوں کی جنت سمجھے جانے والے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے ہے ۔ احمد زئی وزیر قبیلے سے تعلق رکھنے والی اس 19 سالہ کھلاڑی نے خواتین پر گھر سے باہر نکلنے اور تعلیم حاصل کرنے پر پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر سکوائش کی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے ، ماریہ طور کے خیال میں ہر پاکستانی عورت ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بشرطیکہ وہ اپنے عزم پر ڈٹ جائے اور اسے اپنے خاندان کی مکمل حمایت حاصل رہے۔"@ur . "کھوار-چترالی زبان، پاکستان کے ضلع چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، شیغنان(افعانستان) ، سنکیانگ(چین) اور ھندوستان میں بولی جاتی ہے، انگریزی میں اسے Khowar کہا جاتا ہے لیکن بعض لوگ اسے کھوار کی بجائے خوار لکتھے ہیں جو کہ غلط تلفظ ہے، کھوار اکیڈمی نے کھوار کا تلفظ خوار لکھنے کی وجہ سے کھوار کی بجائے چترالی زبان لکھنا شروع شروع کردیا ہے اور اکیڈمی کی اردو اور انگریزی تحریروں کھوار کی بجاءے چترالی زبان کا استعمال ہوریا ہے۔ کھوار زبان چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ پاکستان کے چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، ھندوستان اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں یہ زبان اکثریتی آبادی کی زبان ہے اور اس زبان نے چترال میں بولی جانے والی دیگر زبانوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ چترال کے اہل قلم اس زبان کو بچانے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی ہویی ہے۔ چترال کے تقریبا اسی فیصر افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کھوار-چترالی زبان سر فہرست ہے۔ چترالی زبانوں کے فروع کے لیے ادبی تنظیمیں بھی کام کررہی ہیں لیکن حکومت سطح پرکام سستی کا شکار ہے۔ اور چترالی زبانیں امتیازی سلوک کی زد میں ہیں۔"@ur . "مصوفہ معاونتی ترتاش التفاظ برق بخاخ تائین (matrix-assisted laser desorption electrospray ionization) جسے انگریزی میں اختصار کے ساتھ MALDESI تحریر کیا جاتا ہے اصل میں کیمیائی تجزیات و اختبارات میں ایون سازی یعنی تائین (ionization) کے لیئے استعمال کی جانے والی ایک طراز یا طریقۂ کار ہے جو اپنی نوعیت میں مصوفہ معاونتی ترتاش التفاظ/تائین اور برق بخاخی تائین (electrospray ionization) دونوں سے استفادہ کرتی ہے۔ اس طریقۂ کار کا نام بھی مذکورہ بالا دونوں طرازوں کے نام سے مرکب ہوکر بنایا جاتا ہے اس کے طویل نام کی وجہ ہے؛ دونوں طریقہ ہائے کار کی وجۂ تسمیہ کے لیئے ان کے اپنے صفحات مخصوص ہیں۔"@ur . "بَراءَت کسی خودمختار ملک (قومی حکومت) کی طرف سے کسی موجد یا اس کے مقرر کردہ کارندے کو اس کی ایجاد بارے محدود عرصہ کے لیے بلاشرکت غیرے عطا کردہ حقوق کو کہتے ہیں، جن کے بدلے موجد اپنی ایجاد کو کھلے عام فاش کرتا ہے۔ براءت عطا کرنے کا طریقہ کار، موجد پر ذمہ داریاں، اور بلاشرکت غیرے حقوق کی وسعت، ملک ملک میں کافی مختلف ہوتی ہیں جو ملکی قانون اور بین الاقوامی معاہدوں پر منحصر ہیں۔ موجد کو ایجاد بارے کچھ دعوے کرنا لازم ہوتے ہیں جس میں ایجاد کی تعریف دی جاتی ہے اور ایجاد کا نیا پن، ایجادیت، اور صنعتی مقاصد کے لیے مفید ہونا لازم ہوتا ہے۔ کئی ممالک میں تجارتی طرائق اور ذہنی حرکات پر براءت عطا نہیں کیے جاتے۔ بلاشرکت غیرے حق کا مقصد دوسروں کو ایجاد شدہ شئے کو بغیر اجازت بنانے، استعمال ، فروخت، اور تقسیم کرنے سے روکنا ہوتا ہے۔ اکثر اوقات تجارتی ادارے براءت کا استعمال آپس میں سودے بازی کے لیے کرتے ہیں۔"@ur . "دمام سعودی عرب کا مشرقی صوبے میں واقع ہے جسکی سرحدیں کویت، قطر، متحدہ عرب امارات، اومان اور یمن سے ملتی ہیں۔ اندرونی طرف صوبہ الریاض اور صوبہ نجران واقع ہیں۔ علاقہ کا رقبہ 800مربع کلومیٹر اور اس کی شہری آبادی 2009ء میں 842,000تھی۔ یہ مشرقی صوبے کا صوبائی صدر مقام ہے، اور دمام سے کچھ کلومیٹر کے فاصلے پر دوسرا بڑا شہر الخبر واقعہ ہے، جو کاروباری مرکز اور بندرگاہ ہے۔ بین الاقوامی آمدورفت کے لیے شاہ فہد پل (The King Fahd Causeway)کے ذریعہ صوبہ کو بحرین سے ملایا گیا ہے۔ الاحساء، القطيف، الخفجي، بقيق، الجبيل، حفر الباطن، راس تنورہ، النعيريہ، قريہ العليا شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "ایسی مثلث جس کا ایک زاویہ عین 90 درجے کا ہو اس ميں قاعدہ اور ارتفاع (یعنی اونچائی) کے مربع کا حاصل جمع اسكے وتر کے مربع کے برابر ہو گا۔ آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ کسی قائمۃ الزاویہ مثلث کے سب سے بڑے ضلع (یعنی وتر) کا مربع باقی دونوں ضلعوں کے مربعے کے حاصل جمع کے برابر ہوتا ہے۔ (انگریزی میں مربع اسکوائر کہلاتا ہے۔) قائمۃ الزاویہ مثلث اس مثلث کو کہتے ہیں جس کا کوئی ایک زاویہ 90 درجے کا ہو۔ (کسی بھی مثلث کے نہ دو زاویے 90 درجے کے ہو سکتے ہیں اور نہ ہی تینوں زاویے 90 درجے کے ہو سکتے ہیں۔) اگر کسی قائمۃ الزاویہ مثلث میں وتر پانچ فٹ لمبا ہے تو باقی دونوں ضلعے لازماً تین فٹ اور چار فٹ کے ہوں گے کیونکہ تین کا مربع (یعنی 9) اور چار کا مربع (یعنی 16) مل کر پانچ کا مربع (یعنی 25) بناتے ہیں۔ اسی طرح اگر ایک دیوار a تین فٹ لمبی ہے اور اس سے متصل دوسری دیوار b چار فٹ لمبی ہے اور دونوں دیواروں کے آخری سروں کے درمیانی فاصلہ c پورے پانچ فٹ کا ہے تو دونوں دیواریں a اور b ایک دوسرے سے 90 درجے کا زاویہ بناتی ہیں. "@ur . "مسجد جواثا ہفوف، الاحساء، سعودی عرب میں واقع ایک مسجد ہے جو ہفوف شھر سے تقریبآ 13 کیلومیٹر دور کلابیہ نام کے گاوں کے نزدیک ہے"@ur . "چک نمبر130 جنوبی تحصیل سلانوالی ‌‍‌ضلع سرگودھا صوبہ پنجاب اور پاکستان میں واقع ہے یہ گاؤں تقریبا تین ہزار آبادی پر مشتمل ہے اور یہ سلانوالی سے فیصل آباد جانے والی سڑک پر گیارہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے یہ ایک زرعی گاؤں ہے اور کینو کے باغات زیادہ تر پائے جاتے ہیں"@ur . "ملک السعود مسجد سعودی عرب کے شہر جدہ کی ایک بہت بڑی اور خوبصورت مسجد ہے۔ \t\t \t\t\tKing Saud Mosque2 (5). jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Saud Mosque2 (6). jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Saud Mosque2 (8). jpg \t\t\t \t\t\t \t\t Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں ملک السعود مسجد سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . ""@ur . "کاربوہائیڈریٹس کیمیائی سالمات کے گروہ ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر کاربن ، ہائیڈروجن اور آکسیجن پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اسی لیے انھیں اردو میں بھی کاربو ہائیڈریٹ کہا جاتا ہے۔ یہ جسم میں توانائی فراہم کرتے ہیں؛ بلکہ جسم کو توانئی فراہم کرنے والے اہم ترین اجزاء بھی یہی ہیں۔ شکر اور نشاستہ درحقیقت کاربو ہائیڈریٹس کے مرکبات ہی ہوتے ہیں۔ ان کا اہم کام پودوں، جانوروں اور انسانوں کو توانائی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ پودے انھیں سورج کی روشنی اور دیگر قدرتی وسائل کی مدد سے ازخود تیار کرتے ہیں۔ انسان اور جانور کاربوہائیڈریٹس، غذا کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ تمام کاربوہائیڈریٹس کے سالمات ہمارے جسم میں پہنچ کر سادہ شکر میں ٹوٹ جاتے ہیں جسے گلوکوز کہتے ہیں۔ یہ گلوکوز ہمارے لیے توانائی فراہم کرتا ہے۔ اضافی کاربو ہائیڈریٹس جسم کے جگر اور پٹھوں میں گلائکوجن کی شکل میں جمع ہوجاتے ہیں۔ پودوں میں یہ سیلولوز اور نشاستے کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔ کاربوہائیڈریٹس زیادہ تر چینی ، چاول اور آٹے وغیرہ میں موجود ہوتے ہیں۔"@ur . "عاش الملیکہ (شاہی سلام) سعودی عرب کا قومی ترانہ ہے۔ یہ اللہ تعالٰی کی حمد بیان کرتا ہے اور سعودی عرب کے بادشاہ کی طویل عمر کی دعا کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "ھفوف سعودی عرب کے مشرقی صوبے الاحساء کے نخلستان میں واقع ایک شہر ہے."@ur . "خمیس مشیط سعودی عرب کا جنوب مغرب میں واقع ایک شہر ہے۔ `"@ur . "ریاضیات میں استمری دالہ ایسی دالہ ہے جس میں، وجدانیاً، ادخال میں چھوٹی تبدیلیاں کا نتیجہ اخراج میں چھوٹی تبدیلوں پر منتج ہوتا ہے۔ استمری کی ایک وجدانی تعریف یہ ہو سکتی ہے کہ ایسی دالہ جس کا مخطط بغیر قلم اٹھائے بنایا جا سکتا ہو۔ مثال کے طور پر دالہ کسی پودے کا قد بتاتا ہے وقت t پر۔ یہ دالہ استمری ہے۔ حقیقتاً کلاسیکی طیبعیات کا مقولہ ہے کہ قدرت کی ہر چیز استمری ہوتی ہے۔ تقابلاً، اگر آپ کے مصرف کھاتے میں جمع پیسے ہوں، تو یہ دالہ چھلانگیں لگائے گی جب آپ مصرف میں پیسے جمع کراؤ گے یا نکلواؤ گے، اس لیے دالہ غیر استمری ہو گی۔"@ur . ""@ur . "سعودی عرب کے کالج اور یونیورسٹیوں کی فہرست[ترمیم] سعودی عرب کی جامعات، کالج اور تعلیمی اداروں کی فہرست"@ur . "ظہران سعودی عرب کے مشرقی صوبے کا ایک بڑا اور انتظامی مرکز ہے اور سعودی تیل کی صنعت کا ایک اہم مرکز ہے۔1931ء میں یہاں تیل کے ذخائردریافت ہوئے۔"@ur . "الجبیل سعودی عرب کے مشرقی صوبے کا ایک شہر ہے۔"@ur . "سپرنووا ہمارے سورج سے دس گنا زائد کمیت والے ستارے کے پھٹنے کے عمل کو کہتے ہیں۔ تمام ستاروں کی ایک معینہ مدت ہوتی ہے۔ وہ پیدا ہوتے ہیں، پروان چڑھتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ ہمارا سورج لگ بھگ پانچ ارب سال بعد فنا ہوجائے گا۔ ستارے کی موت کا مطلب یہ ہے کہ نیوکلیائی گداخت کا عمل رک جاتا ہے اور اس سے توانائی خارج ہونا بند ہوجاتی ہے۔ اپنی زندگی کے اختتام پر ہمارا سورج پہلے بہت زیادہ پھیلے گا اور اپنی فضا کھودے گا۔ صرف اس کا اندرونی قلب باقی رہ جائے گا جو ہماری زمین کے برابر ہوگا۔ وہ ستارے جو ہمارے سورج سے بہت زیادہ بڑے ہوتے ہیں، ان کا اختتام زیادہ بھیانک ہوتا ہے۔ اس زبردست موت کے دوران وہ ہمارے سورج سے سو ارب گنا زیادہ روشنی خارج کرتے ہیں۔ ایسے ستاروں کی موت کو سپر نووا کہتے ہیں۔"@ur . "الخبر سعودی عرب میں خلیج فارس کے کنارے واقع مشرقی صوبے کا ایک بڑا خوبصورت شہر ہے۔ 2009ء کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 360,000 نفوس پر مشتمل ہے۔ الخبر اور ظہران جڑواں شہر ہیں جو دمام کا ایک حصہ ہیں۔ ان تینوں شہروں کے لئے ایک شاہ فہد بین الاقوامی ہوائی اڈا دمام سے کچھ فاصلے پر واقع ہے۔ الخبر کے بہت سے رہائشی سعودی ارامکو میں کام کرتے ہیں۔ جو دنیا کی سب سے بڑی تیل نکالنے والی کمپنی ہے۔ 16 کلومیٹر لمبی آبی گذرگاہ، شاہ فہد گذرگاہ، الخبر کو بحرین سے ملاتی ہے۔ الخبر چار حصوں میں تقسیم ہے۔ اس شہر میں خلائی شٹل ڈسکوری کا ماڈل بھی موجود ہے۔"@ur . "وادی الدواسر سعودی عرب میں نجد کے علاقے وادی دواسر میں واقع ہے۔ یہ سعودی قبیلے الدواسر کا آبائی وطن ہے ۔ اس قبیلے کا شمار سعودی عرب کے بڑے قبیلوں میں ہوتا ہے۔ اس وادی کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 92,714 نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur . "جناح : تقسیم و آزادی ہند ایک کتاب ہے جس کو جسونت سنگھ نے تحریر کیا ہے، جسونت سنگھ بھارت کے سابقہ وزیر خزانہ اور وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔ یہ کتاب پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح بارے لکھی گئی ہے جس میں تقسیم ہند کے وقت سیاست سے منسوب حالات و واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ محمد علی جناح پر لکھی گئی کسی بھی ہندوستانی سیاستدان کی پہلی کتاب ہے۔ یہ کتاب منظر عام پر 17 اگست 2009ء کو لائی گئی اور یہ جلد ہی ہندوستان میں مخالفت اور تنقید کا نشانہ بن گئی جس کی وجہ سے جسونت سنگھ کو ان کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اس کتاب میں جسونت سنگھ کے چند مقامات پر انتہائی متنازعہ بیانات کا درج ہونا اس کتاب پر تنقید کی وجہ بن گیا، ان بیانات میں کہا گیا ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی مرکزیت کی پالیسی نے تقسیم ہند کو جواز فراہم کیا، اور جناح جو کہ برصغیر و پاک ہند کے اصل ذمہ دار کے طور پر پیش کیے جاتے رہے ہیں، دراصل وہ اکیلے اس کے ذمہ دار نہ تھے۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی تین مرتی بھاون میں منعقد ہوئی، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو مرکزی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔"@ur . "العيينہ مرکزی سعودی عرب میں واقع ایک قصبہ ہے جو سعودی دارلحکومت ریاض سےشمال مغرب میں 30کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ العيينہ سلفی فرقے کے راہنما محمد بن عبد الوهاب کی جائے پیدائش ہے۔"@ur . "ام الساہک سعودی عرب کے مشرقی صوبے کا ایک چھوٹا سے قصبہ ہے جو راس تنورہ کے جنوب مغرب میں 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ علاقہ زراعت کے لئے قدرتی پانی کے لئے مشہور ہے۔ زراعت کے قابل زمین ہونے کے باوجود یہ قصبہ غیر ترقی یافتہ ہے اور اس قصبہ کے زیادہ تر غریب طبقہ آباد ہے۔ اس قصبہ میں صرف ہائی سکول تک کے تعلیم ہے۔ اس میں ایک تھانہ، ایک آگ بجھانے والا محکمہ اور دو چھوٹے ہسپتال ہیں۔"@ur . "العلا جنوب مغربی سمت میں سعودی شہر تیما سے تقریباً 110 کلومیٹر اور مدینہ منورہ سے شمالی سمت میں تقریباً 380 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ علاقہ کسی زمانے میں قدیم لحیان کا صدر مقام ہوا کرتا تھا اور 2000 سال پرانے آثار قدیمہ کے لئے بھی مشہور ہے۔"@ur . "العضیلیہ سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں تیل کمپنی کا ایک کمپاونڈ ہے جو دہران، دمام اور خبر کے جنوب مغربی طرف واقع ہے۔ یہ علاقہ سعودی تیل کمپنی ارامکو کی طرف سے بنایا گیا ہے۔ یہاں کے افراد کی تعداد قریباً 1,350اہے۔"@ur . "ارویات کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک وادی ہے جو خلیج ہڈسن کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ اس کی کل آبادی 2060 افراد پر مشتمل ہے۔ مقامی زبان میں ارویات کا مطلب بو ہیڈ وہیل ہے۔"@ur . "اگلولک کی آبادی کینیڈا کی ریاست نُناوُت میں واقع ہے۔ مقامی زبان میں اگلولک کا مطلب ہے \"یہاں ایک گھر ہے\"۔ گھر سے مراد عمارت ہے نہ کہ برفانی اگلو۔"@ur . "پانڈ ان لٹ کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک آبادی ہے۔ یہ آبادی بیفن کے جزیرے کے اوپری سرے پر واقع ہے۔ 2006 میں اس کی آبادی 1315 افراد تھی۔"@ur . "بیکر لیک کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک وادی ہے جو خلیج ہڈسن سے 320 کلومیٹر دور واقع ہے۔ 1946 میں یہاں کی آبادی 32 افراد پر مشتمل تھی جن میں سے 25 مقامی تھے۔ 2006 میں یہاں کی آبادی 1728 افراد پر مشتمل تھی۔ یورینیئم کی ایک نئی کان آئندہ چند سالوں میں کام شروع کرنے والی ہے۔"@ur . "پنگ نر تُنگ نامی آبادی کینیڈا کی ریاست نُناوُت میں موجود ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے وقت یہاں کی آبادی 1325 افراد پر مشتمل تھی۔ اس کا کل رقبہ 7.54 مربع کلومیٹر ہے۔ 2009 میں کینیڈا کے وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے پنگ نر تُنگ پر ایک بندرگاہ کی تعمیر کا منصوبہ پیش کیا تاکہ یہاں کی ایک خاص مچھلی کی ماہی گیری کی صنعت کو سہارا دیا جا سکے۔ اس پر بہت سارے مقامی لوگ ہوائی اڈے پر وزیر اعظم کو خوش آمدید کہنے پہنچ گئے۔ قصبے کے 1500 رہائشیوں نے ایک کروڑ ستر لاکھ ڈالر کی رقم سے بنائی جانے والی اس بندرگاہ کی تعمیر کے وعدے کو بغور سنا۔ اس بندرگاہ کی تعمیر کا منصوبہ اس سال موسم خزاں میں شروع ہونا تھا۔ سٹیفن ہارپر نے اس قسم کی مچھلی کو اس آبادی کا مستقبل قرار دیا۔ موجودہ بندرگاہ اس قسم کی مچھلی کی ماہی گیری کے لئے مناسب نہیں۔ جب جوار بھاٹا اترتا ہے تو ساری بندرگاہ کیچڑ سے بھر جاتی ہے۔ پنگ نر تُنگ کو آرکٹک کا سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "رنکن ان لٹ ایک انوئت آبادی ہے جو کینیڈا کی ریاست نُناوُت کے ایک جزیرہ نما پر مشتمل ہے۔ خلیج ہڈسن کے شمال مغربی کنارے پر واقع یہ آبادی کیوالیک علاقے کا مرکز ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی 2358 افراد ہے۔ اس طرح دارلخلافے اکالوئت کے بعد یہ ریاست کی دوسری بڑی آبادی ہے۔ اس کا کل رقبہ 20.24 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "کُگ لُگ تُک کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک آبادی ہے۔ مقامی زبان میں اس کا مطلب ہے \"بہتے پانیوں کی جگہ\"۔"@ur . "کیپ ڈورسٹ کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک آبادی ہے۔ یہ آبادی بیفن آئی لینڈ کے جنوبی سرے پر واقع ہے۔ مقامی زبان میں اس آبادی کے نام کا مطلب \"بلند پہاڑ\" بنتا ہے۔"@ur . "طریفسعودی عرب کا ایک شمالی قصبہ ہے جو اردن کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ 31°40′39″N 38°39′11″E / 31.6775°N 38.65306°E / 31.6775; 38.65306{{#coordinates:31|40|39|N|38|39|11|E| | |name= }} پر واقع ہے ۔ اس کی آبادی تقریبا 41,785 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس شہر کو تیل کی بین الاقوامی پائپ لاین کی وجہ سے بسایا گیا۔"@ur . "کیمبرج بے کینیڈا کی ریاست نُناوُت کی ایک آبادی ہے۔ یہاں کی مقامی زبان اب لاطینی حروف کی مدد سے لکھی جاتی ہے۔"@ur . "تقبہ ظہران کے قریب واقع ایک ضلع ہے جو سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں واقع ہے۔ ظہران کے قریب ہونے کے باوجود تقبہ کا اپنا علحدہ بلدیہ ہے۔ اس کی آبادی 2004ء کی مردم شماری کے مطابق 192,000 نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur . "ویلر آی لینڈ- ویلر جزیرہ : (Wheeler Island) بھارت کی ریاست اڑیسہ میں ضلع بھدرک میں واقع ایل جزیرہ ہے۔"@ur . "ثول سعودی عرب میں جدہ حکومت کے تحت صوبہ مکہ میں واقع ایک قصبہ ہے جو جدہ سے 80 کلومیٹر شمال کی جانب بحیرہ احمر کے کنارے واقع ہے۔ سعودیہ کی بحریہ کی جانب سے دوبارہ تعمیر کئے جانے سے پہلے یہ قصبہ ماہی گیری کا مرکز تھا۔ شاہ عبداللہ اکنامک سٹی کے قائم ہونے سے یہاں کاروبار میں ترقی آنے کے زیادہ مواقع ہیں۔"@ur . "تیما سعودی عرب کے شمال مشرق میں اس حصے واقع ہے جہاں مدینہ منورہ اور الجوف کے راستے نفود صحرا سے گزرتے ہیں۔ تیما تبوک سے 264 کلومیٹر جنوب مشرق میں اور مدینہ منورہ سے 400 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ . ]]"@ur . "تاروت سعودی عرب میں خلیج فارس میں قشم جزیرے کے بعد دوسرا بڑا جزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ خلیج فارس سے 6 کلومیٹر پر بالکل کنارے پر واقع ہے۔"@ur . "ثادق نجد سعودی عرب کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر چار صدیاں پرانا تاریخی شہر ہے۔ یہاں کے زیادہ تر رہائشی قریبی شہر العبیر سے جو ریاض کے شمال میں تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے۔ یہاں کے مشہور خاندان الصباحی، الجابرا، السویلم، العیسی اور المانع ہیں۔ شاہ عبد العزیز کے زمانے میں ناصر الجابرا ثادق کا عرصہ 30 سال تک گورنر رہا۔"@ur . "تبوک سعودی عرب کے صوبہ تبوک کا صدر مقام ہے جو سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ 2004ء کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی 441,351 ہے۔"@ur . "تنومہ سعودی عرب میں جنوب مغرب میں 40,000 نفوس پر مشتمل ایک شہر ہے۔ یہ شہر ابھا سے ۱ گھنٹہ 25 منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔"@ur . "Esotericism"@ur . "الباحہ سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ الباحہ کے صدر مقام ہے جو طائف اور ابہا کے بیچ میں واقع ہے۔ یہ علاقہ سیاحوں کے لئے اہم جگہ ہے۔"@ur . "عداس ایک جوان عیسائی غلام تھا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عہد میں طائف میں رہتا تھا، طائف مکہ کے جنوب میں واقع ایک پہاڑی علاقہ ہے۔ وہ طائف کے مغربی ّصوبے سے اس وقت کے نئے دین اسلام سے بہرہ مند ہونے والہ پہلا شخص تھا۔ وہ اصلاً نینوا کا رہنے والا تھا۔"@ur . "مُطوف یا انگریزی میں ambulance ایک ایسا خود متحرک یا ناقل ہوتا ہے کہ جو بیمار افراد یا مریضوں کے شفاخانوں تک پہنچانے اور دوران منتقلی انہیں زندگی بچانے والی ہنگامی یا فوری طبی امداد دینے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مطوف کا تلفظ ابتدائی سطر میں درج ہے اور اسے مکمل اعراب کے ساتھ مُطَوِّف (mutaw wif) لکھ کر بطور صفت و اسم دونوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "دومة الجندل قدیم شہر ہے جو سعودی عرب کے شمال مغربی حصے صوبہ الجوف میں میں واقع ہے۔ دومۃ الجندل کا لفظی معنی دومہ کے پتھر ہے۔ دومہ اسماعیل علیہ السلام کے بارہ بیٹوں میں سے ایک بیٹے کا نام ہے۔ شہر کا اکدی زبان میں نام الدومتو تھا۔"@ur . "حفر الباطن سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں شمال مشرقی خطے میں واقع ایک شہر ہے۔ یہ سعودی دارالحکومت ریاض سے شمال کی جانب 480 کلومیٹر اور کویت کی سرحد سے 90 کلومیٹر اور عراق کی سرحد سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ شہر ایک خشک وادی وادی الباطن میں بسا ہوا ہے۔"@ur . "حائل شمال مغربی سعودی عرب میں نجد کا ایک شہر ہے۔یہ صوبہ حائل کا صدر مقام ہے۔ سال 2004ء کی مردم شماری کے مطابق حائل کی آبادی 267,005 ہے۔ حائل ایک زرعی شہر ہے اور اس مِیں زیادہ پیدا ہونے والی اجناس میں غلہ، کھجور اور پھل ہیں۔ صوبے حائل کی زیادہ تر گندم یہاں ہی پیدا ہوتی ہے۔"@ur . "سکاکا شمال مغربی سعودی عرب میں صوبہ الجوف میں واقع ایک قصبہ ہے جو النوفد صحرا کے شمال میں اور الجوف شہر کے شمال مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "خفجی، الخفجی یا راس الخفجی سعودی عرب اور کویت کے درمیان میں ایک تاریخی قصبہ ہے۔ 1950ء میں سب سے پہلے خفجی میں جاپانیوں کی تیل کمپنی نے تیل کے ذخائر دریافت کئے ۔"@ur . "سیھات سعودی عرب میں مشرق میں صوبہ قطیف میں واقع ایک شہر ہے۔ سعودی عرب کے سب سے زیادہ آبادی والے شہروں سیھات آٹھویں نمبر پر آتا ہے۔ شہر کی آبادی 2005ء کی مردم شماری کے مطابق 100,000ہے۔"@ur . "یونیورسٹی روڈ پر واقع کراچی کی ایک مصروف ترین چورنگی جہاں پر اب فلائی اوور تعمیر کردیا گیا ہے . اس چوراہے پر کراچی کی مرکزی جیل واقع ہے. جس کی مناسبت سے اس کو جیل چورنگی کہا جاتا ہے."@ur . "مجمعہ سعودی عرب میں صوبہ الریاض کا ایک شہر ہے جس کا رقبہ 30,000 مربع کلومیٹر ہے۔ شہر کی آبادی 45,000کے قریب ہے ۔ مجمعہ شہر کی سرحد شمال میں صوبہ الشرقیہ اور صوبہ القصیم سے، جنوب میں ثادق اور شقرہ سے ، مشرق میں رماح سے اور مغرب میں زلفی اور الغت سے ملتی ہیں۔ 1417 کامن ایرا اس شہر کو شمر قبیلے نے دریافت کیا۔ تاریخی طور پر مجمعہ کو سدیر کے علاقے کا صدر مقام مانا جاتا ہے۔ اس شہر میں ایک عجائب گھر بھی ہے۔"@ur . "سیدنا حضرت ابوبکر صدیق بہت رحیم و شفیق ، سخی دل اور وسیع الظرف مرد خدا تھے ۔ غلاموں اور کنیزوں سے ہمیشہ محبت و شفقت سے پیش آتے، ان کی سرپرستی فرماتے اور انہیں کافروں کے مظالم سے نجات دلانے کے لیے بے دریغ اپنی دولت خرچ کر کے خریدتے، پھر اللہ کی خاطر ان کو آزاد کر دیتے۔ یتیم بچوں اور بچیوں سے ان کو خصوصی محبت تھی ۔ بیوگان اور یتامیٰ کی کفالت اس خاموشی سے کرتے تھے کہ بسا اوقات ان کو معلوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ ان کا محسن کون ہے۔ سیدنا ابو بکر صدیق کی اسی صفت کی وجہ اللہ نے ان کی تعریف میں سورة اللیل میں فرمایا ہے کہ وہ اپنا مال اللہ کی رضا کی خاطر خرچ کرتاہے اور اللہ اس سے ضرور خوش ہو گا ۔ سید نا ابو بکر صدیق کے گھر میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی یتیم پرورش پاتا تھا۔ یوں حدیث کی روشنی میں آپ کا گھر دنیا کا بہترین گھر شمار ہوتاہے ۔ ایک دن ان کے گھر میں یہ منظر تھاکہ وہ لیٹے ہوئے تھے اور ان کے سینے پر ایک کمسن بچی بیٹھی کھیل رہی تھی ۔ وہ اسے بار بار چومتے اور پیار کرتے تھے۔ اس وقت آپ سے ملنے کے لیے ایک صحابی وہاں تشریف لائے۔ انہوں نے دیکھا تو محسوس کیا کہ بچی حضرت ابو بکر کی اپنی صاحبزادی یا پوتی نواسی تو نہیں ۔ انہیں تجسس ہوا کہ یہ بچی آخر ہے کون ؟ پوچھا تو آپ نے جواب دیا ” یہ اس شخص کی بیٹی ہے جس کو اللہ نے خصوصی مقام عطا فرمایا ۔ وہ زندگی میں آنحضور کا نقیب تھا ۔ اس نے اپنی جان آنحضور کے لیے قربان کی ۔ قیامت کے روز اسے آنحضور کا تقرب حاصل ہو گا ۔ “ یہ خوش بخت صحابی جن کا تذکرہ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ان الفاظ میں کر رہے تھے حضرت سعد بن ربیع انصاری تھے ۔ان کے یہ الفاظ آج بھی تاریخ میں جگمگارہے ہیں جو احد کے میدان میں موت کو رقصاں دیکھ کر انہوں نے فرمائے تھے اور پھر آگے بڑھ کر موت کو گلے سے لگا لیا تھا ۔ انہوں نے فرمایا ” اے گروہ انصار، اگر آج اللہ کے رسول کو کوئی گزند پہنچا اور تم میں سے کوئی ایک شخص بھی زندہ رہا تو اللہ کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گے۔ ایسی صورت میں تمہاری کوئی معذرت بھی قبول نہ ہو گی۔ یاد رکھنا ہم نے بیعت عقبہ میں حلف اٹھایا تھا کہ رسول اللہ پر اپنی جانیں قربان کر دیں گے ۔ “ یہ یتیم بچی جو ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سینے پر بیٹھی کھیل رہی تھی اسی عظیم المرتبت صحابی کی بیٹی تھی۔ ان کا نام جمیلہ تھا اور وہ شکل و صورت اور اخلاق و کردار کے لحاظ سے اسم بامسمیٰ تھیں۔ اپنے والد کی شہادت کے وقت ان کی عمر بہت کم تھی۔ حضرت ابو بکر صدیق کی ازواج میں سے ایک زوجہ محترمہ انصار میں سے تھیں۔ وہ حضرت سعدبن ربیع کی چچا زاد تھیں۔ یعنی یتیم بچی حضرت جمیلہ کی پھوپھی ہوتی تھیں۔ یوں حضرت ابوبکر صدیق اس لڑکی کے پھوپھا بھی لگتے تھے۔ یہ رشتے داری کا تعلق بھی بہت اہمیت کا حامل ہے مگر سیدنا ابو بکر صدیق کی محبت سیدہ جمیلہ کے والد حضر ت سعد کے دینی مقا م و مرتبہ اور اسلام کے لیے ایثار و قربانی کی مرہون منت تھی ۔ حضرت جمیلہ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر صدیق کے دور خلافت میں ان کے ہاں حاضر ہوئیں۔ اب وہ بڑی ہو چکی تھیں، مگر ابھی نو عمر ہی تھیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق نے ان کا استقبال کیا اور نہایت محبت کے ساتھ ان کے لیے اپنی چادر بچھا دی۔ حضرت عمر بن خطاب بھی اس وقت وہاں موجود تھے۔ انہوں نے پوچھا ” اے خلیفہ رسول یہ لڑکی کون ہے ؟ “ خلیفہ اول نے فرمایا ” یہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے جو ہم دونوں سے بہتر تھے۔“ حضرت عمر نے پوچھا ” وہ کیسے ؟ “ابو بکر صدیق نے جواب دیا ” اے عمر ہم اور تم ابھی تک اس دنیا میں بیٹھے ہیں جبکہ اس کے باپ نے اللہ کے رسول کے سامنے جام شہادت نوش کیا اور جنت کا مستحق قرار پایا۔“ حضرت جمیلہ رضی اللہ عنہا ام سعد کی کنیت سے معروف تھیں۔ وہ بہت بڑی عالمہ فاضلہ تھیں۔ صحابیات کے علاوہ کئی صحابہ نے بھی ان سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔ بعض روایات کے مطابق تو وہ حافظہ قرآن بھی تھیں۔ حضرت جمیلہ بنت سعد کی شادی آنحضور کے عظیم المرتبت صحابی حضرت زید بن ثابت سے ہوئی۔ حضرت زید کے فہم قرآن کی تعریف خود آنحضور نے بھی فرمائی تھی۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ انہوں نے حضرت ابیؓبن کعب کے ساتھ مل کر خلیفہ رسول سیدنا ابو بکر صدیق کے حکم پر قرآن مجید کو یکجا کر کے مدون کیا اور کتاب اللہ ایک مصحف کی صورت میں محفوظ ہو گئی۔ حضرت زید کے بیٹے خارجہ بن زید بن ثابت مشہور تابعی ہیں جو حضرت جمیلہ کے بطن سے تھے۔ وہ مدینہ کے مشہور محدث اور فقیہہ تھے۔ تمام بلاد اسلامیہ سے طالبان علم حصول علم کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے ۔ یوں حضرت جمیلہ کو کئی اعزاز حاصل ہیں۔ ان کے والد کی نسبت سے ان کا مقام متعین کیا جائے تو بہت بلند ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق کی شفقت و محبت کا حوالہ آئے تو ان کی قسمت پر رشک آتا ہے۔ حضرت زید بن ثابت سے ان کے عقد کو دیکھیں تو یہ ان کی بہت بڑی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور پھر حضرت خارجہ بن زید کی والدہ ہونے کے ناتے ان کی شان اور بھی دوبالا ہو جاتی ہے کہ ان کی گود میں اتنا بڑا عالم دین پروان چڑھا جو علم و عرفان کے اس سنہری دور میں مدینہ کے سات فقہا میں اعلیٰ مرتبے کا حامل تھا ۔ اسلامی معاشرہ ایثار و قربانی ، جود و سخا اور باہمی محبت و مودت کا حسین منظر پیش کرتاہے۔ کسی زندہ اور قابل قدر معاشرے کی بنیادی صفت یہ ہوتی ہے کہ وہ قابل قدر افراد کار کی قدر افزائی کرتاہے۔ ان کے اٹھ جانے کے بعد بھی ان کے احسانات کا صلہ دیتا ہے اور ان کے پسماندگان ان کے بعد حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ دیے جاتے ۔ ایک زندہ اور ارتقا کی راہ پر گامزن معاشرہ علم و عرفان کے چراغوں سے روشن اور اخلاق و کردار کے جوہر سے مزین ہوتاہے ۔ صحابہ کرام واقعی انسانیت کی معراج اور اعلیٰ اقدار کے امین تھے ۔ انہوں نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا تھا۔ ان کے گھروں میں خوف خدا، خدمت خلق اورعالی ظرفی کی خوشبو رچی بسی تھی اور ان کے گلی کوچے امن و امان،خوشحالی اورباہمی تعاون کی زندہ تصویر تھے۔ چونکہ گھر مضبوط تھا اس وجہ سے ان کے قدم اپنے دشمنوں کے مقابلے میں مضبوط، ان کی ضرب کاری اور ان کا عزم بلند ہوا کرتا تھا۔ کامیابی ان کے قدم چومتی تھی اور عزت ان کا مقدر ٹھہرتی تھی۔ آج ہم ادبار و تنزل کا شکار ہیں تو اس کی بنیادی وجہ ہی ہماری معاشرت کی تباہی و زبوں حالی ہے۔ اخلاقی گراوٹ، نفس پرستی اور اپنی زریں تاریخ سے لاتعلقی ہماری بیماری بن چکی ہے۔ ہم سربلند اور سرخرو ہونے کی خواہش رکھتے ہیں مگر اس کے تقاضوں سے ناآشنا ہیں۔ ہم خواب دیکھنے کے عادی ہیں مگر ان کی تعبیر ہمارے بس میں نہیں ۔ ہمارا المیہ آج یہ ہے کہ ہمارے پاس آب حیات ہے اور ہم سرابوں میں کھو گئے ہیں۔ ہم ستاروں کو راستہ دکھا سکتے ہیں مگر کسی مرد راہ داں کا رستہ تک رہے ہیں۔ ہمارے درمیان مسیحا موجود ہوتا ہے مگر ہم سامری کے سحر میں گرفتار رہتے ہیں۔ آئیے عہد کریں کہ ہم اپنی اصل کی طرف لوٹ چلیں، اپنا رشتہ اللہ سے جوڑلیں اور اپنے خیرو شر کے پیمانے اللہ اور اس کے رسول کے ارشادات میں تلاش کریں۔ تشخیص سے قبل مرض کا احساس ضروری ہوتاہے اور تشخیص کے بعد اس کے علاج کی سنجیدہ کوشش سلامتی کا راستہ کھولتی ہے ! وہی دیرینہ بیماری ، وہی نامحکمی دل کی علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی"@ur . "زینبِ صغریٰ المعروف \" کنیّت ام کلثوم سلام اللہ علیھا\" حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی چوتھی اولاد تھیں۔ واقعۂ طف یعنی معرکۂ کربلائے معلّٰی میں بی بی زینب (الکبرےٰ) کی دستِ راست تھیں۔ دربارِ یزید میں آپ کے انمول اور تاریخی خطبات تاریخ میں سنھری حروف سے رقم ھیں."@ur . "کنز العمال حدیث مبارکہ کی کتاب ہے جو جناب علاؤالدین علی المتقی ابن حسام الدین الہندی کی تصنیف ہے۔"@ur . "بلوغ المرام حدیث مبارکہ کی ایک کتاب کا نام ہے۔ اس کتاب کا پورا نام \t بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام ہے۔ اس کتاب میں کل 1358 احادیث موجود ہیں۔ بلوغ المرام میں شامل ہر حدیث کے آخر میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس ذریعے کا حوالہ دیا ہے جس ذریعے سے وہ حدیث جمع کی گئی۔ بلوغ المرام احكام و مسائل پر مشتمل مختصر اور آسان ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ جس کے مؤلف بلند پایہ امام حافظ ابن حجر عسقلانی ہیں۔ بلوغ المرام کو جہاں مدارس دینیہ کے ابتدائی طلباء کے لیے بطور نصاب مقرر کیا گیا وہیں عوام میں بھی اسے بہت پذیرائی سے نوازا گیا۔"@ur . "مجمع الزوائد کا اصل نام مجمع الزوائد و منبع الفوائد ہے۔ یہ حدیث مبارکہ کی ایک کتاب ہے اور یہ علی ابن ابو بکر الہیتمی (735ہ - 807ہ) کی تصنیف ہے۔"@ur . "صحیح ابن حبان حدیث کی ایک کتاب ہے اور اس کے مصنف کا نام ابن حبان ہے۔"@ur . "ریاض الصالحین حدیث کی ایک کتاب ہے جو ابو زکریا محی الدین یحیی بن شرف النووی (631ھ-676ھ) کی تصنیف ہے۔"@ur . "پانچ ہزار نو سو پنتالیس ۵۹۴۵ احادیث پر مشتمل یہ مجموعہ احادیث، احادیث ہی کے ایک مجموعہ مصابیح السنتہ کا تتمہ و تکملہ ہے جو مصابیح السنتہ کی چار ہزار چار سو چونتیس ۴۴۳۴ احادیث سمیت ایک ہزار پانچ سو گیارہ ۱۵۱۱ مزید احادیث کا اضافہ ہے۔ اس کے مولف کا نام محمد بن عبداللہ ہے جن کا لقب ولی الدین اور کنیت ابو عبداللہ ہے۔ تبریز میں پیدا ہوئے اور خطیب تبریزی کے نام سے مشہور ہوئے۔ وقت کے جید علماء سے تعلیم پائی اور آٹھویں صدی ہجری کے جلیل القدر علماء کی صف میں شامل ہوئے۔ آپ کی سوانح حیات آج تک پردئہ اخفاء میں ہے۔ سن ولادت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ وفات کے بارے میں اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ۷۴۰ ہجری کے بعد کسی سال میں وفات پائی۔آپ کے علم و معرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے استاد محترم سلطان المفسرین، امام المحققین امام حسین بن عبداللہ الطیبی نے آپ کو قطب الصلحاء، بقیتہ الاولیاء اور شرف الزھاد سے مخاطب کیا۔"@ur . "صحیح ابن خزیمہ کا پورا نام مختصر المختصر من المسند الصحیح ہے۔ یہ ایک سنی عالم ابو عبداللہ کی تصنیف ہے۔"@ur . "سنن الدارمی کا ایک اور نام مسند الدارمی بھی ہے ۔ یہ حدیث کی ایک کتاب ہے جس کے مصنف کا نام عبدالرحمن دارمی ہے۔"@ur . "موطاء امام مالکحدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے جو مشہور سنی عالم دین مالک بن انس بن مالک بن عمر (93ھ - 197ھ) نے تصنیف کی۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا طبقہ فقہ مالکی کہلاتا ہے جو اہل سنت کے ان چار مسالک میں سے ایک ہے جس کے پیروان آج بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ موطا کےمصنف کا پورانام یہ ہے: ابوعبداللہ مالک بن انس بن ابی عامرالاصبحی الحمیری ہے۔(۱) آپ کی تاریخ ولادت میں ۹۰ھ سے ۹۷ھ تک کے مختلف اقوال ہیں۔ امام ذہبی نے یحیی بن کثیرکے قول کو اصح قراردیاہے جس کے مطابق آپ کی ولادت ۹۳ھ میں ہوءی ہے۔ جبکہ آپ کی وفات ربیع؁ الاول؁۱۷۹ھ کومدنیہ منورہ میں ہوءی امام مالک فقہ اورحدیث مین اھل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب \"الموطا\" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔موطاسے پہلے بھی احادیث کے کی مجموعے تیار ہوءے اور ان میں سے کءی ایک اج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ موطاکے لفظی معنی ہے، وہ راستہ جس کو لوگوں نے پےدرپے چل کر اتناہموارکردیاہو کہ بعد میں انے والوں کے لیےاسپرچلنااسان ہوگیاہو۔ جمہور علماء نے موطاکو طبقات کتب حدیث میں طبقہ اولی میںشمار کیاہے امام شافعی فرماتے ہیں\"ماعلی ظہرالارض کتاب بعد کتاب اللہ اصح من کتاب مالک\" کہ میں نے روءے زمین پر موطاامام مالک سے زیادہ کوءی صحیح کتاب (کتاب اللہ کے بعد)نہیں دیکھی ۔ حضرت شاہ ولی اللہ موطاکے بارے میں لکھتے ہیں\" فقہ میں موطا امام مالک سےزیادہ کوءی مضبوط کتاب موجود نہیں ہے\" موطا میں احادیث کی تعداد کے بارے میں کءی روایات ہیں، اور اس اختلاف کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امام مالک نے اپنی روایات کی تہذیب اورتنقیح برابر جاری رکھی لہذا مختلف اوفات میں احادیث کی تعداد مختلف رہی۔"@ur . "مسند احمد بن حنبلحدیث کی ایک کتاب ہے جو مشہور سنی عالم دین امام احمد ابن حنبل نے تصنیف کی۔ انہی کی وجہ سے مسلمانوں کا طبقہ حنبلی کہلاتا ہے۔"@ur . "اس اخفائی حکمت عملی یعنی privacy policy کی توثیق 2008ء میں تخت امناء (board of trustees) کی جانب سے عمل میں آئی۔ اس حکمت عملی پر مزید معلومات ، بحث یا ترامیم کی تجاویز کی خاطر Meta تبادلۂ خیال سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ اردو ویکیپیڈیا کا یہ صفحۂ دراصل اردو صارفین کی آگہی کی خاطر ، اخفائی حکمت عملی کا ایک مختصر تعارف ہے؛ اس کا اصل متن ویکیمیڈیا کے اس موقع پر دیکھا جاسکتا ہے اور اس کا مکمل اردو ترجمہ بھی مذکورہ ربط پر درکار ہے، اس درکار ترجمے کی اپنے اصل مقام پر تکمیل کے بعد اردو دائرۃ المعارف کے اس حالیہ صفحے سے اصل صفحے کی جانب رجوع کروایا جاسکتا ہے۔"@ur . "سنن نسائی کو عربی زبان میں السنن الصغرى کہا جاتا ہے ۔ یہ احادیث کی معتبر کتب صحاح ستہ میں سے ایک ہے جو احمد بن شعیب النسائی کی تصنیف ہے۔"@ur . "سنن ابی داؤد سلسلۂ حدیث کی کتب صحاح ستہ میں چوتھے درجے کی کتاب ہے جس کو ابو داؤد نے مرتب کیا ہے۔"@ur . "سنن ابن ماجہ سلسلۂ حدیث کی کتب صحاح ستہ میں چھٹے درجے پر منسوب ایک کتاب ہے جس کو ابن ماجہ نے مرتب کیا ہے۔"@ur . "غسل ایک عربی اصطلاح ہے جس کے معنی پورے جسم کو دھونے کے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "صکوک عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اسلامی بانڈ کے ہیں جن کو سود کے متبادل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ایک عملی مسئلہ اسلامی بنکاری کے لیے یکساں عالمی اصولوں اور قواعد و ضوابط کا ہے۔ اسلامی بنکاری کے مختلف طریقوں مثلاً مضاربہ (باہمی شراکت) رہن (مارٹ گیج) اور صکوک بانڈ کے لیے مختلف ممالک میں مختلف طریق کار رائج ہیں جو کہ عالمی اسلامی بنکاری کے فروغ میں ایک رکاوٹ ہے۔ کویت کا ایک مسلمان ملائشیا کا صکوک بانڈ نہیں خرید سکتا، اس لیے کہ ایک ملک کے علما کے نزدیک اس میں سود کا عنصر شامل ہے۔ اسی طرح اسلامی بنکاری کے لیے رائج طریقوں اور اسکیموں میں شریعہ ماہرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یکساں عالمی اسلامی بنکاری کے قوانین اور ضوابط وضع کرنے میں رکاوٹ پیش آرہی ہے اور عالمی اسلامی بنیکاری کے فروغ میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نصاب (ضدابہام) اسلامی شریعت نے جن مالوں میں زکوٰۃ کو فرض کیا ہے۔ ان میں زکوٰۃ کے فرض ہونے کےلئے علیحدہ علیحدہ ایک مقدار معین کردی ہے جب وہ مقدار پوری ہوجائے تو اس مقدار کو نصاب کہتے ہیں اور زکوٰۃ فرض ہوجاتی ہے۔"@ur . "خمس اسلامی حکومت کے ٹیکس کی وصولی کے پانچویں حصے کہ وکہنے ہیں۔ خمس اور ذکوۃ میں ایک اہم فرق پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ زکوٰة ایک ایسا ٹیکس ہے جو در اصل اسلامی معاشرہ کے عام اموال سے متعلق ہے لہٰذا اس کو معمولاً اسی سلسلہ میں خرچ بھی کیا جاتا ہے، لیکن خمس ایک ایسا ٹیکس ہے جو اسلامی حکومت سے متعلق ہے یعنی اسلامی حکومت کے عہدہ داروں اور حکومتی ملازمین اس سے فیضیاب ہوتے ہیں۔"@ur . "اسلامی بنکاری یا اسلامی بینکاری ایسا بنکاری نظام جس میں تمام امور شریعت اسلامی کے مطابق انجام پذیر ہوں اور اسلامی معیشت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا ہو۔ اسلامی بنکاری نظام میں بنک میں امانت رکھنے یا قرض لینے کی صورت میں جو منافع کا لین دین ہوتا ہے اسے ربا اور سود سمجھا جاتا ہے، معاشی سرگرمی کا اکثر حصہ مشارکت اور مضاربت کے اصول کے تحت انجام پاتا ہے، اور مرابحہ کو بدرجۂ مجبوری اختیار کیا گیا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور کے اکثر اسلامی بنکوں میں مرابحہ کا نظام زیادہ رائج ہوا ہے۔ بیسویں صدی میں ستر کی دہائی کے اوائل میں سب سے پہلا اسلامی بنک دبئی میں قائم ہوا۔ پھر کئی اسلامی بنک وجود میں آئے، جن میں فیصل اسلامی بنک، دبئی اسلامی بنک اور میزان اسلامی بنک انتہائی شہرت کے حامل ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "صدقہ وہ ہے جو اللہ تعالي كي رضا وخوشنودي كےليے ديا جاتا ہے اور يہ خالص عبادت ہے اس ميں كسي خاص شخص كا تعين نہيں ہونا چاہيے اور نہ اس كي جانب سے كوئي غرض ركھني چاہيے ، ليكن يہ صدقہ كے اہل مقام ميں ہونا چاہيے مثلا ضرورتمندوں كےليے"@ur . "لاپتہ افراد' مقدمہ ان افراد کو بازیاب کروانے کے لیے پاکستان کی عدالت اعظمی میں دائر کیا گیا جن کو 2001ء کی دہشت پر جنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور قصبوں سے پولیس، خفیہ اداروں، اور ISI نے اغوا کر کے غیر قانونی طور پر مقید کیا ہوا تھا۔ ان میں سے بعض کو امریکہ کے حوالے کر دیا گیا جن کی اکثریت افغانستان میں امریکی فوجی عقوبت خانوں میں قید ہے۔ پاکستان میں قید ہونے والوں سے بھی امریکی اہلکار تشدد اور پوچھ گچھ میں ملوث ہیں۔ امریکیوں کا بظاہر مقصد طالبان کے رہنماوں کا پتہ چلانا ہے۔ اغوا کندگان کی کچھ تعداد بلوچستان کی قومیتی جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے جن کے بارے میں خفیہ اداروں کو بیرونی ممالک کی شئے پر وفاق کو نقصان پہنچانے کا شبہ ہے۔"@ur . "بازی افادہ ناقل (sport utility vehicle) جس کو انگریزی زبان کے اوائل الکلمات میں SUV لکھا جاتا ہے ایک ایسی مستقرچوپہیہ (station wagon) گاڑی کو کہتے ہیں کہ جو اپنی بناوٹ میں شاحنہ کالید (truck chassis) پر قائم ہوئی ہو۔"@ur . "مطوف حافلہ (ambulance bus) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ایک ایسی حافلہ (bus) ہوتی ہے جو کہ ایک مطوف کی طرح (لیکن ایک سے زیادہ یا متعدد) مریضوں کو منتقل کرنے کے لیئے استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "وتر طاق کوکہتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں عشاء کی نماز میں فرائض اور سنتوں کے بعد وتر کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ نماز وتر تین رکعت ہے اور اس میں قعدئہ اولیٰ واجب ہے۔ یونہی ہر رکعت میں بعد فاتحہ سورت ملانا واجب ہے۔ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات پڑھ کر کھڑا ہو، نہ درود پڑھے نہ سلام پھیرے اور تیسری رکعت میں قرات سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں، پھر ہاتھ باندھ لے ور دعائے قنوت آہستہ پڑھے، اس میں امام مقتدی اور منفرد سب کا حکم یکساں ہے اور دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے۔"@ur . "آئین پاکستان کو پاکستان کا دستور اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین مجریہ 1973ء بھی کہتے ھیں۔ مارشل لاء کے اٹھنے کے بعد نئی حکومت کے لئے سب سے زیادہ اہم کاموں میں سے ایک ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنا تھا.1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحگی کے بعد 1972 کو 1970 کے انتخابات کی بنیاد پر اسمبلی بنائی گئی۔ ایک کمیٹی مختلف سیاسی جماعتوں کے کراس سیکشن سے قائم کی گئی."@ur . ""@ur . ""@ur . "فقیہ فقہ (سمجھ) رکھنے والے کو کہتے ہیں. اس کی جمع فقہاء ہے۔"@ur . "استخارہ کی تعریف[ترمیم] الاستخارۃ: اسم ہے، اور استخاراللہ كا معنى يہ ہے كہ اللہ تعالى سے اس نے بہتر چيز اور خير طلب كى، اس سے مراد يہ ہے كہ ضرورت كے وقت دو كاموں ميں سے بہتر اور اچھا كام طلب كرنا."@ur . "ہندو پور بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے اننت پور ضلع کا ایک شہر ہے۔‎ hindupur me 85 masajid hain yahan ki sarkari zuban telgu aur urdu hai. Hindupur se junub ki taraf 101 k. M par shahar bangalore waaqi hai"@ur . "صحیحین کا مطلب ہے دو صحیح کتابیں۔ بذات خود صحیحین کسی کتاب کا نام نہیں ہے بلکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو صحیحین کہا جاتا ہے۔"@ur . "گیتانجلی : ٹیگور کی شہرہ یافتہ تصنیف۔ یہ گیتوں کا مجموعہ ہے۔ جس میں کُل 103 نظمیں ہیں۔ یہ در اصل بنگالی زبان میں لکھی گئی۔ بعد میں انگریزی ترجمہ کیا گیا۔ اس مجموعہ کلام پر ٹیگور کو نوبل انعام 1913 میں ملا۔ گیتانجلی لفظ سنسکرت کا ہے۔ جس کے معنی “گیتوں کا خراج“ ہے۔"@ur . "تعزیت کا مطلب ہے کہ اگر کسی کا کوئی عزیز رشتہ دار فوت ہو جائے تو اس کے گھر جا کر اس کی ہمت بندھانا اور فوش شدہ کے لئے دعا کرنا۔"@ur . "شہنائی : ایک موسیقی ساز ہے۔ یہ خاص طور پر شمالی ہندوستان میں عام ہے۔ اس ساز کا استعمال اکثر شادی بیاہ، مذہبی جلوس میں ہوتا ہے۔ جنوبی ہندوستان میں ٹھیک اسی طرح کا ایک ساز ہے جسے ناداسورم کہتے ہیں، اسے آندھرا پردیش میں سنائی بھی کہتے ہیں۔ شہنائی کے مشہور فنکار بسم اللہ خان ہیں۔"@ur . "رجم ایک عربی اصطلاح ہے جس کے معنی پتھر پھینکنے (stoning) کے آتے ہیں اور اس اصطلاح سے مراد ایک ایسی سزا کی لی جاتی ہے کہ جس میں زنا کے مرتکب اشخاص کا دھڑ زمین میں گاڑ کر ان پر پتھر برسائے جائیں یہاں تک کے موت واقع ہوجائے۔ رجم کے بارے میں عورت اور مرد کا حکم برابر ہے۔ البتہ عورت کے کپڑے باندھ دیئے جائیں تاکہ وہ بے پردہ نہ ہو۔ قرآن میں زنا کی سزا سو کوڑوں کے بیان کے ساتھ یہ بھی ہدایت ہے یہ اس کاروائی کو مومنوں کی ایک جماعت کے سامنے کیا جائے۔ فرمان الٰہی ہے:- ” آیت 1: الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَترجمہ: زانیہ اور زانی، کوڑے مارو ہر ایک کو ان دونوں میں، سوسو کوڑے اور نا دامن گیرہوتم کو ان کے سلسلہ میں ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں اگر رکھتے ہو تم ایمان اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور چاہیے کہ مشاہدہ کرے ان کی سزا کا ایک گروہ مومنوں کا “ اس جرم كے قبيح اور شنيع ہونے كى بنا پر ہى اسلام میں اس کی سخت سزا رکھی گئی ہے لیکن اس سخت سزا کے ساتھ ہی اس سزا کا اطلاق کرنے کے لیئے شرائط بھی انتہائی سخت ہیں۔ عام حالات میں دو مردوں یا ایک مرد دو عورتوں کی گواہی کے بجائے یہاں چار ایسے گواہ ہونا لازم ہیں کہ جنہوں نے اس جماع یا زنا کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو اور ناصرف یہ بلکہ بیک وقت دیکھا ہو۔ قرآن ، حدیث ، گواہ اور سزا کی حکمت کے بارے میں مزید تفصیل مضمون کے متعدد قطعات میں درج ہے۔"@ur . "ہندو عقیدے کے مطابق شوہر کے مرنے پر بیوہ کا شوہر کی چتا میں جل کر مرنا ستی کہلاتا ہے۔ جو ہندو مردے کو جلانے کی بجائے دفن کرتے تھے وہ بیوہ کو بھی زندہ دفن کر کے ستی کی رسم ادا کرتے تھے۔ جب شوہر کی موت کہیں اور ہوتی تھی اور لاش موجود نہ ہوتی تھی تو ستی کی رسم ادا کرنے کے لیئے بیوہ کو شوہر کی کسی استعمال شدہ چیز کے ساتھ جلا دیا جاتا تھا۔ ہندوستان میں ستی کا رواج بنگال میں زیادہ عام تھا۔ ستی ہونے والی خاتون کو ماتمی لباس کی بجائے شادی کے کپڑے پہنائے جاتے تھے اور ستی کی کافی ساری رسمیں شادی کی رسومات سے ملتی جلتی ہوتی تھیں۔ سمجھا جاتا تھا کہ ستی ہونے سے جوڑے کے تمام گناہ دھل جائیں گے انہیں نجات حاصل ہو گی اور وہ موت کے بعد بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔, سکھ مذہب میں ستی ہونا شروع ہی سے حرام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ستی ہونا بیوہ کی اپنی مرضی ہوتی تھی مگر معاشرتی توقعات اور مذہبی دباو بیوہ کے فیصلوں پر یقیناً اثرانداز ہوتا تھا۔ ایسی بھی مثالیں موجود ہیں جہاں بیوہ کو چتا جلانے سے پہلے ہی چتا پر رسی سے باندھ دیا گیا تھا۔ بعض موقعہ پر بیوہ کو نشہ آور دوا دے کر ستی کیا گیا یا بیوہ کو شعلوں سے دور بھاگنے سے روکنے کے لیئے بانس استعمال کیئے گئے۔ ."@ur . "استلام کا مطلب ہے ہاتھ سے مس کرنا۔"@ur . "ٹھوڑی اور گالوں پر کے بال جو بالغ ہونے پر اگتے ہیں اور بلوغت کا نشان ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے میں یورپ اور ایشیا میں اس کو تقدیس کا درجہ دیا جاتا تھا۔ ڈاڑھی اہل اسلام کے مذہبی شعار میں داخل ہے اور یہودیوں اور رومن کتھولک عیسائیوں میں بھی اس کو عزت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ جب بنی اسرائیل مصر میں غلامی کی زندگی بسر کیا کرتے تھے۔ تو ان کو ڈاڑھی منڈانے کی اجازت نہ تھی۔ اس لیے وہ اپنی ڈاڑھیوں کو لمبا چھوڑ دیا کرتے تھے اور اسی نشانی سے ان میں اور مصریوں میں تمیز ہوتی تھی کیوں کہ مصری ڈاڑھی منڈایا کرتے تھے۔ صدیوں کے اس رواج کے باعث ڈاڑھی ایک عزت کی نشانی بن گئی۔ سکندر اعظم نے اپنی فوج میں ڈاڑھی رکھنا ممنوع قرار دے دیا تھا۔ اسلام میں بھی ، جہاں ڈاڑھی ایک مذہبی شعار ہے، جنگ کے وقت اس کا منڈانا جائز سمجھا گیا ہے۔مسلم دنیا میں صرف طالبان کی حکومت ایسی گزری جس نے افغانستان میں ڈاڑھی منڈوانا ایک جرم قرار دیا۔ اور ڈاڑھی نہ رکھنے والوں کو باقاعدہ سزا دی جاتی تھی۔ روس میں پیٹر اعظم کے وقت اور انگلستان میں اس سے کچھ عرصہ پیشتر ڈاڑھی ولوں پر ایک ٹیکس لگایا جاتا تھا اور ڈاڑھی رکھنا صرف شاہی اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ چنانچہ انگلستان کے تمام بادشاہ ڈاڑھی رکھتے تھے۔ اڈورڈ ہشتم نے اس رسم کو خیر آباد کہہ دیا اور اس کے جانشین بھائی نے اس کی تقلید کی ۔ ڈاڑھی کی بحث ان ممالک میں پیدا نہیں ہوتی جن کے باشندے قدرتی طورپر اس سے محروم ہیں۔ مثلا چین ، جاپان ، کوریا ، ملایا ، ہند چینی ، برما ، تبت ، نیپال اور وہ تمام علاقہ جس میں منگول نسل کے لوگ بستے ہیں۔ مردوں کے لئے داڑھی رکھنا واجب ہے‘ اس کی شرعی مقدار ایک قبضہ یعنی ایک مشت اور داڑھی رکھنا اسلامی اور مذہبی شعار ‘ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی متفقہ سنت اور شرافت و بزرگی کی علامت ہے اسی سے مردانہ شکل وصورت کی تکمیل ہوتی ہے‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دائمی عمل ہے اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسے فطرت سے تعبیر فرمایا ہے‘ لہذا داڑھی رکھنا ضروری ہے اور منڈانا یا ایک مٹھی سے پہلے کترانا حرام اور گناہ کبیرہ ہونے پر مسلمانوں کے ایک طبقے کا اصرار ہے۔"@ur . "میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ پر جانے والے لوگ احرام باندھتے ہیں یا جہاں سے احرام باندھنا ضروری ہوتا ہے۔ پانچ مقامِ میقات حضرت محمد نے متعین کر دئیے تھے جبکہ چھٹا میقات بھارت اور مشرق بعید سے آنے والےزائرین کے لئے بعد میں متعین کیا گیا۔ میقات کے چھے مقامات درجِ ذیل ہیں۔ ذوالحلیفہ, مدینہ سے آنے والے حاجیوں اور زائرین کی میقات جحفہ, شام سے آنے والوں کے لئیے قرن المنازل, نجد سے آنے والوں کے لئیے یلملم, یمن سے آنے والوں کے لئیے زیت العرق, عراق سے آنے والوں کے لئیے ابراہیم مرسیا, بھارت سے سمندری راستے سے آنے والوں کے لئے"@ur . "رفاعی سلاسل تصوف میں سے ایک سلسلے کا نام ہے۔ اس سلسلے کے پیروکار نہ صرف عرب اورمشرق وسطی بلکہ ترکی، بلقان اور جنوبی ایشیا میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے کے بانی احمد الرفاعی ہیں۔"@ur . "رفاعی (عربی میں الرفاعي) عراق کا ایک شہر ہے جوصوبہ ذی قار میں واقع ہے۔ مگر یہ صوبہ ناصریہ کے مرکز سے صرف 80 کلو میٹر دور ہے۔ یہ بہت پرانا شہر سمیریوں کے دور سے قائم ہے۔ اور فنونِ لطیفہ کے حوالے سے مشہور ہے۔"@ur . "یہ فہرست برصغیر پاک و ہند کے ممتاز سکالر علامہ محمد اقبال کے فلسفیانہ کام کا ایک انتخاب شدہ فہرست ہے ۔"@ur . "مشہور ریاضی دان۔ پورا نام سرینواسا آینگر رامانوجن تھا۔ریاست تامل ناڈو میں 1887ء میں پیدا ہوئے۔امانوجن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہیں ’لامحدود کی سمجھ تھی‘۔"@ur . "اسرار خودی فارسی کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی پہلی فلسفیانہ شاعری کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 1915ء میں شائع ہوئی۔ اس کتاب میں انفرادیت کے بارے میں نظمیں شامل ہیں جبکہ ان کی دوسری کتاب رموز بیخودی فرد واحد اور معاشرے کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "رموز بیخودی فارسی کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی دوسری فارسی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1918ء میں شائع ہوئی۔ یہ ان کی فارسی کتاب اسرار خودی کے تسلسل کی دوسری کتاب تھی۔"@ur . "پیامِ مشرق عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی فلسفیانہ شاعری کی ایک تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1923ء میں شائع ہوئی۔"@ur . "جاوید نامہ فارسی شاعری کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے خالق علامہ اقبال کی تصنیف ہے اور مثنوی کی شکل میں ہے اور تقریباً دو ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب پہلی بار 1932ء میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کا شمار علامہ اقبال کی بہترین کتب میں سے ہوتا ہے اور وہ اسے اپنی زندگی کا حاصل سمجھتے تھے۔"@ur . "زبورِعجم فارسی میں شاعری کی ایک کتاب ہے جو برصغیر کے عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1927ء میں شائع ہوئی۔"@ur . "ضرب کلیم اردو زبان میں شاعری کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریۂ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1936ء میں ان کی وفات سے صرف دو سال قبل شائع ہوئی۔"@ur . "ارمغان حجاز فارسی زبان میں شاعری کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریۂ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1938ء میں شائع ہوئی۔ ارمغان حجاز کا مطلب ہے حجاز کا تحفہ۔"@ur . "میجر محمد اکرم ضلع گجرات کے ایک گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوۓ۔ وہ پاکستان کے اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کو 1971ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی گئی ہلی کی جنگ میں بہادری کے کارنامے دکھانے پر پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔"@ur . "میجر طفیل محمد شہید پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ فوجی خدمات کے پیش نظر انہیں پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ میجر طفیل کے نام کی مناسبت سے قصبہ روڑالہ روڈ کے نزدیک ایک گاؤں کا نام طفیل شہید رکھا گیا۔"@ur . "جوان سوار محمد حسین جنجوعہ شہید 18 جون 1949 کو ضلع راولپنڈی کی تحصیل گجر خان کے ایک گاؤں ڈھوک پیر بخش (جو اب ان کے نام کی مناسبت سے ڈھوک محمد حسین جنجوعہ کے نام سے موسوم کی جا چکی ہے) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے3 ستمبر 1966 کو محض سترہ سال کی کم عمری میں پاک فوج میں بطور ڈرائیور شمولیت اختیار کی اور ڈرائیور ہونے کے باوجود عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔"@ur . "کیپٹن کرنل شیر خان شہید پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔"@ur . "لانس نائیک محمد محفوظ شہید ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں پنڈ ملکاں (اب محفوظ آباد) میں 25 اکتوبر 1944 کو پیدا ہوئے اور انہوں نے 25 اکتوبر 1962 کو پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے پاک بھارت جنگ حصہ اور بڑی شجاعت اور دلیری سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔"@ur . "حوالدار لالک جان شہید پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی یاسین میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 15 ستمبر 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔ آپ کی مادری زبان کھوار تھی لیکن آپ کو بروشسکی اور شینا زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا-"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "پاکستان اور بھارت مشترکہ طور پر"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم] 11 جنوری - ابن انشاء، اردو شاعر لندن میں انتقال کر گئے۔"@ur . "پاکستانی اسٹیبلشمنٹ یا انصرام یا استقرار، عام طور پر پاکستانی تجزیہ نگاروں میں استعمال ہونی والی اصطلاح ہے جو کہ پاکستان میں فوجی حاکمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ پس پردہ ریاستی انتظام کے متعلق یہ افراد، جو کہ مکمل طور پر فوج سے تعلق نہیں رکھتے وہ پاکستان کی سیاست، دفاع اور جوہری پروگرام کے پالیسی فیصلوں کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف پاکستان کے جوہری منصوبوں بلکہ دفاعی بجٹ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو بھی اپنے مروجہ نظریہ کے مطابق استعمال کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جامع تعریف سٹیفن پی کوہن نے اپنی کتاب “آئیڈیا آف پاکستان“ میں کی ہے، کوہن کے مطابق پاکستان کی یہ انصرامی قوت دراصل درمیانی راستے کے نظریہ پر قائم ہے اور اس کو غیر روایتی سیاسی نظام کے تحت چلایا جاتا ہے جس کا حصہ فوج، سول سروس، عدلیہ کے کلیدی اراکین اور دوسرے کلیدی اور اہمیت کے حامل سیاسی و غیر سیاسی افراد ہیں۔ کوہن کے مطابق اس غیر تسلیم شدہ آئینی نظام کا حصہ بننے کے لیے چند مفروضات کا ماننا ضروری ہے جیسے، بھارت کے ہر قدم اور ہر چال کا منہ توڑ جواب دینا انتہائی لازم ہے۔ پاکستان کے جوہری منصوبے ہی دراصل پاکستان کی بقا اور وسیع تر حفاظت کی ضمانت ہیں۔ جنگ آزادی کشمیر جو کہ تقسیم ہند کے بعد شروع ہوئی، کبھی بھی ختم نہیں ہونی چاہیے۔ وسیع پیمانے پر ہونے والی عمرانی اصلاحات، جیسے کہ زمینوں کی مفت تقسیم وغیرہ انتہائی ناپسندیدہ عمل ہیں۔ غیر تعلیم یافتہ اور مڈل کلاس طبقہ کو ہمیشہ پامال اور کچل کر رکھنا ہی حکمت ہے۔ اسلام پسند نظریہ ہونا انتہائی موزوں بات ہے لیکن اسلام کا مکمل طور پر نفاظ ممکن نہ رہے۔ اور یہ کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات استوار رہنے چاہیے لیکن کبھی بھی امریکہ کو پاکستان پر مکمل طور پر گرفت حاصل نہ ہونے پائے۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ان کلیدی نکات میں یہ بھی اکثر شامل کیا جاتا ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو ہر حال میں ریاست کے انتظام، سیاست وغیرہ پر گرفت مضبوط رکھنی چاہیے۔ اس کے علاوہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی انتخابات اور انتظام پر اثر انداز ہونے کی پالیسی بھی شامل ہے، جس کے تحت پاکستان میں وقت کے ساتھ ساتھ کئی سیاسی جماعتیں اور اتحاد بنائے اور توڑے بھی جاتے رہے ہیں۔ پاکستان کے سیکولر اور لبرل خیالات کے حامل گروہ ان تمام اتحادوں اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل میں پیش پیش رہتے ہیں، اس کی ایک مثال متحدہ مجلس عمل ہے جو کہ پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا جس کی تشکیل اس وقت حکومت کے کرتا دھرتا فوجی حکمران تھے۔ اس سے پہلے جنرل ضیاء الحق نے بھی اسی طرح سے انصرامی سیاست کے تحت منطقی اتحاد اور پالیسیاں تشکیل دیں۔ جنرل ضیاء الحق نے اس کا استعمال سیاست اور فوجی حکمت عملی میں کیا۔ افغانستان پر سوویت افواج کے حملے کے بعد، جنرل ضیاء کی نظر میں افغانستان کا شمار پاکستان کی فوجی اور سیاسی پالیسیوں کا منبع بن گیا۔ ان کے مطابق پاکستان کی بقاء اور استحکام دراصل اس امر میں ہے کہ پاکستان افغانستان پر مکمل طور پر اثر انداز رہے۔"@ur . "اکلیم اختر، جو کہ بعد ازاں جنرل رانی کے نام سے مشہور ہوئیں، پاکستان کے صدر جنرل یحیی خان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتی تھیں۔ ان کے قریبی تعلقات کی بناء پر وہ جنرل یحیی کا “آغا جانی“ کے نام سے پکارتی تھیں اور ان تعلقات کی بنیاد پر وہ نہایت مقبول اور انتہائی اختیارات کی حامل شمار ہوتی تھیں۔ اسی طاقت اور اختیار کی وجہ سے انھیں جنرل رانی کہا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جنرل یحیی کے دور میں جنرل کے بعد اکلیم اختر پاکستان کی سب سے بااختیار شخصیت ہوا کرتی تھیں۔ ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، مگر پھر بھی انھیں سرکاری پروٹوکول دیا جاتا تھا۔ پاکستان کے مشہور پاپ گلوکار، فخر عالم اور عدنان سمیع، جنرل رانی کے نواسے ہیں ۔ جنرل رانی کی بیٹی عروسہ عالم جو کہ فخر عالم کی والدہ ہیں نے کچھ عرصہ قبل بھارت کے ایک سیاستدان امریندر سنگھ سے مبینہ طور پر شادی کر لی ۔ گو اس کی تصدیق اس وجہ سے بھی نہیں ہو سکی کہ بھارت میں ایک سے زائد شادی غیر قانونی ہے۔"@ur . "چک (١٧/١٤ال) پنجاب پاکستان کا ایک گاؤں ہے. جغرافیہ چک ١٧/١٤ ال پاکستان میں صوبہ پنجاب کے ضلع ساہیوال میں واکیہ ہے. چک ١٧/١٤ ال کے کریب ترین قصبہ اقبال نگر ہے جو کے میاں چنوں اور چیچہ وطنی کے درمیان واکیہ ہے. یہ چک قومی شاہراہ (G. T Road) سے تکریباً ٥ کلومیٹر دور ہے."@ur . "اینڈرومیڈا زمین سے 25 لاکھ نوری سال کے فاصلے پر واقع ایک کہکشاں ہے۔"@ur . "آئین یا دستور کسی حکومت کیلئے قوانین اور اُصولوں کا ایک ایسا مجموعہ، جو کہ ایک سیاسی وجود کے اختیارات اور کارکردگیوں کو محدود اور متعیّن کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشان اسلام کے مرکزی عالمی امیر اور نامور صوفی ہیں۔اُن کی تاریخ پیدائش 2 اکتوبر 1957ء ہے۔جن کو ریاض احمد گوھر شاہی نے 1996ء میں مرکزی عالمی امیر منتخب فرمایا تھا۔ وصی محمد قریشی عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشان اسلام کے بانیوں یا بنانے والوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ یہ اُن پہلے پانچ معتقدین میں سے ایک ہیں جو سب سے پہلے ریاض احمد گوھر شاہی کے ساتھ رہے اور جنہوں نے انجمن سرفروشان اسلام کی بنیاد ریاض احمد گوھر شاہی کے ساتھ مل کر ڈالی۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1971ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1968 1969 1970 – 1971 – 1972 1973 1974"@ur . "ذات النطاقین، خلیفہ اول حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی اور زبیر بن العوام کی زوجہ حضر اسماء رضی اللہ عنہا کا لقب ہے۔"@ur . "ہالی وڈ اداکار۔رابرٹ کلپ 1930 میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کام کیا لیکن انہیں اصل شہرت ٹی وی اداکاری کے ذریعے ملی۔ انہوں نے ٹی کے پروگرام ’دا مین فرام انکل‘ اور ’آؤٹر لِمٹس‘ میں بھی کام کیا۔ ان کی سب سے معروف فلم 1969 کی ’باب اینڈ کیرل اینڈ ٹیڈ اینڈ ایلیس‘ تھی۔"@ur . "اشنان (potash) اصل میں ایک کیمیائی مرکب ، اشنانیم فحمیت (potassium carbonate) اور ایسے معدنی نمکیات کا نام ہے جن میں بنیادی عنصر اُشنانیم (potassium) شامل ہوتا ہے۔ انگریزی لفظ potash اپنی اصل میں pot اور ash سے مل کر بنا ہے کیونکہ قدیم زمانوں میں اسے لکڑی کی راکھ کو پانی میں بھگو کر حاصل کیا جاتا تھا اور چونکہ یہ راکھ (ash) بھگونے کا عمل ایک برتن (pot) میں کیا جاتا تھا اسی لیئے اس کا نام pot+ash اختیار کر لیا گیا۔ اشنان کا لفظ یہاں الف پر پیش کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے اور اپنی اساس میں اردو کے دیگر بے شمار الفاظ کی طرح عربی سے ماخوذ ہے جبکہ اعراب کے بغیر انہی ابجدیہ کی ترتیب سے ایک اور لفظ بھی اردو میں مستعمل ہے جو کہ غسل کے معنوں میں آتا ہے اور الف پر زبر کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے یہ غسل کے معنوں کا لفظ اپنی اساس میں سنسکرتی ہے جس کی کیمیائی اشنان سے تفریق پیش کو تلفظ میں ادا کر کے لازم آتی ہے۔"@ur . "نیپالی سیاستدان۔ سابق وزیر اعظم 20 فروری 1925 میں پیدا ہوئے۔گریجا پرساد کوئرالہ کا تعلق نیپالی کانگریس پارٹی سے تھا اور وہ چار مرتبہ نیپال کے وزیراعظم بنے۔انہوں نے ملک سے شاہ گیانندار کے اقتدار کے خاتمے کے لیے بھی مہم چلائی ۔ گریجا کوئرالہ کو ایک ایسے ملک میں استحکام کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ جہاں حکومت ہمیشہ عدم استحکام کا شکار رہی۔ سانس کی بیماری کے سبب بیس مارچ دو ہزار دس کو ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "امریکہ کی ریاست فلاڈیلفیا کے شہر پینزبرگ کی مین سٹریٹ پر رہنے والی ایک خاتون۔ اصل نام کولین لاروز۔ اسلامی نام ۔ فاطمہ لاروز۔ جو سن دو ہزار دس میں سرخیوں میں آئیں۔ اور امریکہ کی ایک عدالت میں ان پر دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزامات لگائے گئے۔ وہ اگست دو ہزار نو میں اپنے والد کے انتقال تک ان کی نگہداشت کرتی رہیں، لیکن ان کی تدفین کے اگلے دن ان کا گھر چھوڑ دیا اور جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے ایک شحض سے رابطہ کیا جو ان سے شادی کرنے پر رضامند ہو گیا تھا۔ان کی فرد جرم میں کہا گیا کہ اگست میں امریکہ چھوڑنے کے بعد انھوں نے ستمبر میں آن لائین یہ پیغام بھیجا کہ اپنے ہونے والے خاوند کے لیے جان دینا ان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہو گی۔وامریکہ حکومت کے مطابق کولین لاروز اور پانچ دیگر افراد نے انٹر نیٹ پر جنوبی ایشیا اور یورپ میں پر تشدد جہاد کرنے کے لیے عورتوں کو بھرتی کیا جن کہ پاس پاسپورٹ ہو اور وہ جہاد کی حمایت کے لیے یورپ جا آ سکیں۔اس کے علاوہ سن دو ہزار آٹھ میں یو ٹیوب پر یہ ویڈیو لگانے کے بعد کہ وہ مسلمانوں کی حالت زار بہتر کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں ان سے بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا۔ اس کے علاوہ لاروز نے سویڈن جا کر اس آرٹسٹ کو قتل کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی جس نے مسلمانوں کے پیغمبر کی بے حرمتی کی تھی تاہم انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ انھوں نے دہشت گردوں کے چندہ جمع کیا یا جہاد جین کے نام سے آن لائین پر پیغامات شائع کیں۔"@ur . "مصر کے مشہور ادارہ جامعہ الازہر کے سابق سربراہ۔ شیخ طنطاوی کو سنہ 1996ء میں جامعۂ الازہر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ طنطاوی حقوق نسواں جیسے معاملات میں آزاد خیالی کے حوالہ سے کافی مشہور ہوئے۔ مارچ دو ہزار دس میں سعودی عرب میں دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "حرارت تبخیر توانائی کی وہ مقدار ہے جو ایک اکائی مقدار مائع یا ٹھوس کو گیس میں تبدیل کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ اس کی پیمائش عموماً نقطۂ کھولاؤ پر کی جاتی ہے۔"@ur . "یہ مقالہ سال 1985ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1982 1983 1984 – 1985 – 1986 1987 1988"@ur . "حرارت اضافی توانائی کی وہ مقدار ہے جو کسی مادے کی ایک اکائی مقدار کا درجہ حرارت ایک اکائی بڑھانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔"@ur . "امریکی سیاستدان۔ افغانستان پر قابض روسی افواج کے خلاف لڑنے والے افغان مجاہدین کی مالی حمایت کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے پر کافی شہرت پائی۔ 1933 میں ٹیکساس میں پیدا ہوئے۔چارلی ولسن کا ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق تھا۔ وہ کانگریس کی ’ہاؤس آپروپریئشنز کمیٹی‘ کے رکن تھے اور وہ سنہ اسی کی دہائی میں اس کمیٹی کے ذریعے افغان مجاہدین کے لیے امریکی امداد مظور کرانے میں کامیاب رہے۔انہوں نے مجاہدین کی حمایت کو امریکہ میں ایک اہم موضوع کے طور پر پیش کیا اور سویت یونین کے خلاف امریکی کارروائیوں کا اہم حصہ قرار دیا۔ چارلی وِلسن تیئس سال تک کانگریس کے رکن رہے۔ وہ انیس سو چھیانوے میں سیاست سے ریٹائر ہوئے۔ ان کی زندگی پر فلم بھی بنائی جا چکی ہے جس میں مشہور ٹام ہینکس نے مرکزی کردار ادا کیا۔فروری دو ہزار دس میں دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . ""@ur . "فجر اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے پہلی نماز ہے۔"@ur . "ظہر اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے دوسری نماز ہے جو دوپہر کے وقت ادا کی جاتی ہے۔"@ur . "مغرب ہماری زمین پر موجود ایک ایسی سمت ہے، جو مشرق کے محاذی واقع ہے۔ نقشوں میں اس کا مقام بائیں طرف ہوتا ہے۔ قطب نما کو 270 ڈگری پر طے کرنے سے کسی مقام پر مغربی سمت کا تعین بآسانی کیا جا سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں مغرب وہ سمت ہے، جس کے مخالف ہماری زمین اپنے محور کے گرد گردش کرتی ہے۔ گویا یہ وہ سمت ہے جدھر سورج غروب ہوتا دکھائی دیتا ہے۔"@ur . "عصر اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے تیسری نماز ہے جو دوپہر کے وقت ادا کی جاتی ہے۔ --"@ur . "نماز مغرب کو دن کا وتر کہا جاتا ہے ، نماز مغرب کا آغاز سورج کے غروب ہوتے ہی شروع ہو جاتا ہے اور شفق کے غائب ہونے تک باقی رہتا ہے ۔"@ur . "عشاء اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے پانچویں نماز ہے جو رات کو ادا کی جاتی ہے۔"@ur . "سمت طرف کو کہتے ہیں قطب نما پر چار بنیادی سمتیں موجود ہوتی ہے۔ مشرق مغرب شمال"@ur . "مشہور امریکی اداکارہ ۔ نومبر 1977کو پیدا ہوئیں۔ امریکی شہر نیو جرسی میں پلی بڑھی لیکن بعد میں وہ اداکاری کے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے لاس اینجلیز منتقل ہو گئیں۔ان کی پہلی ہی فلم (کلو لیس) ایک زبردست ہٹ ثابت ہوئی اور اس کے بعد ان کو ’8 مائل‘ میں اپنی اداکاری کے جوہردکھانے کا موقع ملا۔ فلم بینوں نے ان کی اداکاری کی بڑی پذیرائی کی۔’ہیپی فیٹ‘ جیسی اینیمیٹڈ فلموں میں انہوں نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔مرفی کی شادی برطانوی قلم کار سائمن مونجیک سے ہوئی دونوں میاں بیوی لاس اینجلیز میں مقیم رہے۔ دسمبر 2009 میں ان کی اچانک موت واقع ہو گئی ۔ پہلے پہل اس کو دل کا دورہ قرار دیا گیا مگر بعد میں رپورٹوں سے یہ معلوم ہوا کہ وہ شدید نمونیے کا شکار تھیں اور بروقت علاج نہ کرانے کے سبب ان کا 32 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ۔"@ur . "رائل نیوز چینل سے تعلق رکھتے ہیں. علمی ادبی شخصیت"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بالی وڈ اداکار ، ہدایت کار اور فلمساز۔ مشہور بالی وڈ اداکار عامر خان کے والد۔ 1938 میں پیدا ہوئے۔ طاہر حسین اپنے وقت کے نامور ہدایت کار اور فلمساز ناصر حسین کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔"@ur . "معروف ہندوستانی بنگالی کمیونسٹ سیاستدان اور رہنما۔ بھارتی بنگال کے سابق وزیر اعلی۔"@ur . "امریکی انگریزی مصنف۔ ناول نگار۔ 16جون 1937کو پیدا ہوئے۔ ان کا ناول لوسٹوری ان سب سے زیادہ شہرت کا سبب بنا۔ ’لو سٹوری‘ ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھنے والے ایک جوڑے کی محبت کی داستان ہے۔ لڑکے کا ایک بہت پرانے اور امیر خاندان سے تعلق ہے جبکہ لڑکی کا ایک معمولی حیثیت کے اطالوی نژاد خاندان سے تعلق ہوتا ہے۔ خاندان کی مخالفت کے باوجود یہ دونوں شادی کر لیتے ہیں لیکن کینسر کی وجہ سے ان کی خوشیاں سوگ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔کتاب کی اشاعت کے وقت ایرک سیگل خود یئل یونیورسٹی میں مغربی کلاسیجی ادب کے پروفیسر تھے۔ انہوں نے پاپ گروپ دا بیٹلز کی کارٹون فلم ’ییلو سب مرین‘ کا سکرین پلے بھی لکھا۔’لو سٹوری‘ کی 1970 میں بنائی جانے والی فلم ہالی وڈ کی تاریخ کی ایک انتہائی کامیاب فلم تھی اور اسے سات آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا جس میں ایرک سیگل کی بہترین سکرین پلے کے لیے نامزدگی بھی شامل تھی۔ فلم کو بہترین موسیقی کا ایوارڈ دیا گیا ۔ سترہ جنوری دو ہزار دس کو دل کا دورہ پڑنے لندن میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "وزیرستان کے مشہور پشتو گلوکار۔ جنوبی وزیرستان کے کڑمہ علاقے میں پیدا ہوئے۔ کمال محسود وزیرستان آرٹس کونسل کے بانی صدر اور پشتو، اردو اور سرائیکی کے معروف اداکار بھی رہے۔کمال محسود پشتو لوک موسیقی میں ایک معتبر نام ہیں۔ وہ پاکستان اور افغانستان میں یکساں مقبول رہے اور انہوں نے سرائیکی اور اردو میں بھی کئی یادگار نغمے گائے۔ ان کا ایک گیت تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم بہت زیادہ مشہور ہوا۔ انہوں نے جنگ آزادی کے اہم رہنما فقیر آف ایپی سے متعلق ایک دستاویزی فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کیا تھا۔ وزیرستان آپریشن کے بعد شدت پسندوں نے اپنا فن چھوڑنے کے لیے کہا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جان سے ہلاک کرنے کی دھمکی دی۔ انہیں دھمکیوں کی وجہ سے وہ اپنا آبائی علاقہ دو ہزار پانچ سے چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور اسلام آباد میں پناہ لی۔ جہاں جنوری دو ہزار دس میں ان کے کمرے میں سوئی گیس کے اخراج سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "پاکستانی صحافی، دانشور اور کالم نویس۔ ارشاد حقانی 6 ستمبر 1928ء کو قصور میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنی نوجوانی میں جماعت اسلامی سے وابستہ رہے اور پچاس کے دہائی میں انہوں نے جماعت اسلامی کے جریدے ’تسنیم‘ کے لیے بھی کام کیا۔ 1956ء ماچھی گوٹھ میں ہونے والی اجتماع میں ارشاد احمد حقانی امین احسن اصلاحی کے ہمراہ جماعت اسلامی سے الگ ہوگئے تھے۔ انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز گورنمنٹ کالج قصور میں بحیثیت لیکچرار کیا۔ 1981ء میں جب لاہور سے جنگ اخبار کی اشاعت شروع ہوئی تو وہ اس کے ساتھ منسلک ہوگئے۔ ارشاد احمد حقانی روزنامہ جنگ کے سینئر مدیر رہے اور ان کا کالم ’حرف تمنا‘ کے عنوان سے شائع ہوتا رہا۔ 1996ء میں جب صدر سردار فاروق احمد خان لغاری نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کی تو ملک معراج خالد کی نگران کابینہ میں وزیر اطلاعات بھی رہے۔ موصوف طویل عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلاء تھے۔ ارشاد احمد حقانی کا انتقال 24 جنوری 2010ء کو ہوا۔ مرحوم کو قصور میں موجود ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔"@ur . ""@ur . "مشہور شعیہ ایرانی عالم دین۔اور ایرانی حکومت کے نقاد۔ 1922 کو اصفہان میں پیدا ہوئے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ شاہ کے زمانے میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ نسبتاً آزاد خیال قسم کے شعیہ عالم تھے۔آیت اللہ منتظری انقلابِ ایران کے اہم ترین رہنماؤں میں سے تھے مگر سنہ 1989 میں آیت اللہ منتظری اور آیت اللہ خمینی کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے تھے۔آیت اللہ منتظری کو ایک زمانے میں امام خمینی کا جانشین مقرر کیا گیا تھا کہ لیکن سنہ 1989 میں آیت اللہ خمینی کے انتقال سے کچھ ماہ قبل ایران میں حقوقِ انسانی کی صورتحال پر دونوں علماء میں تنازعے کے بعد ان سے یہ استحقاق واپس لے لیا گیا ۔بعد ازاں سنہ 1997 میں آیت اللہ منتظری نے امام خمینی کے جانشین آیت اللہ علی خامنہ ای کے اختیارات پر سوال اٹھایا جس کے نتیجے میں نہ صرف ان کا مدرسہ بند کر دیا گیا بلکہ انہیں چھ برس نظر بندی میں گزرانے پڑے ۔ 2009 میں ہونے والے ایرانی انتخابات میں انہوں نے نسبتا معتدل اور آزاد خیال امیدوار موسوی کی حمایت کی اور انہوں نے جون 2009 میں ایرانی صدارتی انتخاب کے بعد صدر احمدی نژاد کی مذمت میں فتوٰی بھی دیا۔ 19دسمبر 2009 کو ان کا انتقال ہوا۔ ان کے جنازے میں بے شمار حکومت مخالف لوگوں نے شرکت کی۔"@ur . ""@ur . "پاکستانی نژاد امریکی شہری۔ اصل نام داؤد گیلانی ۔ ممبئئ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کو گرفتار کیا گیا۔ ریڈیو پاکستان کے ایک معروف ڈائریکٹر جنرل سید سلیم گیلانی مرحوم کے بیٹے ہیں۔سلیم گیلانی نے ان سے اس وقت ایک امریکی خاتون سے شادی کی تھی جب وہ وائس آف امریکہ ریڈیو کے لیے امریکہ میں کام کر رہے تھے۔ داؤد انیس سو ساٹھ میں واشنگٹن میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کے کچھ دن بعد سلیم گیلانی اپنے خاندان سمیت پاکستان رہنے واپس آئے لیکن یہ شادی چلی نہیں اور ساٹھ کی ہی دہائی میں ان کی بیوی امریکی لوٹ گئیں اور طلاق ہوگئی۔اؤد گیلانی حسن ابدال کیڈٹ کالج میں پڑھے۔ سکول کے بعد وہ اپنی والدہ کے پاس امریکہ چلے گئے جس کے بعد ان کا پاکستان میں خاندان سے بہت کم تعلق رہا۔ترہ سالہ داؤد امریکہ میں صورتحال سے سمجھوتہ نہ کر سکے۔ وہ کالج کی تعلیم بھی پوری نہ کر سکے اور منشیات کے چکروں میں پڑ گئے۔ انیس سو اٹھانوے میں داؤد گیلانی کو منشیات سمگل کرنے کے کیس میں قصوروار پایا گیا اور تقریباً ڈیڑھ سال تک جیل میں رہے لیکن حکام سے تعاون کرنے کے باعث انہیں جیل کی طویل سزا نہیں کاٹنی پڑی اور وہ پھر امریکہ کی انسداد منشیات ادارے کے پاکستان میں خفیہ آپریشنز میں کام کرنے لگے۔سنہ دو ہزار چھ میں وہ امریکہ کے شہر شکاگو منتقل ہو ئے۔ سنہ دو ہزار پانچ یا چھ میں انہوں نے اپنا نام تبدیل کر لیا اور داؤد گیلانی ڈیوڈ کولمین ہیڈلی بن گئے۔ ہیڈلی ان کے ننھیال کا نام ہے۔"@ur . "پاکستان کے معروف صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن. اصل نام محمد باقر نقوی۔ایم بی نقوی انیس سو اٹھائیس میں ہندستان کے شہر امروہ میں پیدا ہوئے۔انہوں نے ابتدائی تعلیم امروہ میں ہی حاصل کی اور تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔"@ur . "رکعت اسلامی عبادت نماز کی تمام اقسام میں ایک اکائی ہے۔ جب نمازی نماز میں کچھ امور (جن کے تفصیل آگے آ رہی ہے) مکمل کر لیتا ہے تو مطلب ہے کہ اس نے ایک رکعت مکمل کر لی۔"@ur . "برقیہ خول (electron shell) جیسا کہ نام سے عیاں ہے کے برقات (electrons) کی جوہری نویے کے گرد گردش کی وجہ سے پیدا ہونے والا وہ خول ہوتا ہے کہ جس میں وہ برقات گردش کر رہے ہوتے ہیں؛ اسی بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ برقیہ خول سے مراد کسی بھی جوہر میں اس کے نویہ کے گرد پایا جانے والا وہ خول ہوتا ہے جس میں اس کے برقات گردش کرتے ہیں۔"@ur . "نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔ نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کے لئے ایک زائد نماز ہے۔ سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔"@ur . ""@ur . "اطالیہ میں بولی جانے والی ایک زبان۔"@ur . "نظمیتی عنصری نام (systematic element name) کسی بھی نئے تالیف ہونے والے یا ابھی تک تالیف نا ہونے والے (ممکنہ مستقبل کے) عنصر کو دیا جاتا ہے۔ علم کیمیاء میں کوئی بھی عبر یورینی عنصر (transuranic element) اسی وقت ایک مستقل نام حاصل کرسکتا ہے کہ جب اس کی تالیف مصدقہ طور پر ثابت ہو چکی ہو۔ بین الاقوامی اتحاد برائے خالص و نفاذی کیمیاء نے عناصر کی اسم بندی کی خاطر چند قواعد مربوط کیئے ہیں ؛ ان قواعد سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے اردو دائرۃ المعارف پر عناصر کی اسم بندی کے اردو قوانین طے پاتے ہیں تاکہ اردو سائنسی تراجم میں کسی قسم کی غلطی کے احتمال سے بچا جاسکے اور اردو میں علم کی مستقبلیات کو ملحوظ رکھا جاسکے۔"@ur . "سابق ٹیسٹ کرکٹ ایمپائر۔برطانیہ کی کاؤنٹی ڈیون میں 27 دسمبر 1940 کو پیدا ہوئے۔شیپرڈ نے برطانوی کاؤنٹی گلوسٹرشائر کی طرف سے 1965 سے لے کر 1979 تک کرکٹ کھیلی اور 10،672 رنز بنائے۔1981 میں انہیں فرسٹ کلاس ایمپائر بنا دیا گیا اور صرف چار سال بعد ہی انہیں ایشز سیریز میں ایمپائرنگ کے لیے چنا گیا۔ڈیوڈ شیپرڈ نے بانوے ٹیسٹ اور ایک سو بہتر بین الاقوامی ایک روزہ میچوں میں ایمپائرنگ کی ہے، جن میں تین ورلڈ کپ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے سنہ دو ہزار پانچ میں ریٹائرمنٹ اختیار کر لی ۔جب انہوں نے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان اپنے آخری میچ میں ایمپائرنگ کی تو سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں نے ان کو کھڑے ہو کر خراجِ تحسین پیش کیا۔ پاکستان کے حوالے سے کچھ غلط فیصلوں کی بدولت بھی اکثر سرخیوں میں رہے۔ 27 اکتوبر 2009 کو کینسر کے عارضے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "روس میں بولی جانے والی زبان۔"@ur . "دبیز متن فرانس کے معروف ماہرِ بشریات ۔لیوی سٹراؤس 28 نومبر 1908ء میں برسلز میں ایک یہودی فرینچ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پیرس میں سوربون سے تعلم حاصل کی۔ انیس سو تیس کی دہائی میں برازیل کے جنگلوں میں رہنے والے قبائلیوں پر تحقیق کی تھی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد انہوں نے کچھ عرصہ امریکہ میں گزارا جہاں ان کی ماہر بشریات فرانز بواز سے ملاقات ہوئی جو ان کے لیے ایک اہم دوست اور دانشور ثابت ہوئے۔ فرانس واپسی کے بعد لیوی سٹراؤس نے اپنا کام جاری رکھا اور شہرت پائی۔ ان کی اہم کتابوں میں ’دی ایلیمنٹری سٹرکچرز آف کِن شِپ‘ اور ’دا سیویج مائنڈ‘ شامل ہیں۔"@ur . "پاکستان کے نامور اداکار اور فلم ساز."@ur . "پاکستانی فلمی اداکار۔یوسف خان اور سلطان راہی نے کم و بیش ایک ہی زمانے میں اداکاری شروع کی تھی۔ سلطان راہی سٹیج کے اردو ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیا کرتے تھے جبکہ یوسف خان کو اردو فلموں میں سائیڈ ہیرو اور بعد میں ہیرو کا کردار بھی ملنے لگا۔ عجیب بات ہے کہ اردو میں کام شروع کرنے والے اِن اداکاروں کو اصل شہرت پنجابی سنیما میں حاصل ہوئی۔"@ur . "جس چیز کا بندوں پر حکم ہے اسے وقت میں بجالانے کو ادا کہتے ہیں"@ur . "صدیوں تک ترکی پر فرمانروائی کرنے والے عثمانی خلفاء کے آخری جانشین۔ ۱۸ اگست ۱۹۱۲ کو استنبول میں پیدا ہوئے۔ارطغرل عثمان ترکی کے آخری سلطان عبدالحمید دوم کے پوتے تھے۔ انیس سو تئیس میں سلطنت کے خاتمے کے وقت وہ آسٹریا کے شہر ویانا میں ایک اسکول میں پڑھ رہے تھے۔ انہیں ویانا میں یہ خبر ملی کہ اتاترک نے ان کے خاندان کے تمام افراد کو جلا وطن کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کی بیشتر زندگی امریکہ کے شہر نیو یارک میں گزری جہاں ساٹھ برس تک وہ ایک ریستوران کے اوپر کی منزل میں ایک چھوٹے سے فلیٹ میں رہے۔انیس سو نوے تک ترکی واپس نہیں لوٹے۔ وہ ترک حکومت کی دعوت پر واپس گئے لیکن انہوں نے تب بھی کوئی وی آئی پی پروٹوکول نہیں قبول کیا۔ جب وہ اپنے خاندان کے سابق محلات دیکھنے گئے تو وہ بھی سیاحوں کے ایک گروپ میں شامل ہو کر اپنے آباؤاجداد کی سابق رہائش گاہیں دیکھتے رہے۔ یہ وہی محل تھا جہاں ان کا اپنا خاندان بھی رہتا تھا اور جہاں ان کا بچپن گزرا۔ ۲۳ ستمبر ۲۰۰۹ کو استنبول میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "جس چیز کا بندوں پر حکم ہے اسے وقت میں بجالانے کو ادا کہتے ہیں اور وقتِ مقرر گزر جانے کے بعد عمل میں لانا قضا ہے اور اگر اس کے بجالانے میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو وہ خرابی دور رکنے کے لیے دوبارہ کرنا اعادہ ہے۔"@ur . "ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے کو مسافر کہتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک متصلاً جانے کے ارادے سے بستی سے باہر ہوا، اور تین دن کی مراد یہ نہیں کہ صبح سے شام تک چلے بلکہ مرادون کا اکثر حصہ ہے اس لیے کہ کھانے پینے، نماز اور دیگر ضروریات کے لیے ٹھہرنا تو ضروری ہے اور چلنے سے مراد معتدل چال کر نہ تیز ہو نہ سُست۔"@ur . "ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے والے کو مسافر کہتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک متصلاً جانے کے ارادے سے بستی سے باہر ہوا، اور تین دن کی مراد یہ نہیں کہ صبح سے شام تک چلے بلکہ مرادون کا اکثر حصہ ہے اس لیے کہ کھانے پینے، نماز اور دیگر ضروریات کے لیے ٹھہرنا تو ضروری ہے اور چلنے سے مراد معتدل چال کر نہ تیز ہو نہ سُست۔"@ur . "نماز تحیة المسجد ایک نفلی نماز ہے۔ جو شخص مسجد میں درس و ذکر وغیرہ کے لیے آئے اور وقت مکروہ نہ ہو اسے دو رکعت پڑھنا سنت ہے اور فرض یا سنت یا کوئی نماز مسجد میں پڑھ لی یا فرض یا اقتداء کی نیت سے مسجد میں گیا تو تحیۃ المسجد ادا ہو گئی۔ اگر چہ تحیۃ المسجد کی نیت نہ کی ہو بشرطیکہ داخل ہونے کے بعد ہی پڑھے اور اگر کچھ عرصہ کے بعد فرض وغیرہ پڑھے گا تو تحیۃ المسجد پڑھے ۔۔ بحوالہ"@ur . "نماز چاشت کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔ حدیث شریف میں ہے کہ ” جو چاشت کی دو رکعتوں پر محافظت کرے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں “"@ur . "وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ اسے تحیۃ الوضوء کہتے ہیں۔ حدیث میں اس کی بڑی فضلیت آئی ہے اور اگر وضو یا غسل کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو یہ قائم مقام تحیۃ الوضو کے ہو جائیں گے ۔ غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے۔"@ur . "صلوٰۃالتسبیح ہر وقت غیر مکروہ میں پڑھ سکتے ہیں اور بہتر یہ ہے کہ ظہر سے پہلے پڑھے۔ اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے۔ بعض محققین فرماتے ہیں کہ اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا مگر دین میں سستی کرنے والا، حدیث میں ہے کہ اگرتم سے ہو سکے تو اسے ہر روز ایک بار پڑھو ورنہ ہفتہ میں ایک بار، اور یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کر سکو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر میں ایک بار پڑھ لو۔ اس نماز کے پڑھنے کی ترکیب ہم حنفیوں کے طو ر پر وہ ہے جو ترمذی شریف میں مذکور ہے کہ اللہ اکبرکہہ کر سبحٰنک اللھم (الیٰ الآ خرہٖ) پڑھ کر پندرہ بار سبحٰن اللہ والحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھے پھر اعوذ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھے۔ پھر رکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ لمن حمدہٗ او ر اللھم ربنا ولک الحمد کہہ کر یہی تسبیح دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے پھر سجدے کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے ۔ یونہی چار رکعت پڑھے۔ ہر رکعت میں ۷۵ بار تسبیح اور چاروں میں تین سو ہوئیں اور رکوع و سجود میں سبحٰن ربی العظیم اور سبحٰن ربی الا علیٰ کہنے کے بعد تسبیحات پڑھے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں الھٰکم التکاثر دوسری میں والعصر تیسری میں قل یاٰ یھاالکفرون اور چوتھی میں قل ھو اللہ احد پڑھے۔"@ur . "جب کسی کو کوئی حاجت درپیش ہو تو دو یا چار رکعت نفل بعد نماز عشاء پڑھے۔حدیث میں ہے پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور تین بار آیت الکرسی پڑھے اور باقی تین رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور قل ہو اللہ احد، قل اعوذبرب الفلق، قل اعوذ بر ب الناس ایک ایک بار پڑھے تو یہ ایسی ہیں جیسے شب قدر میں چار رکعتیں پڑھیں۔ پھر اپنی حاجت کا سوال کرے۔ان شاء اللہ تعالٰیٰ اس کی حاجت روا ہوگی۔ مشائخِ کرام فرماتے ہیں۔ ہم نے یہ نماز پڑھی اور ہماری حاجتیں پوری ہو ئیں۔"@ur . "اگر کسی سے کوئی گناہ صادر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ جس قدر جلد ہو سکے وضو کرکے نماز پڑھے اور اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے اور اس گناہ سے توبہ کرے اور پشیمان ہو اور یہ عزم کرے کہ آئندہ اس کا مرتکب نہ ہوں گا۔ اسی نماز کو نماز توبہ کہا جاتا ہے-"@ur . "نمازِ مغرب کے فرض پڑھ کر چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہیں، ان کو صلوٰۃ الاوابین اور نماز اوابین بھی کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے پڑھنا یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیر نا افضل ہے اور اگر ایک ہی نیت سے چھ رکعتیں پڑھیں تو ان میں پہلی دو سنت موکدہ ہوں گی۔ باقی چار نفل۔ حدیث میں ہے کہ ” جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر لکھی جائیں گی۔ “"@ur . "جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے۔ یعنی ظہر کی نماز سے اس کی تاکید زیادہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰیٰ اس کے دل پر مہر کر دے گا اور ایک روایت میں ہے وہ منافق ہے اور اللہ سے بے علاقہ۔ اور چونکہ اس کی فرضیت کا ثبوت دلیل قطعی سے ہے لہٰذا اس کا منکر کافر ہے ۔"@ur . "معروف پاکستانی صحافی اور روزنامہ دی نیشن کے سابق ایڈیٹر۔پاکستان میں اخبارات کے مدیروں کی ایک تنظیم سی پی این ای کے منتخب صدر۔ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جہاں صحافت ہی اوڑھنا بچھونا تھی۔ عارف نظامی کے والد حمید نظامی نے تئیس مارچ سنہ انیس سو چالیس کو عین اس دن لاہور سے نوائے وقت کا پہلا پرچہ شائع کیا جب لاہور کے منٹو پارک میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی۔ ان کے والد صرف پینتالیس برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ مجید نظامی اپنا الگ اخبار ندائے ملت نکال چکے تھے۔ عارف نظامی کی والدہ نے نوائے وقت کی ادارت سنبھالی اور اپنے کم سن بچوں کے ساتھ اخبار چلانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہیں۔ چند ہی مہینوں میں نوائے وقت کی اشاعت بہت کم رہ گئی تھی۔دیور بھابھی میں صلح کے بعد مجید نظامی روزنامہ نوائے وقت کے انتظامی اور ادارتی سربراہ ٹھہرے، بھتیجے عارف نظامی نے ایک عام رپورٹرکی حثیت سے اخبار میں کام کرنا شروع کیا اور سنہ انیس سو چھیاسی میں اس دور کے پنجاب کے واحد نجی انگریزی اخبار ’دی نیشن‘ کی بنیاد رکھ دی۔ پرنٹ لائن پر عارف نظامی کا نام شائع ہوا۔ یوں عارف نظامی کا شمار پاکستان کے صفحہ اول کے صحافیوں میں ہونے لگا۔ ستمبر دو ہزار نو میں انہیں اپنے چچا سے اختلافات کی بنیاد پر روزنامہ دی نیشن سے نکال دیا گیا۔"@ur . "بن بلائے دعوت شرکت (party crashing) مغربی ممالک کی ایک روایت ہے جس میں بِن بلائے زبردستی کسی دعوت میں شریک ہو جایا جاتا ہے۔ عموماً اس کا ارتکاب نوجوان کرتے ہیں، اور اکثر ایسی دعوتوں میں شراب کا استعمال ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ لوگ دعوت سے میزبان کی طرف سے نکالنے کی کوشش میں اکثر جھگڑا کرتے ہیں، اور کئی مرتبہ ہولناک نتائج نکلتے ہیں۔ تاہم مغربی روایت میں اسے رومانوی رنگ میں دیکھا جاتا ہے اور نتیجتاً پولیس دخل اندازی سے گریزاں ہوتی ہے۔"@ur . "خطبہ ذکر الٰہی کا نام ہے۔ اگرچہ صرف ایک بار الحمد اللہ یا سبحٰن اللہ یا لآ اٰلہ الا اللہ کہا، فرض ادا ہو گیامگر اتنے ہی پر اکتفا ء کرنا مکروہ ہے اور چھینک آئی ، اس پر الحمد للہ کہا یا تعجب کے طور پر سبحٰن اللہ یا لآ الہ الا اللہ کہا تو فرض ادا نہ ہوا۔"@ur . "آئین پاکستان میں ترمیم جس کو سترہویں ترمیم 2003ء کے نام سے جانا جاتا ہے، دسمبر 2003ء میں کی گئی۔ یہ ترمیم تقریبا ایک سال تک اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے حامیوں اور مخالفین کے بیچ بحث مباحثوں اور کئی موقعوں پر تلخیوں کے بعد منظور کی گئی تھی۔ یہ ترمیم اس لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ آئین پاکستان میں وسیع پیمانے پر کئی ترامیم کی گئیں۔ ان ترامیم میں کئی صدر پاکستان کے عہدے سے متعلق تھیں اور آئین پاکستان میں تیرہویں ترمیم میں کی گئی تقریباً ترامیم واپس لے لی گئیں۔ آئین پاکستان میں سترہویں ترمیم کے چیدہ چیدہ نکات زیل میں بیان کئے گئے ہیں۔ صدر مشرف کی جانب سے پیش کردہ لیگل فریم ورک آرڈر یا ایل ایف او کو جزوی تبدیلیوں کے ساتھ آئین کا حصہ بنا دیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل (ڈ)(1)63 کو 31 دسمبر 2004ء سے فعال تصور کیا گیا۔ جس کی رو سے کسی بھی شخص کے بیک وقت دو عہدے، یعنی سیاسی عہدہ اور سرکاری ملازم کا عہدہ رکھنے کی ممانعت کر دی گئی۔ لیکن بعد میں ایک عمومی قانون جو کہ پارلیمان نے 2004ء میں سادہ اکثریت سے منظور کیا، اس کی رو سے صدر مشرف کو اس بات کی اجازت دی گئی کہ وہ بیک وقت صدر کا سیاسی عہدہ اور افواج پاکستان کے سربراہ کا سرکاری عہدہ رکھ سکتے تھے۔ اگر صدر پاکستان اس ترمیم کے تیس دن کے اندر الیکٹورل کالج سے اکثریتی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو انھیں باقاعدہ طور پر صدر پاکستان تصور کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ یکم جنوری 2004ء کو صدر مشرف نے الیکٹورل کالج کے 1170 ووٹوں میں سے 658 ووٹ لے کر 56 فیصد اکثریت حاصل کی اور انھیں اس شق کی رو سے صدر پاکستان قرار دے دیا گیا۔ صدر پاکستان کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار واپس مل گیا اور اس طرح وہ مختص حالات میں وزیر اعظم پاکستان کو فارغ کر سکتے تھے۔ لیکن ان تمام اقدامات کی منظوری پاکستان کی عدالت عظمیٰ کی توثیق سے مشروط رہی۔ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بارے گورنر کی رائے کی منظوری کو بھی پاکستان کی عدالت عظمیٰ سے توثیق کروانا لازمی قرار دیا گیا۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 152A جس کی رو سے پاکستان کی نیشنل سیکورٹی کونسل تشکیل پاتی ہے، کو بھی منظور کروایا گیا۔ مبت آئین پاکستانمرکزی حصہ اجزاء · متفرقات · شیڈول Flag of Pakistanترامیم 1 · 2 · 3 · 4 · 5 · 6 · 7 · 8 · 9 · 10 · 11 · 12 · 13 · 14 · 15 · 16 · 17 · 18 · 19"@ur . ""@ur . "متوترہ ازر (tensile strength) سے مراد کسی بھی مادے کی وہ انتہائی مقاومت یا اس مادے پر لگایا جاسکنے والا وہ انتہائی متوترہ تناؤ (tensile stress) ہوتا ہے کہ جس کے بعد اس میں بگاڑ یا توڑ پھوڑ کے آثار نمودار ہونے لگیں۔ متوتر کا لفظ اردو میں عربی سے آیا ہے اور اپنی اساس میں وتر سے ماخوذ ہے جبکہ ازر اصل میں زور یعنی strength (مقاومت) کا متبادل ہے ؛ متوتر کو اعراب کے ساتھ مُتَوَتِّر لکھ کر mutawat tir ادا کیا جاتا ہے۔"@ur . "ضو پیما actinometer"@ur . "15 نومبر 1986 کو پیدا ہونے والی ثانیہ مراز ٹینس کی ایک بھارتی کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 2003 سے ٹینس کیرئر شروع کیا اور 2004 میں انہیں بھارتی حکومت نے ارجنا اعزاز سے نوازا۔"@ur . "ہمتا ، مماثل ، نصف ثانی ، counterpart اسی عداد سے کیمیائی لاحقہ بمعنی شبیہ برائے ide لیا جاتا ہے۔"@ur . "ضوداد یا (بمطابق آیوپاک تسمیہ؛ ضونند) ایسے عناصر کے سلسلے کو کہتے ہیں کہ جو thorium تا lawrencium کے مابین پائے جاتے ہیں اور اپنے جوہری اعداد میں 90 تا 103 تک ہوتے ہیں۔ ضوداد (actinide) کا نام اصل میں چونکہ ابھی تک بکثرت مستعمل ہے اسی وجہ سے ابھی تک اسے اختیار کیا جاتا ہے لیکن فی الحقیقت اس نام میں شامل -ide کا لاحقہ منائن (anion) کی شبیہ بمعنی counterpart کے آتا ہے۔ جبکہ اس عناصری زمرے سے حقیقی طور پر مراد ان عناصر کی ہوتی ہے کہ جو ضوصر (actinium) سے مشابہ ، مانند یا مماثل ہوں اور اس لحاظ سے ان کا درست نام وہی آتا ہے جو آیوپاک تسمیہ میں oid کے ساتھ اختیار کیا جاتا ہے اور ابتدائی سطر میں درج ہے؛ oid کا لاحقہ برائے مانند (like) کے آتا ہے اور اسی وجہ سے اس کے لیئے اردو میں مانند سے نند (oid) کا لاحقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ ide کا لاحقہ بمعنی شبیہ کے اردو میں عِدَاد سے داد اختیار کیا جاتا ہے۔ ضوداد میں ضو سے مراد actino ہے جس کے معنی شعاع ، چمک اور ضو کے ہوتے ہیں ۔"@ur . "نماز اشراق کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں اور افضل بارہ ہیں۔ اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال تک ہے حدیث شریف میں ہے کہ ” جو اشراق کی دو رکعتوں پر محافظت کرے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں “"@ur . ""@ur . "آئین پاکستان میں پہلی ترمیم کی دستاویز کو سرکاری طور پر آئین (پہلی ترمیم) ایکٹ، 1974ء کہا جاتا ہے۔ یہ ترمیم 4 مئی 1974ء کو نافذ ہوئی۔ اس ترمیم کی رو سے آئین پاکستان کے آرٹیکل 1، 8، 17، 61، 101، 193، 199، 200، 209، 212، 250، 260 اور 272 میں جبکہ آئین پاکستان کے پہلے شیڈول میں تبدیلیاں کی گئیں۔ ان ترامیم کے بعد پاکستان کی سرحدوں کا ازسر نو تعین کیا گیا اور مشرقی پاکستان کے حوالہ جات کو پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کی حیثیت سے آزاد ریاست تسلیم کرنے کے بعد حذف کر دیا گیا۔"@ur . "آئین پاکستان میں دوسری ترمیم ستمبر 7، 1974ء کو کی گئی، جس کی رو سے پاکستان میں قادیانی اور احمدیوں کو اقلیت قرار دے دیا گیا۔"@ur . "نمازی کے لیے واجب ہے کہ وہ نماز پڑھتے وقت اپنےآگے کوئی چیز رکھے اور اس کی آڑ لے کر نماز پڑھے تا کہ اگرکوئی شخص سامنے سے گزرنا چاہے تو اس کے دوسری جانب سے گزرجائے اور نمازی کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے گناہگار نہ ہو۔ایسی چیز یا آڑ کو سترہ کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سترہ رکھ کر نماز ادا فرمایا کرتے تھے اوراس کے بالکل قریب اس طرح کھڑے ہوتے تھے کہ ان کے (سجدہ کرنے کی جگہ)اور (سترہ بنائی گئی) دیوار کےدرمیان تین ہاتھ کا فاصلہ ہوتا تھا ۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ سجدے کی جگہ اور دیوار کے درمیان صرف بکری کے گزرنے کی گنجائش ہوتی ۔ سترہ رکھنے کا حکم ہر نمازی کے لیے ہے خواہ وہ مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر کسی جگہ پر نماز ادا کر رہا ہو۔ مسجد الحرام میں نماز پڑھنے والوں کو بھی سترے کا التزام کرنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اپنے فرمان مبارک میں کسی بھی جگہ کو اس حکم سے مستثنٰی نہیں فرمایا ہےجیساکہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ ” لاَ تُصَلِّ إِلاَّ إِلَى سُتْرَةٍ ، وَلاَ تَدَعْ أَحَدًا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْكَ ، فَإِنْ أَبَى فَلْتُقَاتِلْهُ ؛ فَإِنَّ مَعَهُ الْقَرِينَ ترجمہ: تو کبھی بھی سترہ رکھے بغیر نماز نہ پڑھ اور (پھر) کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے، اگر وہ (گزرنے والا) باز نہ آئے تو اس سے لڑ، کیونکہ اس کے ساتھ شیطان ہے “ سترے کے قریب کھڑے ہوکر نماز اد اکرنا شیطان کی وسوسہ اندازی سے بچنے کا سبب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا: ” إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعْ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ ترجمہ: جب تم میں سے کوئی (شخص) سترے کی طرف نماز پڑھے، تو اس کے قریب ہوجائے (تاکہ) شیطان (وسوسہ اندازی کر کے) اس کی نماز (میں توجہ اور خشوع و خضوع) نہ توڑ دے “"@ur . "آئین پاکستان میں چوتھی ترمیم 21 نومبر 1975ء کو نافذ ہو گئیں جن کی رو سے پارلیمان میں اقلیتوں کے لیے مختص نشستوں کا از سر نو جائزہ لیا گیا اور اس کے علاوہ کسی بھی شخص کی ضمانت قبل از گرفتاری کے حوالے سے کسی بھی ذیلی عدالت کے اختیارات میں کمی کر دی گئی، یعنی کہ کسی بھی سنگین جرم میں ملوث مبینہ ملزم کو ضمانت دینے کے عدالتی اختیارات کو ختم کر دیا گیا۔"@ur . "آئین پاکستان میں پانچویں ترمیم کی رو سے پاکستان کی تمام صوبائی عدالت عالیہ سے وہ تمام اختیارات واپس لے لیے گئے جن کی مدد سے کوئی بھی عدالت کسی شخص بارے بنیادی انسانی حقوق کے فیصلہ کر سکتے تھے۔ یہ ترامیم آئین پاکستان کے باب (1) جز (2) میں کی گئیں۔ ان ترامیم کو پاکستان میں 5 ستمبر 1976ء کو نافذ کر دیا گیا۔"@ur . "آئین پاکستان میں چھٹی ترمیم کی رو سے پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے منصف اعظم کے حوالے سے یہ نکات داخل کیے گئے کہ 65 سال کی عمر میں ریٹائر جبکہ صوبائی عدالت عالیہ کے منصف اعظم کو 62 سال کی عمر میں لازماً ریٹائر ہو جانا چاہیے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں یہ ترامیم 22 دسمبر 1976ء کو منظور کی گئیں۔"@ur . "اسلامی اصطلاح میں نماز ادا کرنے والے کو نمازی کہتے ہیں۔"@ur . "سفید رنگ سفید (White) ایک رنگ ہے اس کا بنیادی کوڈ 255،255،255 ہے۔ مبت دھنک کے رنگبنیادی رنگ      سرخ ·      سبز ·      نیلا ·      جامنی ·      پیلا ثانوی رنگ      نارنجی ·      بھورا ·      گلابی ·      بنفشی ·      سیاہ ·      سفید [["@ur . "اسلامی اصطلاح میں امام کی امامت میں نماز ادا کرنے والے نمازی کو مقتدی کہتے ہیں۔"@ur . "ثناء کو \"دعائے استفتاح\" بھی کہتے ہیں۔ اسلام کا سب سے اہم رکن نماز ادا کرتے وقت نمازی جب تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جائے تو ثناء پڑھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم اس موقع پر مختلف دعائیں پڑھتے اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کی حمد، پاکیزگی اور تعریف بیان فرماتے۔ دعائے استفتاح پڑھنا ضروری ہے کیونکہ نماز ٹھیک طرح سے ادا نہ کرنے والے ایک صحابی کو نماز کا درست طریقہ سکھاتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اس کا حکم دیا تھا اور فرمایا تھا: ” لا تتم صلاة لأحد من الناس حتى يتوضأ فيضع الوضوء يعني مواضعه ثم يكبر ويحمد الله جل وعز ويثني عليه ويقرأ بما تيسر من القرآن ترجمہ:لوگوں میں سے کسی کی نماز اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ اچھی طرح وضو کر کے تکبیر تحریمہ نہ کہے اور جب تک اللہ تعالٰیٰ کی حمد و ثناء اوربڑائی بیان نہ کرے اور جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتا ہے وہ نہ پڑھ لے۔ “"@ur . "رب کا مطلب ہے پالنے والہ اور عالمین عالم کا جمع کا صیغہ ہے۔ چنانچہ رب العالمین سے مراد ہے تمام جہانوں کا پالنے والا۔ یہ اللہ تعالٰی کا ایک نام ہے جو قرآن کریم میں بکثرت وارد ہوا ہے۔"@ur . "مسلمان ہر سال 10 ذوالحجہ کو حضرت ابراہیم کی سنت ادا کرتے ہوئے حلال جانور قربان کرتے ہیں اسی کو قربانی کہتے ہیں۔"@ur . "قیام نماز کا ایک اہم رکن ہے۔ اللہ تعالٰیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ” وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ (44) (اے نبی) ہم نے آپ کی طرف (یہ) ذکر (یعنی قرآن) نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لیے اس چیز کو واضح کر دیں جو ان کی طرف نازل کی گئی ہے اور تاکہ وہ غور کریں “ اس آیت سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہوتی ہے جو احادیث رسول کو “بولی کارپوریشن آف اسلام” کہہ کر ٹھٹھا اڑاتے ہیں۔ صاف معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ذمے محض پیغام رسانی ہی نہ تھی بلکہ اللہ تعالٰیٰ نے انہیں اپنے کلام کا شارح بنا کر بھیجا تھا۔ اس بات کو نماز کے ایک اہم رکن “قیام” کی مثال سے سمجھتے ہیں جس سےمعلوم ہو گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اللہ تعالٰیٰ کے احکامات کی کس طرح تشریح اور عملی تفسیر بیان فرمائی۔قرآن مجید میں قیام کرنے کا حکم اس آیت میں دیا گیا ہے: ” وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ اور اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے رہا کرو۔ “ پورے قرآن مجید میں اس اجمال کی کوئی تفصیل بیان نہیں ہوئی کہ قیام کس طرح کرنا ہے، رکوع و سجدے سے پہلے کرنا ہے یابعد میں، اور کیا اس کی فرضیت تمام نمازوں کے لیے ہے وغیرہ۔ان جیسے مسائل کے لیے بہرحال حدیث رسول کی طرف ہی رجوع کرنا پڑتا ہے ذیل میں اہم مسائل کا تذکرہ صحیح احادیث کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "نماز میں دعائے استفتاح (ثناء)کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم شیطان مردود سے اللہ تعالٰیٰ کی پناہ طلب فرماتے تھے۔ اسے تعوذ کہتے ہیں اور اس کی دعا یہ ہے: ” أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ “ اسے اس طرح پڑھا بھی ثابت ہے: {{اقتباس|أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ اس کے بعد آہستہ آواز کے ساتھ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھنی چاہیے۔"@ur . "صبر کے معنی ہیں کسی خوشی ، مُصیبت ، غم اور پریشانی وغیرہ کے وقت میں خود کو قابو میں رکھنا اور خلاف شریعت کاموں سے بچنا۔"@ur . "امریکی دانشور اور مصنف۔ارونگ کرسٹول ۲۲ جنوری ۱۹۲۰ کو نیویارک کے بروکلین علاقے میں پیدا ہوئے۔ وہ یوکرین سے ترکِ سکونت کرنے والے یہودی تارکینِ وطن والدین کی اولاد تھے۔ تیس کی دہائی میں ٹارٹسکی کے خیالات سے متاثر ہوگئے تاہم بعد ازاں انہوں نے ٹارٹسکی کے قدامت پسندانہ بائیں بازو کے خیالات پر لبرل ازم کو ترجیح دی۔ تاہم ساٹھ کی دہائی میں ’نیو لیفٹ‘ کے عروج کے بعد انہوں نے لبرل ازم کو بھی چھوڑ دیا۔ستّر کی دہائی میں انہوں نے ریپبلکن پارٹی میں شمولیت اختیار کی جو کہ ایک زمانے میں خود ان کے لیے بقول انکے ’اتنی ہی اجنبی تھی جتنا کہ میرا کسی کیتھولک عبادت میں حصہ لینا‘۔. "@ur . "آئین پاکستان میں ساتویں ترمیم 1977ء میں منظور ہوئی۔ اس کی رو سے وزیر اعظم کو یہ حق عطا کیا گیا کہ وہ صدر پاکستان کی اجازت سے ایک قومی ریفرنڈم کے زریعے ملک میں عوام سے اعتماد کا ووٹ لے سکتے تھے۔"@ur . "آئین پاکستان میں آٹھویں ترمیم جس کو سرکاری طور پر آئین (آٹھویں ترمیم) ایکٹ، 1985ء کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے 1985ء میں نافذ العمل کیا گیا۔ اس ترمیم کی رو سے حکومت پاکستان پارلیمانی طرز حکومت سے جزوی صدارتی طرز حکومت میں تبدیل ہو گئی اور صدر پاکستان کو کئی اضافی اختیارات اور آئینی طاقت میسر آ گئی۔ یہ اختیارات جو کہ آئین پاکستان کے ذیلی حصہ 2 (ب) کے آرٹیکل 58 میں شامل ہوئے جس کے تحت صدر پاکستان کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ پاکستان کی قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے تھے، جبکہ سینٹ کو تحلیل کرنے کا کوئی اختیار نہ تھا۔ اس ترمیم کے تحت اگر صدر پاکستان کی رائے میں ملک میں ایسی صورتحال جنم لیتی ہے جس کے تحت حکومت اور ریاست کے انتظامات آئین پاکستان کے تحت نہ چلائے جا سکتے ہوں اور نئے انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہو تو وہ پاکستان کی قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 58 میں کی جانے والی اس ترمیم کی رو سے صدر پاکستان وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کو بھی فارغ کر سکتے تھے۔"@ur . "عراقی شیعہ رہنما۔ 1953ء میں پیدا ہوئے۔ نجف میں اپنا بچپن گزارا اور وہیں سے ابتدائی دینی تعلیم حاصل کی۔ صدام حسین کی حکومت کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے تہران میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔عبدالعزیز الحکیم نے صدام دور کے خاتمے کے بعد شیعہ حکومت میں منصب پر کام نہیں کیا لیکن سیاسی جوڑ توڑ میں وہ اہم حیثیت کے حامل رہے۔۔سنہ دو ہزار تین میں نجف میں اپنے بھائی کے قتل کے بعد سکری پارٹی کا کنٹرول سنبھالا۔ان کے بھائی آیت اللہ باقر الحکیم کو اگست سنہ دو ہزار تین میں نجف میں کار بم کے ایک تباہ کن دھماکے میں ایک سو حمایتیوں کے ساتھ ہلاک کر دیا گیا تھا۔ان کی جماعت کے کئی سینیئر رہنما کابینہ کے ارکان ہیں اور ان کی ملیشیا کا جس کا نام بدر بریگیڈ ہے، عراق کی سکیورٹی ایسٹیبلشمنٹ پر گہرا اثر رہا۔عبدالعزیز حکیم کے امریکہ اور ایران دونوں ممالک سے اچھے تعلقات رہے اور دونوں ممالک ہی ان کے گروپ کی حمایت کرتے رہے۔ 26 اگست 2009ء کو پھیپڑوں کے کینسر کی وجہ سے تہران میں انتقال کر گئے۔"@ur . "حرحرکیات (thermodynamics) ميں درجه حرارت (temperature) كى اكاى هے. ايک درجه سينٹی گريڈ اور ايک درجہ كيلون Kelvin برابر هوتے هيں ليكن كيلون اسكيل كی ابتدا منفی 273°c سے هوتی هے. زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی کوئ حد نہیں ہوتی مگر کم سے کم درجہ حرارت کی حد صفر ڈگری کیلون ہوتی ہے۔ یعنی کائنات میں کوئ چیز صفر ڈگری کیلون سے زیادہ ٹھنڈی نہیں ہو سکتی۔ درجه حرارت سينٹی گريڈ میں منفی ہو سکتا ہے مگر کیلون میں منفی (negative) نہیں ہو سکتا۔"@ur . "مشہور امریکی سیاست دان ۔ سینٹر۔ سابق صدر جان آف کینڈی کے بھائی۔ 1932 کو بوسٹن میں پیدا ہوئے۔ سینیٹر ایڈورڈ کینیڈی اپنے دو بڑے بھائیوں کی ہلاکت کے بعد امریکہ کے ایک ممتاز سیاسی خاندان کی قیادت کی۔ وہ امریکی تاریخ میں سب سے لمبے عرصے تک سینیٹر رہنے کے علاوہ بہت زیادہ اثر و رسوخ کی حامل شخصیت سمجھے رہے۔سینیٹر ایڈورڈ کینیڈی سنہ انیس سو باسٹھ میں اس وقت امریکی ریاست میسے چیوسٹس سےسینیٹر بنے جب ان کے بھائی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے سینیٹر کے عہدے سے مستعفٰی ہو گئے ۔اور اس کے بعد وہ سات بار سینیٹر منتخب ہوئے ۔ لبرل خیالات کے مالک سینیٹر ایڈورڈ کانگریس کے فیصلوں میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔2008 کے انتخابات میں امریکی صدر اوباما کے ایک بڑے حمایتی رہے۔اس کے علاوہ وہ تعلیم اور صحت کے شعبے کے مسائل کے حل کے بارے میں بہت سرگرم رہے۔وہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر عراق جنگ اور قید کے دوران قیدیوں پر تشدد جیسے واقعات پر کھل کر تنقید کرتے رہے۔ ان کے دو بھائیوں جان آف کینڈی اور رابرٹ کینڈی کو قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ان کے ایک بھائی دوسری جنگ عظیم میں ہلاک ہوئے ۔کینڈی خاندان کے یہ واحد فرد تھے جو کہ دماغ کے ٹیومر کی وجہ سے طبعی موت مرے۔ ان کا انتقال 25 اگست 2009 کو ہوا۔"@ur . "International Union of Pure and Applied Chemistry"@ur . "This list of the elements and their properties is intended as a quick reference. Please check additional sources for discussions of uncertainties in individual properties, notably atomic weights. Where possible, data is sourced from IUPAC."@ur . "PST پاکستان کا منطقۂ وقت ھے. یہ گرینویچ وقت (GMT) مُتناسق عالمی وقت UTC+5 سے 5 گھنٹے آگے ہے۔"@ur . "شریعت اسلامی میں شادی مرد اور عورت میں باضابطہ بندھن کا نام ہے۔"@ur . "مہر ایک اسلامی اصطلاح ہے جو شادی کے وقت مرد کی طرف سے عورت کے لئے مخصوص کی جاتی ہے ۔ مہر شادی کا ایک لازمی جزو ہے۔ حضرت محمد [ص ص] کی ازواج اور حضرت فاطمہ [رض رض] کا مہر ۵۰۰ درہم یا ۱۳۱ تولے ۴ ماشے چاندی یا ۱۵۵۰ گرام چاندی کے برابر مقرر ہوا تھا۔ اسی کو مہر فاطمی بھی کہا جاتا ہے۔ حنفی کے مطابق ان کے زمانے میں مہر کی مقدار کم از کم ۱۰ درہم تھی۔"@ur . "اسلام میں شادی کرنے کے بہت سی وجوہات ہیں اور اس کے علاوہ شادی کے قابل نہ ہونے والے انسان کے بارے میں بھی تشریحات اور واضح احکامات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس موضوع پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ مسلمان کس سے شادی کر سکتا ہے اور کس سے نہیں۔"@ur . "مارئیس بیوکیل (Maurice Bucaille) (پیدائش 1920) فرانسیسی طبیب تھے، جو جامعہ پیرس کے ہسپتال میں رئیس جراحی کے طور پر کام کرتے رہے۔ آپ کی سب سے زیادہ وجہ شہرت آپ کی کتاب \"بائیبل قرآن اور سائنس\" ہے جس میں آپ نے یہ ثابت کیا ہے کہ قرآن کی کوئی عبارت سائنسی نقطہ نظر کے خلاف نہیں جبکہ بائبل میں بہت سی عبارتیں جدید سائینسی حقائق کی نفی کرتے ہیں۔ آپ کی یہ فرانسیسی کتاب بہت مقبول ہوئی اور کئی زبانوں میں ترجمے ہوئے۔ اسلامی دنیا میں کتاب بہت مقبول ہوئی مگر مغرب میں زیادہ تر لوگوں کے لیے یہ وجہ بغض بن گئی اور انھوں نے اسے \"بیوکلیذم\" کا نام دیا۔"@ur . "دا سمسنز امریکہ کا اینیمیٹڈ مزاحیہ ڈرامہ ہے۔ اس کو میٹ گریننگ نے فاکس براڈکاسٹنگ کمپنی کیلیے تخلیق کیا۔"@ur . "میٹر فی سیکنڈ بین الاقوامی نظام اکائیات میں رفتار اور سمتار دونوں کی اکائی ہے۔ یہ ایک اکائی وقت میں طے کردہ فاصلے کو ظاہر کرتی ہے اور رفتار کی پیمائش کی بنیادی اکائی ہے۔ بین الاقوامی طور پر اس اکائی کوظاہر کرنے کے لیے اختصار m·s یا اس کے ہم معنی m/s استعمال ہوتا ہے۔ اردو ویکیپیڈیا پر اسے ظاہر کرنے کے لیے \"میٹر/سیکنڈ\" یا \"م/سیکنڈ\" استعمال کیا گیا ہے۔ جہاں رفتار کی زیادتی کے باعث میٹر فی سیکنڈ مناسب یا آسان نہ ہو، جیسے خلائی جہازوں یا سیارچوں کی رفتار، وہاں اس کی جگہ کلومیٹر فی سیکنڈ (km/s) کی اکائی استعمال ہوتی ہے۔ ایک کلومیٹر فی سیکنڈ 1000 میٹر فی سیکنڈ کے برابر ہے۔"@ur . "نوبل انعام یافتہ جنوبی کوریائی صدر۔ 6 جنوری 1924 کو پیدا ہوئے۔ زندگی کے ابتدائی دور میں کلرکی کا پیشہ اختیار کیا۔ بعد میں سیاست کی طرف رجوع کیا اور 1961 میں پہلی مرتبہ اسمبلی کے رکن بنے۔ بعد میں ملک کی آمریتوں کے خلاف لڑتے رہے۔وہ اپنے اوپر ہونے والے کئی حملوں میں محفوظ رہے۔مسٹر کِم کو جنوبی کوریا میں فوجی آمریت کے دور میں خطرناک حد تک انتہا پسند قرار دیا گیا اور ان کو موت کی سزا بھی سنائی گئی ۔ انہیں جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، دو دفعہ جلا وطن کیا گیا اور متعدد بار نظر بند کیا گیا۔ان کی بڑی کامیابی سنہ انیس سو ستانوے میں صدر منتخب ہونا تھا جوکہ سنہ انیس سو اڑتالیس میں ملک بننے کے بعد سے پہلی مرتبہ حکمران جماعت سے حزب اختلاف کو پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی تھی۔ جس کے بعد وہ سنہ دو ہزار تین میں اقتدار چھوڑنے تک ملک کے صدر رہے۔اپنی صدارت کے دوران سنہ دو ہزار میں شمالی کوریا کے قائد کم جونگ ال کے ساتھ اجلاس ان کے مطابق ان کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔ یہ اجلاس جنوبی کوریا کی شمالی کوریا کے ساتھ مفاہمت کا باعث بنا جس کی وجہ سے ان کو اسی سال کے اواخر میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ 18 اگست 2009 کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔"@ur . "واحد (اللہ کی صفت) - واحد (قواعد) -"@ur . "حضرت ہاجرہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے والدہ ماجدہ ہیں۔"@ur . "حضرت میکائیل علیہ السلام ایک مقرب فرشتے ہیں ان کے ذمے پانی برسانے اور خدا کی مخلوق کو روزی پہنچانے کا کام مقرر ہے۔"@ur . "حضرت عزرائیل علیہ السلام ایک مقرب فرشتے ہیں جنھیں روح قبض کرنے یعنی لوگوں کی جان نکالنے کی خدمت سپرد کی گئی ہے، بے شمار فرشتے ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں۔ ان کو فرشتہ اجل اور ملک الموت بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "جب کوئی مسلمان فوت ہو جاتا ہے تو اس کی جس جگہ دفن کیا جاتا ہے اس کو قبر کہتے ہیں۔"@ur . "انسان کے فوت ہونے کے وقت جب جان نکلتی ہے تو اس مرحلے کو اسلامی شریعت میں جان کنی کہتے ہیں۔"@ur . "مسنون سے مراد ہے سنت طریقہ جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت ہے۔"@ur . "نوحہ یعنی میت کے اوصاف مبالغہ کے ساتھ بیان کرکے آواز سے رونا جسے بین کہتے ہیں، حرام ہے، یونہی گریبان پھاڑنا، منہ نوچنا، بال کھولنا ، سر پر خاک ڈالنا، سینہ کوٹنا، ران پر ہاتھ مارنا، یہ سب جاہلیت کے کام ہیں اور حرام ہیں۔ یونہی سوگ کے لیے سیاہ کپڑے پہننا مردوں کو ناجائز ہے، یونہی بلے لگانا، کہ اس میں نصاریٰ کی مشابہت بھی ہے۔ ہاں رونے میں اگر آواز بلند نہ ہو تو اس کی ممانعت نہیں۔"@ur . "فوت ہونے والے شخص کو سفید رنگ کی چادروں میں لپیٹ کر دفنایا جاتا ہے اسی کپڑے کو کفن کا نام دیا گیا ہے۔"@ur . "قبرستان ایک ایسی جگہ کو کہتے ہیں جو متوفین کی قبروں کے لئے مخصوص کر دی جاتی ہے۔"@ur . "شفاعت کے معنی ہیں کسی شخص کو اپنے بڑے کے حضور میں اپنے چھوٹے کے لیے سفارش کرنا۔ شفاعت دھمکی اور دباؤ سے کسی بات کے منوانے کو نہیں کہتے اور نہ شفاعت ڈر کر یا دب کر مانی جاتی ہے۔ اتنی بات تو عام لوگ بھی جانتے ہیں کہ دب کر بات ماننا قبول سفارش نہیں بلکہ نامردی و بزدلی اور مجبوری و ناچاری ہے اور دباؤ سے کام نکالنے کو دھمکی اور دھونس کہتے ہیں نہ کہ شفاعت و سفارش ۔"@ur . "مختار آل محمد حضرت مختار کا لقب کتاب مجمع البحرین ص ۳۷۵ وجلا العیون ص۲۴۷ میں ہے کہ حضرت مختار ابن ابی عبیدہ ثقفی کا لقب کیسان تھا۔صراح جلد ۲ص۲۴۲ میں ہے ۔کیسان بمعنی زیر کی است ،کیسان کے معنی عقل مندی اور ہوش مندی کے ہیں ۔المنجد ص۷۵۱ طبع بیروت میں ہے کہ کیسان کیس سے مشتق ہے جس کے معنی عاقل اور ذہین کے ہیں اور اسی ذیل میں صاحب فہم اور صاحب ادب کے معنی بھی ہیں علامہ مجلسی علیہ الرحمہ کا ارشاد ہے کہ یہ لقب حضرت علی علیہ السلام کا عنایت کردہ ہے (جلا ء العیون ص۲۴۷ طبع ایران)علامہ ابن نما ارشاد فرماتے ہیں کہ اسی لقب کی وجہ سے شیعوں کا فرقہ کیسا نیہ مختار کی طرف منسوب ہے (ذوب النضار ص۴۰۲وبحاالانورص۴۰۰)۔ علامہ ابو القاسم لاہوری تحریرفرماتے ہیں کہ مختار کی طرف شیعوں کا جو فرقہ منسوب تھا اسے مختاریہ کہتے تھے ۔وہ فرقہ علامہ شہر ستانی اسی کی تحریر کے مطابق محمد بن حنیفہ کو امام مانتا تھا لیکن صحیح یہ ہے کہ مختار اور ان کے ماننے والے حضرت امام زین العابدین کو امام زمانہ مانتے تھے اسی حالت میں مختار ہمیشہ رہے اور اسی اعتقا د پر ان کی شہادت واقع ہوئی ۔اعلیٰ اللہ مقامہ (معارف الملة الناجیہ والناریہ ص۵۲ طبع لاہور ۱۲۹۶ءء) علامہ مجلسی کا فیصلہ یہ ہے کہ الکیسانیہ ہم المختاریہ کیسانیہ اور مختار یہ فرقہ ایک ہی ہے جو حضرت مختار کی طرف منسوب ہے (بحاالانوار جلد ۱۰ص۴۰۰) میرے نزدیک کیسانیہ یا مختاریہ کوئی فرقہ نہ تھا ۔بلکہ مختار کے اس گروہ اور پارٹی کیسانیہ اور مختاریہ کہتے تھے جو واقعہ کربلا کا بدلہ لینی میں حضرت مختار کے ساتھ تھا۔"@ur . "سنار ایک پیشہ ہے۔ سونے اور چاندی کا کاروبار کرنے والے سنار کہتے ہیں۔"@ur . "عمارتیں وغیرہ بنانے والے مستری کو معمار کہتے ہیں۔"@ur . "کپڑے وغیرہ دھونے والے اور استری کرنے والے شخص کو دھوبی کہتے ہیں۔"@ur . "جوتوں کو مرمت کرنے، ٹانکے لگانے یا جوتے پالش کرنے والے کو موچی کہتے ہیں۔"@ur . "گوشت کا کاروبار کرنے والے کو قصاب کہتے ہیں، قصاب کے لئے قصائی کا لفظ زیادہ مقبولِ عام ہے۔"@ur . "پاکستانی راجپوت سیاستدان۔ سابق وفاقی وزیر۔ سابق بھارتی وزیراعظم وی پی سنگھ کے ہم زلف۔ 1931 کوعمر کوٹ میں پیدا ہوئے۔ چار بار قومی اسمبلی کے رکن اور دو بار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے راجستھان کے حکمران راجا خاندان سے تعلق رکھنے کی بدولت رانا چندر سنگھ کا سو ڈھو سندھ کے سیاست میں اپنا خاص مقام اور اثر رہا۔ سنگھ کا ساتھ تعلق علاقے کے امیدواروں کے لیے کامیابی کی ضمانت رہا۔ ریگستانی تھر پارکر اور عمرکوٹ کی سیاست میں ارباب خاندان ان کے تعاون سے کامیابی حاصل کرتا رہا۔سیاست میں آزاد حیثیت کے علاوہ وہ حکمرانی کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں میں شامل رہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کی وابستگی دیرینہ رہی کیونکہ پارٹی کے بانی مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ان کی رفاقت گہری تھی۔پاکستان کی سیاست میں انہوں نے اس وقت شہرت پائی جب وہ اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد کا حصہ بنے۔تحریک کی ناکامی کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں ان کے اس بیان نے خاصی شہرت پائی کہ مسلمان اراکین اسمبلی قرآن شریف پر حلف اٹھانے کے بعد اس سے انحراف کا شکار ہوئے۔وہ بے نظیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہونے والے 1990 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے انسداد و منشیات مقرر ہوئے۔ اپنی آخری عمر میں بیماریوں کی وجہ سے یاداشت کھو بیٹھے تھے۔ یکم اگست دو ہزار نو کوکراچی میں انتقال کر گئے۔"@ur . "فلپائن کی سابق صدر ."@ur . "بھارتی سیاستدان۔ رکن پارلیمان ۔ جے پور کی سابق ریاست کی راج ماتا۔ کوچ بہاربنگال کے سابق شاہی خاندان میں ان کی پیدائش ہوئی۔ 9 مئی 1940 کو ان کی شادی جے پور کےمہاراجہ مان سنگھ سے ہوئی۔ مان سنگھ کی وہ تیسری بیوی تھیں۔ آزادی کے بعد جب ان کی ریاست کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے عملی سیاست میں حصہ لیا۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب انہوں نے 1962 میں لوک سبھا انتخابات ميں کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تو انہيں ریکارڈ ووٹوں سے جیت حاصل ہوئی۔ان کی جیت کو گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے بھی درج کیا تھا ، لیکن ان کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب اپنے نظریے کے سبب ایمرجنسی کے دوران انہيں جیل بھیج دیا گیا۔ گایتری دیوی کو راجستھان کی علامت قرار دیا جاتا تھا۔ انہوں نے رفاہ عامہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ گایتری دیوی نے راجستھان ميں پہلا پبلک سکول کھلوایا جبکہ عورتوں کو پردے سے باہر نکالنے کا راستہ دکھایا اور خود مردوں کے درمیان ٹینس کھلینے نکلیں۔ یہ وہ دور تھا جب خواتین اکثر پردے میں رہا کرتی تھیں۔اس کے علاوہ اپنے شوہر کی طرح انہيں بھی پولو کھیلنے کا شوق تھا۔ پولو کے سبب ہی انہوں نے جے پور کو پوری دنیا ميں مقبول بنایا۔ اکثر یورپی ممالک کے شاہی خاندان بھی گایتری دیوی سے دیرینہ تعلق رکھتے تھے۔ 29 جولائی 2009 کو جے پور میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ہندوستانی کلاسکی موسیقی کی مشہور گلوکارہ۔ گنگو بائی کا جنم 1913 میں ریاست کرناٹک کے ایک گاؤں ہنگل میں ہوا۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنی والدہ سے حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے ’کرانا گھرانے‘ کے گرو سوائی گاندھرو سے موسیقی کی مزید تعلیم حاصل کی۔ممبئی کی مقامی تقاریب اور گنیش اتسو کے موقع پر پرفارمنس دے کر گانگوبائی نے اپنے موسیقی کے کیرئیر کی شروعات کی۔موسیقی کے ناقدین ان کی آواز کو بےحد سریلا اور دل کو چھو جانے والا بتایا۔ انہوں نے پچاس برس سے زيادہ وقفے تک موسیقی کی خدمت کی اور اس دوران انہوں نے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کو ایک نئی اونچائی تک پہنچایا۔کلاسیکی موسیقی کے لیے کی گئی خدمات کے لیے انہيں کئی اعزازات دیے گئے جن میں پدم بھوشن، تانسین اعزاز اور سنگیت ناٹک اعزاز اہم ہیں۔ 21 جولائی 2009 کو 97 برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "سعودی قبائل معروف سعودی قبایل -=-=- القحطانی الشهراني الشمراني الزهراني الغامدي الشهري الاسمري الاحمري اليامي البقمي الحارثي المالكي الطويرقي الشمري الدوسري العتیبی المطيري السبعي الحربي الخالدي الهاجري العجمي المري العنزي المدني المغربي"@ur . "یہ مقالہ سال 2003ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2000 2001 2002 – 2003 – 2004 2005 2006"@ur . "تبرک عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنی ہے : ’’کسی سے برکت حاصل کرنا\" دعائے نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے : ” وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ. اور جو نعمت تو نے مجھے دی ہے اس میں برکت عطا فرما۔ “"@ur . "گالی کا مطلب ہے کسی کو بہت اوچھے اور گندے الفاظ سے برا بھلا کہنا۔ اسلام میں گالی دینے کی ممانعت ہے۔ حدیث پاک میں ہے۔ ” حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏\"‏ لاَ تَسُبُّوا الأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا ‏ ترجمہ: نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا : مُردوں کو گالی مت دو کیونکہ یقیناََ وہ اس چیز کی طرف پہنچ چکے جو انہوں نے آگے بھیجی ۔ “"@ur . "محمد رضی الدین معظم حیدرآباد کے ایک ممتاز نثرنگار ہیں۔ آپ ایک عرصہ سے اُردو کی خدمت اپنی زبان و قلم سے انجام دے رہیں لیکن مشکل یہ ہے خاموشی اور سنجیدگی سے کام کرنے والوں کی قدردانی ذرا کم کم ہوتی ہے ۔ لایق تحسین بات یہ ہے کہ کسی صلہ یا ستائش سے بے نیاز اپنی معاشی اور گھریلو ذمہ داریوں سے کسی طرح کچھ فرصت کے لمحات ضرور خدمت زبان و ادب کے لیے نکال لیتے ہیں۔ سب سے پہلے اپنی اہلیہ کے داغ مفارقت دیے جانے پر انہوں نے اشعار مرگ بڑی محنت سے جمع کئے تھے اور \"گوشہ لحد\" کے نام سے شائع کئے تھے اسی سے ان کے ذوق شعری اور وسیع مطالعہ کا ثبوت ملتا ہے ۔ :: آپ کی تخلیقات ہندوستان بھر کے رسائل و جرائد میں گذشتہ ۵۰ برسوں سے شائع ہوتی آرہی ہیں ۔ آپ کی تخلیقات بلالحاظ مذہب و ملت ہر ایک کے لئے قابل قبول ہوا کرتی ہیں ۔ ہندوستان بھر میں ہونے والی عیدین و تہوار پر آپ کی گہری نظر ہے ۔ اس ضمن میں آپ کی ایک مبسوط تالیف \"گلدستہ عیدین تہوار و تقاریب\" ۱۹۹۳ء میں شائع ہوئی ۔ جس میں ہندوستان بھر میں منائے جانے والے علاقہ واری سطح پر تہوار و تقاریب کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب ۵۰ مضامین کا مجموعہ ہے اس میں بیشتر انہی کے قلم کے مرہون منت ہیں ۔ کتاب کو مکمل اور مفید بنانے کی خاطر انہوں نے کچھ عنوانات پر دوسروں کے مطبوعہ مضامین بھی اس میں شامل کرلئے جو کتاب کی افادیت کے لئے ضروری تھا ۔ یہ کتاب زبان و ادب ہی کی نہیں تہذیب کی بھی ایک بڑی خدمت ہے اور اردو والوں کی خدمت میں ایک نادر تحفہ ہے تاکہ وہ اپنی عیدوں و تہواروں کے ساتھ اپنے ابنائے وطن کے عیدوں و تہواروں سے بھی کماحقہ واقفیت حاصل کرسکیں اور اپنی قومی ورثہ سے انہیں آگہی ہو۔  :: کتاب سے متعلق اپنی گراں قدر رائے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تقریظ میں جامع شریعت فقیہ دکن حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عظیم الدین صاحب زید مجدہ رقمطراز ہیں:  :: \" برادرم عمزاد مولوی محمد رضی الدین معظم صاحب کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں موصوف کے علمی و معلوماتی مضامین اخبارات رسائل اور ڈائجسٹ میں طبع و ریڈیو سے نشر ہوتے رہتے ہی ....... "@ur . "آئین پاکستان میں تیرہویں ترمیم جو کہ آئین (تیرہویں ترمیم) ایکٹ 1997ء کے نام سے جانی جاتی ہے اور یہ 1997ء میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت نے منظور کی۔ اس ترمیم کی رو سے صدر پاکستان کے اختیارات برائے تحلیل قومی اسمبلی ختم کر دیے گئے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے اور نئے انتخابات کے انعقاد بارے صدر پاکستان کے اختیارات کا بھی خاتمہ ہو گیا۔ اس ترمیم کو حکومت اور حزب اختلاف کی حمایت حاصل تھی۔ اس ترمیم کے بعد آئین پاکستان سے آرٹیکل اٹھاون 2 ب میں ترمیم ہوئی جس کی رو سے صدر پاکستان کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی اجازت تھی اگر وہ اپنی رائے میں یہ سمجھتے ہوں کہ ملک یا ریاست میں ایسی صورتحال جنم لے کہ جب حکومت یا ریاست کا انتظام چلانا آئین پاکستان کی رو سے ممکن نہ رہے اور اس ضمن میں نئے انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہو جائے۔ پاکستان میں قانون ساز قومی اسمبلی کے اراکین ایک بار منتخب ہو جائیں تو عوام کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں رہتا کہ وہ قومی اسمبلی کی آئینی مدت یعنی پانچ سال کے دوران کسی بھی قسم کے احتسابی یا انتخابی عمل کے ذریعے حکومت وقت کی کارکردگی کی جانچ کر سکیں۔ ماضی میں یہی آئینی خدوخال حکومتی اراکین کے لیے ایک طرح سے محفوظ رہنے کا حربہ سمجھا جاتا رہا ہے اور کئی بار کرپشن کے الزامات یہیں سے جنم لیتے رہے ہیں جن میں سے اکثر سیاسی نوعیت کے شعبدہ بازی کہے جا سکتے ہیں۔ بہرحال اس صورتحال میں کچھ سچائی بھی ہوتی تھی جیسے کہ 1997ء میں پاکستان کو ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے کرپشن میں انتہائی بدترین قرار دیا گیا تھا۔ http://ww1. "@ur . "آئرش نژاد امریکی منصف."@ur . "کنیڈین۔باکسنگ کےسابق عالمی چیمپئن. 15 اپریل 1972 کو پیدا ہوئے۔ گیٹی نے اپنے باکسنگ کیریئر میں انچاس میں سے چالیس مقابلے جیتے جن میں سے انہوں نے اکتیس بار اپنے حریفوں کو ناک آوٹ (مکمل طور پر شکست) کیا ۔اطالوی نژاد گیٹی انیس سو پچانوے میں آئی بی ایف فیدر ویٹ اور دو ہزار چار میں لائٹ ویٹ باکسنگ کے عالمی چیمپئن بنے۔ انہوں نے دو ہزار سات میں باکسنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی. 11 جولائی دوہزار نو میں برازیل کے ایک ہوٹل کے کمرے میں ان کی مردہ لاش پائی گئی۔"@ur . "کروڑ جنوبی ایشیاء کا ایک عدد ہے جو کے برابر ہوتا ہے اور 10,000,000 خی شکل میں لکھا جاتا ہے۔ یہ عدد پاکستان، بھارت، نیپال، سری لنکا، بنگلہ دیش اور میانمر کے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی عدد بھارتی اور پاکستانی انگریزی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک کروڑ = 100,000,000 ="@ur . "claudia ciesla jo ek german model hai"@ur . "سورۃ بروج سے سورۃ البینہ تک سورتوں کو اوساط مفصل کہا جاتا ہے۔"@ur . "اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے ۔عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اس فن پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں علم حدیث ،حفاظت حدیث، حفظ حدیث اورعمل بالحدیث کی علمی او رعملی ترغیبات نے اربعین نویسی کو ایک مستقل شعبۂ حدیث بنادیا۔ اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں اربعین کے سینکڑوں مجموعے اصول دین، عبادات، آداب زندگی، زہد وتقوی او رخطبات و جہاد جیسے موضوعات پر مرتب ہوتے رہے ۔اس سلسلۂ سعادت میں سے ایک معتبر اور نمایاں نام ابو زکریا یحی بن شرف النووی کا ہے جن کی اربعین اس سلسلے کی سب سے ممتاز تصنیف ہے۔ امام نووی نے اپنی اربعین میں اس بات کا التزام کیا ہے کہ تمام تر منتخب احادیث روایت اور سند کے اعتبار سے درست ہوں۔اس کے علاوہ اس امر کی بھی کوشش کی ہے کہ بیشتر احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم سے ماخوذ ہوں ۔اپنی حسن ترتیب اور مذکورہ امتیازات کے باعث یہ مجموعۂ اربعین عوام وخواص میں قبولیت کا حامل ہے انہی خصائص کی بناپر اہل علم نے اس کی متعدد شروحات، حواشی اور تراجم کیے ہیں ۔"@ur . "سورۃ حجرات سے لیکر سورۃ بروج تک سورتوں کو طوال مفصل کہتے ہیں۔"@ur . "سورۃ لم یکن الذین کفروا سے لیکر سورۃ الناس تک سورتوں کو قصار مفصل کہتے ہیں۔"@ur . "شرح حدیث جبریل دراصل الشیخ عبدالمحسن العباد کی تالیف ہے۔ جسے اردو ترجمہ کے قالب میں محقق العصر الشیخ الحافظ زبیر علی زئی نے ڈھالا ہے۔ یہ دراصل حدیث جبریل، کہ جس میں اسلام، ایمان اور احسان کا بیان ہے اور جس کے آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے یہ جبریل تھے جو تمہارے پاس تمہارا دین سکھانے آئے تھے، کی مستقل شرح ہے۔"@ur . "پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر۔پاکستان کی طرف سے پہلی گیند پھینکنے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کے منفرد اعزاز کے مالک فاسٹ بولر۔ خان محمد 40px پاکستان ذاتی معلومات اصل نام خان محمد تاریخ پیدائش 1 جنوری 1928 (1928-01-01) (عمر 85) لاہور, پاکستان کردار باؤلر طریقہ بلےبازی دائيں ہاتھ سے طریقہ گیندبازی دائيں فاسٹ میڈیم بین الاقوامی کرکٹ پہلا ٹیسٹ آخری ٹیسٹ \t بین الا قوامی کرکٹ شماریاتفرسٹ کلاسٹيسٹ 54 13 544 100 11،57 10،00 0 / 1 0/ 0 93 *26 10496 3157 214 54 23،22 23،92 16 4 1 0 7/56 6/21 20 / -- 4 /-- آخری ترمیم 16 مارچ, 2012 حوالہ: [http://www. "@ur . "سمتیہ حسابان (یا سمتیہ تحلیل) شاخ ہے ریاضیات کا جو سمتیہ میدانوں میں تفریق اور تکامل سے معاملہ کرتا ہے، خاص طور پر سہ العباد اقلدیسی فضا میں۔ سمتیہ حسابان اہم کردار ادا کرتا ہے تفریقی ہندسہ میں اور جزوی تفریقی مساوات کے مطالعہ میں۔ یہ طبیعیات اور ہندسیہ میں کثرت سے استعمال ہوتا ہے، خاص طور سے برقناطیسیت میدانوں، کشش ثقل میدانوں، اور سیالی روان کے بیان میں۔ Topics in Calculus Fundamental theorem Limits of functions Continuity Mean value theorem Differential calculus  Derivative Change of variables Implicit differentiation Taylor's theorem Related rates Identities Rules: Power rule, Product rule, Quotient rule, Chain rule Integral calculus  Integral Lists of integrals Improper integrals Integration by: parts, disks, cylindricalshells, substitution, trigonometric substitution,partial fractions, changing order Vector calculus  Gradient Divergence Curl Laplacian Gradient theorem Green's theorem Stokes' theorem Divergence theorem Multivariable calculus  Matrix calculus Partial derivative Multiple integral Line integral Surface integral Volume integral Jacobian"@ur . "کافر کے معنی کفر یا انکار کرنے والا ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں جو اللہ تعالٰیٰ کو نہ مانے اسے کافر کہتے ہیں۔"@ur . "فیصل آباد کے نواحی علاقے دسوہہ میں واقع قرآن محل ایک ایسا انوکھا کتب خانہ ہے جہاں صرف ایک ہی کتاب کی ہزاروں جلدیں موجود ہیں۔قرآن محل کی انتظامیہ کے مطابق یہ انکا دعویٰ تو نہیں لیکن دنیا بھر میں ایک ہی جگہ پر قرآن کے نسخوں کی اتنی کثیر تعداد صرف ان کے پاس ہے جو کہ ان کے مطابق 44ہزار کے لگ بھگ ہے۔ یہ قرآن محل ایک صوفی بزرگ ابوانیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے جن کا مزار بھی یہیں موجود ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اس کام کا آغاز کیا اور جگہ جگہ سے قرآنِ پاک کے نسخے اکٹھا کرنے شروع کئے۔ نایاب نسخہ جات کے علاوہ قرآن کے ایسے نسخے جو کہ بہت مخدوش حالت میں ہوتے انہیں بھی یہاں پر محفوظ کر دیا جاتا اور یوں انواع اقسام کے قرآنِ پاک کے نسخہ جات کا یہاں ایک ذخیرہ بننا شروع ہوا جو 1997ء میں ابوانیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد بھی تاحال جاری ہے۔"@ur . "کفر کے معنی ہیں انکار کرنا۔ دین کی ضروری باتوں کا انکار کرنا یا ان ضروری باتوں میں سے کسی ایک یا چند باتوں کا انکار کرنا کفر کہلاتا ہے اور جو شخص کفر کا مرتکب ہوتا ہے اس کو شریعت اسلامی میں کافر کہتے ہیں۔"@ur . "چک (17/14 ال) پنجاب پاکستان کا ایک گاؤں ہے۔"@ur . "وہ عناصر کہ جو دوری جدول کے f احصار میں واقع ہوا کرتے ہیں انہیں f احصار عناصر کہا جاتا ہے، ان ہی عناصر کو داخلی منتقلی عناصر (inner transition elements) بھی کہتے ہیں۔ ان عناصر کو f احصار عناصر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جواہر یا آئونات میں موجود بیرونی خول (shell) میں پائے جانے والے ظرفی برقات جوہری مدارچوں کے f مدارچے میں پائے جاتے ہیں۔ f-block Lanthanoids 57La 58Ce 59Pr 60Nd 61Pm 62Sm 63Eu 64Gd 65Tb 66Dy 67Ho 68Er 69Tm 70Yb 71Lu ضوداد 89Ac 90Th 91Pa 92U 93Np 94Pu 95Am 96Cm 97Bk 98Cf 99Es 100Fm 101Md 102No 103Lr"@ur . "جادو ٹونہ کرنے والے کو جادوگر کہتے ہیں۔ جادو دین میں ہلاکت لانے والے کئی امور کا جامع ہے مثلا جنّوں اور شیطانوں سے مدد طلب کرنا ، غیر اللہ سے دل کا ڈرنا ، اللہ پر توکل کو چھوڑ بیٹھنا اور لوگوں کے مفادات و ذرائع معاش کو تباہ کرنے کے درپے ھونا وغیرہ یہ جادو معاشرے کی جڑیں کاٹنے اور اس کی بنیادیں گرانے والا آلہ ہے اور یہ خاندانوں میں جھگڑے و فسادات پیدا کرنے کا سبب بھی ہے ۔"@ur . "القالی علم کیمیاء میں ایسے عناصر یا مرکبات یا اشیاء کو کہا جاتا ہے کہ جو ترشوں کی تعدیل کر دیتے ہیں اور ایک اکال (corrosive) محلول پیدا کرتے ہیں؛ اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ ، القالی اصل میں القالی دھات یا القالی ارض دھات عناصر کا اساسی آئونی نمک ہوتا ہے۔ انگریزی میں رائج alkali کا لفظ القالی سے ماخوذ ہے اور القالی کا لفظ اردو کے دیگر الفاظ کی طرح عربی سے ماخوذ ہے اور اپنی اساس میں قلي سے نکلا ہے جس کے معنی کسی برتن میں تلنے یا بھوننے کے ہوتے ہیں۔ چودھویں صدی عیسوی تک یہ لفظ پودوں اور دیگر نامیاتی مرکبات کو خاکستر کر کے (ان کی راکھ) سے حاصل کیئے جانے والے القالی (اساسی) مادوں کے لیئے استعمال ہوتا تھا جو کہ صابن سازی میں مستعمل تھے۔"@ur . "عدیم علامات (lanthanic) ایک ایسے امراضی عملیے کو کہا جاتا ہے کہ جس میں بیماری اپنی علامات ظاہر نا کرتے ہوئے مخفی یا پوشیدہ حالت میں رہتی ہو۔ انگریزی لفظ lanthanic اپنی اساس میں یونانی لفظ Lanthano سے ماخوذ ہے جس کے معنی پوشیدہ رہنے والے کے ہوتے ہیں اور اس کا متبادل عدیم علامات اس کا بیماری کی کیفیت بیان کرنے کے مفہوم میں اختیار کیا جاتا ہے جبکہ فی الحقیقت اس کا درست متبادل ایک اور عربی سے اردو میں آیا ہوا لفظ مکتوم ہوتا ہے لیکن چونکہ مکتوم اپنے دیگر معنوں کے ساتھ عام طور پر طبی کتب میں مستعمل نہیں اس لیئے طبی lanthanic کے لیئے عدیم علامات کو ہی اختیار کیا جارہا ہے۔ آج کل یہ اصطلاح بہت کم استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "کلوگرام فی مکعب میٹر کثافت کی بین الاقوامی اکائی ہے۔ اسے انگریزی میں عموماً kg/m یا kg·m لکھا جاتا ہے اور اردو میں اس کے لیے اختصار کلوگرام/میٹر استعمال ہوتا ہے۔ چونکہ کلوگرام کا پیمانہ ابتدائی طور پر ایک لیٹر پانی کی کمیت کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا اس لیے پانی کی کثافت 1000 کلوگرام/میٹر ہوتی ہے۔"@ur . "جامعہ ہزارہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا میں،ہزارہ ڈویژن کے ضلع مانسہرہ میں ڈھوڈیال کے مقام پر واقع ہے۔ ڈھوڈیال کا قصبہ مانسہرہ شہر سے باہر تقریباً سولہ کلو میٹر شاہراہ قراقرم پر واقع ہے۔ یہ جامعہ 2002ء قائم ہوئی۔ اس جامعہ میں تین فیکلٹیز، جو کہ سائنس، آرٹس اور ہیلتھ سائنسز ہیں۔ یہ جامعہ 2002ء میں قائم ہوئی اور شروعات میں یہاں نہایت قلیل وسائل اور تعمیرات دستیاب تھیں لیکن اب یہاں بڑے پیمانے پر تعمیرات اور سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔ یہ جامعہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ نامساعد حالات کے باوجود تھوڑے ہی عرصے میں کافی ترقی ہوئی۔ 2005ء کےزلزلہ کشمیر میں اس جامعہ میں کافی نقصان ہوا لیکن پھر بھی یہاں نئے مواقع پیدا ہوتے رہے۔ شروعات میں اس جامعہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، مائیکروبیالوجی، بائیو کیمسٹری، کیمسٹری، تعلیم، انگریزی، اسلامیات، ثقافت و سیاحت، صحافت، معاشیات، ہیلتھ و فزیکل ایجوکیشن، فنون لطیفہ، سیاسیات، فزکس، حساب، قانون اور مینجمنٹ سائنسز کے شعبے کام کر رہے تھے۔ اب یہاں کئی نئے شعبے جیسے کہ زولوجی، باٹنی، بائیو انفارمیٹکس، زراعت، فارمیسی وغیرہ کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قلیل عرصہ میں دو نئے کیمپس جو کہ ضلع ایبٹ آباد میں حویلیاں اور ضلع ہری پور میں ہری پور کے مقام پر شروع کیے گئے ہیں۔ اس جامعہ میں بیچلر سے لے کر پی ایچ ڈی تک تعلیم کے وسائل اور زرائع دستیاب ہیں۔"@ur . "مکتومخن (lanthanotidae) چھپکلیوں کا ایک خاندان ہوتا ہے جس کی نوع میں ایک ہی نایاب چھپکلی پائی جاتی ہے جسے اس کی نایابی کی وجہ سے مکتومیہ جنس میں رکھا جاتا ہے اور اس کا نام بورنیو میں پائے جانے کی وجہ سے Lanthanotus boreneensis اختیار کیا جاتا ہے جسے اردو میں مکتومیہ بورنیائی کہتے ہیں۔ انگریزی میں اس کا نام اپنی اساس میں یونانی لفظ Lanthano سے ماخوذ ہے جس کے معنی پوشیدہ رہنے والے کے ہوتے ہیں اور یہ نام دینے کی وجہ اس کی نایابی مخفیت ہے؛ اسی طرح اردو میں بھی اس کا نام مکتوم سے اخذ کرنے کی وجہ اس کا مخفی یا نایاب ہونا ہے۔"@ur . "جول فی مول ایک اکائی مادے کے لیے استعمال ہونے والی توانائی کی بین الاقوامی اکائی ہے۔ توانائی کی پیمائش جول میں کی جاتی ہے جبکہ مادے کو مول میں ناپا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں J/mol یا J·mol سے ظاہر کیا جاتا ہے جبکہ اردو میں اس لے لیے اختصار جول/مول استعمال ہوتا ہے۔ کلوجول/مول اسی سے اخذ کردہ ایک اکائی ہے۔ اس اکائی کو استعمال کرنے والی طبعی مقداروں کا تعلق عموماً مادے کی ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی یا کیمیائی تعاملات میں استعمال ہونے والی توانائی سے ہے۔ چونکہ عام طور پر ایسے تعاملات میں توانائی کی بڑی مقداریں استعمال یا خارج ہوتی ہیں اس لیے سہولت کے پیش نظر انھیں کلوجول فی مول میں ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur . "سن ۱۹۶۳ میں کراچی میں پیدا ہونے والے مصنف علی حسن سمندطور اردو اور انگریزی میں مضامین اور کہانیاں لکھتے ہیں۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان۔ مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ۔ ابتداء میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کہلانے والی جماعت سے وابستہ رہے۔اُس وقت متحدہ قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ کہلاتی تھی۔ تاہم بعد میں تنظیم کی قیادت سے سیاسی اختلافات کے بعد عامر خان اور آفاق احمد نے تنظیم کا علیحدہ دھڑا تشکیل دیا جسے بعد میں مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کا نام دیا گیا۔دونوں رہنما کئی برس تک ایم کیو ایم حقیقی نامی تنظیم کی قیادت کرتے رہے جس نے آفاق احمد کو چیئرمین اور عامر خان کو سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا۔سنہ دو ہزار چھ مہاجر قومی موومنٹ کی سینٹرل آرگنائزر کمیٹی کے چند رہنما پراسرار طور پر جیلوں سے باہر آگئے انہوں نے عامر خان کو اپنا چیئرمیں بنانے کا اعلان کردیا ۔ مہاجر قومی موومنٹ نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے متحدہ کے ساتھ ساز باز کرلی ہے تاکہ آفاق احمد کہ تنہا کیا جاسکے۔ بعدازاں اپریل ۲۰۱۰ میں عامر خان نے متحدہ سے مفاہمت کا اعلان کرکے اپنے اوپر لگائے گئے اعلان کی تصدیق کردی ۔ عامر خان نے اپنے ٹولے کا نام مہاجر قومی موومنٹ حقیقی رکھا۔۔ اپریل 2002 میں آفاق احمد اور عامر خان کو گرفتار کر لیا گیا ۔ ان پر ایک سابق رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی کے قتل کے الزام لگایا گیا ۔ اپریل 2010 میں ان کو اسی کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔"@ur . "سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان۔انور منصور خان نے اپنے کیریئر کی ابتدا بطور فوجی کیپٹن کے کی اور وہ انیس سو اکہتر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں بھی حصہ لیا۔ اور جنگی قیدی بن کر بھارت گئے۔انیس سو تہتر میں انور منصور خان فوج نے فوج سے استعفیٰ دیا تاہم انہیں اکتوبر سنہ چوہتر میں فوج سے فارغ کیا گیا۔ انور منصور خان کے والد منصور خان سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل تھے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد انور منصور نے بھی اسی پیشے کو اپنایا اور انیس سو اکیاسی میں وکالت کی ابتدا کی۔ انیس سو تراسی میں انہیں ہائی کورٹ کے لیے چنا کیا گیا جبکہ سنہ دو ہزار میں انہیں سندھ ہائی کورٹ کا جج مقرر کر دیا گیا مگر اگلے ہی سال وہ مستعفی ہوگئے۔ بعد میں دو ہزار دو میں انہیں سندھ کا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا مگر اس عہدے سے بھی انہوں نے دو ہزار سات میں استعفٰی دے دیا۔ اپنے اس استعفے کی بنیاد انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے قانونی رائے نہ لینا بتایا تھا، جب کہ بعد میں ایسی خبریں بھی آئیں کہ ان کے سندھ کے وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم سے اختلاف پیدا ہوگئے تھے۔ استعفے کے بعد انہوں نے جنرل پرویز مشرف کی جانب سے جاری کیے گئے عبوری آئینی حکم (پی سی او) کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور اسے سپریم کورٹ کی جانب سے تین نومبر کو جاری کردہ حکم نامے کے متصادم قرار دیا ۔انور منصور خان پاکستان بار، سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کے رکن تو رہے تاہم انہوں نے زیادہ تر خود کو بار کی سیاست سے دور رکھا۔ تاہم 2009 میں وہ سندھ ہائی کورٹ بار کی صدرات کے لیے رشید رضوی کے مدمقابل تھے تاہم انہیں اس الیکشن میں شکست ہوئی۔ پاکستان میں کمپنیز آرڈیننس کی تیاری، پاکستان میں اور اسلامی بینکنگ رائج کرانے میں بھی انور منصور خان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے انور منصور خان کے ریفرنس پر سندھ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس افضل سومرو کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف دائر کارروائی کی سفارش کی ۔ لطیف کھوسہ کی جگہ پاکستان کے اٹارنی جنرل بنے ۔ مگر مارچ 2010 میں این آر او کیس میں وزارت قانون کی طرف عدم تعاون کی بنیاد پر مستعفی ہوگئے۔"@ur . "چھپرگر۱م پاکستان کے صوبےخیبر پختونخواہ میں واقع ضلع بٹگرام کا ایک گاؤں ہے. یہ یونین کونسل اجمیرہ کا حصہ ہے اور تحصیل بٹگرام کے اندر ہے اور شاہراہ ریشم (شاہراہ قراقرم) یا سلک روٹ کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر بٹگرام سے تقريباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے. 8 اکتوبر 2005 کے کشمیر میں آنےوالےزلزلے میں چھپرگر۱م ٻھی بہت متاثرہوا، 100 سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا 500 زخمی ہو گئے تھے. گاؤں کے بہت سے باشندے بے گھر گئے تھے."@ur . "اردو ہندی کے ڈرامہ نگار اور تھئیٹر ڈائریکٹر۔حبیب تنویر یکم ستمبر انیس سو تئیس کو وسطی ہندوستان کے شہر رائے پور میں پیدا ہوئے اور اپنے کرئیر کا آغاز صحافت سے کیا۔ موسیقی اور شاعری سے بھی شغف رہا"@ur . "پاکستان میں بائیں بازو کے مشہور لیڈر۔ طلبہ تنظیم ڈیموکریٹک سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانی۔ڈاکٹر سرور ہندوستان کے شہر الہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 1948 میں کراچی گھومنے آئے تھے لیکن پھر یہیں کے ہو رہے۔انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے گریجویشن کیا۔ زمانہ طالب علمی میں انہوں نے طلباء تنظیم کا آغاز کیا مگر محمد علی بوگرہ کی حکومت نے اس پر 1954 میں پابندی لگادی۔"@ur . "معروف امریکی نوبل انعام یافتہ سائنسدان وہ 4 جون 1914ء کو امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں پیدا ہوئے۔رابرٹ فرشگوٹ کو1998ء میں ان کی تحقیق پر، جس میں نائٹرک آکسائڈ گیس کی انسانی قلب اور گردش خون کے نظام میں اہمیت کا پتہ چلایا گیا مشترکہ طب کا نوبل انعام دیا گیا ۔یہ دریافت کہ یہ گیس خون کی شریانوں کو کھولنے میں ایک اہم عنصر ہے، ویاگرا نامی دوائی جو کہ دل کے مریضوں کے لیے کافی مفید ثابت ہوئی کی تیاری میں انتہائی مدد گار ثابت ہوئی۔19 مئی 2009ء کو امریکی ریاست ریاست واشنگٹن میں ان کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "ریڈیو پاکستان کی سابق براڈ کاسٹر. اداکارہ۔موہنی داس کے نام سے نوجوانی میں ریڈیو پر کام شروع کیا تھا اور پینتیس برس تک ریڈیو پاکستان لاہور سے بچوں کے ہفتہ وار پروگرام میں آپا شمیم کا کردار بناہنے کے علاوہ انھوں نے برسوں تک ہر شام بچوں کو کہانی بھی سنائی۔امتیاز علی تاج کے معروف کھیل ستارہ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اہلِ ریڈیو نے بجا طور پر بلبلِ نشریات کا خطاب دیا۔ آخری عمر میں امریکہ میں مقیم رہیں جہاں مئی 2009 میں ان کا انتقال ہوگیا۔"@ur . "امریکی اداکار۔بتیس سال تک کارٹون کے کردار مکی ماوس کی آواز نکالنے والے صداکار۔ 7 فروری 1947 کو پیدا ہوئے۔وینی ایلون نے انیس سو چھیاسٹھ میں والٹ ڈزنی کے میل روم میں کام شروع کیا تھا جس کے بعد انہوں نے انیس سو ستتر میں کارٹون کے مشہور کردار مکی ماوس کی آواز بن گئے۔انہوں نے انیس سو چھیاسی میں ایم بی سی کی ’امیزنگ سٹوریز‘ کے لیے ساونڈ ایڈیٹنگ کے لیے ایمی ایوارڈ حاصل کیا۔مکی ماؤس کو آواز دینے والے تیسرے اداکار تھے اس سے قبل وہ والٹ ڈزنی اور جمی میکڈونلڈ مکی ماؤس کی آواز نکالتے رہے۔ 18 مئی دو ہزار نو میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "بیشکک وسط ایشیائی ملک کرغیزستان کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "قرمان بیک یووف جموریہ کرغیزستان کے صدر تھے۔7 اپریل 2010ء کو اپوزیشن جماعت نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور عبوری حکومت قائم کر لی۔"@ur . "آصفی مسجد بھارت میں ایک مسجد ہے۔"@ur . "بھونگ مسجد ایک گاؤں بھونگ میں واقع ہے۔ یہ مسجد 1932 سے 1982 تک تقریباً پچاس سالوں میں مکمل ہوئی اور اس مسجد نے تعمیرات کے شعبہ میں 1986 میں آغا خان ایوارڈ بھی جیتا۔"@ur . "علم کیمیاء کی موجودہ ترقی کے ساتھ یہ بات واضح ہے کہ تاریخی (تجرباتی) کیمیاء کے برعکس عہدِ حاضر میں علم کیمیاء اس مقام پر آجانے والا علم ہے کہ جہاں اس میں علم طبیعیات (بطور خاص سالماتی سطح پر) ، علم شمارندہ اور طرزیات کے نفوذ سے انکار ممکن نہیں اور ان تمام جدید علوم کی صراحتوں کی رو سے علم کیمیاء کی بنیاد مادے کی جس قسم پر انحصار کرتی ہے اس کو عنصر کہا جاتا ہے۔ ان عناصر سے ہی (کم از کم موجود یا معلوم) کائنات کے تمام تر مرکبات وجود میں آئے ہیں اور ان کے صیغوں کا انحصار بھی ان ہی عناصر پر ہوتا ہے؛ مزید یہ کہ تمام تر کیمیائی تعملات اور ان کی مساوتیں بھی بنیادی سطح پر ان عناصر سے ہی منسلک ہوتی ہیں۔ گویا یہ بات عیاں ہے کہ علم کیمیاء کے حصول کی خاطر عناصر کا علم (یا ان کی معلومات) حاصل کرنا ایک لازم شرط ہے۔اردو ویکیپیڈیا پر عناصر کے اردو متبادلات کی فہرست اپنی تشکیل سے قبل (اور دوران تشکیل) ، علم کیمیاء ، علم طبیعیات ، علم حیاتیات ، علم طب و ہندسیات جیسے علوم سے ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ لسانیات اور زباں شناسی کے قواعد کی نگرانی و جانچ سے گذرتی ہے۔ ہر ممکنہ توجہ اور ہر ممکنہ احتیاط برتی جاتی ہے کہ ہر عنصر کا اردو نعم البدل کسی بھی لحاظ سے تشنہ یا کامل صحت سے محروم نا رہ سکے۔ یعنی اس فہرست کی تیاری کے پسمنظر میں کیمیاء کے علاوہ تمام دیگر سائنسی علوم میں ان عناصر کے استعمال کا تقابل اور لسانیاتی اعتبار سے ان کی تاریخی وجۂ تسمیہ ، اصول ترخیم و سابقات و لاحقات کی نظم بندی شامل ہیں۔ ذیل میں عناصر کی اسم بندی میں استعمال ہونے والے مختلف لسانی اجزاء کا ایک جدول درج ہے جہاں ان اجزاء انگریزی اردو متبادلات اور ان کے مفہوم سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ دوری جدول کے عنصری زمرہ جات دھاتیں دھاتینات غیردھاتیں (نامعلوم) القالی دھاتیں القالی ارض دھاتیں داخلی منتقلی عناصر منتقلی عناصر دیگر دھاتیں دیگر غیردھاتیں Halogens نبیل فارغین Lanthanides ضودادین"@ur . "کرغیز سوویت اشتراکی جمہوریہ (kirghiz soviet socialist republic) جسے کرغیز ایس ایس آر (kirghiz ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست کرغیزستان کا پرچم کرغیزستان بن گیا۔"@ur . "باپ کے بڑے بھائی کو تایا کہا جاتا ہے اور تایا کے بیٹے کو تایا زاد بھائی کہا جاتا ہے۔ اردو زبان اس سلسلے میں بڑی زرخیز ہے کہ اس میں جتنے کے نام ہیں، یہ شرف انگریزی کو بھی حاصل نہیں کہ وہ ہر رشتے کا الگ نام لے، مثال کے طور پر عم زاد کے لئے انگریزی کا لفظ کزن (Cousin)ہے، اب یہی لفظ تایا زاد بھائی، چچیرے بھائی، پھپھیرے بھائی، ماموں زاد بھائی، خالہ زاد بھائی کے لئے بھی استعمال ہوگا جبکہ اردو میں ان سب کے لئے الگ الگ نام ہیں۔"@ur . "باپ کے بڑے بھائی کو تایا کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی بچے کے والد کے دادا کو پردادا کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی بچے کے والد کی دادی کو پردادی کہا جاتا ہے۔"@ur . "اولاد کے حیاتیاتی اور معاشرتی باپ کے چھوٹے بھائی کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "اولاد کے حیاتیاتی اور معاشرتی باپ کے چھوٹے بھائی کی بیوی کو چچی کہا جاتا ہے۔"@ur . "اولاد کے حیاتیاتی اور معاشرتی باپ کے بڑے بھائی کی بیوی کو تائی کہا جاتا ہے۔"@ur . "حیاتیاتی اور معاشرتی باپ کی بہن کو پھوپھی کہا جاتا ہے۔ اس رشتے میں عمر کی تخصیص نہیں ہوتی۔ یعنی پھوپھی باپ سے عمر میں بڑی بھی ہو سکتی ہے اور چھوٹی بھی۔"@ur . "پھوپھی کے خاوند کو پھوپھا کہا جاتا ہے۔"@ur . "باپ کے بڑے بھائی کو تایا کہا جاتا ہے اور تایا کی بیٹی کو تایا زاد بہن کہا جاتا ہے۔"@ur . "باپ کے چھوٹے بھائی کو چچا کہا جاتا ہے اور چچا کے بیٹے کو چچیرا بھائی کہا جاتا ہے۔ اردو زبان اس سلسلے میں بڑی زرخیز ہے کہ اس میں جتنے کے نام ہیں، یہ شرف انگریزی کو بھی حاصل نہیں کہ وہ ہر رشتے کا الگ نام لے، مثال کے طور پر عم زاد کے لئے انگریزی کا لفظ کزن (Cousin)ہے، اب یہی لفظ تایا زاد بھائی، چچیرے بھائی، پھپھیرے بھائی، ماموں زاد بھائی، خالہ زاد بھائی کے لئے بھی استعمال ہوگا جبکہ اردو میں ان سب کے لئے الگ الگ نام ہیں۔"@ur . "باپ کے چھوٹے بھائی کو چچا کہا جاتا ہے اور چچا کی بیٹی کو چچیری بہن کہا جاتا ہے۔"@ur . "محمد الیاس قادری ایک مسلم عالم دین ہیں جنہوں نے دعوت اسلامی کی بنیاد رکھی۔"@ur . "مدبر مہملیت (planned obsolescence) ایک ایسے عمل کو کہا جاتا ہے کہ جس میں کوئی حصیلہ (product) مدبَّر طور پر یعنی طے شدہ حکمت عملی کے تحت ایک معینہ مدت ، جو صانع (manufacturer) کی جانب سے مخصوص کی گئی ہوتی ہے ، کے بعد مہمل یا مہجور یعنی ناقابل الاستعمال ہو جائے؛ یہاں مدبر کا لفظ زبر کے ساتھ حمکت عملی کے واسطے آتا ہے جبکہ تدبر کرنے والے مدبر لفظ میں ب پر زیر ادا کیا جاتا ہے۔"@ur . "\"ر یشا ئل\" عبر ا نی ز با ن کا لفظ ہے۔آسما نی کتاب زبور میں ایک فرشتے کے نام سے ذکر ہے۔جس نے حضرت آدم کو تعلیم دی تہی۔اس لفظی معنی ہیں لمبی داڑھی والا۔غالبا جبرایل کو ہی ر یشا ئل کہا گیا ہے۔ فہیم احمد میری میل آؤ ڈی ہے۔ hekar007@gmail. com"@ur . "تجدیدِ فکریاتِ اسلام یا \"تشکیلِ جدید الٰہیاتِ اسلامیہ\" علامہ اقبال کی ایک انگریزی کتاب The Reconstruction of Religious Thought in Islam کے اردو ترجمے کا نام ہے جو کہ انکے سات خطبات کا مجموعہ ہے۔ پہلے چھ خطبات انہوں نے دسمبر 1928ء اور جنوری 1929ء کے درمیان مسلم ایسوسی ایشن، مدراس کی دعوت پر مدراس، حیدر آباد دکن اور علی گڑھ میں پڑھے تھے۔ یہ خطبات سب سے پہلے 1930ء میں شائع ہوئے جب کہ 1934ء کے بارِ دوم میں ان میں ساتویں خطبے کا اضافہ کیا گیا۔ ان خطبات کا موضوع اسلامی فلسفے کی جدید سائنس کی روشنی میں نئی تشکیل ہے اور ان خطبات کو علامہ کے فلسفے اور فکر میں ایک نمایاں حیثیت حاصل ہے۔"@ur . ""@ur . "معارف کے مندرجہ ذیل مطالب ہیں۔ عرفان خصوصاً روحانی اشیا کا خاص عِلم باطنی عِلم رکھنے والے قدیم لوگوں کا عِلم جو عقیدے یا عرفان سے حاصل ہوا ادریت غناسطیت"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "گولیمار کراچی کی قدیم بستی ھے جو قیام پاکستان کے بعد ھجرت کرکے آنے والے مھاجرین نے آباد کی- اب اس کا نام گلبہار یا گل بہار ھے- 1950ء میں آباد ہونے والی جھوپڑیوں پر مشتمل یہ غریب بستی اب ایک بہت بڑا تجارتی مرکز بن چکی ھے۔ کراچی کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک نواب صدیق علی خاں روڈ اس کے عین درمیان سے گذرتی ھے- پاکستان کے ممتاز شاعر اور تحریک پاکستان کے ایک اہم رہنما نیر مدنی اس بستی کے بانیوں میں سے ہیں- نیر مدنی نے انڈیا کے شھر کانپور اور الہ آباد سے کراچی ہجرت کی اور یہاں قادریہ مسجد کے نام سے گولیمار میں ایک چھوٹی سی مسجد کی بنیاد رکھی۔ یہ مسجد آج بھی گلبہار کے مرکزی بازار میں موجود ہے- نیرمدنی 12 اگست 1983 کو انتقال کرگئے- گلبہار میں پاکستان کی سب سے بڑی سرامکس اور ٹائل مارکیٹ واقع ہے جو پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں سرامکس کی معیاری ملکی اور برآمدی اشیاء فراہم کرتی ہے۔ بہاں ایک بہت بڑا فٹبال اسٹیڈیم عبداللہ ھارون اسٹیڈیم کے نام سے موجود ہے اور کھیل کے کئی اور میدان بھی یہاں موجود ہیں- - تعلیمی اداروں کی ایک بڑی تعداد بھی گلبہار میں موجود ہے جن میں سے کچھہ بہت قدیم بھی ہیں- گلبہار کی آبادی محتاط اندازے کے مطابق چار لاکھہ نفوس سے تجاوز کرچکی ہے۔"@ur . "کھوسہ یا کھوسو بلوچ قوم کا ایک قبیلہ ہے۔"@ur . "ابوجعفر منصور کی ولادت 711ء ، 95 ھ میں اپنے دادا علی بن عبداللہ عباسی کی موجودگی میں حمیمہ قصبہ میں ہوئی ۔ ابوجعفر اس کی کنیت اور منصور لقب تھا۔ اس کی ماں بربری النسل کی ایک لونڈی تھی جس کا نام سلامہ تھا۔ وہ بڑی عابد و زاہد خاتون تھی۔ ابوجعفر کا خاندان بڑا متمول اور علم و فضل میں یکتا تھا۔ لہذا بچپن میں اسے جو شاندار ماحول میسر آیا اس نے اس کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں بڑا حصہ ادا کیا۔ عہد طفولیت ہی سے اسے کھیل کود کی بجائے لکھنے پڑھنے کا بے حد شوق تھا ۔ اس کے والد نے اس کی تعلیم کا خصوصی بندوبست کیا۔ چنانچہ علم الحدیث ، علم الانساب اور فقہہ و ادب میں اس نے بڑی مہارت حاصل کی۔ وہ بڑا فصحیح و بلیغ خطیب اور سخن گو تھا ۔ حکمت و دانائی اس کی گھٹی میں تھی ۔ تحریک عباسی کے عہد شباب میں وہ بڑا سرگرم عمل رہا ۔ سفاح کے عہد حکومت میں جزیرہ ، آذربائیجان ، اور آمینیہ کی حکومت اس کے سپرد تھی ۔ وہ اپنے بھائی کے تمام فیصلوں میں شریک رہا۔ بنو عباس کے ابتدائی دور کے خلفشار کو دور کرنے میں اس نے بڑی سوجھ بوجھ سے کام لیا۔"@ur . "جامعہ ٹوکیو جاپان کی صفِ اول کی درس گاہ ہے۔"@ur . "ابراہیم اول 1640ء سے 1648ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 5 نومبر 1615ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 12 یا 18 اگست 1648ء کو وفات پائی۔ وہ سلطان احمد اول کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان مہ پیکر تھیں۔"@ur . "مصطفی اول، پورا نام مصطفی اول ابن محمد ثالث ابن مراد خاں ثالث۔ خلافت عثمانیہ کا پندرہواں حکمران۔ سلطان احمد نے اپنی وفات کے وقت ۷ (سات) لڑکے چھوڑے جن میں سے ۳ (تین) تخت نشین ہوئے لیکن مصطفی اول کو سلطان احمد اپنا جانشین کرگیا تھا۔ اب تک ۱۴ (چودہ) پشتوں سے خلافت عثمانیہ کی وراثت باپ سے بیٹے کو منتقل ہوتی تھی۔ یہ پہلا اتفاق تھا کہ بیٹے کی بجائے بھائی وراست تخت ہوا۔ یہ اس لیے ہوا کیونکہ سلطان احمد کا بیٹا عثمان اس وقت کم عمر تھا۔ مصطفی اول کی عمر زیادہ تر حرم میں گزری تھی، اس وجہ سے ضعیف العقل اور امور سلطنت سے بے خبر تھا۔ مصطفی کی نااہلیت کے واضح ہو جانے کے بعد امراء سلطنت نے یہ حال دیکھ کر اس کو تین ماہ بعد ۱۶ فروری ۱۶۱۸ء کو تخت سے اتار کر سلطان احمد کے ۱۴ سالہ بڑے بیٹے عثمان خان کو تخت پر بٹھا دیا۔ انکشاریہ کی سعی کو اس واقعہ میں زیادہ دخل تھا۔ ۱۶۱۷ء سے ۱۶۱۸ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ ۱۵۹۱ء کو مانیسا میں پیدا ہوا اور ۲۰ جنوری ۱۶۳۹ء کو توپ کاپی محل، استنبول میں وفات پائی۔ وہ محمد سوم کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان حاندان سلطان تھیں۔"@ur . "مراد چہارم کو مراد اربع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مراد چہارم 1623ء سے 1640ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 26 یا 27 جولائی 1612ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 8 یا 9 فروری 1640ء کو وفات پائی۔ وہ سلطان احمد اول کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان مہ پیکر تھیں۔ مراد چہارم نے عائشہ نامی خاتون سے شادی کی۔"@ur . "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ عثمان دوم 1618ء سے لے کر اپنی وفات تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 3 نومبر 1604ء کو توپ کاپی محل استنبول ترکی میں پیدا ہوئے اور 20 مئی 1622ء کو وفات پائی۔ انہوں نے 1607ء میں پیدا ہونے والی عائشہ سے شادی کی۔ وہ سلطان احمد اول کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان ماریہ تھیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "محمد چہارم 1648ء سے1687ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 2 جنوری 1642ء کو توپ کاپی محل استنبول ترکی میں پیدا ہوئے اور 6 جنوری 1693ء کو ادرنہ کے مقام پر وفات پائی۔"@ur . "عباسی دور کے ایک فاطمی سادات ۔ امام ۔ جنہوں نے المنصور کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ۔ تحریک عباسی کے دوران عباسیوں۔ فاطمیوں اورعلویوں نے مل جل کر کام کای۔ فاطمیوں کو یقین تھا کہ کامیابی کے بعد خلافت ان کے سپرد کر دی جائے گی لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا اور عباسیوں نے کامیابی کے بعد اپنی خلافت کا اعلان کر کے سفاح کو پہلا خلیفہ نامزد کر دیا ۔ اس پر فاطمیوں کو بڑی مایوسی ہوئی ۔ اس وقت فاطمی سادات میں سے دو شخصیات نہایت اہم تھیں۔ اولاً حضرت امام جعفر صادق جو حضرتامام حسین کی اولاد میں سے چھٹے امام تھے اور اپنے زہد و اتقاء اور روحانی کمالات کی بدولت عوام میں بہت مقبول تھے وہ بڑے درویش صفت انسان تھے ۔ انہوں نے خلافت کی کبھی تمنا نہیں کی تھی اور اپنے پیروکاروں کو بھی اس سے منع کرتے رہتے تھے۔ لیکن دوسری شخصیت امام محمد نفس الزکیہ کی تھی جو حضرت حسن کی چوتھی پشت میں سے تھے ۔ وہ اپنی پاکبازی اور پرہیزگاری کی بدولت عوام میں بڑی قدرومنزلت اور مقبولیت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ امام جعفر صادق کی خاموشی کے مقابلہ میں وہ خلافت کے لیے پرجوش تھے اورابوجعفر منصور ان کی شخصیت اور عزائم کی بنا پر ان سے سخت خائف تھا اور انہیں اپنا مدمقابل سمجھتا تھا۔"@ur . "احمد سوم خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 30 یا 31 دسمبر 1673ء کو بلغاریہ کے ایک قصبے دو بریچ میں پیدا ہوئے اور یکم جولائی 1736ء کو وفات پائی۔ انہوں نے 1607ء میں پیدا ہونے والی عائشہ سے شادی کی۔ وہ سلطان محمد چہارم کا بیٹا تھا۔ ان کی والدہ سلطان یونان کی ایمت اللہ رابعہ تھیں۔"@ur . "محمود اول 1648ء سے1687ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 2 اگست 1696ء کو ادرنہ محل میں پیدا ہوئے اور 13 دسمبر 1754ء کو توپ کاپی محل کے مقام پر وفات پائی۔ وہ مصطفی دوم کے بیٹے تھے اور ان کی والدہ سلطان صالحہ سلطان تھیں۔ انہوں نے حاجا علی جناب سے شادی کی۔"@ur . "مصطفی سوم 1757ء سے1774ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 18 یا 28 جنوری 1717ء کو ادرنہ محل میں پیدا ہوئے اور 21 جنوری 1774ء کو توپ کاپی محل کے مقام پر وفات پائی۔ وہ عبدالحمید اول کے بھائی اور احمد سوم کے بیٹے تھے اور ان کی والدہ سلطان آمنہ مہر شاہ تھیں۔ انہوں جنیوا کی مہر شاہ سے شادی کی جس سے ان کی دو بیٹے سلیم اور محمد اور پانچ بیٹیاں تھیں۔"@ur . "مصطفی چہارم 1807ء سے1808ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 8 ستمبر 1779ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 15 یا 16 نومبر 1808ء کو انہیں محمود کے حکم پر قتل کر دیا گیا۔ وہ عبدالحمید اول کے بیٹے تھے اور ان کی والدہ سلطان سینی پرور سلطان تھیں۔"@ur . "مراد پنجم 1757ء سے1774ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھا۔ وہ 21 یا 22 ستمبر 1840ء کو عثمانیہ محل استنبول میں پیدا ہوئے اور 21 جنوری 1774ء کو عثمانیہ محل کے مقام پر وفات پائی جبکہ ان کو 30 اگست 1904ء کو استنبول کے مقام پر دفنایا گیا۔ وہ عبدالمجید اول کے بیٹے اور عبدالحمید دوم کے بھائی تھے۔ ان کی والدہ سلطان جارجیا کے شہر پوتی کی ولمہ تھیں۔ مراد پنجم نے کثیر تعداد میں شادیاں کیں۔"@ur . "عبدالحمید دوم، 31 اگست 1876ء سے 27 اپریل 1909ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھے۔ وہ سلطنت عثمانیہ کے 34ویں فرمانروا تھے۔ وہ 21 یا 22 ستمبر 1842ء کو استنبول میں پیدا ہوئے اور 75 برس کی عمر میں 10 فروری 1918ء کو فوت ہوئے۔ عبد الحمید دوم شاعر بھی تھے اور شرلاک ہومز کے بڑے قدردان تھے۔"@ur . "محمد پنجم 31 اگست 1876ء سے 27 اپریل 1909ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالنے والا سلطان تھے۔ وہ سلطنت عثمانیہ کے 35ویں فرمانروا تھے۔ وہ 2 یا 3 نومبر 1844ء کو توپ کاپی محل استنبول میں پیدا ہوئے اور 73 برس کی عمر میں 3 یا 4 جولائی 1918ء کو فوت ہوئے۔ وہ سلطان عبدالمجید اول کے بیٹے تھے۔ ان کو والدہ کا نام صوفیہ تھا۔"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "کوہ طور (ملک شام کی وہ مشہور پہاڑی ہے جس پر خداوند تعالٰی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی تجلی دکھائی تھی جس کے اثر سے حضرت موسٰی علیہ السلام بے ہوش ہو گئے تھے اور کوہ طور جل کر سرمے کی مانند سیاہ ہو گیا تھا۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "عثمان کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: عثمان (نام)۔۔ 30px    عثمان سومعثمانی سلطانخلیفہ150px150pxReign دسمبر ۱۳, ۱۷۵۴ء – اکتوبر ۳۰, ۱۷۵۷ءپیدائش {{{birth_date}}}جائے پیدائش {{{birth_place}}}وفات {{{death_date}}}جائے وفات {{{death_place}}}مدفن {{{burial_place}}}پیشرو محمود اولجانشین مصطفی سومشاہی گھرانہ House of Osmanشاہی خاندان Ottoman Dynasty عثمان سوم یا ثالث، پورا نام عثمان پسر سلطان مصطفی ثانی سلطان محمود اول کی وفات کے بعد ۱۷۵۴ء میں تخت نشین ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر ۵۵ برس تھی۔ آپ نے ۱۷۵۴ء سے ۱۷۵۷ء تک خلافت عثمانیہ کی باگ ڈور سنبھالی۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، بھارت اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جانے والی زبان کھوار میں یہ شہرہء آفاق کتاب کھوار اکیڈمی نے شایع کی ہے، اس کتاب پر ماہرانہ رائے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے دی ہے۔ کتاب میں محمد شریف شکیب اور دیگر دانشوروں کی آراء شامل کی گیی ہیں، اس کتاب میں حمد، نعت، مناجات، دعا، غزل اور نظم کے ساتھ ساتھ کھوار مزاحیہ و طنزیہ شاعری کی کثیر تعداد شامل کی گیی ہے، چترال سے شایع ہونے والی کھوار زبان میں طنزیہ و مزاحیہ شاعری کی یہ پہلی کتاب ہے جسے وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے 500کی تعداد میں خریدنے کا آرڈر دیا۔ چترال کے ممتاز اہل قلم عنایت اللہ فیضی، محمد نقیب اللہ رازی، گل مراد حسرت، ناجی خان ناجی، پروفیسر اسرار الدین اور ذاکرمحمد زخمی نے اس کتاب پر سیر حاصل تبصرہ کیا ہے یہ کتاب کھوار اکیڈمی اور انجمن ترقی کھوار کے تمام دفاتر سے مل سکتی ہے اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن ترمیم و اضافے کے ساتھ عنقریب منظر عام پہ آریا ہے۔"@ur . "طور کے مزید استعمال کے لئے دیکھئے: الطور ۔ قرآن کریم کی ایک سورت کا نام کوہ طور - ملک شام کی ایک پہاڑی کا نام جس پر موسی علیہ السلام سے اللہ تعالٰی مخاطب ہوئے تھے۔"@ur . "علامہ ابن قیم کا پورا نام حافظ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابی بکر بن ایوب بن سعد بن حریز الزرعی الدمشقی تھا اور ابن قیم کے نام سے مشہور ہؤۓ، چھ سو اکیانوے (۶۹۱) ھ میں دمشق کے قریب زرع نامی گاؤں میں ولادت ہوئی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگردوں میں سے ہیں جن کے ساتھ آپ چھبیس سالوں تک مستقل ساتھ رھے ۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ساٹھ سے زیادہ ہے جن میں مثال کے طورپر مندرجہ ذیل کا نام لیا جا سکتا ہے : اعلام المعوقین اغاثۃ اللھفان تہذیب سنن ابی داؤد زاد المعاد الصواعق المرسلۃ الطب النبوی بدایع الفواید الفواید اجتماع الجیوش الاسلامیۃ تلبیس ابلیس آپ کی وفات 23 رجب 751 ھ کو ہوئی۔"@ur . "شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، بھارت اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جانے والی زبان کھوار میں منظوم ترجمے کی یہ شہرہء آفاق کتاب اقبال اکادمی، وزارت ثقافت حکومت پاکستان اورکھوار اکیڈمی نے شایع کی ہے۔ کتاب کا دیباچہ مترجم کا تحریر کردہ ہے۔ علامہ اقبال کی شاعری اور شخصیت و فن کے بارے مترجم یوں رقمطراز ہیں۔ شاعر مشرق حضرت ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہو کلامو یعنی \" کلیات اقبالاری نیویری\" کھوار زبانہ \" گل افشانیات اقبالو\" ناموسورا ترجمہ کوری پسہ پروشٹہ پیش کوری متے بوشانی بویان ۔ امید کومان کہ پسہ دی ہمو خوشیمی۔ واپسہ دی اقبالو بارہ قلم اسنیمی۔ معزز راکان! ترجمہ کوریک بو مشکل کو روم مگم کوس شعران منظوم ترجمہ کو ریک دنیا سفو ساری مشکل۔ واہمو بچے بو محنتو ضرورت بویان۔ ہش جو شور کہ چھوئی تہ انوس محنت کو ریکو دی وادی کیہ نوکیہ کمی بہچو ران واہے کمیو آچہ گیا ک روئی یعنی نوع نسل پورا کو دویان ۔ آوا اقبالو ھیہ کلامو ترجمہ کر ریکا کیہ حداپت کامیاب بیتی اسوم ھمو بارہ تھے پسہ لودومی۔ آوا اقبالو کلامو کھوارا ترجمہ کوری کوس چاکیۓ کیاغ نیو یشیتم دی نو۔ مہ ضیمر ھیہ اشنار یو گوار نو آریر یہ آوا کوس چاکیۓ تان کتا بو بارا کوس موڑی پھان کوری یا کوس شوت دیتی کیاغ نیو یشیئم۔ پستے جم معلوم کہ کوس چاکیۓ کیاغ نیو یشیئکو اوچے کوس تان نیو یشیکو موژی زمینو اوچے آسمانو بہرکی فرق شیر۔ مہ طبعیتاری بوچھتراری اہل قلم اوچے صحافی حضرات خاص کوری شعراء واقف کہ ادا ہمونیہ پت اللہو مہربانیو سورا کیہ شعر کہ مشاعرین رے اسوم یا کیہ مضمون کہ اخبار تین نیویشی اسوم کیادت دی کو سوم نہ تھوشیۓ اسوم کہ مہ مضمونان یا مہ شعران بارا تو دی کیاغ نیویشے ہیں مد نیو یشییران سورا تنقید کو رو رتے ہرایولیوتے رے اسوم مہ لودیکو اصل مقصد ھیہ کہ بوروئی تان کتابون اوچے مضمونان بارا خوران چاکیۓ قسمہ قسمہ کوری کیاغ نیو یشیئنیان مگم ھیہ مہ بچے بو شکل سارئیتائی کہ آوا کوستے درخواست کوری کیاغ نیو یشیئم ۔معزز راکان! پستہ تان کہ ھیہ کہ کتابو تارا کیاغ کہ نیو یشیتامی ہسے صحی بوئی واپسہ نیو یشیرو ہے لفظ بچے سورمو برابرا بونی۔ بہر حال ھینسے اقبالو بارا مشقول بوسی۔ شاعر مشرق پاکستانو مفکر اوچے شاعر یو آسمانوای ڑا بھیاک استاری اوشوئی ھیہ استاری بو مداپت ڑاپھیکا پرائی مگم بد قسمتی ھیہ کہ پاکستان ساؤز بیکار پروشٹی ھیہ استاریو روشنی ختم ھوئی۔ اسپہ سفو دعا شیر کہ خداوند قدوس علامہ اقبالو رو حوتے آرام نصیب کورا روا ھو رو قبرو فراخ اوچے روشناری روشت کورار۔ آمین! ثم آمین علامہ اقبال پھو پھوکا ن بچے کی نظم کہ نیویشی اسورہے نظمان موژی زیادہ تر انگریز یاری اخذ کر رو نوبتیی شینی۔ ہے نظمان شروعا\" ماخوذ\" ماخوذا زایمرسن\" یا\" پھو پھو کان بچے\"۔ وغیرہ وغیرہ الفاظ نیو یشونو بیتی مگم بعض نظمان بارا کیہ ذکری نوکورو نو بیتی شیر گیور کہ ہے نظمان مختصر جائزو گانیسی \" ای مگاس اوچے شوبیناک\" شوبیناک \" ھیہ نظم میری ھووٹ نامین شاعرو نظمو آزاد ترجمہ شیر ھیہ شروع شروعا 32 اشعاران سورا مشتمل اوشوئی لیکن بانگ درا صرف 24 اشعار شامل کر رونوبیتی شینی \" ای زوم اوچے روشک\" ھیہ نظم امریکو مشہور شاعر ایمرسنو نظماری گنونو بیتی شیر\" ای لیشو اوچے پاۓ\"29 شعران سورا مشتمل ھیہ نظم جین ٹیلرو مشہور نظماری گنونو بیتی شیر۔ بانگ درا شامل بیکاری پروشٹی ھیہ نظمو اشعار ان تعداد 41 اوشوئی۔ علامہ اقبال اصل نظمو کردار ران بدیل کوری\" گوروغو\" ژاغا\" پایو\" لیشو سوم ہمکلام کوری پاشئیے اسور۔ \" نیقودعا \" ایم بی ایڈ رڈو نظماری گنونو بیتی شیر۔ \" ہمدردی\" ھیہ نظمو بارا علامہ اقبال ریران کہ ھیہ ولیم کو برو نظماری گنونو بیتی شیر مگم ہمونیہ پت اصل نظمو کا دریافت کو ریکو نوبیتی اسونی۔ کھوار اکیڈمی کے کھوار اور اردو زبان میں شائع ہونے والے اخبارچترال وژن میں علامہ اقبال کے اشعار کا کھوار میں منظوم ترجمہ شائع کیا گیا ہے اس میں اسم مفعول کو خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے زیل میں اقبال کے شعر اور اس کا کھوار ترجمہ پیش کیا جارہا ہے سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا کھوار ترجمہ راوے سبقو وا صداقتو، عدالتو، شجاعتو گنونو بوئے تہ ساری کوروم دنیوامامتو اقبال"@ur . "785ء تا 775ء ، 169 ھ تا 158 ھ دوسرے عباسی خلیفہ المنصور کے فرزند ۔ تیسرے عباسی خلیفہ ۔"@ur . "دیہی ترقی ایک عام اصطلاح ہے جو کہ دنیا بھر میں غیر شہری علاقے یا دیہاتی علاقوں میں طرز زندگی میں بہتری اور زرائع معاش میں اضافے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ دیہی علاقوں سے مراد وہ علاقے ہیں جہاں پر گو آبادی کم ہو، رہائش و زراعت کے لیے اراضی میسر ہو مگر سہولیات کا فقدان ہو۔ ان علاقوں میں زراعت معاش کا ایک بڑا ذریعہ ہوتا ہے اور یہاں معاشیات کا دارومدار خوراک، زراعت اور مال مویشی کی پیداوار پر ہوتا ہے۔"@ur . "21جولائ 1969 کو دنیا کے کئی ممالک میں live TV پر امریکہ نے اپنے دو خلا نوردوں کو چاند کی سطح پر اترتے ہوئے دکھایا اور 50 کروڑ لوگوں نے اسے دیکھا۔ لیکن کچھ ہی سالوں میں خود امریکہ میں اس بات پر شک و شبہ ظاہر کیا جانے لگا کہ کیا واقعی انسان چاند پر اترا تھا؟ 15 فروری 2001 کو Fox TV Network سے نشر ہونے والے ایک ایسے ہی پروگرام کا نام تھا ?Conspiracy Theory: Did We Land on the Moon۔ یہ نشریات 19 مارچ کو دوبارہ نشر کی گئی۔"@ur . "ادب، صحافت اور سماج کے موضوع پر یہ اخبارکھوار تحریک کے سرپرست و بانی رحمت عزیز چترالی کا جاری کردہ کھوار اکیڈمی کا خبر نامہ ہے۔ کھوار اکیڈمی کے زیر اہتمام کراچی سے شایع ہونے والا ماھنامہ ژنگ(1) جو کہ کھوار–چترالی اور اردو کا ماھنامہ خبرنامہ تھا جسے رحمت عزیز چترالی(2) نے علی افسر جان ایڈوکیٹ(3)حسین علی صفدار(4) اور اکبر علی کی مشاورت سے کراچی سے جاری کیا تھا۔ یہ اخبار دو زبانوں اردو اور کھوار – چترالی زبان میں چھپتا اور تصاویر و کارٹونز(5) سے بھی مزین ہوتا تھا۔ انگریزی اور اردو اخبارات سے بھی خبریں کھوار – چترالی زبان میں ترجمہ(6) کرکے شائع کی جاتی تھیں۔ یہ اخبار مذہب اور سیاسیات کی خبریں شایع نہیں کرتا تھا بلکہ تاریخ اور زبان و ادب اور حالات حاظرہ پر معیاری مضامین ژنگ میں چھپتے تھے۔کھوار تحریک(7) (جس کا موٹو کھوار پڑھیے، کھوار لکھیے اورکھوار بولیے تھا) کا زبردست حامی تھا۔ کھوار تحریک کے نام سے ایک ادبی تحریک 25 اپریل 6 کراچی میں رحمت عزیز چترالی نے شروع کی تھی جوکہ بعد میں کھوار اکیڈمی کے نام سے منسوب ہوگیی۔ کھوار – چترالی اور اردو زبان کا چترالیوں کے لیے یہ پہلا ادبی پرچہ تھا جو اپنی رپورٹس اور آرٹیکلز کے لحاظ سے بھی معیاری پرچہ تھا۔ لیکن اب یہ اخبار نا معلوم وجوہات کی بناپر بند ہوگیا ہے۔ کتب حوالہ و ماخذات (1)چترالی، رحمت عزیز(ایڈیٹر) ماھنامہ ژنگ کراچی، ادبی خبرنامہ(اردو-کھوار)، ناشر کھوار اکیڈمی کراچی (2)کھوار اور اردو زبان کے شاعر، صحافی اور دانشور (3) سماجی کارکن اور قانون دان (4) سماجی کارکن (5) کھوار – چترالی زبان میں سب سے پہلے کارٹونز(جسے کھوار میں چوکتو موڑو لکیر کہا جاتا ہے) بھی رحمت عزیز چترالی کی تخلیق ہے جو کہ باقاعدگی کے ساتھ ماھنامہ ژنگ کراچی اور ماھنامہ ھمکلام دروش میں شایع ہویے اور جسے کافی پذیراءی ملی۔ (6) اردو اور انگریزی سے کھوار – چترالی زبان میں تراجم بھی رحمت عزیزس چترالی کرتے تھے (7) کھوار زبان کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف کراچی میں رحمت عزیز چترالی نے کھوار تحریک شروع کی تھی جو کہ بعد میں کھوار اکیڈمی کے نام سے منسوب ہوگیی بیرونی روابط کھوار اکیڈمی رحمت عزیز چترالی"@ur . "کالاشہ چترال کے وادی کالاش میں بولی جانے والی ایک زبان ہے اس زبان پر کھوار زبان نے اپنا اثر چھوڑا ہے کالاش میں حروف تہجی ایجاد کیے جاچکے ہیں اور کالاشہ ادب کو بھی محفوظ کیا جارہا ہے۔ بعض لوگ لفظ کالاش کا کیلاش بولتے ہیں جو کہ غلط ہے دراصل یہ کا لاش ہے جسے انگریزی میں بھی Kalash لکھا جاریا ہے۔ کالاشہ کالاش کی زبان ہے وادی کا لاش کوہ ہندوکش میں آباد ایک قبیلہ ہے وادی کالاش کو بعض لوگ کافرستان کہتے ہیں جو کہ گمراہ کن اصطلاح ہے اس وادی کے لوگ اب اسلام کی طرف آرہے ہیں اور کافرستان کہنے سے ان عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ کالاش صوبہ سرحد کے ضلع چترال میں آباد ہیں ۔ اس قبیلے کی مادری زبان کالاشہ ہے جو کہ دری زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ زبان اس خطہ میں نہایت جداگانہ مشہور ہے۔ چترال میں جن چھوٹی زبانوں کو خطرات لاحق ہیں ان میں کالاشہ زبان بھی شامل ہے۔ کالاشہ چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ چترال کے کالاشگوم میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں اس زبان کو خطرات لاحق ہیں اور کالاش کے لوگوں نے اس زبان کو بچانے کی طرف ابحی تک توجہ نہیں دی ہے۔ کالاش کے تقریبا چھ ہزار افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کالاشہ بھی شامل ہے۔ کھوار زبان نے چترال میں بولی جانے والی جن بارہ زبانوں پر اپنا اثر چھوڑا ہے ان میں کالاشہ بھی شامل ہے اور کالاشہ بولنے والے اب کھوار بولنے کو ترجیع دینے لگے ہیں اگر یہی صورت حال جاری رہی تو کالاشہ زبان ختم ہو جاءے گی"@ur . "بابا حیدر زمان صوبہ ہزارہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ ان کا اصل نام سردار حیدر زمان ہے اور عمر پچھتر سال ہے۔ سردار حیدر زمان بابا ایبٹ آباد کے دیوال گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق بنیادی طورپر سردار کڑلال قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے ایف اے تک تعلیم حاصل کی اور پاکستان ائیر فورس میں ملازمت اختیار کی۔ بابا نے اپنی سیاسی زندگی کا اغاز 1962ء میں صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑ کر کیا تاہم وہ الیکشن میں ناکام رہے۔ انہوں نے پہلی مرتبہ انتخابات میں کامیابی 1985ء میں غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے عام انتخابات میں حاصل کی جب وہ ایبٹ آباد سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ بعد میں وہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ سرحد ارباب جہانگیر خان کی کابینہ میں محکمہ محنت و افرادی قوت کی وزیر بنے۔ 1985ء کی سرحد اسمبلی میں سردار حیدر زمان عمر کے لحاظ سے سب سے بڑے تھے؛ اسی وجہ سے انہوں اس اسمبلی کے تمام اراکین سے حلف بھی لیا اور اسی دن سے وہ بابا کے نام سے مشہور بھی ہوگئے۔ وہ دو مرتبہ ایبٹ آباد سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے زیادہ تر انتخابات آزاد حیثیت میں لڑے۔ تاہم وہ پاکستان مسلم لیگ جونیجو اور قاف لیگ میں بھی رہے۔ گزشتہ پندرہ بیس سال سے ایبٹ آباد سے مسلسل قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہارتے رہے ہیں۔ انہوں نے دو مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے مقابلے میں انتخاب میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے؛ جسکی وجہ سے ان کا سیاسی کیئریر تقریباً ختم ہوکر رہ گیا۔ تاہم صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخواہ رکھے جانے سے ہزارہ ڈویژن میں جو ردعمل سامنے آیا اور بعد میں اس ردعمل نے جب ایک تحریک کی شکل اختیار کی تواس تحریک نے انھیں دوبارہ زندہ کردیا۔ بابا حیدر زمان ہزارہ ڈیژون کو ایک الگ صوبہ بنانے کے پرزور داعی ہیں۔"@ur . "کھوار زبان، پاکستان کے ضلع چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، شیغنان(افعانستان) ، سنکیانگ(چین) اور ھندوستان کے چتور ضلع میں بولی جاتی ہے، انگریزی میں اسے Khowar کہا جاتا ہے لیکن بعض لوگ اسے کھوار کی بجائے خوار لکتھے ہیں جو کہ غلط تلفظ ہے، کھوار اکیڈمی نے کھوار کا تلفظ خوار لکھنے کی وجہ سے کھوار کی بجائے چترالی زبان لکھنا شروع شروع کردیا ہے اور اکیڈمی کی اردو اور انگریزی تحریروں کھوار کی بجاءے چترالی زبان کا استعمال ہوریا ہے۔ کھوار زبان چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ پاکستان کے چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، ھندوستان اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں یہ زبان اکثریتی آبادی کی زبان ہے اور اس زبان نے چترال میں بولی جانے والی دیگر زبانوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ چترال کے اہل قلم اس زبان کو بچانے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی ہویی ہے۔ چترال کے تقریبا اسی فیصر افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کھوار-چترالی زبان سر فہرست ہے۔ چترالی زبانوں کے فروع کے لیے ادبی تنظیمیں بھی کام کررہی ہیں لیکن حکومت سطح پرکام سستی کا شکار ہے۔ اور چترالی زبانیں امتیازی سلوک کی زد میں ہیں۔"@ur . "مداک لشٹی چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ چترال کے مداک لشٹ میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں اس زبان کو خطرات لاحق ہیں اور مداک لشٹ کے لوگوں نے اس زبان کو بچانے کی طرف ابحی تک توجہ نہیں دی ہے۔ مداک لشٹ کے تقریبا دس ہزار افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں مداک لشٹی بھی شامل ہے۔ کھوار زبان نے چترال میں بولی جانے والی جن بارہ زبانوں پر اپنا اثر چھوڑا ہے ان میں مداک لشٹی بھی شامل ہے اور مداک لشٹی بولنے والے اب کھوار بولنے کو ترجیع دینے لگے ہیں"@ur . "پھالولہ زبان، جسے پالولہ، ڈنگریکوار اور عشیریتی بھی کہا جاتا ہے پاکستان کے ضلع چترال کی وادی عشیریت، بیوڑی، شیشی اور کلکٹک میں بولی جاتی ہے، انگریزی میں اسے Palula کہا جاتا ہے اور چترالی اس زبان کو ڈنگریکوار اور اس زبان کے بولنے والوں کو ڈنگریک کہتے ہیں اس زبان کے حروف تہجی وضع کیے جاچکے ہیں اور اس کے ادب کو محفوظ کرنے کا بیڑا کھوار اکیڈمی نے اٹھایا ہوا ہے۔ فرنٹیر لینگویج انیشیٹیو کے نام سے ایک ادارہ پھالولہ بولنے والوں کو تربیت دے رہی ہے"@ur . "یدغہ پاکستان کے ضلع چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ چترال کے گرم چشمہ لوٹ کوہ میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں اس زبان کو خطرات لاحق ہیں اور لوٹ کوہ کے لوگوں نے اس زبان کو بچانے کی طرف ابھی تک توجہ نہیں دی ہے۔ لوٹ کوہ کے تقریبا دس ہزار افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں یدغہ زبان بھی شامل ہے۔ کھوار زبان نے چترال میں بولی جانے والی جن بارہ زبانوں پر اپنا اثر چھوڑا ہے ان میں یدغہ بھی شامل ہے اور یدغہ بولنے والے اب کھوار بولنے کو ترجیع دینے لگے ہیں اور اسی طرح یہ زبان آہستہ آہستہ معدوم ہورہی ہے۔"@ur . "عباسی خلیفہ المہدی کی ملکہ ۔ عباسی خلفاء الہادی اور ہارون الرشید کی والدہ۔ خیزران بنت عطاء یمن کے ایک علاقے جرثیہ کی رہنے والی ایک باندی تھی ۔ایک روایت کے تحت مہدی اور دوسری روایت کے مطابق خود ابوجعفر منصور نے ایک کثیر رقم کے عوض خریدا تھا۔ مہدی نے اپنی پہلی بیوی ریطہ کے بعد خیزران سے دوسری شادی کی۔ اس کے بطن سے موسیٰ الہادی اور ہارون الرشید کی پیدائش ہوئی۔ خیزران بڑی حیسن و جمیل تھی۔ دربار میں آمد اور وہاں کے زندگی بخش ماحول نے اس کے حسن ظاہری و معنوی میں بے حد اضافہ کیا۔ اور جلد ہی اس کی اندرونی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آ گئیں۔ خیزران نے جس فطری اور سادہ ماحول میں آنکھ کھولی اس کے زیر اثر وہ محل میں ہر آنے جانے والے چھوٹے بڑے کی دلداری کرتی ۔ محتاجوں اور ضرورت مندوں کی حاجت روائی میں بڑی فراخدلی سے کام لیتی ۔ وہ کسی فرد و بشر پر اپنی برتری یا فقیت نہ جتاتی ۔ وہ سب کے ساتھ مل جل کر رہتی اور ان کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آتی ۔ اس کا یہ نتیجہ نکلا کہ اس نے ہر طبقہ کے لوگوں میں مقبولیت حاصل کر لی۔ لوگ اس کے ساتھ محبت کرنے لگے اور اس کی مدح و ثنا کرتے نہ تھکتے ۔"@ur . "آئین پاکستان میں تیسری ترمیم 18 فروری 1975ء کو نافذ کی گئی۔"@ur . "۔ وادی کھوت ضلع چترال خیبر پختونخوا کا ایک اہم علاقہ ہے۔ وادی کھوت سلسلہ ہندوکش کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت وادی ہے۔ جوکہ سطح سمندر سے ساڑھے آٹھ ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے۔"@ur . "شمصر (helium) ایک کیمیائی عنصر کو کہتے ہیں جس کا جوہری عدد 2 اور جوہری وزن 4.0026 ہوتا ہے، اس عنصر کو انگریزی نظام میں He کی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ شمصر ایک بے رنگ ، بے بو ، بے ذائقہ ، غیرسام (non-toxic) اور خامل وحید جوہری فارغہ ہے۔"@ur . "نورجہاں برصغیر کے شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ تھی۔ ان کا مزار لاہور کے نواح میں دریائے راوی کے کنارے موجود ہے۔ سکھ دور میں جب لوٹ کھسوٹ کی گئی اور مقبروں اور قبرستاونوں کو بھی نہ بخشا گیا اس دور میں سکھ مظالم کا شکار مقبرہ نورجھان بھی ہوا۔ جس تابوت میں ملکہ کو دفنایا گیا تھا وہ اکھاڑا گیا اور اس کے اوپر لگے ہیرے جواہرات پر خالصہ لٹیروں نے ھاتھ صاف کئے ۔بعد ازاں مقبرہ کے ملازموں نے تابوت کو عین اسی جگہ کے نیچے جھاں وہ لٹکایا گیا تھا زمین میں دفن کردیا۔"@ur . "چترالی زبان جسے کھوار بھی کہا جاتا ہے نے اردو کے سارے حروف کو من وعن اپنے اندر جگہ دی ہے لیکن اس زبان کی اپنی مخصوص آوازیں بھی ہیں جن کی ادایگی اردو حروف سے ممکن نہیں تھی اس لیے کھوار اکیڈمی نے اس زبان کے مخصوص حروف کے لیے یونی کوڈ بنانے ہیں۔ چترالی زبان وطن عزیز پاکستان کے شمالی علاقہ جات ، سوات اور چترال میں بولی جاتی ہے، گو کہ شمالی پاکستان میں کھوار، شینا، وخی، بروشسکی، ڈومکی، پھالولہ، کالاشہ، یدغہ، بلتی اور دامیڑی کے علاوہ مزید آٹھ زبانیں بولی جاتی ہیں اور چترالی زبان کی طرح یہ ساری زبانیں قریب المرگ ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ ان زبانوں کے بولنے والوں نے اپنی زبانوں کو چھوڑ کر اردو کو زریعہ اظہار بنایا ہوا ہے اور اردو میں شاعری اور نثر تخلیق کررہے ہیں تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ یہاں پر مقامی زبان میں کوئی اخبار یا رسالہ نہیں نکلتا بلکہ سارے اخبارات و جریدے اردو میں شایع ہورہے ہیں۔ کسی بھی مقامی قلم کار نے ان زبانوں کے فروع کے لیے کام نہیں کیا۔ چترال اور شمالی علاقہ جات کی زبانوں پر جو بھی تحقیقی کام موجود ہے وہ سارا کا سارا انگریزی میں ہے اور یہ کام ہر ایک کی دسترس سے باہر ہے اور مستشرقین کا ان علاقوں کی زبانوں پر کیا گیا تحقیقی کام ایک کوشش ضرور ہے لیکن اس کام کو بنیاد بناکر ان زبانوں میں رومن میں ادب تخلیق نہیں کیا جاسکتا کیونکہ رومن طرز تحریر ان زبانوں کے لیے مناسب نہیں اس لیے ان علاقوں میں بولی جانے والی زبانوں کے لیے فارسی رسم الخط میں حروف تہجی بنانے کی ضرورت تھی اس ضرورت کے پیش نظر راقم الحروف نے چترالی زبان کے لیے حروف تہجی وضع کیے ہیں میرے وضع کردہ چترالی حروف مندرجہ زیل ہیں چترالی کے مخصوص حروف کے لیے میں نے اردو، عربی، فارسی اور کھوار زبان کے حروف تہجی کو سامنے رکھ کر حروف وضع کیے ہیں اور میں نے ھمزہ 'ء' کو بھی چترالی، کھوار، وخی،شینا، کالاشہ اور بروشسکی کا حرف قرار دیا ہے لیکن شمالی اور چترالی اہل قلم 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے لیکن کھوار اکیڈمی کے شمالی زبانوں کے لیے وضع کردہ حروف تہجی میں 'ء' کوالگ حرف تسلیم کرلیا گیا ہے۔ ھمزہ 'ء' شمالی اور چترالی زبانوں میں مندرجہ زیل الفاظ میں موجود ہے۔مثلاً \"آئندہ\"، \"آئین\" اور دائرہ وغیرہ۔چترالی زبان میں نون کی تین شکلیں ہیں جوکہ یہ ہیں ن، ں، ن اور نگ، اور 'ھ' اور 'ہ' دونوں چترالی میں رائج ہیں اسی طرح ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی دی جاسکتی ہے جو کہ الگ الگ مستعمل ہیں مگر دونوں کو الف ہی کہا جاتا ہے یا کھوار زبان کا ایک نیا لفظ الف ھمزہ ا ان سب کو الف کہا جاتا ہے۔ چترالی زبان کے مکمل حروف تہجی کی تفصیل درج زیل ہے۔ الف ('ا'): چترالی زبان نے اردو کے دونوں الف کو من وعن اپنے اندر جگہ دی ہے یعنی ایک الف کو الف ممدودہ (آ) اور دوسرے الف مقصورہ (ا) کہا جاتا ہے۔یہ الف اردو، کھوار اور چترالی زبان میں مشترک ہیں۔ بے ('ب')، پے ('پ')، تے ('ت')، ٹے ('ٹ')، ثے ('ث')، جیم ('ج')، جیم ('ج')، چے ('چ')، چے ('چ')، حے ('ح') ، خے ('خ)، دال ('د')، ڈال ('ڈ')، ذال ('ذ')، رے ('ر')، ڑے ('ڑ')، زے ('ز')، زے ('ز')، ژے ('ژ)، سین ('س')، شین ('ش')، شین ('ش')، صاد یا صواد ('ص')، ضاد یا ضواد ('ض')، طوئے ('ط')، ظوئے ('ظ')، عین ('ع')، غین ('غ)، غین ('غ)، فے ('ف')، قاف ('ق')، قاف ('ق')، کاف ('ک')، گاف ('گ')، گاف ('گ')، لام ('ل')، میم ('م')، نون ('ن') چترالی زبان میں نون کی تین شکلیں مستعمل ہیں۔ ایک سادہ نون 'ن' دوسری نونِ غنہ 'ں' اور تیسری 'ن' جسے راقم نے ڑون کا نام دیا ہے را ئج ہیں۔واؤ ('و')، ہے ('ہ')چترالی میں ('ہ') کی تین اشکال ہیں مثلاً 'ہ' ' ة ' اور 'ھ' جس میں مؤخر الذکر کو دو چشمی ہے کہا جاتا ہے اور اسے اکثر مخلوط حروف بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جیسے تھ-اور دوسرا ' ة ' ذکواة اور صلواة وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔ہمزہ ('ء'): راقم الحروف نے اسے بھی چترالی کے حروف تہجی میں شامل کیا ہے جیسا کہ\"آئندہ\"، \"آئین\" اور دائرہ وغیرہ جیسے الفاظ چترالی میں موجود ہیں۔یے (چھوٹی یے) ('ی') چترالی زبان میں اس کی بھی دو اشکال ہیں یعنی 'ی' اور یے (بڑی یے) ('ے)'۔ چترالی زبان ابھی قریب المرگ ہے اور چترالی بولنے والوں نے اسکی ترقی کے لیے کو ئی ٹھوس اقدام ابھی تک نہیں اٹھایا اور نہ حکومت نے اس زبان کے فروع کے لیے کو ئی حکمت عملی وضع کی ہے گوکہ حکومتی سطح پر علاقا ئی زبانوں کے فروع کے لیے اداراے تو موجود ہیں اور وہ صرف فا ئلوں کی حد تک ان زبانوں کے لیے کام کررہے ہیں بلکہ عملی طور پرایسا لگ رہا ہے کہ وہ ان زبانوں کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ علاقا ئی زبانوں کے فروع کے مختص فنڈز کس طرح اور کہاں استعمال ہوتا ہے اس کا جواب متعلقہ محکمہ ہی دے سکتی ہے۔ شمالی اور چترالی اہل قلم کی حوصلہ افزا ئی ان حکومتی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے امید کی جاتی ہے کہ ہندوکش، ھمالیہ اور قراقرم کے پہاڑوں کے دامن میں محبوس زبانوں کو بھی ان کا حق دیا جا ئے گا۔چترالی اور شمالی زبانوں میں بولی جانے والی زبانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے ازالے کے لیے ۲۵ اپریل ۱۹۹۶ کو کراچی میں کھوار اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس اکیڈمی نے متعلقہ اداروں سے خط و کتابت اور اپنی قراردوں کے زریعے شمالی و چترالی زبانوں کو ان کا حق دلانے کےلیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔زیر نظر کتاب شمالی پاکستان کی ایک قریب المرگ زبان کو بچانے کے لیے پہلی کوشش ہے اس کتاب کو شایع کرنے کا مقصد ناخواندگی کا خاتمہ اور بچوں کے ادب کا فروع ہے۔ کھوار اکیڈمی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے پہلی بار شمالی اور چترالی زبانوں کے فررع کے لیے آواز اٹھا ئی اور راقم بھی مادری زبانوں میں تعلیم کا حامی ہے۔کھوار اکیڈمی کا نعرہ بھی یہی ہے کہ اپنی مادری زبان میں بولیے، لکھیے اور پڑھیے۔ اس کتاب کا مقصد بھی یہی ہے کہ جو لوگ پڑھنا، لکھنا نہیں جانتے انہیں بھی اس قابل بنایا جا ئے کہ وہ اپنی مادری زبان میں لکھ اور پڑھ سکیں زیر نظر کتاب اسی نقطہ نظر کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے۔چترالی زبان کا اپنا رسم الخط بھی موجود ہے لیکن چترال میں یہ رسم الخط تحریروں میں شاز ہی نظرآتاہے۔راقم الحروف لسانیات کا ایک ادنی طالب ہے اور مجھے زبانوں سے جنون کی حدتک لگاو ہے اس لیے میں نے پاکستانی زبانوں اردو، پشتو، بلوچی، پنجابی، سندھی،کھوار، کالاشہ، گاوری، شینا، چترالی، بروشسکی، وخی اور دیگر پاکستانی زبانوں میں حروف تہجی اور قاعدے کی کتابیں بنا رہا ہوں تاکہ مادری زبان میں تعلیم عام ہو، جہالت کا خاتمہ ہو اور خصوصا ان زبانوں کے بچوں کو حروف شناسی کی تربیت دی جاسکے۔ زیر نظر کتاب چترالی زبان میں حروف تہجی کی پہلی کتاب ہے امید کی جاتی ہے اس کتاب کے منظر عام پہ آنے سے چترال میں ناخواندگی کے خاتمہ ہوگا اور چترالی زبان سے محبت کرنے والے اہل قلم اپنی زبان کو بچانے کے لیے آگے آ ئیں گے۔علم کو پھیلانا صدقہ جاریہ ہے اور صدقہ جاریہ کی کو ئی قیمت نہیں ہوتی۔ زیر نظر کتاب بھی صدقہ جاریہ کے طور پر شایع کی جارہی ہے اور اس کتاب کے جملہ حقوق بھی محفوظ نہیں ہیں بلکہ میں نے ہر زبان دوست اور علم دوست افراد کے لیے اس کتاب کو بلا کسی ردوبدل کے شایع کرکے مفت تقسیم کرنے کی عام اجازت دے رہا ہوں۔ مادری زبان کا علم ہو یا کو ئی اورعلم اسے پھیلانے کی دعوت محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ روشنی زیادہ سے زیادہ پھیلانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔"@ur . "اردو غزل گو شاعر۔ پیدائشی نام حفیظ الرحمن۔ 15 اپریل 1912 کو اتر پردیش کے ضلع بلیا کے ایک گاﺅں بیلتھرا روڈ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم کانپور سے حاصل کی اور وہیں پر ملازمت سے وابستہ ہوئے۔ 13سال کی عمر سے شاعری شروع کی تھی اور ان کے نصف درجن شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں صہبائے ہند ، شور نشور ، آتش و نم، فروغ جام، سواد منزل اور گلفشانی گفتار شامل ہیں۔ چار جنوری 1983کو کانپور میں انتقال کر گئے۔"@ur . "څ کھوار چترالی زبان کا مخصوص حرف[ترمیم] یہ کھوار زبان کا مخصوص حرف څ یعنی ح کے اوپر تین تقطے، اسے کھوار زبان میں څے کہا جاتا ہے بعض کھوار بولنے والے اس حرف یعنی څ کی جگہ س(سین) کا استعمال کرتے ہیں جیسے چترال کے ایک گاوں کا نام څنگور ہے اسے سینگور لکھا جاتا ہے، کھوار زبان میں څ سے شروع ہونے والے بے شمار الفاظ موجود ہیں جیسے څھوٷ(یتیم)، څھار څوق(نیاز کھانے والا)، وغیرہ، کھوار اکیڈمی نے یونی کوڈ کنسورشیم کے لیے اس حرف کا یونی کوڈ تیار کیا ہے یہ حرف څ کھوار زبان کا ایک مخصوص حرف ہے جو کہ صرف کھوار اور دیگر چترالی زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے یہ لفظ عربی، سندھی، پنجابی، اردو، اور بلوچی میں نہیں ہوتا۔ اسے کھوار میں څے کہا جاتا ہے۔"@ur . "خرید: ثمن یا اشیاء کے عوض کسی چیز کو حاصل کرنا، اسے شراء بھی کہتے ہیں۔ یہ عمل کسی بھی معاشی نظام کا اہم ترین حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ فروخت: ایسے طریقوں اور منصوبوں کو وضع کرنا جن کی مدد سے اشیاء کو صرف کیا جا سکے، یا صرف کنندہ کو کسی چیز کے عوض دیا جا سکے، اسے بیع بھی کہتے ہیں۔"@ur . "تورکھوویچیوار زبان کھوار-چترالی زبان کے ایک لہجے کا نام ہے۔ یہ لہجہ پاکستان کے ضلع چترال کے پہاڑی علاقے وادی تورکھو میں بولا جاتا ہے۔ اور اس کے بولنے والے تورکھو میں آباد ہیں- 'تورکھو ویچیوار' زبان وادی تورکھو کے کھو قبائل کی ایک زبان کو کہا جاتا ہے جسے یہاں پر آباد تورکھو کے قبائل بولتے ہیں اس زبان کے بولنے والے قبائل بنیادی طور پر تورکھو سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زبان چترالی زبانوں میں شامل ایک زبان ہے جو چترالی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ یاد رہے کہ چترالی زبانیں چترالی زبانوں کا ایک خاندان ہے جو خود ایشیائی زبانوں کا ایک ذیلی خاندان ہے۔ اگرچہ یہ زبان ناپید ہوتی جا رہی ہے مگر ابھی بھی اسے تقریباً ۲۲ ہزار لوگ علاقائی زبان کے طور پر بولتے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی تعلیمی اور بنیادی زبان کے طور پر اردو کو اپنا لیا ہے۔ اور کھوار زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے لیے انجمن ترقی کھوار اور کھوار اکیڈمی کوششوں میں مصروف ہیں، بیسویں صدی سے پہلے اسے لکھا نہیں جاتا تھا مگر اس کے بعد اس زبان کو ترقی دینے کے لیے اس کے لیے کھوار اکیڈمی نے ایک علاقائی رسم الخط بھی بنایا ہے۔ اسے تورکھو کے عوام نے ایجاد کیا تھا تاکہ قبائلی لوگ وادی تورکھو کی طرف خصوصی توجہ دیں۔"@ur . "ایریپابلیک (eRepublik) ایک بڑے پیمانے پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ یہ ایک strategy web browser اور social networking کھیل ہے جو کہ eRepublik Labs نے تعمیل کیا ہے اور October 21, 2008 سے انترنت پر دستیاب ہے۔ یہ ایک الگ دنیا(جس کا نام نئ دنیا ہے) کا کھیل ہے جو کہ اس دنیا کی عکس ہے۔ اس نئ دنیا کے کھلاڑی جو کہ ’شہریوں‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں، اس دنیا میں نہ سرف قومی سیاست، اقتصادی پالیسی، اور تجارت میں حصہ لے سکتے ہیں بلکہ دوسرے ملکوں کے ساتھ جنگ بھی کر سکتے ہیں۔"@ur . "بابا سیئر ایک چترالی صوفی شاعر تھے۔ پیدائش: 1633ء انتقال: 1708ء چترالی زبان کھوار اور فارسی کے عظیم صوفی شاعر ۔ مرزا محمد سیئر پاکستان کے ضلع چترال سے تعلق رکھتے تھے۔ چترال کے گاوں ریشن میں آپ کا مزار واقع ہے۔ کھوار اکیڈمی نے بابا سیئر کو کھوار شاعری کے حافظ شیرازی سے تشبیہ دی ہے۔ اور ایک قرارداد کے زریعے اکادمی ادبیات پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ چترال کے صوفی شاعر بابا سیئر کے نام کا ایوارڈ جاری کیا جائے۔"@ur . "یہ صفحہ ، صفحۂ اول سے تعلق رکھتا ہے اس میں کسی غیرمتعلقہ ترمیم سے گریز کیا جانا چاہیئے۔ صفحۂ اول پر درج شعر کے شاعر کا نام بعض اوقات نامعلوم ہونے کی وجہ سے درج نہیں کیا جاسکتا، اگر آپ اس موجودہ شعر کے بارے میں درست معلومات رکھتے ہیں تو برائے مہربانی اس بارے میں اسی صفحے کے یا تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام میں آگاہ کیجیئے تاکہ شاعر کا نام درج کیا جاسکے۔"@ur . "ضعیف الاعتقاد کے لفظی معنی کمزور عقیدے کے ہیں۔ اصطلاحاً یہ ایسے انسانوں کو کہا جاتا ہے جو کم علمی اور دینی ناسمجھی کے باعث طرح طرح کے ابہام و خدشات کا شکار ہوتے ہیں۔ کسی قدرتی مظہر یا واقعہ کو کسی شخص یا شے کا کیا کارنامہ سمجھ کر اس سے مرعوب ہو جاتے ہیں اور اس شخص کی عظمت کے \"پرستش\" کی حد تک قائل ہو جاتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ مافوقالفطرت واقعہ ان کا دیکھا بھی نہیں ہوتا، بس سنی سنائی کہانی یا اسطورہ پر ہی یقین کر لیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "امیر گل کے اشعار کا اردو ترجمہ خداتعالی طرح طرح سے اپنا جلوہ ظاہر کرتا ہے کہیں صلیب کے اُوپر منصور کی مستی میں جلوہ گر ہوتا ہے۔ اوراس سب کے باوجود(اللہ تعالٰی لا شریک بادشاہ ہے۔اور اس کی ہستی واحد اور بلند ہے رحمت عزیز چترالی کے اشعار کا اردو ترجمہ اے اللہ! اے میرے خدایا! یہ زمین بھی تیری ،یہ آسما ں بھی تیرا ، یہ پتھر ،یہ مٹی،یہ ریت اور پتے بھی تیرے ۔یہ پودے ،یہ فصلیں ، گاجر اور آلو ، سیب ، خوبانی اورآرڑوکے یہ درخت بھی تیرے ۔تیری رحمتوں کا شکر میں ادا نہیں کر سکتا)یعنی تیری رحمتیںبے کنار ہیں(میری سانسیں بھی تیری عطا ہیں ۔میری حرکت اور جان بھی تیری ہے۔میں گنہگار بندہ ہوں مگر پھر بھی تیری رحمت سے نا اُمید نہیں ہوں۔ تو ہی مجھ جیسے گنہگار پر رحم کر کیونکہ تو رحیم ہے۔تو غفور بھی ہے، تو غفار بھی ہے۔ اے اللہ سب مسلمانوں کے گناہ معاف فرما کیونکہ یہ سب تیرے ہی بندے ہیں پروفیسر اسرارالدین کے اشعار کا اردو ترجمہ اللہ ہو اللہ ہو تو ہی تو لا شریک وحدہ لا الہ الا ھو اللہ ہو اللہ ہو تو ہی تو ارد گرد بھی تو درمیان میں بھی تو ادھر بھی تو ادھر بھی تو غائب بھی تو حاضر بھی تو اللہ ہو اللہ ہو تو ہی تو جاوید حیات کاکا خیل کے اشعار کا اردو ترجمہ اے میرے پروردگار!تو کیڑے مکوڑوں سے لیکر انسانوں تک سب کا رازق ہے تو سب کے لئے رحم کرنے والا ہے تو مہربان ہے۔اے میرے پاک اللہ صرف ایک لفظ ’’کن‘‘سے تو نے اس حکمت سے بھر پورکائنات کو بنایا۔ تیری قدرت کی کوئی انتہا نہیں)بلکہ وہ لامحدودہے (تیری قدرت عظیم الشان ہے ،اے میرے پاک اللہ ! صفدر ساجد کے اشعار کا اردو ترجمہ صفدر ساجد اس دور کا شاعر ہے جو کہ حمد و نعت ، نظم اور غزل پر یکساں دسترس رکھتا ہے ان کا کلام قلمی صورت میں انجمن ترقی کھوار کی لائبریری میں شائع ہونے کے لئے منتظر ہے وہ اللہ جل شانہ کے حضور یوں عرض گزارہے اے میرے خدا! اے میرے پروردگار، تیرا یہ بندا بڑا گنہگار ہے۔ میری زندگی نا فرمانیوں میںگزر رہی ہے، اے اللہ ! تو اس گناہ کے ملبے کو ختم کر کے میرے دل کو صاف کیجییو رحمت عزیز چترالی کے اشعار کا اردو ترجمہ کھوار ادب میں ماں سے متعلق تمام گیتوں کو مہرو شونو کہا جاتاہے اس میں ذیلی طورپر جسے کھوار زبان میں ہووئینی کہا جاتا ہے جسے مائیں بچوں کو سلانے کے لیے گاتی ہیں۔ اس میں بچوں کے لیے نیک تمنائیں اور کامیابی کی دعائیں مانگی گئی ہوتی ہیں۔ کھوار لوری میں حمد یہ عناصر بھی پائے جاتے ہیں۔جیسے:۔ ترجمہ: دم دارستارہ آسمان کی ایک سمت سے چل کے دوسری طرف جائے گا میرا بیٹا بہت ہی اچھا ہے۔ یہ بالکل روئے گا نہیں بلکہ سوئے گا۔ اللہ بہت بڑا ہے اس نے چاند کو پیدا کیا ہے اور ستاروں کو چاند کے ساتھ بطورپہرہ دار بنایا ہے اور چاند کی روشنی ہر جگہ پہنچے گی میرا بیٹا بہت ہی اچھا ہے۔ یہ با لکل روئے گا نہیںبلکہ سوئے گا تاج محمد فگار کے اشعار کا اردو ترجمہ اللہیئے کا پورہ کوئی تہ سار غیر مہ حاجتو رحم کو روم کہ ریتاؤ کہ کھنار شیر تہ رحمتو اے مہ غفور الرحیم اوہ بو گنہگار اسوم اگر کہ گنہگار تہ رحمتو امیدوار اسوم ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی حاجتیں پوری کرنے والا نہیں اگر وہ رحم کرے تو اس کے لیے رحم کرنا مشکل نہیں۔تو ایک اللہ ہے تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تیرا کوئی شریک نہیں نہ ذات میں اور نہ صفات میں چاربیتہ کی صنف کھوار ادب میں پشتو ادب سے آئی اور اس نے یہاں خوب ترقی کی۔ اس حوالے سے کھوار میں قابل ذکر کام ہوا ہے۔ رحمت عزیزچترالی ایک چاربیتہ حاضرہے۔ وہ لکھتے ہیں:۔ ترجمہ: پرندے تیری حمد و ثنا میں مصروف ہیں اور بلبل بھی ان کا ہمنواہے۔ کانٹے بھی تیری حمدوثنا سے خالی نہیں اور پھول بھی ان کے ساتھ ہیں ۔رحمت عزیز تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے۔ معافی کی التجا میں اکیلا نہیں بلکہ اس کا بڑا بھائی رحمت گل بھی ساتھ ہے سبحان عالم ساغر کی غزل سے تین حمدیہ اشعارپیش ہیں۔وہ لکھتے ہیں:۔ ہر دورا،ہر زمانہ جلوہ تہ نمایان شیر طورا ، چاہ کنعانہ ، جلوہ تہ نمایان شیر گمبو دیو خاموشیہ ، ہو رنگو چ ووریا بلبلو ہے ترانہ ، جلوہ تہ نمایان شیر زندہ کرے ماریس تو،ماری اجی زندہ کوس بہار اوچے خزاں،جلوہ تہ نمایان شیر ترجمہ: ہر دور میں ہر زمانے میں تیرا جلوہ نمایاں ہے، کوہ طور میں، چاہ کنعان میں تیرا جلوہ نمایاں ہے۔پھول کی خاموشی میں، اس کے رنگ اور خوشبو میں اور بلبل کے ترانے میں تیرا جلوہ نمایاں ہے۔زندہ کر کے مارے گا بھی تو ہی اور مار کر زندہ بھی تو ہی کرے گا ، بہار اور خزاں میں تیرا جلوہ نمایاں ہے۔"@ur . "اسلام سے پہلے کے زمانے میں عرب میں ورثہ صرف مردوں میں تقسیم ہوتا تھا۔ اسلام ہر وارث کا حصہ مقرر کرتا ہے اور وراثت کی بنیاد قریبی رشتہ داری قرار دیتا ہے نہ کہ ضرورت مند کی ضرورت۔ اسلامی فقہ زمرہ جات اسلامی معاشیات اسلامی بینکاری سود مرابحہ تکافل صکوک وراثت اسلام اور سیاست اسلام اور سیاست کا تعلق اسلامی قیادت اسلامی فلسفہ ازدواج رشتہ ازدواج مہر نکاح نکاح متعہ اسلامی جنسی قوانین اسلام اور جنسی تعلق استمناء طلاق اسلامی تعزیرات زنا حدود اللہ جوا آداب جنسی تعصب محرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم الہیاتی اسلامی فلسفہ بلوغت نماز روزہ حج اسلامی فلسفہ حفظان صحت صفائی وضو غسل تیمم مسواک اسلامی قوانین برائے غذا ذبیحہ – ذبح شراب خنزیر کا گوشت بیت الخلاء کے آداب نجاست اسلام کے جنگی قوانین معائنہبحثترمیم سنی عقیدے کے مطابق قرانی احکامات پرانے عرب دستور کو رد نہیں کرتے بلکہ انہیں صرف بہتر بناتے ہیں تا کہ عورتوں کو بھی وراثت میں شامل کیا جائے۔ شیعہ عقیدے کے مطابق چونکہ قران نے پرانے عرب دستور کی تائید نہیں کی ہے اس لیئے اسے مکمل طور پر مسترد کر کے نیا قرانی طریقہ اپنانا چاہیئے۔"@ur . "جبلیات"@ur . "ہندوستانی فلمی اور اسٹیج اداکارہ۔پیدائش سہارن پور کے ایک بڑے زمیندار گھرانہ میں 27 اپریل سنہ 1912 کو ہوئی۔ اس گھرانے کا تعلق روہیلہ پٹھان نسل سے تھا۔ابتدائی تعلیم دہرا دون کے قریب چکراتا سے حاصل کی۔بعد میں وہ کوئن میری گرلس کالج لاہور گئیں اس کے بعد انہوں نے لندن، جرمنی ، مصر اور یوروپ کے کئی ممالک کا سفر کیا۔"@ur . "بالی وڈ فلمی اداکارہ۔اکتوبر 1954کو تاملناڈو کےمدراس میں پیدا ہوئی۔جیمنی گنیشن تامل فلموں کے حوالے سے بہت بڑا نام ہے۔ ان کی ناجائز اولاد تھیں۔کیونکہ ان کے والد جیمنی گنیشن اور ان کی ماں تیلگو ایکٹریس پشپ دیوی نے باقاعدہ شادی نہیں کی تھی۔ 15 سال کی عمر میںتیلگو فلموں سے اپنا فلمی سفر شروع کیا ۔ حالانکہ انہیں اپنی فلمی زندگی میں بے حد جدوجہد کرنی پڑی ۔"@ur . "Error: Image is invalid or non-existent. پہاڑ ایک بڑا تضریس (landform) ہے جو ایک محدود علاقہ میں اِردگرد کی زمین سے عموماً ایک چوٹی کی شکل میں اُبھرا ہوتا ہے۔ پہاڑ عام طور پر پہاڑی (hill) سے بُلند اور دُشوارگزار ہوتا ہے۔ پہاڑوں کے مطالعہ کو جبلیات (orography) کہاجاتا ہے۔"@ur . "اردو ادیب۔ ناقد۔ شاعر ۔ اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک قصبے میں 21 اپریل سنہ 1922 کو پیدا ہوئے۔لکھنو یونیورسٹی اور الہ آباد یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر رہے۔ نظریاتی حوالے سے ترقی پسند تحریک سے وابستہ رہے۔ اس لیے ان کی تنقید پر مارکسی اثرات کو بآسانی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ایک درجن سے زیادہ تنقیدی کتابیں تحریر کیں۔ تنقید کے برعکس شاعری میں مارکیست کا رجحان غالب نہیں ۔ احتشام حسین کا انتقال یکم دسمبر 1972 کو الہ آباد میں ہوا اور وہیں دفن ہوئے۔"@ur . "کھوار زبان نے اردو زبان کے سارے حروفِ تہجی کو من و عن اپنے اندر جگہ دی ہے ۔ یہ حرف الف (ا) کھوار زبان کا پہلا حرف ہے۔ کھوار زبان میں اردو کی طرح اس الف کی دو اس کی دو اشکال مستعمل تھیں۔ لیکن کھوار اکیڈمی نے ایک اور الف کا اضافہ کیا ہے اور اسے الف ھمزہ کا نام دیا ہے اور اس الف کے لیے یونی کوڈ بھی بناءے ہیں جو کہ اب کھوار شاعری میں بھی مستعمل ہے۔ اردو زبان کے الف مقصورہ جسے کھوار نے سادہ الف ('ا') کے نام سے اپنے اندر جگہ دی ہے اور الف ممدودہ ('آ') مد والا الف کے نام سے کھوار میں موجود ہے۔ کھوار اکیڈمی کی الف ھمزہ کی ایجاد سے قبل الف ھمزہ سے شروع ہونے والے الفاظ عام الف سے لکھے جاتے تھے اور جنکی ادایگی عام الف سے ممکن نہیں تھی اس لیے رحمت عزیز چترالی نے کھوار اکیڈمی کے لیے یہ نیا حرف ایجاد کیا۔ کھوار میں الف ھمزہ والے الفاظ موجود ہیں جیسے جھنڈأ (جھنڈا)، سنڈأ (سانڈ)، کندأ (عارضی دیوار)، ﺣﻨﺠﺄ (چراغ)، ﮐﺄ (کون)، چنڈأ (چندہ)، ڑﻨﮕﺄ (سنگ)، یہ الف صرف کھوارزبان کے ساتھ مخصوص ہے 1996سے قبل اس الف کا وجو د نہیں تھا بلکہ اس الف کی جگہ الف مقصورہ ہی استعمال ہوتا تھا لیکن جب راقم الحروف نے جب 25اپریل 1996کو کراچی میں کھوار اکیڈمی کی بنیاد رکھی تو میرے سامنے کھوار کے غلط بولے اور لکھے جانے والے حروف تھے میں نے سب سے پہلے کھوار کے ان حروف کو درست کیا اور ساتھ ساتھ ان حروف کے لیے یونی کوڈ بھی بنایا اور یونی کوڈ کنسورشیم کو کھوار کے ان مخصوص حروف کو کو یونی کوڈ میں شامل کرنے کے لیے کھوار اکیڈمی کی طرف سے اپنی سفارشات بھی ارسال کی ہیں۔"@ur . "داردی یا داردک زبانیں (ज़बान दार्दी / زَبان داردی) ہند اڑی زبانوں کی ایک اپشاكھا ہے جس کی سب سے جانی مانی زبان کشمیری ہے۔"@ur . "خالد بن ولید طارق بن زیاد سلطان صلاح الدین ایوبی"@ur . "آرجنٹینا کے سابق فوجی حکمراں۔21 جنوری 1928 کو پیدا ہوئے۔ جنرل بِگنیو سنہ بیاسی۔تراسی میں ملک کے صدر رہے۔ لیکن اس سے پہلے جب وہ فوج میں ملازم تھے تو ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سنگین الزامات لگائے گئے کیونکہ نرل بِگنیونے1978 اور 1979 کے دوران ملک کے سب سے بڑے ٹارچر مرکز کے دوسرے اعلی ترین افسر تھے اور انہوں نے اس وقت اغوا اور تشدد کے احکامات جاری کیے تھے۔ ’کامپو دے مایو‘ کہلانے والا یہ فوجی مرکز دار الحکومت بوئنوس آئریس کے باہر واقع تھا۔ اپریل 2010 میں عدالت کی جانب سے انہی الزامات کی روشنی میں انہیں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی۔"@ur . "بلوصر (beryllium) ایک کیمیائی عنصر کا نام ہے جو اپنی علامت (انگریزی نظام میں) Be رکھتا ہے اور اس کا جوہری عدد 4 تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہيبرا. گھوڑے اور زيبرے کے خاندان کی نسل سے تعلق رکھنے والا ايک جانور ہے جيسکا نام ہيبرا تجويز کيا گيا. ڈاکٹرز نۓ کلوننگ کا يہ کامياب تجربہ 7 جولائی 2007ء کو مکمل کيا. اس جانور کا اصل وطن جرمنی ہے."@ur . ""@ur . "ایفیاتلایوکوتل آئس لینڈ کا ایک برفانی گلیشئیر اور پہاڑ ہے جو اصل میں ایک زندہ آتش فشاں ہے۔ اس میں 2009ء کے اواخر میں آتش فشانی عمل شروع ہوا جس کی بناء پر لوگوں کو اس کے قریب سے نکالا بھی گیا۔ آتش فشانی عمل کے دوران 20 مارچ 2010ء کو پہلا انفجار (پھٹاؤ) ہوا جس کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ 14 اپریل 2010ء کو ایک بڑے دھماکے کے بعد آسمانِ یورپ میں دھوئیں اور راکھ کے بادل اس قدر پھیل گئے کہ یورپ کے قریباً بیس ممالک کو ہوائی جہازوں کی پرواز موقوف کرنا پڑی جس کا سلسلہ 15 اپریل سے 20 اپریل تک جاری رہا۔ 21 اپریل سے پروازوں کی ابتداء ہوئی جو ابھی مکمل نہیں جبکہ راکھ اور دھوئیں کے بادل مزید پھیل رہے ہیں۔ یہ آتش فشاں 1666 میٹر بلند ہے اور برف کے زمانے سے اب تک وقتاً فوقتاً پھٹتا ہے۔ یہ انفجار 2010ء سے پہلے 1823ء میں ہوا تھا۔"@ur . "مدّ و جَزَر، جسے جَزَر و مدّ بھی کہاجاتا ہے، سے مراد چاند و سورج کی ثقلی قوّتوں اور زمین کی گردش کے مجموعی اثرات کی وجہ سے سمندری سطح کا اُتار چڑھاؤ ہے۔ اِسے عام زبان میں جوار بھاٹا بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "عباسی خلیفہ ، المہدی کا وزیر۔ مہدی نے حکومت کے آغاز ہی میں ابوعبداللہ کو اپنا وزیر مقرر کیا۔ اس نے اپنے کیرئیر کی ابتداء مہدی کے کاتب یعنی سیکرٹری کی حیثیت سے کی لیکن اپنے علم و فضل ، انشاء پردازی اور ذہانت و فتانت کی بنا پر مہدی کا منظور نظر بن گیا اور بالآخر عہدہ وزارت پر متمکن ہوا۔ اس نے نظم و نسق کی ازسرنو تنظیم کی۔ تمام محکموں کی نگرانی کے لیے اس نے ایک شعبہ قائم کیا جس کا نام دیوان الازمہ رکھا۔ اس نے خراج کے سسٹم میں تبدیلی کرکے بٹائی کا طریقہ رائج کیا۔ پھل دار درختوں اور کھجوروں پر ٹیکس عائد کیا اور خراج کے موضوع پر ایک کتاب تحریر کی جو بعد میں بطور سند کے طور پر استعمال کی جاتی رہی۔ اس میں دیگر خوبیوں کے علاوہ سب سے بڑی خرابی یہ تھی کہ وہ مغرور اور متکبر شخص تھا اس کی یہ عادت بھی شاید برداشت کر لی جاتی لیکن شومئی قسمت سے اس کا بیٹا ملحد ہوگیا اور اس نے تحریک ملاحدہ میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا ۔ مہدی نے اسے سزائے موت دی اور ابوعبداللہ کو بھی عہدہ وزارت سے برطرف کر دیا اور اس کی کل جائیداد ضبط کر لی۔"@ur . "نطرساز (nitrogen) ایک کیمیائی عنصر کا نام ہے جس کی علامت N اختیار کی جاتی ہے اور اس کا جوہری عدد 7 تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ اس کا جوہری وزن 14۔00674 ہوتا ہے۔ عنصری حالت میں پائے جانے کی صورت میں نطرساز ایک بے رنگ ، بے بو ، بے ذائقہ اور معیاری درجۂ حرارت و دباؤ پر عموماً خامل دوجوہری فارغہ یا gas کی شکل میں ملتی ہے۔"@ur . "عباسی خلیفہ المہدی کا دوسرا وزیر۔ ابو عبداللہ یسار کے بعد یعقوب بن داؤد کو عہدہ وزارت سونپا گیا۔ یعقوب اور اس کا بنو امیہ کے دور میں خراسان کے گورنر کے دربار میں کاتب تھے۔ عباسیوں نے حکومت سنبھالتے ہی انہیں کوئی اہمیت نہ دی ۔ المنصور کے عہد میں امام نفس الزکیہ کا ساتھ اور ایک بار پھر نظروں میں آ گئے۔ ابراہیم نفس رضیہ کی شہادت کے بعد دونوں بھائیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ مہدی نے خلیفہ بننے کے بعد تمام علویوں اور ان کے حامیوں کی رہائی کا حکم دیا تو یہ دونوں بھائی بھی قید سے آزاد ہوئے۔ دونوں بھائیوں نے اپنی ذہانت اور فطانت کی بنا پر مہدی کی نظروں میں گھر کر لیا ۔ اس نے علویوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے یعقوب کو وزارت کے منصب پر فائز کیا ۔ دربار کے دیگر اراکین اس کی قدرومنزلت کو حسد کی نظروں سے دیکھتے تھے۔ اس نے آہستہ آہستہ تمام عہدوں پر علویوں کو فائز کرنا شروع کر دیا ۔ اس پر مخالفین نے مہدی کے کان بھرنے شروع کیے کہ وہ علویوں کو اختیار و اقتدار تفویض کرکے خلافت کا تختہ الٹنا چاہتا ہے۔ ایک واقعہ نے اس کے زوال کو یقینی بنا دیا۔ جب مہدی نے ایک علوی کو سزائے موت کے لیے یعقوب کے حوالے کیا لیکن یعقوب نے اسے رہا کر دیا ۔ جس پر اس کو عہدہ وزارت سے معزول کر دیا گیا۔ 802ء میں اس نے نہایت غربت اور کسمپرسی میں وفات پائی"@ur . "عباسی خلیفہ المہدی کا تیسرا وزیر جو کہ یعقوب بن داؤد کے بعد وزیر بنا۔ یہ مہدی کا آخری وزیر تھا۔ اس کے آباؤ اجدادنیشاپور کے نصرانی تھے مگر اپنی مرضی سے اسلام قبول کرنے کے بعد مزید شہرت حاصل کی۔ اس خاندان نے اپنی ذہانت اور سیاست کی بناء پر خلیفہ کا قرب حاصل کر لیا۔ خلیفہ کی سرپرستی حاصل ہو جانے کے بعد یہ لوگ بغداد منتقل ہو گئے ۔ یہ خاندان عباسیوں کا بڑا وفادار تھا۔ مہدی کی وفات تک یہ وزارت کے عہدہ پر فائز رہے ۔ لیکن الہادی نے حکومت سنبھالتے ہی ان کو وزارت سے معزول کر دیا۔"@ur . "رند بلوچ : رند دور جو 1430ءسے 1600ءتک کے عرصے پر محیط ہے۔ خوانین کا دور جس کی مدت 1600ءسے 1850ءتک ہے۔ برطانوی دور جو 1850ءسے شروع ہوا اور اگست 1947ءمیں تمام ہوا۔ بلوچوں میں رندوں کے تعارف کے متعلق ضرورت نہیں۔ کیونکہ میر جلال ہان رند کی سر کرد گی میں بلوچونکے چوالیس مختلف قبیلے سیستان سے مکران آئے تھے۔ اور وہاں سے وہ بلوچستان سندھ پنجاب اور گجرات میں پھیل گئے۔ اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ میر چاکر کے زمانے تک جب تک یہ منظم رہے من حیث الکل بلوچوں کی سرداری رندوں میں رہی۔ لاشارئیوں سے تیس سالہ جنگ کے بعد اور پھر پنجاب میں دودھائیوں سے لڑائی کے بعد بلوچوں کی تنظیم منتشر ہوگئی۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی سرداری بھی تقسیم ہو کر رہ گئی۔ اور ہر قبیلے نے نیم خود مختارانہ حیثیت حاصل کر لی ۔ یہی وجہ ہے کہ بعد کے زمانے میں قبیلے کی کمزوری کی وجہ سے رندوں کی سرداری منقسم ہوگئی۔ جب میر بجار پژ رند پنجاب میں میر چاکر سے علیحدہ ہوا اور دودائی قبیلہ سے لڑائی شروع کی تو اس نے اپنے آپ کو رندوں کا بادشاہ کہلوایا۔ میر چاکر رند اور بلو چوں کے دوسرے مشہور رہنما سب کے سب رندوں کے پژ گروہ سے متعلق تھے۔ غرض اس طرح بلوچوں میںقبائلیت اور علیحدگی کی ابتداءہوئی۔ بلوچوں میں یہ عام دستور سا ہوگیاہے۔ کہ ان میں سے ہر ایک قبیلہ رند ہونے کا دعویٰ کرتاہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر کا رند ہونے سے متعلق کوئی تعلق نہیں۔ رندوں کی شمشیر زنی کی شہرت اور اس قبیلے میں عظیم شخصیتوں اور ہستیوں کی موجودگی کی وجہ سے اس قبیلے سے اپنے آپ کو متعلق کر دینا یقیناً قابل عزت بات ہے۔ تقریاً آدھے رند پنجاب میں مقیم ہیں۔ان کے آباو اجداد میر چاکر رند کے ساتھ وہاں گئے تھے۔ میر چاکر رند نے وہیں ضلع ساہیوال میںانتقال کیا اور وہیں دفن ہوئے۔ بہر حال رندوں کی ایک خاص تعداد نے میر چاکر رند سے علیحدہ ہو کر میر بجار کو اپنا سردار مان لیا۔میر بجار نے پنجاب میں دودائیوں کے خلاف بہت سی لڑائیاں لڑیں۔ اور اس کے بعد وہ سندھ سے ہوتا ہوا بلوچستان واپس آگیا۔ اس کے بہت سے پیروکار اور ساتھیوں نے ڈیرہ غازیخان سندھ اور بلوچستان میں سکونت اختیار کرلی اور اپنے آپ کو مختلف ناموں سے موسوم کیا۔ لیکن وہ ہمیشہ اپنے رند ہونے پر فخر کرتے رہے اور اب بھی کرتے ہیں۔"@ur . "غزہ فلسطین کے محافظہ غزہ کا ایک شہر ہے۔"@ur . "بزنجو بلوچ قبیلہ : یہ قبیلہ رند بلوچوں کا ایک حصہ ہے۔ جب میر چاکر رند سبی اور کچھی کے علاقوں کی طرف آیا تو یہ قبیلہ مینگلوں کے ساتھ نال اور جھل جھاو کے علاقوں میں جھالاوان کے پہاڑوں میں ہی رہ گیا۔بزنجو قبیلہ کے بعض گرہ مثلاً عمرانی ،سیاہ پاد ، نندانی، زہرانی، بردانی، کے ناموں کی یکسانیت اور بعض دوسرے بلوچ گرہوں کی موجودگی کی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بنیادی طور پر یہ ایک ہی بلوچ قبیلہ تھا۔ جب یہ قبیلہ جھالاوان کے علاقہ میں رہائش پزیر تھا ۔ تو اس نے بروہی کو ثانوی زبان کی حیثیت سے اپنایا۔ ___ میر غوث بخش بزنجو شجرہ بزنجو قبیلہ حملانی تمرانی عمرانی سیاپاد (کالاپاوں) نندوانی کنگنزئی بدوزئی نوتھانی گھرال گزوزئی زہروانی بروانی غیبیزئی بوہرانی ساسولی گورانزئی"@ur . "گوگل ترجمہ ایک مترجم مصنع لطیف اور خدمت جال ہے جو ایک زبان کے متن یا وقوع رابطی مواد کا دوسری زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔ یہ گوگل مرافقہ کی طرف سے مہیّا کردہ صفحہ رابط ہے جس کے لئے گوگل کا اپنا مترجم مصنع لطیف استعمال کرتا ہے جو آلاتی ترجمات تخلیق کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی ممکن ہے کہ مآخذ زبان میں تلاش کیا جائے جو کہ پہلے منتخب زبان ترجمہ ہوتا ہے اور صارف کو مآخذ زبان سے منتخب زبان میں معائنہ اور تشریح کرنے کی سہولت دیتا ہے۔ کچھ زبانوں میں صارفین کو متبادل ترجمے کرنے کا کہا جاتا ہے مثلا طرزیاتی اصطلاحات تاکہ تجدید مستقبل کے ترجمے کے عمل میں شامل ہو۔ غیر ملکی زبان میں عبارت کو لکھا جاسکتا ہے، ارو اگر \"شناخت زبان\" منتخب ہے تو یہ نہ صرف زبان کی شناخت کرے گا بلکہ انگریزی میں خودبخود ترجمہ کر دے گا۔ دوسری ترجمہ خدمات مثلا بابل فیش، اے او ال اور یاہو کی طرح گوگل بھی پہلے سسٹرن استعمال کرتا تھا، مگر اب گوگل اپنا ہی ترجمہ کاری مصنع لطیف استعمال کرتا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ مترجم مصنع لطیف، لسانی صنعت میں انقلاب کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ دوسری خودکار ترجمہ کاری خدمات کی طرح گوگل ترجمہ میں بھی کچھ کمزوریاں ہیں۔ اگرچہ یہ پڑھنے والوں کے لۓ غیرملکی زبان کی عبارت کے عمومی مطلب کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے، مگر لازمی نہیں کہ یہ ہمیشہ درست ترجمہ کرے۔ کچھ زبانیں دوسری زبانوں سے بہتر نتیجہ دیتی ہیں۔ گوگل ترجمہ گرائمر کے اصول استعمال نہیں کرتا، کیونکہ اسکی بنیاد الخوارزمیہ عمومی قواعد تجزیہ کے بجائے احصاء پر ہے۔ دیوانگری یا عربی نص اور اِن سے ملتی جلتی لکھے جانے والی زبانوں کو لاطینی حرف و نص میں لکھ کر خود کار فونیٹک ٹرانسلیٹریشن برآمد کی جاسکتی ہے۔"@ur . "فرح حسین8 نومبر 1974ء کو پاکستان کے شہر اسلام آباد میں پیدا ہونے والی ایک نامور فنکارہ ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے مشہور ترین ڈرامہ بندھن میں ایک بہت ہی جاندار کردار ادا کیا۔ آج کل فرح پاکستانی چینل ATV پر ایک پروگرام کی میزبانی کر رہی ہیں یہ پروگرام پاکستان کے عوام کا پسندیدہ پروگرام ہے۔ فرح حسین نے ٹی وی کے ایکاداکار اقبال حسین سے شادی کی۔ شادی سے پہلے ان دونوں نے ڈرامہ بندھن میں کردار ادا کیا تھا اور بعد ازاں شادی کر لی۔"@ur . "مقنیسیا (magnesia) ، یونان کے ایک علاقے ثیسالیا (thessaly) کے جنوب مشرق میں واقع خطے کا نام ہے۔ اس نام کی وجہ وہ یونانی لوگ ہیں جن کو مقنطیسی (magnetes) کہاجاتا تھا۔ اسی علاقے مقنیسیا سے متعدد اہم اشیاء کے نام اخذ کیئے گئے ہیں جن میں مقناطیس ، magnesium ، manganese شامل ہیں۔ عربی میں اس کو ماغنیسیا لکھا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے اس سے magnet کے لیئے عربی لفظ مغناطیس بنا ہے جو کہ اردو میں مقناطیس کہلایا جاتا ہے اور عربی ہی سے اردو میں آیا ہے؛ چونکہ مقناطیس اس قدر عام اور مشہور لفظ ہے اسی وجہ سے اس مناسبت کو برقرار رکھتے ہوئے magnesia علاقے کا اردو تلفظ ماغنیسیا کے بجائے مقنیسیا ادا ہوتا ہے۔ اسے مگنیشیا اور میگنیشیا بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "بلتی زبان بلتستان میں بولی جانے والی ایک ساینو-تبتی، تبتو-برمن زبان ہے جو کہ بلتستان میں بولی جاتی ہے۔ بلتستان میں اس زبان کو خطرات لاحق ہیں اور بلتستان کے لوگوں نے اس زبان کو بچانے کی طرف ابحی تک توجہ نہیں دی ہے۔ کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں بلتی بھی شامل ہے۔"@ur . "Endocrinology"@ur . "بگٹی قبیلہ: بگٹی قبیلہ بہت بڑا اور اہم قبائل میں سے ہے۔ بعض دوسری قبائل کی طرح یہ قبیلہ بھی بہت سے دوسرے بلوچ قبائل کی آمیزش ہے۔ بہر حال ان میں زیادہ تر رند نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زیادہ تر سبی ضلع کے جنوب مشرقی حصہ میں تقریباً 3800 مربع میل کے علاقہ میں رہتے ہیں۔ یہ زیادہ تر پہاڑی علاقہ ہے۔ یہ لوگ عام طور پر شمال میں اپنے ہمسائے مری قبیلہ سے لڑتے رہتے ہیں۔ 1891ء کی مردم شماری کے مطابق ان کی کل آبادی 18528 افراد تھی۔ جن میں سے 2500 لڑنے والے لوگ تھے۔ بہر حال اب اس قبیلے کی لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ کیونکی اب ان لوگوں کے حالات پہلے کی نسبت بہت بہتر ہوگئے ہیں۔ اور سخت قسم کی جنگوں کی تعداد بھی اب نسبتاً کم ہو گئی ہے۔ جو پہلے عموماً ہر سال ہی ہوتی رہتی تھی۔ شجرہ بگٹی بلوچ قبیلہ: بگٹی یا زرکانی ببرک زئی کرموزئی قاسمانی مندرانی سیاہن زئی ہیبتانی کیازئی بگٹی ی یا نوتھانی کیسیا زئی سید یانی مہران زئی چاکرانی یا راہین زئی چندرم زئی پیروزانی پیش بر رامین زئی شالوانی سبزوانی مسوری بگٹی بگرانی بخشوانی پیروزئی کھلپر بگٹی پھدلانی ہوتکانی نوحکانی بگٹی نوحکانی موندرانی یا پھاغبر موندرانی"@ur . "محیطی نظام دِماغ کے محیطی حصے سے متعلق نظام کو کہتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "عباسی خلیفہالمہدی کے دور حکومت میں عالم اسلام میں اٹھنے والا ایک فتنہ ۔ الحاد کے لغوی معنی سیدھے راستے سے کترا جانا ۔ دین سے پھرجانا اورملحد ہوجانا ہے۔ اسی طرح لفظ زند ایرانی آتش پرستوں مجوسیوں کی مذہبی کتاب کا نام ہے جس کا بانی زرتشت تھا۔ اصطلاحی معنوں میں الحاد و زندقہ کا اطلاق ان لوگوں پر ہوتا ہے جو دین اسلام سے پھر جائیں اور راہ صواب سے ہٹ جائیں۔ تاریخی طور پر اس کا تعلق خلیفہ مہدی کے دور میں چلنے والی اس خلاف اسلام تحریک سے ہے جو ایرانی مجوسیوں کے ایسے لوگوں پر مشتمل تھی جنہوں نے بظاہر اسلام قبول کر لیا تھا لیکن ایرانی قوم پرستی کے جذبہ سے مغلوب ہو کر یا بے دین فلسفیوں کی کج روی اور تشکیک پر مبنی افکار و نظریات سے متاثر ہو کر ملحدانہ اور زندیقانہ نظریات کو قبول کر لیا تھا۔ وہ اب عربوں اور ان کے لائے ہوئے دین یعنی اسلام کو تنقید و تنقیض کا نشانہ بنا کر اسلامی معاشرہ کو اپنی حقیقی بنیادوں سے ہٹا کر ملحدوں اور زندیقوں کے خود ساختہ نظریات کے مطابق ڈھالنا چاہتے تھے۔ مہدی چونکہ راسخ الیقین خلیفہ تھا اس لیے اس نے اس تحریک کے خاتمہ اور بیخ کنی کی بھرپور کوشش کی۔"@ur . "مینگل بلوچ قبیلہ: بلوچستان کا بہت بڑا اور مشہور قبیلہ ہے ۔ یہ قبیلہ تین جتھوں شاہی زئی ، ذگر، اور سمالانی پر مشتمل ہے۔ شاہی زئی مینگل جھا لا وان کی پہاڑوں میں وڈ کے مقام پر رہتے ہیں۔ ذگر مینگل ضلع چاغی میں رہائش پزیر ہیں ۔ اور سمالانی خانہ بدوش ہیں۔ کچھی خاران اور چاغی کے ضلعوں میں نئی نئی چراگاہوں کی تلاش میں پھرتے رہتے ہیں مینگل رند بلوچوں کی ایک شاخ ہیں اور اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ جب میر چاکر اور اس کے ساتھی رندوں نے قلات کو فتح کیا تھا تو مینگل اس کی فوج کا باقا ئدہ حصہ تھے۔ اور جب میر چاکر کو قلات سے نکلنا پڑا تو مینگل اور دوسرے بلوچ قلات ہی میں رہ گئے۔ لیکن جب بجار میروانی بروہی نے قلات پر قبضہ کرلیااور میر چاکر کے مقرر کردہ گورنر کو وہاں سے نکال دیا یا قتل کردیا ۔ تو مینگلوں نے اس نئے بروہی حکومت کے ساتھ صلح کر لی اور بزور شمشیر بزنجو قبیلہ سے وڈ اور وہیر کے علاقے چھین لئے ۔ مینگل قلات کے جھالاوان علا قہ کا ایک بڑا قبیلہ اور بزنجو قبیلہ کا پڑوسی ہے۔ اور اس کے مختلف گروہ مثلاً لہڑی، عمرانی ، حمل زئی ، بارانزئی، گورانی، اور احمدانزئی، کے ناموں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچوں کے بعض دوسرے بڑے بڑے قبیلوں کی طرح یہ بھی بہت سے بلوچ قبیلوں کا جتھا ہے۔ اس قبیلے کی زبر دست اکثریت جھالاوان کی پہاڑیوں میں عرصہ دراز سے رہنے کی وجہ سے اب عموماًبروہی زبان بولتے ہیں۔ شجرہ مینگل بلوچ قبیلہ مینگل پہلوان زئی حمل زئی بالازئی تراسيزئی گمشاد زئی داردزئی حسن زئی شادمان زئی دولت خان زئی دینار زئی میر جائی باران زئی رئیسانی عمرانی لہڑی گورانی شیخ بننزا غلامانی احمدان زئی افغ علی زئی علی زئی محمد زئی ابابکی"@ur . "زاج (alum) جس کو عام طور پر پھٹکری بھی کہا جاتا ہے ایک آبیدہ اُشنانصر زاصر سلفیٹ (hydrated potassium aluminium sulfate) کیمیائی مرکب ہے جس کا کیمیائی صیغہ، KAl212H2O ، اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "رام نارائن ایک بھارتی سارنگی نواز ہیں۔ یہ بین الاقوامی شہرت پانے والے پہلے سارنگی نواز ہیں۔ رام نارائن اُدے پور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے چھوٹی عمر میں سارنگی بجانا سیکھی۔ آل انڈیا ریڈیو لاہور نے پہلی بار 1944ء میں معاون سازندے کی حیثیت سے ان کی خدمات حاصل کیں۔ تقسیم ہند کے بعد رام نارائن 1947ء میں دہلی چلے گئے تاہم یہاں بھی ان کی حیثیت معاون کی ہی رہی۔ معاون سے آگے بڑھنے کے لیے وہ 1949ء میں بمبئی چلے گئے اور وہاں کی فلمی دنیا میں کام شروع کیا۔ 1954 میں ایک ناکام کوشش کے بعد رام نارائن نے 1956 میں پہلی بار کامیابی سے ایک کنسرٹ تنہا کیا۔ انہوں نے اس طرح کے کئی البم ریکارڈ کروائے اور 60 کی دہائی میں اپنے فن کے مظاہرے کے لیے امریکہ اور یورپ کے دورے شروع کیے۔ حالیہ دور میں انہوں نے بھارتی اور بیرونی طلباء کو موسیقی کی تعلیم دی اور اکثر اوقات بھارت سے باہر اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ انہیں 2005ء میں بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سویلین اعزاز پدما وبھوشن دیا گیا۔"@ur . "ہم جنس پرست اردو شاعر ۔ صحافی۔ کالم نگار اصل نام افتخار نسیم۔ پاکستان کے شہر فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن فیصل آباد میں گزرا اس کے بعد کچھ بڑے ہوئے تو ہیجڑوں کی سنگت میں انکی مڑھی (ہیجڑوں کا مرکز) میں انکے لڑکپن کا اچھا خاصا حصہ گزرنے لگا۔ ہیجڑوں کی پوری دنیا اور وہاں استعمال ہونے والے پیچیدہ الفاظ انہوں نے اپنے ایک افسانے میں بھی بیان کئے۔ اس کے بعد افتخار امریکہ چلے گئے جہاں پر افتی نے امریکہ میں کالج جوائن کیا، کلب میں ناچے اور طرح طرح کے کاموں کے ساتھ ساتھ مرسیڈیز کاروں کے سیلز مین بھی رہے۔ افتی وہ پہلے شاعر ہیں جنہوں نے اردو شاعری میں گے یا ہم جنس احساسات اور شناخت کی بات ببانگ دہل کی ہے۔افتی صرف خود ہی گے نہیں بلکہ ہمعصر امریکہ میں گے حقوق کی تحریک کا ایک مشہور نام بھی ہیں۔وہ شکاگو سٹی کے ایک بڑے اعزاز ’شکاگو گے اینڈ لزبین ہال آف فیم‘ کو حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔"@ur . "786ء تا 785ء۔۔۔۔۔ 170ھ ۔ 169 ھ چوتھے عباسی خلیفہ ۔ اپنے والد المہدی کی وفات کے بعد 785ء میں عنان حکومت سنبھال لی۔ مہدی کی وفات کے وقت الہادی جرحان کی مہم میں مصروف تھا۔ اس کی عدم موجودگی میں ہارون الرشید نے اس کے لیے بیعت لی اور اطراف و اکناف میں مہدی کی وفات کی خبر کر دی ۔ بیس روز کے بعد الہادی جرحان سے بغداد پہنچا اور تخت پر بیٹھنے کے بعد حاجب ربیع کو اپنا وزیر مقرر کر دیا۔ ملکہ خیزران کی خواہش تھی کہ مہدی اپنے بیٹے ہادی کی بجائے ہارون الرشید کو جانشین بنائے لیکن مہدی کی اچانک وفات کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا۔ الہادی کو اپنے بھائی ہارون الرشید سے ایک گونہ بدگمانی تھی اور اپنی والدہ خیزران کے طرز عمل اک بھی شاکی تھا لہذا اس نے آہستہ آہستہ اپنی والدہ کو امور سلطنت سے بے دخل کر دیا۔ اس پر ماں بیٹے کے درمیان دوری کی فضا پیدا ہوگئی ۔ اس کے مختصر دور حکومت میں جو اہم واقعات رونما ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔"@ur . "ایک لفظ نگار (word processor) (جسے رسمی طور پر دستاویز تیارکاری نظام کہاجاتا ہے) دراصل کسی بھی قسم کے طبعی مواد کی پیداکاری (بشمول ترکیب، تدوین، شکلبندی، اور طباعت) کیلئے استعمال کیا جانے والا شمارندی اطلاقیہ ہے۔ اِصطلاح لفظ نگار کی جمع لفظ نگارات کی جاتی ہے۔"@ur . "مری بلوچ قبیلہ: یہ قبیلہ بلوچ قبائل میں سب سے بڑا اور اہم قبیلہ ہے۔ یہ قبیلہ رند کا ایک حصہ ہے۔ اس قبیلے کا بانی میر پیروشاہ کا بیٹا میر بجار پژ رند تھا۔ میر پیروشاہ ، میر ببرک ، ریحان اور دوسرے رند سورماوں کے ساتھ تلی کے مقام پر رندوں اور لاشاریوں کی جنگ میں مارا گیا تھا۔ کچھ عرصہ تک یہ قبیلہ بجارانی کے نام سے مشہور رہا اور میر بجار اور اس کی اولاد اس کے سرداررہے۔ سوراب دودائی اور اس کے بیٹوں سے کئی جنگوں کے بعد اور اپنے رشتہ دار لیکن مخالف میر چاکر رند سے اختلاف ارئے کی بنیاد پر میر بجار رند اپنے پیرووں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ پنجاب سے واپسی کے بعد سبی پر حملہ کرنے کے لئے آیا لیکن وہ اپنے اس منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ بہر حال اس نے بلیدیوں کو شکست دینے اور شہر بدر کرنے کے بعد کاہان کوفتح کرلیااور موجودہ مری قبیلہ کی بنیاد ڈالی۔ بعد میں دوسرے کچھ بلوچ گروہ کے لوگ بھی اس قبیلہ میں شامل ہوگئے اور بلآخیر یہ مری مشہور ہوگئے۔ اس قبیلے کے تین بڑے حصے بجارانی گزینی اور لوہارانی ہیں۔ موخر الزکر قبیلہ نسبتاًچھوٹا ہے۔ میر بجر رند کا انتقال تقریباً 1560ء میں ہوا۔ اور انہیں بجارانی کے علاقہ ماوند کے جنوب میں تقریباً بیس میل دور بجار روڈ (بجار پہاڑی) میں دفن کیا گیا۔ اس کی اولاد اپنے ساتھیوں کے ساتھ شمال مشرقی حصے کی طرف آئی۔ اور پٹھانوں سے موجودہ کوہلو تحصیل اور دوسرے علاقے فتح کر لیئے۔ اور وہاں دو گاوں کرم خان اور خدائیداد خان آباد ہو گئے۔ بلوچ قبائل میں مری سب سے سرکش قبیلہ ہے۔ انہوں نے 1839ء ہی میں بر طانوی حکومت کے زیر اثر آتے ہی اس کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر دی تھی۔ انہوں نے لارڈ کین کی فوجوں کو بہت پریشان کیا جب وہ 1839ء میں درہ بولان کے راستے افغا نستان جا رہی تھیں۔ برطانوی حکومت نے ان کے خلاف ایک فوج روانہ کی اور اس فوج نے 1840ء میں کا ہان پر قبضہ بھی کر لیا۔ اور انہیں محاصرے میں لے کیا گیا۔ اس کے بعد میجر بلیو مور کی سربرائی میں لائٹ بمبئی گرینڈ ئیرزکے 564 سنگین بردار سپاہی اور پونا ہارس اور سند ھ ہارس کی تین توپیں اور دو سو سوار روانہ کیئے گئے ۔ کاہان کے قریب درہ نفسک پر مری قبائل سے مقابلہ ہوا۔ دست بہ دست لڑائی کے بعد مری فتح یاب ہوئے۔ 1845 ء میں کیپٹن جیکب لکھتا ہے۔ مریوں نے کچھی کے علاقے کو روند ڈالاہے۔ گھروں سے نکلے ہوئے لوگ در بدر پھر رہے ہیں۔ سارا علاقہ تقریباٍ برباد ہوگیاہے۔ قلات کی حکومت اس علاقہ کے لیئے کچھ بھی نہیں کر سکتی ۔ 1859ء میں اور پھر 1862ء میں خان قلات خدائیداد خان نے انگریزوں کی مدد سے آٹھ ہزار سپائیوں اور توپوں کے ساتھ مریوں پر حملہ کیا لیکن خان صاحب کی فوج کو شکست ہوگئی۔ جب مسٹر سنڈیمن کو اس علاقہ میں تعینات کیا گیا تو حالات نے پلٹا ، اس نے ڈیرہ غازیخان کے قبائل لیغاری اور مزاری وغیرہ کی خمات حاصل کیں۔ اس طرح علاقہ میں امن قائم ہوا۔ اس نے 1876ء میں مستونگ میں خان قلات سے ایک عہد نامہ کیا جو سیاسی طور پر سخت نقصان دہ تھا۔ اس کے باوجود مری اور بگٹی اپنے علاقوں میں نیم خود مختار رہے۔ شجرہ مری بلوچ قبیلہ مری بجارانی بہالان زئی قلندرانی باران زئی قیصرانی سالار زئی سومرانی شاھیجہ کلوانی رامکانی پوادی کنگرانی گزینی س بھاولانزئی عیبانی مر گیانی جروار نوزبند گاني بہکا نی لوڑی کش بڈانی مزارانی مہدانی چھلگری ژنگ لانگھانی آلیا نی یا عالیانی مزارانی لوہارانی مہمندانی جنگ وانی شیرانی میلو ہر سارنگانی جنڈوانی درکانی"@ur . "عبارت"@ur . "اگراشعارمیں پاکیزگی ھو تونیرشاعری پیغمبری ھے نیرمدنی (Nayyer Madani) ھندوپاکستان کے معروف شاعر اور تحریک آزادی کے ایک ممتازرھنما 12 اگست 1983 کو کراچی میں انتقال کیا- نیرمد‏نی کا اصل نام سید محمد مد‏نی تھا جبکہ نیّران کا تخلص تھا۔ انکا آبائی وطن موضع بہادرپورضلع الہ آباد ہے جو انڈیا کے صوبے یوپی میں واقع ہے۔ وہ 1913 میں پیدا ہوئے اورجب انکی عمر د‏س سال تھی تو ان کے والد الہ آباد کی سکونت ترک کرکے بسلسلۂ روزگارکانپور آگئے۔ نیرمد‏نی کے والد سید محمد حسین رحمتہ اللہ علیہ ایک جید عالم تھے۔ انہوں نے نیرمد‏نی کوابتدامیں عربی، فارسی حدیث اور فقہ کی تعلیم دی اوراسکے بعد انہیں برصغیر کے عظیم دینی تعلیم کے ادارے دارالعلوم دیوبند بھیج دیا جہاں مولانا اشرف علی تھانوی رح کی نگرانی میں دینی تعلیم کے حصول کا آغاز کیا۔ غارغ التحصیل ہونے کے بعد رسم دستاربندی سے چند روزقبل سید محمد حسین کا انتقال ہوگیا جس کے بعد نیرمدنی نے انہی کی جگہ مسجد کا‏نپورٹینری میں جومحلہ بھّنانہ پورہ میں تھی امامت و خطابت کا منصب سنبھالا۔ اس وقت نیرمد‏نی کی عمرمحض انیس سال تھی۔ نیرمد‏نی نے باقاعدہ شاعری کا آغاز1933 میں کیا جب انہوں نے اپنا پہلا طرحی مشاعرہ پڑھا اورطرحی غزل کے اس شعر پربے پناہ داد وصول کی؛ پایا مجاز ہی سے حقیقت کا راستہ مجھہ کومذاق عشق نے انساں بنادیا اس کے بعد نیرکی شاعری مقبول ہوتی گئی اورکانپور، لکھنؤ، قنوج وغیرہ کے تقریبا ہر مشاعرے میں انکی شرکت لازمی سمجھی جانے لگی۔ انکی غزلیں، نظمیں اورقطعات کانپورکے بڑے اخبارات وجرائد قومی اخبار، صداقت اوربیدار میں باقاعدگی سے شائع ہوتے تھے۔ نیرمد‏نی بنیادی طورپرغزل کے شاعرتھے۔ انہوں نے باقاعدہ کسی کی شاگردی اختیار نہیں کی تاہم وہ اصغرگونڈوی کو اپنا معنوی استا‏د قراردیتے تھے۔ سنہ 1935 میں جب تحریک آزادی زوروں پر تھی اس وقت نیرجوان تھےاوربڑے زوروشور سے انقلا‏بی نظمیں کہتے تھے، چنانچہ جب لکھنؤمیں آل انڈیا نیشنل کانگریس کے زیراھتمام سالانہ مشاعرہ منعقد ہوا جسکی صدارت بلبل ھند سروجنی نایئڈو نے کی تھی تو سروجنی نایئڈ‏ونے شعراء کی ترتیب کا خیال کئے بغیرنیرمد‏نی کی نظم 'غلامی' پہلے سننے پراصرار کیا۔ اس زمانے میں نیرکی یہ نظم ھندوستان کے طول وعرض میں بہت مقبول تھی۔ جب یہ نوجوان شاعرنظم پڑھہ کراترے تواصغرگونڈوی نے پوچھا کہ میاں کس کے شاگرد ہوتو نیرنے برجستہ جواب دیا کہ حضور آپ ہی کا شاگرد ہوں۔ اصغراورحسرت موہانی ساتھہ بیٹھے تھے، اصغر نے ذہن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تویاد نہیں کہ تم کبھی بغرض اصلاح میرے پاس آئے ہو۔ نیر نے اقرار کرتے ہوئے کہا کہ جناب کے رنگ میں غزل کہنے کی کوشش کرتا ہوں اوراسی رنگ نے مجھے آپ کا شاگرد بنادیا ہے۔ حسرت موہانی اس گفتگو سے بہت محظوظ ہوئے اوراصغر سے مخاطب ہوکر بولے کہ بسم اللہ! ایسے شاگرد کہاں نصیب ہوتے ہیں۔ اصغرگونڈوی نے کسب کمال کن کہ عزیزجہاں شوی کہتے ہوئے نیرمدنی کواپنا شاگرد لکھنے کی اجازت دے دی۔ اصغر سے نیر کی یہ پہلی ملاقات تھی جو آخری بھی ثابت ہوئی۔ اس پہلی اورآخری ملاقات میں نیر نے برجستہ یہ شعرپڑھا؛ مبارک حضرت اصغر کا فیض باطنی نیّر ترے نغموں میں کیف بادۂ الہام پاتا ہوں حوالہ: روزنامہ حریت کراچی، 23 ستمبر 1969 تقسیم برصغیرکے بعد نیرمد‏نی پاکستان آگئے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ھمراہ 1950 میں موناباؤ کی سرحد عبورکرکے سندھہ کے قدیم تاریخی شہرٹھٹھہ پہنچے۔ چند ہفتے ٹھٹھہ میں قیام کے بعد وہ کراچی آگئے۔ کراچی آنے کے بعد انہوں نے تعلیم وتعلم اورقرآنی تعلیمات کی ترویج کواپنا مقصد حیات بنالیا۔ انہوں نے اپنا مرکز ایک ایسی بستی کو بنایا جہاں تعلیمی سہولتوں کا فقدان تھا،جہاں لوگ کسب معاش کوہی زندگی سمجھنے پرمجبورتھے۔ نیرنے گولیمارنامی اس بستی میں جواب گلبہار کے نام سے مشہورہے ایک مسجد کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے اس طرح اپنے اجداد کی اس سنت کو بھی زندہ کیا کہ وہ جہاں جاتے تھے مسجد کی بنیاد ضرورڈالتے تھے۔ قادریہ مسجد نامی اس مسجد میں نیرمد‏نی نے خود اذان و نمازکا اہتمام کیا، مسجد کی توسیع، تعمیراورآرائش کواپنے ذاتی آرام وآسائش پرفوقیت دی۔ تاہم شعروشاعری کا سلسلہ اورادبی سرگرمیاں بھی جاری رکھیں۔ نیّرسمجھتے تھے کہ اردوزبان وادب کی خدمت بھی ان کے فرائض کا ایک جزوہونا چاہئے۔ اسی خیال کے تحت انہوں نے ایک بزم ادب قائم کی۔ اس بزم کے تحت ہونے والے مشاعروں میں شہرکے معروف شعرائے کرام اوراہل ذوق باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے اپنے معنوی استاد کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اس بزم کو' بزم اصغر' کے نام سے موسوم کیا۔ 1961 کے اوائل میں نیرمدنی گلبہار سے ناظم آباد منتقل ہوگئے اور کچھہ ہی عرصے کے بعد یہاں سے کنٹری کلب روڈ جو اب یونیورسٹی روڈ کہلاتا ہے پر واقع سوئی گیس ٹرانسمیشن کمپنی بسلسلۂ ملازمت منتقل ہوگئے۔ نیّرنے یہاں بھی کمپنی کی مسجد میں امامت وخطابت کا منصب سنبھال لیا۔ تاہم نیرکا مزاج ملازمت سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ 1964 میں انہوں نے ملازمت ترک کردی اورایک بار پھرقادریہ مسجد کی خدمت میں مصروف ہوگئے۔ اسکے ساتھہ ہی انہوں نے کراچی کے ایک معروف اسکول حالی مسلم اسکول میں درس وتدریس بھی شروع کردی۔ اردوزبان کی ترویج کیلئے بھی نیرمد‏نی نے بے بہا خدمات انجام دیں۔ اوائل 1970 میں انہوں نے اپنے دوستوں ڈاکٹرسید یاورعباس، اورسید آل رضا کے ساتھہ مل کرمتحدہ اردو محاذ کی بنیاد رکھی۔ اس ادارے کا مقصد اردوزبان کوپاکستان میں سرکاری دفاترمیں رائج کرانا،اور اسے اعلی سطح تک ذریعۂ تعلیم بنانا تھا۔ متحدہ اردومحاذ کے تحت جام جم کے نام سے ایک ادبی رسالے کا بھی اجراء کیا گیا جس میں فلسفہ ، تصوف اور ادب کے موضوعات پرنیرمد‏نی کے مضامین اردوادب میں ایک گرانقدرخزانے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مسئلہ جبروقدرکے موضوع پر پرنیرمد‏نی کا ایک مضمون اعلی اد‏بی حلقوں میں بےحد سراہا گیا۔ نیرمدنی وسیع المشرب انسان اورلااکراہ فی الدّین کے قائل تھے۔ وہ مجا‏لس عزاء میں سلام بھی پڑھتے تھے، اورمحافل مناقب میں خلفائے راشدین کی منقبت میں بھی حق عقیدت ادا کرتے تھے۔ جمعے کی نمازمیں دیئے گئے انکے خطبات نہ صرف د‏ینی حوالوں سے اہم ہیں بلکہ یہ اردوادب، فلسفے اورعلم الکلام کے بھی اعلی شاہکارہیں۔ انکے مواعظ میں نہی عن المنکراورامربا المعروف کا ذکر ہوتا تھا۔"@ur . "طبعہ تخطیطی محرف @ جسے علامت ’’بہ‘‘ یا ’’اَیٹ‘‘ کہاجاتا ہے، دراصل لفظ ’’بہ‘‘ یا حسابداری اور کاروباری عبارت ’’بہ شرح‘‘ کی تخفیف ہے۔ اِس کا سب سے عام جدید استعمال برقی ڈاک پتہ میں کیا جاتا ہے، جہاں اِس سے مُراد ’’بہ موقع‘‘ کے لی جاتی ہے۔ اِس کا ایک اَور استعمال سماجی مواقع حبالہ جیسے فیس بُک اور ٹویٹر پر اسمِ صارف کے سابقہ کے طور پر بھی ہوتا ہے (مثلاً ’’@اسم صارف‘‘)۔ ."@ur . "ایک برقی ڈاک پتہ، ڈاک برقی پتہ یا مختصراً برقی پتہ ایک برقی ڈاکچہ کی شناخت کرتا ہے جس میں برقی مکتوبات پہنچائی جاتی ہیں۔ جدید جالبین پر برقی پتہ ایسا ہوتا ہے مثلاً user@example. com اور اِسے عموماً ’’یوزر بہ موقع ایگزیمپل ڈاٹ کام‘‘ پڑھا جاتا ہے۔"@ur . "متحرک زینہ دراصل ایک منقالی آلہ ہے جو لوگوں کو کسی عمارت کی ایک منزل سے دوسری منزل تک لے جانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال نے جو فکر و تدبر کا سلیقہ نہیں رکھتے اور آزدی افکار کی باتیں کرتے ہیں ان کی تباہی کا ذکر اپنے اشعار میں کیا ہے۔ چترال میں بولی جانے والی زبان میں کھوار اکیڈمی کی لایبریری میں علامہ اقبال کے ان اشعار کا منظوم ترجمہ موجود ہے۔ آزادی افکارو سورا شیر ھیتان تباہی کوس موژا کہ نیکی فکرو نظرو سلیقہ کہ اوشوی فکر اگر شوم تھے آزادی افکار انسانو حیوان ساوزیکو طھریقہ! اصل شعر عکسی شعر کی صورت میں ملاحظہ کیجیے۔"@ur . "دور خان چترالی(Dur Khan Chitrali) اپر چترال میں خدمت خلق کے شعبہ میں چترال اور تورکھو کی جانی مانی شخصیت ہیں، جو چترال کے وادی کھوت میں مقیم ہیں۔ ماحول کے تحفظ اور جنگلی حیات کے تحفظ میں آپ کا بڑا کردار رہا ہے۔ لوگوں کو شکار نہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ انھوں نے ماحول کے تحفظ اور جنگلی حیات کے تحفط میں اداروں سے زیادہ کام کیا ہے۔"@ur . "چترال میں اردو زبان میں طنزیہ و مزاحیہ شاعری کی یہ پہلی کتاب ہے۔ جسے ادبی حلقوں میں کافی پذیرایی ملی۔ اردو طنزو مزاح کی صورت میں اصلاحی شاعری کی یہ پہلی کوشش ہے۔ اس سے پہلے رحمت عزیز چترالی کی ایک اور کتاب گلدستہ رحمت جو کہ کھوار میں طنزیہ و مزاحیہ شاعری کی کتاب ہے شایع ہوچکی ہے اور اب اردو زبان میں یہ کتاب منظر عام پہ آگیی ہے۔ گو کہ رحمت عزیز کی اردو اور کھوار زبان میں شایع شدہ کتابوں کی فہرست کا فی طویل ہے لیکن یہ کتاب اردو زبان میں ان کی پہلی ہے جسے کھوار اکیڈمی نے شایع کیا ہے۔ کتاب پر ماہرانہ راءے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، محمد یوسف قریشی اور دیگر دانشوروں نے دی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے معاشرتی براءیوں کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے اور ان کے حل کے لیے اپنی شاعری کا سہارا لیا ہے۔"@ur . "تحصیل تورکھو ضلع چترال پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک تحصیل ہے۔ ضلعی صدر مقام چترال شہر ہے۔ 1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق تحصیل تورکھو کی کل آبادی 39،445 ہے"@ur . "زیوار گول چترال کے تحصیل تورکھو کے زیوار کے مقام پر واقع ہے یہ سطح سمندر ساڑھے دس ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے ۔"@ur . "جمالی بلوچ قبیلہ: یہ قبیلہ رند کا ایک گروہ ہے۔ اس قبیلہ کی اکثریت (سابقہ) ضلع سبی کے سب ڈویژن نصیر آباد میں کھوسہ ، بلیدی اور جکھرانی قبائل کے قرب و جوار میں آباد ہے۔ خان قلات کے نصیر آباد سب ڈویژن کو بر طانوی حکومت کو پٹے پر دینے سے پہلے یہ قبیلہ قلات کے زیر حکو مت تھا۔ برطانوی حکومت کی طرف سے کیرتھر بیراج کے کھوکنے سے اس سب ڈویژن میں زراعت کے لیئے پانی کی کافی مقدار مہیا ہو گئی۔ جس سے اس علاقہ کے جمالی قبیلہ اور دوسرے قبائل کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا ، یہ لوگ زراعت میں ماہر ہیں۔ انہوں نے خانہ بدوشی کو خیر باد کہہ دیا اور بہت سے دیہات آباد کر کے ان میں رہنے لگے ۔ یہ ایک بہت بڑا قبیلہ ہے ۔ اس کے کچھ لوگ جیکب آباد اور زیریں سندھ کے کئی اضلاع میں رہتے ہیں۔ اور کچھ لوگ تو پنجاب تک بھی اقامت پزیر ہیں۔ شجرہ جمالی بلوچ قبیلہ رند بلوچ جمالی (کیہیر) رند بمبولانی بو لا نی مند وانی سومر زئی مرادانی بند لا نی جنبانی ہم ہما نانی قلند رانی نورانی حضورانی احمدانی طہو رانی بد رانی وزیرانی اللہ بخش زئی"@ur . "Ember ۔"@ur . "ذیلی تادیب ."@ur . "نظم و ضبط"@ur . "نوری کیمیاء (مختصراً نورکیمیاء) یا ضیائی کیمیاء ، علم کیمیاء کی ایک ذیلی تادیب، جس میں جوہرات، چھوٹے سالمات اور روشنی کے مابین تفاعلات کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "رئیسانی بلوچ قبیلہ 1800ء سے قبل رئیسانی قوم تین ہزار افراد پر مشتمل ایک چھوٹا سا قبیلہ تھا۔ جس کی ابتداءکے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ یہ کافی عرصےسے قلات میں رہتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے اس کے کچھ لوگ اپنے آپ کو پٹھان کہتے ہیں جو بلوچ اور براہوئی قبیلوں کے ساتھ مل گئے ہیں ۔ یہ قبیلہ بلوچی اور بروہی دونوں زبا نیں استعمال کرتاہے۔ یہ لوگ سبی اور کچھی کے ضلعوں میں رہتے ہیں ۔اور ان میں سے کچھ لوگ مستونگ میں بھی قیام پزیر ہیں۔ موجودہ کے نامور شخصیات میں نواب محمد اسلم (بلوچستان کے وزیر اعلی)کا تعلق بلوچستان کے مشہور و معروف قبیلہ رئیسانی کے نواب خاندان سے ہے ان کے آباو اجداد ساراون کے قبائل کے چیف رہ چکے ہیں اور ان کے والد نواب غوث بخش رئیسانی کے شہادت کے بعد بڑے بیٹے ہونے کے ناطے وہ چیف آف ساروان کے منصب پر فائز ہیں۔اور اس کے علاوہ وہ ایک ترقی پسند زمیندار بھی ہیں صدر بلوچستان زراعت چیمبر ہونے کے ناطے وہ زمینداروں میں نئی ٹیکنالوجی اور طریقے متعارف کررہے ہیں اور اس کے علاوہ زمینداروں کے فلاح و بہبود میں بھی ان کا بڑا عمل دخل ہے۔ اپنے والد کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے وہ جنگلی حیات کے بقاءکے لئے وائلڈ لائف کنزرویشن کے تا حیات ممبر بھی ہیں۔ وہ ایک سرگرم عمل سیاستدان ہوتے ہوئے اور ممبر مرکزی کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی، چار مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں 9 اپریل 2008 ءکو بلا مقابلہ بلوچستان کے وزیر اعلی منتخب ہوئے اور اپنے منصب کا حلف اٹھایا نواب محمد اسلم کے مشاغل میں کوہ پیمائی، سیاست، زمینداری اور مچھلی کا شکار شامل ہیں۔ انہوں نے بیرن ملک دورے کئے ہیں جن میں برطانیہ، امریکہ، سعودی عرب، جرمنی، فرانس، ایران، جاپان، عرب امارات، سویڈن، افغانستان، ہالینڈ، بیلجیئم اور سنگاپور شامل ہیں۔ شجرہ رئیسانی بلوچ قبیلہ رہیسانی جمال زئی جمال زئی سراج زئی اسمٰعیل زئی روشان زئی خانان زئی رستم زئی سالار زئی عسیب زئی اکبر زئی گوری زئی پند رانی"@ur . ""@ur . "منقالہ حوالہ الف حوالہ ب ."@ur . "Punctuation ."@ur . "پاکستانی فوجی افسر ۔ پاکستان خفیہ ادارےآئی ایس آئی کے رکن۔ 1988 میں ان کو فوج سے جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا۔ ملازمت کے دوران میں وہ آئی ایس آئی کے ساتھ وابستہ رہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کے رابطے اس ادارے کے ساتھ بحال رہے اور آئی ایس آئی کے لیے مختلف منصوبوں کے لیے کام کرتے رہے اور افغان جہاد میں بھی وہ مختلف معاملوں پر آئی ایس آئی کے لیے مبینہ طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔"@ur . "simulation کے لیے \"تشبیہ\" استعمال ہو رہا ہے، مونٹے کارلو تشبیہ مانندگی : Simulation مانندساز / مانندگر / مانندکار : Simulator, Simulant مانندسازی / مانندگری / مانندکاری : Simulating,Simulate مانندہ : Simulated ."@ur . "لغاری بلوچ قبیلہ: یہ قبیلہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے بڑے قبائل میں سے ایک ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر رند ہیں۔ اور میر چاکر رند کے پیرووں کے کی حیثیت سے موجودہ علاقوں میں آکر بسے پنجاب کے بہت سے اضلاع اور سندھ کے جنوبی حصے میں ان کی بہت سی بستیاں آباد ہیں ۔ یہ بلوچستان اور سندھ میں بلوچ قبائل کے ساتھ بھی رہتے ہیں ۔ مشہور ٹالپور قبیلہ ٹالپور میر جس نے ایک زمانے میں سندھ پر حکومت بھی کی تھی اس قبیلہ کاہی حصہ شمار کیا جاتاہے۔ اب مختلف قبائل کے بہت سے گروہ اور لاشاری قبیلہ اس قبیلے میں شامل ہیں۔ کوہ سلیمان کے دامن میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر آباد ڈیرہ غازی خان آبادی کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے۔بلوچ سردار حاجی خان میرانی 1476ءمیں جب یہاں سے گزرا تو اس کے سبزہ زار دیکھ کر اس پر فریفتہ ہوگیا اور پھر اپنے قبیلے اور مال مویشیوں سمیت یہیں کا ہورہا۔ اس نے اپنے بیٹے غازی خان کے نام سے اس شہر کو آباد کیا۔1849ءکی سکھ جنگ کے بعد برطانوی راج نے اس پر قبضہ کرکے اسے ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے دو ضلعوں میں تقسیم کر دیا۔ ان دونوں اضلاع کے ساتھ ڈیرہ فتح خان کو ملا کر اس علاقے کو ڈیرہ جات کہا جاتا ہے۔اس جگہ کی جغرافیائی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈیرہ غازی خان ایک طرف ملتان سے ملتا ہے تو دوسری طرف شادان لنڈ کاگاو¿ں اسے فاٹا کے قبائلی علاقوں سے ملادیتا ہے۔صوبہ پنجاب میں اسے اس لئے بھی کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے کہ یہ دو ایسی شاہراہوں کے سنگھم پر واقع ہے جن میں سے ایک جنوبی پنجاب کے تمام شہروں کو جاتی ہے اور دوسری بلوچستان اور صوبہ سرحد سے ملاتی ہے۔سرائیکی اور بلوچی یہاں کی بڑی زبانیں ہیں بعض دیہات میں پنجاب سندھی اور پشتو بھی بولی جاتی ہے۔بلوچ مسلمانوں کے اس علاقے میں لاشاری ‘قیصرانی‘ لغاری‘ کیتھرانی‘مزاری‘مری ‘میرانی ‘کھوسہ‘اور بگٹی قبائل آباد ہیں۔1998ءکی مردم شماری کے مطابق ضلع ڈیرہ غازی خان کی آبادی تقریباً17لاکھ تھی۔ پہاڑوں اور صحراو¿ں میں بٹے ہوئے ڈیرہ جاتی شہر اکثر دریائے سندھ کے سیلابوں کی لپیٹ میں آتے رہے ہیں مگر صاف گو اور بہادر بلوچ ہر سیلاب کے گزر جانے کے بعد پھر تازہ ولولوں کے ساتھ نئے شہر تعمیر کردیتے ہیں۔دریائے سندھ کے پانی سے سیراب ہونے والے سبزہ زاروں اور باغات کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان کو ڈیرہ پھلاں دا سہرہ کہاجاتا ہے۔ لغاری بلوچ قبیلہ کے نامور شخصیت پاکستان کے نویں صدرفارورق خان لغاری ہین 13نومبر1993ء کو فارورق خا ن لغا ری نے پاکستان کے نویں صدر کا حلف اٹھایا ۔فاروق خان لغاری نے اختلافات کے بعد بے نظیر بھٹو کی حکومت بر طرف کی ۔کچھ عرصے بعد ان نئے وزیراعظم نواز شریف سے بھی ان کے تعلقات خراب ہوگئے اور اقتدار کی رسہ کشی میں فاروق لغاری2 دسمبر1997ء کو مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے ۔ سردار فاروق احمد خان لغاری (1993-1997)، پیپلز پارٹی کی بھر پور حمایت کے ساتھ انیس سو ترانوے صدر بنے۔ لیکن ڈیرہ غازی خان کے لغاری نے انیس سو چھیانوے میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو آٹھویں ترمیم استعمال کرتے ہوئے کرپشن کے الزام میں برطرف کردیا۔ انیس سو ستانوے کے نئے الیکشن میں میاں نواز شریف کی جماعت بھر پور اکثریت کے ساتھ جیتی اور اس نے اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کی جس پر ایک آئینی بحران پیدا ہوا اور صدر لغاری اور اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو مستعفی ہونا پڑا۔ شجرہ لغاری بلوچ قبیلہ رند لغاری(پنجاب اور سندھ) آلیانی دودانی مریدانی فرانی ندمانی ملہانی جمال خانی برہمانی جوگیانی مرزانی سنگرانی مستوئی رستمانی سرخانی ہیبتانی ہیبتانی رامدانی بجارانی جاہبانی شہبانی ٹاکبور یا ٹالپور گورمانی چانڈیہ نانگری کلوئی مسوہرانی"@ur . "متعدد متغیر حسابان یک متغیر کے حسابان کی توسیع ہے متعدد متغیرات میں: دالہ‌ات جن کا تفریق اور تکامل کیا جاتا ہے ایک متغیر کی بجائے متعدد متغیرات سے وابستہ ہوتی ہیں۔"@ur . "ترف: Luxury مترف : Luxury / Luxurious حوالۂ لغت، ."@ur . "مترف ناقل یا مترف سیار ایک ایسی گاڑی کو کہاجاتا ہے جو تعیّش - یعنی کسی اشد ضرورت سے ماوراء پُرلُطف یا پسندیدہ خصوصیات - زیادہ لاگت پر مہیّا کرتی ہے۔"@ur . "مکشوفہ دراصل ایک ایسے دو نشستہ (two-seat) سیار کو کہاجاتا ہے جس میں چھت یا عُقبی یا جانبی کھڑکیاں نہ ہوں۔"@ur . "مُتَحَوِّل سیار دراصل سیار کی ایک ایسی قسم ہے جس کی چھت پیچھے سمٹ سکتی ہے، اور اِسی خصوصیت کے ذریعے اسے مغلق (enclosed) سے کُھلے ہوادار ناقل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔"@ur . "تاریخ محمد حسنی بلوچ قبیلہ: محمد حسنی کا اصل وطن ایران ہےـ فارسی زبان میں اسکا اصل تلفظ ممسنی ہے ـاس نام سے ایران میں ایک شہر بھی بنام شھرستاں ممسنی موجود ہےـ ممسنی ایران کے قدیم ترین باشندے ہیں ـ اس قوم کاذکر سکندر اعظم کی تاریخوں میں یونانی اور لاتینی زبانوں میں بھی آیا ہےـ سکندر اعظم کی فوجوں سے انکی جنگ بھی ہوئی- ایران میں ممسنی قوم کے طائفے: -لر ممسنی: ایران میں شیراز فارس اور کوھگیکویہ اور بویراحمد و بختیاری ہیں ـ - سیستانی ممسنی: سربندی ، شھرکی ، جر، بزی ، جھان ، تیغ ، بامدی ، نوری ، قزاق ، پیری و نخعی طائفے شامل ہیں ـ - بلوچ ممسنی: شہ بخش (اسمعیل زئی) ، ھاشم زئی و نوشیر وانی شامل ہیں ـ - کرد ممسنی: شامل اہل سنجابی ممسنی تبار ایران میں اور ممسنی کرد عراق اور سوریہ میں ہیں ـ - براھوئی ممسنی: یہ براھوئی اور بلوچی دنوں زبانیں بولتے ہیں اور یہ پاکستان میں اور افغانستان کے جنوب میں رہتے ہیں ـ پاکستان میں یہ محمد حسنی کے نام سے مشہور ہیں ـ ممسنی کے نامور تاریخی شخصیات: رستم جہاں: پہلوانے ایران سورن سردار: شکست دھندہ کراسوس ایران کے نامور شخصیت تھے ـ شھرک مرزبان فارس: عرب اور ایران کے حملے کے زمانے میں ـ ابو طاب زید نو بندہ گانی: صلاح الدين محمود لر: اتابكان فارس کے زمانے میں ـ سردار كي مهيم ممسني : اتابكان لرستان زماني دشمن زيار رستم كاكويه: ایران امام قلي بيگ ممسني: ایران مقيم بيگ ممسني: ایران بابا خليل ممسني: ایران محمد خان بلوچ ممسني: ایران سردار امير سيف الدين خان سيستاني ممسني سردار امير كوچك خان سرابندي سيستاني ممسني سردار محمدحسين خان سيستاني ممسني ميري خان ممسني ولي خان ممسني خان علي خان ممسني باقر خان جاويدي محمدرضا خان دشمنزياري ممسني شہباز خان ممسني بلوچ رستم خان ممسني بلوچ رييس علي دلواري ممسني تنگستاني عبدالكريم براهويي علي مردان خان براهويي سردار علي حيدر محمدحسني سردار فتح محمد ممحمد حسني سردار عارف جان محمد حسني پا کستان میں محمد حسنی قبیلہ: محمد حسنی قوم کا موجودہ مسکن ضلع واشک ہے, یہ بلوچستان میں پاک-ایران سرحد کے قریب واقع ضلع ہے۔ اس سے پہلے یہ ضلع خاران کا حصہ شمار ہوتا تھا۔ 2006ء میں اسے ضلع کا درجہ دیا گیا ۔ ضلع واشک کے مشرق میں ضلع خضدار، مغرب ایرانی سرحد ، شمال میں ضلع چاغی اور جنوب میں ضلع پنجگور ملتا ہے ۔ یہاں کی آبادی کی اکثریت بلوچوں پر مشتمل ہے ، بڑے قبائل میں محمد حسنی، ریکی اور دیگر شامل ہے ۔ ان کی قدیم زبان فارسی تھی۔ انہیں بلوچ شمار کیا جاتا ہے۔ ہارونیوں کی طرح یہ بھی اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایران سے آئے تھے۔ وہ حضرت امام حسینؓ کے پیرو تھے۔ اور اسی لئے محمد حسنی کہلاتھے ہیں۔ لوک گیتوں کی روشنی سے شیراز کے حکمران سے ان کی لڑائی ہوئی۔ اور وہ ہجرت کر کے سیستان آگئے۔ اور وہاں سے وہ اپنے موجودہ علاقے جھالاوان آکر بس گئے۔ یہ ایک کافی بڑا قبیلہ تھا۔ ان کے سیستان سے بلوچستان آنے کے قصے بہت حد تک بلوچوں کے قصوں سے ملتے جلتے ہیں۔ محمد حسنی اور ہارونی قبیلوں کے مختلف گروہوں کے نام اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ پنجاب سندھ اور بلوچستان میں بسنے والے بڑے بڑے بلوچ قبیلوں میں بھی انہیں ناموں کے گرو موجود ہیں۔ مثلاً بیگلزئی،شالوزئی، شاہی زئی، مزار زئی،کھیازئی ، دیرانی، عمرانی، کیسیازئی، وغیرہ۔ اس سلسلہ میںیکسوار گروہ قابل غور ہے۔ خاص طور پر جب کہ ہم سیاالسواراور اس کے قبیلے السوارہ (جسے عرب مورخین الاسوارہ کہتے ہیں) کا خیال کرتے ہیں۔ یہاں ہمیں پہلی مرتبہ اس بات کاثبوت ملتاہے۔ کہ بلوچوں میں بھی ایک گروہ ہے۔ جس کا نام سوار ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ اس یک سوار گروہ کا کچھ نہ کچھ تعلق السوارہ سے ہو۔ جو کسی زمانے میں عراق اور شام میں ایک بہت بڑا بلوچ قبیلہ تھا۔ سردار فتح محمد حسنی پاکستان میں محمدحسنی قوم کے موجودہ نامور شخصیت ہیں ـ Jul15-09 ق لیگ بلوچستان کے مرکزی رہنما سردار فتح محمد حسنی کا ن لیگ میں شمولیت کا اعلان 19 فروری 2008 ... "@ur . "عقب پُشت خلف عُقبی پُشتی خلفی"@ur . "خالہ اور خالو کی بیٹی کو خالہ زاد بہن کہتے ہیں۔"@ur . "بیبی کا مقبرہ کی تعمیر مغل بادشاہ اورنگزیب کے شاہزادے اعظم شاہ نے، سترہویں صدی کے اواخر میں کروایا تھا۔ یہ اُسکی ماں اورںگزیب کی بیگم، دِلراز بانو بیگم کی یاد میں بنوایا گیا تھا۔ یہ تاج محل کا ہم شکل ہے۔ یہ اورںگ آباد، مہاراشٹر میں موجود ہے۔ یہ مقبرہ اکبر اور شاہ جہاں کے دور کے شاہی تعمیرات کی طرز تعمیر کا عکس جھلکاتا ہے۔ تاج محل سے توازن کی وجہ سے اس کو دکن کا تاج محل یا غریبوں کا تاج محل کہا جاتا ہے۔ http://rampuriapc. blogspot. com/search/label/बीबी%20का%20मकबरा"@ur . "ماں کی والدہ کو نانی کہا جاتا ہے"@ur . "ماں کے والد کو نانا کہا جاتا ہے"@ur . "ماں کے بھائیوں کو ماموں کہتے ہیں۔"@ur . "ماموں کی بیوی کو ممانی کہتے ہيں۔"@ur . "چَھوٹا شَکیل ایک بُہت بَڑا کرائے کا قاتل تھا اور پَیسے لے کے لوگوں کو قَتل کرتا تھا. آگے کا مُجھے بھی کُچھ پَتہ نہیں."@ur . "ہمایوں کا مقبرہ مغل بادشاہ نصیر الدین ہمایوں کا دلی ہندوستان میں مقبرہ ہے جو اس کی بیوی حمیدا بانو بیگم نے 1562 میں بنوایا۔ یہ لال پتھر سے بنا ہوا ہے۔"@ur . "ملِک ، لکشدویپ دویپ-سمُوہ کا بھاگ ہے"@ur . "تاریخ قبیلہ کرد: ایرانی کرد ایرانی تبار ی قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ایران میں صوبہ کردستان اور دیگر علاقوں میں رہتے ہیں۔ یہ قبیلہ ایران کے علاوہ ایلام، آذربائیجان غربی، بلوچستان ، کردستان ، کرمانشاہ ، ھمدان ، لرستان ، خراسان شمالی ، خراسان رضوی ، گیلان ، ماژندران ، اور قم ، قزوین ، کرمان ، میں مقیم ہیں۔ دیگر کرد علاقے 893ہجری میں جنگ چالدران کے بعد جداہوئے۔ جن میں کردستان ترکیہ ، کرداستان عراق، کرد استان سورئیہ شامل ہیں۔ بیشتر کرد قوم مسلمان ہیں مگر ان میں یزیدی، یارسان(اہل حق)، مسیحی اور یھودی شامل ہیں، کرد نوروز، قربان، فطراور دیگر ایران میں منائے جانے والے جشنوں کو عقیدت سے مناتے ہیں۔ کردوں کے نامور شخصیات: سلطان صلاح الدین ایوبی : سلیبی جنگوں کے فاتح اور مصرکے فر مانروا تھے۔ نامدار کرد شعراءمیں مستورہ اردلان اور مولوی کرد شامل ہیں ۔ امیر نظام گروسی کرد: نامور خوشنویس تھے، اور ناصر الدین قاچار کے زمانے میں تھے۔ مسعود برزانی اول کرد استان کی تمام سر زمین ایران کا حصہ تھا جنگ چالدران میں 1514ءایران کے شکست کے بعد جداہوا۔ ایرانی کردستان سے جدا شدہ علاقے سلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گئے۔ اور سالوں تک عثمانیوں نے اس سر زمین پر حکومت کی تا آنکہ جنگ عظیم اول کے بعد جب سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا تو یہ علاقے سرزمین کردستان، سرزمین عرب، ایشیاءکوچک، اور بلکان کے علاقے دوسرے ملکوں کاحصہ بنے۔ سرزمین کرد استان ایران سے الگ ہونے کے بعد آج کے جغرافیائی نقشے میں یہ تین ممالک ترکیہ ، عراق، اور سوریہ میں تقسیم ہوا۔ مذہب: کرمان شاہ اور ایلام میں مقیم کردوں کا تعلق شیعہ اسلامی فقہ اورکچھ حصہ سنی اسلامی فقہ سے ہے۔ ایران میں لر کے مقام پر صرف شیعہ کرد مقیم ہیں۔ کردستان کے کچھ حصوں اور آزرذربایجان غربی اہل سنت سے ہیں۔ کرد قبیلہ کے اندر پچاس ہزار خاندان کا تعلق یزیدی مذہب سے ہے۔ انکے علاوہ کردوں میں ایک اور جمیعت بنام فرقہ یارسان یا اہل حق کے نام سے مشہور ہیں جو علاقہ دلاھو اور کرمانشاہ میں مقیم ہیں۔ انکے علاوہ کردوں میں مسیحی اور یہودی مضحب کے افراد بھی ہیں۔ قبیلہ کرد بلوچستان پاکستان میں یہ قبیلہ دوسرے بلوچوں کے ساتھ بلوچستان میں اس وقت داخل ہوا جب پندر ہویں صدی کے شروع میں میر جلال ہان اور میر شیہک نے چوالیس قبیلوں کے ساتھ اس سر زمین میں قدم رکھا۔ کہا جاتا ہے کی شروع میں صرف تین قبائل کرد بدرو ، ٹوکالی، اورچانڈو ہجرت کر کے یہاں آئے تھے۔ ان تینوں میں سے صرف کرد بدرو نے بلو چستان میں رہائش اختیار کی ۔ ٹوکالی پہلے بگٹی کے علاقے میں رہائش پزیر ہوئے لیکن بعد میں ڈیرہ غازی خان چلے گئے۔ جہاں اب وہ مزاری قبیلہ کا ایک حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ تیسرا گروہ چانڈو بلوچستان میں کچھ عرصہ عارضی قیام کے بعد واپس سیستان چلا گیا ۔ اور اب وہ وہاں بلوچ قبائل بامانی اور ڈامانی کے ساتھ رہتے ہیں ۔ جب یہ رند قبیلہ کے ساتھ رہتے تھے تو رندوں میں شمار ہو تے تھے۔ لیکن رندوں کے کچھی کی طرف چلے جانے کے بعد یہ لوگ بروہی قبیلوں کے ساتھ مل جل گئے۔ یہ دو زبانیں بولتے ہیں کوئٹہ ، مستونگ ، پنگو، اور درہ بولان کے آس پاس رہتے ہیں۔ ضلع کچھی میں بھی ان کی کچھ زمینیں ہیں۔ 1800ء سے قبل ان کی جنگی صلا حیت رکھنے والے افراد کی تعداد آٹھ سو تھی۔ جن میں سے اپنے قبیلے طرف سے جنگ کے زمانے میں تین سو آدمی قلات لشکر کے ساتھ اس کا حصہ بن جا تے تھے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کرد شمالی ایران اور عراق کے کردوں کے بڑے قبیلہ کا ایک حصہ ہیں۔ کرمان میں بلوچوں کے ہمسائے ہونے کی وجہ سے تیر ہویں صدی میں ہجرت اور سیاسی وجوہ کی بنا پر وہ بلوچوں کے ساتھ مل جل گئے۔ اور بعد میں بلوچستان آگئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی کردی زبان چھوڑ کر بلوچی اور بروہی زبانیں اپنالیں۔ یہ قبیلہ عراقی کردوں اور بلوچوں سے زیادہ مشابہ ہے۔ بلوچستان پاکستان میں کرد شخصیت: مير محمد عاصم كرد گيلو 1958ء میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ وزیر خزانہ حکومت بلوچستان کے عہدہ پر فائز ہیں۔ انہوں‌نے 1995ء میں بلوچستان یونیورسٹی سے بی اے کی سند حاصل کی۔ وہ زمینداری کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ 1990 اور 1997ء میں رکن اسمبلی رہ چکے ہیں، 2002ء کے عام انتخابات میں نیشنل الائنس کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد بلوچستان کابینہ میں‌وزیر ریونیو رہے ۔ 2008ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر چوتھی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔عاصم کرد گیلو کا تعلق ماضی میں مسلم لیگ ن سے بھی رہا۔ اسکول کا زمانہ: میٹرک اسلامیہ ہائی اسکول کوئٹہ سے کیا ـ اسکول کے زمانے میں بہت تیزوترار اور شوخ شخصیت کے مالک تھےـ لیکن پڑھائی میں کچھ خاص نہیں تھےـ انکے دینیات استاد شریف صاحب عرف (چچاشریف) کو ان سے بہت لگاو تھا جس کی یہ بہت خد مت بھی کرتے تھے ممکن ہے انکی دُعاوں سے انکو عروج ملاہوـ امير محمد عاصم كر د گيلو ولدحاجی خان محمد كرد کوئٹہ ميں پيد ا ہو ئے- انہوں نے يورپ، مشرق وسطعی ، اور موريشس كے دورے كئے- زبان براہوی, اردو مذہب اسلام ہے. "@ur . "مراندھ وادی چترال کے تحصیل تورکھو کے کھوت کا ایک بنیادی سہولتوں سے محروم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ سطح سمندر سے ساڑھے آٹھ ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یہ قصبہ ٹیلی فون، ہسپتال، ڈاک خانہ، کالج، ڈسپنسری، بجلی، ریڈیو نشریات، اور ٹی وی نشریات سے محروم ہے۔"@ur . ""@ur . "چترال وژن، پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع چترال کا پہلا رنگین اخبار ہے۔ یہ کراچی سے شائع ہوتا ہے اور پاکستان کے چترال، اسلام آباد، کراچی، پشاور، شمالی علاقہ جات ، سوات، کالاش، بلوچستان، دیر، راولپنڈی اور ایبٹ آباد میں پڑھا جاتا ہے۔ اس کے ایڈیٹروں میں رحمت عزیز چترالی اور حمید الرحمان شامل ہیں۔ یہ اخبار کھوار اکیڈمی کے زیراہتمام شائع ہوتا ہے۔ چترال وژن کے کالم اردو اخباروں میں سب سے زیادہ پڑھے جاتے ہیں۔ ان کے معروف کالم نویسوں میں مندرجہ ذیل لوگ شامل ہیں- رحمت عزیز چترالی حمید الرحمان محمد شفیع ذاکر محمد زخمی محمد جاوید غزالی المعروف ایم جے غزالی فیاض حمیدی"@ur . "بادشاہی مسجد چترال ریاست چترال کے دور کی یادگار مسجد ہے جو کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں واقع ہے۔ یہ عظیم الشان مسجد چترال کے سابق حکمرانوں کی ایک شاندار مثال ہے اور یہ مسجد چترال شہر کی شناخت بن چکی ہہے۔ یہ چترال کی پہلی بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 6 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر جامع مسجد سنہری پشاور سے بہت ملتا جلتا ہے۔"@ur . "محمد نقیب اللہ رازی وادی چترال کے سیرت ایوارڈ یافتہ نوجوان شاعر، ادیب، نقاد اور ماہر تعلیم ہیں۔ واضح رہے کہ مولانا رازی چترال کے پہلے شاعر ہیں کہ جنکو سیرت ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ 12 ربیع الاول کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی سے مولانا رازی نے وصول کیا۔"@ur . "کسی شخص کو رقم کے لین دین جس کاغذ پر تحریر لکھی جاتی ہے"@ur . "چترالی کپھوڑ، ٹوپی کی ایک قسم ہے جو کہ بھیڑ کی اون سے تیار کی جاتی ہے۔ چترالی زبان میں ٹوپی کو کپھوڑ کہا جاتا ہے اور چترال سے باہر کے لوگ خصوصا لفظ کپھوڑ کو بگاڑ کر پکھوڑ بولتے ہیں۔ لفظ کپھوڑ چترالی کھوار زبان کا لفظ ہے۔ چترالی شعراء نے کپھوڑ کو اپنی شاعری میں بھی شامل کیا ہے- چترالی کپھوڑ عام طور پر چترالی، وزیر قبیلے، افعانی، پٹھان اور گلگت بلتستان کے ضلع غذر اور چیلاس کے مرد پہنتے ہیں۔ احمد شاہ مسعود جو کہ افغانستانی طالبان کے کمانڈر تھے چترالی کپھوڑ پہنتے تھے۔ اسکی وجہ سے بھی یہ ٹوپی نہایت مشہور ہو گئی ہے۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں ریاست چترال کے دور میں سنی(اہل سننت)، آغاخانی، اسماعیلی، مولایی، رافضی، کالاش، ہندو، سکھ، چینی، عیسایی کثیر تعداد میں آباد تھے لیکن قیام پاکستان کے بعد ان میں سے اکثر اپنے اپنے ملکوں کو چلے گیے۔"@ur . "پاکستان کے ضلع چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار میں لکڑی سے بنے برتن کو خناک کہا جاتا ہے، اور برتن بنانے والے کو برتن ساوزیاک کہا جاتا ہے۔ چترالی زبان میں خناک کے ماهرين کو استاد اور ترکان کہا جاتا ہے۔ چترال اور وادی کالاش میں بے شمار لکڑی کے برتن موجود ہیں۔"@ur . "خوشے پاکستان کے ضلع چترال میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں خوش یمنی بھی کہا جاتا ہے ان کے آباواجداد یمن سے نقل مکانی کرکے چترال میں آبسے ہیں۔"@ur . "خودمحرکی صنعتایک ایسی صنعت ہے جو محرکی ناقلات (motor vehicles) کی طرحبندی، تصنیع، تیاری اور اُن کی فروخت کرتی ہے۔"@ur . "ہندسہ میں گھیر دائرہ ایسے دائرہ کو کہتے ہیں جو کسی کثیر الاضلاع کی تمام اقمات میں سے گزرے۔ اس دائرہ کے مرکز کو گھیر مرکز کہتے ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں، مستوی میں نقاط کے طاقم P کے لیےدی لانے مثلثی ایسی مثلثی ہے کہ P کا کوئی بھی نقطہ کسی بھی مثلث کے گھیر دائرہ کے اندر نہ ہو۔ دی‌لانے مثلثی مثلثوں کے سب سے چھوٹے اندرونی زاویہ کی تکبیر کرتی ہے؛ یعنی پتلے مثلثوں سے گریز کی طرف مائل ہوتی ہے۔ یہ مثلثی بورس دیلانی نے 1934ء میں متعارف کروائی۔."@ur . "ریاضیات میں، ورانائے رسمہ ایک خاص طرز کی ناترکیب ہے بَحر فضاء کی، جو فضاء میں اجرام کے ایک متفرد طاقم سے فاصلوں سے تحدید ہوتی ہے، مثلاً نقاط کے متفرد طاقم سے۔ اس کا نام گریگری ورنائے پر ہے، اسے ورنآئے tessellation، ورنائے ناترکیب، یا ڈریچلٹ tessellation بھی کہتے ہیں۔ سادہ ترین مثال میں، ہمیں مستوی میں نقاط کا طاقم S دیا گیا ہوتا ہے، جو ورنائے مواقع ہیں۔ ہر موقع s کا ورنائے خلیہ ہوتا ہے، ایسے نقاط پر مشتمل جو s سے قریب ہیں بنسبت کسی دوسرے موقع کے۔ ورنائے رسمہ کے قطعے (کنارے) مستوی کے وہ نقاط ہیں جو قریبی دو مواقع سے برابر فاصلے پر ہیں۔ ورنائے رسمہ کے عقدہ ایسے نقاط ہیں جو تین (یا زیادہ) مواقع سے برابر فاصلے پر ہیں۔ خلیہ کو ڈریچلٹ خلیہ بھی کہے ہیں۔"@ur . "دسرنا (دھکیلنا) : Propel دسریہ : Propulsive / Propellant داسر : Propellent داسرہ : Propeller دسر : Propulsion ."@ur . "استطاعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے طاقت، ہمت، دسترس یا مالی حیثیت، شریعت کی اصطلاح میں استطاعت سے مراد حج کی سعادت حاصل کرنے کے وسائل ہیں۔ یعنی جس شخص کے پاس اتنی صحت و تندرستی کے ساتھ ساتھ اتنی رقم موجود ہو کہ وہ حج کر سکے تو ایسے شخص کو صاحب استطاعت یا مستطیع کہیں گے۔  "@ur . "حج کیلئے سفر کو سفر حج کہتے ہیں۔ یہ سفر اپنی کسی غرض کے لئے یا اپنے نفس کی خواہش کے لئے نہیں بلکہ صرف اللہ کے لئے ہوتا ہے اور اُس فرض کو ادا کرنے کے لئے ہوتا ہے جو اللہ نے مقرر کیا ہے۔"@ur . "اے ٹی وی پاکستان کا ایک نجی چینل ہے۔ اس چینل کا آغاز 24 جون 2005ء میں ہوا۔ اس کے چیئرمین عبد الجبار ہیں ۔"@ur . "محرکی ناقل ایسا ناقل ہے جس کے دسر (propulsion) کا مآخذ ایک محرکیہ یا محرک ہوتا ہے۔ اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) عام ترین محرکی انتخاب ہے، تاہم برقی محرکات (electric motors) یا دوسرے اقسام بھی مستعمل ہیں۔ محرکی ناقلات کی کچھ عام اقسام: خودمتحرک (جسے سیار اور محرکیہ سواری بھی کہاجاتا ہے) حافلہ شاحنہ محرک چرخہ محرکیہ دوچرخہ"@ur . "کارتوس ایک گولی کا نام ہے جسے موکایی بندوق، دونالہ بندوق اور پستول میں لوڈ کرکےچلایا جا سکتا ہے۔ چترال میں ان کارتوس کو ریفل(Refill) کرنے کا رواج بھی موجود ہے اس کارتوس سے چھوٹے پرندوں کا شکار کیا جاتا ہے۔ کارتوس کے خول کو کھوکا کہا جاتا ہے۔ چترال میں پٹخ ملا کو کارتوس بنانے کا ماہر مانا جاتا ہے۔"@ur . "چترالی دستکار ابھی تک دادو تحسین اور پزیرایی سے محروم ہیں اور حکومتی سطح پر ان کی خدمات کا ابھی تک اعتراف نہیں کیا گیا۔ چترال کی بے شمار تاریخی عمارتوں میں ان کی خدمات شامل ہیں ان کی خدمات کا نمونہ بادشاہی مسجد چترال میں موجود ہے۔"@ur . "چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار میں لوٹے کو اوغ پینی اور مشربہ کہا جاتا ہے، مشربہ قدیم زمانے میں پانی پینے کے برتن کے طور پر استعمال ہوتا تھا، بعد میں کھوار آلات موسیقی میں بھی مشربہ کو اہمیت حاصل ہے۔ چترال میں برتنوں کو غیاروم کہا جاتا ہے۔ مشربہ کی ایک اور قسم صراحی ہے جوکہ قدیم زمانے میں چترال میں پانی پینے کے برتن کے طور پر لوگوں کے زیر استعمال تھی۔"@ur . "برقی محرک (electric motor) ایک ایسا محرک جو برقی توانائی کو استعمال کرتے ہوئے، مقناطیسی میدانات اور برقی رَو کے حامل موصلات کے درمیان تفاعل سے، آلاتی توانائی پیدا کرتا ہے۔"@ur . "چرخان چرخانہ ."@ur . "پتی کا کھیل پاکستان کے ضلع چترال کا ایک اہم کھیل ہے یہ کھیل تاش کے پتوں سے کھیلا جاتا ہے۔ چترال میں اس کھیل کو سردیوں کے موسم میں، فارع اوقات میں اور رات کے وقت کھیلا جاتا ہے۔ چترال میں پتی سے بیشمار اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں۔ ان میں رنگ، سویپ، چھوی دستی اور چھور دستی شامل ہیں۔ پتی کے کھیل کی ابتدا چین میں ہوئی۔ اور چترال پر ماضی میں چینیوں کی حکومت تھی اس وجہ سے یہ کھیل چین سے چترال پہنچا۔"@ur . "برقیاتی ہندسیات، جسے برقیہ ہندسیات بھی کہاجاتا ہے، ایک ہندسیاتی تأدیب ہے جس میں برقیہ جات کے اثرات اور رویّے کا سائنسی علم استعمال کرتے ہوئے ایسے اجزاء، اختراعات، نظامات، یا لوازمات (مثلاً برقیہ نلیاں ، منتقزاحمات ، مندمج دورانات وغیرہ) بنائے جاتے ہیں جو بجلی کو بطور اپنی طاقت کے استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "آلابرق دراصل برقی مولد کا دوسرا نام ہے، اِس سے مراد ایک ایسے مولّد کے لی جاتی ہے جو مبدلہ (commutator) کو استعمال کرتے ہوئے راست رو (direct current) پیدا کرتا ہے۔ اِس لئے اِس کو برق ساز بھی کہاجاسکتا ہے۔ مائیکل فیراڈے نے سب سے پہلے سن1831میں آلابرق ایجاد کیا."@ur . "قوالی ایک موسیقی کا قسم ہے جس کا تعلق جنوبی ایشیا کے صوفی سلاسل سے ہے۔ تصوف ماننے والے کے نزدیک قوالی عبادت کا ایک قسم ہے۔ متعدد قوالوں نے دنیا بھر میں شہرت پائی ہے بشمول نصرت فتح علی خان، عزیز میاں اور صابری برادران۔ روایات کے مطابق قوالی کی شروعات حضرت امیر خسرو سے ہوتی ہے۔ سلسلہ چشتیہ مین قوالی ایک اہم رکن ہے۔ قوالی کا روایتی کلام زیادہ تر قدیم اردو میں ملتا ہے۔ لیکن آج فارسی ، اردو ، پنجابی ، سرائیکی اور دیگر زبانیں میں ہوتی ہیں"@ur . "چترال کے کھیلوں میں بالابالی ایک اہم کھیل ہے۔ جو کہ قدیم زمانے میں چترال میں بغیر نیٹ کے کھیلا جاتا تھا موجودہ والی بال اس کھیل کی جدید شکل ہے۔ قدیم زمانے میں چترالی بچے مقامی بال جسے کھوار میں پوت پال کہا جاتا ہے سے بالابالی کھیلتے تھے۔"@ur . "راست رو (direct current) دراصل برقی بار کا یک سمتی بہاؤ ہے۔ یہ رو برقیچات، thermocouples، شمسی خلیات اور آلابرق طرح کے مبدلہ قسم کے برقی آلات سے پیدا ہوتی ہے۔ راست رو کسی موصل میں بہہ سکتی ہے، تاہم نیم موصلات، عوازل کے ساتھ ساتھ فراغ؛ جیسے برقیہ یا آئونی ستون، سے بھی گزر سکتی ہے۔ اِس رَو اور مُناوِب رَو میں فرق ہے جو کہ یکسمتی نہیں ہے۔ راست رَو کا تعدد 0Hz ہوتا ہے. یہ رَو خلائی نلی، پانی، تار اور دوبرقیرہ میں سے گزر سکتا ہے."@ur . "تحصیل رینالہ خود ضلع اوکاڑہ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام رینالہ خورد ہے۔ اس میں 15 یونین کونسلیں ہیں۔ یہاں کے باغات بالخصوص مچلز کا باغ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اخترآباد تحصیل رینالہ خورد کا ایک اہم قصبہ ہے اور یہاں کی شکر منڈی بھی پاکستان میں مشہور ہے۔"@ur . "ریاضیات میں کسی حقیقی سمتیہ فضاء کے نقاط کے طاقم X کا محدّب خول، یا محدب پوست یا محدب ڈھانپ ایسا تصغیر محدب طاقم ہوتا ہے جو X کو اپنے اندر سموئے۔ شمارندی ہندسہ میں ایک اساسی مسئلہ مستوی میں نقاط کے متناہی غیر خالی طاقم کا محدب پوست ڈھونڈنے کا ہوتا ہے۔ اگر نقاط سیدھی لکیر میں نہ ہوں، تو اس کا محدب پوست ہوتا ہے محدب کثیرالاضلاع، جسے مثال کے طور پر اس کے احاطہ کے ساتھ مرتب اقمات کے متوالیہ سے نمائندہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "0 جنوری ایک افسانوی تاریخ ہے۔ یہ گزشتہ سال کے 31 دسمبر کو بھی کہا جاتا ہے۔ مائیکروسافٹ کے پروگرام مائیکروسافٹ ایکسل میں اگر تاریخ صفر ڈالی جائے تو وہ اسے 0 جنوری 1900ء سمجھتا ہے۔"@ur . "سلک جمع: اسلاک ، سلکات تار : cord طناب : cable"@ur . "داخلی معماری معارئ داخلی"@ur . "بحر بحار بحیرہ: sea بحیرات: seas بحریات / بحرنگاری : oceanography ."@ur . "داخلی طرحبندی یا داخلی طرحکاری ایک کثیر پہلو پیشہ ہے، جس میں کسی ساخت کے اندر تخلیقی و طرزی حلول (solutions) کا اطلاق کرکے ساختہ (built) اندرونی ماحول حاصل کیا جاتا ہے۔ داخلی طرحکاری کی عملیت ایک منظّم اور متناسق طریقۂ کار، جس میں تحقیق، تجزیہ اور دانش کا ادماج (integration) شامل ہے، کے تحت وقوع پذیر ہوتا ہے، جہاں گاہک کی ضروریات اور وسائل کو مطمئن کرکے ایسا اندرونی ماحول بنایا جاتا ہے جو منصوبہ کے مقاصد پورے کرسکے۔ اِسے اندرونی تزئین یا داخلی تزئین (interior decoration) بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "خاکیات علمِ تراب (یا علم التراب) ."@ur . "اخترآباد رینالہ خورد سے دس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے· یہان کی شکر منڈی پورے پاکستان مین مشہور ہے· قیام پاکستن کے بعد سے اخترآباد کی بیشتر شخصیات نے ملکی اور غیر ملکی سطع پر پاکستان کا نام روشن کیا اور مختلف شعبہ ہاۓ زندگی مین کارہاۓ نمایان سرانجام دیے· حاجی نظام دین گجر نے1948,1965,1971 کی جنگون مین حصہ لیا اور تمغہ جنگ اور ستارہ حرب جیسے اعزازات حاصل کیۓ. اختر خان پہلوان حال ہی مین انڈیا مین ہونے والے کبڈی کے و رلڈ کپ مین پاکستان ٹیم کا اہم حصہ تھے."@ur . "اقلیدسی فضاء میں جِرم محدب ہو گا اگر جِرم کے اندر کسی بھی دو نقاط کے جوڑے کے لیے، ان نقاط کو جوڑنے والے سیدھی لکیر قطعہ پر واقع تمام نقاط بھی جِرم کے اندر ہوں۔ مثلاً ایک ٹھوس مکعب محدب ہے، مگر ایسی چیز جو کھوکھلی ہو یا جس میں ٹیرھ ہو، مثلاً ہلال صورت، محدب نہیں ہو گی۔"@ur . "موچی دروازہ پاکستان کے شہر لاہور کا اہم دروازہ ہے۔ شہر قدیم کا موچی دروازہ جنوب کی جانب واقع ہے۔ اس کے دائیں جانب اکبری دروازہ اور بائیں جانب شاہ عالمی دروازہ ہے۔ اس دروازے کی تعمیر بھی اکبر کے دور میں ہوئی۔"@ur . "پاکستان کے شہر لاہور کا تاریخی دروازہ ہے۔ یہ فصیل شہر کے شمال مشرق کی جانب واقع ہے۔"@ur . "بروکس کا شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا کے جنوب مشرقی سرے پر واقع ہے۔ یہ شہر کیلگری سے 186 جبکہ میڈیسن ہیٹ سے 110 کلومیٹر دور ہے۔ یہ شہر ٹرانس کینیڈا ہائی سے اور کینیڈین پیسیفک ریلوے پر موجود ہے۔"@ur . "اینیمل فارم (animal farm) نوبل انعام یافتہ ناول نگار جارج آرویل کا شہرہ آفاق ناول ہے۔ اس ناول میں کمیونزم کی علامتی انداز میں مذاق اڑانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ناول کے کردار مختلف جانور ہیں جو کہ انسانوں کو اس فارم سے نکال باہر کرتے ہیں اور اپنی حکومتی قائم کرتے ہیں۔ برابری کی بنیاد پر بنائی گئی اس حکومت کا حشر بھی کچھ اچھا نہیں ہوتا اور وہاں بھی اشرافیہ کی صورت میں ثوروں کا طبقہ ابھرتا ہے جو کہ دوسرے جانوروں کے کے ساتھ انسانوں سے بھی زیادہ برا سلوک کرتا دکھائی دیتا ہے۔"@ur . "کلایہ ایک ایساعلاقہ ھے جہاں پرمکمل شعیہ لوگ ابادھے اورمکمل طورپرحکومت کے ساتھ ھے اوربڑے مہمان نواز اور امن پسند ھے پشے کے لہاظ سے کھیتی باڑی کا کام کرے ہیں ،مدنیات سے ملامال ھے مدینات مین کوئلے کا کام سے فہرست ھے چھوٹا ظبقہ انتہائی ذیین اور اوصول پسندھے لیکن بدقسمتی سے مشران ان علاقے کا انتہائی حود غرض اورلالچی ھے ، جو اس علاقے کے دامن پر حون کے دبے کے ماند ھے کچہ پکہ سے لیکر کلایہ تک روڈ انتہائی خراب ھے ، جوان مشران کی لالچ کا واضح ثپوت ھے قومی مشران میں سید فضل عباس اور ملک جمال حسن کے نام اتے ہیں ،مدنیات میں بھی ان کے بڑے حیصے ییں کویلے کے کام میں عقاب کول کپنی قابل داد ھے جسیکی سربرایی حاجی خادم حسین ولد ملک غلام نبی اور حاجی حق میر حاجی باشاہ میر کرتے ھیں،"@ur . "کولڈ لیک نامی شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا میں واقع ہے۔ یہ نام پاس موجود جھیل کی وجہ سے پڑا۔ کولڈ لیک کو پہلے پہل کولڈ واٹر لیک کہا جاتا تھا۔"@ur . "کیم روز، البرٹا کیم روز کینیڈا کے صوبے البرٹا کا ایک چھوٹا سا شہر ہے جو پریری علاقے میں واقع ہے۔ یہ شہر ہائی وے نمبر ۱۳ کے کنارے بسایا گیا تھا۔ کیم روز انتہائی خوبصورت مناظر پر مشتمل ہے۔ یہاں کی آبادی زیادہ تر عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہے۔"@ur . "ریڈ ڈئیر نامی شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا کے وسط میں واقع ہے۔ یہ شہر کیلگری ایڈمنٹن راہداری کے وسط میں واقع اور کیگری اور ایڈمنٹن کے بعد صوبہ البرٹا کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ ریڈ ڈئیر ایسپن پارک لینڈ میں واقع ہے اور اس علاقے میں تیل، غلہ اور مویشیوں کی پیداوار مشہور ہے۔"@ur . "گرینڈ پریری نام شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔ یہ شہر جنوبی سرے پر پیس دریا کے علاقے میں آباد ہے۔ گرینڈ پریری شہر ایڈمنٹن اور امریکی ریاست الاسکا کے شہر فیئر بینک کے درمیان سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر ہائی وے 43 اور رچرڈسن ہائی وے پر واقع ہے۔ ایڈمنٹن سے اس کا فاصلہ 460 کلومیٹر جبکہ الاسکا سے یہ شہر 2480 کلومیٹر دور ہے۔ معدومیت کے خطرے سے دوچار قاز کی ایک قسم جسے ٹرمپٹر سوان کہا جاتا ہے، اس شہر کا نشان ہے۔ یہ پرندہ ہر سال اس شہر سے گذر کر جنوب کو جاتا ہے اور اس کے گھونسلے بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے اسے بعض اوقات سوان سٹی بھی کہتے ہیں۔"@ur . "لائڈ منسٹر کا شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا میں واقع ہے اور البرٹا اور ساسکیچوان کی سرحد کے آر پار واقع ہے۔ اس طرح کے دیگر شہروں کے برعکس یہ شہر جڑواں شہروں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک ہی شہر ہے جو دو صوبوں کی سرحد کے آر پار واقع ہے۔"@ur . "لیتھ برج نامی شہر کینیڈا کے صوبے البرٹا کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر جنوبی البرٹا میں سب سے بڑا شہر ہے۔ آبادی کے لحاظ سے کیلگری، اینڈمنٹن اور ریڈ ڈئیر کے بعد یہ صوبے کا چوتھا بڑا شہر ہے۔ رقبے کے لحاظ سے کیلگری اور ایڈمنٹن اس سے بڑے ہیں۔ نزدیک موجود راکی پہاڑ یہاں موسم کو گرمیوں میں ٹھنڈا اور سردیوں میں معتدل بناتے ہیں۔ لتھ برج کیلگری کے جنوب مشرق میں دریائے اولڈ مین کے کنارے آباد ہے۔ جنوبی البرٹا میں لیتھ برج تجارتی، معاشی، نقل و حمل اور صنعتی مرکز ہے۔ شہر کی معیشت شروع میں کوئلے کی کان کنی اور پھر زراعت پر منحصر تھی۔ شہر کی نصف آبادی صحت، تعلیم، پرچون اور ہوٹلوں وغیرہ کے کاروبار سے منسلک ہے۔ البرٹا میں کیلگری کے جنوب میں موجود واحد یونیورسٹی یہاں موجود ہے۔"@ur . "یہ موقع گوگل تلاش کو استعمال کر کے گوگل کا نعم البدل فراہم کرتا تھا۔ اس کا دعوی ہے کہ یہ تلاش کندگان کی ذاتی اطلاعات اکٹھا نہیں کرتا اور نہ ہی محفوظ کرتا ہے۔ موقع پر تلاش اصطلاحات کو گوگل تک بھیجنے سے پہلے یہ آپ کا جالکار پتہ اور دوسری ذاتی اطلاع گوگل تک نہیں پہنچنے دیتا جس سے گوگل آپ کے بارے معطیات جمع کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ سکروگل کا آغاز 2003ء میں ہوا۔ 2012ء میں گوگل کی طرف سے بندشوں اور نامعلوم حملوں کا شکار ہو کر سکروگل کے بانی نے اسے بند کر دیا۔"@ur . "ریاضیات میں بہت سی دالہ یا دالہ کے گروہ کافی اہم ہیں کہ ان کو اپنے ناموں سے نوازا گیا ہے۔ یہاں ان مقالہ جات کی فہرست اکٹھی کی گئی ہے جن میں ان دالہات کا تفصیلی بیان ہے۔ ایسی خاص دالہ کا نظریہ موجود ہے جو احصاء اور طبیعیاتی تحلیل سے آئیں۔"@ur . "احصاء میں ک-اوسط خوشہ چینی طریقہ ہے خوشۂ تحلیل کا، جس کا مقصد n مشاہدات کو k خوشہ جات میں بٹوارہ کرنا ہے جہاں ہر مشاہدہ اس خوشہ سے متعلق سمجھا جائے گا جس کے اوسط سے وہ قریب ترین ہو۔"@ur . "شمارندی سائنس اور برقی ہندسیہ میں لائیڈ الخوارزم، الخوارزم ہے معطیات نقاط کو دی تعداد کے گروہوں میں بانٹنے کا، جس کا استعمال ک-اوسط خوشہ چینی میں ہوتا ہے۔"@ur . "انٹرنیٹ پراپنی تصاویر یا لائف ویڈو دوسرے شخص کو دیکھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اس کا استعمال زیادہ تر چیٹنگ کے دوران کیا جاتا ہے۔اس سے ایک دوسرے سے جسمانی رابطہ قائم ہوتا ہے۔"@ur . "جانی کیج مارٹل کامبیٹ کہانیوں اور کھیلوں کا ایک مشہور شخص ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "سلیمان علیہ السلام اللہ تعالٰی کے برگزیدہ نبی تھے۔ سلیمان علیہ السلام داؤد علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح اللہ تعالٰیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بھی بہت سے معجزے عطا کررکھے تھے۔ آپ جانوروں کی بولیاں سمجھ لیتے تھے، ہوا پر آپ کا قابو تھا۔ آپ کا تخت ہوا میں اڑا کرتا تھا۔ یعنی صبح اور شام مختلف سمتوں کو ایک ایک ماہ کا فاصلہ طے کر لیا کرتے تھے، حضرت سلیمان علیہ السلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ آپ کی حکومت صرف انسانوں پر ہی نہ تھی، بلکہ جن بھی آپ کے تابع تھے۔"@ur . "تاریخی جہانگیرکوٹھاری پریڈکے مقام پرایک وسیع رقبے پر یہ خوبصورت پارک تعمیر کیا گیا ہے جہاں کا پرسکون ماحول اور خوبصورتی مغلیہ طرز کے باغات کی یاد تازہ کرتی ھے."@ur . "انگریزی:Songs of Blood and Sword لہو اور تلوار کے گیت ."@ur . "نجی ملکیت کی حامل یہ تفریح گاہ کراچی کی مشہور شاہراہ راشد منہاس روڈ پر واقع ہے. بنیادی طور پر یہ ایک واٹر پارک ہے جہاں نوجوانوں اور بچوں کی تفریح کا بھرپور انتظام موجود ہے. فیملی پارک ہونے کےسسب یہاں صرف فیملیز کو ہی داخلے کی اجازت ہے تاہم اکثر اوقات یہاں رومانوی جوڑے کوفت کا باعث بنتے ہیں. پارک میں ہمہ اقسام کے جھولے، سلائیڈ موجود ہیں."@ur . "مسند احمد بن حنبل یا مسند احمد حدیث کی مشہور کتابوں میں سے ہے اور یہ امام احمد بن حنبل نے مرتب کی جو کہ اہل سنت والجماعت کے آئمۂ اربعہ میں سے ہیں۔"@ur . ""@ur . "ڈانگوئ ہوائی اڈے ویت نام میں ایک ہوائی اڈا ہے. فرانسیسی لوگوں کو 1930 ء میں اس ہوائی اڈے کی تعمیر. 2004 میں ، اس کی تعمیر تھا. 2008 میں اس ہوائی اڈے پر آپریشن شروع کر دیا. یہ ہر سال 500،000 مسافروں کی خدمت کر سکتے ہیں. رن وے 2400 میٹر ، 45 میٹر ہے. اب یہ ہنوئ اور ہو چی من شہر جانے والی پرواز ہے."@ur . "بالی ووڈ ورسٹائل اداکار عرفان خان ، کا اصل نام صاحب زادہ عرفان علی خان ہے۔ اب وہ فلموں میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں۔ نواب ہونے کے باوجود عرفان بہت کم نوابی لباس پہنے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کے اندر نوابوں والا غرور بھی نہیں ہے‘ البتہ ان کی شخصیت میں ایک تمکنت اوروقار ہے ‘جو سامنے والے کو ان کے اسپیشل ہونے کا احساس دلاتا ہے ! وہ نہیں چاہتے کہ لوگ انہیں ان کے بیک گراؤنڈ کی وجہ سے پہچانیں‘ اسی لئے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ صاحب زادہ کا خاندانی لقب ہٹا دیا ہے ، عرفان’’ دا وiریئر‘ مقبول‘ حاصل ‘ دا نیم سیک ‘ اے مائٹی ہرٹ‘ سلم ڈاگ ملینیئر‘ بلو‘ نیو یارک اور’’نیو یارک: آئی لو یو‘‘ جیسی فلموں میں کام کر چکے ہیں ، مختلف کمرشلز میں بھی عرفان خان نے اپنا جادو جگایا ہے ، وہ فلم فیئر ایوارڈز اور ایک اسکرین ایکٹرگلڈ ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔"@ur . "مصنوعی عصبی جالکار، جسے عموماً عصبی جالکار پکارا جاتا ہے، ریاضیاتی تمثیل یا شمارندی تمثیل ہے جس کی کوشش حیاتیاتی عصبی جالکاروں کی ساخت اور/یا کارکردگی کی تشبیہ کرنے کی ہوتی ہے۔ یہ مصنوعی عصبونات کے بین المتواصل گروہ پر مشتمل ہوتا ہے جو اطلاعات پر عملکاری اتصالیت طریقہ سے شمارندگی کر کے انجام دیتا ہے۔ زیادہ تر یہ تلاوم نظام ہوتا ہے جو سیکھ-حالت میں اپنی ساخت کو اندرونی یا بیرونی اطلاعات جو جالکار میں سے گزرتی ہیں کے مطابق تبدیل کرتا ہے۔ جدید عصبی جالکار لالکیری احصائی معطیات تمثیل آلات ہیں۔ یہ ادخال اور اخراج کے درمیان پیچیدہ نسب کو تمثیل کرنے یا معطیات میں قرینہ ڈھونڈنے کے کام آتے ہیں۔"@ur . "آیت اللہ سید علی نقی نقوی معروف عالم دین ہیں اور اہل تشیع مسلک کے فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔."@ur . "گوڈل نامکملیت قضیہات ریاضیاتی منطق کے دو قضیہ ہیں جو (سوائے انتہائی معمولی مسلمہ نظامات کے) تمام مسلمہ نظامات کا جبلّی محدود پن قائم کرتے ہیں۔ یہ قضیہ جو کرٹ گوڈل نے 1930 میں مثبوت کیے، ریاضیاتی منطق اور فلسفہ ریاضیات میں اہمیت کے حامل ہیں۔ ان نتائج کی تفسیر یہ کی جاتی ہے ان سے پتہ چلتا ہے کہ ہلبرٹ برمجہ، جس کا مقصد تمام ریاضی کے لیے مکمل اور موافق مسلمات کا طاقم ڈھونڈنا تھا، ناقابل عمل ہے، اور اسطرح ہلبرٹ کے دوسرے مسئلہ کا جواب نفی ہے۔ پہلے نامکملیت قضیہ کا بیان ہے کہ مسلمات کا کوئی موافق نظام جس کے قضیہات کی فہرست ایک موثر دستور العمل (لازماً، شمارندی برمجہ) سے دی جا سکے، قدرتی اعداد بارے تمام حقائق مثبوت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ ایسے کسی نظام میں ہمیشہ ایسے بیان ہوں گے جو سچ ہیں، مگر اس نظام میں رہتے ہوں جن کا ثبوت ممکن نہیں ہو گا۔ دوسرا نامکملیت قضیہ بتاتا ہے کہ اگر ایسا نظام قدرتی اعداد بارے کچھ اساسی حقائق مثبوت کرنے کا اہل ہو، تو ایک خاص سچ جو یہ نظام مثبوت نہیں کر سکے گا وہ اسی نظام کی موافقیت مثبوت کرنے کا ہے۔"@ur . "احتمال نظریہ میں عشوائی عملیت، یا کبھی تصادفی عملیت، مخالف رکاب ہے جبری عملیت کا۔ بجائے ممکنہ حقیقت کی صرف ایک صورت کہ وقت کے ساتھ عملیت کسطرح ارتقاء کرے گا سے معاملہ کرنے کے (جیسا مثلاً عام تفرقی مساوات کے حل میں)، عشوائی یا تصادفی عملیت میں اس کے مستقبلی ارتقاء میں کچھ غیرجبری ہوتی ہے جو کہ احتمالی توزیع سے ذکر ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چاہے آغازی حالت (یا شروع کا نقطہ) معلوم ہو، عملیت کئی ممکنات میں جا سکتی ہے، مگر کچھ راہیں زیادہ امکانی ہیں بنسبت دوسروں کے۔ سادہ ترین صورت متفرد وقت، عشوائی عملیت کو سمجھیں کہ تصادفی متغیروں کا متوالیہ ہے جسے وقت سلسلہ کے نام سے جانا جاتا ہے (مثال کے لیے دیکھو مارکوو زنجیر)۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ 21 مئی 1971ء کو پاکستان کے شہر ساھیوال میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ پاکستان کے شہر ساھیوال میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ پاکستان کے شہر ساھیوال میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ پاکستان کے شہر ساھیوال میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے سسر علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "آپ فرقۂ اثنائے عشری سے تعلق رکھتے ہیں۔. آپ پاکستان میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے سسر علامہ سید صفدر حسین نجفی پاکستان کے جید عالم دین تھے ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "ظفر اسحاق انصاری اسلامی علوم کے ایک عالم ہیں. وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ہیں. اس سے پہلے وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر تھے. کتابوں اور مضامین کی ایک بڑی تعداد شائع کرنے کے علاوہ انہوں نے اسلامی علوم اور بین المذہبی مکالمے پر بین الاقوامی کانفرنسوں میں تقاریر بھی کی ہیں۔"@ur . "برہان جاوید معاشیات میں کیمبرج یونیورسٹی کے گریجویٹ اور پاکستان کے مشہور و معروف کالم نگار ہیں جن کے کالم مختلف قومی اور بین الاقوامی جریدوں میں شائع ہوتے ہیں۔ سیاست اور تاریخ پر ان کے بلاگ یونیورسٹی کے دانشور حلقوں میں شہرت کی بلندیوں پر ہیں۔ کیمبرج میں ان کو سب سے زیادہ مؤثر طالب علموں میں سے ایک قرار دیا گیا۔ آج کل وہ پاکستان میں رہائش پذیر ہیں اور مختلف پاکستانی انگریزی جریدوں بالخصوص دی نیشن کے لئے باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کیمبرج بلیوز کرکٹ کلب کے سابق کھلاڑی بھی ہیں اور ماجد خان کے بعد سب سے پہلے پاکستانی کھلاڑی ہیں جنہوں نے کیمبرج بلیوز کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔"@ur . "شامل خان مارچ 1978ء کو پاکستان کے شہر اسلام آباد میں پیدا ہونے والے پاکستان کے فلم اور ٹی وی اداکار ہیں۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کی مشہور شخصیت سید نور نے ان کو اپنی فلم لڑکی پنجابن میں پہلی بار اداکاری کا موقع فراہم کیا اور یہ ایک کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد شامل خان کو ٹی وی پر کام کرنے کی پیشکشیں ہوئیں۔ اب وہ ٹی وی اور فلم میں یکساں طور پر مشہور ہیں اور اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ 2008ء میں شامل خان نے اپنے حقیقی چچا کی بیٹی وجیہہ سے شادی کی۔"@ur . "سب سے کم عمر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کرنے والے امریکی شہری۔ رومیرو نے اپنے والد اور تین نیپالی گائیڈوں کے مل کر تیرہ سال کی عمر میں مئی 2010 میں یہ اعزاز حاصل کیا۔ اس سے پہلے سب سے کم عمری میں ایورسٹ سر کرنے کا اعزاز ایک سولہ سالہ نیپالی لڑکے کے پاس تھا۔ رومیرو کا کوہ پیمائی کے میدان میں یہ پہلا کارنامہ نہیں ۔ انہوں نے دنیا کے سات میں سے چھ بر اعظٌموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کیں۔انہوں نے سن دو ہزار چھ میں افریقہ کا بلند ترین پہاڑ کلی منجارو سر کیا۔ اس وقت ان کی عمر دس سال تھی۔رومیرو نے چین کی طرف سے ایورسٹ پر چڑھائی شروع کی تھی کیونکہ نیپال میں ایورسٹ پر چڑھائی کی عمر کی حد سولہ سال ہے۔"@ur . "علم جغرافیہ میں یہ اصطلاح کسی جگہ یا علاقے کی چاروں اطراف (مشرق، مغرب، شمال، جنوب) کی حدوں کی حدوں کو کہتے ہیں بعض اوقات اس کے لیے محل وقوع کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "مہاجرین ان ابتدائی مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جنہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہجرت کی۔ مدینہ کے ابتدائی مسلمان انصار (\"مددگار\") کے نام سے مشہور ہیں۔"@ur . "نشان پاکستان[ترمیم] نشان پاکستان پاکستان کا سب سے بڑا سیویلین اعزاز ہے."@ur . ""@ur . "ڈي ايچ ایے ↔ لا ھور کی خو بصو ر ت تر ين مہنگی تر ين ا و ر جد يد تر ين ھا و سنگ سو سا ءٹی ھے جس مين ز ند گی کی ھر سھو لت مجو د ھے اسی ليے يھان پر ھر شعبع ز ند گی سے تعلق ر کھنے و ا لے ا فراد گھر بنانے کا خواب پورا کرنے کہ ليے کتنے مجبو ر پا کستا نيون کا گلا يہ سکيم فو ج کے ز ير کنٹر و ل ھے جھا ن پر يہ ا حسا س ھو تا ھے کہ ھما ر ی فو ج جو ز ند گيو ن کا نذرا نہ د ے کر قو م و ملک کی حفا ظت کر تی ھے ٱ س کا معيا ر کچھ نہ کچھ تو ھو نا چا يے"@ur . "نظریہ کا تصور یونانی فلسفہ سے آیا، جہاں اسے تھیوریا کہا جاتا تھا، اور اس کا اصل مطلب \"کو نظر سے دیکھنا، ناظِر\" کے تھے، مگر فلسفہ میں غور و فکر یا قیاس کے ٹھیرے۔ نظریہ کو اقدام اور ممارست کا متضاد سمجھا جاتا ہے۔ اصطلاح term نظریہ ممارست theory practice ایک کلاسیکی مثال جو ان میں تمیز کو سمجھانے کے لیے استعمال ہوتی ہے طب سے متعلق ہے۔ نظریہ طب متعلق ہے صحت اور بیماری کی وجوہات اور فطرت کو سمجھنے سے، جبکہ طِب کی ممارستی طرف متعلق ہے افراد کو صحتمند بنانے سے۔ دونوں آپس میں نسبت رکھتے ہیں مگر باہم آزاد ہیں، کیونکہ یہ ممکن ہے کہ صحت اور بیماری پر تحقیق کی جائے بغیر مریضوں کو شفاء کیے، اور یہ بھی ممکن ہے کہ مریض کو شفاء کیا جائے بغیر یہ سمجھے کہ علاج کسی طرح کام کرتا ہے۔ جدید تناظر میں نظریہ اور ممارست میں تمیز ایسی ہی ہے جیسے نظریاتی سائنس اور طرزیات یا اطلاقی سائنس میں۔ جدید علم میں \"نظریہ\" یا \"سائنسی نظریہ\" حوالہ ہے تجریبی مظاہر کی تجویز کردہ وجوہاتی وضاحت کی طرف، جو سائنسی طریقہ کے مطابق ہو۔ یہ نظریات اس طرح شرح کیے جاتے ہیں کہ اس میدان کا کوئی سائنسدان انہیں سمجھنے، پرکھنے اور اعتراض کرنے کے قابل ہو سکے۔"@ur . "ہڈی انسانی یا کسی بھی دوسرے ریڑھ کی ہڈی کے حامل جانور میں ڈھانچے کا حصہ ہوتی ہے۔ ہمارے اجسام پٹھوں اور خون سے بنے ہوتے ہیں جو کہ ہڈیوں کے ڈھانچے پر مزین رہتے ہیں۔ ہڈی کے بغیر بنیادی ڈھانچہ جیسا کسی بھی جانور کا ہوتا ہے ممکن نہیں رہتا۔ ہڈیوں کے پنجر کو اگر جسم سے علیحدہ کر دیا جائے تو اس جانور کا کھڑا رہنا اور حرکت کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔"@ur . "کوآلا یا کوالا ایک سبزہ خور جانور ہے جو کہ مشرقی آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔ یہ حیاتیاتی تنوع کی درجہ بندی میں Phascolarctidae خاندان میں پایا جانے والا واحد جانور ہے۔ کوآلا کو عام طور پر کوآلا بھالو بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں ایک چھوٹے بھالو سے مشابہت رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ اس کو بھالو اس کی بھالو سے مشابہت کی وجہ سے کہا جاتا ہے ورنہ یہ حقیقی بھالو نہیں ہے۔ اس کا درست نام صرف کوآلا ہی ہے۔"@ur . "دودھ عام طور پر ایک سفید مائع ہوتا ہے جو کہ ممالیہ کے پستانوں میں پیدا ہوتا ہے، جیسے کہ گائے کا دودھ یا انسانی دودھ۔ یہ مائع ممالیہ غدودوں میں پیدا ہوتا ہے جسے مادہ ممالیہ کے پستان، تھن وغیرہ کہا جاتا ہے۔ چونکہ نومولود ممالیہ بچوں کے دانت پیدائش کے وقت موجود نہیں ہوتے اس لیے ان کودودھ کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ ضرورت اس وقت تک باقی رہتی ہے جب تک کہ ان کے مکمل دانت ٹھوس خوراک کھانے کے قابل نہیں ہو جاتے۔ دودھ میں موجود غذائی اجزاء ممالیہ مچوں کی افزائش اور بڑھوتری میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔"@ur . "لمحا ایک آنے والے 2010 بالی ووڈ. سماجی-ایکشن رومانچک فلم ہے. لکھا [[راہول ڑولکیا) کی طرف سے ہدایت ]. [[کشمیر|راہول ڑولکیا) کی طرف سے ہدایت ]. کشمیر میں ڈوب گیا تو فلم ایک فوجی آدمی کے بارے میں ایک کہانی ، سنجے دت کی طرف سے ادا کیا جاتا ہے ، اور اس کی محبت کی دلچسپی ، بپاشا بس کی طرف سے ادا مختلف مسائل کے درمیان میں ، کہ کشمیر تھا سال کا سامنا کرنا پڑا. یہ بھی کردار کی حمایت میں تخپم گھر اور کتال کپور خصوصیات."@ur . "بال ممالیہ جانوروں کی کھال پر اگتے ہیں۔ وہ بال جو انسان کے علاوہ دوسرے ممالیہ جانوروں کے جسم پر اگتے ہیں انھیں “فر“ کہا جاتا ہے، بھیڑ کے جسم پر انھیں گول بالوں کو اون کہا جاتا ہے۔ کسی بھی جسم پر اگر بال موجود نہ ہوں تو اسے “گنجا پن“ کہا جاتا ہے۔ انسانوں اور چند دوسرے جانوروں میں ارتقاء کی وجہ سے بالوں کی بڑی مقدار اب جسم پر موجود نہیں ہوتی اور کچھ ممالیہ جانور جیسے ہاتھی وغیرہ کے جسم پر سے یہ بال مکمل طور پر غائب ہو چکے ہیں۔"@ur . "آیت اللہ سید منظور حسین نقوی رحمة اللہ علیہ 1904 میں انڈیا میں پیدا ہوے۔آپ کا تعلق مکتب اثنا عشری سے تھا۔۔اس کے بعد آپ لاہور پاکستان میں تشریف لاءے اور اپنی اس پر برکت زندگی میں بہت سی علمی خدمات انجام دیں تحفة العوام، گلہاے مودت ، نماز جعفریہ ، و۔۔۔۔۔ آپ کے فرزند  آیت اللہ سید ابوالحسن نقوی ﴿پیش نماز سابق شیعہ جامع مسجد اسلامپورہ لاہور اور مسجد مقدس جمکران۔ قم ایران﴾"@ur . "ہاتھ انسانی جسم کا حصہ ہے جو کہ بازو کے آزاد حصے کا آخری جز ہے۔ عموماً انسانوں کے دو ہاتھ ہوتے ہیں اور ہر ہاتھ کلائی کے بعد شروع ہوتا ہے اور اس میں چارانگلیاں، ایک انگوٹھا اور ہتھیلی ہوتی ہے۔ اگر ہاتھ کی تمام انگلیوں کو موڑ کر ہتھیلی پر جمع کر دیا جائے تو “مکا“ بن جاتا ہے۔ انسانی ہاتھ نسبتاً لچکدار ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں کئی قسم کے جوڑوں کی موجودگی ہے۔ کئی دوسرے جانوروں کے بھی ہاتھ ہوتے ہیں لیکن ارتقاء کی وجہ سے یا تو ختم ہو گئے یا پھر انھیں صحیح معنوں میں ہاتھ نہیں سمجھا جا سکتا۔ انسانی جسم کا حصہ ہونے کے علاوہ لفظ “ہاتھ“ تاش کے کھیل میں بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ کسی بھی کھلاڑی کے پاس موجود تاش کے پتوں کو کہا جاتا ہے۔ یہ پتے صرف وہی کھلاڑی ملاحظہ کر سکتا ہے۔"@ur . "اخراجہ version جمع: اخراجین / اخراجے / اخراجوں"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "سعید اجمل 14 اکتوبر 1977ء کو فیصل آباد میں پیدا ہونے والے ایک پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑی ہیں۔ وہ سیدھے ہاتھ کے سپن بولر ہیں جو دوسرا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اجمل نے 1995ء سے فیصل آباد کے لئے 18 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کی اس کے علاوہ انہوں نے اسلام آباد کی خان ریسرچ لیبارٹریز کی بھی نمائندگی کی۔ 2011ء سعید اجمل کے لئے بہت اچھا سال ثابت ہوا۔ اس سال وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 50 وکٹیں لے کر سرفہرست رہے۔ مگر ان کی سب سے بہترین سیریز 2012ء کی انگلینڈ کی سیریز رہی اس میں انہوں نے 3 ٹیسٹ میچز میں 24 وکٹیں لی۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "2010 فیفا عالمی کپ فٹبال کا کا انیسواں عالمی مقابلہ ہے جو کہ جنوبی افریقہ میں سال 2010ء میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی افریقی ملک میں فیفا کے عالمی کپ کا مقابلہ منعقد کیا جائے گا۔"@ur . "الخوارزمیت ایک طراز ہے اساسی حساب انجام دینے کا جس میں اعداد محلّی قدر ہئیت لکھے جاتے ہیں اور رقمی پر حِفظ قواعد اور حقائق اطلاق کیے جاتے ہیں۔ جو یہ الخوارزمیت ممارست کرتا ہے الخوارزموّی کہلاتا ہے۔ اس طراز نے قدیم حسابگری نظامات کی جگہ لے لی ہے جن میں ہر عددی مطلقہ کے لیے مختلف علامتیں استعمال ہوتی تھیں اور بعض اوقات اختراع جیسا کہ گنتارا کی ضرورت ہوتی تھی۔"@ur . "صفحہ اولیں سے مراد ایک ایسے یوت (URL) یا محلی ملف (local file) کی ہوا کرتی ہے کہ جو متصفح جال یعنی web browser کو شروع کرنے (یا کھولنے) پر خود کار طریقے سے یا اپنے آپ اثقال (load) ہوجایا کرتی ہے اور اس ملف سے متعلقہ صفحۂ جال، شمارندے کے تظاہرے (screen) پر نظر آنے لگتا ہے؛ یہی مقصد شمارندے پر صفحہ اولیں کے لیئے مخصوص زِرَیہ (button) کو دبا کر بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ صفحہ اولیں کی اصطلاح مذکورہ بالا تعریف کے علاوہ بھی مستعمل نظر آتی ہے اور اس کے دائرۂ کار میں کسی موقعِ حبالہ (web site) کا اہم ترین یا بنیادی صفحہ بھی شامل ہوتا ہے جسے عام طور پر صفحۂ رئیسہ (main page) یا جبیں صفحہ (front page) بھی کہتے ہیں۔ صفحۂ اول کی اصطلاح اردو دائرۃ المعارف پر اسی مقصد کے لیئے مخصوص ہے یعنی اس کو انگریزی میں مستعمل صفحۂ رئیسہ اور جبیں صفحے کے نعم البدل کے طور اختیار کیا گیا ہے کیونکہ انگریزی میں عام طور پر صفحۂ اول کا کوئی متبادل استعمال نہیں ہوتا (یا کم از کم عام نہیں) جبکہ اردو میں صفحۂ رئیسہ یا جبیں صفحے سے بہتر صفحۂ اول اپنے مفہوم میں وسعت رکھتا ہے۔"@ur . "علی پور چھٹہ ضلع گوجرانوالہ کا ایک اہم قصبہ ہے۔اس کی تحصیل وزیر آباد ہے۔اور اس کو سب تحصیل کا درجہ حاصل ہے۔ علی پور چھٹہ گوجرانوالہ سے 35 کلومیٹر کے فاصلہ پر قادرآباد روڈ پر واقع ہے۔ علی پور چھٹہ ایک اہم تجارتی منڈی ہے۔زیادہ تر لوگوں کا زریعہ معاش زراعت ہے۔یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے کئی سکولوں کے علاوہ بوائز اور گرلز کالج بھی ہیں۔"@ur . "تدویر (torque) کسی بھی قوت کے اس رجحان کو کہا جاتا ہے کہ جس کے باعث وہ کسی جرم (object) کو اس کے محور (axix) ، نصاب (fulcrum) یا مقبض (pivot) کے گرد گھماتی ہو یا اس کے راستے میں خمیدگی پیدا کرتی ہو۔ اپنے مذکورہ بالا آلاتیاتی مفہوم کی وجہ سے ہی یہ اصطلاح علم طبیعیات (و دیگر سائنسی علوم) میں بھی مستعمل پائی جاتی ہے؛ آلات میں اس اصطلاح کو عام طور پر کسی گراری (gear) کی اپنی گھماؤدار حرکت میں رکاوٹ پر قابو پانے کی اہلیت کی پیمائش پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تدویر کا لفظ عربی کے دور سے ماخوذ ہے اور اردو میں آتا ہے ؛ اسی torque کے لیئے ایک اور متبادل خمیت بھی ہو سکتا ہے لیکن تدویر اپنے قواعدی مقام کی وجہ سے احسن ہے۔"@ur . "جنگل زمین کے ایسے قطعہ کو کہتے ہیں جس پر بڑی تعداد میں درخت ہوں۔ جانوروں کی کئی اقسام کو جنگل کی اپنی بقاء اور زندگی کے لیے اشد ضرورت ہوتی ہے۔ جنگل جس کا صیغہ جمع جنگلات ہے دنیا میں تقریباً ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور ان کی ماحولیاتی اہمیت کے سبب نہایت قدر سے دیکھے جاتے ہیں۔ گو ان کی ماحولیاتی اہمیت اور حیواناتی زندگی کے ساتھ اہم ربط ہے مگر پھر بھی دنیا بھر میں جنگلات کے کٹاؤ کا عمل جاری ہے۔ اس کی بڑی وجہ دنیا میں بڑھتی ہوئی انسانی آبادی ہے جس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ کیا جا رہا ہے۔ جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے نہ صرف ماحول بلکہ انسان اور دوسرے جانوروں کی حیاتیاتی تنوع پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔"@ur . "مفحم (carburetor) ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) کے لیئے ہوا اور ایندھن (fuel) کو مزاج کرے یعنی ان کو ملائے، اسی مزاج کرنے کی مناسبت سے اس اختراع کے لیئے بعض اوقات مازج (ملانے والا) کی اصطلاح بھی (بطور خاص عربی زبان) میں دیکھنے میں آتی ہے؛ اسے 1885ء میں Karl Benz نے ایجاد کیا تھا۔ انگریزی کی موجودہ اصطلاح کو اصل میں carb اور uret سے امیختہ کیا گیا ہے جہاں اول الذکر پارۂ لفظ carburer یعنی فحم (carbon) سے ملانے کو ظاہر کرتا ہے جبکہ بعد الذکر پارہ ایک قسم کا لاحقۂ تشکیل ہے۔ مفحم کا تلفظ میم پر پیش اور حے پر زبر تشدید کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے؛ اور یہ لفظ انگریزی کی طرح اردو میں بھی فحم (carbon) سے اخذ کیا جاتا ہے۔"@ur . "مٹی معدنیات اور چٹانوں کے حصوں کا مرکب ہے جو کہ ماحولیاتی اجزاء جیسے ہوا، بارش، روشنی، برف اور زندہ ماحولیاتی اجزاء جیسے پانی اور ہوا میں موجود اجسام سے مل کر بنتی ہے۔ مٹی عام طور پر چٹانی اجزاء اور ماحول میں موجود بھربھری معدنیات کی مدد سے تشکیل پاتی ہے جبکہ دوسرے ماحولیاتی اجزاء اس کی تکمیل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مٹی کی کئی اقسام دریافت ہو چکی ہیں جو کہ چٹانوں اور بھربھری معدنیات کے تناسب سے درجہ بند کی جاتی ہیں۔ مٹی میں شامل چٹانی دانے بہت چھوٹے اور ہموار بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ کیچڑ میں ہوتے ہیں اور یہی دانے بڑے اور سخت بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ بجری یا باریک ریت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ مٹی ہمارے ماحول کا اہم جز ہے، محقق اس بارے چھ اہم نکات بتاتے ہیں جو کہ یہ ہیں: یہ نباتات کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔ مٹی بہتے ہوئے پانی کی رفتار کا تعین کرتی ہے۔ مٹی مردہ نباتات اور حیوانات کو ٹھکانے لگانے کا کام کرتی ہے۔ مٹی کرہ ارض کے ارد گرد کے ماحول میں ہوا کو خلا سے جدا کرنے کا کام کرتی ہے۔ مٹی جانوروں، حشرات الارض، کیڑوں اور جرثوموں کی رہائش کا زریعہ ہے۔ مٹی اس دنیا میں سب سے قدیم تعمیراتی جز ہے، جس کا استعمال انسان سمیت ہر جانور نے کیا ہے۔"@ur . "مقامیاتی ترقیم یا محلّی-قدر ترقیم طریقہ ہے اعداد کی نمائندگی یا تشفیر کرنے کا۔ قدیم ہندوستان میں 9-ویں صدی میں عربی اعدادی نظام، جو کہ جدید اعشاری محلی ترقیم ہے، بنایا گیا۔ محلّی ترقیم ممیز ہوتا ہے پرانی ترقیموں سے کہ یہ ایک ہی علامت استعمال کرتا ہے مختلف مطلقہ کے مراتب کے لیے (مثلاً \"اکائی جگہ\"، \"دہائی جگہ\"، \"سینکرہ جگہ\")۔ اس سے حساب بہت آسان ہو گیا اور یہ طریقہ باقی دنیا میں بھی تیزی سے پھیل گیا۔"@ur . "درہم خالص چاندی کا بنا ہوا سکہ ہوتا ہے جسکا وزن 2.975 گرام ہوتا ہے۔ وزن کے اعتبار سے سات دینار کا وزن دس درہم کے برابر ہوتا ہے۔http://en. wikipedia. org/wiki/Dirham ترکی کی سلطنت عثمانیہ میں درہم 3.207 گرام کا تھا۔ 1895 میں مصر میں درہم 3.088 گرام کا تھا۔"@ur . "بشریٰ انصاری کراچی سے تعلق رکھنے والی پاکستان ٹیلیویژن کی مقبول اداکارہ، میزبان اور پروڈیوسر ہیں۔ آپ پاکستان کے مشہور صحافی احمد بشیر کی بیٹی ہیں۔ بشری نے ابتدائی تعلیم لاہور کے لیڈی گرفن سکول سے اور انٹرمیڈیٹ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے حاصل کی اور 1977ء میں وقارالنسا کالج راولپنڈی سے گریجویٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 11 جون 1978ء کو ٹی وی پروڈیوسر اقبال انصاری سے شادی کی۔ بشری پہلی بار انہی کے ایک ڈرامہ میں نمودار ہوئیں اور اسکے بعد انکے اعلی ڈراموں کا سلسلہ شروع ہو گيا، اور انہوں نے مزاحیہ اداکاری کے ساتھ ساتھ سنجیدہ اداکاری میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ اداکاری کے علاوہ پشری نے گلوکاری اور ماڈلنگ بھی کی ہے۔ انہیں انکے اعلی کام کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔"@ur . "زر یا سکہ یا کرنسی سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی، کاغذی سکہ یا زر کاغذ کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سکے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔ \"بینک دولت پاکستان ایک ہزار روپیہ حامل ٰہذا کو مطالبے پر ادا کرے گا\"۔ پاکستان کے ہزار روپیہ کے بینک نوٹ پر لکھے اس ادائیگی کے وعدے کا مطلب کیا ہے؟ بڑے نوٹ کے بدلے چھوٹے چھوٹے نوٹ تو کوئ بھی دوکاندار دے سکتا ہے پھر اس کے لیئے سرکاری بینک کی ہی کیا ضرورت ہے؟ ساڑھے تین سال کی مدت میں 5600 میل کا سفر کر کے جب مئی 1275 میں مارکو پولو پہلی دفعہ چین پہنچا تو چار چیزیں دیکھ کر بہت حیران ہوا۔ یہ چیزیں تھیں جلنے والا پتھر، نہ جلنے والے کپڑے کا دسترخوان ،کاغذی کرنسی اور شاہی ڈاک کا نظام۔ مارکو پولو لکھتا ہے \"آپ کہہ سکتے ہیں کہ (قبلائ) خان کو کیمیا گری (یعنی سونا بنانے کے فن) میں مہارت حاصل تھی۔ بغیر کسی خرچ کے خان ہر سال یہ دولت اتنی بڑی مقدار میں بنا لیتا تھا جو دنیا کے سارے خزانوں کے برابر ہوتی تھی۔ لیکن چین سے بھی پہلے کاغذی سکہ جاپان میں استعمال ہوا ۔ جاپان میں یہ کاغذی کرنسی کسی بینک یا بادشاہ نے نہیں بلکہ پگوڈا نے جاری کی تھی۔ کاغذی سکّہ موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ ہے۔ جولائی 2006 کے ایک میگزین وسہل بلور کے ایک مضمون کا عنوان ہے کہ ڈالر جاری کرنے والا ادارہ \"فیڈرل ریزرو اس صدی کا سب سے بڑا فراڈ ہے۔ مشہور برطانوی ماہر معاشیات جان کینز نے کہا تھا کہ مسلسل نوٹ چھاپ کر حکومت نہایت خاموشی اور رازداری سے اپنے عوام کی دولت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیتی ہے۔ یہ طریقہ اکثریت کو غریب بنا دیتا ہے مگر چند لوگ امیر ہو جاتے ہیں۔ 1927 میں بینک آف انگلینڈ کے گورنر جوسیہ سٹیمپ (جو انگلینڈ کا دوسرا امیر ترین فرد تھا) نے کہا تھا کہ\"جدید بینکنگ نظام بغیر کسی خرچ کے رقم (کرنسی) بناتا ہے۔ یہ غالباً آج تک بنائ گئی سب سے بڑی شعبدہ بازی ہے۔ بینک مالکان پوری دنیا کے مالک ہیں۔ اگر یہ دنیا ان سے چھن بھی جائے لیکن ان کے پاس کرنسی بنانے کا اختیار باقی رہے تو وہ ایک جنبش قلم سے اتنی کرنسی بنا لیں گے کہ دوبارہ دنیا خرید لیں۔۔۔ اگر تم چاہتے ہو کہ بینک مالکان کی غلامی کرتے رہو اور اپنی غلامی کی قیمت بھی ادا کرتے رہو تو بینک مالکان کو کرنسی بنانے دو اور قرضے کنٹرول کرنے دو۔ بنجمن ڈی اسرائیلی (جو انگلستان کا واحد یہودی وزیر اعظم تھا) نے کہا تھا کہ یہ بڑی اچھی بات ہے کہ ملک کےعوام بینکنگ اور مالیاتی سسٹم کےبارے میں کچھ نہیں جانتے کیونکہ اگر وہ یہ سب کچھ جانتے تو مجھے یقین ہے کہ کل صبح سے پہلے بغاوت ہو جاتی۔ Mayer Amschel Rothschild نے 1838 میں کہا تھا کہ مجھے کسی ملک کی کرنسی کنٹرول کرنے دو۔ پھر مجھے پرواہ نہیں کہ قانون کون بناتا ہے۔"@ur . "کیوسک کسی بھی مائع یا سیال کے بہاؤ کا پیمانہ ہے عام طور پر دریاؤں اور نہروں کا بہاؤ ناپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ دراصل CUSEC کی عربی زدہ شکل ہے۔ CUSEC خود Cubic Feet Per Second کا مخفف ہے، یعنی مکعب فٹ فی سیکنڈ۔"@ur . "اساسِ معطیات انتظامی نظام شمارندی برمجہ کا طاقم ہے جو اساسمعطیات کے تظبیط، کفالت، اور استعمال سے متعلق ہوتے ہیں۔ یہ تنظیموں کو اساسمعطیات ترقی کا تظبیط اساسمعطیات منتظمین کے حوالے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ نظاماتی مصنع لطیف گٹھ ہوتا ہے جو معطیات گوشواروں کے تکاملی مجموعہ اور مِلفوں جنہیں اساسِمعطیات کہا جاتا ہے، کے استعمال کو آسان بناتا ہے۔ بڑے نظامات میں، یہ صارفین اور دوسرے مصنع لطیف کو اسی اساسمعطیات تک ساختی انداز میں آسان رسائی بہم پہنچاتا ہے۔ بجائے کہ اپنے مصنع لطیف لکھ کر معطیات حاصل کرنے کے، صارفین آسان سوالات ایک استفہام زبان میں پوچھ سکتے ہیں۔ یہ اساسمعطیات کے لیے منطقی تنظیم بتاتا ہے، اور اساسمعطیات تک رسائی اور استعمال میں مدد دیتا ہے۔ یہ معطیات رسائی تک تظبیط، معطیات سالمیت یقینی بنانے، ہمزمانیت کے انتظام، اور اساسمعطیات کو پُشتہ سے بجال کرنے کی سہولتیں فراہم کرتا ہے۔"@ur . "ابو عبداللہ محمد ابن ابراھیم الفرازی ایک مسلم سائنسدان، حساب دان اور علم نجوم کے ماھر تھے۔ ان کے والد ابراھیم الفرازی بھی حساب دان اور علم نجوم کے ماھر تھے۔"@ur . "ننھا پاکستانی فلموں میں ایک بہترین مزاحیہ اداکار کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔ لیکن کئی مواقعوں پر انھوں نے اپنی سنجیدہ اداکاری سے ناظرین کو بہت متاثر کیا۔ ان کا اصلی نام رفیع خاور تھا۔ انیس سو چونسٹھ میں ننھا نے ریڈیو پاکستان کے پروگرام کے زریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو اس بھرپور انداز میں پیش کیا کہ۔ فلمسازوں کی نظریں ان کی طرف اٹھ گئیں، اور انیسو پینسٹھ سے ان کے فلمی کیریئر کا ایسا آغاز ہوا، جس نے انھیں فلموں کی ضرورت بنا دیا، ان کے کریڈٹ پر یوں تو بے شمار فلمیں ہیں،لیکن۔۔ پردے میں رہنے دو، آس ۔ نوکر،دبئی چلو،سالا صاحب اور آخری جنگ بہت مشہور ہوئیں۔ ہردلعزیز ننھا کے گول مٹول چہرے پر معصومیت کھیلا کرتی تھی وہ اپنی فربہ جسمانی ہیت سے مزاح تخلیق کرتا ، وہ ا سٹیج پر چڑھتا تو دیکھنے والے ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو جاتے ، ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوتا تو’الف نون‘جیسے معیاری کھیل وجود پاتے اور فلم کے پردے پر اس کے انداز سب سے جداگانہ ہوتے۔ ننھے اور علی اعجاز نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ایک ساتھ کیا، تھیٹر اور ٹی وی کے ادوار گزار کر دونوں ایک ساتھ پردہ سکرین پر نمودار ہوئے ، ان دونوں کا ساتھ ننھے کی وفات تک قائم رہا۔ عین عروج میں وہ ایک اداکارہ کی زلف کا اسیر ہو کر دل ہار بیٹھا، محبت اسے راس نہ آ سکی ، وہ بے وفائی کی چوٹ کو نہ برداشت کر سکا اور جان وار بیٹھا۔ رفیع خاور ’ننھا‘ نے تمام عمر لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹیں لیکن اس کی زندگی کا ڈراپ سین بہت پردرد تھا جسے لوگ آج تک نہیں بھلا سکے۔ آخری جنگ ان کی زندگی کی بھی آخری فلم ثابت ہوئی، جس سال انیسو چھیاسی میں یہ فلم ریلیز ہوئی اسی برس یہ یہ فنکار بھی دنیا چھوڑ گیا۔ ننھا کی اداکاری آج بھی پاکستانی فلموں کے عروج کا دور یاد دلاتی ہے ۔"@ur . "سخاوت ناز ایک پاکستانی اداکار ہیں۔ انہوں نے اردو اور پنجابی سمیت مختلف زبانوں میں سٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں اداکاری کی ہے۔ انہوں نے مزاحیہ اداکار سہیل احمد ، ناصر چنیوٹی، طارق ٹیڈی ، نسیم ویکی ، امانت چن ، نواز انجم اور اکرم اداس کے ساتھ کام کیا ہے۔ آج کل وہ زیادہ تر سٹیج ڈراموں پر اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ وہ مشہور فلمی گانوں کی پیروڈی کرنے کے حوالے سے بھی مشہور ہیں۔ وہ پاکستانی سٹیج ڈراموں کے نامور اداکار ساجن عباس کے بھائی ہیں۔"@ur . "ناصر چنیوٹی پاکستان کے سٹیج اور ٹیلیویژن اداکار ہیں۔ ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ سے ہے۔ انہوں نے ملتان میں اداکاری کا آغاز کیا۔ انہوں نے اردو اور پنجابی سمیت مختلف زبانوں میں کئی سٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کیا۔ انہوں نے سب سے زیادہ لاہور میں واقع مزاحیہ سٹیج ڈراموں میں قابل ذکر کام کیا۔ ناصر چنیوٹی نے ببو برال ، سہیل احمد ، افتخار ٹھاکر ، انور علی ، طارق ٹیڈی ، نسیم ویکی، امانت چن، سخاوت ناز، نواز انجم، اور ساجن عباس سمیت مزاحیہ اداکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ کام کیا ہے۔"@ur . "الحاج خورشید احمد 1 جنوری 1956 کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے ایک مشہور نعت خواں تھے۔ انہوں نے نعت خوانی کا سلسلہ اس وقت سے شروع کیا جب ان کی عمر صرف چند سال کی تھی اور یہ سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا۔ وہ نہ صرف اردو میں نعتیں پڑھتے تھے بلکہ ساتھ ساتھ دیگر زبانوں میں بھی بشمول بنگالی زبان کے بھی نعت خوانی کرتے تھے۔ ان کی پردرد آواز اور نعت پڑھنے کے انداز نے بہت سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور جلد ہی وہ دنیا میں ایک مشہور نعت خواں بن گئے۔ خورشید احمد 2007 ء میں انتقال کر گئے۔ ان کے دماغ کی شریانیں پھٹ گئیں تھیں اور وہ ہسپتال میں دو دن کوما میں رہنے کے بعد وفات پا گئے۔"@ur . "محمد اویس رضا قادری کراچی, سندھ, پاکستان, میں 8 جولائی 1960ء کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے ایک مشہور و معروف نعت خواں ہیں جو نعت خوانی کے سلسلے میں دور دراز کے سفر کر چکے ہیں۔"@ur . "افتخار ٹھاکر پاکستانی اسٹیج اداکار ہیں۔ ان کا تعلق میاں چنوں سے ہے۔ ٹھاکر ایک گاڑیوں کی ورکشاپ میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے لاہور میں واقع مزاحیہ سٹیج ڈراموں میں قابل ذکر کام کیا۔ انہوں نے اردو، پنجابی اور پوٹھوہاری سمیت مختلف زبانوں میں کئی سٹیج ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں کام کیا۔\"میکی کھڑو انگلینڈ سیریز\" ان کی ایک کامیاب ٹیلی فلم تھی جس نے پوٹھوہاری اور کشمیری کمیونٹی بڑی پذیرائی حاصل کی۔ میکی کھڑو انگلینڈ (مجھے انگلینڈ لے چلو) سیریز میں ٹھاکر نے ایک نوجوان \"آفتاب\" کا کردار ادا کیا جو کسی برطانوی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور انگلینڈ میں ہی رہنا چاہتا ہے۔ میں جلیاں انگلینڈ (میں انگلینڈ جا رہا ہوں) میں اس کی شادی ہو جاتی ہے اور انگلینڈ میں رہنے کا منصوبہ بناتا ہے۔ افتخار ٹھاکر نے ببو برال ، سہیل احمد ، شہزادہ غفار ، انور علی ، طارق ٹیڈی ، نسیم ویکی، امانت چن، سخاوت ناز، نواز انجم، اور ساجن عباس سمیت مزاحیہ اداکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ کام کیا ہے۔"@ur . "Creative Commons Attribution/Share-Alike License 3.0"@ur . "ایشیائی چیتا (Acinonyx jubatus venaticus) چیتے کی ذیلی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ ایشیائی چیتا ہند و فارس میں پایا جانے والا جانور ہے اور اسے بھارتی چیتا اور ایرانی چیتا بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "فرحان علی قادری جیکب آباد ، پاکستان میں یکم اکتوبر ، 1995ء کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سب سے بہتر نعت خوانوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ انہوں کے کئی زبانوں مثلاً اردو ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی میں نعت خوانی کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے انگریزی اور بنگالی زبان میں بھی نعت خوانی کی۔"@ur . "مارکوپولو بھیڑ (Ovis ammon polii) جنگلی بھیڑ کی ایک قسم ہے جو کہ آرگالی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ اس بھیڑ کا نام معروف سیاح مارکوپولو کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے اس کا تذکرہ اپنے سفر ناموں میں کیا ہے اور اس کا مشاہدہ اس نے 1271ء میں پامیر کی پہاڑیوں سے گزرتے ہوئے کیا تھا۔ مارکوپولو بھیڑ اپنے لمبے سینگوں سے پہچانی جاتی ہے اور اب تک مارکوپولو بھیڑوں میں سب سے لمبے سینگ 191 سینٹی میٹر یا 75 انچ ہیں۔"@ur . "آرگالی یا پہاڑی بھیڑ (Ovis ammon) بھیڑ کی جنگلی نسل ہے۔ یہ وسط ایشیاء اور جنوبی ایشیاء میں ہمالیہ، تبت اور آلتے کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ بھیڑوں میں دریافت ہونے والی سب سے بڑی جسامت والی بھیڑ ہے اور اس کا قد تقریباً 120 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 140 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ پامیر آرگالی یا مارکوپولو بھیڑ جو کہ عظیم سیاح مارکوپولو کی وجہ سے مشہور ہے اس نسل میں سب سے مشہور پہاڑی بھیڑ ہے۔ اس کی لمبائی 6 فٹ تک ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر اس نسل کی بھیڑ بقا ء کی خطرے سے دوچار ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] ڈاکٹر علامہ بابر سلطان القادری دنیائے طب ، علوم روحانی اورعلوم تصوف کی ایک نابغہ روزگار ہستی تھے۔ایک زمانہ ان کی شخصیت کے جمال اور علمی کمال کا مداح اور معترف ہے۔ آپ علم و عمل اور تحقیق کے میدان کے شاہسوار ہونے کے ساتھ ساتھ عشق رسول کی نعمت سےبھی مالامال تھے۔"@ur . "خلیل جبران جو کہ لبنانی نژاد امریکی فنکار، شاعر اور مصنف تھے۔ خلیل جبران جدید لبنان کے شہر بشاری میں پیدا ہوئے جو ان کے زمانے میں سلطنت عثمانیہ میں شامل تھا۔ وہ نوجوانی میں اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ ہجرت کر گئے اور وہاں فنون لطیفہ کی تعلیم کے بعد اپنا ادبی سفر شروع کیا۔ خلیل جبران اپنی کتاب The Prophet کی وجہ سے عالمی طور پر مشہور ہوئے۔ یہ کتاب 1923ء میں شائع ہوئی اور یہ انگریزی زبان میں لکھی گئی تھی۔ یہ فلسفیانہ مضامین کا ایک مجموعہ تھا، گو اس پر کڑی تنقید کی گئی مگر پھر بھی یہ کتاب نہایت مشہور گردانی گئی، بعد ازاں 60ء کی دہائی میں یہ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی شاعری کی کتاب بن گئی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جبران ولیم شیکسپئیر اور لاؤ تاز کے بعد تاریخ میں تیسرے سب زیادہ پڑھے جانے والے شاعر ہیں۔"@ur . "شمارندگی ہندسہ شاخ ہے شمارندی علم کی جو ایسے الخوارزم جن کا بیان ہندسہ کی اصطلاحات میں ہو سکے، کے مطالعہ کے لیے وقف ہے کچھ خالص ہندسی مسائل اُٹھتے ہیں شمارندگی ہندسہ الخوارزم کے مطالعہ میں، اور ایسے مسائل کو شمارندگی ہندسہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ شمارندگی ہندسہ کی ترقی بطور علیحدہ شعبہ کا محرک شمارندہ تخطیط اور طرحبندہ ب شمارندہ اور تصنیع میں نشونما کی وجہ سے ہوئی، مگر شمارندگی ہندسہ میں بہت سے مسائل کلاسیکی فطرت کے ہیں اور ممکناً ریاضیاتی استصبار سے آتے ہیں۔ شمارندگی ہندسہ کے دوسرے اہم اطلاقیات میں شامل ہیں روبالیات (حرکت کی منصوبہ بندی اور استصباری مسائل)، جغرافیائی اطلاعات نظام (ہندساتی وقوع اور تلاش)، تکاملی دوران کی طرحبندی (IC کی طرحبندی اور جانچ پڑتال)، طرحبند ب ہندسہ (عددی تظبیط آلات کا برمجہ کاری)۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "تاریخ میں ایسی مثالیں کثرت سے ملتی ہیں جس میں قیدیوں پر ایسے طبّی تجربات کیے گئے جو عام شہریوں پر کرنا ممکن نہ تھا۔ ان تجربات کی خاص بات یہ رہی کہ یہ طب اور سائنس کے پیشہ ور ماہرین نے انجام دیے یا ان کی نگرانی میں یا مدد سے کیے گئے۔"@ur . ""@ur . "مفتی عبدالرحیم جامعۃ الرشید کے سربراہ ہیں جو کہ پاکستان کا سب سے بڑا عصری و دینی ادارہ ہے۔"@ur . "اقوام متحدہ کے 1951ء پناگزینوں کی حیثیت سے متعلق موتمر کی رُو سے، پناہ گزیں ایسا شخص ہے جو نسل، مذہب، قومیت، کسی معاشرتی گروہ میں شمولیت، سیاسی رائے، جیسی کسی وجہ کے باعث اذیت پہنچائے جانے کے حقیقی خوف سے اپنی قومیت کے ملک سے باہر ہو، اور اس خوف کے باعث اس ملک کی حفاظت حاصل کرنے سے قاصر ہو یا نہ حاصل کرنا چاہتا/چاہتی ہو۔"@ur . "معالجۂ مناعیہ (imunotherapy) علم طب و حکمت کا وہ شعبہ ہوا کرتا ہے جس میں معالجے کی خاطر جاندار اجسام کی قوت مدافعت کو استعمال میں لایا جایا کرتا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر قوت مدافعت کے مناعی نظام کو تشکیل کرنے والے متعدد اجزاء (جو کہ سالماتی بھی ہو سکتے ہیں اور خلیاتی بھی) کو بیمار جسم میں موجود نقص کو دور (علاج) کرنے اور یا پھر قوت مدافعت کو فعال یا اس میں اضافہ کرتے ہوئے امراض سے قبل ان کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے یعنی حفظ ما تقدم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "قومی زبان کسی بھی قوم کی شناختی زبان ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی قوم میں بولی جانے والی زبانوں، زبانوں کے لہجے یا پھر مجموعی تاریخ سے تعلق رکھتی ہے۔ ایک لحاظ سے قومی زبان کو کسی بھی قوم کی شناخت مانا جا سکتا ہے۔ قومی زبان کا استعمال سیاسی اور قانونی امور کے لیے بھی ہوتا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ بعض ممالک اور قوموں میں قومی زبان اور سرکاری زبان کا تصور جدا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان میں اردو قومی زبان ہے جبکہ انگریزی سرکاری یا دفتری زبان کے طور پر رائج ہے۔ اسی طرح بعض ممالک میں ثقافتی و تہذیبی تنوع کی بنیاد پر قومی زبانیں اور سرکاری زبانیں نہ صرف جدا ہوتی ہیں بلکہ ایک سے زیادہ بھی ہو سکتی ہیں، مثال کے طور پر بھارت میں انگریزی اور ہندی سرکاری زبانیں ہیں لیکن مختلف علاقوں میں آباد کئی قوموں کی زبانیں جدا ہیں، اور وہ قومی زبانوں کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ اسی لحاظ سے کسی ایک قوم یا مملکت میں قومی زبان کا تصور جدا ہو سکتا ہے اور کسی ایک قوم کی قومی زبان کا اطلاق ریاست میں دوسری قوم پر نہیں کیا جا سکتا۔ قومی زبان کا تصور ایک ہی زبان میں پائے جانے والے لہجوں کی بنیاد پر بھی کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر چین اور تائیوان میں چینی زبان کے لہجوں کے فرق کے ساتھ قومی اور سرکاری زبان کا تصور بالکل انوکھا ہے۔ اسی طرح تاریخ کا عمل دخل بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر شام میں عربی بطور سرکاری و قومی زبان مشہور ہے مگر اب بھی کئی حصوں میں تاریخی شامی زبان کو قومی زبان کے طور پر مانا جاتا ہے۔ کسی بھی ریاست میں قومی زبانوں کے وجود اور تہذیبی تنوع کی بنیاد پر ہی سرکاری زبان کے تصور نے جنم لیا۔ اب تقریبا٘ ہر ملک میں قومی اور سرکاری زبانیں ایک ہی ہو سکتی ہیں، یا پھر دونوں کی آئینی حیثیت جداگانہ بھی موجود ہے۔"@ur . "ہیلن تھامس (پیدا 4 اگست 1920ء) لبنانی نژاد امریکی صحافی تھی جو 57 سال امریکی صدارتی محل میں بطور نامہ نگار تعینات رہی۔ اپنی بزرگی کے باعث امریکی صدر کی اخباری ملاقات پر پہلا سوال پوچھنے کا اعزاز اور پہلی صف میں کرسی اسے ملا کرتی تھی۔ جون 2010ء میں اسرائیل کے غزہ کے لیے امداد لے جانی والے کشتیوں پر حملے کے واقعہ کے تناظر میں ایک نجی محفل میں اس نے اسرائیل مخالفانہ فقرے کہے جس کی وجہ سے اس کی چھٹی کرا دی گئی اور اسے استعفی کہا گیا۔"@ur . "ڈاکٹر فریاد آزر : تخلیق کیVirgin Territory کی سیاحت ، عصر حاضر کے بہت ہی کم فنکاروںکا مقدر بنی ہے، غیر ممسوس منطقے کی سیر کے لئے جس آشفتگی ،دیوانگی ،جرأت ، بے خطری اور عصری آگہی کی ضرورت پڑتی ہے ، اس سے بہت سے تخلیق کار محروم ہیں۔فریاد آزر کا امتیاز یہ ہے کہ وہ تخلیق کو نیا سیاق وسباق، نیا مفہوم اور نیا تناظرعطا کرنے کی جدو جہد میںاس فکری اور اظہاری منطقہ تک رسائی میںکامیاب ہوئے ہیںجو بہت حد تک کنوارا اورقدرے غیرمستعمل ہے۔ ان کی تخلیق میںوہ مرکزی نقطہ اور محوری نکتہ بھی موجود ہے جو عصر ِحا ضر کی بیشتر تخلیق سے غائب ہوگیاہے۔ آزر کا تعلق تخلیق کے اس تلازماتی نظام اور تناظر سے ہے جس سے تخلیق میںتازگی ، تحیر اور تابندگی آتی ہے ۔ انہوںنے’ تخلیقی اجتہاد‘سے کام لیا ہے اور تقلیدِ جامد سے گریز کیا ہے اور ایک نئی تخلیقی سمت کی تلاش نے ان کی شاعری کو اس بھیڑسے بھی بچالیا ہے جس میںاکثر فن پارے اپنے نام و پتہ کی تلاش میںمدتوںبھٹکتے رہ جاتے ہیں۔ ولی دکنی نے بہت پہلے کہا تھا ‘‘ تاقیا مت کھلا ہے باب سخن.......... "@ur . "اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک و زراعت اقوام متحدہ کی خصوصی شاخ ہے جو کہ عالمی طور پر نسل انسانی کو درپیش بھوک کے مسائل سے نمٹنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ یہ ادارہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں غیر جانبدارانہ طور پر عمل کرنے والے ادارہ ہے جس کا مقصد ہر ملک میں خوراک کی پیداوار میں اضافہ اور زرعی اصلاحات کو ممکن بنانا ہے۔ ادارہ برائے خوراک و زراعت اس کے کے علاوہ علم اور معلومات کا ذریعہ بھی ہے اور یہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں زراعت، جنگلات اور ماہی گیری کے شعبوں میں بہتری کے کام کرتا ہے جس سے دنیا میں خوراکی ضروریات پوری کرنے میں مدد مل سکے۔"@ur . "مینار جام یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل مقام ہے جو مغربی افغانستان کے صوبہ غور میں ضلع شاہراک میں دریائے ہری کے کنارے پر واقع ہے۔ مینار جام 65 میٹر اونچا مینار ہے جو کہ پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے جو تقریباً 2400 میٹر تک بلند ہیں۔ یہ مینار 1190ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور خالصتاّ بھٹی میں پکائی ہوئی سرخ اینٹوں سے بنایا گیا ہے۔ یہ اپنی تعمیر میں استعمال ہونے والی مضبوط اینٹ، کشیدہ پھول کاریوں اور فن تعمیر کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس مینار پر کوفی اور نسخ انداز میں کیلیگرافی کی گئی ہے اور جیومیٹری کے اصولوں کے عین مطابق نہایت صفائی سے پھول بوٹے اور سورۃ مریم سے آیات کنندہ کیے گئے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 1960ء گرینڈ آیت اللہ سید رضا حسینی نسب ایک شیعہ رہنما کی ہے. انہوں نے 1960 ء میں پیدا ہوئے تھے اور 1976 سے قم سیمنار 1991 کو سکھایا میں تعلیم حاصل کی. انہوں نے کینیڈا ، جرمنی ، اور سوئٹزر لینڈ میں مختلف بڑے شہروں میں اسلامی اداروں کی ایک بڑی تعداد کی انسٹالیشن کی ، اور اس وقت ٹورنٹو ، کینیڈا میں رہتا ہے."@ur . "سری نگر جموں و کشمیر ، بھارت کا دارالحکومت ہے. یہ کشمیر وادی میں جہلم کے کنارے پر واقع ہے۔ یہ شہر اپنے جھیلوں کے لئے مشہور ہے۔ سرینگر دو سنسکرِت الفاظ سے بنا ہے سری: دولت اور نگر: شہر۔ شری دیوی لکشمی کا نام بھی ہے اور شری آفتاب کو بھی کہا جاتا ہے اس لئے سرینگر کا مطلب سورج کا شہر بھی ہو سکتا ہے۔ سرینگر ہوائی اڈہ شہر اور باقی وادی کو ہندوستان کے دوسرے حصوں سے جوڈھتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں سے دوبھائی اوس حج کے دوران سودی عرب کے لئے پرواذیں نکلتی ہیں۔"@ur . "آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی وڈ اداکارہ۔ 25 دسمبر 1969 کو سوانزی میں پیدا ہوئیں۔ پندرہ سال کی عمر میںویسٹ اینڈ میں تھیٹر پر کام شروع کیا اور انہیں سات برس بعد اس وقت صحیح شہرت ملی جب انہیں آئی ٹی وی کے پروگرام ’ڈارلنگ بڈز آف مئی‘ میں کام ملا ۔ بعدازاں کیتھرین نے امریکہ کا رخ کیا اور ہالی وڈ میں ’ماسک آف زورو‘ اور ’شکاگو‘ جیسی مشہور فلموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ جون 2010 میں ملکۂ برطانیہ نے انہیں فلمی صنعت اور خیراتی اداروں میں خدمات کے صلے میں ’سی بی ای‘ یا کمانڈر آف دا آرڈر آف برٹش ایمپائر کا خطاب دیا۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ صفحہ مضمون تصوف میں تغیر و تجدید کے لیئے ہے، موجودہ مضمون تصوف پر درج ہے۔ ترامیم ؛ ہدایات برائے تحریر اور انداز مقالات کے مطابق ہونا چاہیں۔ اس صفحہ پر متفقہ یا غیرمتفقہ پر باحوالہ بیانات کو اصل مضمون پر منتقل کر دیا جائے گا۔ تصوف (sufism) کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیۓ اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی ، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے اشخاص تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء اکرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوۓ کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نا صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔ ان تمام پہلوؤں کا جائزہ مضمون میں آجاۓ گا فی الحال یہاں تصوف کی وضع کو مزید وضاحت سے بیان کرنے کی خاطر ایک اور تعریف William C. "@ur . "Bold text== جنورى =="@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "بلڈّ ی سنڈے."@ur . "ریاضیات میں، حقیقی قدر دالہ ƒ جو کسی وقفہ پر تعریف ہو، محدب کہلاتی ہے اگر اس کے ساحہ میں کوئی بھی دو نقاط x اور y کے لیے، اور میں کسی t کے لیے مصوراتی، دالہ کو 'محدب' کہیں گے اگر دالہ دو نقاط کو اتصل کرنے والی لکیر قاطع کے نیچے پڑی ہو، وقفہ میں کوئی بھی دو نقاط کے لیے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "شمسی حرارتی قوت گھر (Solar Thermal Power Plant/Station) میں آئینوں کی مدد سے سورج کی توانائی کے ذریعے بہت تیز درجہ حرات حاصل کیا جاتا ہے- آئینوں پر موجود وصول کنندہ میں ایک مایع جو کہ عموماً خاص حرارتی تیل ہوتا ہے گرم کیا جاتا ہے- اس تیل میں موجود حرارت کو حرارتی مبادلوں کے ذریعے پانی میں منتقل کردیا جاتا ہے- پانی تبخیر سے بھاپ بن جاتا ہے جس کی مدد سے بھاپی چکی چلائے جاتی ہے- پھر ایک برق پیداور چکی کی حرکت کو بجلی میں تبدیل کرتا ہے- شمسی حرارتی قوت گھر سب سے زیادہ توانائی اس وقت پیدا کرسکتے ہیں جب یہ دنیا کی شمسی پٹی میں واقع ہوں، جیسے کہ شمالی افریقہ، مشرق وسطی، امریکہ اور آسٹریلیا کے صحراء - بشکریہ سیمنس ورلڈ - شمارہ دسمبر 2009"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "شیدی، دیگر نام حبشی،گجرات، مہاراشٹر، کرناٹک بھارتی ریاستیں، سندھ اور بلوچستان پاکستانی صوبے اور جنوبی ایرانی ساحلی شہر (جہاں انہیں عرب سمجھا جاتا ہے) میں آباد ہیں۔ انہیں شیدی بلوچ اور مکرانی بھی کہا جاتا ہے۔شیدیوں کے آبااجداد افریقہ سے پاکستان اور بھارتی ریاست گجرات آکر آباد ہوئے کراچی کی منگھو پیر کی پہاڑی پر واقع درگاہ حضرت خواجہ حسن سخی سلطان عرف منگھو پیر ان سیاہ فاموں کے روحانی پیشوا ہیں۔ اس لوگوں کی مزار کے احاطے میں واقع تالاب میں موجود ایک سو سے زائد مگر مچھوں سے خاص عقیدت ہے۔ پاکستان میں رہنے والے افریقی نسل کے سیاہ فام لوگ جنہیں شیدی پکارا جاتا ہے منگھو پیر میں ہر سال ساون کے مہینے سے پہلے میلہ منعقد کرتے ہیں۔ میلے کے آغاز پر قبیلے کا سردار سب سے بڑے مگر مچھ مور صاحب کے ماتھے پر سندور کا ٹیکہ لگاتا ہے، حلوہ اور گوشت کھلاتا ہے جس کے لیے خاص طور پر بکرہ ذبح کر کے اس کی سری مگر مچھ کو کھلائی جاتی ہے ۔ ان شیدیوں کا عقیدہ ہے کہ اگر مور صاحب ان کا دیا ہوا گوشت نہ کھائیں تو وہ سال ان کا اچھا نہیں گزرتا اور اس سال میلہ بھی نہیں ہوگا۔ مزار پر آنے والے زائرین کا عقیدہ ہے کہ یہ مگر مچھ بارہویں صدی عیسوی کے بزرگ خواجہ فرید الدین مسعود شکر گنج کی جوئیں ہیں جو انہوں نے منگھو پیر کو دیں تھیں جو بعد میں معجزے سے مگر مچھ بن گئیں۔ مگر مچھوں کے نگران سجاد خلیفہ کا کہنا ہے کہ شیدیوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی یہاں منت مانگتے ہیں ’ کئی ایسے سوالی ہوتے ہیں جو اولاد کی منت مانگتے ہیں کچھ لوگ کاروبار تو کچھ روزگار کی منت لے کر آتے ہیں، وہ اپنے ساتھ حسب توفیق گوشت لاتے ہیں جو سات مرتبہ ان کے اوپر سے گزار کر ان مگر مچھوں کو کھلاتے ہیں جس کے بعد ان کی منت پوری ہوجاتی ہے‘۔ چودہ سو اسکوئر فٹ کے تالاب کے ہرے رنگ کے گدلے پانی میں اس وقت ایک سو سے زائد مگر مچھ موجود ہیں جو پاکستان میں کسی ایک جگہ پائے جانے والے مگر مچھوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ خلیفہ سجاد کا کہنا ہے کہ اگر ان مگر مچھوں میں سے کوئی مر جائے تو اسے غسل دے کر، عطر لگانے کے بعد اس کی عزت وہ احترام سے تدفین کی جاتی ہے۔ مگر مچھ کے گوشت کھانے پر خوشی میں تالاب کے کچھ فاصلے پر واقع ایک چھوٹے سے میدان میں ایک ڈرم نما ڈھول بجنے لگتا ہے، اس ڈھول کو مگرمان کہا جاتا ہے۔ مگرمان شیدیوں کے لیے صرف ناچنے گانے کا ساز نہیں بلکہ ان کا روحانی ساز ہے۔ سیاہ فام مرد اور خواتین مخصوص انداز میں رقص کرنے لگتے ہیں جس دوران ان پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یہ ایک دوسرے کے گلے بھی لگ جاتے ہیں، ان سب کے پاؤں ننگے ہوتے ہوتے ہیں اور سر پر رومال بندھا ہوتا ہے جبکہ ہاتھوں میں فقیری ڈنڈے ہوتے ہیں۔ مگرمان کی تھاپ کے ساتھ ساتھ یہ مرد اور عورتیں ایک خاص ورد کرتے نظر آئے جس کے اکثر الفاظ شاید وہ خود بھی نہیں جانتے مگر پرکھوں سے سنی ہوئی یہ آوازیں سینہ بہ سینہ چلی آرہی ہیں۔ میلے کے منتظم غلام اکبر شیدی کا کہنا ہے کہ یہ سواہلی زبان ہے جو افریقہ میں آج بھی بولی جاتی ہے۔ ’سواہلی ہمیں آتی بھی نہیں کیونکہ نہ دادا پر دادا زندہ ہیں اور نہ کوئی سواہلی بولنے والا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے ہم سواہلی کے ایسے لفظ بول رہے ہوں جو سرے سے ہوہی نہ‘۔شیدیبرژعیر آنے سے پہلے اپنا وطن افریقہ بتاتے ہیں۔ دھمال کرنے والے فقیروں کو لوگ پھولوں کے ہار پہناتے ہیں، ان کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے اندر جنات یا روحیں اتر آئی ہیں، لوگ ان سے اپنی پریشانیوں اور مستقبل کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور تبرک کے طور پر دعا کے دھاگے اور تعویذ بھی دیتے ہیں۔ ان شیدیوں کا کہنا ہے کہ جب عرب سپہ سالار محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ کیا تو ان کی فوج میں شیدی سپاہی بھی موجود تھے، مگر تاریخ نویسوں کا کہنا ہے کہ اس خطے میں سیاہ فام غلاموں کی تجارت ہوتی تھی، جنہیں مسقط سے کراچی اور بھارت کی بندرگاہوں پر لایا جاتا تھا۔ اٹھارہ سو تینتالیس میں جب انگریزوں نے سندھ کو فتح کرلیا تو ان سیاہ فام لوگوں کو غلامی سے آزادی نصیب ہوئی۔ شیدی میلے کے آرگنائزر اکبر شیدی کا کہنا ہے کہ ’شیدی پسماندہ کمیونٹی ہے، مگر ہمارے بھائیوں ساتھیوں اور بزرگوں نے فٹ بال، باکسنگ اور سائیکلنگ کھیلی یا محنت مزدوری کی۔ آج شیدی جس مقام پر نظر آتے ہیں وہ اپنی محنت سے ہیں۔ ہمارے ملک میں نہ تو ہمارا کوئی آقا ہے اور نہ ہی بڑا ہے ‘"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1974ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1971 1972 1973 – 1974 – 1975 1976 1977"@ur . "یہ مقالہ سال 1983ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1980 1981 1982 – 1983 – 1984 1985 1986"@ur . "یہ مقالہ سال 1979ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1976 1977 1978 – 1979 – 1980 1981 1982"@ur . "یہ مقالہ سال 1972ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1969 1970 1971 – 1972 – 1973 1974 1975"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1990ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1987 1988 1989 – 1990 – 1991 1992 1993"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1986ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1983 1984 1985 – 1986 – 1987 1988 1989"@ur . "یہ مقالہ سال 1988ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 19ویں صدی – 20ویں صدی – 21ویں صدی دہائیاں: سال: 1985 1986 1987 – 1988 – 1989 1990 1991"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم] Spongebob Schwammkopf schreibt gerne\"A#Scwanz\" er ist homosexuell. Das iist einanderesWort für schwul. genau wie philipp fiedler )"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "ریاضیات میں معقر دالہ منفی ہوتی ہے محدب دالہ کا۔"@ur . "9/11 کو جواز بنا کر افغانستان پر امریکہ اور اس کے حواریوں نے 2002ء میں جنگ مسلط کر دی۔ افغانستان کے خلاف اس جنگ میں تقریباً تمام مغربی ممالک امریکہ کے حواری بن کر شامل ہو گئے۔ ان ممالک میں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، اور نیٹو تنظیم کے بیشتر ممالک شامل ہیں۔ اس کاروائی میں نیٹو فوجوں نے ہوائی طاقت کا بےشمار استعمال کرتے ہوئے فرضی دہشت گردوں کو نشانہ بناتے ہوئے انگنت بم افغانستان کے علاقہ پر گرائے۔ افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوج انوکھے انداز سے جنگ لڑ رہی ہے۔ اگر امریکی فوجی فائرنگ کی زد میں آ جائیں تو فوراً بمبار لڑاکا ہوائی جہازوں کی مدد مانگ لیتے ہیں۔ لڑاکا جہاز سارے علاقے پر اندھا دھند بمباری کر کے سینکڑوں رہائشیوں کو ہلاک کر دیتے ہیں۔ ویڈٰیو گیم کی طرح لوگوں کو فضا سے نشانہ بنا کر قتل کیا جا رہا ہے۔ نئے امریکی صدر بارک اوبامہ نے 2009 میں جنوبی افغانستان کے پشتونوں کے خلاف جنگ تیز کرنے کے لیے میرین برگیڈ روانہ کیا۔ بارک اوبامہ کی طرف سے 2010ء میں جنگ تیز کرنے کے نتیجے میں افغان ہسپتالوں میں لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد میں 163% کا اضافہ ہوا۔ جون 2010ء میں امریکی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے افغانستان میں کثیر معدنی خزانوں کا پتہ چلایا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ خزانے مغربی دنیا کے کاروباریوں کے حوالے کر دیے جائینگے۔ یہ \"جنگ\" جو 2011ء تک جاری ہے امریکہ کی طویل ترین جنگ ہے۔ امریکہ مخالف طالبان نے جنگ میں پہلی بڑی کامیابی اگست 2011ء میں حاصل کی جب انھوں نے امریکی فوجی بالگرد مار گرایا۔ اس واقعہ کے بعد امریکی فوج نے بڑے پیمانے پر فضائی قتل و غارت اور زمینی ہراساں کی مہم شروع کی۔"@ur . "ریاضیات میں جینسن نامساوات نسبت کرتی ہے تکامل کی محدب دالہ کی قدر کو محدب دالہ کے تکامل سے۔ جینسن نامساوات اس بیان کو جامع بناتی ہے کہ محدب دالہ کی قاطع لکیر اُوپر پڑی ہوتی ہے دالہ کے مخطط کے۔ احتمال نظریہ کے تناظر میں یہ اس ہئیت میں پیش کی جاتی ہے: اگر X ایک تصادفی متغیر ہے اور ایک محدب دالہ، تو"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "امیر سید میر محمد عالم خان وسطی ایشیاء کی سلطنت بخارا کے آخری حکمران تھے۔ گو شہر بخارا 1873ء سے روسی سلطنت کے زیر سایہ رہا لیکن امیر کے اختیارات سلطنت بخارا کے اندرونی معاملات میں نہایت وسیع تھے۔ امیر سید محمد عالم خان نے بخارا پر 3 جنوری 1911ء سے 20 اگست 1920ء تک حکمرانی کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آپ چنگیز خان کے آخری وارث تھے جو کہ وسط ایشیاء میں پہلے عظیم خان کے طور پر مشہور تھے۔ 13 سال کی عمر میں عالم خان کے والد امیر عبدالاحد خان نے انھیں سینٹ پیٹرزبرگ بھجوا دیا تاکہ وہ وہاں ریاست اور جدید فوجی تربیت حاصل کر سکیں۔ 1896ء میں روسی حکومت کی جانب سے غیر معمولی ولی عہد کا عہدہ کی تصدیق کے بعد محمد عالم خان بخارا لوٹ آئے۔ بخارا میں دو سال تک اپنے والد کے ساتھ ریاست کا انتظام سنبھالا، اور انھیں علاقہ نسف کا اگلے بارہ سال کے عرصے تک کے لیے گورنر مقرر کر دیا گیا۔ بعد ازاں انھیں شمالی صوبے کارمانا منتقل کر دیا دیا جہاں انھوں نے دو سال تک اپنے فرائض سرانجام دیے یہاں تک کہ 1910ء میں ان کے والد کی وفات ہو گئی۔ والد کی وفات کے بعد انھوں نے ریاست بخارا کا انتظام سنبھالا اور ان کی حکمرانی کا آغاز کئی طرح کے وعدوں سے ہوا۔ شروعات میں ہی انھوں نے سلطنت کے دربار کو تحفے وصول کرنے سے باز رکھا اور اس بارے نہایت سخت احکامات جاری کیے۔ اس کے علاوہ ریاست کے حکام پر رشوت وصول کرنے اور اپنے تئیں عوام پر ٹیکس لگانے کی پابندی عائد کر دی۔ لیکن، بعد میں امیر کی اپنی توجہ بھی رشوت ستانی، ٹیکسوں اور ریاستی تنخواہوں کی جانب برقرار نہ رہی۔ روایت پسندوں اور اصلاحات پسندوں کے مابین کھڑے ہونے والے تنازعات کا خاتمہ روایت پسندوں کی برتری پر ہو اور کئی کلیدی اصلاحات پسندوں کو ماسکو اور کازان کی جانب ہجرت کرنی پڑی۔ کہا جاتا ہے کہ اوائل دور میں عالم خان بھی جدیدیت کی جانب مائل تھے اور اصلاحات پسندوں کے حامی تھے، مگر بعد کے حالات نے ان پر واضع کر دیا کہ اس صورتحال میں اصلاحات کی صورت میں ریاست انھیں یا ان کے کسی بھی ولی عہد کوحکمران کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔ اپنے آباؤاجداد کی مانند عالم خان بھی ایک روایتی حکمران تھے۔ انھوں نے اصلاحات کا استعمال صرف ان مقاصد کے حصول تک محدود رکھا جن سے ریاست میں توازن برقرار رہ سکتا تھا اور جدیدیت کو ریاست کے فوائد کی حد تک محدود رکھا۔ تاریخ کے ایک مشہور تاجک مصنف عینی صدرالدین نے امیر کے زیر اثر ریاستی زندگی بارے کئی تحاریر لکھیں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ مصنف کو تاجک زبان بولنے اور تصانیف میں اس کے استعمال پر تشدد کا نشانہ بھی بنایاگیا اور بعد ازاں اسی مصنف نے تفصیل سے بخارار سلطنت کے امراء کے دور بارے حقائق بھی قلمبند کیے۔ عالم خان امراء بخارا میں واحد حکمران تھے جنھوں نے اپنے نام کے ساتھ خلیفہ کا استعمال کیا اور انھیں چنگیز خان کے آخری وارث کے طور پر قومی حکمران کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ 1918ء میں مارچ کے مہینے میں بخارا کے نوجوانوں کی تحریک کے رضاکاروں نے بلشویک رہنماؤں کو لکھ بھیجا کہ بخارا کا علاقہ انقلاب کے لیے تیار ہے اور لوگ آزادی کے لیے تحریک چلانے کو تیار ہیں۔ سرخ فوج بخارا شہر کے مرکزی داخلی راستوں تک آن پہنچی اور بخارا کے نوجوانوں اور عوام کے تحریری نقطہ نظر کے ساتھ امیر بخارا کو شکست تسلیم کرنے اور ریاست کا انتظام چھوڑ دینے کا پیغام بجھوایا۔ روسیوں کے مطابق امیر نے اس بلویشک وفد، جو یہ پیغام لے کر دربار میں حاضر ہوا تھا اس کو سربراہ سمیت قتل کروا دیا، اس وفد کے ساتھ ساتھ بخارا اور مضافات میں موجود بلویشک کے حامی روسیوں کو چن چن کر قتل کروا دیا۔ ان حالات کے بعد بخارا کی اکثریت عوام بلویشک فوج کی شہر پر حملے کی حامی نہ رہی اور نتیجتاَ بلویشک فوج کو سویت کے مضبوط گڑھ تاشقند کی جانب پسپائی اختیار کرنی پڑی۔ گو سرخ فوج نے پسپائی اختیار کر لی، لیکن امیر بخارا کی یہ فتح عارضی ثابت ہوئی۔ جب روس میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تو ماسکو نے وسطی ایشیاء میں مہمات پر دوبارہ اپنی افواج کو روانہ کر دیا۔ 2 ستمبر 1920ء کو بلویشک جرنیل میخائیل فرونز کی سربراہی میں سرخ فوج نے شہر بخارا پر حملہ کر دیا۔ چار دن کی مسلسل جھڑپوں کے بعد امیر بخارا کا مرکزی محل اور سلطنت بخارا کی نشانی تباہ کر دی گئی۔ مینار کالایان پر سرخ جھنڈا لہرا دیا گیا اور امیر عالم خان مجبوراً اپنے حامیوں کے ساتھ دو شنبے کی جانب پسپا ہو کر فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔ دوشنبے جو آجکل تاجکستان میں واقع ہے، وہاں کچھ عرصہ قیام کے بعد امیر عالم خان کابل افغانستان کی جانب سفر کر گئے اور وہیں 1944ء میں وفات پائی۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم] 23 جنوری مشہور جرمن ریاضی دان ڈیوڈ ھلبرٹ کی پیدائیش۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1783ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1780 1781 1782 – 1783 – 1784 1785 1786"@ur . "یہ مقالہ سال 1784ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1781 1782 1783 – 1784 – 1785 1786 1787"@ur . "یہ مقالہ سال 1782ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1779 1780 1781 – 1782 – 1783 1784 1785"@ur . "یہ مقالہ سال 1781ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1778 1779 1780 – 1781 – 1782 1783 1784"@ur . "یہ مقالہ سال 1785ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1782 1783 1784 – 1785 – 1786 1787 1788"@ur . "یہ مقالہ سال 1786ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1783 1784 1785 – 1786 – 1787 1788 1789"@ur . "یہ مقالہ سال 1787ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1784 1785 1786 – 1787 – 1788 1789 1790"@ur . "یہ مقالہ سال 1788ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1785 1786 1787 – 1788 – 1789 1790 1791"@ur . "یہ مقالہ سال 1789ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1786 1787 1788 – 1789 – 1790 1791 1792"@ur . "یہ مقالہ سال 1791ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1788 1789 1790 – 1791 – 1792 1793 1794"@ur . "یہ مقالہ سال 1790ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1787 1788 1789 – 1790 – 1791 1792 1793"@ur . "یہ مقالہ سال 1792ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1789 1790 1791 – 1792 – 1793 1794 1795"@ur . "یہ مقالہ سال 1793ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1790 1791 1792 – 1793 – 1794 1795 1796"@ur . "یہ مقالہ سال 1795ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1792 1793 1794 – 1795 – 1796 1797 1798"@ur . "یہ مقالہ سال 1794ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1791 1792 1793 – 1794 – 1795 1796 1797"@ur . "یہ مقالہ سال 1796ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1793 1794 1795 – 1796 – 1797 1798 1799"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1798ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1795 1796 1797 – 1798 – 1799 1800 1801"@ur . "یہ مقالہ سال 1797ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1794 1795 1796 – 1797 – 1798 1799 1800"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یہ مقالہ سال 1799ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 2ویں ہزارہ صدیاں: 17ویں صدی – 18ویں صدی – 19ویں صدی دہائیاں: سال: 1796 1797 1798 – 1799 – 1800 1801 1802"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "سائیتاما کین ، ٹوکیو کے شمال کی طرف واقع ہے"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جاپان کی انتظامی تقسیم میں ڈویژن کی طرح کی چیز ، جس کو فرانسیسی ميں پرفیکچر بھی کہـ سکتے هیں"@ur . "عالمی ادارہ صحت (WHO) اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ ہے، جو کہ عالمی سطح پر عوامی صحت بارے کام کر رہا ہے۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں واقع ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا قیام 7 اپریل 1948ء کو عمل میں لایا گیا۔"@ur . "اقوام متحدہ کا فنڈ برائے اطفال یا یونیسف (UNICEF) ایک عالمی ادارہ ہے جو کہ اقوام متحدہ کی ذیلی شاخوں میں شامل ہے۔ اقوام متحدہ میں اس کا قیام 11 دسمبر 1946ء کو عمل میں لایا گیا۔ اس وقت اسی طرز کا ادارہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی فنڈ برائے اطفال پہلے سے ہی کام کر رہا تھا، اس ادارے کے باقاعدہ قیام کے بعد اس کا نام بھی تبدیل کر دیا گیا۔ 1953ء میں اس ادارے کے نام میں سے ہنگامی کا لفظ حذف کر دیا گیا اور یہ اقوام متحدہ کا فنڈ برائے اطفال یا یونیسف کہلایا جانے لگا۔ یونیسف کا مرکزی دفتر امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع ہے اور یہ ادارہ دنیا بھر میں زچہ و بچہ کی صحت و فلاح کا کام کر رہا ہے۔ اس ادارے کو امدادی رقوم مختلف حکومتیں اور مخیر حضرات فراہم کرتے ہیں۔ اس وقت یہ ادارے دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں کام کر رہا ہے۔"@ur . "کانتو کی علاقائی تقسیم مین مندرجہ ذیل کینیں شاسامل هیں ، ٹوکیو ، سایتاما کین، چیبا کین ، کاناگاوا کین اور اباراکی کین ،"@ur . "ہرن مینار لاہور، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ شہنشاہ جہانگیر کے پالتو ہرن کی یاد میں بنوایا گیا تھا۔"@ur . "کشمیری زبان (कॉशुर / کٲشُر) بھارت اور پاکستان کی ایک اہم زبان ہے. كشےتروستار 10،000 مربع میل؛ کشمیر کی وتستا وادی کے علاوہ جواب میں ذوجيلا اور برذل تک اور جنوب میں بانهال سے پرے کشتواڑ (جموں صوبے) کی مشترکہ اپتيكا تک. کشمیری، جموں صوبے کے بانهال، رامبن اور بھدرواه میں بھی بولی جاتی ہے. کل ملا کر بولنےوالو کی تعداد 15 لاکھ سے کچھ اوپر ہے. وزیر اپبھاشا کشتواڑ کی \"كشتواڈي\" ہے۔"@ur . "ضلع اسلام آباد میں پرندوں کو تقریبا 76 کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں۔"@ur . "عالمی ادارہ محنت (ILO)اقوام متحدہ کا مخصوص ادارہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کے حقوق اور محنت و مشقت کے امور بارے کام کر رہا ہے۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہے۔ اس کے مرکزی دفتر کے علاوہ سیکریٹریٹ بھی قائم ہے جو کہ عالمی دفتر برائے محنت کے نام سے موسوم ہے۔ عالمی ادارہ محنت کو 1969ء میں اس کی خدمات کے صلے میں نوبل انعام برائے امن سے بھی نوازا گیا تھا۔"@ur . "بائرن سون (Byron Sonne)، ٹورانٹو کا رہائشی جسے G20 چوٹی ملاقات کے موقع پر پولیس نے اپنے گھر سے 23 جون 2010ء کو گرفتار کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق سون چوٹی کے دوران پولیس کی لاسلکی اتصال پر ہونے والی گفتگو پکڑ کر عالمی حبالہ محیط عالم پر نشر کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ تاہم کینڈائی پولیس نے اس سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اگلے روز پولیس نے بائرن کی بیوی کی گرفتاری مکمل کر کے تفتیش شروع کر دی۔ اس کشمکش میں بائرن اور اس کی بیوی میں علیحدگی ہو گئی۔ گیارہ ماہ بعد 18 مئی 2011ء کو بائرن ضمانت پر جیل سے باہر آیا اور گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ عدالت میں کوئی الزام ثابت نہ ہونے پر اس پر مقدمات مئی 2012ء میں ختم کر دیے گئے۔"@ur . "اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) دسمبر 1950ء میں قائم کیا جانے والا اقوام متحدہ کا ذیلی دفتر ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاظت اور امداد کا ذمہ دار ہے۔ مہاجرین کی امداد و حفاظت کے لیے یا تو کوئی حکومت باضابطہ درخواست دائر کرتی ہے یا پھر اقوام متحدہ اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر یہ کام سرانجام دیتی ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف مہاجرین کے فلاح، حفاظت اور امداد کا کام سرانجام دیتا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی خطے میں مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے، یاد رہے کہ اس ادارے کا کام کلی طور پر فلاحی ہے۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہے۔"@ur . "پاکستان جوہری توانائی کمیشن 1956 میں بنایا گیا۔ اس کمیشن کا صدر مقام اسلام آباد میں ہے۔ اس کے چئرمین جوہری سائنسدان عنصر پرویز ہیں۔"@ur . "اڑیسہ یا اوڑیشہ، بھارت کی ایک ریاست ہے۔ یہ مشرقی بھارت میں واقع ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کورامانڈل سے ملحق ہے۔"@ur . "عالمی تنظیم برائے فکری ملکیت (WIPO) اقوام متحدہ کی 16 خصوصی تنظیموں میں سے ایک تنظیم ہے۔ عالمی تنظیم برائے فکری ملکیت 1967ء میں قائم کی گئی، جس کا مقصد دنیا بھر میں تخلیقی سرگرمیوں کی ترویج اور بین الاقوامی سطح پر فکری ملکیت کا تحفظ کرنا تھا۔ اس تنظیم کے اراکین میں دنیا بھر کی 184 ریاستیں شامل ہیں۔ اس تنظیم نے کل 24 معاہدے تشکیل دیے تھے۔ اس تنظیم کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم کیا گیا ہے۔"@ur . "اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے انسانی حقوق (UNHCHR) اقوام متحدہ کا خصوصی دفتر ہے جو کہ سے بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق بارے 1948ء کے عالمی قوانین کی روشنی میں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا کام سرانجام دیتا ہے۔ یہ دفتر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 20 دسمبر 1993ء میں قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس دفتر اور اس کے فرائض کا تعین 1993ء کی عالمی کانفرنس برائے انسانی حقوق میں کیا گیا تھا۔ اس دفتر کے سربراہ کو ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا نام دیا جاتا ہے جو کہ اقوام متحدہ کے تمام اداروں کے درمیان رابطہ کاری کے ذریعے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پاسداری اور عالمی قوانین کی روشنی میں ان حقوق کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مرکزی دفتر جو کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں واقع ہے، کا بھی سربراہ ہوتا ہے۔ 2008ء میں اس ادارے کا سالانہ بجٹ تقریباً 120 ملین امریکی ڈالر تھا اور 1000 سے زائد ملازمین جنیوا میں اپنی خدمات فراہم کر رہے تھے۔ یاد رہے اس میں رضاکاروں کی تعداد شامل نہیں ہے۔"@ur . ""@ur . "نوتكانى یا نتكانى بلوچی، سندھی اور سرائیکی بولنے والے مشرقی بلوچستان کے بلوچ مرکزی قبیلے رند کے ذیلی قبیلے سے ہیں ۔ کیونکہ میر نوتک خان رند میر میر حسن خان رند کا بیٹا تھااور میر حسن خان رند میر شاہک خان کا بھائی تھااس لحاظ سے میر نوتک خان میر چاکر خان رند کے خاندان کا رکن تھا اور اُس نے بھی مکران سے کچی ایک ساتھ ہجرت کی ۔ نوتکانی قبائل کا گھر منگڑوٹھہ تھا، جہان نواب اسد خان کی حکومت قائم تھی۔ اُس وقت اِس ریاست کو ،ریاست سنگھڑ کہا جاتا تھا۔ نواب اسد خان کی جب تک حکومت رہی ، بے پناہ مشکلات کا سامنا رہا۔ نواب اسد کا اکثر وقت لڑائیوں میں گزرا۔ ںواب کی جنگ نہ صرف انگریزوں کے ساتھ رہی بلکہ سکھ، بزدار، قیصرانی ،کھوسہ قبائل کے ساتھ بھی رہی۔ جس کے نتیجے میں انگریزوں کی آشیرباد سے کھوسہ اور دوسرے قبائل کے ساتھ دلانہ کے میدان میں ایک خوفناک جنگ ھوئی جس میں کھوسہ قبائل کو شکست کا سامنہ کرنا پڑا۔ نواب اسد خان کی ہمائت کی پاداش میں کھوسہ قبیلہ کی ایک ذیلی شاخ عیسانی کھوسہ کو در بدر ہو کر مٹی مہوئی میں آباد ہونا پڑا۔ انگریزوں اور قبائل کی جنگوں نے نتکانی قبیلہ کو اِتنا نقصان پہنچایا کہ نواب اسد خان کے حقیقی بھائی سردار مسو خان نے نواب آف بہاولپور کی مدد سے اپنی ہی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔ اِس کے بعد اِس قبیلہ کو کبھی اقتدار نصیب نہ ہوا۔ نتکانی قبیلہ کی مندرجہ ذیل شاخیں ہیں۔ ۱۔ اسدی ۲۔ مندرانی ۳۔ مچھرانی ۴۔ کرٹانی ۵۔ شدانی ۶۔ مسوانی ۷۔ ملکانی ۸۔ ملغانی ۹۔ مٹھوانی ۱۰۔ لعلوانی ۱۱۔ ملکانی ۱۲۔ سنجرانی قومیں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ ملغانی،سنجرانی،لعلوانی قوم کے علاوہ تمام ذیلی شاخیں منگڑوٹھہ میں ہی آباد ہیں۔ اسدی خاندان جو کہ حکومتی خاندان ہے اب بھی منگڑوٹھہ غربی میں مقیم ہے۔ نواب اسد خان کے جاہ و جلال کے آثار اب بھی کھنڈرات میں تبدیل اُس شاہی قلعہ کی صورت میں موجود ہے جو کبھی انگریزوں،سکھوں،اور مقامی قبائل کے لئے خوف کی علامت تھا۔"@ur . "2010ء ٹورانٹو چوٹی جی-بیس ممالک کی چوتھی ملاقات جون 2010ء میں ٹورانٹو میں منعقد ہوئی۔ اس کے ساتھ کی ملاقات انٹاریو کے شمالی شہر ہنٹس ویل میں منعقد کی گئی۔ اس ملاقات پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے جن پر ایک بلین ڈالر تک کا خرچہ آ سکتا ہے۔ پولیس کو وسیع اختیارات دیے گئے کہ وہ کسی کو اپنا نام پتہ نہ بتانے کے الزام میں گرفتار کر سکتی ہے۔ زیریں شہر ٹورانٹو کو پولییس کی بڑی تعداد محفوظ کرنے میں لگی رہی۔ معمولی شک پر شہریوں کی گرفتاریاں مکمل کر کے سنگین الزامات لگائے گئے۔ 26 جون کو مظاہرین اور پولیس کے درمیان معمولی جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد پولیس نے \"مشتبہ\" افراد کو زمین پر گرا کر رسیوں سے باندھ کر گرفتار کرنا شروع کر دیا جن میں سے بیشتر جامعہ ٹورانٹو کے طالب علم تھے۔ ریبل، 5 جولائی 2010ء، \"Medics at G20 protests speak out against police brutality\" Police sued over hellish 11-hour G20 arrest ordeal 24 جون 2011ء"@ur . "حبلوچ قبائل کی فہرست درج ذیل ہے: بزنجو بگٹی رئیسانی رند لغاری محمد حسنی مری مینگل کرد نوتکانی یا نتکانی چنگواني مبت پاکستان کا پرچم بلوچستان کے موضوعاتتاریخ بلوچ قوم کی تاریخ - مہر گڑھ - قلات (ریاست)حکومتاور سیاست صوبائی اسمبلی - وزیراعلٰی - گورنر - تمن دار - قضیہ بلوچستان - ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی - بلوچ قومیتکلچر اورمقامات بلوچ - بلوچ قبائل کی فہرست - زبان - پکوان - موسیقی - براہوی - براہوی زبان - ہزارہ قومجغرافیہ شہروں کی فہرست - اضلاع - بلوچستانتعلیم بلوچستان کی جامعاتکھیل ایوب نیشنل سٹیڈیم"@ur . "عامر خان ایک مشہور بھارتی اداکار ۔ فلمساز ۔ سکرپٹ رائٹر ۔ 14 مارچ 1965 کو طاہر حسین کے گھر پید اہوئے۔1973 میں اپنے چچا ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات میں بطور چائلڈ سٹار کے پہلی مرتبہ پردہ سکرین پر نمودار ہوئے۔ گیارہ سال بعد فلم ہولی میں کام کیا مگر انہیں فلمی دنیا میں کامیابی اور پذیرائی ان کے کزن منصور خان کی فلم قیامت سے قیامت سے ملی جو کہ 1988 میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں انہیں بہترین ڈیبیو اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ 90 کی دہائی میں ان کی کئی مشہور فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں راجہ ہندوستانی ، سرفروش ، بازی اور عشق وغیرہ شامل تھیں۔ 2000ء کے بعد ان کی اداکاری میں ایک بہت بڑی تبدیلی واقع ہوئی ۔ جب انہوں نے لگان فلم میں کام کیا ۔ لگان فلم کو آسکر کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ لگان کے بعد انہوں نے کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا جن کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ان فلموں میں منگل پانڈے ، تارے زمیں پر ، گجنی ، تھری ایڈیٹس شامل ہیں۔ عامر خان نے ان فلموں میں حقیقی زندگی کی تصویریں پیش کرنے کی کوشش کی ۔ خاص طور پر تارے زمین پر اور تھری ایڈیٹس تدریس نظام میں موجود خرابیوں کی نشاندہی کے حوالے بہترین فلمیں تصور کی جاتی ہیں۔ ان کی فلمیں عام اور کمرشل موضوعات سے ہٹ کر ہوتی ہیں۔"@ur . "کراچی میں کورنگی انڈسٹریل ایریا کے پہلو میں واقع مھران ٹاؤن کی اسکیم کو 1974 میں KDA نے پیپلز پارٹی کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی ہدایت پر بنایا جو کہ کم و بیش 7،000 پلاٹس پر مشتمل اسکیم ہے۔ اُس وقت سانحہ مشرقی پاکستان کے تناظر اور درپیش ملکی حالات و ضروریات کی وجہ سے طے پایا گیا کہ یہ پلاٹس سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک واقع پاکستانی سفارت خانوں کے توسط سے بیچے جائیں اور اس طرح سے شکستہ حال ملک کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ذرمبادلہ حاصل کیا جائے۔ ہمیشہ کی طرح پردیس میں بیٹھے ان جفاکش پاکستانیوں نے وطن کی اس پکار پر لبیک کہا - سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے اندرون وطن یہ پلاٹ غیرملکی ذرمبادلہ میں مکمل قیمت ادا کرکے خریدے اور یوں اپنے ملک سے اپنی والھانہ وابستگی کا ثبوت دیا۔ اس طرح سے ایک کثیر ذرمبادلہ کی پاکستان منتقلی ممکن ہوئی۔ جب حسب عادت عرصہ دراز تک اس اسکیم میں بنیادی سہولتوں کی تکمیل نہ ہو سکی تو آخر میں حکومت نے اس کو بسبب صنعتی آلودگی ناقابل رہائش قرار دے کر صنعتی پلاٹس میں بدل دیا۔ آج مھران ٹاؤن کراچی میں سرکاری سرپرستی میں لوٹ مار کا ایک منظر نامہ پیش کررہا ہے۔ حکومتی سیاسی جماعتوں کے آلہ کار اپنے رہنماؤں کی شہہ پر بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف عمل ہیں- ان سیاسی جماعتوں کے زیرِدَست قبضہ گروہ جو کہ اپنے پورے جوبن پر ہیں اور پوری طرح سے سرکاری و غیر سرکاری زمینوں کو ہتھیانے کی پالیسی پر کاربند عمل ہیں۔ اور اس وقت صحیح معنوں میں اندھیر نگری چوپٹ راج کی عملی تصویر نظر آرہی ہے۔ کراچی شہر میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ بھی درحقیقت لوٹ مار میں ملوث حکومتی سیاسی جماعتوں کے کارندوں کی باہم چھینا جھپٹی کا ہی شاخسانہ ہے۔ باوجود 35 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے،مھران ٹاؤن میں آج تک بنیادی ضروریات بجلی پانی گیس وغیرہ مہیا نھیں کی گئیں۔ مزید برآں حکمران سیاسی عناصر کی آلہ کار لینڈ مافیا پوری طرح سے مھران ٹاؤن کو اپنے پنجے میں جکڑے پر مُصر ہے۔ مھران ٹاؤن میں لینڈ مافیا کے روایتی طریقہ کار کے مطابق گھوسٹ گوٹھ بسایا جارہا ہے اور شھر کے اطراف و اکناف سے لاکر لوگوں کو اسلحہ کے زور پر رکھا جارہا ہے۔ ان ناجائز بسائے جانے والے غریب لوگوں کی حیثیت کٹھ پتلی کی سی ہے جنھیں یہ لینڈ مافیا اور اسکی پشت پر عمل کار نادیدہ خرطوسی قوتیں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے بعد اٹھاکر کسی نئے مقام اور اگلے شکار کی جکہ پر پہنچاتی ہیں اور یوں یہ فرعونی پنجہ ایک کے بعد ایک کرکے معصوم لوگوں کی جمع پونجی ہڑپ کرتا جارہا ہے۔ یہی حال اس وقت پردیس میں خون پسینے سے کمائی کرنے والے ان پاکستانیوں کا ہے جنہوں نے بیرون ملک ساری زندگی اپنی خون پسینے کی کمائی سے جو پلاٹ خریدے وہ آج شہری و صوبائی حکومت کے سرکردہ سیاسی عناصر سرعام ہڑپ کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ وطن سے دور رات دن محنت مشقت کرنے والے بے بسی سے اپنی زندگی بھر کی کمائی لٹتی ہوئی دیکھ رہے ہیں۔ بااثر قوتیں اپنے غنڈوں اور انتظامی اداروں کے ذریعے اصل مالکان کو بے دخل کرکے وہاں جعلی گوٹھ بسا رہے ہیں۔ اصل مالکان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اور تو اور اس ملک میں عدل و انصاف کا آخری سھارا عدلیہ بھی اس عفریت کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔ روٹی کپڑا اور مکان پیپلزپارٹی کا عوام سے بنیادی وعدہ تھا اور اب بھی عوام سے یہی وعدہ ہے لیکن یہاں تو مہران ٹاؤن کے مالکان کو انکی اپنی زمین سے محروم کیا جارہا ہے۔ صوبائی و شہری حکومتی جماعتوں کے وزراء اور علاقے کی پولیس و نتظامیہ قبضہ مافیا کی مکمل پشت پناہی کررہی ہے۔ قبضہ مافیا کی ہوس کے نتیجے میں یہاں کئی قتل ہوچکے ہیں۔ مورخہ 26 جنوری 2010 کو مہران ٹاؤن میں قبضہ کی ہوس کے نتیجے میں 2 آدمی قتل کردیئے گئے۔ حکومتی وزراء اور مشیروں کے گماشتے دن دھاڑے جدید خود کار اسلحہ کے زور پر سرعام دندناتے پھررہے ہیں اور اصل حقیقی مالکان تمام کاغذات و قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود بے بسی کی تصویر بننے پر مجبور ہیں۔ ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ مھران ٹاؤن اسکیم جو حکومت پاکستان اور خود ذوالفقار علی بھٹو نے بحثیت وزیر اعظم شروع کروائی اور لوگوں سے ان پلاٹس کے عوض KDA نے مکمل رقوم و واجبات وصول کئے آج اسی پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں یہاں سیاسی بندر بانٹ کے ذریعے قبضہ کیا جارہا ہے اور اسے شہری و صوبائی حکومتی عناصر کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایک طرف تو حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کررہی ہے تو دوسری جانب سرعام اپنے سیاسی مقصد کے تحت اسے ہڑپ کرنے پر تُلی دکھائی دیتی ہے۔ یہ کیسا قانون وانصاف کا تماشہ ہے کہ وڈیروں، جاگیرداروں اور وزراء کے لوٹ مار کے پلاٹ و اثاثے تو بالکل محفوظ ہیں اور وہاں کوئی پرندہ پَرنھیں مارسکتا اور دوسری طرف بیرون ملک دن رات سخت محنت مشقت کرنے والوں کی جمع پونجی مال مفت کی طرح نگلی جارہی ہے۔ اور تو اور حکومتی عناصر ان آلہ کاروں کی لوٹ مار پر چپ سادھے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داری و فرائض سے دانستاً بے خبر ہوکر ہونقے بنے بیٹھے ہیں۔"@ur . "شہزادی مانمتی مغل شہشنشاہ جہانگیر کی بیوی اور شاہجہاں کی والدہ تھی۔ شاہی محل میں تاج بیبی اور بلقیس مکانی بیگم کے نام سے جانی جاتی تھیں جبکہ پیدائشی نام راجکماری شری مانوتی بائی تھا۔ شہزادی مانمتی جودھپور کے راجا اُدے سنگھ کی بیٹی تھیں اور ان کی شادی جہانگیر سے ملکہ مریم الزمانی نے طے کی تھی۔"@ur . "بارہ علومِ ادبیاتِ عربی میں سے علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے یا ناموزوں یعنی وزن میں ہے یا نہیں۔ یہ علم ایک طرح سے منظوم کلام کی کسوٹی ہے اور اس علم کے، دیگر تمام علوم کی طرح، کچھ قواعد و ضوابط ہیں جن کی پاسداری کرنا کلامِ موزوں کہنے کیلیے لازم ہے۔ اس علم کے ذریعے کسی بھی کلام کی بحر بھی متعین کی جاتی ہے۔ اس علم کے بانی یا سب سے پہلے جنہوں نے اشعار پر اس علم کے قوانین کا اطلاق کیا وہ ابو عبدالرحمٰن خلیل بن احمد بصری ہیں جن کا زمانہ دوسری صدی ہجری تھا۔"@ur . "سر سید احمد خاں نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی داغ بیل ڈالی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا:"@ur . "سبزہ زار سکیم لاہور کا رہائشی علاقہ ہے جو ملتان روڈ پر علامہ اقبال ٹاؤن کے مقابل ہے۔ یہ سکیم سترہ رہائشی بلاکس میں تقسیم شدہ ہے، علاقے کے مشہور چوک کا نام \"لیاقت چوک\" ہے۔ سبزہ زار کے مشرق میں اعوان ٹاؤن، مغرب میں بند روڈ، شمال میں اقبال ٹاؤن اور جنوب میں موٹروے ہے۔"@ur . "کھاڑک نالہ شہر کی مصروف ترین شاہراہ ملتان روڈ پر اقبال ٹاؤن کے نشتر بلاک اور سبزہ زار سے متصل ہے۔"@ur . "انڈین پریمیئر لیگ جسے DLF انڈین پریمیئر لیگ (مچپا میں IPL) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کی طرف سے تنظیمیں ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ ہے. اس مقابلے کے پہلے سیزن 18 ایپرل سے 1 جون تک چلا تھا ، جسے راجستھان رٹیلس نے جیتا تھا. اس مقابلے کا دوسرا سیزن بھارت کے 2009 انتخابات کے وقت منعقد ہونا تھا ، جس کی وجہ سے بھارتی حکومت سیکورٹی فراہم کرنے کا وعدہ نہیں دے سکی. آخر BCC ای نے مقابلے کا انعقاد جنوبی آفرکا میں کیا. دوسرے سیزن کے تمام 59 میعیس جنوبی آفرکا میں کھیلے جائیں گے."@ur . "خلیل اللہ چترال کے تحصیل تورکھو سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم اور ماحول دوست انسان ہیں۔ وہ چترال کے کے گاوں ورکوپ میں پیداہوئے۔ آپ کے والد کا نام محمد ولی ہے۔ خلیل اللہ نے تورکھو، چترال اور سرحد کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی۔ فارسی اور لائبریری ساائنس میں ماسٹرز کیا۔ فارسی ، پشتو، اردو، اور انگریزی میں مہارت حاصل کرنے کے علاوہ دیگر زبانیں بھی سیکھی۔تعلیم سے فراغت کے بعد گورنمنٹ کالج بونی میں لائبریرین مقرر ہوئے۔اور ترقی کرتے کرتے پرنسپل لائبریرین کی پوسٹ پر پہنچے۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی چترال کے ممتحن کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔"@ur . "میر صادق، ریاست حیدرآباد دکن کے ایک شہری تھے۔ میر صادق متحدہ ہندوستان میں میسور کے سلطان ٹیپو سلطان کے دربار میں وزیر کے عہدے پر فائز تھے۔ میر صادق کے بارے میں یہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ چوتھی انگلو میسور جنگ میں انھوں نے ٹیپو سلطان سے غداری کی اور سلطنت برطانیہ کا ساتھ دیا، جس کی وجہ سے میسور میں اس جنگ کے دوران ٹیپو سلطان کو شکست ہوئی اور وہ شہید کر دیے گئے۔ میر صادق کو 1799ء میں سرنگاپٹم کی جھڑپ کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔"@ur . "ابومعین حامدالدین ناصر ابن خسروقبادیانی یا ناصر خسرو قبادیانی (1088ء - 1004ء) فارسی کے مشہور شاعر، فلسفی، اسماعیلی دانشور اور سیاح تھے۔ ناصر خسرو قبادیان میں پیدا ہوئے، جو کہ جدید دور کے تاجکستان میں گاؤں باکترا میں واقع تھا۔ آپ کی وفات یاماگان نامی ایک گاؤں میں ہوئی جو کہ افغانستان کے صوبے بدخشاں میں واقع ہے۔ ناصر خسرو کا شمار فارسی ادب میں بہترین شاعروں اور ادیبوں میں کیا جاتا ہے۔ آپ کے سفرنامے فارسی ادب میں آج بھی ممتاز حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔"@ur . "ریلوے کالونی خانیوال کو لاہور اور راولپنڈی کے بعد ملک کی تیسری بڑی ریلوے کالونی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ ضلع خانیوال کی سب سے بڑی سرکاری کالونی بھی ہے جس میں لگ بھگ تین ہزار نفوس آباد ہیں۔"@ur . "اردو زبان كی ترقی و ترویج كا آغاز مغلیہ دور سے شروع ہوا اور یہ زبان جلد ہی ترقی كی منزلیں طے كرتی ہوئی ہندوستان كے ہندوؤں اور مسلمانوں کی زبان بن گئی۔ اردو كی ترقی میں مسلمانوں كے ساتھ ساتھ ہندو ادیبوں نے بھی بہت كام كیا ہے."@ur . "رشوت قسم ہے بد عنوانی کی، جس میں پیسے یا تحفہ دینے سے وصول کردہ کا طرزِ عمل تبدیل ہوتا ہے۔ رشوت کو جُرم سمجھا جاتا ہے۔ قانونی لغتی معنوں میں کسی سرکاری افسر یا کسی عوامی یا قانونی امور کے مجاز کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے کسی قدر کی شئے کی پیشکش، دینا، وصولی، یا مانگنا رشوت کہلاتا ہے۔ رشوت کا مقصد وصول کندہ کے اعمال پر اثر انداز ہونا ہوتا ہے۔ یہ ہو سکتی ہے، پیسہ، چیز، جائیداد، ترجیح، استحقاق، معاوضہ، قدر کی شئے، فائدہ، یا محض کسی سرکاری یا عوامی اہلکار کے عمل یا ووٹ پر اثر انداز ہونے یا ترغیب دینے کا وعدہ یا عہد۔ دنیا کے مختلف حصوں میں بعض قسم کی رشوت کو قدرے قبولیت حاصل ہے۔ مثلاً امریکہ میں سیاست دانوں کو نقد رقوم بطور سیاسی مدد دی جا سکتی ہیں جو بعض دوسرے ممالک میں غیر قانونی رشوت تصور ہو گی۔ عرب ممالک میں اہلکاروں کو \"بخشیش\" ادا کی جاتی ہے جو غیر قانونی نہیں سمجھی جاتی۔ بد ترین قسم کی رشوت وہ ہے جو قیدیوں کے لواحقین سے وصول کی جاتی ہے اور اس کے بدلے قیدیوں سے بدسلوکی نہیں کی جاتی۔ اس کا رواج پرانے زمانہ میں برطانیہ جیسے ممالک میں بھی رہا ہے اور موجودہ زمانہ میں پاکستان جیسے ممالک میں بھی ملتا ہے۔"@ur . "امریکی ٹیلویژن سی این این کا مشہور پروگرام. 80 دہائی میں شروع ہونے والے اس پروگرام میں چالیس ہزار لوگوں کے انٹرویوز کیے گئے۔ جن میں امریکی صدور بھی شامل ہیں۔ لیری کنگ لا ئیو ایک ہی میزبان اور ایک ہی وقت میں نشر کئے جانے والے پروگرام کے طور پر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا جا چکا ہے۔ جون 2010 میں پروگرام کے میزبان لیری کنگ نے خزاں تک اس پروگرام کو بند کرنے کا اعلان کیا۔ بدھ سولہ دسمبر 2010 کو اس شو کا آخری پروگرام ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے بعد یہ شو بند کر دیا گیا۔"@ur . "اصل مقالے کے لیئے دیکھیں دماغ آپ کو یاد ہوگا کہ جب آپ بہت چھوٹی عمر کی تھیں یا تھے تو آپ کا دل اپنی امی سے کہانیاں سننے کا چاہتا تھا اور آج بھی جب آپ اپنے اسکول یا مدرسے سے واپس آئیں تو کبھی آپ کا دل کھیلنے کا چاہتا ہے اور کبھی آپ کا دل اپنی پسند کی کہانیوں کی کتاب پڑھنے کا چاہتا ہے۔ کبھی آپ کا دل چٹ پٹے چھولے کھانے کا چاہتا ہے اور کبھی آپ کا دل ٹھنڈی ٹھنڈی آئس کریم یا برف ملائی کھانے کا چاہتا ہے۔ لیکن آج ہم آپ کو ایک دلچسپ بات ایسی بتاتے ہیں کہ جس پر آپ نے شاید کبھی غور نہیں کیا ہوگا ، اور وہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اوپر لکھی ہوئی اتنی ساری مزیدار باتیں کرنے کو آپ کا دل نہیں بلکہ آپ کا دماغ چاہتا ہے! آج انسان نے میں اس قدر ترقی کر لی ہے کہ انسان کے جسم میں موجود ہر حصے کا اپنا اپنا کام بہت ہی واضح ہو گیا ہے، آج کی سائنس ہمیں یہ بتاتی ہے کہ انسان کا دل نا تو کچھ چاہنے کی طاقت رکھتا ہے اور نا ہی کچھ نا چاہنے کی بلکہ یہ چاہنے اور نا چاہنے کا سارا کام انسان کے جسم کا جو حصہ انجام دیتا ہے اسے دماغ کہتے ہیں۔"@ur . "گلوکاری : انسانی آواز سے پیدا کی جانے والی موسیقی یا غناء کو گلوکاری کہا جاسکتا ہے۔ گلوکاری کے فنکار کو “گلوکار“ کہتے ہیں۔ گلوکار اپنی فن گلوکاری سے گیت، گانے، نغمے وغیرہ جیسے گلوکاری فنون کا مظاہرہ کرتا ہے۔ گلوکاری کے سنگت میں موسیقی کا ہونا ضروری ہے۔ فن موسیقی کے اجزاء “سر“، “لئے“، “تال“، کے سہارے موسیقی سازوں کے ساتھ نغمہ بنتا ہے۔"@ur . "التامیرا ہسپانیہ کا ایک تاریخی غار ہے جس میں زمانہ قبل از تاریخ کی انتہائی اہم پینٹنگز موجود ہیں۔ ان میں سے کئی پینٹنگز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 14,500 سال پرانی ہیں۔ یہ تصویریں اُس زمانے کی ہیں، جب پتھر کا دور اپنے اِختتام کے قریب تھا۔ اِن نایاب فن پاروں میں انسان، جانور اور انسانی ہاتھ دکھائے گئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پینٹنگز شکار سے متعلقہ رسوم میں بھی استعمال کی جاتی ہوں گی۔ اقوامِ متحدہ کا تعلیم، سائنس اور ثقافت کا ادارہ یونیسکو التامیرا غار کو بین الاقوامی ورثہ قرار دے چکا ہے۔ انیسویں صدی کے اواخر میں دریافت ہونے والی اِس غار کو عام لوگوں کے لئے کئی مرتبہ بند کیا گیا کیونکہ بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد اور اُن کی سانسوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے باعث تصویروں کو نقصان پہنچ رہا تھا۔"@ur . "جرمن مصور۔ یرہ فروری سن 1941ء کو لوئر سلیشیا (موجودہ پولینڈ) میں پیدا ہونے والے زیگمار پولکے کی پرورش مشرقی جرمنی میں ہوئی۔ سن 1953ء میں وہ اس کمیونسٹ ریاست سے فرار ہو کر وفاقی جمہوریہء جرمنی کے شہر مغربی برلن چلے آئے۔ اِس کے بعد وہ شہر ڈسلڈورف میں اکیڈمی آف فائن آرٹس میں تعلیم حاصل کرتے رہے، جہاں مشہور جدیدیت پسند جرمن مصور جوزیف بائیز اُن کے اساتذہ میں سے ایک تھے۔"@ur . "لویز بورژوا ایک فرانسیسی نژاد امریکی مجسمہ ساز تھیں۔ مکڑوں پر بنائے گئے ان کے مجسمے ان کی خاص شناخت سمجھے جاتے تھے۔ لویز 1911ء میں فرانس میں پیدا ہوئی اور ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ وہ سن 1938ء میں امریکہ چلی گئیں، جہاں انہوں نے تاریخ کے ایک پروفیسر سے شادی کی۔ امریکہ میں ہی انہوں نے کئی اہم فنکاروں سے ملاقات کا شرف حاصل کیا اور اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ اپنے فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے انہوں نے اسی کی دھائی میں اپنا ایک خاص مقام پیدا کیا۔ لویز سن ستر کی دھائی میں اُس وقت مشہور ہوئیں، جب انہوں نے دھات کا دیو قامت مکڑا تخلیق کیا۔ سائیکو سیکشول نوعیت کا یہ مجسمہ اس احساس کو جنم دیتا ہے کہ انسان اس کے نزدیک چھوٹے موٹے حشرات ہیں۔ لوزی نے اپنے اس مجمسے کو’ماما‘ یا ماں کا نام دیا۔ ان کا The Destruction of the Father نامی ایک اور مجسمہ بھی بہت مشہور ہوا۔ مئی 2010 میں اٹھانوے برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "غازی بروتھا دریائے سندھ پر بنایا گیا ایک پن بجلی کا منصوبہ ہے۔"@ur . "ہاجی علی کی درگاھ مُںبئی کے ورلی تٹ کے نِکٹ ستھِت ایک چھوٹے سے ٹاپُو پر ستھِت ایک مسجِد ایوں درگاھ ہیں۔ اِسے سیّد پیر ہاجی علی شاہ بُکھاری کی سمرتی میں سن ١۴۳١ میں بنایا گیا تھا۔ یہ درگاھ مُسلِم ایوں ہندو دونوں سمُدایوں کے لیے وِشیش دھارمِک مہتو رکھتی ہیں۔ یہ مُںبئی کا مت وپُورن دھارمِک ایوں پریٹن ستھل بھی ہے"@ur . "بھتہ کے لغوی معنی ایسی \"اضافی تنخواہ\" کے ہیں جو ملازمین کو بطور خاص دی جائے۔ عرف عام میں نظامیاتی بنیادوں پر سرکاری اہلکاروں (مثلاً پولیس) کی بذریعہ دھونس کسی سہولت کے صارفین سے وصول کی جانے والی معینہ رقم کو کہتے ہیں۔ کسی بھی منظم گروہ کی طرف سے تاجروں، دکانداروں وغیرہ سے ماہاناوار دھونس سے پیسے وصول کرنے کو بھی بھتہ خوری کہا جاتا ہے۔"@ur . "سجاد علی ایک معروف پاکستانی گلوکار ہیں۔"@ur . "ابو عبدالرحمٰن خلیل ابن احمد الفراھیدی البصری (پیدائش 100ھ، وفات 170ھ)، علمِ عروض کے بانی اور ماہرِ لغت و موسیقی۔ آپ عمان میں پیدا ہوئے اور عجمی النسل تھے۔ مشہور عربی مورخ جارج زیدان نے لکھا کہ ہے آپ ایرانی شہزادوں کی نسل سے تھے اور ان کے جد کو شہنشاہِ ایران نے یمن بھیجا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خلیل کے والد وہ پہلے شخص تھے جنہیں حضورِ اکرم (ص) کی وفات کے بعد پہلی بار \"احمد\" کہا گیا۔ آپ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ بصرہ میں گزارا اور وہیں وفات پائی اور دفن ہوئے۔"@ur . "پتھر کا دور ایک لمبا قبل از تاریخ زمانہ ہے جب انسان اوزار بنانے کے لیے بنیادی طور پر پتھر استعمال کرتا تھا۔ یہ دھاتوں کی دریافت سے قبل کا زمانہ ہے۔ اس زمانے میں پتھروں کے ساتھ ساتھ لکڑی، ہڈیاں، جانوروں کے خول، سینگ اور کچھ دوسری چیزیں بھی اوزار اور برتن بنانے کے لیے استعمال عمومی طور پر استعمال ہوتی تھیں۔ پتھر کے دور کے آخر میں انسان نے چکنی مٹی سے برتن بنانے اور انھیں آگ میں پکانے کا ہنر بھی سیکھ لیا تھا۔ اس دور کے بعد مختلف ایجادات کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان بالترتیب تانبے ، پیتل اور لوہے کے دور میں داخل ہوئی۔ تقریباً 25 سے 27 لاکھ سال قبل پتھر کے اوزاروں کا پہلا استعمال ایتھوپیا میں ہوا اور اس کے بعد یہ تکنیک دنیا کے باقی حصوں میں آہستہ آہستہ پھیل گئی۔ پتھر کے دور کا اختتام زراعت اور تانبے کا استعمال سیکھنے کے ساتھ ہوا۔ اس زمانے کو قبل از تاریخ اس لیے کہتے ہیں کہ انسان نے اب تک لکھنا نہیں سیکھا تھا۔ ابجد اور تحریر کی ایجاد کو مروجہ تاریخ کا آغاز مانا جاتا ہے۔"@ur . "بھاکرا بند شمال مشرقی بھارت میں دریائے ستلج پر بنایا گیا ایک کثیرالمقاصد بند ہے۔ یہ بند بھارتی پنجاب اور ہماچل پردیش کی سرحد پر واقع ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے اعتبار سے یہ بھارت کا دوسرا سب سے بڑا بند ہے؛ بھارت میں سب سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش مدھیہ پردیش میں واقع اندرا ساگر بند میں ہے جو 12.22 مکعب کلومیٹر پانی ذخیرہ کر سکتا ہے۔ پانی کے ذخیرے کے اعتبار سے یہ منگلا بند سے بڑا جبکہ تربیلا سے کافی چھوٹا ہے۔"@ur . "جاوا ایپلیکیشن دراصل ‏J2MEجاوا پلیٹ فارم پر بنتی ہے. آجکل تقریبا 80فیصد موبائلز میں جاوا آپریٹنگ سسٹم ہوتا ہے. سمبیان مہنگا بہت ہے. اور اس میں 1MBسے اوپر کی ایپلیکیشن بھی چلتی ہے. مگر پائیدار اور اچھا جاوا ہی ہے."@ur . "يه ايس آى نظام ميں كرنٹ كى اكائى هے اس سےمراد كرنٹ كى وه مقدار هے جو سلور نائٹريٹ كے آبى محلول سے ايک سیكينڈ ميں0.001118گرام چاندى عليحده كر دے."@ur . "زندہ رُود ایک کردار کا نام جو مشہور فلسفی اور شاعر علامہ اقبال نے اپنی شہرہ آفاق فارسی شاعری کی کتاب جاوید نامہ میں اپنے آپ کیلیے استعمال کیا ہے۔ رُود کے لغت میں کئی ایک معانی ہیں جیسے دریا، ندی، آنے جانے والا وغیرہ۔ چونکہ اس کتاب میں علامہ نے افلاک کا سفر اپنے راہبر مولانا رومی کی معیت میں طے کیا ہے اور مختلف مشاہیر سے ملاقات کی ہے اور اقبال کے سوا چونکہ سب مرحومین تھے سو اقبال نے اپنے آپ کو اس کتاب میں \"زندہ رُود\" کہا ہے یعنی زندہ آنے جانے والا۔ علامہ اقبال کے فرزند ڈاکٹر جاوید اقبال نے \"زندہ رُود\" کے نام ہی سے اردو میں اقبال کی ایک مفصل سوانح عمری لکھی ہے جو کہ تین حصوں پر مشتمل ہے (انٹر نیٹ پر یہ چار حصوں میں تقسیم کی گئی ہے)۔ حصۂ اول- تشکیلی دور حصۂ دوم- وسطی دور حصۂ سوم - اختتامی دور اس کتاب کی دوسری اشاعت 2004ء تک اس کتاب کا فارسی ترجمہ \"جاویدانِ اقبال\" اور عربی ترجمہ \"نہر الخالد\" کے نام سے شائع ہو چکا تھا جب کہ انگریزی اور بنگالی زبانوں میں ترجمے کا کام جاری تھا۔"@ur . "لوئس ماؤنٹ بیٹن المعروف لارڈ ماؤنٹ بیٹن متحدہ ہندوستان کا آخری وائسرائے تھا۔"@ur . "کوپن ہیگن (Copenhagen) ڈنمارک کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ 1 جنوری 2012 تک اس کی شہری آبادی 1,213,822 تھی۔ کوپن ہیگن کو لگاتار کئی دفعہ بہترین معیار زندگی والا شہر کے طور پر چنا جا چکا ہے اور یہ دنیا کے ماحول دوستانہ شہروں میں ایک ہے۔ لوگ کام پر آنے جانے کے لیے سائیکل کا استعمال کرتے ہیں۔مجموعی طور پر روزانہ اوسطا ۱،۲ ملین کلومیٹر سائیکل چلایا جاتا ہے۔"@ur . "پروفیسر اصغر سودائی (1926ء تا 2008ء) لازوال نعرۂ پاکستان، \"پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لا الہٰ الا اللہ\" کے خالق، ماہرِ تعلیم اور شاعر جو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 18 مئی 2008ء کو سیالکوٹ میں ہی وفات پا گئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے شعبۂ تعلیم کو اپنا پیشہ بنایا، آپ اسلامیہ کالج، سیالکوٹ اور علامہ اقبال کالج، سیالکوٹ کے پرنسپل کے طور پر کام کرتے رہے اور ڈائریکٹر ایجوکیشن پنجاب بھی رہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سیالکوٹ کالج آف کامرس اینڈ بزنس ایڈمنسٹریشن کی ایڈوائزی کونسل کے رکن بھی رہے۔ آپ تحریکِ پاکستان کے ایک سرگرم رکن تھے اور مذکورہ نعرہ ان کی ایک نظم \"ترانۂ پاکستان\" کا ایک مصرع ہے اور اس مصرعے نے اتنی شہرت حاصل کی کہ تحریکِ پاکستان کے دوران یہ نعرہ اور تحریکِ پاکستان لازم و ملزوم ہو گئے اور یہ نعرہ ہر کسی کی زبان پر تھا اور آج بھی پاکستانی اس نعرے کو استعمال کرتے ہیں۔ قائدِ اعظم محمد علی جناح جب تحریکِ پاکستان کے دوران سیالکوٹ تشریف لائے تو انکا استقبال کرنے والوں میں اصغر سودائی پیش پیش تھے اور ان کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر انکا جلوس نکالا۔ قائدِ اعظم خود بھی اصغر سودائی کے نعرے کی اہمیت کے قائل تھے اور ایک بار انہوں نے فرمایا تھا کہ \"تحریکِ پاکستان میں پچیس فیصد حصہ اصغر سودائی کا ہے۔\" آپ نے ایک شعری مجموعہ \"چلن صبا کی طرح\" یادگار کے طور پر چھوڑا ہے۔"@ur . "رتن بائی پٹیٹ (20 فروری ، 1900 - 20 فروری ، 1929) المعروف رتی جناح قائداعظم محمد علی جناح کی دوسری بیوی تھیں۔ شادی کے وقت وہ مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہو گئی تھیں اور ان کا اسلامی نام مریم جناح تھا۔ وہ سر ڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ ڈنشا پٹیٹ خود ڈنشا مانکجی پٹیٹ کے بیٹے تھا جنھوں نے برصغیر میں پہلی کاٹن ملز کی بنیاد رکھی۔ پٹیٹ خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا اور بمبئی کے امیر ترین گھرانوں میں شمار ہوتا تھا۔"@ur . "تلفظ : لَدائِن انگریزی نام : plastic"@ur . "ملہال مغلاں ضلع چکوال کا ایک اہم قصبہ اور یونین کونسل ہے۔یہ چکوال سے تقریبا35کلومیٹرچکوال سوہاوہ روڈ پر واقع ہے۔"@ur . "رانا محمد اکرم خاں ایک مشہور وکیل"@ur . "گنجائشدار (capacitor) (جسے پہلے مکثف کہاجاتا تھا) ایک ایسی اختراع ہے جو برقی بار ذخیرہ (store) کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. آج کل کئی اشکال کے گنجائشدار مستعمل ہیں تاہم یہ سب ایک غیرموصل کے ذریعے الگ کئے گئے کم از کم دو موصلات پر مشتمل ہوتے ہیں. گنجائش دار (کیپیسٹر capacitor) ایک ایسے برقی آلہ component ہوتا ہے جس میں دو موصل conductor ایک حاجز dielectric/insulator سے جدا کیئے ہوئے ہوتے ہیں."@ur . "حکیم ابوالقاسم حسن پور علی طوسی معروف بہ فردوسی دسویں صدی عیسوی (چوتھی صدی ھجری) کے نامور اور معروف فارسی شاعر جو 940ء (329 ھ) میں ایران کے علاقے خراسان کے ایک شہر طوس کے نزدیک ایک گاؤں میں پیدا ہوئے اور 1020ء (410ھ) کو اسی سال کی عمر میں وہیں فوت ہوئے۔ بعض روایات میں آپ کا سالِ وفات 1025ء (416ھ) اور عمر پچاسی سال بھی ملتی ہے۔ آپ کا شاہکار شاہنامہ ہے جس کی وجہ سے آپ نے دنیائے شاعری میں لازوال مقام حاصل کیا۔"@ur . "ریاضیات اور شمارندہ سائنس میں حرکیہ برمجہ طریقہ ہے مختلطی (پچیدہ) مسائل کو سادہ اقدام میں توڑ کر حل کرنے کا۔ یہ ایسے مسائل پر اطلاق ہوتا ہے جو تراکب ذیلی مسئلہ کے خوائص کا اظہار کرے اور یہ ذیلی مسائل صرف تھوڑے سے چھوٹے ہوں، اور کامل ذیلی ساخت رکھتا ہو۔ جب اطلاق ہو تو یہ طریقہ بہت کم وقت لیتا ہے بنسبت سادہ لوح طرائق کے۔"@ur . "رب نواز خان نواز کا شمار چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے چند نمایاں شاعروں میں ہوتا ہے۔ آپ کا تعلق چترال کے تحصیل مستوج ، گاوں بونی سے ہے۔ آپ کی شاعری چترال کی نوجواں نسل میںکافی مقبول ہے۔ ذاکر محمد زخمی کے بعد آپ کو نوجوانوں کے نمایندہ شاعر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ چترال بھر میں اور چترال سے باہر گلگت بلتستان کے کھوار مشاعروں میں بھی رب نواز خان حصہ لیتے رہے ہیں ۔ آپ کی شاعری میں شاہنشاہ غزل ذاکر محمد زخمی کارنگ نظر آتا ہے۔ رب نواز کی ایک کھوار (چترالی) غزل کا اردو ترجمہ رحمت عزیز چترالی نے ویکیپیڈیا کے لیے کیا ہے پیش خدمت ہے۔"@ur . "تفنگ (rifle) کو خریشہ بھی کہا جاسکتا ہے جو کہ اس انگریزی کا درست ترین متبادل ہے جبکہ تفنگ نام تو بس ایک فارسی متبادل ہے بندوق کا نا کہ rifle کا؛ لیکن چونکہ اردو میں بندوق ہی مستعمل ہے جبکہ عام نا ہونے کے باوجود تفنگ اردو لغات میں پایا جاتا ہے لہذا دائرۃ المعارف پر خریشہ کے بجائے تفنگ ہی کو اختیار کیا جارہا ہے۔ قدیم فرانسیسی و جرمنی زبانوں میں rifler یا riffilon وغیرہ کے الفاظ چاک ، خراش اور شکن جیسے معنوں میں استعمال ہوتے تھے اور ان ہی معنوں کی وجہ سے rifle کہلائی جانے والی بندوق کی نالی کے اندرونی جانب، گولی کو ایک مستحکم راہ پر پھینکنے کی خاطر، جو چکر دار خراشیں یا چاک لگانے کا عمل کیا گیا اس کو rifling (یعنی خریشائی یا خریش آوری) کہا گیا اور اس قسم کی چاک دار خابیہ رکھنے والی بندوق یا تفنگ کو rifle کہا جانے لگا۔ اب چونکہ rifle کا درست متبادل خریشہ اختیار کرنے کے بجائے لغتی دستیاب متبادل تفنگ ہی لیا جارہا ہے لہذا اسی مماثلت سے rifling یعنی خراش آوری کو تفنگاوری کہا جائے گا۔"@ur . "(636ھ - 18ربیع الثانی بروز بدھ 725ھ / 19 اکتوبر 1237ء - 4 مارچ 1324ء) سلسلہ عالیہ چشتیہ کے معروف صوفی بزرگ جن کا سلسلہ نسب حضرت امام حسین تک پہنچتا ہے۔"@ur . "فداالرحمن فدا پانچ مئی 1958 کو ژوغور(جغور) چترال میں ذکر الرحمن کے ہاں پیدا ہوئے ۔ بانی انجمن شہزادہ حسام الملک سے رضاعت کا رشتہ ہونے کے ناطے انکے زیر سایہ گورنمنٹ ہائی سکول دروش سے 1975 میں میٹرک کیا ۔ ڈگری کالج چترال سے ایف ایس سی میں ناکام ہونے کے بعد تعلیم سے دل بردشتہ ہوا ۔ بڑوں نے تعلیم جاری رکھنے کی بہت نصیحت کی مگر کچھ اثر نہ ہوا۔ بعد میں پرئیویٹ ایف اے کیا 1978 میں انجمن کی تنظیم نو ہوکر غلام عمر مرحوم صدر اور ڈاکٹر فیضی سیکرٹری منتخب ہوئے تو کھوار ادب کی ترقی کا دور شروع ہوا ۔اس وقت فداالرحمٰن فدا بھی اپنے بزرگوں یعنی چچا صاحبا ن امیر شریف خان مرحوم اور بابا ایوب مرحوم کے ساتھ انجمن کی مختلف پروگراموں میں جانے لگا ۔مارچ1979 میں محکمہ جنگلات میںملازمت کاآغاز کیا ۔مئی 1979 میں امیر خان میر صاحب کے دولت خانے میں پہلی بار مشاعرے میں کلام پڑھا ۔مشاعرے کی صدارت غلام عمر کررہے تھے ۔اور انجمن کی باقاعدہ رکنیت اختیا ر کی شہزادہ حسام الملک کے خاندان میں پرورش ہونے کی وجہ سے فداالرحمٰن کو ملکی وغیر ملکی اہل قلم سے ملنے کا موقع ملاتھا ۔کھوارزبان کا پہلا قاعدہ شہزادہ صاحب کے پاس جاکر فداپڑھا کرتاتھا تاکہ کھوار حروف سے آشنائی ہوسکے۔کھوارقاعدہ پڑھنے کا فائدہ یہ ہوا کہ اس زمانے کا واحد ادبی رسالہ جمہوراسلام کھوار آسانی اور روانی سے سے پڑھ سکتا تھا ۔بعض اوقات ملکی وغیر ملکی سیاح کھوار سیکھنے شہزادہ صاحب کے پاس آتے تھے ۔کھوار سیکھنے میں بھی فداالرحمٰن فدا انکی مدد کرتا تھا ۔اس وقت بین اقوامی سکالر کارل جٹ مار پلولہ زبان بولنے والوں پرتحقیق کر رہا تھا ۔ان کے ساتھفداالرحمٰن فدا بطور مترجم پلولہ بولی کے علاقوں میں کئی دفعہ گیا۔ابتداءمیںڈاکٹرعنایت اللہ فیضی نےفداالرحمٰن فدا کے کلام کی اصلاح کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے ۔ امین الرحمن چغتائی فداالرحمٰن فدا کے سکول کے بھی استاد تھے اس وجہ سے انکا سامنا کرنے سے ڈرتے تھے مگر پھر بھی ہمت کر کے استاد سے اصلاح لینا شروع کردیا ۔اسکے بعد استاد محترم سے رہنمائی حاصل کی ۔ ویکیپیڈیا کے رحمت عزیز چترالی کو انٹرویودیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل اگر ایک ادبی کارکن کی حیثیت سے میری کچھ پہچان ہے تو وہ صرف اور صرف استاد امین الرحمن چغتائی اور ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی کی وجہ سے ہے ۔ انجمن حلقہ دروش کا خزانچی حاجی جنگی خان مرحوم کے ساتھ معاون خزانچی کی حیثتت سے کام کیا ۔اس کے بعد اس وقت کی جنرل سیکرٹری امین الرحمن چغتائی کے ساتھ فداالرحمٰن فدا کو جائنٹ سیکرٹری نامزد کیا گیا ۔اس زمانے میں امین صاحب کے ساتھ بحثیت جائنٹ سکیرٹری کام کرنا ایک اعزازکی بات تھی ۔بعد میںجب امین صاحب نے حلقہ کی صدارت سنبھالی تو فداالرحمٰن فدا کو جنرل سیکرٹری بنایا گیا ۔اس طرح دس سال سے بھی ذائد عرصے تک اس عہدے پر رہا ۔اس زمانے میں ان کے چچا امیر شریف خان مرحوم حلقہ دروش کے نائب صدر تھے ان کو کھوار ادب اور انجمن سے عشق تھا ۔ انکی انجمن اور کھوار ادب کے سلسلے میں نصیحتیں اور پروگرام انعقادکر نے پر پیار سے شاباشی دے کر حوصلہ افزائی کرنا انجمن اور کھوار ادب کے ساتھ ان کی محبت میںمزید اضافہ کرتے رہیں ۔اور اس وقت کے حلقہ دروش کے سرپرست اعلی ٰمولانا عبدلحمید بلبل چترال مرحوم بھی ایک فعال انسان تھے ۔اور انجمن کی پروگراموں میں باقاعدگی کے ساتھ شرکت کر کے انکی رہنمائی فرماتے تھے ۔ڈاکٹڑ عنایت اللہ فیضی کی صدارت کے دور میں ایک سال انجمن کا مرکزی سیکرٹری بھی فداالرحمٰن فدا کو چنا گیا۔حلقہ دروش کے شعبہ نشر واشاعت میںنقیب اللہ رازی کے ساتھ بحثیت رابطہ کار کام کیا ۔انجمن کے علاوہ حلقہ احباب دروش کا صدر ،بزم علم و فن چترال برانچ کا صدر ،ہات چترال کا جنرل سیکرٹری ،قلم قافلہ کھاریان کا نمائندہ ،رائٹرز پینل آف پاکستان لاہور کے ماہ نامہ احساس نو کا بیورو چیف،بزم کھوار کا سب ایڈیٹڑ ماہ نامہ ہم کلام کا بانی (ایڈیٹر)اور چند سال انجمن ترقی کھوار حلقہ کھوشٹ کا رکن بھی رہے ہیں۔ریڈیو پاکستان پشاور میں بچوں کے پروگرام کیلئے نظم لکھ کر 1974ءمیں شعر لکھنے کا آغاز کیا ۔جسے اس وقت کے کھوار پروگرام میں نشر کیا گیا ۔اس کے بعد فداالرحمٰن فدا کی جمہور اسلام کھوار میں بے شمار کلام شائع ہوئیں۔چترال کے ادبی سرگرمیوںکی مختلف قومی اخبارات اور رسائل میں رپورٹنگ کی ۔دو مرتبہ بین الاقوامی کانفرنسوں اور پانچ مقامی ادبی سیمیناروں میںشرکت کا موقع ملاہے ۔جو انجمن ترقی کھوا ر کے زیر اہتمام ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی صدارت کے دور میں منعقد ہوئے تھے ۔اس کے علاوہ ماہ نامہ تخلیق لاہور، الحمرا لاہور ، ماہ نو ،پاک جمہوریت لاہور ، ادب دوست لاہور ،دنیائے ادب کراچی ،اردو ادب اسلام آباد ،اخبار اردو اسلام آباد ، روداد اسلام آباد ،ادبیات اسلا م آباد ، تادیب اسلام آباد ، گل بکف اسلام آباد ،سپوتنک لاہور ،اعتراض لاہور ، ق ،ڈی آئی خان ،فیض اسلام راولپنڈی ،نیرنگ خیال راولپنڈی ،کاغذ ی پیراہن لاہور ،فیض اسلام راولپنڈی ،دعوت اسلام آباد ، اور اردو دنیا بمبئی انڈیا ،شندور اور چترال وژن کراچی ،میں لکھنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ انجمن ترقی کھوار کا مرکزی نائب صدر دوم حلقہ دروش کا صدر کھوار ادبی ،ثقافتی ،ترقیاتی ،تنظیم/ ادارہ کھوار چھاپ کا رابطہ کار ادبیات اسلام آباد اور ماہ نو لاہور،کا مقامی ایجنٹ بھی تھا۔ویکیپیڈیا کو اپنے انتقال سے پہلے انٹریو دیتے ہوئے فداالرحمٰن فدا نے کہا کہ میں اپنے محسنوں استاذ امین الر حمن چغتائی اور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کا جتنا بھی شکریہ ادا کروں کم ہوگا ۔کیوں کہ انکی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے آج میں معاشرے میں اہل قلم کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہوں۔ میرے خاندان میں بابا ایوب مرحوم (چچا)محمد خسرو رضا (چچا ذاد بھائی)لال سرمست علی سرمست مرحوم (چچا ذاد بھائی)نثار آحمد رضا خیل (چچا ذاد بھائی)اور ارشاد مکرر(چچا ذاد بھائی)کھوار شاعری کی دنیا میں جانے پہچانے نام ہیں ۔چترال کے تاریخی شخصیت صوبیدار محبوب عالم اور دور حاضر کے نامور ستار نواز آفتاب عال چچا ذاد بھائی ہیں ۔کھوار شاعری کے دیگر معروف نام رحمت اکبر خان رحمت ،مولانگاہ نگاہ،صادق اللہ صادق ،ظفر آحمدساگر ،اور نوجوان شعراءفدامحمد فدا،محمد حاصل رضوی ،ذلفقار ذلفی ،سجاد عالم ساغر ،شفی شفاء،اور صادق اکبر سائیل،بھی رضاخیل قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ۔موسیقی کی دنیا میں بابا فتاح الدین فداالرحمٰن فدا کے ائیڈیل ہیں۔جب کہ افضل شاہ افضل ،شجاع الحق ،منصور شباب ،نظیر نازان ،ضیادولی ضیائاور ذلفقار سوز کی گلو کاری ان کو پسند ہی نہیںقابل تعریف بھی ہیں ۔شوکت ،سلطان غنی،آفتاب عالم اور اسد اللہ کے پرسوز سازوں کا فداالرحمٰن فدا مداح تھا۔ذاکر محمد زخمی ،فضل الرحمن شاہد،صلاح الدین صالح ،جاوید حیات ،سلیم کامل ،سعادت مخفی ، نقیب اللہ رازی ،انور الدین انور ،عنایت انور ،اور افضل شاہ افضل کی پرخلوص دوستی پر فداالرحمٰن فدا کو فخر اور ناز ہے۔کھوار چھاپ کے سلسلے میں فداالرحمٰن فدا اپنے محسن شہزادہ تنویر الملک تنویرکا بے حد شکر گزار ہے کہ وہ اس سلسلے میں ان کے ساتھ بھر پورتعاون کررہے ہیں انکے علاوہ نوجوان دوستوں میں مہربان حنیفی ،فیض الباری بیگان ،سعید کائیناتی اور صادق اکبر سائل کا احسان مند بھی ہے۔DICS دروش کے پرنسپل عرفا ن اللہ جان رضا ،کمپوزر فضل قیوم ،نثار آحمد اور ڈیزائنر فتین الرحمن جن کی وجہ سے فداالرحمٰن فدا کی ادبی سرگرمیاں جاری ہیں کیوںکہ انھوں نے ہرمشکل وقت میں انتہائی خندہ پیشانی اور خوش اخلاقی سے ان کے ساتھ تعاون کیا ۔ادبی ،ثقافتی اور اشاعتی اداروں کے علاوہCIDO,LPSRO,DADP اہل دل ویلفیر اور ہمدر د انسانیت تنظیم چترال کے رکن ہونے کا اعزاز بھی فداالرحمٰن فدا کو حاصل تھا ۔ فداالرحمٰن فدا فارسٹ ایسوسیشن چترال کا جنرل سیکرٹری اور فارسٹر کی پوسٹ پر ڈیوٹی انجام دے رہا تھا ۔ لیکن پندرہ مئی دو ہزار نو کوفداالرحمٰن فدا اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔"@ur . "Lara Croft and the Guardian of Light لارا کروفٹ اینڈ گارجین آف لائٹ لارا کرافٹ اور نور کا محافظ لارا کروفٹ اور نور کا محافظ ایک ہم ابعادی isometric طرز کا ایکشن ویڈیو گیم ہے جو کہ کرسٹل ڈائنامکس کی طرف سے تیار کیا جارہا ہے اور اس کے پبلشر اسکوائر اینکس کی طرف سے یہ گیم پی سی ، پلے اسٹیشن نیٹ ورک اور ایکس بوکس پر اور لائیو آرکیڈ کے لئے ڈیجیٹل ڈاؤن لوڈ کی صورت میں شائع کیا جائے گا. اندازہ ہے کہ یہ 2010 کے وسط میں جاری کیا جائے گا."@ur . "پاکستان کے شمال میں واقع ضلع چترال میں خواتیں پردے کے لیے شٹل کاک برقع استعمال کرتی ہیں۔ پردے کا یہ سسٹم صرف سرحدی اضلاع میں موجود ہے اور باقی پاکستان میں کہیں بھی شٹل کاک برقع کا تصور نہیں ہے۔"@ur . "سلمان خان (پیدائش 27 دسمبر1965) ایک بھارتی اداکار ہیں جو بالی وڈ فلموں میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز ۱۹۸۸ میں فلم 'بیوی ہو تو ایسی' سے کیا۔ تاہم ان کو اپنی پہلی کامیابی1989 میں فلم 'میں نے پیار کیا' سے ملی جس پر ان کو فلم فیر ایوارڈ بھی دیا گیا.1990 میں خان نے کچھ کچھ ہوتا ہے میں توسیع ظہور کے لئے ایک بہترین معاون اداکار کا فلم فار فیئر ایوارڈ جیتا."@ur . "ریکی ریکی ایک روحانی متبادل طریقہء علاج ہے جو 1922 میں جاپانی بدھا میکاؤ یوسوئی نے دریافت کیا، ریکی کو عام طور پاتھ سے علاج palm healing کا نام دیا جاتا ہے، ریکی کی متبادل طریقہء علاج اور مشرقی طب دونوں طریقہء علاج میں درجہ بندی کی جاتی ہے- اس طریقہء علاج کے ماہر اور طالب علم یہ یقین رکھتے ہیں کے کہ وہ \"کی\" نامی شفا یابی توانائی اپنی ہتھیلیوں کے کے ذریعے منتقل کر تے ہیں. بحوالہ کتاب ریکی فلو تھرو ہینڈ ریکی کی دو اہم شاخوں ، عام طور پر کہا جاتا ہے اس طرح ہیں روایتی جاپانی ریکی اور مغربی ریکی."@ur . "چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار میں شاعری کی یہ کتاب اسرار الدین، جوکہ کھوار زبان کے پہلے ڈرامہ نگار بھی ہیں کا تحریر کردہ پہلا مجموعہ کلام ہے۔ - یہ کتاب کھوار زبان میں لکھی گئی ہے اور اس میں پہلی بار کھوار آزاد نظمیں شامل کی گیی ہیں، اس سے پہلے کھوار زبان میں آزاد نظمیں لکھنے کی روایت نہیں تھی گوکہ کھوار زبان میں آشور جان نامی ایک صنف موجود ہے جو کہ آزاد شاعری کی ایک شکل ہے لیکن پروفیسر اسرارالدین کی آزاد شاعری آشورجان سے بالکل مختلف ہے-"@ur . "سرسید احمد خان نے 27دسمبر 1886ئ كو محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كی بنیاد ركھی اس كانفرنس كا بنیادی مقصد مسلمانوں كی تعلیمی ترقی كے لئے اقدامات كرنا تھا۔ اس كا پہلا اجلاس علی گڑھ میں ہوا۔ كانفرنس نے تعلیم كی اشاعت كے لئے مختلف مقامات پر جلسے كئے۔ہر شہر اور قصبے میں اس كی ذیلی كمیٹیاں قائم كی گئیں۔ اس كانفرنس كی كوششوں سے مسلمانوں كے اندر تعلیمی جذبہ اور شوق پیدا ہوا۔ اس كانفرنس نے ملك كے ہر حصے میں اجلاس منعقد كئے اور مسلمانوں كو جدید تعلیم كی اہمیت سے روشناس كرایا۔ اس كانفرنس كے سربراہوں میں نواب محسن الملك، نواب وقار الملك، مولانا شبلی اور مولانا حالی جیسی ہستیاں شامل تھیں۔ محمڈن ایجوكیشنل كانفرنس كا سالانہ جلسہ مختلف شہروں میں ہوتا تھا۔ جہاں مقامی مسلمانوں سے مل كر تعلیمی ترقی كے اقدامات پر غور كیا جاتا تھا اور مسلمانوں كے تجارتی، تعلیمی، صنعتی اور زراعتی مسائل پر غور كیا جاتا تھا. "@ur . "Topographic Prominence یا Relative Height"@ur . "بالی وڈ کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ۔یہ رومانوی فلم پچیس اکتوبر سنہ انیس سو پچانوے کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ ہیرو ہیروئن کا کردار شاہ رخ خان اور کاجول نے نبھایا۔ اس کے علاوہ امریش پوری کی لازوال اداکاری نے بھی اس فلم کو یادگار بنایا۔ کہانی لندن سے شروع ہوتی ہے۔ ہیرو ہیروئن کا رومانس وہیں جواں ہوتا ہے اور پھر کاجول کی شادی کے لیے اس کے والدین اسے پنجاب لے کر آتے ہیں۔ جہاں اس کی شادی اس کے کزن سے کرائے جانے کی تیاری ہوتی ہے۔ ہیرو ، ہیروئن کی تلاش میں پنجاب پہنچتا ہے اور کسی نہ کسی طرح ہیروئن کے گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔ مگر وہ اپنی کوششوں سے اس شادی کو روک نہیں پاتا ۔ آخر میں جب وہ مایوس ہو کر جانے لگتا ہے تو ظالم سماج کو اس پر ترس آجاتا ہے اور ہیروئن کا باپ خود ہیروئن کو ہیرو کے حوالے کر دیتا ہے۔ یوں چلتی ٹرین پر اس فلم کا اختتام ہوتا ہے ۔ اس فلم کی کہانی اور سکرین پلے یش چوپڑہ کے بیٹے آدتیہ چوپڑہ نے لکھا ہے۔ فلم کے مکالمے جاوید صدیقی نے لکھے جو کافی مقبول ہوئےتھے۔ فلم کی موسیقی جتن للت نے تیار کی ۔ جو کہ کافی مقبول ہوئی ۔ اس فلم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ممبئی کے مراٹھا مندر تھیٹر میں ریلیز کے پندرہ سال بعد بھی یہ فلم چل رہی ہے۔ اور آج تک نہیں اتری۔"@ur . "صحرا کی جلی دھوپ چترال کے نوجوان شاعر مشہود شاہد کا پہلا اردو مجموعہ کلام ہے جسے ماہنامہ نوایے چترال لاہور نے شایع کیا ہے۔ یہ کتاب پاکستان بھر کے تمام بک اسٹالوں سے مل سکتی ہے-"@ur . "قاضی عنایت جلیل عنبر چترال کے تحصیل تورکھو کے وادی واشچ سے تعلق رکھنے والے کھوار شاعر، براڈکاسٹر ٹی وی میزبان اور انجمن ترقی کھوار حلقہ پشاور کے صدر ہیں-"@ur . "عادل خان ايک پاکستانی نژاد ناروینی اداکار ، گلوکار اور رقاص ہيں. وہ فاکس نامی امريکی ٹی وی چينل کے مقابلہ رقص پروگرام \" اچھا، تمہارا خيال ہے کہ تمہيں رقص کرنا آتا ہے \" کی طرز پر بنے ناروینی پروگرام \" رقص کا بخار \" کو جیت کر راتوں رات ناروے بھر ميں مشہور ہو ۓ. يہ پروگرام 2006ء ميں ناروے کے ٹی وی چينل ٹی وی ناروے پر قسط وار پيش کيا گيا تھا."@ur . "جالبینی مراقبت سے مراد جالبین پر معلومات کی طباعت یا حصول پر تظبیط یا بیخ کنی ہے۔ اس کے قانونی پہلو عام مراقبت سے ملتے جلتے ہیں۔ جالبینی مراقبت مغربی ممالک میں خاصی عام ہے جہاں اسے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسی سختی سے عملدرآمد کرواتے کہ مراقبی کو چیں کی اجازت بھی نہیں ہوتی۔ امریکہ میں ویکی لیکس کے موقع پڑھنے اور اس پر تبصرہ لکھنے پر امریکی طلباء اور فوجیوں کو امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے اپنا نقصان کرنے کی دھمکی دی گئی۔ امریکی محکمہ گھربار تحفظ مواقع جال پر حقوق طبع کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر گرفتاریاں بھی مکمل کرتا ہے۔ کینیڈا میں ایسے حبالہ مواقع بند کرنے کا انتظام ہے جن پر کم عمر فحاشی دکھانے کا الزام ہو۔ اس کے علاوہ حقوق طبع کا سہارا لیتے ہوئے تلاش کندہ موقع پر بھی بندشیں لگائی جا چکی ہیں۔ کینڈائی سرکار نے فلسطینی سفارتکار کو ایک منظرہ کا ربط ٹوٹر پر لکھنے پر ملک بدر کر دیا۔ برطانیہ میں دو افراد کو فیسبک پر اگست 2011ء میں دنگا فساد پر اکسانے کے الزام میں چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کا مقصد جالبین پر بذریعہ خوف مراقبت کرانا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے جالبیی سماجی ابلاغ پر پابندیوں کے حق میں دلائل دیے۔ چین جیسے بڑے ممالک میں بھی جالبینی مراقبت نافذ کی جاتی ہے۔ بعض اسلامی ممالک میں سرکار کی طرف سے ایسے ادارے قائم ہیں جو عوامی شکایت پر قابل اعتراض مواد رکھنے والے صفحات تک رسائی مشکل بنا دیتے ہیں۔ پاکستان میں عدالتی حکم پر بعض حبالہ صفحات پر پابندی لگانے کے واقعات ہوئے ہیں۔ ایسے واقعات پر مغربی اخبار نویس اور عوام بڑا شور و غوغا کرتے پائے جاتے ہیں۔ تیسری دنیا کے ممالک حبالہ صفحات تک رسائی کو مشکل بنانے کی حد تک مراقبت کی قدرت رکھتے ہیں جبکہ امریکہ اور برطانیہ جیسے بڑے مغربی ممالک حبالہ مواقع ہی بند کرا دیتے ہیں۔ امریکی حکومت دوسرے ممالک پر سفارتی دباؤ ڈال کر مراقبت قوانین منظور کرواتی ہے۔ ایسے ممالک میں ہسپانیہ جیسے مغربی ممالک بھی شامل ہیں۔ امریکی حکومت فکری راہزنی کا الزام لگا کر بغیر عدالت کے جالبینی مواقع بند کروا دیتی ہے،"@ur . "حافظ مظفرمحسن اردو کے نامور لکھاری ھیں۔حافظ مظفرمحسن عرصہ ۳۳ سال سے بچوں کے لئیے نظمیں اور کھانیاں لکھ رھے ھیں۔حافط مظفرمحسن لاہور شھر میں رھتے ھیں۔وہ ۲۳ کتابوں کے خالق ھیں۔ حافظ مظفر محسن پاکستان کے مندرجہ زیل اخبارات و رسائل میں لکھتےٓ۔۔۔۔۔۔۔ٓ ھیں۔۔ نوائےوقت۔۔ جنگ۔۔ خبریں۔۔ فیملی میگزین ماھنامہ۔۔پھول گوگو میگزین۔۔۔کراچی نونھال۔۔کراچی پلیٹیکل سین۔ ندائے ملت۔۔۔ ادب علیہ۔۔وھاڑی پاکستان۔۔ حافظ مظفرمحسن۔۔کا پتہ یہ ھے۔۔ حافظ مظفرمحسن۔گلی نبر۲ مکان نبر ۱۰۱۔۔چراغ پارک شادباع لاہور پاکستان۔ فون نبر۔۰۳۰۰۹۴۴۹۵۲۷ ۰۴۲۹۹۲۶۳۲۱۷ ای میل ایڈریس۔مظفرمحسن یاھو ڈاٹ کام حافظ مظفرمحسن کی تازہ کتاب۔۔\"\"ادھ کھلا کلاب\"\"'جو ان کے طنزیہ مزاحیہ مضامین پر مشتمل ھے۔۔۔۔لاہور کے مشھور ادارہ علم و عرفان پبلیشر ۴۰ اردو بازار الحمد پلازہ نے شایع کی ھے۔۔۔صفحات ۱۴۵ اور قیمت ۳۵۰ روپے ھے۔"@ur . "خیالو سفر نامی یہ کتاب انجمن ترقی کھوار چترال کے رکن انور الدین انور کی تحریر کردہ دوسری کتاب ہے۔ اس سے پہلے آپ کی افکار انور کے نام سے کتاب شایع ہوچکی ہے۔ انور الدین انور کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل دروش سے ہے۔ پیشے کے لحاظ سے مدرس ہیں۔ اردو اور کھوار زبان میں شاعری کرتے ہیں۔ یہ کتاب ماھنامہ نوایے چترال لاہور نے شایع کی ہے۔-"@ur . "قصیدہ ء بردہ شریف کا کھوار زبان میں ترجمہ وادی چترال ممتاز شاعر محمد عرفان چھتراری نے کیا ہے اور ماھنامہ نوایے چترال لاہور نے اس کتاب کو شایع کیا ہے۔ کھوار زبان میں قصیدہ ء بردہ شریف کا یہ پہلا باقاعدہ ترجمہ ہے گو کہ قصیدہ ء بردہ شریف کے غیرمطبوعہ ترجمے کھوار اکیڈمی اور انجمن ترقی کھوار چترال میں موجود ہیں لیکن محمد عرفان چھتراری کا ترجمہ قصیدہ ء بردہ شریف کا پہلا ترجمہ ہے۔ قصیدہ ء بردہ شریف ایک شاعرانہ کلام ہے جوکہ مصر کے معروف صوفی شاعر ابو عبد اللہ محمد ابن سعد البوصیری (1211ء-1294ء) نے تحریر فرمایا۔ آپ کی تحریر کردہ یہ شاعری پوری اسلامی دنیا میں نہایت معروف ہے۔ قصیدہ ء بردہ شریف کے دنیا کے بے شمار زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں-"@ur . "چین بہ جبین چترال کے معروف کالم نگار، شاعر، ادیب، نقاد اور ماہرتعلیم ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کا سفرنامہ چین ہے جسے دوس پبلی کیشنز لاہور نے شایع کیا ہے-"@ur . "ھندوکش اسٹڈی سیریز جلد 1 نوجوان محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر رحمت کریم بیگ کی چترال، کالاش، چترالی زبان، چترالی ثقافت، تہذیب وتمدن کے بارے میں انگریزی کتاب ہے۔ اس کتاب کی اب تک صرف دو جلدیں شایع ہوچکی ہیں- رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔"@ur . "دی کالاش آف چترال نوجوان محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر رحمت کریم بیگ کی چترال، کالاش، کالاشہ زبان، کالاشہ ثقافت اور تہذیب وتمدن کے بارے میں انگریزی کتاب ہے۔ اس سے قبل بھی مصنف کی چار کتابیں شایع ہوچکی ہیں- رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔"@ur . "اسلام مس ریپریذنٹڈ بئی مسلمز نوجوان محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر رحمت کریم بیگ کی اسلام کے بارے میں انگریزی کتاب ہے۔ اس سے قبل بھی مصنف کی چار کتابیں شایع ہوچکی ہیں- رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔"@ur . "\"چترال ٹور گائیڈ\" نوجوان محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر رحمت کریم بیگ کی چترال اور وادی کالاش کی سیاحت کے بارے میں انگریزی کتاب ہے۔ اس سے قبل بھی مصنف کی چار کتابیں شایع ہوچکی ہیں- رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔"@ur . "چترال نامی یہ کتاب ممتاز محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی تخلیق ہے جو کہ چترال، کالاش، چترالی زبانوں، چترالی ثقافت، تہذیب وتمدن اور چترال کے لوک ادب کے بارے میں اردو زبان میں لکھی گیی ہے۔ اس کتاب کو لوک ورثہ اسلام آباد نے شایع کیا ہے۔ عنایت اللہ فیضی گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں پروفیسر ہیں اور سرحد کے چند ممتاز کالم نویسوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔"@ur . "چترال ایک تعارف نامی یہ کتاب ممتاز محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، پروفیسر اسرار الدین اور ولی زار خان ولی کی مشترکہ تخلیق ہے جو کہ چترال، کالاش، چترالی زبانوں، چترالی ثقافت، تہذیب وتمدن کے بارے میں اردو زبان میں لکھی گیی ہے۔ اس کتاب کو انجمن ترقی کھوار چترال نے شایع کیا ہے۔"@ur . "وخان اے ونڈو ٹو سینٹرل ایشیاء نامی یہ کتاب ممتاز محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی تخلیق ہے جو کہ چترال اور وخان، چترالی اور وخی ثقافت، تہذیب وتمدن کے بارے میں انگریزی زبان میں لکھی گیی ہے۔ اس کتاب کو القلم پبلشرز اسلام آباد نے شایع کیا ہے۔"@ur . "کھوار بول چال نامی یہ کتاب ممتاز محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی تخلیق ہے جو کہ کھوار زبان سیکھنے کے مفید کتاب ہے، یہ کتاب اردو اور کھوار زبان میں لکھی گیی ہے۔ اس کتاب کو انجمن ترقی کھوار چترال نے شایع کیا ہے۔"@ur . "ھردیان اشٹوک نامی یہ کتاب نوجوان کھوار شاعر خالد بن ولی کی تخلیق ہے جو کہ اس کا پہلا کھوار مجموعہ کلام ہے۔ خالد بن ولی چترال کے ممتاز قانون دان اور کھوار شاعر عبدالولی خان عابد کے صاحبزادے ہیں۔"@ur . "\"مہ عشق مہ جنون\"نامی یہ کتاب ممتاز کھوار شاعر اور سماجی کارکن ذاکر محمد زخمی کی تخلیق ہے جو کہ اس کا پہلا مجموعہ کلام ہے۔کھوار اکیڈمی نے ذاکر محمد زخمی کو شاھنشاہ غزل کا خطاب عطا کیا ہے۔"@ur . "پروفیسر رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ ان کی ہندوکش اسٹڈی سیریز جلد 1 اور جلد دوم، چترال ٹور گائیڈ، اسلام مس ریپریذنٹڈ بئی مسلمز اور دی کالاش آف چترال نامی کتابیں انگریزی زبان میں شایع ہو چکی ہیں۔ آپ کا شمار چترال کے نوجوان محققیں، ماہرین تعلیم اور دانشوروں میں ہوتا ہے۔ آپ کی تحریروں کا موضوع چترال، کالاش، چترالی زبان، چترالی ثقافت، تہذیب وتمدن ہے۔"@ur . "ھندوکش اسٹڈی سیریز جلد 2 نوجوان محقق، ماہرتعلیم اور دانشور پروفیسر رحمت کریم بیگ کی چترال، کالاش، چترالی زبان، چترالی ثقافت، تہذیب وتمدن کے بارے میں انگریزی کتاب ہے۔ اس سے قبل اس کتاب کی پہلی جلد اول شایع ہوچکی ہے- رحمت کریم بیگ گورنمنٹ ڈگری کالج بونی ضلع چترال میں پروفیسر ہیں اور چترال کے انگریزی لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔"@ur . "اجنو پاکستان کے ضلع چترال کے تحصیل تورکھو کی ایک وادی کا نام ہے جوکہ سطح سمندر سے ساڑے سات ہزار فٹ بلندی پر وخان کی پٹی کے ساتھ واقع ہے۔"@ur . "افسانان کتاب نوجوان محقق، کھوار شاعر، افسانہ نگار، کالم نگار، دانشور اور انفارمیشن آفیسر چترال محمد یوسف شہزاد کی کھوار زبان کے چند افسانہ نگاروں کے افسانوں پر مشتمل کتاب ہے- یہ کھوار افسانوں کی پہلی کتاب ہے جسے انجمن ترقی کھوار چترال نے شایع کیا ہے۔ کھوار کے افسانہ نگاروں میں شیر ولی خان اسیر، گل مراد خان حسرت، عنایت اللہ فیضی، ممتاز حسین، محمد نقیب اللہ رازی، رحمت عزیز چترالی اور محمد یوسف شہزاد شامل ہیں۔ محمد یوسف شہزاد انجمن ترقی کھوار چترال کے صدر رہ چکے ہیں۔ اور چترال کے اردو اور کھوار لکھاریوں میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔آپ چترال کے اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں۔ کھوار شاعری کے ساتھ ساتھ کھوار نثر میں بھی لکھتے ہیں اور ہر خاص و عام میں مقبول ہیں۔ابھی تک آپ کا مجموعہ کلام منظر عام پہ نہیں آیا ہے۔"@ur . "ذاکر محمد زخمی پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، سماجی کارکن اور ھردل عزیز ادبی شخصیت ہیں۔ مہ عشق مہ جنون کے نام سے آپ کا کھوار زبان میں پہلا شعری مجموعہ منظر عام پہ آچکا ہے۔ اور دوسرا شعری مجموعہ عنقریب منظر عام پہ آنے والا ہے۔ آپ چترال وژن، چترال ٹایمز، چترال نیوز، چترال ٹوڈے اور دیگر اخبارات، رسایل اور جراید میں آرٹیکلز بھی لکھتے ہیں۔ اور ادبی تقاریب اور مشاعروں کی میزبانی بھی کرتے ہیں۔-"@ur . "جہانگیر خان پاکستان کے سابقہ عالمی نمبر 1 سکواش کے کھلاڑی ہیں"@ur . "اوسلوشہر فنکار ايوارڈ کا اجرا 1978 میں کيا گياہے. اس ايوارڈ سے ہر سال 4 - 5 فنکاروں کو نوازا جاتا ہے، ما سواۓ 1991 کے جب مطلوبہ مالياتی وسائل مہيا نہ ہونے کی وجہ سے اس ايوارڈ کی تقسيم کی تقريب منعقد نہ کی جا سکی. اوسلوشہری فنکار ايوارڈ کميٹی کے منشور کے مطابق يہ ايوارڈ ايسی شخصيات کو ديا جاتا ہے جنہوں نے پچھلے چند سالوں ميں اوسلو شہر میں فنی طور پر نماياں خدمت انجام دی ہوں."@ur . "جناح پیپلز میموریل ہال بھارت کے شہر ممبئی میں انڈین نیشنل کانگریس کے احاطے میں واقع ہے جو کہ لمنگٹن روڈ پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ ہال ممبئی شہر کے باسیوں کی جانب سے محمد علی جناح اور ان کی بیگم کی ان خدمات کے اعتراف میں تعمیر کروایا جو انھوں نے ممبئی کے برطانوی گورنر فری مین تھامس اول کے سامراجی دور میں اس شہر کے مکینوں کے لیے ادا کیں۔ یہ ہال 1918ء میں تعمیر کیا گیا تھا اور یہ پرانا کانگریس ہاؤس میں واقع تھا جو کہ اب پی۔ جے۔ ہال بھی کہلاتا ہے۔"@ur . "رقص کا بخار(نارويجن … Dansefeber) ٹی وی ناروے سے پيش کيا گيا رقص کے مقابلے کا ايک پروگرام تھا. يہ پروگرام امريکا کے فاکس ٹی وی چينل کے مقابلہ رقص پروگرام \" اچھا، تمہارا خيال ہے کہ تمہيں رقص کرنا آتا ہے \" کی طرز پر بنايا گيا تھا. رقص کا بخار میں حصہ لينے والے رقاصوں کے انتخاب کيلۓ ناروے کے مختلف بڑے شہروں میں امتحان رکھے جاتے تھے."@ur . "قائداعظم ہاؤس جو کہ فلیگ سٹاف ہاؤس بھی کہلاتا ہے، پاکستان کے بانی، قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کے جدید پاکستان پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات کی یادگار کے طور پر تعمیر کیا جانے والا میوزیم ہے۔ یہ پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں واقع ہے۔ یہ عمارت محمد علی جناح کی سابقہ رہائش گاہ ہے، جو یہاں 1944ء سے اپنی وفات یعنی 1948ء تک رہائش پذیر رہے۔ ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح یہاں 1964ء تک رہائش پذیر رہیں۔ یہ عمارت حکومت پاکستان نے 1985ء میں اپنی تحویل میں لے لی اور اس عمارت کو بطور میوزیم محفوظ کر دیا گیا۔"@ur . "شندور پاکستان کے ضلع چترال کے مقام پر دنیا کا بلند ترین پولو گراونڈ ہے۔ جوکہ سطح سمندر سے ساڑے بارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہاں پر ہر سال سات جولایی سے نوجولایی تک گلگت اور چترال کی ٹیموں کے مابین پولو کا ٹورنامنٹ کھیلا جاتا ہے۔ اس ٹورنامنٹ کو شندور کا تہوار کہا جاتا ہے-"@ur . "گیارہ اگست کی تقریر، پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی شہرہ آفاق تقاریر میں سے ایک ہے۔ آج کے دور میں پاکستان سے متعلق محمد علی جناح کے نظریہ کے علاوہ دوسرا کوئی بڑا متنازعہ معاملہ درپیش ہو۔ چونکہ پاکستان کا قیام دو قومی نظریے کی بنیاد پر کیا گیا تھا، محمد علی جناح سیکولر اور لبرل وکیل کے طور پر جانے جاتے تھے۔ جناح ایک وقت میں ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے سفیر مانے جاتے تھے۔ جب ہندوستان کی تقسیم بالآخر مکمل ہو گئی تو محمد علی جناح نوزائیدہ ریاست پاکستان کے پہلے گورنر جنرل منتخب کر لیے گئے۔ اس موقع پر پاکستان کی ریاست، نظریہ پاکستان اور امور ریاست بارے جناح نے پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی سے 11 اگست 1947ء کو خطاب کیا۔ اس خطاب میں محمد علی جناح نے امور ریاست، مذہبی آزادی، قانون کی حکمرانی، مساوات کا پرچار کیا۔ اسی تقریر میں محمد علی جناح مذہب اور ریاست کی علیحدگی کی حمایت بھی کرتے نظر آئے۔"@ur . "گِرہی بلاط پانچ بلائط کا ایسا طاقم ہے جو قدیم اسلامی معماری میں عمارات کی تزئیں کے لیے بلاطی قرینے بنانے میں استعمال ہوتا تھا۔ یہ 1200ء سے پہلے سے زیر استعمال رہا ہے مگر ان ترتیبوں میں 1453ء میں اصفہان میں تعمیر ہونے والے مزار دربِ الاامام میں خاصی بہتری دیکھی گئی۔ بلائط کی پانچ اشکال یوں ہیں: باقاعدہ دس اضلاع جس کے دس اندرونی زاویے 144° ہیں؛ لمبوترا (بےقاعدہ محدب) مسدس جس کے اندرونی زاویے 72°، 144°، 144°، 72°، 144°، 144° ہیں؛ کمانی-بندھن (بےقاعدہ محدب مسدس) جس کے اندرونی زاویے 72°، 72°، 216°، 72°، 72°، 216° ہیں؛ لوزی جس کے اندرونی زاویے 72°, 108°, 72°, 108° ہیں؛ اور باقاعدہ مخمس جس کے اندرونی زاویے 108° ہیں۔ ان اشکال کی تمام اطراف برابر ہیں؛ اور تمام زاویے 36° کے مضرب ہیں۔ مخمس کے علاوہ تمام دو قائم الزاویہ لکیروں کے بیچ بالعکسی تناظر رکھتے ہیں۔ کچھ کے پاس مزید تناظر ہیں۔ اصطلاح term گرہ بلاط قرینہ knot tile pattern گرہی ان لکیروں کو کہتے ہیں جو ان بلائط کی تزیئں کرتی ہیں۔ گرہی قرینے بنانے کے لیے بلائط استعمال ہوتی ہیں۔ یہ لفظ اردو گِرہ سے نکلا ہے۔ عموماً قرینوں میں بلائط کے محیط نظر نہیں آتے۔"@ur . "ٹی وی ناروے ايک نارويجن ٹی وی چينل ہے. اس چينل کا اجرا 5 دسمبر 1988 کو ہوا. يہ ايک نجی چينل ہے اور اس کی نشريات بذريعہ کيبل يا ڈش انٹينا کی مدد سے ديکھی جا سکتی ہیں. يہ پہلا نارويجن چينل ہے جسے اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے چلايا جاتا ہے. ٹی وی ناروے نے 3 اکتوبر 2008 سے ہائی ڈيفینشن (High Definition) نشريات کا آغاز کيا ہے. 2009 کے آغاز سے ٹی وی ناروے نے خود بھی ہائی ڈيفینشن پروگرام بنانے شروع کر دئے ہیـں."@ur . "ہيڈا ايوارڈ ناروے کی تھيٹر کی دنيا کا سب سے اعزاز ہے. اس ايوارڈ کا نام ناروے کے شہرہ آفاق تمثيل نگار ہينرک ابسن (Nenrik Ibsen) کے مشہور ڈرامہ \" ہيڈا گابلر \" (Hedda Gabler) کے مرکزی کردار کے نام پر رکھا گياہے. اس ايوارڈ کا اجرا 1998 میں عمل میں آيا."@ur . "کوہ پیمائی میں کسی پہاڑی چوٹی کو قابل ثبوت انداز میں پہلی بار کامیابی سے سر کرنے کو فتح اول کہتے ہیں۔ چونکہ چوٹی تک پہنچنے کے ایک سے زیادہ راستے ہو سکتے ہیں اس لئے کسی مخصوص راستے سے پہلی بار چوٹی تک پہنچنے کو اس راستے سے فتح اول کہا جاتا ہے۔ فتح اول اس لحاظ سے قابلِ ذکر ہوتی ہے کہ اس میں حقیقی دریافت اور زیادہ خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ بعد کی کوششیں فتح اول میں اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر نسبتاً آسان ہوجاتی ہیں۔"@ur . "پہاڑی سلسہ پہاڑوں کی ایک مسلسل قطار کو کہتے ہیں۔ ان پہاڑوں کے اردگرد عموماً سطح زمین بھی بلند ہوتی ہے اور انہیں وادیاں اور درّے ایک دوسرے سے جدا کرتے ہیں۔ سلسلہ ہمالیہ میں دنیا کے بلند ترین پہاڑ موجود ہیں، جن میں بلند ترین ماؤنٹ ایورسٹ ہے۔ دنیا کا طویل ترین پہاڑی سلسلہ سمندر کی تہ میں ہے اور تقریباً پوری دنیا کا چکر لگاتا ہے۔ اس سلسلے کی لمبائی 65,000 کلومیٹر ہے اور اگر اس کی شاخوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو لمبائی 80,000 کلومیٹر ہو جاتی ہے۔ کوہ اینڈیز خشکی پر موجود طویل ترین پہاڑی سلسلہ ہے جس کی لمبائی 7,000 کلومیٹر ہے۔"@ur . "چوٹی کسی سطح پر وہ نقطہ ہوتا ہے جو اپنے قریب واقع اردگرد کے دیگر مقامات سے بلند ہو۔ یہ اصطلاح عموماً صرف پہاڑوں کے ان مقامات کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کی بلندی اضافی قابلِ قدر ہو یا پھر اپنے سے بلند ایک دوسرے نقطے سے قابلِ قدر فاصلے پر واقع ہوں۔ مثال کے طور پر ایک پہاڑ پر کئی چوٹیاں ہوسکتی ہیں تاہم ایک چوٹی سے قریب پڑے ایک بڑے پتھر کو چوٹی نہیں مانا جاتا۔ ایک اونچی چوٹی کے قریب واقع دوسری چوٹیوں کو جو بلندی اضافی یا فاصلے کی مخصوص حدوں تک نہ پہنچ پائیں، اونچی چوٹی کی ذیلی چوٹیاں کہا جاتا ہے اور اسی پہاڑ کا حصہ مانا جاتا ہے۔ بین الاقوامی طور پر عموماً اگر کسی چوٹی کی بلندی اضافی کم از کم 30 میٹر یا اس سے زائد ہو تو اسے علیحدہ ذیلی چوٹی اور اگر بلندی اضافی 300 میٹر یا اس سے زیادہ ہو تو اسے علیحدہ پہاڑ مانا جاتا ہے۔"@ur . "آٹھ ہزاری خشکی پر پائی جانے والی وہ 14 بلند ترین چوٹیاں ہیں جو سطح سمندر سے 8,000 میٹر یا اس سے بھی زیادہ بلند ہیں۔ یہ تمام کی تمام چوٹیاں ایشیا میں سلسہ کوہ ہمالیہ اور سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہیں۔"@ur . "چترال میں خواتیں اپنے آپ اور بچوں کو سرد اور گرم موسم سے بچانے کے لیے روایتی انداز میں میک آپ کرتے ہیں۔ چترالی میک آپ سے موسمی اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔"@ur . "اچھا، تمہارا خيال ہے کہ تمہيں رقص کرنا آتا ہے. رقص کا ايک امريکی پروگرام ہے مرتبہ جو فاکس ٹی وی چينل سے پہلی مرتبہ 20 جولائی 2005 کو نشر کياگيا. اسے موسيقی کے مشہور امريکی پروگرام آئیڈل [ Idol ] کی طرز پر بنايا گيا ہے. آئیڈل ہی کی طرح ملک بھر سے امتحان کے عمل سے گزار کر مدمقابل منتخب کۓ جاتے ہیں. اس پروگرام کو سائیمن فلر (Simon Fuller) اور نائیجل ليتھگو (Nigel Lythgoe) نے تخليق کيا ہے جو آئیڈل کے بھی خالق ہیں."@ur . "مھر دونیم افتخار عارف کا پہلہ شعری مجموعہ ہے، جو پہلی بار ۱۹۸۴ء میں اشاعت پزیر ہوا۔ اب تک اس کے پندرہ باضابطہ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ یہ مجموعہ لندن اور دلی سے بھی چھپ چکا ہے۔ اس مجموعے میں ۶۴ غزلیں اور ۴۶ نظمیں ہیں۔ انتساب 'بابال کے نام ہے۔ پیش لفظ کے عنوان سے فیض احمد فیض کا ابتدائیہ اور ڈآکٹر گوپی چند نارنگ کا مضمون بعنوان 'نئی تنہائیوں کا دردمند شاعر' بھی کتاب میں شامل ہے۔ سرورق حنیف رامے کے موقلم کا اعجاز ہے۔ مکالمہ ہوا کے پردے میں کون ہے جو چراغ کی لو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہوگا جو خلعت انتساب پہنا کے وقت کی رو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہوگا حجاب کو رمز نور کہتا ہے اور پر تو سے کھیلتا ہے کوئی تو ہوگا کوئی نہیں ہے کہیں نہیں ہے یہ خوش یقینوں کے خوش گمانوں کے واہمے ہیں جو ہر سوالی سے بیعت اعتبار لیتے ہیں اس کو اندر سے مار دیتے ہیں توکون ہے وہ جو لوح آب رواں پہ سورج کو ثبت کرتا ہے اور بادل اچھالتا ہے جو بادلوں کو سمندروں پر کشید کرتا ہے اوربطن صدف میں خورشید ڈھالتا ہے وہ سنگ میں آگ، آگ میں رنگ، رنگ میں روشنی کے امکان رکھنے والا وہ خاک میں صوت، صوت میں حرف، حرف میں زندگی کے سامان رکھنے والا نہیں کوئی ہے کہیں کوئی ہے کوئی تو ہوگا"@ur . "برونڈا واکر نے افتخار عارف کی ۳۳ نظموں کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ پہلی بار یہ کتاب ۱۹۷۹ء میں انگلینڈ میں چھپی۔ پاکستانی ایڈیشن مکتبہ دانیال، کراچی نے شائع کیا۔ پیش لفظ این میری شمل نے جب کہ اناسوروا نے ابتدائیہ سپرد قلم کیا۔ تعارفیہ عبداللہ الھداری کے حسن قلم کا نتیجہ ہے۔ انتساب گیتی اورعلی کے نام ہے۔ بارھوان کھلاڑی خوشگوار موسم میں ان گنت تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کو داد دینے آتے ہیں اپنے اپنے پیاروں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں میں الگ تھلگ سب سے بارہویں کھلاڑی ہوں ہوٹ کرتا رہتا ہوں بارھواں کھلاڑی بھی کیا عجب کھلاڑی ہے کھلیل ہوتارہتا ہے شور مچتا رہتا ہے داد پڑتی رہتی ہے اور وہ الگ سب سے انتظار کرتا ہے ایک ایسی ساعت کا ایک ایسے لمحے کا جس میں سانحہ ہوجائے پھر وہ کھیلنے نکلے تالیوں کے جھرمت میں ایک جملہ خوش کن ایک نعرہ تحسین اس کے نام ہوجائے سب کھلاڑیوں کے ساتھ وہ بھی متعبر ہوجائے پر یہ کم ہی ہوتا ہے پھر بھی لوگ کہتے ہیں کھل سے کھلاڑی کا عمر بھر کا رشتہ ہے عمر بھر کا یہ رشتہ چھوٹ بھی تو سکتا ہے آخری وسل کے ساتھ ڈوب جانے والا دل ٹوٹ بھی تو سکتا ہے تم بھی افتخار عارف بارھویں کھلاڑی ہو انتظار کرتے ہو ایک ایسے لمحے کا ایک ایسی ساعت کا جس میں حادثہ ہوجائے جس میں سانحہ ہوجائے تم بھی افتخار عارف تم بھی ڈوب جاوگے تم بھی ٹوٹ جاوگے"@ur . "حرف باریاب افتخار عارف کا دوسرا مجموعہ کلام ہے، جو پہلی بار ۱۹۹۴ء میں شائع ہوا۔ اس کتاب کے اب تک سات ایڈیشن نکل چکے ہیں۔ اس مجموعے میں ۴۰ غزلیں اور ۲۶ نظمیں شامل ہیں۔ اس کتاب کا سرورق حنیف رامے نے بنایا ہے۔ انتساب اس طرح ہے: یہ نہیں کہ صرف حرف باریاب اس کے نام زندگی کے سارے رنگ، سارے خواب اس کے نام جس کے نام زندگی کا انتساب زندگی کی ہر کتاب اس کے نام بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب پہچانتی ہیں اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں جس دن سے ہم بلند نشانوں میں آئے ہیں ترکش کے سارے تیر کمانوں میں آئے ہیں جیسا جتنا رشتہ تھا اس کو رسوا مت کرنا ہم بھی ایسا نہیں کہیں گے تم بھی ایسا مت کرنا خواب دیکھو اور پھر زخموں کی دلداری کرو افتخار عارف! نئی منزل کی تیاری کرو"@ur . "تیسرا مجموعہ جھان معلوم کے عنوان سے ۲۱ مارچ ۲۰۰۵ کو شائع ہوا۔ ۵۵ غزلوں اور ۲۰ نظموں کا یہ مجموعہ ہے۔ 'کچھ غزل اور افتخار عارف کے بارے میں' اور 'افتخار عارف کی نعت' کے عنوانات سے ڈاکٹر ابوالخیر کشفی کے دو اظہاریے شامل کتاب ہیں۔ انتساب بیٹی، گیتی اور داماد کامران اور ان کے دو بچوں اظہر اور زینب کے نام ہے۔ کتاب کے مصور حنیف رامے ہیں۔ مسعود، اخترالایمان، مشفق خواجہ، جون ایلیا، این میری شمل اور اناسواروا کی آرا بھی کتاب کی زینت ہیں۔۔ کوچ جس روز ہمارا کوچ ہوگا پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی شیریں سخنوں کے حرف دشنام بے مہر زبانیں بند ہوں گی پلکوں پہ نمی کا ذکر ہی کیا یادوں کا سراغ تک نہ ہوگا ہمواری ہر نفس سلامت دل پر کوئی داغ تک نہ ہوا پامالی خواب کی کہانی کہنے کو چراغ تک نہ ہوگا معبود! اس آکری سفر میں تنہائی کو سرخرو ہی رکھنا جز تیرے نہیں کوئی نگہدار اس دن بھی خیال تو ہی رکھنا جس آنکھ نے عمر بھر رلایا اس آنکھ کو بے وضو ہی رکھنا جس روز ہمارا کوچ ہوگا پھولوں کی دکانیں بند ہوں گی"@ur . ""@ur . "یہ مجموعہ مذہبی اور دینی روایت کی شاعری پر مشتمل ہے۔ اشفاق حسین نے اسے مرتب کیا ہے۔ 2005ء میں اس کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا۔ جبکہ جولائی 2006ء میں اس مجموعے کی جیبی سائز میں اشاعت ہوئی۔ انتساب اپنی پوتی ابیہا کے نام ہے۔ شہر علم کے دروازے پر میں ان کے تینوں مجموعوں کے علاوہ ایسا غیر مطبوعہ کلام بھی ہے۔ جو محفلوں اور مجلسوں میں پڑھا گی۔"@ur . "یہ کتاب ۲۱ مارچ ۲۰۰۹ء کو شائع ہوئی۔ اس میں افتخار عارف کا کل کلام شامل ہے۔ 'سیاحت دل و دنیا' کے عنوان سے مبین مرزا نے افتخار عارف کی شاعری کا تجزیہ کیا ہے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر ابوالخیر کشفی، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ، اشفاق حسین، فیض احمد فیض، انتظار حسین اور پروفیسر فتح محمد ملک کے مضامین بھی شامل ہیں۔ کتاب کا انتساب سلیم احمد، فیض احمد فیض اور مشتاق احمد یوسفی کے نام کیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . "بونی زومچترال بونی کے مقام پر واقع سب ڈویژن مستوج کی ایک چوٹی ہے۔ یہ سلسلہ کوہ ہندوکش پاکستان میں واقع ہے۔"@ur . "دریائے چترال چترال کے دریاوں میں سب سے بڑا دریا ہے۔ اس کے علاوہ دریائے تورکھو اور دریائے موڑکھو بھی چترال کے بڑے دریاوں میں شامل ہیں۔ دریائے چترال کابل کے دریا کے ساتھ مل کر دریائے کابل بن جاتا ہے۔ -"@ur . "\"اکادمی ادبیات\" پاکستانی زبانوں کے فروغ کا ادارہ ہے جس کا قیام 1976ء میں مرحوم صدر پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے عمل میں لایا۔ پاکستانی زبانوں کے فروع کے لیے سرگرم عمل اس ادارے کا صدر دفتر اسلام آباد میں واقع ہے۔"@ur . "اشفاق احمد ساگر چترال کا نوجوان گلوکار ہے۔ اس کا پہلا البم بہت مشہور ہوا۔ اشفاق ساگر کھوار غزلیں گاتا ہے۔ ان کی آواز بہت ہی اچھی ہے اور اللہ تعالٰی نے اسے اچھی آواز کے ساتھ ساتھ اچھی صورت اور اچھی سیرت سے بھی نوازا ہے۔"@ur . "پروفیسر اسرار الدین کھوار زبان کے مشہور شاعر اور ادیب ۔ پاکستان کے ضلع چترال کے ایک گاؤں سنگور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایم ایس سی تک تعلیم پائی اور پشاور یونیورسٹی کے شعبہ چعرافیہ کے چیرمین اور انٹرنیشنل جیوگرافک سوسایٹی کے صدر ہیں۔ کھوار زبان میں آزاد نظموں کا تجربہ کرنے والوں میں شامل ہیں. اردو، انگریزی اور کھوار میں کئی کتابوں کے مصنف ہیں-"@ur . "1991 میں بننے والی ہالی وڈ کی شہرہ آفاق فلم ۔ فلم کو کرائم اور ہارر کا خوبصورت امتزاج قرار دیا جاسکتا ہے۔ جوڈی فاسٹر اور انتھونی ہاپکنز نے اپنی جاندار اداکاری کی بدولت اسے ایک یادگار فلم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اس فلم کا پہلا حصہ ہنٹر مین تھا جبکہ تیسرے حصے ہینی بل کو بھی عالمی سطح پر شہرت حاصل ہوئی۔ یہ فلم ٹآمس ہیریس کے شہرہ اآفاق ناول سے ماخوذ ہے ۔ مذکورہ فلم بیک وقت پانچ ٹاپ شعبوں میں اکیڈیمی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئی جن میں بہترین اداکار اور اداکارہ کے ایوارڈ بھی شامل ہیں"@ur . "1960 میں بننے والی ہالی وڈ کی سسپنس فلم ۔ جس کا شمار ہالی وڈ کی بہترین فلموں میں ہوتا ہے ۔ الفرڈ ہچکاک نے بطور پروڈیوسر اور ڈائریکٹر اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر اس فلم کو سینما کی تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر کر دیا ۔ فلم آغاز ہی سے ناظرین کے گرد سسپنس کا ایک ایسا جال بنتی ہے جس میں وہ پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ فلم میں ایک سپلٹ پرسنیلٹی کے مریض کو دکھایا گیا ہے ۔ جو کہ اپنے ہوٹل میں آئے ہوئے مہمانوں کو قتل کرتا ہے ۔ اس فلم میں مرکزی کردار جینٹ لیگ اور انتھنی برکٹز نے اس خوبی سے نبھائے کہ اس پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ سائیکو کی باکس آفس پر زبردست کامیابی کی بنیاد پر اس کے تین اور حصے بھی بنے۔ سائیکو کو ہالی وڈ میں بننے والی اب تک کی بہترین ڈرامہ ، ہارر ، مسٹری اور تھرلر فلم قرار دیا جاسکتا ہے۔"@ur . "انجمن سرطان (نارويجن − Kreftforeningen) ناروے میں رضاکارانہ طور پر سرطان کے خلاف کام کرنے والی ایک قومی فلاحی تنظیم ہے. تنظیم کے اراکين کی تعداد 110.000 کے لگ بھگ ہے. اپنے اخراجات پورے کرنے کیلیے یہ تنظیم مختف نوعیت کے عطیات پر انحصار کرتی ہے . سرطان کی خلاف تنظیمی طور پر کام کرنے کا باقاعدہ آغاز 1938 میں ہوا ، دس سال بعد ایک اور تنظیم کا وجود عمل میں آیا . دونوں تنظیمیں گو ایک ہی مقصد کے لیے ہی کام کر رہی تھیں لیکن دونوں کے طریقہ کار میں فرق تھا."@ur . "ناروینی (nordmenn) شمالی یورپ کا ایک نسلی گروہ ہے جو ناروے ، اسکینڈے نیویا اور دوسرے ملکوں میں رہتا ہے. ناروینیوں کی اکثریت ناروینی (norsk) زبان بولتی ہے اور ان کا تعلق عیسائی مذہب سے ہے . حال ہی میں کۓ گۓ جینیاتی تجزیہ سے نارویجن اور وسطی یورپ ، خاص طور سے جرمنی کے لوگوں کے درمیان خاص مماثلت ثابت ہوئی ہے. ناروینی لوگ ناروے کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی پاۓ جاتے ہیں . وائکنگ بادشاہوں کے زمانے میں ناروینی لوگ آئس لینڈ ، آئر لینڈ ، سکاٹ لینڈ اور شمالی انگلینڈ میں جا بسے."@ur . "کالاش چترال میں آباد ایک کافر قبیلہ ہے جو کہ عقیدے کے لحاظ سے بت پرست اور کافر ہیں۔ ان کی زبان کو کالاشہ اور ان کی وادی کو وادی کافرستان کہا جاتا ہے۔ کالاش کی یہ وادیاں چترال سے ایک سو بیس کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہیں۔ چترالی محقق رحمت عزیز چترالی کے مطابق لفظ کیلاش غلط ہے بلکہ کالاش اصل تلفظ ہے۔ لفظ کیلاش ہندوانہ نام ہے جیسے کیلاش کیہر وغیرہ۔ چترال میں آباد اس کافر قبیلے کا اصل نام کالاش ہے-"@ur . "منصور علی شباب چترال کا نوجوان گلوکار ہے۔ اس کے بے شمار البمز ریلیز ہوچکے ہیں۔ منصور کھوار غزلیں گاتا ہے۔ یہ نوجوانوں کا نمایندہ گلوکار ہے۔ ان کی آواز بہت ہی اچھی ہے۔ پرانے اور جدید غزلیں گانے میں منصور کو مہارت حاصل ہے-"@ur . "اقبال الدین سحر چترال کا مزاحیہ فن کار اور گلوکار ہے۔ اس کے بے شمار گانے ریلیز ہوچکے ہیں۔ اقبال الدین کھوار میں غزلیں گانے کے ساتھ ساتھ کھوار ڈراموں میں بھی کام کرتا ہے اور چترال میں طنزو مزاح کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔ ان کے کھوار گانے جن میں ای خرکار نسوار پیشاکو دوست بیرای، عشقو گرزندہ، تہ دربار عالی بہت مشہور ہویے۔ اقبال الدین کو چترال اور چترال سے باہر بھی شہرت حاصل ہے-"@ur . "درانی پاکستان اور افغانستان میں پایا جانے والا پشتونوں کا سب سے بڑا قبيلہ ہے. درانی قبیلے کے کچھ لوگ ایران میں بھی پاۓ جاتے ہیں . درانی قبیلے کا پرانا نام سدوزئی تھا جو بعد میں ابدالی ہو گیا. اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی نے درانی سلطنت کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد \" پادشاہ در دران \" (موتیوں کا موتی بادشاہ) کا لقب اختیار کیا . اس نے قندھار کے ارد گرد پشتوں قبیلوں کو متحد کیا اور اپنا نام احمد شاہ ابدالی سے تبدیل کر کے احمد شاہ درانی رکھا. بعد میں پورا قبيلہ درانی نام سے جانا جانے لگا ."@ur . "راجابھاٹی راجابلندبیٹاھے،"@ur . "ایئر بلیو کی پرواز 202 اندرون ملک مسافر پردار جہاز تھا جو 28 جولائی 2010 کو پاکستانی دارلحکومت اسلام آباد کے نواح میں حادثہ کا شکار ہوگیا۔ جہاز پر سوار ایک سو چھیالیس (146) مسافر اور عملہ کے چھ (6) افراد لقمہ اجل بن گئے۔ یہ حادصہ پاکستانی کی فضائی تاریخ کا بد رتین واقع ہے۔ ایئر بلیو کا یہ جہاز ایئر بس A321-231 پرواز 202 علامہ اقبال ہوائی اڈہ کراچی سے شہید بینظیر بھٹو ہوائی اڈہ اسلام آباد جا رہا تھا کہ اسلام آباد کے شمال میں واقع مارگلا پہاڑیوں میں گر کے تباہ ہوگیا۔ اسلام آباد شہر سے تعلق رکھنے والی ایئر بلیو پاکستان کی دوسری بڑی فضائی کمپنی ہے جس کے پاس اندرون ملک پروازون کا تقریبا تیس فیصد کاروبار ہے۔ حادثہ کے وقت ایئر لائن کے پاس ایئر بس A320 کے سات طیارے تھے۔"@ur . "سیلاب کسی بھی مقام پر اضافی پانی کا بہاؤ کہلاتا ہے جس کی وجہ سے زمین زیر آب آ جائے۔ یورپی یونین کے سیلاب سے متعلق تحقیقی ادارے کے مطابق سیلاب کسی بھی علاقے کا محدود وقت تک زیر آب آجانا ہے؛ ایسا علاقہ جو عام طور پر خشک رہتا ہے۔ اس کے علاوہ سیلاب کی تعریف پانی کے بہاؤ کے لحاظ سے بھی کی جاتی ہے، جس کے مطابق، سیلاب کسی مدوجذر کے نتیجے میں پانی کے خشک علاقوں کی طرف بہاؤ کا نام ہے۔ سیلاب کسی بھی دریا یا جھیل میں موجود پانی کی وجہ سے تب پیش آتا ہے، جب کہ اس میں گنجائش سے زیادہ پانی بھر جائے اور اضافی پانی کناروں سے باہر بہہ نکلے۔ چونکہ جھیلوں اور تالابوں میں پانی کی مقدار موسم اور برف کے پگھلاؤ سے مشروط ہوتی ہے اور ان قدرتی وسائل میں پانی کی سطح بڑھتی اور گھٹتی رہتی ہے، تو سیلاب عام طور پر اسی وقت اہمیت اختیار کرتا ہے جب یہ زرعی زمینوں اور شہری یا دیہی آبادیوں کو نقصان پہنچائے۔ سیلاب دریاؤں میں بھی برپا ہو سکتے ہیں۔ جب پانی کا بہاؤ دریا کی قدرتی گنجائش سے بڑھ جائے اور خاص طور پر دریا کے موڑ یا نشیبی علاقوں میں اس کا پانی کناروں سے بہہ نکلے تو ایسی صورت کو تکنیکی لحاظ سے سیلاب کہا جاتا ہے۔ سیلاب اکثر آبادیوں، زرعی املاک اور جنگلات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصانات سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دریا کے ساتھ ساتھ تمام نشیبی علاقوں سے دور رہا جائے۔ چونکہ انسانی تہذیبوں میں یہ بات عام ہے کہ کاروبار، سہولیات اور سستی اور بروقت مواصلات کی وجہ سے دریاؤں کے نشیبی علاقوں میں آباد کاریاں کی جاتی ہیں، اس لیے انسانی آبادیوں کو وقت کے ساتھ ساتھ سیلاب کی وجہ سے درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض محققین کا خیال یہ ہے کہ نشیبی علاقوں میں دریا کے کنارےصدیوں سے آباد انسانی آبادیاں سیلابی خطرات سے آگاہ ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان آبادکاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ سیالب سے ہونے والے مالی نقصانات دراصل یہاں آباد ہونے کی وجہ سے ملنے والے معاشی و سماجی فوائد سے کہیں کم ہیں۔"@ur . "کھوار موسیقی آلات موسیقی اور فنکار \"شیر ولی خان اسیر\" کی اردو زبان میں کھوار موسیقی کے بارے میں پہلی کتاب ہے۔ شیر ولی خان اسیر چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کے مشہور شاعر، افسانہ نگار، اور ماہر تعلیم ہیں۔ آپ ضلع چترال کے تحصیل مستوج میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایم اے، ایم ایڈ تک تعلیم پائی اور چترال کے ضلعی آفیسر تعلیم، پرنسپل سیکنڈری سکول مردان کے عہدوں فایز رہے۔ اردو، انگریزی اور کھوار میں لکھتے ہیں۔ چترال وژن میں اردو کالم بھی لکھتے ہیں۔ کھوار موسیقی آلات موسیقی اور فنکار نامی اس کتاب میں چترالی موسیقی کا تاریخی لحاظ سے جایزہ لیا گیا ہے-"@ur . "\"شیر ولی خان اسیر\" کھوار زبان کے مشہور شاعر، افسانہ نگار، اور ماہر تعلیم۔ ضلع چترال کی تحصیل مستوج میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایم اے، ایم ایڈ تک تعلیم پائی اور چترال کے ضلعی آفیسر تعلیم، پرنسپل سیکنڈری سکول مردان کے عہدوں فایز رہے۔ اردو، انگریزی اور کھوار میں لکھتے ہیں۔ چترال وژن میں اردو کالم بھی لکھتے ہیں-"@ur . "چترالی ستھار کو کھوار آلات موسیقی ممتاز مقام حاصل ہے یہ عام ستار سے چھوٹا ہوتا ہے اور آج بھی پاکستان کے ضلع چترال اور گلگت بلتستان میں دلچسپی سے سنا اور بجایا جاتا ہے۔ ستار بجانے والے کو ستھاری اور ساز کو ستھار کہا جاتا ہے۔"@ur . "اے جی بیابانی کا اصل نام عبدالغنی ہے آپ چترال کے تورکھو، اجنو سے تعلق رکھتے ہیں۔ کھوار زبان کے نوجوان شاعر ہیں۔ اے جی بیابانی ضلع چترال کی تحصیل تورکھو میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بی اے تک تعلیم پائی اور کھوار اکیڈمی میں سیکریٹری جنرل کے عہدے فایز رہے۔ اردو اور کھوار میں لکھتے ہیں۔ چترال کے اخبارات چترال وژن، چترال نیوز، چترال ٹوڈے اور ہندوکش میں بھی لکھتے ہیں-"@ur . "یہ کہنا مناسب نہ ہوگا کہ مسلمان کا مشاہداتی اور تجر باتی عمل یونانیوں کے علوم کامرہون منت ہے بلکہ یہ خود مسلمانوں کی ایک دیر ینہ ذہنی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ مسلمانوں کے اس تجرباتی عمل نے قرون وسطیٰ میں سائنس کی تیز رفتار ترقی میں نمایاں حصہ لیا اور مسلمانوں نے اس تجرباتی عمل سے اپنی سائنسی تحقیقات میں بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اس کی ایک روشن مثال مشہور مسلم سائنسدان ابن بیطار بھی ہیں، یہ وہ عظیم مسلم سائنسدان ہیں، جنہوں نے جڑی بوٹیاں اور پودے جمع کرنے کے لئے بحر روم کے ساحلی خطّوں کا وسیع دورہ کیا تھا۔"@ur . "ماہرِ فلکیات اور ماہرعلم نجوم جعفر بن محمد ابوالمعشر البلخی جسے انگریزی میں Albumasar کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، 10اگست 787 ء کو بلخ میں پیدا ہوئے۔ ابو معشر خراسان کے دانشوروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ابو معشر نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بغداد میں خلیفہ المامون کے دورِ خلافت میں بحیثیت محدث شروع کیا۔ انہوں نے قبل از اسلام عربی تقویم اور خلفائے راشدین کی زندگیوں کا بغور مطالعہ کیا۔ 820ء میں اس کی زندگی میں ایک اہم واقعہ رونما ہوا جس سے اس کی علمی سرگرمیوں کا رخ بدل گیا۔ یہ واقعہ ایک مباحثہ تھا جو اس کے اور مشہور فلسفی ابو یوسف یعقوب بن الحاق الکندی کے مابین رونما ہوا۔الکندی بیک وقت مشہور دانشور و فلسفیوں، افلاطون، ارسطو، شارمین ارسطو، نوافلاطینیوں، حران کے صائبوں کی ہرمیس اور اغوٹاڈیمون سے منسوب کتابوں جیومیٹری ، موسیقی ، ہیئت اور علمِ نجوم میں دلچسپی رکھتاتھا۔ اُس نے ابومعشر کی سوچ میں وسعت پیدا کی۔ ابو معشر کی شہرت بطور ماہرِ نجوم اپنے معاصرین میں اور بعد کے دور میں بھی بہت زیادہ تھی ’’اثراتِ کواکب‘‘ کے ضمن میں وہ مسلمانوں کا استاد تھا۔ اس نے علم نجوم کی ضرورت اور اہمیت کو ثابت کرنے کے لیے سب سے زیادہ وضاحت کے ساتھ جو فلسفیانہ دلائل دیے انہیں اپنی کتاب ’’اثبات علم نجوم‘‘ میں پیش کیے۔ ابومعشر کی تصانیف میں وہ سب اثرات نمایاں ہیں جو ایران اور ہندوستان کی ثقافتی تحریکوں سے عربی علوم پر مرتب ہورہے تھے، لیکن ابو معشر نے اپنے معاصرین کے علم وفضل سے خوب استفادہ کیا۔ اس کی متعدد تصانیف میں حسبِ ذیل قابل ذکر ہیں۔ زیجات:یہ فلکی جد اول اور نقشوں کا مجموعہ ہے جو بدقسمتی سے ضائع ہوچکا ہے، اس میں اہلِ ہند کے نظریہ ہزار سالہ ادوار کے مطابق سیاروں کی حرکات کا حساب لگایا گیا ہے۔ المدخل الکبیر:یعنی علم نجوم کا عظیم مقدمہ۔ یہ عربی زبان کی ایک تالیف ہے۔ لاطینی زبان میں اس کا ترجمہ دو مرتبہ ہوچکاہے۔ ابومعشر اس نے لمبی عمر پائی تھی۔ 886ء میں اس کا انتقال ہوا۔"@ur . "انجمن ترقی کھوار چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کی ایک ادبی تنظیم ہے جو کہ کھوار زبان و ادب کے فروع کے لیے کام کررہی ہے۔-"@ur . "عالمِ اسلام میں ابوالحسن المسعودی ایک مورّخ کی حیثیت سے جانا، پہچانا نام ہے، لیکن ان کے حالات زندگی کے بارے میں بہت کم تاریخی مواد دستیاب ہے۔ ان کی اپنی تصانیف اور دوسرے مصنفین کی تحریروں سے جو خال خال معلومات ملتی ہیں، ان کے مطابق وہ بغداد میں پیدا ہوئے اور مصر شہر الفسطاط (قاہرہ قدیم) میں وفات پائی۔ المسعودی نے نوعمری میں ہی سیاحت کا آغاز کیا۔ وہ بغداد سے تقریباً 915ء میں روانہ ہوئے اور اپنی بقیہ زندگی سیروسیاحت میں گزاردی۔ 941ء تک وہ خراسان، سجستان (جنوبی افغانستان)، کرمان، فارس، جرجان، طبرستان، جبال (میڈیا)، خوزستان، عراق (میسوپوٹیمیا کا نصف جنوب) اور جزیدہ (میسوپوٹیمیا کا نصف شمال) کی سیاحت کر چکے تھے۔ 941ء اور956ء کے درمیانی عرصہ میں انہوں نے شام، یمن، حضرموت، شحر اور مصرکا سفر کیا۔ انہوں نے سندھ، ہند اور مشرقی افریقہ کا سفر بھی کیا اور بحیرۂ خزر، بحیرۂ احمر، بحیرۂ روم اور بحیرۂ عرب کے پانیوں کی سیر بھی کی۔ المسعودی نے عمر کا آخری حصہ مصر میں بسر کیا۔ ان کی مہمات کے دو بڑے محرکات سامنے آتے ہیں، ایک تو وہ دنیا کے ’’عجائب‘‘ دیکھنا چاہتا تھا، دوسرے اُن کا نظریہ تھا کہ حقیقی علم صرف ذاتی تجربہ اور مشاہدہ سے حاصل کیا جا سکتاہے۔ المسعودی کی دستیاب تصانیف اور دوسرے ذرائع سے اندازہ ہوتاہے کہ انہوں نے کم و بیش 37کتابیں تحریر کیں۔ انہوں نے تاریخ اور جغرافیہ سے لے کر فقہ، مذہبیات، نسبیات اور فن نظامت و حکمرانی تک کو اپنا موضوع بنایا۔ ان میں سے اب صرف دو تصانیف دستیاب ہیں۔ ’’مروج الذہب ومعادن الجواہر‘‘ نومبر/ دسمبر 947ء میں مکمل ہوئی اور 956ء میں اس پر نظر ثانی کی گئی۔ دوسری تصنیف ’’التنبیہ والاشراف‘‘ ہے جو المسعودی کی وفات سے ایک برس قبل تکمیل کو پہنچی۔ المسعودی کا سب سے بڑا کارنامہ کتاب ’’اخبار الزمان ومن آبادہ لحدثان‘‘ ہے۔ اس کتاب میں دنیا کی تاریخ اور جغرافیہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ کتاب تیس جلدوں میں تحریر کی گئی تھی جن میں سے صرف پہلی جلد بچ سکی ہے۔ ویانا میں محفوظ ہے (اس کے علاوہ برلن میں بھی ایک قلمی نسخے کا پتہ چلاہے)۔ المسعودی اس نظریہ پر یقین رکھتے ہوئے، کہ وقت کے ساتھ ساتھ علم بھی آگے، بڑھتا ہے، وہ ان علما سے اتفاق نہیں کرتے جو قدماء کے نظریات کو بلا تنقید قبول کرنے کے حق میں تھے اور معاصرعلما کے کام کو مناسب اہمیت نہیں دیتے تھے۔ وہ اس روایت پرستی کے سخت مخالف تھے جس نے سائنسی علوم کی ترقی پر منفی اثرات ڈالے اور قرونِ وسطی کے اسلامی معاشرے کے زوال کی بڑی وجہ بنی۔ اس زمانے میں منصورہ کا شہر اپنے عروج و ترقی کے شباب پر تھا اور اس کا شہرہ مشرق ومغرب میں پھیلا ہوا تھا۔ یہ سندھ کی مسلم حکومت کا صدر مقام تھا۔ اپنی شہرہ آفاق تصنیف ’’مروج الذہب‘‘ میں مسعودی نے منصورہ کی بڑی تعریف کی ہے جہاں سیدوں کی بڑی آبادی تھی۔ اس کے قرب وجوار میں نومسلموں کی بڑی بڑی آبادیاں تھیں جن کو صوفیائے کرام نے اپنے بے مثل کردار اور تعلیمات سے حلقہ اسلام میں داخل کیا تھا۔ ہندو راجاؤں کے عہد حکومت میں مسلم صوفیاء ہندوستان میں داخل ہوئے تھے اور ہر قسم کی مخالفت کے باوجود وہ اپنے مشن پر جمے رہے اور آخر کار ان کی تعلیم اور کردار نے غیر مسلموں کے دلوں کو موہ لیا اور ان کا قدم اس قدر مبارک سمجھا جانے لگا کہ بہت سے ہندو راجا مسلمانوں کے وجود کو خوش قسمتی کی دلیل تصور کرتے تھے اور عوام جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہوتے تھے۔ المسعودی نے ہندوستان اور مشرقِ بعید کے دور دراز علاقوں کا سفر کیا۔ 918ء میں وہ گجرات بھی گئے تھے۔ اُس وقت گجرات کی بندرگاہ چمود میں دس ہزار سے زائد عرب مسلمان آباد تھے۔ مسعودی نے بحر خضر کے جنوبی ساحل ترکستان اور وسطی ایشیا کا بھی دورہ کیا ہے۔ کھمبات، دکن اور سیلون سے ہوتے ہوئے چند تاجروں کے ساتھ ہند چینی اور بعد ازاں چین پہنچے۔ واپسی میں مدغاسکر، زنجبار، عمان ہوتے ہوئے، بصرہ پہنچے، جہاں کافی عرصہ قیام کرکے انہوں نے اپنی بلند پایہ کتاب’’مروج الذہب‘‘ مکمل کی۔ اس کتاب میں مسعودی نے مختلف ملکوں، قوموں کا طرزمعاشرت اور خطوں کی آب وہوا پر اپنے تجربات اس قدر دلچسپ پیرائے میں بیان کئے ہیں کہ پڑھنے والا دم بخود ہوجاتا ہے۔ مسعودی نے اپنی کتاب میں ایسے ذاتی تجربات بھی بیان کئے ہیں جو دوران سفر انہیں یہودیوں، ایرانیوں اور ہندوستان اور عیسائیوں سے براہ راست حاصل ہوئے۔ مشہور مستشرق فلپ کے ہٹی لکھتے ہیں ’’جغرافیہ اور تاریخ کی اس انسائیکلوپیڈیا میں مصنف نے اپنی وسیع النظری اور سائنسی تحقیق کا ثبوت دیا ہے۔ اور مختلف اقوام، ان کے رسم ورواج اور عقائد کی تفصیل بہت خوبی اور درستی سے لکھی ہے‘‘۔ مسعودی کی کتاب ’’مروج الزمان‘‘ کا ایک ضمیمہ ’’کتاب الاوسط‘‘ ہے جس میں تاریخی واقعات کو ترتیب وار بیان کیا گیا ہے مسعودی کی آخری تصنیف957ء میں مکمل ہوئی اسی سال ان کا انتقال ہوا۔ یہ ’’کتاب التنبیہ والا شرف‘‘ ہے جس میں اس کی سابقہ کتابوں کا خلاصہ اور ان کی اغلاط کی درستی کی گئی ہے۔ اس کتاب کو ایم۔ جے۔ گٹخے نے ایڈٹ کیا اور 1894ء میں لیڈن (جرمن) میں طبع ہوئی۔ تاریخ مسلمان مورخوں کا خاص موضوع رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمِ اسلام میں عظیم مورخ مثلاً طبری، مسعودی اور ابن خلدون پیدا ہوئے، آخرالذ کرنے تاریخ کو سائنس کا درجہ دیا اور اس میں استدلال کی بنیاد ڈالی ہے۔ یہی نہیں بلکہ مسلمانوں نے علوم وفنون اور سائنس کے تمام میدانوں میں زمانہ وسطیٰ کے عظیم ترانسان پیدا کئے ہیں۔ مشہور مستشرق جارج سارٹن اپنی کتاب ’’سائنس کی تاریخ کی تمہید‘‘ میں لکھتے ہیں۔ ’’انسانیت کا اہم کام مسلمانوں نے سرانجام دیا۔ سب سے بڑا فلسفی فارابی مسلمان تھا۔ سب سے بڑے ریاضی داں ابوالکامل اور ابراہیم ابن سینان مسلمان تھے۔ سب سے بڑا جغرافیہ داں اور ہمہ داں عالم مسعودی مسلمان تھا اور سب سے بڑا مورخ طبری بھی مسلمان تھا‘‘۔ مغرب میں مسعودی کو عربوں کا ’’ہیروڈوٹس‘‘ اور ’’پلینسی‘‘ کہا جاتاہے۔ انہوں نے تاریخی واقعات کا تنقیدی مطالعہ کرکے تاریخ نویسی میں ایک انقلاب پیدا کیا جسے ابن خلدون نے بعد میں بہت ترقی دے کر ایک فن کی صورت دے دی۔ قوموں کے عروج وزوال سے متعلق ان کا مطالعہ بہت وسیع اور گہرا تھا۔ بہ حیثیت مورخ اپنی عظمت سے واقف تھے۔ مسعودی نے علومِ موسیقی میں بھی بیش بہا اضافے کئے ہیں انہوں نے موسیقی کی بہت کارآمد مفید معلومات فراہم کی ہیں۔ کتاب ’’مروج الذہب‘‘ میں ابتدائی عرب موسیقی اور دوسرے ممالک کی موسیقی پر دلچسپ معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ مسعودی نے اپنی کتابوں میں 955ء کے زلزلے کے اسباب بیان کئے ہیں۔ بحرمروار کے پانی اور دیگر طبقات الارض کے مسائل پر مفید بحث کی ہے۔ انہوں نے پن چکی کا سب سے پہلے تذکرہ کیاہے جو سجستان میں لگائی گئی تھیں اور مسلمانوں کی ایجاد تھیں۔ مسعودی کی تصانیف سے بعد کے مصنفوں نے بڑا استفادہ کیا۔ خصوصاً تاریخ نویسی پر وہ بہت اثر انداز ہوئے ہیں۔ سی فیلڈ نے 1909ء میں ’’خلفاء کے حقائق‘‘ تحریر کئے تو اس کا مواد مسعودی کی تصانیف سے حاصل کیا۔ المسعوی نے اپنی کتاب ’’مروج الذہب‘‘ اور ’’اخبار الزّمان‘‘ میں ایسے کئی لوگوں کے تذکرے بیان کئے ہیں جنہوں نے بحر اوقیا نوس کو عبور کیا اور ایک انجان زمین (ارضمجھولہ) میں جاپہنچے جسے ہم آج امریکہ کے نام سے جانتے ہیں۔ المسعودی کے بنائے ہوئے دنیا کے اس نقشے میں السودان (افریقہ) سے آگے ارضمجھولہ کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ المسعودی کولمبس سے سواپانچ سو سال قبل ہی امریکہ کی سرزمین سے واقف تھے....."@ur . "Gro Harlem Brundtland پیدائش: 20 اپریل ، 1939 ء گرو ہارلم برنت لاند ایک سابقہ نارويجن سیاستدان ہيں. وہ تین بار ناروے کی منتخب وزیراعظم رہی ہيں. ان کا دور حکومت 1981 ميں شروع ہوا ، پھر 1986 سے 1989 ، اور آخری بار 1990 سے 1996 تک وہ ملک کی وزیر اعظم رہی ہيں. گرو ناروے کی پہلی خاتون وزیراعظم اور نارویجن ليبر پارٹی کی 1981 سے 1992 تک پہلی خاتون صدر رہی ہيں. گرو 20 اپريل 1939 میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں پیدا ہوئیں ."@ur . "عنایت اللہ چشتی صابری کی جگہ پیر محمد چشتی لکھا گیا لہذا متعلقہ مضمون کے لیے عنایت اللہ چشتی صابری پر کلک کیجیے گا-"@ur . "بانگ اخون کھوار شاعر کالم نگار اور دانشور، مولانا پیر محمد چشتی صابری کی کھوار زبان میں پہلا مجموعہ کلام ہے جسے انجمن ترقی کھوار چترال نے ان کی وفات کے بعد شایع کیا ہے۔ چشتی ماھنامہ جمہور اسلام کھوار میں عزازیلو سوم مشقولگی کے نام سے کھوار کالم لکھتے تھے۔ آپ کو چترال کے کھوار لکھاریوں میں ممتاز مقام حاصل تھا۔-"@ur . "جمالی جت سماٹ بتاۓ جاثے"@ur . "گرمی کی لہر ایک موسمیاتی نکتہ ہے جس سے مراد کسی بھی علاقے میں گرم موسم کی شدت کا طویل عرصہ تک برقرار رہنا ہے۔ عام طور پر گرمی کی لہر میں تکنیکی لحاظ سے ہوا میں شدید نمی کا گرمی کے ساتھ برقرار رہنا بھی اہم ہوتا ہے۔ گرمی کی لہر کی کوئی بھی مستند اور مکمل تعریف نہیں ہے، اس لحاظ سے یہ ایک عمومی موسمی کیفیت ہے جو کہ کسی بھی خطے کے موسم سے تعلق رکھتی ہے، یعنی کہ گرم خطوں کی آبادیوں کے لیے گرم موسم اور شدت اگر عام خیال کی جاتی ہو، اسی درجے کا گرم موسم سرد خطے کے باسیوں کے لیے گرمی کی لہر قرار پائے گا۔ اس ضمن میں یہ نکتہ اہم ہے کہ کسی بھی خطے میں غیر معمولی طور پر عمومی موسم کی شدت سے ہٹ کر اگر گرم موسم برقرار رہے تو تب ہی ایسی موسمی کیفیت کو گرمی کی لہر قرار دیا جا سکتا ہے۔ گرمی کی لہر کو کسی بھی خطے میں موسم کی عمومی تبدیلی سے بھی تعبیر کیا جا سکتا ہے اور دوسری صورت میں کسی بھی صدی میں مخصوص خطے میں غیر معمولی موسمی تبدیلی سے متعلق قرار دیا جا سکتا ہے۔ دنیا میں کئی شدید گرمی کی لہروں نے زراعت کی تباہی، اموات اور بیماری پھیلائی ہے۔"@ur . "قدرتی آفت کسی بھی قدرتی خطرے جیسے سیلاب، ٹارنیڈو، سمندری طوفان، آتش فشاں، زلزلے یا تودے وغیرہ سے منسلک اثرات کا نام ہے جو کہ ماحول پر اس طرح اثر انداز ہوتے ہیں کہ قدرتی وسائل، مالی اور جانی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والا نقصان کی شدت اس ماحول سے منسلک آبادی کا آفت کے برپا ہونے یا اس سے نبرد آزما ہونے کی خاصیت پر منحصر ہوتا ہے۔ قدرتی آفت بارے یہ نظریہ دراصل اس بنیاد پر قائم کیا گیا ہے کہ کسی بھی آفت کا اس خطے میں زندہ اشیاء کی موجودگی اور آفت کے برپا ہونے کے نتیجہ میں منسلک بے بسی کے ساتھ کس درجہ کا تعلق ہو سکتا ہے۔ تکنیکی لحاظ سے قدرتی آفت کی تعریف دراصل آبادیوں کی موجودگی اور ان کو متوقع آفات سے خطرات کے دائرہ میں ہی ممکن ہے۔ مثال کے طور پر غیر آباد خطے میں انتہائی شدید ترین زلزلہ بھی تکنیکی لحاظ سے قدرتی آفت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ اسی تکنیکی تعریف کی بناء پر لفظ “قدرتی“ محققین کے مابین اختلاف کی وجہ ہے، کیونکہ کسی بھی تکنیکی آفت کا صرف انسان سے متعلق ہونا ہی کسی طور بھی قدرتی آفت نہیں کہلایا جانا چاہیے۔"@ur . "علامہ غلام احمد پرویز ، (1903-1985) بیسویں صدی میں قرآن کے ایک ممتاز اسلامی سکالر تھے.. غلام احمد پرویز 9 جولائی 1903 میں پنجاب کی بھارتی حصے میں ایک شہر بٹالا ،گرداسپر میں پیدا ہوے تھے،جو اس وقت اسلامی تعلیم فلسفہ اور تہذیب کا ایک بہت اہم مرکز تھا جہاں پر ان کے دادا حکیم مولوی رحیم بخش ایک مشہور عالم اور چشتیہ سلسلہ کے معروف صوفی تھے. 1927ء وہ میں وسطی بھارت کی حکومت کے سیکرٹریٹ میں شامل ہوئے اور ابتدائی دور میں سیکشن ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں کام کیا."@ur . "قرآن پاک کی تلاوت، تجوید اور عروض و قوافی کے موضوع پر یہ شہرہء آفاق کتاب قاری سید بزرگ شاہ الازھری کا تحریر کردہ ہے۔ قاری بزرگ شاہ نے الازھر یونیورسٹی مصر سے قرات کی تعلیم حاصل کی ہے۔ آپ کھوار زبان کے ممتاز شاعر ہیں اور قرآن پاک کا پہلی بار کھوار زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں خطیب ہیں۔ حکومت پاکستان نے علم و ادب اور خدمت قرآن کے اعتراف میں قاری سید بزرگ شاہ الازھری کو اعلی سول اعزاز پرایڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔-"@ur . "قاری سید بزرگ شاہ الازھری چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار زبان کے ممتاز شاعر ہیں اور قرآن پاک کا پہلی بار کھوار زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں خطیب ہیں۔ حکومت پاکستان نے علم و ادب اور خدمت قرآن کے اعتراف میں قاری سید بزرگ شاہ الازھری کو اعلی سول اعزاز پرایڈ آف پرفارمنس سے نوازا ہے، کھوار زبان میں نمیژ نامی کتاب لکھ چکے ہیں جو کہ کھوار زبان میں نماز کے موضوع پر پہلی نثری کتاب ہے، قرآن بلا تجوید کے نام سے بھی آپ کی کتاب چھپ چکی ہے، قاری بزرگ شاہ نے الازھر یونیورسٹی مصر سے قرات کی تعلیم حاصل کی ہے۔ -"@ur . "\"نوائے چترال\" (Nawa-e-Chitral) چترال کا ایک ماہوار رسالہ ہے۔ یہ رسالہ اردو اور کھوار زبان میں لاہور سے چھپتا ہے اور پاکستان بھر میں پڑھا جاتا ہے۔ سیاسی خبروں کے علاوہ سائنسی، ثقافتی اور اہم ادبی موضوعات اس میں شامل ہوتے ہیں۔ ایک حصہ کھوار زبان کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اس کی تصویریں بھی دلچسپ ہوتے ہیں۔ اس کے ایڈیٹر نصیر اللہ منصور چترالی ہیں۔-"@ur . "ماسواۓ کسی خصوصی بیان کے تمام القرآن حوالہ جات بیرون الویکی صفحات پر جاتے ہیں۔ انتقاد بر قرآن یا قرآن پر تنقید (criticism of the qur'an) اصل میں اسی خالق کی پیدا کردہ انسانی نفسیات سے پیدا ہوتی ہے کہ جس نے قرآن نازل کیا؛ اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ قرآن پر کیا جانے والا یہ انتقاد محض غیرمسلم اشخاص تک محدود نہیں بلکہ خود مسلمانوں میں ایسے اشخاص تاریخی طور پر ثابت ہیں کہ جنہوں نے مختلف الفاظ و اشکال میں اس تنقید کی جھلک پیش کی۔ عام طور پر مسلم اذہان میں قرآن کا جو تصور اور توقیر ہے وہ شاید ہی کسی اور الہامی (غیر الہامی) کتاب رکھنے والوں میں پائی جاتی ہو، مسلمانوں کے لیئے قرآن پر انتقاد ایسا ہرگز نہیں جیسا کہ عیسائیوں کے لیئے بائبل پر تنقید یا بدھوں کے لیئے سترا پر تنقید ہو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن اور اسلام ، اسلام میں مذہب کے ایسے جدا اجزاء نہیں کے جیسے بائبل اور عیسائیت ، عیسائیت میں ہیں؛ مسلم اذہان کے لیئے قرآن پر انتقاد اصل میں اسلام پر انتقاد ہی کے مترادف ہے۔ قرآن اور بائبل کے اس فرق کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ؛ قرآن ، مسلمانوں کے لیے ایک الہام یا وحی ہے جبکہ بائبل عیسائیوں کے لیے وہ نسخہ ہے جہاں الہام یا وحی کو پایا جاسکتا ہے گویا تقابلی انداز اختیار کیا جائے تو یہ کہنا غلط نا ہوگا کہ قرآن کا عیسائیت میں متبادل بائبل نہیں بلکہ حضرت عیسیٰملف:ALAYHE. "@ur . "محمد ناجی خان ناجی کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبہ شوتخار سے ہے۔ آپ کھوار زبان کے ممتاز شاعر اور لغت نویس ہیں۔ حال ہی میں آپ کی کھوار اردو لغت شایع ہوچکی ہے۔ اس لغت میں کھوار الفاظ کے اردو مطالب اور ان کا کھوار تلفظ بھی دیا گیا ہے۔ محمد ناجی خان ناجی کھوار زبان میں مزاحیہ شاعری بھی کرتے ہیں ان کا کھوار مجموعہ کلام تروق زوالو کے نام سے منظر عام پہ آچکا ہے۔ اور دوسرا شعری مجموعہ آشروان پراژغار کے نام سے زیر طبع ہے-"@ur . "کھوار اور اردو زبان میں یہ دوسری لغت ہے جسے ممتاز کھوار شاعر محمد ناجی خان ناجی نے مرتب کیا ہے۔ اس سے پہلے امریکی نومسلم محمد اسماعیل سیلون کی کھوار انگریزی لغت اور رحمت عزیز چترالی کی کھوار اردو لغت شایع ہوچکی ہیں۔ اس لغت میں کھوار الفاظ کے اردو مطالب اور ان کا کھوار تلفظ بھی دیا گیا ہے۔ محمد ناجی خان ناجی کھوار زبان کے مزاحیہ شاعر ہیں ان کا کھوار مجموعہ کلام تروق زوالو کے نام سے منظر عام پہ آچکا ہے۔ اور کھوار زبان میں دوسرا شعری مجموعہ آشروان پراژغار کے نام سے عنقریب منظر عام پہ آنے والا ہے۔-"@ur . "تروق ژوالو کھوار شاعر اور لغت نویس محمد ناجی خان ناجی کا پہلا مجموعہ کلام ہے جسے ناجی سنز تورکھو چترال نے شایع کیا ہے۔ اور دوسرا شعری مجموعہ آشروان پراژغار کے نام سے عنقریب منظر عام پہ آنے والا ہے۔-"@ur . "\"اردو اور کھوار کے لسانی روابط\" بادشاہ منیر بخاری کا ایم اے کا مقالہ ہے جسے مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے کتابی صورت میں شایع کیا ہے۔ اس کتاب میں اردو اور کھوار کے لسانی روابط پر تفصیل سے روشنی ڈالی گیی ہے۔-"@ur . "حوالدار محمد حسین کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی وادی تورکھو کے قصبے کھوت سے ہے۔ آپ چترال سکاوٹس میں حوالدار تھے۔ اور اب پنشن لے چکے ہیں۔ پاک فوجاور حکومت پاکستان نے آپ کی وطن عزیز کے لیے بے لوث خدمات کے اعتراف میں بے شمار اعزازت سے نواز ہے جن میں تمغہء دفاع کا اعزاز سر فہرست ہے۔ محمد حسین ایک سماجی کارکن بھی ہیں اور چترال کی تاریخ، معاشرت، اور تہذیب و تمدن پر تحقیق کررہے ہیں۔-"@ur . "اعوان قوم جنوبی ایشیا میں، پاکستان کے پنجاب کے مغربی حصوں میں ایک قبیلہ ہے. اعوان قوم عربی النسل ہونے کا دعویٰ کرتی ہے کہ وہ چوتھے خلیفہ حضرت علی کرم اللہ کی اولاد ہیں. اعوان قوم کا سلسلہ نصب حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے. ۔اعوان قوم کوہ نمک کے علاقے وادی سون سکیسر وغیرہ میںساتویں صدی عیسوی میں عرب حملہ آوروں کے دور میں یہاں آ ئی تھی."@ur . "وادی یاسین پاکستان کے صوبہ گلگت و بلتستان کے سلسلہ کوہ ہندوکش میں واقع ہے۔ حوالدار لالک جان شہید کا تعلق بھی اسی وادی تھا۔ انہوں نے 15 ستمبر 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیاتھا۔ وادی یاسین میں کھوار اور بروشسکی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ لوگوں کی شکل و صورت چترالیوں سے ملتی ہے اور وادی یاسین اور چترال کی بہت سی تہواروں میں اشتراک پایا جاتا ہے۔-"@ur . "جنگلی آگ یا جنگل میں آگ، کسی بھی خطے میں “بے قابو“ درجے کی لگنے والی وہ آگ ہے جو کہ جنگل میں یا کسی غیر آباد سرسبز علاقے میں قدرتی طور پر بھڑک اٹھے۔ جنگلی آگ کو عمومی طور پر خطرناک تصور کیا جاتا ہے اور ماحول کے لیے گذشتہ صدی میں بڑھتا ہوا خطرہ گردانا گیا ہے۔ سائنسی لحاظ سے جنگلی آگ کو خطے اور مقامات جہاں پر یہ بھڑکنے کے حساب سے درجہ بندی میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جنگل میں لگنے والی یہ آگ تکنیکی لحاظ سے اپنی رفتار اور اس کے نتیجے میں برپا ہونے والے اثرات کی وجہ سے دوسری آگ کی اقسام سے ممتاز ہوتی ہے۔ یہ غیر متوقع طور پر اپنی سمت تبدیل کرتی ہے اور یہ سطح پر موجود فاصلوں جیسے سڑکیں، دریا، نہر، ندیاں، اور حفاظتی اقدامات کو اپنی رفتار اور شدت کی وجہ سے عبور کر سکتی ہے۔ جنگل میں قدرتی طور پر بھڑکنے والی آگ کی وجوہات، رفتار و شدت، جلنے والے ایندھن کی نوعیت اور موسمی حالات اس کی خصوصیات میں شامل ہیں۔ جنگل میں آگ کے واقعات دنیا میں انٹارکٹکا کے علاوہ ہر براعظم پر برپا ہوتے ہیں۔ ارضی تاریخ اور انسانی تاریخ سے ثابت ہے کہ زمانہ قدیم سے یہ موجود رہی ہے اور اس کے مخصوص خطے میں برپا ہونے میں ایک توازن دریافت ہوا ہے۔ جنگل میں برپا ہونے والی آگ وسیع پیمانے پر نقصان کا باعث بنتی ہے، جس میں املاک، ماحول اور انسانی جانوں کا نقصان شامل ہے، مگر کئی علاقوں میں اس آگ کے گھنے جنگلوں میں کئی فوائد بھی مشاہدے میں آئے ہیں۔ پودوں کی کئی اقسام ایسی دریافت کی گئی ہیں جو اس آگ کی گرمی اور اس سے پیدا ہونے والی راکھ کی بنیاد پر ہی بڑھوتری کر سکتے ہیں۔ عمومی تناسب کے لحاظ سے جنگل میں آگ کے فوائد کی نسبت نقصانات زیادہ سمجھے جا سکتے ہیں۔"@ur . "انور الدین انور کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل دروش سے ہے۔ پیشے کے لحاظ سے مدرس ہیں۔ اردو اور کھوار زبان میں شاعری کرتے ہیں۔ آپ کی خیالو سفر اور افکار انور نامی کتابیں شایع ہوچکی ہیں۔ انجمن ترقی کھوار چترال کے رکن ہیں، اردو اور کھوار میں شاعری کرتے ہیں۔-"@ur . "نتاشا بیگ پاکستان کی پہلی خاتون پائلٹ ہیں جواس وقت مشرق وسطیٰ میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں ، ان کاتعلق ضلع غذر سے ہے ۔ نتاشا بیگ جواردن میں عائلہ ایسوسی ایشن اکیڈمی میں انسٹرکٹر ہیں، انہیں پائلٹ بننے کا بچپن سے شوق تھا ، اس میں یہ شوق اس وقت پیدا ہوگیا جب و ہ بچپن میں اپنے والد کے ساتھ کراچی اور گلگت کے درمیان فضائی سفر کیا کرتی تھیں ۔ ان کے والد سلطان اللہ بیگ کا تعلق مرچنٹ نیوی سے تھا۔"@ur . "لیکشن بی بی پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش کی پہلی خاتون ہوا باز ہیں۔"@ur . "خواجہ عمار صامت 3 جون 1971کو پنجاب کے معروف شہر لاہور میں پیدا ہوئے۔ ادب و صحافت سے ان کا گہرا تعلق ہے۔ اردو اور پنجابی زبان میں شاعری کرتے ہیں اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت بھی ہے۔ شاعری میں بنیادی رحجان تصوف اور معاشرتی مسائل کی طرف ہے۔ خواجہ عمار صامت کا تعلق چونکہ ایک علمی،ادبی اور صافتی گھرانے سے ہے اس لئے انہوں نے1991 میں لاہور سے سول انجینئرنگ کا امتحان پاس کرنے کے باوجود خاندانی اور باطنی میلان کی وجہ سے علم و ادب اور صحافت کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔ ان کے والد خواجہ عبدالعزیز نظامی رحمتہ اللہ علیہ نے 1947میں کشمیر سے لاہور ہجرت کی اور شہر لاہور کو اپنا مسکن و محور بنایا۔"@ur . "پاکستان کے ضلع چترال کی تین وادیوں، بریر، رومبور اور بمبوریت کو قدیم زمانے میں کافرستان کہا جاتا تھا۔ اب ان وادیوں کو کالاش کہا جاتا ہے-"@ur . "الھاسنگر مہاراشٹر میں واقع ایک شہر ہے جو ممبئی سے تقریباً 60 کلومیٹر دور واقع ہے"@ur . "امبیڈکر نگر: بھارت کی ریاست اترپردیش (یوپی) کا ایک ضلع جو ریاستی دارالحکومت لکھنو کے مشرق میں ڈیڑھ سو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔"@ur . "مرزا فرحت اللہ بیگ تمہید مرزا فرحت اللہ بیگ نے اس ماحول میں آنکھ کھولی جب پرانی تہذیب دم توڑرہی تھی۔ سرسید کی تحریک اپنا اثر دکھارہی تھے۔ ایسے میں مرزا صاحب نے محسوس کیا کہ پرانی تہذیب میں زندگی کی اعلی قدریں موجود ہیں۔ انہیں عہدِرفتہ کی ان قدروں سے دلی لگاو تھا۔ اسی لئے وہ اپنی بھرپور کوششوں سے پرانی یادوں کا بار بار تذکرہ کرتے ہیں۔ فرحت اللہ بیگ کا اسلوبِ نگارش مرزا فرحت اللہ بیگ نے اپنی نثرنگاری کی غرض و مقاصد خود بھی بیان کردیے ہیں: مضامین لکھنے میں میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ پرانے مضمون جو بزرگوں کی زبانی ہم تک پہنچے ہیں تحریر کی صورت میں آجائیں تاکہ فراموش نہ کئے جاسکیں اور خوش مزاقی کے ساتھ ساتھ اصلاحِ معاشرت کا پرچار کیا جائے۔ (مرزا فرحت اللہ بیگ) مرزا فرحت اللہ بیگ ان خاص انشاءپردازوں میں سے ہیں جنہیں ان کے خاص ظریفانہ اندازِ نگارش کی بدولت ایک خاص مقام و مرتبہ عطا ہوا۔ اسی لئے ایک نقاد نے فرمایا: ان کی زبان میں ایک مخصوص چٹخارہ، ایک مخصوص چاشنی ہے۔ ان کی بے ارادہ ظرافت کی آمیزش بھی ایک نمایاں خوبی ہے جو اس طرز میں خودبخود پیدا ہوجاتی ہے۔ (محمود نظامی) طرزِ تحریر کی نمایاں خصوصیات مرزا فرحت اللہ بیگ طرزِ تحریر کی نمایان خصوصیات درج ذیل ہیں: دہلی کی ٹکسالی زبان دھلی سے دیرینہ تعلق کی بناءپر ان کی زبان میں ٹکسالی زبان کاچٹخارہ آگیا ہے۔ تمام نقاد اس بات پرمتفق ہیں کہ مزاح نگاری میں فرحت کی کامیابی کی ضامن ان کی دلکش زبان ہے۔ فرحت کی زبان نرم و نازک تھی جیسے ریشم، لطیف تھی جیسے شبنم، سبک تھی جیسے جیسے پھول کی کلی، شیریں تھی جیسے مصری کی ڈلی۔ (عبدالماجد دریاآبادی) مختصر جملے، موزوں الفاظ، خوش آہنگ لب و لہجہ، محاورات کا برمحل استعمال، نامانوس الفاظ سے گریز یہ وہ عناصر ہیں جنہوں نے فرحت کی تحریر کا تانا بانا بنا ہے۔ محاورات کا برمحل استعمال فرحت کا کوئی مضمون محاورہ بندی سے خالی نہیں۔ حد یہ ہے کہ اردو کے ساتھ ساتھ فارسی کے محاورے بھی استعمال کرجاتے ہیں۔ لیکن سلیقے سے۔ نثر میں محاورات کا استعمال عیب نہیں۔ یہ زبان کی دلکشی اور چاشنی کا باعث ہوتے ہیں اور تحذیب کی علامت ہیں۔ البتہ رکیک اور سبک محاورے استعمال کیے جائیں تو مضمون کا لطف ختم ہوجاتا ہے اور یہ خوبی کے بجائے عیب بن جاتا ہے۔ جزئیات نگاری مرزا صاحب کی ایک اور خوبی جزئیات نگاری بھے ہے۔ وہ جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کی چھوٹی چھوٹی جزئیات بھی قاری کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ اس سے مضمون دلچسپ اور مفہوم واضح ہوجاتا ہے۔ اس کی عمدہ مثال دلی کا ایک یادگار مشاعرہ ہے جس میں انہوں نے مختلف اشخاص، ان کا لباس، ماحول، حلیہ، چال ڈھال غرض پوری تہذیب کا نقشہ کھینچا ہے۔ لطیف ظرافت مرزا صاحب کی ظرافت بہت ہی لطیف قسم کی ہوتی ہے۔ قہقہے کا موقع کم ہی ملتا ہے البتہ زیرِ لب تبسم کی کیفیت ضرور ملتی ہے۔ فرحت واقعہ، کردار اور موازنے وغیرہ سے تبسم کی تحریک دیتے ہیں۔ الفاظ و جملوں کو ایسی شگفتگی و دلکشی سے پیش کرتے ہیں کہ دل ودماغ ایک انبساطی کیفیت میں ڈوب جاتا ہے اور ہونٹوں پر تبسم خود ہی پھیلتا چلا جاتا ہے۔ اعلی مزاح نگاری کا اصل کمال اور وصف یہی ہے۔ ان کے ہاں طنز کا عنصر بہت کم ہے۔ وہ خوش مزاقی اور ہلکی و لطیف ظرافت کے قائل تھے۔ ان کے مضامین میں سنجیدگی اور ظرافت کا فنکارانہ امتزاج پایا جاتا ہے البتہ ان کے مضمون نئی اور پرانی تہذیب کی ٹکر میں طنز کا پیرایہ صاف نظر آتا ہے لیکن اس میں زہر ناکی نہیں ۔ ان کی ظرافت بے تضوع اور بناوٹ سے پاک ہوتی ہے۔ مقصدیت مرزا صاحب نے اپنی مزاح نگاری کو مقصدیت کے تابع رکھا۔ وہ گزرے ہوئے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک مٹتی ہوئی تہذیب کے نادر نمونے ہمیشہ کے لئے محفوظ کرلینا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر اس میں احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو ادبی مضامین محض تاثراتی مضامین ہوکر رہ جائیں گے لیکن ان کی ظرافت اور شگفتہ بیانی ان میں بھی دلکش رنگ بھر دیتی ہے۔ وہ واقعات پہ گہری نظر ڈالتے ہوئے اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ان کی ثقالت ختم ہوجاتی ہے اور ایک زندگی کی امنگ پیدا ہوجاتی ہے۔ ڈپٹی نزیر احمد کی کہانی کچھ میری کچھ انکی زبانی میں رقم طراز ہیں: کہتے بھی جاتے تھے بھ�· کیا مزے کا خربوزہ ہے۔ میاں کیا مزے کا آم ہے مگر بندئہ خدا کبھی یہ نہ کہا کہ بیٹا ذرا چکھ کر دیکھو یہ کیسا ہے۔ میں نے تو تہیہ کرلیا تھا کہ مولوی صاحب نے اگر جھوٹوں بھی کھانے کو پوچھا تو میں سچ مچ شریک ہوجاوں گا۔ کہانی کا عنصر مرزا صاحب کےااکثر مضامین کہانی کا رنگ لئے ہوئے ہیں۔ اندازِ بیان افسانوی ہے جسکی وجہ سے قاری کی دلچسپی آخر تک برقرار رہتی ہے۔ انہیں داستان سرائی کا بھی بہت شوق تھا۔ بعض مضامین تو ایسے ہیں جو ایک کہانی کے تقاضوں کو بہت عمدگی سے پورا کرتے ہیں۔ ان کے کچھ ایسے مضامین درج ذیل ہیں: نذیر احمد کی کہانی ایک وصیت کی تکمیل میں دلی کا یادگار مشاعرہ پھول والوں کی سیر دہلوی معاشرت کی عکاسی فرحت کو عہدِ مغلیہ کے اخری دور کی معاشرت اور تمدن کا صحیح اور دلکش اور بہترین عکاس کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ وہ مزاجاً مشرق پرست تھے اور اہلِ مشرق کی ماضی پرستی سے بھی آگاہ تھے۔ انہوں نے دلی میں آنکھ کھولی اور وہیں پرورش پائی۔ چنانچہ دلی والوں کے لباس، طورطریقوں اور تہواروں کے سلسلے میں ان کا قلم خوب گلکاریاں کرتا ہے۔ انہوں نے ماضی کی عظمت کے قصے، تقاریب کا احوال لکھا اور قارئین سے خوب داد وصول کی۔ خاکہ نگاری فرحت اللہ بیگ کے یہاں خاکہ نگاری یا شخصیت نگاری اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔ ان کے تحریر کردہ خاکے نظیر احمد کی کہانی کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اسی طرح ایک وصیت کی تکمیل میں اور دلی کا یادگار مشاعرہ بھی مختلف شخصیات کا جامع تصور پیش کرتے ہیں۔ مرزا فرحت اللہ بیگ نہ مدلل مداحی کرتے ہیں اور نہ ہی ممدوح کے بجائے خود کو نمایاں کرتے ہیں۔ وہ جس کا نقشہ کھینچتے ہیں اس کی خوبیوں، خامیوں، عادات و اطوار، لباس، ناک نقشہ غرض ہر چیز چلتی پھرتی تصویر کی طرح آنکھوں کے سامنے پھر جاتی ہے۔ مضامینِ فرحت کے مصنف لکھتے ہیں: ہنسی ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے۔ ایک نفسی انبساط ہے۔ اگر دل و دماغ پر ایک انبساط کی کیفیت چھا جائے اور کبھی کبھی لبوں پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ کھل جائے۔ ایک آدھ بار قارئین پھول کی طرح کھل کر ہنس پڑیں تو ایسا مضمون خوش مذاقی کا بہترین نمونہ ہوگا۔ (عظمت اللہ خان) آراہ ناقدین مختلف تنقید نگار مرزا فرحت اللہ بیگ کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں اور اپنے اپنے انداز میں لکھتے ہیں: مرزا صاحب کے قلم سے سلاست اور فصاحت کا دامن بہت کم ہی چھوٹنے پاتا ہے۔ (عبدالقادر سروری) مرزا فرحت اللہ بیگ کا بیان بہت سادہ و دل آویز ہے جس میں تصنع نام کو نہیں۔ (مولوی عبدالحق) فرحت کی زبان شگفتہ فارسی آمیز ہے اور بعض اوقات تمسخر کچھ اس طرح ملا ہوتا ہے کہ جس میں پھول اور کانٹے نظر آئیں۔ (ڈاکٹر سید عبداللہ) خوش مذاقی کی سڑک کے داغ بیل مجھ جیسے گمنام شخص کے ہاتھوں ڈلوائی گئی۔ (مرزا فرحت اللہ بیگ) حرفِ آخر مختصر یہ کہ فرحت اللہ بیگ کا تحریریں ایک مٹتی ہوئی تہذیب کے نوادرات کو محفوظ کرنے کی پرخلوص کاوشیں ہیں اور یہی ان کا نئی نسل پر احسان ِعظیم ہے۔"@ur . "حاجی میر وایس خان ہوتک پشتون قبیلے غلزئی کے سردار تھے۔ آپ کا تعلق قندھار سے تھا جنھوں نے ہوتکی دور حکومت کی بنیاد رکھی اور یہ حکومت افغانستان اور ایران کے وسیع علاقے میں 1709ء سے 1738ء تک قائم رہی۔ افغانستان میں صوبہ قندھار کے لوگ اب حاجی میر وایس ہوتک کو “میر وایس نیکا“ کے نام سے جانتے ہیں جس کا مطلب “دادا میر وایس“ یا “بزرگ میر وایس“ کے ہیں۔"@ur . "نوشهره پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع خوشاب کی 51 یونین کونسلوں میں ایک شہر ہے۔ نوشهره وادی سون سکیسر کا صدر مقام بھی ہے۔ یہ شہر، پہاڑوں ، خوبصورت جھیلوں ، جنگلوں ، قدرتی تالابوں سے مالا مال ہے ۔قدرت نے اسے قدیم تہذیب ، قدرتی وسائل سے بھی نوازا ہے۔"@ur . "\"کھوار چاپ\" چترال کا ایک رسالہ ہے۔ جسے کھوار زبان کے شاعر فدا الرحمان فدا مرحوم نے جاری کیا تھا۔ یہ رسالہ اردو اور کھوار زبان میں چترال کی تحصیل دروش سے چھپتا ہے اور پاکستان بھر میں پڑھا جاتا ہے۔ اس میں ادبی موضوعات شامل ہوتے ہیں۔ ایک حصہ اردو زبان کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ یہ مرحوم کھوار شاعر فدا الرحمان فدا کی یاد گار ہے۔-"@ur . "محمد فیاض حمیدی، معروف پاکستانی صحافی اور قانون دان ہیں۔ فیاض حممیدی چترال وژن میں اپنے اردو کالم فیاضیان کی وجہ سے مشہور ہیں، اس کے علاوہ بھی پاکستان میں آزادئ صحافت اور قانون کی بالادستی کیلئے ان کی بڑی کاوشیں ہیں-"@ur . "وادی سون سکیسر پاکستان کی قدیم اور خوبصورت وادی ہے جو قدرتی نظاروں کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتی ہے۔ نوشہرہ اس وادی کا صدر مقام ہے۔ سکیسر پہاڑ کی چوٹی پر واقع ایک صحت افزاء مقام کا نام ہے یہ ایک وسیع پہاڑی سلسلے کا عنوان ہے جس میں کئي وادیاں اور چھوٹے بڑے گاؤں ہین۔ اس علاقے کو \"وادی سون سکیسر' کہا جاتا ہے۔ \"عظیم مسلمان فاتح ظہیرالدین بابر کا پوٹھوہار کے علاقے سے گزرہواتھا۔ راستے میں ایک وادی تھی جس کے حسن نے بادشاہ سلامت کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اپنے لشکر کے ساتھ وہاں پڑائو ڈالا۔ قدرتی حسن تو اس وادی کا تھا ہی اس بادشاہ نے بھی اس وادی کے حسن میں اضافہ کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔ باغات اگانے کا حکم جاری کیا اور اس وادی کے بارے میں تاریخی کلمات ادا کئے۔ جو اس علاقے کے لوگوں کے لئے آج بھی باعث فخر ہیں ظہیرالدین بابر نے کہا کہ: ” ایں وادی بچہ کشمیر است “ یعنی یہ وادی چھوٹا کشمیر ہے۔ اس بادشاہ کی چند نشانیاں آج بھی اس وادی میں موجود ہیں۔ اس وادی کا نام سون سیکسر ہے۔\""@ur . "سلیم الٰہی کھوار شاعر و صحافی ہیں۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو سے ہے۔ آپ چترال کے قبیلہ قوزییے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کھوار زبان میں شاعری کے ساتھ ساتھ آپ چترالی اخبارات میں بھی لکھتے ہیں۔ اس وقت عرب امارات میں مقیم ہیں-"@ur . "اتالیغ محمد شکور غریب کھوار اور فارسی زبان کے شاعر تھے۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل موڑکھو سے تھا۔ آپ چترال کے قبیلہ حاتم بیگے سے تعلق رکھتے تھے۔ کھوار میں اتالیق کو اتالیغ کہا جاتا ہے۔ آپ کی کھوار شاعری فارسی زدہ لگتی ہے۔ لیکن آپ کو فارسی شاعری میں کمال حاصل تھا۔"@ur . "\"ڈگری کالج بونی\" پاکستان کے ضلع چترال کے تحصیل مستوج کی اہم ترین تعلیمی درسگاہ ہے۔ اسے گورنمنٹ ڈگری کالج خاندان کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہ کالج چترال کے جنالی کوچ کے مقام خاندان نامی بے آب و گیاہ صحرا میں واقع ہے-"@ur . "موڑکھو پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے جو کہ سب ڈویژن مستوج میں واقع ہے-"@ur . "مستوج پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے جسے سب ڈویژن مستوج بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک تحصیل بھی ہے۔"@ur . "آلامون پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کھوت میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے-"@ur . "تورکھو پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے-"@ur . "واشچ پل پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے واشچ کے مقام پر واقع ہے جو واشچ کو چترال کے دوسرے حصوں سے ملاتی ہے-"@ur . "لوٹ کوہ پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے-"@ur . "قلعہء دروشپ، جسے مقامی زبان کھوار میں شاہی قلعہ اور دروشپو قلعہ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے صوبہء خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے گرم چشمہ میں واقع ہے۔ یہاں پر گرم پانی کا چشمہ بھی ہے اور اسی مناسبت اس وادی کو گرم چشمہ بھی کہا جاتا ہے-"@ur . "دول پاکستان کے ضلع چترال کا کھوار گلوکار اور موسیقار۔ آپ کے بے شمار کیسیٹس ریلیز ہوچکے ہیں۔ دول کھوار غزلیں، گیت اور صوفیانہ کلام گاتا ہے۔ کھوار زبان میں فی البدیہہ شاعری کے لیے بھی مشہور ہیں، چترال اور گلگت بلتستان میں اپنی منفرد گلوکار کی وجہ سے مشہور ہیں-"@ur . "امیر علی خان پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نوجوان شاعر، اور صحافی ہیں۔ آپ چترال وژن، چترال ٹایمز، چترال نیوز، چترال ٹوڈے اور دیگر اخبارات، رسایل اور جراید میں آرٹیکلز بھی لکھتے ہیں۔ اور ادبی تقاریب اور مشاعروں کی رپورٹنگ بھی کرتے ہیں۔-"@ur . "کوراغ پاکستان کے ضلع چترال کا تورکھو مستوج روڈ پر واقع قصبہ ہے۔ کوراغ کی مناسبت سے اس کے باشندگان کو مقامی زبان کھوار میں کوراغژیری کہا جاتا ہے-"@ur . "بوڈی دک پاکستان کے ضلع چترال ایک قدیم کھیل ہے جو کہ موجودہ کرکٹ کی قدیم ترین شکل ہے۔ اس کھیل میں بالر گیند کو خود ہوا میں اچھال کر مارتا ہے اور فیلڈر ڈنڈے سے اس گیند کو ہوا ہی میں مار دے تو بالر آوٹ ہوجاتا ہے۔ اس کھیل میں رنز کو گوغ کہتے ہیں۔ اور آوٹ ہونے کو پولیک کہا جاتا ہے۔ یہ کھیل چترال کی تحصیل تورکھو اور موڑکھو میں اپنی اصلی شکل میں موجو ہے-"@ur . "چورغونا دک پاکستان کے ضلع چترال کا ایک قدیم کھیل ہے جو کہ موجودہ سکئینگ کی قدیم ترین شکل ہے-"@ur . "خلاصتہ الانصاب عربی زبان میں لکھی گئی ایک کتاب ہے جو علامہ جمال الدین حسن بن یوسف بن المتاهر الحیلی (١٢٥٠- ١٣٢٥) کی تصنیف ہے . اس میں علامہ حسن نے ان عرب خاندانوں کی تاریخ لکھی ہے عربی النسل ہیں اور عرب سے نکل کر دوسرے ممالک میں پھیلے تھے . اس کتاب میں خاص طور پر قبیلہ قریش اور علوی خاندان کی تاریخ کا ذکر کیا ہے ."@ur . "یہ لاہور فیصل آباد روڈ پر لاہور سے بجانب مغرب چھیانوے کلومیٹر اورفیصل آبا د سے بجانب مشرق بیالیس کلومیٹر پر واقع ایک شہر ہے"@ur . "کھمشیر غاڑ پاکستان کے ضلع چترال کا ایک قدیم کھیل ہے جو کہ موجودہ ہاکی کی قدیم ترین شکل ہے۔ اس کھیل میں جو گیند استعمال ہوتی ہے اسے پڑنجو اور پڑنچ کہا جاتا ہے۔ اس کھیل میں استعمال ہونے والی اسٹک کو کھمشیر کہا جاتا ہے اور اسی مناسبت سے یہ کھیل کھمشری غاڑ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ کھیل چترال کی تحصیل تورکھو اور موڑکھو میں اپنی اصلی شکل میں موجو ہے-"@ur . "محمد عرفان پاکستان کے ضلع چترال کے گولدور میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، ادیب اور مترجم ہیں۔ انتخاب شعراء چترال، کلیات محوی اور قصیدہ بردہ شریف کا کھوار ترجمہ کے نام سے آپ کی کتابیں شایع ہوچکی ہیں-"@ur . "بابا ایوب ایک چترالی شاعر تھے۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کے چمرکھن سے تھا۔"@ur . "انتخاب شعراء چترال پاکستان کے ضلع چترال کے گولدور میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، ادیب اور مترجم محمد عرفان کی چترال کے فارسی اور کھوار زبان کے شعراء کے تعارف پر مبنی پہلی کتاب ہے جسے انجمن ترقی کھوار چترال نے شایع کیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی کلیات محوی اور قصیدہ بردہ شریف کا کھوار ترجمہ کے نام سے کتابیں بھی شایع ہوچکی ہیں-"@ur . "گل نواز خان خاکی پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار زبان کے بزرگ شاعر، ادیب، نقاد، لغت نویس، اور صحافی ہیں-"@ur . "امین الرحمن چغتائی پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، ادیب اور نقاد ہیں۔ تھکنا تھکی کے نام سے آپ کا کھوار مجموعہ کلام شایع ہوچکا ہے-"@ur . "شہزادہ عزیز الرحمن بیغش پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر ہیں۔ گداز کے نام سے آپ کا کھوار مجموعہ کلام شایع ہوچکا ہے-"@ur . "مولا نگاہ پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل موڑکھو کے قصبہ زوندرانگرام تریچ میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، مزاح نگار اور مترجم ہیں۔ بابا سیر کے نام سے آپ نے کھوار شاعر بابا سیر کے کلام کا اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے جسے مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد نے کتابی صورت میں شایع کیا ہے-"@ur . "فضل الرحمن شاہد پاکستان کے ضلع چترال کے کوغذی میں مقیم کھوار شاعر، کمپیر اور ممتاز ادبی شخصیت ہیں-"@ur . "اقبال حیات پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار شاعر اور براڈکاسٹر ہیں-"@ur . "عنایت اللہ چشتی صابری کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال سے ہے۔ آپ کھوار زبان کے ممتاز شاعر اور نثر نگار تھے۔ بانگ اخون کے نام سے آپ کا کھوار مجموعہ کلام شایع ہوچکا ہے۔ آپ چترالی زبان کے شاعر، کالم نگار اور دانشور تھے۔ عنایت اللہ چشتی صابری ماھنامہ جمہور اسلام کھوار میں عزازیلو سوم مشقولگی کے نام سے کھوار کالم لکھتے تھے۔ آپ کو چترال کے کھوار لکھاریوں میں ممتاز مقام حاصل تھا۔-"@ur . "نور ولی جان نور کھوار شاعر، صحافی اور سماجی کارکن ہیں۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبے نوغورانٹیک سے ہے۔ آپ چترال کے قبیلہ قوزییے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کھوار زبان میں شاعری کے ساتھ ساتھ آپ چترال وژن، ماھنانہ ژنگ، چترال نیوز، چترال ٹایمز اور دیگر چترالی اخبارات میں بھی اردو اور کھوار آرٹیکل لکھتے ہیں۔ اس وقت کراچی میں مقیم ہیں-"@ur . "انسانی حقوق کا آفاقی منشور، اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ دستاویز اور قرارداد ہے جو کہ 10 دسمبر 1948ء کو پیرس کے مقام پر منظور کی گئی۔ اس قرارداد کے دنیا بھر میں تقریباً 375 زبانوں اور لہجوں میں تراجم شائع کیے جا چکے ہیں جس کی بنیاد پر اس دستاویز کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تراجم کی حامل دستاویز کا اعزاز حاصل ہے۔یہ قرارداد دوسری عالمی جنگ عظیم کے فوراً بعد منظر عام پر آیا جس کی رو سے دنیا بھر میں پہلی بار ان تمام انسانی حقوق بارے اتفاق رائے پیدا کیا گیا جو کہ ہر انسان کا بنیادی حق ہیں اور بلا امتیاز ہر انسان کو فراہم کیے جانے چاہیے۔ اس قرارداد میں کل 30 شقیں شامل کی گئی ہیں جو کہ تمام بین الاقوامی معاہدوں، علاقائی انسانی حقوق کے آلات، قومی دستوروں اور قوانین سے اخذ کی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کا آفاقی منشور، انسانی حقوق کا بین الاقوامی بل کا حصہ ہے جس میں اس حصے کو لازمی جبکہ دوسرے دو حصوں یعنی عالمی معاہدہ برائے معیشت، سماج اور ثقافت اور عالمی معاہدہ برائے عوامی و سیاسی حقوق کو اختیاری قرار دیا گیا ہے۔ 1966ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اتفاق رائے سے انسانی حقوق کے عالمی بل کے موخر الذکر دو معاہدوں کو منظور کیا جس کے بعد اب تک اس بل کو انسانی حقوق بارے ایک مکمل دستاویز قرار دیا جاتا ہے۔"@ur . "چینی زبان دنیا کی تمام زبانوں سے مختلف تھی اور ہے، اس میں نہ حروف تہجی ہیں، نہ ہجّے، نہ قوائد اور نہ الفاظ کی تقسیم ایک ہی لفظ اپنے سیاق و سباق، مضمون اور لہجے کے اعتبار سے اسم ذات، اسم صفت، فعل اور حال ہوسکتا ہے۔ ہر ایک ”یک ہجّائی“ لفظ چار سے نو لہجوں تک ادا کیا جاسکتا ہے اور جس لمحے میں وہ ادا ہوا ہے اس لحاظ سے اس کے معنی میں بھی فرق ہوتا ہے اُن کے لکھنے کا طریقہ بھی عجیب ہے، سطریں افقی کے بجائے عمودی ہوتی ہیں۔ چینی زبان میں عام بول چال کے لیے دوسے تین ہزار الفاظ استعمال ہوتے ہیں، اخبار یا معمولی کتاب پڑھنے کے لیے ساڑھے تین ہزارنشانوں کا جاننا ضروری ہے، ایک یونیورسٹی کے طالب علم کو چھ ہزار نقوش سیکھنے پڑتے ہیں، جبکہ ایک چینی ٹائپ رائٹر اور کمپیوٹرمیں پندرہ سے بیس ہزارعلامتیں کام آتی ہیں۔ چینی زبان تحریر کرنے کے لیے ہر لفظ آڑھی ترچھی لکیروں سے مل کر بنتا ہے جنہیں Stroke کہا جاتا ہے، بنیادی طور پرچینی خط میں 12 اسٹروک استعمال ہوتے ہیں۔"@ur . "موجودہ چترال جو کہ پاکستان کا ایک ضلع ہے (جسے ماضی میں ریاست چترال کہا جاتا تھا) ہندوکش کے پہاڑوں کے دامن میں واقع ایک ریاست تھی۔ چترال کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ قیام پاکستان کے بعد جس ریاست نے پہلی بار پاکستان کے ساتھ الحاق کیا وہ چترال کی ریاست تھی اس ریاست نے غیرمشروط پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ اس ریاست کا بادشاہ ہوتا تھا جسے چترال میں بولی جانے والی زابان کھوار میں میتار اور اردو میں مہتر کہا جاتا تھا اور اس کی بادشاہی کو میتاری کہا جاتا تھا۔ چترال قیام پاکستان کے وقت ریاست چترال کے نام سے مشہور تھا۔ اور ریاست چترال ماضی میں برطانوی راج کا باقاعدہ حصہ تھا یہ ریاست چترال کی ساری وادیوں اور ضلع غذر پر مشتمل تھا جن پر برطانوی ایجنٹ نگران تھا اور چترال کے میتار(جسے اردو میں مہتر کہا جاتا ہے) ان کے نمایندے تھے یہ سب سے بڑی ریاست تھی ۔"@ur . "سارہ برنہارٹ ایک فرانسیسی سٹیج اور فلم کی اداکارہ تھیں جو ایک زمانے میں \"دنیا کی معروف ترین اداکارہ\" کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ سارہ نے 1870 کی دہائی میں یورپ میں سٹیج کی اداکاری میں نام پیدا کیا اور جلد ہی یورپ اور امریکہ میں مقبول ہوگئیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "عنایت اللہ فیضی(تمغہء امتیاز)پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی, Ph. Dپروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی, Ph."@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "دبیز متن== جنورى =="@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "B-boying بريک رقص یا بی بوائینگ (B-boying) ایک ایسا رقص ہے جسے ہپ ہاپ کلچر سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیاں کیا کرتے ہیں ۔یہ رقص انیس سو ستر کی دہائی کے آغاز میں نیویارک کے علاقے جنوبی برونکس کے سیاہ فام اور پورٹو ریکن حلقوں نے شروع کیا ۔ جو بہت جلدی ہی امریکہ کے تمام بڑے شہروں میں پھیل گیا ۔ شروع شروع میں غریب لڑکے پیسے کمانے کیلۓ گلیوں میں یہ رقص کیا کرتے تھے ۔ اس رقص سے تعلق رکھنے والے لڑکوں کو بی بواۓ (B-boy) اور لڑکیوں کو بی گرل (B-girl) کہا جا تا ہے ۔ بی بواۓ اصل میں (Beat boy) کا مخفف ہے ۔ جس کی وجہ اس رقص کیلۓ ہپ ہاپ کی مخصوص تالون کا استعمال ہے ۔ اسی مناسبت سے یہ رقص ہپ ہاپ کا حصہ قرار پایا ہے . "@ur . "موئن جو دڑو ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر موئن جو دڑو میں واقع ہے۔"@ur . "دالبندین ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر دالبندین میں واقع ہے۔"@ur . "مارلین ڈائٹرچ جرمن نژاد امریکی گلو کارہ اور اداکارہ تھیں۔ ڈائٹرچ اپنے فنی کیرئیر کے دوران فن کی بلندیوں کو چھوا اور نہایت ہی عمدہ اور مشہور زندگی گذاری۔ 1920ء میں انھوں نے پہلی بار برلن میں سٹیج پر خاموش فلموں میں مختصر کردار سے اپنے فنی دور کا آغاز کیا۔ مثال کے طور پر اس دور میں ڈائٹرچ کا فلم The Blue Angel بطور لولا-لولا کا کردار نہایت مشہور ہوا۔ یہ فلم جوزف وان سٹرن برگ نے تشکیل دی، اور اس فلم کے بعد ہی ڈائٹرچ نے پیرا ماؤنٹ فلمز سے معاہدہ کیا اور جرمنی سے امریکہ منتقل ہو گئیں۔ امریکہ میں انھوں نے ہالی ووڈ کی فلموں جیسے شنگھائی ایکسپریس، ڈی زائر وغیرہ میں شہرہ آفاق کردار ادا کیے اور ان فلموں کی کامیابی کی وجہ سے مارلین ڈائٹرچ اپنے دور کی سب سے مہنگی فن کارہ بن گئیں۔ مارلین ڈائٹرچ نے 1939ء میں امریکی شہریت اختیار کر لی اور دوسری جنگ عظیم کے دور میں مارلین ڈائٹرچ کو “اعلٰی پروفائلڈ - فرنٹ لائن اداکارہ“ کا اعزاز دیا گیا۔ گو کہ جنگ عظیم کے بعد ان کی فلمی مصروفیات میں کمی آ گئی مگر پھر بھی 1950ء سے 1970ء کے دوران مارلین نے دنیا بھر میں سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ 1999ء میں امریکی فلم انسٹی ٹیوٹ نے اپنے ایوراڈز میں ڈائٹرچ کے لیے صد سال میں بہترین اداکارہ کے انعام کا اعلان کیا۔"@ur . "قادن واری ہوائی اڈا پاکستان کا ایک ہوائی اڈا ہے جو پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر قادن واری میں واقع ہے۔"@ur . "سیہون شریف ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ سندھ کےشہر سیہون شریف میں واقع ہے۔"@ur . "سکھر ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں واقع ہے۔ جو شہر سے تقریباً 8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "صنعتی انقلاب اٹھارہوں اور انیسویں صدی کے درمیانی عرصہ میں زراعت، کان کنی، مواصلات اور دریافت میں کئی بڑی تبدیلیوں کا تذکرہ ہے جس کی وجہ سے برطانیہ میں خاص طور پر بڑے پیمانے پر سماجی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ یہ تبدیلیاں وقت کے ساتھ ساتھ پورے یورپ، شمالی امریکہ اور پھر پوری دنیا میں رونما ہوئیں۔صنعتی انقلاب کی وجہ سے انسانی تاریخ نے ایک نیا موڑ لیا، جہاں زندگی کے ہر شعبہ میں ایک یا دوسری صورت میں مثبت تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ 18ویں صدی کے اواخر میں سلطنت برطانیہ میں انسانی مشقت اور جانوروں کی مدد سے چلنے والی معیشت میں مشین کے استعمال کی جانب تبدیلی رونما ہوئی۔ سب سے پہلے کپڑے کی صنعت کو میکانیکی انداز میں چلایا گیا اور پھر لوہے کی صنعت میں عظیم ترقی ہوئی جس کی وجہ سے کوئلے کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ اسی دور میں تجارت کے شعبے نے بھی نئی راہیں دیکھیں کیونکہ دنیا میں آبی راستوں، سڑکوں اور ریل کے ذریعے مواصلات اور ترسیل میں اضافہ و ترقی ہوئی۔ دنیا میں بھاپ سے چلنے والے انجن متعارف ہوئے اور انھیں کوئلے کی مدد سے چلایا جاتا تھا، جبکہ یہی تاریخ دنیا میں مشین کی عظیم ترقی سے تعبیر کی جانے والی ایجاد تصور کی جاتی ہے۔مواصلات و سامان تجارت کی ترسیل میں اس ترقی کی وجہ سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور دنیا میں کپڑے کی صنعت نے بطور خاص بے پناہ ترقی کی۔ دھات بارے تحقیق میں 19ویں صدی کے اوائل میں بے پناہ ترقی دیکھی گئی جس کی وجہ سے صنعت میں ترقی تو ہوئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ مشین سازی کی صنعت نے بھی ترقی کی جس کی وجہ سے کپڑے، لوہے، کوئلے کی صنعت کے علاوہ دوسری صنعتوں نے اسی دور میں ترقی کی نئی منازل طے کرنا شروع کیں۔ برطانیہ سے اٹھنے والے اس انقلاب نے مغربی یورپ اور پھر شمالی امریکہ میں دستک دی اور انیسویں صدی میں ہی بالآخر پوری دنیا میں اپنے پاؤں جما دیے۔ سماج پر اس صنعتی انقلاب کے دوررس اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے۔ اٹھرہویں صدی میں شروع ہونے والا پہلا صنعتی انقلاب 1850ء میں دوسرے صنعتی انقلاب میں اس وقت ضحم ہوا جب تکنیک اور معیشت نے بالآخر تیز رفتاری سے ترقی کرنا شروع کیا۔ اس دور میں بھاپ سے چلنے والے انجن، کشتیاں، ریل اور پھر انیسیوں صدی میں ایندھن سے چلنے والے اور بجلی سے جلنے والے انجن دنیا میں متعارف ہوئے۔ دنیا میں صنعتی انقلات کے پھیلاؤ بارے تاریخ دانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، مگر اس بات پر ضرور اتفاق ہے کہ اس عظیم انقلاب نے برطانیہ سے 1780ء میں جنم لیا اور پھر 1830ء و 1840ء تک پوری دنیا میں اس کی بازگشت سنائی دی جانے لگی۔ بیسویں صدی کے قابل ذکر تاریخ دان جیسے جان کلیفمیں اور نکولس کرافٹس کے مطابق معاشی اور سماجی تبدیلی کا عمل یک مشت نہیں تھا بلکہ یہ تو درجہ بدرجہ وقوع پذیر ہونے والا عمل تھا جس کو کسی بھی صورت میں انقلاب نہیں کہنا چاہیے، یہ تو تاریخ انسانی میں ایک عظیم و شان تبدیلی تھی جو کسی بھی طرح انقلاب کی تعریف پر پورا نہیں اترتی۔ اس بارے اب بھی تاریخ دانوں میں اختلاف واضع ہے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ صنعتی انقلاب برپا ہونے اور جدید معیشت کے وجود میں آنے سے پہلے جی ڈی پی کا تناسب بہتر تھا۔ اس بارے کہا جاتا ہے کہ گو کہ فی کس آمدنی میں اضافہ تو ہوا ہے اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ بھی ہوتا رہا، جو کہ صنعتی انقلاب کے ثمرات ہیں مگر یہ بات قابل غور ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ آبادی میں اضافہ بھی اسی تناسب سے ہوا ہے اور وقت کے ساتھ افراط زر میں اضافے کے باعث ترقی کا یہ تناسب صنعتی انقلاب برپا ہونے سے پہلے کے دور کے مقابلے میں کم سطح پر آ جاتا ہے۔ شماریات سے واضع ہے کہ سالانہ ترقی کا تناسب صنعتی انقلاب کے پہلے ساٹھ سال میں 4۔2 فیصد، انیسویں صدی میں 1 فیصد رہا جبکہ یہی تناسب 18ویں صدی سے پہلے تقریباً 1 فیصد کے آس پاس رہا کرتا تھا۔ بہرحال، صنعتی انقلاب کے جو بھی حالات رہے ہوں یا اس کے جدید معیشت پر جیسے بھی اثرات رہے ہوں، تاریخ دان اس بات پر متفق ہیں کہ صنعتی انقلاب کے نتیجے میں آنے والی تبدیلیاں عظیم تھیں اور نئی ایجادات نے تاریخ انسانی کو نئے خطوط پر استوار کیا اور مجموعی طور پر انسانی طرز زندگی میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔"@ur . "سیالکوٹ کینٹ ہوائی اڈا پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں واقع ہے۔ یہ گیریژن پارک کے نزدیک سیالکوٹ کینٹ روڈ پر واقع ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا عسکری ہوائی اڈا ہے۔ اس کا انتظام پاکستان ایئر فورس کے پاس ہے۔"@ur . "سیاسی جماعت، سیاسی گروہ بندی کا نام ہے جو کہ کسی بھی خطے میں ریاست کی حکومت میں سیاسی طاقت کے حصول کے لیے تشکیل دی جاتی ہے۔ سیاسی جماعت کسی بھی ریاست میں انتخابی مہم، تعلیمی اداروں میں فعالیت یا پھر عوامی احتجاجی مظاہروں کی مدد سے اپنی موجودگی اور سیاسی طاقت کا اظہار کرتی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اکثر اپنے نظریات، منصوبہ جات اور اپنے نقطہ نظر کو تحریری صورت میں عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں جو کہ اس جماعت کا منشور کہلاتا ہے جو کہ اس مخصوص سیاسی جماعت کی ذہنیت اور مخصوص اہداف بارے عوام کو آگاہ کرتا ہے۔ اسی منشور اور اہداف کی بنیاد پر ریاست میں سیاسی جماعتوں کے مابین اتحاد بنتے یا پھر ٹوٹتے ہیں۔"@ur . "بانسری، موسیقی کا ایک آلہ جو کہ لکڑی سے بنایا جاتا ہے اور اس میں پھونکی جانے والی ہوا کی وجہ سے سر بکھیرتا ہے۔ ہوا کے دوش پر سر بکھیرنے والے دوسرے آلات موسیقی کی نسبت بانسری ممتاز حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس میں ہوا پھونکنے کی وجہ سے سر پیدا ہوتے ہیں، اور ہوا جب اس کے کھلے سوراخوں سے گزرتی ہے تو سر یا موسیقی جنم لیتی ہے۔ آلات موسیقی کی درجہ بندی میں بانسری کو ہوا کی مدد سے کونے سے موسیقی پیدا کرنے والے آلات میں شامل کیا جاتا ہے۔ آلات موسیقی میں ممتاز حیثیت رکھنے والی بانسری اپنی تاریخ کے لحاظ سے بھی مشہور ہے۔ جرمنی کے علاقہ صوابین الب میں ماہرین آثار قدیمہ کو تقریباً 35000 سے 40000 سال پرانی بانسریاں بھی ملی ہیں۔ بانسریوں کی دریافت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ موسیقی کا رواج انسانی تاریخ میں یورپ میں جدیدیت سے کافی پہلے بھی موجود رہا ہے۔"@ur . "بلیک ہاک ڈاؤن (کتاب)"@ur . "موسیقی میں، گیت سروں کی ایک ایسی لہر ہوتی ہے جس میں انسانی آواز بھی شامل ہو اور وہ گیت کے بول گائے۔ گیت کو گایا جاتا ہے اور انسانی آواز جو کہ سر میں ادا کی جاتی ہے، اس کے ساتھ آلات موسیقی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ بعض گیت ایسے بھی ہیں جن میں آلات موسیقی کا استعمال ممنوع ہوتا ہے اور گیت کے تمام تر جزویات انسانی آواز پر مشتمل ہوتے ہیں۔ گیت کے بول عام طور پر شاعری پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان کو ادا کرتے ہوئے سر اور تال کا تمام تر احترام ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ گیت کو یا تو ایک ہی گائک گاتا ہے یا پھر مرکزی گلوکار کے ساتھ کئی دوسری آوازیں بھی شامل ہوتی ہیں جو کہ سر کو اٹھانے اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے شامل کی جاتی ہیں۔ دوسرے گائک عام طور پر بار بار دہرائے جانے والے گیت کے بول ادا کرتے ہیں یا پھر مرکزی گلوکار کے ہم آواز سروں کو جلا بخشتے ہیں۔ گیت کی کئی قسمیں ہیں، جو کہ شاعری، آواز اور خطوں کی بنیاد پر درجہ بندی میں ڈھالی جاتی ہیں۔ لطیف گیت، کلاسیکی گیت، پاپ گیت یا پھر لوک گیت اس کی چند مثالیں ہیں۔اس کے علاوہ گیتوں کی درجہ بندی موسیقی کی صنف اور گیت کے مقصد کے تحت بھی کی جاتی ہے، جیسے کہ ڈانس، ریپ، جاز، کنٹری وغیرہ۔"@ur . "بلیئرڈ - ایک ضرب کا نام جو بلیئرڈز کھیلتے ہوئے لگائی جاتی ہے۔ بلیئرڈز - ایک کھیل"@ur . "بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی ایک سیاسی پارٹی ہے۔"@ur . ""@ur . "روزا لکسمبرگ، جن کا مکمل نام روزالہ لکسمبرگ تھا، 5 مارچ 1871ء کو پیدا ہوئیں۔ آپ مارکس کے نظریہ سے متاثر تھیں اور ایک فلسفی، ماہر معاشیات اور پولینڈ کی یہودی تحریکوں کی کارکن تھیں، جو کہ بعد میں ایک جرمن شہری بھی رہیں۔ روزا لکسمبرگ پولینڈ اور لیتھویانا کی سماجی جمہوریت، جرمن سماجی و جمہوری پارٹی، جرمنی کی سماج و جمہور پارٹی اور جرمنی کی کمیونسٹ پارٹی کی کارکن رہیں۔ 1915ء میں جب جمہور پارٹی نے جرمنی کی جنگ عظیم دوم میں شرکت کی حمایت کی تو روزا لکسمبرگ نے جنگ کے خلاف ایک اتحاد سپارتیس لیگ کے نام سے تشکیل دیا۔ یکم جنوری 1919ء کو یہ لیگ جرمنی کے کمیونسٹ پارٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔ نومبر 1918ء میں جب جرمنی میں انقلاب برپا ہوا تو روزا لکسمبرگ نے سرخ جھںڈا کے نام سے ایک تحریک شروع کی جو کہ سارتیس لیگ کی جدوجہد کا ہی حصہ تھی۔ آپ کا انتقال 15 جنوری 1919ء کو ہوا۔"@ur . "مہینہ، وقت کی ایک اکائی ہے، جو کہ کیلنڈر میں استعمال ہوتا ہے۔ اس اکائی کی شروعات مصر سے ہوئی اور پہلی بار چاند کی گردش کے حساب سے مصریوں نے مہینے کا تعین کیا۔ انگریزی میں مہینے کے لیے استعمال ہونے والا لفظ Month اور چاند کے لیے استعمال ہونے والا لفظ Moon اسی وجہ سے تقریباً ایک ہی طرح ادا کیے جاتے ہیں۔ مہینے کو وقت کی اکائی کے طور پر متعارف ہونے کا نظریہ چاند کا زمین کے گرد ایک مکمل چکر پورا کرنے کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے، جس کی رو سے چاند تقریباً 29.53 دنوں میں زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ اسی وجہ سے محققین نے چاند کی اس گردش کی بناء پر مہینوں کے دنوں کو 28، 30 یا 31 دنوں میں تقسیم کر رکھا ہے اور ایک سال پورا ہونے پر چاند کی گردش کے حساب سے یہ وقت مکمل ہو جاتا ہے۔ شمسی سال میں مہینوں میں دنوں کی ترتیب کچھ اس طرح ہوتی ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "صحافت (Journalism) کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ اداروں جیسے حکومتی اداروں اور تجارت بارے معلومات فراہم کرنے کے علاوہ صحافت کسی بھی معاشرے کے کلچر کو بھی اجاگر کرتی ہے جس میں فنون لطیفہ، کھیل اور تفریخ کے اجزاء شامل ہیں۔ شعبہ صحافت سے منسلک کاموں میں ادارت، تصویری صحافت، فیچر اور ڈاکومنٹری وغیرہ بنیادی کام ہیں۔ 1605ء میں چھپنے والا اخبار، Relation aller Fürnemmen und gedenckwürdigen Historien دنیا میں پہلا اخبار شمار کیا جاتا ہے۔ دنیا کا سب سے پہلا انگریزی اخبار جو کہ 1702ء سے 1735ء تک جاری رہا، پہلا مقبول ترین اخبار سمجھا جاتا ہے۔ جدید دور میں، صحافت مکمل طور پر نیا رخ اختیار کر چکی ہے اور عوامی رائے پر اثرانداز ہوئی ہے۔ عوام کا بڑے پیمانے پر اخباروں پر معلومات کے حصول کے لیے اعتماد صحافت کی کامیابی کی دلیل ہے۔ اب اخباروں کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر عوام تک رسائی ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ اور ریڈیو کے ذریعے بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے دنیا میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات بارے معلومات کا حصول انتہائی آسان ہو گیا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "قواعد میں واحد تنہا، اکیلے یا ایک کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ لفظ ہر جنس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا الٹ جمع ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "کتابیں[ترمیم] صحیح بخاری - حدیث کی سب سے مستند کتاب"@ur . "تشھد نماز کا ایک رکن ہے جس میں مندرجہ ذیل عبارت پڑھی جاتی ہے۔"@ur . "اسلامی قوانین خورد و نوش یا حلال اور یہودی قوانین خورد و نوش یا کشروت (انگریزی میں کوشر) کافی تفصیلی ہیں اند ان میں مماثلت اور اختلافات دونوں پائے جاتے ہیں۔ دونوں ہی ابراہیمی مذاہب کے قوانینِ خورد و نوش ہیں تاہم دونوں کے ماخذ مختلف ہیں؛ اسلامی قوانین کا منبع قرآن ہے جبکہ یہودی قوانین توراۃ کی جلد سوئم لیویٹیکس سے اخذ کیے گئے ہیں۔"@ur . "گنبد، تعمیرات کا ایک جزو ہے جس کا اوپری حصہ ایک خالی گول احاطے کی مانند ہوتا ہے۔ گنبد مختلف قسم کے اجزاء سے تعمیر کیا جاتا ہے جس کی تاریخ تعمیرات میں انتہائی پرانی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں جدت آئی ہے۔ مشرق وسطٰی کی تاریخی تعمیرات میں اب بھی مختلف قسم کے گنبد موجود ہیں جس سے تعمیرات کے اس جزو کی اہمیت عیاں ہے۔ گنبدوں کی جدید اور تکنیکی لحاظ سے ترقی یافتہ شکل روم میں تعمیراتی انقلاب کے دوران واضع ہوئی۔ روم میں گنبد کی مختلف اشکال ملتی ہیں جو کہ اس وقت کی تقریباً تمام قسم کے مندروں اور عوامی تعمیرات میں تعمیر کیے جاتے تھے۔ گنبد کا یہ استعمال اور اس میں جدت کا تصور روم میں عیسائیت کے داخل ہونے اور سیکولر تعمیرات کی طرف رجحان تک باقی رہا۔ چونکہ عرب میں گنبد کی تعمیر کا رجحان بھی عام تھا، اس لیے مسلمانوں کی فتوحات اور اسلامی تہذیب کے باقی دنیا پر اثرات کی وجہ سے گنبد مکمل طور پر اسلامی طرز تعمیرات کی نشانی بن گیا۔ کسی بھی عمارت پر ایک سے زیادہ گنبدوں کی تعمیر کا رواج روس کے کلیساؤں میں شروع ہوا، جہاں پر مغربی کلیساؤں کے مشن کی تعداد زیادہ تھی۔ روس میں گنبدوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جاتی تھی اور یہ گنبد عام طور پر انتہائی دلکش اور رنگین نقش و نگار سے مزین کیے جاتے تھے۔ ان گنبدوں کا باہری حصہ خصوصی طور پر لکڑی اور دھات سے بنایا جاتا تھا، جبکہ اندرونی حصہ کسی بھی مضبوط مادے جیسے پتھر وغیرہ سے تراشا جاتا تھا۔ پیازی شکل کے گنبد روسی طرز تعمیرات کی نشانی بن گئے اور عام طور پر ایسے گنبدوں کی کئی پرتیں ہوا کرتی تھیں، جبکہ مرکزی گنبد کو اضافی تہہ جو کہ گنبد کی ہی شکل کی ہوتی تھی، ڈھک دیا جاتا تھا۔ اٹھارہویں صدی میں مغربی یورپ میں گنبد کی تعمیر کا رواج ایک بار پھر زور پکڑنے لگا اور روم میں نئی سرکاری تعمیرات پر گنبد کی تعمیر لازمی قرار دے دی گئی۔ گنبد کی تعمیر اس دور میں حکومت کی خاص پہچان قرار پائی اور اس وقت کے امراء کے گھر اور محلات پر خصوصی طور پر گنبد تعمیر کیے جانے لگے۔ روس اور مغربی یورپ میں کلیساؤں اور دوسری عمارات پر تعمیر کیے جانے والے گنبدوں میں خصوصی اضافہ لالٹین یا روشنی کی تنصیب تھی جو کہ گنبد کی چوٹی پر نصب ہوتی تھی۔ یہ روشنی یا لالٹین نہ صرف گنبد اور عمارت کی بیرونی خوبصورتی میں اضافہ کرتی تھی بلکہ یہ عمارت کے اندر بھی روشنی کا ذریعہ ہوتی تھی۔ اب بھی کئی ایسی عمارات وجود رکھتی ہیں جن کے گنبدوں کی لالٹینوں کی روشنی اس خاص عمارت کی ضروریات کے لیے کافی ثابت ہوئی ہیں۔"@ur . "سر پیٹر پال روبنز سترھویں صدی کے مشہور مصور تھے جن کے فن پاروں میں مخصوص تحریک، رنگ اور حس پائی جاتی تھی۔ پیٹر پال روبنز اپنی مصورانہ تخلیقات میں پورٹریٹ، لینڈ سکیپ، تاریخی مناظر جو کہ خاص طور پر داستانوں اور واقعات متعلق ہوتے تھے، کے لیے مشہور تھے۔ پیٹر پال روبنز کا اپنے دور میں سب سے بڑا اور مشہور سٹوڈیو ہوا کرتا تھا جہاں انھوں نے سینکڑوں فن پارے تخلیق کیے اور یہ فن پارے اب بھی یورپ بھر میں مصوری سے شغف رکھنے والے ناظرین کے پاس محفوظ ہیں۔ پیٹر پال روبنز اپنے زمانے کے مشہور تعلیم یافتہ انسانی حسیات کے محقق، فنون لطیفہ کے قدردان اور سفارتکار تھے۔ سر پیٹر پال روبنز نے فلپ چہارم، شاہ سپین اور انگلینڈ کے شاہ چارلس اول کے ادوار حکومتوں میں سفارت کاری کے فرائض سرانجام دیے۔"@ur . "فوج ایسے ادارے کو کہتے ہیں جس کو وسیع پیمانے پر طاقت کے استعمال کی اجازت حاصل ہوتی ہے، اس میں ہتھیاروں کا استعمال، اپنے ملک کے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال یا پھر کسی بھی عالمی سطح پر مجوزہ عوام کو لاحق خطرات کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔ فوج یا فوجی سے مراد وہ املاک بھی لی جاتی ہیں جو کہ کسی بھی ملک کی فوج کے زیر استعمال ہوں۔ دنیا بھر میں فوجیں معاشرے کے اندر ایک جدا حیثیت کا حامل معاشرہ ہوتا ہے جس کا اپنا علیحدہ سماج، صنعت، تعلیمی ادارے، ہسپتال اور دوسرے معاشرتی ادارے شامل ہیں۔ فوجیوں کا بطور پیشہ اس شعبہ میں شامل ہونا، معلوم تاریخ سے بھی پہلے کا رواج ہے۔ تاریخ کی سب سے موثر کلاسیکی مصوری میں بھی جا بجا فوجی لیڈروں اور سپہ سالاروں کی شبہات عام ملتی ہیں۔ ] جدید دور میں، عالمی جنگوں اور لاتعداد سیاسی اور سماجی اختلافات نے فوج یا فوجی ترقی پر بے پناہ اثر ڈالا ہے اور آج کی فوج یا فوجی تکنیک تاریخ کی فوجی منطقیں سے بالکل جدا ہیں۔ کئی بادشاہتیں وجود میں آئیں اور تختے پلٹے گئے، ریاستوں کا وجود ہوا اور ان کی تعداد میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا گیا۔ دنیا بھر میں سماجی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں لیکن تاحال فوجی حکمت عملی اور طاقت کا استعمال ہی اب تک تاریخ کے جیسے بین الاقوامی تعلقات پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ہمیشہ کی طرح پوری دنیا میں اپنی بات منوانے کے لیے فوجی حکمت عملی موثر ہے۔"@ur . "باد یا ہوا، بڑے پیمانے پر گیسوں کی حرکت کا نام ہے۔ زمین پر باد کی تکنیکی تعریف ہواؤں کا بڑے پیمانے پر بہنا ہے۔ خلا میں باد سے مراد یا تو شمسی باد لی جاتی ہے جو کہ گیسوں کا سورج سے خلا میں بہنے کا نام ہے جبکہ سیار یائی باد سے مراد کسی بھی سیارے سے ٹکرا کر واپس آنے والے روشنی اور کیمیائی عناصر کے خلا میں بہاؤ سے لی جاتی ہے۔ باد یا ہواؤں کی درجہ بندی ان کی شدت، رفتار، وجوہات، خطے اور ان کے اثرات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ نظام شمسی میں سب سے تیز اور طاقتور ہوائیں نیپچون اور زحل پر چلتی ہیں۔ موسمیات میں باد سے مراد ہواؤں کی شدت سے لی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان ہواؤں کا رخ اور رفتار بھی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ شدت کی بنیاد پر ہواؤں کے کئی نام ہیں جو تقریباً لاطینی زبان میں ہیں۔ مختلف قسم کے نام جیسے ہوا، بادوباراں، طوفان، سائیکلون، ہریکین اور ٹائفون وغیرہ شدت، رفتار اور وجوہات کی بناء پر باد یا ہوا کو دیے گئے نام ہیں۔ انسانی تہذیب میں باد یا ہوا کے ساتھ کئی قصے یا مفروضے بھی منسلک ہیں۔ تاریخ میں کئی واقعات، جنھوں نے مواصلات اور جنگوں کے نتیجے بدل دیے، ہواؤں کی وجہ سے تعبیر کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان ہواؤں کا استعمال بھی انسانی تہذیب میں وقت کے ساتھ بڑھا ہے، جیسے کہ ہواؤں کا بجلی کی پیداوار اور کئی دوسرے میکانکی کاموں میں استعمال دور جدید میں بھی عیاں ہے۔ ہواؤں کا سمندروں میں بحری جہازوں کے سفر پر بھی بے انتہا اثر ہے اور ان کے بغیر یہ سفر ممکن نہیں ہوتا۔ گرم ہواؤں سے بھرے بڑے غباروں میں چھوٹے پیمانے کے سفر اور ہوائی سفر بھی صرف ہواؤں یا باد کے بل بوتے پر ممکن ہے۔ ہواؤں کے ان تمام استعمال کا انسانی تاریخ میں اہم رتبہ ہے اور اسی کے سبب ایندھن کی خاطر خواہ بچت ہوتی ہے۔ جہاں انسان نے ہواؤں یا باد سے فائدہ اٹھایا ہے وہیں یہ ہوائیں انسانی املاک کے لیے ہمہ وقت خطرہ بھی ہیں۔ غیر متوقع موسمیاتی عمل کی وجہ سے پیدا ہونے والی ہواؤں سے انسانوں کو مالی اور جانی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ موسمیاتی تغیر کے سامنے فی الحال انسان بے بس نظر آتا ہے۔ باد یا ہوائیں زمینی سطح کی شکل کا تعین بھی کرتی ہیں، ان کی وجہ سے ہی دنیا کے مختلف خطوں میں زرخیز کھلیان قائم ہوئے ہیں اور ان کی ہی وجہ سے کئی علاقوں میں زمینی کٹاؤ کا عمل تیز بھی ہوا ہے۔ صحراؤں میں ریت کا بہت بڑا ذخیرہ ایک مقام سے دوسری جگہ تک صرف تیز ہواؤں کی وجہ سے ہی منتقل ہو پاتا ہے۔ اسی طرح جنگلات میں برپا ہونے والی جنگلی آگ کی شدت اور رفتار میں اضافے کا سبب بھی یہی تیز ہوائیں ہوتی ہیں۔ جنگلات میں کئی نباتات کی بقا ء بھی انھی ہواؤں سے منسلک ہے، جن کے بیج ایک مقام سے دوسرے مقام تک ہوا کے ذریعے ہی پہنچ پاتے ہیں۔ جب ہوائیں یخ ہو جائیں یا سرد ہو جائیں تو انسانوں، حیوانات اور نباتات پر ان کے کئی منفی اثرات ہیں۔"@ur . "امن، سماج کی اس کیفیت کا نام ہے جہاں تمام معاملات معمول کے ساتھ بغیر کسی پر تشدد اختلافات کے چل رہے ہوں۔ امن کا تصور کسی بھی معاشرے میں تشدد کی غیر موجودگی یا پھر صحت مند، مثبت بین الاقوامی یا بین انسانی تعلقات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس کیفیت میں معاشرے کے تمام افراد کو سماجی، معاشی، مساوت، اور سیاسی حقوق و تحفظ حاصل ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات میں، امن کا دور اختلافات یا جنگ کی صورتحال کی غیر موجودگی سے تعبیر ہے۔ امن بارے تحقیق اس کی غیر موجودگی یا تشدد کی وجوہات کا احاطہ بھی کرتی ہے۔ عمومی طور پر امن تباہ کرنے میں عدم تحفظ، سماجی بگاڑ، معاشی عدم مساوات، غیر متوازن سیاسی حالت، قوم پرستی، نسل پرستی اور مذہبی بنیاد پرستی جیسے عوامل شامل ہوتے ہیں۔ امن کی عمومی تعریف میں کئی معنی شامل ہوتے ہیں۔ ان میں مجموعی طور پر امن کو تحفظ، بہتری، آزادی، دفاع، قسمت اور فلاح کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ انفرادی طور پر امن سے مراد تشدد سے خالی ایک ایسی طرز زندگی کا تصور لیا جاتا ہے جس کی خصوصیات میں افراد کا ادب، انصاف اور عمدہ نیت مراد لی جاتی ہے۔معاشرے میں انفرادی طور پر امن کی حالت ہر فرد پر یکساں لاگو ہوتی ہے، جبکہ مجموعی طور پر کسی بھی خطے کا پورا معاشرہ مراد لیا جاتا ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں لفظ امن یا سلامتی کو خوش آمدید یا الوداعی کلمات کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ہوائی زبان کا لفظ Aloha یا پھر عربی زبان کا لفظ سلام، امن یا سلامتی کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ الفاظ الوداعی یا خوش آمدیدی کلمات کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ انگریزی زبان میں PEACE کا لفظ الوداعی کلمات میں استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر مردہ افراد کے لیے ایک فقرہ استعمال ہوتا ہے جیسے، Rest in Peace۔"@ur . "نیوزون ٹی وی چینل کا شمار پاکستان کے بڑے ٹی وی چینلز میں ہوتا ہے۔ یہ ٹی ون میڈیا گروپ کا نجی ٹی وی چینل ہے۔"@ur . "ہومر ایک قدیم یونانی شاعر تھے۔ جن کا دور 8 صدی قبل مسیح کا ہے۔"@ur . "پیدائش: 11 مئی 1904(1904-05-11) وفات: 23 جنوری 1989 (عمر 84 سال) سیلواڈور ڈالی سپین کا ایک مشہور و معروف نقاش تھا۔"@ur . "پیدائش: 21 مئی 1471(1471-05-21) وفات: 6 اپریل 1528 (عمر 56 سال) البرشت ڈورر جرمنی کا ایک مشہور و معروف نقاش تھا۔"@ur . ""@ur . "اخلاقیات یا فلسفہ اخلاق، فلسفہ کی ایک شاخ ہے، جس میں اخلاق یا اخلاقی قدروں بارے بحث کی جاتی ہے۔ اچھائی اور برائی، درست یا غلط، انصاف اور انسانی قدروں وغیرہ بارے مباحثے شامل ہیں۔"@ur . "===افسانچہ (مختصر ترین کہانی) SHORT SHORT STORY===الاقصوصة انسانی تجربے کو نثری صورت میں کم سے کم لفظوں میں بیان کرنا افسانچہ کہلاتا ہے۔ ادب میں یہ صنف انگریزی ادبیات کے تتبّع سے متعارف ہوئی، جس میں شعور کی رو (Stream Of Consciousness) اور آزاد فکری تلازمے (Free Association Of Thought) کی عمل داری ہوتی ہے۔ شاعری میں مختصر نظم اور نثر میں افسانچہ ایک ہی نوع کی چیزیں ہیں لیکن اُردو ادب میں مقبول نہیں ہو سکیں۔"@ur . "ستیہ جیت رائے ایک بھارتی بنگالی فلمساز تھے۔ ان کا شمار 20 ویں صدی کے عظیم ترین فلمسازوں میں ہوتا ہے۔ وہ کلکتہ میں ایک فنی اور ادبی دنیا کے ممتاز بنگالی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 37 فلموں میں ہدایتکاری کے فرائض انجام دیے جن میں فیچر فلمیں ، دستاویزی فلمیں اور مختصر فلمیں سبھی شامل ہیں۔ ان کی پہلی فلم پتھر پنچالی 1955 میں نمائش کے لیے پیش کی گئی اور اس نے کینز فلم فیسٹیول میں \"بہترین انسانی دستاویز\" کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ بھی اس فلم نے دیگر 10 بین الاقومی اعزازات حاصل کیے۔"@ur . "طویل مختصر افسانہ LONG SHORT STORY[ترمیم] طویل مختصر افسانہ دورِجدید کی الگ ادبی صنف کی حیثیت سے سامنے آیا ہے۔ مختصر افسانہ اور ناولٹ، دو ایک ہی نوع یعنی کہانی کی نثری اصناف ہیں۔ ان دونوں کے درمیان ایک تیسری صنف نے جنم لیا ہے جس کو \"طویل مختصر افسانہ\" کہا گیا ہے۔ یعنی دورانیے کے اعتبار سے طویل مختصر افسانہ، مختصر افسانے سے بڑا اور ناولٹ سے چھوٹا ہوتا ہے۔ مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں (اقبال) پہلے مصرعے کا رُخ مختصر افسانے کی جانب ہے اور دوسرے مصرعے نے طویل مختصر افسانے کے اسلوب کو بیان کر دیا ہے۔ طویل مختصر افسانے میں وقت رک رک کر چلتا ہے، جیسے ٹامسن مان کی کہانی DEATH IN VENICE ہے۔ وقت کا ظاہری وقفہ یہاں مختصر ہے لیکن وقت کی رفتار ادیب (جو کہانی کا مرکزی کردار ہے) کی مضمحل اور خزاں زدہ زندگی کی طرح سست ہے۔ استمرار، تسلسل اور اتمام، طویل مختصر افسانے کی مزید خصوصیات ہیں"@ur . "نسل پرستی، ایک نظریہ ہے جو کہ جینیاتی بنیادوں پر کسی انسانی نسل کا ممتاز ہونے یا کمتر ہونے سے متعلق ہے۔ نسل پرستی خالصتاّ کسی بھی خاص انسانی نسل کی کسی دوسری انسانی نسل یا زات پر فوقیت یا احساس برتری بارے امتیاز کا ایک نظریہ ہے۔ نسل پرستی کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کو نسلی امتیاز کا نام دیا جاتا ہے۔ ادارہ جاتی یا بڑے پیمانے پر نسل پرستی سے مراد کسی ایک نسلی گروہ یا آبادی کا دوسری نسل انسانی کے گروہ پر نسل کی بنیاد پر سہولیات، حقوق اور سماجی فوائد تک رسائی محدود کر دی جاتی ہے اور عمومی طور پر نسل پرستی کے شکار گروہ کو کمتر سمجھا جاتا ہے۔ نسلی امتیاز خصوصی طور پر لوگوں کے مختلف گروہوں میں حیاتیاتی درجہ بندی کے فرق کو واضع کرتا ہے۔ گو کوئی بھی شخص نسل، تہذیب یا جینیاتی خصوصیات کی بنیاد پر نسلی امتیاز کا شکار ہو سکتا ہے، لیکن عمومی طور پر اس کے متوقع مجموعی نتائج انتہائی بھیانک ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، نسل پرستی اور گروہی امتیاز میں کسی بھی قسم کا کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ دونوں مجموعی طور پر ایک طرح کے معاشرتی مسائل ہیں۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ نسل پرستی کی تعریف اور عمومی مطلب میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور اوائل میں یہ ایک انتہائی سادہ سی اصطلاح تھی، جس کے مطابق انسان جینیاتی لحاظ سے مختلف نسلوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ان میں نسلی امتیاز یعنی ایک نسل کو کسی دوسری نسل پر فوقیت حاصل ہے۔ محققین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ نسل پرستی میں ترامیم اور اس کے پرچار میں سماجی سائنسدانوں کا غیر ارادی طور پر بڑا ہاتھ ہے۔اس ضمن میں انیسویں صدی میں ہونے والے نسلی امتیاز کے چیدہ واقعات اور اس کے نتائج کی مثال دی جا سکتی ہے۔اسی طرح جینیات اور انسانی نسلوں بارے تحقیق نے بھی نسل پرستی کی لعنت کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس لحاظ سے انسانی نسلوں کی مخصوص جینیات، عادات، تاریخ، آبائی علاقہ جات اور گروہ سے تعلق چند ایسی معلومات تھیں جو کہ دنیا میں نسل پرستی اور گروہ بندی کو مضبوط کرنے کا سبب بنی۔گو سائنسدان اور سماجی ماہرین اور تاریخ دان اس الزام کی تردید کرتے ہیں لیکن یہ پچھلے دو سو سال میں اس بارے ہونے والی تحقیق اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی نسل پرستی اور نسلی امتیاز کے واقعات میں اضافہ اس بات کے شاہد ہیں۔"@ur . "بیداغ فولاد صابن بیداغ فولاد کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے جو صابن کی شکل میں ہوتا ہے۔ اس کا استعمال پیاز، لہسن اور مچھلی وغیرہ کی تیز بدبو کو ختم کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ بالا بدبو کو دور کرنے کے لئے بیداغ فولاد کا صابن ہی ضروری نہیں ہے کچن میں موجود بیداغ فولاد کی چمچ بھی یہ کام کر سکتی ہے۔"@ur . "تحصیل تُمپ کے شعراء: اسحاق خاموش پُل آبادی (Ishaque Khamosh): نئے اسلوب اور فنی حوالے سے نوجوان شعرا میں اسحاق خاموش ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اسحاق خاموش۱۱ اگست 1979 کو تُمپ سے 10 کلومیٹر دُور پُل آباد میں پیدا ہوئے۔اور ابتدائی تعلیم اپنے گاوں کے مڈل اسکول میں حاصل کی اور میٹرک کی تعلیم ہائی اسکول تُمپ میں ماسٹر عابد حُسین،بشیر بیداراورگُل محمد وفا جیسے منجھے اساتزہ سے حاصل کی۔ بچپن میں شاعری کے شوق نے بلوچی شاعری کے آسمان کے درخشاں ستاروں سے ہمقدم کردیا۔ تُربت میں ملازمت کے دوران 1993 سے 1998 تک ریڈیو تُربت میں یوتھ پروگرام میں اپنے خدمات سرانجام دیتے رہے۔2000 سے 2006 تک ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارہ فیبا ریڈیو سے بھی بطور اسکرپٹ رائٹر منسلک رہے ہیں۔ایک بہترین شاعر کے علاوہ اسحا ق خاموش ایک اچھے کمپئیر بھی ہیں ۔اُنہوں کراچی آرٹس کونسل اور بلوچستان کے بیشمار یادگار پروگراموں میں میزبانی کے فرائض سر انجام دے چُکے ہیں۔ بلوچی اور اردو کی رسائل اور اخبارات میں وقتا’’ فوقتا’’ اسحاق خاموش کے نگارشات اور غزلیں شائع ہوتی رہتی ہیں اور اس کے علاوہ بلوچی کے تقریبا’’ تمام مایہ ناز فنکاروں نے اسحاق خاموش کے لاتعدا د گیت اور غزلیں خوبصورت سُروں کے ساتھ سجائے ہیں۔ تصانیف: گُمان (شاعری)اشاعت اول 2002) گُمان(اشاعت دوم واھگء_ تُنّ شُبین شُبین جار"@ur . "پُل ایک ایسی عمارت ہوتی ہے جو آمدورفت میں رکاوٹ بننے والی کسی چیز جیسے کہ دریا ، گھاٹی ، سڑک یا سمندر وغیرہ کو پار کرنے کے لیے بنائی جاتی ہے تاکہ آمدورفت میں آسانی پیدا کی جاسکے۔"@ur . "اسمین حبیب اردو اور انگریزی زبان کی معروف شاعرہ اور افسانہ نگار ہیں۔ ان کےاردو زبان میں تین شعری مجموعوں آسیب سے پرچھائیں تک ، تنکوں کا دوپٹہ اور کاجلوں کی لکیرکو بہت مقبولیت حاصل ہوئی ۔اہل قلم کے نزدیک اس وقت اردو زبان کی چند خوبصورت ترین شاعرات میں سے ایک یاسمین حبیب ہیں ۔ وہ ایک طویل عرصہ سے برطانیہ میں مقیم ہیں ۔ ان کی انگریزی زبان کی شاعری کو بھی انگریزی زبان کے ادب میں بڑی اہمیت حاصل ہے اس کی ایک نظم دوہزار پانچ میں اس سال کی سب سے بہترین نظم قرار دی گئی ہے"@ur . "نہر انسان کی بنائی ہوئی ایک مصنوعی آبی گذرگاہ ہوتی ہے۔ نہریں مختلف مقاصد کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ آبپاشی کی نہریں وہ نہریں ہوتی ہیں جو دریاؤں پر بند باندھ کر فصلوں کو پانی فراہم کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ اس طرح کی بہت سی نہریں پاکستان میں مختلف بندوں اور بیراجوں سے نکالی گئی ہیں اور پاکستان کے چاروں صوبوں میں فصلوں کو سیراب کرتی ہیں۔ پانی کی فراہمی کی نہریں دریاؤں ، بندوں یا چشموں سے انسانی آبادی کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ اس طرح کی نہریں حب ڈیم سے کراچی کو اور راول ڈیم سے اسلام آباد کو پینے کا پانی فراہم کرتی ہے۔ آبی گذرگاہیں نقل و حمل کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ اس طرح کی نہروں کی بہتریں مثالیں ڈون۔وولگا نہر ، نہر سویز اور نہر پانامہ ہیں"@ur . "چھوٹے استاد ۔ دو دیشوں کی ایک آواز ہندوستانی چینل سٹار پلس پر پاکستانی اور ہندوستانی بچوں اور بچیوں کا گلوکاری کا ایک مقابلہ ہے۔ اس مقابلے میں 8 سے 14 برس کے 20 بچوں نے حصہ لیا جن میں سے 10 بچوں کا انتخاب نصرت فتح علی خان کے جانشین پاکستانی گلوکار راحت نصرت فتح علی خان نے پاکستان سے اور دس بچوں کا انتخاب ہندوستانی گلوکار سونو نگم نے بھارت سے کیا۔ ان سب کو جوڑیوں میں تقسیم کیا گیا اور ایک ایک پاکستانی اور ایک ایک ہندوستانی بچے کو ملا کر ایک ایک جوڑی بنائی گئی۔ فاتح کیلئے 20 لاکھ ہندوستانی روپے اور رنر آپ کے لئے 10 لاکھ کی انعامی رقم رکھی گئی۔ 10 اکتوبر کو فائنل (گرینڈ فنالے) میں ممتاز ہندوستانی گلوکارہ آشا بھوسلے اور پاکستان سے شفقت امانت علی خان کے علاوہ کرینہ کپور، تشار کپور اور بہت سی نامور شخصیات نے شرکت کی۔"@ur . "ہرم (جمع اہرام)، جو کہ انگریزی کے لفظ Pyramid کا ترجمہ ہے اور یہ یونانی زبان کے لفظ Pyramis سے اخذ ہوا ہے، ایک غیر تجارتی یا غیر رہائشی عمارت کو کہتے ہیں جس کے بیرون ایک تکون کی مانند ہوتا ہے اور اس کی چوٹی پر تینوں کونے یکجا ہوتے ہیں۔ ایک ہرم کی بنیاد مختلف اشکال کی ہو سکتی ہے؛ تین رخی، چار رخی یا پھر مخمس کی مانند ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک اہرم کی شکل تین یا چار رخوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اہراموں میں چار رخی بنیاد جس کے اوپر چار تکونی رخوں کی شکل میں بیرونی ڈھانچہ کھڑا ہو، سب سے عام قسم ہے۔ ایک ہرم کا تکنیکی پہلو یہ ہے کہ اس کی کل کمیت کا وزن، زمین کے قریب دباؤ کی شکل میں موجود رہتا ہے اور تمام حجم اوپر کی جانب کم ہوتا رہتا ہے اور یہ دباؤ اہرام کے درمیانی حصے پر بڑھتا جاتا ہے۔ اس وجہ سے جیسے جیسے ہرم کی اونچائی بڑھتی ہے، اوپر کے اہرام کے تعمیراتی ٹکڑے کم سے کم وزن سیدھا نیچے ڈالتے ہیں، بلکہ یہ وزن چاروں جانب تقسیم ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قدیم تہذیبوں میں بغیر کسی جدید تعمیراتی مشینوں کے انتہائی بلند اہرام یادگاروں کی شکل میں تعمیر کر پائے۔ ہزاروں سال تک دنیا میں سب سے بڑی عمارتوں کے طور پر صرف اہرام ہی پہچانے جاتے تھے۔ ان میں دو اہرام؛ سرخ ہرم اور خوفو کا عظیم ہرم مشہور ہیں، جو کہ دونوں مصر میں ہیں۔ اور یہی دو اہرام ہیں جو کہ قدیم تہذیبوں کے تاحال موجود سات عجوبوں کی یادگار کے طور پر موجود ہیں۔ اس کی واحد وجہ ان کی طرز تعمیر ہے۔ خوفو کا عظیم ہرم اب بھی دنیا کا سب سے بلند ہرم ہے۔ دنیا کا سب سے بڑے حجم والا تعمیر شدہ ہرم میکسیکو میں واقع ہے۔"@ur . "ہفتہ، وقت کی ایک اکائی ہے جو کہ سات دن پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کی شروعات چھٹی صدی قبل مسیح، یہودیوں کے کیلنڈر میں ہوئی تھی جس کو بعد میں رومیوں، مسلمانوں اور دوسرے کئی کیلنڈروں میں شامل کیا گیا۔ ہفتے کے لیے انگریزی لفظ week قدیم انگریزی زبان میں wice سے اخذ شدہ ہے جس کا مفہوم تبدیل ہونے، گھومنے یا جاری رہنے کا ہے۔ گو بنیادی لفظ کا مفہوم کافی وسیع ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلی آتی رہی ہے اور رومیوں کی اپنے کیلنڈر میں اس کی شامل کرنے کی وجہ سے ایک مشہور اکائی بن گیا۔ عام طور پر ہفتے کے سات دن ہی تصور کیے جاتے ہیں لیکن دنیا بھر میں مختلف کیلنڈروں میں ایک ہفتے میں دنوں کی تعداد متضاد ہے۔ اس وقت 4 سے 10 دنوں تک کے ہفتے بطور وقت کی اکائی استعمال ہوتے ہیں۔ 10 دن سے زیادہ کے حامل ہفتے کو صحیح معنوں میں ہفتہ تصور نہیں کیا جاتا، کیونکہ یہ پندرہ روزہ اکائی کے زیادہ قریب شمار ہوتا ہے۔"@ur . "پنیر، ایک عمومی اصطلاح جو کہ دودھ سے بنی کئی خوراکی مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ پنیر پوری دنیا میں تجارتی بنیادوں پر تیار کی جاتی ہے اور اس کے بے شمار ذائقے، اشکال اور اقسام دستیاب ہیں۔ پنیر میں لحمیات، دودھ سے حاصل شدہ چربی، پانی، اور خالص دودھ کے اجزاء شامل ہوتے ہیں اور یہ گائے، بھینس، بکری یا بھیڑ کے دودھ سے تیار کی جاتی ہے۔ پنیر تیار کرنے کے لیے کیمیائی طور پر دودھ میں شامل خاص قسم کی لحمیات کیزین کی پھٹکیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہ پھٹکیاں دودھ میں تیزابی خصوصیات کے حامل اجزاء شامل کرنے سے بنتی ہیں۔ پھٹکیاں بننے کے بعد ٹھوس اجزاء کو پانی یا محلول سے دباؤ کے ذریعے علیحدہ کر دیا جاتا ہے، اور یہی ٹھوس پھٹکیاں پنیر کی اصل شکل ہیں۔ بعد میں اس کی شکل ، قسم یا ذائقہ مختلف اجزاء ڈال کر حاصل کیا جاتا ہے۔ پنیر کی بنیادی شکل میں تیاری کے مراحل کے دوران خلا پیدا کیا جاسکتا ہے، اور یہ انسانی درجہ حرارت پر پگھلنے کی خصوصیت کی حامل ہوتی ہے۔ دنیا میں پنیر کی سینکڑوں اقسام دستیاب ہیں۔ پنیر کی قسم، ذائقے اور منہ میں جذب ہونے کی صلاحیت کا انحصار اس کو تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والے دودھ کی قسم پر ہوتا ہے، جس میں جانور (جس سے دودھ حاصل کیا گیا) کی خوراک بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ پنیر کو استعمال سے پہلے جرثومیات، اضافی اجزاء وغیرہ سے پاک کیا جاتا ہے۔ یہ عمل پکانے یا پھر ٹھنڈا کرنے سے مکمل کیا جاتا ہے۔ ذائقے کے طور پر اس میں مختلف قسم کے نباتات، چٹخارے دار اجزاء اور میٹھا بھی شامل کیا سکتا ہے۔ عام طور پر پنیر بنانے کے لیے دودھ میں تیزابی محلول جیسے سرکہ یا لیموں کا رس ڈالا جاتا ہے۔ پنیر کی کئی اقسام جر ثوموں سے بھی تیار ہوتی ہیں جو کہ دودھ کی لحمیات کو پھٹکیاں بنانے میں مدد دیتے ہیں، اس عمل میں دودھ میں چینی کے اجزاء تیزاب میں بدل جاتے ہیں اور یہ ہلکا تیزاب لحمیات کی پھٹکیاں بنا دیتا ہے۔ عام طور پر دہی کو دودھ میں شامل کرنے سے جرثومیات کی مقررہ تعداد حاصل ہو جاتی ہے۔ پنیر پوری دنیا میں مشہور ہے اور خوراکی مصنوعات میں اس لیے بھی اہم ہے کہ اس کی ترسیل آسان ہوتی ہے، حد عمر زیادہ اور اس میں وافر مقدار میں خوراکی اجزاء جیسے لحمیات اور معدنیات جیسے کیلشیم اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں۔ دودھ کے مقابلے میں پنیر کی استعمال کرنے کی حد عمر زیادہ ہوتی ہے اور یہ حجم میں بھی کم ہوتی ہے۔ دودھ مائع حالت میں ہونے کی وجہ سے زیادہ دیر تک قابل استعمال نہیں رہتا، جب کہ پنیر کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ عام طور پر دودھ کا کاروبار کرنے والے پنیر کو دودھ کے مقابلے میں فوقیت دیتے ہیں کیونکہ یہ محفوظ رہتی ہے اور اس کی ترسیل پر خرچہ کم آتا ہے اور دودھ کی نسبت زیادہ منافع بخش ہوتی ہے۔"@ur . "کدری: بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے اننت پور ضلع کا ایک چھوٹا سا شہر اور بلدیہ ہے۔ یہاں کی آبادی تقریبا 80 ہزار ہے۔ جس میں %50 مرد اور %50 عورتوں کا تناسب ہے۔ مسلم آبادی کی کثرت ہے جو لگ بھگ %55 ہے۔ یہ شہر صوفیاء کا شہر مانا جاتا ہے۔ لفظ “قادری“ سے ماخوذ یہ نام ‘کدری‘ سے مشہور ہوگیا۔"@ur . "قرطبہ آرادنالی : قرطبہ کا یہودی کوارٹر ، سپین میں ایک تاریخی عمارت ہے ، اسے 1315 میں بنایا گیا تھا. اس آرادنالی کو مدجن انداز میں ماہر تعمیرات سے اسحاق محب نے تعمیر كروايا - یہ ایک صحن پر مشتمل ہے جو راہدارى سے ہوتا ہوا ایک دالان کی طرف جاتا ہے اس کے بعد عبادت كا كمره ہے ہال کے مشرقی حصے میں ایک سیڑھی ہے جو کہ نگارخانہ در پر آتى ہے 1492 میں سپین کی طرف سے یہودیوں کی جلاوطنی کے بعد ، عمارت کو مختلف کاموں کے لیے وقف کیا گیا كبهى انمادی ہسپتال,موچيوں کے لیے ایک چهوٹا گرجااور نرسری اسکول ."@ur . "یہ اردو شعراء کی ایک فہرست ہے جو ان کی تاریخ پیدائش کے حساب سے مرتب کی گئی ہے۔ شاعر کے نام کے بعد جو ترچھی لکھائی دی گئی ہے وہ اس شاعر کا تخلص ہے۔"@ur . "یہ پاکستان کے شہر سركودها]] کا ایک اہم رہائشی علاقہ ہے٫ جو مرکز شہر سے صرف تین کلومیٹر شمال مغرب مین پنج پلی سمال اسٹیٹ روڈ پر واقع ہے٫ زرعی یونیورسٹی، الائیڈ ہسپتال،پنجاب میڈیکل کالج٫ ڈائیوو بس اڈا ٫ اسکے بالکل ساتھ واقع ہیں۔ اسکی زیادہ ترآبادی مغل برادری پر مشتمل ہے٫ جوآزادی کے وقت انڈیا کے ضلع لدھیانہ کے مشہور گاؤن آنڈلو سے ہجرت کرکے یہاں آۓ تھے٫رحمانی اورگجربرادری کی بھی قابل ذکر تعداد موجود ہے٫ تاہم دوسری تمام برادریاں بھی تھوڑی بہت تعداد میں موجودہیں٫ سیاسی طورپریہ علاقہ تین یونین کونسلز 190,189,188 سے منسلک ہے. "@ur . "نام شو كت عليچ"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "فوج سے متعلق"@ur . ""@ur . ""@ur . "حکومتی"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "• پیدائش : 30 مارچ 1138 • جاۓ پیدائش : قرطبہ ، سپین • انتقال : 13 دسمبر 1204 • سب سے بہتر طور پر جانا جاتا : بیکالین یہودی فلسفی جس نے لکھا تھا \"الجھن کا راه نما\" (\"Guide of the Perplexed\") پیدائش کے وقت نام :موسى ابن ميمون موسى ابن ميمون كو ايک عظيم یہودی فلسفی,ڈاکٹر، راہب ، مذہبی سکالر ، ریاضی ، فلکیات ، اور دوا کے فن پر مبصر کے طور پر جانا جاتا ہے اس کا اثر صدیوں اور ثقافتوں پر پھیلا ہوا ہے."@ur . "حقیقت، اشیاء، مادے یا معاملات بارے اس حالت کو کہتے ہیں جب وہ واقعی موجود ہوں۔ حقیقت، ابہام سے خالی حالت کا نام ہے۔ حقیقت کی جمع حقائق ہے جس کی جامع تعریف کچھ ایسے ہے؛ اشیاء یا معاملات کی وہ حالت جب وہ واقعی موجود ہوں اور ان کی موجودگی کسی بھی طرح کے ابہام سے خالی ہو۔ ایک ایسی شے کا نام حقیقت ہے جو دیکھی گئی ہو یا پھر واقعی محسوس کی گئی ہو۔ حقیقت کسی بھی شے بارے واقعتاً موجود ہونے کا نام ہے جس کا معاملات یا طرز زندگی میں کسی بھی طرح سے دخل ہو۔ کسی بھی شے کا موجود ہونا اور اس بارے نہ صرف گواہی کا موجود ہونا بلکہ کسی بھی وقت اور حالت میں پیش کی جا سکتی ہو، حقیقت کہلاتی ہے۔ اس طرح حقیقت کی وسیع تعریف میں ہر وہ شے داخل ہے جس کا وجود ہو، رہا ہو یا پھر وہ مشاہدے کے لیے دستیاب ہو یا پھر اسے کے مشاہدے بارے ماضی میں کوئی ثبوت ہو اور اس کے بارے میں منطقی رائے قائم کی جا سکتی ہو۔"@ur . "برج، ایسی تعمیرات ہیں جو کہ اپنی بلندی یا اونچائی کی وجہ سے مشہور ہیں۔ تکنیکی تعریف کی رو سے ایک برج اپنے پھیلاؤ کی نسبت یقینی طور پر کافی بلند ہوتا ہے۔ برج کی تعمیر عام طور پر ان کی اونچائی سے فوائد حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہے اور یہ یا تو اکیلے تعمیری ڈھانچے کی صورت میں یا پھر کسی دوسری تعمیرات کے ساتھ جوڑ کر بنائے جاتے ہیں۔"@ur . "یوگا : یہ لفظ سنسکرت لفظ “یوگ“ سے ماخوذ ہے۔ ہندومت کی روایات کے مطابق، یہ ایک جسمانی اور روہانی نظم و ضبط ہے۔ یہ طریقئہ ورزش ہندوستان میں شروع ہوئی۔ یوگا، ہندو مت، بدھ مت اور جین مت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندو مت فلسفے کے چھہ “استیکا“ مسلکوں میں سے ایک ہے۔ جین مت میں یوگ تمام عمل، خواہ وہ ذہنی ہو زبانی ہو یا جسمانی، یہ تمام یوگ میں شامل ہیں۔ ہندو فلسفہ کے مطابق، مشہور یوگ، راج یوگ، کرما یوگ، گیانا یوگ، بھکتی یوگ اور ہٹھا یوگ۔"@ur . "فی کس"@ur . "سویا بین، پھلی دار پودے کی ایک قسم ہے جس میں سے بیج قابل استعمال ہوتے ہیں اور یہ مشرقی ایشیاء سے پوری دنیا میں برآمد ہونے والا پودا ہے۔ اس پودے کی پھلی میں سے دال کی بجائے تیل سے بھرپور بیج پیدا ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ یہ سالانہ بنیادوں پر پیدا ہونے والی فصل ہے جو کہ چین میں تقریباً 5000 سال سے کاشت کی جاتی رہی ہے اور خاص طور پر اس کی پھلی دار خصوصیات، زرعی زمین میں نائٹروجن کی مقدار بڑھانے کے لیے دو فصلوں کے درمیانی عرصے میں کاشت کی جاتی تھی۔ جانوروں کی خوراک میں سویا بین خاص طور پر شامل کی جاتی ہے کیونکہ یہ کم لاگت پر دستیاب ہوتی ہے اور اس میں نباتاتی لحمیات کی وافر مقدار موجود ہے۔ سویابین کی پھلی دار بیجوں سے تیار ہونے والا کھانے پکانے کا نباتاتی تیل بھی ایک قیمتی پیداوار ہے جو کہ سویا بین کی فصل سے حاصل ہوتا ہے۔ روایتی طور پر سویا بین کو بطور خوراک استعمال کرنے کا سب سے عام طریقہ اس کے رس کو استعمال کرنے کا ہے جو کہ فصل پکنے سے پہلے اس کے پھلی دار پھل سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے بیجوں کا چھلکا، پودا اور تنے سے حاصل ہونے والے مواد کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خمیر شدہ خوراک جو کہ سویا بین سے تیار ہوتی ہے، اس میں شورہ، سویا بین کی چٹنی، میسو، ناٹو اور تعمپ وغیرہ شامل ہیں۔ سویا بین کے بیج سے حاصل ہونے والا تیل نہ صرف کھانے پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ اس میں دوسرے اجزاء شامل کر کے کئی بڑی صنعتوں میں بطور ایندھن اور رگڑ کم کرنے والے مواد کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 2007ء میں سویا بین کے بڑی پیداواری ممالک میں مندرجہ زیل ممالک شامل ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ : % 32 برازیل : % 28 ارجنٹائن : % 21 چین : % 7 بھارت : % 4 سویا بین کی فصل سے حاصل ہونے والے نباتاتی لحمیات کسی بھی دوسری سبزی کی فصل سے حاصل ہونے والی لحمیات سے دوگنی ہوتی ہیں۔ اسی طرح سویا بین کی لحمیات اگر جانوروں کی خوراک میں شامل کی جائے تو وہ کسی بھی دوسرے چارے کے مقابلے میں پانچ گنا بہتر دودھ کی پیداوار، اور پندرہ گنا زیادہ گوشت کی پیداوار دے سکتی ہے۔"@ur . "explore = مُستکشَف exploration = استکشاف explorer = مُستکشِفہ (بصورت آلہ یا مصنع لطیف) explorer = مُستکشِف (بصورت شخص) explorers = مُستکشِفین (مذکورہ بالا دونوں حالتیں)"@ur . "خان اکادمی غیر منافع تعلیمی ادارہ ہے جسے سلمان خان نے تخلیق کیا اور اس کی نشو نماء کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد اعلی درجہ کی تعلیم \"کسی کو بھی، کہیں بھی،\" مفت فراہم کرنا ہے۔ یہ درسگاہ 3400 سے زائد منظرہ کا مجموعہ یو ٹیوب پر روئے خط فراہم کرتی ہے جسے چار لاکھ لوگوں نے 20 کروڑ دفعہ دیکھا ہے جو ریاضی، سائنس، تاریخ، اقتصادیات اور دیگر بہت سارے موضوعات پر ہیں۔"@ur . "یہ صفحہ اردو ویکیپیڈیا پر کیمیائی عناصر کے اردو متبادلات کی وجوہات تسمیہ کو ایک جگہ مربوط رکھنے کی کوشش ہے تاکہ مستقبل میں (جب اردو میں سائنسی علم کی اہمیت سے آشنا افراد میسر ہوں تو) ویکیپیڈیا پر موجود ان متبادلات سے رجوع کیا جاسکے۔ اس مقصد کی خاطر ایک اور صفحہ بنام فہرست عناصر (اردو متبادلات) بھی دستیاب ہے لیکن وہاں چونکہ کوشش ایک فہرست کی تشکیل ہے اور وجوہات تسمیہ کو محض ایک سطر تک محدود رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے اس وجہ تسمیہ کا پس منظر سامنے نہیں آ پاتا اور عنصر کا نام انگریزی کے بجائے اردو میں ہونے کے باعث (اردو میں سائنس کے تصور سے نا آشنا اردو والے) اس نام کا مضحکہ بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس موجودہ صفحے کی تشکیل میں ہر ممکنہ توجہ اور ہر ممکنہ احتیاط برتی گئی ہے کہ ہر عنصر کا اردو نعم البدل کسی بھی لحاظ سے تشنہ یا کامل صحت سے محروم نا رہ سکے اور اس کا مکمل علمی پس منظر سامنے آجائے۔"@ur . "آزادئ ارادہ (free will) کسی بھی سازندے کی وہ مزعوم اہلیت ہوتی ہے کہ جس کی بنیاد پر وہ کسی بھی دباؤ کے بغیر آزادانہ اپنے ارادے کے مطابق کسی بھی بات کا انتخاب کرسکے۔ تاریخی طور پر دستیاب فلسفے اور ماوراء الطبیعیاتی موضوعات کے نقطۂ نظر میں کسی فرد پر اس کے ارادوں میں پابندی یا جبر کے عوامل ، جبریت سے تعلق رکھتے ہیں اور جبریت کے اس فلسفے کے مطابق؛ تمام تر عوامل (یعنی انسانی رویہ ، ادراک ، قوت فیصلہ اور عمل سب ہی) از روئے علت ہوتے ہیں گویا کسی نا کسی صورت سببی طور پر طے شدہ ہوتے ہیں؛ اس بات کا مطلب یہ ہوا کہ خواہ کوئی بھی عمل ہو وہ اپنے سے گذشتہ کسی نا کسی سبب (واقعے یا عمل) سے منسلک ہوتا ہے اور یوں کہا جاسکتا ہے کہ آزاد نہیں بلکہ مجبور (مقید یا بہ تحت جبر) وقوع پذیر ہوتا ہے۔"@ur . "آشوبِ چشم آنکھوں کے سوج جانے کی بیماری کا نام ہے۔ یہ بماری اکثر دو سے پانچ دنوں میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ اس میں آنکھوں سے لاگاتار پانی نکلتا رہتا ہے اور آنکھیں شدید سُرخ ہو جاتی ہیں۔"@ur . "وضعی لفظ (coined word; neologism; new word) وضعِ الفاظ (word-coinage)؛ الفاظ سازی (neologism)"@ur . ""@ur . "انسانی حقوق (Human rights) آزادی اور حقوق کا وہ نظریہ ہے جس کے تمام انسان یکساں طور پر حقدار ہیں۔ اس نظریہ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جس کے تحت کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان یکساں طور پر بنیادی ضروریات اور سہولیات کے لحاظ سے حقوق کے حقدار ہیں۔ آفاقی فلسفہ میں انسانی حقوق اس طرح ہمیشہ سے بنیادی ضرورت رہتے ہیں اور حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی خطے یا معاشرے میں انسانی اخلاقیات، انصاف، روایات اور قدرتی طور پر سماجی عوامل کا مضبوط اور مستحکم ہونا ضروری ہے۔ انسانی حقوق کے نظریے کو اسی وجہ سے یا تو معاشرتی طور پر عوامی رائے اور قومی و بین الاقوامی قوانین کی مدد سے نافذ کیا جاتا ہے۔ تعریف کی رو سے انسانی حقوق ایک وسیع مضمون ہے، اور اس بارے اختلاف رائے پایا جاتا ہے کہ خصوصی طور پر ایسے کونسے حقوق ہیں جو کہ انسان کا بنیادی حق مانے جائیں، یا رد کر دیے جائیں۔ خطوں، معاشروں اور ترقی کے اعشاریہ کے ساتھ ساتھ انسانی ضروریات اور حقوق کی اشکال تبدیل ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ موضوع دنیا بھر میں ہر وقت بحث اور اختلافات کے ساتھ ساتھ تنقید کا نشانہ بنتا رہتا ہے۔ انسانی حقوق کا جدید تصور دوسری جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیا گیا، اور ان حقوق کی نشاندہی کی بڑی وجہ مرگ انبوہ بنا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں مشاورت سے انسانی حقوق کا آفاقی منشور ترتیب دیا۔ حالانکہ یہ خیال عام ہے کہ اصطلاح “انساانی حقوق“ نسبتاً نئی ہے اور اس سے پہلے بھی عرصہ سے دنیا میں انسانوں کی آزادی، حقوق، سہولیات تک رسائی اور انصاف بارے قوانین اور روایات تشکیل پاتی رہی ہیں۔ اس کی واضع مثال کلاسیکی یونانی قوانین اور رومی قوانین ہیں۔ انسانی حقوق بارے زیادہ شعور روشن خیالی کے دور میں اجاگر ہوا اور جان لاکر اور کانٹ جیسے فلسفیوں نے انسانی حقوق کی قدرتی تشریحات پیش کیں۔ اسی طرح ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بہت پہلے سے حقوق کا قومی بل اور قرارداد انسانی و شہری حقوق متفقہ طور پر منظور کی جا چکی تھیں۔ دنیا کے دوسرے معاشروں خصوصاً اسلامی معاشروں میں تحریری طور پر انسانی حقوق بارے اسی طرح کے قوانین موجود رہے ہیں۔ اس طرح یہ خیال عام ہوا کہ دراصل انسانی حقوق کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے اور اس کا تعلق دستاویزات سے نہیں بلکہ کسی بھی معاشرے، ملک یا خطے کی عمومی اخلاقیات اور ریاستی بالادستی سے ہوتا ہے۔ انسانی حقوق میں شیری حقوق بھی شمل ہیں جو مندرجہ ذیل ہے۔ (۱) زندگی کے حقوق (۲) آزادی کے حقوق (۳) جایئداد کے حقوق (۴) بحث و مباحثہ کے حقوق (۵) کام کرنے ک حقوق وغیرہ ایسی طرح سیاسی حقوق بھی ہے جو مندجہ ذیل ہیں۔ (۱) ووٹ کا حق (۲) الیکشن کا حق (۳) پبلک افیئرزکے حقوق (۴)سیاسی افیئرز کے حقوق"@ur . "جمال کسی بھی شخص، جانور، مقام، شے یا خیال کی وہ خصوصیت ہے جو کہ مشاہدہ کرنے والے کو خوشی اور سکون پہنچائے اور اہمیت (زاتی و معاشرتی) بڑھائے اور طمانیت کا احساس دلائے۔ جمال کو سماجیات، معاشرت، سماجی نفسیات، اور تہذیب کے مضامین کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "بھااچندر نمااڈے مراٹہی زبان کے ایک رایٹر ہے-"@ur . "کوئی دو مقامات یا خطے جوزمین کے بالکل الگ الٹی طرف سے پر ہیں کچھ ایسا جو عین برعکس یا کسی دوسرے کی مخالف ہو جو بالکل الگ ایک دوسرے کا مخالف ہو جغرافیہ: دنیا بھر میں بالکل ایک دوسرے کے مخالف مقامات ;مثال کے طور پر ، قطب شمالی اور قطب جنوبی. Word Tutor: مختصراًً :زمین کے مخالف جانب ایک جگہ."@ur . "دخیل لفظ؛ مستعار لفظ؛ استقراض لفظ (loan word; borrowed word) اقتباسی؛ مستعاریت؛ استقراض [لسانی لسانی] (‎ borrowing)"@ur . "اشبیلیہ بسنت میلہ[ترمیم] ہسپانوی میں :(La Feria de abril de Sevilla) اسپین کے اندلسی صوبے کے شہراشبیلیہ، میں منایا جاتا ہے عام طور پرمیلہ سيمانا سانتا یا مقدس ایسٹرسے دو ہفتے کے بعد شروع ہوتا ہے یہ تہوار سرکاری طور پر پیر کے روز آدھی رات کو شروع ہوتا ہے اور چھ دن جاری رہنے والا یہ تہوار آنے والے اتوار کو ختم ہوتا ہے. تاہم ،بہت سى تقاریب ہفتہ کو سرکاری طورپرکھولنے سے پہلے شروع کر دی جاتى ہیں."@ur . "مامور اداری"@ur . "انگریزی نام : feature جمع : سیمات معنی : ملمح ، خدوخال"@ur . "زبرتاریخ update جمع: زبرتواریخ معنی: تحدیث ، تجدید ؛ یعنی کسی بھی چیز یا شے کی حالت کو گذشتہ یا نچلی (زیر) تاریخ سے اوپر والی (زبر) تاریخ کی جانب لانا۔"@ur . "ملیریا، مچھر سے پھیلنے والا ایک متعدی مرض ہے جو کہ یک خلوی جسم کے جرثومے پلازموڈیم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے، جس میں امریکی، ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔ ہر سال پوری دنیا میں 500 - 350 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح ہر سال 3 - 1 ملین افراد ملیریا کے مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں، جن میں زیادہ تعداد افریقی صحرائی علاقوں کے بچوں کی ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والی ملیریا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے 90 فیصد افراد کا تعلق افریقی ممالک سے ہوتا ہے۔ ملیریا کے پھیلاؤ کی وجوہات کو عام طور پر غربت سے جوڑا جاتا ہے اور یہ بیماری متاثر ہونے والی آبادی میں بلاشبہ غربت کی شرح میں اضافے کا باعث بھی ہے اور ترقی پذیر ممالک کی معیشت کی نمو میں بڑی رکاوٹ سمجھی جاتی ہے۔"@ur . "یہ مضمون توحیدیت اور خدائیت (henotheism) میں خدا کے تصور کے بارے میں ہے؛ مشرکیت کے بارے میں دیکھیے دیوتا اور اسلام میں استعمال کے لیۓ دیکھیے اللہ۔ اس مضمون میں خدا سے متعلق کسی بھی بیان کو (ماسوائے کسی خصوصی یادآوری کے) اسلام میں خدا یا اللہ کے تصور سے متعلق نہیں لیا جانا چاہیے۔ خدا کا لفظ اردو زبان میں فارسی سے آیا ہے اور عام طور پر اردو اور (بطور خاص مسلم دنیا میں) اللہ کے لیے بکثرت استعمال ہوتا ہے جبکہ اس مضمون میں یہ لفظ بلا کسی تفریقِ مذہب ؛ ایک واحد رب ، معبود یا پروردگار کے لیے استعمال ہوا ہے انگریزی میں اس کو حرفِ کبیر سے شروع کر کے God لکھا جاتا ہے اور یہ واحد ، یکتا اور ناقابلِ شریک قادرِ مطلق کا تصور توحیدیت (monotheism) پر قائم مذاہب میں پایا جاتا ہے جن کو مشترکہ طور پر ابراہیمی ادیان کہتے ہیں؛ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مشرکیت (polytheism) میں بھی بعض اوقات متعدد خداؤں میں سب سے عظیم یا ایک بڑے خدا کے لیۓ اس کا استعمال دیکھنے میں آتا ہے۔ گو کہ اس مضمون کی خاطر ، رب ، کا عنوان بھی اختیار کیا جاسکتا تھا لیکن اول تو یہ کہ اردو میں عموماً God کے لیۓ خدا کا متبادل ہی سب سے اول تسلیم کیا جاتا ہے اور دوئم یہ کہ رب کا لفظ اختیار کرتے وقت بھی رب کا اسلامی تصور اللہ ہی کے بارے میں ہوتا ہے اور یوں رب کے عنوان کی صورت میں بھی وہی تمام احتیاط لازم آتی ہیں جو کہ موجودہ عنوان کی صورت لازم ہیں۔"@ur . ""@ur . "لوحہ کا لفظ چھوٹی سی لوح یا تختی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کو انگریزی میں tab کہا جاتا ہے جس کی جمع اردو میں لوحات (یا لوحین) اور انگریزی میں tabs آتی ہے۔ tab کے لیے اردو میں متعدد دیگر الفاظ بھی آتے ہیں مثال کے طور پر برگ ، برگہ اور تکمہ یا بطاقہ وغیرہ لیکن یہ تمام جگہوں پر انگریزی tab کے لیے یکساں استعمال نہیں کیئے جاسکتے ، مثال کے طور پر انگریزی tab جہاں tablet کے متبادل پر آتا ہو وہاں اس کو برگہ یا بطاقہ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ لوح سے بنا ہوا لفظ لوحہ نا صرف یہ کہ اردو لغات میں موجود ہے بلکہ tab کے تمام اقسام کے استعمالات پر یکساں مستعمل ہوتا ہے۔"@ur . "شاعری (Poetry) کا مادہ \"شعرو\" ہے اس کے معنی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقع کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "سزائے موت کسی بھی شخص پر عدالتی طور پر سنگین جرم ثابت ہونے پر دی جانے والی ہلاکت یا قتل کی سزا ہے۔ قتل یا سزائے موت ماضی میں تقریباً ہر معاشرے میں مشق کی جاتی رہی ہے، فی الحال صرف 58 ممالک میں یہ سزا قانونی طور پر فعال ہے جبکہ 95 ممالک میں اس سزا پر قانونی طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ دنیا کے باقی ممالک میں پچھلے دس سال میں کسی کو بھی موت کی سزا نہیں سنائی گئی ہے اور وہاں صرف مخصوص حالات، جیسے جنگی جرائم کی پاداش میں ہی سزائے موت دی جا سکتی ہے۔یہ مختلف ممالک اور ریاستوں میں سرگرم اور متنازعہ معاملہ رہا ہے ، اور اس بارے مختلف معاشروں میں سیاسی اور تہذیبی بنیادوں پر متنوع رائے پائی جاتی ہے۔ یورپی یونین میں سزائے موت پر “بنیادی حقوق کے چارٹر“ کے مطابق پابندی عائد ہے۔ گو کہ اس وقت دنیا کے زیادہ ممالک سزائے موت کو ترک کر چکے ہیں لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ابھی بھی دنیا کی تقریباً 60 فیصد آبادی ایسے ممالک سے تعلق رکھتی ہے جہاں سزائے موت کو تاحال قانونی حیثیت حاصل ہے۔ ان ممالک میں زیادہ گنجان آباد ممالک جیسے ریاست ہائے متحدہ امریکہ، عوامی جمہوریہ چین، بھارت اور انڈونیشیا شامل ہیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ميل وشارم تامل ناڈو کی بھارتی ریاست میں ویللور ضلع میں ایک شہر ہے. یہ شہر Ranipet ، تاریخی شہر ارکاٹ اور ضلع کے دارالحکومت ویللور کی طرف سے 17 کلومیٹر سے 5 کلومیٹر سے 7 کلو میٹر ہے. ميل وشارم ٹاؤن پنچایت سے بلدیہ کے لئے سال 2004 میں درجہ دے دیا گیا. اگست 2008 میں اس کے بعد ، ميل وشارم بلدیہ ویللور کارپوریشن کے ساتھ ملا دیا گیا تھا. موسمی ندی Palar شہر کے شمال کی طرف بہتی ہے."@ur . "لے کوربوزیہ (1887-1965) ایک فرانسیسی معمار اور نقاش تھے۔ وہ سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بعد میں انہوں نے فرانسیسی شہریت حاصل کی۔"@ur . "ریاضیات کے ذیلی شعبہ عددی تحلیل میں استیفاء ایسے طریقہ کو کہتے ہیں جس سے معلوم معطیات نقاط کے متفرد طاقم کے حیطہ میں نئے معطیات نقاط تعمیر کیے جا سکیں۔ ہندسہ اور سائنس میں اکثر ہمارے پاس معطیات ہوتے ہیں، جیسا کہ نمونہ گیری یا تجربی کے ذریعہ، اور ہم ایک دالہ تخلیق دینا چاہتے ہیں جو ان معطیات نقاط کے قریب ترین ہو۔ اسے منحنی بیٹھا یا مراجعت تحلیل کہتے ہیں۔ استیفاء خاص قسم ہے منحنی بٹھا کی کہ اس میں ضروری ہے کہ دالہ بعینہ معطیات نقاط میں سے گزرے۔"@ur . "فرانسسکو گویا (1828 - 1746) ہسپانوی مصور تھے۔"@ur . "ہوکوسائی (1849- 1760) جاپان کے شہر ٹوکیو میں پیدا ہونے والے ایک مشہور و معروف مصور تھے۔"@ur . "فریدا کاہلو (1954- 1907) میکسیکو سے تعلق رکھنے والی ایک مشہور و معروف مصور تھی جو میکسکو کے شہر کویوکان میں پیدا ہوئیں۔ فریدا کاہلو اپنی ہی تصاویر بنانے کے حوالے سے کافی مشہور تھیں۔"@ur . "ہنری ماٹس فرانسیسی مصور تھے۔"@ur . "خودمختار ریاست، کسی بھی ایسے ملک یا خطے کو کہتے ہیں جس میں مستقل آبادی، متعین کردہ سرحدیں، ایک حکومت اور دوسری خودمختار ریاستوں کے ساتھ سفارتی و تجاری تعلقات بنانے کی خاصیت ہو۔ 1933ء کے عالمی چارٹر، جس میں ریاستوں کے حقوق اور فرائض کے مطابق کسی بھی خودمختار ریاست کے لیے چار اجزاء کا حامل ہونا ضروری ہے، جو کہ یہ ہیں: مستقل آبادی متعین کردہ سرحد حکومت دوسری ریاستوں کے ساتھ تعلقات کی خاصیت خودمختار ریاست کا عمومی تصور یہی ہے کہ یہ اپنے تئیں نظام حکومت اور معاملات چلانے میں آزاد ہو اور کسی بیرونی طاقت یا ریاست کا اس خطہ ارض کی فیصلہ سازی پر کوئی اثر و رسوخ نہ ہو۔ خود مختار ریاست عمومی لحاظ سے کوئی بھی قوم یا افراد، جو کہ خطہ ارض پر قابض ہوں اور ان کا کوئی بھی اندرونی آئین موجود ہو، اور حکومت اپنی ریاست کے افراد کی آزادی کے ساتھ بغیر کسی بیرونی دباؤ کے طرز زندگی کو بہتر بنائے۔ کوئی بھی ریاست تب بھی خودمختار کہلاتی ہے جبکہ اسے دوسری خودمختار ریاستیں تسلیم نہ کرتی ہوں، اس طرح کی ریاستیں اپنے تئیں خودمختار ریاستیں تو ہوتی ہیں مگر انھیں ان ریاستوں کے ساتھ تعلقات اور تجارت میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ ان کے وجود کو بطور خودمختار ریاست تسلیم نہیں کرتیں۔"@ur . "ڈیگو ولازکوئز سپینی مصور تھے جو فلپ چہارم کے دربار کے اہم مصوروں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے زیادہ تر سپین کے شاہی شاہی خاندان کے تصاویر بنائیں۔ مزید دیکھئے سیلواڈور ڈالی پابلو پکاسو ہنری ماٹس"@ur . "جنو پلاٹ (gnuplot) ایک اَمرِ خطّی برمجہ ہے جس سے دو اور تین سمتوں میں دالہ کے مخطط بنائے جا سکتے ہیں۔ یہ نقش قابلِ طبع کفیت کے ہوتے ہیں اور تعلیمی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہ یونکس کی تمام اقسام کے لیے دستیاب ہے۔"@ur . "11 ستمبر 2001ء کو دو مسافر ہوائی جہاز نیویارک دنیا تجارتی مرکز کی بلند و بالا عمارتوں سے ٹکرا گئے جن سے یہ عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ بتایا گیا کہ یہ جہاز القاعدہ کے ارکان نے اغوا کر لیے تھے اور قصداً انھیں امریکی سرمایہ داری کی علامتوں سے ٹکرا دیا تھا۔ اس دہشت گردی واقعہ کو امریکیوں نے 9/11 کا نام دیا۔"@ur . "ساحر (ضدابہام)۔ ساحر (wizard) کا لفظ بنیادی طور پر اردو میں عربی زبان سے اخذ کیا گیا ہے اور اول الذکر زبان میں اس کو سہ حرفی لفظ سحر سے بنایا جاتا ہے جس کے معنی جادو کے ہوتے ہیں اور یہ لفظ سحر بھی اردو اور فارسی میں مستعمل ملتا ہے۔ علم شمارندہ میں اس لفظ سے مراد شمارندے پر نظر آنے والے اس سیماء (یعنی شمارندے کے ایک رخ یا ایسے چہرے) کی ہوتی ہے جو کے (عمومی تصور میں) کسی ناتجربہ کار صارف کو مرحلہ وار کسی مصنع لطیف پر کام کرنے کے سلسلے پر لے کر چلتا ہے۔ انگریزی زبان میں wizard کا لفظ اصل میں wise اور ard کو ملا کر بنایا جاتا ہے اور اس کے معنی تاریخی طور پر ' جاننے والے ' کے ہوا کرتے تھے لیکن سولہویں صدی سے یہ مفہوم میں وسعت اختیار کر کے ' مستقبل جاننے والے ' تک پہنچ گیا چونکہ مستقبل کے بارے میں جاننا اور فلسفہ میں لازم و ملزوم کا تعلق پایا جاتا ہے اور قرون وسطی کے زمانوں میں جادو اور فلسفے کے مابین حد مبہم سی پائی جاتی تھی اسی وجہ سے یہ لفظ ' جادوگر ' یعنی ساحر کے لیے بھی استعمال ہونے لگا۔ اپنے اسی جاننے والے کے تصور کی وجہ سے اس لفظ کو علم شمارندہ میں اس مصنع لطیف کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ جو خود تو جانتا ہو اور نا جاننے والے صارف کی راہنمائی کرتا ہو۔ لفظ ساحر بھی (جادوگر کے ساتھ ساتھ) مستقبل (یا عالم غیب) کو جاننے والے کے لیے اردو اور عربی تصور کا حامل ہے اور اسی بنیاد پر اس کو اردو میں wizard کا متبادل اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "اینڈریو وارہولا (6 اگست 1928 - 22 فروری 1987) ، جو عموماً اینڈا وارہول کے نام سے جانے جاتے ہیں ، ایک مشہور امریکی نقاش اور فلمساز تھے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "بارود، آتش گیر مادے کی ایک قسم ہے جو کہ گندھک، کوئلہ اور پوٹاشیم نائٹریٹ سے مل کر بنتا ہے۔ بارود پوٹاشیم نائٹریٹ اور کوئلہ ملانے سے بھی بن سکتا ہے مگر سلفر کے بغیر اس کی قوت اور توانائی کا اخراج نسبتاً کم ہوتا ہے۔ بارود جلدی جلنے والا مادہ ہوتا ہے اور اس کے جلنے سے گرم گیس کا اخراج ہوتا ہے جو کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور نائٹروجن پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ باقی بچ جانے والا مادہ پوٹاشیم سلفائیڈ ہوتا ہے۔ بارود کے جلد جلنے اور وسیع مقدار میں حرارت اور گیس کی پیداوار کی وجہ سے اسے ہتھیاروں اور دوسرے آتش گیر مادوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بارود کے وسیع معنی میں کوئی بھی آتش گیر مادہ لیا جا سکتا ہے۔ جدید ہتھیاروں میں روایتی بارود کا استعمال موقوف کیا جا چکا ہے جو کہ اس مقالے میں بیان کیا گیا ہے۔ اس روایتی بارود کی بجائے ان ہتھیاروں میں دھویں کے بغیر بارودی مواد استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ قدیم ہتھیاروں یا کئی ممالک میں اب بھی دستیاب روایتی ہتھیاروں میں یہ بارود اب بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بارود کو درجہ بندی کے لحاظ سے آتش گیر مادہ مانا جاتا ہے، کیونکہ یہ بہت ہی آہستہ ختم ہوتا ہے اور اس کے جلنے کے نتیجے میں نسبتاً کم چمک اور دھماکہ ہوتا ہے۔ گولی کے پچھلے حصے میں استعمال ہونے والا بارود جلنے کے نتیجے میں اتنا دباؤ پیدا کرتا ہے جو گولی کو تیز رفتار سے آگے کی جانب دھکیل سکے۔ اگر بارود کی مقدار یا خاصیت زیادہ ہو تو یہ نہ صرف گولی بلکہ پستول یا طمنچے کی نالی کو تباہ کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے بارود چٹانوں اور پتھروں کو توڑنے کے لیے کم اہمیت والا مادہ ہے جبکہ اسی کے مقابلے میں ٹی این ٹی یا بھاری آتش گیر مادہ اس مقصد کے لیے زیادہ موزوں سمجھا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "سلطان مظفر خان - کشمیر کے سلطان سلطان خان (موسیقار) - ہندوستانی سارنگی نواز، موسیقار اور گلوکار سلطان سعید خان - شمالی ترکستان کے شہنشاہ سلطان بغرا خان - ترک شہنشاہ میر سلطان خان - ہندوستانی شطرنج کھلاڑی"@ur . "ریشماں پاکستان سے تعلق رکھنے والی کی ایک مشہور لوک فنکار ہیں جو پاکستان کے علاوہ ہندوستان میں بھی مقبول ہیں۔ ان کا ایک مشہور گانا لمبی جدائی زبان زد عام ہے۔"@ur . "استاد سلطان خان ایک بھارتی سارنگی نواز اور گلوکار ہیں جو ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے استاد ہیں، 2010 میں ان کو موسیقی کی خدمات کے سلسلے میں ہندوستان کا تیسرا بڑا شہری اعزاز پدما بھوشن سے نوازا گیا۔"@ur . "مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام اور مدینہ منورہ کی مسجد نبوی کو حرمین شریفین کہا جاتا ہے۔"@ur . "سعودی بن لادن یا مجموعہ بن لادن (SBG) سعودی عرب کے بن لادن خاندان کی ملکیت اثاثوں کی ایک کثیر القومی تعمیراتی اور ہولڈنگ کمپنی ہے۔ اس کا صدر دفتر جدہ، سعودی عرب میں واقع ہے۔"@ur . "بخارات بننے کے عمل کو عمل تبخير کہا جاتا ہے."@ur . "قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "نوی ممبئی، جسے نئی ممبئی یا نئی بمبئی بھی کہا جاتا ہے، بھارتی ریاست مہاراشٹر کے مغربی ساحلوں پر واقع ایک شہر ہے۔ یہ شہر 1972ء میں ممبئی کے جڑواں شہر کے طور پر بنایا گیا اور یہ دنیا کا سب سے بڑا باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بنایا گیا شہر ہے جو 163 مربع کلومیٹر (63 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا کل رقبہ 344 مربع کلومیٹر (133 مربع میل) ہے۔ یہ تھانے کھاڑی (تھانے کریک) کے مشرقی ساحلوں پر واقع ہے۔ واشی اور ایرولی کے پُل اسے ممبئی سے منسلک کرتے ہیں۔ نوی ممبئی کی آبادی 26 لاکھ ہے جس میں سے تقریبا 8 لاکھ نیرول اور 7 لاکھ وشی کے علاقوں میں آباد ہے۔ نوی ممبئی دراصل ممبئی کے شہری علاقے کا حصہ ہے اور شہر کے معاملات کو نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن نامی ادارہ چلاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ ایشیا کی سب سے بڑی رہائشی کالونی ہے ۔ مدینہ چوک اسکا اہم خریداری مرکز ہے ۔ تمام بینکوں کی شاخیں اور کھانے کے مراکز صدر بازار میں واقع ہیں ۔اس میں لڑکیوں کا ایک ہائی سکول،دو مڈل سکول،ایک ڈگری کالج جبکہ لڑکوں کے دو ہائی اور دو مڈل سکول واقع ہیں ۔ ایک بڑا جنرل ہسپتال تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔شہر کی دو میں سے ایک سبزی منڈی یہاں پر ہے ۔"@ur . "شکارپور پاکستان کے صوبہ سندھ کا شہر ہے جو اسی نام کے ضلع و تحصیل کا صدر مقام بھی ہے۔ یہ دریائے سندھ کے بائیں کنارے سے 29 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "لائلپور ٹاؤن فیصل آباد کا ایک مشہور ٹاؤن ہے۔"@ur . ""@ur . "مدینہ ٹاؤن فیصل آباد، پاکستان کا ایک ٹاؤن ہے جو سوساں روڈ کے قریب واقع ہے۔ یہ علاقہ فیصل آباد کے سب سے خوبصورت اور مہنگے علاقوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "پیپلز کالونی فیصل آباد کی قدیم ترین پوش آبادیوں میں سے ایک ہے، پیپلز کالونی شہر سے گزرنے والی نہر کی دوسری طرف واقع جنوبی علاقہ میں واقع ہے۔ اس کے شمال مشرق میں جڑانوالہ روڈ اور جنوب مغرب میں ستیانہ روڈ اور بٹالہ کالونی واقع ہے۔ پیپلز کالونی فیصل آباد میں واقع ڈی گراؤنڈ شہر کا ایک بڑا شاپنگ مقام ہے۔ اس کے ایک سرے پر فیصل آباد ریڈیو اسٹیشن واقع ہے اور دوسری سرے پر ہاکی سٹیڈیم۔"@ur . "فیصل آباد میں ہوزری کی سب سے بڑی منڈی جناح کالونی میں واقع ہے۔"@ur . "اقبال ٹاؤن، لاہور - لاہور، پاکستان کا ایک ٹاؤن اقبال ٹاؤن، فیصل آباد - فیصل آباد، پاکستان کا ایک ٹاؤن"@ur . "گلبرگ کے مزید استعمال کے لئے دیکھئے، گلبرگ (ضد ابہام) گلبرگ فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کا ایک رہائشی اور کاروباری علاقہ ہے۔"@ur . "ورجل 15 اکتوبر 70 قبل مسح کو پیدا ہوا۔ وہ روم سب سے عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ اس کی لکھی ہوئی نظم اینیڈ (aeneid) قدیم روم کے زمانے سے لے کر آج تک ایک قومی رزمیہ (national epic) کا درجہ رکھتی ہے۔ اس نے یہ 29 قبل مسح سے 19 قبل مسح کے درمیان لکھی تھی۔ یہ اس کا بہترین کا اور مغربی ادب کی تاریخ کی سب سے اہم نظم ہے۔ رواج کے مطابق ورجل نے 19 قبل مسح کو یونان کا سفر کیا تا کہ اینیڈ پر نظر ثانی کر سکے۔ یونان کے شہر میگارا کے پاس سے گزرتے ہوئے اسے بخار ہو گیا۔ بحری جہاز سے اٹلی جاتے ہوئے وہ مزید بیماری سے مزید کمزور ہو گیا۔ اور اٹلی میں برینڈیسی کی بندرگا پر 21 ستمبر 19 قبل مسح کو اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "پاکستان کے ضلع چترال میں پوت بال نامی مقامی کھیل کھیلا جاتا ہے جسے چترالی فٹ بال بھی کہا جاتا ہے، یہ کھیل موجودہ فٹ بال کی قدیم ترین شکل ہے۔ اس میں جو گیند استعمال ہوتی ہے وہ کپڑے سے بنایی جاتی ہے۔ اس گیند کو پوت کہا جاتا ہے۔ پوت کی مناسبت سے اس کھیل کو پوت بال کہا جاتا ہے۔ ازمنہء قدیم میں یہ چترال کا مقبول ترین کھیل تھا-"@ur . "شکارپور، پاکستان - پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک شہر ضلع شکارپور - پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک ضلع شکارپور، مظفرنگر - بھارت کی ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر کا ایک قصبہ شکارپور، بلند شہر - بھارتی ریاست اترپردیش کا ایک شہر شکارپور، شموگا - بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع شموگا کا ایک شہر"@ur . "اقبال ٹاؤن کے دیگر علاقوں کے لئے ملاحظہ فرمائیں اقبال ٹاؤن اقبال ٹاؤن فیصل آباد، پاکستان کا ایک ٹاؤن ہے۔"@ur . ""@ur . "مضراب بینائی سے محروم پاکستانی شاعر اور نعت خواں اقبال عظیم کے غزلوں کا مجموعہ ہے۔ آپ کی غزلوں کا دوسرا مجموعہ لبَ کشا، قاب قوسین نعتوں کا مجموعہ اور مشرقی بنگال میں اردو کے نام سے بھی کتابیں شایع ہوچکی ہیں آپ کا دیوان حکیم ناطق کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔"@ur . "مختصر اخراجہ:"@ur . "اس دائرۃ المعارف کے مقالات عمومی طور پر متعینہ یا مقررہ صارفین کے وسیلے سے بہتر ہوتے اور تنظیم پاتے رہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی بہت سے غیرمقررہ یا باقاعدگی سے نا آنے والے اور گمنام صارفین بھی اس کام میں شریک ہیں۔ ان غیرمقررہ صارفین میں اکثریت نوآمدین یا قادمین جدید کی ہوتی ہے۔ تجربہ کار اور باقاعدگی سے آنے والے صارفین کو اس بات کی یادآوری کرلینا چاہیے کہ ان میں ہر ایک شروع میں ایک قادم جدید یا نوآمد ہی تھا/تھی۔ اور ایک طرح سے دیکھا جائے تو آج بھی جب کوئی پرانا صارف کسی ایسے موضوع کی تدوین کرتا ہے جو اس کے شعبۂ مہارت کے دائرے میں نا آتا ہو تو وہ فی الحقیقت ایک نوآمد ہی کی حیثیت رکھتا ہے۔نئے آنے والے اس دائرۃ المعارف پر مستقبل کے معمار ہیں اور اس دائرۃ المعارف کی ترقی کے لیے ایک نہایت اہم وسیلہ ہیں۔ نئے آنے والوں کے لیے پرانے صارفین کا رویہ حوصلہ افزا ہونا چاہیے نا کہ حوصلہ فرسا و حوصلہ شکن ----- نوآمدین کو بیجا نکتہ چینی اور اچانک مخالفت سے زیادہ کوئی شے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتی۔ کسی بھی نوآمد کے لیے یہ ممکن نہیں کہ یہاں تداوین و ترامیم شروع کرنے سے قبل ہی ویکیپیڈیا کی تمام تر حکمت عملیوں اور طریقہ ہائے کار سے کامل واقفیت رکھتا ہو؛ لہذٰا کسی نئے صارف کی ناواقفیت کو اس کی جارحیت سمجھ کر اس پر فوری چڑھائی نا کیجیے، اس سے رابطہ کرنے اور اس کو آسان انداز میں طریقۂ کار سمجھانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔"@ur . "مجمل (compendium) ایک ایسی کتاب یا کتابچے کو کہا جاتا ہے جس میں متعدد مضامین یا موضوعات پر اختصار شدہ معلومات درج ہوں یعنی ایک ایسی کتاب کہ جس میں نہایت وسیع موضوع کا ایک جامع خلاصہ پیش کیا گیا ہو۔ مجمل کا لفظ عربی زبان کے جمل سے اردو لغات میں ماخوذ کیا جاتا ہے جس کے معنی ؛ مختصر اور خلاصے کے ہوتے ہیں۔ اس لفظ کی جمع مجملات کی جاتی ہے اسی جمل سے اردو میں اجمال اور جمیل کے الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں۔ بعض اوقات اس کو کتاب الجامع بھی کہا جاتا ہے، مزید یہ کہ ان ہی ابجدیہ پر مشتمل ایک اور لفظ بھی عربی سے اردو میں آیا ہے جس میں ل پر زبر کے بجائے ساکن ادا کیا جاتا ہے اور اس کے معنی اونٹ کے ہوتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "ویکیپیڈیا ایک روئے خط دائرۃ المعارف ہے اور دنیا بھر سے روئے خط یا جالبین پر موجود صارفین ، باہمی بھائی چارے کی فضاء پیدا کرتے ہوئے ، اس میں دلچسپی لے کر اسے ایک اعلٰی کیفیت کا حامل اور ہر ایک کے لیے آزاد دائرۃ المعارف بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں چند اھم نکات ایسے ہیں جو اس ویکیپیڈیا کے آزاد ہونے کے مفہوم کی توضیح کرتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ یہ ویکیپیڈیا کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔"@ur . "جالبین + رسائی انگریزی نام : internet access"@ur . "عوامی + بدیل + ہاتف + جالکار انگریزی نام : public switched telephone network"@ur . "چرخہ-زبر جالبینی رسائی (dial-up internet access) ایک قسم کی جالبینی رسائی کو کہا جاتا ہے جس میں عوامی بدیل ہاتفی جالکار (public switched telephone network) کی سہولت کو ہاتفی خطوط کی مدد سے کسی جالبینی خدمت مُنعِم (internet service provider) سے اتصال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ dial کا لفظ اصل میں لاطینی کے dies سے نکلا ہے جس کے معنی دن کے ہوتے ہیں اور اس کو ابتداء میں سورج گھڑی (sundial) کے لیے استعمال کیا جاتا تھا؛ پھر اس کا مفہوم کسی بھی ایسی گول قرص نما شے کے لیے وسیع ہوگیا کہ جس پر کوئی چیز (جیسے سوئی) گردش کرتی ہو؛ گھڑی کے لیے بھی چرخۂ صفحۂ ساعت کا لفظ دیکھنے میں آتا ہے۔ ہاتف کے لیے اس کا استعمال پرانے انگلی سے گھما کر ملائے جانے والے ہاتفات سے شروع ہوا یعنی جس میں dial نما یا چرخ نما چیز کو اعداد پر گھمایا جاتا تھا۔"@ur . "ہاتف + خط انگریزی نام : telephone line"@ur . "محمول + متصفح انگریزی نام : mobile browser"@ur . "جالبینی خدمت مُنعِم (internet service provider) کو بعض اوقات جالبینی رسائی منعم (internet access provider / IAP) بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا ادارہ ہوتا ہے کہ جو جالبین استعمال کرنے کے خواہشمند صارفین کو اس طرزیات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ انگریزی میں اس کو اختصار کے ساتھ ISP بھی کہا جاتا ہے اور اردو میں اس نام کی وجۂ تسمیہ یوں ہوئی کہ ؛ جال بَین یعنی inter net کو خدمت سے ملایا گیا اور یہ جالبین خدمت مہیا یا فراہم کرنے والا یعنی provider یا فراہم کنندہ ، منعم کہلایا۔ یہاں منعم کا انتخاب دو وجوہات کی بنیاد کیا گیا، اول کہ یہ ایک یک لفظی اصطلاح ہے برعکس مہیا کنندہ یا فراہم کنندہ کے اور دوم عرض کہ یہ کوئی نیا گھڑا ہوا لفظ بھی ہرگز نہیں اور اردو لغات میں دستیاب ہے۔ بات کو آسان فہم کرنے اور اس لفظ منعم کی اجنبیت دور کرنے کے لیے کہا جائے گا کہ یہ لفظ نعم سے بنا ہے اور اردو میں اسی سے نعمت بھی بنایا جاتا ہے؛ گویا منعم کا مفہم نعمت دینے والے (فراہم کرنے والے) کا بنتا ہے اور اسی دینے والے کے مفہوم میں وسعت دے کر اس کو فراہم کنندہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہر ملک و قوم کا ایک قومی ترانہ ہوتا ہے جس سے اسکے ماضی حال اور مستقبل کے بارے میں وہاں کے باشندوں کے خیالات کا اندازہ ہوتا ہے۔"@ur . "فرینک لائیڈ رائٹ ایک امریکی معمار تھے۔"@ur . "ماتسو باشو مشہور و معروف جاپانی شاعر تھے۔"@ur . "شیواجی :شیواجی : بھارت میں مراٹھا سلطنت کا بانی۔بھارت میں مراٹھا سلطنت کا بانی۔ Shivaji Bhosle"@ur . "ڈاکٹر صفدر محمود روزنامہ جنگ کے ایک کالم نگار ہیں جن کے کالم اخبار میں باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔"@ur . "اردو پوائنٹ اردو کی دنیا میں ایک اہم روئے خط ہے جس کے بانی علی چودھری ہیں۔ اس کا صدر دفتر پاکستان کے شہر لاہور میں ہے۔ اس موقع حبالہ پر اردو خبریں ، اردو شاعری، اسلام اور اس کے علاوہ بھی بہت سے موضوعات کے بارے میں اردو میں مواد موجود ہے۔"@ur . "روزنامہ امن پاکستان کے شہر فیصل آباد سے شائع ہونے والہ ایک روزنامہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ان اہم ترین مضامین پر مشتمل ہے جو ویکیپیڈیا کی وسیع تر جماعت کے نقطۂ نظر میں ہر زبان کے دائرۃ المعارف ہونے چاہیے۔ تمام صارفین سے گذارش ہے کہ ان مضامین کی بہتری پر سب سے پہلے توجہ دیں۔ اصل فہرست ورائے ویکی (meta-wiki) پر تیار کی گئی تھی اور اس کی تیاری میں متعدد زبانوں کے صارفین نے حصہ لیا تھا۔ میٹا پر اس فہرست کو عالمی حالات اور صارفین کی آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً تبدیل کیا جاتا ہے، یہ صفحہ اصل فہرست کا اردو زبان میں ترجمہ ہے۔ اس کی تیاری میں مدد مضامین کی فہرست اصل فہرست سے لی جاتی ہے جبکہ تعارفی متن اس صفحے کے سے لیا جاتا ہے۔ صارفین سے گذارش ہے کہ اس فہرست میں براہ راست کسی تبدیلی سے گریز کریں کیونکہ یہ تبدیلیاں اگلی تجدید پر ضائع ہوجائیں گی۔ جو تبدیلیاں درکار ہوں وہ اس کے پر کریں یا تبادلۂ خیال پر درخواست کریں تاکہ سے واقف صارفین اس کو رو بہ عمل لا سکیں۔ آخری تجدید: {{{{{آخری تجدید}}}}} طوالت 1 لکمہ جات کے لحاظ سے طوالت کو ظاہر کرتی ہے۔ درجہ بلحاظ لکمہ جات: {{{{{درجہ 1}}}}} طوالت 2 حروف کی تعداد کو ظاہر کرتی ہے۔ چونکہ اکثر اردو حروف ایک سے زائد لکمہ جات پر مشتمل ہوتے ہیں اس لیے یہ طوالت 1 سے کچھ کم ہوتی ہے۔ درجہ بلحاظ تعداد حروف: {{{{{درجہ 2}}}}} طوالت 3 بین الویکی روابط کو نکال کر اصل متن میں حروف کی تعداد کے لحاظ سے طوالت کو ظاہر کرتی ہے۔ درجہ بلحاظ حروف اصل متن: {{{{{درجہ 3}}}}} طویل مضامین: {{{{{طویل مضامین}}}}} مضامین: {{{{{مضامین}}}}} نامکمل مضامین: {{{{{نامکمل مضامین}}}}} غیر موجود: {{{{{غیر موجود}}}}} ورائے ویکی پر اصل فہرست {{{{{فہرست}}}}}"@ur . "جارج لوئی بورگیس بیونس آئرس میں پیدا ہونے والے مشہورشاعر تھے۔ ان کا خاندان 1914ء کو سوئٹزرلینڈ منتقل ہو گیا جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ یہاں سے وہ سپین روانہ ہو گئے۔"@ur . "مائیگل ڈی سروانٹیز سپین میں پیدا ہونے والے مشہور ناول نگار اور شاعر تھے۔"@ur . "فرانز کافکا بیسویں صدی کے بہترین ناول نگاروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف ان کی وفات کے بعد دنیا کے بہترین ادب کے طور پر کیا گیا۔"@ur . "گیبریل گارشیا مارکیز (6 مارچ 1927ء کولمبیا، لاطینی امریکہ کے ناول نگار، صحافی اور مصنف ہیں۔ ان کا شمار بیسویں صدی کے بہترین مصنفین میں ہوتا ہے۔ 1982ء میں ادبی خدمات کے سلسلے میں انہیں ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔"@ur . "کالی داس ، چوتھی یا پانچویں صدی قبل مسیح کے سنسکرت زبان کے شاعر اور مصنف تھے۔ کالی داس کو سنسکرت زبان میں انگریزی زبان کا شیکسپئر کے ساتھ تشبیہ دی جاتی ہے۔ ان کی زیادہ تر تصانیف ہندو فلسفے کے متعلق ہیں۔"@ur . "لی بائی عہد (701ء - 762ء) چینی شاعر تھے۔"@ur . "چینی شخصیات, چین میں بسنے والے افراد چینی زبان, چین میں بولی جانے والی زبان چینی، غذا، بطور غذا مستعمل"@ur . "مولیر ایک فرانسیسی شاعر، ڈرامہ نگار اور اداکار تھے جن کا شمار مغربی ادب میں ایک نمایاں مزاحیہ اداکار کے طور پر ہوتا تھا۔"@ur . "اووید،، کا پورا نام پبلیوس اوویڈیوس ناسو تھا لیکن انگریزی بولنے والے طبقے میں وہ اووید کے نام سے مشہور تھے۔ اووید ایک مشہور و معروف رومی شاعر تھے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "مارسل پروست، فرانسیسی ناول نگار، نقاد اور مضمون نگار تھے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "حکیم ناطق بینائی سے محروم پاکستانی شاعر اور نعت خواں اقبال عظیم کی شاعری کا مجموعہ ہے۔ آپ کی غزلوں کا دوسرا مجموعہ لبَ کشا، مضراب، قاب قوسین نعتوں کا مجموعہ اور مشرقی بنگال میں اردو کے نام سے بھی کتابیں شایع ہوچکی ہیں -"@ur . "جمہوریہ، طرز حکومت، حکومت کی ایک حالت ہے جس میں لوگ یا لوگوں کا منتخب شدہ نمائندہ حکومت چلانے کا اہل ہوتا ہے۔ اس طرز حکومت میں سربراہ حکومت منتخب کیا جاتا ہے، اس کو بادشاہت عطا نہیں ہوتی۔ یہ اصطلاح جمہوریہ انگریزی اصطلاح Republic کا ترجمہ ہے جو کہ لاطینی زبان کی اصطلاح res publica سے اخذ ہوا ہے، اور اس کا مطلب عوامی معاملہ کے ہیں۔ جدید و قدیم جمہور نظریات اور طرز حکومت میں انتہائی مختلف ہیں۔ جمہوریہ کی سب سے عام تعریف یہ ہے کہ کسی ریاست میں ایسی حکومت جس کا سربراہ حکومت کوئی بادشاہ نہیں بلکہ منتخب شدہ عوامی نمائندہ ہو۔ دنیا کی مشہور جمہوریہ جیسے امریکہ، فرانس میں سربراہ حکومت کو نہ صرف آئین کے تحت بلکہ عوامی رائے عامہ کے بعد ہی منتخب کیا جاتا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں جیمز میڈسن نے جمہوریہ کی تعریف “نمائندہ جمہوریت“ کے تحت کی ہے جو کہ “راست جمہوریت“ کا تضاد مانا جاتا ہے۔ اور امریکہ میں اب بھی اپنے آپ کو جمہوریت پسند کہلوانے والے اس تعریف اور امریکہ میں جمہوریت بارے یہی نظریہ اپناتے ہیں۔ عام طور پر جمہوریہ میں طرز حکومت مختلف ہو سکتی ہیں، یعنی کہ سیاسی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جمہوریت میں یا تو تمام عوام کی حکومت ہوتی ہے، یا پھر عوام کی بڑی آبادی کی جانب سے اکثریت والی سیاسی جماعت یا افراد حکومت چلانے کے فرائض دینے کے اہل ہوتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں حکومت عوام یا جمہور کی رہتی ہے اور اس لیے دونوں طرز حکومتوں کو جمہوریہ میں شامل کیا جاتا ہے۔ جدید سیاسیات میں جمہوریت اس مخصوص نظریے کا نام ہے جو کہ مجموعی عوامی رائے عامہ پر پروان چڑھتا ہے اور اس کو دوسرے عوامی نظریات جیسے آزاد خیالی، یا روشن خیالی سے منفرد سمجھا جاتا ہے۔ عمومی طور پر جمہوریہ ایک خودمختار ریاست کا دوسرا نام ہے، لیکن خودمختار ریاست میں ذیلی انتظامی و سیاسی اکائیاں وجود رکھتی ہیں جو کہ جمہوریہ کے ماتحت رہتی ہیں یا کئی مواقع پر ان انتظامی و سیاسی اکائیوں کو بھی ضرورت کے مطابق آزاد یا پھر وفاقی جمہوریت کے طرز پر ڈھال دیا جاتا ہے۔ کئی سیاسی ماہرین نے فلاح کو کسی بھی ریاست میں بنیادی جمہوری نکتہ گردانا ہے، یعنی کہ سب سے قابل قبول اور عمل جمہوریہ وہ گردانی جائے گی جس کی بنیاد عوامی فلاح اور بہبود پر رکھی گئی ہو۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "لب کشا بینائی سے محروم پاکستانی شاعر اور نعت خواں اقبال عظیم کے غزلوں کا مجموعہ ہے۔ آپ کی غزلوں کا دوسرا مجموعہ مضراب، قاب قوسین نعتوں کا مجموعہ اور مشرقی بنگال میں اردو کے نام سے بھی کتابیں شایع ہوچکی ہیں آپ کا دیوان حکیم ناطق کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنوری[ترمیم]"@ur . "بینک الراجحی سعودی عرب کا بینک ہے جس کے چیئرمین سلیمان عبد العزیز الراجحی ہیں۔ یہ بینک 1978ء میں قائم ہوا۔ اس کا صدر دفتر ریاض میں ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ ملائشیا میں بھی اس بینک کی 18 شاخیں کام کر رہی ہیں۔"@ur . "بینک البلاد سعودی عرب کا ایک اسلامی بینک ہے جس کے چیئرمین مساعد محمد السنانی ہیں۔ یہ بینک 2004ء میں قائم ہوا۔ اس کا صدر دفتر ریاض میں ہے۔"@ur . "الانماء بینک سعودی عرب کا ایک بینک ہے جس کے چیئرمین عبدالعزیز ابن عبداللہ الزامل ہیں۔ یہ بینک 2008ء میں قائم ہوا۔ اس کا صدر دفتر ریاض میں ہے۔"@ur . "بینک الجزیرہ سعودی عرب کی ایک مساہمتی مرافقہ (Joint stock company) ہے۔ اس بینک 9 اکتوبر 1976ء کو پاکستان کے قومی بینک نیشنل بینک آف پاکستان کی شاخوں کو اپنی تحویل میں لے کر کام کا باقاعدہ آغاز کیا ۔"@ur . "مخی نیم کرہ (cerebral hemisphere) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ مخ (cerebrum) سے تعلق رکھنے والے دائیں بائیں دو عدد نیم کروں (hemispheres) میں سے ایک جانب کا نیم کرہ ہوتا ہے یعنی یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ دماغ میں دو عدد مخی نیم کرات ہوتے ہیں۔"@ur . "مخ (cerebrum) کو بعض اوقات اردو کتب میں دماغ یا دمغ بھی کہا جاتا ہے اور یہ مقدم دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو کہ دماغ کا سب سے بلائی اور اوپری سرا بناتا ہے جو کہ دو اہم حصوں مخی نیم کرات اور ان دونوں نیم کرات کو ملانے والے جسم ثبیت پر مشتمل ہوتا ہے۔ مخ کا اصل مطلب دماغ ہی کا ہوتا ہے لیکن اگر دماغ لکھ دیا جائے گا تو brain اور cerebrum میں تفریق ممکن نہیں رہے گی اور بات علم طب کے لحاظ سے مبہم ہو جائے گی، یہ انگریزی cerebrum اصل میں لاطینی سے اخذ کی گئی ہے جس کا مفہوم بھی دماغ (یا سمجھ) کا ہوتا ہے۔"@ur . "نیشنل کمرشل بینک الاھلی بینک کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بینک مکمل طور پر سعودی عرب کا ملکیتی پہلا اور عرب دنیا میں پراپرٹی کا سب سے بڑا بینک ہے۔"@ur . "] تمباکو ایک زرعی پیداوار ہے جو کہ تمباکو کے پودے کے پتوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ راست طریقہ سے سگریٹ، نسوار یا پان میں استعمال ہونے کے علاوہ کیڑے مارنے کے لیے اور بعض ادویات میں نکوٹین کی جزو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر ہلکی نشہ آور خصوصیات رکھنے والی دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے اور کئی ممالک میں زرعی پیداوار میں فوری منافع بخش فصل کے طور پر بھی اگایا جاتا ہے، تمباکو دنیا میں سب سے زیادہ کیوبا، چین اور امریکہ میں پیدا ہوتا ہے جبکہ پاکستان کا شمار دنیا کا اعلٰی معیار کا تمباکو پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ تمباکو کا سب سے عام استعمال سگریٹ میں ہوتا ہے، اس کے علاوہ چبانے کے لیے، نسوار اور اس کے عرق کو بھی ہلکے نشہ آور مادے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں یہ عرصہ دراز تک سب سے عام اور سستا ترین ہلکا نشہ آور زریعہ رہا ہے جو کہ ادویات میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ لیکن یورپ کے باسیوں کی شمالی امریکہ میں آمد کے بعد، تمباکو کی پیداوار اور برآمد کو مرکزی صنعت کی حیثیت مل گئی اور اس پر وسیع پیمانے پر ہونے والی تحقیق کے بعد بے شمار ادویات میں اس کا استعمال کیا جانے لگا۔ یورپی اقوام نے ہی اسے امریکہ سے باہر باقی دنیا میں متعارف کروایا۔ ایک خیال یہ ہے کہ تمباکو پر تحقیق اور اس کے وسیع پیمانے پر صنعت کی شکل اختیار کرنے کی وجہ سے اوائل ادوار میں امریکہ کی معیشت کو سہارا ملا۔ بعد ازاں زرعی پیداوار کی مناسبت سے امریکی معیشت میں کپاس کو کلیدی حیثیت حاصل ہو گئی۔ امریکی خانہ جنگی کے بعد عام عوام میں اس کی ضرورت میں اضافہ ہوا اور آسان تر شرائط پر میسر مزدوروں کی وجہ سے سگریٹ کی صنعت نے خوب ترقی کی۔ چونکہ سگریٹ ایک جدید اور تمباکو کا سہل ترین زریعہ تھا، اور اس کی مقبولیت میں اضافے کے سبب تمباکو کمپنیاں وجود میں آئیں اور اس صنعت نے امریکہ میں معیشت کو سہارا دیا اور ساتھ ہی چند ہی دہائیوں میں پوری دنیا کی معیشت پر حاوی ہو گئیں۔ لیکن بعد ازاں بیسویں صدی میں جب سائنسی تحقیق سے تمباکو کے انسانی صحت پر مضر اثرات کا انکشاف ہوا تو تمباکو کی صنعت کا دنیا کی معیشت پر اثر کم ہونا شروع ہو گیا اور دوسری زرعی اجناس جیسے کپاس، گندم اور مکئی وغیرہ نے تمباکو کی جگہ لے لی۔ تمباکو کی کئی اقسام ہیں، جو کہ درجہ بندی میں “نکوٹینا“ خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ انگریزی کا لفظ Nicotina یا Nicotine جین نکوٹ کے اعزاز میں رکھا گیا تھا جو کہ پرتگال میں فرانسیسی سفیر کے عہدے پر تعینات تھے۔ انہوں نے ہی پہلی بار 1559ء میں تمباکو کو عدالت کے روبرو ایک دوا کے طور پر متعارف کروایا تھا۔ چونکہ نکوٹین کی زیادہ تر خصوصیات نشہ آور ہیں، اسی وجہ سے تمباکو کے استعمال کنندہ شخص میں جسمانی برداشت اور کیمیائی انحصار متاثر ہو سکتا ہے۔ نکوٹین کی نشہ آور خصوصیات پر کسی شخص کے انحصار کو تمباکو کے استعمال، دورانیے، مقدار، جذب ہونے کی رفتار اور تمباکو کی قسم میں نکوٹین کی مقدار کے حساب سے ناپا جاتا ہے۔ اسی حساب سے کسی شخص میں نکوٹین کی مقدار، اس کے نکوٹین پر انحصار اور عادت کو بھی ماپا جا سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب دس کروڑ افراد تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہویں اور بالغ انسانوں کی آبادی کا 1/3 حصہ اس عادت میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی تیزی سے دنیا میں انسانی اموات کی وجہ بنتی جا رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہر سال دنیا میں تقریبا چون لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ اس کا تدارک ممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ تمباکو نوشی اس وقت دنیا کی واحد وجہ ہلاکت ہے جس کا باآسانی تدارک کیا جا سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ہی مطاق ترقی یافتہ ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں پچھلی چند دہائیوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن وہیں ترقی پزیر ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں بے پناہ اضافہ بھی ہوا ہے۔ تمباکو دوسری زرعی اجناس کی طرح ہی پیدا کیا جاتا ہے۔ بیج کو گہرا اور بطور نرسری بویا جاتا ہے تاکہ اس پر موسمی اثرات اور کیڑے اثرانداز نہ ہو سکیں اور اس کے بعد تمباکو کے پودوں کو کھیتوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ تمباکو ایک سالانہ فصل ہے جو کہ میکانکی طریقہ یا ہاتھوں کے زریعے بویا جاتا ہے۔ تمباکو کی فصل تیار ہونے کے بعد اس کے پودوں کو سوکھنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے جس کے دوران اس میں کئی کیمیائی عمل وقوع پزیر ہوتے ہیں۔ سوکھنے کے بعد تمباکو کے پودوں کو بھٹی میں پکایا جاتا ہے اور اس کی درجہ بندی کر کے محفوظ کر دیا جاتا ہے اور اسے سگریٹ، نسوار، پان، وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بطور دوا تمباکو کے ہرے یا سوکھے دونوں پتے استعمال کیے جاتے ہیں۔"@ur . "موجودہ قزاقستان کا پرچم، 4 جون 1992 کو اپنایا گیا۔ اس کے قبل سوویت روس کا پرچم رائج تھا۔ اس پرچم کے خالق شیخ نیازبیکوو تھے۔۔"@ur . "کرنول (تیلگو=కర్నూలు) آندھرا پردیش کے کرنول ضلع کا ایک شہر ہے۔is a city in the Kurnool district of Andhra Pradesh state in کرنول ضلع کا مرکزی مقام بھی ہے۔۔ یہ شہر علاقہ رائل سیما میں واقع ہے، اور اس کو باب رائل سیما کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس شہر کی آبادی 669,000. left|thumb|200px|కర్నూలులోని చారిత్రక కొండారెడ్డి బురుజు"@ur . "پرچم : ہر ملک کا اپنا ایک پرچم ہوتا ہے۔ اس پرچم کا مقصد ثقافتی اور سیاسی پہچان ہے۔ پچھلے دور میں پرچم اکثر جنگوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ آج بی پرچم فوج میں استعمال ہوتا ہے۔ A flag is a piece of fabric, often flown from a pole or mast, generally used symbolically for signalling or identification. It is most commonly used to symbolize a country. The term flag is also used to refer to the graphic design employed by a flag, or to its depiction in another medium."@ur . "اس مسجد میں جتنی بڑی تعداد میں نمازی باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں۔ اس بنا پر اسے پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔"@ur . "شعر گوئی کرنے والی خاتون کو شاعرہ کہتے ہیں۔"@ur . "آپ آیت اللہ العظمیٰ سید محمد شیرازی کے فرزند تھے اور آیت اللہ العظمیٰ سید صادق شیرازی کے بہترین شاگردتھے ۔آپ کی ولادت 1379 ھ میں کربلا میں ہوئی ،آیت سید صادق شیرازی آپ کو بے حد چاہتے تھے اور کافی معاملات میں آپ کو شریک کار رکھتے تھے لیکن افسوس علم و عمل کی یہ شمع بھی بہت جلد خاموش ہو گئی اور محض 50سال کی عمر میں آپ نے 24جمادی الاول 1429 ھ کو قم میں انتقال کیا ۔آپ نے اس مختصر حیات میں بڑے علمی کام انجام دئے اور کئی اہم فقہی و اصولی موضوعات پر کتابیں لکھیں۔آپ کی کتاب الترتب (جو اصول فقہ کی ایک اہم بحث پر مشتمل ہے)پر آپ کو کئی علماء نے اجازہ اجتہاد دیا۔"@ur . "ریاست لکھنؤ کے نواب۔ 30 جولائی 1822 کو اودھ کے شاہی خاندان میں ان کی پیدائش ہوئی۔ ان کا پورا نام ابو المنصور سکندر شاہ پادشاہ عادل قیصر زماں سلطان عالم مرزا محمد واجد علی شاہ اختر تھا۔ اپنے والد امجد علی شاہ کے بعد تخت نشین ہوئے۔"@ur . "ترقی پسند اردو افسانہ نگار۔ 29 جولائی سنہ 1905 کو علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔بتدائی تعلیم وہاں حاصل کرنے کے بعد ان کا داخلہ لکھنوکے مشہور ازا بیلا تھوبرون کالج میں کروا دیا گیا تھا۔ وہاں دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ دہلی کے لارڈ ہارڈنگ میڈیکل کالج میں داخل ہوئیں اور وہاں سے سنہ 1934 میں ڈاکٹر بن کر نکلیں۔ سنہ 1934 میں ہی ان کی شادی محمود الظفر کے ساتھ ہوئی جو اردو کے ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ امرتسر کے اسلامیہ کالج میں پرنسپل تھے۔ وہیں ڈاکٹر رشید جہاں کی ملاقات فیض احمد فیض سے ہوئی اور وہ با قاعدہ ترقی پسند تحریک کی سرگرم رکن بن گئیں۔"@ur . "پٹیالہ گھرانے کے مشہور کلاسیکل گلوکار۔ 1932 میں ہوشیار پور پنجاب میں پیدا ہوئے۔اپنے بھائی فتح علی خان کے ساتھ جوڑی کی صورت میں مختلف محافل میں اپنے فن گائیکی کے جوہر دکھاتے رہے اور بعد ازاں ریڈیو پاکستان پر موسیقی کے پروگراموں میں بھی شریک ہونے لگے۔ منفرد انداز استاد امانت علی خان نے غزل گائیکی کو اپنے منفرد اندازمیں پیش کرکے بہت جلد اپنے ہم عصرگلوکاروں، جن میں استاد مہدی حسن خان،استاد غلام علی اور اعجاز حضروی شامل ہیں،میں اپنا ایک الگ مقام اور شناخت بنائی۔ موسم بدلا رُت گدرائی اہل جنون بے باک ہوئے ہونٹو ں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اور ایسے بے شمار لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین موسیقی میں بے حد مقبول ہیں جب کہ ان کے گائے ہوئے ملی نغمے اب بھی ان کے منفرد انداز گائیکی کے ساتھ وطن پرستی کا درس دیتے ہیں۔"@ur . "جرمنی اشاعتی ادارہ ۔ جس نے کم قیمت والے ایڈیشن شائع کرکے پڑھنے والوں کی ہر قسم کی کتابوں تک رسائی کو ممکن بنایا۔ راصل سن 1935ء میں ایلن لین نے ادارے کو قائم کیا۔پینگوئن کو قائم کرنا ایک بہت بڑے اشاعتی رویے کی بنیاد تھی۔ اس کی وجہ سے اہم اور بڑے ادبی فن پاروں تک ہر ایک کی رسائی ہونے لگی۔ پینگوئن نے اپنے پیپر بیک کے سرورق کو خوبصورت ڈیزائن سے بھی سجایا۔ اس باعث بڑے ادیبوں کی کتابوں کے یہ ایڈیشن بھی خریداروں کو پسند آنے لگے۔"@ur . ""@ur . "میرپور آزاد کشمیر کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل گلگت پاکستان کے علاقہ گلگت بلتستان کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "شاہنامہ جس کا لفظی مطلب شاہ کے بارے یا کارنامے بنتا ہے، فارسی ادب میں ممتاز مقام رکھنے والی شاعرانہ تصنیف ہے جو کہ فارسی شاعر فردوسی نے تقریباً 1000ء میں لکھی۔ اس شعری مجموعہ میں “عظیم فارس“ کے تہذیبی و ثقافتی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ تقریباً 60000 سے زائد اشعار پر مشتمل ہے۔ اس ادبی شاہکار، شاہنامہ میں ایرانی داستانیں اور ایرانی سلطنت کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ یہ واقعات شاعرانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں اور اس میں عظیم فارس سے لے کر اسلامی سلطنت کے قیام تک کے واقعات، تہذیب، تمدن اور ثقافت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ایرانی تہذیب اور ثقافت میں شاہنامہ کو اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کو اہل دانش فارسی ادب میں انتہائی لاجواب ادبی خدمات میں شمار کرتے ہیں۔"@ur . "دیکشا بھومی یہ بھارت میں بدھ مت کا ایک خاص مرکز ہے- اس جگہ پر بھیم راؤ امبیدکر نے اپنے 380,000 ساتھیوں کے ساتھ بدھ مذہب کو اپنایا تھا؛ یہ جگہ مہاراشٹر کے ایک علاقے ناگپور میں واقع ہے۔"@ur . "یہ پاکستان کے قومی اور صوبائی دارالحکومتوں کی ایک فہرست ہے."@ur . "ولیم شیکسپیئر (بپتسمہ 26 اپریل 1564؛ انتقال 23 اپریل 1616) ایک انگریز مصنف اور شاعر تھا جسے انگریزی زبان میں دنیا کے عظیم ترین مصنفین اور ڈرامہ نگاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ شیکسپیئر کو عموماً انگلستان کا قومی شاعر کہا جاتا ہے۔ اس کی تصانیف میں تقریباً 38 کھیل، 154 گیت دو لمبی نظمیں اور بہت سی چھوٹی نظمیں شامل ہیں۔ اس کے کھیل دنیا کی سبھی بڑی زبانوں میں ترجمہ ہوچکے ہیں اور کسی بھی دوسرے مصنف کے کھیلوں کی نسبت زیادہ پیش کیے جاتے ہیں۔"@ur . "ناگپور بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کا مشہور شہر، جو بھارت کے بالکل وسط میں واقع ہے۔ ناگ ندی کے کنارے آباد یہ شہر بھارت کا ١۳واں اور دنیا کا ١١۴واں بڑا شہر سمجھا جاتا ہے۔ حال ہی میں اسے بھارت کا سب سے صاف ستھرا شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس شہر کی تقریباً نصف آبادی مراٹھی زبان بولنے والوں پر مشتمل ہے۔ سنتروں کی کاشت شہر اور اطراف میں بہت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس شہر کو \"سنتروں کا شہر\" بھی کہا جاتا ہے۔ دیگر اہم صنعتوں میں کپاس، کاغذ، کیمیائی اشیاء اورآلاتی ہندسیات کافی مشہور ہیں۔ اسی طرح یہ شہر ہندو شدت پسند تحریک راشتریہ سویم سیوک سنگھ ﴿RSS﴾ اور امبیڈکر کے متبعین کا مرکز بھی ہے."@ur . "مکران بلوچستان، پاکستان کا ایک ضلع ہے۔ مکران کتابت و تلفظ (MAKORAN- Mecran= Makran) اصل مهیخوران Mahikhoran"@ur . "عربی کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے: عربی زبان عربی ادب عربی حروف تہجی جزیرہ نما عرب ابن عربی ابن العربی (مالکی)"@ur . "سوفوکلیز ایک قدیم یونانی مصنف تھا۔"@ur . "موری دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔"@ur . "آبنائے پالک بھارت کی ریاست تامل ناڈو اور سری لنکا کے شمالی ترین حصوں کے درمیان واقع ایک آبنائے ہے۔ یہ خلیج بنگال کو خلیج پالک سے جوڑتی ہے جو جنوب مغرب میں خلیج منار سے منسلک ہے۔ یہ آبنائے 33 سے 50 میل (53 سے 80 کلومیٹر) چوڑی ہے۔ یہ آبنائے برطانوی راج کے دوران 1755ء سے 1763ء تک مدراس صوبے کے گورنر رہنے والے رابرٹ پالک سے موسوم ہے۔ آبنائے کے جنوبی حصے سنگستانوں سے بھرے ہوئے ہیں جنہیں مجموعی طور پر آدم کا پل کہتے ہیں۔ یہ بھارت کے جزیرے پمبن سے سری لنکن جزیرے منار تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اتھلے و کم گہرے پانی اور سنگستان کے باعث بڑے جہازوں کے لیے اس آبنائے سے گزرنا مشکل ہے البتہ ماہی گیروں کی کشتیاں اور چھوٹے موٹے تجارتی جہاز صدیوں سے اس آبنائے سے گزرتے رہے ہیں۔ اس آبنائے میں جہاز رانی کے لیے ایک بڑی نہر بنانے کی تجاویز 1860ء میں برطانوی راج کے عہد سے پیش کی جاتی رہی ہیں۔ ان میں تازہ ترین تحقیق 2004ء میں ریاست تامل ناڈو کی طرف سے پیش کی گئی جو ماحولیاتی اثرات کے جائزے اور تکنیکی امکانات سے متعلق ہے۔ رودبار انگلستان کی طرح آبنائے پالک بھی طویل فاصلے تک تیراکی کرنے والے تیراکوں کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔"@ur . "کاٹھیاواڑ مغربی بھارت کا ایک جزیرہ نما ہے جو ریاست گجرات کا حصہ ہے۔ اس کے شمال میں رن کچھ کا وسیع آبی علاقہ ہے اور مغرب اور جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے۔ جزیرہ نما کے جنوب مشرق اور مشرق میں خلیج کھمبے واقع ہے۔ جزیرہ نما کا سب سے اہم شہر راجکوٹ اس کے وسط میں واقع ہے جبکہ جام نگر خلیج کچھ پر، بھونگر خلیج کھمبٹ پر اور سریندرنگر گجرات کے درمیانی علاقوں میں واقع ہیں۔ پوربندر جزیرہ نما کے مغربی ساحل پر جبکہ جوناگڑھ کا تاریخی شہر جنوب میں ہے۔ سومناتھ کا مشہور شہر اور اس کا معروف مندر جنوبی ساحل پر واقع ہیں۔"@ur . "خلیج کچھ بھارت کے مغربی ساحلوں پر ریاست گجرات کے ساتھ واقع بحیرہ عرب کی ایک خلیج ہے جو اپنے انتہائی مدوجزر کے باعث معروف ہے۔ خلیج کچھ کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 401 فٹ (122 میٹر) ہے۔ یہ تقریبا 99 میل لمبی ہے اور ریاست گجرات کے دو علاقوں کچھ اور جزیرہ نما کاٹھیاواڑ کو جدا کرتی ہے۔"@ur . "شری سوامی نارائن مندر، کراچی ہندوؤں کا ایک مندر ہے جو پاکستان کے شہر کراچی میں واقع ہے۔"@ur . "خلیج کھمبٹ، جسے پہلے خلیج کھمبے کہا جاتا تھا، بھارت کے مغربی ساحلوں پر بحیرہ عرب کی ایک خلیج ہے۔ 80 میل طویل یہ خلیج جزیرہ نما کاٹھیاواڑ کو ریاست گجرات سے جدا کرتی ہے۔ دریائے نرمدا اور تپتی اسی خلیج میں گرتے ہیں۔ یہ کم گہری اور اتھلی خلیج ہے۔ خلیج کھمبٹ اپنی اونچی لہروں کے باعث معروف ہے جو تیزی و بلندی میں بہت تیزی سے تبدیل ہوتی ہیں۔ خلیج کھمبٹ زمانہ قدیم سے تجارت کا اہم مرکز رہی ہے اور اس کی بندرگاہیں وسط ہندوستان کو بحر ہند کے بحری تجارتی راستوں سے جوڑتی تھیں۔ بھروچ، سورٹھ، کھمبٹ، بھونگر اور دمن تاریخی طور پر اہم بندرگاہیں ہیں۔"@ur . "شکیل صدیقی پاکستانی مزاحیہ اداکار ہیں جو پاکستان میں زیادہ تر \"تیلی\" کے نام سے مشہور ہیں۔ انہیں ہندوستانی پروگرام کامیڈی سرکس میں کام کرنے کی وجہ سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔ اگرچہ وہ جیت نہ سکے لیکن وہ اتنَے زہادہ مشہور ہوئے کہ انہیں پروگرام کے دوسرے حصے میں شروتی سیٹھ کے ساتھ بطور معاون میزبان کے طور پر شامل کیا گیا۔ 2008 کے پروگرام استادوں کا استاد میں ان کی جوڑی ہندوستانی اداکارہ اروشی ڈھولکیا کے ساتھ بنی۔ اس کے بعد وہ سلمان خان کے شو دس کا دم میں بطور مہمان شریک ہوئے اور ایک ڈانس پروگرام بوگی ووگی میں بطور مہمان جج کے شامل ہوئے۔ اس کے بعد کامیڈی سرکس کے تیسرے حصے کانٹے کی ٹکر میں انہوں نے ایک امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا۔ آج کل شکیل صدیقی پاکستان کے تقریباً تمام اہم چینلوں پر اپنی مزاحیہ اداکاری کے جلوے دکھا رہے ہیں۔"@ur . "حیاتیات میں، جنس ایک عمل کا نام ہے جو کہ جینیاتی خصوصیات کے ملنے سے تعبیر کیا جاتا ہے، اس جینیاتی عمل کے نتیجے میں نئے بننے والے نامیے (organism) کی جنس کا تعین نر یا مادہ کے طور پر ہو جاتا ہے اور اس نر و مادہ کی کیفیت کو بھی عرف عام میں اس نامیے کی جنس ہی کہا جاتا ہے۔ جنسی نوپیداوار میں خصوصی خلیات ، جن کو عِرس (gamete) کہا جاتا ہے، کے ملنے سے نسل بنتی ہے جو کہ والدین یعنی کہ ماں اور باپ دونوں کی جانب سے آنے والی جینیاتی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔ انہی جینیاتی خصوصیات میں سے ایک کسی بھی نامیے کی جنس بھی ہے جو کہ عام طور پر نر یا مادہ ہوتی ہے۔ تولیدی نظام کے خصوصی خلیات، یعنی کہ نر اور مادہ اعراس ایک ہی طرح کی خصوصیات (شکل ، جسامت اور حرکت وغیرہ) کے حامل بھی ہو سکتے ہیں اور ایسی صورت میں ان کو عرس مماثل (isogamete) کہا جاتا ہے لیکن کئی مواقع یا جانداروں میں ان (نر اور مادہ اعراس) کی عملی خصوصیات مختلف ہو سکتی ہیں، ایسی صورت میں پائے جانے والے اعراس کو عرس مغایر (heterogametes) کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر جب نر اعراس چھوٹے، متحرک اور جینیاتی معلومات کو کچھ فاصلے تک ترسیل کرنے کے حامل ہوتے ہیں جبکہ دوسری جانب مادہ اعراس بڑے اور غیر متحرک ہوتے ہیں، اور غذائی اجزاء سے لیس ہوتے ہیں۔ یہ غذائی اجزاء نئے جنم لینے والے نامیہ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں؛ تو ایسی صورت میں ان کو عرس مغایر کہا جائے گا۔ ایک نامیہ میں جنس کی تعریف اعراس کے تناسب سے کی جاتی ہے، یعنی کہ نر نامیہ میں نر اعراس جن کو نطفہ (sperm or spermatoza) کہا جاتا ہے اور مادہ اعراس کو بیضہ (ova) کہا جاتا ہے۔ ایسے نامیہ جو کہ نر اور مادہ دونوں طرح کے اعراس پیدا کریں ان کو hermaphrodite کہا جاتا ہے۔ اکثر، جسمانی طور پر مختلف ہونے کی خصوصیات کو کسی بھی نامیہ میں جنس میں فرق سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ جیسے کہ نر اور مادہ نامیہ میں جسمانی طور پر کئی فرق اعضاء، عادات وغیرہ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ جنسی لحاظ سے جینیاتی خصوصیات کی برتری کسی بھی نامیہ میں اس تولیدی دباؤ کو بھی ظاہر کرتا ہے جو کہ کسی بھی جنس جیسے نر یا مادہ میں زیادہ مقدار میں اعراس کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔"@ur . "ہندوستانی کے استعمالات مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔ ہندوستان کی شہریت کے حامل لوگ ہندوستانی مرگ انبوہ - اردو - ہندوستانی زبان ہندوستانی، فلم - بالی وڈ کی ایک فلم ہندی زبان - ہندوستانی زبان"@ur . "کامیڈی سرکس بھارت میں نشر ہونے والا مزاح کا ایک سٹیج پروگرام ہے۔"@ur . "شروتی سیٹھ ایک ہندوستانی ماڈل و اداکارہ ہیں۔"@ur . "استادوں کا استاد بھارت میں نشر ہونے والا مزاح کا ایک سٹیج پروگرام ہے۔"@ur . "10 کا دم ایک ہندوستانی پروگرام ہے جس کے میزبان سلمان خان ہیں۔"@ur . "اروشی ڈھولکیا ایک ہندوستانی اداکارہ ہیں۔"@ur . "بوگی ووگی ایک ہندوستانی ڈانس مقابلے کا پروگرام ہے جس کے جج جاوید جعفری ہیں۔"@ur . "کانٹے کی ٹکر بھارت میں نشر ہونے والے پروگرام کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک سٹیج پروگرام ہے۔"@ur . "عابد خان پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "ببو برال پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار تھے انہوں نے بے شمار مزاحیہ سٹیج ڈراموں میں کام کیا۔"@ur . "امان اللہ پاکستانی سٹیج کے ایک مشہور و معروف مزاحیہ اداکار ہیں جو سٹیج کے سب سے پرانے اداکاروں میں سے ایک ہیں۔"@ur . "شوکی خان پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار تھے۔"@ur . "طارق ٹیڈی فیصل آباد، پاکستان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "مستانہ پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں جو پاکستان کے سٹیج کے پرانے ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں۔ وہ بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 2000 سے زیادہ تھیٹر ڈراموں میں لاہور میں کام کیا۔ اُن کا 11 اپریل 2011ء کو بہاولپور میں انتقال ہو گیا۔"@ur . "نسیم ویکی پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار، ہدایتکار اور ڈرامہ نگار ہیں۔"@ur . "سردار کمال پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "آصف اقبال پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "ظفری خان پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "ساجن عباس پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔ ساجن عباس سٹیج کے نامور مزاحیہ اداکار سخاوت ناز کے بھائی ہیں۔"@ur . "اکرام اداس پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "نواز انجم پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "قیصر پیا پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "جاوید کوڈو پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "امانت چن پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "نواز انجم پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "انور علی پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "حمید بابر پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "شہزادہ غفار پاکستانی سٹیج کے ایک معروف مزاحیہ اداکار ہیں۔"@ur . "بہروز سبزواری پاکستانی فلم، ٹیلیویژن اور سٹیج کے ایک معروف اداکار ۔ 1968 سے اپنی اداکاری کا آغاز کیا۔ دس سال کی عمر میں بچوں کے فینسی ڈریس شو میں کام کیا ۔ اس کے بعد بچوں کے لیے ایک ڈرامے ’’نانا جان دادا جان‘‘ کے لیے منتخب ہوئے۔ جشن تمثیل ، ارژنگ اور انسان اور آدمی جیسے ڈراموں میں اپنی معیاری اداکاری سے اپنی پوزیشن مستحکم کر لی یہاں تک کہ ان کی ملک گیر شہرت شوکت صدیقی کے ناول پر تیار کردہ سیریل خدا کی بستی سے شروع ہوئی۔ اس میں انہوں نے نوشہ کا کردار ادا کیا۔ قاضی واجد اور بہزوز سبزواری کی جانداز اداکاری کی بدولت سسللسہ وار ڈراما ’’خدا کی بستی ‘‘ پاکستان ٹیلی وژن کا سرمایہ بن گیا۔ اس کے بعد میرا نام منگو ، تعبیر ، آبگینت ، ان کہی اور تنہائیاں میں کام کیا۔خاص طور سے تنہایاں میں قباچہ کے نام سے موسوم کردار سے بے پناہ شہرت پائی ۔ جس کی وجہ سے عوامی سطح پر آج بھی لوگ قباچہ کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں اس کے علاوہ فلموں میں بھی کام کیا اور آج کل مختلف ٹیلی وی چینلز پر ڈراموں میں اداکاری کر رہے ہیں۔ اور خوبصورت کریکٹر رول نبھا رہے ہیں۔"@ur . "خالد عباس ڈار پاکستانی فلم، ٹیلیویژن اور سٹیج کے ایک معروف اداکار، گلوکار اور مصنف ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے سلسلے میں ان کو ستارۂ امتیاز اور تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔"@ur . "بحالی مییجی جاپان میں جاپانی بادشاہ کے 1868ء میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کو کہتے ہیں۔"@ur . "ثقافتی انقلاب 1966ء سے 1976ء تک چین میں آنے والا ایک انقلاب ہے جسے چینی کمیونسٹ جماعت کے صدر نشین ماؤ زے تنگ نے 16مئی 1966 کو شروع کیا؛ جس کے نتیجے میں اسے اقتدا حاصل ہوا اور وہ چین کے صدر بنے۔"@ur . "کامیڈی سرکس کا جادو کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے جو کامیڈی سرکس کے سپر سٹارز کے ختم ہونے کے بعد نشر ہوا۔"@ur . "کامیڈی سرکس بھارت میں نشر ہونے والا مزاح کا ایک سٹیج پروگرام ہے جو 13 ہفتوں پر محیط تھا۔ یہ پروگرام بھارتی چینل سونی ٹی وی نے نشر کیا تھا۔ اس پروگرام کا نعرہ تھا \"جوڑی جمے گی، پبلک ہنسے گی\"۔"@ur . "کامیڈی سرکس 2 بھارت میں نشر ہونے والے طربیہ وقوف پروگرام کامیڈی سرکس سلسلے کا ایک پروگرام ہے جو 13 ہفتوں پر محیط تھا۔ یہ پروگرام بھارتی چینل سونی ٹی وی نے نشر کیا تھا۔ اس پروگرام کا نعرہ تھا \"جوڑی جمے گی، پبلک ہنسے گی\"۔"@ur . "کامیڈی سرکس - چنچپوکلی سے چین بھارت میں نشر ہونے والے پروگرام کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک سٹیج پروگرام ہے۔"@ur . "راؤ سکندر اقبال پاکستانی سیاستدان، سابق وزیر دفاع ، سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت، وزیر کھیل و سیاحت، 1942ء میں پیدا ہوئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے ایک تھے۔ انہیں فوجی آمریت کے دوران ایم آر ڈی تحریک میں سر گرم رہنے پر کئی مرتبہ جیل بھی کاٹننی پڑی۔ بینظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں وفاقی وزیر خوراک اور زراعت رہے جبکہ 1993ء میں دوبارہ بے نظیر بھٹو کی کابینہ کے رکن بنے اور انہیں کھیل اور سیاحت کی وزارت کا قلمدان دیا گیا۔"@ur . "زندان چترال پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل چترال میں واقع ایک زندان ہے جہاں پر چترال کی ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث ہوں، یہ جیل قیدیوں پر ظلم کی انتہا اور انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیوں کی وجہ سے مشہور تھا لیکن چترال کی صحافی برادری، وکلاء، سماجی کارکنوں کی کوششوں کی بدولت قیدیوں کے ساتھ امیتازی سلوک کا خاتمہ ہوا-"@ur . "تحصیل چترال پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے-"@ur . "آبپاشی، مصنوعی طریقہ سے زمین تک پانی پہنچانے کا نام ہے۔ یہ عمل زرعی فصلیں اگانے، زرعی زمین کی ساخت برقرار رکھنے اور خشک علاقوں میں بنجر زمین کو قحط یا بارش کی کمی کے موسم میں قابل کاشت بنانے کے کام آتا ہے۔ مزید یہ کہ آبپاشی کے فصلوں کی پیداوار میں کئی دوسرے فوائد بھی ہیں، جن میں فصل کو یخ موسم سے بچانے، کھیتوں میں غیر ضروری جڑی بوٹیوں کا تدارک، اور زمین میں زرخیز مٹی کو درست طریقہ سے پھیلانا شامل ہیں۔ زمین کو مصنوعی انداز میں سیراب کرنے یعنی کہ آبپاشی کے برعکس، جن علاقوں میں بارش کے پانی سے زمینیں سیراب ہوں ایسے طریقہ کاشت کو بارانی یا خشک طریقہ کاشت گردانا جاتا ہے۔"@ur . "چترال پاکستان کا ایک ضلع ہے۔ چترال کی ایک تحصیل کا نام بھی چترال ہے۔ چترالی قبائل کی فہرست درج ذیل ہے: خوشے کالاش رئیسے بایکے ڈنزے حاتم بیگے رضے"@ur . "بریر پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں واقع ایک علاقہ ہے جس میں کالاش کافر آباد ہیں۔ ازمنہء قدیم میں کالاش وادیوں، بریر، رومبور اور بمبوریت کو کافرستان کہا جاتا تھا۔ اب ان وادیوں کو کالاش کہا جاتا ہے-"@ur . "کالاش پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں کالاش کافر بھی کہا جاتا ہے ان کے آباواجداد شام سے نقل مکانی کرکے چترال کے رومبور، بریر اور بمبوریت میں آبسے ہیں۔"@ur . "ہل، ایک زرعی اوزار کو کہتے ہیں جو کہ زراعت کے امور میں فصل کی کاشت سے پہلے، زمین کی تیاری میں کام آتا ہے۔ یہ معلوم انسانی تاریخ میں پائے جانے والے بنیادی اوزار میں سے ایک ہے اور اسی اوزار کو انسان نے جدید زراعت میں بے پناہ ترقی کے ساتھ آزمایا ہے۔ ہل چلانے کا بنیادی مقصد زمین کی اوپر والی تہہ کو پلٹ دینا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے تازہ نباتاتی خوراک کے اجزاء زمین کی سطح پر آ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سطح پر موجود جڑی بوٹیاں اور گزشتہ فصل کے باقی ماندہ پودے بھی زمین میں دھنس جاتے ہیں اور نہ صرف نئی فصل کے لیے موجود خوراک میں حصہ دار نہیں بنتے، بلکہ یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر نئی فصل کی خوراک کا حصہ بن جاتے ہیں۔ فصل کی کاشت سے پہلے ہل چلانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس طرح زمین میں موجود نمی دیر تک برقرار رہتی ہے اور نئے پودوں کی نگہداشت بہتر طریقہ سے ہوتی ہے۔ جدید استعمال میں، ایک ایسا کھیت جس میں ہل چلایا گیا ہو، پہلے خشک ہونے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے اور فصل کاشت کرنے کے ساتھ ہی اس کی سطح برابر کر دی جاتی ہے۔ اس طرح نہ صرف بیج زیادہ گہرائی میں بوئے جاتے ہیں بلکہ گہرائی کی نمی کا تناسب بھی زیادہ ہوتا ہے۔ ہل پہلے پہل بیلوں کی مدد سے کھینچے جاتے تھے، اور بعض علاقوں میں اسی کام کے لیے گھوڑے اور خچر استعمال میں لائے گئے۔ صنعتی ممالک میں، ہل چلانے اور کھینچنے کے لیے پہلا میکانکی طریقہ بھاپ سے چلنے والے انجن یا ٹریکٹر کا استعمال تھا، اور وقت کے ساتھ ساتھ تکنیک میں جدت آنے کی وجہ سے بھاپ سے چلنے والے انجنوں کی جگہ دوسرے ایندھن جیسے پٹرولیم کی مصنوعات سے چلنے والے ٹریکٹروں اور انجنوں نے لے لی۔ دنیا بھر میں وہ علاقے جہاں زمین کے کٹاؤ اور تیز ہواؤں کی وجہ سے مٹی کے ضائع ہونے کے مسائل نے جنم لیا ہے، وہاں گزشتہ دو دہائیوں میں ہل کے استعمال میں کمی دیکھی گئی ہے، ان علاقوں میں زیادہ گہرا یا میکانکی طریقہ ہل سے اجتناب کیا جاتا ہے تا کہ زمین کو سطحی ہل کے بعد ہی کاشت کیا جا سکے۔ ہل کا استعمال سمندر کی تہہ میں بھی کیا جاتا ہے، اس کا مقصد زیر سمندر مختلف قسم کی تاریں بچھانا اور تیل کی تلاش کے لیے زیر سمندر زمین کی سطح کو ہموار کرنا ہوتا ہے۔"@ur . "ریاضیاتی دالہ کا رقمی دارلکتب روئے خط منصوبہ ہے قومی ادارہ معیار و طرزیات کا جو کہ خاص دالہ اور ان کے اطلاقیات کے لیے حوالہ جاتی وسیلہ فراہم کرتا ہے۔ یہ اس ادارہ کی صخیم کتاب کا نئے زمانہ میں متبادل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس وسیلہ کو دیکھنے کے لیے کسی جدید متصفح حبالہ کی ضرورت ہوتی ہے جو MathML کی سہولت فراہم کرتا ہو۔"@ur . "ہے -- جناب ابراہیم بن احمد القاعدہ Kilani احمد جعفری بن الازہری بن شیخ احمد بن شیخ اسماعیل بن شیخ خالد بن شیخ جمال عبد الکریم بن شیخ بن شیخ اسماعیل بن شیخ کمال امام شیخ جلال بن علی بن حسن امام شیخ ولی (2008 1913) احمد ابراہیم (علیہ السلام اللہ تعالٰی کے Azhari ، شیخ حسن بن جابر امام Azhari ، Rdvani رہائش ، Aldvari Budeiri Dahmci Abbasid اصل میں تناسب کی طرف سے ہے خدا کی رحمت ہے ، جو اپنے والد کے خاندان بے گھر کا فی صد سے ختم ہوتا ہے \"عبداللہ ،\" Kordofan کے سفید دارالحکومت کے شمالی شہر میں Mansorkii Aldbp علاقے کے گاؤں. "@ur . "راحت نصرت فتح علی خان یا صرف راحت فتح علی خان (فیصل آباد ، پنجاب ، پاکستان میں 1974ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک پاکستانی موسیقار اور گلوکار ہیں۔ وہ بنیادی طور پر پنجابی قوالی کے ایک گلوکار ہیں۔ وہ استاد نصرت فتح علی خان کے بھتیجے ہیں قوالی کے علاوہ بھی وہ غزل اور ہلکی پھلکی موسیقی گاتے ہیں۔ وہ بڑے پیمانے پر پاکستان، بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کا دورہ کر کے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔"@ur . "بلتی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان اور کارگل میں بولی جانے والی زبان ہے- اسے بلتستانی زبان بھی کہا جاتا ہے-"@ur . "فرخ فتح علی خان (25 دسمبر 1952- 9 ستمبر 2003) کا تعلق پاکستان کے مشہور قوال گھرانے سے تھا۔ وہ عظیم گلوکار و موسیقار نصرت فتح علی خان کے چھوٹے بھائی، استاد فتح علی خان کے بیٹے اور مشہور گلوکار راحت فتح علی خان کے والد تھے۔ استاد نصرت فتح علی خان 1971سے اپنی وفات 1997تک خاندانی قوالی پارٹی کے سربراہ رہے۔فرخ فتح علی خان ان صرف دو لوگوں میں سے ایک تھے جو اس تمام عرصہ کے دوران پارٹی کے ساتھ رہے۔ وہ پارٹی کے بنیادی ہارمونیم نواز ہونے کے ساتھ ہمنوائی بھی کیا کرتے تھے۔ ہارمونیم کی تمام سپتکوں پر مہارت اور چشم زدن میں دھن بدلنے کی صلاحیت کی بنیاد پر انہیں بجا طور پر اپنے پیشے میں بہترین قرار دیا جا سکتا ہے۔جب وہ نصرت فتح علی خان کے ہمراہ انگلستان کے دورے پر گئے، تب سے انہیں ہر جگہ \"ہارمونیم راج صاحب\" کے خطاب سے جانا جانے لگا۔ ان کی مہارت اورقابلیت بالعموم نصرت فتح علی خان کی آواز کے پس منظر میں بجانے کی بنا پر ظاہر نہ ہو پاتی۔1989میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ساتھ انٹرویو میں نصرت فتح علی خان نے انکشاف کیا کہ ان کی گائی گئی اکثر قوالیوں کی موسیقی فرخ ترتیب دیا کرتے تھے۔ان کا نام کئی البموں، مثلاً شہنشاہ، میں بطور موسیقار درج کیا گیا۔ وہ اپنے فرزند راحت نصرت فتح علی خان کے نصرت فتح علی خان کی وفات کے بعد پارٹی کی سربراہی سنبھالنے تک پارٹی کے رکن رہے۔ انہوں نے 9 ستمبر 2003کو وفات پائی۔"@ur . "وخی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے علاقے وادی گوجال، وادی اشکومن اور وادی یاسین کے سرحدی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی بروغل میں بولی جانے والی زبان ہے۔ پاکستان کے علاوہ وخی زبان افغانستان کے صوبہ بدخشان، وخان، تاجکستان کے علاقے گورنو بدخشان اور چین کے صوبہ سنکیانگ کے سرحدی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق وخی بولنے والوں کی آبادی تقریبا ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ وخی کا شمار پامیری زبانوں کے گروہ میں ہوتا ہے۔"@ur . "بلتت قلعہ پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں واقع ہے -"@ur . "ڈوماکی پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں بولی جانے والی زبان ہے-"@ur . "ضلع دیامر پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "ضلع استور پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "ضلع سکردو پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "ضلع غذر پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "ضلع گلگت پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "عبدالرحمان شہید پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبے کھوت کے نوغورانٹیک میں پیدا ہوئے۔ وہ چترال سکاوٹس میں خدمات انجام دے رہے تھے اور اچانک تودہ گرنے سے شہید ہوگیے-"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "گندہارا ہندکو بورڈ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ہندکو زبان کی ترویج کا ادارہ ہے یہ ادارہ ہندکو کے ساتھ ساتھ اردو، کھوار اور خیبر پختونخوا میں بولی جانے والی دیگر 26زبانوں کے فروع کے لیے کام کررہی ہے-"@ur . "شینا پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کی زبان ہے، یہاں پر کھوار، بروشسکی، ڈوماکی، وخی اور بلتی زبانیں بولی جاتی ہیں-"@ur . "پشتو اکیڈمی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جامعہ پشاور میں واقع ہے یہ ادارہ پشتو کے ساتھ ساتھ اردو اور کھوار زبان کے فروع کے لیے کام کررہی ہے-"@ur . "پاکستان کے ضلع چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار میں نمازوں کے نام مندرجہ زیل ہیں- بمدادو نمیژ پیشینو نمیژ نمازدیگرو نمیژ شامو نمیژ خفتانو نمیژ"@ur . "شیتو دریک (Chitrali Festiwal) یا غاری نیسیک موسم بہار میں منائے جانے والا بنیادی طور پر کھوؤ کا ایک تہوار ہے۔ یہ تہوار پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے کھوت، یارخون اور دیگر علاقوں میں منایا جاتا ہے-"@ur . "چخور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں آباد کھو قبیلے کے زیر استعمال دنیا کی قدیم ترین چرخی ہے جو کہ ابھی ناپید ہے ازمنہء قدیم میں اس چرخی سے اون بنا جاتا تھا اب اس کی جگہ جدید مشینوں نے لے لی ہے اور چترالی چخور صرف چند گھرانوں میں دیکھی جاسکتی ہے-"@ur . "نخرچی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کا ایک قدیم ترین ہتھیار ہے جو کہ آج کل متروک ہے اور اس کی جگہ چھری نے لے لی ہے۔ کھو قبیلے کے زیر استعمال یہ روزمرہ کے استعمال کی چیز تھی لیکن یہ نایاب چھری صرف اپر چترال کی وادیوں میں چند گھرانوں میں موجود ہے باقی شہروں میں اس کا نام و نشان نہیں ملتا- نخرچی چترال کے کھو قبیلے کا ایک ایسا اوزار (instrument) ہے کہ جس کے ایک طرف تیز دھار ہوتی ہے اور دوسری طرف اس پر گرفت رکھنے کے لئے لکڑی کا دستہ ہوتا ہے۔ نخرچی عام طور پر چترال کے باورچی خانے میں مستعمل ہوتاہے۔ جہاں یہ سبزی، گوشت وغیرہ کاٹنے اور جانور زبح کرنے کے کام آتا ہے۔ چترال میں جہاں اس کے مثبت استعمال کے بے شمار فائدے ہیں، وہیں اس اوزار کو بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تلوار، چھری، چاقو اور خنجر اسی کی ترمیم شدہ اشکال ہیں۔ لیکن نخرچی کو دنیا کا قدیم ترین چھری ہونے کا اعزاز حاصل ہے-"@ur . "پیلیسک پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کا ایک مقامی کارپٹ ہے جو کہ بکری کے بالوں سے بنایا جاتا ہے جسے فرش پر قالین کی طرح بچھاتے ہیں اور یہ قالین اور کارپٹ سے زیادہ پاءیدار ہوتا ہے-"@ur . "پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں جو قالین موجود ہیں ان قالینوں کا شمار دنیا کی قدیم ترین قالینوں میں ہوتا ہے یہ قالین عموما خواتین بناتی ہیں موجودہ قالینچہ، غالیچہ اور کارپٹ اس کی جدید شکلین ہیں-"@ur . "تلور نامی بڑے پرندے زمین پر رہنے والے پرندوں کے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ کھلی زمین اور گھاس کے میدانوں میں رہتے ہیں۔ تلور زمین پر گھونسلا بناتے ہیں اور ہمہ خوروں کی قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔اپنی مضبوط ٹانگوں اور بڑے پنجوں کی مدد سے یہ زمین پر آسانی سے چل سکتے ہیں۔ چلتے پھرتے یہ اپنی خوراک بھی تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ان کے پروں پر اضافی پر موجود ہیں جو اڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ ملاپ کے وقت ان میں سے بہت سارے پرندے عجیب و غریب ناچ دکھاتے ہیں۔ مادہ تین سے پانچ تک انڈے دیتی ہے جن پر دھبے موجود ہوتے ہیں۔ یہ انڈے زمین پر موجود کسی ڈھیر پر دیئے جاتے ہیں اور مادہ اکیلے ہی انڈوں کو سیتی ہے۔ تلور ملاپ کے موسم کے علاوہ بہت میل جول رکھتے ہیں تاہم کسی انسان کو اپنے نزدیک نہیں آنے دیتے-"@ur . "سعود بن ابراهيم بن محمد الشريم مسجد حرام میں امام و خطیب اور مکہ مکرمہ کے عدالت میں بحیثیت قاضی ہیں۔آپ کا تعلق نجد کے شہر شقراء کے قحطان قبیلے سے ہے۔ آپ کا مکمل نام سعود بن ابراھیم بن محمد آل شریم ہے"@ur . "اسلامی مدرسہ ایک ایسی درسگاہ ہے،جہان دین اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے قرآن مجید،احادیث مبارکہ ،فقہ سمیت دیگر علوم قدیمہ وجدیدہ ک تعلیم دی جاتی ہے۔"@ur . "گوا\t بھارت کی ایک ریاست ہے۔ بلحاظ رقبہ سب سے چھوٹی ریاست ہے۔ بلحاظ آبادی چوتھی ریاست ہے۔ یہ ریاست بھارت کے جنوبی مشرقی علاقہ میں واقع ہے۔ اس علاقہ کو کونکن بھی کہا جاتا ہے۔ اس ریاست کے شمال اور مشرق میں ریاست مہاراشٹر، جنوب میں ریاست کرناٹک اور مغرب میں بحیرہ عرب واقع ہے"@ur . "ٹوٹی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے پہاڑی علاقوں میں رینگنے والے کیڑوں کے گروہ کا ایک بڑی تعداد میں پایا جانے والا رکن ہے، جس کی چترال اور کالاش میں صرف دو اقسام ہیں ایک قسم کو پرکونڈڅ اور ٹوٹی کہا جاتا ہے اور دوسری قسم کو دودور کہا جاتا ہے اور یہ چترال اور کالاش کے علاوہ گلگت بلتستان میں بھی پایا جاتا ہے۔"@ur . "پنڈسلطانی ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں واقع ایک خوبصورت گاؤں ہے۔"@ur . "ذوغ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں پایا جانے والا ایک ممالیہ جانور ہے جو گاۓ اور بیل سے ملتا جلتا ہے۔ یہ چترال کے علاقوں بالخصوص تورکھو، موڑکھو، یارخون اور بروغل میں پایا جاتا ہے۔ ۔اسے دودھ، گوشت اور مال برداری کے لیۓ پالا جاتا ہے۔ اس کا گوشت کافی میٹھا ہوتا ہے-"@ur . "اشلوئنوکو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں پایا جانے والا ایک پودا ہے جوکہ دوا بنانے کا کام آتا ہے یہ دراصل ایک چترالی خودرو پودا ہے اس پر لیسدار اور میٹھی رطوبت ہوتی ہے جو کہ بہت ہی لذیز ہوتا ہے اس کے چبانے سے زبان میں میٹھاس آ جاتی ہے۔"@ur . "چمچمار چترال میں پایا جانے والا ایک رینگنے والا جانور ہے۔ جو جانوروں کی کلاس حشرات الارض سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی چھوٹا اور زہریلا سانپ ہے۔ جو کہ رسی کی طرح کا ہوتا ہے یہ واحد جانور ہے جو کہ بغیر ہاتھ پاؤں یا ٹانگوں اور پنجوں کے، پیٹ کے بل رینگتا ہے۔ یہ ایک موذی جانور ہے اور اس کی دم پتلی اور جسم چکنا اور پھسلنے والا ہوتا ہے اور چترال میں اس کی بے شمار اقسام ہیں جن میں چمچمار کی ساری اقسام زہریلی ہوتی ہیں، -"@ur . "مُقَوِّمہ ایک ایسی برقیاتی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو متناوب رو (alternate) کو راست رو (direct current) میں تبدیل کرتا ہے؛ یعنی مقررہ ادوار یا دورانیوں کے ساتھ اپنی سمت بدلتے رہنے والی برقی رو کو ایک ایسی رو (current) میں بدل دیتا ہے جو کہ محض ایک ہی سمت رواں رہتی ہے۔ اس ہی تصور کو یوں بھی لیا جاسکتا ہے کہ یہ آلہ یا اختراع اصل میں آگے پیچھے دونوں جانب بہنے والی برقی رو کی اصلاح کر کے اس کی سمت کو ایک جانب قائم کرتا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ اس کو مقومہ کہا جاتا ہے کیونکہ یہ برقی رو کی سمت کی اصلاح کرکے اس کی ایک سمت قائم کرتا ہے۔ مقومہ کا لفظ مُقَوِّم (muqaw-wim) سے بنا ہے جس کے معنی اصلاح کرنے والے یا قائم کرنے والے کے ہوتے ہیں؛ اسی ابجدیہ ترکیب مقوم میں اگر واؤ پر زیر کے بجائے زبر لایا جائے ہے تو اس کے معنی اردو لغات میں قائم ہوجانے والے یا اصلاح ہو جانے والے کے آتے ہیں۔"@ur . "مولانا عبدللہ روانبدمعروف بہ سعدی بلوچستان ایک عالم دین، شاعر بلندپایہ وشخصیت ہر دل عزیز ہیں. حضرت مولانا روانبد در سال ۱۳۴۵ھ. ق در ماہ شعبان بروز پیر بلوچستان چابہار \"باہو کلات\" میںپیدا ہوۓ و پانچ سال کی عمر میں قران کی روخوانی تعلیم کو اپنے والد محترم \"حاجی محمد یحیی\" سے شروع کیا اور ایک سال میں مکمل کیا. ۱۳۷۱ھ."@ur . "برى امام aqtab سید عبدالطیف قادری کاظمی حضرت باری امام ، وفاقی دارالحکومت (اسلام آباد) اور راولپنڈی پاکستان کے شاہ ای ولایت کے طور پر جانا جاتا ہے. حضرت باری امام سے شادی کی لیکن کوئی children نہیں کیا گیا تھا ، لوگوں کو ان کے گھر والوں ہونے کا دعوی حضرت باری امام کے بھائی کی طرف سے ہیں. یہ علاقہ جنگل جب حضرت باری امام یہاں رہ رہا تھا ، علاقہ تھا مشہور ڈکیت کی وجہ سے ، جب حضرت یہاں آئے تھے انہوں نے اس علاقے کی زندگیوں کو بدل اور اب اس علاقے نور پور Shahan کے طور پر جانا جاتا ہے."@ur . "ناٹک نگار dramatist / playwright"@ur . "چناب کلب فیصل آباد، پاکستان کا ایک مشہور کلب ہے۔"@ur . "ایرانی بلوچستان کا ایک قریہ بنام \"افشان\"جو کہ ڈسٹرکٹ\" آشار \" میںواقع ہے مولانا عبدالغنی منیب 1924 میںپیدا ہوۓ آکے والد محترم عبدالرحمن بعد ازتکمیل درس نظامیہ ہمہ خانہ آفتاب تھا اور اسی علمی ماحول مولانا منیب کے فکر و نظر کی نشونما ہوئی_ ابتدائی تعلیم \"افشان\" ہی میں قابل اساتذہ مولوی غلام محمد، قاضی مرتضی اور ملا فقیر محمد سے حاصل کی16 سال کی عمر میں مزید تحصیل علم کے لئے رخت سفر باندھا تربت اور پنجگور کے علما سے استفادہ کرتے رے اور یہاں سے فارغ ھوکر کراچی آئے \"کھڈہ\" میںداخلہ لیا ایک سال یہاں زیر تہلیم رہے اور سالانہ امتحان میںاول آہے اور اسکے بعد سندھ کا رخ کیا تین چار سال کے بعد ھندوستان کا رخ کیا اور بلوچوںکے ایک مدرسہ واقع \"جام نگر\" میںزیر تعلیم رہے جس کے صدر مدرس مولانا ابراہیم بلوچ صاحب تھے بعد از ایک سال ھندوستان کے مختلف علماء سے تحصیل علم کرتے رہے. "@ur . "بلوچوں کے جد امجد محمد بن ہارون النومیری کے فرزنداکبر میر جلال خان اول سے میر جلال خان دوم تک اور میر شہیک رند کے بیٹے بلوچ تاریخ کے معروف ہیرو میر چاکر خان رند \"دی گریٹ\" جیسے ہمہ گیر شخصیتوں نے جس بڑے قبیلے کے ممتاز گھرانے میںجنم لیا اور تمام بلوچوں کے لۓ قابل احترام سردار یار محمد خان رند ایک منفرد اور نامور شخصیت ہیں سردار یارمحمد رند کو مختلف ادوار تین دفعہ وفاقی وزارتوں کی پیشکشیں ہوئی مگر انہوں نے اصول اور روایات کے خاطر ان دلکش پیشکشوں کو قبول کرنے سے معذرت کر دی، سردار یار محمد رند ہمیشہ ڈسپلن اور پابند حصول کے منشا پر کاربند رہے ہیں، انہوں نے عملی سیاست کا آغاز چيرمین ضلع کونسل کچھی سے کیا۔ ضلع کچھی بعد میں دو اضلاع بولان اور تھل میں تقسیم ھوا 1985 تا 1988 تک اسٹیٹ آف پاکستان کے رکن بنے اور قومی اسمبلی کا الیکشن جیتا۔"@ur . "فیصل آباد ریلوے اسٹیشن انیسویں صدی میں برطانوی راج میں بننے والا ایک اہم ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہاں سے کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور اور ملک کے دوسرے اہم شہروں میں جانے کے لئے ٹرینں چلتی ہیں۔"@ur . "دھانی بلوچ قوم کا ایک بہت بڑا طایفہ ھے جو کہ پاکستان اور ایرانی بلوچستان بڑی تعداد میںرھائش پذیر ہیں در واقع یہ طایفہ بلوچوںکے عظیم شاخ\"رند\" سے تعلق رکھتا ہے اور انکا پدرامجد \"میر بوہیر خان ہیں جو شیر محمد خان رند کے بیٹے ہیں کہ در اصل سنی شوران کے رہنے والے تہے اور 1784 میں یہ لوگ سنی شوران میں آباد تھے جو کہ بعد میں براستہ نوشکی و دالبندین ہجرت کر کے پنجگور کے علاقے سے ہوتا ہوا موجودہ ایرانی بلوچستان کے علاقے\" دیھان\" میںرھائش اختیار کی اور وہاں کے پورے تمام علاقوں میںحکمرانی کی جن میں سیب، سوران، کنت، مولتان، ناکپہن، گرناگان،مینان اور مورتان شامل تھے و بعد از آن سردار بوہیر بہ سبب مقام رھائش بہ دیھان \"دھانی\" مشہور ہوئے اور اس طایفے کے دیگر معروف سرداروں میں سردار بهادین سردار رشید دھانی، سردار ملک بیک دھانی، سردار تاج محمد دھانی، سردار ھمل دھانی، سردار یار محمد دھانی اور سردار رحیم بخش دھانی(موجودہ) شامل ہیں۔"@ur . "طربیہ وقوف مزاح کی ایک قسم ہے جو سٹیج پر حاضرین کے سامنے بلاواسطہ نمائش کی جاتی ہے۔"@ur . "مہوٹہ کلاں تھانہ جلال پورجٹاں صدر تحصیل و ضلع گجرات۔ چودھری امام دین مہوٹہ ان کی اولاد چک دس شمالی قدرت آباد تحصیل بھلوال ، سرگودھا بھلوال روڈ Viaاجنالہ واقع پذیر ہے اس میں ہے ۔ امام دین کا بڑا بھائی نظام دین مہوٹہ ان کی اولاد چک 135نزد سونی جھال بس اسٹاپ تحصیل سمندری فیصل آباد روڈ ضلع فیصل آباد میں ہیں ۔ امام دین کے ایک بیٹے کی اولاد چک 135ایک بیٹے کی اولاد بھلوال ایک بیٹے کی اولاد سندھ ایک کی اولاد سندھ،پنجاب میں آباد ہے ۔ (۱) ضلع گجرات مہوٹہ کلاں اورعلی شیر مہوٹہ یہ دونوں گاؤں مہوٹوں کے ہیں ۔ یہ دونوں گاؤں جلال پور جٹاں کے پاس دریائے چناب کے کنارے پر واقع پذیر ہیں ان دونوں گاؤں کا رقبہ انگریزوں کے دور میں دریا برد ہو گیا تھا ۔ 90فیصد آبادی ان دونوں گاؤں سے ہجرت کر کے مختلف علاقوں میں آباد ہو گئی ۔ جلال پور جٹاں کے پاس ڈھوے شریف یہ لوگ علی شیر مہوٹہ سے تعلق رکھتے ہیں اور کافی گھر ہیں ۔ تھانہ کنجاہ میں چوئے مل قاسم آباد میں بھی کافی گھر ہیں ۔ یہ لوگ بھی علی شیر سے تعلق رکھتے ہیں سرگودھا روڈ پر کھیروالا نامی گاؤں میں کچھ گھر واقع ہے ۔ نزد لالاموسیٰ گل نامی گاؤں میں کچھ گھر واقع ہیں ۔ گجرات شہر میں محلہ رحمان پور میں کچھ گھر ہیں ۔ شادمان ٹاؤن میں ایک گھر ہے ۔ (۲) ضلع منڈی بہاؤ الدین تحصیل ملکوال میں چک7آہیر نوالہ ان لوگوں کا تعلق مہوٹہ کلاں سے ہے ۔ یہاں کافی گھر واقع ہیں چک 31کوٹ قطب الدین چک33خاصہ ، چک 29نتھوکوٹ میں بھی مہوٹوں کے گھر ہیں ان لوگوں کا تعلق علی شیر مہوٹہ سے ہے ۔ بادشاہ پور میں بھی کچھ گھر واقع ہیں ۔ ان کا تعلق مہوٹہ کلاں میں ہے میانہ گوندل میں بھی کچھ گھر ہیں مگر ان کے اصل تعلق کا نہیں پتا ۔ (۳) ضلع حافظ آباد تحصیل و ضلع حافظ آباد میں تھانہ ونیکے تارڑ کی حدود میں نزد جلال پور بھٹیاں میں مظفر کہنہ (مہوٹہ) نامی گاؤں ہے یہ لوگ بھی اپنا اصل تعلق گجرات سے بتاتے ہیں یہ لوگ دو سو سال سے ادھر آباد ہیں۔ (۴) ضلع سیالکوٹ تحصیل سمٹریال میں تھانہ ہیڈ مرالہ کی حدود میں کلووال روڈ پر مہوٹوں کا ایک گاؤں ہے ۔ اس گاؤں کا نام مہوٹہ ہے ۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ شہر کی حدود میں رنگ پور کاکی والی ، لنگڑے والی میں کافی گھر واقع ہیں ۔ (۵) ضلع شیخوپورہ خانقاہ ڈوگراں کے پاس ایک گھر مہوٹوں کا ہے اس کا تعلق خاصہ ضلع منڈی بہاؤ الدین سے ہے ۔ (۶) ضلع لاہور ادھر مختلف ضلعوں کے مہوٹے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں ۔ (۷) ضلع بہاول نگر نزد ہارون آباد ایک گھر مہوٹوں کا ہے ۔ ان کا تعلق کوٹ قطب الدین ضلع منڈی بہاؤ الدین سے ہے ۔ (۸) ضلع رحیم یار خان تحصیل صادق آباد نزد منٹھار چک P-194 مہوٹیاں نوالہ سے ہے ۔ ان لوگوں کا اصل تعلق مہوٹہ کلاں گجرات سے ہے ۔ (۹) ضلع بہاول پور (۱۰) ضلع روالپنڈی روالپنڈی اور اسلا م آباد میں مختلف ضلعوں کے مہوٹوں کے 4,5گھر آباد ہیں ۔ (۱۱) ضلع لیہ (۱۲) ضلع مظفر گڑھ نزدخان گڑھ مہوٹوں کے دوگھر ہیں ۔ ان لوگوں کا اصل تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے ۔ (۱۳) ضلع ڈیرہ غازی خان تحصیل و ضلع ڈیرہ غازی خان میں تھانہ کوٹ چھٹا کی حدود میں موضع حیدر قریشی اور آلی والا میں دو بستیاں مہوٹوں کی واقع پذیر ہیں ۔ (۱۴) ضلع فیصل آباد تحصیل سمندری میں چک135میں دوگھرمہوٹوں کے ہیں میرے قریبی رشتے دارہیں ۔ تحصیل تاندیناوالہ نزد ماموں کانجن چک 509میں مہوٹوں کا ایک گھر ہے ۔ ان کا تعلق دریا خان ضلع بکھر سے ہے ۔ یہ لوگ آرائیں بن گئے ہیں ۔ (۱۵) ضلع ٹوھ ٹھیک سنگھ تحصیل ٹوھ ٹھیک سنگھ میں چک 320نزد C. "@ur . "کامیڈی سرکس 20 - 20 کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے۔"@ur . "دیکھ انڈیا دیکھ کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے۔"@ur . "مفوض۔ مفوض کا لفظ جب کسی عہدے کے لیے استعمال ہو تو اس سے مراد ایک ایسی شخصیت کی ہوتی ہے جو کہ تفویض (commission) یا کسی قسم کی حوالگی یا حاکمیت چلاتی ہو یعنی کسی بھی مخصوص حکومتی ادارے یا شعبے کو جاری رکھنے والی شخصیت کو مفوض کہا جاسکتا ہے اور یوں کسی ضلع کا انتظام چلانے والی شخصیت ہو یا محکمۂ پاسبان (police) سے متعلق کوئی اعلٰی اہلکار ہو اس کے لیے مفوض کا لفظ اختیار کیا جاسکتا ہے۔ انگریزی میں یہ لفظ لاطینی زبان کے دو الفاظ com اور mettere سے ملا کر ماخوذ ہے جہاں اول الذکر باہم اور بعد الذکر رکھنا کے معنوں میں آتا ہے ؛ انہی سے پھر commit یعنی کہ ' باہم رکھنا ' یا جوڑنا یا ربط بنانا بنا اور پھر اسی ربط قائم کرنے کے تصور سے حوالداری اور حکومتی ادارے و عوام میں ربط رکھنے والے کے لیے commissioner کا لفظ بنایا گیا۔ گو کہ اس قسم کے حکومتی عہدے ہمیشہ سے موجود رہے ہیں اور برصغیر میں بھی مغلیہ سلطنت میں اس طرح کے مفوض عہدے موجود تھے لیکن لفظ commissioner کا استعمال برطانوی راج سے اردو میں آیا اور یہاں برصغیر میں اس عہدے سے مراد ، مالی اختیارات رکھنے والے اور کسی ایک یا چند اضلاع پر تفویض یا حوالگی کا اختیار رکھنے والے کی لی جاتی ہے یعنی وہ جو کہ حاکم ضلع ہو۔"@ur . "مہا سنگرام کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے جو سونی ٹی وی پر کانٹے کی ٹکر کے بعد نشر ہوا۔"@ur . "کامیڈی سرکس کے سپر سٹار کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے۔"@ur . "کامیڈی سرکس 3 کا تڑکا کامیڈی سرکس کے سلسلے کا ایک پروگرام ہے۔"@ur . "مولوی خیر محمد ندوی بلوچ فرزند سید محمد 18 دسمبر 1909 میں مکران، بلوچستان کے علاقے \"سرباز\" میں پیدا ہوۓ، میٹرک تک تعلیم پانے کے بعد ندوۃ العلوم لکھنو گئے اور فارغ التحصیل ہو کر وطن لوٹے۔ محکمہ تعلیم سے طویل مدت تک وابستہ رہے اور پرائمری اسکول میں ہیڈماسٹر کی خدمت پر مامور ہوئے۔ آپ بلوچ ایجوکیشنل سوسائٹی کے بانیوں میں سے ہیں جس کے زیر اہتمام ایک پرائمری، ایک سکینڈری اسکول اور ایک کالج (بلوچ کالج) چل رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو قومیانے سے پہلے تک آپ ان تینوں اداروں کے مہتمم رہے _ اگست 1978 سے ایک بلوچی رسالہ \"سوغات\" کا اجراء کیا نیز ایک رسالہ \"اومان\" 1956_61 کا اجراء کیا جو بلوچی زبان کا پہلا ادبی رسالہ تھا-"@ur . "پاکستان بننے سے پہلے مملکت بلوچستان کی ایک آزاد و خودمختار حیثیت تھی جس کا سربراہ خان آف قلات تھے 1936 میں خان قلات میر احمد یار خان نے حکومت کو بخوبی اور ربط و ضبط کے ساتھ چلانے کے لۓ آئین تیار کی اور دو ایوان تشکیل دئیے جن کے نام دارالعوام اور دارالامراء تھے _ دارالعوام کی ہیئت ترکیبی اس طرح تھی. ۱. پنجگور مکران سے کہدہ محمد خان، ملا حاصل نقیب، میر علی ۲. تربت مکران سے میر بہرام خان اور میر کنر ۳. مند مکران سے میر ولی محمد گرگناڑی ۴. پسنی مکران سے میر یار محمد ۵."@ur . "سارے جہاں سے اچھا یا ترانۂ ہندی اردو زبان میں لکھی گئی دےشپرےم کی ایک غزل ہے جو ہندوستانی جنگ آزادی کے دوران برطانوی راج کے خلاف احتجاج کی علامت بنی اور جسے آج بھی ملک - عقیدت کے گیت کے طور پر ہندوستان میں گایا جاتا ہے. اس غیر رسمی طور پر بھارت کے قومی گیت کا درجہ حاصل ہے. اس گیت کو مشہور شاعر محمد اقبال نے 1905 میں لکھا تھا اور سب سے پہلے سرکاری کالج، لاہور میں پڑھ کر سنایا تھا. یہ اقبال کی تخلیق بنگ - اے - دارا میں شامل ہے. اس وقت اقبال لاہور کے سرکاری کالج میں وياكھياتا تھے."@ur . "خیر محمد سہیل کھوار شاعر، صحافی، براڈکاسٹر اور سماجی کارکن ہیں۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال سے ہے۔ آپ ریڈیو پاکستان پشاور کے کھوار زبان کے ادبی پروگرام گرزینی وشلی کے میزبان ہیں۔ کھوار اور اردو زبان میں شاعری کے ساتھ ساتھ آپ چترالی اخبارات میں بھی لکھتے ہیں۔ اس وقت پشاور میں مقیم ہیں-"@ur . "غیر سرکاری تنظیم یا این جی او قانونی حیثیت سے ترتیب پانے والا ایسے ادارہ ہوتا ہے جو کہ کسی بھی خطے میں عام افراد تشکیل دیتے ہیں، اور ان اداروں کا انتظام ایسے افراد کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو کہ اس خطے میں رائج حکومت سے تعلق نہیں رکھتے۔ غیر سرکاری تنظیم یا ادارے کی اصطلاح ان اداروں کو دنیا کی حکومتوں کی جانب سے ہی دیا گیا نام ہے جو کہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی مخصوص خطے میں ان تنظیمات یا ادارہ جات کا حکومت وقت سے کسی بھی طرح تعلق نہیں ہوتا یا ان ادارہ جات یا تنظیمات کے افعال پر حکومت وقت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ایسے حالات کہ جب غیر سرکاری ادارہ جات یا تنظیمات کو مالی امداد حکومتوں کی طرف سے فراہم کی جائے تو وہاں یہ غیر سرکاری تنظیمات اپنا جدا تشخص برقرار رکھتی ہیں اور کسی بھی سرکاری ملازم سے حکومت وقت سے تعلق رکھنے والے فرد کو اپنی تنظیم کا رکن بننے کا اہل قرار نہیں دے سکتیں۔ غیر سرکاری تنظیمات ان ادارہ جات کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے جو کہ وسیع پیمانے پر سماجی خدمات سرانجام دیتی ہیں۔ ان سماجی خدمات کا تعلق سیاسی رجحان سے بھی ہوتا ہے مگر سیاسی جماعتوں کا ان ادارہ جات کی خدمات میں عمل دخل ممنوع ہوتا ہے۔ نیم سرکاری ادارے جیسی حیثیت رکھنے والے ادارہ جات کے برعکس، غیر سرکاری تنظیموں کی کوئی بھی مخصوص قانونی تعریف موجود نہیں ہے۔ عام طور پر آئینی طور پر دنیا بھر میں غیر سرکاری تنظیمات کو “سول سوسائٹی کے ادارہ جات“ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی تعداد 40000 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ قومی سطح پر وجود رکھنے والی غیر سرکاری تنظیمات کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق روس میں اس وقت تقریباً 277000 جبکہ بھارت میں تقریباً 12 لاکھ سے زیادہ غیر سرکاری تنظیمات وجود رکھتی ہیں۔"@ur . "خوشۂ شمارندہ (computer cluster) آپس میں مربوط شمارندوں کا ایک ایسا گروہ ہوتا ہے جو یکجا ہو کر کوئی باہمی کام سرانجام دے سکتا ہو اور یوں ایک لحاظ سے متعدد الگ الگ شمارندوں کے بجائے ایک شمارندے کی مانند افعال انجام دیتا ہو۔"@ur . "شمارندکاری (computing) میں عملیت سے مراد کسی بھی شمارندی برنامج میں آنے والا کوئی ایسا واقعہ / جزء / حصہ ہوتا ہے کہ جو متوالیتی ینفذ (sequentially execute) ہو رہا ہو۔ ایک شمارندی برنامج ، متعدد لافاعل (passive) ہدایات کا مجموعہ ہوتا ہے جبکہ اس میں آنے والے عملیتان (جمع برائے عملیت) ہی فی الحقیقت اس برنامج میں موجود ہدایات کی تنفیذ (execution) کرتے ہیں۔"@ur . "نقاب عام طور پر ایسے کپڑے کو کہا جاتا ہے جو بعض خواتین اپنے چہرے کو چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ اس کا استعمال زیادہ تر اسلامی ممالک میں ہوتا ہے۔"@ur . "حامد یزدانی اردو اور پنجابی زبان کے پاکستانی شاعر ہیں۔"@ur . "تحصیل لودھراں ضلع لودھراں، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام لودھراں ہے۔ اس میں 28 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "میر چاکر رند یا چاکر اعظم صرف ایک نام یا ایک شخصیت نہیں بلکہ بلوچوں کی تہذیب و ثقافت، تاریخ و تمدن، معیشت و معاشرت، اخلاق و عادات، بہادری و جوانمردی، جوش و جذبہ، گفتار و کردار، ایثار م قربانی، ایفاۓ عہد اور انتقام کا نام ھے۔ سردار میر چاکر رند خود بھی بہادر تھے اور بہادر دوستوں ہی کی نہیں بلکہ دشمنوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتا تھا اور بقول میر چاکر \"بہادروں کا انتقام بھی مجھے پیارا ھے جو میرے اونچے قلعوں پر حملہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں\" میر چاکر خان مکران کے قیام کے دوران اپنی ابھرتی جوانی میں ہی قوم میں مقبول ہوگیا تھا قلات پر حملے کے دوران بہادری کے وہ جوہر دکھاۓ کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گۓ۔ میر شہک کے انتقال کے بعد پورے رند علاقوں کا حکمران انکا بیٹا میر چاکر تھا اور رندوں کی تاریخ کا سنہری دور تھا لیکن اس دور کا اختتام اتنا تاریک اور عبرت انگیز ھے کہ میر چاکر کے آخری دور میں نہ صرف رند بلکہ پوری بلوچ قوم اس طرح منتشر ھوئی کہ آج تک دوبارہ اکھٹی نہ ھو سکی میر چاکر کا دور بلوچوں کا عروج اور خوشحالی کا دور تھا اور آج بھی بلوچ قوم کا اجتماعی طور پر ہیرو میر چاکر رند ھے اور آج بھی میر چاکر کا نام عزت و احترام سے لیتے ہیں بقول میر چاکر \"مرد کا قول اسکے سر کے ساتھ بندھا ھے\" اور میرچاکر اپنے قول کا دھنی تھا اپنے قول کے مطابق ایک مالدار عورت \"گوھر\" کو امان دی اور اس کی حفاظت کف لۓ جان کی بازی لگا دی اور اپنے ہی بھائیوں لاشاریوں سے جنگ کی جو تیس سالہ کشت و خون میں بدل گئی اور یہی جنگ کئی نامور رند اور لاشاریوں کو خاک و خون میں نہلا گئی جن میں میر چاکر کے دو نوجوان بھائیوں کے علاوہ میرھان، ھمل، جاڑو، چناور، ھلیر، سپر،جیند، بیبگر، پیرو شاہ اور دیگر سینکڑوں بہادر بلوچ شامل تھے بلوچوں کی معاشرتی زندگی میں وعدہ خلافی کے علاوہ جھوٹ بولنا معیوب سمجھا جاتا ھے خص کر اگر وہ رند بلوچ ھو بقول چاکر خان رند کے\"سچ بولنا بلوچوں کا شیوہ ھے اور جھوٹ ایمان کی کمزوری کی نشانی ھے\" بلوچ معاشرے میں جو کوئی جھوٹ بولے اور وعدہ خلافی کرے تو انکے معاشرے میں کوئی مقام و عزت نہیں ہوتی اور ان کی نظر میں وہ شخص زندہ نہیں بلکہ مردہ ھے اور رندوں کی ایک کہاوت ھے کہ\"مرے ہوۓرند کو کوئی راستہ نہیں ملتا دونوں طرف سے انکی زندگی اسیر ھے\" بلوچ لوگ بخصوص رند بلوچ لوگ عورتوں اور بچوں پر کھبی ہاتھ نہیں اٹھاتے، مہمان اور مہمان نوازی بلوچ معاشرے کا ایک لازمی حصہ ھے اور مہمانوں کو خدا کا نعمت سمجھتے ہیں سردار چاکر خان رند کی تاریخ پیدائش کا مختلف روایات ہیں ان میں سب سے زیادہ معتبر 1486م اور قلات کو 1486م فتح کیا کہ در آن وقت سردار چاکر کا عمر صرف 16 سال تھیاور سال 1488م میںسبی پر قبضہ کیا اور اسی سال میر شہک وفات پا گۓ اور رند اور لاشار کی تیس سالہ جنگ کا آغاز سال 1489م میں شروع ھوا جو کہ 1519م میں اختتام پذیر ھوا 1520م میں میر چاکر ملتان کی روانہ ھوۓ اور 1523م میں مستقل طور پر ستگھڑہ میں قیام کیا اور 1555م میں ہمایوں کے ساتھ دھلی پر حملہ آور ھوۓ اور شیر شاہ کو شکست دے کر دھلی فتح کیا اور 1565م میں یہ عظیم قائد اس دنیاے فانی کو چھوڑکر خالق حقیقی سے جا ملے اور بمقام ستگھڑ میںدفن ھوۓ."@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یزدانی جالندھری اردو میں جدید کلاسیکی روایت کے ترجمان شاعر تھے۔ یزدانی جالندھری کی ولادت پنجاب کے ادب خیز شہر جالندھر کے گیلانی سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبدالرشید یزدانی اور والد کا نام سیّد بہاول شاہ گیلانی تھا جو محکمہ تعلیم میں صدر مدرس تھے."@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "حیدرآباد دکن ہندوستان کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کا دارالخلافہ اور ریاست کا سب سے بڑا شہر ہے۔ نظام کے دورحکومت میں دارالسلطنت رہا ہے۔"@ur . "احمد الصافی 1971ء میں عراق میں پیدا ہونے والے ایک مصور تھے۔"@ur . "صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 7.6ریکٹر اسکیل کی شدت سے آنے والا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین اور 2005ء میں دنیا کا چوتھا بڑازلزلہ تھا۔جب کہ اس سے قبل دسمبر 2004ء میں 9.0ریکٹر اسکیل کی شدت سے انڈونیشیا کے زیر سمندر زلزلے کے باعث اٹھنے والی سونامی کی لہر کے نتیجے میں لاکھوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ جب کہ ایران کے شہر بام میں 2003ء میں زلزلے سے 30ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس کی شدت 6.7تھی۔جنوری 2001میں بھارتی صوبے گجرات میں 20ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جون 1990ء میں شمال مغربی ایران میں زلزلے کے نتیجے میں 40ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔جبکہ جولائی 1976ء میں چین میں آنے والے زلزلے سے ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس سے قبل مئی 1970میں پیرو کے شہر ماونٹ ہواسکاران میں زلزلے اور مٹی کے تودے گرنے سے70ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔اسی طرح دسمبر 1939ء میں ترکی کے شہر ایر زنکن میں تقریبا 40ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔جبکہ 1935میں کوئٹہ میں آنے والے زلزلے سے 50ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔1927ء میں چین میں زلزلے کی تباہی سے 80ہزار افراد ہلاک ہوئے۔چین ہی میں 1927میں ایک اور زلزلے میں دولاکھ افراد ہلاک ہو گئے۔1923ء میں جاپان کے شہر اوکلا ہوما میں زلزلے نے ایک لاکھ 40ہزار افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔ جب کہ چین ہی میں 1920میں آنے والے ایک زلزلے سے2لاکھ 35ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔1908میں اٹلی میں ایک زلزلہ آیا جس نے 83ہزار افراد کو ہلاک کر دیا۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہفتہ کے روز آنے والا شدید زلزلہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 120 سال کے دوران آنے والا شدید ترین زلزلہ تھا۔"@ur . "بھارت رتن : جس کے معنی ہیں بھارت کا جواہر) حکومت بھارت کی جانب سے دیا جانے والا ایک اعزاز ہے ۔ اس اعزاز کو فنون، ادب اور علمی میدانوں میں دیا جاتا ہے۔ اور عوامی خدمات کے لئے بھی دیا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست پاکستانی شہر فیصل آباد کے مشہور مقامات کی فہرست ہے۔"@ur . "تحصیل حسن ابدال ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل اٹک ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس کا رقبہ 651 مربع میل ہے۔"@ur . "تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے، اس تحصیل میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔ اس کا رقبہ 866 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "تحصیل جنڈ ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس میں 12 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پنڈی گھیب ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پنڈی گھیب ہے۔ اس میں 13 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل حضرو ضلع اٹک، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام حضرو ہے۔ اس میں 25 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل بہاولنگر ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام بہاولنگر ہے۔ اس میں 31 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "خوشی ، عقل کے ایک ایسے احساس کا نام ہے کہ جس میں اطمینان ، تسلی ، تشفی ، پیار اور فرحت و مسرت کی کیفیات اجاگر ہوتی ہوں۔ خوشی کی متعدد نفسیاتی ، حیاتیاتی و مذہبی تعریفیں کی جاسکتی ہیں لیکن اس کا کوئی عالمی یکساں پیمانا یا اکائی مقرر نہیں ہے۔ علم طب و حکمت کے لحاظ سے خوشی کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ ” خوشی ایک ایسا صحت مند جذبہ یا احساس ہے کہ جس کے خصائص میں طمانیت اور شادمانی کے مظاہر شامل ہوں۔ “ خوشی کی انسانی تاریخ اسی قدر قدیم ہے جس قدر انسان کی تاریخ ؛ انسان کے دماغ کا ایک انتہائی اہم اور شدید ادراک ہونے کی وجہ سے اور نفسیاتی طور پر تمام جانداروں کی فطرتِ راحت الوجود (well-being) کی خواہش نے انسان کو ہمیشہ سے ہی خوشی کی تلاش میں مشغول رکھا ہے۔ مذہب اور فلسفے میں عموماً خوشی کو محض جسمانی راحت (عیش / صحت) سے الگ رکھا جاتا ہے لیکن علم طب کے اصولوں کے مطابق خوشی جسمانی اور ذہنی ، دونوں اجزاء کی کامیابی کے بغیر نامکمل تسلیم کی جاتی ہے۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں خوشی سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . "تحصیل چشتیاں ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام بہاولنگر ہے۔ اس میں 29 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل فورٹ عباس ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام فورٹ عباس ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل منچن آباد ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام منچن آباد ہے۔ اس میں 20 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل ہارون آباد ضلع بہاولنگر، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام ہارون آباد ہے۔ اس میں 22 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام احمد پور شرقیہ ہے۔ اس میں 31 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل بہاولپور ضلع بہاولپور، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام بہاولپور ہے۔ اس میں 36 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل حاصل پور ضلع بہاولپور، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام حاصل پور ہے۔ اس میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل خیر پور ٹامیوالی ضلع بہاولپور، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام خیر پور ٹامیوالی ہے۔ اس میں 8 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل یزمان ضلع بہاولپور، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ ۔ اس تحصیل کا صدر مقام خیر پور ٹامیوالی ہے۔ اس میں 18 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل دریا خان ضلع بھکر، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے اس تحصیل کا صدر مقام دریا خان ہے اور اس میں 8 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل بھکر ضلع بھکر، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے اس تحصیل کا صدر مقام بھکر ہے اور اس میں 18 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل منکیرہ ضلع بھکر، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے اس تحصیل کا صدر مقام منکیرہ ہے اور اس میں 7 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کلرکہار ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام کلرکہار ہے۔ 2005ء میں کلر کہار کو تحصیل کا درجہ ملا۔"@ur . "تحصیل کلورکوٹ ضلع بھکر، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے اس تحصیل کا صدر مقام کلورکوٹ ہے اور اس میں 8 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل چکوال ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام چکوال ہے۔ اس میں 30 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل چوآسیدن شاہ ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام چوآسیدن شاہ ہے۔ اس میں 38 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل تلہ گنگ ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس میں 23 یونین کونسلیں ہیں۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام تلہ گنگ ہے۔ یہ تحصیل 122 دیہاتوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "تحصیل چنیوٹ ضلع چنیوٹ، پنجاب، پاکستان کی تحصیل ہے۔ اس میں 44 یونین کونسلیں ہیں۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام چنیوٹ ہے۔"@ur . "تحصیل ڈیرہ غازی خان ضلع ڈیرہ غازی خان، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس میں41 یونین کونسلیں ہیں۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام ڈیرہ غازی خان ہے۔"@ur . "تحصیل تونسہ شریف ضلع ڈیرہ غازی خان، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس میں 13 یونین کونسلیں ہیں۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام تونسہ شریف ہے۔"@ur . "چک جھمرہ ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کا ایک شہر اور چھے تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔ اس کی 15 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل فیصل آباد صدر ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کی چھے تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔۔ اس تحصیل کا صدر مقام فیصل آباد صدر ہے۔"@ur . "تحصیل سمندری ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کی چھے تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سمندری ہے۔"@ur . "تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جڑانوالہ ہے۔ اس میں 57 یونین کونسلیں ہیں۔ اس کے اہم قصبات میں منڈی روڑالہ، کھرڑیانوالہ، ستیانہ، لنڈیانوالہ اور منڈی بچیانہ شامل ہیں۔"@ur . "تحصیل گوجرانوالہ ضلع گوجرانوالہ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کی چھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام تاندلیانوالہ ہے۔"@ur . "تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام وزیر آباد ہے۔ اس میں 36 یونین کونسلیں ہیں۔ اس میں 254 دیہات شامل ہیں۔"@ur . "تحصیل کامونکی ضلع گوجرانوالہ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کامونکی ہے۔ اس میں 36 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل نوشہرہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام نوشہرہ ورکاں ہے۔ اس میں 26 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . ""@ur . "تحصیل گجرات ضلع گجرات، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام گجرات ہے۔ اس میں 65 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شورکوٹ ہے۔ اس میں 29 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پنڈی بھٹیاں ضلع حافظ آباد، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پنڈی بھٹیاں ہے۔"@ur . "تحصیل جھنگ ضلع جھنگ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جھنگ ہے۔ اس میں 55 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل احمد پور سیال ضلع جھنگ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام احمد پور سیال ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "بھوت (ghost) کا لفظ اپنے عام ترین مفہوم میں کسی جاندار کے اپنی موت کے بعد اپنے جسمانی وجود سے باہر ظاہر ہونے پر ادا کیا جاتا ہے۔ اپنے اس بنیادی یا لغوی مفہوم کے علاوہ بھی یہ لفظ متعدد مواقع پر مستعمل ہے اور اس میں کوئی بھی ایسا تصور کہ جس میں کوئی جاندار یا جاندار نما (متحرک) شے ، جسم یا ہَیولٰی تخیل کیا جاتا ہو بھوت کے زمرے میں ادا کر دیا جاتا ہے۔ اسی قسم کے ملتے جلتے تصورات کے لیے چھلاوا اور آسیب کے الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ گو عام طور پر بھوت کے تصور میں کسی خبیث روح کا خیال شامل ہوتا ہے لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا اور بعض اوقات اس کو نہایت معتبر افکار کے لیے بھی اختیار کیا جاتا ہے جیسے عیسائیت کے نظریۂ تثلیث میں عام طور پر اردو میں مقدس روح کا لفظ ملتا ہے لیکن انگریزی میں اس کو مقدس بھوت (holy ghost) بھی لکھا جاتا ہے اور یوں یہ لفظ مظہرِ اللہ (manifestation of God) کے نزدیک آجاتا ہے۔"@ur . "خواندگی کو روایتی طور پر پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ خواندگی بارے پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت کا نظریہ نصابی میدان میں روایتی طور پر رائج ہے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعلیم، سائنس و تہذیب یا یونیسکو کے مطابق خواندگی سے مراد کسی بھی تحریری یا زبانی مواد کو پہچاننے، سمجھنے، تشریح کرنے، تخلیق، رابطہ کاری اور شمار کرنے کی صلاحیت ہے۔ خواندگی کا تعلق کسی بھی فرد کا مسلسل سیکھنے کے عمل سے بھی ہے، جس کی مدد سے نہ صرف وہ انفرادی اہداف کا حصول ممکن بناتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علم اور استعداد میں اضافے اور وسیع تر سماج کی تشکیل میں بہتر و مثبت عمل دخل کا باعث بنتا ہے۔"@ur . "واہگہ بھارت اور پاکستان کے امرتسر ، بھارت اور لاہور ، پاکستان کے درمیان پار سڑک ہے۔"@ur . "چھلاوا اردو زبان میں عام طور پر کسی شریر ، خبیث اور پریشان کرنے والی مافوق الفطرت ذات کے لیے ادا کیا جانے والا لفظ ہے۔ اس لفظ چھلاوا کی اردو میں موجودگی اپنے پس منظر میں سنسکرت کے لفظ چھلانگ سے قربت رکھتی ہے۔ عام طور پر اردو بولنے والے مسلمان بھی چھلاوا کو جن یا بھوت کی ایک قسم کہہ دیتے ہیں جہاں لفظ اول الذکر منسلک کرنا لسانی اور لغوی اعتبار سے غلط ہے کیونکہ اسلام میں جن اور تناسخ کا آپس میں کوئی تعلق نہیں اور چھلاوا کے لفظ کو جن کی قسم سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ چھلاوے کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ طویل چھلانگیں مارنے والا ایک خبیث وجود ہوتا ہے جو اپنی حرکات سے انسانوں کو پریشان کرتا ہے؛ اصل میں چھلاوے کا یہ تصور سنسکرت کے لفظ چھلانگ سے ہی آیا ہے اور سنسکرت کی لغات میں چھلاوا کے معنی مافوق الفطرت ہستی کے ساتھ ساتھ leap اور vanish یعنی غائب ہو جانے والے کے بھی آتے ہیں اسی غائب ہو جانے والے یا چھلانگیں مارنے والے کے تصور کی وجہ سے اردو میں یہ لفظ کسی شریر انسان اور کسی دھوکہ یا فریب یا جُل دے جانے والے انسان کے لیے بھی مستعمل ہے۔"@ur . "قرینہ۔ قرینہ ایک ایسی مافوق الفطرت مادہ عفریت کو کہا جاتا ہے کہ جو سونے کے دوران کسی انسان سے منسلک ہو جاتی ہے یا اس سے ہم بستری کرتی ہے، بنیادی طور پر یہ مافوق الفطرت تصور قبل از اسلام کا ہے اور اسلام میں اس قسم کا کوئی وجود ثابت نہیں ہوتا۔ اس کی ایک نفسیاتی وجہ خواب بیان کی جاتی ہے جو سونے کے دوران نظر آتے ہیں۔ یہ لفظ اپنی اساس میں عربی کے لفظ قرن سے بنا ہے جس کے متعدد معنوں کے ساتھ ساتھ ایک معنی ربط یا جوڑے اور جوڑنے کے بھی ہوتے ہیں؛ اسی قرن سے اردو میں قرین یعنی پیوست ، قریب یا ملحق کا لفظ بھی بنایا جاتا ہے۔ اردو میں اس سے قریب ایک تصور چڑیل کی صورت میں پایا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں اسے succubas سے قریب سمجھا جاسکتا ہے۔"@ur . "پہیہ گول دائرے کی طرز کا آلہ ہے جو کہ ایکسل یا دھرے پر گھومتا ہے جو کہ اس کے مرکز میں نصب ہوتا ہے، اس طرح پہیہ گھومنے پر مادے کی ایک مقام سے دوسرے مقام تک حرکت یا ترسیل میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ نہ صرف بھاری بھر کم مادے کی ترسیل بلکہ مشین یا آلہ ثقیل میں مشقت کو بھی واضع طور پر کم کر دیتا ہے۔ پہیہ کی عام مثالیں وزن ڈھونے والے اطلاقیوں میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ ایک پہیہ جو کہ مجموعی طور پر ایکسل یا دھرے کے ساتھ شمار ہوتا ہے گھومنے کی وجہ سے مادے کی حرکت کو سطحی رگڑ کم کر کے سہل بناتا ہے۔ ایک پہیہ کو حرکت کے لیے طبیعی تصادم یا متحرک کی ضرورت ہوتی ہے، جو کہ اس کے دھرے پر کشش ثقل کی وجہ سے یا پھر بیرونی قوت کی وجہ سے پیش آتی ہے۔ عام طور پر پہیہ کی اصطلاح مخصوس دائرے کے طرز کے آلے کے علاوہ کسی بھی گول جسم جو کہ گھومنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے، جیسے کہ کشتی کا پہیہ، گاڑی کا سٹئیرنگ یا ہوائی پہیے۔"@ur . "چڑیل کا لفظ سنسکرت سے اردو میں آیا ہے اور عام طور پر کسی مونث کی موت کے بعد اس کے جسم سے باہر آزاد پھرنے والی روح کے لیے استعمال کیا جاتا ہے؛ چڑیل کے بارے میں متعدد مقامی افکار پائے جاتے ہیں جن میں اس کے پیر الٹے ہونا یعنی پاؤں کے تلوے کمر کی سمت ہونا بتائے جاتے ہیں، اس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ حمل کی حالت میں مرجانے والی عورت کی روح ہوتی ہے۔ قبل از اسلام کی عربی دستاویزات میں اس قسم کے تصور سے ملتا جلتا ایک لفظ قرینہ (succubas) پایا جاتا ہے لیکن اسلام میں اس قسم کے وجود اور تناسخ کا کوئی تصور نہیں ملتا۔"@ur . ""@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جام (ضدابہام) اور glass۔ جام (glass) ایک ایسے ظرف یا برتن کو کہا جاتا ہے کہ جو دورانِ آب نوشی ، پیئے جانے والے مائع کو پینے میں سہولت کی خاطر اپنے اندر یکجا رکھتا ہے۔ آج کل اپنے عام ترین مفہوم اور بناوٹ میں جام عموماً شیشے سے بنے ہوئے ایک مصنع یعنی مصنع زجاجی (glassware) کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے لیکن شیشے سے بنا ہوا ہونے کی کیفیت جام کے لفظ سے مشروط بھی نہیں اور جام کسی دھات یا پتھر یا لکڑی وغیرہ کا بھی ہوسکتا ہے۔ انگریزی میں جام کو glass کہا جاتا ہے اور یہی لفظ دیگر متعدد مفاہیم کے ساتھ ساتھ شیشے کے لیے بھی ادا ہوتا ہے۔ اردو میں بھی glass کا لفظ اس قسم کے ظروف کے لیے پایا جاتا ہے۔ جام سے تصور عام طور پر ایک ایسے برتن کا ہوتا ہے کہ جو اپنی ساخت میں کچھ طوالت رکھتا ہو اور اس کا پیندا ، جسم اور منہ کم و پیش ایک جیسی چوڑائی کے ہوتے ہوں ؛ اردو میں اس قسم کی شکل رکھنے والے ظرف کے لیے چند اور الفاظ؛ جیسے ساغر اور آبخورہ بھی پائے جاتے ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جام و ساغر سے شراب کا تعلق بکثرت اور بلا کسی منطقی دلیل کے جوڑا جاتا ہے یہاں تک کہ تمام اردو لغات میں بھی جام اور ساغر کی مختلف تعریفوں کے ساتھ ساتھ شراب پینے کے لیے استعمال ہونے والا برتن بھی ساتھ ساتھ ضرور درج ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ گویا اردو بولنے والے تمام کے تمام شراب ہر کھانے کے ساتھ لازمی پیتے ہیں! یہ غلط تاثر اصل میں شاعری سے آیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور غلط تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ اردو میں glass کا متبادل کوئی لفظ پایا ہی نہیں جاتا کیونکہ یہ یورپ یا انگریزی سے آنے والی ایک شے ہے اور گویا اس قسم کی کوئی چیز اردو بولنے والے علاقوں میں موجود ہی نہیں تھی! ایسا بھی ہرگز نہیں ہے گلاس کی تمام اقسام اور شکلیں اردو بولنے والے علاقوں میں انگریزی سے glass درآمد کیے جانے سے بہت قبل موجود تھیں اور اپنے اپنے نام بھی رکھتی تھیں جن میں سے چند (بشمول جام) مذکورہ بالا سطور میں درج کر دیے گئے ہیں۔"@ur . "cup (ضدابہام)۔ کوب (cup) ایک ایسا چھوٹا ظرف ہوتا ہے کہ جس میں پانی سمیت کوئی بھی مشروب پینے کی خاطر ڈال کر استعمال میں لایا جاتا ہے۔ عام طور پر کوب کے جسم کی دیوار پر کسی ایک جانب یا دونوں جانب گرفت میں لینے کے لیے دستہ یا کنڈی نما ساخت بھی لگی ہوئی ہوتی ہے۔ تاریخی طور پر کوب کسی بھی ایسے ظرف کو کہا جاسکتا ہے کہ جو منہ کی جانب پیندے کی نسبت تنگ ہو لیکن آج کل کوب عام طور پر سیدھی دیواروں والے (جام یا glass نما) بھی ہوتے ہیں جبکہ آرائشی کوب جو کہ بکثرت چائے کی خاطر مستعمل ہیں وہ اپنی ساخت میں پیندے کی جانب تنگ اور منہ کی جانب کشادہ ہوا کرتے ہیں۔ کوب کا لفظ عربی زبان سے اردو میں آیا ہے اور اردو لغات میں اپنا اندراج رکھتا ہے؛ کوب کے علاوہ بھی اسی قسم کی ملتی جلتی ساخت رکھنے والے ظروف کے لیے اردو میں متعدد الفاظ پائے جاتے ہیں جن میں کوب کے نزدیک ترین ، بادیا اور قدح کے الفاظ ہیں۔"@ur . "دیا ایک پاکستانی نژاد ناروینی گلوکارہ کمپوزر، محصل سجل اور فلم ساز ہیں."@ur . "میٹرو گولڈوِن میئر ۔ ہالی وڈ کا مشہور سٹوڈیو۔ یہ سٹوڈیوسنہ انیس سو چوبیس میں اس وقت قائم ہوا جب سینیما کے عروج کا زمانہ شروع ہونے کو تھا۔ اس سٹوڈیو میں کئی یادگار فلمیں بنیں جنہیں آسکر ایوارڈ بھی ملا۔ ان میں ’بین حر‘ اور ’جیمز بانڈ‘ سیریز کی فلمیں بھی شامل ہیں۔ دھاڑتے ہوئے شیر کی علامت کی وجہ سے بھی اس سٹوڈیو نے شہرت پائی۔ اکیسویں صدی میں اس سٹوڈیو کی پے درپے فلمیں فلاپ ہونا شروع ہوئیں۔ جس کے بعد یہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ نومبر 2010 میں اس ادارے نے اپنی دیوالیہ ہونے کا اعلان کردیا۔ ایم جی ایم کے نام سے ادارے کا ایک ٹی وی چینل بھی ہے۔ جو کہ پوری دنیا میں اس سٹوڈیو کی بنائی گئی فلمیں نشر کرتا ہے۔"@ur . "دھات کاری مادی سائنس کا وہ اقلیم ہے، جس میں کسی بھی دھاتی عنصر، مرکب، ترکیب یا آمیزہ کا کیمیائی و طبیعیاتی تجزیہ کیا جاتا ہے۔ دھات کاری کو عرف عام میں دھات کی فنیات یا صنعتیات بھی کہا جاتا ہے، یعنی کہ ان طریقوں کا جائزہ جن کے تحت دھاتوں کے خالص سائنسی علم سے عملی زندگی میں استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دھات کاری کا عام استعمال دھاتی صنعت اور دھات سے متعلق دستی کاموں میں دیکھا جا سکتا ہے جیسے کہ دھات کاری سے منسلک عملی افراد سنار، لوہار وغیرہ کہلاتے ہیں۔ Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں دھات کاری سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . "عوام (public) کا لفظ اردو زبان میں عربی کے عام سے مشتق ہے جس کے متعدد معنوں میں سے ایک معنی اجماعی کے بھی ہوتے ہیں یعنی وہ جو کہ کسی اعتبار سے محدود یا مخصوص نا ہو بلکہ شہیر و مشتہر یا سب کے لیے ہو؛ اور عام (واحد) کے ان ہی معنوں سے اردو ، عربی و فارسی میں و کا اضافہ کر کے عوام (جمع) کا لفظ بنایا جاتا ہے جس سے مراد معاشرے کے تمام افراد یا لوگوں کی ہوتی ہے۔ عوام کے لیے رعایا اور جمہور کے الفاظ بھی مستعمل ہیں۔"@ur . "فرانس کا ایک گاؤن، جس میں جون آف آرک پیدا ہوئی۔ ،اس کا مکان آج بہی ہے"@ur . "11 نومبر 2010 بروز پیر رات 8:00 بجے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بہت بڑی نوعیت کا دھماکہ ہوا۔ دھماکہ سی آئی ڈی کی بلڈنگ سے ٹکرانے والی گاڑی سے ہوا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کی اس کی آواز آدھے شہر میں سنی گئی۔ دھماکہ میں پندرہ افراد کی ہلاکت اور اڑتالیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ کلعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکہ کی ذمہ داری قبول کر لی۔"@ur . "عوامی فلاح و بہبود جس کو انگریزی میں public welfare کہا جاسکتا ہے کسی معاشرے میں بسنے والے عوام الناس کی کیفیت حیات اور ان کے راحت الوجود کے معیار کو بہتر بنانے کے معنوں میں ادا کی جانے والی ایک اصطلاح ہے۔ اردو زبان میں اسے عوامی رفاہ بھی کہا جاتا ہے جو کہ انگریزی کا بہتر لفظی متبادل محسوس ہوتا ہے لیکن عوامی فلاح و بہبود کا لفظ انگریزی اصطلاح سے زیادہ وسعت رکھتا ہے اور اپنے مفہوم میں زیادہ واضح ہے اس وجہ سے اس صفحے کا عنوان محض رفاہ یا فلاح یا عوامی رفاہ کے بجائے عوامی فلاح و بہبود انتخاب پایا۔ سطرالاول میں بیان کردہ تعریف عوامی فلاح کی نصابی تعریف کے طور پر پیش کی جاتی ہے اور اس فلاحی و بہبودی کام کو انجام دینے والے وسیلے کے طور پر اولاً (نا کہ حتماً) حکومت کو ذمہ دار ٹہرایا جاتا ہے۔"@ur . "تعاملی محرکیہ (reaction engine) ایک ایسے محرکیہ (engine) کو کہا جاتا ہے کہ جس میں دسر یعنی propulsion کی قوت حاصل کرنے کے لیے تعامل کمیت (reaction mass) کا طریقۂ کار اختیار کیا جاتا ہے۔"@ur . "گوجرخان شہر ضلع راولپنڈی میں واقع ہے۔ اور تحصیل گوجرخان کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ گوجرخان شہر راولپنڈی سے 50کلو میٹر ، اسلام آباد سے 55کلومیٹر اور لاہور سے 220کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔گوجرخان علاقہ پوٹھوہار کا دل ہے۔"@ur . "مندرہ شہر تحصیل گوجرخان، ضلع راولپنڈٰی میں واقع ہے۔ مندرہ گوجرخان سے 15 کلومیٹر اور راولپنڈی سے 40 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ مندرہ شہر مین جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ یہاں سے ریلوے لائن اور سڑک چکوال کو جاتی ہے۔'"@ur . "کامگر کمیت ایک ایسی کمیت یا مادے کا مجموعہ ہوتا ہے کہ جو کسی نظام میں اسراع پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو۔ اس کو بعض اوقات تعامل کمیت (reaction mass) بھی لکھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک پرتابہ محرکیہ (rocket engine) کے اندر احتراق کے عمل کے بعد دھکیلنے کی قوت پیدا کرنے والا مادہ پرتاب (rocket) کی کامگر کمیت کہلائے گا؛ پرتاب میں دسر یا propulsion کی قوت پیدا کرنے والا محرکیہ زیادہ تر اندرونی احتراقی محرکیہ (internal combustion engine) کی قسم کا ہوتا ہے جس میں بلند درجۂ حرارت رکھنے والی کامگر کمیت پیدا کرنے کا نظام موجود ہوتا ہے یعنی ایندھن کو جلا کر یا عمل احتراق کے زریعے اس کا درجۂ حرارت اونچا کیا جاتا ہے اور پھر پیدا ہونے والی اس کامگر کمیت کو کسی نسبتا باریک یا تنگ دھانے (جسے دھانک کہتے ہیں) کے زریعے اخراج کا راستہ فراہم کیا جاتا ہے اور اس اخراج کے دوران حرارتی توانائی کے حرکی توانائی میں انتقال کی وجہ سے اسراع پیدا ہوتا ہے جو پرتاب کو دھکیلنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "بھاٹہ گاؤں تحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی میں واقع ہے۔ بھاٹہ مندرہ سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بھاٹہ کی آبادی تقریبا10000 نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur . "برما کی آزادی کے ہیرو جنرل آنگ سن کی بیٹی۔ برما میں آمریت کے خلاف سب سے بڑی آواز۔ 19 جون 1945 کو پیدا ہوئیں۔"@ur . "راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی میں واقع ہے۔ یہ اسٹیڈیم اسلام آباد سے4 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں تقریبا15000 افراد بیٹھنے کی گنجائش ہے۔راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کوون ڈے کا درجہ 1992 میں اور ٹیسٹ کا درجہ 1993میں دیا گیا۔"@ur . "شاہ سلطان حسینی، صفویدی عہد میں شاہ فارس یا حالیہ ایران تھے۔ شاہ سلطان حسینی کا دور حکومت 1694ء سے 1722ء تک جاری رہا اور اس دور کا خاتمہ شاہ محمود ہوتکی کی شورش پر ہوا، شاہ محمود ہوتکی افغانستان کے قبیلے غلزئی سے تعلق رکھنے والے پشتون جنگجو تھے۔ شاہ سلطان حسینی کا دور حکومت صفویدی عہد سلطنت کا آخری دور شمار کیا جاتا ہے، صفویدی خاندان سولہویں صدی سے فارس پر حکمرانی کرتے آ رہے تھے۔"@ur . ",,,,,,kjkljbb'Bold text'باببئإؤأآسشصضطظفڭگژچپ،يىوهنملكخد"@ur . "جنگ عظیم اول کے اختتام پر فرانسیسی انٹیلی جینس نے کئی خواتین کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر کے فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے ہلاک کیا، ایک اندازے کے مطابق پہلی جنگ عظیم کے دوران اور بعد فرانس میں 300 سیکرٹ ایجنٹ ہلاک کیے گئے جن میں درجنوں خواتین بھی شامل تھیں، تاہم بعض خواتین فرانسیسی انٹیلی جینس ایجنسی کے سربراہ کیپٹن لوڈکس کی انتقامی ذہنیت کے باعث موت سے دوچار ہوئیں، ایسی ہی ایک خاتون ماروسا ڈیسٹریلز (Marussa Destrlles) تھی، بیسوی صدی کے شروع میں پیرس میں ماتا ہری کے علاوہ درجنوں خواتین نے شو بزنس کی دنیا میں داخل ہوکر نمایاں مقام حاصل کیا، فرانس ماضی کی طرح آج بھی رقص وموسیقی کی محفلوں اور تھیٹر میں ہونے والے پروگراموں کے باعث سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، ماروسا ڈیسٹریلز بھی 1900ء کے اوائل میں پیرس میں شو بزنس کی دنیا میں داخل ہوئی، پیدائش کے لحاظ سے اس کا تعلق رومانیہ سے تھا لیکن فرانس کو اس نے ذاتی پسند کی وجہ سے رہائش کے لیے منتخب کیا تھا، وہ ذہین، خوبصورت اور اداؤں کے فن سے پوری طرح آشنا تھی، فرانسیسی انٹیلی جینس ایجنسی ان دنوں شو بزنس سے تعلق رکھنے والی خواتین کو شک کی نظر سے دیکھ رہی تھی، کیپٹن لوڈکس کے حکم پر کسی نہ کسی اداکارہ یا ماڈل گرل کو تفتیش کے لیے طلب کر لیا جاتا تھا، ماروسا اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے سوئیٹزر لینڈ بھی جاتی تھی، اس لیے کیپٹن لوڈکس نے یہ فرض کر لیا کہ یہ خاتون جرمنی کے لیے کام کر رہی ہے اور اس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے شو بزنس کا سہارا لے رکھا ہے، کیپٹن لوڈکس نے ہی ماتا ہری جیسی خاتون ڈانسر کو یہ کہہ کر اپنے دفتر طلب کیا تھا کہ تم ہمارے لیے کام کرو اور ہم تمہیں اس کا معاوضہ دیں گے، یہی پیشکش اس نے ماروسا کو بھی کی، تاہم ماروسا سے خود ملاقات کرنے کی بجائے اپنے ایک ذہین ایجنٹ کو اس کے پاس بھیجا جس نے ایک روز اسے فرانسیسی انٹیلی جینس ایجنسی کے دفتر میں طلب کیا. "@ur . "معیاری انحراف معیاری انحراف کو انگریزی میں standard deviation کہا جاتا ہے اور علم ریاضی میں اس سے مراد کسی بھی قسم کا حساب کتاب لگانے کے دوران مختلف وجوہات کی بنا پیدا ہونے والا مخصوص فرق یا ہٹاؤ ہوتا ہے اسی مخصوص پن کی وجہ سے اس کو معیاری انحراف کہا جاتا ہے، انحراف اصل میں منحرف ہونے کو کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ اپنے تمام دوستوں میں یہ حساب کتاب لگائیں کہ کون کتنے پیسے رکھتا ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کے مختلف دوست مختلف پیسے (روپے) رکھتے ہیں یعنی سب کے پاس ایک جتنے پیسے نہیں نکلیں گے بلکہ کسی کے پاس زیادہ کسی کے پاس کم اور کسی کے پاس اور بھی کم پیسے نکلیں گے یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کے دوست اپنے اپنے پیسوں کے حساب سے آپس میں ایک دوسرے سے فرق یا انحراف رکھتے ہیں۔ اس بات کو اگر ہم ایک تصویر سے ظاہر کریں تو وہ سامنے دی گئی شکل 1 کے جیسی نظر آئے گی؛ چونکہ یہ تصویر ، لکیر یا خط سے بنی ہوتی ہے اس وجہ سے اس کو مخطط (graph / گراف) کہتے ہیں۔"@ur . "چک نمبر 4 جی ڈی Renala Khurd کے قریب ایک گاوّں ہے۔یہ شہر سے تقریباً 12 کلومیٹر شمال میں ،lower باری دواآب نہر کے پار واقع ہے۔"@ur . "استدلال (inference) کا لفظ سائنسی و احصائی مضامین میں کسی ایسے طریقۂ کار ، عمل یا منطق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ جب دلائل و اسناد کی بنیادوں پر کوئی نتیجہ اخذ کیا جا رہا ہو یا حاصل ہو رہا ہو؛ نتیجہ اخذ کرنے کا یہ کام انسانی بھی ہوسکتا ہے اور آلاتی بھی ہوسکتا ہے؛ یعنی اگر محض مشاہداتی یا نظر آنے والے عوامل کی بنیادوں پر نتائج اخذ کرنے کے بجائے منطق و شواہد و دلائل کو بنیاد بنایا جائے تو اسے استدلال کہتے ہیں۔"@ur . "چک نمبر 4 جی ڈی رینالہ خورد کے قریب ایک گاوّں ہے۔ یہ شہر سے تقریباً 12 کلومیٹر شمال میں ،lower باری دواآب نہر کے پار واقع ہے۔ یہ ایک خوبصورت زرعی اراضی ہے۔ یہ چوچک روڈ پر ایک مرکزی گاوّں ہے اور یونین کونسل کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ اپنے مزہبی لوگوں اور کرکٹ، والی بال کے کھلاڑیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں پر شرہ خواندگی بہت اچھی ہے۔ اب لوگ اپنے زریعہ معاش کے لیے زراعت کی بجاےّ تعلیم پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ زیادہ تر لوگ شعبہ تدریس سے منسلک ہیں جبکہ کافی سارے لوگ پاکستان کی بری، بہری فضای فوج اور پولیس میں بھی ہیں۔ یہاں کے افسران ہر شعبے میں موجود ہیں۔ یہ گاوّں پورے ضلع اوکاڑہ میں اپنے پڑھے لکھے لوگوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہاں کے طلبہ ملک کے مختلف یونیورسٹیوں میں بھی پڑھ رہے ہیں۔ یہاں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے ہالّی سکول موجود ہے۔"@ur . "ریونگ یونگ ہوٹل i am israr afzal i went to see this hotel can to do that"@ur . ""@ur . "وجئے واڑہ : تیلگو: విజయవాడ ریاست آندھرا پردیش کے ضلع کرشنا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ دریائے کرشنا کے کنارے واقع ہے۔ یہ شہر صنعتی شہر مانا جاتا ہے۔"@ur . "عنفۂ فارغہ (gas turbine) ایک قسم کا دواری محرکیہ (rotary engine) ہوتا ہے جو اپنی حرکت کے لیے درکار توانائی کو عمل احتراق کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور اسی وجہ سے عنفۂ فارغہ کو احتراقی عنفہ (combustion turbine) بھی کہا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر اس کی ساخت میں بالائی یا زبر بہاؤ والی جانب ایک دابگر یا compressor لگایا گیا ہوتا ہے جبکہ زیریں یا زیر بہاؤ والی جانب ایک عنفہ (turbine) موجود ہوتا ہے اور ان دونوں حصوں کے مابین ایک حجیرہ پایا جاتا ہے جس کو احتراقی حجیرہ (combustion chamber) کہتے ہیں۔ دابگر میں زیادہ دباؤ کے تحت موجود ہوا کے ساتھ ایندھن کو اشتعل (ignite) کیا جاتا ہے اور یوں اشتعال کے باعث درجۂ حرارت مزید بڑھ جاتا ہے پھر اس زیادہ دباؤ کے تحت مشتعل ہوا یا فارغہ (gas) کو عنفہ کی جانب دھکیلا جاتا ہے؛ یہ تیز سمتار (velocity) اور زیادہ حجم رکھنے والی فارغہ یا gas جب دھانک (nozzle) سے گذر کر عنفہ کے تیغان (blades) پر ٹکراتی ہے تو ان اس کی چرخی میں گردش پیدا کرنے اور مطلوبہ کام حاصل کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔"@ur . "وشاکھ پٹنم : Visakhapatnam (تیلگو: విశాఖపట్నం ریاست آندھرا پردیش کے مشرقی علاے میں واقع شہر ہے۔ یہ شہر ساہلی شہر ہے۔ یہ شہر صنعتی شہر ہے۔"@ur . "نورمحمدبمپشتی بلوچ تاریخ کا ایک نامور شاعر اور انقلابی شخصیت کے حامل تھے نورمحمدبمپشتی غربی بلوچستان کے علاقے بمپشت میں پیدا ھوۓ آپکے والد محترم میر عثمان درازھی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے بمپشتی نے ابتدائی تعلیم بمپشت ھی میں حاصل کی اور وہاں کے مقامی علماء سے قرآن کی تعلیم حاصل کی ابتداء ھی سے شعر اور شاعری کا شوق رکھتے تھے و بلآخر اسی جذبے نے بمپشتی کو بلوچ تاریخ ایک ایسا شاعر بنایا کہ جسے ھمیشہ یاد رکھا جائیگا کہ بہ سبب اشعار انقلابی اور بلوچ قوم کی حق خودارادیت کے حصول کے لۓ شہید کۓ گۓ."@ur . "انقلابی شہید۔ پاکستان میں بہتر اور عوام دوست معاشرے کے قیام کا خواب دیکھنے والا اور اسی راہ میں شہید ہونے والا نوجوان۔ وہ حیدر آباد دکن کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔انہوں نے سینئر کیمرج حیدر آباد سے کیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے علی گڑھ چلے آئے۔ 1946ءکی مشہور ” تلنگانہ تحریک“ میں حصہ لیا۔ اور یوں کمیونسٹ پارٹی اور کمیونسٹ تحریک سے ان کی ہم خیالی پیدا ہوئی اور رابطہ بھی۔ \t1947ءمیں تقسیم ہند کے بعد کراچی چلے آئے اور یہاں کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ ہو ئے اور سندھ کے بے زمین ہاریوں کی تحریک میں شامل ہو گئے اور کمیونسٹ پارٹی کی تنظیمی ذمہ داریاں بھی سنبھال لیں۔1951ءمیں راولپنڈی سازش کیس میں گرفتار ہوئے۔ 1952ءمیں رہا ہوئے۔ 1954ءمیں پھر گرفتار ہوئے۔1955ءمیں ایک سال کے لئے ملک بدر کر دیا گیا۔ 1956ءمیں جلا وطنی کی مدت ختم ہوتے ہی پاکستان واپس آگئے اور ”نیشنل عوامی پارٹی“ کی سیاست میں حصہ لینے لگے اور ساتھ ہی کمیونسٹ پارٹی کے بینر تلے مزدوروں اور کسانوں کی تنظیم کاری کی ذمہ داریاں بھی ادا کرتے رہے۔ 1958ءمیں مارشل لاءکے تحت پکڑ دھکڑ اور جبر و تشدد کابھر پور دور شروع ہوا توحسن ناصر روپوش ہو گئے لیکن13 جولائی 1960ءکو مخبری پر گرفتار ہوئے۔ ستمبر1960ءمیں انہیں ایک خصوصی حکم کے تحت لاہور کے شاہی قلعہ میں منتقل کر دیا گیا۔ جہاں ان پر شدید ترین جسمانی تشدد کیا گیا، ہر ممکن جبر و تشدد ، برہنہ درندگی اور انسانیت سوز سلوک کے باوجود حسن ناصر کو سرنگوں نہ کیا جا سکا۔ وہ محنت کشوں ، مزدوروںاور کسانوں کی راہنمائی اور وکالت سے باز نہ آئے۔چنانچہ 13نومبر1960ءکو انہیں انتہائی بیدردی سے شہید کر دیا گیا۔ ۔۔۔۔۔ منجانب: عوامی جمہوری فورم"@ur . "البيضاء ، لیبیا کے شمال مشرقی لیبیا ، ملک میں تیسرا سب سے بڑا شہر میں واقع شہر ، شہر میں 250,000 کی آبادی ہے. {نامکمل}}"@ur . "حیدر آباد ضلع (دکن) : یہ ضلع بھارت کی ریاست آندھرا پردیش میں واقع ہے۔ یہ ضلع ریاست کا سب سے چھوٹا ضلع ہے۔ لیکن اس ضلع میں ریاست کا دارالحکومت شہر حیدر آباد واقع ہے۔ یہ ضلع 1978 میں قائم ہوا۔ رنگاریڈی ضلع سے الگ ہو کر حیدرآباد ضلع (دکن) وجود میں آیا۔ اس ضلع میں جملہ 66 گرام (گاؤں) اور 16 منڈل (تحسیل) ہیں۔"@ur . "مساوات ایسا ریاضیاتی بیان ہے جو دو تعبیروں کی برابری کا دعوی کرتا ہے۔ مساوات ایسی تعبیروں پر مشتمل ہوتی ہیں جنہیں برابری علامت (=) کی دونوں طرف برابر ہونا ہوتا ہے، جیسے مساوات کا ایک استعمال ریاضیاتی شناختوں میں ہے، دعوے جو سچ ہوں چاہے ان میں موجود متغیروں کی اقدار کچھ بھی ہوں۔ مثلاً، متغیر x کی کسی بھی قدر کے لیے سچ ہے کہ: البتہ، ایسا بھی ہوتا ہے کہ مساوات متغیر کی صرف کچھ اقدار کے لیے صحیح ہوتی ہے اس معاملہ میں کہا جاتا ہے کہ مساوات حلی کر کے ایسی اقدار نکالی جا سکتی ہیں جس سے مساوات کی تسکین ہو۔ مثلا یہ مثال دیکھو، یہ مساوات x کی صرف دو اقدار، مساوات کے \"حل\"، کے لیے سچ ہے۔ اس کے حل ہیں: اور اکثر ریاضیدان اصطلاح \"مساوات\" کو دوسری قسم کے لیے استعمال کرتے ہیں جس میں برابری کا مطلب شناختی نہیں ہوتا۔ دونوں تصوروں کے درمیان فرق نفیس ہے؛ مثلاً شناختی ہے، جبکہ مساوات ہے جس کے حل اور ہیں۔ آیا بیان مساوات ہے یا شناختی، عموماً سیاق و سباق سے اظہر ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات فرق کو واضح کرنے کے لیے مساوات کے لیے برابری علامت استعمال کی جاتی ہے، اور برابرتی علامت شناختی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ مساوات میں انگریزی حروف تہجی کے ابتدائی حروف جیسا کہ a, b, c، دائم کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جبکہ آخری حروف جیسا کہ x, y, z، عام طور پر متغیروں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں۔ یہ رواج ریاضیدان دیکارت نے شروع کیا۔"@ur . "حیدرآبادتھل Haiderabadthal تحصیل منکیرہ ضلع بھکر پنجاب پاکستان میں واقع ایک شھر ہے. جس کی آبادی تیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے. اس شھر کے سو فیصد لوگ مسلمان ہیں. اگر فرقہ کی لحاظ سے دیکھا جائے تو اھل تشیع کی اکثریت ہے . اس علاقہ میں مگسی خاندان کا اسرورسوخ ہے. اس علاقہ میں مگسی,چھینہ,ممڑ,بھٹی وغیرہ آباد ہیں. یہ علاقہ گنجان آباد ہونے کے باوجود سہولیات سے محروم ہے. اس علاقہ کے عوام اس محرومی کو سیاسی تحصب کی وجہ قرار دیتے ہیں."@ur . "آشار غربی بلوچستان کا ایک ایک خوبصورت علاقہ ھے جو کہ \"سرباز\" ڈویژن کا ایک تحصیل ھے\" آشار\" کا لغوی معنی ھے\" زرد رنگ\" پیلا رنگ اور یہاں ایک پرآب کاریز کا سلسلہ ھے جو کہ ۷۰۰ سو سال خدمات پر مشتمل ھے. یہاں کے رھنے والے لوگ سنی مذہب اور حنفی مسلک کے لوگ ہیں کے جن کا تعلق رند قبیلے سے ہیں اور ان میں سے کچھ کا افغان قبیلے \"درانیوں\" سے رشتہ داری ھے کہ جنہیں عبدالرحمنزائی کہتے ہیں."@ur . "جولین اسانژ وکی لیکس کے بانی ۔ 1971 کو آسٹریلیا میں پیدا ہوئے۔ کم عمری ہی میں ہیکنگ کے جرم میں پولیس کو مطلوب رہے۔ مگر انہیں بین الاقوامی طور پر شہرت وکی لیکس کی بدولت حاصل ہوئی۔ یہ ویب سائیٹ 2006 میں منظر عام پر آئی۔ جس کا مقصد بین الاقوامی رازوں سے پردہ اٹھانا تھا۔ اور عام آدمی کی رسائی کو ان معلومات تک ممکن بنانا تھا جس کو ہمیشہ بڑی طاقتیں یا حکومتیں خفیہ رکھتی ہیں۔ اس مقصد میں پہلی کامیابی اس وقت حاصل ہوئی جب اپریل 2010 میں اسانش نے واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب میں ایک ویڈیو دکھائی جس میں 2007 میں بغداد میں ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے بارہ عراقیوں کو ہلاک کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا جن میں رائٹرز کے دو صحافی بھی شامل تھے۔ اس کے بعد ایک قدم اور آگے بڑھتے ہوئے جولائی 2010 میں افغانستان کی جنگ پر 77 ہزار امریکی فوجی دستاویز شائع کیے گئے۔ اکتوبر 2010 میں عراق جنگ پر چار لاکھ خفیہ دستاویز جاری کیے گئے۔نومبر 2010 میں وکی لیکس نے امریکی خفیہ نیٹ ورک کے ہزاروں خطوط لوگوں کے سامنے رکھنے کے بعد تہلکہ مچا دیا۔ خود جولین اسانش سویڈن کی حکومت کو مطلوب ہیں ۔ کیونکہ ان پر دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہے۔ ان کے انٹرپول کے وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ برطانیہ میں کسی جگہ روپوش ہے۔ نومبر 2010 میں امریکہ بھی ان کے خلاف جاسوسی کے الزام تحت مقدمہ چلانے کا سوچ رہی ہے۔ 7 دسمبر 2010 کو جولین لندن میں پولیس کے طلب کرنے پر تھانے گئے جہاں اسے گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے اس کی ضمانت کرنے سے انکار کر دیا۔ مبصرین نے جولین کو برطانیہ میں سیاسی قیدی گردانا ہے۔ امریکی رہنماؤں نے جولین کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔"@ur . "رحمت اکبر خان رحمت پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر، سماجی کارکن، انجمن ترقی کھوار حلقہ چپاڑی کے صدر اور ھردل عزیز ادبی شخصیت ہیں۔ یادگار رحمت کے نام سے آپ کا کھوار زبان میں پہلا شعری مجموعہ منظر عام پہ آچکا ہے۔ جسے انجمن ترقی کھوار چترال نے اکادمی ادبیات پاکستان کے تعاون و اشتراک سے شایع کیا ہے-"@ur . "سید ندیم رضا سرور المعروف ندیم سرور برصخیر پاک و ہند کے عظیم نوحہ,مرثیہ اور منقبت خواں ہیں. اب تک ندیم سرور کی لاتعداد البمز ریلیز ہوچکی ہیں جنہیں پوری دنیا میں پسند کیا گیا ہے"@ur . "ویکی لیکس خفیہ راز افشاء کرنے کے لیے ایک موقع جال ہے جسے جولین اسانش اور اس کے احباب چلاتے ہیں۔ امریکی فوجی کاروائیوں کے متعلق راز افشاء کرنے پر اس موقع نے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ یہ راز چھوٹے درجہ کے امریکی سرکاری اہلکاروں نے نجی طور پر ویکی لیکس تک پہنچائے جس نے ان کی تدوین کر کے شائع کیا۔ جواباً امریکی حکومت نے کاروائی کر کے اس موقع کا دانہ پانی بند کروا دیا۔ بانی جولین کو برطانیہ نے گرفتار کر لیا۔"@ur . "زاہدہ حنا پاکستان کے مشہور کالم نویس ہیں اور برصغیر ‏میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار جون ایلیا کی بیگم ہیں"@ur . "خبررساں ادارہ that agencies which have work for collecting information and arrainging them in a sequence and then they forward to the masses they are called news agencies"@ur . "راجہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا چھوٹا سا گاؤں ہے۔"@ur . "سیاسی قیدی ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جسے جیل میں ڈالا گیا ہو، یا محبوس کیا گیا ہو، ممکنہ اپنے گھر میں، صرف سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں۔"@ur . "خلیل احمد بلوچ قوم پرست سیاسی رہنما غربی بلوچستان سرباز میں پیدا ہوۓ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاوں آشار میں حاصل کی اور میٹرک کراچی سے کیا اور بعد میں بی اے کا امتحان کراچی یونیورسٹی سے پاس کیا خلیل احمد بلوچ جو \"میر صاحب\" کے نام سے معروف ہیں اور سیاسی حلقوں میں اسی نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں. میر صاحب کا سیاست سے پہلا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے رہا ہے لیکن سال 1995 کے بعد عملی طور پر بلوچستان کی علیحدگی سے متعلق سر گرمیوں میں حصہ لیتے رہے ہیں-"@ur . "تحصیل جہلم ضلع جہلم، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جہلم ہے۔ اس میں 27 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "دہشت گردی قانون، 2000ء، سے مراد ایسے قوانین ہیں جو نو گیارہ واقعہ کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں شہری آزادیاں محدود کرنے کی غرض سے بنائے گئے۔ مغربی ممالک میں ایسے قوانین کا اطلاق زیادہ حد تک مسلمان شہریوں پر ہوا۔ ذیل میں ان قوانین کی مثالیں بہر ممالک دی گئی ہیں۔"@ur . "تحصیل دینہ ضلع جہلم، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام دینہ ہے۔"@ur . "حیات بعد الموت (life after death) سے مراد ایک ایسے تخیل یا نظریے کی لی جاتی ہے کہ جس کے مطابق جسمانی موت کے بعد فطری یا مافوق الفطری وسیلوں سے مرنے والے جاندار کا شعور اور اس کی عقل یعنی دنیاوی زندگی کے دوران اس کی یاداشتیں زندہ رہتی ہیں؛ یہاں شعور اور عقل کا ذکر اس لیے کیا جاتا ہے کہ حیات بعد الموت میں کم و پیش ہمیشہ ہی اس دنیا کے گوشت پوست کے جسم سے الگ ایک روحانی شکل میں نئی زندگی پانے کا رجحان یا تصور موجود ہوتا ہے یعنی موت کے بعد نئی زندگی میں گو دنیاوی جسم سے تو جدائی حاصل ہو جاتی ہے لیکن اس کے باوجود عقل و شعور زندہ رہتا ہے گویا وہ شخصیت ایک نئی صورت میں زندگی پا لیتی ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ حیات بعد الموت کے نظریے کے مطابق جانداروں میں ان کے جسم کے کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں جو کبھی مرتے نہیں۔ مرنے کے بعد کی صورتحال بیان کرنے کے لیے مذہبی ، نفسیاتی اور سائنسی ماہرین اپنے اپنے الگ الگ نظریات رکھتے ہیں۔ متعدد مذاہب عالم کے نظریات میں ایک بات بکثرت اور مشترک نظر آتی ہے اور وہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد مرنے سے قبل کی حالت کی نسبت نئی اور زیادہ صلاحیتیں حاصل ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مرنے کے بعد کی زندگی میں اس مرنے والے کے مسکن کے بارے میں بھی متعدد نظریات ملتے ہیں جن میں جنت اور دوزخ دو مشہور ترین مقامات بیان کیئے جاتے ہیں لیکن ان دو مشہور مساکن کے علاوہ بھی مرنے کے بعد والی زندگی کے مقام کی دیگر مذاہب (بالخصوص غیرابراھیمی مذاہب) میں مختلف وضاحتیں ملتی ہیں۔ اگر نفسیاتی نقطۂ نظر دیکھا جائے تو تمام تر اختلافات کے باوجود ان تمام نظریات اور وضاحتوں کا منبع ایک ہی سامنے آتا ہے یعنی ؛ بعد از موت قبل از موت کی حالت سے بہتر ہوگی یا بدتر ہوگی۔"@ur . "تحصیل چونیاں ضلع قصور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام چونیاں ہے۔ اس میں 27 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پنڈ دادنخان ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سوہاوہ ہے۔ اس میں 10 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل قصور ضلع قصور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام قصور ہے۔ اس میں 55 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کبیروالہ ضلع خانیوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کبیروالہ ہے۔ اس میں 34 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پتوکی ضلع قصور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پتوكى ہے۔ اس میں 13 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل جہانیاں ضلع خانیوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جہانیاں ہے۔ اس میں 12 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل خانیوال ضلع خانیوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام خانیوال ہے۔ اس میں 25 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل میاں چنوں ضلع خانیوال، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام مياں چنوں ہے۔ اس میں 29 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل خوشاب ضلع خوشاب، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام خوشاب ہے۔ اس میں 41 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "لاہور شہر کو مندرجہ ذیل قصبات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "تحصیل نورپور تھل ضلع خوشاب، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام نورپور تھل ہے۔"@ur . "تحصیل لیہ ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام لیہ ہے۔ اس میں 23 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کروڑ ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کروڑ ہے۔ اس میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل چوبارہ ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام چوبارہ ہے۔"@ur . "تحصیل فتح پور ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام فتح پور ہے۔"@ur . "تحصیل چوک اعظم ضلع لیہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام چوک اعظم ہے۔"@ur . "تحصیل کہروڑ پکا ضلع لودھراں، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کہروڑ پکا ہے۔ اس میں 23 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل دنیا پور ضلع لودھراں، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام دنیا پور ہے۔ اس میں 22 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "عابدہ پروین صوفیانہ کلام گانے والی پاکستانی گلوکارہ ہیں۔"@ur . "تحصیل ملکوال ضلع منڈی بہاؤالدین، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام منڈی بہاؤالدین ہے۔ اس میں 17 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پھالیہ ضلع منڈی بہاؤالدین، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پھالیہ ہے۔ اس میں 21 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل منڈی بہاؤالدین ضلع منڈی بہاؤالدین، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام منڈی بہاؤالدین ہے۔ اس میں 27 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل عیسیٰ خیل ضلع میانوالی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام عیسیٰ خیل ہے۔ اس میں 17 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پپلاں ضلع میانوالی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پپلاں ہے۔ اس میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل میانوالی ضلع میانوالی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام میانوالی ہے۔ اس میں 28 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل ملتان ضلع ملتان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ملتان شہر ہے۔"@ur . "تحصیل ملتان صدر ضلع ملتان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ملتان صدر ہے۔ اس میں 28 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل شجاع آباد ضلع ملتان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شجاع آباد شہر ہے۔ اس میں 17 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل جلالپور پیروالہ ضلع ملتان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جلالپور پیروالہ شہر ہے۔ اس میں 15 یونین کونسلیں ہیں۔ جلالپور پیروالا: يہ شھر ضلع ملتان کی تحصيل ھے ملتان شھر سے تقريا 88 کلوميثر دور جنوپ کی طرواقع ھے اسکی آبادی سنہ 2000 کی مردم شماری کي مطاپق 3 لاکھ ھے ۔ شھر کے ارد گرد علاقہ زراعتی ھے۔ شھر کی آبادی کا اقتصادی انحصار زيادہ تر تجارت ، زراعت ھے۔ اس علاقہ بہت سارے لوگ غير ممالک ميں کام کرتے ھيں ان ممالک ميں سعوديہ اور مشرق وسطی کے دوسرے ممالک شامل ھيں۔ علاوھ ازيں کچہ لوگ يورپ اور امريکا ميں بھی ھيں۔ علاقہ کی زبان سرايکی ھے ۔"@ur . "بازیل سویٹزرلینڈ کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا شہر ہے جس کی آبادی 2004ء کے مطابق ایک لاکھ 66 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔ شمال مغربی سویٹزرلینڈ میں دریائے رائن کے کنارے واقع یہ شہر کیمیاوی مادوں اور ادویات سازی کے صنعتوں کا بڑا مرکز ہے۔ شہر کی سرحدیں جرمنی اور فرانس دونوں سے ملتی ہیں۔ بازیل یورپ کے اہم ثقافتی مراکز میں شمار ہوتا ہے اور 1997ء میں یہ \"یورپ کے ثقافتی دارالحکومت\" کے مقابلے میں شریک ہوا۔ اس شہر سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات میں چھ مرتبہ کے آسکر اعزاز یافتہ فلم پیش کار آرتھر کوہن، معروف ٹینس کھلاڑی راجر فیڈرر اور انہی کی ہم پیشہ خاتون کھلاڑی پیٹی شنائیڈر شامل ہیں۔"@ur . "جھیل ووستک براعظم انٹارکٹیکا میں پائی جانے والی 140 سے زائد نیم یخ تودی (سب-گلیشیئل) جھیلوں میں سب سے بڑی ہے۔ ووستک روسی زبان میں مشرق کو کہا جاتا ہے۔جھیل کا نام اسی مقام پر واقع روسی تجرباتی مرکز ووستک سے موسوم ہے۔ یہ جھیل 250 کلومیٹر طویل اور زیادہ سے زیادہ 50 عریض ہے، اس طرح یہ جھیل اونٹاریو کے حجم کے برابر کی جھیل ہے۔ جھیل ووستک 14 ہزار مربع کلومیٹر (5400 مربع میل) کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ مئی 2005ء میں جھیل کے مرکز میں ایک جزیرہ دریافت ہوا ہے۔ جھیل کو 1996ء میں روس اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے دریافت کیا۔ انہوں نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ تین کلومیٹر موٹی برف کی تہہ کے نیچے جھیل میں پانی کی بڑی مقدار موجود ہے۔ جھیل کے پانی کا اوسط درجہ حرارت منفی 3 درجہ سینٹی گریڈ ہے؛ اوپر برف کے بے پناہ دباؤ کے باعث یہ اس درجہ حرارت پر بھی مایع ہی کی صورت میں رہتا ہے۔ زمین کے اندر کی حرارت اس کے نچلے حصے کو پانی میں تبدیل کرتی ہے۔ برف کی موٹی تہہ بھی اسے سطح کے سرد اثرات سے محفوظ رکھتی ہے۔"@ur . "ہیوسٹن امریکہ کی ریاست ٹیکساس کا سب سے بڑا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے۔ 600 مربع میل (1600 مربع کلومیٹر) پر پھیلا یہ شہر ہیرس کاؤنٹی کا مرکز ہے جو ملک کی تیسری سب سے زیادہ آبادی رکھنے والی کاؤنٹی ہے۔ 2005ء کی امریکی مردم شماری کے مطابق شہر کی آبادی اندازاً 20 لاکھ سے زائد ہے۔ یہ ہیوسٹن-شوگر لینڈ-بیٹن شہری علاقے کے مرکز میں واقع ہے، جو خلیج (میکسیکو) کے ساحلی علاقے کا ثقافتی و اقتصادی مرکز ہے اور 10 کاؤنٹیز کی مجموعی 53 لاکھ سے زائد آبادی کے ساتھ امریکہ کا ساتواں سب سے بڑا شہری علاقہ ہے۔ ہیوسٹن دنیا بھر میں اپنی توانائی (خصوصاً تیل) اور طیارہ سازی کی صنعتوں اور جہازوں کی گزرگاہ کے باعث شہرت رکھتا ہے۔ ہیوسٹن کی بندرگاہ بین الاقوامی تجارت کے لحاظ سے ملک میں اول درجے پر ہے اور دنیا کی چھٹی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ فورچیون 500 ہیڈکوارٹر فہرست میں نیو یارک شہر کے بعد دوسرے درجے پر آنے والے ہیوسٹن میں ٹیکساس میڈیکل سینٹر بھی واقع ہے جو دنیا کے سب تحقیق اور صحت عامہ کے اداروں کا دنیا کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ گلوبلائزیشن اور ورلڈ سٹیز اسٹڈی گروپ اینڈ نیٹ ورک کی جانب سے امریکہ کے 11 عالمی معیار کے شہروں میں ہیوسٹن اول درجے پر ہے۔"@ur . "ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان، پاکستان کی جدید ترین جامعہ ہے۔"@ur . "واگن نامی شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ٹورنٹو کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی آبادی 1991 سے اب تک دو گنا ہو چکی ہے۔ واگن جنوبی اونٹاریو میں واقع ہے۔ اس کا مقولہ \"ٹورنٹو کے اوپر والا شہر\" ہے۔"@ur . "ونڈسر کا شہر کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے جنوب مغربی حصے میں واقع ہے۔ یہ علاقہ کیوبیک شہر اور ونڈسر کی گنجان آباد راہداری میں واقع ہے۔ ونڈسر شہر ڈیٹرائٹ سے جنوب میں ہے اور ڈیٹرائٹ دریا دونوں شہروں کو الگ کرتا ہے۔ یہاں سے ڈیٹرائٹ کے مناظر دکھائی دیتے ہیں۔ ونڈسر کو گلابوں کا شہر کہتے ہیں۔"@ur . "ہیملٹن کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کا ساحلی شہر ہے۔ جب جارج ہیملٹن نے ڈیورنڈ کا فارم 1812 کی جنگ کے فوراً بعد خریدا تو اس جگہ کا نام انہوں نے ہیملٹن رکھا۔ جلد ہی یہاں لوگ بہت بڑی تعداد میں آ کر بسنے لگے اور جھیل اونٹاریو کے مغرب میں گولڈن ہارس شو کے علاقے میں اسے صنعتی مرکز کا درجہ مل گیا۔ یکم جنوری 2001 کو ہیملٹن کے شہر اور دیگر مضافات کو ملا کر میونسپلٹی بنا دی گئی۔ یہاں کے باشندوں کو ہیملٹونین کہتے ہیں۔ 1981 سے یہ میٹروپولیٹن کا علاقہ کینیڈا میں 9ویں اور اونٹاریو میں تیسرے نمبر پر بڑا علاقہ ہے۔ روایتی طور پر مقامی معیشت پر سٹیل اور بھاری صنعتوں کا غلبہ رہا ہے۔ پچھلی دہائی میں البتہ یہ رحجان خدمات اور بالخصوص صحت کی سہولیات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہیملٹن ہیلتھ سائنسز میں تقریباً 10000 افراد کام کر رہے ہیں اور یہ تقریباً 22 لاکھ افراد کو صحت کی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ ہیملٹن میں رائل بوٹینیکل گارڈن، کینیڈین وار پلین ہیریٹیج میوزیم، بروس ٹریل، میک ماسٹر یونیورسٹی اور موہاک کالج موجود ہیں۔ اپنے محل وقوع کی وجہ سے ٹی وی کے بہت سارے ڈرامے اور فلمیں یہاں بنائی گئی ہیں۔"@ur . "مارکھم نامی قصبہ کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ یہ قصبہ کینیڈا کا سب سے بڑا قصبہ ہے اور اس کی آبادی 1990ء سے اب تک دو گنا ہو چکی ہے۔ 2006ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 261573 افراد پر مشتمل ہے۔ مارکھم میں بہت ساری ہائی ٹیک کمپنیاں وجود میں آئی ہیں اور بہت ساری غیر ملکی کمپنیوں کے کینیڈا کے صدر دفاتر یہاں موجود ہیں۔ ان میں سے اوایا، آئی بی ایم، موٹورولا، توشیبا، لوسینٹ، سن مائیکرو سسٹمز، ایپل، ایمکس اور اے ٹی آئی اہم ہیں۔ اے ٹی آئی اب اے ایم ڈی کا حصہ ہے۔"@ur . "کچنر کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے جنوب میں واقع ہے۔ 1854 سے 1912 تک اسے برلن کا قصبہ اور 1912 سے 1916 تک اسے برلن کا شہر کہا جاتا تھا۔ شہر کی کل آبادی 2006 کی مردم شماری کے مطابق 204668 نفوس پر مشتمل ہے۔ کچنر کے شہر کا کل رقبہ 136.86 مربع کلومیٹر ہے۔ 2006 میں شہر نے اپنی 150ویں سالگرہ منائی ہے۔"@ur . "برامپٹن (Brampton) کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں واقع ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی 433806 افراد پر مشتمل تھی جو اسے کینیڈا کا گیارہواں بڑا شہر بناتی ہے۔ برامپٹن کو بطور قصبے کے پہلے پہل 1853 میں بسایا گیا اور اس کا نام انگلینڈ کے شہر برامپٹن کے نام پر رکھا گیا۔ قابل ذکر اقلیتیں شہری آبادی کا ایک بڑا حصہ بناتی ہیں۔ برامپٹن کو کبھی کینیڈا کا پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا کیونکہ ماضی میں یہاں پھولوں کی صنعت خاصی اہمیت رکھتی تھی۔ آج کے دور میں یہاں کے اہم معاشی شعبوں میں ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ، تجارت اور نقل و حمل، انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، خوراک اور مشروبات، لائف سائنسز اور بزنس سروسز اہم ہیں۔"@ur . "تحصیل علی پور ضلع مظفر گڑھ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام علی پور شہر ہے۔ اس میں 30 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل مظفر گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام مظفر گڑھ شہر ہے۔ اس میں 35 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کوٹ ادو شہر ہے۔ اس میں 28 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "بھارت میں انسانی حقوق علاقہ اور مملکت کے لحاظ سے مختلف سطحوں پر ہیں۔"@ur . "مہاجر ایسے شخص یا اشخاص کو کہتے ہیں جو اپنا گھر بار، یا وطن، یا ملک ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر کسی پرائے علاقہ میں آباد ہو جائے۔"@ur . "رابرٹ گیٹس (پیدائش 25 ستمبر 1943ء) امریکہ کا بائیسواں وزیر دفاع ہے۔ امریکہ کی عراق اور افغانستان کے خلاف جنگوں کی وجہ سے جارج بش اور بارک اوبامہ کی صدرات میں اپنے عہدے پر برقرار رہا۔ 18 دسمبر 2006ء میں یہ عہدہ سنبھالا۔ اس سے پہلے 26 سال CIA میں ملازمت کی۔ دسمبر 2010ء میں اس کے خلاف پاکستان کے شہریوں کے بذریعہ ڈرون قتل کے الزام میں مقدمہ دائر کیا گیا۔"@ur . "کینڈائی منشور برائے حقوق و آزادیاں کینڈائی آئین مجریہ 1982ء کا حصہ ہے جو کینڈائی عوام کو کچھ سیاسی آزادیاں اور کینڈا میں موجود ہر شخص کو کچھ شہری حقوق عطا کرتا ہے تمام درجے کی حکومتوں کے قواعد اور حرکتوں کے خلاف۔ البتہ منشور کو کینڈا کی حکومتوں سے منظور کرانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم ٹروڈو کو \"دودھ میں مینگنیں\" ڈالنا پڑیں۔ اس منشور میں \"notwithstanding\" شِق کا اضافہ کیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ کینڈا کی صوبائی یا وفاقی حکومت کسی بھی خاص مقدمہ میں اس منشور کو معطل کر سکتی ہیں۔ کینڈائی عدالت بھی اس معطلی کو جائز قرار دیتی رہی ہیں۔"@ur . "جانتھن بینکس (jonathan banks) امریکی CIA کا کارندہ ہے۔ دسمبر 2010ء میں پاکستان میں خفیہ طور پر مقیم تھا اور امریکیوں کا پاکستان میں پردہ دار سردار بتایا جاتا تھا۔ اواخر 2010ء میں پاکستانی فرد جن کے لواحقین امریکی حملوں میں جان بحق ہوئے تھے کی طرف سے عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا جس میں اس کا نام بطور ملزم لیا گیا۔ اس کا نام اخبارات میں چھپنے کے بعد امریکیوں نے فوراً اسے پاکستان سے امریکہ بلا لیا۔ اس کے باوجود امریکی، کینڈائی، اور اے پی نے اس کا نام شائع نہیں کیا۔"@ur . "بریڈلے ماننگ امریکی فوج میں بچگانہ شکل کا نچلے درجہ کا طرزیاتی افسر تھا جس کی رسائی فوج کے شمارندی جالکار تک تھی۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے عراق اور افغانستان پر امریکی جنگوں سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں پرچے ویکی لیکس کے حوالے کیے۔ اب اسے 52 سال قید کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسے جیل میں برے سلوک کا سامنا ہے۔"@ur . "رولٹ ایکٹ 1919ء کے تحٹ کسی بی ہندوستانی باشندے کو محض شک و شبہ کی بنیاد پر جیل میں ٹھونسا جا سکتا تھا۔ اس کا شدید ردعمل ہوا added byاز حافظہ مدیحہ الرزام"@ur . "انجمن اقتصادی تعاون و ترقی : Organisation de coopération et de développement économiques پیرس, 1948"@ur . "شب برات اسلامی تقویم کے آٹھویں مہینے شعبان المعظم کی 15ویں رات کو منائی جاتی ہے، مسلمان اس رات میں عبادات کرتے ہیں۔ شعبان المعظم اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے اس ماہ کی 15 تاریخ کی رات کو شب برات کہتے ہیں۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ اس رات کو پورے سال کے لیے رزق، موت اور باقی حساب کتاب لکھا جاتا ہے۔ اس رات کو اللہ تعالٰیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی اور مغفرت طلب کرنا چاہیے، رات کو عبادت کرنا اور دن کا روزہ رکھنا مستحب ہے۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ اس رات کو اللہ مجدہ اپنی شان کے لائق آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ اسے معاف کردوں۔ ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ اسے رزق عطا کر دو۔ ترمذی شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس رات کو قبرستان جاتے اور اصحاب قبور کے لیے مغفرت کی دعا کرتے۔"@ur . "پیرس کلب : Club de Paris"@ur . "مریم نمازی انسانی حقوق کی علمبردار، تبصرہ نگار اور ایک براڈکاسٹر ہیں۔ انہوں نے خواتین اور پناہ گزینوں کے حقوق کے لئے اور مغربی ممالک میں مسلما نوں کے اندر موجود شدت پسند گروہوں اورانکےانتہا پسندانہ نظریات اور رویّوں کے خلاف آواز بلند کی۔ وہ \" حزب کمونیست کارگری ایران\" (ورکرز کمیونسٹ پارٹی آف ایران) کی مرکزی کمیٹی رکن ہیں۔ اور ایران کی موجودہ مزہبی قیادت کی شدید مخالف اور نقاد ہیں ۔ وہ ایران میں خواتین کیلئے مساوی حقوق، برطانیہ میں متوازی شرعی قانون کے نفاذ کے مخالف تنظیم اور \" ایکس مسلم آف برٹن \" کی ترجمان ہیں۔ انہیں 2005ء میں نیشنل سیکولر سوسائٹی نے سال کے بہترین سیکولر کا انعام دیا تھا۔"@ur . "نپولین سوم : 1808-1873,"@ur . "مارسیلز : Marseille فرانس میں پیرس کے بعد کا سب سے بڑا شہر km2 240.62 (93 مربع میل) کی زمین کے علاقے پر اس کے انتظامی حدود کے اندر 852.395 کی آبادی کے ساتھ ہے،. مارسیل کے شہری علاقے اور میٹروپولیٹن علاقے بھر میں فرانس کے جنوب مشرقی ساحل پر million. Located 1.6 آبادی کے ساتھ شہر کی حدود سے باہر توسیع، مارسیل فرانس بحیرہ روم کے ساحل کے اور سب سے بڑا تجارتی بندرگاہ پر سب سے بڑا شہر ہے. مارسیل PROVENCE Alpes کوٹ ڈی Azur خطے کے دارالحکومت کے طور پر ساتھ ساتھ محکمہ Bouches DU رون کے دارالحکومت ہے."@ur . "تیسری فرانسیسی جمہوریہ : جمہوریہ, فرانس, 1870-"@ur . "دوسری فرانسیسی جمہوریہ : جمہوریہ, فرانس, 1848-"@ur . "وینس دے میلو : Vénus de Milo"@ur . "Louvre (Musée du Louvre) پیرس Open: 1793 60 000 m² 2007: 8 300 000 visit مونا لیزا, The Virgin and Child with St. Anne, وینس دے میلو, Code of Hammurabi, Winged Victory of Samothrace"@ur . "لزبن یورپی ملک پرتگال کا ایک دارالحکومت ہے۔"@ur . "وارسا پولینڈ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |-|- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |- | کلومیٹر|| 40.41 مربع کلومیٹر |- | ملک: || فرانس |- |صوبہ : || کوٹ ڈی اور |- | لوگوں کی تعداد: || 155,460 |- |زبان: || فرانسیسی |- |} ڈیجون یا دیجون فرانس کا ایک شہر ہے۔ دیجون : Dijon"@ur . "تونس شہر :"@ur . "صوفیہ :"@ur . "سینٹیاگو (santiago) رسمی طور پر سینٹیاگو ڈی چلی (santiago de chile) چلی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "تبلیسی (tbilisi) جارجیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "سان فرانسسکو :"@ur . "صنعاء :"@ur . "پورتو الیگرے برازیل کی ایک بندرگاہ اور شہر ہے۔"@ur . "کیوٹو :"@ur . "جی میل امریکی ادارے گوگل کی طرف سے مفت فراہم کردہ برقی خط کا ایک موقع ہے۔"@ur . "مانٹریال کا شہر کینیڈا کا دوسرا بڑا اور کیوبیک صوبے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کا پرانا نام ولے ماری تھا۔ تاہم شہر کا نیا نام ماؤنٹ رائل سے نکلا ہے جو شہر کے مرکز میں واقع تین چوٹیوں والا پہاڑ ہے۔ پہلے پہل یہ نام اس جزیرے کو دیا گیا تھا جہاں یہ شہر واقع ہے۔ جولائی 2009 میں کینیڈا کے اعداد و شمار کے محکمے کے مطابق اس شہر کی آبادی 1906811 افراد پر مشتمل اور کینیڈا بھر میں دوسرے نمبر پر تھی۔ صدیوں سے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ فرقے کے افراد کی موجودگی کے باعث یہ شہر پورے شمالی امریکہ میں منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ شہر میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان فرانسیسی ہے جو تقریباً 57 فیصد افراد بولتے ہیں۔ انگریزی کے بولنے والے تقریباً 13 فیصد ہیں۔ پیرس کے بعد مانٹریال دنیا کا دوسرا بڑا فرانسیسی زبان والا شہر ہے۔ مانٹریال کو دنیا کے ان چند شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں بہترین زندگی گذاری جا سکتی ہے۔ اگرچہ اسے کینیڈا کے معاشی مرکز کی حیثیت حاصل تھی لیکن 1976 میں ٹورنٹو کی آبادی اور اس کی معاشی ترقی مانٹریال سے آگے نکل گئی۔ آج بھی یہ شہر کامرس، ہوابازی، معیشت، ادویہ سازی، ٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت، فلم اور عالمی امور کے حوالے سے اہم مرکز شمار ہوتا ہے۔ مانٹریال کو دنیا میں اپنی شبینہ زندگی کی وجہ سے چند گنے چنے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ 2010 میں مانٹریال کو مرکزی شہر کی حیثیت سے کل 289 شہروں میں سے 34ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔ سالانہ اعشاریے میں ٹورنٹو کے بعد مانٹریال کا نمبر آتا ہے۔ 2009 میں مانٹریال کو شمالی امریکہ کا اول شہر قرار دیا گیا تھا کہ جہاں بین الاقوامی نوعیت کے مقابلے رکھے جا سکیں۔ مانٹریال کے مرکز میں میک گِل یونیورسٹی موجود ہے جو کینیڈا میں پہلے نمبر پر جبکہ دنیا بھر کی 20 بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔"@ur . "1974ء ميں وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو شھید مرحوم کے دور میں حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری مرحوم کے زیرامارت احمدیوںکوغیرمسلم اقلیت قرار دیدیاگیا۔ اس تحریک کے اصل محرک مولانا شاہ احمد نورانی تھے۔ حوالہ"@ur . "تھتھال راجپوتوں کی ایک ذيلی شاخ ہے۔ تھتھالوں کی اکثریت گجرات، سیالکوٹ، ضلع نارووال، راولپنڈی، کھاریاں پّبی اور آزاد کشمیر میں بستی ہے۔ ہندوستان میں تھتھال ہوشیار پور اور ہماچل پردیش کے علاقوں میں پا ئے جاتے ہیں۔ تھتھال ایک ہندو راجہ کرن سنگھ کی اولاد ہونے کے دعوےدار ہے۔ کرن سنگھ کے دور حکومت کا صیح تعین نہیں کیا سکا۔ ایک اندازے کے مطابق کرن سنگھ کے دور حکومت کے وقت ہندوستان کے زیادہ تر علاقوں پر سیّد خاندان کی حکومت تھی۔ کرن سنگھ کی راجدھانی کا مقام کے متعلق بھی مختلف آرأ ہیں۔ کچھ روائیتوں کے مطابق کرن سنگھ کشمیر کا بادشاہ تھا۔ جبکہ دوسری روائیت کرن سنگھ کو مالوہ کا حاکم بتاتی ہے۔ ایڈورڈ میکلاگن اور ایچ اے روز کے مطابق تھتھال سوریہ ونشی راجپوت راجہ کرن سنگھ کے بیٹے تھاتھو کی اولاد ہیں."@ur . "نائجیریا کے مشرقی علاقے میں ایک شہر جو دریائے آبا کے مشرقی کنارے پر پورٹ ھارکوٹ سے تقریبا 65 کلو میٹر کے فاصلے پر گھنے جنگل کے درمیان واقع ھے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں یہ ایک چھوٹا سا گاؤں تھا،1915 میں پورٹ ھارکورٹ سے انوگو تک ریلوے لائن بچھائی گئی جو آبا سے گذرتی ھے 1916 میں یہاں ریلوے اسٹیشن بنا اور آبا کا گاؤں سے ایک صنعتی اور تجارتی شہر کی طرف سفر کا آغاز ھوا۔ آبا میں صابن کے کارخانے ھیں،شراب کے کارخانے،کھجور کا تیل نکالنے کے کارخانے ھیں"@ur . "ین الاقوامی شہرت یافتہ گاؤں کامرہ ضلع اٹک کے صدر مقام اٹک شہر سے پندرہ کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ھے۔ پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس اسی کے نام سے منسوب ھے۔ جو پاک فضائیہ کی دفاعی پیداوارکا ایک اہم اور بڑا کارخانہ ھے۔ جہاں پرانے طیاروں کی مرمت کے علاوہ نئے طیارے بھی بنائے جاتے ھیں۔۔ کامرہ کلاں ایک زرعی گاؤں ھے۔ اس کے شمال، مغرب اور جنوب مغرب کی زمینوں کو رھٹ والے کنوؤں کے ذریعے سیراب کیا جاتا تھا۔ شمال کی جانب کے اکثر رھٹ والے کنوئیں تو جنگ عظیم دوم کے دوران برطانوی حکومت نے ائرپورٹ میں شامل کر لئے۔ یہ ائرپورٹ جنگ عظیم دوم کے دوران بڑا مصروف اڈہ تھا۔ بعد میں اس کی کچھ اراضی مالکان کو واگزار کر دی گئی تاھم ائرپورٹ قائم رھا۔ سن ستّر کی دھائی میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس اسی پرانے ائرپورٹ کی اھمیت کو مدّنظر رکھ کر قائم کیا گیا۔ اور اب یہ ائرپورٹ پاک فضائیہ کا ایک اہم مستقر ھے۔گاؤں کے لوگ اس ائرپورٹ کو گراؤنڈ کہتے ھیں۔ جیسا کہ بتایا جا چکا ھے کچھ کنوئیں اس سابق ائرپورٹ (گراؤنڈ)کے اندر چلے گئے،کچھ آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے ختم ھو گئے اور باقی ایروناٹیکل کمپلکس میں چلے گئے۔ اب گاؤں کی جنوب میں بارانی اراضی پر مونگ پھلی اور گندم کی کاشت ھوتی ھے۔ پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلکس نے انگریزی کے حرف 'سی' کی صورت میں تین اطراف سے اس گاؤں کو اپنے حصار میں لے رکھا ھے۔ اُس کی صورت کچھ یوں ھے کہ شمال میں تو مذکورہ بالا ائرپورٹ ھے، مشرق میں جہاز سازی کے کارخانے ھیں جب کہ جنوب میں غازی کے مقام پر دریائے سندھ سے نکلنے والی نہر بروٹھہ میں قائم ھائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن کی جانب بڑی شان سے رواں دواں ھے۔ نہر کے بائیں کنارے پر ایک پہاڑی ھے جسے مقامی لوگ 'پڑی' کہتے ھیں۔ 'پڑی' یا 'پڑ' سے بتھر مراد لیا جاتا ھے۔ اس پہاڑی کے پیچھے پاکستان ایروناٹیکل کمپلکس کا اسپتال،سول آبادی اور سکول وغیرہ تعمیر کئے گئے ھیں۔ کامرہ کلاں کے مغرب میں ٹھیکریاں نام کا ایک چھوٹا سا گاؤں ھے۔ کامرہ کلاں سے مغرب کی جانب جانے والی سڑک اسی ٹھیکریاں گاؤں سے گذر کر مدروھٹہ اور گوندل کو جاتی ھے۔ گوندل جی ٹی روڈ پر پاکستان میں مویشیوں کی مشہوراور بڑی منڈی ھے۔ مشرق میں کامرہ کلاں سے تقریبا متصل دو چھوٹے چھوٹے گاؤں 'پنڈا' اور ' چھوٹا کامرہ' یا 'کامرہ خورد' واقع ھیں، محکمہ مال کے کاغذات میں ان دونوں کا مشترکہ نام \" پنڈسلیمان مکھن\" ھے۔ قریب تر ھونے کے باعث کامرہ کلاں،کامرہ خورد اور \"پنڈا\" ایک ھی آبادی سمجھے جاتے ھیں، تاھم زبان یا بولی میں تھوڑا سا فرق ھے پنڈا اور کامرہ خورد والے \"میرا\" ،\"میری\" بولتے ھیں جبکہ کامرہ کلاں والے \"میڈا\" ، \"میڈی\" بولتے ھیں۔ کامرہ کلاں میں مختلف قومیں بستی ھیں۔سیّد،گوجر،اعوان،ملیار،جٹ،بیلی،کمہار،بافندے،نائی،موچی اور لوہار،ترکھان جبکہ ایک آدھ گھرانہ شرال،کیمپر، کھٹر، جھمٹ اور تریڑ وغیرہ کا بھی ھے۔ البتہ سیّد اور گوجر اس گاؤں کےقدیم اور بڑے قبیلے ھیں۔ گاؤں کی ابتداء اونچے ٹیلے سے ھوئی اس لئے سادات کی قدیم مسجد سب سے بلند مقام پر واقع ھے۔ ۔ گاؤں کی قدیم مساجد مین مسجد سادات، مسجد ملیاراں (میر پور حسین)،مسجد کسران کوانہہ والی مسجد،مسجد لوہاراں اور ڈھوک والی مسجد ھیں۔ اب آبادی کے پھیلنے کے ساتھ مساجد میں اضافہ ھورھا ھے۔ کامرہ کلاں ایک پرانا اور تاریخی گاؤں ھے۔ یہ مغرب کی طرف سے آنے والے حملہ آوروں کی گذرگاہ رھا ھے۔ اس کی قدامت اور تاریخی اہمیت کا پتہ اس کے ایک درجن سے زیادہ قبرستانوں سے چلتا ھے۔ ان میں دو تین بڑے قبرستان تو ایسے ھیں جن کی قبریں زمین کے ساتھ ھموار اور سپاٹ ھو چکی ھیں۔تاھم بڑی بڑی الواح مزار اب بھی باقی ھیں۔ان مقابر سے نکلنے والی انسانی ہڈیاں بھی اس کی قدامت کی گواہ ھیں۔ \"پنڈا\" گاؤں میں مکانوں وغیرہ کے لئے کھدائی کے دوران پرانے زمانے کے برتن اور پتھر وغیرہ بھی ملے ھیں۔ ان پتھروں میں سے ایک کالے رنگ کا پتھر جو قریبی پہاڑی \"پڑی\" کا ھے۔ اس پر کوئی قدیم زبان کندہ تھی۔ جسے اس کی تاریخی اھمیت کے پیش نظر ٹیکسلا کے عجائب گھر کی انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا اور وہ عجائب گھر میں اس علاقہ کی تاریخی یادگار کے طور پر بڑے اھتمام سے رکھا ھوا ھے۔ سیّاحوں اور تاریخی نوادرات کے محّۡقین کے لئے ایک نادر تحفہ ھے۔ کامرہ کلاں کی عام آبادی کا پیشہ زراعت تھا ےا وہ محنت مزدوری کر کے کماتے تھے۔ سادات میں سے بعض لوگ بھارت کے مشہور فولاد کے کارخانے میں کام کرنے کے لئے ٹاٹا نگر جمشید پور میں کام کرتے رھے۔جمشید پور کو شاید کالی مٹی بھی کہتے ھیں اس لیئے گاؤں کے ان سادات کی پہچان\" کالی مٹی والے \" پڑ گئی ھے۔ گاؤں کے کئی پیشہ ور مثلا موچی وغیرہ گاؤں سے بہتر روزگار کی تلاش میں دوسرے مقامات پر منتقل ھوچکے ھیں۔ جبکہ بعض لوگوں نے تعلیم حاصل کر کے اور دوسرے ھنر سیکھ کر نئے پیشوں کو اپنا لیا ھے۔ گاؤں میں شروع میں لڑکوں کی تعلیم کے لئے ایک پرائمری سکول تھا۔ جبکہ لڑکیون کی تعلیم کا کوئی انتظام نہ تھا۔ طلبہ قریبی گاؤں کےورنیکلرمڈل سکول شمس آباد جاتے تھے۔ ۱۹۵۱ میں جب گاؤں کے پرائمری سکول کو مڈل کا درجہ دیا گیاتو شمس آباد کے علاوہ عباسیہ، کالو خورد، گوندل، مدروھٹہ، حاجی شاہ اور ٹھیکریاں کے طالب علم کامرہ آ کر علم کی پیاس بجھانے لگے۔اس وقت سکول کی عمارت صرف دو کمروں اور ایک دفتر پر مشتمل تھی بعد میں اس میں اضافہ کیا گیا۔ اب لڑکوں کا یہ سکول دوسری جگہ منتقل ھو چکا ھے اور اس کی جگہ لڑکیوں کا ھائی سکول کام کر رھا ھے۔اس وقت گاؤں میں لڑکیوں اور لڑکوں کے الگ الگ سرکاری پرائمری اور ھائی سکولوں کے علاوہ پرائیویٹ سکول بھی فروغ تعلیم میں مصروف ھیں۔ تعلیم کے حصول اور فروغ سے گاؤں کے لوگ مختلف شعبہ ھائے زندگی میں نمایاں مقام پر فائز ھو چکے ھیں۔ ان میں فوجی آفیسر، ڈاکٹر، انجنئیر، پرفیسر، پرنسپل، ھیڈماسٹر،وکلاء اور ڈینٹل سرجن وغیرہ شامل ھیں۔"@ur . "آبِ بقا، دو الفاظ کا مرکب آب یعنی پانی اور بقا یعنی دائمی، یعنی ایسا پانی جس کے پینے سے ابدی زندگی حاصل ھو،یہ ایک الف لیلوی لفظ ھے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،مشہور عرب داستان الف لیلہ میں بکثرت اس کا ذکر ملتا ھے، کہتے ھیں کہ ایک چشمہ ھے کوہ قاف کے کسی جنگل میں جس کا پانی پی لینے سے انسان ابدی زندگی پا لیتا ھے، لیکن اس کا پتہ ھر کسی کو معلوم نہیں ایک قصہ حضرت خضر علیہ السلام اور سکندر اعظم کے بارے میں بھی مشہور ھے کہ حضرت خضر علیہ السلام سکندر اعظم کو اس چشمے تک لے تو گے لیکن پانی خود پی لیا اور سکندر کو چشمے تک پہنچنے نہ دیا لیکن یہ ایک فرضی داستان ھے۔ آب بقا کو آب حیواں بھی کہا جاتا ھے۔"@ur . "یان گاربارک ناروے کے جاز موسیقار ہیں، جو بنسری، کلارنٹ اور سیکسو فون بجانے میں مہارت رکھتے ہیں، لیکن اُن کی عالمی شیرت کی وجہ اُن کا سیکسو فون نواز ہونا ہے۔ یان نے جاز، مغربی کلاسیکی موسیقی اور عالمی موسیقی کی اصناف میں بہت زیادہ کام کیا ہے۔ انہیں اکثر نارڈیک ملکوں کی آواز بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "بسم اللہ الرحمن الرحیم انجمن شرعی شیعیان جموں وکشمیر ریاست جموں و کشمیر میں ایک معروف ترین عالم آیۃ اللہ سید یوسف الموسوی کے توسط سے وجود میں آئی ۔ آپ نے اس انجمن کے توسط سے پورے جموں و کشمیر میں امن و بھائی چارگی کا پرچم لہرایا اور شیعہ و سنی تمام اختلاف کا ازالہ کرکے اسلام ناب کی ترویج کی ۔"@ur . "بالی ووڈ بھارت کی اُردو ہندی فلمی صنعت کے مرکز کو کہا جاتا ہے جو ممبئی کے شہر میں واقع ہے۔ بالی وڈ کا لفظ امریکی شہر ہالی وڈ کا چربہ ہے جو امریکی فلمی صنعت کا مرکز ہے۔ ممبئی کا قدیم نام بمبئی تھا جس سے \"بالی\" کا لفظ نکالا گیا۔ زیادہ تر فلمیں اردو یا ہندی میں بنتی ہیں۔"@ur . "مُحصِّلِ سِجِل ، موسیقی کی صنعت میں کام کارنے والے ایسے شخص کو کہتے ہیں، جو کسی گلوکار کی موسیقی کو سِجِل یا record کرتا ہو؛ مثال کے طور پر سجل مخطاط صوت (gramophone record) کی صورت میں؛ اور ساتھ ہی اسکے فنی معیار کی نگرانی اور دیگر لوازمات کا خیال رکھتا ہو؛ اسی وجہ سے اس شخصیت کو مُحَصِّل یا producer کہا جاتا ہے۔"@ur . "چرچ ثقا فتی ورکشاپ ایک ناروینی ریکارڈنگ کمپنی ہے۔ اس کی بنیاد 1974ء میں ایرک ہّلےستاد (Erik Hillestad) نے رکھی جو ایک شاعر اور محصل سجل ہیں۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے فنی معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اور ہمیشہ ایسے فنکاروں کو موقع دیا، جن کی فنی ساکھ شک و شبہ سے بالاتر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر فنکار دوسرے تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والی ریکارڈ کمپنیوں کے مقابلے چرچ ثقا فتی ورکشاپ کو نہ صرف ترجیح دیتے ہیں۔ بلکہ چرچ ثقا فتی ورکشاپ کے ساتھ تعلق کو باعث فخر بھی سمجھتے ہیں۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ اپنے جاری کردہ ریکارڈوں کی وجہ سے ان گنت اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ ورکشاپ کے سربراہ ایرک ہّلےستاد کو بھی اس کی جرات مندانہ پیشکشوں کی وجہ سے کئی اعزازات دیئے گئے ہیں۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے کئی تجرباتی ریکارڈ بھی جاری کیئے ہیں۔ جن میں پاکستانی نژاد ناروینی گلوکارہ دیا کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ اس ریکارڈ کی تیاری میں جہاں ناروے کے چوٹی کے موسیقار شامل تھے، وہیں پاکستان کے نامور طبلہ نواز استاد شوکت حسین خان اور بھارت کے مایہ ناز سارنگی نواز استاد سلطان خان کو ناروے مدعو کیا گیا تھا۔ چرچ ثقا فتی ورکشاپ اب تک 350 سے زیادہ ریکارڈ جاری کر چُکی ہے۔ جو لوک موسیقی، جاز ، پاپ ، عالمی موسیقی اور دیگر اصناف موسیقی پر مبنی ہیں۔ 2004ء میں چرچ ثقا فتی ورکشاپ نے ان ملکوں کی لوریوں پر مبنی ریکارڈ جاری کیا جن ملکوں کو امریکہ \" بدی کے محور\" ملک کہتا ہے۔ یہ ریکارڈ کا ایک حصہ شمالی کوریا، ایران، شام، کیوبا، عراق، افغانستان اور فلسطین کی خواتین نےاصلی زبان میں گایا، جبکہ اس کا دوسرا حصہ انہیں لوریوں کے مفہوم کو انگریزی زبان میں ناروینی فنکاروں نے گایا۔ دو تہزیبوں کے درمیان موسیقی سے پل تعمیر کرنے کی کوشش کی وجہ سے ایرک ہّلےستاد کو \" برج بلڈر اعزاز\" سے نوازا گیا۔ مالی فوائد کے مقابلے میں فنی معیار پر زیادہ توجہ دینے کی وجہ سے 1987ء میں چرچ ثقا فتی ورکشاپ مالی مشکلات کا شکار ہو گئی۔ لہذا اسے \" آسکے ھاؤگ اشاعت گھر\" نے اس کا انتظام سنبھال لیا۔ لیکن ایرک ہّلےستاد اس کے سربراہ کی حثیت سے کام کرتے ریے۔ 2005ء میں ورکشاپ کو بیچ دیا گیا۔ ایرک نے 20 فیصد حصص اپنے پاس رکھے اور بقایا 80 فیصد دو دوسرے اداروں کو بیچ دیئے۔ ایرک اب چرچ ثقا فتی ورکشاپ کے سربراہ کے طر پر کام نہیں کرتے، لیکن انکا لگایا ہوا پودا انہی کی مرتب کردہ ترجیحات کے مطابق کام کر رہا ہے۔"@ur . "جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفۃ حضرت مرزا مسرور احمد 15ستمبر 1950ء کو ربوہ میں پیدا ہوئے ۔یہ بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی کے پڑپوتے اور مرزا شریف احمد کے پوتے ہیں ۔اس نے تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ سے میٹرک کرنے کے بعد تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے بی اے کیا۔ 1976ء میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ایم ایس سی کی ڈگری زرعی اقتصادیات میں حاصل کی ۔31جنوری 1977کو اس کی شادی ہوئی ۔ اس کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ اس نے قادیانی جماعت کے خلیفۃ المسیح منتخب ہونے سے قبل جماعت کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں خدمت کی توفیق پائی۔ کچھ عرصہ قادیانی دین کی خدمت کے لئے غانا میں بھی مقیم رہے ۔ جماعتی خدمت کے علاوہ اس کو غانا میں پہلی بار گندم اگانے کا کامیاب تجربہ کرنے کا موقع ملا۔ ۔جماعت احمدیہ کے چوتھے سربراہ مرزا طاہر احمد کی وفات کے بعد 22اپریل 2003 ٔ کو یہ مرزا غلام احمد کے پانچویں خلیفہ منتخب ہوئے ۔"@ur . "پلٹننا رجوع"@ur . "ریاضیات میں نامساوات دو اشیاء کے مقابلتاً جثہ یا رتبہ بارے بیان ہے \"یا\" یوں کہ کیا وہ اشیاء ایک ہی ہیں یا نہیں (یہ بھی دیکھو مساواتی)۔ علامت کا مطلب ہے کہ a کمتر (چھوٹا) ہے b سے۔ علامت کا مطلب ہے a کہ بڑا ہے b سے۔ علامت کا مطلب ہے کہ a برابر نہیں ہے b کے، مگر یہ نہیں بتاتا کہ ایک دوسرے سے بڑا ہے یا حتی کہ یہ بھی نہیں بتاتا کہ ان کا آپس میں موازنہ بھی کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اوپر کہ تمام بیانوں میں a برابر نہیں ہے b کے۔ ان نامساوات کو حتمی کہا جاتا ہے۔ علامت کو یوں بھی پڑھا جا سکتا ہے a کہ حتماً b سے کم ہے۔ حتمی نامساوات کے برعکس، دو اقسام کے نامساوات بیان ایسے ہیں جو حتمی نہیں ہوتے: علامت کا مطلب ہے کہ a کم یا برابر ہے b کے (یا یوں کہیں a کہ بڑا نہیں ہے b سے)۔ علامت کا مطلب ہے کہ aبڑا یا برابر ہے b کے (یا یوں کہیں a کہ چھوٹا نہیں ہے b سے)۔"@ur . "2001ء کے بعد برطانیہ میں سینکڑوں مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جن میں زیادہ تر برطانوی باشندے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق 2001 اور 2009 کے درمیان 1834 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تقریباً ہر ماہ مسلمانوں کی گرفتاریوں کی خبر دنیا بھر کے اخباروں میں چھپتی ہے۔"@ur . "2001ء کے بعد کینیڈا میں متعدد مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جن میں زیادہ تر کینڈائی باشندے تھے۔ وقتاً فوقتاً کینڈائی مسلمانوں کی گرفتاریوں کی خبر دنیا بھر کے اخباروں میں چھپتی رہتی ہے۔"@ur . "ولادی وستوک بحر الکاہل میں روس کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ 2010ء میں اس کی آبادی 578000 تھی۔ یہ چین اور شمالی کوریا کی روسی سرحد سے زیادہ دور نہیں ہے۔ 1991ء تک اس شہر میں غیر ملکی داخل نہیں ہو سکتے تھے۔ اس بندش سے پہلے اس شہر میں بے شمار کوریائی اور چینی رہائش پذیر تھے۔ 1990ء کے بعد چینی لوگ دوبارہ یہاں آباد ہونا شروع ہوئے ہیں۔ شہر میں سات دانشگاہیں یا جامعات (یونیورسٹیاں) ہیں۔"@ur . "شاہ عالمی دروازہ، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ یہ مغل دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ جس علاقے میں یہ دروازہ واقع ہے وہ تاریخی لحاظ سے انتہائی اہم ہے اور یہاں کئی یادگاریں، حویلیاں اور قدیم بازار واقع ہیں۔ لاہور کی قدیم شاہ عالم مارکیٹ یہیں واقع ہے۔ اس دروازہ کے اندر تقسیم برصغیر سے پہلے ہندو بڑی تعداد میں آباد تھے اور تمام کاروبار ان کے ہاتھوں میں تھا۔"@ur . "ٹکسالی دروازہ، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ یہ مغل دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ بادشاہی مسجد لاہور اس کے قریب واقع ہے۔ لاہور کا پرانا بازارِ حسن المعروف ہیرا منڈی بھی اس دروازے کے قریب واقع ہے۔ اصل دروازہ کے آثار غائب ہو چکے ہیں۔ خیال ہے کہ یہاں پر ایک ٹکسال واقع تھی جس میں سکے ڈھالے جاتے تھے اسی لیے اس کا نام ٹکسالی دروازہ پڑ گیا۔"@ur . "کشمیری دروازہ، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ یہ مغل دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ لاہور کا قدیم کشمیری بازار ادھر واقع ہے۔ مشہور سنہری مسجد بھی یہاں واقع ہے۔"@ur . "مستی دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔"@ur . "لوہاری دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔"@ur . "خضری دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "یکی دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "تری پورہ بھارت کے مشرقی علاقے میں واقع ایک ریاست ہے۔ مبت بھارت کی ریاستیںریاستیں آسام آندھرا پردیش اتراکھنڈ اتر پردیش اروناچل پردیش اڑیسہ بہار پنجاب تامل ناڈو تری پورہ جموں و کشمیر جھاڑکھنڈ چھتیس گڑھ راجستھان سکم کرناٹک کیرالا گجرات گوا مدھیہ پردیش مغربی بنگال منی پور مہاراشٹر میزورم میگھالیہ ہریانہ ہماچل پردیش ناگالینڈ Flag of بھارتوفاق کے زیر انتظام علاقے پونڈیچری جزائر انڈمان و نکوبار چندی گڑھ دادرا و نگر حویلی دمن و دیو دہلی لکشادیپ"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "جنورى[ترمیم]"@ur . "اوساکا براعظم ایشیاء کے ملک جاپان کا ایک شہر ہے۔"@ur . "زیورخ (Zurich) براعظم یورپ کے ملک سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ سوئٹزرلینڈ کے وسط میں واقع ہے اور جھیل زیورخ کے شمال مغرب میں ہے۔ اس کی آبادی تقریبا 390،000 نفوس پر مشتمل ہے۔ زیورخ ہوائی اڈا اور زیورخ ریل اڈا دونوں ملک کے مصروف ترین ہوائی اڈا اور ریل اڈا ہیں۔"@ur . "کراکس براعظم امریکہ کے ملک وینیزویلا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "ہلسنکی (Helsinki) براعظم یورپ کے ملک فن لینڈ کا دارالحكومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی آبادی (31 جنوری 2012ء تک) 596,233 ہے۔"@ur . "یگانہؔ چنگیزی :ہم زبانِ آتَشؔ کلام یاس سے دنیا میں پھراک آگ لگی - یہ کون حضرت آتَشؔ کا ہم زباں نکلا بیسویں صدی کے نصف اول میں جن شعرأ کے حصے میں بہت زیادہ شہرت و مقبولیت آئی ،ان میں یاس یگانہؔ چنگیزی کا نام بھی خاص طور سے قابلِ ذکر ہے ۔البتہ یہ بات الگ ہے کہ ان کو جتنی مقبولیت اپنی شاعری سے حاصل ہوئی ،اس سے زیادہ تشہیر ’’ غالب ؔشکن‘‘ ہونے کے باعث نصیب ہوئی ۔ ان کی شاعری اور شخصیت کا ایک مخصوص رنگ ہے ۔ ان کا تعلق کسی دبستان سے نہیں تھا ۔ روزمرہ ، محاورے ،زبان اور لفظوں کے در و بست پر انہیں بڑی قدرت حاصل تھی ۔ اسی سے اردو شاعری میں انہوں نے اپنی طبیعت کی جولانیاںخوب دکھائیں۔ ان کا نام مرزا واجد حسین تھا۔پہلے یاسؔ تخلص کرتے تھے لیکن بعدمیں یگانہ ؔہوگئے ۔ آپ کے اجداد ایران سے ہندوستان آئے اور سلطنت مغلیہ کے دامن سے وابستہ ہوگئے ۔ پرگنہ حویلی عظیم آباد میں جاگیریں ملیں اور وہیں سکونت پذیر ہوگئے ۔یگانہؔ چنگیزی۲۷! ذی الحجہ۱۳۰۱ھ مطابق ۱۷ /اکتوبر۱۸۸۴ کو پٹنہ کے محلے مغل پورہ میں پیدا ہوئے ۔ پانچ چھ سال کی عمر سے مکتب میں داخل ہوئے ۔ فارسی کی چند کتابیں پڑھنے کے بعد عظیم آباد (پٹنہ) کے محمڈن اینگلو عربک اسکول میںنام لکھوایا گیا۔اسکول میں ہمیشہ اول رہے ۔ پڑھنے میں اچھے تھے ،اس لیے ہر سال وظیفہ اور انعام پاتے رہے ۔۱۹۰۳ میں انٹرنس پاس کیا ۔ ۱۹۰۴ میں مٹیا برج ،کلکتہ تشریف لے گئے ،جہاں شہزادہ مرزا مقیم بہادر کے صاحب زادوں شہزادہ محمود یعقوب علی مرزا اور شہزادہ محمد یوسف علی مرزا کی انگریزی تعلیم کے استاد مقرر ہوئے ۔ لیکن کلکتہ کی آب و ہوا راس نہیں آئی اور کچھ دنوں بعد وطن واپس چلے آئے ۔ علاج کے سلسلے میں لکھنؤ آئے اور لکھنؤ کی فضا ایسی راس آئی کہ اچھے ہوکر بھی واپس جانا گوارا نہیں کیا ۔ لکھنؤ ہی میں ۱۹۱۳ میں شادی کرکے اسی کو اپنا وطن بنالیا۔ یگانہؔ کا لکھنؤ کا قیام بڑا ہنگامہ خیز اور معرکہ آرا رہا ، جس کا اثر ان کے فن پر بھی پڑا ۔ معرکہ آرائیوں نے بھی ان کے فن کو جلا بخشی۔ شروع میں لکھنؤ کے شعرأ سے ان کے تعلقات خوشگوار تھے ۔ اتناہی نہیں وہ عزیزؔ، صفیؔ، ثاقبؔ و محشرؔ وغیرہ کے ساتھ مشاعروں میں شرکت کرتے تھے ۔ جب عزیزؔ کی سرپرستی میں رسالہ ’’ معیار‘‘ جاری ہوا اور معیار پارٹی وجود میں آئی تو یگانہؔ بھی اس پارٹی کے مشاعروں میں غالبؔ کی زمینوں میں غزلیں پڑھتے تھے ۔ ان طرحی مشاعروں کی جو غزلیں’’ معیار‘‘ میں چھپی ہیں، ان میں بھی یگانہؔ کی غزلیںشامل ہیں ۔ لیکن یہ تعلق بہت دنوں تک قائم نہ رہ سکا اور لکھنؤکے اکثر شعرأ سے یگانہؔ کی چشمک ہوگئی ۔ اس سلسلے میں مالک رام بہ زبان یگانہؔ تحریر کرتے ہیں کہ : ’’ اب اس میں میرا کیا قصور ! یہ خدا کی دین ہے،میرا کلام پسند کیاجانے لگا ۔ باہر کے مشاعروں میں بھی اکثر جانا پڑتا ۔ میری یہ ہر دل عزیزؔی اور مقبولیت ان تھڑدلوں سے دیکھی نہ گئی ۔ ‘‘ یگانہؔ سے اہلِ لکھنؤ کی چشمک کا معاملہ کچھ یوں تھا کہ ’’ معیار‘‘ پارٹی کے مشاعروں میں ان کے کلام پر خندہ زنی کی جاتی تھی اور بے سروپا اعتراض کیے جاتے تھے مگر یہ سب کچھ زبانی ہوتا تھا ۔ اصلی اور تحریری جنگ کا آغاز خود یگانہؔ نے کیا ۔ اس کے بعد ایک دوسرے کے خلاف لکھنے کا سلسلہ چل پڑا، جس کی انتہا ’’ شہرتِ کاذبہ‘‘ نامی یگانہؔ کی کتاب ہے ۔ لکھنؤ کے شعرأ غالبؔ کے بڑے قائل تھے، لہٰذا یگانہؔ کے لیے اب یہ بات بھی ناگزیر ہوگئی کہ وہ غالبؔ کی بھی مخالفت کریں ۔ غالبؔ کی مخالفت کے سلسلے میں انہیں اندھا مخالف نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ انہوںنے خود کہا ہے کہ : \"یہ کس نے آپ کو بہکا دیا کہ میں غالبؔ کا مخالف ہوں، وہ یقینا بہت بڑا شاعر ہے۔ صاحب ! غالبؔ کی صحیح قدر و منزلت مجھ سے زیادہ کون سمجھے گا ۔ مجھے غصہ اس بات پر آتا ہے کہ لوگ اس کے جائز مقام سے زیادہ اسے دینا چاہتے ہیں ۔ اور پھر قسم یہ ہے کہ یہ بھی وہ لوگ نہیں، جو اس کا صحیح مقام سمجھتے ہوں، بلکہ وہ جو تقلیداً اسے بڑا سمجھتے ہیں ۔۔۔ تو صاحب ! میں غالبؔ کے خلاف نہیں تھا، اور نہ ہو ںلیکن میں اس کی جائز جگہ سے زیادہ اس کے حوالے کردینے پر تیار نہیں ۔\" یگانہؔ نے اس مخالفت کے چلتے اپنے آپ کو ’’آتشؔ کا مقلد‘‘ کہنا شروع کردیا اور اپنے مجموعۂ کلام ’’نشترِیاس‘‘ کے سرورق پر اپنے نام سے پہلے ’’ خاک پائے آتشؔ ‘‘ لکھا اورجب اس کے ایک سال بعد ’’چراغِ سخن‘‘ شائع ہوا تو انہوں نے اپنے آپ کو ’’آتشؔ پرست ‘‘ کے درجے تک پہنچا دیا ۔ اسی بنیاد پر انہوںنے آتشؔ اور غالبؔ کا تقابلی مطالعہ کیا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آتشؔ، غالبؔ سے بڑا شاعر ہے ۔ یہ مضمون رسالہ ’’ خیال ‘‘ میں نومبر۱۹۱۵ میں شائع ہوا اور یہ سلسلہ ایک لمبی مدت تک جاری رہا ۔ اس غالبؔ شکنی کی انتہا وہ رسالہ ہے، جو انہوں نے ۱۹۳۴ میں ’’ غالبؔ شکن‘‘ کے نام سے شائع کیا ۔ اس رسالے کو دوبارہ مزید اضافوں کے ساتھ ۱۹۳۵ میں چھاپا ۔ اس مخالفت کی وجہ سے یگانہؔ کا اچھا خاصا وقت ضائع ہوگیا کیوں کہ اس مخالفت سے نہ تو شعرائے لکھنؤکا کچھ ہوا اور نہ ہی غالبؔ کو کچھ نقصان پہنچا بلکہ یگانہؔ ہی خسارے میں رہے کہ اپنی شاعری پر پوری طرح توجہ نہ دے سکے ۔ ان سب مخالفتوں اور معرکہ آرائیوں کے باوجود یگانہؔ کا ایک گروپ تھا، جن سے ان کے اچھے مراسم تھے ۔ ۱۹۱۹ میںانہوں نے ’’ انجمن خاصانِ ادب ‘‘ کے نام سے ایک ادبی انجمن قائم کی ۔ اس انجمن کے صدر: بیخودؔ موہانی، سکریٹری: یگانہؔ اور جوائنٹ سکریٹری: عبدالباری آسی تھے۔ اس انجمن کے اعزازی رکن اور سرپرستوں میں فصاحتؔ لکھنوی اور سید مسعود حسن رضوی ادیبؔ جیسے لکھنوی اہل قلم بھی شامل تھے ۔ زندگی کے دوسرے مشاغل کے ساتھ ساتھ یگانہؔ کی ملازمت کا سلسلہ بھی ناہمواری کا شکار رہا ۔ ایک عرصے تک وہ ’’ اودھ اخبار ‘‘ سے وابستہ رہے ۔ لیکن حتمی طور سے یہ نہیں بتایا جاسکتا کہ کب سے کب تک ،البتہ ’’ اودھ اخبار ‘‘ کے اڈیٹروں میں یگانہؔ کا نام شامل ہے ۔۱۹۲۴ میں یگانہؔ اٹاوہ چلے گئے ، جہاں انہیں اسلامیہ ہائی اسکول میں ملازمت مل گئی ۔ مارچ۱۹۲۵ کے آس پاس وہ اٹاوہ کو چھوڑ کر علی گڑھ چلے گئے، وہاں ایک پریس میں انہیں ملازمت مل گئی۔ ۱۹۲۶ میں انہوں نے لاہور کا رخ کیا اور ’’ اردو مرکز ‘‘ سے وابستہ ہوگئے۔ یہاں کا ماحول انہیں راس آیا۔ یہاں کے ادیبوں سے ان کے بہتر مراسم رہے ۔ کئی کتابوں اوررسالوں کے چھپنے کی سبیل پیدا ہوئی ۔ اقبالؔ کے یہاں بھی ان کا آنا جانا رہتا تھا ۔ اقبالؔ بھی یگانہؔ کے بڑے قائل تھے ۔ ۱۹۲۷ میں یگانہؔ ’’ اردو مرکز‘‘ سے علاحدہ ہوگئے لیکن قیام لاہور ہی میں رہا ۔ لاہور کے بعد انہوں نے حیدرآباد دکن کا رخ غالباً۱۹۲۸ میں کیا ۔ حیدرآباد میں ان کا قیام ان کے لیے کافی آسودگی لے کر آیا ۔ جہاں ان کا تقرر نثار احمد مزاج کے توسط سے محکمہ رجسٹریشن میں ’’نقل نویس‘‘ کی حیثیت ہو گیا۔ یہا ںان کی آمدنی پچیس تیس روپے ماہوار تھی اور کبھی کبھی زیادہ بھی ہوجاتی تھی ۔۱۹۳۱میں یگانہؔ محکمۂ رجسٹریشن میں باقاعدہ ملازم ہوگئے ۔ یہ جگہ سب رجسٹرار کی تھی ۔ اس طور سے وہ ’’ عثمان آباد‘‘ ، ’’لاتور‘‘ اور ’’یادگیر‘‘ میں اپنی خدمات انجام دیتے رہے اور ۱۹۴۲ میں ۵۵ برس کی عمر میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد ایک لمبے عرصے تک حیدرآباد ہی میں قیام رہا ۔ ۱۹۴۶ میں وہ بمبئی گئے اور وہاں اپنے بڑے بیٹے آغا جان کو ملازمت دلوائی ۔ حیدرآبادمیں نواب معظم جاہ نے انہیں اپنے دربار سے وابستہ کرناچاہا لیکن یگانہؔ راضی نہ ہوئے ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد یگانہؔ بار بار حیدرآباد روزگار کی امید سے آتے رہے لیکن انہیں مایوسی ہی نصیب ہوئی ۔ ان کے حالات دن بہ دن ابتر ہوتے گئے اور اسی عالم میں انہوںنے تین یاچار فروری۱۹۵۶ کو داعی اجل کولبیک کہا ۔ یگانہؔ کا پہلا مجموعۂ کلام ’’ نشترِ یاس‘‘۱۹۱۴ میں شائع ہوا ۔ اس کا بڑا حصہ ان کے ابتدائی اور روایتی کلام پر مشتمل ہے ۔ ان کا دوسرا مجموعہ ’’ آیاتِ وجدانی‘‘ کے نام سے ۱۹۲۷ میں منظر عام پر آیا ۔ یگانہؔ کی قدر و منزلت کا دارو مدار بڑی حد تک اسی مجموعے پر ہے ۔ ’’ آیاتِ وجدانی ‘‘ کے بعد ان کا تیسرا مجموعہ ’’ ترانہ ‘‘ کے نام سے سات سال بعد ۱۹۳۳ میں شائع ہوا ۔ ۱۹۳۴ میں ’’آیاتِ وجدانی ‘‘ کا دوسرا اڈیشن منظر عام پر آیا ۔-۱۹۴۵۴۶ میں اس مجموعے کا تیسرا اڈیشن بھی آگیا ۔ اس اشاعت کا کام پہلی اشاعتوں سے بہتر تھا ۔ ۱۹۴۶میں جب یگانہؔ بمبئی گئے تھے، اس وقت ان کی ملاقات سید سجاد ظہیر سے ہوئی تھی ۔ ان کے لیے یگانہؔ نے اپنے تمام مجموعوں میں شامل کلام کو ’’گنجینہ‘‘ کے نام سے مرتب کردیا ۔ یہ مجموعہ کمیونسٹ پارٹی کے اشاعتی ادارے سے ۱۹۴۷ میں شائع کیا گیا ۔ اس کے علاوہ انہوںنے چند کتابچے بھی لکھے تھے ۔ مثلاً ’’ شہرتِ کاذبہ ‘‘ جسے خرافاتِ عزیزؔ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اسی طرح انہوں نے ’’ غالبؔ شکن ‘‘ بھی شائع کیا ، جس سے لکھنؤ کے ادبی حلقوں میں بڑی اٹھا پٹک ہوئی ۔ یگانہؔ کی شاعرانہ خصوصیات: یگانہؔ ایک کلاسیکی غزل گو شاعر تھے ۔ حالانکہ انہوں نے قطعات و رباعیات بھی کہی ہیں لیکن ان کی اصل پہچان ان کی غزلیں ہی ہیں ۔ انہوںنے غزل کے موضوعات کے دائرے کو ایک نئی جہت اور اونچائی عطا کی اور ایسے مضامین نظم کیے جو پہلی بار حقیقت پسندانہ کیفیت کے ساتھ غزل کے افق پر نمودار ہوئے ۔ وہ خود اپنی ذاتی زندگی میں، جس طرح کے شیریں و تلخ تجربات سے گزرے تھے اور زندگی کے اتار چڑھاؤ کا جس طرح تجربہ کیا تھا ، اس سے ان کے دل و دماغ نے جو تاثرات قبول کیے تھے ، انہیں واقعات نے ان کی غزلوں کو اصلیت پسندی اور تابناکی بخشی ۔ان کی غزل گوئی ان کے مزاج کی آئینہ دار ہے ۔ وہ ایک خود دار اور صاف گو انسان تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری میں بھی اس کی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے ۔ یگانہؔ کی شاعری میں جو چیز سب سے پہلے دل پر اثر کرتی ہے، وہ ہے ان کا زورِکلام ۔ بندش کی چستی کے علاوہ بلند بانگ مضامین کے لیے ایسے الفاظ لے آتے ہیں، جو پوری طرح مفہوم کو ذہن نشین کرانے کے ساتھ ساتھ خیالات کو بھی جلا دیتے ہیں ۔ دوسری چیز جو ان کی شاعری میں دلکشی پیدا کرتی ہے وہ ہے ’’طنز‘‘ ،ان کی شاعری کا یہ عنصر کہیں کہیں اتنا تیز اور تیکھا ہوتا ہے کہ زور بیان کا لطف دوبالا کردیتا ہے ۔ انسان کا انسان فرشتے کا فرشتہ - انسان کی یہ بوالعجبی یاد رہے گی پکارتا رہا کس کس کو ڈوبنے والا - خدا تھے کتنے مگر کوئی آڑے آنہ گیا کیسے کیسے خدا بنا ڈالے - کھیل بندے کا ہے خدا کیا ہے حال دونوں کا ہے غیر،اب سامنا مشکل کا ہے - دل کو میرا درد ہے اور مجھ کو رونا دل کا ہے جو خاک کا پتلا، وہی صحرا کا بگول - ہ مٹنے پہ بھی اک ہستی برباد رہے گی ’’دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ‘‘ - زندگی پھر کیوں ہوئی ہے دردِ سر میرے لیے یگانہؔ کے کلام میں تخیل کی بلند پروازی اور فکر کی بالیدگی دیکھتے ہی بنتی ہے ۔ وہ حقائق کو عالمِ بالا سے چن کر لاتے ہیں اور نہایت صفائی و سادگی کے ساتھ اشعار میں سمو دیتے ہیں ۔ بندش ایسی ہوتی ہے کہ الفاظ و تراکیب میں مطلب ومفہوم الجھنے نہیں پاتا ۔ ان کے کلام میں زیادہ تر حوصلہ اور ہمت افزائی کی لہریں موجزن نظر آتی ہیں ۔ مصیبتوں میں گِھرجانے کے باوجودبھی انسان کو ہمت کسی بھی صورت میں ہارنا نہیں چاہیے ۔ مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا - ہمیں سر مار کر تیشے سے مرجانا نہیں آتا بزم دنیا میں یگانہؔ ایسی بیگانہ روی - میں نے مانا عیب ہے لیکن ہنر میرے لیے رات دن شوقِ رہائی میں کوئی سر پٹکے - کوئی زنجیر کی جھنکار سے دیوانہ بنے واہ کس ناز سے آتا ہے ترا دور شباب - جس طرح دور چلے بزم میں پیمانے کا باز آ ساحل پہ غوطے کھانے والے بازآ - ڈوب مرنے کا مزہ دریائے بے ساحل میں ہے بلند ہوتو کھلے تجھ پہ راز پستی کا - بڑے بڑوں کے قدم ڈگمگائے ہیں کیا کیا یگانہؔ ایک خود دار،حق گو اور بے باک انسان تھے اور یہی خصوصیات ان کے کلام میں بھی دکھائی دیتی ہیں ۔ ان کی خودداری کہیں کہیں ’’ اناپرستی ‘‘ سے جاملتی ہے ، جسے بعض ناقدین نے ان کی ’’کجروی‘‘ سے تعبیر کیا ہے ۔ اپنے دور میں انہیں وہ مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی ،جس کے وہ مستحق تھے ۔ ان کی زندگی کشمکش، آزمائش اور اتار چڑھاؤ سے عبارت تھی، اس کے باوجود ان کی شاعری میں زندگی سے فرار،مایوسی اور پست ہمتی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ زندگی کے ہر مرحلے کو طئے کرنے کی ان میں بڑی جرأت تھی ۔ میرا خیال ہے شاید اسی وجہ سے ان کے کلام میں مایوسی‘ قنوطیت اور حرماں نصیبی نہیں پائی جاتی ۔ ہنوز زندگی تلخ کا مزا نہ ملا کمال صبر ملا صبر آزمانہ ملا - بہار آئے گی پھر یاس ناامید نہ ہو ابھی تو گلشن ناپائدار باقی ہے - دل ہے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہماں وہ آنسو کیا پیے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا - سراپا راز ہوں میں کیا بتاؤں،کون ہوں،کیا ہوں سمجھتا ہوں مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا - رہائی کا خیالِ خام ہے یا کان بجتے ہیں؟ اسیرو،بیٹھے کیا ہو گوش بر آوازِ در ہوکر پاؤں ٹوٹے ہیں مگر آنکھ ہے منزل کی طرف کان اب تک ہوس بانگ درا کرتے ہیں یگانہؔ کے کلام کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہیں فارسی ترکیبوں کے استعمال سے کافی لگاؤ تھا ۔ تشبیہات کی جدت سے وہ طرزِبیان میں تازگی پیدا کرتے ہیں ۔ ان کے مصرعے نہایت چست ہوتے ہیں ۔ ان کے یہاںالفاظ کی بندش سے اشعار میں ایک خاص کیفیت پیدا ہوجاتی ہے ۔مثلاً: وحشت آباد عدم ہے وہ دیارِ خاموش کہ قدم رکھتے ہی ایک ایک سے بیگانہ بنے حسن وہ حسن کبھی جس کی حقیقت نہ کھلے - رنگ وہ رنگ جو ہر رنگ میں شامل ہوجائے چشمِ نامحرم سے، غافل،روئے لیلیٰ ہے نہاں - ورنہ اک دھوکا ہی دھوکا پردۂ محمل کا ہے دیوانہ وار دوڑ کے کوئی لپٹ نہ جائے - آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے دیکھا نہ کیجیے یگانہؔ نے صرف اپنا تخلص ہی یاس سے یگانہؔ (-۱۹۲۰۲۱ میں) نہیں کیا بلکہ ۱۹۳۲ تک پہنچتے پہنچتے، اس میں چنگیزی کا اضافہ بھی کرلیا ۔ اس کے بارے میں خودلکھتے ہیں کہ: ’’ جس طرح چنگیز نے اپنی تلوار سے دنیا کا صفایا کردیا تھا ،اسی طرح جب سے میں نے غالبؔ پرستوں کا صفایا کرنے کا تہیہ کیا ہے،یہ لقب اختیار کیا ہے۔ ‘‘ یہ تبدیلی صرف تخلص تک ہی محدود نہیں تھی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ نظریات و افکار میں بھی تبدیلی کی دلالت ہے۔اہلِلکھنؤ سے ان کے معرکے نے انہیں اور خود سر اورپر اعتماد بنا دیا ۔ انہیں معرکوں کے باعث ان کے لہجے میں تیزی آئی۔یہاں یگانہؔ کے کلام سے کچھ ایسے شعر دیکھتے چلیں، جن سے ان کے لہجے کا انوکھا پن ہی نہیں بلکہ تیکھا پن بھی سامنے آجائے توشاید کوئی مضائقہ نہ ہو۔ کون دیتا ہے ساتھ مردوں کا - حوصلہ ہے تو باندھ ٹانگ سے ٹانگ موت مانگی تھی خدائی تو نہیں مانگی تھی - لے دعا کرچکے اب ترک دعا کرتے ہیں کلامِ یاس سے دنیا میں پھر اک آگ لگی - یہ کون حضرتِ آتَشؔ کا ہم زباں نکلا دن چڑھے سامنا کرے کوئی - شمع کیا شمع کا اجالا کیا صبر کرنا سخت مشکل ہے، تڑپنا سہل ہے - اپنے بس کا کام کرلیتا ہوں آساں دیکھ کر مندرجہ بالا اشعار یگانہؔ کی یگانہ روی کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ زبان و بیان کے اعتبار سے ان کاکلام ان کے کسی ہم عصر سے کم تر نہیں ہے ۔ روزمرہ محاوروں کا استعمال، طرزِ ادا، کلام میںروانی اور بے ساختگی یگانہؔ کی خاص پہچان بن گئے تھے ۔ ان کی شاعری کی خصوصیات پرگفتگو ہو اور بات رباعیوں کی نہ کی جائے تو ناانصافی ہوگی ۔ انہوں نے اپنی رباعیوں میں بھی ایک طرح کی جدت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ دیگر شعرأ سے ان کا رنگ الگ رہے ۔ اس فراق میں انہوں نے ایسی بندشیں اور محاورے استعمال کیے جو منجھے ہوئے نہیں تھے یا جن پر زبان کی صفائی نے ابھی تک جلا نہیں کی تھی ۔ لیکن یہ بات طئے ہے کہ یگانہؔ کو رباعی کے فن پر کامل عبور تھا ۔وہ اس بات سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ رباعی کے چوتھے مصرعے میں خیال کی تان ٹوٹتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی رباعیاں ہمیں اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہیں ۔ انہوں نے غالبؔ کے کلام پر بھی رباعی میں اظہار خیال کیا تھا ۔ یگانہؔ کی رباعیوں کے مجموعے کا نام ’’ ترانہ ‘‘ ہے، جسے کافی سراہا گیا ہے ۔ ان کی رباعیوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے تمام تر رباعیوں کو عنوان دے کر رقم کیا ہے ۔ مثلاً : ’’ تحفۂ درد‘‘ ملاحظہ ہو: دل کو پہلے ٹٹول لیتا ہوں - پھر تحفۂ درد مول لیتا ہوں آثارِ زلال و درد و مستی و خمار - آنکھوںآنکھوں میں تول لیتا ہوں میں ’’ حسن دو روزہ ‘‘ سورج کو گہن میں نہیں دیکھا شاید - کیوں، چاند کو گہن میں نہیں دیکھا شاید اے حسن دو روزہ پہ اکڑنے والو - یوسف کو کفن میں نہیں دیکھا شاید ’’ٹیڑھے مرزا‘‘ شاہوں سے مری کلاہ ٹیڑھی ہی رہی بد مغزوں سے رسم و راہ ٹیڑھی ہی رہی ٹیڑھے مرزا کو کون سیدھا کرتا سیدھی نہ ہوئی نگاہ ٹیڑھی ہی رہی یگانہؔ نے غالبؔ شکنی کے باعث بڑی بدنامی مول لی لیکن یہ بدنامی ایسے ہی نہیں تھی بلکہ انہوں نے بہت سی رباعیاں اس سلسلے میں کہی تھیں ۔ ان کی اس رنگ کی بھی چند رباعیاں پیش ہیں تاکہ حقیقت کا اندازہ کیا جاسکے ۔ غالبؔ کے سوا کوئی بشر ہے کہ نہیں - اوروں کے بھی حصے میں ہنر ہے کہ نہیں مردہ بھیڑوں کو پوجتا ہے ناداں - زندہ شیروں کی کچھ خبر ہے کہ نہیں اللہ ری ہوا وہو میں خلعت و زر مرزا کا - سر ہے اور انگریز کا در ہاں کیوں نہ ہوں مورکھوں کے دیوتا غالبؔ ہے - باؤلے گاؤں اونٹ بھی پرمیشر یگانہؔ چنگیزی کی شاعرانہ خصوصیات پر ہم نے اب تک جتنی باتیں کیں اور ان کے حوالے سے جتنی مثالیں پیش کیں، ان سے یگانہ ؔ کی شاعری اور ان کے زبان و بیان کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔یگانہؔ کی شاعری اور ان کے خاص رنگ کا ذکر کرتے ہوئے ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ان کے خاص خاص رنگ اس مضمون سے واضح ہوجائیں ۔"@ur . "دوالا براعظم افریقہ کے ملک کیمرون کا ایک شہر ہے۔"@ur . "وائٹ پلینس براعظم امریکہ کی ریاست نیویارک کا ایک شہر ہے۔"@ur . "براٹیسلاوا براعظم یورپ کے ملک سلوواکیہ کا ایک شہر ہے۔"@ur . "لکسمبرگ شہر براعظم یورپ کے ملک لکسمبرگ کا ایک شہر ہے۔"@ur . "آبدجان براعظم یورپ کے ملک کوت داوواغ کا ایک شہر اور سابقہ دارالحکومت ہے۔"@ur . "Apertium کا اصول کی بنیاد پر مشینی ترجمہ پلیٹ فارم ہے. یہ مفت سوفٹ ویئر اور جی این یو عمومی عوامی اجازت نامے کی شرائط کے تحت جاری کی گئی ہے."@ur . "حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی مدظلہ العالی کا اجمالی تعارف قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی مدظلہ العالی نے١٩٤٠ء کوایک ایسے پاک وپاکیزہ علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی جو تدین ، پاکدامنی اورنیک سیرتی میں شہرت رکھتا ہے ،آپکاآبائی تعلق موضع ملہووالی ،پنڈی گھیپ ضلع اٹک کے نقوی سادات سے ہے آپ کے والد گرامی کانام سیدمحمدعلی شاہ تھاجوکہ اگست ١٩٨٦ء میں اس دنیائے فانی سے دنیائے ابدکی طرف رحلت فرماگئے خداوندعالم انہیں اپنی جواررحمت میں مدارج عالیہ سے سرفرازفرمائے جنہوں نے اپنے نیک کردار سے علامہ صاحب جیسا فرزندقوم کوعطاکیااورآپکے جدمحترم کا نام سیدصفت علی شاہ المعروف صفت شاہ تھاآپکے جدگرامی کاسلسلہ نسب ٢٥پشتوں سے امام علی نقی علیہ السلام جاملتاہے ۔ قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی نے اپنی ابتدائی دنیوی تعلیم مکمل کرنے بعددینی تعلیم کے حصول کے لئے مدرسہ مخزن العلوم جعفریہ ملتان میں تشریف لے گئے اوراپنے چچاگرامی استادالعلماء حضرت آیةاللہ سید گلاب علی شاہ اورعالیجناب محترم مولانا محمدحسین سابقہ پرنسپال مدرسہ جامعہ المعصومین فیصل آبادجیسی شخصیات سے کسب فیض کیا، ١٩٥٨ ء میں عربی فاضل کاامتحان دیااور١٩٥٨ء تا١٩٧٠ء تک اسی مدسہ میں بعنوان مدرس مشغول بہ تدریس علوم آل محمد(ص) ہوئے جہان علم کلام ، اصول اورفقہ جیسے اہم علوم سے تشنگان علوم آل محمد (ص) کو فیض یاب کرتے رہے اوراسی کے ساتھ ساتھ وائس پرنسپال کی حیثیت سے بھی اسی دینی درسگاہ کی خدمت انجام دیتے رہے اس کے علاوہ مسجدامام علی رضا شیعہ میانی ملتان میں عوامی واجتماعی ضرورت کے پیش نظرامامت جماعت کے علاوہ تفسیر،احکام اورعقائدکے درسوںکاسلسلہ بھی جاری رکھا اسطرح سے معاشرے اورمدارس دینیہ کی ضروریات کے پیش نظرمذیدعلمی پیاس کااحساس ہوا جس کے نتیجہ میں مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے ١٩٧٠ء میں حوزہ علمیہ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاںدرج ذیل ناموراورمایہ نازاساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ١۔ حضرت آیة اللہ العظمیٰ ابوالقاسم خوئی اعلیٰ اللہ مقامہ ٢۔ مجاہدکبیر حضرت آیة اللہ العظمیٰ روح اللہ الموسوی الخمینی اعلیٰ اللہ مقامہ ٣۔ حضرت آیة اللہ العظمیٰ شہیدمحمدباقرصدراعلیٰ اللہ مقامہ ٤۔ حضرت آیة اللہ العظمیٰ شیخ جوادتبریزی اعلیٰ اللہ مقامہ ٥۔ حضرت آیة اللہ محمدعلی مدرس افغانی اعلیٰ اللہ مقامہ مکتب تشیع کی تاریخ شاہدہے کہ اس مکتب کی قیادت اور رہبریت ہمیشہ ظلم اورظالم کے خلاف برسرپیکار رہی ہے، اس سلسلہ میںآئمہ معصومین (ع)کی رہبریت اورقیادت کے بعداس مشن کے علمبرداروسپہ سالارہمارے علماء اورفقہاء جامع الشرائط رہے ہیں، حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی صاحب علم وعمل کے مرکزہ نجف اشرف میں جہاں معارف اسلامی کے علوم قرآن، تفسیر،اصول ،فقہ ،فلسفہ وکلام کی پیاس بجھانے کے لئے تشریف لے گئے تھے، وہاں مکتب تشیع کی قیادت اور رہبریت کے علمبردارمراجع کرام سے،سیاست علوی سے سرشاراسلامی عادلانہ نظام کے نفاذکے اسلوب سمجھنے کا عزم وارادہ بھی رکھتے تھے اس سلسلہ میں اپنے استادگران قدر،مجددسیاست علوی مفکراسلام حضرت آیة اللہ العظیٰ شہید سیدمحمدباقرصدر(رحمة اللہ علیہ) جیسی مایہ ناز شخصیت کے سامنے زانوئے ادب ٹیکے ،شہیدباقرالصدراپنے زمانے میںمکتب اہل بیت (ع) کے علوم کے ماہرین میںسے تھے اور سیرت علوی سے سرشاراجتماعی اورسیاسی پہلومیں بھی انفرادی حیثیت کے حامل تھے۔ شہیدباقرالصدرنے ایک طرف سے اجتماعی میدان میںروشن فکری کے ساتھ اسلامی افکارکی ترویج اوراس کے خلاف ہونے والے تمام اعتراضات کامقابلہ کیاخاص کراسلامی فلسفہ کے خلاف آئے دن نئے شبہات کامنہ توڑکرجواب دینے اور اسلامی فلسفہ کو بہتر انداز میں اجاگرکرنے کے لئے جدیدطرزسے فلسفہ اسلامی کوروشناس کروایا تودوسری طرف سے اسلام دشمن مکاتب کی طرف سے پیش کردہ اقتصادی نظام خصوصاً کمیونیسٹ اقتصادی نظام کے مقابلے میں اسلام کے عادلانہ اقتصادی نظام کونئے اندازمیں پیش کرکے ثابت کیاکہ دنیاوی مکاتب فکرکاپیش کردہ اقتصادی نظام ناقص ہے اوراگرکسی اقتصادی نظام کوکمال حاصل ہے توفقط اورفقط اسلامی اقتصاد ہی ہے ۔ اسی طرح سے شہید باقرالصدرنے اپنے ملک کے وقت کے ڈکٹیٹراورآمرحکمران کی اسلام دشمنی چالوں کوبھاپتے ہوئے حزب الدعوة جیسی سیاسی مذہبی پارٹی کی بنیادڈالی اور فوجی حکمران کے مقابلے میںمحاذکھولا یہاں تک اپنے ان سیاسی مذہبی اہداف کے حصول کی جدوجہدکرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ پاکستانی معاشرہ کی اجتماعی موقعیت بھی اس قسم کے حالات کے متقاضی تھی اورقائدملت جعفریہ حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی بھی انہی گوہرنایاب کی تلاش میں نجف اشرف روانہ ہوئے تھے ،لہذا شہیدکی اس نورانی اوراسلامی فکرکو قریب سے سمجھنے کے لئے اپنی تمام تر توجھات کامرکزانہی کی ذات با برکت کوٹہرایااورنجف اشرف میںاپنی فقہی ،اصولی،تفسیری اورکلامی پیاس بجھانے کے ساتھ ساتھ اجتماعی ضروریات کوپوراکرنے کے لئے شہیدباقرالصدرکی شاگردی اختیارکی۔ جب بعث پارٹی نے تما غیرملکی شیعہ علماء کوعراق چھوڑنے پرمجبورکیاتو١٩٧٥ء میںایران کے شہر قم المقدسہ تشریف لے آئے اور ماہراساتذہ و جیدفقہاء عظام من جملہ فقیہ اہل بیت حضرت آیة اللہ العظمیٰ سیدمحمدرضا گلپائگانی اعلیٰ اللہ مقامہ کی خدمت میں درس خارج کی تعلیم حاصل کی اور اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ تدریس کاسلسلہ بھی جاری رکھا ۔ ١٩٧٨ء کو راولپنڈی واپس پلٹ آئے اورمدرسہ آیة اللہ الحکیم میں ایک مایہ نازاستادکی حیثیت سے اس علمی مرکزکی سرپرستی کرتے ہوئے شاگردان علوم آل محمد(ص)کی تربیت میں مصروف عمل ہوگئے اوراسی طرح سے کالج ویونورسٹی کے شاگردوں کی مذہبی تربیت کے عنوان سے اس جوان طبقہ کے لئے بھی معارف اسلامی کے دروس میں سے احکام ،عقائداورتفسیرکے علاوہ اقتصاداسلامی وولایت فقیہ جیسے اہم موضوعات پرجوانوں کے لئے درس دینے لگے جس کے نتیجہ میں جوانوں میںمذہبی بیداری کے ساتھ ساتھ اجتماعی ومعاشرتی تحرک کا بھی احساس ہوا اورقائدملت جعفریہ کے تربیت یافتہ جوان جلد ہی شیعہ مذہبی تنظیم امامیہ اسٹوڈنس میںجوق در جوق شامل ہونے لگے یہی سبب تھا کہ جب اس اسٹوڈنس تنظیم کامرکزملتان کوقراردیاگیاتواس تنظیم کو دن دگنی ترقی ملی چونکہ ملتان میں بہت سارے ایسے جوان موجود تھے جن کی قائدملت جعفریہ نے شیعہ جامع مسجدامام علی رضا شیعہ میانی میںمذہبی واجتماعی تربیت فرمائی تھی ۔ علامہ سیدساجدعلی نقوی علمی ،سیاسی اوربصیرت کے حوالہ سے ایک دانشوراوراہل علم کے طورپرپاکستانی عوام اورخواص میں انفرادی مقام کے حامل شخص ہیںاور آپ شروع سے ہی ایک متحرک انسان اورسیاسی واجتماعی سوچ کے مالک رہے ہیں اس سلسلے میںایک بزرگ عالم دین کاکہناہے کہ آپ مدرسہ مخزن العلوم جعفریہ ملتان میں اپنی درسی مصروفیت کے علاوہ اپنی دوراندیشی کی وجہ سے١٦سال کی عمرمیں بھی عموماًہندوستان کی آئین کا مطالعہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے تھے ،یہی وجہ تھی کہ اجتماعی معاشرہ میں مکتب تشیع کے اجتماعی پلیٹ فارم تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان کی تاسیس سے لے کرآج تک ایک سنجیدہ ،معتبر،روشن فکرعالم دین اوربابصیرت وبالغ نظرسیاست دان کے طورپرملی ،دینی وسیاسی افق پر اہم اورذمہ دار فردکے طورپر موجود رہے ہیں۔ قائدملت جعفریہ حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی پاکستان میں اعتدال پسندی ،روشن فکری اوروحدت ملت کے حوالہ سے شہرت رکھتے ہیں اسی اعلیٰ سوچ کی بناء پراسلام آباداورراولپنڈی کے علماء میں ہمفکری اوریکجہتی کوفروغ دینے کے لئے اس راہ میں قدم اٹھایا تاکہ عقل ومنطق کے اصولوں پر استوار مکتب اہل بیت کی میراث ثقافت ،حریت وبیداری کوعام کیاجائے تاکہ سامراجی خوں خواروں کی نام نہاد تہذیب سے تھکی ماندی آدمیت کواسلامی زاویوںسے امن ونجات کی دعوت دی جا سکتاہے،اس سلسلہ میںانجمن علمائے امامیہ کی بنیادڈالی۔ پاکستان پنڈی میںشہیدباقرالصدرکی شہادت کی مناسبت سے منعقد ہونے ولااحتجاجی اجتماع اسی انجمن کے اراکین کی تگ و دو سے کامیاب ہوا اوراسی اجتماع کے ضمن میں علماء پاکستان کی اہم نشت میں طے پایاکہ قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ مفتی جعفرحسین صاحب کی قیادت اورسربراہی میں حکومت کے سامنے اپنے مکتب کے مطالبات پیش کئے جائیں جس کے نتیجہ میں ١٩٨٠ء میں اسلام آباد کے اندر ہونے والے عظیم الشان مظاہرے کااہتمام کیاگیااس مظاہرے کی کامیابی میں بھی اسی انجمن کے اراکین خصوصاًحضرت علامہ شیخ محسن علی نجفی اور حضرت علامہ سید ساجدعلی نقوی کااہم کردار تھا۔ جب قائدملت جعفریہ ١٩٧٨ء کوپاکستان میںتشریف لائے تویہ ملک سیاسی میدان میں نیارخ اختیارکررہاتھاوقت کاآمر قومی منتخب وزیراعظم کو تختہ دار پر لٹاکراورجمہوریت کاتختہ الٹ کربرسراقتدارآچکاتھا. "@ur . "نسیم بیگم (1936 - 1971) پاکستان کی ایک مقبول و معروف گلوکارہ تھیں۔ وہ 24 فروری 1936ء کو امرتسر بھارت میں پیدا ہوئیں۔ 1964ء تک وہ پانچ دفعہ نگار ایوارڈ جیت چکی تھیں۔ اُن کو دوسری نور جہاں بھی کہا جاتا تھا مگر جلد ہی اُنہوں نے اپنا الگ انداز بنا لیا۔ اُنہوں نے موسیقی کی تعلیم مشہور غزل گو فریدہ خانم کی بڑی بہن مختار بیگم سے حاصل کی۔ اپنا پہلا فلمی نغمہ انہوں نے 1956ء کی فلم گڈی گڑیا میں گایا۔ اُنہوں نے احمد رشدی کے ساتھ بھی بہت سے دوگانے گائے۔ نیز اُنہوں نے بہت سے ملّی نغمے بھی گائے ہیں، جن میں اے راہِ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں، تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کرتی ہیں بہت مقبول ہوئے۔ 29 ستمبر 1971ء کو اپنے بچہ کی پیدائش کے وقت اُن کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "اک میرا چاند فلم شکریہ کے لیے نسیم بیگم کا گایا ہوا ایک مقبول گیت ہے۔ یہ گیت اداکارہ صابرہ سلطانہ پر فلمایا گیا جس میں وہ اسے اپنے دو بچوں کے لیے گاتی ہیں۔ گیت کی مقبولیت کی ایک وجہ بچوں کو سلانے کے لیے لوری کے طور پر اس کا استعمال کیا جانا بھی تھا۔ گیت کے بول کچھ یوں ہیں۔ اک میرا چاند اک میرا تارا امی کی لاڈلی ابا کا پیارا آیا ہے دیکھو بادل کا گھوڑا بیٹھے گا اس پہ ننھا سا جوڑا اڑتا پھرے گا رنگیں فضا میں ٹھنڈی ہوائیں دیں گی جھکوڑا رہے سلامت ، تاقیامت ، جوڑا تمہارا اک میرا چاند اک میرا تارا امی کی لاڈلی ابا کا پیارا اے میرے راجہ اے میری رانی جُگ جُگ ہو آئے تم پہ جوانی آنکھوں سے میری اوجھل نہ ہونا واروں میں تم پہ یہ زندگانی گھر کی ہو رونق ، آنکھوں کی ٹھنڈک ، دل کا سہارا اک میرا چاند اک میرا تارا امی کی لاڈلی ابا کا پیارا"@ur . "احمد رُشدی (24 اپریل 1934 - 11 اپریل 1983) پاکستان کی فلمی صنعت کے ایک مایہ ناز گلوکار تھے۔ بر صغیر پاک وہند میں رُشدی کا نام اور ان کی آواز کسی تعارف کی محتاج نہیں. آواز کے اس جادوگر نے ریڈیو پر نغموں سے اپنے سفر کی ابتدا کی. نغمگی کا یہ سفر بہت کامیاب رہا۔ انہوں نے اردو، گجراتی، بنگالی، بھوجپوری کے علاوہ کئی زبانوں میں گیت گائے۔ احمد رُشدی کی خاصیت تھی کہ وہ جس فنکار کے لیئے گاتے، اسی کی آواز اور اسی کے انداز کو اپناتے۔ آج کے دور میں فلموں کے کئی مشہور گلوکار رُشدی کو ہی اپنا استاد مانتے ہیں."@ur . "ہونولولو براعظم امریکہ کی ریاست ہوائی کا ایک شہر ہے۔"@ur . "الماتے براعظم ایشیاء کے ملک قازقستان کا ایک شہر ہے۔ لماتے قازقستان میں سب سے بڑا شہر ہے. اس کی آبادی تقریبا 30 ملین ہے. یہ شہر بہت خوبصورت ہے اور قازقستان کی اقتصادی دارالحکومت ہے. وہاں الماتے میں پارکوں کی ایک بہت ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات لوگ اس پارک کا شہر کہتے ہیں."@ur . "میامی براعظم امریکہ کی ریاست فلوریڈا کا ایک شہر ہے۔"@ur . "کشمیر ریلوے کے ایک ریلوے کیا جا رہا ہے بھارت میں بنایا گیا کہ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جموں اور کشمیر کی حالت سے متصل لائن ہے. ریل جموں سے شروع ہوتا ہے اور 345 کلومیٹر (214 میل) ہے کشمیر میں بارامولا کے شہر کے لئے سفر کرے گا. اس منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ تقریبا 60 ارب بھارتی روپے (امریکہ 1.3 ارب ڈالر) ہے."@ur . "قطر کا لفظ مندرجہ ذیل معنوں میں استعمال ہوتا ہے: قطر مشرق وسطی میں ایک عرب ملک کا نام ہے۔ قطر علم ہندسہ میں گول دائرہ کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک مرکز سے گزر کر جانے والی لکیر کو کہتے ہیں۔"@ur . "ہاؤس الیکٹرانک ڈانس موسیقی کا ایک انداز ہے جو شکاگو، الینوئے، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں 1980ء کی دہائی کے اوائل میں ایجاد ہوا۔ یہ انداز 1980ء دہائی کے وسط میں ابتدائی طور شکاگو کے ڈسکوٹیکس میں مقبول ہوا جہاں افریقی-امریکی، لاطینی-امریکی اور مرد ہم جنس پرست برادریوں کی آمد و رفت زیادہ تھی۔ رفتہ رفتہ یہ امریکہ کے دوسرے علاقوں جیسے ڈیٹروئیٹ، نیو یارک شہر، لاس اینجلس اور میامی میں بھی پھیل گئی۔ پھر یہ موسیقی یورپ پہنچ گئی اور بعد ازاں 1990ء کی دہائی کے پہلے نصف میں بین الاقوامی طور پر پاپ اور ڈانس موسیقی کی طرح مقبول ہو گئی۔ ہاؤس موسیقی پر سول اور فنک کی آمیزش والی ڈسکو موسیقی کے عناصر کا بہت گہرا اثر ہے۔"@ur . "تو ہے پھول میرے گلشن کا 1970 کی دہائی کا ایک مقبول پاکستانی گیت ہے۔ گیت کی مقبولیت کی ایک وجہ بچوں کو سلانے کے لیے لوری کے طور پر اس کا استعمال کیا جانا بھی تھا۔ گیت کے بول کچھ یوں ہیں۔ تو ہے پھول میرے گلشن کا تو ہے چاند میرے آنگن کا غم نہ کبھی تیرے پاس آئے ٰعمر میری تجھے لگ جائے تیرے بدلے میں جیون بھر تیرا ہر اک دکھ جھیلوں ٰمیں اپنی سب خوشیاں دے کر تیرے سارے غم لے لوں خوشیوں میں تو لہرائے ٰعمر میری تجھے لگ جائے تو ہے پھول میرے گلشن کا تو ہے چاند میرے آنگن کا تیری ِان آنکھوں کے دم سے اس گھر میں اُجیارا ہے میرے لیے تو اِس دنیا میں جان سے بڑھ کے پیارا ہے قدم قدم تو سُکھ پائے ٰعمر میری تجھے لگ جائے تو ہے پھول میرے گلشن کا تو ہے چاند میرے آنگن کا"@ur . "امریکی خانہ جنگی (1861 - 1865) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاستوں کے مابین لڑی جانے والی ایک داخلی جنگ تھی۔ جنوب میں واقع گیارہ ریاستوں نے امریکہ سے آزادی کا اعلان کردیا اور شمالی ریاستوں کے خلاف مسلح جنگ لڑی۔ اس تنازع کی بنیادی وجہ امریکہ کے افریقی نژاد باشندوں کی غلامی پر ان ریاستوں کا اختلاف رائے تھی۔ شمالی ریاستیں ان غلاموں کو آزاد کر دینا چاہتی تھیں اور غلامی کے خلاف قانون سازی کرکے اسے خلاف قانون قرار دینا چاہتی تھیں۔ جنوبی ریاستوں کی معیشت کا دارومدار کپاس کی کاشت پر تھا اور غلاموں کو اس کاشتکاری میں بھاری مشقت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اسلیے وہ غلامی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتی تھیں۔ یہ صنعتی دور کی اولین جنگوں میں سے ایک ہے جس میں ریل گاڑی ، ٹیلیگراف ، بھاپ کے جہاز اور صنعتی بنیادوں پر تیار کردہ اسلحہ بڑے پیمانے پر استعمال کیے گئے۔ یہ جنگ امریکہ کی تاریخ کی خونی ترین جنگ تھی جس میں لگ بھگ 6,20,000 امریکی سپاہیوں اور عوام کی ایک نامعلوم مگر بہت بڑی تعداد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔ جنگ میں شمالی ریاستوں کو ابراہام لنکن کی قیادت میں فتح حاصل ہوئی اور ریاستہائے متحدہ امریکہ میں غلامی کا خاتمہ ہوگیا۔"@ur . "نقل و حمل سلامتی انتظام امریکہ کے محکمہ گھرستان سلامتی کی ایک شاخ ہے جو امریکہ میں تمام نقل و حمل کے سلامتی کی ذمہ دار ہے۔ یہ تنظیم 2001ء میں نو گیارہ حملوں کے بعد ہوائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے بنائی گئی اور امریکی محکمہ نقل و حمل کے زیر تھی۔ 2003ء میں یہ محکمہ گھرستان سلامتی کے زیر دے دی گئی۔ 2010ء میں تنظیم نے ہوائی اڈوں پر نئے مفراس متعارف کرائے جو مسافروں کے کپڑوں کے نیچے تک ان کے جسموں کو دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس تنظیم کے اہلکار مسافروں کے جسموں کو ہاتھوں سے ٹٹول بجا کر بھی جانچتے ہیں کہ کوئی ممنوعہ چیز لے کر جہاز پر نہ چڑھ جائے اور اسطرح گھرستان کے لیے خطرہ ثابت ہو۔ ہوائی اڈوں کے بعد یہ تنظیم اپنا دائرہ کار قطار اڈوں اور دوسرے زرائع نقل و حمل تک وسیع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کی سربراہ کو مزاحاً بڑی بہن کہا جاتا ہے۔ تنظیم پر تنقید کرنے والے ہوائی اہلکاروں کو سزا دی جاتی ہے۔"@ur . "ایبٹس فورڈ نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں وادئ فریزر میں واقع ہے۔ یہ شہر برٹش کولمبیا کی پانچویں بڑی بلدیہ ہے۔ یہاں 1,23,864 افراد آباد ہیں۔ ایبٹس فورڈ رقبے کے اعتبار سے برٹش کولمبیا کی سب سے بڑی بلدیہ ہے۔ یہاں یونیورسٹی آف فریزر ویلی اور ایبٹس فورڈ انٹرنیشل ائیرپورٹ بھی واقع ہے جہاں ایبٹس فورڈ کا بین الاقوامی فضائی شو منعقد ہوتا ہے۔ شہر کی جنوبی سرحد امریکہ اور کینیڈا کی سرحد پر واقع ہے۔ شہر کے شمال میں فریزر دریا اور مشن، چلی ویک مشرق اور لنگلے مغرب کی جانب واقع ہے۔ شہر کے زیادہ تر خوبصورت مناظر ماؤنٹ بیکر اور کوسٹ ماؤنٹین میں واقع ہیں۔"@ur . "ژینگ ہی (1371 - 1435) جن کا اصل نام حاجی محمود شمس الدین تھا ، ایک چینی مسلمان سیاح ، سفیر اور بحری سالار تھے۔ انہوں نے 1405ء اور 1433ء کے درمیان جنوب مشرقی ایشیا ، جنوبی ایشیا اور مشرقی افریقہ کو بھیجی جانے والی کئی بحری مہمات کی قیادت کی۔ انہیں عربی اور چینی دونوں زبانوں پر عبور تھا۔ ان کے جد امجد سید اجل شمس الدین ایرانی النسل تھے جو منگول دورِ حکومت میں چین کے صوبہ یونان کے گورنر بنائے گئے۔ یونان ہی میں ژینگ ہی کی پیدائش ہوئی۔ 1405ء اور 1433ء کے درمیان چین کی مِنگ حکومت نے سات بحری مہمات بحر ہند کے مختلف ساحلوں کی طرف بھیجیں۔ ژینگ ہی کو ان مہمات اور ان پر جانے فوجی دستوں کا سالار بنایا گیا۔ ان میں سے صرف پہلی مہم میں 317 جہاز اور 28000 فوجی اور دیگر کارکن شامل تھے۔ ژینگ ہی ان مہمات میں عرب ، برونائی ، مشرقی افریقہ ، ہندوستان ، جزائر ملایا اور تھائی لینڈ گئے۔ ژینگ نے مقامی حکمرانوں کو سونے ، چاندی ، چینی برتنوں اور ریشم کے تحائف پیش کیے جبکہ مختلف مقامی بادشاہوں نے انہیں شتر مرغ ، زیبرے ، اونٹ ، ہاتھی دانت اور زرافے تحفے میں دیے۔"@ur . "چلی وک نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ہے۔ یہ شہر تقریباً 80000 افراد پر مشتمل اور زرعی نوعیت کا ہے۔ چلی وک کو فریزر دریا کی وادی میں موجود دوسرا بڑا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور یہاں ڈھیروں تفریحی پارک موجود ہیں۔ بیرون خانہ کھیلوں جیسا کہ پہاڑوں پر چڑھنا، گھڑ سواری، سائیکل سواری، کیمپنگ، مچھلی کا شکار اور گالف وغیرہ کا اہم مرکز ہے۔ فریزی ویلی ریجنل ڈسٹرکٹ کے صدر دفاتر بھی یہاں موجود ہیں۔"@ur . "برنا بے نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ہے۔ یہ شہر وینکوور کے ساتھ مشرق میں واقع ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ شہر صوبے بھر میں تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ 1892 میں آباد ہونے والے اس گاؤں کو 1992 میں یعنی سو سال بعد شہر کا درجہ ملا۔"@ur . "پرنس جارج نامی شہر جس کی کل آبادی 80981 افراد پر مشتمل ہے، کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شمال میں واقع ہے اور اسے برٹش کولمبیا کا شمالی دارلخلافہ بھی کہتے ہیں۔ فریزر اور نچیکو دریاؤں کے سنگم پر واقع اور ہائی وے نمبر 16 اور 97 کے سنگم پر موجود یہ شہر صوبے کی معیشت اور ثقافت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "مساواتی سے مراد اقداری طور پر اسی حالت میں ہونے کے ہیں۔ رسماً، مساواتی (یا \"شناختی تعلق\") ایک طاقم X پر تثنیہ تعلق ہے جو یوں تعریف ہوے ہے ."@ur . "کملوپس نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے جنوب وسطی علاقے میں واقع ہے۔ یہ شہر تھامپسن دریا کی دو شاخوں کے سنگم پر جھیل کملوپس کے پاس واقع ہے۔ اس کے آس پاس کا علاقہ عام طور پر تھامپسن کنٹری کہلاتا ہے۔ کینیڈا کے ۱۰۰ بڑے شہروں میں یہ ۳۷واں بڑا شہر ہے۔ ۲۰۰۶ میں یہاں کی کل آبادی ۹۲۸۸۲ افراد تھی۔"@ur . "کورٹینی کا شہر وینکوور کے جزیرے کے مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ یہ جزیرہ اور یہ شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ہیں۔"@ur . "کوروش اعظم جو سائرس اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، قدیم ایران کا ایک عظیم بادشاہ تھا۔ اس نے ایران میں ہخامنشی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ اس کی قیادت میں ایران نے جنوب مغربی ایشیا ، وسطی ایشیا ، یورپ کے کچھ علاقے اور کوہ قاف فتح کیا۔ مغرب میں بحیرہ روم اور در دانیال سے لیکر مشرق میں دریائے سندھ تک کا علاقہ فتح کرکے سائرس نے اس وقت تک کی تاریخ کی عظیم ترین سلطنت قائم کی۔ سائرس کو یہودیت میں بھی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس نے بابل فتح کرکے یہودیوں کو آزاد کردیا تھا جو اس وقت سلطنت بابل کے غلام تھے۔"@ur . "نانائیمو نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ہے۔ اس شہر کو وینکوور جزیرے کا دوسرا بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اسے دنیا بھر میں باتھ ٹب ریسنگ کا صدر مقام اور ساحلی بندرگاہ کا شہر کہا جاتا ہے۔ اسے بعض اوقات مرکزی شہر بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ جزیرے کے وسط میں واقع ہے۔ اسے \"ہب، ٹب اور پب سٹی\" بھی کہتے ہیں۔"@ur . "کیلونا نامی شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں اوکناگن نامی وادی میں واقع ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق اس کی کل آبادی 1,06,707 افراد پر مشتمل تھی۔ مقامی زبان میں اس شہر کے نام کا مطلب گرزلی ریچھ ہے۔ کینیڈا میں یہ 22 واں بڑا شہر ہے۔"@ur . "لکیری مساوات ایسی الجبرائی مساوات ہے جس کی ہر اصطلاح یا تو دائم ہوتی ہے یا پھر دائم اور منفردہ متغیر (پہلی طاقت کا) کا حاصل ضرب۔"@ur . "ورنون کا شہر کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے جنوب وسطی علاقے میں واقع ہے۔ اس شہر کا نام صوبے کی قانون ساز اسمبلی کے ایک سابقہ رکن کے نام پر رکھا گیا تھا۔ ورنون کے شہر کو 30 دسمبر 1892 میں بسایا گیا۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی 35,944 افراد پر مشتمل ہے۔ 2005 کے ایک سروے میں اس شہر کو شمالی امریکہ کے چھ بہترین رہائشی شہروں میں سے ایک شمار کیا گیا تھا۔"@ur . "کیلونا معاہدہ ان اتفاقات کے سلسلہ کو کہے ہیں حو حکومت کینیڈا، صوبوں کے وزراء، علاقائی رہنماں، اور کینڈا کے پانچ اصل باشندہ تنظیموں کے درمیان طے پائے۔ ان کا مقصد سرکاری خرچ سے اصل باشندوں کی تعلیم، ملازمت، اور رہائشی حالات کو بہتر بنانا تھا۔ یہ اتفاق 18 مہینے کی گفت و شنید کے بعد کیلونا، برٹش کولمبیا میں نومبر 2005ء میں اقرار پایا۔ اس معاہدہ کا روح و رواں کینڈا کا وزیر اعظم پال مارٹن تھا، مگر پال مارٹن کو انتخابات میں شکشت کے بعد آنے والے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے اس معاہدہ کی دھجیاں اڑا دیں۔"@ur . "الٹونا نامی آبادی کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبہ کے جنوبی حصے میں ونی پگ سے ۱۰۰ کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہاں سے نارتھ ڈکوٹا کے شہر گرانڈ فورکس کا فاصلہ ۱۳۳ کلومیٹر ہے جو جنوب میں واقع ہے۔ اس کا زیادہ تر علاقہ زراعت اور اس سے وابستہ کاروباروں کے لئے بسایا گیا تھا۔ اس کا جڑواں شہر آسٹریلیا میں ایمرالڈ ہے۔ اسے کینیڈا کا سورج مکھی کا صدر مقام بھی کہتے ہیں۔ یہاں سالانہ بنیادوں پر سورج مکھی کا میلہ بھی لگتا ہے۔"@ur . "ونکلر کا چھوٹا سا شہر جس کی کل آبادی ۹۱۰۰ افراد ہے، کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ پنمینا وادی کے سب سے بڑے شہر ہونے کی وجہ سے یہاں تجارت، زراعت اور صنعت عروج پر ہے۔ یہ شہر مینی ٹوبا میں ساتواں بڑا اور صوبے کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے شہروں میں سے ایک ہے۔"@ur . "پورٹیج لا پریری نامی شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کے وسطی میدانی علاقے میں واقع ہے۔ ۲۰۰۶ کی مردم شماری کے مطابق اس کی کل آبادی ۱۲۷۲۸ افراد تھی۔ شہر کا کل رقبہ ۲۴ اعشاریہ ۶۷ مربع کلومیٹر ہے۔ یہ شہر صوبائی دارلخلافے ونی پگ سے مغرب کی جانب ۷۰ کلومیٹر دور ہے۔ یہ شہر اسینی بوئنے دریا کے کنارے واقع ہے۔ اس دریا میں آنے والے سیلاب سے شہر اکثر ڈوبتا رہا ہے تاہم اب جھیل مینی ٹوبا کے شمال میں ایک گہرا گڑھا کھودا گیا ہے جہاں سارا سیلابی پانی ڈال دیا جاتا ہے۔ شہر کا نام فرانسیسی کے لفظ پورٹیج سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے کہ کشتی کو اٹھا کر ایک دریا یا نہر سے دوسری تک لے جانا۔ موجودہ نام کے سلسلے میں یہ سفر لا پریری کے ذریعے جھیل مینی ٹوبا اور اسینی بوئنے دریا کے درمیان ہوا تھا۔ کینیڈا کے ماحولیات کے محکمے کے مطابق یہاں گرمیوں میں کینیڈا بھر میں سب سے زیادہ سورج چمکتا ہے۔"@ur . "پیگوئس فرسٹ نیشن نامی شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں واقع ہے اور اس کی کل آبادی تقریباً ۷۲۰۰ افراد پر مشتمل ہے۔ یہ شہر ونی پگ سے ۱۴۵ کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ شہر کے باشندے مقامی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "تھامپسن کا شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کے شمال میں واقع ہے۔ اسے شمال کا مرکز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ خدمات اور تجارت کے لئے اس علاقے میں یہ بڑا مرکز ہے۔ تھامپسن کا شہر امریکی سرحد سے ۸۳۰ کلومیٹر شمال، ونی پگ سے ۷۳۹ کلومیٹر شمال اور فلن فلان سے ۳۹۶ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ اسے صوبے کا تیسرا بڑا شہر مانا جاتا ہے۔ اس کی کل آبادی ۱۳۴۴۶ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ مزید ۳۶۰۰۰ سے ۶۵۰۰۰ افراد کو سہولیات مہیا کرتا ہے۔ یہاں موجود سہولیات عموماً اس سے کافی بڑے شہروں میں ملتی ہیں۔"@ur . "ڈافن کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کا ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ اس کی کل آبادی ۲۰۰۶ میں ۷۹۰۶ افراد پر مشتمل تھی۔ ۱۸۹۸ میں اسے قائم کیا گیا اور جلد ہی غلے کی منتقلی کے حوالے سے اہم مرکز بن گیا۔ اگرچہ آج بھی علاقے کی معیشت میں زراعت کا کردار اہم رہا ہے تاہم اب صورتحال بدل رہی ہے۔"@ur . "ورڈن کی آبادی کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں واقع ہے۔ یہاں کی کل آبادی ۳۰۱۰ افراد ہے اور ۱۹۵۱ میں یہاں پہلی بار تیل دریافت ہوا۔ اسے مینی ٹوبا کے تیل کا صدر مقام بھی کہتے ہیں۔ اسے علاقائی مرکز کی حیثیت حاصل ہے جو جنوب مغربی مینی ٹوبہ کو مختلف سہولیات مہیا کرتا ہے۔ ورڈن کو مقامی سطح پر مانچسٹر بھی کہا جاتا ہے۔ ابتداء میں اس کی حیثیت محض زرعی تھی تاہم ۱۸ویں صدی میں ریلوے کی آمد کی وجہ سے اور پھر ۱۹۵۰ کی دہائی میں تیل کی دریافت سے اس کی زرعی حیثیت گم ہو کر رہ گئی۔ یہ شہر ٹرانس کینیڈا ہائی وے اور ہائی وے نمبر ۸۳ کے ملاپ پر واقع ہے۔"@ur . "نی پوا نامی شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں ییلو ہیڈ ہائی وے جہاں ہائی وے نمبر ۵ سے ملتی ہے، پر واقع ہے۔ ۲۰۰۶ کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی ۳۲۹۸ افراد تھی۔ اسے ۱۸۸۳ میں بسایا گیا تھا۔"@ur . "مورڈن کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا کا ایک بڑا قصبہ ہے۔ اس کی کل آبادی ۲۰۰۶ کی مردم شماری کے مطابق ۶۵۷۱ افراد تھی۔ قریب واقع ونکلر شہر سے یہ دس منٹ کے فاصلے پر ہے۔"@ur . "فلن فلان کا شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں ساسکیچوان کی سرحد کے پاس موجود ہے۔ شہر کا زیادہ تر حصہ مینی ٹوبا میں جبکہ کچھ حصہ ساسکیچوان میں واقع ہے۔ ۲۰۰۶ کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی ۵۵۹۴ تھی۔"@ur . "سل کرک کا شہر مغربی کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں واقع ہے اور صوبائی دارلخلافے ونی پگ سے ۲۲ کلومیٹر شمال مشرق میں دریائے سرخ کے کنارے آباد ہے۔ ۲۰۰۶ کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی ۹۵۱۵ افراد ہے۔ یہاں کی معیشت کے اہم ستونوں میں سیاحت، مقامی سٹیل مل اور ذہنی امراض کے علاج کا ایک بڑا مرکز شامل ہیں۔ ہائی وے نمبر ۹ شہر کو ونی پگ سے ملاتی ہے۔ کینیڈین پیسیفک ریلوے بھی یہاں کام کرتی ہے۔"@ur . "سٹین بیچ نامی شہر کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں واقع ہے اور اس کی کل آبادی تقریباً 13000 ہے۔ یہ شہر صوبائی دارلخلافہ ونی پگ کے قریب ہی واقع ہے۔ جنوب مشرقی مینی ٹوبا میں علاقائی مرکز ہونے کی وجہ سے یہ شہر تقریباً 5000 افراد کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس کی آبادی مینی ٹوبا میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔"@ur . "دی پاس نامی قصبہ کینیڈا کے صوبے مینی ٹوبا میں واقع ہے۔ یہ شہر صوبائی دارلخلافہ ونی پگ سے 630 کلومیٹر شمال مغرب میں ساسکیچوان کی سرحد کے پاس واقع ہے۔ شمال کی راہداری کے عرف سے جانا جانے والا یہ قصبہ شمالی مینی ٹوبا میں کئی صنعتیں سمائے ہوئے ہے اور 15,000 افراد کی آبادی کے لئے سہولیات مہیا کرتا ہے۔ علاقے کی معیشت کے اہم ستونوں میں زراعت ، جنگلات ، تجارتی پیمانے پر ماہی گیری ، سیاحت ، نقل و حمل اور خدمات شامل ہیں۔ کاغذ اور لکڑی تیار کرنے والا کارخانہ اہم آجر ہے۔ دی پاس میں یونیورسٹی کالج آف دی نارتھ کا ایک کمیپس موجود ہے۔"@ur . "باغ ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں منصوبہ بندی کے تحت تفریح طبع کے لیے پھول اور دیگر پودے لگائے جاتے ہیں۔"@ur . "کباڑی کی دکان جسے عام طور پر کباڑ خانہ بھی کہہ دیا جاتا ہے اصل میں کباڑ اور ایک دکان کی جانب ایسی اضافتِ تشبیہی ہے جو اس دکان میں روزمرہ زندگی کی افاداتِ مستعملہ (used goods) یعنی استعمال شدہ افادات یا اشیا، کو ان کی اصل قیمت سے کم پر برائے فروخت ہونے کی جانب اشارہ کرتی ہے تاکہ ان استعمال شدہ یا ید ثانویہ (secondhand) چیزوں کو اگر کوئی مزید استعمال کے قابل سمجھ کر خریدنا چاہے تو سستے داموں خرید سکے۔ انگریزی زبان میں اس کے لیے متعدد الفاظ اختیار کیے جاسکتے ہیں جن میں flea market نزدیک ترین آتا ہے ، ایک اور لفظ junk shop بھی ان معنوں میں آتا ہے لیکن اس میں لغوی اعتبار سے یدِ ثانویہ تک ترسیل کی قید زیادہ واضح نہیں رہتی۔ جیسا کہ مذکور ہوا کہ کباڑی کی دکان کو کباڑ خانہ بھی کہتے ہیں لیکن یہ اردو کلمہ بھی مانندِ کلمۂ junkshop ید ثانویہ تک ترسیل سے مشروط نہیں اور کباڑ خانہ ضروری نہیں کہ کوئی دکان ہی ہو بلکہ کباڑ خانہ کسی بھی گھر یا دفتر یا عمارت سے متصل وہ مقام بھی ہوسکتا ہے جہاں افاداتِ مستعملہ کا، روزمرہ کے استعمال سے نکل کر ٹہرنا مقصود پاتا ہو۔ کباڑی کی دکان پر فعال شخصیت کو کباڑی کہا جاتا ہے جبکہ عورت کی تخصیص کے لیے حرفِ لغت کے طور عموماً کباڑن اختیار کیا جاتا ہے؛ کباڑی سے کباڑیا ، کباڑیہ اور کباڑیئے کے الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں. "@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "یہ مقالہ سال 2011ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2008 2009 2010 – 2011 – 2012 2013 2014"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ملک ممتاز حسین قادری اعوان پنجاب پولیس کے کماندو یونٹ ایلیٹ فورس کا ایک جوان ہے جو مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ذاتی محافظوں میں شامل تھا- ممتاز قادری کو یکم اکتوبر ٢٠١١ کو راولپنڈی کی انسدداد دہشتگردی کی ایک عدالت نے گہنونے جرم کا مجرم قرار دیتے ہوۓ سزائے موت کا مرتکب ٹہرایا جس پر اسلماباد کی عدالت عالیہ نے فوری توڑ پر حکم امتناعی جاری کر دیا اور آج تک حکومت کی متعدد درخواستوں کے باوجود سماعت کرنے سے انکاری ہے- ممتاز قادری کے بقول اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ سلمان تاثیر نے اس کے بقول توہین رسالت کے قانون کی مخالفت کی تھی۔ سلمان تاثیر نے ٢٠١٠ میں پاکستان میں قانون توہین رسالت کی شدید مخالفت کی اور اس میں فوجی آمر ضیاالحق کے دور میں کی کی گئی ترمیم کو کالا قانون قرار دیا- اس کے نتیجہ میں علماء کی ایک بڑی تعداد نے اسے واجب القتل قرار دیدیا اور 4 جنوری 2011ء کو اس کے ایک محافظ ملک ممتاز حسین قادری نے اسلام آباد کے علاقے ایف-6 کی کوہسار مارکیٹ میں اسے قتل کر دیا-"@ur . ""@ur . "منظرہ بطاقہ (video card) شمارندوں میں استعمال ہونے والی ایک ایسی بطاقہ نما اختراع ہوتی ہے جس کے ذریعے تخطیط اور تصاویر کو شمارندے کے تظاہرہ پر پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی ساخت مطبوعہ دورانی تخت (printed circuit board) کی ہوتی ہے جسے تختۂ ام یا motherboard کے چاکِ توسیع (expansion slot) میں داخل کیا جاسکتا ہے تاکہ شمارندے کی فعالیت میں توسیع پیدا کی جاسکے اسی وجہ سے منظرہ بطاقہ کو توسیعی بطاقات (expansion cards) کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "قدرتی قاتل ت خلیات (Natural killer T cells) کی اصطلاح خون میں موجود ایسے خلیات پر ادا کی جاتی ہے کہ جن میں قدرتی قاتل خلیات اور ت خلیات دونوں کے کچھ اوصاف پائے جاتے ہوں۔ اپنے تخلق کے اعتبار سے یہ قدرتی قاتل ت خلیات، سفید خونی خلیات کی ایک قسم میں شمار ہوتے ہیں جن کو سیالویات (lymphocytes) کہا جاتا ہے؛ اور ان سیالویات خلیوں کی پھر ایک قسم ہوا کرتی ہے جس کو ت خلیہ کہتے ہیں پھر ان ت خلیات کی ایک اور ذیلی قسم کی بنیادوں پر عمل میں لائی جاتی ہے جسے قدرتی قاتل ت خلیہ کہتے ہیں۔ سالماتی حیاتیات یا خوشۂ تمایز یعنی CD کے اعتبار سے قدرتی قاتل ت خلیات یا تو خوشۂ تمایز4 یعنی CD4 مثبت ہوسکتے ہیں اور یا پھر خوشۂ تمایز4 (CD4) اور خوشۂ تمایز8 (CD8) دہرے منفی ہوسکتے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "فرینکفرٹ ای ام جرمن ریاست ھیس کا سب سے بڑا شہر اور عام طور پر صرف فرینکفرٹ کے طور پر جانا جاتا ہے، جرمنی میں پانچواں بڑا شہر 2010 میں 688،249نفوس کی آبادی کے ساتھ نمایاں ہے اور جرمنی کا دوسرا سب سے بڑا میٹروپولیٹن علاقہ ہے. فرینکفرٹ جرمنی کے مالی اور نقل و حمل کا مرکزھونے کے ساتھ براعظم یورپ میں سب سے بڑا مالیاتی مرکز بھی ہے. یہ یورپی مرکزی بینک، جرمن فیڈرل بینک، فرینکفرٹ سٹاک ایکسچینج اور فرینکفرٹ تجارتی نماٰیش کےعلاوہ کئی بڑے کمرشل بینکوں کامرکزبھی ہے."@ur . ""@ur . "ماروی مظہر کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ وہ سندھ کے ضلع دادو سے صوبائی اسمبلی کی رکن متنخب ہوئیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رکن پیر مظہر الحق کی صاحبزادی ہیں۔"@ur . "عبدالوہاب خان پاکستان کی ایوان زیریں پاکستان (قومی اسمبلی) کے تیسرے مکلم تھے۔"@ur . "گوہر ایوب خان پاکستان کی ایوان زیریں پاکستان (قومی اسمبلی) کے چودھویں مکلم تھے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "چودھری امیر حسین پاکستان کی ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کے سترہویں مکلم تھے۔"@ur . "تحصیل سانگلہ ہل ضلع ننکانہ صاحب، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سانگلہ ہل شہر ہے۔"@ur . ""@ur . "پاکستان میں صوبائی گورنر وفآق کا نمائندہ ہوتا ہے جسے صدرِ پاکستان مقرر کرتا ہے۔ صوبے کا انتظام وزیر اعلٰی کے پاس ہوتا ہے جو سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتا ہے اور عام انتخابات میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے۔ گورنر کے مقام کا تقاضا ہوتا ہے کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالا ہو کر صوبہ میں فرائض ادا کرے۔ اس سے یہ قوی توقع کی جاتی ہے کہ گورنر نامزد ہونے کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت سے استعفی دے دے۔ پاکستان میں صوبائی گورنر عملی طور پر ان متوقع اعلی اقدار کی پاسداری نہیں کر سکے۔ کئی گورنر ایسے تھے جو فوجی حکومت کے دور میں حاضر جامع فوج تھے، مثلاًً پنجاب کا گورنر جیلانی۔ کئی کھلم کھلا ہٹ دھرمی سے اپنی سیاسی جماعت کے کارندے رہے جس طرح پنجاب کا گورنر غلام مصطفے کھر اور سلمان تاثیر۔"@ur . ""@ur . "تحصیل شاہکوٹ ضلع ننکانہ صاحب، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شاہکوٹ شہر ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "پاکستان کا صدر وفاق کا سربراہ ہوتا ہے۔ پارلیمانی نظام میں یہ غیر انتظامی عہدہ ہوتا ہے کیونکہ صدر وزیر اعظم کی نصحیت پر عمل کرنے کا پابند ہوتا ہے۔ البتہ پاکستان میں فوجی حکومت کے دور پر اکثر سلار فوج اپنے آپ کو صدر کے عہدے پا فائز کرتے رہے جہاں وہ وزیر اعظم کے انتظامی اختیارات بھی اپنے پاس رکھتے تھے چاہے ان کا اپنا مقرر کیا وزیر اعظم موجود ہی کیوں نہ ہو۔ اس کی سب سے بُری مثال پرویز مشرف تھا۔ پارلیمانی نظام میں صدر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالا ہو کر وفاق کی نمائندگی کرے اور نامزد ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو جائے۔ مثال کے طور پر صدر نامزی ہونے کے بعد فاروق احمد خان لغاری پیپلز پارٹی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔ دوسری طرف آصف علی زرداری صدر ہوتے ہوئے بھی پیپلز پارٹی کا سربراہ بنا رہا۔ fa:فهرست رئیس‌جمهورهای پاکستان en:President of Pakistan bn:পাকিস্তানের রাষ্ট্রপতি ca:President del Pakistan cs:Prezident Pákistánu da:Pakistans præsidenter dv:ޕާކިސްތާނުގެ ރައީސް et:Pakistani riigipeade loend fr:Présidents du Pakistan gl:Presidente de Paquistán id:Daftar Presiden Pakistan kk:Пәкістан президенттері ms:Presiden Pakistan ja:パキスタンの大統領 pnb:صدر پاکستان pl:Prezydenci Pakistanu ru:Президент Пакистана simple:President of Pakistan sr:Председник Пакистана sh:Predsednik Pakistana sv:Lista över Pakistans statsöverhuvuden vi:Tổng thống Pakistan zh:巴基斯坦总统"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "تحصیل دیپالپور ضلع اوکاڑہ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام دیپالپور ہے۔ اس میں 55 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل نارووال ضلع نارووال، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام نارووال ہے۔ اس میں 39 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل عارفوالہ ضلع پاکپتن، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پاکپتن ہے۔ اس میں 5 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل اوکاڑہ ضلع اوکاڑہ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام رینالہ خورد ہے۔ اس میں 41 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل عارفوالہ ضلع پاکپتن، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام عارفوالہ ہے۔ اس میں 4 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل ٹیکسلا ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ٹیکسلا ہے۔ اس میں 10 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل پوٹھوہار ٹاؤن ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پوٹھوہار ٹاؤن ہے۔"@ur . "تحصیل راول ٹاؤن ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام راول ٹاؤن ہے۔"@ur . "تحصیل کوٹلی ستیاں ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کوٹلی ستیاں ہے۔"@ur . "تحصیل مری ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام مری ہے۔ اس میں 12 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "مجلس الاتحاد = یونین کونسل انگریزی نام : Union Council"@ur . "تحصیل کلر سیداں ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کلر سیداں ہے۔ اس میں 11 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام گوجر خان ہے۔ اس میں 33 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی، پنجاب، پاکستان کی آٹھ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کہوٹہ ہے۔ اس میں 13 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "تحصیل خانپور ضلع رحیم یار خان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام خانپور ہے۔"@ur . "تحصیل لیاقت پور ضلع رحیم یار خان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام لیاقت پور ہے۔"@ur . "تحصیل صادق آباد ضلع رحیم یار خان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام صادق آباد ہے۔ اس میں 29 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل رحیم یار خان ضلع رحیم یار خان، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام رحیم یار خان ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "مداری میکانیات اور فضائی ہندسیات کے مطابق ثقلی مدد کو کسی سیارے یا دوسرے اجرام فلکی کی کشش اور حرکت کو استعمال کرتے ہوئے خلائی جہاز کا راستہ اور اس کی رفتار بدلنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بالعموم اس کا مقصد ایندھن ، وقت اور اخراجات کی بچت ہوتا ہے۔ ثقلی مدد سے خلائی جہاز کی رفتار کو کم یا زیادہ کرنے کے علاوہ اس کا راستہ بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ مدد دراصل کسی بھی اجرام فلکی کی طرف سے خلائی جہاز کو اپنی طرف کھینچنے سے ملتی ہے۔ 1961 میں پہلی بار اس کی تجویز پیش کی گئی تھی اور میرینر دہم سے لے کر اب تک اسے بہت بار استعمال کیا جا چکاہے۔ اس کی مشہور مثالوں میں وائجر نامی خلائی جہاز کے مشتری اور زحل کے گرد سے ثقلی مدد حاصل کرنا تھے۔"@ur . "بونی کہکشاں ایک ایسی چھوٹی کہکشاں ہوتی ہے جو محض چند ارب ستاروں پر مشتمل ہو۔ ہماری کہکشاں جسے جادۂ شِیر کہا جاتا ہے، میں کم از کم 200 سے 400 ارب ستارے موجود ہیں۔ ہماری کہکشاں کے گرد گھومنے والی ایک اور کہکشاں جس میں ۳۰ ارب ستارے ہیں کے بارے مختلف آراء ہیں۔ کچھ سائنسدان اسے بونی کہکشاں جبکہ کچھ اسے مکمل کہکشاں مانتے ہیں۔"@ur . "زحل کے گرد موجود حلقے ہمارے نظام شمسی میں موجود کسی بھی دوسرے سیارے کی نسبت سب سے زیادہ ہیں۔ یہ حلقے بے شمار چھوٹے چھوٹے ذروں پر مشتمل ہیں۔ یہ ذرے مائیکرو میٹر سے لے کر کئی میٹر حجم کے ہیں۔ یہ ذرات مل کر گروہ کی شکل میں زحل کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ تقریباً تمام تر ذرے پانی کی برف پر مشتمل ہیں اور ان میں معمولی مقدار میں گرد اور دیگر کیمیائی عناصر بھی موجود ہیں۔ اگرچہ ان ذراتی حلقوں کی وجہ سے زحل زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے تاہم زمین سے ان حلقوں کا مشاہدہ عام آنکھ سے نہیں کیا جا سکتا۔ 1610 میں پہلی بار گلیلیو گلیلی نے جب اپنی دوربین کا رخ آسمان کی طرف پھیرا تو وہ ان حلقوں کا مشاہدہ کرنے والا پہلا انسان بن گیا۔ اگرچہ زیادہ تر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حلقے الگ الگ موجود ہیں تاہم حقیقت میں یہ حلقے الگ تھلگ نہیں بلکہ مختلف مجموعوں کی شکل میں موجود ہیں۔ حلقوں کے درمیان بہت ساری خالی جگہیں بھی موجود ہیں۔ ان میں سے خالی جگہیں زحل کے چاندوں نے پیدا کی ہیں جو اپنے آس پاس موجود ان ذرات کو کھا گئے ہیں۔ تاہم بہت ساری خالی جگہوں کی ابھی تک واضح توجیح نہیں پیش کی جا سکی۔"@ur . "طفیلی کہکشاں اپنے سے بڑی کہکشاں کے گرد اس کی کشش ثقل کی وجہ سے گھومتی ہے۔ اگرچہ کہکشاں بذاتِ خود ستاروں ، سیاروں اور سحابیوں سے مل کر بنتی ہے جو ایک دوسرے سے براہ راست متعلق نہیں ہوتے تاہم ہر کہکشاں کا اپنا مرکزی وزن ہوتا ہے۔ جب دو کہکشائیں ایک دوسرے کے گرد حرکت کر رہی ہوں تو بڑی کہکشاں کو بنیادی اور چھوٹی کو ثانوی یعنی طفیلی کہکشاں مانا جاتا ہے۔ اگر دونوں کے حجم تقریباً برابر ہوں تو انہیں ثنائی نظام کہتے ہیں۔ کہکشائیں جب ایک دوسرے کے مقابل ہوتی ہیں تو ان کی حرکت کے زاویے کے مطابق وہ ایک دوسرے میں مدغم ہو جاتی ہیں یا پھر ان کا ٹکراؤ ہوتا ہے یا پھر ان کے کچھ اجرام فلکی کا تبادلہ ہوتا ہے۔ اس طرح کی صورتحال میں یہ بتانا ممکن نہیں ہوتا کہ کس کہکشاں کی حد کہاں ختم ہو رہی ہے اور کہاں سے دوسری کہکشاں کی حد شروع ہو رہی ہے۔ ٹکراؤ کی صورتحال میں لازمی نہیں کہ ان کے اجرام فلکی ایک دوسرے سے ٹکرائیں کیونکہ ہر کہکشاں کا بہت بڑا حصہ خالی ہوتا ہے۔"@ur . "اختلاطی کہکشائیں ایسی کہکشائیں ہوتی ہیں جن کی کشش ثقل ایک دوسرے کو متائثر کر رہی ہو۔ اس کی عام مثال ایسی طفیلی کہکشاں ہے جو اپنی اصل کہکشاں کے بازو کو متائثر کر رہی ہو۔اس کی بڑی مثال کہکشاؤں کا تصادم ہوتی ہے۔"@ur . "ذہنی دھلائی جسے انگریزی میں برین واشنگ کے نام سے جانا جاتا ہے، سے مراد غیر اخلاقی طور پر انفرادی یا اجتماعی سطح پر کسی کے خیالات کو اپنی مرضی کے تابع کرنا ہے۔ عموماً یہ عمل مفعول کی مرضی کے خلاف سرانجام دیا جاتا ہے۔ یہ کام نفسیاتی یا غیر نفسیاتی طریقے کی مدد سے سرانجام پاتا ہے۔ اس کے نتیچے میں مفعول اپنی سوچ، اپنے رویے، اپنے جذبات اور اپنی قوتِ فیصلہ پر اپنا قابو کھو دیتا ہے۔"@ur . "وائجر اول 722 کلو وزنی خود کار خلائی جہاز ہے جو ناسا نے 5 ستمبر 1977ء کو بیرونی نظام شمسی اور آخر کار نظام شمسی کے باہر کے مطالعے کے لئے بھیجا تھا۔ 33 سال سے زیادہ مسلسل کام جاری رکھے ہوئے یہ خلائی جہاز زمین سے باقاعدگی سے احکامات وصول کر تا اور زمین کی طرف مطلوبہ معلومات بھیجتا ہے۔ فی الوقت اس جہاز کا اضافی کام یہ ہے کہ یہ ہمارے نظام شمسی کی حدود اور اس سے آگے ستاروں کے درمیان موجود خالی جگہوں کا مطالعہ کرے۔ اس کا بنیادی مقصد 20 نومبر 1980ء کو پورا ہو گیا تھا جب 1979ء میں جویان نظام اور 1980 میں زحل کے نظام کا مطالعہ مکمل ہو گیا تھا۔ ان دو سیاروں اور ان کے چاندوں کی تفصیلی تصاویر بھیجنے والا یہ پہلا خلائی جہاز ہے۔"@ur . "اُورت بادل ایک خیالی دائرہ نما بادل ہے جو دمدار ستاروں پر مشتمل ہے۔ یہ بادل سورج سے تقریباً ایک نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ اس طرح یہ بادل سورج سے نزدیک ترین ستارے کے فاصلے کے ایک چوتھائی فاصلے پر موجود ہے۔ اسی طرح کوئیپر کی پٹی اور بکھری تھالی نامی دو نظام اس بادل کے فاصلے کے ایک ہزارویں سے بھی کم فاصلے پر موجود ہیں۔ اس بادل کے باہر کا حصہ ہمارے نظام شمسی کی کشش کی بیرونی حد کا کام کرتا ہے۔ اُورت بادل کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، کرہ نما بیرونی اُورت بادل اور قرص نما اندرونی اُورت بادل، جسے ہل بادل بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ اُورت بادل کا براہ راست کوئی بھی مشاہدہ نہیں ہوا ہے، مگر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ہیلی سمیت بہیت سارے دمدار ستاروں کا منبع ہے جو کہ نظامِ شمسی میں داخل ہوتے ہیں اور اُن میں سے کچھ جسامت میں مشتری سے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ بیرونی اُورت بادل نظامِ شمسی سے مضبوطی سے پابند نہیں ہوتے اِسی لیئے پاس سے گزرنے والے ستاروں اور خود ہماری کہکشاں ملکی وے کی کششِ ثقل سے متاثر ہوتے ہیں۔"@ur . "میثاق کاظمی ایک فلم ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ہیں. انہوں نے دستاویزی فلم \" 16 دن افغانستان میں\" پیش کی۔"@ur . "اوزاسکو:"@ur . "ربطہ کسی بھی تحریر میں ان لکیروں یا خطوط کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی لفظ میں ملنے والے دو حروف کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ اسی بات کو خطی تخطیط یا شمارندی تحریر کے اعتبار سے یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ ان آلاتی تحریروں میں ایک اصطلاح ترسیمہ (grapheme) استعمال ہوتی ہے جس سے مراد اپنا ایک الگ تشخص رکھنے والی کوئی لکیر ہوتی ہے؛ مثال کے طور پر ' آ ' اور ' ان ' کے الفاظ میں سے دونوں میں دو عدد ترسیمے موجود ہیں اور جب ان ترسیموں کو آپس میں ملانے کی ضرورت پیش آتی ہے تو اس ملانے والی لکیر کو ربطہ کہتے ہیں۔ گویا اگر غ اور م کے ترسیموں کو آپس میں جوڑ کر لفظ غم بنایا جائے تو غ کی شکل جس مقام پر تبدیل ہو کر م سے جڑے گی وہ جگہ ربطہ کہلائے گی؛ لیکن عموما اس غ (یعنی اس کی تبدیل شدہ مکمل شکل) کو بھی ربطہ کہہ دیا جاتا ہے جبکہ بعض کتب و جرائد میں غ اور م کی کو ملانے والی شکل ربطہ کہی جاتی ہے؛ مزید تفصیل مضمون کے کسی قطعے میں درج ہے؛ فی الحقیقت اس بات کا انحصار اس نظام کے تقطعِ ربطات (ligature sigmentation) پر ہوتا ہے۔"@ur . "ڈسلڈورف:"@ur . "ریگا یورپی ملک لٹویا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ہیمبرگ براعظم یورپ کے ملک جرمنی کا ایک شہر ہے۔"@ur . "زغرب براعظم یورپ کے ملک کروشیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ہنوئی (Hanoi) براعظم ایشیاء کے ملک ویتنام کا ایک شہر ہے۔"@ur . "تائی پے براعظم ایشیاء کے ملک تائیوان کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "گوگل کروم ایک ویب گوگل کی طرف سے تیار براؤزر ہے کہ ویب کٹ لے آؤٹ انجن اور درخواست فریم ورک کا استعمال کرتا ہے. یہ سب سے پہلے مائیکروسافٹ ونڈوز کے لیے ایک 2 پر بیٹا ورژن کے طور پر ستمبر 2008 جاری کیا گیا تھا، اور عوام کو مستحکم ریلیز 11 دسمبر 2008 کو کی گئی. نام تصویری ویب براؤزر کے یوزر انٹرفیس کا فریم، یا \"کروم\"، سے ماخوذ ہے. 2010 دسمبر کے طور پر، کروم کے تیسرے سب سے بڑے پیمانے پر استعمال کیا براؤزر ویب براؤزر کی دنیا بھر میں استعمال کے حصے کی 13.35 فیصد تھا،."@ur . "بھوانہ تحصیل بھوانہ کا ایک سرمایہ ہے۔ یہ دریائے چناب کے کنارے پر ایک خوبصورت جگہ پر واقعہ ہے۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ پنجاب کی تحصیل مرید کے میں واقع مرکز طیبہ جماعت الدعوہ کا ایک تعلیمی و فلاحی منصوبہ ہے۔ کئی ایکڑ پر پھیلے اس مرکز میں طلبا و طالبات کے لیے اسکولز، لڑکوں کے لیے سائنس کالج و ہاسٹل، دینی تعلیم کے لیے جامعہ الدعوہ اسلامیہ، لائبریری، مرکزی جامع مسجد سمیت دیگر ادارے قائم ہیں۔ مرید کے کے گائوں ننگل ساہداں میں واقع اس مرکز میں طلبا اور مقامی آبادی کے لیے جدید سہولیات سے آرستہ العزیز ہسپتال بھی قائم ہے۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (1) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (2) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (4) نمبر پر ہے،"@ur . "انجمادی آمیزہ یعنی Freezing Mixture ۔ ٹحنڈک پہنچنے پر چیزیں جم جاتی ہیں۔ درجہ حرارت کے گرنے کے ساتھ چیزوں کا جم کر ٹھوس شکل اختیار کرنا، انجماد کہلاتا ہے۔ مثلا پانی جم کر برف بناتا ہے۔ جو چیزیں مل کر ٹھنڈک پیدا کرنے کے لیے معاون ثابت ہوں وہ انجمادی آمیزہ کہلاتی ہیں۔ مثلا آئس کریم بنانے کے لیے برف سے ٹھنڈک کی کافی مقدار حاصل نہیں ہوتی، تو برف میں نمک یا نوشادر ملا دیتے ہیں جس سے زیادہ ٹھنڈک پیدا ہو جاتی ہے، برف اور نمک، یا برف اور نوشادر ملکر انجمادی آمیزہ کی مثال بناتے ہیں۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (3) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (5) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (6) نمبر پر ہے،"@ur . "تحصیل جامپور ضلع راجن پور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام جامپور ہے۔ اس میں 19 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل روجھان ضلع راجن پور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام روجھان ہے۔ اس میں 8 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل راجن پور ضلع راجن پور، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام راجن پور ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل ساہیوال ضلع ساہیوال، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ساہیوال ہے۔ اس میں 14 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "راجن پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کا صدر مقام ہے۔"@ur . "تحصیل بھلوال ضلع سرگودھا، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام بھلوال ہے۔ اس میں 53 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل چیچہ وطنی ضلع ساہیوال، پنجاب، پاکستان کی دو تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام چیچہ وطنی ہے۔ اس میں 37 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل شاہ پور ضلع سرگودھا، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شاہ پور ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل سلانوالی ضلع سرگودھا، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سلانوالی ہے۔ اس میں 16 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل سرگودھا ضلع سرگودھا، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سرگودھا ہے۔ اس میں 62 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل کوٹ مومن ضلع سرگودھا، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام کوٹ مومن ہے۔"@ur . "تحصیل صفدر آباد ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام صفدر آباد ہے۔ اس میں 53 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل فیروزوالہ ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام صفدر آباد ہے۔ اس میں 50 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل مرید کے ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام مرید کے ہے۔"@ur . "تحصیل شیخوپورہ ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شیخوپورہ ہے۔ اس میں 51 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل شرقپور ضلع شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان کی پانچ تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام شرقپور ہے۔"@ur . "تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام پسرور ہے۔ اس میں 51 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل سیالکوٹ ضلع سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سیالکوٹ ہے۔ اس میں 52 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام گوجرہ ہے۔ اس میں 32 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل سمبڑیال ضلع سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان کی چار تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام سمبڑیال ہے۔"@ur . "تحصیل ٹوبہ ٹیک سنگھ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام ٹوبہ ٹیک سنگھ ہے۔ اس میں 32 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل میلسی ضلع وہاڑی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام میلسی ہے۔ اس میں 31 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصِيل بُورے والا ضلع وہاڑی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام بُورے والا ہے۔ اس میں 32 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "تحصیل وہاڑی ضلع وہاڑی، پنجاب، پاکستان کی تین تحصیلوں میں سے ایک تحصیل ہے۔ اس تحصیل کا صدر مقام وہاڑی ہے۔ اس میں 26 یونین کونسلیں ہیں۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (20) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (19) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (22) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (21) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (24) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (23) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (7) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (8) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (9) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکامیں (25) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (26) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں 28) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (27) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (10) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (11) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (30) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (31) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (13) نمبر پر ہے،"@ur . "پیدائش: 17 مارچ، 1961ء وفات: یکم فروری، 2003ء بھارت کی پہلی خاتون خلاء نورد۔ وہ بنارسی لال کے ہاں ہریانہ کے قصبہ کرنال میں پیدا ہوئیں۔ پنجاب انجینئرنگ کالج، چندی گڑھ سے ایروناٹیکل انجینئرنگ کی ڈگری لی۔ پورے کالج میں صرف 6 لڑکیاں تھیں اور وہ ایروناٹیکل انجینئرنگ میں داخلہ لینے والی واحد لڑکی۔ 1987ء میں جب پائلٹ کا اجازت نامہ ملا تو پہلی بار خلا نورد بننے کے بارے میں غور کیا۔ دسمبر 1994ء میں جب امریکی خلائی ادارے ناسا کو خلاء نوردوں کی ضرورت پیش آئی تو انہوں نے درخواست گزار دی چنانچہ تربیت کے لیے بلا لیا گیا۔ اور والد کی اجازت سے امریکی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔ وہاں ان کی ملاقات جین بیرئر سے ہوئی جو فلائنگ انسٹرکٹر تھے۔ انھوں نے چاولہ کو انکے خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے بہت مدد کی اور انھیں حوصلہ دیا کہ وہ سب کچھ کر سکتی ہیں۔ چنانچہ امریکی خلائی ادارے ناسا میں تربیت کا موقع مل گیا۔"@ur . "ناسا ریاستہائے متحدہ امریکہ کا قومی خلائی تحقیقی ادارہ ہے۔"@ur . "اداکار یا اداکارہ ایک ایسی شخصیت کو کہتے ہیں جو کسی فلم، تھیٹر، تمثیل، ریڈیو یا کسی بھی ڈرامائی پیشکش میں اداکاری کرتا ہے ۔ اداکار کیلئے قدیم یونانی زبان لفظ \" Hypokrites \" کا مطلب ایک ایسا شخص ہے جو وضاحت یا ترجمانی کرتا ہے۔ ان تشریح کے مطابق اداکار وہ ہے جو اپنی حرکات و سکنات اور گفتار سے کسی کردار کی وضاحت یا ترجمانی کرتا ہے۔"@ur . "کرنال بھارت کی ریاست ہریانہ کا ایک اہم شہر ہے۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (12) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (29) نمبر پر ہے،"@ur . "پیدائش: 1902ء وفات: 1953ء احمد جی چھاگلہ کا پورا نام احمد غلام علی چھاگلہ تھا۔ وہ پاکستان کے شہر کراچی میں 1902ء کو پیدا ہوئے۔ پاکستان کے مشہور و معروف موسیقار تھے۔ انہوں نے 1949 میں پاکستان کے قومی ترانہ کی موسیقی ترتیب دی۔"@ur . "گاوری زبان، جسے کالامی اور کالام کوہستانی بھی کہا جاتا ہے پاکستان کے ضلع سوات میں بولی جاتی ہے، انگریزی میں اسے Gawri کہا جاتا ہے لیکن بعض لوگ اسے گاوری کی بجائے غاوری لکتھے ہیں جو کہ غلط تلفظ ہے۔ گاوری زبان سوات میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ پاکستان کے کالام اور سوات میں بولی جاتی ہے۔ سوات کے کالام میں یہ زبان اکثریتی آبادی کی زبان ہے ۔ کھوار اکیڈمی نے چترال ، سوات اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں گاوری-کالام کوہستانی زبان بھی سر فہرست ہے۔"@ur . ""@ur . "یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور جس کو عرف عام میں یو ای ٹی، لاہور بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی سب سے پرانی انجینئرنگ یونیورسٹی ہے۔ یہ یونیورسٹی ایک سرکاری جامعہ ہے جسکا سربراہ یعنی چانسلر گورنر پنجاب ہوتا ہے۔ جبکہ انتظامی سربراہ وائس چانسلر ہوتا ہے۔ اس جامعہ میں فی الوقت 6 فیکلٹیز ہیں جن کے تحت 23 ڈیپاٹمنٹس کام کر رہے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور ملک کی چند بہترین انجینئرنگ یونیورسٹوں میں سے ایک ہے۔ QS World University Rankings کی جانب سے 2010ء میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کو دنیا میں 281ویں نمبر پر قرار دیا گیا۔"@ur . "جمشید پور بھارت کے مشرق میں واقع ریاست جھارکھنڈ کا ایک اہم ترین شہر ہے"@ur . "جنید جمشید سابقہ پاپ گلوکار اور موجودہ نعت خواں ہیں۔ انھوں نے پاپ موسیقی گروپ وائتل سائنز کے نمائندہ گلوکار کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1987ء میں دل دل پاکستان کی ریلز کے ساتھ ہی وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گیے۔ ان کی پاپ گلوگاری کے دور میں مندرجہ ذیل البمز ریلیز ہوئے۔ جنید آف وائتل سائنز 1994ء اس راہ پر 1999ء دل کی بات 2002ء اس کے ساتھ ہی ان کا رجحان اسلامی تعلیمات کی طرف بڑھ گیا اور آہستہ آہستہ وہ موسیقی کی صنعت کو خیر آباد کہہ گیے۔ اب وہ نعت خوان اور بزنس مین کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی بوتیک کی شاخیں پورے ملک میں ہیں۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (32) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (14) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (33) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (15) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (34) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (16) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (17) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (35) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (18) نمبر پر ہے،"@ur . "فرانسیسی بین الاقوامی تنظیم یا فرانکفونی 56 رکن ممالک پر مشتمل ایک بین الاقوامی تنظیم ہے۔"@ur . "دوربین فاصلے پر واقع چیزوں کے مشاہدے کے لیے بنایا گیا ایک آلہ ہوتا ہے۔ دوربینیں چند سو میٹر سے لیکر لاکھوں نوری سال کے فاصلے پر واقع چیزوں کو دیکھنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔"@ur . "خلوی حیاتیات میں مائٹو کونڈریا جھلی میں لپٹا ہوا ایک ایسا عضو ہے جو یوکیریوٹ خلیوں میں پایا جاتا ہے۔ مائٹو کونڈریا کا حجم نصف سے دس مائیکرو میٹر تک ہو سکتا ہے۔ مائٹو کونڈریا کو بعض اوقات خلوی توانائی کا مرکز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ مائٹو کونڈریا ایڈینوسین ٹرائی فاسفیٹ یعنی اے ٹی پی تیار کرتے ہیں۔ اے ٹی پی کو کیمیائی توانائی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ توانائی بنانے کے علاوہ یہ اشارہ بازی یعنی سگنلنگ، خلوی تفریق، خلوی موت، خلوی دورانیہ اور خلوی بڑھوتری میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مائٹو کونڈریا جسم میں مختلف بیماریاں پیدا کرنے میں شامل ہوتے ہیں۔ ان بیماریوں میں مائٹو کونڈریا کی خرابیاں، دل کے مسائل اور بڑھاپا شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "سٹکس نیٹ (stuxnet) اسرائیل اور امریکہ کا بنایا شمارندی کُرم ہے جو م س ونڈوز سے جُڑے سیمنز کے بنائے صنعتی تظبیط کاروں پر حملہ کرتا ہے۔ اس کُرم کا بنیادی مقصد ایران کی جوہری تنصیبات میں سیمنز تظبیط استعمال کرنے والے یورینیئم افزودگی آلات کو ناکارہ بنانا تھا۔ سیمنز نے امریکی سائنسدانوں کو اپنے تظبیطی نظام کی خامیوں سے آگاہ کیا اور بھر پور عملی تعاون کیا جس کا فائدہ اٹھا کر سٹکسنیٹ کُرم تیار کیا گیا۔ ایران کے یورینیئم افزودگی نابذہ پاکستان کے مشہور سائنسدان عبد القدیر خان کے طراح پر مبنی ہیں اور اسطرح کے نابذہ اسرائیلی اور امریکی سائنسدانوں کے پاس بھی موجود تھے۔ اسطرح اسرائلی سائنسدانوں نے حملے سے پہلے ان نابذہ پر تحربہ کر کے یقینی بنایا کہ کُرم مطلوبہ کام انجام دے پائے گا۔ یہ کُرم تنصیانت میں کام کرنے والے ملازمین کے ذاتی استعمال شدہ ونڈوز شمارندوں میں سے کائناتی سلسلی حافلہ پر منتقل ہو جاتا ہے اور اس وسیلہ سے تنصیبات کے اندر پہنچ جاتا ہے جہاں لاپرواہ ملازم انہیں صنعتی آلات سے جُڑے شمارندوں میں لگا کر انہیں عدوی کر دیتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس کُرم نے کئی ایرانی آلات کو تباہ کر دیا۔ ایران کے علاوہ پاکستان، بھارت، اور انڈونیشیا کے صنعتی مراکز میں بھی اس کُرم کے حملہ سے نقصان کی اطلاعات ملی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس حملہ کے بعد سیادی محاربہ ایک حقیقت بن گیا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "چمڑہ، یا چرم پائیدار اور لچک دار لوازمہ ہے جو کہ جانوروں کی جلد یا کھال سے تیار کیا جاتا ہے۔ عام طور پر چمڑہ مویشیوں کی کھال سے حاصل ہوتا ہے۔ چمڑے کا حصول مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے جو کہ بذات خود صنعت کا درجہ رکھتا ہے اور یہ عام طور پر چھوٹے اور وسیع، دونوں پیمانوں پر پھیلی ہوئی صنعت ہے۔"@ur . "James Monroe پیدائش: 28 اپریل 1758ء انتقال: 4 جولائی 1831ء امریکہ کا پانچواں صدر۔ وہ دو بار امریکی ریاست ورجینیا کا گورنر بھی رہا۔ اس نے برطانیہ اور فرانس کے لئے امریکی سفیر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔"@ur . "Martin Van Buren پیدائش: 5 دسمبر 1782ء انتقال: 24 جولائی 1862ء امریکہ کا آٹھواں صدر۔ وہ امریکی ریاست نیو یارک کا گورنر اور اٹارنی جنرل بھی رہا۔ اس نے برطانیہ کے لئے امریکی سفیر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔"@ur . "(Swivel Gun) کی اصطلاح ایک ایسے کے لیئے مستعمل ہے جو کہ ایک بڑے بندوق یا چھوٹے توپ کی مانند تھا - میدان جنگ میں عام طور پر جانور کی پیٹھ پر لاد کر لے جایا جاتا اور وہیں سے چلایا بھی جاتا- زنبورک فارسی لفظ زنبور (Wasp) سے نکلا ہے جسے اردو میں بھڑ کہتے ہیں- ان کی نالی (انبوب) کا قطر عموماً دو پور رکھا گیا جس کو استعمال کرتے ہوئے لگ بھگ آدھ سے پون سیری گولہ 1524 پیمات کے فاصلے تک داغا جاسکتا تھا- اسلحات کی اس قسم میں انبوبینِ زنبورکات یعنی خابیہ (barrel) کی طوالت 1.2 پیما اور ان کا مجموعی وزن 80 کیلوگرام تک بیان کیا جاتا ہے۔ زنبورک چلانے والے کو کہتے تھے- زنبورک مغلیہ سلطنت کے کے ایک مخصوص حصے کو چلانے کی ذمہ داری دی ہوتی تھی- اس کے علاوہ ایران اور سلطنت عثمانیہ میں بھی اسکا استعمال جاری تھا-"@ur . "John Tyler پیدائش: 29 مارچ 1790ء انتقال: 18 جنوری 1862ء امریکہ کا دسواں صدر۔ وہ 1814ء میں ایک مہینے کے لئے نائب صدر بھی رہا۔ وہ امریکی ریاست ورجینیا کا تئیسواں گورنر بھی رہا۔"@ur . "جیمز ہلٹن ایک برطانوی ناول اور فلم نگار تھا جس نے لاسٹ ہورائیزن اور گوڈ بائی، مسٹر چپس کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے ناول تحریر کیے اور عالمی شہرت پائی۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "منہ کھر کی بیماری ایک چھوت کی بیماری ہے جو بعض اوقات مہلک وائرسی وبا بن جاتی ہے۔ یہ بیماری عموماً جفت کھروں والے جانوروں کو متائثر کرتی ہے چاہے وہ پالتو ہوں یا جنگلی۔ اس وائرس سے دو یا تین دن تک تیز بخار رہتا ہے اور اس کے بعد منہ اور کھروں پر چھالے بننے لگ جاتے ہیں۔ جب یہ چھالے پھٹتے ہیں تو جانور لنگڑانے لگ جاتا ہے۔ بعض اوقات اس بیماری کی وباء سے بچاؤ کے لئے بہت بڑی تعداد میں مویشی ہلاک کرنے پڑ جاتے ہیں۔"@ur . "عبدالسلام بھٹی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تھے جو بعد میں جرمن کرکٹ ٹیم کی طرف سے بھی کھیلتے رہے"@ur . "عامر الیاس ایک پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑی تھے جو ضلع لاہور کے لئے کھیلتے تھے۔"@ur . "اعجاز احمد سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تھے۔"@ur . "سیہہ ایک ایسا جانور ہے جس کی پشت پر نوکدار کانٹے موجود ہوتے ہیں۔ یہ کانٹے اسے شکاری جانوروں سے بچاتے ہیں۔ سیہہ امریکہ، جنوبی ایشیاء اور افریقہ میں پائی جاتی ہیں۔ کترنے والے جانوروں میں یہ تیسرا بڑا جانور ہے۔ عام طور پر سیہہ کی لمبائی 25 سے 36 انچ تک جبکہ 8 سے 10 انچ لمبی دم ہوتی ہے۔ ان کا اوسط وزن تقریباً ساڑھے پانچ کلو سے لے کر 16 کلو تک ہوتا ہے۔ گول مٹول سے یہ جانور عموماً بڑے اور سُست ہوتے ہیں۔ ان کی رنگت بھوری، سرمئی اور کبھی کبھار سفید بھی ہو سکتی ہے۔ کانٹوں کے اعتبار سے یہ خار پشت سے مشابہہ ہوتے ہیں۔ عام سیہہ سبزی خور ہوتی ہے اور سبزہ اور گھاس وغیرہ کھاتی ہے۔ سردیوں میں درختوں کی چھال بھی کھا لیتی ہے۔ اکثر درخت پر چڑھ کر اپنی خوراک بھی تلاش کرتی ہے۔ عموماً سیہہ شب بیدار جانور ہے تاہم دن کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ کینیا میں سیہہ کو کھایا بھی جاتا ہے۔"@ur . "عاقب جاوید شیخوپورہ، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی تھے۔"@ur . "عمر اکمل لاہور، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر ہیں۔ ان کا تعلق کرکٹ کے خاندان سے ہے اور ان کے دو بھائی کامران اکمل اور عدنان اکمل بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔"@ur . "عدنان اکمل لاہور، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر ہیں۔ ان کا تعلق کرکٹ کے خاندان سے ہے اور ان کے دو بھائی کامران اکمل اور عمر اکمل پہلے ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے کھیل رہے ہیں۔"@ur . "ذوالقرنین حیدر کراچی، سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر تھے۔"@ur . "وہاب ریاض پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی گیند باز ہیں۔"@ur . "توفیق عمر لاہور، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز ہیں۔"@ur . "سلیم ملک پاکستان کرکٹ ٹیم کے دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے۔"@ur . "سعید انور کراچی، سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بائیں ہاتھ کے افتتاحی بلے باز تھے۔"@ur . "عامر سہیل لاہور، پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بائیں ہاتھ کے بلے باز تھے۔"@ur . "ذوالقرنین حیدر دو نامور شخصیات کا نام ہے: ذوالقرنین حیدر، پاکستانی اداکار ذوالقرنین حیدر، پاکستانی کھلاڑی"@ur . "ذوالقرنین حیدر پاکستان کے ٹیوی اور سٹیج کے اداکار اور ڈرامہ نگار ہیں۔"@ur . "پاکستان کے تین صوبوں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت سات اعشاریہ دو تھی جبکہ پاکستانی محکمۂ موسمیات نے اس کی شدت سات اعشاریہ تین بتائی ہے۔ سروے کے مطابق زلزلہ پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر تیئیس منٹ پر چوراسی کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ اس سے قبل سروے نے زلزلے کی گہرائی محض دس کلومیٹر بتائی تھی۔ ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر صحرائی علاقے میں تھا۔یہ علاقہ غیر آباد ہے اور زلزلوں کی فالٹ لائن پر واقع ہے۔"@ur . "پاکستان کے تین صوبوں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت سات اعشاریہ دو تھی جبکہ پاکستانی محکمۂ موسمیات نے اس کی شدت سات اعشاریہ تین بتائی ہے۔ سروے کے مطابق زلزلہ پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بج کر تیئیس منٹ پر چوراسی کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ اس سے قبل سروے نے زلزلے کی گہرائی محض دس کلومیٹر بتائی تھی۔ ارضیاتی سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے دو سو کلومیٹر کے فاصلے پر صحرائی علاقے میں تھا۔یہ علاقہ غیر آباد ہے اور زلزلوں کی فالٹ لائن پر واقع ہے۔"@ur . "ہرپیز نامی جنسی بیماری ہرپیز سمپلکس نامی وائرس سے پھیلتی ہے۔ اقسام درجہ بندی کے بعد اس کی دو اقسام مانی گئی تھیں۔ پہلی قسم میں یہ بیماری ناف سے نیچے جبکہ دوسری قسم میں یہ بیماری ناف سے اوپر حملہ آور ہوتی تھی۔ تاہم اب یہ درجہ بندی کارآمد نہیں رہی اور دونوں اقسام کی ہرپیز بیماریاں ناف سے اوپر اور نیچے پائی جا سکتی ہیں۔ اکثر واقعات میں اس بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں جس سے یہ بیماری تیزی سے پھیلتی رہتی ہے۔ تاہم جب بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو بالعموم جنسی اعضاء پر چھالے سے بن جاتے ہیں۔ پہلی بار یہ وائرس جسم میں پہنچنے کے ۴ سے ۷ دنوں کے اندر اندر اس کی علامات ظاہر ہونے لگ جاتی ہیں۔دوسری قسم کی ہرپیز پہلی قسم کی نسبت چھ گنا تیزی سے پھیلتی ہے۔ مردوں میں عضو تناسل، ران کی اندرونی جانب، کولہوں یا مقعد پر جبکہ عورتوں میں اندام نہانی، کولہوں یا مقعد پر ظاہر ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں درد، خارش اور جلن بھی محسوس ہو سکتی ہیں۔ نسبتاً کم تر علامات میں جنسی اعضاء سے رطوبت کا اخراج، بخار، سر درد، پٹھوں میں درد، لمف نوڈز کی سوجن وغیرہ محسوس ہو سکتی ہیں۔"@ur . "حُمہ کُش ایسی کیمیائی یا نباتاتی دوا ہوتی ہے جو حُمہ کو یا تو معطل یا ختم کر دیتی ہے چاہے یہ حُمہ جسم کے اندر ہوں یا باہر۔ قدرتی حُمہ کُش میں لہسن، اوریگانو، جِن سِنگ، پیاز وغیرہ شامل ہیں۔ مختلف نباتات کے تیل جیسا کہ مالٹے کا تیل، لیموں کا تیل، سفیدے کا تیل، صندل کا تیل اور ان سے تیار کردہ دیگر مصنوعات حُمہ کُش خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ حُمہ کُش ادویات اینٹی وائرل ادویات سے مختلف ہوتی ہیں۔ اینٹی وائرل ادویات حُمہ کی بڑھوتری کو روک دیتی ہیں جبکہ حُمہ کُش ادویات حُمہ کو ہی مار دیتی ہیں۔"@ur . "بیکٹیریا جاندار کا ایسا گروہ ہے جس میں یک خلوی پرو کیریوٹ جاندار شامل ہیں۔ عموماً یہ جاندار چند مائیکرومیٹر لمبے ہوتے ہیں اور ان کی مختلف اشکال ہو سکتی ہیں۔ بیکٹیریا کرہء ارض میں ہر جگہ موجود ہیں۔ مٹی میں، گرم پانی کے تیزابی چشموں، تابکار مادوں، حیوانات اور نباتات میں بھی پائے جاتے ہیں۔ عموماً ایک گرام مٹی میں تقریباً چار کروڑ بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔ میٹھے پانی کے ایک ملی میٹر میں کم از کم دس لاکھ بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا غذائی مواد کو دوبارہ قابلِ استعمال بناتے ہیں۔ مٹی میں نائٹروجن کی موجودگی انہی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تاہم بیکٹیریا کی اکثریت کی ابھی تک درجہ بندی نہیں کی جا سکی اور بیکٹیریا کی نصف اقسام کو ہی تجربہ گاہ میں پیدا کیا جا سکا ہے۔ بیکٹیریا کی تحقیق کو بیکٹیریالوجی کہتے ہیں۔ یہ مائیکرو بیالوجی کی ایک شاخ ہے۔ انسانی جسم میں خلیوں کی کُل مقدار سے دس گنا زیادہ بیکٹیریا موجود ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد ہماری کھال اور نظامِ انہضام میں رہتی ہے۔ ان کی اکثریت ہمارے لئے غیر مضر اور ہماری قوتِ مدافعت کے لئے فائدہ مند ہے۔ تاہم ان کی چند اقسام نقصان دہ ہو سکتی ہیں جو مختلف وبائی اور چُھوت کے امراض پیدا کرتی ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، سفلس، انتھراکس، جذام اور ببونک طاعون اہم ہیں۔ سانس سے متعلقہ بیماریاں پیدا کرنے والے بیکٹیریا عموماً مہلک بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ ہر سال بائیس لاکھ انسان ٹی بی یعنی تپ دق سے مر جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں اینٹی بائیوٹک ادویات کو بیکٹیریائی امراض اور زراعت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے ان ممالک میں ان ادویات کے خلاف بیکٹیریا میں قوتِ مدافعت بڑھ رہی ہے۔ صنعتی حوالے سے بیکٹیریا کو گندے پانی کی صفائی، دہی اور پنیر بنانے اور بائیو ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جاتا ہے اور ان کی مدد سے اینٹی بائیوٹک ادویات اور دیگر کیمیائی مادے بنائے جاتے ہیں۔"@ur . "برائلر مرغیوں کی ایک قسم ہے جو بطورِ خاص گوشت کے لئے پیدا کی جاتی ہے۔ یہ نسل دیگر مرغیوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے اور زیادہ گوشت دیتی ہے۔ انہیں تیز بڑھوتری، کم خوراک میں زیادہ گوشت اور سُست ہونے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ پانچ ہفتوں میں چوزے سے دو کلو وزنی مرغی تیار ہو جاتی ہے۔ ان کے پر سفید جبکہ کھال زردی مائل ہوتی ہے۔ ان کے گوشت میں ریشے نہیں ہوتے۔ نر اور مادہ دونوں ہی گوشت کے لئے ذبح کئے جاتے ہیں۔ ۲۰۰۳ میں کل ۴۲ ارب برائلر پیدا کی گئی تھیں جن میں سے ۸۰ فیصد مرغیاں محض چار کمپنیوں نے پیدا کیا تھا۔"@ur . "مرغی، ٹرکی، بطخ اور مرغابی کی تجارتی پیمانے پر افزائشِ نسل کو مرغبانی کہتے ہیں۔ مرغبانی دراصل مویشی پالنے یعنی اینیمل ہسبنڈری کی ایک شاخ ہے جو انڈوں اور گوشت کی پیدوار سے متعلق ہے۔ ہر سال تقریباً ۵۰ ارب مرغیاں انڈوں اور گوشت کے لئے پالی جاتی ہیں۔ گوشت کے لئے مرغی کو برائلر اور انڈوں والی مرغیوں کو لیئر کہتے ہیں۔ محض برطانیہ میں ہر روز دو کروڑ نوے لاکھ انڈے استعمال ہوتے ہیں۔ کچھ مرغیاں سال بھر میں ۳۰۰ انڈے دے سکتی ہیں۔ تاہم بارہ ماہ کے بعد مرغی کے انڈے دینے کی صلاحیت کم ہونے لگ جاتی ہے۔ اس عمر میں زیادہ تر مرغیاں ذبح کر دی جاتی ہیں۔"@ur . "پالتو ٹرکی مرغبانی کی صنعت میں ایک بڑا پرندہ ہے۔ پالتو ٹرکی جنگلی ٹرکی کی نسل سے ہے۔ ٹرکی کو دنیا بھر کے معتدل موسم والے ممالک میں پیدا کیا جاتا ہے اور اس کے گوشت کو پسند کیا جاتا ہے۔ صنعتی پیمانے پر اس کی پیداوار کی وجہ سے اس کا گوشت بہت سستا پڑتا ہے اور اس کے گوشت کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ٹرکی کی اوسط عمر ۱۰ سال ہوتی ہے۔ عموماً ٹرکی کو سفید پروں کی نسل کے طور پرپیدا کیا جاتا ہے تاہم بھورے یا تانبے کی رنگت والے پروں والے ٹرکی بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ٹرکی کی تُرکی کے ملک سے کوئی نسبت نہیں تاہم انگریزی میں دونوں کو ایک ہی طرح سے لکھا جاتا ہے۔ ٹرکی دراصل شمالی امریکہ کا پرندہ ہے۔"@ur . "زیر جامے لباس کی ایسی قسم ہوتی ہے جو عام لباس کے نیچے پہنی جاتی ہے۔ ان کے استعمال کا مقصد بیرونی لباس کو جسمانی رطوبتوں مثلاً پسینہ وغیرہ سے محفوظ رکھنا، جسمانی خد و خال کو برقرار رکھنا اور جسمانی خد و خال کو سہارا دینا ہوتا ہے۔ سرد موسم میں اکثر لمبے زیر جامے اضافی حرارت کے لئے پہنے جاتے ہیں۔ کچھ زیر جاموں کا مقصد محض جنسی اشتعال دلانا ہی ہوتا ہے۔ مخصوص زیر جاموں کی مذہبی حیثیت بھی ہوتی ہے۔ کچھ زیر جامے عام لباس کے نیچے پہننے کے لئے جبکہ کچھ زیر جامے لباس کے نیچے اور لباس کے طور پر بھی پہنے جا سکتے ہیں۔ مناسب مواد سے بنے ہوئے بعض زیر جامے لباس شب روی یا تیراکی کے لباس کا کام بھی دے سکتے ہیں۔ عام طور پر خواتین کے استعمال میں شمیض اور پینٹی جبکہ مرد بریف، باکسر شارٹس اور باکسر بریف استعمال کرتے ہیں۔ ٹی شرٹ، بغیر آستنیوں والی قمیض، بکنی وغیرہ مرد و عورت یکساں استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "ایشیرو سوزوکی (鈴木 一朗) ایک جاپانی بیس بال کے کھلاڑی ہیں، انہوں نے میجر لیگ بیس بال میں بڑھ کر کامیابی حاصل کی ہے ہے۔"@ur . "ہیدتوشی ناکاتا ، جاپان میں 22 جنوری، 1977ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سابق جاپانی فٹ بال کھلاڑی ہیں جنہوں نے کئی یورپی کلبوں کے ساتھ ایک مڈفیلڈر کے طور پر کردار ادا کیا جاتا ہے۔"@ur . "پیدائش: 4 اگست 1901ء وفات: 6 جولائی 1971 لوئی آرمسٹرانگ ایک امریکی گلوکار تھے۔"@ur . "پیدائش:7 مئی 1833ء وفات: 3 اپریل 1897ء یوہانس براہمز ایک جرمن فنکار تھے۔"@ur . "بیٹلز برطانوی گلوکاروں کا ایک راک بینڈ تھا، جو ۱۹۶۰ء کا سال لِورپول، انگلستان میں شروع ہوا تھا۔ وہ تھے، اور ابھی تک بھی ہیں، جدید موسیقی کی تاریخ میں ایک سب سے کامیاب اور با اثر ترین بینڈ۔ بیٹلز نے اپنے سرگزشت کے دوران میں کئی موسیقی کے قسموں کے حصے استعمال کیے، ان میں شامل کلاسیکی، سائکڈیلک راک، اور پاپ موسیقی۔ بینڈ کے ارکان تھے جان لَینن، پال مک کارٹنی (بیس گٹار، کیبورڈ)، جارج ہَیرسن، اور رِنگو سٹار۔ براین اَیپسٹین ان کا منتظم تھا۔ جارج مارٹن نے ان کے سارے اَیلبم اور سِنگل پروڈیُوس کیے، سوائے \"لَیٹ اِٹ بی\" نامی ایلبم، جو مشہور ۱۹۶۰ء کی دہائی کا پروڈیوسر فِل سپَیکٹر نے پروڈیوس کیا۔ تقریباً ان کا سارا موسیقی لندن کے اَیبی روڈ سٹُوڈیوز میں رکورڈ کیا گیا۔"@ur . "پیدائش:1 مارچ 1810ء وفات:17 اکتوبر 1849 فریڈرک شوپن ایک پولینڈی فنکار تھے۔"@ur . "پیدائش:8 ستمبر 1841ء وفات:1 مئی 1904ء انٹونین دووزاک چیک جمہوریہ کے موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش19 دسمبر 1915ء وفات: 11 اکتوبر 1963ء ایڈتھ پیاف ایک فرانسیسی گلوکارہ تھی۔"@ur . "پیدائش:7 جولائی 1860ء وفات: 18 مئی 1911ء گستاف ماہلر ایک آسٹریائی موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش:23 فروری 1685ء وفات:14 اپریل 1759ء جارج فریدریک ہاندل ایک جرمن نژاد برطانوی موسیقار تھے۔"@ur . "جامعہ ہارورڈ امریکی ریاست میساچوسٹس میں واقع دنیائے تعلیم میں 1636ء میں قائم ہونے والی ایک اہم ترین جامعہ ہے۔ یہ جامعہ امریکہ کی قدیم ترین جامعات میں سے ایک ہے۔"@ur . "پیدائش:31 جنوری 1797ء وفات19 نومبر 1828ء فرانز شوبرٹ ایک آسٹریائی موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش:17 جون 1882ء وفات6 اپریل 1971ء ایگور سٹراونسکی روس میں پیدا ہوئے بعد میں وہ فرانس اور پھر امریکہ منتقل ہو گئے۔ وہ ایک موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش:22 دسمبر 1858ء وفات:29 نومبر 1924ء جیاکومو پوچینی ایک اطالوی موسیقار تھے۔ Le Villi 1884 Edgar 1889 Manon Lescaut 1893 La bohème 1896 Tosca 1900 Madama Butterfly 1904 La fanciulla del West 1910 La rondine 1917 Il trittico: Il tabarro, Suor Angelica, Gianni Schicchi 1918 Turandot"@ur . "پیدائش: 7 مئی 1840ء وفات: 6 نومبر 1893ء پیوٹر ایلیچ چائکوفسکی ایک روسی موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش: 10 اکتوبر 1813 وفات: 27 جنوری 1901ء جوزپ ورڈی ایک اطالوی موسیقار تھے۔"@ur . "پیدائش:4 مارچ 1678ء وفات: 28 جولائی 1741ء انتونیو ویوالدی ایک اطالوی موسیقار تھے۔"@ur . "میدان تیہ ایک تاریخی میدان کا نام ہے۔"@ur . "اٹھوال پنجاب، پاکستان کا ایک قبیلہ ہے۔"@ur . "کھجور ایک قسم کا پھل ہے۔ کھجور زیادہ تر خلیج فارس کے علاقے میں پائی جاتی ہے۔ دنیا کی سب سے اعلٰی کھجور عجوہ ہے جو سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ اور مضافات میں پائی جاتی ہے۔ کھجور کا درخت دنیا کے اکثر مذاہب میں مقدس مانا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں اس کی اہمیت کی انتہا یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام درختوں میں سے اس درخت کو مسلمان کہا ہے کیونکہ صابر، شاکر اور اللہ کی طرف سے برکت والا ہے۔ قرآن مجید اوردیگر مقدس کتابوں میں جابجا کھجور کا ذکر ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ گھر ایسا ہے کہ جیسے اس میں کھانا نہ ہو“ اور جدید سائنس نے اب یہ بات ثابت کردی ہے کہ کھجور ایک ایسی منفرد اور مکمل خوراک ہے جس میں ہمارے جسم کے تمام ضروری غذائی اجزاءوافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔رمضان المبارک میں افطار کے وقت کھجور کا استعمال اس کی افادیت کا منہ بولتا ثبوت ہے چونکہ دن بھر فاقہ کے بعد توانائی کم ہوجاتی ہے اس لیے افطاری ایسی مکمل اور زود ہضم غذا سے کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو زیادہ سے زیادہ طاقت و توانائی فراہم کرسکے اور کھجور یہ تمام مقاصد فوراً پورا کردینے کی اہلیت رکھتی ہے۔"@ur . "پیدائش:25 جنوری 1938ء وفات: 25 جولائی 1980 ولادیمیر ویسوٹسکی ایک روسی گلوکار، اداکار،موسیقار اور شاعر تھے۔"@ur . "شاہ حسین ایک پنجابی شاعر تھے۔ شاہ حسین کو مادھو لال کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "شلغم دنیا بھر کے معتدل علاقوں میں اگائی جانے والی سبزی ہے۔ یہ سبزی زیرِ زمین جڑ ہوتی ہے۔ انسانی استعمال کے لئے چھوٹے اور نرم شلغم اگائے جاتے ہیں جبکہ جانوروں کی خوراک کے لئے بڑے شلغم عام ہیں۔"@ur . "عارفہ صبا خان لاہور سے تعلق رکھنے والی پاکستانی صحافی، شاعرہ اور مصنف ہیں۔"@ur . "پرندہ ہلاکت ایسے مقامیاً واقعہ کو کہتے ہیں جس میں بڑی تعداد میں پرندوں کی ایک ہی وقت میں ہلاکت ہو حائے۔"@ur . "کسری کشید سے مراد ایسا عمل ہے جس میں آمیزے میں شامل مختلف اجزاء کو الگ کیا جاتا ہے۔ مثلاً کیمیائی آمیزوں میں موجود مادوں کو ان کے اُبلنے کے مختلف درجہ حرارت کی مدد سے الگ الگ کرتے ہیں۔ اس طرح ہر جزو اپنے مخصوص درجہ حرارت پر اُبلنے کے بعد عملِ تبخیر کی مدد سے الگ ہو جاتا ہے۔ کسری کشید عملِ کشید کی ایک خاص قسم ہے۔ اگر آمیزے کے اجزاء 25 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے کم درجہ حرارت پر اُبلنے لگ جائیں اور فضائی دباؤ ایک درجہ ہو تو اس آمیزے کے لئے کسری کشید کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر 25 ڈگری سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہو تو اس کے لئے عام کشید کا عمل استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ٹورانٹو سے شائع ہونے والا روزنامہ ٹورانٹو سٹار (Toronto Star) کینیڈا میں سب سے زیادہ دوران رکھتا ہے۔ زیادہ تر فروخت انٹاریو کے صوبہ میں ہوتی ہے مگر کینیڈا کے قومی اخباروں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کا موقع جال بھی وسیع مقبولیت رکھتا ہے۔ کینیڈا کے اخباروں میں اس کو کسی حد تک بائیں بازو طرف کا اخبار سمجھا جاتا ہے جس میں نسلی اقلیتوں کو ایک حد تک نمائندگی ملتی ہے۔ سیاست میں اس کی ادارت عموماً لبرل جماعت کی حامی رہی ہے۔ اس کا مالک ٹورانٹو سٹار کارپوریشن ہے۔ موجودہ مدیر برطانوی عیسائی ہے۔"@ur . "روزنامہ دی نیشن (پاکستان) ہفت روزہ"@ur . "نہ پرواز فہرست ایسے افراد کی فہرست ہے جن پر کسی ہوائی جہاز میں سفر ممنوع ہے جو امریکہ آ جا رہا ہو یا پر سے گزرتا ہو۔ یہ فہرست امریکی حکمومت کا محکمہ بناتا ہے اور اس میں رد و بدل کرتا رہتا ہے۔ فہرست میں زیادہ تر افراد مسلمان ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس میں 8500 افراد کے نام شامل ہیں۔ کوئی شخص یہ معلوم نہیں کر سکتا کہ وہ فہرست پر ہے یا نہیں، اور اگر ہے تو کیوں۔ اس فہرست کے علاوہ امریکیوں نے ایک اور فہرست دہشت گردی دیکھو بھی بنائی ہوئی ہے جس میں ایک ملین کے قریب نام شامل ہیں۔ امریکی اس فہرست کی مدد سے دوسرے ممالک میں اپنے شہریوں پر بھی تشدد کرواتے ہیں۔ امریکہ کی دیکھا دیکھی دوسرے ممالک جیسے کینیڈا نے بھی ایسی فہرستیں بنا رکھی ہیں۔"@ur . "سلطان عامر تاڑر پاکستان فوج میں کرنل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ آپ نے سوویت اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد 1980ء میں شروع ہونے والے افغان جہاد میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے افغانیوں کی معاونت کی۔ وہ افغانیوں میں کرنل امام کے لقب سے مشہور تھے اور ماورائی شہرت رکھتے تھے۔ 2010ء میں برطانوی اخبار نویس کے ساتھ وزیرستان گئے جہاں انھیں ایک دہشت گرد گروہ، جو مبینہ طور پر غیر ملکی پشت پناہی رکھتا ہے اور جس کا نام پہلے کسی نے نہیں سنا تھا، اغوا کر لیا اور جنوری 2011ء میں شہید کر دیا۔"@ur . "ڈان، کراچی سے شائع ہونے والا انگریزی اخبار"@ur . "سنیدھی چوہان) کا پیدائشی نام نیدھی چوہان تھا ۔ ، بھارت کی ایک پس پردہ گلوکارہ ہے جو زیادہ بالی وڈ کی فلموں کے لئے گاتی ہیں۔ وہ اب تک 2000 کے قریب گیت گا چکی ہیں۔"@ur . "ماسٹر سلیم) جو سلیم شہزادہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، بھارت کا ایک صوفی اور عوامی گلوکار ہے۔"@ur . "سریش واڈکر ایک بھارتی پس پردہ گلوکار ہیں۔ وہ ہندی اور مراٹھی فلموں کے لئے گانے گاتے ہیں۔"@ur . "الکا یاگنک) کولکتہ، مغربی بنگال، بھارت کی ایک مشہور ترین پس پردہ گلوکارہ ہے۔"@ur . "شوبھا مڈگل (پیدائش 1959ء) ایک مشہور بھارتی گلوکارہ ہیں۔ ان کو اصناف کلاسیکی موسیقی خیال, ٹھمری اور دادرا وغیرہ عبور حاصل ہے۔"@ur . "احسان نورانی شکر احسان لائے گروپ میں شامل ہے۔ یہ گروپ شنکر مہادیون، لائے مینڈونسا اور خود (احسان نورانی) پر مشتمل ہے۔ وہ ایک مشہور موسیقار اور ایک گٹارسٹ ہیں۔ اس گروپ میں شامل ہونے سے پہلے وہ کئی دوسرے موسیقاروں کے لئے گٹار بجاتے تھے۔"@ur . "فجیرہ متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے اور خلیج عمان پر واقع واحد ریاست ہے جبکہ متحدہ عرب امارات کی دیگر چھ ریاستیں خلیج فارس پر واقع ہیں۔"@ur . "عجمان متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔"@ur . "راس الخیمہ متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔ عرب امارات کے وفاق میں شامل ہونے والی سب سے آخری امارت ہے متحدہ عرب امارات کے وجود میں آجانے جو کہ(18جولائی 1971ہے) کے تقریباًایک سال کے بعد راس الخیمہ اس وفاق میں شامل ہوئی راس الخیمہ کے امیر ہزہائی نس شیخ سقر بن محمد القاسمی ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی سپریم کونسل کے رکن ہیں جبکہ ہز ایکسیلینسی شیخ سلطان بن سقر القاسمی نائب امیر راس الخیمہ ہیں راس الخیمہ محل وقو ع کے اعتبار سے اس حصے میں واقع ہے جو کہ خلیج فارس سے متحدہ عرب امارات کی جانب جاتے ہوئے سب سے پہلے پڑتا ہے یہ اس تکون کے ابتدائی حصے میں واقع ہے جو کے خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے اور جس کو ایک طرح سے خلیج فارس کا دروازہ کہا جا سکتا ہے اس کے بالکل عین مقابل ایرانی ساحل پر بندر عباس واقع ہے جو کہ کسی حد تک فری پورٹ ہے اور جو کے ایرا ن کی بہت بڑی بندرگاہ ہے راس الخیمہ کے حکمران راسالخیمہ کے اس بہترین محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ترقی دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اس کے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کوشش کی ہے کہ راس الخیمہ کی اس زمین سے جو کہ انتہائی بہترین زرعی زمین ہے فائدہ حاصل کریں ان کی اس کوشش کے نتیجے میں متحدہ عرب امارات کی دیگر امارات میں سبزیاں اور پھل کی مانگ کسی حد تک پوری ہو رہی ہے۔ یہ تھا ایک مختصر جائزہ جو کہ متحدہ عرب امارات کا لیا گیا ہے اس میں کوشش کی گئی ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حوالے سے ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے جن کا بنیادی تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے (نوٹ اس سلسلے میں عنقریب ادارہ تحقیق و تفتیش کی جانب سے ایک کتاب شائع کی جانے والی ہے جس میں متحدہ عرب امارات متحدہ کے حوالے سے تمام پہلووں کا جائزہ لیا جائے گا)۔ اس بات کا تذکرہ اوپر بھی کیا جا چکا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا شمار اس وقت دنیا کے ان ممالک میں کیا جاتا ہے جن کو فلاحی ریاستیں کہا جاتا ہے اور جو کہ یورپ اور امریکہ میں واقع ہیں اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کو عوام دوست اور فلاحی ریاست ہی کہا جاسکتا ہے یہ بات بھی متحدہ عرب امارات کے صدر اور بانی شیخ زید اور ان کے متحدہ عرب امارات کی سپریم کونسل میں موجود ساتھیوں کے سر ہی جائے گی کہ انہوں نے انتہائی دور اندیشی اورذہانت کے ساتھ اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو انتہائی کم وقت میں اسلامی دنیا اور تمام دنیا کی جدید ترین مملکت میں تبدیل کرکے رکھ دیا جس کا فائدہ اگرچے کے متحدہ عرب امارات کے عوام کوحاصل ہو رہا ہے مگر متحدہ عرب امارات کے عوام سے زیادہ اردگرد کے ممالک کی اقوام اٹھا رہیں ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کے صدر اور سپریم کونسل کے اراکین کا بہت بڑا کارنامہ ہے ۔ ز طرف سید عبید مجتبیِ"@ur . "ام القوین متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔"@ur . "ٹیونا نامی مچھلی کھارے پانی کی مچھلی ہے۔ یہ مچھلی تیزی سے تیر سکتی ہے اور کچھ اقسام کی ٹیونا مچھلیاں ۷۰ کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ تیزی سے تیر سکتی ہیں۔ عام مچھلیوں کے سفید گوشت کے برعکس ٹیونا مچھلی کا گوشت گلابی یا گہرا سرخ ہوتا ہے۔ کچھ بڑی ٹیونا مچھلیاں اپنے جسمانی درجہ حرارت کو بڑھا سکتی ہیں۔ اس طرح یہ مچھلیاں نسبتاً سرد پانی میں بھی زندہ رہتی ہیں اور دیگر مچھلیوں کی نسبت زیادہ بڑے سمندری رقبے پر پائی جاتی ہیں۔"@ur . "سہ عصری نظام انسان کی قبل از تاریخ کا ایک دور ہے جو طرزیات اوزار سازی کے مندرجہ ذیل تین مسلسل ادوار پر مشتمل ہے۔ پتھر کا دور کانسی کا دور لوہے کا دور"@ur . "حافظ گل بہادر (پیدائش: 1961ء . تحریک طالبان پاکستان کے ایک قائد اور شمالی وزیرستان کے سب سے مظبوط کمانڈر ہیں۔ آپ مشہو مجاہد رہنما فقیر ایپی کے پوتے ہیں۔"@ur . "اپارتھائیڈ جنوبی افریقہ میں ایک سیاسی نظام تھا جو بیسویں صدی میں 1940ء سے 1980ء تک لاگو رہا۔ اس نظام میں، جنوبی افریقہ کے لوگوں کو نسلی اعتبار سے تقسیم کیا گیا۔ اگرچہ سیاہ فام لوگوں کے ملک میں زیادہ تھے لیکن اس کے باوجود سفید فام لوگوں کی کم تر تعداد نے ان پر حکمرانی قائم کی۔ یہ نسل پرست نظام 1994ء میں جنوبی افریقہ سے ختم کر دیا گیا۔ اس نسل پرست حکومت کا آخری صدر فریڈرک ولیم ڈی کلارک تھا۔ اس حکومت کے خاتمے کے بعد سب سے پہلا غیر سفید فام صدر نیلسن منڈیلا تھا۔ دونوں ان کی کوششوں کے لیے امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔"@ur . "کلکوٹی زبان، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دیر کوہستان کی وادی کلکوٹ میں بولی جاتی ہے کلکوٹی زبان دیر کوہستان میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ پاکستان کے کلکوٹ اور دیر کوہستان میں بولی جاتی ہے۔ دیر کوہستان کی وادی کلکوٹ میں یہ زبان اکثریتی آبادی کی زبان ہے اور اس زبان نے کلکوٹ میں بولی جانے والی دیگر زبانوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ کلکوٹ اور دیر کوہستان کے اہل قلم اس زبان کو بچانے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کی ہویی ہے۔ کلکوٹ کے تقریبا اسی فیصد افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ کھوار اکیڈمی نے صوبہ خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کلکوٹی زبان سر فہرست ہے۔ شمالی زبانوں کے فروع کے لیے ادبی تنظیمیں بھی کام کررہی ہیں لیکن حکومت سطح پرکام سستی کا شکار ہے۔ اور شمالی پاکستان میں بولی جانے والی زبانیں امتیازی سلوک کی زد میں ہیں۔"@ur . "لیون یورپی ملک فرانس کا ایک شہر ہے۔"@ur . "کوہستان کے استعمال کے لئے ملاحظہ فرمائیں: پاکستان ضلع کوہستان - پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع افغانستان کوہستان - افغان صوبہ کپیسہ کا ایک شہر ضلع کوہستان - صوبہ کپیسہ کا ایک ضلع حصہ اول ضلع کوہستان - ایک نیا افغانی ضلع حصہ دوم ضلع کوہستان - ایک نیا افغانی ضلع ضلع کوہستان، بدخشاں - صوبہ بدخشاں کا ایک ضلع ضلع کوہستان، فاریات - صوبہ فاریاب کا ایک ضلع تاجکستان کوہستان بدخشاں - گورنو بدخشاں کا تاجکستانی نام ایران کوہستان، خراسان - ایرانی صوبہ خراسان کا ایک علاقہ"@ur . "ہو چی من شہر ایشیائی ملک ویتنام کا ایک شہر ہے۔"@ur . "سان جوآن براعظم امریکہ کے کیریبین ملک پورٹو ریکو کا دارالحکومت اور سب سے زیادہ آبادی والا بلدیہ ہے۔"@ur . "ٹالین یورپی ملک استونیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "مورس ٹاؤن ریاستہائے متحدہ امریکہ کا ایک شہر ہے۔"@ur . "لیماسول قبرص کا ایک شہر ہے۔"@ur . "سٹاکہوم (stockholm) یورپی ملک سویڈن کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "ولنیس یورپی ملک لتھووینیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "جنگ سی سالہ یا جنگ تیس سالہ 1618ء سے 1648ء تک جاری رہنے والی مذہبی مقاصد کیلئے لڑی گئی ایک جنگ ہے۔ زیادہ تر جنگ یورپی ملک جرمنی میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں براعظم یورپ کے کئی طاقتور ممالک نے حصہ لیا۔ عیسائیوں کے دو فرقوں پروٹسٹنٹ اور کیتھولک کے اختلافات اس جنگ کا سب سے بڑا محرک تھے۔ ہیسبرگ خاندان اور دیگر قوتوں نے جنگ سے زیادہ طاقت حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ کیتھولک فرانس نے کیتھولک فرقے کی بجائے پروٹسٹنٹ فرقے کے حق میں جنگ میں حصہ لیا اور اس وجہ سے فرانسیسی ہیسبرگ دشمنی میں مزید بھڑک اٹھے۔ یہ تیس سالہ جنگ بھوک اور بیماریوں کا سبب بنی اور اس سے حالات اور زیادہ خراب ہو گئے۔ یہ جنگ تیس سال تک جاری رہی، لیکن اس جنگ سے جو مسائل پیدا ہوئے ان پر جنگ ختم ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک قابو نہ پایا جا سکا۔ بالآخر یہ جنگ ویسٹ فالن معاہدۂ امن کے بعد ختم ہوئی۔"@ur . "تانگ خاندان چین کا ایک شاہی خاندان تھا جس نے 18 جون 618ء سے 4 جون 907ء تک شہنشاہت کی۔ اس خاندان نے سوئی خاندان کے بعد شہنشاہت حاصل کی۔ اس خاندان نے لی (李) خاندان کی سرپرستی میں شہنشاہت حاصل کی جو سوئی سلطنت کے زوال کے دوران اقتدار میں آیا۔ تانگ خاندان کا دارالحکومت چانگ آن تھا جو اس وقت دنیا میں سب سے بڑا شہر تھا، چینی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز تھا اور شاید اگلے ہان خاندان کے سے بھی بڑھ کر تھا دنیائے ثقافت کا ایک سنہرا دور تھا۔ ملکہ وو جو چین میں حکمرانی کرنے والی پہلی خاتون تھی وہ بھی تانگ خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اگرچہ وہ ایک بے رحم عورت تھی لیکن وہ بہت ہوشیار اور ذہین بھی تھی۔"@ur . "پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسا ایک اصطلاح ہے جو سولہویں صدی میں عیسائیت میں ہونے والے سلسلۂ واقعات کے بیان کے بارے میں استعمال کی جاتی ہے۔ کچھ لوگ کیتھولک فرقے کے طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت محسوس کرتے تھے۔ جس کے لئے انہوں نے اصلاح کلیسا کی تحریک چلائی۔ مارٹن لوتھر وہ پہلا شخص تھا جس نے بائبل کا جرمن زبان میں ترجمہ کیا اور کچھ نسخوں کی نقول بھی تیار کیں کیونکہ جوہانس گوئٹنبرگ نے 50 سے 100 تک کی تعداد میں کتب کی طباعت کا ایک نسبتاً کم قیمت طریقہ ایجاد کیا تھا۔"@ur . "منگ خاندان چین کا ایک شاہی خاندان تھا جس نے چین پر 1368ء سے 1644ء تک حکومت کی۔ منگ خاندان نے اس عظیم منگ سلطنت کی حکمرانی کی۔ چین اس وقت اسی نام سے جانا جاتا تھا۔ اسی منگ خاندان کے شاہی دور میں ہی وسیع تر فوج اور بحریہ کے محکمے قائم کئے گئے۔"@ur . "جنگ سو سالہ قرون وسطی کے دوران فرانس اور انگلستان کے درمیان لڑی گئی."@ur . "دور استبصار یا دور روشن خیالی اٹھارویں صدی میں یورپ میں ثقافتی تحریک کا نام ہے جس کا مرکز فرانس میں تھا جہاں اس کی قیادت رینے دیکارت اور ڈینس دیدرو جیسے فلسفی کر رہے تھے۔ اس روشن خیالی کا سب سے اہم عقیدہ لوگوں کی اپنی وجوہات کے یقین کا عقیدہ تھا۔ سب لوگ اپنے تئیں سوچ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لہذا، کسی شخص کو غیر اختیاری طور پر خود بخود طاقت اور دیگر حکام کا یقین نہیں کر لینا چاہیے۔ ان کے خیال کے مطابق لوگوں کو اس کا بھی یقین نہیں کر لینا چاہیے جو چرچ سکھاتا ہے یا جس کی پادری تبلیغ کرتے ہیں۔ ایک اور اہم خیال یہ تھا کہ ایک معاشرہ اس وقت سب سے بہتر ہو سکتا ہے جب تک اس کے تمام ارکان، ان کی حیثییت سے قطع نظر، اس کے ترقی کے لئے یکساں طور پر تعاون کریں۔"@ur . ", میکسیکو ریاست]] آزٹیک سرخ ہندی لوگ تھے جو میکسیکو میں رہتے تھے۔ آزٹیک سلطنت چودہویں سے سولہویں صدی تک چلی۔ وہ اپنے آپ کو \"میکسیکی\" یا \"ناہوآ\" کہلاتے تھے۔ آزٹیک لوگ ناہواتل زبان بولتے تھے۔ آزٹیک ثقافت میں کچھ عناصر انسانی قربانیوں پر یقین رکھتے تھے۔ وہ انتہائی درست تقویم کا استعمال کرتے تھے جو 365 دنوں پر مشتمل تھا اس کے علاوہ ان کا ایک مذہبی تقویم بھی تھا جو 260 دنوں پر مشتمل تھا۔ آزٹیک کا دارالحکومت تینوچتیتلان تھا۔ جو ایک جزیرے پر بنایا گیا تھا۔ تینوچتیتلان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک شہر تھا۔"@ur . "ہان خاندان چین کا ایک شاہی خاندان تھا۔ یہ خاندان 202 قبل مسیح میں اقتدار میں آیا تھا۔ انہوں نے کنفیوشس مت اور لیگل ازم کے فلسفہ کی پیروی کی۔ اس خاندان کے دور میں چین نے فن اور سائنس میں بہت ترقی کی۔ اسی دور میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا اور ہان سلطنت پھیلتی چلی گئی۔ چین نے دیگر ممالک کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ تجارت شروع کر دی۔ تاجر شاہراہ ریشم کے ذریعے چین تک پہنچتے تھے۔ اسی دور میں چین میں بدھ مت کو متعارف کرایا گیا۔ ہان خاندان کا دور قدیم چین کا بہت اہم دور تھا بلکہ یہ ایک سنہری دور کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "اختر رضا سلیمی پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر ہیں۔"@ur . "قدیم یونان ایک تہذیب ہے جو یونانی تاریخ سے متعلق ہے جس کی مدت تاریخ آٹھویں صدی سے چھٹی صدی قبل از مسیح سے 146 قبل مسیح تک اور رومیوں کی جنگ کورنتھ میں یونان پر فتح تک محیط ہے۔ اس مدت کا درمیانی دور یونان کا کلاسیکی دور ہے جو پانچویں تا چوتھی صدی قبل مسیح کے دوران پھلا پھولا۔"@ur . "قدیم مصر یا مصری سلطنت شمالی افریقہ کی ایک قدیم تہذیب ہے جو دریائے نیل کے کنارے واقع ہے جہاں آج کا مصر آباد ہے۔ قدیم مصر 3500 قبل مسیح کا ایک معاشرہ تھا جو 20 ق م تک اس وقت تک قائم رہا جب اس پر رومی سلطنت نے قبضہ کر لیا۔"@ur . "علم الآثار میں آہنی دور کسی بھی علاقے کے قبل از تاریخ کا وہ دور ہے جس میں کاٹنے کے اوزاروں اور ہتھیاروں بنیادی طور پر لوہے یا فولاد سے بنائے جاتے تھے۔ اس مواد سے اوزار وغیرہ بنائے جانے سے مختلف معاشرتی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور زراعت میں جدت اور مذہبی عقائد تک پر اس کا اثر پڑا۔"@ur . "علم الآثار میں کانسی دور کسی بھی ثقافت میں وہ دور ہے جس میں زیادہ تر اعلی قسم کے دھاتی کام (منظم اور بڑے پیمانے پر) اس ثقافت میں کانسی کے استعمال سے کئے جاتے رہے ہوں۔ اس کی بنیاد تانبے اور قلع کی دھاتوں کا پگھلاؤ بھی ہو سکتا ہے یا کانسی کے پیداواری علاقوں سے تجارت بھی اس کا محرک ہو سکتا ہے۔ تانبا اور قلع نایاب دھاتیں ہیں جیسا کہ تاریخ میں درج ہے کہ 3000 قبل مسیح میں جنوب ایشیائی خطہ میں ٹن کانسی موجود نہیں تھی۔ کانسی کا دور سہ عصری نظام میں دوسرے نمبر پر ہے۔"@ur . "کھلونا ایک ایسا جِرم (Object) ہے جو کھیل کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کھلونے عام طور پر بچوں اور پالتو جانوروں کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، لیکن یہ بالغ انسانوں اور دیگر جانوروں کے لئے بھی غیر معمولی نہیں ہیں بلکہ وہ بھی ان سے کھیل سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈالفن مچھلی کو ایک ہوپ کے ذریعے گیند کو ٹہوکا لگانے کی تربیت دی جاتی ہے۔"@ur . "گاڑیوں کی دوڑ گاڑیاں دوڑانے کے مقابلہ کا ایک کھیل ہے۔ دنیا کے دیگر تمام کھیلوں سے زیادہ اس کھیل کو بعید نما پر دیکھے جانے کا اعزاز حاصل ہے ۔"@ur . "کراٹے (جاپانی تلفظ : ایک مارشل آرٹ کا کھیل ہے جو جزائر ریوکیو میں شروع کیا گیا جو آج کے دور میں اوکیناوا، جاپان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کراٹے کا کھیل کشتی کے دیسی طریقے سے اخذ کیا گیا ہے جسے \"ٹی\" کا نام دیا جاتا ہے جس کا لفظی مطلب ہے ہاتھ۔"@ur . "رزمی فنون جسے مارشل آرٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، کسی بھی قسم کی لڑائی یا مقابلے کی ایک شکل ہے جس کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہو۔ کئی قسم کے رزمی فنون مختلف مالک کی طرف سے آ رہے ہیں۔ اس کی ممارست (practice) کئی وجوہات کی بنا پر کی جا سکتی ہے مثلاً مقابلہ، دفاع، کھیل، تندرستی، آرام اور استغراق وغیرہ۔ ایک رزمی فن مقابلہ کی ایک طرز ہے، لیکن زیادہ تر لوگ اسے اپنا دفاع کرنے کے لئے سیکھتے ہیں۔ عام استعمال یہ لفظ تمام دنیا میں لڑائی یا مقابلہ کے نظامات پر لاگو ہوتا ہے۔"@ur . "جوا اسے اردو میں قمار یا قمار بازی بھی کہتے ہیں، ایک مقابلہ ہے جس میں ایک کھلاڑی کسی واقعے کے نتیجے پر شرط لگاتا ہے اور یہ شرط عام طور پر نقد رقم کی شکل میں ہوتی ہے۔ شرط اور اس پر لگائی گئی رقم کا فیصلہ اس واقعے کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی طے کر لیا جاتا ہے۔ تین چیزیں ہر قسم کے جوئے میں مشترک ہوتی ہیں: شرط پر لگائی گئی رقم یا چیز کا تعین۔ شرط جیتنے یا ہارنے پر ہونے والے نفع یا نقصان کا تخمینہ کھیلنے والوں کا معاہدہ"@ur . "گو ایک بساط کا کھیل ہے۔ یہ کھیل دو رنگوں (سیاہ اور سفید) کے ٹکڑوں کے ساتھ ایک بساط پر کھیلا جاتا ہے۔ کھلاڑی 19 x 19 سائز کے ایک مربع شکل کے طناب پر ایک اپنے چنے گئے رنگ پر ایک پتھر کا ٹکڑا رکھ کر اپنی اپنی باری کھیلتے ہیں۔ ایک عام قسم کا تختے پر 19 قطاریں اور کالم ہوتے ہیں۔ شروع شروع میں یہ کھیل 17 x 17 سائز کے بساط پر کھیلا جاتا تھا لیکن تانگ سلطنت (618ء - 907ء) کے دور میں اس کا معیاری سائز 19x19 طے کر دیا گیا۔ آج کل یہ کھیل 19x19کی علاوہ 9x9 یا 13x13 سائز کے تختوں پر بھی کھیلا جاتا ہے۔"@ur . "بیلا (Violin)، سارنگی کی قسم کا ایک ساز ہے جسے ولایتی سارنگی بھی کہتے ہیں، لکڑی کا ایک تہرا ساز جس کے کھوکھلے جسم پر ایک کھونٹی کے ذریعے چار تار کسے ہوتے ہیں۔ یہ ایک کمان کے ساتھ بجایا جاتا ہے۔"@ur . "تختہ نرد پانچ ہزار سال پرانا کھیل ہے جو دو کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اس کھیل میں بساط پر رکھے ہوئے مہرے پانسہ پھینک کر چلائے جاتے ہیں۔ ہر کھلاڑی یہ مہرے بساط پر ایک طرف سے دوسری طرف چلاتا ہے۔ کھلاڑی دو طاس چلاتا ہے اور یہ خیال رکھتا ہے کہ ایک باری میں وہ ان مہروں کو کتنی دوری تک لے جا سکتا ہے۔ ان میں سے فاتح وہ ہوتا ہے جو اپنے مہرے سب سے پہلے بساط پر پھیلا دیتا ہے۔ عام طور پر کھیل 15 سے 30 دقیقہ (منٹ) تک کھیلا جاتا ہے ۔ دو طاس کا کردار بھی اس کھیل میں ایک تصادفی جزو ہے لیکن تختہ نرد بنیادی طور پر حکمت عملی کا ایک کھیل ہے۔"@ur . "اسی لائف میں بھارت میں بنائی جانے والی ہندی زبان کی ایک فلم ہے جس کی ہیروئن سندیپا ڈھار اور ہیرو اکشے اوبرائے ہیں۔ یہ فلم 24 دسمبر 2010ء کو نمائش کے لئے پیش کی گئی۔"@ur . "فلم فیئر اعزاز برائے نئی خاتون اداکارہ فلم فیئر کا ایک اعزاز ہے جو ہندی زبان میں بننے والی فلموں میں بہترین نئی خاتون اداکارہ کی خدمات کے اعتراف میں ہر سال کسی ایک اداکارہ کو دیا جاتا ہے۔"@ur . "سٹار سکرین اعزاز برائے بہترین ہونہار نووارد خاتون اداکارہ ایک اعزاز ہے جو ہندی زبان میں بننے والی فلموں میں بہترین ہونہار نووارد خاتون اداکارہ کی خدمات کے اعتراف میں ہر سال کسی ایک اداکارہ کو دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز سب سے پہلے سونالی باندرے کو دیا گیا۔"@ur . "سٹارڈسٹ اعزاز برائے مستقبل کی خاتون سپراسٹار ایک اعزاز ہے جو ہندی زبان میں بننے والی فلموں میں کسی خاتون اداکارہ کی خدمات کے اعتراف میں ہر سال کسی ایک اداکارہ کو دیا جاتا ہے۔"@ur . "سندیپا ڈھار (پیدائش 2 فروری 1987ء) ایک بھارتی اداکارہ ہے۔ اس نے 2010ء میں اپنی پہلی فلم اسی لائف میں سے بالی وڈ میں قدم رکھا۔ وہ اپنی پہلی ہی فلم سے فلم فیئر اعزاز برائے نئی خاتون اداکارہ ، سٹار سکرین اعزاز برائے بہترین ہونہار نووارد خاتون اداکارہ اور سٹارڈسٹ اعزاز برائے مستقبل کی خاتون سپراسٹار کے لئے نامزد ہو چکی ہے۔"@ur . "گزندے سے مراد ایسے جانور ہیں جو رینگتے ہیں اور بالعموم انڈے دیتے ہیں۔ عام مثالوں میں چھپکلیاں، سانپ، مگرمچھ وغیرہ شامل ہیں"@ur . "انڈے دینے والے چند جانوروں میں پایا جانے والا بیضائی دانت چھوٹا، تیز اور کھوپڑی پر ابھار نما ہوتا ہے جس کی مدد سے چوزہ انڈے کی بیرونی سطح کو توڑ کر نکلتا ہے۔ اکثر پرندوں اور گزندوں میں یہ عام پایا جاتا ہے اور چند مینڈکوں اور مکڑیوں میں بھی یہ پایا جاتا ہے۔ کچھ چھپکلیوں اور سانپوں میں یہ باقاعدہ دانت نما ہوتا ہے اور استعمال کے بعد جھڑ جاتا ہے۔ پرندوں اور دیگر خزندوں میں یہ دانت چونچ کی اوپری سطح پر بنتا ہے اور یا تو جھڑ جاتا ہے یا دوبارہ چونچ میں جذب ہو جاتا ہے۔"@ur . "گھڑیال مگرمچھ نما جل تھلیے ہوتے ہیں۔"@ur . "مگرمچھ سے مراد ایسے رینگنے والے جانور ہیں جو پانی کے اندر اور پانی کے باہر رہتے ہیں۔ انہیں ہم جل تھلیے کہتے ہیں۔ اس خاندان میں مگرمچھ اور گھڑیال بھی شامل ہیں۔ مگرمچھ پانی میں اپنا زیادہ تر وقت گذارنے والے خزندے ہیں جو خشکی پر بھی رہ سکتے ہیں۔ مگرمچھ افریقہ، ایشیاء، امریکہ اور آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی اکثریت میٹھے پانی جیسا کہ دریا، جھیل، دلدلوں جبکہ کچھ اقسام کھارے پانی میں بھی رہتی ہے۔ زیادہ تر یہ مچھلی، دیگر خزندوں اور ممالیہ جانوروں پر گذارا کرتے ہیں تاہم دیگر غیر فقاریہ آبی جانور جیسا کہ سیپی اور گھونگے وغیرہ کھانے میں کوئی عار نہیں محسوس کرتے۔ مگرمچھ بہت قدیم جانور ہیں اور اندازہ ہے کہ ان میں ڈائنو ساروں کے دور سے اب تک بہت کم تبدیلیاں آئی ہیں۔ ڈائنو سار ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ناپید ہو گئے تھے جبکہ مگرمچھ تقریباً بیس کروڑ سال سے موجود ہیں۔"@ur . "بدیع الزماں ترکی سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز عالم دین اور صوفی تھے۔"@ur . "افغانستان پر 2002ء کے امریکی حملے کے بعد سے پاکستانی فوج شمالی علاقہ جات میں دہشت گردوں اور باغیوں کے خلاف وقتاً فوقتاً فوجی کاروائیوں میں مصروف رہی ہے۔ ان کاروائیوں میں دہشت گردوں کے علاوہ عام شہریوں کی بھی متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی فوج کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ 2011ء تک 2348 فوجی ہلاک اور 6710 زخمی ہوئے جن کے علاج پر توجہ نہیں دی گئی۔ اس سلسلہ میں بڑی کاروائیوں میں درج ذیل شامل ہیں: مئی 2009ء، سوات میں باغیوں کے خلاف کاروائی، جسے راہ راست کا نام دیا گیا۔"@ur . "ڈاکٹر عشرت العباد خان صوبہ سندھ ، پاکستان کے 30 ویں گورنر ہیں۔ ان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے۔"@ur . "پیدائش: 22 مئی 1813ء وفات: 13 فروری 1883ء رچرڈ واگنر ایک جرمن مضمون نگار اور موسیقار تھے۔ وہ اوپرا کے ماہر تھے اور اسی وجہ سے بہت مشہور تھے۔"@ur . "ریاضیاتی کاملیت میں، طریقۂ لاگرینج ضارب (جو لاگرینج کے نام پر بولا جاتا ہے) کسی دالہ جو بندشوں کے زیر ہو کے عظمٰات اور صغیرات ڈھونڈنے کی ایک حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر (بائیں طرف شکل 1 دیکھو) کاملیت مسئلہ کو برتو، جس میں دالہ کی تکبیر کرنا ہے جبکہ بندش کی بھی تسکین ہوتی ہو، یعنی maximize subject to اب ہم نیا متغیر متعارف کراتے ہیں، جسے لاگرینج ضارب کہتے ہیں، اور اس لاگرینج دالہ کا مطالعہ کرتے ہیں جو یوں تعریف ہے: اگر نقطہ اعظمی ہو اصل بندشی مسئلہ کا، تو پھر ایسا λ وجود رکھتا ہو گا کہ نقطہ لاگرینج دالہ Λ کا ساکن نقطہ ہو (ساکن نقاط وہ نقاط ہیں جہاں Λ کا جزوی مشتق صفر ہوں)۔ البتہ، تمام ساکن نقاط اصل مسئلہ کا حل نہیں دیتے۔ اس لیے، طریقۂ لاگرینج ضارب بندشی مسائل میں کاملیت کی لازم شرط ہے۔"@ur . "چارہ جانوروں کے کھانے کے لئے اگائی جانے والی فصلوں کو کہتے ہیں۔"@ur . "دعائے قنوت ایک دعا ہے جو عشاء کی نماز کے بعد وتر میں پڑھی جاتی ہے۔ وتر کی نماز واجب ہے یعنی اس کا درجہ فرضوں کے قریب ہے۔ لہٰذا وتروں کو بھی چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ تین مرتبہ یوں ہی فرمایا۔ یہ دعا وتر کی تیسری رکعت میں قرأت پڑھ لینے کے بعد کانوں تک ہاتھ اٹھاتے ہوئے تکبیر کہہ کر رکوع سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔ دعا یہ ہے۔"@ur . ""@ur . "حیدرآباد بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع اناؤ کا ایک گاؤں ہے۔"@ur . "تحصیل حیدر آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "حیدرآباد کالونی گلشن ٹاؤن، کراچی، پاکستان میں واقع ایک کالونی ہے۔ یہ کالونی ابتدائی طور پر تقسیم ہند کے موقع پر حیدرآباد دکن سے سے مسلمان مہاجرین نے پاکستان آمد کے بعد قائم کی تھی۔"@ur . "پروفیسر عبد الباری ایک بھارتی تعلیمی اور سماجی مصلح تھے. ان کی پیدائش بہار کے گاؤں شاہ آباد ضلع جہاں آباد میں 1892ء میں ہوئی. انہوں نے 1918 میں گریجیوشن کی تعلیم کے بعد، تاریخ میں 1920 ء میں ماسٹرز کی تعلیم جامعہ پٹنہ سے حاصل کی. انہوں نے بہار کے نیشنل کالج، جو اس وقت مہاتما گاندھی کی سودیشی تحریک کے تحت شروع کیا گیا تھا، 1921 میں پروفیسر کے طور پر شمولیت اختیار کی."@ur . ""@ur . "علامۂِ فلسفہ (doctor of philosophy / اختصار انگریزی Ph."@ur . "علمائی (doctorate) ایک تعلیمی سند ہے جو کہ کسی جامعہ کی جانب سے کسی خاص شعبۂ علم میں اعلٰی مدارج تک فضیلت حاصل کرنے کے بعد عطاء کی جاتی ہے؛ اس درجۂ تعلیم کو عام طور پر علامۂ فلسفہ (Ph."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "درجۂ انتہائیہ (terminal degree) شعبۂ تدریس میں بعض اوقات نظر آنے والی ایک اصطلاح ہے جس سے مراد وہ انتہائی درجۂ تعلیم (educational degree) ہوا کرتا ہے جہاں درسی تعلیم اختتام کو پہنچ جاتی ہے؛ یعنی وہ سند جو کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کی جانب سے کسی فارغ التحصیل (graduated) ہونے والی شخصیت کو دی جانے والی اعلٰی ترین یا انتہائی بلند تعلیمی سند ہو اور اس کے بعد درس التحصیل (graduation) اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے اسی وجہ سے اس کو انتہائی (اختتامی) درجہ کہا جاتا ہے۔ اس کی ایک نہایت واضح مثال علامۂ فلسفہ یعنی Ph. "@ur . ""@ur . "قرابتدار یا قریبی لفظ یا متجانس لفظ وو ہوتے ہیں جو مختلف زبانوں سے ہونے کے باوجود اشتقاقیات کے نظرئیے سے ایک ہی جڑ رکھتیں ہیں. اکثر اس رشتے کی وجہ سے الگ زبانوں کے لفظ ملتے جلتے سے ہوتے ہیں کیونکی ان زبانوں کی پیدائش کسی ایک ہی آبائی زبان سے ہوئی ہوتی ہے. انہے انگریزی میں کاگنیت (cognate) لفظ کہا جاتا ہے. ھند-یوروپی زبانوں میں ایسے الفاظ عام ہیں. کبھی کبھی مختلف زبانوں میں ایسے قریبی لفظوں کے مطلب میں ذرا سا فرق آ جاتا ہے."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "555 ایک قدرتی عدد جو 554 کے بعد اور 556 سے پہلے آتا ہے۔"@ur . "555 کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے۔ 555, گریگورین تقویم کا ایک سال 555 (عدد) کامن رائیڈر 555, ایک جاپانی سپر ہیرو سٹیٹ ایکسپریس 555, سگریٹ کا ایک وسمہ"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "گندھک ایک ایسا کیمیائی عنصر ہے جس کا عنصری عدد 16 ہے۔ انگریزی میں اسے S سے ظاہر کرتے ہیں۔ قدرتی طور پر بکثرت پایا جانے والا یہ غیر دھاتی عنصر ہے۔ گندھک اپنی خام حالت میں چمکدار پیلے رنگ کا ٹھوس قلمی عنصر ہوتا ہے۔ قدرت میں گندھک اور زندگی کا قریبی تعلق ہے۔ تجارتی پیمانے پر اسے کھادوں میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم ماضی میں اسے کالے بارود، ماچسوں، کُرم کُش ادویات اور پھپھوندی مارنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ phosphorus ← گندھک → chlorine O↑S↓Se 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 16S اظہار lemon yellow sintered microcrystals250px250pxSpectral lines of sulfur عمومی خصوصیات نام ، علامت ، عدد گندھک ، S ، 16 عنصری زمرہ nonmetal گروہ ، دور ، احصار 16, 3 p معیاری جوہری کمیت 32.065(5) گ/مول برقی تشکیل [Ne] 3s 3p برقات فی خول 2, 8, 6 طبعی خصوصیات حالت ٹھوس کثافت (alpha) 2.07 گ/سم کثافت (beta) 1.96 گ/سم کثافت (gamma) 1.92 گ/سم مائع کثافت 1.819 گ/سم نقطۂ پگھلاؤ 388.36 ک، 115.21 °س، 239.38 °ف نقطہ کھولاؤ 717.8 ک، 444.6 °س، 832.3 °ف Critical point 1314 ک, 20.7 میگاپاسکل حرارت ائتلاف (mono) 1.727 کلوجول/مول حرارت تبخیر (mono) 45 کلوجول/مول حرارت اضافی 22.75 جول/(مول. "@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "283 کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے: 283ء - گریگورین تقویم کا ایک سال 283 (عدد) - ایک عدد 283 گ ب - تحصیل جڑانوالہ، ضلع فیصل آباد، پاکستان کا ایک قصبہ"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جنوری[ترمیم]"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "247 کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے: 247ء - گریگورین تقویم کا ایک سال 247 (عدد) - ایک عدد 24/7 - چوبیس گھنٹے ساتوں دن بوئنگ 247 - بوئنگ کمپنی کا ایک جہاز"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "911 کا استعمال مندرجہ ذیل ہو سکتا ہے: 911ء - گریگورین تقویم کا ایک سال 911 ق م - 911 سال قبل مسیح 911 (عدد) - ایک عدد 9-1-1 - مختلف ممالک میں طبی عاجلہ (میڈیکل ایمرجنسی) کا رابطہ نمبر پورشے 911 - پورشے کمپنی کی کار کا ایک ماڈل 9/11، فلم - ایک فلم کا نام 911 امریکہ پر دہشتگردی - 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں رونما ہونے والے واقعے کے لئے بھی 911 استعمال ہوتا ہے۔ 9 ستمبر - 911 کا مطلب 9 ستمبر بھی لیا جا سکتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بحیرہ آئرش بحر اوقیانوس کا ایک حصہ ہے جو مشرق میں برطانیہ اور مغرب میں شمالی آئرلینڈ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے درمیان ہے۔"@ur . "فضل رقیب پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نوجوان شاعر اردو زبان کے محقق اور لکھاری ہیں فضل رقیب 4 جنوری 1978ءمیں چترال کے ایک دور افتادہ قصبہ چوئنج میں پیدا ہوئے جوکہ تحصیل مستوج میں واقع ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول چوئنج اور انٹر گورنمنٹ ڈگری کالج چترال سے حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے آپ کراچی چلے گئے۔ جہاں 2003ءمیں فیڈرل اردو یونیورسٹی سے بی ۔اے درجہ اول میں پاس کیا بعد ازاں آپ شعبہ اردو جامعہ کراچی سے ایم۔اے اردو ادبیات کی سند حاصل کی۔ دوران تعلیم آپ نے ”چترال میں اردو“ کے موضوع پر ایک تحقیقی مقالہ بھی تحریر کیا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد شعبہ اردو جامعہ کراچی میں پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کے زیر تربیت بحیثیت معاون خدمات سرانجام دیتے رہے۔ اور جنوری 2008ءسے اگست 2010ء تک شعبہ ہذٰا میں بحیثیت معاون لیکچرار درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد اگست 2010ءمیں اپنے تحقیقی مصروفیت کی وجہ سے آپ چترال چلے آئے جہاں گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں تحقیق کے ساتھ ساتھ تدریسی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے۔ فضل رقیب تحقیق کا ایک طالب علم ہے۔ آپ 2008ءمیں ایم فل /پی ایچ ڈی کے لیئے شعبہ اردو جامعہ کراچی کےمعروف پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کے زیر نگرانی”چترال میں اردو زبان وادب کا تحقیقی مطالعہ“ موضوع کے تحت انرولٹ ہوئے۔ اس مقالے میں چترال کی جغرافیائی صورت حال، تاریخ و ثقافت، زبانیں، اردو کھوارکے لسانی اور تاریخ روابط، چترال میں اردو زبان و ادب کی ابتداءوارتقاء، اہم ادبی ادارے ، صحافتی معاملات اور درس و تدریس کے علاوہ چترال میں اردو زبان وادب کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور فروغ کے لئے تجاویز ذیلی اور زیر بحث موضوعات شامل ہیں۔ اور یہ مقالہ اب تقریباً تکمیل پذیر ہے ۔ اس کے علاوہ موصوف کے کئی علمی و ادبی نگارشات زیر تحریر ہیں۔ ان میں دو نگارشات زیور اشاعت سے آراستہ ہوچکی ہیں۔ پہلا”چترال اور چترالی فن موسیقی“ جامعہ کراچی کا ایک رسالہ ”جذبہ“ مطبوعہ 2005ء میں بہترین مضمون کے طور پر ”جذبہ ایوارڈ“ کا مستحق قرار پایا۔ او ردوسرا مقالہ” اردو نامہ کی لسانی خدمات کا تعارفی جائزہ“مطبوعہ جون 2009ءمجلہ ”تحقیق“ جلد 81 شمارہ 1 جام شورو یونیورسٹی، سندھ سے چھپا ہے ۔ اس کے علاوہ مو صوف اردو میں شوقیہ شاعری بھی کرتے ہیں اور ان کی شاعری بڑے بڑے استاد شعرا سے داد تحسین حاصل کرچکی ہے۔"@ur . "خودویکی_متصفح (autowikibrowser) فی الحقیقت ایک مصنع لطیف ہے جو دائرۃ المعارف پر متعدد دقت طلب کام خودکار طور پر ایک روبہ (bot) کی طرح انجام دینے کے لیئے استعمال ہوتا ہے اور اس کا اختصار خوم اختیار کیا جاتا ہے۔ طرزیاتی اعتبار سے یہ میڈیاویکی کا ایک نیم خود مختار قسم کا روبہ شمار کیا جاتا ہے۔ نیم خودمختار ہی سہی لیکن یہ چونکہ ایک مصنع لطیف ہے اس لیے اردو دائرۃ المعارف پر کسی بھی صارف یا منتظم کی جانب سے اس کو استعمال کیئے جانے سے قبل اس صفحے پر درج، استعمال کے رہنما اصولوں کی سخت پابندی لازم آتی ہے۔"@ur . "ضلع نواب شاہ سندھ کے نامور سیاسی شخصیت سید خیر شاہ سید امام علی شاہ کے فرزند تھے حضرت خواجہ ولی مودودی چشتی کی اولاد سادات کرانی کوئٹہ بلوچستان سے ہجرت کرکے کافی تعداد میں سندھ منتقل ہوئے۔ جن میں سید خیر شاہ کے اجداد بھی شامل تھے۔ سید بہادر شاہ ولد سید فیض اللہ شاہ : انکا دور حیات تقریبا ً (1735 ء) تھا، سید بہادر شاہ کے دو بیٹے تھے جنکے نام سید یعقوب شاہ اول اور سید نذرشاہ اول تھے، سید خیر شاہ سید نظر شاہ اول کی اولاد میں سے ہیں سید نظر شاہ اول کا دور حیات (1778) ء) تھا۔ سید خیر شاہ مقیم 3 اگست 1937ء کو ممبر ٓاف سندھ قانون ساز اسمبلی کا حلف ا ٹھایا ، 27 اپریل 1937ء سے 1945ء تک ممبر ٓاف سندھ قانون ساز اسمبلی رہے،10 - 01 - 1950 کو حلف اٹھایا ، اکتوبر 1955ء رپبلیکن پارٹی آف پاکستان میں سندھ کی نماہندگی کی اوراس کے لیڈر رہے، تیسری صوبائی سندھ اسمبلی میں 17 فروری 1947ء سے 29 دسمبر 1951ء تک رکن رہے، صوبائی اسمبلی سندھ آف ویسٹ پاکستان 12 ستمبر 1953ء تا 26 مارچ 1955ء تک اسمبلی ممبر رہے، صوبائی اسمبلی آف ویسٹ پاکستان 19 مئی 1956ء تا 7 اکتوبر 1958ء تک ممبر رہے، اپنے سیاسی دور میں وزیر بھی رہے۔"@ur . "نواب شاہ سندھ کے نامورسیاسی شخصیت سید نذر شاہ سید سیدخیرشاہ کے فرزند تھے حضرت خواجہ ولی مودودی چشتی کی اولاد سادات کرانی کوئٹہ بلوچستان سے ہجرت کرکے کافی تعداد میں سندھ منتقل ہوئے۔ جن میں سید نذر شاہ کے اجداد بھی شامل تھے۔ سید بہادر شاہ ولد سید فیض اللہ شاہ : انکا دور حیات تقریبا ً (1735 ء) تھا، سید بہادر شاہ کے دو بیٹے تھے جنکے نام سید یعقوب شاہ اول اور سید نذرشاہ اول تھے، سید نذر شاہ ولد سید خیر شاہ سید نذر شاہ اول کی اولاد میں سے ہیں سید نظر شاہ اول کا دور حیات (1778) ء) تھا۔ سید نذر شاہ پانچویں پرووینشل اسمبلی آف ویسٹ پاکستان 9 جون 1962 ء سے 8 جون 1965ء تک ممبر رہے، اور 17 دسمبر 1970ء کے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں سندھ اسمبلی کے ممبررہے، اور PS - 23 نواب شاہ سے 30 مارچ 1977ء سے 5 جولائی 1977ءتک ممبرر سندھ صوبائی اسمبلی ر ہے،اسمبلی کا پہلا سیشن 2 مئی 1972ء کو ہوااور اس میں تقریب حلف برداری ہوئی، اور یہ اسمبلی 2 مئی 1972ء سے 13 جنوری 1977ء تک رہا، سید نذر شاہ اپنے سیاسی دور میں وزیر بھی رہے۔"@ur . "کونیاتی تکثریت جس کو محض تکثریت یا تکثرِ عالم (plurality of worlds) بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا نظریہ ہے جس کے مطابق وہ دنیا جس پر انسان بستے ہیں تنہاء نہیں ہے اور اس زمین نامی ارض الانسان کے علاوہ بھی متعدد عالم ایسے موجود ہیں جہاں بیرون ارضی حیات کی مخلوق بستی ہے۔ عالمِ بشریت کی مانند اس کائنات میں جو دیگر نظام دریافت ہوئے ہیں اور اجرام فلکی کی کثرتِ تعداد و اقسام و اشکال نے اس کونیاتی تکثریت کے تصور کو کوئی چھ سو سال قبل مسیح کے زمانے سے آج تک زندہ رکھا ہوا ہے باوجود اس کے کہ تمام تر سائنسی ترقی کو استعمال کرتے ہوئے اس عالمِ بشر پر بسنے والے کسی بھی امکانی عالمِ لابشر کو تلاش کرنے میں ابھی تک ناکام رہے ہیں۔ کونیاتی تکثریت کی اصطلاح میں ایک بات یہ اہم ہے کہ انگریزی متبادل کا cosmic عام طور پر انگریزی میں universe کے لیئے بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے لیکن اردو میں اس کا ترجمہ کائناتی تکثریت ایک غلط مفہوم کی جانب لے جاسکتا ہے کیونکہ اردو میں کائنات میں سب کچھ شامل ہوتا ہے اور اس لحاظ سے cosmic کا درست متبادل کون یا جہاں یا دنیا بنتا ہے ایک اور اہم وجہ کونیاتی تکثریت کہنے کی یہ ہے کہ انگریزی میں universe کا لفظ galaxy کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے جبکہ اردو میں ایسا کوئی مصرف نہیں ملتا اور کہکشاں کا لفظ ہی مستعمل ہے ۔ تَكَثُّريت کا لفظ عربی کے کثر سے بنا ہے جس سے اردو میں اکثر، کثرت، اکثریت اور کثیر وغیرہ کے الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں۔ تکثر سمیت یہ تمام الفاظ اردو لغات میں درج ملتے ہیں۔"@ur . "نواب شاہ سندھ کے نامورسیاسی شخصیت سید شفقت حسین شاہ سید نذر شاہ کے فرزند تھے حضرت خواجہ ولی مودودی چشتی کی اولاد سادات کرانی کوئٹہ بلوچستان سے ہجرت کرکے کافی تعداد میں سندھ منتقل ہوئے۔ جن میں سید شفقت حسین شاہ کے اجداد بھی شامل تھے۔ سید بہادر شاہ ولد سید فیض اللہ شاہ : انکا دور حیات تقریبا ً (1735 ء) تھا، سید بہادر شاہ کے دو بیٹے تھے جنکے نام سید یعقوب شاہ اول اور سید نذرشاہ اول تھے، سید شفقت حسین شاہ ولد سید نذر شاہ دوئم سید نذر شاہ اول کی اولاد میں سے ہیں سید نظر شاہ اول کا دور حیات (1778) ء) تھا۔ سید شفقت حسین شاہ مقیم (نواب شاہ) PS- 23 سے 28 فروری 1985ء تا 30 مئی 1988ء تک سندھ اسمبلی کے ممبر رہے، گیارویں قومی اسمبلی 15 - 02 - 97 سے 12 - 20 - 1999 تک رہی، فروری 1997ء کو NA-160- نواب شاہ سے (PML-N) کی نشست سے 37951 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، PML(N) کی ٹکٹ پر آصف علی ذرداری کی بہن PPP کے فریال تالپور کو ہرا کر کامیابی حاصل کی، سند ھ سید ایسوسی ایشن کے لائف ممبر بھی ہیں۔ یہ خاندان تین پشتوں سےسندھ کی سیاست میں اہم مقام پرہے"@ur . "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم"@ur . "کوپرنیکی اصول (copernican principle) نکولس کوپرنیکس کے نام سے منسوب ہے لیکن اس اصول کو کوپرنیکس نے پیش نہیں کیا تھا بلکہ اس کے کام سے متاثر ہوکر اس کا نام کوپرنیکی اصول کہا جاتا ہے۔ کوپرنیکس کا فلسفی اور مذہبی تصورِ ارض المرکز (earth center) سے ہٹ کر شمس مرکزیت (heliocenteric) نظریہ، کرۂ ارض کی اس کائنات میں حیثیت کے بارے میں ایک نہایت نمایاں تبدیلی تھی جس نے انسانی دنیا کو جامد سے سیار بنا کر زمین کے بجائے سورج کو کائنات کے مرکز پر رکھ دیا (یہ شمس مرکزیت بھی آج کائنات مرکزیت سے سمٹ کر محض نظام شمسی تک محدود ہوچکی ہے)؛ اور اسی وجہ سے کونیاتی تعددیت (cosmic pluralism) میں زمین کی عمومی حیثیت کے تصور کو کوپرنیکی اصول کہا جاتا ہے۔ چونکہ کوپرنکس کے پیش کردہ اس تصور کی وجہ سے ہی زمین کی امتیازی حیثیت ختم ہوئی اور وہ خاص الخاص جرم فلکی سے بدل کر اس کائنات کا ایک عمومی سیارہ بنی اور یہ بات سامنے آئی کہ اس عالم بشر میں ایسی کوئی خاص بات نہیں کہ جس کی موجودگی کا امکان کائنات کے دیگر سیاروں پر ناممکن ہو اور جو کچھ زمین پر ممکن ہے وہی کچھ ان ہی حالات میں دوسرے کسی بھی سیارے پر ممکن ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات طبیعی علم الکائنات میں استعمال ہونے والے اسی کوپرنیکی اصول کو اصول توسط (mediocrity principle) کے متبادل بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جب سائنس میں کسی نظریے یا تصور کے بارے میں واضح معطیات دستیاب نا ہوتے ہوں لیکن مفروضوں کی مدد سے ایک منطقی تشریح ممکن ہوتی ہو اور اس سے انکار کی شہادتیں بھی دستیاب نا ہوں تو ایسی صورت میں اس تصور کو ایک اصول (principle) کا نام دے کر سائنسی میدان میں جگہ دے دی جاتی ہے اور یہی کوپرنیکی اصول کے ساتھ ہوا۔"@ur . "ہالہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرۃ عبدالمطلب بن ہاشم کو زوجہ اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اور حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کی والدہ تھیں۔ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وہب کی چچا زاد بہن تھیں۔"@ur . "الزبیر بن عبدالمطلب عبدالمطلب کے بیٹے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا تھے۔ آپ حضرت محمد کے والدِ ماجد حضرت عبداللہ اور ابو طالب کے حقیقی بھائی تھے۔ آپ کی والدہ کا نام آمنہ بنت وہب تھا۔"@ur . "ایماترا نامی شہر مشرقی فن لینڈ میں روسی سرحد کے نزدیک تین صنعتی علاقوں کے قریب 1948 میں بسایا گیا تھا۔ 1971 میں اسے شہر کا درجہ دیا گیا۔"@ur . "لپین رنتا نامی شہر فن لینڈ میں جھیل سائی ما کے کنارے واقع ہے۔ یہ شہر جنوب مشرقی فن لینڈ میں روسی سرحد سے 30 کلومیٹر دور ہے۔ یہ جنوبی کاریالا علاقے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی کل آبادی 72000 نفوس پر مشتمل ہے اور یہ فن لینڈ کا 13واں بڑا شہر ہے۔"@ur . "سائی ما نامی جھیل جنوب مشرقی فن لینڈ میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 4400 مربع کلومیٹر ہے اور یہ فن لینڈ کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ پچھلے برفانی دور کے بعد گلیشئر کے پگھلنے سے یہ جھیل وجود میں آئی تھی۔ اس کے کنارے واقع بڑے شہروں میں لپین رنتا، ایماترا، ساوُو لننا، میکیلی، ورکاؤس اور یوئن سُو شامل ہیں۔ وُو اوکسی دریا سائی ما کو جھیل لڈوگا سے ملاتا ہے۔ جھیل میں بہت سارے جزائر بھی موجود ہیں اور تنگ نہروں کی مدد سے جھیل کو کئی حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ اس جھیل کے ہر بڑے حصے کو الگ سے بھی نام دیئے گئے ہیں جو کہ سُور سائی ما، اوری ویسی، ہاؤکُو ویسی، پِہلایا ویسی وغیرہ ہیں۔ جھیل کے کناروں کی کل لمبائی 15000 مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے اور اس میں موجود جزائر کی تعداد 14000 سے زیادہ ہے۔ سائی ما نہر اس جھیل کو لپین رنتا کے راستے خلیج فن لینڈ سے ملاتی ہے۔ دوسری نہریں سائی ما کو مشرقی فن لینڈ کی دیگر جھیلوں سے ملاتی ہیں۔ ان نہری راستوں کی مدد سے لکڑی، معدنیات، دھاتیں، لکڑی کا گودا اور دیگر ساز و سامان کے علاوہ سیاحوں کی نقل و حمل کا بھی کام لیا جاتا ہے۔ میٹھے پانی کی نایاب اور معدومیت کے خطرے سے دوچار سیلیں جنہیں سائی ما رِنگڈ سیل کہا جاتا ہے، دنیا بھر میں صرف اسی جھیل میں پائی جاتی ہیں۔ سائی ما کی سامن مچھلی بھی یہاں رہتی ہے اور اسے بھی معدومیت کے خطرے کا سامنا ہے۔"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۳۶) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۳۷) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۳۹) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۳۸) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۳۹) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۰) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۱) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۲) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۳) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۴) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۵) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۶) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۸) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۷) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۵۰) نمبر پر ہے،"@ur . "دنیاۓ ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف \" بورک میٹریا میڈیکا \" کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (۴۹) نمبر پر ہے،"@ur . "ریمنڈ ڈیوس ایک امریکی شہری ہے جو لاہور میں تعینات امریکی ذیلی سفارتخانے کا ملازم تھا جس نے 27 جنوری 2011ء کو مزنگ لاہور کی سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے دو آلیچرخہ سوار نوجوانوں کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ مقتولین کے نام فہیم اور فیضان ہیں۔ ریمنڈ کا بیان ہے کہ ان میں سے ایک نوجوان نے اس پر پستول لہرایا تھا۔ قتل کے وقوع سے اس نے امریکی سفارت سے بذریعہ ہاتف مدد طلب کی جس کے نتیجہ میں ایک امریکی تیز رفتار سفارت گاڑی غلط سمت سے یکطرفی سڑک پر دوڑتی آتے ہوئے ایک راہگیر آلیچرخہ سوار کو کچل کر ہلاک کر دیا۔ اس ہلاککندہ کا نام عبادالحق ہے۔ بعد میں پولیس نے ریمنڈ کو گرفتار کر لیا۔ امریکی سفارت خانہ نے دعوی کیا کہ ریمنڈ سفارت کار ہے اور اس لیے اسے گرفتار یا سزا نہیں دی جا سکتی۔ مبصرین کے مطابق ریمنڈ امریکی نجی ادارے کا ملازم ہے، تجارتی ویزا پر پاکستان میں داخل ہوا، اور پاکستان میں سی آؤ اے کی طرف سے جاسوسی میں ملوث تھا۔ اس لیے اس پر دوہرے قتل کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لاہور کی عدالت نے ریمنڈ کو ملک سے باہر بھیجنے پر پابندی لگاتے ہوئے جیل میں رکھنے کا حکم دیا۔ اطلاعات کے مطابق آلیچرخہ سوار کو کچلنے والی گاڑی کا سائق فرار ہو کر امریکہ پہنچ گیا۔ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے ایک نوجوان کی بیوہ نے انصاف نہ فراہم ہونے کے خدشہ پر 6 فروری کو احتجاجاً خود کشی کر لی ہے اور مقتول کے دیگر لواحقین نے بھی انصاف نہ ملنے کی صورت میں خود کشی کی دھمکی دی ہے۔ سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطرفی کے بعد اعتراف کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتکار کا درجہ حاصل نہیں۔ ریمنڈ کی اصلیت ایک تجربہ کار جاسوس ہونے کے ناطے سے صوبہ پنجاب کی انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ ریمنڈ کو امریکی دوران حراست قتل نہ کر دیں۔ 25 فروری 2011ء ریمنڈ کے امریکی \"خاندان کے افراد\" لاہور پہنچے۔"@ur . "حارث بن عبدالمطلب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا اور ایک صحابی تھے۔ وہ فاطمہ بنت عمرو کے بیٹے اور حضرت حمزہ بن عبدالمطلب، ابوطالب بن عبدالمطلب، عبداللہ بن عبدالمطلب اور عباس بن عبدالمطلب کے بھائی تھے۔"@ur . "علی ابن زینبرضی اللہ عنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کے بیٹے اور ایک صحابی تھے۔ وہ امامہ بنت زینب کے بھائی تھے۔ وہ 9 ہجری میں انتقال کر گئے۔"@ur . "امامہ بنت زینبرضی اللہ عنہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی اور ایک صحابیہ تھیں۔ وہ علی ابن زینب کی بہن تھیں۔ حضرت فاطمہ کی وفات کے بعد انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی، ان کا ایک بیٹا ہلال بن علی تھا۔ وہ 66 ہجری میں انتقال کر گئیں۔"@ur . "پہلا مسلمان خاندان حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان میں براہ راست شامل افراد پر مشتمل ہے۔"@ur . "عبداللہ بن عثمان حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ اور حضرت رقیہ بنت محمد رضی اللہ عنہا کے صاحبزادے تھے جن کا دو برس کی عمر میں ہی انتقال ہو گیا۔"@ur . "پیدائش: 2 نومبر 1795ء انتقال: 15 جون 1849ء جیمز کے پوک امریکہ کا گیارہواں صدر۔ وہ امریکی ریاست ٹینیسی کا گورنر بھی رہا۔"@ur . "ریحانہ بنت زید بنو قریظہ قبیلہ کی ایک یہودی خاتون تھیں۔ بعض روایات کے مطابق آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارہویں زوجہ مطہرہ تھیں لیکن اس کے بارے میں اختلاف ہے، بعض حضرات نے ان کو حرم (کنیز) قرار دیا ہے، لیکن بعض دوسری روایتوں میں ہے کہ ریحانہ جو ایک یہودی خاندان کی خاتون تھیں جنگی اسیر ہو کر آئی تھیں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کیا اور 6ھ (627ء) میں ان سے نکاح کر لیا۔"@ur . "پیدائش: 24 نومبر 1784ء انتقال: 9 جولائی 1850ء زچاری ٹیلر امریکہ کا بارہواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 7 جنوری 1800ء انتقال: 8 مارچ 1874ء میلارڈ فلمور امریکہ کا تیرہواں صدر اور بارہواں نائب صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 23 اپریل 1791ء انتقال: 1 جون 1868ء جیمز بکانن امریکہ کا پندرہواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 27 اپریل 1822ء انتقال: 23 جولائی 1885ء اولیسس ایس گرانٹ امریکہ کا اٹھارواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 23 نومبر 1804ء انتقال: 8 اکتوبر 1869ء فرینکلن پیئرس امریکہ کا چودہواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 4 اکتوبر 1822ء انتقال: 17 جنوری 1893ء ردرفورڈ بی ہیز امریکہ کا انیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 18 مارچ 1837ء انتقال: 24 جون 1908ء گروور کلیولینڈ امریکہ کا بائیسواں اور چوبیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 5 اکتوبر 1829ء انتقال: 19 نومبر 1886ء چیسٹر اے آرتھر امریکہ کا اکیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 20 اگست 1833ء انتقال: 13 مارچ 1901ء بنجمن ہیریسن امریکہ کا تئیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 29 جنوری 1843ء انتقال: 14 ستمبر 1901ء ولیم میک کنلے امریکہ کا پچیسواں صدر تھا۔ وہ سونا کے فلس کا حامی تھا۔ ہسپانیہ کے خلاف امریکی جنگ اس کے دور حکومت میں لڑی گئی۔"@ur . "پیدائش: 27 اکتوبر 1858ء انتقال: 6 جنوری 1919ء تھیوڈور روزویلٹ امریکہ کا چھبیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 15 ستمبر 1857ء انتقال: 8 مارچ 1930ء ولیم ہاورڈ ٹافٹ امریکہ کا ستائیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 2 نومبر 1865ء انتقال: 2 اگست 1923ء وارن جی ہارڈنگ امریکہ کا انتیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 28 دسمبر 1856ء انتقال: 3 فروری 1924ء ووڈرو ولسن امریکہ کا اٹھائیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 4 جولائی 1872ء انتقال: 5 جنوری 1933ء کیلون کولج امریکہ کا تیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 27 اگست 1908ء انتقال: 22 جنوری 1973ء لنڈن بی جانسن امریکہ کا چھتیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 10 اگست 1874ء انتقال: 20 اکتوبر 1964ء ہربرٹ ہوور امریکہ کا اکتیسواں صدر تھا۔"@ur . "پیدائش: 9 جنوری 1913ء انتقال: 22 اپریل 1994ء رچرڈ نکسن امریکہ کا سینتیسواں صدر تھا۔"@ur . "سقوطِ خلافت، آج مسلمانوں میں کتنے لوگ جانتے ہوں گے کہ آج سے ٹھیک پچاسی سال پہلے ۲۸ رجب کو انگریزوں کی گہری سازش کے نتیجے میں مسلمانوں کی خلافت کا خاتمہ ہوا۔ مسلمانوں پر اغیار کی تہذیب کے جواثرات عالمی سطح پر محسوس کئے جارہے جن کی وجہ سے وہ ضروریاتِ دین سے بڑی تیز رفتاری سے بیگانہ ہوتے جارہے ہیں اس کے پیش نظر مسلمانوں کے حاشیہ خیال سے بھی یہ بات محوہوچکی ہے کہ خلافت کا احیاءاور استحکام بھی ان کے بنیادی دینی فرائض میں شامل ہے۔"@ur . "پیدائش: 12 جون 1924ء جارج ایچ ڈبلیو بش امریکہ کا اکتالیسواں صدر تھا۔ جارج ایچ ڈبلیو بش امریکہ کے تینتالیسویں صدر جارج ڈبلیو بش کے والد ہیں۔"@ur . "عطا آباد جھیل وادئ ہنزہ, صوبہ گلگت بلتستان, پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جھیل پہاڑ کے ایک حصے کے سرکنے یعنی لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں 2010ء میں وجود میں آئ۔ یہ جھیل عطا آباد نامی گاؤں کے نزدیک ہے جو کریم آباد سے 22 کلومیٹر اوپر کی جانب واقع ہے یہ واقعہ 4 جنوری 2010ء میں پیش آیا جب زمین سرکنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے اور شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ اس میں دب گیا اور دریائے ہنزہ کا بہاؤ 5 ماہ کے لئے رک گیا۔ جھیل کے بننے اور اس کی سطح بلند ہونے سے کم از کم 6000 افراد بے گھر ہوئے جبکہ 25000 مزید افراد متائثر ہوئے۔ اس کے علاوہ شاہرائے قراقرم کا 19 کلومیٹر طویل حصہ بھی اس جھیل میں ڈوب گیا۔ جون 2010ء کے پہلے ہفتے میں اس جھیل کی لمبائی 21 کلومیٹر جبکہ گہرائی 100 میٹر سے زیادہ ہو چکی تھی۔ اس وقت پانی زمین کے سرکنے سے بننے والے عارضی بند کے اوپر سے ہو کر بہنے لگا۔ تاہم اس وقت تک ششکٹ کا نچلا حصہ اور گلمت کے کچھ حصے زیر آب آ چکے تھے۔ گوجال کا سب ڈویژن سیلاب سے سب سے زیادہ متائثر ہوا جہاں 170 سے زیادہ گھر اور 120 سے زیادہ دوکانیں سیلاب کا شکار ہوئیں۔ شاہرائے قراقرم کے بند ہونے سے خوراک اور دیگر ضروری ساز و سامان کی قلت پیدا ہوگئی۔ 4 جون کو جھیل سے نکلنے والے پانی کی مقدار 3700 معکب فٹ فی سیکنڈ ہو چکی تھی۔"@ur . "واپیٹی دریا کینیڈا کے صوبوں برٹش کولمبیا کے مشرق جبکہ البرٹا کے مغرب سے گذرتا ہے۔ یہ دریا دریائے سموکی سے ملنے والی اہم شاخ ہے۔ واپیٹی مقامی کری زبان میں ایلک نامی جانور کو کہتے ہیں۔"@ur . "درہ واپیٹی کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شمالی راکی پہاڑی سلسلے کا ایک درہ ہے۔ یہ درہ واپیٹی جھیل صوبائی پارک کے عین مشرق میں واقع ہے جہاں سے دریائے واپیٹی شروع ہوتا ہے۔ اس درے سے سڑکیں یا ریل کی پٹڑی نہیں گذرتیں۔ گرینڈ ٹرنگ پیسیفک ریلوے کی تعمیر کے وقت اس درے کا جائزہ لیا گیا تھا لیکن بعد ازاں ریل کی پٹڑی ییلو ہیڈ کے درے سے گذاری گئی تھی۔"@ur . "دریائے سموکی کینیڈا کے صوبے البرٹا کے مغربی حصے میں واقع ہے۔ یہ دریا دریائے پیس سے ملنے والا اہم دریا ہے۔ اس دریا کو یہ نام مقامی قبائل نے اس کے کنارے موجود کوئلے کے ذخائر کی وجہ سے دیا تھا۔ دریائے پیس سے ملنے سے پہلے اس دریا کا اوسط بہاؤ 130 مکعب میٹر فی سیکنڈ ہے۔ منبع سے لے کر دریائے پیس تک اس کی کل لمبائی 492 کلومیٹر ہے۔"@ur . "نکولس کوپرنیکس : Nicolaus Copernicus was a Renaissance astronomer and the first person to formulate a comprehensive heliocentric cosmology, which displaced the Earth from the center of the universe."@ur . "دریائے پیس کینیڈا کا ایک دریا ہے جو راکی پہاڑوں سے شروع ہوتا ہے۔ یہ پہاڑی سلسلہ برٹش کولمبیا کے شمال میں واقع ہے۔ یہ دریا بہتا ہوا شمالی البرٹا سے بھی گذرتا ہے۔ آگے چل کر یہ دریا دریائے سلیو میں شامل ہو جاتا ہے جو بذاتِ خود آگے چل کر دریائے میکنزی سے جا ملتا ہے۔ دریائے میکنزی دنیا کا 12واں طویل ترین دریا ہے۔"@ur . "پیدائش : 1 جولائی، 1918 وفات : 8 اگست، 2005 احمد دیدات کا پیدائشی نام احمد حسین دیدات تھا۔ ان کے تقاریر کے اہم موضوعات، انجیل، نصرانیت، حضرت عیسیٰ علیہ اسلام، محمد ملف:DUROOD3. PNG کا ذکر انجیل میں، کیا آج کی انجیل کلام اللہ ہیں۔"@ur . "علیم سرور ڈار (پیدائش 6 فروری، 1968 جھنگ، پنجاب) پاکستان کے درجہ اول کرکٹ کھلاڑی تھے۔ انہوں نے الائیڈ بینک، گوجرانوالا کرکٹ ایسوسیئیشن اور پاکستان ریلوے کیطرف سے کرکٹ کھیلی۔ ڈار سیدھے ہاتھ سے بلے بازی اور لیگ بریک بالنگ کراتے تھے۔ کرکٹ سے رخصت ہونے کے بعد امپائرنگ ان کی وجئہ شہرت بنا۔ ڈار ایک بین الاقوامی امپائر ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم اسلامیہ کالج، سول لائنز، لاہور سے حاصل کی۔"@ur . "نارتھ ویسٹ علاقہ جات کینیڈا کی ایک ریاست ہے۔ یہ ریاست شمالی کینیڈا میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں کینیڈا کی دیگر دو ریاستوں یوکون سے مغرب، نُنا وت سے مشرق میں، جبکہ تین دیگر صوبوں برٹش کولمبیا سے جنوب مغرب میں، البرٹا اور ساسکچیوان سے جنوب میں ملتی ہیں۔ اس کا کل رقبہ 1,140,835 مربع کلومیٹر ہے."@ur . "دریائے سلیو کینیڈا کا ایک دریا ہے جو شمال مشرقی البرٹا کی جھیل اتھابسکا سے نکلتا ہے اور جھیل گریٹ سلیو میں جا گرتا ہے۔ جھیل گریٹ سلیو شمال مغربی ریاست میں واقع ہے۔"@ur . "پنجاب کے موجودہ گورنر۔ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد جنوری 2011 میں پنجاب کے گورنر مقرر ہوئے۔"@ur . "صوبہ خیبر پختونخوا کے موجودہ گورنر۔ اردو زبان کے مشہور شاعر احمد فراز کے بھائی۔ ضلع کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے 1960ء میں قانون کی سند حاصل کی اور 1968ء میں انہیں لنکن بار میں بلایا گیا۔ انہوں نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں متعدد اہم مقدمات میں پیروی بھی کی۔"@ur . "صوبہخیبر پختونخواہ کے سابقہ گورنر۔ اس سے پہلے وہ بلوچستان کے گورنر رہے۔ اس دور میں بلوچستان میں باقاعدہ فوج کشی ہوئی اور بلوچوں کے دو اہم رہنماء نواب اکبر خان بگٹی اور بالاچ مری کو ہلاک کردیا گیا۔ نواب بگٹی کے صاحبزادے نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جو ایف آئی آر درج کرائی ہے اس میں اویس احمد غنی کا نام بھی شامل تھا۔ اویس احمد غنی کا تعلق چونکہ سردار عبدالرب نشتر کے خاندان سے تھا اور اس خاندان کے زیادہ تر افراد فوج اور دیگر سرکاری اداروں میں ہیں لہٰذا اس پسِ منظر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نواز شریف کا تختہ الٹنے کے بعد انہیں پہلے صوبائی وزیر صنعت پھر وفاقی وزیر اور اس کے بعد بلوچستان اور صوبہ سرحد کا گورنر تعینات کیا۔انہیں دو ہزار تین میں بلوچستان کا گورنر مقرر کیا گیا تھا اور چونکہ ان کا تعلق کاکڑ قبیلے سے ہے اور ان کے آباؤ اجداد بلوچستان کے ضلع ژوب سے ہجرت کرکے پشاور آئے تھے لہٰذا تعیناتی کے وقت بلوچ اور پشتونوں کے ممکنہ اعتراض کو رفع کرنے کے لیے سرکاری طور پر انہیں بلوچستان کا مقامی ثابت کرنے کے لیے میڈیا پر سرکاری طور پر باقاعدہ ایک مہم چلائی گئی ۔"@ur . "پاکستان کی ضلعی عدالتیں، ضلعی سطح پر متحرک ہیں اور یہ عدالتیں صوبے کی عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) کے ماتحت آئینی حیثیت میں فرائض سرانجام دیتی ہیں۔ ضلعی عدالتیں، پاکستان کے تمام صوبوں کے ہر ضلع میں قائم کی گئی ہیں اور یہ دیوانی اور فوجداری مقدمات کی سماعت کے دائرہ اختیار کی حامل ہوتی ہیں۔ ہر ضلع کے مرکزی دفاتر میں، ضلعی عدالتوں کے تحت کئی سارے اضافی ضلعی اور سیشن منصفین کی تعیناتی بھی ہوتی ہے جو کہ ضلعی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کرتے ہیں۔ ضلعی اور سیشن منصفین کو ضلع بھر میں مختیار کار اور عدالتی اختیار حاصل ہوتے ہیں۔ ضلعی عدالتوں میں سیشن عدالت عام طور پر جرائم جیسے قتل، زنا، ڈکیتی، چوری وغیرہ کے مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔ اس کے علاوہ معمولی نوعیت کے دیوانی مقدمات کی سماعت کا دائرہ اختیار بھی اس عدالت کو حاصل ہوتا ہے۔ انتظامی خدمات کی بہتر فراہمی کے لیے اب ہر قصبے اور شہر میں ضلعی عدالتوں کے ماتحت ایک اضافی ضلعی اور سیشن منصف تعینات کیا گیا ہے، جو کہ ہر طرح سے مختص کردہ علاقہ میں دیوانی اور فوجداری مقدمات کی سماعت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ عدالتیں جب فوجداری مقدمات کی سماعت کرتی ہیں تو یہ سیشن عدالت جبکہ دیوانی مقدمات کی سماعت کے دوران ضلعی عدالت کہلاتی ہے۔ مقدمات کی پیروی کے دوران اہمیت کے حامل معاملات کو صرف ضلعی اور سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ضلعی اور سیشن جج، ہر ضلع میں ایک لحاظ سے ضلعی منصف اعلیٰ شمار کیا جاتا ہے۔ مقدمات کی پیروی کے دوران اگر مدعیان میں سے کسی بھی فریق کو ضلعی عدالتوں کے فیصلے پر اعتراض ہو، وہ صوبائی عدالت عالیہ (ہائی کورٹ) میں قائم ایک ایپلیٹ بورڈ میں درخواست دائر کر سکتا ہے، جس کا مقصد عوام کو شفاف ترین انصاف کی فراہمی ہوتا ہے۔"@ur . "باغ بابر افغانستان میں کابل شہر کے مضافات میں واقع ایک تاریخی سیاحتی مقام ہے اور یہاں پہلے مغل بادشاہ بابر کا مقبرہ بھی واقع ہے۔ ان باغات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1528ء میں تعمیر کیے گئے جب شہنشاہ بابر نے کابل شہر کے لیے راہدری کے طور پر باغات تعمیر کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس حکم اور تاریخ باغ بابر کا ذکر شہنشاہ بابر کی یاداشتوں پر مبنی تصنیفبابر نامہ میں بھی ملتا ہے۔ مغل شہزادوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں سیر و تفریح کے واسطے ایسے مقامات، باغات وغیرہ تعمیر کروایا کرتے تھے اور انھی مقامات میں سے کسی ایک مقام کو اپنی آخری آرام گاہ کے طور پر بھی متعین کر دیا کرتے۔ باغ بابر، بابر کی وفات کے بعد بھی مغل شہنشاہوں کا پسندیدہ مقام رہا اور شہنشاہ جہانگیر نے یہاں 1607ء میں دورہ کیا اور حکم جاری کیا کہ کابل میں واقع تمام باغات کے اردگرد چار دیواری تعمیر ، شہنشاہ بابر کے مزار کے باہر مسجد کی تعمیر اور بابر کے مزار کے سر کی جانب تعارفی کتبہ نصب کیا جائے۔ 1638ء میں شہنشاہ شاہ جہاں نے یہاں دورے کے موقع پر مزار بابر کے ارد گرد سنگ مرمر کا احاطہ اور باغات کے باہر بالکونی کی جانب ایک مسجد تعمیر کروائی۔ اسی دورے کے بعد شہنشاہ کے حکم کے مطابق باغ بابر کے عین درمیان ایک فوارہ اور نہر تعمیر کی گئی جو کہ بالکونی کے باہر مسجد میں جا کر نمازیوں کے لیے وضو کے تالاب میں گرتی ہے۔"@ur . "عبدالشکور گورائیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ - جسے شہر اقبال بھی کہا جاتا ہے کے مغرب میں واقع خوبصورت قریہ جوڑیاں میں پیدا ہوئے عبدالشکور گورائیہ پاکستان کے سیالکوٹ پنجاب میں مقیم پنجابی اور اردو زبان کے نوجوان شاعر اور صحافی ہیں، اپنی پنجابی اور اردو زبان میں شاعری اور صحافتی خدمات کہ وجہ سے مشہور ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کرنے کے بعد آپ نے شعبۂ صحافت کو اپنا پیشہ بنایا، روزنامہ آساس- روزنامہ پاکستان-، روزنامہ اسلام-، رنگ ٹیلی ویژن چینل اسلام آباد- اور روزنامہ ایکسپیریس- اور ملک کے دیگر چیدہ چیدہ اخبارات سے منسلک رہے، گزشتہ تین سال سے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے)آر آیی یو جے- کی ایگزیکٹیو کونسل کے سینئر ممبر ہیں اور راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے نائب صدر ہیں۔ شمالی علاقہ جات سے شایع ہونے والے اخبار روزنامہ اذان کے ایڈیٹر رہے اور ماھنامہ ینگ مین اسلام آباد کے بھی مدیر رہے، پیشنٹس ویلفئیر ایسوسی ایشن جوڑیاں سیالکوٹ کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں، اس وقت اسلام آباد میں ایک بڑے اشاعتی ادارے سے بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں-"@ur . "حسنی مبارک مشرق وسطی کے ملک مصر کے سابق صدر ہیں۔"@ur . "عدالت عظمیٰ پاکستان، اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت ہے اور عدالتی نظام کا اہم ترین سربراہی حصہ ہے۔ عدالت عظمیٰ پاکستان قانونی اور آئینی معاملات میں فیصلہ کرنے والا حتمی ثالث بھی ہے۔ عدالت عظمیٰ کا مستقل دفتر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ہے، جبکہ اس عدالت کی کئی ذیلی شاخیں اہم شہروں میں کام کر رہی ہیں جہاں مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے۔ عدالت عظمیٰ پاکستان کو کئی اختیارات حاصل ہوتے ہیں، جن کی تشریح آئین پاکستان میں کی گئی ہے۔ ملک میں کئی فوجی حکومتوں اور غیر آئینی تعطیل حکومت کے دور میں بھی عدالت عظمیٰ پاکستان نے حکومتوں کی نگرانی کی ہے۔"@ur . "ایبٹآباد سے 5کلومیٹر کے فاصلے پر شاهراه قراقرم کے اوپر وافع ایک چھوٹا سا قصبه هے ایوب میڈیکل کیمپلکس بھی منڈیاں کی وجه شهرت هے منڈیاں تمام مضافاتی علاقوں جن میں میرپور بانڈه جات جهنگی وغیره کےلے گیٹ وے کی حثیت رکھتا هے کیونکه ان سب علاقوں کا راسته منڈیاں سے هی هو کے گزرتا هے میزاءیل چوک کے نام سے منڈیاں کا مشهور چوک آباد هے جهاں سے چند گز کی دوری پر ایبٹآباد کا مشهور پوش ایریا جناح آباد واقع هے منڈیاں میں ایک بواءز اور ایک گرلز ڈگری کالج ایک پولی ٹیکنیک فار بواءز اور ایک فار گرلز قاءم هیں ایوب میڈیکل کمپلیکس کے بننے کے بعد منڈیاں بھی کافی حد تک پھیل چکا هے اور آبادی کا بڑا دباو اسی علاقے پر پڑا هے آرمی برن هال کالج اور کامسیٹ بهی یهیں واقع هیں گورنمنٹ کامرس کالج اور متحدد پرایویٹ کالج بهی اسی علاقے میں قاءم هیں"@ur . "محمد البو عزیزی 1984 میں تونس کے ایک عام قصبے سدی بوزید کے ایک معمولی سے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد کالج میں داخلہ لیا کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کرلیا۔ بے روزگاری کی وجہ سے عزیزی نےسدی بوزید کے بازار میں سبزی کا ٹھیلہ لگا لیا۔ایک دن پولیس والا پہنچ گیا اور عزیزی سے ٹھیلے کا بلدیاتی پرمٹ طلب کیا۔ پرمٹ نہیں تھا۔تو تو میں میں کے دوران پولیس والے نے عزیزی کو تھپڑ ماردیا اور ٹھیلہ سبزیوں سمیت الٹ کر ضبط کرلیا۔عزیزی بلدیہ کے دفتر پہنچ کر اہلکاروں کے سامنے گڑگڑایا کہ اس کے گھر میں والدین سمیت آٹھ افراد ہیں۔ برائے کرم ٹھیلہ چھڑوانے میں مدد کیجئے اور پرمٹ بھی بنا دیجیئے۔بلدیاتی اہلکاروں نے کنگلے عزیزی پر فقرے چست کرنے شروع کردئیے۔ زیزی کے سامنے دو ہی راستے تھے۔یا تو کمپیوٹر سائنس کی ڈگری ہاتھ میں لئے بے روزگاری برداشت کرتا رہتا اور کسی اوپر والے کو نہ جاننے کی سزا بھگتتا رہتا۔یا ہزاروں مایوس نوجوانوں کی طرح کسی سمگلنگ ایجنٹ کی کشتی میں چھپ کر سمندر پار فرانس ،اٹلی یا یونان کے ساحل پر اترجاتا۔مگر وہ تو یہیں رہنا چاہتا تھا۔محمد ال بو عزیزی کی سمجھ میں بس ایک ہی بات آئی۔اس نے فیس بک پر اپنی ماں کے لیے الوداعی پیغام چھوڑا اور سترہ دسمبر کو بلدیہ کے دفتر کے سامنے تیل چھڑک کر آگ لگا لی۔محمد ال بو عزیزی کی سمجھ میں بس ایک ہی بات آئی۔اس نے فیس بک پر اپنی ماں کے لیے الوداعی پیغام چھوڑا اور سترہ دسمبر کو بلدیہ کے دفتر کے سامنے تیل چھڑک کر آگ لگا لی۔ گر شعلےعزیزی کے جسم تک نہیں رکے۔ پورے ملک کو لپیٹ میں لے لیا۔ہر عمر اور جنس کے لاکھوں عزیزی سینوں میں دفن برسوں کی آگ اٹھائےسڑکوں پر آگئے۔ تیونس کو اپنا سالوں پرانا اقتدار چھوڑ کر سعودی عرب فرار ہونا پڑا۔ یہ آگ صرف تیونس تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ اس نے پورے مشرق وسطیٰ کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔ مصر ، یمن ، اردن ، الجزائر ہر جگہ پر آمریتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ مگر خود عزیزی یہ سب کچھ دیکھنے کے لیے زندہ نہ رہا۔ 4 جنوری 2011 کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔"@ur . "تَمَوُّج انگریزی نام : fluctuation"@ur . "جالبینی تحریکاتی معطیات تحریکہ جات، بعید نما اور منظری لعبہ جات کا ایک روئے خط معطیات ہے۔ یہ روئے خط 17 اکتوبر 1990ء کو جاری کیا گیا جسے 1998ء میں ایمیزون نے خرید لیا۔"@ur . "شاہ محمود قریشی پاکستان کا وزیر خارجہ رہا، 31 مارچ 2008ء تا فروری 2011ء۔ پیپلز پارٹی کا کارکن رہا۔ زرداری حکومت سے بدظن ہو کر وزارت سے استعفی دے دیا اور بالآخر نومبر 2011ء میں زرداری جماعت اور پارلیمان سے بھی مستعفی ہو گیا۔ ماضی میں اس کا خاندان انگریز راج کی تابعداری کے لیے بدنام ہے۔"@ur . "گوام Guåhan بحر الکاہل کے علاقے مائیکرونیشیا کا ایک جزیرہ ہے جو امریکہ کا ایک حصہ ہے۔ یہ علاقہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی پچاس ریاستوں میں شامل نہیں ہے۔ اس کے دارالحکومت کا نام هاگاتنا ہے۔"@ur . "مندرجہ ذیل جدول میں اردو رقم کے نام صرف ان جگہوں پر دیئے جارہے ہیں جہاں پر وہ جدا تلفظ میں داخل ہوں یعنی درمیان میں آنے والے --- دس (ایک صفر) --- کے لاحقے کو نہیں دیا جارہا۔ عام طور پر اردو میں ترتیب یوں ادا کی جاتی ہے اکائی، دہائی، سینکڑہ، ہزار، دس ہزار، لاکھ، دس لاکھ، کروڑ، دس کروڑ، ارب، دس ارب، کھرب، دس کھرب، نیل، دس نیل، پدم، دس پدم، سنکھ، دس سنکھ ۔۔۔۔۔۔"@ur . "محسن رملی: عراقى مصنف اور شاعر۔ 1995 ء سے سپین میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے اپنے میڈرڈ کی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا اور ان کے مقالے کا عنوان تھا \"دن كيشوت میں اسلامی ثقافت کے اثرات\"۔ عربی زبان میں لکھا گیا اور ہسپانوی سمیت بہت سے زبانوں میں تراجم ہوئے۔ وہ آج کل میڈرڈ میں جامعہ سینٹ لوئس امریکہ کی یونیورسٹی میں ایک مدرس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔"@ur . "تحصیل کیچ بلوچستان کے ضلع کیچ کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل واشک بلوچستان کے ضلع واشک کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "!شمار !! ضلع !! تحصیلوں کی تعداد !! تحصیلیں !! ضلعی صدر مقام |- |1 |چترال | | چترال، تورکھو، لوٹ کوہ، موڑکھو | چترال، دروش،، مستوج |- |}"@ur . "گھوڑا سمدار پستانیہ جانور ہے۔ یہ جانور اسپاں خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ گھوڑوں کی ارتقاء کا عمل ساڑھے چار کروڑ سے ساڑھے پانچ کروڑ سال کے دوران ہوا ہے۔ لگ بھگ 4000 ق م میں انسانوں نے پہلی بار گھوڑے کو پالتو بنایا تھا۔ 3000 ق م سے گھوڑوں کو کو عام طور پر پالا جا رہا ہے۔ اس وقت تقریباً تمام تر گھوڑے ہی پالتو ہیں لیکن جنگلی گھوڑوں کی ایک نسل اور پالتو گھوڑوں کو دوبارہ آزاد کرنے سے پیدا ہونے والی نسلیں پالتو نہیں۔ انگریزی زبان میں گھوڑوں کے خاندان کے لئے الگ سے اصطلاحات بنائی گئی ہیں جو ان کے دورانِ حیات، جسامت، رنگت، نسل، کام اور رویے کو ظاہر کرتی ہیں۔ گھوڑوں کی جسمانی ساخت اسے حملہ آوروں سے بچ کر بھاگنے کے قابل بناتی ہے۔ گھوڑوں میں توازن کی حس بہت ترقی یافتہ ہے۔ گھوڑے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر دونوں ہی انداز سے سو سکتے ہیں۔ گھوڑے کی مادہ گھوڑی کہلاتی ہے اور اس کا زمانہ حمل 11 ماہ طویل ہوتا ہے۔ گھوڑے کا بچہ پیدا ہونے کچھ ہی دیر بعد کھڑا ہونے اور بھاگنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر پالتو گھوڑوں کو 2 سے 4 سال کی عمر میں زین اور لگام کی عادت ڈال دی جاتی ہے۔ 5 سال کا گھوڑا پوری طرح جوان ہوتا ہے اور اوسطاً گھوڑوں کی عمر 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔ عام رویے کی بنیاد پر گھوڑوں کی تین نسلیں شمار ہوتی ہیں۔ گرم خون والے گھوڑے رفتار اور برداشت کے حامل ہوتے ہیں۔ ٹھنڈے خون والے گھورے عموماً کم رفتار لیکن سخت کاموں کے لئے موزوں ہوتے ہیں۔ نیم گرم خون والے گھوڑے مندرجہ بالا دو اقسام کے ملاپ سے پیدا ہوتے ہیں۔ عموماً ان گھوڑوں کو گھڑ سواری اور دیگر خصوصی مقاصد کے لئے الگ الگ نسلوں کے ملاپ سے پیدا کیا جاتا ہے۔ دنیا میں اس وقت گھوڑوں کی 300 سے زیادہ اقسام ہیں جو مختلف کام سر انجام دیتی ہیں۔ انسان اور گھوڑے مل کر مختلف کھیلوں میں اور مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ روز مرہ کے کام کاج جیسا کہ پولیس، زراعت، تفریح اور علاج کے لئے بھی ان کو استعمال کیا جاتا ہے۔ قدیم زمانے سے ہی گھوڑے کو جنگوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے گھڑ سواری اور گھوڑے کو قابو کرنے کے لئے بہت سارے طریقے وضع کیے گئے ہیں۔ گھوڑوں سے بہت سی مصنوعات بھی حاصل کی جاتی ہیں جن میں گوشت، دودھ، کھال، بال، ہڈی اور حاملہ گھوڑی کے پیشاب سے کئی ادویات بھی کشید کی جاتی ہیں۔ پالتو گھوڑوں کی خوارک، پانی اور دیکھ بھال انسانی ذمہ داری ہوتی ہے اور عموماً مالکان اپنے گھوڑوں کی دیکھ بھال کے لئے طبیبوں اور ان کے کھروں کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔"@ur . "مغلپورہ لاہور، پاکستان کا ایک مشہور علاقہ ہے۔ مغلپورہ واہگہ سے انیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ مغلپورہ مغل حکمرانوں کی وجہ سے نام پڑا۔ يہاں لاہور کی ايک مشہور اور دوسری بڑی موٹرسایکل مارکیٹ ہے۔ لاہور کی سب سے بڑی ریلوے ورکشاپ بھی مغلپورہ میں ہے."@ur . "مادر علمی ایسی درسگاہ کو کہا جاتا ہے جس سے تعلیم حاصل کی گئی ہو۔ \"الما ماٹر\" لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کا اردو متبادل مادر علمی ہے۔ یہ لفظ قدیم روم میں استعمال کیا جاتا تھا۔"@ur . "حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے سے قبل کے عرصے کو قبل از ہجرت یا قبل ہجری کہا جاتا ہے۔"@ur . "پوڈولسک ضلع پوڈولسکی، صوبہ ماسکو اوبلاسٹ، روس کا ایک صنعتی شہر ہے۔ یہ اس صوبے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر دریائے پکھرا کے کنارے واقع ہے۔ 2002ء کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی 180963 نفوس پر مشتمل ہے۔"@ur . "جامع نقیب (لیفٹیننٹ جنرل) صاحبزادہ یعقوب خان برطانوی ہندوستان کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ وہ 1982ء سے 1991ء تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہے۔ انہوں نے مشرقی پاکستان کے گورنر اور امریکہ کے لئے پاکستانی سفیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔"@ur . "آزاد سیاستدان ایک سیاسی اصطلاح ہے۔ آزاد سیاستدان ایسے سیاستدان کو کہا جاتا ہے جو کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے کی بجائے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے۔"@ur . "پاکستان میں مقامی حکومتیں، 2001ء میں جاری ہونے والے “مقامی حکومتوں کے آرڈیننس“ کے تحت ضلعی سطح پر حکومت کے قائم ہونے کے آئینی فرمان کے تحت تشکیل پاتی ہیں۔ پاکستان میں ضلع حکومت کا تیسرا درجہ ہے، جو کہ صوبہ کے زیر انتظام قائم رہتا ہے۔ مقامی حکومتوں کے آرڈیننس سے پیشتر، ضلع کو سب ڈویژن بھی کہا جاتا تھا۔ پاکستان میں مقامی حکومت کا سربراہ ضلعی ناظم ہوتا ہے جبکہ انتظامی امور کا ذمہ دار ضلعی رابطہ افسر ہوتا ہے جو کہ ضلعی ناظم کے ماتحت کام کرتا ہے۔ اس طرح، ضلعی ناظم، ضلع کا آئینی و انتظامی سربراہ قرار دیا جاتا ہے جو کہ عوامی رائے شماری سے منتخب کیا جاتا ہے۔ ضلعی رابطہ افسر ضلعی انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے۔ اور ان کے اختیارات اور فرائض وسیع ہوتے ہیں، جس کے تحت وہ ضلعی حکومت کے امور کی تیاری، نگرانی، تعمیل اور کامیاب تکمیل کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ضلعی رابطہ افسر، ضلعی ناظم کو جوابدہ ہوتا ہے۔ ضلعی ناظم، ضلعی انتظامیہ اور آئینی اسمبلی کا سربراہ ہوتا ہے۔ ضلعی ناظم کے پاس وسیع تر انتظامی و آئینی اختیارات ہوتے ہیں جن کے تحت وہ ضلع میں حکومت کی عملداری اور ترقیاتی منصوبہ جات کی تیاری اور تکمیل کو یقینی بناتا ہے۔ انھی اختیارات کو استعمال کر کے ضلعی ناظم، ضلع میں امن و امان کی صورتحال اور معاملات کو کامیابی سے چلاتا ہے۔"@ur . "حکومت بلوچستان، پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی انتظامی امور کی ذمہ دار ہے جو کہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ حکومت بلوچستان کے مرکزی دفاتر، صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں واقع ہیں۔ صوبہ کا آئینی سربراہ گورنر ہے جس کی نامزدگی صدر پاکستان اپنے آئینی اختیارات کے تحت کرتے ہیں۔ حکومت بلوچستان کا سربراہ وزیراعلیٰ ہوتا ہے جو کہ بلوچستان کی قانون ساز اسمبلی میں منتخب کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آبادی کا بڑا حصہ تاریخی قبیلہ بلوچ یا بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے، اسی لیے صوبہ کا نام بلوچستان داخل ہے۔ صوبہ کے ہمسایوں میں مغربی سرحد پر ایرانی بلوچستان، شمال کی جانب افغانستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات جبکہ مشرق کی جانب صوبہ سندھ اور پنجاب واقع ہیں۔ جنوب میں بحیرہ عرب ہے۔ بلوچستان کی بڑی زبانیں بلوچی، پشتو، براہوی اور فارسی ہیں۔"@ur . "حکومت سندھ، پاکستان کے صوبہ سندھ میں انتظامی امور کی آئینی ذمہ دار ہے، جس کے مرکزی دفاتر صوبہ کے دارالحکومت اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع ہیں۔ اس صوبہ میں سندھیوں کے علاوہ دوسری قوموں کے لوگ بھی آباد ہیں، جس کی وجہ سے اس کے شہری علاقے تہذیبی لحاظ سے تنوع کے حامل ہیں۔ صوبہ سندھ کے مغرب اور شمال میں صوبہ بلوچستان، شمال ہی میں صوبہ پنجاب، اور مشرق کی جانب بھارت واقع ہے۔ صوبہ سندھ کے جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے۔ صوبہ کی بڑی زبانوں میں سندھی، بلوچی، سرائیکی اور اردو شامل ہیں۔"@ur . "رئیس عملۂ پاک فوج ، عسکری رتبات میں سے ایک رتبہ ہے جس سے مراد اس رئیس (chief) کی ہوتی ہے کہ جو تمام عملۂ پاک فوج (Pakistan Army staff) پر بلند نگران ہوتا ہے۔"@ur . "پانی کا بحران اصطلاح سے مراد دنیا کے پانی کے وسائل بمقابلہ انسانی مانگ ہے۔ اس اصطلاح کا اطلاق اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے کیا ہے۔ دینا کے بہت سے حصوں میں تازہ پانی (خاص طور پر پینے کے قابل پانی) کی قلت ہے۔ آبادی اور فی کس استعمال میں اضافے اور عالمی حدت کی وجہ سے بہت سے ممالک میں پانی کی شدید قلت ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس مسئلہ پر مستقبل میں جنگیں ہونے کا بھی امکان ہے۔"@ur . "برطانیہ کا قومی اخبار جو 1821ء سے شائع ہو رہا ہے۔ اخبار کا موقع جال دنیا بھر میں مقبول ہے۔ دوسرے مغربی اخباروں کی طرح گارجین پر بھی طرفداری کے الزامات لگتے رہتے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "پنکج اُدھاس : Pankaj Udhas بھارت کے ایک غزل گلوکار ہیں۔ ان کی پیدائش 17 مئی 1951 کو ہوئی۔ ان کی گائی گئی غزلیں کافی مشہور ہیں۔ ان کی عالمی شہرہ یافتہ گیت “چٹھی آئی ہے وطن سے چٹھی آئی ہے“ ایک زندہ گیت ہے۔ 2006 میں ان کو پدماشری اعاز س نوازا گیا۔"@ur . "سدرشن فاکر : (Sudarshan Faakir सुदर्शन 'फकिर') (1934 – 2008) ایک بھارتی اردو شاعر ہیں۔ ان کے کلام اکثر بیگم اختر اور جگجیت سنگھ نے گایا ہے۔ سدرشن فاکر ایک غیر مسلم اردو شاعر تھے، جو مشرقی پنچاب سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا عالمی شہرہ یافتہ گیت “یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو، بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی“ کافی مقبول ہے۔ سدرشن فاکر ایک ایسے گیت کار ہیں جن کے پہلے ہی گیت کو فلم فیئر اعزاز ملا۔ ایک اور مقبول گیت “ہم سب بھارتیہ ہیں“ ان ہی کی تخلیق ہے۔ ملکہ غزل بیگم اختر کے پسندیدہ شاعر تھے۔ فاکر اپنی اعلیٰ تعلیم جالندھر سے کی۔ یہ آل انڈیا ریڈیو سے بھی جڑے رہے۔"@ur . "محمد غفار خان چترالی کھوار شاعر، صحافی اور سماجی کارکن ہیں۔ آپ کا تعلق پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبے اندراغچ سے ہے۔ آپ چترال کے قبیلہ زوندرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کھوار زبان میں شاعری کے ساتھ ساتھ آپ چترال وژن، ماھنانہ ژنگ، چترال نیوز، چترال ٹایمز اور دیگر چترالی اخبارات میں بھی اردو اور کھوار آرٹیکل لکھتے ہیں۔ اس وقت کوہستان میں مقیم ہیں--"@ur . "جگجیت سنگھ : Jagjit Singh مہشور بھارتی غزل گلوکار ہیں۔ ان کو شہنشاہ غزل بھی کہتے ہیں۔ ان کو 2003 میں پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔"@ur . "ہلال جرٔات نشان حیدر کے بعد پاکستان کا دوسرا بڑا فوجی اعزاز ہے۔ یہ اعزاز 1957ء میں پاکستان کے اسلامی جمہوریہ بننے کے بعد شروع کیا گیا۔ یہ اعزاز افواج پاکستان کو جنگ میں بہادری اور جرأت کے مظاہرہ پر دیا جاتا ہے۔"@ur . "بھارت میں ہمہ پارٹی نظام ہے۔ یہاں قومی سطح پر اور علاقائی سطح پر کئی پارٹیاں موجود ہیں۔ بھارت میں انتقابات لڑنے کے لئے پارٹیوں کو چاہئے کہ ایلیکشن کمیشن سے نشاندہی و رجسٹریشن کرنی چاہئے۔"@ur . "گلگت بلتستان پاکستان کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "ردیف کے لغوی معنی ہیں گُھڑ سوار کے پیچھے بیٹھنے والا۔"@ur . "جامعة الکوثر اسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ ٹو میں واقع ہے۔ یہ ایک اسلامی ادارہ ہے جس میں اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ جدید علوم سے بھی طلاب کو روشناس کیا جاتا ہے۔ اس ادارے کی بدولت آج بہت سے طلاب علوم آل محمد سے مستفیض ہورہے ہیں۔ شیعیان عالم کا ایک مرکزی جامعہ ہے جو کو پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد میں واقع ہے۔ جامعة الکوثر کے ممتاز طلبا اس وقت پاکستان بھر میں اپنی دینی خدمات دینے کے ساتھ ساتھ نجف اشرف عراق، مشہد مقدس اور قم المقدس میں بھی زیر تعلیم ہیں۔ یہ وہ طلباء ہیں جن کی تعلیمی کامیبابی کا اصل راز آقائے الحاج شیخ محسن علی نجفی دامت برکاتہ کی کوششیں ہیں۔ کہ آج یہ طلباء مروجہ تعلیم کے علاوہ اسلامی علوم سے بھی بہرہ مند ہورہے ہیں۔ یہ وہ طلباء ہیں جنہوں نے پاکستان بھر سے مختلف مدارس کے طلباء میں اپنی ممتاز حیثیت رکھتے ہیں آج کے اس دور میں جہاں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی عروج پر ہے وہیں اسلامی مدارس اور جامعات قدیمی طرز تعلم سے ابھی تک نہیں نکلے۔ ایسے حالات میں محسن ملت حجہ الا سلام شیخ محسن علی نجی کی کاوشوں سے جامعة الکوثر کا وجود قیام عمل میں آیا اور جہاں ملت تشیع کے طلباء کرام کو چند سالوں کے پڑھنے کے بعد پاکستان میں دینی علوم کا حصول ناممکن تھا اور ساتھ ساتھ کسی بھی جامعے میں سائنس اور ٹیکنالوجی نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی ہے وہیں مجاہد ملت حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی دامت برکاتہ کی عظیم فکر یہ تھی کہ مملکت اسلامی جہموریہ پاکستان میں ہی ایسے جامعہ کا موجود ہونا ضروری ہے جو اولا تو طلاب کو پاکستان سے باہر جانے کی ضرورت نہ پڑے اور ساتھ ساتھ جدید علوم سے بھی مستفیض ہوں یہ وہ بنیادی وجہ تھی جس کی وجہ سے جامعة الکوثر کا وجود قیام عمل میں آیا اور جہان نہ فقط دینی علوم سکھائے جاتے ہیں بلکہ دنیاوی علوم کا بھی ایک جدید مرکز کی حیثیت جامعة الکوثر رکھتا ہے۔"@ur . "قلمی نام  : شاعر لکھنوی خاندانی نام  : محمد حسن پاشا پیدائش  : لکھنؤ – انڈیا 16 اکتوبر 1917 وفات  : کراچی – پاکستان 23 ستمبر 1989 تصانیف : نکہت و نور – مجمو عہ نعت زخم ہنر – مجموعہ غزلیات پاکستان بننے سے پہلے ہی جن شاعروں نے ادبی دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالی تھی حضرت شاعر لکھنوی ان میں شامل تھے۔ لکھنو شعراء سخن کا بڑا مرکز تھا۔ عزیر لکھنوی، ثاقب لکھنوی، صفی لکھنوی اور جعفر علی خان اثر کے بعد اد دیار شعراء نغمہ سے بلند ہوتی ہوی آوازوں میں شاعر لکھنوی کی آواز بھی شامل تھی۔ اس آواز میں اردو کی تہذیب اور لکھنو کی رعنای بولتی نظر آی۔ یہ آواز تصویر کے رنگ اپنے دامن میں رکھتی تھی۔ یہ آواز سنای بھی دیتی اور دکھای بھی دیتی۔ حلیم مسلم کالج اور کرایس چرچ کے سالانہ مشاعرے یو پی کی ادبی فضا میں خاص شیرت کے حامل تھے۔ ان مشاعروں کو سننے کے لیے قرب و جوار کے اضلاع کے صاحبان ذوق کانپور آتے۔ جوش ملیح آبادی، فراق گورکھپوری اور جگر مرادآبادی بھی ایک دو برس کے ناغہ کے بعد آ جاتے۔ ان شاعروں کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوے شاعر بھی ان مشاعروں میں شرکت کرتے۔ ان میں راز مرادآبادی، شاعر لکھنوی، اشعر ملیح آبادی کے نقس میرے ذہن میں تازہ اور گہرے ہیں۔ شاعر صاحب خوبصورت اور وجیہ توجوان تھے۔ مشاعرے کے اسٹیج پر جو لوگ وقار اور تمکنت سے بیٹھتے وہ ان میں شامل تھے، عام شاعروں کی کوی 'خفیف الحرکتی' ان میں نہ دیکھی۔ شیروانی کے بٹن اوپر تک بند، کپڑے بہت باقاعدہ اور باضابطہ۔ ان میں شاعر صاحب سے دور کی ملاقات ہوتی۔ اس وقت تاثر یہ ہے کہ وہ مغرور تو نہ تھے مگر کم آمیز ضرور تھے۔ رک رک کر بات کرتے جیسے اپنی گفتگو کو آب سنسر کر رہے ہوں۔ یہ باتیں 1945 اور 1946 کی ہیں۔"@ur . "غلام اکبر صندید کھوار شاعر، صحافی، مدرس اور سماجی کارکن ہیں۔ آپ کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کے قصبے لشٹ دور سے ہے۔ آپ چترال کے قبیلہ خوشے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کھوار زبان میں شاعری کے ساتھ ساتھ آپ چترال وژن، ماھنانہ ژنگ، چترال نیوز، چترال ٹایمز اور دیگر چترالی اخبارات، رسایل و جراید میں بھی اردو اور کھوار آرٹیکل لکھتے ہیں۔ اس وقت چترال میں مقیم ہیں-"@ur . "تلمیح کے لغوی معنی ہیں اِشارہ کرنا۔"@ur . "یک مصرعی نظم اردو شاعری کی ایک جدید قسم ہے ۔ اس کی ابتدا چترال سے ہوئی۔, رحمت عزیز چترالی نے پہلی یک مصرعی نظم 1996 میں لکھی اور اس کے بعد 2010 میں روف خیر اور دیگر پاکستانی شعراء نے بھی چند یک مصرعی نظمیں کہیں۔ اُردو اور کھوار زبان میں سب سے پہلی یک مصرعی نظمیں رحمت عزیز چترالی نے کہی,۔ اور اسی کو ہی اردو اور کھوار زبان میں یک مصرعی نظم کہنے والے شعراء سبقت حاصل ہے-"@ur . "بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ حجة الاسلام شیخ محسن علی نجفی پاکستان کے شمالی علاقہ جات اسکردو بلتستان کے تحصیل کھرمنگ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے آپ نجف اشرف عراق تشریف لے گئے جہاں اس دور کے ممتاز اساتذہ کرام سے جدید علوم سے بہرہ مند ہوئے۔ تاریخ پیدائش 1938 ء کو بلتستان کے گاوں منٹھوکھا میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کی ۔1966 ء میں حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے۔ تصانیف : طالب علمی کے دور میں عربی زبان میں کتاب ' النھج السویفی معنی المولی اوالولی \" لکھی۔اس کے علاوہ متعدد تصانیف کی ہیں ۔ ۱۔ الکوثر فی القرآن اب تک 2 جلدیں شائع ہو چکی ہیں نوٹ : یہ ان کا رہائے نمایاں کا اجمالی ذکر ہے تفصیل خاصی طویل ہے۔ ترجمہ و حاشیہ جو چھ سالوں میں سات بار چھپ چکاہے (03۔ النھج السوی فی معنی المولیٰ والولی 04۔ دراسات الایدو الوجیۃ المقارنۃ 05۔ محنت کا اسلامی تصور 06۔ فلسفہ نماز 07۔ راہنماء اصول 08۔ تلخیص المنطق للعلامۃ المظفر 09۔ تلخیص المعانی للتفتازانی 10۔ اسلامی فلسفہ اور مارکسزم 11۔ تدوین و تحفظ قرآن 12۔ شرح و ترجمہ خطبہ زھراء سلام اللہ علیہا 13۔ بیسیوں علمی مقالات جو مختلف ملک اور غیر ملکی جرائد و مجلات میں چھپ چکے ہیں۔ تراجم : 1۔ اسلامی اقتصاد 2۔ انقلاب حسین ّ پر محققانہ نظر 3۔ دوستی معصومینّ کی نظر میں"@ur . "شہباز بھٹی, رومن کیتھولک، پاکستان پیپلز پارٹی ، وزیر اقلیتی امور۔"@ur . "محمد حامد انصاری : Mohammad Hamid Ansari (born April 1, 1937) is بھارت کے بارھویں اور موجودہ نائب صدر ہیں۔ نیشل مائنورٹیز کمیشن کے ماضی چیرمن ہیں۔ یہ ایک ماہر تعلیمات، مشیر، اور علیگڑھ یونی ورسٹی کے ماضی وائس چانسلر ہیں۔ ان کا انتخاب بھارت کے 12ویں نائب صدر کی حیثیت سے 10 اگست 2007 کو ہوا، اور 11 اگست 2007 کو انہوں نے اپنا دفتر سنبھالا۔"@ur . "شاہ ولی افغان، افغانستان سے تعلق رکھنے والے نامور موسیقار اور گلوکار ہیں۔ شاہ ولی افغان 1952ء میں افغانستان کے صوبہ کپسیا کے ضلع تغب میں پیدا ہوئے۔ شاہ ولی، نسل سے پشتون ہیں۔ اور انھوں نے پشتو، فارسی اور اردو زبان میں تقریباً 300 سے زائد نغموں کی گلوکاری اور موسیقاری کی۔ شاہ ولی کے والد ایک تاجر تھے اور ان کا موسیقی کے شعبہ سے کوئی واسطہ نہ تھا۔ شاہ ولی افغان نے اپنی محنت اور شوق کے بل بوتے پر موسیقی کے شعبہ میں تربیت حاصل کی اور نام کمایا۔ افغانستان پر روسی حملے کے وقت شاہ ولی افغان پاکستان ہجرت کر گئے، اور یہاں آنے سے پہلے ہی وہ تقریباً 250 سے زائد نغمے افغانستان ٹیلی ویژن کے لیے تخلیق کر چکے تھے۔ پاکستان آمد کے بعد پٹیالہ خاندان کے نامور گلوکار استاد نواب علی خان نے شاہ ولی کو اپنی شاگردی میں لے لیا اور تقریباً بارہ سال تک ان کی موسیقی کے شعبہ میں تعلیم و تربیت کی۔ پاکستان میں انھیں نے شہنشاہ غزل مہدی حسن، فریدہ خانم اور نواب شہاب الدین شہاب سے موسیقاری، ترنگ اور گلوکاری نکھارنے کا موقع میسر آیا، اور یوں 1985ء کے اواخر تک وہ پاکستان کے سب سے مشہور افغان گلوکار بن گئے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں اس پایے کا دوسرا افغان گلوکار دوسرا موجود نہیں ہے۔ ان کی پاکستان میں پٹیالہ خاندان اور دوسرے نامور گلوکاروں کے ہاں تربیت مکمل ہونے پر “استاد“ کا خطاب عطا کیا گیا۔ شاہ ولی افغان کی فنی زندگی کی ابتداء ان کے مشہور نغمے “ شاہ لیلی راشہ“ سے ہوئی جو کہ انھوں نے افغانستان ٹیلی ویژن کے لیے تخلیق کیا تھا اور گلوکاری کے فرائض بھی خود سرانجام دیے، اس نغمے کے مشہور ہونے کے بعد ان کا فنی سفر اب تک جاری ہے۔"@ur . "استاد اول میر پشتو گلوکار، موسیقار اور دھن ساز تھے۔ اس کے علاوہ وہ پشتو زبان میں شاعری کے لیے بھی مشہور تھے۔ استاد اول میر کو “استاد“ کا خطاب پاکستان اور افغانستان کے محکمہ کلچر و اطلاعات نے مشترکہ طور پر عطا کیا۔ استاد اول میر کی والدہ بچپن میں ہی انتقال کر گئی تھیں اور انھوں نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ استاد اول میر نے پشاور میں نامور پشتو گلوکار اور موسیقار استاد جعفر سے موسیقی کی تربیت حاصل کی اور استاد جعفر کی شاگردی کے دوران ہی کم سنی کی عمر میں ان کے ساتھ ہندوستان، پاکستان اور افغانستان میں محافل موسیقی میں اپنے فن کا جادو جگاتے رہے۔ استاد جعفر کے علاوہ بھی استاد اول میر نے دوسرے کئی نامور گلوکاروں سے موسیقی کی تربیت حاصل کی اور ان کے زیادہ تر اساتذہ ریڈیو سے منسلک تھے۔ ان کا ریڈیو سٹیشن پشاور سے نشر ہونے والا پہلا نغمہ، “زړه دے مات شي“ تھا جو اس وقت میں کافی مقبول ہوا۔ استاد اول میر اٹھارہ سال کی عمر میں افغانستان کے قومی دن کی تقاریب میں شرکت کے لیے کابل روانہ ہوئے اور اس کے بعد اپنی پوری زندگی وہیں بسر کر دی۔ افغانستان میں ریڈیو سٹیشن پر وہاں کے مشہور شاعر ملنگ جان کی مدد سے پہلی بار گلوکاری کا جادو جگایا۔ استاد اول میر کے دستیاب نغموں میں اب تک 250 سے زائد نغمے انتہائی بہترین گردانے گئے ہیں اور یہ تمام نغمے، استاد اول میر نے نہ صرف خود تخلیق کیے بلکہ ان کی دھن بھی ترتیب دی اور گلوکاری کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ افغان اور پاکستان محکمہ جات برائے کلچر کے مطابق یہ نغمے بہترین پشتو موسیقی کا نمونہ گردانے گئے ہیں۔ ملنگ جان، جو کہ افغانستان کے نامور شاعر تھے، استاد اول میر سے قریبی دوستی رکھتے تھے اور استاد اول میر نے ان کی کئی نظموں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ استاد اول میر کے اپنے گائے ہوئے نغموں اور بے شمار دوسری دھنوں کی تخلیق کی بنیاد پر افغانستان اور پاکستان کے محکمہ جات نے انھیں استاد کا خطاب عطا کیا۔ کہا جاتا ہے کہ استاد اول میر کی زندگی کے آخری ایام انتہائی کسمپرسی کے عالم میں گزرے۔ وہ کابل کی سڑکوں پر بھیک مانگتے رہے اور بالاخر 1982ء میں کابل میں ہی گمنامی کی حالت میں وفات پا گئے۔ استاد اول میر کی آخری آرامگاہ افغانستان کے شہر کابل میں واقع ہے۔"@ur . "ڈیلی سٹار (daily star) برطانیہ سے چھپنے والا اخبار جو جھوٹی کہانیاں لکھنے کے لیے بدنام ہے۔ 1978ء میں اشاعت کا آغاز ہوا۔ مسلمانوں کے خلاف بدگمانیاں بھی پھیلاتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں، خصوصاً حسابان میں، ساکن نقطہ ایک دالہ کا ادخال ہے جہاں دالہ کا مشتق صفر ہو؛ جہاں دالہ بڑھنا یا گھٹنا رُک جائے (اور یہ اس کی وجہ تسمیہ ہے)۔ یک العباد دالہ کے لیے، یہ مخطط پر اس نقطہ سے ارتباط رکھتا ہے جہاں مماسی متوازی ہو x-محور کے۔ دو-العباد دالہ کے لیے یہ اس نقطہ سے ارتباط رکھتا ہے جہاں مماسی مستوی متوازی ہو xy-محور کے۔"@ur . "کینجھر جھیل جو عام طور پر کلری جھیل کہلاتی ہے کراچی سے ایک سو بائیس کلومیٹر کی مسافت پر ضلع ٹھٹہ، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ پاکستان میں میٹھے پانی کی دوسری بڑی جھیل ہے۔ یہ جھیل ضلع ٹھٹہ اور کراچی میں فراہمی آب کا ایک اہم زریعہ ہے۔ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن ہے اور اس کو پرندوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا گیا ہے۔ سردیوں میں یہاں سائیبریا سے بھی مہاجر پرندے سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ کینجھر جھیل ایک مشہور اور مقبول سیاحتی مقام بھی ہے۔ تعطیلات کے دنوں میں کراچی کے ہزاروں لوگ تفریح کے لیے یہاں آتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کینجھر جھیل پر ایک ہفتے میں سترہ ہزار لوگ سیر کرنے آتے ہیں مگر ان کے قیام کے لیے یہاں کوئی معیاری بندوبست نہیں ہے اس لئے وہ جلد ہی چلے جاتے ہیں۔ کیبنجھر جھیل میں موٹر پر چلنے والی چھوٹی کشتیاں ہی سیاحوں کی واحد تفریح ہیں۔ مبت پاکستان کی جھیلیںآزاد کشمیر بنجوسہ جھیلبلوچستان زنگی ناوڑ جھیل ہنہ جھیلخیبر پختونخوا آنسو جھیل سیف الملوک مہودند جھیلسندھ حمل جھیل منچھر جھیل ڈرگ جھیل کینجھر جھیل ہالیجی جھیل ہڈیری جھیلپنجاب راول جھیل کلر کہار جھیل کھبکی جھیلگلگت بلتستان عطا آباد جھیل"@ur . "فضل مسجد مسجد لندن کی پہلی احمدیہ مسجد ہے جو کہ ساؤتھ فیلڈ میں کنگ جارجز پارک کے پہلو میں ہے۔ لندن میں یہ مسجد \"لندن مسجد\" کے نام سے معروف ہے۔ 1924 میں حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے اس کا سنگ بنیاد رکھا اور 1926 میں اس مسجد کا آغاز ہوا۔ یہ مسجد برصغیر پاک و ہند کے احمدیوں کے چندہ سے تعمیر ہوئی۔ 1984 سے اس مسجد کے ساتھ ملحقہ رہائش گاہ میں جماعت احمدیہ کے خلیفہ رہائش پذیر ہیں۔ اور اس وقت یہ مسجد جماعت احمدیہ کی مرکزی مسجد کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔"@ur . "شوکت خانم یادگاری سرطان شفاخانہ اور ادارۂ تحقیق لاہور میں واقع سرطان کے علاج کا ادارہ ہے۔ یہ منصوبہ شوکت خانم یادگاری وَقف کا ہے، جو کہ خیراتی ادارہ ہے۔ یہ ادارہ پاکستان کے مشہور کرکٹ کھلاڑی عمران خان کے ذہن کی پیداوار ہے جن کو اپنی والدہ کی سرطان کے ہاتھوں موت کے بعد سرطان کے علاج کے لیے ہسپتال بنانے کا خیال آیا۔ مارچ 2011ء میں عمران خان نے پشاور میں سرطان ہسپتال کی بنیاد رکھی۔"@ur . "ککنگ ہارس پاس نامی درہ کینیڈا کے راکی پہاڑی سلسلے میں 1٫627 میٹر بلندی پر امریکی براعظمی تقسیمی لکیر پر البرٹا اور برٹش کولمبیا کی سرحد پر واقع ہے۔ یہ درہ یوہو اور بینف نیشنل پارکوں میں موجود ہے۔ یہ درہ تاریخی اعتبار سے بہت اہم رہا ہے کیونکہ کینیڈین پیسیفک ریلوے کی مین لائن جھیل لوئز اور فیلڈ کے سے ہوتی ہوئی گذرتی ہے۔ یہ پٹڑی 1880 کی دہائی میں بچھائی گئی تھی۔ پہلے پہل یہ پٹڑی شمالی درے ییلو ہیڈ سے گذرنی تھی۔ اس درے کا جائزہ پہلے پہل 1858 میں یورپی افراد نے جان پلیسر کی زیر نگرانی مہم لیا تھا۔ یہ درہ اور اس کے پاس موجود دریائے ککنگ ہارس کو یہ نام جیمز ہیکٹر نامی ایک ماہرِ ارضیات نے دیئے تھے۔ یہ ماہر ارضیات اسی مہم کی ٹیم کے سرجن بھی تھے جنہیں ان کے گھوڑے نے اسی مقام پر دولتی ماری تھی۔ کینیڈا پیسیفک ریلوے نے اصل پٹڑی جھیل واپٹا کے کنارے والے درے اور فیلڈ کے درمیان سے گذاری تھی لیکن وہاں پٹڑی انتہائی ڈھلوان تھی۔ متواتر حادثات اور اضافی انجن لگانے کے خرچے بہت بڑھ جانے کے بعد کینیڈین پیسیفک ریلوے نے 1909 میں یہاں اضافی سرنگیں بنائیں جن سے اصل فاصلہ تو کئی کلومیٹر بڑھ گیا لیکن یہ راستہ نسبتاً بہت آسان ہو گیا۔ ٹرانس کینیڈا ہائی وے 1962 میں درے یہاں سے گذری۔ یہ سڑک اصل کینیڈین پیسیفک ریلوے کے راستے کے ساتھ ساتھ بنائی گئی تھی۔ ککنگ ہارس پاس پر اس سڑک کی بلندی 1٫643 میٹر ہو جاتی ہے۔"@ur . "2011 فیصل آباد حملہ 8 مارچ 2011 کو واقع ہوا ، دھماکہ میں 25 افراد ہلاک اور تقریباً 127 افراد شدید زخمی ہوئے جب ایک سی۔این۔جی گیس اسٹیشن پر کھڑی گاڑی دھماکہ سے تباہ ہو گئی ۔"@ur . "بالی وڈ کے فلمی اداکار ۔ معروف ولن۔ اصل نام رویندر کپور۔ دسمبر 1940کو پیدا ہوئے ۔ انہوں نے 1971ء میں بنے والی فلم 'جلوہ ' میں پہلی مرتبہ اداکاری کی اور تقریباً 500 میں کام کیا۔ انہوں نے امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان جیسے سپراسٹارز کے ساتھ بھی کام کیا۔ امیتابھ بچن کے ساتھ تو انہوں نے ایک نہیں 20 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جبکہ شاہ رخ خان کی فلم 'کبھی ہاں کبھی ناں' میں انہوں نے انتھونی گومز کا یادگار کردار ادا کیا۔عامر خان اور جوہی چاوٴلہ کے ساتھ فلم \"قیامت سے قیامت تک\" میں بھی انہوں نے لازوال رول کیا۔ ان کی کامیاب فلموں میں پتھر کے پھول، جگر، بے تاب اور میں اناڑی تو کھلاڑی' شامل ہیں جبکہ زنجیر، ڈان، گنگا جمنا سرسوتی، مرد، دو اور دو پانچ، شان، مسٹر نٹور لال، مقدر کا سکندر، خون پسینہ، ہیرا پھیری اور شہنشاہ امیتابھ کے ساتھ ان کی یادگار فلمیں ہیں ۔ مارچ 2011 میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی کتابوں بانگ دارا، بال جبریل، ضرب کلیم، زبور عجم اور ارمغان حجاز کا چترال، سوات، شمالی علاقہ جات کے ضلع غذر، افعانستان کے شیعنان، بھارت اور چین کے صوبہ سنکیانگ میں بولی جانے والی زبان کھوار میں منظوم ترجمے کی یہ شہرہء آفاق کتاب اقبال اکادمی، وزارت ثقافت حکومت پاکستان اورکھوار اکیڈمی نے باھمی تعاون و اشتراک سے شایع کی ہے۔ کتاب کا دیباچہ مترجم کا تحریر کردہ ہے۔ علامہ اقبال کی شاعری اور شخصیت و فن کے بارے مترجم یوں رقمطراز ہیں۔ ” شاعر مشرق حضرت ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہو کلامو یعنی \" کلیات اقبالاری نیویری\" کھوار زبانہ \" گل افشانیات اقبالو\" ناموسورا ترجمہ کوری پسہ پروشٹہ پیش کوری متے بوشانی بویان ۔ امید کومان کہ پسہ دی ہمو خوشیمی۔ واپسہ دی اقبالو بارہ قلم اسنیمی۔ معزز راکان! ترجمہ کوریک بو مشکل کو روم مگم کوس شعران منظوم ترجمہ کو ریک دنیا سفو ساری مشکل۔ واہمو بچے بو محنتو ضرورت بویان۔ ہش جو شور کہ چھوئی تہ انوس محنت کو ریکو دی وادی کیہ نوکیہ کمی بہچو ران واہے کمیو آچہ گیا ک روئی یعنی نوع نسل پورا کو دویان ۔ آوا اقبالو ھیہ کلامو ترجمہ کر ریکا کیہ حداپت کامیاب بیتی اسوم ھمو بارہ تھے پسہ لودومی۔ آوا اقبالو کلامو کھوارا ترجمہ کوری کوس چاکیۓ کیاغ نیو یشیتم دی نو۔ مہ ضیمر ھیہ اشنار یو گوار نو آریر یہ آوا کوس چاکیۓ تان کتا بو بارا کوس موڑی پھان کوری یا کوس شوت دیتی کیاغ نیو یشیئم۔ پستے جم معلوم کہ کوس چاکیۓ کیاغ نیو یشیئکو اوچے کوس تان نیو یشیکو موژی زمینو اوچے آسمانو بہرکی فرق شیر۔ مہ طبعیتاری بوچھتراری اہل قلم اوچے صحافی حضرات خاص کوری شعراء واقف کہ ادا ہمونیہ پت اللہو مہربانیو سورا کیہ شعر کہ مشاعرین رے اسوم یا کیہ مضمون کہ اخبار تین نیویشی اسوم کیادت دی کو سوم نہ تھوشیۓ اسوم کہ مہ مضمونان یا مہ شعران بارا تو دی کیاغ نیویشے ہیں مد نیو یشییران سورا تنقید کو رو رتے ہرایولیوتے رے اسوم مہ لودیکو اصل مقصد ھیہ کہ بوروئی تان کتابون اوچے مضمونان بارا خوران چاکیۓ قسمہ قسمہ کوری کیاغ نیو یشیئنیان مگم ھیہ مہ بچے بو شکل سارئیتائی کہ آوا کوستے درخواست کوری کیاغ نیو یشیئم ۔معزز راکان! پستہ تان کہ ھیہ کہ کتابو تارا کیاغ کہ نیو یشیتامی ہسے صحی بوئی واپسہ نیو یشیرو ہے لفظ بچے سورمو برابرا بونی۔ بہر حال ھینسے اقبالو بارا مشقول بوسی۔ شاعر مشرق پاکستانو مفکر اوچے شاعر یو آسمانوای ڑا بھیاک استاری اوشوئی ھیہ استاری بو مداپت ڑاپھیکا پرائی مگم بد قسمتی ھیہ کہ پاکستان ساؤز بیکار پروشٹی ھیہ استاریو روشنی ختم ھوئی۔ اسپہ سفو دعا شیر کہ خداوند قدوس علامہ اقبالو رو حوتے آرام نصیب کورا روا ھو رو قبرو فراخ اوچے روشناری روشت کورار۔ آمین! ثم آمین علامہ اقبال پھو پھوکا ن بچے کی نظم کہ نیویشی اسورہے نظمان موژی زیادہ تر انگریز یاری اخذ کر رو نوبتیی شینی۔ ہے نظمان شروعا\" ماخوذ\" ماخوذا زایمرسن\" یا\" پھو پھو کان بچے\"۔ وغیرہ وغیرہ الفاظ نیو یشونو بیتی مگم بعض نظمان بارا کیہ ذکری نوکورو نو بیتی شیر گیور کہ ہے نظمان مختصر جائزو گانیسی \" ای مگاس اوچے شوبیناک\" شوبیناک \" ھیہ نظم میری ھووٹ نامین شاعرو نظمو آزاد ترجمہ شیر ھیہ شروع شروعا 32 اشعاران سورا مشتمل اوشوئی لیکن بانگ درا صرف 24 اشعار شامل کر رونوبیتی شینی \" ای زوم اوچے روشک\" ھیہ نظم امریکو مشہور شاعر ایمرسنو نظماری گنونو بیتی شیر\" ای لیشو اوچے پاۓ\"29 شعران سورا مشتمل ھیہ نظم جین ٹیلرو مشہور نظماری گنونو بیتی شیر۔ بانگ درا شامل بیکاری پروشٹی ھیہ نظمو اشعار ان تعداد 41 اوشوئی۔ علامہ اقبال اصل نظمو کردار ران بدیل کوری\" گوروغو\" ژاغا\" پایو\" لیشو سوم ہمکلام کوری پاشئیے اسور۔ \" نیقودعا \" ایم بی ایڈ رڈو نظماری گنونو بیتی شیر۔ \" ہمدردی\" ھیہ نظمو بارا علامہ اقبال ریران کہ ھیہ ولیم کو برو نظماری گنونو بیتی شیر مگم ہمونیہ پت اصل نظمو کا دریافت کو ریکو نوبیتی اسونی۔ “ کھوار اکیڈمی کے کھوار اور اردو زبان میں شائع ہونے والے اخبارچترال وژن میں علامہ اقبال کے اشعار کا کھوار میں منظوم ترجمہ شائع کیا گیا ہے اس میں اسم مفعول کو خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے زیل میں اقبال کے شعر اور اس کا کھوار ترجمہ پیش کیا جارہا ہے سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا کھوار ترجمہ راوے سبقو وا صداقتو، عدالتو، شجاعتو گنونو بوئے تہ ساری کوروم دنیوامامتو اقبال"@ur . "تحصیل کہروڑ پکاسے سات کیلو میٹر دور ایک یونین امیر پور سادات گوپال نہر کے بر لب بھی ہے۔ امیر پور سادات میں ایک بنیادی مرکزصحت، لڑکوں اور لڑکیوں کے ہائی اسکول اور پوسٹ آفس موجود ہے۔"@ur . "بیئر دنیا کا شاید سب سے پرانا اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والا شراب سے بننے والا مشروب ہے۔ پانی اور چائے کے بعد اسے دنیا کے تیسرے پسندیدہ ترین مشروب کا درجہ حاصل ہے۔ اسے نشاستے کو اُبالنے اور پھر خمیر اٹھانے سے بنایا جاتا ہے۔ عموماً اسے غلے بالخصوص مالٹ (غلے کو پانی میں بھگونے کے بعد جب وہ اگنا شروع کرے تو فوراً اسے خشک کر لیا جاتا ہے) جو سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم گندم، مکئی اور چاول بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بیئر میں ہوپس (مادہ پھولوں کے گچھے) استعمال کیے جاتے ہیں جو نہ صرف بیئر کی تلخی کو بڑھا دیتے ہیں بلکہ قدرتی طور پر بیئر کو محفوظ بھی رکھتے ہیں۔ تاہم کئی اقسام کے پھل یا جڑی بوٹیاں بھی اس مقصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انسانی تاریخ کی قدیم ترین تحاریر میں بیئر کا تذکرہ ملتا ہے۔ حمورابی کے قوانین میں بیئر اور اس کی فروخت کے بارے بیان موجود ہے۔ اس کے علاوہ نِنکاسی کی حمد بھی شامل ہے جو بیئر کی تیاری کی ترکیب کو یاد رکھنے کے لئے بنائی گئی تھی۔ آج بیئر کشید کرنے کی صنعت عالمی پیمانے پر پھیل چکی ہے اور بہت ساری بین الاقوامی کمپنیاں اور کئی ہزار چھوٹی کمپنیاں اسے کشید کرتی ہیں۔ عموماً بیئر میں شراب کی مقدار چار سے چھ فیصد تک ہوتی ہے۔ ایک فیصد سے کم یا بیس فیصد سے زیادہ شراب کی مقدار والی بیئر کمیاب ہوتی ہیں۔ حال ہی میں ایک سکاٹش کمپنی بریو ڈاگ نے 55 فیصد شراب والی بیئر تیار کر کے عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔ 12 اونس بوتل کی قیمت 800 سے 1000 امریکی ڈالر ہے۔ بیئر مختلف ثقافتوں میں اپنی اہمیت رکھتی ہے۔"@ur . "وسائلِ نقل و حمل یا ذرائع نقل و حمل سے مُراد نقل و حمل کیلئے استعمال کئے جانے والے تمام طریقے، اُسلوب اور راستے ہیں۔ ہوابازی، زمینی نقل و حمل جس میں ریل، سڑک و پرےسڑک نقل و حمل (off-road transport) اور بحری نقل و حمل شامل ہیں، سب سے زیادہ استعمال ہونے والے نقل و حمل کے وسائل ہیں۔ دوسرے ذرائع بھی موجود ہیں جیسے کہ نلخطوط (pipelines)، طنابی نقل و حمل (cable transport) اور خلائی نقل و حمل (space transport) وغیرہ۔ انسانی طاقت شدہ (human-powered) نقل و حمل اور حیوانی طاقت شدہ (animal-powered) نقل و حمل کو بعض اوقات الگ وسائل کے طور پر مانا جاتا ہے، تاہم یہ بھی دیگر زمرہ جات میں آتے ہیں۔ تمام وسائل اجناس کی نقل و حمل کیلئے جبکہ زیادہ تر لوگوں کی آمد و رفت کیلئے موزوں ہیں۔ ہر وسیلۂ نقل و حمل بنیادی طور پر مختلف طرزیاتی حل کا حامل ہوتا ہے، اور کچھ وسائل کو الگ ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر ذریعۂ نقحمل کا اپنا تحت الساخت، ناقلات، اور تشغیلات، اور اکثر اوقات اپنے منفرد قواعد ہوتے ہیں۔ ایک سے زیادہ وسائل کو استعمال کرنے والے نقل و حمل کو بین الوسیل (intermodal) کہاجاتا ہے۔ وسیلۂ نقحمل کیلئے ذریعۂ نقحمل (means of transport)، اور اُسلُوبِ نقل و حمل کے اِصطلاحات بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔"@ur . "تیل ویکیپیڈیا سے : چھلانگ بطرف رہنمائی سے مدت تک تیل کی ان کے لئے مرض کو استعمال پانی اور کیا نہیں ملایا کیونکہ کثافت پانی سے بھی کم ہے ، پانی کے تیرتا رہنا. بنیادی طور پر درجہ حرارت کمرے میں چربی یا تیل میں مراد کو مرض ہے ، عام طور پر. تیل کے طور پر بولڈ ٹرائگلسرائڈس پر مشتمل ہوتا ہے ، Mvnvglysryd اور کچھ ٹرائگلسرائڈ ڈے مہینے ہیں بھی میں فارسی. چونکہ تیل اسنترپت چربی کی ایک بہت مرض ہے میں کمرے کے درجہ حرارت ہے. مختلف تیل مختلف ہے."@ur . "ہنٹرین کلمہ نویسی برصغیر اور اسکے نزدیکی علاقوں میں استعمال ہونے والے بہت سے حروف تہجی کے کلمہ نویسی کا ایک طریقہ ہے. اسے بھارت کا قومی طریقہِ کلمہ نویسی بتایا جاتا ہے. اسے کبھی کبھی جونسین طریقہِ کلمہ نویسی بھی کہا جاتا ہے."@ur . "غازی عبدالقیوم کا تعلق غازی آباد ضلع ہزارہ کےرہنے والے تھے. تلاش روزگار میں کراچی منتقل ہوگئےتھے اور گھوڑا گاڑی چلایا کرتے تھے. اس قلیل آمدنی سےاپنی بوڑھی ماں، بیوہ بہن ضعیف چچا اور نوبیاہتا بیوی کی کفالت کرتے تھے. غازی صوم الصلواۃ کے پابند تھے."@ur . "غازی علم دین شہید 3 دسمبر 1908 کو لاہور کے ایک علاقے کوچہ چابک سوارں میں پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام طالع مند تھا جو کہ نجار یعنی لکڑی کے کاریگر تھے. غازی علم دین نے ابتدائی تعلیم اپنے محلے کے ایک مدرسے میں حاصل کی. تعلیم سے فرا‏غت کے بعد آپ نے اپنے آبائی پیشہ کو اختیار کیا اور اس فن میں اپنے والد اور بڑے بھائی میاں محمد امین کی شاگردی اختیار کی.1928 میں آپ کوہاٹ منتفل ہوگئے اور بنوں بازار میں اپنا فرنیچر سازی کا کام شروع کیا."@ur . "غازی حسن دین شہیدؒ میانی قبرستان لاہور تاریخ شہادت 29 جون 1936ء"@ur . "مانسہرہ ضلع ایبٹ آبادکے رہائشی تھے. صرف 24 سال کی عمر میں مورخہ27 جولائی1936 کو جام شہادت نوش فرمایا."@ur . "سلامت پورہ لاہور کے رہائشی تھے.25 مارچ 1936 کو شہادت پائی."@ur . "قریشی قوم کے یہ فرزند بھلہ کریالہ ضلع چکوال کے رہائشی تھے. آپ نے 22 سال کی عمر میں24 دسمبر 1937 کو شہادت پائی."@ur . "مقام شہادت کلکتہ بھارت"@ur . "اعوان قوم کے یہ فرزند تلہ گنگ ضلع چکوال کے رہائشی تھے.12 اپریل 1938 کو شہادت پائی."@ur . "موضع بھیس ضلع چکوال کے رہائشی تھے. آپ نے 34 سال کی عمر میں جولائی 1944 کو عباسیہ متصل لکی مروت صوبہ خیبر پختوتخواہ میں شہادت پائی اور وہیں محو استراحت ہوئے."@ur . "مقام شہادت ضلع فیروزپور بھارت"@ur . "جہلم کے رہائشی تھے."@ur . "سکنہ بھوپال بھارت"@ur . "جہلم کے رہائشی تھے."@ur . "آپ 4 دسمبر 1977 کو راولپنڈی میں کہ ساروکی چیمہ ضلع حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے پروفیسر نذیر احمد چیمہ کے گھر پیدا ہوئے. اعلی تعلیم کے لئے آپ جرمنی میں سکونت پذیر تھے."@ur . "غازی عبداللہ ضلع قصور کے رہنے والے تھے .1943 کے اوائل میں شیخوپورہ کے ایک بدبخت سکھ چلچل سنگھ نے سرورکونین کی شان میں گستاخی کی ناپاک جسارت کی ۔آپ کو اس بدبخت کا منہ بند کردینے کی بشارت ہوئی. آپ نے اس کے بارے میں معلومات حاصل کیں تو علم ہوا کہ وہ وارث شاہ کے گاؤں جنڈیالہ شیر خان میں رہتا ہے. آپ اس گاؤں پہنچے جو کہ سکھوں کا گڑھ مانا جاتا تھا . بستی کے قریب پہنچ کر مزید معلوم ہوا کہ وہ اپنے کنویں پر موجود ہے. آپ جب کنویں پر پہنچے تو اس وقت سکھوں کا ایک جتھہ وہاں موجود تھا."@ur . "1914 میں فیروز پور ضلع قصور کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے . والد کے سائے سے بچپن میں ہی محروم ہوگئے. والدہ نے آپ کی پرورش کی. آپ کی دینی تربیت بھی ان ہی کے ہاتھوں انجام پائی. 1934 میں قصور کے ایک گستاخ رسول پالامل زرگرنے رسالت مآب صلی علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں دریدہ دہنی کی۔آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے اس گستاخ کو سزا دینے کا ارادہ فرمایا. آپ نے اپنی والدہ کو آگاہ کیا تو اس عظیم خاتون نے اپنے بیٹے کا ماتھا چوما اور بڑی خوشی و مسرت سے اس کا شہادت کے گہہ الفت کی طرف روانہ کیا."@ur . "غازی عبدالرشید دہلی میں رہائش پذیر تھے. آپ نے آریہ سماج کے بانی سوامی دیانند سرسوتی کے چیلے شردھانند نامی گستاخ رسول کو دہلی میں جہنم رسید کرکے مورخہ 14 نومبر 1926 کو جام شہادت نوش فرمایا."@ur . "1952 میں چاہ کچھی والا، موضع چیلہ، تھانہ مسن، ضلع جھنگ میں ولی محمد کے گھر پیدا ہوئے. پرائمری تک تعلیم حاصل کی. اس کے بعد اسی محلہ کے ایک مدرسے میں اپنے ماموں حافظ جان محمد سے عرصہ دو سال میں قرآن مجید حفظ کیا. علم قرات شیخاں والی مسجد خانیوال سے حاصل کیا. بعد ازاں آپ نے کبیر والا کےمعروف دارالعلوم سے تفسیر ، حدیث، فقہ ، ادب ، تاریخ منطق ، فلسفہ ،صرف ونحو کے علوم میں مہارت حاصل کی. دورہ حدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان سےکیا. آپ کی شادی آپ کے ننھیالی رشتہ داروں میں ہوئی .."@ur . "2002ء میں بھارتی شہر گودھرا میں ایک قطار میں آگ لگنے سے 59 مسافر ہلاک ہو گئے جن میں اکثریت ہندو بالادستی پسند تھے۔ اس واقعہ کا الزام مسلمانوں پر لگایا گیا جس کے نتیجہ میں گجرات میں مسلمان کُش فسادات ہوئے۔ اس واقعہ کی تحقیق سے کسی مسلمان گروہ پر الزام ثابت نہیں ہو سکا اور بھارتی تحقیقات واقعہ کی اصل پر بھی کوئی روشنی نہیں ڈال سکی۔ غالب خیال یہ کیا جاتا ہے کہ آگ حادثاً لگی تھی۔ تاہم گیارہ سال بعد بھارت کی ایک عدالت نے 31 غریب مسلمانوں کو سزا سنا دی۔"@ur . "قلفی پاکستان اور ھندوستان میں ملنے والی ایک ٹھنڈی مٹھائی کا نام ہے. قلفی کو کبھی کبھی اس علاقے کی روایتی آئس کریم بھی کہا جاتا ہے. قلفی عام طور پر آئس کریم سے زیادہ گاڑھی اور ملای دار ہوتی ہے، کیونکی آئس کریم کو زور سے پھینٹ کر اسمے ہوا ملائی جاتی ہے جبکہ قلفی بنانے میں دودھ کو ابالا دے کر اسے جمایا جاتا ہے. قلفی اکثر گائے کے بجاۓ بھینس کے دودھ کی بنایی جاتی ہے کیونکی یہ زیادہ گڑھا ہوتا ہے."@ur . "آئس کریم ایک قسم کی ملائی کی قلفی ہے جو دودھ، ملائی، چینی اور خوشبو ملانے کے بعد ٹھنڈا کر کے جما دینے سے تیار ہوتی ہے. ab k baras sawan main aag lagay gi badam main"@ur . "لسانيات میں لہجہ بول چال کے اس طریقے یا ڈھنگ کو کہتے ہیں جو کسی شخص، شہر، صوبے، علاقے، یا ملک میں خاص پایا جاتا ہو. لہجہ کو انگریزی میں ایکسینٹ (accent) کہتے ہیں."@ur . "پتنگ ایک دھاگے کی مدد سے اڑان بھرنے والا طائر ہے۔ اس کی اڑان کے لئے ضروری قوت اس کے پروں کے اوپر اور نیچے کی جانب ہوا کے دباؤ پر منحثر ہے۔ پتنگ کے اوپری جانب کم دباؤ اور نیچے کی جانب زیادہ دباؤ کی وجہ سے پتنگ اڑتا ہے۔ پتنگ اکثر ہوا سے بھی وزن دار ہوتے ہیں، انہیں اڑان بھرنے کے لئے ہوا کے جھونکوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ پتنگ اکثر کھلوں کے زمرہ میں آتا ہے۔ لیکن ان کا استعمال کئی میدانوں میں ہوتا ہے۔"@ur . "نویاتی معمل (nuclear reactor) کو جوہری معمل ، جوہری بجلی گھر اور ایٹمی بجلی گھر کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اصل میں نویاتی معمل ایک ایسی اختراع کو کہا جاتا ہے کہ جو نویاتی زنجیری تعامل (nuclear chain reaction) کو پیدا کرتا ہے اور پھر اس کو قابل تضبیط انداز میں قائم رکھتا۔ بنیادی طور پر ایک نویاتی معمل انتہائی سادہ طریقۂ کار پر کام کرتا ہے اور فی الحقیقت تمام تر تابکار اور مضر صحت مواد استعمال کرنے کے باوجود مقصد محض بھاپ پیدا کرنا ہوتا ہے تاکہ اس بھاپ کو دباؤ کے تحت عنفہ (turbine) کے پنکھوں پر مار کر برقی مولّد (electric generator) چلایا جاسکے جو بجلی پیدا کرتا ہے۔"@ur . "عزت شمالی ھندوستان اور پاکستان کے معاشروں میں آن, آبرو اور اعزاز کا ملا-جلا تصوّر ہے. عزت کا خیال اس خطہ میں بسنے والے ہر مذہب (مسلمان، ھندو، سکھ)، ہر فرقے اور ہر طبقہ کے مردوں اور عورتوں پر لاگھو ہوتا ہے. اپنی اور اپنے خاندان کی (خاصکر اپنے خاندان کی عورتوں کی) آن-ابرو بناے رکھنا اور اپنی عزت کے خلاف جانے والوں سے لازمی طور پر بدلہ لینا یا دشمنی بنانا - ان دونوں چیزوں کو اس حلقے میں عزت کے تصوّر کا ضروری حصّہ مانا گیا ہے."@ur . "سندھ و گنگ کا میدان ایک بہت بڑا میدانی علاقہ ہے جو برصغیر کے شمالی حصّے میں واقع ہے. اس میدان کا نام سندھ اور گنگا کے دو بڑے دریاؤں پر پڑا ہے جنکی وجہ سے اس میدان کی زمین بیحد زخیز ہے. یہ میدان چار ملکوں میں پھیلا ہوا ہے - پاکستان، ہندوستان، نیپال اور بنگلہ دیش."@ur . "تنویرشھزإدي"@ur . "رابن ہُڈ انگریزی لوک کہانیوں میں شیرووڈ جنگل کا ایک بہادر ڈاکو تھا جو تقریباً 1290 میں پیدا ہوا۔ ایک بہت اچھا ماہر تیر انداز اور تلوارباز۔ وہ اور اس کے ساتھی امیروں کو لوٹنے اور غریبوں کو دینے کے لئے مشہور تھے۔ روایتی طور پر رابن ہڈ اور اس کے ساتھی لنکن سبز کپڑوں میں ملبوس ہوتے تھے۔ رابن ہڈ قرون وسطی کی مشہور لوک شخصیت بن گئے، جدید ادب، فلم اور ٹیلی ویژن کے ذریعے ان کی شہرت ابھی تک جاری ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق رابن ہڈ ایک عام شہری تھا، لیکن نوٹنگھم کے بدمعاش شیرف نے اس کی زمین زبردستی چھین لی ا س ظلم کی وجہ سے وہ ڈاکو بنا۔"@ur . "مکہ مسجد :Makkah Masjid (మక్కా మసీదు) بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کا دارالحکومت شہر حیدرآباد، دکن کی ایک عظیم مسجد ہے۔ یہ مسجد پرانے شہر میں واقعہ ہے۔ اس کے اطراف و اکناف چار مینار چومحلہ پیلس، لاڈ بازار وغیرہ ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر میں استعمال کی گئی اینٹوں کو شہر مکہ سے منگوائی گئی مٹی سے بنایا گیا ہے۔"@ur . "نظریاتی طبیعیات میں پانروز رسمہ دو بُعد میں رسمہ ہے جو فضا-وقت میں نقاط کے درمیان سببیہی نسبتوں کو گرفتار کرتا ہے۔ یہ منکاوسکی رسمہ کی توسیع ہے جہاں عمودی بُعد میں وقت نمائندہ ہوتا ہے، اور اُفقی بُعد میں فضاء، اور 45 درجہ زاویہ پر لکیریں روشنی کی کرنوں سے ارتباط رکھتی ہیں۔"@ur . "2011ء میں لبیا میں باغیوں کی طرف سے صدر قذافی کی فوجوں سے جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تیونس اور مصر میں عوام کے مظاہروں سے حکومت بدلنے میں کامیابی کے بعد لبیا میں بعض گروہوں نے مسلح جنگ شروع کر کے لبیا کے بعض شہروں پر قبضہ کر لیا۔ قذافی کی فوجوں نے جوابی کاروائی کر کے اکثر علاقوں کو واپس لے لیا مگر بن غازی کے شہر پر باغیوں کا قبضہ برقرار تھا اور قریب تھا کہ سرکاری فوج اس کو بھی واپس حاصل کر لے۔ باغیوں کی حمایت کو بنیاد بنا کر فرانس، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور یورپ کے دوسرے طفیلی ملکوں نے لبیا پر فضائی حملے شروع کر دیے۔ امریکہ نے خودکش صاروخوں سے حملے کا آغاز کیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے لبیا پر باقاعدہ \"اعلان جنگ\" کیا مگر سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا۔ مغربی ممالک نے حملوں سے پہلے اقوام متحدہ مجلسِ تحفظ سے قرارداد منظور کرائی۔ روسی وزیراعظم پیوٹن نے اس قرارداد کو 'کروسیڈ کے لیے پکار' کی ماند قرار دیا۔ اطلاعات کے مطابق باغیوں کا ایک سربراہ امریکی سی آئی اے کا کارندہ ہے۔ باغی گروہوں میں سابق شاہ ادریس کے کچھ قبائلی اور امریکی القاعدہ کے لڑاکا شامل ہیں۔"@ur . "محمد قلی قطب شاہ : (1580 - 1611) قطب شاہی سلطنت کے پانچویں سلطان تھے۔ ان کا دارالسلطنت گولکنڈہ تھا۔ انہوں نے حیدرآباد شہر کی تعمیر کرکے اسے اپنا دارالسلطنت بنایا۔ شہر حیدرآباد کو ایرانی شہر اسفہان سے متاثر ہوکر بنوایا گیا۔"@ur . "رچرڈ اول 6 جولائی، 1189ء سے اپنی وفات تک انگلستان کا بادشاہ تھا۔ انہوں نے مختلف اوقات میں اسی مدت کے دوران نارمنڈے ،Aquitaine ،گاسکونی کے ڈیوک، آئر لینڈ، قبرص کے لارڈ، نینتز, آنجو، مائن کے نواب اور Brittany (فرانس کا صوبہ) کے سردار اعلی کے طور پر حکومت کی۔ رچرڈ کی ماں کا نام ایلینار آف گا ئن تھا۔ رچرڈ اس کی آخری عمر میں پیدا ہوا تھا۔ وہ شاہ لویس کی سابقہ ملکہ تھی جو 1149ء کی صلیبی جنگ میں عیسائی فوجوں کا ایک سردار تھا۔ شاہ لویس سے طلاق کے بعد ایلینار نے ہنری ڈیوک آف آنجو سے شادی کر لی۔ 16 سال کی عمر میں رچرڈ نے اپنی فوج کی کماند کرتے ہوے پااٹو (Poitou) میں بغاوت کو کچلا جو اس کے والد، بادشاہ ہنری دوئم کے خلاف تھی ۔ رچرڈ بلا کا طاقتور تھا - بہت دلیر اور اولوالزم - اس نے بڑے بڑے معرکے سر کئے تھے۔ جنگ میں اس کی شجاعت مسلم تھی۔ اس کی پرجوش فطرت کو کھیلوں کے مقابلوں میں عمدہ ضیافتوں میں تسکین ملتی۔ اس کی رگوں میں پوشیرز اور گاسکونی کے مطربوں اور منچلے شہزادوں کا خون گردش کر رہا تھا وہ تیغ زنی اور نیزہ بازی میں انتہا ئی لطف محسوس کرتا۔ وہ بربط بجانے کا بھی بہت شوقین تھا۔ رچرڈ کو فن ملک داری سے دور کا بھی واسطہ نہ تھا۔ اس کے قوی ہاتھ تلوار کے قبضے اور نیزے کے گز کے لئے پیدا کئے گئے تھے۔ انہں قلم اور کاغز سے کوئی سروکار نہ تھا۔ وہ رچرڈ شیر دل کے طور پر جانا جاتا تھا ، یہاں تک کہ اپنے الحاق سے پہلے بھی اور اس کی بڑی وجوہات تھیں کہ رچرڈ ایک عظیم فوجی رہنما اور جنگجو کے طور پر مشہور تھا۔ اس نے تیسری صلیبی جنگ کے لئے رقم جمع کرنے کے لئے نہایت ہی بے پرواہی سے شاہی مراعات فروخت کر دی۔ اپنے باپ کے قہر سے بچنے کے لئے رضا کارانہ طور پر جلا وطنی اختیار کر لی تھی۔ وہ اپنے باپ کی موت تک فرانس میں مقیم رہا۔ صلیبی جنگ کے دور آغاز میں وہ تخت نشین ہوا۔ وہ نازک مزاج، متکبر اور انتہائی بہادر تھا۔ رچرڈ تیسری صلیبی جنگ کے دوران مرکزی عیسائی کمانڈر تھا، مؤثر طریقے سے فلپ آگسٹس کی رخصتی کے بعد اس مہم کی قیادت اس کے پاس تھی گویا اس نے مسلمان ہم منصب صلاح الدین ایوبی کے خلاف کچھ کامیابیاں ضرور حاصل کیں، لیکن وہ یروشلم فتح کرنے میں ناکام رہا۔ عرب مورخ اسے ملک الرک کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ رچرڈ شیر دل انفرادی مبارزت میں واقعی بے مثال تھا۔ لیکن فوجی قیادت اس کے بس کا روگ نہ تھا، رچرڈ کی قیادت میں صلیبی جنگ ناکام ہوگئی تھی۔ اس نے جنگ میں خطروں کو للکارا تھا، خوب دادشجاعت حاصل کی لیکن اپنے مقصد اولین میں بری طرح ناکام رہا تھا۔ جب اس نے فوج کی کمان سنبھالی تو وہ بلکل بےبس ہو کر رہ گیا تھا پھر اس نے یہ ظلم ڈھایا کہ عکہ کے مسلمان اسیران جنگ کو جو دراصل یرغمال تھے تہ تیغ کردیا۔ لیکن اس بدترین ناکامی کےباوجود اس کے دلیرانہ کارنامے ہمیشہ یاد رہيں گے۔ صلیبی جنگ میں شکست کھانے کے بعد انگلستان میں رچرڈ کا کسی نواب سے سونے پر جھگڑا ہو گیا۔ رچرڈ نے خفا ہو کر اس کے قلعے کا محاصرہ کر لیا دوران محاصرہ کسی تیر انداز نے گز دار کمان سے بادشاہ کو نشانہ بنایا۔ رچرڈ نے تیر انداز کی جان بخش دی لیکن وہ اس کاری زخم سے جانبر نہ ہو سکا۔"@ur . "طرابلس ..."@ur . "تعدیلہ معدل (معد + دل / انگریزی neutron moderator) نویاتی ہندسیات کے نظام میں متعدد اجزاء کے مابین ایک ایسا معتدل المزاج وسیط ہوتا ہے کہ جو تیز (رفتار) تعدیلوں (fast neutrons) کی رفتار کو کم یا معدل کر نے کے بعد ان کو حراری تعدیلوں (thermal neutrons) کی حالت کی جانب لے جاتا ہے اور یہ حراری تعدیلے اس قابل ہوتے ہیں کہ ان کو نویاتی زنجیری تعامل کو برقرار (جاری) رکھنے کے مقصد میں استعمال کیا جاسکے۔"@ur . "مولانا ایثار قاسمی اکتوبر 1964 میں چک484 گ ب تحصیل سمندری فیصل آباد میں پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام رانا عبدالمجید تھا جو راجپوت خاندان سے تعلق رکھتے تھے.1972 میں جب آپ کی عمر 8 سال تھی آپ کے والد سمندری سے ترک سکونت اختیار کرکے لاہور منتقل ہوگئے. آپ نے ابتدائی تعلیم لاہور اے ایک انگریزی میڈیم اسکول سے حاصل کی. ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کو جامعہ اسلامیہ گلبرگ لاہور میں داخل کرایا گیا. جہاں سے آپ نے حفظ قرآن اور تجوید کی سند حاصل کی."@ur . "مگسی شاخ ‏RD50توحیداباد"@ur . "علامہ ضیاء الرحمن فاروقی 1953 میں تحصیل سمندری فیصل آباد میں پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام مولانا محمد علی جانباز تھا جو تحریک تحفظ ختم نبوت کے سرگرم رہنما تھے. آپ کی ولادت کے وقت بھی وہ اسی تحریک سرگرم تھی اور آپ کے والد اسی سلسلے میں سکھر کی مرکزی جیل میں پابند سلاسل تھے. آپ نے ابتدائی تعلیم سراجیہ خانیوال سے حاصل کی. حفظ قرآن پاک جامعہ رشیدیہ ساہیوال سے کیا. مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آپ دارالعلوم کبیروالا اور باب العلم کہروڑپکا سے منسلک رہے."@ur . "حضرت علامہ مولانا ڈاکٹر حافظ محمد فضل الرحمن الانصاری القادری رحمۃ اللہ علیہ کا تعارف (حامدعلی علیمی، ریسرچ اسکالر، جامعہ کراچی) اللہ تعالٰیٰ کی اس کائنات میں خیر وشر میں منازعت صدیوں سے جاری ہے ، شر نے ہمیشہ خیر کو مسخ کرنے، بدلنے، اس میں کمی زیادتی کرنے یا اس پر گرد وغبار ڈالنے کی نا کام کوشش کی ہے اگرچہ کچھ وقت کے لیے خیر پر شکوک وشبہات اور باطل تاویلات کے بادل بظاہر چھا بھی گئے تاہم نصرتِ الہٰی سے خیر کا دامن ہمیشہ صاف ستھرا ہی رہا اور رہے گا کیونکہ اگر چاند کے سامنے بادل آ بھی جائیں تو چاند ختم نہیں ہو جاتا بلکہ بادلوں کے ہٹتے ہی وہ اپنے انوار سے چیزوں کو روشن کر دیتا ہے۔ اسی خیر وشر میں منازعت کی ایک مثال پیش کی جاتی ہے تاکہ ترجمہ وتقدیم کا مقصد واضح ہو سکے اور وہ یہ کہ کچھ خدا نا ترس افراد نے جو بزعم خویش اپنے آپ کو حضرت کا محب ومعتقد سمجھتے ہیں حضرت علامہ مولانا حافظ ڈاکٹر محمد فضل الرحمٰن انصاری قادری ﷫ کی علم وفضل سے مزین نورانی شخصیت کو غلط طریقے سے پیش کرنا شروع کیا ہوا ہے، اِن سے ہرگز کوئی متأثر نہ ہو کہ یہ لوگ انسانوں کے روپ میں شیطان ہیں، شاعر کہتا ہے: اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہر دستے نباید داد دست (کبھی شیطان، انسان کے روپ میں ہوتا ہے لہٰذا ہر ہاتھ میں ہاتھ نہیں دینا چاہئے) اس کی ایک وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ آپ ﷫ کی شخصیت کے بارے میں اب تک (ستمبر 2010ء) کوئی جامع کتاب مرتب نہیں کی جا سکی؂ ، اسے اپنوں کی سُستی کہیں یا غفلت! وَاِلیٰ اللہِ الۡمُشۡتَکٰی عَلی ذٰلِکَ۔ ایک دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ چونکہ مولانا انصاری ﷫ کا اکثر کام انگریزی زُبان میں ہے جس کو پڑھنے کے بعد حضرت کی شخصیت بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ آپ ایک ”متصلب، راسخ العلم والعقیدہ“ شخصیت کے مالک تھے، مگر نہ جانے کیوں اُن کے اس کام کا تاحال اُردو میں ترجمہ نہیں کیا گیا اس کی وجہ جو بھی ہو، بہر حال یہ ایک افسوس ناک بات ہے۔ الحمد للہ علی إحسانہٖ راقم نے یہ عزم کیا کہ آپ ﷫ کے اُن خطابات (Lectures) کا خصوصاً اُردو میں ترجمہ کرے جن سے اُن کا ”صحیح العقیدہ“ ہونا اور اُن کا ”سوادِ اعظم“ یعنی مسلکِ حق اہلسنت وجماعت سے ہونا واضح ہو جائے۔ چونکہ معاشرہ میں ”اہلسنت“ کے نام سے کئی گمراہ فرقے جنم لے چکے اور لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں لہٰذا اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ آپ ﷫ کا تعلق اُن میں سے ہے جنہیں آجکل کے گمراہ وبدمذہب فرقے (خصوصاً وہابی نجدی ودیوبندی قاتلہم اللہ انیٰ یؤفکون) ”بریلوی“ کہتے ہیں۔ راقم کی دلی خواہش تھی کہ آپ ﷫ کا ایک جامع تعارف لکھے جس میں آپ کے عقائد ونظریات کو واضح طور پر بیان کرے، بحمدہ تعالٰیٰ اس کی کوشش کی اور جو کچھ دستیاب ہوا اسے ایک نئے انداز سے ترتیب دے کر بہت جلد پیش کیا جائے گا، اللہ تعالٰیٰ کی رحمت سے اُمیدِ واثق کہ یہ ”تعارف“نفعِ عام کا ایک ذریعہ ہوگا ۔ فائدہ: برادرم مولانا فیصل احمد سرفراز علیمیؔ (زَادَہُ اللہُ تَعالیٰ عِلۡماً وَّفَضۡلاً) جو ایک عالمِ دین وحافظِ قرآن ہیں،آپ مولانا انصاری ﷫ کی حیات کے بعض پہلوؤں پر جامعہ کراچی میں M. "@ur . "ڈھوڈا شریف گجرات پاکستان میں ایک گاؤں ہے۔"@ur . "جامعہ بنوریہ دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی اہم اسلامی درسگاہ ہے جو کہ کراچی (پاکستان) میں واقع ہے۔"@ur . "کراچی کےعلاقے جمشید روڈ پر واقع یہ دارالعلوم دینی تعلیم کے حوالے سےکراچی کی صف اوّل کی درسگاہ شمار ہوتی ہے. مولانا یوسف بنوری اس کے بانی تھے . اس دارالعلوم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مولان امحمد یوسف لدھیانوی ، مفتی نظام الدین شامزئی جیسے چوٹی کے علماء اس ادارے سے منسلک رہے ہیں."@ur . "جامعہ رشیدیہ احسن آباد کے نام سے معروف یہ درسگاہ کراچی کے علاقے احسن آباد میں واقع ہے."@ur . "کراچی کے مشہور علاقے شاہ فیصل کالونی میں واقع یہ عظیم درسگاہ کراچی کے اہم دارالعلوم میں سے ایک ہے."@ur . "یہ صنعتی علاقہ کراچی کے شمالی علاقے نیوکراچی میں واقع ہے ."@ur . "پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی علاقہ ہے جو کہ کراچی میں ہے۔ ہہاں سینکڑوں کارخانے موجود ہیں. اس کے علاوہ یہاں مہران ٹاون کے نام سے ایک رہایشی منصوبہ ہے جو کہ ذولفقار علی بھٹو نے شروع کیا تھا۔"@ur . "پاکستان کے قدیم صنعتی علاقوں میں سے ایک ہے."@ur . "کراچی کی مشہور ناگن چورنگی پر واقع یہ مسجد کراچی کی مشہور مساجد میں شمار ہوتی ہے. یہ مسجد سپاہ صحابہ کا مرکزسمجھی جاتی ہےجس کے باعث یہاں حفاظتی اقدامات نہایت سخت رکھے جاتے ہیں اور مسجد کسی قلعہ کا منظر پیش کرتی ہے."@ur . "کراچی کی مشہور گرومندر چورنگی پر واقع ہے . ماہ ربیع الاول میں اس مسجد کی سجاوٹ دیکھنے سےتعلق رکھتی ہے۔یہ مسجد کئی منزلوں پر مشتمل ہے. سبزگنبد اس کی پہچان ہے."@ur . "شیخ الاولیاءحضرت عبدالقادر جیلانی کے نام سے موسوم یہ مسجد ،ایشیاء کی سب سے بڑی کچی آبادی کہلانے والے کراچی کے مشہور علاقے اورنگی ٹاؤن میں واقع ہے. یہ اورنگی ٹاؤن کی سب سے بڑی مسجد ہےجواورنگی ٹا‎ؤن کی پانچ نمبر چورنگی پر واقع ہے."@ur . "کراچی کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ العلوم الاسلامیہ کے احاطے میں واقع اس مسجد کا اصل نام بنوری ٹاؤن مسجد ہے. اس کا قدیم نام نیو ٹاؤن مسجد ہے. یہ مسجد کراچی کی بڑی مساجد میں شمار کی جاتی ہے. پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ یہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے یہاں جم غفیر یہاں دیکھا جاسکتا ہے."@ur . "جماعت اسلامی کے زیر اثر یہ مسجد کراچی کی اہم مساجد میں شمار کی جاتی ہے. یہ مسجد یونیورسٹی روڈ پر گلشن اقبال کے علاقے میں واقع ہے"@ur . "کراچی کے ایک معروف علاقے نارتھ ناظم آباد کی فائیو اسٹار چورنگی پر واقع یہ مسجد کراچی کی اہم مساجد میں شمار کی جاتی ہے."@ur . "یہ مسجد کراچی کےپوش علاقے گزری کی مرکزی سڑک پر واقع ہے. اس مسجد کے ساتھ ایک بڑی مارکیٹ بھی موجود ہے جہاں خریداروں کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے."@ur . "کراچی کی مشہور کارباری علاقے صدر میں واقع یہ مسجد کراچی کی قدیم مساجد میں شمار کی جاتی ہے. اس مسجد میں پنج وقتہ نمازوں اور نماز جمعہ . میمن کمیونٹی سے وابستہ افراد جو نکاح کے لئے عام طور پر مساجد کو ترجیح دیتے ہیں اس مسجد کا انتخاب کرتے ہیں."@ur . "یہ مسجد کراچی کے سب سے بڑے تجارتی مرکز صدر بازار میں واقع مشہور پارک جہانگیر پارک میں واقع ہے. یہ مسجد کئی منزلیہ ہے. پنچ وقتہ نمازوں کے علاوہ یہاں نماز جمعہ کا بہت بڑا اجتماع دیکھا جاسکتا ہے. اس مسجد میں تعلیم القرآن کا بھی انتظام ہے . حفظ وناظرہ کے اکثر طالبان علم یہاں دیکھے جاسکتے ہیں."@ur . "یہ مشہور مسجدکراچی کے پوش علاقے ڈیفینس سوسائٹی کے فیز 5 میں خیابان بحریہ اورخیابان حافظ کے سنگم پر واقع ہے."@ur . "کراچی کے علاقےفیڈرل بی ایریا میں واقع ایک بڑی مسجد ہے جہاں ہر جمعرات بعد نماز مغربتبلیغی جماعت کے زیر اہتمام علماء اہلسنت وعظ کرتے ہیں."@ur . "کراچی کےمرکزی علاقے گارڈن روڈ پر وا‏قع ایک مشہور مسجد ہے. یہ مسجد بھی تبلیغی جماعت کا اہم مرکز ہے."@ur . "کراچی کی مشہور گرومندرچورنگی پر واقع ہے"@ur . "محمد بویری 8 مارچ 1978 کو ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں پیدا ہوئے. آپ مراکش اور ہالینڈ کی دوہری شہریت کے حامل ہیں. آپ نے اپنی ثانوی تعلیم 1995 میں مکمل کی. آپ ابو زبیر کے قلمی نام سے معروف ہیں. آپ کی والدہ کے انتقال کے بعد آپ کے والد نے 2003 میں دوسری شادی کرلی. 2 نومبر 2004 کو آپ نے ایمسٹرڈیم میں وان گوہ نامی بدبخت فلمساز پر حملہ کرکے اس کوموقع پر ہی واصل جہنم کردیا. واضح رہے کہ اس فلمساز نے اپنی ایک فلم میں توہین رسالت کی ناپاک جسارت کی تھی."@ur . "جامعہءایمانیہ جس کاپورانام مجمع العلوم جامعہء ایمانیہ ہے یہ برّ صغیر ھند و پاک کا قديم ترين شیعہ دینی مدرسہ ہے جس کاقیام اعلٰی دینی تعلیم نيز اسلامی حقایق و معارف کی ترويج واشاعث کی غرض سے دسمبر 1866 مطابق 1283 ہجری مین سرزمين بنارس، ھند پر عمل ميں آيا تھا،اس کے بانی و واقف بنارس کے معروف زميندار مولوی خورشيد علی خان مرحوم تھےجنھون نے اسے بنارس کے قاضی القضاة مولانا قاضی بندہ علی خان مرحوم کی تجويز اور فرمایش پر قایم کیا تھا اور اپنی جایداد وقف تھی،مدرسہ کے لیۓ شہر مين زمين قاضی بندہ علی مرحوم نے فراہم کی تھی اوراس کی عمارت کی تعمیر کا کام بھی انھین کی نگرانی مين1870 مطابق1287 ھجری مین تکمیل پايا تھا، جامعہء ایمانیہ نے اپنے قيام سے اب تک 145 برس کے طويل عرصے مین کثیر تعداد مین علماء،خطباء،مبلغین،مصنفین اور با صلاحیت مدرسین و اساثذہ پیدا کیۓہين اور نہایت وسيع پیمانےپر گرانقدر دینی و قومی خدمات انجام دی ہین جن کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور یہ ادارہ اس وقت مولانا سيد محمدحسینی کے زير قیادت و سرپرستی مزيد ترقی و کمال کی جانب گامزن ہے۔"@ur . "لچھا چینی کی روئی نما مٹھائی ہوتی ہے جو منہ میں رکھتی ہی گھل جاتی ہے۔ لچھا مختلف رنگوں اور آرٹسٹک شکلوں میں ملتا ہے۔ پاکستانی ہنر مند اس مٹھائی کو خوبصورت شکلوں میں ترتیب دینے میں یکتا ہیں جو دور ہی سے سکول کے بچوں کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہیں"@ur . "روبرٹ بنسن جرمنی کے کیمیا دان تھے، ٣١ مارچ ١٨١١ کو جرمنی میں پیدا ہوۓ تھے."@ur . "جزیرہ نما (انگریزی میں Peninsula) زمین کے ایک ایسے خطے کو کہتے ہیں جو تین اِطراف سے پانی سے گھرا ہوا ہو. بنیادی طور پر ایک جزیرہ نما زمین کا ایک ٹکڑا جو پانی سے گھرا ہوا ہے لیکن زمین کی ایک تنگ پٹی کے ذریعے مرکزی زمین سے منسلک ہو."@ur . "عظیم آدمساختہ دریا صحرائے اعظم لیبیا میں نلیوں کا جال ہے جو نیبیون ریتلی پتھر آب آفرین سے حفرہ پانی شہروں کو سیراب کرتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا آبپاشی منصوبہ ہے۔ یہ 1300 کنوں پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر 500 میٹر سے زیادہ گہرے ہیں، اور طرابلس، بن غازی اور سرت کے شہروں کو روزانہ 6,500,000 m تازہ پانی فراہم کرتے ہیں۔ لیبیا کے مطابق یہ دینا کے سات عجوبوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "کرکٹ عالمی کپ 2011ء بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں مشترکہ طور پر منعقد کیا گیا جس میں بھارت نے کامیابی حاصل کی۔"@ur . "ضلع تور غر، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے. یہ پہلے ضلع مانسہرہ کے تحت ایک نیم قبائلی علاقہ تھا۔ بعد میں اس کو ضلع کا درجہ دیاگیا۔ پہلے اس کا نام کالاڈھاکہ تھا۔ ضلع کا درجہ ملنے کے بعد اس کانام تور غر رکھ دیاگیا۔ یہ خیبر پختونخواہ کا پچیسواں ضلع بنا۔"@ur . "جگنو اڑنے والا ایک کیڑا ہے۔ اس کی دم کے پاس قدرتی روشنی لگی ہوتی ہے۔ اس روشنی کی مدد سے جگنو اپنی خوراک اور اپنے جیسے دوسرے جگنوؤں کو متوجہ کرتے ہیں۔ ان کی روشنی کو ٹھنڈی روشنی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں بالائے بنفشی یا زیریں سرخ روشنی نہیں ہوتی۔ ان کے جسم کے نچے حصے میں موجود کیمیائی مادے سے پیدا ہونے والی یہ روشنی پیلی، سبز یا ہلکے سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔ جگنوؤں کی 2000 سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ زیادہ تر دلدلوں اور نم جگہوں پر رہتے ہیں جہاں ان کے لاروے کے لئے بکثرت خوراک موجود ہو۔ ان کے لاروے بھی روشنی پیدا کرتے ہیں۔"@ur . "چترال کے اردو رسائل :"@ur . "دینَ الٰہی : \"Divine Faith]\")[1 1][2 2], مغل بادشاہ، اکبر نے اپنے دور میں، ایک نئے مذہب کی شروعات کی، جس کا نام دین الٰہی رکھا۔ اس مذہب کا مقصد، تمام مذاہب والوں کو اکجا کرنا اور، ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔ اکبر کے مطابق، دین اسلام، ہندو مت، عیسائیت، سکھ مذہب، اور زرتشت مذاہب کے، عمدہ اور خالص اُصولوں کو اکھٹا کرکے ایک نیا دینی تصور قائم کرنا، جس سے ریایا میں نا اتفاقیاں دور ہوں اور، بھائی چارگی قائم ہو۔ [2 2] اکبر دیگر مذاہب کے ساتھ خوش برتاؤ کرنے اور، دیگر مذاہب کی قدر کرنے کا مقصد رکھتا تھا۔ اس مذہب کے فروغ کیلیے اکبرا نے فتح پور سکری شہر میں ایک عمارت کی تعمیر کی جس کا نام عبادت خانہ رکھا۔ اس عبادت خانے میں تمام مذہب کے لوگ جمع ہوتے اور، مذہبی فلسفہ پر بحث و مباحثہ کرتے۔ ان بحث و مباحثہ کے نتائج میں اکبر نے یہ فیصلہ کیا کہ، حق، کسی ایک مذہب کا ورثہ نہیں ہے، بلکہ ہر مذہب میں حق اور سچائی پائی جاتی ہی۔ دین الٰہی، اپنی مخلوط تصورات کو، اور دین کے تحت اپنے فکر و فلسفہ کو عملی صورت میں، دین الٰہی پیش کیا۔ اس نئی فکر کے مطابق، اللہ کا وجود نہیں ہے اور نبیوں کا وجود بھی نہیں ہے۔ تصوف، فلسفہ اور فطرت کی عبادت ہی عین مقصد ہے۔ اس نئے مذہب کو اپنانے والوں میں سے دم آخر تک بیربل رہا۔ اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک راجا مان سنگ جو سپاہ سالار بھی تھا، دین الٰہی کی دعوت ملنے پر کہا کہ؛ میں مذاہب کی حیثیت سے ہندو مت اور اسلام ہی کو نشاندہی کر تاہوں، کسی اور مذہب کو نہیں۔ مباد شاہ کی تصنیت شدہ کتاب دبستان مذاہب کے مطابق، اس دین الٰہی مذہب کے پیرو کار صرف 19 رہے۔ اور رفتہ رفتہ ان کی تعداد بھی کم ہوگئی۔[3 3] دین الٰہی ایک فطری رواجوں پر مبنی مذہب تھا، اس میں، شہوت، غرور و مکر ممنوع تھا، محبت شفقت اور رحیمیت کو زیادہ ترجیح دی گئی۔ ہوں کہا جائے کہ یہ ایک روحانی فلسفہ تھا۔ اس میں روح کو زیادہ اہمیت دی گےی۔ جانوروں کو بطور غذا منع تھا۔ .[2 2] . "@ur . "انجیل ایک آسمانی کتاب ہے جو کہ قرآن مجید میں بیان کردہ کتابوں میں تورات اور زبور کے بعد تیسری کتاب ہے۔ یہ بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہونے والے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ موجودہ بائبل کے عہد نامہ جدید کی پہلی تین کتابیں اناجیل اربعہ کہلاتی ہیں جن کے نام: انجیلِ متی انجیلِ مرقس انجیل لوقا انجیل یوحنا"@ur . "گہرا ارضیاتی انبار (deep geological repository) ایک ایسا کچرا خانہ، یا ذخیرہ (گودام) ہوتا ہے کہ جہاں انسان کا جنگی یا بجلی گھر وغیرہ سے توانائی پیدا کرنے کے مقاصد کی خاطر تیار کیا جانے والے جوہری تابکار مواد کو استعمال (خرچ) کرنے کے بعد اس کا باقی رہ جانے والا کچرا رکھا جاتا ہے؛ اس کچرے کو جوہری یا تابکاری کچرا کہتے ہیں۔"@ur . "کراچی کے ریڈزون میں واقع کراچی کی پرانی تفریح گاہوں میں شمار ہوتی ہے . یہ بلاشبہ آثار قدیمہ بالخصوص گندھارا تہذیب کے نادر و نایاب زخیرہ کی حامل ہے. پاکستانی عوام آثارقدیمہ میں نہایت کم دلچسپی لیتے ہیں اسی باعث یہاں اسکول طالبعلموں کے مطالعاتی دورے ہی زیادہ منعقد ہوتے ہیں. ایک حساس علاقے میں واقع ہونے کے باعث یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کڑی نگرانی کے باعث کراچی کے عام شہری عموما یہاں کا رخ نہیں کرتے."@ur . "پاکستان ائیر فورس کے زیر نگرانی یہ تفریح گاہ کراچی کی اہم سفارتی شاہراہ شاہراہ فیصل پر واقع ہے. یہاں فضائیہ کے متروک جنگی ہوائی جہازوں اور ان کی اشیاء کو خوبصورتی سے نمایاں کیا گيا ہے."@ur . "پاک بحریہ کے زیر انتظام یہ تفریح گاہ کراچی کی مشہور شاہراہ شاہراہ فیصل کی ایک ذیلی سڑک حبیب ابراہیم اللہ رحمت روڈ پرواقع ہے. بحری امور سے وابستہ نادر اشیاء کا یہاں اہم زخیرہ ہے."@ur . "کراچی سے کئی کلومیٹر دور ایک پر سکون ساحلی مقام ہے جہاں تفریح کے لئے ہٹ بھی دستیاب ہیں. یہ مقام بھی کئی حصوں پر مشتمل ہے جن میں نیلم پوائنٹ پیراڈائز پوائنٹ زیادہ مشہور ہیں."@ur . "یہ پارک کراچی کی مشہور شاہراہ شہیدملت روڈ پر واقع ہے. بنیادی طور پر یہ ایک پہاڑی ٹکڑا ہے جس کو خوبصورتی سے ایک پارک کی شکل دی گئی ہے. یہاں ایک بھوت بنگلہ بھی موجود ہے جو شائقین کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے."@ur . "کراچی چڑیا گھر کراچی شہری حکومت کے زیر انتظام یہ کراچی کی سب سے پرانی تفریح گاہ ہے جس کو کسی زمانے میں گاندھی گارڈن کہاجاتا تھا. یہ نشتر روڈ اور سر آغا خان 3 روڈ پر واقع ہے۔ اس چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی نادر ونایاب جانوروں کی خاصی بڑی تعداد موجود ہے جو تفریح کے لئے آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے۔ یہاں بچوں کے لیے مختلف جھولے بھی لگے ہوے ہیں۔"@ur . "کلفٹن کے نام سے موسوم یہ ساحلی مقام کراچی کا سب سے اہم تفریحی مقام مانا جاتا ہے۔ اس کے بغیرکراچی کی تفریحی گاہو ں کا ذکر نامکمل رہتا ہے. یہ کراچی کے ساحلی علاقے کلفٹن کنٹونمنٹ کی حدود میں واقع ہے یہ کئی حصوں پر مشتمل ہے."@ur . "1965ء کی پاک بھارت جنگ کے ہیرومیجر راجہ عزیز بھٹی شہیدنشان حیدر کے نام سے موسوم یہ پارک کراچی کی مشہور شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر اردو سائنس کالج کے قریب واقع ہے. یہ پارک کراچی کی شہری حکومت کے زیر انتظام ہے. کسی زمانے میں یہ پارک شہر کے خوبصورت پارکوں میں شمار ہوتا تھا تاہم متعلقہ محکموں کے عدم توجہی کے باعث یہ پارک ایک اجڑے ہوئے چمن کی صورت پیش کرتا ہے. تاہم اب بلدیہ عظمیٰ کراچی اس پارک کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے۔"@ur . "الجزری aljazri الجزائری یا الجازری نامی یہ عظیم سائنسدان انجینیئرنگ کے شعبے میں تاریخ ساز اور انقلابی تبدیلییاں برپا کرتا رہا ۔اس نے بہت سارے آلات ڈزائن کیے اس کا سب سے بڑا کارنامہ آٹو موبائل انجن کی حرکت کا اصل وضع کرنا تھا اور آج اسی اُصول پر ریل کا انجن اور پھر دیگر آٹو موبائل ہماری زندگیوں میں ترقی اور آسائش کے نئے نئے در وا کر رہے ہیں"@ur . "دورِ حاضر میں انجینئرنگ / ڈیزائن سے متعلق جو سافٹ وئرز استعمال ہوتے ہیں ، وہ تمام CAD یعنی Computer-Aided-Design کے زمرے میں آتے ہیں۔ CAD سے متعلق بہت سارے پیکجز (Packages) دستیاب ہیں ۔۔۔ مثلاً : مائکرواسٹیشن (MicroStation) ، تھری ڈی اسٹوڈیو یا تھری ڈی میکس (3D-Max) ، ڈاٹا کیڈ (DATACAD) ، آرکی کیڈ (ArchiCAD) ، اریس (ARRIS) ، سوفٹ کیڈ (SoftCAD) ، انٹیلی کیڈ (اوپن سورس آٹوکیڈ) (IntelliCAD opensource) وغیرہ ۔ کمپیوٹر ایڈڈ ڈیزائننگ اور ڈرافٹنگ (CADD, Computer-Aided-Designing-&-Drafting) سے متعلق جتنے بھی سافٹ وئر دستیاب ہیں ۔۔۔ اِن تمام میں ایک AutoCAD ہی وہ واحد سافٹ وئر ہے ، جو ساری دنیا میں سب سے زیادہ مقبول ہے اور سب سے زیادہ استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ آج سے کوئی پچیس تیس سال قبل ، دنیا بھر میں جو بھی ڈرائنگ (Drawing) بنائی جاتی تھی ، وہ کاغذ پر پنسل یا روشنائی والے قلم سے تیار کی جاتی تھی ۔۔۔ اور پھر ، ڈرائنگ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مطلب تھا کہ ساری کی ساری ڈرائنگ شروع سے تیار کی جائے ۔ یہ اتنی بڑی خامی تھی جس کا حل نہایت مطلوب تھا۔ اور CAD کے نظام کی تخلیق نے یہ مسئلہ مستقل طور پر حل کردیا۔ واضح رہے کہ CAD یا CADD دراصل ڈرائنگ سے متعلق ایک کمپیوٹر نظام (Computer System) ہے اور اسی نظام کے تحت کئی سافٹ وئرز کام کرتے ہیں ، جن میں AutoCAD نسبتاً زیادہ معروف و مقبول ہے۔ آٹو کیڈ سافٹ وئر ۔۔۔ وژول بیسک (Visual Basic) کے تحت تیار کیا گیا ہے اور اِس کی جو فائل بنتی ہے ، اس کا ایکسٹنشن (extension) ہوتا ہے : \"dwg\" ۔ دیگر تمام CAD پیکجز کے لیے بھی یہی ایکس ٹنشن Default Standard قرار پایا ہے۔ ویسے آٹو کیڈ کے ذریعے ' dxf ' ایکس ٹنشن والی فائل بھی بنائی جا سکتی ہے ، جو کہ صرف ASCII text پر مشتمل ہوتی ہے اور دیگر سافٹ وئرز مثلاً فلیش (Flash) یا کورل ڈرا یا پینٹ شاپ پرو میں ایکسپورٹ کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ آٹوکیڈ کی ڈرائینگ کو 'EPS' فارمیٹ میں بھی ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ حساب و پیمائش کے لحاظ سے بالکل درست ڈرائنگ تیار کرنا AutoCAD کی ایک عمومی خاصیت ہے۔ کیونکہ AutoCAD ، پیمائش کی اکائی (Units of measurement) ، اسکیل (Scale) اور کاغذ کے سائز کو مدنظر رکھ کر ڈرائنگ کی تخلیق کرتا ہے۔ اور ڈرائنگ اِس حد تک درست (accurate) ہوتی ہے کہ اس کے print-out کی بنیاد پر عمارتیں/ صنعتی کار خانے (Factories) وجود میں آتے ہیں۔ AutoCAD ہر چند کہ ' اڈوبی فوٹو شاپ ' یا ' کورل ڈرا ' کی طرح خالصتاً گرافکس کا سافٹ وئر نہیں ہے ۔۔۔ بلکہ یہ انجینئرنگ ڈیزائن کے Line-Art سے تعلق رکھنے والا پروگرام یا اپلی کیشن (Application) ہے۔ اس کے باوجود، اس کے استعمال کنندگان میں جہاں زیادہ تر سول انجینئر ، آرکیٹکٹ ، میکانیکل / الکٹریکل انجینئر ، ایرو ناٹیکل انجینئر اور نقشہ ساز نظر آتے ہیں، وہیں مختلف پیشہ ورانہ شعبہ جات میں بھی اس کا استعمال عام ہے۔ آٹو کیڈ کی تاریخ (History of AutoCAD) AutoDesk Inc. "@ur . "امریکی فوجیوں کی ایک جماعت جو 2010ء میں افغانستان میں نہتے افراد کو قتل کر کے خوش ہوتے، رامروڈ کش جماعت کے نام سے بدنام ہوئی۔ ان فوجیوں کا تعلق تیسری پلاٹون، براوو کمپنی، دوسرا برگیڈ، دوسری انفنٹری ڈویژن سے تھا، اور یہ رامراڈ اڈے پر تعینات تھی۔ اس کے کچھ ارکان کو سزا ہوئی جبکہ کچھ کو صرف تنبیہ کا خط لکھا گیا۔"@ur . "جنگِ باجوڑ جسے آپریش شیر دل کا نام دیا گیا تھا، پاکستان کے باجوڑ کے علاقے میں ہونے و الی فوجی کاروائی تھی جس میں فرنٹیئر کور اور پاکستان آرمی کے جنگجو برگیڈ نے حصہ لیا تھا۔ باجوڑ کے علاقے پر 2007 کے اوائل سے ہی طالبان نے قبضہ کر لیا تھا اور کہا جاتا تھا کہ القاعدہ کا بنیادی کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز یہاں قائم تھا جس سے شمال مشرقی افغانستان بشمول کنڑ صوبہ میں ہونے والی کاروائیاں کنٹرول کی جاتی تھیں۔ باجوڑ اب طالبان سے پاک ہو چکا ہے۔"@ur . "خیالی گوجرانوالہ کے جنوب میں واقع ایک گاوں ہے۔ اس میں زیادہ تر جٹ سانسی قوم آباد ہے۔"@ur . "عمولہِ اعلٰی تعليم (Higher Education Commission) پاکستان ميں حصولِ اعلٰی تعليم کا بنيادی منتظم اور معاون ہے۔ اِس کا اہم مقصد اور ذمہ داری پاکستانی جامعات کی تجديد ہے تا کہ اُنھيں تعليم اور تحقيق و تعمير کا مرکز بنايا جا سکے۔"@ur . "== sock'3 3[fddd' fddd']3kf]] =="@ur . "سَمسَم گلی امریکی بعید نما پر دکھائے جانے والا بچوں کا برمجہ ہے جو کہ پتلی تماشا، مختصر فلم، حراک، مزاح، اور تمدنی حوالوں کا تولیف ہے۔ یہ امریکی عوامی بعید نما پر 1969ء سے پیش کیا جا رہا ہے اور بچوں میں خاصا مقبول رہا ہے۔ یہ برمجہ تعلیم مقاصد کے علاوہ بچوں کے ذہنوں کو ایک خاص آہنگ پر ڈالنے میں کامیاب ثابت ہوا ہے۔ 2011ء میں امریکی سرکار نے سیسامی گلی کو پراپیگنڈا کا ہتھکنڈہ بناتے ہوئے اس کا اردو اخراجہ پاکستان بعید نما پر پیش کرنے کے لیے دو کڑور ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔"@ur . "کھوار کمپیوٹر کے لیے چترال سے تعلق رکھنے والے شمارندی ساینسدان اور کھوار اکیڈمی کے صدر نشین رحمت عزیز چترالی نے پاکستان ڈیٹا منیجمنٹ سروسز اور اپنے ساتھی حمیدالرحمان کی کوششوں سے 1996ء میں کھوار زبان کے لیے پہلا کیلیدی تختہ جاری کیا اس کیلیدی تختے میں رحمت عزیز چترالی کے ایجاد کردہ کھوار زبان کے مخصوص حروف بھی شامل کیے گیے ہیں یہ مخصوص حروف یونی کوڈ کو سپورٹ نہیں کرتے تھے لیکن رحمت عزیز نے ان مخصوص حروف کے لیے یونی کوڈ بنایے اور یونی کوڈ کنسورشیم نے ان حروف کو منظور کرلیا ہے کھوار کلیدی تختہ کا نقشہ (base) ` 1 2 3 4 5 6 7 8 9 0 - = BKSP TAB ق و ع ر ت ے ء ی ہ پ ] [اللہ اللہ]\\% CAPS ا س د ف گ ح ج گ ل أ نگ ENT SHFT ز ش چ ط پ ن م ، ۔ ڨ SHFT CTRL ALT S P A C E ALT CTRL کھوار کلیدی تختہ کا نقشہ (shift) څ ! @ ڼ $ ٪ ټ ۖ ڗ) (_ء + BKSP TAB ځ ڇ ڂ ڑ ٹ ڠ ﮞ ڵ ۃ ۇ } { | CAPS آ ص ڈ غ ھ ض خ : ۓ ENT SHFT ذ ژ ث ظ‎ ؤ ئ ن > < ؟ SHFT CTRL ALT S P A C E ALT CTRL "@ur . "سمسم پھول دینے والا پودا ہے۔ یہ قدرتی طور پر افریقہ اور برصغیر میں پایا جاتا ہے۔ اس کے بیج کھانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ پاکستان میں نان کے اوپر لگائے جاتے ہیں جنہیں تِل کہا جاتا ہے۔ سمسم کے پھول زرد ہوتے ہیں، اگرچہ رنگ کا تغیر نیلا یا جامنی بھی ہو سکتا ہے۔"@ur . "کوسمبا صوبہ غجرات کا ایک بڑا قصبہ ہے،جنمیں مسلمانوں کی تعداد اور قوم کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے ،اگر دیکھا جائے تو کوسمبا بستی کے افراد سے زائد اب طوائف سے آکر بسنے والوں کی ہیں،اس شہر میں تقریبا 11 مساجد اور 15 سے زائد مکاتب اور ایک جامعہ جو اس زمانہ کی ایک اہم ضرورت ہے ،جن کے بانی شاید حضرت مولانا شعیب صاحب لوہاروی ہے جو اللہ نے انہیں ہبت عمدہ صلاحیت عطا فرمائی ہے ،انہی کی ماتحت سورت کے کئی مدارس چلتے ہیں"@ur . "بنیادی طور پر پنجاب کا ایک زمیندار قبیلہ ہے لیکن اس سے تعلق رکھنے والے افراد اب سندھ اور بلوچستان میں بھی آباد ہیں، پنجاب کے سیال اپنے نام کے ساتھ سردار، مہر ، نواب اور ملک کا لاحقہ بھی استعمال کرتے ہیں ۔۔ پنجاب میں یہ قبیلہ جھنگ کے علاوہ سرگودھا، خوشاب اور فیصل آباد کے علاہ کئی اضلاع میں آباد ہے ۔۔۔"@ur . "کراچی سے کئی کلومیٹر کے فاصلے پر یہ ساحلی مقام واقع ہے. یہاںکسی زمانے میں سمندری جہازوں کی رہنمائی کے لئے روشنی کا مینار ہوا کرتا تھا. اس مقام کو کیپ ماؤنٹ بھی کہاجاتا ہے۔ تاہم یہ غلط ہے کیونکہ یہاں کوئی پہاڑی نہیں ہے. پرسکون مقام ہونے کی وجہ سے عموما یہاں لوگ اپنی فمیلیز کے ہمراہ پکنک کے لئے آتے ہیں."@ur . "کراچی کے شمال مغرب میں واقع یہ مقام یہاں کے مشہور صوفی بزرگ حضرت منگھوپیر کے نام سے موسوم ہے. یہاں ان کا مزار ہے جہاں قدرتی پانی کے کئی ٹھنڈے اور گرم چشمے ہیں. ان چشموں کے پانی میں قدرتی اجزا شامل ہیں جو جلدی امراض کے مریضوں کے شفایاب ہوجاتے ہیں. مزار سے ملحقہ ایک تالاب میں درجنوں مگرمچھ موجود ہیں جن کو بابا کے مگرمچھ کہا جاتا ہے. یہاں یہ مگرمچھ کئی سو سال سے موجود ہیں. مزار کےاحاطے میں درجنوں دکانیں بھی موجود ہیں."@ur . "اسلام میں عورت کی گواہی ایک متنازع مسئلہ ہے۔ اختلاف کی وجوہات میں سے ایک قرآن پاک میں اللہ تعالٰی کا مندرجہ ذیل ارشاد ہے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا ۚ فَإِن كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ ۚ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ ۚ ... "@ur . "بچوں کے ہمہ اقسام کے میکانی جھولوں پر مشتمل یہ تفریحی مقام جس کی کراچی میں کئي شاخیں ہیں سب سے بڑی شاخ راشد منہاس روڈ پر نیپا چورنگی کے قریب واقع ہے اس کے علاوہ شہر کے پوش علاقے ڈیفینس سوسائٹی کے مشہور نثار شہید پارک سے متصل بھی اس کی ایک شاخ موجود ہے."@ur . "آرٹس کونسل کراچی کی طبقہ اشرافیہ کی پسندیدہ تفریح گاہوں میں شمار کی جاتی ہے. یہاں اسٹیج ڈرامے بھی ہوتے ہیں."@ur . "کراچی کی مشہور حسن اسکوائر چورنگی پر سوک سینٹر کے عین مقابل یہ مقام بنیادی طور پر نمائشوں کے لئے مخصوص ہے۔ جہاں سالانہ حربی ،آئی ٹی ،صنعتی اقسام کی ملکی و غیرملکی نمائشیں منعقد ہوتی ہیں. یہ نمائشیں عام شہریوں کے لئے شجر ممنوعہ کی سی حامل ہیں جہاں ان کا داخلہ جوئے شیر لانے کے مترادف ہے."@ur . "محکمہ صحت سندھ کے زیرانتظام یہ اسپتال کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کی بنارس چورنگی کے قریب واقع ہے. اس اسپتال سے استعفادہ کرنے والوں میں بڑی تعدار سائٹ ایریا کے محنت کشوں کی ہے. تاہم یہاں کی حالت سرکاری بےحسی کا منہ بولتاّ ثبوت ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں فائیو اسٹارچورنگی کے نزدیک واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کایہ ہسپتال کراچی کی مشہور شاہراہ راشد منہاس روڈ پر نیپا چورنگی پرواقع ہے."@ur . "شہری حکومت کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے برنس روڈ میں اردوبازار کے قریب واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے بلوچ کالونی کے نزدیک کراچی ایڈمنسٹریشن سوسائٹی میں واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے مضافات میں واقع گلشن معمار میں واقع ہے."@ur . "حکومت قطر کے تعاون سے تعمیر ہونے والا یہ ہسپتال کراچی کے علاقےاورنگی ٹاؤن میں واقع ہے. سرکاری ہسپتال ہونے کے باعث اس کی حالت نہایت ناگفتہ ہے. علاقہ مکین طنزکے طور پر اس کو \"قتل ہسپتال\" کہتے ہیں. ایک حساس علاقے میں واقع ہونے کے باعث یہاں ایک مخصوص سیاسی جماعت کا کنڑول ہے."@ur . "نجی شعبے میں سرگرم یہ ہسپتال کراچی کے اہم ہسپتالوں میں شمار ہوتا ہے. یہ کراچی کے علاقے دھوراجی کالونی میں واقع ہے. بنیادی طور پر یہاںہ ہڈی و جوڑوں کا علاج کیا جاتا ہے."@ur . "اس ہسپتال کا نام انسٹیٹیوٹ آف اسکن ڈیرسیز ہے تاہم یہ چمڑہ ہسپتال کے نام سے زیادہ معروف ہے. حکومت پاکستان کے زیر انتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے صدر میں ریگل چوک کے نزدیک واقع ہے. جلدی امراض کے علاج کے لئے مختص ہے. اس شعبے میں یہ پاکستان کا سب سے بڑا ہسپتال ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کی مشہور نمائش چورنگی کے نزدیک واقع ہے. بنیادی طور پریہ زچگی اور اس سے متعلقہ امراض کے لئے مخصوص ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں جوہر چورنگی کے قریب واقع ہے."@ur . "کراچی کے علاقے جیکب لائن میں واقع ہے۔بنیادی طورپر یہ امراض چشم کا مرکز ہے تاہم اب یہاں تمام امراض کا علاج کیا جاتا ہے. نجی ملکیت ہونے کے باعث یہ مہنگا ہسپتال مانا جاتا ہے."@ur . "پاکستان کی مذہبی تنظیم جماعت اسلامی کے زیراہتمام کراچی کے کئی علاقوں میں الخدمت ہسپتال کے نام سے یہ ہسپتال قائم کیئے گئے ہیں جن میں کورنگی،اورنگی ٹاؤن،ناظم آباد قابل ذکر ہیں. جون 2012 میں ناظم آباد کے الخدمت ہسپتال میں امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے بلڈ بینک کا افتتاح کیا جس کے منتظم سابق امیر کراچی معراج الہدی ہیں"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے قائدآباد میں واقع ہے"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے کھارادر میں واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں واقع ہے. جو فوجی فائونڈیشن ہسپتال کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہاں سابق فوجیوں اور ان کے اہلہ خانہ کے علاوہ سول افراد کا علاج معالجہ بھی کیا جاتا ہے۔"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کی مشہور جیل چورنگی پر کراچی مرکزی جیل کے مرکزی دروازے کے عین مقابل واقع ہے. یہ ہسپتال حیدرآباد دکن کی کمیونٹی کے زیرانتظام ہے. نیم فلاحی ہسپتال ہے."@ur . "کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں واقع ہے"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے کورنگي میں پانچ نمبر کے علاقے میں واقع ہے. عرف عام میں اس کو ڈاکٹر سلطان کے نام سے جانا جاتا ہے."@ur . "یہ ہسپتال کراچی کے سب سے بڑے ہسپتال جناح ہسپتال کے عین مقابل واقع ہے. حکومت پاکستان کے زیرنگرانی اس ہسپتال کا نام نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈویسکولر ڈیپارٹمنٹ ہے۔ تاہم عرف عام میں اس کو کارڈیو کہاجاتا ہے. امراض قلب کے علاج کے حوالے سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا ہسپتال مانا جاتا ہےجسے نا صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان سے لوگ استعفادہ کرتے ہیں."@ur . "نجی ملکیت کایہ ہسپتال کراچی کی مشہور شاہراہ راشد منہاس روڈ پر نیپا چورنگی پرواقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے سب سے بڑے ہسپتال جناح ہسپتال کے عین مقابل واقع ہے. گردوں کے امراض کے لئے مخصوص یہ ایک بڑا ادارہ مانا جاتا ہے. جناح ہسپتال کے قریب ہونے کی وجہ سے عوام اس کو سرکاری ادارہ تصور کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔یہ نجی ملکیت ہے اور یہاں کے مصارف ایک عام آدمی کے لئے ہوش ربا ہیں."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں عزیز بھٹی پارک کے نزدیک واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا میں چمڑہ چورنگی کے نزدیک واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کےپوش علاقے کلفٹن میں ہیلی پیڈ کے نزدیک واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے میں واقع ہے"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ضیا ء کالونی کورنگی میں واقع ہے. اس کی ایک شاخ ٹھٹہ میں بھی ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ملیر میں کالابورڈ اسٹاپ کے قریب واقع ہے"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں واقع ہے"@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ملیر میں کالابورڈ اسٹاپ کے قریب واقع ہے. بنیادی طور پریہ امراض چشم اور اس سے متعلقہ امراض کے لئے مخصوص ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے دھوراجی کالونی میں واقع ہے."@ur . "محکمہ صحت سندھ کے زیرانتظام یہ ہسپتال ٹی بی سینی ٹوریم کے نام سے زیادہ معروف ہے. یہ ہسپتال کراچی سے کئی کلومیٹر دور یونیورسٹی روڈ پر واقع ہے. جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ تپ دق اور اس سے متعلقہ امراض کے علاج کے لئے مخصوص ہے."@ur . "جذام اور اس سے متعلقہ امراض کے علاج کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو کراچی کے مشہور کاروباری علاقے صدر میں ریگل چوک کے نزدیک واقع ہے. سسٹر روتھ فاؤ نامی غیر ملکی خاتون یہاں کی نگران ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں خدمات انجام دے رہی ہیں."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے کورنگی میں کراسنگ کے نزدیک واقع ہے۔پہلے اس ہسپتال کا نام اسلامک مشن ہسپتال تھا جو فلاحی ہسپتال کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا. تاہم چند سال قبل اس کا نام تبدیل کرکے انڈس ہسپتال کردیا گیا اور یہاں فلاحی علاج کی سہولت برائے نام ہی رہ گئی ہے۔ اس ہسپتال میں ایک نرسنگ اسکول بھی موجود ہے."@ur . "امراض خون اور اس سے متعلقہ امراض کے علاج کے لئے مختص یہ ادارہ کراچی کے علاقے گارڈن شرقی کے بریٹو روڈ میں واقع ہے. اس ادارے میں کی خون کی بیماریوں (تھلیسیما،لیوکمییا،ہمیوفیلیا) میں مبتلا افراد خصوصا بچوں کے علاج کی سہولیات مہیا کی گئی ہیں. ناظم جیوا اس ادارے کے بانی تھے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقےشاہراہ لیاقتپر پیپر مارکیٹ کے نزدیک واقع ہے. یہ بوہری کمیونٹی کے زیرانتظام ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے قدیم ترین اسپتالوں میں شمار ہوتا ہے. یہ کراچی کے علاقےچاند بی بی روڈ پر لائٹ ہاؤس کے نزدیک واقع ہے. یہ زچگی اور اس سے متعلقہ امراض کے لئے مخصوص ہے . پاکستان کی ایک سابق وزیراعظم کئی بار یہاں سے مستفید ہوئيں."@ur . "کراچی کے علاقے کینٹ اسٹیشن کے نزدیک واقع ہے."@ur . "داؤدی بوہرہ جماعت کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی میں نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں واقع ہے."@ur . "سرکاری ملازمین کے لئے مخصوص یہ ہسپتال کراچی کے علاقے عیدگاہکے قریب واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع ہے. بنیادی طور پر یہاں جھلسے ہوئے امراض کا علاج کیا جاتا ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کی مشہور شاہراہ شہید ملت روڈپر ہل پارک کے نزدیک واقع ہے."@ur . "سندھ پولیس کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے گارڈن میں پولیس ہیڈکواٹر ساؤتھ میں واقع ہے. پہلی نظر میں یہ ہسپتال کسی جانوروں کے ہسپتال کی عکاسی کرتا ہے. عملے کی بدعنوانی، ڈاکٹروں کی کمی، دواؤں کی عدم دستیابی،محکمہ پولیس کی روایتی بے حسی کے باعث محکمہ پولیس کے ملازمین بھی یہاں آنے سے کتراتے ہیں. بلاشبہ یہ ہسپتال صرف سرکاری خانہ پری کے لئےہی بنایا گیا ہے. محکمہ پولیس کے افسران اور ملازمین یہاں کے\" ڈاکٹروں\" سے حسب خواہش رخصت کے سفارشی خطوط \" مناسب قیمتوں\" میں بنواسکتے ہیں ."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے مہنگے ترین ہسپتالوں میں شمار ہوتا ہے. یہ ہسپتال کراچی کی شاہراہ اسٹیڈیم روڈ پر آغا خان ہسپتال کے برابر میں واقع ہے."@ur . "پارسی کمیونٹی کی یہ نجی ملکیت کراچی کے علاقے گارڈن میں واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ کے نزدیک واقع ہے. مختصرا اس کو او ایم آئي کے نام سے جانا جاتا ہے."@ur . "عیسائی کمیونٹی کے زیرانتظام یہ ہسپتال کراچی کے علاقے سولجربازار کے قریب واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ملیر میں کالابورڈ اسٹاپ کے قریب واقع ہے. بنیادی طور پریہ زچگی اور اس سے متعلقہ امراض کے لئے مخصوص ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ڈیفینس سوسائٹی میں کالا پل کے نزدیک واقع ہے. جدید طبی سہولیات سے مزین یہ ہسپتال مہنگے ترین ہسپتالوں میں شمار کیا جاتا ہے."@ur . "نجی ملکیت کے یہ ہسپتال کراچی میں دو مقامات پر قائم کئے گئے ہیں. جن میں ایک کورنگی اور دوسرا ناظم آباد کے علاقے میں ہے. بنیادی طور پر یہ عورتوں اور بچوں کے علاج کے مخصوص ہیں تاہم یہاں دوسرے امراض کے علاج کی بھی سہولیات موجود ہیں."@ur . "ہڈی و جوڑوں کے علاج کے لئے بلاشبہ پاکستان کا سب سے بڑا ہسپتال ہے جو نجی شعبے میں ڈاکٹر محمد علی شاہ کے زیرانتظام ہے. یہ ہسپتال کراچی کے علاقے ناظم آباد میں سات نمبر سگنل کے قریب واقع ہے. یہاں کا مصارف نہایت گراں ہیں."@ur . "کراچی کی مصروف شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر کیپری سنیما کے قریب واقع ہے. عیسائی کمیونٹی کے زیراہتمام اس ہسپتال کا اصلی نام کراچی ایڈوانٹسٹ ہسپتال ہے. تاہم یہ سیون ڈے ہسپتال کے نام سے زیادہ مشہور ہے."@ur . "عرف عام میں اس کو نوید کلینک کہا جاتا ہے. نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کے علاقےصدر میںریگل چوک کے نزدیک واقع ہے."@ur . "نجی ملکیت کا یہ ہسپتال کراچی کی مشہور شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے بالمقابل واقع ہے."@ur . "بابائے قوم قائداعظم کے مزار کے سامنے یہ ہسپتال کراچی کا اہم ہسپتال ہے۔یہ نجی شعبہ کے زیرانتظام ہے."@ur . ""@ur . "براھوي"@ur . "یاسق یا الیاسق تاتاریوں کے آباﺅ اجداد میں سے چنگیز خان نے اپنے زیر نگیں ریاستوں میں نظام حکومت کو چلانے کیلئے جو قانوں وضع کیا تھا اس کو یاسق کانام دیا جاتاہے ۔ چنگیزخان کے بعد آنے والے تاتاری حکمرانوں نے بھی اسی قانون کو بحال رکھا تاتاری اسے بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ ہلاکو خان بھی اسی قانون کا قائل تھا ۔ یہ قانوں مختلف مذاہب مثلاَ یہودیت ، عیسائیت ،بدھ مت سے ماخوذ تھادوسرے لفظوں میں اسے مختلف مذاہب کا چربہ قرار دیا جاسکتاہے۔"@ur . "نائب صوبیدار صلاح الدین شہید پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی چترال کے قصبے شیاقو ٹیک میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے انتہا پسندون کے خلاف آپریشن میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا نمایان فوجی اعزاز تمغہ بسالت کا اعزاز حاصل کیا۔ آپ کی مادری زبان کھوار تھی لیکن آپ کو پشتو اور اردو زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا-"@ur . "تاتاریوں کے آباﺅ اجداد میں سے چنگیز خان نے اپنے زیر نگیں ریاستوں میں نظام حکومت کو چلانے کیلئے جو قانوں وضع کیا تھا اس کو یاسق کانام دیا جاتاہے ۔ چنگیزخان کے بعد آنے والے تاتاری حکمرانوں نے بھی اسی قانون کو بحال رکھا تاتاری اسے بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ ہلاکو خان بھی اسی قانون کا قائل تھا ۔ یہ قانوں مختلف مذاہب مثلاَ یہودیت ، عیسائیت ،بدھ مت سے ماخوذ تھادوسرے لفظوں میں اسے مختلف مذاہب کا چربہ قرار دیا جاسکتاہے۔"@ur . "پاکستان نیشنل کانگریس پاکستان میں ہندؤوں کی نمائندہ ایک سیاسی جماعت تھی۔ اس جماعت کے ووٹر زیادہ تر مشرقی پاکستان میں تھے۔"@ur . "قرآن کریم کی اس اردو تفسیر کے مفسر علامہ غلام رسول سعیدی ہیں ۔ یہ تفسیر متعدد جلدوں میں \"فرید بک سٹال\" اردو بازار لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو چکی ہے ۔"@ur . "تاریخ الہند البیرونی کی مشہور تصنیف ہے جو ہندوستان پر پہلی تاریخی کتاب لکھی گئی۔ البیرونی نے ہندوستان میں 1030ء میں قیام کیا، وہاں کی زبان سنسکرت پر عبور حاصل کیا، کئی سائنسی کتابیں ترجمہ کیں، علاقے کے عالم لوگوں سے ملا، اور علاقے اور لوگوں کی تاریخ لکھی۔"@ur . "اعلیحضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کا اردو ترجمہ قرآن آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے قرآن مجید کا ترجمعہ کیا جو کہ اردو کے موجودہ تراجم میں سب پر فائق ہے۔ [15 15]۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ترجمہ کا نام \"کنز الایمان\" ہے۔ جس پر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ صدر الافاضل مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے حاشیہ لکھا ہے کنزالایمان ترجمہ قرآن شریف"@ur . "ضیاء فتح آبادی اردو شاعر تھے۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے دوسرے پارے کا نام جو قرآن کریم کی دوسری سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 142 سے لیکر 252 پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل111 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سولہ 16 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے تیسرے پارے کا نام جو قرآن کریم کی دوسری سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 253 سے لیکر آخری آیت 286 اور سورۃ آل عمران کی ابتدائی 91 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 125 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے سب سے پہلے پارے کا نام جو قرآن کریم کی پہلی سورۃ الفاتحہ کی مکمل 7 آیات اور سورۃ البقرہ کی ابتدائی141 آیات پر مشتمل ہے لہذا یہ پارہ کل 148 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے چوتھے پارے کا نام جو قرآن کریم کی تیسری سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 92 سے لیکر آخری آیت نمبر 200 اور سورۃ النساء کی ابتدائی تئیس 23 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 132 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے چودہ 14 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 5 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 4 سورۃ النساء کی آیت نمبر 24 سے لیکر 147 پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 124 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 7 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 5 ویں سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 83 سے لیکر آخری آیت نمبر 120 اور 6 سورۃ الانعام کی ابتدائی 110 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 148 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انیس 19 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 6 پارے کا نام جو قرآن کریم کی 4 سورۃ النساء کی آیت نمبر 148 سے لیکر آخری آیت نمبر 176 اور سورۃ المائدہ کی ابتدائی بیاسی 82 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 111 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے چودہ 14 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 9 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 7 ویں سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 88 سے لیکر آخری آیت نمبر 206 اور 8 ویں سورۃ الانفال کی ابتدائی 40 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 159 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے اٹھارہ 18 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 10 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 8 ویں سورۃ الانفال کی آیت نمبر 41 سے لیکر آخری آیت نمبر 75 اور 9 ویں سورۃ التوبہ کی ابتدائی 93 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 128 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 8 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 6 سورۃ الانعام کی آیت نمبر 111 سے لیکر آخری آیت نمبر 165 اور 7 ویں سورۃ الاعراف کی ابتدائی 87 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 142 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 11 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 9 ویں سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 94 سے لیکر آخری آیت نمبر 129 اور 10 ویں سورۃ سورہ یونس کی مکمل 109 آیات اور 11 ویں سورۃ سورہ ھود کی ابتدائی 5 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 150 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سولہ 16 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 13 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 12 ویں سورۃ سورہ یوسف کی آیت نمبر 53 سے لیکر آخری آیت نمبر 111 اور 13 ویں سورۃ الرعد کی مکمل 43 آیات اور 14 ویں سورۃ سورہ ابراہیم کی مکمل 52 آیات اور 15 ویں سورۃ الحجر کی پہلی آیت پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 155 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انیس 19 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 12 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 11 ویں سورۃ سورہ ھود کی آیت نمبر 6 سے لیکر آخری آیت نمبر 123 اور 12 ویں سورۃ سورہ یوسف کی ابتدائی 52 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 170 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سولہ 16 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 14 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 15 ویں سورۃ الحجر کی آیت نمبر 2 سے لیکر آخری آیت نمبر 99 اور 16 ویں سورۃ النحل کی مکمل 128 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 226 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بائیس 22 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 15 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 17 ویں سورۃ الاسرا کی مکمل 111 آیات اور 18 ویں سورۃ الکہف کی ابتدائی 74 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 185 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے اکیس 21 رکوع ہیں۔"@ur . "\"'avayA \"' کیکھنڈراتمیں ہے اور امریکہ میں منعقد محرمانہ ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ہے. جس میں specializes الوالعزمی کمپیوٹر اور نیٹ ورک اور وہاں پر بند|نیٹ ورک ہے, امریکہ telephony اور وہاں پر بند ہے, اور کال سینٹر اور ٹیکنالوجی ہے. .."@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 17 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 21 ویں سورۃ الانبیاء کی مکمل 112 آیات اور 22 ویں سورۃ الحج کی مکمل 78 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 190 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "مفتی محمد عبدالوہاب خان القادری الرضوی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ سنہ 1925 میں ہندوستان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے آپ کے والد ماجد کا نام عبدالرزاق خاں تھا۔ بریلی شریف میں آپ کا ننھیال واقع تھا جہاں سے آپ نے اعلیٰحضرت امام احمد رضا خاں رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے شہزادے مصطفیٰ رضا خاں المعروف مفتی اعظم ہند سے اکتساب فیض فرمایا آپ پر مفتی اعظم ہند کی محبت اس قدر غالب تھی کہ آپ اپنا گھر بار فراموش فرما کر مفتی اعظم ہند کے در اقدس سے ہی وابستہ رہتے۔ تقسیم ہندوستان سے قبل آپ نے مفتی اعظم ہند کی سرکردگی میں حمایت پاکستان کی تحریک میں حصہ لیا شہر شہر قریہ قریہ جا جا کر آپ نے اسلام کے نام پر بننے والے ملک کی حمایت میں لوگوں کو گرمایا۔ پاکستان بننے کے بعد آپ پاکستان تشریف نہ لائے اور صحبت مفتی اعظم ہند کو پاکستان پر ترجیح دی چنانچہ سنہ 1950 میں مفتی اعظم ہند کے حکم پر آپ عازم پاکستان ہوئے اور اول خان پور میں سکونت اختیار فرمائی پھر لاڑکانہ میں ایک طویل عرصہ قیام فرمایا آپ نے علم کو تجارت نہ بنایا بلکہ پرائمری اسکول میں تدریس فرما کر معیشت خانہ پروان چڑھائی نیز جو کتب اصلاح عقائد میں تحریر فرماتے اسے خود شائع فرما کر مفت اشاعت کا فریضہ انجام دیتے۔ 1990 میں آپ سندھ کے حالات سے مجبور ہوکر آپ نے ایک بار پھر ترک سکونت فرمائی اور کراچی کے علاقے کورنگی کو اپنا مسکن بنایا۔ اور 2000 میں کورنگی سے ملیر سعود آباد تشریف لے آئے آپ کا وصال بروز اتوار 22 رجب المرجب 1426ھ مطابق 28 اگست 2005 عین وقت مغرب جب کہ روز جان افروز دوشبنہ کی ابتدائی ساعت میں ہوا۔ آپ کا مزار پر انوار جناح ٹرمینل کے سامنے موجود قبرستان میں واقع ہے۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 16 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 18 ویں سورۃ الکہف کی آیت نمبر 75 سے لیکر آخری آیت نمبر 110 اور 19 ویں سورۃ سورہ مریم کی مکمل 98 آیات اور 20 ویں سورۃ طٰہٰ کی مکمل 135 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 269 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 18 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 23 ویں سورۃ المؤمنون کی مکمل 118 آیات اور 24 ویں سورۃ النور کی مکمل 64 آیات اور 25 ویں سورۃ الفرقان کی ابتدائی 20 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 202 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 20 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 27 ویں سورۃ النمل کی آیت نمبر 60 سے لیکر آخری آیت 93 اور 28 ویں سورۃ القصص کی مکمل 88 آیات اور 29 ویں سورۃ العنکبوت کی ابتدائی 44 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 166 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سولہ 16 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 19 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 25 ویں سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 21 سے لیکر آخری آیت 77 اور 26 ویں سورۃ الشعرآء کی مکمل 227 آیات اور 27 ویں سورۃ النمل کی ابتدائی 59 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 343 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انیس 19 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 21 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 29 ویں سورۃ العنکبوت کی آیت نمبر 45 سے لیکر آخری آیت 69 اور 30 ویں سورۃ الروم کی مکمل 60 آیات اور 31 ویں سورۃ سورہ لقمان کی مکمل 34 اور 32 ویں سورۃ السجدہ کی مکمل 30 اور 33 ویں سورۃ الاحزاب کی ابتدائی 30 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 179 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انیس 19 رکوع ہیں۔"@ur . "ایک سند تعلیم master"@ur . "ایک سند تعلیم۔ انگریزی نام : honors"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 22 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 33 ویں سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 31 سے لیکر آخری آیت 73 اور 34 ویں سورۃ سورہ سبا کی مکمل 54 آیات اور 35 ویں سورۃ فاطر کی مکمل 45 آیات اور 36 ویں سورۃ یٰس کی ابتدائی 21 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 163 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے اٹھارہ 18 رکوع ہیں۔"@ur . "ایک سند تعلیم انگریزی نام : master of arts / ‏MA"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 23 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 36 ویں سورۃ یٰس کی آیت نمبر 22 سے لیکر آخری آیت 83 اور 37 ویں سورۃ الصافات کی مکمل 182 آیات اور 38 ویں سورۃ ص کی مکمل 88 آیات اور 39 ویں سورۃ الزمر کی ابتدائی 31 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 363 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے سترہ 17 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 25 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 41 ویں سورۃ حم السجدہ کی آیت نمبر 46 سے لیکر آخری آیت 54 اور 42 ویں سورۃ الشوریٰ کی مکمل 53 آیات اور 43 ویں سورۃ الزخرف کی مکمل 89 آیات اور 44 ویں سورۃ الدخان کی مکمل 59 آیات اور 45 ویں سورۃ الجاثیہ کی مکمل 37 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 246 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس 20 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 24 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 39 ویں سورۃ الزمر کی آیت نمبر 32 سے لیکر آخری آیت 75 اور 40 ویں سورۃ المؤمن کی مکمل 85 آیات اور 41 ویں سورۃ حم السجدہ کی ابتدائی 46 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 175 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انیس 19 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 26 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 46 ویں سورۃ الاحقاف کی مکمل 35 آیات اور 47 ویں سورۃ سورہ محمد کی مکمل 38 آیات اور 48 ویں سورۃ الفتح کی مکمل 29 آیات اور 49 ویں سورۃ الحجرات کی مکمل 18 آیات اور 50 ویں سورۃ سورہ ق کی مکمل 45 آیات اور 51 ویں سورۃ الذاریات کی ابتدائی 30 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 195 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے اٹھارہ 18 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 27 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 51 ویں سورۃ الذاریات کی آیت نمبر 31 سے لیکر آخری آیت 60 اور 52 ویں سورۃ الطور کی مکمل 49 آیات اور 53 ویں سورۃ النجم کی مکمل 62 آیات اور 54 ویں سورۃ القمر کی مکمل 55 آیات اور 55 ویں سورۃ الرحمٰن کی مکمل 78 آیات اور 56 ویں سورۃ الواقعہ کی مکمل 96 آیات اور 57 ویں سورۃ الحدید کی مکمل 29 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 399 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس 20 رکوع ہیں۔"@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 28 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 58 ویں سورۃ المجادلہ کی مکمل 22 آیات اور 59 ویں سورۃ الحشر کی مکمل 24 آیات اور 60 ویں سورۃ الممتحنہ کی مکمل 13 آیات اور 61 ویں سورۃ الصف کی مکمل 14 آیات اور 62 ویں سورۃ الجمعہ کی مکمل 11 آیات اور 63 ویں سورۃ المنافقون کی مکمل 11 آیات اور 64 ویں سورۃ التغابن کی مکمل 18 آیات اور 65 ویں سورۃ الطلاق کی مکمل 12 آیات اور 66 ویں سورۃ التحریم کی مکمل 12 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 137 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس 20 رکوع ہیں۔"@ur . "رُمُوز ۔ عریبی زبان کا یہ اسم رَمز کی جمع ہے جس کے معنی اشارہ ، راز یا بھید کے ہیں اور اوقاف عربی زبان کے اسم وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہراؤ یا توقف کے ہیں۔ رُمُوزِ اَوقاف {رُمُو + زے + اَو (و لین) + قاف} (عربی) عربی زبان سے ماخوذ اسم 'رموز' کے آخر پر کسرہ اضافت لگا کر عربی اسم 'وقف' کی جمع 'اوقاف' لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اسم نکرہ (مذکر - جمع) عبارت یا تحریر میں الفاظ اور فقروں کے درمیان وقفے، کم یا زیادہ دیر تک ٹھہرنے کے نشانات، قواعد، علائم۔ \"اس کتاب میں کتابت کی دوسری غلطیوں کے علاوہ رموز اوقاف (Punctuation) کی غلطیاں بہت کثرت سے رہ گئی ہیں۔\" (1915ء، فلسفۂ احتجاج، دیباچہ، دیوان) انگریزی ؛ Punctuation (n. "@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 29 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 67 ویں سورۃ الملک کی مکمل 30 آیات اور 68 ویں سورۃ القلم کی مکمل 52 آیات اور 69 ویں سورۃ الحاقہ کی مکمل 52 آیات اور 70 ویں سورۃ المعارج کی مکمل 44 آیات اور 71 ویں سورۃ سورہ نوح کی مکمل 28 آیات اور 72 ویں سورۃ الجن کی مکمل 28 آیات اور 73 ویں سورۃ المزمل کی مکمل 20 آیات اور 74 ویں سورۃ المدثر کی مکمل 56 آیات اور 75 ویں سورۃ القیامہ کی مکمل 40 آیات اور 76 ویں سورۃ الدہر کی مکمل 31 آیات اور 77 ویں سورۃ المرسلات کی مکمل 50 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 431 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بائیس 22 رکوع ہیں۔"@ur . "عبدالرحمٰن صابر قرنیؒ (۱۹۲۷ تا ۱۹۹۵) آپ لاہور میں ایک اسلامی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی اسلام سے والہانہ وابستگی تھی اور نوجوانی میں تحریک اسلامی سے وابستہ ہو گئے اور جماعت اسلامی کے سرگرم رکن بن گئے۔ اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کی غرض سے ۵۰ کی دہائی کے آغاز میں ایبٹ آباد منتقل ہوگئے۔ یہاں ایک اسلامی لائبریری قائم کی اور لوگوں کو دین کی تعلیم دینے میں سرگرم ہو گئے۔۱۹۵۵ میں پھر اچھرہ لاہور منتقل ہوئے اور مولانا مودودیؒ کے رفقائے کار میں شامل ہوگئے۔یہاں ادارہ بتول کے روح رواں اور ماہنامہ بتول کے مدیر انتظامی مقرر ہوئے۔پھر بچوں کیلئے ماہنامہ نور شائع کرنے کا اہتمام کیا۔۱۹۷۰ میں ماہنامہ الحسنات کا اجرا کیا جو مرد و خواتین اور بچوں سب کیلئے مفیداسلامی اور اصلاحی رسالہ تھا۔ اسی ماہنامے میں صابر قرنی صاحب نے درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا جس میں لفظ بہ لفظ ترجمہ شائع کیا جاتا تھا جو بعد میں تعلیم القرآن کی صورت میں منظر عام پر آیا۔اسی ماہنامہ کے ساتھ ساتھ ایک ادارہ ’’ادارہ الحسنات‘‘ کے نام سے بھی قائم کیا جس کے تحت خاص طور پر بچوں کیلئے بے شمار کتب شائع کرنے کا اہتمام کیا۔ان میں آپ کی بھی بہت سی کتب شامل تھیں۔۱۹۸۵ میں حسنات اکیڈمی (pvt) لمیٹڈ قائم کی اور اس کے تحت بیسیوں اسلامی اور اصلاحی کتب شائع کیں، ان میں بچوں کی کتب نمایاں تھیں۔۱۹۸۶ میں ادارہ تعلیم القرآن کی بنیاد رکھی اور قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کیلئے سرگرم عمل ہو گئے۔ تعلیم القرآن کے سلسلے میں سب سے پہلےپارے مرتب و شائع کیے جن کا بڑا ماخذ ماہنامہ الحسنات کے دروس قرآن تھے جو وہ گزشتہ کم وبیش ۱۵ سالوں سے مرتب کرتے آئے تھے۔اسی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچاتے آپ جنوری ۱۹۹۵ میں خالق حقیقی سے جا ملے۔"@ur . "مختاراں مائی (اصل نام 'مختاراں بی بی') کو پنجاب کے گاؤن میرانوالہ کی پنچائیت کے حکم پر 2002ء میں زنا بالجبر کا نشانہ بنایا گیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چھ افراد کو اس الزام میں موت کی سزا سنائی۔ عدالت عالیہ لاہور نے عدم ثبوت کی بناء پر پانچ ملزمان کو رہا کر دیا اور ایک کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ بعد میں عدالت اعظمی نے اس فیصلہ کو برقرار رکھا۔ واضح رہے کہ رہا ہونے والے پانچ افراد اب تک سات سال کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ عدالت کے فیصلہ پر پاکستان کی \"انسانی حقوق\" انجمان نے مایوسی کا اظہار کیا۔ مختاراں کے زنا کا شکار ہونے کے بعد اس واقعہ کے خلاف مختلف تنظیموں نے انصاف کے لیے مہم چلائی اور مختاراں کو مجرموں کو سزا دلوانے کے لیے کوشش پر سراہا گیا۔ مغربی ممالک نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے نام پر مختاراں مائی کی زبردست پذیرائی کی۔"@ur . "زمین کی تاریخ zameen ki tareekh kay liay (kitab tareekh-e-tibri) ka mutala kareen (kitab : mumslimbooks. blogspot. com pay dastyab hay"@ur . "اردو سے اردو لغت جو فیروز سنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے زیر اہتممام شائع ہوئی ہے اور جسے الحاج مولوی فیروزالدین نے مرتب کیا۔ یہ ضخیم اردو لغت سوا لاکھ کے قریب قدیم و مروجہ الفاظ، مرکبات، مشتقات، محاورات، ضرب الامثال نیز جدید علمی، ادبی اور فنی اصطلاحات پر مشتمل ہے۔"@ur . "مولوی اسماعیل میرٹھی کا شمار جدید اردو ادب کے ان اہم ترین شعرا میں ہوتا ہے جن میں مولانا الطاف حسین حالی، مولوی محمد حسین آزاد وغیرہ شامل ہیں۔ \"مولوی اسما عیل میرٹھی، ایک ہمہ جہت شخصیتان کا شمار جدید نظم کے ہئیتی تجربوں کے بنیاد گزاروں میں ہونا چاہیے\" پروفیسر گوپی چند نارنگ"@ur . "امام ابو الطیب شمس الحق بن امیر علی بن مقصود علی بن مولانا غلام حیدر صدیقی عظیم آبادی عالم اسلام کے مشہور عالم ، مجتہد و محدث تھے ۔ وہ 1273ھ / 1857ء کو عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کا شمار سید نذیر حسین محدث دہلوی اور شیخ حسین بن محسن یمانی کے خاص تلامذہ میں ہوتا ہے ۔ وہ اہل حدیث مسلک کے اکابر علماء میں نمایاں مقام کے حامل تھے ۔ ان کی تصانیف حدیث سے پورے عالم اسلام نے استفادہ کیا اور حدیث کا کوئی طالب علم ان کی خدمات سے مستغنی نہیں رہ سکتا ۔ شمس الحق عظیم آبادی پہلے عالم ہیں جنہوں نے حدیث کی مشہور عام کتاب ’’ سنن دارقطنی ‘‘ کو پہلی مرتبہ تدوین نو اور اپنی شرح کے ساتھ شائع کیا ۔ ان کی مشہور تصانیف میں ’’ غایۃ المقصود شرح سنن ابی دادو ‘‘ ، ’’ عون المعبود علی سنن ابی داود ‘‘ ، ’’ التعلیق المغنی شرح سنن الدارقطنی ‘‘ ، ’’ رفع الالتباس عن بعض الناس ‘‘ ، ’’ اعلام اھل العصر باحکام رکعتی الفجر ‘‘ وغیرہا شامل ہیں ۔ امام شمس الحق عظیم آبادی کے نامور شاگردوں میں علامہ شرف الحق محمد اشرف ڈیانوی ، علامہ ابو القاسم سیف بنارسی ، علامہ ابو سعید شرف الدین دہلوی ، شیخ عبد الحفیظ الفاسی المراکشی ، شیخ صالح بن ابراہیم بن رشید المحیمید ، قاضی صالح بن عثمان نجدی ، مولانا احمد اللہ محدث دہلوی وغیرہم شامل ہیں ۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ پٹنہ کے اطراف میں واقع ایک بستی ڈیانواں میں گزرا اسی لئے انہیں ’’ محدث ڈیانوی ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور وہ ڈیانوی کی صفت نسبتی سے بھی معروف ہیں ۔ ان کا انتقال مارچ 1911ء / 1329ھ کو ڈیانواں میں ہوا ۔ شیخ محمد عزیر شمس نے ’’ حیاۃ المحدث شمس الحق و اعمالہ ‘‘ اور ’’ مولانا شمس الحق عظیم آبادی حیات و خدمات ‘‘ کے عنوان سے ان کے حالات لکھے ہیں ۔ جبکہ محمد تنزیل الصدیقی الحسینی نے اپنے کتابی سلسلے ’’ الانتقاد ‘‘ کا پہلا شمارہ خاص امام شمس الحق عظیم آبادی پر نکالا ہے ۔"@ur . "تفسیر بیضاوی قاضی امام ناصر الدین ابو سعید عبداللہ بن عمر بیضاوی المعروف امام بیضاوی کی تصنیف ہے جسکا اصل نام \"انوار التنزیل و اسرار التاویل\" ہے."@ur . "قرآن کریم کے تیس پاروں میں سے 30 ویں پارے کا نام جو قرآن کریم کی 78 ویں سورۃ النباء مکمل 40 آیات اور 79 ویں سورۃ النازعات مکمل 46 آیات اور 80 ویں سورۃ عبس مکمل 42 آیات اور 81 ویں سورۃ التکویر مکمل 29 آیات اور 82 ویں سورۃ الانفطار مکمل 19 آیات اور 83 ویں سورۃ المطففین مکمل 36 آیات اور 84 ویں سورۃ الانشقاق مکمل 25 آیات اور 85 ویں سورۃ البروج مکمل 22 آیات اور 86 ویں سورۃ الطارق مکمل 17 آیات اور 87 ویں سورۃ الاعلیٰ مکمل 19 آیات اور 88 ویں سورۃ الغاشیہ مکمل 26 آیات اور 89 ویں سورۃ الفجر مکمل 30 آیات اور 90 ویں سورۃ البلد مکمل 20 آیات اور 91 ویں سورۃ الشمس مکمل 15 آیات اور 92 ویں سورۃ اللیل مکمل 21 آیات اور 93 ویں سورۃ الضحیٰ مکمل 11 آیات اور 94 ویں سورۃ الم نشرح مکمل 8 آیات اور 95 ویں سورۃ التین مکمل 8 آیات اور 96 ویں سورۃ العلق مکمل 19 آیات اور 97 ویں سورۃ القدر مکمل 5 آیات اور 98 ویں سورۃ البینہ مکمل 8 آیات اور 99 ویں سورۃ الزلزال مکمل 8 آیات اور 100 ویں سورۃ العادیات مکمل 11 آیات اور 101 ویں سورۃ القارعہ مکمل 11 آیات اور 102 ویں سورۃ التکاثر مکمل 8 آیات اور 103 ویں سورۃ العصر مکمل 3 آیات اور 104 ویں سورۃ الھمزہ مکمل 9 آیات اور 105 ویں سورۃ الفیل مکمل 5 آیات اور 106 ویں سورۃ قریش مکمل 4 آیات اور 107 ویں سورۃ الماعون مکمل 7 آیات اور 108 ویں سورۃ الکوثر مکمل 3 آیات اور 109 ویں سورۃ الکافرون مکمل 6 آیات اور 110 ویں سورۃ النصر مکمل 3 آیات اور 111 ویں سورۃ اللھب مکمل 5 آیات اور 112 ویں سورۃ الاخلاص کی مکمل 4 آیات اور 113 ویں سورۃ الفلق کی مکمل 5 آیات اور 114 ویں سورۃ الناس مکمل 6 آیات پر مشتمل ہے لہزا یہ پارہ کل 564 آیات پر مشتمل ہے اور اس کے انتالیس 39 رکوع ہیں۔"@ur . "سیماب اکبر آبادی (1882 - 1951) اردو کے نامور اور قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا اصل نام عاشق حسین صدیقی تھا۔ سیماب آگرہ ، اتر پردیش ، میں پیدا ہوئے۔ انکے والد ، محمّد حسین صدیقی بھی شاعر اور حکیم امیرالدین اتتار اکبرآبادی کے شاگرد تھے اور ٹائمز آف انڈیا پریس میں ملازم تھے۔ سیماب نے فارسی اور عربی کی تعلیم جمال‌الدین سرحدی اور رشید احمد گنگولی سے حاصل کی۔ 1892 سے شعر کہنا شروع کر دیا تھا اور 1898 میں مرزا خان داغ دہلوی کے شاگرد ہو گئے تھے۔ 1923 میں قصر الادب کی بنیاد رکھی اور پہلے\"پیمانہ\" اور بعد میں 1929 میں \"تاج\" اور 1930 میں \"شاعر\" شائع کرنا شروع کیے۔ پیمانہ 1932 میں بند ہو گیا تھا۔ سیماب کا پہلا مجموعہِ کلام \"نیستاں\" 1923 میں چھپا تھا۔ انکی لکھی 70 کتابوں میں 22 شعری مَجمُوعے ہیں جن میں \" وہی منظوم \" بھی شامل ہے جس کی اشاعت کی کوشش 1949 میں انکو پاکستان لے گئی جہاں کراچی شہر میں 1951 میں انکا انتقال ہوا۔ سیماب کے تقریبآً 370 شاگرد تھے جن میں راز چاندپوری ، ساغر نظامی ، ضیاء فتح آبادی، بسمل سیدی ، الطاف مشہدی اور شفا گوالیوری کے نام قابل ذکر ہیں"@ur . "ایک قذائفی صاروخ (ballistic missile) ایسا صاروخ ہوتا ہے کہ جو ایک یا متعدد رُوُوس الحرب (warheads) کو حدف تک مارنے کے لیے اپنی اٹھان و پرواز میں زیرمداری قاذف پر چلے اور نشانے پر لگے۔ قذائفی صاروخ کو پھینکنے کے لیے محض پرواز کے ابتدائی مراحل میں توانائی لگانا پڑتی ہے اور پھر اس کے بعد یہ قذائفیات اور مداری آلاتیات کے قوانین کے تحت پرواز کرتے ہوئے اپنے حدف تک چلا جاتا ہے۔ قذائفی کا لفظ اردو زبان میں عربی کے قذف سے آیا ہے اور پھینکنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اردو لغات میں اسی قذف سے دیگر متبادلات بھی پائے جاتے ہیں؛ جیسے قاذف اور قذافی وغیرہ۔"@ur . "یکساں کمیتی عدد (وزن) رکھنے والے نویدات (nuclides) کو آپس میں ایک دوسرے کا ہمبار (ہم بار) کہا جاتا ہے یعنی وہ عناصر کہ جن کے نوینہ (nucleon) کی تعداد تو برابر ہو لیکن ان کے جوہری عدد ایک دوسرے سے مختلف ہوں۔ بار کا لفظ اردو میں فارسی زبان سے آیا ہے جس کے معنی وزن یا بوجھ کے ہوتے ہیں اور nucleon ہی سے کسی جوہر کا وزن یا بوجھ یا کمیتی عدد متعین کیا جاتا ہے اس لیے یہاں ہم + جاء (iso + tope) کی مناسبت سے جاء کی جگہ وزن یعنی بار کا لاحقہ استعمال کر کہ ہمبار کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں ان کو isobar کہا جاتا ہے جہاں bar کا لفظ یونانی سے آیا ہے اور وزن یا بوجھ کے ہی معنوں میں ہے؛ لیکن bar کا لفظ، تلفظ میں اردو کے بار سے مماثل ہونے کے باوجود الگ لسانیاتی مآخذ رکھتا ہے۔"@ur . "ثقلی گولہ (gravity bomb) ایسا گولہ ہوتا ہے جو کہ اپنے نشانے پر کشش ثقل کے تحت گرتا ہے اور اسی وجہ سے اس کو ثقلی گولہ کہتے ہیں۔ اس قسم کے گولے عام طور پر ہوائین (aircrafts) کے ذریعے سے گرائے جاتے ہیں اور (اپنی راہ کے تعین کے لیے) بلا کسی راہنما نظام کے محض زمین کی کشش سے اپنے حدف پر گرتے ہیں اور اپنی مسافت کے دوران قذائفی مَسِیر پر سفر کرتے ہیں۔"@ur . "راس الحرب حرب میں استعمال کیئے جانے والے ہتھیاروں کے دھماکہ خیز مواد سے بنے ہوئے سر (راس) ہوتے ہیں، بالکل ایسے ہی جیسے قدیم محارب میں نیزے کی بھال یا تیر کی انی پر آگ سے جلتے کپڑے وغیرہ لپیٹے جاتے تھے اسی طرح آج کل پرتاب (rocket)، صاروخ وغیرہ کے سر پر دھماکہ خیز مواد بھر دیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اس کے لیے راس (head) + حرب (war) کی اصطلاح اختیار کی جاتی ہے یعنی ------ ہتھیاروں کے دھماکہ خیز سر ------ سے مراد لی جاتی ہے۔"@ur . "مرأت المناجیح حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی اشرفی بدایونی کی تصنیف جو خطیب تبریزی کے مجموعہ احادیث مشکوۃ المصابیح کا اردو ترجمہ اور تشریح ہے۔ یہ عام فہم شرح طلباء، علماء اور عوام المسلمین کے لیے یکساں مفید ہے ۔ اس کی تصنیف کا ایک سبب انکار حدیث کے فتنہ کا تدارک اور حجیت حدیث پر دلائل مہیا کرنا تھا۔ مصنف نے اس شرح میں مرقاة المفاتیح ، لمعات اور اشعتہ اللمعات سے مدد حاصل کی ۔ اس کا تاریخی نام ذوالمرآت ۱۳۷۸ ہجری ہے جو مولانا افسر صابری نے رکھا۔ مولف نے اس کا نام مرأة اس لیے رکھا کہ یہ مشکوۃ المصابیح کی حدیثوں کو دیکھنے کا آئینہ ہے ۔ گویا یہ چراغوں کے طاق کے سامنے لگا ہوا ایسا شیشہ ہے جو بیرونی ہوا کو اندر نہ پہنچنے دے۔"@ur . "احادیث کے اس مجموعہ کے مولف پانچویں اور چھٹی صدی ہجری کے نامور محدث ابو محمد حسین بن مسعود بن محمد الفرا ہیں ۔ ان کی کنیت ابو محمد ، لقب فراء (کیونکہ پوستین کی تجارت کرتے تھے) ۔ ہرات و سرخس کے درمیان ایک بستی بَغو کے رہنے والے تھے اس لیے بغوی کہلاتے ہیں ۔خواب میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ تُو نے میری سنت زندہ کی ، اللہ تجھے زندہ رکھے لہذا خطاب محی السنتہ ہے ، آپ شافعی المذہب ہیں۔ بڑے متقی عالم ، زاہد اور تارک الدنیا بزرگ تھے ، ہمیشہ روکھی روٹی یا زیتون و کشمش سے روٹی کھائی ۔ اسی برس سے زیادہ عمر پا کر ۶۱۵ ہجری میں مقام کرد میں وفات پائی ۔ اپنے استاد قاضی حسین کے پہلو میں دفن ہوئے ۔ آپ نے مصابیح السنتہ ، شرح السنتہ ، تفسیر معالم التنزیل ، کتاب التہذیب ، فتاوی بغوی وغیرہ کتب تصنیف فرمائیں ۔ مصابیح میں چار ہزار چار سو چونتیس حدیثیں ہیں۔"@ur . "رحیم الدین خان آفریدی پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل ہیں آپ 21 جولائی 1926ء کو پیدا ہوئے۔ وہ 20 ستمبر 1978ء سے 22 مارچ 1984ء تک بلوچستان کے اور24 جون 1988ء سے 11 ستمبر 1988ء تک سندھ کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "قصر۔ تمام بیرونی روابط کا واحد مقصود، متن کی وضاحت ہے۔ اردو ویکیپیڈیا پر جو خد و خال، نویسات، اور نویسات کی جسامت وغیرہ بطور قصر (default) اختیار کیئے گئے ہیں ان کی تفصیل اور انتخاب کی وجوہات اس صفحے پر درج کی جارہی ہیں؛ تاکہ مستقبل میں اردو نویسات یا ویکیمیڈیا مصنع لطیف میں ہونے والی کسی ممکنہ تبدیلی (ترقی / بہتری / نیا اخراجہ) کی صورت میں قصر میں درکار کسی ترمیم کے لیے ایک پس منظر ایک ہی صفحے پر دستیاب ہوسکے۔"@ur . "شیخ یاسر الحبيب کویت کی طرف سے ایک شیعہ عالم دین ہے. وه کویت میں 1979 میں پیدا ہوئے تھے اور دسمبر 2004 میں انگلینڈ کے لئے ہجرت کی. انہوں نے نومبر 2003 میں ابوبکر، عمر اور عائشہ كو لعنت كري جس كے الزام میں کویت کی حکومت نے ایک سال قید کی گرفتار کیا گیا تھا، ایک نجی بند تقریر کے ایک صوتی پیغام میں ریکارڈنگ کے سلسلے میں انہوں نے ابو بكر اور عمر كو اسلام كا دشمن كہا تها."@ur . "وہب بن عبد مناف ان کا شجرہ نسب یہ ہے وہب بن عبد مناف بن زہرۃ بن کلاب بن مرۃ آپ کا قبیلہ قریش تھا اور بنی زہرہ کے سرادار تھے قبل از اسلام۔ آپ جناب سرور کونین کے نانا تھے اور آپ کا لقب ابو کبشہ تھا اور جناب رسالتمآب کے ظہور کے بعد آپ کو لوگ ابن ابو کبشہ کہہ کر پکارتے تھے"@ur . "مولانا محمد جوناگڑھی ﴿پیدائش 1890ء ، انتقال 1941ء﴾ مولانا محمد صاحب محدث جوناگڑھی رحمتہ اللہ علیہ صوبہ گجرات میں ضلع کاٹھیاوار کے شہرت یافتہ شہر جوناگڑھ میں 1890ء میں پیدا ہوئے، جو متحدہ ہندوستان میں اسلامی ریاست کے نام سے معروف تھا، آپ کے والد محترم محمد ابراہیم غلہ کی تجارت کرتے تھے، والدہ کا نام ”بیوی حواء“ تھا آپ کا تعلق میمن خانوادہ سے تھا، جس کی عظمت و عزت ضرب المثل تھی، مولانا کے والد محترم ابتداء ہی سے حریت فکر اور معتدل خیالات کے مالک تھے تقلیدی مذہب ان کو بہت دیر تک مطمئن نہ کر سکا اس لئے انھوں نے مسلک سلف سے رشتہ استوار کر لیا۔"@ur . "ترال جموں و کشمیر کے پلوامہ ذلے ضلع کا ایک قصبہ ہے۔"@ur . "خلیج گوانتانمو کیوبا کے جنوب مشرقی حصہ گوانتانمو صوبہ میں واقع ہے۔ یہ جنوبی کونے 19°54′N 75°9′W / 19.9°N 75.15°W / 19.9; -75.15متناسقات: 19°54′N 75°9′W / 19.9°N 75.15°W / 19.9; -75.15{{#coordinates:19|54|N|75|9|W||| |primary |name= }}) میں سب سے بڑی بندرگاہ ہے جو نشیب پہاڑیوں میں گھری ہے جو اسے عقبی علاقوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔ 1903ء سے خلیج کے جنوبی حصہ پر امریکی فوج قابض ہے جس کا بیان ہے کہ علاقہ ہمیشہ کے لیے اس کے پاس ٹھیکے پر ہے۔ کیوبا اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتا مگر طاقتور امریکہ سے واپس لینے سے قاصر ہے۔"@ur . "اقتراء (readability) کا لفظ شمارندی دنیا میں کسی بھی شمارندی تظاہرہ پر نظر آنے والی عبارت کو پڑھنے (قرات) میں سہولت کے لیے ادا کیا جاتا ہے؛ یعنی کاغذی (طبع شدہ) اور شمارندی دونوں عبارات میں عمومی طور پر اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بصری لحاظ سے سہل نظر آنے والی متن کی خصوصیت کو اقتراء کہا جاتا ہے۔ اقتراء لفظ قرا سے ماخوذ ہے جس سے اردو میں قرات بھی اخذ کیا جاتا ہے اور درست تلفظ میں رے کے بعد والے الف پر ہمزہ کے ساتھ تحریر کیا جاتا ہے اور اردو لغات میں بھی ان ہی ہجوں میں ملتا ہے لیکن چونکہ بہت سے غیرمعیاری اردو نویسے الف ہمزہ کو درست ظاہر نہیں کرتے اس لیۓ یہاں ہمزہ الگ سے الف کے بعد لگایا گیا ہے۔ طبی اختبارات کے لحاظ سے اقتراء کی خصوصیت پڑھائی یا قرات یا خواندن کے وقت انسانی آنکھ کی حرکات، پڑھائی کی رفتار اور پڑھائی کے دوران آنکھوں پر آنے والی تھکاوت سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur . "مورخہ 29 اپریل 2011 بروز جمعہ کو شہزادہ ولیم، ڈیوک آف کیمبرج اور کیتھرین مڈلٹن کی شادی ویسٹ منسٹر ایبی، لندن میں ہوئی۔ شہزادہ ولیم جو ملکہ الیزبتھ دؤم کے جانشین ہیں، کیٹ مڈلٹن سے 2001 میں پہلی بار سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں ملے جب دونوں وہاں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ ان کی منگنی 20 اکتوبر 2010 میں ہوئی جس کا اعلان 16 نومبر 2010 کو ہوا۔ شادی کی تیاریاں اور شادی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی رہی اور پوری دنیا میں براہ راست دکھائی گئی اور اسکا 1981 میں ہونے والی شہرادہ ولیم کے والدین پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کی تقریب سے موازنہ کیا جا رہا ہے۔"@ur . "تدبر قرآن امین احسن اصلاحی کی اردو تفسیر قرآن."@ur . "علامہ محمد اشرف سیالوی کی تالیف کردہ یہ کتاب سورہ کوثر کی جامع اردو تفسیر ہے"@ur . "مولانا اشرف علی تھانوی کی اردو تفسیر قرآن"@ur . "حافظ ابن کثیر کی عربی تفسیر قرآن"@ur . ""@ur . "قرآن کریم کی اس عربی تفسیر کے مفسر ابن جریر طبری ہیں ۔ اس کتاب کا مکمل نام \"جامع البيان في تفسير القرآن\" ہے۔"@ur . "عرب مورخین میں صف اول کے مورخ جن کا پورا نام عزالدین ابن الاثر تھا۔ 1160ء میں الجزیرہ میں پیدا ہوئے۔ موصل اور بغداد میں تعلیم حاصل کرتے رہے پھر شام کی سیاحت کی اور اس کے بعد کی بقیہ زندگی موصل کے مضافات میں ہی گزاری۔ ابن اثیر کی چار کتب بہت مشہور ہیں 1۔ الکامل فی التاریخ 2۔ تاریخ الدولۃ الاتاسکبلہ 3۔ اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ 4۔ اللتاب جو سمانی کی کتاب الانساب کی تلخیص ہے 630 یا 632 ہجری میں موصل میں ہی انتقال ہوا۔"@ur . "قرآن کریم کی یہ عربی تفسیر علامہ شہاب الدین محمود آلوسی بغدادی کی ہے جس کا اصل نام \"روح المعاني في تفسير القرآن العظيم والسبع المثاني\" ہے۔"@ur . "تفسیر جلالین ، عربی میں \" الجلالين \" کے نام سے دو تفاسیر لکھی گئی ہیں ۔ ایک کے مولف امام جلال الدین السیوطی ہیں اور دوسری کے مولف امام جلال الدین محلی ہیں۔"@ur . "عظیم مفسر ، محدث ، فقیہ ، شاعر اور ادیب ۔ مشہور عربی تفسیر روح المعانی کے مولف۔"@ur . "قرآن کریم کی اس عربی تفسیر کے مولف فضل بن حسن الطبرسی المعروف شیخ طبرسی ہیں۔ کتاب کا مکمل نام \"مَجمعُ البَیان فی تفسیرِ القُرآن\" ہے۔"@ur . "قاضی ثناء اللہ پانی پتی کی مبسوط عربی تفسیر"@ur . "ضیاءالامت پیر محمد کرم شاہ الازہری کی تفسیر قرآن جو 3500 صفحات اور 5 جلدوں پر مشتمل یہ تفسیر آپ نے 19 سال کے طویل عرصہ میں مکمل کی۔"@ur . "ضیاءالامت پیر محمد کرم شاہ الازہری ؒ کی سیرت نبوی پر لکھی ہوئی دلنشیں کتاب جو 7 جلدوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "مفتی محمد شفیع دیو بندی کی اردو تفسیر قرآن"@ur . "ابو محمد عبدالحق حقانی کی 4 جلدوں پر مشتمل اردو تفسیر قرآن۔"@ur . "حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی اشرفی بدایونی کی اردو تفسیر قرآن"@ur . "علامہ ابوالقاسم محمود بن عمر بن محمد خوارَزمی زَمَخْشَری المعروف علامہ زمخشری کی عربی تفسیر قرآن"@ur . "امام فخر الدین رازی کی عربی تفسیر قرآن جس کا اصل نام \"مفاتیح الغیب\" ہے۔"@ur . "علامہ ابوالقاسم محمود بن عمر بن محمد خوارَزمی زَمَخْشَری معتزلی ممتاز عالم ، مفسر جو تفسیر کشاف کے مولف ہیں"@ur . "پاکستان میں نوجوانوں کی ایک تنظیم ہے۔جس کے سربراہ انعام الحق اعوان ہیں اس فلاحی تنظیم نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہو نے والے افراد کو ریلیف پہنچانے کے علاوہ گزشتہ برس پاکستان میں سیلاب کی تباہ شدہ علاقوں کے مکینوں کی مدد کرنے کے علاوہ خیبر پختونخواہ حکومت کے اشتراک سے لوئر دیر میں نوجوانوں کےلیے اسکل ڈویلپمنٹ سنٹر بھی قائم کیا"@ur . "آب پاشیدگی (Hydrolysis) ایک قسم کا کیمیائی تعامل جس میں پانی ہائیڈروجن اور ہائیڈراکسل روانوں میں مفترق ہو کر حصہ لیتا ہے۔ اعمال حیات میں یہ تعامل بہت عام ہے مثلاً غذائی اشیاء دوران انہضام میں پانی سے خامروں کی موجودگی میں تحلیل ہوتی ہیں۔ نشاستہ کی تحلیل کا آخری حاصل گلوکوز ہے۔ چربی اور تیل کی آب پاشیدگی سے گلسرول (Glycerol) اور چربی والے ترشہ جات پیدا ہوتے ہیں اور پروٹین سے امائینو ترشے۔ بعض نمک آبی محلول میں آب پاشیدہ ہوتے ہیں اور بعض نہیں ہوتے۔ بعض کیمیائی تعامل میں جن میں پانی حصہ لیتا ہے لیکن اسے آب پاشیدگی قرار نہیں دیا جا سکتا جیسے دھات اور پانی کا کیمیائی تعامل کہ جس سے اساس بنتی ہے اور ہائیڈروجن آزاد ہوتی ہے۔"@ur . "اِبادان جنوب مغربی نائجیریا کا شہر اور Oyo State کا دارلحکومت جو 2006ء کے اعداد و شمار کے مطابق 1,338,659 کی آبادی پر مشتمل ہے اور اس کا رقبہ 3,080 مربع کلو میٹر ہے۔ 1829ء میں معرض وجود میں آیا۔ اس شہر کی پہلی جامعہ یونیورسٹی آف ابادان ہے جو 1948ء میں یونیورسٹی آف لندن کی دانشگاہ یا کالج کے طور پر قائم ہوئی اور اس کی نئی عمارت کا افتتاح 1952ء میں ہوا۔ 1962ء میں اسے جامعہ کا درجہ دے دیا گیا۔"@ur . "علامہ راغب اصفہانی (متوفی 502ھ - 1108ء) جن کا اصل نام ابوالقاسم حسن بن محمد ہے، مشہور فقیہ، مفسر اور لغوی ہیں جن کی زندگی کے مفصل حالات معلوم نہیں۔ زندگی کا بیشتر حصہ بغداد اور اصفہان میں گزارا اور قیمتی تصانیف چھوڑیں جن میں ' المفردات فی غریب القرآن ', ' کتاب الذریعہ الی مکارم الشریعہ '، ' محاضرات الادباء و محاورات الشعراء '، ' تفصیل النشاتین و تحصیل السعادتین ' اور ' متشابہات القرآن ' شامل ہیں۔ ایک رسالہ میں فوائد القرآن لکھے جو اب نایاب ہے، کہتے ہیں علامہ زمخشری صاحب تفسیر کشاف نے اس سے بہت استفادہ کیا۔"@ur . "(971ھ ۔ 25 جمادی الثانی 1012ھ / 1563ء ۔ 21 نومبر 1203ء) سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ جن کا اصل نام رضی الدین محمد باقی المعروف بہ خواجہ باقی باللہ (خواجۂ بیرنگ) ہے۔ والد گرامی کا نام قاضی عبد السلام خلجی سمرقندی قریشی ہے جو اپنے زمانے کے معروف عالمِ باعمل اور صاحبِ وجد و حال و فضل و کمال بزرگ تھے۔ حضرت خواجہ باقی باللہؒ کی ولادت 971ھ بمطابق 1563ء کابل میں ہوئی اور وہیں شادی فرمائی۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا پر بہت تحقیق اور مکمل رائے شماری کے بعد ایک مخصوص اور عمومی ، یعنی ایسا اختصاص کہ جو عام طور پر ہر زبان، اور ہر ادارے کے اشتغالی نظام (OS) پر ممکنہ حد تک درست اردو تحریر کو اعراب کے ساتھ اور پڑھائی میں سہل انداز میں دکھا سکے، اختیار کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود اردو میں چند مناسب نویسات (fonts) ایسے ہیں جو ویکیپیڈیا پر قصر (default) کیئے گئے نویسات سے بہتر اور خوبصورت اردو تحریر پیش کر سکتے ہیں لیکن ان کو زیراثقال (download) کر کے نصب کرنا پڑتا ہے اس وجہ سے ان کو قصر میں مختص نہیں کیا گیا۔ یہ صفحہ ایسے تمام ممکنہ طریقہ ہائے کار کو بیان کرنے کے لیے تحریر کیا گیا ہے کہ جس کی مدد سے اگر کوئی صارف ویکیپیڈیا کے موجودہ قصر کو بہتر نا سمجھتا ہو تو وہ درج ذیل ہدایات پر عمل کر کہ اردو میں فی الوقت دستیاب تمام نویسات میں سے اپنی پسند کا نویسہ ، ویکیپیڈیا کا متن دیکھنے کے لیے اختیار کر سکے اور ساتھ ہی متن (الفاظ) کی جسامت بھی اپنی پسند کے مطابق اپنا سکے۔ گو کہ ایسے اور بھی متعدد صفحات معاونت کے اس ویکیپیڈیا پر موجود ہیں کہ جن میں اپنی پسند کا نویسہ اختیار کرنے کے طریقے دستیاب ہیں لیکن اس صفحے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ہر طریقے کی ایک مثال بھی دکھا دی جائے کیونکہ ہر اردو نویسے کے لیے الگ الگ الفاظ کی جسامت مختص کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور جس جسامت پر کوئی ایک نویسہ اچھا نظر آتا ہے دوسرا اردو نویسہ اسی پر پریشان کن دکھائی دے سکتا ہے۔"@ur . "(578ھ ۔ 7 صفر 661ھ / 1183ء ۔ 21 دسمبر 1262ء) سلسلہ عالیہ سہروردیہ کے صاحبِ کمال بزرگ جن کا پورا نام الشیخ الکبیر شیخ الاسلام بہاؤالدین ابو محمد زکریا القریشی الاسدی الہاشمی ہے۔"@ur . ""@ur . "مختصر القدوری کا درجہ[ترمیم] یہ تقریبا ایک ہزار سال قدیم ترین متن ہے جس میں 61 کتب 62 ابواب ہیں اور بیسیوں کتابوں سے تقریبا 12 ہزار مسائل کا انتخاب ہے اور عہد تصنیف سے لیکر آج تک پڑ ھا جا رہا ہے کہ طاش کبری زادہ نے لکھا ہے کہ علماء نے اس کتاب سے برکت حاصل کی ہے ، مصائب اور طاعون میں اس کو آزمایا ہے۔"@ur . "باکمال صوفی بزرگ،دیوان شمس تبریزی کا کئی ذبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ مولانا جلال الدین رومی ان سے متاثر تھے۔ مولانا نے شمس تخلص کیا"@ur . "وحی اس کلام کو کہتے ہیں جس کو اللہ تعالٰی اپنے نبیوں کی طرف نازل فرماتا ہے۔ ابن الانباری نے کہا کہ اس کو وحی اس لیے کہتے ہیں کہ فرشتہ اس کلام کو لوگوں سے مخفی رکھتا ہے اور وحی نبی کے ساتھ مخصوص ہے جو کو لوگوں کی طرف بھیجا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسے سے جو خفیہ بات کرتے ہیں وہ وحی کا اصل معنی ہے، قرآن مجید میں ہے وَكَذَ‌ٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَاور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسانوں اور جِنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکہ دینے کے لئے ڈالتے رہتے ہیں، اور اگر آپ کا ربّ (انہیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے، سو آپ انہیں (بھی) چھوڑ دیں اور جو کچھ وہ بہتان باندھ رہے ہیں (اسے بھی) — القرآن سورۃ الانعام:112 اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسانوں اور جِنّوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنا دیا جو ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی (چکنی چپڑی) باتیں (وسوسہ کے طور پر) دھوکہ دینے کے لئے ڈالتے رہتے ہیں، اور اگر آپ کا ربّ (انہیں جبراً روکنا) چاہتا (تو) وہ ایسا نہ کر پاتے، سو آپ انہیں (بھی) چھوڑ دیں اور جو کچھ وہ بہتان باندھ رہے ہیں (اسے بھی)o ترجمہ از عرفان القرآن ابو اسحق نے کہا ہے کہ وحی کا لغت میں معنی ہے خفیہ طریقے سے خبر دینا، اسی وجہ سے الہام کو وحی کہتے ہیں، ازہری نے کہا ہے اسی طرح سے اشارہ کرنے اور لکھنے کو بھی وحی کہتے ہیں۔ اشارہ کے متعلق یہ آیت ہے: فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّاپھر حجرۂ عبادت سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اشارہ کیا (اور سمجھایا) کہ تم صبح و شام تسبیح کیا کرو — القرآن سورۃ مریم:11 اور انبیاء کرام کے ساتھ جو خفیہ طریقے سے کلام کیا گیا اس کے متعلق ارشاد فرمایا: وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌاور ہر بشر کی (یہ) مجال نہیں کہ اللہ اس سے (براہِ راست) کلام کرے مگر یہ کہ وحی کے ذریعے (کسی کو شانِ نبوت سے سرفراز فرما دے) یا پردے کے پیچھے سے (بات کرے جیسے موسیٰ علیہ السلام سے طورِ سینا پر کی) یا کسی فرشتے کو فرستادہ بنا کر بھیجے اور وہ اُس کے اِذن سے جو اللہ چاہے وحی کرے (الغرض عالمِ بشریت کے لئے خطابِ اِلٰہی کا واسطہ اور وسیلہ صرف نبی اور رسول ہی ہوگا)، بیشک وہ بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے — القرآن سورۃ الشوریٰ:51 بشر کی طرف وحی کرنے کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالٰی اس بشر کو خفیہ طور سے کسی چیز کی خبر دے یا الہام کے ذریعے یا خواب کے ذریعے یا اس پر کوئی کتاب نازل فرمائےجیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر کتاب نازل کی تھی یا جس طرح حضرت سیدنا محمد ؐ پر قرآن نازل کیا اور یہ سب اعلام (خبر دینا) ہیں اگرچہ ان کے اسباب مختلف ہیں۔"@ur . "پانی تختہ (waterboarding) ایک انسان کی جانب سے کسی دوسرے انسان کو پہنچائی جانے والی اذیت کا نام ہے جس کو آج کل افزوں تفتیش (enhanced interrogation) کی اصطلاح کا نام دے کر مہذب معاشرے میں قابل نفاذ رکھنے کا جواز پیدا کیا جاتا ہے۔ اس طریقۂ اذیت رسانی میں اپنے مخالف (یا اپنے ہدف) کو ایک تختے پر کمر کے بل لٹا کر پیر اور ہاتھ (سر کی جانب انتہائی بلندی تک) کھینچ کر کھس دیئے جاتے ہیں اور پھر سر پر موجود سانس کے راستوں پر پانی ڈالا جاتا ہے، جس سے فوری طور پر ایک قسم کی ایسی نفسیاتی کیفیت پیدا ہوتی ہے جو ڈوبتے وقت کی کیفیت سے مماثل ہوتی ہے۔"@ur . "حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی بلند پایہ تصنیف جو فارسی زبان میں لکھی گئی۔ اس میں پاک و ہند کے تقریباً تین سو اولیاء کرام کے سوانحی خاکے دئے گئے ہیں۔ اس کا اردو ترجمہ بھی دستیاب ہے۔"@ur . "(895ھ ۔ 981ھ / 1489ء ۔ 1573ء) سلسلہ عالیہ قادریہ کے معروف صوفی بزرگ جن کا سلسلہ نسب 12 ویں پشت میں شيخ عبدالقادر جيلانی سے جا ملتا ہے۔ بغدار میں پیدا ہوئے اور اپنے زمانے کے جید علماء سے ظاہری علوم و باطنی علوم میں استفادہ کیا۔ تفسیر، حدیث اور فقہ پر دسترس حاصل کی۔ ازاں بعد مجاہدہ و ریاضت کی جانب متوجہ ہوئے اور گھر بار چھوڑ کر جنگلوں اور صحراؤں کا رخ اختیار کیا۔ اس دوران سمرقند، بخارا، روم، ایران، مصر، فلسطین، عراق اور حجاز کے بیابانوں میں زندگی کا بیشتر حصہ گزارا۔"@ur . "(متوفی 1166ء) سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے معروف صوفی بزرگ جو سیرام ، ترکستان میں پیدا ہوئے۔ آپ شاعر بھی تھے اور آپ نے ترک باشندوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے ترکی زبان میں شاعری کی۔ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے ماتحت درویشیہ سلسلہ کے آپ بانی ہیں اور نقشبندی سلسلہ آپ کی تعلیمات سے خاصا متاثر ہے۔ ایک دیوان چھوڑا۔"@ur . "(متوفی 378ھ / 988ء) ایران کے مشہور صوفی، فقیہ اور محدث جن کا پورا نام ابو نصر عبداللہ بن علی سراج طوسی ہے۔ آپ نے زہد و پارسائی میں بہت شہرت حاصل کی۔"@ur . "آبنکاسی کو اردو میں نکاسیءِ آب بھی کہا جاتا ہے؛ بعد المذکور اصطلاح میں فارسی قواعد کے مطابق نکاس اور آب کو ہمزہ زیر (ءِ) سے جوڑا جاتا ہے۔ اشتقاقیات کی رو سے کہا جاتا ہے کہ انگریزی sewage کا لفظ، sluice اور age سے مشتق ہے، اول کے معنی اضافی پانی پر بند باندھنے کے ہوتے ہیں جبکہ دوم کچھ کرنے کے مفہوم میں آتا ہے، جیسے نکاس سے نکاسی یعنی نکاس کرنا؛ اردو اور فارسی میں بھی فاضل پانی کو بہانے کے مفہوم کی وجہ سے اس کے لیے ایک اور متبادل فاضلاب (فاضل + آب) ملتا ہے لیکن چونکہ نکاسی آب (آب نکاسی) ہی عام ہے اس وجہ سے یہاں اسی کو منتخب کیا گیا ہے۔"@ur . "حضرت خواجہ محمد معصوم کے سفر حرمین الشریفین کے دوران کے ملفوظات و مکاشفات پر مبنی اس عربی کتاب کے جامع حضرت خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت ہیں جو حضرت خواجہ محمد معصوم کے تیسرے فرزند ہیں۔ حضرت خواجہ محمد معصوم جب 1067ھ بمطابق 1657ء میں حج کے لیے ہندوستان سے روانہ ہوئے تو صاحبزادگان ، اعزہ اور بعض خلفاء بھی ہمرکابی کا شرف حاصل کرکے وہاں حاضر ہوئے ۔ آپ کے صاحبزادے حضرت خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت آپ کے فرمودات کو عین موقع پر ہی عربی فصیحہ میں قلم بند کرتے رہے اور سرہند شریف پہنچ کر اس کی تکمیل کرکے اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا ۔ آپ اس کے مطالعہ کے بعد حضرت مجدد الف ثانی کے روضہ مبارکہ پر حاضر ہوئے کہ ان تحریرات کے بارے میں حضرت کی مرضی معلوم کریں تو بہت ہی عنایات کا کشف ہوا اور عالم مکاشفہ میں بطور انعام جواہر اور یواقیت سے بھرے ہوئے دو خوان جواہرات سے مرصع تاج پہنے ایک شخص لیکر حاضر ہوا۔ پس اسی مناسبت سے اس کا نام 'یواقیت الحرمین ' تجویز کیا گیا۔"@ur . "رسالہ حسنات الحرمین حضرت خواجہ محمد معصوم کے ان مکاشفات، احوال اور فرمودات کا مجموعہ ہے جو آغاز سفر حرمین الشریفین، قیام حجاز اور ہندوستان کی طرف واپسی کے دوران بیان کئے۔ اصل رسالہ عربی میں تھا جسے حضرت خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت نے عربی زبان میں دوران سفر حرمین الشریفین قلمبند کیا اور سرہند شریف پہنچ کر اس کی تکمیل کی۔آپ ہی کے حکم پراس کا مشروح فارسی میں ترجمہ محمد شاکر بن ملا بدالدین سرہندی نے 1071ھ بمطابق761ء میں مکمل کیا اور اسے حسنات الحرمین کا نام دیا گیا۔ مترجم نے وضاحت کی ہے کہ اگرچہ اس مجموعہ میں زیادہ تر حضرت خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت کے بیان کردہ مکاشفات ہیں لیکن چند ایک بیانات دیگر صاحبزادگان کے بھی اس میں شامل ہیں جن کے نام ان مواقع پر لکھ دیے گئے ہیں۔"@ur . "سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ سے وابسطہ عروۃ الوثقیٰ حضرت خواجہ محمد معصوم سرہندی، حضرت مجدد الف ثانی کے پہلے فرزند اور جانشین ہیں۔"@ur . "انگریزی : Court-Martial ایسی فوجی عدالت جس میں مسلح افواج کے نوجوانوں اور افسروں کے خلاف فوجی نظم و ضبط اور جنگی قوانین کو توڑنے کا مقدمہ چلایا جائے، کورٹ مارشل کہلاتی ہے۔ برطانیہ میں 1951ء میں عدالت مرافعہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کورٹ مارشل کا امریکی نظام بھی برطانوی نظام کے مشابہ ہے۔"@ur . "(25 ربیع الثانی 368ھ ۔ 20 ربیع الثانی 463ھ / 30 نومبر 978ء ۔ 25 جنوری 1071ء) ابو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النَمَرِی اندلسی، قرطبی المالكی، المعروف ابن عبد البر حدیث اور فقہ کے امام و مجتہد جنہوں نے اپنے عہد کے اکابر اساتذہ سے حدیث سنی اور احادیث کے حفظ و ضبط کے حوالے سے 'حافظِ مغرب' کے لقب سے مشہور ہوئے۔ طلباء اور علماء دور دراز علاقوں سے سفر کر کے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر فیض حاصل کرتے۔ مختلف شہروں کی سیر و سیاحت بھی کی۔ بشونہ میں قاضی بھی رہے۔ ادبی علوم اور بلاغت میں کمال ہونے کے علاوہ مقدمات میں بڑے صحیح فیصلے کرتے۔ کئی علمی و ادبی کتابوں کے مصنف ہیں۔"@ur . "(متوفی 8 شعبان 790ھ / 1388ء) ابو اسحاق ابراهيم بن موسى بن محمد اللخمی الشاطبی مشہور محدث، فقیہ، لغوی اور جامع العلوم تھے جنہیں مجددینِ اسلام میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ مالکی المذہب تھے۔"@ur . "اندلس (موجودہ سپین) کے صوبہ بلنسیہ (Valencia) کے جنوبی حصے کا قدیم شہر جسے آج 'شایتوا' یا 'ہایتوا' Xàtiva کہتے ہیں۔۔ یہاں کی دو چیزیں بہت مشہور ہیں۔ اول خضاب جو دیر تک قائم رہنے اور خوبصورت ہونے میں ضرب المثل تھا۔ دوم کاغذ ایسا بنتا کہ روئے زمین پر اس کی نظیر نہ تھی۔ اس شہر سے بہت سے اہلِ علم و فضل مسلمان منسوب ہیں۔ شاطبہ میں عربوں کا ایک قدیم قلعہ اور محلات ہیں۔"@ur . "پاکستان کے وکلا ، طلبا،ڈاکٹرز، اور پاکستانی عوام نے جمعرات کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ چار سال قبل اس روز جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری معزولی کے دوران کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور وہ سندھ ہائی کورٹ میں وکلا سے خطاب کرنے کے لیے نہیں پہنچ سکے تھے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران چالیس افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اکثریت سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی تھی، جو معزول چیف جسٹس کا استقبال کرنے کے لیے شاہراہ فیصل سے ایئرپورٹ جارہے تھے۔ یہ واقعہ کیوں پیش آیا، اس کے پیچھے کون سے محرکات تھے؟ چار سال گزرنے کے بعد بھی ان سوالات کے جوابا ایم کیو ایم کی فائرنگ سے شہید ہونے والے ت سامنے نہیں آسکے، جبکہ پولیس کے کاغذوں میں ابھی تک تفتیش جاری ہے۔ سندھ بار کاؤنسل نے اس واقعہ کی یاد میں ایم کیو ایم گیر ملکی ایجنٹ آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، جس کی سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ سپریم کورٹ بار کی صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ اس روز وکلا بھی ہلاک ہوئے اور ہنگامہ آرائی کے باعث ایئرپورٹ پر محصور ہونے والوں میں وہ بھی شامل تھیں۔ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائے، جو لوگ وکلا کی جان لینے اور ان پر تشدد میں ملوث تھے ان کی نشاندھی کی جائے، وکلا جو دوسروں کو انصاف دلانے کے 12 مئی تاریک ترین دن لیے لڑتے ہیں ان کے ساتھ انصاف ہونا ضروری ہے۔‘ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ یہ سول سوسائیٹی کی صرف جدوجہد نہیں بلکہ جمہوریت کے ساتھ وابستگی کا ہے، جمہوریت نامکمل ہے جب تک اس سے انصاف نہ کیا جائے۔ ان کے مطابق سپریم کورٹ بار میں آج احتجاجی جلسہ ہوگا جس میں اس وقت کی وکلا قیادت شرکت کرے تاکہ عوام تک آواز پہنچے اور ایسے کالے دن کو یاد کراسکیں۔ بارہ مئی کی ہنگامہ آرائی میں عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بھی کارکن ہلاک ہوئے آج یہ تینوں جماعتیں شریک اقتدار ہیں۔ آج کے دن کی مناسبت سے کسی بھی سیاسی جماعت نے کوئی بھی سیاسی پروگرام ترتیب نہیں دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں حکومت سے بارہ مئی واقعے کی تحقیقات اور حقائق منظر عام پر لانے کے مطالبات کرتی رہی ہیں مگر حکومت میں شامل جماعتوں کا یہ موقف رہا کہ چونکہ یہ بحالی عدلیہ کی تحریک تھی اس لیے اعلیٰ عدلیہ کو خود اس واقعے کی تحقیقات کے لیے سامنے آنا چاہیے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری بشیر جان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے لیے یہ قربانی دی گئی تھی۔ وہ ہی چیف جسٹس اگر پنجاب میں سیوریج کا نظام خراب ہو تو اس کا بھی از خود نوٹیس لے لیتے ہیں اگر کہیں کوئی متنازعہ قتل ہوتا ہے تو اس کا بھی نوٹس ہوتا۔ اسی چیف جسٹس کے استقبال کے لیے لوگ جارہے تھے ان میں سے چالیس لوگ لقمہ اجل بن گئے مگر اس مقدمے کو ہی دبا دیا گیا۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور فوجی صدر پرویز مشرف کی حمایت میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے دوران ہنگامہ آرائی ہوئی جس میں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایم کیو ایم پر فسادات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا مگر ایم کیو ایم نے ہر بار ان الزامات کو مسترد کیا۔ تنظیم کے سربراہ الطاف حسین خود ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بارہ مئی واقعے کے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں ہیں مگر عدالت میں زیر سماعت درخواست بھی التواٰ کا شکار ہے۔ اس درخواست کے مدعی اقبال کاظمی کا کہنا ہے کہ کراچی کے حالات اور سیکیورٹی ایم کیو ایم کے غنڈے خدشات کے پیش نظر انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے گزارش کی تھی کہ اس درخواست کی سماعت سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کردی جائے جہاں ابھی تک اس درخواست کی سماعت نہیں ہوئی۔ اقبال کاظمی کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا نہیں عدلیہ کا اپنا مقدمہ ہے، اس میں جن لوگوں نے قربانیاں دیں ان کے خون کا حساب لینا عدلیہ کی ذمہ داری ہے مگر معلوم نہیں افتخار چوہدری کس 12 مئی تاریک ترین دن مصحلت کا شکار ہوگئے ہیں۔"@ur . "ضیاءالامت پیر محمد کرم شاہ الازہری کا قرآن کریم کا خوبصورت محاوراتی اردو ترجمہ۔"@ur . "دہشت پر جنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان میں کثیر تعداد میں امریکی جاسوس تعینات ہیں جن میں سے کچھ سفارت روپ میں اور کچھ تجارتی پردے میں مقیم ہیں۔ 2009ء اور 2010ء میں زرداری/گیلانی حکومت کی طرف سے پاکستانی سفیر حسین حقانی نے آئی ایس آئی کے اعتراضات کے باوجود امریکی جاسوسوں کو دھڑا دھر پروانے جاری کیے، جن کی تعداد 7400 بتائی جاتی ہے۔ 2011ء میں مبینہ طور پرISI کے سربراہ کی طرف سے CIA کے تین درجن سے زائد جاسوسوں کو پروانے جاری کرنے کا وعدہ کیا گیا۔"@ur . "سنت اور حدیث کی اہمیت اور حجیت کے موضوع پر لکھی گئی یہ کتاب ضیاءالامت پیر محمد کرم شاہ کی تالیف ہے۔ یہ آپ کی پہلی کاوش ہے جو آپ نے جامعہ الازہر میں دورانِ تعلیم تالیف کی۔ یہ کتاب بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے نصاب میں بھی شامل ہے۔ يہ كتاب بہت مفيد ہے يہ نہ صرف حجيتِ حديث پر كلام كرتي ہے، بلكہ تشريع اسلامي كي تاريخ كي جھلك بھي اس ميں دكھائي ديتي ہے۔"@ur . "(21 صفر المظفر 1300ھ ۔ 18 ذوالحجہ 1367ھ) ممتاز عالم دین جن کا تاریخی نام 'غلام مصطفے' تھا۔ والد کا نام مولانا محمد معین الدین نزہت تھا۔"@ur . "اذلان شاہ کپ ہاکی کا بین الاقوامی مقابلہ ہے جو ملائشیا میں منعقد ہوتا ہے۔ اس کا آغاز 1983ء میں بطور دو سالہ مقابل ہوا۔ 1998ء سے یہ سالانہ کھیلا جاتا ہے۔ اس کا نام ملائشیا کے نویں بادشاہ سلطان اذلان شاہ پر رکھا گیا ہے، جو ہاکی کا شوقین تھا۔ پاکستان نے یہ مقابل 1999ء، 2000ء، اور 2003ء، میں جیتا۔"@ur . "شارلٹ وہیٹن شہر اوٹاوا کی پہلی مونث ناظم تھی۔ 1951ء سے 1956ء تک اور پھر 1960ء سے 1964ء تک ناظم رہی۔ کینیڈا کے بڑے شہروں میں سب سے پہلی مونث ناظم تھی۔ 2011ء میں اوٹاوا کے ناظم جم واٹسن نے اوٹاوا کتب خانے کی نئی عمارت اس کے نام پر رکھنے کی تجویز پیش کی مگر یہودیوں کے اعتراض پر واپس لے لی۔"@ur . "انگریزی : Baga People گنی (خطہ) کے ایک قبیلہ کا نام جو دریائے نائجر کے کناروں پر آباد تھا۔ یہ اپنی اعلی فن کارانہ ذہانت کی بنا پر پورے علاقہ میں مشہور تھا۔"@ur . "خدمتگار فائونڈیشن پاکستان کے نوجوانوں کی ایک تعمیری کاوش ہے جس کے تحت پاکستان کی آنے والی نسلوں کو جہالت، گمراہی، بے راہ روی اور شدت پسندی جیسے امراض سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس ادارے کے قیام کا خیال 2005 میں پاکستان کے شمال میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں پیدا پونے والی صورتحال کے وقت آیا جب لاکھوں نوجوان اپنے ہم وطنوں کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر غیر تربیت یافتہ ہونےکے سبب قاصر رہے۔ اس وقت کچھ نوجوانوں نے مل کر اس منصوبے پر سوچ بچار کا آغاز کیا اور 6 سال کی تحقیق اور تجزیات کے بعد 2011 میں اس منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کی نوجوان نسل کی تعلیم اور تربیت کے مواقعے فراہم کیئے جائینگے۔ مزید تفاصیل ویب سائٹ سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ مرکزی خیال مملکت خداداد پاکستان کے بانی، بابائے قوم محمد علی جناح کے وضح کردہ اصولوں کے مطابق نوجوان نسل کی اخلاقی اور معاشرتی اقدار کی تعمیر اور اعلٰی کردار کی بنیاد رکھی جائیگی۔ نونہالوں اور نوجوانوں میں انسانیت اخلاقی اقدار اور حب الوطنی کے جذبے کو بیدار کیا جائیگا اور ایک با شعور، مہذب اور ذمہ دار پاکستانی بننے کی تربیت فراہم کی جائیگی۔ مقصد پاکستان کی خوابیدہ قوم کی آنے والی نسلوں کو بیداری اور ذمہ داری سے روشناس کرنا اور نونہالان و نوجوانان وطن کو جہالت،گمراہی، مایوسی، شدت پسندی اور مذہبی منافرت سے دور رکھنا! طریقہء کار چونکہ عرصہ دراز سے نونہالان و نوجوانان وطن کھیل کود، جسما نی ورزش اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں سے دور ہیں۔ جس کی وجہ سے آج کا نونہال اور نوجوان جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل صحت مند نہیں ہے۔ کمپیوٹر دور کی نئی نسل دماغی اور ذہنی استطاعت تو رکھتی ہے، مگر جسمانی نقل و حرکت اور سماجی خدمات ادا کرنے سے یکسر قاصر ہے۔ خدمتگار دلچسپ اور تفریحی انداز و طریقہ کار کے ذریعے نوجوان نسل کو کھیل کود اور خدمت خلق کی طرف راغب کریگی۔ اس ضمن میں حکومت پاکستان کے تمام متعلقہ اداروں سے ہر ممکن مدد و معاونت حاصل کی جائیگی۔ نوجوان نسل کو مستقبل میں پیش آنے والی کسی بھی آفت سے نپٹنے کی صلاحیتوں کا حامل بنا کر مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر روز روشن کی سمت رواں دواں کیا جائیگا www. "@ur . "راجپوتانہ یعنی راجستھان کی قدیم ریاست کا علاقہ Region جس کا نام اودے پور بھی ہے۔ جبکہ اس کا دارالحکومت بھی اودے پور کا ضلع و شہر ہے۔ چتور گڑھ، جس کے لیے بار بار خونریز لڑائیاں ہوئیں، اسی علاقہ Region میں واقع ہے۔"@ur . "اودے پور align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |-|- align=\"center\" |- | ملک: || ہندوستان |- |صوبہ : || راجستھان |- | لوگوں کی تعداد: || 559317 |- |زبانیں: || ہندی، انگریزی |- |} اودہےپور ہندوستان کے صوبے راجستھان کا ایک شہر ہے یہ ریاست، راجستھان کے 33 اضلاع میں سے ایک ضلع اور شہر ہے۔ جو کہعلاقہ میواڑ کا حصہ ہے۔"@ur . "بھارت کی ریاست راجستھان کا ایک شہر۔"@ur . "دکن کی ایک زبان جو دراوڑی زبانیں میں سے ہے اور تلنگانہ یعنہ صوبہ مدراس کے شمالی حصہ میں بولی جاتی ہے۔"@ur . "ڈاکٹر محمد صادق فطرت ناشناس افعانستان سے تعلق رکھنے والے شاعر، فنکار اور موسیقار ہیں فارسی، اردو اور پشتو میں ان کے البم موجود ہیں، کلام اقبال گانے والوں میں آپ کو ممتاز مقام حاصل ہے- ناشناس کے گانے ناشناس کے گانے اور البم"@ur . "SADAT -E BAHERA سادات باہرہ زیدی سادات اپنے آپ کو کہتے تھے یعنی وہ افراد جو امام زین العابدین(ع) کے فرزند زید شھید کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں ،لیکن اب سادات باہرہ ایک علاقہ کے نام سے مشھور ہو گیا ہے جو ضلع مظفر نگر(یو پی،ھندوستان) کے چند گاؤں پر مشتمل ہے جن میں ککرولی ،جانسٹھ ،سندھاولی ،سمبھلہیڑہ ،قوال ،بہڑہ ، بہاری ،میرانپور ،وغیرہ شامل ہیں ،سادات باہرہ کی بڑی اور مشھور بستیوں میں ککرولی نمایاں حیثیت رکھتی ہے ککرولی میں شیعہ آبادی تقریباً ۲۰۰۰ ہے جن میں سادات اور غیر سادات دونوں شامل ہیں اور تقریباً۴۰۰۰ سنی المسلک اور ۴۰۰۰ ھندو افراد پر ککرولی کی آبادی مشتمل ہے ۔ ککرولی میں دو انٹر کالج اور متعدد اسکول ہیں ۔ ککرولی میں سات امام بارگاہ اور چند مساجد ہیں ۔ یہاں کی شیعہ بڑی اور با علم ھستیوں میں کرنل بشیر حسین زیدی ،مولانا نظر محمد صاحب ، مولانا باقر حسنین صاحب تھیں ۔ اور فی الحال موجودہ علماء میں مولانا نعمت علی صاحب ، مولانا فیروز حیدر صاحب ،ریاض حیدر قمی صاحب وغیرہ ہیں ۔ معززین ڈاکٹر ضیاء عالم صاحب ، ماسٹر سلیم صاحب ،مشرف حسین عرف مسّن صاحب ،غلام حیدر عرف چنگا صاحب،غلام حر صاحب وغیرہ یہاں کے برجستہ بزرگواران میں سے ہیں ۔ ریاض حیدر riyazbarhwi@gmail. "@ur . "انگریزی: Ostia اطالیہ میں دریائے ٹائیبر کے دہانے واقع ایک قدیم شہر۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں اسے روما کی حفاظت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ پھر یہ روما کی بندرگاہ بن گیا۔ تیسری صدی کے بعد زوال پزیر ہوا۔"@ur . "انگریزی: Uffizi فلارنس، اطالیہ میں ایک محل جو اب عجائب گھر اور اطالیہ کا قومی کتب خانہ ہے۔ سولہویں صدی عیسوں 1561ء میں جارج وساری نے کاسیمو اول ڈی میڈیچی کے لیے کی تعمیر شروع کی 1581ء میں مکمل ہوئی۔ اوفیزی عجائب گھر میں دنیا کے عظیم ترین مصوروں اور فنکاروں کے شاہکار ہیں۔"@ur . "حضرت خواجہ محمد معصوم سرہندی کے ان مکتوبات کا مجموعہ جو آپ نے اپنے والد بزرگوار حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہ کی سنت کے مطابق اپنے متعلقین و متوسلین کو تحریر فرمائے۔ ان مکتوبات کے کی تین ضخیم جلدوں کے مجموعے آپ کی زندگی میں ہی بالترتیب 1063,1072,1073ھ میں مرتب ہو کر ہدایت و رہنمائی کے سرچشمہ کا کام دینے لگے۔"@ur . "یہ رسالہ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہ کے مکاشفات پر مشتمل ہے ۔ حضرت مجدد نے متفرق اوراق پر اپنے مکاشفات تحریر فرمائے تھے جسے حضرت خواجہ محمد معصوم نے مستقل رسالہ کی شکل دے دی۔ حضرت خواجہ محمد معصوم نے یہ رسالہ 1051ھ /1641ء میں مرتب فرمایا تھا۔ ڈاکٹر غلام مصطفے خان کے مختصر مقدمہ کے ساتھ یہ رسالہ 1965ء میں ادارہ مجددیہ کراچی نے پہلی مرتبہ مع اردو ترجمہ مکاشفات غیبیہ مجددیہ کے نام سے شائع کیا۔"@ur . "ان کا پورا نام شیخ مراد بن علی بن دائود بن کمال الدین بن صالح ابن محمد حسینی حنفی بخاری نقشبندی ہے۔ آپ حضرت خواجہ محمد معصوم کے وہ خلیفہ تھے جن کی بدولت ترکستان میں سلسلہ نقشبندیہ کی نشر و اشاعت عمل میں آئی۔ سنوری، یروکلمان، محمد خلیل مرادی، زرکلی اور کہالہ نے آپ کی تصانیف کا تعراف کرایا۔"@ur . "حضرت خواجہ محمد معصوم کے فرزند اور حضرت مجدد الف ثانی کے پوتے جن کی ولادت رجب 1038ھ / 1629ء میں ہوئی۔"@ur . "اختصاصی کشیدی حقوق (special drawing rights) جس کو اوائل الکلمات کے اعتبار سے ایس۔ڈی۔آر (SDR) بھی کہا جاتا ہے، اصل میں کسی ملک کا روپیہ نہیں بلکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں کھاتوں کی جمع تفریق کا ایک نظام ہے؛ یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک قسم کا مذخورہ (reserve) یعنی مالیاتی نعم البدل ذخیرہ ہے۔ ایس۔ڈی۔آر (SDR) کی مالیت کا انحصار صرف ڈالر پر نہیں بلکہ کئی ملکوں کے زرِ مبادلہ پر ہے۔ اس سے اگر کسی ایک ملک کے زرِمبادلہ میں کوئی تبدیلی ہو تو ایس۔ڈی۔آر (SDR) پر بہت زیادہ اثر نہیں ہوتا۔ اور رکن ممالک کے کھاتے ڈالر کی قیمت میں تبدیلی کے اثر سے محفوظ رہتے ہیں۔ شروع میں ایک ایس۔ڈی۔آر کی قیمت 1.44 ڈالر کے برابر تھی۔ رکن ممالک کو تو ڈالر، پونڈ یا ین وغیرہ ہی ملتے ہیں مگر اس کا اندراج بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے کھاتوں میں ایس۔ڈی۔آر میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "بین الاقوامی عدالتِ جرائم مستقل عدالت ہے جس کا مقصد ایسے افراد پر مقدمہ چلانا ہے جو قوم کشی، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، اور جارحیت کے جرائم کے مرتکب ہوں۔ یہ عدلات 1 جولائی 2002ء کو وجود میں آئی، اور اس تاریخ کے بعد کے واقعات پر مقدمہ چلا سکتی ہے۔ اس کا مقام نیدرلینڈ ہے مگر کسی جگہ بھی عدالت لگا سکتی ہے۔ اس عدالت پر عالمی طاقتوں کا ہتکھنڈہ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ 2011ء میں اس نے لیبیا کے صدر کی گرفتاری کے پروانے کا مطالبہ کیا جبکہ امیریکی اور یورپی طاقتیں فضا سے لیبیا پر بمباری کے جرم کا ارتکاب کر رہی تھی۔"@ur . "خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت کے مکتوبات کا مجموعہ جو ان کے فرزند شیخ محمد ہادی نے مرتب کیا۔ اس میں 156 مکتوبات ہیں۔ اس میں دس مکتوبات اورنگزیب عالمگیر کے نام بھی ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بادشاہ کے ساتھ ان کے خوشگوار تعلقات تھے اور بادشاہ کی باطنی تربیت پر ان کی توجہ تھی۔ خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت اپنی تحریرات کے آخر میں عموماً اس طرح دستخط کرتے تھی۔ ” حررہ الفقیرمحمد عبیداللہ عفی عنہ “ خزینۃ المعارف کا ایک قلمی نسخہ خانقاہ مجددیہ قلعہ جواد کابل افغانستان میں تھا۔ اسی نسخہ کی بنیاد پر ڈاکٹر غلام مصطفے خان نے اس کا متن مرتب کرکے کراچی سے 1973ء میں شائع کیا تھا۔ ڈاکٹر غلام مصطفے خان کے مطابق خزینۃ المعارف اس کا تاریخی نام ہے جس سے اس کا سال ترتیب 1094ھ آمد ہوتا ہی۔"@ur . "خلیہ (ضد ابہام)۔ شمسی خلیہ (solar cell) ایک قسم کی برقیاتی اختراع کو کہا جاتا ہے جو کہ ایک برقیچے (battery) کے طور پر استعمال میں لائی جاتی ہے اور سورج کی توانائی سے چلتی ہے؛ اس کو شمسی برقیچہ ، ضیاء برقی خلیہ (photoelectric cell) اور ضیاء وولٹی خلیہ (photovoltaic cell) کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے جہاں voltaic کا لفظ اصل میں ایک اطالوی طبیعیات دان alessandro volta کے نام پر منسوب ہے۔ چھوٹے چھوٹے شمسی خلیات کو جوڑ کر ایک بڑی سی چادر نما (مستطیل) ساخت بنائی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سورج کی روشنی کو بجلی میں تبدیل کیا جاسکے اور یہ بڑی مستطیل ساخت چونکہ چھوٹے چھوٹے شمسی خلیات کے انطباق سے تشکیل باتی ہے اس لیے اسے انطباق (منطبق ہونے) سے اخذ کردہ اصطلاح مطبقیہ سے شمسی مطبقیہ (solar module) اور یا شمسی لوح (solar panel) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ابراھیم حیدری یہ کراچی کورنگی کا ایک پسماندھ علاقہ ہے_ یہاں کے اکثر لوگ ماہی گیر ہیں_ یہاں پر مختلف لسانی قومیں ہیں جن میں سب سے زیادہ سندھی لوگ رہتے ہیں اسکے بعد کچھی،پنجابی،پٹھان، مہاجر،وغیرھ"@ur . "1877ء میں سید امیر علی نے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں سیاسی بیداری اور انہیں اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر منظم کرنے کے لیے اس سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلامیانِ برصغیر کی پہلی سیاسی قومی جماعت تھی۔"@ur . "تقسیم بنگال کو منسوخ کرانے کے لیے انتہا پسند ہندوؤں نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے 7 اگست 1905ء کو سودیشی تحریک کا آغاز کیا۔"@ur . "كهتران زبان"@ur . "RICE CITY OF JALALPUR BHATTIAN DISTRICT HAFIZABAD PAKISTAN اس مقالے کو انگریزی ویکیپیڈیا پر بھی نقل فرما دیجیے صاحب، کیسے پاکستانی ہیں آپ ؟ اپنے ملک کے شہروں کے نام سے انگریزی والوں کو بھی تو روشناس کرواؤ 20px - 06:31, 23 مئی 2011 (UTC)"@ur . "جنوبی ہند میں ساحل مالا بار کے کنارے آباد مسلمان جو نسلاً عرب نژاد تھے۔ یہ لوگ نڈر، بہادر اور راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ انیسویں صدی کے ربع آخر میں وہ کئی بار حکومت کے خلاف سر اٹھا چکے تھے۔ تحریک خلافت میں جب موپلوں نے سر گرم حصہ لیا تو انگریز حکومت نے موپلوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں موپلا بغاوت نے جنم لیا جسے انگریز حکومت نے سختی سے کچل دیا۔"@ur . "قرآن کریم کی اردو تفسیر جو سید امیر علی ملیح آبادی کی تالیف ہے۔ یہ تفسیر متعدد جلداں پر مشتمل ہے۔"@ur . "افغانوں کا ایک بھادر اور انتھائی خوبصورت قبیلہ ۔ وادی کوہاٹ سے کرم ایجنسی تک اس کی تین شاخیں بائے زئی ، میران زئی اور اسماعیل زئی ھے۔ یہ لوگ ہنگو اور کرم ایجنسی میں زیادہ آباد ہیں۔جبکہ اکثریت افغانستان کے صوبوں پکتیا, پکتیکا, غزنی اور کچھ خوست میں آباد ہیں۔ بنگش قبائیل کی سر زمین پہاڑی علاقہ رہی ھے۔ بنگش قبائیل خاندانی طور پر انتھای امیر ہیں۔مغلوں سے ان کی کئی لڑائیاں ہوئیں لیکن جب خوشحال خان خٹک اور مغلوں میں لڑائی ہوئی تو بنگشوں نے مغلوں کا ساتھ دیا جس کے باعث خوشحال خان خٹک ان سے ناراض ہو گیا ۔"@ur . "افغانوں کا ایک قبیلہ جو بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے بجنور، مراد آباد، بدایوں، بریلی، شاہجہاں پور اور ریاست رام پور پر مشتمل علاقہ روہیل کھنڈ میں سترھویں صدی میں افغانستان سے آکر آباد ہوئے۔ اسی قبیلہ کے نام کے سبب اس علاقہ کا نام روہیل کھنڈ پڑا۔ جب نادر شاہ نے افغانستان پر حملہ کیا تو یہ لوگ زیادہ تعداد میں برصغیر آنے لگے۔ شاہجہاں بادشاہ کے عہد میں داؤد زئی افغان اس علاقہ میں آباد ہوئے اور شاہجہاں پور نامی شہر بسایا۔ روہیلوں کا اہم ترین حاکم نواب علی محمد خان تھا جس کے جھنڈے تلے افغان جمع تھے۔ اس نے دربار کی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مراد آباد، دھام پور اور شیر کوٹ کے علاقہ میں کافی جاگیر پر قابض ہو گیا۔"@ur . "ملا حسین واعظ کاشفی کی عام فہم فارسی تفسیر قرآن جو دراصل ملا حسین واعظ کاشفی کی ضخیم تفسیر جواہر التفسیر کی تلخیص ہے۔ مواہب علیہ کا ایک نام تفسیر حسینی بھی ہے۔ اس تفسیر میں جو حکایات وغیرہ بیان ہوئیں ہیں وہ بہ لحاظ سند ضعف سے پاک نہیں۔"@ur . "خان اعضم تاتار خان کی مرتبہ تفسیر جس میں تمام دستیاب تفسیروں کے دلائل و تعبیرات چن چن کر مختلف آیات کے ماتحت جمع کر دیے تھے تاکہ ایک ہی تفسیر تمام تفاسیر کی جامع بن جائے۔"@ur . "مسلمان ماہر فلکیات جو فرغانہ میں پیدا ہوا۔ وہ دھوپ کی گھڑی کی ایک ترقی یافتہ شکل کا موجد بھی تھا۔"@ur . "فیروزکوہ ایران کے صوبہ تہران کا ایک شہر ہے۔"@ur . "انگریزی: Commando فوج کا مخصوص چھاپہ مار دستہ جو اعلی تربیت یافتہ اور مخصوص مہارتوں کا حامل ہوتا ہے۔"@ur . "سانپوں کے راجہ کی بیٹی اور ناگ شہزادی تھی۔ رام چندر کے بیٹے کشن کے ساتھ اس کا بیاہ ہوا تھا۔"@ur . "شیراز بین الاقوامی ہوائی اڈا شیراز، ایران میں واقع ایک ہوائی اڈا ہے جو سطح سمندر سے 1500 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔"@ur . "جَو گندم کی طرح کی ایک زرعی جنس ہے۔ یہ فصل پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے اور انسانوں اور جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ جدید تحقیق کی بنیاد پر تیار کی جانے والی اکثر غذاؤں میں جو کا استعمال ہوتا ہے۔ مغربی ممالک میں بیئر کی کشید کے لیے بھی جو کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ مکئی ، چاول اور گندم کے بعد یہ دنیا میں سب سے زیادہ پیدا ہونے والا اناج ہے۔ 2007 میں دنیا بھر میں 5,66,000 مربع کلومیٹر پر جو کی کاشت کی گئی اور اس سے 13,60,00,000 ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔"@ur . "شیخ محمد ہادی کا پورا نام تاج الدین ابوا لحسن محمد ہادی ہے۔ ان کی ولادت 1062ھ / 1652ء میں ہوئی۔"@ur . "مولانا محمد امین بدخشی کی تالیف جو تین ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کا بنیادی موضوع حضرت شیخ آدم بنوڑی جو حضرت مجدد الف ثانی کے خلیفہ ہیں، کے احوال، مناقب اور افکار کا بیان ہے لیکن ضمناً اس میں سلسلہ عالیہ مجددیہ کے بارے میں ایسی معلومات درج ہو گئی ہیں کہ جن سے دوسرے مآخذ یکسر خالی ہیں مثلاً اس کی تیسری جلد میں حضرت مجدد الف ثانی، حضرت خواجہ محمد معصوم اور حضرت خواجہ محمد سعید کے حالات و کمالات کا بہترین طریقہ سے تذکرہ کیا گیا ہے، خصوصاً حضرت خواجہ محمد معصوم اور حضرت خواجہ محمد سعید کے سفر حج کی سب سے زیادہ تفصیلات اس میں درج ہوئی ہیں کیونکہ مولف مولانا محمد امین بدخشی قیام حرمین شریفین کے دوران ہمہ وقت ان حضرات کے ساتھ تھے۔ نیز حضرت شیخ آدم بنوڑی کے ہجرت حرمین شریفین سے لیکر سال تکمیل تک حرمین شریفین میں سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کی نشر و اشاعت کے لیے جو سعی کی گئی اس کی سب سے زیادہ معلومات کی حامل بھی یہی کتاب ہے۔ مولانا محمد امین بدخشی کی مزید تالیفات مواہب القیوم فی تائید احمد و معصوم مقامات احمدیہ و مناقب حضرات المعصومیہ المفاضلہ بین الانسان والکعبہ"@ur . "شاہ محب اللہ الہ آبادی متوفی 1058ھ / 1648ء عہد شاہ جہانی کے سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے نامور مشائخ میں سے ہیں۔"@ur . "سیرت کا لغوی مفہوم[ترمیم] اردو اور فارسی سیرت ، عربی سیرۃ کا لفظ عربی زبان کے جس مادے اور فعل سے بنا ہے اس کے لفظی معنی ہیں چل پھرنا، راستہ لینا، رویہ یا طریقہ اختیار کرنا، روانہ ہونا، عمل پیرا ہونا وغیرہ۔ اس طرح سیرت کے معنی حالت، رویہ، طریقہ، چال، کردار، خصلت اور عادت کے ہیں۔ اس سے اردو میں تعمیر سیرت، سیرت سازی، پختگی سیرت، نیک سیرت، بد سیرت اور حسن سیرت وغیرہ کے الفاظ مستعمل ہیں۔ لفظ سیرت واحد کے طور پر اور بعض دفعہ اپنی جمع سیر کے ساتھ اہم شخصیات کی سوانح حیات اور اہم تاریخی واقعات کے بیان کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ مثلاً کتابوں کے نام سیرت عائشہ یا سیرت المتاخرین وغیرہ۔ کتب فقہ میں السیر جنگ اور قتال سے متعلق احکام کے لیے مستعمل ہے۔ چونکہ آنحضرت کی سیرت کے بیان میں غزوات کا ذکر خاص اہمیت رکھتا ہے اس لیے ابتدائی دور میں کتب سیرت کو عموماً مغازی و سیر کی کتابیں کہا جاتا تھا جبکہ لفظ مغازی مغزی کی جمع ہے جس کے معنی جنگ(غزوہ) کی جگہ یا وقت کے ہیں لیکن اب سیرت کی ترکیب ہی مستعمل ہے۔"@ur . "محسن فانی کشمیری حضرت میاں میر ، ملا شاہ بدخشی اور شاہ محب اللہ الہ آبادی کا عقیدت مند تھا۔ آزاد مشرب صوفیاء میں اس کا بلند مقام ہے۔ وہ ایسے افکار کا پرچار کرنے میں مصروف تھا کہ علماء کو اس کے خلاف آواز بلند کرنا پڑی۔ اس کے اپنے اس شعر سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے خلاف فتوی صادر کیا گیا تھا۔ قاضی از دیباچہ ای بر نسخہ فانی نوشت ۔۔۔۔ فتوی خونین رقم زد زہر را در شیر کرد محسن فانی کشمیری دارا شکوہ کی سرکار سے متوسل تھا۔ محسن فانی کشمیری اور دارا شکوہ کے درمیان خط و کتابت بھی تھی۔"@ur . "سرمد آرمینیا کا باشندہ، کاشان میں مقیم رہا۔ نسلاً یہودی تھا اور اسرائیلی زبانوں اور علوم کا ماہر تھا۔ مشہور حکماء ملا صدرا شیرازی اور ابو القاسم فندرسکی کا شاگرد تھا۔ ہندوستان آکر حیدرآباد میں مقیم رہا۔ عبداللہ قطب شاہ نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ اپنے ٹھٹھہ کے قیام 1042ھ / 1632ء کے دوران ایک ہندو لڑکے ابھی چند پر ایسا عاشق ہوا کہ وہ اسی کا ہو کر رہ گیا۔ اسے کئی زبانیں سکھائیں۔ اس ہندو لڑکے نے اس کی نگرانی میں توریت کے ابتدائی حصے کا فارسی میں ترجمہ بھی کیا۔"@ur . "انگریزی : Vortex سیال جس کے ذروں کی حرکت گردشی ہو۔ گردابی حرکت کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی متواتر بہم رسانی ضروری ہے۔"@ur . "مسجد امیہ شام کے قدیم شہر دمشق میں واقع دنیائے اسلام کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔"@ur . "پی این ایس مہران پرعسکریت پسندوں کےحملے کے دوران شہید ہونے والے ڈیوٹی آفیسرلیفٹیننٹ یاسر عباس کا تعلق لاہور کے ایک فوجی گھرانے سے ہے جسے اپنے سپوت پر فخر ہے کہ اس نے ارضِ پاک کے تقدس کی خاطر، مردانہ وار ، اپنے سینے پہ گولیاں کھائیں پاک بحریہ کے جانباز، یاسر عباس نے بائیس جولائی 1987 کو کرنل ریٹائرڈ جعفر عباس کے گھر جنم لیا ، وہ تین بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے ، ان کے نانا بھی کرنل کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے ۔ یاسر عباس اپنے گھر والوں سے آخری بار آٹھ ماہ قبل عید کے موقع پر ملے تھے ، وہ روزانہ رات کو گھر والوں سے فون پر بات کرتے ، گزشتہ رات بھی والدہ سے بات کر رہے تھے کہ اس دوران دھماکے کی آواز سنی ،والدہ سے اجازت لے کر وہ فوری طور پر سب سے پہلے دہشت گردوں سے لڑنے کیلے آگے بڑھے۔ انہوں نے اپنے سینے پر تین گولیاں کھائیں، یاسر عباس کی چند ماہ بعد شادی ہونا تھی، بہادر نواسے کی طرح حوصلہ مند نانا کا کہنا تھا کہ یاسر عباس نے وطن کی آن کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا ، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ یاسر عباس کی شہادت سے ان کے سر فخر سے بلند ہوگئے ہیں ، انہیں یقین ہے کہ شہیدوں کا یہ خون رائیگاں نہیں جائیگا اور وطنِ عزیز سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ ہوگا۔"@ur . "انگریزی : Vorticism بیسویں صدی عیسوی کا قلیل الحیات دبستان فن(1913ء تا 1922ء) جو مکعبیت سے وابستہ تھا لیکن جس میں روانئی حرکت پر زور دیا گیا۔ تحریک کا سب سے زیادہ زور انگلستان میں تھا جہاں ونڈم لوئس (Wyndham lewis) نے اس کی رہنمائی کی۔ فرانس میں اہم ترین ترجمان گوڈیر برزیکا تھا۔"@ur . "رحیمہ ناز کھوار اور اردو زبان کی شاعرہ ہیں، آپ پاکستان کے ضلع چترال میں پیدا ہوئیں۔ آپ کو چترال میں اردو زبان کی منفرد لہجے کی شاعرہ اور چترال کی پہلی خاتوں شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتی ہے، انکی شاعری کا موضوع محبت ہے۔ لالہ و کہسار کے نام سے آپ کا مجموعہ کلام حال ہی میں شایع ہوچکا ہے۔."@ur . "ماہنامہ زادالفردوس گوجرانوالہ بچوں کا تعلیمی و تربیتی و اسلامی رسالہ ہے۔ زادالفردوس کا پہلا شمارہ جنوری 2007کو شایع ہوا۔رسالے کے مدیر پاکستان کے معروف ادیب رانا فاروق طاہر کو مقرر کیا گیا۔ رانا فاروق طاہر نے تھڑے سے عرصے میں ہی زادالفردوس کو پاکستان بھر میں پھیلا دیا۔ رانا فاروق طاہر کی دن رات کی محنت کی بدولت زادالفردوس کا شمار پاکستان کے صف اول کے رسائل میں ہونے لگا۔ زادالفردوس نے بچوں کے رسائل کی تاریخ میں سب سے پہلے حمد و نعت نمبر نکال کر دنیا بھر میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے۔ کھچھ ہی عرصے بعد زادالفردوس نے دوسرا تاریخی کارنامہ سرانجام دیا اور ادیب نمبر شائع کیا۔ رسائل کی تاریخ میں یہ بھی انوکھا کام تھا۔ زادالفردوس عالمی سطح پہ تب متعارف ہوا، جب معروف ادیب محمد طاہر عمر کو اس کا نائب مدیر مقرر کیا گیا۔ محمد طاہر عمر پاکستان کی اعلی یونیورسٹی یونیورسٹی آف سرگودھا سے سافٹ وئیر انجنئیرنگ کررہے ہیں۔ طاہر عمر نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے بچوں کے ادب کے حوالے سے ورکشاپس میں بھی شرکت کی۔ زادالفردوس آج بچوں اور طلبہ کا سب سے مقبول رسالہ ہے اور اپنے ہم عمر رسائل میں سب سے زیادہ باقاعدہ ہے۔ بلاشبہ زادالفردوس دنیا بھر میں بچوں کی تربیت کاکام بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔حال ہی میں زادالفردوس کی طرف سے بچوں کی اسلامی تربیت کے لئے ’’بچوں کا عشق مصطفیٰ نمبر ‘‘ شائع کیا ہے۔ زادالفردوس میں ایک اہم کمی یہ ہے کہ اس کی ڈیزائینگ پہ خاص توجہ نہیں دی جارہی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ زادالفردوس کو مزید بہتر کیا جائے۔جس کے لئے قارئین کی آرائ و تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا۔"@ur . "سابق شمالی یمن کے صدر جن کا عرصہ صدارت 14 جون 1974ء تا 12 اکتوبر 1977ء ہے۔ انقلاب کے ذریعے برسرِ اقتدارآئے۔ 12 اکتوبر 1977ء کو قتل کر دیے گئے۔"@ur . "شاہ جہاں کے فرزندوں کی جنگ تخت نشیشنی کی منظوم تاریخ جو بہشتی شیرازی نے لکھی۔ یہ شاعر مراد بخش کے دربار سے وابستہ تھا۔"@ur . "مسجد شب بھر شہر لاہور میں شاہ عالمی دروازہ سے بہت پہلے شاہ عالم مارکیٹ کے آغاز پر ایک مندر کے سامنے واقع ہے۔ اسے قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں نے ایک رات میں تعمیر کرایا۔ مندر نے سڑک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اسی مسجد کے بارے میں علامہ اقبال نے یہ شعر موزوں کیا تھا: مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے ۔ ۔ ۔ من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا"@ur . "ام رومان بنت عامر (متوفی 9ھ / 930ء) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحابیہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زوجہ تھیں۔"@ur . "مسجد شہداء شہر لاہور میں شاہراہ قائد اعظم پر ریگل چوک کے قریب واقع ہے۔"@ur . "مسجد شاہ چراغ شہر لاہور میں مقبرہ حضرت شاہ چراغ کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "شیخ محمد بن عوض بن لادن یمن کے علاقے ”حضرت موت“ میں 1908ءمیں پیدا ہوئے۔ غریب اور غیرتعلیم یافتہ محمد بن عوض پہلی جنگ عظیم سے پہلے سعودی عرب کے شہر جدہ ہجرت کرگئے۔ 22 شادیاں کی جن سے 54 بچے پیدا ہوئے۔ اُسامہ بن لادن ان کے 17 ویں اولاد میں سے ہیں۔ 1930ءمیں کنسٹرکش بزنس شروع کیا۔ محمد بن عوض اپنے کام کی مہارت کی وجہ سے مختصر وقت میں سعودی عرب کے بادشاہ عبدالعزیز آل سعود کی توجہ کے مرکز بن گئے۔ بہت ہی کم عرصے میں ان کی فیملی کا شمار سعودی عرب کی غیرشاہی امیر ترین فیملیوں میں ہونے لگا۔ 3 ستمبر 1967ءکو محمد بن لادن سعودی عرب کے جنوب مشرقی علاقے ”عسیر“ میں ایک جہاز کے حادثے میں جاں بحق ہوئے۔"@ur . "گنان یا گینان (عربی میں گنان آغاخانی، اسمعیلی اور رافیضی فرقے کی خود ساختہ مذہبی کتاب ہے جسے وہ آسمانی کتاب کا نام دیتے ہیں-"@ur . "وظیفہ آغاخانیوں، اسمعلیوں، اہل تشیعوں، بریلویوں اور خوجہ فرقے کا ایک طرز عبادت ہے جس میں عمومی طور پر کسی مذکورہ خواہش کی تکمیل کے لیے مختلف آیات، دعاؤں اور اسماءحسنہ کا ایک مکررہ عدد اور اوقات کے مطبق بکثرت ورد ہوتا ہے-"@ur . "زکوٰۃ چونکہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے ايک اہم رکن ہے لیکن آغاخانی، اسمعیلی، خوجہ اور رافیضی اسلامی زکواۃ کے منکر ہیں اور آغاخان کے نام زکواۃ نکالتے ہیں جسے زکات آغاخانی کہا جاتا ہے-"@ur . "فاصلے کی پیمائش جو ایک میل کے آٹھویں حصے اور 220 گز کے برابر ہوتی ہے۔"@ur . "مولانا محمد حسین آزاد کی تصنیف جسے کلاسیکی شاعروں کا جدید تذکرہ شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "مسجد وزیر خان شہر لاہور میں دہلی دروازہ، چوک رنگ محل اور موچی دروازہ سے تقریباً ایک فرلانگ کی دوری پر واقع ہے۔ مسجد کی بیرونی جانب ایک وسیع سرائے ہے جسے چوک وزیر خان کہا جاتا ہے۔ چوک کے تین محرابی دروازے ہیں۔ اول مشرقی جانب چٹا دروازہ، دوم شمالی جانب راجہ دینا ناتھ کی حویلی سے منسلک دروازہ، سوم شمالی زینے کا نزدیکی دروازہ۔"@ur . "سخن دان فارس ان لیکچروں کا مجموعہ ہے جو مولانا محمد حسین آزاد نے اردو، فارسی اور سنسکرت کے حوالے سے زبان کی بناوٹ اور ترقی کے بارے میں ٹریننگ کالج لاہور میں دیئے۔"@ur . "پیٹرائٹ قانون ریاست متحدہ ہائے امریکہ کی کانگریس کا منظور کیا ہوا قانون ہے جسے صدر جارج بش نے 26 اکتوبر 2011ء کو منظور کیا۔ لفظ پیٹرائٹ اصل میں ان الفاظ کا PATRIOT= Providing Appropriate Tools Required to Intercept and Obstruct Terrorism ترخیمہ ہے، مگر اگثر عامی اسے حُب وطن کے معنی میں سمجھتے ہیں۔ اس قانون کا مقصد امریکی حکومت کو رعایا پر جاسوسی کرنے کے وسیع اختیارات دینا ہے، جس میں پولیس اور ریاست کو لوگوں کی نجی مواصلاتی، ہاتف، برقی خط گفتگو کو سننا اور تلاش کرنا، مالیاتی اور طبی وثائق تک رسائی، مالیاتی لین دین پر اختیار، اور لوگوں کو بآسانی گرفتار کرنا شامل ہیں۔ سرکار اس قانون کے دائرہ کو بہت وسیع سمجھتی ہے بنسبت عامیوں کی سمجھ میں اس کے دائرہ عمل کے۔ اس کالے قانون کے کچھ حصے مستقل ہیں، اور کچھ کی تجدید چند سال بعد امریکی کانگریس کو کرنا ہوتی ہے۔"@ur . "مسجد مراندھ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی تحصیل تورکھو کی وادی کھوت جوکہ واخان کی پٹی کے ساتھ واقع ایک خوبصوت مسجد ہے یہ مسجد گیسو زیارت، معجاموڑی اور مسجد خچومرت سے تقریباً تین فرلانگ کی دوری پر واقع ہے۔"@ur . "داودی بوہرہ گجراتی لفظ دوھروں کی بگڑی ہوئی شکل ہے جس کے معنی تاجر کے ہیں۔اسمعیلیہ، آغاخانی اور رافیضی فرقے کی بھارتی اور پاکستانی شاخ جو ہندو سے مسلمان ہوئی۔ مغربی ہند میں ہندو بوہرے بھی ہیں اور سنی بوہرے بھی۔ بالعموم یہ بیوپاری ہیں اور شہروں میں رہتے ہیں۔ افریقہ اور الجزائر میں بھی تجارت کرتے ہیں اور عرب و مسقط میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی ابتدائی تاریخ کے بارے میں بہت کم کسی کو علم ہے۔ احمد، عبداللہ وغیرہ ان کے مشہور رہنما اور داعی تھے۔ جن کے مزارات قدیم شہر کھنبات ’’بھارت‘‘ میں ہیں۔ 151ھ تک ان کاایک ہی داعی مقرر ہوتا تھا۔ اس کے بعد ہندوستانی فرقے نے داؤد قطب شاہ کی حمایت کی اور اس لحاظ سے داؤدی کہلانے لگے۔ یمن والوں نے سلمان بن حسن کو اپنا داعی تسلیم کیا ۔ وہ سلیمانی کہلائے۔ اس طرح ان کے دو فرقے ہوگئے۔ یمن مین سلیمانیوں کی اکثریت ہے اور پاکستان و بھارت میں داؤدیوں کی ۔ گجرات کی اسلامی سلطنت کے زمانے میں ان میں سے بعض سنی مسلمان ہوگے اور صغیری کہلائے۔ان لوگوں کے مذہبی رہنما۔ ’’ملاجی‘‘ کہلاتے ہیں۔ بوہروں کا لباس عام طور پر عمامہ اور لمبی اچکن ہوتاہے۔"@ur . "برہ بنت عبد المطلب آنحضرت کی حقیقی پھوپھی ہیں۔ ان کا نکاح عبد الاسد بن ہلال بن عبداللہ قرشی سے ہوا تھا۔ ابو سلمہ عبداللہ انہی کے فرزند تھے جو ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پہلے شوہر تھے۔"@ur . "فارسی لغت کی یہ کتاب محمد حسین برہان نے سلطان عبداللہ قطب شاہ والئی سلطنت گولکنڈہ کے ایماء پر حیدر آباد دکن میں مرتب کی۔"@ur . "بشارت جبین کھوار اور اردو زبان کی شاعرہ ہیں، آپ پاکستان کے ضلع چترال میں پیدا ہوئیں۔ آپ کو چترال میں اردو زبان کی پہلی نعت گو شاعرہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، انکی شاعری کا موضوع نعت اور نظم ہے۔ اسیر مصطفی بن کر کے نام سے آپ کا اردو زبان میں نعتیہ مجموعہ حال ہی میں شایع ہوچکا ہے۔"@ur . "ہندو دیو مالا کا ایک مشہور دیوتا جو مشتری سیارے کی صورت میں نمودار ہوتا ہے۔ ہفتہ کے دن کا پانچواں دن جمعرات اس کے ساتھ منسوب ہے اور برہسپت وار کہلاتا ہے۔ برہسپت کی بیوی کا نام تارا تھا جسے چاند دیوتا زبردستی اٹھا کر لے گیا۔ اس پر چاند اور برہسپت میں خوفناک جنگ ہوئی۔ آخر برہما نے ان میں صلح کرادی اور تارا برہسپت کو واپس مل گئی۔"@ur . "آغا خانی پرچم سبز اور سرخ رنگوں پر مشتمل ہے، اس پرچم کا مقصد آغاخانیون، نزاریوں، رافیضیوں اور خوجہ کمیونیٹی کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی پہچان ہے۔ آغاخانی پرچم جماعت خانوں میں آویزان کیا جاتا ہے، ان لوگوں نے اپنا الگ قومی ترانہ بھی بنایا ہے آغاخانی پرچم اور آغاخانی ترانے کا مقصد پاکستان کے شمالی علاقہ جات، گلگت بلتستان اور چترال کو آغاخانی اسٹیٹ بنانے کی ایک کڑی ہے۔"@ur . "راتکو ملادیچ, پدائش 12 مارچ 1942ء بوسنیا جنگ کے دوران بوسنیا سرب فوج کا سربراہ تھا۔ 1995 میں اس کی فوج نے بوسنیا کے علاقہ سریبرینیتسا پر اقوام متحدہ کی فوج کو نکال کر قبضہ کیا اور آٹھ ہزار مسلمانوں کو گرفتار کر کے قتل کر دیا، جس پر اسے جنگی مجرم قرار دیا گیا مگر وہ سربیا فرار ہو گیا۔ 16 سال سربیا کی حکومت اسے پناہ دیتی رہی۔ آخر کار یورپی اتحاد کی رکنیت کے چکر میں دوسرے ممالک کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سربیا نے راتکو ملادیچ کو مئی 2011ء کو گرفتار کر لیا۔"@ur . "کریم آغا خان چهارم آغاخانیوں، اسماعلیوں، خوجہ اور رافیضی کمیونیٹی کے امام ہیں"@ur . "حضرت ابو سفیان بن حرب کی بیوی, کاتب وحی حضرت امیر معاویہ اور ام المومنین رملہ بنت ابوسفیان کی والدہ۔ والد کا نام عتبہ بن ربیع تھا جو قریش کے سرداروں میں سے تھے۔ ان کے دو بھائی ابو حذیفہ ابن عتبہ اور ولید بن عتبہ تھے۔ ان کے باپ عتبہ بن ربیع کو حضرت حمزہ نے غزوۂ بدر میں قتل کیا تھا جس کے انتقام کی خاطر انہوں نے حضرت وحشی کے ہاتھوں حضرت حمزہ کو شہید کرایا اور اس کے بعد اپنے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ان کی نعش کی بے حرمتی کی۔"@ur . "1895ء - 1969ء سابق مشرقی پاکستان کے وزیر اعلٰی ۔ تحریک پاکستان کے رہنما۔ برطانوی دور حکومت میں انہیں تحریک پاکستان کے سلسلے میں کئی بار جیل جانا پڑا۔ رکن ایسٹ بنگال لیجسلیٹو اسمبلی 1958ء۔ 1959ء میں ایبڈو کے تحت نااہل قرار دئے گئے۔ کرشک سرامک پارٹی کے سربراہ بھی رہے۔"@ur . "انگریزی : Homosexuality ایک ہی جنس کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والے جنسی میلان کا رویہ جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اِرثی یا وراثتی یا موروثی ہے لیکن غالب امکان یہ ہے کہ اس رویہ کو جنسیت کی تکمیل کے خوف سے اختیار کیا جاتا ہے۔ انگلستان اور ویلز میں باہمی رضا مندی کے تحت قانون جنسی جرائم مجریہ 1967ء کے تحت اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ کئی دیگر ممالک میں بھی اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اسلام سمیت اکثر دوسرے مذاہب میں بھی اسے ناجائز قرار دیا گیا ہے اور اس کا مرتکب مستوجب سزا ہے۔"@ur . "کوفہ میں پیدا ہوا۔ حضرت امام جعفر صادق کا داعی تھا جو گمراہ ہو گیا جس کی بناء پر حضرت امام جعفر صادق نے اس سے بات چیت منقطع کر دی۔ والی کوفہ عیسی بن موسی کے حکم پر گرفتار کر کے پھانسی دے دی گئی۔ اس کے پیروکاروں کو نصیری کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شیعہ کا اسماعیلی فرقہ اس کی تعلیمات سے متاثر ہو کر وجود میں آیا لیکن عہد فاطمی میں اس کی تحریریں قابل مذمت ٹھریں۔"@ur . "خواتین کا ایک مجلہ جو 1929ء میں بیگم ابو بکر خان خویشگی کی ادارت میں حیدر آباد دکن سے منصئہ شہود پر آیا۔ ترتیب و طباعت کے اعتبار سے پورے ہندوستان میں اس کا کوئی ثانی نہ تھا۔ مضمون نگاروں میں جوش ملیح آبادی، میرزا فرحت اللہ بیگ، ڈاکٹر محی الدین زور قادری اور پروفیسر عبدالحمید خان شامل تھے۔"@ur . ""@ur . "مادام تساؤ ایک مومی عجائب گھر ہے جو کہ لندن میں واقع ہے اور کئی بڑے شہروں میں اسکی شاخیں موجود ہیں۔ یہ عجائب گھر ایک موم تراش مَیری تساؤ (Marie Tussaud) نے قائم کیا۔"@ur . "ادارہ ہمدرد کراچی کا مشہور رسالہ۔ تقسیم ہند سے قبل دہلی سے شائع ہوتا تھا۔ 1948ء میں کراچی سے شائع ہونا شروع ہوا۔"@ur . "طلاق کا لفظی معنی ترک کرنا یا چھوڑ دینا ہے، اسلامی فقہ میں اس سے مراد 2 گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی (منکوحہ) کو قید نکاح سے آزاد کرنے کا اعلان کرنا ہے، عام ازدواجی زندگی کی اصطلاحات میں بھی اس سے مراد میاں بیوی کے نکاح کی تنسیخ ہے۔"@ur . "رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کا یہ روزنامہ اردو اخبار ابتداً کلکتہ سے شائع ہونا شروع ہوا۔ بعد ازاں مولانا محمد علی جوہر اسے دہلی سے نکالنے لگے۔ دہلی میں مولانا محمد علی جوہر نے اس کے لیے سرگرمی سے کام شروع کیا۔ 13 فروری 1913ء کے ہمدرد کا نقیب ایک صفحے پر نکلنے لگا پھر بیروت سے ٹائپ خاصی مقدار میں آگئے تو ہمدرد باقاعدگی سے نکنے لگا۔ اس میں اردو کے بلند پایہ صحیفہ نگار مولانا سید جالب، مولانا شرر، قاضی عبدالاغفار اور سید محفوظ علی بدایونی مولانا محمد علی جوہر کی زیر نگرانی کام کرتے تھے۔"@ur . "کیمیاء میں اس سے مراد ایسے دو یا دو سے زیادہ مرکبات کا وجود میں آنا کہ جن کا سالماتی صیغہ ایک ہی ہو لیکن سالمہ کے اندر ہی جواہر کی مختلف ترتیب کی وجہ سے ان کے خواص مختلف ہوں۔ نویاتی طبیعیات میں ایسے مرکزے جن کا جوہری عدد بھی وہی ہو اور کمیتی عدد بھی وہی ہو لیکن جو مختلف توانائی حالتوں میں وجود رکھتے ہوں۔"@ur . "بھارت کے شہر جون پور کی سب سے خوبصورت مسجد۔"@ur . "کسی جوہر کے مرکزہ میں موجود پروٹونز یا اولیہ (جوہر) کی تعداد کو کیمیاء اور طبیعیات میں جوہری عدد کہتے ہیں، اسے Z کی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔"@ur . "نگار سلطانہ ہندوستانی فلمی صنعت میں ایک اداکارہ تھیں۔ انہوں نے ۲۰۰۰ء مئی میں ممبئی، بھارت میں وفات پائی۔ ہندوستانی اداکارہ حینہ کوثر نگار سلطانہ کی بیٹی ہے۔"@ur . "تاڑ (انگریزی: (Borassus ایک درخت جو تیس میٹر تک بلند ہو سکتا ہے۔ اس کے پتے پنجہ کے مشابہ ہوتے ہیں۔ اس درخت سے جو رطوبت نکلتی ہے اسے تاڑی کہتے ہیں۔ اس کا پھل سخت اور بدبو دار ہوتا ہے۔"@ur . "پپیتا تاڑ سے ملتے جلتے پودے کیریکا پیپایا (Carica papaya) کا پھل جو زرد رنگ کا ہوتا ہے اور کسی قدر خربوزہ سے مشابہت رکھتا ہے۔ پھلوں کا رس میں خامرہ پیپائن موجود ہوتا ہے۔"@ur . "متوفی 1062ھ / 1652ء دارا شکوہ کے عہد کا آزاد مشرب صوفی اور دارا شکوہ کا مربی میاں باری جسے دارا شکوہ نے حسنات العارفین اور مجمع البحرین میں اپنا استاد بتایا ہے۔ دارا شکوہ کئی سال ان کے پاس جاتا رہا لیکن میاں باری نے ان سے بات تک نہ کی۔ آخر دارا شکوہ کی تین سال کی خدمت کے بعد گفتگو سے نوازا اور خاموشی رازدرانہ گفتگو میں اس طرح تبدیل ہوگئی کہ دارا شکوہ ان کی خدمت میں ایشان بسیار گستاخ بودم۔ میاں باری نے مرتے دم تک دارا شکوہ سمیت کسی کو اپنا نام و نشان تک نہ بتایا۔ دارا شکوہ کہتا ہے کہ چونکہ وہ قصبہ باری کے نواح میں عزلت گزیں تھے اس لیے میں انہیں باری تعالٰی کہا کرتا تھا۔ ۔ ایک مرتبہ دارا شکوہ نے ان سے پوچھا کہ آپ کس کے بندے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں بندۂ خود ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنا مرشد بھی آپ ہی ہوں، میں خود ہی اپنا مرید ہوں۔۔۔وہ باطنی طور پر ہر وقت دارا شکوہ کے احوال سے آگاہ رہتے تھے ۔۔۔۔ وہ موسم سرما و گرما میں بھی برہنہ رہتے تھے۔ ان کا مقبرہ جو انہوں نے خود بنوایا تھا موضع سرحنہ از توابع پر گند باری ایک تالاب کے کنارے تھا جس پر دارا شکوہ نے ایک بند بھی بندھوایا تھا۔ دارا شکوہ نے خود لکھا ہے کہ وہ جب تک ان کے پاس جاتا رہا انکی محفل میں کبھی اللہ پاک کا ذکر تو درکنار کبھی نام تک نہیں آیا۔ اس طرح انبیاء و اولیاء کے اسماء بھی کبھی ان کی زبان پر نہیں آئے تھے۔ ایک مرتبہ دارا شکوہ ان سے ان کی تعلیم کے بارے میں سوال کیا تو بولے میں نے ملا و پنڈت دونوں کو مار ڈالا ہے۔ گویا وہ اسلامی و غیر اسلامی دونوں علوم سے بیزار تھے۔"@ur . "مٹياري"@ur . "شیخ سلیمان مصری قلندر کا تعلق سلسلہ قلندریہ سے تھا۔ وہ سیاحت پیشہ تھے ،جب وہ ملتان پہنچے تو دارا شکوہ نے والئی ملتان کو حکم دیا کہ ان کا پورے اعزاز سے استقبال کرے اور ان کے دارالخلافہ لانے کا انتظام کیا جائے۔ دارا شکوہ کی ان سے ملاقات 1064ھ / 1654ء میں ہوئی۔ دوران ملاقات دارا شکوہ کو ان میں یگانگئی مشرب کا احساس ہو گیا۔ دارا شکوہ چونکہ اپنے ہم مشرب صوفیاء کا متلاشی تھا اس لیے یہ اس کے لیے بڑی نعمت تھی۔ وہ خاصے آزاد مشرب صوفی تھے۔ انہوں نے خود دارا شکوہ سے بیان کیا تھا کہ ان کے نماز باجماعت نہ پڑھنے پر جب علماء نے اعتراض کیا تو انہوں نے امامت کرنے والے اس دیار کے تمام علماء کو ہی ناقص قرار دے دیا۔ انہوں نے ایک مرتبہ دارا شکوہ سے کہا کہ انہیں سیاحت کرتے ہوئے 45 سال ہو گئے ہیں لیکن انہوں نے دارا شکوہ جیسا سخنوار اور عالی مشرب شخص نہیں دیکھا۔"@ur . "شاہ فتح علی قلندر کا سلسلہ قلندریہ سے تعلق تھا۔ اپنے عم بزرگ شاہ عبدالقدوس قلندر اور شاہ مجتبی قلندر عرف شاہ مجا قلندر لاہرپوری متوفی 1084ھ / 1674ء کے تربیت یافتہ تھے۔ شاہ فتح علی قلندر اور دارا شکوہ کے درمیان مراسلت کا سلسلہ تھا۔ حسن اتفاق سے وہ سوالات جو دارا شکوہ نے ان کی خدمت میں بھیجے تھے وہ بصورت رسالہ محفوظ ہیں اور شائع ہو چکے ہیں۔ شاہ فتح علی قلندر اپنے جوابات کے لیے جن شخصیات کے اقوال پیش کرتے ہیں ان میں مجذوب شیرازی کے علاوہ بھگت کبیر کا نام بھی شامل ہے جس کے افکار وہ موحد ہندی کے لقب سے فخر سے پیش کرتے ہیں۔ ایک سوال میں دارا شکوہ نے پوچھا کہ کس علم کو حجاب اکبر کہا گیا ہے تو شاہ فتح علی قلندر فرماتے ہیں: علم حق در علم صوفی گم شود ۔۔۔ ایں سخن کی باور مردم شود جب دارا شکوہ نے ان سے دریافت کیا کہ بے نہایت دل میں کیسے سما سکتا ہے۔ تو اس کے جواب میں شا ہ فتح علی قلندر نے فرمایا: حلول و اتحاد ایں جا محال است ۔۔۔ زعین وحدتش این خود ضلال است"@ur . "مغربی افریقہ کی تاریخ جو عبدالرحمن السعدی (م 1596ء) نے ٹمبکٹو میں لکھی۔ پھر ایک عالم احمد بابا نے اسے مکمل کیا۔"@ur . "پنجابی لینگویج موومنٹ پنجابیایں دی پنجابی بولی نوں پاکستانی پنجاب چ پڑھائی تے سرکاری پدہر تے لاگو کرن دی اک موونٹ اے۔ نذیر کہوٹ، اک پنجابی لکھاری اینوں اگے ودا رۓ نیں۔"@ur . "تاریخ بخارا یا اخبار بخارا ابتدائی دور سے حملہ چنگیز خان تک بخارا کی نہایت مستند تاریخ ہے جو ہر قسم کے تملق اور فضولیات سے بالکل پاک ہے۔ ابو بکر محمد نوشحی نے 332ھ / 944ء میں اس کتاب کو نوح اول سامانی کے لیے بزبان عربی مدون کیا۔"@ur . "اسلامی تقویم یا ہجری تقویم کے پہلے ہزار سال کی تاریخ جو شہنشاہ اکبر اعظم کے زیرِ اہتمام مدون ہوئی۔ اصل مولف غالباً ملا احمد ابن نصر اللہ دیبلی ٹھٹھوی تھا۔ عبد القادر بدایونی (مولف منتخب التواریخ) نے پہلی دو جلدیں بغور دیکھیں پھر آصف خان نے اسی اہتمام سے تیسری جلد ملاحضہ کی۔ بظاہر اس وقت تک یہ کتاب چھپی نہیں۔ احمد بن ابو الفتح شریف اصفہانی نے اس کی تلخیص کی۔ وہ بھی طبع نہیں ہوئی۔ اس کے بعض حصے انگریزی میں چھپ چکے ہیں۔"@ur . "لیچی ایک لذیز پھل ہے جس کی چھال سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔ اندر سفید گودا اور ایک گٹھلی ہوتی ہے۔ اس کا اصل وطن چین ہے تاہم اب دنیا کے اکثر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ اسے خاص طور پر جنوبی ایشیا کے ممالک میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ اس کا درخت سدابہار ہوتا ہے اور عموماً 10 سے 15 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ بڑے پیداواری ممالک میں چین ، تھائی لینڈ ، ویتنام اور بھارت شامل ہیں۔ بھارت کی کل پیداوار کا 75٪ صرف صوبہ بہار میں ہوتا ہے۔ لذیز ہونے کے ساتھ ساتھ یہ غذائی اعتبار سے بھی بہت عمدہ پھل ہے۔ اس میں وٹامن سی وافر مقدار میں ہوتا ہے اور 9 لیچیاں ایک بالغ انسان کے پورے دن کی وٹامن سی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں تانبا ، فاسفورس اور پوٹاشیم کی بھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔"@ur . "سپاری یا چھالیہ پان کا ایک اہم جزو ہے۔ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں پان کے ساتھ اسکا بکثرت استعمال ہوتا ہے جس میں یہ کچی اور پکی ہوئی دونوں حالتوں میں استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "حیاتین ج انسانی اور حیوانی غذا کا ایک انتہائی اہم جزو ہے۔"@ur . "گاڑھا رسوب (تلچھٹ) جو عمل قلماؤ کے دوران گنے کی شکر سے الگ ہو جاتا ہے۔"@ur . "کٹھل شہتوت کے خاندان کا ایک درخت ہے جس کا اصل وطن جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا ہے۔ یہ بنگلہ دیش کا قومی پھل ہے۔ اس علاقے کے علاوہ یہ مشرقی افریقہ کے ممالک یوگنڈا اور ماریشس اور برازیل میں بھی پیدا ہوتا ہے۔ یہ کسی درخت پر لگنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا پھل ہے۔ عمومی طور پر ایک پھل 36 کلوگرام تک وزنی ہوتا ہے جس کی لمبائی 36 انچ اور قطر 20 انچ تک ہوتا ہے۔ کچا (unripe) کٹھل سبزی کے طور پر پکایا جاتا ہے۔ بھارت ، بنگلہ دیش ، نیپال ، سری لنکا ، انڈونیشیا ، کمبوڈیا اور ویتنام کے کھانوں میں کچا کٹھل کافی استعمال ہوتا ہے۔ پکے (ripe) ہوئے کٹھل میں سے میٹھے پیلے کوئے نکلتے ہیں جنھیں دوسرے پھلوں کی طرح کھایا جاتا ہے۔ اسے ڈبوں میں محفوظ کرکے برآمد بھی کیا جاتا ہے۔"@ur . "مرثیہ کی ایک ذیلی صنف جو ہیئتِ بحر اور تعداد اشعار کے لحاظ سے غزل کا سا انداز رکھتی ہے۔"@ur . "علم عروض کے وہ مقررہ پیمانے جن کے اوزان میں شعر کہا جا سکے۔"@ur . "کشمیر کے پہاڑوں سے نکلنے والی ایک ندی جو چوڑی زیادہ اور گہری کم ہے۔ عموماً خشک رہتی ہے۔"@ur . "جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان ، بھارت ، نیپال ، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ لکڑی بہت مظبوط ہوتی ہے جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ اپنی اس خصوصیت کے باعث اس کی لکڑی ریلوے لائنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔ درخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا ، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے، رنگ کا نام اسی پھل کی نسبت سے ہے۔"@ur . "لوکاٹ پاکستان ، بھارت ، چین ، جاپان اور بحیرہ روم کے ساحلی ممالک میں پیدا ہونے والا ایک پھل ہے۔ اس کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔"@ur . "کچنار ایک درمیانے قد کا درخت ہے جو عموماً 10 سے 12 میٹر بلند ہوتا ہے۔ اس کا اصل وطن جنوبی ایشیا اور چین ہے۔ اس پر گلابی یا جامنی رنگ کے خوبصورت اور خوشبودار پھول کثیر تعداد میں آتے ہیں۔ پھولوں کی کثرت کے باعث بہت سے لوگ اسے خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ اس کی کلیاں پاکستان اور بھارت میں سبزی کے طور پر پکائی جاتی ہیں۔ پنجاب میں کچنار قیمہ انتہائی مرغوب پکوان ہے۔"@ur . "(1269ھ ۔ 1346ھ / 1852ء ۔) دیو بندی مکتبہ فکر کے مشہور محدث، فقیہ، شیخ طریقت اور مصنف۔"@ur . "جے جے ونتی کھماچ ٹھاٹھ کا سمپورن راگ ہے۔ اس کا وادی سُر رکھب ہے اور سموادی دھیوت ہے۔ اس کی آروہی میں تیور نکھاد اور تیور گندھار لگاتے ہیں اور امروہی میں کومل نکھاد اور کومل گندھار لگاتے ہیں۔ اس میں مندر استھان کے پنچم سُر اور مدھ استھان کے رکھب کی سنگت رہتی ہے۔ اس کے گانے کا وقت نصف شب ہے۔"@ur . "چیکو ایک پھل کا نام ہے جوکہ اپنی لذت کی وجہ سے مشہور ہے۔"@ur . "(وصال - 18رمضان 757ھ / - 1356ء) سلسلہ عالیہ چشتیہ کے ممتاز صوفی بزرگ۔"@ur . "(720ھ ۔ 825ھ / ۔) سید محمد گیسو دراز و بندہ نواز برصغیر کے ممتاز صوفی بزرگ۔"@ur . ""@ur . "(1878ء ۔ 1946ء) وزیر اعظم مصر مصطفى فہمی باشا کی صاحبزادی اور مصر کے شہرہ آفاق قائد سعد زغلول پاشا کی بیوی جن کا گھر اس کے شوہر کی وفات کے بعد بیت الاُمتہ بن گیا اور اہلِ مصر نے انہیں اُم المصریین (مصریوں کی ماں) کا خطاب دیا۔"@ur . "روزہ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں \"صوم\" کہا جاتا ہے لیکن آغاخانی اسلامی روزے کے منکر ہیں ان کے نزدیک روزہ سے مراد صرف آنکھ کا روزہ ہوتا ہے یعنی آنکھ سے کسی لڑکی کو بری نظر سے نہیں دیکھنا۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ اس کے برعکس آغاخانی روزہ نہیں رکھتے اور اگر کویی ان سے زبردستی روزہ رکھوایے تو یہ فرقہ کسی نہ کسی طریقے سے کچھ نہ کچھ منہ میں ڈال کر روزہ توڑ دیتا ہے، ان کے عقاید کی وجہ اہل تشیع کو کافی بدنامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ یہ فرقہ خود کو اہل تشیع سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔"@ur . "(1840ء ۔ 13 ستمبر 1914ء) مصری وزیر اعظم مصطفى فہمی باشا مصر کے مشہور سیاستدان، مجلس وزراء مصر کے رکن تھے۔ آپ دو دفعہ مصر کے وزیر اعظم رہے۔"@ur . "حج اسلام کے 5 ارکان کا آخری رکن ہے۔ لیکن آغاخانی اسلام کے بنیادی رکن حج کے منکر ہیں ان کے نزدیک آغاخان کا دیدار حج ہے، ہر سال آغاخان قریہ قریہ جاکر اپنے پیروکاروں کو اپنا دیدار کرواکر حج کرواتا ہے، اس کے برعکس اسلام میں تمام عاقل، بالغ اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتب حج بیت اللہ فرض ہے جس میں مسلمان سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم اللہ کے گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج میں ہوتا ہے۔ آغاخانی صاحب حیثیت ہونے کے باوجود حج نہیں کرتے اور امام کے دیدار کو حج پر فوقیت دیتے ہیں-"@ur . "مہمانی سے مراد وہ آغاخانی صدقہ ہے جوکہ حاضر امام آغاخان كي رضا وخوشنودي كےليے ديا جاتا ہے اور يہ خالص آغاخانی عبادت ہے لیکن اس کے برعکس مسلمانوں کا صدقہ صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی اور رضا کے لیے دیا جاتا ہے اور اس ميں كسي خاص شخص كا تعين نہيں ہوتا اور نہ اس كي جانب سے كوئي غرض ركھني چاہيے- آغاخانیت میں صدقہ کا تصور اسلامی صدقہ سے بہت مختلف ہےـ ہر آغاخانی پر فرض ہے کہ وہ اپنے امام شاہ کریم آغاخان کو خیرات دیں اور اسمعیلی قوم کی بہتری کے لیے کام کریں ـ مہمانی کا تعلق عدل و انصاف سے ہے اور مہمانی دینا انصاف کرنے کے برابر ہے۔ مہمانی کا حکم ہر آغاخانی پر خواہ وہ امیر ہو یا غریب فرض ہے۔"@ur . "دربارِ اکبری محمد حسین آزاد کی تصانیف میں سب سے طویل کتاب جو اکبر اعظم کے دربار کے حالات اور اُس زمانے کی ثقافتی تصویر ہے۔ یہ کتاب آزاد کے اسلوبِ خاص کی ایک خوبصورت اور لازوال شکل ہے۔"@ur . "(652ھ - 737ھ / 1254ء / 1337ء) درویشوں کے ایک سلسلہ بکتاشیہ کے بانی حاجی سید محمد بکتاش بن سید ابراہیم نیشا پور میں پیدا ہوئے ۔ وہ شیخ احمد یسوی کے مرید تھے۔ 1280ء میں اناطولیہ جا کر ایک گاؤں میں مقیم ہو گئے۔ زہد و تقوی کی بناء پر بڑی شہرت پائی۔ سلطان اُور خاں عثمانی (1326ء / 1360ء) نے نیا فوجی نظام قائم کرنا چاہا تو حاجی سید محمد بکتاش سے دعا کرائی۔ آپ ہی نے اس کا نام ینی چری رکھا۔ اس فوج کو عثمانی سلطنت کی توسیع و عظمت میں بڑی اہمیت حاصل رہی۔"@ur . "درویشوں کا ایک سلسلہ جو حاجی سید محمد بکتاش بن سید ابراہیم سے منسوب ہے۔ جب سلطان اُور خاں عثمانی (1326ء / 1360ء) نے نیا فوجی نظام قائم کرنا چاہا تو حاجی سید محمد بکتاش سے دعا کرائی۔ آپ ہی نے اس کا نام ینی چری فوج رکھا۔ اس فوج کو عثمانی سلطنت کی توسیع و عظمت میں بڑی اہمیت حاصل رہی اور اس کی بدولت بکتاشیہ بڑی گہری ارادت و عقیدت کا مرکز بنا رہا۔ 1826ء میں جب سلطان محمود مصلح نے ینی چری فوج ختم کر دی تو بکتاشیہ کا زور بھی کم ہو گیا۔ اس سلسلہ کے تکیے جابجا قائم ہو گئے تھے۔ 1925ء میں مصطفٰی کمال اتاترک نے دوسرے سلسلہ ہائے تصوف کے ساتھ بکتاشیہ پر بھی پابندی لگا دی۔ البانیہ میں اب بھی اس سلسلہ کے تکیے موجود ہیں۔ ایک تکیہ جبل مقطم، قاہرہ کے ایک قدرتی غار میں بھی ہے۔"@ur . "یحیی بن احمد بن عبداللہ سرہندی کی تصنیف ہے۔ مصنف نے تخت گاہ دہلی کے سلاطین کی داستانیں مختلف تاریخوں سے جمع کر کے فیروز شاہ تغلق کے جلوس (1351ء) سے 1425ء تک کے حالات ثقہ روایات اور عینی مشاہدات کی بنیاد پر قلمبند کیے۔ 1931ء میں ایشاٹک سوسائٹی آف بنگال نے اسے شائع کیا۔"@ur . "بلوچ قبیلہ تالپور جن کا جد اعلیٰ شہداد تالپور تھا۔ جب بلوچ کلہوڑا فوج میں بھرتی ہوئے تو شہداد تالپور سپہ سالار بن گیا۔ بعد میں کلہوڑوں نے تالپور سرداروں کو قتل کرایا۔ تالپوروں نے جنگ ہالانی (1783ء) میں کلہوڑوں کو شکست دے کر سندھ پر قبضہ کیا۔ ان کے چھ حکمرانوں نے 1843ء تک حکومت کی اور سندھ میں تین ریاستیں حیدر آباد، میر پور خاص اور خیر پور قائم کیں مگر ان ریاستوں میں اتحاد نہ تھا۔ کچھ عرصہ کابل کو خراج دیتے رہے۔ پہلی افغان جنگ (1838ء - 1842ء) میں حیدر آباد اور میر پور خاص سے انگریزوں کے تعلقات بگڑ گئے البتہ خیر پور نے انگریزوں کی طرفداری کی۔ 1843ء میں برطانوی فوج نے چارلس جیمر نیپئر کی زیر کمان حیدر آباد اور میر پور خاص کے تالپوروں میانی کی خونی جنگ میں شکست دے کر پورے سندھ پر قبضہ کر لیا جو آزادی پاکستان تک برقرار رہا۔"@ur . "(1852ء - 1907ء) سرائیکی اور سندھی کے معروف شاعر۔ شاعری حسن پرستی اور محبت کے جذبات سے لبریز ہے۔ ماسٹر محمد صالح نے 1959ء میں ان کا کلام جمع کر کے شائع کرایا۔"@ur . "شاہ اشرف الدین اشرف بیابانی کی 909ھ کی تصنیف جو اردو زبان کے اُس دور کی لسانی ترکیب اور تشکیل سمجھنے میں بڑی معاون ہے، بالخصوص ان محاورات و الفاظ کی تشریح کے سلسلے میں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لغوی اور اصطلاحی طور پر اپنی معنویت بدل چکے ہیں۔"@ur . "پیر مراد شاہ کی فارسی تصنیف جس میں حمد، نعت اور منقبت کے بعد عشق مجازی اور عشق حقیقی سے متعلق بصیرت افروز اشعار موجود ہیں۔ مصنف نے یہ کتاب 1791ء میں لاہور میں لکھی۔"@ur . "لاہور میں موچی دروازہ کے اندر واقع یہ چھوٹی سی اور نہایت خوبصورت مسجد شاہ جہاں دور کے ایک عالم و فاضل، شاعر اور مورخ منشی محمد صالح کمبوہ نے تعمیر کروائی جو شاہ جہانی دربار سے منسلک دیوان صوبہ پنجاب تھا۔ یہ مسجد 1070ھ / 1659ء میں مکمل ہوئی۔"@ur . "زلزلی برقناطیسیت (seismo-electromagnetics) علم کی ایک ایسی شاخ ہے جس میں زلزلیاتی تحریکات کے ساتھ وقوع پذیر (نمودار) ہونے والے برقناطیسیتی مظاہر کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "زلزلیات کو علم الزلازِل بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسے seismology کہتے ہیں؛ اس علم میں زلازل کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "عربی زبان کا لفظ محیط بطور اسم صفت احاطہ کرنے والا یا گھیرنے والا کا معنی دیتا ہے اور بطور مذکر اس کا معنی دائرہ کا گول خط ہے۔ علم ہندسہ میں اس سے مراد ایسا خط ہے جو کسی سادہ شکل یعنی کسی دائرہ یا بیضہ کے گردا گرد کھینچا جائے۔ گویا یہ ایک مخصوص احاطہ، حلقہ یا گھیراؤ ہے۔ اس کی لمبائی ترسیم Curve کی نوعیت کے برابر ہوتی ہے اور اس کا اندازہ ایک متعین ضابطہ یا صیغہ یعنی فارمولا Formula سے لگایا جا سکتا ہے۔"@ur . "آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد حسین نجفی (پیدائش اپریل 1932ء) پاکستان کے شیعہ مرجع ہیں اور برِصغیر کے شیعہ مراجع میں آیت اللہ سید علی نقی نقوی لکھنوی کے بعد مقامِ مرجعیت پر فائز ہوۓ ہیں۔ فی الوقت دو مراجع پاکستانی ہیں اور دوسرے آیت اللہ حافظ بشیر حسین نجفی ہیں۔ چونکہ حافط بشیر نجفی نجفِ اشرف، عراق میں رہائش پذیر ہیں لہٰذا پاکستان میں رہائش پذیر واحد مرجع محمد حسین نجفی ہیں جو سرگودھا اور پنجاب کے دیگر شہروں میں مدارس کی سرپرستی کر رہے ہیں۔"@ur . "آغاخانیت میں ناصر خسرو اور مولانا روم کی غزلیں گانے والے کوخلفہ کہا جاتا ہے جو کہ اردو لفظ خلیفہ کا بگاڑ ہے لیکن اس کے برعکس خلافت میں سربراہ مملکت کو خلیفہ کہا جاتا ہے، شریعت کے مطابق اُمتِ مسلمہ کے حاکم یا رہنما کو بھی خلیفہ کہا جاتا ہے۔ خلفہ ایک آغاخانی پیشوا ہے اور یہ کسی کی موت پر فارسی غزلین گاکر اس کی روح کو ثواب پہنچاتا ہے کسی کی موت پر فارسی غزلوں کے اس پروگرام کو خلفہ بسی کہا جاتا ہے-"@ur . "سریع از نور (faster-than-light) جس کو معجل من النور یا روشنی سے تیزرفتار بھی کہا جاسکتا ہے، سفر اور ابلاغ کے مقاصد کی خاطر اختیار کیا جانے والا طریقۂ حمل (فی الحال محض نظریہ) ہے جو کہ بنیادی طور پر کہکشاؤں کے مابین سفر اور روابط کو ممکنات کے دائرے میں کھینچ کر دکھاتا ہے۔"@ur . "نکولس سارکوزی فرانس کا سابق صدر ہیں۔ انہوں نے 16 مئی 2007ء کو اشتراکی جماعت کو ہرا کر یہ انتخاب جیتا تھا لیکن 2012ء کے انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سارکوزی کے باپ کا تعلق ہنگری سے تھا جبکہ ماں یہودی نژاد یونانی تھی۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جو تواتر و تسلسل کے ساتھ پہنچی ہو اور ہر مرحلے پر اس کے راوی اس قدر زیادہ ہوں کہ ان سب کا جھوٹ پر متفق ہو جانا محال ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کو ایک ایک راوی روایت کرتا آیا ہو۔ اس کی جمع اخبار آحاد ہے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راوی ہر طبقے میں کم از کم تین ہوں اور اس میں متواتر کی تمام شرائط جمع ہوں۔ اس خبر کی شہرت کے سبب اسے مشہور کہتے ہیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کو تابعین کے زمانے میں صرف ایک تابعی نے کسی صحابی سے روایت کیا ہو۔"@ur . "حَسَنْ علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں صحیح حدیث کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں لیکن ضبط اور فہم کی کمی ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کی کوئی اور حدیث معارض، مخالف یا متضاد نہ ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے تمام راوی عادل، ثقہ، معتبر، متقی، کامل الضبط اور قوت حافظہ کے مضبوط ہوں۔ اس حدیث کی سند متصل ہو، معلل و شاذ ہونے سے محفوظ ہو نیز کسی قوی حدیث کے مخالف نہ ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے بارے میں یقین کے ساتھ معلوم ہو جائے کہ وہ وضع کی ہوئی، جھوٹی اور بناوٹی ہے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راوی پر دروغ گوئی یا جھوٹ بولنے کا طعن ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راویوں میں کوئی ایک یا زیادہ اشخاص نیک اخلاق کے مالک نہ ہوں یا ان کا حافظہ کمزور ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں کسی راوی کو حدیث کا اصلی متن یا راوی بالترتیب یاد نہ ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راوی نے اپنی غلطی سے حدیث کے جملوں، لفظوں یا راویوں کو آگے پیچھے کر دیا ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کا راوی حذف ہو گیا ہو لیکن کسی قرینے سے معلوم ہو سکتا ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کی روایت کا دارومدار کسی ایک طبقہ میں صرف دو راویوں پر ہو خواہ باقی طبقوں میں راویوں کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے سلسلہ اسناد میں کسی طبقہ میں روایت کا دارومدار صرف ایک راوی پر ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جو ثقہ راویوں کے ذریعے کسی صحابی تک مسلسل طریقے پر پہنچے اور کہیں کسی راوی کا ذکر رہ نہ گیا ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں سلسلہ سند کسی تابعی پر ختم ہوتا ہو یعنی کسی تابعی کے قول، فعل یا تقریر کو حدیثِ مقطوع کہتے ہیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں سلسلہ سند کسی صحابی پر ختم ہوتا ہو یعنی کسی صحابی کے قول، فعل یا تقریر کو حدیثِ موقوف کہتے ہیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے تمام راوی ایک دوسرے سے متصل یا ملے ہوئے ہوں ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں سلسلہ سند کسی صحابی پر ٹوٹتا ہوتا ہو یعنی تابعی براہ راست آنحضرت سے روایت کرے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ایک راوی کو دوسے راوی کا نام معلوم نہ ہو بلکہ وہ لفظ رجل استعمال کرے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ہر راوی روایت کرتے وقت قسم اٹھائے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں سلسلہ سند کسی صحابی پر نہیں بلکہ کسی اور درجہ میں تابعی یا تبع تابعی پر ٹوٹتا ہوتا ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ہر راوی روایت کرتے وقت ہاتھ میں ہاتھ دے کر یقین دلائے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں آنحضرت کے الفاظ بغیر کسی رد و بدل یا کمی بیشی کے اُسی طرح بیان کئے گئے ہوں۔ یہ طریقہ سب سے بہتر ہے جو صرف حدیث قولی میں ممکن ہے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جو درایت اور روایت کو اصولوں پر پوری اترتی ہو اور اس پر عمل کیا جا سکے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جو درایت اور روایت کے اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو اور اس پر عمل بھی نہ کیا جا سکے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں آنحضرت کے الفاظ کا مضمون و مفہوم کسی راوی کے الفاظ میں بیان ہوا ہو۔ اس کے لیے شرط ہے کہ راوی ثقہ ہو نیز عربی محاورات، لب و لہجہ اور کلام نبوی کی خصوصیات سے باخبر ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ضعیف راوی نے قوی راوی کی مخالفت کی ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جو منکر حدیث کے مخالف کسی قوی راوی کی حدیث ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے اوائل سند میں ایک یا متعدد راوی ساقط ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں ایک ثقہ راوی اپنے سے اوثق راوی کی مخالفت کر رہا ہو یا بعض محدثین کے نزدیک مطلقاً ایسی زیادتی ہو جو کہ دیگر ثقات نے بیان نہ کی ہو۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں کسی دوسرے صحابی سے ایسا متن مل گیا ہو کہ جو کسی حدیث فرد کے ساتھ لفظاً و معناً کی صرف مشابہ ہو تو اسے شاید کہتے ہیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کی اسناد سے دو یا دو سے زائد راوی ایک ہی مقام سے ساقط ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کے راوی پر کسی قسم کے وہم ہونے کا امکان ہو۔ اگرچہ اس میں صحیح کی تمام شرائط نظر آتی ہوں لیکن عیوب کے باعث اسے قبول نہیں کیا جاتا۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں آنحضرت اللہ تعالٰی کی طرف سے کوئی بات بیان فرمائیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں صحابہ کرام کی ترتیب مدِ نظر رکھ کر احادیث درج کی گئی ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں تفسیر، عقائد، آداب، احکام، مناقب اور علاماتِ قیامت وغیرہ ہوں غرضیکہ ہر قسم کے مسائل سے احادیث مندرج ہوں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں کسی دوسری کتاب کی شرائط کے مطابق احادیث جمع کی گئی ہوں۔ اس قسم کی کتب درج ذیل ہیں:"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں صرف ایک راوی یا ایک ہی مسئلے کی احادیث جمع کی گئی ہوں۔اسے فرد بھی کہتے ہیں۔ اس قسم کی کتب درج ذیل ہیں:"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں احادیث اساتذہ اور شیوخ کے اعتبار سے مرتب کی گئی ہوں۔ اس قسم کی کتب درج ذیل ہیں:"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں کسی دوسری کتاب کی احادیث کی زائد سندوں کا استخراج کیا گیا ہو۔ اس قسم کی کتب درج ذیل ہیں:"@ur . "سکشم دنیا کا سب سے سستا تبلت بھارت میں تیار کیا کمپیوٹر ہے. یہ گوگل اینڈرائڈ رنز اور 35 $ خرچ ہوں گے اور تعلیمی مقاصد کے لئے ہے."@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہے کہ جس میں ایک یا ایک سے زائد عنوانات پر چالیس احادیث مرتب کی گئی ہوں۔ اس قسم کی کتب درج ذیل ہیں: اربعین نووی اربعین شاہ ولی اللہ اس کے علاوہ اربعین اہل تشیع کا ایک تہوار بھی ہے:"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کا وہ خاص شعبۂ علم ہے کہ جس میں رجالِ حدیث یعنی راویوں کے حالات، پیدائش، وفات، اساتذہ و تلامذہ کی تفصیل، طلب علم کے لیے سفر، ثقہ و غیر ثقہ ہونے کے بارے میں ماہرینِ علمِ حدیث کے فیصلے درج ہوں۔ یہ علم بہت وسیع، مفید اور دلچسپ ہے۔ اس علم پر سینکڑوں مختصر اور مطول کتابیں لکھی جا چکی ہیں جن میں کئی لاکھ اشخاص کے حالاتِ زندگی محفوظ ہیں۔ اس فن پر مشتمل کتابوں کے نام یہ ہیں: تہذیب الکمال۔ مولفہ علامہ یوسف مزی تہذیب التہذیب۔ مولفہ حافظ ابن حجر عسقلانی تذکرۃ الحفاظ۔ مرتبہ"@ur . "غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ برائے انجینیرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (یہ جی۔آئی۔کے انسٹیٹیوٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) پاکستان میں موجود ایک انجینیرنگ کا ادارہ ہے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کا وہ خاص شعبۂ علم ہے کہ جس میں حدیث کے متن اور مضمون پر بحث کی جاتی ہے۔ محدثین نے اس علم کے جو اصول اور قواعد و ضوابط بیان کئے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔ روایت کسی معتبر اور مستند تاریخی واقعہ کے خلاف نہ ہو۔ روایت کسی مسلمہ حقیقت کے خلاف نہ ہو۔ روایت کسی دوسری مضبوط تر روایت کے خلاف نہ ہو۔ روایت کسی ایسے واقعہ کے متعلق نہ ہو کہ اگر وہ صحیح ہے تو اس کے دیکھنے یا سننے والوں کی تعداد بالیقین زیادہ ہونی چاہیے لیکن پھر بھی اس کا راوی ایک ہو۔ اس فن پر مشتمل کتابوں کے نام یہ ہیں: فتح المغیث۔ مولفہ حافظ زین الدین عبد الرحیم ابن الحسین العراقی (متوفی 805ھ) موضوعات کبیر۔ مولفہ ملا علی بن محمد سلطان قاری (متوفی 1016ھ)"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کا وہ خاص شعبۂ علم ہے کہ جس میں سلسلہ روایت اور ضبط حدیث پر بحث ہوئی ہے کہ راوی نے اپنے شیخ سے حدیث کس طرح اور کن الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے۔ محدثین نے اس علم کے جو اصول اور قواعد و ضوابط بیان کئے ہیں، ان پر کسی بھی روایت کو پرکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بیان کردہ حدیث صحت کے کس میعار کی حامل ہے۔ اس علم کے اصول اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں۔ راوی معروف الحال ہو۔ راوی صادق القول اور دیانت دار ہو۔ راوی بات کو سمجھنے کی اہلیت رکھتا ہو۔ راوی کا حافظہ اچھا ہو۔ راوی کو مبالغہ کرنے، خلاصہ نکال کر بیان کرنے یا روایت میں کسی اور طرح کا تصرف کرنے کی عادت نہ ہو۔ راوی کا بیان کردہ روایت سے اپنا کوئی خاص ذاتی تعلق نہ ہو کہ جس سے گمان ہو کہ اس سے اس کی روایت متاثر ہو سکتی ہے۔ دو اوپر نیچے کے راویوں کا آپس میں ملنا، زمانہ یا حالات کے لحاظ سے قابل تقسیم ہو۔ روایت کی تمام کڑیاں محفوظ ہوں اور کوئی راوی اوپر سے، درمیان سے یا نیچے سے چُھٹا ہوا نہ ہو۔ اس فن پر مشتمل کتابوں کے نام یہ ہیں:"@ur . "بریانی چاول سے بنائے جانے والے ایک کھانے کا نام ہے جس میں چاول (عموماً باسمتی) کے ساتھ مختلف مصالحہ جات، گوشت، مچھلی یا / اور سبزیاں ڈالی جاتی ہیں۔ لفظ ’بریانی‘ فارسی لفظ ’بریان‘ سے مشتق ہے جس کے معنی ’ تلا ہوا‘ یا ’ بھنا ہوا‘ کے ہیں۔ بریانی اصل میں ایران کا ایک کھانا ہے جو تاجروں اور سیاحوں کے ذریعے برِصغیر میں آیا۔ بریانی جنوبی ایشیاء کے علاوہ عرب ممالک اور مغربی ممالک کے جنوبی ایشیائی تارکین وطن میں مقبول ہے۔ اس کھانے کی کئی مقامی اقسام موجود ہیں، جن میں علاقے کی غذائی پیداوار یا ضرورت کے اعتبار سے تنوع پایا جاتا ہے۔ بریانی پاکستان میں نہایت مقبول ہے اور صرف پاکستان میں ہی اس کی کئی علاقائی تراکیب ہیں۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کا وہ خاص شعبۂ علم ہے کہ جس میں روایات یا احادیث پر اس حوالے سے بحث کی جاتی ہے کہ کون سی حدیث منسوخ ہے اور کون سی ناسخ ہے اور کن علل و اسباب اور مصالح کے باعث کوئی بھی حدیث ناسخ یا منسوخ ہے۔ اس فن پر مشتمل کتابوں کے نام یہ ہیں:"@ur . "(97ھ ۔ 161ھ / 715ء ۔ 778ء) فقیہ و محدث جنہوں نے ضبط و روایت میں اس قدر شہرت پائی کہ شعبہ بن حجاج، سفیان بن عیینہ اور یحیی بن معین جیسے محدثین نے آپ کو امیر المومنین فی الحدیث کے لقب سے سرفراز کیا۔ ان کے زہد و ورع اور ثقاہت پر سب کا اتفاق ہے۔"@ur . "قنب ایک پودا ہے جس کے پھول ، بیج اور تنے مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ قنب ہندی کے مادہ پھولوں سے بھنگ اور حشیش تیار ہوتی ہے۔"@ur . "بھنگ قنب ہندی کے مادہ پودے کے پھولوں اور پتوں سے تیار ہونے والی ایک نشہ آور ترکیب ہے۔ بھارت اور پاکستان میں روایتی طور پر نشے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ یہ خیال بھی عام ہے کہ اس میں نشے کے ساتھ ساتھ کچھ طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔ پاکستان اور بھارتی پنجاب میں سردائی اور بھارت کے دیگر علاقوں میں بھنگ لسی کی شکل میں اس کا استعمال دیکھنے میں آتا ہے۔"@ur . "قنب ہندی کے مادہ پھول بھنگ اور حشیش کا بنیادی جزو ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں یہ پودا پہاڑی علاقوں میں قدرتی طور پر بھی ہوتا ہے۔"@ur . "علم حدیث میں اس سے مراد حدیث کا وہ خاص شعبۂ علم ہے کہ جس میں روایت اور درایت پر بحث ہوتی ہے گویا یہ علم الروایۃ اور علم الدرایۃ کا مجموعہ ہے۔ اس علم حدیث کی مذکورہ بالا اقسام کی تفصیلات کے لیے دیکھیے: علم الروایۃ علم الدرایۃ اس فن پر مشتمل کتابوں کے نام یہ ہیں: الباعث الحثيث فی اختصار علوم الحديث۔ حافظ ابن کثیر نخبۃ الفكر فی مصطلح اھل الاثر۔ حافظ ابن حجر عسقلانی تيسير مصطلح الحديث۔ محمود الطحان مقدمہ ابن الصلاح۔ ابو عمر عثمان ابن الصلاح علم مصطلح الحديث۔ محمد بن صالح العثيمين المنظومۃ البيقونیۃ۔ عمر بن محمد البيقونی توجیہہ النظر۔ علامہ طاہر الجزائری (ف1338ھ) قواعد التحدیث۔ علامہ سید جمال الدین قاسمی (ف1332ھ)"@ur . "صحابیہ جو حضرت عبدالمطلب کی صاحبزادی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ آنحضرت کی تمام پھوپھیوں میں واحد پھوپھی تھیں جو مشرف بہ اسلام ہوئیں۔ والدہ کا نام ہالہ بنت وہب جو حضرت آمنہ بنت وہب کی بہن تھیں اس لحاظ سے صفیہ بنت عبد المطلب آنحضرت کی خالہ زاد بہن بھی تھیں نیز آپ سید الشہدا حضرت حمزہ کی حقیقی بہن تھیں۔"@ur . "صحابی جن کا اصل نام یسار اور کنیت ابو فکیہ تھی۔ قبیلہ ازد سے تعلق تھا۔ صفوان بن امیہ کے غلام تھے۔"@ur . "علیق bramble"@ur . "مستوی کے کسی ایک معین (Fixed) نقطہ سے ہم فاصلہ تمام نقاط کے سیٹ کو دائرہ کہتے ہیں۔ معین نقطہ اس دائرے کا مرکز اور اور اس نقطہ سے دائرے کے کسی بھی نقطہ کو ملانے والے قطہ خط کو رداسی قطعہ Radial Segment اور اس کی لمبائی کو رداس Radius کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے: دائرہ کا مرکز اس کے اندر واقع ہوتا ہے۔ کسی دائرے کا مرکز یکتا ہوتا ہے۔ کسی دائرے کے تمام رداس لمبائی میں برابر ہوتے ہیں۔"@ur . "نیلتوت blueberry"@ur . "ساہیوال کا مشہور قصبہ جو بہاول نگر ساہیوال شاہراہ پر عارف والا سے 14 میل اور ساہیوال سے 42 میل دور واقع ہے۔ دریائے ستلج یہاں سے 14 میل کی دوری پر بہتا ہے۔"@ur . "(15 شعبان 476ھ ۔ 544ھ / 28 دسمبر 1083ء ۔ 1149ء) مراکش کے ایک مشہور ادیب، مؤرخ، محدث اور فقیہ فقہ مالکی قاضی عیاض جن کا پورا نام ابو الفضل عياض بن موسی بن عياض بن عمرون بن موسی بن عياض السبتی اليحصبی ہے۔"@ur . "پھل۔ یہ فہرست قابلِ اکل (edible) پھلوں کے بارے میں ہے، ناقابلِ اکل (inedible) پھلوں کے بارے میں دیکھیے ناقابل اکل پھل۔ یہ صفحہ تمام ایسے نباتات کے ناموں کی کی ایک فہرست پیش کرتا ہے کہ جن کو پھل کی تعریف کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔ پھل سے مراد اپنے عام ترین مفہوم میں کسی بھی بیجدار پودے کے اس حصے کی ہوتی ہے جو کہ اس کی مبیض (ovary) میں غذائیت کے انبار کی وجہ سے پیدا ہوتا ہو اور اس کا کام اس پودے کی افزائش یا تولید میں حصہ لینا ہوتا ہو۔ اس نباتیاتی قسم کی تعریف کے علاوہ بھی ایسے تمام حصوں کو پھل کہا جاسکتا ہے کہ جو پودے کے کسی دوسرے حصے سے پیدا ہوں یا ان میں بلا پکائے کھائے جانے پر لذیز ذائقہ ہوتا ہو؛ بعض پھل نباتاتی اعتبار سے، پھل سمجھے جانے کے باوجود پھل نہیں ہوتے اور بعض پھل نباتاتی اعتبار سے پھل سمجھے جانے کے باوجود سبزی میں شمار کیے جاسکتے ہیں۔ اس قسم کے نباتات کے بارے میں اضافی معلومات ان کے اپنے مخصوص صفحات پر درج پائی جاتی ہیں۔"@ur . "ہویدیات (phenology) حیاتیات کی وہ شاخ ہے جس میں دوری (periodic) نباتات و حیوانات کے دور حیات کے دوران نمودار (آشکار، ہویدا یا پدیدار) ہونے والے مظاہر کا مطالعہ؛ موسم، آب و ہوا اور درونسالی (interannual) تغیرات سے پڑنے والے اثرات کے لحاظ سے کیا جاتا ہے۔ انگریزی میں علم کی اس شاخ کا نام یونانی لفظ phaino سے لیا گیا ہے جس کے معنی آشکار، ہویدا اور پدیدہ کے ہوتے ہیں؛ اسی مناسبت سے ان دوری جانداروں میں ہویدا ہونے والے مظاہر کے مطالعہ کو ہویدیات کا متبادل دیا جاتا ہے۔"@ur . "توت الارض strawberry Strawberry ملف:StrawberryWatercolor. jpg حیاتیاتی جماعت بندی مملکت: Plantae : Angiosperms : Eudicots طبقہ: Rosales خاندان: Rosaceae فوقی خاندان: Rosoideae قبیلہ: Potentilleae ذیلی قبیلہ: Fragariinae جنس: Fragaria Species 20+ species; see text"@ur . "سیرت نبوی کے موضوع پر قاضی عیاض (15 شعبان 476ھ ۔ 544ھ / 28 دسمبر 1083ء ۔ 1149ء) کی یہ کتاب مختصراً الشفاء یا شفاء شریف کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ سیرت کی معروف اور مقبول عام کتاب ہے۔ مصنف نے کتاب میں رسول پاک کے فضائل، محاسن اور معجزات کو ایسے مؤثر اور دل پذیر پیرائے میں بیان کیا ہے کہ ان کے ایک ایک لفط سے آنحضرت کے ساتھ انتہائی عقیدت اور محبت ٹپکتی ہے۔"@ur . "(851ھ ۔ 923ھ / 1448ء ۔ 1517ء) محدث، مؤرخ، سیرت نگار اور شارح بخاری، امام قسطلانی جن کا پورا نام امام شہاب الدین ابو العباس احمد بن محمد بن ابو بکر القسطلانی المصری ہے۔ مصر کے شہر قاہرہ میں ولادت ہوئی۔"@ur . "المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ سیرت نبوی کے موضوع پر امام قسطلانی (851ھ ۔ 923ھ / 1448ء ۔ 1517ء) کی مشہور اور مقبول کتاب ہے۔ کتاب دو ضخیم جلدوں میں قاہرہ سے شائع ہو چکی ہے۔"@ur . "فخر زمان پاکستان کے ممتاز شاعر،ادیب، کہانی کار اور ناول نگار,اکادمی ادبیات پاکستان کے چیرمین اور ورلڈ پنجابی کانگرس کے صدر ہیں"@ur . "ابن الاثیر (4 جمادی الثانی 555ھ ۔ شعبان 630ھ / 12 مئی 1160ء ۔ 1233ء) کی مشہور و معروف تاریخی کتاب جس میں ابتداء سے 628ھ / 1231ء تک کے تاریخی واقعات سال بسال مندرج ہیں۔"@ur . "تاریخ اسلام کی یہ مشہور و معروف کتاب عماد الدين ابو الفداء اسماعيل بن عمر بن كثير بن ضو بن كثير قرشی دمشقی شافعی المعروف ابن کثیر کی تصنیف ہے۔ اس میں 767ھ / 1357ء تک کے واقعات جمع ہیں۔ حافظ ابن کثیر کی یہ تاریخ علماء میں بڑی مستند تصور کی جاتی ہے۔ اس میں عام تاریخی واقعات کے علاوہ مشاہیر، علماء و عرفاء کے حالات بھی عمدگی سے بیان کئے گئے ہیں۔"@ur . "نصرت بھٹو کی شہرت ذولفقار علی بھٹو کی دوسری بیوی کے بطور ہے۔ اس کی اولاد بینظیر بھٹو، مرتضی بھٹو، شاہنواز بھٹو، اور صنم بھٹو ہیں۔ نصرت بھٹو نسلاً ایرانی صوبہ کردستان سے تعلق رکھتی ہے۔ بھٹو کو پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی کی سربراہ بھی رہی۔ 1996ء میں بینظیر کے حکومتی دور میں مرتضٰی کے ماروائے عدالت قتل کے بعد ذہنی توازن کھو بیٹھی اور اس کے بعد مرنے تک بےنظیر کے خاندان کے ساتھ دبئی میں مقید رہی۔ 23 اکتوبر 2011 ء اتوار کو دبئی میں انتقال کر گئی۔"@ur . "دیار بکرمی متوفی 982ھ / 1574ء کی مرتبہ تاریخ۔ مولف نے اس مستند کتاب کی ترتیب میں 122 کتابوں سے استفادہ کیا۔ یہ کتاب 5 جلدوں میں ہے۔ اس کی جلد اول اور دوم کا بڑا حصہ سیرت طیبہ پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا سال تالیف 946ھ ہے۔ آنحضرت کی سیرت کے علاوہ اس میں خلفاء کے حالات اور دیگر تاریخی واقعات سلطان مراد عثمانی کے عہد تک کے درج ہیں۔"@ur . "(متوفی 982ھ / 1574ء) حسین بن محمد دیار بکرمی شافعی عرب کے مشہور عالم دین اور مؤرخ تھے۔ مکہ مکرمہ میں قاضی مقرر رہے۔ آپ کی تصانیف میں سے تاریخ الخمیس کو خاصی شہرت ملی۔"@ur . "مکہ مکرمہ کی اس تاریخ کے مولف ابن الارزق (احمد بن محمد بن ولید بن عقبہ بن الارزق) متوفی 219ھ / 833ء ہیں۔ اس کتاب کو بعد میں مولف کے پوتے محمد بن عبداللہ بن الارزق متوفی 244ھ / 858 ء نے بہتر شکل دی۔"@ur . "جس مستحق شخص کے پاس نعمت ہو اس سے نعمت کے زوال کو حسد کہتے ہیں۔ صاحب نعمت کے پاس نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اس کے پاس یہ نعمت رہے اور ہمیں بھی اس کی مثل مل جائے یہ رشک ہے۔"@ur . "(394ھ ۔ یکم رجب 463ھ / 1003ء ۔ 4 ابريل 1071ء) ابو الوليد احمد بن عبداللہ بن احمد بن غالب بن زيدون مخزومی اندلسی اندلس کے نامور شاعر اور ادیب۔ مناظر فطرت اور قلبی جذبات کو دلآویز انداز سے بیان کرنے میں کمال حاصل تھا۔ ایک دیوان یادگار ہے۔ دنیائے ادب میں ایسی شہرت کے حامل تھے کہ اشبیلیہ میں بنو عباد کے مقرب خاص بن گئے۔ قرطبہ میں اپنے باپ سے جو خود بھی ایک ادیب اور فقیہ تھے، تعلیم حاصل کی۔ اشبیلیہ میں وفات پائی۔"@ur . "(223ھ ۔ 23 رجب 321ھ / 837ء ۔ 933ء) ابو بكر محمد بن حسن بن دريد بن عتاھیہ ازدی بصری دوسی عرب کے مشہور نقاد، شاعر اور امام لغت تھے۔ انساب العرب، لغت اور شعر و شاعری میں بڑا نام پیدا کیا۔"@ur . "عید الاضحی کے بعد کے تین دن یعنی ذوالحجۃ کی گیارہوریں، بارہویں اور تیرہویں تاریخیں۔ مسنون طریقہ یہ ہے کہ تیرہویں تاریخ کو زوال تک منیٰ میں قیام کیا جائے تاہم بارہویں کو بھی واپسی جائز ہے۔"@ur . "ولی اللہ کابل گرامی تاریخ پیدائش: معلوم نہیں تاریخ وفات: 7 دسمبر 2010 مقام پیدائش: کابل گرام، صوبہ خیبر پختون خواہ، پاکستان تعلیم: علوم اسلامیہ میں درس نظامی کے نصاب کی تکمیل اسکول: جامعہ دارالعلوم کراچی مکتبہ فکر: دیوبند دین اسلام کی سربلندی اور اشاعت کیلئے آپ کی کاوشیں: اپنے علاقہ میں 50 سال سے زیادہ عرصہ تک درس قرآن و حدیث دیتے رہے۔ اسلام کے عملی نفاذ کیلئے کی جانے والی ہر مثبت تحریک کا ساتھ دیا اور ان کی فکری رہنمائی کی خدمت خلق جو کہ اسلام کا ایک اہم شعبہ ہے کا عملی ثبوت دیتے ہوئے اپنی بساط کے مطابق ہر ضرورت مند کا خیال رکھا۔ آخر میں چند غلط فہمیوں اور بعض ناعاقبت اندیش افراد کی غلط معلومات کی وجہ سے گرفتار ہوئے اور اپنے امام اعظم ابو حنیفہ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جیل ہی میں داعی اجل کو لبیک کہا انا للہ و انا الیہ راجعون آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے ٘مضمون نگار: ابو حمنہ غازی"@ur . "سہ روزہ اخبار الامان مولانا مظہر الدین شیر کوٹی کا دہلی سے جاری کردہ ایک کامیاب اخبار تھا۔ مولانا مظہر الدین شیر کوٹی عملی سیاست میں بھی حصہ لیتے اور دورے کرتے رہتے تھے، اس لیے اخبار نے خاصی ہر دلعزیزی حاصل کر لی۔ مولانا مظہر الدین شیر کوٹی اس اخبار کے جاری ہونے سے قبل البلاغ سے وابستہ تھے۔"@ur . "بیت الدین بیروت، لبنان کے جنوب میں 31 میل یا 50 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک قصبہ ہے۔ امیر بشیر شہاب نے یہاں اٹھارویں صدی عیسوی کے آخر میں ایک محل قصر بیت الدین تعمیر کروایا تھا جو مشرقی طرز تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ محل کے بیرونی صحن کے ساتھ عجائب خانہ ہے جس میں امیر بشیر شہاب کے زمانے کے نوادرات محفوظ کئے گئے ہیں۔"@ur . "بیت جبرین فلسطین کے شہر الخلیل کے شمال میں 21 کلومیٹر (13 میل) دور واقع ایک گاؤں ہے۔ اس کا کل رقبہ 56.1 کلومیٹر (13900 ایکڑ) ہے جس کے 69 ایکڑ پر تعمیرات جبکہ باقی رقبہ کھیتوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "خیر پور، سندھ کا ایک گاؤں جو عباسی مخدوموں کی ایک درگاہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ عباسی مخدوم دین اسلام کی تبلیغ اور حفاظت میں بہت کوشاں رہے۔"@ur . "مرقس حضرت عیسٰی کے بارہ حواریوں میں سے ایک حواری اور انجیل نویس, تھا۔ حواریوں عددی اعتبار سے اس کا عدد دو ہے۔ اس کا پہلا نام جان اور اس کی ماں کا نام مریم تھا۔ یروشلم کے عیسائیوں میں سے ایک تھا اور برنابس کا چچا زاد بھائی تھا۔ تبلیغ کے دوران ہمیشہ برنابس اور پال کے ہمراہ ہوتا، ازاں بعد روم میں پال کا ساتھی کارکن رہا۔ پال کی وفات کے بعد حواری پطرس کی خدمت میں رہنے لگا۔"@ur . "الطبقات الکبیر المعروف طبقات ابن سعد۔ محمد ابن سعد کی تصنیف جو صحابہ کرام اور تابعین کے حالات پر ہے اور ضخیم ہونے کی وجہ سے اس کے نام کے ساتھ الکبیر کی صفت لگائی گئی ہے۔ اس کتاب کے ابتدائی حصے میں سیرت طیبہ کا بیان ہے۔ مکمل کتاب کی آٹھ حصوں میں سے پہلے دو حصے سیرت پر مشتمل ہیں ۔ اس کتاب کے بیشتر حصوں کا اردو ترجمہ جامعہ عثمانیہ حیدر آباد دکن کے اہتمام سے شائع ہو چکا ہی۔ یہ کتاب اسلام کی پہلی دو صدیوں کے مشاہیر کے حالات پر ایک بے مثال تالیف ہے اور سیرت نبوی کے نہایت قدیم اور قیمتی مصادر و مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔"@ur . "انساب الاشراف ابو الحسن احمد بن یحٰیی بن جابر بن داؤد البلازری متوفی 279ھ ۔ 892ء کی تصنیف جو عربوں کی ایک ضخیم تاریخ اور جامع تاریخ ہے۔ اس کی ترتیب ان کے نامور خاندانوں کے اعتبار سے رکھی گئی ہے۔ سب سے پہلے بنو ہاشم کا ذکر ہے جس کے ضمن میں پوری سیرت آگئی ہے۔ یہ کتاب اس لحاظ سے خصوصاً اہم ہے کہ اس میں بعض روایات ان کتابوں کے حوالے سے لکھی گئی ہیں جو اب ناپید ہو چکی ہین اور بعض دفعہ یہ روایات دوسری کتابوں میں بھی دیکھنے میں نہیں آئی ہیں۔ خود یہ کتاب بھی نایاب ہے۔ استنبول کے ایک نادر قلمی نسخہ کی بناء پر ڈاکٹر محمد حمید اللہ،(پیرس) کی کوشش سے انساب الاشراف قاہرہ سے شائع ہو چکی ہے۔"@ur . "(ربیع الثانی 673ھ ۔ 3 ذوالقعدۃ 748ھ / اکتوبر 1274ء ۔ 1348ء) حافظ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عثمان بن قايماز ذهبی دمشقی ترکمانی شافعی ایک مشہور عرب محدث اور مؤرخ تھے۔"@ur . "(844ھ ۔ 911ھ / 1440ء ۔ 1505ء) سید نور الدين ابو الحسن علی بن عبداللہ سمہودی نامور مؤرخ اور فقیہ شافعی تھے۔"@ur . "Journalist"@ur . "(671ھ ۔ 734ھ / 1263ء ۔ 1334ء) فتح الدین ابو الفتح محمد بن محمد بن محمد يعمری اشبیلی المعروف ابن سید الناس محدث، فقیہ، مؤرخ اور مشہور سیرت نگار ہیں۔"@ur . "زاد المعاد فی ہدی خیر العباد حافظ محمد ابن قیم الجوزی کی سیرت کے موضوع پر مشہور کتاب ہے۔ کتب سیرت میں زاد المعاد کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس میں صرف حالات اور واقعات کے بیان پر اکتفاء نہیں کیا گیا بلکہ ہر موقع پر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آنحضرت کے فلاں قول اور فلاں عمل سے کیا حکم مستنبط ہو سکتا ہے اور آنحضرت کے حالات اور معمولات زندگی میں ہمارے لیے کیا کچھ سامانِ موعظت موجود ہے گویا اس کتاب میں امت کے سامنے رسول کریم کا اسوہ حسنہ اس طرح کھول کر رکھ دیا گیا ہے کہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اس سے ہدایت حاصل کر سکے۔"@ur . "پاکستان رینجرز ایک نیم فوجی ادارہ ہے جس کا کام سرحدوں کی حفاظت اور جنگی علاقوں میں عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔"@ur . "السيرة النبوية لابن كثير المعروف سیرت ابن کثیر دراصل حافظ ابن کثیر کی مشہور تاریخ البدایہ والنہایہ کا ہی ایک حصہ ہے جو علیحدہ سے اس مستقل نام سے چار جلدوں میں شائع ہو چکا ہے۔ یہ سیرت نہایت جامع، مبسوط اور مستند روایات پر مبنی ہے۔"@ur . "انگریزی نام : mycology فُطر - ف پر پیش کے ساتھ بمعنی fungus جمع: فُطریات جمع کے ہجوں کی وجہ سے یات بمعنی logy استعمال نہیں کیا جاسکتا اس لیے علم فُطریات کہا جاتا ہے"@ur . "جامعہ قائداعظم یا قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ اسلام آباد یونیورسٹی کے نام سے 1967 میں قائم ہوئی اور 1976 میں اس کا نام تبدیل کر کے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام پر رکھ دیا گیا۔"@ur . "یہ اخبار سرسید احمد خان کے بڑے بھائی سید محمد خان نے 1837ء میں دہلی سے جاری کیا تھا۔ یہ اخبار 1850ء میں بند ہو گیا تھا۔"@ur . "(22 نونبر 1884ء ۔ 22 نومبر 1953ء) مولانا سید سیلمان ندوی اردو ادب کے نامور سیرت نگار، عالم، مؤرخ اور چند قابل قدر کتابوں کے مصنف تھے جن میں سیرت النبی کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔"@ur . "اردو کی سب سے زیادہ مایہ ناز کتاب سیرت جو علامہ شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی مشترکہ کاوش ہے۔چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل یہ کتاب نہ صرف اردو زبان بلکہ دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں لکھی جانے والی بہترین کتب سیرت میں شمار کی جاتی ہے۔"@ur . "سیرتِ عائشہ مولانا سید سلیمان ندوی کی اردو تصنیف جو ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ بنت ابی بکر کی حیات طیبہ پر لکھی گئی ہے۔ اس کی ایک تلخیص محمد شکیل شمسی نے تحریر کی ہے۔"@ur . "آسمانی بجلی ‎(lightning)دراصل اس وقت پیدا ہوتی ہے. جب بادل اور تیز ہوا ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے ہیں. آسمانی بجلی میں کروڑوں وولٹ اور کروڑوں ایمپئر کرنٹ ہوتا ہے. جو کہ زمین پر دو طرح سے لپکتا ہے.1جو شخص یا چیز مثلا عمارت اور درخت وغیرہ جو اس جگہ کی مناسبت سے اونچے ترین ہوں. ان پر بجلی گر کر زمین میں چلی جاتی ہے. ‎2سائنسدانوں کے مطابق زمین میں بھی مثبت یا منفی چارج ہوتا ہے. اس لیئے آسمانی بجلی بھی اس چارج کیطرف لپکتی ہے. اور زمین میں چلی جاتی ہے."@ur . "]] ناکام ریاست (failed state) ایک ایسی اصطلاح ہے کہ جو حقیقی دنیا میں اپنا وجود تو رکھتی ہے لیکن ابھی تک اس کی کوئی باضابطہ تعریف بیان نہیں کی جاسکی، معاشیات اور انسانی تاریخ کے ماہرین ناکام ریاستوں کو دنیا اور انسانیت کے لیے ایک عظیم خطرہ قرار دیتے ہیں۔ عام ترین تصور کے مطابق ایک ناکام ریاست کسی بھی ایسی ریاست کو کہا جاسکتا ہے کہ جہاں کی حکومت ان فرائض کی ادائیگی میں کوتاہ یا ناکام رہی ہو جو موجودہ انسانی تہذیب کے معیار کے مطابق معاشرے کہ عوام پر حکمرانی کے لحاظ سے اس پر فرض ہوں۔ یوں اس نقطۂ نظر کے مطابق اس بنیادی پہلو میں؛ اپنے علاقے کی حفاظت میں ناکامی اپنے عوام کی حفاظت میں ناکامی اور دنیا کی دیگر ریاستوں سے کامیاب تعلقات میں ناکامی جیسے پہلو بھی شامل ہو جاتے ہیں اس قسم کی صورتحال جو کہ مجموعی طور پر ایک ریاست کے ناکام ہونے کی شاہد ہو کو بیان کرنے کے لیے بعض کتب میں -- شکستہ معاشری اور سیاسی نظام -- کے الفاظ بھی اختیار کیئے جاتے ہیں۔ ناکام ریاست کے ظہور کے بارے میں متعدد نظریات بیان کیئے جاتے ہیں جن میں سے ایک جو کہ تاریخ سے تعلق رکھتا ہے وہ یہ ہے کہ بیسویں صدی کے آ‏غاز پر جب یورپی اور جاپانی استعمار سے مقبوضہ اقوام آزاد ہونا شروع ہوئیں تو ان سے پیدا ہونے والے چھوٹے چھوٹے ممالک سے ناکام ریاستیں ظاہر ہوئیں۔ تو وہ جو کبھی عظیم اور کامیاب سلطنتیں تھیں اب تیسری دنیا کہلائی جانے لگیں اور قابض اقوام مزید طاقتور ہوکر اپنے اپنے ممالک کو واپس ہوگئیں اور مستحکم یا کامیاب ریاستوں میں شمار کی جانے لگیں۔"@ur . "سلسلۃ الذہب مولانا عبد الرحمٰن جامی کی ایک عرفانی و اخلاقی مثنوی جو 7200 اشعار پر مشتمل ہے۔ اس کے تین دفتر ہیں۔ پہلے دفتر میں تصوف و اخلاق کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کی بعض آیات اور بعض احادیث کی شرح ہے۔"@ur . "8 جون 2011ء کو کراچی میں گشتی محافظ کے چند سپاہیوں نے ایک 18 سالہ شہری سرفراز شاہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ قتل کے وقت یہ نوجوان اکیلا اور نہتا تھا اور پوری طرح 6 سپاہیوں کی گرفت میں تھا۔ انہیں اس سے کسی قسم کے جسمانی نقصان کا خطرہ نہیں تھا۔ اس کے باوجود نوجون کے گرفت میں آتے ہی ایک سپاہی نے اپنے ساتھی کو گولی چلانے کو کہا۔ یہ سن کر نوجوان ان سے جان بخشی کی فریاد کرنے لگا تاہم اس کا پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ جب دو تین بار کہنے پر سپاہی نے گولی نہیں چلائی تو اس سپاہی نے دوسرے سپاہی کو ایک تھپڑ لگایا جس پر دوسرے سپاہی نے دو گولیاں چلائیں۔ گولیاں چلانے کے بعد شدید زخمی نوجوان اپنی ماں کو یاد کرتا رہا اور سے اسے ہسپتال پہنچانے کی فریاد کرتا رہا لیکن تمام سپاہی پرسکون رہے اور اس کے مرنے کا انتظار کرتے رہے۔ نوجوان کو قریب المرگ یا مردہ حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ ابتدائی رپورٹ میں سندھ پولیس اور گشتی محافظوں نے دعوی کیا کہ نوجون ڈکیتی کی واردات کے دوران مقابلے کے نتیجے میں مارا گیا۔ اس واقعہ کو ایک صحافی نے محمولی عکاسہ پر عکس کر کے محفوظ کر لیا جس سے اس واقعہ کو عالمی شہرت حاصل ہوئی اور پاکستان میں سخت رد عمل ہوا۔ چار سپاہیوں کو اقدام قتل پر گرفتار کر لیا گیا۔ وزیر اعظم |گیلانی نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا۔ منصف اعظم افتخار چودھری نے کراچی میں گشتیمحافظ کے سربراہ کو ہٹانے کا حکم دیا تاکہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جا سکیں۔ گشتیمحافظ کے ابتدائی بیان کے مطابق مقتول چوری مقدمہ میں مطلوب تھا۔ تاہم چند گھنٹوں کے بعد آنے والی منظرہ نے ثابت کردیا کہ حکام نے عوام سے جھوٹ بولا اور اپنے کارندوں کی کارستانی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔"@ur . "ملڑی انک (military inc) عائشہ صدیقی کی انگریزی کتاب ہے جس میں پاکستان فوج سے ملحقہ افراد پر وسیع کاروباری سلطنت چلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس کتاب میں دعوی کیا گیا ہے کہ فوجی افسران اپنا اثر و رسوخ اور طاقت استعمال کرکے مندرجہ ذیل کاروبار کررہے ہیں اور ان سے ذاتی مالی فائدے حاصل کررہے ہیں۔ شادی ہال چلانا - پی این ایس مہران کراچی کے پڑوس میں پاک فضایہ کا ایک شادی ہال ہے۔ پٹرول پمپ چلانا ناشتے کے سیریل بنانا - یہ کاروبار فوجی فاؤنڈیشن کے تحت کیا جارہا ہے۔ پاکستانی فوج کے اعلی حکام کی جانب سے ان الزامات کی کبھی واضع تردید نہیں کی گئی۔ عائشہ صدیقی روزنامہ ڈان میں لکھنے والی سیاسی مبصر ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں شائع ہونے والی کتاب کو بعض حلقوں میں پذیرائی اور دوسرے حلقوں میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔"@ur . "حافظ اللہ امین پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار اور اردو زبان کے نوجوان شاعر اور سماجی کارکن ہیں۔ -"@ur . "(1906ء ۔ 24 اکتوبر 1971ء) مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی بدایونی گجراتی اہلسنت والجماعت کے بریلوی مکتبہ فکر کے نامور عالم دین، امام اہلسنت مولانا احمد رضا خان بریلوی کے فیض یافتہ اور بہت سی دینی کتب کے مصنف تھے۔"@ur . "(142ھ ۔ 213ھ / 759ء ۔ 828ء) ابو عبد الله اسد بن فرات بن سنان امام مالک، امام ابو یوسف اور امام محمد بن حسن شیبانی اور دوسرے مشاہیر محدثین کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ انہیں افریقہ کا قاضی القضاۃ بنا دیا گیا۔ جب زیادۃ اللہ بن ابراہیم اغلبی نے سسلی پر حملے کے لیے مشاورت کی تو آپ نے اس کی پرزور حمایت کی۔ اس نے ایک سو جہازوں کا بیڑہ تیار کیا جس کا مرکز قیروان تھا۔ قاضی اسد کو ہی اس حملے کا قائد مقرر کیا۔ سات سو سوار اور دس ہزار پیادے جہازوں پر سوار ہوئے۔ پہلے عام طور پر سسلی کے دارلحکومت سراکیوز پر حملہ کیا جاتا تھا۔ قاضی اسد نے اچانک شہر مازر پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کر کے خسکی کے راستے سراکیوز کا قصد کیا اور اس کا محاصر کر لیا۔ شہر فتح نہیں ہوا تھا کہ قاضی اسد نے زخمی ہو کر وفات پائی۔ انہیں سراکیوز کے باہر ہی دفن کر دیا گیا اور وہاں ایک مسجد بنا دی گئی۔"@ur . "شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی فارسی شرح مشکوۃ۔"@ur . "قانون برائے بندوق (gun law) قانون کا وہ شعبہ ہے کہ جو کسی بھی ملک میں اس کے افراد کے آتشیں اسلحہ رکھنے کے بارے میں ہدایات فراہم کرتا ہے۔ بندوق یا آتشیں اسلحہ اپنے ہاتھ میں رکھنے یا اٹھانے کے بارے میں قوانین مختلف ممالک میں مختلف ہو سکتے ہیں؛ ناصرف یہ بلکہ بعض اوقات یہ ایک ہی ملک کے مختلف علاقوں میں بھی مختلف پائے جاسکتے ہیں۔ گو ان کی نوعیت و بیان الگ الگ ہے لیکن قانون برائے بندوق نا صرف یہ کہ ایک عام شہری کے لیے موجود ہیں بلکہ حکومتی محافظ اداروں کے اہلکاروں پر بھی لاگو ہوتے ہیں جن میں پاسبان (police) اور عسکری افواج سمیت تمام اقسام کے دیگر محافظ عہدے کے ارکان بھی شامل ہیں۔"@ur . "(614ھ ۔ 9 شوال 669ھ / 1217ء ۔ 1269ء) ابو محمد عبد الحق بن سبعين اندلس کا مشہور عرب صوفی اور مفکر تھا۔ وحدت الوجود اور اخوت صوفیہ کا علمبردار تھا۔ فریڈرک دوم کے فلسفیانہ سوالات کے جوابات لکھنے کی وجہ سے یورپ میں زیادہ مشہور ہوا۔ سپین میں پیدا ہوا اور سبتہ میں زندگی گزاری۔"@ur . "فارسی سے فرانسیسی لغت جس کے مولف امیر جلال الدین بخاری ہیں۔ سال اشاعت 1956ء ہے۔"@ur . "(1079ق م ۔ 1007ق م) یہودیوں کا پہلا بادشاہ جسے نبی سموئیل علیہ السلام نے قوم کے اصرار پر 1020ق م میں چنا تھا۔"@ur . "17 مئی 2011 کو کوئٹہ کے نزدیک خروٹ آباد میں فرنٹیئر کانسٹیبلری نے 5 چیچن باشندوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا۔ شروع میں حکام نے دعوی کیا کہ یہ لوگ خودکش بمبار تھے اس لیے ان پر فائرنگ کی گئی تاہم بعد میں سامنے آنے والی وڈیو میں یہ لوگ نہتے نظر آتے ہیں۔ ان افراد میں 2 مرد اور 3 عورتیں تھیں، ایک عورت 7 ماہ کی حاملہ تھی۔ اطلاعات کے مطابق مقامی پاسبان نے پہلے ان افراد سے مختلف مقامات پر رشوت لی اور بعد میں جب یہ لوگ شکایت کے لیے سرحدی سپاہ کی چوکی کی طرف جانے لگے تو پاسبان نے سپاہ کو اطلاع کی کہ خودکش بمبار ان کی چوکی کی طرف آ رہے ہیں۔"@ur . "2010 کے آخر میں ایک وڈیو یوٹیوب کے ذریعے منظر عام پر آئی جس میں چھ نہتے افراد کو فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ مقتولین نے شلوار قمیض پہن رکھی ہے جو کہ پاکستان اور سوات میں ایک عام لباس ہے اور قاتلوں کی فوجی وردیاں بالکل پاک فوج جیسی ہیں۔ بوقت قتل یہ مقتولین نہتے ہیں اور ان کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ وڈیو سامنے آنے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے شفاف تحقیقات اور مجرمان کو سزا دینے کا وعدہ کیا مگر تاحال اس سلسلے میں نہ کسی کو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ کوئی سزا دی گئی ہے۔ اس واقعے پر بروقت اور کڑا انصاف نہ ہونے کے باعث سانحہ خروٹ آباد اور سرفراز شاہ قتل کے واقعات پیش آئے۔ اس منظرہ کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ سچی تھی یا جعلی۔ اور نہ ہی 'مقتولین' کی شناخت یا لاشیں مل سکیں۔"@ur . "سیرت مصطفی مولانا محمد ادریس کاندھلوی کی سیرت کے موضوع پر اردو تصنیف۔ علمی انداز کی یہ کتاب تین جلدوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "رحمت اللعالمین قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی اردو زبان میں سیرت کی بہترین، مقبول ترین اور منفرد خصوصیات کی حامل کتاب ہے جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "نبی رحمت ابو الحسن علی ندوی کی اردو میں سیرت طیبہ پر ایک جدید اور بہترین کتاب ہے۔"@ur . "گلزار محمدی\t سیرت کے موضوع پر محمد ازہر (بھیرہ) کی پنجابی کتاب ہے۔ اس کا دوسرا نام تحفہ ازہر بحضور خیر البشر بھی ہے۔"@ur . "اکرام محمدی سیرت کے موضوع پر پنجابی زبان کی منظوم کتاب ہے جو ضلع گوجرانوالہ کے شاعر عبد الستار نے بیسویں صدی عیسوی کی تیسری دہائی میں لکھی۔ یہ ضخیم کتاب قرآن کریم کی سورۃ والضحیٰ کی روشنی میں لکھی گئی ہے۔ اکرام محمدی کے عنوان سے ہی عبد الستار کی مذکورہ بالا کتاب کی مقبولیت کی بنیاد پر بھیروی نے بھی منظوم پنجابی کتاب لکھی۔"@ur . "شاہنامہ اسلام سیرت کے موضوع پر پنجابی زبان کی یہ منظوم کتاب غلام سرور کنجاہی کی تصنیف ہے جو لاہور سے شائع ہوئی۔"@ur . "اکرام مصطفیٰ سیرت کے موضوع پر مولوی حبیب اللہ قادری کی منظوم پنجابی کتاب ہے جو قرآن کریم کی سورۃ والضحیٰ کی تفسیر پر مبنی ہے۔"@ur . "شان حضور خیر البشر سیرت کے موضوع پر پنجابی زبان کی یہ کتاب حکیم عبداللطیف عارف کی تصنیف ہے جو نظم و نثر کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب خاصی ضخیم ہے۔"@ur . "نبیاں دا سردار سیرت کے موضوع پر پنجابی زبان کی یہ کتاب حبیب اللہ فاروقی کی تصنیف ہے جو مولف کے اپنے بیان کے مطابق زیادہ تر قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی اردو کتابِ سیرت رحمت اللعالمین پر مبنی ہے۔"@ur . "مدارج النبوۃ سیرت کے موضوع پر فارسی زبان میں شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی سب سے زیادہ ضخیم اور جامع کتاب سیرت ہے۔"@ur . "سچی سرکار سیرت کے موضوع پر پنجابی زبان کی یہ مختصر سی کتاب حکیم عبد الکریم ثمر کی تصنیف کردہ ہے۔"@ur . "سرور المحزون سیرت کے موضوع پر فارسی زبان میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب ہے۔"@ur . "اطیب النغم سیرت کے موضوع پر فارسی زبان میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب ہے۔"@ur . "مغازی النبی سیرت کے موضوع پر فارسی زبان میں شیخ یعقوب صرفی کشمیری کی کتاب ہے۔"@ur . "بنکلی رسول(پیارا رسول) سیرت کے موضوع پر پشتو زبان میں محمد خان میر ہلالی کی کتاب ہے۔ اس میں سیرت کے واقعات چار ادوار میں تقسیم کرکے بیان کیے گئے ہیں۔"@ur . "معجزات کلاں سیرت کے موضوع پر پشتو زبان میں اخوند عبد الکبیر کی کتاب ہے۔"@ur . "آخری پیغمبر سیرت کے موضوع پر پشتو زبان میں عبد الکریم خان مظلوم کی کتاب ہے جو اردو کتاب سیرت سیرت النبی کا ملخص پشتو ترجمہ ہے۔"@ur . "(1198ھ ۔ 1252ھ / 1783ء ۔ 1836ء) محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين دمشقی المعروف بہ ابن عابدین شامی شام کے فقیہ اور فقہ حنفی کے امام تھے۔"@ur . "ٹرانسفارمر[ترمیم] ٹرانسفارمر (TRANSFORMER) ایسا آلہ ہے جو کہ آلٹرنیٹنگ کرنٹ کی وولٹیج کو کم یا زیادہ کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے. اسے مشہور سائنسدان مائیکل فیراڈے نے ایجاد کیا."@ur . "سیرت النبی سیرت کے موضوع پر پشتو زبان میں مولوی محمد اساعیل کی کتاب ہے جو اردو کتابِ سیرت سیرت النبی کا ملخص پشتو ترجمہ ہے۔ اسے پشتو اکیڈمی پشاور نے دو جلدوں میں شائع کیا۔"@ur . "(1745ء ۔ 1805ء یا 1806ء) اردو زبان کے ادیب اور صاحب دیوان شاعر جنہوں نے فقہ، عقائد، اور سیر پر متعدد کتابیں تصنیف کیں۔ ویلور میں پیدا ہوئے۔"@ur . "تعریف[ترمیم] ایک کوائل/وائنڈنگ ایک برقی موصل (عموما ایک انسولیٹڈ تار)کو دیے جانے والے کئی مسلسل چکروں (TURNS)کا ایک سلسلہ ہے. کوائل ٹرانسفارمر،جنریٹر،کاروں،ٹرینوں اور موٹر سائکلوں میں استعمال ہوتی ہیں. ‏‎ ‎"@ur . "(1661ء ۔ 1741ء) فارسی زبان کے صفِ اول کے شاعر جن کے عظمت کے آزاد بلگرامی اور سراج الدین خان آرزو جیسے نقاد بھی معترف تھے۔ انہیں عربی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔ لاہور میں پیدا ہوئے۔ والی پنجاب عبد الصمد خان نے ان کی کفالت کا بار اٹھائے رکھا۔"@ur . "ام البنین فاطمہ بنت حزام بن خالد بن ربیعہ کلابیہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اہلیہ جو حضرت فاطمہ کی وفات کے بعد آپ کے نکاح میں آئیں۔ ام البنین کے چار فرزند تھے جن میں حضرت عباس لشکر حسینی کے علمدار تھے اور سبھی واقعۂ کربلا میں 10 محرم 61ھ کو شہید ہوئے۔"@ur . "سون ڈونگ غار ویت نام میں ایک غار ہے، شیڈونگ غار کوانگ بنہہ، ویت نام کے صوبے میں واقع ہے. یہ دنیا میں سب سے بڑی غار ہے. ایک مقامی شخص نے 1991 میں اس غار کو دریافت کیا، لیکن ایک برطانوی ٹیم نے اس کا پتہ لگایا اور 2009 میں اس غار کا اعلان کیا. اس غار کی گہرائی زیادہ سے زیادہ 150میٹر / 490فٹ، لمبائی زیادہ سے زیادہ 9,000میٹر / 30,000فٹ ہے۔ وہاں زمین کے اندر دریا ہے۔"@ur . "قصص الانبیاء عرف کان جوہر سیرت کے موضوع پر براہوی زبان میں مولوی مولوی عبد العزیز کی کتاب ہے۔"@ur . "قوت العاشقین سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں مخدوم محمد ہاشمی ٹھٹھوی کی کتاب ہے۔ اس مقبول ترین کتاب کو سندھی ادبی بورڈ نے شائع کیا۔"@ur . "دوجہان سردار سیرت کے موضوع پر بلوچی زبان میں الکیر لین کی کتاب ہے۔"@ur . "نیھی جہانن جو سردار ہے سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں امیر احمد مخدوم کی کتاب ہے۔"@ur . "سیرت مصطفی سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں مولوی محمد عظیم شیدا کی کتاب ہے۔ اس مقبول ترین کتاب کو سندھی ادبی بورڈ نے شائع کیا اور اس کتاب کو 1980ء کے مقابلہ کتب سیرت میں حکومت پاکستان کی طرف سے دس ہزار روپے کا انعام بھی مل چکا ہے۔ یہ سندھی زبان کی پہلی انعام یافتہ کتاب سیرت ہے۔"@ur . "عظیم محدث امام ترمذی کی مشہور کتاب۔"@ur . "محسن اعظم محسنین سیرت کے موضوع پر اردو میں ایک کتاب ہے۔"@ur . "حالات نبوی عرف حیات النبی سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں علی خان ابڑو ن کی کتاب ہے۔ یہ در اصل قاضی سلیمان منصور پوری کی رحمت اللعالمین کا ملخص سندھی ترجم ہے۔"@ur . "محسن اعظم محسنین سیرت کے موضوع پر سندھی زبان میں ایک کتاب ہے۔ یہ کتاب دراصل فقیر وحید الدین کی مختصر مگر جامع کتاب محسن اعظم محسنین کا اسی نام سے سندھی ترجمہ ہے۔"@ur . ""@ur . "(1529ء سے 1533ء کے دوران ۔ 1609ء سے 1608ء کے دوران) آذر کیوان زردشتیت دین کا پیروکار تھا۔ اس نے اسلام، زرتشتیت، یہودیت، مسیحیت، مانویت، مزدکیت اور بدھ مت وغیرہ سے مختلف عقائد اخذ کرکے ملا دیے تھے۔ حوالی شیراز میں پیدا ہوا۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کے عہد میں ہندوستان آیا اور پٹنہ میں وفات پائی۔ کہتے ہیں کہ وہ توحید کا قائل تھا۔ اس نے ایک آئین بھی مرتب کیا تھا جو [[[[آئین آذر کیوان|آئین آذر کیوان کے نام سے مشہور ہے۔ شیخ شہاب الدین مقتول کی حمکت الاشراق پر اس کی اور اس کے مریدین کی خاص توجہ تھی۔"@ur . "فارسی اور پشتو کا بلند پایہ شاعر اور عالم۔ اس کی شہرت قندھار پہنچی تو احمد شاہ ابدالی نے اسے بلوا کر اپنے بیٹوں کا اتالیق مقرر کیا۔ اس نے احمد شاہ ابدالی کے فرزند شہزادہ سلیمان کے لیے معرفت الافغانی نامی کتاب لکھی جو پشتو گرامر، قواعد اور زبان دانی سے متعلق رموز و حکایات پر مشتمل تھی۔ پیر محمد کاکڑ نے 1196ھ بمطابق 1782ء میں اپنا پشتو دیوان مکمل کیا جو کابل میں چھپا۔"@ur . "مقناطیسی سلک (Magnet Wire) تانبے یا ایلومینیم کی بنی ہوئی ایسی تار ہے جسے باریک عزل سے معزل کیا جاتا ہے. یہ سلک وائنڈنگ کرنے، مستحل، محرکات، بلندگو، ہیڈفونز اور برقی مقناطیسوں میں استعمال ہوتی ہے. یہ خالص تانبے سے بنائی جاتی ہے. ایلومینیم کی تار ثقیل کار مستحلات (heavy duty transformers) اور ثقیل محرکات (heavy motors) کےلیے استعمال ہوتی ہے."@ur . "ثقیل کام / ثقیل کار (اسم)  : Heavy Duty (noun) ثقیل کاری / ثقیل فعلی (صفت)  : Heavy-duty (adjective)"@ur . "تناوبگر (alternator) ایک ایسا آلہ ہے جو آلاتی توانائی (mechanical energy) کو برقی توانائی (electrical energy) (جو کہ مناوب رَو کی صورت میں ہوتی ہے) میں بدلتا ہے. کسی بھی مناوب رو (alternating current) پیدا کرنے والے مولّد (generator) کو تناوبگر کہا جا سکتا ہے. تناوبگر اندرونی احتراقی انجنوں، گاڑیوں اور پاورپلانٹس میں استعمال ہوتے ہیں."@ur . "اردو شاعر ، ڈرامہ نگار ، گیت نگار ، نقاد۔"@ur . "ماں کی بہن کو خالہ کہا جاتا ہےمثال کے طور پر رضیہ حذیفہ کے ماں کی بہن ہے تو رضیہ حذیفہ کی خالہ کہلائے گی۔"@ur . ""@ur . "ریکٹی فکیشن ایک ایسا عمل ہے. جس کے دوران ایک برقی آلہریکٹی فائر مناوب رو کو راست رو میں بدلتا ہے."@ur . "مناوب رو (alternating current) برقی چارج کا ایک سیکنڈ میں ایک یا ایک سے زیادہ مرتبہ مخالف سمتوں میں بہاؤ ہے. جو کہ راست رو کی ضد ہے. جو کہ ایک ہی سمت میں بہتا ہے. مناوب رو کے فوائد کی بناء پر آج کل اسے ہی استعمال کیا جاتا ہے. مناوب رو تناوبگرALTERNATOR)‏) سے حاصل کی جاتی ہے. اور اسکی وولٹیج کو مستحل(transformer) کی مدد سے کم یا زیادہ کیا جاتا ہے. مناوب رو کو ریکٹی فائرکی مدد سے راست رو میں بدلا جاسکتا ہے."@ur . "سید مرتضی زبیدی کی شہرہ آفاق کتاب جو مجد الدین فیروز آبادی کی قاموس المحیط کی شرح ہے جس سے بہتر اور مستند عربی لغت کوئی نہیں۔"@ur . "(1145ھ ۔ 1205ھ / 1732ء ۔ 1791ء) سيد مرتضی حسین بلگرامی زبيدی مصری عظیم محدث، لغوی اور علم الانساب کے ماہر تھے۔"@ur . "برق پاشیدگی[ترمیم] کیمیا اور صنعتکاری میں برق پاشیدگی (electrolysis) ایسا عمل ہے. جس کے دوران راست رو استعمال کرکے ایک کیمیائی تعامل وقوع پذیر کرایا جاتا ہے. برق پاشیدگی عناصر کو کچ دھاتوں سے علیحدہ کرنے کے عمل میں استعمال ہوتی ہے."@ur . "(729ھ ۔ 817ھ / 1329ء ۔ 1414ء) ابو طاھر مجد الدين محمد بن يعقوب بن محمد بن ابراہيم شيرازی فيروز آبادی ہندوستان کے ممتاز لغوی، مشہور عربی لغت قاموس المحیط انہی کی تصنیف ہے۔ ایران کے شہر شیراز کے پاس کارزون میں پیدا ہوئے اور شیراز، بغداد اور دمشق میں تعلیم حاصل کی۔ فيروز آبادی دو بار ہندوستان آئے۔ ایک دفعہ فیروز شاہ تغلق کے عہد حکومت(1351ء۔1388ء) میں اور دوسری مرتبہ محمود شاہ تغلق کے دورِ حکومت میں۔"@ur . "(1735ء ۔ 1816ء) آخری دور کے مشہور مصری مملوکوں میں سے ایک۔ چرکستان میں پید ہوئے۔ مصر پہنچ کر محمد ابو الذہب کی بہن سے شادی کی جو ممتاز مملوکوں میں سے تھا۔ محمد ابو الذہب کو حکومت میں اعلی عہدہ ملا تو ابراہیم بیگ کو قاہرہ کا شیخ البلد(1189ھ ۔ 1775ء) بنا دیا گیا۔ محمد ابو الذہب نے عکا میں وفات پائی تو ابراہیم بیگ نے اس خاندان کے ایک ممتاز مملوک مراد بیگ کو ساتھ ملا کر قاہرہ کی حکومت بدستور سنبھالے رکھی۔"@ur . "ادب میں نثری قصوں کی وہ قسم جس کی اساس زیادہ تر خیال آرائی پر ہوتی ہے، کردار عموماً مثالی ہوتے ہیں، زبان میں تکلف سے کام لیا جاتا ہے۔ اکثر داستانون کا مآخذ فارسی یا سنسکرت قصے ہیں، بعض طبع زاد بھی ہیں۔"@ur . "شاہنامہ کے انداز میں فارسی زبان کی ایک منظوم داستان جسے دراصل رستم و سہراب کی داستان کا تتمہ سمجھنا چاہیے کیونکہ یہ سہراب کے بیٹے اور رستم کے پوتے برزو کی داستان ہے۔"@ur . "انگریزی : Radioactive dating ایک طریقہ جس سے کاربن دار نامیاتی اشیائے باقیہ(Organic residue) یا Organic matter کی پیدائش کا زمانہ معلوم کیا جاتا ہے۔"@ur . "عقاب نامی پرندے کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں جو لازمی نہیں کہ ایک دوسرے سے بالکل مماثل ہوں۔ افریقہ اور یوریشیا میں عقابوں کی 60 سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ دیگر علاقوں میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا میں محض دو اقسام پائی جاتی ہیں۔ وسطی اور جنوبی امریکہ میں مزید 9 اقسام جبکہ آسٹریلیا میں 3 اقسام ملتی ہیں۔"@ur . "(۔ 200ھ / ۔ 815ء) ابان بن عبد الحميد بن لاحق بن عفير رقاشی لاحقی خلیفہ ہارون الرشید اور برامکہ کی مدح سرائی کی اور حکایت کلیلہ و دمنہ کے علاوہ متعدد داستانوں کو منظوم کیا۔"@ur . "کثیف کرنا (گاڑھا کرنا) : condense کثیف (گاڑھا) : dense تکثیف : condensation مکثف (مُكَثِّف) (گاڑھا کرنے والا) : condenser متکثف (مُتَكَثِّف) (گاڑھا شدہ) : condensed"@ur . "گنجائش : capacity گنجائشیت : capacitance گنجائشدار : capacitor"@ur . "اسلام کے ایک [[اعتقادی مذهب إسلامي کی ایک شاخ جو ایک رہنما [[عبداللہ بن اباض|اعتقادی مذهب إسلامي کی ایک شاخ جو ایک رہنما عبداللہ بن اباض سے منسوب ہے۔ خوارج کا عقیدہ تھا کہ غاصب اور ظالم حاکم کے مذہبی فریضہ ہے لہذا وہ بنو امیہ کے خلاف بار بار اٹھے، یہاں تک کہ مسلسل جنگ و جدال نے انہیں صفحہ روزگار سے مٹا دیا۔ عبداللہ بن اباض نے تشدد کی بجائے روادری برتی اس لیے اس کے پیروکار اباضی بچ گئے۔ اباضی دوسری صدی ہجری میں شمالی افریقہ کی طرف نکل گئے تھے۔ اباضی زیادہ تر الجزائر کے علاقہ میزاب میں آباد ہیں۔"@ur . "شمس المعارف و لطائف العوارف حضرت شیخ ابو العباس احمد بن علی البونی کی تصنیف ہے جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد کا نام شمس المعارف الکبری جبکہ دوسری جلد کا نام شمس المعارف الصغری ہے۔ عملیات و تعویذات اور اوراد و ظائف کے فن پر یہ سب سے زیادہ مشہور اور مستند عربی کتاب ہے۔ اس کے علاوہ یہ اسماء اللہ الحسنیٰ اور آیات قرآنی و حروف تہجی کے خواص و اسرار و امور پر بے مثال کتاب ہے ۔"@ur . "(متوفی 708ء) عبداللہ بن اباض تمیمی اسلام کے ایک اعتقادی فرقہ خوارج کی ایک شاخ اباضیہ کا رہنما تھا، جو پہلی صدی ہجری میں گزرا اور عبدالملک بن مروان کا ہم عصر تھا۔"@ur . "(متوفی 112ھ / 737ء) اسد بن عبداللہ القسری قبیلہ بجیلہ کے امیر تھے۔ دمشق میں پیدا ہوئے۔ خراسان کے والی رہے۔ بلخ میں وفات پائی۔"@ur . "(215ھ ۔ 298ھ / 830ء ۔ 910ء) ابو يعقوب اسحاق بن حنين بن اسحاق العبادی عرب کا مشہور طبیب اور مفکر تھا۔ یونانی زبان کی طب اور فلسفہ کی متعدد کتابوں کے عربی زبان میں تراجم کئے۔"@ur . "میکانکی فائدہ[ترمیم] میکانکی فائدہ (مکینیکل ایڈوانٹیج) (mechanical advantage) دو اصطلاحات لوڈ اور ایفرٹ (طاقت) کی باہمی نسبت ہے. یہ مشین کی طاقت کو جانچتا ہے. کہ مشین کے ذریعے کتنا مفید کام(ورک) کیا جاسکتا ہے. مثلا درج بالا تصویر دیکھئے. یعنی اگر ہم سائیکل کے پچھلے پہیے کےساتھ چھوٹی گراری لگائیں. تو طاقتبھی کم خرچ ہوتی ہے. اور پہیہ وزن بھی زیادہ کھینچتا اور فاصلہ بھی زیادہ طے کرتا ہے. لیکن اگر چھوٹے گیئر کی جگہ بڑا گیئر لگایا جاۓ. تو وہ آہستہ گھومے گا. اور طاقت بھی زیادہ خرچ ہوگی."@ur . "(145ھ ۔ 199ھ / 750ء ۔ 810ء) ابو نواس الحسن بن ہانی الحكمی دمشقی عہد عباسی کا ایک ممتاز ترین شاعر جو زند مشرب تھا۔ خمریات اس کا پسندیدہ موضوع تھا جس میں کوئی ہم عصر اس سے بازی نہ لے جا سکا۔ عربی شاعری کے نقاد اسے امرؤ القیس کا ہم پلہ قرار دیتے ہیں۔"@ur . "امریکی مرکزی جاسوسی ادارے (C.I. A) کی پاکستان میں مبینہ سرگرمیوں کی فہرست نیچے دی ہے۔"@ur . "بنو ہاشم حصول خلافت کی جدوجہد میں بنو امیہ کے سیاسی حریف تھے اورامام حسن علیہ السلام کی نسل سے تھے۔ سانحہ کربلا کے بعد بنو ہاشم ایک عرصہ تک اس کش مکش سے الگ رہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام جنہوں نے کربلا کے لرزہ خیز واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے وہ اس آرزو سے قطعاً لا تعلق رہے۔ اگرچہ حضرت علی کی فاطمی اولاد ابھی تک مہر بلب تھی لیکن نئی نسل کے ذہنوں میں خلافت کے حصول کی خواہش دوبارہ زندہ ہو چکی تھی۔ چنانچہ امام زید بن علی نے اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کسی محفل میں کر دیا۔ ایک بار آپ اپنے کسی خاندانی وقف کے تنازعہ کے فیصلہ کے لیے ہشام سے ملنے دمشق گئے ہشام آپ کی آرزوئے خلافت سے آگاہ تھا آپ سے اس حسن سلوک اور مروت سے پیش نہ آیا جس کے آپ مستحق تھے ۔اول تو دربار میں باریابی ہی کافی وقت کے بعد ہوئی لیکن جب باہم گفتگو کا وقت آیا تو دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور کچھ نازیبا کلمات بھی استعمال کئے گئے ۔ امام زید بن علی کوفہ سے واپس چلے گئے۔ بعض مورخین نے لکھا ہے کہ خود ہشام نے آپ کو اپنے تنازعہ کا تصفیہ کے لیے والی کوفہ کے پاس بھجوا دیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے آپ کو خلافت کے حصول کی کوشش سے باز رکھنے کی کوشش کی ۔ اور کوفیوں کی بدفطرتی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا۔ ’’اہل عراق کا ہرگز اعتبار نہ کیجیے انھوں نے ہمارے باپ داد کو دھوکہ دیا۔‘‘ لیکن امام زید بن علی کوفیوں کے جال میں پھنس گئے ۔ 15 ہزار کوفیوں نے آپ کے ہاتھ پربیعت کر لی اور ایک تاریخ خروج کی بھی مقرر کر دی ۔ جب یوسف بن عمرو والی کوفہ مقابلہ کے لیے آیا تو سب کوفی ساتھ چھوڑ گئے ۔ صرف دو سو جانثار باقی رہ گئے ۔ تاہم آپ کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی اور نہایت ثابت قدمی سے میدان جنگ میں ڈٹے رہے یہاں تک کہ ایک تیر آپ کی پیشانی میں لگا اور اس کے نکالتے ہی آپ کی روح پرواز کر گئی ۔ آپ کی وفات کا واقعہ صفر 101ھ جنوری 740 ء میں پیش آئی آپ کی وفات کے بعد ایک مستقل فرقہ وجود میں آ گیا جو زیدیہ کہلایا ۔ آپ کے ماننے والے امام زین العابدین علیہ السلام کے بعد امام محمد باقر علیہ السلام کی بجائے آپ کو امام مانتے ہیں۔ اس فرقہ کے ماننے والوں کی اب بھی کافی تعداد موجود ہے۔ یہ فرقہ خلافت کو بھی تسلیم کرتا ہے اور امامت کو بھی مانتا ہے۔ زیدی سادات انہی کی اولاد سے ہیں اگرچہ ان کی اکثریت زیدیہ فرقہ سے نہیں بلکہ شیعہ یا سنی فرقہ سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur . "برقی تولید یا بجلی پیداکاری (electricity generation) ایک ایسا عمل ہے جس میں توانائی کی دوسری اشکال سے برقی توانائی (electrical energy) حاصل کی جاتی ہے. برقی تولید کے بنیادی اُصول سن 1820 کی دہائی اور سن 1830 کی دہائی کے اوائل میں ایک برطانوی سائنسدان مائیکل فیراڈے (Michael Faraday) نے دریافت کئے. اُس کا بجلی پیدا کرنے کیلئے یہ بنیادی طریقہ آج تک مستعمل ہے جس میں: کسی مقناطیس کے قطبین کے مابین کسی تار کے حلقے یا تانبے کے قرص (disc of copper) کی حرکت سے بجلی پیدا کی جاتی ہے."@ur . "عامیہ جالبین میں بالشتیہ اسے کہتے ہیں جو کسی روئے خط سماج، جیسا کہ روئے خط بحثی چوپال، گپ کمرہ، یا مدونہ، میں التہابی، یا موضوع سے ہٹ کر، پیغام لکھے، جس کا مقصد پڑھنے والوں کو اُکسانا یا جذباتی ردعمل پیدا کرنا ہو۔ کئی مغربی زبانوں میں بالشتیہ کو troll کہتے ہیں۔"@ur . "پاکستان میں انسانی حقوق کی حالت مختلف حکومتوں کے دوران مختلف درجہ پر رہی ہے۔ کئی مواقع پر ایسے مقامات پر جہاں دہشت گردی یا جذوی باغیوں کے خلاف پاسبانی یا فوجی کاروائی کے دوران انسانی حقوق کی پامالی کی مثالیں ملتی ہیں۔"@ur . "بجلی گھر (power station) ایک صنعتی سہولہ (industrial facility) ہے جس میں بجلی پیدا کی جاتی ہے. تقریباً ہر بجلی گھر کے درمیان میں ایک مولد (generator) ہوتا ہے، جو آلاتی توانائی (mechanical energy) کو برقی توانائی (electrical energy) میں تبدیل کرتا ہے."@ur . "ایران قدیم کی افسانوی قومی داستان کا ایک پہلوان جو افراسیاب کی امداد کے لیے آیا تھا اور اسے پیران ویسہ کے ساتھ تورانی فوج کا سالار اعظم بنا دیا گیا۔ ایران سے لڑائی کی نوبت آئی تو رستم نے ایک ہی تیر سے اس کا کام تمام کر دیا۔"@ur . "ابو الدُّرْ یاقوت بن عبداللہ الرومی عربی زبان کے بہترین صاحب دیوان غزل گو شاعر تھے۔ زبان کی سلاست، اندازِ بیان کی دلکشی اور بے ساختگی ان کے کلام کی اہم خصوصیات تھیں۔"@ur . "ریڈیو تہران، اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران سے روزانہ ڈھائی گھنٹے کی نشریات پیش کی جاتی ہیں . ریڈیو تہران کی ویب سائٹ :اردو ڈاٹ آر آئی بی ڈاٹ آئی آر hhttp://www. urdu. irib."@ur . "تیلِ محرکیہ (engine oil or motor oil) چپچپاہٹ اور چکناہٹ سے بھرپور ایسا تیل ہے. جو کہ اندرونی احتراقی انجنوں کی لبریکیشن (lubrication) کےلیے استعمال کیا جاتا ہے. اسکا بنیادی کام چلتے پرزوں کو گھسنے سے بچانا ہے. تاکہ مفید طاقت حرارت میں تبدیل ہوکر ضائع نہ ہو. اور انجن رواں دواں رہے. یہ انجن کو صاف کرتا،زنگ سے بچاتا اور انجن کے پرزوں سے حرارت جذب کرکے انجن کو ٹھنڈا رکھتا ہے. ‏"@ur . "(958ھ ۔ 1052ھ / 1551ء ۔ 1642ء) شیخ ابو المجد عبدالحق بن سیف الدین دہلوی بخاری متخلص بہ حقی مشہور اور مایہ ناز عالم دین اور محدث تھے۔ ہندوستان میں علم حدیث کی ترویج و اشاعت میں آپ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ شیخ محقق شیخ عبدالحق محدث دھلوی دہلی میں پیدا ہوئے۔ بیس بائیس سال کی عمر میں علوم مروجہ کی تحصیل سے فارغ ہو گئے۔ 996ھ / 1588ء میں حجاز کا رخ کیا اور کئی سال تک حرمین شریفین کے علماء سے استفادہ کیا۔ 50 سال تک دہلی میں مصروف تدریس و تالیف رہے۔"@ur . "کیمیاء میں برق پاشیدہ (الیکٹرولائٹ) ‏‎(electrolyte)‎ ایسا مادہ ہے. جس میں آزاد آئن ہوتے ہیں. جو اسے برقی موصل بناتے ہیں. برق پاشیدے پگھلی ہوئی حالت میں بھی استعمال ہوتے ہیں. عام طور پر برق پاشیدے تیزابوں،اساسوں یا نمکیات پر مشتمل ہوتے ہیں. جیسے گندھک کا تیزاب،سوڈیم کلورائیڈ،نمک کا تیزاب اور سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ وغیرہ. برق پاشیدے برق پاشیدگی میں استعمال ہوتے ہیں. اسکے علاوہ کار کی بیٹریمیں بھی استعمال ہوتے ہیں. ‏"@ur . "ڈیزل ایک مائع ایندھن ہے جو ڈیزل انجن میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ معدنی تیلسے حاصل ہوتا ہے۔ ڈیزل پٹرول کی نسبت تھوڑا سا زیادہ وزنی ہوتا ہے۔ سردی میں گاڑھا ہوکر حرکت نہیں کرسکتا جس سے انجن جلدی سٹارٹ نہیں ہوتا۔ ڈیزل پٹرول کی نسبت زیادہ طاقتور ہوتا ہے، اس لیے ٹرکوں، بسوں اور ٹرینوں میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "ایران کی افسانوی ملّی داستان شاہنامہ میں بادشاہ فریدون کا تیسرا اور سب سے پیارا بیٹا۔ اسے مرکزی سلطنت کا بادشاہ بنایا گیا تھا مگر بڑے بھائیوں نے متحد ہو کر اسے قتل کر دیا، پھر لڑائیاں شروع ہوئیں تو ان میں بڑے بھائی سلم اور تور بھی مارے گئے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] ڈیزل انجن ایسا انجن ہے. جو ڈیزل کو بطور ایندھن استعمال کرتا ہے. ڈیزل انجن روڈولف ڈیزل نے 1893ء میں ایجاد کیا."@ur . "ایران کی افسانوی ملّی داستان شاہنامہ میں بادشاہ فریدون کا پہلا بیٹا۔ بادشاہ نے اسے سلطنت کی تقسیم کے وقت اناطولیہ دیا تھا۔ سلم نے چھوٹے بھائی تور کے ساتھ مل کر سب سے چھوٹے بھائی ایرج کو مار ڈالا۔ اسی پر ایران و توران کے درمیان لڑائیوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔"@ur . "(1887ء ۔ 6 دسمبر 1947ء) حضرت مولانا یار محمد بندیالوی ممتاز عالم دین تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی خدمت دین اور درس و تدریس میں گزاری۔ جامعہ امدادیہ مظہریہ بندیال ان کی یادگار ہے۔"@ur . "ایران کی افسانوی ملّی داستان شاہنامہ میں بادشاہ فریدون کا دوسرا بیٹا۔ بادشاہ نے اسے سلطنت کی تقسیم کے وقت توران اور چین دیے تھے۔ تور بڑے بھائی سلم کے ساتھ مل کر سب سے چھوٹے بھائی ایرج کو مار ڈالا۔ اسی پر ایران و توران کے درمیان لڑائیوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔"@ur . "ہمایوں نامہ ظہیر الدین محمد بابر کی بیٹی گلبدن بیگم کی تصنیف ہے جو اس نے اپنے بھانجے جلال الدین اکبر اور بھائی ہمایوں کے حالات پر لکھی۔"@ur . "مولانا عبد الرحمن جامی کی مشہور تصنیف جس میں مولانا نے اپنے وقت تک کے اکابر اور مسلم صوفیاء کرام کے حالات و واقعات نیز فرمودات جمع کیے۔ اس میں 625 اولیاء کے حالات و فرمودات درج کیے گئے ہیں۔"@ur . "شارق (common myna) برصغیر میں پایا جانے والا ایک عام پرندہ ہے، جو اپنے بھورے جسم، سیاہ سر، آنکھوں کے گرد پیلے حلقوں اور پیلی ٹانگوں کی وجہ سے آسانی سے پہچانا جاسکتا ہے. شارق کی لمبائی 23 سینٹی میٹر ہوتی ہے. جبکہ نر کا اوسط وزن 109.8 گرام اور مادہ کا اوسط وزن 120-138 گرام ہوتا ہے."@ur . "(1234ء ۔ 1282ء) ایل خانی، چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کا بیٹا۔ باپ کے ساتھ ایران آیا اور اس کی وفات(1265ء) پر وارثِ سلطنت بنا۔ مغربی جانب کامیاب لڑائیاں جاری رکھنے کے لیے مسیحیوں سے معاہدے کیے مگر بیبرس سلطانِ مصر نے پیش قدمی روک دی۔ اباقا خان کا جانشین اس کا بھائی احمد تکودار ہوا جو اسلام قبول کر چکا تھا۔ تین برس کے بعد اباقا کے فرزند ارغون نے سلطنت پر قبضہ کر لیا۔"@ur . "ایل خانی حکمرانوں کا تیسرا حکمران جو ہلاکو خان کا بیٹا تھا۔ اپنے بڑے بھائی اباقا خان کے بعد تخت نشین ہوا۔"@ur . "(1506ء ۔ 1643ء) سید معزالدین ابو عبدللہ آدم بن سید اسماعیل معروف بہ حضرت شیخ آدم بنوڑی یا بنوری حضرت مجدد الف ثانی کے اجل خلفاء میں سے تھے۔ شیخ آدم بنوڑی سرہند سے بیس میل کے فاصلے پر واقع قصبہ بنور میں پیدا ہوئے۔ 29 واسطوں سے آپ کا سلسلہ نسب امام موسی کاظم تک جا پہنچتا ہے۔"@ur . "وہ باضابطہ عمل جس سے کوئی ملک کسی نئے حاصل کردہ علاقہ پر اپنا اقتدار اعلیٰ تسلیم کراتا ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق الحاق کو تسلیم کرانے کے لیے دیگر ایسی سب طاقتوں کی رضامندی حاصل کر لینا ضروری ہے جن کے مفادات اس عمل سے متاثر ہونے کا امکان ہو۔"@ur . "چترال جنگی مہم ایک برطانوی جنگی مہم تھی جو کہ 1895ء میں رونما ہوا اور اس جنگی مہم میں برطانیہ کو فتح حاصل ہوئی۔"@ur . "امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے مکاتیب جو مکتوبات امام ربانی کے نام سے معروف ہیں، علوم و معارف اور حقیقت و معرفت کا بحرِ ذخار ہے جو اس قدر مشکل اور اَدق ہیں کہ بقول امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی علماء کے علوم اور اولیاء کے معارف سے وراء ہیں جو مشکوٰۃ نبوت سے مقتبس ہیں اور الف ثانی کے مجدد کے ساتھ خاص ہیں۔ نیز یہ علوم و معارف کشف صحیح اور الہام صریح سے ثابت ہیں جو کتاب و سنت کے عین مطابق اور علمائے اہلسنت کے عقائد و آراء کے بالکل موافق ہیں۔ انقرہ، کے جلیل القدر فاضل حضرت العلام سید عبد الحکیم بن المصطفے الآرواسی فرماتے ہیں: قرآن پاک اور احادیث نبویہ کے بعد کتب اسلامیہ میں سب سے افضل کتاب مکتوبات امام ربانی ہے کہ جس کی سینہ گیتی پر کوئی مثال نہیں۔"@ur . "کالاش مت ایک مذہب ہے جس کے پیروکار پاکستان کے صوبہ خیبر پخِتونخوا کے ضلع چترال کی تین وادیوں وادی بومبوریت، وادی رومبور اور وادی بریر میں آباد ہیں-"@ur . "گروہ بندی[ترمیم] style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\"|House Crow ملف:House-Crow444. jpg Conservation status ملف:Status iucn3.1 LC. svgLeast Concern style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\" | حیاتیاتی جماعت بندی مملکت: ANIMALia جماعت: Aves طبقہ: Passeriformes خاندان: Corvidae جنس: Corvus نوع: C. splendens Binomial name Corvus splendens ملف:Corvus splendens map. jpg"@ur . "علی خان پاک فوج میں عمید کے عہدہ تک تعینات رہا۔ 2011ء میں اسے ممنوع جماعت حزب التحریر سے روابط کے الزام میں فوج نے گرفتار کر لیا۔ اس کے وکیل کا کہنا ہے کہ علی خان کی گرفتاری انتقامی کاروائی ہے کیونکہ علی خان نے فوجی اجلاس میں منصبِ جامع پر تنقید کی تھی۔ پرویز مشرف کے دور سے علی خان پاکستان اور فوج کی امریکی اطاعت پر نقطہ چینی کرتا رہا۔ علی خان کے والد نے خدشہ ظاہر کیا کہ علی خان کو قید میں قتل کر دیا جائے گا جبکہ اطلاعات کے مطابق فوج اس پر شدت پسند تنظیموں سے رابط پر مقدمہ شروع کر رہی ہے۔"@ur . "بھارپیما (barometer) ایک سائنسی ادات ہے جسے موسمیات میں ہوائی دباؤ ماپنے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے. یہ پانی، ہوا، یا پارے (mercury) کے ذریعے فضائی دباؤ بتا سکتا ہے. ہوائی دباؤ کے رُجحان سے موسم میں مختصر وقتی تبدیلیوں کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے. اِس کو ایک اطالوی سائنسدان ایونجلیسٹا ٹوریسیلی (Evangelista Torricelli) نے سن 1643ء میں ایجاد کیا تھا."@ur . "تکراری مکرر متکررہ"@ur . "ارتعاش (oscillation) ایک مرکزی قدر (اکثر توازن کے ایک نقطہ) یا دو یا زیادہ مختلف حالتوں کے درمیان، کسی پیمائش، عموماً وقت، میں تکراری تغیّر ہے. سلیس الفاظ میں اِس کی تعریف یوں کی جاسکتی ہے کہ ’’ارتعاش ایک خاص نقطے کے گرد یا دو یا دو سے زیادہ مختلف حالتوں کے درمیان کسی پیمانے مثلاً وقت میں بار بار آنی والی تبدیلی ہے‘‘. معروف مثالوں میں جھولتا ہوا شاقول (pendulum) اور متناوب رو (alternating current) شامل ہیں. ارتعاش نہ صرف طبیعی نظاموں بلکہ حیاتیاتی نظاموں اور انسانی معاشرے میں بھی واقع ہوتا ہے."@ur . ""@ur . "ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ‎ جسے \"را\" ‎(RAW)‏ بھی کہا جاتا ہے. بھارت کی خفیہ ایجنسی ہے. جسکا قیام 21 ستمبر 1968 کو عمل میں آیا. اسکا ہیڈکوارٹر نئی دہلی بھارت میں واقع ہے. اسکا موجودہ ڈائریکٹر سنجیو تریپھتی ہے."@ur . "بھارتی فضائیہ بھارتی مسلح افواج کا ہوائی بازو ہے. اسکا مقصد بھارت کی فضائی حدود کی حفاظت یقینی بنانا ہے. اسے برطانیہ نے اپنی نوآبادی برصغیر میں 8 اکتوبر 1932ء کو قائم کیا.1947ء میں آزادی کے بعد یہ بھارت کے کنٹرول میں آگئی. ‎ بھارتی فضائیہ کی پاس 1,70,000 حاضر سروس فوجی موجود ہیں. جبکہ 1600 مختلف قسم کے طیارے ہیں. بھارتی صدر فضائیہ کا کمانڈر انچیفہوتا ہے. جبکہ چیف آف ائیر اسٹاف ائیر چیف مارشل پرادیپ وسانت نائک ہے. بھارتی فضائیہ پاکستان کےساتھ 4 جنگوں میں حصہ لے چکی ہے. ‏"@ur . "بھارتی بحریہ بھارتی مسلح افواج کی بحری برانچ ہے. اسکا قیام 1947ء میں عمل میں آیا. اسکے پاس 67,000 سپاہی ہیں. اور 170 جہاز جبکہ 250 ہوائی جہاز ہیں. نیوی بلو اور سفید رنگ اسکے رنگ ہیں. بھارتی صدر بھارتی بحریہ کا کمانڈر انچیف ہوتا ہے. بھارتی بحریہ کا موجودہ چیف آف نیول اسٹاف نرمال کمار ورما ہے. بھارتی بحریہ پاکستان کےساتھ 3 جنگوں میں حصہ لے چکی ہے. ‏"@ur . "سراج العارفین، شارح مکتوبات امام ربانی حضرت علامہ ابو البیان پیر محمد سعید احمد مجددی ایک ہمہ صفت موصوف انسان تھے جن کا شمار عالم اسلام کے نابغۂ روزگار علمائے شریعت، عرفائے طریقت اور خطبائے ملت میں ہوتا ہے۔"@ur . "دفتر اِدارہ"@ur . "گروہ بندی[ترمیم] سانچہ:No footnotes style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\"|Spotted Dove ‎ فاختہ Conservation status ملف:Status iucn3.1 LC. svgLeast Concern style=\"background:#transparent; text-align:center; border: 1px solid red;;\" | حیاتیاتی جماعت بندی مملکت: Animalia قسمہ: Chordata جماعت: Aves طبقہ: Columbiformes خاندان: Columbidae جنس: Spilopelia نوع: S. chinensis Binomial name Spilopelia chinensis Subspecies S. c. chinensis S. c. hainana S. c."@ur . "رُخ اندازی یا رُخ انداز (steering) کی اِصطلاح اُن اجزاء یا ارتباطات وغیرہ کے مجموعہ کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو کسی سفینہ یا گاڑی کو مطلوبہ جہت پر چلنے کے قابل بناتے ہوں."@ur . "جنگل بیبلر ‏‎(jungle babbler)‎‏ قدیم دنیوی بیبلر ہے. جو جنوبی ایشیا میں پایا جاتا ہے. یہ 16.5 سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں. یہ پاکستان اور بھارت میں پایا جاتا ہے. جنگل بیبلر عام طور پر جنگلوں اور زرعی علاقوں میں رہتے ہیں. یہ پرندے 6 یا 10 پرندوں کے گروہ کی صورت میں رہتے ہیں. انکی خوراک میں کیڑے مکوڑے اور دانہ دنکا شامل ہیں."@ur . "سعید آباد"@ur . "گنٹور ضلع آندھرا پردیش کے مشرقی ساحل میں واقع ہے۔ اس ضلعے کا ساحل تقریبا 100 کلومیٹر ہے۔ اس ضلع کا دارالخلافہ شہر گنٹور ہے۔ یہ ضلع تعلیمی مرکز کے نام سے مشہور ہے۔"@ur . "فری میسن (freemason) ایک بین الاقوامی یہودی تنظیم ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں دجال اور دجالی ریاست کی راہ ہموار کرنا ہے ۔ اس میں بیس برس سے بڑی عمر کے لوگ ممبر بنائے جاتے ہیں۔ بظاہر تویہ سوشل رابطوں اور فلاحی کاموں، اسپتالوں، خیراتی اداروں فلاحی اداروں اور یتیموں کے تعلیمی اداروں کی ایک تنظیم ہے۔ امریکہ میں اس کے ممبروں کی تعداد اسی لاکھ سے زیادہ ہے۔بظاہر یہ ایک خفیہ سلسلہِ اخوت ہے،خیرات کرنا اس کے ممبران کے فرائض میں شامل ہے۔ تنظیم کے پاس لاکھوں نہیں کھربوں ڈالر کے فنڈ ہیں۔ اس کے پیروکار دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہیں۔ آپ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ امریکہ کے سابق صدر جارج واشنگٹن اور گوئٹے اس کے سربراہان میں شامل رہے ہیں۔ یہ سنہ1771ء میں برطانیہ میں قائم ہوئی تھی۔ برطانیہ کا حکمران خود اس کا سربراہ رہا ہے۔ اس کا ہیڈ آفس اب بھی برطانیہ میں ہی ہے۔ ان خیراتی اور فلاحی اداروں کی آڑ میں مسلم دشمنی ہے اور مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اس کے اولین مقاصد میں سے ہے۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے میں یہودی خصوصاً ”فری میسن“ ممبران کی اکثریت ہے اور امریکی افواج کے ان دوستوں میں جو بیرون امریکہ یعنی عراق،بوسنیا، چیچنیا اور افغانستان میں بھیجے جا رہے ہیں کثرت سے کٹر یہودی شامل ہیں تاکہ وہ اپنے مذہبی انتقام کے تحت زیادہ سے زیادہ اجروثواب کے لیے مسلمانوں کے ساتھ دہشت گردی کی انتہا کرسکیں۔آپ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ ایسا ہی کر رہے ہیں۔ گوانتاناموبے میں جو مظالم مسلمانوں پر ڈھائے جا رہے ہیں اب تو وہ منظر عام پر آچکے ہیں۔ عراق اور افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یا ہونے والا ہے اس میں یہی تنظیم ملوث ہے۔"@ur . "(601ھ ۔ 670ھ) سلسلہ عالیہ چشتیہ کے معروف صوفی بزرگ جو بابا فرید الدین گنج شکر کے داماد اور خلیفہ تھے۔ رسالہ اسرار الاولیاء ان کی اہم تصنیف ہے۔ آپ کے والد کا نام علی بن اسحاق دہلوی تھا۔ علوم ظاہریہ کے حصول کے لیے بخارا کا قصد کیا لیکن رستے ہیں پاکپتن شریف میں بابا فرید الدین گنج شکر سے ملاقات ہو گئی تو انہوں نے آپ کو اپنی خدمت اور دامادی کے لیے منتخب فرما لیا اور خرقہ خلافت عطا کیا۔ زہد و تقویٰ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ آپ نے رسالہ اسرار الاولیاء تصنیف کیا جس میں بابا فرید الدین گنج شکر ملفوظات درج ہیں۔"@ur . "لاوا سے مراد ایسی پگھلی ہوئی چٹانیں ہیں جو کسی آتش فشاں سے اس کے پھٹنے کے دوران نکلتی ہیں۔ بعد میں یہ پگھلی ہوئی چٹانیں ٹھنڈی ہو کر دوبارہ ٹھوس شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ یہ پگھلی ہوئی چٹانیں کئی سیاروں بشمول زمین کے، اور دیگر سیارچوں کے اندر پائی جاتی ہیں۔ آتش فشاں کے سوراخ سے نکلتے وقت لاوا کا درجہ حرارت 700 سے 1٫200 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ پانی کی نسبت لاوا کی کثافت ایک لاکھ گنا زیادہ ہوتی ہے اور ٹھوس شکل اختیار کرنے سے قبل لاوا طویل فاصلے تک سفر کر سکتا ہے۔ لاوے کے بہاؤ سےمراد آتش فشاں کے پھٹنے سے شروع ہونے والا لاوے کا سفر ہوتا ہے۔ جب یہ سفر ختم ہوتا ہے تو لاوا ٹھنڈا ہو کر ٹھوس شکل اختیار کر لیتا ہے۔ عام طور پر لاوے کے بہاؤ کو لاوا ہی کہا جاتا ہے۔ جب آتش فشاں دھماکے سے پھٹتا ہے تو اس سے لاوے کے علاوہ راکھ اور دیگر اجزاء بھی نکلتے ہیں۔ ان سب اجزاء کو مجموعی طور پر ٹیفرا کہتے ہیں۔ لفظ لاوا اطالوی یا لاطینی سے نکلا ہے جس کے معنی گرنا یا پھسلنا ہیں۔"@ur . "ٹیفرا سے مراد آتش فشاں کے پھٹنے پر اس سے نکلنے والا مواد ہوتا ہے۔ یہ مواد کسی بھی شکل، اجزاء، حجم وغیرہ کی تفریق کے بغیر ٹیفرا کہلاتا ہے۔"@ur . "آتش فشاں سے سست رفتاری سے نکلنے والے لاوے کی وجہ سے بننے والا گول ابھار لاوائی گنبد کہلاتا ہے۔ کیمیائی اعتبار سے یہ ابھار مختلف اجزاء سے مل کر بنے ہوتے ہیں جن سیلیکا سے بننے والے گنبد سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔ گنبد کی شکل کی سب سے بڑی وجہ لاوے کا کثیف ہونا ہے جس کی وجہ سے لاوا زیادہ دور تک نہیں جاتا۔ اس کثافت کی دو عام وجوہات ہیں جو کہ لاوے میں سیلیکا کی بہت بڑی مقدار ہونا اور میگما سے گیسوں کا اخراج ہیں۔"@ur . "ترچھا متنمیگما یونانی زبان میں لئی کو کہتے ہیں۔ تکنیکی اعتبار سے میگما پگھلی ہوئی چٹانوں اور دیگر ٹھوس اجزاء سے مل کر بنا ہوتا ہے جو زمین کی سطح کے نیچے پائے جاتے ہیں۔ تاہم دیگر سیاروں اور سیارچوں پر بھی اس طرح کے مواد کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پگھلی ہوئی چٹانوں کے علاوہ میگما میں حل شدہ گیس اور دیگر اجزاء اور بعض اوقات بلبلے بھی ہوتے ہیں۔ میگما عموماً میگما خانوں یعنی میگما چیمبر میں جمع ہوتا ہے جو آتش فشاں بناتے ہیں۔ میگما ساتھ موجود دیگر چٹانوں کو بھی متائثر کرتا ہے اور جب باہر نکلے تو لاوا کہلاتا ہے۔ اگر دھماکے سے اس کا اخراج ہو تو اسے ٹیفرا کہتے ہیں جو پائیروکلاسٹک چٹانیں بناتا ہے۔ میگما بہت زیادہ گرم مائع جات پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ درجہ حرارت عموما 700 سے 1٫300 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتے ہیں تاہم 600 ڈگری یا 1٫600 ڈگری والے میگما بھی کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ زیادہ تر میگما سیلیکیٹ کے آمیزے ہوتے ہیں۔ میگما کی بناوٹ اور اجزاء ایک دوسرے کے متناسب ہوتے ہیں۔ اگرچہ میگما کا مطالعہ لاوا کے بہاؤ کے دوران کیا جاتا ہے تاہم دو مرتبہ آئس لینڈ اور ایک بار ہوائی میں ہونے والی کھدائیوں کے دوران میگما سے واسطہ پڑا ہے۔"@ur . "محمد عاصم بٹ اردو کے ناول نگار، افسانہ نگار، مدیر، نقاد اور مترجم ہیں۔ نئے لکھنے والوں میں آپ کا اختصاص جدید انسان کے مسائل اور رویوں کی عکاسی ہی۔"@ur . "بند تعقیب کاری (closed captioning) ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی بعید نما (television)، منظری پردہ (video screen) یا دیگر نمائشۂ بصریہ (visual display) پر اِس مقصد کیلئے متن دکھایا جاتا ہے تاکہ خواہشمند حضرات کو اِضافی یا تشریحی معلومات مہیّا کی جاسکیں. بند تعقیبات عموماً کسی برنامے (program) کے سمعی جزء (audio portion) کا متن دِکھاتے ہیں."@ur . "(متوفی 231ھ / 846ء) عربی زبان کا مشہور لغوی، نحوی اور شاعر۔ بصرہ میں پیدا ہوا اور کچھ مدت اصفحان میں بھی رہے لیکن زیادہ بغداد میں گزرا اور یہیں وفات پائی۔ ابو نصر باہلی نے عہد جاہلیت اور دَورِ اسلام کے بہت سے شعراء کا کلام جمع کر رکھا تھا۔"@ur . "گیسی دیو یعنی گیس جائنٹ ایک ایسا بڑا سیارہ ہوتا ہے جو بنیادی طور پر چٹانوں یا دیگر ٹھوس اجزاء سے نہ بنا ہو۔ ہمارے نظامِ شمسی میں چار ایسے گیسی دیو موجود ہیں جن کے نام مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون ہیں۔ بہت سارے دیگر غیر شمسی گیسی دیو بھی دیگر ستاروں کے گرد گردش کرتے پائے گئے ہیں۔ ایسے سیارے جن کا وزن ہماری زمین سے 10 گنا زیادہ ہو، گیسی دیو کہلاتے ہیں۔ ایسے سیارے جو ہماری زمین سے 10 گنا بڑے نہ ہوں، انہیں گیسی بونے کہا جاتا ہے۔ اتنے بڑے سیارے کہ جن پر ڈیوٹریم انشقاق کا عمل شروع ہو سکے (عموما ان کی کمیت مشتری سے 13 گنا زیادہ ہوتی ہے)، بھورے بونے کہلاتے ہیں۔ ان کی کمیت بڑے گیسی دیو اور مختصر ترین ستاروں کے درمیان ہوتی ہے۔ گیسی دیو کی آب و ہوا میں ہائیڈروجن اور ہیلیم کافی مقدار میں پائی جاتی ہے۔ گیسی دیو کی عموما ٹھوس سطح نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ان میں ٹھوس سطح سرے سے ہوتی ہی نہیں ہے، جیسے جیسے ہم اس کے مرکز سے دور ہوتے جاتے ہیں گیس کی کثافت کم ہوتی جاتی ہے۔"@ur . "عربی الإصابة في تمييز الصحابة صحابہ کرام کے احوال پر ابن حجر عسقلانی کی مشہور کتاب ہے۔ مصنف نے اس میں الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب اور اس کے ذیل اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ وغیرہ کی تمام مستند معلومات یکجا جمع کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ جہاں جہاں اشتباہات تھے، ان کا ازالہ کرکے ضروری توضیح و ترمیم بھی کردی ہے۔"@ur . "عربی الاستيعاب في معرفة الأصحاب صحابہ کرام کے احوال پر ابن عبد البر کی مشہور کتاب ہے۔"@ur . "ابو حیان توحیدی کی تصنیف جو ادب، فلسفہ، تاریخ، اجتماع وغیرہ مسائل پر مشتمل ہے۔ مصنف نے یہ کتاب صمصام الدولہ دیلمی کے وزیر ابو عبداللہ حسین بن احمد کی فرمائش پر لکھی۔ یہ کتاب دراصل ابو عبداللہ حسین بن احمد کے ان سوالات پر مشتمل ہے جو اس نے ابو حیان توحیدی سے کیے اور جن کے جوابات اس نے دیے۔ انہی سوالات کو مع جوابات مرتب کرکے کتاب کی شکل دے دی گئی۔"@ur . "(325ھ ۔ 400ھ / 937ء ۔ 1010ء) علی ابن محمد ابن عباس معروف بہ ابو حیان توحیدی چوتھی صدی ہجری کے معروف ادیبوں، فاضلوں، حکیموں اور صوفیوں میں سے تھا اور اسے اپنے عہد کا بزرگ ترین صاحبِ تصنیف مانا جاتا ہے۔ بغداد میں تعلیم پائی پھر مکہ مکرمہ میں رہا، بعد ازاں رے منتقل ہو گیا۔ آخر میں بغداد چلا گیا۔ ادب میں جاحظ کا مدِ مقابل مانا جاتا تھا لیکن جعلی حدیثیں اور روائتیں بیان کرنے میں اسے کوئی باک نہ تھا۔ بعض لوگ اسے زندیق کہتے ہیں۔"@ur . "(123ھ ۔ 216ھ / 740ء ۔ 831ء) ابو سعید عبدالملک بن قریب باہلی اصمعی عرب کے ایک نامور ادیب تھے۔ اصمعی بصرہ میں پیدا ہوئے اور تعلیم بھی یہیں حاصل کی۔ بصرہ کے علماء سے استفادہ کرنے کے علاوہ قبائل عرب کے ساتھ رہ کر ان سے لغات، اشعار اور اخبار کا بے پایاں ذخیرہ جمع کیا اور اسے رسائل کی صورت میں مدون کیا۔ اصمعی بالخصوص عربی لغت کا بے نظیر ماہر تھا۔ خلیفہ ہارون الرشید نے اسے بغداد میں طلب کرکے اپنے بیٹے امین الرشید کا اتالیق مقرر کیا۔ اصمعی نے قدیم شعرائے عرب کا جو کلام جمع کیا وہ الاصمعیات کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔"@ur . "(160ھ ۔ 255ھ / 775ء ۔ 868ء) ابو عثمان عمر بن بحر بن محبوب كنانی بصری عہد عباسی کا عربی زبان کا نامور ادیب تھا۔ اس کی آنکھیں بد وضع اور ابھری ہوئی تھیں اس لیے جاحظ کہلایا۔ جاحظ بصرہ میں پیدا ہوا۔ اسے اصمعی اور ابو عبیدہ جیسے نعت و روایت کے بلند پایہ علماء اور نقادوں کی سرپرست حاصل رہی۔ ابو اسحق نظام معتزلی سے علم کلام میں سند حاصل کی اور انہی کا ہم خیال ہو گیا۔ اپنی تحریروں میں بھی معتزلہ کی حمایت کرتا۔ اس نے عرب انشاء پردازوں سے بھی استفادہ کیا۔ اپنی عمر کا بیشتر حصہ بے فکری اور آسودگی کے ساتھ اپنے وطن میں رہ کر تصنیف و تالیف میں گزارا۔ اس نے انشاء پردازوں کو پرانی طرز سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے کلام میں اشارہ کا بُعد، عبارت کا قُرب اور استعارہ کی قلت ہے۔ وہ اپنے خطوط و رسائل، مضامین و تصانیف کی وجہ سے گورنروں میں مقبول اور شہر کے باعزت لوگوں میں شمار ہوتا تھا۔ وہ طنز و مزاح کا خوگر اور مروجہ رسومات و آداب کی ہنسی اڑانے کا عادی تھا۔ مامون الرشید، معتصم باللہ، واثق باللہ، متوکل علی اللہ کے زمانہ میں تلاش معاش کے چکر میں رہا۔ اس کے بعد محمد بن عبدالملک کی تینوں وزارتوں میں رہا۔"@ur . "(1905ء ۔) اردو زبان کے معروف محقق، مورخ اور شاعر۔ جالندھر میں پیدا ہوئے۔ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی کی اولاد سے تھے۔"@ur . "تحصیل لطیف آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل قاسم آباد پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "تحصیل حیدرآباددیہی پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد کی ایک تحصیل ہے۔ یہ تنڈوجام کے علاقے پر مشتمل ہے۔"@ur . "عشیرہ  : Clan"@ur . "ہزارہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک شہر اور ڈویژن ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلعے ہریپور ایبٹ آباد مانسہرہ بٹگرام اور کوہستان ہزارہ میں آتے ہیں۔ ہزارہ کے بڑے شہر ایبٹ آباد مانسہرہ اور ہری پور ہیں۔ ہندکو پنجابی یہاں کی زبانیں ہیں۔ اجکل ہزارے کے لوگ ہزارہ کو صوبہ خیبر پختونخوا ای الگ صوبہ بنانا چاہ رہے ہیں۔"@ur . "خود مُختار خود تحکمی"@ur . "(1857ء ۔ اپریل 1925ء) ابو العباس احمد بن محمد بن عبدالله الریسونی یا الرسولی مراکش کا جوان ہمت مجاہد تھا جس نے اپنے وطن پر فرانس کے تسلط کے خلاف جہاد میں زندگی گزار دی۔ الریسونی نے طنجہ کے پاس بنی عروس کے پہاڑوں میں اپنا حلقہ اثر قائم کیا اور غیرملکی اقتدار کی بیخ کنی کے لیے کام شروع کیا۔ ایک وقت میں سلطان مراکش نے اسے طنجہ میں اپنا معتمد مقرر کیا مگر تھوڑی ہی مدت کے بعد غیر ملکی دباؤ کی وجہ سے اسے معزول کر دیا۔ الریسونی اپنے گاؤں زینات چلا گیا اور غیر ملکی تسلط کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ اب اسے اپنی رجعت پسند حکومت اور غیر ملکی طاقت دونوں کے خلاف جنگ کرنی پڑی مگر 1921ء میں وہ بیمار ہو گیا تو مراکش کی حکومت نے اسے گرفتار کرکے تماسنت لے آئی اور اسیری میں ہی اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "بے سائق سیار (driverless car) یا خودتحکمی ناقل (autonomous vehicle) سے مراد ایک ایسی گاڑی ہے جو خودطیاری (autopilot) نظام سے لیس ہوتی ہے اور کسی انسانی مدد کے بغیر ایک جگہ سے دوسری جگہ سیاقت (drive) کرسکتی ہے."@ur . "اسماء بنت عميس بن معد بن حارث صحابیہ جو حضرت علی کے بھائی حضرت جعفر طیار کی اہلیہ تھیں۔ شوہر کے ساتھ ہجرت حبشہ کی اور حبشہ میں ہی آپ سے تین بیٹے عبداللہ، محمد اور عون پیدا ہوئے۔ پھر فتح خیبر کے بعد شوہر کے ہمراہ حبشہ سے مدینہ چلی آئیں۔ جنگ موتہ میں حضرت جعفر طیار کے انتقال کے تقریباً چھ ماہ بعد رسول اکرم نے آپ کا نکاح حضرت ابو بکر صدیق سے پڑھوا دیا۔ ان سے ایک بیٹا محمد بن ابی بکر پیدا ہوا۔ حضرت ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد حضرت علی کی زوجیت میں آئیں اور ایک بیٹا یحیی پیدا ہوا۔ حضرت علی کی شہادت کے کچھ ہی عرصہ بعد آپ کا انتقال ہو گیا۔ حضرت اسماء بنت عميس سے 60 احادیث مروی ہیں۔"@ur . "آیر، ہند-یورپی لسانی خاندان کے ہند-ایرانی شاخ کی ایک ہند-آریائی زبان ہے."@ur . "ایبٹ آباد شہر کا ایک گنجان آباد علاقہملک پورہ ہے۔ یہاں پر مشہور شملہ پہاڑی واقع ہے جسے دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔"@ur . "(متوفی 1068ھ) ملتان کی با عظمت ولیہ۔ تعلق سادات کے بنو ہاشم خاندان سے تھا۔ حضرت سلطان باہو جیسے مرد کامل اور عارف باللہ ان کے فرزند تھے۔  راستی بی بی نہایت درجہ عبادت گزار، رقیق القلب، سخی اور خاوند کی بہترین مشیر تھیں۔ روایت ہے کہ حضرت ابو زید محمد کی وفات کے بعد شورکوٹ کی جاگیر کا تمام انتظام انہوں نے خود سنبھالا تھا کیونکہ حضرت سلطان باہو کو دنیاوی امور کی طرف زرّہ برابر بھی رغبت نہ تھی بلکہ یہ محض ان ہی کا اثر تھا کہ حضرت سلطان باہو نے شادیاں کیں۔ راستی بی بی کا انتقال شاہ جہاں کے آخری سال حکومت میں ہوا۔ آپ کو قبرستان بیبیاں ملتان میں سپرد خاک کیا گیا۔ عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ وہ شورکوٹ میں اپنے شوہر حضرت ابو زید محمد کے مرقد کے پہلو میں دفن ہیں۔"@ur . "(متوفی 106ھ یا 108ھ / 724ء) قاسم بن محمد حضرت محمد بن ابی بکر کے صاحبزادے اور مدینہ منورہ کے عظیم فقیہ، امام، عالم، متقی اور کثیر الروایت بزرگ تھے۔ امام قاسم نے اپنی پھوپھی حضرت عائشہ صدیقہ کے ہاں پرورش پائی۔ حضرت عائشہ کے علاوہ حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن عمر سے حدیث سنی۔ سلسہ عالیہ نقشبندیہ کے مطابق آپ نے فیض ولایت حضرت سلمان فارسی سے حاصل کیا جبکہ انہوں نے سیدنا ابو بکر صدیق سے حاصل کیا۔ امام قاسم سے سلسہ عالیہ نقشبندیہ کا فیض امام جعفر صادق کو منتقل ہوا۔"@ur . "(1156ھ ۔ 22 صفر 1240ھ / 1743ء ۔ 16 اکتوبر 1824ء) شاہ غلام علی دہلوی سلسہ عالیہ نقشبندیہ کے دہلی کے نامور صوفی بزرگ اور تیرہویں صدی ہجری کے مجدد تھے۔ شاہ غلام علی دہلوی کی ولادت پٹیالہ میں ہوئی۔ نو عمری میں ہی اپنے والد شاہ عبد الطیف کے حکم پر دہلی چلے آئے۔ والد صاحب بذاتِ خود قادریہ سلسلہ سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں اپنے پیر و مرشد سے بیعت کروانے کے خواہش مند تھے لیکن ان کے دہلی پہنچنے سے پہلے ہی والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔ دہلی میں اس وقت بڑے بڑے مشائخ موجود تھے لیکن شاہ غلام علی دہلوی کے دل کو میرزا مظہر جان جاناں کی طرف بہت کشش ہوئی چناچہ 1180ھ/1766ء میں انہی کے مرید ہو گئے"@ur . "(1160ھ ۔ 7 محرم 1251ھ) حضرت شاہ محمد آفاق دہلوی دہلی کے نامور صوفی اور صاحب جذب بزرگ تھے۔ ہر وقت عبادت و ریاضت میں مصروف رہتے۔"@ur . "(1162ھ ۔ 1215ھ) مخدوم محمد ابراہیم ٹھٹھوی ایک بلند پایہ عالم، محقق اور شاعر تھے۔ آپ ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے۔ والد بزرگوار کا نام مخدوم علامہ عبد الطیف تھا جو [[ٹھٹھہ کے [[قاضی|ٹھٹھہ کے قاضی تھے۔ 13 سال تک دادا مخدوم ہاشم کے زیرِ سایہ تربیت حاصل کی۔ مقامی مدرسہ میں اپنے والد مخدوم علامہ عبد الطیف سے مروجہ علوم دینیہ اور فنون ادبیہ حاصل کئے۔"@ur . "شیخ طیب سرہندی ایک آزاد منش صوفی تھا۔ دارا شکوہ نے مجمع البحرین میں اسے اپنا مرشد بتایا ہے شیخ طیب سرہندی بابا پیارے کے سلسلہ پیاریہ سے تعلق رکھتا تھا اور اس کے ذریعے دارا شکوہ کو بابا پیارے کے بہت سے اقوال ملے تھے۔"@ur . "بابا پیارے ایک آزاد منش صوفی تھا۔ اس کے نام سے سلسلہ پیاریہ کی بنیاد پڑی۔ بابا پیارے کے متعلق دارا شکوہ لکھتا ہے کہ بابا پیارے کسی قسم کی ظاہری عبادت نہیں کرتے تھے۔ قرآن و حدیث سے اقوال کبھی نقل نہیں کرتے تھے۔ خدا کا نام اس لیے نہیں لیتے تھے کہ وہ تو غائب ہے۔ وہ مسنون طریقے پر بال بھی نہیں کٹواتے تھے۔ بابا پیارے کے اس کردار کے باوجود دارا شکوہ کا ان کے متعلق اعتقاد تھا کہ وہ ہندوستان کے کبار مشائخ میں سے تھے اور اپنے وقت کے بے مثل ولی تھے۔"@ur . "شاہ محمد دلربا ایک آزاد منش صوفی تھا۔ دارا شکوہ نے حسنات العارفین میں اسے اپنا استاد اور مجمع البحرین میں اپنا مرشد بتایا ہے اور ان کے جتنے اقوال دارا شکوہ نے نقل کیے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسخ شدہ تصوف کی ساری منزلیں طے کرکے حلول و اتحاد کے دائرے میں داخل ہو چکا تھا۔ وہ دارا شکوہ سے ملا شاہ بدخشی کے اشعار سنانے کی اکثر فرمائش کیا کرتا تھا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اسی فکر سے متاثر ہو کر اس رنگ میں رنگا گیا تھا۔ اس کی زبان پر دارا شکوہ کے لیے اکثر یہی ہوتا تھا اللہ بیا، اللہ بنشین، ظاہر خلق باطن خالق است و ظاہر خالق باطن خلق۔"@ur . "وارث علوی مشہور اُردو نقاد، گجراتی ڈرامہ نگار،پروفیسر وارث حسین علوی، سلسلہ عالیہ شطاریہ کے مشہور صوفی بزرگ حضرت شاہ وجیہ الدین علوی گجراتی کی نسل کے ایک بزرگ حضرت حسینی پیر کے یہاں پیداہوئے۔ اردو، فارسی،انگریزی تینوں زبانوں سے ایم ۔اے۔ کیا۔ سینٹ زیویرس کالج احمدآباد میں پروفیسر رہے اور صدر شعبہ انگریزی کے عہدے سے وظیفہ یاب ہوئے۔تیسرے درجے کا مسافر، کچھ بچا لایا ہوں، پیشہ تو سپہ گری کا بھلا، راجندر سنگھ بیدی، جیسی دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں گجراتی زبان کے ڈراموں کا مجموعہ نرو چاندنی نوں گھووڑبھی شائع ہوکر مقبول عام ہو چکا ہے۔ گجرات اردو اکادمی کے صدر بھی رہے، آپ کو متعدد ایوارڈ سے نوازا بھی جا چکا ہے۔"@ur . "وحدت ادیان کے پرچار اور کفر و اسلام کے فرق کو مٹانے کے لیے وجود میں آنے والی بھگتی تحریک کا آخری دورِ شاہ جہانی میں علم بردار تھا۔ اس نے اپنی فکر کو پھیلانے کے لیے باقاعدہ حلقہ بنا رکھا تھا جو بابا لالی کہلاتے تھے۔ بابا لال کا نام معاصر کتابوں میں کئی طرح سے لکھا ہوا ملتا ہے جس سے التباس ہوتا ہے کہ یہ ایک نام نہیں ہے لیکن درحقیقت اس سے مراد ایک ہی شخصیت ہے جسے مختلف طریقے سے لکھ دیا گیا ہے۔ بابا لال مندیہ، باوا لال بیراگی، بابا لال دیال، بابا لال سوامی"@ur . "فقہ اسلام کی ایک اصطلاح اور اسلامی شریعت کا تیسرا اہم مآخد جس سے مراد علمائے امت کا یا ان کی بڑی اکثریت کا، ہر زمانے میں کسی مسئلہ پر متفق ہوجانا جس کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح حکم موجود ہو۔"@ur . "چندر بھان برہمن اپنے افکار کے اعتبار سے وحدت ادیان کے مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کی نظر میں کعبہ و بت خانہ، مسجد و مندر اور مسلمان و ہندو میں کوئی مذہبی فرق نہیں تھا۔ اس کے اس شعر پر ہنگامے کا ذکر تذکرہ نویسوں نے کیا ہے: مرا دیست بکفر آشنا کہ چندیں بار ۔ ۔ ۔ ۔ بکعبہ بردم و بازش برہمن آوردم ہندو ہونے کے باوجود مسلمان اساتذہ سے عربی و فارسی اور دینی تعلیم حاصل کرتا رہا۔ شاہ جہانی عہد میں معزز عہدوں پر فائز رہا۔"@ur . "محمد امين بن علی الدین جہانگیر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے بزرگ مولف تھے۔"@ur . "ادب کی مختلف اصناف پر لکھنے والے کو ادیب کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی جنس کی تمام رسد یا اس کے بیشتر حصے کا ذخیرہ کر لینا تاکہ اس کی طلب بڑھ جانے پر صارفین سے منہ مانگی قیمت وسول کی جا سکے۔ احتکار دانستہ یا نادانستہ دونوں طرح سے ہوتا ہے۔"@ur . "(صفر 1238ھ ۔ 12 رجب 1301ھ / اکتوبر 1822ء ۔ 8 مئی 1884ء) احمد شفیق مدحت پاشا عثمانی سیاست دان اور مصلح تھا۔ اس کا اصل نام احمد شفیق اور لقب مدحت تھا۔ استنبول میں پیدا ہوا۔ والد کا نام قاضی حافظ محمد اشرف تھا۔"@ur . "احتساب سے مراد خلافِ حکومت یا مخربِ اخلاق اظہارِ خیال پر سرکاری پابندی ہے۔ احتساب دو قسم کا ہوتا ہے: امتناعی ۔ یعنی مواد کی اشاعت یا اظہار سے پہلے۔ تادیبی ۔ یعنی مواد کی اشاعت یا اظہار سے پہلے۔ احتساب کا یہ طریقہ قدیم یونان اور روم میں بھی رائج تھا اور اصلاح کلیسا میں بھی عام تھا۔"@ur . "لقب اصل نام کے علاوہ وہ نام ہوتا ہے کہ جس میں کسی خوبی یا کسی خامی کا پہلو نکلے۔"@ur . "انتصابی نقل و حمل کی کل۔ جدید عمارتوں، جہازوں اور کانوں میں استعمال ہونے والی تمام کھلی اور بند ساختوں اور لگاتار چلنے والے ان پٹوں کو بھی رافع یا کہا جاتا ہے جو بھاری چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتے ہیں۔ طاقت سے چلنے والے رافع جو عام طور پر بھاپ سے کام کرتے تھے انیسویں صدی عیسوی سے استعمال ہو رہے تھے جبکہ اس صدی کے اواخر میں برقی رافعہ عام ہو گیا۔"@ur . "وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف اشیاء پر ان کی مالیت کے مطابق جو محصول وصول کیا جاتا ہے اسے مالیانہ کہا جاتا ہے۔ اس کا اطلاق بیع، ٹھیکہ، پٹہ، معاہدہ نامہ، کرایہ نامہ اور حلف نامہ پر ہوتا ہے۔ قانون کی نظر میں اس وقت تک کوئی بھی شے قانونی متصور نہیں ہو گی جب تک کہ اس پر مقررہ شرح سے حکومت مالیانہ وصول نہ کر لے۔"@ur . "(1275ھ ۔ 1330ھ) جید عالم دین اور صاحبِ قلم۔ نگرام، میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام مولانا عبد العلی تھا جو اپنے وقت کے جید عالم تھے۔ محمد ادریس نگرامی نے فخر المتاخرین مولانا عبد الحئی کی شاگردی اختیار کی اور مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی کے مرید و مسترشد تھے۔"@ur . "(1330ھ ۔ 3 ذوالحجۃ 1395ھ / ۔ 7 دسمبر 1975ء) تحریک پاکستان کے عظیم مجاہد اور صوفی بزرگ جنہیں عربی، فارسی، اردو، سندھی، پشتو، پنجابی]]، رومی، بلوچی اور سرائیکی پر یکساں عبور حاصل تھا۔ محمد اسحاق جان سرہندی کی ولادت حیدر آباد میں ہوئی۔ والد بزرگوار کا نام پیر محمد اسماعیل روشن سرہندی تھا۔"@ur . "(متوفی 29 شوال 1021ھ) شیخ ابراہیم مخزنی سرہندی قادری محدث، مفسر، متصوف جو سلسلہ قادریہ میں حضرت شاہ قمیص قادری متوفی 992ھ / 1584ء کے مرید اور مولانا نظامی گنجوی کے دو واسطوں سے شاگرد تھے اور ان کی کتاب مخزن اسرار کو سب سے پہلے ہندوستان میں انہوں نے رائج و شامل درس کیا اور چونکہ اس کتاب کا کثرت سے درس دیتے تھے اس لیے ان کی نسبت ہی مخزنی مشہور ہو گئی۔ ابراہیم سرہندی قادری سیدنا حضرت ابو بکر صدیق کی اولاد سے تھے۔ شجرہ نسب اس طرح ہے: شیخ ابراہیم بن شیخ عبدالرحمن المعروف شیخ میتہا اندودی بن شیخ خلیل اللہ بن شیخ محمد بن شیخ عبداللہ بن شیخ عمر بن عثمان بن شیخ محمد بن علی بن ابو طالب بن علی بن ابو محمد قاسم بن علی بن جعفر بن شیخ محمد بن علی بن حسن بن شیخ محمد بن نصر بن قاسم بن شیخ محمد بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن قاسم بن محمد بن امیر المومنین ابو بکر صدیق۔ ابراہیم سرہندی قادری نے اکثر علوم حاجی ابراہیم سرہندی سے حاصل کیے اور صرف ایک واسطے سے مولانا جامی سے بھی تعلقِ خاطر تھا۔ آپ کا وصال 73 سال کی عمر میں 29 شوال 1021ھ میں ہوا اور سرہند میں روضہ شاہ ابو بخاری کے صحن میں دفن ہوئے۔"@ur . "ملا بد الدین سرہندی مولف و مترجم جو امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کے خلیفہ تھے۔ آپ کے والد کا نام حضرت شیخ ابراہیم سرہندی قادری مخزنی تھا۔ انہی سے تحصیل علوم کی۔ حضرت مجدد الف ثانی سے منسلک ہونے سے پیشتر سلسلہ قادریہ میں بیعت و اجازت اپنے والد سے حاصل تھی۔ حضرت مجدد الف ثانی سے ہی انہوں نے شرح موافق، بیضاوی، اور عضدی جیسی بلند پایہ کتابیں پڑھیں تھیں۔ اس لیے انہیں روحانی تربیت کے ساتھ ظاہری علوم میں بھی حضرت سے تلمذ کا شرف حاصل تھا۔ نوجوانی ہی میں حضرت مجدد الف ثانی سے وابستہ ہونے کا ذکر خود فرمایا اور پھر اتنا قرب میسر آیا کہ جلوت و خلوت میں حضرت مجدد کے ہمراہ رہنے لگے۔ حضرت مجدد نے خلافت سے سرفراز فرمایا تو اپنے سن رسیدہ چچا شیخ محمد کو بھی تلقین ذکر کی تعلیم دی۔ حضرت مجدد کے کئی مکتوبات بھی ان کے نام ہیں۔"@ur . "(متوفی 1111ھ بمطابق 1699ء) ممتاز صوفی بزرگ اور شیخ سعدی لاہوری کے خادم خاص۔ مولانا یار محمد گل مہاری مجددی خلیفہ حضرت سید شیخ آدم بنوری سے روحانی استفادہ کیا۔ ابتدا میں پشاور میں خوردہ فروشی کی دکان کی پھر تجارت کرنے لگے۔ طویل عرصہ تک مختلف ممالک کی سیاحت کرتے رہے اور اس دوران حج بھی کیا۔ دوران سیاحت سلسلہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ کے مختلف شیوخ سے روحانی فیض حاصل کیا۔ آخر لاہور آکر شیخ سعدی لاہوری کے دست حق پرست پر بیعت کی اور خلافت و اجازت سے نوازے گئے۔ آپ صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ 115 برس کی عمر میں انتقال کیا۔ مزار پر انوار پشاور میں مرجع انام ہے۔ خلفاء میں حافظ عبد الغفور پشاوری کا نام قابلِ ذکر ہے۔"@ur . "آندرے کاراطایف روسی: Андре́й Вита́льевич Корота́ев ایک روسی سائنسدان ہے۔ ماہر اقتصادیات، آپ نے بے شمار کتب شائع کیں۔ فلسفہ اور تاریخ میں بھی گہری دلچسپی لی ۔ کاراطایف گو مارکسزم اور اشتراکیت کے زبردست حامی تھے لیکن وہ کمیونسٹ پارٹی یا بائیں بازو کی کسی اور جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ انہوں نے یہ بھی آویشکاروں کی عالمی حرکیات میں طویل لہروں کا پتہ چلا ہے. http://sciencedirect. dogsoso. com/science/article/pii/S0040162511000503 اس کے علاوہ، سماجی ترقی کے ان کے نظریہ کو بہت مشہور ہے."@ur . "ملا بدر الدین سرہندی کی تالیف جس میں ایک ہزار پانچ سو اولیاء کرام کے حالات بیان کئے گئے ہیں۔ 1044ھ میں مکمل ہوئی لیکن بعد میں اس میں بعض لوگوں نے تحریف کر کے اسے پایہ اعتبار سے گرا دیا۔ مصنف نے یہ کتاب علی اکبر اردستانی کروڑی سرہندی کی استدعا پر تالیف کی۔ مصنف کے بیان کے مطابق اس کروڑی نے ان سے یہ کتاب مستعار لی اور اس میں تحریف کرکے اپنے نام سے شہرت دی۔ وہ علمی اعتبار سے عامی تھا اس لیے اس نے یہ کام دوسروں کی مدد سے کیا۔ مجمع الاولیاء کا محرف خطی نسخہ کتب خانہ انڈیا آفس لندن میں موجود ہے۔ فہرست نگار نے اس کے مولف کا نام علی اکبر حسینی اردستانی لکھا ہے۔ یہ نسخہ مولف کا خود نوشتہ ہے۔ اس میں جابجا کاٹ چھانٹ اور رد و بدل کیا گیا ہے گویا یہ وہی محرف نسخہ ہے جس میں علی اکبر نے اپنی خواہش کے مطابق تبدیلیاں کروائی تھیں اور اس پر اپنا نام علی اکبر اردستانی بحثیت مولف لکھ دیا تھا۔ اس کتاب میں حضرت مجدد الف ثانی اور آپ کے صاحبزادوں حضرت خواجہ محمد سعید اور حضرت خواجہ محمد معصوم کا ذکر جس محبت و خلوص سے درج ہوا ہے وہ بھی اس کی غمازی کرتا ہے کہ یہ ملا بدر الدین سرہندی ہی کی تالیف ہے۔"@ur . "ملا بدر الدین سرہندی کی تالیف جس میں حضرت آدم سے لیکر زمانہ تالیف تک کے صلحائے امت کے سنین وفات مع مختصر مناقب درج کیے گئے ہیں۔ انداز بیان نہایت د لکش و سادہ ہے۔ مآثر الصدیقین سے اس کے آغاز تالیف کی تاریخ 1036ھ برآمد ہوتی ہے۔ قصور میں اس کا ایک ناقص نسخہ موجود ہے۔"@ur . "ریاضیات میں عدد x کا مربع جزر عدد r ہوتا ہے جبکہ ، یا دوسرے الفاظ میں r ایسا عدد ہے جس کا مربع (،عدد کو اپنے آپ سے ضرب دے کر حاصل جواب) x ہو۔ مثلاً، 16 کا مربع جزر 4 ہے، کیونکہ 4 = 16"@ur . "ٹیلی فلم (ٹی وی فلم، ٹیلی ویژن فلم، ٹیلی مووی، فلم برائے ٹیلی ویژن یا ہفتہ وار فلم) ایک ایسا ٹیلی ویژن ڈرامہ ہوتا ہے جس کو خصوصی طور پر ایک فلم کی طرح فلمایا جاتا ہے۔ یہ فلم چھوٹے پردے پر ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے۔ جہاں اصل فلمیں سنیما گھر یا فلم تھیٹر میں دکھائ جاتی ہے، اس کے برعکس ایک ٹیلی فلم معمولی ٹی وی پروگرام کی حیثیت رکھتی ہے۔"@ur . "اسپی طاقت (horsepower) جسے فرسیہ توانائی یا فرسیہ طاقت بھی کہاجاتا ہے، دراصل طاقت کیلئے استعمال ہونی والی کئی پیمائشی اکائیات کا نام ہے. اِس کو عموماً محرکات اور محرکیہ جات کی طاقت ناپنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. 550 پاؤنڈ وزن کو ایک سیکنڈ میں ایک فٹ اُونچا اُٹھانے کیلئے درکار طاقت ایک اِکائی اسپی طاقت کے برابر ہوتی ہے. عام سائنسی استعمال میں اسپی طاقت کی جگہ واٹ نے لے لی ہے؛ ایک اسپی طاقت 745.7 واٹ کے برابر ہے."@ur . "حافظ محسن سیالکوٹی حضرت خواجہ محمد معصوم کے خلیفہ تھے۔ آپ مکتوبات امام ربانی کا درس دیا کرتے تھے۔ مکتوبات معصومیہ، مکتوبات سیفیہ اور خزینۃ المعارف میں آپ کے نام مکتوبات ملتے ہیں جن میں ان کی روحانی ترقی اور مدارج کا تذکرہ عمدہ الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔"@ur . "حضرت حافظ محمد محسن دہلوی ایک عالم و فاضل، حافظ قرآن اور ولی کامل تھے جو حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہ کے نواسے ہیں۔ آپ حضرت امام ربانی قدس سرہ کے پوتے حضرت خواجہ سیف الدین بن حضرت خواجہ محمد معصوم کے دست اقدس پر طریقہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ میں بیعت ہوئے اور بہت جلد طریقت کی روحانی منازل طے کرکے کمال درجہ پر فائز ہوئے اور خلافت و اجازت سے سرفراز ہوئے۔ آپ تقویٰ و پرہیزگاری کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔ علوم شرعیہ سے آپ کو خصوصی شوق تھا۔ حضرت خواجہ سیف الدین رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد آپ کے قائم کردہ اصلاحی مرکز کو آپ ہی نے سنبھالا اور طریقت کے طالب علموں کی روحانی تربیت کی۔ دہلی ہی میں آپ نے انتقال فرمایا وہیں پر آپ کا مزار پر انوار زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔"@ur . "سید السادات حضرت نور محمد بدایونی نے ابتداء میں علوم شرعیہ کی تعلیم حاصل کی۔ جس میں مہارت اور سند فراغت حاصل کرنے کے بعد باطنی علوم و معرفت الٰہی کے حصول کے لئے حضرت خواجہ سیف الدین قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت کی۔ صحبت و خدمت سے استفادہ کیا اور انکے وصال کے بعد خلیفہ اعظم حضرت حافظ محمد محسن دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے تجدید بیعت کی اور فیوض و برکات حاصل کئے۔ آپ گردن نیچے کرکے مراقبہ کثرت سے کرتے تھے جس کی وجہ سے آپ کی گردن مبارک خمیدہ(کبڑی) ہوگئی تھی۔ حضرت حافظ محمد محسن دہلوی کے بعد آپ نے تلقین و ارشاد کا منصب سنبھالا اور آپ سے ایک عالم فیضیاب ہوا۔ 11 ذی قعدہ 1135ھ میں دہلی میں آپ کا انتقال ہوا۔ دہلی میں ہی حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء قدس سرہ کے مزار مبارک کے قریب جنوب کی جانب آپ کا مزار پر انوار زیارت گاہ خاص و عام ہے۔ جس پر درج ذیل عبارت لکھی ہوئی ہے:"@ur . "البینات شرح مکتوبات مکتوبات امام ربانی کی پہلی مبسوط اردو شرح ہے جو ابو البیان محمد سعید احمد مجددی کی تصنیف ہے۔ مکتوبات امام ربانی کی شرح اس لحاظ سے ایک مشکل ترین کام ہے کہ مکتوبات امام ربانی کے فہم کے لیے صرف عربی و فارسی زبان پر عبور اور اصطلاحات تصوف کو جان لینا ہی کافی نہیں بلکہ حضرت مجدد پاک علیہ الرحمہ کے لا محدود مکشوفات، حقائق و معارف کو سمجھنے کے لیے اعلیٰ روحانی استعداد کے ساتھ ساتھ بلندی فکر و نظر اور علم کسبی و وہبی کی بھی ضرورت ہے جو کہ خداداد صلاحیت ہے نیز یہ قال کا علم نہیں بلکہ حال کا علم ہے۔ اس کا تعلق واردات قلبیہ اور مشاہدات ذاتیہ کے ساتھ ہے نیز قلبی واردات و کیفیات اور ذاتی مشاہدات و مکاشفات کا ادراک کر کے ان کو الفاظ کی حسین لڑی میں پرونا اور بھی مشکل کام ہی۔ اللہ تعالٰیٰ نے یہ ساری قابلیتیں اور صلاحیتیں ابو البیان محمد سعید احمد مجددی کی ذات با برکات میں ودیعت فرما ئی تھیں۔ اس لیے یہ عظیم سعادت آپ ہی کا نصیبہ ٹھہری۔ خود حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی نے حضرت مصنف موصوف مدظلہ کو عالم رویا میں قلم اور کاغذ عطا فرما کر تحریر کا حکم ارشاد فرمایا اور مسلسل رہنمائی فرمائی۔ آپ خود فرماتے ہیں: ” اس شرح کے سلسلے میں جب کسی مشکل مسئلہ کی کوئی صورت نہ بن پڑتی تو حضور مجدد پاک کی بارگاہ میں فاتحہ پڑھ کر متوجہ ہوتا تو اس مسئلہ کا حل معلوم ہو جاتا، کبھی القائی طور پر تو کبھی یوں کہ اچانک کسی نہ کسی کتاب میں فوراً وہی مسئلہ سامنے آجاتا۔ “ شارح کے اس کام نے علماء کے علاوہ اخص الخواص کو بھی ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔ یہ شرح عالمی ادارہ تنظیم الاسلام کے زیر اہتمام شائع ہونے والے مجلہ ماہنامہ دعوت تنظیم الاسلام میں اسی عنوان البینات شرح مکتوبات کے تحت شامل ہوتی ہے۔"@ur . "حاجی حبیب اللہ حصاری بخاری حضرت خواجہ محمد معصوم کے نامور خلیفہ تھے۔ آپ حصول نسبت کے لیے مدتوں سرہند شریف میں مقیم رہے۔ وسطی ایشیا کے وہ احباب جو حضرت خواجہ محمد معصوم سے غائبانہ عقیدت رکھتے تھے، مسلسل استدعا کر رہے تھے کہ آپ اپنا کوئی خلیفہ ان دیار میں بھیجیں تو آپ نے انہیں خلافت دے کر بخارا میں متعین کیا جہاں ان سے فیض حاصل کرنے والوں کی اتنی کثرت تھی کہ خواجگان نقشبندیہ کی اولاد نے بھی ان سے روحانی فیض پایا۔ آپ خود موسس طریقہ نقشبندیہ حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند بخاری کے خلیفہ مولانا یعقوب چرخی کی اولاد میں سے تھے۔ بلخ و بخارا کا حاکم سبحان قلی بن نذر محمد خان(680ھ - 1702ء) بھی آپ کا مرید تھا۔ حاجی حبیب اللہ حصاری بخاری کے نام حضرت خواجہ محمد معصوم، حضرت خواجہ عبیداللہ مروج الشریعت، حضرت محمد نقشبند ثانی حجتہ اللہ کے کئی مکتوبات ہیں۔ حضرت خواجہ محمد معصوم نے جب معروف شیخ طریقت شیخ مراد شامی کو خلافت دے کر شام کی طرف روانہ کیا تو انہیں چند دن آپ کی خدمت میں رہنے کا حکم ارشاد فرمایا۔ حاجی حبیب اللہ حصاری بخاری نے چار سو اصحاب کو مرتبہ کمال و تکمیل پر پہنچا کر خلافت سے سرفراز کیا جنہوں نے نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالم اسلام میں جا کر دعوت و ارشاد کے فرائض انجام دیے۔ حاجی حبیب اللہ حصاری بخاری مکتوبات امام ربانی اور مکتوبات معصومیہ کے درس و تدریس کا ایسا اہتمام فرماتے کہ پورے ہندوستان میں اس کی مثال ممکن نہیں۔"@ur . "جنت غار ویت نام میں ایک گفا ہے، DongHoi کے 60 کلومیٹر شمال مغرب اور 450 کلومیٹر ہنوئی کے جنوب میں. ایک مقامی شخص نے 2005 ء میں اس گفا میں دریافت کیا. برطانوی سائنسدانوں نے 2005 سے 2010 تک دریافت کیا. 2010 میں انہوں نے اعلان کیا ہے کہ گفا میں 35 کلومیٹر ہے. اس کی خوبصورتی کی وجہ سے، انہوں نے اسے جنت. ایشیا میں سب سے طویل گفا میں ہے."@ur . "(5 ذیقعد 1093ھ ۔ 4 ذیقعدہ 1152ھ / ۔ / 1740ء) شمس الدین قیوم چہارم(رابع) حضرت خواجہ محمد زبیر سرہندی جو قیوم سوم حضرت خواجہ محمد نقشبند ثانی کے پوتے اور جانشین تھے۔"@ur . "معاملہ کرنا، سودا کرنا، کاروبار کرنا، لین دین، خریدوفروخت، بیوپار : Transact معاملہ ، سودا : Transaction معاملات : Transactions سوداگر : Transactor"@ur . "(1049ھ ۔ 19 یا 26 جمادی الاولی 1096ھ) محی السنت حضرت خواجہ سیف الدین عروۃ الوثقیٰ حضرت خواجہ محمد معصوم قدس اللہ سرہ العزیز کے صاحبزادے اور خلیفہ ارشد ہیں۔ آپ کی ولادت 1049ھ میں سرہند شریف میں ہوئی۔ آپ کو فطرۃِ سلیمہ کے ساتھ نیکی، اتباع شریعت اور اعلاء کلمۃ الحق کے انعامات ترکہ میں حاصل تھے۔ کمال یہ کہ محض گیارہ سال کی عمر میں دینی تعلیم حاصل کرکے فارغ التحصیل عالم و فاضل بن چکے تھے۔ اسی عمر میں والد محترم (حضرت قیومِ ثانی علیہ الرحمہ) نے فناء قلب کی بشارت دی تھی۔ سلطان اورنگزیب عالمگیر جو کہ نظامتِ ملتان کے زمانہ سے حضرت عروۃ الوثقیٰ قدس سرہ کے حلقہ ارادت میں داخل تھے، جب پورے ہندوستان کے والی بن گئے تو انکی تربیت کے لئے حضرت عروۃ الوثقیٰ قدس سرہ نے آپ کا انتخاب فرمایا۔ آپ جیسے ہی شاہی قصر معلّیٰ کے پھاٹک پر پہنچے تو دو ہاتھیوں کے مجسمے دیکھے۔ پہلے انکو توڑوایا پھر اندر داخل ہوئے۔ اسی طرح شاہی باغ میں جواہر اور موتیوں کی آنکھوں والی مچھلیوں کو توڑوادیا۔ سلطان اورنگزیب عالمگیر حضرت عروۃ الوثقیٰ قدس سرہ کے اس حسنِ انتخاب پر ہمیشہ آپ کے مشکور رہے۔ سلطان صالح کی للہیت اور حضرت محی السنت کی کمال روحانی تربیت تھی جس نے سلطان کو سالکِ طریقت بنادیا۔ اس قدر قرب سلطانی کے باوجود اہل دنیا کی صحبت سے ہمیشہ محترز رہے۔ یہاں تک دولت مندوں کے ساتھ کھانا نہ کھاتے تھے۔ کبھی بھی بادشاہ یا کسی امیر سے شرعی معاملہ میں رو و رعایت نہیں کی۔ خلافِ شرع کام سے بہت سختی سے روکتے تھے۔ آپ کا یہ معمول تھا کہ ظہر و عصر کے درمیان خواتین کو درس حدیث دیا کرتے تھے۔ مرشد کامل (جو کہ آپ کے والدِ گرامی بھی تھے) اور جد امجد حضرت مجدد الف ثانی قدس سرھما سے آپ کو فنائیت کے درجہ کی والہانہ عقیدت و محبت تھی جس کی ایک جھلک درج ذیل اشعار میں نظر آتی ہے، جو آپ رات کے وقت ان دونوں بزرگوں کے مزارات پر روتے اور گڑگڑاتے ہوئے پڑھتے تھے: من کیستم کہ باتو دمِ دوستی زنم چندیں سگانِ کوئے تو یک سگ منم ترجمہ: میری کیا مجال کہ آپ سے دوستی کا دعویٰ کروں؟ میں تو بس آپ کے دربار کے کتوں میں سے ایک کتا ہوں۔ آپ کا انتقال 47 سال کی عمر میں ۱۹ یا ۲۶ جمادی الاولیٰ ۱۰۹۶ھ میں ہوا۔ مزار پر انوار سرہند شریف میں ہے۔"@ur . "شتر مرغ۔ سب سے بڑا پرندہ ہے، دنیا میں موجود پرندو میں شتر مرغ سب سے قدآور پرندہ ہے۔ عام طور پر شتر مرغ کا قد چھے تا آٹھ فیٹ ہوتا ہے۔ اس کی لمبائی میں نمایاں حصہ اس کی گردن اور ٹانگوں کا ہوتا ہے۔ عام طور پر اس کا وزن دو سو سے تین سو پونڈ یا ایک سو یا ایک سو پچاس کلو گرام ہوتا ہے۔ اس کے بازو یا پنکھ کمزور ہوتے ہیں۔ وزنی جسم ہونے کی وجہ سے یہ پرندہ ہونے کے باوجود اڑ نہیں سکتا۔ قدرت نے اس کمزوری کے بدلے میں اس کو بہت مضبوط ٹانگیں عطا کی ہیں، جن سے یہ بے حد تیز دوڑ سکتا ہے۔ عام طور پر اس کی رفتار تیس سے پینتیس میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ شتر مرغ کی مادہ ایک وقت میں دس سے بارہ انڈے دیتی ہے۔ ایک انڈے کا وزن تقریبا تین پونڈ یعنی ڈیڑھ کلو گرام ہوتا ہے۔ دنیا میں موجود تمام پرندوں میں شتر مرغ کا انڈا سب سے بڑا اور وزنی ہوتا ہے"@ur . "گاہک (customer) (جسے عمیل ، مشتری اور خریدار بھی کہاجاتا ہے) کی اِصطلاح عموماً کسی فرد یا تنظیم، جو رسدکار (supplier)، فروشندہ (seller)، یا بائع (vendor) کہلاتا ہے، کی اشیاء کے موجودہ یا ممکنہ خریدار یا صارف کی طرف اشارہ کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے. ."@ur . "خودکار نقدشماری آلہ (automated teller machine / ATM) جسے خودکار زرشماری آلہ اور نقدی آلہ (cash machine) بھی کہاجاتا ہے، ایک شمارندی مواصلاتی اختراع ہے جو کسی مالیاتی ادارے (financial institution) کے عملاء کو تحویلدار (cashier)، منشی (clerk) یا نقدشمار (bank teller) کی ضرورت کے بغیر عوامی جگہوں پر مالیاتی معاملات (financial transactions) تک رسائی فراہم کرتی ہے. اِس کو بعض اوقات خودکار بینکاری آلہ (automatic banking machine) بھی کہاجاتا ہے."@ur . "تعارف[ترمیم] پورٹ لینڈ سیمنٹ ‏‎(portland cement)‎‏ جسے آرڈنری پورٹ لینڈ سیمنٹ ‏‎(ordinary portland cement)‎ بھی کہا جاتا ہے. سیمنٹکی ایک عام قسم ہے. جسکا رنگ سرمئی ہوتا ہے. جوکہ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سیمنٹ ہے. یہ سیمنٹ کلنکرکو پیس کر باریک پاؤڈر کی شکل میں حاصل کیا جاتا ہے. اس میں تھوڑا سا کیلشیم سلفیٹڈالا جاتا ہے. جو کہ اسکے سیٹ ہونے کے وقت کو کنٹرول کرتا ہے."@ur . "تہدّفی قتل ھدف بندی اور مخصوص نشانہ بندی کی بنا پر قتل ہے جس کا سہارا کوئ مقصد پانے کے لۓ لیا جاتا ہے۔ تہدّفی قتل عموما کوئ دہشت گرد، کوئی حکومت، فوج، خفیہ ادارہ، سیاسی جماعت، لسانی یا قبائلی یا ثقافتی گروہ، یا اس کے کارندے کیا کرتے ہیں۔"@ur . "جولائی 2011 کے پہلے اور دوسرے ہفتے کے دورانیہ میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے 100 سے زائد لوگوں کی ہلاکتیں پیش آئیں۔ شوٹنگ کے واقعات 5 جولائی سے نامعلوم مسلح افراد کی طرف سے شروع ہوۓ تھے اور شہر بھر میں مختلف مضافاتی علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ ہوئ۔ صرف تیسرے دن ہی کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے تھے؛ یہ دن اس دہشت گردی کی لہر کا سب سے زیادہ خونخوار اور بدترین دن صابت ہوا۔ حکومتی دعوں کے باوجود کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن، کٹی پہاڑی، قصبہ کالونی اور ناظم آباد میں امن برپا نا ہو سکا۔ چنانچہ، چار دن بعد ایک آپریشن میں تقریبا 257 دہشت گرد گرفتار کۓ گۓ اور امن بحال ہوتا دکھا۔"@ur . "اگوکی سیالکوٹ سے 8 کلومیٹر دور وزیرآباد سڑک پر واقعہ ہے۔ یہ ضلع سیالکوٹ کا مضافاتی علاقہ ہے۔ یہاں پر ایک پٹری نقل و حمل مستقر بھی موجود ہے۔ یہاں لڑکوں کے لیے اعلی مدرسہ اور لڑکیوں کے لئے متوسط درجہ تک تعلم کی سہولت موجود ہے۔ یہاں سرکاری شفاخانہ، پاسبان مستقر، ہاتف اکسچینج اور ایک بہت بڑ1 بازار بھی ہے. شاہراہ کے ساتھ ساتھ بڑے صنعتی علاقے ہیں۔ سیالکوٹ \"Ugoki ماڈل ٹاؤن میں\" کا ایک سیٹلائٹ ٹاون بھی یہاں واقع ہے. 32 ° 29'0N 74 ° 27'0E میں واقع ہے اور 233m (767) کی اونچائی ہے."@ur . "چاپ، فن تعمیر، ساخت کا عنصر ایک مڑے ہوئے شکل جو دو پاؤں اور عام طور پر (ہے لیکن ضروری نہیں) ہے ایک خالی جگہ پر معطل پر بیٹھتا ہے."@ur . "جارج برنارڈ شا مشاہیر عالم میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں، آپ مہا چوتیا فلسفی تھے، آپ کی انسی خوبی کی بناء پر آپ کو برطانوی ہاؤس آف کامن میں اعزازی رکنیت سے نوازا گیا، جارج برنارڈ شا نے دنیا کو اپنے چوتیاپے والے فلسفے سےآگاہ کر کے ایک عظیم چوتیاپا کیا ہے"@ur . "گلاسگو غَشی میزان ایک اعصابی میزان یا تناسب ہے جس کا مقصد انسان کی با ہوش حالت کو متجرد معنوں میں سجل کرنا ہے۔"@ur . "امریکہ سے چھپنے والا ایک قدیم جریدہ"@ur . "پاکستان - ریاستہائے متحدہ امریکہ تعلقات سے مراد پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات ہیں۔ 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعد بیشتر عرصہ میں دونوں ممالک کے درمیان \"حلیفانہ\" تعلقات رہے مگر اکثر شک و شبہ کا شکار رہے۔ امریکہ نے پاکستان پر بیشتر عرصہ تجارتی پابندیاں لگا رکھی رہی۔ جو کاروباری پاکستان سے لین دین کرے اس کی گرفتاریاں کرتا ہے جنگوں کے دوران امریکہ نے اپنے ہتھیاروں کے پرزے دینے سے انکار کر دیا۔ پاکستان سے ایف-16 طیاروں کے پیسے لے کر طیارے نہیں فراہم کیے اور پیسے بھی واپس نہیں کیے۔ امریکی ذرائع ابلاغ اور اہلکار اکثر پاکستان پر الزامات لگاتے اور پراپیگندا میں مصروف رہتے ہیں۔ پاکستان جوہری برمجہ کی مخالفت میں امریکہ پیش پیش رہا۔ کشمیر میں زلزلہ کے بعد امداد کی آڑ میں امریکہ نے سینکڑوں سی آئی اے اور فوجی کارندے پاکستان میں داخل کر دیے جن کا مقصد پاکستان کے جوہری برمجہ کو نقصان پہنچانا اور آئی ایس آئی میں گھسنا تھا۔"@ur . "انفلیشن ٹیکس inflation tax ایک ایسا عجیب وغریب ٹیکس ہے جو کوئ بھی ادا نہیں کرتا مگر یہ پھر بھی ادا ہو جاتا ہے اور حکومت اسے پورا پورا وصول کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔یہ ٹیکس stealth tax اور hidden tax کی ایک قسم ہے۔ جب حکومت نوٹ چھاپتی ہے تو حکومت کو تو مزید رقم خرچ کرنے کو مل جاتی ہے لیکن اسکا آخر کار نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ملک میں افراط زر کی وجہ سے اس کرنسی کی قوت خرید میں کمی آ جاتی ہے۔ اسطرح حکومت بغیر ٹیکس نافذ کیئے یہ ٹیکس وصول کر لیتی ہے اور عوام کو نتیجہ مہنگائ کی صورت میں ملتا ہے۔"@ur . "قصبہ کالونی، مغربی کراچی، سندھ، پاکستان کے علاقے سائٹ ٹاؤن کی حدود میں ایک محلہ ہے۔"@ur . "بزنس ایڈمنسٹریشن کے ماسٹر (MBA یا MBA) بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر کی ڈگری ہے ، جو کہ تعلیمی مضامین کے ایک وسیع رینج سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے. MBA پدنام سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں شروع ہوا ، 19th صدی کے آخر سے ابھرتی ہوئی ہے کے طور پر ملک کی صنعتی اور کمپنیوں کے انتظام کے لئے سائنسی نقطہ نظر کی کوشش کی ہے."@ur . "سینٹ اگستین عیسائیت میں ایک سینٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کو مختلف اسماء سے یاد کیا جاتا ہے جس میں سینٹ آسٹن، اگستین مقدّس اور ہپو کا اگستین شامل ہیں۔ یہ رومی افریقہ میں ہپو ریگس کے بشپ تھے۔ انہوں نے لاطینی زبان میں فلسفے کی مدد سے مذہبی عمور کو پڑھا۔ ان کی تحریریں مغربی عیسائیت کی ترقی میں بہت بااثر تھیں۔ ان کے معاصر، جیروم، کہتے ہیں کہ سینٹ اگستین نے \"نئے سرے سے عیسائیت کے قدیم عقیدے میں جان ڈالی\"۔ ابتدائی سالوں میں یہ ساسانی فلسفے اور مانویت سے بہت زیادہ متاثر تھے اگرچہ بعد میں یہ نو افلاطونیت کے پیروکار ہو چکے تھے۔ بپتسما لے کر عیسائیت اپنانے کے بعد، انہوں نے اپنے انداز میں فلسفے اور دینیت الہیات کو سمجھنے کی کوشش کی جس میں انہوں نے مختلف زاوؤں، حکمت عملی، طور طریقوں اور نقطہ نظر کا استعمال کیا۔ ان کا ماننا تھا کہ مسیحی فضل انسان کی گناہ سے آزادی کے لئے ناگزیر تھا، اور اسی بنا پر انہوں نے گناہ حقیقا اور جنگ عدل کا فلسفہ پیش کر ڈالا۔ جب مغربی رومی سلطنت ختم ہوتی دکھی تو انہوں نے عیسائی کلیسیا کو اپنی ایک کتاب میں شہر خداوندی کہنا شروع کیا تاکہ مواد پرستی سے کلیسیا کو واضح طور پر الگ رکھ کہ کلیسیائ تصور کو فروغ دیا جا سکے۔ آپکے فلسفے نے قرون وسطی سوچ کو خوب متاثر کیا۔"@ur . "بیروزگاری، بین الاقوامی تنظیم محن (انٹرنیشنل لیبر آرگنائیزیشن) کے مطابق، انسان کی اس حالت کو کہتے ہیں جب اسے روزگار میثر نہ ہو اور وہ گزشتہ چار ہفتوں کے اندر فعال طور پر کام تلاش کر چکا ہو۔ شرح بیروزگاری کی مدد سے بیروزگاری کی پیمائش لی جا سکتی ہے؛ یہ شرح، فیصدی پیمائش کو حالیہ افرادی قوت سے تقسیم کر کے حاصل ہوتا ہے۔ بیروزگاری کی وجوہات، نتائج اور حل کے بارے میں کافی بحث ہوتی رہتی ہے اور دیگر نظریات اختیار کۓ جاتے رہے ہیں، جن میں کلاسیکی، نو کلاسیکی اور آسٹروی معاشیات جیسے معاشی نظامین کے استعمال سے مارکیٹ کے زریئے بیروزگاری کو حل کرنے کے لئے تجاوزا ہوتا ہے۔ یہ نظریات بیرونی مداخلت سے عائد کردہ یونینوں، کم ترین اجرت کے قوانین، ٹیکسوں اور دیگر قواعد و ضوابط کے خلاف ہیں کیونکہ انکا دعوی ہے کہ ان سب چیزوں سے لوگوں کو کام دلانے میں دشواری ہوتی ہے۔ دوسری طرف، کینزی معاشیات کہتی ہے کہ بیروزگاری ایک چکریی نوعیت رکھتی ہے جسکی ممکنہ مداخلت سے کساد بازاری یا معاشی بحران کی صورت میں بیروزگاری کم کی جا سکتی ہے۔ کینزی ماڈل سپلائ شاک کی اکثریت پر نظر رکھتا ہے جو کہ چیزوں اور خدمات کی مجموعی مانگ اور روزگار کی ضرورت میں کمی لاتی ہے۔ یہ ماڈل ایسی حکومتی مداخلت کا مشورہ دیتی ہیں جو کہ کارکنوں کی مانگ میں اضافہ کرے؛ ان مشوروں میں مالی محرک ، روزگار کے مواقع ، اور توسیع پسندانہ مودرک پالیسیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ مارکسیسی سرگرمیاں مالکان اور پرولیتاریہ کے تعلقات پر غور کرتی ہیں جہاں پرولیتاریہ پر روزگار اور اجرت کے مسائل کو لیکر مسلسل دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے۔ اس جدوجہد سے پیدا ہونے والی بیروزگاری، اجرت بڑھانے کے اخراجات میں کمی کر کے نظام کو فائدہ دیتی ہے۔ مارکسیت پسندوں کے سامنے بیروزگاری کی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے اور اسکا حل اس نظام کو ختم کر کے سوشلزم یا کمیونزم اپنانا ہے۔ ان تین جامع نظریات کے علاوہ، بیروزگاری کی چند ایسی اقسام ہیں جو اقتصادی نظام میں بیروزگاری کے اثرات کا نمونہ درست طور پر تشکیل دینے میں مدد دیتی ہیں۔ بیروزگاری کی بنیادی اقسام میں ساختیہ بیروزگاری ہے جس میں معیشت کے ساختیہ مسائل اور بازار محن کی اکشمتا پر غور کیا جاتا ہے، مثلا ضروری مہارت کے ساتھ مزدوروں کی فراہمی اور مطالبہ میں بیمیلی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ایسی ساختی دلائل ویگھٹنکاری ٹیکنالوجی اور عالمگیریت سے وابستہ بیروزگاری کی وجوہات اور مسائل کے حل پر زور دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بیروزگاری کی ایک قسم گھرشنی بیروزگاری بھی ہے۔ یہ لوگوں کے رضاکارانہ اور تشخیصی کام کرنے کے فیصلے، تلاش روزگار کے لئے درکار وقت اور کوشش اور موجودہ شرح اجرت پر مرکوز ہے۔ گھرشنی بیروزگاری میں اندراجی رکاوٹوں اور شرح اجرت پر غور کر کے بیروزگاری کا حل ڈھونڈا جاتا ہے۔"@ur . "صبح صادق سے مراد وہ سفیدی ہے جو صبح کاذب کے معاً بعد مشرقی افق میں دائیں بائیں پھیلتی ہوئی اوپر کو اٹھتی ہے یہاں تک کہ مکمل روشنی ہو جاتی ہے۔ اسے فجرِ ثانی بھی کہتے ہیں اور اسی صبح صادق کے نکلنے سے نماز فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور آفتاب نکلنے سے پہلے تک رہتا ہے۔ جب آفتاب کا ذراسا کنارا بھی ظاہر ہو جائے تو فجر کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہملف:RAHMAT. PNG کے نزدیک جب اچھی طرح روشنی ہو جائے تو نماز فجر پڑھنی چاہئے یعنی مردوں کو اجالا ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھنا مستحب ہے۔"@ur . "صبح کاذب سے مراد وہ سفیدی ہے جو رات کے آخری حصے میں صبح صادق سے کچھ دیر پہلے آسمان کے مشرقی کنارے پر عمودی شکل میں اوپر کو اٹھتی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد غائب ہو جاتی ہے ۔ احکام شرعیہ میں اس صبح کا اعتبار نہیں کیا گیا بلکہ یہ وقت رات کے حکم میں ہے چنانچہ اس وقت سحری کھانا جائز ہے جبکہ فجر کی نماز جائز نہیں۔"@ur . "ودیعت، ودیعت کرنا، سپرد کرنا، امانت رکھنا، تأمین (فعل) : deposit ودیعہ، ودیعت، سپردہ، امانت، تأمین (اسم) : deposit ودیعت کاری، ودیعتی، تأمینی، سپردگی : depositing امانت دار، ودیع : depositary مخزن، امانت گاہ، ودیعت گاہ، مستودع : depository مودع، وادع : depositor"@ur . "فاتورہ فاتورات (جمع) ۔"@ur . "عالمی ادارہ تنظیم الاسلام کے زیر اہتممام 1989ء سے اشاعت پذیر اسلامی انقلاب و روحانی اقدار کا داعی یہ کثیر الاشاعت دینی مجلہ حضرت ابو البیان محمد سعید احمد مجددی کا جاری کردہ ہے۔"@ur . "ملا موسیٰ بھٹی کوٹی حضرت خواجہ محمد معصوم کے خلیفہ تھے جن کا تعلق جلال آباد، افغانستان کے مضافات سے تھا۔ آپ کی کوششوں سے بھٹی کوٹ اور ننگر ہار میں سلسلہ نقشبندیہ کی نشر و اشاعت ہوئی۔ آپ کے ایک فرزند میر سعد اللہ بھٹی کوٹی آپ کے جانشین بنے۔"@ur . "میر سعد اللہ بھٹی کوٹی ملا موسی بھٹی کوٹی کے فرزند اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے بزرگ تھے۔ خواجہ محمد زبیر سرہندی نے اپنے قیام کابل(1114ھ) کے دوران انہیں خلافت دے کر ان کے علاقے میں متعین فرمایا۔ انہوں نے افغانستان میں سلسلہ کی نشر و اشاعت میں بھرپور حصہ لیا۔ میر سعد اللہ بھٹی کوٹی درس مکتوبات امام ربانی بڑی متانت کے ساتھ دیتے تھے۔"@ur . "(متوفی 1126ھ) حضرت شیخ عبد الاحد وحدت المعروف شاہ گل حضرت خواجہ محمد سعید کے فرزند اورامام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کے پوتے تھے۔ آپ نے مکتوبات امام ربانی کی شرح لکھی۔ آپ نے شرح کلمات قدسی آیات بھی تالیف کی۔ آپ نے الجنات الثمانیہ کے نام سے عربی زبان میں حضرت مجدد الف ثانی کی سوانح حیات تالیف کی۔"@ur . "نماز کسوف وہ نماز ہے جو سورج گرہن کے وقت پڑھی جاتی ہے۔ یہ نماز سنت مؤکدہ ہے اور جماعت کے ساتھ بغیر اذان و اقامت اور خطبہ کے پڑھی جاتی ہے۔ نماز کسوف کی کم از کم دو رکعتیں ہیں لیکن چار رکعتیں یا اس سے زائد بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اگر سورج گرہن ان اوقات میں شروع ہو کہ جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے، تو پھر چاہئیے کہ ممنوعہ اوقات نماز میں نہ پڑھے صرف دعا اور استغفار پڑھتا رہے اور گرہن کی حالت میں جب سورج غروب ہوجائے تو دعا وغیرہ ترک کرکے نماز مغرب میں مصروف ہوجائے۔ اگر کوئی کسی وجہ سے نماز کسوف کی جماعت میں شریک نہ ہوسکے تو وہ گھر میں تنہا بھی پڑھ سکتا ہے۔ ایک حدیث پاک میں آتا ہے، کہ آنحضور کے عہد میں ایک مرتبہ سورج گرہن لگا، اتفاق سے اسی دن آپ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کا بھی انتقال ہوا، لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ چونکہ حضرت ابراہیم بن محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا انتقال ہوا ہے اس لئے سورج کو گرہن لگا، اس پر حضور نبی کریم نے لوگوں کو جمع کیا اور دو رکعت نماز پڑھائی، اس نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت طویل قرات کی سورہ بقرہ کے بقدر قرآن پڑھا، طویل رکوع اور سجود کئے، نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوچکا تھا، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بتایا کہ سورج اور چاند اللہ تعالٰیٰ کی دو نشانیاں ہیں، ان میں سے کسی کے مرنے یا پیدا ہونے سے گرہن نہیں لگتا۔ لوگو جب تمہیں کوئی ایسا موقع پیش آئے تو اللہ تعالٰیٰ کے ذکر میں مشغول ہو جاﺅ اس سے دعائیں مانگو، تکبیر و تہلیل میں مصروف رہو، نماز پڑھو اور صدقہ اور خیرات کرو۔ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم کے مبارک زمانے میں ایک مرتبہ سورج گرہن لگا میں مدینہ طیبہ کے باہر تیر اندازی کررہا تھا میں نے فوراً تیروں کو پھینک دیا کہ دیکھوں حضور کیا کر رہے ہیں، چنانچہ میں حضور نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اپنے دست مبارک اٹھائے اللہ تعالٰیٰ کی حمد و تسبیح، تکبیر و تہلیل اور دعا و فریاد میں مصروف تھے، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں دو لمبی لمبی سورتیں تلاوت کیں اور اس وقت تک مشغول رہے جب تک سورج صاف نہ ہوگیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ سے روایت فرمائی جاتی ہے، کہ حضور نبی کریم کے عہد مبارک میں سورج گرہن لگا تو آپ نے ایک ندا کرنے والے کو حکم دیا کہ و ہ یہ ندا کرے کہ نماز شروع ہونے والی ہے، پھر آپ مصلے پر تشریف لائے اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار طویل سجدے کیے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے اس سے قبل اتنے لمبے رکوع و سجود نہیں دیکھے تھے۔ نماز کسوف میں امام کو چاہیے کہ وہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ عنکبوت پڑھے اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ روم پڑھے۔ ان سورتوں کا پڑھنا مسنون ہے، مگر ضروری نہیں کہ یہ ہی سورتیں پڑھے بلکہ جو بھی سورتیں یاد ہوں پڑھ سکتا ہے۔"@ur . "الجنات الثمانیہ عربی زبان میں شیخ احمد سرہندی کی سوانح حیات ہے جو اُن کے پوتے شیخ عبد الاحد وحدت کی تصنیف ہے۔ اسی عنوان سے ڈاکٹر محمد سلطان شاہ جو یونیورسٹی آف گلاسگو کے مرکز برائے تعلیمات اسلام میں زیر تعلیم ہیں کا مقالہ ہے۔ اسی مخطوطہ پر ڈاکٹر محمد ہمایوں عباس شمس صاحب نے گلاسگو یونیورسٹی سے ہی دادِ تحقیق دی تھی اور اس ضمن میں ان کا مقالہ الجنات الثمانیہ اور اس کا مصنف (ایک اجمالی تعارف) مجلہ فکر و نظر، اسلام آباد میں شائع ہو چکا ہے۔ الجنات الثمانیہ کا اُردو ترجمہ مفتی محمد علیم الدین نقشبندی مجددی نے کیا ہے جو 2008ء میں جہلم، پاکستان سے شائع ہوا۔"@ur . "ملا محمد امین حافظ آبادی مفتی محمد باقر لاہوری کے حقیقی بھائی اور حضرت خواجہ محمد معصوم کے خلیفہ تھے۔ آپ کا شمار مکتوبات امام ربانی کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ آپ کو ان مکتوبات کے پڑھنے اور پڑھانے کا اتنا درک اور شغف تھا کہ حضرت خواجہ سیف الدین نے آپ کو مکتوب خوان کے خطاب سے سرفراز کیا۔ آپ نے سلوک کی ابتدائی تعلیم کا آغاز اپنے بھائی کی خدمت میں کیا اور خلافت خواجہ محمد معصوم سے حاصل کی۔ مکتوبات معصومیہ میں آپ کے نام حضرت خواجہ محمد معصوم کے چار مکتوبات ہیں، جن میں سے دو جلد دوم میں مکتوب نمبر 116 اور 155 اور دو جلد سوم میں مکتوب نمبر 102 اور مکتوب نمبر 196 ہیں۔ حضرت خواجہ محمد معصوم کے وصال کے بعد آپ حضرت خواجہ سیف الدین سے منسلک رہے۔"@ur . "(متوفی حدود 1109ھ) مفتی محمد باقر لاہوری ایک متبحر عالم اور مفسر تھے جو اورنگزیب عالمگیر کے عہد میں لاہور کے مفتی اور حضرت خواجہ محمد معصوم کے نامور خلیفہ تھے۔ خواجہ محمد معصوم نے انہیں خلافت سے سرفراز فرما کر اورنگزیب عالمگیر کی تعلیم و تربیت پر مامور فرمایا تاکہ وہ مرکز میں رہ کر احیائے دین اور ترویج شریعت کی کوششوں میں اس کی معاونت کرتے رہیں۔ مفتی محمد باقر لاہوری مکتوبات امام ربانی و مکتوبات معصومیہ کے مطالب پر کامل عبور رکھتے تھے اور آپ ہی وہ پہلی شخصیت ہیں کہ جنہوں نے مکتوبات امام ربانی کے مطالب کی وضاحت کے لیے کتابی صورت میں بھی کاوش کی اور 1089ھ میں کنز الہدایات کے نام سے مکتوبات امام ربانی، مکتوبات معصومیہ اور رسالہ مبداء و معاد کی عبارات کو موضوعی ترتیب سے یکجا کیا۔"@ur . "ابلاغ (بات، پیغام، خیالات، عقاید یا علوم وغیرہ) دوسرے تک بھیجنے یا پہنچانے کا عمل (تحریر یا علامات و اشارات کے ذریعے) تبلیغ"@ur . "کنز الہدایات مفتی محمد باقر لاہوری کی فارسی تصنیف ہے جس میں مکتوبات امام ربانی، مکتوبات معصومیہ اور رسالہ مبداء و معاد کی عبارات کو موضوعی ترتیب سے یکجا کیا گیا ہے۔"@ur . "ترسیل ارسال نشرکاری نشریات"@ur . "تماثلیہ  : Analog / Analogue شمارندۂ تماثلیہ / تماثلی شمارندہ : Analog computer تماثلیہ معطیات : Analog data تماثلی چینل : Analog channel تماثلی اختراع : Analog device تماثلیہ نشریات : Analog transmission تماثلیتی : Analogical تماثلیتاً : Analogically تماثل نگار : Analogist تماثل کاری / تماثل اندازی : Analogize مماثل / تماثلی : Analogous تماثل : Analogy تماثلیت : Analogousness"@ur . "بعید مواصلات میں نشریات (transmission) یا ترسیل سے مراد کسی طبیعی نقطہ تا نقطہ (point-to-point) یا نقطہ تا کثیرنقطہ (point-to-multipoint) نشریاتی واسطہ (transmission medium)، خواہ وہ سلکی ہو، بصری ریشہ ہو یا لاسکی، کے اُوپر ایک تماثلی (analog) یا رقمی (digital) معلوماتی اشارے کو بھیجنے، نشر کرنے اور وصول کرنے کی عملیت ہے۔"@ur . "(1901ء ۔ 22 نومبر 1974ء) قطب الاولیاء، مظہر انوار خفی و جلی حضرت خواجہ صوفی محمد علی نقشبندی قدس سرہُ العزیز جو قطب الکونین حضرت خواجہ سید محمد حسین شاہ قدس سرہ کے خلیفہ خاص اور شارح مکتوبات امام ربانی حضرت ابو البیان محمد سعید احمد مجددی کے پیر و مرشد تھے۔"@ur . "عقائد[ترمیم] ان کے نزدیک نماز، حج اور قربانی بے عقلی کے مترادف ہے۔ طہارت اور غسل کے مسائل کی تضحیک کرتے تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ مذہب اسلام منسوخ ہو چکا ہے اس لیے اب نئے دین کی ضرورت ہے۔ نقطوی تحریک کے بانی ایرانی علماء تھے۔ جب شاہ عباس صفوی کو ان کے عقائد معلوم ہوئے تو اس نے اس فرقہ کے ماننے والے ہزاروں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ کچھ افراد جان بچا کر ہندوستان آنے میں کامیاب ہوگئے۔ ان میں شریف آملی بڑا با کمال عالم تھا۔ اکبر کے عہد میں ہندوستان کے حالات اس قسم کی تحریکوں کے لیے پہلے ہی سازگار تھے۔ اکبر بادشاہ اور اس کے حاشیہ نشینوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اکبر بادشاہ اسے اپنے مرشدوں کی طرح مانتا تھا۔ ابو الفضل کا بھی اس فرقہ کے ساتھ گہرا تعلق و ہم آہنگی تھی۔ شریف آملی نے اپنے فرقے کی کتابوں سے ثبوت پیش کر کے اکبر بادشاہ کو نیا دین بنانے کی ترغیب دی۔ علمائے سوء کی تائید و حمایت سے ان کے عقائد اکبر کے دین الہی میں جلوہ گر ہو گئے۔"@ur . "جنوبی سوڈان اقوام متحدہ کا 193واں رکن ملک ہے۔جنوری2011ء میں ایک عوامی ریفرنڈم کے ذریعے سوڈان کے عوام نے جنوبی سوڈان کو ایک آزاد ملک بنانے کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس کے بعد نو جولائی2011ءکو اسے پر امن طریقے سے باقاعدہ آزادی دی گئی۔واضح رہے کہ جنوری کا ریفرنڈم 2005ء کے اس امن معاہدے کا حصہ تھا، جس کی بدولت عشروں سے جاری خانہ جنگی ختم ہوئی تھی۔ سوڈان کی حکومت کو امریکی اور مغربی دباؤ اور دھونس کے باعث ملک کی تقسیم قبول کرنا پڑی۔ سوڈان کی خانہ جنگی کے دوران یہاں بنیادی اقتصادی ڈھانچہ تباہ ہو کر رہ گیا تھا تاہم جبہ اور خرطوم حکومتوں نے اب عہد کیا ہے کہ ماضی کے تمام تنازعات کے پر امن حل کے لیے دونوں ممالک اپنی بھرپور کوششیں کریں گے تاکہ وہاں ترقی کے راستے کھل سکیں۔ جنوبی اور شمالی سوڈان کو ابھی تک کئی اہم تنازعات پر سمجھوتہ کرنا ہے۔ ان میں سرحدی تنازعات کے علاوہ قدرتی وسائل کی تقسیم کے معاملات سرفہرست ہیں۔"@ur . "(1789ء یا 1790ء ۔ 1889ء یا 1890ء) خواجۂ خواجگان، شمس الہند حضرت پیر سید محمد چنن شاہ نوری دائم الحضوری رحمۃ اللہ علیہ کا دور حیات وہی زمانہ ہے جب مغلیہ سلطنت کے اقتدار کا سورج غروب ہو چکاتھا۔ آپ اٹھارھویں صدی عیسوی کے اختتام پر (1789ء تا 1790ء) امت مسلمہ کی رشد و ہدایت کیلئے اس کائنات میں تشریف لائے۔ یوں تو آپ سے پیشتر بھی اشراف سادات کے اس گھرانے میں نامور اولیاء کاملین کا وجود موجود رہا مگر مشائخ آلو مہار شریف کو جس وجود سے شہرت ملی وہ حضرت موصوف علیہ الرحمہ کی ذات ستودہ صفات ہی ہے۔ آپ بچپن ہی سے بلا کے ذہین، نہایت فطین، خاموش طبع اور تنہائی پسند تھے۔ ستارۂ بلندی آپ کی لوح پیشانی پر بچپن ہی سے ہویداتھا۔ آپ علوم عقلیہ و نقلیہ میں مہارت تامہ کے بعد تلاش مرشد میں جو نکلے تو جہاں کسی اہل دل کا نام سنتے تو دیوانہ وار وہاں حاضر ہوتے۔ کافی تلاش کے بعد آپ نے پیر کامل، قدوۃ الکاملین خواجۂ خواجگاں حضرت محمد ہادی نامدار شاہ رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ مجاز آستانہ عالیہ چورہ شریف کے دست اقدس پر بیعت کی اور تھوڑے ہی عرصے میں قرب ولایت کی منزلوں پر فائز المرام ہوکر خلق خدا کی ہدایت پر مامور ہو گئے۔ آپ نے اپنے انفاس قدسیہ سے ہزاروں دلوں کوخدا آشنا بنا دیا اوراس دار فنا میں تقریباً ایک صدی زندگی گذار کے اور لاکھوں دلوں کی دھڑکن بن کر 1889ء یا 1890ء میں دار بقا کی طرف رخصت ہوگئے۔"@ur . "(متوفی 40ھ / 660ء) خوارج کا ایک رہنما جس نے حضرت علی کے لشکر میں سب سے پہلے لا حکم الا اللہ کا نعرہ لگایا اور خارجی تحریک رونما ہوِئی پھر یہی شخص تھا جس نے ابن ملجم اور ایک اور خارجی کے ساتھ عہد کیا تھا کہ حضرت علی، امیر معاویہ اور عمرو بن العاص کو ایک ہی وقت میں ختم کر دیا جائے گا۔ چناچہ برک نے امیر معاویہ پر حملہ کا فیصلہ کیا لیکن وہ حملے سے پیشتر ہی گرفتار ہو گیا اور موت کی سزا پائی۔"@ur . "(1886ء ۔ 5 اپریل 1946ء) پنجاب میں مسلم لیگ کے قدیم اور مشہور رہنما، مدرس، صحافی اور وکیل جن کی وفاداری پر قائد اعظم کو یقین کامل تھا۔ ملک برکت علی نے اپنی طرز زندگی کا آغاز سابق کرسچین کالج لاہور سے بطور لیکچرار کیا، بعد ازاں وہ اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے پروفیسر ہو گئے۔"@ur . "وہ کنواں جس میں شاہنامہ فردوسی کی تحریر کے مطابق افراسیاب نے بیزن کو قید کیا تھا۔"@ur . "(21 مارچ 1912ء ۔ 4 اپریل 1939ء) شاہ عراق فیصل اول کا اکلوتا فرزند جو 1933ء میں بادشاہ بنا۔ شاہ غازی فطرتاً آزاد و خودمختار تھا۔ حکومت برطانیہ کی جو روش فیصل اول کے زمانے میں رہی تھی اسے قطعاً پسند نہیں کرتا تھا۔ عربوں میں اس نے بڑی ہر دلعزیزی حاصل کر لی تھی۔ 27 سال کی عمر میں موٹر کے ایک حادثے میں بغداد میں وفات پائی۔"@ur . "فارسی کی رزمیہ شاعری کا شاہکار جس کا آغاز 980ء کو ہوا اور اختتام 1009ء کو ہوا۔ اس کے مرکزی کردار بادشاہ ہیں مگر ضمناً عوامی زندگی اور مختلف قدروں پر حکیمانہ تبصرہ بھی ہے۔ شدید ایران پرستی کے باعث فردوسی نے عربی الفاظ سے پرہیز کیا مگر ان سے مضر مشکل ہے۔ کلام میں بہت زور ہے۔ واقعہ نگاری، منظر کشی اور جذبات نگاری میں شاعر کو غیر معمولی ملکہ حاصل ہے۔ بعض اشعار بےحد بلیغ ہیں۔ مولانا شبلی نعمانی نے اسے ایران کا انسائیکلو پیڈیا قرار دیا ہے۔"@ur . "جان رِزو امریکی وکیل ہے۔ بوسٹن میں پیدا ہوا۔ 1976 میں CIA میں بھرتی ہو گیا۔ دہشت پر جنگ شروع ہونے کے بعد امریکی انتظامیہ اس کی قانونی رائے پر تکیہ کرتی رہی۔ سی آئی اے کو قیدیوں پر عقوبت کی حوصلہ افزائی کی۔ رزو نے پاکستان پر امریکی ڈرون حملے کر کے قتل کے حق میں دلائل دیے۔ ملازمت سے سبکدوشی کے بعد برطانوی انسانی حقوق تنظیموں نے رزو پر ڈرون قتل کے الزام میں گرفتاری اور مقدمہ کی تحریک شروع کی۔ لاس انجیلز ٹائمز خاکہ"@ur . "کسی ہندسائی شکل کی طرف (مثلا مستطیل کے اضلاع، sides of a rectangle) ملک یا صوبہ کی انتظامی تقسیم"@ur . "کَل یا عُدّہ (gadget) سے مُراد ایک چھوٹی طرزیاتی شے ہے جس کی ایک خاص کارکردگی (function) ہو، لیکن یہ عملی استعمال سے زیادہ جدّت اور اپنے استعداد کیلئے دلچسپ ہوتی ہے۔ کَلات یا عُدَد کو اُن کے وقتِ ایجاد پر ہمیشہ عام طرزیاتی اشیاء (normal technological objects) سے زیادہ غیرمعمولی طور پر اور ہوشیاری سے تیارشدہ سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضیات مین ایقاعی اوسط ایک قسم ہے اوسط کی۔ مثالی، یہ ان مواقع پر موزوں ہوتا ہے جب شرح کی اوسط درکار ہو۔ مثبت حقیقی اعداد کا ایقاعی اوسط H یوں تعریف کیا جاتا ہے اس سے واضح ہوا کہ ایقاعی اوسط اعداد کے اُلٹ کے حساباتی اوسط کا اُلٹ ہے۔ مثال کے طور پر، اعداد 1، 2، اور 4، کا ایقاعی اوسط ہے۔ ایقاعی اوسط کا ہندسی اوسط سے نسبت سمجھنے کے لیے ایقاعی اوسط کی تعریف کو یوں لکھا جا سکتا ہے: مخصوصاً، دو اعداد a اور b کا اوسط H یوں لکھا جا سکتا ہے جہاں ان اعداد کا ھندسی اوسط G ہے، اور جساباتی اوسط A ہے۔"@ur . "سرکل بکوٹ، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے حصّہ ہزارہ کا ایک علاقہ ہے۔ یہ علاقہ دریائے جہلم کے بالائی مشرقی کنارے پر کوہالہ پُل کے پاس واقع ہے۔ بکوٹ کا مطلب ہے قلعوں کی سرزمین۔ کنہار اور جہلم دو بڑے دریا جو یہاں بہتے ہیں۔ معروف صحت افزاء مقامات میں میرانی جانی، مُشپوری، ٹھنڈیانی، پتھر گلی، ایوبیہ، خانس پور اور نتھیاگلی شامل ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں تین کلاسیکی اوسطیں حساباتی اوسط A، ہندسی اوسط G، اور ایقاعی اوسط H ہیں۔ یہ یوں تعریف ہیں: ہر ایک اوسط M کہ درجہ ذیل خوائص ہیں: اقداری تحفظ: رتبہ اول ہم جنسیت: تبادلہ پر لاتفاوت: ، کسی بھی اور کے لیے اوسطی: ان اوسطوں کا مطالعہ فیثاغورثوں اور دوسرے ریاضی دانوں نے کیا کیونکہ یہ ہندسہ اور موسیقی میں اہم ہیں۔ ان اوسطوں میں رتبہ موجود ہے (اگر تمام اعداد مثبت ہوں)، اور چکوری اوسط کے ساتھ:"@ur . "ریاضیات میں ہندسی اوسط ایک اوسط کی قسم ہے، جو اعداد کے طاقم کی مرکزی میلان کی نشان دہی کرتی ہے۔ یہ حساباتی اوسط کے مشابہ ہے، سوائے کہ اعداد کو آپس میں ضرب دی جاتی ہے اور حاصل ضرب کا n-واں جذر لیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، دو اعداد کا ھندسی اوسط، کہو 2 اور 8، محض ان کے حاصل ضرب کا مربع جذر ہے؛ یعنی √2 × 8 18px 4 جامعً، اگر مثبت حقیقی اعداد ہیں، تو ان کا ہندسی اوسط تسکین کرتا ہے کی، اور لہذا آخری اظہاریہ کا بیان ہے کہ ہندسی اوسط کا لاگرتھم، اعداد کے لاگرتھم کا حساباتی اوسط ہے۔ ہندسی اوسط کو ہندسہ کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے۔ دو اعداد a اور b کا ہندسی اوسط ایک مربع کے ضلع (طرف) کی لمبائی ہے جس کا رقبہ برابر ہے ایسے مستطیل کے رقبہ کے جس کے اضلاع کی لمبائی a اور b ہو۔ ھندسی اوسط کا اطلاق صرف مثبت اعداد پر ہوتا ہے۔"@ur . "\"نیشنل بک فاﺅنڈیشن\" پاکستان کا تعلیمی رفاعی ادارہ ہے جس کا قیام 1972ء میں عمل میں آیا۔ پاکستان میں کتابوں کی اشاعت اور مطالعہ کتب کے فروع کے لیے سرگرم عمل اس ادارے کا صدر دفتر اسلام آباد میں واقع ہے۔ اسکے علاوہ اس ادارہ کے صوبائی صدر دفاتر، علاقائی دفاتر اور کتب سیل پوائنٹس بھی کام کر رہے ہیں۔یہ ادارہ مختلف موضوعات پرکتب شائع کرنے کے علاوہ بچوں کے ادب کے فروغ میں بھی کوشاں ہے۔علاوہ ازیں یہ ادارہ نابینا افراد کے لئے بھی بریل کتب شائع کرتا ہے۔"@ur . "بہبود، مالیاتی یا کسی اور انسانی فلاح کیلۓ فراہم کی جانے والی امداد ہے۔ مختلف ممالک اور اسباق میں اسکی دیگر اقسام ہوتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ بڑی حد تک حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد ہوتی ہے۔ یہ خیراتی اداروں، معاشرتی تنظیموں یا مذہبی گروہوں کی طرف سے بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اکثر بین الحکومتی طور پر یہ اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں، فلاح و بہبود کا سیاسی اعتبار سے ایک خاص مطلب ہوتا ہے؛ وہاں یہ اکثر غریبوں کے لئے مالی امداد کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ البتاہ، یورپ میں اسکا ایک الگ ہی مطلب ہے جہاں یہ ایک یونیورسل سروس کے طور پر لوگوں کو فراہم کی جاتی ہے، خواہ وہ امیر ہوں یا غریب؛ یعنی یہ سب کے لئے یکساں دستیاب ہوتی ہے۔ اس طرح ہر فرد واحد کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے اور تمام شہریوں کے لئے سماجی حمایت کی ضمانت بھی ہو جاتی ہے۔ چنانچہ، بہبود ایک طرح کی سماجی اظہار یکجہتی ہوتی ہے۔"@ur . "پہاڑی مُستَقَر (hill station) جسے پہاڑی مقام، صحت افزاء پہاڑی مقام یا صرف صحت افزاء مقام بھی کہاجاتا ہے، سے مراد ایک ایسے قصبے کی ہوتی ہے جو قریبی وادی یا میدان سے بُلندی پر ہو۔ پہاڑی مستقر کی اِصطلاح زیادہ تر استعماری ایشیاء (colonial asia) میں استعمال کی جاتی ہے جہاں یورپی استعمار حکمرانوں نے گرمی کی شدّت سے پناہ گزینی (refuges) کیلئے پہاڑی علاقوں میں (جہاں درجۂ حرارت کم ہوتی ہے) قصبوں کی بنیاد رکھی، ان قصبی علاقوں کو پہاڑی مستقر کہاجاتا ہے۔ جبکہ، صحت افزاء مقام کی اِصطلاح کسی بھی ایسی جگہ کیلئے استعمال کی جاتی ہے جہاں کی آب و ہوا خوشگوار اور صحت بخش ہو۔"@ur . "تاسیس کرنا / قائم کرنا : Establish تاسیس / قائم کاری : Establish تاسیس شدہ / قائم شدہ / متأسسہ : Established تاسیسہ / تاسیس : Establishment مؤسس / تاسیس کار / قائم کار : Establisher مؤسسہ / بنیاد : Foundation بانی / مؤسس /بنیاد ڈالنے والا : Founder"@ur . "2011ء میں خواتین کا فیفا عالمی فٹبال مقابلہ جرمنی میں منعقد ہوا۔ ختمی مقابلہ میں جاپان نے ریاستہائے متحدہ امریکہ کو شکشت دے کر جام جیت لیا۔"@ur . "محمد اسمٰعیل (۱۹۲۴ تا ۱۴ فروری ۲۰۱۰) سی پی برار کی ایک تحصیل باسم (اکولہ ضلعا ضلع آکولا) میں پیدا ہوئے۔ تخلص آزاد، والد کا نام شیخ احمد تھا۔ اسلام کے داعی ،مبلغ اور عالم تھے۔ ہندوستان کے طول و عرض میں ، خاص طور پر جنوبی ہند اور ر شمال مغربی سرحدی علاقے (موجودہ خیبر پختوں خواہ) تبلیغی دورے کیے اور جلسوں اور مناظروں میں حصہ لینے کے علاوہ کئی لوگوں کو مسلمان کیا۔ صوبہ سرحد میں وقتاً فوقتاً قیام کے دوران تبلیغ کے ساتھ ساتھ تحریک ِ پاکستان کا کام بھی مستقل بنیادوں پر کیا۔ عربی ، فارسی ، انگریزی اور سنسکرت سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا جو آگے چل کر مطالعہ بین المذاہب اور اس سلسلے میں کئی اہم مضامین کی وجہ بنا۔ نابیناؤں کے لیے ان کے نمایاں کارناموں میں معیاری اردو بریل کا قاعدہ، Braille میں قرآن کی اشاعت کے علاوہ ایک مقالہ ’’ اسلامی معاشرہ اور نابینا افراد بھی شامل ہے۔ ۴ جنوری ۲۰۰۹ کو Luis Braille کے دوسو سالہ سلگرہ کی تقاریب کے سلسلے میں پاکستان ڈسیبلڈ فورم Pakistan Disabled Forum کی جانب سے اردو اور عربی بریریل کی ترویج و ترقی کے سلسلے میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں ایک شیلڈ پیش کی گئی۔ اسلام کو ہر دور میں خاموش مجاہدین اور جفاکش کارکنوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ اسلام کا چودہ سو سالہ شکوہ اور علمی رعب اور وقار انھی خاموش کارکنوں کی محنت اور جفاکشی کا صلہ ہے۔ یہ خدامِ اسلام ہر عہد میں مکمل کمٹمنٹ اور انتہائی جفاکشی کے ساتھ مختلف محازون پر سرگرم رہے۔ خصوصاً علمی محاذ پر ان کی کاوشیں اور دعوتی محاذ پر ان کی خدمات ہر عہد میں نظریاتی وابستگی رکھنے والوں لیے مشعلِ راہ ثابت ہوتی رہیں گی۔آزاد صاحب ان ہی گمنام کارکنوں میں سے ایک تھے ، جن کی خدمات عشروں پر پھیلی ہوئی ہیں اور جن کے نتائج اور ثمرات سے بہت سے حوالوں سے آج بھی ہم متمتع ہورہے ہیں۔ —اداریہ۔ ماہنامہ تعمیرِ افکار کراچی پاکستان۔ اشاعتِ خاص بیاد مولانا محمد اسمٰعیل آزاد۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ جنوری فروری ۲۰۱۱ مطابق صفر ربیع الاول ۱۴۳۲ھ)"@ur . "بابا بلھے شاہ کی نگری قصور کا عجائب گھر شہر سے گنڈا سنگھ جاتے ہوئے ضلعی کمپلیکس کے سامنے واقع ہے۔ اس عجائب گھر کا قیام 1999ء میں عمل میں آیا۔ اس عجائب گھر کی خوبصورت عمارت میں پانچ گیلریاں ہیں۔"@ur . "مقبرہ مَیّا بیگم ملتان روڈ لاہور پر سمن آباد چوک سے ایک فرلانگ آگے چوبرجی باغ میں واقع ہے۔ میا بیگم یا میا بائی فخرانساء جو شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی دختر زیب النساء بیگم کی دایہ یا انّا تھی کو زیب النساء بیگم نے چوبرجی باغ بخش دیا تھا اور وہ اسی باغ میں دفن ہوئی۔ اس مقبرہ کے متعلق قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ اورنگزیب عالمگیر کی دختر زیب النساء بیگم کا مقبرہ ہے جو غلط ہے کیونکہ زیب النساء بیگم دہلی میں مدفون ہے۔"@ur . ""@ur . "رتبہ (اسم) : Rank رتبہ بندی (فعل) : Rank ترتیب / رتبہ بندی : Ranking اعلی رتبہ / رتبہ اعلیٰ: Ranking"@ur . "استراحہ (resort) یا استراح گاہ سے مُراد استراحت (relaxation) اور تفنن (recreation) کیلئے استعمال ہونے والی ایک ایسی جگہ کی ہوتی ہے جہاں لوگ تعطیلات (holidays) یا چھٹیاں (vacations) گزارنے آتے ہیں۔ یہ ایک ہی شرکہ کے تحت چلنی والی جگہیں، قصبے اور کبھی کھبار ایک تجاریاتی تاسیسہ (commercial establishment) بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے قصبات، جہاں سیاحت اور تعطیل کاری (vacationing) مقامی سرگرمی کا بڑا حصّہ ہوتا ہے، کو بعض اوقات استراحی قصبات (resort towns) کہاجاتا ہے۔ سمندر کے کنارے واقع استراحہ ساحلی استراحہ (seaside resort) کہلاتا ہے۔ اندرونِ ملک استراحات میں اسکی استراحات (ski resorts)، کوہی استراحات (mountain resorts) اور مسبح قصبات (spa towns) شامل ہیں۔"@ur . "کاروبار سے مراد منافع حاصل کرنے کیلئے کسی تنظیم کی قدر سازی (value-creating) سرگرمیاں ہوتی ہیں، جبکہ تجاریات سے مراد معیشت کا وہ پُورا نظام ہے جو کاروبار کیلئے ایک ماحول تشکیل دیتا ہے۔ اِس نظام میں، ملک میں فعال، قانونی، معاشی، سیاسی، معاشرتی، ثقافتی اور طرزیاتی نظامات شامل ہیں۔ یوں، تجاریات ایک ایسا نظام یا ماحول ہے جو معیشت یا ملک کے کاروباری تناظر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ہم اِس کی تعریف کاروبار کے جزء ثانی کے طور پر بھی کرسکتے ہیں جس میں پیداکاران (producers) سے صارفین تک اجناس کی منتقلی سے وابستہ تمام سرگرمیاں، افعال اور اِدارے شامل ہوتے ہیں۔ تجاریات سے اصلاً خرید و فروخت کی تجریدی مفاہیم (abstract notions) مراد ہوتی ہیں، جبکہ تجارت اشارہ کرتا ہے اجناس کی کسی خاص قسم کے تبادلے کی طرف (جیسا کہ کپڑے کی تجارت وغیرہ) یا تبادلے کے کسی خاص فعل کی طرف (مثلاً ’’بازارِ حصص پر تجارت‘‘)۔ تجاریات کا لفظ عموماً تجارت، بینکاری، تشہیر وغیرہ کا اِحاطہ کرتا ہے۔ کاروبار سے مطلب ایک ایسی تنظیم کی ہوسکتی ہے جسے تصنیع یا تبادلے کے عمل میں لگنے کیلئے بنایا گیا ہو۔"@ur . "ادبی ، نفسیاتی اصطلاح۔ شعور کی رو (Stream of Consciousness)اصلاً نفسیات کا ایک علم جدید ہے ۔ اس کی دریافت امریکی سکالرولیم جیمس نے کی تھی ۔ اس کے نظریے کے مطابق انسانی شعور ایک سیال مادے کی طرح ہوتا ہے ۔ کبھی کبھی انسان کے ذہن میں کوئی خیال پیدا ہوتا ہے اور پھر خیالات و تصورات فلم کے پردے کی طرح چلنے لگتے ہیں ۔ ایک خیال کسی دوسرے خیال یا واقعےسے ذرا سی مناسبت کے سہارے آگے بڑھتا ہے اور یہ عمل کسی نقطے پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ سجاد ظہیر کا ناول ”لندن کی ایک رات “ بھی آزاد تلازمۂ خیال کی تکنیک میں لکھاگیا ہے ۔ سید سبط حسن سجاد ظہیر کی شعور کی رو کی تکنیک کے بارے میں لکھتے ہیں: وہ (سجاد ظہیر) اردوکے غالباً پہلے ادیب ہیں جنہوں نے اپنے ناول ”لندن کی ایک رات“ میں شعور کے موج در موج بہاﺅ کو قلمبند کرنے کا تجربہ کیا ."@ur . "تکنیک کی بہت سی تعریفیں کی گئی ہیں ۔ جن سے اس اصطلاح کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے ۔ ارسطو کہتا ہے ”تکنیک سے مراد ہے وہ طریقہ جس سے فنکار اپنے موضوع کو پیش کرتا ہے۔ یعنی فنکار کا طریقہ اظہار تکنیک ہے۔ تاہم بات آگے بڑھانے سے قبل ایک نظر لغات ر ڈالتے ہیں تاکہ متعین معنی کا ادراک ہو کیونکہ ارباب نقد و نظر کا خیال ہے کہ یہ بدلتے ہوئے حالات میں خود کو تبدیل کرتی رہتی ہے۔ کیا لغات بھی بدلتی ہوئی صورتحال کا ساتھ دیتی ہیں۔وپسٹر کالجیٹ کے مطابق: TECH- NIQUE a The manner in which technical details are treated (As by a writer) b) Basic Physical movements are used (As by a Dancer) c(Ability to Treat such details or use such movemnts. "@ur . "جسٹ اس آرٹ گروپ کویت جسٹ اس آرٹ گروپ کویت میں پاکستانی اور دیگر قومیت سے تعلق رکھنے والے نوجوانو کی اصلاحی تربیت کی ایک تنظیم ہے جسے 27 اپریل 1997 محترم جناب محمد خوارزم جاوید (١٦ جولائی ١٩٧٤ تاریخ پیدائش) نے بنایا ان کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے کہ آج نوجوانوں کے لئے تین بڑے پروگرام کرواتے جارہے ہیں جاگ سمر سپورٹس (گرمیوں کی تعطیلات کے دوران) پانچ سیریز مقابلے کڑوے جاتے ہیں جاگ گامز (سال کے آغاز پر جنوری میں) سکولز کے طالب علموں کے مابین 18 مقابلے کڑوے جاتے ہیں کویت کرکٹ ٹرافی (25 فروری) کویت کی آزادی کی خوشی میں شامل ہونے کے لئے"@ur . "شکیل آفریدی صوبہ خیبر پختونخواہ میں بحثیت معالج سرکاری ملازم ہے۔ 2011 میں اس نے بطورCIA کارندہ، ایبٹ آباد کے علاقہ میں بقریہ کی مہم چلائی جس کا اصل مقصد اسامہ بن لادن کے خاندان کا ڈی این اے حاصل کرنا تھا۔ جاسوسی کے الزام میں اسے پاکستانی پاسبان نے گرفتار کر لیا۔ امریکہ نے اس کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا۔ اکتوبر 2011 میں تحقیقاتی لجنہ نے سفارش کی کہ شکیل پرغداری کا مقدمہ قائم کیا جاوے۔ کہا جاتا ہے کہ شکیل آفریدی امریکی کارندہ بننے کے بعد اعلی عہدے پر پہنچا۔ مئی 2012ء کو قبائل علاقہ جات کے منتظم نے آفریدی کو غداری کے جُرم میں 30 سال قید کی سزا سنائی۔"@ur . "فلورنس، اطالیہ کے تسکانوی خطے کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "مصنوعہ (artifact) سے مُراد ایک ایسی چیز ہے جو انسانی حرفت سے بنی یا شکل پائی ہو خصوصاً آثاری یا تاریخی طور پر کوئی دلچسپ اوزار، ہتھار یا زیور وغیرہ۔ اِس کی جمع مصنوعہ جات یا مصنوعات کی جاتی ہے۔"@ur . "ونچی، اطالیہ کے تسکانوی خطے کے دارالحکومت فلورنس میں آرنو دریا کے کنارے ایک وادی میں ایک گاؤں ہے۔"@ur . "رودلف ھس (26 اپریل 1894ء، سکندریہ، مصر - 17 اگست 1987، برلن، جرمنی) مشہور سیاستدان تھا جو 1930 اور 1940 کے دوران نازی جماعت کا نائب سربراہ رہا۔ جنگ عظیم دوم کے آغاز میں اڑتا ہوا اسکاٹ لینڈ پہنچا تاکہ برطانیہ سے امن معاہدہ طے کر سکے، مگر انگریزوں نے اسے گرفتار کر کے قید کر دیا۔ اسی قید میں 1987 میں 93 سال کی عمر میں انتقال کیا۔ ھس کی جرمنی میں مقبولیت کے خوف سے 2011ء میں اتحادیوں نے اس کی قبر کھود کر اس کے باقیات کو جلا کر سمندر برد کر دیا۔ اس سے پہلے سپانداؤ کے قید خانہ، جہاں رودولف کا انتقال ہوا، کو منہمد کر کے اس کی جگہ بازار بنا دیا گیا۔"@ur . "رڈولف ہیس ، 26 اپریل، 1894 میں اسکندریہ مصر میں پیدا ہوا۔رڈولف ہیس، ہٹلر کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھا جس نے سنہ انیس سو اکتالیس میں اکیلے ہی سکاٹ لینڈ جانے کی کوشش کی جہاں اس کے جہاز کو ہنگامی طور سے اترنا پڑا۔ اس کو برطانیہ میں قید کردیا گیاتھا۔بعد میں اس پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے سنگین مقدمات قائم کیے گئے تاہم عدالت نے اسے ان الزامات سے بری کردیا لیکن امن کے خلاف جرائم میں اس کو سزائے عمر قید سنائی گئی۔ رڈولف ہیس نے چالیس سال برلن کی جیل میں گزارے۔ اس نے سنہ انیس سو ستاسی میں خود کو برلن کی جیل میں ترانوے برس کی عمر میں ہلاک کر لیا تھا۔اس نے اپنی وصیت میں کہا تھا کہ اسے ونسیدل کے قصبے باواریا میں سپردِ خاک کیا جائے جہاں اس کے خاندان کا مکان ہے اور جہاں اس کے والدین دفن ہیں۔تاہم جرمنی میں رُڈولف ہیس کی قبر کشائی کے بعد اس کی باقیات کو نذرِ آتش کیا گیا اور اب راکھ کو سمندر برد کردیا جائے گا۔اس کی قبر کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا اقدام اس لیے کیا گیا کیونکہ خدشہ تھا کہ نیو نازی اس کی قبر کو مزار کی صورت نہ دے دیں۔"@ur . "اصل الاصول سید عبدالقادر مہربان فخری (1143ھ ۔ 1204ھ) کی وحدت الوجود کے موضوع پر ایک ضخیم فارسی کتاب ہے جو مولف نے 1193ھ میں تالیف کی۔ اس کتاب کو محمد یوسف کوکن عمری نے مرتب کیا جو مدراس سے 1951ء میں شائع ہوئی۔ مولف نے اس کتاب میں یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ حضرت مجدد الف ثانی نے آخر میں وحدت الوجود کی حمایت کرنا شروع کر دی تھی اور مشرب وحدت الشہود سے رجوع کر لیا تھا۔ مولف نے اس حوالے سے مکتوبات امام ربانی کے دفتر سوم کے مکتوب 58 کو بطور ثبوت پیش کیا ہے کہ جس میں علماء و عرفاء کی طرح حضرت شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی تعریف و توصیف کی گئی ہے لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ کر لینا کہ حضرت مجدد الف ثانی وحدت الوجود کے قائل ہو گئے تھے بعید ازقیاس ہے۔"@ur . "(متوفی 1075ھ) امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے دوسرے صاحبزادے جنہیں علم مناظرہ میں یدِ طولیٰ حاصل تھا۔ آپ مخالف کو ساکت کر دیا کرتے تھے۔ علوم ظاہری کی تحصیل اپنے بڑے بھائی خواجہ محمد صادق سے اور حضرت شیخ محمد طاہر لاہوری جو حضرت مجدد الف ثانی کے خلیفہ ہیں، سے کی۔ اپنے والد بزرگوار سے بھی تعلیم حاصل کی۔ سترہ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہو کر درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔ خواجہ محمد سعید نے کئی تصانیف تحریر فرمائیں: آپ نے مشکوۃ المصابیح پر تعلیقات لکھیں جن میں مذہب حنفی کی۔ خواجہ محمد سعید کے مکتوبات فارسی انشاء اور ادب عالیہ کا گراں قدر سرمایہ ہیں۔ ان مکتوبات کی تعداد 100 ہے جنہیں ان کے ایک خلیفہ مولانا محمد فرخ نے جمع کیا۔"@ur . "جونا (1479 نومبر 6 -- 12 اپریل 1555)،ختصر نام Joanna پاگل، وہ پہلی قشتالہ کئ ملکہ تھئ جس نے دونوں یعنی تاج ارغون (1516–55) اور تاج قشتالہ (1504–55) پر حکومت کئ۔"@ur . "علم الوعظ وہ علم ہے کہ جس میں وعظ کے معنی و مفہوم، تیاری، مقصد اور پیش کرنے کے طریقوں کی بابت مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس علم کے ماہر کو واعظ اور اس کے پیغام کو وعظ کہتے ہیں۔"@ur . "تجلی تصوف کی ایک اصطلاح ہے جس کا تصور صوفیاء کے نزدیک یہ ہے کہ ذات حق تعالٰیٰ نور ہے اور جب یہ نور صورتوں پر جلوہ گر ہو کر چمکتا ہے تو وہ اسی تجلی کو ظہور، سریان اور مظہر سے تعبیر کرتے ہیں۔"@ur . "تحریر چوک قاہرہ کے وسط میں واقع ہے جس کا مصر کی انقلابی تحریکوں میں بڑا اہم کردار رہا ہے۔"@ur . "اینڈرز برِیوِک ناروینی جس نے 22 جولائی 2011ء کو ناروے قتل واقعہ میں شہرت پائی۔ اینڈرز قدامت پسند عیسائی، دائیں بازو رحجان، اور مسلم مخالف خیالات رکھتا ہے۔ اوسلو سے 25 میل دور جزیرہ پر ناروے حکومتی جماعت کے لگائے گئے نوجوانوں کے لیے کیمپ میں سرگرمیوں سے بیزار ہو کر، پاسبان لباس پہنے، اس نے اپنی بندوق کا دہانہ کھول دیا۔ اس کاروائی میں 85 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سے پہلے اس نے اوسلو میں بم دھماکہ کیا اور پھر کشتی پر بیٹھ کر جزیرہ پر پہنچا۔ پاسبان ڈیڑھ گھنٹہ بعد جزیرہ پر پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔"@ur . "صارف الآخر ."@ur . "ریاضیات میں چکوری اوسط قسم ہے اوسط کی، جس کو جذر اوسط مربع بھی پکارتے ہیں۔ جن اعداد کی چکوری اوسط درکار ہو، تو ہر عدد کے لیے ایسی مربع شکل بناؤ جس کے ضلع کی لمبائی یہ عدد ہو، ایسے تمام مربع کے رقبہ کا حساباتی اوسط نکالو، اور ایسا مربع بناؤ جس کا رقبہ یہ حساباتی اوسط ہو، اب اس مربع کے ضلع کی لمبائی ان اعداد کا چکوری اوسط کہلائے گی۔ تعریف: اعداد کے طاقم کا چکوری اوسط x یوں دیا جاتا ہے:"@ur . "تناسق (فعل) : Co-ordinate متناسق (اسم، صفت): Co-ordinated تنسیق ، ہم آہنگی (اسم) : Coordination تنسیقیّت ، ہم آہنگیت ، ہم وزنیّت (اسم) : Coordinateness تنسیقی ، ہم آہنگی (اسم): Coordinating متناسق سازی، متناسق اندازی، تنسیق کاری، ہم آہنگ سازی (فعل) : Coordinating"@ur . "آزمائش ، امتحان ، پرکھ ، جانچ پڑتال (اسم) : Test آزمانا، امتحان لینا، پرکھنا، جانچنا (فعل) : Test ازمون ، آزمائشی (صفت) : Test آزمائشی مقابلہ : Test match آزمائشی نلی : Test tube قابل آزمائش : Testable ازمونگر، ازمون کار، آزمائندہ، آزمائش کار ، آزمائش گر، جانچ کار : Tester آزمائش کرنا، آزمانا : Testing آزمائشی، ازمائندی : Testing"@ur . "وزَّع ، توزیع (اسم) : Distribute وزع کرنا، توزیع کرنا (فعل) : Distribute توزیع ، توزیع کاری : Distribution توزیع شدہ، مُوزَّع، وزع شدہ، متوزع : Distributed مُوَزِّع، توزیع کار : Distributor توزیعی، توزیع، وزع کاری : Distributing توزیعیت (ریاضیات) : Distributivity توزیعی : Distributive توزیعیتاً : Distributively توزیع زدگی، توزیعیت : Distributiveness"@ur . "بستہ (صفت) : Pack در بستہ کرنا (فعل): Pack دربستگی، بستہ بند کرنا، بستہ بندی، بستہ باندھنا (فعل) : Pack / Packing بستہ ، مُراعات : Package بستہ بند : Packed بستہ بندکار، بستہ بند ساز : Packer بستچہ، چھوٹا بستہ : Packet بستہ بندی / بست بندی خانہ : Packing house / Packing plant بستہ کشائی، بَر بستہ کرنا، بستہ کھولنا : Unpack بَر بستگی ، بستہ کشائی : Unpacking بَر بستہ، غیربستہ، نابستہ: Unpacked"@ur . "(25 رمضان المبارک 1159ھ ۔ 7 شوال 1239ھ / 20 ستمبر 1746ء ۔ 5 جون 1823ء) شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی جو حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے فرزندِ اکبر تھے۔ آپ کو علم کی وسعت کے ساتھ استحضار میں بھی کمال حاصل تھا۔"@ur . "(یکم رجب 1225ھ ۔ / 2 اگست 1810ء) قاضی ثناء اللہ پانی پتی اپنے عہد کے عظیم فقیہ، محدث، محقق اور مفسر تھے۔ مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی انہیں بیہقی وقت کہا کرت تھے۔"@ur . "اِصطلاحیات (terminology) دراصل اِصطلاحات اور اُن کے استعمال کا مطالعہ ہے۔ اِصطلاحات ایسے الفاظ اور مرکب الفاظ ہیں جو مخصوص سیاق و سباق میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ اِسے علم المصطلاحات، علم اصطلاحات یا صرف اِصطلاحات بھی کہاجاتا ہے۔ اِصطلاحات جمع ہے لفظ اِصطلاح کی۔"@ur . "طبیعیات میں مادے کی وہ قابلیت جس سے وہ مسخ ہونے کے بعد پھر اپنی اصل شکل یا حجم میں واپس آجاتا ہے۔ لچک کی پیمائش اس قوت سے کی جاتی ہے جو کوئی شے اہنی شکل میں مستقل بگاڑ پیدا کیے بغیر برداشت کر لے۔ لچک کی حد وہ کم سے کم قوت ہے جو یہ تبدیلی پیدا کر دے۔"@ur . "اطالوی اسلوبِ مصوری جسے بیسویں صدی عیسوی کی دوسری دہائی میں کیرلو کیرا(Carlo Carra) اور اس کے ساتھی جیارجیو دا کیریکو(Giorgio de Chirico) نے اپنایا۔ دونوں نے مل کر فیرارے میں سکول بھی قائم کیا۔ انہوں نے اپنی تصاویر میں روزمرہ کے حقائق کے پسِ منظر میں موجود سربستگی کو خواب آگیں دھندلکوں کے ذریعے واضح کرکے انھیں خیالی روشنی، مکمل سایوں اور اشیاء کے بے محل تقابل سے ممتاز کیا۔"@ur . "حفاظت کرنا، حمایت کرنا : Protect حفاظت شدہ، محفوظ : Protected تحفظ : Protection تحفظی، حفاظتی : Protective حافظ : Protector محفوظ کرنا / بچانا / محفوظ رکھنا : Save محفوظ شدہ : Saved محفوظ : Safe حفاظت : Safety محافظ : Savior"@ur . "حضرت مجدد الف ثانی کے سب سے بڑے صاحبزادے جو علوم عقلیہ و نقلیہ میں حدِ کمال کو پہنچے۔ خواجہ محمد صادق کی ولادت 1000ھ میں ہوئی۔ خواجہ محمد صادق کا وصال طاعون کے باعث 1025ھ میں اپنے دونوں بھائیوں خواجہ محمد فرخ اور خواجہ محمد عیسیٰ کے ہمراہ ہوا۔"@ur . "سترہویں صدی عیسوی کے انگریز شعراء کا ایک گروہ جو اپنی دانش اور اخلاص کی بناء پر شہرت رکھتے تھے۔ خاص طور پر ان کا پرشکوہ اندازِ بیان لوگوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنا۔ مابعدالطبیعیاتی شعراء کے سرخیل جان ڈن(John Donne) تھے۔ اس کے بعد آنے والوں میں جارج ہربرٹ(George Herbert)، ہنری وان(Henry Vaughan)، اینڈریو مارویل(Andrew Marvell) اور ابراہم کاؤلے(Abraham Cowley) نمایاں ہیں۔ یہ شعراء اپنی مذہبی اور غیر مذہبی شاعری میں مقامی لوک لہجوں اور مقامی لوک بحروں کا آزادانی استعمال کرتے تھے۔ بیسویں صدی عیسوی میں ان شعراء کو زبردست شہرت اور ادب میں ارفع مقام ممتاز نقاد اور شاعر ٹی ایس ایلیٹ کے تحسینی تنقیدی مضامین کی بناء پر ملا۔ ٹی ایس ایلیٹ نے ان شعراء کے فکر اور احساس کی ہم آہنگی کو خاص طور پر سراہا۔"@ur . "عبد الرشید دوستم افغانستان سے تعلق رکھنے والا جنگجو ہے جس نے سویٹ اتحاد کے افغانستان پر قبضہ کے بعد روس کی حمایت میں جنگ لڑی۔ اس کی ذاتی فوج ہے اور اس حوالے سے اپنے آپ کو جرنیل کہلواتا ہے۔ طالبان حکومت کا مخالف رہا۔ انسانی حقوق کی پامالی کی وجہ سے جنگی مجرم سمجھا جاتا ہے۔ 2002ء میں افغانستان پر امریکی حملہ کے بعد امریکی حمایت میں جنگ لڑتا رہا۔"@ur . "شزرات (goggles) یا حفاظتی عینک (safety glasses) دراصل حفاظتی آنکھ پوش (protective eyewear) کی اشکال ہیں جو عموماً آنکھ کے اِردگرد حلقوں کی حفاظت کرتے ہیں تاکہ ذرات، گردوغبار، پانی اور کیمیاویات وغیرہ کو آنکھ پر لگنے سے روکا جاسکے۔ اِن کو کیمیائی تجربہ گاہوں (chemistry laboratories) اور لکڑکاری (woodworking) میں استعمال کیاجاتا ہے۔ یہ برف کے کھیلوں اور تیراکی میں بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔"@ur . "قذفیات (Ballistics) آلاتیات کا ایک علم جو مقذوفات (projectiles) خصوصاً گولیوں، ثقلی بم، پرتابہ جات اور اِن جیسے دوسری چیزوں کی پرواز، رَویّے اور اَثرات سے متعلق ہے، اور اِسی بناء پر اِسے قذیفیات بھی کہاجاسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا علم یا فن ہے جس میں کوئی مطلوبہ کارکردگی حاصل کرنے کیلئے قذائف کی طرحبندی (designing) اور تسریع (accelerating) کی جاتی ہے۔ سلیس زبان میں اِسے توپ سے گولے داغنے کا سائنسی مطالعہ کہاجاسکتا ہے۔"@ur . "قذیفہ (projectile) کوئی بھی ایسی شے ہے جسے خلاء (خالی یا ناخالی) میں قوت لگاکر پھینکا گیا ہو۔ اگرچہ، پھینکی گئی گیند بھی ایک قذیفہ ہے، تاہم قذیفہ کی اِصطلاح سے عام ترین مفہوم میں مراد کوئی اسلحہ ہوتا ہے۔"@ur . "LifeGem اور یادگاری ہیرا۔ جوہرِ حیات (life gem) کی اصطلاح ایسے جواہر کے لیے اختیار کی جاتی ہے جن کو کسی نا کسی حیاتی ذارئع سے carbon اخذ کر کے مصنوعی طور پر ایک مختبر میں ہیرے یا کسی اور جوہر کی شکل دی گئی ہو۔ ایسا عام طور پر عزیز یا اپنے کسی پالتو جانور کی موت کے بعد اس کی یادگار حاصل کرنے کے رجحان کے تحت کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ان جواہر کو یادگاری ہیرے (memorial diamond) کے نام سے بھی منسوب کیا جاتا ہے؛ یہ صنعت کیمیائی و طبیعیاتی، اصطناعی ہیرے (synthetic diamonds) سے تعلق رکھتی ہے۔"@ur . "کارکنان عملہ افرادِ عمل سپاہیان"@ur . "المصنف فی الاحادیث والاثار حدیث کے موضوع پر ابن ابی شعبہ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب مصنف ابن ابی شعبہ کے نام سے بھی موسوم ہے۔"@ur . "سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے گروہ خواجگان کے عظیم صوفی بزرگ۔ آپ کے والد کا نام خواجہ عبدالجلیل یا خواجہ عبدالجمیل تھا جن کا وصال آپ کی پیدائش سے چند ماہ پہلے ہو گیا لہذا آپ کی پرورش کا سارا اہتمام آپ کی نیک سیرت والدہ نے کیا۔ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو مدرسہ میں قرآن پاک پڑھنے کے لئے مشہور زمانہ بزرگ اور مفسر قرآن استاذ صدر الدین کے حوالے فرمایا۔ آپ نے بیعت و خلافت امام یوسف ہمدانی سے حاصل کی۔ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے گروہ خواجگان کے عظیم صوفی بزرگ۔ آپ کے والد کا نام خواجہ عبدالجلیل یا خواجہ عبدالجمیل تھا جن کا وصال آپ کی پیدائش سے چند ماہ پہلے ہو گیا لہذا آپ کی پرورش کا سارا اہتمام آپ کی نیک سیرت والدہ نے کیا۔ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو مدرسہ میں قرآن پاک پڑھنے کے لئے مشہور زمانہ بزرگ اور مفسر قرآن استاذ صدر الدین کے حوالے فرمایا۔ آپ نے بیعت و خلافت خواجہ ابو یوسف ہمدانی سے حاصل کی اور بخارا میں ریاضت و مجاہدہ میں مشغول ہوگئے۔ آپ اپنی روش و حالات کو اغیار کی نظروں سے پوشیدہ رکھتے تھے۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے دست حق پرست پر بیعت کی۔ آپ جب لوگوں کو تلقین فرماتے تو جذبہ و وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی اور ’ہو حق‘ کا غلغلہ بلند ہوجاتا۔ آپ پر راز الٰہی منکشف ہونے لگے تھے، آپ کی شہرت دور دور تک پھیل گئی تھی اور ایک دنیا تھی کہ آپ کی طرف امنڈتی چلی آتی تھی۔ آپ نے سالکانِ طریقت فقراء کرام کی اصلاح نفس اور قربِ خداوندی کے حصول کے لئے لوگوں کو چند اصطلاحات بتائیں اور نصیحت فرمائی کہ انہیں ہمیشہ یاد رکھو اور انہیں سمجھو اور خلوص دل سے ان پر کاربند ہو جاؤ تاکہ دین و دنیا کی سرخروئی حاصل ہو۔ لوگوں نے اصطلاحات سے متعلق جب آپ سے استفسار کیا تو آپ نے جواب دیا کہ: ہوش در دم نظر بر قدم سفر در وطن خلوت در انجمن یاد کرد باز گشت نگاہ داشت وقوف عددی وقوف زمانی"@ur . "(159ھ ۔ محرم الحرام 235ھ / 776ء ۔ 849ء) سید الحفاظ ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن قاضی ابی شعبہ ابراہیم بن عثمان بن خواستی العبسی کوفی جو عظیم محدث اور مفسر تھے۔ ان کی کتاب المصنف، جو مصنف ابن ابی شعبہ کے نام سے بھی مشہور ہے، کو شہرت دوام حاصل ہے۔"@ur . "مارین لوپوں فرانسیسی سیاستدان ہے۔ وہ جین ماغی لوپوں کی بیٹی ہے۔"@ur . "بَکتر یا زِرَہ (armour / armor) ایک حفاظتی غلاف جو عموماً لڑائی کے دوران ہتھیاروں یا قذائف کا کسی شے، فرد یا گاڑی پر لگنے کے نتیجے میں زخم یا ضرر کو روکنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کسی ممکنہ خطرناک ماحول یا کام مثلاً تعمیراتی جگہوں پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ شخصی بکتر (personal armour)‘ سپاہیوں اور جنگی حیوانات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ گاڑی بکتر (vehicle armour)‘ جنگی بیڑوں (warships) اور بکتربند جنگی گاڑیوں (armoured fighting vehicles) پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ ہر وہ چیز جس پر یہ غلاف پوش کیا جاتا ہے اُسے بکتربند (armoured)، بکترپوش، زِرَہ بند، اور زِرَہ پوش کہا جاتا ہے۔"@ur . "چشتیاں شہر کا چک نمر 131 مراد ڈاھرانوالہ سے دس منٹ کی مسافت پر واقع یہ چولستان کی سرزمین پر واقع ایک خوبصورت گاؤں ہے جس کی آبادی تقریبا 1000 نفوس پر مشتمل ہے، اس خطے کے باقی گاؤں کی طرز پر گاؤں کی مسجد گاؤں کے وسط میں واقع ہے جس کے عین سامنے پینے کے پانی کا تالاب، اور کنویں ہیں۔ گاؤں کی دونوں اطراف جانوروں کے پینے اور نہانے والے پانی کے تالاب ہیں۔لہلہاتی کھتیوں والا یہ گاؤں پانی کی شدید کمی کا شکار ہے جس کی وجہ اس کا مکمل طور پر پینے اور کھیتی باڑی والے پانی کا انحصار نہری پانی پر ہونا ہے۔ جون، جولائی کے دنوں میں یہ صورتحال اس وقت نہایت شدید ہو جاتی ہے جب پینے کا پانی بھی ختم ہوجاتا ہے اور گاؤں کے مکینوں کو پینے کے پانی کے حصول کے لئے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ اس گاؤں کی اہم فصلوں میں گندم، کپاس، گنا اور چنے کی فصل شامل ہے۔ گاؤں کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے مکینوں نے ابھی تک یہاں پاکستانی گاؤں کے روایتی طرز رہن سہن اور ثقافت کو ختم نہیں ہونے دیا ہے۔"@ur . "آدم کی چوٹی،انگریزی میں﴿Adam's Peak﴾یہ جنوب وسطی لنکا میں واقع کولومبو سے 40 میل جنوب مشرق کی طرف موجود ایک پہاڑی ہے،جسں کی بلندی 7630 فٹ ہے۔اس کی چوٹی پر ایک ہموار سطح﴿27.24﴾ فٹ ہے۔جس پر پانچ فٹ چار انچ لمبا اور چھ انچ چوڑا انسانی پاٴوں کا نشان یے۔ہندو اسے شیواجی اور مسلمان اسے حضرت آدمٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕٕ علیہ السلام کا نقش پاخیال کرتے ہیں۔"@ur . "جادہ (trail)، جسے عام زبان میں پگڈنڈی کہاجاتا ہے، سے مُراد سفر کیلئے مستعمل ایک دُشوارگزار راہ (path) ہوتی ہے۔ ‏"@ur . "مبارزتی ناقل یا مبارزہ گاڑی (combat vehicle)، جسے زمینی مبارزتی ناقل (ground combat vehicle) بھی کہاجاتا ہے، ایک خوددسری (self-propelled)، ہتھیاربند عسکری ناقل (military vehicle) جسے مبارزتی تشغیلات (combat operations) میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ گاڑیاں پہیّہ دار (wheeled) یا پٹڑی دار (tracked) ہوسکتی ہیں۔ ."@ur . "پلوامہ ہندوستان کی ریاست جمووکشمیر کا ایک ضِلہ ہے جو دارالحکومت سرینگر سے ۴٠ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ پلوامہ دنیا بھر میں زعفران کی کاشت کے لیے مشہور ہے۔ ۲۰۰۱ کی مردم سماری کے متابق ضلع کی کُل آبادی ۵. ۶ لاکھ ہےجن میں ۳. ۳ لاکھ مرد اور ۲."@ur . "اننتناگ یعنی چشموں اور جھیلوں کا گھر ریاست جمووکشمیر کا ایک شہر ہے۔ اننتناگ کو ریاست کی تجارتی اور مالی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ شہر کو مقامی لوگ اسلامباد کے نام سے پکارتے ہیں۔"@ur . "گزرگاہ (thoroughfare) آمد و رفت کی ایک ایسی جگہ جو دو مقامات کو ایک دوسرے سے ملاتی ہے۔ شاہراہیں، سڑکیں اور پگڈنڈیاں‘ گزرگاہ کی اقسام ہیں جو مختلف قسم کے عام آمدرفت (general traffic) کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔ اِس اِصطلاح سے مُراد کسی خاص راستے کو استعمال کرنے کا قانونی حق بھی ہوسکتا ہے۔"@ur . "آتش زرتشتایرانی مفکراور مزہبی پیشوا زرتشت کی جلايی ہويی آگ ہے،جس کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ یہ آگ ہزاروں سال تک جلتی رہی اور جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت ہويی تو خودبخود بجھ گيی۔ زرتشت کے نزدیک آگ کا وجود چار مقدس عناصر سے ہوا،مٹی،پانی،ہوا اور آگ۔ اس کے مطابق مٹی،پانی،ہوا اور آگ میں سب سے زیادہ پاک اور مقدس آگ ہے،اس لیے زرتشت نے معبدوں کے سامنے یا میں آگ جلايی تاکہ اس کے سامنے پوجا کی جاسکے۔رفتہ رفتہ صرف آگ ہی عبادت کا محور بنکر رہ گيی اور یوں آتش زرتشت کی وجہ سے پارسی آتش پرست بن گيے۔1"@ur . "بنجی (Bunji) ضلع استور گلگت بلتستان پاکستان کا ایک قصبہ ہے اور یہ گلگت شہر سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر شاہراہ ریشم میں واقع ہے-"@ur . "سرنگِ لواری یعنی \"لواری سرنگ\" (انگریزی:Lowari Tunnel، کھوار: طویل ایک سرنگ ہے جو کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال اور ضلع دیر کے درمیان درہ لواری میں پہاڑوں کے نیچے سے گذرتی ہے۔ موٹر گاڑیوں کے زیر استعمال یہ سرنگ چترال اور دیر کو ملاتی ہے۔"@ur . "فلپ اول آف فرانس ﴿(1052 مئی 23 -- 29 جولائی 1108)﴾ عاشق مزاج تھا،﴿فرانسسی ژبان میں l' Amoureux﴾ ١۰٦۰سے لے کر اپنی موت ۲۹ جولائی ١١۰۸"@ur . "اُسلُوب"@ur . "انبارگاہ انبارگاہ گودام اڈا مرکز"@ur . "Re- باز: بازتعمیر نَو: تعمیرِ نَو دوبارہ"@ur . "فلپ ثانی یا فلپ دوم یا فلپ آگستس ١١۸۰ء سے لے کر اپنی وفات تک فرانس کا بادشاہ رہا۔ وہ کاپتی‌ها کا کارکن تھا۔ وہ ضلع وال ڈواز کے شہر گونس میں پیدا ہوا۔ وہ لوئس ہفتم اور اس کی تیسری بیوی ایڈیلی شیمپین کی کا بیٹا تھا۔ وہ لوئس ہفتم کا سب سے پہلا بیٹا تھا۔ فلپ قرون وسطیٰ فرانسیسی مطلق العنان حکمران میں سے کامیاب ترین حکمران تھا جس نے سلطنت کی حدود میں اضافہ کیا۔ اس نے انگون سلطنت جیسی طاقتور ترین سلطنت کو بھی تباہ و برباد کر دیا۔ ١۲١۴کی جنگ بوؤٲنیس میں اس نے اپنے ہی اتحادی حریفوں کو ایک ایک کر کے ہرا دیا۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- | نعرہ: ||یورپ کے عین مرکز سے |- | نوع: || جرمنی کا بین الاقوامی نشریاتی ادارہ |- | آغاز: ||3مئی1953ء |- | خدمات کی نوعیت: ||ٹی وی، ریڈیو اور انٹر نیٹ |- | نشریاتی زبانیں: || 30 |- | ویب سائٹ: || www. dw."@ur . "رویہ یا قطار (lane) کسی سڑک کے راستے کا ایک ایسا حصّہ جسے ایک قسم یا ایک جیسی رفتار سے چلنے والی گاڑیوں کیلئے نشان زَد کیا جاتا ہے تاکہ تصادُم سے بچاجاسکے۔ زیادہ تر عوامی سڑکوں پر کم از کم دو رویہ ہوتے ہیں۔ رویات کو رویہ نشانات (lane markings) کے ذریعے الگ کیا جاتا ہے۔"@ur . "محمد رفیق مانگٹ، پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو میں بطور صحافی خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے صحافتی کیرئیر کا آغازز دسمبر ۲۰۰۷ء میں روزنامہ جنگ میں سب ایڈیٹر سے کیا۔اس سے قبل وہ درس تدریس اوروکالت کے شعبے سے بھی منسلک رہے۔ان کا پہلا مضمون روزنامہ ایکسپریس کراچی میں ہفتہ ۱۰ فروری ۲۰۰۷ء کو شائع ہوا۔جنگ میں ان کی ایک سو زائد مکمل صفحات کی جنگ فورم رپورٹیں شائع ہونے کے علاوہ سیکڑوں ملکی اور غیر خبریں شائع ہوئیں۔ان کی ذمہ داریوں میں غیرملکی اخبارات ،رسائل و جرائد سے پاکستان اور خطے کے متعلق خبروں پر نظر رکھنا ہے۔ان کی جنگ اور جیو سائٹس پر ہزاروں کی تعداد میںخبریں شائع کی گئی۔انہیں برطانوی جریدے اکنامسٹ کے پاکستان میں پہلے اردو ورژن”کیسا ہو گا2010؟“کے کنٹینٹ رائٹر کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے پنجاب یونی ورسٹی سے گریجوایشن کیا،ایس ایم لاءکالج سے ایل ایل بی، کراچی یونی ورسٹی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن سے پوسٹ گریجوایٹ ڈپلومہ اور ایڈ منسٹریٹو سائنسز میں ماسٹرز کیا،اس کے علاوہ کراچی یونی ورسٹی سے ہی انہوں نے ایم اے انٹر نیشنل ریلیشنز کیا۔ وہ سندھ بار کونسل ،کراچی بار ایسو سی ایشن کے رکن بھی رہے۔ ان کا خاندانی پس منظر جٹ خاندان’مانگٹ ‘ سے ہے ، ان کا آبائی شہر گوجرانوالہ ہے۔ تاہم وہ اس وقت کراچی میں رہائش پزیر ہیں۔"@ur . "موکھل سندھواں ،تحصیل وضلع گوجرانوالا کا ایک گاؤں ہے،جس کی بیشتر آبادی جٹ سندھو اور جٹ باٹھ برادری پرمشتمل ہے اس کے علاوہ بٹ ، کمہار ، لوہار ، ترکھان برادری بھی کثیر تعداد میں رہائش پذیر ہیں چوک دھرم کوٹ کے نزدیک ، دیواناں والی سڑک پر واقع یه گاؤں ایک زرخیز زرعی گاؤں هے"@ur . "کھکھہ راجپوت کشمیر پاک و ھند میں آباد ایک ذی جاہ قبیلہ ھے. یہ قبیلہ اپنی عظیم تاریخی روایات کا حامل ھے. اپنے موروث اعلی کے نام کی مناسبت سے کھکھہ راجپوت کہلاتا ھے. راجہ مل خان چندر بنسی پانڈو خاندان کے چشم و چراغ تھے راجہ پانڈو کے پانچ فرزند تھے جنہیں والد کے نام کی نسبت سے پانڈو خاندان بھی کہا جاتا تھا."@ur . "ڈوئچے ویلے اردو style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- | نعرہ: ||یورپ کے عین مرکز سے |- | نوع: || جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی اردو سروس |- | آغاز: ||14 اگست 1964ء |- | خدمات کی نوعیت: ||ریڈیو اور انٹر نیٹ |- | ویب سائٹ: || www. dw."@ur . "ہندسہ میں دو العباد مستوی شکل X کا مرکزساایسے نقطہ کو کہتے ہیں جو شکل X کو برابر حرکات والے دو حصوں میں تقسیم کرنے والی سیدھی لکیروں کا تقاطع ہو۔ (حرکات تقسیمی لکیر کے گِرد ہونگی۔) غیر رسماً، یہ شکل X کے تمام نقاط کا حساباتی اوسط ہوتا ہے۔ اس تعریف کا اطلاق n-بُعد فضاء میں کسی بھی شئے X کے لیے ہوتا ہے؛ شکل X کو برابر حرکات والے دو حصوں میں تقسیم کرنے والے وراءمستوی کے تقاطع کو شکل کا مرکزسا کہیں گے۔"@ur . "سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا شمار جرمنی کی قدیم ترین سیاسی پارٹیوں میں ہوتا ہے۔ اس پارٹی کا قیام 1875ء کو جرمن پارلیمنٹ میں دو سیاسی پارٹیوں کے انظمام سے عمل میں آیا۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#d8e2ef\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- ملک =وفاقی جمہوریہ جرمنی |- | رقبہ =405.15 مربع کلو میٹر |- | آبادی =1,007,119 بمطابق 31 دسمبر2010ء |- | قائم شدہ: 38 ق م |- | منطقہ وقت = معیاری عالمی وقت +1 |- | رمز ڈاک = 51149-50441 |- | رمز بعید تکلم =0221, 02203 |- | ویب سائٹ: www. stadt-koeln."@ur . "کولون یونیورسٹی ، یورپ کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے اور 44,000 سے زائد طلباء کی وجہ سے اس یونیورسٹی کا شمار جرمنی کی بڑی یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ یہ یونیورسٹی جرمنی کی تخقیقی یونیورسٹیوں کی تنظیم Deutsche Forschungsgemeinschaft کا حصہ ہے۔"@ur . "ہندسہ میں ایک تصور وراء مستوی کا ہے۔ یہ n-بُعد میں مستوی کی جامع صورت ہے۔ n-بُعد فضاء میں وراءمستوی ایک چپٹا ذیلی طاقم ہے جس کا بُعد ہوتا ہے۔ اپنی فطرت کی بدولت یہ فضا کو دو آدھی فضاءوں میں تقسیم کرتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں مستوی چپٹی دو البعادی سطح ہے۔ مستوی دو البعادی تماثلیہ ہے نقطہ (صفر-البعاد)، لکیر (یک البعاد)، اور فضاء (سہ البعاد) کا۔ کسی بالا بُعدی کی ذیلی فضاء کے طور پر مستوی ظاہر ہو سکتے ہیں، یا پھر آزادنہ وجود رکھ سکتے ہیں، جیسا کہ اقلیدسی ہندسہ میں۔"@ur . "امام اسماعیل،امام جعفر صادق کے بڑے فرزند۔والد کی زندگی ہی میں فوت یوگئے۔ان کے نام سے شیعوں کا ایک فرقہ اسماعیلیہ وجود میں آیا۔ اس کے نزدیک اسماعیل ساتویں امام ہیں۔نہ کہ امام موسیِ کاظم،جیسا کہ امامیہ عقیدہ ہے۔اسماعیل،امام جعفر صادق کی وفات سے پانچ سال قبل ہی ۱۴۳ھ/۷۶۲ء میں مدینہ منورہ میں فوت ہوگئے اور جنت البقیع کے قبرستان میں دفن ہوئے جبکہ اسماعیلیوں کے نزدیک امام جعفر کی وفات کے پانچ سال بعد بھی امام اسماعیل زندہ تھے۔1"@ur . "ہندسہ اور ریاضیات کی دوسری شاخوں میں فضائی نقطہ ایک قدیم رائے ہے جس پر دوسرے تصورات تعریف کیے گئے ہیں۔ ہندسہ میں نقاط صفر-البعیاد ہوتے ہیں؛ یعنی ان کا کوئی حجم، رقبہ، لمبائی، یا کوئی اور بالا-بُعد تماثلیہ نہیں ہوتا۔ نظریہ طاقم میں طاقم کے جُز کو اکثر نقطہ بولتے ہیں۔ نقطہ کو بطور ایسا کُرہ جس کاقطر صفر ہو تعریف کیا جا سکتا ہے۔۔ اگرجہ نقطہ کا کوئی قطر نہیں ہوتا مگر ہندسہ میں اس کا مقام ہوتا ہے۔ دو نقاط کی مدد سے ہمیشہ ایک خط یاں لکیر بنائی جا سکتی ہے اور تین نقاط کی مدد سے ہمیشی ایک مستوی بنائی جا سکتی ہے۔"@ur . "انصاف وفاقِ طلباء پاکستان تحریک انصاف کا طلبہ بازو ہے۔ یہ تنظیم پاکستان کے تمام صوبوں میں کام کر رہی ہے۔"@ur . "align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #F8F8FF;\" | |- | style=\"background:#d0f0c0\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |S."@ur . "فونیمیات یا عالم الصوتیہ Phonemics یہ لسانیات کی دوسری اہم شاغ فونیمیات ہے۔ اس کی بنیاد صوتی اکائی کے تصور پر رکھی گئی ہے جسے صوتیہ یا فونیم Phoneme کہتے ہیں۔ ہم جب بولتے ہیں تو ہمارے منھ سے جو الفاظ نکلتے ہیں وہ مختلف آوازوں کے سلسلے ہوتے ہیں جن میں ایک آواز اپنے آگے پیچھے آنے والی آوازوں سے متاثر ہوتی رہتی ہے۔ مثال کے طور پر ذیل کے فقروں کو بول کر دیکھیے۔ سات دن، آج شام، ایک گھر، کب تک۔ ان میں پہلے فقرے میں \"ت\" دوسرے میں \"ج\" تیسرے میں \"ک\" اور چوتھے میں \"ب\" اپنے بعد آنے والی آوازوں سے علی الترتیب متاثر ہو کر \"د\" \"ش\" \"گ\" اور \"ت\" سنائی دیں گی۔ رسم الخط کے دھوکے میں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اسی طرح بول رہے ہیں جیسے یہ اوپر لکھے ہوئے ہیں۔ اس طرح ہر ایک زبان میں سیاق و سباق کی آوازوں کے اثر سے آوازوں کی تعداد بے شمار ہو جاتی ہے لیکن ہر زبان ان بے شمار آوازوں میں سے صرف ایسی آوازوں کو اپنا لیتی ہے جو ممیز Distinct ہوتی ہیں اور جنہیں اصطلاح میں صوتیے یا فونیم کہتے ہیں۔ ان کے مطالعہ و تجزیے کے علم کو علم الصوتیہ یا فونیمیات کہتے ہیں۔ صوتیے ایسی اکائیاں ہہیں جن سے الفاظ کے معنی کے فرق کی وضاحت ہوتی ہے۔ جیسے پال، بال، تال، چال، کال، گال، لال، مال وغیرہ الفاظ میں \"ا ل\" آوازیں مشترکہ ہیں مگر ہر ایک میں ابتدائی آواز بدلنے سے لفظ کے معنی میں فرق آ گیا۔ چنانچہ پ ب ت چ ج ک گ ل م ممیز آوازیں یعنی صوتیے ہیں۔ ایسی آوازیں جو صوتی اعتبار سے Phonetically تو مختلف ہوں مگر فونیمیاتی اعتبار سے Phonemically مختلف نہ ہوں یعنی ایک کی جگہ دوسری لانے سے معنی میں کوئی فرق نہ پڑتا ہو تو وہ ذیلی صوتیے یا ذیلی فانیح Allophone کہلاتی ہیں۔ اردو میں اس کی مثال گڈھا اور گڑھا الفاظ سے دی جا سکتی ہے۔ ذیلی صوتیوں کے الگ الگ محل وقوع کو اصطلاح میں تکملی بٹوارہ کہتے ہیں جس میں \"ڈ\" اور \"ڑ\" صوتی اعتبار سے الگ الگ آوازیں ہیں۔ مگر فونیمیاتی اعتبار سے ہم گڈھا کہیں یا گڑھا معنی ایک ہی ہیں۔ کسی زبان میں کتنے صوتیے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے کتنے ذیلی صوتیے ہیں اور مختلف صوتیے زبان کے صوتیاتی نظام میں کس طرح سے اپنا کام Function انجام دیتے ہیں، کن کن صوتیوں میں تقابل Contrast ہوتا ہے، کن کن میں آزادانہ تغیر Free Variation ہوتا ہے اور کون کون سے صوتیے ایک دوسرے کے تسلسل میں آ سکتے ہیں، ان سب کا مطالعہ و تجزیہ فونیمیات کی حدود میں آتا ہے۔ صوتیات اور فونیمیات دونوں شاخوں کو ملا کر اہم مجموعی اصطلاح فونولوجی Phonology بنائی گئی ہے جس کے تحت زبان کے صوتی اور فونیمیاتی دونوں پہلوؤں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ صوتیات میں انسان کے منھ سے نکلنے والی تمام آوازوں کا عمومی مطالعہ کیا جاتا ہے اور فونیمیات میں کسی مخصوص زبان کی ممیز آوازوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "سعدی سوفٹ کی ابتدا[ترمیم] سعدی سوفٹ 2003 میں دو بھائیوں محمد بلال اکرم کاشمیری اور محمد سعد اکرم کاشمیری نے مل کر بنا ئی۔ابتدائی طور پر انہوں نے کامپسی انٹرنیشنل کے لیے کام کیا،اور ان کے لیے اسلامک ٹیٹوریل تیار کر کے اپنے اس چھوٹی سی کمپنی کا پوہا منوایا۔ سعدی سوفٹ کے کام"@ur . "مملکت قشتالة, موجودہ سپین میں قرونِ وسطیٰ میں ایک سلطنت کا نام تھا جو کہ 1065ء میں قائم ہوئی اور 1230ء میں ختم ہوئی۔"@ur . "آمدرفت (آمد و رفت) یا ٹریفک (traffic) سڑکوں پر محرکی گاڑیوں، غیرمحرکی گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کا گزر یا سیلان ہے۔ اجناس کے تجارتی نقل و حمل اور مبادلے کو بھی آمدرفت کہاجاتا ہے۔ اِس سے لوگوں یا مسافروں کی نقل و حرکت بھی مُراد ہوسکتی ہے۔ سڑکوں پر آمدرفت میں پیدل چلنے والے، جانور، گاڑیاں، گلی سیار (streetcar) اور دوسری سواریاں (conveyances) شامل ہوتی ہیں، آمدرفتی قوانین وہ قوانین ہیں جو آمد و رفت کی تضبیط کرتے اور گاڑیوں کو باقاعدہ بناتے ہیں، جبکہ سڑک کے اُصول وُہ قوانین اور غیررسمی اُصول ہیں جو آمدورفت کے منظّم اور مناسب بہاؤ کو سہل بنانے کیلئے وقتاً فوقتاً تخلیق پاتے ہیں۔ منظم آمدرفت میں عموماً خوب قائم شدہ اوّلیات (priorities)، رویات (lanes)، شارع عام (right-of-way) اور چوراہوں (intersections) پر آمدرفتی تحکّم (traffic control) ہوتے ہیں۔ آمدرفت کی تنظیم رسمی طور پر کئی عملداریوں (jurisdictions) میں کی جاتی ہے، جیسے نشان زدہ رویات، توصلات (junctions)، درتبادلات (interchanges)، چوارہے (intersections)، آمدرفتی اِشارے یا علامات وغیرہ۔ آمدرفت کی جماعت بندی اکثر اوقات قسم کے لحاظ سے کی جاتی ہے: وزنی موٹر گاڑیاں؛ دوسری گاڑیاں اور پیدل چلنے والے۔"@ur . "مُحَرِّکاب (moped) ایک قسم کا کم طاقتی آلی چرخہ ہے جسے کم سے کم اجازت نامہ ضروریات کے ساتھ بچت دار اور نسبتاً محفوظ نقحمل مہیّا کرنے کیلئے بنایا جاتا ہے۔ اوّل تمام محرکابات دوچرخی رکابوں سے لیس ہوتے تھے، تاہم اَب یہ اِصطلاح کم طاقت والے (اور بعض اوقات کفایت شعار) گاڑیوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "حسن بن جابر،حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابی۔آپ ابن ابی جابر السلمِی کے نام سے بھی موسوم ہیں۔ طائف میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمراہ آپ بھی موجود تھے۔ انھوں نے کچھہ احادیث بھی بیان فرمائی ہیں۔"@ur . "آٹتاناریک،چوتھی صدی میں کم از کم دو دہائیوں کے لئے تھروینگی کی کئی شاخوں کا بادشاہ تھا۔ اس کا گوتی نام Athanareiks یعنی \"سال کا بادشاہ\" \"یا\" \"سال کے لئے بادشاہ\" ہے۔ Athanareiks کا لفظ گوتی زبان Athni یعنی کے سالاور Reiks یعنی کے بادشاہ سے نکلا ہے۔"@ur . "مملکت اراغون ایک قرون وسطیٰ اور جدید ابتدائی سلطنت تھی،جو جزیرہ نما آئبیریا میں موجود تھی۔آج یہ اسپین کے جدید ارغون میں اسپین کی خود مختار کمیونٹی، کی حیثیت سے رہ رہی ہے۔"@ur . "تمغہء امتیاز، پاکستان میں سِول اور عسکری شخصیات کو عطاء کیا جانے والا چوتھا بڑا اعزاز ہے. اِس کا ترجمہ تمغہء فضیلت بھی کیا جاتا ہے، ایک ایسا اعزاز ہے جو حکومتِ پاکستان عسکری اور سِول شخصیات کو عطاء کرتی ہے. سِول شخصیات کو یہ اعزاز اُن کی اَدب، فنونِ لطیفہ، کھیل، طب یا سائنس کے میدان میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے. اِس اعزاز کا اعلان سال میں ایک دفعہ یومِ آزادی کے موقع پر کیا جاتا ہے اور یومِ پاکستان کے موقع پرصدرِ پاکستان اس اعزاز سےپاکستانی عوام کو نوازتے ہیں."@ur . "البیسی، ایک كلت قوم کا حصہ یا پھر ان کی قوم کا ایک گروہ یا فرقہ ہے۔ یہ لوگ پہلی صدی عیسوی میں جنوبی فرانس کے صوبے پروینس کے ضلع الپس دی ہوٹے پرونس میں موجود علاقے ریز میں ریتے تھے جس کا قدیم نام گول تھا۔ یہاں رہنے کی وجہ سے،یہ لوگ كلتی اور گول کے باشندے کہلانے لگے۔"@ur . "بسمل شاہجہانپوری اردو کے شاعر تھے۔ بسمل شاہجہانپوری نے ہندوستان کےایک مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ہوش سنھبالنے کے بعد دل ودماغ میں یہی تڑپ تھی کہ ْْبرطانیہ کی غلامی سے آزاد ہونا چاہیے۔ 1916ء میں ان کا رابطہ انہی خیالات کے حامل ایک اور نوجوانوں کے گروہ سے ہوا۔1918ء میں مین پوری سازش کے اہم واقعہ میں بسمل بھی شریک تھے 9اگست 1925ء کو انہوں نے کاکوری (لکھنو کا ایک مشہور قصبہ)ٹرین کی واردات میں حصہ لیا یہ سیاسی نوعیت کی واردات تھی۔ گرفتار ہوئے، مقدمہ چلتا رہا آخر 19دسمبر1927ء کو بسمل شاہجہانپوری کو سزائےموت دے دی گئی۔ بسمل شاہجہانپوری سیاست کے علاوہ شعروادب کابھی ذوق رکھتےتھے۔ بسمل شاہجہانپوری کی نظم \"سرفروشی کی تمنا\" عالمی شہرت یافتہ ہے۔ مقدمے کےدوران ان کی کئی نظمیں مشہور ہوئیں، حکام نے ان کے کلام پر پابندی عائد کردی۔ زمانےکی دست وبرد سے \"سرفروشی کی تمنا\" محفوظ نظم ہے اس کے ابتدائی چار شعر اورمقطع\"بندے ماترم\" نامی رسالہ میں اور بقیہ اورمقطع 1929ء میں \"پشپانجلی\"میں شائع ہوئے تھے۔پوری نظم لائق توجہ ہے۔ سرفروشی کی تمنا اب ہمارےدل میں ہے دیکھنا ہے زورکتنابازوئےقاتل میں ہے راہ روئے راہِ محبت رہ نہ جانہ رہ میں لذتِ صحرانوردی دوری منزل میں ہے وقت آنے دے بتادیں گے تجھے اے آسمان ہم ابھی کیا بتائیں کیاہمارے دل میںہے اےشہیدملک وملت تیرے جذبوں کے نثار تیری قربانی کا چرچا غیر کی محفل میں ہے دور ہواب ملک سے تاریکی بغض وحسد بس یہی حسرت یہی ارماں ہمارے دل میں ہے ساحل مقصود پر لے جا چل خداراناخدا اپنے ارمانوں کی کشتی بڑی مشکل میں ہے اب نہ اگلے ولولے ہیں نہ ارمانوںکی بھیڑ ایک مٹ جانے کی حسرت اب دلِ بسمل میں ہے"@ur . "شاباشیہ،بصرے اور الاحساء کے علاقے میں آباد ایک قبیلے کا نام ہے۔یہ قبیلہ غلاۃ قرامطہ میں سے تھا اور اس کی قیادت شیخ بنو شاباش کے ہاتھہ تھی۔ان لوگوں کی سیاسی سرگرمیاں تقریبا\" ایک صدی تک خلیج فارس کے علاقوں میں جاری رہیں۔"@ur . "ایک مکتبِ فکر (school of though) دراصل ایسے لوگوں یا اشخاص کا ایک گروہ یا مجموعہ ہوتا ہے جو ایک جیسی رائے یا فلسفہ، عقیدہ، سماجی تحریک، ثقافتی تحریک، یا فنی تحریک کے حامل ہوتے ہیں۔ سلیس الفاظ میں: یکساں نقطۂ نظر رکھنے والے یا کسی خاص فلسفیاتی، سماجی، عقیدی یا فنّی نظریہ پر متفق افراد کے ایک مجموعے کو مکتبِ فکر کہاجاتا ہے۔"@ur . "سرفروشی کی تمنا رام پرساد بسمل کی لکھی ہوئی ایک مشہور نظم ہے۔ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے    دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے راہ روئے راہِ محبت رہ نہ جانا راہ میں    لذتِ صحرا نوردی دوری منزل میں ہے وقت آنے دے بتادیں گے تجھے اے آسمان    ہم ابھی کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے اے شہید ملک و ملت تیرے جذبوں کے نثار    تیری قربانی کا چرچا غیر کی محفل میں ہے دور ہو اب ملک سے تاریکی بغض و حسد    بس یہی حسرت یہی ارماں ہمارے دل میں ہے ساحل مقصود پر لے جا چل خدارا ناخدا    اپنے ارمانوں کی کشتی بڑی مشکل میں ہے اب نہ اگلے ولولے ہیں نہ ارمانوں کی بھیڑ    ایک مٹ جانے کی حسرت اب دلِ بسمل میں ہے"@ur . "فکرہ (idea) سے مُراد کوئی بھی ایسی چیز ہوتی ہے جو سوچنے کے دوران عقل کے سامنے ہو۔ فکرہ کو بعض اوقات تصوّر بھی مانا جاتا ہے۔"@ur . "علوی اعوان آف بیروٹ سرکل بکوٹ بالعموم اور یونین کونسل بیروٹ بالخصوص کا گزشتہ ڈیڑھ صدی سے دینی و دنیاوی تعلیمی خدمات اور روحانی اقدار کو سر بلند کرنے والا اہم مگر مختصر ترین قبیلہ ہے۔اس کا تعلق قومی کوٹ، ضلع مظفر آباد آزاد کشمیرہے جس کے بزرگ حضرت مولانا میاں نیک محمد علوی آعوان بیروٹ کے کامل آل ڈھونڈ عباسی قبیلہ کی دعوت پر 1838 بیروٹ تشریف لائے اور یہاں پعرہی ان کی اولاد پھلی پھولی،دین کی خدمات کی اس پونی دو صدیوںمیں بیروٹ کے علوی اعوانوں نے اپنے مربیوں کامل آل برادری کو کسی قسم کی کوئی اخلاقی یا مفاداتی ٹھیس پہنچائی ہے نہ انہوں نے خدمت میں کوئی کسر اٹھا رکھی ہے بلکہ ان خدمات کے عوض 32 کنال آراضی بھی ہبہ کی ہے جو مالکانہ حقوق کے ساتھ اس قبیلہ کے پاس ہے۔"@ur . "حضرت مولانا میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی ایک مجتہد، اپنے عہد کے عالم بے بدل، نماز جمعہ کے قیام کے امیں، مسجد و منبر کے تقدس اور اس سے مسلمانوں کے بیچ اخوت، محبت اور امید کا چراغ روشن کرنے والے امام اور شیخ تھے۔آپ جس وقت سرکل بکوٹ بالخصوص بیروٹ تشریف لائے تو یہاں پر نیک محمدآل پہلے ہی اسلام اور قران کی تبلیغ و اشاعت میں مشغول تھااور یہاں پر آپ نے اسی خاندان سے تعلق اور رشتہ داری کیلیئے ہاتھ بھی بڑھایا۔"@ur . "عمرو بن عاص 4000 گھڑ سواروں کے ہمراہ مصر فتح کر نے کے لئے روانہ ہوئے مصر پران دنوں رومی شہنشاہ ہرکولیس کی حکومت تھی رومی افواج نے 640ء میں فيوم اور عین شمس میں شکست کے بعد وہاں کا کنٹرول کھودیا امر نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ شکست خوردہ رومی افواج بےبیلون کے قلعے میں جمع ہوگئیں امر بن عاص ؓ نے انہیں شہ دے کر قلعے سے باہر نکا لا اور وہاں بھی شکست سے دوچار کیا۔ کوروش نے جو کہ مصر کا گورنر تھا اس نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے امن مذاکرات شروع کیے اور اپنے اس فیصلے کی ہرکولیس سے تائید چاہی شہنشاہ نے امن معاہدے کو مسترد کر کے کوروش کو باغی قرار دے دیا فروری 641ء میں شہنشاہ کا انتقال ہو گیا اور اسی سال بےبیلون کے ہتھیار ڈالنے کے بعد کوروش امن قائم کرنے کے قابل ہوا۔ مصر ماسوائے اسکندریا مسلمانوں کے زیر قبضہ آچکا تھا نئے شہنشاہ قسطنطین سوم نے دفاع کے لئے ایک بڑی فوج روانہ کی امر بن عاص نے اسکندریا کی طرف قدم بڑھائے اور اپنی مہارت و شجاعت کے باعث ایک بار پھر رومی افواج کو شکست دینے میں کامیاب رہے اسکندریا بھی اب مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا،خلیفہ عثمان نے عمرو بن عاص کو مصر کا گورنر مقرر کر دیا۔"@ur . "گینن،ڈےلا کا بیٹا،جس کا تعلق فربولگ خاندان سے تھا،ان کا تعلق،ایک روایت کے مطابق آئر لینڈ کے اونچے شاہی بادشاہ خاندان سے تھا۔یہ اپنے بھائی گین کے ساتھہ ہائی بادشاہ تھا،جو اپنے بھائی روڈریج کے بعد تخت نشین ہوا۔اس کی بیوی کا نام نوچا تھا۔ جب فربولگ آئر لینڈ پر حملہ آور ہوئے اور انھوں نے فتح حاصل کرلی تو ڈےلا کے پانچ بیٹوں نے جزیرے کو آپس میں تقسیم کرلیا۔گینن اپنے بھائی روڈریج کے ساتھہ ٹرشٹ پر اترا اور صوبے كوناكٹ پر قبضہ کرلیا۔ جب ان کے بھائی روڈریج کی وفات ہوئی،تو گین اور گینن چار سال کے لئے مشترکہ ہائی بادشاہ بن گئے۔ یہ دونوں تب تک بادشاہ رہے جب تک طاعون کی بیماری نے ان کو اور ان کے دو ہزار پیروکاروں کو مار نہ دیا۔ ان دونوں کے مرنے کے بعد ان کا بھائی سنگن تخت نشین ہوا۔"@ur . "طریق طرائق (جمع) ."@ur . "گزرِ جانب / گزرِ جانبی / جانبی راستہ (اسم) : Bypass جانب گزری / جانب گزاری / تجنّب / کنارہ کشی (فعل) : Bypass ."@ur . "پار کرنا / گزرنا / گزارنا / عبور کرنا / تجاوز کرنا (فعل) : Pass اجتیاز / درّہ / عبور / گزر / پار / جواز / پارنامہ (اسم) قابل عبور / گزر پذیر / قابل اجتیاز : Passable گزر / عبور / گزر / اجتیاز / قطعہ / عبارت : Passage گزر راستہ / گزرگاہ / غلام گردش : Passageway گزار / گزارندہ / عابر : Passer"@ur . "بیروٹ سرکل بکوٹ کی 100فیصد اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کی یونین کونسل ہے۔اس کے شمال میں مشہور کوہالہ پل (نیا کوہالہ پل تو اسی کی حدود میں ہے)، حضرت مولانا میاں پیر فقیراللہ بکوٹی عثمانی کی درگاہ و آستانہ عالیہ بکوٹ شریف اور آزاد کشمیر کا دارالحکومت مظفر آباد، مغرب میں خیبرپختونخوا کی سب سے اونچی چوٹی موشپوری، نتھیا گلی اور ایوبیہ، جنوب میں پنجاب کا انٹرنیشنل سیاحتی شہر مری اور مشرق میں آزاد کشمیر کا ضلع باغ واقع ہے۔"@ur . "شاہراہ (highway) سے مُراد دو یا زیادہ مقامات کو ملانے والے کسی بڑی عوامی سڑک کے ہوتی ہے۔"@ur . "لوح لوحہ لوحات (جمع)"@ur . "قابو کرنا / قابو میں رکھنا / پابندی لگانا / پابند کرنا / قبضہ کرنا / ضبط کرنا / تسلّط قائم کرنا / حکم چلانا (فعل) قابو / قبضہ / انضباط / اختیار / ضبط / قید / تسلّط / قدرت / بس (اسم) منضبط / محدود / مقید / قبضہ شدہ / قابو شدہ : Controlled لوح تضبیط / لوحۂ تضبیط / لوحۂ انضباط / تختئ ضبط : Control panel ضابط / قابوکار / قابو کنندہ / قابض / مسلّط : Controller"@ur . "حمولہ (اسم): Goods carried by a vessel or vehicle, especially by a commercial carrier; cargo. A burden; a load. A railway train carrying goods only. حمولت (اسم): Commercial transportation of goods. اُجرتِ حمل / کرایۂ حمولت : The charge for transporting goods. Also called freightage. ."@ur . "اجارہ یا اجارہ نامہ (lease) ایک ایسا ٹھیکا یا دستاویز (پٹا) جو کسی خاص کرایہ کے بدلے میں کسی خاص وقت کے دوران کسی ملکیت یعنی جائداد یا اثاثے کے استعمال یا قبضہ کی اِجازت دیتا ہے۔ جائداد کے مالک کو مستاجر (پٹی دار) اور اُجرت یا معاوضہ دے کر تصرّف کرنے والے کو اجارہ دار (ٹھیکا دار) کہاجاتا ہے۔ متعلقہ الفاظ: استیجاری : Leased / Rental ایجار : Rent ایجاری: Rental اجارت: Leasing"@ur . "آذرنرسی یا آذرنرسه، فروری 910ء سے مارچ 910ء تک ایران کا بادشاہ رہا۔ یہ ایران کا دو سو انتسواں بادشاہ اور ساسانی سلطنت کا نواں بادشاہ تھا۔ یہ اپنے باب هرمز دوم کے بعد تخت نشین ہوا۔ اس کی حکومت میں بغاوت اور خانہ جنگی کی آگ لگی رہتی تھی۔"@ur . "طیرانیہ (airline) ایک ایسا مرافقہ ہے جو مسافروں اور حمولہ (cargo) کیلئے فضائی نقل و حملی خدمات مہیّا کرتا ہے۔ طیرانی مرافقہ کو فضائی ادارہ بھی کہاجاتا ہے۔ خدمات مہیّا کرنے کیلئے فضائی اداروں کے پاس یا تو اپنے جہاز ہوتے ہیں یا وہ کرایہ (lease) پر لیتے ہیں، اور باہمی مفاد کیلئے یہ دوسرے فضائی اداروں کے ساتھ شراکت یا اتحاد (alliance) بھی بناتے ہیں۔"@ur . "ثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ،ایک صحابی تھے۔آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کی کنیت ابو زید تھی۔آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ قبیلہ اشہل سے تھے۔آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ بعثت نبوی کے تیسرے سال پیدا ہوئے۔ غزوہ حمراءالاسد اور خندق میں حصہ لیا۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ سے چودہ احادیث کی روایت ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وصال کے بعد آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ نے شام میں سکونت اختیار کرلی۔ پھر شام سے بصرہ منتقل ہوگئے اور وہیں پر مستقل سکونت پزیر ہوگئے۔ حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کے زمانے میں وفات پائی۔"@ur . "سلینگخپلو سے ۴کومیٹر کے فاصلے پر یوچونگ سے پہلے سیدھے ھاتھ پردریاۓ شیوک کے اوپر واقع پل پار کرنے کے بعد ایک نھایت حسین و جمیل جگہ ہے جو سیاحوں کیلے نہایت پر کشش ہے اور یہان پر سپاںٹوق کے نام سے مشہور جگہ ہے جسکو دیکھنے کیلئے پورابلتستان امنڈ ٓتا ھے اور یہاں سلینگ کے پل کو پار کے ٓآپ سیدھے اگے جاہیں تو سیدھے ھاتھ کی ترفمچلو اور الٹےھاتھ پر سپاں ٹوق اتا ھے سپاں ٹوق کو پا ر کر ک آپ سیدھے سوغا گاوں جاسکتے ھیں"@ur . "ڈرسٹ اول یا ڈرسٹ پکٹ کا،ارپ کا بیٹا،ایک پکٹش اسطورہ بادشاہ تھا،اس کا نام پکٹش کرانکل میں بادشاہ کی فہرست میں موجود ہے."@ur . "تھیلیسیمیا (Thalassemia) ایک موروثی بیماری ہے یعنی یہ والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد کو منتقل ہوتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے مریض کے جسم میں خون کم بنتا ہے۔ جینیاتی اعتبار سےتھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں جنہیں الفا تھیلیسیمیا اور بی ٹا تھیلیسیمیا کہتے ہیں۔ نارمل انسانوں کے خون کے ہیموگلوبن میں دو الفا alpha اور دو بی ٹا beta زنجیریں chains ہوتی ہیں۔ گلوبن کی الفا زنجیر بنانے کے ذمہ دار دونوں جین (gene) کروموزوم نمبر 16 پر ہوتے ہیں جبکہ بی ٹا زنجیر بنانے کا ذمہ دار واحد جین HBB کروموزوم نمبر 11 پر ہوتا ہے۔ الفا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی الفا زنجیر alpha chain کم بنتی ہے جبکہ بی ٹا تھیلیسیمیا کے مریضوں میں ہیموگلوبن کی بی ٹا زنجیرbeta chain کم بنتی ہے۔ اس طرح خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ مرض کی شدت کے اعتبار سے تھیلیسیمیا کی تین قسمیں ہیں۔ شدید ترین قسم تھیلیسیمیا میجر کہلاتی ہے اور سب سے کم شدت والی قسم تھیلیسیمیا مائینر کہلاتی ہے۔ درمیانی شدت والی قسم تھیلیسیمیا انٹرمیڈیا کہلاتی ہے۔ ایک طرح کا تھیلیسیمیا کبھی بھی دوسری طرح کے تھیلیسیمیا میں تبدیل نہیں ہو سکتا یعنی الفا تھیلیسیمیا کبھی بھی بی ٹا تھیلیسیمیا میں تبدیل نہیں ہو سکتا اور نہ ہی بی ٹا کبھی الفا میں۔ اسی طرح نہ تھیلیسیمیا مائینر کبھی تھیلیسیمیا میجر بن سکتا ہے اور نہ ہی میجر کبھی مائینر بن سکتا ہے۔ اسی طرح انکے مرض کی شدت میں اضافہ یا کمی نہیں ہو سکتی۔"@ur . "شہاب الدین غوری افواج کا زبردست جنگجو اور سپہ سالار تھا۔ وہ اپنی ریاست کو محمود غزنوی کی ریاست سے بھی وسیع کرنا چاہتا تھا۔ اس نے ۱۱۷۵ء میں ہندوستان پر پہلی بار حملہ کرکے ملتان کو فتح کرلیا، اسکے بعد وہ اچ پہنچا جو کہ اب بہاولپور ڈویژن میں ہے ہندوستان کیلئے ہونیوالی جنگ نہایت نزدیک تھی شہاب الدین کے پاس اجمیر و دہلی کے راجہ اور زبردست لڑاکا پرتھوی راج سے مقابلے کیلئے اچھی فوج موجود تھی۔ درمیان پہلے معرکے میں پرتھوی راج کا پلہ بھاری رہا شہاب الدین کو جنوب مشرقی پنجاب میں تھانیسار کے نزدیک ترائین کے مقام پر شکست ہوئی شہاب الدین نہایت شدید زخمی ہوا اور غوری افواج میدان چھوڑکر بھاگ گئیں،جس پر شہاب الدین کو شدید شرمندگی ہوئی اور اس نے اپنے ان تمام فوجیوں کو سزا دی جنہوں نے دشمن کو پیٹھ دکھائی تھی۔ ۱۱۹۲ء میں وہ مکمل تیاری اور پہلے سے مضبوط فوج کے ساتھ واپس آیا پرتھوی راج بھی اپنے اتحادیوں کے ہمراہ آگے بڑھا ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ایک ہولناک جنگ چھڑی مگر اس بار شہاب الدین فاتح رہا پرتھوی راج دوران جنگ مارا گیا۔ قنوج کے راجہ جے چند نے کافی مزاحمت کی مگر شہاب الدین نے اسے بھی شکست دی راجہ میدان جنگ میں مارا گیا۔"@ur . "ایام بیض,روشن دن کو کہتے ہیں۔ قمری مہینے کی تیرہویں،چودہویں اور پندررہویں تاریخ،ان دنوں چاند کی خوب روشنی ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایام بیض کے روزے کبھی ترک نہ فرماتے تھے۔خواہ گھر میں ہوں یا سفر میں۔"@ur . "تفریح (entertainment) سے مُراد کوئی بھی ایسی سرگرمی ہے جو لوگوں کو فرصت کے اوقات میں اپنے آپ کو محظوظ یا مسرور (amuse) کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ تفریح عموماً ایک ساکن یا بے حرکت سرگرمی ہوتی ہے مثلاً تحریکہ (movie) یا اوپرا وغیرہ دیکھنا۔ جبکہ فرحت (amusement) کی متحرک یا فعال اشکال، جیسا کہ کھیل وغیرہ، کو زیادہ تر تفنّن (recreation) میں شمار کیا جاتا ہے۔ سرگرمیاں مثلاً ذاتی پڑھائی یا کسی موسیقی ادات (musical instrument) کی ممارست (practice) کو مشاغل سمجھا جاتا ہے۔ وہ صنعت جو تفریح فراہم کرتی ہے اُسے تفریحی صنعت یا تفریحیات کہاجاتا ہے۔ تفریح کی کئی اقسام ہیں مثلاً: سنیما، جلوہ کاری، کھیل، لعبہ جات (games) اور سماجی رقص (social dance) وغیرہ۔ کٹھ پتلیاں (puppets)، مسخرے (clowns)، سوانگ (mimes) اور کارٹونات وغیرہ بچوں کو راغب کرتے ہیں، تاہم بڑے بھی بعض اوقات انہیں تفریح بخش پاتے ہیں۔ تفریحیات پر سب سے بڑی تنقید یہ کی جاتی ہے کہ یہ معنی خیز سمجھی جانے والی سرگرمیوں مثلاً مطالعے اور رضاکاری (volunteering) وغیرہ سے لوگوں کا پیسہ اور وقت دوسری طرف مبذول کرتی ہیں۔"@ur . "انڈونیشیا کی آزادی،اعلان- ۱۷ اگست ۱۹۴۵ء،اقتدار- ۲۷ دسمبر ۱۹۴۹ء۔ ۱۲۸۲ء میں ریاست سمودرا کے مسلم سفیر نے چین کا دورہ کیا جبکہ مارکوپولو نے بھی جنوب مشرقی ایشیا میں اسلام کو موجود پایا."@ur . "بنو إذفونش یا بنو الفونسو، یہ بادشاہوں کا ایک خاندان تھا، جھنوں نے استوریس، غاليسية اور لیون پر بادشاہت کی، یہ خاندان الفونسو کیتھولک کے جانشین تھے، جو پیٹر کانتابریا کا کا بیٹا تھا۔ اگلی صدی کے لیئے، بادشاہت الفونسو کے خاندان اور اس کے بھائی فرولا کے خاندان میں تقسیم یا منتقل ہوگئی۔ الفونسو دوم کی وفات کے ایک صدی بعد، ایک نئی خاندان کی شاخ تخت پر بیٹھ گئی، جس کی سربراہی ریمرو اول نے کی۔ دسویں صدی میں، خاندان کی آپسی خلاف بندی اور لڑائی جھگڑے میں بادشاہت, خاندان کی مختلف شاخوں میں تقسیم ہوگئی اور آخر کار یہ خاندان برمودو دوم (۹۸۴ء) کے بعد ختم ہوگئی اور بادشاہت برمودو سوم کی ہار اور وفات کے بعد ۱۰۳۷ء میں ختم ہوگئی،بادشاہت اس کی بہن کے ذریعے فردلند اول لیون اور قشتالة کا کے پاس چلی گئی۔ اس کی بادشاہت کے اندر، بنو إذفونش جھوٹی سی پہاڑی سلطنت سے نکل کر ہسپانیہ کی عظیم سلطنتوں میں شامل ہوگئی، تاکہ بنو سینچو کو ہرا سکے۔"@ur . "یورپین توسیع کے ابتدائی مراحل میں الجیریا کو تقریباً حادثاتی طور پر فتح کیا گیا تھا۔ ۱۸۳۰ء میں فرانسیسی حملے کا ماخذ الجیریا میں یہودی تاجروں کے پاس موجود قرضوں کے معاملات میں پایا گیا جو انہیں ۹۸-۱۷۹۳ء کے دوران فرانس کو اناج کی فراہمی کیلئے دیے گئیتھے۔ ۱۸۴۰ء میں گورنرجنرل بننے والے بیجوڈ نے القادر اور اس کے ساتھیوں کا پیچھا کیا جو کہ اپنے ملک کو فرانس سے آزاد کروانا چاہتے تھے جنرل نے مکمل جنگ کا طریقہ کار اختیار کیا۔ ملک کو تباہ و بربا د کردیا۔ گیا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا یا انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ امیر القا در نے ۱۸۴۷ء میں ہتھیار ڈال دیے۔ ۸۰-۱۸۷۹ء کے فسادات جانی و مالی نقصانات کا باعث بنے ہارے ہوئے علاقوں میں جبری ٹیکس، جرمانوں، چندوں اور زمین و جائیداد کی ضبطی نے عوام کے مصائب میں اضا فہ کیا۔ الجیریا میں یورپی آبادی ۱۸۳۱ء میں تین ہزار دو سو اٹھائیس سے بڑھ کر ۱۸۷۰ء میں دو لاکھ بہتّر ہزار ہوگئی تھی۔ غیر ملکیوں نے ۷۰-۱۸۳۰ء کے عرصے میں چار لاکھ اکیاسی ہزار ہیکٹر جبکہ ۸۰-۱۸۷۱ء کے دوران چار لاکھ دو ہزار ہیکٹراراضی حاصل کی۔ الجیریا کی عوام نے ۱۸۸۱ء اور ۱۸۹۱ء کی بغاوتوں کے بعد خود کو مستحکم کرنا شروع کیا۔ علماء کی کوششوں کی بنا پر اسلام کی ازسرنو بحالی کی جزوی جدوجہد جاری تھی جنہوں نے ۱۹۳۰ء سے قرآنی اسکول کھولے اور عوام میں اپنے شاندار ماضی کے احساس کو برقرار رکھنے کیلئے بے چین تھے۔ ۱۹۲۷ء میں برسلز میں منعقد ہونے والی کانگریس میں میسالی ہا دجی نے آزا دی کا مطالبہ کیا۔الجیریا نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کافی سخت سال گزارے کیونکہ اسے اپنے غذائی ذخائر کا کثیر حصہ یورپ بھیجنا پڑتا تھا۔ ۱۹۵۴ء تک خونی فسادات کے باوجود یورپیوں نے سیاسی طور پر کوئی رعایت دینے سے انکار کردیا۔ قوم پرست رہنما بین بیلا، عیط احمد اور خدر ۱۹۵۲ء میں جیل سے فرار ہوگئے نومبر ۱۹۵۴ء میں Comite revolutionnaire d'unite et d'action نے کھلی جھڑپیں شروع کیں فرانسیسی حکومت نے انقلابیوں کو دبانے کیلئے اصل جنگ کا آغاز کردیا۔ اس کے باوجود مارچ ۱۹۶۲ء میں آخری مذاکرات ایویان میں مکمل ہوئے جہاں ایک سیاسی اور معاشی معاہدے پر فرانسیسی حکومت اور GPRA کے وفد نے دستخط کئے جس کے تحت الجیریا کو جون ۱۹۶۲ء میں آزادی دی گئی اور جولائی ۱۹۶۲ء میں GPRA نے الجیریا میں حکومت سنبھالی۔"@ur . "ادارت کرنا / نظامت کرنا / سنبھالنا / انتظام کرنا / منتظمی کرنا / چلانا / سادھنا (فعل) قابلیتِ ادارت / قابلیتِ نظامت : Manageability ادارت کاری / تنظیم کاری / انتظام کاری / مدیری (فعل) : Managing نظامتی / انتظامی / ادارتی / انصرامی / بندوبستی / اہتمامی (صفت) : Managing قابلِ ادارت / قابلِ نظامت / سنبھالنے کے قابل / خوش لگام : Manageable اِدارت / مدیریت / انتظام / انصرام / نظامت / بندوبست / اہتمام / تضبیط / انصرام / نظم و نسق / تدبیر : Management ادارہ / انتظامیہ / منتظمیہ / نظامیہ / مدیریہ : Management ناظم / مدیر / منتظم / مہتمم / نگران / پیش کار / منصرم / سربراہِ کار : Manager"@ur . "تماش کاری (show business / show biz) یا تفریح کاری سے تفریح کی تمام پہلو مُراد ہیں۔ یہ اِصطلاح، تفریحیات کے کاروباری طرف یعنی مدیران (managers)، وکلاء (agents)، پیداکاران (producers) اور توزیع کاران (distributors) وغیرہ سے لے کر تخلیقی عنصر تک کے تمام پہلؤوں کا اِحاطہ کرتی ہے۔ سنیما، بعید نُما، ریڈیو، جلوہ گاہ اور موسیقی سب اِس کے دائرہ میں آتے ہیں۔ ."@ur . "ایمن بن خزیم رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، ایک صحابی تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے۔ مسلمانوں میں با ہم جو جنگیں یوئیں، ان سے الگ تھلگ رہے۔ خلفاء بنوامیہ سے ان کے گہرے اور دوستانہ تعلقات تھے۔ خاص کر مروان سے بیت گہرے مراسم تھے اور وہ مروان کے دربار میں بلا روک ٹوک آتے جاتے تھے۔ اسی راہ و رسم کی بنا پر لوگ انھیں خلیل الخلفاء کہتے تھے۔ شاعر تھے لیکن صرف زرمیہ اشعار کہتے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ' نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے چند احادیث روایت کی ہیں۔"@ur . "پرتگالیوں نے اندرونی بغاوتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ۱۴۷۱ء میں ارذیلا کا محاصرہ کرلیا تھا اور انہوں نے سبته ، القصر، الصغیر، تنگیر اور ارذیلا میں قدم جمالئے۔ اسپین نے ملیلا کی بحیرہ روم بندرگاہ حاصل کرلی تھی جو کہ مزید کاروائیوں کیلئے مرکز تھی یورپی مداخلت ۱۹ویں صدی میں اپنے عروج پر پہنچ گئی تھی۔ سلطان نے ۱۸۵۶ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرکے آزاد تجارت کی اجازت دی اور اجارہ داریوں کا خاتمہ کردیا۔ بیکلارڈ کنونشن ۱۸۶۳ء نے فرانس کو مراکش کا محافظ بنا دیا جس نے اسے غلامی کی طرف دھکیل دیا مخزن جو کہ مرکزی انتظامی ادارہ تھا غیر موثر ہوگیا۔ ۱۹۱۳ءتک یورپی لوگوں نے ایک لاکھ ہیکٹر اراضی حاصل کرلی تھی ۱۹۴۷ء میں ۲۰۴۴ یورپی ساڑھے چھ لاکھ اراضی کاشت کررہے تھے۔ ۱۹۱۱ء میں یورپیوں کی تعداد ۱۱ ہزار تھی جو بڑھ کر ۱۹۲۶ء میں ایک لاکھ چار ہزار اور ۱۹۴۷ء میں دو لاکھ پچیانوے ہزار ہوگئی تھی جن میں دو لاکھ یہودی تھے صنعت، تجارت اور زراعت پر یورپیوں کا قبضہ تھا۔ ۱۹۳۴ء میں جدوجہد آزادی کا آغاز ہوا سیاسی جماعتیں اور ٹریڈ یونینز قائم ہوئیں احتجاج نے تشدد کا روپ بدلا جس کے نتیجے میں رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ ۱۹۴۴ء میں استغلال پارٹی آزادی کے مطالبے کیلئے مختلف جماعتوں کے ا دغام کے نتیجے میں سامنے آئی۔ Resident Guillaume نے تحریک کو کچلنے کیلئے پولیس فورس تعینات کی اور سلطان کو ہٹاکر تمام اختیارات حاصل کرلئے استغلال پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کرلیاگیا۔ چنانچہ لبریشن آرمی کو حرکت میںلایا گیا اسطرح احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مراکش کے محافظین نے آزادی کا مطالبہ قبول کرلیا سلطان کو جلاوطنی سے واپس طلب کیا گیا محمد پنجم کا مراکش میں فاتحانہ استقبال ہوا اور ایک حکومت نامزد کی گئی جس نے ۲ مارچ ۱۹۵۶ء کو مراکش کیلئے آزادی حاصل کی۔"@ur . "لذريق،, ہسپانیہ میں ۷۱۰ سے ۷۱۲ تک، ایک گوتھ بادشاہ تھا۔ وہ تاریخ میں گوتھ کے آخری بادشاہ کے لقب سے مشہور ہیں۔ ."@ur . "ہنگامی حالت / حالتِ ناگاہی / حالتِ ناگاہ / ناگاہی حالت / ناگہانی حالت / ناگہانت / ناگاہت / ناگہ حالت / ناگہحالت (اسم) ہنگامی / ہنگامیہ / ناگاہی / ناگہانی / ناگاہتی / ناگہانتی / ناگہ حالتی / ناگہحالتی (صفت) شعبۂ حادثاتِ اتفاقیہ / شعبۂ ہنگامیہ / شعبۂ ناگاہیہ / شعبۂ ناگہانت / شعبۂ ناگہحالت : Emergency department شعبۂ حادثات و ناگاہیات / شعبۂ حادثات و ناگہحالات : accident & emergency department حادثہ و ناگہ حالت : accident & emergency ."@ur . "ویکی لغت مؤسسہ ویکیمیڈیا کا ایک منصوبہ ہے، جس کا مقصد ویکی زبان میں تمام زبانوں کے لیے آزاد فرہنگ فراہم کرنا ہے۔"@ur . "سیجفرائڈ یا سجفرو لکسمبرگ کا، (۹۲۲ء تا ۲۸ اکتوبر ۹۹۸ تک)، لکسمبرگ کا پہلا کاؤنٹ یا شاہ (بادشاہ) سمجھا جاتا ہے لیکن اصل میں وہ موزل اور اردین کا کاؤنٹ تھا۔ وہ سینٹ میکثیمن ٹریوس اور سینٹ ولیبروڈ ایچترنیچ کا وکیل بھی تھا۔ وہ ویجرک لوتحرنگا کا بیٹا خیال کیا جاتا ہے۔ وہ لکسمبرگ ھا کا بانی ہے، ایک کیڈٹ شاخ اردین ھا کی۔ اس کا لورين پر قبضہ تھا، اپنے باب کی طرف سے۔ اپنی بادشاہی کے وقت،۹۶۳ء میں اس نے لکسمبرگ میں قلعے تیار کروائے۔ ایک شہر محل کے ارد گرد جلد ہی آباد ہوگیا۔ اگرچہ اس نے کاؤنٹ کا لقب استعمال کیا۔ لقب (لکسمبرگ کا کاؤنٹ)، صرف ولیم کے لیئے استعمال ہوتا تھا،کوئی ۱۵۰(ڈیڑھ سو) سال پہلے۔"@ur . "اس جدول میں گنتی ان زبانوں میں درج ہے جو عموماً عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں۔"@ur . "كھرڑ بھارت کی ریاست پنجاب کے موہالی ضلع کا ایک چھوٹا شہر اور نگرپالیکا ہے. یہ چندی گڑھ سے 10-15 کلومیٹر اور مہالی سے تقریبا 4 کلو میٹر دور ہے."@ur . "وائے سرائے بالی،انڈونیشیا کے شہر بالی میں موجود رومانوی پہاڑوں کے قریب چھوٹے مگر پرتعیش ہوٹلوں کے سلسلے کو وائے سرائے بالی کے نام سے پہچانا جاتا یے۔ اپنے محل و وقوع کی وجہ سے، اسے دنیا بھر میں منفرد مقام حاصل یے۔ وائے سرائے بالی، عبد سینٹر سے صرف پانچ منٹ کی ڈرائیو پر واقع یے۔ اس کا طرز تعمیر عام ہوٹلوں سے مختلف ہے، کیونکہ یہ ایک عمارت کی شکل میں نہیں بنی، بلکہ گیارہ ولاز کا مجموعہ ہے۔ ہرولا کا اپنا سوئمنگپ پول ہے۔ ان ولاز کا طرز تعمیر یورپین انداز کا یے، جن میں پرتعیش زندگی گزارنے کی تمام سہولتیں مہیا کی گئی ہیں۔ ان کے فرش کی تیاری میں سنگ مرمر کا استعمال بڑی خوبصورتی سے کیا گیا ہے۔ آرٹسٹک سینٹرلی ایئرکنڈیشنڈ، فرنیچر، ایل سی ڈی ٹی وی، براڈبینڈ انٹرنیٹ، ہرولا کامنی بار، ہوم تھیڑ سسٹم اور بھی بہت کچھہ وائے سرائے بالی میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایک ہلتھہ فٹنس سینٹر، جمنازیم ہے، جس میں خاص طور پر، دل کے مریضوں کے لیے جدید آلات نصب کیے گئے ہیں۔ کھانے پینے کے لیے الگ الگ ریستوران بھی موجود ہیں، لیکن ایک مرکزی ریستوران بھی ہے، جس کے فرنیچ فوڈز کو کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ ساتھہ ہی ایک یوگا سینٹر بھی ہے، جہاں باقاعدہ یوگا کی کلاسز ہوتی ہیں۔ سائیکلنگ کے شوقین افراد کے لیے طویل سائیکلنگ ٹریک ہے۔ نیز یہاں سے پٹینو دریا کے ساتھہ پہاڑی سلسلے کا خوبصورت نظارہ بھی آنکھوں کو فرحت و تازگی بخشتا یے، اور اگر آپ علاقے کا دلکش فضائی نظارہ چاہتے ہیں، تو اس کے لیے ہیلی کاپٹر سروس بھی حاضر ہے۔"@ur . "ذولفقار مرزا پاکستان پیپلز جماعت کے سندھ سے تعلق رکھنے والا ممتاز سیاست دان ہیں۔ سندھ کابینہ میں وزیر رہے۔ فہمیدہ مرزا کے شوہر ہیں۔ 1993-1996ء میں قومی پارلیمان کا رکن رہا۔ 2008ء میں بدین کے حلقہ ps-57 سے سندھ پارلیمان کا رکن منتخب ہوا۔ 28 اگست 2011ء کو سندھ حکومت کی وزارت اور پیپلز جماعت سے مستعفی ہو گئے۔ انہؤں نے الزام لگایا کہ متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں تہدّفی قتل میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ اور امریکہ پاکستان مخالف منصوبہ پر عمل کر رہے ہیں۔ اپنی جماعت کے رہنماوں کی تنقید کے بعد مرزا نے 30 جولائی 2011ء کو سیاست سے سبکدوشی کا اعلان کر دیا۔"@ur . "کسی دارالافتاء میں فتوی کے منصب پر فائز ذمہ دار اور کسی مسسئلے پر شریعت کی روشنی میں رائے دینے والے عالم دین کو مفتی کہتے ہیں۔"@ur . "کسی اسلامی مسئلے پر فقہیوں یا مفتیوں کا شرعی حکم جو کسی امر کے جواز یا عدم جواز کے بارے دیا جائے فتویٰ کہلاتا ہے۔ فتوی کی حیثیت رائے کی ہے، اور یہ حکم کا درجہ نہیں رکھتا۔"@ur . "عاصم ایک عربی نام ہے۔ عاصم سے مراد مندرجہ ذیل اشخاص ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھیے۔ عاصم بن عمرو عاصم کرد گیلو"@ur . "ہسپانوی زبان (Spanish language) سپین کی زبان ہے جو کہ سپین کے علاوہ دنیا کے 23 ممالک میں سرکاری زبان ہے اور بہت سے ممالک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔"@ur . "عاصم بن عمرو رحمۃ اللہ علیہ، حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے عید کے معروف عالم فاضل ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے حالات و اخلاق اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے غزوات و سراپا کے سب سے بڑے ماہر اور فاضل سمجھے جاتے تھے۔ چنانچہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے انھیں اس کام پر مقرر کیا کہ جامع دمشق میں بیتھہ کر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو آقائے دوجہاں کے مبارک حالات و واقعات بطور درس سنایا کریں۔ سہ فریضہ اپنی وفات تک سر انجام دیتے رہے اور اس عرصہ میں ہزارتوں لوگوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سوانح حیات سے آگاہ کیا۔ اس فاضل جلیل تابعی کا اننقال ۱۲۱ھ میں ہوا۔ سیرت رسول کے مصنف ڈاکٹر محمد حسین ہیکل کے مطابق یہ سب سے پہلے بزرگ ہیں، جنیوں نے فن سیرۃ کی ابتداء کی۔"@ur . "طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے لفظی معنی ہیں، بت، جادو، جادوگر، گمراہوں کا سردار، سرکش، دیو اور کاہن۔ شرعی اصطلاع میں طاغوت سے مراد خاص طور پر وہ شخص ہے، جو ارتکاب جرائم میں ناجائز امور میں اپنے گروہ کا سرغنہ یا سربرہ ہو۔ اسلامی اصطلاع میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم یے جو قانون الہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ نظام عدالت بھی اسی میں آتا ہے، جو نہ تو اقتدار اعلی یعنی اﷲ کا مطیع ہو اور نہ اﷲ کی کتاب کو سند مانتا یو۔ لہزا قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔ قرآن کی رو سے اﷲ پر ایمان اور طاغوت سے کفر یعنی انکار دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ کیونکہ قرآن توحید کا مزیب ہے اور اگر خدا اور طاغوت دونوں کے سامنے سرجھکایا جائے تو ایمان کی بنیادی شرط پوری نہیں ہوتی۔"@ur . "بھینس ایک ممالیہ جانور کا نام ہے اس کا مذکر بھینسا ہوتا ہے۔ ؓبھینسیں گھریلو بھی ہوتی ہیں اور جنگلی بھی، یہ جانور سیاہ اور خاکی رنگ میں پایا جاتا ہےِ، یہ جانور نہروں، نالوں اور تالابوں میں نہانا پسند کرتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں دیہاتوں کے لوگ گھروں میں کثیر تعداد میں بھینسیں پالتے ہیں اور ان کا دودھ اپنے استعمال میں لانے کے ساتھ ساتھ شہروں میں لیجا کر فروخت بھی کرتے ہیں، اسی طرح اس کا گوشت بھی کھایا اور فروخت کیا جاتاہے۔"@ur . "گائے ایک ممالیہ جانور کا نام ہے اس کا مذکر بیل ہوتا ہے۔ گائے کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں اور یہ جانور دنیا کے تمام علاقوں میں پایا جاتا ہے اور اس کا دودھ بھی پوری دنیا میں استعمال کیا جاتاہے۔"@ur . "حائطیہ، ایک فرقے کا نام ہے۔ اس فرقے کا بانی، مبانی احمد بن حائط ہے۔ اس فرقے کا عقیدہ ہے کہ خدا دو ہیں۔ ایک قدیم خدا ہے، جس نے انسان کو پیدا کیا اور پھر اس میں اپنی روح پھونکی اور دوسرا بعد میں پیدا ہوا ہے، وہ مسیح ہے اور اس وقت کی تخلیق کی ہے۔ قیامت کے روز دوسرا خدا ہی فیصلے کرے گا۔"@ur . "اندرون لاہور کو پرانا لاہور بھی کہا جاتا ہے۔ برصغیر میں مغلیہ دور حکومت کے دوران دشمن کے حملوں سے بچائو اور شہر لاہور کی حفاظت کے لئے اس کے ارد گرد دیوار تعمیر کر دی گئی تھی۔ اس دیوار میں 13 دروازے بنائے گئے۔"@ur . "تگرین اعظم، ، آرمینیا کا بادشاہ تھا، جس کے اقتدار میں ملک مختصر وقت ہی کے لیے، وسطی رومن جمہوریہ کے مضبوط ترین ریاست بن گئی۔"@ur . "ابو بکر خان ابن ظفر خان ابن فتح خان ابن فیروز شاہ تغلق، ہندوستان میں تغلق خاندان کا پانچواں فرمانروا تھا۔ سلطان فیروز شاہ تغلق کے بیٹے فتح خان کا پوتا تھا۔ ۷۹۱ھ بمطابق ۱۳۸۸ء کو سلطان تغلق خان کے بعد تخت پر بیٹھا۔ اس کے عہد میں باغیوں نے بغاوت کت ڈالی تھی۔ باغیوں پر قابو پانے کے بعد ملتان، لاہور اور دوسرے علاقوں کے حاکموں کو سلطانی عہدیداروں کے قتل کا حکم دیا۔ چنانچہ فسادات شروع ہوگئے۔ کسانوں نے لگان ادا کرنا بند کردیا اور محمد شاہ بن فیروز شاہ کی زیر قیادت اکٹھے ہونا شروع ہوگئے۔ محمد شاہ دہلی پر حملہ آور ہوا۔ ادھر اس کا بیٹا شہزادہ ہمایوں خاں بھی حملہ آور ہوا۔ ابوبکر ڈیڑھ سال کی حکومت کرنے کے بعد فرار ہوگیا۔"@ur . "ششماہی سنگر مال،پاکستان کے شہر لاہور میں واقع برصغیر پاک و ھند کی قدیم ترین اور مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں قائم ہونے والی پہلی یونیورسٹی جامعۂ پنجاب،لاہورکے شعبہ کشمیریات کا تحقیقی مجلہ ہے جو1995ءسے شائع ہو رہا ہے۔ سنگر مال دو الفاظ کا مرکب ہے۔ سنگر فارسی لفظ سنگ سے مشتق ہے اور اس سے مراد سنگلاخ چٹانیں ہیں لیکن کشمیری زبان میں سنگر سے مرادپہاڑی سنگلاخ سربفلک چوٹیاں جن پر سارا سال برف جمی رہتی ہے۔ جبکہمال سنسکرت لفظ مالا سے مشتق ہے جس سے مراد تسلسل یا گلے کا ہار ہے ۔ اسطرح سنگر مال سے مراد سربفلک پہاڑی چوٹیوں کا تسلسل بنتا ہے جن پر سارا سال برف جمی رہتی ہے اور جنہوں نے وادی کشمیر کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔ ششماہی سنگر مال کشمیری زبان و ادبیات اور تاریخ کی ترویج و اشاعت کے سلسلہ میں شعبہ کشمیریات،کلیہ علوم شرقیہ، جامعۂ پنجاب،لاہور سے شائع کیا جاتا ہے جس میں کشمیر سے متعلق دیگر معلوماتی مضامین کے علاوہ مختلف تحقیقی وتنقیدی مقالات شائع کئے جاتے ہیں۔"@ur . "سلطنت راجوزہ، یہ راجوزہ کی ایک جمہوری سلطنت تھی۔ یہ ایک عیسائی سلطنت تھی۔ اس سلطنت کے بارے میں تاریخ میں کوئی خاص معلومات موجود نہیں ہے۔ البتہ اس کا ذکر تاریخ میں بہت کم آتا ہے۔ مثلا\" جب سلطنت عثمانیہ، مراد اول کے دور حکومت میں فتح پے فتح حاصل کرہی تھی تو یہ پہلی عیسائی سلطنت تھی، جس نے پہل کرتے ہوئے، سلطان مراد اول کی خدمت میں سفارت روانہ کی اور دوستی کے معاہدے کی درخواست کی۔ اس معاہدہ کی رو سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کا قیام بھی عمل میں آیا اور قرار یہ پایا کہ جمہوریہ راجوزہ اس معاہدے کے بدلے میں ۵۰۰ سنیری ڈوق سالانہ جزیہ ادا کرے گا۔ یہ پہلا معاہدہ ہے، جو دولت عثمانیہ اور ایک دولت مسیحی کے درمیان طے پایا گیا۔"@ur . "کاسٹرو، ایک قدیم شہر ہے۔ یہ شہر بولسنا جھیل کے مشرقی حصے میں موجود ہے، جو اسچیا دی کاسٹرو کی کمونے ہے، جنوبی اطالیہ میں۔ یہ قدیم شہر کاسٹرو کی جنگوں میں تباہ ہوگیا۔"@ur . "رحمان ملک پاکستان پیپلز جماعت سے تعلق رکھنے والا سیاست دان ہے جو اپریل 2009ء سے وزیر داخلہ کے عہدہ پر ہے۔ پاکستانی پاسبان کے ادارہ ایف-آیی-اے میں معمولی عہدے دار تھا، مگر بینظیر بھٹو کا چہیتا بن کر جلد ترقی کی منزلیں طے کر کے ادارے کا سربراہ مقرر ہو گیا۔ بینظیر کے ساتھ جلاوطنی اختیار کی اور اس کے ساتھ ہی واپس آیا۔ بینظیر کے قتل کے وقت اس کے گاڑی قافلہ میں شامل تھا اور بینظیر کے تحفظ کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھا۔ آصف علی زرداری نے وزیر داخلہ مقرر کیا۔ 4 جون 2012 کو عدالت عمظمیٰ نے دہری شہریت رکھنے پر رحمان ملک کی ایوان بالا کی رکنیت معطل کردی جس پر وہ وزیر رہنے کا اہل بھی نہیں رہا۔ سرکاری ملازمت سے برطرفی کی وجہ سے بھی مَلک پارلیمان کی رکنیت کا اہل نہیں تھا۔"@ur . "ملک ايران میں رہنے والوں کو ايرانی کہا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ارض ايران سے منسلک ہر شے کو بھی \"ايرانی\" کہتے ہیں۔"@ur . "بوسارڈ مکبس نفاثہ (bussard ramjet) خلائیہ دسر یا spacecraft propulsion کے لیے پیش کیا جانے والا ایک نظریاتی طریقۂ دسر ہے جس کو 1960ء میں Bussard نے پیش کیا۔ یہ نظریاتی طریقہ اصل میں خلائی پرواز کے بین النجمی (interstellar) سفر کو ممکنات کے دائرے میں لانے کی ایک کوشش ہے جس میں مکبس یا ram اپنے گرد کے بین النجمی واسطہ سے hydrogen کو مجتمع و کثیف کرتا ہے اور اس کثیف مادے پر نویاتی ائتلاف کا عمل شروع کیا جاتا ہے جس سے بننے والی توانائی کو مقناطیسی میدان کی مدد سے سفر کی سمت کے مخالف سمت میں عادم (exhaust) کیا جاتا ہے تاکہ وہ خلائیہ کو دھکیل سکے۔"@ur . "حارث بن ابی ہالہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، ایک صحابِی رسول تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبرٰی کے فرزند تھے، جو پہلے شوہر سے تھے۔ جب مسلمانوں کی تعداد چالیس تک پہنچ گئی اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حرم کعبہ میں جاکر توحید کا اعلان کیا تھا تو کفار حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر ٹوٹ پڑے۔ حارث یہ خبر سن کت دوڑے آئے، کافروں نے ان کو شہید کردیا۔ اسلام کی راہ میں وہ پہلے شہید ہیں۔"@ur . "انڈونیشیائی زبان، انڈونیشیا کی زبان بھاشا انڈونیشیا کہلاتی ہے جو دو مختلف رسوم الخط میں لکھی جاتی ہے ایک رومن اور دوسرے عربی میں۔"@ur . "بندونگ، (انڈونیشیائی زبان میں) انڈونیشیا میں صوبہ مغربی جاوا کا صدر مقام ہے۔ یہ سطح سمندر سے دو ہزار تین سو فٹ (۲۳۰۰ فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ شہر تعلیمی مرکز ہے، جس میں دو یونیورسٹیاں ہیں۔ یہاں کی پیداوار میں کونین، کپڑا، ادویات، ربڑ کی اشیاء اور مشینری ہے۔ پہلی افریقی ایشیائی کانفرنس جو ۱۹۵۵ء میں بلائی گئی تھی، اسی میں منعقد یوئی تھی۔ اسی وجہ سے، اس کانفرنس کا نام بندونگ کانفرنس رکھہ دیا گیا۔ بندونگ کی کل آبادی ۱۹۶۱ء کی مردم شماری کے مطابق ۹ لاکھہ ۷۳ ہزار، ۱۹۷۴ء کے مطابق گیارہ لاکھہ اور ۲۰۰۷ء کی مردم شماری کے مطابق ۷۔۴ ملین ہے۔"@ur . "حارث سے مراد مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے۔ حارث بن عبدالمطلب حارث بن عمیر رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حارث بن حلزہ حارث سلاجک حارث بن ابی ہالہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حارث بن شریح حارث بن اوس رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حارث بن کعب (بنو) حارث بن نوفل رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حارث بن ہشام رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ حارث کزاب، ایک جھوٹا نبی"@ur . "فرسان الہيكل، یہ فرقہ یروشلم کے مقدس مقام میں پیدا ہوا۔ اس جماعت کے بانیوں کو یروشلم کے صلیبی بادشاہ کی طرف سے امداد بھی ملی۔ اس بادشاہ نے ان کو سب سے مقدس جگہ بھی عطا کی۔ وہ چوٹی جو کبھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی عبادت گاہ ہوا کرتی تھی۔ ہیکل سلیمانی کی تعمیر حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں شروع ہوئی اور ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں بھی جاری رہی۔ آخرکار ہیکل سلیمانی کو گرا دیا گیا اور اسی جگہ پر یہودی بادشاہ ہرودس نے نئی عبادت گاہ تعمیر کی۔ ۷۰ء میں سلطنت روم نے اس دوسری ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ رومیوں نے یہودیوں کے خلاف ایک بڑا حملہ شروع کیا اور انھیں اس خطے سے نکال دیا۔"@ur . "شیخ عبدالنبی شطاری جن کا اصل نام عمادالدین محمد تھا، اپنے وقت کے جلیل القدر عالم اور صوفی تھے۔ شیخ عبدالنبی شطاری مسلک کے اعتبار سے حنفی اور نسبت روحانی کے اعتبار سے شطاری تھے۔ تذکرہ علماء ہند میں ان کی کم و بیش 52 تصانیف کا نام بہ نام ذکر ہے۔ آپ اپنی کتاب فواتح الانوار کے خاتمے پر لکھتے ہیں کہ یہ 8 ذی حجہ 1020ھ / یکم فروری 1616ء کو مکمل ہوئی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ بادشاہ اکبر اور جہانگیر کے ہم عصر تھے۔"@ur . "(1899ء ۔) قاضی عبدالودود اردو زبان کے عظیم محقق جن کی زندگی علمی خدمات کے لیے وقف تھی۔ آپ نے اردو زبان کی ایک جامع تاریخ مرتب کی۔ علاوہ ازیں بے شمار تحقیقی مضامین لکھے۔ آپ قاضی عبدالوحید کے علمی وضع کا خوشحال علمی گھرانہ میں پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انگلستان گئے اور سات سال وہاں گزارے۔ وہاں سے بیرسٹر بن کے لوٹے۔"@ur . "عتبہ بن ابی لہب اسلام کے سب سے بڑے دشمن ابولہب کے فرزند جنہوں نے فتح مکہ کے موقع پر اپنے بھائی معتب بن ابی لہب کے ہمراہ اسلام قبول کیا۔ عتبہ بن ابی لہب غزوہ حنین اور جملہ غزوات میں آنحضور کے ہمرکاب رہے۔ عتبہ بن ابی لہب نے حضرت ابوبکر صدیق کے عہد خلافت میں انتقال کیا۔"@ur . "(متوفی 17ھ / ۔ 638ء) عتبہ بن غزوان صحابی تھے جن کی کنیت ابو عبداللہ تھی۔ آپ کے والد کا نام غزوان بن جابر المازنی تھا۔ نسب نامہ آنحضور کی اٹھارہویں پشت میں مضر بن نزار سے جا ملتا ہے۔ آپ نے ابتدائی زمانہ میں قبول اسلام کیا۔ ہجرت حبشہ اور بعد میں مقداد بن عمرو کی رفاقت میں ہجرت مدینہ کی۔ غزوہ احد اور دیگر غزوات میں آنحضور کے ہمرکاب رہے۔ حضرت عمر کے عہد میں حیرہ فتح کیا۔ 57 برس کی عمر میں انتقال کیا۔ آپ کا ایک خطبہ محدثین کے پاس محفوظ ہے۔"@ur . "شیما اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے ۔ درست تلفظ ہے: شَیماء جسکے معنی ہیں عزت و شرف اور بلند رتبہ۔ شیماء حضرت حلیمہ سعدیہ کی بیٹی اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی بہن تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن آپکے ساتھ گزرا۔ کتب سیرت سے آپکا اسلام لانا ثابت ہے۔"@ur . "احصاء، عملیت اشارہ، قیاسی معاشیات، اور مالیاتی ریاضیات، میں معطیات نقاط کے مُتوالیہ جو مثالاً یکساں وقتی وقفوں پر ناپے گئے ہوں کو سلسلۂ زماں کہتے ہیں۔ سلسلہ زماں کی مثالوں میں سہام انڈکس کے روزانہ بندش پر قدر، دریائے سندھ کا کوٹری کے مقام پر سالانہ کُل حُجمی روان، وغیرہ ہیں۔ تحلیل سلسلہ زماں ایسے طراِئق پر مشتمل ہے جو سلسلہ زمان معطیات کے تحلیل سے پُر معنی احصائیات اخذ کرنے اور معطیات کے دوسرے خوائص جاننے میں مدد دیتے ہیں۔ پیشن گوئی سلسلہ زمان میں تماثیل کے استعمال سے ماضی کے واقعات کے اساس پر مستقبل کے واقعات کی پیش گوئی کی جاتی ہے اس سے پہلے کہ ان کو ناپا جا سکے۔ اکثر اوقات سلسلہ زمان کو لکیری چارٹ سے نقش کیا جاتا ہے۔ سلسلہ زمان معطیات کی قدرتی زمانی ترتیب ہوتی ہے۔ اسطرح تحلیل سلسلہ زمان مختلف ہے دوسرے عام تحلیل معطیات مسائل سے، جہاں مشاہدات کی کوئی قدرتی ترتیب نہیں ہوتی۔ تحلیل سلسلہ زمان مختلف ہے تحلیل مکانی معطیات سے بھی جہاں مشاہدات مثالاً جغرافیائی مقامات سے نسبت رکھتے ہیں۔ سلسلہ زمان تمثیل جامعاً اس امر کی عکاسی کرے گی کہ وقت میں قریب مشاہدات آپس میں زیادہ قریبی نسبت رکھتے ہیں بنسبت ان مشاہدات کے جو وقت میں زیادہ دور ہوں۔ اس کے علاوہ، سلسلہ زماں تماثیل اکثر یک-طرفی وقتی ترتیب کا استعمال کرتے ہیں جس سے ماضی کی اقدار مستقبل کی اقدار کو متاثر کرتی ہیں، بجائے کہ مستقبل کی اقدار سے حال کی اقدار متاثر ہوں۔ تحلیل سلسلہ زماں کے طرائق میں تحلیل طیفی، تضایف تحلیل، شامل ہیں۔"@ur . "عوجی سوق (warp drive) ایک قسم کا وسیلۂ سفر ہے جو کہ سریع از نور رفتار پر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتا ہے، یہ طریقۂ سفر گو کہ اپنی بنیاد طبیعیات کے اصولوں سے حاصل کرتا ہے لیکن ابھی تک اس کا وجود محض سائنسی قصص تک ہی محدود ہے اور مستقبل میں بھی اس کی حقیقی تخلیق کے بارے میں سائنسدانوں کے خیالات مختلف پائے جاتے ہیں۔ کونیاتی تکثریت اور بیرون ارضی حیات پر تحقیق کرنے والے انسانوں کے لیے دوسرے نظام شمسی یا سورج کے علاوہ دوسرے ستاروں تک اپنی خلائی پرواز کو لے جانا موجودہ طرزیات کے حوالے سے ناممکن نظر آتا ہے اور اپنے عرصۂ حیات میں کوئی بھی انسان اس قسم کے سفر پر نکل کر واپس نہیں آسکتا۔ زمین کی کہکشاں میں نظام شمسی سے قریب ترین نظام نجمی (stellar system) قنطورس ہے اور اس کے ایک ستارے بنام مقترب القنطور (proxima centauri) کو سورج کے نظام نجمی سے قریب ترین تسلیم کیا جاتا ہے؛ اس قریب ترین نظام نجمی تک پہنچنے کے لیے انسان اگر روشنی کی رفتار (یعنی 186،282 میل فی ثانیہ) سے سفر کرے تب 4.2 نوری سال درکار ہونگے اور تقریباً 4 نیل 20 کھرب km کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔ عوجی سوق میں خلائی پرواز کے گرد (یعنی اس میں سفر کرنے والے مسافروں کے گرد) ایک ساکن فضاء قائم رہتی ہے اور اسراع کی کیفیات سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے جبکہ اس کے ارد گرد کی وسیع فضاء کو معوج (خمدار یا عوجی) کر دیا جاتا ہے جس میں سامنے کی جانب فضاء، جہاز کی جانب مرتکز یا سکڑ جاتی ہے جبکہ پچھلی جانب پھیل جاتی ہے اور یوں نوری سال کے فاصلوں پر موجود منزلیں سمٹ کر جہاز کے سامنے آجاتی ہیں۔ اسی خمداری کی وجہ سے اس کو عوجی (warp) رفتار یا عوجی سوق کہا جاتا ہے۔"@ur . "چوٹالہ ضلع جہلم کا ایک قصبہ ہے۔"@ur . "عبادی سلطنت، ہسپانیہ کی ایک عرب سلطنت تھی۔ جس نے ۱۰۲۳ء سے لے کر ۱۰۹۱ء تک اشبلیہ پر حکومت کی۔ جب خلافتِ قرطبہ میں انتشار اور کمزوری پیدا ہوئی تو اشبلیہ کے گورنر ابوالقاسم نے اپنی خود مختاری کا اعلان کرکے عبادی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ ۱۰۴۴ء میں اس کا بیٹا ابو عمر عباد، معتصد کے لقب سے تخت نشین ہوا۔ جس نے ۴۴۵ھ میں قرطبہ پر قبضہ کرکے ایک مضبوط حکومت قائم کی۔ ۴۶۱ھ/۱۰۴۹ء میں اس کی وفات کے بعد عباد سوم، معتمد کے لقب سے تخت نشین ہوا۔ وہ شاعری اور آرٹ و فن کا بڑا دلدادہ تھا، لیکن ایک کمزور حکمران تھا۔ جب الفانسو ششم نے اس پر حملہ کیا تو اس نے مراکش کے حاکم یوسف بن تاشفین سے امدام طلب کی۔ جس نے آکر الفانسو کو ذلاقہ کے مقام پر شکست دی (اس لڑائی کو تاریخ میں جنگ ذلاقہ کے نام سے جانا جاتا ہے) اور واپس چلا گیا، لیکن جب معتمد کی بداطواریا حد سے بڑھ گئیں تو یوسف نے اس کو پکڑ کر مراکش کے ایک شہر میں قید کردیا۔ جہاں چار سال کے بعد وہ فوت ہوگیا اور اڑسٹھہ سال حکومت کرنے کے معد ہسپانیہ سے عبادی سلطنت کا خاتمہ ہوگیا۔"@ur . "عہد مغلیہ کی ایک اصطلاح جو پیمائش کے ذریعے زمین کا لگان حاصل کرنے کے لیے مستعمل تھی۔ جس زمین کی پیمائش کرنے کے بعد لگان کی شرح مقرر کی جاتی تھی اسے ضبطی کہا جاتا تھا۔"@ur . "مختصر سیرتِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سیرت النبی پہ ایک مختصر کتاب ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پہ روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے اس کے مصنف کا نام مختار احمد مدنی ہے اسے الداعیۃ بالمکتب التعاونی لدعوۃ الجالیات بالجبیل (سعودی عرب) نے نشر کیا ہے اس کتاب کو محترمہ عندلیب نے یونیکوڈ میں صراط الہدی فورم پہ پوسٹ کیا ہے آپ مکمل کتاب صراط الہدی فورم پہ پڑھ سکتے ہیں کتاب کا لنک درج ذیل ہے"@ur . "صور، فینقیہ کا ایک شہر، جو ایک جزیرے میں آباد ہے۔ عہدِ عمارنہ سے اس شہر کا شمار شامی ساحل کے مالدار تجارتی مرکزوں میں ہوتا ہے۔ سکندر اعظم کے ہاتھوں اس شہر کی فتح اور تباہی نے اس شہر کو تھوڑے عرصے کے لیے، اس کی اہمیت سے محروم کر دیا۔ لیکن اس سے ایک اور اہم نتیجہ برآمد ہوا کہ جزیرے پر آباد یہ شہر براعظم کی اصل زمین سے سد اسکندری کے ذریعے مل گیا۔ شرجیل بن حسنہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ نے دمشق پر قبضہ کرنے کے بعد، صور اور صفوریہ کو بھی دوسرے مقامات کے ساتھہ ساتھہ لے لیا۔"@ur . "امام سخاوی کی مشہور کتاب جس میں اصلاً نویں صدی ہجری کے مشاہیر علم و فضل کے حالات لکھے ہیں اور بعض مقامات پر حافظ ابن حجر عسقلانی کی الدرر الکامنہ پر بھی اعتراضات کیے ہیں۔ بعض نے اس کتاب پر نکتہ چینی بھی کی ہے بہرحال یہ کتاب معلومات کا بیش بہا ذخیرہ ہے۔ یہ کتاب مصر سے چھپ چکی ہے۔"@ur . "تل ابیض، شام کا ایک شہر ہے۔ اس شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سرزمین کنعان کی طرف کوچ کرنے سے قبل ، یہاں اقامت گزیں ہوئے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے خادم یعازر کو حضرت اسحاق علیہ السلام کے رشتے کے لیے یہاں بھیجا تھا۔"@ur . "برزلی برج یا برسلی برج ایک حماقتہ برج ہے جو ایک بہاڑی کے اندر ہلنی پارک میں موجود ہے۔ یہ برج ۱۷۸۱ء میں ہوج پرسی، پہلا ڈیوک ناڑتھہمبرلینڈ کا، کے لیے بنایا گیا تھا۔"@ur . "آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ قبیلہ اوس کے بنو حججی میں سے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ غزوہ احد میں شریک تھے۔ جنگ یمامہ میں آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ شہید ہوئے۔ حضور اکرم ﷺ کے جلیل القدر صحابی تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ سے متعدد احادیث رسول ﷺ مروی ہیں۔"@ur . "طغرل بیگ، پورا نام رکن الدین ابوطالب محمد بن میئکائیل (۴ ستمبر ۹۹۰ء سے ۱۰۶۳ء) سلجوقی سلطنت کا پہلا سلجوق سلطان۔ طغرل نے عظیم یوریشیائی اسٹیپس کے ترک جنگجوؤں کو اکھٹا کرکے ایک متحد قبائل بنا دیا اور ان سب لوگوں کا حسب نسب صرف ایک خاندان سلجوقہ سے ملا دیا اور مشرقی ایران کی جنگ میں ان کی قیادت بھی کی۔ سلجوقی سرداروں میں طغرل بیگ، چغری بیگ، ابراہیم انیال اور قتلمش قابل ذکر ہیں، جو ہمیشہ اپنی سلطنت کو وسیع کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے تھے۔ لیکن ان میں سے ہر کوئی اپنی اپنی ذات کے لیے سرگرم رہتا تھا۔ ان میں طغرل بیگ کو فوقیت حاصل رہی۔ پہلے پہل جرجان اور طبرستان کے زیاریوں نے سالانہ خراج ادا کرنے کی شرط پر اس کی اطاعت قبول کی۔ قزوین اور ہمزان نے بھی سلاجقہ کی حکومت تسلیم کرلی اور اصفہان حکمراں فرامرز نے بھی ایک خطیر رقم کی ادائیگی قبول کرلی۔ بعدازاں فرامرز کے بدلنے پر اس نے اصفہان پر قبضہ کرلیا اور دوسرے علاقوں پر قبضہ کرتا ہوا بغداد تک جا پہنچا اور خلیفہ کی بیٹی سے شادی کی۔ طغرل بیگ جب نیشاپور میں داخل ہوا تو اس کا نام خطبہ میں پڑھا گیا۔ اس کا امتقال ستر (۷۰) سال کی عمر میں ۸ رمضان ۴۵۵ھ کو الری میں ہوا۔"@ur . "مجلس ماہرین (فارسی میں مجلس خبرگان رہبری، انگریزی میں Assembly of Experts) اسلامی جمہوریہ ایران میں 86 مذہبی رہنماؤں پر مشتمل ایک مجلس (کونسل) کا نام ہے جن کو عوامی انتخابات کے ذریعے 8 سال کے لیے منتخب کیا جاتاہے۔ اس مجلس کا کام ایران کے رہبر معظم (سپریم لیڈر) کا انتخاب کرنا اور اس کی سرگرمیوں کی نگرانی کرنا ہوتاہے۔ ایران کے موجودہ قانون کے مطابق اس مجلس کا سال میں 2 مرتبہ 2 دن کے لیے اجلاس ہونا لازمی ہے۔ اس مجلس کے موجودہ سربراہ آیت اللہ مہدوی ہیں جن کا انتخاب مارچ 2011 میں ہوا ۔ اس وقت اس مجلس کے تمام ممبران کی عمر 60 سال سے اوپر ہے۔"@ur . "ناروے یورپ میں واقع ہے۔ یہ اسکینڈے نیویا کا ایک سرسبز و شاداب اور خوشحال ملک ہے، جہاں امریکا کے ریڈ انڈین (Red Indians) اور آسٹریلیا کے ایبوریجنل (Aboriginal) کی طرح کچھہ قدیم باشندے آباد ہیں، جو سامی (Sami) کہلاتے ہیں۔ اس وقت ناروے میں ان لوگوں کی تعداد تیس ہزار (۳۰۰۰) کے لگ بھگ ہے۔ سامی باشندوں کی اپنی منفرد ثقافت اور زبان ہے۔ یہ بڑے رنگ برنگے اور کشیدہ کاری سے سجے ہوئے لباس پہنتے ہیں۔ سامی باشندوں کا رہن سہن، مکانات، رقص و سرور، دست کاریاں اور دیگر فنون ایک خاص تہزیبی رنگ کے حامل ہیں۔ تقریباً نصف سامی باشندے ناروے کے علاقے فن مارک میں آباد ہیں، جب کے باقی سویڈن اور فن لینڈ سے ملحق سرحدی علاقوں میں رہتے ہیں۔ یہ لوگ رینڈئیر پالتے ہیں۔ ماہی گیری، زراعت، تجارت اور مواصلات کے شعبوں میں بھی کام کرتے ہیں۔ کچھہ سامی اب ناروے کی شہری نظام کا حصہ بھی بن چکے ہیں اور زندگی کے تمام شعبوں میں مصروف عمل ہیں۔ ان کی قدیم تہزیب اور تمدن اب بھی محفوظ ہے، اس لیے کہ یہ اپنی تاریخ اور روایات پر بڑا فخر کرتے ہیں۔ یہ گورے چٹے لوگ چہروں پر مسکراہٹ سجائے آپ کو اپنے علاقوں میں خوش آمدید کہنے کے مبتظر رہتے ہیں۔"@ur . "دنیا کے بیشتر ممالک میں صوفی مسلمان رہنماوں کی طرف سے سیاسی تحریکیں اور سیاسی جماعتیں قائم اور شروع کی گئی ہیں جنہیں سیاسی صوفی تحاریک کہا جاتا ہے۔ مثلاً برطانیہ میں \"صوفی مسلم انجمن\" کے نام سے انجمن بنائی گئی جس کا مقصد صوفی اسلام کی مدد سے جہادی اسلام کا مقابلہ کرنا ہے۔ دہشت پر جنگ شروع کرنے کے بعد امریکی ادارہ فکریہ رینڈ کارپوریشن نے 2007ء میں یہ تجویز پیش کی کہ طالبان، القاعدہ، اور جہادی اسلام کا مقابلہ کرنے کے لیے صوفی اسلام کا استعمال کیا جاوے۔ امریکہ کی مدد سے جب بینظیر بھٹو 2007ء میں پاکستان واپس آئیں تو آنے سے قبل انہوں نے تحریکِ منہاج القرآن کی رکنیت حاصل کی۔ اس تحریک کا جھکاؤ صوفی نظریات کی طرف ہے۔"@ur . "مصطفوی طلباء تحریک (انگریزی نام مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ) ملک کی ترقی میں طلباء بنیادی کردار ادا کرتے ہیں انہیں تشدد اور غیر اخلاقی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے اور ان کے جذبات کو مثبت راہیں فراہم کرنے کےلئے مصطفوی طلباء تحریک (MSM) کے نام سے طلباء تنظیم مصروف عمل ہے جو طلباء کی فلاح و بہبود محفوظ اور روشن مستقبل کےلئے ملک گیر سطح پر جامعات، کالجز، مدرسوں اور دینی مدارس میں سرگرم عمل ہے۔ ملک سے جہالت کے خاتمے اور علم کا نور عام کرنے، منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی، بے راہ روی، فحاشی، عریانی اور مغربی تہذیب و ثقافت کے فروغ پذیر رجحانات کو ختم کرنے اور طلباء کی توجہ تشددانہ طلبہ سیاست سے ہٹا کر تعلیمی، ملی اور قومی مقاصد کی جانب مبذول کرانا، تحریک کا بنیادی منشور ہے۔ یہ تحریک 6 اکتوبر 1994ء میں قائم ہوئی۔ تحریک علمی، فکری، تعمیری اور طلباء کی فلاح میں مصروف عمل اپنی کارکردگی کو منظر عام پر لانے کےلئے ماہنامہ نوائے طلباء شائع کرتی ہے۔"@ur . "پیر کی اصطلاح ایسے شخص کے لیے استعمال کی جاتی ہے جس کی لوگ پیروی کریں۔ پیروی کرنے والوں کو پیر کا مرید کہا جاتا ہے۔ پیر اکثر مذہبی معنوں میں اپنے آپ کو برگزیدہ بتاتے ہیں۔ اکثر پیر اپنا تعلق پرانے صوفیاء سے بھی جوڑتے ہیں۔ بعض پیر اپنے آپ کو نسل در نسل پیری کے رتبہ پر فائز قرار دیتے ہیں۔"@ur . "پاکستان میں جعلی پیر کی اصطلاح ایسے اشخاص کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو غیبی طاقتوں یا کرشمہ سازی کے دعوی دار ہوتے ہیں، جس کا تعلق وہ کسی طرح دین اسلام سے جوڑتے ہیں۔ توہم پرست اور جاہل لوگوں کی کثیر تعداد ان کو اسلام کا ولی سمجھتے ہوئے ان کی مرید ہو جاتی ہے۔ جعلی پیر کے کچھ غنڈے اور کارندے کرشمہ سازی اور شعبدی بازی میں مدد دے کر لوگوں کو مرغوب کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنا تعلق پرانے صوفیوں سے جوڑتے ہیں اور عوام ان کو پہنچا ہوا سمجھتی اور کہتی ہے۔ جعلی پیر تعویز گنڈے کا کاروبار کرتے ہیں، لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ان پر جنات کا سایہ ہے اور وہ جنات کو بھگانے کا علم جانتے ہوئے ان کا جنات سے چھٹکارا دلوا سکتے ہیں۔ ان سب کاموں کے یہ لوگوں سے پیشے وصول کرتے ہیں۔ بعض پیر جنات کو اپنے قبضہ میں بتاتے ہیں اور سائلوں کا ان کی مدد سے کوئی بھی کام کروا لینے کا دعوی کرتے ہیں۔ جاہل عوام کے ذہن میں قرآن میں حضرت سلیمان اور جنات کے تذکرے کو ان پیروں کے قصوں سے جوڑ کر ان کی پیروی میں لگ جاتی ہے۔ بعض جھوٹے پیر مذہبی اور سیاسی رہنما کا روپ دھارتے ہیں۔ یہ تعویز گنڈے (یا جنات کو بھگانے) کا کام نہیں کرتے مگر قدرے پڑھے لکھے عوام کو مذہب کے نام پر بیوقوف بنا کر اپنا مرید بنا لیتے ہیں جس سے ان کی سیاسی اور کاروباری حیثیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ پیر بھی اکثر شعبدہ بازی کا استعمال کرتے ہیں۔ عرب دنیا میں ایسے رہنماوں کے لیے \"fake sheikh\" کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔"@ur . "علم تجوید یا تجوید قرآن مجید کی تلاوت میں حروف کو ان کے درست مخرج سے اداء کرنے کے علم کو کہتے ہیں۔"@ur . "نیا اسلامی سال (یا اسلامی نیا سال) اس دن کو کہتے ہیں جس دن ہجری تقویم کے حساب سے نیا سال شروع ہو۔ ہجری تقویم کے اعتبار سے یکم محرم اسلامی سال کا پہلا دن کہلاتاہے۔"@ur . "علم حدیث اس علم کو کہتے ہیں جس کے تحت پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرامین کو محفوظ کیاگیا اور ان فرامین کی صحت کے بارے فیصلہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "شورای نگہبان (مکمل نام قانونِ اساسی کی شوریٰ نگہبان) ایرانی سیاسی نظام کا سب سے اہم اور زیادہ اثر و رسوخ والا ادارہ ہے جس کے ممبران کی کُل تعداد 12 ہوتی ہے جن میں ایران کی مجلس (پالیمنٹ) کی طرف سے 6 قانونی ماہرین نامزد کیے جاتے ہیں جن کی تقرری کی حتمی منظوری ایران کی عدلیہ کے سربراہ (چیف جسٹس) دیتے ہیں جبکہ رہبر معظم (سپریم لیڈر) کی طرف سے 6 فقہی (ماہرین اسلامی فقہ) مقرر کیے جاتے ہیں۔ اس ادارے کے موجودہ سربراہ آیت اللہ احمد جنتی ہیں۔"@ur . "وہ مثبت غیر ناطق عدد ہے جس میں x کا n-واں جذر مکمل طور پر معلوم کرنا ممکن نہ ہو، جب کہ x ایک مثبت ناطق عدد ہو ، جیسے √(n&x)۔جب کہ ہم جانتے ہیں کہ √16,√9,√(4) ناطق ہیں ۔کیوں کہ ان کی جذر 4،3،2 ہےجو ناطق عدد ہے اور معلوم ہے ۔اسی طرح ∛(7) ∛(5) ∛3 وغیرہ ایسے اعداد ہیں جو ناطق عددو ں کے جذر المکعب ہیں لیکن 7،5،3 وغیرہ کسی عدد کے مکعب کی صورت میں نہیں لکھے جاسکتے ،اس قسم کے غیر ناطق اعداد جذری مقداریں یا اصم کہے جاتےہیں۔ شکل √(n&x) میں√جذری علامت ہے اور قوت نما nکو اصم کا رتبہ (Order)اور xکو مجذور کہا جاتا ہے ۔اگر اصم کا رتبہ درج نہ ہوتو اس کو 2تسلیم کرلیا جاتا ہے یعنی√7کا مطلب مجذور 7 کا رتبہ2ہے ۔ اگر (≠1) ایک طبعی عدد ہو اور aایک مثبت عدد ہو اور √(n&a)یا a 1/(n) غیر ناطق عدد ہو تب √(n&a)ایک جذری مقدار ہے ۔ جذری مقدار √(n&a)میں √کو جذری علامت Radical Sign اور nکو جذری مقدار کا درجہ(رتبہ) ،اور aکو جذری عدد(مجذور)Redical Number کہتے ہیں ۔ سارے جذر اصم نہیں ہوتے ۔مثلا∛8اصم نہیں ہے کیوں کہ 8 کا تیسرا جذر 2 ناطق عدد 2ہے۔اسی طرح √(2+√2) حالانکہ ایک غیر ناطق عدد ہے لیکن یہ اصم نہیں ہے کیونکہ یہ ایک غیر ناطق کا جذر المربع ہے اسی طرح√(√) ،یا√xاصم نہیں ہیں کیوں کہ مجذور ناطق اعدا د نہیں ہیں ۔یعنی اصم ایک ناطق عدد ہے جب کہ مجذور ایک مثبت ناطق عدد ہو ۔ مثال√(n&x)میں اگر,nایک مثبت صحیح عدد ہو اور aایک حقیقی عدد ہو تو اصم ہے ورنہa غیر ناطق ہوتو √(n&x)اصم نہیں ،اسی طرح اگر √(n&x)میں اگر nکوئی ناطق عدد ہوتو بھی √(n&x)شکل اصم نہ ہوگی۔"@ur . "وہ اعداد جن کی عشری صورت غیر مختتم ہوتی ہے لیکن متوالی نہیں ہوتی اسی طرح ان کو ناطق جذ المربع کی شکل میں نہ لکھا جاسکے ان اعداد کو غیر ناطق اعداد کہتے ہیں ۔غیر کامل مربع اعداد کے جذر المربع ناطق اعداد ہوتے ہیں ۔ غیر مختتم ،غیر متوالی اعداد ناطق ہوتے ہیں یعنی جو تقسیم ہی نہ ہو یا پھر تقسیم میں دور لازم آئے جیسے 33¯100 3.333 البتہ √2=1.41421356237309غیر ناطق ہیں ۔کیونکہ ان میں دور ہی نہیں ہے یہ لامحدود ہیں ۔ اب ناطق اور غیر ناطق اعداد دونوں کو ملا کر جو گروپ بنتا ہے اس کو حقیقی اعداد کہتے ہیں ۔"@ur . "سید خاندان نے ہندوستان میں 1414 سے 1451 تک دہلی سلطنت پر حکومت کی ـ یہ تغلق خاندان کو ہٹانے میں کامیابی کے بعد ہی آۓ تھےـ یہ خاندان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے ہونے کا دعوی کرتے تھے. دہلی سلطنت کی مرکزی اتھارٹی امیر تیمور کے مسلسل حملے اور 1398 میں دلی کی مکمل تباہی کے بعد کمزور ہوگیا تھا. افراتفری کی ایک مدت کے بعد، جب کوئی مرکزی اتھارٹی کی بالا دستی کی ضرورت تھی تو، دہلی میں سید خاندان نے طاقت حاصل کی. ان کی حکومت کی مدت 37 سال تھی."@ur . "سلسلہ نقشبندیہ روحانیت کے مشہور سلاسل میں سے ہے، اس سلسلے کے پیروکار نقشبندی کہلاتے ہیں جو کہ پاکستان، بھارت کے علاوہ وسطِ ایشیا اور ترکی میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔ اس روحانی سلسلہ کے بانی شیخ بہاؤالدین نقشبند ہیں جو کہ بخارہ (ازبکستان) کے رہنے والے تھے۔"@ur . "واخان شمال مشرقی افغانستان کے سلسلہ کوہ پامیر کے درّہ واخان کے ایک دور دراز علاقے میں ایک مقام ہے۔ یہ ایک دشوار گزار درہ ہے جہاں حیاتیات کے کئی راز ابھی تک محفوظ اور پوشیدہ ہیں اور یہ علاقہ افغانستان میں جنگلی حیات کے لئے بے حد اہم ہے۔ واخان کی آبادی کافی بکھری ہوئی ہے اور ایک تخمینہ کے مطابق اس کی آبادی 10،600 ہے۔ زیادہ تر لوگ واخی زبان بولتے ہیں۔"@ur . "Central intelligence agency سی آئی اے ریاستہائے متحدہ امریکہ کا جاسوسی ادارہ ہے، جو کہ ملک کے اندر اور ملک سے باہر پوری دنیا میں امریکی مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔"@ur . "لوط علیہ السلام ایک نبی کا نام ہے جن کا ذکر قرآن مجید اور بائبل کے عہدنامہ قدیم کی کتابِ پیدائش میں آیا ہے اور یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔"@ur . "صالح علیہ السلام ایک نبی کا نام ہے جن کا قرآن مجید اور بائبل کے عہدنامہ قدیم میں ذکر آیا ہے۔ یہ قومِ ثمود کی طرف مبعوث کیے گئے۔"@ur . "سید خضر خان ابن ملک سلیمان 1414 تا 1421ء دہلی سلطنت کا حکمران تھا جس نے سید خاندان کی دہلی میں بنیاد رکھی- ان کے والد صاحب سید ملک سلیمان تھے جو ملک مروان دولت کی ملازمت میں تھے- ملک مروان دولت ،سلطان فیروز شاہ تغلق کے وقت میں ملتان کے گورنر تھے، اور انکی موت کے بعد جلد ہی ان کے بیٹے ملک شیخ پر اس ضلع کی حکومت کی ذمہ داری آئی ، جن کی موت کے بعد سید ملک سلیمان ملتان کے گورنر ہوۓ اور انکی موت کے بعد ان کے بیٹے سید خضر خان نے گدی سنبھالی- سارنگ خان کا 1396ء میں سید خضر خان سے جھگڑا ہوا."@ur . "اسلامی تعطیلات وہ دن ہیں جن میں دین اسلام کے پیروکار کسی اہم واقعہ کی یاد میں خوشی یا غمی مناتے ہیں، عید الفطر اور عید الاضحیٰ 2 مشہور اسلامی تعطیلات ہیں۔ اسلامی تعطیلات عام طور پر ہجری تقسیم کے حساب سے منائی جاتی ہیں۔"@ur . "شعیب علیہ السلام ایک نبی کا نام ہے جو کہ مدین کے رہنے والوں کی ہدایت کے لیے مبعوث کیے گئے تھے ان کا قرآن مجید میں ذکر آیا ہے۔"@ur . "بحریہ (انگریزی میں Navy) کی اصطلاح بحری افواج اور اس کے متعلقہ شعبہ جات کے لیے استعمال کیا جاتی ہے ۔ مزید دیکھیئے:"@ur . "دریائے کابل ایک دریا کا نام ہے جو کہ افغانستان میں کوہ ہندوکش کی ذیلی شاخ کوہِ سنگلاخ سے نکلتا ہے اور پاکستان میں اٹک کے قریب دریائے سندھ میں مل جاتاہے۔ اس دریا کی کُل لمبائی 700 کلومیٹر ہے۔"@ur . "انقلابِ ایران یا انقلاب اسلامی ایران کی اصطلاح 1979 میں ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کے لیے استعمال کی جاتی ہے اس انقلاب کی قیادت ایرانی رہنماء آیت اللہ خمینی نے کی۔ انقلاب سے ایران میں شاہ محمد رضاء پہلوی کی بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور اسلامی نظام نافذ ہوا جس کے پہلے رہبر معظم (سپریم لیڈر) آیت اللہ خمینی بنے۔"@ur . "خواص اردو کے لفظ خاص کی جمع ہے اور لغت کے مطابق اس سے مراد وہ لوگ ہیں جن کو اپنے علم و فضل یا اثر و اقتدار وغیرہ کی بنا پر عام لوگوں سے امتیاز حاصل ہوتا ہے۔"@ur . "متنازع (انگریزی میں Disputed) کسی ایسی چیز یا معاملے کو کہتے ہیں جس پر دو یا دو سے زائد فریقین کے مابین اختلاف پایا جاتا ہو۔"@ur . "یونین کونسل جنوبی ایشیائی ممالک میں ایک انتظامی تقسیم ہے جو عموماً ایک ضلع کا حصّہ ہوتی ہے. عام طور پر یہ ایک سے زیادہ دیہاتوں پر مشتمل ہوتی ہے، پاکستانی میں اس انتظامی تقسیم کا سربراہ ناظم یونین کونسل کہلاتاہے۔"@ur . "وی جی زی \"چا ٹیائوٹیکنیکل کارپوریشن\" کاایک ویڈیوفارمیٹ ہے جو عموماً سیکیورٹی کیمروں کی ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈنگ میں استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "ہجرت کا لفظی مطلب ایک جگہ کو سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے، اسلامی اصطلاحات میں بھی یہ اللہ تعالٰیٰ کی راہ میں اپنے وطن کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔"@ur . "شعبہ کسی ادارے، محکمے یا جامعہ (یونیورسٹی) کی شاخ، حصے یا ذیلی دفتر کو کہا جاتاہے۔"@ur . "منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن، تحریک منہاج القرآن کا فلاحی ادارہ ہے جس کی بنیاد 17 اکتوبر 1989ء میں رکھی گئی ۔ یہ فلاحی ادارہ قدرتی آفات میں ہنگامی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ مستقل نوعیت کے فلاحی منصوبہ جات پر بھی کام کرتا ہے جن میں یتیم بچوں کی کفالت کا منصوبہ آغوش ، غریب و بے سہارہ جوڑوں کی اجتماعی شادیاں وغیرہ شامل ہیں ۔"@ur . "حنفی فقیہ کے لیے دیکھیں، سجاوندی سجاوندی، آپ کا پورا نام سراج الدین ابوطاہر محمد بن محمد بن عبدالرشید ہے، لیکن سجاوندی کے نام سے زیادہ مشہور ہوئے۔ آپ کی سب سے مشہور اور اہم تصنیف الفرائض السراجیہ یا صرف سراجیہ ہے۔ اس کتاب میں قانون وراثت کے بارے میں تفصیل کے ساتھہ بحث کی گئی ہے۔ اسی لیے فنِ میراث کا شاہکار تصور کی جاتی ہے۔ اس کتاب پر خود سجاوندی نے سب سے پہلے حاشیہ لکھا، بعد میں دوسرے علماء بھی اس کتاب پر حواشی لکھتے رہے ہیں۔ یہ کتاب ترکی اور فارسی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوچکی ہیں۔ سجاوندی کا زمانہ حیات ۱۲۰۰ء کے لگ بھگ بتایا جاتا ہے لیکن ان کی پیدائش اور وفات کا سال معلوم نہیں ہوسکا۔"@ur . "زین الدین، پورا نام ابوبکر محمد بن محمد خوانی۔ ۔ سلسلئہ تصوف زینیہ کے بانی۔ خراسان کے شہر خواف میں پیدا ہوئے۔ مصر جاکر نورالدین عبدالرحمن مصری سے اجازہ حاصل کیا۔ مصر میں عبدالرحیم بن امیر المرز فونی اور بیت المقدس میں عبدالطیف بن عبدالرحمن مقدسی اور عبدالمعطی المغربی نے ان کی بیت کی۔"@ur . "رسول کا لفظی مطلب پیغام یا خط لیجانے والا ہے، اسلامی اصطلاحات میں یہ لفظ اللہ تعالٰیٰ کی طرف سے بھیجے گئے ایسے پیغمبروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن پر کوئی آسمانی کتاب بھی نازل ہوئی ہو۔"@ur . "سہروردیہ مشہور روحانی سلاسل میں سے ہے اس سلسلہ کے پیروکار سہروردی کہلاتے ہیں، جو کہ زیادہ تر ایران، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں ہیں۔ اس سلسلہ کے بانی شہاب الدین سہروردی تھے۔"@ur . "Brackets جب کسی جملے سے ایک ہی مقدار مراد ہوتی ہے تو اسے خطوط وحدانی یا قوسین میں بند کر دیا جاتا ہے۔ خطوط وحدانی کی علامات ،،{ } ہیں۔ بعض اوقات کسی جملے کو خطوط وحدانی کے اندر بند کرنے کے بجائے اس پر خط عرض کھینچ دیا جاتا ہے۔"@ur . "نظریہ پاکستان سے مراد یہ تصور ہے کہ متحدہ ہندوستان کے مسلمان، ہندوؤں، سکھوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں سے ہر لحاظ سے مختلف اور منفرد ہیں ہندوستانی مسلمانوں کی صحیح اساس دین اسلام ہے اور دوسرے سب مذاہب سے بالکل مختلف ہے، مسلمانوں کا طریق عبادت کلچر اور روایات ہندوؤں کے طریق عبادت، کلچر اور روایات سے بالکل مختلف ہے۔ اسی نظریہ کو دو قومی نظریہ بھی کہتے ہیں جس کی بنیاد پر 14 اگست 1947ء کو پاکستان وجود میں آیا۔"@ur . "نفسیات میں اسٹاکہوم متلازمۃ اصطلاح نفسیاتی رحجان کو بیان کرتی ہے جس میں یرمغال اسے قیدی بنانے والے کی طرف مثبت احساسات کا اظہار کرتا ہے، اور کبھی اس کا دفاع کرنے کی حد تک۔ ان احساسات کو متاثرین کو نقصان اور خطرہ کے مدنظر غیر ناطق سمجھا جاتا ہے، جو اپنے قید میں ڈالنے والوں کی طرف سے برا سلوک نہ ہونے کو ان کی رحم دلی سمجھ بیٹھتے ہیں۔"@ur . "فارسیہ، خلیج فارس میں ایک جزیرہ ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے ساحلوں کے تقریباً درمیان میں واقع ہے۔ جزیرہ العربیہ کی طرح، جو اس سے چودہ میل (۱۴ میل) جنوب میں ہے اور رقبے میں ایک مربع میل سے کم ہے۔ یہ جزیرہ جکومتِ ایران کے ماتحت ہے، جس نے ایک موسمیاتی مرکز قائم کر رکھا ہے اور ایران ہی کا محکمئہ روشنی یہاں جہاز رانی کے لیے روشنی کا انتظام کرتا ہے۔"@ur . "صوفیاء یا صوفیا اردو کے لفظ صوفی کی جمع ہے جس سے مراد غیر اللہ سے دل کو پاک رکھنے والے پرہیزگار و متقی لوگ ہیں ."@ur . "ہجرت مدینہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کی طرف سے مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ منتقل ہوجانے کے عمل کو کہتے ہیں جو کہ 622ء عیسوی میں ہوئی، اسی نسبت سے ہجری تقویم کا آغاز ہوا۔"@ur . "اناگنیؤٹس، ایک كلت قوم کا حصہ یا پھر ان کی قوم کا ایک گروہ یا فرقہ ہے۔ ۔یہ لوگ پہلی صدی عیسوی میں مغربی فرانس میں وادی لوائیر کے ضلع ونڈی میں رہتے تھے، جس کا قدیم نام گول تھا۔ یہاں رہنے کی وجہ سے،یہ لوگ كلتی اور گول کے باشندے کہلانے لگے۔"@ur . "جمعیت علمائے پاکستان پاکستان کی ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے۔ اس جماعت کا تعلق اہل سنت والجماعت کے بریلوی مکتبہ فکر سے ہے۔ اس کی بنیاد 1971ء میں خواجہ قمر الدین سیالوی نے رکھی اور بعد ازاں 11 دسمبر 2003ء تک مولانا شاہ احمد نورانی اس کے صدر رہے ۔"@ur . "نیشنل پیپلز پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کا نام ہے جو کہ صوبہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں بہت فعال ہے۔ یہ جماعت غلام مصطفی جتوئی نے پاکستان پیپلز پارٹی چھوڑنے کے بعد قائم کی۔"@ur . "جمہوری وطن پارٹی (Jamhoori Wattan Party) یہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی سیاسی جماعت ہے اس کے سربراہ طلال اکبر بگٹی ہیں ۔"@ur . "پاکستان پیپلز پارٹی (شیرپاؤ) یا پاکستان پیپلز پارٹی (ش) یہ پاکستان کی سیاسی جماعت ہے جو کہ سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ نے پاکستان پیپلز پارٹی سے علیحدگی کے بعد قائم کی۔"@ur . "وہ خمیر کیا ہوا مشروب جس کے پینے سے انسان سرور اور نشہ پیدا ہوتا ہے، یہ مشروب عام طور پر انگور کے عرق سے تیار کیا جاتاہے ۔ دنیا کے بہت سے مذاہب میں شراب پینا منع ہے، اسلامی شریعت میں شراب پینا حرام ہے۔"@ur . "کرد کی اصطلاح کردستان کے باشندوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایران، ترکی، عراق اور شام میں رہتے ہیں۔"@ur . "مشرقی خاندانی نظام میں بیوی کے بھائی کو برادرنسبتی کہا جاتاہے، عام طور پر اس کے متبادل کے طور پر سالا کا لفظ بھی استعمال کیا جاتاہے۔"@ur . "ایک شادی کے تحت جو جوڑا وجود میں آتا ہے ان میں مذکر شوہر اور مونث بیوی کہلاتی ہے۔ اردو زبان میں اس کے لیے خاوند، میاں اور زوج کے الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں"@ur . "برھاندین ربانی افغانستان میں سویٹ اتحاد کی شکشت کے بعد قائم ہونے والی حکومت کا صدر ریا۔ صدارت کی مدت ختم ہونے کے باوجود صدارت سے چپکا رہا اور یوں افغان جھگڑے کو طول دینے کا باعث بنا۔ طالبان کی حکومت آنے سے پہلے معزول ہو گیا۔ 2002ء میں افغانستان پر امریکی حملے کی حمایت میں پیش رہا اور حامد کرزئی کا امن چیلا مقرر ہوا۔ ستمبر 2011ء میں کابل میں امریکی سفارتخانے کے باہر خودکش حملے میں کھیت رہا۔ انڈپنڈنت، \"Burhanuddin Rabbani: Politician who led Afghanistan's High Peace Council and served as president\""@ur . "رام پور، بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع رام پور کا ایک شہر ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق رام پور شہر کی آبادی 281,549 نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے 52 فیصد افراد مرد جبکہ 48 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔ رام پور کی شرح خواندگی 68 فیصد ہے۔"@ur . "جو افراد بذریعہ خط و کتابت (ڈاک کے ذریعے) آپس میں دوستی کا رابطہ رکھتے ہیں ان کو قلمی دوست کہا جاتا ہے۔ اس مشغلہ کو قلمی دوستی کہا جاتا ہے۔ قلمی دوستی کے اس مشغلہ کے بنیادی مقاصد میں، مختلف ممالک میں دوست بنانا، مختلف ممالک اور قوموں کی ثقافت اور رہن سہن کے بارے معلومات کا حصول، لکھنے اور پڑھنے کے مشغلہ کا فروغ اور دیگر ممالک کی زبانوں پر عبور حاصل کر کے شرح خواندگی میں اضافہ کرنا، شامل ہیں۔ یہ قلمی دوست اپنے ملک میں بھی ہو سکتے ہیں اور ملک سے باہر بھی۔ اکثر قلمی دوست اپنی ماردی زبان کی بجائے دیگر بین الاقوامی زبانوں میں خط و کتابت کرتے ہیں۔ اس وقت دنیا میں بہت سی تنظیمیں اور کلب قلمی دوستی کے مشغلہ کے فروغ میں کوشاں ہیں۔ 1999ء میں جاری ہونیوالی \"بالی وڈ\" کی فلم \"صرف تم\" بھی اسی دلچسپ مشغلہ سے متعلق ہے جسمیں دو قلمی دوست بذریعہ خط و کتابت آپس میں محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔"@ur . "مشعر صارفی قیمت پیمائش کرتا ہے گھر بار کی خریدی جانے والی صارفی اجناس اور صارفی خدمات کی قیمت میں تبدیلی کو۔ پاکستان میں وفاقی دفتر احصاء مشعر صارفی قیمت تعریف کرتا ہے۔ یہ ملک میں اجناس کی ٹوکری کی پرچون قیمت میں تبدیلی کو ناپتا ہے اور جامعاً افراط زر کا مشعر ہے۔"@ur . "آخش، پارسیوں کا ایک مزہبی پیشوا ہے، زرتشت سے بہت پہلے پیدا ہوا تھا۔ اس نے مادہ پرستی کی تعلیم دی۔ وہ مادے کے عناصرِاربعہ کو دنیا کا خالق تصور کرتا تھا لیکن اس کے پیروکاروں نے صرف آگ کو پوجنا شروع کردیا، کیونکہ ظاہر ہے کہ کسی عبادت خانے میں معبود یا اس کو مظہر کے طور پر صرف آگ کی پوجا ہوسکتی تھی۔ آخش کے معبدوں میں رکھی ہوئی آگ کو آذر آخش کہتے ہیں۔ بعدازاں زرتشت نے اپنی قوم کو اصلاح اور خدائے واحد پر ایمان لانے کی تعلیم دی۔ اس کے خیال میں یہ چار عناصر (مٹی،پانی،ہوا اور آگ) صرف قدرت کے مظاہت ہیں۔ اس لیے ان کا احترام کرنا چاہیئے۔"@ur . "آلِ عبا، حضرت محمد ﷺ نے ایک بار حضرت علی رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰیٰ عنہا، حضرت حسین رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ کو اپنی عبا کے نیچے لے کر دعا فرمائی تھی۔ اس وقت سے انھیں آلِ عبا کہا جاتا ہے۔"@ur . "سلسلہ (ریاضی) سلسلہ زماں"@ur . "تصوف میں سلسلہ سے مراد مُرشد (یا شیخ) کا روحانی طریقہ اور شجرہ نسب ہوتا ہے۔ سلسلہ کی جمع سلاسل کہلاتی ہے ۔"@ur . "موجوں کا طور موج کے دور کا وہ کسر ہے جو کسی تعسفی نقطہ کے حوالہ سے بیت چکا ہو۔"@ur . "نارنج کی ایک قسم جو پاکستان میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔"@ur . "ایک شادی کے تحت جو جوڑا وجود میں آتا ہے ان میں مذکر شوہر اور مونث بیوی کہلاتی ہے۔ اردو زبان مین اس کے لیے زوجہ، منکوحہ، اہلیہ اور جورُو کے الفاظ بھی استعمال ہوتے ہیں ۔ ملف:Incomplete-document-purple."@ur . "'معاون پیما' یونانی 'auxiliary measure' کا اردو ترجمہ ہے۔"@ur . "ریاضیات میں جیب دالہ ایک زاویہ کی دالہ ہوتی ہے۔ قائم الزاویہ مثلث میں مقابل ضلع اور وتر کا تناسب زاویہ کے جِیبَ کے برابر ہوتا ہے۔ انگریزی لفظ sine تیرہویں صدی میں ہونے والی ایک خطاۓترجمہ کا نتیجہ ہے کہ جب بارہویں صدی میں ہونے والے تراجم کے دوران سنسکرت سے عربی میں آنے والے جِیبَ (قوس) کو لاطینی ترجمے کے دوران ، جیب والے جَب (خانہ ، کہفہ) سے مغالطہ کے نتیجے میں sinus بنا دیا جو ریاضی میں آج کا sine بنا۔"@ur . "align=\"center\" |- |معیاد:|| ششماہی میگزین |- |زبان:|| پنجابی |- |آغاز اشاعت : || 1978 - سے اب تک |- |مقام اشاعت : ||شعبہ پنجابی، جامعۂ پنجاب،لاہور، پاکستان |- |مدیر اول : || ڈاکٹر شہباز ملک |- |موجودہ مدیر  : || پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد |- |} چھیماہی کھوج یا ششماہی کھوج، جامعۂ پنجاب،لاہورکے شعبہ پنجابی کا تحقیقی مجلہ ہے جو1978ءسے شائع ہو رہا ہے۔ کھوج کے معنی تحقیق کے ہیں۔ ششماہی کھوج پنجابی زبان و ادبیات اور تاریخ کی ترویج و اشاعت کے سلسلہ میں شعبہ پنجابی، کلیہ علوم شرقیہ، جامعۂ پنجاب،لاہور سے شائع کیا جاتا ہے جس میں پنجابی زبان سے متعلق دیگر معلوماتی مضامین کے علاوہ مختلف تحقیقی وتنقیدی مقالات شائع کئے جاتے ہیں۔"@ur . "\"جیک سفاح\" مشہور زمانہ کردار، ایک ایسا نامعلوم سلسلی قاتل جس نے 1888ء میں لندن کے Whitechapel ضلع اور اس کے ارد گرد زیادہ تر غریب علاقوں میں 5 سفکانہ قتل کئے تھے. یہ نام ایک خط میں شروع ہوا، جو کسی نے خود کو قاتل ہونے کا دعوی کرتے ہوئے لکھا تھا۔ ابلاغ نے بھی اس سے خوب سنسی پھیلائی. وسیع پیمانے پر تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خط محض چکما تھا جو شاید کسی صحافی نے جان بوجھ کر کہانی میں دلچسپی بڑھانے کی کوشش میں لکھا تھا."@ur . "مقامی گروہ (local group) کہکشاؤں کے اس گروہ کو کہا جاتا ہے کہ جس میں زمین نامی سیارے کو رکھنے والی کہکشاں یعنی جادۂ شیر شامل ہے؛ اس گروہ میں 30 سے زیادہ کہکشائیں بیان کی جاتی ہیں جن میں بونی کہکشائیں (dwarf galaxies) بھی شامل ہیں۔ اس مقامی گروہ کے مرکز ثقل (gravitational center) کا مقام جادۂ شیر اور andromeda galaxy کے درمیان کسی جگہ بتایا جاتا ہے۔ اس گروہ کو مقامی گروہ کے علاوہ مقامی خوشہ (local cluster) کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔"@ur . "مردانہ قوت بڑھانے والی دوا ہے دراصل یہ برطانیہ نے بلڈ پریشرہاءی کو نارمل کرنے کے لیے ایجاد کی۔"@ur . "برشلونہ' براعظم یورپ کے ملک ہسپانیہ کے دار الحکومت میڈرڈ کے بعد دوسرا بڑا شہر ہے اور سپین کے خود مختار علاقے کاتالونیا کا دارالحکومت ہے۔ یہ شہر ہسپانیہ کے شمال مشرق میں بحیرہ روم کے کنارے واقع ہے۔ برشلونہ شہر کے 2011 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مقامی سپینش لوگوں کے بعد بارسلونا میں سب سے زیادہ آبادی پاکستانیوں کی ہے جو کہ 24000 سے زائد ہیں۔"@ur . "عامل (ریاضی) (فیکٹر)"@ur . "بعث، کا مطلب ہے بھیجنا، روانہ کرنا، برپا کرنا، مسلط کرنا۔ نبی یا رسول مبعوث کرنا۔ اﷲ تعالےٰ کا مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا۔ بعث الموت کا عقیدہ اجزائے ایمان میں شامل ہے۔"@ur . "قابل مشاہدہ کائنات، اس کائنات کو کہا جاتا ہے کہ جس کو آج زمین سے دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ کائنات کے اس قابل مشاہدہ حصے میں موجود اجسام سے نکلنے والی روشنی یا دیگر اشاروں کو کونیاتی پھیلاؤ (cosmological expansion) کی ابتداء کے وقت سے ہم تک پہنچنے کا وقت میئسر آچکا ہے اور یوں کائنات کا یہ حصہ ہمارے مشاہدے میں ہے جبکہ کائنات کا وہ حصہ یا وہ اجسام جن سے نکلنے والی روشنی ابھی تک زمین تک نہیں پہنچ سکی انہیں ہم مشاہدہ نہیں کرسکتے اور جب (اگر) وقت گذرنے کے ساتھ ان ناقابل مشاہدہ اجسام سے نکلنے والی روشنی زمین تک پہنچ گئی تو وہ بھی قابل مشاہدہ کائنات کا حصہ بن جائیں گے۔"@ur . "تاریک روان (dark flow) فلکی طبیعیات میں ایک ایسا تصور ہے جس کو کہکشانی خوشوں کی ممتاز سمتار (peculiar velocity) بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اصل سمتار جس کا تعین کیا گیا ہے وہ قانون ہبل کے مطابق نکالی ہوئی مقدار اور اسی سمت میں ایک بلا توضیح (تاریک) سمتار کو جمع کرنے پر نکلنے والی سمتار ہے۔"@ur . "ہشام بن عمروہ، کنیت ابوعبداﷲ ہے۔ مشہور صحابی زبیر بن ابوالعوم کے پوتے ہیں۔"@ur . "آزادی تنظیم یا آزادی مشارکت متنفس کا انفرادی حق ہے کہ وہ اکٹھے ہوں اور مشترک مفاد کا مجموعاً اظہار، نشو نما، حصول، اور دفاع کریں۔ آزادی تنظیم کا آزادی اجتماع سے فرق یہ ہے کہ اس میں جلسے جلوس یا ہڑتال کی بجائے ہم خیال لوگ انجمن کی صورت اپنی تنظیم کرتے ہیں۔"@ur . "سٹیوین پال \"سٹیو\" جابز (24 فروری 1955، 5 اکتوبر 2011ء) امریکی کاروباری اور موجد تھا۔ ایپل کے بانیوں میں سے ایک تھا۔ اپنی کمپنی سے نکالا گیا۔ دوبارہ سربراہ بنایا گیا اور کمپنی کو دنیا کی سب سے امیر ترین کمپنی بنا دیا۔ موسیقی کھلاڑی، iPOD جسے کہتے ہیں، بنا کر مہنگے دام بیجتا، اس کی لت نوجوان نسل کو لگ گئی، اور جابز نے اربوں ڈالر کمائے۔ اکثر نوجوانوں کی قوت سامعہ موسیقی کانوں میں اونچا سننے سے خراب ہوتی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مہنگے محمول iPhone کی عادت ڈالی جس سے سرطان کا امکان بڑھتا ہے۔ 2010 سے بیمار رہنے لگا، جگر کا زرع کرایا۔ 2011 میں جابز سرطان کے مرض سے انتقال کر گیا۔ جابز ایپل کے سینکڑوں ڈالر میں بکنے والے \"کھلونے\" مزدوروں کے انسانی حقوق پامال کرنے والے شینی کارخانوں میں بنواتا تھا۔ رچرڈ سٹالمین کے مطابق سٹیو کے کھلونے بیوقوفوں کو ان کی آزادی سے محروم کرتے ہیں اور شمارندگی کے لیے مہلک ہیں۔"@ur . "عظیم کششگر (great attractor) بین الکہکشانی فضاء یا intergalactic space میں موجود ایک ثقلی شذوذ (gravity anomaly) کو کہا جاتا ہے جو حیدرہ-قنطورس خوشۂ فوقی کے احاطہ میں آتا ہے؛ حیدرہ قنطورس خوشۂ فوقی وہ خوشۂ فوقی ہے جو کہ جادۂ شیر کے خوشۂ فوقی (supercluster) بنام سنبلہ خوشۂ فوقی (virgo supercluster) کے قریب ہے اور اس کا پڑوسی کہلاتا ہے۔"@ur . "مولانا عبدالرحیم کلاچوی ایک عظیم مترجم نہایت ذہین وفطین عالم دین تھے آپ مسلک اہل حدیث کے ایک عظیم مترجم اور عالم تھے آپ نے سب سے پہلے شاہ ولی اللہ کی معروف کتاب حجۃ اللہ البالغہ کا اردو میں ترجمہ کیا ہے"@ur . "نظریۂ محافظت تشویق علم نفسیات سے متعلق ایک ایسا نظریہ ہے کہ جس میں (کسی) شخصیت کے اپنی ذات (یا اس کے متعلقات) کے تحفظ کی نفسیاتی تشریح بیان کرنے کی کوشش کی جاتی ہے؛ یہ نظریہ استحلاف خوف (fear appeals) کی وضاحت کے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ نظریۂ محافظت ترغیب کی رو سے کوئی شخص اپنے تحفظ کی خاطر چار اقسام کے عوامل کو بنیاد بنا سکتا ہے: کسی پرخطر حادثے کی شدت کی آگاہیت (اس حادثے کے) وقوع پذیر ہونے کے احتمال سے آگاہیت یا اس (سے خود) کی قابلیت انجراح (vulnerability) انسدادی رویے کی سودمندی خود سودمندی (self efficacy)"@ur . "آزادیٔ تعلیم سے مراد ماں باپ کا اپنی اولاد کو اپنے دینی عقائد کے مطابق تعلیم دینے کا حق ہے۔ یہ حق دنیا کے بعض ممالک میں جُزوی طور پر قانوناً حاصل ہے۔"@ur . "خوف حیوانات میں پایا جانے والا وہ نفسیاتی رویہ ہے کہ جو کسی خطرے سے آگاہیت کے سبب ذہن میں پیدا ہوتا ہے اور اپنے بنیادی ترین درجے میں ہونے والے ردعمل کے طور پر فرار یا خطرے سے خود کو چھپانے کی خواہش پیدا کرتا ہے۔ گو کہ یہ ایک بنیادی اور جاندار کی بقا کے لیے اہم ردعمل تصور کیا جاتا ہے لیکن ساتھ ہی اسے متعدد نفسیاتی امراض میں عمل دخل رکھنے والا ایک عامل بھی کہا جاتا ہے جن میں قلق (anxiety) اور اکتئاب (depression) وغیرہ شامل ہیں؛ عام طور پر اس طرح کا خوف جو کے نفسیاتی امراض کا موجب بن جائے اس کے پس منظر میں مستقبل کی تشویش اور ماضی کی تقصیر (guilt) کا کردار بھی پایا جاتا ہے۔"@ur . "آزادی اطلاعات سے مراد جالبین اور اطلاعاتی طرزیات کے استعمال کے حوالہ سے حقِ اظہار کا تحفظ ہے۔ اطلاعاتی طرزیات کے سیاق و سباق میں اس کا تعلق مراقبت سے بھی ہے، یعنی بلا روک و ٹوک اور مراقبت کے حبالہ متن تک رسائی۔"@ur . "آزادی گفتار مدرسہ سے مراد تدریسی اداروں میں اساتذہ اور طالب علموں کا ان اداروں میں گفتار کی آزادی کا حق ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں یہ آئین کی پہلی ترمیم کے حوالے سے تا متنازعہ بنا رہا ہے۔ اکثر ممالک میں ان اداروں میں آزادی گفتار عام حالات کے مقابل میں محدود کی جاتی ہے۔"@ur . ""@ur . "آزادیِٔ سائنسی سے مراد قدرتی سائنس، خاصاً سائنسی تحقیق اور بحث، زیادہ تر بذریعہ اشاعت، میں آزادی افکار اور آزادی اشاعت کے معنوں میں آزادی کا تصور ہے۔ اس کا پرچار سائنسدانوں کی کئی تنظیمیں کرتی ہیں۔"@ur . "تقصر (guilt) ایک حالت کا نام ہے جو کسی بدخصالی (offense) یا بدکاری یا قصور یا کسی غیراخلاقی کام کے باعث پیدا ہوتی ہے؛ حالت کے ساتھ ہی یہ اس ادراکی اور جذباتی کیفیت یا تجربے کے لیے بھی استعمال ہونے والا لفظ ہے جس سے اس قصور یا بدخصالی سے تعلق رکھنے والی شخصیت دوچار ہوتی ہو، خواہ اس شخصیت میں تقصیر کا یہ احساس (یا احساس جرم) واقعتاً حقیقت پر مبنی ہو یا اس نے اپنی ذاتی نفسیاتی نوعیت کی وجہ سے اس تقصیر کو بلا ضرورت (یا ضرورت سے زیادہ) خود پر طاری کر لیا ہو۔ تقصیر، شرمندگی (shame) سے الگ کیفیت ہے گو کہ دونوں ہی بنیادی طور پر اخلاقیات کے برخلاف کسی عمل سے نمودار ہوتی ہیں۔"@ur . "تنظیم العفو بین الاقوامی ایک بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیم ہے جس کا بیان کردہ وفد \"انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی پر تحقیق اور روکنے کے لیے اقدام کرنا، اور جن کے حقوق پامال ہوئے ہوں ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنا ہے۔ \""@ur . "سلطان بتاری بھارت کی ریاست کیرالہ میں ایک درمیانے حجم کا شہر ہے۔ یہ علاقہ ٹیپو سلطان کی سلطنت کا حصہ تھا اور سلطان نے یہاں ایک متروکہ جین مندر کو اپنی بیٹری کے طور پر استعمال کیا تھا جس سے شہر کا موجودہ نام 'سلطان کی بیٹری' پڑا۔"@ur . "فکری آزادی سے مراد آزادیِٔ فکر اور آزادیِٔ اظہار کا حق ہے۔ اس کا پرچار متعدد ہیشے اور تحریکیں کرے ہیں۔ ان اجناس میں شامل ہیں، امین کتبخانہ، تعلیم، اور آزاد مصنع لطیف تحریک۔"@ur . "سیاسی آزادی سے مراد کسی تعسفی طاقت کے جبر، باشمول حکومت کے جبر، سے آزادی ہے۔ سیاسی آزادی کے دو عنصر ہیں: سیاسی حقوق اور مدنی آزادیاں۔ معقول سیاسی حقوق سے عوام اپنے حکمرانوں کا انتخاب کر سکتے ہیں اور حکومت کے انداز کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ مدنی آزادی کا خلاصہ یہ ہے کہ عوام اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں اس حد میں رہتے ہوئے کہ وہ کسی دوسرے کے برابر حقوق میں خلل نہ ڈال رہے ہوں۔ جمہوری طرز حکومت میں عوام کو سیاسی آزادی کا حاصل ہونا ضروری ہے۔"@ur . "افراد کو اقتصادی آزادی حاصل ہوتی ہے جب وہ ایسی ملکیت جو انہوں نے بغیر طاقت، دھوکا، یا چوری کے زریعہ حاصل کی ہو، دوسروں کے طبیعی حملہ سے محفوظ ہو، اور وہ اپنی ملکیت کو آزادی سے استعمال کر سکیں، تبادلہ کر سکیں، اور اپنی ملکیت کسی اور کو دے سکیں، اس حد میں رہتے ہوئے کہ اس سے دوسروں کے برابر حقوق کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو۔ اقتصادی آزادی کی مشعر ناپتی ہے کہ افراد کی برحق حاصل شدہ ملکیت کس حد تک محفوظ ہے اور وہ ارادی سودا بازی کرتے ہیں۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام کے نظریہ کے مطابق اقتصادی آزادی کی تعریف ہے۔"@ur . "اجنبی ماہ (exotic matter) طبیعیات میں ایک ایسے مادے کو کہا جاتا ہے کہ جو کسی پہلو یا اعتبار سے عمومیت سے انحراف کرتا ہو یا اجنبیانہ (انجان) خواص کا حامل ہو۔ گو کہ اردو میں عموما stranger کے لیے بھی اجبنی کا لفظ آتا ہے لیکن ایسا چونکہ شخصیت کے لیے ہی ہوتا ہے اس وجہ سے یہاں یہ لفظ اجنبیانہ یا بیگانہ خواص رکھنے والے کے لیے اختیار کیا جارہا ہے۔ طبیعیات میں اس لفظ کے متعدد استعمالات درج ذیل ہیں۔ مفروضاتی ذرات (hypothetical particles) جو کہ طبیعیاتی قوانین کو پامال کرتے ہوئے اجنبیانہ طبیعیاتی خواص کا اظہار کریں، جیسے منفی کمیت کا حامل ہونا۔ مفروضاتی ذرات جو کہ ابھی تک منکشف نہیں کیئے جاسکے، جیسے کثیفہ (baryon) ذرات، لیکن ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے خواص کو طبیعیات میں تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "بیل ابلاغ کینیڈا کا بڑا نجی ابلاغ مرافقت ہے جو بہت سے بعید نما، مشعہ اداروں کا مالک اور عامل ہے۔ اس کی باپ مرافقت کینیڈا کی ہاتف مرافقت بیل کی مالک بھی ہے۔"@ur . "درسی آزادی یہ عقیدہ ہے کہ مدرسہ کے وفد کے لیے طلباء اور اساتذہ کو تفتیش کی آزادی ہونا لازم ہے، اور علماء کو بغیر دباؤ، نوکری نقصان، یا قید کا نشانہ بنے، پڑھانے، تصورات یا حقائق ارسال کرنے (بشمول ان کے جو بیرونی سیاسی گروہ یا مقتدرہ کے لیے ناسہل ہوں) کی آزادی ہو۔ عملاً بیشتر ممالک میں درسی آزادی محدود ہوتی ہے اور اساتذہ اور طلباء کو مختلف پابندیوں کا سامنا ہوتا ہے۔"@ur . "کینیڈائی نشریاتی ادارہ جسے عرف عام میں \"سی بی سی\" کہا جاتا ہے ایک تاج مرافقت ہے جو قومی مشعہ اور بعید نما نشریات کی خدمت ادا کرتا ہے۔ فرانسسی میں اسے \"ریڈیو کینیڈا\" کہتے ہیں۔"@ur . "بھارت کے شمال مشرقی ریاستوں میں آباد علاقہ کے اصل باشندے جو مختلف قبائل اور نسلی گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں کو ادی واسی کہتے ہیں۔ ان کی تعداد 84 ملین ہے، جو بھارت کی آبادی کا 8% ہے۔ تاریخی اعتبار سے ان کا روزگار زراعت اور جنگل کی پیداوار پر رہا ہے۔ بھارت کی حکومت ان کو زمینوں سے بے دخل کر کے نسل کشی کی حکمت عملی پر پیرا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد نے مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ان مسلح گروہوں کو ماؤ باغی کہا جاتا ہے۔"@ur . "مدنی آزادیاں ایسے حقوق اور سیاسی آزادی ہے جو نفس کو انفرادی مخصوص حقوق عطا کرتے ہیں جیسا کہ غلامی اور جبری مشقت سے آزادی، موت اور تشدد سے آزادی، آزادی اور تحفظ کا حق، شفاف مقدمہ کا حق، اپنے دفاع کا حق، ہتھیار رکھنے اور اُٹھانے کا حق، ضمیر کی آزادی، اظہار کی آزادی، حقِ اجتماع و تنظیم، شادی کرنے اور ازواجی خاندان کا حق۔ مدنی آزادی اور دوسری اقسام کی آزادیوں میں ممیز کنے کے لیے مثبت اور منفی حقوق کا فرق سمجھنا اہم ہے۔ پاکستان کا آئین بنیادی مدنی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک میں آئین کے باوجود مدنی آزادیوں سلب ہو رہی ہیں۔"@ur . "کلیات صالح محمد صفوری' پنجابی صوفی شاعر صالح محمد صفوری کی شاعری کا مجموعہ ہے۔ صالح محمد صفوری جنوبی پنجاب کے ایک پنجابی صوفی شاعر تھے جنہوں نے پنجابی میں ایک شاعرانہ مجموعہ لکھا۔مجموعہ میں انہوں نے جنوبی پنجاب کی مشہور رومانوی کہانی سسی پنو کا  شاعرانہ شکل میں بیان کیا ہے، . صالح محمد صفوری  مائی صفورہ کے بیٹے تھے۔"@ur . "بامیان کے بدھا چھٹی صدی عیسوی کے دور کے یادگاری مجسمے تھے جو وادی بامیان میں ایک پتھریلی چٹان پر بنائے گئے تھے۔ وادی بامیان، افغانستان کے وسطی ہزارہ جات علاقہ میں صوبہ بامیان میں واقع ہے۔ یہ وادی کابل سے تقریباؐ 230 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مغرب کی جانب واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس علاقہ کی بلندی 2500 میٹر ہے۔ پہلا مجسمہ 507ء جب کہ دوسرا بڑا مجسمہ 554ء میں مکمل ہوا۔ ان مجسموں میں واضع طور پر فن گندھارا کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ ان مجسموں کے اجسام پتھریلی چٹان میں کندہ کر کے تخلیق کیے گئے ہیں جبکہ باقی کی جسمانی تفاصیل اور آرائش کیچڑ، بھوسے اور سخت چونے کی آمیزش والے مواد سے کی گئی ہے۔ مجسموں پر یہ تہہ عرصہ پہلے موسمی حالات کی وجہ سے مسخ ہو گئے تھے مگر بعد ازاں چہرے کے تاثرات کو واضع کرنے کے لیے ان مجسموں کی تزئین و آرائش دوبارہ کی گئی، اسی طرح مجسموں کے اجسام کے باقی اعضاء جیسے ہاتھ، پاؤں اور کمر کے حصوں کو بھی دوبارہ سے آرائش کے مراحل سے گزارا گیا۔ بڑے مجسمے کو گہرے سرخی مائل جبکہ چھوٹے مجسمے کو متعدد رنگوں کی مدد سے رنگ دیا گیا۔ مجسموں کے نچلے حصوں کو اسی مواد سے دوبارہ تعمیر کیا گیا، جن سے پہلے یہ تخلیق کیے گئے تھے اور ان حصوں کو لکڑی کے سہارے اپنی جگہ پر نصب رکھا گیا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مجسموں کے چہرے کے حصے بھی لکڑی سے تخلیق کیے گئے تھے۔ مجسموں کی ہیئت میں کئی بڑے سوراخ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ اعضاء جو پتھریلی چٹان کو کندہ کر کے تخلیق نہیں کیے گئے تھے، انھیں سہارا دیا جا سکے۔ مارچ 2001ء میں طالبان کی حکومت کے دوران، اس وقت کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہدایت پر ان مجسموں کو باردو کی مدد سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ طالبان کی شوریٰ نے ان مجسموں کو بت پرستی اور تعمیر کو خدا کے احکامات کی صریح منافی کرتے ہوئے تباہ کرنے کا حکم دیا۔ بین الاقوامی سطح پر طالبان کی حکومت کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور بین الاقوامی زرائع ابلاغ نے طالبان حکومت کی جانب سے اس فیصلے کو طالبان کی عدم برداشت کے نظریے کے طور پر پیش کیا۔ جاپان، سوئٹزرلینڈ اور دوسرے کئی ممالک نے بعد ازاں عالمی سطح پر ان مجسمات کی دوبارہ تعمیر کے لیے مہم کا آغاز کیا۔ مارچ 2006ء میں ان مجسمات کی تعمیر نو کا کام شروع کیا گیا۔"@ur . "سرگرے برِن (Sergey Brin) روسی نزاد یہودی امریکی شمارندہ سائنسدان ہے جو 21 اگست 1973 کو پیدا ہو1 اور لیری پیج کے ساتھ گوگل تلاش محرکیہ کی بنیاد ڈالی جو کے جالبین تلاش محرکیات میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ سرگرے کی ذاتی دولت کا تخمینہ تقریباً 16.7 بلین ڈالر ہے۔"@ur . "لیری پیج (larry page) (پدائش 26 مارچ 1973ء) امریکی شمارندہ سائنسدان ہے اور سرگرے برِن کے ساتھ گوگل تلاش محرکیہ کی بنیاد ڈالی جو کے جالبین تلاش محرکیات میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ لیری کی ذاتی دولت کا تخمینہ تقریباً 19.8 بلین ڈالر ہے۔ لیری کی ماں یہودی ہے۔"@ur . "ڈومینک جین ایک فرانسیسی مصور تھا."@ur . "غازی انور پاشا شہید کااپنی اہلیہ کے نام آخری خط غازی انورپاشا ترکی کی اُن عظیم المرتبت ہستیوں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی دشمنانِ اسلام کے خلاف رزم آرائی میں گزری،آپ وسط ایشیا میں روسیوں کے خلاف لڑتے ہوئے مرتبہ شہادت پر سرفرا زہوئے ،اپنی شہادت سے ایک دن قبل آپ نے اپنی اہلیہ ناجیہ سلطانہ کو ایک خط لکھا جس کے ہر حرف اورہرلفظ سے اللہ کی محبت، اسلام اے بے پناہ عقیدت اور اپنی اہلیہ سے بھرپور الفت کا اظہار نمایاں ہے۔اولاًیہ خط ترکی کے اخبارات میں شائع ہوا ،اور بعدازاں 22اپریل1923کو ہندوستان کے اخبارات کی زینت بنا۔ دل کو چھولینے والا یہ خط آج نوے سال بعد بھی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے اور انھیں عظیم خلافتِ اسلامیہ کی مجاہدانہ سرگرمیوں کی جھلک دِکھاتا ہے۔ عزیزم ناجیہ! میری رفیقہ حیات اور سرمایہ عیش و نشاط پیاری ناجیہ!اللہ تمہارا نگہبان ہے، اس لمحے تمہارا آخری خط میرے سامنے ہے،یقین کرو ، تمہارا یہ خط ہمیشہ میرے دل کے پاس رہے گا،یوں تو فی الوقت میں تمہیں دیکھ نہیں سکتا،تاہم خیمہ میں موجود دھندلکے کے باوجود اس خط کے بین السطور مجھے تمہارا چہرہ دکھائی دے رہا ہے،اس خط کے لفظوں میں تمہاری خوبصورت انگلیاں حرکت کرتی دکھائی دے رہی ہیں، جن سے تم میرے بالوں سے کھیلا کرتی تھیں،اکثرتمہاری تصویر میری نگاہوں میں گھوم جاتی ہے۔ تم نے لکھا ہے کہ میں نے تمہیں بھولا دیا ہے ،مجھے تمہاری محبت کی کوئی پرواہ نہیں اور میں تمہارا پیاربھرادل توڑ کر تم سے دور یہاں آگ اور خون سے کھیلنے چلاآیا ہوں ،اور یہ کہ مجھے ذرہ پروہ نہیں کہ ایک عورت میرے فراق میں رات بھر تارے گنتی رہتی ہے۔ تم کہتی ہو کہ مجھے جنگ سے محبت اور شمشیر سے عشق ہے۔ مجھے احساس ہے کہ تم نے جوکچھ بھی لکھا ہے خلوص دل سے لکھا ہے،اس خط کے حرف حرف سے میرے لیے گہری محبت اور اخلاص چھلکتا ہے،مگر میں تمہیں کس طرح یقین دلاؤں (کہ الفاظ کفایت نہیں کرتے) تم مجھے اس دنیا میں سب سے زیادہ عزیز ہے ،تم میری محبت اور چاہت کی معراج ہو،میں نے تم سے پہلے کسی کو بھی نہیں چاہا ،ایک تم ہی ہو جس نے مجھ سے میرادل چھین لیا ہے۔ میری راحتِ جاں !تمھیں یہ پوچھنے کا پورا حق ہے کہ پھر میں تم سے جدا کیوں ؟ توسنو!’’میں تم سے اس لیے جدا نہیں ہوں مجھے مال ودولت کی حرص ہے اور نہ ہی میں اس لیے تم سے دور ہوں کہ میں اپنے لے کسی تختِ شاہی کی تمنا رکھتا ہوں جیسا کہ میرے بدخواہوں نے مشہور کر رکھاہے۔ میں تم سے صرف اس لیے جدا ہوں مجھے یہاں(اس میدان جنگ میں) اللہ کا حکم کھینچ لایا ہے،یہ اللہ کی جانب سے عائد کردہ عظیم ذمہ داری جہادفی سبیل اللہ ہے۔ یہ وہ فرض ہے جس کی محض نیت ہی انسان کو جنت الفردوس کا حقدار بنادیتی ہے اور الحمدللہ!میں اس فرض کی ادائیگی کی نیت ہی نہیں رکھتا بلکہ عملاً میدانِ جہاد میں موجود ہوں۔ تمہاری جدائی میرے لیے تلوار کی مانند ہے جو ہر آن میرے دل کے ٹکڑے کیے جاتی ہے،لیکن اس کے باجود میں اس جدائی پر خوش ہوں ،کیونکہ یہ تمہارا سچا پیارہے ہی جواللہ سبحانہ تعالٰیٰ کی راہ میرے لیے آزمائش ثابت ہو سکتا تھا۔ میں اللہ سبحانہ تعالٰیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے اس امتحان میں سُرخرو کیااور میں اپنی محبت اور اپنے نفس کی خواہش پراللہ کی محبت اور اُس کے حکم کو مقدم رکھنے میں کامیاب رہا ۔میری جان !تم کو اس مسرت کے ساتھ اللہ تعالٰیٰ کا انتہائی شکرگزار ہونا چاہیے کہ تمہارے شوہرکو ایسا مضبوط ایمان ملاہے کہ وہ خود تمہاری چاہت کو بھی اللہ کی محبت پر قربان کرسکتا ہے۔ یوں تو تم پر جہادبالسّیف فرض نہیں ہے ،مگر میری جان تم اس سے مستثنیٰ بھی نہیں ہو،مسلمان مرد ہویا عورت کوئی بھی جہاد سے معذور نہیں ہے۔ تمہارا جہاد یہ ہے کہ تم اپنی محبت اور خواہش پراللہ کی محبت کو ترجیح دواورساتھ ہی ساتھ اپنے اور اپنے شوہر کے درمیان رشتہ الفت کو پہلے سے بڑھ کر مضبوط کرو۔ دیکھو ! تم یہ دعا نہ کرنا کہ تمہاراشوہر میدانِ جنگ سے صحیح و سلامت تمہاری آغوشِ محبت میں لوٹ آئے،کیونکہ یہ دعا خودغرضی پر مبنی ہے اور اللہ اس سے خوش نہیں ہوگا۔ اس کے برخلاف تم یہ دعا کرتی رہو کہ’’اللہ تمہارے شوہر کے جہاد کے قبول فرمائے اوراسے کامیاب وکامران لوٹائے یا جام شہادت نوش کرائے۔میری جان تم تو جانتی ہو کہ ان لبوں نے کبھی شراب نہیں چکھی ،یہ ہمیشہ تلاوتِ قرآنِ پاک سے تر اوراللہ سبحانہ تعالٰیٰ کی حمد و ثناء میں مصروف رہے ہیں۔ پیاری ناجیہ ! وہ لمحہ کتنا مبارک ہو گا جب وہ سرجسے تم خوبصورت کہتی ہو، راۂ خدا میں تن سے جدا کردیا جائے گا،اس تن سے جو تمہاری نظر میں کسی سپاہی کا نہیں بلکہ تمہارے اپنے کا ہے۔ انورؔ کی یہ تمنا ہے کہ وہ مرتبہ شہادت پائے اور روز آخرت وہ حضرت خالدبن ولیدؓ کے ساتھ ہو۔یہ دنیا عارضی ہے ،موت کو توبہرصورت آناہے ،توپھر موت کا خوف کیسا؟جب موت یقینی ہے تو پھر جان بستر پر کیوں دی جائے؟یہ جان اللہ کی راہ میں کیو ں نہ نثارجائے کیونکہ شہادت کی موت حقیقت میں موت نہیں بلکہ زندگی ہے ،لازاول زندگی۔ سنو ناجیہ ! اگر میں شہید ہوجاؤں تو تم لازمی میرے بھائی نوری پاشا سے شادی کرلینا۔مجھے تمہارے بعد نوریؔ بہت عزیز ہے ۔یہ میری خواہش ہے کہ میری شھادت کے بعد وہ زندگی بھر صدق دل سے تمہاراخیال رکھے۔میری دوسری خواہش یہ کہ تمہاری جو بھی اولاد ہو(ناجیہ سلطانہ اس وقت امید سے تھیں)تم اُن کو میری زندگی کے بارے میں بتانا اور انھیں جہاد اسلامی میں شرکت کے لیے میدانِ جنگ روانہ کرنا۔یادرکھو اگر تم نے میری خواہش کا احترام نہیں کیا تو میں جنت میں تم سے روٹھ جاؤں گا۔میری تیسری نصیحت یہ کہ مصطفی کمال پاشا کی ہمیشہ خیر خواہ رہنا،ان کی ہر ممکن مدد کرتی رہنا کیونکہ اس وقت وطن کی نجات اللہ نے اس ہاتھ میں رکھ دی ہے۔ الوداع ... "@ur . "عبدالحکیم پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں ایک شہر ہے. اس کا نام مشہور صوفی عبدالحیکم کے بعد ہے. یہ تلومبہ سے 17 کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔ اس کی ڈویژن ملتان ہے."@ur . "ڈاکٹر جمیل الرحمٰن اُردو زبان کے مایہ ناز ادیب اور عربی زبان کے دانشور ھیں۔ ان کی معروف تصانیف میں قرآن کی تفسیر بنام ’’تفسیر کلمات القرآن‘‘ شامل ھے۔"@ur . "کیوبکور وسیط کینیڈا کی ایک ابلاغی مرافقت ہے۔ کیوبکور اس شرکت میں 54.72% کی حصہ دار ہے۔ یہ درج ذیل شراکتوں کی مالک اور عامل ہے: Vidéotron (largest cable TV and internet service provider in Quebec) Sun Media Corporation (اخبارات) Toronto Sun Ottawa Sun Winnipeg Sun Calgary Sun Edmonton Sun London Free Press Le Journal de Montréal Le Journal de Québec The Recorder and Times - Brockville, Ontario Daily Herald Tribune - Grande Prairie, Alberta Stratford Beacon Herald - Ontario St."@ur . "حرارتی بجلی گھر یا حراری بجلی گھر (thermal power station) سے مراد ایک ایسے بجلی گھر کے ہوتی ہے جس میں بھاپ کے ذریعے بجلی پیدا کی جاتی ہو۔ پانی کو گرم کرکے اُسے بھاپ میں تبدیل کردیا جاتا ہے، یہ بھاپ پھر ایک بھاپی چرخاب کو گھماتا ہے جو آگے ایک برقی مولّد کو چلاتا ہے۔ چرخاب (turbine) سے گزرنے کے بعد بھاپ کو ایک مکثّف میں کثیف (مائع) کرکے اسے سابقہ مقام (جہاں اُسے گرم کیا گیا تھا) پر واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اِس کیلئے توانائی مرکز کی اِصطلاح استعمال کرنا بہتر سمجھتے ہیں کیونکہ یہ سہولات (facilities) حرارتی توانائی کی اشکال کو بجلی میں تبدیل کرتے ہیں۔"@ur . "اُسطوانہ، بیلن، سلنڈر : Cylinder اُسطوانی، بیلن دار : Cylindrical"@ur . "مشتمل ہونا، حاصل ہونا، حامل ہونا : Contain سمانا، سمونا، شامل ہونا، شامل کرنا، رکھنا، قابو میں رکھنا، محدود کرنا : Contain انضباطی، قابلِ ضبط، سمانے کے قابل، قابل اشتمال : Containable شامل شدہ، مشتمل ہُوا، سمایا، سمویا ہوا، رکھا گیا، شامل شدہ : Contained سمانہ، محتوی، ظرف، ڈبہ : Container سمانہ کاری : Containerization محدود کاری، حد اندازی، روکنے کی پالیسی : Containment اشتمالی، مشتملی : Containment"@ur . "چھید، منفذ، ثقب، دریچہ، چھوٹا سا رخنہ، موکھا، چھوٹا سوراخ، مخرج : Vent خارج کرنا، باہر نکالنا، خالی کرنا : Vent, Venting"@ur . "ناجائز استفادہ، ناجائز فائدہ، غلط فائدہ، ناجائز استعمال، ناجائز منافع، استغلال، استحصال : Exploit / Exploitation"@ur . "پیوند لگانا، پیوندکاری کرنا، تصلیح کرنا، تصلیحہ لگانا، دھجی جوڑنا، جوڑ لگانا، جوڑنا : Patch پیوند، تصلیحہ، دھجی، چیپی، نگلی، تھگلی : Patch پیوندی، پیوندکاری، تصلیحی : Patching پیوندکار، پیوندانداز، تصلیح کار، تصلیحہ انداز : Patcher پیوند شدہ، پیوندلگایا، تصلیح شدہ : Patched"@ur . "زِد پذیر، قابلِ زِد، قابلِ ضرر، قابلِ ضرب، قابلِ جرح : Vulnerable زِد پذیری، قابلیتِ زِد، قابلیّتِ جرح : Vulnerability"@ur . "تاریخِ اصدار"@ur . "جوہری بجلی گھر یا نویاتی طاقت گھر (nuclear power plant) ایک ایسا حراری بجلی گھر ہے جس میں حرارت کا ذریعہ ایک یا ایک سے زیادہ نویاتی معمل ہوتے ہیں۔ دوسرے روایتی بجلی گھروں کی طرح اِس میں بھی گرمائش کے ذریعے بھاپ پیدا کی جاتی ہے جو ایک بھاپی چرخاب (steam turbine) کو چلاتی ہے، بھاپی چرخاب آگے ایک مولّد کے ساتھ منسلک ہوتا ہے جو بجلی پیدا کرتا ہے۔ جوہری بجلی گھر جتنی حرارت پیدا کرتے ہیں اسکا صرف ایک تہائی حصہ بجلی بنانے میں استعمال ہوتا ہے اور بقیہ دو تہائی ضائع ہو جاتا ہے۔ ]]"@ur . "معھد الخلیل اسلامی کراچی بہادرآباد میں واقع ایک نہایت زبردست جامعہ ہے جس کے بانی مولانا زکریا یحی مدنی دامت برکاتھم عالیة ہیں اس جامعہ کی خصوصیت یہ ہے کو ہیاں پر تعلیم کے ساتھ تربیت پر بہت زور ہے"@ur . "مراقبت monitoring, observation, checking on, watching, surveillance, censorship, keeping an eye on, watch"@ur . "مراقبت"@ur . "رچرڈ ماتھیو سٹالمان (پدائش 16 مارچ 1953ء) یہودی نژاد امریکی شمارندہ سائنسدان اور آزادی سرگرما ہے۔ اس کو عموماً \"rms\" لکھا جاتا ہے۔ 1983ء میں اس نے گنو منصوبہ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد یونکس طرز کا آزاد اشتغالی نظام بنانا تھا۔ اس منصوبہ سے آزاد مصنع لطیف تحریک کی بنیاد پڑی اور اکتوبر 1985 میں اس نے آزاد مصنعلطیف موسس کی بنیاد رکھی۔"@ur . "ترقی دینا، درجہ بڑھانا، آگے کرنا، اونچا کرنا، عزت بڑھانا، ترفیع دینا، ترویج کرنا (فعل) : Promote ترقی، ترفیع، ترویج، تعزیز (اسم) : Promotion ترقیہ، ترقیاتی، ترفیعی، ترویجی، تعزیزی (صفت) : Promoting"@ur . "جاسوس مصنع (spyware) دراصل ایک ایسا مخبیث ہوتا ہے جسے کسی شمارندہ پر نصب کیا جاسکتا ہے اور پھر یہ مخبیث اُس شمارندہ پر صارفین کے بارے میں معلومات اکٹھی کرتا ہے۔ شمارندہ پر جاسوس مصنع کی موجودگی صارف سے عموماً مخفی ہوتی ہے اور اِس کا سراغ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ عام طور پر اِسے صارف کے ذاتی شمارندہ پر خفیہ طور سے نصب کیا جاتا ہے۔ تاہم کچھ جاسوس مصنع (مثلاً کلید نوشتہ گران) ایسے بھی ہیں جنہیں کسی مشترک، دفتری یا عوامی شمارندہ کا مالک اپنے شمارندہ پر دوسرے صارفین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے قصداً نصب کرتا ہے۔ جاسوس مصنع کو مصنوعِ جاسوسی اور جاسوسی مصنوع بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "گمنام شخص، فرضی نامی، مجہول الاسم، مجہول شخص، غیر مسمّیٰ شخص، خفی الاسم : Anonym گمنامی، بے عنوانی، خفی الاسمی : Anonymity گمنام کرنا، گمنام بنانا، بے عنوان کرنا، نام یا عنوان چھپانا : Anonymize گمنام ، لا ادری، بے نام، خفی الاسم، مجہول الاسم، بے عنوان : Anonymous گمنامی سے : Anonymously گمنامیت، بے عنوانیت، بے نامی، لا ادریت : Anonymousness"@ur . "دو نسخہ کرنا، مثنی بنانا، نقل بنانا، تولید کرنا، تکرار کرنا (فعل) : Replicate تہہ کرنا یا موڑنا : Replicate تہہ شدہ، موڑا ہوا، لپٹا ہوا : Replicated تنسّخ، مثنی سازی، نقل سازی، تکرار : Replication تنسّخ پذیری، نقل پذیری : Replicability خود تنسّخی، خود نقل ساز، خود تکراری : Self-Replicating شکلِ ثانی، نقشِ ثانی، نقل الاصل، متماثلہ : Replica تنسّخی : Replicative ‏مثنیٰ ، مکررہ، دونسخہ : Duplicate کسی چیز کی مثنی بنانا ۔ نقل بنانا ۔ دُہرا کرنا ۔ دو چند کرنا ۔ دُونا کرنا ۔ مثنی تيار کرنا ۔ کاپی کرنا ۔ نقل مطابقِ اصل کرنا : Duplicate"@ur . "شمارندی کرم (computer worm) ایک ایسا خودنقل ساز (self-replicating) مخبیث شمارندی برنامہ ہے جو کسی شمارندی جالکار کو استعمال کرتے ہوئے دوسرے شمارندوں پر اپنا نقل بھیجتا ہے اور یہ کام وہ کسی صارفی مداخلت کے بغیر کرتا ہے۔ اس کی یہ کامیابی اُس ہدفی شمارندہ کی امنیتی خامیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کرم کسی شمارندی وائرس کی طرح نہیں ہوتا کیونکہ اِسے خود کو کسی دوسرے برنامہ کے ساتھ منسلک نہیں کرنا پڑتا۔"@ur . "نجیت یا خلوت (privacy) سے مراد کسی فرد یا گروہ کی وہ قابلیت ہے جس سے وہ اپنے آپ یا اپنے بارے میں معلومات کو گوشہ گیر (seclude) کرسکتے ہیں اور اِس باعث وہ اپنے بارے میں محدود معلومات ظاہر کرتے ہیں۔ کن چیزوں کو نجی قرار دیا جاسکتا ہے، اِس کیلئے حدود کے تعین بارے افراد اور ثقافتوں کے ہاں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں، تاہم سب کا بنیادی مطلب ایک جیسا ہے۔ نجیت کو بعض اوقات گمنامی (anonymity) سے مربوط کیا جاتا ہے جو کہ عوامی حلقہ میں ناشناختہ (unidentified) یا بےتوجہ (unnoticed) رہنے کی ایک خواہش ہے۔ جب کوئی چیز کسی شخص کی نجی ہوتی ہے، اِس سے عموماً مراد یہ ہوتا ہے کہ اُس چیز میں کوئی بات ایسی ہے جو فطرتاً خاص یا ذاتی طور پر حساس سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا، نجی معلومات کے اظہاری درجہ کا دارومدار اِس پر ہوتا ہے کہ عام لوگوں تک وُہ معلومات کیسے پہنچتی ہیں۔"@ur . "محمد عامر پاکستان کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والا کھلاڑی جسے بدنام زمانہ برطانوی اخبار \"نیوز آف دی ورلڈ\" نے سٹے بازی کے مقدمہ میں پھنسوا کر برطانوی عدلات سے سزا دلوائی۔"@ur . "سیاسہ (policy) سے مراد ایک ایسے قاعدے یا اُصول کے ہوتی ہے جس کے تحت فیصلے کئے جاتے ہیں یا کوئی منطقی نتیجہ حاصل کیا جاتا ہے۔"@ur . "محمد آصف پاکستان کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والا کھلاڑی جسے بدنام زمانہ برطانوی اخبار \"نیوز آف دی ورلڈ\" نے سٹے بازی کے مقدمہ میں پھنسوا کر برطانوی عدلات سے سزا دلوائی۔"@ur . "انبوہ تباہی ہتھیار (weapon of mass destruction / WMD) سے مراد ایک ایسے ہتھیار یا اسلحے کی ہوتی ہے جو لوگوں کی کثیر تعداد (اور دوسری زندہ مخلوقات) کو مار سکتا ہو اور اُنہیں خطیر ضرر پہنچاسکتا ہو، اور/یا انسان کے بنائے ہوئے ساختوں (مثلاً عمارات وغیرہ)، قدرتی ساختوں، یا بالعموم کرۂ حیات (biosphere) کو کافی نقصان پہنچا سکتا ہو۔ اِسے اسلحۂ عظیم تباہی، بڑی تباہی کا ہتھیار اور اسلحۂ انبوہ تباہی بھی کہاجاتا ہے۔"@ur . "بٹ ٹورنٹ (BitTorrent) دراصل ایک ہمتا بہ ہمتا ملف تشارکی (peer-to-peer file sharing) دستور ہے جو معطیات کی ضخیم مقدار کو جالبین پر تقسیم کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اِسے برنامہ ساز برام کوہن نے اپریل 2001ء میں تیار کیا۔"@ur . "بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بین الاقوامی سیاست میں نہایت رعایت ملک ایسی حیثیت یا سلوک کا درجہ ہے جو ایک ملک بین الاقوامی تجارت میں ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔ اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ جو ملک اس سلوک کا وصول کندہ ہو، سے نہایت رعایتی سلوک کیا جائے۔ تجارتی رعایت میں کم محصول اور بلند حصہ رسد شامل ہیں۔ جس ملک کو نہایت رعایتی حیثیت حاصل ہو اس ملک کو وعدہ کند ملک کی طرف سے کسی دوسرے ملک کی نسبت کم تجارتی فائدہ نہیں دیا جا سکتا۔ نہایت رعایت ملک کا فائدہ عموماً بڑے ممالک (جن کی پیداوار زیادہ اور لاگت کم ہو) کو ہوتا ہے۔ جبکہ چھوٹے ممالک کی اپنی صنعت تباہ ہو جاتی ہے اور وہ ان بڑے ممالک کی منڈیاں بن کر رہ جاتے ہیں۔ بھارت نے 1996ء میں پاکستان کو یہ حیثیت دینے کا اعلان کیا، جبکہ پاکستان میں زرداری حکومت نے بھارت کو یہ حیثیت 2011ء میں دینے کا عندیہ دیا۔"@ur . "سید وحید القادری تخلص عارفؔ شاعر کی حثیت سے جانا جاتا ہے۔ آپ کا تعلق حیدرآباد دکن سے ہے۔"@ur . "اکتوبر-نومبر 2011ء میں آسٹریلیا میں کھیلے جانے والا ہاکی ٹورنامنٹ، جو پاکستان، بھارت، اور آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا۔ آخری مقابلہ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو چار-تین سے ہرا کر مبارزہ جیت لیا۔"@ur . "نو اے طرف ہاکی نئے طرز کا کھیل 2011 میں متعارف کرایا گیا جس میں ہر ٹیم میں 11 کی بجائے 9 کھلاڑی ہوتے ہیں۔ اس نئی شکلبندی کا مقصد ہاکی کے کھیل میں تیزی لانا ہے۔ اس طرز کا پہلا مردوں کا مبارزہ 20-23 اکتوبر 2011ء میں پاکستان، نیوزی لینڈ، بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا فاتح رہا۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کا ہاکی مبارزہ بھارت، آسٹریلیا اور ملائشیا کے درمیان ہوا۔"@ur . "روڈولف مرٹلک (Rudolf Mertlik) ایک اہم چیک شاعر مترجم، اور مصنف تھا۔"@ur . "پدائش بنام جیمز جارج جانوس مگر مشہور بنام جیسی ونچورا۔ امریکی فوج میں کام کیا۔ ایک زمانہ پہلوانی کی۔ پھر اداکاری اور مشع اور بعید نما کے لیے کام۔ پہلوانی کے زمانہ سے Jesse \"The Body\" Ventura مشہور ہوا۔ 1998ء میں غیر متوقع طور پر امریکی ریاست مینیسوٹا کا گورنری انتخاب جیتا اور 1999ء تا 2003ء گورنر رہا۔ 2011ء تک امریکہ میں سلب ہوتی ہوئی شخصی آزادیوں کی وجہ سے امریکی نظام سے بیزار ہو گیا۔"@ur . "حساس ادارے کی اصطلاح پاکستان میں ایسے سرکاری اداروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن کا تعلق مخابرات سے ہو، مثلاً بین الخدماتی مخابرات۔ اخبارات اکثر خبر میں ادارے کا نام لکھنے کی بجائے \"حساس ادارہ\" لکھ دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ تکنیکی طور پر قوم کے کسی بھی اہم ادارے کو \"حساس\" کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "کرٹ واڈہائیم آسٹریا کا سفارتکار اور سیاستدان تھا۔ 1972 سے 1981ء تک اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل رہا۔ 1986 سے 1992 تک آسٹریا کا صدر تھا۔ صدر منتخب ہونے کے بعد امریکیوں نے والڈہائیم پر نازی فوج کا رکن ہونے کا الزام لگا کر آسٹریا پر سخت سفارتی اور سیاسی دباؤ ڈالا۔"@ur . "يعقوبی پاکستان کے ضلع صوابی میں ایک گاؤں ہے۔ يعقوبي کے لوگ مہمان نواز اور پختون ثقافت کے پیروکار ہیں. وہ سچے مسلمان اور پرامن ہیں. يعقوبي میں 60 ٪ اصلی پختون ہیں. زراعت کے میدان میں، گندم کی طرح اہم فصلوں، تمباکو، مککا، سورجمھی، چاول ، گننا، سرسوں، آلو، اور تمام اقسام کی سبزیوں کی یہاں کاشت کر رہے ہیں."@ur . "ذوالفقار خان نصرت جنگ کا اصل نام محمد اسماعیل تھا- ان کے والد اسد خان تھے جو کہ مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کے ایک اہم وزیر تھے- شہنشاہ اورنگزیب نے محمد اسماعیل کو پہلے خان اور بعد میں اعتقاد خان کے لقب سے نوازہ- اعتقاد خان نے 1689ء میں 25 مارچ سے 19 اکتوبر کے مہینے تک شہنشاہ اورنگزیب کے کہنے پر رایگڑھ کا محاصرہ کیا- اس شاندار کامیابی کے بعد اعتقاد خان کو انعام کے طور پر نۓ خطاب ذوالفقار خان سے نوازہ گیا اور پنہالا کو فتح کرنے کے لیے بھیجا- ذوالفقار خان نے پنہالا اپریل 1690ء میں فتح کیا- اس دور میں مراٹھی مغلوں کے سب سے اہم دشمن تھے- انکا نیا مقامی سردار راجہ رام بھوسلے تھا جس کے پیچھے آخر کار ذوالفقار خان کو قلع جنجی بھیجا گیا -"@ur . "کرناٹک کے نوابوں نے جنوبی بھارت کے مشرقی حصے پر 1690ء تا 1801ء حکومت کی. انہوں نے ابتدائی طور پر ارکوٹ، ویللور شہر کو اپنا دارالحکومت چنا تھا. ان کا اقتدار تامل ناڈو کی تاریخ میں ایک اہم دور ہے، جس میں مغلیہ سلطنت کا شیرازہ بکھرتا چلا گیا، متحدہ ہندوستان میں طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا، اس پرآشوب دور میں انگریز نت نئی پالیسیوں اور سازشوں سے ملک کے چپے چپے پر قابض ہورہے تھے اور تمام ملک ہمالیہ سے لے کر راس کماری تک قتل ، غارتگری اور لوٹ مار کا جولان گاہ بنا ہوا تھا-"@ur . "روڈولف اول یا روڈولف اول ہبسبرگ کا ، 1273ء سے لے کر اپنی موت 1291ء تک رومیوں کا بادشاہ رہا۔ انہوں نے شاہی جاگیردارانہ خاندانوں کے درمیان ایک اہم پوزیشن کے لئے ہبسبرگ کی اہمیت کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ اصل میں وہ ایک سوابیائی کاؤنٹ تھے، وہ پہلے ہبسبرگ تھے جہنوں نے آسٹریا اور سٹیریا کی دوقيہ کو حاصل کرنے کی کوشش کی۔"@ur . "اینتوس، یونانی اور بربر لوک کہانی کے مطابق لیبیا کا بادشاہ تھا اور پوسیدون اور گایا کا بیٹا تھا۔ اس کی بیوی کا نام تنجس تھا۔ اس کی ابک بیٹی بھی تھی، جس کا نام السی یا برسیی تھا۔ لوک کہانی کے مطابق اسے ہرکولیس نے ریسلینگ میں قتل کردیا تھا۔"@ur . "بکسلے، آلڈس لیونارڈ (۱۹۶۳ - ۱۸۹۴، Huxley, Aldous Leonard) بکسلے انگریز مصنف ہے۔ یہ مشہور سائنس داں تھامس بکسلے کا پوتا تھا۔ اٹین (Eton) اور آکسفورڈ میں تعلیم پائی۔ یوروپ کی سیر کے زمانہ میں اٹلی میں اس کی ڈی۔ ایچ۔ لارنس سے ملاقات ہوئی اور دونوں میں گہری دوستی ہو گئی۔ ۱۹۳۰ میں وہ امریکا آیا اور پھر یہیں رہنے لگا۔ ۱۸ سال کی عمر ہی سے اس کی آنکھیں خراب ہونا شروع ہو گئی تھیں۔ ساری عمر ان کو بچانے پر صرف ہو گئی۔ بکسلے کی ادبی زندگی نظم گوئی سے شروع ہوئی۔ کچھ تنقیدی مضامین لکھے اور پھر ناول کا رخ کیا۔ اپنے ناولوں \"کروم یلو\" (Crome Yellow)، \"پائنٹ کاونٹر پائنٹ\" (Point Counter Point) وغیرہ میں اس نے ایک زوال پذیر سماج کا نقشہ پیش کیا ہے۔ انداز نہایت طنزیہ ہے۔ \"بریو نیو ورلڈ\" (Brave New World) میں اس نے پچیسویں صدی میں آنے والے سماج کا ایک خیالی خاکہ پیش کیا ہے جسے پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد اس نے آئی لس ان غزہ (Eyeless In Gaza)، \"ڈیولز آف لندن\" (Devils of London)، \"دی جینیس اینڈ گوڈیس\" (The Genius and Goddes) وغیرہ لکھیں۔ ان میں نئے نئے خیالات کی بھرمار ہے۔ نئے نئے قسم کے پلاٹ ہیں۔ اس کی تحریر سے صاف جھلکتا ہے کہ اسے موجودہ سماج سے کس قدر ناامیدی ہو گئی تھی۔ اور اس کی وجہ سے نفرت اور حقارت کا جذبہ پرورش پا گیا تھا۔ بکسلے کی بعد کی تحریروں سے پتہ چلتا ہے کہ اسے تصوف (Mysticism) اور مشرقی فلسفہ سے دلچسپی پیدا ہو گئی تھی۔ ناولوں کے علاوہ اس کی کہانیوں اور مضامین کے مجموعے بھی شائع ہوئے ہیں۔"@ur . "شاہ عالم ثانی آٰفتاب1727۔1806اصل نام مرزا عبداللہ تھا، مغل فرماں رواں عزیز الدین عالم گیر ثانی کے بیٹے تھے اور شاہ عالم ثانی کے لقب سے مشہور ہوئے۔ انھیں 20 جولائی 1788 کو غلام قادر روہیلہ نے اندھا کر دیا تھا۔ شاہ عالم ثانی نے اعلی تعلیم پائی تھی۔ انھیں مذہبی علوم کے ساتھ علم تاریخ اور اسلامیات پر عبور تھا۔ وہ عربی، فارسی، سنسکرت اور ترکی کےعلاوہ اردو، پنجابی اور برج سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔ شاہ عالم ثانی، تخلص آفتاب بلند پایہ شاعر اور اردو کے اہم نثر نگار ہیں۔ انھوں نے فارسی، اردو کے علاوہ برج۔ پوربی اور پنجابی میں بھی شعر کہے۔ چنانچہ مثنوی، غزل، رباعی، مرثیہ، دہرا، دوہا اور سلام وغیرہ ان کے دیوان میں موجود ہیں۔ ان کے تصانیف حسب ذیل ہیں: (1 دیوان اردو، (2 مثنوی منظوم اقدس، (3 نادرات شاہی، (4 دیوان فارسی اور (5 عجائب القصص۔ دیوان اردو اور مثنوی منظوم اقدس اب دستیاب نہیں ہیں۔ شاہ عالم ثانی کی تصانیف میں عجائب القصص بہت اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اٹھارویں صدی کے اواخر میں جو کتابیں اردو کی نثری سرمائے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں ان میں عجائب القصص بھی شامل ہے۔"@ur . "منزونی، آلیساندرو (۱۸۷۳ - ۱۷۸۵ Manzoni, Alessandro) منزونی اٹلی کا شاعر و ناول نگار ہے۔ نوجوانی میں منزونی الفیے ری (Alfieri) اور پیری نو (Parino) جیسے مصنفوں سے متاثر ہوا اور حریت پسندی، وطن دوستی اور آزاد خیالی کو اپنایا۔ والٹیر (Voltaire) کے اثر نے اسے عقیدے سے برگشتہ (Sceptial) بنا دیا۔ ۱۷۹۲ میں اس کے والدین نے ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ۱۸۰۵ میں منزونی اپنی ماں اور اس کے عاشق کے ہاں پیرس چلا گیا۔ ۱۸۰۸ میں شادی کی اور بیوی کے اثر میں آ کر کیتھولک مذہب اختیار کیا۔ منزونی کی باقی زندگی ایک گہری مذہبیت کی حامل ہے۔ اس کا گہرا ایمان اس کی ساری تصنیفوں میں نمایاں ہے۔ منزونی نے کیتھولک اخلاقیات پر ایک رسالہ لکھا اور ۱۸۰۴ میں اپنے اشعار کا مجموعہ \"انی ساکری\" (Inni Sacri) یعنی \"مناجات\" (Sacred Hymns) شائع کیں۔ ۱۸۳۲ سے ۱۸۳۹ تک اس کا مشہور زمانہ ناول \"آئی پرومیسی سپوزی\" (I Promesti Spose) یعنی \"دو منگیتر\" تین جلدوں میں شائع ہوا۔ اس کا انگریزی ترجمہ The Betrothed کے نام سے ۱۸۵۱ میں چھپا۔ یہ ناول ابتدائی سترہویں صدی کے لمبارڈی (Lombardi) جنگ سی سالہ اور پلیگ کی وبا کے پس منظر کے ساتھ دو دہقانی کرداروں کی داستان ہے جو ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن ایک مقامی صاحب اقتدار کا جبر و ظلم اور بستی کے پادری کی بزدلی ان کی زندگیوں اور ارادوں میں حائل ہوتے ہیں۔ منزونی کا تاریخی تبحر، غریب کسانوں سے ہمدردی اور اس کی گہری مسیحیت اس ناول میں اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ اس کتاب کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا اور اس کے سبب منزونی کو یوروپی شہرت حاصل ہوئی۔ منزونی نے بڑی طویل عمر پائی۔ بہت دکھ جھیلے۔ اس کی دو بیویاں اور کئی بچے اس کی زندگی میں نذر اجل ہو گئے لیکن منزونی کے عقیدے اور ایمان میں کبھی تزلزل نہیں آیا۔ منزونی کی اہم تصنیفیں Operetic Varic کے نام سے ۱۸۷۰ میں یکجا شائع کی گئیں۔"@ur . "مُلا، آنند نرائن (۱۹۰۱ - ۱۹۹۷) کشمیری الاصل برہمن تھے۔ پیدائش اور تربیت لکھنو میں ہوئی۔ والد کا نام جسٹس جگت نرائن تھا۔ ۱۹۲۱ میں کیننگ کالج لکھنؤ سے بے۔ اے۔ کیا۔ پھر ۱۹۲۳ میں لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم۔ اے۔ کرنے کے بعد وکالت کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ ۱۹۵۴ میں وہ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ ۱۹۶۸ میں وہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ اس کے بعد دو بار راجیہ سبھا کے ممبر بنائے گئے۔ آنند نرائن ملا کی زندگی اردو کی خدمت اور اردو کی ترویج و ترقی کے لیے کوشش اور محنت سے عبارت ہے۔ وہ اردو کے مختلف بڑے اداروں میں اعلٰی عہدوں پر رہے۔ ان کی انجمن ترقی اردو (ہند) کی صدارت (۱۹۶۹ تا ۱۹۸۳) کے زمانے میں انجمن نے بہت ترقی کی۔ وہ حکومت ہند کے ترقی اردو بورڈ کے نائب صدر رہے۔ اتر پردیش اردو اکادمی کے صدر کی حیثیت سے عرصے تک کام کیا۔ حکومت اتر پردیش کی فخر الدین علی احمد یادگاری کمیٹی برائے ترقی اردو کے بھی وہ بنیاد گزار صدر تھے۔ آنند نرائن ملا کا سیاسی مزاج مہاتما گاندھی اور پنڈت نہرو کے تصورات کے زیر سایہ پروان چڑھا تھا۔ ان کی شاعری میں حب الوطنی اور جذبہ قومی یک جہتی کے ساتھ ایک فکری میلان بھی ہے۔ نظم اور غزل دونوں میں انھوں نے قابلِ قدر کارنامے انجام دیے اور نثر میں بھی بہت کچھ لکھا۔ آنند نرائن ملا کے پانچ مجموعہ کلام شائع ہوئے۔ \"جوئے شیر\" (۱۹۴۹)، \"کچھ ذرے کچھ تارے\" (۱۹۵۹)، \"میری حدیثِ عمرِ گریزاں\" (۱۹۶۳)، \"سیاہی کی ایک بوند\" (۱۹۷۳)، \"کربِ آگہی\"، (۱۹۷۷)۔ انھیں ۱۹۶۴ میں ساہتیہ اکیڈمی انعام بھی ملا۔ انھوں نے چند طویل نظمیں بھی لکھی ہیں۔ مثلاً \"اندھیر نگری میں دیپ جلائیں\" اور \"اور ایک دن انسان جاگے گا\"۔"@ur . "فارسی شعرا کا تذکرہ ہے جو 1760 میں تصنیف ہوا۔ لطف علی بیگ آذر اس کے مصنف ہیں۔ اس میں شہروں کے لحاظ سے اسمائے شعرا کو ترتیب دیا گیا ہے۔ کل 842 شعرا جت حالات قلم بند ہیں۔ یہ تذکرہ اس دور میں لکھا گیا ہے جب ایران میں سبک ہندی کے بجائے قدیم فارسی اسلوب شاعری کی ہمایت میں تحریک چل رہی تھی۔"@ur . "میکڈانل، آرتھر اینتھونی (۱۹۳۰ - ۱۸۵۴، Macdonnel, Arthur Anthony) میکڈانل برطانیہ کا مشہور عالم ہے جو اپنے وقت کا سنسکرت کا بہت بڑا عالم تصور کیا جاتا ہے۔ اس نے سنسکرت زبان و ادب پر کئی کتابیں لکھیں۔ وید کی نہایت معیاری گرامر مرتب کی اور سنسکرت، انگریزی لغت بھی بڑی محنت سے تیار کی۔"@ur . "انگریزی: Free Nerve Endings احساسی اعصاب کا جلد میں اختتام جبکہ ان میں کوئی اختتامی عضو نہیں ہوتے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہی درد کے احساس کا ذریہ ہیں۔ 1 1۔ ^ (2006ء، سید اقبال امروہوی، نفسیات کا انسائیکلوپیڈیا، نگارشات پبلشرز 24 - مزنگ روڈ لاہور، 185)"@ur . "دبیز متنانگریزی: Free Association (آزاد ایتلاف) یہ اصطلاح سگمنڈ فرائڈ نے وضع کی تھی بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ تحلیل نفسی کے لیے اس نے آزاد تلازم کا طریقہ ایجاد کیا۔ اس طریقہ کے تحت تحلیل نفسی کے دوران معمول سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے ذہن کو دوسرے خیالات سے آزاد کر دے اور اپنی توجہ محلل کیطرف مرکوز کر دے اور محلل سے جب وہ کوئی لفظ سنے تو اسکے سنتے ہی جو تصور جو خیال اسکے ذہن میں آئے اسکو آزادانہ و ایمانداری سے صحیح طور پر بیان کر دے۔ اسطرح آزاد تلازم کے لیے فرائڈ نے الفاظ کی جو فہرست تیار کی تھی اور بعد میں اس میں یونگ نے ترمیم کی وہ تحلیل نفسی کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ [1 1] 1۔ ^ (2006ء، سید اقبال امروہوی، نفسیات کا انسائیکلوپیڈیا، نگارشات پبلشرز 24 - مزنگ روڈ لاہور، 88)"@ur . "انگریزی: Pitch (استعداد آواز) آواز کی خصوصیت جو اسکے اتار چڑھاؤ کی بنیاد پر دوسری آوازوں میں فرق کا احساس دلاتی ہے۔ اسکا انحصار عام طور پر آواز کی لہروں پر ہوتا ہے۔ [1 1] 1۔^ (2006ء، سید اقبال امروہوی، نفسیات کا انسائیکلوپیڈیا، نگارشات پبلشرز 24 - مزنگ روڈ لاہور، 23)"@ur . "انگریزی: Echolalia عہد طفولیت (خاص طور پر ابتدائی سال میں) بچے بڑوں کی آوازوں کی نقل اتارتے ہیں۔ اسطرح وہ بولنا سیکھنے کی طرف اپنا قدم بڑھاتے ہیں۔ اس عمل کے لیے یہ اصطلاح استعمال کیجاتی ہے۔ [1 1] 1۔^ (2006ء، سید اقبال امروہوی، نفسیات کا انسائیکلوپیڈیا، نگارشات پبلشرز 24 - مزنگ روڈ لاہور، 23)"@ur . "انگریزی: Charactristics of Learning آموزش کی مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں۔ (1) اصلاح پذیری: جسکےلیے انگریزی میں Modifiability کی اصطلاح استعمال کیجاتی ہے۔ بعض آموزش کے ذریعے فرد کے افعال میں اسلاح ہوتی ہے اور اس میں مختلف افعال بہتر طریقہ پر انجام دینے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ (2) محرک (Motives): آموزش کے لیےکسی نہ کسی محرک کا ہونا ضروری ہے۔ جب تک فرد کو کسی فعل کی افادیت کا احساس نہ ہو وہ اسکو سیکھنے کی طرف راغب نہیں ہوتا۔ (3) غایت (Purpose): آموزش کے لیے کسی نہ کسی غرض یا غایت کا ہونا ضروری ہے۔ فرد صرف وہی افعال سیکھتا ہے جس سے اسکی مقصدبرآری ہو۔ (4) مسائل کے حل (Solving Problems): چونکہ آموزش کے ذریعے مسائل کے حل تلاش کرنے میں آسانی ہوتی ہے اسلیے اپنی اس ضرورت کو پورا کرنےکے لیے فرد آموزش کی طرف راغب ہوتا ہے۔ (5) مطابقت (Adjustment): فرد کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ معاشرتی ماحول سے مطابقت پیدا کرے اور یہی وجہ ہے کہ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے آموزش کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ (6) بقائے علم (Preservation of Knowledge): فرد اپنے بزرگوں کے علم سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔ بزرگوں کے تجربات فرد کے لیے مشعل راہ کا کام کرتے ہیں اور اسی طرح جو موجودہ نسل کے تجربات اور انکے نتائج آئندہ نسلوں کے لیے مفید اور کارآمد ثابت ہونگے اور اسی طرح علم ایک نسل سے دوسری نسل تک چلتا ہے اور یہی اسکی بقا کا ذریعہ ہے۔ آموزش کے شرائط(Conditions of Learning): آموزش کے لیے جو شرائط ضروری ہیں انہیں اسطرح بیان کیا جا سکتا ہے: (1) جسمانی ساخت: یعنی فرد جو کچھ سیکھنا چاہتا ہےاسکے لیے مناسب جسمانی ساخت کا ہونا ضروری ہے بلکہ نہ صرف ساخت، جسمانی صحت اور طاقت جو اس فعل کو سیکھنے کے لیے ضروری ہے اسکا ہونا بھی لازمی ہے۔ مثلا کوئی فرد اگر ہوا میں اڑنا سیکھنا چاہے تو اسکے لیے یہ ممکن نہیں۔ اس طرح جس کام کے لیے فرد میں مناسب طاقت کی ضرورت ہے اسکی غیر موجودگی میں فرد وہ کام ہنیں سیکھ سکتا۔ (2) تحریک: کسی فرد کو کچھ سیکھنے کے لیے اس کام سے دلچسپی اور سیکھنے کا جذبہ ہونا ضروری ہے اور ساتھ میں اس کام کی تحریک بھی ضروری ہے۔ (3) مشاہدہ: آموزش کا ایک اہم ذریعہ مشاہدہ ہے اور مشاہدہ کی سلاحیت کے بغیر فرد وہ کام نہیں سیکھ سکتا جس میں مشاہدہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ (4) تکرار: کوئی کام سیکھنےکے بعد یہ ضروری ہوتا ہےکہ اسکو بار بار دہرایا جائے ورنہ اس کام میں پختگی پیدا نہیں ہو سکتی اسلیے آموزش میں آسانی پیدا کرنے کے لیے تکرار بہت ضروری ہے۔ (5) سعی و خطا: یہ ایک اہم شرط ہے کیونکہ اس کے بغیر کوئی آموزش ممکن نہیں۔ کسی کام کو سیکھتے وقت پہلی بار ناکامی کا تجربہ ہونے کے بعد اگر اس کام کو دوبارہ کرنے کی کوشش نہیں کی جائے تو وہ کام سیکھنا مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرد کسی فعل کے نتیجہ سے اس فعل کو سیکھتا ہے اسطرح فرد کو علم ہو جاتا ہے کہ کونسا عمل سیکھنے میں معاون ثابت ہو گا۔ (6) تقویت: آموزش کے لیے تقویت کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ تقویت کے ذریعہ ہمیں کسی واقعہ کا علم ہوتا ہے۔ سزا اور جزا بھی تقویت کا ہی ایک طرریقہ ہے۔ اسی طرح تکرار جسکا اوپر ذکر کیا ہے ایک طرح کی تقویت ہی ہے۔ بعض اوقات تصوری تقویت بھی آموزش میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ آموزش کے طریقے (Methods of Learning) آموزش بہ سعی و خطا (Learning by Trial & Error) آموزش کے اس طریقہ کو ثابت کرنے کے لیے کئی تجربات کیے گئے اور انکے نتائج سے یہ اخذ کیا گیا کہ کسی مقصد کو حاصل کرنےکے لیے بار بار کوشش کرنا پڑتی ہے اور اس کوشش کے دوران کئی بار ناکامی ہوتی ہے لیکن جس بار کوشش کامیاب ہوتی ہے اسکو یاد رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر کامیاب حرکت کو دہرایا جاتا ہے اسطرح مہیج اور جوابی فعل میں ایک رشتہ قائم ہو جاتا ہے۔ آموزش بہ بصیرت (Learning by Insight) آموزش کے اس طریقہ سے کسی حقیقت کو غور و فکر کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش اس طریقہ کے تحت آتی ہے یعنی غوروفکر اور عقل کے ذریعے کسی فعل کا سیکھنا۔ کویلر نے بندروں پر کئی تجربات کیے اور انکے نتائج سے یہ ثابت ہوا کہ حیوانات میں آموزش بہ بصیرت ممکن ہے پھر ان نتائج کا انسانوں پر اطلاق کیا۔ بصیرت دو قسم کی ہوتی ہے ایک پیش بینی اور دوسری پس بینی۔ پیش بینی کے ذریعے نتائج کا پتہ قبل از وقت چل جاتا ہے جبکہ پس بینی میں عمل مکمل ہونے کے بعد اسکے نتائج سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ آموزش بہ تقلید (Learning by Imitation) کسی فعل کو دیکھ کر اسکو اپنانے یا اسکو دہرا کر سیکھنے کے طریقہ کو تقلیدی طریقہ کہا جاتا ہے۔ اسطرح انسان دوسرے افراد کے افعال کو دیکھ کر سیکھتا ہے۔ اس طریقہ سے آموزش کا عمل بچوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ آلاتی اموزش (Tool Learning) آلاتی آموزش کا مطلب مختلف آلوں اور ہتھیاروں کی مدد سے آموزش کا عمل کیا جائے۔ اس سلسلہ میں جانوروں پر بہت سے تجربات کیے گئے اور یہ نتائج اخذ کیے کہ ان میں آلاتی آموزش کی صلاحیت موجود ہے۔ انسان تو آلات کے استعمال میں بہت مشاق ہو گیا ہے۔ چاہے وہ جسمانی آلات ہو یا میکانکی آلات انسان کی آلاتی اموزش کو جاننے کے لیے گورکھ دھندے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ یہ تاروں کے بنے ہوتے ہیں اور انکے مختلف حصوں کو ایکدوسرے سے الگ کیا جاتا ہے لیکن یہ حصہ آپس میں اسطرح الجھے ہوئے ہوتے ہیں کہ محض انکو دیکھ کر یا مشاہدہ سے الگ نہیں کیا جا سکتا جبکہ انکو بار بار استعمال نہ کیا جائے۔ تلازمی آموزش (Associative Learning) ایک انسان اپنے تجربات یا ان کے کچھ حصوں میں ایک تعلق قائم کر کے بھی سیکھنے کا عمل کرتا ہے۔ یہ مجموعی احساس بھی ہو سکتا ہے۔ ایک بچہ دودھ کی بوتل دیکھ کر یہ جان جاتا ہے کہ اسکے ذریعہ اسکی بھوک ختم کیجائے گی۔ اسکے بعد جب وہ دودھ کی بوتل دیکھتا ہے یہ جان جاتا ہے کہ یہ اسکی بھوک ختم کرنے کا ذریعہ ہے۔ مشروط آموزش (Conditional Learning) بہت سے تجربات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ مشروطیت بھی ایک قسم کی اموزش ہے۔ یہ یقینی طور پر کردار میں تجربات کی بنیاد پر تعمیر کا باعث ہوتی ہے۔ مشروط آموزش عام طور سے کم عمر بچوں تک محدود رہتی ہے(تفصیل کے لیے مشروطیت ملاحظہ فرمائیے) انتقال آموزش (Transfer of Learning) یہ اصطلاح اس وقت استعمال کیجاتی ہے جب ایک ہنر میں حاصل کی ہوئی مہارت دوسرے ہنر میں سہولت پیدا کرتی ہے۔ یہ مثال مثبت انتقال آموزش کی ہے۔ لیکن اگر ایک عمل میں مہار دوسرے عمل کے سیکھنے میں مزاحمت کا باعث ہو تو اسکو منفی انتقال آموزش کہتے ہیں۔ خط آموزش (Learning Curve) آموزش کی رفتار کو بتانے والے ترسیمی خط کو خط آموزش کہا جاتا ہے۔ عام طور سے آموزش کی رفتار ابتدا میں تیز ہوتی ہے اور بعد میں کم ہوتی رہتی ہے۔ اس خط کے ذریعہ آموزش میں ترقی کا پتہ چلتا ہے۔ آموزش میں ترقی ایک مقام پر آکر رک جاتی ہے اسکو عضویاتی حد کہا جاتا ہے یہ فعل ایک عضویاتی حد ہوتی ہے۔ حیوانی آموزش (Animal Learning) انسان کی طرح حیوانات میں بھی سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن انکے سیکھنے کا عمل میکانی ہوتا ہے۔ انکی آموزش عام طور سے سعی و خطا کے اصول کے تحت ہوتی ہے۔ حیوانات میں آموزش کا عمل اضطراری ہوتا ہے۔ آموزش کے قوانین (Law of Learning) آموزش کے لیے ماہرین نے چند قوانین وضع کیے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ (انکی تشریح\"ق\" کے تحت ملاحظہ فرمائیے) (1) قانون استعمال (2) قانون تاثر (3) قانون تاخر (4) قانون ترک استعمال (5) قانون تعداد (6) قانون تیاری"@ur . "انگریزی: Instrumental Aggression یہ اصطلاح اس جارحیت کے لیے استعمال کیجاتی ہے جسکا مقصد کسی کو نقصان پہنچانے کے بجائے اس عمل کےلیے انعام حاصل کرنا ہو."@ur . "انگریزی: Instrumental Error یہ اصطلاح اس نقص کے لیے استعمال کیجاتی ہے جو کسی ایسے آلے سے سرزد ہو جو معیار سے موافقت نہ کھاتا ہو۔ ایسی خطا کی بعد میں تین درجات کے ذریعہ تصحیح کیجاتی ہے۔"@ur . "انگریزی: Lie Detector یہ حقیقت مان لی گئی ہے کہ جب کوئی فرد جان بوجھ کو جھوٹ بولتا ہے تو اس میں کچھ عضویاتی تبدیلیاں پائی جاتی ہیں جو خود اسکے احساس کا نتیجیہ ہوتی ہیں۔ ایسی عضویاتی تبدیلیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے جو آلہ ایجاد کیا گیا ہے اسکو یہ اصطلاح دی گئی ہے۔ اس آلے کے ذریعے کسی فرد کے بیان دیتے وقت جو عضویاتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اس سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے."@ur . "انگریزی: Memory Apparatus یہ ایک آلہ ہے جو کسی معمول کے حافظہ کی صلاحیت کی پیمائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں جو مواد حفظ کرنا ہوتا ہے، وہ مختلف وقفوں اور سلسلہ وار معمول کے سامنے لایا جاتا ہے۔"@ur . "انگریزی: Initiation کسی عملیت یا کسی تحریک کو شروع کرنے کا عمل۔ یہ اصطلاح نفسیات میں مختلف مواقع پر استعمال ہوتی ہے اسلیے اسکو یہاں شامل کیا گیا ہے۔ مثلا کسی مہیج کی ابتدا سے اضطراری عمل کی ابتدا ہونا وغیرہ۔"@ur . "انگریزی: Neosis دماغ کی کارکردگی جو کسی معروض کو جاننے کے لیے عمل میں آتی ہے۔ یہ قوف کی ایک اہم خصوصیت ہے۔"@ur . "انگریزی: Free Will کسی فرد کا آزادانہ، غیر شعوری طور پر اور بغیر کسی خارجی تحریک کے اثرات قبول کرنا یا بغیر کسی شرط کے کسی عمل کو کرنے اور اسکا انجام تک پہنچانے کا تہیہ کرنا(اسکے لیے انگریزی میں کئی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں مگر انکا مفہوم تقریباً یکساں ہوتا ہے۔)"@ur . "انگریزی: Absurdity Test بینے کی ایک آزمائش جس میں معمول کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ کسی قصہ، کہانی یا تصاویر میں کیا نامعقولیت یا لغویت پائی جاتی ہے۔"@ur . "انگریزی: Direction Test ذہانت کی ایکطرح کی آزمائش جسکے ذریعے معمول کی مختلف پیچیدہ احکامات کو صحیح طور پر بجالانے کی صلاحیت کی پیمائش کیجاتی ہے۔"@ur . "انگریزی: Galton Test یہ آزمائش امریکن فلسفی اور ماہر نفسیات فرانسیس گالٹن نے وضع کی ہے۔ انکے ذریعے مختلف اعضاء کی قوتِ ضبط کی پیمائش کیجاتی ہے ساتھ ہی حسی امتیاز، حسی ادراک اور حس کی باریکی معلوم کیجاتی ہے۔"@ur . "انگریزی: Achievement Test کسی فرد کی موجودہ استعداد، قابلیت اور مہرات کی پیمائش کا ایک طریقہ۔ اس کے ذریعہ خاص طور پر اس مہارت اور استعداد کی پیمائش کیجاتی ہے جو آموزش یا تربیت کے ذریعہ حاصل کی گئی ہو۔"@ur . "انگریزی: Aptitude Test (صلاحیت) کسی فرد میں کوئی معلومات حاصل کرنے، کچھ سیکھنے، یا کسی خاص شعبہ میں تربیت حاصل کرنے کی صلاحیت کی جانچ اس آزمائش کے ذریعے کیجاتی ہے۔ کچھ مصنفین نے اسکو آزمائش رحجان کا نام بھی دیا ہے اور کسی فرد کے رحجان اور طبیعت کے میلان کو معلوم کرنے کے لیے یہ آزمائش کیجاتی ہے تاکہ اس فرد کے بارے معلوم ہو سکے کہ کسی خاص عمل یا آموزش کے لیے اس میں رحجان پایا جاتا ہے یا نہیں۔"@ur . "انگریزی: Independent Variable ایک ایسا متغیر جو کسی دوسرے متغیر میں فرق یا تغیر کا باعث بنے۔ اسکا مطلب اس عمل، عنصر یا کیفیت سے ہے جو تجربہ کرنے والا یہ معلوم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے کہ اسکا اثر معمول کے کردار پر ہوتا ہے یا نہیں۔ یہ متغیر کوئی محرک یا مہیج ہو سکتا ہے۔ کوئی کیمیائی عنصر یا کوئی خاص کیفیت یا کوئی جدید طریقہ۔"@ur . "انگریزی: Independent Phenomena یہ اصطلاح ایسے مظاہرے کے لیے استعمال کیجاتی ہے جو آپس میں کوئی تعلق نہ رکھتے ہوں۔ یہ دراصل روحیاتی تحقیقات کے تعلق سے استعمال کیجاتی ہے۔ ایسے مظاہرے کے لیے جو بغیر کسی طبعی واسطہ کے وجود میں آتے ہیں۔"@ur . "انگریزی: Receptors عصبی نظام کے وہ اعضاء جو ماخذات قبول کرتے ہیں۔ یہ آخذات ایک حسی عضو کا حصہ ہوتے ہیں اور جس حسی عضو سے وہ تعلق رکھتے ہیں اس حس سے متعلق مہیج سے متاثر ہوتے ہیں اور عصبی نظام اسکو قبول کرتا ہے۔ عام طور سے انکی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں:"@ur . "زویگ، آرنلڈ زمانہ بیسویں صدی Zweig, Arnold جرمن ناول نگار جو پہلے سخت صیہونیت پرست تھا۔ ہٹلر جب جرمنی میں با اقتدار ہوا تو اس نے وطن چھوڑ دیا اور فلسطین میں آکر رہنے لگا۔ 1948 میں وہ فلسطین چلا آیا اور مشرقی جرمنی میں رہنے لگا۔ زویگ اپنی حقیقت نگاری، انسان دوستی اور طنزیہ انداز تحریر کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کا تین ناولوں کا ایک مجموعہ بہت مشہور ہے جو اس نے 1935 اور 1938 کے درمیان لکھا تھا۔ اس کے سب ناول انگریزی اور دوسری زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔"@ur . "ماتنڈ، آدنت مارتنڈ \"آدنت مارتنڈ\" ہندی کا پہلا اخبار مانا جاتا یے۔ یہ کولکتہ سے مئی 1811 میں شائع ہوا۔ یہ ہفتہ وار تھا اور ہر منگل کو کتابی شکل میں 8 ضرب 14 چھپا کرتا تھا۔ کل 79 شمارے نکلے۔ دسمبر 1811 میں اس کی اشاعت بند ہو گئی۔ کانپور کے سری جگل کشور شکل اس کے مدیر تھے۔ اس اخبار کی اشاعت سے پہلے انگریزی، فارسی اور بنگلہ میں بہت سے اخبار چھپتے تھے۔ ہندی میں اس وقت تک کوئی اخبار نہیں نکلا تھا۔ پہلی اشاعت میں لکھا گیا ہے کہ\" ان کا (بنگلہ، انگریزی اور فارسی اخباروں کا) سکھ ان بولیوں کے جاننے اور پڑھنے والوں کو ہی ہوتا ہے۔ اسے سچی خبریں ہندوستانی لوگ آپ پڑھ اور سمجھ لیں اور پرائی آپکیشا (خواہش) نہ کریں جو اپنے بھاشا کی ایچ نہ چھوڑیں اس لیے ساہس (ہمت) مینچت (دل) لگا کر ایک پرکار سے یہ بنا ٹھاٹ ٹھاٹا\""@ur . "گولڈ اسمتھ، آلیور Goldsmith, Oliver انگریزی کا مشہور ادیب، آئر لینڈ میں پیدا ہوا۔ پادریوں کے گھرانے سے اس کا تعلق تھا۔ ٹرنٹی کالج ڈبلن میں تعلیم حاصل کی۔ بعد میں ایڈنبرا اور پھر لیڈن میں طب کی تعلم حاصل کی۔ شروع میں مطب کیا لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔ چونکہ طبیعت میں ادب کی طرف رحجان زیادہ تھا اس لیے رسالوں کے لیے مضامین لکھنا شروع کیے۔ جب اس کی کتاب دنیا کے شہری Citizens of the World شائع ہوئی تو لوگ اس کی ادبی حیثیت ماننے لگے۔ چند اور کتابوں سے اس کی شہرت بڑھنے لگی۔ گولڈ اسمتھ کو انگریزی ادب میں اہم مقام حاصل ہے اور یہ اسے اس کے دو مشہور کامیڈی ڈراموں کی وجہ سے حاصل ہوا ہے۔ ایک \"دی گُڈ نیچرڈ مین\" Good Natured Man اور دوسرا \"شی اسٹوپس ٹو کانکر\" She stoops to Conquer ہے۔ ان کے ترجمے کئی زبانوں میں ہو چکے ہیں اور یہ آج تک اسٹیج پر کھیلے جاتے ہیں۔ اس نے ناول ایک ہی لکھا ہے اور وہ ہے \"دی وکر آف ویک فیلڈ\" The Viear of Wakefield گولڈ اسمتھ کے دور میں ادب پر جذباتیت بہت چھائی ہوئی تھی۔ اس نے اپنی تصانیف کے ذریعہ حقیقت پسندی کو رواج دیا۔ گولڈ اسمتھ نے اپنی تصانیف سے کافی کمایا لیکن ہمیشہ غربت کی زندگی ہی اسے نصیب ہوئی۔ باسول نے اس کے بارے میں لکھا تھا کہ وہ احمقانہ حد تک سخی اور نرم دل تھا۔ کسی دوسرے کی پریشانی اس سے دیکھی نہیں جاتی تھی۔ اپنے عہد کے فن کاروں اور ادیبوں اور خاص طور پر سیمول جانسن سے اس کی اچھی دوستی تھی۔"@ur . "ن 1917-1834 پدأش دہلی میں ہوئی۔ دلی کالج میں تعلیم پائی۔ کچھ عرصہ آگرہ میں رہے پھر دلی میں سرکاری ملازم ہو گئے، لیکن ایک سال بعد ترک ملازمت کر کے پنجاب چلے گئے۔ لاہور میں ررشتہ تعلیم سے وابستہ ہو کر سولیسٹر کے فرائض انجام دیے۔ کچھ عرصہ دلی اور گوڑگاؤں میں ہیڈماسٹر بھی رہے۔ اپنی استعداد علمی اور ادبی کارنامون کے باعث گورنمنٹ سے رائے بہادر کا خطاب پایا۔ اسی سال فیلو بھی بنے۔ ملازمت سے سبکدوشی کے بعد زیادہ تر لاہور اور دہلی ہی میں مقیم رہے۔ آشوب کا شمار اپنے دور کے اچھے نثر نگاروں میں ہوتا تھا۔ انکی علمی لیاقت بھی عام طور پر تسلیم کی گئی۔ لاہور کے قیام کے زمانے میں ایک سرکاری اخبار کے ایڈیٹر بھی رہے۔ دلی میں ایک ادبی سوسائٹی کی بنیاد ڈالی جسکے وہ خود سکریٹری تھے۔ اس سوسائٹی نے اردو نثر اور اردو زبان کی نشوونما میں بڑا حصہ لیا۔ انہوں نے مولانا حالی کو اکثر انگریزی چیزیں ترجمہ کر کے دیں، جنکو حالی نے اپنی تحریروں میں استعمال کیا۔ آشوب کئی قابل ذکر کتابوں کے مصنف ہیں۔ \"رسوم ہند\"،\"قصص ہند، حصہ اول\"، ترجمہ \"تاریخ انگلستان\"، ترجمہ\"دربار قیصری\" اور رسالہ\"اتالیق\" وغیرہ۔"@ur . "تجہیز : Apparatus تجہیزات : Apparatuses"@ur . "انل، آتما رام رواجی دیش پانڈے 1982۔1901 مراٹھی کے مشہور شاعر تھے۔ ریاستی اور مرکزی سرکاروں میں اونچے عہدے پر رہے۔ انکی شاعری چالیس برسوں کو محیط ہے۔ انہوں نے مراٹھی شاعری کے کئی دور مثلاً ترقی پسند، رومانی اور عنفوان شباب کے جذبات کی عکاس شاعری اور جدید شاعری کا دور دیکھے۔ وہ سب میں شریک رہے، لیکن اپنی انفرادیت اور اپنا انفرادی رنگ قائم رکھا۔ گویا سب میں شامل بھی رہے اور سب سے الگ بھی۔ انکی نظموں کا مجموعہ\"پھول واٹ\" 1932 میں شائع ہوا۔ ان نظموں میں تازگی بھی ہے اور حسن و عشق کی جذباتی شاعری کے ساتھ ایک اعلی مقصد بھی ہے۔ انکے ہاں عشق کا جذبہ اقدار کی امیزش سے انسان دوستی اور سماجی شعور کی شاعری کے روپ میں نکھرا ہے جو \"بھگن مورتی\"کی نظموں کا طرہ امتیاز ہے۔ یہ مجموعہ 1940 میں شائع ہوا۔ انل نے سانیٹ کے فارم کو ایک نئی شکل دی، وہ مراٹھی میں آزاد شاعری کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔ 1976 میں شائع ہونے والے نظموں کے مجموعے \"دشیدی\" پر انہیں ساہتیہ اکادمی انعام ملا۔ ان نظموں میں حقیقت پسندی بھی ہے اور تصوف پر چوٹ بھی۔ پچھلی پیڑھیوں کے شاعروں، خاص طور پر کیشو سُت اور سنت تکارام کا بھی ان پر اثر ہے۔ انل کو کئی ادبی اعزاز ملے۔ دوبارہ وہ دربھ ساہتیہ سنگھ کے صدر رہے، مراٹھی ساہتیہ مہا منڈل کے صدر بھی رہے اور مراٹھی ساہتیہ سمیتلن کے بھی صدر چُنے گئے، یونیسکو کی ماہرین خواندگی کمیٹی کے ممبر بھی رہے۔ سوویت یونین میں جو ادبی ماہرین کا وفد گیا تھا، اسکے سربراہ بھی تھے۔ مختلف ملکوں میں سماجی تعلیم کی صورتحال کاجائزہ لینے کے لیئے انہیں یو۔ این ۔ او نے فیلو شپ بھی دی۔ ساہتیہ اکادمی کے رکن رہے اور بعد میں فیلو بھی منتخب ہوئے۔ نیشنل بک ٹرسٹ(N.B. "@ur . "سنسکرت کے صرف و نحو کا سب سے بڑا عالم ہے۔ اسکی تصنیف اشٹ ادھیائے(آٹھ ابواب) ہے جس میں چار سو اقوال ہیں۔ پاننی کے گرو کا نام آپ ورشی اور ماں کا نام داکش تھا۔ موضع سلاپور میں پیدا ہوا۔ یہ مقام دریائے قابل اور دریائے سندھ کے سنگم پر واقع ہے۔ اپنی تصنیف مذکورہ میں اس نے اپنے نام پتہ اور وجہ و ترتیب کی صراحت کی ہے۔ پاننی سے پہلے اس علم کے کئی عالم گزر چکے تھے۔ انکی کتابوں کو پڑھ کر انکے باہمی اختلافات کو دیکھ کر پاننی کو خیال ہوا کہ قواعد زبان سنسکرت پر ایک جامع کتاب مرتب کرنا چاہیے۔ اس نے متقدمین کی ویدک تصانیف، برہمن، آرینہ وغیرہ کے ترقی یافتہ ادب سے الفاظ کا تحقیقی مواد لیا۔ ویدوں کی لغت اور قواعد زبان کا مواد جو پہلے سے موجود تھا اسکو جمع کر کے انکا گہرا مطالعہ کیا۔ 1:شاکائین 2:بھاردواج 3:گارکیہ 4:سینک 5:اُپیشلی 6:گالوا 7:سپھوناین جیسے اساتذہ کی تصانیف کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاکائین ضرور پاننی سے پہلے قواعد داں تھے۔ شاکائین کا قول ہے کہ سب الفاظ کسی نہ کسی مادے سےبنتے ہیں۔ پاننی اسکی تائید کرتا ہے اور یہ بھی صاف کہتا ہے کہ بہت سے الفاظ ایسے ہی ہیں جو عوام کی بول چال میں آ گئے ہیں۔ جنکے مادے کا لفظ گرفت میں نہیں آتا۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ اس نے خود اپنے ملک میں پیدل گھوم کر دیکھا اور کئی بولیاں سن کر تلفظ اور لب و لہجہ سے معلومات حاصل کیں۔ پھر لفظ کی چھان بین کی، لفظوں کو جمع کیا اور ان سب کی اصناف وار فہرستیں تیار کیں۔ ایک فہرست لفظ کے مادے کی تھی جسکو پاننی نے اپنے اشٹ ادھیائے سے الگ رکھا۔ اس میں 1943 مادے انکوری ہین۔ یہ دو قسم کے ہیں: پاننی سے پہلے کے اساتذہ کی مرتبہ اور دوسری لوگوں کی بول چال سے مرتبہ جس میں ویدوں کے کئی اچاریہ تھے۔ اس فہرست سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس اچاریہ سے کونسا چرن ثابت ہوتا ہے اور اس مکتب کے طلبہ کس نام سے مشہور تھے۔ ان کے نصاب اور سبق میں کونسے چھند کی شاخ تھی۔ پاننی نے ان سب لفظوں میں لاحقے لگا دیے۔ ایک اچاریہ تیتریہ تھے۔ انکا چرن(حصہ) تیتریہ کہلایا۔ اس مکتب کی شاخ بھی تیتریہ کہلاتا تھا۔ تیسری فہرست گوتروں کی ہے۔ اصل میں ویدی عہد سے یہ سات چلے آتے تھے۔ پاننی کے عہد تک ان میں کافی ترقی ہو گئی تھی۔ پاننی نے قدیم اور مروجہ عوامی دونوں زبانوں کے خاندانوں کے نام دیے ہیں۔ ایک خاندان میں بوڑھے دادا۔ چاچا(ہم نسل باپ بیٹا پوتا) ابتدائی افراد کے نام کیوں کر رکھے جاتے تھے، پاننی نے اسکا تفصیلی بیان کیا۔ یہ گھن پاٹھ کتاب میں درج ہے۔ چوتھی فہرست جغرافیائی ہے۔ پاننی کی جائے پیدائش کے شمال مغرب میں گندھار(قندھار) ہے۔ اسی طرح پنجاب کے پانچ سو گاؤں کے نام دیے۔ ان ناموں کی تحقیق اور پہچان ٹیڑھا سوال تھا۔ لیکن محنت سے تحقیق کی کہ قبیلوں کے نام پر گاؤں کے نام دیے گئے یا جہاں سے انکے مورث اعلی آئے تھے، اسی طرح مقامی یا موروثی نام منسوب ہوئے۔ پاننی نے پناب میں دیکھا کہ مغرب و مشرق میں پہاڑی ہے۔ ایکطرف قندھار کی راجدھانی ٹیکسلا، شمال میں گلگت، دکن میں سندھ ہے۔ دیہاتی علاقوں کے نام، قبیلوں کے نام راج دیہاتی عہدے ھکومتی مجلسوں کو جرگہ کہتے ہین، سنگھ یاگن کہے جاتے تھے۔ آپریتا اور مدھومت کو آفرید اور محمد کہا گیا۔وسطہ علاقہ کموج، جن پد، مغرب میں سوراشٹرا، دکن میں گوداوری کے کنارے پٹن ھولوگوں کی سیاسی زندگی زبان اور بولیوں پر حکومتوں کا اثر پڑا اور لفظ تراشے گئے۔ یہ چوتھے اور پانچویں ادھیائےمیں ہے۔ برہمن، چھتری، ویش، فوجی، بیوپاری، کسان، رنگریز، بڑھئی، باورچی، موچی، گولی، چرواہے، گڈریے، جولاہے اور کمہار وغیرہ سے ملکر پاننی نے مخصوص پیشوں کی اصطلاحات اکٹھی کیں اور یہ بتلایا کہ لفظ سابقے لاحقے کیا ہیں۔ حروف تہجی اور حروف علت کیا ہیں جو ان سے مرتب ہوئے۔ یہ باب پرلطف ہے۔ پاننی کے چھان بین پر تعجب ہوتا ہے۔ ویاس ندی کے شمال میں کنارے کی سخت زمیں میں پکے اور دکن کی طرف کچے کنویں بنائے جاتے تھے۔ انکے ناموں کا تلفظ مختلف تھا۔ اسکا مطالعہ بہت گہرا ہے علمی ادبی زبان اور عوامی روزمرہ دونوں سے بخوبی واقف تھا۔ اس بنیاد پر زبان کی قواعد مرتب کی لیکن ان میں عوامی زبان کو ہی برتری حاصل رہی۔ پاننی کا تعلق ٹیکسلا کی جامعہ سے رہا ہے جہاں تمام مواد جمع کر کے تنہائی میں اشٹ ادھیائے کی تکمیل کی۔ پاننی کا تعلق کسی مذہبی فرقے سے نہ تھا وہ صرف ادب کو پیش نظر رکھتا تھا۔ اسم کا لفظ خود سے نہیں بلکہ پورے جنس سے بھی ہے۔ واسیہ اور ویادی کے اساتذہ میں اختلاف پایا تھا۔ پاننی نے دونوں کو بلا اعتراض قبول کیا۔ ایک قواعد داں اندر تھا جس نے الفاظ کو حلق سے ادائیگی کے متعلق لکھا تھا۔ اس سے اور بھاردواج کے ذخیرے سے بھی بہت کچھ لیا۔ پاننی کےسوتر کی روانی مختصر ہے۔ لیکن اس میں جو نکھار ہے دوسروں میں نہیں ہے۔ ابجد کو چودہ سوتروں میں بانٹا ہے بعد میں اس سلسلہ میں بیالیس اور اضافے کیے۔ پاننی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس نے نہایت جامع اور مانع رائے لکھی ہے، اشٹ ادھیائے کے حروف 3995 ہیں۔ ایک سوتر سنسکرت، ایک اشلوک کے برابر ہونگے۔ پاتنجلی کا کہنا ہے کہ جو سوتر ایک بار لکھ دیا پھر اس کو کاٹا نہیں۔ ویاکرن(قواعد) میں اسکا ثبوت ملتا ہے اسکا نام چاروں طرف نور پھیلانے والا ہے۔"@ur . "قومی سلامتی (national security) سے مراد کسی ریاست کی بقاء کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور اس ضرورت کو اقتصادی طاقت، اطلاقِ طاقت (power projection)، سیاسی طاقت اور سفارتکاری (diplomacy) کی ممارست کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔ یہ تصّور دوسری جنگ عظیم کے بعد زیادہ تر ریاساتِ متحدہ امریکہ میں ترویج پایا۔ یہ اِصطلاح ابتداء میں صرف فوجی طاقت پر مرکوز تھی، لیکن اَب یہ کئی مناظر کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "محمد عبیداللہ علوی http://www. alvibirotvi. zoomshare. com پاکستانی صحافی،ماہر علم بشریات، مورّخ اور قرآن حکیم کے ڈھونڈی،کڑیالی زبان میں ترجمہ کرنے والے اوّلین مترجم ہیں۔اُن کا تعلق سرکل بکوٹ، تحصیل و ضلع ایبٹ آباد پاکستان کے قطب شاہی علوی آعوان قبیلہ سے ہے اور وہ اپنی یونین کونسل بیروٹ میںhttp://en. wikipedia."@ur . "ندی ۔ چشمہ ۔ نالہ ۔ بہتے ھُوئے پانی کا راستہ ۔ دریا ۔ کسی چیز کا سیلاب بہاؤ"@ur . "گوگل+ (Google+ / G+)، جس کا تلفّظ گوگل پلس (Google Plus) اور بعض اوقات اِسے اِسی طرح تحریر بھی کیا جاتا ہے، دراصل گوگل کے تحت کام کرنے والی ایک سماجی جالکاری (social networking) اور شناختی خدمت (identity service) ہے۔ اِس خدمت کو 28 جون 2011ء کو آزمائشی مرحلے میں شروع کیا گیا، یہ آزمائشی مرحلہ صرف دعوتی تھا یعنی فقط وہ لوگ اِس میں حصّہ لے سکتے تھے جن کو دعوت دی جاتی تھی۔ اگلے روز، اِس پر موجود تمام صارفین کو اپنے اٹھارہ سال سے زیادہ عمر والے دوستوں کو گوگل پلس پر دعوت دینے کی اجازت دی گئی۔ یہ اجازت بھی دوسرے روز منسوخ کردی گئی کیونکہ گوگل پلس کھاتوں کی مانگ بہت زیادہ ہوگئی تھی۔ 6 اگست کو ہر گوگل پلس رُکن کے پاس 150 لوگوں کو دعوت دینے کا اختیار تھا، تاہم 20 ستمبر 2011ء کے دِن اٹھارہ سال اور اِس سے زیادہ عمر والے افراد کیلئے خدمت بغیر دعوت کی ضرورت کے کھول دی گئی۔ گوگل پلس میں کچھ سماجی خدمات جیسے گوگل نمایہ جات (Google Profiles) اور گوگل بَز (Google Buzz) کو مندمج کردیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کچھ نئی خدمات مثلاً حلقات، گپ گاہیں، اور شرارات وغیرہ کے نام سے متعارف کرائی گئی ہیں۔ گوگل پلس بطورِ موقع ویب اور محمول اطلاقہ (mobile application) کی شکل میں دستیاب ہے۔"@ur . "نقطہ، نکتہ، نُقطَہ ۔ نوک ۔ اَنی ۔ سَنان ۔ سِرا ۔ مَقام ۔ جَگَہ (اسم) : Point اِشارہ کرنا ۔ اُنگلی کا اِشارہ ۔ کِسی جَگہ کی طرَف اِشارہ ۔ نِشانَہ باندھنا ۔ کِسی مَقام کی طرَف اِشارہ کرنا ۔ تیز نوکیلا بنانا ۔ ہدایت دینا ۔ ظاہر کرنا ۔ بتانا ۔ (فعل) : Point اشارہ گر، اشارہ کرنے والا، اشاری : Pointer اشارہ گری، اشاری : Pointing"@ur . "گھسٹ و ٹپک (drag-and-drop) دراصل شمارندی مخطط صارفی سطوح البین (graphical user interfaces) میں ایک ایسا عمل ہے جس میں کسی مجازی شے (virtual object) کو پکڑ کر اُسے دوسرے مقام یا دوسری مجازی شے پر منتقل کیا جاتا ہے۔ گھسٹ و ٹپک کے عمل میں شامل بنیادی ترتیب: کسی مجازی شے کو ’’پکڑنے‘‘ کیلئے فارہ یا کسی دوسرے اشارہ گر اختراع کا بٹن دبانا۔ مجازی شے/جائے نما/اشارہ گر اختراع کو مطلوبہ مقام پر ’’گھسیٹنا‘‘ یا کھینچنا۔ فارہ یا دوسرے اشارہ گر اختراع کے بٹن کو چھوڑ کر مجازی شے کو ’’ٹپکانا‘‘ یا گرانا۔"@ur . "نُمایۂ صارف (User profile) (نُمایہ صارف، صارف نُمایہ، صارفی نُمایہ، صارف نُما یا صرف نمایہ) دراصل کسی مخصوص صارف سے ملحق ذاتی معلومات کے مجموعے کو کہاجاتا ہے۔ لہٰذا نمایۂ صارف سے مراد کسی شخص کی شناخت کی رقمی نمائندگی ہوتی ہے۔ دیگر متعلقہ الفاظ: نمایہ جات / نمایات : profiles نمایہ سازی : profiling نمایہ ساز : profiler"@ur . "کیکوٹ، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کا ایک سر سبز و شاداب گاؤں ہے۔ جو چاروں اطراف سے پہاڑوں سے ڈھکا ہوا ہے۔یہ گائوں 1835 کے لگ بھگ آباد ہوا۔یہاں ہجرت کرنے والے پہلے شخص کا نام عبداللہ تھا۔جو ایبٹ آباد کے گائوں ٹوپلہ سے ہجرت کر کے یہاں آیا تھا۔"@ur . "بالا نص ، بالائی نص، نصِ بالا : Superscript بالا نصی ، بالا نصیت ، بالا نص کاری ، بالا نص سازی : Superscription ذیلی نص ، ذیل نص : Subscript ذیل نصی، ذیل نص سازی : Subscription"@ur . "سیلیبی، ایک کرد گروہ ہے، جو ترکیوں کے قریب ہونےکی وجہ سے زیادہ جانے جاتے ہیں۔ یہ گروہ فی الحال پارتی کار که‌رانی کوردستان شورش کے خلاف جنگ میں ترکی ریاست کے حلیف ہیں. 1600 سال سے یہ گروہ مور جبرائیل کی خانقاہ کی ایک تنازعہ زمین میں قدیم سئیرق آرتھوڈ سے بھیرے ہوئے ہیں ہیں۔ اس گروہ پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ 1915ء میں ارمنی قتل عام میں یہ گروہ بھی شامل تھا۔"@ur . "گلیارہ ، نمائش گاہ ، نمائش خانہ راہداری ۔ گیلری ۔ دالان ۔ بَرآمدہ ۔ شہ نشین ۔"@ur . "مکالمہ : Dialog / Dialogue مکالمہ / بکسۂ مکالمہ / مکالمی بکسہ : Dialog Box / Dialogue Box"@ur . "ٹیڈ چوٹی ٹینرائف، جزائر کناری پر واقع ایک آتش فشاں ہے۔ اس کی 3,718 میٹر (12,198 فٹ) چوٹی اسپین میں سب سے اونچا مقام ہے، اور بحر اوقیانوس کے جزائر میں سب سے اونچا، اور دنیا میں تیسرا سب سے اونچا آتش فشاں ہے۔ یہ فعال ہے، اور پچھلی بار 1909ء میں پھوٹا۔ آتش فشاں اور اس کا ملحقہ علاقہ ٹیڈ قومی پارک ہے۔ اس کا رقبہ 18,900 hectare (73 مربع میل) ہے اور یونیسکو کی طرف سے عالمی ورثہ موقع قرار دیا گیا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے زیادہ سفر کردہ قومی پارکوں میں شامل ہے۔"@ur . "سماجی جالکاری خدمت یا اجتماعی جالکاری خدمت (social networking service) ایک روئےخط خدمت (online service)، منبر یا موقع ہوتا ہے جو سماجی جالکارات یا سماجی تعلقات کیلئے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ایک سماجی جالکاری خدمت ہر صارف کی نمائندگی، اُس کے سماجی روابط اور کئی دوسری اضافی خدمات پر مشتمل ہوتی ہے۔ زیادہ تر سماجی جالکار خدمات ویب مبنی (web-based) ہوتی ہیں اور جالبین پر صارفین کو ایک دوسرے سے تعلقات رکھنے کیلئے ذرائع فراہم کرتی ہیں۔"@ur . "موضع مائی صفورہ پاکستان کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک گائوں ہے جہاں حضرت مائی صفورہ قادریہ کا مزار ہے۔ اسی مزار میں ان کے بیٹے صالح محمد صفوری اور بیٹی صالحہ بھی دفن ہیں۔ اس جگہ کا نام حضرت مائی صفورہ قادریہ کے نام پر ہی پڑا ہے۔"@ur . "فہرست حکمران مصر فہرست فرعون مصر (۳۱۰۰ق م - ۳۰ق م) فہرست رومی مصری گورنر (۳۰ق م - ۶۳۹ء) فہرست اسلامی مصری گورنر (۶۴۰ء - ۸۶۸ء) فہرست اسلامی مصری نیم خود مختار گورنر (۸۶۸ء - ۹۶۹ء) فہرست مصری سلطان (۹۶۹ء - ۱۵۱۷ء) فہرست عثمانی مصری ولی عہد (۱۵۱۷ء - ۱۸۰۵ء) محمد علی خاندان کی مطلق العنان حکمران کی فہرست (۱۸۰۵ء - ۱۹۵۳ء) مصر کے نوآبادیاتی سر فہرست (۱۷۹۸ء - ۱۹۳۶ء) مصر کے گرینڈ وزیر کی فہرست (۱۸۵۷ء - ۱۸۵۸ء) فہرست صدور مصر (۱۹۵۳ء - ۲۰۱۱ء اور ۲۰۱۲ء تا موجودہ) فہرست مصری وزیراعظم (۱۸۷۸ء - موجودہ)"@ur . "قرآن وسنت (منہج صحابہ)"@ur . "میجر جنرل سر ہینری ہیولاک، (5 اپریل 1795 - 24 نومبر 1857) ایک برطانوی جنرل تھا جو خاص طور پر بھارت کے ساتھ وابستہ ہے. انہوں نے جنگ آزادی ہند 1857ء کے دوران کان پور کو ہندوستانیوں سے حاصل کر لیا تھا-"@ur . "قبضہ دیوار گلی نیو یارک میں 2011ء میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا نام ہے جو نیویارک کے مالی ضلع وال سٹریٹ کے قریب زوکوٹی پارک میں مظاہرین کے عارضی قیام سے شروع ہوا۔ اس کا اہتمام اقتصادی نابرابری، بے روزگاری، لالچ اور بدعنوانی، اور شرکہ کے اثر رسوخ، خاص طور پر مالیاتی خدمات کے حکومت پر، کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا۔ مظاہرین کا نعرہ تھا کہ \"ہم 99% ہیں\" جس کا مطلب امریکہ میں 1% دولتمندوں اور باقی نفوس میں بڑھتی ہوئی اقتصادی ناہمواری ہے۔ یہ مظاہرے نقل ہو کر امریکہ اور دنیا کے کئی بڑے شہروں میں پھیل گئے۔ پہلے پہل انتظامیہ نے ان کو چلنے دیا مگر پھر پاسبان نے ایف بی آئی کے ساتھ مل کر کاروائی کر کے پارک خالی کروا لیے اور مظاہرے کی جان ختم ہو گئی۔ پاسبان نے مظاہریں پر تشدد بھی کیا۔"@ur . "امام حمید الدین الفراہی برصغیر پاک وہند کے ممتاز قرآنی مفسر اور دین اسلام کی تعبیر جدید کے بانی تصور کئے جاتے ہیں آپ نے امت میں تفقہ فی الدین کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق ایک لافانی نہج پر قائم کیا بعد ازاں اسی نہج نے دین اسلام کے خلاف اٹھنے والے ہر پیچیدہ سوال کا دندان شکن جواب دیا حمید الدین فراہی200pxپیدائش 1863ء بمطابق 1230ھپھریہا ، اترپردیش - برطانوی ہندوستانوفات 1930ء بمطابق 1297ھعہد دور جدید - 20 ویں صدیمکتبہ فکر اہلسنت - غیر مقلدشعبہ عمل تفسیر ، حدیث ، فقہافکار و نظریات نظم قرآن کا ارتقاءشہریت ہندوستانتصانیف نظام القرآن، اقسام القرآنمتاثر شخصیات امین احسن اصلاحی ، جاوید احمد غامدی"@ur . "بیگم حضرت محل کا نام زبان پرا ٓتے ہی جنگ آزادی کا تصور ذہن میں ابھر آتا ہے ۔ حضرت محل کا نام ہندوستان کی جنگ آزادی میں پہلی سرگرم عمل خاتون رہنما کے نام سے مشہور ہے ۔ 1857-1858 کی جنگ آزادی میں صوبہ اودھ سے حضرت محل کی نہ قابل فراموش جدو جہد تاریخ کے صفحات میں سنہرے الفاظ میں درج ہے حضرت محل نے صنف نازک ہوتے ہوئے بھی بر طانوی سامراج و ایسٹ انڈیا کمپنی سے لوہا لیا ۔ برطانوی حکومت کی” تقسیم کرو اور حکومت کرو“کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے ہندوﺅں اور مسلمانوں میں اتحاد پیدا کر کے تحریک جنگ آزادی ہند 1857ء کو ایک نیا ر خ دیا ۔ بیگم حضرت محل پہلی ایسی قائد تھیں، جنہوں نے برطانوی حکومت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے اور 20برس جلا وطنی اور اپنی موت 1879 تک لگاتار برطانوی حکومت کی مخالفت کی ۔ حالانکہ حضرت محل کے متعلق مورخین کو بھی زیادہ پختہ جانکاری نہیں ہے شاید وہ فیض آباد کے ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھیں کچھ انگریزی مصنفین کے مطابق ان کا نام افتخار النساء تھا ۔ نام سے لگتا ہے کہ ان کے آباو اجداد ایران سے یہاں آکر اودھ میں بس گئے تھے ۔ ان کی تعلیم ایک رقاصہ کی شکل میں ہوئی جس کا مقصد واجد علی شاہ کو متاثر کرنا تھا ۔ نواب صاحب نے ان کو اپنے حرم میں جگہ دی ۔ پی-جے-او-ٹیلر کے مطابق جب افتخار النساء کے یہاں ایک بیٹے کی ولادت ہوئی تو ان کا رتبہ بڑھا اور انہیں نواب صاحب نے اپنی ازواج میں شامل کرکے حضرت محل کا لقب دیا اور انہیں شاہی خاندان میں ملکہ کا درجہ دیا ۔ اپنے بیٹے برجیس قدر کی پیدائش کے بعد حضرت محل کی شخصیت میں بہت بدلاﺅ آیا اور ان کی تنظیمیں صلاحیتوں کو جلا ملی ۔ 1856میں برطانوی حکومت نے نواب واجد علی شاہ کو جلا وطن کر کے کلکتہ بھیج دیا ۔ تب حضرت محل نے اودھ کی باگ ڈور سنبھال لی اور بیگم حضرت محل ایک نئے وجود میں سب کے سامنے آتی ہیں۔ ان کا یہ رخ اپنے وطن کے لئے تھا ۔ جس کا مقصد تھا اپنے ملک سے انگریزوں کو باہر پھینکنا یہ مشعل لو ، سبھی کے دل میں جل رہی تھی ۔ لیکن اسے بھڑکانے اور جنون میں بدلنے میں بیگم حضرت محل نے ایک خاص کردارادا کیا۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ عورت صرف گھر کی چہار دیواری کا نظام ہی خوبی سے نہیں سنبھالتی بلکہ وقت پڑنے پر وہ اپنے جوہر دکھا کر دشمنوں کو کھدیڑنے کا حوصلہ بھی رکھتی ہے ۔ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کے دوران انہوں نے اپنے حامیوں جن کے دلوں میں اپنے ملک سے انگریزوں کے ناپاک قدموں کو دور کرنے کا جذبہ تھا ۔ انگریزی حکومت کے خلاف منظم کیا اور جب ان سے اودھ کا نظام چھین لیا گیا تو انہوں نے اپنے بیٹے برجیس قدر کو ولی عہد بنا دیا ۔ جنگ آزادی میں وہ دوسرے مجاہدین آزادی کے ساتھ مل کر چلنے کی حامی تھیں جس میں نانا صاحب بھی شامل تھے۔ جب برطانوی فوج نے لکھنو پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور ان کے سارے حقوق چھین لئے تو انہوں نے برٹش حکومت کی طرف سے دی گئی کسی بھی طرح کی عنایت کو ٹھکرادیا ۔ اس سے بیگم حضرت محل کی خود داری کا پتہ چلتا ہے۔ وہ صرف ایک بہترین پالیسی ساز ہی نہیں تھیں۔ بلکہ جنگ کے میدان میں بھی انہوں نے جوہر دکھائے۔ جب ان کی فوج ہار گئی تو انہوں نے دوسرے مقامات پر فوج کو منظم کیا۔ بیگم حضرت محل کا اپنے ملک کے لئے خدمت کرنا بے شک کوئی نیا کارنامہ نہیں تھا ۔ لیکن ایک عورت ہو کر انہوں نے جس خوبی سے انگریزوں سے ٹکر لی وہ معنی رکھتا ہے ۔ 1857کی بغاوت کی چنگاریاں تو ملک کے کونے کونے میں پھوٹ رہی تھیں۔ ملک کے ہر کونے میں اس کی تپش محسوس کی جارہی تھی اسی چنگاری کو آگ میں تبدیل کرنے کا سحرہ بیگم حضرت محل کے سر جاتا ہے ۔ اترپردیش کے اودھ علاقہ میں بھی آزادی کی للک تھی ۔ جگہ جگہ بغاوتیں شروع ہو گئی تھیں۔ بیگم حضرت محل نے لکھنو کے مختلف علاقوں میں گھوم گھوم کر لگاتار انقلابیوں اور اپنی فوج کی حوصلہ افزائی کرنے میں دن رات ایک کر دیا ۔ ایک عورت کا یہ حوصلہ اور ہمت دیکھ کر فوج اور باغیوں کا حوصلہ جوش سے دوگنا ہو جاتا ۔ انہوں نے آس پاس کے جاگیر داروں کو بھی ساتھ ملا کر انگریزوں سے ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ بیگم حضرت محل کا کردار جنگ آزادی کی اس پہلی جنگ میں نا قابل فرامو ش ہے ۔ آج جب بھی 1857کی بغاوت کا ذکر آتا ہے تو بیگم حضرت محل کا نام خود بخود زباں پر آجاتا ہے ۔ انگریزوں کی مکاری اور چالاکی کو حضرت محل بہت اچھی طرح سمجھ چکی تھیں۔ وہ ایک دور اندیش خاتون تھیں ۔ انگریزوں سے لوہا لینے کیلئے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کیا ۔ انتظامی حکومتی فیصلوں میں بیگم حضرت محل کی صلاحیت خوب کام آئی۔ بیگم حضرت محل کے فیصلوں کو قبول کیا گیا ۔ بڑے بڑے عہدوں پر قابل عہد یدار مقرر کئے گئے ۔ محدود وسائل اور مشکل حالات کے باوجود بیگم حضرت محل لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی رہیں۔ بیگم حضرت محل نے خواتین کی ایک فوج تیار کی اور کچھ ماہرخواتین کو جاسوسی کے کام پر بھی لگایا ۔ فوجی خواتین نے محل کی حفاظت کے لئے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کی ۔ انگریزی فوج لگاتار ریزی ڈینسی سے اپنے ساتھیوں کو آزاد کرانے کیلئے کوشش کرر ہی تھی ۔ لیکن بھاری مخالفت کی وجہ سے انگریزوں کو لکھنو فوج بھیجنا مشکل ہو گیا تھا ۔ ادھر ریزی ڈینسی پر ناموں کے ذریعہ لگاتار حملے کئے جارہے تھے ۔ بیگم حضرت محل لکھنو کے مختلف علاقوں میں تنہا فوجیوں کا حوصلہ بڑھا رہی تھیں۔ لیکن ہونی کو کون ٹال سکتا تھا ۔ دہلی پر انگریزوں کا قبضہ ہو چکا تھا ۔مغل شاہ بہادر شاہ ظفرکے نظر بند ہوتے ہی انقلابیوں کے حوصلے کمزور پڑنے لگے ۔ لکھنو بھی دھیرے دھیرے انگریزوں کے قبضہ میں آنے لگا تھا ۔ ہینری ہیولاک اور جیمز آوٹ رام کی فوجیں لکھنو پہنچ گئیں۔ بیگم حضرت محل نے قیصر باغ کے دروازے پر تالے لٹکوا دیئے ۔ انگریزی فوج بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی ۔ بیگم نے اپنے فوجیوں میں جوش بھرتے ہوئے کہا ، ” اب سب کچھ قربان کرنے کا وقت آگیا ہے“- انگریزی فوج کا افسر ہینری ہیولاک عالم باغ تک پہنچ چکا تھا ۔ کیمپ ویل بھی کچھ اور فوج لے کر اس کے ساتھ جا ملا ۔ عالم باغ میں بہت ہجوم اکٹھا ہو گیا تھا ۔ عوام کے ساتھ محل کے سپاہی شہر کی حفاظت کیلئے امنڈ پڑے ۔ موسلا دھار بارش ہو رہی تھی ۔ دونوں طرف تیروں کی بوچھار ہو رہی تھیں۔ بیگم حضرت محل کو قرار نہیں تھا ۔ وہ چاروں طرف گھوم گھوم کر سرداروں میں جوش بھر رہی تھیں۔ ان کی حوصلہ افزائی سے انقلابیوں کا جوش ہزار گنا بڑھ جاتا ۔ وہ بھوکے پیاسے سب کچھ بھول کر اپنے وطن کی ایک ایک انچ زمین کیلئے مرمٹنے کو تیار تھے ۔ آخر وہ لمحہ بھی آگیا جب انگریزیوں نے اپنے ساتھیوں کو ریزیڈنسی سے آزاد کرا ہی لیا ۔ اور لکھنو پر انگریزوں کا قبضہ ہو گیا ۔ بیگم حضرت محل کی شخصیت ہندوستانی نسوانی سماج کی پیروی کرتا ہے وہ بے حد خوبصورت رحم دل اور نڈر خاتون تھیں۔ اودھ کی پوری قوم ، عوام عہدیدار ، فوج ان کی عزت کرتی تھیں۔ یہاں تک کہ ان کے ایک اشارے پر اپنی جان تک قربان کرنے کا جذبہ ان کی عوام میں تھا ۔ انہیں کبھی اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ وہ عورت کی سر براہی میں کام کررہے ہیں انہیں اپنی ا س لیڈر پر اپنے سے زیادہ بھروسہ تھا ۔ اور یہ بھروسہ بیگم حضرت محل نے ٹوٹنے نہیں دیا ۔ جب باغیوں کے سردار دلپت سنگھ محل میں پہنچے اور بیگم حضرت محل سے کہا،بیگم حضور آپ سے ایک التجا کرنے آیا ہوں۔ بیگم نے پوچھا وہ کیا ؟ اس نے کہا ۔ آپ اپنے فرنگی قیدیوں کو مجھے سونپ دیجیئے ۔ میں اس میں سے ایک ایک کا ہاتھ پیر کاٹ کر انگریزوں کی چھاﺅنی میں بھیجوں گا ۔ نہیں ہرگز نہیں ۔ بیگم کے لہجہ میں سختی آگئی ۔ ہم قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہ تو خود کر سکتے ہیں اور نہ کسی کو اس کی اجازت دے سکتے ہیں۔قیدیوں پر ظلم کرنے کی روایت ہم میں نہیں ہے ۔ ہمارے جتنے بھی فرنگی قیدی اور ان کی عورتوں پر کبھی ظلم نہیں ہوگا ۔ اندازہ ہوتا ہے بیگم حضرت محل انصاف پسند اور حسن سلوک کی مالک تھیں ۔ بیگم نے جن حالات اور مشکل وقت میں ہمت و حوصلے کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیئے وہ ہمارے لئے مثال ہے وہ بھلے ہی آج ہمارے بیچ نہ ہوں پر ان کا یہ قول عام ہندوستانیوں کیلئے ایک درس ہے ۔ یہ ہند کی پاک و صاف سر زمین ہے ۔ یہاں جب بھی کوئی جنگ بھڑکی ہے ہمیشہ ظلم کرنے والے ظالم کی شکست ہوئی ہے ۔ یہ میرا پختہ یقین ہے ۔ بے کسوں ، مظلوموں کا خون بہانے والا یہاں کبھی اپنے گندے خوابوں کے محل نہیں کھڑا کر سکے گا ۔ آنے والا وقت میرے اس یقین کی تائید کرے گا ۔ جنگ کے بعد آخر کار بیگم حضرت محل نے نیپال میں پناہ لی ۔ ابتدا میں نیپال کے رانا جنگ بہادر نے انکار کر دیا ۔ لیکن بعد میں اجازت دے دی ۔ وہیں پر 1879 میں ان کی وفات ہوئی۔ کاٹھ منڈو کی جامع مسجد کے قبرستان میں گمنام طور پر ان کو دفنا دیا گیا ۔15 اگست، 1962 میں ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے وکٹوریہ پارک میں ان کی یادمیں سنگ مر مر کا مقبرہ تعمیر کرا کر اسے بیگم حضرت محل پارک نام دیا ۔ حضرت محل کا یہ کارنامہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عورت لاچار اور مظلوم نہیں ۔ وہ وقت پڑنے پر مردوں کے ساتھ قدم ملا کر چل بھی سکتی ہے اور آگے بڑھ کر کوئی بھی ذمہ داری بہ خوبی نبھا بھی سکتی ہے ۔ ضرورت ہے اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر انہیں استعمال کرنے کی اپنے وجود کو پہچان دینے کی-"@ur . "حسین حقانی 2008ء سے 2011ء تک امریکہ میں پاکستان کا سفیر رہا۔ یوسف رضا گیلانی نے اسے سفیر مقرر کیا۔ اس سے پہلے متعدد حکومتوں کا ایک وقت تک چہیتا رہا مگر بعد میں ان کا مخالف ہو گیا۔ سیاسی کردار کا آغاز اسلامی جماعت طلبہ، جامع کراچی، کے صدر کے بطور کیا۔ بعد میں صحافت سے وابستہ رہا۔ امریکی جامعہ میں استاد بھی ریا۔ 2011 میں اس پر پاکستان کی فوجی سربراہان کے خلاف صدر آصف علی زرداری کی طرف سے امریکی ایڈمرل ملن سے مدد مانگنے کا پیغام بھیجنے کا الزام لگا جس پر اس سے استعفی لے لیا گیا۔"@ur . "لیوپولڈ اول اس کو آسٹریا کا ممتاز یا سربرہ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ ان کا تعلق ببنبرگ ھا سے ہے اور یہ آسٹریا کے پہلے مارگریف ہیں۔ لیوپولڈ باوریا کے ضلع ڈونؤگاؤ کے کاؤنٹ تھے"@ur . "مذکریہ (android) ایک ایسے robot کو کہا جاتا ہے کہ جس کو انسان کی شبیہ پر یعنی انسان نما بنایا گیا ہو۔ مذکریہ کا لفظ انگریزی android کے لیے آتا ہے جیسے طب مذکر (andrology)، سائنسی مضامین میں کم و پیش ہمیشہ ہی android کا لفظ کسی صنف کی تفریق کے بغیر انسان کی جانب اشارے کے لیے ہی استعمال ہونے لگا ہے۔"@ur . "برصغیر پاک و ہند کی ایک سیاسی جماعت۔"@ur . "وریندر سہواگ بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ہیں۔"@ur . "عربی: رقص شرقی / رقص بلدی انگریزی: Belly dance فارسی: رقص عربی / رقص شکم فرانسیسی:danse du ventre یونانی: τσιφτετέλι ؛ مشرق وسطی میں رائج رقص کی ایک قسم جس میں رقاصہ ساز کی تھاپ پر اپنے پیٹ، کولہوں، پستان اور دیگر اعضاء کی تھرتھراہٹ کے ساتھ‍ خاص قسم کا آھنگ پیدا کرتی ہے۔ مشرق وسطی کے علاوہ مغربی ممالک اور ہندوستان میں بھی برابر مقبولیت رکھنے والے اس رقص کا مظاہرہ علاقہ اور ثقافت کی تبدیلی کے ساتھ‍ مختلف انداز اور لباس کے ساتھ‍ کیا جاتا ہے۔"@ur . "26 نومبر 2011ء کو نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب سلالا چیک پوسٹ پر حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں پچیس پاکستانی فوجی ہلاک اور چودہ زخمی ہو گئے."@ur . "محمد اعظم خان المعروف بابا مردان کی مشہور اور جانی پہچانی شخصیت ہیں۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کے والد ہوتے کی وجہ سے بابا کے نام سے مشہور ہوئے۔میاں محمد نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دونوں ادوار میں مواصلات کے وزیر رہے۔قوم پرست عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنما بھی رہے۔"@ur . "ثنا میر ایک پاکستانی کرکٹ کی کھلاڑی ہیں اور پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان ہیں۔"@ur . "ابن ابی جمہور، پورا نام محمد بن زین الدین ابی الحسن علی بن حسام الدین ابراہیم بن حسن بن ابراہیم بن ابی جمہور۔ احسائی، شیعہ عالم، مجتہد، صوفی شیعی اور محدث تھے۔ ۸۷۹ھ/۱۴۷۵ء کو حج کے لئے گئے۔ نوح میں علی بن بلال کی شاگردی اختیار کی۔ قرآت کے سات طریقوں سے واقف تھے۔ آئین شیعی پر غور کرنے والے تھے۔ اس نے تصوف اور فلسفہ میں علم کلام کے ذریعے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ مزید برآں شیعی احادیث کی تدوین اور روایت کے طریقوں میں تسلسل پیدا کرنے کی سعی کی۔ مزہب امامیہ اور احادیث و فقہ پر اس کی سولہ سترہ کتابیں ہیں۔"@ur . "رچرڈ ڈاکنز؛ برطانیہ کے نامور ماہر ارتقائی حیاتیات اور مصنف ہیں۔ وہ 1995ء سے 2008ء تک آکسفورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر برائے عوامی تفہیم سائنسی علوم رہے ہیں۔ 1976ء میں اپنی کتاب \"دی سیلفش جین\" سے شہرت پانے والے رچرڈ ڈاکنز نے اپنی کتاب \"ایکسٹنڈڈ فینو ٹائپ\" میں ارتقائی حیاتیات سے وابستہ انقلابی نظریات پیش کیے۔ ڈاکنز ایک انسانیت پسند اور ملحد دانشور ہیں۔ 1986ء میں اپنی کتاب \"دی بلائنڈ واچ میکر\" میں گھڑی ساز والے نظریے کی مخالفت میں دلائل دیے اور اسی کے تسلسل میں انہوں نے اپنی مشہور متنازع کتاب \"دی گاڈ ڈیلیوژن\" لکھی جس میں انہوں نے کائنات کے ایک ماورائے طبعی خالق کے روایتی نظریے کے خلاف اپنا موقف پیش کیا۔ اس کتاب کا دنیا بھر میں 30 سے زائد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور انگریزی متن کے دو ملین سے زائد نسخے فروخت ہو چکے ہیں۔ تاہم ڈارون کے نظریات کی شدید حمایت اور الوہی وجود کے ببانگ دہل انکار پر مذہبی حلقوں کی طرف سے انہیں شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ رجعت پسند حلقوں کی طرف سے انہیں 'ڈارون کا کتا' (Darwin's Rottweiler) اور اس جیسے القاب سے نوازا جاتا رہا ہے۔"@ur . "جُرم، عربی زبان میں اس کے ایک معنی ذنب کے ہیں۔ قرآن پاک میں مجرمین اور مجرمون کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔"@ur . "حراسکول اینڈکالج ضلع شانگلہ کاسب سے بڑاتعلیمی ادارہ ہےجوعرصہ پندرہ سال سے علاقے کے بچوں کی تعلیمی پیاس بجھانے میں مصروف عمل ہے، پرنسپل سدرۃ المنتہیٰ اور ایڈمنسٹریٹرشاہدالحق عارف کی مسلسل خدمات کے باعث اس ادارے کاشمارصوبے کے ممتازاداروں میں ہوتاہے۔"@ur . "ابوبکر بن عبدالرحمان، فقیہہ و محدث۔ نام محمد۔ کنیت ابوبکر۔ حضرت عمر کے عہد خلافت میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار مدینہ کے ساتھ مشہور فقہا میں ہوتا ہے۔ احادیث پر بڑا عبور تھا۔ بیشتر احادیث زبانی یاد تھیں۔ اسی بنا پر خلفاء آپ کی قدردانی کرتے تھے۔ اموی خلفاء بالخصوص عبدالملک بن مروان آپ کا بڑا مداح اور قدردان تھا۔"@ur . "فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان کی ایک اسلامی فلاحی تنظیم ہے جو قدررتی آفات میں ہنگامی امدادی کاموں کے علاوہ طب، تعلیم، روزگار سمیت مختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہی ہے۔"@ur . "لوئس ڈیوڈ (1748-1825) ایک فرانسیسی مصور، جو کلاسیکی اور تعلیمی مصوری بناتا تھا. اس کا سب سے اہم کام (1793) میں مرات غسل کی پینٹنگ ہے. پیرس میں پیدا ہوا، اور روم میں تعلیم حاصل کی."@ur . "وادی کونش پاکستان کی یہ خوبصورت ترین وادی اپنے دلفریب اور دل موہ لینے والے مناظر رُوح پرور آب و ہوا بلند و بالا فلک بوس سفید لباس اوڑے کوہسار دیدہ زیب اور دل کشا مرغزاروں اور جنگلات جازبِ نظر آبشاروں حد درجہ خوبصورت، پُر اسرار اور طسلماتی نیلگوں جھیلوں نے وادی کونش کو جنت اراضی کا درجہ عطا کر دیا ہے وادی کونش ضلع مانسہرہ بلکہ ہزارہ ڈویژن کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک وادی ہے جو کہ پاک چین دوستی کے تعاون سے تعمیر ہونے والی شاہراہ قراقرم کے دونو ں جانب واقع ہے شاہراہ قراقرم جب وادی کونش میں داخل ہوتی ہے تو سانپ کی طرح بل کھاتی ہوئی شنکیاری ویلج سے نکل کر کوٹلی بالا اہل بٹل اور چھتر پلین کے وسیع و عریض میدان میں قدمِ رنج ہوتی ہے اور بالآ خر شاہراہ قراقرم ضلع بٹگرام میں چھتر پلین سے تقریبا ً 2 کلو میٹر شمال میں شارکول ریسٹ ہائوس کے قریب داخل ہوجاتی ہے۔ چھترپلین ضلع مانسہرہ میں ایک ایسا صحت افزا مقام ہے جہاں گلگت چین اور ضلع کوہستان جانے والے غیر ملکی سیاح اپنی آنکھوں کو قدرت کے ان انمول مناظرکو سمو کر جاتے ہیں جھنیں پاکستان کے دیگر صحت افزا مقام پُر مسیر ہونا مشکل ہوتا ہے شاہراہ قراقرم کی تعمیر وتوسیع نے وادی کونش کی خوبصورتی اور قدرتی حُسن کو نکھارنے میں ریڑھ کی ہڈی جیسا کردار ادا کیا ہے حدودِ اربعہ وادی کونش اپنے حدود اربعہ کے لحاظ سے کچھ یوں وضاحت ِ طلب ہے کہ اس کے مشرق میں درہ بھوگڑ منگ واقع ہے جس میں دھڑیال ۔سُم ڈاڈر ، جبوڑی ،نواز آباد ، سچہ کلاں جیسے خاص خاص مضافات ہیں ۔ جبکہ مغرب میں وادی اگرور جسے عرفِ عام میں میدانِ اگرور بھی کہا جاتا ہے کے مشہور و معروف گائوں کھبل، شمدھڑہ ، اوگی ، دلبوڑی ، شرگڑھ ، اور تربیلہ جھیل واقع ہیں ۔ شمال مغرب میں کوزہ بانڈہ ، کے چھوٹے مضافات اور بستیاں واقع ہیں جبکہ جنوب میں مانسہر شہر ، ہزارہ یونیورسٹی ، عطر شیشہ ، کا وسیع و عریض علاقہ اپنے اپنے قدرتی مناظر کو سموئے ہوئے ہیں ۔ وادی کونش مانسہرہ شہر کے شمال میں قدرتی حسن جمال سے مالا مال دیدہ ذیب او ر دلچسپ مناظر کی مالک ہے۔"@ur . "اللہ دتہ لونے والا پاکستان کا ایک مشہور لوک گلوکار ہے۔"@ur . "حریت ایک سیاسی اور اخلاقی اصول ہے، یا حق ہے، جو ان شرائط کی نشاندہی کرتا ہے جن کے تحت انسان اپنے آپ کو تابع حکم کر سکتے ہیں، اپنی مرضی کے مطابق رویہ رکھ سکتے ہیں، اور اپنے اقدامات کی ذاتی ذمہ داری قبول کر سکتے ہیں۔ حریہ کے مختلف تصورات ہیں، جو فرد کی معاشرہ سے نسبت مختلف انداز میں بتاتے ہیں، جن میں شامل ہیں کچھ زندگی کا \"معاشرتی معاہدہ\" یا \"قدرتی حالت\" میں وجود، اور کچھ جو آزادی اور حقوق کی فعال مشق حریہ کے لیے ملزوم بتاتے ہیں۔"@ur . "نظم نو مکمل طور پر نظم کا پہلا جریدہ سہ ماہی’’ نظم نو‘‘کے نام سے ہی یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ یہ ایک نظم کا جریدہ ہے جس کا آغاز اپریل 2011ء میں اپنے پہلے شمارے ن م راشد نمبر سے ہوا،’’ نظم نو‘‘ کا پہلا شمارہ286 صفحات پر مشتمل تھا اور ان صفحات میں نئے اور پرانے نظم گو شعراء کی نظموں کے علاوہ نظم کے حوالے سے مضامین بھی شامل کیے گئے تھے ، چونکہ ’’ نظم نو‘‘کا پہلا شمارہ ن،م ،راشد نمبر تھا اس لیے راشد پر لکھے گئے مضامین اور ان کی چنیدہ نظمیں بھی اس شمارے میں شامل تھیں۔’’ نظم نو‘‘کی اشاعت اپنی نوعیت کی پہلی کوشش تھی جس میں فقط شاعری کی ایک صنف’’نظم ‘‘ کو فوکس کیا گیا تھا اور صدیوں سے رائج ادبی جرائد کی روایت کو توڑا گیا تھا ۔ یہ تجربہ نہایت کامیاب رہا جس کی ضمانت اس کے بعد شائع ہونے والے ’’کہانی کار‘‘ اور ’’کہانی گھر‘‘ نامی دو ادبی جرائد ہیں جنھوں نے ’’ نظم نو‘‘کی تقلید کرتے ہوئے ادب کی ایک صنف ’’کہانی‘‘ کو فوکس کیا ۔ ’’ نظم نو‘‘ کا دوسرا شمارہ جولائی 2011ء میں شائع ہوا اور یہ شمارہ256 صفحات پر مشتمل تھا اور ان صفحات میں نظموں اور نظموں سے متعلق مضامین شامل کیے گئے تھے اور اس کے علاوہ یہ کوشش کی گئی تھی کہ نظم پر بحث کا آغاز کیا جائے جس سے یقینی طور پر نظم کو فائدہ ہوگا ، اس ضمن میں ایک مضمون خاص طور پر اس شمارے میں شامل کیا گیا تھا اس کے ساتھ ساتھ اس شمارے میں ایک سلسلہ بھی شروع کیا گیا تھا جس کے مطابق ایک نظم پر دو تنقید نگاروں کا تبصرہ پیش کیا جائے گا ، اس سلسلے کی خاص بات یہ ہے کہ نہ تو نظم گو کو یہ بتایا جاتا ہے کہ نظم پر تبصرہ کن حضرات سے کروایا جائے گا اور نہ ہی تبصرہ کرنے والے کو شاعر کے نام سے آگاہی دی جائے گی۔’’ نظم نو‘‘کا دوسرا شمارہ ’’مجید امجد‘‘ نمبر تھا جس کی نسبت سے’’ مجید امجد ‘‘پر لکھے گئے مضامین اور ان کی چنیدہ نظمیں بھی شمارے میں شامل کی گئیں۔ دوسرے شمارے میں تبرکاً’’ مجید امجد ‘‘ کے وہ سہرے بھی شامل کیے گئے تھے جو اس شمارے کی اشاعت تک غیر مطبوعہ تھے۔ ’’ نظم نو‘‘کا سفر جاری ہے اور وہ اپنی منازل کی طرف گامزن ہے’’ نظم نو‘‘کی ویب سائٹ اور آن لائن ’’نظم نو‘‘ جس کاثبوت ہیں اور ہماری کوشش رہے گی کہ ہم اپنے قاری کو یہ ثبوت تسلسل کے ساتھ فراہم کرتے رہیں۔ ’’نظم نو‘‘ اپنے پہلے شمارے سے ہی نہ صرف تمام نظم گو شعراء بلکہ ادب سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کی توجہ حاصل کر چکا ہے ، دعا کیجیے گا کہ ’’ نظم نو‘‘ اسی وقار کے ساتھ نظم کی ترویج و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔ آمین علی ساحل مدیر : سہ ماہی نظم نو انٹر نیشن"@ur . "کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مین یونیورسٹی روڈ پر سفاری پاک کے سامنے واقع نجی ہسپتال ہے جس میں جدید لیبارٹری، ایکسرے، آپریشن تھیٹر سمیت تمام سہولیات موجود ہیں۔ ہسپتال میں خواتین کے علاج کے لیے خواتین معالج کو ترجیح دی جاتی ہے۔"@ur . "جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر سندہ یہ سندہ میں ایک بڑی دینی درسگاہ ہے جو تقریبا نصف صدی سے رواں دواں ہے جس کے بانی مفتی اعظم مفتی محمد حسین قادری قدس سرہ ہیں۔ اور عصر حاضر میں مفتی اعظم مفتی محمد ابراہیم صاحب قادری مدرسے کے شیخ الحدیث ہیں نیز مدرسے کے نامور اساتذہ میں مفتی محمد چمن زمان نجم القادری نمایاں ہیں جو علم وفضل اور محنت میں اپنی مثال آپ ہیں"@ur . "بابائے پونچھ خاں صاحب کرنل خان محمد خان الحاج کرنل خان محمد خان ریاست پونچھ (جموں و کشمیر) تحصیل سدھنوتی کے موضع چھے چھن کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے۔ چھے چھن کا گاؤں جسے اب اُن کے نام سے منسوب کرکے خان آباد رکھا گیاہے، دریائے جہلم کے کنارے چند میل پر واقع ہے اور آزاد پتن سے اِس کا فاصلہ تقریباً دس میل ہے۔ دریا کنارے رہنے کی وجہ سے خان صاحب کا خاندان لکڑی کی تجارت کرتا تھا۔اُن کے دادا سردار محمد علی خان کا شمار علاقہ کے خوشحال و معروف لوگوں میں ہوتا تھا۔ مالی اعتبار سے خان صاحب کا خاندان خوش حال تو تھا لیکن گرد و نواح میں کوئی تعلیمی درسگاہ نہ ہونے کی وجہ سے اُنہیں حصولِ تعلیم کے لئے خاصی دُشواری کا سامنا کرنا پڑا چنانچہ ان کے ولد گرامی نے مولوی علی بہادر موضع بارل (بلاں ناڑ) کو اپنے گھر پر ٹھہرا کر اُن سے خان صاحب کو قرآن مجید کی تعلیم دلانے کا بندوبست کیا۔قرآن مجید پڑھنے کے بعد دس سال کی عمر میں خان صاحب کو کہوٹہ کے پرائمری سکول میں داخل کروایا گیا۔چونکہ چھے چھن سے کہوٹہ تک یکطرفہ فاصلہ تقریباً 25میل تھا جسے روزانہ طے کرناممکن نہیں تھا اس لئے اُنہیں کہوٹہ ہی میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا پڑی۔ حصولِ تعلیم کے سلسلہ میں خان صاحب کو بچپن میں جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اس سے اُنہیں شروع سے ہی شدت سے احساس ہوا کہ اُن کا علاقہ تعلیمی اور معاشی لحاظ سے کس قدر پسماندہ ہے دوسری بات جس کو اُنہوں نے اوائل عمر ہی میں محسوس کیا وہ ذرائع آمدورفت کی سہولتوں کا فقدان تھا۔ جنگِ عظیم (اوّل) 1914۔1918ء کے باعث برطانوی ہند کی فوج میں ملازمت نے سلسلۂ روزگار کی ایک راہ کھول دی اس سے قبل فوج میں جانا بھی آسان نہ تھا۔چنانچہ خان صاحب کو پرائمری تعلیم سے فارغ ہوتے ہی ملازمت اختیار کرنا پڑی اور وہ 23ستمبر1902ء کو 102گرنیڈئیر میں ایک سپاہی کی حیثیت سے بھرتی ہوئے اور اپنی سپاہیانہ زندگی کا آغاز کیا۔ملازمت کے دوران امتیازی کارکردگی کی وجہ سے 1911ء میں جمعدار اور 1916ء میں صوبیدار بنائے گئے۔ دورانِ ملازمت اُنہیں مشرقِ وسطیٰ جانا پڑا جہاں وہ مسقط کی حفاظت کے مشن پر تعینات ہوئے بعد میں جب قطلعمارہ میں پچاس ہزار فوج گھِر گئی تو اُس کی مدد کے لئے اُن کی پلٹن کو 35بریگیڈ میں شامل کر دیاگیا۔1915ء میں شیخ سعد کی بستی کے قریب جو دشمن کے ساتھ معرکہ ہوا اس میں ان کے کمپنی کمانڈر میجر واٹن زخمی ہوگئے۔ شدید لڑائی اور فائر کے دوران اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے خان صاحب میجر واٹن کی مدد کے لئے جا پہنچے اور ان کی ضروری مرہم پٹی کر رہے تھے کہ۔اس جرات اور شجاعت کے صلے میں انہیں آئی ڈی ایس ایم میڈل عطا کیاگیا۔ دوسرے روز وہ خود زخمی ہوگئے۔ خان صاحب کرنل خان محمد خان جیسی شخصیات قوموں کی زندگی میں چراغ راہ کی حیثیت بھی رکھتی ہیں اور نشان منزل بھی ہوتی ہیں ۔خان صاحب سستی شہرت کے کبھی طالب نہ رہے۔ انہوں نے قومی خدمت اور ملی تگ و دو کے لئے سیاست کی بجائے علم اور اصلاحِ معاشرہ جیسے دشوار لیکن پائیدار شعبوں کا انتخاب کیا۔پونچھ اور اہلِ پونچھ کی ترقی کے ہر میدان میں خان صاحب کی شخصیت کا اثر اولین محرک نظر آتا۔ انہوں نے تعلیم کی بنیادی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے تعلیم کے فروغ کے لئے اپنی زندگی وقف کردی اور ایک ایسے متوازن اور موثر نظام تعلیم کی تشکیل کی جس کے مثبت اثرات پونچھ میں ہی نہیں بلکہ پورے آزاد کشمیر میں مینار نور بن کر روشن ہوئے۔ الحاج خان صاحب کرنل خان محمد خان کی طویل سیاسی اور سماجی سرگرمیوں اور اصلاحی جدوجہد کا محورریاست جموں کشمیر میں پونچھ کا علاقہ رہا ہے۔چنانچہ پونچھ کی ماضی قریب کی پُر آشوب تاریخ سے واقفیت کے بغیر نہ تو خان صاحب کی پُر عزم کاوشوں، بے لوث خدمات اور قابلِ صد ستائش کارناموں کا اندازہ لگایاجاسکتاہے اور نہ ہی ’’آپ راجی اورڈوگرہ شاہی،، کے طویل دور میں عوام پر ظلم و استبداد کے ہولناک واقعات اور حالات سے آگاہی ہوسکتی ہے،جن کے روح فرساپس منظر میں خان صاحب زندگی بھر معرکہ آرارہے۔ خان صاحب 1924تک پونچھ شہر میں بطور پولیس انسپکٹر رہے۔اور خوش قسمتی یہ ہوئی کہ سردار فتح محمد خان کویلوی بھی اس دوران پونچھ شہر میں خان صاحب کے ساتھ پولیس ملازمت میں رہے اور آگے چل کر ان دونوں حضرات نے باہمی رفاقت اور تعاون سے ریاست پونچھ کے مسلمانوں کی بے لوث اور قابل صد ستائش خدمات انجام دیں۔بقول سردار فتح محمد خان کریلوی بطور پولیس انسپکٹر خان صاحب کی حتی الوسع یہی کوشش ہوتی تھی کہ فریقین کا آپس میں سمجھوتہ کرادیں اور وہ مقدمہ بازی کی لعنت سے بچ جائیں۔وہ اکثر متصادم فریقین میں تصفیہ کرانے میں کامیاب ہوجاتے تھے اور یوں وہ لوگ مزید دنگافساد اور دشمنی کے لامتناہی سلسلے سے بچ جاتے تھے۔ پونچھ میں روزگار کا اہم ذریعہ فوج میں ملازمت کا تھا پہلی جنگ عظیم کے خاتمہ پر بڑی تعداد میں فوجی ملازمت سے ریٹائرمنٹ پر واپس آرہے تھے۔جس سے روزگار کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا تھا۔بدقسمتی سے اسی دوران یعنی 1920ء میں پونچھ میں زبردست قحط پڑگیا۔ بیروزگارہونے کی وجہ سے لوگوں میں مہنگے داموں اناج خریدنے کی سکت نہ تھی۔درختوں کے پتے کھانے تک نوبت پہنچ چکی تھی اور لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوچکے تھے۔ان مشکل حالات پر قابو حاصل پانے کی غرض سے خان صاحب نے پونچھ کے ایک انگریز کرنل کو جو ریذیڈنٹ کے عہدہ پر بھی تعینات تھا، پونچھ سے آزاد پتن تک سڑک بنانے پر آمادہ کیا جس پر لاگت کا تخمینہ 8لاکھ روپے تھا۔ہندو وزیر جو بڑا متعصب تھا اُس نے اس پراجیکٹ کی انتہائی مخالفت کی۔اُس کا مؤقف تھا کہ جب دریائے جہلم پر کوئی پل ہی نہیں اور آزاد پتن سے راولپنڈی تک کسی سڑک کا نام و نشان بھی نہیں تو اس سڑک کا کیا فائدہ لیکن خان صاحب کی کوشش سے یہ سکیم منظور ہوئی اور 1920ء ہی میں لچھمن پتن (موجودہ آزاد پتن) سے اس سڑک کی تعمیر شروع ہوئی۔اس دوران وہ تحصیل سدھنوتی میں افسر بکارِ خاص مقرر ہوئے اور وہ قحط سے پیدا ہونے والے حالات سے نبردآزمارہے ۔خان صاحب کی اس حکمت عملی سے سڑک بھی بنی۔لوگوں کے روزگار کا مسئلہ حل ہوا اور قوم قحط کے اثرات سے بچ گئی۔ پونچھ میں رہتے ہوئے خان صاحب کو عوام کی مشکلات کا مزید اندازہ ہوا۔انہوں نے غریب عوام کو عدالتوں اور دفاتر میں دھکے کھاتے دیکھا۔انہیں پونچھ میں سر چھپانے کو جگہ نہ ملتی تھی اور وہ کھلے آسمان تلے راتیں گزارتے تھے۔اس تکلیف کے سدِباب کے لئے انہوں نے پونچھ شہر کے قریب زمین خریدی اور اس پر سُدھن سرائے تعمیر کرائی تاکہ باہر سے آنے والے غریب لوگ اس میں ٹھہر سکیں۔ فوج کی ملازمت کے دوران خان صاحب کوابنائے وطن کی خدمت کا پورا موقع نہ مل سکا۔لیکن ان کے دل و دماغ میں خدمتِ خلق کا جو جذبہ کار فرماتھا اس کی جھلک چند واقعات سے آشکار ہوتی ہے۔ ایک دفعہ میدان جنگ میں حملے سے چند روز قبل کمانڈنگ افسر نے افسروں کی کانفرنس بلائی اور ان سے ان کی آخری خواہش پوچھی۔سب نے اپنی اپنی ذاتی خواہش کا اظہار کیا لیکن ان میں صرف خان صاحب کی خواہش اپنی ذات سے ہٹ کر اپنے علاقے کی بہتری کے سلسلہ میں تھی۔انہوں نے فرمائش کی کہ ریاست پونچھ کے سکول حکومت برطانوی ہند کی تحویل میں لے لئے جائیں اور وہاں تعلیم کے فروغ کا خاطر خواہ بندوبست کیا جائے۔اس فرمائش پر کمانڈنگ افسر اتنا متاثر ہوا کہ اس نے فوراً بذریعہ ٹیلیگرام جنرل ہیڈ کوارٹر دہلی کو مطلع کیا کہ راجہ پونچھ کو پلندری میں پرائمری سکول اور ڈاکخانہ کے اجراء کے لئے کہا جائے۔ خان صاحب نے راجہ پونچھ کو راولپنڈی میں دعوت دی۔دعوت کا اہتمام اعلیٰ درجے کا تھا اور اس میں بہت سے افسر اور معززین مدعو تھے۔دورانِ گفتگو راجہ پونچھ نے خان صاحب سے کہا مجھ سے کچھ طلب کرنا چاہتے ہو تو بتاؤ۔اس پر انہوں نے صرف یہ مطالبہ کیا کہ پونچھ میں بیگار ختم کردی جائے۔اور ترقی ٹیکس معاف کیاجائے راجہ نے خان صاحب سے کہا کہ آپ اپنے لئے کوئی درخواست کریں۔جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے لئے میرا قبیلہ میری اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے لہذا میری درخواست وہی ہے جو میں نے پہلے کی ہے جس پر راجہ نے ترقی ٹیکس معاف کردیا اور بلا اجرت بیگار سے مستشنےٰ قرار دیا۔ ان واقعات سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتاہے کہ خان صاحب کو شروع ہی سے اس امر کا شدت سے احساس تھا کہ ان کا علاقہ تعلیمی معاشی اور سیاسی اعتبار سے بے حد پسماندہ ہے۔اس کے باسیوں کی زندگی ناگفتہ بہ حد تک پریشان کُن اور تکلیف دہ ہے۔ جس دور میں خان صاحب نے اپنی زندگی کا آغاز کیا وہ واقعی پُر آشوب دور تھا۔جس میں پونچھ کے عوام دوہری بلکہ تہری غلامی اور سنگین استحصال کا شکار تھے۔ خان صاحب نے علاقے کے دورے کرکے لوگوں پر تعلیم کی اہمیت اور مذکورہ ادارے کے اغراض و مقاصد واضح کئے۔ان اغراض و مقاصد میں لڑکے اور لڑکیوں کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت سکول قائم کرنا اور ڈوگرہ حکومت سے مزید سکول منظور کروانا سرِ فہرست تھا۔اُس وقت پوری ریاست میں صرف پونچھ شہر کے مقام پر ہی ایک ہائی سکول تھا۔مزید برآں اُنہوں نے ہونہار طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے لئے وسائل مہیا کرنا بھی اس ادارے کا ایک اہم ترین مقصد قرار دیا۔ یوں رفتہ رفتہ پورے علاقے کو اپنا ہم خیال بنالیا اور 1936ء میں سدھن ایجوکیشنل کانفرنس کے پہلے شاندار اجلاس کو پوٹھی میر خان کے مقام پر اہتمام کیا ، جس میں عوام کے علاوہ جید علماء بزرگانِ دین، ارکانِ حکومت بلکہ راجہ پونچھ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی۔ سردار محمد ابراہیم خان سابق صدر آزاد کشمیر اپنی یادداشتوں میں بیان کرتے ہیں کہ ’’خان صاحب نے میری اور حبیب خان کی بہبودی میں ہماری نو عمری ہی سے دلچسپی لینی شروع کر دی تھی۔ وہ جب بھی پونچھ شہر میں آتے تو ہائی سکول میں تشریف لاتے اور ہماری تعلیم کے بارے میں ہم سے پوچھتے اور ہر طرح سے ہماری حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔ان کی یہ دلی خواہش تھی کہ ہم اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے بڑے آدمی بنیں۔ میری زندگی میں جتنے بھی مراحل آئے خان صاحب نے میرا پتہ رکھا کہ میں کس منزل پر ہوں اور مستقبل کی بابت میرا کیا پروگرام ہے۔ جب میں انگلینڈ سے تعلیم مکمل کرکے واپس آیا تو خان صاحب بہت ہی خوش ہوئے اور انہوں نے میری ملازمت کے لئے بھی کوشش کی۔یوں میری اور سینکڑوں دوسرے طلباء کی زندگی سنوارنے میں خان صاحب نے عظیم کردار ادا کیا۔میرے خیال میں خان صاحب کا تعلیم کے شعبے میں سب سے نمایاں کارنامہ سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کا انتظام تھا۔ اُنہیں اس بات کا شدت سے احساس تھا کہ ہماری قوم میں بے اندازہ صلاحتیں موجود ہیں۔ جن کا تئلیم کے بغیر بروئے کار لانا ممکن نہیں ہوسکتا۔لہذا اُن کی اولین کوشش تو یہ تھی کہ پورے علاقہ پونچھ کے لئے مسلم ایجوکیشنل کانفرنس، کی داغ بیل ذالی جائے لیکن دوسرے قبائل جب اس پر متفق نہ ہوئے تو انہوں نے اپنے قبیلے کے لئے سدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی بنیاد رکھی جس کے فروغ اور استحکام کے لئے وہ علاقے کے ہر گاؤں میں قریہ پہنچے اور لوگوں کو اس کے اغراض و مقاصد سمجھائے اور ان کا تعاون حاصل کیا۔ پھر انہوں نے سالانہ اجلاس منعقد کرنے کا اہتمام کیا جن کے ذریعے سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے علاوہ اس کی افادیت لوگوں تک پہنچائی۔اس طرح اپنے اس مشن کی تکمیل کے ساتھ ساتھ انہوں نے پونچھ کے عوام خاص کر اپنے قبیلہ کے اندر اپنی مدد آپ اور نظم و ضبط کی ایک تحریک شروع کر دی جو آگے چل کر بہت مفید ثابت ہوئی۔سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس نہ صرف ہمارے قبیلہ کے لئے بلکہ دوسرے قبائل کے لئے بھی زوداثر ثابت ہوئی کیونکہ اس کی کامیابی کے باعث دیگر قبائل بھی رفتہ رفتہ ایسی ہی تنظیمیں معرض وجود میں لائے۔ آزاد کشمیر کے خطے میں جو خواندگی اور تعلیمی معیار آج موجود ہے میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ خان صاحب کی اُس دوربینی ہی کامر ہون منت ہے جس کا ثبوت انہوں نے سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی بنیاد رکھ کر دیا تھا ۔اُن کی یہ تحریک بے اندازہ افراد کے لئے سود مند ثابت ہوئی ، جن میں ایک میں بھی ہوں۔‘‘ سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کے مالی استحکام کے سلسلے میں خان صاحب بابا دوست محمد (منگوی)کی وساطت سے وائسرائے ہند سے ملے اور ان سے سُدھن فوجیوں کی ایک دن کی تنخواہ سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کے لئے منظور کروائی۔ آنریری کیپٹن دوست محمد اُن دنوں وائسرائے کے اے ڈی سی تھے۔ یہ تنخواہ 1937ء سے 1939ء تک ایجوکیشنل کانفرنس کے فنڈ میں جاتی رہی جس سے ادارے کی مالی حالت کافی بہتر ہوگئی۔ جنگ کے دوران یہ سلسلہ منقطع ہوگیا لیکن ادارے کی افادیت لوگوں پر اُجاگر ہوچکی تھی اور وہ اس کی مالی ضروریات خود پوری کرنا شروع ہوگئے۔ ادارے ے ایسے طلباء کی مالی اعانت کی گئی جو دسویں جماعت سے آگے تعلیم جاری رکھنا چاہتے تھے۔ اس طرح بہت سے ہونہار طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے زندگی میں نہ صرف اپنے لئے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں بلکہ ملک اور قوم کے بھی کام آئے۔ ان میں سردار محمد شریف خان (سابق چیف جسٹس)، سردار محمد ابراہیم خاں، سردار حبیب خان، کرنل منشاء خان، سردار جہانداد خان (سابق ایس ڈی ایم)ڈاکٹر فقیر محمد اور کرنل محمد رشید خان جیسے نامور حضرات سرِ فہرست ہیں یہ وظائف بلا امتیاز قبیلہ دیئے جاتے ۔ اس تحریک کو کامیاب کرنے میں خان صاحب کو بہت دشواریاں کاسامنا بھی کرنا پڑا۔ جس کی نشاندہی سردار مختار خان نے اپنی یادداشتوں میں یوں بیان کی ہے۔ ’’ہر قوم میں حاسد ہوتے ہیں۔جو نہ خود کوئی اچھاکام کرتے ہیں اور نہ انہیں لوگوں کا بھلائی سے کوئی غرض ہوتی ہے اور نہ ہی وہ لوگوں کے دُکھ درد میں شریک ہوتے ہیں ایسے لوگ اُس شخص سے بھی ہمیشہ بغض اور کینہ رکھتے ہیں جو لوگوں کی بے لوث خدمت کر رہا ہو۔ خان صاحب کے بھی کچھ ایسے رقیب تھے۔ جنہیں خداواسطے کاخان صاحب سے بیر تھا۔وہ ان کے اچھے کاموں میں ہمیشہ نقص ڈھونڈتے رہتے تھے۔چنانچہ ایسے لوگوں نے جب سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کاساتواں سالانہ اجلاس پوٹھی میر خان کے مقام پر ہو رہا تھا اور اس اجلاس سے ڈوگرہ حکمرانوں کے ایوانوں میں لرزہ طاری تھا۔ حکومت کے ایماء پر یہ خبر پھیلائی کہ فنڈ سے کچھ رقم خوردبرد کی گئی ہے۔ افواہ پھیلانے کا مقصد یہ تھا کہ سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس کی تنظیم درہم برہم ہو جائے چونکہ یہ خبر سالانہ اجلاس کے موقعہ پر پھیلائی گئی تھی۔ اس کا فوری ازالہ نہایت ہی ناممکن تھا اور یہ خبر تنظیم کے لئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔سمجھدار اور مخلص لوگ انتہائی پریشان تھے کہ اب یہ تنظیم ختم ہوجائے گی مگر صبر و تحمل کے پیکر خان صاحب نے تمام حسابات کے رجسٹر جلسہ عام میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک آڈٹ پارٹی مقرر کی جائے۔ جو حسایات کی پڑتال کرے چنانچہ اجلاس میں ہی چنداصحاب پر مشتمل ایک کمیشن حسابات کی پڑتال کے لئے مقرر ہوا۔ جس کے سربراہ آنریری مجسٹریٹ میجر سید محمد خان آف رہاڑہ تھے، جن کی دیانت پر سک و شبہ نہیں کیا جاسکتا تھا۔اُنہوں نے حسابات کے ماہرین اور معززین کو ساتھ لے کر پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ ایک ایک پائی کا حساب درست ہے۔تمام اخراجات کا حساب صحیح اور مکمل ہے بلکہ ایسی رقوم بھی حساب میں درج تھیں۔ جو خان صاحب کے سوا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھیں۔خان صاحب نے کھوٹے سکوں تک کا حساب رکھا ہوا تھا۔جب کمیٹی نے اعلان کیا کہ حساب بالکل درست ہیں تو حاضرین جلسہ کو یہ فکر لاحق ہوگئی کہ اب خان صاحب اس تنظیم کو ختم کرنے کا اعلان کردیں گے یاخود الگ ہوجائیں گے، کیونکہ ایک مخلص اور دیانتدار شخص کے لئے یہ ناحق الزام قابل برداشت نہیں ہوسکتا۔ سب کی نظریں خان صاحب پر لگی ہوئی تھیں۔وہ سٹیج پر آئے تو لوگوں کے دل دھڑک رہے تھے کہ وہ کیا اعلان کرتے ہیں انہوں نے اعلان کیا۔’’بھائیو آج مجھے یقین ہوگیا ہے کہ یہ تنظیم کامیاب رہے گی مجھے پہلے خیال تھا کہ لوگ اسی تنظیم کی اہمیت کو پوری طرح محسوس نہیں کرتے مگر آج جو اعتراضات ہوئے تو معلوم ہوا کہ اس تنظیم کے ساتھ آپ نے پوری دلچسپی لینی شروع کر دی ہے۔ ورنہ ہمدردی اور احساس کے بغیر حساب کتاب کے جھمیلے میں پڑنے کا کس کوخیال ہوتا ہے۔آئیے سب لوگ مل کر ایک نئے عزم کے ساتھ اس تنظیم کے لئے کام کریں۔‘‘ خان صاحب کی کوششوں اور دُعاؤں کی بدولت و اقعتا سُدھن ایجوکیشنل کانفرنس وہ واحد تعلیمی انجمن ہے جو گزشتہ نصف صدی سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ خان صاحب کی یہ یادگار صدقۂ جاریہ کے طور پر جاری ہے اور انشاء اﷲ جاری رہے گی۔‘‘ اسی طرح پونچھ میں قیام کے دوران خان صاحب نے اعلیٰ پیر میں دینی درسگاہ تعمیر کروائی۔انہوں نے پونچھ کے اُن علماء کو جو بیرون پونچھ برصغیر ہند میں مختلف مقامات پر دینی خدمات انجام دے رہے تھے، پونچھ واپس آنے اور دینی دریس پر آمادہ کیا۔مولانا عبدالرحمن (ٹاٹوی) کو وہ وزیر آباد مدرسہ برکات الاسلام سے پونچھ لائے۔مولانا ٹاٹوی نے بھی پونچھ میں دینی علوم کے فروغ میں نمایاں حصہ لیا۔ آزاد کشمیر میں وہ سب سے پہلے مفتی اعظم رہے۔ خان صاحب اور دیگر عمائدین کے مشورے سے 1932ء میں سردار فیروز علی خان (جھنڈا بگلہ) نے پلندری کے مقام پر انجمن تعلیم القرآن کی بنیاد رکھی۔اُن دنوں تحصیل باغنارمہ قبیلہ کے مولانا میر عالم (کفل گڑھی) دیوبند سے فارغ التحصیل ہوکر وطن واپس آئے ہوئے تھے اور ملکی سیاست میں بے حد سرگرم تھے۔اُنہیں پلندری میں مدرسہ تعلیم القرآن کا صدر مدرس مقرر کیا گیا۔مولوی محمد صادق خان بھی بطور استاد حدیث اس مدرسے سے منسلک ہوگئے۔مولانا محمد یوسف خان نے بھی دارالعلوم دیوبند سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد یہاں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔انجمن تعلیم القرآن پلندری جس مسجد میں قائم کی گئی تھی وہ بہت ہی چھوٹی تھی۔یہ مسجد سردار محمد اقبال (حال و فاقی محتسب حکومتِ پاکستان) کے والد گرامی سردار فتح محمد نے بنوائی تھی،جو اُن دنوں وہاں تعینات تھے۔ انجمن کے قیام کے بعد یہاں کے طلباء کی تعداد بڑھتی گئی اور جُمعہ کے دن نمازیوں کی کثرت کے باعث مسجد کی توسیع کی ضرورت شدت سے محسوس کی جانے لگی، مگر اس کے لئے کافی سرمایہ کی ضرورت تھی جو کہ اُس غربت کے دور میں مہیا ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔لیکن اس کارِ خیر میں بھی خان صاحب نے ہی پیش قدمی کی اور ایک بار پھر لوگوں کو اپنی مدد آپ کے لائحہ عمل کے تحت کمر بستہ کیا۔انہیں اس بات کا خوب اندازہ تھا کہ جو اصلاحی و فلاحی تحریک وہ شروع کر چکے ہیں اُس کے فروغ و استحکام کے لئے جامع مسجد سے زیادہ موزوں جگہ اور کوئی نہیں ہوسکتی تھی۔لہذا پلندری کی وسیع جامع مسجد کی تعمیر کی سعادت بھی خان صاحب کو ہی نصیب ہوئی۔اُنہوں نے جامع مسجد کا نقشہ سری نگر سے بنوایا اور اس کی تعمیر کے لئے چندہ اکٹھا کرنے کے بجائے مُٹھی آتا سکیم کا اجراء کرکے ایک بالکل نیا طریقہ اختیار کیا۔طریقہ کار یہ تھا کہ ہر گھر کی عورت جب روٹی پکانے بیٹھتی تو’’بِس58مِ اﷲ الرَّحمن الرَّحی58م پڑھ کر ایک مٹھی آٹا ایک الگ برتن میں رکھ دیتی۔یہی عمل صبح و شام دہرایا جاتا جس سے ایک ہفتہ میں تقریباً مہینے بھر کی ضرورت کا آٹا پلندری لایا جاتا۔ اس طرح کئی من آٹا جمع ہوجاتا۔ اُس سے مزدوروں کو کھانا کھلایا جاتا۔جو آٹا بچتا اُس کو فروخت کرکے مسجد کی تعمیر کی اشیاء خریدی جاتیں۔جو شخص چندہ دیناچاہتا اُس سے خان صاحب چندہ نہ لیتے بلکہ اُسے مسجد میں کام کرنے کو کہتے۔ہرگاؤں کے لوگ جتھوں کی شکل میں آکر باری باری مسجد کی تعمیر کے کاموں میں حصہ لیتے۔ہر جتھا معمار، بڑھئی اور مزدور خود مہیا کرتا۔خان صاحب جب اعلی الصبح مسجدمیں آتے تو نماز سے قبل بورڈنگ ہاؤس کے طلباء کو قریبی نالہ پر لے جاتے جو وہاں سے پتھر اٹھا کر مسجد میں لاتے،اسی طرح ان کی ہدایت پر گردونواح کے دیہات سے جو لوگ پلندری آتے وہ بھی ساتھ پتھر اٹھا کر لاتے۔جمعہ کے دن جب سینکڑوں لوگ نمازِ جمعہ کے لئے آتے،وہ بھی اس کار خیر میں شمولیت کرتے۔خان صاحب نے تعمیراتی سامان کی فراہمی مختلف گاؤں والوں کے ذمہ لگادی تھی۔مثلاً بعض کی ذمہ داری چونابناکر لانا اور بعض کو مسجد کی لکڑی کا بندوبست کرنا ہوتا تھا۔ایک بار دورانِ تعمیر مسجد کے کنوئیں میں پانی ختم ہوگیا تو خان صاحب نے علی الصبح اعلان کیا کہ تمام مائیں، بہنیں اوربیٹیاں پانی کاایک ایک گھڑا بھر کر لائیں اور مسجد کے کنوئیں میں ڈالیں۔تھوڑی ہی دیر میں کنواں پانی سے بھرگیا۔قدرت نے انہیں کام لینے کا ایسا سلیقہ عطا کیا تھا جو نہ تو پہلے دیکھنے میں آیا اور نہ بعد میں۔ سب لوگوں کو کام پر لگانا،اُن کا حوصلہ بڑھانا اور تعمیر کے کام کو مرحلہ وار استوار کرنا انہی کا کام تھا۔یوں مسجد کا تمام کام بغیر پیسے اور اُجرت کے انجام پایا اور تقریباً اڑھائی سال کی مسلسل محنت سے یہ عالیشان دو منزلہ مسجد تعمیر ہوگئی جس سے نہ صرف انجمن تعلیم القرآن کے دینی تعلیم کے فروغ میں مدد ملی بلکہ قوم پردین کی آگاہی کے ساتھ ساتھ نظم و ضبط اور اپنی مدد آپ کے لائحہ عمل کی افادیت عملاً ظاہر ہوئی۔ ان میں خود اعتمادی پیداہوئی اور جامع مسجد پلندری ان کے درخشاں مستقبل کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔مولانا غلام حیدر نے یہاں نماز جمعہ کا آغاز کیا۔ جدوجہد آزادی میں بھی اس جامع مسجد نے اہم کردار اداکیا،ڈوگرہ حکمران اس مسجد کو مسلمانوں کی عبادت گاہ کم اور سُدھنوں کا ایک قلعہ زیادہ تصور کرتے تھے۔کیونکہ جب بھی کوئی اہم مسئلہ درپیش ہوتا تو مسلمان یہاں جمع ہوجاتے اورخان صاحب اور دیگر اکابرین سے ہدایات حاصل کرتے چنانچہ یہ مسجد نہ صرف دینی تعلیم کے فروغ کاذریعہ بنی بلکہ سیاسی،اقتصادی معاشی،معاشرتی اور سماجی معاملات میں بھی رقوم کی رہنمائی کا وسیلہ ثابت ہوئی۔جنگ آزادی کے دوران ہندوستانی ائرفورس نے اس مسجد پر متعددبار حملے کئے اور ایک دفعہ اس کے ایک حصے کو شہید کرنے میں کامیاب بھی ہوئے۔اُس وقت کچھ لوگ مسجد میں نماز اداکر رہے تھے جو شہید یا زخمی ہوئے۔اس ہوائی حملہ میں پھلیاں کے سردار عبدالکریم (داماد صوبیدار سید محمد خان) بھی شہید ہوئے۔ علاقہ پونچھ میں سیاسی جذبہ اور احساس سکھا شاہی کے دور سے ہی لوگوں کے دلوں میں مؤجزن تھا اور وہ آزادی حاصل کرنے کے لئے ہمیشہ جان و مال کی قربانی دیتے رہے۔اس کا منظم عملی مظاہرہ انہوں نے 1832۔1836ء کے دوران شمس خان سبز علی خان اور ملی خان جیسے حُریت پسند سرداروں کو زیر قیادت اپنی کھالیں کھنچوا کر اور گردنیں کٹواکر کیا۔ان میں یہ ولولہ آزادی سکھوں کی صوبہ سرحد میں 1832ء کے دوران شکستوں سے پیداہوا تھا، لیکن بدقسمتی سے پٹھان حُریت پسند وہاں سکھوں کامکمل قلع کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے اور اُن کی جدوجہد ناکام ہوگئی۔ابھی وہاں کے معرکے پوری طرح ختم بھی نہ ہونے پائے تھے کہ رنجیت سنگھ نے گلاب سنگھ کو صوبہ سرحد میں مہمات ملتوی کرکے علاقہ پونچھ میں شورش کو فوری طور پر دبانے کا حکم دیا چنانچہ جیسا کہ تاریخی پسِ منظر میں واضح کیاجاچُکا ہے، گلاب سنگھ ایک جری لشکر کے ساتھ پونچھ پر حملہ آور ہوا اور یہاں کے دواہم مراکز منگ اورپلندری کو اپنی یلغار کا ہدف بنایا۔اُس نے ان مراکز اور گردونواح سے آزادی کے جیالوں کو نیست و نابود کرتے ہوئے پونچھ کے باقی علاقوں پر بھی اپنا تسلط قائم کر لیا اور بے گناہ عوام کا قتلِ عام کیا۔ان کے گھروں، کھیتوں اور کھلیانوں کو جلایا، تباہ و برباد کیا اور انہیں ایسی عبرت ناک اذیتیں اور سزائیں دیں کہ وہ لرزہ خیز داستانیں پڑھتے ہوئے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔گلاب سنگھ نے خاص کر سُدھن قبیلہ کے خلاف انتہا کاظلم کیا تاکہ اُن کی آئندہ نسلیں کبھی بُھولے سے بھی آزادی کا نہ سوچ سکیں۔ یہ عرصہ پونچھ کے عوام بالخصوص سُدھن کے لئے قیامت خیز تھا، تاریخ شاہد ہے کہ پندرہ، سولہ ہزار افراد جن میں مرد،عورتیں،بچے بوڑھے اورجوان سبھی شامل تھے تہ تیغ کئے گئے اور اُن کی قلم کی ہوئی گردنوں کے پلندری کے مقام پر انبار لگائے گئے اور وہ جگہ سولیتراں کے نام سے مشہور ہوئی سرداروں اور معززین کی کھالیں کھینچ کر اُن میں بُھوسہ بھراگیا تاکہ خوف و ہراس اور عبرت پیداکی جائے۔ اس تباہی کے آثار گلاب سنگھ کے چلے جانے کے بعد بھی سالوں تک قحط سالی، بُھوک، غُربت اور سنگین افلاس کی صورت میں نمودار رہے۔اُس وقت کے ماحول اور کیفیت کو بیان کرنا آسان نہیں لیکن اس کا اندازہ ضرور کیا جاسکتاہے۔گلاب سنگھ اور اُس کے ڈوگروں کو اب پُختہ یقین ہوگیاتھا کہ اس سرزمین سے دوبارہ کوئی ڈوگرہ شاہی کے خلاف عملی طور پر بغاوت تو کیا اس کا سوچ بھی نہ سکے گا۔لیکن وہ بھول رہے تھے کہ ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘۔ مدتوں پونچھ کے عوام اور خاص کر سُدھن قبیلہ کے دلوں میں انتقام اور غلامی سے آزادی کی آگ سُلگتی رہی۔اتنے سنگین ظلم و استبداد کے باوجودوہ آگ دھیمی تو پڑ گئی تھی مگر بُجھی نہیں تھی، بیسویں صدی کیاوائل میں سُدھن قبیلہ کے فوجیوں نے دنیا کی محکوم قوموں کے اپنے غیر ملکی آقاؤں کے خلاف لڑتے دیکھا۔پہلی جنگِ عظیم شروع ہوئی تو استبدادی اور سامراجی قوتوں کی چولیں ڈھیلی پڑنے لگیں اور مجبور و محکوم اقوام کو اپنے وجود کا احساس ہونے لگا۔محکوم اقوام کے افراد نے سمندر پار اپنی محکوہیت اور دیگر اقوام کی آزادی کا بخوبی اندازہ لگایا اور عظیم مملکتوں کو شکست کھاتے دیکھا۔جنگ عظیم نے سُدھن قبیلہ کے افراد کو بھی متاثر کیا اور وہ جنگ کے دوران اور اس کے بعد بھی دست بدعا رہتے، کہ اﷲ تبارک و تعالٰیٰ انہیں وہ قیادت نصیب کرے جو اُن کی دلی آرزوؤں کی تکمیل کرسکے۔آخرِکاراس جذبہ حُریت کا آغاز ایک مردِ مجاہد سردار بہادر علی خان نے حقوقِ ملکیت کے حق میں آواز بلند کرکے کیا۔ والئی پونچھ راجہ بلدیو سنگھ نے ریاست میں بندوبست کا اہتمام کیا جس کا خفیہ مقصد بہ تھا کہ وہ پونچھ کی تمام مرزوعہ اور غیر مزروعہ زمین کا مالک بن بیٹھے۔ لیکن خوش قسمتی سے راولاکوٹ کے علاقے میں بندوبست کے دوران نادانستہ طور پر یہ راز فاش ہوگیا، جس سے عوام کے دلوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔لہذا سردار بہادر علی خان نے دیگر اکابرین اور زعما سے صلاح مشورہ کے بعد راجہ بلدیوسنگھ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا اور ڈوگروں کو اس ناپاک منصوبہ میں کامیاب نہ ہونے دیا۔بدقسمتی سے لاہور سے واپسی پر راولپنڈی کے قریب سردار بہادرعلی خان کی اچانک وفات ہوگئی۔اُن کی وفات سے اس تحریک کو ایک زبردست دھچکا لگااور یہ تحریک وقتی طور پر دب گئی اور ڈوگرہ شاہی کی چیرہ دستیوں سے یہ علاقہ تختہ ستم بنارہا۔ڈوگرہ حکمران عوام کو کوئی رعایت دینا گناہ سمجھتا تھا اور مہاراجگان جموں وکشمیر اور راجگان پونچھ درمیان ہوسِ اقتدار کی جو کشمکش اور رقابت چلتی رہی اُس کا نزلہ بھی پونچھ کے غریب عوام پر گرتارہا۔راجہ پونچھ ہر وہ حربہ استعمال کرتا رہا جس سے یہاں کے عوام نکہت و افلاس سے چھٹکارا حاصل نہ کرسکیں۔مثلاًبہادری اور شجاعت کے عوض حکومت برطانیہ نے پونچھ کے فوجیوں کو جو مربع جات پنجاب میں عطا کرنا چاہے ڈوگرہ شاہی ان کے حصول میں یہ کہہ کر رکاوٹ بنتی رہی کہ پونچھ کے اعزاز یافتہ فوجیوں کو ریاست میں ہی زمین دی جائے گی مگر عملاً ایسا نہ کیاگیا۔ اس نازک دور میں خان صاحب خان محمد خان اپنی فوجی ملازمت پوری کرکے اپنے علاقے میں سیاسی اور سماجی کاموں میں مصروفِ عمل تھے اور اُن کی مساعی، جمیلہ سے قوم اور علاقے میں کافی سیاسی بیداری ہوچکی تھی اور وہ نہ صرف اپنی قوم اور علاقے میں ہر دلعزیز ہوچکے تھے بلکہ حکومتِ برطانوی ہند کی نظروں میں بھی قابلِ احترام شخصیت بن چکے تھے۔ صرف راجہ پونچھ اور شرپسند ہندوان سے خائف تھے۔خان صاحب نے تھوڑے ہی عرصہ میں ایک گہری سوچ اور تجزیے کے بعد اپنے رفقا کی مشاورت سے عوام کی تکالیف کا احاطہ کیا اور عوام کے مصائب و مسائل کی ایک طویل فہرست مرتب کی جو کہ،39مطالبات، پر مُشتمل تھی۔خان صاحب نے ان مطالبات کی فہرست تیار کرنے کے بعد ایک وفد راجہ پونچھ کے پاس جانے کے لئے تشکیل دیا اسی سلسلے میں سردار جہانداد خان ایس۔ڈی۔ایم (ریٹائر ڈ)اپنی یاداشتوں میں لکھتے ہیں)۔‘‘ان بیشتر مطالبات کے منظور ہونے سے عوام کو جو ہر وقت ڈوگروں کے دبدبے اور ہیبت میں رہتے تھے۔پہلی بار گہرا نفسیاتی اثر پڑا اور انہیں اپنی عزتِ نفس کا احساس ہوا۔چاہڑ و بیگار کا سختیوں میں نرمی آئی تیرنی ٹیکس اور دوسرے ٹیکسوں میں رعایت دی جانے لگی۔اسی طرح حقوق ملکیت کا حق مستحکم ہوا اور جنگلات کے قوانین کے بے جا استعمال اور سختی میں کمی واقع ہوئی۔خان صاحب چونکہ ہر تحریک کا محرک ہوتے تھے لہذا عوام نے اس عظیم کامیابی کے بعد انہیں اپنا حقیقی بہی خواہ مان لیا۔‘‘ اٰن ۳۹مطالبات کے علاوہ اس وفد نے راجہ کو ایک اور عرضداشت پیش کی جس میں مہنڈر میں سردار فتح محمد کریلوی اور چوہدری غلام حسین لسانوی کی بِلا وجہ گرفتاری اور سردار غلام محی الدین اڑالی کے اکلوتے بیٹے کو ایک حکومت اہلکار کے ہاتھوں گولی کا نشانہ بنانے پر احتجاج کیاگیا اور گلینسی کمیشن کی سفارشات کو پونچھ میں بہی نافذ کرنے پر زور دیاگیا۔ ۱۹۳۲ء میں پیش کئے گئے طویل مطالبات، ان پر گفت شنید اور منظوری کے بعد خان صاحب اور ان کے رفقاء کارمطمئن بیٹھ نہ گئے بلکہ اپنی سماجی فلاحی اصلاحی جدوجہد اور تیز کر دی ان کا مقصد قوم میں اپنے گردوپیش کے حالات و واقعات اور ان میں نظم و ضبط اور اپنی مدد آپ کاشعور پیداکرناتھا۔انہوں نے گاؤں گاؤں و قریہ قریہ کا سفر جاری رکھا۔عوام سے رابطے کو بڑھایا اور ان کو صیحح ڈگر پر لانے کی کوشش جاری و ساری رکھی۔وہ ڈوگرہ شاہی حصار پر بھی بار بار دستک دیتے رہے اور ان پر عوام کے مسائل واضح کرتے رہے۔۱۹۳۳ء میں ایک عظیم اجتماع میں جس کی تعداد ایک ہزار سے زاہد تھی اور جو جامع مسجد پلندری میں خان صاحب کی زیر صدارت منعقد ہوا، مندرجہ ذیل قرار دادیں متفقہ طور پر پاس ہوئیں۔ ۱۔ پونچھ کے باشندوں ، خاص کر سُدھن قبیلہ کے افراد نے مختلف ممالک میں ملازمتیں کرتے ہوئے نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔مگر انہیں اپنی مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں کبھی سروس کا موقع نہیں دیا گیا۔ اس لئے حکومت جموں و کشمیر سے درخواست کی جاتی ہے کہ اپنی افواج میں اہلیان پونچھ کو بھی سروس کا موقع دیاجائے۔ ۲۔ پونچھ کے علاقے میں قابلِ کاشت اراضی محدود ہونے کی وجہ سے زمیندار ہمیشہ قحظ و افلاس کا شکاررہتے ہیں۔ان کی تکالیف کے ازالے کے لئے حکومتِ پونچھ کے ساتھ کوشش کرنے کے باوجود کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہیں ہوسکا کیوں کہ پونچھ کے حکمران اس طرف بالکل توجہ نہیں دیتے۔اس لئے ایک وفد مہاراجہ جموں وکشمیرکے پاس بھیجا جائے۔جو حصولِ بنجر نو توڑ نے لئے کوشش کرے۔ ۳۔ پونچھ میں جن زمینداروں نے مجبوری کے تحت خالصہ (مقبوضہ خود)میں اپنے اہل و عیال کی حفاظت کے لئے دو دو، تین تین مرلہ رقبہ جات پر مکانات تعمیر کئے اور جن کو بوقتِ تعمیر مکانات کسی حکومتی اہل کار نے رکاوٹ نہیں کی،اب تیرہ چودہ سال سے مسلسل ایسے مکانات میں آباد رہنے کے بعد ان زمینداروں کومع اہل و عیال نکالاجا رہاہے اور ان کے مکان اکھاڑے جارہے ہیں۔اس وجہ سے بادو باراں میں پڑے ہوئے کئی انسانوں اورحیوانوں کی جانیں تلف ہو رہی ہیں۔ایسے نامنصفانہ حکم کی تعمیل سے زمیندار اگر باامرِ مجبوری انکار کر دیں گے تو پھر کہا جائے گا کہ یہ بغاوت کرتے ہیں ۔لہذاحکومت کو اس مسلئے پر توجہ دینی چاہیے اور اس بے دخلی کے احکامات واپس لینے چائیں۔ ۴۔ شیر سنگھ دلد نرائن سنگھ سکنہ نڑالی کے مُشرف بہ اسلام ہونے پر چند معزز مسلمان لیڈروں کو مُرتکبِ جرم قرار دیا گیا اور نمبردار سردار غلام محمد خان، نمبردار عالم خان اور چند دیگر مسلمانوں کو اس ناکردہ گناہ کی پاداش میں نمبرداری سے موقوف کردیاگیا، مزید برآں سردار غلام محمد خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔جس سے اہل اسلام میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔حکومت کو ایسے ناجائز اور نارواسلوک سے باز رہنا چائیے۔ کشمیر اسمبلی میں پونچھ کی نمائندگی سیاست میں رہی نفرت مجھے کذب و خوشامد سے کہ ضیغم سے نہیں ممکن کبھی اندازِ روباہی! سری نگر میں ۱۳جولائی ۱۹۳۱ ء کے اولین المناک حادثے کے بعد (جس میں سنٹرل جیل سری نگر میں ایک مسلمان حریت پسند عبدالقدیر خان کی قید اور مقدمے کے خلاف مظاہرہ رنے والوں پر ڈوگرہ پولیس کی گولیوں سے متعدد مظاہرین شہید و زخمی ہوئے تھے)ایک تحقیقاتی کمیشن مسٹر بی جے گلینسی کی سربراہی میں مقرر کیاگیاتھا۔گلینسی کمیشن نے ۱۹۳۲ء میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کی جس میں کئی قسم کی اصلاحات نافذالعمل کرنے کی سفارش کی گئی تھی ۔ان سفارشات میں سے ایک ریاست میں اسمبلی کے قیام سے متعلق تھی جس کو منظور کر تے ہوئے مہاراجہ ہری سنگھ نے ریاستی اسمبلی کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کے لئے سربرجوردلال کی صدارت میں ایک فرنچائز کمیٹی قائم کی۔فرنچائز کمیٹی نے رائے دہی کا معیار ایسا رکھا جس میں مسلمانوں کو حقِ رائے دہی میں بہت کم تناسب ملتاتھا۔کمیٹی کی سفارش کے مطابق ہر رائے دہندہ کے لئے ضروری تھا کہ اُس کی ملکیت چھ سو روپے ہو یابیس روپے مالیہ ادا کرتا ہو یاساٹھ روپے سالانہ کرایہ اداکرتا ہو یاآٹھویں جماعت تک تعلیم یافتہ ہو۔علاوہ ازیں تمام خطاب یافتہ پنشزوں، نمبرداروں اور سرکاری ملازمین کو بھی رائے دہی کا حق دیاگیا۔کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اسمبلی ممبران کی کل تعداد ۷۵تھی،جن میں ۴۲نشستیں سرکاری نامزدممبران کے لئے اور ۳۳منتخب نمائندوں کے لئے رکھی گئیں۔منتخب نمائندوں کی ۳۳ نشستوں میں سے ۲۱ نشستیں مسلمانوں کے لئے ۱۰ ہندوؤں کے لئے اور ۲ سکھوں کے لئے مختص کی گئیں۔ پوری اسمبلی میں مسلمان ممبران کی زیادہ سے زیادہ تعداد ۳۲ اور ہندوؤں کی ۲۵ تک قرار دی گئی۔ ریاست پونچھ کے لئے کشمیر اسمبلی میں دو نشستیں رکھی گئیں، لیکن راجہ پونچھ کشمیر اسمبلی میں اہلِ پونچھ کے لئے نشستیں رکھے جانے کے خلاف تھا، باوجود کہ علاقہ پونچھ اب کشمیر دربار کی سرپرستی میں تھا۔راجہ کاخیال تھا کہ پونچھ کی الگ اسمبلی ہومگر خان صاحب خان محمد خان جنہیں سردار فتح محمد خان کریلوی کی حمایت حاصل تھی پونچھ کی کشمیر اسمبلی میں نمائندگی کے حق میں تھے۔ راجہ پونچھ کی حمایت کرنے والوں میں علاقہ کے متعدد سرکردہ حضرات پیش پیش تھے۔ یہ مختلف مؤقف کچھ اخبارات کے موضوع بھی بنتے رہے اور جب اختلافات بڑھے تو خان صاحب اور سردار فتح محمد خان کریلوی نے مولانا غلام حیدر (پھلیاں)، چراغ حسن حسرت اور محمد دین فوق کی وساطت سے علامہ اقبال سے رہنمائی حاصل کرنے کے لئے اُن سے ملاقات کی۔شنید ہے کہ علامہ اقبال نے فرمایا کہ ریل کاوہی ڈبہ منزل پر پہنچتا ہے جو دوسرے ڈبوں سے منسلک رہے اور یہ کہ بڑی جیل چھوٹی جیل سے بہتر ہوتی ہے۔ان مختلف آراء اور مؤقف پر بحث کرنا کہ کون سا مؤقف صیحح یاغلط تھا، بے محل ہوگا۔اول تو اس لئے کہ علاقہ پونچھ تاریخی و آئینی طور پر ریاست جموں و کشمیر کا ایک حصہ تھا اور دوسرا یہ کہ کسی مؤقف کی افادیت یاغیر افادیت کی پہچان عوام سے بہتر کسی اور کو نہیں ہوسکتی۔جہاں تک عوام کا تعلق ہے انہوں نے پونچھ کے طول و عرض میں جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخاب میں حکومت پونچھ کی مخالفت کے باوجود بھر پور حصہ لیا، جو ایک ریفرنڈم کے مترادف تھا۔اس سلسلے میں سردار عارف سدوزئی ’تاریخ سُدھن قبائل، میں لکھتے ہیں:۔ ’’خان صاحب میں حلم و بُردباری اور عجز و انکساری کے اوصاف بدرجہ اتم موجود تھے مگر جرات اور بے باکی میں اپنی مثال آپ تھے۔راجہ پونچھ کی خواہش کے خلاف پونچھ کو ریاست جموں و کشمیر کا حصہ بنانے میں اُن کا تعاون مہاراجہ کو حاصل تھا، جس سے راجہ کے دیوانی اور فوجداری اختیارات ریاست جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ کے دائرہ اختیار میں چلے گئے اور پونچھ کو ریاستی اسمبلی میں نمائندگی حاصل ہوئی۔خان صاحب اس سے قبل راجہ پونچھ کو اصلاح احوال کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔‘‘ ۱۹۳۴ء میں جموں و کشمیر اسمبلی کے پہلے الیکشن ہوئے۔پونچھ کی دو نشتوں میں سے ایک نشست تحصیل سُدھنوتی اورتحصیل باغ کے لئے تھی اور دوسری حویلی اور مہنڈر کے لئے۔ سُدھنوتی اور باغ سے خان صاحب کے مدِ مقابل امیدوار چوہدری خان بہادر خان (بھنگو)تھے حویلی اور مہنڈر میں سردار فتح محمد خان کریلوی کے مخالف امیدوار شیخ نبی بخش نظامی اور چودھری نلام حسین لسانوی تھے۔چوہدری خان بہادر خان کو راجہ پونچھ کی حمایت حاصل تھی۔لیکن خان صاحب عوام میں اپنے فلاحی اوراصلاحی پروگرام کی بناپر بہت مقبول اور ہر دلعزیز تھے۔ الیکشن کے دوران وہ اپنے حلقہ انتخاب میں سرگرم عمل رہنے کے علاوہ مہنڈر اور حویلی تحصیلوں میں بھی گئے اور وہاں کے عوام کو سردار فتح محمد خان کریلوی کو ووٹ دینے کی تلقین کی۔وہ چاہتے تھے کہ پونچھ سے دوسرا نمائندہ بھی اُن کا ہم خیال ہو،تاکہ دونوں مل کر بہتر طریقہ سے پونچھ کی نمائندگی کرسکیں۔راجہ پونچھ اور اس کی حکومت نے ان دونوں کو ناکام کرنے کی ازحد کوشش کی لیکن جب نتیجہ نکلاتو خان صاحب کے مخالف اُمیدوار کو ایک ہزار ووٹ بھی نہ مل سکے اور اس کی ضمانت ضبط ہوگئی۔مہنڈر اور حویلی کی نشست پر بھی اُن کے رفیق کار سردار فتح محمد خان کریلوی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔الیکشن کے فوراً بعد خان صاحب بھنگو گئے اور وہاں لوگوں کو بتایا کہ ہم نے باہمی مشورہ کے ساتھ چوہدری خان بہادر خان کو الیکشن میں کھڑا کیا تھا۔خان صاحب کا مقصد یہ تھا کہ الیکشن کے دوران اگر کوئی تلخی پیداہوگئی ہو تو اس کو دور کیاجائے اور قوم میں اتحاد واتفاق کی فضا کو مزید مستحکم کیاجائے۔ اسمبلی کے دوسرے الیکشن ۱۹۳۸ء میں ہوئے۔اس الیکشن سے قبل راولاکوٹ میں خان صاحب نے ایک جلسۂ عام منعقد کرکے عوام سے دریافت کرنا چاہا کہ آیاوہ دوبارہ انتخاب میں بطور امیدوار حصہ لیں یاعوام کسی اور کو منتخب کرنا چاہیں گے ۔جلسہ عام میں بعض حضرات نے مطالبہ کیا کہ خان صاحب اپنی اسمبلی کی سابقہ کارکردگی کی تفصیل سے عوام کو آگاہ کریں۔خان صاحب نے پہلے تو ایسا کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ کاغذ پنسل لیں اور جو کچھ بیان کریں گے اُس کو نوٹ کریں۔چنانچہ خان صاحب نے اپنی کارکردگی بیان کی اور ۳۹مطالبات کی فہرست سے لے کر دیگر اُن تمام امور کی تفصیل پیش کی جس پر وہ عوام کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں اُس وقت تک سرگرم عمل رہے تھے۔اس تفصیل کو سننے کے بعد مجمع نے ان کو بلا مقابلہ منتخب کرنے کا فیصلہ کیا۔راولاکوٹ کے اس جلسۂ عام کے فیصلے کے بعد تحصیل سُدھنوتی او ر تحصیل باغ کے دیگر مراکز پر بھی جلسے منعقد ہوئے اور ہر جگہ خان صاحب کے بلامقابلہ منتخب کئے جانے کے فیصلے کی تائید کی گئی۔چنانچہ اُن کے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے کاغذاتِ نامزدگی داخل نہ کئے اور وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔ لیکن اسی سال مسلم کانفرنس کے ممبران جموں و کشمیر اسمبلی نے اجتماعی طور پر اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا، جس میں سردار فتح محمد خان کریلوی اور خان صاحب بھی شامل تھے چنانچہ دوبارہ انتخاب کرائے گئے اور مسلم کانفرنس نے اکیس کی اکیس مسلم نشستیں جیت لیں جبکہ مستعفی ہونے سے پہلے ان کے پاس اُنیس نشستیں تھیں نیز خان صاحب بھی اپنے حلقہ سے دوبارہ بلامقابلہ ممبر منتخب ہوئے۔اس طرح خان صاحب نے ۱۹۳۴ء سے ۱۹۴۶ء تک مسلسل ۱۲ سال تک جموں و کشمیر اسمبلی میں تحصیل سُدھنوتی اور تحصیل باغ کی نمائندگی کی، جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ اُن کے حلقۂ انتخاب کے عوام ان کی کارکردگی سے پورے مطمئن تھے۔ جموں و کشمیر اسمبلی (پرجاسبھا) کے اس وقت کے ریکارڈ سے بخوبی عیاں ہے کہ خان صاحب نے نہایت احسن طریقہ سے اپنے فرائض منصبی کا حق اداکیا اور عوام کے مسائل اور علاقے کی ضروریات کو بڑی تفصیل اور بے باکی سے اسمبلی میں پیش کیا۔ ۱۹۳۹ء سے ۱۹۴۵ء کی جنگ عظیم (دوئم) کے دوران خان صاحب نے پونچھ سے اور خاص کر سُدھن قبیلہ سے ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو فوج میں بھرتی کروایا تھا جو ہندوستان اور بیرونی ممالک میں جنگی محاذوں پر بہادری کے جوہر دکھارہے تھے۔جنگی حالات کی وجہ سے ان تک ڈاک کے ذریعے خط و کتابت کا بھی خاطر خواہ انتظام نہیں تھا،لہذا فطری بات ہے کہ انہیں اپنے گھروں اور خویش و اقارب کی فکر لاحق رہتی تھی۔ اس کا خان صاحب سے زیادہ کس کو احساس ہوسکتا تھا۔ انہوں نے حکومت برطانوی ہند سے اجازت حاصل کی کہ وہ گاہ بگاہ آل انڈیا ریڈیو دہلی سے پونچھ کے فوجیوں کے لئے پیغام نشر کیا کریں گے جو ہ جنگ کے دوران باقاعدگی سے نشر کرتے رہے۔ان کے ۱۹۴۱ء کے نشریے کامتن ان کی دستاویزات سے حاصل ہوا جس کو ضمیمہ میں شامل کیاگیاہے۔ اس کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ خان صاحب کتنے منظم طریقے سے اپنے علاقے کے فوجیوں کو ہر چھوٹی بڑی خبر سے مطلع کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ کشمیر اسمبلی میں پونچھ کے خطہ کی نمائندگی خان صاحب نے بڑی جرات اوربے باکی سے کی۔پونچھ میں ڈھائے جانے والے مظالم سے جب بیرونِ پونچھ کے لوگ واقف ہوئے تو راجہ پونچھ نے اپنی برہمی کا اظہار اس طرح کیا کہ خان صاحب کو سولجر بورڈ کی سیکرٹری شپ اور اسسٹنٹ ریکروٹنگ آفیسر کے عہدوں سے سبکدوش کردیا۔ خان صاحب نے اس بارے میں ریذیڈنٹ کشمیر کو بوساطت وزیراعظم جموں و کشمیر ایک یادداشت پیش کی۔ جس میں اُنہوں نے راجہ پونچھ کے اس بے جااقدام پراحتجاج کیا اور اصل وجوہات بتائیں انہوں نے لکھا کہ بطور ممبر اسمبلی وہ عوام پر کی گئی زیادتیوں اور ان کے مسائل سے عدم توجہی کے سلسلے میں حکومتِ پونچھ پر تنقید کرتے رہتے ہیں جو اُن کا فرض منصبی ہے لہذا بغیر انکوائری کرائے، غلط الزامات کی پاداش میں انہیں سیکرٹری سولجر بورڈ اور اسسٹنٹ ریکروٹنگ افسر کے عہدوں سے سبکدوش کیاگیاہے۔خان صاحب نے اس یادداشت کے آخر میں لکھا کہ وہ بحیثیت ممبر اسمبلی عوام کے اعتماد کو مجروح نہیں کرسکتے کیونکہ بطور نمائندہ یہ ان کا فرض ہے کہ وہ عوام کے مصائب ومسائل کو اسمبلی کی سطح پرپیش کریں۔ البتہ انہوں نے راجہ صاحب کی طرف سے لگائے الزامات کے سلسلے میں باقاعدہ انکوائری کی دراخواست کی۔ اس طرح بارہ سال تک متواتر اپنے فرائض سرانجام دینے کے بعد ۱۹۴۶ء میں خان صاحب نے خود الیکشن لڑنے کے بجائے سردار محمد ابراہیم خان کو اپنی جگہ ممبر اسمبلی بنانے کا فیصلہ کیا، کیونکہ بدلتے ہوئے سیاسی و اقتصادی حالات کی وجہ سے معاملات پیچیدہ صورت اختیار کرتے جارہے تھے جس کے لئے اعلیٰ تعلیم یافتہ اشخاص کی ضرورت تھی۔ اس ضرورت کے پیش نظر انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی میں نمائندگی کے لئے سردار محمد ابراہیم کو منتخب کیا جن کی تعلیمی آبیاری میں خان صاحب کی حوصلہ افزائی اور دعائیں بھی شامل تھیں۔ خان صاحب نے انہیں ۱۹۴۶ء میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ کے عہدے سے استعفیٰ دلواکر اپنی جگہ الیکشن کے لئے کھڑا کیا۔ یہی نہیں بلکہ نہایت خراب موسمی حالات، باد و باراں اور برف باری کے دوران سردار محمد ابراہیم کو ساتھ لے کر خان صاحب تحصیل باغ اورتحصیل سُدھنوتی کے قریہ قریہ گئے، لوگوں سے متعارف کرایا اور انہیں ووٹ دینے کی اپیل کی۔ اس دورے میں ہر جگہ جب لوگ یہ سنتے تھے کہ خان صاحب اپنی جگہ کسی اور الیکشن میں کھڑا کر رہے ہیں تو وہ روتے اور خان صاحب سے التجا کرتے کہ وہ انہیں چھوڑ کر نہ جائیں۔لیکن بقول سردار محمد ابراہیم خان، خان صاحب میں یہ خوبی تھی کہ وہ اول تو بہت سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھاتے تھے اور ایک دفعہ جب فیصلہ کر لیتے تھے تو پھر اس پر اٹل طریقے سے عمل کرتے تھے۔ان کے کردار میں لغزش کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا تھا۔ اُنہوں نے لوگوں کو یہ کہہ کر تسلی دی کہ سردار محمد ابراہیم اُن کا بچہ ہے اور اُس کو ووٹ دینا خود اُن کو ووٹ دینے کے مترادف ہوگا۔ تاریخ میں ایسی مثال شاذ و نادر ہی ملتی ہے کہ کسی شخص نے عوام میں اپنی مقبولیت کے عین عروج پر اس قدر دور اندیشی اور ایثار کا ثبوت دیا ہو۔جہاں تک برِّصغیر ہندمیں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی حالات کا تعلق تھا۔ خان صاحب کی اس پر گہری نظر تھی۔وہ پونچھ میں ڈوگرہ فوجیوں کی امداد اور عوام پر ظلم و ستم کے سخت خلاف تھے اور اس سلسلے میں ۱۹۴۶ء میں انہوں نے دہلی میں حضرت قائداعظم سے ملاقات کی اور اُن کی اپنی ایک یادداشت میں ان کے اپنے ہاتھوں تحریر ہے کہ انہوں نے قائداعظم سے گزارش کی کہ پونچھ میں ۸۰ ہزار تربیت یافتہ فوجی موجود ہیں، جو علاقے کو ڈوگرہ شاہی سے آزاد کرانے کے لئے مسلح جدوجہد کے خواہاں ہیں، بشرطیکہ ہتھیار مہیا کئے جاسکیں جس پر حضرت قائداعظم نے محترمہ فاطمہ جناح کی موجودگی میں یہ فرمایا کہ ’’جدوجہد شروع کرو، اسلحہ فراہم کیا جائے گا۔‘‘ خان صاحب کی اس تحریر کے علاوہ ان کی حضرت قائداعظم سے رابطے کی ایک اور تصدیق علی احمد شاہ صاحب سابق ڈیفنس منسٹر وصدرِ آزاد کشمیر کی تصنیف’’جنگ آزادئ کشمیر‘‘ سے ظاہر ہوتی ہے جس میں شاہ صاحب نے قائداعظم کو لکھی جانے والی ایک یادداشت کا ذکر کیا ہے اور اس میں لکھا ہے کہ وہ خان صاحب کرنل خان محمد خان کی ایک چِٹھی قائداعظم کی خدمت میں من و عن بھیج رہے ہیں۔ جو پونچھ کے حالات کی صحیح عکاسی کرتی ہے۔ جہادِ آزادئ کشمیر کے دوران آزاد کا ہر لحظہ پیامِ ابدیت محکوم کا ہر لحظہ نئی مرگِ مفاجات جب بھی کوئی ملک یاقوم اپنی آزادی کے حصول کے لئے جنگ پر کمر بستہ ہوتی ہے تو وہ ایسا کسی فوری وجہ یاردعمل کے تحت نہیں کرتی بلکہ اس کے صدیوں پر محیط تاریخی محرکات ہوتے ہیں جو بالآخر انہیں جنگ یاجہاد کے آخری راستے کو اپنانے پر مجبور کرتے ہیں۔جہاد آزادئ کشمیر، خاص طور پر علاقہ پونچھ(موجودہ آزاد کشمیر) کے تاریخی واقعات و محرکات کاک احاطہ تاریخی پس منظر میں کیاجاچکا ہے۔واقعات کی یہ کڑی ۱۸۱۹ء میں سکھوں کے دورِ حکومت سے شروع ہوئی ۱۸۳۲۔۱۸۳۶ء کے قیامت خیز چندسالوں میں انتہا کو پہنچی اور ظلم و استبداد کا یہ سلسلہ ڈوگروں ن جنگِ آزادئ کشمیر تک مسلمانوں پر روارکھا۔جہاں تک ماضی قریب کے محرکات کاتعلق ہے ان کا سلسلہ جنگِ عظیم (دوئم) سے شروع ہوا۔جب علاقہ پونچھ، خاص کر سُدھن قبائل کے ہزاروں نوجوانوں کو برطانوی ہند فوج میں شمولیت اور یورپ، مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید میں جنگی خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔انہوں نے وہاں حاکم و محکوم کو اپنی آزادی برقرار رکھنے یاحاصل کرنے کے لئے عظیم جانی و مالی قربانیاں دیتے دیکھا۔چنانچہ اُن کے دلوں میں بھی آزادئ کانفسیاتی ولولہ اُبھرنا ایک قدرتی امر تھا۔ جنگِ عظیم (دوئم) کے خاتمے پر برصغیر میں سیاسی انقلاب فیصلہ کُن مرحلے میں داخل ہوچکا تھا، جس سے ظاہر تھا کہ انگریز اب زیادہ دیر تک ہندوستان میں اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔اس سلسلے کا ایک نمایاں پہلو دو قومی نظریے کی صورت میں رُونما ہو رہا تھا اور مسلم لیگ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں ۲۳ مارچ ۱۹۴۰ء کی تاریخ ساز قرار داد لاہور کے ذریعے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کا مطالبہ کر چکی تھی اور اس کے حصول کے لئے سرگرمِ عمل تھی، جبکہ انگریز تقیسم ہند کے خلا ف تھے اور کانگریس نے اکھنڈبھارت کا راگ الاپ رکھا تھا۔یہ سیاسی کشمکش بالآخر ۳ جون ۱۹۴۷ء کے برطانوی پلان پر اختتام پذیر ہوئی، جس کی رو سے برصغیر کی تقسیم اور دو علیحدہ آزاد مملکتوں ہندوستان اورپاکستان کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔حکومت برطانیہ کے اس تاریخی فیصلے کی رو سے ہندوستانی ریاستوں کو ۱۵اگیست ۱۹۴۷ء تک اپنے جغرافیائی محل وقوع کے تقاضوں ، معاشی و اقتصادی حالات اور ریاستی عوام کی رائے کو محلوظِ خاطر رکھتے ہوئے ہندوستان یاپاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کافیصلہ کرنا تھا۔کشمیر میں چونکہ ۹۰ فی صد آبادی مسلمانوں کی تھی لہذا مسلمانوں کا خیال تھا کہ ریاست پاکستان کے ساتھ الحاق کرے گی۔اقتصادی جغرافیائی اور انتظامی لحاظ سے بھی ریاست جموں و کشمیر کا پاکستان پر انحصار تھا لکن اس کے برعکس ڈوگرہ مہاراجہ نے کچھ ایسے اقدام کرنے شروع کئے جس سے صاف ظاہر تھا کہ وہ ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں نہیں ہے۔ ۳جون ۱۹۴۷ء تقسیم ہند کے پلان کے بعد واسرائے ہند لارڈماؤنٹبیٹن، مہاتماگاندھی، اچار یہ کے پلانی، سردار پٹیل اور بہت سے دیگر کانگریسی لیڈر کشمیر گئے۔اُنہوں نے مہاراجہ سے ملاقاتیں کیں اور ریاست کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے سلسلے میں گٹھ جوڑ کیا۔ساتھ ہی ریڈ کلف باؤنڈری کمیشن نے اپنے فیصلے میں ضلع گرداسپور کے مسلم اکثریت والے سے ملاقاتیں کیں اور ریاست کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے سلسلے میں گٹھ جوڑ کیا۔ساتھ ہی ریڈ کلف باؤنڈری کمیشن نے اپنے فیصلے میں ضلع گرداسپور کے مسلم اکثریت والے کچھ علاقوں کو ہندوستان میں شامل کردیاگیا اور اس طرح ہندوستان کو کشمیر کا راستہ مل گیا۔باؤنڈری کمیشن کے اس ناقابلِ فہم فیصلے سے مہاراجہ کو اپنے مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں مزید تقویت ملی لہذا اس نے متعدد ایسے اقدامات کرنے شروع کئے جن سے صاف ظاہر تھا کہ وہ ریاست کوہندوستان کا حصہ بنانا چاہتاہے۔ ان اقدامات کی مختصراً تفصیل درج ذیل ہے:- ۱۔ تقسیم سے کچھ عرصہ پہلے مہاراجہ کشمیر نے حکومت پاکستان کے ساتھ حالات کو جوں کا تون رکھنے کا معاہدہ کیا، تاکہ حتمی فیصلے سے پہلے کچھ اور سوچ و بچار کر سکے۔دراصل اس معاہدے کے ذریعے وہ پاکستان کی آنکھوں میں دُھول جھونک کر وقت حاصل کرنا چاہتا تھا، تاکہ ہندوستان کے ساتھ ریاست کے الحاق کے سلسلے میں ضروری اقدامات کرسکے اس کا ثبوت ان اقدامات سے بھی واضح تھا جو ریڈ کلف ایوارڈ کے برسرعام آتے ہی ہندوستان نے اپنے سرحدی مواصلات کو کشمیر کے ساتھ ملانے کے سلسلے میں بڑی تیزی سے اٹھانے شروع کر دیئے تھے۔ ۲۔ مہاراجہ کشمیر نے بھی ریاست کے اندر مواصلات کا ایک پراجیکٹ شروع کیا۔جس کامقصد جموں وسے مظفر آباد تک ایک متبادل سڑک براستہ نوشہرہ،جھنگڑ، دھرمسال، مہنڈر، پونچھ و باغ بنانا تھا۔ ۳۔ ریاست میں چند ہندو تنظیمیں پہلے سے ہی موجود تھیں۔جو مسلمانوں کے خلاف برسرِ پیکار رہتی تھیں۔ان میں سب سے انتہائی متعصب اور فرقہ پرست راشٹر یہ سیوک سنگھ نامی ایک تنظیم تھی جس کی شاخیں ۱۹۳۴ء سے ریاست کے ہر بڑے شہر میں قائم تھیں۔یہ تنظیم بڑی حد تک مسلح تھی۔۱۹۴۶ء میں اس کا صدر دفتر بھی امرتسر سے جموں منتقل کردیا گیاتھا اور اسے مزید مسلح کیاجانے لگا۔ظاہر ہے یہ بغیر مہاراجہ کی ایماء اور اجازت کے ممکن نہ تھا۔ہدوستان میں مسلمانوں کے خلاف اس تنظیم کی کاروائیوں سے صاف ظاہر تھا کہ اس کو ریاست میں کیوں منظم اور مسلح کیاجارہاہے۔ ۴۔ جنگِ عظیم (دوئم) کے خاتمے پر ہزاروں فوجی ریٹائر ہوئے۔علاقے پسماندہ ہونے کی بناء پر پونچھ میں سب سے بڑا مسئلہ روزگار کا پیداہوگا۔خان صاحب خان محمد خان نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی۔وائسرائے ہند نے ان سابقہ فوجیوں کی بعدازریٹائرمنٹ بحالی اور روزگار کے ذرائع مہیا کرنے کے لئے ایک بھاری رقم مختص کی تھی۔ اس فنڈ کا ایک کثیر حصہ سُدھنوتی اور باغ میں خرچ کرنے کا منصوبہ بنایاگیاتھا۔جس کے لئے رقم بھی منظور کردی گئی تھی۔لیکن حکومتِ کشمیر نے اس رقم کو علاقہ کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے سے وابستہ طور پر ٹال مٹول سے کام لیا۔خان صاحب نے حکومت پرزور دیا کہ یہ رقم اس علاقے کے فوجیوں کے مشورے سے اسی علاقہ میں خرچ کی جائے اور پونچھ میں کے جی آر سکول جہلم کی طرز کاایک ملٹری سکول کھول جائے ۔نیز سکول کھلنے تک جہلم مِلٹری سکول میں پونچھ کے لئے زیادہ نشستیں مختص کی جائیں۔۴۲ جنوری ۱۹۴۷ء کو پلندری میں ایک عظیم الشان جلسہ میں یہ مطالبات متفقہ طور پر منظور کئے گئے اورخان صاحب نے اس کی نقلیں سی ان سی انڈیا اور چیف آف دی جنرل سٹاف اور جنرل ویلفیئر آفیسر آرمی ہیڈ کوارٹر نئی دہلی کو بھیجیں۔ اس قرارداد میں یہ درخواست بھی کی گئی کہ حنگِ عظیم میں خدمات کے صلہ میں برصغیر ہند میں جو جاگیریں دی جارہی ہیں، وہاں کشمیر کے فوجیوں کے لئے بھی رقبہ مختص کیاجائے اور پنشنرفوجیوں کے لئے روزگار مہیاکیاجائے۔ لیکن حکومتِ کشمیر نے ان معاملات پر کوئی توجہ نہ دی۔ ۵۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد حکومتِ برطانیہ نے سولجرز بورڈوں کی تنظیم نو شروع کی۔اس بہانے ڈوگرہ حکومت نے ڈسٹرکٹ سولجرز بورڈ پلندری کو پونچھ منتقل کرنا چاہا۔ اس تجویز پر غور کرنے کے لئے وزیر پونچھ بھیم سین کی صدارت میں ۲۳ نومبر ۱۹۴۵ء کو پلندری میں ایک اجلاس ہوا۔لیفٹیننٹ کرنل حسین خان (گوراہ) نے سولجرزبورڈ پلندری سے پونچھ نہ منتقل کرنے کی تجویز پیش کی۔جس کی علاقہ کے دیگر نمائندوں نے تائید کی، لیکن کچھ حکومت نواز ممبران نے جن میں شیخ نبی بخش نظامی پیش پیش تھے، اس تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ جب گورنمنٹ کے دیگر تمام دفاتر پونچھ میں ہیں تو سولجرز بورڈ کا یہ صدر دفتر بھی پونچھ میں ہونا چائیے۔جو نمائندے منتقلی کے حق میں نہیں تھے اُن کا مؤقف تھا کہ پلندری فوجیوں کامرکز ہے اور اسی بناء پر ڈسٹرکٹ سولجرز بورڈ کا دفتر شروع ہی سے یہاں قائم ہوا تھا لہذا صدر دفتر بدستور پلندری میں ہی رہنا چائیے، لیکن شیخ نظامی اور دیگر حکومت نواز اپنے مؤقف پر بضد تھے۔ جب یہ خبر باہر لوگوں تک پہنچی تو زبردست ہنگامہ ہوگیا اور وزیربھیم سین اورڈوگرہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔یہ ہنگامہ اچانک اور اس شدت سے ہوا کہ وزیر پونچھ پر ایک سکتہ طاری ہوگیا اور کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔وزیر پونچھ نے اپنے خلاف نعروں کے ردعمل میں ایک سازش کے ذریعے یہاں کے عوام کو ایک سبق سکھانا چاہا اور اس سارے ہنگامے کی ذمہ داری سردار فیروز علی خان اور سردار جہانداد خان کے سرڈالی۔ اس ناکردہ گناہ کی پاداش میں اول الذکر کو نظر بند کر کے پہلے پونچھ اور پھرنوشہرہ بھیج دیاگیا۔سردار جہانداد خان کو بھی معطل کرکے پونچھ شہر میں پابند کردیاگیا۔پھر ۲۷ نومبر ۱۹۴۷ء کو وزیر پونچھ نے ایک سازش کے ذریعے پلندری کاخزانہ لوٹے جانے کا ڈھونگ رچا کر غازی کمال خان اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔ان میں کیپٹن عبدالعزیز(پلندری)سردار شیر خان (پلندری)، غلام نبی اعوان (بِلاّں گلہ)شفاعت علی خان (سُنیاری) فیروز علی خان (سُنیاری)، فرمان خان (بارل) محمد زمان (بارل) شامل تھے۔غازی کمال خان کو بائیس سال قید کی سزادی گئی۔علاوہ ازیں پلندری اور چھ نواحی گاؤں، پورہ،سنیاری، بارل، سیاہ،چھلاّڑ اور برہم پورہ (موجودہ اسلام پورہ) پر تعزیری ٹیکس عائد کیا گیا جو جبراً وصول کیاجانے لگا۔ اس ٹیکس اور لوگوں کی قید و بند کے سلسلے میں خان صاحب نے ایک وفد وزیرِ پونچھ کے پاس بھیجا لیکن اس نے بے اعتنائی کا رویہ اختیار کیا، جس کے بعد خان صاحب نے سردار محمد ابراہیم سے مشورہ کرکے ایک وفد تشکیل دیا جو جموں میں مہاراجہ ہری سنگھ سے ملا۔ اس وفد میں خان صاحب اور سردار محمد ابراہیم خان کے علاوہ سردار محمد عالم خان (پلندری)لیفٹیننٹ عبدالقادر خان (پلندری) حوالدار خوش حال خان (ٹالیہن)، صوبیدار جلال خان (چھے چھن اور سردار حسن محمد خان شامل تھے۔ اس وفد نے حقیقی صورتِ حال سے مہاراجہ ہری سنگھ کوآگاہ کیا۔جس پر اُس نے ٹیکس تو معاف کردیا لیکن جس بات پر ہنگامہ ہوا تھا کہ ڈسٹرکٹ سولجرز بورڈ کا دفتر پلندری سے تبدیل نہ کیاجائے۔ اُسے پونچھ تبدیل کردیا اور ایک متعصب ہندو کیپٹن دیوی داس کو اس کا سیکرٹری مقررکیا۔ حکومت کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے عوام کے دلوں میں نفرت کے مزید جذبات بھڑکے۔ ۶۔ ۱۹۴۶ء خان صاحب نے چند فوجی افسروں کے ساتھ صوبیدار بابادوست محمد خان کی وساطت سے برطانوی افواج ہند کے کمانڈر انچیف فیلڈ مارشل آکنلک، سے ملاقات کی اور انہین اس امر سے آگاہ کیا کہ پونچھ سے ساٹھ، ستر ہزار افراد نے جنگِ عظیم میں حصہ لیا ہے۔ بھرتی کرتے وقت سرکار نے وعدہ کیاتھا کہ ہمارے علاقہ میں تعمیر و ترقی کے اقدام کئے جائیں گے لیکن میدانِ جنگ میں ہماری اعلیٰ خدمات کے باوجود ڈوگرہ حکومت نے کوئی ترقی کا کام نہیں کیا۔ ذرائع آمدورفت نہ ہونے کے برابر ہیں اور بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔وفد نے کمانڈر انچیف سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ خود علاقہ کا دورہ کریں اور وہاں کی پسماندگی کاُ بچشم خود ملاخطہ کریں۔اس شکایت پر کمانڈ ر انچیف نے علاقہ کا دورہ کرنا چاہا۔ لیکن مہاراجہ ہری سنگھ نے اسے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ خود دورہ کرے گا اور علاقہ کی ضروریات اور مراعات کا بندوبست کرے گا۔اس طرح کمانڈانچیف کو مہاراجہ نے دورہ پر نہ آنے دیا۔اس کے فوراً بعد ہی مہاراجہ نے راولاکوٹ کے دورہ کا اعلان کردیا۔مہاراجہ کی آمد کے سلسلے میں خان صاحب اور ان کے رفقاء نے تیاری شروع کی اور راولاکوٹ کی سج دھج میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا۔خان صاحب نے علاقہ کے ہندوؤں اور سکھوں کو کہا کہ ایک ساتھ مل کرمہاراجہ کا استقبال کیا جائے لیکن ان کے لیڈر کیپٹن دیوی داس نے صاف انکار کردیا اور مہاراجہ کا علیٰحدہ سواگت کرنے کا فیصلہ کیا ۔ وہ راولاکوٹ پہنچنے سے پہلے ہی کھڑی دھرمسال کے مقام پر مہاراجہ سے ملے اور اس کویہ تاثر دیا کہ راولاکوٹ کے مقام پر پورے پونچھ سے مسلمان فوجی باوردی اور ہتھیاروں سے مسلح ہوکر مہاراجہ کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے آئے ہوتے ہیں اور مہاراجہ کوقتل کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔ اس طرح وہ مہاراجہ کو مسلمانوں کے خلاف بدظن کرنے میں کامیاب ہوگئے۔چنانچہ جب مہاراجہ ۲۳ اپریل ۱۹۴۷ء کو راولاکوٹ پہنچا تو وہاں ایک محتاط اندازے کے مطابق تیس ہزار سابق فوجی باوردی اُس کے استقبال کے لئے موجو د تھے، جنہیں دیکھ کر اس کے چہرے کی رنگت اڑ گئی۔ڈوگرہ فوج کی ایک چھوٹی سی ٹولی الگ ایک طرف کھڑی تھی ۔مہاراجہ سیدھاان کے پاس گیا اور ان سے سلامی لے کر ڈاک بنگلہ چلاگیا۔اُس کے رویے سے پونچھ کے فوجیوں میں جو دُور دراز سے اس کے استقبال کے لئے آئے تھے، سخت نفرت پیدا ہوئی۔گو بعد میں خان صاحب اور ان کے رفقاء کے ایک وفد کے کہنے پر اس نے مسلمان فوجیوں سے بھی سلامی لی لیکن اس کے چہرے سے صاف عیاں تھا کہ وہ مسلمان فوجیوں کا اتنا بڑا اجتماع اور ان کو اس قدر منظم دیکھ کر بہت خوف زدہ تھا۔ اس کی حفاطت کے لئے ڈاک بنگلہ کے چاروں طرف مورچے کھودے گئے اور فوجی پہرہ بٹھادیا گیا۔مہاراجہ کی آمدکی خوشی میں راولاکوٹ اور گردونواح میں رات کوچراغاں بھی کیاگیا جس کودیکھ کرمہاراجہ اپنے قتل کی خبروں کے پس منظر میں کچھ حیران اور متاثر بھی ہوا۔دوسرے دن خان صاحب اور ان کا وفد مہاراجہ سے دورباہ ملا اور علاقہ کے مسائل و معاملات سے خاص کر سابق فوجیوں کی توقعات سے اُس کو آگاہ کیا۔ مگر وہ بغیر کسی بات کا معقول جواب دیئے واپس چلاگیا۔ ۷۔ ریاستی فوج کی تعداد تیرہ ہزار تھی لیکن راولاکوٹ سے واپسی پر مہاراجہ نے اس کو دگنا کرنے کے احکامات جاری کئے اور ۹پلٹنوں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرکے تحصیل سدھنوتی اور باغ میں مختلف جگہوں پر تعینات کردیا۔ فوج نے مظفر آباد تک دریاکے کنارے باقاعدہ فوجی چوکیاں قائم کرلیں۔اندرونِ علاقہ بھی ہر اہم مرکز پر فوجی کیمپ قائم کرلیے جن میں تراڑ کھل، راولاکوٹ پلندری، تھوراڑ، منگ،آزاد پتن اور تحصیل باغ میں دھیرکوٹ،ہل سرنگ، ساہلیاں، چڑالا فوج نے باقاعدہ مورچے بنالئے تھے، جیسا کہ کسی دشمن کے علاقے میں کیاجاتا ہے۔ ان دنوں مکی کی فصل تقریباً تیار تھی۔ڈوگرہ فوجیوں نے فصل کو تباہ و برباد کرنا شروع کردیا اور لوگوں سے جبراً بیگار لینا شروع کردی۔ جوشخصُ پس و پیش کرتا اسے بُری طرح ماراپیٹا جاتا۔اس طرح علاقے میں خوف ہ ہراس کی فضاء پیدا کی جانے لگی۔ ۸۔ پونچھ کے ہزاروں لوگ حصولِ معاش کے لئے ہندوستان میں خاص کرپنجاب میں گئے ہوئے تھے۔جب مختلف ذرائع سے یہ خبریں ان تک پہنچنا شروع ہوئیں تو انہوں نے گھروں کا رُخ کیا، مگر ڈوگرہ فوج نے ریاست میں داخل ہونے کے تمام راستوں کی عمومی ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔داخلے کے وقت لوگوں کی مکمل تلاشی لی جاتی اور ان کا مال و اسباب لوٹ لیاجاتا یااس پر بھاری کسٹم لگایاجاتا۔ ۹۔ سُدھنوتی اور باغ میں ہندوؤں اور سکھوں کی تعداد مسلمانوں کے مقابلے میں بہت کم تھی اور وہ بڑی رواداری سے رہتے تھے لیکن ڈوگرہ فوج کے پہنچتے ہی ان کے تیور بھی بدل گئے۔مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کرنے کے علاوہ ان کو طعن و تشنیع کا نشانہ بھی بناتے اور قائداعظم اور پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے۔جب مسلمانانہیں اس کا معقول جواب دیتے تو ان کے خلاف اسلحہ رکھنے کی جھوٹی اطلاعات ڈوگرہ فوج کو پہنچا کر تلاشیوں، گرفتاریوں اور جائیدادوں کونذرِ آتش کرنے کے اقدامات کرواتے۔ ۱۰۔ پونچھ میں پہنچنے کے کچھ عرصہ تک ڈوگرہ سپاہی اپنا راشن کھاتے رہے لیکن جب ان کا ذخیرہ ختم ہوگیا تو پٹواریوں اور دوسرے اہلکاروں کے ذریعے مسلمانوں سے اشیاء خوردنی جمع کرنا شروع کردیں۔اس کا طریق کاریہ تھا کہ سرکاری اہل کار ہندوؤں اور سکھوں کو ساتھ رکھ کر گاؤں میں جاتے جو مسلمانوں سے سامان جمع کرکے زیادہ ترخود ہضم کرلیتے اور فوج کو اطلاح دیتے کہ مسلمان نہ صرف سامان دینے سے انکاری ہیں بلکہ ڈوگرہ فوج اور سرکار کو بھی بُرا بھلاکہتے ہیں، جس پر ڈوگرہ سپاہی گاؤں والوں سے زبردستی رہا سہارا سباب بھی چھین لے جاتے۔فوجی کیمپوں کے گرد و نواح میں رہنے والے مسلمان خاص طور پر بے حد پریشان تھے۔ ڈوگرہ فوج کا یہ بھی نادر شاہی حکم تھا کہ ہر مسلمان اپنی نصف مکئی اور گھاس خود لاد کر فوجی کیمپوں میں جمع کرائے گا، بصورت دیگرتمام گھاس اور مکئی ضبط کر لی جائے گی۔ ۱۱۔ پونچھ میں فوجی ناکہ بندی کی وجہ سے تجارت میں خلل پڑ گیا۔ جس سے علاقہ میں اشیاء خوردنی کا حصول مشکل ہوتا جارہا تھا۔ ہندو تاجران نے اس موقع سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا اور ڈوگرہ فوج کے علاقے میں پھیل کر مورچہ بند ہو جانے کے بعد انہوں نے مسلمانوں سے منہ مانگی قیمتیں وصول کرنی شروع کردیں۔ یہاں تک کہ نمک پانچ روپے سیر فروخت ہونے لگا۔ یوں مسلمانوں کی زندگی مزید اَجیرن ہوگئی۔ جب سردار محمد ابراہیم کو ڈوگرہ فوج کی وحشت و بربریت کے ان اقدامات کا علم ہوا تو انہوں نے اپنے انتخابی حلقہ سدھنوتی اور باغ کی دورہ کیا۔پاکستان کے حق میں تقریریں کیں اور لوگوں کو حوصلے بلند رکھنے کو کہا۔وہ وزیر پونچھ دیوان بھیم سین سے بھی ملے لیکن وزیر نے انہیں بتایا کہ وہ فوج کی ان جارحانہ کارروائیوں کو روکنے کا اختیار نہیں رکھتا۔موصوف اپنا پونچھ کا دورہ مکمل کرکے ۱۵جون ۱۹۴۷ء کو واپس سری نگر چلے گئے۔علاقے میں ان کے دورے اور تقریروں کافوری نتیجہ یہ نکلا کہ تحصیل سُدھنوتی اور باغ میں دفعہ ۱۴۴نافذ کردی گئی، سرحدوں کی نگرانی سخت کردی گئی اور بہیمانہ کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی گئی۔ ریاست میں جب مہاراجہ کا کانگریسی لیڈروں سے ملاقاتوں اوران ممکنہ اثرات کو سیاسی سطح پر محسوس کئے جانے لگا تو ۱۹جولائی ۱۹۴۷ء کو جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی مجلسِ عاملہ کا تاریخ ساز اجلاس سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی ریائش گاہ پر منعقد ہوا۔ جس میں ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد پاس ہوئی۔مہاراجہ نے اس قرارداد کے ردِّعمل میں انتہا پسند اور فرقہ پرست ہندوجماعتوں خاص کرراشٹر یہ سیوک سنگھ کو ریاست میں مسلمانوں کے خلاف ظُلم و ستم کرنے کی کھلی اجازت دے دی۔مزید برآن ایک خصوصی آرڈیننس کے ذریعے چار ہزار ہندوؤں کے گھروں میں رائفلیں مہیا کی گئیں، مسلمانوں کے اسلحہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی گئی اور ڈوگرہ حکومت نے عوام کو دبانے کے لئے مندرجہ ذیل خصوصی احکامات بھی جاری کئے:۔ ۱۔ عوام کے تمام ناجائز ہتھیار بحق سرکار ضبط کر لیے جائیں۔ ۲۔ پاکستان کی سرحد سے ملحقہ تمام ریائشی علاقے خالی کرالئے جائیں۔ ۳۔ ڈوگرہ فوج کو اختیار دیاگیا کہ تخریبی سرگرمیوں کے شبہ میں وہ کسی بھی شخص کو گولی کا نشانہ بناسکتے ہیں۔ ۴۔ پونچھ اور میر پور میں مارشل لاء نافذ کیاگیا اور اس پر عملدرآمد کے سلسلے میں ڈوگرہ فوج کو علاقے میں پھیلا دیاگیا۔ یہ احکامات ملتے ہی ڈوگرہ فوجی اور نیم فوجی دستوں نے ظلم و تشدد کا بازار گرم کردیا۔وہ مختلف حربوں سے مسلمانوں کو مشتعل کرنا چاہتے تھے تاکہ ان کے خلاف فوجی کارروائی کرکے انہیں کُچل دیا جائے اور انہیں ریاست سے ہجرت کرنے پر مجبور کیاجائے۔اس قسم کا ایک واقعہ پلندری کے مقام پر پیش آیاجہاں ایک ہندو استاد کا لُورام نے قرآنِ پاک کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے، جس پر سکول کے مسلمان طلباء نے احتجاج کیااور یہ خبر لوگوں تک پہنچائی۔اس پر مسلمانوں نے دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج جلوس نکالا اور زبردست مظاہرہ کیا۔مقامی حکام نے کالورام کو تو وہاں سے تبدیل کردیا مگر وزیر پونچھ نے بلا وجہ دومسلمان اساتذہ محمد حنیف اور مولوی سرفراز کے خلاف تادیبی کارروائی کی اور انہیں گرفتار کر لیا۔اس کے برعکس اگر مسلمانوں سے نادانستہ طور پر بھی کوئی حرکت ہو جاتی تو اس پر سخت سزادی جاتی۔مثلاً جب موضع گوراہ میں چند طلبہ نے ہندوؤں کے مندر میں مورتیوں کو توڑ دیا تھا تو اس پر ہندوؤں نے توہین مذہب کا واویلا شروع کردیا اور ایک تحریک چلائی۔حکومت نے گوراہ کے نمبردار فیروز دین ادارے کے طلباء مولوی محمد اکبر، مولوی جان محمد، مولوی محمد عزیز اور دیگر لوگوں پر مقدمہ چلا کر انہیں دو سال کی سزا دی۔ان وجوہات سے مسلمان نوجوانوں اور سابقہ فوجیوں میں ڈوگرہ شاہی کیخلاف مزید نفرت بڑھی اور وہ نہتے ہاتھوں بھی اُن پر حملہ کرکے اُن سے ہتھیار چھیننے کے لئے تیارہوگئے۔مگر خان صاحب ہمیشہ انہیں ایسا کرنے سے منع کرتے رہے۔جہاں تک نوجوانوں کے جوش وجذبے کا تعلق ہے تو یہاں ایک تاریخی واقعہ کا ذکر لاناضروری ہے اور وہ یہ کہ آزاد کشمیر میں سب سے پہلے ۱۴اگست ۱۹۴۷ء کوپلندری کے مقام پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا۔یہ پرچم سردار شاہپال خان ساکن ٹھلی متعلم جماعت دہم نے اپنے دیگر طالب علم ساتھیوں ، سردار محمد عظیم خان سردار محمد اعظم خان سردار محمد عنایت خان وغیرہ کے ساتھ جامع مسجد پلندری کے بالمقابل ایک عمارت پر لہرایا۔اُس کو سلامی دی۔پاکستان کے حق میں نعرے لگائے، پھر ایک مختصر جلوس بھی نکالا، جلوس کے دوران طلباء ’’پاکستانزندہ باد‘‘، ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘کے نعرے لگاتے رہے اور یہ شعر ؂ سر پہ ہم کفن باندھے گھر سے اب نکل آئے گر کسی میں طاقت ہے سامنے وہ آجائے بلند آواز سے پڑھتے ہوئے ڈوگرہ حکومت کو للکارتے رہے۔ تحصیل باغ کے مقام نیلہ بٹ پر ۲۳ اگست ۱۹۴۷ء کو دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک جلسۂ عام منعقد ہوا۔علاقے میں ڈوگرہ فوجوں اور حکومت کے اہلکاروں کی زیادتیوں، ظلم و استبداد ے خلاف مقررین نے واشگاف الفاظ میں احتجاج کیااور اپنے حقوق و جان و مال اور عزتِ نفس کے تحفظ کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کا اعادہ کیا ۔بعد ازاں جلوس باغ کی جانب روانہ ہوا لیکن ڈوگرہ حکام نے باغ کی شہر کی حدود میں جلسہ کرنے کی ممانعت کردی چنانچہ جلسہ شہرکی حدود سے تھوڑا باہر ہڈاباڑی کے مقام پر منعقد ہوا۔دریں اثنا بنی پساری سے ڈوگرہ ملٹری خچروں کاایک کانوائی گزر رہا تھا کہ چند مجاہدوں نے اچانک ان پر گولی چلائی اور کچھ خچروں اور سپاہیوں کو ہلاک کردیا۔جب یہ اطلاع باغ میں ڈوگرہ فوج کو ملی تو انہوں نے ہڈا باڑی کے جلسہ پر خود کا ر ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔جس سے جلسہ میں بھگڈر مچ گئی اور لوگوں نے بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائیں۔اس کے بعد ڈوگرہ ملٹری نے علاقہ میں بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ ، ماردھار ، گرفتاریاں اورجائیدادوں کو نذرِ آتش کر ناشروع کیا۔اور لوگ جنگلوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔باغ میں رُونما ہونے والے واقعات پر خان صاحب بہت پریشان ہوئے اور انہوں نے وزیر پونچھ سے سخت احتجاج کیا اورا س پر واضح کیا کہ اگر باغ میں یہ ظلم و ستم کی کارروائی فوری طور پر بند نہ کی گئی توسدھنوتی کے عوام بھی اپنے بہن بھائیوں پر کئے گئے تشّددکے خلاف جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے اور خدا جانے اس کا نتیجہ کیانکلے۔لہذا وزیر موصوف نے ملٹری کی علاقے سے واپسی اور مزید کارروائی بند کرنے کا حکم دیا۔ خان صاحب کو ڈوگرہ حکمرانوں سے کافی واسطہ پڑتا تھا اور ان کی ذہنیت اور تعصب سے بخوبی واقف تھے اور ریاست کے لئے وہ بہت متفکر رہتے تھے۔مہاراجہ کا پاکستان کے ساتھ الحاق کرنا ایک ناممکن بات تھی۔اس کی ایک بڑی وجہ مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد کا فقدان تھا۔شیخ عبداﷲ کانگریس کی کُھل کر حمایت کرتے تھے۔ ان کی سیاسی اور شخصی برتری کی بناء پر چوہدری غلام عباس نے کشمیر چھوڑ دو کی تحریک کی تقلید میں سول نافرمانی کی تحریک جاری کرکے اپنے آپ کو گرفتار کروالیا۔مسلمانوں کی کوئی علیحدہ سیاسی سٹیج نہ تھی۔ ان حالات میں مہاراجہ پر پاکستان کے ساتھ الحاق کا دباؤ کسی طرف سے پڑتا نظر نہیں آتا تھا، پھر مہاراجہ سے یہ توقع رکھنا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرے گا کیسے ممکن ہوسکتاتھا۔گو ریاست میں مسلمانوں کی اکثریت تھی مگر اس اکثریت کا سیاسی دباؤ نہ ہونے کے برابر تھا۔ اہالیانِ ریاست کی بدقسمتی تھی کہ شیخ عبداﷲ نے کانگریسی لیڈروں کی چال میں آکر مسلمانوں کی یکجہتی کو پارہ پارہ کیا اور ان کے مستقبل کو تاریک بنایا۔مسلم کانفرنس کا پھر سے حیاء کیا گیا تھا لیکن چوہدری غلام عباس اور ان کے ساتھیوں کو وہ عوامی مقبولیت حاصل نہ ہوسکی اور نہ وہ طاقت پیداہوئی جوکسی آڑے وقت میں کام آتی۔ان لیڈروں کا نعرہ مہاراجہ کے اقتدار کے سایہ میں ذمہ دارانہ نظامِ حکومت کے قیام کا تھا اور ظاہری طور پر الحاقِ پاکستان کی بات کرتے تھے۔بعض ریاست کی آزاد حیثیت کے خواب بھی دیکھ رہے تھے۔پنجاب میں قتل و غارت کے ہنگامے شروع ہوچکے تھے۔ریاست میں بھی مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے منصوبے بن چکے تھے۔ہندوؤں کو ہری سنگھ اور ڈوگرہ فوج کی پوری حمایت حاصل تھی۔چوہدری غلام عباس کو قائداعظم نے جیل جانے سے روکا مگر وہ اس خیال سے کہ شیخ عبداﷲ سیاسی میدان مارلے گا جیل چلے گئے۔ پھر قوم کی رہنمائی کے لئے کوئی پائے کا لیڈر نہ رہا۔ خان صاحب فوجی تھے وہ سیاست کو بھی فوجی نقطہ نگاہ سے دیکھتے تھے۔ریاست کے باقی حصوں سے سیاسی حالات سے وہ مایوس ہوکر خود اپنے علاقہ کی فوجی تنظیم کی طرف رجوع ہوئے۔ان کے پاس ہزاروں سابقہ تربیت یافتہ اور تجربہ کار فوجی موجود تھے، جو جذبہ آزادی سے سرشار تھے۔وہ جنگ عظیم میں بڑے معرکوں میں حصہ لے چکے تھے اور ان کے دلوں میں کسی حکومت و حکمران کا ذرابھی خوف نہ تھا۔ دوسری طرف اُنہیں ریاست کی پاکستان کے ساتھ الحاق کی سخت تڑپ تھی۔ اس کے لئے وہ مرنے مارنے پر آمادہ تھے۔ ہندوحکمرانوں سے انہیں نفرت تھی۔ان کے آباؤ اجداد پرگلاب سنگھ نے جو ظلم ڈھائے تھے ان کی یاد انہیں انتقام لینے پر مجبور کر رہی تھی۔ایسے حالات خان صاحب کو خاموش بیٹھے رہنے کی بجائے مرکزی کردار اداکرنے پر مجبور کر رہے تھے۔وہ متواتر اپنے رفقاء سے مشورہ کرتے اور اﷲ تعالٰیٰ سے رہنمائی اور امدادِ غیبی کی دعائیں مانگتے۔ فوجی اور دوسرے نوجوانوں کی یہ حالت تھی کہ وہ خالی ہاتھ ڈوگرہ فوج کے کیمپوں اور پوسٹوں پرحملہ کرے، ہتھیار چھیننے اور ان کو تہ تیغ کرنے پرآمادہ تھے۔ کئی مواقع پر نوجوانوں نے ایسا کرنے کا پروگرام بھی مرتب کرلیاتھا، مگر خان صاحب نے انہیں ایسا کرنے سے باز رکھا اور ہمیشہ یہی تلقین کی کہ خفیہ طور پر فوجی طرز کی تنظیم بناؤ، اسلحہ مہیا ہونے تک اپنے جذبات قابو میں رکھو۔ وقت آنے پر میدان میں کودنے کا حکم دیاجائے گا اس طرح سمجھا بجھا کر ان کے جوس کوٹھنڈاکرتے رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ سردار غلام نبی تحصیلدار کے ذریعے پونچھ کو بار بار تنبہیہ کرتے رہے کہ تشددکا سلسلہ بند کیاجائے اور ملٹری کو قابو میں رکھاجائے۔ انہوں نے سرکردہ ہندوؤں کوبھی کہا کہ مسلمان تو ختم ہوجائیں گے لیکن تم لوگ بھی نہیں بچ سکو گے۔لہذا عقلمندی کا تقاضا یہی ہے کہ اپنی حکومت کو کہو کہ مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بند کریں۔دریں اثناء اس خبر کی بھی تصدیق ہوئی کہ راشٹر یہ سیوک سنگھ نے اپنا صدر دفتر امرتسر سے جموں منتقل کرلیا ہے اور ہندوآبادی کو مسلح کیاجارہا ہے۔پونچھ میں بھی ہندوؤں کو مسلح کرنے کی مصدقہ اطلاعات مل رہی تھیں۔ان حالات کے مد نظر پونچھ کے سابقہ فوجی افسروں کی خفیہ ملاقاتیں شروع ہوگئیں۔سب افسر اور دیگر عمائدین مسلح جدو جہد کو جلد از جلد شروع کرنے کے حق میں تھے اور خان صاحب پر فوری فیصلہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا تھا ، لیکن اُنہیں حقیقت حال سے واقفیت تھی اورتاریخ کے تلخ تجربات بھی ان کے مد نظر تھے لہذا وہ عوام کو بغیر تیاری کے ڈوگرہ عسکری قوت کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہتے تھے۔وہ جانتے تھے کہ علاقے کا منتخب لیڈر سری نگر میں پابند ہے۔چاروں طرف ڈوگرہ ملٹری پھیلی ہوئی ہے اور لوگوں سے ہتھیار جمع کر رہی ہے ۔اُدھر پاکستان کو معرضِ وجودمیں آتے ہی بے انتہا مسائل اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وہ جلد بازی کے ہرگز حق میں نہ تھے۔البتہ اپنے رفقاء سے صلاح مشورے کے بعد مسلح جدوجہد کا فیصلہ کرچکے تھے۔جس کے لئے فوجی تنظیم اور اسلحہ بندی کے لئے تیاریاں تیز کر دی گئی تھیں۔پولیس اور ملٹری تمام سرکردہ لوگوں کی نگرانی کر رہی تھی ۔خان صاحب نے سب کو ہدایت دی کہ آئندہ بجائے اجتماعی طور پر ملنے ملانے کے، انفرادی رابطہ قائم رکھیں اور مسلح جدوجہد کے پروگرام کو خفیہ رکھا جائے۔خان صاحب نے انہیں یہ بھی ہدایت کی کہ کسی کو گرفتاری نہیں دینی چاہئے۔چانچہ سردار فیروز علی خان، صوبیدار افسر خان صوبیدار بوستان خان صوبیدار مستان خان صوبیدار بارُو خان اور درجنوں کی تعداد میں دیگر فوجی افسر راولپنڈی چلے گئے۔ انہوں نے پیرس ہوٹل میں سکونت اختیار کی، جس کو مولانا غلام حیدر جنڈا لوی چلاتے تھے۔ اس مرکز سے انہوں نے چندہ کی فراہمی اور اسلحہ خریدنے کی مہم شروع کی۔ ستمبر ۱۹۴۷ء میں وزیر پونچھ نے بھی ایک آرڈر کے ذریعے عوام کو تمام لائسنس یافتہ ہتھیار یعنی رائفلیں، توڑے دار بندوقیں، پستول، کلہاڑیاں، طبریں، چُھرے، برچھیاں اور چار انچ سے لمبے چاقو تک تھانوں میں جمع کرانے پر مجبور کیا۔راجہ پونچھ کے اس حکم کے خلاف پلندری میں بھی شدید ردعمل ہوا۔خان صاحب نے ایک میٹنگ بلائی جس میں ہتھیار جمع کرانے کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا۔اکثر زندہ دل مجاہد ہتھیار جمع کرانے کے مخالف تھے۔ خان صاحب نے انہیں مشورہ دیاکہ اسلحہ ضرور جمع کرایا جائے لیکن اس کی رفتار نہایت ہی سُست رکھی جائے۔پہلے ناقص اور بیکار ہتھیار جمع کرائے جائیں تاکہ ڈوگروں کو عوام سے تعاون کا یقین دلایاجائے۔اور ہمیں مزید ہتھیار حاصل کرنے کا وقت بھی میسر ہو سکے ۔ لہذا قبل ازوقت تصادم سے بچنے کے لئے خان صاحب کے مشورہ اور لائحہ عمل کو اپنانے پر اتفاق ہوا۔ خان صاحب کی اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی ایک دستاویز کے مطابق انہوں نے ۱۹۴۶ء میں حضرت قائداعظم سے دہلی میں ملاقات کی تھی اور انہیں پونچھ کے حالات سے آگاہ کیاتھا۔جس پر حضرت قائداعظم نے فرمایا تھا کہ مسلح جدوجہد کی صورت میں وہ امداد دیں گے۔چنانچہ خان صاحب نے حضرت قائداعظم اور وزیراعظم پاکستان کو تاریں بھی دیں اور ڈوگرہ ملٹری ایکشن کی تباہ کاریوں سے عوام کو بچانے کی استدعاکی۔ ۱۹۴۷ء میں جب جہاد کا وقت آیا تو پونچھ میں اس کی رہنمائی بھی خان صاحب نے کی۔اُنہوں نے بڑی رازداری سے پہلے زیرِ زمین تحریک کو چلایا اور لوگوں کو جلد بازی سے روکے رکھا جہاد کے سلسلے میں کیپٹن حسین خان نے خان صاحب سے کئی ملاقاتیں کی۔موصوف بلاکے حریت پسند اور نڈر مجاہد تھے اور ڈوگروں سے نبردآزما ہونے کے لئے بے چین تھے، مگرخان صاحب نے انہیں بھی جلد بازی سے روکے رکھا اور خفیہ تیاری کرنے کی تلقین کی۔چنانچہ کیپٹن حسین خان اور دیگر فوجی افسروں اور عمائدین نے بڑی تندہی سے جہاد کی تیاری شروع کر دی۔ سب سے بڑا مسئلہ ہتھیاروں کی فراہمی کا تھا۔ اسی دوران سُدھنوتی کے چند جوشیلے نوجوانوں نے دو تھان کے مقام پر ڈوگرہ ملٹری کانوائی پر حملہ کردیا۔ ملٹری کی جوابی کارروائی سے کئی جوان شہید اور زخمی ہوئے اس جھڑپ کے بعد ڈوگرہ ملٹری حرکت میں آگئی اور اس علاقہ میں بھی باغ کی طرح کا ہولناک ڈرامہ دہرانا شروع کردیا۔خان صاحب اس بے وقت تصادم سے سخت پریشان ہوئے کیونکہ اس وقت تک مقابلہ کے لئے بالکل تیاری نہیں تھی اور ملٹری کو عوام کو کچلنے کا موقع فراہم کیاگیا تھا۔ حکومت نے اس واقعہ کا ذمہ دار کیپٹن حسین خان کو ٹھہرایا اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔اس کی خبر ہوتے ہی وہ خان صاحب کے پاس رات کے سمے پلندری پہنچے۔ خان صاحب ان سے دو تھان کے واقعہ پر سخت ناراض ہوئے۔ کیپٹن حسین خان نے انہیں یقین دلایا کہ یہ کارروائی اس کے علم کے بغیر کی گئی تھی۔بہرحال دونوں رات بھر حالات پر سوچ و بچار کرتے رہے۔خان صاحب چاہتے تھے کہ کسی طرح کیپٹن حسین خان کے وارنٹ گرفتاری واپس کرائے جائیں ورنہ زیرِزمین جہاد کی تیاری متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔چنانچہ انہوں نے سردار غلام نبی تحصیلدار سُدھنوتی ، جووزیر پونچھ کا ایک اعتمادی افسر تھا، کی وساطت سے وزیر پونچھ کو یقین دلایا کہ کیپٹن حسین خان کسی ایسی حرکت میں ملوث نہیں ہے جو حکومت کے لئے باعثِ خطرہ ہواورآئندہ بھی ایسے اقدام سے باز رہے گا۔ وزیرِ پونچھ نے کیپٹن حسین خان کے وارنٹ واپس لینے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی ہدایت کی کہ وہ اپنے علاقے میں واپس جاکر امن و امان بحال کرائے۔ کچھ عرصہ بعد وزیر پونچھ نے خان صاحب کو اطلاع بھیجی کہ ہ ہجیرہ میں حالات پر غور و خوض کرنے کے لئے علاقہ کے نمائندوں خاص کو فوجی افسروں کی ایک میٹنگ منعقد کرنا چاہتا ہے۔ اور اس میٹنگ میں سب افسروں کو آنا چاہیئے۔خان صاحب نے اپنے رفقاء سے مشورہ کیاکہ آیا اس میٹنگ میں شرکت کی جائے یانہ۔کچھ لوگوں کو خدشہ تھا کہ شاید اس بہانے ڈوگرہ حکومت چیدہ چیدہ فوجی افسروں کو گرفتار کرنا چاہتی ہے لہذا یہ فیصلہ ہوا کہ صرف وزیر پونچھ کے بااعتماد افراد ہی اس میٹنگ میں شریک ہوں اور واپسی پر صورتِ حال سے آگاہکریں چنانچہ وزیر کو جواب بھیجا گیا کہ جو افسر و عمائدین میٹنگ میں شامل ہو رہے ہیں وہ ہمارے ہی نمائندے ہیں۔ وہ جو فیصلہ کریں گے ہم اس کی پابندی کریں گے۔اس طرح ایسے تمام افسروں اور عمائدین نے اس میٹنگ میں شمولیت نہ کی جن کو حکومت گرفتار کرسکتی تھی۔جلد ہی حکومت کو کیپٹن حسین خان کی کارروائیوں کی پھر خبریں پہنچنا شروع ہوئیں اور جب اُنہوں نے اپنے لائسنس شدہ ہتھیار جمع کرانے سے انکار کیاتو ان کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔اُنہیں خان صاحب کی ہدایت تھی کہ دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی صورت میں وہ پاکستان جانے کے لئے تیاری کرکے آئیں۔چنانچہ موصوف گھر سے کچھ جمع شدہ پونجی لے کر سیدھے پلندری خان صاحب کے پاس پہنچے۔خان صاحب نے کچھ رقم انہیں اپنے پاس سے بھی دی اور فوراً پاکستان چلے جانے اور مندرجہ ذیل بنیادوں پرجہاد کی تیاری اور ہتھیار حاصل کرنے کی ہدایت کی:۔ ۱۔ ریاست پونچھ سے تعلق رکھنے والے تمام فوجیوں کو حالات سے آگاہ کریں اور انہیں ترغیب دیں کہ وہ جہاں تک ممکن ہوسکے معہ اپنے ہتھیاروں کے مختلف راستوں سے پونچھ میں داخل ہو جائیں اور اگر خود نہیں آسکتے تو ہتھیاروں کی فراہمی میں مدد کریں۔ ۲۔ پشتو زبان جاننے والے افراد کے وفد پٹھانوں کے پاس بھیجیں اور انہیں کشمیر کے حالات سے آگاہ کریں۔نیز اُن سے ہتھیار حاصل کرنے کے علاوہ انہیں جہادِ کشمیر میں شمولیت کی ترغیب دیں۔ ۳۔ جو ہتھیار خود خریدے جائیں یاکسی دیگر ذرائع سے حاصل ہوں ان کو فوراً اپنے علاقہ میں بھیجنے سے پہلے متصل علاقہ پاکستان میں آزادئ کشمیر کا ایک مرکز قائم کرکے وہاں رکھاجائے۔جہاں مجاہدین کو جمع کیاجائے اور انہیں مسلح کرکے مظفر آباد،میرپور،اور پونچھ میں بھیجا جائے۔اس طرح مختلف محاذوں پر ڈوگرہ فوج منتشر ہوجائے گی اور مسلمانوں کی فتح یقینی ہو جائے گی۔ خان صاحب نے علاقہ کاہنڈی کے کچھ مخصوص لوگوں سے رابطہ قائم کر رکھا تھا جو مجاہدین کو دریائے جہلم کے آرپار لے جاتے تھے خفیہ ڈاک بھی انہی کے ذریعے پہنچتی تھی ۔ان میں سب سے نمایاں اور ماہر تیراک میر عالم ولد نوردین تھا۔وہ چھے چھن میں دکانداری کرتا تھا مگر اس کا گھر دریائے جہلم کے کنارے واقع تھا۔ میر عالم کو خان صاحب نے ہدایت دے رکھی تھی کہ ان کی طرف سے مقررکردہ اشخاص پنجاڑ میں صوبیدار خوشحال خان کے پاس ڈاک لے جایاکریں گے انہیں دریا آر پار لے جانا اس کے ذمے ہوگا۔ڈاک لانے اور لے جانے پر صوفی محمد شیر خان اور دفعدار برہان علی خان مامور تھے۔خان صاحب کا ایک بہت ہی وفادار کارکن قربان بھی اس نازک دور میں ان کی ہدایت پر اہم ذمہ داریاں اداکرتا رہا۔ خان صاحب نے کیپٹن حسین خان کو قربان کے ساتھ ہی پانہ بھیجا تھا۔کچھ دن پیشتر سردار منشی فیروز علی خان کو بھی اسی طرح دریا پار کرائے گئے تھے، جس کے بعد پانہ والوں کی ڈوگرہ فوجی سخت نگرانی کر رہے تھے۔اس کے باوجود میر عالم نے دن کے وقت کیپٹن حسین خان کو ایک محفوظ مقام سے دریا پار کروایا۔وہ پہلے ان کا بیگ جس میں ہتھیار خریدنے کے لئے رقم تھی اور پستول تھا دریا کے پار لے گیا، پھر ان کو پار چڑھایا۔ پار پہنچ کر کیپٹن حسین خان نے میر عالم کو انعام دینے کی کوشس کی لیکن اُس نے انعام لینے سے انکار کیا۔ اُنہوں نے میرعالم کا پتہ اپنی ڈائری میں نوٹ کیااور وعدہ کیا کہ پونچھ فتح کرنے کے بعد اس کو ایک مربعہ زمین اور ایک رائفل عطا کی جائے گی۔یوں کیپٹن حسین خان نے راولپنڈی پہنچ کر خان صاحب کے حسب ہدایت کارروائی شروع کی۔ سردار محمد ابراہیم خان سری نگر کی حدود میں پابند تھے جب پونچھ کے حالات بہت زیادہ دگر گوں ہوئے اور وہاں ان کی گرفتاری یقینی ہوگئی تو وہ ایک کار کے ذریعے ۲۵ اگست ۱۹۴۷ء کو ایبٹ آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور ۲۸ اگست کو قائداعظم سے ملاقات کی غرض سے لاہور گئے، لیکن ملاقات کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ایک ہفتہ بعد وہ مری چلے آئے اور وہاں اپنا مستقل مرکز قائم کرکے کشمیر کو آزاد کرانے کے لئے جہاد کی تیاری شروع کی۔مری میں سردار محمد ابراہیم خان نے ایک خفیہ اجلاس بلایا جس میں کیپٹن حسین خان کیپٹن بوستان خان، مولانا غلام حیدر مولانا میرعالم خان، سردار عبدالقیوم خان اور دیگر کئی فوجی اور سیاسی رہنما شامل ہوئے اور یہ فیصلہ ہوا کہ سوائے جہاد کے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔چنانچہ ہتھیار حاصل کرنے اور علاقہ میں پہنچانے پر غور و خوض ہوا اور پورا منصوبہ مرتب کیا گیا۔ اسی اجلاس میں کشمیر کی جنگِ آزادی کو تین حصوں میں تقیسم کیاگیا، جنہیں تین سیکٹر کہاجاسکتا ہے۔ سیکٹر نمبر ۱ کو مظفر آباد سے گلگت تک شمار کیاگیا۔ سیکٹر نمبر۲ کی حدود کو ہالہ سے میرپور تک رکھی گئی اور سیکٹر نمبر ۳ کو میرپور سے سیالکوٹ تک قائم کیا گیا۔ سیکٹر نمبر ۴ کو مزید تین سب سیکٹروں میں تقیسم کیاگیا اور ہر ایک کا ایک کمانڈر بھی مقرر کیاگیا۔ پہلے سب سیکٹر کی حدود دریائے جہلم کے ساحل سے لے کر دیگوار تک مقرر کی گئیں اور اس کی قیادت سردار عبدالقیوم خان کو سونپی گئی۔دوسرا سب سیکٹر راولاکوٹ تھا جس کی حدوددریائے جہلم کے ساحل سے لے کر پونچھ شہر تک رکھی گئیں اور حد فاصل نالہ ماہل و نالہ گوں کا درمیانی علاقہ قرار دیاگیا۔اس سب سیکٹر کی قیادت کیپٹن حسین خان کو سونپی گئی۔ تیسرا سب سیکٹر پلندری کا تھا جس کی قیادت بابائے قوم کرنل خان محمد خان کو دی گئی اور اس کی حدود آزاد پتن سے لے کر پونچھ تک رکھی گئی۔ مری کے اجلاس کے بعد کیپٹن بوستان خان ،کیپٹن بوستان خان صوبیدار افسر خان اور ان کے ساتھی ہتھیار لے کر اپنے اپنے علاقے میں داخل ہوگئے۔ کیپٹن حسین خان اور ان کے ساتھی بھی ہتھیار جلد از جلد علاقے میں پہنچانے کی کوشش میں تھے۔وہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ کچھ رائفلیں دریائے جہلم کے کنارے مونڈا کستک لائے۔ جہاں سے پانہ والوں نے یہ رائفلیں دریا کے پار کرائیں۔ کشتیاں تو ڈوگرہ ملٹری نے تباہ کر دی تھیں، لہذا یہ ہتھیار شینا پر رکھ کر یالکڑی کے گٹھے بنا کر دریا پار کرائے جاتے تھے۔ ایسا کرتے ہوئے دس رائفلیں دریا میں بہہ گئیں جو اس وقت کے حالات کے مطابق مجاہدین کے لئے ایک بہت بڑا نقصان تھا۔ جو ہتھیار دریا پار کرائے گئے وہ پانہ گاؤں کے جنگل میں رکھے گئے اور ماسٹر شاہ نواز کو ان کی تقسیم پر مامور کیاگیا۔ پانہ والوں پر رائفلیں لانے اورتقسیم کرنے پر ڈوگرہ ملٹری نے جو مظالم ڈھائے وہ ایک الگ تفصیل کے محتاج ہیں۔ بہرحال جو ہتھیار کیپٹن حسین خان نے بھجوائے ان کو دریا پار کرانے اور ان کی تقسیم کا مکمل بندوبست خان صاحب نے کیا۔جب کچھ ہتھیار حاصل ہوگئے تو انہوں نے اپنے معتمد کارکنوں کوہدایت دی کہ ہر ایک گھر میں ایک من آٹا تیار ہونا چاہئے تاکہ جہاد شروع ہوتے ہی مجاہدین کو راشن مہیاکیاجاسکے۔ اپنی مدد آپ کی جو تحریک انہوں نے سالوں پہلے مٹھی آٹا سکیم سے شروع کی تھی اب اس کا آخری امتحان اس جہاد کے دوران ہونا تھا۔ خان صاحب کی اس ہدایت پر خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اُنہوں نے اپنی ڈائری میں اس بارے میں تحریر کیاہے کہ ’’نمبردار منگیر خان ولد سردار حیدر خان قوم سُدھن ساکن دھینگڑوں کی بیوی نے یکم اکتوبر ۱۹۴۷ء کو ایک من گندم خود پیس کر کھانا تیار کرکے دربار پر تیراکوں کے لئے پہنچایا اور وہاں سے رائفلیں اٹھا کر اپنے گھر تک جو آدھا میل چڑھائی پر تھا، لاتی رہی۔اس خاتون کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔‘‘ کمال کی بات یہ تھی کہ خان صاحب جہاد کی تیاری میں مکمل طور پر مصروف تھے اور ڈوگرہ حکومت ان کی نگرانی بھی کر رہی تھی لیکن اُن کی کسی سکیم کا ڈوگرہ حکومت یافوج کو پتہ نہ چل سکا۔ جہاد آزادئ کشمیر کا آغاز پروگرام کے مطابق اکتوبر۱۹۴۷ء کے دوسرے ہفتے غالباً ۸ اکتوبر ۱۹۴۷ء کو شروع ہونا تھا اس سے پہلے مختلف جگہوں پر ہتھیار وامنیشن پہنچانے کاکام مکمل کیاجاتاتھا۔ اتنے بڑے علاقے میں مجاہد تنظیموں کے پاس ٹیلیفون اور وائرلیس کا کوئی نظام نہ تہا اور آمدورفت کے عام راستوں کی بھی ڈوگروں نے ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔اس لئے ان کے لیڈر جو جہادِ آزادی کی تیاری میں راولپنڈی اور دیگر جگہوں پر سرگرمِ عمل تھے، طے شدہ پروگرام کی تفصیلات مجاہدوں تک نہ پہنچاسکے، چنانچہ تھوڑے بہت ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ ہی علاقہ کے مجاہدین میں جہاد کے آغاز کا ولولہ بڑھ گیا اور اکتوبر کے شروع ہی سے بلکہ کئی جگہوں پر تو ستمبر ۱۹۴۷ء کے آواخر میں ہی ڈوگرہ پوسٹوں اور پکٹوں پر مجاہدین نے حملے شروع کردیئے تھے، لیکن عموماً آزاد علاقے میں جہاد کا آغاز اکتوبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوا۔ تحصیل سدھنوتی میں جنگ کا آغاز ۲ اکتوبر کو لچھمن پتن کے مقام سے ہوا، جہاں پر کیپٹن حسین خان شہید کے زیرِ ہدایت راجہ سخی دلیر اور ان کے چند ساتھیوں نے اس وقت ڈوگرہ فوجوں پر فائر کھولا، جب وہ تیل چھڑک کر پُل کو نذرِ آتش کر رہے تھے۔ راجہ سخی دلیر اور اس کی پارٹی کی فائرنگ سے پُل پر متعین ڈوگرہ فوج کا دستہ خوف زندہ ہوگیا اور یہ خیال کرتے ہوئے کہ ان پر بہت بڑاحملہ شروع ہوگیاہے، پلندری اپنے کمپنی ہیڈ کوارٹر کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے۔ وہ رات کوبدحواسی اور سخت گھبراہٹ کے عالم میں پلندری پہنچے اور وہاں کے ڈوگرہ کمانڈر کومبینہ لشکر کے پل پر حملہ اور پلندری کی طرف تیزی سے پیش قدمی کی خبر دی۔ ڈوگرہ فوجی علاقے کے سابقہ فوجیوں کی جنگی مہارت اورجذبے سے پہلے ہی واقف تھے وہ یہ خبر سنتے ہی پلندری خالی کرکے تراڑ کھل کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے، لیکن جانے سے پہلے ہتھیاروں کا وہ ذخیرہ بارود سے تیاہ کردیا جو انہوں نے لوگوں سے جمع کیاہوا تھا۔ منگ میں جہاد ۴اکتوبر کوشروع ہوا ۔یہاں ڈوگرہ فوج کی بہترین تربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے مسلح فوج موجود تھی۔مجاہدین کے پاس ہتھیار نہ ہونے کے برابر تھے لیکن وہ یکجہتی ، حوصلہ اور قربانی کے جذبے سے سرشار تھے۔ انہوں نے دشمن پر متواتر دباؤ رکھا۔ یہ حربہ بالآخر ڈوگرہ فوج کی کمر توڑنے میں کارگر ثابت ہوا اور وہ بھاگ نکلی۔ اس مورچہ کی فتح کا سہر صوبیدار محمد افسر شہید اور اُن کے جانثاروں کے سر ہے، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ڈوگروں سے اپنے اسلاف پر کئے گئے، ظالم کا بدلہ چکایا اور آئندہ نسلوں کے لئے ایک لافانی مثال قائم کی منگ کی فتح کے بعد شیر خان شہید کی شخصیت نمایاں ہوئی۔ اُن کی فقیدالمثال اور دلیرانہ قیادت کے سامنے ڈوگرہ فوج ٹھہر نہ سکی اور دُم دبا کرپونچھ کے حصار میں جاگُھسی۔ ان کی پشت پناہی کے لئے ہندوستانی فوج ریاست میں داخل ہوگئی اور راولاکوٹ اور دیگر کھوئے ہوئے علاقوں پر قبضہ کرنے کے لئے پیش قدمی شروع کردی۔کیپٹن شیر خان نے تیتری نوٹ چھجہ کے علاقے میں نہ صرف ان کی پیش قدمی کو روکا بلکہ ان کو پسپا ہونے پر مجبور کیا اور اس کا رروائی میں اپنی پاک سرزمین کواپنے خون سے سینچتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے شجاعت کے وہ جوہر دکھائے جس کا دشمن بھی اعتراف کرتے رہے۔قوم نے ان کے گاؤں رام پتن کو اُن ہی کے نام سے منسوب کرکے پتن شیر خان کا نام دیا۔ بے خطر کُود پڑا آتش نمرود میں عشق عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی دریں اثنا خان صاحب کو کیپٹن حسین خان کا پیغام محمد اسلم خان اور سید محمد خان ولد نواب خان کے ذریعے موصول ہوا کہ ۵۔۶ اکتوبر ۱۹۴۷ء کو پُل لچھمن پتن پر حملہ ہوگا۔آپ پلندری چھوڑ دیں ورنہ ڈوگرے آپ کو ماردیں گے یاگرفتار کر لیں گے۔ یہ پیغام ملتے ہی وہ علاقے میں امن و آمان کی صورت حال پا پتہ لگانے کے بہانے پلندری سے نمب چلے گئے۔ وہاں پہنچ کر انہیں پتہ چلا کہ کچھ ہتھیار چھے چھن پہنچ چکے ہیں۔ دوسرے دن انہیں آزاد پتن پر حملے اور پلندری سے ڈوگرہ فوج کے بھاگنے کی خبر ملی تو وہواپس پلندری آگئے اور ۶اکتوبر کو ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کیا، جس میں انہوں نے ایک ولولہ انگیز تقریر کی اور لوگوں کو بتایا کہ راجہ پونچھ اور مہاراجہ کشمیر کو لاکھ سمجھایا مگر انہوں نے دانمشندی کا ثبوت نہ دیا۔ قوم زندگی اور موت کی کشمکش میں تھی جواب جہاد میں کُود پڑی ہے، لہذا ہر مرد و زن، بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو قربانی دینا ہوگی۔ سب کمر بستہ ہوکر میدانِ جنگ میں کُود پڑیں اور استقلال سے جدوجہد کریں۔ انشاء اﷲ ہم کامیاب ہوں گے۔ کیونکہ ہم حق پر ہیں اور اﷲ تعالٰیٰ حق کا ساتھ دیتا ہے۔ ۷ اکتوبر کو انہوں نے پلندری میں وارکونسل تشکیل دی۔ وار کونسل کے نگران خان صاحب تھے، اورصدر کرنل شیر احمد خان اور لیفٹیننٹ جلال خان اور لیفٹننٹ کرم داد خان شامل تھے۔ اس وار کونسل نے مجاہدوں کو منظم کرکے یونٹیں تشکیل دیں، ان کو اسلحہ فراہم کیا اور مختلف محاذوں پر بھیجا۔ اس وقت سول حکومت کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا۔ سردار محمد ابراہیم کی انقلابی حکومت کا اعلان ۲۴اکتوبر کوہوا اور اس نوزائیدہ انقلابی حکومت کو بے سروسامانی کی حالت میں اپنے آپ کو منظم کرنے میں کافی وقت لگا۔اس عرصے میں یہی وار کونسل سول نظم و نسق بڑے احسن طریقے سے چلاتی رہی اور آزاد فوجی ہیڈ کوارٹر قائم ہونے تک اسی وار کونسل کے احکام کے تحت پلندری اوردیگر جگہوں پر سول نظم و نسق بحال کیا گیا ۔ پلندری تھانہ پر قبضہ کیپٹن محمد اکبر نے کیاتھا، لہذا انہیں تھانے کا انچارج بنایاگیا۔سردار جہانداد خان نے رفیق پٹھان اور دیگر چند آدمیوں کے ساتھ تحصیل پرقبضہ کیا ۔ اُنہیں ایڈمنسٹریٹر پلندری تعینات کیاگیا۔پلندری تحصیل پر قبضہ کرتے وقت وہاں سے ایک سکھ سپاہی بھاگ نکلا۔ رفیق پٹھان نے اس کا پیچھا کیااور اسے نمب کے مقام پرگولی کا نشانہ بنایا۔ جہاد کے یہ ابتدائی دن خان صاحب اور ان کے رفقاء کے لئے نہایت کٹھن تھے۔جہاد شروع تو ہوگیاتھا اور اﷲ تعالٰیٰ نے کامیابیوں سے بھی نوازا، لیکن ایک منظم تربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے لیس دشمن سے پورے علاقے کو نہتے ہاتھوں آزاد کرانا مشکل ہی نہیں بلکہ ایک ناممکن مہم تھی۔ اس کے لئے بہت پختہ عزم، ایک طویل جدوجہد، ایثار اور قربانی کی ضرورت تھی۔ ایسی مسلسل جدوجہد اور قربانی کے لئے کسی قوم کو فوری طور پر تیار نہیں کیاجاسکتا۔ اس کے لئے برسوں پہلے سے تیاری کرنی پڑتی ہے۔ اس تیاری کے سلسلے میں محض جوش و جذبے کوابھارنے ہی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ منجملہ عوام کو ایک مربوط اور ہمہ گیر سوچ اور لائحہ عمل کے تحت منظم کیاجاتاہے۔اس قدر منظم کہ وقت آنے پر ان کا جوش اور ولولہ سوڈا واٹر بوتل کی طرح جلد ختم نہ ہوجائے بلکہ چھوٹی بڑی ناکامی اور شکست کی صورت میں بھی ان کا جوش وجذبہ نہ صرف قائم رہے بلکہ مزید پختہ ہو اور جہاد کرنے والے ’’اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد‘‘ کی ایک زندہ مثال بن جائیں۔جہاں تک قوم کو اس مرحلے کے لئے منظم کرنے کا تعلق تھا، اس کا آغاز تو خان صاحب نے ۱۹۱۸ء میں اپنی فوجی ملازمت سے ریٹائرمنٹ پر ہی شروع کردیاتھا۔اور اب ان کے پاس ۵۰ ہزار سے زائد تربیت یافتہ جنگی مہارت رکھنے والے سابقہ فوجی موجود تھے جو اس جہاد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے سلسلے میں مخلص ہی نہ تھے بلکہ نہایت تجربہ کار بھی تھے۔جنگِ عظیم کا تجربہ ان کے کام آیااور انہوں نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ اس ابتدائی دور میں وارکونسل پلندری نے خان صاحب کی زیر نگرانی ایک بے مثال اور کلیدی رول اداکیا۔محاذوں کے لئے فوجی یونٹیں منظم کرکے اُن کے کمانڈر مقررکئے۔ان کی لازمی ضروریات کا بندوبست کیااور انہیں مختلف محاذوں پر روانہ کیا۔ایسے ماحول میں خلاکاپیدا ہونا بھی ایک لازمی امر ہے اور خلا میں صحیح اورغلط خبریں بڑی تیزی سے پھیلتے ہیں۔ ان ابتدائی دنوں میں سب سے پہلی خبر جو وارکونسل تک پہنچی وہ یہ تھی کہ دشمن کاایک کالم نندی چھنی سے پلندری کی طرف بڑھ رہا ہے خان صاحب نے اس کے مقابلے کے لئے کرنل محمد شیر خان کو پنتھل سے آئے ہوئے جتھے کے ساتھ روانہ کیا، لیکن وہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ اطلاع غلط تھی۔ چنانچہ یہ جتھ قلعہ بارل کو فتح کرنے کی مہم میں شامل ہوگیا جو جلد فتح کر لیاگیا۔ مہاراجہ کے آزمودہ کارجرنیل اور پونچھ کے ملٹری ناظم الامُور بلدیوسنگھ پٹھانیہ نے جب پلندری میں ڈوگروں کی شکست کی خبر سُنی تو اس نے سُدھنوتی کو ڈوگرہ شاہی کے بانی مہاراجہ گلاب سنگھ کی طرح ایک بار پھر سبق سکھانے کا علی الاعلان اعادہ کیا جس کے لئے تین دن کا عرصہ متعین کیا۔ جب یہ اطلاع پلندری پہنچی تو خان صاحب نے وارکونسل کی میٹنگ بلائی اورحالات سے نپٹنے کا فوری فیصلہ کیا۔کیپٹن حسین خان شہید جو اسلحہ اور دوسرا سامان بھیج رہے تھے ان کو پیغام بھیجا گیا کہ جس قدر رائفلیں موجود ہوں فو راً پلندری بھیجی جائیں۔ چنانچہ راتوں رات ایک سو رائفلیں اور امنیشن پہنچ گیا۔خان صاحب نے مجاہدوں کو اکٹھا کیا اور ان میں سے ایک سونوجوانوں کا انتخاب کیا، جو زیادہ ترسابقَ فوجی تھے اور رضاکارانہ طور پر سامنے آئے تھے۔اس کالم کا کمانڈر صوبیدار عبداﷲ خان کو مقررکیا گیا۔کالم کے روانہ ہونے سے پہلے راجہ سخی دلیر تراڑ کھل محاذسے واپس پلندری پہنچا وہ سہنسہ کارہنے والا تھا اور علاقے کو اچھی طرح جانتا تھا لہذا کالم کی کمان اس کے سپرد کی گئی۔ اتنے میں اطلاع ملی کہ بلدیو سنگھ پٹھانیہ براستہ کوٹلی پلندری پہنچنے کا پروگرام بناچکا ہے اور ۱۵ اکتوبر کو وہ پنجیڑہ میں ناشتہ کرے گا اور پھر تحصیل سدھنوتی کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے قتل و غارت کا بازار گرم کرے گا۔چنانچہ ۱۰۰مجاہدوں کا یہ دستہ کوٹلی کی طرف فوراً روانہ کیاگیا اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ بلدیو سنگھ کا کوٹلی ہی میں محاصرہ کریں تاکہ وہ پلندری کی طرف نہ آسکے۔ساتھ ہی صوبیدار ہدایت خان کوجس کا جتھ کوٹلی اور پونچھ کے علاقے میں برسرپیکار تھا، یہ ہدایت کی گئی کہ وہ کوٹلی کے راستہ پر رکاوٹیں کھڑی کریں اور بلدیو سنگھ کی فوج پرچھاپے مارکر کوٹلی پہنچنے سے روکیں۔ ہدایت خان نے ایسا ہی کیا ، مگر بلدیو سنگھ ان رکاوٹوں کے باوجود کوٹلی پہنچنے میں کامیاب ہوگیا اور جب راجہ سخی دلیر اور عبداﷲ خان کا یہ کالم تحصیل کوٹلی کی حدود میں داخل ہوا تو انہیں بلدیو سنگھ کے تازہ پروگرام کا بھی پتہ چل گیا۔ راجہ سخی دلیر نے عبداﷲ خان اور دوسرے فوجی افسروں سے مشورہ کرکے یہ فیصلہ کیا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں سرسادہ نالہ میں پہنچ جاناچائیے اور صبح ہونے سے پہلے اپنیپوزیشن مضبوط کرکے ڈوگرہ فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوجاناچاہئیے۔لہذاکالم نے بروقت سرسادہ نالہ میں پہنچ کر اپنی پوزیشن سنبھال لی۔ ادھر ڈوگرہ فوجی دستہ صبح کے ناشتہ کی تیاری میں تھا اور انہیں مجاہدوں کے اس کالم کی پیش قدمی اور پوزیشن کاکوئی علم نہ تھا، یہاں تک کہ راجہ کریم اﷲ جو ڈوگروں کے لئے سراغ رسانی کاکام کر رہا تھا اور جس نے ڈوگروں کے فوجی دستے کے لئے کھانے کا بندوبست کیاتھا، وہ بھی بے خبر رہا۔۱۵اکتوبر ۱۹۴۷ء کی صبح ۸ بجے ڈوگرہ ملٹری کی ایڈوانس پارٹی پنجیڑہ کی طرف سے آتی دکھائی دی اور وہ بے خبری کے عالم میں سرسادہ رنگڑ میں سے گزر گئی۔ تقریباً آدھ گھنٹہ بعد ڈوگرہ ملٹری کے بڑے دستے کی آمد شروع ہوئی جس کے ساتھ راشٹریہ سیوک سنگھ کے سینکڑوں مسلح افراد بھی شامل تھے اور ذیلدار سیف علی اور ڈوگروں کے وفادار چند دیگر ہندو و مسلمان بھی ہمراہ تھے۔ ذیلدار سیف علی اور ڈوگرہ فوجی زیادہ تر گھوڑوں پر سوار تھے۔جب ملٹری کی کافی نفری نالہ کی حدود میں داخل ہوگئی تو مجاہدین نے اُن پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔اس اچانک حملے سے ڈوگرہ فوج میں بھگڈر مچ گئی اور ان کی جوابی کارروائی غیر مؤثر ثابت ہوئی ۔گھنٹے بھر کی سخت لڑائی میں ڈوگرہ فوج کا بہت بڑا نقصان ہوا اور ان میں سے بہت تھوڑی نفری بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہوئی، جن میں ان کا جرنیل بلدیو سنگھ پٹھانیہ بھی شامل تھا۔اس لڑائی میں ذیلدار سیف علی جو راجہ سخی دلیر کا رشتہ دار تھا۔ بھی ماراگیا اور مجاہدین کے ہاتھ کافی مقدارمیں ہتھیار وایمنیشن اوردیگر سامان لگا۔ صحیح اعدادوشمار کے مطابق وہاں۱۲۰ لاشیں گنی گئیں۔ مجاہدین میں سے حوالدار سلیمان خان، مکھن خان ، نیک محمد خان اوردیگر چار مجاہدین شہید ہوئے اور چند زخمی ہوئے۔سرسادہ کایہ معرکہ فیصلہ کن تھا، کیونکہ اس کے بعد ڈوگرہ فوج نے پھر کبھی سُدھنوں کے خلاف پیش قدمی کرنے کی جرات نہ کی۔ آزاد پتن اور پلندری سے دشمن کے بھگائے جانے کے ساتھ ہی ۵۔۴اکتوبر کو قلعہ آئن صوبیدار باروخان کی قیادت میں فتح ہوا۔۹ اکتوبر کو قلعہ بارل بھی مجاہدین نے فتح کرلیا۔ راولاکوٹ سے تھوراڑ تک ڈوگرہ فوج اپنا رابطہ اور قبضہ قائم رکھنے کے لئے کالم بھیجتی رہی۔ مجاہدین یہ مورچہ جلد فتح کرنا چاہتے تھے کیونکہ تھوراڑ دریائے جہلم کے بہت قریب تھا اور اس کی فتح سے ہتھیاروں کی ترسیل آسانی سے ہوسکتی تھی۔چنانچہ ایک صبح مجاہدین نے ڈوگروں پر بھر پور اور اچانک حملہ کیا۔ پہلے حملہ میں مجاہدین کا کچھ نقصان ہوا تاہم سخت لڑائی کے بعد ڈوگرہ فوج راولاکوٹ کی طرف پسپا ہوئی۔ اس لڑائی میں صوبیدار بوستان مولانا عبدالعزیز خان صوبیدار سلیمان خان اور صوبیدار بوستان خان کے نام قابل ذکر ہیں۔ یہاں ایک نوجوان اختیار خان نے بھی انتہائی دلیری اورجذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔وہ ماں باپ کا اکلوتا بیٹاتھا۔ معرکہ تھوراڑ میں ماں باپ اور بہن بھائیوں سے اجازت لے کر شامل ہوا۔ دشمن پر حملہ کے وقت ایک آنکھ میں گولی لگی تو وہ بے اختیار ہوکر دشمن پر یہ کہتے ہوئے ٹوٹ پڑا کہ اب اختیار خان ایک آنکھ لے کرگھر نہیں جائے گا۔ اُس کی قربانی کا یہ مظاہر اُس دور کے نوجوانوں کے جذبے کی ترجمانی کرتا ہے۔سرسادہ کے معرکے میں بھی مُٹھی بھر مجاہدین نے ڈوگروں کو کمر توڑ شکست دی اور ان کے مغرور کمانڈر بلدیو سنگھ پٹھانیہ کے گھمنڈ کو خاک میں ملادیا۔ دیوی گلی کی مضبوط پوزیشن پر بھی مجاہدین نے ۱۴ اکتوبر تک قبضہ کرلیاتھا۔ راولاکوٹ کے لئے جہالہ سے ۵رائفلوں اور ۲۰۰ روند کی پہلی کھیپ نوجوان مجاہد محمد شفیع خان نے دریاپار کرائی تھی۔ منگ اور تھوراڑ سے ڈوگرہ فوج پسپا ہوکر راولاکوٹ اکٹھی ہوگئی تھی، جہاں کرنل رام لعل کی کمان میں ۹ جموں کشمیر بٹالین کے ساتھ مجاہدین کا کافی دنوں تک سخت مقابلہ ہوتا رہا۔جیسے جیسے ہتھیاروں اور ایمونیشن کی فراہمی بہتر ہوتی گئی مجاہدین کا دباؤ میں بڑھتا گیا محاذ کے کمانڈر کرنل رحمت اﷲ خان کیپٹن حسین خان شہید، میجر حسین خان اورجان نثاروں میں غازی اﷲ دتہ اور منور حسین خان کے نام قابلِ ذکر ہیں۔راولاکوٹ میں محصور ڈوگرہ فوج کئی ہفتوں تک روزانہ ہائی سکول کے مشرق کی طرف اپنے مُردے جلاتی رہی۔ جامع مسجد کے روشندان میں لگائی گئی مشین گنیں سارے علاقے میں مجاہدین کی ہرحرکت پرگولیاں برسانا شروع کردیتی تھی۔ان کے خلاف صرف ایک مارٹر سے چند گولے مسجد میں گرائے گئے اور مسجد ہندوؤں ک خون سے ناپاک ہوئی ڈوگرہ فوج کے حوصلے پست ہوئے اور وہ تولی پیر کے راستے پونچھ کی طرف پسپا ہوئی۔ راولاکوٹ کی فتح آزادی کی منزل کی طرف اہم پڑاؤ ثابت ہوئی اور دُشمن کے باغ سے انخلا کاباعث بنی۔راولاکوٹ کی فتح کے فوراً بعد دشمن کا پیچھا کرتے ہوئے کیپٹن حسین خان تولی پیر کے مقام پر ۱۱ نومبر ۱۹۴۷ء کو شہید ہوئے جومجاہدین کے لئے ایک عظیم سانحہ تھا۔ جہاد آزادئ کشمیر کی تیاری میں ان کا کلیدی رول تھا اور ابتدائی فتوحات میں موصوف کانمایاں حصہ تھا۔ جیسے راولاکوٹ کے لئے جہالہ سے پہلی کھیپ بذریعہ ٹلہ دریا پار کرائی گئی تھی اسی طرح کوہالہ سے نیچے باسیاں کے قریب سے ۵ رائفلوں اور ۲۰۰ روند کی ایک کھیپ سردار عبدالقیوم خان نے دریا پار کرائی تھی جو دھیرکوٹ تھانہ پر حملہ میں استعمال ہوئی۔وہاں سے کچھ ہتھیار مجاہدین کے ہاتھ لگے جس کے بعد کوہالہ اور برسالہ سے بھی دشمن کا خروج ہوا۔ اور ڈنہ کنچیلی کے راستے ڈوگرہ فوج باغ کی طرف پسپا ہوئی۔راستہ میں نانگا پیر کی شدید لڑائی میں پیر سید اصغر علی شاہ نے ریائے نمایاں انجام دیئے۔اس سیکٹر میں کیپٹن محمد سعید، صدیق خان، سردار سلیم خان اور سردار عبدالقیوم خان کے نام زبان زدِ عام ہوئے۔باغ کا معرکہ بھی کچھ عرصہ کے بعد سر ہوا مگر اُس کا آغاز خونچکاں سفاکی سے شروع ہوا تھا۔چڑالہ میں ڈوگرہ فوج نے گشتوں کے دوران بوڑھے، بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا۔سیسر سالیاں وغیرہ میں گھر جلائے گئے جس کا دھواں مری کے علاقے سے بخوبی دیکھاجاتا رہا۔ اس وقت کا ذکر ہے ایک نڈر مجاہد نے ایک نامور لیڈر سے تُرش لہجے میں کہا کہ ’’دنیا کی روایت ہے کہ قوم سوتی ہے اور لیڈر جاگتے ہیں ، آپ کی قوم جاگ رہی ہے اور آپ سوئے ہوئے ہیں۔‘‘ جب باغ کا علاقہ دشمن نے خالی کیاتو ہر شخص کی زبان پرمجاہد سید خاد م حسین شہید کے لئے بے پناہ دعائیں تھیں جنہوں نے ڈوگرہ فوج کے قبضے میں ہوتے ہوئے جھکنے سے انکار کیااور پاکستان زندہ باد کے والہانہ جذبے کا اظہار کرتے ہوئے موت کے منہ میں کود پڑے۔ اس بے لوث مجاہد اور شہید کا نام کشمیر کے جہاد میں سرفہرست ہونا چاہئیے تھا۔باغ سے ڈوگروں کو پسپا کرنے کے بعد جتھہ بندی کو مزید منظم کیاگیااور جب محاذ باغ سے پونچھ منتقل ہوا تو بان بریگیڈ نے وہاں بھی نمایاں کارنامے سرانجام دیئے جن کاتذکرہ آگے چل کر کیاجائے گا۔ مختلف محاذوں پر پیش قدمی کی اس رفتار کو قائم رکھنے کی اشد ضرورت تھی۔ خان صاحب اور کرنل شیر احمد خان ایک جتھے کے ساتھ براستہ پنجیڑہ کوٹلی روانہ ہوئے تاکہ وہاں مختلف جتھوں کی باقاعدہ تنظیم اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے۔وہاں پہنچ کر انہوں نے جتھوں کو ایک بریگیڈ کی شکل دی جو۳ سُدھن بریگیڈ کے نام سے مشہور ہوا۔ اس بریگیڈ نے کوٹلی شہر کو محاصرے میں رکھ کر بڑی تیزی سے سرپاہ اور راچوری تک کاعلاقہ فتح کیا اور نوشہرہ کو محاصرے میں لے لیا۔ خان صاحب نے اس دورے میں ہرجگہ مجاہدوں کے حوصلے بڑھائے اور انہیں ثابت قدمی اور ہمت سے لڑنے کی تلقین کی۔وہاں سے واپسی پر ان کی زیادہ تر توجہ مختلف محازوں پرمجاہدوں کی ضرورت کا انتظام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حوصلے بلند کرنے پر مبذول رہی۔وہ ہر محاذ پر فرنٹ لائن کے مورچوں تک جاتے اور مجاہدوں سے ذاتی طور پر ملتے اور ان کے حوصلے بڑھانے کے علاوہ اپنی دوربین نگاہوں سے حالات کا جائزہ بھی لیتے۔وہ ہر جگہ مجاہدوں کی سلامتی اور فتح و نصرت کے لئے دعائیں فرماتے۔ اکثر جگہوں پرختم شریف کا اہتمام بھی کرتے اورراتوں کو ذکر الہٰی کی محفلیں جماتے۔ انہوں نے اپنی ڈائریوں میں اپنے دوروں کی تفصیلات بھی درج کیں۔۶ فروری ۱۹۴۸ء کو پونچھ محاذ کا دورہ کرتے ہوئے اپنی ڈائری میں لکھا۔’’بہ ہمراہ کرنل تاج، کرنل صدیق سے ملاقات ہوئی۔نمبر ۵ بٹالین کی رپورٹ ہے کہ محاذ یعنی فرنٹ لمبا ہے۔ سپورٹ نہیں ہے۔بریگیڈ وغیرہ کے افسران نے آج تک محاذ نہیں دیکھا۔ایک کمپنی پرحملہ ہوا۔ اس کی امداد کے لئے کوئی آرڈر نہیں ملا۔‘‘ خان صاحب کوجہاد آزادی شروع ہونے پر پونچھ سب سیکٹر کا کمانڈر مقرر کیاگیا تھا، لیکن تھوڑے ہی عرصہ میں سُدھن مجاہد یونٹیں اور بریگیڈ پونچھ کوٹلی، راجوری اور سریاہ محاذوں تک پھیل چکے تھے، لہذا خان صاحب ہرمحاذ پر مجاہدین کے حوصلے بڑھانے کے لئے جاتے رہے۔ انہی مقاصد کے حصول کے سلسلے میں انہوں نے کئی مرتبہ مہنڈر، کوٹلی، راجوری اور سریاہ تک سفرکیا۔ کئی بار وہ دشمن کے حملے کے دوران بھی ان میں موجود رہے۔ان کی خصوصی توجہ پونچھ سب سیکٹر میں آزاد فوجوں کی انتظامی ضروریات فراہم کرنے پر رہی۔وہ زیادہ تر ہجیرہ، تیتری نوٹ اور چڑی کوٹ کے علاقے میں رہے جہاں انہوں نے اور مولانا غلام حید جنڈالوی نے مجاہدین کو راشن وایمو نیشن سپلائی کے سلسلے میں بے مدددی۔ وہ فائرنگ کے دوران بھی ان محاذوں پر پیدل چل کر اسلحہ مہیاکرتے رہے۔اورمجاہدوں کے اونچے پہاڑی مورچوں تک بھی گئے۔ایک دفعہ کھڑا ہنچ محاذ کے دورے کے وقت دشمن کے گولے ان کے ارد گرد گرتے رہے۔ لیکن انہوں نے اپنا دورہ جاری رکھا۔پونچھ پر حملہ کے وقت بریگیڈئیر حیاالدین اپریشن کمانڈر تھے۔اس سیکٹر میں پہلے سے موجود کرنل محمد صادق خان ستی اور میجر تصدق حسین بڑی جانفشانی سے اس محاذ پر کام کرتے رہے۔آزاد فوج کے سیکٹر کمانڈر کرنل رحمت اﷲ خان مرحوم بُردباری اور مُستعدی کے مینار تھے اور دن رات تیتری نوٹ ہیڈ کوارٹر میں فرائض منصبی انتہائی جذبہ حُب الوطنی اور لگن سے نبھاتے رہے۔اُنہوں نے دشمن کو ان کے مورچوں تک ہی محصور رکھا۔خان صاحب کی انتہائی خواہش اور کوشش تھی کہ پونچھ شہر کو جلد از جلد فتح کیاجائے۔اُنہوں نے اس کا اپنی ایک ڈائری میں بھی ذکر کیا ہے کہ پونچھ کی فتح کے ساتھ باقی جگہوں کی فتح آسان ہوجائے گی۔پلان کے مطابق پونچھ پر مشرق سے حملہ باغ بریگیڈ نے کرنا تھا۔ جس کی کمان بریگیڈئیر تجمل حسین کر رہے تھے۔جنوب سے بھینچ کے حملے کی کمان کرنل نورحسین کررہے تھے۔ کُنوہیاں کے رُخ سے میجر غلام محمد کے بریگیڈئیر نے دباؤ ڈالنا تھا اور بڑا حملہ رابطانوالی چوٹی سے ۳ آزاد بریگیڈکی ذمہ داری تھی۔ پٹھانوں کے لشکر نے حملہ میں حصہ لینے سے لیت و لعل کا مظاہرہ کیا ۔حملہ ۱۷ مارچ۱۹۴۸ء کو شام ۵ بجے شروع ہوا۔ اس وقت خان صاحب وہاں موجود تھے اور جیسا کہ اس وقت کے سینئر افسروں کی یادداشتوں سے عیاں ہے انہوں نے خان صاحب کے تجربے اور ہدایات سے بہت استفادہ کیا۔ بقول کرنل محمد گلزار جو وہاں توپ خانہ کی ایک بیٹری کے کمانڈر تھے،پونچھ پر حملے کے احکام کے اختتام پر خان صاحب نے ایک طویل دعامانگی۔ یہ دعا وہی تھی جوسلطان محمود غزنوی نے سومنات کے مندر پر حملہ کرنے سے پہلے مانگی تھی۔ بدقسمتی سے مختلف وجُوہ، خاص کر بارش ، آندھی، اولوں اوررات کی تاریکی کی بنا پر یہ حملہ کامیاب نہ ہوسکا۔ آزاد مجاہدین کو دشمن کی بارودی سرنگوں سے کافی نقصان پہنچا اور آپس میں رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ دشمن کی خالی کی ہوئی جگہوں پر قبضہ نہ کرسکے۔ کرنل گلزار آگے چل کر لکھتے ہیں کہ باوجود اس ناکامی کے خان صاحب نے سب کے حوصلے بڑھائے۔انہوں نے توپ خانہ کے جوانوں کو دشمن کی خالی کی ہوئی پوزیشنوں پر قبضہ کرے کی تجویز پیش کی۔لیکن رات ہوچکی تھی اور راستہ جاننے والے گائیڈ بھی مہیا نہ ہوسکے۔ لہذا اس پر عمل نہ ہوسکا۔ اس حملے کی ناکامی میں مجاہدین کی دوبارہ صف بندی میں خان صاحب نے اہم کردار اداکیا۔وہ جہاں بھی جاتے مجاہدین کے حوصلے بڑھ جاتے تھے اور وہ ان کی ہدایات پر پیرومرشد کی طرح عمل کرتے تھے دوسرے دن جب ایک ہندوستان ڈکوٹا ہوائی جہاز پونچھ کے ہوائی اڈہ پر اترا تو خان صاحب کی ہدایت پر اس پر توپ خانہ کا فائر گراکر اُسے برباد کیاگیا۔ اسی طرح خان صاحب کی ہدایت پر توپ خانے کا فائر پونچھ شہر میں بھی گرایاگیا اور جیسا کہ انہوں نے پیشن گوئی کی تھی، دشمن نے سفید جھنڈا بلند کیا اور ٹروس کی پیش کش کی۔ خان صاحب اس ٹروس کے حق میں نہ تھے لیکن چونکہ ٹروس کا فیصلہ حکومت کی سطح پر ہوا تھا۔لہذا اس کی پابندیکرنی پڑی اور نتیجتاً نقصان اٹھایا۔ اس ٹروس کے دوران دشمن نے پونچھ میں مزید فوجی کمک پہنچا کر اپنی پوزیشن مستحکم کر لی اور مجاہدین کوپیچھے دھکیل دیا۔ اسی طرح بریگیڈئیر محمد صادق ستی جو اس وقت بطور لیفٹیننٹ کرنل پونچھ سیکٹر کے کمانڈر تھے، اپنی یادداشتوں میں معترف ہیں کہ پونچھ کے محاذ پرخان صاحب نے مجاہدین کے ساتھ جنگ میں بھرپُور حصہ لیا۔ان کا کہنا ہے کہ ۱۹۴۸ء کی جنگِ آزادی کے دوران جب وہ فروری کے آخر میں پلندری پہنچا تو خان صاحب نے انہیں مکمل جنگی حالات سے مطلع کیااور اپنے دیگر رفقاء سے متعارف کرایا۔مارچ ۱۹۴۸ء میں جب پونچھ پر حملے کا منصوبہ بناتو اس کی تیاری میں خان صاحب کے مشو روں سے استفادہ کیاگیا۔کیونکہ وہ وہاں کی چپہ چپہ زمین کوجانتے تھے اور مقامی حالات سے مکمل واقفیت رکھتے تھے۔ سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ان کی اپنے قبیلے کے مجاہدوں پر مکمل گرفت تھی اور دن رات وہ انہی مجاہدین کی ضروریات کے سلسلے میں سرگرم عمل رہتے تھے۔ اس محاذ پر ایک باغ بریگیڈ بھی سرگرم عمل تھا جس کی قیادت سردار محمد عبدالقیوم خان کر رہے تھے۔ خان صاحب ہمیشہ ان کی کارکردگی سراہتے تھے اور عباسی یونٹوں کی ضروریات کا اتنا ہی خیال رکھتے تھے جتنا دوسروں کا ۔حملوں کے دوران خان صاحب ہر پلٹن میں جاتے اور وہاں اپنے مجاہدوں کے حوصلے بڑھاتے اور ان کی کامیابی کے لئے دعائیں مانگتے۔ پونچھ کے لوگوں کو خان صاحب سے اتنی عقیدت تھی کہ خان صاحب کو اپنے درمیان دیکھ کر اُن کے حوصلے بلند ہوجاتے۔ بریگیڈئیر صادق نے اپنی یادداشتوں میں یہ بھی لکھا کہ پنجاڑ سے پونچھ محاذ تک ایک ۲۵ پونذرگن لے جانے میں بھی خان صاحب نے اپنے قبیلے کے لوگوں کے ذریعے ایک ناممکن کام کو ممکن بناکے دکھا دیا، جس سے ہماری جنگی پوزیشن اس محاذ پربہت مستحکم ہوئی۔ پونچھ کے محاذ کے علاوہ خان صاحب کوٹلی، سرپاہ ارراجوری کے محاذوں پر بھی مجاہدین کی حوصلہ افزائی کے لئے جاتے رہے۔ سرپاہ محاذ پر خان صاحب کی حسنِ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے صوبیدار میجر محمد زمان خان نے اپنی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ جہادِ آزادی کے دوران خان صاحب کوٹلی، سرپاہ،محاذ پر اپنے مجاہدوں سے ملنے اور ان کے حوصلے بڑھانے اگلے مورچوں تک پہنچے۔ اُسی دوران ہندوستانی فوجوں کی طرف سے سرپاہ پرجنگِ آزادی کا سب سے بڑا اور بھر پورحملہ ہوا۔ جس میں دشمن کے ہوائی جہاز بھی حصہ لے رہے تھے۔دشمن کا توپ خانہ پوری گھن گرج سے مجاہدین پر گولہ باری کر رہا تھا۔دشمن کے کچھ ٹینک بھی مجاہدوں کے خلاف آگ اُگل رہے تھے۔ مگر مُٹھی بھر مجاہدین آزادی بے سروسامانی کے باوجود سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے۔اس کی بڑی وجہ اﷲ کی نصرت ار خان صاحب کی وہاں موجودگی تھی۔ وہ دشمن کی گولیوں سے بے پرواہ سامنے ایک چٹان پر بیٹھے رہے اور سارا دن بلند آواز میں ’’ یاحییُّ یا قیوم‘‘ ’’یا حییُّ یا قیوم‘‘ کا ورد کرتے رہے۔شام ہوتے ہی دشمن پسپا ہوا اور جب خان صاحب نے یونٹوں سے حالات دریافت کئے تو پتہ چلا کہ سارے محاذ پر صرف ایک مجاہد نے جامِ شہادت نوش کیا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ ’’آج تو یقیناًفرشتے ہمارے ساتھ جنگ میں مدد کرتے رہے ہیں۔‘‘ دوسرے دن وہ تمام یونٹوں میں گئے اور مجاہدین کو شاباش دی اورہدایت کی کہ ’’جوانو!بہادری سے لڑو۔ آج بے شک تمہارے پاس ہتھیار نہیں ہیں اور تم تعداد میں بھی کم ہو مگر ایک دن تمہاری یہ فوج دنیا کی بہترین فوجوں میں سے ہوگی۔‘‘ خان صاحب کی ان دوروں پر لکھی گئی ایک ذاتی رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ستمبر ۱۹۴۸ء میں مہنڈر، گرساہی، بسیورہ کوٹ بقلیار، نیلی ڈھیری، رتن پیر اورعلاقہ ورال کے محاذ کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے تھرڈ حیدری بٹالین کے افسروں سے ملاقات کی ۔ظفر اقبال قریشی سیکرٹری مسلم لیگ بھی بہرام گلہ، نوری چھم، چندی مڑھ کے دورے میں خان صاحب کے ساتھ رہے۔راجوری اورمہنڈر کے اکثر محاذوں پر انہیں سردار فتح محمد خان کریلوی کی رفاقت بھی حاصل رہی۔پوشاٹہ سیمرگ جو چودہ ہزار فٹ بلند ہے، وہاں بھی یہ تینوں حضرات گئے اور ہست و نج، روپڑ گلی، سرائے علی آباد میں بھی مجاہدین کی پوزیشن ملاخطہ کیں۔بقول سردار فتح محمد کریلوی خان صاحب نے ان تمام مقامات پر گڑ گڑا کر دعائیں کیں اور مجاہدین کے حوصلے بڑھائے۔ خان صاحب کی موجودگی سے مجاہدین کو تائیدِ ایزدی بھی حاصل رہی۔ اپنی ٹور رپورٹ میں انہوں نے لکھاکہ ۲۶،۲۷ ، ۲۸ ستمبر ۱۹۴۸ء کو مجاہدین کو کھانا نہیں ملا۔رب العزت کی بارگاہ میں دعاکی اور علاقہ ورال سے ایک شخص ۷۳ من آٹا، ۳ ٹین گھی، ۲۰ سیر نمک اور ۱۴۰ روپے نقد لے کر اس ویران علاقہ میں تلاش کرتا ہوا پہنچا۔ مجاہدین نے کھانا کھایا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ خان صاحب نے اپنی رپورٹ میں اُن مساعد حالات کا تفصیلی ذکر بھی کیا جن میں وہ مجاہدین بڑی بہادری اور استقلال سے پیر پنجال کی بلندیوں پر لڑ رہے تھے۔ انہوں نے لکھا:۔ ’’مجاہدین نے جب پیر پنجال پر حملہ کیا تو دشمن کی نفری ایک بریگیڈ تھی اس کے علاوہ مشین گن اورتوپ خانہ بھی تھا۔ مجاہدین کی دو کمپنیاں تھیں جن کی نفری ۱۹۰ تھی۔جب مجاہدین نے حملہ شروع کیا تو ایک گورکھا پلاٹون پوری کی پوری ماری گئی۔بارش اور دُھند پڑ گئی۔دشمن اس غبار میں نفری کونہ دیکھ سکا۔مجاہدین نے اس دھند میں دونوں طرف سے ہلہ بول دیا۔ دشمن بھاری سامان، تنبو، برتن، بسترے، امنیشن، گینتی بیلچے، برین گنیں اور کلودنگ چھوڑ کر بھاگ گیا۔مجاہدین کو جو سخت سردی میں مبتلا تھے قدرت نے اس طرح بچایا اور دشمن کا چھوڑا ہوا سامان ان کے کام آیا۔ اسی طرح عید کے دن دشمن نے اپنے فوجی دستوں کوہوائی جہاز سے راشن بذریعہ چھتری پھینکا۔ جس میں سے کچھ مجاہدین کے ہاتھ آیا اور انہوں نے تین دن خوب عید منائی۔مجاہدین ۱۴ ہزار فٹ کی بلندی پر یکم مارچ سے آئے ہوئے ہیں۔ ان کاتبادلہ نہیں ہوا۔پاؤں سردی سے پھٹ گئے ہیں۔مرگ پر لکڑی بالکل نہیں ہے۔ ہر روز شام کو برف شروع ہوجاتی ہے۔۱۵ کاتک سے لگاتار برف شروع ہوجائے گی۔کشمیر کے مسلمان، مجاہدین پونچھ کا انتظار کر رہے ہیں۔مجاہدین کے صبر و استقلال کو سراہتیہوئے سردار فتح محمد خان کریلوی نے مبلغ ۵۰ روپے اور بندہ نے ایک سو روپیہ کی حقیر رَم انہیں پیش کی۔‘‘ خان صاحب نے ان دور دراز علاقوں کا دورہ کرکے وہاں کی سول آبادی اور مجاہدین کی مشکلات سے حکومت آزاد جموں و کشمیر اور فوجی ہیڈ کوارٹر کومطلع کرنے کا فریضہ سرانجام دیا۔ انہوں نے حسبِ ذیل سفارشات پیش کیں:۔ ۱۔ تحصیل مہنڈر کی پبلک کو کپڑا اور نمک کی سخت تکلیف ہے۔ نمک کا نرخ ۱۲ چھٹانک فی روپیہ ہے۔ کپڑا بالکل نایاب ہے۔مُردوں کے دفنانے میں بھی دقت درپیش ہے۔ ۲۔ تحصیل مہنڈر کے کسی سکول میں پڑھائی نہیں ہو رہی۔اسسٹنٹ انسپکٹر آف سکولز اپنی اور دیگر اساتذہ کی تنخواہیں مفت وصول کررہا ہے۔ ۳۔ مجاہدین اور پبلک کی طرف سے پولیس کیخلاف رشوت ستانی کی شکایات ہیں۔ ۴۔ محکمہ جنگلات نے جنگل کی کوئی حفاظت نہیں کی۔جنگلوں کی تباہی و بربادی ہوتی جارہی ہے۔ ۵۔ آزاد حکومت کے وزیر،پولیس،محکمہ مال و جنگلات کی تقرریاں راولپنڈی بیٹھ کر کرتے ہیں۔یہ ملازمین کچھ کام نہیں کرتے۔صرف تنخواہیں راولپنڈی سے لاتے ہیں۔ ۶۔ بیت المال کا فصل اور گھاس نقصان ہو رہا ہے۔بیت المال مہنڈر پرجو نائب تحصیلدار مقرر ہے وہ اس کام کا اہل نہیں ہے۔ ایسے وقت میں بارسُوخ آدمیوں کی ضرورت ہے۔معززین علاقہ کی رائے سے ایسے ملازم رکھے جائیں موزوں ہوں گے۔ ۷۔ سول کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے۔ ۸۔ جہاد میں جو مجاہدین شہید ہوتے ہیں، انہیں پنشن نہیں ملتی جو ناکارہ ہوگئے ہیں اُنہیں گریجویٹی دی جانی منظور ہوئی ہے۔یہ ناانصافی ہے۔اُنہیں معذوری کی پنشن دی جانی چاہیئے۔ ۹۔ پناہ گزین جن کی جائیدادوں پر کفار کا قبضہ ہے، اُنہیں امداد دی جائے اور کفار کی زمین بھی دی جائے تاکہ وہ فصل کاشت کریں۔کروڑوں روپیہ کا فصل اور گھاس محکمہ سول کی عدم توجہ سے ضائع ہو رہا ہے۔ ۱۰۔ پناہ گزینوں کے بچوں کی تعلیم کا بھی انتظام کیاجائے۔موضع جھاوڑہ ککوٹہ جہاں فیلڈ ایریاکے پناہ گزین رہتے ہیں، ان کے بچوں کے لئے سکول جاری کیاجائے۔ ۱۱۔ شہیدوں کے بچوں کے لئے سکول کسی موزوں جگہ پر منظور کیاجائے اور ان کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے اور جو مجاہدین جہاد میں شامل ہیں، ان کے بچوں کے لئے وظائف کی رقم علیحدہ رکھی جائے۔ ۱۲۔ مجاہدین چودہ ہزار فٹ کی بلندیوں پر ہیں، انہیں گرم کپڑوں کی سخت ضرورت ہے۔ ۱۳۔ راجوری کے علاقہ ورال میں کفار فصل غلہ اورجائیدادیں لوٹ رہے ہیں اور راجوری میں اسلحہ جمع کر رہے ہیں۔اگر پونچھ کو جلد از جلد فتح نہ کیاگیا تو زمینداروں کی فصل اور گھاس جس پر وہ سارا گزارہ کرتے ہیں۔تباہ ہو جائیں گے اور مجاہدین بھی لڑائی جاری نہیں رکھ سکیں گے۔پونچھ کی فتح باقی جگہوں کی فتح کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔اس پر فوری توجہ دینا اشد ضروری ہے۔ ۱۴۔ دشمن کے ہوائی جہازوں اور توپ خانے کے فائر سے مستورات بھی زخمی ہوتی ہیں۔ ان کے علاج معالجے کا بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے کئی اموات واقع ہوئی ہیں۔ ایک زنانہ فیلڈ ہسپتال منظور کیاجانا چاہئیے۔ ۱۵۔ خان صاحب کی ایک اور ڈائری میں نوٹ ہے۔’’۵ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو چُرون سے کھینتر نمبر ۱۲ بٹالین کی پوزیشن ملاخطہ کی۔ مجاہدین کو لیکچر دیااور ان کی نمایاں شہرت پر جو انہوں نے مہنڈر ماراجوری اور ریاسی میں حاصل کی، مبلغ ۱۲۵ روپیہ کی حقیر رقم پیش کی۔ ۷ اکتوبر ۱۹۴۸ء کو بدر بٹالین کا دفتر بریڈ اور مورچے دیکھے اس بٹالین میں آفیسرز کا اتفاق ہے اور دفتر کا اعلیٰ انتظام ہے، انعام کے طور پر مبلغ ۵۵ روپے اور ایک جھنڈا اس بٹالین کو پیش کیا۔‘‘ جہادِ کشمیر کے دوران لیفٹیننٹ جان محمد خان صاحب کے ساتھ بطور ڈرائیور کام کرتے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مختلف مواقع پر ہزاروں روپے کی اشیاء اور تحائف پاکستانی شہریوں کی جانب سے موصول ہوتے رہے لیکن خان صاحب نے کوئی چیز ذاتی استعمال کے لئے نہ رکھی بجز دو کمبلوں کے جو وہ سردیوں میں سفر میں استعمال کرتے تھے۔پاکستان کے شہریوں کی طرف سے تحائف پلندری میں جمع کئے جاتے اور یہاں سے خان صاحب مختلف محاذوں پر اپنی نگرانی میں پہنچاتے تھے۔ سب سے پہلے تحائف لے کرایم زیڈکیانی اور ایک خاتون ناصرہ صدیقی پلندری آئے۔خان صاحب سے ملاقات اور گفت و شنید کے دوران یہ طے کیاگیا کہ ان تحائف کی تقسیم اور ترسیل کا کام خانصاحب ہی سر انجام دیں گے۔بیگم امی زیڈ کیانی کے پاس خان صاحب کے ہاتھ کی لکھی ہوئی رسیدیں اورخطوط موجود ہیں۔ اس طرح انہوں نے ۱۹۴۷ء ۱۹۴۸ء میں اپنا تمام وقت مجاہدین کی امداد اور مفتوحہ علاقوں کی سول آبادی کی دیکھ بھال میں صرف کیا۔ان کی عملی تگ و دو کی وجہ سے مجاہدین کے حوصلے بلندرہے اور قدم قدم پر انہیں فتح نصیب ہوئی۔وہ برگزیدہ ہستیوں سے بھی مجاہدین کی فتح و نصرت کے لئے دعائیں کرواتے رہے جن میں پیر غلام محی الدین آف نیریاں شریف شامل تھے۔ بدقسمتی سے جہادِ آزادئ کشمیر کے صحیح حالات اور مجاہدین کے کارناموں کو بروقت قلمبند نہیں کیاگیا اور اب وقت گزرنے ے بعد نہ تو وہ لوگ رہے نہ ان کی یادداشتیں صحیح طور پر محفوظ ہیں۔علاقے میں سیاست کے غلبے نے ان حالات اور واقعات میں اس حد تک آمیزش کردی ہے کہ اب جھوٹ اور سچ میں تمیز کرنا بہت مشکل ہوگیاہے۔خان صاحب کی اپنی ذاتی ڈائریوں میں جہادِ کشمیر کے کچھ حالات درج ہیں۔ بقول سردار جہانداد خان خان صاحب نے تمام محاذوں اور ایسی جگہوں کے ، جہاں جہاد آزادی کے معرکے لڑے گئے تھے معلومات حاصل کرکے ایک مکمل اور تفصیلی ڈائری آزاد فوج کے ہیڈ کوارٹر بھجوائی تھی مگر وہ گم ہوگئی یاگم کردی گئی اور اس کی آفس کاپی نہیں رکھی گئی تھی۔ اگر رکھی گئی تھی تو خدا جانے وہ کہا ں ہے۔جہاں تک خان صاحب کی ذاتی ڈائریوں اور ریکارڈ کا تعلق ہے وہ نہ سنبھالے جانے کی وجہ سے بہت سا ضائع ہوگیا، جو باقی بچا وہ بھی اچھی حالت میں نہیں ہے۔ ان ڈائریوں اور دیگر ریکارڈوں کا جو حصہ ٹھیک حالت میں ہے وہ سوانح کے حصہ سوئم میں من و عن شامل کردیاگیاہے۔باقی ریکارڈ سے اقبتاسات درج ذیل ہیں۔ ۱۔ مختار خان ساکن پاچھیوٹ کو جبکہ وہ اپنے مویشیوں کے ساتھ تھا۔ڈوگرہ فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔اس پر راولاکوٹ میں جلوس نکالا گیا مسلمانوں نے ڈوگرہ حکومت کے جھنڈے اتار کر پاؤں تلے روندے۔ دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی کی گئی جس پر بہت لوگ گرفتار کئے گئے اور ان کو معافی مانگنے پر مجبور کیاگیا، ایک ڈوگرہ فوجی افسر نے ایک زمیندار سے پوچھا تم کیاچاہتے ہو تو اس نے جواب دیا پاکستان اور دین دار نظامِ حکومت، اس پر اس کو بہت سخت ماراگیا۔ ۲۔ ستمبر ۱۹۴۷ء میں ڈوگروں نے دریائے جہلم کے جتنے بھی گھاٹ تھے ان کی کِشتیاں توڑ کر دریا میں بہادیں اور اس طرح انہوں نے علاقے کی مکمل ناکہ بندی شروع کردی۔ ۳۔ ۶ ستمبر ۱۹۴۷ء کو ڈوگروں نے دو پنشنر حوالداروں کو مدار پور کے مقام پرگولی مار کر ہلاک کردیا۔ ۴۔ وارث علی خان جاگیردار کو بھی ڈوگروں نے بے تحاشا مارااور بے ہوش کرکے دریا میں پھینک دیا۔ ۵۔ خادم حسین شاہ ساکن کھلڑ تحصیل باغ کو ڈوگروں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ۶۔ مسلمانوں کی دکانیں بھی لوٹیں، عبداﷲ خان و نواب خان ساکن پڑاٹ کے مکان بھی ڈوگروں نے لُوٹے۔ ۷۔ ۲۲ستمبر ۱۹۴۷ء کو دن گیارہ بجے موضع چھے چھن کے ایک پنشنر حوالدار کو ڈوگروں نے گولی مار کر اُس کی لاش دریا میں پھینک دی اور باوجود اصرار کے انکوائری تک نہ کی گئی۔ ۸۔ بیوہ عنایت اﷲ خان ولد سردار دلاور خان کے مکان کو ڈوگرہ فوجیوں نے ۸اکتوبر ۱۹۷۴ء کو تین دفعہ آگ لگائی یہ بیوہ خاتون ان سے مقابلہ کرتی رہی۔ اور آخرکار نہایت ہمت اور دلیری سے مکان کو نذر آتش ہونے سے بچانے میں کامیاب ہوگئی۔ ۹۔ ۲۸ جولائی ۱۹۴۸ء کو تراڑ کھل ہسپتال میں مجاہد زخمیوں کودیکھا اور ان کو بکرے کے لئے ۱۵ روپے دیئے۔ ۱۰۔ علی اکبر خان ولد منگل خان قوم سُدھن اکھوڑبن ۲۷ اکتوبر ۱۹۴۷ء کو دیوی گلی میں شہید ہوا۔ اس جتھہ کی رہنمائی صوبیدار عبداﷲ خان کر رہے تھے۔ ۱۱۔ صوبیدار لعل حسین خان قوم سُدھن جو موہڑہ تحصیل راولپنڈی کے رہنے والے ہیں نے ۱۲ جولائی سے ۲۰ جولائی ۱۹۴۸ء تک پونچھ محاذ دیکھا اور ۱۵۰ روپے پونچھ دارفنڈ میں بمقام تراڑ کھل جمع کرائے۔ ۱۲۔ خوشحال خان ولد حشمت خان قوم سُدھن ساکن دھمن ڈی کمپنی ۱۲ بٹالین ۳ مارچ کو کھینتر کے مقام پر سخت زخمی ہوا۔وارفنڈ سے ۱۰ روپے امداد دی گئی۔ ۱۳۔ صوبیدار مختار خان آنریری ریکروٹنگ آفیسر پاچھیوٹ کامکان و جائیداد ڈوگروں نے جلادی تھی۔ انہوں نے جہاد کے آغاز سے بغیر تنخواہ لیے بہت کام کیااور اب بھی کر رہے ہیں۔۵۰ روپے بطور امداد نہیں دیئے گئے۔ ۱۴۔ ۷ جولائی ۱۹۴۷ء کو دین محمد ولد مختار خان اور دل محمد ولد حشمت خان نے ۴ من گندم گل حسین ولد طالع محمد ساکن بھنگو کے گھر جمع کی ہے۔رائے محمد شفیع صاحب کو اطلاع دے دی گئی ہے۔ ۱۵۔ سید محمد ولد زمان علی خان قوم سُدھن ببر پوٹ ڈہوک کالاکوٹ نمبر۸ بٹالین میں ملازم تھا۔نوشہرہ کے محاذ پر نمبر ۹ بٹالین میں شامل ہوا اور ۷ جنوری ۱۹۴۸ء کوشدید زخمیہوکر ہسپتال میں وفات پاگیا۔شہید کے لواحقین کو کوئی پنشن یاامداد نہیں ملی۔ پونچھ وار فنڈ سے ۱۰ روپے امداد دی گئی۔ ۱۶۔ جمعہ ولد فضل قوم کھوکھر موضع نیریاں بی کمپنی نمبر ۹ بٹالین ۲۸ نومبر ۱۹۴۸ء کو مورچہ سدلوتری پر شدید زخمی ہوا۔ پونچھ وارفنڈ سے ۱۰ روپے امداد دی گئی۔ ۱۷۔ قاسم علی ولد مجاہد غلام محمد نمبر۱ بٹالین یکم فروری ۱۹۴۸ء سے لاپتہ ہے وہ سہر واقع چوکیاں کارہنے والا تھا۔ وارفنڈ سے ۱۰ روپے امداد دی گئی۔ ۱۸۔ علی گوہر خان ولد بہادر خان سُدھن موضع نڑ ۲۷ جون ۱۹۴۸ء کو مورچہ چھاترا پر شہید ہوا۔وہ بی کمپنی نمبر ۵ مجاہد بٹالین کا ملازم تھا اور جہاد کے آغاز سے گھر نہیں گیاتھا۔اس کی عمر ۷۰ سال کے لگ بھگ تھی۔ اس کی بیوہ مسماۃ رحمت جان اپنے بچوں دختر کریم جان پسر کمال خان کے ساتھ پلندری ہیڈکوارٹر میں مجاہدین کی روٹیاں پکاتی ہے۔ اس کے شہید خاوند کا نام بہادری کے لئے راولاکوٹ بھیجا گیا لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ اُس کے خاوند کی بہادری کا کارنامہ یہ تھا کہ راولاکوٹ کے ایک مکان میں مجاہدوں کی ایک ٹولی دشمن کے گھیرے میں آگئی تھی۔ دشمن نے ان پر بے تحاشا فائر شروع کردیا۔ مجاہد تو بھاگ کر نکلنے میں کامیاب ہوگئے لیکن ۳ رائفلیں اور ۶ جھولے امنیشن وہیں رہ گئے۔مجاہد علی گوہر خان دشمن کی فائر کی بارش میں وہاں گیا اور رائفلیں اور امنیشن نکال لانے میں کامیاب ہوگیا۔ ۱۹۔ علی بہادر ولد قادر بخش خان ساکن گھمیر منجاڑ کولی محاذ پر ۱۷ جون ۱۹۴۸ء کو سخت زخمی ہوا۔ راولپنڈی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس کی زوجہ مسماۃ بگی کو وار فنڈ سے ۲۰ روپے امداد نائیک عطاء محمد ساکن گھمیر کے ہاتھ ۷ جولائی ۱۹۴۸ء کو بھیجی گئی۔ ۲۰۔ ۶ جون ۱۹۴۸ء جمعدار سید احمد خان موضع دھڑا جو فاروقی بٹالین میں ہے۔ہندوکی زمین لینا چاہتاہے۔میں نے چنوں خان کو حکم لکھا ہے اور جمعدار صاحب کوحکم دیا ہے کہ فوراً محاذ پر چلا جائے۔ ۲۱۔ ۵ جون ۱۹۴۸ء ایڈ جوٹنٹ محمد حسین کالاکوٹ ۱۵ یوم کی چھٹی پر گیا تھا ایک ماہ دس دن ہوئے غیر حاضر ہے۔ ۲۲۔ جمعدار فقیر محمد بن جونسہ جمعدار خوشحال خان بن جونسہ ۲۸ مئی ۱۹۴۸ء سے بلااجازت غیر حاضر ہیں۔ ۲۳۔ پیر بخش موضع منڈی ناڑ واقع گھمیر، ۱۹۴۷ء کو ہجیرہ میں شہید ہوا۔ روپیہ وارفنڈ سے امداد دی گئی۔ ۲۴۔ نمبر ۵ مجاہد بٹالین کے مطالبے کم از کم ۴۰ مزید نفری چاہیئے۔موجودہ حالت میں گوریلا جنگ نہیں لڑ سکتے۔کافی نفری انتظامی فرائض پر مامور ہے۔پلٹن کے پاس ۲ ہزار کے قریب بیلچے ہیں۔ ۶ ہزار کے قریب وردی اور کمبل ہیں، برتن بھی بے شمار ہیں۔ ضرورت سے زیادہ سامان جمع کرنے کا حکم دیا تاکہ دوسری جگہ بھیجا جائے۔ ۲۵۔ راج ولی قوم گوجر جو صوبیدار فیض محمد ساکن گھمیر کے جتھہ میں تھا ۷ نومبر ۱۹۴۷ء کوشہید ہوا۔ ۲۶۔ بگاخان ولد فتح عالم خان قوم و ولی ساکن گھمیر نمبر۹مجاہد بٹالین ۲۹ مئی ۱۹۴۸ء کو کونیاں کے مقام پرزخمی ہوا اس کی والدہ کو وار فنڈ سے ۱۰ روپے امداد دی گئی۔ ۲۷۔ احمد دین ولد ولی محمد موچی ساکن تیتری نوٹ ملازم ۶ مجاہد بٹالین رپورٹ کرتا ہے کہ فیروز دین موچی موضع پاچھیوٹ ملازم۱۰ بٹالین اس کو مجبور کرتا ہے کہ اس کے ساتھ رہے اور چمڑا رنگائی میں مدد دے ۔وہ اس کا اوزار اور دھوڑی بھی ساتھ لے گیا۔ یہ شکایت کمانڈنگ افسر نمبر ۱۰بٹالین کے نوٹس میں لانی ہے۔ ۲۸۔ ۴ ۲مئی ۱۹۴۸ء سخی محمد برادر صوبیدار فیض محمد خان گھمیر نے دس بارہ دن ہوئے پلندری کے دکاندار خوشحال خان سے ۲۴ گز کپڑا ۳ روپے فی گز کے حساب سے خریدا ہے۔اس کی قیمت خرید دریافت کرنی ہے۔ ۲۹۔ جمعدار عبدالحسین خان ولد محمد دین سُدھن موضع پوٹھی چھپڑیاں ملازم ۸ بٹالین اے کمپنی ۱۸ مئی ۱۹۴۸ء کو دشمن کے ساتھ چھجہ پر ایک جھڑپ میں شدید زخمی ہوا۔اس کے تین ساتھی جوچشمے سے پانی لانے جارہے تھے شہید ہوئے۔عبدالحسین نے شدید زخمی حالت میں اس لئے پانی تک پینے سے انکار کردیا کہ اس کے ساتھی پیاسے ہی مر گئے ہیں اس لئے وہ بھی پانی نہیں پئے گا اور اسی حالت میں تیسرے دن فوت ہوا۔ ۳۰۔ مجھے مبلغ ۷۵ روپے مدار پور میں بطور امانت دیئے گئے مندرجہ ذیل ورثا کو دینے ہیں۔ ۳۰روپے سبز علی خان ولد فیروز خان کالاکوٹ ۲۵ روپے محمد حسین ولد چھبو خان بذریعہ نمبردار فتح محمد خان ولد شفاعت خان۔ ۲۵ روپے فیروز دین ولد رنگی خان کالاکوٹ محمد ریشم کو دیئے ہیں۔ ۵روپے محمد حسین ولد نور عالم رام پتن سردار بیگم ۳۱ ۲۷ اور ۲۹ اپریل ۱۹۴۸ء جھلاس میں دشمن نے بہت بڑا حملہ کیا تقریباً ۶۰۰کافر مارے گئے اور اتنے ہی زخمی ہوئے نمبر ۶ مجاہد بٹالین کے ۵ مجاہدوں نے دریا میں کود کر دشمن کے پیچھے جاکر امینشن سپلائی کو روکا اور ان کو بہت نقصان پہنچایا ان کے نام یہ ہیں۔ نائیک حسین خان سپاہی سمندر خان ایوب خان سبز علی خانفیروز خان ، لال خان ، سپاہی یوسف خان سپاہی حسین خان سمندر خان بہادر علی مندرجہ بالا مجاہدوں کے گھر میں کچھ رقم بطور انعام تقسیم کی جائے گی۔ ۔ ۳۲۔ یکم مئی ۱۹۲۸ء میجر گلزار خان صاحب توپ خانہ کے بیڑی کمانڈر نے ۲۲ ڈرائیور ۴ گنرز، ۳جمعدار یاصوبیدار فوری طور مہیا کرنے کے لئے کہاہے ان کی تنخواہ حاضر ڈیوٹی ڈرائیوروں اور گنرز جیسی ہوگی۔ ۳۳۔ اپریل ۱۹۴۸ء بمقام ہجیرہ پیر پونچھ وارفنڈ کے لئے ۔۶۷۲روپے وار فنڈ اکٹھا کیا گیاجس میں سے ۱۵۲روپے تقیسم کئے گئے۔ ۵۲۰ روپے بقایاہیں۔ ۳۴۔ ۲۴ اپریل ۱۹۴۸ء بھنگو ہسپتال کے لئے ایک ٹیلیفون ۴ خیمے لنگر اور وارڈ کی مرمت کے لئے رقم نیز ۳ چارپائیاں ۵۰ جوڑے کپڑے۱۰۰چادریں ضرو رت ہیں۔ ۳۵۔ ۲۲اپریل ۱۹۴۸ء تراڑ کھل ہسپتال میں ایک زخمی محمد اکبر خان ولد سید احمد خان سُدھن سکنہ پاچھیوٹ نمبر۱۰ بٹالین کا مجاہد چڑی کوٹ پر زخمی ہوا اس نے رپورٹ کی ہے کہ اس کے گھر پرغلہ بالکل نہیں لہذا اُس کی امداد کی جائے۔ ۳۶۔ ۲۲ اپریل ۱۹۴۸ء تراڑ کھل ہسپتال نائیک شیر محمد سی کمپنی نمبر ۸ بٹالین نے ۱۳ اپریل ۱۹۴۸ء کھڑی دھرمسال کے حملے میں صوبیدار میجر فیروز کے حکم سے دشمن پرگرنیڈ پھینک کر ان کا بہت نقصان کیا۔ دریافت کرنا ہے کہ اس کا نام انعام کے لئے بھیجا گیاہے یانہیں۔ ۳۷۔ ۴ جنوری ۱۹۴۸ء کو نمبر ۵ مجاہد بٹالین کی ایک پٹرول نے دشمن کی ایک پوسٹ پر حملہ کرکے ایک برین گن بمعہ ۹ میگزین ایک رائفل اور تین کمبل حاصل کئے اور دشمن کے تین سپاہیوں کو ہلاک کیا۔ ۳۸۔ ۱۱ جنوری ۱۹۴۸ء تک ۴۲۳۹ سیر گندم پنجاڑ پہنچی۔ ۳۹۔ ۹ اپریل ۱۹۴۸ء مبلغ چھ ہزارکے جو پرانے نوٹ کرنل شیر خان کمانڈنگ آفیسر نمبر۵ مجاہد بٹالین نے بدلی کرانے کے لئے مجھے دیئے تھے ۔پلندری خزانے میں معرفت سٹاف کیپٹن جمع کئے یہ رقم کرنل شیر خان کے حوالے کرنی ہے۔ ۴۰۔ ۱۱ اپریل ۱۹۴۸ء پونچھ وار فنڈ کیلئے مندرجہ ذیل حضرات نے چندہ دیا۔ کیپٹن غلام سرور خان ۸۰۰ روپے جمعدار دیوان علی خان ۱۰۰ روپے رسالدار محمد حسین ۶۲ روپے بذریعہ سردار فتح محمد خان صاحب ۵۲ روپے ۴۱۔ ۱۳ اپریل ۱۹۴۸ء حوالدار محمد شیر خان ویٹنری کور جموں کشمیر ۳ جنوری ۱۹۴۸ء کو خود بخود حاضر ہوا۔ یہ موضع کلڑائی تحصیل کوٹلی ضلع میر پ؟ر ونڈ نمبردار موہتاخاں کا رہنے والابتاتاہے۔بابا جی صاحب سے اس کی شناخت کرائی جائے۔ ۴۲۔ قربان علی خان ساکن نکہ کو ۱۳ اپریل ۱۹۴۸ء کو کالاخان ولد کا کاخان ساکن نکر نے سرپر چوٹ ماری۔ مجاہد قربان علی نے صبر اور بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ بعداز جنگ دائر کیاجائے گا۔ ۴۳۔ ۱۴ اپریل سے ۱۷ اپریل ۱۹۴۸ء تک لیفٹیننٹ کرم داد صاحب نے دورہ کرکے ۵۲۴ روپے چندہ اکٹھا کیاتفصیل، سیاہ ۴۰۲ روپے بھتیاہ ۱۳۰ روپے کاکڑول ۱۳۲ روپے گلکوٹ ۱۳۵ روپے پورہ ۲۲روپے اس میں ۱۰۰ روپے منگو خان، ۵۰ روپے محمد اسلم خان اور ۲۰ روپے صوفی پہلوان کے شامل ہیں۔ ۴۴۔ افسر خان ولد علی شیر قوم گکھڑ موضع نیریاں بکر عید کے دن راولاکوٹ محاذ پر ۱۰ نومبر ۱۹۴۷ء کو شہید ہوا۔ اس کی والدہ اور دیگر لواحقین بڑی خستہ حالت میں ہیں۔بھیک پرگزارہ کرتے ہیں۔ مندرجہ بالا اقتباسات سے عیاں ہے کہ دورانِ جہاد خان صاحب ہر محاذ پر گئے۔مقامی کمانڈروں سے مستقل رابطہ رکھا اور انہیں ضروری مشورے اور ہدایات دیتے رہے۔ مجاہدین سے ملے اور ان کے حوصلے بڑھائے اور اُن کی ضروریات کا بندوبست کیا۔گردونواح کے موضع جات سے اشیائے خوردنی اکٹھی کرکے ان تک پہنچائیں۔دشمن کے ہر حملے اور اس کے ساتھ مجاہدوں کے مقابلوں کی رُو داد نوٹ کی۔ زخمیوں کی دیکھ بھال اور شہیدوں کے لواحقین کی مالی امداد کی۔اس طرح خان صاحب کی ولولہ انگیز قیادت کے نتیجے میں پونچھ کے مسلمانوں نے جہاد آزادی میں وہ کارنامے کردکھائے جو کسی بہادر اور جفاکش قوم کے شایانِ شان ہوسکتے ہیں۔ جن نامساعدحالت میں جہاد آزادی کشمیر شروع ہوا اس کے مد نظر مجاہدین پونچھ کی کامیابیاں عظیم تھیں۔ڈوگرہ فوجوں کو تو وہ ۱۹۴۷ء کے ختم ہونے سے پہلے ہی تباہ کرچکیتھے۔سوائے نوشہرہ اور پونچھ شہر کے، وہ مظفر آباد سے اکھنور تک کے علاقہ پر قبضہ کر چکے تھے۔ یہ دونوں جگہیں مجاہدین کے محاصرے میں تھیں اور اگر تھوڑے سے موزوں ہتھیاروں کی بروقت کمک پہنچ جاتی تو نہ صرف مجاہد، فوج ان جگہوں پر قبضہ کر لیتی بلکہ اس کے اور بھی مثبت نتائج حاصل ہوتے، مگر ایک طرف نسبتاً نہتے مجاہد تھے اور دوسری طرف جدید ہتھیاروں سے لیس معہ بھاری توپ خانہ ٹینک اور ہوائی جہازوں کے بھارتی افواج تھیں جو اکتوبر، نومبر ۱۹۴۷ء سے یکم جنوری ۱۹۴۹ء کو سیز فائر تک مجاہدوں پر حملے کرتی رہیں۔ مجاہدین یقین محکم، جذبۂ ایمانی اورشوق شہادت سے سرشار تائیدایزدی پر بھروسہ کئے ہوئے اپنے اسلاف کی درخشندہ روایات کو زندہ رکھنے کی غرض سے بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے رہے اور انہیں شکست پر شکست دی ۔جنرل چوہدری کے اس غرور کو جس کا اظہار اس نے حیدرآباد کی فتح کے بعد کیاتھا کہ وہ کشمیر کی سرزمین سے لٹیروں کو دس یوم کے اندر اندر باہر نکال پھینکے گااپنے پاؤں تلے روند دیااور شہیدوں کی ارواح کو بالخصوص جنہوں نے اپنی زندہ کھالیں کھنچوا کر جامِ شہادت نوش کیا تھا اور جذبۂ انتقام سے تڑپ رہی تھیں کو تسکین پہنچائی۔ایسا جذبہ جرات، یقین محکم، شوق شہادت وایثار خان صاحب کی اعلیٰ مدبر انہ قیادت کافیضان تھا۔ ہری سنگھ کے اقتدار کو صرف پونچھ کے مسلمانوں نے جس میں سُدھن قبیلے کا نمایاں حصہ ہے، انتقامی اقدامات سے ختم کیا۔اﷲ تعالٰیٰ نے انہیں مہارت حاصل کرنے کی غرض سے مختلف جنگوں اور لڑائیوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کیا۔الحاقِ پاکستان کے نعرے نے انہیں سنہری موقع دیا کہ وہ گلاب سنگھ کی اولاد سے انتقام لیں۔چنانچہ جہاد کے آغاز سے چند ہفتوں میں ہری سنگھ کی فوج کی کمر توڑی جاچکی تھی۔ بھارت اُس کی مدد کے لئے میدان میں کُود ا اور اس نے مجاہدوں کو شکست دینے کے لئے اپنی پوری طاقت لگادی۔ سینکڑوں معرکے لڑے گئے آخر میں طاغوتی طاقتوں کو منہ کی کھانی پڑی۔بھارت نے اعترافِ شکست کے طور پر لڑائی بند کرواکر مجاہدوں سے چھٹکارہ حاصل کیا اور دوسرے عیارانہ حربے استعمال کرنے شروع کئے۔ خان صاحب اُن کے رفقاء اور جملہ مجاہدین جنگ بندی کے حق میں نہیں تھے اور آخری کامیابی تک لڑنا چاہتے تھے۔ وہ شاید قدرت نے کشمیریوں کو ابھی مزید آزمائشوں سے دوچار کرنا تھا۔بہرکیف۱۸۳۲ء میں جس تحریکِ حریت کا آغاز سدھنوتی سے ہوا تھا وہ ایک صدی بعد خان صاحب اور اُن کے رفقاء کے ہاتھوں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ کئی سالوں تک پلندری آزاد کشمیر کا دارالحکومت رہا۔یہیں جنگلوں میں بیٹھ کر دو برس تک آزادی کی جنگ لڑی گئی یکم جنوری ۱۹۴۹ء جب سیز فائر ہوا تو پلندری ہی جہاد کا اصل مرکز تھا۔ آج بھی ہو جو ابراہیم کا ایماں پیدا آگ کرسکتی ہے اندازِ گلستان پیدا"@ur . "لوقا، حضرت عیسیٰ کے ایک حواری کا نام۔ لوقا سے مراد مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے۔ لوقا (حواری)"@ur . "بوطیقاارسطو کی کتاب ہے۔ بوطیقا میں ارسطو نے نقل ، نیچر ، شاعری کی اصل شاعری کی اقسام ٹریجیڈی کے اصول وغیرہ پر بحث کی ہے اور شاعری کا ایک آفاقی نظریہ پیش کیا ہے ” نقل “ فن جمالیات کیا ایک بنیادی اصطلاح ہے ۔ ارسطو اس لفظ کا اطلاق شاعری پر کرتا ہے ۔ پروفیسر بوچر کے الفاظ میں ارسطو کے ہاں نقل کا مطلب ہے حقیقی خیال کے مطابق پیدا کرنا تخلیق کرنا اور خیال کے معنی ہیں اشیاء کی اصل جو عالم مثال میں موجود ہے جس کی ناقص نقلیں اس دنیا میں نظرآتی ہیں ۔ عالم حواس کی ہر شے عالم مثال کی نقل ہے ۔ ارسطو کے نزدیک انسان حواس کے ذریعہ کسی شے کا ادراک کرتا ہے ہر شے کے اندر ایک مثالی ہیت موجود ہے ۔ لیکن خود اس شے سے اس ہیت کا ادھورا اور نامکمل اظہار ہوتا ہے ۔یہ ہیئت فنکار کے ذہن پرحسی شکل میں اثر انداز ہوتی ہے اور وہ اس کے بھرپور اظہار کی کوشش کرتا ہے اور اس طرح اس عالم مثال کو سامنے لاتا ہے جودنیا ئے رنگ وبو میں نامکملطور پر ظاہر ہوا ہے ۔ حواس کے ذریعہ جس دنیا کو محسوس کیا جاتا ہے وہ ” اصل حقیقت “ کے نامکمل اور ادھورے مظاہر ہیں ۔ طبعی دنیا کی مختلف شکلیں جدائی اور مثالی شکلوں کی نقلیں تھیں جنہیں اس مادی دنیا میں سونے والے حادثات نے مسخ کر دیا ہے فلسفی کاکام یہ ہے کہ وہ ان اتفاقی اور مسخ شدہ شکلوں کے اندر ” اصل حقیقت “ کو دریافت کرے اور ان قوتوں کو تلاش کرے جو ساری ہستی کا سبب ہیں اور اسے حرکت میں لاتے ہیں ۔ یہی کام شاعر کا ہے ۔ ارسطو کے اس ” شاعرانہ نقل “ کے نظریہ نے شاعر کو فلسفہ کے اعلی منصب میں ایک اہم مقام عطا کر دیا ۔ اس نظریہ کے مطابق نقل تخلیقی عمل ہے ۔"@ur . "گب، ایک مشہور مستشرق اور عالم تھا۔ ایڈنبرا اور لندن یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد لندن یونیورسٹی کے اسکول آف اورینٹل اسٹڈیز میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ پھر لندن یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ ۱۹۳۷ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی چلے گئے۔ اسلامی تاریخ اور اسلامی علوم میں اپنی تحقیق کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ عربی ادب اور اسلامی تاریخ کی کتابوں کے مصنف ہیں۔"@ur . "تاندلیانوالہ آبادی٫ 60،000[2010 2010] علاقايی کوڈ o41 تاندلیانوالہ صوبہ پنجاب پاکستان کا ایک قصبہ ھے♦یہ فیصل آبادسے 48کلو میٹر اور اوکاڑہ سے 50 کلو میٹر کے فاصلہ پر دریائے راوی کے قریب واقع ھے♦"@ur . "تقویۃ الایمان عقیدہ توحید کے حوالے سے شاہ اسماعیل شہید کی مشہور و معروف کتاب ہے۔ تقویۃ الایمان ہی وہ کتاب ہے جس نے برصغیر پاک و ہند میں فرقہ واریت کا آ غاز کیا اوربہت سی ایسی باتیں نقل کیں جن کا اسلامی تعلیمات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔مسلمانوں کو جی بھر کر مشرک بنا یا گیا۔"@ur . "میانہ سے مراد ہو سکتا ہے۔ میانہ (شہر) ، ایران میں ایک شہر۔ میانہ (قوم) ، پاکستان میں ایک قوم۔"@ur . "بلچم گِرجا، ایک قدیم گرجا ہے جو تیرھویں صدی بنایا گیا تھا۔ یہ گرجا انگلستان کے کاؤنٹی مغربی سسیکس ایک قصبے بلچم میں موجود ہے۔"@ur . "میانہپاکستان میں آباد ایک قوم ہے۔"@ur . "ہندوستان کے گورنر جنرل کی کونسل کے پہلے رُکن برائے قانون ” لارڈ میکالے” کے برطانیہ کی پارلیمنٹ کو 2 فروری 1835 عیسوی کے خطاب سے اقتباس ۔ “I have traveled across the length and breadth of India and I have not seen one person who is a beggar, who is a thief, such wealth I have seen in this country, such high moral values, people of such caliber that I don’t think we would ever conquer this country unless we break the very backbone of this nation which is her spiritual and cultural heritage and, therefore, I propose that we replace her old and ancient education system, her culture, for if the Indians think that all that is foreign and English is good and greater than their own, they will lose their self-esteem, their native culture and they will become what we want them, a truly dominated nation”. "@ur . "شمشی ہوائی اڈہ پاکستان کے مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 320 کلومیٹر دور جنوب مغربی ضلع واشک میں واقع ہے۔ یہ ایئرپورٹ قریبا 30 سال قبل سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کے حکمرانوں نے تعمیر کرایا تھا اور ہر سال گرمیوں کے موسم میں عرب شیوخ تلور کا شکار کرنے یہاں آیا کرتے تھے۔ 2001ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کو گرانے اور القاعدہ کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے پہلی بار امریکی فوج نے شمسی ایئربیس کا استعمال شروع کیا۔ 2002ء میں شمسی ایئربیس کے قریب ایک امریکی فوجی طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کرتباہ ہوا۔ 2001ء سے 2006ء تک امریکی اور ناٹو افواج نے شمسی ائربیس کو باقاعدگی سے افغان طالبان اور القاعدہ کے خلاف استعمال کیا۔ امریکا نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاکستانی طالبان کے خلاف ڈرون حملوں کے لیے بھی شمسی ایئربیس کا استعمال کیا۔2009ء میں انکشاف ہوا کہ ڈرون طیارے شمسی ایئربیس سے پرواز کرتے ہیں۔ رواں سال اپریل میں پاکستان اور امریکا نے مشترکہ طور پر اعلان کیا کہ شمسی ائربیس سے ڈرون پروازوں کو بند کردیا گیا ہے۔ 13 مئی 2011ء کو پارلیمنٹ کے ان کیمرہ مشترکہ اجلاس میں عسکری قیادت نے انکشاف کیا کہ شمسی ایئربیس اس وقت پاکستان کے نہیں بلکہ عرب امارات کے کنٹرول میں ہے۔ 26 نومبر 2011ء کو مہمند ایجنسی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر ناٹو حملے کے بعد پاکستان نے امریکا کو 15 دن کے اندر شمسی ایئربیس خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا جس کے بعد امریکا نے اسے خالی کردیا ہے۔"@ur . ""@ur . "مواخذہ کی شقیں ان الزامات کو کہتے ہیں جو کسی عوامی افسر کے خلاف مواخذہ کا عمل شروع کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد انتظامی جسم ان الزامات کا جائزہ لے کر مواخذہ کا فیصلہ کرتا ہے۔ آئینِ پاکستان کی شق 47 کے تحت صدر پاکستان کا مواخذہ کیا جا سکتا ہے۔ مواخذہ کا اختیار پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کیا جا سکتا ہے۔ صدر کے ذہنی یا جسمانی طور پر لاغر ہو جانے یا شدید بدعنوانی کے مرتکب ہونے پر مواخذہ کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "لاہور میںہیرا منڈی شہر کے ایسے علاقے کو کہتے ہیں جس میں زناکاری کی غرض سے قبحہ خانے کھلے ہوئے ہیں۔ یہ شاہی محلہ نے نام سے بھی مشہور ہے۔ مغربی ممالک میں ایسے ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ یعنی لال بتی ضلع کہا جاتا ہے۔"@ur . "چیختا راج ہنس شمالی نصف کرے کا ایک بڑا راج ہنس ہے۔ اسی کی نسل کا ایک اور راج ہنس شمالی امریکہ میں پایا جاتا ہے جسے گونگا راج ہنس کہتے ہیں۔"@ur . "تامل ٹائیگرز کی تنظیم 1976 میں تامل نسل لوگوں کا سری لنکا میں علیحدہ ریاست کے حصول کے لیے قائم کی گئی۔ دہشت گردی کے زریعہ اس نے سری لنکا کے کچھ حصہ میں اپنا اثر رسوخ قائم کر لیا۔ بیرون ملک مقیم تامل نسل کے لوگوں کی اسے مالی مدد حاصل رہی۔ تامل نسل کے لوگوں کی وسیع آبادی بھارت میں مقیم ہے جن میں سے تامل افراد کو برطانوی حکومت کے تحت سری لنکا میں آباد کیا گیا۔ بلآخر سری لنکا کی فوج نے 2009ء میں اسے مکمل شکشت دے کر تنظیم کا خاتمہ کر دیا۔"@ur . "پاکستان فضائیہ کے ائیر مارشل نور خان 1941ء سے 1971ء تک فوج میں خدمت انجام دی، اور فضائیہ کے سربراہ رہے۔ 1965ء کی جنگ میں دادِ شجاعت دی۔ بعد میں کئی منتظمی عہدوں پر فائز رہ کر ان شعبوں میں اپنا لوہا منوایا۔ 12 دسمبر 2011ء کو وفات پائی۔"@ur . "آفتاب ظفر ہندوستان کے شہر گرداسپور میں پیدا ہوئے۔ لقب مصور قائد۔ قائداعظم اور تحریک پاکستان کی شاہ کار تصویریں بنانے والے آفتاب ظفر نے لائن ورک اور رنگوں کے حسین امتزاج سے تاریخ اسلام، تحریک پاکستان اور قائداعظم کی تصاویر کو نئی زندگی اور انہیں شاہکار بنادیا۔"@ur . "پاکستان کی آزادی کے بعد سے 1971ء تک ملک کے مغربی حصے کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان ملک سے علیحدہ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا اور مغربی پاکستان صرفپاکستان کہلانے لگا۔"@ur . "9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ خطبہ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے سماجی ، سیاسی اور تمدنی اصولوں کا جامع مرقع ہے، اس کے اہم نکات اور ان کے مذہبی اخلاقی اہمیت حسب ذیل ہے۔"@ur . "پندرھویں صدی تک یورپ کے کچھ علاقوں بالخصوص فرانس اور اٹلی میں یہ قانون ہوا کرتا تھا کہ شادی کی رات دلہن کے نزدیک جانے والا پہلا شخص شوہر نہیں بلکہ علاقے کا حاکم ہو تا تھا جو عام طور پر سب سے بڑا زمیندار ہوا کرتا تھا۔ یہ قانون یا رسم Droit du seigneur کہلاتی تھی۔ اسے jus primae noctis بھی کہتے ہیں۔ بسا اوقات حاکم یا نواب دولہا سے اپنی اس \"خدمت\" کا معاوضہ بھی وصول کرتے تھے۔ جو لوگ معاضہ ادا کرنے کے قابل نہ ہوتے تھے انہیں شادی کرنے کی اجازت نہ ہوتی تھی۔ معاوضے کی وصولی کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی تھی کہ حاکم یہ خدمت انجام دے کر دلہن کا بانچھ پن ختم کرتا ہے نہ کہ اپنی نفسانی خواہش کی تکمیل۔ پرانے زمانے میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ خدا ہی ساری زندہ چیزوں میں روح ڈالنے والا ہے اور زمیں پر خدا کا نائب (پجاری یا پادری کی شکل میں) اولاد اور فصل کی بہتات کا ضامن ہوتا ہے. "@ur . "کمہار بانڈی، سنگڑسیداں ایک گاوں ہے جو کہ ضلع مظفر آباد، آزاد کشمیر، پاکستان۔، میں واقع ہے۔ اس کا محل وقوع شمال 34°16'15\" اور مشرق 73°33'25\" میں 1434 میٹر کی بلندی پر ہے۔ \"سنگڑ سیداں\" کا قصبہ، آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد سے 17 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہونے کے ساتھ ساتھ گاوں \"کمہار بانڈی\" کا سطح سمندر سے سب سے اونچا، رہائشی مقام ہے اور پختہ سڑک کے زریعے مظفرآباد سے منسلک ہے۔ یہ قصبہ ۱۹۸۶ء مین بجلی کی سہولت سے آراستہ ہوا۔ پہاڑی اور پسماندہ علاقہ ہونے کے باوجود اب یہ گاوں ۱۹۹۸ء سے موبائل فون کی دسترس میں ہے۔ سنگڑ سیداں میں شرح خواندگی کا تناسب تقریبا سو فیصد ہے، جہاں روز مرہ زندگی کی ضروریات کیلئے ایک چھوٹا سا بازار، بنیادی مرکز صحت، ٹرانسپورٹ کا اڈہ بھی ہے۔ \"سنگڑ سیداں\" کا بالائی حصہ بہت خوبصورت ہے جو کہ چھوٹے ہموار کھیتوں اور پہاڑی علاقہ پر مشتمل ہے جس میں چیڑ اور کائل کے درخت کے جنگل ہیں۔ اس گاوں کی سب سے خاص بات یہاں کا ایک قبرستان ہے جس میں \"دیودار\" کے درخت جن کی عمر تقریبا ۳۰۰-۴۰۰ کے لگ بھگ ہے، مو جود ہیں جو کہ سلسہء شاہ ہمدان کے ایک ولی اللہ جناب حافظ سید گل محمد رحمت اللہ علیہ کی آخرہ آرام گاہ بھی ہے اور یہ درخت سری نگر، کشمیر سے لا کر لگائے گئے تھے۔ ۸ اکتوبر، ۲۰۰۵ء کے تباہ کن زلزلہ کی وجہ سے سارا گاوں تباہ ہو گیا تھا مگر اب بین الاقوامی برادری، پاکستان آرمی، پاکستانی قوم کے بے لوث عطیات، ریاستی حکومت، NGOs اور خود مقامی آبادی کے تعاون سے زندگی کی رونقیں دوبارہ لوٹ آئی ہیں۔ یہاں کے باشندے محنتی ہیں جن میں کچھ سرکاری ملازم، کچھ سمندر پار اور کچھ دیگر پیشوں سے وابستہ ہیں۔ قریبی شہر اور قصبہ جات نقاطی فہرست کی مَد اچھڑل ۰۔۹ کلومیٹر کلوچھ ۱۔۴ کلو میٹر کرولی ۰۔۷ کلو میٹر بندوے ۰۔۷ کلو میٹر چمکوٹلی جنوب اور جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "۔ وادی کھوت ضلع چترال خیبر پختونخوا کا ایک اہم علاقہ ہے۔ وادی کھوت سلسلہ ہندوکش کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت وادی ہے۔ جوکہ سطح سمندر سے ساڑھے آٹھ ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے۔"@ur . ""@ur . "شٹوٹگارٹ جرمنی کی ایک مغربی صوبے کا بیڈن وٹمبرگ کا دارلحکومت ہے۔ یہ شہر آبادی کے لحاظ سے جرمنی کا چھٹا بڑا شہر ہے۔ اس کی آبادی 6 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ شہر بہت سے چھوٹے چھوٹے قصبوں کے درمیان واقع ہے اور چاروں گرد سے چھوٹی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس شہر کی ایک بڑا وجہ شہرت یہاں کی گاڑیوں کی صنعت ہے۔ بلکہ اس جگہ کو گاڑیوں کی جاۓ پیدائش بھی کہا جاتا ہے۔ گاڑیوں کی مشہور ترین کمپیناں جن میں مرسڈیز بینز اور پورشے بھی شامل ہیں، کی جاۓ پیدائش یہی شہر ہے۔ اس شہر میں ان کمپنیوں نے اپنے عجائب گھر بھی بنا رکھے ہیں جو کہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ یہ شہر اپنے انفراسٹکچر اور شہری سہولیات کے باعث دنیا کے رہنے کے اعتبار سے سب سے بہترین شہروں کی فہرست میں 30ویں نمبر پر آتا ہے۔"@ur . "جامع دار الھدٰى اسلامی (Darul Huda Islamic University) ایک اسلامی یونیورسٹی ہے، شہر جماد، کیرلا ، بھارت میں واقع ہے۔ یونیورسٹی کی بنیاد 25 دسمبر، 1983 ء میں پڑی، اور یونیورسٹی نے 26 جون، 1986 میں آغاز ہؤا۔ دار الهدى یونیورسٹی اسلامی دنیا کی یونیورسٹیوں کے فیڈریشن کے ایک رکن ہے ، اور یونیورسٹی کے چانسلر سید حیدر علی شهاب تنكل ہے، اور شیخ شرشيري زين الدين مسليار صدر کے معاون اور ڈاکٹر بهاء الدین محمد ندوي صاحب یونیورسٹی کے وايس جانسلر هے،"@ur . "ریاضیات میں مصفوفہ اَسّی مربع مصفوفہ پر ایک مصفوفہ دالہ ہے جو عام اَسّی دالہ کے مماثل ہے۔ اگر X جسامت n×n کی حقیقی یا مختلط مصفوفہ ہو، تو مصفوفہ X کے اَسّی کو علامت یا علامت سے لکھا جاتا ہے اور یہ جسامت n×n کا مصفوفہ ہوتی ہے جسے ذیل طاقت سلسلہ سے تعریف کیا جاتا ہے: یہ سلسلہ ہمیشہ مرکوز ہوتا ہے اسلئے X کا اَسّی ہمیشہ خوب-تعریفدہ ہوتا ہے۔ غور کرو کہ اگر X کی جسامت 1×1 ہو تو اس کا اَسّی مصفوفہ عام اّسی دالہ ہو گا۔"@ur . "اگر A مربع غیر-اکیلوی مصفوفہ ہو، تو اسے ایک ایکاوی مصفوفہ U اور ہرمشن غیر منفی بالکل مصفوفہ H کے حاصل ضرب کے طور پر لکھا جا سکتا ہے س کے علاوہ یہ معلوم مسئلہ ہے کہ اگر H غیر منفی بالکل ہرمشن مصفوفہ ہو، تو ایسی ہرمشن مصفوفہ X وجود رکھتی ہے کہ ہو۔ اس طرح مصفوفہ A کو یوں لکھا جا سکتا ہے جو مصفوفہ A کی قطبی ہئیت کہلاتا ہے، اور یہ ہئیت منفرد ہے۔ یہاں مختلط عدد z کی قطبی صورت سے مماثلت ہے: اس ہئیت میں مصفوفہ A کا مطلقہ ہے ، اور U اس کا گھماؤ ہے ۔ اس کو یوں سمجھا حا سکتا ہے۔ ایکاوی مصفوفہ U کے زریعہ A کو ترچھی بنایا جا سکتا ہے، یعنی اب مختلط عدد کو قطبی صورت یوں لکھا جا سکتا ہے جہاں ہیں۔ اسلئے اور ہم لکھ سکتے ہیں خیال رہے کہ کسی ایکوی مصفوفہ U کے لیے ہمیشہ ہوتا ہے۔ اب یہ دکھایا جا سکتا ہے کہ مصفوفہ غیرمنفی بالکل ہرمشن ہے اور مصفوفہ ایکاوی ہے۔"@ur . "ریاضیات میں ایکوی مصفوفہ جسامت کی ایسی مختلط مربع مصفوفہ ہے جو ذیلی شرط پوری کرے \t \t جہاں مصفوفہ شناخت مصفوفہ ہے (n-بُعد میں) اور علامت سے مراد مُقترِن پلٹ ہے (جسے ہرمشن بھی کہے ہیں)۔ اس شرط سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مصفوفہ U ایکوی ہے اگر بشرط اگر اس کا مقلوب اس کے مقترن پلٹ کے برابر ہو:"@ur . "میر کبیر سید علی بن شہاب الدین ہمدانی (1384-1314 عیسوی) ایک ایرانی صوفی بزرگ اور مبلغ اسلام تھے جو کہ ایران کے صوبہ ہمدان سے تعلق رکھتے تھے اور اسی ہمدان کی نسبت سے ان کے نام کے آگے ہمدانی لکھا جاتا ہے۔ ان کی پیدائش، پیر 12 رجب المرجب 714ھ بمطابق 1314عیسوی، ایران کے شہر ہمدان میں ہوئی۔ اور ان کی وفات 786ھ بمطابق 1384عیسوی میں ایک روایت کے مطابق کنار جبکہ حقیقت میں پاکستان کے شہر، ضلع مانسہرہ میں وادئ پکھل میں نکوٹ کے مقام پر ہوئی جہاں اب بھی شاہ ہمدان کی بیٹھک اور جگہ وفات محفوظ ہے۔ وفات کے بعد جسد خاکی کو ان کے پیروکار سابقہ سوویت یونین کی ریاست اور موجودہ آزاد ریاست تاجکستان کے شہر ختلان لے گئے اور وہیں پر تدفین ہوئی- وفات سے تدفین کے سفر میں جنازہ کے قافلہ پر بادلوں کا سایہ مسلسل موجود رہا۔ ریاست جموں و کشمیر میں اسلام کو پھیلانے اور ثقافتی ڈھانچے میں انکا سب سے زیادہ کردار ہے۔ وہ 'شاہ ہمدان' یعنی ہمدان (ایران کا موجودہ صوبہ) کا بادشاہ اور 'امیر کبیر' یعنی عظیم کمان کرنے والا کے القاب سے بھی مشہور ہیں۔ انہوں نے روحانیت اور صوفیت پر کئی مختصر مقالے بھی لکھے ہیں۔ علامہ اقبال جیسے عظیم شاعر نے بھی اپنی شاعری میں شاہ ہمدان امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمت اللہ علیہ کا ذکر کیا ہے۔ آپکا نام علی اور لقب 'شاہ ہمدان'، 'امیرکبیر'، 'علی ثانی' کے علاوہ تاریخ دانوں نے کئی دوسرے القاب سے بھی نوازا ہے جیسے 'قطب زماں'، 'شیخ- شیخان جہان'، 'افضل المحقیقن' شامل ہیں۔ ابتدائی زندگی ایک معزز خاندان میں ایران کے شہر ہمدان میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شجرہ نسب آپکے والد سید شھاب الدین سے ہوتا ہوا جناب علی(امام زین العابدین) بن سیدنا امام حسین بن علی بن ابی طالب سے جا ملتا ہے۔ آپکی والدہ کا نام فاطمہ ہے اور آپ کا شجرہ نسب ستروین پشت میں حضرت امام حسن بن علی بن ابی طالب سے جا ملتا ہے، اس لئے آپ حسنی حسینی سید ہیں آپکی تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے۔ ایک روایت کے مطابق 12 رجب المرجب 714 ہجری بمطابق 12 اکتوبر 1314عیسوی جبکہ دوسری روایت کے مطابق 12 رجب المرجب 713ہجری بمطابق 12 اکتوبر 1313عیسوی ہے اور یہی معروف اور زیادہ معتبرسمجھی جاتی ہے۔ سفر سید علی بن شہاب الدین ہمدانی نے مسلم دنیا کے طول و عرض میں بہت سے سفر کیے۔ آپ کے استاد جناب محمد مزدقانی نے آپ کو حکم دیا تھا کہ \" سفر اختیار کرو، صوفیاء اور ولی اللہ لوگوں سے ملو اور جتنا فیض حاصل کر سکتے ہو کرو\" نتیجتاً آپ نے حج کی ادائیگی کا سفر3 مرتبہ اختیار کیا-ان سفروں کے دوران آپ مسلم ممالک کے اکابرین اور اہل علم لوگوں سے بھی متعارف ہوئے۔ ایرانی بادشاہ شہاب الدین کے دور میں، تیمور سے سیاسی اور مذہبی ناروا سلوک کی وجہ سے آپ خاندان کے 700 سات سو افراد کے ہمراہ کشمیر کے سفر پر نکلے۔ سفر سے قبل آپ نے اپنے دو نمائیندے جناب سید تاج الدین سمنانی اورجناب میر حسن سمنانی کو حالات کا جائزہ لینے کیلیے کشمیر بھیجا۔ کشمیر کے اس وقت کا حکمران سید تاج الدین سمنانی کا معتقد ہو گیا اور اس قبولیت کی وجہ سے سید علی ہمدانی کثیر تعداد میں خاندان کے لوگوں کے ہمراہ کشمیر میں داخل ہوئے۔کشمیرکے حکمران 'سلطان شہاب الدین' اور اس کی رعایا نے سید علی ہمدانی کا استقبال کیا۔ اس دور میں کشمیر کا حکمران 'سلطان شہاب الدین'، والئ دہلی' فیروز تغلق' کے ساتھ جنگ کی حالت میں تھا۔ میر کبیر سید علی ہمدانی کی کوششوں کی وجہ سے یہ دونوں شرائط پر آمادہ ہوئے اور امن ہوا۔ کشمیر میں شاہ ہمدان میر کبیر سید علی بن شہاب الدین ہمدانی نے ایک منظم طریقے سے اسلام کی تبلیغ شروع کی- آپ اور آپ کے پیروکاروں نے کشمیر کے کونوں میں مساجد تعمیر کیں، جن میں سب سے زیادہ مشہور خانقاہ معلّیٰ، سری نگر میں دریائے جہلم کے کنارے پر واقع ہے۔ آپ وادئ کشمیر میں مستقل رہائش پذیر نہیں ہوئے بلکہ مختلف مواقع پر آپ کشمیر تشریف لاتے رہے ہیں۔ جبکہ پہلی مرتبہ آپ سلطان شہاب الدین کے دور میں 774ہجری میں میں کشمیر تشریف لائے اور چھ 6 ماہ تک قیام کیا۔ دوسری مرتبہ آپ قطب الدین کے عہد 781ہجری میں تشریف لائے اور ایک سال تک قیام کیا۔ کشمیر سے ترکمانستان واپسی کے اس سفرکے دوران براستہ ریاست لداخ، 783ہجری میں آپ نے اسلام کی تبلیغ کو کشمیر کے ہر کونے تک پہچانے کیلئے بہت محنت کی۔ آپکا تیسرا سفر 785ہجری میں کشمیر کو ہوا، اس مرتبہ آپ لمبے عرصے قیام کا ارادہ رکھتے تھے لیکن صحت کی خرابی کی وجہ سے جلد واپسی کا سفر اختیار کیا۔ بیماری اور وفات کشمیر کے تیسرے سفر پر سید علی ہمدانی کی صحت خراب ہو گئی اور آپ نےترکمانستان واپسی کا سفر اختیار کیا۔ آپ نے اشاعت دین اور تبلیغ اسلام کی خاطر، کشمیر سے واپسی کا سفر براستہ لداخ اپنایا اور وہاں پر اسلام کی شمع روشن کی۔ واپسی کے اس سفر میں آپ کا پڑاو پاکستان کےشہر مانسہرہ میں وادئ پکھل میں ہوا جہان کے نواب و حاکم \"سلطان محمد خان\" نے آپ کو شاہی مہمان کی حیثیت سے ٹھرایا، وہیں پر آپ بیمار ہوئے اور 6 ذوالحج، 786ہجری بمطابق 19 جنوری 1385عیسوی کو وفات پائی اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آج بھی آپ کی وفات کی جگہ نکوٹ، مانسہرہ میں محفوظ ہے۔ کتاب مرتب کرنے والے جناب حسن نے کتاب تاریخِ حسن میں آپ کی وفات کا فارسی مصرعے میں کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ عظیم سید سردار (سید علی بن شہاب الدین ہمدانی) آرام فرمانے جنت چلے گئے ہیں- اسی مصرعے میں حسن آپکی وفات کا سال بھی بتاتے ہیں۔ آپکی وفات والی جگہ پر تدفین کیلئے اس وقت بڑا دلچسپ واقعہ مذکور ہے۔ وادئ پکھل کے لوگ آپ کی تدفین آپ سے عقیدت کی وجہ سے آپ کی جائے وفات نکوٹ، مانسہرہ میں کرنا چاہتے تھے جبکہ آپ کے وہ مریدین جو آپ کے ہمسفر تھے آپکے جسد خاکی کو تاجکستان لے جانا چاہتے تھے۔ بالآخر فیصلہ یہ طے پایا کہ جوفریق بھی جنازہ کواٹھا لے گا تدفین کا حقدار وہی ہو گا۔ چنانچہ اھلِ پکھل جنازہ کو نہ اٹھا سکے اور آپ کے پیروکار جنازہ اٹھا کر تاجکستان روانہ ہو گئے۔ 40 دن کے اس سفر پر اللہ تعالٰی کے خاص فضل و کرم سے جنازہ کے قافلے پر بادل سایہ فگن رہے۔ آپ کے جسد خاکی کی تدفین تاجکستان کے صوبہ ختلان کے شہر کولاب میں ہوئی، جہان اب بھی لوگ جوق در جوق آپکو خراج عقیدت پیش کرنے اور روحانی فیض کیلیے حاضری دیتے ہیں۔ تاجکستان کی سرکاری کرنسی نوٹ پر آپ کی تصویر موجود ہے۔ کشمیر کی ثقافت پر سید علی ہمدانی{ 1313 تا 1384 عیسوی} کے اثرات شاہ ہمدان میر کبیر سید علی ہمدانی، ان تاریخی شخصیات میں اعلی اور نمایاں مقام رکھتے ہیں جنہوں نے کشمیر کی تہذیب و ثقافت پر گہرے مذہبی، معاشی اور اقتصادی اثرات چھوڑے جن سے خطہِ ریاست جموں و کشمیر آج بھِی فیضیاب ہے۔ آپ نے فنون عامہ، ثقافت اور معاشی میدانوں میں وادئ کشمیر میں جو کام کیا وہ بیمثال ہے اور اس قدرعلم، ہنر اور فن کی ریل پیل پہلے کشمیر میں نہ تھی۔ آپ کے ساتھ آنے والے ۷۰۰ سات سو افراد، ہنر اور فن کے ماہر اور کاریگر تھے جو کشمیر میں اپنے فن کی بدولت چھا گئے اور ان کے سکھائے ہوئے ہنروں میں شال بافی، قالین بافی، برتن سازی یا ظروف سازی، کپڑا بنائی اور خطاطی یا خوش نویسی نے خوب ترقی کی اور یہ فنوں خوب پھلے پھولے اور صنعت نے ایک نیا رخ اپنایا۔ آج بھی کشمیر کی شالیں، قالین اور گرم کپڑے پوری دنیا میں برآمد کیے جاتے ہیں اورمشہور ہیں۔ مشہور مفکر اسلام، شاعر مشرق جناب ڈاکٹر علامہ محمد اقبال (21 اپریل 1877ء تا 9 نومبر 1938) نے اپنی شاعری میں جناب سید علی ہمدانی کا ذکر کیا ہے- علامہ اقبال کہتے ہیں کہ شاہ ہمدان کے سکھائے ہوئے ہنر اور فنون نے کشمیر کو ایران صغیر میں تبدیل کر دیا۔ { چونکہ شاہ ہمدان کے ہمراہ تمام افراد ایران سے کشمیر آئے تھے جن میں ان کے اپنے خاندان کے لوگ بھی شامل تھے، ہنر مند تھے}- آپ نے وادئ کشمیر میں بہت سے پیشے لوگوں کو سکھائے اور صدیوں تک ہنر مندوں اور کاریگروں کو ایک معاشی خود کفالت سے بہرہ مند کر دیا۔ شاہ ہمدان میر کبیر سید علی ہمدانی، ایک کثیر جہتی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ عظیم مبلغ اسلام ہونے کے ساتھ ساتھ اصلاح کنندہ بھی تھے۔ آپ نے کشمیری باشندوں کی زندگیوں کیلئے بہت ساری اور معیاری اصلاحات نافذ کروائیں جن میں کالے جادو سے لوگوں کا چھٹکارا، اسلامی تعلیمات کو سیکھنے تک بآسانی رسائِی اور عمل کی تلقین، عقیدہ کی درستگی و پختگی اور اخلاق حسنہ سے اپنے کردار کی آرائش شامل ہیں۔ آپ نے اسلام کی تبلیغ کے لئے ایک مکمل نظام وضع کیا اور اس پر عمل کرنے کا اہل علم و دانش کو پابند بنایا۔ 'ذخیرۃ الملوک’ ' آپ کی لکھی ہوئی کتاب ہے جس میں آپ نے نویں باب میں حکمرانوں کے لیے سلطنت و ولایت چلانے کے ضوابط میں لکھا ہے کہ وہ مسلمانوں اور کافروں کے درمیان کیسا سلوک روا رکھیں- اس کتاب کے دوسرے ابواب روحانی معاملات سے متعلق ہیں۔ آپ نے وادئ کشمیر میں، وسط ایشیائی فن تعمیر متعارف کروایا اور جب یہ فن کشمیر کے مقامی فن سے ملا تو فن تعمیرات کا ایک نیا انداز ابھر کر سامنے آیا جس کی مثال 'خانقاہِ معلّیٰ'، سری نگر، ریاست جموں و کشمیر میں آپ کے نام سے منسوب ایک عبادت گاہ ہے۔ یہ عمارت جس میں وہ کمرہ بھی شامل ہے جس میں آپ نے کشمیر کے اپنے پہلے دورے 744ہجری، میں قیام فرمایا تھا، لکڑ کی انتہائی عمدہ کشیدہ کاری گری کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ یہ عمارت سلطان قطب الدین کی ملکیت تھی اور سرکاری مہمان خانے کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ خانقاہِ معلّیٰ میں مقدس مذہبی تبرکات میں حضرت محمد صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کا اسلامی جھنڈا اور آپ کے خیمے کا ایک ستون شامل ہے۔ یہ خانقاہ جناب میر سید محمد ہمدانی نے، سلطان سکندر سے مذکورہ جگہ خرید کر تعمیر کی تھی۔ اس زمین خرید کی دستاویزِانتقال ایک ہرن کی کھال پر لکھی گئی تھی جو آج بھی محفوظ ہے اور خانقاہِ معلی میں موجود ہے۔ صرف آپ کی پر امن تبلیغ اور کرامات سے وادی کشمیر اور لداخ میں ۳۷۰۰۰ سینتیس ہزار لوگ مسلمان ہوئے جبکہ آپ کی وفات کے بعد آپ کے خاندان کے لوگوں نے تبلیغ اسلام جاری رکھی جن میں سے کچھ کی اولادیں آج بھی وادی کشمیر اور ملحقہ علاقوں میں آباد ہیں۔ علامہ محمد اقبال اور شاہ ہمدان علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ(9نومبر 1877 عیسوی تا 21 اپریل 1938، مدفون لاہور شہر پاکستان) بر صغیر پاک و ہند کے مشہور مفکر اسلام اور شاعر کہ جن کی شاعری امت مسلم کیلئے نمونہ ہے نے اپنی تصنییف \"جاوید نامہ\" میں میر کبیر سید علی بن شہاب الدین کے حضور اپنی عقیدت کا اظہار بعنوان \"زیارت امیر کبیر حضرت سید علی ہمدانی\" اور \"در حضور شاہ ہمدان\" فارسی زبان میں یوں کیا ہے۔ 1۔ سید السادات، سالار عجم \tدستِ اُو معمارِ تقدیرِ اُمم ترجمہ: سرداروں کا سردار یعنی سادات کا سردار، عجم کا سالار، جس کے ہاتھوں نے بطور معمار اُمتوں کی تقدیر بنا دی۔\t 2- تا غزالی درسِ \"اللہ ھو\" گرفت ذکرو فکر از دُود مانِ اُو گرفت ترجمہ : جب غزالی نے اللہ ھو کا درس لیا تو سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ ہی کے خاندان سے ذکر و فکر کی تعلیم پائی۔ 3- مرشد آں کشورِ مینو نظیر مِیر و درویش و سلاطین را مشیر ترجمہ : آپ کشمیر جنت نظیر کے مرشد تھے اور قافلہ سالاروں، درویشوں اور سلاطین کے مشیر و صلاح کار تھے۔ 4- خِطّہ را آں شاہِ دریا آستیں داد علم و صنعت و تہذیب و دیں ترجمہ : اس دریا صفت سخی اور فیاض نے خطہِ کشمیر کو علم و صنعت اور تہذیب و دین کی نعمت سے خوب نوازا اور مالا مال کر دیا۔ 5- آفرید آں مرد ایرانِ صغیر \tبا ہنر ہائے عجیب و دل پذیر ترجمہ : انہوں نے نادر اور دل لبھانے والے فنون سے اس خطے کو ایرانِ صغیر بنا دیا۔ 6- یک نگاہِ اُو کُشاید صد گرہ خیز و تِیرش را بدل راہے بدہ ترجمہ : اُس کی ایک نگاہ نے فکر و عقل کی سینکڑوں گتھیاں سلجھا دیں۔ تو بھی اُٹھ اور اس کے تیرِ نِگاہ کو اپنے دل میں پیوست کر لے۔ 7- مرشد معنی نِگاہاں بُودہ ای \t\tمحرم اسرارِ شاہاں بُودہ ای ترجمہ : آپ معانی پر نگاہ رکھنے والوں کے مرشد اور بادشاہوں کے امورِ جہاں بانی کے رموز کے محرم تھے۔ ورثہ آپ کشمیر، پاکستان اور تاجکستان میں ایک انتہائی قابل احترام اور باعزت شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کی کرامات میں چنار کا وہ درخت بھی شامل ہے جس کی اب عمر ۶۲۷ چھہ سو ستائس سال زیادہ ہے اور جو اپنی نوع میں پوری دنیا میں سب سے زیادہ عمر والا درخت مانا جاتا ہے وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں چدورا میں لگا ہوا ہے کے بارے میں مصدقہ مذکور ہے کہ یہ درخت آپ نے کشمیر کے پہلے دورے پر لگایا تھا۔ آپکے کام آپکے کام شاہ ہمدان، میر کبیر سید علی ہمدانی ایک درویش، صوفی اور مبلغ اسلام ہونے کیساتھ مصنف بھی تھے۔ آپ نے عربی اور فارسی میں تقریباَ ۱۰۰ سو کے آس پاس کتابچے لکھے۔ \"تحائف الابرار\" میں آپ کی تصنیف کردہ کتب کی تعداد ایک سو ستر 170 بیان کی گئی ہے۔ ان میں سے کئ کتب برصغیر پاک و ہند پر مغلیہ دورحکومت میں شامل درس رہی ہیں۔ تقریباً ستر70 کتب موجود ہیں جبکہ باقی نایاب ہیں، بہت سی کتب کے قلمی نسخے، برٹش میوزیم لندن، انڈیا آفس لائبریری، وی آنا، برلن، پیرس، تہران، تاشقند، تاجکستان، پنجاب یونیورسٹی لائبریری، بہاولپور، ایشیاٹک سوسائٹی بنگال، میسور اور بانکی پورہ انڈیا میں موجود ہیں۔ جن میں آپ کی مشہور کتاب 'ذخیرۃ الملوک' کے کئی زبانوں میں ترجمے بھی ہو چکے ہیں۔ کچھ دوسری مشہور تحریریں زیل میں دی گئی ہیں: 1. "@ur . "ریاضیات میں جسامت کی مختلط اندراجہ والی مصفوفہ A کی مُقترِن پلٹ، ہرمشن پلٹ ایک جسامت کی مصفوفہ کو کہتے ہیں جس کو A کا پلٹ لینے کے بعد اس کے مختلط اندراجہ کا مقترن لے کر حاصل کیا جاتا ہے، تعریف یوں جہاں ذیلی-نص سے مصفوفہ کی i،j-ویں اندراجہ مراد ہے، اور اور اوپر-ڈنڈی سے مراد عددیہ کا مختلط مقترن ہے۔ اس تعریف کو یوں بھی لکھا جا سکتا ہے: جہاں سے مراد مصفوفہ کا پلٹ ہے، اور سے مراد مصفوفہ کے تمام انداجہ کا مختلط مقترن ہے۔ مصفوفہ A کے مقترن پلٹ کے لیے ذیل کی کوئی بھی علامت استعمال کی جا سکتی ہے یا (جسے بعض اوقات \"A چاقو\" بولے ہیں)"@ur . "ریاضیات میں مختلط مقترن مختلط اعداد کے جوڑے کو کہتے ہیں، جن کا حقیقی حصہ برابر ہو، مگر تخیلی حصہ مطلقہ میں برابر ہو مگر آیت میں مخالف ہو۔ مثلاً مختلط اعداد اور ایک دوسرے کے مختلط مقترن ہیں۔ مختلط عدد z جہاں a اور b حقیقی اعداد ہیں، کا مقترن ہے۔ مثلاً،"@ur . "قلعہ لخٹنشٹائن ایک قلعہ ہے جو زیریں آسٹریا کے ضلع موڈلنگ کے ٹاؤن ماریا اینزرڈوف کے قریب بنا ہوا ہے۔ یہ قلعہ جنگلات ویانا کے کونے میں موجود ہے۔ اس قلعے کو بارھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ عثمانیوں کے ہاتھوں سے ۱۵۲۹ء اور ۱۶۸۳ء میں تباہ ہوا اور ۱۸۸۴ء تک تباہ شدہ رہا، جب تک اسے دوبارہ تعمیر نہ کرلیا گیا۔ لخٹنشٹائن (Liechtenstein) کا اردو میں مطلب ہے چمکتا ہوا پتھر۔ لیکن اس کو یہ نام لخٹنشٹائن خاندان کی بنا پر ملا ہے، جس نے اسی نام کے ساتھ اس ملک پر حکومت کی تھی۔ اس خاندان نے اس قلعے میں ۱۱۴۰ء سے لے کر تیرھویں صدی کے آخر تک رہائش اختیار کی اور پھر ۱۸۰۷ء سے لے کر یہ انہی کے پاس ہے۔ آج کی تاریخ میں یہ قلعہ، زیادہ طور پر نسٹرو تھیٹر میلا کی بنا پر جانا جاتا ہے جو سالہال گرمیوں کے مہینے میں ہوتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں آیت مثبت یا منفی ہونے کے خاصے کو حوالہ ہیں۔ ہر حقیقی عدد یا مثبت ہوتا ہے یا منفی، اسلئے اس کا آیت ہوتا ہے۔ 0 (عدد) بغیر-آیت سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں ماروائی عدد ایسا عدد (ممکن ہے مختلط عدد ہو) جو الجبرائی نہ ہو— یعنی کسی ناطق عددی سر رکھنے والے کثیر رقمی کا جذر نہ ہو۔ ماروائے عدد کی مشہور مثالیں π اور e ہیں۔ اکرچہ ،ماروا اعداد کی چند جماعتیں ہی معلوم ہیں، مگر ماروا عدد نادر ہرگز نہیں۔ درحقیقت تقریباً تمام حقیقی عدد اور مختلط عدد ماروا ہیں، کیونکہ الجبرائی اعداد قابل شمار ہیں حبکہ حقیقی اعداد (اور مختلط اعداد بھی) ناقابل شمار ہیں۔ تمام ماروا اعداد غیرناطق ہوتے ہیں کیونکہ تمام ناطق اعداد الجبرائی ہیں۔ اس کا اُلٹ سچ نہیں: تمام غیرناطق اعداد ماروا نہیں ہوتے۔"@ur . "سکندرپورہ ضلع قصور کا ایک گاؤں ہے جو چونیاں خودیاں سڑک پر واقع ہے۔"@ur . "عبد اللہ الزغال، پورا نام ابو عبد اللہ الزغال (۱۴۴۴ء - ۱۴۹۴ء) کا تعلق بنو نصر خاندان یا قبیلے سے تھا۔ یہ غرناطہ کا تئیسواں سلطان تھا۔ عیسائی اسے عبد اللہ الزغال کہتے تھے۔"@ur . "ریاضیات میں، کسی حقیقی- یا، مختلط- یا، جامعاً سمتیہ-قدر دالہ ƒ کا جذر یا صفر اس دالہ ƒ کے ساحہ کا وہ رکن x ہوتا ہے, جس x پر دالہ غائب ہو جائے، یعنی جس پر دوسرے الفاظ میں دالہ ƒ کا جذر x کی وہ قدر ہے جس پر صفر (0) نتیجہ آئے۔ مثال کے طور پر ذیل تعریف کردہ دالہ ƒ کا جذر 3 ہے، کیونکہ اگر دالہ حقیقی اعداد کو حقیقی اعداد میں نقش کرتی ہے، تو اس کے جذر x-تناسق کے وہ نقاط ہیں جہاں اس کا مختط x-تناسق کو مِلتا ہے۔"@ur . "! چک 481/ج ب بوٹیوالی ! ملک مظہر عباس - - - http://g. co/maps/swu3s - چک نمبر 481/ج ب بوٹیوالی - تحصیل شورکوٹ ضلع جھنگ کا ایک بڑا اور اہم ترین گاؤں ہے - چک 481/ج ب بوٹیوالی ضلع جھنگ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا گاؤں ہے - جبکہ تحصیل شورکوٹ میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا گاؤں ہے۔"@ur . "ریاضیات بلخصوص لکیری الجبرا میں گرام-شمٹ عمل ایک ایسے طریقہ کو کہتے ہیں جس سے کسی اندرونی حاصل ضرب فضا میں دیے گئے سمتیہ کے طاقم سے قائم الزاویہ سمتیہ طاقم حاصل کیا جا سکتا ہے جبکہ دونوں طاقم اُسی فضاء کو مدید کرتے ہیں۔"@ur . "میموگیٹ تنازعہ پاکستان کی سیاسی حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر امریکی ایڈمرل مائک ملن کو 2011ء میں لکھا گیا مراسلہ ہے جس میں پاکستان کی فوجی قیادت کو برطرف کرنے کے لیے امریکی مدد مانگی گئی اور جس کے بدلے امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زیادہ مدد اور پاکستان کے جوہری برمجہ محدود کرنے کی پیشکش کی گئی۔ ملن نے مراسلہ ملنے کی تصدیق کی مگر کہا کہ اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ مراسلہ پاکستانی نژاد امریکی کاروباری منصور اعجاز کے ہاتھ بھجوایا گیا جس نے الزام لگایا کہ مراسلہ ترتیب دینے میں امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی شامل تھا۔ حسین حقانی کو اس تنازعہ کے منظر عام آنے پر استعفی دینا پڑا۔ حزب مخالف نے میموگیٹ کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمی میں درخواست دی جو منظور کر لی گئی۔ عدالت میں فوجی قیادت نے جواب داخل کروایا کہ مراسلہ حقیقت ہے جبکہ زرداری نے عدالت میں جواب داخل نہیں کروایا اور منصف اعظم افتخار چودھری کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔ وفاقی حکومت کے جواب کے مطابق مراسلہ محض کاغذ کا ایک ٹکرا ہے جس کی کوئی وقعت نہیں۔ 30 دسمبر 2011ء کو عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے تین منصفین پر مشتمل تحقیقاتی لَجنہ قائم کر دیا۔ ہفتوں بعد وزیراعظم گیلانی نے بیان لگایا کہ عدالت میں فوجی قیادت کی طرف سے جمع کرائے جوابات غیر قانونی ہیں کیونکہ مجاز مقتدرہ کی \"اجازت\" کے بغیر ہی داخل کرا دیے گئے۔"@ur . "ساہیوال کے دینی مدارس میں جامعہ فریدیہ ساہیوال کا ایک بہت بڑا دینی ادارہ ہے جو نہ صرف ساہیوال بلکہ پاکستان کے بڑے مدارس میں شمار کیا جاتا ہے ۔ جامعہ فریدیہ کے بانی و مہتمم علامہ پیر ابوالنصر منظور احمد شاہ جبکہ ناءب مہتمم علامہ ڈاکٹر مفتی پیر محمد مظہرفرید شاہ ہین ۔ جامعہ فریدیہ میں دو ہزار کے قریب طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں ، جن سے کسی قسم کی کوءی فیس نہیں لی جاتی ، رہاءش خوراک تعلیم سب کچھ مفت ہے ۔ جامعہ فریدیہ میں مفتی کورس، درس نظامی ، حفظ القرآن ، تجوید و قرأت ، فاضل عربی ، دورۃ القرآن ، دورۃ الحدیث ، دورۃ المیراث کے ساتھ ساتھ میٹرک ، ایف اے ،بی اے اور کمپیوٹر کورسز فری کرواءے جاتے ہیں ۔"@ur . "ابتدائی ریاضیات، طبیعیات, اورہندسہ میں اقلیدسی سمتیہ (کبھی کہلاتا ہے ہندسی، فضائی سمتیہ-- یا پھر سمتیہ) ایک ہندسی جرم ہے جس کے پاس مطلقہ اور سمت دونوں ہوتی ہیں۔ اقلیدسی سمتیہ کو اکثر ایک لکیر قطعہ جس کی مقرر سمت ہوتی ہے سے نمائندہ کیا جاتا ہے، یا مختظً ایک تیر سے جو ایک آغازی نقطہ A کو انتتہائی نقطہ B سے جوڑتا ہے اور جسے علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ سمتیہ کو اکثر کثیرابعادی جرم کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ لکیری الجبرا میں سمتیہ کا مزید جامع تصّور سمتیہ فضا کے نام سے موجود ہے۔"@ur . "پیدائش 1953 کراچی، پاکستان۔ شاعر،نقاد،ادبی نظریہ دان،محقق،مترجم،مقالہ نگار،ماہر عمرانیات تصانیف: 1۔ جدید تھٹیر،1984 اسلام آباد 2۔ ساختیات،تاریخ،نظریہ اور تنقید،1999 نئ دہلی 3۔ تنقیدی تحریریں،2004 ممبئ http://www. urduyouthforum. org/biography/Ahmad_Sohail_biography. php"@ur . "ان سائڈ جوب Inside Job ایک 2010 کی دستاویزی فلم ہے جو سن 2000 کے بعد کی دہائی میں ہونے والے مالیاتی بحران کے بارے میں ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار چارلس فرگوسن Charles H."@ur . "جلیل مانک پوری، اصل نام حافظ جلیل حسن: 1866ء کو مانک پور (اودھ) میں پیدا ہوئے۔ 12 سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا۔ علوم متداولہ کا درس لکھنؤ میں علمائے فرنگی محل سے لیا۔ عربی فارسی کے ماہر تھے۔ شاعری کا آغاز مانکپور سے ہوا۔ امیر مینائی کے شاگرد اور جانشین ہوئے جو اس وقت والیِ رام پور کے استاد تھے۔ امیر نے جلیل کو رام پور بلایا۔ جہاں وہ دفتر امیر اللغات کے سکریٹری ہو گئے۔ داغ کے انتقال کے بعد جلیل نے دربار دکن میں داغ کی جگہ لی۔ وہ میر محبوب علی خاں اور میر عثمان علی خاں (والیانِ دکن) کے استاد رہے۔ دربار دکن سے فصاحت جنگ کا خطاب پایا۔ 1946 میں یہیں وفات پائی۔ جلیل اپنے زمانے کے مسلم الثبوت استاد تھے۔ فن کے مسائل پر انھیں عبور حاصل تھا۔ ان کے کلام سے زبان کے محاورات اور روزمرہ کی تصدیق ہوتی ہے۔ جلیل کے تین دیوان تاج سخن، سخن اور روحِ سخن ہیں۔ دیگر تصانیف میں تذکیر و تانیث اور روح سخن، گلِ صد برگ، معیار اردو، معراج سخن، سرتاج سخن، سوانح حضرت امیر مینائی، مجموعہ قصائد اور مکاتیب جلیل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔"@ur . "دار الهدى اسلامك یونیورسٹی کے وايس جانسلر اور هندوستان كي ايك عالم اسلام،"@ur . "شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ (2000-1932) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر اور ایک عظیم مذہبی اسکالر تھے-آپ نے اپنی زندگی دین اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کر رکھی تھی-حضرت شہید اسلام رحمہ اللہ نے بہت سے باطل فرقوں کا تعاقب کیا اور ان کی سرکوبی کے لئے اپنی زبان اور قلم کا استعمال کیا-آپ 100 سے زائد کتب کے مصنف بھی تھے-جس میں \"آپ کے مسائل اور ان کا حل\"، \"اختلاف امت اور صراط مستقیم\" ، \"شیعہ سنی اختلافات اور صراط مستقیم \" اور \"تحفہ قادیانیت\" بھی ہیں- مشرقی پنجاب کے ضلع لدھیانہ اور ضلع جالندھر کے درمیان دریائے ستلج حد فاصل کا کام دیتا تھا۔ ضلع لدھیانہ کے شمال مشرقی کونے میں دریائے ستلج کے درمیان ایک چھوٹی سی جزیرہ نما بستی ”عیسیٰ پور“ کے نام سے آباد تھی، جو ہر برسات میں گرنے اور بننے کی خوگر تھی، یہ مصنف کا آبائی وطن تھا۔ تاریخِ ولادت محفوظ نہیں، اندازہ یہ ہے کہ سن ولادت ۱۳۵۱ھ - ۱۹۳۲ء ہوگا۔ والدہ ماجدہ کا انتقال شیرخوارگی کے زمانے میں ہوگیا تھا۔ والد ماجد الحاج چوہدری اللہ بخش مرحوم و مغفور، حضرتِ اقدس شاہ عبدالقادر رائے پوری قدس سرہ سے بیعت اور ذاکر و شاغل اور زیرک و عاقل بزرگ تھے۔ دیہات میں پنچائتی فیصلے نمٹانے میں ان کا شہرہ تھا، قریب کی بستی موضع جسووال میں والد صاحب کے پیربھائی حضرت قاری ولی محمد صاحب ایک خضر صفت بزرگ تھے۔ قرآنِ کریم کی تعلیم انہی سے ہوئی، پرائمری کے بعد ۱۳ برس کی عمر ہوگی کہ لدھیانہ کے مدرسہ محمودیہ اللہ والا میں داخل ہوئے، یہاں حضرت مولانا امداداللہ صاحب حصاروی سے فارسی پڑھی، اگلے سال مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی کے مدرسہ انوریہ میں داخلہ لیا، دو سال یہاں مولانا انیس الرحمن، مولانا لطف اللہ شہید و دیگر اساتذہ سے ابتدائی عربی کی کتابیں ہوئیں۔ ۲۷/رمضان ۱۳۶۶ھ کو پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا، اور مشرقی پنجاب سے مسلم آبادی کے انخلاء کا ہنگامہ رستاخیز پیش آیا۔ مہینوں کی خانہ بدوشی کے بعد چک ۳۳۵ڈبلیوبی ضلع ملتان میں قیام ہوا۔ وہاں سے قریب منڈی جہانیاں میں چوہدری اللہ دادخان مرحوم کی تعمیر کردہ جامع مسجد میں مدرسہ رحمانیہ تھا، وہاں حضرت مولانا غلام محمد لدھیانوی اور دیگر اساتذہ سے تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا، ایک سال مدرسہ قاسم العلوم فقیروالی ضلع بہاول نگر میں حضرت مولانا عبداللہ رائے پوری، ان کے برادر خورد حضرت مولانا لطف اللہ شہید رائے پوری اور حضرت مولانا مفتی عبداللطیف صاحب مدظلہ العالی سے متوسطات کی تعلیم ہوئی، اس کے بعد چار سال جامعہ خیرالمدارس ملتان میں تعلیم ہوئی۔ ۷۲-۱۳۷۳ھ میں مشکوٰة شریف ہوئی، ۷۳-۱۳۷۴ھ میں دورہٴ حدیث اور دورہٴ حدیث کے بعد ۷۴-۱۳۷۵ھ میں تکمیل کی۔ خیرالمدارس میں درج ذیل اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کئے حضرتِ اقدس اُستاذ العلماء مولانا خیر محمد جالندھری قدس سرہ(بانی خیرالمدارس و خلیفہ مجاز حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی) حضرت مولانا عبدالشکور کامل پوری حضرت مولانا مفتی محمد عبداللہ ڈیروی حضرت مولانا محمد نور صاحب حضرت مولانا غلام حسین صاحب حضرت مولانا جمال الدین صاحب حضرت مولانا علامہ محمد شریف کشمیری۔ تعلیم سے فراغت کے سال حضرتِ اقدس مولانا خیرمحمد جالندھری سے سلسلہٴ اشرفیہ، امدادیہ، صابریہ میں بیعت کی اور علومِ ظاہری کے ساتھ تعمیرِ باطن میں ان کے انوار و خیرات سے استفادہ کیا۔ تعلیم سے فراغت پر حضرت مرشد کے حکم سے روشن والا ضلع لائل پور کے مدرسہ میں تدریس کے لئے تقرر ہوا، اور دو سال میں وہاں ابتدائی عربی سے لے کر مشکوٰة شریف تک تمام کتابیں پڑھانے کی نوبت آئی۔ دو سال بعد حضرت مرشد نے ماموں کانجن، ضلع لائل پور بھیج دیا، وہاں حضرت الاستاذ مولانا محمد شفیع ہوشیارپوری (حال مدرّس دارالعلوم کورنگی) کی معیت میں قریباً دس سال قیام رہا۔ تعلیم و تدریس کے ساتھ لکھنے کا شوق شروع ہی سے تھا، مشکوٰة شریف پڑھنے کے زمانے میں طبع زاد مشکوٰة التقریر النجیح کے نام سے تالیف کی تھی۔ سب سے پہلا مضمون مولانا عبدالماجد دریابادی کے ردّ میں لکھا، موصوف نے ”صدقِ جدید“ میں ایک شذرہ قادیانیوں کی حمایت میں لکھا تھا، اس کے جواب میں ماہنامہ ”دارالعلوم“ دیوبند میں ایک مضمون شائع ہوا تھا، لیکن اس سے تشفی نہیں ہوئی، اس لئے برادرم مستری ذکراللہ کے ایما پر مرحوم کی تردید میں مضمون لکھا جو ”دارالعلوم“ ہی کی دو قسطوں میں شائع ہوا۔ ماہنامہ دارالعلوم کے ایڈیٹر مولانا ازہر شاہ قیصر کی فرمائش پر ”فتنہٴ انکارِ حدیث“ پر ایک مضمون لکھا جو ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے علاوہ ہفت روزہ ”ترجمانِ اسلام“ میں بھی شائع ہوا، جمعیت علمائے اسلام سرگودھا کے احباب نے اس کو کتاب کی شکل میں شائع کیا۔ فیلڈ مارشل ایوب خان ۱۹۶۲ء میں بی ڈی نظام کے تحت ملک کے صدر بنے تو پاکستان کے ”اکبرِ اعظم“ بننے کے خواب دیکھنے لگے، ڈاکٹر فضل الرحمن اور اس کے رفقاء کو ابوالفضل اور فیضی کا کردار ادا کرنے کے لئے بلایا گیا، ڈاکٹر صاحب نے آتے ہی اسلام پر تابڑ توڑ حملے شروع کردئیے، ان کے مضامین اخبارات کے علاوہ ادارہ تحقیقات اسلامی کے ماہنامہ ”فکر و نظر“ میں شائع ہو رہے تھے۔ حضرتِ اقدس شیخ الاسلام مولانا سیّد محمد یوسف بنوری نوّر اللہ مرقدہ کی تمام تر توجہ ”فضل الرحمانی فتنہ“کے کچلنے میں لگی ہوئی تھی، اور ماہنامہ ”بینات“ کراچی میں اس فتنے کے خلاف جنگ کا بگل بجایا جاچکا تھا۔ ”بینات“ میں ڈاکٹر صاحب کے جو اقتباسات شائع ہو رہے تھے ان کی روشنی میں ایک مفصل مضمون لکھا جس کا عنوان تھا: ”ڈاکٹر فضل الرحمن کا تحقیقاتی فلسفہ اور اس کے بنیادی اُصول“، یہ مضمون ”بینات“ کو تصحیح کے لئے بھیجا، تو حضرتِ اقدس بنوری نے کراچی طلب فرمایا، اور حکم فرمایا کہ ماموں کانجن سے ایک سال کی رُخصت لے کر کراچی آجاوٴ۔ یہ ۱۹۶۶ء کا واقعہ ہے، چنانچہ حکم کی تعمیل کی، سال ختم ہوا تو حکم فرمایا کہ یہاں مستقل قیام کرو۔ بعض وجوہ سے ان دنوں کراچی میں مستقل قیام مشکل تھا، جب معذرت پیش کی تو فرمایا کہ کم سے کم ہر مہینے دس دن ”بینات“ کے لئے دیا کرو۔ ہر مہینے دس دن کا ناغہ ماموں کانجن کے حضرات نے قبول نہ کیا، اور جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا حبیب اللہ رشیدی مرحوم و مغفور نے اس کو قبول فرمالیا۔ چنانچہ تدریس کے لئے ماموں کانجن سے ساہیوال جامعہ رشیدیہ میں تقرر ہوگیا، یہ سلسلہ ۱۹۷۴ء تک رہا، ۱۹۷۴ء میں حضرتِ اقدس بنوری نے ”مجلس تحفظ ختم نبوت“ کی امارت و صدارت کی ذمہ داری قبول فرمائی تو جامعہ رشیدیہ کے بزرگوں سے فرمایا کہ ان کو جامعہ رشیدیہ سے ختم نبوت کے مرکزی دفتر ملتان آنے کی اجازت دی جائے۔ ان حضرات نے بادلِ نخواستہ اس کی اجازت دے دی، اس طرح جامعہ رشیدیہ سے تدریسی تعلق ختم ہوا۔ بیس دن مجلس کے مرکزی دفتر ملتان میں اور دس دن کراچی میں گزارنے کا سلسلہ حضرت کی وفات (۳/ذیقعدہ ۱۳۹۷ھ، ۱۷/اکتوبر ۱۹۷۷ء) تک جاری رہا۔ حضرت بنوری کا ہمیشہ اصرار رہا کہ مستقل قیام کراچی میں رکھیں، ان کی وفات کے بعد ان کی خواہش کی تکمیل ہوئی۔ اس طرح ۱۹۶۶ء سے آج تک ”بینات“ کی خدمت جاری ہے اور رَبّ کریم کے فضل و احسان سے توقع ہے کہ مرتے دَم تک جاری رہے گی۔ مئی ۱۹۷۸ء میں جناب میر شکیل الرحمن صاحب نے جنگ کا اسلامی صفحہ ”اقرأ“ جاری فرمایا تو ان کے اصرار اور مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی اور مولانا مفتی احمدالرحمن کی تاکید و فرمائش پر اس سے منسلک ہوئے اور دیگر مضامین کے علاوہ ”آپ کے مسائل اور ان کا حل“ کا مستقل سلسلہ شروع کیا۔ جس کے ذریعے بلامبالغہ لاکھوں مسائل کے جوابات، کچھ اخبارات کے ذریعہ اور کچھ نجی طور پر لکھنے کی نوبت آئی، الحمدللہ یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ بیعت کا تعلق حضرتِ اقدس مولانا خیرمحمد جالندھری نوّر اللہ مرقدہ سے تھا، ان کی وفات (۲۱/شعبان ۱۳۹۰ھ، ۲۲/اکتوبر ۱۹۷۰ء) کے بعد حضرت قطب العالم ریحانة العصر شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلوی مہاجرِ مدنی نوّر اللہ مرقدہ(المتوفی ۲۴/مئی ۱۹۸۲ء، ۲۹/رجب ۱۴۰۲ھ) سے رُجوع کیا اور حضرتِ شیخ نے خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا، اسی کے ساتھ عارف باللہ حضرتِ اقدس ڈاکٹر عبدالحی صاحب عارفی نوّر اللہ مرقدہ (المتوفی ۱۵/رجب ۱۴۰۶ھ) نے بھی سندِ اجازت و خلافت عطا فرمائی۔ بینات، ہفت روزہ ختم نبوت اور ماہنامہ اقرأ ڈائجسٹ کے علاوہ ملک کے مشہور علمی رسائل میں شائع شدہ سیکڑوں مضامین کے علاوہ چند کتابیں بھی تالیف کیں، جن کی فہرست درج ذیل ہے: ۱اُردو ترجمہ خاتم النبیین، از علامہ محمد انور شاہ کشمیری۔ ۲اُردو ترجمہ حجة الوداع وعمرات النبی صلی اللہ علیہ وسلم، از حضرت شیخ مولانا محمد زکریا مہاجرِ مدنی۔ ۳عہدِ نبوت کے ماہ و سال (ترجمہ بذل القوة فی سنی النبوة، از مخدوم محمد ہاشم سندھی)۔ ۴سیرتِ عمر بن عبدالعزیز(عربی سے ترجمہ)۔ ۵سوانح حیات حضرت شیخ الحدیث۔ ۶اختلافِ اُمت اور صراطِ مستقیم، دو جلدیں۔ ۷عصرِ حاضر حدیثِ نبوی کے آئینہ میں۔ ۸شہاب مبین لرجم الشیاطین۔ ۹تنقید اور حقِ تنقید۔ ۱۰آپ کے مسائل اور انکا حل ۔(دس جلدیں) ۱۱شخصیات و تاثرات۔ (دو جلدیں) ۱۲تحفہ قادیانیت۔(چھ جلدیں) ۱۳دور حاضر کے تجد د پسندوں کے افکار۔ ۱۴دنیا کی حقیقت ۔(دو جلدیں) ۱۵دعوت و تبلیغ کے چھ بنیادی اصول۔ ۱۶اصلاحی مواعظ۔ (سات جلدیں) ۱۷شیعہ سنی اختلافات اور صراط مستقیم ۔(بولتے حقائق) ۱۸ذریعة الوصول الی جناب الرسول ﷺ ۱۹حسن یوسف ۔(مقالات کا مجموعہ) ۲۰رسائل یوسفی۔ ۱۲ارباب اقتدار سے کھری کھری باتیں۔ ۲۲اطیب النعم فی مدح سید العرب والعجم ۲۳ترجمہ فرمان علی پر ایک نظر۔ ۲۴مرزائی اور تعمیرِ مسجد۔ ۲۵قادیانیوں کو دعوتِ اسلام۔ ۲۶سر ظفراللہ خان کو دعوتِ اسلام۔ ۲۷قادیانی جنازہ۔ ۲۸قادیانی مردہ۔ ۲۹قادیانی ذبیحہ۔ ۳۰قادیانی کلمہ۔ ۱۳قادیانی مباہلہ (مرزا طاہر کے جواب میں)۔ ۲۳قادیانیوں اور دُوسرے غیرمسلموں کا فرق۔ ۳۳مرزا قادیانی اپنی تحریروں کے آئینہ میں۔ ۳۴حیاتِ عیسیٰ علیہ السلام، اکابرِ اُمت کی نظر میں۔ ۳۵نزولِ عیسیٰ علیہ السلام۔ ۳۶حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مرزا قادیانی۔ ۳۷المہدی والمسیح۔ ۳۸غدارِ پاکستان، ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی۔ ۳۹ربوہ سے تل ابیب تک۔ صفر ۱۳ھ مطابق مئی ۲۰۰۰ بروز جمعرات علم و عمل کا یہ کوہ گراں اور شہادت کا آرزومند ،تھکا ماندہ ستر سالہ مسافر صبح دس بجے گھر سے ختم نبوت دفتر آتے ہوئے جام شہادت نوش فرما کر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہم سے جدا ہوگیا۔ فانا للہ وانا الیہ راجعون۔ شہید اسلام رحمہ اللہ کے بیانات ،درس قرآن ،درس حدیث،اصلاحی مواعظ اور آپ کی تصانیف www. "@ur . "شکاری قرضوں Predatory lending سے مراد ایسے قرضے ہیں جو دھوکہ دینے کی نیت سے دیے جاتے ہیں اور قرض دیتے وقت ہی طے ہونے والی شرائط بد دیانتی پر مبنی ہوتی ہیں۔ امریکہ میں شکاری قرضوں کی کوئ واضح قانونی تعریف موجود نہیں ہے۔ کم پڑھے لکھےلوگ ،غریب افراد، اقلیتی طبقے اور عمر رسیدہ لوگ زیادہ تر اسکا شکار ہوتے ہیں۔ ان شکاری قرضوں کے لیئے کوئ چیز رہن (گروی) رکھی جاتی ہے مثلاً کار یا مکان۔ قرض دینے والے ادارے یہ اچھی طرح جانتے ہوئے بھی کہ قرض لینے والا یہ قرض ادا نہیں کر سکے گا اسے قرض دے دیتے ہیں۔ جب مقروض بروقت قسطیں ادا نہیں کر سکتا تو گروی شدہ چیز کو بیچ کر قرض دہندہ بینک یا کمپنی اپنا تو منافع حاصل کر لیتی ہے جبکہ قرض لینے والا اکثر کنگال ہو جاتا ہے۔ شکاری قرضوں میں پھنسانے کے بے شمار طریقے ہیں مثلاً قرض کی شرائط کو غیر واضح رکھنا یا چھپانا، شرح سود کو نہایت مناسب بتانا، خفیہ معاوضوں کو بعد میں ظاہر کر کے انکا مطالبہ کرنا، دستاویزات میں ردو بدل کرنا وغیرہ۔ امریکہ کے مشہور بنک HSBC Finance پر شکاری قرضے دینے کا الزام لگایاگیا تھا جسکے بعد اس مالیاتی ادارے نے اپنی پالیسیوں میں کچھ تبدیلی کی۔ امریکہ میں sub-prime mortgages اسکینڈل میں ایسے لوگوں کو قرض پر مکانات دیے گیئے جن کے بارے میں قرض دینے والوں کو اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ لوگ ایسا قرضہ نہیں چکا سکتے۔ Ameriquest Mortgage نامی ایک ادارے پر جب یہ ثابت ہو گیا کہ اسنے دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوے قرض خواہوں کو شکاری قرضوں میں پھنسایا ہے تو اس کمپنی نے 32.5 کروڑ ڈالر ہرجانہ دینے پر آمادگی ظاہر کر دی۔"@ur . "عامر خان ایک نام جس سے یہ شخصیات مراد ہو سکتی ہیں: عامر خان (مکے باز) - پاکستانی نژاد برطانوی مکے باز عامر خان (اداکار) - بھارتی اداکار"@ur . "ڈاک ایک نظام ہے جس کے زریعہ خطوط اور دوسرے اجرام: لکھی دستاویزات، عموماً لفافے میں بند، اور چھوٹے بستہ، کو دنیا بھر کی منازل پر پہنچا کر حوالے کیا جاتا ہے۔ ڈاک نظام کے زریعے بھیجی چیزوں کو ڈاک کہا جاتا ہے۔"@ur . "Jonas Edward Salk جونس ایڈورڈ سالک (28 اکتوبر 1914- 23 جون 1995) ایک امریکی یہودی سائنس دان تھا جس نے وائرس (virus) پر میڈیکل ریسرچ کر کے 1955 میں پولیو (polio) کے خلاف کامیاب ٹیکہ (ویکسین) بنایا۔ وہ اپنی اس ایجاد سے کروڑوں ڈالر کما سکتا تھا لیکن اس نے انسانیت کی بھلائ کی خاطر اپنی اس ایجاد کو پیٹنٹ patent کرانے سے صاف انکار کر دیا۔"@ur . "فیڈرل ریزرو (معنی وفاقی زخیرہ) ریاستہائے متحدہ امریکہ کا مرکزی مَصرِف نظام ہے۔ یہ 1913ء میں قائم کیا گیا۔ یہ ایک نجی ادارہ ہے جو امریکی زرکاغذ جاری کرتا ہے۔"@ur . "جواب سے مطلع فرمائیں کا مخفف ج س م ف کیا جاتا ہے، جو اکثر دعوت ناموں کے آخر میں لکھا جاتا ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ وصول کندہ دعوت میں اپنی شرکت بارے مثبت یا منفی میں جواب سے دعوت دینے والے کو مطلع کرے۔"@ur . "معیار طلا یا سونا کا معیار نظام پیسہ ہے جس میں اقتصادیات کی اکائی سونا کی متعین کمیت ہے۔"@ur . "وزیر آباد گجرانوالہ (پاکستان) کے رہائشی سید سبط الحسن شاہ کو ڈبل شاہ کہا جاتا ہے۔ اس نے رقم دوگنی کرنے کا جھانسہ دے کر محض 18 مہینوں میں 70 ارب روپے کمائے۔ شروع میں وہ صرف 15 دنوں میں رقم دوگنی کر کے واپس کر دیا کرتا تھا۔ بعد میں یہ مدت بڑھتے بڑھتے 70 دنوں تک جا پہنچی۔ سید سبط الحسن شاہ 3 مارچ 1964 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوا۔ اسکا تعلق نچلے درمیانے طبقے سے تھا۔ B. Sc اور B."@ur . "نکسن دھچکا ان اقتصادی اقدامات کے سلسلہ کو کہتے ہیں جو رم ا کے صدر رچرڈ نکسن نے 1971ء میں اُٹھائے، جن میں شامل تھا امریکی ڈالر کا براہ راست سونا میں تبدل پزیری کے خاتمہ کا یکطرفہ فیصلہ جس سے عالمی اقتصادی تبادلہ کا مروجہ بریٹن ووڈ نظام کا لازمی طور پر خاتمہ ہو گیا۔"@ur . "حُر قبیلہ کے روحانی پیشوا، نام شاہ مردان شاہ (پدائش 22 نومبر 1928؛ وفات 11 جنوری 2012ء) مگر پیر پگاڑا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ آپ حر قبیلہ کے ساتویں پیر (پیر پگارا) تھے۔ زندگی سیاست میں گزاری اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے سربراہ تھے۔ ہندوستان پر برطانوی قابض حکومت نے 1942ء میں حر مجاہدین کو کلعدم قرار دے کر پیر پگاڑا کے والد پیر صبغت اللہ شاہ کو پھانسی دے دی اور ان کے بیٹوں کو اغوا کر کے لندن لے گئے۔ 1952ء میں پیر پگاڑا وطن واپس آئے اور سیاست میں مشغول ہو گئے۔ پاکستانی وقت کے مطابق 10 جنوری 2012ء، شب 23:30 پر لندن کے ہسپتال میں وفات پائی۔"@ur . "حر قبیلہ کے چھویں پیر پگارا۔"@ur . "\"رانی تاج\" (شہان آرا تاج)3 اکتوبر 1993 کو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں پیدا ہوئیں۔ وہ دنیا میں ڈھول بجانے والوں کے فہرست میں سب سے زیادہ مشہور شخصیت ہیں۔"@ur . "سندھ میں حرتحریک کا روحانی پیشوا پیر پگاڑا یا پیر پگارا کے لقب سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "زرمبادلہ منڈی عالمی دنیا-بھر کی غیر مرکزی مالیاتی منڈی ہے جس میں زر کی تجارت کی جاتی ہے۔ یعنی ایک ملک کے زر کے بدلے دوسرے ملک کا زر خریدا جا سکتا ہے۔ ہر ملک کے زر کی دوسرے ملک کے زر کی شرح منڈی میں مختلف ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اوتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔"@ur . "زنگ ایک جامع اصطلاح ہے جو لوہا اکسید کو بیان کرتی ہے۔ عامی استعمال میں یہ سرخ اکسید کو اطلاق ہوتی ہے جو پانی یا نمی کی موجودگی میں لوہا اور آکسیجن کے تعامل سے بنتا ہے۔"@ur . "لی ہاروے اوسوالڈ، جس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے 22 نومبر 1963ء کو کمال نشانچی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو گولی مار کر قتل کر دیا۔"@ur . "یہودی نژاد امریکی جیک روبی جس نے لی ہاروے اوسوالڈ کے قاتل کے طور پر شہرت حاصل کی۔"@ur . "محمد صوق وللی عثمانیوں کے عہد کا ایک بالغ نظر اور مدبرانہ ذہن رکھنے والا وزیر تھا- جو اپنے حکمرانوں کے دلوں میں اپنے لیے بہت اعتماد رکھتا تھا۔ سلیمان اعظم کے بعد جب سلیم ثانی تخت نشین ہوا تو اپنی نااہلی اور عیش و عشرت کے باعث عنان اقتدار سنبھال کر معاملات چلانا اس کے بس کی بات نہ تھی۔ چنانچہ اس کے عہد میں نظام حکومت کی حقیقی باگ ڈور سلیمان اعظم کے تربیت یافتہ صوق وللی کے ہاتھ میں تھی۔ صوق وللی نے عثمانی سلطنت و حکومت کو مستحکم کرنے اور سلطنت سے باہر کے دشمنوں سے نمٹنے کے لیے بہت اہم تجویز پیش کیں اور ان پر حتی الوسع سعی کرکے عمل کی کوشش کی۔ اس نے دولت عثمانیہ کی سرحدوں کو پھیلانے میں بہت نمایاں کردار اور خدمتیں انجام دیں۔"@ur . "امریکی ریاست نیا ہمپشائر کا ایک علاقہ جو اپنے تین تفریحی مقامات کے لیے مشہور ہے۔"@ur . "1990ء میں صدام حسین کے زمانی صدارت میں عراق نے کویت پر حملہ کر قبضہ کر لیا جو سات ماہ جاری رہا۔ کویتی حکمران رات کو سعودی عرب فرار ہو گئے۔ عراق کا الزام تھا کہ کویت اس کا تیل چوری کر رہا ہے۔ حملے سے پہلے امریکی سفیر نے صدام حسین کو یقین دلایا کہ عرب تنازاعات میں امریکہ نہیں پڑے گا۔ سقوط کے بعد جارج بش کی صدارت میں امریکہ نے سعودی عرب میں اپنی فوجیں جمع کیں اور حملہ کر کے کویت کو عراق سے آزاد کرا لیا۔ مغربی ممالک میں اس حملے کو پہلی خلیجی جنگ کہا جاتا ہے۔"@ur . "کویت کا زرکاغذ کویتی دینار کہلاتا ہے۔"@ur . "زر فرمان ایسے زر کو کہتے ہیں جس کی قدر کسی ملک کے حکومتی فرمان یا قانون سے مشتق ہو۔"@ur . "امریکی ماہر اقتصادیات جس کو اقتصادی سائنس میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔"@ur . "یہ مقالہ سال 2012ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2009 2010 2011 – 2012 – 2013 2014 2015"@ur . "ارفع کریم نے نو سال کی عمر میں شمارندیات کا امتحان (مائیکروسافٹ سند پیشہ ور) کامیاب کر کے عالمی شہرت حاصل کی۔"@ur . "پانی کا ذخیرہ کرنے وال افریقی ملک مڈغاسکر میںجس میں بڑی مقدار میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ مڈغاسکر میں پایا جانے والا باﺅ باب نامی درخت کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اس دیوہیکل درخت کو پانی ذخیرہ کرنے کی قوت کی وجہ سے جزیرہ مڈغاسکر کا خزانہ بھی کہا جاتا ہے۔ باﺅباب درختوں کی یہاں آٹھ اقسام پائی جاتی ہیں۔ مزیدار بات یہ ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے والا یہ درخت مڈغاسکر کی بنجر زمینوں پر نمو پاتا ہے۔ اس کا تنا بوتل نما ہوتا ہے جس میں بڑی مقدار میں پانی جمع رہتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس درخت کے تنے میں ایک لاکھ بیس ہزار لیٹر پانی جمع کرنے کی گنجائش ہوتی ہے، جو کہ اس بنجر علاقے میں انسانوں اور جنگلی حیات کے لیے زندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس درخت کی ایک اور بات جو حیرت انگیز ہے، وہ یہ کہ اس کی جڑیں زمین سے باہر ہوا میں ہوتی ہیں۔"@ur . "زر کثیف ایسے زر کو کہتے ہیں جن کی اپنی وقعت ہو، جیسے سونا، چاندی کے سکّے جن کی مالیت دھات کی مقدار کے مطابق ہو۔ یہ زرفرمان کے برعکس ہے جس کی مالیت کسی حکومت کے وعدے یا فرمان کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی اپنی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ موجودہ زمانہ میں زرکثیف معاشی اور فوجی طور پر مضبوط ممالک جن کی طاقت مستقبل میں بھی چلنے کی قوی امید ہو، کے زرکاغذ کو بھی کہتے ہیں، جیسا کہ امریکی ڈالر۔"@ur . "اسلام کی تاریخ میں رافضہ اس مکتبہ فکر کو کہتے ہیں جن کا خیال ہے کہ رسول اللہ محمد نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء رشدہ اور ان کی حمایت کرنے والے غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے۔ اس کے علاوہ یہ وصیت چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ یہ عقیدہ قرقہ شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "تانبا اور کچھ دوسری دھاتوں (عموماً ٹِن) سے بننے والہ مغلوبہ بھرت کانسی کہلاتی ہے۔"@ur . "رسید ایک لکھا اقرار ہے کہ کسی جنس یا خدمت کے بدلے ایک مخصوس چیز یا پیسہ وصول ہو گیا ہے۔ تبادلے میں املاک یا خدمت کی خرید کا رسید ثبوت ہوتی ہے۔"@ur . "زیر زمین کوئلے سے گیس کی پیداوار ایک ایسا صنعتی عمل ہے جس میں کوئلے سے گیس بنائی جاتی ہے۔ یہ عمل کوئلے کے ایسے ذخائر پر کیا جاتا ہے جہاں کان کنی نہیں کی گئی ہوتی۔ اس عمل میں آکسیڈنٹس کو زمین میں سوراخ کر کے کوئلے تک پہنچایا جاتا ہے اور دوسرے سوراخ سے تیار شدہ گیس کو نکالا جاتا ہے۔ اس گیس کو دیگر مصنوعات کی تیاری یا پھر بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر اس عمل کو ان جگہوں پر استعمال کیا جاتا ہے جہاں سے کوئلے کو کان کنی سے نکالنے کا عمل بہت پیچیدہ ہو یا جہاں کان کنی بہت مہنگی پڑتی ہو۔ تاہم بعض جگہوں پر اسے کان کنی کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "عام استعمال میں کسی شخص کا مال اس کی مرضی یا اجازت کے بغیر غیرقانونی طور پر لے لینے کو چوری کہتے ہیں اور یہ عمل کرنے والے شخص کو چور کہا جاتا ہے۔"@ur . "چاندی سند امریکی حکومت کی جانب سے 1878ء سے 1964ء تک جاری کردہ ایک زر کاغذ تھی جس کے بدلے چاندی مل سکا کرتی تھی۔ اب صرف زر کاغذ کے طور پر استعمال ہو سکے ہے۔"@ur . "ڈاکہ ایسا جرم ہے جس میں کوئی قدر رکھنے والی چیز ہتھیا لی جائے یا ہتھیانے کی کوشش کی جائے، طاقت کے استعمال، یا طاقت کے استعمال کی دھمکی، یا ہدف کو خوف میں مبتلا کر کے۔ ڈاکہ چوری سے یوں مختلف ہے کہ اس میں دہشت یا ڈرانے دھمکانے کا استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "مَصرِف دھوکا سے مراد کسی مالیاتی ادارے کی ملکیت پیسہ، املاک، یا اثاثے دھوکا دہی سے حاصل کرنا، یا پھر جمع کرانے والوں کے پیسے اپنے آپ کو مصرف کا نمائندہ ظاہر کر کے ہتھیانا ہے۔"@ur . "فرید الدین ناگوری، پورا نام شیخ محمود بن علی بن حمید سعیدی سوالی ناگوری ہے ۔ اپنے لقب شیخ فرید الدین سے ہی مشہور ہوئے۔ ناگوار میں پیدا ہوئے اور وہاں ہی پرورش پائی۔ اپنے والد ماجد سے جو عالم و صوفی تھے، اخزِ علم کیا۔ اپنے والد سے ہی حدیث کی اجازت لی۔ اپنے دور کے جلیل القدر عالم و فقیہ تھے اور مشائخ میں بھی شمار کیے جاتے تھے۔ ان سے شیخ ضیاء الدین نخشبی اور بہت سے حضرات نے علم حاصل کیا۔ 756ھ (1355ء) میں دہلی میں وفات پائی اور وہاں ہی دفن ہوئے۔"@ur . "چک نمبر 216/TDA اس چک کا نقشہ تھل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے ترتیب دیا۔اس چک کی آبادی تقریبا 1000نفوس پر مشتمل ہے۔اس چک کی آبادی کا رقبہ سولہ ایکڑ ہے۔اس چک میں ایک شاندار مسجد تعمیر کی گئی ہے۔چک سوائے بجلی کے تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔اس چک میں ایک لڑکوں کااور ایک لڑکیوں کا پرائمری سکول ہے۔اس چک کی یونین کونسل 67ایم ایل ہے جو کہ تحصیل منکیرہ میں آتی ہے۔"@ur . "عام بول چال میں نقد یا نقدیپیسہ کی بطور طبیعی ہئیتِ زر، جیسے رقعۂ مصرف یا سکّے کو کہے ہیں۔ مالیات میں نقدی کسی شراکہ کے ایسے اثاثہ جات کو کہتے ہیں جو زرکاغذ یا ایسی شکل میں ہوں جنہیں فوری طور پر کام میں لایا جا سکے۔"@ur . "مزدور روزی کے لیے ایسا کام کرتا ہے جس میں غیرمہارت کے دستی پیشے شامل ہیں۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی وفاقی حکومت سے مراد آئینی جمہوریہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی وفاقی حکومت ہے۔ اس کے تین حصے ہیں: قانون ساز پارلیمان، عاملہ، اور عدلیہ۔"@ur . "خبب جنوب مغربی شام کا ایک شہر ہے۔"@ur . "فورفار قلعہ نما محل ایک گیارھویں صدی کا قلعہ نما محل یا محل نما قلعہ ہے، جو اسکاٹلینبڈ کے ٹاؤن فورفار کے مغرب سمت بنا ہوا ہے۔ آج اس قلعہ نما محل کے کوئی آثار موجود نہیں ہیں لیکن ۱۷ھویں صدی میں اس کے کچھ آثار موجود تھے، جو بعد میں جاکے طوفانوں اور بارشوں کی زد میں آکے تباہ و برباد ہوگئے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کے آئین میں پہلی دس ترامیم کو مجموعاً حقوق کا منشور کہا جاتا ہے۔ ان حدود کا مقصد قدرتی حقوق، حریت اور املاک کو تحفظ دینا ہے۔ یہ متعدد ذاتی آزادیوں کی ضمانت دیتے ہیں، حکومت کی طاقت کو عدالتی اور دوسرے معاملوں میں محدود کرتے ہیں، اور کچھ طاقتوں کو ریاستوں اور عوام کیلئے مخصوص کرتے ہیں۔ اصلا یہ منشور صرف وفاقی حکومت پر لاگو تھا مگر اب کچھ حصوں کا اطلاق ریاستوں پر بھی ہوتا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں ان آزادیوں کا بڑا چرچا کیا جاتا ہے، مگر حقیقتا امریکی عدالتیں ان حقوق کے خلاف فیصلے دیتی رہتی ہیں۔"@ur . "طاقت خرید (یا قوت خرید) سے مراد اجناس/خدمات کی تعداد ہے جو کسی ایکائی پیسے سے خریدی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ 1960ء میں ایک صد روپیہ سے کسی جنس کی مقدار خرید سکتے تھے وہ آج کی تعداد سے کہیں زیادہ ہو گی تو کہا جائے گا کہ 1950 میں آپ کی طاقت خرید زیادہ تھی۔"@ur . "ٹرائے اونس شاہی ناپ تول کی اکائی ہے۔ موجودہ دور میں یہ قیمتی دھاتوں کا وزن ناپنے کے کام آتی ہے۔ انگریزی میں اس کا مخفف oz t کیا جاتا ہے۔ ایک ٹرائے اونس 31.1034768 گرام کے برابر ہوتا ہے، اور تقریباً 1.09714 اونس کے برابر ہوتا ہے۔"@ur . "سلسلہ شیبانیان دراصل شیبان خان کے نام سے ہے جو جوجی خان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا. گویا یہ چنگیز خان کے اہل خانہ سے تعلق رکھتے تھے- شروع میں شیبان خان کے خاندان کے لوگ مغربی سائبیریا میں مقیم تھے اور اس علاقے کا نام شیبانی اردو تھا - شیبانی اردو نے 1282ء میں اسلام قبول کر لیا - بعد ازاں ایک بڑے دھڑے کی تقسیم ہوئی جس کا نام ازبک پڑ گیا اور وہ ماوراء النہر کی طرف ایک نئی زندگی کی تلاش میں نکلے- نیلے رنگ میں سلسلہ شیبانیان کے ازبک رہنما اور سلسلہ کے ماوراء النہر میں بانی کے دادا کا نام ہے-"@ur . "امیر محمد اکرم اعوان مفسر قرآن اور مذہبی پیشوا ہیں جو تنظیم الاخوان کے امیر ہیں۔"@ur . "زیتون، ایک چھوٹے درخت کے خاندان سے تعلق رکھنے والا نوع ہے، جو کہ بحیرہ روم کے مضافاتی علاقوں میں آبائی طور پر پایا جاتا ہے۔ ان علاقوں میں یورپ کے جنوب مشرقی، مغربی افریقہ اور شمالی افریقہ کے ساحلی علاقے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یہ نوع شمالی ایران اور بحیرہ قزوین کے جنوبی علاقوں میں بھی پایا گیا ہے۔ زیتون کا پھل، بحیرہ روم کے خطے میں اہم زرعی جنس کے طور پر شمار کیا جاتا ہے اور اس سے زیتون کا تیل کشید کیا جاتا ہے۔ زیتون کا پھل اور درخت کا عمومی نام ہی اس کے عالم نباتات میں خاندان کا نام بھی ہے۔ عالم نباتات کے اس خاندان میں زیتون کے علاوہ گل یاس، یاسمین، گُل آرائش، اور برگ راکھ شامل ہیں۔"@ur . "ابو الخیر خان (1412-1468) خانہ بدوش ازبک قبائل کا رہنما تھا. ابو الخیر خان 1412ء میں پیدا ہوا- ان کے والد کا نام دولت شیخ ابن ابراہیم خان تھا جو کہ شیبان خان کے خاندان سے تھے- شیبان خان دراصل جوجی خان کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا."@ur . "چک نمبر 104 جنوبی سرگودھا تحصیل و ضلع سرگودھا میں واقع ایک گاوں ہے یہ فیصل آباد روڈ اور سرگودھا باـی پاس کے سنگم پر واقع ہے یہ کڑانہ پہاڑی کے دامن میں واقع ہے ےاور آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا گاوں ہے۔"@ur . "قلعہ ملتان، افواج پاکستان کا ملتان میں ایک اڈہ، جو کہ برصغیر پاک و ہند کے طرز تعمیر اور دفاعی لائحہ عمل کا شاہکار ہے۔ یہ قلعہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں ایک پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا جو کہ تب دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ یہ قلعہ، برطانوی سامراجی دور میں برطانوی افواج کے ہاتھوں تباہ ہوا۔ یہ قلعہ اپنے اندر موجود دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ طرز تعمیر میں بھی یگانگت رکھتا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق، اس قلعہ کی دیواریں تقریبا 40 سے 70 فٹ اونچی اور 6،800 فٹ کے علاقے کا گھیراؤ کرتی تھیں۔ اس کی دیواریں برج دار تھیں اور اس کی ہر داخلی دروازے کے پہلو میں گشتی اور حفاظتی مینارے تعمیر کیے گئے تھے۔ اس قلعہ کے چار داخلی دروازے تھے، جن میں قاسمی، سکی، حریری اور خضری دروازے شامل ہیں۔ قلعے کی حفاظت کے لیے اس کے ارد گرد 26 فٹ گہری اور 40 فٹ چوڑی خندق بھی کھودی گئی تھی، جو کہ بیرونی حملہ آوروں کو روکنے میں مددگار ثابت رہتی تھی۔ قلعہ کی بیرونی فصیلوں کی حصار میں اندر کی جانب ایک مورچہ نما چھوٹا قلعہ تعمیر کیا گیا تھا، جس کے پہلو میں 30 حفاظتی مینار، ایک مسجد، ہندؤں کا مندر اور خوانین کے محل تعمیر کیے گئے تھے۔ 1818ء میں رنجیت سنگھ کی افواج کے حملے میں اندرونی چھوٹے قلعے کو شدید نقصان پہنچا۔ اس قلعہ کو کاٹوچگڑھ بھی کہا جاتا تھا، جو کہ کاٹوچوں یعنی راجپوتوں کی شہنشاہی کے دوران تعمیر کیا گیا تھا۔"@ur . "امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کو نسبتاً کم سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ ٹیکساس کی عدالت نے ایک مدرسہ کی نعرہ باز لڑکی کو 35000 ڈالر کا جرمانہ کیا کیونکہ اس کے اپنے ساتھ زنابالجبر کرنے والے کھلاڑی کے نام کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا تھا۔"@ur . "محمد یوسف خان خٹک تحریک پاکستان کے فعال کارکن تھے۔ آپ حالیہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے مشہور و معروف خاندان کے چشم و چراغ تھے، آپ کے والد کا نام خان بہادر قلی خان خٹک تھا، جو سابق گورنر اسلم خان خٹک، لیفٹینٹ جنرل حبیب اللہ خان اور کلثوم سیف اللہ خان کے بھائی تھے۔ یوسف خٹک صوبہ سرحد (برطانوی سامراج) میں ڈاکٹر خان صاحب کی سربراہی میں قائم گانگریسی حکومت کے خلاف تحریک پاکستان کے انتہائی فعال کارکن رہے۔ خان لیاقت علی خان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کی بناء پر آپ کو تقسیم ہند کے بعد مسلم لیگ کا سیکرٹری جنرل نامزد کیا گیا۔ تاہم ان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ عبدالقیوم خان کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے پارٹی عہدہ سے مستعفیٰ ہو گئے۔ عبدالقیوم خان نے منظم طور پر یوسف خٹک اور ان کے حمایتی بیرسٹر سیف اللہ خان کے خلاف پارٹی میں تحریک چلائی۔ 1949ء میں یوسف خٹک کو پارٹی کا صوبائی جنرل سیکرٹری نامزد کیا گیا اور بعد ازاں آپ خان لیاقت علی خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد مرکز میں آل پاکستان مسلم لیگ کے دوسرے سیکرٹری جنرل نامزد ہوئے۔ آپ پاکستان کے قیام کے بعد زیادہ تر عرصہ حزب اختلاف میں رہے، اور پاکستان کی قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف بھی منتخب کیے گئے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی تحریک میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ خان عبدالغفار خان کے ساتھ شدید نظریاتی اختلافات کی بناء پر آپ نے عوامی نیشنل پارٹی کے اس موقف کہ وہ پشتونوں کی نمائندہ جماعت ہے، ہمیشہ سخت مخالفت کی۔ 1971ء میں قیوم خان کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (قیوم) میں شمولیت اختیار کی اور قیوم خان کی جانب سے خالی کی جانے والی پشاور کی قومی اسمبلی کی نشست پر انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستان مسلم لیگ (قیوم) کی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شراکت داری پر یوسف خٹک کو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے ایندھن، توانائی اور قدرتی وسائل تعینات کیا گیا۔ 1977ء میں قیوم خان کے ساتھ اختلافات اور پارٹی سے علیحدگی کے باوجود آپ نے پشاور سے انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کی۔ 1990ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے یوسف خٹک کو سیاست کے میدان میں گراں قدر خدمات کے صلے میں تمغہ سے نوازا اور پاکستان ڈاک کے ان کے نام پر اعزازی ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔"@ur . "حسن آبادچھوربٹ بلتستان کا ایک خوبصورت گاوں ہے۔ جس کی آبادی تقریبا 300 نفوس پر مشتمل هے۔ جو که سکردو شہر سے تقریبا 230 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حسن آباد کا پرانا نام کستنگ تھا۔ جس کا مطلب ہے پانی کا بہت بڑا ذخیرہ، یہاں کی آبادی ١٠٠ فیصد مسلمان ہے۔ جو کہ صوفیہ نوربخشیہ فرقے سے تعلق رکهتے ہیں۔"@ur . "کھچیاں ضلع فیصل آباد کی تحصیل چک جھمرہ میں چنیوٹ، چک جھمرہ روڈ پر واقع ایک گاؤں ہے۔ یہ تحصیل چک جھمرہ کی یونین کونسل نمبر #09 کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔ اور فیصل آباد، پنڈی بھٹیاں موٹروے ایم3 کے ڈپٹی والا انٹرچینج سے 4 کلومیٹر دور ہے۔"@ur . "اشرفی سونے کا سکّہ ہوتا تھا جو پندرھویں صدی میں مصر میں برجی مملوک حکمرانوں نے جاری کیا تھا۔ پہلی اشرفی غالباً 1407 میں بنائ گئی۔ اشرفی کا نام سلطان ال اشرف سیف الدین بارسبی (1438-1422 عیسوی) کے نام پر پڑ گیا جو مصر کا نواں برجی مملوک سلطان تھا۔ شروع میں اشرفی کا وزن 3.45 گرام ہوتا تھا مگر وقت بدلنے کے ساتھ اسکا وزن تبدیل ہوتا رہا۔ اشرفی کا سکہ اطالوی سونے کے سکے Ducat کی طرز پر بنایا گیا تھا جو اس زمانے میں بہت مقبول تھا۔ ایران میں جہانشاہ قراقویونلو (1438-1467) کے زمانے میں اشرفی کا وزن 3.9 گرام تھا۔ آق قویونلو کے زمانے میں اشرفی 3.4گرام کی تھی۔ شاہ اسماعیل صفوی کے دور حکومت میں اسکا وزن 3.52 گرام مقرر تھا۔ نادر شاہ افشار نے \"مہر اشرفی\" کے نام سے سونے کا سکہ جاری کیا جو ہندوستان کے مغل حکمرانوں کے معیار کے عین مطابق تھا۔ 1768 میں مہر اشرفی کا وزن 11.01 گرام تھا۔ سلیمان اعظم کے زمانے میں اشرفی بنانے کے لیئے 20 سے زیادہ ٹکسال سلطنت عثمانیہ میں موجود تھیں۔"@ur . "تنخواہ ایسی معیادی ادائیگی کو کہتے ہیں جو آجر کی طرف سے ملازم کو دی جاتی ہے، جس کا تعین ملازمی میثاق میں کیا جاوے ہے۔ اس کا موازنہ اجرت سے کرو، جہاں ہر کام، یا گھنٹہ کی مزدوری، پر ادائیگی کی جاتی ہے، نہ کہ معیاد کی اساس پر۔"@ur . "تانبہ اور جست کی بھرت سے پیتل بنایا جاتا ہے؛ تانبہ اور جست کا تناسب تغیر کر کے پیتل کے درائج بنائے جا سکتے ہیں جن کے خوائص تغیری ہوتے ہیں۔"@ur . "ایک واقعہ میں عدالت نے کچھ افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا، مگر جیل سے رہائی پر انہیں اغوا کر لیا گیا۔ 9 دسمبر 2010ء کو فوجی اداروں کے وکیل نے عدالت اعظمی میں اعتراف کیا کہ اڈیالہ جیل سے اغوا کیے گئے 11 قیدی ان اداروں کی تحویل میں ہیں اور ان پر فوجی قانون کے تحت مقدمہ چلایا جانا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد کی لاشیں ورثا کے سپرد کی گئیں جن کی موت تشدد کے باعث ہوئی۔ عدالت اعظمی نے زیر حراست افراد کی ہلاکت پر آئی ایس آئی اور ایم آئی کو نوٹس جاری کیے۔ 13 فروری 2012ء کو باقی ماندہ افراد کو عدالت اعظمی میں لایا گیا۔ عدالت نے ان کے طبی معائنے اور پشاور ہسپتال میں رکھنے کا حکم صوبہ سرحد کے سیکرٹری اعلی کو دیا۔"@ur . "فلسطینی عالم ابو قتادہ جو 1960ء میں بیت الحم میں پیدا ہوا۔ برطانیہ نے دہشت پر جنگ کی آڑ میں اسے دس سال قید میں رکھا۔ بالآخر برطانوی عدالت نے 2012ء میں اس کی جیل سے رہائی کے بدلے دن میں 22 گھنٹے نظر بند کرنے کا عندیہ دیا۔"@ur . "اردو یونیکوڈ جالبینی چوپال ہے جس کو مختلف مجالس کے نام سے منظم کیا گیا ہے جو اس طرح ہیں۔ مجلسِ اعلانات مجلسِ تفریح مجلسِ حالات حاضرہ مجلسِ مذہب اور نظریات مجلسِ درس و تدریس مجلسِ شعر و ادب مجلسِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹنگ مجلسِ گرافک"@ur . "بحری مملوک (1250-1382)[ترمیم] ! # ! حاکم ! ابتدا ! اختتام ! حاکم کا لقب ! انجام |- | 1 | عز الدین ایبک | 1250 | 1257 | سلطان | قتل کر دیا گیا |- | 2 | ال منصور نور الدین علی | 1257 | 1259 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 3 | ال مظفر سیف الدین قطز | 1259 | 1260 | سلطان | قتل کر دیا گیا |- | 4 | ال ظاہر رکن الدین بیبرس ال بندوقداری | 1260 | 1277 | سلطان | مر گیا | |- | 5 | السید ناصر الدین برکہ | 1277 | 1279 | سلطان | خود دستبردار ہو گیا |- | 6 | ال عدیل بدرالدین سلامش | 1279 | 1279 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 7 | ال منصور سیف الدین قلاوں | 1279 | 1290 | سلطان | مر گیا |- | 8 | الاشرف سیف الدین خلیل | 1290 | 1293 | سلطان | قتل کر دیا گیا |- | 9 | الناصر ناصر الدین محمد بن قلاوں۔ پہلی تخت نشینی | 1293 | 1294 | سلطان | کچھ مدت کیلیئے تخت چھن گیا |- | 10 | ال عادل زین الدین | 1294 | 1296 | سلطان | بھاگ گیا |- | 11 | ال منصور حسّام الدین لاجن | 1296 | 1299 | سلطان | قتل کر دیا گیا |- | 12 | الناصر ناصر الدین محمد بن قلاوں۔ دوسری تخت نشینی | 1299 | 1309 | سلطان | خود دستبردار ہو گیا |- | 13 | ال مظفر رکن الدین بیبرس دوّم | 1309 | 1309 | سلطان | مار دیا گیا |- | 14 | الناصر ناصر الدین محمد بن قلاوں۔ تیسری تخت نشینی | 1309 | 1340 | سلطان | مر گیا |- | 15 | ال منصور سیف الدین ابوبکر | 1340 | 1341 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 16 | ال اشرف علاوالدین کوجک | 1341 | 1342 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 17 | الناصر شہاب الدین احمد | 1342 | 1342 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 18 | الصالح عمادالدین ابو اسماعیل | 1342 | 1345 | سلطان | مر گیا |- | 19 | الکامل سیف الدین شعبان | 1345 | 1346 | سلطان | مار دیا گیا |- | 20 | ال مظفر زین الدین حاجی | 1346 | 1347 | سلطان | مار دیا گیا |- | 21 | al-Nasir Badr al-Din Abu al-Ma'aly al-Hassan | 1347 | 1351 | سلطان | تخت چھن گیا |- | 22 | صلاح الدین بن محمد | 1351 | 1354 | سلطان | قید کر لیا گیا |- | 23 | al-Nasir Badr al-Din Abu al-Ma'aly al-Hassan | 1354 | 1361 | سلطان | غائب ہو گیا، شائد مار دیا گیا |- | 24 | المنصور صلاح الدین محمد بن حاجی | 1361 | 1363 | سلطان | دماغ ہٹ گیا تو تخت چھن گیا |- | 25 | ال اشرف شعبان | 1363 | 1376 | سلطان | مار ڈالا گیا |- | 26 | المنصور علاوالدین علی ابن ال اشرف شعبان | 1376 | 1381 | سلطان | وبا میں ہلاک ہو گیا |- | 27 | الصالح حاجی | 1381 | 1382 | سلطان | خود دستبردار ہو گیا |}"@ur . "جَآءَالحَق مفتی احمد یار خاں نعیمی کی اردو تصنیف ہے جس میں اہلسنت والجماعت کے بریلوی مکتبہ فکر کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف فیہ فروعی و مسلکی مسائل کا محققانہ اور مدلل تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔"@ur . "مستنصر حسين تارڑ کا اردو سفر نامہ جو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے سفر پر مشتمل ہے۔"@ur . "اے حمید کا اردو سفرنامہ جو دوسری عالمی جنگ کے دوران رنگون پر گزرنے والی قیامت کی سچی داستان بھی ہے جسے مصنف کے رومان پرور انداز نے لازوال بنا دیا ہے۔"@ur . "شامی نسل کا خاندانِ اطباء جو جندی شاپور میں مقیم تھا۔ اس خاندان میں بڑے نامور اطباء اور فلاسفہ پیدا ہوئے جنہوں نے عالمانہ کتابیں لکھ کر علم طب کی بڑی خدمت کی۔ یہ خاندان عباسی خلفاء کے ہاں بڑا مقرب رہا اور انعام و اکرام سے نوازا گیا۔"@ur . "بنو نجار، قدیم عرب کا ایک مشہور قبیلہ تھا۔ جو اپنی مرحم خیزی کی بدولت مشہور تھا۔ اس قبیلے میں نامور شاعر اور عظیم بڑے سپاہی پیدا ہوئے۔ اسلام آنے کے بعد اس قبیلے کے بہت سے افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس قبیلے کے ایک مشہور صحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی ﷲ تعالٰی عنہ ہیں۔ یہ ایک یہودی قبیلہ تھا۔"@ur . "محاضرہ، تصوف کی ایک اصطلاح ہے۔ صوفیاء اسے دل کے بارگاہ الہی میں حاضر ہونے پر بولتے تھے۔ محاضرہ کی علامت ﷲ تعالٰی کی کسی نشانی میں دائمی تفکر ہے۔ اسی لیے آیات الہی کے شواہد کو بھی محاضرہ کہا جاتا ہے۔"@ur . "شرح سود وہ شرح ہے جس کے مطابق قرض دینے والے کو قرض لینے والا سود ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے۔"@ur . "ڈاکٹر مہاتیر بن محمد ملائشیا کا چوتھا وزیراعظم تھا جو اس عہدہ پر 1981ء سے 2003ء تک، 22 سال، فائز رہا۔ اس کا سیاسی سفر 40 سال تک محیط ریا۔"@ur . "تَنقیح کی جامع تعریف کسی شخص، تنظیم، نظام، عملیات، یا منصوبہ کی جانچ پڑتال ہے۔ اصطلاح کا عام استعمال حسابداری میں ہوتا ہے مگر مشابہ تصور منصوبہ انتظام، کیفیت انتظام اور بقائے توانائی میں بھی پائے جاتے ہیں۔"@ur . "چیڑ صنوبر کی قسم کا ایک درخت ہے جو کوہ ہمالیہ کے سلسلے میں بکثرت ہوتا ہے۔ یہ پاکستان کے شمالی علاقوں، بھارت ، نیپال اور بھوٹان میں پایا جاتا ہے۔"@ur . "سيلاب ایک قسم کی قدرتي حالت ہے جو نديوں کے بھر جانے، شديد بارش، بند کے ٹوٹ جانے، يا برف کے زيادہ تيزي سے پگھلنے کے نتيجے ميں پيدا ہوتي ہے- يہ انتہائي عام قدرتي موسمي واقعہ ہے- لفظ سيلاب پراني فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معني \"ندي، يا سمندر کے پاني کا بہاؤ\" ہے- سيلاب کے پاني سے جتنا زيادہ دور رہ سکتے ہوں رہيں- سيلاب کے پاني ميں حرکت کرنا خطرناک ہوسکتا ہے کيونکہ يہ آپ کے قدموں کو اکھاڑ سکتا ہے- اورکسي بھي قسم کے سيلاب کا پاني آلودہ ہوسکتا ہے، يعني اس ميں خطرناک مادے ہوسکتے ہيں-"@ur . "چلغوزہ شمالی پاکستان، افغانستان اور شمال مغربی بھارت میں اگنے والا ایک صنوبر کی قسم کا ایک درخت ہے۔ اس کے بیج انتہائی لذیذ ہوتے ہیں اور اچھی قیمت پر فروخت ہوتے ہیں۔ یہ درخت عموماً دیودار کے درختوں کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے جنگلات کا 20 فیصد چلغوزے کے درختوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "صنوبر نام کے صفحات: صنوبر (پھول) - ایک پھول صنوبر (ایرانی گاؤں) - ایران کا ایک گاؤں"@ur . ""@ur . "چنار جنوب مشرقی یورپ سے لیکر بھارت تک پایا جانے والا ایک درخت ہے۔ ترکی سے بھارت تک تمام ممالک میں اسے چنار ہی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "ڈیٹا ماڈلنگ سوفٹ ویئر انجنئیرنگ میں رسمی ڈیٹاماڈلنگ کی تکنیکيں استعمال کرتے ہوۓ ایک معلوماتی نظام کے لیے ڈیٹا ماڈل بنانے کا عمل ہے۔"@ur . "قاعدہ معطیات میں حوالہ جاتی سالمیت اعداد و شمار کی ایک ایسی خاصیت ہے جو، مکمل ہونے پر، یہ مطلوب کرتی ہے کہ ایک نسبت (جدول) کے ایک وصف (ستون) کی ہر قیمت ایک مختلف (یا اسی) نسبت (جدول) میں ایک اور وصف کی ایک قیمت کے طور پر موجود ہو۔"@ur . "ڈیفینس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (DARPA) ریاست ھاے متحدہ امریکہ کے دفاع کے شعبہ کی ایک ایجنسی ہے جو فوج کے استعمال کے لئےنئی ٹیکنالوجی کی ترقی کی ذمہ دار ہے۔"@ur . "اپنے وسیع معنی میں ڈیٹا سالمیت سے مراد نظام کے وسائل کی اپنی پوری موجودگی کے دوران قابل اعتماد ہونا ہے."@ur . "ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی نیٹ ورک (ARPANET)، دنیا کا پہلا آپریشنل پیکٹ سوئچنگ نیٹ ورک تھا اور ایک ایسے سیٹ کا بنیادی نیٹ ورک تھا جو عالمی انٹرنیٹ کو بنانے کے لئے آیا تھا۔ نیٹ ورک کو ریاست ھاے متحدہ امریکہ کے دفاع کے شعبہ کے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (DARPA) کی طرف سے امریکہ میں یونیورسٹیوں اور تحقیقی لیبارٹیریز میں اس کے منصوبوں کے استعمال کے لیے فنڈز فراہم کیا گیا تھا۔ ARPANET کی پیکٹ سوئچنگ کی بنیاد لنکن لیبارٹری کے لارنس رابرٹس کے ڈیزائنز پر رکھی گئ تھی۔"@ur . "قاعدۂ معطیات معمولسازی، قاعدۂ معطیات کے میدانوں اور جدولوں کو منظم اور ان کا بیکار پن اور انحصار کو کم سے کم کرنے کا عمل ہے۔"@ur . "سید قاسم محمود، ایک پاکستانی مفکر، ادیب، افسانہ نگار، قاموس نگار، مدیر اور مترجم۔ اردو میں چھوٹی کہانیاں، ناول اور دائرۃ المعارف لکھتے تھے۔ ایک اچھے تدوین کار، نثر نگار اور مترجم تھے۔ انھوں نے پندرہ دائرۃ المعارف مرتب کیے (جن میں سے سات مکمل نہیں ہوئے)، ایک لغت، تین جلدوں میں کہانیاں، ایک ناول، ریڈیو پاکستان کے لیے پانچ ڈرامے، ایک فلم کی کہانی اور بہت سی کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کیا ۔"@ur . "حنظلہ بن ربیع، ایک صحابی رسول تھے۔ رسول اکرم ﷺ کے کاتب تھے۔ آپ کی کنیت ابو ربعی تھی۔ آپ ﷺ نے آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کو غزوہ طائف سے پہلے بنی ثقیف کے پاس سفیر بنا کر بھیجا تھا۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے حضرت عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے دور خلافت میں جنگ قادسیہ میں شرکت کی۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کچھ عرصہ کوفہ میں رہائش پزیر رہنے کے بعد قرقیسا چلے گئے اور حضرت امیر معاویہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے عہد حکومت میں وفات پائی۔ حنظلہ بن ربیع رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے رسول اکرم ﷺ کی کچھ احادیث بھی بیان فرمائی ہیں۔"@ur . "الرحیق المختوممہربند امرت سیرت کے موضوع پر اردو زبان میں مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کی کتاب ہے۔ انگریزی میں ترجمہ ہے (The Sealed Nectar)."@ur . "\"نطق\" وہ تقریر ہے جو جدید ترکی کے بانی راہنما مصطفٰی کمال اتاترک نے 1927ء میں ترکی کی قومی اسبلی سے خطاب میں کی۔ مسلسل چھ روز تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں مصطفٰی کمال اتاترک نے قریب ساڑھے چھتیس گھنٹے خطاب کیا اور خود اس خطاب کو \"نطق\" کا نام دیا۔ اپنے چھ روزہ اس خطاب میں انہوں نے ترکی میں بادشاہت کے خاتمے اور ترکی کے زوال سے عروج تک پہنچنے کی ہمت اور کوشش کو بیان کیا اور مستقبل میں ترکی کے لئے کامیابی کے تسلسل کو دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مصطفٰی کمال اتاترک کے اس خطاب کی پہلی بار اشاعت 1927ء میں \"عثمانی زبان\" میں ہوئی جسکا رسم الخط عربی زبان کے مطابق تھا۔ اسکے بعد اسے انگریزی، فرانسیسی، جرمن، روسی، فارسی، ترکمانی اور قزاقی زبان میں بھی شائع کیا گیا۔ فروری 2011ء میں پروفیسر ڈاکٹر احمد بختیار اشرف اور پروفیسر ڈاکٹر جلال صوئیدان نے اسکا اردو ترجمہ کیا اور اسے انقرہ میں قائم سرکاری ادارہ \"مرکز مطالعہ اتا ترک\" نے شائع کیا۔"@ur . "جیجے 1214 ب ایک بیرون شمسی سیارہ (extrasolar planet) ہے جو جیجے 1214 نامی ایک ستارے کے گرد گردش کرتا ہے۔"@ur . "عبدللہ بن احمد بداوی 2003ء سے 2009ء تک ملائیشیا کا وزیر اعظم رہا۔"@ur . "الدور عراق کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی ہے۔ الدور عراقی شپر تکریت پاس واقع ہے جو صدّام حسین کی جائے پیدائش ہے۔ اس شہر کی بیشتر آبادی عرب ہے۔ الدور میں ایک مکانات پر مشتمل تعمیراتی منصوبہ ہے جسے ساد 14 کے نام سے جانہ جاتا ہے۔ اسے ہنڈائی انجنئیرنگ اینڈ کنسٹرکشن نے 1980 میں تیار کرایا تھا۔ عرب دنیا کے مشہور تاریخ دان پروفیسر ڈاکٹر عبدالعزیز الدوری (1918-2010)، کا تعلق اسی شہر سے تھا۔ آپ 1960 کی دہائی میں جامعہ بغداد کے منتظم اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ اس شہر کی آبادی تقریبا 21،200 افراد پر مشتمل ہے٫ الدور صوبہ صلاحدین میں موجود ہے۔"@ur . "یہ ایسے لاپتہ افراد کی فہرست ہے جن کے بارے غالب خیال ہے کہ انہیں پاکستان کی سرکاری محکموں نے غیر قانونی یا خفیہ طور پر حراست میں رکھا ہے یا تھا۔ ایسے افراد کی تعداد بعض زرائع کے مطابق 8000 ہے۔"@ur . "تیتر مرغ زریں خاندان کا ایک پرندہ ہے۔"@ur . "برطانیہ کے مرکزی مصرف کو انگلستان کا بینک کہا جاتا ہے۔ یہ 1694ء میں قائم کیا گیا ہے۔ یہ نجی ادارہ تھا۔ 1946ء میں اسے قومیا لیا گیا۔"@ur . "انویرری قلعہ نما محل، ، انویرری کے اندر ایرغل میں ایک قلعہ نما محل ہے، جو مغربی اسکاٹ لینڈ میں موجود ہے۔ یہ قلعہ نما محل ڈیوک ایرغل کے کی تخت نشین کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ ۱۷۴۶ء میں بنا تھا اور یہ آج بھی رہائش کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس کو ایک قلعہ نما محل گھر کے طور پر بنایا گیا تھا۔"@ur . "مینارڈ قلعہ نما محل، انیسویں صدی کا ایک قلعہ نما محل حویلی ہے جو انیسویں صدی کو بنایا گیا تھا۔ یہ قلعہ نما محل اسکاٹ لینڈ کے شمال مغربی کنارے لوچ فائن پر بنا ہوا ہے۔"@ur . "ایبٹ ٹاور، سولہویں صدی کے آخر مِیں بنا تھا۔ یہ ایک مینار نما گھر ہے۔ یہ مینار نیو ایبے کے نزدیک ڈمفریز اور گالوے، اسکاٹ لینڈ میں موجود ہے۔ یہ مینار ابتدائی 1990ء میں بحال کر دیا گیا تھا اور اب یہ ایک نجی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔"@ur . "بینک دولت پاکستان پاکستان کا مرکزی مصرف ہے۔ اس کا قیام 1948ء میں ہوا۔ 1 جنوری 1974ء کو اسے قومیا لیا گیا۔ اس کے صدر دفاتی کراچی اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔"@ur . "کیلانتن ملائشیا کی ایک ریاست ہے۔ عربی میں اسے دار لنعیم کہتے ہیں۔"@ur . "دور جدید کے شہر[ترمیم] ۲۰۰۸ میں عراقی شہروں کی اصل آبادی کے مطابق ابوغریب اربیل الشامیہ ام قصر بصرہ بعقوبہ بغداد بغدیدہ تکریت جیکور حلہ خانقین دجیل دہوک دیوانیہ رفاعی رمادی زبیر سامرا سلیمانیہ سنجار صفوان صویرہ عنکاوہ فلوجہ قرنہ کربلا کرکوک کوت العمارہ کوفہ مدینۃ الصدر مشخاب مقبرہ اور مقدادیہ مندلی موصل ناحیۃ القاسم ناصریہ نجف نھروان یوسفیہ"@ur . "بلمنگن ٹاور، ایک آثار قدیمہ ہے۔ اس کو سولہویں صدی میں بنایا گیا تھا۔ یہ ایک مینار نما گھر ہے۔ یہ مینار بورگ، ڈمفریز اور گالوے کے نزدیک واقع ہے۔"@ur . "ریاضیات میں سمتیہ امثولہ کی مصفوفہ کے لیے قدرتی توسیع اُمثولۂ مصفوفہ ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا میں مضامین کے لیئے داخلے کا راستہ انکے قابل تصدیق ہونے کی حیثیت (Verifiability) سے مشروط ہے نہ کہ انکے سچا مگر ناقابل تصدیق ہونے سے۔ یہاں پر قابل تصدیق سے مراد یہ ہے کہ جو بھی اندراجات ویکیپیڈیا میں کئے جائیں انکے بارے میں یہ بات اشد ضروری ہے کہ کوئی بھی قاری انکی تصدیق کرسکے، یعنی ان کے بارے میں یہ معلوم کیا جاسکتا ہو کہ وہ معلومات کسی مستند ذرائع کی جانب سے شائع ہو چکی ہیں۔ لہذا مصنف یا مؤلف کے لئے لازمی ہے کہ اگر وہ ایسی معلومات درج کرے کہ جن کا حوالہ درکار ہو یا مانگا جائے تو ان کا حوالہ فراہم کرے۔"@ur . "محمد بن یزداد، مامونی عہد میں وہ آخری وزیر تھا جو خراسان کا رہنے والا تھا۔ اس کے آباؤ اجداد مجوسی تھے۔ سب سے پہلے ابن یزداد سوید نے اسلام قبول کیا۔ والد کے انتقال کے بعد اس کی ماں نے اسے ایک کاتب کے سپرد کیا جس نے اس کی تربیت کی اور تعلیم دے کر ایک قابل عاقل اور عالم فاضل شخص بنایا۔ تعلیم کے بعد ایک دفتر میں ملازم ہوئے۔ جہاں اس نے اتنا اہم مقام حاصل کیا کہ آہستہ آہستہ خلیفہ کی نظروں میں بھی آگیا اور خلیفہ نے اسے ثابت بن یحیحی کے بعد وزارت کے منصب پر فائز کردیا اور تمام سلطنت کے امور اس کو سونپ دیے۔ مامون کی وفات تک ہی اسی طرح خدمت انجام دیتا رہا۔"@ur . "22 فروری 2012 کو ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں ونس اسٹیشن پر یہ ٹرین حادثہ ہوا۔ ٹرین میں حادثہ کے وقت تقریباً ایک ہزار افراد سوار تھے، آٹھ بوگیوں والی لوگوں سے بھری یہ ٹرین بریک نا لگنے کیوجہ سے رکاوٹ (بفر) سے ٹکرا گئی ،حادثہ کے نتیجے میں ٹرین کا انجن اور دو بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اس حادثی کے باعث اکاون (51) افراد ہلاک اور سات سو (700) سے زائد افراد زخمی ہوئے، مرنے اور زخمی ہونے والوں میں سے بیشتر پہلی دو بوگیوں میں تھے، اسٹیشن پر جلدی اترنے کیلئیے لوگ اگلی بوگیوں میں چلے آئے تھے۔"@ur . ""@ur . "محمد منیر (1895–1979) پاکستان کے دوسرے منصف اعظم تھے۔ جو 1954 سے 1960 تک اس عہدے پر فائز رہے۔"@ur . "فصل (ضدابہام) فصل ایسی غیر-جانور نوع یا جنس کو کہتے ہیں جس کو بطور خوراک، چارے، یا ایندھن استعمال کی غرض سے قطف (کاٹنے) کے لیے اگایا جائے۔ بڑی عالمی فصلوں میں گنا، کدو، مکئ، گندم، چاول، کسابی، سویا پھلی، گھاس، آلو اور کپاس شامل ہیں۔"@ur . "سر عبد الرشید (29 جون 1889ء - 6 نومبر 1981ء) پاکستان کے پہلے منصف اعظم تھے۔ ان کا تعلق باغبانپورہ لاہور سے تھا۔ وہ آرائیں قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔"@ur . "ایلون بوبی رابرٹ کارنیلیس (8 مئی 1903 - 21 دسمبر 1991) پاکستان کے چوتھے منصف اعظم تھے۔"@ur . "محمد شہاب الدین 13 مئی 1895 کو ایلور مدراس میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے تیسرے منصف اعظم تھے۔"@ur . "حکومتی قرض سے مراد کسی ملک یا ریاست پر واجب الادا قرضہ (ادھار) ہوتا ہے۔ حکومت کا یہ سارا قرضہ آخر کار اس ملک کے ٹیکس دھندگان کو بھرنا پڑتا ہے جس میں انفلیشن ٹیکس بھی شامل ہے۔"@ur . "مروپل۔ جنوب مشرقی حصہ یوکرائن، Azov کا سمندر پر ایک بندرگاہ میں ایک شہر ہے. مروپل۔ Donetsk اوبلاست میں واقع ہے. تاریخی شہر کے مرکز Azov کے سمندر میں دریاؤں اور Kalmius Kalchik کے کے سنگم پر واقع ہے."@ur . "فضلِ اکبر پاکستان کے چھٹے منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروایس اے رحمان منصف اعظم پاکستان جانشینحمود الرحمن"@ur . "محمد یعقوب علیمارچ 1912ء کو جالندھر میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے آٹھویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروحمود الرحمن منصف اعظم پاکستان جانشینشیخ انوار الحق"@ur . "کارلوس پنجم مقدس رومی شہنشاہ;رومن کے بادشاہان;اطالیہ کے بادشاہان عہد ۲۸ جون ۱۵۱۹ء – ۲۷ اگست ۱۵۵۶ء پیشرو میکسی میلین اول، مقدس رومی شہنشاہ جانشین فردلند اول، مقدس رومی شہنشاہ ہسپانیہ کی بادشاہت پیشرو جونا قشتالة کی جانشین فلپ دوم ہسپانیہ کا Duke of Burgundy, Lord of the Netherlands and Count Palatine of Burgundy پیشرو فلپ اول قشتالة کا جانشین فلپ دوم ہسپانیہ کا }} والد فلپ اول قشتالة کا والدہ جونا قشتالة کی پیدائش ۲۴ فروری ۱۵۰۰ء Ghent, Flanders وفات ۲۱ سپتمبر ۱۵۵۸ء (عمر ۵۸ سال) Yuste, Spain تدفین El Escorial, San Lorenzo de El Escorial, Spain دستخط کارلوس خامس، مقدس رومی شہنشاہ's signature مذہب رومن کیتھولک کارلوس پنجم، ۱۵۱۹ء سے مقدس رومی شہنشاہت کے حکمران اور ۱۵۱۶ء سے لے کر ۱۵۵۶ء تک (اپنے چھوٹے بھائی کے لیے تخت چھوڑا) کارلوس اول کے نام سے سلطنت ہسپانیہ کا حکمراں رہا۔ کارلوس فردلند، شاہ ہسپانیہ کا نواسا اور میکسی میلین کے بیٹے فلپ کا بیٹا تھا۔"@ur . "شیخ انوار الحق11 مئی 1917 کو جالندھر, پنجاب میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے نویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشرومحمد حلیم منصف اعظم پاکستان جانشینمحمد یعقوب علی"@ur . "ساسول خضدار سے تقریبا 30 کلو میٹر دور مشرق کی جانب ایک خوبصورت علاقہ ہے ۔ جس میں کئی تفریحی مقامات ہیں۔ جن میں سرآپ، گھر با، ہناری ، لاکھائی، راکھیل اور ساسول بند شامل ہیں، جہاں لوگ اکثر گرمیوں میں سیر و تفریح کرنے جاتے ہیں۔ ان تمام تفریحی مقامات پر صاف اور شفاف پانی میسر ہے۔ یہاں پر لوگ اکثر سیر و تفریح کیلئے جاتے ہیں۔"@ur . "محمد حلیم1 جنوری 1925ء کو لکھنؤ, برطانوی راج میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے دسویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروشیخ انوار الحق منصف اعظم پاکستان جانشینمحمد افضل ظلہ"@ur . "محمد افضل ظلہ19 اپریل 1928 کو گوجر خان, راولپنڈی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے گیارہویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشرومحمد حلیم منصف اعظم پاکستان جانشیننسیم حسن شاہ
"@ur . "نسیم حسن شاہ 15 اپریل 1929 کو لاہور, پنجاب، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے بارہویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشرومحمد افضل ظلہ منصف اعظم پاکستان جانشینسجاد علی شاہ
"@ur . "سید سجاد علی شاہ 17 فروری 1933ء کو کراچی, سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے تیرہویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشرونسیم حسن شاہ منصف اعظم پاکستان جانشیناجمل میاں
"@ur . "اجمل میاں 17 فروری 1933ء کو کراچی, سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے چودہویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروسجاد علی شاہ منصف اعظم پاکستان جانشینسعید الزماں صدیقی
"@ur . "سعید الزماں صدیقی 1 دسمبر 1937ء کو لکھنؤ, حیدر آباد، بھارت میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے پندرہویں منصف اعظم تھے۔ وہ 1 جولائی 1999ء سے 26 جنوری 2000ء تک منصف اعظم رہے۔"@ur . "گلستان، شیخ شرف الدین مصلح سعدی شیرازی کے کلام اور حکایات کا مجموعہ ہے۔ یہ فارسی زبان میں کلاسیکی ادب کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ اس کا کئی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکا ہے اور علمی مدارس کے نصاب میں ایک طویل عرصے سے شامل ہے۔"@ur . "فیروز بلوی، برصغیر کے ایک عالم بے مثل تھے، جو اپنی ذہانت اور فطانت کی وجہ سے علماء ہند میں ایک بلند مقام رکھتے تھے۔ ان کا لقب شیخ شرف الدین ہے۔ انھوں نے شیخ نظام الدین اولیاء سے اخز فیض کیا۔ دیوگیر میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ارشاد حسن خان 7 جنوری 1937ء کو لکھنؤ, حیدر آباد، بھارت میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے پندرہویںمنصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروسعید الزماں صدیقی منصف اعظم پاکستان جانشینبشیر جہانگیری
"@ur . "بشیر جہانگیری 1 فروری 1937ء کو مانسہرہ, خیبر پختونخوا، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سترہویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروارشاد حسن خان منصف اعظم پاکستان جانشینشیخ ریاض احمد
"@ur . "2001ء کے بعد سے دہشت پر جنگ شروع ہونے کے بعد سویٹزر لینڈ میں مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہیوسٹن انڈیپنڈنٹ اسکول ڈسٹرکٹتاسیس تقریباً 1880 میں ہیوسٹن شہر نے, اور 1920 میں انڈیپنڈنٹ اسکول ڈسٹرکٹ بناقسم پبلک اسکولصدر پولا ہیرس، تعلیمی کونسل کی سربراہطلباء 202,773محل وقوع 4400 W 18th Stہیوسٹن 77092 ملف:Incomplete-document-purple."@ur . "ناظم حسین صدیقی 30جون 1940ء کو پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے انیسویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروشیخ ریاض احمد منصف اعظم پاکستان جانشینافتخار محمد چودھری
"@ur . "شیخ ریاض احمد پاکستان کے اٹھارویں منصف اعظم تھے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ پیشروبشیر حہانگیری منصف اعظم پاکستان جانشینناظم حسین صدیقی
"@ur . "زید بن ارقم، رسول اکرم ﷺ کے صحابی تھے۔ آپ کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا۔ بیشتر غزوات میں شریک ہوئے۔ جنگ صفین میں حضرت علی رضی ﷲ تعالٰی عنہ کا ساتھ دیا۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کوفہ میں مقیم رہے۔ ۶۸ھ میں انتقال ہوا۔ ۹۰ حدیثیں آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے مروی ہیں۔ علم و فضل میں آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کا مرتبہ بہت بلند تھا۔ اعلیٰ پایہ کے صحابہ بھی کئی باتوں میں آپ سے مشورہ لیتے تھے۔ آغاز نبوت میں آپ کا گھر اسلامی تحریک کا مرکز تھا۔ حضرت عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے یہاں حاضر ہوکر اسلام قبول کیا تھا۔"@ur . "زید بن اسلم، حضرت عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے غلام تھے، جو قرآن پاک، حدیث اور فقہ کے بلند پایہ عالم تھے۔ مسجد نبوی میں درس حدیث دیا کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت بڑی با رعب تھی۔ درس حدیث کے دوران کسی کو بولنے کی ہمت نہ ہوتی تھی۔ ۱۳۶ھ مِیں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے۔"@ur . "زید، ایک عربی نام ہے، جس کے معنی بڑھنے اور ترقی کے ہیں۔ زید سے مراد مندرجہ ذیل نام ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے۔ زید بن ارقم زید بن ثابت زید بن اسلم زید بن حارثہ زید حامد زید ابن علی زید بن علی"@ur . "سیف علی خان (پیدائش 16 اگست 1970) بھارتی اداکار ہیں اور بالی وڈ کی کئی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔ آپ نواب پٹودی مرحوم منصور علی خان پٹودی اور اداکارہ شرمیلا ٹیگور کے صاحبزادے ہیں۔ شرمیلا ٹیگور مشہور شاعر رابندرناتھ ٹیگور کی بیٹی تھیں۔ سیف نے اپنی اداکاری کا سفر 1992 میں فلم ہرمپرا سے کیا، ان کو پہلی کامیابی 1994 میں میں کھلاڑی تو اناڑی اور یہ دل لگی سے حاصل ہوئی۔ 1990 میں کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد ان کو سہی معنوں میں مشہوری 2001 میں فلم دل چاہتا ہے سے حاصل ہوئی، یہ فلم ان کی زندگی بدل گئی۔ 2003 میں ان کو فلم کل ہو نا ہو کیلئیے فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار نوازا گیا۔ اور 2004 میں فلم ہم تم کے لیئے نیشنل فلم فیئر برائے بہترین اداکار سے بوازا گیا۔ اگلے چند سالوں میں ان کو فلم سلام نمستے (2005) اور ریس (2008) سے کافی پزیرائی حاصل ہوئی اس کے علاوہ پرینیتا (2005) اور اومکارا (2006) میں بھی ان کے کردار کو مداحوں نے بہت سراہا۔ 2009 میں سیف نے اپنی فلم پیشکاری کمپنی الّومیناٹی فلم کی پیش کردہ فلم لؤ آج کل کی نمائش کی جو اس سال کی بڑی ترین باکس آفس ہٹ ثابت ہوئی۔ ان تمام تر کامیابیوں نے سیف علی خان کو بالی وڈ سنیما کا اہم رکن بنا دیا ہے۔ 2010 میں بھارتی سرکار نے ان کو عوامی اعزار پدما شری سے نوازا۔"@ur . "تفہیم القرآن از ابو الاعلی مودودی کنز الایمان از امام احمد رضا خان"@ur . "ریاضیات میں سمتیہ میدان اقلیدسی فضاء کے کسی ذیلی طاقم کے ہر نکتہ کے ساتھ ایک سمتیہ مشارک کرتی ہے۔ مثال کے طور پر مسطح میں سمتیہ میدان کو ہر نکتہ پر بطور تیر کے تصور کیا جا سکتا ہے، جہاں تیر کی ایک سمت اور مطلقہ ہو۔ کسی سیال کی فضا میں حرکت کو عموماً سمتیہ میدان سے تمثیل کیا جاتا ہے، جہاں سیال کی سمتار (سمت اور رفتار) فضا کے ہر نکتہ پر بتائی جاتی ہے۔"@ur . "ریاضیات اور طبیعیات میں عددی میدان فضا کے ہر نکتہ کے ساتھ ایک عددیہ قدر مشارک کرتی ہے۔ عددیہ چاہے ریاضیاتی عدد ہو یا قدرتی قدر۔ عددیہ میدان کو متناسق-آزاد ہونا ہوتا ہے، مطلب کہ کوئی دو مبصر وہی اکائیاں استعمال کرتے ہوئے فضا میں کسی نکتہ پر عددیہ میدان کی قدر پر متفق ہوں۔ طبیعیات میں مثال ہے فضا میں درجہ حرارت کی توزیع، سیال میں دباؤ کی توزیع۔"@ur . "ریاضیات میں، منحنی (یا خط منحنی) جامعاً ہندسہ کے لکیر (یا خط) کی طرح کا جَرم ہے مگر اس کے لیے سیدھا ہونے کی شرط نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لکیر ایک خاص قسم کی منحنی ہے جس کا منحنہ عدم ہے۔ عموما دو-العباد اور سہ العباد (فضائی منحنی) اقلدیسی فضا میں منحنی قابل تجسس ہوتی ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں سطح دو-العبادی وضعیاتی مشعب کو کہتے ہیں۔ اس کی معروف مثالوں میں عام سہ العبادی اقلدیسی فضاء میں ٹھوس اجرام کی حدود ہیں، جیسے کسی گیند کی سطح۔"@ur . "شاہین (falconet) کی اصطلاح ایک ایسے قدیم آلہ الحرب کے لیئے مستعمل ہے جو کہ ایک بڑے بندوق یا چھوٹے توپ کی مانند تھا- یہ لگ بھگ دو تفنگ قدیم کی طرح تھا-"@ur . "(Musket) ایک بندوق کی قسم ہے جو توتن بھری، ہموار بور اور طویل لمبائی بندوق تھی جو کندھے سے لگا کر اور بعض اوقات اگلے کے کندھے پر رکھ کر چلائی جاتی تھی- . کو پیدل فوج کی طرف سے استعمال کے لئے بنایا گیا تھا- بندوق کے ساتھ مسلح فوجی کو برق انداز کہتے تھے-"@ur . "جاوید اقبال عدالت عظمی پاکستان کے جسٹس ہیں۔ وہ عدالت عالیہ بلوچستان کے منصف اعظم بھی رہ چکے ہیں۔"@ur . "پاکستانی نعت خواں حضرات کی فہرست"@ur . "رانا بھگوان داس 20 دسمبر 1942ء کو نصیر آباد، ضلع لاڑکانہ، سندھ میں ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ عدالت عظمی پاکستان کے نگران منصف اعلی رہ چکے ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "عبد الحمید ڈوگر 22 مارچ 1944ء کو خیر پور، سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے سابقہمنصف اعظم ہیں۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔ قانونی دفاتر پیشروافتخار محمد چودھری منصف اعظم پاکستان (ڈی فیکٹو)2007–2009 جانشینافتخار محمد چودھری"@ur . "محمد فاروق ایک قاری، نعت خواں اور صحافی ہیں۔ وہ تحصیل شکر گڑھ کے گاؤں بڑا پنڈ میں پیدا ہوئے۔"@ur . "پروفیسر عبد الرؤف روفی پاکستانی نعت خوان ہیں۔ ان کی مشہور نعتیں میٹھا میٹھا ہے میرے اور شاہِ مدینہ ہیں۔"@ur . "صبیح الدین ایک نام ہے۔ صبیح الدین کے نام سے درج ذیل شخصیات ہیں۔ جسٹس صبیح الدین - عدالت عالیہ سندھ کے سابق منصف اعظم اور عدالت عظمیٰ پاکستان کے منصف صبیح الدین غوثی - نامور صحافی، صحافی رہنما اور پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے سرگرم کارکن صبیح الدین رحمانی - معروف نعت خواں"@ur . "وحیدہ شاہ پیپلز پارٹی سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاستدان ہے جس نے انتخابی دن انتخابی عملہ پر تشدد کر کے بدنامی اور رسوائی کمائی۔ فروری 2012ء کے ضمنی انتخابات میں سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب قرار دی گئی۔ البتہ وحیدہ نے انتخابات کے دوران ووٹ دفتر میں گھس کر سرکاری انتخابی افسر پر تھپروں کی بارش کر دی جو منظرہ پر محفوظ کر کے بعید نما پر دکھایا گیا۔ اس پر عدالت اعظمی نے تحقیقات کا حکم دیا جس کے بعد انتخابی لَجنہ نے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر وحیدہ شاہ پر دو سال کی پابندی لگا دی۔ اس فیصلہ میں سندھ سے تعلق رکھنے والے لجنہ کے دو ارکان نے اختلاف کیا جبکہ تین ارکان نے اکثریتی فیصلہ دیا۔ پیپلزپارٹی نے فیصلہ پر احتجاج کیا۔"@ur . "سید صبیح الدین صبیح رحمانی پیدائش 27 جون 1965 (1965-06-27) (عمر 48) مقام پیدائش کراچی تعلیم ماہر الفنیات (ایم اے) اردو ادب الما ماتر جامعہ کراچی قومیت پاکستانی مذہب اسلام پیشہ ڈائریکٹر نعت ریسرچ سنٹر ایڈیٹر, نعت رنگ [(نعت کے موضوع پر اردو رسالہ)] سینئر مینجر پلاننگ ریسرچ [آے آر وائی، کیو ٹی وی] جنرل مینیجر [حج و عمرہ], شاہین ائیر انٹرنیشنل نعت خواں, شاعر, مصنف, دانشور معلم اردو ادب جامعہ کراچی شریک حیات شاہین صبیح اولاد سرمد,ایمن,تابش سيد صبيح الدين صبيح رحماني کراچی، سندھ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے معروف نعت خواں ہیں۔"@ur . "لوح (tablet) سے ملحقہ مضامین:"@ur . "لَوحی شُمارندہ (tablet computer) یا صرف لَوح (tablet) دراصل محمول فون یا رقمی ذاتی معاون سے ایک بڑا محمولی شمارندہ ہوتا ہے۔ یہ ایک مسطح چھوئی پردہ (touch screen) سے منسلک ہوتا ہے اور اِس کو بنیادی طور پر کسی طبیعی تختۂ کلید کی بجائے پردہ کو چُھو کر استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "پاکستان میں قومی انتخاباتِ 1990ء میں آئی ایس آئی کی طرف سے مبینہ طور پر سیاستدانوں میں بھاری رقوم کی تقسیم کے خلاف اصغر خان نے عدالت اعظمی میں مقدمہ دائر کیا جو اصغر خان مقدمہ کے نام سے مشہور ہوا۔ اس مقدمہ میں الزام لگایا گیا کہ مہران بینک کے یونس حبیب نے رئیس عسکریہ مرزا اسلم بیگ کے دباؤ پر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی غرض سے کڑوڑوں روپے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیے۔ یونس حبیب نے اس معاملہ میں صدر غلام اسحاق خان اور آئی ایس آئی کے اسد درانی کو بھی ملوث قرار دیا۔ اس مقدمہ کے سلسلہ میں کئی گواہوں کے بیانات لمبے عرصہ کے وقفہ پر قلمبند کیے جاتے رہے۔ اسد درانی نے عدالت میں بیان دیا کہ اسلم بیگ نے اسے رقم سیاستدانوں میں تقسیم کرنے کا کہا تھا، جبکہ اسلم بیگ نے بتایا کہ اسے مرحوم صدر اسحاق خان نے کہا تھا۔ عدالت نے فیصلہ میں لکھا کہ دونوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور یہ ان دونوں کا ذاتی فعل تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور رقم واپس لینے کے اقدامات کیے جائیں۔ زرداری کے صدارتی محل نے عدالت کو بتایا کہ اب صدارتی محل میں کوئی سیاسی خلیہ موجود نہیں۔"@ur . "اسد درانی پاکستان فوج میں جامع نقیب تک کے عہدہ پر فائز رہا۔ آئی ایس آئی کا سربراہ بھی رہا۔ بینظیر بھٹو نے سفیر کے عہدے پر تعینات کیا۔"@ur . "شمسی طوفان ایک سورج کی سطح پر اچانک پیدا ہونے والی تیز چمک ہوتی ہے جسے بہت زیادہ انرجی (10× 6 جولز) کے اخراج کے طور پر جانا جاتا ہے۔"@ur . "کھرڑیانوالہ ضلع فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کا ایک رہائشی اور صنعتی علاقہ ہے جس میں زیادہ تر کپڑے کی صنعت کے کارخانے ہیں۔"@ur . "گوبھی کی نسل سے تعلق رکھنے والا اس پودے کے پھول کو سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے۔لفظ بروکلی اطالوی زبان کے لفظ \"بروکو\" سے ماخوز ھے، جس کے معنی گوبھی پھول کا اوپر والا حصہ ھے۔بروکلی کو عام طور پر کچا یا ابال کر کھایا جاتا ہے۔ اس کے پتوں کو بھی کھایا جاتا ھے۔ بروکلی کو اطالوی نسل \"براسیکا الیرسیا\" کے کلٹیور گرو میں شمار کیا جاتاھے۔ بروکلی کے پھول عام طور پر بڑے اور سبز رنگت کے ھوتے ھیں۔ دیکھنے میں ایسے درخت سے مماثلت رکھتا ھے جس کی شاخیں موٹے تنے سے پھوٹ رہیں ھوتی ھیں۔ اس کے تنے کو بھی کھایا جاتا ھے۔"@ur . "ایپل متشرک (Apple Inc) ایک امریکی کثیرملکی شرکہ ہے جو صارفی برقیات (consumer electronics)، شمارندی مصنع لطیف اور ذاتی شمارندوں کی طرحبندی اور فروخت کرتا ہے۔ شرکہ کے مقبول ماحاصلات میں میکنتاش نامی شمارندوں کا سلسلہ، آئی پوڈ (iPod)، آئی فون (iPhone) اور آئی پیڈ (iPad) شامل ہیں۔"@ur . "قرامطہ ایک شیعہ اسماعیلی ، جو 899 عیسوی میں ایک مثالی جمہوریہ قائم کرنے کی کوشش میں مشرقی عرب میں مرکوز گروپ تھے- یہ عباسی خلافت کے خلاف بغاوت کرنے کی وجہ سے مشہور تھے - فرقے کے رہنما ابو طاہر سلیمان الجنّابی‎ نے مکہ مکرمہ پر حملہ کیا اور اس عظیم اور پاک شہر کی بےحرمتی کی، خاص طور سے وہاں بےشمار لوگوں کا قتل عام کیا- اس نے خانہ کعبہ سے حجر اسود کو بھی چرایہ اور زمزم میں لوگوں کی لاشیں پھینکیں اور یہ سب انہوں نے 930 عیسوی کے حج کے دوران کیا-"@ur . "سلاطین برجی مملوک کی فہرست[ترمیم] مسمی رنگ کا خانہ بحری مملوک کے آخری سلطان کی نشاندہی کرتا ہے- چاندی رنگ کا خانہ عباسی خلافت کا مختصر مدت کے لیے حکومت کرنے کی نشاندہی کرتا ہے-"@ur . "ابو سعید میرزا بن محمد بن میران شاہ بن تیمور تیموری سلطنت کے ایک حکمران تھے جو موجودہ قازقستان، ازبکستان، ایران اور افغانستان پر مشتمل تھی۔ ابو سعید امیر تیمور کا پڑ پوتا، میران شاہ کا پوتا اور الغ بیگ کا بھتیجا تھا۔ وہ ہندوستان کی سلطنت مغلیہ کے بانی ظہیر الدین بابر کا دادا تھا۔ ابتدا میں ابو سعید نے فوجی لشکر تشکیل دیا لیکن سمرقند و بخارا میں قدم جمانے میں ناکام ہوا اور بالآخر یاسی میں اپنا اڈہ قائم کیا۔ 1450ء تک ترکستان کا بیشتر علاقہ فتح کر لیا۔ 1451ء میں اس نے ابو الخیر خان کی زیر قیادت ازبک کی مدد سے سمرقند پر بھی قبضہ کر لیا اس طرح تیموری سلطنت کا تمام مشرقی حصہ اس کے زیر نگیں آ گیا۔ اس نے 1458ء میں فتح ہرات کے ساتھ ثابت کر دیا کہ وہ وسط ایشیا میں سب سے طاقتور تیموری شہزادہ ہے۔ 1459ء میں اس نے تین تیموری شہزادوں کی افواج کو ایک جنگ میں شکست دی اور 1461ء تک مشرقی ایران اور افغانستان کا بیشتر حصہ حاصل کر لیا۔ 1469ء میں آذربائیجان کے پہاڑوں میں آق قویونلو ترکمانوں کے خلاف ایک مہم کے دوران وہ گرفتار ہو گیا اور اوزون حسن کے ہاتھوں مار دیا گیا۔ ابو سعید صوفیوں سے خاص عقیدت رکھتا تھا اور نقشبندی سلسلے کے شیخ خواجہ عبید اللہ احرار سے بہت قریبی تعلق رکھتا تھا۔"@ur . "سیف الدین قطز مصر و شام کے بحری مملوک سلطانوں میں تیسرے سلطان بنے جنہوں نے 1259 سے 1260 تک حکومت کی. ان کی قیادت میں بحری مملوکوں نے جنگ عین جالوت میں منگولوں کو فیصلہ کن شکست دی - اگرچہ قطز کا دور مختصر تھا، وہ اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ مقبول مملوک سلطانوں میں سے ایک ہے- انہیں سلطان المظفر کے لقب سے نوازا گیا- جنگ عین جالوت کے بعد مملوک بادشاہ سیف الدین قطز کو بیبرس نے 24 اکتوبر، 1260 میں قتل کروا کے حکومت پر قابض ہوا۔"@ur . "سیف الدین قلاوون جنہیں المنصور، الالفی، الصالحی کے لقبوں سے بھی پکارا جاتا رہا ہے، بحری مملوکوں کا ایک ممتاز حکمران تھا جو رکن الدین بیبرس کے انتقال کے دو سال بعد تخت نشین ہوا۔ وہ بھی بیبرس کی طرح ملک صالح ایوبی کا غلام تھا۔ اس کا تعلق دشت قپچاق سے تھا۔ قلاوون کے عہد میں ایل خانی حکمرانوں اباقا خان اور ارغون نے یورپ کے عیسائیوں کو مصر کے خلاف ایک نئی صلیبی جنگ شروع کرنے اور بیت المقدس کو فتح کرنے کی ترغیب دی۔ اباقا خان نے عیسائیوں کے تعاون سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن قلاوون نے حمص کے پاس 1280ء میں اباقا خان کو شکست دے کر اس منصوبے کو ناکام بنادیا۔ بیبرس کی طرح قلاوون نے بھی سرزمین شام پر عیسائی نو آبادیوں کے خلاف مہم جاری رکھی اور اذقیہ اور طرابلس کو یورپی فوجوں سے چھین لیا۔ قلاوون کے بعد اس کے بیٹے الملك الأشرف صلاح الدين خليل بن قلاوون‎ نے عکہ، صور، صیدا، حیفا اور دیگر شہروں کو بھی فتح کرلیا اور اس طرح ساحل شام سے یورپی مسیحیوں کا اقتدار ہمیشہ کے لیے ختم کردیا۔"@ur . "سیف الدین برقوق مصر و شام میں برجی خاندان کا پہلا سلطان تھا- برقوق چرکس نژاد سے تھا، اور ایک غلام کے طور پر یلبغا العمری کے گھرانے کے لیے 1363-1364 ء میں حاصل کیا گیا تھا - وقت کے ساتھ ساتھ وہ ترقی کرتا گیا اور نہ صرف فوج کا اہم امیر بنا بلکہ سلطان کے دربار کا ایک اہم درباری بنا- سلطان ناصر الدین محمد کی 1340ء میں انتقال کے بعد اس کے بیٹوں اور پوتوں میں اور ان کے ساتھ دینے والے مملوکوں میں اقتدار کے لیے لڑائیاں شروع ہوگئیں اور اس طرح یکے بعد دیگرے کئی سلطان آۓ اور گۓ- اس سے بحری خاندان کی حکومت پر پکڑ کمزور ہوتی گئی- چنانچہ جب زین الدین شعبان سلطان بنا تو برجی مملوکوں نے بغاوت کی اور اسے قتل کرکے اس کی جگہ اس کے سات سالہ بیٹے علاء الدین علی کو سلطان بنا دیا- اس سازش میں برقوق بھی شامل تھا- لیکن علاء الدین علی جلد ہی مر گیا اور اس کی جگہ اس کے چھوٹے بھائی صلاح الدین حاجی کو سلطان بنا دیا- اس دوران برقوق کی طاقت بہت بڑھ چکی تھی چونکہ حکومت کے کافی اختیارات اس نے سنبھال لیے تھے- تمام فرائض اور تمام تر ذمہ داریاں اس نے دیگر ساتھیوں سے بھی لے کر اپنے گھر کے لوگوں کو دینی شروع کر دیں- اس طرح برقوق اپنی طاقت کا جال پھیلاتا چلا گیا اور آخر کار 1382ء میں صلاح الدین حاجی کو ہٹا کر خود سلطان بنا- آٹھ سال حکومت کے بعد شام کے دو ضلعوں نے بغاوت کی؛ جن میں ایک حلب‎ تھا جو یلبغا النصیری کے ذمہ تھا اور دوسرا ملطیہ جسکا ضلعدار منطاش تھا- شام پر مکمل طور سے قبضہ کرنے کے بعد وہ دونو مصر جا پہنچے- برقوق انکی اس بغاوت کے لیے تیار نہیں تھا اور جب قاہرہ کا محاصرہ ہوا تو اس نے اپنی جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کی مگر پکڑا گیا- اسے قیدی بنا کر قلع کرک کے سپرد کر دیا- اس دوران ان باغیوں نے صلاح الدین حاجی کو دوبارہ سلطان کے عہدے سے فائض کیا- مگر مملوکوں کی آپس میں جھڑپیں شروع ہوگئیں اور برقوق کے ساتھیوں نے باغیوں کو قاہرہ میں شکست دی اور برقوق 1390ء کو قاہرہ لوٹ آیا- برقوق کے دور میں مملوک پہلے کی طرح مضبوط نہیں تھے- اس دوران تیموری سلطنت کے بڑھتے ستارے صاحب قرن امیر تیمور بیگ گورکانی نے عراق پر حملہ کیا- اس زمانے میں عراق پر قرہ قویونلو کے سربراہ قرا یوسف نوین بن محمد کی حکومت تھی جو اپنی جان بچا کر مصر بھاگ گیا اور برقوق کی پناہ میں آگیا- امیر تیمور کو برقوق کا اسکے دشمن کو پناہ دینا ناگوار گزرا- اس نے فورا خط کے اور اپنے ایلچی کے ذریعے قرا یوسف کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا- مگر برقوق نے واضع انکار کر دیا- برقوق شوال 801ھ یعنی جون 1399 ء میں امیر تیمور کے جواب ملنے سے پہلے انتقال کر گیا- اس کے جاں نشین بیٹے ناصر الدین فرج نے باپ کی غلطی کا خام یازہ بھکتایا جب اس نے گدی سنبھالی-"@ur . "بایزید خان، (1582/1585 - 1525) جن کو پیر روشان یا پیر روخان کے نام سے جانا جاتا ہے، پشتون جنگجو، شاعر اور دانشور تھے۔ ان کا تعلق باراک/ارمار (جسے آجکل برکی قبیلے سے جانا جاتا ہے) قبیلے سے تھا۔ ان کی مادری زبان اورماری تھی، اور پشتو بھی بول سکتے تھے۔ آپ کی پیدائش پنجاب کے علاقے جالندھر میں ہوئی مگر آپ کے والدین ان کے بچپن میں جنوبی وزیرستان کے علاقے قونیگرام ہجرت کر گئے، جو آج برکی قبائل کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ بایزید خان، جو کہ پیر روشان کے نام سے مشہور ہوئے، اپنے نقطہ نظر اور مضبوط صوفی سوچ کی وجہ سے جانے جاتے تھے، اور ان کا نظریات کا خطہ کے غیر معمولی حالات اور اوقات میں گہرا اثر دیکھا گیا۔ پیر روشان کا تعلق برکی قبیلے سے تھا، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کا تعلق عربوں میں انصاریوں کے ساتھ جا ملتا ہے، مگر ایک انگریز مصنف ہینری والٹر بیلیو نے اپنی ایک تصنیف میں بایزیدی لوگوں بارے لکھا ہے کہ ان کو برکی کہا جاتا ہے جو کہ بیسیویں صدی کے شروع تک باراک یا باراکی کہلاتے تھے، اور وزیرستان کے علاقے میں ان کی بڑی آبادیاں موجود تھیں۔ یہ لوگ یونانیوں کے زمانے سے یہاں آباد تھے۔ مزید تفصیلات میں ہینری والٹر نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ برکی قبائل کے اوائل زمانہ کے حالات کسی کو معلوم نہیں ہیں اور ان کے آباؤاجداد بہرحال عرب یا انصاری نہیں ہیں۔ پیر روشان، اپنے صوفی نظریات اور انتہائی پُراثر خیالات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، اور ان کے یہ نظریات اپنے وقت میں اس خطے کے غیر معمولی حالات پر شدید اثرانداز ہوئے۔ دوسرے پشتون قبائل کی طرح برکی بھی قبائلی آزادی کے حامی ہیں اور اس طرح ان کے مرکزی علاقے قونیگرام کی اہمیت بڑھ گئی اور قبیلے کے لیے تاریخ میں اس مقام کو اہمیت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ یہ قبیلہ اپنی پہچان مادری زبان اورمار کی صورت بھی زندہ رکھنا چاہتا تھا، جس پر پشتو کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے تھے۔ پیر روشان، جو کہ بایزید خان کی پہچان بنا، پشتو زبان کا لفظ ہے جس کہ مطلب “روشن خیال پیر“ یا “روشنی سے منور پیر“ کے ہیں۔ مغل سلطنت کے بادشاہ جلال الدین محمد اکبر کے خلاف پشتونوں کی مہم جو تحاریک میں سب سے پہلے پیر روشان نے اپنے دستے کی سپہ سالاری کی۔ پیر روشان اعلیٰ تعلیم کے حصول اور خواتین کے لیے یکساں حقوق کے حامی تھے۔ یہ اس وقت کے مطابق، اور یہاں تک آج بھی جنوبی وزیرستان میں انتہائی انقلابی سوچ سمجھی جا سکتی ہے۔ جنوبی وزیرستان میں اپنے آبائی علاقے قونیگرام سے انھوں نے ایک تحریک “روشنیا تحریک“ کا آغاز کیا، جو کہ شہنشاہ کے خلاف شروع ہوئی اور اس کا بیڑہ بعد ازاں پیر روشان کے بچوں، پوتوں اور ان کے بچوں تک نے اٹھایا۔ یہ تحریک تقریباً ایک صدی تک جاری رہی۔ انیسویں صدی میں تاریخ دان، جنھوں نے پشتو زبان اور دوسرے علاقائی حوالوں سے جب نظریات پیر روشان کے تراجم کیے تو ان کی تحریک کو باقاعدہ ایک فرقے کے طور پر پیش کر دیا، جو کہ ایک فاش غلطی تھی اور یہ غلطی آج تک، یہاں تک کہ یورپی محققین تک دہرا رہے ہیں۔ اس تحریک کا بنیادی مقصد مردوں اور عورتوں میں برابری کی سطح کے نظریات کو پروان چڑھانا تھا، جس میں عورتوں اور مردوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع تک رسائی دلانا ضروری نکتہ تھا۔ اس تحریک کے باقی مقاصد میں مغل بادشاہ، جلال الدین محمد اکبر کے بنائے ہوئے دین الہیٰ کے خلاف جہاد کرنا بھی شامل تھا۔"@ur . "السلام علیکم سکندر علی وجد اورنگ آًباد سے تعلق رکھتے ہیں انشائ اللہ میں بہت جلد ان کے بارے میں تفصیل شامل کردوںگا۔"@ur . "دشت قپچاق، بحیرہ ارال کے شمال سے لے کر مغرب کی جانب بحیرہ اسود کے شمال تک پھیلے ہوئے علاقے کا تاریخی نام ہے جو موجودہ قازقستان، جنوبی روس، یوکرین، جنوبی مالڈووا اور مغربی افلاق پر مبنی تھا-"@ur . "قپچاق کا استعمال درج ذیل ہو سکتا ہے۔ قپچاق، قبیلہ - قپچاق قبیلہ دشت قپچاق - بحیرہ ارال کے شمال سے لے کر مغرب کی جانب بحیرہ اسود کے شمال تک پھیلے ہوئے علاقے کا تاریخی نام قپچاق زبان - ترکی کی ایک زبان قپچاق خانان - ترک خان قبیلے کے زیر اثر علاقہ گپچاق، ترکمانستان - ترکمانستان کا ایک گاؤں قپچاق مسجد - ترکمانستان کی ایک مسجد قپچاق، آذربائیجان - آذربائیجان کا ایک گاؤں"@ur . "کومان لسانی ترک خانہ بدوش لوگ تھے مگر شاید انکا نسلی گروہ مختلف تھا- انہیں مختلف زبانوں میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا تھا لیکن سب کا تقریباً ایک ہی مطلب تھا یعنی سنہرے بالوں والی قوم- یہ اب پتہ لگانا ناممکن ہے کہ جب مورخین لفظ قپچاق یا دشت قپچاق استعمال کرتے تو کیا انکا مطلب صرف قپچاق تھا یا دشت قپچاق میں رہنے والے دیگر نسلی گروہ یا قبائل تھے جیسے کومان، جن کے ساتھ قپچاق نے مل کر قپچاق - کومان وفاق قائم کی تھی- اس وجہ سے ان دونوں گروہوں کے بارے میں خصوصی طور سے لکھنا خاصا مشکل ہے- یہ لیکن ضرور معلوم ہے کہ کومان کی ابتدا چین کے دریائے زرد کے علاقے سے ہوئی تھی-"@ur . "عکاظ، زمانہ جاہلیت میں منعقد ہونے والا عربوں کا ایک مشہور قومی، ملی اور عملی میلہ جس میں شرکت کے لیے دور دور سے عرب قبائل آتے تھے۔ اس میں زیادہ تر توجہ اپنے اپنے قبائل کی بہادری اور ان کے کارنامے پیش کرنے کی منعطف ہوتی۔ شعراء اپنا اپنا کلام پیش کرنے اور فیصلے کے لیے بیت اللہ میں لٹکا دیا کرتے تھے۔ ایک روایت کے مطابق سبعہ معلقہ (سات مشہور عربی قصائد) کے ترتیب عکاظ کے عملی مقابلوں کا نتیجہ ہے۔"@ur . "قپچاق ایک ترک قبیلہ تھا ۔ انکا اصل وطن خاقان کیمک تھا، اور بعد میں کومان کے ساتھ مل کر 11ویں ، 12ویں صدی عیسوی کے دوران یوریشیائی گیاہستان (Steppe) پر ایک قپچاق - کومان وفاق قائم کی- مگر 13ویں صدی عیسوی میں منگولوں نے دشت قپچاق کو فتح کر لیا۔ یہ اب پتہ لگانا ناممکن ہے کہ جب مورخین لفظ قپچاق یا دشت قپچاق استعمال کرتے تو کیا انکا مطلب صرف قپچاق تھا یا دشت قپچاق میں رہنے والے دیگر نسلی گروہ یا قبائل تھے جیسے کومان، جن کے ساتھ قپچاق نے مل کر قپچاق - کومان وفاق قائم کی تھی- اس وجہ سے ان دونوں گروہوں، (قپچاق و کومان)، کے بارے میں خصوصی طور سے لکھنا خاصا مشکل ہے-"@ur . "امیہ بن عبدشمس، پورا نام امیہ بن عبدشمس بن عبد مناف۔ قریش مکہ کے قبیلہ بنو امیہ کا مورث اعلی۔ عبدالمطلب بن ہاشم کا چچازاد بھائی۔ آپ نے طویل عمر پائی۔ سردار کی حیثیت سے امیہ بھی اپنے والد عبدشمس کی طرح مختلف جنگوں میں اہل مکہ کی قیادت کرتا رہا۔ کیونکہ ان کے جدامجد قصی نے جب مکہ میں شہری ریاست قائم کی تھی تو سپہ سالاری کی زمہ داری اسی قبیلے کے حصے میں آئی تھی اور امیہ کے بعد اس کے اس کے بیٹے حرب بن امیہ اور حرب سے اس کے بیٹے ابو سفیان کو منقتل ہوئی تھی۔ ان کی اولاد بنو امیہ کہلاتی ہے۔ ان کے بیٹے: ابو العاص بن امیہ حرب بن امیہ"@ur . "تغفيق یا نارکولیپسی ایک اعصابی(نہ کہ نفسیاتی) بیماری ہے، اسکے اعلامات درج ذیل ہیں: نیند کی زیادتی: عام طور پر ہر دو گھنٹےبعد، اس مرض میں بتلا افراد اس کی مزاحمت نہیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی وہ اس میں تاخير کرسکتے ہیں. کیٹاپلیکسی: اعضلات کی کارکردگی میں تیزی سے کمی واقع ہونا۔ ہپنا گوجیا: نینداور بیخوابی کے درمیان عبوری حالت (یعنی نیند کی شروعات)۔"@ur . "\"سعید\" عربی زبان میں ایک مردانہ نام ہے, جس کا مطلب \"خوشی\" ہے- خواتین کے لئے سعیدہ استعمال کیا جاتا ہے- سعید نام سے معروف شخصیات: سعيد بن زيد - ایک صحابی سلطان‎ سعید خان - کاشغر کے خان سعید اجمل - کرکٹ کا پاکستانی کھلاڑی سعيد علی حسينی‎ - سعید بیات‎ - سعيد بن سلطان‎ - مسقط کے سلطان سعيد الشيخ سمتر‎ - ایک ممتاز صومالی علامہ اور مصنف"@ur . "مسعود شریف خان خٹک پاکستان کے شہر کرک میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاستدان اور خفیہ نمائندے رہے۔ وہ بینظیر بھٹو کے دور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب صدر بھی رہے۔"@ur . "منصور آفاق معروف شاعر اور ادیب ہیں۔ منصور آفاق کا کالم دیوار پر دستک جنگ لندن میں شایع ہوتا ہے۔منصورآفاق نے پی ٹی وی اور دوسرے چینلز کے لیئے کئی ٹی وی سیریلز تحریر اور ڈائرکٹ کئے ہیں، جن میں زمین ، دنیا ، پتھر اور کہہ جانڑاں میں قابلِ ذکر ہیں۔ منصور آفاق جدید شاعری میں اپنے منفرد لہجے کے باعث خصوصی مقام رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے لکھنے کا آغاز سولہ سال کی عمر سے کیا۔ بہت کم عمری میں کامیابی نے اُن کے قدم چومے۔ وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے سب سے کم عمر ڈرامہ سیریل رائٹر ہیں۔ آفاق نما ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ اٹھارہ سال کی عمر میں شائع ہوا اور ان کے لکھے ہوئے خاکوں کا مجموعہ چہرہ نما بیس سال عمر میں شائع ہوا۔ غزل, نعت, ڈرامہ, تنقید, تحقیق, کالم نگاری, ناول نگاری اور جدید نظم میں انہوں نے ہمیشہ زندہ رہنے والا کام کیا"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |-|- align=\"center\" |- | style=\"background:#afe9c6\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |یوریشیا میں قپچاق کومان وفاق |- |دارالحکومت |style=\"padding-right: 1em;\" | کوئی پکا نہیں |- |سیاسی حثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | مختلف خاقان |- style=\"vertical-align: top |قیام |style=\"padding-right: 1em;\" | 900ء |- style=\"vertical-align: top;\" |خاتمہ |style=\"padding-right: 1em;\"| 1223ء |- style=\"vertical-align: top |- |منگول سلطنت |style=\"padding-right: 1em;\" | جنگ کالکا |} قپچاق نے کومان کے ساتھ مل کر 11ویں ، 12ویں صدی عیسوی کے دوران یوریشیائی گیاہستان یعنی دشت قپچاق میں ایک قپچاق - کومان وفاق قائم کی- اس اتحاد کی وجہ تھی عظیم ترک ہجرت جس کے تحت کئی ترک قبائل وسط ایشیا، مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ، بہتر زندگی کی تالاش میں پہنچے تھے- نئی جگہوں پر نئے رشتوں اور دوستوں کی ضرورت پڑتی ہے- کومان شاید قپچاق سے قبل مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ آئے- مگر لسانی طور پر ترکی بولتے تھے- دونوں کے اختلافات کے مقابلے میں مماثلت زیادہ تھیں اور اسطرح سن 900ء میں، اپنے باہمی مفاد کی خاطر، یہ دونوں جو خود کئی خانہ بدوش قبیلوں کے وفاق تھے، نے ایک اور وفاق قائم کی- قپچاق - کومان وفاق نہ تو ریاست تھی اور نہ ہی ایک سلطنت، بلکہ بے شمار آزاد گروہ تھے جو مختلف خان کے ماتحت تھے اور اپنے فرائض سرانجام دیتے تھے- ارد گرد ریاستوں کی سیاسی زندگی کے معاملات میں مداخلت کرنا انکا معمول بھی تھا اور انکی ضرورت بھی- روسی ، بلغاریہ، بازنطینی سلطنت، افلاقی، بلقان ریاستوں، آرمینیا، جارجیا، کوہ قاف اور خوارزم میں کئی حملے کئے- انہوں نے جنگجوؤں کی ایک طاقتور ذات پیدا کی جنہیں مملوک یعنی غلام کہا گیا جو مختلف عربی، کرد اور ترکی سلطانوں کی خدمت میں رہے اور بعد میں خود بھی سلطان بنے جیسے رکن الدین بیبرس اور سیف الدین قلاوون- قپچاق و کومان نے پہلے سے اپنے علاقے آپس میں طے کئے ہوئے تھے- قپچاق کا علاقہ موجودہ قازقستان سے جنوبی روس تک اور کومان کا یوکرین، جنوبی مالڈووا اور مغربی افلاق تک تھا- کومان مزید دو بڑے دھڑوں میں بٹے تھے؛ ایک کا نام آق کومان جو افلاق کی طرف تھے اور قرہ کومان جو مالڈووا کی طرف تھے-"@ur . "حضرت مولانا شیخ مُحمد محدث تھانوی رحمتہ ﷲ تعالٰی عنہ، تھان بھون ، ضلع مظفر نگر میں ۲۰ جمادی الاول ۱۲۳۰ھ، پیر کے دن پیدا ہوئے۔ بچپن میں حضرت سید احمد شہید سے بیت ہُوئے۔ ۱۹ سال کی عُمر میں تمام علُوم و فنُون یعنی حدیث ، فقہ ، تفسیر، اصُولِ فرائض ، کلام ، منطق ، ریاضی اور فلسفہ سے فارغ ہو گئے۔ سلسلۂ نسب حضرت عمر فارُوقِ اعظم سے جا ملتا ہے۔ ۱۲۶۳ھ میں حرمین شریفین کی زیارت کا شرف ملا۔ ۷ ربیع الثانی ۱۲۹۶ھ (صدی مسیحی۔ ۱۸۷۶ء) بروز سہ شنبہ تھانہ بھون میں اِنتقال فرمایا۔"@ur . ""@ur . "حضرتِ مولانا حسین علی نقشبندی میانوالویّ، برِّصغیر پاک و ہند کے نامور اولیاء کرام کی فہرست میں آتے ہیں۔ آپ 1283ھ میں واں بچھراں ، ضلع بنوں میں پیدا ہُوئے۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث اور عظیم مصلح تھے۔ بہت سی تصانیف و تالیفات چھوڑیں۔ آپ نے رجب 1363ھ میں وصال فرمایا۔"@ur . "شُمالی ایشیائی اور شُمال امریکی اِنڈین کا قَدیم مَذہَب جِس میں بَدرُوحوں کو قَبضے میں رَکھنے کا عَقیدہ شامِل ہے ۔"@ur . "اجداد پرستی یا آباء پرستی کے حامل افراد کا خیال ہے کہ ان کے آباء و اجداد کی روحیں ان کے آس پاس موجود ہوتی ہیں اور ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتی ہیں۔ آباء و اجداد کی ارواح کی ناراضگی سے بچنا اور زرخیزی وغیرہ جیسی مرادوں کے حصول کے لیے ان ارواح سے طلب کرنا اس رسم کے اعمال میں شامل ہے۔ اجداد پرستی جاپانی شنتومت کی مذہبی رسم ہے ۔"@ur . "روحّیت یا نَسمِيَت ایک قَديمی تَصَوَر جِس کے مُطابِق ايک رُوح (رُوحِ کائنات) غير مادی ہے ۔ اس کے ماننے والوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اشیاء اور حیونی مظاہر ایک غیر مادی روح سے پیدا کیے گیے ہیں-"@ur . "882ء میں،رورک کے جانشین نووگورد کے اولیگ نے کیف کو فتح کر لیا اور کیویائی روس کی ریاست کی بنیاد رکھی. نووگورد سیاسی، اقتصادی، اور ثقافتی اثر و رسوخ کے اعتبار سے کیویائی روس کا دوسرا اہم شہر بن گیا. رسموں کے مطابق، کیویائی روس کے بادشاہ کے جانشین اور وارث، خواہ وہ بچہ ہی کیں نہ ہو، کو نووگورد کی حکومت پر فائض کیا جاتا تھا. جب حکمران بادشاہ کا ایسا کوئی بیٹا نہ ہوتا تو ایک ناظم نووگورد کے لئے مقرر کیا جاتا تھا-"@ur . "ریازان قلمرو 1078ء میں قائم ہوا ، جب وہ چرنےگوو قلمرو سے علیحدہ ہوا ۔ 1521ء میں قلمرو، ماسکوی ریاست کا حصہ بن گیا ۔ ریازان کا پہلا حکمران مبینہ طور پر ،کیویائی روس کے شہر چرنےگوو کا شہزادہ یاروسلاو سویئتوسلاوچ تھا ، جو بعد میں مورم-ریزان کا شہزادہ بھی بنا ۔ 1097ء میں یہ آزاد قلمرو بنا ۔ 1237ء میں ریازان باتو خان کی منگول فوجوں کی غارت گری کا نشانہ بنا اور اس کا پرانا صدرمقام تباہ کر دیا گیا ۔ 1301ء میں ماسکو کے شہزادے دانیال نے ریازان کے جاگیردار کی غداری کی وجہ سے ریازان پر قبضہ کر لیا اور شہزادے کونستانتین کو قید میں ڈال دیا ۔ 1305ء میں دانیال کے بیٹے ماسکو کے شہزادے یوری نے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا ۔ کونستانتین کے اگلے دو جانشین ،خانان قپچاق میں مارے گئے ۔ 1380ء میں شہزادے اولگ ایوانووچ نے ، اگرچہ وہ مامائی کا اتحادی تھا، کولیکووا کی لڑائی میں حصہ لیا ۔ تقریباً اپنی ساری تاریخ کے دوران ریازان قلمرو ، پرونسک قلمرو کے ساتھ تنازعات میں الجھا رہا ، یہاں تک کہ آخر الذکر 1483ء میں ، ریازان کی شہزادی آنا کے عہد میں ، ریازان میں ضم ہو گیا ۔"@ur . "اسلاو، ، ایک نسلی گروہ ہے جس کے لوگ اسلاوی زبانیں بولتے ہیں اور بعض ثقافتی اور تاریخی پس منظر کے اعتبار سے ان میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے- ان میں دو بڑے گروہ ہیں؛ ایک مغربی اسلاو اور دوسرے مشرقی اسلاو- مشرقی اسلاو ابتدائی 6 صدی سے وسطی و مشرقی یورپ اور بلقان کے علاقوں میں زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں- مغربی اسلاو روس، سائبیریا اور وسطی ایشیا میں مقیم ہیں-"@ur . "اشتغال نارتھ وُڈ ان تجاویز کا نام ہے جو امریکی فوجی کمان نے 1962ء میں امریکہ کے اندر دہشت گردی کے واقعات ڈرامہ کر کے ان کا الزام کیوبا کی حکومت پر ڈالنا تھا، جس کے بعد کیوبا پر حملہ کرنے کا جواز حاصل ہو جاتا۔ تاہم امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے منصوبہ پر عمل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔"@ur . "شیر افگن نیازی پشتون نیازی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی سیاستدان تھے۔ زندگی کے آخری دنوں میں وہ جگر کے سرطان میں مبتلا تھے۔ وہ چار دن قومہ میں رہنے کے بعد 11 اکتوبر 2012ء کو 66 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔"@ur . "مولانا عبدالستار خان نیازی میانوالی کے سب سے معتبر سیاست دان تھے انہوں نے تحریک پاکستان شاندار کردار ادا کیا تھا."@ur . "محمد اشفاق چغتائی محمد اشفاق چغتائی ایک عظیم صوفی اور ادیب تھے ۔وہ پابچ مئی انیس سو اٹھاون میں میں پاکستان کے شہر میانوالی میں پیدا ہوئے انہوں نے اردو میں رباعی کی مشکل صنف کو زندہ جاوید کر دیا ۔ ان کے رباعیات کے مجموعہ کا نام صراحی ہے]۔اس کے علاوہ ان کا شعری مجموعہ چراغ کے نام سے شائع ہوا ۔تصوف کے موضوع پر ان کی دو کتابیں فقرِغیور اور تصورِ شہود و وجود کی بہت اہمیت ہے۔ ان کا تعلق میانوالی سے تھا۔ منصور آفاق نے ان کے حالات زندگی پر ایک کتاب \"کپکپاتی ہوئی یاد\" کے نام سے تحریر کی ہے۔ انہوں نے اٹھارہ نومبر دو ہزار] میں پاکستان کے شہر اسلام آباد میں وفات پائی ۔انہیں اہل علم و دانش بیسویں سدی کا کا عظیم صوفی شاعر قراردیتے ہیں۔۔منصور آفاق نے ان کے حوالے سے لکھا ہے {جہاں میں ہوں وہاں اکثر اوقات گردش ِ سرمایہ سے اکتائے ہوئے دوست احباب مجھ سے پوچھتے ہیں کہ یہ جو تیرے باطن کی بانسری سے نور و نکہت کے نغمے نکلتے ہیں یہ کہاں سے آئے ہیں۔ بظاہر تو ترے ماضی اور حال میں کوئی ایسا سُر نہیں دکھائی دیتا جس میں روحانیت کا سرگم موجود ہو۔یہ سب کچھ کہاں سے ملا ہے تجھے۔۔۔۔تو مجھے مجبور کہنا پڑتا ہے کہ یہ لازوال گیت ، یہ الوھی نغمے میرے نہیں ہیں میں تو اپنے بھائی محمد اشفاق ؒ چغتائی کے لفظوں کی جگالی کرتا ہوں۔۔۔۔}"@ur . "حنیف محمد پاکستان کی طرف سے پہلی ٹیسٹ ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ یہ پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ میچ اور فرسٹ کلاس میچ میں ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز بننانے کا ریکاڈ بھی رکھتے ہیں۔ ان کو ٹیسٹ کرکٹ کی سب سے طویل اننگز کھیلنے کا بھی عزاز حاصل ہے۔ ان کو \"لٹل ماسڑ\" کے نام سب بھی جانا جاتا ہے۔"@ur . "معیشتکسی ملک یا علاقہ کے معیشتی نظام پر مشتمل ہوتی ہے؛ مزدور، سرمایہ اور اراضی اور وسائل؛ اور اس علاقہ میں اشیاء اور خدمات کی صناعی، پیداوار، تجارت، رسدی، خرچ پر۔"@ur . "آل پاکستان مسلم لیگ سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی قیادت میں ایک سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "کلیسا، سے مراد عیسائیوں کی اجتماع یا انجمن ہے اور انکی عبادتگاہوں کو بھی کبھی کبھی کلیسا کہتے ہیں-"@ur . "کلیساۓ انگلستان، انگریز عیسائیوں کا موجودہ مذہبی نظام ہے۔ انگریزی کلیسا بھی پہلے پاپائے روم کے ساتھ ملحق تھا۔ لیکن اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ عیسائی مذہب انگلستان میں روممن حکومت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے 597ء میں مقدس آگسٹین نے انگریزوں کو عیسائی مذہب سے روشناس کرایا۔ اور کینٹر بری ’’کینٹ‘‘ کو اپنا مرکز بنایا۔ اوائل میں مقدس آگسٹین کی جماعت بھی کلیسائے روم کا ایک جزو تھی۔ لیکن صحیح معنوں میں انگریزی چرچ نارمن فتح کے بعد یورپ کے انتظامی اقتدار کے تحت آیا۔ تاہم یہ جماعت مکمل طور پر کسی وقت بھی پوپ کے ماتحت نہ آئی اور اس کا نام کیتھولک چرچ آف انگلینڈ ہی رہا۔ پروتستان اصلاحات کے دوران ہنری ہشتم نے پوپ کے جوئے کو مکمل طور پر اتار پھینکا اور شاہ انگلستان امیر جماعت و محافظ دین قرار پایا۔ یہ جماعت اب حسب ضابطہ انگلستان کی شاہی مذہبی جماعت ہے اور ملک کا ایک اہم محکمہ بنی ہوئی ہے۔ اس جماعت کے بشپ یعنی لاٹ پادری اپنے عہدے کی بنا پر برطانوی پارلیمنٹ کے دارالامراء کے ممبر ہوتے ہیں اور قانون سازی کے موقع پر مزاحم ہوسکتے ہیں۔ اڈورڈ ہشتم کی تخت سے دستبرداری میں اسی طبقے کا ہاتھ تھا۔ سولہویں صدی عیسوی میں مذہبی آزادی کا اصول تسلیم کر لیا گیا اور ہر مذہب و ملت کے لوگ انگلستان میں بلا خوف و خطر زندگی بسر کرنے لگے۔ مگر انگلستان کے دو تہائی نوزائیدہ بچے چرچ آف انگلینڈ ہی کے گرچوں میں جاکر ’’بپتسمہ‘‘ لیتے ہیں۔ کینٹر بری کا آرچ بشپ کال نظام کا سردار ہے۔ اس کے انتظامیہ عہدے کا نام پرائمیٹ ہے۔ اس کے ماتحت انگلینڈ ، ویلز اور آئرلینڈ ہے۔ ہر صوبے کا علیحدہ علیحدہ سالانہ کنونشن یا جلسہ ہوتا ہے۔ اس میں عقیدے کے مطابق تمام امور فیصلہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک چرچ اسمبلی ہے ، جس میں پادریوں کے علاوہ دیگر ارکان بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ صرف انتظامی امور کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ اس اسمبلی کے وضع کردہ قوانین پارلیمنٹ میں جاتے ہیں۔، جو ان کو رد کر سکتی ہے۔ لیکن ان میں ترمیم نہیں کر سکتی اور اگر منظور کرے تو شاہی مہر لگ کر دیگر قوانین کی طرح نافذ العمل ہوتے ہیں۔"@ur . "قبظی عیسائیت کا سرکاری نام اسکندریہ کا قبظی راسخُ الا عتقاد کلیسا ہے- روایت کے مطابق، انجیل کے مُبلغ، ولی مارک بزرگ نے پہلی صدی عیسوی میں اسکی بنیاد رکھی- 451 ء میں خلقدون کی کلیسائی مجلس کے بعد قبظی عیسائیوں نے راسخُ الا عتقاد کلیسا سے عیسائی الہیات کے مقابلے میں ایک مختلف رد عمل اختیار کیا- عیسائی الہیات پر کن باتوں سے اختلافات پیدا ہوئے کی عین وجوہات پر بھی بحث جاری ہے- تقسیم بنیادی طور پر مسیح کی فطرت کے ساتھ تعلق رکھتی ہے-"@ur . "قبظی عیسائی کے کلیسا کی بنیادی جڑیں مصر میں مقیم ہیں، لیکن دنیا بھر میں قبظی عیسائی پائے جاتے ہیں- روایت کے مطابق، انجیل کے مُبلغ، ولی مارک بزرگ نے پہلی صدی عیسوی میں اسکی بنیاد رکھی- اس وقت تقریباً 10 فی صد مصری قبظی عیسائی ہیں کچھ عیسائی اندازوں کے مطابق یہ تخمینہ تقریباً 23 فی صد ہے- سوڈان میں بھی تقریباً 1 فی صد سوڈانی قبظی عیسائی ہیں۔ مصر اور سوڈان کے علاوہ ان کی ایک بڑی تعداد ریاست ہائے متحدہ امریکہ، کینڈا اور انگلستان میں پائی جاتی ہے۔ ایک مذہبی اقلیت کے طور پر، قبظی اکثر جدید مصر میں امتیازی سلوک سے مشروط ہیں، اور اسلامی عسکریت پسند و انتہا پسند گروہوں کی طرف سے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں-"@ur . "راسخُ الا عتقاد کلیسا ، کا دوسرا نام \"مشرقی راسخُ الا عتقاد کلیسا\" بھی ہے مگر اسکا سرکاری نام \"راسخُ الا عتقاد کیتھولک کلیسا\" ہے- دنیا میں عیسائیت کی دوسری بڑی قسم ہے- بنیادی طور پر بیلاروس، بلغاریہ، قبرص، جارجیا، یونان، مقدونیہ، مالدووا، مونٹی نیگرو، رومانیہ، روس، سربیا اور یوکرائن کے ممالک میں اس کے ماننے والے پائے جاتے ہیں- ایک اندازے کے مطابق 30 کروڑ لوگ \"راسخُ الا عتقاد کلیسا\" سے منسلک ہیں-"@ur . "ہیوسٹن-شوگر لینڈ-بیٹن شہری علاقہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا چھٹا سب سے بڑا علاقہ ہے جو 10 کاؤنٹیز پر مشتمل ہے۔ یہ ملک کے تیز ترین ترقی کرنے والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ 1990ء سے 2000ء تک اس علاقے کی آبادی میں 25،2 فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ ملک کی آبادی میں اسی دوران صرف 13،2 فی صد اضافہ ہوا تھا۔"@ur . "انجمن ترقی کھوار چترال میں بولی جانے والی زبان کھوار کی ایک ادبی تنظیم ہے جو کہ کھوار زبان و ادب کے فروع کے لیے کام کررہی ہے۔-"@ur . "اڑن طشتریات (ufology) کی اصطلاح اڑن طشتری کے ساتھ مطالعہ کا لاحقہ یات ملحق کر کے اخذ کی جاتی ہے اور اس شعبے میں وہ تمام منظوم موضوعات آجاتے ہیں جو کے کسی بھی لحاظ سے اڑن طشتریوں کے تصور سے تعلق رکھتے ہوں۔"@ur . "کھو پاکستان کے ضلع چترال، گلگت بلتستان کے ضلع غذر، افعانستان کے شیغنان، ہندوستان کے چتور ضلع، چین کے سنکیانگ اور سوات کے کالام میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں کھو قبیلہ بھی کہا جاتا ہے ان کے آباواجداد وسطی ایشیاء سے نقل مکانی کرکے چترال میں آبسے ہیں۔"@ur . "افغانستان میں جنگ، یا جنگ افغانستان 2001 سے شروع ہوکر اب تک چل رہی ہے. 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ نے طالبان کے عملداری والے افغان علاقوں پر فوجی چڑھائی کر دی. امریکہ کا مقصد القاعدہ، القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری تھا. اس نے طالبان کو تو کچھ ہی مہینوں میں شکست دے دی لیکن، اسامہ بن لادن کی گرفتاری نہیں کر سکا. گو کہ ابھی افغانستان میں کوئی وسیع جنگ تو نہیں چل رہی پر نیٹو کی افواج بدستور وہاں طالبان کی گوریلا کاروائیوں سے نبٹنے کے لیے موجود ہیں۔"@ur . "جواشم گاک (پیدائش 24 جنوری 1940) 18 مارچ 2012 کو جرمنی کے صدر بنے۔ مشرقی جرمنی میں کمیونسٹ مخالف عوامی حقوق کے سرگرم کارکن ہونے کیوجہ سے ان کو مشہوری ملی۔ 1990 میں وہ پیپلز چیمبر کے رکن رہے۔ جرمنی کے اتحاد کے بعد انہیں بنڈیسٹاگ نے اسٹاسی آرکائیو کا پہلا وفاقی کمشنر بنایا۔ اس کرسی پر ان کو “اسٹاسی ہنٹر (شکاری)“ اور “جمہوریت پسند ایڈوکیٹ“ کے ناموں سے جانا جانے لگا اور اس کیوجہ تھا سابق کمیونسٹ پولیس افسران کے جرائم کو بے نقاب کرنا۔ 2010 کے صدارتی انتخابات میں انہیں سوشل ڈیموکریٹک جماعت اور الائنس 90/دی گرینس نے اپنا امیدوار کھڑا کیا مگر وہ حکومتی اتحاد کے امیدوار کرسچن وولف کے پاتھوں شکست کھا گئے۔ کرسچن ولف کے کرسی چھوڑنے پر گاک کو 2012 میں ہوئے وفاقی کنونشن کے انتخابات میں 1228 میں سے 991 ووٹ ملنے پر صدر منتخب کر لیا گیا۔وہ غیر جانبدارانہ طور پر کرسچن ڈیموکریٹک اتحاد، کرسچن سماجی جماعت، فری ڈیموکریٹک جماعت، سماجی ڈیموکریٹک جماعت اور الائنس 90/دی گرینس کے امیدوار تھے۔ گاک کی سیاست میں شمولیت کی وجوہات ہیں ان کے گھرانے کیساتھ پیش آنے والے واقعات اور مشرقی جرمنی کے یک حزبی کمیونسٹ نظام میں گزرا بچپن؛ گاک کے والد نے پانچ سال سوویت گولاگ میں گزارے اور ان کے گھر کو مشرقی جرمنی میں مسلسل تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔"@ur . "کومنتانگ جمہوریۂ چین کی ایک سیاسی جماعت کا نام ہے۔ یہ پارٹی چین کی سب سے پرانی جماعت ہے۔"@ur . "نیا عالمی مرتب تاریخ میں ایسے نئے دور کو کہتے ہیں جس میں بڑی عالمی طاقتوں کا نظام بگڑ کر نئی طاقتیں، حکومتیں، یا سلطنتیں غالب ہو جاتی ہیں۔ سویٹ اتحاد کے بکھرنے کے بعد امریکی صدر جارج بش نے نئے عالمی مرتب کا نعرہ لگایا جس کا مطلب روس کی طاقت ختم ہونے کے بعد واحد امریکی طاقت کا باقی رہ جانا تھا۔ تاریخی طور پر نئے عالمی مرتب کا منصوبہ جرمنی کے 13 امیر افراد نے 1773ء میں بنایا تھا جس میں ملکی حکومتوں کو نجی کارباریوں کا کارندہ بنانا تھا۔"@ur . "ڈیمو کریٹک پروگریسو پارٹی چین کی ایک سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "پاکستانی پشتو ٹیلویژن خیبر نیوز کا پہلا کھوار مشہور پروگرام."@ur . "معاشیات میں ٹیلر کا اصول مرکزی بینکوں کا ایک فارمولا ہے جسکے تحت کاغذی کرنسی چھاپی جاتی ہے۔ یہ اصول سب سے پہلے ایک معاشیات دان جان بی ٹیلر نے 1993 میں پیش کیا تھا۔ اس اصول سے ملکی پیداوار(یعنی GDP)، افراط زر اور شرح سود کا باہمی ربط واضح ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں اسے یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ اگر ملکی پیداوار مستقل رہے اور مرکزی بنک زیر گردش نوٹوں کی مالیت میں ایک فیصد اضافہ کرنا چاہے تو اسے شرح سود ایک فیصد سے تھوڑی زیادہ بڑھانی پڑے گی۔ اسی طرح اگر ملکی پیداوار میں ایک فیصد کمی آ جائے تو شرح سود میں جو کمی کرنا پڑے گی وہ ایک فیصد سے کچھ کم ہو گی اور مزید نوٹ چھاپنا بند کرنا پڑے گا۔ جب مرکزی بنک اس اصول کو نظر انداز کرتے ہیں تو بے روزگاری اور قیمتوں کا بڑھنا بے قابو ہونے لگتا ہے کیونکہ لوگوں میں بے یقینی بڑھ جاتی ہے اور مرکزی بنک پر اعتماد کم ہونے لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں نئی سرمایہ کاری شدید متاثر ہوتی ہے۔"@ur . "محمد چنگیز خان طریقی پاکستان کے ضلع چترال میں مقیم کھوار کے نمایاں شاعر،ادیب، نقاد، ماہر تعلیم اور ھردل عزیز ادبی شخصیت تھے۔ درون ھنو کے نام سے آپ کا کھوار زبان میں پہلا شعری مجموعہ منظر عام آنے ہی والا تھا کہ اچانک ان کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ آپ چترال وژن، چترال ٹایمز، چترال نیوز، چترال ٹوڈے اور دیگر اخبارات، رسایل اور جراید میں آرٹیکلز بھی لکھتے تھے۔"@ur . "نورستان افغانستان کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "عریہ، فروخت کی ایک قسم کا نام ہے، جس کی اسلام نے اجازت بھی دی ہے۔ جب ایک آدمی درخت پر لگے ہوئے پھل کا حساب لگالے (اندازا) اور اسے فروخت کردے، اس سے قبل کہ وہ پھل (جس کو اس نے فروخت کیا) درخت سے اتار لیا گیا ہو۔ اسے عریہ کہتے ہیں۔"@ur . "صوبہ اروزگان افغانستان کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "شیخ قوام الدین رحمتہ اللہ علیہ، مخدوم جہانیاں سید جلال بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے خاص مریدین میں سے تھے۔ رشدد ہدایت اور تقوی کے بلند مقام پر فائز تھے۔ آپ کا مزار لکھنؤ میں ہے۔"@ur . "مفتاح الجنت کے معنی جنت کی چابی کے ہیں۔ ایک اصطلاح جو حضورِ اکرم ﷺ نے نماز کے لیے استعمال کی ہے۔ یہ اصطلاح اسلام میں نماز کی قدر و مقام کی غماز ہے۔"@ur . "مقام محمود، جنت میں ایک مقدس مقام کا نام ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضور پاک ﷺ یوم الحشر کو اس مقام پر کھڑے کیے جائیں گے۔ اس کا ذکر سورۃ بنی اسرائیل میں یوں آیا ہے: امید ہے کہ تیرا رب تجھے مقام محمود (بڑی تقویت کا مقام) پر کھڑا کرے گا۔"@ur . "کرسچن ولہم والٹر وولف (پیدائش 19 جون 1959) جرمن سیاستدان اور وکیل ہیں۔ انہوں نے 2010 سے 2012 تک جرمن صدر کا عہدہ سنبھالا۔ آپ کرسچن ڈیموکریٹک اتحاد کے کارکن ہیں اور 2003 سے 2010 تک لوئر سیکسونی کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہیں 30 جون 2010 کو ہوئے صدارتی انتخاب میں جرمنی کا صدر چنا گیا، اپنے مد مخالف جواشم گاک کو ہرا کر انہوں نے فوراً دفتر سنبھال لیا تاہم وہ 2 جولائی تک حلف نہیں اٹھا سکے۔ 17 فروری 2012 کو وولف نے صدر کی کرسی سے استعفٰی دے دیا۔ ان پر لوئر سیکسونی کے وزیر اعظم ہونے کے دور میں بدعنوانی کا الزام ہے۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |- |- align=\"center\" |- | style=\"background:#afe9c6\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |180 قبل از مسیح میں ولایت بلخی کی وسیع سرحدیں |- |دارالحکومت |style=\"padding-right: 1em;\" | بلخآئی خانم |- |سیاسی حثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | بادشاہت |- style=\"vertical-align: top |قیام |style=\"padding-right: 1em;\" | 256 قبل از مسیح |- style=\"vertical-align: top;\" |خاتمہ |style=\"padding-right: 1em;\"| 125 قبل از مسیح |- style=\"vertical-align: top |- |} دیودوت سوتر جو سلوقی سلطنت کے ساتراپ باختر کا صوبہ دار تھا، نے آنتیوخس دوئم کی وفات کے بعد جو تیسری جنگ شام، بطلیموسی مصر و سلوقی سلطنت میں چھڑ گئی، کا فائدہ اٹھا کر اپنی خودمختاری کا اعلان کر کے سلطنت یونانی باختر قائم کیا جو یونانیائی تہذیب کا سب سے مشرقی حصہ تھا-یہ 250 قبل از مسیح سے لے کر 125 قبل از مسیح تک باختر اور وسطی ایشیا میں سغد‎ کے علاقوں پر حکومت کرتے رہے- اس سلطنت کو ولایت بلخی بھی کہا جاتا ہے- جوں جوں یہ ہندوستان پر حملے کرتے اور علاقے فتح کرتے رہے توں توں یہ وقت کے ساتھ ساتھ شمالی ہندوستان میں ہی زیادہ وقت گزارنے لگے اور 180 قبل از مسیح میں مملکت يونانی ہند قائم کی جو 10ء کے ارد گرد تک رہی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی معیشت دنیا کے ممالک میں سب سے بڑی معیشت ہے۔ 2011ء میں اس کی خام ملکی پیداوار 15 ٹریلین ڈالر تھی۔"@ur . "ایبٹ آباد کرکٹ سٹیڈیم پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ایبٹ آباد میں واقع ایک کھیل کا میدان ہے۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |- |- |- align=\"center\" |- | style=\"background:#afe9c6\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |100 قبل از مسیح میں حدود مملکت |- |دارالحکومت |style=\"padding-right: 1em;\" | اسکندریہ کوہ قافٹیکسلا سرکپ ساگالہ پشکالاوتی |- |سیاسی حثیت |style=\"padding-right: 1em;\" |علاقائی بادشاہت |- style=\"vertical-align: top |قیام |style=\"padding-right: 1em;\" | 180 قبل از مسیح |- style=\"vertical-align: top;\" |خاتمہ |style=\"padding-right: 1em;\"| 10ء |- style=\"vertical-align: top |- | |} اوتیدم یکم نے آل دیودوت کی جگہ سلطنت یونانی باختر میں لینے کے بعد شمالی ہندوستان پر حملے شروع کیئے اور اسکے بعد اسکا بیٹا دیمتریوس یکم نے اپنی ریاست کو شمالی ہندوستان میں فتوحات کے ذریع وسیع کیا- مگر جب وہ مزید ہندوستان میں آگے بڑہا تو پیچھے سے اوکراتید میغاس نے بغاوت کی اور سلطنت یونانی باختر کے تخت پر قبضہ کر لیا- دیمتریوس یکم کے پاس جو شمالی ہندوستان کے علاقے بچے کو مملکت يونانی ہند میں تبدیل کر دیا- اس نئی مملکت کے 30 عدد بادشاہ آئے اور گئے اور عموما ایک دوسرے سے لڑتے اور جھگڑتے رہتے- مملکت يونانی ہند کا نام بعد میں دراصل کئی مختلف یونانی ریاستوں کو کہا جانے لگا جن کی اپنی اپنی دارالحکومتیں تھیں جیسے کاپيسا، ٹیکسلا ، سرکپ، ساگالہ اور پشکالاوتی- یہ ریاستیں کبھی ایک دوسرے پر حاوی ہو جاتیں تو کبھی ایک ہوکر کسی خارجی دبا‍‌‎ؤ کا مقابلہ کرتیں- اپنے اقتدار کے دو صدیوں کے دوران، انہوں نے یونانی اور ہندوستانی زبانوں اور علامات کو ملا کر استعمال کیا جیسا کے ان کے سکوں میں آج بھی دیکھا جاسکتا ہے- ان کے علاقے قدیم یونانی، بدھ مت اور ہندو مت کے مذہبی رسومات کا مرکب بنے، جیسا کہ ان کے شہروں کے آثار قدیمہ کی باقیات میں دیکھا جاتا ہے اور بدھ مت کی خصوصاً حمایت کا اشارہ بھی ان میں ظاہر ہے-"@ur . "قرامطہ ایک شیعہ اسماعیلی ، جو 899 عیسوی میں ایک مثالی جمہوریہ قائم کرنے کی کوشش میں مشرقی عرب میں مرکوز گروپ تھے- یہ عباسی خلافت کے خلاف بغاوت کرنے کی وجہ سے مشہور تھے - فرقے کے رہنما ابو طاہر سلیمان الجنّابی‎ نے مکہ مکرمہ پر حملہ کیا اور اس عظیم اور پاک شہر کی بےحرمتی کی، خاص طور سے وہاں بےشمار لوگوں کا قتل عام کیا- اس نے خانہ کعبہ سے حجر اسود کو بھی چرایہ اور زمزم میں لوگوں کی لاشیں پھینکیں اور یہ سب انہوں نے 930 عیسوی کے حج کے دوران کیا-"@ur . "بوہری فرقہ شیعہ فرقے سے ملتا جلتا ایک فرقہ ہے ۔شیعہ حضرا ت بارہ امام کو مانتے ہیں جبکہ بوہری فرقے کے لوگ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے بعد کسی بھی امام کو نہیں مانتے وہاں سے ان کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے ۔ بوہری فرقے کے لوگ اپنے وقت کے پیر کو مانتے ہیں اُسی کا حکم مانتے ہیں پیر کا حکم ان کے لئے حجّت ہے یہ لوگ تبلیغ نہیں کرتے اور نہ ہی ان کی کوئی مستند کتاب ہے ۔ ایک عرصہ قبل بوہریوں میں چھر یوں اور زنجیروں سے ماتم ہوتا تھا مگر بعد میں بوہریوں کے موجودہ پیر بر ھان الدین نے چھر یوں اور زنجیروں سے ماتم کرنے سے منع کردیا اُس نے اپنے مریدین سے صرف ہاتھ سے ماتم کرنے کا حکم جاری کیالہٰذا وہ اب ہاتھ سے ماتم کرتے ہیں ۔ بوہری فرقہ بھی شیعوں کی طرح حضرت ابو بکر و عمر و عثمان و معاویہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نہیں مانتا اور گستاخیاں بھی کرتا ہے ۔شیعوں کی طرح یہ لوگ بھی فجر ،ظہرین اور مغربین پڑھتے ہیں نماز شیعوں کی طرح ہاتھ چھوڑ کر پڑھتے ہیں سجدے میں ٹِکلی نہیں رکھتے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ لوگ خلیفۃ الرّسول مانتے ہیں اس کے علاوہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو slow poision یعنی زہر دیا گیا ۔بوہریوں کے نزدیک سیاہ لباس پہننے کی مما نعت ہے سفید لباس ،داڑھی اور مخصوص ٹوپی پہننے کا شدید حکم ہے ۔ بوہریوں کا ایک مخصوص مصری کیلنڈر ہوتاہے جسکے حساب سے وہ سارا سال گزارتے ہیں دنیا میں ان کی تعداد کچھ زیادہ نہیں یہ مخصوص اور اقلیتی فرقہ ہے ۔ اب ہم آپ کے سامنے بوہرہ پیر برہان الدین کے کچھ کفریہ کلما ت پیش کرتے ہیں - عبارت نمبر1:گجراتی زبان میں شائع کردہ اپنے ایک کتا بچے میں کہا ہے کہ سورہ النجم میں ”والنجم اذاھوی“کہہ کر اللہ تعالٰیٰ نے داعی سیدنا نجم الدین کی بزرگی اور عظمت کسی قسم کھائی ہے اور انہیں نجم کا لقب دیا ہے واضح رہے کہ نجم الدین موجودہ پیشوا برھان الدین کا دادا تھا ۔(معاذاللہ) مزید لکھا ہے کہ یہ آیت قدجاءکم برھان من ربکم وانزلنا الیکم نورا مبینا ۔پیر ُبرھا ن الدین کے لئے ہے ۔(معاذاللہ) عبارت نمبر 2:مجھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیارات حاصل ہیں اور میں بھی شارع ہونے کے وہ جملہ اختیارات رکھتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل تھے ۔(معاذاللہ) عبارت نمبر 3:برھان الدین لکھتا ہے کہ میں اختیار کلّی رکھتا ہوں کہ قرآنِ مجید کے احکام و تعلیمات اور شریعت کے اصول و قوانین میں جب اور جس وقت چاہوں ترمیم کرتا رہوں ۔(معاذاللہ) عبارت نمبر 4:میرے تمام ماننے والے میرے ادنیٰ غلام ہیں اور اُن کے جان و مال ،ان کی پسند نا پسند اور ان کی جملہ مرضیات کا مالک میں اور صرف میں ہوں ۔ عبارت نمبر5خیرات و صدقات کے نام سے وصول ہو نیوالی جملہ اقوم کو خود اپنی ذات اور اپنے خاندان پر خرچ کرنے کا بلا شر کت غیر مجازہوں اورکسی کو یہ حق نہیں کہ وہ اس سلسلے میں مجھ سے کچھ پوچھے کوئی سوال کرے ۔ عبارت نمبر 6:میں کسی بھی ملک میں حکومت کے اندر حکومت ہوں اور میرا حکم ہر ملک میں میرے ماننے والوں کے لئے اس ملک کے مرو جہ قانون سے افضل ہے جسکی پابندی ضروری ہے خواہ وہ میرا حکم اس ملک کے آئین و قانون کے منافی ہی کیوں نہ ہو ۔ ' عبارت نمبر7:میں تمام مساجد ،قبرستان خیرات و زکوٰۃ اور بیت المال کا مطلق مالک ہوں بلکہ نیکی بھی میری ملکیت ہے میری طاقت و قدرت عظیم اور مطلق ہے میری اجازت اور میرے آگے سر تسلیم کئے بغیر کسی کا بھی کوئی نیک عمل بارگاہ خداوندی میں قابل قبول نہیں۔ عبارت نمبر8:جس کسی کو میں مجاز نہیں ہوا اس کی نمازیں بھی فضول ہیں ۔میری اجازت کے بغیر حج درست نہیں ۔ یہ تمام عبارات کتاب :”کیا یہ لوگ مسلمان ہیں ؟“جسے اعیان جماعت کے ارکان نے مرتب کی ہے سے لی گئی ہیں ۔یہ لوگ مسلمانوں کو مُسلَہ کہہ کر یاد کرتے اورپکارتے ہیں اوراپنے آپ کو مومن کہتے ہیں ۔ ہمیں بوہری فرقے سے متعلق مزید معلومات نہ مل سکیں جو کچھ ملی ہیں انہیں تحریر کردیا گیا ہے جسے پڑھ کر آپ با آسانی سمجھ گئے ہوں گے کہ ان کے عقائد و نظر یات کیاہیں ۔"@ur . "ہورسٹ کوہلر (پیدائش 22 فروری 1943) جرمن سیاست دان ہیں اور ان کا تعلق جرمن ڈیموکریٹک یونیں سے ہے۔ آپ نے 2004 سے 2010 تک جرمنی کے صدر کا عہدہ سنبھالا۔ آپ کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور کرسچن سماجی اتّحاد کے مشترکہ امیدوار تھے، اس کے علاوہ آپ کو فری ڈیموکریٹک جماعت کی بھی حمایت حاصل تھی۔ کوہلر کو وفاقی اسمبلی نے 23 مئی 2004 کو پانچ سال کے لیئے جرمنی کا صدر منتخب کیا اور اس کا افتتاح پہلی جولائی 2004 کو ہوا۔ آپ کو 23 مارچ 2009 میں اس عہدہ پر دوبارہ منتخب کیا گیا۔ ایک سال بعد 31 مئی 2010 میں آپ نے استعفٰی دے دیا۔ آپ کے استعفٰی کی وجہ افغانستان سے واپسی پر جرمن فوج بنڈیسوہر کے کردار پر دیئے گئے تبصرہ پر اٹھنے والا تنازعہ بنا۔ کوہلر ماہر اقتصادیات ہیں۔ صدر بننے سے پہلے آپ کا سیاست، سول سروسز انتظامی خدمات اور بینکنگ میں امتیازی کیریئر موجود ہے۔ آپ 1998 سے 2000 تک یورپی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی کے صدر رہے اور 2000 سے 2004 تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سربراہ رہے۔"@ur . "یوہژی یا روژی وسط ایشیا کا ایک قدیم گروہ جو مشرقی تاریم طاس کے علاقے کے بنجر چراگاہ میں آباد تھے اور شی انگنو کے حملوں کے باعث اپنے آبائی گھر کو چھوڑ کر پہلے شمالی وسط ایشیا اور بعد میں باختر و سغد اور پھر شمالی بر صغیر میں مقیم پذیر ہوئے، جہاں وہ کشان سلطنت تشکیل دینے میں کامیاب رہے-"@ur . "بردسکن ملک ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "پیش لفظ ذِکری ۔۔۔۔۔ ایک مذہب جس کا نہ کوی نبی ہے نہ کتاب نہ کوی ظابطہ حیات ہے نہ ظابطہ اخلاق۔۔۔۔۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے مذہبی پیشواوں نے اپنے مذہب کے عقائد و اعمال سے متعلق کچھ لکھا بھی تو وہ قلمی بیاض کی شکل میں آگے پھیلایا گیا، جس کی وجہ یہی معلوم ہوتی ہے کہ ذکری مُلای۔۔۔ خوب جانتے تھے کہ ان کے مذہب کی حقیقت کچھ نہیں۔ اگر ان کی کتابوں کو مندرجہ عقائد و اعمال عوام کالانعام میں رائج کردہ خرافاتکو کتابی(حال میں ان کے بعض نوجوانوں نے اردو زبان میں نشرواشاعت کا کام شروع کر دیا ہے جس سے متاثر ہو کر ان کے کچھ نوجوان مشرف بہ اسلام ہو گئے ہیں۔) شکل میں شائع کر دیا گیا تو ان کا سارا پول کھل جائے گا اور ان کا اصل مقصد یعنی ع شاعری ہے ایک بہانہ مانگ کھانے کے لئے کھل کر ظاہر ہو جائے گی۔ اس فرقہ کا کلمہ لا الہ الا اللہ نور پاک محمد مہدی رسول اللہ ہے۔یہ فرقہ نماز کا شروع سے قائل نہیں ہے۔ ان کے روزے مسلمانوں کے روزوں سے الگ ہیں اور حج بیت اللہ کے بجائے تربت مکران میں ایک پہاڑ ہے جس کا نام \"کوہ مراد\" ہے۔ وہاں جا کر ہر سال حج کرتے ہیں۔ اس فرقے کی تاریخ اور ان کے عقائد و نظریات کی تفصیل ہماری کتاب میں مل سکتی ہے۔ تاہم ذیل میں سرسری طور پر انکے عقائد کا خلاصہ درج کر دیا ہے۔ ذکریوں کے عقائد ۱۔سید محمد جونپوری نبی آخرالزمان ہیں وہ زندہ ہیں۔ ۲۔ قرآ مجید کی وہی تعبیر و تفسیر معتبر ہے جو سید محمد جونپوری سے بواسطہ سید محمد اٹکی منقول ہو۔ ۳۔ عباداتِ اسلامیہ نماز،روزہ ، حج بیت اللہ وغیرہ سب منسوخ ہو چکے ہیں۔ ۴۔ذکر سارے عبادات کا قائم مقام ہے۔ ۵۔ کوہِ مراد حج کا قائم مقام ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنے عام عقائدو نظریات کہ بنا پر یہ فرقہ قادیانیوں سے ہزار درجہ بدتر ہے۔ قادیانی صرف تاویلی رنگ و روپ میں ختم نبوت کے منکر ہیں باقی نماز،روزے،حج وغیرہ سب مسلمانوں کے طرز پر کیا کرتے ہیں اور یہ ذکری لوگ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کا انکار کرنے کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ کی متوازی تربت میں کوہِ مراد کو مقامِ حج بنا چکے ہیں۔ ہر سال وہیں جا کر حج کرتے ہیں بلکہ عرفات کے مقابلہ میں اپنا عرفات بنایا ہے۔ زمزم کے مقابلہ میں اپنا زمزم بنایا ہے حتیٰ کہ شریعتِ اسلامیہ میں حج کے لیے جن جن مقامات پر جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے ان سب کی توہین کر کے ان کے قائم مقام یہاں پر بنادیئے ہیں۔ معہذا یہ مسلمانوں کے طرز پر نماز روزے اور دیگر عبادات کے قائل نہیں۔ انکے نزدیک ان سب کا قائم مقام \"ذکر\" ہے ضروری اپیل ۱۔ چونکہ بلاشک و شبہ ذکری لوگ غیر مسلم ہیں، دائرہ اسلام سے خارج ہیں اس لیے مملکتِ اسلامیہ پاکستان میں ان کی جداگانہ حثیت متعین کر کے ان کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور اس سلسلے میں آئین کی دفعہ موجود ہے۔ ۲۔ تمام روے زمین کے مسلمان بیت اللہ کو مقامِ حج اور قبلہ مانتے ہین اور بیت اللہ شعائر اللہ میں ہیں \"کوہِ مراد\" کو مقامِ حج قرار دینا ، یہ نہ صرف اسلام کے ساتھ غداری ہے بلکہ یہ بیت اللہ شریف کی برسرِ عام توہین ہے۔ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں بیت اللہ کی ایسی توہین پورے عالمِ اسلام کی غیرت کو ایک چیلنج ہے۔ اس بنا پر تمام مسلمانوں کےدِل کی یہ آواز ہے کہ آئندہ کوہِ مراد میں جا کر کسی ذکری کو حج کرنے کی اجازت ۔۔۔۔۔۔۔ نہ دی جائے۔ اگر وہ مسلمان ہیں جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے تو انہیں حج بھی مسلمانوں کے ساتھ جا کر کرنا چاہیے۔ واللہ یقول الحق وھو یھدی السبیل احتشام الحق آسیا آبادی ذکری فرقہ سوال: بلوچستان اور خاص طور سے ضلع مکران میں ایک مہدوی فرقہ بنام\"ذکری\" مشہور و معروف ہے، یہ دراصل مہدویوں کی ایک شاخ ہے جو عرصہ تین چار سو سال سے ہے۔ ان کے سلسلہ میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں۔ ۱۔ ان سے رشتہ نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ ہمارے بعض جہلا ان سے رشتہ لیتے اور دیتے بھی ہیں۔ ۲۔ اگر نکاح کر لیا ہو تو اب مسلہ معلوم ہونے کے بعد کیا کرے؟ ۳۔ بصورت افتراض اس نکاح سے جو بچے پیدا ہوے ہیں وہ کس کے ہیں۔ ۴۔ کیا یہ لوگ اہل کتاب شمار کیے جا سکتے ہیں؟ جبکہ یہ قرآن کو مانتے اور پڑھتے بھی ہیں اور مُنَزل من اللہ سمجھتے ہیں۔ ۵۔ انکے ہاتھ کا ذبیحہ کیسا ہے؟ جبکہ ذبح کے وقت کلمہ اور اللہ اکبر پڑھتے ہیں۔ الجواب بسم ملھم الصواب سوالات کے جواب دینے سے قبل مناسب ہے کہ \"ذکری مذہب\" ایک ایسا مذہبہے جس کا کوی ضابطہ حیات نہیں ہے بلکہ وقتی طور پر اس کے پیشوا جن کو مُلای کہا جاتا ہے۔۔۔۔ جو کچھ حکم دیدیں وہی ان کا دین ہے ان کے مذہب پر اگر کوی کتاب اصولی طور پر ان کے مذہب کے بانی یا کسی اور پیشوا نے لکھی بھی ہے تو اول تو وہ قلمی ہے اور ایک دو نسخہ سے زائد نہیں مزید یہ کہ بہائیوں کی ۔۔۔ کتابِ اقدس کی طرح وہ فضا ساز گار ہونے تک برسرِ عام نہیں لائی جا سکتی، بلکہ وہ ایک دو نسخے اباً عن جد ان کے مذہبی پیشواوں کے پاس منتقل ہوتے چلے آرہے ہین۔ تاہم ان کے مذہبی عقائد جس حد تک ہمیں معلوم ہو سکے ان میں سے چند اصولی چیزیں ذکر کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد مذکورہ سوالات کے جوابات کیے جائیں گے۔ انشاءاللہ تعالٰیٰ۔ مہدوی فِرقہ ذکریوں کے عقائد ذکر کرنے سے قبل یہ بتا دینا ضروری ہے کہ \"ذکری مذہب\" حقیقت میں فرقہ مہدویہ کی ایک شاخ ہے، مہدویہ فرقہ میران سید محمد جونپوری کی طرف منسوب ہے۔ مختلف جگہوں میں اس کے مختلف نام ہیں کہیں یہ لوگ \"مہدوی\" کہلاتے ہیں ، کہیں \"دائرہ والے\" کہیں\"مصدق\" کہیں ذکری\" کہیں \"داعی\" اور کہیں \"طائی\" کا نام رکھتے ہیں۔ (مہدوی تحریک ص۵) مہدی جونپوی میراں سید محمد جونپوری، جمادی الاولیٰ بروز پیر ۸۷۴ ھ مطابق ۱۴۴۳ء جونپور (دوآبہ) ہندوستان مین پیدا ہوے (مہدی تحریک ص ۳۵) والد کا نام سید عبداللہ ہے۔ بارھویں پُشت میں موسیٰ کاظم تک سلسلہ نسب جا پہنچتا ہے۔ والدہ کا نام آمنہ خاتون اور عرف آغا ملک ہے۔ (مہدوی تحریک ص ۳۵) سندھ کے عوام سید محمد جونپوری ک \"میراں سائیں\" اور مکران و قلات و ایران کے ذکری \"نور پاک\" کے لقب سے ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔ جمادی الاولیٰ ۸۸۷ھ میں جونپور کو چھوڑ کر مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہے ۔ یہاں تک کہ ۹۰۰ھ میں احمد نگر پہنچے اور ۹۰۱ھ میں حج کے لیے چلے گئے ۔ نَو ماہ مکہ معظمہ میں قیام رہا اور \"رکن\" اور \"مقام ابراہیم کے درمیان کھڑے ہو کر اعلان کر دیا کہ میری ذات وہی ہے جس کا اللہ نے وعدہ کیا تھا اور محمد رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اور انبیاء سابق نے جس کی آمد کی خبر دی تھی اور یہ کہا کہ مہدی آخر الزمانی میری ذات ہے۔ (تحریک مہدویت ص ۴۴) شیخ محمد اکرم نے \"رودِ کوثر\" میں اس واقعہ کو اس طرح لکھا ہے: \"۹۰۱ھ میں انہوں نے حج کیا اور مکہ معظمہ مین بھی مہدویت کا دعویٰ کیا۔\" اس کے بعد واپس ہندوستان آئے۔ سب سے پہلے احمد آباد(گجرات) میں داخل ہوئے چناچہ ۹۰۵ ء میں وہ موجودہ پاکستان کے علاقہ ٹھٹھہ میں آئے اور یہاں تقریباً چھ ماہ قیام کیا۔ ٹھٹھ میں ان کی جائے قیام آج تک زیارت گاہ بنی ہوئی ہے۔ ٹھٹھ سے چل کر بلوچستان کے غیر آباد اور دشوارگزار راستوں سے ہو کر آپ اپنی کثیر جماعت کو ساتھ لے کر قندھار پہنچے ، قندھار سے فراہ (جو اس زمانے میں ایران داخل تھا، اب افغانستان میں شامل ہے) آئے اور فراہ میں ۱۹، ذیقعد ۹۱۰ھ میں روزِ دو شنبہ انتقال کر گئے ۔ (مہدوی تاریخ مختصراً ص ۷۶) جامعہ رشیدیہ۔ آسیا آباد تحصیل تمپ (مکران ڈویژن) یکم جادی الاولیٰ ۱۳۹۷ھ مطانق ۱۰ اپریل ۱۹۷۸ء مہدی ہونے کا دعویٰ اور سلاطین کو دعوت نامہ ذیل میں ہم ان کا ایک دعوت نامہ نقل کرتے ہیں جو انہوں نے مختلف امراء و سلاطین کو لکھا ہے۔ یہ خط شمس الدین مصطفائی نے اپنی کتاب \"مہدوی تحریک\" میں \"قول المحمود\" کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔ یہ خط مقام بڑلی (گجرات) سے ۹۰۵ء میں مختلف امراء و سلاطین اور خوانین کے نام جاری کیا گیا: \"اے لوگو! اس امر کو سمجھ لو کہ میں محمد بن عبداللہ رسول اللہ (صلیٰ اللہ علیہ وسلم) کا ہم نام ہوں۔ مجھے اللہ تعالٰیٰ نے ولایت محمدیہ کا خاتم اور اپنے نبی کی بزرگ امت پرخلیفہ بنایا ہے میں وہی شخص ہوں جس کے آخری زمانے میں مبعوث ہونے کا وعدہ کیا گیا ہے اور میں وہی ہوں جس کی خبر رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ میں وہی ہوں جس کا سابقہ پیغمبروں کے صحیفوں میں ذکر کیا گیا ہے، میں وہی ہوں جس کا اگلے اور پچھلے گروہوں نے توصیف کی ہے۔ میں وہی ہوں جس کو رحمانی خلافت دی گئی ہے۔ اللہ کی طرف سے بصیرت پر مخلوق کو اللہ کے حکم سے بلاتا ہوں، میں اس دعوے کے وقتنشے کی حالت میں نہیں ہوں بلکہ با ہوش ہوں۔ ہوش میں لائے جانے اور بیدار کیے جانے کا محتاج نہیں ہوں۔ اللہ کی طرف سے مجھے پاک رزق ملتا ہے اور مجھے سوائے اللہ کے کسی اور شے کی احتیاج نہیں، میں ملک و حکومت کا طالب نہیں ہوں اور نہ مجھے ریاست و سلطنت قائم کرنے کی خواہش ہے، میں امارات، ملک اور ریاست کو نجس خیال کرتا ہوں ۔ دنیا کی محبت سے چھڑانا میرا کام ہے ۔ میری اس دعوت کا باعث یہی ہے کہ میں اللہ کی جانب سے اس دعوت پر مامور ہوں، تاکید اور تہدید سے میں اپنی دعوت تم تک پہنچاتا ہوں۔ اللہ نے مجھے تفرض الطاعۃ بنایا ہے(یعنی میری اطاعت فرض ہے) میں تمام انس و جن کی طرف اس دعوت کو پہنچا رہا ہوں۔ اس مضمون سے کہ میں ولایت محمدیہ کا خاتم ہوں، میں اللہ کا خلیفہ ہوں، جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے مجھ سے رو گردانی کی گویا اس نے اللہ تبارک و تعالٰیٰ سے روگردانی کی۔ اے لوگو! مجھ پر ایمان لاو تاکہ تم کو چھٹکارا نصیب ہو۔ میری بات سنو اور میری پیروی کرنے میں جلدی کرو تاکہ تم فلاح پاسکو، جو کوی میرا انکار کرے گا اور میرے احکام سے سرتابی کرے گا اس کو اللہ اپنی شدید پکڑ میں پکڑے گا اے لوگو! اس دن کے عذاب سے بچو جس دن پہاڑ باریک ریت کی طرح پیس دیئے جائیں گے، تم اس دنیا سے اس حالت میں سفر مت کرو کہ ہلاکت میں گرفتارہو۔ حسنِ ثواب آخرت اختیار کرو۔ اس ثوابِ آخرت کو کھوٹے داموں کے عوض نہ بیچو تم سمجھدار ہو۔ اگر تم سمجھتے ہو کہ میں بناوٹی ہوں اور میں اللہ تعالٰیٰ پر افترا کر رہا ہوں تو تمہارا فرض ہے کہ تحقیق کرو اور اس بات کے لیے جدوجہد کرو۔اگر تم نے میری بات پر توجہ نہ دی تو تمہارا جھٹلانا ثابت ہو گا۔ تم حق بات کی تحقیق پر قادر ہو اگر تم نے مجھے جھوٹ پر چھوڑ رکھا تو لازماً تم ماخوذ ہو گے۔ میں اللہ تعالٰیٰ کی قسم کھاتا ہوں اور اللہ تعالٰیٰ شہادت کے لیے کافی ہے کہ میں امت محمدیہ کا دافع ہلاکت ہوں اور گمراہی سے بچانے والا ہوں تم پر لازم ہے کہ دھوکے میں نہ رہو بلکہ میرے اقوال افعال اور احوال کو قرآن پاک سے ملاو اور غور کرو۔ اگر میرا ہر کام اور میرا ہر حال قرآن کے مطابق ہے تو میرا کہا مانو، ورنہ مجھے قتل کر دو۔ یہی تمہاری نجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ سے ڈرو اور قلبِ عاجز سے اس کی جانب متوجہ ہو جاؤ کیونکہ وہ مہربان اور متوجہ ہونے والا ہے، وہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے یہ بات نصیحت ہے اس کے لیے جس نے قلبِ حاضر اور رگوشِ واسے اس کو سنا\" (آہ مہدوی تحریف ص ۴۷ تا ۴۹ بحوالہ قول المحمود) رینہء مہدویت سید محمد جونپوری کے والد کا نام عبداللہ نہ تھا اور نہ ہی والدہ کا نام آمنہ ، بلکہ جب سید محمد نے مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے کا ارادہ کیا تو یہ خیال گزرا کہ حدیث میں مہدی کے والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ آیا ہے اس لیے اپنے والدین کا نام تبدیل کر کے حدیث کے پیشینگوئیوں سے مطابقت اختیار کر لی جائے۔ چناچہ اپنے والدین کے نام تبدیل کروا دیے جب وہ ان ناموں سے مشہور ہو گئے تو مہدی ہونے کا دعویٰ کر دیا اس کے ہمعصر مصنفین میں سے کوی بھی والد کا نام عبداللہ اور والدہ کا نام آمنہ نہیں لکھتا بعض کی عبارت درج ذیل ہے: الجونپوری: سید محمد الکاظمی الحسینی بن سید خان المعروف بڈھ اویسی اور والدہ کا آقا ملک مہدی ہونے کا مدعی، جونپور میں بروز یکشنبہ ۲۴ جمادی الاول ۸۴۷ء کو پیدا ہوا۔ ہمعصر ماخذ مین سے کوی بھی اس کے والدین کے نامعبداللہ اور آمنہ نہیں بتاتا۔ جیسا کہ مہدوی ماخذ مثلاً سراج الابصار میں دعویٰ کیا گیا ہے ۔ بظاہر اس کا مقصد یہ ہے کہ ان ناموں کو نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے والدین کے ناموں جیسا بنا دیا جاے تاکہ حدیث کی بعض پیشینگوئیاں جونپوری پر ٹھیک آسکیں علی شیر قانع تحفۃ الکرام اور خیر الدین الہٰ آبادی کے جونپور نامہ میں ان ناموں کا ذکر ہے۔ یہ بعد کی تالیفات ہیں اس لیے معتبر نہیں۔\" (دائرہ معارف اسلامیہ اردو ص ۵۶۱ ج ۷، دانشگاہ پنجاب لاہور) علامہ عبدالحئی بن فخر الدین الحسینی اپنی مشہور کتاب \"نزہتۃ الخواطر\" کے سلسلہ نمبر ۴۸۶ میں لکھتے ہیں:۔ الشیخ الکبیر محمد بن یوسف الحسینی الجونپوری المتمذھبی المشھور بالھند ولد سنۃ سبع واربعین وثمان مائۃ بمدینۃ جونپور (نزہۃ الخواطر ص ۳۲۲ ج۴) اس کتاب میں آگے چل کر ان کی مزید نقاب کشای کرتے ہیں ۔ قال ابورجاء الشاھجہان پوری فی الھدیۃ المھدویۃ ان الجونپوری لم یمسخ اصحابہ عن ذالک (ای عن نسبتہ الی المھدی الموعود۱۲مولف) وبدل اسم ابیہ بعید اللہ و اسم امہ مآمنہ و اشاعھا فی الناس وصنف کتاباً فی اصول ذالک المذھب\" (نزہۃ الخواطر ص ۳۲۴ ج۴ مطبوعہ دائرۃ المعارف، حیدرآباد دکن) ملا عبدالقادربدایونی کی فارسی تاریخ\" منتخب التواریخ\" کے مترجم محمود احمد فاروقی نے حاشیہ میں لکھا ہے ۔۔ \"سید محمد جونپور کے رہنے والے تھے۔ان کے والد کا نام یوسف تھا ، ایک مجذوب شخص دانیال کے مرید و خلیفہ ہوئے ۔ ’’ (ترجمہ منتخب التواریخ ص ۲۱) بہرحال سید محمد جونپوری کے والد کا نام یوسف یا سید خان یا سید محمد یوسف خان ، لیکن اتنی بات پائہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ والد کا عبد اللہ ناممہدویت کے شوق کے بعد۔۔۔ رکھا گیا ہے ۔ ایسے ہی والدہ کا اصل نامآقا ملک تھا جسے ہوسِ مہدویت نے آمنہ سے بدل دیا اور آقا ملک(آغا ملک) کا عرفی نام تجویز کر دیا ۔ اس سے قارئین حضرات بخوبی اندازہلگا سکتے ہیں کہ سید محمد جونپوری نے جس طرح والدین کے نام بعد میںنقلی تجویز کر ڈالے ، ایسے ہی دعوٰی مہدویت بھی نقلی ہے جسے بالفاظدیگر مصنوعی مہدی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔ ذکری مذہب یہاں یہ بات ثابت ہوگئی کہ سید محمد جونپوری نے مہدی آخر الزمان ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اب ہم مذہب ذکری کے متعلق کچھ مختصراً عرض کریں گے ۔ یہ لوگ اس کے قائل ہیں کہ سید محمد جونپوری مہدی آخر الزمان ہیں ، نیز اس کو رسول بھی مانتے ہیں چنانچہ ان کا کلمہ اہل ِ اسلام کے کلمہ سے برعکس یہ ہے: لاا لٰہ الّا اللّٰہ نورپاک محمد مھدی مراد اللّٰہ۔ (بلوچستان گزیڑ جلد ۷آرہیوزبلر ۱۹۰۷ء مکران ص ۱۱۹) نیز یہ کبھی اپنا کلمہ یوں بھی پڑھتے ہیں (لاالہ الا اللّٰہ نور پاک محمد مھدی رسول اللّٰہ(ملّت بیضا یہ لوگ اپنے پیغمبر کو عام طور پر محمدی مہدی اٹکی کہتے ہیں ان کا خیال ہے کہ ان کا پیغمبر محمدمہدی اٹک پنجاب سے مکران آیا تھا ، وہ ایک نور تھا جو ظاہر ہو کر ان کے بزرگوں کو دین کا راستہ بتا کر رُوپوشہوگیا ۔ ان کا خیال ہے کہ اس واقعہ کو چار پانچسو سال گزرچکے ہیں اور ان کے تفصیلی حالات میں لکھے ہیں مگر وہ یہ کتاب کسی کو نہیں دکھاتے یہ کتاب فارسی زبان میں ہے ۔ لیکن ان کا یہ خیال غلط ہے ، یہ محمد اٹکی ،سید محمد جوبپوری ہی کو کہتے ہیں اور ہم پیچھے بتاچکے ہیں کہ سید محمد جونپوری مکران کے علاقے میں گئے ہی نہیں ، بلکہ جب پنجاب سے نکلے تو بلوچستان کے اس راستے سے گئے جو قندھار جاتا ہے ، پہلے قندھار اور پھر چلے گئے اور فراہ میں ہی انتقال ہوا ، اس لیے مکران میں ان کے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ابو سعید بلیدی جو سید محمد جونپوری کےہاتھ پر بیعت ہوئے تھے اُن کے ہاتھوں مکران میں یہ فتنہ آیا ۔ یہ وہ زمانہ ہے جب کہ اس علاقے میں بلیدیوں کی حکومت تھی ، یہ پندرھویں صدی عیسوی کا زمانہ تھا ۔اس زمانہ میں ایران پر صفوی خاندانکا شاہ اسمٰعیل صفوی جو غالی شیعہ تھا فرمانروا تھا اور ترکی میں سلطان سلیم اوّل کی حکمرانی تھی ۔ پرتگیز ، ولنذیر اور انگریز اسی زمانے میںبحیرہ عرب سے ہندوستان میں تجارت اور سیاسی قسمت آزمائی کرنے میں مصروف تھے ۔ ان کی وجہ سے ہندوستان کےعازمین ِ حج کوکافی دِقّت اٹھانی پڑی ۔ یہ تفصیلات مہدی تحریک سے متعلق تقریباً سب ہی کتب میں لکھی ہیں ذکریوں کے عقائد مہدوی اور ذکری فرقے کے تاریخی حالات پیش کرنے کا یہاں موقع نہیں ہے ، چند باتیں بطور پس منظر و اظہار ِ حقیقت ذکر کردی گئی ہیں ۔ اب ذیل میں اُن کے چند عقائد ذکرکیے جاتے ہیں : ۔ ذکریوں کا کلمہ الگ ہے۱۔ ذکریوں کے کلمہ سے متعلق کچھ حوالےہم پیچھے ذکر کرچکے ہیں ۔ مزید حوالے ملاحظہ ہوں : ‘‘ اوّل آنکہ فرقۂ داعیان کلمہ طیبہ رابدیں طریق میگونید لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہ محمّد مھدی رسول اللّٰہ ان کے جدید کلمے میں نور پاک کا حوالہ بھی ہے نیز ذکری اور داعی لوگ ‘‘ رسول اللہ ’’ کی جگہ بسا اوقات ‘‘امر اللہ ’’ یا ‘‘ مراد اللہ ’’ بھی کہتے ہیں ، ان کاایک کلمہ وہ ہے جسے وہ اپنی پنجگانہ تسبیحات میںپڑھتے ہیں ۔ لَا اِلٰہَ اِلّا اللہُ الْمُلْکالحقّ المبین نور محمّد مھدی رسول اللہ صادق الوعد الامبن اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں ، بادشاہ ہے ، برحق ہے ، ظاہر ہے ، نور محمدمہدیاللہ کے رسولہیں ، جو وعدہ کا سچّا اور امانت دار ہے ۔ ۔ نماز کے منکر ہیں۲۔ یہ لوگ نماز کے منکر ہیں اور نماز کی بجائے پانچ وقت ذکر کرتے ہیں ۔ دویم آنکہ داعیان در آدائے نماز پنچگانہ براہ انکار و اعراض امدہ اندومی گویند نماز یکے شما مردماں میخو انند ۔ درپنج وقت علی التعیین فرض فجر وظہر ، و عصر ومغرب و عشاء ثبوتی ندارد و خداوند ِ تعالٰیٰ حکم عدم قرب نماز دادہ است بمقتضائی آیتیٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُو االصَّلوٰۃَ اے مومنان نزدیک مشوید نماز را رمضان کے روزے کے منکر ہیں۳۔ سویم آنکہ مذہب والا داعیان درماہِ صیام رمضان المبارک روزہ نمی دارندا در تمام ماہ ِ رحمٰن وشہر سجان بشوق وذوق درخور دن و چریدن مشغول اند ۔ ازفرضیتِ صیام منکر اند ومیگویند کہ خداوند تعالٰیٰ گفتہ است نجوریدو نبو شید خطاب بما داعیان کردہ استقَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا۔ آہ گفت خداوند بخورید نبوشید ہرآں عمل کہ خداوند بجا آوردہ درماہِ رمضان خور دونوش داریم ۔ نیز ذکریوں کی اپنی کتاب ‘‘ میں ذکری ہوں ’’ میں لکھا ہے کہوہ رمضان کے بجائے دوسرے دنوں میں تین ماہ آٹھ دن روزوں کے قائل ہیں ۔ وہ اس طرح کہ ہر دو شنبے ایامِ بیض اور ذی الحجہ کے آٹھ ، یہ کُل تین ماہ آٹھ دن ہوگئے ۔’’ حج بیت اللہ کے منکر ہیں۴۔ یہ لوگ حج بیت اللہ کے منکر ہیں اور خانہ کعبہ کو قبلہ تصوّر نہیں کرتے ۔ حج بیت اللہ کے بجائے کوہِ مراد میں جاکر حج کرتے ہیں ، جو تربت کے قریب ایک میل کے فاصلے پر ایک پہاڑ ہے ۔ مولانا محمد موسیٰ صاحب دشتی لکھنے ہیں ‘‘ چہارم آنکہ منکر بیت اللہ خانہ کعبہ شریف بقصدِ زیارت ہستند وہ کوہِ مراد راکہ ذکرِ آن گزشتہ بود۔قبلہ خود مقرر کردہ اند یہ لوگ ۲۷رمضان اور نہم ودہمذی الحجہ کو زیارت کے بہانےحج کرتے ہیں برائے زیارت و طواف کوہِ مراد فراہم وجمع می شوند ’’۔ ۔ کعبۃ اللہ کے قبلہ ہونے کے قائل نہیں۵۔ مولانا محمدموسیٰ عمدۃ الوسائل میں لکھتے ہیں ‘‘ ایضاً پنجم آنکہ از توجہ بطرفِ کعبہ ضرورت عبادت ندانند ، میگویند ملائیانفَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہ پس ہر جا کہ روی آرید پس آنجا خدائی تعالٰیٰ ہست ، لہٰذا توجہ کعبہ قبلہ ضرورت ندارہ ۔ دین یا مذہب عام لوگوں کو مغالطہ میں ڈالنے کے لیے دین و مذہب کی عجب تقسیم کرکے لکھتے ہیں ہم مسلمانوں کا دین ایک اسلام ہے ، لیکن مذہب الگ الگ ہیں ۔ جیسا حنفی ، حنبلی ، مالکی ، شافعی ، جعفری ، شش امامی ، ذکری اور اہلحدیث وغیرہ وغیرہ ۔ ہمارا اور ان سب کا دین اسلام ہے اور جو اسلام سے خارج ہے وہ کافر ہے ۔ ۔ یہ عجب اتحاد اسلام ہے کہ کلمہ مسلمانوں سے الگ ہے۔ نماز ، روزہ حج جیسے اصول ِ اسلام کے منکر ہیں ، مگر مسلمان ہیں ۔ عبادات کا ذکری تخیّل کتاب ‘‘ میں ذکری ہوں ’’ کا مصنف عبادات کے بارے میں اپنا نظریہ یوں لکھتا ہے: ‘‘ میری عبادت یہ ہے ، ذکر خداوندی پانچ وقت ، رکوع اور سجدے تین وقت اور روزہ ہم سب مذہبوں سے زیادہ رکھتے ہیں ، یعنی سال میں تین ماہ آٹھ دن اور زکوٰۃ چالیس پر ایک اور عشرہ یعنی دسواں حصہ ہر آبادی پر یا کمائی پر اور یہ ہم فرض جانتے ہیں ۔ ’’ ان کے علاوہذکری ’’ غسل بعد جماع و احتلام کے قائل نہیں میّتکے لیے نماز جنازہ کے قائل نہیں صرف دعا کرتے ہیں جو ذکر خانہ میں ہوتی ہے ۔ ۔ ان کے علاوہ اور بھی کئی خرافات ہیں جن کا تحریر میں لانا مناسب نہیں ۔ چوگان یا مذہبی رقص اس سے قبل کہ ہم استفتاء مندرج سوالات کا جواب دیں ، ذکری مذہب کے ایک سماجی رقص کا تذکرہ کرتے ہیں :۔ چوگان یہ ایک قسم کا سماجی رقص ہے جسے مذہبی رنگ دے دیا گیا ہے ، یہ چوگان چاندانی راتوں اور مقدّس راتوں میںبالعموم کُھلے میدانوں میں ہوتا ہے ۔ جوان بچے اور بوڑھے سب اس میں بڑے انہماک سے حصہ لیتے ہیں ۔ چوگان میں شریک ہونےوالے ایک دائرےمیں کھڑے ہوجاتے ہیں اور وسط میں کوئی خوش گلو مرد یا عورت جو چوگان کے قدموں اور حرکتوں سے کماحقہ واقف ہوتا یا ہوتی ہے کھڑے ہو کر صفتِ مہدی اور حمد خدا کے اشعار پڑھنا شروع کرتے ہیں اور تمام شر کاءجنہیں جوابی کہا جاتا ہے۔شاعر کے منہ سے نکلنے والے الفاظ پر حرکت میں آجا تے ہیں اور شعر کا آخری مصرع بہ یک زبان دہراتے ہیں ۔ چوگانمیں کسی قسم کا آلہ موسیقی استعمال نہیں کیا جاتا ۔ چوگان کے بول تین طرح کے ہوتے ہیں ، دوچاپی ، سہ چاپی اور چار چاپی ، مثلاً ھادیاً مہدیا ، نازنین ِ مہدیا ، اللہ یک ، مہدی برحق ،یاراںمہدیا ، بلوٹیت ، مہدی منی دل مرادوغیرہ مذکورہ چوگان میں یہ لوگ دائرے کی شکل می کھڑے ہوتے ہیں ۔ جب چوگان کے بول بولے جاتے ہیں تو رقص کی طرح وہ اوپر نیچے ہوجاتے ہیں اور آگے پیچھے اس طرح سے ہٹتے جاتے ہیں کہ دائرہ اپنے حال پر باقی رہتا ہے ۔ ذکری مذہب میں یہرقص بہت بڑا ثواب ہے ۔ اس میں شامل ہونےوالوں کے ثواب کا تو کوئی اندازہ نہیں ، اس کے تماشائی بھی بہت بڑا ثواب کماتے ہیں ۔ ایک عزیز نے بتایا کہ انہوں نے دو مدعی ‘‘ مہدیٔ آخرالزمان ’’ دیکھے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ذکریوں کی طرح انہوں نے بھی اپنے ماننے والوں کی اصلاح کے لئے اسی سے ملتا جلتا ایک رقصاختیارکیا ہوا ہے جس میں حسبِ ضرورت عورتیں بھی شامل ہوتی ہیں ۔ مذکورہ بالا دو مہدیوں میں سے ایک کا رقص اکثرو پیشتر پچھلی رات کو ہوتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کو خود ناچنے اور لوگوں کو نچانے کا شوق ہوا تو اپنی اس ہوس اور خواہشات ِ نفسانی کوپورا کرنے کے لیے مہدویت کا جال استعمال کیا۔؎ دل کے بہلانے کو یہ چال بھی کیا خوب چلی یہ لوگ ، سید محمد جونپوری کے ایک جملے سے اپنے دائرہ یا مذہبی رقص پر استدلال کرتے ہیں ۔ اگرچہ سید محمد جونپوری کا اصطلاحی دائرہ کسی اور ڈھنگ کا تھا ، وہ قول یہ ہے : ‘‘میرے دائرے کا کتّا بھی ضائع نہیں ہوگا ’’ ۔ ذکری کافر ہیں ذکری چونکہ محمد مہدی کو رسول مانتے ہیں ، اس کے نام کا کلمہ بھی پڑھتے ہیں اوراصول ِ اسلام نماز ، روزہ ، حج وغیرہ کے منکر ہیں ۔ اس لیے ان کےکافر ہونے میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ۔ آمدم بر سرِ مطلب اس تفصیل کے بعد اب مختصراً مطلوبہ سوالات کے جوابات ملاحظہ ہوں : ۔ ۱۔ذکریوں سے نکاح جائز نہیں ہے ۔قال فی الدر حرم نکاح قال فی الشامیۃ تحت وید خل فی عبدۃالاوثان عبدۃ الشمس وفی شرح الوجیز وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ آہ قلت و شمل ذلک الدروزوالنصیریۃ والتیامنۃ فلا تحل منا کحتہم وتو کل ذبیحتہم لانھم لیس لھم کتاب سمادی ۔ ۲۔چونکہ نکاح شروع سے ہوا ہی نہیں ، اس لیے علیٰحدگی اختیار کرلی جائے اور اتنی مدت جو بلا نکاح میاں بیوی کی صورت میں ایک ساتھ رہے اس سے توبہ کرے ۔ ۳۔جو بچے پیدا ہوئے ہیں وہ ولد الزنا ہیں ۔ ان کا نسب ثابت نہیں ، چونکہ ان کا باپنہیں اس لیے ماں کی کفالت میں رہیں گے ۔ باپ کے ساتھ ان کی وراثت کا کوئی تعلق نہیں ۔ ۴۔اہل ِ کتاب وہ ہیں جو کسی سچے رسول کی طرف منسوب ہوں اور ذکری مذہب والے محمد مہدی کو رسول مانتے ہیں جو ان کے کلمہلا الٰہ الّا اللہ نور پاک محمّد مھدی رسول اللہ سے صاف ظاہر ہے ، حالانکہ سید محمد جونپوری نبی نہیں ، اس لیےیہ لوگ اہل ِ کتاب نہیں ۔ ۵۔ان کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال نہیں ہے ۔ عبارت سوال ۱کے جواب میں ملاحظہ ہو ۔ ذبیحہ کے حلال ہونے کے لیے صرف کلمہ اور اللہ اکبر کہنا کافی نہیں ، بلکہ اس کے لیے مسلمان یا اہل ِ کتاب ہونا لازم ہے ۔"@ur . "سیستان طاس ایک اندرون زمینی، بند حوض علاقہ ہے جو جنوب مغربی افغانستان اور جنوب مشرقی ایران پر مشتمل ہے- یہ دنیا کے خشک ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور ایک طویل عرصے تک یہ علاقہ قِلّت باراں کا نشانہ بنا رہتا ہے- اسکے فاصل آب کا نظام ایسا ہے کہ دریا، افغانستان کی اونچائیوں سے بہہ کر، میٹھے پانی کی جھیلوں اور نَشیبی اور بُہَت گیلی زَمین کے قِطعہ سے ہوکر اپنی آخری منزل، افغانستان کے نمکین گود زری میں پہنچ جاتے ہیں- دریائے ہلمند اس فاصل آب سے سب سے زیادہ پانی لیتا ہے جو ہندو کش کے پہاڑوں کے برف سے پگھل کر بنیادی طور پر سیراب ہوتا ہے- یہاں پر مرمر سیاہ (Basalt) کا پہاڑ ہے جسکا نام کوہ خواجہ ہے-"@ur . "عام طور پر ایک معکب جس کے چھ اطرف پر 1, 2, 3, 4, 5, اور 6 نکتے ہوتے ہیں۔ ایک کھیل جو کمرے کے اندر کھیلا جاتا ہے۔ اس میں ہاتھی دانت کے چھوٹے چھوٹے مکعب پھینکے جاتے ہیں۔ جن پر چھوٹے چھوٹے سیاہ داغ بنے ہوتے ہیں۔ مکعبوں یا منکوں کو پھینک کر ان کے اوپر جن پر نشانات کا ایک مجموعہ دیکھا جاتا ہے۔ جو شخص زیادہ نشان حاصل کرے وہ جیتتا ہے۔ منکے کی ہر سطح پر مختلف نشانات بنے ہوتے ہیں ۔ یہ صورت ڈائس کی ہے جو انگریزی کھیل ہے۔ پانسے میں ان مہروں کی تعداد مطابق ایک خانہ دار چوپڑ پر مہروں کو آگے پیچھے کیا جاتا ہے۔ اور مخالف مہروں کو جو زمیں آجائیں مار دیا جاتا ہے۔ یہ ہندوستانی اور پاکستانی کھیل ہے ۔ منکوں کی جگہ بعض دفعہ کوڑیاں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔"@ur . "جغرافیہ میں طاس (Basin) کے معنی ہیں پچکاو یا دہی ہوئی جگہ یا نشیبی علاقہ۔ یہ شکل میں ایک گڑھے کی مانند ہے- مثلاً سیستان طاس اور تاریم طاس جو دونوں بند حوض طاس ہیں-"@ur . "2001ء کے بعد ریاستہائے متحدہ امریکہ میں متعدد مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جن میں زیادہ تر مقامی باشندے تھے۔ اکثر افراد کو ایف بی آئی اپنے ٹوڈیوں کے زریعہ پھنسا کر جھوٹے الزامات میں گرفتار کرتی ہے جن کو امریکی عدالتوں کے زریعہ لمبی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+05:00 مُتناسق عالمی وقت سے پانچ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔ یہ مندرجہ ذیل جگہوں پر استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "پیدائش: 31 دسمبر 1491ء وفات: یکم ستمبر 1557ء جیکس کارٹیئر ایک فرانسیسی مستکشفہ اور جہازراں تھے۔"@ur . "موجودہ وقت میں آمریت یا مطلق العنان حکومت اس نظام کو کہتے ہیں جس میں کوئی شخص موجود قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈنڈے کے زور سے حکومت کرتا ہے."@ur . "پیدائش: 1485ء وفات: 2 دسمبر 1547ء ہرنان کورتیس ایک ہسپانوی فوجی تھے۔"@ur . "نکولا ٹیسلا سائنسدان، موجد، میکانیکی اور برقیاتی انجنئیر تھے. کروشیا (آسٹرین سلطنت کے دور میں) کے علاقے سیمیگان میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں امریکی شہریت حاصل کی. برقی توانائی کے میدان میں انھیں انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران انقلابی ترقی برپا کرنے کی وجہ سےجانا جاتا ہے."@ur . "آیاپانیکو (Nuumte Oote, سچی آواز) شمالی امریکی مہادیپ کے ملک میکسیکو کے علاقہ تباسکو میں بولی جانے والی ایک زبان کا نام ہے - یہ ایک امریکی-انڈین زبان ہے جو کہ مکس-زوک نام کے زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے - پوری دنیا میں آیاپانیکو بولنے والے صرف دو انسان زندہ ہیں - ان دونو کے نام ہیں : اسیدرو ولاسکس (٦٩) اور مانول سگوویا (٧٥) - برطانیہ کے اخبار « د گارڈین » میں ١٣ اپریل ٢٠١١ کو چھپی ایک خبر کے مطابق یہ زبان ختم ہونے کے حد پر ہے - میکسیکو کے « دیسی زبانو کے قومی انسٹیٹیوٹ » نے آیاپانیکو کی حفاظت کرنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے - اس سرکاری انسٹیٹیوٹ نے آنے والی نسل کو یہ زبان سکھانے کے لئے کئی پلان بناہے ہیں - ان میں سے ایک پلان ہے کلاسیں رکھنا جہاں پر سگوویا صاحب اور ولاسکس صاحب باقی لوگوں کو آیاپانیکو کی تعلیم دینگے - لکن پیسے کی دقت کی وجہ سے کلاسیں ابھی تک شروع نہیں ہویی ہیں - اس کے علاوہ امریکہ کی انڈیانا یونیورسٹی کے پروفیسر دانیال سسلک اس زبان کی پہلی لغت تیار کر رہے ہیں - ان کے کام کی سب سے بڑی مشکلات میں سے ایک یہ ہے کہ ولاسکس صاحب اور سگوویا صاحب کسی پرانے مسلہ کی وجہ سے آپس میں بات چیت کرنے سے بھی انکار کرتے ہیں - اس کے علاوہ ولاسکس صاحب اور سگوویا صاحب آیاپانیکو کی دو علیدہ ضلای بولیاں بولتے ہیں - دانیل سسلک کی لغت میں دونو شمار ہونگی -"@ur . "یہ فہرست بازنطینی سلطنت کے حکمرانوں کی ہے، جنہیں \"قیصر روم\" کا خطاب دینا صدیوں سے چلا آ رہا تھا، تاہم یہ اب روم کی بجائے قسطنطنیہ یعنی موجودہ استنبول سے حکومت کرتے تھے- اس فہرست میں متعدد سہ شہنشاہوں کا ذکر نہی‍ں کیونکہ وہ ایک مکمل و خودمختار شہنشاہ کی حیثیت نہیں رکھتے تھے- اور نہ ہی ان غاصب اور باغی افراد کا نام شامل کیا گیا ہے جنہوں نے حکمرانی چھیننے کی کوشش تو کی مگر ناکام رہے-"@ur . "تنبیہ : کسی کو کسی بات پر سمجھانا اور اس کو ٹوکنا"@ur . "کسی ایٹم کے مرکزے کو اپنے اجزا میں توڑنے کے لیئے جتنی توانائ کی ضرورت ہوتی ہے وہ اس مرکزے کی binding energy کہلاتی ہے۔ کسی مادے کے سب سے چھوٹے ذرے کو ایٹم کہتے ہیں جسکے مرکز میں مرکزہ ہوتا ہے جو نیوٹرون اور پروٹون سے بنا ہوتاہے اور اسکے گرد مختلف مدار میں الیکٹران گردش کرتےہیں۔ کسی بھی ایٹم کا 99.9 فیصد سے زیادہ وزن اسکے مرکزے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جب ایک نیوٹرون اور پروٹون ایک دوسرے سے جڑتے ہیں تو کچھ توانائ خارج ہوتی ہے۔ جب تک اتنی ہی توانائی دوبارہ نہ ملے یہ نیوٹرون اور پروٹون ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔ توانائی کی یہ مقدار انکی binding energy ہے۔ مرکزہ اگرچہ نیوٹرون اور پروٹون سے بنا ہوتا ہے لیکن اسکی کمیت ہمیشہ ملنے والے اجزا کی مجموعی کمیت سے کم ہوتی ہے۔ کمیت کی یہ کمی آئن سٹائن کی مساوات E = mc کے مطابق توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ مادے میں ہونے والی اس کمی کو mass deficit, mass defect یا mass packing fraction بھی کہتے ہیں۔ ایک پروٹون کی کمیت 1.6726x10 گرام ہوتی ہے یعنی 1.00728 amu ایک نیوٹرون کی کمیت 1.6749x10 گرام ہوتی ہے یعنی1.00866 amu ایک الیکٹرون کی کمیت ایک پروٹون کا 1/1837 حصہ ہوتی ہے یعنی 0.000549 amu ایک ھیلیم کے ایٹم کے مرکزے میں دو پروٹون اور دو نیوٹرون ہوتے ہیں جنکی کمیت کل ملا کر 4.03188 amu بننی چاہیئے مگر پیمائش کرنے پر حاصل ہونے والی کمیت اس سے کم ہوتی ہے یعنی 4.00153 amu۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دو پروٹون اور دو نیوٹرون جب ملکر ھیلیم کا مرکزہ بناتے ہیں تو 0.03035 amu کے برابر مادہ تحلیل ہو کر توانائ بن جاتا ہے۔ یہ توانائی گاما شعاع کی شکل میں خارج ہوتی ہے جسکی توانائی دوکروڑ 83 لاکھ الیکٹران وولٹ ہوتی ہے۔ یہ توانائی کی بہت بڑی مقدار ہے۔ عام کیمیائی بند (chemical bond) توڑنے کے لیئے اس سے کہیں کم توانائی کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً ہائیڈروجن کے ایٹم سے الیکٹران نکالنے کے لیئے صرف 13.6 الیکٹران وولٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم سے نکلنے والی توانائی دراصل یہی بائینڈنگ انرجی ہوتی ہے۔ اسکے برعکس بارود، ٹی این ٹی، نائیٹروگلسرین یا RDX کے پھٹنے سے نکلنے والی توانائی کیمیائی بند (chemical bond) کے ٹوٹنے اور کمتر توانائی کے نئےکیمیائ بند بننے سے خارج ہوتی ہے۔ سورج اور دوسرے ستاروں کی چمک دمک بھی اسی بائینڈنگ انرجی کا نتیجہ ہے۔ ایٹمی بجلی گھر سے حاصل ہونے والی بجلی بھی اسی بائینڈنگ انرجی سے حاصل ہوتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست سلطنت اشکانیان کے شہنشاہوں کی ہے جس میں سہ شہنشاہوں اور غاصب و باغی افراد کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ وہ اقتدار پر پوری طرح فائض نہ ہو سکے-"@ur . "عظیم سکوڈ دنیا سب سے بڑا بے ریڑھ کا جانور ہے - سائنسدانوں کو اس جانور کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہے - دسمبر ٢٠٠٦ تک جس سب سے بڑے عظیم سکوڈ کے بارے میں معلوم تھا اس کا وزن 900kg تھا اور وہ 18m جتنا بڑا تھا -"@ur . "یہ فہرست کشان سلطنت کے بادشاہوں کی ہے، جنہوں نے ۳۰ ؟ تا ۳۷۵ م ؟ تک حکومت کی-"@ur . "جوار (Sorghum vulgare) ایک اہم فصل ہے. جوار کم بارش والے علاقوں میں اناج اور تازہ چارے کے لئے بوئی جاتی ہیں. جوار جانوروں کا اہم غذائیت سے بھرپور اور لذیذ چارہ ہیں. یہ فصل تقریبا سوا چار کروڑ ایکڑ زمین میں بھارت میں بوئی جاتی ہے. یہ چارے اور دانے دونوں کے لئے بوئی جاتی ہے. یہ خریف کی اہم فصلوں میں ایک ہے. آبپاشی کرکے بارش سے پہلے اور بارش شروع ہوتے ہی اس کی بوائی کی جاتی ہے."@ur . "رس یا جوس، پھل یا سبزی کے بافت میں موجود ایک قدرتی مائع ہے. رس کو تازہ تازہ پھل یا سبزیوں سے گرمی سے یا ولايك (سالوینٹ) کا استعمال کئے بغیر، یا تو دباؤ کے سے نچوڑ کر یا پھر کشید کر نکالا جاتا ہے. مثال کے لئے، سنترے کا رس، سنترے کے پھل کو دبا کر یا نچوڑ کر نکالا جاتا ہے. تازہ پھل اور سبزیوں کا رس گھر میں ہاتھ یا بجلی کے جوسر کی مدد سے نکالا جا سکتا ہے."@ur . "آب جو، بئیر یا يوسرا یا برابر کی شراب، دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی اور شاید سب سے پرانی الکحل پر مشتمل مشروب ہے. پانی اور چائے کے بعد یہ دنیا کی تیسرا سب سے مقبول مشروب ہے. آب جو بنانے میں استعمال کیا جانے والا سب سے عام اناج جو ہے، حالانکہ گندم، چاول اور سورج مکھی بھی وسیع پیمانے پر استعمال کیے جاتے ہیں. آب جو میں ذائقہ اور خوشبو کے لئے اس میں مختلف اجزاء ملائے جاتے ہیں جو اس کا ذائقہ کو تھوڑا تلخ تو کر دیتے ہیں لیکن ایک قدرتی لطف لانے کے طور پر کام کرتے ہیں."@ur . "ملٹی وائبریٹر (multivibrator) ایسے الیکٹرانی سرکٹ ہوتے ہیں جن سے دو حالتوں والے سادہ سسٹم (oscillator, timer, flip-flop) بنائے جا سکتے ہیں۔ ان میں دو ٹرانسسٹر استعمال ہوتے ہیں۔ ماضی میں یہ دو vacuum tubes (جنہیں valve بھی کہا جاتا تھا) سے بنائے جاتے تھے۔ ابتدا میں بننے والے ایسے سرکٹ بغیر input کے oscillator کا کام کرتے تھے اور انکی output میں harmonics کی بھرمار ہوتی تھی اس لیئے انکا نام ملٹی وائبریٹر پڑ گیا۔ ملٹی وائبریٹر سرکٹ کی تین قسمیں ہوتی ہیں۔ غیر مستحکم یعنی astable۔ یہ دونوں حالتوں میں غیر مستحکم رہتے ہیں اور انہیں input کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ مسلسل ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ یہ سرکٹ oscillator بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ IC7400 میں چار NAND گیٹ ہوتے ہیں ان میں سے صرف دو کو استعمال کرتے ہوئے یہ ملٹی وائبریٹر بنایا جا سکتا ہے۔ Monostable یا one shot۔ یہ ایک حالت میں تو مستحکم ہوتے ہیں مگر دوسری حالت میں کچھ مدت کے لیئے غیر مستحکم ہوتے ہیں۔ جب ایک انپٹ پلس (input pulse) آتی ہے تو یہ سرکٹ بھی ایک آوٹ پٹ پلس خارج کرتا ہے اور غیر مستحکم حالت میں چلا جاتا ہے اور پھر ایک مقررہ وقت کے بعد دوبارہ مستحکم حالت میں واپس آ جاتا ہے۔ جتنی دیر یہ غیر مستحکم حالت میں رہتا ہے اس دورانیہ میں آنے والی کسی دوسری انپٹ پلس پر یہ کوئی آوٹ پٹ پلس نہیں دیتا۔ اسطرح یہ ایک مخصوص وقفہ پیدا کرنے کے لیئے استعمال ہوتا ہے۔ اسے pulse source کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں اور frequency divider کے طور پر بھی۔ ذو مستحکم یعنی bistable۔ اسے Flip flop بھی کہتے ہیں۔ یہ سرکٹ دونوں حالتوں میں استحکام رکھتا ہے یعنی ٹرانسسٹر کی on کی حالت میں بھی اور off کی حالت میں بھی۔ اسطرح یہ \"ایک\" یا \"صفر\" کی حالت کو یاد رکھ سکتا ہے۔ انپٹ سگنل کی پلس ملتے ہی یہ ایک حالت سے دوسری حالت میں چلا جاتا ہے اور دوسری دفعہ پلس ملنے پر یہ پھر اپنی پرانی حالت میں واپس آ جاتا ہے۔ یہ سرکٹ کمپیوٹر اور موبائل فون کی میموری کی جان ہے۔ ایسا ہر سرکٹ صرف ایک bit کی میموری رکھتا ہے۔ ہر میموری کارڈ یا میموری chip میں ایسے کروڑوں یا اربوں سرکٹ ہوتے ہیں۔ عام ٹرانسسٹر سے بنے ایسے سرکٹ میں میموری صرف اس وقت تک برقرار رہ سکتی ہے جب تک اس سرکٹ پر وولٹیج موجود رہے۔ شروع میں بننے والے کمپیوٹروں کی میموری پاور آف کرتے ہی مٹ جایا کرتی تھی۔ ایسی میموری volatile میموری کہلاتی ہے۔ 1980 کی دھائی میں توشیبا کے لیئے کام کرتے ہوئے ڈاکٹر Fujio Masuoka نے MOSFET ٹرانسسٹر میں کچھ نئی ترمیم کرکے floating gate transistor بنائے جن سے بنے میموری سرکٹ وولٹیج ہٹنے کے بعد بھی میموری برقرار رکھتے ہیں۔ ایسی میموری non volatile میموری کہلاتی ہے۔ اسے فلیش میموری بھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں ڈاٹا کا پورا ایک بلاک اکٹھا مٹایا جاتا ہے۔ ایک micro SD کارڈ کا رقبہ صرف 1.5 مربع سنٹی میٹر ہوتا ہے جبکہ موٹائ ایک ملی میٹر سے کم ہوتی ہے اور اسکی گنجائش 64 گیگا بائٹ تک ہوتی ہے۔"@ur . "تُرم، بوق، بگل، سینگا یا قرنا، آلہ موسیقی ہے، جو کہ کلاسیکی اور جاز موسیقی میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ تُرم کو بجانے کے لیے اس کے دہانے میں پھونکنے سے بھنبھناہٹ کی آواز پیدا ہوتی ہے، جس کو مخصوص ترتیب شدہ موسیقی کے طرز پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تُرم پر موسیقی برآمد کرنے کو تین کلی ہوتے ہیں جن کو صمصام کہا جاتا ہے، اور ان پر دبا کر مختلف طرز کی آوازیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔"@ur . "فن تعمیر میں محراب (arch) نصف یا چوتھائی تقریباً دائرے کے تعمیری سی ساخت کو کہتے ہیں جو دو فاصلوں کے درمیان کی دوری کو پورا کرتا ہے اور اپنے اوپر وزن برداشت کرتا ہے. جیسے پتھر کی دیوار میں دروازے کے لئے بنایا گیا ڈھانچہ. ویسے تو محراب کا استعمال دو ہزار سال سے بھی پرانا ہے لیکن ایسا مانا جاتا ہے کہ اس کا باقاعدہ استعمال قدیم رومیوں کے دور سے شروع ہوا۔"@ur . "لکڑی یا کاٹھ ایک کاربنی مادہ ہے، جس کی پیداوار درختوں کے تنے میں وقت کے ساتھ سخت ہوتے حیاتیاتی مادے کے طور پر ہوتا ہے. ایک زندہ درخت میں یہ مادہ پتوں اور دیگر بڑھتے بافتوں تک غذائی اجزاء اور پانی کی ترسیل کرتا ہے، اور ساتھ ہی یہ درخت کو سہارا دیتا ہے تاکہ درخت خود کھڑا رہ کر حتمی اونچائی اور ماپ اپنا سکے."@ur . "تلخہ، رئی، سی کیل یا دیلہ، ایک قسم کی گھاس ہے۔ اور یہ گندم کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کا گیہوں اور جوار سے قریبی تعلق ہے. تلخہ یا رئی کے دانے آٹا، ڈبل روٹی، بیئر، ووڈكا میں اور جانوروں کے چارے کے لیے استعمال کی جاتی ہے."@ur . "جئی یا جؤی، گھاس کی ایک قسم ہے اور اس کا استعمال اناج، جانوروں کے دانے اور تازہ چارے کے طور پر کیا جاتا ہے۔ جئی کی فصل کے لیے جلد پكنےوالی خریف کی فصل کاٹنے کے بعد چار - پانچ بار ہل چلا کر، 150-125 من گوبر کی کھاد فی ایکڑ دینی چاہئے. اکتوبر - نومبر میں 40 کلو فی ایکڑ کی شرح سے بیج بونا چاہیے. اس فصل کی دو بار آبپاشی کی جاتی ہے. سبز چارے کے لیے دو بار کٹائی، جنوری کے آغاز اور فروری میں کی جاتی ہے. دوسری آبپاشی اسے چارے کی کٹائی کے بعد کرنی چاہئے."@ur . "روٹی، نان یا ڈبل روٹی آٹے کو گوندھ کر پکائی ہوئی اور بعض اوقات کھانے کا سوڈا شامل کر کے میدے کی پکائی جاتی ہے۔ پکنے پر یہ موٹی اور بھربھری ہو جاتی ہے اور عام طور پر گندم، چاول، جو، جوار یا جئی کے دانوں کو پیس کر بنائی جاتی ہے۔"@ur . "تاریم طاس ایک اندرون زمینی، بند حوض علاقہ ہے جو موجودہ چین کے سب سے مغربی صوبہ سنکیانگ میں واقع ہے- اس کی شمالی حد تانگڑی تاغ پہاڑی سلسلہ ہے اور اس کے جنوبی مرتفع تبت کے شمالی کنارے پر کنلون پہاڑی سلسلہ ہے- ریگستان تكلامكان تاریم طاس کے خطے پر حاوی ہے-"@ur . "جوہانس را (16 جنوری 1931 - 27 جنوری 2006) جرمن سیاستدان تھے اور ان کا تعلق ایس پی ڈی (سوشل دیموکریٹک پارٹی) سے تھا۔ آپ 1 جولائی 1999 سے 30 جون 2004 تک جرمنی کے صدر اور 1978 سے 1998 تک شمالی رہائن-ویسٹ فالیہ کے وزیر-صدر رہے۔"@ur . "كشن بابو راؤ هزارے المعروف انا ہزارے ، بھارت کے ایک مشہور انقلابی خیالات کے سماجی کارکن ہیں. زیادہ تر لوگ انہیں انا هزارے کے نام سے ہی جانتے ہیں. 1992ء میں انہیں پدم بھوش سے نوازا گیا تھا. حق اطلاعات اور بنیادی حقوق کے لئے کام کرنے والوں میں وہ ممتاز مقام رکھتے ہیں. انا ہزارے، بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کرنے کے لئے مشہور ہیں."@ur . "style=\"margin:0;background:#F5DEB3\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #F5DEB3;\" | |- |- align=\"center\" |- | style=\"background:#D8BFD8\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |کشان علاقوں (مکمل لکیر) اور کنشک اعظم (بندیدار لکیر) کے تحت کشان قلمرو کی وسیع سرحدیں بمطابق رباطک نقش کاری |- |دارالحکومت |style=\"padding-right: 1em;\" | پشاوربگرامٹیکسلامتھرا |- |سیاسی حثیت |style=\"padding-right: 1em;\" | بادشاہت |- style=\"vertical-align: top |قیام |style=\"padding-right: 1em;\" | ؟۳۰ م |- style=\"vertical-align: top;\" |خاتمہ |style=\"padding-right: 1em;\"| ؟۳۷۵ م |- style=\"vertical-align: top |- |} کشان سلطنت 1 صدی عیسوی میں یوہژی وفاق کی ایک شاخ، \"کشان\" کے نئے و طاقتور سردار کوجولا کادفیس نے قائم کی تھی- یہ سلطنت سن ۳۰ ؟ تا ۳۷۵؟ م تک قائم رہی- اس کی سرحدیں وسیع تھیں جن میں موجودہ شمالی بھارت، پاکستان، افغانستان، مشرقی ایران، جنوب ترکمانستان، فرغانہ اور تاریم طاس کے علاقے آتے تھے- اس کا سب سے مشہور شہنشاہ کنشک اعظم تھا جس کی بدولت بدھ مت نے بر صغیر میں فروغ پایا- کشان سلطنت کے رومی سلطنت، ساسانی سلطنت اور ہان چین کے ساتھ سفارتی رابطے بھی تھے- باوجود اس کے، کہ بےشمار کام، فلسفہ، فن اور سائنس پر کشان کی سرحدوں کے اندر تشکیل ہوا، آج ہمیں ان سے براہ راست کوئی لکھی ہوئی تاریخ نہیں موصول ہوئی ہے اور جو ہمیں معلومات حاصل ہوئی ہیں وہ بیشتر اکثر دوسری زبانوں میں تاریخ دان اور نقش کاری کے ذریعے ہم تک پہنچی ہیں، خاص طور پر چینی زبان میں- 3 صدی عیسوی میں اس کا زوال شروع ہوتا ہے جب گپتا سلطنت اور ساسانی سلطنت کے ساسانیان ہند میں کشان سلطنت کے قلمرو سمو گئے-"@ur . "ہیلری ڈین روڈھم کلنٹن امریکہ کی وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہیں. وہ امریکہ کے بياليسوے صدر بل کلنٹن کی بیوی ہیں اور سن 1993ء سے 2001ء تک امریکہ کی خاتون اول بھی رہیں. ہیلری 2008ء میں امریکہ کے صدر کے عہدے کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کی اہم امیدوار رہیں. 5 جون، 2008ء کو یہ تقریبا طے ہو گیا کہ باراک اوباما کی امیدواری کی حمایت میں ان کی ڈیموکریٹک حریف ہیلری اپنی دعویداری چھوڑ دیں گی. ہیلری امریکہ کے النی صوبے کی رہنے والی ہیں."@ur . "عوامی لوک پال بل بھارت میں شہری حلقوں کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمے کے بل کا مسودہ ہے. یہ مضبوط عوامی لوک پال، یعنی ایک خودمختار ادارے کے قیام کی تجویز کرتا ہے جو الیکشن کمیشن کی طرح آزاد ادارہ ہوگا. عوامی لوک پال کے پاس بدعنوان سیاستدانوں اور نوکر شاہوں پر بغیر کسی سے اجازت لئے ہی الزامات پر کاروائی کرنے کے اختیارات ہوں گے."@ur . "چین سنکیانگ میں آباد مسلمان آبادی ۔ گو ان کی زبان ترکی سے مماثلت رکھتی ہے لیکن لسانی اور ثقافتی اعتبار سے وہ خود کو وسط ایشیائی ریاستوں کے زیادہ قریب سمجھتے ہیں۔صدیوں سے شنگ جیانگ کی معیشت کا دارومدار زراعت اور تجارت پر ہے، جس کا اظہار سلک روٹ پر واقع کاشغر جیسے مصروف شہروں سے ہوتا ہے۔بیسویں صدی کے اوائل میں کچھ عرصے کے لیے اوغر آبادی نے اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا لیکن انیس سو اننچاس میں یہ علاقہ باقاعدہ طور پر کومیونسٹ چین کے مکمل کنٹرول لایا گیا ۔سرکاری سطح پر چین شنگ جیانگ کو جنوبی علاقے تبت کی طرز پر ایک خود مختار علاقہ بتاتا ہے۔ اس علاقے میں کئی سالوں سے علیحدگی پسند تحریک جاری ہے۔ جس کے چلانے والوں کا کہنا ہے کہ چین نے وقت کے ساتھ اوغر قوم کی مذہبی، تجارتی اور ثقافتی آزادی سلب کر لی ہے۔ چین مسلسل اوغر علیحدگی پسندوں پر القاعدہ کے ساتھ روابط کا الزام لگاتا رہا ہے۔ چین کے مطابق اوغر علیحدگی پسند افغانستان میں موجود مسلمان جنگجؤں سے نظریاتی اور مسلح ٹریننگ بھی حاصل کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان الزامات کی حمایت میں چین نے کبھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔چین نے کئی دفعہ اوغر آبادی پر کریک ڈاؤن کیا ہے جس کی ایک مثال بیجنگ اولمپکس کے وقت دیکھنے میں آئی۔ جولائی 2009 میں بھی وہاں پر پر تشدد مظاہرے ہوئے جس میں 140 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔"@ur . "لال بہادر شاستری، بھارت کے تیسرے اور مجموعی طور پر دوسرے مستقل وزیر اعظم تھے. وہ 1963-1965 کے درمیان بھارت کے وزیر خارجہ تھے. ان کی پیدائش مگلسرائی، اتر پردیش میں ہوئی. لال بہادر شاستری کی پیدائش 1904ء میں مگلسرائی، اتر پردیش میں لال بہادر شریواستو کے طور پر ہوئی تھی. ان کے والد شاردا پرساد ایک غریب استاد تھے، جو بعد میں محکمہ مال کے دفتر میں کلرک بنے. بھارت کی آزادی کے بعد لال بہادر شاستری کو اتر پردیش کے پارلیمانی سیکریٹری کے طور پر مقرر کیا گیا تھا."@ur . "صرف و نحو وہ علم ہے جس میں لفظوں کا جوڑ توڑ اور ان کے بولنے اور استعمال کا قاعدہ بیان کیا جائے۔"@ur . "چودھری چرن سنگھ بھارت کے پانچویں وزیر اعظم تھے. انہوں نے یہ عہدہ 28 جولائی 1979 ء سے 14 جنوری 1980ء تک سنبھالا."@ur . "چندرا شیکھر سنگھ، بھارت کے آٹھویں وزیر اعظم تھے۔"@ur . "مورارجی دیسائی بھارت کے تحریک آزادی کے فعال رُکن اور چوتھے وزیراعظم تھے. وہ پہلے وزیراعظم تھے جو انڈین نیشنل کانگریس کے بجائے کسی تیسری سیاسی جماعت سے تھے. وہی واحد شخصیت ہیں جنہیں بھارت کے سب سے محترم بھارت رتن اور پاکستان کے اعلی اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا ہے. وہ 81 سال کی عمر میں وزیراعظم بنے تھے. اس سے پہلے کئی بار انہوں نے وزیر اعظم بننے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے."@ur . "ڈاکٹر راجندرہ پرساد بھارت کے پہلے صدر تھے. وہ بھارت کی آزادی کی تحریک کے اہم رہنماؤں میں سے تھے اور انڈین نیشنل کانگریس کے صدر کے طور پر ایک اہم کردار ادا کیا تھا. انہوں نے بھارتی آئین کی تیاری میں بھی اپنا اہم کردار ادا کیا تھا جس کے نتیجہ میں 26 جنوری 1950ء کو بھارت کو ایک جمہوریہ کے طور پر مانا گیا تھا. صدر ہونے کے علاوہ انہوں نے آزاد بھارت میں مرکزی وزیر کے طور پر بھی کچھ عرصہ کے لئے کام کیا تھا. پورے ملک میں انتہائی مقبول ہونے کی وجہ سے انہیں راجندر بابو یا \"دےشرتن\" کہہ کر پکارا جاتا تھا."@ur . "وارہگیری، وہ گیری یا وی وی گیری بھارت کے چوتھے صدر تھے. ان کی پیدائش برهمپر، اوڑشا میں ہوئی تھی."@ur . "گیانی زیل سنگھ، بھارت کے ساتویں صدر تھے جو 25 جولائی، 1982ء، سے لے کر 25 جولائی، 1987ء تک صدر رہے."@ur . "فخر الدین علی احمد بھارت کے پانچویں صدر تھے. وہ 24 اگست 1974ء سے لے کر 11 فروری 1977ء تک صدر رہے. فخر الدین احمد کے دادا خالد علی احمد آسام کے كچاری گھاٹ (گولا گھاٹ کے پاس) سے تھے. احمد کی پیدائش 13 مئی 1905ء کو دہلی میں ہوا. ان کے والد کرنل ذلنور علی تھے. ان کی ماں دہلی کے نواب کی بیٹی تھیں. احمد نے گوڈا جلی کے سرکاری سکول اور دلی سرکاری ہائی سکول میں تعلیم حاصل کی. اعلی تعلیم کے لئے وہ 1923ء میں انگلینڈ گئے، جہاں انہوں نے سینٹ كیتھرين کالج، کیمبرج میں تعلیم حاصل کی."@ur . "کیرالہ میں پیدا ہونے والے كوچخریل رام نارائن (کے آر نارائن) بھارت کے دسویں صدر تھے، جبکہ اس عہدہ پر فائز ہونے والے پہلے شخص تھے جو شودر ذات سے تعلق رکھتے تھے. آپ نے تراوكور یونیورسٹی سے انگریزی کے مضمون میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد لندن اسکول آف اکنامکس میں معاشیات کی تعلیم حاصل کی. آپ کا شمار بھارت کے ہنرمند سیاستدانوں میں کیا جاتا ہے. آپ کا دور بھارت کی سیاست میں گزرنے والی مختلف غیر مستحکم حالات کی وجہ سے انتہائی پیچیدہ رہا."@ur . "شنكر ديال شرما بھارت کے نویں صدر تھے. ان کا دور اقتدار 25 جولائی 1992ء سے 25 جولائی 1997ء تک رہا. صدر بننے سے قبل آپ بھارت کے آٹھویں نائب صدر بھی تھے۔ آپ بھوپال ریاست کے وزیر اعلی رہے اور مدھیہ پردیش ریاست میں کابینہ درجے کے وزیر کے طور پر انہوں نے تعلیم، قانون ، عوامی تعمیر کا کام، صنعت اور کاروبار کی وزارت کا کام کاج سنبھالا تھا. مرکزی حکومت میں وہ وزیر مواصلات کے طور پر اپنا منصب سنبھالا. اس دوران وہ بھارت کی معروف سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے صدر بھی رہے."@ur . "راجیہ سبھا بھارتی پارلیمان کی بالا نمائندگان ہے، یعنی یہ بھارت کی پارلیمان میں ایوان بالا ہے. جبکہ، دوسری جانب لوک سبھا نچلی نمائندگان، یعنی ایوان زیریں ہے. اس کی تشکیل 250 اراکین سے ہوتی ہے۔ جن میں 12 اراکین بھارت کے صدر کی طرف سے نامزد ہوتے ہیں. ان میں سے ہر ایک کو نامزد رکن کہاں جاتا ہے. دیگر اراکین کا انتخاب ہوتا ہے. راجیہ سبھا میں ہر رکن 6 سال کے لئے منتخب کیا جاتا ہے، جن میں ایک تہائی ارکین ہر 2 سال میں سبکدوش ہوتے ہیں. بھارت کے نائب صدر راجیہ سبھا کے چیئرمین ہوتے ہیں."@ur . "لوک سبھا، بھارتی پارلیمان کا ایوان زیریں ہے. بھارتی پارلیمان کا ایوان بالا راجیہ سبھا ہے. لوک سبھا آزادانہ بالغ حق کی بنیاد پر لوگوں کی طرف سے براہ راست انتخابات کے ذریعہ منتخب کئے ہوئے اراکین سے قائم ہوتی ہے. ہندوستانی آئین کے مطابق ایوان میں ارکان کی زیادہ سے زیادہ تعداد 552 تک ہو سکتی ہے، جس میں سے 530 رکن مختلف ریاستوں اور 20 اراکین تک مرکزی وفاقی ریاستوں کی نمائندگی کر سکتے ہیں."@ur . "منی پور، بھارت کا ایک ریاست ہے. اپھال اس ریاست کا دارالحکومت ہے. منی پور کے پڑوسی ریاستوں میں: شمال میں ناگالینڈ اور جنوب میں میزورم، مغرب میں آسام اور مشرق میں اس کی سرحد برما سے ملتی ہے. اس کا رقبہ 22،347 مربع کلومیٹر ہے. یہاں کے اصل باشندے میتی قبائل کے لوگ ہیں، جو یہاں کے دیہی علاقے میں رہتے ہیں. ان کی زبان میتلون ہے، جسے منی زبان بھی کہتے ہیں. یہ زبان 1992ء میں بھارت کے آئین کی آٹھویں شیڈول میں شامل کر دیا گئی ہے، اور اس طرح اسے ایک قومی زبان کا درجہ حاصل ہو گیا ہے."@ur . "محمد ہدایت اللہ (1905 - 1992) بھارت کے قائم مقام صدر تھے۔"@ur . "بسپا دانپہ جتی (1912 - 2002) بھارت کے قائم مقام صدر تھے۔"@ur . "گنا ایک اہم فصل ہے، جس سے چینی، گڑ وغیرہ تیار کی جاتی ہے۔ گنا دنیا کی سب سے زیادہ اگائی جانے والی فصل ہے۔ برازیل میں سب سے زیادہ گنا کاشت کیا جاتا ہے۔ برازیل کے بعد بھارت،چین، تھائی لینڈ، پاکستان اور میکسیکو میں بلترتیب سب سے زیادہ گنا کاشت کیا جاتا ہے۔ دنیا میں 80 فیصد چینی گنے سے بنتی ہے۔"@ur . "اون ریشےدار (تخمی) لحمیات سے بنا مادہ ہے جو خاص قسم کی جلد کے خلیوں سے نکلتا ہے. اون پالتو بھیڑوں سے حاصل کیا جاتا ہے. لیکن بکری، ياک وغیرہ جیسے جانوروں کے بالوں سے بھی اون بنایا جا سکتا ہے. کپڑا بنانے کے لیے دنیا بھر میں کپاس کی بعد اون کی سب سے زیادہ اہمیت ہے. اس کے ریشے گرمائش جذب کرتے ہیں، اس لیے زیادہ تر اس سے تیار ہونے والا کپڑا سرد موسم میں پہنا جاتا ہے."@ur . "بھیڑ گھریلو سطح پر پالے جانے والے ایک چوپایا جانور ہے، جو جگالی کرتا ہے. اسے گوشت، اون اور دودھ کے لئے پالا جاتا ہے."@ur . "وہ تحریر جو منظوم نہ ہو بلکہ عام گفتگو کی طرح لکھی جائے اسے نثر کہتے ہیں۔"@ur . "بکری ایک چھوٹا چوپایا ہے، جو کہ گھریلو سطح پر پالتو جانور کے طور پر پالی جاتی ہے. اس کو دودھ اور گوشت کے لیے پالا جاتا ہے. اس کے علاوہ اس سے ریشہ، جلد، قدرتی کھاد اور بال حاصل ہوتا ہے."@ur . "بنگلہ دیش کے وزرائے اعظم کی مکمل فہرست میں وہ افراد شامل ہیں جنھوں نے 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد وزیراعظم بنگلہ دیش کے عہدے کا حلف اٹھایا۔"@ur . "رومن پرزوگ (پیدائش 5 اپریل 1934) جرمن سیاستدان ہیں اور ان کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک اتحاد ہے۔ آپ 1994 سے 1999 تک جرمنی کے صدر بنے۔ 1990 میں جرمنی کے متحد ہونے کے بعد وہ وفاقی جمہورئہ جرمنی کے پہلے صدر تھے اور جنگ عظیم دوئم کے بعد دوسرے صدرمملکت تھے جنہوں نے پورے جرمنی کی صدارت کی۔"@ur . "جہانگیری محل، قلعہ آگرہ کے اندر تعمیر کی جانے والی سب سے مشہور عمارت ہے۔ یہ محل قلعہ میں زنان خانہ یعنی کہ مغلیہ شاہی خواتین کے رہنے کے لیے مخصوص محل تھا، جو مغل سلاطین کی راجپوت بیویوں کے زیر استعمال رہا۔"@ur . "فیری کورسٹن (پیدائش 3 دسمبر 1973) ہولینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ہیں جو زیادہ تر الیکٹرونک ڈانس میوزیک میں اپنا فن دکھاتے ہیں. وہ ایک ڈیجے اور ریمکسیر بھی ہیں. وہ ایک ہفتہ وار ریڈیو شو، کورسٹنز کاونٹ ڈاؤن پیش بھی کرتے ہیں. 2011 کے ڈیجے میگزین کے مطابق، وہ اس وقت دنیا میں ١٨ ویں مشہورترین ڈیجے ہیں. فیری کورسٹن کو سیسٹم ایف کے تخلص سے بھی جانا جاتا ہے."@ur . "رچرڈ کارل فریپر وون وائسزاکر (پیدائش 15 اپریل 1920)، عام طور پر رچرڈ وون وائسزاکر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ آپ جرمن سیاستدان ہیں اور آپ کا تعلق کرسچن ڈیموکریٹک اتحاد سے ہے۔ آپ نے 1981 سے 1984 تک برلن کے گورننگ میئر کا عہدہ سنبھالا اور 1984 سے 1994 تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کے صدر رہے۔ آپ کی صدارت کے دوران جرمنی کا اتحاد پایہ تکمیل تک پہنچا اور جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کے علاقوں کو وفاقی جمہوریہ جرمنی میں شامل کرلیا گیا۔ اسطرح آپ متحد جرمنی کے پہلے صدر بنے۔"@ur . "آگرہ قلعہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جانے والا ایک مقام ہے۔ قلعہ آگرہ بھارت کے اتر پردیش صوبہ کے آگرہ شہر میں واقع ہے. اسے لال قلعہ بھی کہا جاتا ہے. اس کے تقریبا 2.5 کلومیٹر جنوب مغرب میں ہی، دنیا کی مشہور یادگار تاج محل واقع ہے. یہ بھارت میں مغل دور کا سب سے اہم قلعہ رہا ہے. بھارت کے مغل بادشاہ بابر، همایوں، اکبر، جہانگیر، شاہجہاں اور اورنگزیب یہاں رہائش پذیر رہے اور یہیں سے پورے بھارت پر حکومت کیا کرتے تھے."@ur . "یہ فہرست مغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی ہے- اول فہرست میں متعدد سہ شہنشاہوں کا ذکر نہی‍ں کیونکہ وہ ایک مکمل و خودمختار شہنشاہ کی حیثیت نہیں رکھتے تھے- اور نہ ہی ان غاصب اور باغی افراد کا نام شامل کیا گیا ہے جنہوں نے حکمرانی چھیننے کی کوشش تو کی مگر ناکام رہے- ان کے لیے نیچے ایک علیحدہ فہرست تیار کی ہے-"@ur . "مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان ابراہیم لودھی شاہ دہلی کے درمیان 1526ء میں پانی پت کے میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم کی فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ سلطان ابراہیم کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا ۔ مگر شکست کھائی۔ سلطان میدان جنگ میں ناکام ہوا۔ اور فوج تتر بتر ہوگئی۔ پانی پت کی جنگ کے بعد ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی گئی۔"@ur . "ہمایوں کی وفات کے بعد اکبر اعظم کی تخت نشینی کا اعلان ہوا تو ہیموں بقال نے جو عادل شاہ کا وزیر اور بڑا صحب قوت و اقتدار تھا نے دہلی پر قبضہ کرنا چاہا۔ بیرم خان نے اس کی مزاحمت کی۔ نومبر 1556ء میں پانی پت کے میدان میں دنوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں۔ خون ریز معرکے کے بعد بیرم خاں کو فتح ہوئی اور ہیموں بقال زخمی ہو کر گرفتار ہوگیا۔"@ur . "یہ جنگ احمد شاہ ابدالی اور مراٹھیوں کے سداشو راؤ بھاؤ درمیان 1761ء میں ہوئی۔ اس وقت تک مرہٹے پاک و ہند کے بڑے حصے کو فتح کر چکے تھے۔ ان کے سردار رگوناتھ نے مغلوں کو شکست دے کر دہلی پر قبضہ کر لیا۔ پھر لاہور پر قبضہ کرکے اٹک کا علاقہ فتح کر لیا۔ احمد شاہ ابدالی نے اپنے مقبوضات واپس لینے کے لیے چوتھی مرتبہ برصغیر پر حملہ کیا۔ 14 جون 1761ء کو پانی پت کے میدان میں گھمسان کا رن پڑا ۔ جس میں مرہٹوں نے شکست کھائی ۔ احمد شاہ ابدالی نے دہلی پہنچ کر شہزادہ علی گوہر کو دہلی کے تخت پر بٹھایا اور دو ماہ بعد واپس چلا گیا۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ میں قیدخانوں کا نظام امریکی وفاق اور ریاستی حکومتوں کے تحت قائم ہے۔ پاسبان اور ایف بی آئی کی جانب سے گرفتار ہونے کے بعد افراد کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ جن افراد کو عدالت سے سزا کا فیصلہ مل جائے ان کو بھی انہی قید خانوں میں پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں قیدیوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ امریکی قید خانوں میں قیدیوں کا ایک دوسرے پر تشدد عام ہے جس میں جنسی تشدد بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ محافظوں کی طرف سے جنسی بے عزتی کی بھی قانونی اجازت ہے۔"@ur . "شیش محل، پاکستان کے شہر لاہور کے شاہ برج میں مغل دور کی عمارت ہے جو کہ قلعہ لاہور کے شمال مغربی کونے میں واقع ہے۔ یہ عمارت مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے دور میں تعمیر کی گئی۔ عمارت کو سفید سنگ مرمر، راستوں کو پیتری دورا جبکہ تمام اندرون عمارت کو شیشے کی مدد سے انتہائی نفاست سے سجایا گیا ہے۔ اس عمارت کا مرکزی حصے تک صرف شاہی خاندان اور ان کے قریبی عزیزوں اور احباب کی رسائی تھی۔ یہ عمارت، ان 21 یادگاروں میں سے ایک ہے جو کہ مغل سلاطین نے قلعہ لاہور کے احاطے میں تعمیر کروائیں۔ ۔ شیش محل کو قلعہ لاہور کے ساتھ ہی 1981ء میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت کی جانب سے عاملی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔"@ur . "مقداریہ سہل ایک غیر روایتی مالی حکمت عملی ہے جو مرکزی مصرف معیشت میں جوش و خروش پیدا کرنے کے لیے اس وقت استعمال کرتے ہیں جب روایتی مالی حکمت عملی موثر ثابت نہ ہو رہی ہو۔ مرکزی مصرف مالی اثاثے خریدتے ہیں تاکہ ایک معلوم مقدار کا پیسہ معیشت میں ڈالا جائے۔ یہ روایتی حکمت عملی سے ممیز ہے جس میں حکومتی بند خریدے یا فروخت کیے جاتے ہیں تاکہ شرح سود معینہ نشانہ قدر پر رہے۔"@ur . "کارل کارسٹنس (14 دسنبر 1914 - 30 مئی 1992) جرمن سیاستدان تھے۔ آپ نے 1979 سے 1984 تک جرمنی کے صدر کا عہدہ سنبھالا۔"@ur . "ابو زبیدہ عرب باشندہ ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ نے پاکستان سے اغوا کر کے مختلف قیدخانوں میں تشدد کر کے گوناتمو میں قید کیا۔ اس کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔"@ur . "یہ فہرست مغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی ملکہ و بیگمات کی ہے- م‏غل شہنشاہ کثِيرُالاَزواجی کے حامل تھے- ان کی بیویوں کے علاوہ، کئی لونڈیاں اور رکھیلیں بھی تھیں جنہوں نے حکمرانوں کی اولادوں کو بھی پیدا کیا اور ان کی پرورش کی- اسی وجہ سے نہ ہی مکمل طور سے ان بیگمات کی شناخت کی جا سکتی ہے اور نہ ہی ایک مناسب اولادوں کی فہرست تیار کی جا سکتی ہے- جن خواتین کو اول درجہ یا سب بیگمات میں بلند درجہ دیا جاتا انہیں \"ملکہ عظمہ\"کہا جاتا-"@ur . "علم ارضیات میں وادی، زمین کی سطح پر اس نشیب کو کہا جاتا ہے جو ایک جانب سے نمایاں طور پر وسعت کا حامل ہو۔ انگریزی کے ہندسے یو (U) اور وی (V) سے مشابہہ جغرافیائی اشکال کی مدد سے وادیوں کی خصوصیت بیان کی جاتی ہے۔ تمام وادیاں ان میں سے کسی ایک شکل یا کم از کم گھاٹیوں میں ایسی ہی اشکال سے واضع ہوتی ہیں۔"@ur . "مقبرہ علامہ اقبال، سادہ مگر پروقار عمارت ہے، جو پاکستان کے شہر لاہور میں واقع ہے۔ یہ مقبرہ، لاہور کے حضوری باغ میں بادشاہی مسجد اور قلعہ لاہور کے درمیان واقع ہے جہاں یہ دونوں عظیم تعمیرات آمنے سامنے واقع ہیں۔ اس عمارت پر ہمہ وقت پاکستان رینجرز کے اہلکاروں کا پہرہ رہتا ہے۔ عمارت کی طرز تعمیر افغان اور مورش طرز تعمیر پر بنیاد رکھتی ہے اور اسے مکمل طور پر لال پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں ہر روز ہزاروں لوگ شاعر اور فلسفی علامہ محمد اقبال کو خراج تحسین پیش کرنے ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "عیسائی مذہب میں، ایک گرجا گھر وہ عمارت ہے جس کا بنیادی مقصد ایک عیسائی کلیسا کے اجلاس کی سہولت بننا- گرجا گھروں کے لیے ایک عام نقشہ تعمیر صلیب کی شکل ہے-"@ur . "دمشقی فولاد اسلامی دھات سازوں کا بنایا ہوا خاص فولاد تھا جس سے انتہائی لچک دار تلواریں بنائی جاتی تھیں۔ یہ فن اب ناپید ہو چکا ہے اور جدید سائنسدان بھی اس راز کو پانے میں ناکام رہے ہیں۔"@ur . "بسم اللہ الرحمن الرحیم انسان کی پیدائش اسلام پر ہے اور اسلام ہی وہ آفاقی مذہب ہے جو پوری انسانیت کو درست سمت پر چلنے کےلیے ہر لمحہ رہنمائی کرتا ہے کہاں گئے سوشلزم کے پچاری آ ج روس ٹوٹ چکا سرخ سویر ا چھٹ چکا اور سبز انقلاب آج بھی اپنی آب وتاب سے قائم ودائم ہے بے شک اللہ ہی کی ذات باقی رہنے والی ہے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان ملک خداد اد پاکستان کے محنت کشوں کی ایسی تنظیم ہے جو نہ صرف مزدوروں کے مسائل حل کرتی ہے بلکہ انھیں ان کی آخرت سنوارنے کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے 9نومبر 1969ء کو جب نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان (این ایل ایف) کی تاسیس ہو ئی تو اس وقت مزدور تحریک میں سوشلزم کا طوطی بولتا تھا اور اسلام کا نام لینا ایک مذاق سمجھا جاتا تھا لیکن اپنے قیام کے ایک ماہ بعد ہی اللہ نے این ایل ایف کو پی آئی اے کی یونین پیاسی کی صورت میں ایسی عظیم الشان کامیابی عطا کی اس کے بعد اسلامی مزدور تحریک اپنے جوبن پر رہی اور آج بھی الحمد للہ اپنی آب وتاب سے اسلام کی سربلندی اور مزدوروں کے حقوق کےلیے برسر پیکار ہے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے کارکنان کی نظریاتی تربیت چونکہ جماعت اسلامی کے بانی امام سید ابو الا علی مودودی نے کی اس وجہ سے اس کو جماعت اسلامی کی ذیلی یا برادر تنظیم بھی تصور کیا جاتا ہے"@ur . "اسرائیل میوزیم کے قومی عجائب گھر کے طور پر 1965 میں قائم کیا گیا تھا اسرائیل یہ Givat [رام میں ایک پہاڑی پر واقع ہے. [یروشلم یروشلم]] کے قریب. بائبل لینڈ سنگرحالی ہے. اسرائیلی پارلیمنٹ (Knesset) اسرائیل کے سپریم کورٹ کے. یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی."@ur . "والٹر شیل جرمن سیاستدان ہیں اور ان کا تعلق فری ڈیموکریٹک جماعت سے تھا۔ آپ1961 سے 1966 تک اقتصادی تعاون اور ترقی کے وفاقی وزیر، 1969 سے 1974 تک وزیر خارجہ جرمنی اور نائب چانسلر، 7 مئی سے 16 مئی تک ولی برانڈٹ کے استعفٰی کے بعد قائم مقام جرمن چانسلر اور 1974 سے 1979 تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کے صدر بنے۔ آپ اس وقت جرمنی کے عمر رسیدہ ترین سابق صدر اور عمر دراز ترین جرمن سربراہ ہیں۔"@ur . "گستاو ہائنمین (23 جولائی 1899 - 7 جولائی 1976) جرمن سیاستدان تھے۔ آپ 1946 سے 1949 تک ایسن شہر کے میئر رہے۔ 1949 سے 1950 تک مغربی جرمنی کے وزیر داخلہ، 1966 سے 1969 تک وزیر قانون اور 1969 سے 1974 تک وفاقی جمہوریہ جرمنی کے صدر رہے۔"@ur . "شرمین عبید چنائے 1978ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہونے والی ایک صحافی اور فلمساز ہیں۔ وہ ایمی اعزاز اور آسکر اعزاز حاصل کرنے والی دوسری پاکستانی شخصیت ہیں۔ جو اپنی فلم سیونگ فیس (Saving Face) کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوئیں۔"@ur . "\"ہرقل\" یا \"ہرقل صغیر\" 610 سے 641ء تک قیصر بازنطینی روم تھا- ہرقل نے مشرقی رومی سلطنت میں پہلی بار سرکاری زبان کے طور پر یونانی زبان متعارف کروایا - اس کی طاقت میں اضافہ 608ء میں شروع ہوا، جب وہ اور اس کے والد، افریقہ کے صوبہ دار ہرقل کبیر نے کامیابی سے غیر مقبول غاصب قیصر فوکاس کے خلاف ایک بغاوت کی قیادت کی- ہرقل کا دور حکومت، کئی فوجی مہمات کا شکار رہی- جس سال ہرقل اقتدار میں آیا، بازنطینی سلطنت کی بیشتر و اکثر سرحدوں کو اندرونی و بیرونی خطروں کا سامنا تھا، جن میں ابتدائی طور پر فوکاس اور ساسانی سلطنت تھے اور بعد ازاں مسلمانوں کی خلافت راشدہ میں برسر اقتدار خلیفہ حضرت عمر ابن الخطاب، الفاروق (رضی اللہ عنہ) تھے - مذہبی معاملات میں، ہرقل کو اس وجہ سے یاد کیا جاتا ہے کہ اس نے بلقان جزیرہ نما سے منتقل عوام کو عیسائیت کی طرف لانے میں سب سے اہم کردار ادا کیا- پاپاۓ روم جان چہارم کی مدد سے اس نے عیسائی اساتذہ اور مبلغوں کو دور دراز علاقوں میں بھی بھیجا- اس نے عیسائی کلیسا میں مونوفیزیہ نظریہ کی وجہ سے ڈلے ہوئے پھوٹ کو ختم کرنے کی غرض سے مونوثیلیہ کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کی- مشرقی دنیا میں ہرقل کی وجہ شہرت، ساسانی سلطنت کے خلاف ایک تقریباً ہاری ہوئی جنگ کو جیت میں بدلنا اور اسلامی نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے رابطہ ہیں-"@ur . "بیدو خان ایران کا چھٹا ایلخانی حکمران تھا۔یہ طراغائی کا بیٹا اور ہلاکوخان کا پوتا تھا۔بیدو خان صفر ۶۹۴ھ/اپریل ۱۲۹۵ء میں ایران کے تخت پر بیٹھا۔ اس کے پیشرو گیخاتو خان کو ۶۹۴ھ/۱۲۹۵ء میں گلا گھونٹ کر مار دیا گیا۔ اس کے بعد باغیوں نے بیدو خان کو تخت نشینی کی دعوت دی مگر اس کا دوسرا چچیرا بھائی غازان خان جو ارغون خان کا بیٹا اور گیخاتو خان کا بھتیجا تھا، اس سے مقابلے کیلئے خراسان سے لشکر لے کر چچا کا بدلہ لینے کے لیے میدان میں نکل آیا۔ لیکن دونوں میں ایک عارضی سی صلح ہوگئی۔ کچھ عرصے بعد جب دوبارہ لڑائی شروع ہوئی تو اس کا فیصلہ غازان خان کے حق میں ہوگیا اور غازان نے نوروز کی تحریک سے جو غازان کا سپہ سالار تھا اسلام قبول کر لیا اور اس طرح اسے مسلمانوں کی حمایت حاصل ہوگئی۔ بیدو خان کے طرف داروں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا اور جب وہ بھاگنے کی فکر میں تھا تو اسے قتل کردیا گیا۔بیدو خان نے کل سات ماہ حکومت کی۔بعض کے نزدیک اس نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا۔"@ur . "قسطنطین ولد قسطنطینوس کلوروس عرف \"قسطنطین اعظم\" یا \"قسطنطین یکم\" 306ء تا 337ء \"قیصر\" بازنطینی روم تھا- یہ نہ صرف بازنطینی سلطنت کا بانی تھا بلکہ یہ پہلا \"قیصر\" تھا جس نے عیسائیت کو اپنا کر اس کو پوری سلطنت کا سرکاری مذہب بھی بنایا- قسطنطین اعظم اور شریک شہنشاہ لائیسینیس نے 313ء میں فرمان میلان جاری کیا، جو سلطنت بھر میں تمام مذاہب کے مذہبی رواداری کا حکم تھا- اس وقت کے اولین سپہ سالار، قسطنطین اعظم نے دو شریک شہنشاہوں، لائیسینیس اور ماکسنتیس کو خانہ جنگوں میں شکست دے کر واحد حاکم ٹھرا- 330ء میں اس نے روم کی بجائے ایک نئے شہر بازنطیم کو بازنطینی سلطنت کا دارالحکومت بنایا اور اسکا نام نئی روم رکھا- تاہم، قسطنطین کے اعزاز میں، لوگ اسے قسطنطنیہ کے نام سے پکارنے لگے، جو ایک ہزار سال کے لئے مشرقی رومی سلطنت کا دارالحکومت رہا-"@ur . "تلشیری کیرلا، بھارت کا ایک قدیم تجارتی مرکز ہے۔ یہ مقام ضلع کن نور میں واقع ہے۔ تلشیریکرکٹ ، سرکس اورکیک کے شہر سے معروف ہے۔ تلشیری بھارتی سرکس کا آبائی وطن ہے۔ کیرالا کی پہلی بیکری یہیں قائم ہوئی۔"@ur . "قسطن ولد قسطنطین تریہم عرف \"قسطن ثانی یا دوئم\" یا \"قسطن داڑھی والا\" 641ء تا 668ء قیصر بازنطینی روم تھا- وہ تاریخ کا آخری رومی قُنصل 642ء میں بنا-"@ur . "ملیالم کیرلہ، بھارت میں بولی جانے والی ایک زبان کا نام ہے۔"@ur . "ضلع کنّور بھارت کی ریاست کیرلا کے کے 14 اضلاع میں سے ایک ضلع ہے۔ کنّور شہر اس کا دارلحکومت ہے۔"@ur . "بنگلوری اُردو دکنی اُردو کی وہ شاخ ہے جو بھارت کی ریاست بنگلور میں بولی جاتی ہے۔"@ur . "اُردو کی وہ بولی ہے جو بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کے پایہ تخت حیدرآباد میں بولی جاتی ہے۔ یہ دکنی اُردو کی ایک شاخ ہے۔ اردو کی اس بولی پر کئی زبانوں کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ شمالی اردو کے مقابلے میں اس میں مراٹھی ، تیلگو وغیرہ کے بھی اثرات پائے جاتے ہیں۔"@ur . "علم کیمیا میں بونڈ انرجی (یعنی بندھن کی توانائ) سے مراد حرارت کی وہ مقدار ہوتی ہے جو کسی سالمے (molecules) کی مخصوص تعداد کو جدا جدا ایٹموں میں تبدیل کر دے۔ یہ مخصوص تعداد 6.02214179×10 مالیکیول ہے جسے ایک Mole کہا جاتا ہے۔ جب دو یا زیادہ ایٹم آپس میں مل کر متحد ہوتے ہیں تو انکے بیرونی ترین الیکٹرانوں کے اتحاد سے ایک کیمیائ بونڈ (chemical bond) وجود میں آتا ہے۔ جب بھی کوئ کیمیائ بونڈ بنتا ہے تو توانائ یا حرارت خارج ہوتی ہے اور نیا مرکب (یا کمپاونڈ) بنتا ہے۔ اگر یہ خارج شدہ حرارت دوبارہ مل جائے تو یہ کیمیائ بونڈ حرارت جذب کر کے ٹوٹ جاتا ہے اور ایٹم پھر سے جدا جدا ہو جاتے ہیں۔ کیمیائ بونڈ جتنا مضبوط ہو گا بونڈ انرجی بھی اتنی ہی زیادہ ہو گی اور بننے والے مولیکیول میں ایٹموں کا درمیانی فاصلہ بھی اتنا ہی کم ہو گا۔ قدرتی گیس میتھین methane کے ہر مولیکیول میں پانچ ایٹم ہوتے ہیں جو چار کیمیائ بونڈ سے آپس میں جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان پانچوں ایٹموں کو الگ الگ کرنے کے لیئے کل 396 کلو کیلوری فی مول کی ضرورت ہوتی ہے۔ یعنی ایک کاربن ہائیڈروجن بونڈ توڑنے کے لیئے اوسطاً 99 کلو کیلوری کی ضرورت ہوتی ہے جو اس بونڈ کی بونڈ انرجی ہے۔ بونڈ انرجی Bond-dissociation energy کا اوسط ہوتی ہے۔"@ur . "قسطنطین ایک یونانی مردانہ نام ہے جس کے معنی ہیں \"پیش قدم\"- یہ نام آج بھی مغربی ملکوں میں رائج ہے- اس نام سے معروف شخصیات:"@ur . "پیدائش: 23 جنوری 1898ء وفات: 11 فروری 1948ء سرجی آئزنٹائن ایک روسی ہدایتکار تھے۔"@ur . "پیدائش: 20 جنوری 1920 وفات: 31 اکتوبر 1993 فیڈریکو فلینی ایک اطالوی ہدایتکار تھے۔"@ur . "قسطنطین ولد کنستانس دوئم عرف \"قسطنطین چہارم\" جسے بعض مغربی مورخوں نے \"قسطنطین داڑھی والا\"، اس کے باپ کا لقب اسے مغالطے میں دیتے- یہ 668ء تا 685ء قیصر بازنطینی روم تھا- بلاتعطل اسلامی توسیع کے 50 سال بعد اس کے دور حکومت میں مسلمانوں کو پہلی مرطبہ رکاوٹوں کا سامنا ہوا اور اسے کے زیر اثر چھٹی جملہ کلیسائی مجلس کی مدد سے مونوثیلیہ نظریہ کا خاتمہ کیا-"@ur . "قرض ایک واجب ہے جو ایک فریق کے ذمہ ہوتا ہے کسی دوسرے فریق کو ادا کرنے کا؛ عموماً یہ ان اثاثوں پر مشتمل ہوتا ہے جو قرض خواہ نے مقروض کو عطا کیے ہوتے ہیں، مگر اس اصطلاح کو محاورۃً ایسے اخلاقی واجبات اور تفاعل کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جن کی کوئی اقتصادی قدر نہیں ہوتی۔"@ur . "اُدھار ایک قرض کی قسم ہے۔"@ur . "بحیرہ اریترا (Erythraean Sea) قدیم نقشہ نگاری (cartography) میں موجود ناموں میں سے ایک نام ہے۔"@ur . "مولانا عبدالغنی المعروف بہ حاجی صاحب صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں 1940ء میں امیر عالم کے گھر میں پیداہوا۔ابتدائی دینی تعلیم قاضی محمد حنیفیاء ملیزئی سے حاصل کی۔13سال کے عمر میں فاضل دیوبند مولانا محمد نور سے دوسال تک ابتدائی دینی کتب پڑھے۔1955ء میں کندہار میں مولانامحمد صدیق کندہاری سے ایک سال تعلیم حاصل کی۔بعد میں ایک سال کوئٹہ اور ایک سال چمن میں گزاری۔1959ء میں اٹھارہ سال کے عمر میں حج کی فرضیت اداکرنے کیلئے حرمین شریفین چلے گئے۔1960ء میں پاکستان کے صف اول کے دین درسگاہ دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک پشار چلے گئے مسلسل چار سال گزار کر 1965ء کو شیخ العرب والعجم مولانا حسین احمد مدنی کے شاگرد رشید مولانا عبدالحق حقانی اور مولانا عبدالحلیم سے دورہ حدیث کیا۔فراغت کے بعد کچھ عرصہ کوئٹہ اور میزئی میں قیام ہوا۔1972ء سے چمن شہر میں مستقل سکونت اختیار کی۔1997ء میں چمن بائی پاس پر ایک وسیع دینی ادارے جامعہ اسلامیہ چمن کی بنیاد رکھی۔ فراغت کے بعد جمعیت علماء اسلام کے پلیٹ فارم سے سیاسی سرگرمی شروع کی۔دو مرتبہ پاکستان قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔جمعیت علماء اسلام کے نائب امیر اور آل پاکستان فقہی مجلس کے امیر تھے۔26 اکتوبر 2011ء کے صبح دس بجے ایک ٹریفک حادثے میں شہیدہوئے۔"@ur . "\"انائی کے آدم خور وحشی\" اردو میں شکاریات پر لکھی گئی چند کتابوں میں سے ایک ہے۔ یہ مقبول جہانگیر کی تصنیف ہے۔ اس میں مختلف شکاریوں کے قصوں کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔ ٠١۔ انائی کے آدم خور وحشی ٠٢۔ ساؤ کے آدم خور ٠٣۔ گینڈوں کی بستی میں ٠٤۔ کانگو کے گوریلے ٠٥۔ سوانی پلی کا سیاہ چیتا ٠٦۔ نربدا کا آدم خور ٠٧۔ شانگو کے پانچ مگرمچھ ٠٨۔ جہور کا آدم خور ٠٩۔ جرنگاؤ کا آدم خور ١٠۔ کراگانو اور جنگلی بھینسا ١١۔ شرقی اور آدم خور ١٢۔ عالم بخش اور خونخوار ریچھ ١٣۔ ایک پاگل ہاتھی ١٤۔ موسی کا آدم خور مگرمچھ کتاب کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔ نام کتاب : انائی کے آدم خور وحشی مصنف : مقبول جہانگیر ناشر : رابعہ بک ہاؤس، لاہور"@ur . "غلام ثقلین نقوی اردو زبان کے ناول نگار ہیں۔ ان کا مشہور ناول \"میرا گائوں\" فیصل آباد کے ایک دیہات کی عکاسی کرتا ہے۔"@ur . "سیاچن بلتی زبان کا لفظ ہے جسکے معنی ہیں جنگلی گلاب اس گلیشیر پر یہ پودا زیادہ اگتا ہے اس لئے بلتی لوگ اسے سیاچن کہتے ہیں۔ یہ بلتستان کےضلع گانچھے میں واقع ہے جہاں سلتورو نام کے گاؤں سے اسکو راستہ جاتا ہے"@ur . "سیسل چودھری (27 اگست 1941ء- 13 اپریل 2012ء) پاکستان فضائیہ کے مشہور ہواباز تھے جنہوں نے 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں داد شجاعت دی۔ بہادری پر آپ کو ستارہ جراءت سے نوازا گیا۔ نوکری کے بعد آپ تعلیم کے شعبہ سے منسلک رہے۔ 70 سال کی عمر میں پھیپروں کے سرطان کی وجہ سے لاہور میں انتقال ہوا۔"@ur . "سفید بونا (white dwarf) ان ستاروں کو کہتے ہیں جو اپنی عمر کا بیشتر حصہ گزارنے کے بعد فیوزن کے قابل نہیں رہتے اور اپنے گرتے ہوئے ٹمپریچر کے باعث اچانک منہدم ہو کر سکڑ جاتے ہیں۔ ایک سورج جتنا بڑا ستارہ جب سفید بونے میں تبدیل ہوتا ہے تو اسکی جسامت سکڑ کر ہماری زمین کے برابر رہ جاتی ہے۔ سائز چھوٹی ہونے اور وزن (کمیت) میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے اس ستارے کا مادہ انتہائ کثیف ہو جاتا ہے یعنی اگر حجم برابر ہو تو پانی سے دس لاکھ گنا زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ زمین پر سب سے زیادہ کثیف چیز osmium ہے جو پانی سے صرف 22.6 گنا بھاری ہوتی ہے۔"@ur . "جنگ مستول سن 655ء میں خلافت راشدہ اور بازنطینی سلطنت کے مابین ليكيا ساحل کے قریب، فینیقی قصبے کی طرف ایک بحری جنگ لڑی گئی تھی- یہ مسلمانوں کی رومیوں کے خلاف پہلی اہم اور بڑے پیمانے پر بحری جنگ لڑی گئی تھی جس کے نتیجے میں مسلمان سرخرو ہوئے اور بحیرہ روم میں انکا اگلے کئی سالوں تک عروج بھی رہا- مسلمانوں کی قیادت مصر کے صوبہ دار اور خلیفہ حضرت عثمان ابن عفان (رضی اللہ عنہ) کے منہ بولے بھائی، حضرت عبداللہ بن سعد بن ابی السرح‎ (رضی اللہ عنہ) نے کی- جبکہ بازنطینی سلطنت کی بحری قیادت خود قیصر بازنطینی سلطنت، کنستانس دوئم نے کی تھی-"@ur . "ترانہ ملت وہ نغمہ ہے جو لاہور میں منعقد ہونے والی 1974ء اسلامی کانفرنس کے لیے سرکاری طور پر یہ چنا گیا۔ اس کا عنوان \"ہم مصطفوی ہیں\" ہے۔"@ur . "سر کریک ہندوستانی ریاست گجرات اور پاکستانی صوبے سندھ کے درمیان کا علاقہ ہے۔ مگر ابھی تک سر کریک پر ہندوستان اور پاکستان کے مابین بین الاقوامی سرحد کے تعین ہونا باقی ہے۔ ساٹھ سے سو کلومیٹر کے اس علاقے میں بہت سی کریک یعنی خلیج اور دریاؤں کے دہانے ہیں۔ اس علاقے کا تنازعہ 1960 کی دہائی میں سامنے آیا تھاجس پر 1968میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ویسٹرن باؤنڈری ٹرائیبیونل ایوارڈ قائم کیا گیا لیکن یہ طے نہیں ہوسکا کہ سر کریک کے علاقے میں بین الاقوامی سرحد کا تعین کس قانونی بنیاد پر کیا جائے۔ اس علاقے کا کچھ حصہ آبی ہے اور کچھ حصہ خشک۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کئی دفعہ اس مسئلہ پر مذاکرات ہوچکے ہیں لیکن اس پر بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔بھارت کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں سرحد کے تعین کے لئے بین الاقوامی قانون کا وہ اصول استعمال کیا جائے جو سمندر کے اندر سرحد کے تعین کے لئے بنایا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ اصول صرف پانی والے علاقے پر عائد ہوتا ہے لیکن یہاں پانی اور خشکی دونوں موجود ہیں لہذا بھارت کی استدلال غلط ہے۔ دونوں ممالک کی اس علاقے میں دلچسپی یہاں پر ماہی گیری کی وسیع صنعت اور تیل کے وافر ذخائر ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف اس بات پر ہے کہ آخر سرحد کس جگہ ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ سرکریک کا پورا علاقہ اسکا اپنا ہے۔ لیکن ہندوستان اسے تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ سرکریک کے علاقے میں سرحدی برجیاں لگانے کے لیے دونوں ممالک نے ایک مشترکہ سروے بھی کیا تھا جس کو مقررہ وقت سے پہلے ہی مکمل کر لیا گیا تھا مگر پھر بھی کوئی بات نہیں بنی۔"@ur . "\"جنگ سبیطلہ\" یا \"جنگ سفیطلہ\" 647ء میں لڑی گئی ایک اہم جنگ ہے جس کے نتیجے میں خلافت راشدہ نے بازنطینی سلطنت کے شمال افریقہ کے طرابلس، فزان‎ اور برقہ قلمرو یعنی موجودہ لیبیا کے علاقے کو فتح کر لیا تھا-"@ur . "بھوجا ائیر پرواز 213 اندرون ملک کی پرواز تھی جو بھوجا ائیر کی ملکیت تھی۔ 20 اپریل 2012 کو یہ پرواز پاکستان کے شہر کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈہ سے اسلام آباد کے شہید بینظیر بھٹو ہوائی اڈہ کی طرف رواں دواں تھی لیکن خراب موسم کی وجہ سے اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر اترنے سے پہلے ہی حادثے کا شکار ہو گئی اور عملے کے چھے ارکارن سمیت تمام کے تمام 121 مسافر لقمۂ اجل بن گئے۔"@ur . "وحید مراد پاکستان کے مشہور اداکار اور مصنف تھے۔ وہ سیالکوٹ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ وہ برصغیر کے مشہور ترین ادکاروں میں سے تھے۔ وحید فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے سٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔ وہ ایک ہمہ جہت فنکار تھے۔"@ur . "نیرو سلطنت روم کا شہنشاہ تھا جو پانچواں اور آخری سیزر ثابت ہوا۔ نیرو ”بھی“ حادثاتی طور پر تخت نشیں ہوا۔ یہ شہنشاہ کلاڈیس کا بھتیجا تھا اسی نے بھتیجے کو جانشین مقرر کیا۔ نیرو 15 دسمبر 37ءکو پیدا ہوا۔ 54 سے 68ء تک روم کے سیاہ و سفید کا مالک رہا۔ مورخ فیصلہ نہیں کر پائے کہ اس کے سیاہ کارنامے زیادہ ہیں یا سفید۔ نیرو ظلم سفاکی اور بے حسی میں شہرت رکھتا تھا۔ نیرو نے اپنی ماں‘ دو بیویوں اور اپنے محسن کلاڈیس کے بیٹے کو قتل کرایا۔ 19 جولائی 64ء میں روم آگ کی لپیٹ میں آیا تھا۔ خوفناک آگ 5 دن تک بھڑکتی رہی 14 اضلاع میں سے 4 جل کر خاکستر سات بری طرح متاثر ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق جب الا�¶ روم کے در و دیوار کو بھسم کر رہا تھا اس وقت نیرو ایک پہاڑی پر بیٹھا بنسری بجا کر اس نظارے سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آگ اس کے حکم سے ہی لگائی گئی تھی۔ تاہم مورخ ٹیسی ٹس کے مطابق (اس واقعہ کے وقت اس کی عمر نو سال تھی)۔ جب روم شعلوں کی لپیٹ میں تھا نیرو روم میں نہیں بلکہ وہاں سے 39 میل دور اینٹیم میں تھا۔ اس نے واپسی پر ذاتی خزانے سے متاثرین کی بحالی کی کارروائیاں شروع کیں اور اپنا محل بے گھر ہونےوالوں کےلئے کھول دیا۔ اس نے روم کو نئے سرے سے بسایا خوبصورت عمارتیں اور کشادہ سڑکیں تعمیر کرائیں۔ آگ لگانے کے الزام میں اس نے بے شمار عیسائیوں کو قتل کرا دیا۔ 68ء میں فوج نے بغاوت کر دی تو نیرو ملک سے بھاگ نکلا۔ سینٹ نے نیرو موت کی سزا سنائی لیکن اس نے پھانسی سے قبل صرف 31 سال کی عمر میں 68ءمیں خود کشی کر لی۔"@ur . "بھوجا ائیر پاکستان کی اس پہلی نجی ایئر لائن تھی جس نے سنہ 1993ء میں سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے دورِ حکومت میں اپنے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کراچی لاہور اور کوئٹہ کے درمیان پروازیں شروع کی گئی تھیں۔ کمپنی کے پاس اس آپریشن کے لیے بوئنگ 747 طیارے موجود تھے۔ 1998ء میں بھوجا ایئر لائن نے پہلی مرتبہ بین الاقوامی پرواز یعنی کراچی سے دبئی پروازوں کاآغاز کیا۔ اس کے بعد یہ پروازیں ملک کے تمام اہم شہروں سے شروع کی گئیں مگر مالی بحران کی وجہ سے یہ آپریشن 2001 میں معطل کر دیا گیا۔ تقریباً ایک دہائی کے بعد مارچ 2012 میں بھوجا ایئر لائن نے اپنا دوسرا جنم لیا اور چند پروازیں بحال کیں۔ اس موقع پر بھوجا ایئر لائن کی انتظامیہ نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ وہ یورپ اور امریکہ پروازوں کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔"@ur . "فاخرہ یونس ایک پاکستانی عورت ہے جس پر تیزاب پھینکا گیا تھا جس سے اس کا چہرہ خراب ہو گیا۔ بالآخر اس نے 33 مارچ کی عمر میں 17 مارچ 2012ء کو روم، اطالیہ میں خود کشی کر لی۔ فاخرہ ہیرا منڈی میں ایک رقاصہ تھی۔ وہاں اس کی ملاقات پنجاب کے سابق گورنر غلام مصطفے کھر کے بیٹے بلال کھر سے ہوئی۔ اس کے بعد ان دونوں نے شادی کر لی جو تین سال تک چلی۔ فاخرہ کے مطابق اس کے شوہر نے اس پر تیزاب پھینکا جس سے اس کا چہرہ خراب ہو گیا۔"@ur . "مقایضہ اشیاء یا خدمات کے تبادلہ کا طریقہ ہے جس میں اشیاء یا خدمات کا براہ راست تبادلہ کیا جاتا ہے بغیر کسی وسیل تبادلہ، جیسا کہ پیسہ، کے استعمال کے۔ مقایضہ عموماً دو اطراف کے درمیان ہوتا ہے مگر کثیر الاطراف بھی ہو سکتا ہے۔"@ur . "سیونگ فیس ایک ڈاکومنٹری فلم ہے جو عورتوں پر تیزاب پھینکنے کے گھناؤنے واقعات پر مشتمل ہے۔ اس فلم کی ہدایتکار پاکستانی خاتون شرمین عبید چنائے اور امریکی ڈینئل جنگ ہیں۔ اس فلم کو چوراسویں اکیڈمی اعزاز برائے بہترین ڈاکومنٹری فلم سے نوازا گیا۔ شرمین یہ اعزاز حاصل کرنے والی دوسری پاکستانی شخصیت ہیں۔"@ur . "ادھم سنگھ پنجاب کاایک غیور اور دلیر انسان تھا ۔ وہ جلیانوالہ باغ کاالمیہ فراموش نہ کرسکا۔ یہ واقعہ اس کے سینے میں کانٹے کی طرح پیوست ہوگیا ۔ اس نے عزم کرلیا کہ وہ جلیانوالہ باغ کے قاتل ڈائر سے بدلہ لے کر ہی دم لے گا اور اس نے جلیانوالہ باغ کے شہیدوں کی قیمت اس وقت چکائی جب سرمایہ دار قومی نیتا آزادی کے نام پر برطانوی سامراج سے سودا بازی کرنے میں مصروف تھے ۔اُدھم سنگھ کو اپنا عزم پورا کرنے کاموقع جلیانوالہ باغ واردات کے بیس سال بعد ملا جبکہ لندن میں ایک شام کیگسٹن ہال میں منعقدہ ایک تقریب میں لیفٹیننٹ جنرل مائیکل اوڈائر (Michael O'Dwyer)، سانحہ امرتسر کا جلاّد، جسے بیس سال پہلے برطانوی سرکار ہندوستانی عوام کے غضبناک احتجاج کے پیش نظر محض دکھاوے کے لئے لندن کی عدالت میں مقدمہ چلاکر بری کرچکی تھی۔ اگلی صف میں بڑے اطمینان اور سکون سے براجمان تھا۔ اس کو معلو م نہیں تھا کہ اُدھم سنگھ کے روپ میں اس ہال میں کچھ فاصلے پر موجود ہے۔ جونہی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا اور کچھ وقفہ کے بعد لیفٹیننٹ جنرل مائیکل اوڈائر کا نام نشر ہونے پر وہ اسٹیج پر تقریر کرنے کےلئے کھڑا ہوا۔ تقریب کی جگہ پستول کی گولیوں سے گونج اُٹھی اورجلیا نوالہ باغ کا جنرل ڈائڑ اسٹیج پر ڈھیر ہوگیا۔ حاضرین کی صفوں میں اودھم سنگھ پستول ہاتھ میں لئے کھڑا تھا اس کے چہرے پر اطمینان کی ایک جھلک تھی اسے گرفتار کرلیا گیا ۔ اس نے اقبال جرم کرتے ہوئے کہاکہ وہ جلیانوالہ باغ میں مارے گئے نہتوں کا انتقام لینے کےلئے ہندوستان سے آیا تھا اور اس نے جوکچھ کیا ہے اس پر اسے فخر ہے۔ انگریزوں نے اُدھم سنگھ کو لندن کی ایک جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا،اس طرح سرفروشوںکی فہرست میں ایک سرفروش کا اضافہ ہوگیا ۔"@ur . "پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ایک سوسائٹی ہے جو جمشید ٹاؤن، کراچی، سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ ۔ بھوجا ائیر کا صدر دفتر بھی اسی سوسائٹی میں واقع ہے۔"@ur . "جنگ عراق کے دوران عراق کے شہر فلوجہ پر ریاستہائے متحدہ امریکہ نے 2003ء پر محاصرہ کر کے قبضہ کر لیا۔ اس حملے میں غیرقانونی ہتھیاروں کے استعمال سے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے طبی اثرات وہاں پیدا ہونے والے بچوں میں دس سال بعد بھی موجود ہیں۔"@ur . "محمدانصراقبال کےکالم\"میرادیس\"کےمطابق اڈاذخیرہ ضلع لودھراں کی تحصیل دنیا پور کا ایک قصبہ ہے"@ur . "مؤتمر عالم اسلامی کے درجِ ذیل 57 رکن ممالک ہیں۔"@ur . "جامعۂ بحریہ اسلام آباد، پاکستان میں واقع ایک جامعہ ہے جس کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے۔"@ur . "بحرین ضلع سوات، خیبر پختونخوا، پاکستان کا ایک شہر سیاحتی مقام ہے۔ اس کا نام بحرین دو دریاؤں دریائے سوات اور دریائے دارال کی وجہ سے رکھا گیا۔ چونکہ دریا کو عربی میں بحر کہتے ہیں اس لئے دو دریاؤں کے لئے بحرین کا لفظ استعمال ہوا۔ اس علاقے میں توروالی زبان بولی جاتی ہے۔"@ur . "دریائے سوات پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک دریا ہے۔ یہ کوہ ہندوکش سے وادی کالام اور ضلع سوات کی طرف بہتا ہے اور ضلع لوئر زیریں اور ضلع مالاکنڈ سے ہوتا ہوا وادی پشاور میں چارسدہ کے مقام پر دریائے کابل میں جا گرتا ہے۔"@ur . "آنسو جھیل وادی کاغان میں واقع ایک جھیل ہے۔ جو ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ کوہ ہمالیہ میں ملکہ پربت کے پاس واقع ہے۔"@ur . "کارل پائنرک لبکے (14 اکتوبر 1894، انکہاسن، ویسٹفالیہ - 6 اپریل 1972) وفاقی جمہرریہ جرمنی (مغربی جرمنی) کے 1959 سے 1969 تک صدر تھے۔ صدارت کا عہدہ ملنے سے پہلے آپ وفاقی وزیر برائے زراعت رہ چکے تھے۔ آپ قدامت پسند اور اعتدال پسند شخصیت کے حامل تھے مگر اپنی بگڑتی طبیعت کیوجہ سے شرمندانہ باتیں اور حرکتیں کر جاتے تھے۔ اپنے دوسری بار صدارتی دورانیہ کے اختتام کے تین مہینے پہلے آپ نے استعفٰی دے دیا۔"@ur . "توروالی زبان کوہستان، سوات، خیبر پختونخوا، پاکستان میں بولی جانے والی ایک زبان ہے۔"@ur . "مبادله كى يه شكل اس وقت پيش آتى ہے جب دو افراد كى طلب يكجا ہو جائے۔ مثال کے طور پر كسى شخص كے پاس 10 کلو چاول ہوں اور اسے اتنے ہی گیہوں كى ضرورت ہو اور دوسرے شخص كے پاس 10 كلو گيہوں ہو اور اتنے ہى چاول كى ضرورت ہو. تو یہ دونوں افراد كى طلب يكجا ہو گئى اب آپس ميں اپنى مطلوبه اشياء كا تبادله كر سكتے ہیں۔ ليكن يه شكل نادر الوقوع ہے۔"@ur . "عرب - بازنطینی رومی جنگیں ساتویں صدی میں ایک نئے اور سنگین موڑ پر آ کھڑی ہوئیں- مسلمانوں نے پہلی مرطبہ بازنطینی سلطنت کی دارالحکومت قسطنطنیہ کا محاصرہ 674ء تا 678ء کیا، البتہ مسلمان، شہر کی مضبوط فصیلوں، سخت سرد موسم، کھانے کے سامان کی قلت اور جدید رومی ہتھیار یونانی آگ کے باعث شہر کو فتح کرنے میں ناکام رہے- یہ جنگ خلافت امویہ اور بازنطینی روم کے مابین تھی-"@ur . "جنگ دربار شہداء ، 10 اکتوبر 732ء (114ھ) کو موجودہ فرانس کے شہر تورز کے قریب لڑی گئی جس میں اسپین میں قائم خلافت بنو امیہ کو فرنگیوں کی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ اندلس (سپین) کی فتح کے وقت سے مسلمانوں کی یہ خواہش تھی کی وہ فرانس پر قبضہ کریں۔ فرانس پر باقاعدہ حملہ ہشام کے زمانہ میں ہوا جس کے بدولت مسلمان وسط فرانس تک پیش قدمی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔"@ur . "ایسا نظام جس کے ذریعہ آواز کو برقی اشارات میں تبدیل کرکے کسی جگہ ترسیل کیا جاتا ہے، اور پھر ان اشارات کو آواز میں منتقل کر دیا جاتا ہے، خواہ سلک ﴿wire﴾ ہو یا نہ ہو۔ اس طرزیات ﴿technology﴾ کے ذریعہ آواز، نسخۂ کامل ﴿fax﴾ اور دیگر معلومات کو مختلف جگہ ترسیل کیا جاتا ہے۔"@ur . "الیکٹرانک اوسی لیٹر ایک ایسا الیکٹرونک سرکٹ ہوتا ہے جو بار بار ایک ہی جیسا آوٹ پٹ سگنل پیدا کرتا ہے جو عام طور پر انالوگ سرکٹ میں sine wave یا ڈیجیٹل سرکٹ میں square wave کی شکل رکھتا ہے۔ ایسے اوسی لیٹر کی آوٹ پٹ کی اور بھی بے شمار شکلیں ہو سکتی ہیں۔ یہ اوسی لیٹر الیکٹرونک کی دنیا میں بے حد اہمیت کے حامل ہیں اور بہت ہی کثرت سے استعمال کیئے جاتے ہیں۔ شروع شروع میں یہ اوسی لیٹر ریڈیو سگنل کی ٹرانسمشن کے لیئے استعمال ہوئے لیکن وقت کے ساتھ انکا استعمال بڑھتا چلا گیا۔ آج یہ ریڈیو ٹرانسمٹر، ریڈیو ریسیور، گھڑی، ٹی وی، کمپیوٹر، موبائل فون، ویڈیو گیم، موسیقی کے آلات اور دوسری بے شمار الیکٹرونک اشیاء میں استعمال ہوتے ہیں۔ الیکٹرونک اوسیلیٹر بنانے کے ہزاروں طرح کے سرکٹ ممکن ہیں۔ ہر سرکٹ کی خوبیاں خامیاں دوسرے سرکٹ سے مختلف ہوتی ہیں۔"@ur . "بیت سے مراد وہ شعر ہے جن کے دو مصرعوں کا وزن ایک جیسا اور مضمون مربوط ہو"@ur . "ہندوؤں کی عبادت گاہ کو مندر کہتے ہیں، جہاں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں رکھی ہوتی ہیں۔ اور یہ مندر ان ہی کے جانب منسوب ہوتے ہیں۔ مذہبی روایت کی بناء پر اکثر یہ مندر دریاؤں اور چشموں کے کنارے یا پہاڑوں کی چوٹی پر بناےٴ جاتے ہیں۔"@ur . "سہارنپور علاقہٴ دوآبہ میں واقع شمال بھارتی صوبہ اتر پردیش کا مشہور شہر، لکڑکاری کی صنعت میں عالمی شہرت کا حامل ہے۔ مغلیہ دور میں یہ شہر صوبہ ہریانہ و اتراکھنڈ کی سرحدوں پر واقع تھا، اور اس کے اطراف میں کافی زرخیز زراعتی زمین موجود تھی۔ آج کثیر تعداد میں پارچہ بافی، شکر اور کاغذ سازی کے کارخانے پاےٴ جاتے ہیں۔"@ur . "بھارت کے صوبہ مہاراشٹر میں بولی جانے والی سب سے بڑی زبان جسے حکومتِ مہاراشٹر و گوا کی سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ زبان خاندان کے رو سے مراٹھی ہند-آریائی زبانوں سے تعلق رکھتی ہے۔ تقریباً ١۳۰۰ سال قدیم یہ زبان ہندی کی طرح سنسکرت سے مشتق ہوئی، بعد ازاں عربی، فارسی اور اردو کے الفاظ داخل ہو تے گئے، جس کی وجہ سے آج بھی مراٹھی میں ان زبانوں کے اثرات نظر آتے ہیں۔ مراٹھی گو افراد کی تعداد تقریباً ١ کروڑ ہے۔ اس لحاظ سے مراٹھی بھارت کی چوتھی اور دنیا کی ١۵ویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ ورہاڑی، کوکنی، اہیرانی وغیرہ مراٹھی زبان کے مشہور لہجے ہیں۔"@ur . "جدت بی بی ایک مصوراتی فن پارہ ہے جو موجودہ دور (Contemporary period) کی عورت کی عکاسی کرتا ہے۔"@ur . "اردو ادب اور شعبہ صحافت میں انتہائی کم عمری میں نام پیدا کرنے والی شخصیت راشد علی راشد اعوان کا تعلق ضلع مانسہرہ کی تحصیل بالاکوٹ سے ہے،آپ 25 مارچ 1980 کو پیدا ہوئے اور 1990 میں بچوں کے میگزین پھول اور کلیاں سے لکھنے کی ابتداء کی،1996 میں ادارہ نوائے وقت کے مشہور بچوں کے رسالے ماہنامہ پھول میں باقاعدہ طور پر لکھنے کا آغاز کیا- راشد علی راشد اعوان ریڈیو،ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا میں ایک جانے پہچانے ورکنگ جرنلسٹس ہیں،آپ کی زیر ادارت ضلع مانسہرہ سے مشہور اخبار ہفت روزہ سیف الملوک شائع ہوتا ہے،راشد اعوان نے ملکی سطح پر کئی اعزازات بھی حاصل کر رکھے ہیں جن میں بیسٹ رائیٹر ایوارڈ،علامہ اقبال ایوارڈ، شامل ہیں- آپ کو ملکی اور غیر ملکی کئی تنظیموں سمیت برٹش گورنمنٹ نے 8 اکتوبر 2005 کےزلزلے میں بہترین رپورٹنگ کے اعتراف میں بھی اعزازات سے نوازا ہے-"@ur . "بھارت کے صوبہ اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کا ایک قصبہ جو سئی ندی کے کنارے پر واقع ہے۔ قصبہ کی بنیاد مشہور بزرگ شاہ علم اللہ رحمة اللہ علیہ نے ایک خدا رسیدہ بزرگ شاہ عبد الشکور مجذوب کے اصرار پر رکھی۔ کعبہ کے نقشہ اور پیمائش کے مطابق سئی ندی کے کنارے مسجد تعمیر کی اور اس کی بنیادوں میں آب زمزم ڈالا، اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ وہیں قیام پذیر ہو گئے۔"@ur . "سلاو قوم میں بولی جانے والی زبانیں۔ یہ ہند۔یورپی زبانوں کے زمرہ میں آتی ہیں۔ مشرقی یورپ، بلقان، وسطی یورپ اور شمالی ایشیا میں بولی جاتی ہیں۔"@ur . "سید شاہ علم اللہ کی پیدائش 12 ربیع الاول 1033ھ مین ہوئی۔ بچپن میں ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا اسلئے ماموں سید ابو محمد نے پرورش کی۔ جوانی میں ماموں نے فوجی ملازمت کیلیے کوشش کی، لیکن شاہ صاحب دنیا سے دلبرداشتہ ہو کر حضرت مجدد الف ثانی کے خلیفہ سید آدم بنوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیعت کے بعد بہت جلد ہی خلافت و نیابت سے سر فراز ہوئے۔ سید آدم بنوری نے رخصت کرتے وقت اپنا عمامہ بھی عطا کیا رخصت ہونے کے بعد اپنے اہل و عیال کے پاس رائے بریلی پہنچے، اور ایک بزرگ شاہ عبد الشکور مجذوب کے اصرار پر قصبہ دائرہ شاہ علم اللہ کی بنیاد رکھی۔ پوری زندگی رسوم و بدعات اور خلاف شریعت رواج کی مخالفت میں کمر بستہ رہے، اصلاح نفس و خدمت خلق مین اپنے آپ کو مشغول رکھا اور بڑے کمالات سے سرفراز ہوئے۔ 1096ھ عہد عالمگیری میں 63 سال کی عمر میں وفات پائی۔"@ur . "سید احمد شہید (٦ صفر ١۲۰١ ھ |١۲۰١ھ/۲۹ نومبر ١۷۸٦ء - ۲۴ ذیقعدہ ١۲۴٦ ھ|١۲۴٦ھ/٦ مئی١۸۳١ء) مجدد عصر مصلح امت امام المجاہدین کی پیدائش بھارت کے صوبہ اترپردیش کے ضلع رائے بریلی کے ایک قصبہ دائرہ شاہ علم اللہ میں ہوئی۔ بچپن سے ہی گھڑ سواری، مردانہ و سپاہیانہ کھیلوں اور ورزشوں سے خاصا شغف تھا۔ والد کے انتقال کے بعد تلاشِ معاش کے سلسلے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لکھنؤ اور وہاں سے دہلی روانہ ہوئے، جہاں شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ملف:RAHMAT. PNG اور شاہ عبد القادر دہلوی ملف:RAHMAT."@ur . "2001ء کے بعد فرانس میں سینکڑوں مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔"@ur . "Hartley اوسی لیٹر اور Colpitts اوسی لیٹر کی بناوٹ میں معمولی سا فرق ہوتا ہے۔ ہارٹ لے اوسی لیٹر کے ٹیونگ ٹینک میں دو کوائل اور ایک کیپیسٹر ہوتا ہے جبکہ کولپٹ اوسی لیٹر کے ٹیونگ ٹینک میں دو کیپیسٹر اور ایک کوائل ہوتا ہے۔"@ur . "مانع و ہوائی مبارزتی صاروخ ایک فرانسیسی صاروخ ہے جو ایک فرانسیسی کمپنی ایم ڈی بی اے (MBDA) کا ایجاد کردہ ہے۔"@ur . "Pierce اوسی لیٹر سب سے پہلے جارج ڈبلیو پی ارس (1872-1956) نے بنایا تھا۔ یہ Colpitts اوسی لیٹر سے ملتا جلتا ہے۔ اصل سرکٹ میں فیڈبیک فلٹر میں کوائل استعمال ہوتے تھے مگر اب کوارٹز کرسٹل استعمال کیئے جاتے ہیں۔ ویسے تو الیکٹرونک اوسی لیٹر کی ہزاروں قسمیں ممکن ہیں مگر Pierce oscillator سب سے زیادہ مقبول عام ہے۔"@ur . "ایسے برقی ارتعاش جن میں کوارٹز کرسٹل استعمال ہوتا ہے کرسٹل اوسی لیٹر کہلاتے ہیں۔ ایسے کرسٹل کو اوسی لیٹر میں استعمال کرنے سے نہ صرف اوسیلیٹر بنانا آسان ہو جاتا ہے بلکہ فریکوئنسی بھی مستحکم رہتی ہے اور شور بھی بہت کم ہو جاتا ہے یعنی signal to noise ratio بہت بہتر ہو جاتی ہے۔ بہت کم فریکوئنسی کے اوسی لیٹر بغیر کرسٹل کے بھی بنائے جا سکتے ہیں مگر زیادہ اونچی فریکوئنسی کے لیئے اوسیلیٹر میں کرسٹل استعمال کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔ دنیا میں ہر سال کرسٹل اوسیلیٹر میں استعمال کرنے کے لیئے دو ارب سے زیادہ کوارٹز کرسٹل بنائے جاتے ہیں۔"@ur . "نواب محمد اسلم خان رئیسانی بلوچستان پاکستان کے موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہ اس عہدے پر 9 اپریل 2008ء سے فائز ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔"@ur . "فرانس کا تیار کردہ ایک لڑاکا جہاز ہے۔"@ur . "فرانس کا تیار کردہ ایک لڑاکا جہاز ہے۔"@ur . "مرفی کا قانون (Edward Aloysius Murphy (1918-1990 سے منسوب ہے۔ اس قانون کے مطابق \" جہاں غلطی کا امکان ہے وہاں غلطی ضرور ہوتی ہے\"۔"@ur . "پٹولوئس اسٹیچین ٹیوب سماعت سے متعلقہ ایک نہایت کم یاب جسمانی معذوری کا نام ہے، جس میں مریض کی اسٹیچین ٹیوب کبھی کبھار کھلنے کی بجائے ہمیشہ کھلی ہی رہتی ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو مریض کو خودسمعی کی شکایت ہو جاتی ہے، یعنی وہ اپنی اندرونی آوازیں سننے لگتا ہے، جیسے سانس کی آواز، دل کی دھڑکن اور کھانا کھاتے ہوئے جبڑوں کی آواز وغیرہ۔ یہ آوازیں براہ راست اس کے کان کے ڈرم پر پڑتی ہیں جس کی وجہ سے اسے اپنے *سر پر بوجھ* محسوس ہوتا ہے۔"@ur . "مصافیات ﴿یونانی: taktikē، انگریزی: military tactics﴾ عسکری قوت کی تشکیل و تنظیم کا علم جس میں وہ اصول و طریقہٴ کار زیرِ بحث آتے ہیں جن کے ذریعہ میدان جنگ میں دشمنوں کو شکست دی جا سکے۔ اس علم کی تاریخ بہت قدیم ہے، اور ہر دور میں نئے نئے اصول وضع ہوتے رہے ہیں۔ لیکن بنیادی طور پر تین اصول اساسی حیثیت رکھتے ہیں: رابطہ، فوجی حکام کا اپنے افسران سے۔ جس کے لیے مختلف وسائل استعمال کیے جا سکتے ہیں، نامہ بر کبوتر، آتشیں تیر، قاصد، سلکی و لا سلکی رابطہ۔ نگرانی، تمام فوجی سرگرمیوں کی تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورت حال پہ بر وقت کوئی بھی فیصلہ یا اقدام کیا جا سکے۔ غلبہ، بہتر رابطہ اور نگرانی کے خوشکن نتائج کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ مصافیات بیک وقت علم بھی ہے اور فن بھی۔ اس میں کچھ طریقے شروع سے ہی بروئے کار لائے جاتے ہیں، جیسے اپنے دفاع کو مضبوط تر کرنے کے لیے زمین کا انتخاب، جاسوسی اور دشمن کے حالات سے با خبری، فوجیوں کا انتخاب، انکے حالات کی نگرانی اور انکی صلاحیتوں کا بر وقت اور بر محل استعمال۔ لیکن جدید دور میں اس شعبہ علم میں نئی جہتیں سامنے آئی ہیں، حریف کو شکست دینے کے بالکل نئے طریقے سامنے آئے ہیں۔ طرزیات کا استعمال، مختبر میں نئے نئے فارمولاز پر کام اور نت نئے اور جدید ترین ہتھیار تخلیق کرنا، ایسے آلات و سیارے تیار کرنا جو حریف کی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھ سکے۔"@ur . "ڈیرہ غاذی خان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ رحمانیہ بھٹہ کالونی گدائی روڈ میں واقع ہے جس میں تقریبا 800 کی تعداد میں طلباء وطالبات زیر تعلیم ہے"@ur . "<<< آخری صدی ق م <<< پہلی صدی"@ur . "فضیلتوں کی بستی میں کچھ مقامات ایسے نظرآتے ہیں کہ جہاںانبیاء اور مرسلین بھی فاطمہ سے پیچھے نظر آتے ہیں۔ 1۔آدم ؑ مٹی سے خلق ہوئے اور حضرت زہراءؑ میوہ جنت سے۔ 2۔ نوحؑ کے تین بیٹوں میں ایک کافر ہوااورڈوب کر ہلاک ہوا فاطمہ کے دو بیٹے تھے (حسنینؑ) جو جوانان جنت کے سردار ہیں۔ ایک بیٹا شش ماہہ محسن راہ ولایت میں شہید ہوئے۔ 3۔ ابرہیمؑ کا ایک بیٹا اساعیلؑ خدا کی راہ میں قربانی کے لیے روانہ ہوئے مگر قربان نہ ہو سکے ۔ زہرائے مرضیہ کے تینوں بیٹے اسلام پر قربان ہوئے۔ 4۔ موسیؑ درخت کے زریعہ سے اللہ سے کلام کرتے تھے اور جبکہ زہراءؑ جبریل امین کے ذریعے اللہ سے کلام کرتی تھیں۔ 5۔ عیسیؑ کی ماں پر لوگوں نے تہمت لگائی جناب فاطمہ کے پہلو پر طالموں نے دروازہ کو گرایا مگر دامن عصمت پر داغ نہ لگا سکے 6۔ رسول خدا نے فرمایا کہ فاطمہ ؑمیری رسالت میں شریک ہیں رسولؐ عالمین کے لئے رحمت ہیں اور فاطمہ سلام اللہ علیہا خود رسول ؐ کے لئے رحمت ہیں۔ 7۔ علی مرتضیّ نے فرمایا کہ فاطمہؑ میری بہتریں مدگار ہیں علیؑ کُل کے مدگار اور فاطمہ سلام اللہ علیہا علی علیہ السلام کی مدگار ہیں۔ 9۔ حسنین علیہما السلام کی ماں فاطمہ سلام اللہ علیہا ہیں اور ماں کے پیروں تلے جنت ہوا کرتی ہے اَلجَنَّۃُ تَحتَ اَقدٰامِ الاُمَّھٰات (امام علی علیہ السلام) جنت کے سرداروں کی جنت فاطمہؑ کے پاؤں تلے ہے ۔ (افادات اززندگانی حضرت فاطمہ مولفہ سہدی و ستغیب) کسی شے کی عظمت کبھی نسبتوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ مثلاً: ایک مسلمان کی عظمت رسول ؐ کے امتی ہونے کی نسبت ایک شیعہ کی عظمت اہلبیت علیہم السلام کے پیروکار ہونے کی نسبت ازواج رسول ؐ کی عظمت رسول کی زوجیت کی نسیب سے اصحاب کی عظمت رسول کی صحبت میں پیٹھنے کی نسبت سے ۔ اس تناظر میں اقبال نے حضرت زہراء مرضیہ کی عظیم نسبتوں کو بیان کرنا چاہا اور کہا کہ مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز نسبتوں کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مریم کے پاس ایک نبی اللہ کی ماں ہونے کی نسبت ہے اور اسی نسبت سے وہ معزز ہیں مکرم ہیں۔ لیکن حضرت زہراء سلام اللہ علیہا س کو تین نسبتوں کا اعزاز حاصل ہے مریم از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز زھراءسلام اللہ علیہارحمة للعالمین امام اولین و آخرین کی نور چشم ہیں نورِ چشمِ رحمةً للعالمین آں امام اولین و آخرین حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو ایسے بابا کی نسبت نہ حاصل نہیں۔ حضرت مریم سلام اللہ علیہا: کے بابا عمران فرزند اشہم بن امون اگرچہ انبیاء بنی اسرائیل میں سے حضرت سلیمانؑ و داؤد ؑ کی نسل سے تھے ۔تقریباً حضرت موسی ؑ کے والد عمران بن يصھر بن ماھث بن لاوي بن يعقوب کے 18 قرن (صدی) بعد دنیا میں آئے۔ مر ریم کے بابا کہاں ، اور حضرت زہراء مرضیہ کے بابا کہاں ۔ آن کہ جان در پیکر گیتی رسید روز گار تازه آیین آفرید زھراء سلام اللہ علیہا کے بابا امام الاولین والآخرین ہیں۔ صادر اول ۔ صاحب لالوک لما خلقت الافلاک ہیں۔خاتم الانبیاء ہیں۔ خاتم المرسلین ۔صاحب معراج ۔صاحب قاب قوسین اوادنی ہیں۔ جنہوں نےاس دنیا میں سخت صعوبتیں سہہ کر انسان کے لئے ایک اسلام جیسا آزادی کا دین عطا کیا ۔ ظلم وستم کی چکی میں پستی ہوئی انسانیت کو نجات دی زندہ درگور ہوتی خواتین کو زندگی بخشی ۔ مشہور صحابی ، حسان ابن ثابت انصاری نے ایک شعر میں کہا ہے وَ اِنْ مَریمُ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا وَجاءَتْ بِعِیسٰى كَبَدْرِ الدُّجٰى مریم نے پاک دامن رہ کر عیسی ؑ جیسے چودھویں کا چاند پیدا کیا ۔ فَقَدْ أُحْصِنَـتْ فاطمٌ بَعْدَهَا وَجَاءَتْ بِسِبطَی نَبِی الْهُدَىٰ مریم کے بعد فاطمہؑ نے پاکدامن رہ کر رسول ِ ہدایت کے دو نواسے پیدا کئے۔ (شعر) ایک عیسیٰؑ پہ بھلا نازکرے کیا مریمؑ رشتے سب حضرت زہرا ءؑکے ہیں عصمت والے زھراءسلام اللہ علیہا زوجہ تاجدار ہل اتی حضرت مرتضیٰ، ہیں۔ زوجۂ شیر خدا علی مشکل کشا، ہیں۔ بانوی ن تاجدار هَل اَتی مرتضی مشکل گشا شیرخدا علی علیہ السلام بادشاہ دین ودنیا ہیں ۔مدافع اسلام ورسول خداِ ہیں شاہ لافتی ہیں صاحب ذوالفقار ہیں۔ ابوالائمہ ہیں۔ ابوالامۃ ہیں۔ سب کچھ راہ خدا میں قربان کرتے گئے اور فقیرانہ زندگی گزاری حالت یہ رہی کہ ایک چھوٹی سی جھونپڑی ان کا محل ہے اورگھر کا اثاثہ بس ایک تلوار اور ایک زرہ ہے پادشاہ و کلبہ ایوانِ او یک حُسام و یک زرہ سامانِ او حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو ایسے شوہر کی نسبت حاصل نہیں۔ یہ فضیلت یہ عظمت اور یہ برتری حضرت زہراءؑ کو حاصل ہے۔ بیوی ہونے میں بھی کائنات کے لیے مثال قائم کی۔ نوری وہم آتشی فرمانبرش گم رضائش در رضائے شوہرش جن وانس تمام (انکے فرمانبردار ہیں) مگر ان سے بے نیاز ہوکر اپنے شوہر علی کی خوشی میں اپنی خوشی کو منحصر کردیا۔ ایسی مثالی بیوی : آن ادبـ پروردہ صبـرورضا آسـیا گردان و لبـ قـرآن سرا وہ گہوارہ صبر و رضا کی پروردہ تھیں اس لیے شوہر کے گھر میں ہاتھ چکی چلاتے ہیں لیکن زبان پہ قرآن کی تلاوت ہوتی تھی۔ گھر کےکام کی وجہ سے اپنے معبود عبادت سے غافل نہیں نہ ہی عبادت کی وجہ سے گھر اور بچوں سے غافل ہیں۔ گریہ های او ز بالین بی نیاز گوهر افشاندی بدامان نماز آپ سحر خیزی اور گریہ شب کی وجہ سے سرہانے اور بستر کے آرام اور تکلف سے بے نیاز تھیں۔ اشک او برچیدجبریل از زمین ہمچو شبنم ریخت بر عرش برین نماز کے وقت(خوف خدا میں حضرت زہراءع کے اشک گہر بار کثرت سے جاری رہتے تھے جبرائیل امین ؑانکے اشک کے موتیوں کو زمین سے چن لیا کرتے تھے اور شبنم کی طرح عرش پہ نچھاور کرتے تھے ۔ آج اگر مسلمان عورت انکی سیرت کو اپنالے تو تاریخ کے اس نازک ترین دور میں بھی اسلام کی برکت سے ہمارا ماحول رشک جنت بن سکتا ہے۔ تباہی کے کنارے کھڑی انسانیت کو آج بھی رحمۃ للعالمین کی بیٹی کی سیرت، فوزو فلاح کاپیغام دے رہی ہے۔ اب یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ شرف انسانیت کا عنوان بنتی ہے یا تخریب اخلاق و کردار کے ذریعے تباہی کا ہتھیار۔ سیداحمد موسوی الغدیر اسلامی تعلیمی پروگرام"@ur . "<<< پہلی صدی <<< دوسری صدی"@ur . "<<< دوسری صدی <<< تیسری صدی"@ur . "<<< تیسری صدی <<< چوتھی صدی"@ur . "<<< چھٹی صدی <<< ساتویں صدی"@ur . "<<< پانچویں صدی <<< چھٹی صدی"@ur . "<<< چوتھی صدی <<< پانچویں صدی"@ur . "<<< ساتویں صدی <<< آٹھویں صدی"@ur . "<<< آٹھویں صدی <<< نویں صدی"@ur . "<<< نویں صدی <<< دسویں صدی"@ur . "<<< دسویں صدی <<< گیارہویں صدی"@ur . "<<< گیارہویں صدی <<< بارہویں صدی"@ur . "<<< چودہویں صدی <<< پندرہویں صدی"@ur . "<<< تیرہویں صدی <<< چودہویں صدی"@ur . "<<< بارہویں صدی <<< تیرہویں صدی"@ur . "<<< پندرہویں صدی <<< سولہویں صدی"@ur . "<<< سترہویں صدی <<< اٹھارویں صدی"@ur . "<<< سولہویں صدی <<< سترہویں صدی"@ur . "<<< اٹھارویں صدی <<< انیسویں صدی"@ur . "<<< انیسویں صدی <<< بیسویں صدی"@ur . "<<< اکیسویں صدی <<< بائیسویں صدی"@ur . "<<< بیسویں صدی <<< اکیسویں صدی"@ur . "میڈیا ورکر آرگنائزیشن (MWO) میڈیا ورکر آرگنائزیشن (MWO) نہ صرف راولپنڈی اسلام آباد بلکہ پورے پاکستان میں اخبار ٹی وی چینلزاور نیوز ایجنسیز میں کام کرنے والے کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی نمائندہ تنظیم ہے ۔ اس کو 2006 ء میںراولپنڈی اسلام آباد میں وجود میں لیا گیا ۔ اس تنظیم کو روزنامہاسلام سے 5 کارکنوں احمد نواز گجر چوہدری محمد فیاض محمد عمران مرزا ضمیر احمد ملک ظفیر احمد نے شروع کیا آج الحمد اللہ اس کے کارکنوں کی تعداد تقریباً صرف راولپنڈی اسلام آباد میں 2500 ہوگئی ہے ۔ میڈیا ورکر آرگنائزیشن (MWO) نے اب نہ صرف اپنے حلقے بلکہ حکومتی بالا خانوں میں بہت پذیرائی حاصل کر لی ہے ۔ اس کو بلندیوں تک پہنچانے میں اس کی موجودہ باڈی نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اس میں صدر کلیم شمیم سیکرٹری راجہ جاوید فنانس سیکرٹری اشتیاق احمد آزاد سینئر نائب صدر عمران اکبر نائب صدر محمد عمران مرزا نائب صدر عامر زمان ملک نائب صدر شکیل احمد شامل ہیں ۔ میڈیا ورکر آرگنائزیشن (MWO) کا ایک بہت ہی شاندار ہائوسنگ پروجیکٹ بھی چل رہا ہے جو انشاء اللہ بڑی کامیابی سے جاری و ساری ہے ۔"@ur . "نو آبادیاتی نظام سے مراد کسی ایک علاقے کے لوگوں کا دوسرے علاقے میں جاکر اپنی نئی آبادیاں قائم کرنا اور اردگرد کے علاقوں پر قبضہ کر کے اسے نوسیع دینا ہے۔ جہاں یہ نوآبادی قائم کی جاتی ہے وہاں کے اصل باشندوں پر قابض گروہ عموماً اپنے قوانین ، معاشرت اور حکومت بھی مسلط کر دیتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ قابض گروہ اور نوآبادی کے اصل باشندوں کے درمیان نا انصافی اور جبر پر مبنی ایک تعلق ہے جس میں اصل باشندوں کا استحصال ہوتا ہے۔"@ur . "شادی کسی بھی ثقافت میں وہ رسم یا قانونی معاہدہ ہوتا ہے جس کے ذریعے معاشرہ مرد و زن کے مابین قریبی اور ازدواجی تعلق کو قبولیت بخشتا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے معاشرے میں ایک نئے گھرانے کا اضافہ کیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کو شناخت اور قانونی تحفظ فراہم ہوتا ہے۔"@ur . "جیمز واٹ ایک برطانوی موجد او مکینیکل انجینئر تھا جس نے بھاپ کے انجن کو خاطر خواہ ترقی دی۔"@ur . "تعلیم (Education) اپنے وسیع تر معنوں میں وہ چیز ہے جس کے ذریعے لوگوں کے کسی گروہ کی عادات اور احداف ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہوتے ہیں۔ اپنے تکنیکی معنوں میں اس سے مراد وہ رسمی طریقہ کار ہے جس کے ذریعے ایک معاشرہ اپنا مجموعی علم ، ہنر ، روایات اور اقدار ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل کرتا ہے؛ عموماً سکول میں کی جانے والی تربیت۔ ]] Search Wikimedia Commons ویکیمیڈیا العام میں تعلیم سے متعلق وسیط موجود ہے۔"@ur . "بوائل کے قانون (Boyle's law) کے مطابق کسی گیس کا حجم اسکے دباو (پریشر) کے بالعکس متناسب ہوتا ہے بشرطیکہ درجہ حرارت (ٹمپریچر) اور گیس کی مقدار تبدیل نہ ہو۔ Robert Boyle کا بنایا ہوا یہ قانون پہلی دفعہ 1662 میں چھاپا گیا تھا۔ اس قانون کو اس طرح بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ اگر درجہ حرارت (ٹمپریچر) اور گیس کی مقدار تبدیل نہ تو ہو گیس کے حجم اور دباو کا حاصل ضرب ایک مستقل ہو گا۔ یہاں p سے مراد گیس کا پریشر، V سے مراد گیس کا حجم اور k کا مطلب ایک مستقل مقدار ہے۔ اگر کسی گیس پر دباو دوگنا کر دیا جائے تو گیس عارضی طور پر تھوڑی گرم ہو جاتی ہے لیکن جب اسکا ٹمپریچر واپس کمرے کے ٹمپریچر کے برابر ہو جاتا ہے اس وقت اسکا حجم پہلے والے اصل حجم کا آدھا ہو جاتا ہے۔ جس زمانے میں یہ قانون پیش کیا گیا تھا اس وقت بہت کم درجہ حرارت یا بہت زیادہ پریشر حاصل کرنا ممکن نہ تھا اور یہ قانون درست معلوم ہوتا تھا۔ بعد میں پتہ چلا کہ بہت زیادہ ٹھنڈا ہونے پر یا بہت زیادہ پریشر پر گیس کا برتاو بوائل کے قانون سے ذرا مختلف ہوتا ہے کیونکہ اتنے کم ٹمپریچر یا بہت زیادہ پریشر پر گیس ideal gas جیسا برتاو نہیں کرتی۔"@ur . "بچپن عمر کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے جو پیدا ہونے سے لے کر بالغ ہونے تک رہتا ہے۔ نشوونما کے لحاظ سے بچپن کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔"@ur . "اَورام نوم چومسکی ایک امریکی ماہر لسانیات ، فلسفی اور مؤرخ ہیں۔ ان کے نام کا اولین حصہ اَورام دراصل ابراہیم کا عبرانی متبادل ہے۔ وہ مشہور زمانہ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی شعبہ لسانیات میں پروفیسر ہیں اور اس ادارے میں پچھلے 50 سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ چومسکی کو جدید لسانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے کام سے کمپیوٹر سائنس ، ریاضی اور نفسیات کے شعبے میں ترقی ہوئی۔ چومسکی کی خاص وجہ شہرت ان کی امریکی خارجہ پالیسی اور سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید رہی ہے۔"@ur . "حرحرکیات نویاتی ترشہ (Nucleic acid thermodynamics)، نویاتی ترشہ سے متعلق سالماتی حیاتیات کی وہ ذیلی شاخ ہے جس میں نویاتی ترشوں پر ہونے والی حرارتی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔"@ur . "قومی مفاہمت فرمان 2007ء کلعدم ہو جانے کے بعد عدالت اعظمی نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو رکوانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے دوبارہ مقدمات کھولنے کی درخواست سؤئس احکام کو لکھی جائے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی دو سال ٹال مٹول سے کام لیتا رہا حتٰی کہ عدالت اعظمی نے اسے توہین عدالت پر طلب کر لیا جہاں اس کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ زرداری کو بطور صدر استشنی حاصل ہے جو عدالت نے مسترد کر دیا۔ 13 فروری 2012ء کو عدالت نے گیلانی پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کر دی۔ گیلانی کی وکالت چودھری اعتزاز احسن نے کی۔ اعتزاز نے دلائل میں کہا کہ منصفین اس مقدمہ کی سماعت نہ کریں کیونکہ پہلے وہ اس سے متعلقہ مقدمہ کی سماعت کر چکے ہیں۔ کچھ دنوں کے لیے اعتزاز نے اپنی بیماری کا بہانہ کیا۔ اس کے بعد کہا کہ اس مقدمہ کی سماعت عدالت اعظمی کی بجائے عدالت عالی میں ہونی چاہیے۔"@ur . "آصف سید خان کھوسہ پاکستان کی عدالت اعظمی کے منصف ہیں۔ آپ 21 دسمبر 1954ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے بی-اے اور جامعہ پنجاب سے انگریزی میں ایم-اے کیا۔ ولایت سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور 26 جولائی 1976ء کو وکیل ہوئے۔ سید یوسف رضا گیلانی توہین عدالت مقدمہ میں آپ کے لکھے اضافی نوٹ حیف اس قوم پر کی بہت شہرت ہوئی۔"@ur . "عدالت اعظمی پاکستان کے منصف۔"@ur . "سجادظہیر کی ہمہ جہت شخصیت زندہ قوموں کے لئے ہمیشہ باعث صدافتخار رہے گی۔ زمینی سطح پر ترقی پسند ادبی تحریک کے معمار کی حیثیت سے تاریخ انہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ دراصل ان کے یہاں آزادی کا ایسا تصور تھا جو ہر عام آدمی کا خواب بھی تھا ۔ وہ اسے شرمندہ�¿ تعبیر کرنا چاہتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ زندگی کا اہم ترین حصہ اس تحریک کےلئے صرف کیاجس میں تمام انسانی برادری کی فلاح بہبود شامل تھی۔باضابطہ طور پر انہوںنے 1919میں تحریک آزادی میں حصہ لینا شروع کیا۔یہ وہ دور تھا جب سارے عالم میں صحت مند تبدیلی کے لئے تگ و دو جاری تھی۔ ہندوستان میں ہر سطح پر ایک انقلاب بپا تھا۔ سجّاد ظہیر اس لئے زیادہ اہم ہو جاتے ہیں کہ انہوں نے پوری عالمی برادری کی توجہ اس طرف مبذول کروانے میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔انڈین نیشنل کانگریس (لندن برانچ) میں ان کی شمولیت اس لئے بھی یاد کی جاتی ہے کہ انگریزوںکے خلاف ہندوستانی طلبا کو جمع کیا اور مقاصد کی تکمیل کے عمل میں رسالہ ”بھارت“کے مدیر بھی بنے۔1929 میں انگلینڈ میں بھی ایسے طلبا کو جمع کیا جن کا رجحان ہندوستانی کمیونزم کی طرف تھا۔ 1936 میںجس ترقی پسند مصنفین کی کانفرنس لکھنو میںہوئی اس پر سجاد ظہیر نے بہت پہلے سے کام کرنا شروع کر دیاتھا۔1935 میں انہوں نے لندن میںہندوستانی ترقی پسند مصنفین کی انجمن قائم کی۔ باضابطہ طور پر مینی فیسٹو تیار کیا۔ جب نومبر 1935 میں ہندوستان واپس آئے تو انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں وکالت شروع کر دی۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکن کی حیثیت سے پنڈت جواہر لعل نہرو کے ساتھ تحریک میںمعاونت کی۔ چونکہ سجّاد ظہیر کا وژن آفاقی تھا اس لئے انہیں بیرون ممالک میں خصوصی طور پر مسلم سماج کو جوڑنے کی ذمہ داری دی گئی۔ یہی وہ زمانہ تھا جب انہوںنے کسانوںکی فلاح و بہبود کے لئے کانگریس سوشلسٹ پارٹی اور آل انڈیا کسان سبھا جیسی تنظیموں کی تشکیل کی۔انڈرگراﺅنڈ ہو کر کمیونسٹ لیڈروں جیسے آرڈی بھاردواج کامریڈ سی پی جوشی وغیرہ کے ساتھ کام کیااپنے موقف کی ترجمانی کے لئے ماہنامہ ”چنگاری“ نکالا اور اس کے مدیر بھی رہے۔ سجّاد ظہیر کی تاریخ ساز فتوحات کے لئے 1936 کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میںانجمن ترقی پسند مصنفین کی پہلی کانفرنس کے روح رواں ہوئے۔ لکھنومیں اس تاریخی کانفرنس کی صدارت منشی پریم چند نے کی اور سجّاد ظہیر اس انجمن کے سکریٹری ہوئے۔ملک گیر سطح پر شامل مندوبین کی موجودگی میں منشی جی نے یادگار خطبہ پیش کیا اور اپنی تقریر میں پریم چند نے خصوصی طور پر زور دیا کہ— ”ہماری کسوٹی پر وہ ادب کھرا اترے گا جس میں تفکر ہو، آزادی کا جذبہ ہو، حسن کا جوہر ہو، تعمیر کی روح ہو، زندگی کی حقیقتوں کی روشنی ہو، جو ہم میں حرکت، ہنگامہ اور بے چینی پیدا کرے، سُلائے نہیںکیونکہ اب زیادہ سونا موت کی علامت ہوگی۔“ پریم چند کے اس واضح نظریے سے خاص تبدیلیاں رونما ہوئیں اور سجّاد ظہیرکا بڑا مقصد پورا ہوا مگر اس کے لئے وہ لگاتار عملی اقدامات کرتے رہے۔ پا بندیاںلگیں یا قید میں رہے تب بھی مختلف ناموں سے اخباروں میں لکھتے رہے۔ 1942میں جب کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے پابندی ہٹی تو باضابطہ طور پر اس عوامی تحریک کو وسعتیں عطا کیں ”قومی جنگ“ اور ”نیازمانہ“ جیسے اخباروں کے مدیر اعلیٰ بھی رہے۔ سجّاد ظہیر نے باضابطہ طور پر 1927 سے بیرون ممالک کی سیّاحی شروع کر دی تھی جس کا مقصد عالمی سطح پر مختلف زبانوں کے ادیبوں دانشوروں، فنکاروں کوانجمن سے وابستہ کرنا تھا۔ عملی طور پر انہوں نے 1943میں یہ کامیابی حاصل کی کہ ہندوستان کی مختلف زبانوں کے دانشوروں کو انجمن ترقی پسند مصنفین سے وابستہ کیا۔حالانکہ تقسیم کے بعد کمیونسٹ پارٹی کے فیصلے کے مطابق وہ پاکستان چلے گئے اور پاکستان میں کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری بنائے گئے۔ یہ عجیب سانحہ تھا کہ ہندوستان کی آزادی کے لئے خود کو وقف کرنے کے باوجود عوام کو ذہنی غلامی سے نجات دلانے کا بڑا مسئلہ درپیش تھا۔ انہیں 1951میں حکومت پاکستان نے راولپنڈی سازش کیس میں گرفتار کر لیا اوراس طرح حیدرآباد سندھ، کوئٹہ اور دوسری جیلوں میں ساڑھے چار برس انتہائی صعوبتیں جھیلتے رہے۔ ان کی صحت پر بھی اس کا برا اثر پڑالیکن مقصد حیات کو کبھی فوت نہیںہونے دیا۔ ان کا عزم اتنا بلند تھا کہ جیل کی اذیتوں میں اور بھی مستحکم ہوتا رہا۔ حافظ کی شاعری پر تحقیق کا بھی یہی دور تھا ساتھ ہی ان کی لافانی کتاب ”روشنائی “بھی اسی دوران لکھی گئی۔ جب وہ پاکستان جیل سے آزاد ہوئے تو 1955 میںہندوستان واپس لوٹے۔ سجّاد ظہیر کے ہندوستان میں آنے کی خبر سے ہندوستانی ادیبوں، فنکاروں میں پھر سے نئی توانائی پیدا ہوگئی۔سجّاد ظہیر نے بھی اسے شدت سے محسوس کیا اور پھر اپنے مینوفیسٹو پر کام کرنے لگے۔ یعنی پھر ہندوستان میں انجمن ترقی پسندمصنفین کو فعال کیا گیا اور وہ اس کے جنرل سکریٹری بھی ہوئے۔ سجّاد ظہیر کی کوشش تھی کہ سارے عالم میں ہندوستانی ادب کو محترم کیا جائے ساتھ ہی ہم عالمی ادبیات سے حتی الامکان استفادہ بھی کریں ۔ اسی لئے انہوں نے 1958 میں روس (تاشقند) میں منعقد ایفرو ایشین رائٹرس کانفرنس میں شرکت کی۔ اس تنظیم کے اغراض و مقاصد بھی ترقی پسند مصنفین کی انجمن کے استفادے کے لئے انتہائی سودمند تھے۔ اس لئے دوسرے ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی تاشقند کی اس تنظیم کا برانچ قائم ہوا اور سجّاد ظہیر سکریٹری منتخب ہوئے۔ اس ایسو سی ایشن کے ذریعہ خصوصی طور پر ہندسوویت دوستی کو استحکام عطا کرنے کی بھی کوشش کی گئی اور اس کے اثرات دور رس رہے۔ چونکہ سجّاد ظہیر اب یہ محسوس کرنے لگے تھے کہ باضابطہ طور پرنئے افکار اور ملّی مفاد کے پیش نظر ایک اخبار ایسا ہونا چاہئے جو نئی ترقی پسندی کی ترجمانی کر سکے۔ اسی لئے وہ 1959 میں ایک اخبار”عوامی دور“جسے ”حیات“ کے نام سے بھی جانا گیا، چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے اپنے مقاصد کی تکمیل کا خوبصورت وسیلہ بنایا۔ سجّاد ظہیر کو بخوبی علم تھا کہ عالمی سطح پر ہندوستان ایک بڑی طاقت کے روپ میں قائم ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اسی لئے بعض بڑی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ یہ ملک مضبوط ترین ہو جائے۔ فسطائی طاقتیں صرف ہندوستان کوہی کمزور نہیں کر رہی تھیں بلکہ اس کی زد میںدوسری عالمی بستیاںبھی تھیں۔ اسی لئے جنگ ایک بڑا مسئلہ تھا اور اسے روکنے کے لئے امن سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے 1962 میں اسلحہ بندی اور امن عالم کی کانفرنس کا انعقاد ماسکو میں کیا گیا۔ سجّاد ظہیر نہ صرف اس میں شامل ہوئے بلکہ ایفرو ایشین رائٹرس ایسو سی ایشن کو بھی مزید مستحکم کیا۔ سجّاد ظہیر نے ادیبوں، شاعروں، فنکارو ں اور دوسرے دانشوروں کے تعاون سے روس، برطانیہ ، فرانس، بلجیم، پاکستان، افغانستان، کیوبا، ویتنام، سری لنکا، عراق، شام جرمنی، پولینڈ، ڈنمارک، سوئزرلینڈ، آسٹریلیا، اٹلی ، لبنان، الجزائر، مصر، ہنگری، بلغاریہ، چیکوسلوواکیہ اور رومانیہ میں امن عالم کی تحریک کو نئی معنویت عطا کرتے ہوئے اس تحریک کا سر بلند کیا ساتھ ہی ترقی پسندی کا آفاقی تصور ایک خوبصورت تعبیر بن کر ابھرا۔اس طرح انہوں نے ملی مفاد کے پیش نظر دنیا کے بیشتر ممالک میں کام کرتے رہے۔ وہ شاید باخبر تھے کہ میں لوٹنے کے ارادے سے جا رہا ہوں مگر سفر، سفر ہے میرا انتظار مت کرنا 13ستمبر 1973 کو جب حرکتِ قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا تو وہ روس کے سفر پر تھے۔ الما آتا روس سے ان کی لاش ہندوستان لائی گئی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ اوکھلا نئی دہلی کے قبرستان میں تدفین ہوئی۔ ادبی و علمی کارنامے— سجّاد ظہیرکی شہرت کا اپنا کوئی مسکن نہیں۔ مکمل طور پر ان کی وسعتوںکا اندازہ دور گہرائیوں میں ڈوب کر بھی نہیں لگایا جا سکتا۔ مگر تنظیمی اور ادبی سطح پر ان کی معرکہ آرائیوں سے کوئی بھی دیانتدار سماج یقینا استفادہ کر سکتا ہے۔ 1935میں اس معاملے میںبہت اہم ہے کہ یہ وہ دور تھا جب ترقی پسند ادبی تحریک کو مقصد یت عطا کرنے کی کوشش جاری تھی۔ اسی دوران ان کا افسانوی مجموعہ ”انگارے“ ڈرامہ ”بیمار“ اور ناول ”لندن کی ایک رات“منظر عام پر آتا ہے۔ حالانکہ ”انگارے“ میں شامل افسانے پہلے شائع ہوچکے تھے اور ان افسانوں کے اثرات کا اندازہ آپ یوں لگا سکتے ہیں کہ کوئی بھی بامقصد زندگی خود کو متحرک کرنے کے لئے ان تخلیقات سے ضرور گزرنا چاہتی تھی۔ برٹش سرکار کے نشانے پریہ افسانے بھی رہے۔اسی طرح ان کا ڈرامہ”بیمار“ اور ناول ” لندن کی ایک رات“کو اردو کا ادبی سرمایہ قابل صداحترام تصور کرتا ہے۔ ان تخلیقات نے سجّاد ظہیر کو اردو ادب میں انتہائی استحکام بخشا ہے۔ جبکہ ان کی نثری نظموں کا مجموعہ ”پگھلا نیلم“ جو 1964 میں شائع ہوا اسے بھی متن اور ہئیتی تجربے کے لئے ہمارے ادب کا ناگزیر حصہ تسلیم کیا گیا ہے۔ چونکہ عالمی ادبیات پر سجّاد ظہیر کی گہری نگاہ تھی اسی لئے انہوں نے شیکسپیئر (اوتھیلو)، رابندر ناتھ ٹیگور (گورا)، خلیل جبران (پیغمبر) کے علاوہ دوسرے کئی فنکاروں کی تخلیقات کے ترجمے بھی کئے ساتھ ہی مختلف سماجی، ملی، سیاسی ، ثقافتی، ادبی موضوعات پر مضامین لکھے ۔ ملک اور بیرون ملک کے اخبارات اور رسائل میںشائع ہوتے رہے۔ 1942میں اسیری کے دوران جیل سے اپنی بیوی رضیہ سجاد ظہیر کے نام فرط جذبات سے لبریز انتہائی خوبصورت خطوط لکھے جسے ”نقوش زنداں‘ کے نام سے شائع کیا گیا۔ سجّاد ظہیر کے پسندیدہ شاعروں میں حافظ سرفہرست تھے۔ ان کی تحریروں میں حافظ جابجا نظر آتے ہیں۔ 1942 میں ہی ”ذکر حافظ“ کے نام سے حافظ کی شاعری پر ان کا بیش بہا تحقیقی مقالہ شائع ہوااور اس کتاب کی اتنی اہمیت ہے کہ حافظ پر مستند گفتگو اس کے بغیر معتبر نہیں ہوسکتی۔ ”روشنائی“ جو ترقی پسند مصنّفین کی تاریخ سے منسوب ہے، سجّاد ظہیر کی مقبول ترین کتابوں میں ایک ہے۔ اس کی اہمیت اس لئے مسلّم ہے کہ ترقی پسند تحریک کی مستند تاریخ کے ساتھ اس کی معنویت کا اس سے بہتر احاطہ اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ ”روشنائی“عوامی بیداری اور مقصد حیات کی تکمیل کے لئے ایک ضروری کتاب ہے۔ اب بھی نئی دنیا اس سے تحریک حاصل کر رہی ہے۔ محض سو برسوں میں نہ جانے کتنی تبدیلیاں رونما ہوچکی ہیں۔ ہر لمحہ دنیا میں تغیر آرہا ہے۔ ہمارا عہد اب کوئی سمت متعین نہیں کرتا بلکہ تغیر ہی کسی راہ کا تعین کرتی ہے۔ سجّاد ظہیر نے اس حقیقت کو زمین پر لانے کی کوشش کی تھی جو انسان کو اور خصوصی طور پر عام انسان کو پوری دنیامیں افضلیت عطا کر سکے۔انہیں بخوبی اندازہ تھا کہ ترقی پسندی ہی ہمیشہ تغیرات کو معنویت سے روشناس کرواسکتی ہے۔ متعصب رویے تو تیز رفتار زندگی کی نذر ہوجاتے ہیں۔ اب کسے فرصت ہے کہ مذہب، ذات ، فرقے کی فرسودہ روایتوں میںاپنے تابناک مستقبل کو دفن کرے۔ بس حقیقت نگار ہی نئی دنیا کا علمبردار ہوسکتا ہے۔ ایسے میں سجّاد ظہیر کا نظریہ ہی ہماری رہنمائی کے لئے معاون ہے۔"@ur . ""@ur . "ماقوائیات پانی کے زور و قوت کا علم، جس میں مائعات کے آلاتی خصائص زیر بحث آتے ہیں۔ سیالی آلاتیات ماقوائیات کو نظریاتی بنیاد فراہم کرتا ہے، جس میں خاص طور پر سیالی خصوصیات کے ہندسیاتی استعمالات کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "میمو مسافر گاڑی کے بدلے بھارتی ریلوے کے نئے نظام کا نام ہے مین لین اِلکٹریکل ملٹیپل یونٹ (Mainline Electrical Multiple Units) یعنی میمو ۔ میمو میں ایک سے زیادہ اِلکٹریک موٹور ہیں ، اس لئے ملٹیپل یونٹ کہلاتی ہے۔ میمو کی آمد سے سفر میں پیش آنے والی مشکلات میں کمی آئےگی۔ اور وقت میں بھی کمی آئےگی۔ اِس طرح کی تیزرفتار گاڑیوں کو نو ڈبّے ہوں گے۔ اِس میں سفری ریل گاڑیوں کے مقابلے میں دوگنی گنجائش ہوگی۔ میمو کے لئے موجودہ پلیٹ فارم میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں۔ ممبئی کی سبربان ریل گاڑیوں کی شکل و صورت والی میمو کی خصوصیت یہ ہے کہ دونوں سرَ میں کنٹرول کیبن موجود ہے۔ انجن شنڈنگ جیسی کئی باتوں سے میمو مستثنیٰ ہے ۔ میمو کی دوسری خوبی یہ ہے کہ صفر سے اَسّی کلومیٹر تک جلد سے پہنچ سکتی ۔ میمو میں 3000 تا 4000 مسافر سفر کر سکتے ہیں ۔ عام طور پر سفری ریل گاڑیوں میں 1500 تا 2000 مسافر سفر کر سکتے ہیں۔ ہفتے میں ایک مرتبہ میمو کی مرمت کرےگا۔ اس کے لئے چھ گھنٹے لگیں گے۔ ہندستان میں میمو پہلی بار 1995-96ء میں رائےپور اور دُرگ کے درمیان شروع ہوئی۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "سمکیات ماہی گیری کی تنظیم و تفہیم سے متعلق شعبہ علم جو اپنے اندر خود کئی ذیلی شعبہائے علم سمو لیتا ہے۔ مثلاً غدیریات، محیطیات، بحری حیاتیات، بيئيات، معاشیات اور نظامت تاکہ ماہی گیری کی ایک مکمل تصویر وجود میں آسکے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "نظامیات روئے ارض پر حیاتی تنوع اور ماضی و حال میں موجود حیات کے باہم ارتباط و تعلق کا مطالعہ۔"@ur . "Industrial technology"@ur . "Fishery"@ur . "Computational finance"@ur . "Business informatics"@ur . "Combat engineering"@ur . "Naval architecture"@ur . "موپلاہ یا ماپِلا بھارت کی ریاست کیرالا کے آبائی مسلمانوں کو کہتے ہیں۔"@ur . "تریوینڈرم یا تِرواننت پورم بھارت کی ریاست کیرالا کا دارالخلافہ ہے۔"@ur . "Audio engineering"@ur . "Automotive engineering"@ur . "غذائی طرزیات ایک وسیع شعبہ علم ہے جس میں کھاد کا انتخاب، تحفظ، فصل کی کٹائی، بستہ بندی (packing) اور تقسیم جیسے اہم امور زیر بحث آتے ہیں۔"@ur . "Biochemical engineering"@ur . "Broadcast engineering"@ur . "Construction engineering"@ur . "Control engineering"@ur . "Cryogenics"@ur . "Engineering technology"@ur . "Enterprise engineering"@ur . "Environmental engineering"@ur . "کنّور کیرلا کے ملابار ساحل پر واقع ایک شہر ہے۔ یہ شہر ضلع کنور کا دارالحکومت ہے ۔ تاریخدانوں کے مطابق کنور زمانۂ قدیم کا شہر ' نورا ' ہے ۔ عربوں کا اس شہر سے تجارتی تعلق بہت پُرانا ہے ۔ تجارتی ضرورتوں کی خاطر 1498ء میں واسکو ڈے گاما یہاں آیا ۔ 16 ویں صدی کے بعد یہ شہر انگریزوں کا تجارتی مرکز بنا ۔ کنور کے ثقافتی ورثہ بہت شہرت یافتہ ہے ۔ اسلامی تہزیب سے جُڑے ہوئے ماپلا گانے یہاں کے مشہور فن ہے ۔"@ur . "ناقابل دراندازیِ قانون تناظر میںنفرت کلام ایسے ابلاغ کو کہتے ہیں جو کسی شخص یا گروہ کو نسل، رنگ، مذکر مونث، معذوری، جنسی سمت، قومیت، مذہب، یا کسی خواص کی بنا پر بدنام کرے۔ قابل دراندازیِ قانون تناظر میں نفرت کلام' ایسے ابلاغ، عمل یا مظاہر کو کہتے ہیں جو اس بنا پر غیر قانونی ہو کیونکہ اس سے کسی تامین فرد یا گروہ کے خلاف زیادتی پر اکسانے کا خدشہ ہو، یا یہ کسی کی تذلیل کرتا ہو یا انہیں دھمکاتا ڈراتا ہو۔"@ur . "توشيرو ميفوني 1920ء - 1997ء ایک جاپانی اداکار تھے۔"@ur . "مہاجر شخصیات یا اردو بولنے والی شخصیات ایسی شخصیات کو کہتے ہیں جو برطانیہ سے پاک بھارت علیحدگی کے بعد بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آ گئے۔ ان میں سے زیادہ لوگ بھارت کے مسلم اقلیتی مقامات پر آباد تھے۔"@ur . "بافِندہ اس شخص کو کہتے ہیں جو بننے کا کام کرے- اسے جولاہا ، نور باف، نداف، پارچہ باف بھی کہتے ہیں-"@ur . "دوستی دوستوں کے درمیان ایک رشتے کا نام ہے۔"@ur . "جوزف فلپ پئیر یوّز الیٹ ٹرڈیو کینڈا کا پندرھواں وزیراعظم تھا جو 20 اپریل 1968ء سے 4 جون 1979ء تک اور پھر دوبارہ 3 مارچ 1980ء سے 30 جون 1984ء تک اس عہدے پر فائز رہا۔"@ur . "Unicameralism"@ur . "اسلامی جتیہ اوکیہ محاذ بنگلہ دیش کا ایک سیاسی محاذ ہے۔"@ur . "پس چہ باید کرد اے اقوامِ شرق فارسی کی ایک کتاب ہے جو عظیم شاعر، فلسفی اور نظریہ پاکستان کے بانی علامہ اقبال کی فلسفیانہ شاعری کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب 1936ء میں شائع ہوئی۔"@ur . "Islami Oikya Jote"@ur . "فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء برصغیر پاک و ہند کے عظیم مفکر علامہ اقبال کا پی ایچ ڈی میں فلسفہ کے موضوع کا مقالہ تھا جو انہوں نے جامعہ میونخ میں 1908ء میں جمع کروایا اور اسی سال شائع ہوا۔"@ur . "مظاہر علوم سہارنپور بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے ضلع سهارنپور میں رجب ۱۲۸۲ھ نومبر ۱۸۶۶ کو دارالعلوم دیوبند کے قیام کے محض چند ماہ بعد قائم ہوا۔ مدرسہ کی ابتدا مکتب کی صورت میں محلہ چوک بازداران کی مسجد سے ہوئی۔ اور بہت جلد ہی عالم اسلام میں جامعہ مظاہر علوم کا شمار اپنی دینی، علمی، تعلیمی، تہذیبی و ثقافتی خدمات کی بنا پر دیوبندی مکتبہ فکر کے کلیدی اداروں میں ہونے لگا۔"@ur . "سمندری ضلع فیصل آباد کا ایک شہر اور ٹاؤن ہے۔"@ur . "تجدیف سے مراد خدا یا اس کے پیغمبروں کی توہین کرنا یا ایسی زبان استعمال کرنا جس سے دین کے ماننے والوں کی دل آزاری ہوتی ہو۔ عموماً اس سے مراد پیغمبروں یا رسولوں کے بارے نازیبا الفاظ استعمال کرنا یا خاکے بنانا ہوتی ہے۔ اسلامی ممالک میں حضرت محمدملف:DUROOD3. PNG کی توہین کو توہین رسالت کہتے ہیں۔ اکثر ممالک میں تجدیف کے خلاف قوانین نافذ ہیں۔ اکثر اوقات ان قوانیین کا اصل مقصد اندیشہ نقصِ امن کی سرکوبی ہوتا ہے۔"@ur . "حال وہ زمانہ جس میں ظہور پذیر واقعات کا بلا واسطہ اور پہلی بار ادراک کیا جائے، نہ کہ یادداشت میں محفوظ واقعات کا بیان اور نہ مستقبل میں ظہور پذیر ہونے والے واقعات کی پیشینگوئی۔ یہ ماضی اور مستقبل کا درمیانی عرصہ وقت ہے جس کے معنی ایک دن یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات زمانہ حال کو تصور زمان و مکان میں بطور وراءمستوی بھی پیش کیا جاتا ہے، تاہم جدید طبیعیات نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کے وراءمستوی کو مشاہدین کے سامنے منفرد طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا۔"@ur . "ماضی کی اصطلاح ان واقعات کی جانب اشارہ کرنے کیلیے استعمال ہوتی ہے جو واقع ہو چکے ہوں۔ زمانہ ماضی حال اور مستقبل کا ضد ہے۔ ماضی کئی شعبہ ہائے علم کا موضوع ہے۔ جیسے: تاریخ، تاریخی لسانیات، قانون، طبیعی علم الکائنات، ارضیات، وجودیات، حفریات، قدیم نباتیات۔"@ur . "مستقبل حال کے بعد وارد ہونے والا غیر معین زمانہ، وقت کے وجود اور قوانین طبیعیات کی بنا پر جس کی آمد ناگزیر سمجھی جاتی ہے۔ قانون حقیقت اور مستقبل کی ناگریزیت کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر وہ شئی جو موجود ہو اور مستقبل میں بھی موجود رہیگی اسکی دو قسمیں ہیں: یہ شئی مستقبل کے تمام عرصہ پر محیط ہوگی یا عارضی طور پر وجود پذیر ہونے کے بعد فنا ہو جائیگی مستقبل اور ابدیت کا تصور مذہب، فلسفہ اور سائنس کے اہم موضوعات رہے ہیں۔ طبیعیات میں وقت کو کائنات کا چوتھا بعد سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "قدیم نباتیات حفریات کی ایک شاخ ہے۔"@ur . "تاریخی لسانیات وہ علم جس میں زبانوں کی تبدیلی زیر بحث آتی ہے۔"@ur . "سر ٹِموتھی جان \"ٹِم\" برنرز-لی (پیدائش 8 جون 1955) ایک انگریز کمپیوٹر سائنسدان ، میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر اور ورلڈ وائڈ ویب کے موجد ہیں۔"@ur . "محمد اکرم ندوی (پ 1964م) عالم اسلام کے مشہور محقق عالم۔ بھارت کے شمالی صوبہ اترپردیش کے شہر جونپور میں ولادت ہوئی۔ دار العلوم ندوۃ العلماء سے اعلی اسلامی تعلیم سے فراغت کے بعد چند سال اسی ادارہ میں قیام پذیر رہے۔ بعد ازاں جامعہ آکسفورڈ کے شعبہ دراسات اسلامیہ سے وابستہ ہوئے۔ تا حال ایک محقق کی حیثیت سے اسی ادارہ میں قیام پذیر ہے۔"@ur . "کلیم احسان بٹ جلا ل پور جٹاں ضلع گجرات میں 5 دسمبر 1964 کو پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام احسان اللہ بٹ تھا۔ آپ نے اپتدائی تعلیم جلال پور جٹاں میں حاصل کی ۔ایم اے گورنمنٹ زمیندار کالج گجرات سے کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے گولڈ میڈل حاصل کیا۔آپ کی اب تک سات کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سے تین شاعری کی ہیں۔ تفصیل حسب ذیل ہے 1۔گجرات میں اردو شاعری ۔گجرات کی 444سالہ علمی و ادبی تاریخ 2۔موسم گل حیران کھڑا ہے شاعری 3۔ابر رحمت جلد اول تحقیق 4۔ابر رحمت جلد دوم تحقیق 5۔چلو جگنو پکڑتے ہیں شاعری 6۔تفہیم و تحسین تنقیدی مضامین 7۔حیرت باقی رہ جاتی ہے"@ur . "یوسف القرضاوی عالم اسلام کے ممتاز ترین عالم دین، اخوانی فکر کے حامل، صدر عالمی اتحاد برائے مسلم علماء۔ شیخ یوسف قرضاوی 9 ستمبر 1926ء کو مصر میں پیدا ہوئے ۔ وہ دو برس کے تھے کہ ان کے والد انتقال کر گئے ۔اس کے بعد انہوں نے اپنے چچا کے ہاں پرورش پائی۔ ان کے خاندان والے انہیں دکاندار یا بڑھئی بننے کو کہتے تھے ۔تاہم وہ اس دوران میں قرآن مجید حفظ کرتے رہے۔ نو برس کی عمر میں حفظ مکمل کرلیا۔ یوسف القرضاوی اخوان المسلمون کے بانی امام حسن البنا کے عقیدت مند تھے ۔ ان کا یہ تعلق جوانی میں بھی برقرار رہا۔ اخوان المسلمون کے ساتھ تعلق کی بنیاد پر انہیں پہلی بار 1949 میں جیل بھی جانا پڑا ۔ ان کی بعض تصانیف نے مصری حکومت کو مشتعل کر دیا چنانچہ ان کو قید و بند کا سلسلہ جاری رہا۔ وہ جامعۃ الازہر میں بھی زیر تعلیم رہے۔ بعد ازاں وہ مصری وزارت مذہبی امور میں کام کرتے رہے۔ پھر ہو قطر چلے گئے جہاں مختلف مختلف یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ اسی طرح وہ الجزائر کی یونیورسٹیوں میں مختلف ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ ایک طویل عرصہ تک وہ اخوان المسلمون میں سرگرم رہے اسی دوران میں انہیں اخوانی قیادت نے مختلف مناصب کی پیشکش کی لیکن انہوں نے انہیں قبول نہیں کیا۔ یوسف القرضاوی یوپین کونسل فا فتاویٰ اینڈ ریسرچ کے سربراہ ہیں۔ انہیں عرب دنیا میں غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے ۔وہ اسلام آن لائن ڈاٹ نٹ پر بھی لوگوں کے سوالات کے جوابات اور فتاویٰ جاری کرتے ہیں۔ مسلمان کی اکثرت انہیں معتدل قدامت پسند قرار دیتی ہے۔ ان کے خیال میں یوسف القرضاوی عصر حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ بعض لوگ انہیں سخت گیر اسلام پسند قرار دیتے ہیں جو عالمگیر انسانی حقوق ، جمہوریت کے بعض بنیادی اصولوں کو مسترد کرتے ہیں۔ یوسف القرضاوی فلسطینیوں کے اسرائیلیوں پر حملوں کے زبردست حامی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف خودکش دھماکے جائز ہیں کیونکہ وہ قابض اور غاصب ہیں۔ وہ انہیں اشتہادی حملے قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خود کش حملے صرف اس وقت جائز ہوں گے جب اپنے دفاع کا کوئی دوسرا راستہ نہ بچے ۔ ان کے بارے میں یک تاثر یہ ہے کہ وہ عام اسرائیلی شہریوں کے خلاف حملوں کے بھی حق میں ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی شہری جو فوج خدمات بھی سرانجام دیتے ہیں ، عام شہری کی تعریف میں نہیں آگے۔ شیخ یوسف کے اس موقف کی بنا پر ایک طبقہ انہیں دہشت گردی کا حامل قرار دیتا ہے ۔ تاہم شیخ القرضاوی کا کہنا ہے کہ وہ اس قسم کے حملے صرف اسرائیلی اہداف کے خلاف جائز ہیں۔ اس ک علاوہ کہیں بھی ان کی اجازت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 20 مارچ 2005ء کو دوحہ ، قطر میں کار بم دھماکہ ہوا تو انہوں نے اس کی شدید مذمت کی تھی۔ اس واقعے میں ایک برطانوی شہری جان ایڈمز مارا گیا تھا۔ شیخ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات ایسے لوگ کرتے ہیں جو اسلامی تعلیمات سے ناواقف ہیں۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ دشمنوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہوتے ہیں۔ 2006ء میں اسرائیل حزب اللہ جنگ شروع ہوئی تو ایک مسلمان سکالر عبداللہ بن جبیرین نے فتوی جاری کیا کہ مسلمانوں کے لیے حزب اللہ جیسے دہشت گرد گروہ کی حمایت جائز نہیں کیونکہ یہ شیعہ ہیں۔ تاہم شیخ یوسف القرضاوی نے کہا کہ مسلمانوں پر اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی مدد لازم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے بنیادی اصولوں پر متفق ہیں ۔ اختلاف صرف فروعی مسائل پر ہیں۔ اسی طرح انہوں نے عراق کے سنیوں اور شیعوں سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ خانہ جنگی ختم کریں۔ 14 اپریل 2004ء کو اسلام آن لائن پر ایک فتوی جاری کیا کہ تمام مسلمان امریکی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں کیونکہ وہ ان مصنوعات کے بدلے حاصل ہونے والی رقم سے معصوم فلسطینی بچوں کے جسم چھلنی کرنے کے لیے گولیاں اور دیگر اسلحہ خریدتے ہیں۔ اسرائیلیوں کی مصنوعات خریدنا دشمن کی وحشت و جارحیت میں مدد کرنے کے مترادف ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم دشمنوں کو کمزور کریں ۔ اگر ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے وہ کمزور ہوتے ہیں تو ہمیں ایسا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ دوسرا اسرائیل بن چکا ہے۔ امریکہ اسرائیل کو رقم ، اسلحہ سمیت سب کچھ فراہم کر رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو نیست و نابود کر دے۔ شیخ یوسف القرضاوی کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو گرین وچ ٹائم کے بجائے مکہ مکرمہ کے ٹائم کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ وہ تصویر کشی کو جائز قرار دیتے ہیں۔ وہ عالم اسلام میں جمہوریت کے قیام کے حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں سیاسی اصطلاحات کی شدید ضرورت ہے۔ ڈنمارک کے ایک کارٹونسٹ نے پیغمبر اسلام کے حوالے سے توہین آمیز کارٹون بنائے تو شیخ قرضاوی نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے جواب میں تشدد کرنا جائز نہیں۔ نائن الیون کے واقعہ کی خبر سنتے ہیں شیخ قرضاوی نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام صبر و تحمل کا دین ہے۔ وہ انسانی جان کی حفاظت پر زور دیتا ہے۔ معصوم انسانوں پر حملے گناہ عظیم ہے۔ شیخ قرضاوی کا کہنا ہے کہ عراق میں جانے والے سارے امریکی ’’حملہ آور‘‘ متصور ہوں گے۔ ان کے درمیان فوجی یا سویلین کی کوئی تفریق نہیں۔ اس لیے ان کے خلاف جہاد فرض ہے تاکہ عراق سے انخلا پر مجبور ہو جائیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں جہاد یعنی ’’جدوجہد‘‘ کا لفظ استعمال کررہا ہوں ’’قتل ‘‘ کا نہیں۔ ان کی اب تک 50 سے زائد کتب شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں ’’اسلام میں حلت و حرمت‘‘ ، ’’اسلام : مستقبل کی تہذیب ‘‘ ، ’’اسلامی تحریکوں کی ترجیحات’’ اور ’’اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ ‘‘ بھی شامل ہیں۔"@ur . "اتحاد اسلامی pan-islamism"@ur . "بھارت کی ریاست کیرالا میں واقع ایک شہر کا نام ہے کوچی یا کوچِن۔ یہ کیرالا کا سب سے بڑا شہر اور بھارت کی بندرگاہوں میں اہم بندرگاہ ہے۔ بحیرۂ عرب کی ملکہ کے نام سے معروف یہ شہر کیرالا کے درمیاں میں واقع ہے"@ur . "رومانیانی ملک رومانیہ کی زبان ہے۔"@ur . "چیکوسلوواکیہ وسطی یورپ کی ایک ریاست تھی جو دو ممالک جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ میں تقسیم ہو گئی۔ \t\t \t\t\tCzechoslovakia01. png \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCzechoslovakia. png"@ur . "اشرف صبوحی دہلوی کا پورا نام سید ولی اشرف تھا۔ والد کا نام سید علی اشرف تھا۔ اشرف صبوحی دہلوی صاجب قدیم تہزیب کے نمائندے اور خاندانی شرافت کے حامل تھے۔ اردو کے عظیم ادیب ڈپٹی نذیر احمد کے نواسے اور شاہد احمد دہلوی (مدیر ساقی) کے پھوپی زاد بھائی تھے۔ صبوحی دہلوی صاحب کو دہلی کی ٹکسالی زبان کے استعمال میں کمال حاصل تھا۔ آپ گفتگو میں بھی محاورے، کہاوتیں وغیرہ کثرت سے استعمال کرتے تھے، جیسے کہ وہ کہا کریں اور ہم سنا کریں (یہ ایک مثال ہے)۔ فارسی الفاظ، محاورے اور اشعار نوک زباں تھے۔"@ur . "سبزداد"@ur . "جمصر (calcium) ایک کیمیائی عنصر ہے، جس کا جوہری عدد 20 اور کمیت 40.078  گ/مول ہے۔ اس عنصر کو انگریزی نطام میں Ca کی علامت سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ جمصر ہلکے خاکستری رنگ کا ایک قلوی خاکی دھات ہے، جو قشر ارض کی کمیت کے اعتبار سے پانچویں سب سے زیادہ پائی جانے والی دھات ہے۔ اسی طرح صوداصر (sodium)، سبزداد (chloride)، مگنیصر (magnesium) اور سلفیٹ (sulfate) کے بعد جمصر کمیت و مولریت کے اعتبار سے سمندری پانی میں سب سے زیادہ حل شدہ آئونی ذرہ ہے۔ جمصر نامیات کے لیے انتہائی اساسی عنصر کا درجہ رکھتا ہے، بالخصوص خلوی فعلیات میں جب جمصر آیونی ذرہ Ca خلمائعی وظائف (cytoplasm functions) کے اندر و باہر بہت سے خلوی عملیات (cellular processes) کیلیے بطور اشارہ حرکت پذیر ہوتا ہے اس وقت یہ عنصر اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔"@ur . "محافظہ حضرموت یمن کا ایک محافظہ ہے۔"@ur . "ازبك"@ur . "Interdisciplinarity"@ur . "حیاتی علوم ان تمام شعبہائے علم پر محیط ہے جن میں نامیات (living organisms) مثلاً نباتات، جانور اور انسان کا سائنسی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ حیاتیات حیاتی علوم کی بنیاد ہے۔"@ur . "مصطفی کمال پاشا کی بیوی-جو 1923 سے 1925 تک ان کے نکاح میں رہی-اور ترکی کی پہلی خاتون اول۔"@ur . "اسکینصر ایک کیمیائی عنصر ہے، جس کا جوہری عدد 21 اور رمز Sc ہے۔ اس کا رنگ نقرئی سفید ہوتا ہے۔ اسکینصر تاریخی طور پر کمیاب ترین سمجھی جانے والی دھات رہی ہے۔ اس کا انکشاف 1879 میں اسکینڈے نیویا میں ہوا۔ عالمی سطح پر اسکینصر کی سالانہ پیداوار 400 الف گرام (kilogram) ہے، جسے بعد میں اسکینصر اکسید کی شکل دے کر 4 ٹن تک بڑھا دیا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں صرف تین کانیں-روس، چین اور یوکرائن- اسکینصر بناتی ہیں۔"@ur . "شہر کوڈنگلور بھارت کی ریاست کیرالا کے ضلع ترشور کے ساحلی علاقےمیں واقع ہے۔ بھارت کی پہلی اور دنیا کی دوسری جامع مسجد چیرامن مسجد یہیں واقع ہے۔"@ur . "چیرامان جامع مسجد بھارت کی پہلی جامع مسجد ہے۔ بھارت میں پہلی نمازِ جمعہ یہیں ادا کی گئی۔ ۶۲۹ ئ میں اس مسجد کی تعمیر ہُوئی۔ دنیا کی دوسری مسجد بھی یہی ہے۔ یہ مسجد بھارت کی ریاست کیرالا کے مقام کوڈنگلور میں واقع ہے۔ حضرت مالک بن دینارؓ نے اس کی تعمیر کی ہے۔ اُس زمانے کے کیرلائی فنِ تعمیر پر یہ مسجد بنائی گئی۔"@ur . "کراچی کے علاقے سولجر بازار میں 1903ء سے واقع ایک جامع مسجد ہے۔ اس کے بانی مولانا محمد شفیع اوکاڑوی ہیں۔"@ur . "اردو ابجد کا دوسرا نام نستعلیق ہے۔ اُردو کے لئے اس رسمِ خط کے استعمال کی روایت قدیم ہے۔"@ur . "ملکِ فجی میں بولی جانے والی اُردو یا ہندی کو فجی اُردو کہتے ہیں۔ حوالہ"@ur . "رسمِ خط یا رسم الخط زبان کو تحریر میں لانے کے لئے استعمال ہونے والی ترکیب کو رسمِ خط کہتے ہیں۔ اُردو کے رسمِ خط کا نام نستعلیق ہے۔"@ur . "سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا (French Southern and Antarctic Lands) مندرجہ ذیل علاقوں ہر مشتمل ہے: جزائر کرگولن ادیلی لینڈ جزائر کروزیٹ جزیرہ ایمسٹرڈیم"@ur . "کیک روٹی یا ڈبل روٹی کی طرح کھانے کی ایک چیز ہے. اس کے جدید روپ میں، یہ عام طور پر ایک میٹھی سینکی ہوئی حلویات ہے۔ اس کی سب سے پرانی ہیئت میں کیک عام طور پر تلی ہوئی روٹی یا پنیر کیک تھے ، اور عموماً ڈسک کی شکل کا تھا."@ur . "سرکس ایک چلتی پھرتی فنکاروں کی کمپنی ہوتی ہے۔ جس میں شعبدہ باز، بذلہ گو، کسرتی جھولے، مختلف اقسام کے تربیت شدہ جانور اور دیگر متجسس کرتب دکھانے والے فنکار ہوتے ہیں۔ سرکس ایک دائرہ نما گھیرے میں دکھایا جاتا ہے جس کے چاروں طرف تماشائیاں بیٹھتے ہیں۔ زیادہ تر سرکس ایک وسیع خیمے کے نیچے دکھایا جاتا ہے۔"@ur . "تجوید کے اصول کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے کو قاری کہتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ قاری حافظ قرآن بھی ہو، جو شخص بھی تجوید کے قواعد کی رعایت کے ساتھ تلاوت کرے وہ قاری ہے۔ البتہ تجوید و قرات کی مشق بہم پہنچانے کیلئے کسی ماہر تجوید کی شاگردی ضروری ہے۔"@ur . "کچھ کچھ ہوتا ہے 1998ء میں بنائی گئی ایک بھارتی فلم ہے۔ اس فلم کے ذریعے کرن جوہر نے اپنے ہدایت کاری کیریئر کی شروعات کی اور شاہ رخ اور کاجول کی کامیاب جوڑی کو ایک بار پھر ناظرین کے سامنے پیش کیا ۔ طویل عرصے سے ایک ہٹ کی تلاش میں چل رہے یش جوہر بینر کو اور كھنڈالا گرل رانی مکھرجی کو اس فلم سے بہت اميدیں تھیں ۔ دوست آدتيا چوپڑا کی طرح کرن جوہر نے بھی کیریئر کا آغاز ایک داستانِ محبت سے کیا ۔ اس فلم میں رانی مکھرجی اور سلمان خان نے مہمان اداکار کے طور پر کام کیا ۔"@ur . "کولکتہ نائٹ رائیڈرز انڈین پریمیئر لیگ میں کولکتا کی نمائندگی فرنچائز ہے."@ur . ""@ur . "Kannada ಕನ್ನಡ کنڑا مستعمل:کرناٹک, بھارت متکلمین: مادری زبان 3.5 کروڑ واطن کل: 4.4 کروڑ رتبہ:27 خاندانِ السنہ: دراوڑی زبانیں  جنوبی   تامل-کنڑا     کنڑا       کنڑا باضابطہ حیثیت دفتری زبان:بھارت نظمیت از:کنڑ اکادمی اور حکومتِ کرناٹک رموزِ زبان ISO 639-1:kn ISO 639-2:kan ISO 639-3:kan http://www. "@ur . "‘’’میری خیل’’’ بھوجپور یونیں کا ایک گاؤں ہے اور بھوجپور چٹاگانگ ضلع کا فٹکچری تھانہ کا ایک یونیں ہے"@ur . "تمغہء بقا پاکستان کے 28 مئی 1998 میں چاغی۔ بلوچستان میں کیے گیے پہلے ایٹمی دھماکے کی یاد میں دیا جانے والا ایک تمغہ ہے، یہ تمغہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے اس کام میں نمایان خدمات انجام دی ہوں۔"@ur . "فیصل آباد کا موسم زیادہ تر گرم اور خشک ہوتا ہے۔ فیصل آباد کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت گرمیوں میں 26 مئی 2010 کو 48 ڈگری دیکھا گیا۔ اور سردیوں میں کم سے کم درجہ حرارت منفی ایک دیکھا گیا۔ فیصل آباد کا موسم مہینہ جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال بلند ترین 26.6 (79.9) 30.8 (87.4) 37 (99) 44 (111) 47.5 (117.5) 48 (118) 46.1 (115) 42 (108) 41.1 (106) 40 (104) 36.1 (97) 29.2 (84.6) 48 (118) اوسطاً بلند 19.4 (66.9) 22.2 (72) 27.4 (81.3) 34.2 (93.6) 39.7 (103.5) 41.0 (105.8) 37.7 (99.9) 36.5 (97.7) 36.6 (97.9) 33.9 (93) 28.2 (82.8) 22.1 (71.8) 31.6 (88.9) اوسطاً کم 4.8 (40.6) 7.6 (45.7) 12.6 (54.7) 18.3 (64.9) 24.1 (75.4) 27.6 (81.7) 27.9 (82.2) 27.2 (81) 24.5 (76.1) 17.7 (63.9) 10.4 (50.7) 6.1 (43) 17.4 (63.3) کم ترین -4 (25) -2 (28) 1 (34) 7 (45) 13 (55) 17 (63) 19 (66) 18.6 (65.5) 15.6 (60.1) 9 (48) 2 (36) -1.3 (29.7) -4 (25) عمل ترسیب م م (انچ) 16(0.63) 18(0.71) 23(0.91) 14(0.55) 9(0.35) 29(1.14) 96(3.78) 97(3.82) 20(0.79) 5(0.2) 2(0.08) 8(0.31) 346(13.62)"@ur . "چنائی سپر کنگز انڈین پریمیئر لیگ میں چنائی کی نمائندگی فرنچائز ہے."@ur . "سردار محمد یوسف ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا، پاکستان کے سابق ناظم اور رکن ایوان زیریں ہیں۔"@ur . "قائد حزب اختلاف ايک عوامی نماندہ ہوتا ہے جو کے قانونی طور پر کسی ايسی سياسی جماعت کا ركن ہوتا ہے جو کہ موجودہ وقت ميں حزب اختلاف ميں ہو- قائد حزب اختلاف كل تعلق عام طور پر ایوانِ زیریں / قومی اسمبلی ميں حزب اختلاف كی سب سے بڑی جماعت سے ہوتا ہے- ایوانِ بالا / سینیٹ ميں بهی قائد حزب اختلاف ہوتا ہے-"@ur . "صحرائے کالاہاری كا شمار دنیا کے عظیم صحراؤں میں كيا جاتا ہے۔ اس کا رقبہ 900,000 مربع کلومیٹر يا 350,000 مربع ميل ہے۔ يہ صحرا بوٹسوانا٫ نمیبیا اور جنوبی افریقہ میں پھیلا ہوا ہے-"@ur . "میسور یا میسورو بھارت کی ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے ۔ یہ سلطنتِ خداداد سلطنتِ میسور کا حصّہ تھا ۔ یہ ایک سیاحتی مقام بھی ہے ۔ یہ ریاست کرناٹک کا دوسرا بڑا شہر ہے ۔ کرناٹک کا پُرانا نام میسور تھا ۔ میسور محل یہیں واقع ہے ۔ میسور محلوں کے شہر سے بھی معروف ہے ۔ جنوبی ہند کے وسیع چڑیاگھر یہیں واقع ہے ۔"@ur . "سی۔ پی۔ آئی۔ ایم ، بھارت کی ایک بائیں بازو سیاسی جماعت ہے۔ یہ سی۔ پی۔ ایم۔ کے نام سے بھی معروف ہے۔ کیرالا ، مغربی بنگال اور تری پورہ میں اس کے سب سے زیادہ حامی موجود ہیں۔"@ur . "ایچ آئی وی اب ایک لاعلاج بیماری ہے. کئی تحقیقات چل رہے ہیں، اور اگرچہ کوئی مکمل طور پر علاج نہیں پایا گیا ہے، کئی علاج ایچ آئی وی مریضوں کے لیے دستیاب ہیں جو جزوی طور پر ان کی تکلیف کو کم کرنے اور صحت مند اور پیداواری زندگی کو لمبا کرنے میں مدد کرتے ہیں. ایک ایسا ہی نتیجہ بھارت میں تیار کی جانے والے تل کی چكي کے طور پر سامنے آیا ہے جو حیرت انگیزطور پر اچھا اثرات کے ساتھ ایچ آئی وی سے لڑنے میں مدد گار ہے."@ur . "انڈتوا[ترمیم] انڈتوا (Inditva) بھارت کے سابق صدر كےآر نارائنن کا پیش کردہ تصور ہے جس کا کہ هندتوا سے براہ راست طور پر ٹکراؤ ہے. 13 اگست 2002 کو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گودھرا سانحہ کے بعد گجرات فسادات اور متعلقہ فرقہ وارانہ امور انہیں سب سے پریشان کرتے تھے کیونکہ یہ بڑا بہت ہی زیادہ طور پر بااثر اور دور تک کے نتائج رکھتے تھے. ``یہ قوم کے مستقبل ہے ، قوم کی وحدت کو متاثر کرتا ہے اور میں ان سب طرح کے واقعات سے متاثر تھا."@ur . "صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرقی اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 200,000 مربع کلومیٹر يا 77,000 مربع ميل ہے- اس كا شمار دنيا کے نويں بڑے صحرا کے طور پر کیا جاتا ہے-"@ur . "ہالی ووڈ کیلی فورنیا، امریکہ میں واقع شہر لاس اینجلس کے شمال مغرب میں ایک ضلع ہے اسکی وجہ شہرت فلم سٹوڈیوز اور فلم کے ستارے ہیں-"@ur . "سَتّیَہ مِیو جَیۡتِی بھارت کا سرکاری مقولہ ہے کہ جسکا مطلب ہے: سچ ہی جیتتا ہے/سچ کی ہی جیت ہوتی ہے۔ یہ مقولہ بھارت کی قومی علامت کے نیچے دیوناگری رسم الخط میں منقش ہے۔"@ur . "گورنمنٹ دیال سنگھ کالج لاہور پاکستان جامعۂ پنجاب سے وابستہ ایک پرانا گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کالج ہے."@ur . "دانشگاہ دیال سنگھ، کرنال بھارت کے صوبہ ہریانہ کے شہر کرنال میں واقع ایک بعد التحصیل (post graduate) دانشگاہ ہے، جسے سردار دیال سنگھ مجیٹھیا نے 1910 میں قائم کیا تھا۔"@ur . "سردار دیال سنگھ مجیٹھیا (98–1848) ایک بھارتی بنکار اور پنجاب میں سماجی اصلاح کے حوالے سے خاصے سرگرم و فعال شخص تھے۔"@ur . "دانشگاہ دیال سنگھ، دلی جامعہ دلی سے الحاق شدہ ادارہ ہے جو 1959 میں قائم ہوا۔ دانشگاہ دیال سنگھ سائنس، تجاریات (commerce)، اور بشریات (humanities) کی تحصیل کے لیے زیر محصل (under graduate) اور بعد محصل (post graduate) طلباء کو تعلیمی دور (courses) فراہم کرتا ہے۔"@ur . "پنارائی بھارت کی ریاست کیرالا کے ضلع کنور میں واقع ایک گاؤں ہے ۔ پنارائی کو مارکسی گڑھ کہا جاتا ہے کیوں کہ یہیں پر واقع پاراپرم نامی جگہ میں کمیونسٹ پارٹی کا پہلا جلسہ ہوا تھا ۔ پنارائی تعاونی گاؤں (Co-operative Village) کے نام سے بھی معروف ہے ۔ یہاں کی ابتدائی تعلیم کی تاریخ 160 سال پرانی ہے ۔ پہلا ابتدائی مدرسہ 1840ء میں قائم ہوا ۔"@ur . "شمشاد حسین بھارت کے ایک مصور ہیں. وہ مرحوم ایم ایف حسین کے فرزند ہیں."@ur . ""@ur . "سیاداتی جنگجوئی سے مراد سیاسی بنا پر شمارندی جرائم کا ارتکاب جس کا مقصد سبوتاژ اور جاسوسی ہوتا ہے۔ تقریباً تمام بڑے ممالک سیاداتی جنگ کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں اور بعض عملی طور پر جنگ کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جارج بش نے ایران کے خلاف جنگ کا حکم دیا جس کو بارک اوبامہ نے تیز کر دیا۔ ایران پر سٹکسنٹ حملہ اس جنگ کی ایک کڑی تھا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "پاکستان انٹرنیشنل اسکول جدہ (اب باضابطہ طور پر پاکستان انٹرنیشنل سکول عزيزية جدہ یا PISJ کے طور پر لکھا جاتا ہے) (سابقہ ​​پاکستان ايمبيسی سکول جدہ) سعودی عرب میں کمیونٹی کی بنیاد پر سب سے بڑے سکولوں میں سے ایک ہے- سکول دو شفٹوں میں چلتا ہے - صبح کی شفٹ درمیانے، ثانوی اور اعلی ثانوی کلاسوں پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ دوپہر کی شفٹ تیاری اور پرائمری جماعتوں پر مشتمل ہے- اسکول کے دو حصے ہیں ایک لڑکوں کے لئے اور ایک لڑکیوں کے لئے ہے- جبکہ ایک منسلک عمارت میں انتظامی دفاتر واقع ہیں- سکول 300-500 لوگوں کے لئے ایک سَماعت گاہ بھی ہے-"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "جمہوریہ داغستان روس کی ایک وفاقی جمہوریہ ہے۔ مبت ہند۔آریائی بولنے والے خطے 22x20px افغانستان 22x20px بنگلہ دیش 22x20px فجی 22x20px گیانا 22x20px بھارت 22x20px مالدیپ 22x20px موریشس ملف:Flag of Nepal."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "پنچایت یا گرام پنچایت بھارت کی سب سے چھوٹی خودمختار مقامی حکومت ہے ۔ ۲۰۰۲ء کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں تقریبا ۲۶۵۰۰ گرام پنچایتیں ہیں ۔ گرام پنچایت کے منتخب شدہ ارکان اپنوں میں سے پانچ سال کی مدت کے لئے ایک صدر یا سرپنچ اور ایک نائب صدر یا نائب سرپنچ کا انتخاب کرتے ہیں ۔ سرپنچ گرام پنچایت کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتا ہے اور اس کے کام کاج کی نگرانی کرتا ہے ۔ وہ گاؤں کے ترقیاتی منصوبوں کو لاگو کرتا ہے ۔"@ur . "وادی یارخون پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل مستوج میں واقع ہے جسے یارخون ویلی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "آغاخانیت ايک غیر توحیدی اور باطل ادیان میں سے ایک خود ساختہ دين ہے جس كے تابعين آغاخانی ، اسمعیلی خوجہ اور رافیضی کہلاتے ہيں۔ آغاخانیت کے پیروکار آغاخان کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ آغاخانیوں میں بہت سے فرقے ہیں مثلاً اسمعیلی ، اسمعیلیہ ، رافیضی اور خوجہ وغیرہ۔"@ur . ""@ur . "نیوٹرینو (neutrino) ایک ایسا ذرہ ہے جو جوہر(ایٹم) سے بھی چھوٹا ہوتا ہے اور اس پر کوئی برقی بار(چارج) نہیں ہوتا۔ یہ تعدیلہ(نیوٹرون)، اولیہ(پروٹون) اور برقیہ(الیکٹرون) سے بھی چھوٹا ہوتا ہے۔ نیوٹرینو پر نہ منفی (negative) برقی بار ہوتا ہے نہ مثبت (positive)۔ اس وجہ سے برقناطیسی قوت (جو الیکٹرون اور پروٹون پر اثر انداز ہوتی ہے) نیوٹرینو پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ نیوٹرینو چونکہ نحیفہ (lepton) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اس لیئے اس پر غرایات(gluons) کا بھی کوئ اثر نہیں ہوتا جو قوی تفاعل(strong interaction) کا سبب بنتے ہیں یعنی نیوٹرینو کلر چارج سے متاثر نہیں ہوتا۔ الیکٹرون بھی لیپٹون کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے مگر اس پر منفی چارج ہوتا ہے۔ نیوٹرینو صرف نحیف تفاعل (weak interaction) اور کشش ثقل (gravity) سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایٹم کے معاملات میں کشش ثقل نہایت ہی کمزور قوت ہے۔ سورج اور جوہری بجلی گھروں (nuclear reactors) میں ہونے والے تعاملات (reactions) کے نتیجے میں نیوٹرینو بنتے ہیں۔ نیوٹرینو کا چونکہ مادے سے کوئ تعامل ہونے کا امکان تقریباً صفر ہوتا ہے اس لیئے یہ مادے کے اندر سے بڑی آسانی سے آرپار گزر جاتے ہیں۔ سورج سے اتنے زیادہ نیوٹرینو آتے ہیں کہ دن کے وقت زمین کے ہر سنٹی میٹر پر ایک سیکنڈ میں 65 ارب نیوٹرینو ٹکراتے ہیں۔ چونکہ یہ مادے میں جذب نہیں ہوتے اس لیئے تقریباً سارے کے سارے نیوٹرینو دنیا کو چیرتے ہوئے آرپار گزر کر دوسری جانب (جہاں رات ہوتی ہے) نمودار ہوتے ہیں اور پھر آگے کائنات میں گم ہو جاتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "محمول اشتغالی نظام ذکی محمول، لوحی شمارندہ ، ذاتی رقمی معاون (pda) اور دوسرے محمولات کو ضابطے میں رکھتا ہے- جدید محمول اشتغالی نظام ذاتی شمارندہ کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ لمسی تظاہرہ اِکائی، وائی فائی، بلوٹوتھ، عالمی مقامیابی نظام ، عکاسہ، کلام شناسی، تسجیل و نوپیداوارِ آواز جیسی خصوصیات بھی رکھتا ہے-"@ur . "پیدائش: 26 جولائی 1928 وفات: 7 مارچ 1999ء سٹینلے کوبریک ایک امریکی ہدایتکار تھے۔"@ur . "پیدائش: 23 مارچ 1910ء وفات:6 ستمبر 1998ء اکیرا کروساوا ایک جاپانی ہدایتکار اور مصنف تھے۔"@ur . "ٹكور ایک فلم یا ٹیلی ویژن اصل شوٹنگ کے بعد واپس اوپر پر آواز کی ریکارڈنگ اور جگہ کا عمل مراسلہ کی پیداوار ہے. اصطلاح سب سے زیادہ عام طور پر مختلف اداکاروں، جو ایک مختلف زبان بول سکتے ہیں کے ان کی طرف سے کی سکرین پر دکھایا اداکاروں کی آوازیں کے مبدل سے مراد ہے."@ur . "پیدائش: 18 دسمبر 1946ء سٹیفن سپلبرگ ایک امریکی ہدایتکار اور مصنف تھے۔"@ur . "پیدائش: 29 ستمبر 1901ء وفات: 28 نومبر 1954ء انریکو فرمی ایک امریکی سائنسدان اور [[طبیعیات دان] تھے۔|طبیعیات دان] تھے۔ ]]"@ur . "پیدائش: 1170ء وفات: 1250ء (عمر تقریباً 80 برس) فیبوناشی، لیونارڈ پسانو بگولو یا لیونارڈ فیبوناشی ایک اطالوی ریاضی دان تھا۔ وہ 1170ء کو ایک بہت امیر تاجر کے گھر میں پیدا ہوا۔ اپنی ابتدائی زندگی میں ہی اس نے اپنے والد کے ساتھ کاروبار کی وجہ سے بہت سفر کیا اور ہندوعربک عددی نظام سے روشناس ہوا۔ یہ جاننے کے بعد کے ہندوعربک عددی نظام رومن عددی نظام سے آسان اور بہتر ہے اس نے بحیرہ روم کے علاقوں میں جا کر عرب استادوں سے اس کو سیکھا۔ وہ تقریبا 1200ء کو اپنے سفر سے واپیس آیا اور 1202ء میں 32 سال کی عمر میں اس نے اس نئے عددی نظام کو یورپ میں متعارف کرانے کے لیے ایک کتاب لکھی۔"@ur . "کارل فریڈرک گاؤس ایک جرمن ریاضی دان اور سائنسدان تھا جو 30 اپریل 1777ء کو پیدا ہوا۔ اس نے ریاضی اور سائنس کی کئی شاخوںنظریۂ عدد (number theory)، احصاء (statistics)، ریاضیاتی تحلیل (mathematical analysis)، مساحیات (geodesy)، ارضی طبیعیات (geophysics)، برقی سکونیات (electrostatics)، فلکیات (astronomy)، بصریات (optics) اور بہت سی شاخوں میں قابل ذکر کام کیا۔ وہ ریاضی کا شہزاہ اور سب سے عظیم ریاضی دان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ ریاضی کی تاریخ میں ریاضی اور سائنس کی مختلف شاخوں میں سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والوں میں سے ایک ہے۔ وہ ریاضی کو سائنس کی ملکہ کا لقب دیا تھا \". "@ur . "پیدائش: 21 مارچ 1768ء وفات: 16 مئی 1830ء جوزف فورئیہ ایک فرانسیسی ریاضی دان اور طبیعیات دان تھے جو کہ فورئیہ سلسلہ کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ اس نے گرین ہاؤس ایفکٹ بھی دریافت کیا تھا۔ اس کا نام ان 72 لوگوں میں سے ہے جنہیں ایفل ٹاور پر لکھا گیا ہے۔"@ur . "فسطائیت اطالیہ میں بینیتو موزولینی کے ذریعہ منظّم کی گئی تحریک ہے ۔ اس کی ابتدا ۱۹۱۹ء میں ہوئی ۔ یہ ایک انتہا پسند قوم پرستی کے نظریے پر مبنی ہے ۔"@ur . "پیدائش: 24 دسمبر 1818(1818-12-24) وفات: 11 اکتوبر 1889 (عمر 70 سال) جیمز پریسکوٹ جول ایک انگریز طبیعیات دان اور تخمیردان تھے۔"@ur . "طبیعیات دان ایک ایسے سائنسدان کو کہتے ہیں جو طبیعیات پر تحقیق کرتا ہے۔"@ur . "پیدائش: 13 جون 1831(1831-06-13) وفات: 5 نومبر 1879 (عمر 48 سال) جیمز کلیرک ماکسویل ایک سکاٹ لینڈی طبیعیات دان اور ریاضی دان تھے۔"@ur . "مغربی موسیقی نویں صدی عیسوی سے مروج یورپ کی روایتی موسیقی ہے ۔ 1550ء سے 1990ء تک کے زمانے میں اس پر نمایاں تبدیلیاں رونما ہو گئیں ۔"@ur . "گٹار ایک آلۂ موسیقی ہے ۔ مختلف اصنافِ موسیقی میں اس کا استعمال ہوتا ہے ۔ یہ دنیا کے سب سے مقبول ساز ہے ۔اس میں عام طور پر چھے تار ہوتے ہیں ۔ اس کو اُنگلی سے چھیڑا جاتا ہے ۔"@ur . "پیدائش: 7 جنوری 1646(1646-01-07) وفات: نومبر 14, 1716 (عمر 70 سال) گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز ایک جرمن ریاضی دان اور فلسفی تھا۔ اُس نے کئی زبانوں میں لکھا ہے، مگر بنیادی طور پر لاطینی، فرانسیسی اور جرمن زبان میں لکھا ہے۔ تاریخ ریاضی اور تاریخ فلسفہ میں اُس کا ایک نمایاں مقام ہے۔ اُس نے اور نیوٹن نے ایک ہی دور میں الگ الگ کام کرتے ہوئے حسابان کی دریافت کی اور اُس کے شائع ہونے سے آج تک للائبنیز کی علامتیں ہی حسابان میں استعمال ہوتی ہیں۔ اُس نے ثنائی اعداد کے نظام کو بھی بہتر کیا جو کہ تقریباً ہر شمارِندہ کی بنیاد ہے۔ اُس نے فلسفہ، سیاست، قانون، اخلاقیات، دینیات، تاریخ اور فیلو لوجی پر لکھا ہے۔ اُس کا کام اتنا زیادہ موضوعات پر تھا کہ وہ مختلف تحقیقی رسالوں، تقریباً دس ہزار کے قریب خطوط اور غیر شائع شدہ مواد پر مشتمل ہے۔ 2012ء تک اُس کا لکھا ہوا سارا کام جمع نہیں کیا جا سکا ہے۔"@ur . "عورتوں کو اُن کے حقوق ، سماجی مساوات اور قانونی تحفّظ فراہم کرنے کی تحریک کا نام ہے نسائیت ۔ اس میں حقوقِ خواتین ، حقِ رائے دہی ، مساوات ، عورتوں کی ضروریات ، حقِ میراث ، آزادیٔ رائے ، خودکفیلی ، آزاد خیالی ، خانگی ایذا اور آبروریزی سے تحفظ وغیرہ شامل ہیں ۔"@ur . "اینڈروئیڈ ذکی محمولات اور لوحی شمارندوں کیلیے لینکس کی بنیاد پر مبنی ایک اشتغالی نظام ہے۔ یہ مفتوح دستی محمول اتحاد ، گوگل اور کئی اور تجارتی اِداروں کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے-"@ur . "پیانو کلیدی تختہ کے ذریعہ چھیڑنے والا ایک ساز ہے ۔ مغربی موسیقی پر اس کا وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے ۔"@ur . "عبرانی (Hebrew language) افریقی ایشیائی خاندانِ زبان کی ایک سامی زبان ہے ۔ اسرائیل میں ۴۸ لاکھ افراد یہ زبان بولتے ہیں ۔ عبرانی یہودیوں کی مذہبی زبان ہے ۔ اسرائیل میں عربی کے ساتھ عبرانی بھی سرکاری زبان ہے ۔ یہ عبرانی رسمِ خط میں دائیں سے بائیں کی طرف لکھی جاتی ہے ۔"@ur . "افریقی ایشیائی زبانیں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والی زبانوں کا گروہ ہے ۔ اس خاندان کی سامی شاخ کی زبانیں سعودی عرب ، فلسطین ، عراق ، اسرائیل ، شام ، مصر ، اردن ، الجزائر میں اور حامی شاخ لیبیا ، مصر ، ایتھوپیا میں پھیلی ہوئی ہیں ۔"@ur . "کنعانی زبانیں سامی زبانوں کی ذیلی خاندان کا نام ہے ۔ کنعانی زبانیں کنعان کے قدیم لوگ بولتے ہیں جن میں کنعانی ، اسرائیلی اور فونیقی شامل ہیں ۔"@ur . "مفتوح دستی محمول اتحاد 84 تجارتی اداروں کا اتحاد یے- اسکے اراکین میں بروڈکام کارپوریشن، گوگل، ایچ ٹی سی، انٹیل، ایل جی، مارویل ٹیکنالوجی گروپ، موٹورولا، نویڈیا، قوالکوم، سیمسنگ الیکٹرانکس، سپرنٹ نیکسٹل، ٹی-موبائل، ڈیل، سونی اور ٹیکساس انسٹرومنٹس شامل ہیں-"@ur . "سواحلی بر اعظم افریقہ میں بحر ہند کے ساحلی ممالک میں بولی جانے والی بانتو زبان ہے ۔ کومروس جزائر اور شمالی کینیا سے شمالی موزمبیق تک کے ممالک میں دس لاکھ افراد سواحلی زبان بولتے ہیں ۔ اس کے علاوہ تنزانیہ ، یوگنڈا اور کینیا میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے ۔"@ur . "سریلیک رسمِ خط ایک ابجدی تحریری نظام ہے جس کا ارتقا ۱۰ ویں صدی ء میں بلغاریائی سلطنت کے دوران ہوا ۔"@ur . "لسانیات میں ، قواعد کسی بھی قدرتی زبان کے ڈھانچہ جاتی قانین ہیں جو الفاظ ، فقرے اور جملے کی تشکیل کنٹرول کرتے ہیں ۔ اس اصطلاح سے اس کا مطالعہ بھی مراد لی جاتی ہے۔ اور اس میں صَرف ، نحو ، صوتیات ، معنویات وغیرہ شامل ہیں ۔"@ur . "کروشیائی زبان کرووات میں بولی جانے والی سرب کروشیائی زبان کی ایک قسم ہے۔ یہ زبان بنیادی طور پر کروشیا، بوسنیا، سربیا کے کچھ علاقوں اور قریبی ممالک میں بولی جاتی ہے۔"@ur . "کھوو چترالی قوم کا ایک قبیلہ ہے۔ چترال کے رہنے والوں کو کھوو کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق بھارت، افعانستان، سنکیانگ اور پاکستان سے ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے لوگ جو سینکڑوں سالوں سے چترال اور دیگر علاقوں میں آباد ہیں مگر ان کے آباء و اجداد سنٹرل ایشیاء سے تھے انہیں بھی کھوو کہا جاتا ہے۔ ضلع چترال میں اسے ایک ذات کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "شاعری میں ایک اکیلے شعر کو فرد کہتے ہیں-"@ur . "شعر شاعری کا لازمی جزو ہے۔ شعر کی سطر کو مصرع کہتے ہیں، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔"@ur . "کسی بھی غزل کا (شاعری) میں پہلے شعر کو مطلع یا حسن مطلع کہتے ہیں جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوتے ہیں۔"@ur . "شعر کی ایک سطر کو مصرعہ کہتے ہیں۔"@ur . "مقطع کے معنی قطع کرنے کے ہیں چونکہ شاعر اپنی شاعری کا اختتامی شعر میں اپنا تخلص استعمال کرتا ہے، اسی آخری شعر کو اسے مقطع کہا جاتا ہے۔"@ur . "غزل کے سب سے بہترین شعر کو بیت الغزل کہتے یہں۔ مثلاً: مجروح سلطان پوری کا ایک ملاحظہ کریں: میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا"@ur . "دو شعروں کے مجموعے کو قطعہ کہتے ہیں؛ قطعہ کی جمع قطعات ہے۔"@ur . "مسدس چھ شعروں کے ایک قطعہ پر مشتمل شاعری کو کہتے ہیں۔ سب سے مشہور مسدس مسدس حالی ہے۔"@ur . "مفتوح مصدر پیداوار اور ترقی کے لحاظ سے ایک فلسفہ ہے یہ جو کہ مفتوح تقسیم اور رسائی کو فروغ دیتی ہے- مفتوح مصدر میں کئی تصور اور پيش نامے شامل ہیں-"@ur . ""@ur . "پیٹروناس ایک ملائشیائی تیل اور گیس کی کمپنی ہے جسے 17 اگست، 1974 کو قائم کیا گیا۔ پیٹروناس ملائیشیا کی حکومت کی مکمل ملکیت ہے- پیٹروناس دنیا میں فارچون گلوبل 500 کی فہرست میں شامل ہے- جبکہ اسکا شمار ایشیا میں سب سے زیادہ منافع بخش اداروں میں اسکا 13 واں نمبر ہے-"@ur . "محافظہ غزہ فلسطین کے 16 محافظات میں سے غزہ کی پٹی پر ایک محافظہ ہے۔ 2006 میں فلسطینی قانون ساز مجلس میں اس کے پاس پانچ نشستیں ہیں جن پر حماس کے ارکان منتخب ہوئے تھے۔"@ur . "محافظہ شمالی غزہ فلسطین کے 16 محافظات میں سے غزہ کی پٹی پر ایک محافظہ ہے۔ 2006 میں فلسطینی قانون ساز مجلس میں اس کے پاس پانچ نشستیں ہیں جن پر حماس کے ارکان منتخب ہوئے تھے۔"@ur . "محافظہ دیر البلح فلسطین کے 16 محافظات میں سے غزہ کی پٹی پر ایک محافظہ ہے۔"@ur . "عبسان الکبیرہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی شہر ہے۔"@ur . "42pxرائے شماری 6 جون 2012 کو شروع ہو کر 20 جون 2012 کو ختم ہوئی۔ یہ صفحہ اس رائے شماری کے نتائج کا ریکارڈ ہے اور محفوظ کردیا گیا ہے۔ منتظمین سے بھی گذارش ہے کہ برائے مہربانی اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ یہ صفحہ اردو وکیپیڈیا پر نام فضاء \"باب\" تخلیق کرنے یا نہ کرنے پر رائے شماری کے لیے بنایا گیا ہے۔ یہ نام فضاء بنانے سے مختلف ابواب بنانا اور ان میں تلاش کرنا آسان ہوجائے گا۔ انگریزی وکیپیڈیا پر یہ کام \"Portal\" کی نام فضاء کے تحت کیا جارہا ہے۔ اگر یہ نام فضاء اردو وکیپیڈیا پر تخلیق کی جاتی ہے تو اصل نام فضاء \"Portal\" کے نام سے تخلیق ہوگی اور \"باب\" کو اس کے ہمنام کے طور پر تخلیق کیا جائے گا۔ یہ بالکل ایسا ہی ہوگا جیسا کہ آج سانچہ جات کے لیے ہے۔ نام فضاء \"Template\" اور \"سانچہ\" ایک دوسرے کے ہم معنی ہیں۔ یہ رائے شماری آج 6 جون ، 2012 کو شروع کی جارہی ہے اور 20 جون ، 2012 کو بند کردی جائے گی۔ نام فضاء تخلیق کرنے کے لیے بَگزِلا پر درخواست دی جاچکی ہے؛ رائے شماری مکمل ہونے پر اس کا نتیجہ اس درخواست کے ساتھ شامل کیا جائے گا تاکہ وکیمیڈیا کے ذمہ داران اس پر عمل درآمد کرسکیں۔"@ur . "محافظہ رفح فلسطین کے 16 محافظات میں سے غزہ کی پٹی پر ایک محافظہ ہے۔"@ur . "محافظہ خان یونس فلسطین کے 16 محافظات میں سے غزہ کی پٹی پر ایک محافظہ ہے۔"@ur . "بنی سہیلہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی شہر ہے۔"@ur . "عبسان الصغیرہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "عبسان الصغیرہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "خان یونس غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی شہر ہے۔"@ur . "القرارہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "الفخاری غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "قیزان النجار غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "ام الکلاب غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "ام کمیلی غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "قاء الخرابہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "کوالالمپور ملائیشیا کا وفاقی دارالحکومت اور سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے- اسکا رقبہ 94 مربع میل جبکہ اسکی آبادی 2012 کے تخمینے کے مطابق 16 لاکھ ہے- اسکا شمار ملک میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی پزیر شہری علاقوں میں ہوتا ہے"@ur . "الزہرا غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ غزہ کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "قاء القرین غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ خان یونس کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "جحر الدیک غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ غزہ کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "مدینۃ العودہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ غزہ کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "المغراقہ غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ غزہ کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "الشاطی غزہ کی پٹی پر موجود محافظہ غزہ کا ایک فلسطینی قصبہ ہے۔"@ur . "خوزستان صوبے میں خرمشهر کی ایرانی شہر میں سے ایک ہے یہ ایران عراق جنگ کے دوران عراق پر قبضہ کیا گیا تھا اور کے بارے میں دو سال کے بعد جاری کیا، پھر خمینی خرمشهر کی آزادی کے وقت میں نے کہا کہ آزاد کرا لیا خرمشهر خدا مزید رہائشیوں عرب ایرانی، ہیں"@ur . "لاؤزی ایک چینی فلسفی تھے۔"@ur . "پیدائش: 135 ق م وفات: 86 ق م سیما چیانہان خاندان کے ایک چینی مؤرخ، شاعر اور فلسفی تھے۔"@ur . "پیدائش: 8 مئی 1632(1632-05-08) وفات: 28 اکتوبر 1704 (عمر 72) جان لوک ایک انگریز طبیعیات دان اور فلسفی تھے۔"@ur . "پیدائش: 8 فروری 1834(1834-02-08) وفات: 2 فروری 1907 (عمر 72 سال) دمرتی مندلیو ایک روسی کیمیادان اور مؤجد تھے۔"@ur . "پیدائش: 8 مارچ 1770(1770-03-08) وفات: نومبر 14, 1831 (عمر 61 سال) گورگ ویلہم فریدریچ ہیگل ایک جرمن فلسفی اور تخمیردان تھے۔"@ur . "پیدائش: 5 جون 1883(1883-06-05) وفات: 21 اپریل 1946 (عمر 62 سال) جان مینارڈ کینز ایک انگریز ماہر معاشیات اور فلسفی تھے۔"@ur . "پیدائش: 23 جون 1912(1912-06-23) وفات: 7 جون 1954 (عمر 41 سال) ایلن تورنگ ایک انگریز سائنسدان اور ریاضی دان تھے۔"@ur . "زاؤ شی چینی فلسفی اور شاعر تھے۔"@ur . "پیدائش: 12 اگست 1887(1887-08-12) وفات: 4 جنوری 1961 (عمر 73 سال) ارون شروڈنگر ایک انگریز طبیعیات دان اور سائنسدان تھے۔"@ur . "پیدائش: 742ء وفات: 814ء چارلیمان فرانک اور روم کے قدیم بادشاہ تھے۔"@ur . "]] افریقہ میں مختلف سے 2100 سے 3000 قسم کی زبانیں بولی جاتی ہیں۔"@ur . "صومالی زبان (Somali language) افرو۔ایشیائی خاندانِ زبان کی شاخ مشرقی کوشیائی کی ایک زبان ہے ۔اس زبان کے بولنے والوں کی تعداد تقریباً ۱۲ء۶۵ ملین ہے ۔ یہ زبان صومالیہ ، کینیا ، جبوتی ، ایتھوپیا اور یمن میں بولی جاتی ہے ۔ ۱۹۷۲ء سے یہ صومالیہ کی قومی زبان ہے ۔"@ur . "سیمنز (اے جی) ایک جرمن کثیرالاقوامی (Multinational) کمپنی ہے۔ اسکا مرکزی دفتر جرمنی کے شہر میونخ (Munich) میں واقع ہے۔ یورپی برقیات اور برقی کمپنیوں میں اسکا شمار سرفہرست ہوتا ہے۔ سیمنز بنیادی طور سے تین انڈسٹریز میں کام کرتی ہے۔ توانائی,صنعت اور صحت یعنی (Energy, Indusry and HealthCare)۔ دنیا کے 190 ممالک میں تقریباً 3 لاکھ 60 ہزار لوگ اس کمپنی کے لیے کام کرتے ہیں۔"@ur . "پیدائش: 26 اپریل 1889(1889-04-26) وفات: 29 اپریل 1951 (عمر 62 سال) لڈوگ وٹگنسٹائن ایک آسٹریائی فلسفی تھے۔"@ur . "پیدائش: 21 اپریل 1864(1864-04-21) وفات: 14 جون 1920 (عمر 56 سال) میکس ویبر ایک جرمن فلسفی اور ماہر معاشیات تھے۔"@ur . "عفار ایک افریقی زبان ہے جو ایتھوپیا ، اریتریا اور جبوتی میں بولی جاتی ہے ۔ 1٫5 ملین کے قریب افراد یہ زبان بولتے ہیں ۔ سہو زبان اس کی قریبی رشتہ دار ہے ۔ یہ اریتریا کی ایک قومی زبانوں میں سے ایک ہے ۔ افار لاطینی رسمِ خط کے ساتھ ساتھ گعزی رسمِ خط میں بھی لکھی جاتی ہے ۔"@ur . "مغربی کنارہ دریائے اردن کے زمین بند جغرافیائی علاقے کا نام ہے جو مغربی ایشیاء میں واقع ہے۔ مغرب، شمال اور جنوب کی طرف اسرائیل کا ملک ہے جبکہ مشرق کی طرف مملکت ہاشمی اردن کا ملک واقع ہے۔"@ur . "بین الاقوامی معیاری کتابی عدد ایک منفرد عددی تجارتی کتابی شناختگر ہے جو نو ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے جسے معیاری کتابی عدد (SBN) کہتے ہیں۔ اس ترمیز کے مؤجد گارڈن فوسٹر تھے۔ دس ہندسوں کے بین الاقوامی معیاری کتابی عدد کو بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت نے 1970ء میں بنایا اور اسے بطور بین الاقوامی معیار 2108 کے طور پر متعارف کروایا۔ لیکن نو ہندسوں کا ایس بی این ترمیز برطانیہ میں 1974ء تک نافذ رہا۔ نو ہندسوں کے معیاری عدد کو عدد \"صفر\" کا اضافہ کر کے آئی ایس بی این بنایا جا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں آئیسو TC 46/SC 9 نے آئی ایس بی این کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔ یکم جنوری 2007ء سے آئی ایس بی این تیرہ ہندسوں پر مشتمل ہے اور اس کی شکلبندی \"بکلینڈ ای اے این-13ایس سے مطابقت رکھتا ہے۔ عام طور پر زیادہ نجی نشریاتی اداروں کی کتابیں آئی ایس بی این عدد کے بغیر شائع کی جاتی ہیں یا ناشر آئی ایس بی این طریقہ کار کا خیال نہیں کرتا، تا ہم یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے اور بعد میں بھی بھی اس کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کا ایک اور بین الاقوامی معیاری سلسلی عدد (ISSN) اکثر سلسلہ وار جرائد وغیرہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "بودھی دھرم چھٹی صدی یا ساتویں صدی ء کا بدھ سنت ہے ۔ اس کو زین بدھ مذہب کا مبلّغ مانا جانا ہے ۔ وہ پلّاوا شاہی خاندان کا تیسرا شہزادہ تھا ۔"@ur . "بدھ مذہب کی چینی جاپانی شاخ ہے زین بدھ ۔ اس میں مراقبہ کو زیادہ اہمیت حاصل ہے ۔ بھارت کے پلّاوا راجا بودھی دھرم نے چین میں اس مذہب کی تبلیغ کی ہے ۔ گوتم بدھ کے انتقال کے ایک ہزار سال بعد اس شاخ کا آغاز ہوا ۔"@ur . "لوئی چودھواں فرانس اور نوارے کا بادشاہ تھا ۔ ۱۴ مئی ؁ ۱۶۴۳ء سے موت تک بادشاہ کے عہدے پر فائز رہا ۔ اس کی مدّتِ بادشاہت ۷۲ سال ، ۳ ماہ ، ۱۸ دِن تک رہی ۔ وہ بادشاہِ آفتاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ دراصل وہ اپنے وزیرِ اعظم جول مزارین کی موت کے بعد ۱۶۶۱ء سے ہی فرمانروائی شروع کی ۔ لوئی کے عہدِ حکومت میں فرانس یورپ کا طاقت ور ملک رہا ۔ اس کے عہد میں فرانس- ڈچ جنگ ، اوگس برگ لیگ جنگ ، ہسپانوی جنگِ جانشینی وغیرہ میں فرانس شامل رہا ۔ لوئی نے سیاست ، جنگی کارنامہ اور تہذیب وغیرہ موضوعات کے مشاہیر کی سرپرستی کی اور ان سے استفادے کئے ۔"@ur . "نیکوسیا قبرص کا دارالحکومت, سب سے بڑا شہر اور کاروباری مرکز ہے۔ دیوار برلن کے خاتمے کے بعد، نیکوسیا دنیا کا واحد منقسم دارالحکومت ہے۔ یہ جزیرے کے وسط کے قریب دریائے پیڈیوس کے کنارے پر واقع ہے۔"@ur . "ایپو ملائیشیا کی ریاست پیراک کا دارالحکومت ہے- ایپو کا شمار 19 ویں صدی میں ملائیشیا کے اہم شہروں میں ہونے لگا جسکی وجہ یہاں پر قلعی کی کان کنی کی صنعت تھی-"@ur . "یہ فہرست سیمنٹ پیدا کرنے والے سرفہرست ممالک کی ہے جو USGS منرل پروگرام سیمنٹ رپورٹ (جنوری 2012) کی تیار کردہ ہے۔ پہلے درجہ پر چین، دوسرے پر بھارت اور تیسرے درجہ پر ریاستہائے متحدہ امریکہ ہیں اور یہ تینوں ممالک عرصہ چھے سال سے انہی درجات پر فائز ہیں۔ 2011ء میں سیمنٹ کی پیداوار:"@ur . "باڈا ذکی محمولات اور لوحی شمارندوں کے لئے ایک محمول اشتغالی نظام ہے- اسے سیمسنگ الیکٹرانکس نے تیار کیا- باڈا کوریائی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی سمندر کے ہیں- سیمسنگ مبینہ طور پر اسے ایک مفتوح مصدر اشتغالی نظام کے طور پر جاری کرنے پر غور کر رہی ہے-"@ur . "یہ فہرست 2008ء میں دنیا میں سیب پیدا کرنے والے ممالک کی درجہ بندی کی فہرست ہے۔ 2008ء میں دنیا میں سیب کی پیداوار 69,819,324 ٹن تھی۔"@ur . "یہ فہرست ٹماٹر کے پیداوار کی درجہ بندی کے بارے میں ہے۔ یہ درجہ بندی FAOSTAT :en:FAO کے حوالہ سے 2010ء میں عام کی گئی تھی۔"@ur . "باتو گاجا ملائیشیا کی ریاست پیراک میں واقع ایک شہر ہے جو ریاست کے دارالحکومت ایپو سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے-"@ur . "پافوس قبرص کے جنوب مغرب میں ایک ساحلی شہر اور پافوس ضلع کا صدر مقام ہے- آثار قدیمہ کے لہاظ سے پافوس کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے نیا پافوس اور پرانا پافوس- فی الحال شہر شہر نئے پافوس میں آباد ہے- یہ بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ہے،اور لیماسول سے مغرب میں تقریبا 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے- پافوس بین الاقوامی ہوائی اڈہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے- پرانے پافوس کے قریب سمندر میں ایک چٹان جسے ایفرودیتی کی چٹان اور یونانیوں کی چٹان بھی کہا جاتا ہے- یونانی دیو مالائی کہانیوں کے مطابق یہ ایفرودیتی محبت، زرخیزی اور خوبصورتی کی دیوی جائے پیدائش ہے جو یونانی دیو مالا کے مطابق سمندر کی جھاگ سے پیدا ہوئی-"@ur . "لارناکا نیکوسیا اور لیماسول کے بعد قبرص کا تیسرا بڑا شہر ہے- یہ جزیرے کی دوسری سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ اور اہم سیاحی مقام ہے- قبرص جزیرے کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ، لارناکا کے شہر کے مضافات میں واقع ہے-"@ur . "تاجپوشی بادشاہ اپنے عہدے اور اختیارات سنبھالنے کی ایک تقریب ہے ۔ اس میں تاج کو بادشاہ کے سر پر پہنایا جاتا ہے ۔ چونکہ اب بادشاہوں کا زمانہ نہیں ، اس لئے اس رسم کا رواج بہت ہی کم ہے ۔ یہ رسم برطانیہ جیسے بعض ممالک میں اب بھی رائج ہے ۔"@ur . "بادشاہ ایک ریاست کا حکمران ہوتا ہے جس کو اس ریاست کے تمام اختیارات حاصل ہیں ۔ اس قسم کی حکومت کو بادشاہت کہی جاتی ہے ۔ حکمران اگر عورت ہو تو ملکہ کہلاتی ہے ۔ بادشاہت میں عموماً بادشاہ کی اولاد اس کے جانشین ہوتی ہیں ، جن کو ولیِ عہد کہلاتے ہیں ۔ بادشاہ کے انتقال کے بعد اُن میں سب سے بڑا بادشاہ ہو جاتا ہے ۔"@ur . "تکیہ ہالہ سلطان (Hala Sultan Tekke) لارناکا کے مغرب میں تقریبا 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک بہت ہی ممتاز مسلم مزار ہے- ام حرم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دودھ پلائی دایہ اور عبيدة بن الصامت کی بیوی تھیں- تکیہ ہالہ سلطان ایک مسجد، مزار، مینار، قبرستان، اور مردوں اور عورتوں کے رہنے کے لیے کمروں پر مشتمل ہے-"@ur . "ملکوں کے درمیاں تعلقات اور کاروبار وغیرہ کو باامن طریقے سے چلانے کے عمل کو سفارت کاری کہلاتی ہے ۔ بین الاقوامی مذاکرات بہ آسانی حل کرنے کے طریقے اور سفارت کار کے اسلوبِ عمل بھی سفارت کاری سے عبارت ہے ۔ امن ، جنگ ، تجارت ، تہذیب ، معاشیات ، اقتصادیات وغیرہ میں ممالک کے درمیاں معاہدے اور مفاہمتیں سفارتکاری ہی سے انجام پذیر ہو تی ہیں ۔"@ur . ""@ur . "خیالیت ایک شخص کے مقاصد ، توقّعات ، نظریات اور سرگرمیوں پر مبنی خیالات کا مجموعہ ہے ۔ فلسفیانہ نگاہ میں خیالیت بہت سے موضوعات پر مبنی نظریات کہا جا سکتا ہے ۔ پہلے سے موجود خیالات کو توضیحی طور پر فکری سرگرمیوں سے سماج میں انقلابات یا تبدیلیاں پیدا کرنا خیالیت کا اوّلین مقصد ہوتا ہے ۔"@ur . "بادشاہت ایک روایتی بادشاہانہ خودمختار حکومتی نظام ہے ۔ اس میں تمام اختیارات بادشاہ (مرد حاکم) یا ملکہ(خاتون حاکم) کو حصل ہیں ۔ آجکل دنیا میں ۴۴ ممالک بادشاہت کے ماتحت ہیں ۔ برونائی ، عمان ، سعودی عرب ، قطر ، ویٹیکن سِٹی ، سوازی لینڈ وغیرہ ممالک میں تاریخی طور پر خودمختار بادشاہت قائم ہے ۔"@ur . ""@ur . "بھارت کی ریاست اوڈیشہ کی اہم زبان ہے ۔"@ur . "ایک ملک کی سرحدوں سے باہر جاکے دوسرے ملک کے اختیارات پر دخل اندازی کرنے کے عمل کو سامراجیت کہتا ہے ۔ یہ دخل اندازی جغرافیائی ، سیاسی یا اقتصادی طور پر ہو سکتی ہے ۔ کسی ملک یا کسی خطّے کو اپنے سیاسی اختیار میں لاکے وہاں کے باشندوں کو مختلف حقوق سے محروم کرنا ، اِس نظام کا سب سے ظاہری صورت ہے ۔ نوآبادیات کے ذریعہ اپنے سامراج کو وسعت دینے والا یہ نظام ، نامناسب اقتصادی ، تہذیبی اور جغرافیائی مسائل پیدا کرتا ہے ۔ قدیم چینی سامراج اور سکندر کا یونانی سامراج سے جدید امریکی سامراجیت تک اس کی مثالیں بہت ہیں ۔ ۱۹ ویں صدی کے نصفِ اوّل سے ۲۰ ویں صدی کے نصفِ اوّل تک کے زمانے کو زمانۂ سامراجیت کے نام سے معروف ہے ۔ برطانیہ ، فرانس ، اطالیہ ، جاپان ، امریکہ وغیرہ ممالک نے اس زمانے میں عالمی پیمانے پر نوآبادیات قائم کئے ۔"@ur . "یورپی جامعہ قبرص کا شمار قبرص کی بڑی جامعات میں ہوتا ہے- یہ قبرص کے دارالحکومت نیکوسیا میں واقع ہے- جامعہ میں تقریبا 4،000 طالب علم زیر تعلیم ہیں-"@ur . "آئیا ناپا قبرص کے جنوبی ساحل کے مشرقی میں ایک تفریحی مقام ہے- اسکی وجہ شہرت اسکے ریتیلے ساحل سمندر ہیں- حالیہ برسوں میں آئیا ناپا کی پہچان ایک خاندانی چھٹیوں کی منزل ہونے کے علارہ یہ ایک 'پارٹی دارالحکومت' بن گیا ہے-"@ur . "کرسٹیانو رونالڈو (Cristiano Ronaldo dos Santos Aveiro) ایک پرتگالی فوٹبالر ہے جو ہسپانوی کلب ریال میدرد کے لئے اسٹرائیکر کے طور پر کھیلتا ہے- جبکہ پرتگالی قومی ٹیم کا کپتان ہے- رونالڈو مانچسٹر یونائیٹڈ سے ریال میدرد میں منتقل ہونے پر تاریخ کا سب سے زیادہ مہنگا فوٹبالر بن گیا- 2012 میں، ڈیاگو میراڈونا نے کہا کہ رونالڈو \"سیارے پر بہترین کھلاڑی ہے.\""@ur . "حلومی بکریوں اور بھیڑ کے دودھ سے بنا کا ایک نیم سخت قبرصی پنیر ہے۔ چونکہ اسکا نقطہ پگھلاؤ بہت زیادہ ہے اس لیے اسے آسانی سے تلا اور بھونا جا سکتا ہے۔ حلومی قبرص، یونان اور مشرق وسطی میں بہت مقبول ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "1983 میں چارٹر حاصل کرنے والی آغا خان یونیورسٹی ایک غیر سرکاری اور خودمختار یونیورسٹی ہے جو تحقیق، تدریس اور کمیونٹی سروس جیسے اقدامات کے ذریعے انسانی فلاح کو فروغ دے رہی ہے۔ معیار، رسائی، اثر اور مطابقت کے اصولوں پر مبنی اس یونیورسٹی کے کیمپس اور پروگرام جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، یورپ اور افریقہ میں موجود ہیں۔یونیورسٹی تدریسی ہسپتال، فیکلٹیز آف ہیلتھ سائنسز بشمول نرسنگ اسکول اور میڈیکل کالج، انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ، ایگزامینیشن بورڈ اور انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف مسلم سویلائزیشنز کی سہولیات پیش کرتی ہے ۔ اپنی غیر متعصبانہ اور قابلیت پر مبنی داخلہ پالیسی کے ذریعے یونیورسٹی مستقبل کے لیے ایسے رہنما اور مفکر پیدا کررہی ہے جو اپنی خدماتی اخلاقیات اور صلاحیتوں کی مدد سے مقامی آبادی کو ان کے نہایت اہم مسائل حل کرنے میں مدد دیں گے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "لاطینی سکرپٹ، یا رومن سکرپٹ، ایک لکھنے کلاسیکی لاطینی قاموس معنوی کی 'الف بے' اور توسیع نيٹ فارم کے خط کی بنیاد پر نظام ہے. یہ دنیا کے دیگر حصوں سے سب سے زیادہ مغربی اور وسطی یورپی زبانوں کے طور پر بھی کئی زبانوں کے لکھنے کے معیاری طریقہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے. لاطینی لپی حروف کے کسی بھی تحریری نظام کی سب سے بڑی تعداد کے لئے بنیاد ہے، اور بین الاقوامی کے صوتیاتی الف کی بنیاد بھی ہے. 26 سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر خط ISO بنیادی لاطینی قاموس معنوی کی 'الف بے' میں موجود حروف ہیں."@ur . "نمیبیا کا پرچم 21 مارچ 1990ء کو جنوبی افریقہ سے آزادی ملنے پر اختیار کیا گیا تھا۔"@ur . "ریال میدرد (Real Madrid Club de Fútbol) میدرد، ہسپانیہ کا ایک پیشہ ورانہ فٹ بال کلب ہے- یہ میدرد فٹ بال کلب کے طور پر 1902 میں قائم ہوا اور روایتی طور پر اسکی وردی سفید ہے- ریال (Real) لفظ ہسپانوی زبان میں شاہی کے لئے ہے اور بادشاہ الفانسو کی طرف سے 1920ء میں کلب کے لئے عطا کیا گیا- کلب نے خود کو 1950 کی دھائی میں ہسپانوی اور یورپی فٹ بال میں ایک اہم قوت کے طور منوایا- کلب سالانہ آمدنی کے لحاظ سے سب سے امیر فٹ بال کلب ہے-"@ur . "لیونل میسی (، پیدائش 24 جون 1987) ایک ارجنٹائنی گیند پا کھلاڑی ہے جو ہسپانوی کلب ایف سی بارسلونا کے لئے کھیلتا ہے جبکہ ارجنٹائنی قومی ٹیم کا کپتان ہے- 21 سال کی عمر میں لیونل میسی کی \"فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایر - FIFA World Player of the Year\" اور \"فیفا بالن ڈی اور - FIFA Ballon d'Or\" کے لیے نامزدگیاں ہوئیں- اگلے ہی سال 2009ء میں اس نے یہ دونوں اعزازات جیت لیے- اگلے دو سالوں 2010ء اور 2011ء میں مسلسل \"فیفا بالن ڈی اور - FIFA Ballon d'Or\" کا اعزاز حاصل کیا- 2010-2011 میں میسی نے یورپ میں UEFA بہترین کھلاڑی ایوارڈ بھی جیت لیا-"@ur . "کوکریان 16 جانور پرجاتیوں کاایک خاندان ہے۔ جو پٹیروکلڈفورمز (Pteroclidiformes) نامی سلسلے کی واحد موجود شاخ ہیں. وہ بنجر کھلے علاقوں تک محدود رہتے ہیں جس طرح کے میدانی علاقوں اور نیم ریگستانی علاقے۔ مشرق وسطی، وسطی ایشیا کے ذریعے ہندوستان؛ فرانس اور وبیرین جزیرہ نما وہ پورے شمالی، جنوبی اور مشرقی افریقہ بشمول مڈغاسکر میں بہی پاۓ جاتے ہیں۔"@ur . "ناماقواء کوکر، کوکر ناماقواء پرند ہے جو خاندان کوکریان میں پرندوں کی ایک پرجاتی، بھی گنگا ناماقواء پرند ہے جو طور پرند ہے جو جانا پرند ہے جو ہے. یہ ایک زمین مکان پرند ہے جو جنوب مغربی افریقہ کے بنجر علاقوں میں پائی جاتی ہے."@ur . "برندوں کا ایک خاندان جس میں کبوتر اور فاختہ شامل ہیں۔"@ur . "بتدریج my name is shah."@ur . "دو چشمی ھ كا استعمال گول ه كا استعمال شروعاتی حرف كے طور استعمال ہوتا ہے جب كه پهلے دو چشمی ھ بھی رائج تھی۔ فی الوقت دو چشمی ھ كا استعمال درمیانی اور آخری ه كے طور پر استعمال ہوتا ہے اِس كا استعمال شروعاتی حرف كے طور پر نہیں كیا جاتا۔ دو چشمی ھ كا استعمال بهی پ، ت، ٹ، ج،چ، د، ڈ، ڑ، ك، گ، ل، اور ن كے سابقے سے كیا جاتا ہے۔ مثال كے طور پر پ كے سابقہ سے پھ بنا، پھ كا استعمال پھول كے لفظ میں ہوتا ہے اسی طرح ت سے تھ، ٹ سے تھ وغیره۔"@ur . "بھارتی ریلوے بھارتی حکومت کے ماتحت ایک ادارہ ہے ۔ بھارتی ریلوے کا شمار دُنیا کی مصروف ترین اور عظیم ریل نیٹ ورک میں ہوتا ہے ۔ سال میں تقریباً ۵۰۰۰ کروڑ مسافرین بھارتی ریلوے سے سفر کرتے ہیں اور ۶۵۰ ارب ٹن سامان کا نقل و حمل ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ۱۶ لاکھ ملازمین یہاں زیرِ ملازمت ہیں ۔ بھارتی ریلوے کی پٹری کی کل لمبائی۶۳،۹۴۰ کلو میٹر ہے ۔ بھارت میں پٹری نقل و حمل کا آغاز ۱۸۵۳ء میں ہوا ۔"@ur . "رمات گان اسرائیل کے ضلع تل ابیب کا ایک شہر، جو تل ابیب کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ایلان رامون (جون 20، 1954-فروری 1، 2003) اسرائیلی فضائیہ کا لڑاکا طیار تھا جو بعد میں سب سے پہلا اسرائیلی خلانورد بنا۔"@ur . "مکیّف یا مکیف الہوا ایک گھریلو آلہ یا مشین ہے جو ایک علاقہ یا کمرے کی حرارت اور رطوبت گھٹا کر ٹھنڈا کرتا ہے ۔"@ur . "Android (robot)"@ur . "رابطہ عالم اسلامی عالم اسلام کی ہمہ گیر اور وسیع ترین عوامی تنظیم ہے۔ عالم اسلام کے بائیس ممالک کے ممتاز علماء اور داعیانِ دین کا ایک نمائندہ اجلاس 14/ذی الحجہ1381ھ بمطابق 18/مئی 1962ء کو مکہ مکرمہ میں منعقد ہوا جس میں رابطہ عالم اسلامی کے قیام کی قرارداد منظور کی گئی۔"@ur . "اشہر حرم جنہیں تمام اسلامی مہینوں میں سب سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ یہ چار مہینے ہیں: ذو القعدہ ذوالحجہ محرم رجب"@ur . "قصۂ گنجی یا گنجی کی داستان کو ادبی مؤرخین کو عالمی ادب کی اوّلین کہانی مانتے ہیں ۔ 11 ویں صدی عیسوی میں گنجی مونوگتری کے نام سے جاپانی زبان میں موراساکی شِیکیبو نامی شہزادی نے اس کی تصنیف کی ۔ اس کہانی کا مرکزی کردار ہِکارو گنجی نامی بہادر ہے ۔ 54 جلد پر مشتمل اس ناول کے صفحات 4000 سے متجاوز ہیں ۔ 51 جلدوں میں گنجی کی بہادری کی صفات بیان کیں ہیں ۔ باقی جلدوں میں کائورو نامی شہزادہ کا قصہ ہے ۔ اس ناول کے کرداروں کی تعداد 400 کے قریب ہے ۔ اس ناول کی ہیروئن شہزادی موراساکی ہی ہے ۔ ناول کے آخری حصّوں میں بودھ مذہب کے اثرات پائے جاتے ہیں ۔"@ur . "بحیرہ عرب بحر ہند کا حصہ ہےجو مشرق میں بھارت، شمال میں پاکستان اور جنوبی ایران، مغرب میں جزیرہ نما عرب اور جنوب میں راس غردافی صومالیہ، سقوطرہ یمن اور کنیاکماری (کیپ کومورن) بھارت کےدرمیان گھرا ہوا ہے۔ بھارت کی تاریخ کےوید دور میں اسےسندھو ساگر کےنام سےپکارا گیا ہے۔"@ur . "یونانی حروفِ تہجی ۹ ویں صدی ق۔م۔ کے اواخر یا ۸ ویں صدی ق۔م۔ کے اوائل میں یونانی زبان کی تحریر کے لئے مستعمل حروفِ تہجی ہے ۔ اس کا ارتقا فونیقی حروفِ تہجی سے ہوا ۔ لاطینی حروفِ تہجی سمیت یورپ کے تمام حروفِ تہجی کا ارتقا اسی سے ہوا ۔ اس حروفِ تہجی کا استعمال جدید یونانی زبان کے علاوہ ریاضی کی مختلف علامتوں کے طور پر اور طبیعیات میں شعاعوں کی علامتوں کے طور پر بھی ہوتا ہے ۔"@ur . "شکّر اشیائے خوردونوش کو شیرینی دینے کے لئے استعمال کرنے والی چیز ہے ۔ عام طور پر گنّے سے شکّر پیدا کرتا ہے ۔ مگر کاجر اور دوسرے قندوں سے بھی شکّر بناتا ہے ۔"@ur . "لاطینی حروفِ تہجی یا رومن حروفِ تہجی مغربی دنیا کا سب سے مقبول حروفِ تہجی ہے ۔ اس کا ارتقا مغربی یونانی حروفِ تہجی سے ہوا۔"@ur . "دعوت، دعوہ یا دعوۃ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے مندرجہ ذیل معنی ہو سکتے ہیں: دعا - کسی کو پکارنا، آواز دینا۔ اسی سے لفظ دعا ہے یعنی اللہ کو پکارنا۔ دعوت دین - کسی سے دین میں داخل ہونے کا مطالبہ کرنا۔ نماز کے لیے بلانا، مثلاً حدیث میں ہے اللّہم ربّ ھذہ الدَّعوۃِ التَّامَّۃ ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے اذان و اقامت۔ نسب - کسی سے نسبی تعلق کا اظہار یا دعوی، نضر بن شمیل نے اس کے لیے دِعوۃ (دال کے نیچے زیر) استعمال کیا ہے۔"@ur . "نضر بن شمیل ابوالمازنی التمیمی محدث و فقیہ اور نحو و لغت کا ماہر۔ مرو اور ملک خراسان میں سنت کا اولین علمبردار۔ ائمہ تابعین حمید اور ہشام بن عروہ وغیرہ سے روایت کیا ہے۔ ان کے شاگردوں میں ابن معین اور ابن المدنی وغیرہ ہیں۔ الصفات کے نام سے لغت میں 5 جلدوں میں کتاب تصنیف کی۔ اس کے علاوہ السلاح اور غریب الحدیث ان کی مشہور تصانیف ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "سمیری ادب کانسی دور میں سمیری زبان میں لکھا گیا ادب ہے۔"@ur . "بئر السبع (یونانی: Βηρσαβεε; لاطینی: Bersabee (عربی بئر السبع‎ فلسطین کے قدیم ترین بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔"@ur . "قدیم مصری ادب قدیم مصر میں مصری زبان میں لکھا گیا ادب ہے۔"@ur . "چینی ادب ہزاروں سالوں پر محیط قدیم ادب ہے۔"@ur . "عکادی ادب قدیم ادب ہے جو بین النہرین میں عکادی زبان میں لکھا گیا۔"@ur . "سنسکرت ادب کا آغاز ویدوں کے ساتھ ہی ہو جاتا ہے۔ اس ادب کا زیادہ تر استعمال ہندو مذہب میں ہوتا ہے۔"@ur . "قدیم یونانی ادب چوتھی صدی عیسوی تک قدیم یونان میں لکھا گیا ادب ہے۔"@ur . "لاطینی ادب لاطینی زبان میں لکھے گئے مضامین، تواریخ، شاعری اور دیگر تحاریر پر مشتمل ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "عبرانی ادب میں وہ تمام شعری و نثری تخلیقات و تصانیف شامل ہیں جو کسی بھی دور میں عبرانی زبان میں لکھے گئے۔ عبرانی ادب تاریخ کے مختلف ادوار میں متعارف ہوتا رہا۔ تاہم معاصر عبرانی ادب پر واضح طور پر اسرائیلی ادب کی چھاپ موجود ہے۔ عبرانی ادب کی سب سے اہم کتاب عبرانی و آرامی میں لکھا گیا وہ مجموعہ ہے جسے تنک کہتے ہیں اور یہود نے جسے تقدس کا درجہ دے دیا ہے۔ یہودیت کی بیشتر مذہبی ادبیات عبرانی زبان میں ہیں۔ جیسے تلمود اور بالخصوص اس کا جزو مشنی جو تورات کی شروحات میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے عبرانی زبان میں ہے اور عبرانی ادب کا قابل ذکر حصہ ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "صنعت مصنع لطیف ایسے کاروباری اداروں پر مشتمل ہے جو مصنع لطیف کی اشاعت, ترقی, استقرار, دیکھ بھال اور بحالی کے لئے کام کر رہے ہیں- صنعت میں تربیتی، دستاویزی، اور مشاروتی خدمات بھی شامل ہیں-"@ur . "ملکہ یا رانی ایک ریاست یا ملک کی خاتون حاکم ہوتی ہے ۔ بادشاہ کی بیوی کو بھی ملکہ کہلاتی ہے ۔ ملکہ کو بادشاہ کی طرح حکومت کی تمام اختیارات حاصل ہیں ۔"@ur . "خیالات کو تصویر کی شکل میں ایک ذریعہ پر پیش کرنے کے فن کو تصویر کشی کہتے ہیں ۔ قدیم زمانے سے انسان اپنے خیالات کا تبادلہ اس فن کے توسّط سے کرتے رہتے ہیں ۔ فنِ تصویرکشی سے ناظرین میں مختلف اقسام کے جذبات پیدا کر دیتا ہے ۔ مثل مشہور ہے کہ ایک تصویر کی طاقت ہزار الفاظ کے برابر ہے ۔"@ur . "مُبدّل یا تبدیلکار (Transformer) برقی مشین ہے جو برق یا بجلی کو ایک برقی دائرہ سے دوسرے پر منتقل کر کے پست برقی رو اور بلندوولٹیج والی بجلی کو بلند برقی رو اور پست وولٹیج والی بجلی بناتا ہے ۔"@ur . "تصویر اور الفاظ کی مدد سے لکھی جانے والی کہانی کو مصور قصہ یا کامکس کہتے ہیں ۔"@ur . "کسی قاعدے کے مطابق جسمانی ورزش کے لئے کرنے والے عمل کو کھیل کود کہتے ہیں ۔"@ur . "مغربی کلاسیکی موسیقی میں ہم نوائی (Symphony) یورپی ہمسرائی (Orchesrta) کے مخصوص طرز کا نام ہے ۔ ۱۶ ویں صدی ء میں گیتی ناٹک کے لئے ہمسرائی ہوتی تھی اسے ہم نوائی کہتے تھے ۔ اس کی ترقی یافتہ شکل اتنی دلکش ہو گئی کہ اوپرا ناٹک کے علاوہ آزادانہ طور پر بھی اس کا استعمال ہونے لگا ۔ لہٰذا یہ اب ہمسرائی کا ایک آزاد طرز ہے ۔"@ur . "اَہرامِ جیزہ مصر کے پایۂ تخت قاہرہ کے قریب واقع ایک آثارِ قدیمہ ہے ۔ یہ اَہرامات جیزہ سطح مرتفع پر واقع ہیں ۔ یہ مصر کے قدیم یادگاروں میں سے ایک ہے ۔ یہاں خصوصاً اَہراماتِ عظیم کے نام سے تین اہرامات اور ابوالہولِ عظیم کے نام سے ایک بڑا مجسمہ بھی موجود ہیں ۔ دریائے نیل کے کنارے پر واقع شہرِ جیزہ سے آٹھ کلو میٹر اور قاہرہ سِٹی سینٹر سے پچیس کلو میٹر جنوب مغرب میں یہ واقع ہیں ۔"@ur . "یہ یونیسکو کی فہرستِ عالمی ثقافتی ورثہ ہے ۔"@ur . "پیٹر لویشر 17 ستمبر 1957 کو آسٹریا کے شہر وللاخ میں پیدا ہوئے۔ آپ مئی 2007 سے سیمنز کے صدر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔"@ur . "نائف بن عبدالعزیز آل سعود (1933  تا 16 جون 2012،) سعودی عرب کے ولی عہد اور 2011ء سے وفات تک پہلے نائب وزیراعظم تھے۔ وہ 1975ء سے 2012ء تک سعودی عرب کے وزیر داخلہ بھی رہے۔"@ur . "ادریس آزادؔ پاکستان کے معروف لکھاری ، شاعر ، ناول نگار، فلسفی ، ڈرامہ نگار اور کالم نگار ہیں ۔ انہوں نے فکشن، صحافت ، تنقید، شاعری ، فلسفہ، تصوف اور فنون لطیفہ پر بہت کچھ تحریر کیا ہے۔ ان کا پیدائشی نام \"ادریس احمد\" ہے لیکن اپنے قلمی نام \"ادریس آزادؔ\" سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔ بطور شاعر انہوں نے بے شمار نظمیں تحریر کیں ہیں جو روایتی مذہبی شدت پسندی کے برعکس روشن خیالی کی غماز ہیں۔ ان کی مشہور کتب \"عورت، ابلیس اور خدا\" ،\"اسلام مغرب کے کٹہرے میں\" اور \"تصوف، سائنس اور اقبالؒ\" ان کے مسلم نشاۃ ثانیہ کے جذبے کی عکاسی کرتی ہیں۔ \"روزنامہ دن\" ، \"آزادانہ\" کے عنوان سے ان کے کالم شائع کرتا ہے ۔"@ur . "مصنع لطیفی ترقی دہندہ ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو مصنع لطیف کے ارتقا، اشاعت, استقرار, دیکھ بھال کا کام کر رہا ہو- مصنع لطیفی ترقی دہندہ ذمہ داریوں میں مصنع لطیف کا منصوبہ، خاکہ، تحقیق اور اختبار شامل ہیں- مصنع لطیفی ترقی دہندہ منصوبے کے جائزہ کے لئے اطلاقی سطح پر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں- امریکہ میں ایک مصنع لطیفی ترقی دہندہ کی درجہ بندی 3 عنوان کے تحت کی جاتی ہے- شمارندی مبرمج مصنع لطیفی ترقی دہندہ، اطلاقی مصنع لطیف مصنع لطیفی ترقی دہندہ، نظامی مصنع لطیف چند قابل ذکر مصنع لطیفی ترقی دہندہ مندرجہ ذیل ہیں پیٹر نارٹن (peter norton) رچرڈ گریوٹ (richard garriott) فلپ کھان (philippe kahn) مصنع لطیفی ترقی دہندہ کے کام میں مندرجہ ذیل پہلو شامل ہو سکتے ہیں- مصنع لطیف کا خاکہ (software design) مصنع لطیف کی تنفیذ (software implementation) مصنع لطیف کا ادماج (software integration) معطیات کی منتقلی (data migration) تخصیص (Specification) ضروریات کا تجزیہ (requirements analysis) ممکن العمل مطالعہ (feasibility study) تجزیہ قیمت و فائدہ (cost–benefit analysis) دستاویزکاری (documentation) اختبار (testing) استقرار (maintenance)"@ur . "ایشیا بحر الکاہل مغربی بحر الکاہل کے قریب واقع خطّہ ہے ۔"@ur . "دخانی انجن ایک حرارتی انجن ہے جو دُخان کے ذریعہ کام کرتا ہے ۔ ۱۸ ویں صدی میں جیمس واٹ نے دخانی انجن کی ترقی کی ۔ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں صنعتی انقلاب کی بڑی وجہ یہی دخانی انجن ہے ۔"@ur . "مصنع لطیفی اجازہ ایک قانونی دستاویز ہے جو مصنع لطیف کے استعمال اور تقسیم کی اجازت دیتی ہے- عموما تمام مصنع لطیف کے حقوق نسخہ (copyright) محفوظ ہوتے ہیں ما سوا ایسے مصنع لطیف کے جو دائرۂ عام (public domain) میں ہو- ایک مخصوص مصنع لطیفی اجازہ صارف الآخر کو ایک یا ایک سے زیادہ نقول کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے- کچھ مصنع لطیف، مصنع لطیفی اجازہ کے ساتھ آتے ہیں جب کچھ مصنع لطیفی اجازہ شمارندی مصنع کثیف کی خریداری کے ساتھ او ای ایم (oem) کی صورت میں آتے ہیں- مصنع لطیف، مصنعِ آزاد اور مصنعِ مشترکہ کے ساتھ بھی ہوتے ہیں- مصنع لطیفی اجازہ کی عام طور پر مندرجہ ذیل اقسام ہیں- ملکیت (proprietary) مصنعِ آزاد (freeware) مصنعِ مشترکہ (shareware)"@ur . "فوزیہ وہاب (14 نومبر 1956ء - 17 جون 2012ء) پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی سیاستدان تھیں اور ایوان زیریں پاکستان کی رکن تھیں۔ انہوں نے شیری رحمٰن کی جگہ 18 مارچ 2009ء کو پارٹی کے شریک صدر آصف علی زرداری کے حکم سے پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ سنبھالا۔"@ur . "مراحل اصدار مصنع لطیف سے مراد مصنع لطیف کا ارتقا اور مرحلہ وار پختگی ہے-"@ur . "آئی او ایس ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے ایپل متشرک نے تیار اور تقسیم کیا- آئی او ایس کا پرانا نام آئی فون او ایس تھا- آئی او ایس کا پہلا اصدار 2007 میں آئی فون اور آئی پوڈ لمسی کے لیے تھا، بعد میں اسکا دائرہ وسیع کیا گیا اور اسے ایپل کی دوسری مصنوعات مثلا آئی پیڈ اور ایپل ٹی وی کے لیے بھی استعمال کیا گیا- مائیکروسافٹ کے ونڈوز CE (ونڈوز فون) اور گوگل کے اینڈروئیڈ کے برعکس آئی او ایس کو ایپل کے آلات پر تنصیب کے لیے کوئی نہیں اجازہ (license) درکار نہیں ہے- آئی او ایس کا ذکی محمول منڈی کا حصہ 16 فیصد ہے جو کہ گوگل کے اینڈروئیڈ اور نوکیا کے سمبئین دونوں سے کم ہے-"@ur . "(10 نومبر 1483 – 18 فروری 1546) جرمن راہب، پادری اور الٰہیات دان تھا۔"@ur . "چن شی ہوانگ (259 BC – 210 BC), ذاتی نام ینگ زنگ (嬴政) چینی ریاست چن کے 246 ق م سے 221 ق م تک کے شہنشاہ تھے۔ 221 ق م میں وہ متحدہ چین کے پہلے حکمران تھے۔"@ur . "جذبہ اردو میں عربی سے ماخوذ لفظ ہے جس کے معنی کشش، کھنچاؤ کے ہیں۔"@ur . "مادیت اردو میں عربی سے ماخوذ لفظ ہے جس کے معنی ایسے نظریہ کے ہیں جس کی رو سے سوائے مادے کے دنیا میں کوئی جوہر موجود نہیں ہے یعنی مادہ پرستی۔"@ur . "مشرکیت سے مراد خدا کی ذات یا صفات میں کسی اور کو شریک کرنا، ایک سے زیادہ خدا کے ماننے کا عقیدہ، کثرت پرستی یا اس کے معنی سوائے حق تعالٰی کے دوسرے کو موجود جاننا اور ضد حق تعالٰی کی ثابت کرنے کے بھی ہو سکتے ہیں۔"@ur . "لوکگھر ٹاور، ایک پہرے دار مینار ہے۔ اسے سولہویں صدی کے درمیان میں بنایا گیا تھا۔ یہ موفٹ، ڈمفریز اینڈ گالوے کے قریب واقع ہے۔ اس کو دوبارہ ۱۹۷۰ء میں بحال کردیا گیا اور یہ اب یہ ایک نجی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔"@ur . "دالبندین ضلع چاغی کا ایک تاریخی اور خوبصورت شہر ہے دالبدین میں پیرسید کرم شاہ بابا کا مزار اور شمال میں چاغی کے قریب سیاہ کو کے مقام پر بلانوش کا مزار اور مغرب میں سخی سلطان مشرق میں پلچوٹہ کا مزار ہے . اور جنوب میں راسکوہ کے مقام پر پاکستان کا تاریخی ایٹمی تجربہ کیا گیا۔"@ur . "پیدائش: 12 نومبر 1866(1866-11-12) \t وفات: 12 مارچ 1925 (عمر 58 سال) سن یات سین چینی انقلابی اور جمہوریہ چین کے بانی اور پہلے صدر تھے۔ اس لئے وہ چین کے بابائے قوم بھی کہلاتے ہیں۔"@ur . "کیپرنگٹن قلعہ نما محل، ایک قلعہ نما محل ہے لیکن اسے ایک پہرے دار مینار کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسے پندرہویں صدی میں بنایا گیا تھا (درمیان میں یا آخر میں بنایا گیا، اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں) ۔ یہ دریائے اروائن کے ساتھ ہی واقع ہے یعنی کے کلمارنوک کے نزدیک۔ ۱۸۳۰ء میں اس میں توسیع کی گئی تاکہ اس میں بیرونل گھر بنایا جاسکے۔ اس کی مرمت کرکے اسے ستھرویں یا اٹھارویں صدی میں بحال کر دیا گیا تھا اور اب یہ ایک نجی رہائش گاہ کے طور پر کوننگم خاندان کی طرف سے استعمال کیا جارہا ہے۔ صرف اس کے باغات عام عوام کے لیے کھولے گئے ہیں۔"@ur . "اعلی عدالتی کونسل پاکستان کے نام سے منسوب یہ جز عدلیہ کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کرتی ہے۔آئین پاکستان میں یہ آرٹیکل 209 کے تحت کام کرتی ہے۔"@ur . "مواخذہ کی شقیں ان الزامات کو کہتے ہیں جو کسی عوامی افسر کے خلاف مواخذہ کا عمل شروع کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد انتظامی جسم ان الزامات کا جائزہ لے کر مواخذہ کا فیصلہ کرتا ہے۔ آئینِ پاکستان کی شق 47 کے تحت صدر پاکستان کا مواخذہ کیا جا سکتا ہے۔ مواخذہ کا اختیار پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کیا جا سکتا ہے۔ صدر کے ذہنی یا جسمانی طور پر لاغر ہو جانے یا شدید بدعنوانی کے مرتکب ہونے پر مواخذہ کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "تظاہرہ رئیسیہ home screen"@ur . "پیرسٹیرونا دارالحکومت نکوسیا کے مغرب میں 32 کلومیٹر دور ایک گاؤں ہے- یہ پہاڑی سلسلے ٹروڈوس کے بالکل قریب ہے-"@ur . "کیرینیہ قبرص کے شمالی ساحل پر ایک شہر ہے اسکی وجہ شہرت تاریخی بندرگاہ اور قلعہ ہے-"@ur . "انگریزی=jailbreaking"@ur . "فاماگوستا قبرص کے مشرقی ساحل پر ایک شہر اور فاماگوستا ضلع کا دارالحکومت مقام ہے- یہ نکوسیا کے مشرق میں واقع ہے اور جزیرے کی سب سے گہری بندرگاہ ہے-"@ur . "لیفکا شمالی قبرص میں مورفو (Morphou) خلیج پر ایک شہر ہے- یہ ترکی کے زیر اثر نکوسیا ضلع میں واقع ہے- یہاں یورپی یونیورسٹی لیفکا کا قیام ۱۹۸۹ میں ہوا- یہاں شیخ محمد ناظم الحقاني المعروف شیخ ناظم قبرسی کی رہائش گاہ بھی ہے جو کہ حقانی قبیلے کے نقشبندی روحانی سربراہ ہیں-"@ur . "لارڈ میکالے Thomas Babington Macaulay یا 1st Baron Macaulay ایک انگریز تھا جو لارڈ میکالے (25 اکتوبر 1800 – 28 دسمبر 1859) کے نام سے مشہور ہے۔ لارڈ میکالے (Lord Macaulay) ہندوستان 1934 میں آیا تھا اور گورنر جنرل کی کونسل میں پہلا ممبر برائے قانونی امور بنا۔"@ur . "جمہوریہ قبرص کے چھ اضلاع ہیں- جن کے دارالحکومتوں کے نام مشترک ہیں- اضلاع کو مزید بلدیات میں تقسیم کیا گیا ہے-"@ur . "دالی قبرص کے دارالحکومت نکوسیا کے جنوب مشرق میں ادالیون (Idalion) کے قدیم شہر کے قریب ایک بڑا گاؤں ہے۔"@ur . "مخدوم شہاب الدین جنوبی پنجاب پاکستان کے شہر رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاستدان اور سابقہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نا اہلیت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک صدر و صدر پاکستان آصف علی زرداری کی طرف سے وزات عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ اس سے پہلے وہ ٹیکسٹائل کے وزیر کے عہدے پر فائز رہے۔"@ur . "کنعیرڈی قلعہ نما محل، ایک قلعہ نما محل ہے لیکن اسے ایک پہرے دار مینار کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اسے چودہویں صدی یا سولہویں صدی میں بنایا گیا تھا (یا پھر پندرہویں صدی میں)۔ اس قلعہ نما محل کو انس خاندان نے بنایا تھا۔ اسے قرون وسطی کے قلعہ نما محل کی طرح بنانے کی کوشش کی گئی لیکن یہ ان جیسا نہ بن سکا۔ یہ قلعہ نما محل جنوب مغرب میں ایبرچرڈر گاؤں سے ۲ میل کے فاصلے پر موجود ہے، جدھر اس گاؤں سے دریائے ڈعورون ٹکڑاتا ہے۔ اس قلعہ نما محل کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ متعدد مالکان کے ہاتھوں سے گزر کر انس خاندان کے پاس واپس آگیا ہے۔ ان میں گریگوری خاندان، ایک ستھرہویں صدی کا مشہور خاندان بھی شامل ہے۔ اس خاندان کے ایک فرد ڈیوڈ گریگوری نے بیرومیٹر ایجاد کیا تھا۔"@ur . "]] 1995 سے شفافیت بین الاقوامی مشعر ادراک بدعنوانی شائع کر رہی ہے- جس میں ممالک میں بدعنوانی کے ادراک کی سالانہ درجہ بندی ماہرانہ جائزوں اور تجزیوں کی روشنی میں کی جاتی ہے- مشعر ادراک بدعنوانی میں بدعنوانی کی وضاحت یوں کی جاتی ہے- \"ذاتی فائدے کے لئے عوامی طاقت کا غلط استعمال\"- 2010 سے مشعر ادراک بدعنوانی 178 ممالک کی درجہ بندی \"0=(بہت صاف)\" سے \" 10=(انتہائی بدعنوان)\" کے پیمانے پر کرتی ہے-"@ur . "فلسفیانہ، مذہبی یا اخلاقی بات چیت میں بدعنوانی روحانی یا اخلاقی نجاست، یا کمال مطلوب (ideal) سے انحراف ہے- معیشت میں بدعنوانی ایسی خدمات یا مواد کا حصول جس کا وصول کنندہ قانونی طور پر حقدار نہیں- بدعنوانی کو رشوت، کک بیک (خُفيَہ مُعاہِدے کے تحَت تھوڑی رَقَم لوٹا دينے کا عمَل kickback) یا مشرق وسطی میں بخشیش بھی کہا جا سکتا ہے- حکومت میں یہ ایک منتخب نمائندے کے قومی یا عوامی فیصلے کی بجائے اپنے ذاتی یا پارٹی کے نظریاتی عقائد کے مطابق فیصلے ہیں-"@ur . "فنِ صنعت برائے برقیاتی موسیقی اور برقیاتی موسیقی آلات کے ذریعے پیش کی جانے والی موسیقی کو برقیاتی موسیقی کہتے ہیں ۔"@ur . "برقیات کا استعمال کرتے ہوئے آواز پیدا کرنے کے آلات کو برقیاتی موسیقی آلات یا برقیاتی ساز کہلاتے ہیں ۔ اس طرح کے ساز برقی آڈیو اشارے کے ذریعے آواز پیدا کرتے ہیں ۔"@ur . "بلوز موسیقی (Blues) مالی ، سینیگال ، گیمبیا ، گھانا وغیرہ ممالک سے امریکہ میں بطورِ غلام لائے گئے سیاہ فام لوگوں کی ایک قسم کی موسیقی کا نام ہے ۔ یہ 19 ویں صدی کے اواخر میں دور دراز جنوب میں افریقی امریکی برادری کے اندر مزدور گیت ، کاشتکارانہ گیت ، نعرے اور بھجن سے پیدا شدہ طرزِ موسیقی ہے ۔"@ur . "آوازوں کی منظّم اکائی کو ہجا کہتے ہیں ۔ لفظ کو جزوؤں میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔ مثلاً :- لفظ اچانک کے تین ہجائی جزو ہیں ۔ ' ا ' ، ' چا ' ، اور ' نک ' ۔"@ur . "قدامت پرستی یا قدامت پسندی ایک سیاسی اور سماجی فلسفہ ہے جو روایتی رسوم و رواج کو برقرار رکھنے اور ان کی حمایت کو فروغ دیتا ہے ۔ قدامت پرستی کی پیروی کرنے والوں کو قدامت پرست یا روایت پرست کہا جاتا ہے ۔"@ur . "عمیق جنوبِ امریکہ یا دوردراز جنوبِ امریکہریاستہائے متحدہ امریکہ کے جنوب کے ثقافتی و جغرافیائی خِطّہ جات ہیں ۔ اس میں امریکہ کی الاباما ، جارجیا ، لوزیانا ، مسیسپی ، جنوبی کیرولینا وغیرہ ریاستیں شامل ہیں ۔"@ur . "صحیح طور پر کام کرنے کے لئے جسم یا دماغ کسی چیز کو بُری طرح سے چاہنے کو خوگری یا \"'لت\"' کہتے ہیں ۔ ایسی حالت میں درکار چیز میسر نہ ہوئی تو بےچینی اور اضطراب بڑھ جاتا ہے ۔ اس طرح کے لوگوں کو خوگر یا عادی کہلاتے ہیں ۔"@ur . "زبان کو مختلف علامتوں اور رموز (جسے تحریری نظام کہتے ہیں) کے ذریعے لکھنے کو تحریر کہتے ہیں ۔ تصاویرِ غار اور پینٹنگ اس سے مختلف ہے ۔"@ur . "حسینہ معین پاکستان کی مشہور لکھاری اور ڈرامہ نویس ہیں۔ اُنہوں نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے پاکسستان اور ملک سے باہر بہت سے ڈرامے لکھے۔ اُنہیں حکومتِ پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا گیا ہے۔ حسینہ معین ملف:Haseena Moin."@ur . "اردو ویکیپیڈیا آزاد دائرۃ المعارف ویکپیڈیا کا اردو نسخہ ہے جس کا آغاز جنوری 2004ء کو ہوا۔ 18 دسمبر 2012ء تک اس میں 22,489 سے زائد مقالات موجود تھے۔"@ur . "اقامت یا إقامة‎ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہے کسی چیز کو کھڑا کرنا، درست کرنا۔ اقامت کا لفظ جب کسی ٹھوس چیز کے لیے استعمال کیا جائے تو سیدھا اور درست کرنے کے معنی مراد ہوتے ہیں۔ اور جب کسی ٹھوس چیز کے بجائے معنوی اشیاء کے لیے استعمال کیا جائے تو اس کے معنی پورا پورا حق ادا کردینے کے ہوتے ہیں۔ یعنی متعلقہ کام پوری توجہ اور کامل اہتمام سے انجام دیا جائے۔ شریعت میں اقامت کے لفظ سے دو مفہوم مراد ہوتے ہیں: حالت حضر، قیام کرنا۔ اقامت نماز، نماز کے لیے تیار افراد کو مخصوص الفاظ و انداز میں نماز کی طرف بلانا۔ دور جدید میں بعض اسلامی تحریکات نے اقامت دین کی اصطلاح استعمال کی ہے جو فی الواقع قرآن کریم کی آیت اور حدیث شریف سے ہی ماخوذ ہے۔ ملاحظہ فرمائیں مقالہ اقامت دین۔ 30px"@ur . "صف بندی سے قبل نماز کے لیے موجود افراد کو بلانے کو اقامت کہتے ہیں۔ اذان و اقامت ہر دو کا اصطلاحی مفہوم بلانے یا پکار کے ہی ہوتے ہیں۔ تاہم ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ اذان نماز کے وقت ہونے پر دی جاتی ہے تاکہ مسجد آنے اور نماز کی ادئیگی کے لیے تیاری کر لیں۔ اور اقامت صف بندی سے قبل مسجد میں موجود حاضرین اور نماز کے لیے تیار افراد کو متوجہ کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔ مختلف مسالک میں اذان و اقامت کے الفاظ میں فرق بھی پایا جاتا ہے۔"@ur . "عبید اللہ بیگ، پاکستان کے صوبے سندھ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک معروف دانشور، اردو ادیب، ناول نگار اور کالم نگار تھے۔ آپ اپنے خاندان کے ہمراہ بھارت کے علاقے رام پور سے ہجرت کر کے پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ عبید اللہ بیگ نے 1970ء کی دہائی میں افتخار عارف اور بعد ازاں 1990ء کی دہائی میں غازی صلاح الدین کے ہمراہ پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور پروگرام “کسوٹی“ میں حصہ لیا اور اس پروگرام نے بہت شہرت حاصل کی۔ اپنی وفات تک وہ اسی طرز کا پروگرام پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے لیا کرتے رہے۔ اب تک اس پروگرام کے میزبان قریش پور رہے۔ عبید اللہ بیگ کی بیوی، سلمہ بیگ بھی پاکستان ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں اور ایک عرصے تک مختلف پروگراموں میں میزبان کا کردار ادا کرتی رہیں۔ اس کے علاوہ وہ مشہور ماہر تعلیم بھی ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی تین صاحبزادیاں ہیں۔ ان کی سب سے بڑی صاحبزادی مریم بیگ ہیں جو کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ وہ بھی فنون لطیفہ کے شعبہ سے منسلک ہیں اور تھیٹر اداکارہ ہیں۔ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وہ بھی تعلیم اور فنون لطیفہ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی دوسری صاحبزادی آمنہ فاطمہ آدرش ہیں جو کہ ٹی وی اداکار آدرش کے نکاح میں ہیں اور پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی تیسری صاحبزادی آمنہ بیگ ہیں جو کہ پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ “دی نیوز انٹرنیشنل“ سے منسلک ہیں۔ عبید اللہ بیگ کو ان کی شعبہ تعلیم، زرائع ابلاغ اور دانش کے صلہ میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 14 اگست 2008ء کو “تمغہ حسن کارکردگی“ سے نوازا۔ عبید اللہ بیگ 22 جون، 2012ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔"@ur . "جس میں عامل مطلوب ہوتا ہے۔ جیسے: پانچ وقت کی نماز، روزہ، اسطاعت رکھنے والوں پر زکوۃ اور حج وغیرہ۔"@ur . "جس میں عامل کے بجائے عمل مطلوب ہوتا ہے، اگر کسی کے جانب سے یہ فرض ادا ہو جائے تو سب کے ذمہ سے عمل کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ جیسے: نماز جنازہ، امر بالمعروف، علوم شرعیہ کا حصول وغیرہ۔"@ur . "شعائر شعیرۃ کی جمع ہے جس کے معنی ہے علامت۔ اصطلاح شریعت میں دین اللہ کی تمام علامات شعائر کہلاتی ہیں۔ جیسے نماز، روزہ، زکوۃ، حج، اذان، اقامت اور جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔"@ur . "ناک سانس لینے اور سونگھنے کا عضو ہے ۔ زندہ رہنے کے لئے یہ عضو سب سے اہم ہے ۔ دوسرے جانداروں میں ناک کے مختلف استعمالات ہیں ۔ ہاتھی کو اپنی ناک یعنی سونڈ ہی اپنا ہاتھ ہے ۔ جانوروں میں ناک اہم عضو ہے ۔ اس کے ذریعے جانور بہت کچھ درک لیتے ہیں ۔ سانپ جیسے گزندوں میں ناک نہیں ہوتی ، اس کے بدلے وہ خصوصی عضو کے ذریعے سانس لیتے ہیں ۔"@ur . "پنج تن، عام طور پر اس سے مراد حضرت محمدﷺ ، حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالٰیٰ عنہا، حضرت علی رضی اﷲ تعالٰیٰ عنہ، حضرت حسن رضی اﷲ تعالٰیٰ عنہ اور حضرت حسین رضی اﷲ تعالٰیٰ عنہ ہیں۔ اس کو اہل تشیع، آغاخانی، اسمعیلی، رافیضی اور دیگر فرقے مختلف حاجات اور ضروریات میں انھیں وسیلہ خیال کرتے ہیں اور پنجپتن کے نارے سے تقویت اور مدد حاصل کرتے ہیں۔"@ur . "استخوان بندی جانداروں کے جسم کو شکل و صورت اور تحفّظ دینے والی ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے ۔"@ur . "راجہ پرویز اشرف پاکستان کے پچیسویں اور حالیہ وزیر اعظم ہیں۔ 22 جون 2012 کو قلمدان وزارت سنبھالا۔ اس سے قبل صدر پاکستان آصف علی زرداری کی کابینہ میں مارچ 2008 سے فروری 2011 تک وفاقی وزیر آب و بجلی بھی رہ چکے ہیں۔ نیز ضلع راولپنڈی سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنما میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ راجہ وزارت آب و بجلی کے زمانہ میں کرائے پر چلائے جانے والے بجلی کارخانے لگانے کے کاروبار میں کڑوروں روپے کے غبن کی وجہ سے بدنام ہوئے اور راجہ رینٹل کے عرف سے مشہور ہوئے۔ ان کے زمانہ میں بجلی کی بندش 22 گھنٹہ روزانہ تک پہنچ گئی۔"@ur . "الواح، حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جو تختیاں اتاری گئیں انھیں الواح کہتے ہیں۔ اصطلاحٗ وہ تختیاں جن پر مزہبی کتاب تورات لکھی گئی تھی۔ قرآن پاک میں سورۃ الاعراف میں اس کا ذکر یوں آتا ہے:- وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَاور ہم نے اسے تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی سو انہیں مضبوطی سے پکڑ لے او راپنی قوم کو حکم کر کہ اس کی بہتر باتوں پر عمل کریں عنقریب میں تمہیں نافرمانوں کا ٹھکانہ دکھاؤں گا۔ — القرآن سورۃ الاعراف:145 ان تختیوں کی تعداد کیا تھی اور ان میں کن اشیار کی تفصیل تھی۔ اس کے بارے میں مفسرین میں اختلاف ہے۔ عام طور پر ان کی تعداد ۷ (سات) سے ۱۰ (دس) تک بتائی جاتی ہے۔ نیز تورات میں ہر چیز کی تفصیل سے مراد ہے کہ ہر چیز جن کی ان کو اس وقت حاجت تھی۔"@ur . "ناک پھیپھڑے"@ur . "اقامت کہنے والا۔ مقیم کے شرائط مندرجہ ذیل ہیں: مسلمان مرد عاقل بالغ متقی پاک ان شرائط کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ فرمائیں کتب فقہ۔"@ur . "جسم کے باہر کی معلومات یا ماحول کی تبدیلیاں ذہن تک پہنچانے والے اعضاء کے نظام کو حسّی نظام کہتے ہیں ۔ یہ عصبی نظام کا حصّہ ہے ۔ اس ںظام میں ناک ، کان ، جلد ، زبان ، آنکھ وغیرہ اعضاء شامل ہیں ۔"@ur . "ذیلی نص متن تنفس کے دیگر استعمالات کیلیے دیکھیے: تنفس (ضد ابہام)۔ حیوانی فعلیات میں، تنفس کاری وہ عمل جس میں صاف ہوا سے آکسیجن ، نسیج میں موجود خلیوں میں منتقل ہوتا ہے اور کاربن دو اکسید خلیوں سے ہوا میں شامل ہوجاتا ہے۔ خلیات میں اس داخل شدہ اکسیجن سے استقلابی عوامل جاری و ساری رہتے ہیں اور اس دوران یہ آکسیجن ، گلوکوز کے ساتھ کیمیائی تعامل کر کے پانی ، کاربن دو اکسید اور توانائی پیدا کرتی ہے۔ آکسیجن کی مدد سے ہونے والے اس خلیاتی استقلاب کو بھی تنفس ہی کہا جاتا ہے لیکن تفریق پیدا کرنے کی خاطر حیاتی کیمیاء میں عام طور پر اس کے ساتھ خلیاتی کا اضافہ کر کہ خلیاتی تنفس کی اصطلاح اختیار کی جاتی ہے۔ اصل میں ہوتا یوں ہے کہ آکسیجن کی جسم میں طلب کے آخری خریدار خلیات ہی ہوتے ہیں اور ماحول میں پائی جانے والی آکسیجن کو ہوا کی صورت میں ناک کے راستے جسم میں داخل کر کہ خلیات تک لے جانے کے دوران متعدد مراحل واقع ہوتے ہیں۔ (1) سب سے پہلے تو ہوا کی آکیسجن ، پھیپھڑوں سے خون میں جذب کی جاتی ہے اور اس عمل کو بیرونی تنفس (external respiration) کہا جاتا ہے؛ (2) پھر اس کے بعد وہ آکسیجن خون کے راستے تیرتی ہوئی نسیجوں تک پہنچتی ہے اور یہاں اسے خون سے خلیات میں جذب کیا جاتا ہے ، یہ عمل اندرونی تنفس (internal respiration) بھی کہلایا جاتا ہے؛ (3) اور اب سب سے آخر میں یہ آکسیجن ، خلیات میں آکر خلوی استقلاب میں استعمال کی جاتی ہے اور ATP پیدا کرتی ہے، اسے خلیاتی تنفس (cellular respiration) کہتے ہیں۔"@ur . "راجندر سنگھ بیدی[ترمیم] راجندر سنگھ بیدی اردو کے مصنف، ڈرامہ نویس اور فلمی ہدایت کار تھے۔ وہ 1915ء کو سیالکوٹ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے ہہت سی مشہور بھارتی فلموں کی مکالمہ نگاری کی جیسے ابھیمان، انوپما اور بمل رائے کی مدھومتی شامل ہے۔ اُنہوں نے اپنی ابتدائی زندگی لاہور میں گزاری اور یہاں سے اردو میں تعلیم حاصل کی۔ اُن کی پہلی مختصر کہانی مہارانی کا تحفہ کو سال کی بہترین مختصر کہانی کا انعام لاہور کے ایک ادبی جریدے ادبی دنیا کی طرف سے ملا تھا۔ اُن کی مختصر کہانیوں کا پہلا مجموعہ دان و دام 1940ء میں منظرِ عام پر آیا اور دوسرا مجموعہ گرہن 1943ء میں شائع ہوا۔ اُن کا مشہور اردو ناول ایک چادر میلی سی کا انگریزی میں I Take This Women کے نام سے ترجمہ کیا گیا اور اس پر انہیں ساتھیا اکیڈمی ایوراڈ سے بھی 1965ء میں نوازا گیا۔ اُس کا بعد میں ہندی، کشمیری اور بنگالی میں بھی ترجمہ کیا گیا۔"@ur . "گوندھے ہوئے آٹے میں خمیری اجزا ملا کر سانچے میں پکائ ہوئی روٹی کو ڈبل روٹی کہتے ہیں۔ اسے عموماً ورق نما کاٹتے ہیں اور اسکے دو ورق کے درمیان کوئ کھانے کی چیز رکھ کر سینڈوچ بنایا جاتا ہے۔"@ur . "ایسے بن کباب جن میں ساسیج (sausage) استعمال ہوتا ہے ہاٹ ڈاگ (Hot dogs) کہلاتے ہیں۔ یہ عموماً گول نہیں ہوتے بلکہ لمبوترے ہوتے ہیں۔"@ur . "سوزن سیرینڈن[ترمیم] سوزن سیرینڈن امریکی اداکارہ 4 اکتوبر 1946ء کو نیویارک میں پیدا ہوئیں۔ وہ اپنے نو بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں۔ وہ 1969ء سے فلموں اور ٹیلی وژن میں اداکاری کر رہی ہیں۔اُن کی اداکاری کا آغاز 1969ء کی فلم جو سے ہوا۔ اُنہیں 1995ء کی فلم ڈیڈ مین واکینگ میں بہترین اداکارہ کا آسکر انعام بھی ملا ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی اس انعام کے لیے چار بار نامز ہو چکی تھیں۔"@ur . "نظریہ سازش کسی بھی وقوعہ یا سلسلہ وقائع کی سرّی تشریح۔ یعنی کسی بھی اہم حادثہ یا وقوعہ کے پس پردہ کسی خفیہ ہاتھ یا جماعت کو ذمہ دار ٹھہرانا۔ سازشی نظریہ سازوں کے نزدیک تاریخ ِ عالم کے تمام اہم حادثات کسی پس پردہ کوشش یا سازش کے نتیجہ میں وقوع پذیر ہوئے ہیں۔"@ur . "تثویب عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آواز کے لوٹانے کے ہوتے ہیں۔ تثویب کا اصطلاحی مفہوم نماز کے لیے دوبارہ آواز دینا۔ عہد نبوی و عہد صحابہ میں الصلاۃ خیر من النوم، الصلاۃ الصلاۃ اور الصلاۃ حاضرۃ جسیے الفاظ اس مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔"@ur . "دریائے سابرمتی مغربی بھارت سے بہتا ہے ۔ یہ دریا 371 کلو میٹر لمبا ہے ۔ راجستھان کے ضلع اُدےپور کے اراولی پہاڑ سے نکلاتا ہے ۔ اس کا اکثر حصّہ گجرات سے گزرتا ہے۔ شہر احمد آباد اس دریا کے کنارے واقع ہے ۔"@ur . "قشر الارض کے نيچے واقع ايک موٹى چٹانى پرت ہے۔ يہ سطح زمین سے تقريبا 2900 کلوميڑ گہرى ہے۔ اس غلاف کے اوپرى حصہ ميں درجہ حرارت °870 درجۂ صد (celsius) سے شروع ہوکر اس کى آخرى انتہاء °4400 تک بڑھتا چلا گيا ہے۔ اس غلاف کا اوپرى حصہ ٹھوس چٹانى ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ نسبتاً کم ٹھوس اور سيال ہے۔"@ur . "ہنگل کوریائی زبان کا رسمِ خط ہے ۔ اس میں 24 حروفِ تہجی ہیں ۔"@ur . "انگریزی ویکیپیڈیا آزاد دائرۃ المعارف ویکپیڈیا کا انگریزی نسخہ ہے جس کا آغاز 15 جنوری 2001ء کو ہوا۔ اگست 2009ء تک اس میں تیس لاکھ سے زائد مقالات موجود تھے۔"@ur . "جرمن ویکیپیڈیا آزاد دائرۃ المعارف ویکپیڈیا کا جرمن نسخہ ہے جس کا آغاز مارچ 2001ء کو ہوا۔ اس میں سے زائد مقالات موجود ہیں اور یہ انگریزی ویکیپیڈیا کے بعد دوسرا بڑا ویکیپیڈیا ہے۔ ۔"@ur . "تریمورتی کا تصور ہندو مت میں بنیادی اہمیت کاحامل ہے ۔ یہ تین دیوتاؤں برہما، وشنو اور شیو پر مشتمل ہیں۔برہما ہندؤوں کے نزدیک خالق ہے ۔وشنو ربوبیت کا فریضہ انجام دیتاہے (یعنی پالنے والا)۔ شیو فنا اورموت کادیوتا ہے۔ ہندوؤں کے نزدیک یہ حقیقی ہستیاں ہیں ۔یعنی یہ ہندؤوں کاعقیدہ تثلیث ہے۔"@ur . "صحرائے موجاو[ترمیم] صحرائے موجاو جنوب مشرقی کیلیفورنیا، کچھ حصّہ وسطی کیلیفورنیا، مغربی نیواڈا، شمال مغربی ایریزونا اور جنوب مغربی یوٹاہ پر مشتمل ہے۔ موجاو صحرا کی حد جوشوا درخت سے بنتی ہے۔ اگرچہ صحرا کی آبادی اتنی زیادہ نہیں ہے، مگر کچھ بڑے شہر لینکسٹر، کیلیفورنیا، وکٹر ول، کیلیفورنیا اور سب سے بڑا شہر لاس ویگاس، نیواڈا شامل ہیں۔"@ur . "تلمود عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ لمد (למד) ہے۔ عبرانی میں لمد کے معنی وہی ہوتے ہیں جو عربی میں لمذ کے ہوتے ہیں یعنی پڑھنا۔ اسی سے تلمیذ بمعنی شاگرد بھی آتا ہے۔ تلمود یہودیت کا مجموعہ قوانین ہے جو یہوددیوں کی زندگی میں تقدس کا درجہ رکھتا ہے۔ اور اسے یہودی تقنین میں دوسرا ماخذ قرار دیا گیا ہے۔ تلمود کے دو جزو ہیں: مشنی۔ ہالاخا (فقہ یہود) کا سب سے اولین محموعہ جو دوسری صدی عیسوی تک زبانی منتقل ہوتا رہا۔ جمارہ۔ یہودی حاخامات نے مشنی کی جو تشریحات لکھی اس کا مجموعہ جمارہ کہلاتا ہے۔ مشنی کے اختتام کے بعد یہودی مدراش میں یہی رائج تھا۔ مشنی اور جمارہ یہ دونوں نام آپس میں ایک دوسرے کی جگہ بھی استعمال ہوتے ہیں۔ یہودی ادب میں مشنی کے مماثل ایک اور کتاب موجود ہے جس کا نام بریثا ہے۔ اسے مشنی کی تدوین کے بعد تناییم نے مدون کیا تھا۔"@ur . "فن حرب ایک قدیم چینی عسکری مسودہ/متن ہے جو سون زو سے منسوب ہے جو بہترین عسکری جامع تھا۔"@ur . "ربی (רבי) یہودی عالم و معلم۔ قدیم عبرانی میں اس لفظ کے معنی سردار یا معلم کے ہوتے ہیں۔ تورات کے معلمین کو کہتے ہیں۔ عربی میں اس کے لیے حاخام کا لفظ استعمال ہوتا ہے جو حکیم (חכם) سے ماخوذ ہے۔ عرب ممالک میں یہودی پیشواؤوں کو اسی لقب سے پکارا جاتا ہے۔"@ur . "یشیوا یہودی مدرسہ جہاں ہالاخا اور بالخصوص تلمود کی تعلیم دی جاتی ہے، اور فتاوی صادر ہوتے ہیں۔ 20ویں صدی کے اواخر تک آرتھوڈوکس یشیوا میں عورتوں اور لڑکیوں کی تعلیم ممنوع تھی۔ لیکن حالیہ دور میں بہت سے آرتھوڈوکس یشیوات عورتوں اور لڑکیوں کے لیے بھی کھولے گئے۔ تاہم اصلاحی یہودیت کے یشیوات میں دونوں صنفوں کے لیے تعلیم کا انتظام ہوتا ہے۔"@ur . "اردو-ہندی زبان ہے جو بھارت اور پاکستان میں مشترکہ طور پر بولی جاتی ہے۔. یہ زبان (کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ تاریخی طور پر اسے \"ہندوی\" یا ریختہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "بیت مدراش میں لفظ مدراش عربی لفظ مدرسہ کی عبرانی شکل ہے۔ عربی کا س عبرانی میں اکثر ش ہوجاتا ہے، جیسے سلام کو شلوم۔ پہلی صدی قبل مسیح سے دوسری صدی عیسوی تک یہودیوں کے جو مذہبی مدارس تھے انہیں مدراش یا بیت مدراش کہا جاتا تھا، جہاں یہودی ربی یہودی مردوں کو مذہبی اصول و عقائد کی تعلیم دیتے تھے۔ ان کا طریقہ تعلیم معاصر یشیفات سے مماثل تھا۔ موجودہ دور میں یہ لفظ شول، کولل اور یشیفہ میں مطالعہ کے کمرہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ شول سے علیحدہ عمارت ہوتی ہے۔ تاہم بہت سے شول بیت مدراش کے طور بھی استعمال ہوتے ہیں۔"@ur . "دہلی کی مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کی جو خود مختار ریاستيں بر صغیر میں قائم ہوئیں ان میں سب سے بڑی اور پائیدار حیدر آباد دکن کی مملکت آصفیہ تھی۔ اس مملکت کے بانی نظام الملک آصف جاہ تھے اور اسی نام کی نسبت سے اس کو مملکت آصفیہ یا آصف جاہی مملکت کہا جاتا ہے۔ آصف جاہی مملکت کے حکمرانوں نے بادشاہت کا کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ وہ خود کو نظام کہلاتے تھے اور وہ جب تک آزاد رہے مغل بادشاہ کی بالادستی تسلیم کرتے رہے اور اسی کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری رکھا اور مسند نشینی کے وقت اس سے فرمان حاصل کرتے تھے۔ اس لحاظ سے دکن کی مملکت آصفیہ دراصل مغلیہ سلطنت ہی تھی جو دہلی کے زوال کے بعد دکن میں منتقل ہو گئی تھی۔ اس کے دور میں مغلیہ نظام حکومت نے اور مغلیہ سلطنت کے تحت پرورش پانے والی تہذیب نے دکن میں رواج پایا۔ حکمران مملکت آصفیہ کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:"@ur . "سرخ حجیرے کا خواب چین کے چار مشہور ترین ناولوں میں سے ایک ہے۔ یہ اٹھارویں صدی عیسوی میں چنگ خاندان کے دور میں لکھا گیا۔ یہ چینی ادب کا سب سے اہم ناول مانا جاتا ہے۔"@ur . "زرتشتیت /ˌzɒroʊˈæstriənɪzəm/ ایک مذہب اور فلسفہ ہے جو زرتشتیت کے بانیٔ مذہب زرتشت کے عقائد پر مشتمل ہے۔"@ur . "مصری عربی عرب ملک مصر میں بولی جانے والی عربی زبان ہے۔"@ur . "رومبور، بریر اور بمبوریت کو ملا کر وادی کالاش کا نام دیا گیا ہے، کالاش پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں آباد ایک قبیلہ ہے جنہیں کالاش کافر بھی کہا جاتا ہے ان کے آباواجداد شام سے نقل مکانی کرکے چترال کے رومبور، بریر اور بمبوریت میں آبسے ہیں۔"@ur . "رزمیہ گلگامش میسوپوٹیمیا کی ایک رزمیہ نظم ہے جو ادب کی اولین نظموں میں سے ایک ہے۔ گلگامش کی ادبی تاریخ اوروک کے شاہ گلگامش کے متعلق لکھی گئی پانچ سمیری نظموں سے شروع ہوتی ہے۔ ان میں چار نظمیں اکدی زبان میں مشترکہ رزمیہ کے بنیادی مآخذ کے طور پر استعمال کی گئیں۔"@ur . "نایب صوبیدار رحمت گل خان تمغہء دفاع (1965– پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی چترال میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے معرکہء کارگل، معرکہء سیاچن، سوات آپریشن، آپریشن راہ راست اور دیر میدان آپریشن میں بہادری کا مظاہرہ کر کے پاک فوج کے فوجی اعزازات تمغہ دفاع اور تمغہء بقاء کا اعزاز حاصل کیا۔ آپ کی مادری زبان کھوار ہے لیکن آپ کو پشتو اور اردو زبانوں پر بھی عبور حاصل ہے، چترالی عوام نے رحمت گل خان کے لیے تمغہء امتیاز کے لیے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے-"@ur . "ایلیڈ یا الیاد (بعض اوقات نغمہ ایلین یا نغمہ الییم) روایتی طور پر ہومر سے منسوب ایک رزمیہ نظم ہے۔ یہ نظم اس وقت لکھی گئی جب یونانی اقوام نے ٹرائے (الیم) کے دس سالہ تک جاری رہنے والا محاصرہ کیا۔ ٹرائے کی جنگ کے دوران لکھی گئی۔ اس نظم میں ایکلیز اور شاہ اگاممنون کے درمیان ہونے والی جنگ کے واقعات و حالات شامل ہیں۔"@ur . "ہزارہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے"@ur . "محمد مرسی (پیدائش:20 اگست 1951ء مصر کے سیاستدان اور اس کے پانچویں اور موجودہ صدر ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے عہدے پیشرونیا عہدہ قائد حزب الحریہ وا لعدالہ2011–2012 جانشینموجودہ"@ur . "خطرہ زدہ انواع میں ایسی جاندار شامل ہیں جو خطرہ معدومیت سے دوچار ہیں کیونکہ دنیا میں ان کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے یا ماحولیاتی تبدیلی یا طفیلیت کے باعث بھی کم ہو رہے ہیں۔ عالمی اتحاد برائے تحفظ قدرت نے خطرہ زدہ انواع کے اعداد و شمار جمع کئے ہیں۔ بہت سے ممالک میں ان انواع کی حفاظت کے پیش نظر ان جانوروں کے شکار پر پابندی کا قانون عائد ہے۔"@ur . "بڑی آنت فقاری جانداروں کے نظام انہضام کا ایک حصہ ہے۔"@ur . "تالف لاطینی domesticus کا مطلب ہے \"پالتو بنانے کا عمل\"۔ تالف سے مراد سدھانے کا مطلب نہیں لیا جا سکتا۔"@ur . "چھوٹی آنت گچھے کی شکل کی لمبی سی ٹیوب ہوتی ہے۔ یہ آنت فقاری جانداروں کے معدی مِعَوِی سبیل کا ایک حصہ ہے جو بڑی آنت (The Large Intestine) تک جاتی ہے۔ چھوٹی آنت میں تین مختلف قسم کے عرق خوراک ہضم میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ لبلبے کا عرق چھوٹے چھوٹے غدودوں (glands) سے نکلتا ہے۔ خوراک آنتوں کی دیواروں سے گزرتی ہوئی دودھیا مادے میں تبدیل ہو کر خون میں جذب ہو جاتی ہے۔ چھوٹی آنت کو اگر کھول کر سیدھا کیا جائے تو اس کی لمبائی 21 فٹ بنتی ہے۔"@ur . "الزائمر ایک دماغی مرض ہے۔ ابھی تک اس مرض کا علاج دریافت نہیں ہو سکا۔ یہ مرض خرف کی ایک عام شکل ہے۔ یہ مرض انسان کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ یہ مرض سب سے پہلے جرمن طبیب نفسی (psychiatrist) اور عصبی ماہر امراضیات (neuropathologist) الوئیس الزائمر (Alois Alzheimer) نے 1906ء میں دریافت کیا اور اسی مناسبت سے اس مرض کا نام الزائمر مشہور ہو گیا۔ اکثر اوقات، الزائمر 65 برس سے زائد عمر کے افراد پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ بیماری اس عمر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔ 2006ء میں اس مرض میں 26.6 ملین افراد مبتلا تھے۔ ایک جائزے کے مطابق پوری دنیا میں 2050ء تک ہر آٹھ افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔"@ur . "بن کباب، برگر، ہیمبرگر یا ہیمبرگر سینڈوچ ایسے کھانے ہوتے ہیں جن میں قیمے کے کباب (patty) کو کٹے ہوئے بن (bun) کے درمیان رکھ کر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ فاسٹ فوڈ ریسٹورانٹ کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے۔ ہیمبرگر کا لفظ جرمنی کے شہر ہیمبرگ سے ماخوذ ہے۔"@ur . "Farnsworth–Hirsch fusor یا محض فیوزر سے مراد وہ آلہ ہے جسے TV کے موجد Philo T. Farnsworth نے 1964 کے لگ بھگ جوہر کے مرکزوں کو آپس میں ملانے (nuclear fusion) کے لیئے بنایا تھا۔ دوسری ایسی مشینوں میں جن میں magnetically confined plasma کو گرم کیا جاتا ہے کافی پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔ اسکے برعکس فیوزر ایک بہت ہی سادہ سی مشین ہے جسے گھر میں بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس میں inertial electrostatic confinement تکنیک استعمال ہوتی ہے۔ اسے آج بھی neutron source کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے"@ur . "کھوا ہندوستان میں بولی جانے والی ایک زبان ہے اس زبان کے بولنے والوں کی تعداد ۹۰۰ کے قریب ہے اس زبان کو بوگن زبان بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "جولی گبسن امریکی ریاست ایڈاہو کے شہر لوئیسٹن میں پیدا 6 ستمبر 1913ء کو پیدا ہوئیں۔ اُن کی پہلی فلم 1941ء میں بننے والی نائس گرل تھی جس میں اُن کا مختصر کردار تھا۔ اُن کی پہلی بڑی فلم 1944ء میں بننے والی فلم لکی کاوبوائے تھی۔ وہ مشہورِ زمانہ فلم سیریز تھری اسٹوجیز کی بھی ایک فلم میں کام کر چکی ہیں۔ اُنہوں نے ٹیلی وژن کے ڈرامے فیملی افئیر کے مکالمات نگاری کی نگرانی بھی کی ہے۔ وہ ابھی کیلیفورنیا کے شہر گلینڈل میں رہتی ہیں۔"@ur . "ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا انگریزی زبان میں لکھی جانے والی کتاب (Glossary of the Tribes and Castes of the Punjab and North West Frontier Province) کا اُردو ترجمہ ہے جو عہدِ حاضر کے مصنف جناب یاسر جاوید صاحب نے کیا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "مدراش تنک کے ہر جزو پر موجود تعلیقات و تشریحات کا مجموعہ ہے۔ بعض اجزاء تو چند جملوں پر ہی مشتمل ہے۔ تلمود میں بھی اس کے کچھ حصے پائے جاتے ہیں۔"@ur . "خاتون اول (First Lady) یا بعض اوقات صاحب اول (First Gentleman) ایک ایسی شخصیت کو کہا جاتا ہے جو سربراہ مملکت یا حکومتی سربراہ کا/کی شریک حیات ہو۔"@ur . "اندھا پن ایک علامت ہے جس کی وجہ سے انسان دیکھنے سے قاصر ہوتا ہے۔"@ur . "جناح خاندان گجراتی: જિન્ના પરિવાર) جنوبی ایشیاء کا ایک سیاسی خاندان ہے۔ اس خاندان کی سب سے معروف شخصیات محمد علی جناح ہیں جو ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے بانی ہیں۔ ان کی صرف ایک ہی بیٹی دینا واڈیا تھی۔"@ur . "ہیضہ چھوٹی آنت کی ایک بیماری ہے جو ایک بیکٹیریا وائبرو کولرا کے ذریعے پھیلتی ہے۔"@ur . "سر کو ہونےوالے درد کو دردِ سر یا سردرد کہتے ہیں ۔ کبھی کبھی گردن یا پیٹھ کے اوپر ہونےوالا درد بھی سردرد میں شمار ہوتا ہے ۔ سردرد سب سے زیادہ ہونے والی تکلیف ہے ۔ عام طور پر سردرد کی کوئی سنجیدہ وجہ نہیں ہوتی ۔ لیکن کبھی کبھار سردرد مہلک بیماریوں کا بھی سبب ہو سکتا ہے ۔"@ur . "نکوٹین ایک الکلی نما ہے جو تمباکو کے پتوں میں موجود ایک زہریلا مادہ ہوتا ہے۔ یہ ہیروئن اور کوکین کی طرح انتہائی نشہ آور کیمیائی مادہ ہے۔ انسانی جسم اور دِماغ اس کے بہت عادی ہو جاتے ہیں اور اچھا محسوس کرنے کے لئے بار بار اِس کی طلب ہوتی ہے۔ تمباکو نوشی شروع کرنے کے لئے کوئی جسمانی وجوہات نہیں ہوتیں۔جسم کو خوراک، پانی، نیند اور ورزش کی طرح نِکوٹین کی ضرورت نہیں ہوتی۔ در حقیقت نِکوٹین اور سایانائیڈ جیسے کیمیائی مادے اگر زیادہ مقدار میں لے لئے جائیں تو مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ جدید دور میں تو نکوٹین فلٹر بھی مارکیٹ میں موجود ہے جو سگریٹ کے فلٹر کے پیچھے لگا کر سگریٹ پینے سے سگریٹ کا 100 فیصد نکوٹین فلٹر میں جمع ہوجاتا ہے اور جسم میں داخل نہیں ہوتا۔ یوں یہ سگریٹ ”بے ضرر“ ہوجاتا ہے۔"@ur . "جسم کے لئے ضروری متوازن خوراک نہیں ملنا ہی ناقص غذائیت یا سوئے تغذیہ ہے ۔ سوئے تغذیہ کی وجہ سے بچّوں اور خواتین کی قوّتِ مدافعت کمزور ہو جاتی ہے ۔ اس طرح وہ آسانی سے بیماریوں کے شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس لئے ناقص غذائیت کی معلومات ہونا نہایت ضروری ہے ۔ ناقص غذائیت اکثر متوازن خوراک کے فقدان کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ بچّوں اور خواتین کے زیادہ تر امراض کی بڑی وجہ ناقص غذائیت ہی ہے ۔ ناقص غذائیت خواتین میں خون کی کمی اور گھینگا بیماری ، اور بچّوں میں فالجِ استخوان اور شبکوری وغیرہ امراض کا سبب بنتی ہے ۔ اس کے علاوہ ایسی پچاس بیماریاں ہیں جن کی وجہ بھی ناقص غذائیت یا غیر متوازن خوراک ہے ۔"@ur . "بہرا پن یا نقصِ سماعت جزوی یا کلی طور پر نہ سننے کے عمل کو کہتے ہیں۔      اعداد و شمار موجود نہیں      150 سے کم      150–200      200–250      250–300      300–350      350–400      400–450      450–500      500–550      550–600      600–650      650 سے زیادہ ]]"@ur . "شبکوری آنکھ کی ایک بیماری ہے ۔ اس کے مریض کو دن میں اچھی طرح دکھائی دیتا ہے ، لیکن رات کے وقت نزدیکی چیزیں بھی ٹھیک سے نہیں دیکھ پاتا۔"@ur . "جامع مسجد بھارت کے شہر ناگپور میں مومن پورہ میں واقع ہے۔ اور شہر کی چند اہم عمارتوں میں سے ایک ہے۔ زائرین بڑی تعداد میں اس کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ اس کے مینارے کافی بلند اور پر شکوہ ہیں اور وسیع و عریض گنبد کے نیچے نماز کا ہال ہے جس کے درمیان ایک بھی ستون نہیں۔ مسجد کے احاطہ میں ایک باغ بھی ہے جس میں رنگارنگ پھول پھلواریاں ہیں۔"@ur . "سہیل عباس9 جون 1977ء کراچی، پاکستان میں پیدا ہونے والے پاکستان کےموجودہ کپتان اور ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی ہیں۔ سہیل عباس کا شماردنیا کے سب سے بھترین پینلٹی کارنر میں کیا جاتا ھے۔ سہیل عباس انفرادی طور پر دنیا کے سب سے زیادہ گول بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ سہیل عباس کے اب تک انفرادی گول کی تعداد 345 ہے (2012ء-2013ء)۔"@ur . "عثمان سے مراد مندرجہ ذیل نام ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے:- عثمان ابن عفان:- اسلام کے تیسرے خلیفہ راشد عثمان اول:- سلطنت عثمانیہ کا بانی عثمان دوم:- سلطنت عثمانیہ کا سولواں سلطان عثمان سوم:- سلطنت عثمانیہ کا پچسواں سلطان عثمان دان فودیو:- انیسویں صدی کے اوائل میں نائجیریا کے مسلمانوں میں غیر اسلامی اثرات کو ختم کرکے حقیقی اسلامی تعلیمات کے احیاء کے لیے ایک تحریک کا آغاز کرنے والے عالم اور مصلح تھے جن کی تحریک عام طور پر فولانی جہاد کے نام سے مشہور ہے۔ سید عثمان مروندی:- ایک مشہور صوفی بزرگ تھے نواب میر عثمان علی خان"@ur . "اشوک کمار مشہور بھارتی اداکار 13 اکتوبر 1911ء کو بنگال میں پیدا ہوئے۔ اُنہیں دادا منی کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ وہ بھارتی سینما کے ایک نہایت اہم رکن تھے۔ اُن کو بھارتی حکومت کی طرف سے دادا صاحب پالکے اور پدماشری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اُنہوں نے 275 سے زیادہ فلموں میں اور 30 سے زیادہ بنگالی ڈراموں میں کام کیا۔ 10 دسمبر 2001ء کو 90 سال کی عمر میں ممبئی میں اُن کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "جانی واکر کا استعمال: جانی واکر، شراب - سکاٹ لینڈ کی ایک مرافقہ شراب کا وسمہ جانی واکر، اداکار - بھارتی اداکار"@ur . "حیض یا مخصوص ایام سے مراد وہ خون ہے جو رحم سے بغیر ولادت یا بیماری کے ہر مہینہ فرج کی راہ سے نکلتا ہے۔ یہ سلسلہ تقریباً نو برس کی عمر سے ساٹھ برس کی عمر تک رہتا ہے۔ خون حیض اکثر سیاہ یا سرخ اور گرم ہوتا ہے"@ur . "موٹاپا انسانی جسم کی ایک طبی حالت ہے جس میں انسانی جسم پر چربی چڑھ جاتی ہے اور انسان کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے اور توند نکل آتی ہے۔"@ur . "عالمگیر وبا ایک ایسی مرض کو کہتے ہیں جو ایک انسان سے دوسرے میں پھیلتی ہو اور وسیع پیمانے پر پھیل جائے۔"@ur . "پنسلین مشہور جراثیم کش دوا جو اکثر متعدی امراض کے دفعیہ کے لیے بہت موثر ثابت ہوئی ہے، عموماً اس کے ٹیکے لگائے جاتے ہیں، بہت سی جلدی بیماریوں میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ الیگزنڈر فلیمنگ نے پنسلین کی دریافت کی۔"@ur . "گھی صاف مکھن سے بنایا جاتا ہے جو بر صغیر میں زمانۂ قدیم سے خوراک کے حصّہ کے طور پر مستعمل ہے۔ مکھن کو گرم کرنے کے بعد گھی بنایا جاتا ہے۔"@ur . "'نمونیہ پسلی کا ورم ہوتا ہے جو سل اور دق کی طرح بڑی بیماری ہے۔ ماہرین طب کے مطابق پاکستان دنیا کے ان سات ملکوں میں شامل ہے جہاں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی مجموعی اموات میں انیس فیصد نمونیہ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ صحت کے متعلق عالمی اداروں نے کہاہے کہ دنیا میں زیادہ تر بچے نمونیے اور پھیپڑوں کی بیماری کے باعث مرتے ہیں۔ تاہم ان پر علاج اور احتیاط سے قابو پایا جا سکتاہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر ماہ ترقی پذیر ممالک میں چار سو بچے ان بیماریوں کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر احتیاط اور بروقت علاج کیا جائے تو نمونیہ جیسے مرض سے بچنا مشکل نہیں ہے"@ur . "مکھن دودھ سے بنائی جانےوالی چیز ہے۔ اشیائے خوردونوش میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر روٹی ، ڈبل روٹی اور پراٹھا میں مَلا کر کھایا جاتا ہے۔"@ur . "چیچک یا \"ماتا\" یا \"سیتلا\" ایک بہت عام وبائی مرض ہے ۔ اس بیماری میں چھوٹے بڑے دانے یا پھنسیاں تمام بدن اور کبھی بعض دوسرے مقام پر نکلتی ہیں، اس کے ساتھ عموماً درد سر اور بخار اور درد کمر ہوتا ہے، یہ دانے ابتدا میں سرخ اور پکنے پر سفیدی مایل ہوجاتے ہیں اور ان میں پیپ پڑ جاتی ہے۔"@ur . "پولیو ایک بیماری کا نام ہے جو شخص در شخص منتقل ہو سکتا ہے۔      معطیات موجود نہیں      <0.3      0.3-0.75      0.75-1.2      1.2-1.65      1.65-2.1      2.1-2.55      2.55-3      3-4      4-5      5-7.5      7.5-10      >10 ]]"@ur . "شحم ، موم ، شحم تحلیل کرنےوالے حیاتین وغیرہ کو شحمیات کہتے ہیں۔ توانائی کی فراہمی اسی سے ہوتی ہے۔ شحمیات جسم کے تمام حصّوں میں خون کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔ جسم میں شحمیات کا ایک توازن ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے خون میں شحمیات زیادہ ہو جائے تو شریانوں میں جمع ہو کر انھیں تنگ کرتا ہے یا دوران خون کو روکتا ہے۔ آخر جسم کے مختلف اعضاء میں خون کا بہاؤ کم کر کے نقصان پہنچاتا ہے ، اور احتشاء عضل قلب یا سکتہ کا سبب بنتا ہے۔"@ur . "مچھر مکھی کی ایک قسم ہے۔"@ur . "محمد قاسم نانوتوی (1833ء-1880ء) غیر منقسم ہندوستان کے ایک متبحر عالم، تحریک دیوبند کے سرکردہ قائد اور دار العلوم دیوبند کے بانیان میں سے ہے۔ مولانا قاسم نانوتوی کی پیدائش 1833ء میں بھارت کے شہر سہارنپور کے قریب واقع ایک گاؤں نانوتہ میں ہوئی۔"@ur . "مفصلی پایہ یا مفصلی ایک غیر فقاری جاندار ہے جو ہڈیوں کے بغیر ہوتے ہیں۔ مفصلی پایہ کے حصے سر _______________________ سینہ _______________________ پیٹ _______________________ 80px مفصلی پایہ کے حصے"@ur . "حبلیات ریڑھ کی ہڈی والے رکھنے والے جانداروں کو کہتے ہیں۔ حبلیات کی 60،000 سے زائد اقسام ہیں۔ ان میں سب سے بڑا جاندار نیلی وھیل ہے جو خطرہ زدہ انواع میں شامل ہے اور سب سے تیز جاندار شاہین ہے۔"@ur . "کبوتر ایک پرندہ ہے۔ فاختہ بھی اسی نسل سے ہیں۔ اس کی تقریباً 300 اقسام ہیں۔"@ur . "شارک مچھلیوں کے ایک گروہ کا نام ہے۔ شارک مچھلیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کی سننے کی حس بہت تیز ہوتی ہے۔ وہ مختلف چیزوں کو سونگھنے اور اپنے اردگرد کے ماحول میں حرکات کا اندازہ لگانے میں بھی بڑی تیز ہوتی ہیں۔"@ur . "کترنے والا پستانیہ جانوروں کے ایک طبقے کا نام ہے۔"@ur . "حیوانات رئیسہ پستانیہ جانوروں کا ایک طبقہ ہے۔ تحتی زمرے کا ابتدائی دور کے حیوانات ریئسہ جن میں بوزنہ، لیمور ، لورائز ، گلاگو اور ٹاریسر شامل ہیں"@ur . "حوتیہ ایسے بحری ممالیہ جانداروں کا طبقہ جو ثانوی آبی، پھولے ہوئے اور مچھلی جیسا جسم رکھتے ہیں۔ ان حیوانات میں وھیل، ڈالفن اور بحری خنزیر یا \"سنگ ماہی\" شامل ہے۔"@ur . "عتائق یکخلوی نامیائی یک خلوی جانداروں کا ایک گروہ ہے۔"@ur . "زبان ہے جو بھارت اور پاکستان میں مشترکہ طور پر بولی جاتی ہے۔. یہ زبان (کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ تاریخی طور پر اسے \"ہندوی\" یا ریختہ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "فُطر حقیقی المرکزیہ نامیات کے گروہ کا ایک رکن جاندار ہے جس میں خمیر، پھپھوندی اور کھمبی جیسے شامل ہوتے ہیں۔ ان نامیوں کی جماعت بندی بطور مملکت، فنگی، شمار کی جاتی ہے جو نباتات، جانوروں اور بیکٹیریا سے مختلف ہوتے ہیں۔"@ur . "اولانیات حقیقی المرکزیہ یک خلوی جاندار ہے۔ تاریخی طور پر یہ پروٹسٹا مملکت سے تعلق رکھتے ہیں جو زیادہ تر یکخلوی نامیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔"@ur . "نمک کا استعمال: خوردنی نمک - کھانے والا نمک نمک (کیمیاء) - کیمیائی آئیون مرکب"@ur . "A: دیبوران خصائص B: سیزیم کلورائیڈ C: ایف پی2 D: سیلیکون E: گروب عمل انگیز F: زیولیٹ G: کاپر(II) ایسیٹیٹ]] غیر نامیاتی کیمیاء علم کیمیاء کی ایک شاخ ہے جو غیر نامیاتی مرکبات سے متعلق ہے۔ کیمیاء کی یہ شاخ نامیاتی مرکبات کے علاوہ تمام کیمیائی مرکبات کا احاطہ کرتی ہے جو نامیاتی کیمیاء سے متعلق ہیں۔"@ur . "تحلیلی کیمیاء علم کیمیاء کی ایک شاخ ہے۔"@ur . "عالم اسلام کے ممتاز مفکر جن کی تحقیقات نے علمی طبقہ میں ایک ہلچل بپا کردی۔ عالم یہودیت کی سریت سے پردہ اٹھایا جس کے نتیجہ میں انتہائی خفیہ گوشے دنیائے اسلام کے سامنے وا ہوئے۔ اسرار عالم کی لسانیات اور متعدد الفنون صلاحیت کی مثال اپنے ہم عصروں میں مشکل سے ہی ملے گی۔"@ur . "کیمیائی لحاظ سے نمک ایک آئونی مرکب ہے۔ جب تیزاب کو اساس میں یا اساس کو تیزاب میں ملایا جائے تو ایک کیمیائی عمل واقع ہوتا ہے جسے تعادل کہتے ہیں۔ اِس عمل]] کے نتیجہ نمک کی صورت میں نکلتا ہے۔"@ur . "بادشاہ 1999 ء میں منظرِ عام پر آئی اردو فلم ہے۔ اس فلم میں شاہ رخ خان اور ٹوینکل کھنّہ نے اہم کردار ادا کیا۔ اس فلم کے موسیقار انو ملک ہے اور نغمہ نگار سمیر ہے۔"@ur . "ماءی نیم اِز خان (یعنی میرا نام خان ہے) 12 فروری 2010 ء کو منظر عام پر آئی بالی وڈ فلم ہے۔ شاہ رخ خان اور کاجول نے اس فلم میں اداکاری کی ہے۔"@ur . "برفشار یا برف کا طوفان پہاڑوں پر برف کے طوفان کو کہتے ہیں۔"@ur . "دل تو پاگل ہے ہدایت کار: یش چوپڑا :بینر یش فلمس تخلیق کار: یش چوپڑا ، آدتیہ چوپڑا اداکار:شاہ رخ خان ، مادھوری دیکشت ، اکشے کمار ، کرشمہ کپور سال: 1997 فلم کی قِسم زبان:اُردو زمرہ:بالی وڈ موسیقی و نغمہ موسیقی:اُتّم سنگھ نغمہ نگار:آنند بکشی گلوکار: اُدت نرائن ، لتا منگیشکر فلم دل تو پاگل ہے 31 اکتوبر 1997 ء میں منظرِ عام پر آئی بالی وڈ فلم ہے۔ اس فلم میں شاہ رخ خان ، مادھوری دکشت ، اکشے کمار ، کرشمہ کپور وغیرہ نے اداکاری کی۔ اس فلم کو بھارتی قومی اعزاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا ہے۔"@ur . "ال نینو جنوبی ارتعاش یا ال نینو ارتعاش/تغیر آب و ہوا کا ایک قرینہ ہے جو بحر الکاہل میں اندازاً ہر پانچ سال بعد آتا ہے۔"@ur . "آب و ہوا فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے جس کے معنی ہیں موسمی کیفیت، کسی مقام پر پانی اور ہوا کی تاثیر یا طبیعی اور جغرافیائی اثرات جو صحت، مرض اور پیداوار سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "سلسله ترخان سندھ کے ایک حکمرانوں کا سلسلہ تھا جس نے سندھ پر 1554 تا 1591ء تک مکمل خودمختاری کے ساتھ حکومت کی- یہ ایک مغل و ترک نژاد سے تعلق رکھنے والا خاندان تھا- اس کے بانی میرزا محمد عیسیٰ ترخان تھے-"@ur . "عالمی حرارت سے مراد دنیا اور بحار کے درجہ حرارت میں انیسویں صدی سے اضافہ ہے جو آج تک جاری ہے۔"@ur . "عبدالرحیم نام ۔ خان خاناں خطاب ۔ بیرم خان کا فرزند ۔ لاہور میں پیدا ہوا۔ بیرم خاں کے قتل کے بعد جب کہ اس کی عمر ابھی پانچ سال تھی اکبر اعظم نے اسے اپنے پاس بلا لیا اور شہزادوں کے ساتھ پرورش کی۔ بیس سال کی عمر میں اس کو جہانگیر کا اتالیق بنا گیا۔ مختلف معرکوں مں سپاہیانہ جوہر دکھائے اور کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ بعہد جہانگیر وفات پائی۔ بہادر سپاہی اور عالم فاضل آدمی تھا۔ عربی ، فارسی ، ترکی ، سنسکرت کا ماہر تھا۔ ہندی میں شعر کہتا تھا۔ شہنشاہ اکبر اعظم کے نورتنوں میں سے ایک رتن تھا۔"@ur . "معدن ایک ٹھوس کیمیائی مادے کا نام ہے جو حیاتی جغرافیائی کیمیاء (Biogeochemistry) کے عوامل سے تشکیل پاتا ہے جس میں تجریبی صیغہ کے خصائص موجود ہوتے ہیں۔"@ur . "خان خاناں ایک خطاب تھا جو عام طور پر مغل اپنے کسی خاص امیر کو اس کی مقبول و معروف کاوشوں کے باعث انہیں عنایت کرتے- خان خاناں اول - بیرم خان خان خاناں دوئم - منعم خان اول خان خاناں تریہم - عبدالرحيم خان خان خاناں چارہم - مہابت خان خان خاناں پنجم - آصف خان خان خاناں شیشم - میر جملہ دوئم خان خاناں ہفتم - نجابت خان خان خاناں ہشتم - ؟ خان خاناں نہم - منعم خان دوئم خان خاناں دہم - ؟ خان خاناں یازدہم -"@ur . "فلمی نغمے گانے والے گلوکار کو پسِ پردہ گلوکار کہتے ہیں۔ پسی پردہ گلوکار پردے کے پیچھے گلوکاری کا کردار نبھاتے ہیں اور ان کے گائے ہوئے گیت اداکاروں کے لئے فلمایے جاتے ہیں۔ یعنی اداکاروں کے لئے پسِ پردہ گلوکاروں کی آواز استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "ہلال بن امیہ، ایک صحابی رسول ﷺ تھے۔ آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ قبیلہ اوس کے خاندان واقف میں پیدا ہوئے۔ آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی والدہ کا نام امیہ تھا۔ بیعت عقیہ ثانیہ کے بعد اسلام لائے۔"@ur . "انو ملک بالی وڈ فلموں کے موسیقار ہے۔ ان کی پیدائش 2 نومبر 1960ء میں ہوئی۔ 1981ء سے اب تک وہ بولی وڈ فلم صنعت سے وابستہ ہے۔ انھوں نے کچھ فلموں میں گلوکاری بھی کی ہے۔ ان میں بازی گر ، بادشاہ ، ہر دل جو پیار کریگا ، میں ہوں نا ، جڑواں وغیرہ افلام شامل ہیں۔"@ur . "رامی، پورا نام حسن بن محمد شرف الدین۔ صاحب طرز ایرانی ادیب۔ اس کی شہرت رسالہ انیس العشاق کی وجہ سے ہوئی۔ یہ ان کی معروف عام شاعرانہ تشبیہات و استعارات کا رسالہ ہے۔ جو انسانی جسم کے مختلف اعضاء کے بیان میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ کتاب ۱۳۷۳ء سے قبل مکمل ہوئی۔ اس کتاب انیس العشاق کے علاوہ اس کی اور کوئی کتاب دستیاب نہیں ہے۔"@ur . "چوہدری ظہور الٰہی گجرات، پنجاب، پاکستان کے سیاستدان تھے۔ وہ چوہدری خاندان کے سرپرست اعلٰی تھے اور پاکستانی سیاستدان چوہدری شجاعت حسین کے والد تھے۔"@ur . "چوہدری وجاحت حسین جو \"کمانڈر گجرات\" کے نام سے بھی مشہور ہیں چوہدری ظہور الٰہی کے بیٹے اور پاکستانی سیاستدان ہیں۔"@ur . "مونس الٰہی پاکستانی سیاستدان ہیں۔ وہ سابق وزیر اعظم پاکستان، سابق وزیراعلٰی پاکستان اور موجودہ نائب وزیراعظم کے بڑے بیٹے اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے بھتیجے اور چوہدری ظہور الٰہی کے پوتے ہیں۔ مونس الٰہی 12 اپریل 1976ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔"@ur . "چوہدری شفاعت حسین گجرات، پاکستان کے موجودہ ناظم مہیں۔ وہ سابق وزیر اعظم پاکستانچوہدری شجاعت حسین کے بھائی ہیں۔"@ur . "نائب وزیر اعظم پاکستان کا عہدہ 25 جون 2012ء کو وزیراعظم پاکستان نے تخلیق کیا۔ پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلا کام پاکستان مسلم لیگ ق کے مطالبہ پر اس عہدہ کی منظوری دے کر کیا۔ چوہدری پرویز الٰہی پاکستان کے پہلے نائب وزیر اعظم بنائے گئے۔"@ur . ""@ur . "آب حیات نام سے دو کتابیں خاصی مشہور ہیں: آب حیات از مولانا محمد قاسم نانوتوی۔ آب حیات از محمد حسین آزاد۔"@ur . "یعسوب، ایک نام ہے۔ اس نام کا مطلب ہے بادشاہ، شہزادہ، چیف یا بڑا۔ حضرت محمد ﷺ کے ایک گھوڑے کا نام یعسوب تھا۔"@ur . "فلم فیئر اعزاز برائے بہترین پس پردہ گلوکارہ فلم فیئر کا ایک اعزاز ہے جو بالی وڈ فلموں میں بہترین پس پردہ گلوکارہ کی خدمات کے اعتراف میں ہر سال کسی ایک گلوکارہ کو دیا جاتا ہے۔"@ur . "فلم فیئر اعزاز 'ٹائمز گروپس' کی طرف سے بالی وڈ فلموں کی بہترین کارکردگیوں کے لئے سالانہ دئے جانے والے فلمی اعزازات ہیں۔ فلم فیئر اعزاز کی تقریب بھارتی اردو فلمی تاریخ کے سب سے پُرانا اور سب سے اہم واقعہ ہے۔ اس اعزاز کا آغاز 1954ء میں ہوا۔"@ur . "شعار"@ur . "یقطین، وہ کدو کا درخت جس کے نیچے حضرت یونس علیہ السلام نے بیماری کی حالت میں اس وقت پرورش پائی تھی، جب مچھلی نے آپ علیہ السلام کو پیٹ سے اگلا تھا۔ سورۃ مافات کی ۱۴۵-۱۴۶ ویں آیات میں اس کا پورا پورا ذکر آیا ہے۔"@ur . "یزید بن مہلب، بنو امیہ کے خلیفہ سلیمان بن عبدالمالک کا ایک ممتاز فوجی جرنیل تھا۔ یہ خراسان کا گورنر بھی رہا ہے۔ اس نے امویوں کے خلاف بڑی بغاوتیں و شورشیں پیدا کیں تھیں۔ واسط پر چڑھائی کرکے قابض ہوا تھا۔ یزید بن مہلب، مسلمہ بن عبدالمالک سے مقابلہ کرتے ہوئے مارا گیا۔"@ur . "مرکز قیادت جمع: مراکز قیادت"@ur . "مادری تنظیم"@ur . "میزانیہ"@ur . "لاادریا، ایک ایسا فرقہ ہے جو خدا کے عدم اور وجود دونوں پر شک و شبہ کرتا ہے اور جن کا عقیدہ یہ ہے کہ خدا اور دوسری غیرمادی اشیاء کی ہستی کے متعلق ہمیں نہ تو کچھ علم ہے اور نہ غالبا کبھی ہوگا۔"@ur . "خلا میں روشنی کی رفتار 299,792,458 میٹر فی سیکنڈ ہے. اسےعام طورپر c سے ظاہر کیا جاتا ہے"@ur . "لات، دور جاہلیت میں اہل عرب کا ایک بت کا نام ہے جو مربع شکل کا تھا اور سفید پتھر کا بنا ہوا تھا اور اسے اہل عرب خدائی درجہ دیتے تھے۔ اس بت کی عبادت کرتے تھے۔ اس بت کی عبادت عرصہئ دراز تک ہوتی رہی ہے۔ طائف میں یہ بت رکھا ہوا ہے۔"@ur . "الکا اجیت ایک بچہ گلوکارہ ہے۔ انھوں نے ڈھائی سال کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا۔"@ur . "شبنم مجید پاکستانی گلوکارہ ہے۔ انھوں نے آٹھ سال کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا۔"@ur . "فریق، عربی زبان میں اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کی ایک جماعت یا قافلے کا ایک حصہ۔ ترکی میں فوج کی ایک بڑی جماعت کے سپہ سالار کو اور بحری بہڑے کے نائب امیر البحر کو فریق کہا جاتا ہے۔"@ur . "عبدالعزیز ابن موسی، پورا نام عبدالعزیز ابن موسی بن نصیر۔ اندلس کے شہرہ آفاق فاتح موسی بن نصیر کا بیٹا اور اپنے باپ کے شام روانہ ہونے کے بعد اندلس کا پہلا والی بھی۔ موسی بن نصیر نے جاتے وقت اسے نصیحت کی تھی کہ وہ فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھے اور مفتوحہ علاقوں میں امن و آشی قائم کرے۔ بعض تذکروں میں یہ بھی لکھا آیا ہے کہ موجودہ پرتگال کا ایک حصہ نیز بنبلونتہ اور ناربون کے درمیانی نیم کوہستانی علاقے اس کے عہد حکومت میں فتح ہوئے تھے۔"@ur . "کشف الظنون، علامہ ملا کاتب چلبی کی عربی زبان میں لکھی گئی تصنیف کا ایک نام ہے۔ اس کا پورا نام کشف الظنون عن اسامی الکتب والفنون ہے۔ اس میں کئیں بڑی تصانیف کے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہے اور مختلف علوم و فنون کے متعلق تفصیلی معلومات بہم پہمچائی گئی ہے۔"@ur . "فزاری، پورا نام ابراہیم بن محمد بن ابی حض فزاری۔ آٹھویں صدی ہجری میں کوفہ کے ایک عالم تھے۔ آپ اعمش رحمتہ اﷲ علیہ کے شاگرد تھے اور ثفیان ثوری رحمتہ اﷲ علیہ کے استاد تھے۔ آپ خاندان فزارہ، جو کہ قبیلہ غطفان کی ایک شاخ تھی، سے تعلق رکھتے تھے۔"@ur . "کعب بن جماز رضی اﷲ تعالٰی عنہ، پورا نام کعب بن جماز بن مالک ہے۔ آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ صحابی رسول ﷺ میں سے تھے۔ آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ انصاری صحابہ میں سے تھے۔ جنگ بدر میں جوان مردی سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔"@ur . "فضل بن محمد ملتانی، پورا نام فضل بن محمد بن زکریااسد قریشی ملتانی۔ آپ شیخ فضل اﷲ ملتانی کے نام سے زیادہ مشہور ہوئے۔ اپنے والد ماجد سے علم اور تعلیم حاصل کیا۔ آپ فقیہ اور زاہد تھے۔ ان کے تلامذہ میں شیخ شمس الدین مصری محدث شامل تھے۔ سلطان قطب الدین مبارک شاہ کے زمانے میں نائب وزیر تھے۔"@ur . "الیشا چنائی بھارتی پاپ گلوکارہ ہونے کے ساتھ بھارتی اردو فلمی پس پردہ گلوکارہ بھی ہیں۔ ان کے البمس بہت مشہور و معروف ہیں۔ الیشا کے ابتدائی البموں میں جادو ، بیبی ڈال اور آہ الیشا شامل ہیں۔ انھوں نے 1980ء کی دہائی میں ٹارزن ، ڈانس ڈانس ،کمانڈو اور گرو وغیرہ میں مقبول نغمے گائے۔"@ur . ""@ur . "کے ایس چترا یا چترا بھارتی پس پردہ گلوکارہ ہے۔ انھوں نے ملیالم ، تامل ، اردو، تیلگو ، اڑیہ ، کنڑا، بنگالی اور آسامی وغیرہ زبانوں میں کل پندرہ ہزار فلمی گیت اور چار ہزار دیگر نغمات گائے۔ انھیں قومی اعزاز برائے بہترین گلوکارہ اور مختلف ریاستی حکومتوں کے اعزازات سے نوازا ہے۔ 2005ء میں پدم شری اعزاز سے نوازا گیا۔"@ur . "اردو میں افسانہ نگاری پریم چند کے زمانے سے پہلء شروع ہو چکی تھی۔"@ur . "فن ، تعلیم، ادب ، سائنس ،کھیل کود ، خدماتِ عامہ وغیرہ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے بھارتی شہریوں کو بھارتی حکومت کی طرف سے عطا کرنے والا اعزاز ہے پدم شری۔ یہ بھارت رتن ، پدم وبھوشن ، پدم بھوشن کے بعد دینے والا سب سے امتیازی اعزاز ہے۔ 2012ء تک یہ اعزاز 2497 افراد کو عطا کیا گیا ہے۔"@ur . "پدم وبھوشن بھارت کا دوسرا بڑا شہری اعزاز ہے جو وطن کے لئے غیرفوجی میدانوں میں انمول خدمات کے لئے دیا جاتا ہے۔ 2 جنوری 1954ء میں اس اعزاز کا آغاز ہوا۔ یہ اعزاز صدر جمہوریہ ہند کے ذریعہ عطا کیا جاتا ہے۔ دوسرے اعزازوں میں بھارت رتن اور پدم بھوشن سے پہلے دیا جانے والا اعزاز ہے پدم وبھوشن۔ اس اعزاز کے بعد تیسرا شہری اعزاز پدم بھوشن ہے۔ یہ اعزاز کسی بھی میدان میں اعلیٰ اور قابلِ ذکر خدمات کے لئے دیا جاتا ہے۔"@ur . "بریدی رمز zip code"@ur . "بختاور"@ur . "Ionosphere"@ur . "پدم بھوشن بھارت کا تیسرا بڑا شہری اعزاز ہے۔ بھارت رتن اور پدم وبھوشن کے بعد بھارت کا سب سے امتیازی شہری اعزاز ہے پدم بھوشن۔ 2 جنوری 1954ء کو صدر جمہوریہ ہند نے پدم بھوشن کی اشاعت کی۔ اپنی اپنے میدانوں میں امتیازی کارکردگی کے اظہار کرنے والوں کے لئے یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔ جنوری 2010ء تک کل 1111 افراد کو یہ اعزاز عطا کیا گیا۔"@ur . "نینوسیکنڈ ایک سیکنڈ کا ایک ارب واںحِصّہ ہوتا ہے یعنی ایک سیکنڈ میں 1،000،000،000 نینوسیکنڈ ہوتے ہیں. اس کی علامت ns ہے۔ ایک نینوسیکنڈ میں 1000 پیکوسیکنڈ اور  1⁄1000 مائیکروسیکنڈ ہوتے ہیں."@ur . "مدرسہ فراہی دین اسلام کو سمجھنے کا وہ زاویہ نظر ہے جو برصغیر کے صاحب دانش عالم دین مولانا حمید الدین فراہی نے وضع کیا ہے."@ur . "مولانا محمد اسحاق پاکستان کےایک معروف محقق عالم دین ہیں. مولانا اسحاق وحدت امت کے زبردست حامی وداعی ہیں. مختلف دینی مسائل پر وہ اپنے ایک منفرد پرجوش انداز سے کلام کرتے ہیں. مولانا اسحاق پاکستان کے واحد محقق عالم دین ہیں جو اہل روایت ہونے کے ساتھ ساتھ شاندار دانش بھی رکھتے ہیں اور شریعت کے مختلف مسائل پر کلام کرتے وقت نہ صرف صحیح روایات پر استدلال قائم کرتے ہیں بلکہ اس سلسلہ میں عقلی دلائل سے حاضرین کو قائل کئے بنا نہیں رہتے. مولانا اسحاق جذبات کے ساتھ ساتھ دلائل بھی قوی رکھتے ہیں۔"@ur . "ابو علی کاتب رحمتہ اﷲ علیہ، ایک صوفی بزرگ اور ولی کامل تھے۔ مصر کے مشائخ زعظام میں سے تھے۔ سلسلہ نقشبندیہ کے صاحب کرامت بزرگ تھے۔ سلسلہ بیعت ابو علی رودباری رحمتہ اﷲ علیہ کے ذریعے حضرت جنید بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ تک پہنچتا ہے۔ آپ رحمتہ اﷲ علیہ نے ابو بکر مصری رحمتہ اﷲ علیہ سے بھی فیض حاصل کیا۔ انوار اصفیاء کے مطابق پتہ چلتا ہے کہ مصر ہی میں وفات پائی۔"@ur . "قدوس، خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ قرآن پاک میں آیا ہے:- ” وہ ایسا ﷲ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بادشاہ ہے، پاک ذات ہے، تمام عیبوں سے بری ہے، امن دینے والا ہے، نگہبان ہے، بڑا دباؤ والا ہے، بڑی عظمت رکھتا ہے۔ “"@ur . "برنامج تحقیق فعال شفق اعلی تعدد جس کو مختصراً HAARP کہا جاتا ہے، آئونی کرہ سے متعلق ایک تحقیقی برنامج (program) ہے جس میں مشترکہ طور پر امریکی فضائیہ، امریکی بحریہ، جامعہ الاسکا اور ڈارپا سرمایہ فراہم کررہے ہیں۔ اس برنامج کا مقصد کرۂ ہوا کا سب سے بالائی حصہ آئونی کرہ کا تحلیلی و تجزیاتی مطالعہ اور کرہ آئونی طرزیات کی صلاحیت کی تحقیق کرنا ہے تاکہ لاسلکی اطلاعات و ابلاغیات اور مواصلاتی کارکردگی اور نگرانی میں بہتری لائی جاسکے۔ یہ برنامج ایک قطب شمالی ادارہ ہارپ ریسرچ اسٹیشن کے زیرانتظام مکمل کیا جارہا ہے۔ یہ ادارہ امریکی صوبہ الاسکا کے علاقہ گاکونا سے قریب ایک جگہ پر واقع ہے جو امریکی فضائیہ کی ملکیت ہے۔ ہارپ ریسرچ اسٹیشن میں سب سے اہم آلہ کرہ آئونی تحقیقی آلہ ہے۔ یہ ایک طاقتور ترین برقناطیسی تعددات کو نشر کرنے والے ترسیلہ (transmitter) کی صلاحیت کا حامل آلہ ہے جس میں 180 محاسات (antennas) موجود ہے۔ اس آلہ کو کرہ آئونی کے کسی محدود خطہ کو عارضی طور پر ظاہر و فعال کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہارپ اسٹیشن پر کام کا آغاز 1993ء میں ہوا۔ اور موجودہ کرہ آئونی آلہ کی تکمیل 2007ء میں ہوئی۔ اس کام میں ہارپ کا سب سے بڑا ٹھیکیڈار ایک برطانوی ادارہ BAE Systems تھا۔ بعض قدرتی آفات کے حوالہ سے ہارپ کے متعلق نظریہ سازش بھی فروغ پارہا ہے۔ بعض سائنسدانوں کے خیال میں ہارپ برنامج سازشی نظریہ سازوں کے لیے ایک پرکشش ہدف ثابت ہورہا ہے۔ کیونکہ ایک شمارندی سائنسداں کے مطابق سائنس سے ناواقف افراد کو اس کا مقصد انتہائی پراسرار نظر آتا ہے۔"@ur . "قمر، عربی زبان میں پہلی سے تیسری رات تک کے چاند کو ہلال کہتے ہیں اور پھر تین رات کے بعد آخری ماہ تک کے چاند کو قمر کہتے ہیں۔ قمر کی جمع اقمار ہے۔"@ur . "بھرپور تحصیل کلرکہار ضلع چکوال کی سب سے بڑی اور مشہور یونین کونسل ہے جس میں مشہور گاوں ڈھوک اعوان، تھرچک، کلو، میرا، اور حطار ہیں۔ بھرپور کی زیادہ تر آبادی اعوان قوم پر مشتمل ہے۔ اکثر لوگوں کا پیشہ زراعت ہے اور انتہائی کثیر تعداد پاک آرمی میں موجود ہے اور آرمی میں سروس کو فخر سمجھا جاتا ہے۔ بھرپور یونین کونسل کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے 1۔ بھرپور کلاں ، 2۔ بھرپور گنگ ، 3۔ بھرپور آیت"@ur . "Permanent Settlement انیسویں صدی کے طلوع کے ساتھ شمال سے جنوب تک برطانوی نو آبادیاتی طاقت دن بدن بڑھتی ہی چلی گئی۔ اسی کے ساتھ سال کے دکھد انت میں کورن ولس کی انڈر بنگال میں پرماننٹ سٹلمنٹ نام کا ایک طالمانہ بے رحم لینڈ سٹلمنٹ نظام متعارف کر دیا گیا. جس سے زمینداراشرافیہ کا ایک نیا طبقہ ابھرا، سماج کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی پیدا کی۔"@ur . "بیلینڈی، ایک کلتی قبیلے کے گروہ یا خاندان کا نام ہے۔ یہ گروہ یا خاندان جنوب مغرب فرانس کے قدیم شہر گول میں رہتا تھا۔ یہ گروہ پہلی صدی ق م میں موجود تھا۔ یہاں رہنے کی وجہ سے،یہ لوگ كلتی اور گول کے باشندے کہلاتے تھے۔ بیلین شہر کو یہ نام بیلینڈی گروہ کی وجہ سے ملا ہے۔"@ur . "ارونس یا الرسی ارونس، ایک کلتی قبیلے کے گروہ یا خاندان کا نام ہے۔ یہ شمال مشرقی فرانس کے ایک قدیم شہر گول میں رہتا تھا۔ یہ گروہ پہلی صدی عیسویں میں موجود تھا۔ یہاں رہنے کی وجہ سے،یہ لوگ كلتی اور گول کے باشندے کہلاتے تھے۔"@ur . "محمد بن سرقوسی، صقلیہ کے ایک والی۔ ابو العباس بن ابراہیم کی وفات کے بعد محمد بن سرقوسی والی ہوا۔ محمد بن سرقوسی نے ۲۹۰ھ میں صقلیہ کی حکومت سنبھالی۔ چند ماہ بھی گزر نہ پائے تھے کہ ابو مضر نے قید خانے میں اپنے باپ ابو العباس کے خلاف سازش کرکے تین صقلبی غلاموں کے ذریعے شب چہار شنبہ شعبان ۲۹۰ھ میں قتل کر ڈالا اور خود تخت پر قابض ہو گیا۔ اس نے سب سے پہلے ابن سرقوسی کو معزول کیا اور اس کے بجائے علی بن محمد بن ابی الفوارس کو صقلیہ کا والی مقرر کر دیا۔"@ur . "سخاوی خاندان، مصر کا ایک شاہی خاندان تھا۔ یہ خاندان مصر کا چودھواں خاندان تھا۔ اس خاندان کی مددت حکومت ۴۴۶ سال تک رہی ہے۔ اس خاندان کے بادشاہوں کی تعداد ۷۶ بتائی جاتی ہے۔ ان کی کے بارے میں زیادہ کچھ معلومات نہیں ملتی۔ شہر سخا ان کا پایہ تخت تھا۔ اس شہر کے نام کی وجہ سے اس خاندان کو یہ نام ملا۔"@ur . "محفل فکر think tank جمع: محافل فکر"@ur . "بنگلہ والی مسجد شہر بھارت کے شہر دہلی میں بستی نظام الدین اولیاء ملف:RAHMAT. PNG میں واقع ہے۔ یہ مسجد بہت قدیم ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں تبلیغی جماعت کا سب سے اولین اور اہم مرکز سمجھی جاتی ہے۔"@ur . "Diaspora"@ur . "تحریک آزادی میں علماء کا کردار جناب مولانا فیصل احمد ندوی بھٹکلی کی شاہ کار تصنیف ہے۔ جس میں مصنف نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں شامل علماء کرام، ان کے فتاوی، ان کے حلقۂ اثر اور متوسلین سے عام مسلمانوں تک اس تحریک اور جدوجہد کے تمام پہلوؤ٘ں کو نمایاں کیا ہے اور بہت سی تاریخی اغلاط کی نشاندہی اور ناواقفیت کے انبار تلے تاریخی حقائق کو علم و استدلال کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ دراصل یہ جدوجہد آزادی کی مکمل داستان کو پیش کرنے کا سلسلہ ہے، جس کا مرکزی عنوان ہے: ” برصغیر کی آزادی میں علماء کا کردار “ مصنف کے منصوبہ کے مطابق اس مرکزی عنوان کے تحت چار جلدیں یا مستقل چار کتابیں ہوں گی: جنگ آزادی 1857 سے پہلے علماء نے حصول آزادی کے لیے جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں ان کی تفصیلات پر مشتمل ہوگی۔ 1857 کی جنگ میں علماء کے کردار کے ساتھ مخصوص ہوگی۔ 1857 کے بعد سے لے کر تحریک شیخ الہند تک محیط ہوگی۔ اسمیں تحریک مجاہدین کے بقیہ حالات، مجاہدین حر کے کارناموں اور اس دوران ہونے والی تمام سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی اور ان کی تحریک کا تحریک آزادی میں جو زبردست کردار ہے اس کا تذکرہ ہوگا۔ بیسویں صدی عیسوی میں جب تحریک آزادی نے نئے دور کا آغاز کیا اور ہر طرف سے جو علماء اس میدان میں کود پڑے اسمیں ان کا مفصل تذکرہ ہوگا۔ مکانی وسعت کے پیش نظر شاید یہ جلد پھر دو حصوں پر مشتمل ہوگی اور اس طرح یہ کام کل پانچ جلدوں میں ان شاء اللہ مکمل ہوگا۔ تاہم فی الحال مصنف کے جانب سے پہلی جلد بنام تحریک آزادی میں علماء کردار (1857ء سے پہلے) منظر عام پر آئی ہے۔ مصنف نے اس کتاب کی تصنیف میں تحقیق کے تمام اصول کو مد نظر رکھا ہے۔ اور موضوع سے متعلق اردو، فارسی، عربی اور انگریزی میں خواہ وہ مطبوعہ یا مخطوطہ، کتب خانوں میں محفوظ ہو یا مخصوص افراد کے پاس وہاں تک رسائی کی مکمل کوشش کی۔ اس طرح یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک تاریخی دستاویز کا درجہ بھی رکھتی ہے۔"@ur . "محمد عمران قادری دعوت اسلامی کی مجلس شورٰی کے نگران ہیں۔"@ur . "نعت خواں ایک ایسی شخصیت کو کہا جاتا ہے جو نعت پڑھتا ہو یعنی مدحت رسول کرتا ہو۔"@ur . "یہودی زبانیں جو پوری دنیا اور بالخصوص یورپ، ایشیا اور شمالی افریقہ میں یہود کے ذریعہ وجود میں آئیں۔ گوکہ عبرانی کئی صدیوں تک یہود کی بول چال کی زبان رہی۔ اور پانچویں صدی ق م میں یہودیہ میں آرامی بھی ان کی روز مرہ کی زبان کا حصہ بن چکی تھی۔ نیز تیسری صدی ق م میں یہود اپنے عہد انتشار میں یونانی بھی بولا کرتے تھے۔ لیکن اس کے بعد جلد ہی عبرانی کی مقام یہودی معاشرے میں کم ہوتا چلا گیا اور پھر تقریباً سولہ صدیوں تک یہ زبان صرف مذہبی کتب اور رسومات کا حصہ بنی رہی۔ 1880 کی دہائی کے اواخر میں الیعزر بن یہودا کی کوششوں سے عبرانی زبان کا احیا ہوا اور فلسطین میں یہ زبان بولی جانے لگی۔ بالآخر یہ ریاست اسرائیل کی قومی زبان قرار پائی۔ صدیوں تک یہود ان خطوں اور علاقوں کی ہی زبان استعمال کرتے رہے جہاں وہ نقل مکانی کرتے۔ تاہم ان زبانوں میں عبرانی تعبیرات اور مفردات کا اضافہ کرتے رہتے تھے۔ یہود کے عہد انتشار میں فروغ پانے والی زبانوں میں زیادہ مشہور ییدش، یہودی۔ہسپانوی اور یہودی۔عربی زبانیں ہیں۔ 1850 کی دہائی میں ییدش یہود میں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان تھی، تاہم موجودہ دور میں انگریزی، جدید عبرانی اور روسی زبانیں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔"@ur . "سید حسنین رضا ساءر(syed hasnain raza saair) کراچی میں1986 پیدا ہوءے انہوں نے کءی شاعری کی جو کے پاک و ہند میں مشہور ہیں۔ ان کا شاعری کا رجحان از خود پیدا ہوا۔ ان کی شاعری کا مضمون کبھی دینی ہوا تو کبھی عشق کبھی ملک ہوا تو کبھی حالات گویا یہ کہ ہر ہر مضمون پہ شاعری کا شرف حاصل کیا انہوں نے کءی کلام لکھے جب میں سے \"سزا دو مجھ کو\"، \"پرتر یمہیں کو جانا ہے\"، قابلِ ذکر ہیں۔"@ur . "دارا سنگھ بھارتی پہلوان اور اداکار تھے۔ وہ بھارتی پنجاب میں 19 نومبر 1928ء کو ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔ اپنے لمبے قد و قامت کی وجہ سے اُن کو بچپن سے ہی پہلوانی کا شوق تھا۔ اُنہوں نے 1966ء میں رستم پنجاب اور 1978ء میں رستم ہند کا خطاب حاصل کیا۔"@ur . "نینسی والکر امریکی اداکارہ 10 مئی 1922ء کو امریکہ کے شہر فلیڈلفیا پنسلوانیا میں پیدا ہوئیں۔ وہ ٹیلی وژن اور فلم کی ہدایتکار بھی رہی ہیں۔ وہ اور اُن کے والد بہت چھوٹے قد کے تھے۔ اُن کا قد صرف 4 فیٹ اور 11 انچ تھا۔ اس کی وجہ سے اُن کو شروع میں اداکاری کے مواقع ملنے میں کافی دشواری ہوئی۔ اُنہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1943ء میں بنے والی فلم بیسٹ فٹ فارورڈ سے کیا۔ اسی سال اُنہوں نے گرل کریزی نامی فلم میں بھی کام کیا۔ اُن کا آخری قابل ذکر فلمی کام 1976ء کی فلم مرڈر بائے ڈیتھ تھا۔"@ur . ""@ur . "پرانی دہلی یا پرانی دِلّی دہلی سے متصل دیواری شہر ہے جس کو مغل شہنشاہ شاہجہان نے شاہ جہان آباد کے نام سے 1639ء میں تعمیر کی۔ مغل دور کے اختتام تک یہ پایۂ تخت رہا۔ یہاں کا اردو بازار بہت مشہور ہے۔"@ur . "الہ آباد کلکتہ پٹنہ"@ur . "کسی انسان کی والدہ کی دادی کو پرنانی کہا جاتا ہے۔"@ur . "معقل بن یسار رضی ﷲ تعالٰی عنہ، پورا نام معقل بن یسار بن عبدﷲ بن معبر بن حراق بن لائی بن کعب بن عبد بن ثور بن ہزمہ بن لاطم بن عثمان بن مزینہ ہے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ ایک صحابی رسول ﷺ ہیں۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی کنیت ابو عبدﷲ ہے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ ہی نے فاروق اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے حکم سے نہر معقل کھدوائی۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ بصرہ چلے گئے تھے اور وہیں بس گئے تھے اور وہیں گھر بنا لیا تھا اور بصرہ ہی میں عہد معاویہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے اخیر میں فوت ہوئے۔ اس زمانے میں بصرہ کے والی عبید ﷲ بن زیاد تھے۔"@ur . "کسی انسان کی والدہ کے دادا کو پرنانا کہا جاتا ہے۔"@ur . "کسی انسان کی خالہ کے خاوند کو خالو کہتے ہیں اگرچہ اس کے علاوہ انسان کا ان سے کوئی براہ راست رشتہ نہ بھی ہو۔"@ur . "خالہ اور خالو کے بیٹے کو خلیرا بھائی یا خالہ زاد بھائی کہتے ہیں۔"@ur . "ماموں اور ممانی کی بیٹی کو ممیری بہن کہتے ہیں۔ اسلام میں اس رشتہ دار سے نکاح کی اجازت ہے۔"@ur . "ماموں اور ممانی کے بیٹے کو ممیرا بھائی کہتے ہیں۔"@ur . "خاوند یا بیوی کے باپ کو خسر یا سسر کہتے ہیں۔"@ur . "میاں یا بیوی کی ماں کو خوشدامن یا ساس کہتے ہیں۔"@ur . "مالک دینار پہلے تابعِ صحابی تھے جو کیرالا میں اسلام کی تبلیغ کے لئے آئے۔"@ur . "منف یا ممفیس (Memphis) مصر میں واقع ایک عالمی ثقافتی مقام ہے۔ اس مقام یہ درجہ 1979ء میں ملا۔ یہ قدیم مصر کا پایۂ تخت تھا۔ اس کے آثار جنوبی قاہرہ کے شہر میت رہینہ موجود ہیں۔"@ur . "عبدالرحمن بن سمرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ، پورا نام عبدالرحمن بن سمرہ بن حبیب بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی ہے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ ایک صحابی رسول ﷺ ہیں۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ بصرہ چلے گئے تھے اور وہیں پر ہی رہائش اختیار کرلی تھی۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے بصرہ ہی میں وفات پائی۔ ابن سعد کہتے ہیں کہ انھیں وکیع بن جراح نے عینیہ بن عبدالرحمن بن جوش سے اور انھوں نے اپنے والد ماجد سے روایت کی کہ میں نے عبدالرحمن بن سمرہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے جنازے میں حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالٰی عنہ کو ایک خچر پر سوار دیکھا۔"@ur . "Dhok Awan ڈھوک اعوان ، یونین کونسل بھرپور تحصیل کلر کہار ضلع چکوال کا ایک خوبصورت گاوں ہے جس ک جنوب میرا،تھرچک مغرب میں چکی ، لاڑھی اور دوھریاں شمال میں کلو اور مشرق میں شہر بھرپور ہے یہاں کی تمام آبادی اعوان قوم پر مشتمل ہے جبکہ اعوان کی تین ذیلی قومیں دمیال ، دلال اور ڈانگی یہاں بستی ہیں دمیال قوم یہاں کی سب سے بڑی قوم ہے اور اسی وجہ سے اس کو دمیال قوم کا شہر بھی کہا جاتا ہے یہاں 2 مساجد ایک پرائمری سکول زیادہ تر لوگ پاکستان آرمی میں کام کرتے ہیں ۔ یہاں کے رہنے والے تمام مرد و خواتین دین اسلام سے انتہائی گہری عقیدت رکھتے ہیں ۔"@ur . "پولس ، عیسائی مذہب کے عظیم مذہبی رہنما تھے۔موجودہ بائیبل کے نئے عھدنامے کا 70٪ مصنف ہے۔انہوں نے عیسائیت میں بہت سے نئے ایجادات بھی کی۔ان کا پیدائش ترکی میں ہوا اور وفات روم میں ہوا۔"@ur . "سید علی محمد رضوی المعروف \"سچے بھائی، (1940ء - 2000ء) ایک معروف شاعر اور نعت خواں تھے۔"@ur . "ہیکٹر برلیوز (11 دسمبر 1803 – 8 مارچ 1869) فرانسیسی موسیقار تھے۔"@ur . "مالک دینار مسجد بھارت کی ریاست کیرالا کے مقام کاسرگوڈ میں واقع ہے۔ حضرت مالک دینارؓ کے بھتیجہ نے مالابار میں بہت سی مساجد تعمیر کیں ، اُن میں سے ایک مالک دینار جامع مسجد بھی ہے۔ تحفۃ المجاہدین میں لکھا ہے کہ ملکِ عرب سے تشریف لائے ہوئے مالک دینار نے دھرمڈم ، کولم، ماڈائی، والاپٹنم ، سری کنٹھاپورم ، کاسرگوڈ وغیرہ 9 مقامات پر مساجد بنائیں ۔"@ur . "افغانستان قومی کرکٹ ٹیم کرکٹ میں افغانستان کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "عامر اقبال خان برطانوی پاکستانی پیشہ ور مکے باز ہیں۔ وہ دو دفعہ کے عالمی چیمپئن اور موجودہ ڈبلیو بی اے سپر ویلٹر ویٹ چیمپئن ہیں۔"@ur . "حماس الیثی، کا تعلق بنی کنانہ میں سے تھا۔ آپ کے والد کا نام ابو عمرو بن حماس تھا۔ آپ کا مکان مدینے میں موجود تھا۔ آپ نے عمر بن الخطاب رضی ﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کی ہے۔ آپ قلیل الحدیث شیخ تھے۔"@ur . "روائتی آلاتیات طبیعیات میں آلاتیات کی دو اہم اقسام میں سے ایک ہے۔"@ur . "مادے کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں۔"@ur . "طوفان گرد و باد ہوا کے طوفان کو کہتے ہیں۔ یہ طوفان جو چکر کھاتی ہوئی بڑھتے دھنوارے کي طرح کے کالے بادل سے زمين کی طرف اترتی دکھائی دیتی ہے جس ميں ہوا کی رفتار 300 ميل فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے- اس طوفان کا موسم عموماً مارچ سے اگست کے مہينوں کے دوران رہتا ہے، ليکن ایسے طوفان کسی بھی وقت آ سکتے ہيں-"@ur . "حوت، انگریزی زبان میں= Whale، قدیم انگریزی زبان میں: hwæl) ایک ایسا عام نام ہے جو پستانیہ دریائی سے تعلق رکھنے والے ایک طبقے حوتیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔"@ur . "لٹر ایک پیمائشی اکائی ہے جو ایک مکعب ڈیسی میٹر، ایک ہزار مکعب سنٹی میٹر یا 1/1000 مکعب میٹر ہے برابر ہے۔"@ur . "سرب گندھا ایک جڑی بوٹی ہے۔"@ur . "اوکل، ایک سرخ ہندی گروہ کا نام ہے۔ اس گروہ کے لوگ چھوٹے قد کے ہوتے تھے مگر نہایتی طاقتور ہوتے تھے۔ یہ لوگ مددگار ہوتے تھے لیکن کچھ لوک کہانیوں میں یہ بھی آیا ہے کہ یہ لوگ مدد کے بہانے سے لوگوں سے دھوکا بھی کرتے تھے۔"@ur . "دفاع پاکستان کونسل 40 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔ جو بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے اور نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف قائم کیا گیا۔ کونسل کی بنیاد12نومبر2012کو اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں رکھی گئی۔ کونسل کے چیئرمین جمعیت علمااسلام(س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق ہیں جبکہ دیگر قیادت میں جماعت الدعوہ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، اہلسنت والجماعت کے محمد احمد لدھیانوی، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل(ر)حمید گل اور دیگر شامل ہیں۔"@ur . "اخلت، ایک سرخ ہندی الاساطیر ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ سرخ ہندی والوں کی ایک لوک کہانی ہو۔ ان کے مطابق اخلت وہ مخلوق تھی جو ایک بھیڑیا کا روپ لے کے زمین میں آکر لوگوں اور جانوروں کا قتل کرتی تھی۔"@ur . "عوامی مسلم لیگ پاکستان پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد 2008ء میں شیخ رشید احمد نے رکھی۔"@ur . "ولید بن مغیرہ عرب قبیلے بنی مخزوم کے سردار تھے اور جنگ کے معاملات ان کے سپرد تھے۔"@ur . "لیہہ یا لیھ بھارت کی ریاست جموں و کشمیر کے خطّہ لداخ کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر ہمالیہ سلطنت لداخ کا پایۂ تخت تھا۔ اب ضلع لیہہ کا پایۂ تخت ہے۔ گجرات کے کچھ کے بعد ضلعِ لیہہ بھارت کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے۔ سری نگر سے ۱۶۰ میل مشرق میں لداخ کوہستانی سلسلے کے دامن میں لیہہ واقع ہے۔ یہ ایشیا کی سب سے بلند موسمی رصدگاہ (Meteorological Observatory) ہے۔"@ur . "بنی مخزوم (حضرت محمدﷺ کے قبیلہ قریش کے امیر قبائل میں سے ایک قبیلہ تھا۔"@ur . "وفاقِ جمہوری نوجوانانِ ہند یا ڈی وائی ایف آئی بھارت کی ایک اہم بائیں بازو تنظیمِ نوجوان ہے۔ اس کی تشکیل 1980ء میں ہوئی۔"@ur . "کل ہند کسان سبھا یا اے آئی کے ایس اشتمالی جماعتِ ہند کا کاشتکارانہ محاذ ہے۔"@ur . "کل ہند جمہوری انجمنِ خواتین یا اے آئی ڈی ڈبلیو اے بھارت کی ایک اہم بائیں بازو تنظیمِ خواتین ہے۔ 1981ء میں اس کی تشکیل ہوئی۔ اس کے اغراض و مقاسد میں جمہوریت ، مساوات، آزادیٔ خواتین وغیرہ شامل ہیں۔ خواتین کی سربلندی کے لئے ملک گیر پیمانے پر عورتوں کو منظّم کرنا ، مردوزن کے امتیاز مٹانا ، مساوی حقوق ، آزادی وغیرہ کے لئے جدوجہد کرنا وغیرہ اس تنظیم کے اہم نظریات ہیں ۔"@ur . "اد، کینت میکالپن کا بیٹا۔ یہ اپنے بھائی قسطنطین اول کے بعد پکت اور اسکاٹ لینڈ کا ۸۷۷ء میں بادشاہ بنا۔ اس نے صرف ایک سال حکومت کی۔"@ur . "اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو مضامین، شاعری وغیرہ پر مشتمل ہے۔"@ur . "بھڑی خورد (بھڑی شاہ رحمان) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل نوشہرہ ورکاں کے ایک مشہور و معروف گاؤں کا نام ہے۔ یہ نام ایک صوفی بزرگ شاہ عبدالرحمٰن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ بھڑی شاہ رحمان گاؤں دو حصوں پر مشتمل ہے۔ بھڑی شاہ رحمٰن کلاں۔ بھڑی شاہ رحمٰن خورد۔ اس گاوں میں ہر سال 21،20 اور 22 می کو میلہ لگتا ہے جو کہ پنجاب کے بڑے میلوں میں شامل ہے۔ یہ حافظ آباد سے گوجرانوالہ روڈ پر بارہ کلو میڑ پر واقع ہے۔ شاہراہ عام پر اسٹاپ بھڑی موڑ سے تین کلو میڑ پر ہے۔ سڑک پکی ہے۔ اس کی آباد 5000 افراد پر مشتمل ہے۔ زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے ہیں۔ یہاں جدید دور کی تمام سہولیات میسر ہیں۔"@ur . "بانی و ناظم  : حضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی حضرت الاستاذ کا اسم گرامی خالد سیف اﷲ ، تاریخی نام نور خورشید ، جائے پیدائش قاضی محلہ ، جالہ ، ضلع دربھنگہ (بہار) ٤ جمادی الاولیٰ ١٣٧٦ھ م نومبر ١٩٥٦ء کو پیدائش ، آپ کا خاندان ایک علمی خاندان ہے ، آپ کا علاقہ علاء الدین خلجی کے زما نہ میں فتح ہوا اور مسلم مملکت کا حصہ بنا ، اسی وقت اس خاندان کے مورثِ اعلیٰ قاضی مقرر ہوئے ، آپ کے دادا حضرت مولانا عبد الاحد صاحب اپنے عہد کے بڑے علماء میں تھے ، دارالعلوم دیوبند سے امتیاز کے ساتھ کامیابی حاصل کی ، مدرسہ احمدیہ مدھوبنی میں شیخ الحدیث رہے ، بہار میں آپ کے بہت سے تلامذہ ابھی بھی باحیات ہیں ، اور آپ کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان ، آپ کے والد ماجد حضرت مولانا حکیم زین العابدین تھے ، جنھوں نے علالت کے سبب زیادہ تر اپنے والد ہی سے کسب ِفیض کیا ، کئی رسائل آپ کے طبع ہوچکے ہیں اور احادیث کا ایک مجموعہ تشنۂ طبع ہے ، آپ کے چچا حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی (جن کو رحمة اﷲ علیہ کہتے ہوئے کلیجہ منھ کو آنے لگتا ہے) تھے ، جن کے علم و تفقہ کا شہرہ آج بھی عرب و عجم میں ہے ، جو نائب امیر شریعت بہار و اُڑیسہ و جھارکھنڈ اور صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ رہنے کے علاوہ کتنی ہی تنظیموں اور اداروں اور درسگاہوں کے مؤسس ، سربراہ یا رکن رکین تھے اور جدہ فقہ اکیڈمی نیز رابطہ عالم اسلامی کی فقہ اکیڈمی نے بھی آپ کو اپنا رکن منتخب کیا تھا ، آپ کا نانیہالی خاندان بہار کے ایک مردِ حق آگاہ مولانا بشارت کریم گڑھولوی سے وابستہ تھا ، اور آپ کے سسرالی خاندان کے مورث اعلیٰ ملا سید محمد علی ہیں ، جو ملا سیسو کے نام سے جانے جاتے تھے ، سید احمد شہید کی تحریک میں شریک تھے اور معرکۂ بالاکوٹ کے بعد ہجرت کرکے بہار آئے تھے ، بہار کے بڑے علاقہ میں آپ کے ذریعہ اصلاح کا کام ہوا ہے ۔ حضرت الاستاذ نے قرآن مجید اور ابتدائی اُردو وغیرہ کی تعلیم اپنی دادی ، والدہ اور پھوپھامولانا وجیہ احمد مرحوم سے حاصل کی ، فارسی اورعربی زبان کی ابتدائی کتابیں والد ماجد سے پڑھیں ، نیز ایک دو سال مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا (ضلع دربھنگہ) میں بھی زیر تعلیم رہے ، یہاں حضرت مولانا عبدالحمید قاسمی (نیپال) آپ کے خاص استاذ تھے ، متوسطات سے دورۂ حدیث تک جامعہ رحمانی مونگیر میں کسب فیض کیا ، جہاں امیر شریعت رابع حضرت مولانا سید منت اﷲ رحمانی کی آپ پر خصوصی شفقت تھی ، یہاں آپ نے حضرت مولانا سید شمس الحق صاحب مدظلہ(شیخ الحدیث جامعہ رحمانی مونگیر) ، حضرت مولانا اکرام علی صاحب (حال شیخ الحدیث جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل ، گجرات) ، حضرت مولانا حسیب الرحمن صاحب (حال شیخ الحدیث دارالعلوم حیدرآباد) ، حضرت مولانا فضل الرحمن قاسمی (حال نائب شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد) اور حضرت مولانا فضل الرحمن رحمانی (حال شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل) نیز دوسرے کہنہ مشق مدرسین سے استفادہ کیا ۔ مونگیر کے بعد آپ دارالعلوم دیوبند تشریف لے آئے اور یہاں دوبارہ دورۂ حدیث کیا ، بخاری جلد اول حضرت مولانا شریف حسین دیوبندی اور جلد ثانی حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی سے پڑھی ، ان کے علاوہ حضرت مولانا محمد حسین بہاری ، حضرت مولانا معراج الحق صاحب ، حضرت مولانا نصیر احمد خاں صاحب (موجودہ شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند) ، حضرت مولانا مفتی نظام الدین صاحب ، حضرت مولاناسید انظر شاہ کشمیری (شیخ الحدیث دارالعلوم وقف دیوبند) ، حضرت مولانا محمد نعیم صاحب (دارالعلوم وقف دیوبند) اور حضرت مولانا محمد سالم صاحب (مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند) سے بھی کتب حدیث پڑھنے کا موقع ملا ، دیوبند سے فراغت کے بعد دو سال امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں رہے اور یہیں قضاء و افتاء کی تربیت حاصل کی ، یہاں آپ کو حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب سے استفادہ کا خصوصی موقع ملا اورتربیت قضا میں آپ نے محترم جناب محمد شفیع صاحب پھلواروی مرحوم سے بھی بہت نفع اُٹھایا جو حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد صاحب کے وقت سے قضاء کی خدمت کررہے تھے ۔ مولانا کے درس میں موقع بہ موقع اور جستہ جستہ اپنے اساتذہ کا ذکر آتا رہتا ہے ، اور یہ نہایت توقیر و احترام کے ساتھ ہوتا ہے ، آپ اپنے اساتذہ کے کمزور پہلوؤں کے ذکر سے گریز کرتے ہیں ، ہم لوگوں نے خود مولانا کے اساتذہ کو بھی ان کا مداح پایا ہے ، ہم لوگوں نے دیکھا ہے کہ اب بھی آپ اپنے اساتذہ کا اس قدر احترام کرتے ہیں اور ان کی جوتیاں سیدھی کرتے ہیں کہ آج کل جو طلبہ زیر تعلیم رہتے ہیں ، وہ بھی ایسا نہیں کرتے ، شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ آپ کے تلامذہ کے قلوب میں آپ کی بے حد محبت و توقیر ہوتی ہے ، اوران کے قلوب آپ کے لئے جذبۂ جاں نثاری سے معمور ہوتے ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت الاستاذ کی تدریسی زندگی کا آغاز حیدرآباد سے ہی ہوا ، آپ حضرت مولانا محمد حمید الدین حسامی عاقل امیر امارت ملت اسلامیہ آندھرا پردیش کی دعوت پر شوال ١٣٩٧ھ میں دارالعلوم حیدرآباد تشریف لائے ، اس وقت یہ دارالعلوم ایک معمولی سی خستہ حال عمارت میں قائم تھا اور شرح جامی تک تعلیم تھی ، چنانچہ اس سال رحمت عالم ، شرح مأتہ عامل ، قدوری اور شرح تہذیب وغیرہ کے اسباق آپ سے متعلق ہوئے اورابتدا ہی میں آپ نے ایک کامیاب اور طلبہ کے دل میں گھر میں کر لینے والے استاذ کی حیثیت حاصل کرلی ، مگر ماحول کی اجنبیت کی وجہ سے یہاں آپ کی طبیعت نہیں لگی ، اور حضرت مولانا عاقل صاحب کی اجازت سے شعبان ١٣٩٨ھ میں سال پورا کرکے دارالعلوم سبیل السلام منتقل ہوگئے ، الحاج سید ضیاء الرحمن صاحب مرحوم صدر دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد کی دعوت واصرار اور حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی کی تائید آپ کے دارالعلوم سبیل السلام آنے کا باعث ہوئی ، شوال ١٣٩٩ھ میں آپ اس درسگاہ کے صدر مدرس بنائے گئے اور شعبان ١٤٢٠ھ تک آپ یہیں درس اور تعلیمی و تربیتی انتظام و انصرام کی خدمت کرتے رہے اوردوسرے انتظامی اُمور میں بھی مولانا محمد رضوان صاحب کا دست و بازو بن کر کام کیا ۔ قریب ٢٢/ سال کے طویل عرصہ میں آپ نے رحمت عالم سے بخاری شریف تک درس نظامی کی قریب قریب تمام کتابوں اور تمام فنون کے درس دیئے ، شوال ١٤٠٩ھ میں آپ کی تحریک پر تخصص فی الفقہ کا شعبہ قائم ہوا ، اس کے نصاب و نظام کی تشکیل اور اس کی علمی صورت گری آپ نے ایسی لیاقت اور محنت کے ساتھ کی کہ اس نے پورے ملک میں شہرت حاصل کرلی اور اس اعتبار سے سبیل السلام فضلاء مدارس کا مرجع بن گیا ، پھر دعوہ اور ادب میں تخصص کے شعبے قائم ہوئے ، ہم لوگ شعبہ فقہ میں آپ سے استفادہ کے لئے یہیں حاضر ہوئے ، مجھے یاد ہے کہ اس زمانہ میں صبح سے عشاء تک آپ کا مدرسہ میں قیام رہتا ، تعلیمی اور غیر تعلیمی مسائل میں ایک ایک جز کی آپ کو فکر ہوتی اور ہر مشکل کو اپنے ناخن تدبیر سے حل کرتے ، سبیل السلام میں جب دورہ کا آغاز ہوا تو اونچی جماعتوں کے طلبہ دیوبند وغیرہ سے لائے جاتے تھے ، اور وہ اکثر طالب کے بجائے مطلوب بن کر آتے تھے ، مولانا کو یہ کیفیت بہت ناپسند تھی ، آپ نے اپنی محنت کے ذریعہ تعلیم و تربیت کے نظام کو اتنا پُرکشش بنا دیا کہ طلبہ کو لانے کی حاجت ختم ہوگئی اور خود ہی جوق درجوق طلبہ شعبہ عربی کے لئے آنے لگے ۔ شعبان ١٤٢٠ھ میں آپ نے دارالعلوم سبیل السلام سے مستعفی ہوکر فضلاء مدارس کی تربیت کے لئے ایک مستقل ادارہ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد قائم فرمایا ، جس میں چھ سات اسباق آپ سے متعلق ہیں ، نیز دارالعلوم حیدرآباد کی انتظامیہ کے اصرار پر ذیقعدہ ١٤٢٠ھ سے ١٤٢٢ھ تک وہاں آپ ترمذی شریف کا درس دینے کے علاوہ صدر شعبہ تخصصات کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ، بعد میں اشغال کی کثرت کے باعث دارالعلوم کی جزوی خدمت سے سبک دوش ہوگئے ، اس طرح تدریس گویا مولانا کی زندگی کا مشن ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ آپ کے درس کا خاص نہج ہے ، درس خواہ کسی کتاب اور مضمون کا ہو ، مولانا اس کی تعلیم میں ایک خاص طرح کی ندرت پیدا کردیتے ہیں ، اور عملی طورپر طلبہ کو حلِ کتاب میں شریک کرلیتے ہیں ، اسی لئے آپ کا درس بہت پرکشش ہوتا ہے اور طلبہ ہمہ تن متوجہ ہوتے ہیں ، میں نے آپ سے ہدایہ ثانی پڑھی ، مولانا اس میں چند مسائل کو سامنے رکھ کر ایک قاعدہ بیان کرتے ، پھر اس قاعدہ پر جزئیات کو منطبق کرتے ، کبھی کسی مسئلہ کے اور پہلو بیان کرکے طلبہ کے ذہن میں سوال اُبھار دیتے ، اور پھر باری باری ہر ایک سے جواب کے طالب ہوتے ، اخیر میں مصنف کے جواب کو اس قوت و وضاحت کے ساتھ بیان کرتے کہ ذہن کی ساری گتھیاں سلجھ جاتیں ، اس سے بڑا فائدہ ہوتا اور طلبہ سوال کا آخری حل سننے کے لئے ہمہ تن گوش رہتے ۔ الاشباہ والنظائر آپ نے سالہاسال پڑھائی ہے اور اس پر تعلیق کا کام بھی کیا ہے جو ابھی تشنۂ طبع ہے ، بہ ظاہر یہ ایک کتاب کا درس ہوتا ، لیکن عملاً طلبہ کو کتنی ہی کتابوں سے استفادہ کا موقع ملتا ، جن شخصیتوں کا ذکر آتا ، ان کے تراجم طلبہ سے نکلواتے ، جن کتابوں کا ذکر آگیا ، ان کا تعارف طلبہ نکالتے ، مسائل کی تخریج ان سے کرائی جاتی ، غیر مفتی بہ اقوال کے بارے میں ان سے تحقیق کرائی جاتی ، احادیث و آثار کی تخریج کا کام بھی آپ ان سے لیتے ، اس طرح ' کشف الظنون ، کتاب الفہرست ، مفتاح السعادة ، طبقات الفقہاء ، الجواہر المضیئة ، الفوائد البہیة ' فقہ کی اہم کتب اور رجال پر محدثین کی تصانیف تک چند ہفتوں میںطلبہ کی رسائی ہوجاتی ، ابتداء میں مولانا خود طلبہ کو لے کر کتب خانہ جاتے ، اہم کتابوں کا تعارف کراتے ، ان سے استفادہ کا نہج بتاتے ، پھر ان سے کام لیتے ، درس بظاہر محض ایک کتاب کا ہوتا ، لیکن طلبہ کو پچاسوں کتابوں کے پڑھنے ، سمجھنے ، ان کے نہج کو جاننے اور ان سے استفادہ کا موقع میسر آتا یہی حال رسم المفتی کے درس کا ہوتا ، ـــــ مشق افتاء جو طلبہ آپ سے کرتے ہیں ، ان کو جزئیات اور فقہاء کی تطبیق و ترجیح سے اچھی خاصی مناسبت ہوجاتی ہے اور سوال کی نوعیت ایسی رہتی ہے کہ ایک دو بجے تک شب بیداری کے بغیر ان کو حل کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔ آپ نے طویل عرصہ تک ترمذی کا درس دیا ہے ، احادیث احکام پر مولانا کی گفتگو عدل اور اعتدال کا نمونہ ہوتی ، اس مسئلہ پر فی الجملہ کیا کیا احادیث ہیں اور کونسی حدیث کس مضمون کی مؤید ہے ، پھر حدیث کے تعارض یا الفاظ حدیث میں ایک سے زیادہ معنوں کے احتمال کی وجہ سے فقہاء کے یہاں کیا کیا آراء ملتی ہیں ؟ ان آراء کی تنقیح اور نصوص شارع اور نصوص فقہاء میں فرق مراتب ، یہ سارے پہلو طلبہ کے ذہن میں راسخ ہوجاتے ، آپ ائمہ مجتہدین کے نقاط نظر میں قربت پیدا کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ، اگر حنفیہ کا مشہور قول ظاہر حدیث کے خلاف ہوتو اصحابِ مذہب اور مشائخ کے یہاں ظاہر نص سے قریب تر قول کی ممکن حد تک تعیین ، احادیث کی توجیہ میں اقوال کا انبار لگانے کے بجائے صحیح تر اور اشکال سے محفوظ توجیہ کا بیان اور کمزور توجیہات پر نقد و جرح ، وغیرہ کی وجہ سے آپ کا درس ایک امتیازی حیثیت کاحامل ہوتا ، نقد کے موقع پر بھی دوسرے فقہاء اور محدثین کا پورا پورا احترام ملحوظ رکھتے ، حدیث میں علامہ کشمیری کی تحقیقات کو خاص طورپر پیش کرتے ، یہ بات خاص طورپر اہم ہے کہ آپ کے درس حدیث سے تعصب و تنگ نظری کے بجائے وسعت نظر پیدا ہوتی ہے ، تمام فقہاء و محدثین کی عظمت دل میں بیٹھتی ہے اور نصوص شارع اور نصوص فقہاء میں فرق مراتب ذہن میں راسخ ہوتا ہے ، آپ کے پاس ترمذی شریف کا مصری نسخہ شیخ احمد محمد شاکر کی تحقیقات کے ساتھ ہے ، اس کے کنارے پر آپ نے اپنے مطالعہ کا ماحصل اشارات کی صورت میں عربی زبان میں لکھا ہے اور اکثر جگہ حوالہ جات بھی دیئے ہیں ، یہ بہت جامع اور مفید حواشی ہیں ، کاش ! یہ مرتب ہوکر طبع ہوجائے ۔ حضرت الاستاذ نے چند سال بخاری کا درس بھی دیا ہے ، اس دوران آپ نے بڑی قیمتی اور طبع زاد یاد داشت لکھی ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام بخاری کے اُصولِ اجتہاد حنفیہ سے قریب تر ہیں ، اور چند مسائل کو چھوڑ کر ان کی فقہ پر بہ مقابلہ فقہ حجازی کے عراق کا رنگ غالب ہے ــــ مولانا کا معمول کسی بھی کتاب میں پہلے مطالعہ کا ہے ، مولانا نے ہی بیان فرمایا کہ میں نے رحمت عالم پڑھانے کے لئے سیرت ابن ہشام کا بڑا حصہ پڑھا ہے اور یہی میرے مطالعۂ سیرت کا باعث ہوا ۔ شہرہ تو مولانا کی حدیث و فقہ کی تدریس کا ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید سے آپ کی مناسبت ان کتابوں سے بڑھ کر ہے ، آپ نے ترجمۂ قرآن مجید اور جلالین کا درس بھی طویل عرصہ تک دیا ہے ، اختصاص فی القرآن کے شعبہ میں جو طلبہ چند دنوں مولانا سے تفسیر پڑھتے ہیں ، ان میں فہم قرآن کا ایک خاص سلیقہ پیدا ہوجاتا ہے ، آپ قرآن مجید کے الفاظ کی تحقیق ، تعبیر کے لئے ان ہی الفاظ کے انتخاب اور ان الفاظ کے لانے کے پس منظر پر خاص توجہ دیتے ہیں ، اور اس سے طلبہ میں ایک خاص طرح کا ذوق پروان چڑھتا ہے اور روح قرآن تک پہنچنے کی جستجو پیدا ہوجاتی ہے ، اس نقطۂ نظر سے آپ طلبہ کو خاص طورپر کشاف سے مراجعت کا مشورہ دیتے ہیں ۔ انتظامی مصروفیات اور ملاقاتیوں کی کثرت کے باوجود آپ کے یہاں درس کی پابندی کا جو اہتمام ہے ، وہ ہم جیسوں کے لئے ایک مثال ہے ، گھنٹہ کی ابتداء سے اختتام تک درس ہوتا ہے ، سبق میں غیر متعلق باتوں اور قصہ کہانی کا کوئی گذر نہیں ، گاہے گاہے کوئی لطیفہ آجاتا ہے ، جس سے ایک نشاط اور تازگی پیدا ہوجائے ، لیکن سطح سے گری ہوئی باتیں اور ہنسی مذاق کے لئے آپ کے درس میں کوئی جگہ نہیں ہوتی ، اور نہ کسی کی عیب چینی اور طنز و تعریض ہوتی ہے ، لب ولہجہ میں شائستگی و نرمی ، آسان تعبیر ، قریب الفہم ترتیب ، کمزور طلبہ کی رعایت ، مختصر لیکن جامع گفتگو ، نہ اکتادینے والی دراز نفسی نہ کمزور ذہن کے طلبہ کے سر کے اوپر سے گذر جانے والا اختصار ، کوئی مضمون آجائے جس میں حیا آتی ہو ، تو حجاب اوراشارہ کے ساتھ جلد سے جلد آگے بڑھ جانا ، فضائل و آداب کی روایات میں اصلاح اخلاق اور ترغیب اعمال ، شخصیات و کتب کا ذکر آیا تو ان کے بارے میں ضروری معلو مات اور ان کتابوں کے حسن و قبح اور خصوصیات کی طرف اشارہ ، عصر حاضر کے مسائل و افکار اور مذاہب پر حسب موقع جچی تلی گفتگو ، یہ ہیں آپ کے درس کے خاص اوصاف ، اسی لئے حضرت الاستاذ کے درس میں اچھی خاصی خارجی معلومات اور معاصر افکار وشبہات نیز اہم کتابوں کی بابت اچھا خاصا تعارف ہاتھ آجاتا ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ مولانا کا سب سے نمایاں وصف تربیت ہے ، اﷲ تعالٰیٰ نے آپ کو اس کا عجیب ملکہ عطا فرمایا ہے ، تربیت میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ معمولی طالب علم کا بھی حوصلہ اس قدر بڑھاتے ہیں کہ اس کو یقین ہوجاتا ہے کہ وہ محنت کرکے بڑے سے بڑے سفر طے کرسکتا ہے ، طلبہ عام طورپر اپنے بارے میں احساس کمتری میں مبتلا ہوتے ہیں ، آپ بڑی حکمت کے ساتھ ان کے اس احساس کو دور کرتے ہیں اور انھیں یقین دلاتے ہیں کہ تم فلاں فلاں مراجع سے رُجوع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہو ، پھر جو طلبہ لکھنے میں مبتدی ہوتے ہیں ، ان کی تحریر یا مواد کی تخریج پر خواب تحسین کرتے ہیں ، وہ لکھ کر لائیں تو بہت سی غلطیوں کو بالارادہ نہیں کاٹتے تاکہ وہ ہمت نہ ہارے ، اگر پوری سطرمیں صرف ایک لفظ رکھے جانے کے لائق ہوتو اس ایک لفظ کو رکھتے ہوئے پوری سطر کی اصلاح کرتے ہیں : تاکہ طالب علم کو یہ خیال نہ ہوکہ اس کی پوری تحریر کٹ گئی ہے ، غلطیوں سے پُر تحریر کی بھی اصلاح کرتے ہوئے کہتے کہ ماشاء اﷲ تمہارے اندر بڑی صلاحیت چھپی ہوئی ہے ، بس کسی قدر محنت کی ضرورت ہے ، اس سے طالب علم حوصلہ پاکر محنت کرتا ہے اور پھر واقعی کسی قدر لائق ہوجاتا ہے ، پھر اسی طالب علم کی جب کسی قدر تربیت ہوجائے تو اس کی گرفت بھی کرتے ہیں اور حسب موقع ڈانٹ ڈپٹ بھی ہوتی ہے ۔ علمی کاموں میں مولانا کی تربیت کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے طلبہ سے عنوانات طلب کرتے ہیں اور مختصر استفسار کے بعد ان ہی میں سے یا اپنی طرف سے کوئی عنوان دیتے ہیں ، عنوان پر کچھ کتابوں کی رہنمائی کرکے طالب علم سے ذیلی عناوین کی تعیین کراتے ہیں ، پھر اس پر نظر ثانی کرکے حسب ضرورت حذف و اضافہ کرتے ہیں ، اس کے بعد متعلقہ نکات کے تحت مواد جمع کراتے ہیں اور اس کے لئے ضروری کتابوں کی رہنمائی کرتے ہیں ، پھر جمع شدہ مواد میں اگر کچھ کمی ہے تو مزید جمعِ مواد کا کام کراتے ہیں ، اب طلبہ لکھتے ہیں ، اس تحریر پر نظر ثانی کا کام ہوتا ہے ، جس میں ترتیب ، حوالہ جات ، زبان و بیان اور اخذ نتائج ، ساری باتیں ملحوظ ہوتی ہیں ، اس طرح طلبہ کے علمی کاموں کے پیچھے آپ کی بڑی محنت کارفرما ہوتی ہے ، پھر بعض اوقات تمہید یا اختتامیہ یا کوئی حصہ خود املا کرادیتے ہیں ، آج کل بعض حضرات دوسرے اہل علم سے لکھاتے ہیں اوراپنے نام سے طبع کراتے ہیں ، جو نہایت ہی غیر اخلاقی بات ہے ، بعض حضرات اپنے شاگردوں سے اپنی ہدایت میں کام کراتے اور اپنی طرف منسوب کرتے ہیں ، استاذ گرامی کے یہاں معاملہ اس کے برعکس ہے ، مولانا کے کسی مسودہ میں شاہد ہی کسی کی ایک سطر بھی شامل ہو ، بلکہ شاگردوں کے نام طبع ہونے والی تحریروں میں اچھا خاصا حصہ آپ کا ہوتا ہے ، اپنے چھوٹوں کی صلاحیت اپنے لئے استعمال کرنے کے بجائے آپ خود ان کو اونچا اُٹھانے کی سعی کرتی ہیں ۔ حضرت الاستاذ ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ تراشیدہ پتھر پر پالش کرنا آسان ہوتا ہے ، آپ حضرات اس کے بجائے نا تراشیدہ پتھروں کو تراشنا سیکھئے، تو واقعہ ہے کہ وہ خود اس مشکل کام کو کرتے ہیں اور یہی اپنے تربیت یافتہ شاگردوں سے چاہتے ہیں ۔ مولانا صرف علمی و قلمی تربیت پر ہی اکتفاء نہیں کرتے ، بلکہ اخلاقی و فکری تربیت پر بھی توجہ کرتے ہیں ، نئے فضلاء میں عام طورپر مناظرانہ ذہن اور افراط و تفریط ہوتا ہے ، آپ آہستہ آہستہ ان کو راہِ اعتدال پر لاتے ہیں ، ان کو بحث میں مناظرانہ اُسلوب کے بجائے داعیانہ اُسلوب اختیار کرنے کا خوگر بناتے ہیں ، خود اختلاف رائے برداشت کرتے ہیں اور طلبہ میں بھی یہی ذہن پیدا کرتے ہیں ، مخالفین کے بزرگوں اور محبوب شخصیتوں کے بارے میں بھی شائستہ زبان استعمال کرنے کا مزاج بناتے ہیں ، تنقید میں بھی محتاط تعبیر اور مخالف کی خوبیوں کے اعتراف پر زور دیتے ہیں ، اس کے علاوہ تواضع ، صبر و قناعت ، ہر کام میں اﷲ کی رضا جوئی ، خوش کلامی ، عفت و پاک دامنی ، مقام تہمت سے اجتناب ، صفائی و ستھرائی ، اُٹھنے بیٹھنے ، چلنے پھر نے میں سلیقہ شعاری ، زندگی میں سادگی ، اور فرائض کے اہتمام پر پوری نظر رکھتے ہیں اور پھر اس پر اس طرح ٹوکتے اور روکتے ہیں کہ طالب علم میں اشتعال بھی پیدا نہ ہو اور مقصد بھی حاصل ہوجائے ، ڈانٹ ڈپٹ میں طلبہ کی نفسیات اور ان کے مزاج کی جس قدر رعایت اور اس کا شعور آپ کے یہاں دیکھا ، کہیں نظر نہیں آیا ۔ پھر طلبہ کے ساتھ شفقت کا وافر جذبہ ، ان کی کوتاہیوں سے درگذر ، ان کے وقت کی حفاظت کا خیال ، ان سے محنت ، حتی الوسع ان کی راحت کی فکر ، ان کے لئے دُعاؤں کا اہتمام ، کاہر اس شخص کو اندازہ ہے جو آپ کے ساتھ رہتا ہے ، کوئی بات ہوجائے تو وقتی تنبیہ اور پھر اسے نسیاً منسیا کردینا ، ان کی درست شکایات کو قبول کرنا اور ان کے ازالہ کی تدبیر کرنا ، ایسی باتیں ہیں کہ جسے کوئی طالب علم فراموش نہیں کرسکتا ، کوئی طالب علم بیمار ہوتو اس کے لئے اس قدر اضطراب کہ شاید وہ خود بھی اتنا مضطرب نہ ہوتا ہو ، سبیل السلام میں بعض طلبہ کے انتقال پر مولانا کو ایسا دلگیر اوربلک بلک کر روتے دیکھا گیا کہ جیسے کسی خاندان کے سربراہ کو اپنے کنبہ کے کسی فرد کی موت پر ہوتا ہے ، یہی محبت ہے کہ جس کی وجہ سے آپ کے تلامذہ آپ کے عاشق و جاں نثار ہیں ، یہی محبوبیت بعض دفعہ آپ کو معاصرین کا محسود بھی بنادیتی ہے ، لیکن واقعہ ہے کہ مولانا سے طلبہ کا تعلق کسی سیاست اور مفاد پر مبنی نہیں ہوتا بلکہ یہ حب لوجہ اﷲ ہے ، اور آپ نے ہمیشہ اس محبت کو تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے نہ کہ تخریبی مقاصد کے لئے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بعض بزرگوں نے کہا ہے کہ کسی عالم کا تصنیف و تالیف میں مشغول و مصروف ہونا اس کے اﷲ کی طرف سے موفَّق ہونے کی علامت ہے ، اﷲ تعالٰیٰ نے آپ کو اس سے وافر حصہ عطا فرمایا ہے ، آپ کا پہلا مضمون ہجرت کے موضوع پر ہفت روزہ نقیب پٹنہ میں اس وقت شائع ہوا ، جب آپ جامعہ رحمانی مونگیر میں زیر تعلیم تھے ، اور آپ کی پہلی تالیف فیملی پلاننگ اور اسلام کے نام سے دارالتصنیف ایوبی ، ہاپوڑ (یوپی) سے شائع ہوئی ، جسے آپ کے دوست مولانا احسن نیازی نے شائع کیا تھا ، یہ کتاب اصل میں آپ کا ایک مقالہ ہے ، جو حضرت مولانا محمد میاں صاحب کے زیر نگرانی ادارة المباحث الفقہیہ جمعیة علماء ہند کے ایک سوالنامہ کا جواب ہے ، ایمرجنسی ١٩٧٦ء میں حکومت کی طرف سے جبری نس بندی کی تحریک چلائی گئی تھی ، اسی پس منظر میں یہ سوالنامہ جاری کیا گیا تھا ، جو حضرت مولانا سید منت اﷲ رحمانی کے نام آیا تھا ، مولانا رحمانی کے حکم پر آپ نے اس کا جواب تحریر فرمایا تھا ، یہ رسالہ اب اسلام اور جدید میڈیکل مسائل کا حصہ ہے ۔ فقہ کے موضوع پر آپ کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ تحریریں اس طرح ہیں جو دس ہزار صفحات سے زائد پر مشتمل ہیں  : m فقہ  : جدید فقہی مسائل \t\t٥ حصے \t حلال و حرام \t\t\t کتاب الفتاویٰ \t\t٦ حصے \t اسلام کا نظام عشر و زکوٰة \t\t طلاق و تفریق \t\t\t نیا عہد ، نئے مسائل \t\t\t خواتین اور انتظامی مسائل \t\t مسجد کی شرعی حیثیت \t\t\t قاموس الفقہ \t\t٥ حصے \t آسان اُصولِ فقہ \t\t\t اُصول فقہ پر محاضرات کا مجموعہ \t\t \t\t غیر مطبوعہ تحقیق و تعلیق : مختارات النوازل \t\t فقہ کے علاوہ دوسرے موضوعات پر آپ کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ تالیفات اس طرح ہیں  : m قرآنیات  : قرآن ایک الہامی کتاب \t\t ٢٤/ آیتیں \t\t\t فقہ القرآن \t\t\t \t\t غیر مطبوعہ m حدیث  : آسان اُصولِ حدیث \t\t\t علوم الحدیث \t\t\t \t\t غیر مطبوعہ تکملہ آثار السنن اول \t\t\t \t\t غیر مطبوعہ m فرق و مذاہب  : راہِ اعتدال \t\t\t مروجہ بدعات ــ فقہاء اسلام کی نظر میں \t یہودیت اور عیسائیت ــ ایک مطالعہ \t \t\t غیر مطبوعہ مسلم پرسنل لاء ــ ایک نظر میں \t\t حقائق اور غلط فہمیاں \t\t\t عورت ــ اسلام کے سائے میں \t\t m سیرت و تذکرہ  : مختصر سیرت بن ہشام \t\t\t خطبات بنگلور دوم (پیغمبر انسانیت) \t حیات محمدی کے نقوش \t\t\t\t\t غیر مطبوعہ حیات مجاہد \t\t\t\t وہ جو بیچتے تھے دواء دل \t\t\t\t غیر مطبوعہ m دعوت و تذکیر  : نقوش موعظت \t\t\t عصر حاضر کے سماجی مسائل \t\t دینی و عصری تعلیم ــ مسائل اور حل \t آسان دینیات \t\t\t شمع فروزاں \t\t\t مولانا کے غیر مطبوعہ فتاویٰ ، غیر مطبوعہ فقہی و دعوتی مقالات اور دارالقضاء میں آپ کے قلم سے ہونے والے سینکڑوں فیصلے اس کے علاوہ ہیں ، رسائل و جرائد کی ترتیب وغیرہ اس میں شامل نہیں ہے ، آپ عرصہ تک سہ ماہی صفا حیدرآباد (جو دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد سے نکلا تھا) کو ایڈٹ کرتے رہے ہیں ، اور اس کے دو نہایت اہم شمارے ، فقہ اسلامی نمبر اور اسلامی ادب نمبر درحقیقت آپ کی کاوشوں کا شاہکار ہیں ، عنوانات کی تعیین ، عنوانات کے تحت آنے والے مواد کی نشاندہی ، پھر تقاضا کرکے مضامین لکھانا ، پھر ان پر نظر ثانی کرنا ، اور اصلاح و ترمیم کے بعد کاتب کے حوالہ کرنا ، یہ پورا کام اس توجہ سے آپ نے کیا ہے ، جو آپ ہی کا حق ہے ، اسی طرح حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب کی وفات کے بعد بحث و نظر کا خصوصی شمارہ بھی آپ کی سعی کا نتیجہ ہے ، جو اُردو میں شخصیتوں پر نکلنے والے خصوصی شماروں میں انفرادی حیثیت کا حامل ہے ، معہد کے قیام کے بعد سہ ماہی حرا کا اجراء عمل میں آیا ، جو اب سالنا مہ ہے ، اس کے ٣/ خصوصی شمارے اُردو زبان میں علوم اسلامی کا سرمایہ ، ہندوستان اور مسلمان ، اسلام ــ امن و آشتی کا علم بردار کے زیر عنوان شائع ہوچکے ہیں ، یہ بھی آپ ہی کے ذریعہ مرتب ہوا ہے ۔ فراغت کے بعد ہی سے آپ مختلف رسائل و جرائد سے مربوط رہے ہیں ، فراغت کے بعد آپ ٢ سال امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ میں رہے ، یہاں ہفت روزہ نقیب میں پابندی سے لکھتے رہے ، رانچی کے اجلاس بورڈ کے موقع سے مسلم پرسنل لاء نمبر ، نیز اس کے بعد مولانا سجاد نمبر کو مرتب کرکے شائع کیا ، عرصہ تک سہ ماہی صفا حیدرآباد میں ترتیب و ادارت کا فریضہ انجام دیا ، ماہنامہ افکار ملی دہلی میں شرعی مسائل کا کالم بھی عرصہ تک لکھا مگر مصروفیات کی وجہ سے تسلسل نہ رہ سکا ، پھر ١٩٩٨ء سے جب ہندوستان میں اُردو کا سب سے کثیر الاشاعت روزنامہ ' منصف ' نئے رنگ و آہنگ کے ساتھ نکلنا شروع ہوا تو منتظمین کی خواہش پر جمعہ میں نئے مسائل پر ' شمع فروزاں 'کا کالم لکھنا شروع کیا ، جو نہایت مقبول اور پسندیدہ کالم ہے ، چار پانچ سال آپ کے شرعی مسائل کا کالم بھی آپ سے ہی متعلق رہا ، مگر شیعہ اور بریلوی مکتبہ فکر کی شورش کی وجہ سے مارچ 2005 سے آپ نے یہ کالم لکھنا چھوڑ دیا ، مگر چند ہی ماہ کے بعد اخبار کی انتظامیہ کی خواہش پر آپ نے دوبارہ اس کالم کو شروع کردیا ، چنانچہ اس وقت بھی منصف میں شمع فروزاں اور شرعی مسائل کے کالم آپ کے قلم سے آتے ہیں ، اس کے علاوہ آپ معروف علمی سہ ماہی جریدہ بحث و نظر کے ایڈیٹر ہیں ، ماہنامہ ضیاء علم حیدرآباد ، ماہنامہ بصیرت ململ مدھوبنی اور ماہنامہ نوائے حرم دہلی کی مجلس ادارت میں ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت الاستاذ کو اﷲ تعالٰیٰ نے مختلف الجہات صلاحیتوں سے نوازا ہے ، اسی لئے اس وقت اﷲ تعالٰیٰ مختلف محاذ پر آپ سے کام لے رہے ہیں ، آپ کی زندگی کا سب سے اہم پہلو تعلیم ہے ، تعلیم خواہ دینی ہو یا دینی ماحول و تربیت کے ساتھ عصری ، تعلیم کے دونوں ہی شعبے آپ کی خصوصی دلچسپی کا موضوع ہیں ، آپ خود گذشتہ تقریباً ٢٨ سال سے تعلیم و تدریس سے وابستہ ہیں ، مختلف دینی مدارس سے آپ کا تعلق رہا ہے ، جنوبی ہند کی ایک اہم درسگاہ ' دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد ' میں آپ نے ٢٢ سال شبانہ روز محنت کی ہے ، جب آپ اس مدرسہ میں تشریف لائے تو اس کے قیام کو سات آٹھ سال کا عرصہ ہوچکا تھا ، آپ نے یہاں ٢٢ سال خدمت کی ، خود آپ کا بیان ہے کہ جب یہاں آیا تھا تو عربی جماعت میں طلبہ کی کل تعداد ١٦تھی ، اور جب آپ علاحدہ ہوئے تو ابتداء سے دورۂ حدیث تک اور اس کے بعد تخصصات کے شعبے قائم تھے ، اور طلبہ کی تعداد کہیں بڑھ چکی تھی ۔ آندھرا پردیش میں لڑکیوں کی سب سے قدیم اور جنوبی ہند کی سب سے بڑی درسگاہ ' جامعہ عائشہ نسواں ' ہے ، آپ اس کے بانیوں میں سے ہیں اور سرپرست ہیں ، آپ کے تلمیذ خاص محب گرامی جناب مولانا حافظ خواجہ نذیر الدین صاحب جامعہ کے ناظم و ذمہ دار ہیں ، آپ نے اپنے قصبہ جالہ ، ضلع دربھنگہ (بہار) میں دارالعلوم سبیل الفلاح کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم فرمائی ہے ، جو اس وقت علاقہ میں قرآن مجید کی تعلیم کے اعتبار سے ایک نمایاں ادارہ ہے ، جس میں متوسطات تک عربی کی بھی تعلیم ہوتی ہے ، یہیں آپ نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ' مدرسة الفالحات 'کی بنیاد رکھی جو جاری ہے ، انگریزی تعلیم یافتہ حضرات یا زیر تعلیم طلبہ کے لئے مدرسہ عبداﷲ بن مسعود ، سعید آباد ، حیدرآباد قائم کیا ، جو معہد کے تحت چل رہا ہے ، ان کے علاوہ آندھرا پردیش ، بہار ، جھارکھنڈ ، کرناٹک اور اترپردیش میں مختلف مدارس آپ کی سرپرستی میں کام کررہے ہیں ۔ حضرت الاستاذ اس بات پرخاص طورپر زور دیتے ہیں کہ موجودہ حالات میں اسلامی ماحول اور بنیادی اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کے ادارے بھی قائم ہونے چاہئیں ، مختلف احباب و رفقاء نے آپ کی تحریک پر اس طرف توجہ کی ہے ، اس سلسلہ میں ، عروہ پبلک اسکول ، یوسف گوڑہ حیدرآباد ، خاص طورپر قابل ذکر ہے ، جس کے آپ سرپرست ہیں ، اور آپ کے خاص شاگرد برادر عزیز مولانا محمد شہاب الدین صاحب (پی ، ایچ ، ڈی ، عثمانیہ) اس کے ذمہ دار اور کرتا دھرتا ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ یہ آپ کی صلاحیت کی بات ہے کہ ریاستی اور ملکی سطح پرمختلف ذمہ داریاں آپ سے متعلق ہیں ، آپ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن تاسیسی ، رکن عاملہ اور اس کی مختلف ذیلی کمیٹیوں کے رکن ہیں ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا میں روز اول سے شریک ہیں اور اس وقت جنرل سکریٹری کی ذمہ داری آپ سے متعلق ہے ، آل انڈیا ملی کونسل ، انسٹی ٹیوٹ آف آبجکیٹیو اسٹڈیز دہلی اور تنظیم ابناء قدیم دارالعلوم دیوبند کے رکن ہیں ، گذشتہ ٢٨ سال سے امارت ملت اسلامیہ آندھرا پردیش کے تحت قاضی شریعت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ، دینی مدارس بورڈ آندھرا پردیش اورمجلس تحفظ ختم نبوت آندھرا پردیش کے جنرل سکریٹری ، آندھرا پردیش کے علماء کی تنظیم مجلس علمیہ آندھرا پردیش کے رکن عاملہ ، اور مجلس علمی دائرة المعارف العثمانیہ حیدرآباد کے رکن ہیں ، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیور سٹی کے شعبہ اسلامک اسٹیڈیز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر ہیں ، مجلس شوریٰ ومجلس ارباب حل و عقد امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ (بہار) اور المعہد العالی فی تدریب القضاء والافتاء پھلواری شریف پٹنہ کے رکن ہیں اورقاضی فاؤنڈیشن بنگلور کے صدر ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کسی بھی شخصیت کی قدر و قیمت اس کے افکار سے ہوتی ہے اور اس کی فکر اس کی تحریر و تقریر ، مجلسی گفتگو اور اس کے عملی رویہ میں کار فرما ہوتی ہے ، حضرت الاستاذ کو میں نے اور مجھ جیسے مستفیدین نے بہت قریب سے دیکھا ہے ، اس لئے ان کی فکر کو سننے ، سمجھنے اور حسب توفیق اخذ کرنے کا موقع ملا ہے ۔ عقیدۂ و ایمان کے بارے میں حضرت الاستاذ کا موقف یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کے جو متوارث عقائد ہیں ، ان سے ذرا بھی انحراف کرنے میں خیر نہیں ہے ، اور اہل سنت کے مختلف مکاتب میں اعتقادات کے باب میں جو اختلاف ہے ، ان میں حقیقی اختلاف برائے نام ہے ، اصل میں تعبیرات کا اختلاف ہے ، صفات باری کے بارے میں مولانا اپنے درس حدیث میں محدثین کے طریقہ کی طرف رجحان رکھتے ہیں اور صفات باری تعالٰیٰ کے سلسلہ میں تاویل کی بجائے تفویض کو اختیار کرتے ہیں ۔ بدعت کے بارے میں اپنے اکابر کے طریقہ کے مطابق سخت رویہ رکھتے ہیں ، اس سلسلہ میں آپ کی تالیف مروجہ بدعات ــ فقہاء اسلام کی نظر میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، اس نسبت سے آپ کا رجحان از راہِ احتیاط ایسی باتوں سے منع کرنے کا ہے ، جو جواز کی حدود میں آتی ہیں ، لیکن اکثر اوقات بدعت کا سبب بن جاتی ہیں ، جیسے دُعاء میں توسل ، مولانا کا نقطۂ نظر ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو مختار سمجھے بغیر دُعا میں آپ کا توسل لینا گو جائز ہے ، لیکن موجودہ حالات میں اس سے گریز ہی بہتر ہے ، اسی طرح فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دُعا ء کے بارے میں آپ کی رائے ہے کہ کبھی کبھی خاص کر نوازل کے موقع پر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا اجتماعی دُعاء کرنا ثابت ہے ، لیکن دواماً اور التزاماً اس طرح دُعاء کرنا ثابت نہیں ، اس لئے کبھی کبھی دُعاء چھوڑ بھی دینی چاہئے ، اسی طرح آج کل حرمین شریفین میں تراویح کی نماز میں ختم قرآن مجید پر طویل دُعاء کے بارے میں آپ کی رائے ہے کہ ختم قرآن مجید پر دُعاء کی فضیلت منقول ہے ، مگر خاص نماز کے اندر اس موقع سے دُعاء کا ثبوت نہیں ، اس لئے اس سے احتراز کرنا چاہے ، اسی طرح حرمین شریفین میں وتر میں جو طویل دُعائیں کی جاتی ہیں اور جن کی مقدار بعض اوقات نصف گھنٹہ سے بھی بڑھ جاتی ہے ، آپ اس کو بھی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے معمول کے خلاف قرار دیتے ہیں اور جماعت کی نماز میں اتنی طویل دُعاء کو اسلام کے مزاج و مذاق کے خلاف سمجھتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ انصاف کا دامن بھی نہیں چھوڑتے ، جیسے خطبہ میں عصا لینے کو ہمارے حلقہ میں بدعت سمجھا جاتا ہے اور اس لئے علماء اس سے گریز کرتے ہیں ، لیکن مولانا نے لکھا ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عصا کا اہتمام ثابت ہے ، اس لئے خطبہ میں عصا لینا چاہئے ، ہاں کبھی کبھی چھوڑ دیا جائے تاکہ لوگ اس کو لازم نہ سمجھ لیں ، اسی طرح نماز کے لئے عمامہ کے سلسلہ میں آپ نے لکھا ہے کہ مختلف نمازوں کے لئے مخصوص مقدار کے عمامہ کا ذکر حدیث میں آیا ہے ، اس لئے نماز میں اس کے مستحب ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، البتہ التزام نہیں کرنا چاہئے ، اسی طرح طلبہ کو نصائح میں ہمیشہ یہ بات بھی کہتے ہیں کہ لوگوں پر نکیر کرنے میں اعتقادی اور عملی بدعتوں میں فرق کرنا چاہئے ، اعتقادی بدعتیں اکثر توحید کے مغائر ہوتی ہیں ، اس لئے قطعاً ان کو قبول نہیں کیا جاسکتا ہے ، اور عملی بدعتوں میں جو فی نفسہ مباح ہیں ، اور کسی وقت یا کیفیت کے التزام کی وجہ سے بدعت کے زمرہ میں آگئی ہیں ، ان کو وقتی طورپر مصلحتاً قبول کیا جاسکتا ہے ۔ صحابہ کرام کے بارے مولانا کا مزاج بے حد احترام و توقیر کا ہے ، مولانا فرماتے رہتے ہیں کہ جیسے رسول کی محبت تعظیم دین کی اساس ہے ، اسی طرح صحابہ کی عظمت و توقیر دین کو مستند و معتبر ماننے کے لوازم میں سے ہے ، اگر صحابہ کی عظمت دلوں میں کم ہوجائے تو بالواسطہ دین کی عظمت بھی کم ہوجائے گی ، اسی لئے آپ کو تحریر و تقریر اور درس و مجلسی گفتگو میں ہمیشہ مشاجرات صحابہ پر گفتگو کرنے سے احتیاط کرتے ہوئے دیکھا ہے ، بلکہ آپ اس سلسلہ میں استفسار پر بھی ناگواری کا اظہار کرتے ہیں اور صحابہ کے تذکرہ میں بھی احترام و محبت کو ملحوظ رکھتے ہیں ، آپ طلبہ کو بھی تاکید کرتے ہیں کہ لوگوں کو اپنے بزرگوں کی طرف دعوت دینے کے بجائے صحابہ کی طرف دعوت دو اور زیادہ سے زیادہ ان کے واقعات تقریروں میں بیان کرو ؛ کیوںکہ صحابہ کی ولایت اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے مصدقّہ ہے اور دوسروں کی ولایت زیادہ سے زیادہ مظنون ، آپ کہتے ہیں کہ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب مؤسس تحریک دعوت و تبلیغ کی فکر کا یہ پہلو بڑا اہم ہے ، کہ انھوں نے اُمت کو براہ راست صحابہ سے جوڑنے کی کوشش کی اور اسی پس منظر میں حضرت مولانا محمد یوسف صاحب سے حیاة الصحابہ جیسی عظیم الشان کتاب اور حضرت مولانا زکریا صاحب سے حکایاتِ صحابہ جیسا اثر انگیز رسالہ تالیف کرایا ۔ ملی مسائل کے بارے میں مولانا کی سوچ یہ ہے کہ اختلاف کے باوجود اتحاد کا راستہ اختیار کیا جانا چاہئے ، نہ یہ بات درست ہے کہ سبھوں کی فکر ایک ہوجائے اور نہ ایسا مسلکی تشدد مناسب ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا بھی دشوار ہوجائے ، یہی وجہ ہے کہ استاذ گرامی فقہ کے اعتبار سے حنفی ہیں لیکن ملت اسلامیہ ہند کے ہر طبقہ سے آپ کے مخلصانہ روابط ہیں ، حنفی ہوں ، شافعی ہوں یا اہل حدیث ، تبلیغی جماعت ہو یا جماعت اسلامی ، جمعیة علماء ہو یا دوسری ملی سیاسی تنظیمیں ، دیوبندی ہوں یا بریلوی ، یہاں تک کہ اہل تشیع ، علماء و اہل خانقاہ ہوں یا جدید تعلیم یافتہ طلبہ ، ہر حلقہ کے لوگ آپ سے ملتے ہیں ، استفادہ کرتے ہیں ، اپنے مسائل آپ سے حل کرواتے ہیں اور بعض تو آپ کو مدعو بھی کرتے ہیں ، چنانچہ اتحاد و اتفاق کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں  : اس وقت نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں مسلمان ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں ، اشتراکی نظام کی تباہی کے بعد پوری دنیا نے اسلام کے خلاف کمرکس لی ہے اور اس مقصد کے لئے مشرق ومغرب کے روایتی حریف و رقیب بھی ایک دوسرے سے ہاتھ ملاچکے ہیں ، خود ہمارے ملک میں جن لوگوں کو دریا کے دو کنارے کہا جاتا تھا ، انھوں نے بھی اسلام اور مسلمانوں کے مقابلہ میں اپنے فاصلے ختم کرلیئے ہیں ، ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے دوباتیں نہایت ضروری ہیں ، ایک اتحاد و اتفاق ، دوسرے حکمت و تدبیر ، اتحاد و اتفاق کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اُمت میں کوئی اختلاف ہی باقی نہ رہے ، اختلاف رائے پہلے بھی رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا ، اور اس کے باقی رہنے ہی میں خیر ہے ، لیکن اختلافِ فکر نہ اتحاد عمل میں مانع ہے ، نہ باہمی توقیر و احترام میں ، اگر ہم نے اس بات کو نہیں سمجھا تو یہ ایسی بدبختی کی بات ہوگی کہ شاید اس کی تلافی ممکن نہ ہو اور تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے ۔ \t مسلمانوں کے باہمی اختلافات کچھ تو عقائد میں ہیں اور زیادہ تر عملی احکام میں ، عقائد میں بعض اختلاف یقینا گمراہی کے قبیل سے ہیں ، لیکن جولوگ اہل سنت والجماعت کی راہ سے منحرف ہوں ، ان کو بھی کافر کہنے میں سلف صالحین نے بہت احتیاط کا ثبوت دیا ہے ، چنانچہ حضرت علی ص نے خوارج کو باوجود ان کے فسادِ فکر و عمل کے کافر قرار دینے سے اجتناب فرمایا ، معتزلہ سے دسیوں اعتقادی مسائل میں اختلاف کے باوجود اہل علم نے ان کی تکفیر سے گریز کیا ، اور قدریہ و جبریہ وغیرہ کا شمار تقدیر کے مسئلہ میں اہل سنت والجماعت سے سخت اختلاف کے باوجود بھی مسلمان فرقوں میں کیا گیا ، اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ سلف کے اختلاف رائے میں کس قدر اعتدال تھا۔ ایک اور موقع پر فقہی اختلاف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں  : یہ اختلاف رائے چنداں برا نہیں ، اسی لئے علامہ ابن قدامہ نے اپنی شہرہ آفاق تالیف المغنی کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ فقہاء کا اتفاق حجت قاطعہ ہے اور اختلاف رحمت واسعہ ، اتفافہم حجة قاطعة واختلافہم رحمة واسعة ، حضرت ابوبکر ص کے پوتے مشہور فقیہ قاسم بن محمد فرمایا کرتے تھے کہ اﷲ تعالٰیٰ نے صحابہ کے اختلاف سے فائدہ پہنچایا ہے کہ انسان ان میں سے کسی کی رائے پر عمل کرلے تو اسے خیال ہوگا کہ اس میںگنجائش ہے اور اس سے بہتر شخص نے اس پر عمل کیا ہے ، طلحہ بن مصرف کے بارے میں منقول ہے کہ جب ان کے سامنے فقہاء کے اختلاف کا ذکر کیا جاتا تو فرماتے اسے اختلاف کا نام نہ دو بلکہ اسے فراخی اور گنجائش کہو ، لا تقولوا الاختلاف ولکن قولوا السعة ، علامہ ابن تیمیہ نے نقل کیا ہے کہ ایک صاحب نے فقہاء کے اختلاف کی بابت ایک کتاب تالیف کی تو امام احمد نے فرمایا کہ اس کو اختلاف کا نام نہ دو ، بلکہ اسے وسعت و فراخی کی کتاب کہو ، لا تسمہ کتاب الاختلاف ، ولکن سمہ کتاب السعة ، ۔ مولانا کی رائے ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو برادران وطن سے اپنے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں اور وہ سلوک روا رکھنا چاہئے جو ایک داعی کا مدعو کے ساتھ مطلوب ہے ، سیاسی پہلو سے آپ کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں ـــــ جہاں مسلمانوں کی آبادی مرکوز نہیں ہے ــــ مسلمانوں کی علاحدہ سیاسی جماعتیں مفید نہیں ہیں ، بلکہ یہاں کے حالات میں سیکولر جماعتوں سے مسائل کی بنا پر معاہدہ کرکے سیاسی اشتراک زیادہ مناسب ہے ، آپ کی رائے ہے کہ علماء کو فی زمانہ پارلیمانی سیاست میں براہ راست داخل نہیں ہونا چاہئے ؛ کیوںکہ جو لوگ سیاست میں آتے ہیں ، وہ رقیب بن جاتے ہیں ، اور علماء کا یہ مقام نہیں ؛ البتہ ان کو بالواسطہ سیاست میں حصہ لینا چاہئے اور مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دینا چاہئے ، مولانا نے مختلف تحریروں میںاس خیال کا اظہار کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے غیر مسلم پس ماندہ اقوام سے اتحاد و اشتراک ضروری ہے ، اگر ہم اس میں کامیاب ہوجائیں تو ہماری حیثیت اس ملک میں کم سے کم شاہ گر کی ضرور ہوسکتی ہے ، قومی اور عالمی مسائل کے متعلق آپ تلقین کرتے ہیں کہ اشتعال اور بے برداشت ہونے سے بچا جائے ، چنانچہ ایک موقع پر رقم طراز ہیں  : طوفان اس لئے آتے ہیں کہ اپنی تباہ خیزیوں کے ساتھ گذر جائیں ، موجیں اس لئے متلاطم ہوتی ہیں کہ ساحل کو روند کر واپس چلی جائیں ، آتش فشاں اس لئے پھوٹتے ہیں کہ زمین کے سینہ میں جولاوے چھپے ہوئے ہیں ، وہ باہر آکر ساکت و جامد ہوجائیں ، ان کی ہلاکت خیزیاں اور تخریب انگیزیاں اتنی شدید ہوتی ہیں کہ لگتا ہے کہ کائنات کا کوئی ذرہ ان کے پنجۂ استبداد سے بچ نہیں سکے گا ، لیکن ان کو ثبات و دوام حاصل نہیں ہوتا ، انسان کی شخصی اور اجتماعی زندگی میں بھی ایسے طوفان اُٹھتے ہیں کہ جس سے دل لرزنے اور قدم ڈگمگانے لگتے ہیں ؛ لیکن اصل میں یہ اس کے لئے آزمائش کے لمحات ہیں ، اگر وہ کچھ دیر اس میں استقامت کا ثبوت دے ، کم ہمتی سے دوچار نہ ہو ، جذبات سے مغلوب نہ ہو اور رد عمل کی نفسیات میں مبتلا ہوکر کوئی غیر دانشمندانہ اقدام نہ کربیٹھے ، تو یہی مصیبت اس کے لئے راحت کا مقدمہ اور یہی وقتی پستی اس کے لئے سربلندی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے ۔ ـــــ ایک اور موقع پر صبر پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں  : یہ بزدلی نہیں ، بلکہ خوش تدبیری ہے ، یہ فرار نہیں ، بلکہ دشمن کے وار کو خالی کرنا ہے ، یہ ہزیمت نہیں ، بلکہ معاندین کی سازشوں کو ناکام و نامراد بنانا ہے ، اور اس لئے یہ شکست نہیں بلکہ فتح مندی اور ظفر یابی ہے ، قرآن کی زبان میںاس کا نام صبر ہے ، صبر صرف شخصی مصیبت کو سہنے کا نام نہیں ؛ بلکہ اجتماعی اور قومی زندگی میں ضبط و تحمل کا راستہ اختیار کرکے دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کا نام بھی صبر ہے ، صبر سے انسان دوہرا فائدہ اُٹھاتا ہے ، ایک تو اپنی قوت کے ضائع ہونے سے بچتا ہے ، دوسرے اپنے تعمیری کام میں تسلسل کو برقرار رکھتا ہے ، اﷲ تعالٰیٰ نے آخرت کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے ، کہ صبر پر دوہرا اجر دیا جائے گا ، اولئک یؤتون اجرہم مرتین بماصبروا، اس میں گویا اس بات کا اشارہ موجودہ ہے کہ دنیا میں بھی صبر دوہرے فوائد کا حامل ہے ؛ کیوںکہ اﷲ تعالٰیٰ نے دنیا کو آخرت کی مثال بناکر پیدا کیا ہے ۔ فقہی احکام کے سلسلہ میں حضرت الاستاذ کی فکر کا خلاصہ یہ ہے  : ١ـ تقلید ایک ضرورت ہے ، ہویٰ پرستی کے عمومی غلبہ ، عالم اسلام میں حکومتوں کے تحفظات اور علماء پر دباؤ اور مغرب کی کورانہ تقلید کے پس منظر میں اگر فی زمانہ تقلید ترک کردی جائے تو شریعت کے نام پر شریعت سے آزادی کا ایک دروازہ کھل جائے گا ۔ ٢ـ البتہ نئے مسائل کے حل اور عصری تبدیلیوں کے تقاضوں سے عہدہ بر آہونے کے لئے تقلید میں جمود نہیں ہونا چاہئے ؛ بلکہ حسب ضرورت دوسرے مکاتب فقہ کی آراء سے بھی استفادہ کرنا چاہئے اور فقہاء کے اقوال کو شارع کی نصوص کا درجہ نہ دینا چاہئے ۔ ٣ـ مسالک فقہیہ کی طرف عدول میں انفرادی غور و فکر کے بجائے اجتماعی اور شورائی غور و فکر کا طریقہ زیادہ مناسب اور محفوظ ہے ؛ اس لئے اجتماعی تبادلۂ خیال کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش ہونی چاہئے ۔ ٤ـ اجتہاد کے مختلف درجات ہیں : تخریج مسائل اور تحقیق مناط بھی اجتہاد ہی کا ایک درجہ ہے اور اس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوا ، اسی طرح اجتہاد مطلق صلاحیت کے فقدان اور اجتہاد کے بنیادی کام انجام پاجانے کی وجہ سے مفقود ہے ، ایسی صورت میں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ اجتہاد کا دروازہ بند ہوگیا ، اور جس دروازہ کو حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے کھول دیا ہو اس کو کوئی کیسے بند کرسکتا ہے ؟ استاذ گرامی نے اپنی تحریروں میں بھی اس کو واضح کیا ہے اور دروس میں بھی اس پر روشنی ڈالتے رہتے ہیں کہ نئے مسائل کو حل کرنے اورثقافتی تبدیلیوں کا ساتھ دینے کی سب سے زیادہ صلاحیت ' فقہ حنفی ' میں ہے ، اور اس نے نصوص کی تشریح میں روایت و درایت دونوں پہلوؤں پر عمل کیا ہے ، لیکن اس کے ساتھ دوسرے فقہاء اور مکاتب فقہ کا جو احترام اور ان کی طرف سے دفاع آپ کے یہاں پایا جاتا ہے ، وہ ایک نمونہ ہے ، ائمہ اربعہ کی فقہ پر آپ کے محاضرات کو پڑھ کر ایک صاحب علم نے مولانا کو مبارک باد کا خط لکھا کہ ان تحریروں میں مختلف ائمہ مجتہدین کا ذکر ایسے احترام کے ساتھ کیا گیا ہے کہ صاحب تحریر کے بارے میں اندازہ نہیں ہوتا کہ کس امام کا مقلد ہے ؟ آپ نے جدید فقہی مسائل کے مقدمہ ، اپنے مقالہ : اجتماعی اجتہاد اور اس سلسلہ میں اسلامک فقہ اکیڈمی کی خدمات کا طریقۂ کار ، تقلید و تلفیق ، اجتہاد ، فقہ حنفی ، فقہ مالکی ، فقہ شافعی ، فقہ حنبلی اور ان کی خصوصیات و اولیات سے متعلق اپنے محاضرات میں اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ، یہاں اگر اس سلسلہ میں اقتباسات نقل کئے جائیں تو بات لمبی ہوجائے گی ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ دینی مدارس کے بارے میں آپ کا نقطۂ نظر ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں اسلام کا بقاء اسی نظام سے متعلق ہے ، اور گذشتہ ڈیڑھ صدی سے تحریک مدارس ہی تحفظ اسلام کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ، چنانچہ ایک مضمون میں مدارس کی خدمات کا نقشہ اس طرح کھینچتے ہیں  : … غور کیجئے کہ گذشتہ ڈیڑھ دو سو سال میں اسلام کے خلاف اس ملک میں جتنی یورشیں ہوئی ہیں ، ان کا مقابلہ کس نے کیا ہے ؟ جب ملک کی گلی کوچوں میں عیسائی مناد لوگوں کو دعوت ارتداد دے رہے تھے تو کس نے شہر شہر اور قریہ قریہ ان کا تعاقب کیا ہے ؟ جب آریہ سماجی تحریک اُٹھی اور اس نے افلاس زدہ جاہل و ناخواندہ مسلمانوں کو ہندو مذہب کی طرف لوٹنے کی دعوت دی تو کون لوگ تھے جو اس فتنہ کے مقابلہ میں سینہ سپر ہوئے ؟ جب پنجاب سے انگریزوں کی شہ پر مرزا غلام احمد قادیانی نے ختم نبوت کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو کون لوگ اس فتنۂ کبریٰ کے خلاف اُٹھے اور ہر سطح پر اس فتنہ کی بیخ کنی کا فریضہ انجام دیا ؟ جب کچھ لوگوں نے مستشرقین سے متاثر ہوکر حدیث نبوی کے حجت و دلیل ہونے کا انکار کیا تاکہ شریعت کا طوق اپنے گلے سے نکال پھینکا جاسکے تو کن لوگوں نے ان جھوٹے بازی گروں کی قلعی کھولی ؟ جب اسلام کے خلاف مسلمان نوجوانوں کو کمیونزم کا نشہ پلایا گیا تو کون لوگ تھے جنھوں نے پوری معقولیت کے ساتھ اس طوفان کا راستہ روکا ؟ اور جب مسلمانوں کے بچے کھچے شرعی قوانین سے بھی ان کو محروم کرنے کی سازشیں رچی جانے لگیں تو کن لوگوں نے تحفظ شریعت کی تحریک چلائی اور ان کالی گھٹاؤں کو اپنا رُخ بدلنے پر مجبور کیا ؟؟ ـــــ یہ سب ان ہی بے نوا فقیروں اور ناسمجھ مسلمانوں کی تنقیدوں کا ہدف بننے والے مولویوں کا کارنامہ ہے ۔ جہاں دینی تعلیم کی اہمیت و ضرورت آپ کی تحریری کاوشوں کا خاص موضوع ہے ، وہیں آپ عصری تعلیم کی اہمیت کے بھی بھرپور طریقہ پر قائل ہیں اور اس کے قطعاً مخالف نہیں ، چنانچہ فرماتے ہیں  : میڈیکل تعلیم ہو ، انجینئرنگ کا فن ہو یا تکنیکی تعلیم کے دوسرے شعبے ہوں ، یہ سب انسانی خدمت اورانسانیت کی فلاح و بہبود کے ذرائع ہیں اور یقینا یہ علم نافع کی فہرست میں آتے ہیں ، ان کا حاصل کرنا قابل تعریف ہے نہ کہ لائق مذمت ؛ اسی لئے امام شافعی سے منقول ہے کہ اصل علم دو ہی ہیں : ایک علم فقہ تاکہ آدمی زندگی بسرکرنے کا سلیقہ سیکھے ، دوسرے فن طبابت تاکہ جسم انسانی کی بابت معلومات حاصل ہوسکیں ، العلم علمان : علم الفقہ للأدیان ، وعلم الطب للأبدان حضرت علی ص سے ریاضی اور بعض اور فنون کا بھی ذکر منقول ہے ۔ (حوالۂ سابق) \tاسلام نہ کسی علم کا مخالف ہے اور نہ کسی زبان کا ، قرآن مجید نے کتنے ہی ایسے حقائق پر روشنی ڈالی ہے جن کا تعلق فلکیات ، طبعیات ، نباتات اور حیوانات کے علوم سے ہے ، خود انسان کی اندرونی جسمانی کیفیات ، اس کی مرحلہ وار پیدائش اور اس کی نفسیات کا بھی بار بار تذکرہ کیا گیا ہے ، گزشتہ اقوام کے قصص وواقعات ذکر کئے گئے ہیں ، ان کی آبادی اور ان پر ہونے والے عذاب خداوندی کے محل وقوع کی طرف اشارے کئے گئے ہیں اور پھر ان تمام چیزوں میں غور و فکر اور تدبر کی دعوت دی گئی ہے ، ظاہر ہے کہ یہ تدبر ان علوم کی تحصیل کے بغیر کیوںکر ممکن ہوگا ؟ اور ان کو حاصل کئے بغیر کیسے ان میں تفکر کا حق ادا کیا جاسکتا ہے ؟ ایک اور موقع پر عصری تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں  : جو قوم علم و فن سے عاری اور فکر و دانش سے محروم ہو ، خواہ وہ کتنی ہی بڑی تعداد رکھتی ہو ، لیکن اس کی حیثیت مٹی کے ڈھیر کی ہیں ، جو ہمیشہ پاؤں تلے روندا اور قدموں کے نیچے بچھایا جاتا ہے ، اس کی ایک کھلی ہوئی مثال جاپان اور خود ہمارا ملک ہندوستان ہے ، ہم آبادی کے اعتبار سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی طاقت ہیں اور ہمارے ملک کا رقبہ بھی کچھ کم نہیں ، قدرتی وسائل جتنے اس ملک کو حاصل ہیں کم ہی اس کی مثال ملے گی ، جاپان آبادی کے اعتبار سے بھی اور رقبہ کے اعتبار سے بھی ہم سے بہت چھوٹا ملک ہے ، قدرتی وسائل میں بھی وہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتا ، لیکن آج ہم کو جاپان کے سامنے دست سوال پھیلانا اور کشکولِ گدائی بڑھانا پڑتا ہے ، یہ صورت حال محض علم و دانش کی طاقت کا ادنی کرشمہ ہے ۔ اسی طرح آپ کے نزدیک انگریزی زبان اور دوسری مقامی زبانوں کو علم و تحقیق اور دعوت دین کے نقطۂ نظر سے سیکھنا چاہئے اور علماء کو ان زبانوں میں عبور حاصل کرنا چاہئے ، اس پر گفتگو کرتے ہوئے فرماتے ہیں  : … یہی حال لغت اور زبان کا ہے ، زبان کوئی بھی اچھی اور بری نہیں ہوتی ، زبان تو محض ذریعۂ اظہار ہے ، اگر اس کا استعمال خیر اور نیکی کی تبلیغ و اشاعت کے لئے ہوتو قابل تعریف اور لائق ستائش ہے ، اور زبان کوئی بھی ہو ، اگر اس کو برائی کی دعوت و اشاعت کا وسیلہ بنالیا گیا ، تو اس سے زیادہ نامبارک بات کوئی نہیں ہوسکتی ، عربی زبان قرآن و حدیث کی زبان ہے اور آپ ا نے فرمایا کہ یہی اہل جنت کی زبان ہوگی ، لیکن اسی زبان میں بعض ایسی اسلام دشمن اور اخلاق سوز تحریریں وجود میں آئیں کہ جن سے شاید شیطان کو بھی شرم آتی ہوگی ۔ \tآپ انے فرمایا کہ تمام زبانیں اﷲ تعالٰیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہیں ، قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ اﷲ تعالٰیٰ نے ہر قوم میں انھیں کی زبان میں اپنا کلام نازل فرمایا ہے ، تو نہ معلوم کتنی زبانیں ہیں جن کو اﷲ کے کلام کے حامل ہونے کا شرف حاصل ہے ، اس لئے کسی مسلمان کے لئے یہ بات ممکن نہیں کہ وہ کسی بھی زبان کو بحیثیت زبان برا تصور کرے اور ان کے سیکھنے سکھانے کو بددینی اور گمراہی سمجھے ، آپ انے اپنے ایک ذہین رفیق حضرت زید بن ثابت صکو باضابطہ عبرانی زبان سیکھنے کی ترغیب دی تھی ، جسے بہت کم عرصہ میں انھوں نے سیکھا اور اس زبان کے سمجھنے اور سمجھانے کے لائق ہوگئے ، بلکہ کہا جاتا ہے کہ وہ چھ زبانوں سے واقف تھے ، حضرت سلمان فارسی صفارسی زبان سے واقف تھے ، حضرت ابوہریرہ صکے بارے میں بھی بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی قدر فارسی میں بھی گفتگو کرلیتے تھے ۔ \tنہ جانے کہاں سے یہ غلط فہمی پیدا ہو گئی کہ علماء جدید علوم اور انگریزی زبان کو حاصل کرنے کو منع کرتے ہیں یا یہ کہ کسی زمانہ میں انھوں نے اس سے منع کیا تھا ، یہ محض غلط فہمی ، بلکہ بہت بڑا مغالطہ ہے ۔ ـــــ اس کے ساتھ ساتھ آپ نے مختلف تحریروں میں ہندوستان کے پس منظر میں اُردو زبان کی تعلیم پر بھی بہت زور دیا ہے اور اس کو اپنی نسلوں کو ان کے علمی ورثہ سے جوڑے رکھنے کا مؤثر وسیلہ بتایا ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت الاستاذ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ علماء کی ذمہ داری مدارس اور خانقاہوں تک محدود نہیںبلکہ ان کو اُمت کے تمام مسائل کی فکر کرنی چاہئے ، اس سلسلہ میں آپ کا ایک چشم کشا اقتباس پیش ہے  : … یہ جنگ تیغ و شمشیر اور توپ و تفنگ کی نہیں ، بلکہ دعوت و اصلاح اور اُمت کے مسائل کے بارے میں فکر مندی اور دردمندی کی ہے ، جو لوگ انبیاء کے وارث بنیں ، ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اِس درد کی میراث میں بھی حصہ دار ہوں ، کہ یہ انبیاء کی خصوصیت رہی ہے ، انسانیت کے بے راہ لوگوں کے لئے ان کی آنکھیں رات رات بھر خدا کے سامنے اُبلتی رہتی تھیں ، ان کا سوز دروں لوہے جیسے دلوں کو بھی پگھلاکر رکھ دیتا تھا اور جیسے کوئی مچھلی پانی کے لئے اور کوئی مریض جاں بہ لب صحت و شفاء کے لئے بے چین ہوتا ہے ، اسی طرح وہ بے چین ہوتے تھے کہ کیوں کر محرومانِ ہدایت کو ایمان کا آبِ حیات پلادیں اور کس طرح مریضانِ روح کو صحت و شفا سے شاد کام کریں ، یہی کسک جب تک کلیجوں کو بے سکون نہیں کرے ، ممکن نہیں کہ عالم اسلام اس فریضہ کو انجام دے سکے جو وارث نبوی اکی حیثیت سے اس کے ذمہ آتی ہے … علماء و مشائخ موجودہ حالات میں اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ درسگاہوں کی چھتوں اور خانقاہوں کی خلوت گاہوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت نہیں ہوسکتی ، اگر علماء اُمت کے دوسرے مسائل سے پہلو تہی کرنے لگیں تو یہ ایسا خسارہ ہوگا جس کی تلافی ممکن نہیں ہوگی ۔ \tیہی ہندوستان میں علماء کا طریقۂ کار رہا ہے ، سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید کے کارواں کو دیکھئے کہ کلکتہ کے ساحل سمندر سے سرحد کے میدانِ کارزار تک کہاں کہاں اس کے نقش پا ثبت ہیں ؟ مولانا محمد قاسم نانوتوی دیوبند کی درسگاہ میں بھی ہیں ، شاملی کے کارزار میں بھی اور میلۂ خدا شناسی میں حق کی ترجمانی کا حق بھی ادا کررہے ہیں ، مولانا رحمت اﷲ کیرانوی عیسائیت کا تعاقب کرنے کے لئے آگرہ سے حجاز و مصر اور ترکی تک پہنچتے ہیں ، مولانا محمد علی مونگیری اپنے شیخ کے حکم پر کانپور کے راحت کدہ کو چھوڑ کر مونگیر پہنچتے ہیں اور فتنۂ قادیانیت سے ایک بڑے علاقہ کے مسلمانوں کی حفاظت کرتے ہیں ، مولانا انور شاہ کشمیری ایک بلند پایہ محقق اور ایسے محدث ہیں کہ علماء کے درمیان ان کے علم کا طوطی بولتا ہے ، لیکن حضور ا کی ختم نبوت کی حفاظت کے لئے کہاں کہاں کی خاک چھانتے ہیں ؟ اور اپنے خلوت کدہ کو خیر باد کہہ کر فتنۂ قادیانیت کی عین جائے پیدائش پنجاب پہنچ کر اس نامراد فتنہ کی سرکوبی فرماتے ہیں ، مولانا ابو المحاسن محمد سجاد مدرسہ سبحانیہ الٰہ آباد کے مقبول عام وخاص مدرس تھے ، لیکن اُمت کی حفاظت اور ایمان کی تڑپ نے بہار کے چھوٹے چھوٹے گاؤں کی آبلہ پائی پر مجبور کیا ، شیخ الہند مولانا محمود حسن استاذ الاساتذہ ہیں ، لیکن اپنے گوشۂ عافیت کو چھوڑ کر کہاں کہاں کی صحرانوردی کی ؟ یہاں تک کہ جرم بے گناہی میں مالٹا کے قید خانہ تک پہنچے ۔ \tپھر ذرا اور اوپر نگاہ اُٹھاکر دیکھئے ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ، خواجہ نظام الدین اولیا ، حضرت شرف الدین یحییٰ منیری اور ملک کے کونہ کونہ میں آسودۂ خواب صوفیاء کی تاریخ پڑھئے ، یہ سب اپنے عہد کی مشہور و مقبول درسگاہوں کے تربیت یافتہ تھے ، وہ کہاں پیدا ہوئے ؟ کہاں سے فیض حاصل کیا ؟ کہاں کہاں جاکر خیمہ زن ہوئے ؟ اور کہاں خود ان کے ذریعہ چشمۂ فیض جاری ہوا ؟ اسی شہر حیدرآباد کو جن بزرگوں کی نسبت سے عزت حاصل ہے ، ان میں ایک بابا شرف الدین سہروردی ہیں ، جو عراق میں پیدا ہوئے اور کتنے ہی دشت و بیاباں سے گذرکر دکن میں اولین داعیٔ اسلام کی حیثیت سے فروکش ہوئے اور ٥٨٧ھ میں یہیں وفات پائی ، اگر اس نقطۂ نظر سے صوفیاء کے احوال کا مطالعہ کیا جائے ، تو اسلام کی تاریخ دعوت کا ایک نیا پہلو سامنے آتا ہے اور یہ علماء کے لئے متاعِ عبرت ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ زبان و ادب کا بھی بڑا ستھرا ذوق آپ کو قدرت کی طرف سے ودیعت ہوا ہے ، لیکن زبان و ادب کے سلسلہ میں بھی آپ کی بنیادی فکر یہ ہے کہ اس کا استعمال فکر کی تعمیر اور اخلاق کی اصلاح کے لئے ہو ، اپنے ایک مضمون جو ضرب کلیمی نہیں رکھتا ، وہ ہنر کیا ؟ میں لکھتے ہیں  : … اسلام نے اس مزاج کو بدلا اور ایک ایسے ادب کو وجود بخشا جو صالح انقلاب کا داعی تھا ، جو انسان کے اندر اپنے خالق و مالک کی محبت پیدا کرتا ہے ، بغاوت کے بجائے محبت و ایثار کی تعلیم دیتا ہے ، خوشامد کے بجائے حقیقت پسند بناتا ہے ، محبوب کے نقش و نگار اور خدوخال کو بے پردہ کرنے کے بجائے شرافت و پاکیزگی اور حیا کی تعلیم دیتا ہے ، زندگی کے حقیقی مسائل کو اُبھارتا ہے اور پاکیزہ اخلاقی جذبات کی طرف دعوت دیتا ہے ، یہ ادب برائے ادب اور شعر برائے شعر کا قائل نہیں ، بلکہ ادب برائے تعمیر و اصلاح کا قائل ہے ۔ \tشعراء ادب کے اسی فرسودہ تصور کے اسیر ہوکر رہ گئے ، جس کا مقصد خیالی شاعری اور خیالی جذبات نگاری کے سوا اور کچھ نہیں ، آج کا ادیب و شاعر آسائش گاہوں میں بیٹھ کر غریبوں کا فسانہ بیان کرتا ہے اور جشن و طرب کی بزمیں سجاکر نوحہ و ماتم کرتاہے ، ایسے ادب میں دِلوں کی دنیا کو بدل دینے اور برف میں آگ لگانے کی صلاحیت کیوں کر پیدا ہوسکتی ہے ؟ جس شاعری اور ادب میں خون جگر شامل نہ ہو ، جس کی تہوں میں درد انگڑائیاں نہ لیتا ہو ، جس کے الفاظ کے پس پشت حقیقی معنوں میں درد و کسک نہ ہو ، اس ادب سے کان کی لذت کا سامان تو ہوسکتا ہے ، دلوں کی دنیا نہیں بدل سکتی ۔ آپ کی زبان میں سادگی بھی ہے ، خوبصورتی بھی اور روانی بھی ، اور اس کی شہادت آپ کی تحریروں کے ہر صفحہ میں ملتی ہے ، یہاں دو اقتباس پیش کرنے پر اکتفاء کرتا ہوں  : … یہ دونوں کردار صرف حضرت آدم ں اور ابلیس کے ساتھ مخصوص نہیں ، دنیا میں ہر انسان ان دو میں سے ایک کردار کرتا ہے ، جس شخص میں حقیقی آدمیت جتنی زیادہ ہوگی وہ حقیقتوں کے اعتراف میں اسی قدر وسیع الظرف ہوگا ، عجز و فروتنی اس کے ایک ایک عمل سے نمایاں ہوگی ، اس کے بول بھی انکسار کا مظہر ہوں گے ، اس کی چال بھی شرافت اور بندگی کی شہادت دے گی ، وہ دوسروں کے بجائے اپنے آپ میں غلطی کو تلاش کرنے کا عادی ہوگا ، وہ اپنی غلطیوں کی تاویل و توجیہ کے بجائے سیدھے سادے طریقہ پر اعتراف کا مزاج رکھے گا ، وہ اپنی خطاؤں پر نادم اور پشیمان ہوتا جائے گا ، خطائیں اور لغزشیں اس کو فوراً جھکادیں گی ، خدا کے سامنے بھی اور خلق خدا کے سامنے بھی ، جس شخص میں آدمیت کا عنصر جتنا کم ہوگا اور وہ شیطان کے مزاج سے جس قدر قریب ہوگا ، اس میں اَنا کا جذبہ اتنا ہی زیادہ ہوگا ، اسے اپنی غلطیوں کے اعتراف اور زیادتیوں کے اقرار کا حوصلہ نہ ہوگا ، وہ ہمیشہ کسی واقعہ میں ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو قرار دے گا ، اسے لوگوں کے سامنے جھکنے میں اور حق اور حقیقت کا اعتراف کرنے میں عار ہوگی ، اُصولوں کا پابند رہنے میں اسے ہتک محسوس ہوگی ، اس کی رفتار و گفتار سے ظاہر ہوگا کہ وہ اپنے تئیں بڑے ہونا کا احساس رکھتا ہے اور دوسروں کو حقیر جانتا ہے ۔ ایمان اور انسانی زندگی پر اس کے اثرات سے متعلق یہ سطور بھی پڑھنے کے لائق ہیں  : ایمان ایسے ہی ، انقلاب انگیز یقین کا نام ہے ، جو دلوں کی دنیا میں ہلچل پیدا کردے ، اور فکر و نظر کی کائنات میں انقلاب کا پیغمبر ثابت ہو ، خدا پر ایمان انسان میں ایسی کیفیت پیدا کردے کہ گویا وہ اپنے خالق کے سامنے کھڑا ہے اور اس کے دامن کو تھامے ہوا ہے ، خدا کی محبت اس کے دلوں سے امنڈنے لگے ، اﷲ تعالٰیٰ کی خوشنودی پر چل کر وہ اتنا خوش ہوکہ گویا اس نے سب سے بڑی نعمت پالی ہے ، خدا کے عذاب کا خوف اس کو لرزا دے اور اس کی آنکھوں کو اشکبار کئے بغیر نہ رہے ، اسے ایسا لگے کہ جیسے جنت اور دوزخ اس کے سامنے رکھی ہوئی ہے ، خدا کی کتاب پراس کو اس درجہ کا یقین حاصل ہوکہ آنکھوں دیکھی باتوں پر بھی آدمی کو اس درجہ اطمینان نہیں ہوتا ، اسے یوں لگے کہ جیسے یہ کتاب اسی کو مخاطب کررہی ہے اور اﷲ تعالٰیٰ اسی سے ہم کلام اور سرگوش ہے ، اس کیفیت کے بغیر ہمارا ایمان ناقص اور ناتمام ہے ، ایک بے روح ایمان جو نہ گناہوں سے ہمارے قدموں کو روک سکے اور نہ نیکیوں کی طرف ہمیں لے جاسکے ، تقویٰ کے لئے یہ پہلا زینہ ہے ! جب آپ کا قلم عالم اسلام اور مسلمانوں کی مظلومیت پر نوحہ کناں ہوتا ہے ، تو ایسا لگتا ہے کہ قلم سے آنسو ٹپک رہے ہیں ، آپ کے مضامین تو تیر آزما ہم جگر آمائیں اور خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا گویا نثری مرثیے ہیں ، بوسنیا پر گذرنے والی افتاد کا ذکر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں  : حقیقت یہ ہے کہ بوسنیا اور اس کے گرد و پیش کے علاقہ میں مغربی وحشت ناکیوں کے واقعات اتنے تکلیف دہ ہیں ، کہ سنگ دل آدمی بھی انھیں سننے کی تاب نہیں لاسکتا ، اور پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جو مظالم ہوئے وہ بھی ان ستم انگیزیوں کے مقابلہ ہلکے محسوس ہوتے ہیں ، کیوںکہ ان بمباریوں میں تو یکلخت لوگ زندگی کے قفس سے آزاد ہوگئے تھے ، لیکن قلب یورپ کے ان مظلوموں کو تو گویا بار بار اور مسلسل قتل کیا گیا ، عزت و آبرو کا قتل ، جسم و جان کا قتل ، آنکھوں کے سامنے معصوم نونہالوں اور بے زبان آبگینوں کا قتل ، تاریخی ورثہ اور قومی یادگاروں کا قتل ، ہر قتل ایسا کہ دلوں کو تڑپادے ، اور زبان سے گویائی چھین لے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے مواقع پر جب استقامت کی تلقین کرتے ہیں تو اس کا جوش و خروش بھی شاہکار ہوتا ہے ، چنانچہ جنگ افغانستان کے پس منظر میں لکھتے ہیں  : … مسلمانوں کو اپنا حوصلہ بلند رکھنا چاہئے اور یہ عزم رکھنا چاہئے کہ وہ ہر طرح کی آزمائش سے گزریں گے ، لیکن ہمیشہ حق کے طرف داراور اسلام کے علمبردار بن کررہیں گے ، اور دنیا کو سمجھ لینا چاہئے کہ مغرب کے مظالم یا افغانستان کی جنگ سے مسلمانوں کے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے ،اور نہ ان کے ایمان کا سودا کیا جاسکتا ہے ، یہ وہ نشہ ہے کہ جس قدر اتارنے کی کوشش کی جائے اسی قدر چڑھتا جاتا ہے ، یہ وہ پودا ہے کہ جس قدر تراشا جاتا ہے اسی قدر سربلند اور سایہ دار ہوتا جاتا ہے ، قلعے مسمار کئے جاسکتے ہیں ، کاشانے ویرانوں میں تبدیل کئے جاسکتے ہیں ، پہاڑ کی چوٹیوں کو خاکستر بنایا جاسکتا ہے ، آتش فشاں بجھائے اور دریاؤں کے رُخ موڑے جاسکتے ہیں ، ملکوں کے جغرافیہ تبدیل ہوسکتے ہیں اور تخت اقتدار پر بیٹھنے والوں کو تختۂ دار کی زینت بنایا جاسکتا ہے ، لیکن دلوں میں جو ایمان کی انگیٹھیاں سلگی ہوئی ہیں ، اسے بجھایا نہیں جاسکتا ، اور ذہن و ماغ کی مملکت پر ایمان کی حکمرانی کے جو نقشِ دوام ثبت ہیں انھیں مٹایا نہیں جاسکتا ، اس لئے اقبال کا شعر تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ بے تکلف زبان پر آتا ہے  : اگر افغانیوں پر کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے ؟ کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا \t\t\t\t\t\t مولانا کا اُسلوب یہ ہے کہ سادہ سے سادہ مضمون کو بھی مثال اور حسن بیان سے دلچسپ بنا دیتے ہیں ، اور دل اس کو پڑھنے کی طرف مائل ہوتا ہے ، بہت سے مضامین میں اس کو محسوس کیا جاسکتا ہے ، مثلاً اپنے مضمون اسلام اور تصور آزادی میں آزادی کی اہمیت اور فطرت میں اس کی زبردست طلب کے پہلو پر اس طرح روشنی ڈالتے ہیں  : آج کل شہروں میں چڑیا خانے (Zoo Logical Park) بنے ہوتے ہیں ، ان چڑیا خانوں کی تزئین و آرائش اور حفاظت و صیانت پر بہت بڑی رقم خرچ ہوتی ہے ، پورا چڑیا خانہ رنگ برنگ کے خوبصورت اور مہکتے ہوئے پھولوں ، لمبے ، ہرے بھرے درختوں اور پانی کی جھیلوں کی وجہ سے خوش منظر بنا رہتا ہے ، پھر انواع و اقسام کے حیوانات اور پرندوں کے لئے الگ الگ احاطے بنے ہوئے ہیں ، جانوروں کی دیکھ بھال اور آسائش کا جو انتظام ان چڑیا خانوں میں ہوتا ہے ، یقینا وہ ان کو جنگلات میں بھی میسر نہیں ، اپنی غذا کے لئے نہ ان کو شکار تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور نہ چارہ ڈھونڈھ نے کی حاجت ، بلکہ خود چڑیا خانہ کا عملہ ان کی غذائی ضروریات وقت پر اور فراوانی کے ساتھ فراہم کرتا ہے ، حفظانِ صحت کی جو رعایت یہاں کی جاتی ہے ، جنگلات میں ان کا میسر آنا ممکن نہیں ، باضابطہ ڈاکٹر اور معالج متعین ہیں ، بلکہ ان کے علاج کی اتنی فکر کی جاتی ہے کہ انسانوں کے لئے بھی اتنی فکر نہیں کی جاتی ، جانوروں کی حفاظت و صیانت کا بھی اعلیٰ درجہ کا نظام موجود ہے ، نہ کسی جانور کو اس کا خطرہ ہے کہ اس سے زیادہ طاقتور جانور اسے اپنی خوراک بنالے گا ، نہ شکاریوں سے کوئی خوف ہے ، غرض حیوانات کی ضروریات کی تکمیل اور ان کے تحفظ کے نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو چڑیا خانے ان کے لئے ایسی راحت گاہیں ہیں کہ انسانوں کو بھی ایسی سہولت و آسائش میسر نہیں ۔ \t لیکن اگر کسی شخص کو جانور کی زبان آتی ، وہ ان سے ہم کلام ہوسکتا اور ان جانوروں سے ان کی دلی آرزو اور سب سے پیاری خواہش کے بارے میں سوال کرتا تو یقینا ان کا جواب یہی ہوتا کہ خدا را مجھے اس خوبصورت آراستہ و پیراستہ سونے کے قفس سے نکال کر بے ترتیب اور انسان کے ذوق خوش آرائی سے محروم جنگلات میں پہنچا دو ، جہاں گو وقت پر کھانا نہیں آئے گا ، اپنی خوراک کے لئے دوڑ بھاگ کرنی ہوگی اور علاج کے لئے کوئی ڈاکٹر بھی میسر نہیں ہوگا ، ایسے خوش رنگ ، سجے جائے ، سنوارے اور دلہن بنائے گل بوٹے نظر نہیں آئیں گے ، مگر پھر بھی ہم آزاد ہوں گے ، حصار بندیوں نے مجھے قید نہیں کیا ہوگا ، میں اپنی مرضی سے ہر جگہ آنا جانا کرسکوں گا ۔ منظر کشی کو شعر و ادب میں بڑی اہمیت حاصل رہی ہے ، مولانا کے یہاں بھی اس کا بڑا اعلیٰ ذوق ہے اور خاص کر آپ کے سفرناموں میں اس کے خوبصورت نمونے ملتے ہیں ، بطور نمونہ سفرنامۂ کشمیر کا ایک اقتباس نقل کیا جاتا ہے  : … راستہ میں درنک نامی مقام پر رکنا ہوا ، جو شاہراہ عام سے کسی قدر ہٹ کر ہے ، کچی پکی سڑکوں سے گذرکر ہم لوگ یہاں پہنچے ، یہ واقعی بڑی خوبصورت جگہ ہے ، ایک سمت برفیلی پہاڑی اور ان سے نکلتے ہوئے آبشار ، جو زمین میں آکر صاف و شفاف نہر کے پیکر میں ڈھل جاتا ہے ، پانی نہایت میٹھا اور اسی قدر ٹھنڈا ، پانی کی ان سبک خرام لہروں کی وجہ سے ایسی نغمگی پیدا ہورہی تھی کہ گویا قدرت نے آب رواں کے پاؤں میں پائل باندھ دیئے ہیں ، ہم لوگ کچھ دیر اس منظر سے لطف اندوز ہوتے رہے ، … گل مرگ پہنچے تو ابھی مغرب میں کچھ وقت باقی تھا ، یہ بڑا حسین ہے ، دور دور تک سرسبز دوبھیوں سے ڈھکا ہوا میدان ، گویا قدرت نے سبز قالین بچھادی ہے ، چاروں طرف بلند قامت پہاڑ ، پہاڑوں کی چوٹیوں پر شیشہ کی طرح برف کے ٹکرے ، جیسے کسی دلہن کی پیشانی پر افشاں چھڑک دیا گیا ہے ، پھر زمین کے نشیبی حصہ سے لے کر چوٹی کے نیچے تک گہرے دراز قامت درخت ، ہاتھ باندھے ساکت وصامت کھڑے ہوئے ، بل کھاتے ہوئے راستے ، پہاڑوں سے گرتی اور گنگنائی ہوئی لہریں ، یہ سب مل کر خدا کی قدرت اور اس کی صناعی پر ایمان کی تازگی کا باعث بنتے ہیں ۔ اسی طرح خاکہ نویسی کا بھی خاص ذوق آپ کے یہاں ملتا ہے ، شخصیات پر آپ کے جو مضامین شائع ہوئے ہیں ، وہ بڑے ہی دلچسپ ہیں ، مثلاً جناب محمد شفیع پھلواروی کا ذکر کرتے ہوئے رقم طراز ہیں  : … قد لانبا ، رنگ سفید ، جسے بیماری نے زرد کردیا ہے ، پیشانی کشادہ ، ناک کھڑی ، آنکھیں بڑی ، مگر بڑھاپے کے نشتر سے نڈھال اور دھنسا ہوا بیضوی چہرہ ، اس پر سفید اور گھنی ریش ، سینہ چوڑا ، جس کا ظاہر خوب اور باطن خوب تر ، ہڈیوں میں جوانوں کی قوت ، لباس سادہ ، کھدر کا سفید کرتا اور کپڑے کی اسی جنس عزت یاب کا پاجامہ (عزت یاب اس لئے کہ ہندوستانی قائدین کا آبائی یونیفارم یہی ہے) دوپلی ٹوپی ، ہاتھ میں عصا ،آنکھ پر ایک موٹا چشمہ ، جسے وقت کے تیشے اکثر مجروح رکھتے ہیں ، غم روز گار اور یاد ماضی کے زخم خوردہ ، مرض اور بڑھاپے کی ناتوانی سے چور ، حالات و انقلابات سے رنجور ـــــ اس قد و قامت اور رنگ و روپ کو قرطاس دل پر جمالیجئے اور اس بت ہم رنگ پر لکھئے حضرت شفیع پھلواروی ۔ ـــــ علامہ اقبال کا تذکرہ ان الفاظ میں شروع کرتے ہیں  : یورپ دیدہ مگر کعبہ رسیدہ ، دماغ فلسفی ، دل صوفی ، رازی کے پیچ و تاب سے بھی واقف ، رومی کے سوز و گداز سے بھی آشنا ، گفتار میں جوش ، کردار میں ہوش ، اُسلوب شاعرانہ ، مزاج واعظانہ ، شاعر مگر عارض و گیسو کے قصوں سے نفور ، صوفی مگر مجاہدانہ حراتوں سے معمور ، علوم جدیدہ کا شہسوار مگر ایمان و یقین سے سرشار ، خود یورپ کے الحاد خانہ میں ، دل حجاز کے خدا خانہ میں ـــــ اسی مجموعۂ اضداد کو اقبال کہا جاتا ہے ۔ شعر و سخن یہ بات کم لوگوں کے علم میں ہوگی کہ آپ کو شعر و سخن کا بھی خاصا ذوق ہے ، فارسی شعراء میں حافظ ، نعتیہ کلام میں مولانا جامی ، اُردو کے اساتذۂ فن میں میر اور اقبال اور غزل کے شاعر کی حیثیت سے جگر آپ کے محبوب شعراء ہیں ، معاصر شعراء میں کلیم عاجز اور خمار بارہ بنکوی کی تعریف میں آپ رطب اللسان رہتے ہیں ، آپ اپنی تحریر و تقریر میں اشعار بہت کم استعمال کرتے ہیں ، لیکن جہاں کرتے ہیں ، بہت برجستگی کے ساتھ ، آپ کو شعر فہمی کے ساتھ ساتھ شعر گوئی کا بھی ذوق ہے اور کبھی کبھی اشعار بھی کہتے ہیں ۔ پندرہ روزہ قرطاس و قلم حیدرآباد (جو اب بند ہوچکا ہے ، اور اس کی جگہ ماہنامہ ضیاء علم نکل رہا ہے) اور سہ ماہی صفا حیدرآباد میں آپ کے اشعار طبع ہوا کرتے تھے ، جو حمدیہ ، نعتیہ یا اصلاحی نوعیت کے ہوا کرتے تھے ، چنانچہ ایک طویل حمدیہ نظم کا بند ملا حظہ ہو  : کس نے بادِ مست کی آغوش میں رکھا سحاب گھن گرج بجلی کی ہے کس کی نگاہوں کی عتاب ڈالتا ہے کون کشتِ خاک میں تخمِ حیات کون دیتا ہے زمیں کو زیست سے آخر نجات کون ہے جس نے جلایا ہے یہ سورج کا چراغ کیا کسی نے اس کی وسعت کا لگایا ہے سراغ مادرِ گیتی کے سینہ کو کیا ہے کس نے چاک کس نے آب و گل کو پہنائی ہے گندم کی نقاب کون ہے جس نے جلایا شب میں ہے یہ شمع ماہ کس نے شاعر کو عطا کی ہے بصیرت کی نگاہ کس نے گردوں کی جبین ناز پہ افشاں رکھا کس نے انجم کو اندھیروں میں ضیا افشاں رکھا پھونکتا ہے کون مشتِ خاک میں روحِ حیات حکم سے کس کے نگل جاتا ہے عفریت ممات کس نے رکھا سینۂ زن میں محبت کا رباب کس نے سکھلایا ہے مردوں کو مجاہد کا شباب کس کے دست ِفیض سے جاری ہے بحر ناکنار حکم سے ہے کس کے رقصاں آفتابِ شعلہ بار گیت کس کے گارہی ہے آخرش بادِ بہار کس کے ہاتھوں میں ہے ان بیتاب موجوں کی مہار کس نے آغوشِ مگس میں رکھ دیا قند و نبات سینۂ مادر ہے کیوں سرچشمۂ آبِ حیات کس کے ابرو کے اشارے پر برستا ہے سحاب کس کی مرضی ہے کہ اَن چاہے بھی جاتا ہے شباب کون ہے اس کائناتِ رنگ و بو کی پشت پر کون سا فرماں روا ہے اس جہاں کے تخت پر دیکھ اے چشم بصیرت ! دیکھ اے دنیا شناس !! کیا نہیں ہے اس نظام بوالعجب کی کچھ اساس ؟ ہے یہی کافی نشاں اہل خرد کے واسطے یعنی تسلیمِ ہو اللّٰہ احد کے واسطے وہ خدا جو ہے غریبوں ناتوانوں کی اماں وہ خدا جو درد مندوں کے لئے تسکین جاں وہ خدا جو دل میں ہے پھر بھی ہے برتر از گماں وہ خدا کہ ذرہ ذرہ اس کی قدرت کا نشاں وہ ہے روشن مہرِ عالم تاب جلوؤں میں بھی چاند کی خنکی میں ، گل میں ، لالہ میں ، کلیوں میں بھی یہ نسیمِ صبح ، یہ بادِ شمیمِ یاسمن یہ روش سبزوں کی ، یہ جوہی ، یہ موتی ، نسترن یہ بہار و کیف ، یہ دلکش گلستان و چمن یہ سبھی ہیں اس کے حسن ناز کی اک انجمن وہ نہیں رہتاہے سنگ و خشت کی دیوار میں وہ نہیں رہتا ہے عیش و طرب کے بازار میں وہ نہیں رہتا ہے کوہ و دشت میں یا غار میں ہاں اگر رہتا ہے تو رہتاہے قلب یار میں ہر جگہ موجود ہے ہر گام پہ رہتا ہے وہ باد شاہوں کی نہیں ، مظلوم کی سنتا ہے وہ ــــ بابری مسجد کی شہادت کے بعد مدینہ منورہ حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ، تو اپنے دردِ دل اور دردِ جگر نیز اُمت مسلمہ ہندیہ پر بیتے ہوئے المیہ کو دربار قدسی ا ا میں اس طرح پیش فرمایا  : کچھ غلامان ہندی ہیں آئے ہوئے چوٹ کھائے ہوئے ، دل دکھائے ہوئے خونِ دل میں سراپا نہائے ہوئے زخم سینوں پہ اپنے سجائے ہوئے سنگ پر سنگ ہنس ہنس کے کھائے ہوئے غم کے بادل ابھی تک ہیں چھائے ہوئے ایک مدت ہوئی گیت گائے ہوئے ایک زمانہ ہوا مسکرائے ہوئے ہیں کھڑے چشم پُرنم جھکائے ہوئے ہاتھ اپنی طلب کے اٹھائے ہوئے ان کی آنکھوں میں اشکوں کی سوغات ہے روز جور وجفا سے ملاقات ہے بس یہی ہے خطا ، ایک یہی بات ہے کہہ نہ پائے کبھی دن کو ہم ، رات ہے خوش اگر ہم سے پھر بھی تری ذات ہے شعلہ ہو ، سنگ ہو ، خار ہو ، مات ہے غم نہیں ہے ، اگر غم کی برسات ہے کہ یہ اہل جنوں کی مدارات ہے تجھ پہ قربان ہم ، تجھ پہ لاکھوں سلام ہے یہی اُمت ہند کا ایک پیام ــــ علماء دین اس اُمت کے لئے مصلح و ہبر کی حیثیت رکھتے ہیں ، لیکن مصلح و رہبر ہونے کی حیثیت سے جو صفات اور صلاحیتیں مطلوب ہیں ، اگر ان میں بے عملی ، ہوس اقتدار اور مسلکی اختلاف و انتشار جیسے مضر جراثیم سرایت کر جائیں ، تو بجائے نفع کے نقصان پہنچتا ہے ، جس کی تلافی بہت مشکل ہوتی ہے ، مولانا اپنے کلام میں اسی طبقۂ علماء کے ضمیر کو جھنجھوڑ تے ہوئے اور منصبی فریضہ کو یاد دلاتے ہوئے کہتے ہیں  : اے کہ تو ہے اس جہاں میں منبع نور مبیں ! تو ہے اس تاریک دنیا میں حقیقت کا امیں m کفر ہے تجھ سے ہراساں ، دہریت تجھ سے حزیں تری درویشی پر خم ہے ، ماہ و انجم کی جبیں m مایۂ صدر شک ہے وہ خاک جس کا تو مکیں روحِ دیں ، تو شمعِ دیں ، تو عطرِ دیں تو جان دیں m الغرض کہ تو ہی اس بزم جہاں کی جان ہے تیری عظمت پر فلک خود بھی بہت حیران ہے ــــ لیکن اتنی فضیلت کے حامل طبقہ ہونے کے باوجود ان کی روز مرہ کی مشغولیت کیا ہے ، مولانا بڑے درد کے ساتھ فرماتے ہیں  : وہ ہوا کافر ، وہ فاسق ، اس کے دیں میں ہے خلل اس عدالت میں یہی دن رات ہوتا ہے عمل جدْلِ باہم ترا دنیا میں بنا ضرب المثل تھی یہی تدبیر تیرے واسطے گویا سہل جس میں اُلجھایا گیا ہے تو ، خدارا کچھ سنبھل ! ہائے عاقل پر ہوئے جاتے ہیں غالب بے عقل اب تمہارے دین میں گویا یہی ایمان ہے بس یہی شرع متیں ہیں ، بس یہی قرآن ہے اجتہاد و فقہ کا تو نام بھی اب مٹ گیا اور تحقیق سند کا سلسلہ بھی چُھٹ گیا یہ ادب ، تاریخ تو غیروں میں اپنے بٹ گیا علم سے ، تصنیف سے یوں رابطہ اب کٹ گیا کچھ نہیں غم ، گو کہ یہ سارا خزانہ لُٹ گیا کہ نہ اپنے ہاتھ سے معقول کا پنگھٹ گیا کوئی بتلاؤ ، کیا یہ اہل دیں کی شان ہے ؟ ہاں ! یہی اخلاص و تقویٰ کی کیا پہچان ہے ؟ اہل مغرب کے لئے یہ نکتۂ ابہام ہے اب بھی کیوں حرکت میں ترا میکدہ ہے جام ہے تو ہی اس تہذیب کے روشن سحر کی شام ہے ساری تدبیریں اکارت پھر وہی اسلام ہے ہاں ! بناء کعبۂ الحاد ، اب تک خام ہے اور یہ سب صرف ملاؤں کا ان کے کام ہے ہر طرف یہ آہ شیطانوں میں طشت از بام ہے دشمنی تری وہاں مشہورِ خاص و عام ہے ــــ خواتین جو انسانیت کا نصف حصہ ہیں ، اور جو صالح انسانی معاشرہ کی تشکیل میں نمایاں کارنامہ انجام دیتی رہی ہیں ، سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں  : اے کہ اِس عالم میں تو خالق کی وہ تحریر ہے جس سے قائم اس جہاں میں درد کی تصویر ہے قوم کی ہے آبرو ، ناموس ہے ، تقدیر ہے ذات تری اس جہاں کا منبع تنویر ہے خرمنِ باطل کو تو اک برہنہ شمشیر ہے تو جہاں میں اک متاعِ خیر سے تعبیر ہے اپنا یہ منصب بہ نظر رشد مندانہ تو دیکھ اور اپنے میکدہ کا حال ویرانہ بھی دیکھ وہ حجاب آہنی ، وہ عظمت مریم تری مہرومہ کو بھی ملی ہوں گی نظریں کم تری وہ وفا ، وہ دردمندی ، وہ نگاہِ نم تری دل سے ہونٹوں تک نہ آتی تھی نوائے غم تری زلف ممکن تھا نہ ہوجائے کبھی برہم تری شرم سے بوجھل حیا سے چشم ہائے خم تری ہاں ذراسا یہ ادائِ جانِ جانا نہ تو دیکھ اور اپنے میکدہ کا حال ویرانہ بھی دیکھ یہ تیرا نازک بدن ، پھر یہ معیشت کی مہار جیسے غنچوں پر کوئی لاکر رکھے کانٹوں کا ہار پھول سے اس ہاتھ پر فولاد کے پُرزوں کا بار آہ یہ آہو ہے جس پر فیل تن دشمن سوار دوڑ تمہاری کہ مل جائیں کہیں کچھ کاروبار مخملی پاؤں بھی ہے اور راستہ بھی خار زار یہ زمانہ کا سلوک مہر بانا نہ تو دیکھ اور اپنے میکدہ کا حال ویرانہ بھی دیکھ ایسے پیران ترقی سے ہوئی ہے تو مرید جس نے نسوانی نزاکت کی کیا مٹی پلید تو بنی بازار کی منڈی میں سامانِ خرید اشتہاروں کے جہاں میں کی گئی تو ہی شہید نفس کے سگہائے درماندہ کی تو شمعِ امید تو تماشہ بن گئی اور سب ہیں لذت یاب دید کچھ یہ فرقِ ہم نوا وغیر و بیگانہ تو دیکھ اور اپنے میکدہ کا حال ویرانہ بھی دیکھ ــــ اشتراکیت جو دین بے زاری اور اﷲ کے وجود کے انکار کا دوسرا نام ہے ، کی مذمت و شناعت مولانا کے کلام میں ملاحظہ ہو  : یہ سراپا دہریت ، تشکیک ہے ، الحاد ہے پیرہن اصلاح کا ہے ، باعثِ افساد ہے اور مزدوروں کے حق میں جبر و استبداد ہے خلق انسانی کے حق میں قاتل و جلاد ہے چکھ چکا ہے جو اسے ، وہ خود بہت ناشاد ہے فلسفہ میں ، فکر میں مجموعۂ اضداد ہے پیٹ ہی آغاز ہے اور پیٹ ہی انجام ہے ماسوا اس کے سراپا جہل ہے ، اوہام ہے عقل کے ، دل کے ، نظر کے نام سے بدنام ہے ورنہ بس ایک پیٹ ہی انسان پر قوام ہے یہ خدائے اشتراکیت کا وہ الہام ہے جو یہاں کی آب و گل کی روح ہے ، پیغام ہے اجتہادی فکر حضرت الاستاذ نے یوں تو فقہ کے تمام ہی پہلوؤں پر لکھا ہے ، لیکن آپ کی توجہ کا خاص مرکز نئے مسائل کا حل رہا ہے ، اس موضوع پر آپ کی کتاب ' جدید فقہی مسائل ' برصغیر کی مشہور ترین کتاب ہے اور اس کو جو پذیرائی حاصل ہوئی ہے ، اس موضوع پر کم کسی کتاب کے حصہ میں آئی ، ہندوستان اور پاکستان کے مختلف مکتبوں سے اس کے بیسیوں ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ، اس کا عربی ایڈیشن کویت سے اور فارسی ایڈیشن ایران سے شائع ہوا ہے ۔ جدید مسائل کو حل کرنے کی جہاں آپ نے عملی کوششیں کی ہیں ، وہیں آپ نے اس پر اُصولی بحث بھی فرمائی ہے ، جدید فقہی مسائل کے مقدمہ کے علاوہ قاموس الفقہ میں اجتہاد اور تقلید کے الفاظ کے تحت ان بحثوں کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ، اس سلسلہ میں آپ کا وہ مقالہ جسے آپ نے اجتماعی اجتہاد کے موضوع پر منعقد ہونے والے اسلام آباد یونیور سٹی کے سیمینار میں پیش کیا ، نہایت اہم ہے ، اس مقالہ میں آپ نے اس کو واضح فرمایا ہے کہ اجتہاد کا کچھ نہ کچھ سلسلہ ہر عہد میں جاری رہا ، یہ سمجھنا کہ چوتھی صدی ہجری کے بعد اجتہاد کا دروازہ بن ہوگیا ، صحیح نہیں ، ہر صدی میں ایسے لوگ پیدا ہوتے رہے ہیں جو اجتہادی صلاحیت کے حامل تھے ، البتہ اب اجتہاد مطلق کی ضرورت باقی نہیں رہی ، جزوی اجتہاد کی ضرور ہے ، کیوںکہ مجتہد مطلق کی جو ذمہ داریاں ہیں ، وہ بڑی حد تک انجام پاچکی ہیں ، اب جس کام کی ضرورت ہے ، وہ اجتہاد کی ایک خاص صورت تحقیق مناط کی ہے اور اجتہاد کی یہ صورت قیامت تک جاری رہے گی ، چنانچہ اس سلسلہ میں روشنی ڈالتے ہوئے رقم طراز ہیں  : ١) اگر نص میں ایک سے زیادہ معنوں کا احتمال ہوتو شارع کے مقصد و منشاء کی تعیین ۔ ٢) اگر نص میں بظاہر تعارض محسوس ہوتو تعارض کو دور کرنا ، خواہ دونوں میں تطبیق پیدا کی جائے یا ایک کو ناسخ دوسرے کو منسوخ سمجھا جائے یا ایک کو راجح دوسرے کو مرجوح قرار دیا جائے ۔ ٣) جو نص تعبدی اور ناقابل قیاس نہیں ہیں ، ان میں حکم کی علت متعین کرنا ۔ ٤) جو واقعات پیش آئیں ، ان میں اس علت کو منطبق کرنا ۔ \t مجتہد مطلق بنیادی طورپر ان میں سے پہلے تین اُمور کو انجام دیتا ہے ، اور تین اُمور وہ ہیں کہ سلف صالحین ان سے فارغ ہوچکے ہیں ، نصوص کے مفہوم کی تعیین ، ان کی تحقیق اور ان سے علت کا استنباط و استخراج کی خدمات اتنے بڑے پیمانے پر انجام پاچکی ہیں کہ اب ان میں اضافہ کی بہت کم گنجائش باقی رہ گئی ہے ، البتہ چوتھا کام یعنی ہر عہد میں پائے جانے والے مسائل پر نصوص سے ثابت اور مستنبط علت کی تطبیق وہ عمل ہے جو قیامت تک جاری رہے گا ، اسی کو فقہاء نے تحقیق مناط سے تعبیر کیا ہے ، دراصل قیاس کا عمل تین مرحلوں سے گذرتا ہے ، تخریج مناط ، تنقیح مناط اورتحقیق مناط ، ان میں تخریج و تنقیح کا تعلق علت سے استخراج و استنباط سے ہے اور تحقیق مناط کا تعلق علت کی تطبیق سے ، چنانچہ علامہ آمدی فرماتے ہیں  : اما تحقیق المناط فہو النظر فی معرفة وجود العلة فی آحاد الصور بعد معرفتہا فی نفسہا سواء کانت معروفة بنص أو جماع أو ستنباط ۔ \t\t\t\t تحقیق مناط سے مراد یہ ہے کہ جس چیز کا نص میں علت ہونا معلوم ہوچکا ہو ، خواہ نص کے ذریعہ یا اجماع کے ذریعہ یا استنباط کے ذریعہ ، دیکھا جائے کہ جو واقعات سامنے آئے ہیں ، ان میں وہ علت پائی جاتی ہے یا نہیں ۔ تحقیق مناط قیاس کی ایک ایسی قسم ہے جو قیامت تک باقی رہے گی ؛ کیوںکہ یہ رسول اﷲ ا پر ختم نبوت اورشریعت کی ابدیت و دوام کا لازمی تقاضا ہے۔ عام طورپر لوگ اجتہاد مطلق کے سلسلہ میں یہ بات کہتے ہیں کہ چوںکہ اس دور میں مجتہدانہ صلاحیت کے حامل لوگ باقی نہیں رہے ، اس لئے اجتہاد کی گنجائش نہیں ، اس پر لوگوں کو یہ شبہ ہوتا ہے کہ دنیا کے تمام علوم میں تو ترقی ہو رہی ہے اور صرف علم شریعت ہی میں تنزل و انحطاط کیوں ؟ اس لئے آپ نے اس کو ایک دوسرے انداز سے پیش فرمایا ہے اور وہ آپ ہی کے الفاظ میں اس طرح ہے  : اجتہاد مطلق جسے اصطلاح میں اجتہاد کہا جاتا ہے ، کہاجاسکتا ہے کہ اب اس کی ضرورت نہیں رہی اور یہ ایک فطری بات ہے کہ کوئی بھی فن آہستہ آہستہ مدون ہوتا ہے ، اور جب اس کی نشوونما مکمل ہوجاتی ہے تو اب از سر نو اس کام کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، صرف حسب ضرورت اضافہ کی حاجت ہوتی ہے ، اسی طرح ایک زمانہ میں ضرورت تھی کہ قرآن و حدیث ، آثار صحابہ ، اجماع و قیاس اوردوسری ادلۂ شرعیہ کو سامنے رکھ کر ایک پورا نظام حیات مرتب کردیا جائے ، جس میں عقیدہ و عبادت سے لے کر معاشرت ، معاملات اور اجتماعی زندگی تک تمام احکام کا احاطہ ہو ، اور انسان کے لئے ماں کی گود سے قبر کی گود تک پوری زندگی کے لئے ایک نظام العمل مرتب ہوجائے ؛ تاکہ عام مسلمانوں کے لئے قرآن و حدیث تک رسائی آسان ہوسکے ، یہی کام ائمۂ مجتہدین اور سلف و صالحین نے پورے اخلاص ، خشیت الٰہی اور علمی گہرائی و گیرائی کے ساتھ انجام دیا ، اب اگر آج نئے سرے سے اجتہاد شروع کیا جائے تو اس کی مثال ایسی ہی ہوگی کہ ضرورت تو کہیں ایک کھڑکی اوردروازہ لگانے کی ہو ، اور ہم پوری عمارت منہدم کرکے بنیاد سے اس کی تعمیر شروع کریں ، اورجب کھڑکی اوردروازہ کی جگہ تک پہنچیں تو وہاں کھڑکی اور دروازہ لگادیں ، ظاہر ہے کہ یہ فعل عبث اور غیر فطری ہوگا ، اسی لئے سلف نے عام طورپر اس بات کو پسند نہیں کیا کہ جو کوششیں پایۂ تکمیل کو پہنچ چکی ہیں ، از سر نو اسے دہرایا جائے ، جس میں علمی انحطاط اور ورع و تقویٰ کی کمی کی وجہ سے نفع سے زیادہ نقصان اور صواب سے زیادہ خطا کا اندیشہ ہے ، البتہ اجتہاد کا ایک درجہ وہ ہے جس کی ضرورت قیامت تک باقی رہے گی ، جس کو عام فقہاء نے تخریج مسائل سے تعبیر کیا ہے اورجس کو علامہ ابواسحق شاطبی وغیرہ نے تحقیق مناط کہا ہے ، یعنی ہر دور میں جو مسائل پیدا ہوں ، ان پر فقہاء کے اجتہادات کی روشنی میں قرآن و حدیث کے اُصولوں کی تطبیق اور ان کا حل ۔ لیکن آپ نے اس کے ساتھ موجودہ حالات میں تقلید شخصی کو عمومی طورپر واجب قرار دیا ہے ، اس سلسلہ میں آپ نے تفصیلی بحث کی ہے ، جس کا خلاصہ خود آپ ہی کے الفاظ میں اس طرح ہے  : البتہ موجودہ حالات میں اگر شخصی تقلید کو ضروری قرار نہ دیا جائے تو علوم اسلامی سے دوری ، ورع و تقویٰ کی کمی اور سیاسی تأثر وہ اُمور ہیں کہ دین میں زبردست فتنہ اور ہوس پرستی کو کوئی طاقت روک نہ سکے گی ، مثلاً احناف کے یہاں انگوری شراب کے علاوہ دوسری شراب اتنی پی لی جائے کہ نشہ پیدا نہ ہو تو حلال ہے ، مالکیہ کی طرف بیوی سے غیر فطری طریق پر وطی اور متعہ کا جواز منسوب ہے ، بعض علماء حجاز نے آلات لہو کو سننے کی اجازت دی ہے ، بعضوں نے نقد خرید و فروخت ہوتو کم و بیش کرکے سونا فروخت کرنے کی اجازت دی ہے ، کسی نے بلا عذر جمع بین الصلوٰتین کو جائز رکھا ہے ، بعض علماء عراق نے روزہ کی حالت میں طلوع صبح کے بعد بھی طلوعِ آفتاب تک خورد و نوش کو درست قرار دیا ہے ، امام شافعی کے یہاں شطرنج جائز ہے اور بعض اہل علم کا خیال ہے کہ نکاح سے قبل منگیتر کا سراپا برہنہ حالت میں دیکھا جاسکتا ہے ، اصحابِ ظواہر کی رائے ہے کہ چھ چیزوں (سونا ، چاندی ، جو ، گیہوں ، کھجور اور نمک) کے سوا تمام چیزوں میں سودی ، لین دین درست ہے ، یہ اور اس طرح کے فقہاء کے دسیوں تفردات ہیں کہ اگر شخصی تقلید کو ضروری قرار نہ دیا جائے اور مختلف فقہی مذاہب سے خوشی چینی کی عام اجازت دی جائے تو ہوس پرست اور نفس پرست لوگ اجتہاد کی نقاب اُوڑھ کر ہر ناگفتنی اور ناکردنی کے لئے اسلام میں جگہ پیدا کرلیں گے ، اس لئے فی زمانہ ضروری ہے کہ عام لوگوں پر کسی ایک فقیہ کی تقلید کو ضروری قرار دیا جائے ۔ البتہ آپ کا نقطۂ نظر یہ ہے کہ عمومی طورپر تقلید کا راستہ اختیار کرنے کے ساتھ نئے مسائل کے حل کے لئے ضرورتاً قول ضعیف پر فتویٰ دینے اور بعض مسائل میں ایک فقہ سے دوسری فقہ کی طرف عدول کرنے کی گنجائش ہے ، چنانچہ قول ضعیف پر فتویٰ دینے کے سلسلہ میں لکھتے ہیں  : نئے مسائل کے سلسلہ میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ عرف کی تبدیلی اور ضرورت کے تقاضے کے تحت بعض اجتہادی احکام میں تبدیلی قبول کی جاتی ہے ، اس کی ایک صورت زمانۂ قدیم سے یہ اختیار کی جاتی رہی ہے کہ از راہِ ضرورت مذہب کے کسی قول مرجوح پر فتویٰ دیا جاتا ہے ، چنانچہ علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں  : … قلت : لکن ہذا فی غیر موضع الضرورة ، فقد ذکر فی حیض البحر فی بحث الوان الدماء اقوالاً ضعیفة ، ثم قال : وفی المعراج عن فخر الأئمة : لو أفتی مفتی بشییٍٔ من ہذہ الأقوال فی مواضع الضرورة طلباً للتیسیر کان حسناً ، وکذا قول ابی یوسف فی المنی اذا خرج بعد فتور الشہوة لا یجب بہ الغسل ضعیف وأجازوا العمل بہ للمسافر ، والضعیف الذی خاف الربیة ، کما سیأتی فی محلہ و ذلک من مواضع الضرورة ۔ … میں کہتا ہوں کہ یہ ان مواقع کے لئے ہے جہاں ضرورت نہیں ہو ، بحر کی کتاب الحیض میں الوان دم (خون کی رنگتوں) کی بحث میں چند ضعیف اقوال نقل کئے ہیں ، پھر کہا ہے کہ معراج میں فخر الائمہ سے نقل کیا گیا ہے کہ اگر مفتی ضرورت کے موقع پر ان اقوال میں سے کسی پر از راہ سہولت فتویٰ دے تو یہ بہتر ہوگا ، منی کے سلسلہ میں امام ابویوسف کی رائے کہ فتور شہوت کے بعد منی نکلنے سے غسل واجب نہ ہوگا ، ضعیف ہے ، مگر فقہاء نے مسافر اور ایسے مہمان کے لئے اس کی اجازت دی ہے ، جو اتہام کا اندیشہ رکھتا ہو ، اپنی جگہ یہ بحث آئے گی ، اور یہ مواقع ضرورت میں سے ہے ۔ اسی طرح تضمین ساعی یعنی ناواجبی طورپر مقدمہ میں پھنسا دینے والے شخص کو نقصان کا ضامن قرار دینے کے قائل امام زفر ہیں اور امام زفر کا قول ائمہ ثلاثہ کے مقابل مقبول نہیں ، مگر از راہِ ضرورت فقہاء متاخرین نے اب اسی پر فتویٰ دیا ہے ۔ اسی طرح ایک فقہ سے دوسری فقہ کی طرف عدول کی بابت رقم طراز ہیں  : دوسرا طریقہ ایک فقہ سے دوسرے فقہ کی طرف کسی خاص مسئلہ میں عدول کا ہے کہ ضرورت کے مواقع پر دوسرے مجتہدین کی آراء سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے ، چنانچہ علامہ شامی فرماتے ہیں  : والحاصل أنہ ذا اتفق ابوحنیفة وصاحباہ علی جواب لم یجز العدول عنہ لا لضرورة ۔ خلاصہ یہ ہے کہ امام صاحب اور صاحبین جس جواب پر متفق ہوں اس سے عدول جائز نہیں ، البتہ ضرورت کی بناپر جائز ہے ۔ ممتدة الطہر (جس عورت کی پاکی کا زمانہ بہت طویل ہوجاتا ہو) عورت کی عدت کے سلسلہ میں فقہاء مالکیہ کی رائے ہے کہ نو ماہ کے اختتام پر اس کی عدت تمام ہوجائے گی ، بزازیہ میں اسی قول پر فتویٰ دیا گیا ہے ، شامی اسی ذیل میں فرماتے ہیں  : نظیر عدة ممتدة الطہر التی بلغت برویة الدم ثلاثة ایام ثم أمتد طہرہا فنہا تبقی فی العدة لٰی أن تحیض ثلاث حیض وعند مالک تنقضی عدتہا بتسعة أشہر وقد قال فی البزازیة : الفتویٰ فی زماننا علی قول مالک وقال الزاہدی کان بعض أصحابنا یفتون بہ للضرورة ۔ جس عورت کو تین دنوں خون آیا اور وہ بالغ ہوگئی ، پھر اس کا طہر طویل تر ہوگیا ، ایسی ممتدة الطہر عورت تین حیض تک عدت میں رہے گی ، امام مالک کے نزدیک نوماہ میں اس کی عدت پوری ہوجائے گی اور بزازیہ میں کہا ہے کہ ہمارے زمانہ میں امام مالک کے قول پر فتویٰ ہے اور زاہدی کا بیان ہے کہ ہمارے بعض اصحاب اسی پر فتویٰ دیا کرتے تھے ۔ حنفیہ کے یہاں مدیون کی کوئی ایسی چیز حاصل ہوگئی جو دین کی جنس سے ہوتو وہ اپنا دین وصول کرسکتا ہے ، اگر خلافِ جنس شیٔ حاصل ہوئی ہوتو اس سے دین وصول نہیں کرسکتا ، لیکن امام شافعی کے نزدیک وصول کرسکتا ہے ، اس پر حصکفی نے المجتبیٰ کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ اس میں زیادہ وسعت ہے ، لہٰذا از راہ ضرورت اس پر عمل کیا جاسکتا ہے ، وہو أو سع فیعمل بہ عند الضرورة شامی نے اس پر قہستانی سے یہ توجیہ نقل کی ہے  : ون لم یکن مذہبنا فن النسان یعذر فی العمل بہ عند الضرورة ۔ گو ہمارا یہ مذہب نہیں ، مگر آدمی ضرورت کے مواقع پر اس پر عمل کرنے میں معذور ہے ۔ شاہ ولی اﷲ صاحب نے عمدة الاحکام کی کتاب الکراہیت سے نقل کیا ہے  : سور الکلب والخنزیر نجس خلافاً لمالک وغیرہ ولوأفتی بقول مالک جاز ۔ \t\t\t\t\t\t\t کتے اور سور کا جوٹھا ناپاک ہے ، بخلاف امام مالک وغیرہ کے ، تو اگر امام مالک کے قول پر فتویٰ دے دیا جائے تو جائز ہے ۔ فقہاء حنفیہ کے یہاں اس سلسلہ میں بہت سی نظیریں موجود ہیں ، شوہر میں بعض عیوب و امراض پیدا ہوجانے کی صورت میں تفریق کا حق ، مفقود الخبر کی زوجہ کے لئے تفریق کا حق ، تعلیم قرآن اور اذان و امامت پر اُجرت ، کمیشن ایجنٹ (سمسار) کا کاروبار وغیرہ ، کتنے ہی مسائل ہیں جن میں فقہاء متاخرین نے دوسرے مکاتب فقہ کی آراء سے فائدہ اُٹھاکر اُمت کو مشقت سے بچایا ہے اور اختلاف اُمتی رحمة کا عملی ثبوت پیش کیا ہے ۔ \tالبتہ اس میں بھی یہ احتیاط مناسب ہے کہ حتی المقدور ائمہ اربعہ کے مسالک کی حدود سے باہر نہ جائے ، چنانچہ علامہ ابن ہمام اور ان کے تلمیذ ابن امیر الحاج فرماتے ہیں  : (وعلی ہذا ماذکر بعض المتأخرین) وہو ابن الصلاح (منع تقلید غیر) الأئمة (الاربعة) أبی حنیفة ومالک والشافعی واحمد لانضباط مذاہبہم وتقیید مسائلہم وتخصیص عمومہا وتحریر شروطہا لی غیر ذلک ولم یدر مثلہ فی غیرہم من المجتہدین الآن لانقراض اتباعہم وحاصل ہذا انہ امتنع تقیید غیر ہٰؤلاء الأئمة لتعذر نقل حقیقة مذہبہم وعدم ثبوتہ حق الثبوت لا لأنہ لا یقلد وہو صحیح ۔ اسی بنا پر بعض متاخرین ابن صلاح نے ذکر کیا ہے کہ ائمہ اربعہ کے علاوہ کی تقلید ممنوع ہے ، کیوںکہ ان ائمہ کے مذاہب منضبط ہیں ، مسائل سے متعلق قیود واضح ہوچکی ہیں ، عمومات کی تخصیص اور شرائط کی تنقیح وغیرہ کا کام ہوچکا ہے ، اب تک دوسرے مجتہدین کے معاملہ میں ایسا نہیں ہوپایا ہے ؛ کیوںکہ ان کے متبعین نہیں رہے ، اس کا حاصل یہ ہے کہ ان ائمہ کے علاوہ دوسروں کی تقلید کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ان کے حقیقی مذہب کا نقل کرنا دشوار ہے اور ان کا ثبوت نہیں ، اس لئے نہیں کہ وہ قابل تقلید نہیں ہیں ، یہی صحیح ہے ۔ شاہ ولی اﷲ صاحب جیسے معتدل الفکر اور مسلکی تعصبات سے ماوراء شخصیت نے بھی مذاہب اربعہ کو بڑی مصلحتوں کا حامل قرار دیا ہے ، چنانچہ فرماتے ہیں  : منہا أن ہذہ المذاہب الأربعة المدونة المحررة قد جتعمت الأمة أومن یعتد منہا علی جواز تقلیدہا لی یومنا ہذا وفی ذلک من المصالح مالا یخفی لا سیما فی ہذہ الأیام التی قصرت فیہا الہمم جداً و أشربت النفوس الہوی وأعجب کل ذی رأی برأیہ ۔ من جملہ مصالح کے یہ ہے کہ ان مدون و مرتب چاروں مذاہب پر اُمت اور اُمت کے معتد بہ لوگوں کا اتفاق ہوگیا ہے اور وہ آج تک ان مذاہب اربعہ کی تقلید کے جواز پر متفق ہیں ، اس میں ایسی مصلحتیں ہیں جو مخفی نہیں ، بالخصوص فی زمانہ کہ ہمتیں بہت کوتاہ ہیں اور لوگ مبتلاء ہوس ہیں اور ہر صاحب رائے اپنی رائے کی بابت عجب کا شکار ہے ۔ پھر آپ نے نئے مسائل کے حل کے سلسلہ میں جو نقشۂ کار تجویز کیا ہے ، وہ خود آپ ہی کے الفاظ میں اس طرح ہے  : لہٰذا اس عہد میں جو فقہی مسائل پیدا ہوئے ہیں ، ان کے حل کے سلسلہ میں نقشۂ کار اس طرح ہوگا  : \t(١) جن مسائل کے بارے میں صاحب ِمذہب کی صراحت منقول نہ ہو اور فقہاء کے یہاں اس کی کوئی نظیر بھی موجود نہ ہو ، ان میں نصوص اور مقاصد شریعت کو سامنے رکھ کر حکم لگانا ، لیکن اس حقیر کا خیال ہے کہ ایسے مسائل بہت ہی کم مل سکتے ہیں جن کے بارے میں ائمہ مجتہدین اور اصحابِ تخریج کے یہاں صراحت بھی نہ ہو اور ان کے اجتہادات میں اس کی نظیر بھی موجود نہیں ہو ۔ \t(٢) جن مسائل میں اصحابِ مذاہب کا اجتہاد منقول نہ ہو ، لیکن اس کی نظیر موجود ہو ، خواہ مجتہد مطلق کے یہاں ، خواہ مجتہد منتسب اور اصحابِ تخریج کے یہاں ، تو ان میں پہلے کے نظائر اور اجتہاد استنباط کے اُصول و قواعد کو سامنے رکھ کر حکم لگانا ۔ \t(٣) جن مسائل میں ائمہ مجتہدین یا مذہب کے دائرہ میں رہتے ہوئے اجتہاد کرنے والے فقہاء کی آراء موجود ہوں ، لیکن عرف اور طریقۂ کار میں تبدیلی ، سیاسی و معاشی نظام میں تغیر ، اخلاقی انحطاط ، اور نئے وسائل کی ایجاد کی وجہ سے ان آراء پر عمل کرنے میں اباحیت کا دروازہ کھلتا ہو ، یا قابل لحاظ حرج اور تنگی پیدا ہوتی ہو ، تو ایسی رائے کو ترجیح دینا جس میں موجودہ احوال کی رعایت ہو ، ــــ اس کی دو صورتیں ہیں  : \t(الف) مذہب کے قول ضعیف کو اختیار کرنا ۔ \t(ب) دوسرے مکاتب ِفقہ سے استفادہ کرنا ۔ \t(٤) بعض ایسے مسائل بھی ہیں جن میں واضح طورپر وہ علت پائی جاتی ہے ، جس علت کی وجہ سے نص میں اس کے حلال یا حرام ہونے کا حکم لگایا گیا ہے ، اس نئی پیش آمدہ صورت پر اس علت کو منطبق کرتے ہوئے حکم لگانا ــــ جس کو علماء اُصول نے ' تحقیق مناط ' سے تعبیر کیا ہے ۔ نئے مسائل کے سلسلہ آپ نے ایک اہم بات یہ بتائی ہے کہ اس کے حل کی دو جہتیں ہیں  : ایک یہ ہے کہ جو معاملات مروج ہیں ، ان کے بارے میں حکم شرعی کی رہنمائی کی جائے کہ یہ حلال ہے یا حرام اور مکروہ ہے یامستحب ؟ وغیرہ ، دوسرے اگر کوئی معاملہ حرام طریقہ پر مروج ہو ، اس میں کسی قدر تبدیلی کے ساتھ حلال متبادل فراہم کیا جاسکتا ہو ، اور لوگ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوں ، تو شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے حلال متبادل کی رہنمائی کی جائے ، تاکہ اُمت کو گناہ سے بچایا جاسکے ، اسی لئے قرآن نے جہاں نفع حاصل کرنے کے ایک ناجائز طریقہ ' سود ' کی ممانعت کا ذکر کیا ہے ، وہیں نفع حاصل کرنے کے جائز طریقہ ' تجارت ' کی حلت پر بھی روشنی ڈالی ہے ، احل اﷲ البیع و حرم الربوا ۔ \tحرام غذاؤں کے ساتھ ساتھ حلال غذاؤں کا اور محرم عورتوں کے ساتھ حلال عورتوں کا بھی ذکر فرمایا گیا ہے ، اور جہاں حضور ا نے حضرت بلال ص سے فرمایا : دو صاع معمولی کھجور کے بدلہ ایک صاع عمدہ کھجور حاصل کرنا ربوا ہے ، وہیں آپ ا نے حلال راستہ کی بھی رہنمائی فرمائی کہ اگر معمولی کھجور کی قیمت درہم میں طے کی جائے اور درہم کے بدلہ ایک صاع عمدہ کھجور خرید کر لی جائے تو درہم کا واسطہ آجانے کی وجہ سے اب حرمت کا حکم ختم ہوجائے گا ، اسی طرح اس دور میں بھی علماء کے لئے صرف کسی شیٔ کو حرام کہہ دینا کافی نہیں ہے ؛ بلکہ اگر اس کا حلال متبادل ہوسکتا ہے تو اس کی رہنمائی کرنا بھی ضروری ہے۔ پھر آپ کی رائے یہ ہے کہ اجتہاد ، مذہب کے قول ضعیف پر عمل ، ایک فقہ سے دوسری فقہ کی طرف عدول کا یہ عمل انفرادی طورپر نہیں ہونا چاہئے ؛ بلکہ اسے اجتماعی طورپر کرنا چاہئے ، کیوںکہ یہی طریقہ زیادہ محفوظ طریقہ ہے ، اس پہلو پر آپ نے متعدد مقالات میں روشنی ڈالی ہے ، ایک جگہ آپ نے مختصر الفاظ میں اس پوری بحث کو سمیٹا ہے ، یہاں اس اقتباس کو نقل کرنا مناسب محسوس ہوتا ہے  : احکام شرعیہ کے حل کی ایک صورت انفرادی کوشش ہے ، جیساکہ حضور اکے سامنے حضرت معاذ صنے عرض کیا کہ اگر کتاب و سنت میں کوئی حکم نہیں ملا تو میں غور و فکر کروں گا اور اس میں کوئی کوتاہی روا نہیں رکھوں گا ، اجتہد برأی ولا آلو اور یہی طریقہ اکثر فقہاء مجتہدین نے اختیار فرمایا ہے ، دوسرا طریقہ اجتماعی غور و فکر کا ہے ، جس کی ہدایت حضرت علی صکی روایت میں ہے کہ حضرت علی صکے استفسار کرنے پر رسول اﷲ انے حوادث ونئے واقعات کے بارے میں مشورہ دیا کہ ایسے اہل علم کو جمع کرو جن میں تفقہ بھی ہو ، اور خدا کی بندگی کا احساس بھی ، اور ان سے مشورہ کرو ، تنہا کوئی رائے دینے سے اجتناب کرو ، أجمعوا لہ الفقہاء العابدین ، و شاورہم ولا تمضوا برأی خاصة خلفاء راشدین نے ان دونوں طریقوں کو اختیار فرمایا ، خاص طورپر سیدنا حضرت عمر فاروق صنے اس طریقہ کو زیادہ فروغ دیا ، جس کا حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب نے بھی ذکر فرمایا ہے ، اسی لئے عہد صحابہ میں ہونے والے زیادہ تر اجماع کا تعلق عہد فاروقی سے ہے ، بلکہ آپصنے انتظامی اُمور میں مشورہ کی طرح شرعی اُمور میںمشورہ کے لئے ایک مستقل مجلس مقرر فرمائی تھی اور حضرت علی صاور حضرت زید بن ثابت صوغیرہ اپنی اصابت رائے اور تفقہ کی وجہ سے دونوں مجلسوں کے رکن تھے ۔ \tاسی اجتماعی طریقۂ غور و فکر کو مدینہ کے فقہاء سبعہ ــــ جو صحابہ کی اولاد و احفاد میں سے تھے ــــ نے فروغ دیا ، اور پھر اسے حضرت امام ابوحنیفہ نے اوجِ کمال پر پہنچا دیا ، امام صاحب نے مختلف فنون میں مجتہدانہ بصیرت رکھنے والے رفقاء و تلامذہ کے ساتھ مل کر فقہ کی تدوین فرمائی ، مختلف اوقات میں شرکاء تدوین کی تعداد کم و بیش ہوتی رہتی تھی ، لیکن مجموعی طورپر یہ تعداد چالیس تک پہنچتی ہے ، اس اجتماعیت نے فقہ حنفی کو روایت و درایت کا جامع بنادیا ہے ، اورنصوص کی تعبیر و تطبیق اور جمع و توفیق میں یہ ایک عظیم علمی شاہکار کا درجہ رکھتی ہے ، اس کا مقصد ہرگز دوسرے دبستانِ فقہ کی تحقیر نہیں ہے ؛ بلکہ منشاء فقہ حنفی کے ایک امتیازی پہلو کو واضح کرنا ہے ۔ \tاس دور میں ــــجو علم و تحقیق میں دون ہمتی کا دور بھی ہے ، اور ورع و تقویٰ اور استقامت میں کمی کا دور بھی ــــیہی اجتماعی غور و فکر کا طریقہ محفوظ اور محتاط طریقہ ہے ۔ غرض کہ حضرت الاستاذ کے نزدیک تقلید اس زمانہ کی ضرورت ہے ، لیکن نئے مسائل میں اجتہاد بھی ضروری ہے ، اور اس اجتہاد میں تخریج مسائل اور تحقیق مناط کا راستہ اختیار کیا جائے اور حسب ضرورت اس مقصد کے لئے مذہب کے قول جدید کو اجتہاد کرنے اور دوسری فقہ کی طرف عدول کرنے کی بھی گنجائش ہے ، لیکن ضروری ہے کہ یہ عمل انفرادی طورپر نہ ہو ، اجتماعی طورپر ہو اس تفصیل سے آپ کے فکری اعتدال اور احکام شرعیہ میں احتیاط کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ فضلاء کو تربیت کی خاص مہارت حضرت الاستاذ دامت برکاتہم کو یوں تو ابتدائی عربی درجات سے لے کر دورۂ حدیث اور پھر تخصصات تک کی تدریس کا اچھا خاصا تجربہ ہے ، اور آپ کے اندازِ تدریس سے طلبہ نہ صرف مستفید ہوتے ہیں بلکہ متاثر ہوتے ہیں ، اور نقالی کی کوشش بھی کرتے ہیں ، لیکن فضلاء مدارس کو تربیت دینے کا جو خاص ملکہ اﷲ نے دیا ہے ، اس کے لئے بس یہی کہا جاسکتا ہے  : ایں سعادت بزور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ اور اس بات کا طلبہ اعتراف بھی کرتے ہیں ، نہ صرف یہ کہ معہد میں دوران تدریس بلکہ فراغت کے بعد بھی ــــ اکابر علماء نے بھی آپ کی اس خصوصی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے ، حضرت مولانا محمد اسرار الحق صاحب دامت برکاتہم لکھتے ہیں  : ممتاز عالم دین فقیہ و محدث محترم مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی صاحب معہد کے بانی اور منتظم اعلیٰ ہیں جنھیں تخصصات کے درجوں میں زیر تعلیم و تربیت فضلاء کو درس دینے میں زبردست مہارت حاصل ہے ۔ حضرت مولانا محمد برہان الدین سنبھلی تحریر فرماتے ہیں  : راقم الحروف (محمد برہان الدین سنبھلی) عرصۂ دراز سے برادر محترم مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی زیدہ مجدہ کی اعلیٰ صلاحیتوں کا قائل و معترف ، ان کی فاضلانہ کتابوں اور محققانہ مضامین کی بنا پر رہا ہے ، اسی کے ساتھ تدریسی و تربیتی امتیاز کا تذکرہ بھی ادھر عرصہ سے سننے میں آرہا ہے ۔ حضرت مولانا عتیق احمد بستوی رقم طراز ہیں  : اﷲ تعالٰیٰ نے مولانا موصوف کو فضلاء کی تربیت اور افراد سازی کا خصوصی ملکہ اور سلیقہ عطا فرمایا ہے ۔ حضرت مولانا مفتی نسیم احمد قاسمی مظفر پوری تحریر فرماتے ہیں  : قدرت کی طرف سے آپ کو تفقہ فی الدین کی دولت بے بہا حاصل ہوئی ہے اور فقہی بصیرت سے سرفراز کئے گئے ہیں ، نیز طلبہ کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور افراد سازی میں بافیض بنائے گئے ہیں ۔ آپ کا تربیت یافتہ کاروانِ علم و تحقیق آپ کے دامن تربیت سے وابستہ ہوکر جو لوگ علم و تحقیق کا سفر طے کررہے ہیں ، ان کی بڑی تعداد ہے ، اور ان کی اچھی خاصی تعداد ہندوستان سے باہر بھی ہے ، مشہور مصنف حضرت مولانا مجیب اﷲ ندوی جب دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد تشریف لائے اور مولانا کے افراد سازی کے جوہر کو دیکھا تو اپنے تاثرات اس طرح لکھے  : دارالعلوم سبیل السلام میں اس وقت جو علمی و تحقیقی کام ہورہا ہے ،اس نے اس مدرسہ کو کم سنی کے باوجود بڑی بڑی دینی جامعات کا ہم عنان بنا دیا ہے ، اور یہ صرف برادر عزیز مولانا خالد سیف اﷲ سلمہ کی افراد سازی اور تربیت کی خصوصی صلاحیت کا ثمرہ ہے ۔ آپ کے تربیت یافتہ فضلاء میں مولانا محمد عابد ندوی (مقیم جدہ) ، مولانا حافظ خواجہ نذیر الدین صاحب (ناظم جامعہ عائشہ) ، مولانا احمد عبدالمجیب ندوی قاسمی (مقیم شکاگو) مولانا ظفر عالم ندوی (استاذ دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ) ، مولانا خالد حسین صدیقی (ناظم دارالتربیت رمول ، نیپال) ، مولانا ولی اﷲ قاسمی فتح پوری (سابق شیخ الحدیث جامعة الفلاح اعظم گڑھ) رفقاء گرامی مولانا محمد مصطفی ندوی ، مولانا شاہد علی قاسمی (اساتذۂ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد) ، ڈاکٹر احتشام الحق قاسمی (مقیم امریکہ) مولانا عبدالاحد فلاحی (ممبئی) ، مولانا عمر بن یوسف فلاحی (جامعہ حسینہ کوکن) وغیرہ خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ، ان سبھی حضرات نے دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد میں تدریس کے دوران آپ سے استفادہ کیا ہے ، یہیں اس حقیر کو بھی یہ سعادت حاصل ہوئی اور اسی زمانہ میں غیر رسمی طورپر استفادہ کرنے والوں میں مولانا ڈاکٹر فہیم اختر ندوی (لکچرار مولانا آزاد اُردو نیشنل یونیورسٹی) اور مولانا محمد جنید فلاحی (اندور) وغیرہ بھی ہیں ۔ \t' المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد ' کی بنیاد ہی آپ نے افراد سازی ہی کی نیت سے رکھی ہے ، اس لئے اس کے قیام کے بعد سے اس کام میں اور تیزی آگئی ہے ، اﷲ کا شکر ہے کہ کم وقت میں معہد کا فیض نہ صرف ملک کے چپہ چپہ میں پہنچ گیا ہے بلکہ امریکہ ، برطانیہ ، نیپال اور سری لنکا کے فضلاء نے بھی یہاں سے استفادہ کیا ہے ، معہد کے فضلاء میں اس وقت ایک درجن سے زائد افراد اُردو ، انگریزی صحافت سے مربوط ہیں ، اتنی ہی تعداد ان حضرات کی ہے ، جو ملک کے مؤقر اداروں میں افتاء اور قضاء کے فرائض انجام دے رہے ہیں ، دینی مدارس میں تدریس کا فریضہ انجام دینے والے فضلاء کے علاوہ ایک مناسب تعداد ان حضرات کی ہے جو انگلش میڈیم اسکولوں میں تعلیم و تربیت کی خدمت سے منسلک ہیں ، ایک درجن سے زیادہ وہ ہیں جنھوں نے برادران وطن کے درمیان دعوتِ دین کو اپنا ہدف بنالیا ہے اور متعدد فضلاء خلیجی اور مغربی ممالک کی یونیورسیٹیوں میں مزید کسب ِعلم کررہے ہیں اور ان جامعات میں ممتاز ہیں ۔ حضرت الاستاذ ــ اکابر علماء اور معاصر علماء کی نظر میں حضرت الاستاذ مولانا رحمانی اپنی صلاحیت ، اپنی تقریر و تحریر ، فقہی فکر ، اور فکر میں اعتدال و توازن ، نیز خلوص و محبت ، چھوٹوں اور شاگردوں کے ساتھ شفقت ، طرز تربیت ، اپنے قلم و تحریر میں تحقیقی رنگ ، جدید مسائل کے حل میں ایک خاص درک کی وجہ سے اکابر علماء اور اپنے معاصرین کے درمیان قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ، اور مولانا کی منفرد اور ممتاز صلاحیتوں کا برملا اعتراف بھی کرتے ہیں ، معروف صاحب ِعلم اور درجنوں کتابوں کے مصنف حضرت مولانا محمد برہان الدین سنبھلی مدظلہ استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ اپنی ایک تقریظ میں رقم طراز ہیں  : معروف اور نکتہ رس عالم دین مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی قاسمی ، زید مجدہ جو علمی حلقوں میں اپنی بیش قیمت متعدد کتابوں ، گرانقدر مقالات اور علمی و تحقیقی مجالس میں بحث و گفتگو کی بنا پر ، ایک اہم مقام حاصل کرچکے ہیں ، علم و تحقیق کی راہ میں جہد مسلسل اور سرگرم سفر رہنے کی وجہ سے یہ صفت نایاب نہیں تو بہت کم یاب ہوگئی ہے ، انھیں ہم عمروں میں ہی نہیں ، بزرگوں میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، ان کے قلم سے نکلی کئی کتابیں ، مثلاً جدید فقہی مسائل ، قاموس الفقہ نہ صرف عوام میں مقبول ہوئیں بلکہ اہل علم نے بھی بعض مسائل میں اختلاف رائے کے ساتھ ، ان کی تحسین کی ۔ درجنوں کتابوں کے مصنف اور عالم اسلام کے مشہور فقیہ ڈاکٹر وہبہ زحیلی نے نوازل فقہیہ معاصرہ پر پیش لفظ لکھتے ہوئے تحریر فرمایا  : (ترجمہ) میرا خیال ہے کہ مصنف کو من جانب اﷲ صحیح حکم بیان کرنے کی توفیق دی گئی ہے اور میرا احساس ہے کہ مصنف کو صحیح اُصولی منہج پر مسائل کو حل کرنے اور ان کے بارے میں رائے قائم کرنے پر قدرت ہے ۔ حضرت مولانا سید انظر شاہ کشمیری (شیخ الحدیث و صدر المدرسین دارالعلوم وقف دیوبند) آپ کی طرز نگارش اور اصابت رائے کی توصیف و تائید ان الفاظ میں فرماتے ہیں  : اس ایمان بالغیب کے دائرہ میں ذرا وسعت کیجئے اور اشخاص تک کھینچ کر لے آئیے تو تصدیق وتوثیق ، تقریظ و تبصرہ کے لئے کچھ ایسی شخصیتیں بھی مہیا ملیں گی ، جن کی نگارش کی تائید شرح صدر کے ساتھ کی جاسکے گی ، انہی میں محترم و مکرم مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی اطال اﷲ عمرہ بھی ہیں ، کہ باصطلاح صوفیاء روشن ضمیر و بقول متنورین روشن دماغ ، روشن ضمیری قدامت کی طرف کھینچتی ہے اور تنویر دماغ جدیدیت کی جانب ، قدامت و جدت میں بظاہر عداوتِ بیِّن لیکن موصوف نے آگ و پانی کی طرح ان اضداد کو جمع کیا ہے ، نہ آگ بجھتی ہے نہ پانی اپنا کام کرتا ہے ، اس لئے ان کی رائے کی تائید پورے اطمینان کے ساتھ کی جاسکتی ہے ۔ حضرت مولانا مجیب اﷲ ندوی سابق ناظم جامعة الرشاد اعظم گڑھ اسلام کا نظام عشر و زکوٰة کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں  : مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی اپنی کم عمری کے باوجود وسعت نظری کے ساتھ فقہی جزئیات سے نئے نئے نتائج اخذ کرنے اور اپنے نتائج کو پیش کرنے کا بہترین سلیقہ رکھتے ہیں ، قلم میں متانت اور پختگی ہے اور مطالعہ میں عمق اور گہرائی ہے ، ان کی متعدد کتابیں اپنے تحقیقی انداز کی وجہ سے بجا طورپر اہل علم سے خراج تحسین حاصل کرچکی ہیں اور ہم لوگوں کو عزیز موصوف سے بڑی توقعات ہیں ۔ جدید مسائل کے حل میں ید طویٰ حضرت الاستاذ کو فقہ میں بالخصوص جدید مسائل کے حل میں جو صلاحیت من جانب اﷲ ودیعت ہوئی ہے ، وہ آپ کو اپنے ہم عصروں میں ممتاز اور اکابرین کے یہاں وقار و اعتبار عطا کرتا ہے ، حضرت مولانا بدرالحسن قاسمی (مقیم کویت) تحریر کرتے ہیں  : محترم مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے جنرل سکریٹری ہیں اور جدید فقہی مسائل کے حل میں اچھی شہرت رکھتے ہیں نئے اور پرانے ہر طرح کے مسائل پر کثیر مضامین اور کتابیں ان کی آرہی ہیں اور ان موضوعات پر لکھنے کا انھیں اچھا سلیقہ بھی ہے ۔ حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری مدظلہ (استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند) نے بھی کچھ اسی طرح اپنی رائے ظاہر فرمائی  : مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی کی مساعی جمیلہ لائق صد شکر اور قابل مبارکباد ہیں ، موصوف اس سلسلہ میں موفّق آدمی ہیں اور جدید مسائل کے حل میںید طولیٰ رکھتے ہیں آپ کے گہر بار قلم سے جدید فقہی مسائل متعدد جلدوں میں منصہ شہود پر جلوہ گر ہوچکی ہیں ۔ تحریر میں نصح و موعظت آپ کی عام تحریروں کے علاوہ خالص فقہی تحریروں میں بھی نصح و موعظت کا پہلو شامل ہوتا ہے ، حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی (ناظم دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد) رقم طراز ہیں  : مسائل کے احاطہ ، حوالہ جات کے اہتمام ، زبان کی حلاوت اور شائستگی ، اُسلوبِ تحریر میں نصح و تذکیر کا غلبہ اور مسائل کے بیان کرنے میں اور قابل بحث اُمور پر اظہار رائے میں اعتدال و توازن اورافراط و تفریط سے گریز اور کتب فقہ میں پھیلے ہوئے اور منتشر مسائل کے درمیان حسن انتخاب نیز ہر باب کے شروع میں موضوع کے مناسب مؤثر تمہید وغیرہ کی وجہ سے قوی اُمید ہے کہ یہ کتاب بھی انشاء اﷲ مؤلف کی دوسری کتابوں کی طرح مقبول اور نافع ہوگی ۔ حضرت الاستاذ کی تحریر میں تحقیق کا پہلو جہاں غالب رہتا ہے وہیں تحریر میں احتیاط کا دامن بھی مضبوطی سے تھامے رہتے ہیں ، حضرت مولانا نعمت اﷲ اعظمی (استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند) ، ایک کتاب کے پیش لفظ میں تحریر فرماتے ہیں  : یہ اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہے کہ ہر علم و فن کی تحقیق کے ساتھ کچھ اُصول و ضوابط ہوتے ہیں جن کی پابندی کے بغیر اس فن کی تحقیق میں صحیح نتائج تک رسائی ممکن نہیں ، قرآن و حدیث اور فقہ کی تعبیر وتشریح کے لئے بھی مکمل اُصول و ضوابط اُصولِ فقہ کی صورت میں موجود ہیں ، اُصولِ فقہ کی کتابوں میں ان قواعد و ضوابط کو نہایت تحقیق سے بیان کیا جاچکا ہے ، مگر متجددین کا یہ طبقہ اپنی تشریح وتعبیر میں اس کی پابندی تو کیا کرتا وہ تو سرے سے کسی قاعدہ و ضابطہ کا پابند ہی نہیںہوتا ، بلکہ اکثر اوقات اس عظیم فن سے نابلد بھی ہوتا ہے ، ایسی صورت میں جدید مسائل میں اظہار رائے کے لئے بہت ہی تدبر و تفکر اور احتیاط کی ضرورت ہے ، کثرت مطالعہ ، اس قسم کے مسائل کی مزاولت اورحالات زمانہ کی آگہی نے اسی لئے حضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی کو محتاط بنا دیا ہے جس کا نمونہ اس کتاب میں بھی دیکھا جاسکتا ہے ۔ حضرت مولانا محمد رضوان القاسمی 'آسان اُصول حدیث ' کے مقدمہ میں حضرت الاستاذ کے مشکل مضامین کو آسان و عام فہم زبان میں پیش کرنے کے خصوصی ملکہ کو سراہتے ہوئے لکھتے ہیں  : عزیزی گرامی جناب مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی جن کو عرصہ سے حدیث کی تدریس کا شرف حاصل ہے اور اپنی تدریسی حدیث کے اعتبار سے وہ طلبہ میں بڑی وقعت و احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں ، مشکل اور خشک مضمون کو بھی دلآویز و شگفتہ زبان میں بیان کرنا ان کا امتیاز ہے ، اور قاموس الفقہ ، جدید فقہی مسائل ، حلال و حرام ، عورت ــ اسلام کے سائے میں اور طلاق و تفریق وغیرہ ان کے قلم کی پختگی اور رعنائی کی شاہد عدل ہے ۔ معروف صاحب ِقلم اُردو و عربی کے ادیب اور مقبول استاذ مولانا نور عالم خلیل امینی ، رقم طراز ہیں  : … اس کتاب کے مصنف یعنی مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کے سوانح نگار ، مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی مذکورہ ساری خصوصیت کے حامل ہیں ، وہ نہ صرف شستہ ، برجستہ ، بے ساختہ اور حقیقت نگار ، قلم کے دھنی ، عمیق العلم ، عالم و فقیہ ہیں ، بلکہ قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کے حقیقی بھتیجے ، ان کی گود میں پلے ہو ئے ، ان سے پڑھے ہوئے ، ان کے ساختہ و پرداختہ ، ان کی علمی و فکری ، فقہی و دعوتی ، تدریسی و تالیفی ، تقریری و تحریری اور تحریکی زندگی کی گھنیری چھاؤں میں پروان چڑھے ہوئے ہیں ، اﷲ نے علم کی گہرائی ، فکر کی استقامت ، ذہانت کی نتیجہ خیز فراوانی ، داعیانہ سلامت روی ، فقیہانہ بالغ نظری ، عالمانہ سنجیدگی و معروضیت سے بھرپور طورپر نوازا ہے ، فقہی طورپر … بجا طورپر … وہ قاضی صاحب کے جانشیں اور ان کے فقہی قافلے کے نہ صرف راہ شناس قائد و سالار ہیں ، بلکہ ان کے فقہی منہاج کے سچے مبصر اور باشعور متبع ہیں اور ان کے علم و فضل کے بہت سے عناصر کو بھرپور انداز میں جذب کیا ہے ۔ حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی ندوی نے تحریر فرمایا ہے  : مولانا موصوف (مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی) نے ملک کے علماء میں اپنی سنجیدگی و متانت ، انکسار و تواضع اور علمی گہرائی و رسوخ کے لحاظ سے جو مقام حاصل کیا ہے ، وہ محتاج بیان نہیں ہے ۔ حضرت مولانا اشتیاق احمد صاحب قاسمی ، ناظم تعلیمات مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مظفر پور حضرت الاستاذ کے بارے میں ان الفاظ کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار فرمایا  : حضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی مدظلہ کے فکری اعتدال ، ان کے گہرے مطالعہ اور علوم دینیہ میں ان کی گہری بصیرت کی وجہ سے اور مختلف علمی و دینی موضوعات پر ان کے تحقیقی مضامین و رسائل اورمختصر و مفصل تالیفات کے مطالعہ کی وجہ سے یہ عاجز ان سے بہت زیادہ متاثر ہے اور علم و تحقیقی میدان میں ان کی مساعی کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے ۔ معروف داعی جناب سید عبداﷲ طارق صاحب رام پور نے ان الفاظ میں آپ کی فکر اور خدمات کا اعتراف کیا ہے  : مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی صاحب میں وسعت نظر کے ساتھ وسعت قلب بھی ہے جو دعوت دین کے لئے نہایت ضروری ہے ، تفقہ کی خداداد صلاحیت کے ساتھ صبر و سکون کی دولت بھی ہے ۔ مولانا محمد الیاس بھٹکلی آپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہتے ہیں  : اس وقت مولانا موصوف نہ صرف اُمت کی پوری رہنمائی کا حق ادا کررہے ہیں ؛ بلکہ اپنی فکر کو اپنی مخصوص نگرانی میں رکھ کر طلبہ کے اندر منتقل کررہے ہیں اور آڑے وقت میں اُمت کو مسائل سے بچانے کے لئے ایک فعال ٹیم تیار کررہے ہیں ۔ مولانا قاضی عبد الاحد ازہری قاضی شریعت مالیگاؤں فرماتے ہیں  : حضرت مولانا خالد سیف اﷲ رحمانی دارالعلوم دیوبند کے فیض یافتہ ہیں ، اور ماشاء اﷲ علم و فضل اورتحقیق و مطالعہ میں نہایت طاق اور منفرد ہیں ، ان کے قلم کے جواہر مختلف تصانیف کی صورت میں تمام ہی محقق علماء و فضلاء سے دادِ تحسین حاصل کررہے ہیں ۔ استاذی المکرم حضرت مولانا عبیداﷲ اسعدی صاحب اُصول حدیث نامی کتاب پر تقریظ لکھتے ہوئے کہتے ہیں  : ہمارے مولانا فقہ و حدیث دونوں فنون کی کتب عالیہ کے استاذ ہیں ، اس لئے وسیع نظر رکھتے ہیں ، اور تجربہ بھی ۔ اخیر میں دُعاء ہے کہ اﷲ تعالٰیٰ تادیر استاذ گرامی کا سایۂ شفقت ہم لوگوں پر قائم رکھے اور ان کے فیوض کو عام و تام فرمائے ۔ آمین m m m"@ur . "یہودیت 50px60px  50px تاریخ یہودیت عقائد خدا کی وحدانیت · ارض اسرائیل · بنی اسرائیل · صدقہ · صنوعت عبادات اور عبادت گاہیں مِقواہ · شول · بیت مِقداش · منیان · شاخاریت · منخا · معاریب · شماع تہوار شابات · روش ھاشاناہ · عشرۃ التوبہ · یوم کِپور · سکوت · سِمخات توراہ · حانوکاہ · پورم · پیساخ · شاوُوت اہـم شـخـصـیـات ابراہیم · سارہ · اسحاق · یعقوب عرف اسرائیل · بارہ قبائل · موسیٰ · سلیمان · داؤد کـتـب و قـوانـیـن تورات · مشنی · تلمود · ہالاخا · کاشرُوت معائنہبحثترمیم قَبالہ، قَبَلہ،قابالہ اورقابالا تورات کی باطنی تشریح وتفسیر کا مجموعہ جو یہودی معاشرہ میں زبانی منتقل ہوتا رہا اور اسی بنیاد پر یہ روحانی فلسفہ اور مکتبۂ فکر وجود میں آیا۔ یہودی معاشرہ میں مختلف نظریات مثلاً پسندیدہ قوم اسی مکتبۂ فکر اور انکی سری تفسیروں سے وجود میں آئے۔"@ur . "جِلباب ایک لمبا ڈھیلیا ڈھالا لباس ہے جو بہت سی مسلمان عورتیں پردہ یا حجاب کے لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے پہنتی ہیں۔ یہ برقع سے کافی ملتا جلتا ہے اور اس لباس کو جلباب عام طور ہر صرف عرب ممالک میں کہا جاتا ہے۔ اسے جُبہ بھی کہا جاتا ہے۔ جدید جلباب چہرہ ، سر اور ہاتھوں کے علاوہ تمام جسم کو ڈھیلے ڈھالے انداز میں ڈھانپ دیتا ہے۔ سر اور گردن کو ایک علیحدہ ٹکڑے سے جسے خمار کہتے ہیں ڈھکا جاتا ہے۔ بعض خواتین نقاب سے چہرہ اور ہاتھ بھی ڈھانپ لیتی ہیں۔ جلباب کی جمع جلابیب ہے جو قرآن پاک کی سورۃ احزاب کی آیت 59 میں مذکور ہے۔ آیت یہ ہے: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَ‌ٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًااے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے — القرآن سورۃ الاحزاب:59 مندرجہ بالا ترجمہ میں چہرہ ڈھانپنے کا ذکر ہے تاہم بہت سے مفسرین اس سے چہرہ ڈھاپنے کی مراد نہیں لیتے۔"@ur . "راشد باللہ، ایک عباسی خلیفہ تھا۔ اس نے ۱۱۳۵ء/۵۲۹ھ سے لے کر ۱۱۳۶ء/۵۳۰ھ تک خلافت کا عہدپ سنبھالا۔ مسترشد باللہ نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے کو ولی عہد نامزد کرکے اس کی بیعت لے لی تھی۔ ۱۱۳۵ء/۵۲۹ھ میں باپ کے قتل کے بعد راشد باللہ تخت نشین ہوا۔"@ur . ""@ur . "لغوی معنی[ترمیم] سیاست دان اس شخص کو کہا جاتا ہے جو کہ سیاست میں حصہ لیکر عوام کی خدمت کرتا ہے"@ur . "مستنجد باللہ، یہ ایک لقب ہے۔ اس کا اصل نام یوسف بن متقفی تھا۔ یہ ایک عباسی خلیفہ تھا۔ اس نے ۱۱۶۰ء/۵۵۵ھ سے لے کر ۱۱۷۰ء/۵۶۶ھ تک خلافت کا عہدہ سنبھالا۔ یہ خلیفہ متقفی باللہ (اصل نام محمد بن مستظہر) کا بیٹا تھا۔ مستنجد باللہ اپنے باپ کی زندگی میں ہی ولی عہد نامزد ہوچکا تھا۔ اس کے انتقال کے بعد ۱۱۶۰ء/۵۵۵ھ میں اس کی خلافت کا آغاز ہوا۔"@ur . "ظاہر باللہ بن ناصر الدین، ایک عباسی خلیفہ تھا۔ اس نے ۱۱۲۵ء/۶۲۲ھ سے لے کر ۱۱۲۶ء/۶۲۳ھ تک خلافت کا عہدہ سنبھالا۔ یہ ناصر الدین ﷲ کا بیٹا تھا۔ ناصر الدین ﷲ کے انتقال کے بعد اس کے بیٹے ظاہر باللہ نے ۱۱۲۵ء/۶۲۲ھ میں خلافت کا عہدہ سنبھالا۔ اس نے صرف ایک سال حکومت کی۔ اس نے اپنے اس مختصر دور خلافت میں لوگوں پر سے ٹیکس کا بوجھ کم کردیا اور ایک مضبوط فوج بنائی تاکہ علاقوں اور شہروں کو فتح کیا جاسکے۔ اس کی وفات ۱۰ جولائی ۱۲۲۶ء/۶۲۳ھ میں ہوئی۔ اس کے انتقال کے بعد اس کا بیٹا مستنصر باللہ بن ظاہر تخت خلافت پر بیٹھا۔"@ur . "Redirect#"@ur . "حسنویہ بن حسین، ایک کرد سردار تھا، جس نے دسویں صدی عیسویں کے دوران میں مغربی ایران اور بالائی الجزیرہ میں خود مختار اور مستقل ریاستیں قائم کیں اور نہایت کامیابی کے ساتھ انھیں برقرار بھی رکھا۔ وہ رزانی کرد قبیلے کی ایک شاخ میں سے تھا۔ اپنے دو چچاؤں کے انتقال کی وجہ سے وہ وسطی جبال مِیں متعدد قلعوں اور محفوظ مقامات پر قبضہ کرنے کے قابل ہوگیا۔"@ur . "حریریہ، دمشق کے ضلع میں رفاعیہ درویشوں کا ایک فرقہ ہے۔ اس فرقے کا بانی علی بن حسن حریری تھا، جو ۶۴۵ھ/۱۲۴۷ء میں حوران کے شہر بصری میں فوت یوا۔ وہ حدت الوحود کا قائل تھا۔ اس کے غالی عقیدے کو شاعر نجم الدین بن اسرائیل نے جس انداز میں بیان کیا ہے ، اسے ابن تیمہ نے ایک اہم فتوے کے ذریعے ناجائز قرار دیا ہے۔"@ur . "سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز یا سی آئی ٹی یو بھارت کی ایک بائیں بازو تنظیمِ مزدور ہے۔"@ur . "حمزہ بن حبیب، پورا نام حمزہ بن حبیب بن عمارہ بن اسماعیل ہے۔ قرآن پاک کے سات قراء میں سے ایک ہیں۔ آپ عکرمہ بن ریع الیمتی کے خاندان کے ایک مولی تھے۔ آپ کا لقب الزایات تھا۔ آپ کے لقب کی وجہ یہ ہے کہ آپ کوفہ سے حلوان تیل لے جاتے تھے۔ علم قرآت میں آپ حمران بن اعین عاصم اور ابن ابی لیلے کے شاگرد تھے۔ آپ کے شاگردوں میں قابل ذکر سفیان ثوری الکسائی تھے۔ آپ کا شمار تابعین میں ہوتا ہے۔"@ur . "وفاقِ طلبۂ ہند یا ایس ایف آئی بھارت کی بائیں بازو تنظیمِ طلبہ ہے۔ ۔ 1970ء میں اس کی تشکیل ہوئی۔ اب تقریباً 35 لاکھ طلبہ اس تنظیم کے اراکین ہیں۔"@ur . "تحریک تحفظ پاکستان پاکستان کی سیاسی جماعت ہے جس کا قیام 17 جولائی 2012ء عمل میں آیا۔ اس جماعت کے بانی ممتاز ایٹمی سائنسدان عبد القدیر خان ہیں۔"@ur . "جموں کشمیر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر، پاکستان کی سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "جمیعت اہل حدیث پاکستان میں اہل حدیث مکتبہ فکر کی ایک مذہبی سیاسی جماعت ہے۔ یہ جماعت متحدہ مجلس عمل کے رکن جماعت ہے۔"@ur . "نیشنل پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "پختونخوا ملی عوامی پارٹی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ (ض) پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے جو سابق پاکستانی جامع اور صدر ضیاء الحق کے نام پر رکھی گئی اس کے موجودہ سرپرست اعجاز الحق ہیں۔"@ur . "دروش پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے جسے کھوار زبان میں دروس بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "موڑکھو پاکستان کے ضلع چترال کی ایک تحصیل ہے جسے موڑی کھو بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "گن مکتی پریشد تری پورہ کے قبائل میں سرگرم ایک بائیں بازو تحریک ہے۔"@ur . "اسلم کرتپوری ایک معروف خطاط ہی نہیں بلکہ ممبئی کی اردو دنیائے صحافت کی ایک اہم شخصیت بھی ہیں۔ آپ کی لازوال فنی و صحافتی خدمات کا ایک زمانہ ہی معترف نہیں ہے بلکہ آنے والے نونہالانِ قوم بھی اسے یاد رکھیں گے۔آپ فن کار ہیں اور جملہ شعبہ ہائے اردو صحافت و طباعت کے فن دان بھی ہیں ۔ خطاطی میںلاہوری اسکول سے متعلق ہوتے ہوئے بھی روادار ایسے ہیں کہ کبھی دوسرے مکاتبِ خوشنویسی سے کبھی تعصب نہیں برتا اور اپنے شاگردوں کو بھی اس کی تعلیم دی۔ اسلم کرتپوری نے اسکولی عمر میں ہی خطاط الہند فیض مجدد لاہوری کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، استفادہ کیا، مشق کرتے رہے، الفاظ کی نوک پلک سنوارتے رہے، فیض صاحب کے شاگردِ رشید ثابت ہوئے۔ ان سے اکتسابِ فن کا کبھی کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ آپ نے ممبئی کے بیشتر اردو اخبارات میں خدمات انجام دیں۔ آپ خوشنویس بھی رہے اور تیز نویس بھی۔ ہزاروں صفحات کی کتابت نیز کتابوں اور رسائل کے ٹائٹل ڈیزائن کرچکے ہیں۔ حال ہی میں حکومت مہاراشٹر کی ساہتیہ اردو اکادیمی نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں خصوصی ایوارڈ سے نوازا ہے۔ عبدالمجید سالک ؔ صاحب نے ہر چند کہ خطاط الملک تاج زرّیں رقم کی رحلتِ پُراَندوہ پر ایک تعزیتی نوٹ لکھا تھا مگر ہم اسلم صاحب کی تہنیتِ پُرشکوہ کے موقع پر اس کی اک سطر کا حوالہ من و عن دینا پسند کرتے ہیں کہ پیغام میں ایک زبردست ترسیل مخفی ہے۔ ملاحظہ کیجیے: ’’سلاطین کے زمانے میں زیادہ تعجب انگیز نہیں مگر جمہوریت کے اس دور میں جب فن کے قدردان محض لفظی ہمدردی کرتے ہیں خطاط الملک جیسے فنکار کا پیدا ہونا ان کے اپنے فن سے لگاؤ اور محنت کی دلیل ہے‘‘۔ اسلم کرتپوری کا سب سے زیادہ قابلِ سپاس کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے استادِفن خطاط الہند فیض مجدد لاہوری کا ’مرقعِ فیض‘ ترتیب دے کر مبتدیان اور کاتبین و خوشنویسان کے لیے ایک لاثانی و رہنما کتاب منصہ شہود پر لے آئی جو ہنوز تشنگانِ علم و فن کے لیے ایک مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ پونہ کے سرکاری ادارہ ’بال بھارتی‘ کے قیام کے بعد پہلی جماعت کی اوّلین کتاب کو جب فیض صاحب اور ان کے شاگردوں بمع اسلم صاحب نے سپردِ کتابت کیا تو وہ ازخود خوشنویسی کا ایسا مرقع ثابت ہوئی کہ اکثر لوگوں نے اسی کے سہارے کتابت کے ابتدائی درس بھی حاصل کیے۔ اسلم صاحب ۱۹۷۴ء میں ’اردو کیلی گرافرز ایسوسی ایشن‘ کے صدر منتخب ہوئے تو اس وقت کاتبوں کے بیشتر مسائل اورالجھنوں کے تعلق سے کئی حل بھی پیش کیے۔ وہ ہر لحاظ سے اس جماعت کو خوشحال دیکھنا چاہتے تھے۔ آپ اخبارات کو عملۂ کتابت بھی فراہم کرنے کا ذریعہ تھے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے قیام کے بعد ایک سہ ماہی جریدہ ’نورس‘ جاری ہوا تو اسلم صاحب کو اس کی کتابت و تزئین کے شعبہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس جریدہ کا نام بعد میں ’امکان‘ سے تبدیل ہو گیا۔ وہ جب تک جاری رہا اپنے دور کے لحاظ سے بالکل منفرد اندازِ پیش کش لیے ہوئے تھا۔ گذشتہ بیش از چالیس برسوں سے آپ فنِ کتابت و طباعت سے وابستہ ہیں۔ یہ سننے میں محض ایک معمولی سی بات لگتی ہے؛ مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ یہ انقلاباتِ دنیائے طباعت کا وہ زمانہ ہے کہ جس کے ہر دوپانچ برسوں میں ایک نئی تکنیک کی آمد ہوتی رہی اور پرانی تکنیک کباڑ کی نذر کی جاتی رہی تھی۔ان تیزترین تبدیلیوں کے ہم رفتار ممبئی کی دنیائے اردو صحافت نے جس اکلوتے شخص کو مستقل سفرانداز پایا وہ کوئی اور نہیں صرف محمد اسلم کرتپوری ہیں۔ آپ نے صحافت کے تمام شعبوں میں جدید مشینی تکنیک پر شائع ہونے والے انگریزی اخبارات کے مساوی دستی (Manual) فن پیش کرکے دادِ تحسین پائی۔ رنگین طباعت کے شروع ہوتے ہی ممبئی میں سب سے پہلا اردو چہاررنگی ماہنامہ ہیما (۱۹۷۳ء) دے کر اسلم صاحب نے صرف اخبار نہیں پیش کیا بلکہ یہاں کی اردو دنیا کو حوصلہ و نظر دیا۔اس کے بعد ۱۹۸۶ء میں بھی رنگین ہفت روزہ اخبارالفتح کی رسمِ اجراء مشہور پنج ستارہ ہوٹل ’’تاج اِنٹرکانٹی نینٹل‘‘ میں کرواکے یہ پیغام دیا کہ اردو اخبارات کا اجرا بھی باوقار انداز میں کیا جاسکتا ہے اور سب نے دیکھا کہ ابتدا سے ہی ’الفتح‘ اردو دنیا میں ایک ہلچل کا سبب بنا رہا۔ رفتہ رفتہ اردو دنیا کے افق پر بھی کمپیوٹر کی روشنی پھیل گئی۔ اسلم صاحب کی خواہش کے مطابق ان کے شاگرد ڈاکٹر ریحان انصاری نے فیض صاحب کے عکسِ کتابت کو ڈیجیٹل روپ دیا جس کی نوک پلک کو اسلم صاحب نے پورے استقلال کے ساتھ درست کیا۔اسے فونٹ کی صورت میں سید منظر حسن زیدی نے منتقل کیا اور اس فونٹ کو ’فیض نستعلیق‘ سے موسوم کرکے فیض صاحب کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اسلم صاحب خوش خلق ہیں، بردبار و متحمل طبع شخص ہیں، صلحِ کل اور باغ و بہار طبیعت کے مالک ہیں۔ آپ کسی کا بھی تعاون کرنے میں پیچھے نہیں رہتے۔ اسی لیے ان کی بیٹھک کے احوال تو دیکھنے یا سننے سے زیادہ تجربہ لینے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہاں ادیب و شاعر، صحافی و فنکار ، سیاستداں، علمی و فلمی ہستیاں اور تمام ہی شعبۂ حیات سے متعلق افراد کی آمدورفت رہا کرتی ہے۔ یہ دروازہ ہر کسی کے لیے ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ یہ مقبولیت و التفات کی علامت ہے۔"@ur . "اتراکھنڈ بھارت کے جنوب میں واقع ایک ریاست ہے۔ یہ بھارت کی ستائیس ویں ریاست ہے۔ ریاست اتراکھنڈ بھارت 9 نومبر 2000ء کو اتر پردیش کے ۱۳ شمال مغربی اضلاع کو شامل کر کے تشکیل دی۔ ہماچل پردیش ، ہریانہ اور اتر پردیش اس کی پڑوسی ریاستیں ہیں۔ پایۂ تخت اور تجارتی مرکز دہرادون ہے۔"@ur . "عبرانی زبان سامی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کا اولین رسم الخط فینیقی تھا، جسے بعد میں یہود نے آرامی سے مماثل رسم خط میں تبدیل کردیا۔"@ur . "خلیج فارس کے بارے میں اسناد اسناد نام خلیج فارس  :میراث قدیم و جاودان یہ ایک کتاب ہے جس کے مولف و مصنف دکتور محمد عجم ہیں۔ یہ کتاب پہلی بار سال 2004 میں شائع ہوئی۔ اس کا دوسرا ایڈیشن سال 2008 میں ڈاکٹر پیروز مجتہدزادہ و ڈاکٹر محمد حسن گنجی کی نگرانی میں شائی ہوا۔ یہ کتاب سال 2010 میں بہترین کتاب کے انتخاب میں ایک امیدوار کی حیثیت سے شامل کی گئی۔ یہ کتاب ایران میں گذشتہ پچاس برسوں میں خلیج فارس کے موضوع پر لکھی گئیں بہترین کتابوں میں سے ایک شمار کی جاتی ہے۔ نام خلیج فارس در دوران تاریخ نام کی ایک دستاویزی فلم بیشتر اس کتاب میں موجود اسناد کی بنیاد پر ہی بنائی گئی ہے۔ اس کتاب کا ایک حصہّ یواین جی ای جی این کی ویب سائٹ پر بھی شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں چھ باب ہیں۔ باب اوّل- اس کتاب کا پہلا باب خلیج فارس نام سے متعلق سیاسی و جغرافیائی مسائل اور اس نام سے متعلق تاریخی طور پر ثبت شدہ اسناد اور خلیج فارس کی نامگذاری کے بارے میں حالیہ تنازعہ پر مشتمل ہے۔ 1-1 زمانہ اول کے سیاحوں اور جغرافیادانوں کے خلیج فارس کے بارے میں بیانات اور اسناد جس میں مسلمان سیاحوں اور یوروپی جغرافیادانوں کے ذریعہ بیان کی گئیں تفصیلات بھی شامل ہیں۔ باب دوم - فصل ششم باب دوم فصل اوّل اس فضل میں نقشہ جات ایٹلسوں اور نقشوں کی تاریخ کے بارے میں بحث کی گئی ہے خلیج فارس اور اس سے متعلق علاقوں کے بارے میں اہم تاریخی ایٹلسوں میں سے کچھ اس طرح ہیں۔ ایٹلس آف دی اریبین پیننسولا ان اولڈ یوروپین میپس (یہ ایٹلس 253 نقشوں پر مشتمل ہے) خالد الانباری۔ انستیتوت دو موندے عربے, پیرس اور تیونش یونیورسٹی 2001 اس ایٹلس کے تمام نقشے تین زبانوں اور مختلف رنگوں میں چھاپے گئے ہیں اور ان میں صحیع نام یعنی خلیج فارس درج ہے۔ اس کے علاوہ صفحات شمارہ 141-226-323-331-345-347-363-اور 355 پر جو نقشے دئے گئے ہیں ان میں خلیج کی جگہ خلیج فارس لکھا گیا ہے اور موجودہ دریای عرب اور خلیج عمان کے پانی کے علاقے کو دریای فارس لکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر جیسے اچ اس بنٹنگ کا نقشہ کیو 34/24 سی ام ھنوور 1620 ایٹلس آف دی ھسٹوریکل میپس آف دی گلف، سلطان محمد القسیمی، شارجہ جس میں خلیج فارس کے پانچ سو نقشے شامل ہیں۔ ایٹلس آف عراق ان اولڈ میپس جسمیں 39 پرانے عربی و اسلامی نقشے شامل ہیں اور جن سب میں خلیج فارس کا صحیع نام یعنی بحر فارس دیا گیا ہے۔ دنا کے نقشوں میں کویت- 1992 اس میں 80 نقشے شامل ہین جن سب میں خلیج فارس کا نام درج ہے کویت سے متعلق تاریخی نقشے '200 نقشے' 1994 روٹس آف کویت '15 نقشے' 1991 ایرانولوجی فائونڈیشن کے ذریعہ تاریخی نقشوں میں خلیج فارس کی تفصیلات۔ اس کتاب میں 40 نقشے اسلامی اسکالروں اور 120 نقشے سال 1500 سے 1900 تک کے دوران سے تعلق رکھنے والے یوروپ کے مشہور نقشہ نویسوں کے ذریعہ تیار کئے گئے ہیں۔ یہ کتاب 2007 میں تہران میں ڈاکٹر حسن حبیبی کے ذریعہ لکھی گئی۔ ان تمام نقشوں میں خلیج فارس نام کا استعمال کیا گیا ہے۔ اور بہت سے ایٹلس بھی شائع کئے گئے ہیں۔ ان سب کی تفصیلات 'اسناد خلیج فارس' نام کی کتاب میں شامل کی گئی ہیں۔ . "@ur . "ترجُم‎ تنک کا آرامی ترجمہ جسے یہودی ربیوں نے دوسرے انتشار کے بعد لکھا۔ جس وقت آرامی زبان یہود کے مابین رواج پذیر ہوچکی تھی اور عبرانی زبان صرف عبادات و رسوم تک محدود ہوچکی تھی۔"@ur . "اضطراب ضبط نبضہ وہ نفسیاتی حالت ہے جس میں انسان اپنے اندر کے محرک پر قابو نہیں رکھ پاتا۔ اس کی علامات میں بےحد کھانا، بےحد خریداری کرنا، بےحد جوا کھیلنا، بار بار کی نقل و حرکت کرنا اور اپنے بال بار بار نوچنا وغيرہ شامل ہے۔ امپلسے کونٹرول دسورڈر ایک نفسیاتی کیفیت کا مجموعہ ہے. اس کیفیت کی شروعات عام طور پر ٧ سے لیکر ١٥ سال کی عمر تک ہوتی ہے. اس کیفیت کی بنیادی وجہ اپنے اندر کے ضبطپر کابو نہ رکھ پانا ہے. اس وجہ سے اثر انداز ہوے افراد ko اپنی عام زندگی مین کافی مشکلات درپیش آتی ہیں ."@ur . "پولی ویل (Polywell) ایک ایسا آلہ ہوتا ہے جس میں فیوزن کا عمل ممکن ہے۔ فیوزر کی طرح اس میں بھی بیرونی جالی پر مثبت وولٹیج ہوتی ہے لیکن فیوزر کے برعکس اس میں اندرونی جالی نہیں ہوتی بلکہ مقناطیسی آئینوں (magnetic mirrors) کی مدد سے virtual negative cathode بنایا جاتا ہے۔ اندرونی جالی نہ ہونے کی وجہ سے پلازمہ کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور فیوزن کا عمل تیز تر ہو جاتا ہے۔ ابھی تک فیوزن کی مشینوں سے تجارتی پیمانے پر بجلی بنانا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔"@ur . "پروفیسر ارشد جاوید، ایک ماہر نفسیات ہیں اور شادمان لاہور میں پریکٹس کرتے ہیں۔ آپ نے گورمنٹ کالج لاہور اور پھر امریکہ کی مشہور جامعہ کیلیفورنیا سے نفسیات میں ماسٹر کیا اور اسی جامعہ سے نفسیاتی علاج میں سپیشلائز اور ہپناٹزم میں ایک خصوصی کورس کیا۔ امریکن سوسائٹی آف کلینیکل ہپناسس کے ممبر ہیں۔"@ur . "صاوی خاندان، مصر کا ایک شاہی خاندان تھا۔ یہ خاندان مصر کا اٹھائیسواں خاندان تھا۔ اس خاندان نے صرف سات سال تک حکومت کی۔ اس کا نام اس کے پہلے بادشاہ صاوی کی وجہ سے پڑا ہے۔ اس خاندان میں یہی ایک بادشاہ امیر تیس ہوا، جو سات سال تک حکمران رہا۔ اس مدد میں اس نے مصر کے ان معبودوں کی مرت کرائی جو ایرانیوں کے عہد میں خراب ہوگئے تھے۔ اس کے بعد نفرتیس حکمران ہوا۔"@ur . "20 جولائی 2012ء کو یہ سانحہ ایک نوجوان کی اندھا دھند فائرنگ سے فلم دی ڈارک نائٹ کے آدھی رات کے پریمیئر پر سنی مارک مووی تھیٹر، اورورا، کولوراڈو میں پیش آیا۔ فائرنگ سے 12 افراد ہلاک اور 58 کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔ فائرنگ کرنے والا شخص جس کی بعد میں شناخت جیمس ایگن ہومس ہوئی نے ذاتی وجوہات کی وجہ سے ایسا کیا اور اس کا کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ملا۔"@ur . "سریانی زبان سامی زبانوں کے خاندان سے ہے اور آرامی زبان سے نکلی ہے۔ آرامی زبان اپنے دور ترقی میں دو لہجہ میں تقسیم ہوگئی تھی، ایک عراق میں رائج تھا اور دوسرا شام میں۔ یہی نقطہ آغاز ہے سریانی زبان کا۔"@ur . "فاول استوریس کا، استوریس کا دوسرا بادشاہ تھا۔ اس نے استوریس پر اپنی وفات ۷۳۹ء تک حکومت کی۔ یہ اپنے باپ بيلايو کے بعد تخت نشین ہوا۔ فاول، بيلايو کا واحد اور اکیلا بیٹا تھا، اسی وجہ سے اپنے باپ کے بعد تخت نشین ہوا۔ اس نے ۷۳۷ء میں اپنی سلطنت کے دارالحکومت کانفاس دیانس میں صلیب نويل کی بنیاد رکھی۔ اس کے عہد کا صرف یہی ایک نمومہ موجود ہے اور شاید اس کے عہد میں یہی صرف ایک کام ہوا ہو۔"@ur . "یہ فہرست بادشاہان استوریس کی ہے، جنھوں نے سلطنت استوریس پر ۷۱۸ء تا ۹۲۵ء تک حکومت کی۔"@ur . "18 دسمبر 1912 کو چارلس ڈاوسن نے جیولاجی سوسائٹی آف لنڈن کی ایک میٹنگ میں انکشاف کیا کہ چار سال قبل اسے ایک ایسی انسانی کھوپڑی اور جبڑے کی ہڈی کے رکاز (fossil) ملے ہیں جو بندر کی کھوپڑی (skull) سے بھی مماثلت رکھتے ہیں۔ اسکے دعوے کے مطابق اسے یہ فوسل انگلینڈ کے ایسٹ سسکس کے علاقے پلٹ ڈاون سے ملے تھے۔ اس ایجاد کو سائنٹیفک کمیونٹی میں ڈارون کے نظریۂ ارتقا کا missing link سمجھا گیا اور اسے بڑی پذیرائی ملی۔ لگ بھگ چالیس سال بعد نومبر 1953 میں ٹائم نے ایک مضمون چھاپا جس میں تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ چارلس ڈاوسن نے کس طرح جان بوجھ کر سائنس دانوں کو بےوقوف بنایا تھا۔ اس نے چند سو سال پرانی ایک انسانی کھوپڑی میں کوئی پانچ سو سال پرانے اورنگوٹان بندر کا جبڑا لگایا جس میں اس نے چمپنزی بندر کے دانت کے فوسل فٹ کر دیئے تھے۔"@ur . "کائنات میں موجود و عدم کی آگہی اور رہنمائی کیلئے جس چیز کا انسان عموماً سہارا لیتا ہے وہ انسانی شعور ہے جبکہ اسکے برعکس جب انسان ایک چیز کو عدم سے وجود میں لاتا ہے تو پھر اس موقع پر انسانی شعور ہتھیار ڈال دیتا ہے کیونکہ انسانی عقل یا شعور کسی موجود یا عدم کی آگہی اور رہنمائی کے کام آتا ہے اس سے بڑھ کر انسانی عقل کا کوئی کام نہیں، وجدان کا کام پھر یہیں سے شروع ہوتا ہے وجدان کی سادہ تعریف یہ کہ وجدان انسان کے اندر موجود ایک ایسی قوت کا نام ہے جو عدم سے وجود کی جانب سفر کرتی ہے اس قوت کا یہ سفر دو قسم کا ہوتا ہے ایک کو وجدان وہبی کہتے ہیں جبکہ دوسرے کو وجدان کسبی کہتے ہیں وجدان عدم سے وجود کی جانب سفر کرکے متنوع دریافت سامنے لاتا ہے گویا اس قوت کا بنیادی کام دریافت ہے۔"@ur . "وجدان کسبی کا تعلق انسانی شعور یا عقل سے ہے سادہ الفاظ میں اسکی تعریف اس طرح کی جائے گی کہ وجدان وہبی ایک ایسی قوت ہے جو انسان وجود و عدم کو پرکھنے کے بعد پیدا کرتا ہے مکاتب اور افکار وجدان کسبی کی پیداوار ہیں وجدان کسبی کو ہم انسانی غور وفکر کا نتیجہ بھی کہہ سکتے ہیں۔"@ur . "وجدان وہبی سے مراد کسی چیز کی ایسی دریافت جس کا تعلق شعور یا عقل سے نہ ہو اسے وہبی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں انسانی جہد کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا یہ خالصتاً خداداد قوت ہے وجدان وہبی کو قدیم زمانوں میں انکشاف ، القا اور الہام کے ناموں سے یاد کیا جاتا رہا ہے آج بھی لوگ یہ الفاظ استعمال کرتے ہیں اکثر شعراء اسی قوت کے تحت انسانی احساسات و جذبات کو الفاظ کی لڑی میں پرو دیتے ہیں اسکے علاوہ مسلمان صوفیاء نے بھی وجدان وہبی کا دعوی کیا ہے وجدان وہبی کا تصور تمام مذاہب میں مختلف النوع اسلوب سے آج بھی موجود ہے۔"@ur . "لکشمی سہگل یا کپتان لکشمی آزاد ہند فوج کی سرگرم کارکن اور مجاہد آزادی تھیں۔ وہ آزاد ہند سرکار میں وزیرِ امورِ خواتین بھی تھیں۔"@ur . ""@ur . "اسلام میں نماز کی بر وقت ادائیگی ہر مسلمان پر فرض ہے، مگر \"قضاءِ عمری\" اُس مسلمان کیلئے ایک نایاب موقع ہے جو سنِ بلوغت کے بعد عمر کے کسی بھی حصہ میں کسی بھی وجہ (غفلت، مجبوری، مصلحت) سے فرض نمازیں ادا نہ کر پایا ہو یا ادا ہونے سے رہ گئی ہوں، تو وہ شخص غیر ادا شدہ نمازوں کو \"قضاء نمازوں\" کے طور پر ادا کر سکتا ہے۔ یہ \"قضاءِ عمری نمازیں\" کہلاتی ہیں۔"@ur . "کانپور بھارت کی ریاست اتر پردیش کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ یہ شہر دریائے گنگا کے کنارے واقع ہے۔ اس کے علاوہ اتر پردیش کا اہم تجارتی مرکز ہے۔"@ur . "آزاد ہند فوج یا انڈین نیشنل آرمی دوسری جنگِ عظیم کے دوران تشکیل پائی۔ سبھاش چندر بوس اس کے بانیوں میں سے تھے۔ برطانوی راج کے خلاف جہادِ آزادی میں حِصّہ لیا۔"@ur . ""@ur . "جذبات جمع ہے جذبہ کی، اور جذبہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب بیرونی عوامل انسانی شعور کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں اس کو ہم ایک مثال سے واضح کردیتے ہیں مثلاً عشق ایک جذبہ ہے یہ اس وقت تک اپنا صحیح اثر نہں دکھا سکتا جب تک کہ یہ انسانی شعور کو اپنے اندر جذب نہ کرلے ، جذبات کسی قاعدے اور قانون کے پابند نہیں ہوتے کیونکہ قواعد و قوانین کا تعلق انسانی شعور سے ہے جبکہ جذبات اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتے جب تک کہ یہ انسانی شعور کواپنے اندر جذب نہ کرلیں ، جذبات بہت کم مواقع پر سومند ثابت ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اکثر اہل دانش عموماً جذبات سے پرہیز ہی کرتے ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "بھارت کے 9 ڈاکی منطقات دہلی ، ہریانہ ، پنجاب ، ہماچل پردیش ، جموں و کشمیر ، چندی گڑھ اتر پردیش ، اتراکھنڈ راجستھان ، گجرات ، دامان و دیو ، دادرا و نگر حویلی گوا ، مہاراشٹرا ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ آندھرا پردیش ، کرناٹک تمل ناڈو ، کیرالا ، پانڈی چیری ، لکشادیپ اڈیشہ ، مغربی بنگال ، اروناچل پردیش ، ناگالینڈ ، منی پور ، میزورم ، تری پورہ ، میگھالیہ ، جزائر انڈمان و نکوبار ، آسام بہار (بھارت) ، جھارکھنڈ فوجی ڈاک خانہ ، فیلڈ پوسٹ آفس"@ur . ""@ur . "سبھاش چندر بوس تحریک آزادیٔ ہند کے قائدوں میں سے تھے۔"@ur . "روسی سماجی جمہوری جماعت مزدور (RSDLP) روس کی انقلابی اشتراکی سیاسی جماعت تھی۔ یہ روسی جمہوری جماعت کے نام سے بھی معروف تھی۔ 1898ء میں اس کی تشکیل ہوئی۔ 1912ء میں یہ بالشیوک اور مینشیوک کے نام سے شق ہوگئی۔ بعد میں بالشیوک بنامِ اشتمالی جماعت سوویت یونین ہوئی۔"@ur . "رافع بن عمیرہ طائی رضی ﷲ تعالٰی عنہ، ایک صحابی رسول ﷺ تھے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ راستوں کے رہبر تھے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی نسبت سنبسی ہے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کی قوم کی آبادیاں نجد میں جبل اجا کے نواح میں ریگستان کے قریب واقع تھیں۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ دور جاہلیت میں ایک چور تھے۔ وہ اونٹوں کو چرا کر صحرائے نفود کی جانب ہانک لے جاتے تھے، جہاں پانی کی عدم موجودگی کی وجہ سے اونٹوں کے مالک ان کا تعاقب نہ کر پاتے تھے لیکن یہ وہاں پہلے سے شتر مرغ کے انڈوں میں پانی چھپا کر انھیں ریت میں دبا آتے تھے۔"@ur . "مرنالینی سارابھائی بھارت کے کلاسیکی رقص کو دنیا کے سامنے مقبول بنانے والی شخص ہے۔"@ur . "سبھاشینی علی بھارت کی سیاسی کارکن ہے۔"@ur . "الرشاطی، پورا نام '''ابو محمد عبدﷲ بن خلف بن احمد بن عمر الرشاطی'' ہے۔ عمر الرشاطی متوطن المریہ نہایت ذی مرتبہ محدث اور مورخ گزار ہے۔ عمر الرشاطی علمائے اندس میں سے ایک ہے۔ عمر الرشاطی نے اپنی کتاب اقتباس الانوار والتماس الازہار میں صرف ان لوگوں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے جو حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ہمیشہ رہا کرتے تھے۔ کتاب مذکور میں ان صحابہ کے حالات مع ان شجرہ کے لھے ہیں۔ ابن خلکان لکھتا ہے کہ:- ’’ عمر الرشاطی بوقت درس کتاب کے مضمون کو کمال محنت سے اپنے شاگردوں کے ذہن نشین کیا کرتا تھا۔‘‘ عمر الرشاطی سنہ ۴۶۶ ہجری مطابق سنہ ۱۰۷۴ عیسویں میں پیدا ہوا اور سنہ ۵۴۴ ہجری مطابق سنہ ۱۱۲۷ عیسویں میں وفات پائی۔"@ur . "راؤنڈ میپل برطانوی ضلع سفک (suffolk) کے علاقہ ایڈورڈسٹون میں واقع ایک گاؤں ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا میں تخریب کاری سے مراد کوِئی اضافہ، حذف یا مواد میں ایسی تبدیلی ہے جسکا مقصد ویکیپیڈیا کی سالمیت سے سمجھوتہ کرنا ہو۔ وکیپیڈیا تخریب کاری کی چند مثالیں کسی صفحہ پر غیر متعلقہ، فحش اور خام مزاحیہ مواد شامل کرنا، ناجائز طور پر یا غیر منطقی انداز میں کچھ حذف کرنا اور کسی صفحہ میں واضح طور پر بیکار مواد شامل کرنا ہیں۔"@ur . "اوفون(OPhone) یا OMS (اوپن موبائل سسٹم) لینکس پر مبنی ایک محمول اشتغالی نظام ہے۔ ابتدائی طور پر اسے اینڈروئیڈ انکارپوریٹڈ نے تیار کیا جسے گوگل نے خرید لیا اور اوفون کی تکمیل مفتوح دستی محمول اتحاد کے تحت ہوئی۔ چائنا موبائل نے مقامی چینی مارکیٹ کے لیے اسے تبدیل کیا اور اوفون سافٹ ویئر ڈویلپرز نیٹ ورک کے طور پر پیش کیا۔"@ur . "لاٹیک دستاویزات تیار کرنے کا ایک نظام ہے جو ایک بہت ہی سادہ سی زبان تدوین (markup language) استعمال کرتے ہوئے متن کو بہت عمدہ اور اعلی ماہیت (کوالیٹی) (عموما) پی ڈی ایف فائل میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ نظام 1985 سے بہت کامیابی کے ساتھ مختلف قسم کی اعلی معیار کی دستاویزات تیار کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ خاص طور پر تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں یہ بہت ہی وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "سمبئین (symbian) ذکی محمولات کے لیے ایک محمول اشتغالی نظام ہے اور فی الوقت ایکسینچر (accenture) اسکی دیکھ بھال کر رہا ہے۔ سمبئین کا آخری اخراجہ 3 باضابطہ طور پر 2010 کی چوتھی سہ ماہی میں جاری کیا گیا اور سب سے پہلے نوکیا N8 میں استعمال ہوا۔ 11 فروری 2011 کو نوکیا نے اعلان کیا کہ وہ سمبئین سے ونڈوز فون اشتغالی نظام 7 کی طرف جا رہے ہیں۔"@ur . "انقلاب کے حامی یا نمائندہ، یا انقلاب کے لئے سرگرم شخص کو انقلابی کہا جا سکتا ہے۔"@ur . "حقوق یا بنیادی ڈھانچے میں ہونے والی ایک بنیادی تبدیلی ہے جو نسبتاً کم وقت میں پیش ہوتی ہے۔ سیاسی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرنے کے لئے اس کا استعمال کوپر نکس کی مشہور ڈی ریویلیوشنبس اوربیم کولیستیئم کی سائنسی انقلاب کے دور میں سے ہی ملتا ہے ."@ur . "ارتھ شاستر، کوتلیہ چانکیہ کی لکھی گئی ایک بہت ہی مشہور کتاب کا نام ہے۔ کوتلیہ چانکیہ اپنی اس کتاب کی وجہ سے کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ کوتلیہ چانکیہ نے اس آفاقی تصنیف میں قدیم ہندوستانی تمدن کے ہر پہلو کو اپنی تحریر کا موضوع بنایا ہے۔ علوم و فنون، معیشت، ازدواجیات، سیاسیات، صنعت و حرفت، قوانین، رسم و رواج، توہمات، ادویات، فوجی مہمات، سیاسی و غیر سیاسی معاہدات اور ریاست کے استحکام سمیت ہر وہ موضوع کوتلیہ چانکیہ کی فکر کے وسیع دامن میں سما گیا ہے، جو ہم سوچ سکتے ہیں۔ اکثر محقق اس پر متفق ہیں کہ ارتھ شاستر ۳۱۱ ق م سے ۳۰۰ ق م کے دوران تصنیف ہوئی۔ اس کتان کا اصل سنسکرت متن ۱۹۰۴ء میں دریافت کیا گیا۔ ۱۹۰۵ء میں اسے پہلی بار کتابی شکل میں منظم کیا گیا۔ ۱۹۰۹ء اور پھر اس کے بعد حکومت ہند نے جناب شام شاستری کی مرتب کردہ ارتھ شاستر کو سنسکرت متن اور انگریزی ترجمے کے ساتھ بارہا شائع کیا۔"@ur . "ونڈوز فون (windows phone) ایک محمول اشتغالی نظام جسے مائیکروسافٹ نے تیار کیا ہے جبکہ یہ ونڈوز موبائل اشتغالی نظام کا جانشین ہے لیکن دونوں اشتغالی نظام آپس میں مطابقت نہیں رکھتے۔"@ur . "می گو (MeeGo) ایک لینکس کی بنیاد پر مفت محمول اشتغالی نظام کا پروجیکٹ ہے."@ur . "بلیک بیری اشتغالی نظام (blackberry os) ایک ملکیتی محمول اشتغالی نظام جسے رم (research in motion - rim) نے اپنے بلیک بیری ذکی محمولات اور لوحی شمارندوں (tablet computer) کے لیے تیار کیا۔"@ur . "دلدل، ایک ایسی زمین جو سطح تک پانی سے تر ہو مگر اوپر پانی نمودار نہ ہو۔ پرانےدریاؤں کے سیلابی میدان عام طور سے دلدلی ہوتے ہیں۔ کیونکہ بارش کا پانی ان میں جذب ہو جاتا ہے۔ بہہ کرضائع نہیں ہوتا۔ بعض ساحلی میدانوں میں جن کی سطح ہموار ہو۔ دلدلیں ہو جاتی ہیں۔ دلدلی زمین کا پانی کسی طریقے سے خارج کر دیا جائے تو یہ بڑی زرخیز ہوتی ہے۔ گرم مقامات پر دلدلوں کی وجہ سے مچھر پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اس کے قرب و جوارمیں موسمی اور زرد بخار یعنی ملیریا زیادہ پھیلتا ہے۔"@ur . "ذکوان رضی ﷲ تعالٰی عنہ بن عبدقیس، رسول اکرم ﷺ کے ایک صحابی تھے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ انصار میں وہ سب سے پہلے شخص ہیں، جو اسلام لائے تھے۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ اور حضرت اسعد رضی ﷲ تعالٰی عنہ بن زرارہ اکھٹے مکہ جا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ کے متعلق سنا۔ آستانہئ نبوت پر حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا اور پھر مدینہ واپس آگئے۔ روایت ہے کہ دونوں عقبہ پر حاضر ہوئے تھے اور دیگر صحابہ کے ساتھ ہی مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ آپ رضی ﷲ تعالٰی عنہ غزوہ بدر اور احد میں شریک ہوئے تھے۔"@ur . "پام اشتغالی نظام (palm os) (گارنیٹ اشتغالی نظام کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے پام انکارپوریٹڈ نے ذاتی رقمی معاون (pda) کے لیے تیار کیا۔ پام اشتغالی نظام لمسی تظاہرہ اِکائی (touchscreen) اور مخطط صارفی سطح البین (graphical user interface) کے ساتھ استعمال کے لیے بنایا کیا گیا۔ پام انکارپوریٹڈ اور پام ٹریڈ مارک کو خریدنے کے بعد اکسیس کمپنی لمیٹڈ (access co. ltd) نے اسکا نام تبدیل کر کے گارنیٹ اشتغالی نظام (garnet os) رکھ دیا۔"@ur . "ماےمو (maemo) ایک مصنع لطیفی منبر جسے نوکیا نے تیار اور ماےمو کمیونٹی نے اسے ذکی محمولات اور لوحی شمارندوں (tablet computer) کے لیے اسے مزید بہتر بنایا۔"@ur . "شمارندکاری (computing) میں چلیپائی منبر (cross-platform) یا متعدد المنابر (multi-platform) ایک وصف ہے جو کہ مصنع لطیف (software) یا شمارندکاری کے باہمی عملدرآمد (inter-operate) کے طریقوں اور تصورات پر مبنی ہے۔ مثال کے طور پر ایک متعدد المنابر اطلاقی مصنع لطیف (application software) مائیکروسافٹ ونڈوز کے x86 منبر پر چلنے کے ساتھ لینکس کے x86 منبر اور میک اشتغالی نظام پر ایپل میکنٹوش یا پاور پی سی پر بھی چل سکتا ہے۔"@ur . "میرا فیلبوس http://www. facebook."@ur . ""@ur . ""@ur . "صا بر احمد و لد شیر احمد خا ن و لد محمد عا لم خا ن و لد محمد احمد علی و لد جما ں خا ن و لد کا لا خا ن و لد میٹھا خا ن و لد بد ھا خا ن"@ur . "محمد ارشدالقادری ایک مذہبی عالم ہیں جو 1990 سے مسلسل داتا دربار لاہور کی جامع مسجد میں عوام الناس کے سوالات کے جوابات دے رہے ہیں۔ ان کی سوال و جواب کی نشستیں ہفتے میں کئی بار ہوتی ہیں۔"@ur . "شیعہ کلنگ نامی ایک ادارہ پاکستان کی میں موجود شیعہ مسلمانوں کا نہایت مستند خبر رساں ادار سمجھا جاتا ہے، شیعہ کلنگ ایک خبر رساں ادار ہے جو پاکستان میں جاری شیعہ نسل کے خلاف خبر نشر کرتا ہے۔ اس ادارے نے اپنی ایک ویب سائٹ بنائی ہوئی ہے جو www. shiakilling."@ur . "جبل احد مدینہ منورہ کے شمال میں ایک پہاڑ ہے۔ یہ 1،077 میٹر (3،533 فٹ) بلند ہے۔ اس مقام پر مشرکین مکہ اور مسلمانوں کے درمیان دوسرا غزوہ پیش آیا۔"@ur . "منی (جسے خیموں کے شہر کے طور پر بھی جانا جاتا ہے) مکہ مکرمہ کے مقدس شہر کے مشرق میں 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اسکا رقبہ تقریبا 20 مربع کیلومیٹر ہے. منی میں ہر سال حج کے دوران خیمے لگائے جاتے ہیں جہاں حجاج کرام قیام کرتے ہیں۔"@ur . "کیکر ایک درخت ہے جو پاکستان اور خصوصآً پنجاب میں بکثرت پایا جاتا ہے۔"@ur . "سنبل ایک خوبصورت درخت ہے جو ایشیا کے زیادہ تر علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ اس پر سرخ پھول آتے ہیں اور پھل میں پکنے کے بعد روئی جیسے سفید ریشے ہوتے ہیں۔"@ur . "املتاس جنوبی ایشیا میں پایا جانے والا ایک درخت ہے۔ پاکستان کے اکثر باغات میں اپنے خوبصورت پھولوں کی وجہ سے لگایا جاتا ہے۔ یہ تھائی لینڈ کا قومی درخت اور قومی پھول ہے۔ اس کا پھول بھارتی ریاست کیرالا کا بھی ریاستی پھول ہے۔"@ur . "مزدلفہ حج سے متعلقہ ایک کھلی جگہ ہے۔ یہ منی کے جنوب مشرق میں منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ ہر سال مسلمان حج کے موقع پر 9 ذوالحجہ کو مغرب کے بعد عرفات سے یہاں آتے ہیں اور رات کھلے آسمان کے نیچے بسر کرتے ہیں۔ یہاں سے ہی شیطانوں یا جمرات کو مارنے کے لیے کنکریاں بھی چنی جاتی ہیں۔ اگلے دن فجر کے بعد حجاج منی کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔"@ur . "شہر ساؤتھ ہیون شمالی امریکہ کے برا عظم میں واقع ایک چھوٹاسا شہرہے۔ یہ شہر امریکہ کےمشرقی خطہ میں ہے۔ ساؤتھ ہیون مشیگن کی ریاست میں ہے۔ یہ شہر وین بیورین کے صوبہ میں ہے۔ مشیگن کا دارالحلکومت لینسنگ ہے۔ ساؤتھ ہیون شہر لینسنگ کے مغرب میں واقع ہے اور لینسنگ سے ۲۰۰ میل دورہے ۔ یہ مشگن کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ہے ۔ یہ شہرپانچ ہزار لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہ سیاحوں کا شہرہے۔ جھیل مشیگن کے ساتھ ایک خوبصہرت ساحل ہے۔ یادگار چیزوں کی بہت دکانیں ہیں۔ وہاں ایک کمیونٹی کالج اور کٔی گریڈ سکول ہیں۔ وہاں بہوت سے ہوٹل، بینک، اور گھر ہیں۔ سب کچھ ایک دوسرے کے قریب ہے۔ زمین چند پہاڑیوں کے ساتھ زیادہ تر ہموار ہے۔ وہاں بہت سے درخت اور ہرن ہیں۔"@ur . "یوکوہاما کا مطلب ہے 'سمندر پر'۔ یوکوہاما جاپان کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یوکوہاما کا علاقہ پہاڑی ہے۔ یہ شہر ٹوکیو کے مغربی ساحل اور جاپان کے مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ گرمی میں یہاں کا موسم بہت مرطوب ہو جاتا ہے، لیکن سردیوں میں موسم منجمد نہیں ہوتا۔ جون، ستمبر، اور اکتوبر میں بہت بارش ہوتی ہے۔ یہاں بہت سے دریا ہیں۔ دو سب سے لمبے دریاؤں کے نام ٹسرمی اور ساکائی ہیں۔ یوکوہاما برا عظم ایشیا میں ہونشو میں ہے۔ یوکوہاما کاناگاوا نامی صوبہ میں واقع ہے۔ نقشہ میں ٹوکیو کے بالکل نیچے واقع ہے۔ کبھی کبھی یہاں سے فیوجی پہاڑ نظر آتا ہے۔ یوکوہاما صوبہ کاناگاوا کا دار الحکومت ہے۔یوکوہاما شہر میں بہت سی جدید عمارات بھی موجود ہیں۔ کشادہ عجائب گھر اورممتاز نشانیاں ہیں۔ وہاں ممتاز نشانیوں میں ناگویاما چڑیاگھر، لیندمارک تائور، نسان اسٹیڈیم، اور سوجیجی مندر ہے۔"@ur . "شہرڈیٹرائیٹ براعظم شمالی امریکہ میں واقع ہے۔یہ مشی گن ریاست میں ہے۔کینیڈا کی سرحد،مشی گن کےبہت قریب ہے۔ میرا آبائی شہر۲۴جولائی۱۷۰۱ میں آنٹونی دی لاموٹے کڈالک نےدریافت کیا۔ ڈیٹرایٹ میں ایک چھوٹاساساحل ہے۔وہاں لمبا دریا ہے۔وہاں قریب قریب پہاڑ نہیں ہے۔وہاں جنگل نہیں ہے۔وہاں صحرابھی نہیں ہے۔وہاں بہت سی جھیلیں ہیں۔ وہاں بڑی چراگاہ ہے۔وہاں ہر جگہ جھاڑیاں ہیں۔"@ur . "مانرو امریکہ کی ریاست نیو ہیمپشائر کا ایک چھوٹا سا خوبصورت شہر ہے ۔ یہ شہر شمالی امریکہ میں ہےاور امریکہ کے شمال مشرقی حصے میں ہے۔یہ نیو انگلینڈ خطے میں ہے ۔ ضلع کا نام گرافٹن ہے۔ وہاں سے نیو یورک جنوب مغرب کی طرف تین سو چوبیس میل ہے۔ آپ گاڑی کے ذریعے نیویارک تقریباً ۵ گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔مانرو میں ایک پہاڑہے۔ اس پہاڑ کا نام حانٹس ماونٹین ہے۔ اس شہر میں ایک دریا بھی ہے۔اس دریا پر دو ڈیم ہیں۔مانرو میں بہت سے کھلےمیدان ہیں۔ اور کئی جنگلات بھی ہیں۔"@ur . "گراس والی ایک چھوتا شہر ہے۔ یہ شہر نوادا کائونٹی میں ہے۔ گراس والی شمالی کیلیفورنیا میں ہے۔ ۲۰۱۰ میں، ۱۲۶۱۰ لوگ گراس والی میں رہتے تھے۔ گراس والی میں بہت تریخی جگہیں ہیں۔ ہلبروک ہوٹل سب سے زیادہ مشہور ہے۔ یہ ہوٹل ۱۸۶۲ میں بنا تھا۔ گراس والی ٹاہو کے نزدیک ہے۔ صرف ۶۰ میل دور ہے۔ ہر ہفتے، زیادہ لوگ ٹاہو کو سفر کرتے ہیں۔ وہ بہت خوبصورت جگہ ہے۔ شمالی کیلیفورنیا میں پائونیرنےس پہلا سونا تلاش کیا۔ اسکے بعد کیلیفورنیا مصروف بنا تھا۔ گراس والی کا موسم اکژ اچھا ہوتا ہے۔ سرمی میں، اکژبرف ہوتا ہے۔"@ur . "حیندرسن، نواڈا حیندرسن شمالی امریکہ میں واقع ہے۔ یہ شہر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں ہے۔ یہ امریکہ کے جنوب مغربی خطے میں ہے۔ حیندرسن ریاست نیواڈا میں ہے اور لاس ویگس کے قریب ہے۔ وہ\" کلارک کائونتی \" ضلع میں ہے۔حیندرسن مانٹرے کیلی فورنیا سے ۵۰۰ میل مشرق کی طرف ہے۔ حیندرسن ریاست نیواڈا کے جنوب میں ہے۔ حیندرسن صحرا میں ہے۔ وہ سمندر سے دور ہے لیکن وہاں ایک بہت خوبصورت جھیل ہے۔ وہاں سبزے میں کچھ درخت اور جھاڑیوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ حیندرسن کا موسم کافی گرم ہے۔وہاں بہت کم بارش پڑتی ہے ۔ حیندرسن اپنی سڑکوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ وہاں ۳۷ سے بھی زیادہ سڑکیں ہیں۔"@ur . "ہارلنگجین، تیکساس ایک خوبصورت شہر ہے۔ یہاں خوبصورت سمندردہے۔ یہاں پہاڑ بالکل نہیں ہیں۔ یہ شہر عین سمندرد کی سطح پر واقع ہے۔ یہاں ایک حسین وادی بھی ہے۔ یہاں موسم شدید گرم ہے۔ یہ شہر امریکہ کے جنوب میں واقع ہے۔ صوبے کا نام کیمرون ہے۔ اس شہر سے تمام بڑے شہر دور ہیں۔ سب سے قریبی شہر سان انتونیو ہے جو کہ ۴۰۰ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ لنگجین، تیکساس ، سان انتونیو سے شمال کی سمت میں ہے۔"@ur . "راکفورد شمالی ایلی نوائے میں ہے. راکفورد جنگل شہر کہا جاتا ہے. ۱۵۳۰۰۰ لوگ راکفورد شہر میں رہتے ہیں . ۳۲۰۰۰۰ لوگ راکفورد خطہ میں رہتے ہیں. راکفورد شکاگو سے ۶۰ میل ہے. میرے ابائ شہر کا نام راکفورڈ ہے. راکفورڈ شمالی امریکا میں ہے وہ ملک کا امریکا میں ہے. وہ شمالی ایلی نوائے میں ہے. وہ شکاگو مغرب سے ۶۰ میل ہے. وہ وسکونسن سرحد سے قریب ہے. وہ سمندر سے دور ہے. ایلی نوائے کا مغربی سرحد مسیسپی دریا ہے. ایلی نوائے کے شمال مشرق لیک مچگن سے ہے. ایلی نوائے کے مشرق میں انڈیانا سے ہے. راکفورڈ صنعتی شہر تھا."@ur . "کمبلتن فلوریدہ میں ہے۔ کمبلتن میں تقریباً دو سو لوگ ہیں۔ سردیوں میں وہاں بہت ٹھنڈ ہوتی ہے۔ اور گرمی میں وہاں بہت گرمی ہے۔گرمیوں میں وہاں کا درجہ حرارت ہرروز تقریباً ۱۰۰ ڈگری ہوتا ہے۔ کمپلتن سمندر سے تقریباً ساتھ میل دور ہے۔ وہ پینساکولہ سے ایک سو میل دور ہے۔اور تلہیسی سے ۵۰ میل دور ہے۔ کمپلتن میں وہ بہت درخت،خوبصورت جھیلیں ہیں۔ وہ لانما سے صرف دو میل دور ہے۔"@ur . "زندگی ٹرسٹ پاکستان کی ایک تنظیم ہے جو غریب بچوں کو تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ یہ ٹرسٹ ۲۰۰۲ میں بنا تھا۔ اس ٹرسٹ کے بانی رکن شہنراد رائے ہیں اور انھوں نے اپنی پوری زندگی اس ٹرسٹ کے لیے وقف کر دی ہے۔ شہنراد راے اپنی موسیقی کے مدد سے عطیات جمع کرتے ہیں۔ زندگی ٹرسٹ کے ارکان صرف بچوں کے ساتھ کام نہیں کرتے بلکہ باقی دوسرے مسائل کو بھی حل کرتے ہیں۔ زندگی ٹرسٹ کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل منیر حفیظ ہیں اور ٹرسٹیز ہیں عبد رجاک داؤد، بریگیڈیئر اکرام الحسن، نعمان احمد نبی اور بشیر میمن شامل ہیں."@ur . "صحابی حارث بن عبد العزی حضور ﷺ کے رضاعی والد ہیں۔ مکمل نسب اس طرح ہے: حارث بن عبد العزى بن رفاعہ بن ملان بن ناصرہ بن فصيہ بن نصر بن سعد بن بكر بن ہوازن۔"@ur . ""@ur . ")۔ امریکی پاپ گلوکارہ میڈونا16اگست1958ء میں بے سٹی مشی گن میں پیداہوئیں۔ میڈونا کی والدہ 1963ء میں انتقال کرگئیں تو میڈونا کم عمری میں ہی ممتا سے محروم ہوکر دادی کی سرپرستی میں آگئیں۔حیرت ناک بات یہ ہے کہ ان کی والدہ کا نام بھی میڈونا ہی تھا۔ 2)۔ اپنی فنی زندگی کے آغاز کے لیے میڈونا نے1977ء میں نیویارک کا رُخ کیا جہاں موسیقی کے گروپس بریک فاسٹ اور ایمی سے بطور گلوکارہ وابستہ ہوکر اپنی حیثیت منوانے میں کامیاب رہیں۔ 1983ء میں میڈونا نے اپنی گلوکار ی کا پہلا البم جاری کیا۔ 3)۔ میڈونا نے جدید موسیقی و گلوکاری کے کئی البم جاری کرکے اپنے مداحوں کے ذوق کو تسکین بخشی، جس میں ان کے مقبول ترین البمزمیڈونا،لائک اے وِرجن،ٹریو بلیو،لائک اے پریئر،میوزک، امریکن لائف اور ہارڈ کینڈی وغیرہ شامل ہیں۔ 4)۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق میڈونا ، خواتین میں سب سے زیادہ مقبول ترین گلوکارہ ہے اور گزشتہ صدی کی پچیس طاقتور خواتین میں سے ایک ہیں۔ آج میڈونا کا 54 واں یومِ پیدائش ہے۔"@ur . "حرکی تصادفی رسائی حافظہ یا یاداشتہ"@ur . "کرسٹن بیکر جرمن بعید نما صحافی، مصنف اور میزبان ہیں جو لندن میں رہائش پذیر ہیں۔ وہ جرمن ریڈیو کے لئے اور ایم ٹی وی کے لئے کام کرتی رہیں۔ 1992ء میں کرسٹن کی پاکستان کرکٹ کھلاڑی عمران خان سے لندن میں ملاقات ہوئی اور ان سے متاثر ہو کر وہ مشرف بہ اسلام ہو گئیں۔"@ur . "ادارہ برائے رقمی سامان"@ur . "مرگی (epilepsy) ایک عام اور متنوع دائمی اعصابی عوارضہ ہے جس میں مریض کو عموما دورے پڑتے ہیں."@ur . "نسب محمدیﷺ کو عام طور پر تین مختلف حصوں میں پیش کیا جاتا ہے: محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عدنان تک۔ جسے بخاریملف:RAHMAT. PNG نے صحیح بخاری باب مبعث النبی میں ذکر کیا ہے اور ابن عبد البر نے کتاب الاستیعاب میں اس کے بابت تحریر کیا ہے کہ: ھذا مالم يختلف فيه احد من الناس اس شجرہ میں کسی ایک کا بھی اختلاف نہیں ہے۔ عدنان سے اسمعیل ؑبن ابراہیمؑ تک۔ اس حصہ نسب کو بخاریملف:RAHMAT."@ur . "مفتوح ویب اشتغالی نظام (open webos) سابقا ایچ پی ویب اشتغالی نظام (hp webos) یا صرف ویب اشتغالی نظام (webos) ایک لینکس پر مبنی محمول اشتغالی نظام ہے جسے ابتدائی طور پر پام انکارپوریٹڈ نے تیار کیا جسے بعد میں ایچ پی نے خرید لیا۔"@ur . "8 ونڈوز مائیکروسافٹ ونڈوز کا ایک منصوبہ ہے جو کہ ونڈوز اشتغالی نظام کے سلسلے میں ذاتی شمارندہ پر استعمال کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ اسکو برمیزی گھریلو اور تجارتی شمارندوں (desktop computer) کے علاوہ آغوشیہ (laptop)، لوحی شمارِندوں (tablet pc) اور گھریلو تھیٹر شمارندوں (home theater PC) پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تصنیع اصدار (rtm - release to manufacturing) یکم اگست 2012 کو واقع ہوئی جبکہ 8 ونڈوز 26 اکتوبر 2012 کو صارفین کے لیے دستیاب ہو جائے گا۔ ونڈوز 8 کا ہم منصب معیل (server), ونڈوز سرور 2012 ابھی ترقی کے مراحل میں ہے۔"@ur . "عرض مرتب اللہ تعالٰیٰ کا شکر ہے، کہ اس کریم مولی نے والد محترم کی ان قیمتی تقاریر کو جو وقفہ وقفہ سے مختلف مساجد میں اور خاص طور سے باغبان مسجد قدیم جالنہ میں قبل نماز جمعہ ہوتی رہی، اور بہت پسند بھی کی گئی، تحریری شکل دینے کا موقع عطا کیا،جو لوگ ان تقاریر میں بحیثیت سامعین موجود تھے ، ان کا مسلسل اصرار اور ان تقاریر کی افادیت بھی اس بات پر مجبور کررہی تھی کہ میں انہیں ترتیب دوں، لیکن گونا گوں مصروفیات اجازت ہی نہیں دیتی تھی کہ میں یہ کام کروں، لیکن جب مخلص احباب کا اصرار بڑھا تو میں نے بھی اللہ کا نام لے کر قدم بڑھا دیا، اور ان تقاریر میں سے ایک اہم تقریر کو سرِ دست کتابچہ کی شکل میں ترتیب دینے کا ارادہ کرلیا۔ والد محترم الحاج ڈاکٹر محمد بدرالدین صاحب جو ماہر طبیب امراض جسمانی ہیں تو اللہ نے انہیں دوسری طرف اپنے والدین کی خدمت کی برکت سے جہاں اور بھی نعمتیں عطا کیں وہیں امت کی حالت زار پر کڑھنے، فکر مند ہونے اور تڑپنے کا جذبہ عطا کیا، یہ تقریر بھی اسی فکر وتدبر کی غماز ہے، طبیب بیماری کو دیکھ کر یقینا علاج ہی تجویز کرتا ہے، ڈاکٹر صاحب نے بھی امت کے اس وبائی مرض اختلاف مسالک ومذاہب کا ایک کامیاب علاج تجویز کیا ہے، یہ بات ازہر من الشمس ہے کہ نسخہ طریقے سے لیا جائے تو کارگر ہوتا ہے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔ میں ڈاکٹر صاحب کا تہہ دل سے ممنون ہوں کہ انہوں نے اپنی اس تقریر کو بذریعہ ریکارڈر ریکارڈ کرنے اور ترتیب دینے کی اجازت مرحمت فرمائی، اسی طرح میرے لائق فرزند محمد نبیل احمد کا بھی مشکور ہوں کہ انھوں نے اس میں میرا ہاتھ بٹایا، اسی طرح وہ تمام معاونین جو میرے اس کاز میں معاون بنے بجا طور پر وہ شکریہ کے مستحق ہیں، بزم سخن دان جالنہ کا بھی میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے اس کتابچہ کو خوبصورت شکل میں چھاپنے کا اہتمام کیا، اس امید کے ساتھ کہ آئندہ کی تقاریر بھی انشاء اللہ زیور طباعت سے آراستہ ہوگی۔ محمد افتخار الدین پرنسپل اردو ہائی اسکول اینڈ جونئیر کالج قدیم جالنہ الحاج ڈاکٹر بدرالدین صاحب الحمد لله نحمده و نستعين به و نستغفره ، و نعوذ بالله تعالى من شرور أنفسنا و سيئات أعمالنا ، من يهده الله تعالى فلا مضل له ، ومن يضلل فلا هادي له ، و أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له و أشهد أن محمدا عبده و رسوله أما بعد: قال اللہ تعالٰیٰ : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ]سورۃ المائدہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بہت دنوں کے بعد آپ کو مخاطب کرنے کا آج موقع ملا ہے، اس دیری کی مختلف وجوہات ہیں جس میں ایک تو میری رفیق حیات کی موت کا صدمہ ہے اور وہ صدمہ اتنا شدید ہے کہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، لیکن پھر یہ دیکھ کر وہ صدمہ کم ہوتا ہے کہ ہرمسلمان کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ اسے رمضان ملے، روح آسانی کے ساتھ پرواز ہو، اس وقت زبان پر کلمہ حق جاری ہو، یا اللہ یا اللہ کے الفاظ ہوں، اور اس کے رشتہ داراس کے اطراف میں موجود ہوں، نیز جنازے میں جم غفیر شریک ہو، یہ ساری باتیں میری رفیق حیات کے ساتھ پیش آئیں، جو جہاں مغفرت خداوندی کی نشانی ہے وہیں توفیق الہٰی کی دلیل بھی ہے، بقول سکندر علی وجدکے: زندگی کتنی شاندار ہی سہی اچھی موت کا پر جواب نہیں آج میں جس موضوع پر بات کرنے جارہا ہوں وہ موضوع اپنی نوعیت کا ایک انوکھا موضوع ہے یعنی مسلمانوں کے اختلافات کا واحد حل\" ایسے تو ہمارے علماء کرام اور دیگر دانشوران نے مسلمانوں کے اختلافات کے کئی حل پیش کیے، لیکن امت کے اختلافات کا واحدحل پیش کرنے کی سعادت شاید میرے حصہ میں لکھی گئی، ممکن ہے آپ حضرات میرے ان خیالات سے اتفاق نہ رکھتے ہوں، اور میری تقریر میں کوئی بات آپ کو مناسب نہ لگے، اس مجلس میں علماء کرام بھی موجود ہیں اور ہمارے حافظ صاحب بھی، اوردینی شعور رکھنے والے ہمارے مقبول صاحب بھی تشریف فرما ہیں۔ ہم اپنے اس موضوع کا آغاز ابتدائے اسلام سے کرتے ہیں، جب اللہ تعالٰی نے قرآن کریم کے نزول کا سلسلہ جاری فرمایا، قرآن کریم دیگرآسمانی کتابوں کی طرح وقت واحد میں نازل نہیں ہوا ، موسیٰ علیہ السلام کو توریت کوہ طور پر وقت واحد میں دی گئی، توریت کے نزول میں تدریج کا عمل نہیں ہے بلکہ ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں پوری توریت عطا کی گئی،لیکن جہاں تک قرآن کریم کا معاملہ ہے، تو قرآن آہستہ آہستہ نازل ہوا، اس کے نزول کے لیے پورے ۲۳ برس کا عرصہ لگا، ایک مہینہ نہیں ، ایک سال نہیں پورے تیئیس سال لگ گئے، اور جیسے جیسے ضرورت محسوس ہوئی اللہ تعالٰیٰ بذریعہ وحی اپنے نبی کو مطلع کرتے رہے اور نبی اپنی امت کو اطلاع دیتے رہے، دراصل یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ قرآن کریم وقت واحد میں نازل نہیں ہوا بلکہ تدریجی طور پر نازل ہوا ، اب آپ دیکھیے کہ نماز اسلام کا سب سے اہم رکن ہے،اور کتابوں میں لکھا ہے کہ [نماز مومنین کی معراج ہے] ایک حدیث میں آیا ہے: وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِیْ الصَّلاَۃِ [ احمد ، نسائی ، صحیح الجامع للالبانی] [میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں کردی گئی]اتنے اہم رکن یعنی نماز میں بھی اللہ تعالٰی نے تدریج سے کام لیا،شاید آپ کو تعجب ہوگا کہ اللہ تعالٰی نے نماز میں بھی تدریج سے کام لیا، یہ پنچ وقتہ نمازیں وقت واحد میں فرض نہیں ہوئیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایک ہی وقت میں پوری نمازیں فرض ہوجاتیں، لیکن اللہ تعالٰی نے تدریج کو سامنے رکھا، لہٰذا آغاز اسلام میں صرف دو وقت کی نمازیں فرض ہوئیں یعنی فجر اور عصر، اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں گیارہ برس تک یہ دو ہی نمازیں پڑھتے رہے۔آپ کو اس میں بھی تعجب ہوگا کہ جہاں فجر کی نمازیں دورکعت تھیں وہیں عصر کی بھی صرف دو ہی رکعت فرض تھی،جبکہ آج ہم عصر کی نماز چار رکعت ادا کرتے ہیں یہ چار رکعت بعد میں فرض ہوئیں۔[مسندامام احمد25806،بخاری:350، بخاری3035] ذرا ہم واقعہ طائف پہ غورکریں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے لوٹے تو آپ رنجیدہ وکبیدہ خاطر تھے، دوسری جانب آپ کی ہمدم وغمگسار بیوی ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری کا بھی انتقال ہوچکا تھا، اللہ تعالٰی نے آپ کی تسلی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں کی معراج کرائی،ارشاد ربانی ہے: سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ [سورۃ الاسراء] ترجمہ: وہ قادر مطلق جو ہر خامی سے پاک ہے ایک رات اپنے بندے کو مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ سے مسجد اقصی یعنی بیت المقدس تک جسکے چاروں طرف ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا۔ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ نمازوں کا تحفہ دیا گیا، ارشاد باری تعالٰی ہے: أقم الصلاة لدلوك الشمس إلى غسق الليل وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا ترجمہ: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سورج کے ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں اور صبح کو قرآن پڑھا کرو، کیونکہ صبح کے وقت قرآن پڑھنا فرشتوں کی حاضری کا باعث ہوتا ہے۔ [سورۃ الاسراء ] آج ہم یہی پانچ نمازیں پڑھتے ہیں، شاید آپ جانتے ہوں ، یہ نمازیں فرض کب ہوئیں؟ یہ نمازیں نبوت کے گیارہ برس بعد فرض ہوئیں البخاري(3935 ۔)ومسلم(685 ۔شاید آپ کو اس پر بھی تعجب ہوگا کہ آغاز اسلام میں مکہ مکرمہ میں جمعہ فرض نہیں تھا، جمعہ کا آغاز تو مدینہ منورہ سے ہوا ، اسی طرح آغاز اسلام میں مکہ مکرمہ میں عیدین بھی نہیں تھیں، عیدین تو مدینہ منورہ میں واجب ہوئیں۔ان باتوں سے معلوم یہ ہوا کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں نے مکہ مکرمہ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نمازیں پڑھتے دیکھا ہے تو میں دو ہی نمازیں پڑھوں گا تو یہ بات غلط ہے،ہم صرف ابتدائے اسلام کو ہی نہیں دیکھ سکتے، بلکہ ہمیں احکامات کے نزول کے آخری زمانے کو بھی دیکھنا ہوگا، ابتدائے زمانے میں جنگلی گدھے کے کھانے کا جنگی ضرورتوں کے تحت جواز موجود تھا، متعہ کا جواز موجود تھا، باندیوں کو بیوی کی طرح برتنے کا حق حاصل تھا،لیکن یہ سب احکام ضرورت کا تقاضہ تھے، جب ضرورتیں ختم ہوگئیں تو وہ احکام بھی منسوخ ہوگئے،اب ان چیزوں کا ذکر احادیث کی کتابوں میں موجود ہے، لیکن ہمارے لیے اب وہ قابل عمل نہیں، اس لیے ہمارے لیے ضروری یہ ہے کہ ہم دیکھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زندگی کے ہر دور میں بھی اور آخری وقت تک تسلسل کے ساتھ اس عمل کو کیا ہے، اسی لیے محدثین نے اس بات کی وضاحت کردی ہے کہ سنت عمل وہ ہے جو ابتداء سے لے کر انتہاء تک پابندی کے ساتھ حضور کی زندگی کا حصہ بنا رہا وہ سنت ہے اور زندگی کے کسی مرحلے میں کبھی کسی وقت کوئی کام آپ نے کیا وہ آپ کی زندگی کا ایک عمل ہے اس لیے وہ حدیث ضرور ہے لیکن سنت نہیں ہے جیسے آپ نے ایک قوم کے کچرا ڈالنے کی جگہ تشریف لائے اور اپنی ہمیشہ کی عادت کے خلاف کھڑے ہوکر پیشاب فرمایا، آپ نے ایک موقع پر ایک صحابی کے ساتھ ایک دسترخوان پر کھانا نوش فرمایا، اس دسترخوان پر گوہ کا گوشت موجود تھا، صحابی رسول نے آپ کی موجودگی میں وہ گوشت کھایا اور آپ نے منع نہیں فرمایا، یہ اور اس طرح کے بہت سارے وہ واقعات جو احادیث کی کتابوں میں موجود ہیں، حدیث تو ہیں لیکن سنت نہیں ہیں، اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جو عمل ابتداء سے لے کر انتہاء تک اور خاص طور پر نزول آیت تکمیل اسلام کے بعد ۸۱ ایام ہمارے لیے بہت سارے اختلافات سے بچنے کا ذریعہ ہوسکتے ہیں، اس لیے ہم کو آپ کے آخری زمانے کے اعمال اور ارشادات پر کچھ زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ بظاہراعمال رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جو اختلاف نظر آتا ہے وہ ختم ہوجائے ورنہ ایک شخص کہے گا کہ صاحب حضور کو میں نے مکہ مکرمہ میں جمعہ پڑھتے نہیں دیکھا، تو میں جمعہ نہیں پڑھوں گا تو یہ دعوی بھی سراسر غلط ہے،آپ اسلام کے مزاج کو سمجھیے۔۔۔۔اسلام میں آہستہ آہستہ بوقت ضرورت احکام نازل ہوئے اور ایک مدت کے بعد دین اسلام اپنی انتہا یعنی فائنل درجہ پر پہنچ گیا۔۔یہی انتہائی یا یہی آخری اعمال زندگیِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اندر موجود فروعی ومسلکی چھوٹے چھوٹے مسائل کو ختم کرنے کے لیے بہت اہم سرمایہ ہے۔جیسے ترمذی شریف میں رفع یدین نہ کرنے کا باب باندھا گیا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک بلا توقف خدمت کرنے والے عظیم الشان صحابی حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد اپنے شاگردوں کو نماز پڑھ کر بتائی اور اس میں رفع یدین نہیں کیا اور فرمایا : \"یہ میرے حبیب کی نماز ہے\"، اس سے معلوم ہوا کہ انہوں نے حضور کو اپنے آخری ایام میں رفع یدین کرتے ہوئے نہیں دیکھا تو سمجھا کہ امت کے لیے یہی عمل قابل عمل ہے۔اور میرے ناقص مطالعہ میں یہ بات سمجھ میں آئی کہ واقعی کوئی صریح اور واضح حدیث جو آخری وقت بھی رفع یدین کے کرنے کو ثابت کرتی ہو موجود نہیں ہے، جس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ آپ کے وصال سے پہلے کے۸۱ دنوں کا زمانہ صحابہ کی نظر میں بھی تھا شاید اسی لیے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسائل کو قطعیت دینے میں عمل صحابہ کو ترجیح دی جاتی ہے، چونکہ صحابہ ہی سب سے بڑا ذریعہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام کے معلوم کرنے کا اور صحابہ آپ کی ذرہ برابر بھی مخالفت برداشت نہیں کرتے تھے۔بعد میں جو تحقیقات ہوئی اور روایات میں اصول وضوابط بنانے والے ہم جیسے ہی لیکن ہم سے بہتر انسانوں نے ان ضابطوں کی بنیاد پر حدیثوں کو پرکھا تو ضعیف اور قوی کے فتوے لگے اور شاید اختلافات یہیں سے شروع ہوئے۔ دوسری بات روزہ : روزہ دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے، اللہ تعالے نے ہر چیز کا ثواب بتلادیا ہے لیکن روزےکے تعلق سے فرمان باری تعالٰی ہے : كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ ترجمہ:آدم کی اولاد کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی ا س کا بدل عطا کرتا ہوں۔ اس کا بدلہ میں خود دوں گا، لیکن آپ کو حیرت اور تعجب ہوگا کہ روزے کے احکامات بھی وقت واحد میں نازل نہیں ہوئے، روزہ اچانک فرض نہیں ہوا، بلکہ مکہ مکرمہ میں یہ معمول رہا کہ ایک شخص جو جوان ہے صحت مند ہے کوئی عذر شرعی نہیں ہے اگر وہ روزے نہیں رکھتا تو وہ صدقہ دے ، لیکن اس کے بعد یہاں صحابہ کرام کی ذہن سازی کرنا تھی کہ یہ روزہ کچھ دنوں میں فرض ہونے والا ہے، لیکن ابتداء میں سہولت دی گئی ہے جو چاہے رکھے جو چاہے نہ رکھے، اور عذر شرعی بھی نہیں ہے تو بھی نہ رکھے،صدقہ دیدے، لیکن جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں پر اللہ تعالٰی نے رمضان کے روزے فرض کردیئے ، فرمان باری تعالٰی ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُم تَتَّقُوۡنَ ۡ ترجمہ : مومنو ! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔ روزے کے بیشمار فوائد ہیں لیکن قرآن میں ایک چیز کی جانب خصوصی اشارہ کیا گیا وہ ہے لَعَلَّکُم تَتَّقُوۡنَ ۡ کہ تم پرہیزگار بن جاؤ، متقی بن جاؤ ، تمہارے دلوں میں خدا کا ڈر آجائے ۔معلوم ہوا کہ اس میں مقصدِ روزہ کو سمجھایا گیا ہے، اگر کوئی شخص یہ کہے کہ صاحب میں نے حضور کو اور صحابہ کرام کو مکہ مکرمہ میں روزے رکھتے نہیں دیکھاتو میں بھی نہیں رکھوں گا، اس کا ایسا کہنا نادانی ہوگی کیونکہ ابتدائے اسلام نزول احکام کا زمانہ ہے اور انتہائے اسلام تکمیل احکام کا زمانہ ہے تو صرف ابتدائے اسلام ہی کو دیکھنا کافی نہیں ہے بلکہ انتہائے اسلام کو بھی دیکھنا ضروری ہے، میں نے نماز کی مثال دی ہے، اسی طرح روزے کی مثال دی، اب دیکھیے شراب کی حرمت کا واقعہ، شراب کو ام الخبائث کہا گیا ہے، ام الخبائث یعنی تمام برائیوں کی ماں اور تمام برائیوں کی جڑشراب ہے، لیکن آپ کو اس بات پر حیرت ہوگی کہ شراب آغاز اسلام میں یعنی مکی دور میں جائز تھی،چنانچہ ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ عبدالرحمن بن عوف نے دعوت کی، سب نے کھانا کھایا، پھر شراب پی اور مست ہوگئے، اتنے میں نماز کا وقت آگیا ایک شخص کو امام بنایا اس نے نماز میں سورہ کافرون میں اس طرح پڑھا\" ما اعبد ما تعبدون ونحن نعبد ماتعبدون\" اس پر یہ آیت نازل ہوئی، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ]النساء 34ترجمہ: اے ایمان والو نزدیک نہ جاؤ نماز کے جس وقت کہ تم نشہ میں ہو یہاں تک کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو۔ اس کے بعد نشے کی حالت میں نماز کا پڑھنا منع کیا گیا، یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور حسن ہے۔ صحابہ کرام کو یہ اندازہ ہوگیا کہ شراب اتنی بری چیز ہے کہ وہ نمازکے درمیان مانع رہی ہے، نماز کے اور ہمارے بیچ میں شراب آرہی ہے تو بہت سارے صحابہ کرام نے اس آیت کے نزول پر ہی شراب چھوڑدی اور بعض کو یہ اندازہ ہوگیا کہ شاید کچھ دنوں کے بعد شراب حرام ہوجائے گی، تو آپ قرآن کے مزاج کو سمجھیے کہ شراب جیسی چیز کو بھی قرآن نے ایک ہی وقت میں حرام نہیں کیا بلکہ پہلی دفعہ یہ ہدایت دی گئی کہ شراب کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُواْ مَا تَقُولُونَ]النساء 34پولس ایکشن کے پہلے کا ایک واقعہ ہے کہ وہاں ایک نائب تحصیلدار صاحب تھے، وہ نماز نہیں پڑھتے تھے ، جب ان سے کوئی کہتا کہ صاحب نماز کیوں نہیں پڑھتے تو وہ کہتے سورہ نساء پڑھ کر دیکھیے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ] نساء 34يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ترجمہ: اے ایمان والو یہ جو ہے شراب اور جوا اور بت اور پانسے سب گندے کام ہیں شیطان کے ،سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔ اور سورہ مائدہ کی یہ آیت حرمت خمر یعنی شراب کی حرمت میں قطعی طور پر نازل ہوگئی، جس میں فرمایا گیا: شراب اور جوا اور بت اور پانسے سب گندے کام ہیں شیطان کے۔ میں آپ کو یہ بتارہا تھا کہ اسلام کا مزاج تدریجی ہے، یعنی اسلام میں احکامات آہستہ آہستہ نازل ہوئے، اللہ کے رسول جب چالیس برس کی عمر کو پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچے خواب پڑنے شروع ہوئے، جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں دیکھتے وہ سویرے ہوجاتا تھا، اس کو کہتے ہیں رویا ئے صادقہ یعنی سچے خواب، چالیس برس کی عمر میں آپ نے خلوت نشینی اختیار کی، آپ غار حراء میں جاتے تھے، اور وہاں تین تین دن تک قیام فرماتے تھے، اوراللہ سے لو لگاتے ، اُم المومنین حضر ت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا آپ کا توشہ ، تیار کرکے دیتی تھیں، جو حجاج کرام غار حراء جیسے مقدس جگہ پر پہنچے ہوں انھیں خوب اندازہ ہوگا کہ کتنا دشوار ترین پہاڑ ہے اور کیسا سنگلاخ راستہ ہےلیکن قربان جائیے ہمارے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم پر کہ آپ نبوت کے ملنے سے پہلے اس پہاڑ پرعبادت کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی طاقت یعنی Physical fitness غیرمعمولی تھا، ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تبلیغ کررہے تھے، تو رکانہ نام کا ایک بہت بڑاپہلوان تھا، اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے کشتی میں پچھاڑ دے تو میں ایمان قبول کرلوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نہیں تین بار اس پہلوان کو پچھاڑا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کشتی لڑنا کشتی کھیلنا سنت ہے، جو آج ہم بھول چکے ہیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال دو ماہ ہوئی ، ان دنوں آپ غار حرا میں قیام فرماتے تھے، اللہ سے لو لگاتے تھے، اس موقع پر جبرئیل علیہ السلام وہاں تشریف لائے اور کہا: اقراء ۔۔۔پڑھیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ما انا بقاریء، میں پڑھنا نہیں جانتا، پھر آپ علیہ السلام نے سختی سے بھینچا اور پھر کہا پڑھیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کہا: میں پڑھنا نہیں جانتا، اس کے بعد سورہ علق کی پانچ ابتدائی آیتیں نازل ہوئیں۔ یہ سورہ علق پوری نہیں اتری، سورہ علق کی پانچ ابتدائی آیتیں اتریں، اور ا س کےبعد جب نزول قرآن شروع ہوا ، آہستہ آہستہ جیسے جیسے مسلمانوں کی ضرورت محسوس ہوئی اللہ تعالٰی وحی کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو احکامات بھیجتے گئے، چنانچہ ۸ ہجری میں حج فرض ہوا، ۹ ہجری میں حضرت ابوبکر صدیق نے حج کیا، اور اعلان فرمایا کہ اب مکہ مکرمہ میں کوئی کافر اورکوئی غیر مسلم نہیں رہے گا، مکہ مکرمہ کافروں سے پاک کردیا گیا، ۱۰ہجری میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہورہے تھے ، عرفات کے میدان میں جبلِ رحمت کے پاس آئے تو اللہ تعالٰی نے کہا: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا یہ سورہ مائدہ کی آخری آیت ہے، اس میں اللہ تعالٰی فرمارہے ہیں کہ اے مسلمانو ، اے صحابہ کرام کی جماعت ، آج کا وہ مبارک دن ہے کہ میں نے تمہارے دین کو مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی، اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو بطور مذہب پسند کیا۔ دیکھیے! قرآن کی سب سے پہلی آیت کونسی تھی؟ یہ سورہ علق کی آیات تھیں: اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ عَلَقٍ ۚ اِقۡرَاۡ وَ رَبُّکَ الۡاَکۡرَمُ ۚ الَّذِیۡ عَلَّمَ بِالۡقَلَمِ ۙ عَلَّمَ الۡاِنۡسَانَ مَا لَمۡ یَعۡلَمۡ ؕ ترجمہ: پڑھ اپنے رب کے نام سے جو سب کا بنانے والا ہے بنایا آدمی کو جمے ہوئے لہو سے [۳ [پڑھ اور تیرا رب بڑا کریم ہے [۴نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ۸۱ دن کی زندگی کی تلاش کے لیے ہمیں زیادہ بھٹکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ابھی معلوم ہوا کہ مدینہ پاک میں ایک ایسا میوزیم بنایا گیا ہے جس میں تمام قدیم چیزوں کواکھٹا کیا گیا ہے تو اب ہمارے لیے اور آسانی ہوگئی ویسے صحاح ستہ اور دیگر تمام حدیث کی کتابوں پر سنجیدگی کے ساتھ ریسرچ کیا جائے تو اس بات کا پتہ چلانا بہت آسان ہے اور یہ ہمارے معزز علماء کرام اور خاص طور پر ہندوستان میں علم حدیث اور علم قرآن پر بے مثال کام کرنے والے ہندوستان ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے عظیم ادارے دارالعلوم دیوبند ، دارالعلوم ندوۃ العلماء، جامعہ نظامیہ حیدرآباد اوراسی طرح عالم اسلام کے مشہور ادارے جامعۃ المدینۃ المنورہ اور جامعہ ازہر جیسے ادارے اس کام کا بیڑا اٹھالیں تو ایک بڑا کام ہوسکتا ہے اور امت جو فروعی مسائل میں الجھ کر اپاہچ بن چکی ہے اسے اتحاد واتفاق کی، محبت والفت کی اور مثالی امت بن کر زندگی گذارنے کا دوبارہ سنہرا موقع مل سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ترکی اور وہاں کے کتب خانے بھی اس کام میں بہت بڑے معاون بن سکتے ہیں بس خلوص دل کے ساتھ کوشش کی ضرورت ہے، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہم کو ۸۱ دن کی زندگی کے حالات ومعمولات مل جائیں گے، یہ ۸۱ روزہ زندگی ہمارے لیے بہت اہم ہے، ہمیں بہت سارے فروعی مسائل کا حل انشاء اللہ مل جائے گا۔ اس سلسلے میں سعودی عرب کے فرماں روا شاہ عبداللہ بہت اہم رول ادا کرسکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس وسائل ہے، جید علماء کی ٹیم ہے، پوری دنیا کے مرکز پر ان کی حکومت ہے اور وہ اس کے حقدار بھی ہیں، کہ وہ یہ کام کریں، میں نے ذاتی طور پر بھی ان سے خط وکتابت کا سلسلہ شروع کرکے الحمدللہ اس بات سے آگاہ کرنے کی اپنے بس بھر کوشش کی ہے، مجھے امید ہے کہ میری یہ کوشش ایک دن ضرور کامیاب ہوگی۔ اللہ تعالٰی فرمارہے ہیں: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا \"آج میں ے تمہارا دین مکمل کردیا، ، اور تمہارے لیے اپنی نعمت کو مکمل کردیا اور تمہارے لیے اسلام نامی مذہب سے راضی ہوگیا\" میدان عرفات میں آپ اونٹنی پر تشریف فرما ہیں، اور حجۃ الوداع کا آخری خطبہ جو بہت ساری حیثیتوں سے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس میں بھی آپ نے اپنے کام کو بے کم وکاست کردینے اور خدائی پیغام کو مکمل پہنچادینے کی شہادت صحابہ سے لی، اس کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ۸۱ دن تک کا صحابہ کے بیچ رہنا گویا اس لیے تھا کہ مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیں کہ آپ کیسی نماز پڑھتے ہیں، آپ کا طریقہ عبادت کیا ہے؟ آپ کےمعاملات کیا ہیں؟ کیوں کہ یہی ۸۱ دن ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔ میں نے آپ کو اپنی زندگی کا ایک پیغام دیا ہے، میری زندگی کا تو اب ۷۵ واں سال ختم ہورہا ہے میں چراغ سحری ہوں لیکن یہ خیال میرے دل میں آیا کہ یہ بات آپ کے سامنے رکھ دوں کہ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے۔ میں یقین سے کہتا ہوں مسجد میں کھڑے رہ کے کہہ رہا ہوں کہ اگر ۸۱ دن کی زندگی کی تفصیلات مل گئی تو امت اختلافات سے بچ سکتی ہے اگر وہ سچے دل سے اتباعِ رسول کی خواہاں ہو چونکہ یہی زندگی ہمارے لیے اہم ہے، اختلافات کو مٹانے کے لیے یہی زندگی دلیل بن سکتی ہے، اوریہی زندگی مسلمانوں کے تمام اختلافات کا حل ہے کیونکہ اللہ تعالٰی فرمارہے ہیں: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا اور میں نے اپنی تمام نعمت پوری کردی، اور تمہارے لیے مذہب اسلام کو بطورمذہب قبول کیا۔ محترم بزرگو اور دوستو! ہمارے اختلافات مٹانے کاب واحد حل یہی ہے، بظاہر آپ کو یہ ناممکن نظر آرہا ہوگا لیکن یہ ناممکن نہیں ہے، تھوڑی محنت سے ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ۸۱ دن کی زندگی ڈھونڈنکال سکتے ہیں، ان کا طریقہ عبادت ڈھونڈ نکال سکتے ہیں، یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ۸۱ روزہ اعمال سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہونا چاہیے، اگر وہ اس کا انکار کرتا ہے تو پھر اس کو اس بات سے بھی انکار ہونا چاہیے کہ وہ اللہ کی اس آیت سے بھی انکار کرے: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا تو آج میں نے دین کو مکمل کردیا تو سمجھ میں آنے کی چیز ہے کہ ہم کونسے دین کی اتباع کریں، مکمل دین کی یا نامکمل دین کی، عقل میں آنے کی بات ہے کہ ہم مکمل دین کی پیروی کریں۔ میری آپ حضرات سے یہی گذارش ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری ۸۱ روزہ زندگی کو نمونہ بناکراپنے فروعی اختلافات کو بھول جائیں ، اور ۸۱ روزہ زندگی میں کیے گئے اعمال کی اتباع کریں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آج عالم اسلام جس بحرانی کیفیت سے گذرہا ہے جن اختلافات اور خلفشار کا شکار ہے، اے میرے اللہ ہم پہ رحم فرما، آخر ہم تیرے نبی پاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے، ہمیں اپنے گناہ گار ہونے کا اعتراف ہے،پھر بھی تیرے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے، ان کے صدقہ میں ، ان کے طفیل میں پورے عالم اسلام پر رحم فرما! آج مسلمانوں کا خون بہت سستا ہوگیا، ہر روز سنتے ہیں کہ یہاں بم دھماکہ ہوا، وہاں اتنے لوگ شہید ہوئے۔اے اللہ مسلمانوں پر رحم فرما، ان پر نظرکرم فرما، ان کو دوبارہ وہی عزت اور شوکت نصیب فرما جو حضرت عمررضی اللہ عنہ کے زمانے میں تھی، آپ کو معلوم ہوگا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی حکومت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی، براعظم یورپ، براعظم افریقہ اور براعظم ایشیاء اور اس زمانے میں امریکا اور آسٹریلیاء دریافت نہیں ہوئے تھے،دوسرے معنوں میں حضرت عمررضی اللہ کی حکومت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی تھی، یہ ان کا مقام اور مرتبہ ہے، آج ہم کہاں پہنچ گئے؟ ذرا غور کیجیے!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے شاید آپ جانتے ہونگے کہ تمام انبیاء علیہم السلام موجود تھے، اور امامت کے لیے پس وپیش کررہے تھے ، جبرئیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو امامت کے لیےآگے بڑھایا، جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام آپ کے پیچھے ہاتھ باندھے کھڑے تھے، آج ہمارا حال یہ ہے کہ امریکی صدر اوباما آگے ہے اور ہمارے فرماں روا شاہ عبداللہ ان کے پیچھے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔اے میرے اللہ اس ترتیب کو دوبارہ وہی ترتیب کردے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معراج میں قائم ہوئی تھی۔۔اے میرے اللہ مسلمانوں کو ایک اور نیک کردے، ان کے اختلافات اورعالمی بحران کو ختم فرما! آمین یا اللہ آمین"@ur . "سرایا عربی زبان کے لفظ سریۃ کی جمع ہے جس کے معنی فوج کی ٹکڑی کے آتے ہیں۔ سرایا نبوی جن کو محمدﷺ نے اپنے دور نبوت میں دشمنوں کی جانب روانہ کیا، لیکن بذات خود شرکت نہیں کی۔"@ur . "دور نبوی کے غزوات جن کا تذکرہ مورخین اور سیرت نگار غزوات نبوی کے عنوان سے کرتے ہیں ان کا آغاز ساتویں صدی عیسوی میں دین اسلام کے غلبہ کے بعد سے ہی ہوگیا تھا۔ قرآن کریم میں جہاد کا حکم آنے پر اس کا سلسلہ شروع ہوا، تاہم یہ غزوات دیگر عام جنگوں کی طرح نہیں تھے جن میں صرف قتل وغارت گری مقصود ہوتی ہے، بلکہ ان میں اسلامی احکامات کی انتہائی سختی سے پابندی کی جاتی تھی اور بے جا جانوں کے ضیاع، ضعیفوں، عورتوں، بچوں اور غزوہ میں غیرموجود افراد سے قطعی تعرض نہیں کیاجاتا تھا، اور نہ ہی مویشیوں، درختوں اور کھیتیوں کو تباہ برباد کیا جاتا تھا۔ البتہ غزوہ بنی نضیر میں اس قبیلہ کے جو باغات ختم کردیے گئے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ باغات دشمن کی کمین گاہیں تھیں جہاں یہ سازشیں رچا کرتے تھے، اس لیے انہیں تباہ کرنا پڑا۔"@ur . "مفتوح محمول اتحاد ایک معیاری تنظیمی ڈھانچہ ہے جو محمول (mobile phone) کی صنعت کے لئے مفتوح معیار تیار کرتا ہے۔ مفتوح محمول اتحاد (oma - open mobile alliance) ایک معیاری تنظیمی ڈھانچہ ہے جو محمول (mobile phone) کی صنعت کے لئے مفتوح معیار تیار کرتا ہے۔"@ur . ""@ur . "ونڈوز موبائل (windows mobile) ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے مائیکروسافٹ نے ذکی محمولات (smartphones) اور جیبی شمارندوں (pocket pcs) کے لیے تیار کیا۔ ونڈوز موبائل اب موقوف ہے اور اسکی جگہ ونڈوز فون نے لے لی ہے۔ ان دونوں اشتغالی نظاموں کو آپس میں گڈ مڈ نہیں کیا جانا چاہے کیونکہ یہ دونوں کلی طور پر مختلف اشتغالی نظام ہیں۔"@ur . "اشتغالی نظام - فطری منابر[ترمیم]"@ur . "چاند رات رمضان کے اختتام پر شوال کا ہلال دیکھنے پر منائی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر بھارت ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں منائی جاتی ہے۔"@ur . "یوم الامامہ یا یومِ امامت اسماعیلیوں کی طرف سے منایا جانے والا ایک سالگرہ ہے جب ان کے امام ان کے پیشرو کی جگہ پر آئے۔"@ur . "عید موسیٰ الکاظم شیعہ مسلمانوں کے فرقۂ بارہ امام کی طرف سے موسی کاظم کی یاد میں منایا جانے والا تہوار ہے۔"@ur . "عبایہ یا عبا ایک عورتوں کا عربی کپڑا ہے۔ یہ ایک لمبا کپڑا ہے جو پورے جسم کو ڈھکتا ہے۔ یہ بعض اسلامی خطّوں کے علاوہ جزیرہ نما عرب اور شمالی افریقہ میں رائج ہے۔"@ur . "عید مغام آذربائیجان میں منایا جانے والا ایک سالانہ تہوار ہے۔ یہ عام طور پر آذربائیجان کے شہر شکی میں منایا جاتا ہے۔ اس تہوار میں ساز اور موسیقی کو وسیع پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔ اس تہوار کا اہتمام سب سے پہلے شہر شوشا میں ہوا۔ اس لئے یہ شوشا تہوار کے نام سے بھی معروف ہے۔"@ur . "عقال سر کو ڈھک کر پہننے والا ایک دوشالہ ہے۔ یہ عام طور پر عرب مردوں کے درمیاں رائج ہے۔"@ur . "چادر ایک بیرونی لباس ہے جو ایرانی عورتیں کھلے مقامات پر پہنتی ہیں۔"@ur . "جلابیہ مصر اور سوڈان کے روایتی لباس ہے۔"@ur . "شلوار قمیص جنوبی ایشیاء اور وسط ایشیاء کے مردوں اور عورتوں کا ایک روایتی لباس ہے۔ شلوار ایک پتلون یا پائیجامہ ہوتا ہے ، اور قمیص ایک لمبا کُرتا ہے۔"@ur . "سریہ حمزہ ابن عبد المطلب یا سریہ سیف البحر سب سے پہلا سریہ ہے جسے حضورﷺ نے ہجرت کے سات مہینہ بعد حمزہ بن عبدالمطلبملف:RAZI. PNG کی زیر قیادت رمضان میں قریش کے تجسس کے لیے روانہ کیا تھا۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفید پرچم عنایت کیا جسے کناز بن حصین غنویملف:RAZI. PNG نے تھام لیا۔ اس سریہ میں شریک صحابہ کرام کی تعداد کل 30 تھی اور سب مہاجر تھے۔"@ur . "سریہ عبیدہ ابن حارث یا سریہ رابغ دوسرا سریہ ہے جسے حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہجرت کے آٹھ مہینہ بعد شوال میں بطن رابغ روانہ کیا۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سفید پرچم مرحمت فرمایا جسے مسطح بن اثاثہملف:RAZI. PNG نے تھام لیا۔ عبیدہ ابن حارثملف:RAZI. PNG کی زیر قیادت اس سریہ میں کل 60 افراد شریک تھے۔ یہ سب مہاجرین تھے، انصار میں سے کوئی موجود نہیں تھے۔"@ur . "سریہ سعد بن ابی وقاص یا سریہ خرار تیسرا سریہ ہے جسے حضورﷺ نے ہجرت کے 9 مہینہ بعد ذی قعدہ میں خرار کے جانب روانہ کیا۔ حضورﷺ نے سفید پرچم عطا کیا جسے مقداد بن عمروملف:RAZI. PNG نے تھام لیا۔ اس سریہ میں کل 80 مہاجر صحابہ شریک تھے۔ مقصد یہ تھا کہ قریش کے قافلہ کو مقام خرار (جو جحفہ اور مکہ کے درمیان واقع ہے) سے آگے نہ بڑھنے دیں۔"@ur . "جون برنولی ایک سوئس ریاضی دان اور برنولی خاندان کا ایک بہت مشہور ریاضی دان تھا۔ وہ 27 جولائی 1667ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ وہ مشہور ریاضی دان لیونہارڈ اویلر کا بچپن میں استاد بھی رہا ہے۔"@ur . "سریہ عبد اللہ بن جحش یا سریہ نخلہ دور نبوی کا اہم ترین سریہ سمجھا جاتا ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہجرت کے دوسرے سال رجب میں عبد اللہ بن جحشملف:RAZI. PNG کو 12 (بعض روایت میں 8) مہاجر صحابہ کے ساتھ بطن نخلہ روانہ روانہ کیا۔ اس سریہ میں عبد اللہ بن جحشملف:RAZI. PNG کے ساتھ ابوحذیفہ بن عتبہ، عمرو بن سراقہ، سعد بن ابی وقاص، عامر بن ربیعہ، عتبہ بن غزوان، واقد بن عبد اللہ اور صفوان بن بیضاء رضی اللہ عنہم ساتھ تھے۔"@ur . "سریہ عمیر بن عدی ہجرت کے دوسرے سال رمضان میں پیش آیا۔ اس میں حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عمیر بن عدی خطمی کو بنو خطمہ کی ایک شاعرہ عصماء بنت مروان خطمیہ کے قتل کے لیے روانہ کیا تھا، یہ ان کے رشتہ کی بہن بھی تھی۔"@ur . "ونڈوز سی ای (windows ce) ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے مائیکروسافٹ نے نظام مدفون (embedded system) کے لیے تیار کیا۔ اب باضابطہ طور اسے ونڈوز ایمبیڈڈ کومپیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ونڈوز ایمبیڈڈ کومپیکٹ کا موجودہ اخراجہ انٹیل x86 انٹیل، MIPS، اور ARM عملکار (processor) کے لیے استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "بی ایس ڈی (berkeley software distribution - bsd) ایک یونکس اشتغالی نظام ہے جسے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے کے کمپیوٹر سسٹمز ریسرچ گروپ (csrg) نے تیار کیا اور وہ ہی اسکے تقسیم کار بھی ہیں۔ آجکل اصطلاح \"بی ایس ڈی\" سے مراد بی ایس ڈی سے بننے والے یونکس جیسے اشتغالی نظام ہیں۔"@ur . "سولیرس اشتغالی نظام (solaris operating system) ایک یونکس اشتغالی نظام جسے سن مائکروسسٹمز (sun microsystems) نے تیار کیا۔ اسکا موجودہ نام اوریکل سولیرس ہے کیونکہ سن مائکروسسٹمز جنوری 2010 سے شرکہ اوریکل کی ملکیت ہے۔ سولیرس اپنی توسیع پذیری (scalability) کے لئے جانا جاتا ہے جو کہ خاص طور پر سپارک عملکار (sparc) کے لیے ہے۔ چند خصوصیات جو سولیرس کا خاصہ ہیں ان میں زیڈ ایف ایس (zfs), ڈی ٹریس (Dtrace) اور ٹائیم سلائیڈر بہت اہم ہیں۔ سولیرس سپارک اور x86 عملکاروں پر مبنی معیل (server) اور ورک سٹیشن کے لیے دستیاب ہے۔"@ur . "عصماء بنت مروان ساتویں صدی عیسوی میں دور نبوی کی ایک ہجوگو شاعرہ تھی۔ خاندان بنی امیہ سے تعلق تھا اور مدینہ منورہ میں رہا کرتی تھی۔ اسلام کے خلاف ہجوگوئی اور بدزبانی کی پاداش میں حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عمیر بن عدیملف:RAZI. PNG کے ذریعہ قتل کروادیا۔ ابن اسحاق، ابن سعد اور ابن عساکر نے اس واقعہ کا تذکرہ کیا ہے۔ لیکن ابن جوزی، ابن عدی اور البانی نے اس واقعہ کو موضوع قرار دیا ہے۔"@ur . "زلیخا حسین کیرالا کی پہلی اردو ناول نگار ہے۔ انھوں نے اردو میں کل 27 ناول اور 27 افسانے لکھے۔"@ur . "گنو (GNU) ایک یونکس جیسا اشتغالی نظام ہے جسے گنو منصوبہ (GNU project) نے تیار کیا۔"@ur . "کوڈ (فوری رسپانس کے کوڈ سے مختصر) میٹرکس کے بارکوڈ کی ایک قسم (یا دو رخی کوڈ) سب سے پہلے آٹو صنعت کے لئے ڈیزائن کے لئے ٹریڈ مارک ہے. حال ہی میں، نظام اس کے روزہ معیاری UPC barcodes کے مقابلے میں پڑھنے کی اہلیت اور بڑے اسٹوریج کی صلاحیت کی وجہ سے کی صنعت سے باہر مقبول ہو گیا ہے. سیاہ ماڈیول (مربع نقطہ) ایک سفید پس منظر پر ایک مربع پیٹرن میں منظم کی کوڈ پر مشتمل ہوتا ہے."@ur . "لاگرتھم کو سترہویں صدی میں جان نیپیر اور اس کے پیشرو جوست بیرغی نے متعارف کرایا تھا، بعد ازاں یہ بہت جلد مشہور ہوکر استعمال ہونے لگا۔ کیونکہ اس میں لمبے اور مشکل ضرب کے عمل کو آسان جمع کے عمل سے کیا جا سکتا تھا۔ آج لاگرتھم کا تصور مشہور سوئس ریاضی دان لیونہارڈ اویلر کا دیا ہوا ہے جس نے اسے اسی دالہ (Exponential function) کے ساتھ منسلک کیا۔ لاگرتھم پیمانے کو بڑی قدروں کو چھوٹی قدروں میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ خالص ریاضی اور حسابان (Calculus) میں قدرتی لاگرتھم بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے اور شمارندیات (Computer Science) میں ثنائی لاگرتھم بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ کیمیا میں کسی چیز کی تیزابیت جانچنے کے لیے پی ایچ قدر (pH Value) نکالی جاتی ہے جو کہ اساس 10 کا لاگرتھم ہے۔ Logarithm بنیادی طور پر یونانی کے دو لفظ logos (نسبت) اور arthimus (عدد) سے مل کر بنا ہے۔ بعض افراد کو الگوردم اور لاگرتھم کے الفاظ میں اشتباہ پیدا ہوگیا اور انہوں نے دونوں کو الخوارزمی سے منسلک کردیا، جب کہ یہ دونوں علیحدہ ہیں۔"@ur . "۔ کراچی کے رہائشی شافع تھوبانی نے آٹھ سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ انجینئیر کا سرٹفیکیٹ لے کر دنیا کے سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ انجینئیر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے ۔"@ur . "گنو اصغر عمومی العوام اجازہ (GNU lesser general public license - lgpl) ایک آزاد مصنع لطیف اجازہ ہے جو کہ گنو عمومی العوام اجازہ (GNU general public license) اور اختیاری اجازہ (permissive license) کے درمیانی خلا کو پر کرتا ہے۔"@ur . "پاکستانی نوعمر موسیٰ فیروز نے پندرہ لاکھ بچوں کے درمیان منعقدہ ریاضی کے امتحان میں دنیا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کیا۔ یہ مقابلہ آسٹریلیا میں سن دو ہزار بارہ کے اوائل میں ہوا۔ موسی فیروز . http://www. nawaiwaqt. com. pk/E-Paper/Lahore/2012-03-26/page-1/detail-29 http://dunyanews. tv/index. php?key=Q2F0SUQ9MTEjTmlkPTcyNTk5I0xhbmc9dXJkdQ=="@ur . "شفافیت بین الاقوامی ایک غیر سرکاری تنظیم (ngo) جو کہ تجارتی اداروں اور حکومتی اداروں میں بدعنوانی کی نگرانی کرتی ہے اور اسے مشعر ادراک بدعنوانی کے نام سے شائع بھی کرتی ہے۔ اسکا مرکز قیادت (headquarter) برلن، جرمنی میں واقع ہے لیکن یہ 70 سے زیادہ قومی ابواب (national chapters) کے ذریعے چلتی ہے."@ur . "مشعر رشوت دہندہ (bpi - bribe payers index) ایک پیمانہ ہے جو کہ ایک قوم میں بدعنوان کاروباری طریقوں پر عمل درامد کو ماپتا ہے۔ 1999 میں شفافیت بین الاقوامی نے مشعر رشوت دہندہ (bribe payers index - bpi) شائع کرنا شروع کیا۔"@ur . "برطانوی جزائر ورجن (BVI)، کیریبین میں واقع برطانوی جزائر ہیں جو کہ پورٹو ریکو کے مشرق میں ہیں۔ اس کا دارلحکومت روڈ ٹاون ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی 1950 سے 2010 تک ہے جسکی درجہ بندی گزشتہ پانچ سال کے عرصہ میں کی گئی ہے۔"@ur . "جزائرفارو (Faroe Islands) ڈنمارک کے تحت ایک خود مختار مجموعہ الجزائر ہیں۔یہ برطانیہ کے شمال میں بحر منجمد شمالی میں ہیں۔"@ur . "ر ا جہ صا بر ا حمد خا ن و لد شیر ا حمد خا ن و لد محمد عا لم خا ن و لد محمد احمد علی ولد جما ں خا ن ولد کا لآ خا ن ولد میٹھا خا ن ولد بد ھا علی ولد ر ا ز ق علی ولد کرم علی ولد"@ur . "فرانسیسی پولینیشیا, فرانسیسی جمہوریہ کا ایک سمندر پار ملک ہے۔ یہ بحر الکاہل میں مجموعہ جزائر ہے۔"@ur . "پانی سے کار چلانے کا مطلب دراصل پانی کے ایک جزو، یعنی ہائیڈروجن سے کار چلانا ہے۔ پانی سے ہائیڈروجن کو الگ کرنے کا بہت ابتدائی طریقہ جو اب تک سامنے آیا ہے ، وہ یہی ہےکہ پانی سے بجلی گزاری جائے تو وہ دو گیسوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ ہائیڈروجن ایک الیکٹروڈ پر اور آکسیجن دوسرے الیکٹروڈ پر جمع ہونے لگتی ہے اس عمل کو پانی کی برق پاشیدگی کہتے ہین۔ ہائیڈرو جن جلنے والی گیس ہے، جبکہ آکسیجن خود جلتی نہیں لیکن جلنے میں مدد دیتی ہے۔ پانی کو اس طرح دو گیسوں میں تقسیم کرنا مہنگا طریقہ ہے، اب تک بہت سے لوگوں نے پانی سے گاڑی چلانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن اب تک ایک بھی دعویٰ ثابت نہیں ہو سکا۔ پانی سے انجن چلانے کے لئے فی الحال صرف ایک طریقہ ہے کہ پانی کی برق پاشیدگی کی جائے اور اس میں سے ہائیڈروجن حاصل کر کے اسے ایندھن کی جگہ انجن میں جلایا جائے یا پھر کسی اور طریقے سے اسی ہائیڈروجن کو استعمال میں لایا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں پانی سے ہائیڈروجن حاصل کر کے اس سے انجن چلایا جا سکتا ہے لیکن یہ عمل اِنتہائ مہنگا ہے حتہ کے پیٹرول سے بھی کئ گنا مہنگا پڑتا ہے اسی لیے اسے ناقابلِ عمل کہا جاتا ہے۔ اب تک لوگ پانی کا نام استعمال کرتے تھے۔ اب لوگوں نے ہائیڈروجن کا نام استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جبکہ امریکہ میں ایک اور اصطلاح رائج ہوئی.... "@ur . "گواڈیلوپ (guadeloupe) ایک کیریبین جزیرہ ہے۔ اس کا رقبہ 1.628 مربع کلومیٹر (629 مربع میل) اور آبادی 400،000 ہے۔ یہ فرانس کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ اس کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔"@ur . "حضرت سید محمد عمیم الا حسان بر کتی عالم اسلام کے وہ روشن چراغ تھے جنکے علم کی روشنی سے تمام عا لم اسلام منور تھا۔ آپ اپنی ذات میں مفتی، محدس، فقیہ اور بیشمار دینی کتابوں کے مصنف کے حیثيت سے مشہورتھے ۔"@ur . "ایوان کسی محرابی چھت والے دالان یا ہال کو کہتے ہیں۔ ایوان ایک مستطیل شکل کا محل یا جگہ ہے۔ اس کی تینوں طرف بند اور ایک طرف کھلی رہتی ہیں۔"@ur . "مجموعی قومی آمدنی (gross national income - gni) مندرجہ ذیل پر مشتمل ہے۔ ذاتی کھپت اخراجات مجموعی نجی سرمایہ کاری سرکاری کھپت اخراجات بیرون ملک اثاثوں سے خالص آمدنی اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمد"@ur . "یہ مضمون شرح پیدائش میں قدرتی اضافہ کی ایک فہرست پر مشتمل ہے۔ شرح پیدائش قدرتی اضافہ کو خام شرح پیدائش میں سے خام شرح اموات کو منفی کرنے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ شرح پیدائش اور شرح اموات سی آئی اے کی عالمی کتاب حقیقت سال 2010 کے تخمینوں کے مطابق ہے۔"@ur . "پرانا قلعہ بھارت کے پایۂ تخت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے کنارے واقع قدیم قلعہ ہے۔ شیر شاہ سوری نے اپنے دورِ حکومت میں اس قلعہ کی تعمیر کی۔ قلعہ کے تین بڑے دروازے ہیں ، اور اس کی وسیع دیواریں ہیں۔ اس کے اندر ایک مسجد ہے۔"@ur . "صوفی حضرات روحانی مقاصد کے لئے جسم کو گردش کرکے گانے اور موسیقی کے ساتھ رقص کرنے کو سماع کہتے ہیں۔"@ur . "سرؔور صاحب کیرالا کا مشہور اردو شاعر گزرا۔"@ur . "امریکی جزائر ورجن (United States Virgin Islands, U.S. Virgin Islands - USVI) کیریبین میں جزائر کا ایک گروپ ہیں۔"@ur . "والس و فتونہ (wallis and futuna) جنوبی بحر الکاہل میں ایک پولینیشیی فرانسیسی جزہرہ ہے۔"@ur . "سینٹ پیئر و میکیلون (saint pierre and miquelon) فرانس کے ماتحت ایک خود مختار سمندر پار علاقہ ہے۔"@ur . "نیو کیلیڈونیا (new caledonia) جنوب مغرب بحر اوقیانوس میں واقع فرانس کا ایک جزیرہ ہے۔"@ur . "جزائر کیکس و ترکیہ (turks and caicos islands) ویسٹ انڈیز میں ایک برطانوی سمندر پار جزائر کے دو گروپوں پر مشتمل علاقہ ہیں۔ یہ کیریبین میں واقع ہیں۔"@ur . "جزائر شمالی ماریانا (northern mariana islands) ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور پورٹو ریکو کے دو دویپیی علاقہ ہے۔ اس کا دارلحکومت سائپین ہے۔"@ur . "فلسطینی علاقہ جات یا مقبوضہ فلسطینی علاقہ جات (OPT) مغربی کنارے (بشمول مشرقی یروشلم) اور غزہ کی پٹی پر مشتمل ہیں۔"@ur . "مانٹسریٹ (montserrat) ایک برطانوی سمندری جزیرہ ہے۔ یہ کیریبین میں واقع ہے۔ اس کی دفتری زبان انگریزی ہے۔"@ur . "کیوراساؤ (curaçao) جنوبی کیریبین میں ایک جزیرہ ہے."@ur . "یہ فہرست عرب ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے کی بنیاد پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست ایشیائی ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ مضمون تقریبا تمام سیاسی دنیا اور انحصاری علاقوں کی آبادی 1950 سے 2050 تک ماضی و مستقبل کے بارے میں ہے۔"@ur . "یہ فہرست شمالی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست شمالی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست اوقیانوسیہ ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست کیریبین جزائر ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست افریقی ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست یورپی ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر مبنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست مشرق وسطی ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر مبنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست یورپی یونین رکن ممالک بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر مبنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست شمالی و جنوبی امریکہ ممالک بشمول جزائر بلحاظ آبادی ہے، جو کہ بنیادی طور پر اقوام متحدہ کے تخمینے پر مبنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ارکان ممالک مؤتمر عالم اسلامی بلحاظ آبادی کی فہرست ہے۔ یہ فہرست جولائی 2008ء میں تیار گی گئی۔"@ur . "علاقائی اور براعظم (ذیلی)مجموعہ 1950 سے 2010[ترمیم]"@ur . ""@ur . "اقرباء پروری اہلیت سے قطع نظر رشتہ داروں سے ترجيحی سلوک ہے۔"@ur . ""@ur . "احباب پروری پرانے دوستوں کی جانبداری ہے خاص طور پر ان کو اعلی اختیارات کے عہدوں پر فائز کرنا۔"@ur . "سارقیت, سرقہ حکومت یا حکومتِ سرقی سیاسی اور حکومتی بدعنوانی کی ایک قسم ہے جس میں حکومت اپنے حکام کی ذاتی دولت اور سیاسی طاقت میں اضافہ کے لئے عوام پر بڑے پیمانے پر اخراجات کا بوجھ ڈالتی ہے۔"@ur . "ملاپورم بھارت کی ریاست کیرالا کے ضلع ملاپورم کا پایۂ تخت ہے۔"@ur . "معاشیات بدعنوانی معاشیات کا تجزیہ کرنے کے لئے بدعنوان اقتصادی طریقہ کار کا استعمال ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "سیاسی بدنامی سیاسی بدعنوانی کی ایک قسم ہے جس میں سیاسی بدعنوانی بے نقاب ہو کر حکومتی رسوائی کا سبب بنتی ہے۔"@ur . "کھوہ کھاتہ مکالمانہ طور پر ایک امدادی مالیاتی اکاؤنٹ (auxiliary monetary account) یا اندوختہ احتیاطی (reserve fund) ہے جس کا استعمال بدعنوان معاملات کے تناظر میں ہوتا ہے۔"@ur . "انتخابی دھوکہ دہی انتخابات کے عمل کے ساتھ غیر قانونی مداخلت ہے. دھوکہ دہی کے کارروائیوں میں ووٹ شماری پر اثر انداز ہونا اور پسندیدہ انتخابی نتائج کا حصول ہے۔"@ur . "سیاسی بدعنوانی ناجایز ذاتی فوائد کے لئے حکومت کے اہلکاروں کا طاقت کا غلط استعمال ہے۔"@ur . "اصول کافی asoj akofi"@ur . "عالمی تقابلی روداد (global competitiveness report - gcr) ورلڈ اکنامک فورم (world economic forum) کی جانب سے شائع کردہ سالانہ روداد (report) ہے۔ پہلی روداد 1979 میں شائع ہوئی۔ 2011-2012 کی روداد 142 بڑی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "آبادیات آبادی خصوصیات"@ur . "بارش کا قطره جو سمندر په تیرتی سیپی کے منه میں چلا جاے"@ur . ""@ur . "مشعر آزادی صحافت ممالک کی سالانہ درجہ بندی ہے جسے رپورٹرز وید آوٹ بارڈرز (reporters without borders) مرتب اور شائع کرتی ہے۔ یہ رپورٹ ایک سوالنامے پر مبنی جسے رپورٹرز وید آوٹ بارڈرز مختلف ممالک میں اپنی ساتھی تنظیموں کو بھیجتی ہے۔"@ur . "  آراد (87)   جزوی آزاد (60)   غیر آزاد (47)]] دنیا میں آزادی (freedom in the world) فریڈم ہاؤس کی جانب سے کیا جانے والا سالانہ جائزہ (survey) اور روداد (report) ہے جس میں درجہ جمہوریت اور سیاسی آزادی کی پیمائش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔"@ur . "قومی طاقت شمار خام ملکی پیداوار، دفاعی اخراجات، آبادی اور طرزیات کا مشعر ماحاصل ہے۔ گوگل پبلک ڈیٹا ایکسپلورر (google public data explorer) ان اقدار اور متغیرات کا تعین اور پیشن گوئی کرتا ہے۔"@ur . "یہ خود مختار ریاستوں اور خطوں کی ایک فہرست بلحاظ کاربن دو اکسید (‎carbon dioxide) ہے. ان اعداد و شمار کو امریکی محکمہ توانائی (united states department of energy) اور کاربن ڈائی آکسائڈ انفارمیشن اینالیسس سینٹر (carbon dioxide information analysis center) نے جمع کیا۔"@ur . "مشعر ماحولیاتی کارکردگی (environmental performance index) ایک طریقہ ہے جس سے ایک ملک کی ماحولیاتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ اخراج کاربن دو اکسید فی کس 2008 سے 1990 تک ہے۔"@ur . "جزائر کیمن (cayman islands) مغربی کیریبین میں واقع ایک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے."@ur . "غلہ گندم چاول اور مکئی وغیرہ پر مشتمل فصلوں کو مراد لیا جاتا ہے۔"@ur . "کورل سمندری جزائر علاقہ (coral sea islands) کورل سمندر میں چھوٹے اور زیادہ تر غیر آباد جزائر کا ایک گروپ ہے. کورل جزائر ایک چھوٹے organism کورل کے ڈھانچے اور کھال سے مل کر بنتے ہیں۔ ان کی بناوٹ میں صدیاں لگ جاتی ہیں۔یہ جزیرے کچھ کلومیٹر سے لے کر ایکڑوں پر پھیلے ہوتے ہیں۔ ان جزیروں پر ناریل کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں۔جزیروں کی ساحلی مٹی سفید ہوتی ہے۔ زیادہ تر کورل جزائر بحر اوقیانوس میں ہیں۔"@ur . "یہ مضمون ممالک کی ساحلی لمبائی (کلومیٹر) کی دو کی فہرستوں پر مشتمل ہے. دی ورلڈ فیکٹ بک (the world factbook) ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (world resources institute) ساحلی لمبائی صفر ظاہر کرتی ہے کہ ملک دوسرے ممالک سے گھرا ہوا ہے۔"@ur . "جزیرہ کرسمس بحر ہند میں آسٹریلیا کا ایک علاقہ ہے۔"@ur . "امریکی ساموا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ایک علاقہ ہے۔"@ur . "جزائر کک جنوبی بحر الکاہل میں ایک پارلیمانی جمہوریت ہے۔اس کا صدر مقام آواریا ہے۔"@ur . "جزیرہ ہرڈ و جزائر مکڈونلڈڈ (Heard and McDonald Islands) ایک آسٹریلوی بنجر انٹارکٹک جزائر کا گروپ ہیں۔"@ur . "جان ماین جزیرہ (Jan Mayen) بحر منجمد شمالی میں ناروے کا ایک آتش فشاں جزیرہ ہے۔"@ur . "ایکروتیری و دیکیلیا برطانوی کے زیر انتظام قبرص کے قریب دو سمندر پار علاقے ہیں۔"@ur . "سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا برطانوی سمندر پار علاقے ہیں۔ یہ جزائر جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ہیں۔"@ur . "جزائر بعید بحر الکاہل قومی سمندری یادگار ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے جزائر کا ایک گروپ ہے۔"@ur . "جزائر ایشمور و کارٹیر (ashmore and cartier islands) بحر ہند میں آسٹریلیا کے جزائر کے دو گروپوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "مغز یا گِری کچھ پودوں کے ناشگفتہ پھلوں کے بیج کو کہتے ہیں۔"@ur . "انگویلا (anguilla) کیریبین میں ایک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے۔ اس کا صدر مقام دی ویلی ہے۔"@ur . "جزائر پٹکیرن (Pitcairn Island) جنوبی بحر اوقیانوس میں چار آتشفشانی جزائر کا ایک گروپ ہے۔اس کا صدر مقام ایڈمز ٹاؤن ہے۔"@ur . "جزیرہ نارفوک (norfolk island) بحر اوقیانوس میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کے درمیان واقع ہے"@ur . "ہندسہ میں متناسق نظام ایک ایسا نظام ہے جو ایک خاص سمت متعین کرنے کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ اعداد استعمال کرتا ہے۔"@ur . "جزیرہ بووہ بحر اوقیانوس میں واقع ناروے کا ایک جزیرہ ہے۔"@ur . "ریاضیاتی ثبوت ایک ریاضیاتی اصطلاح ہے۔"@ur . "پیچ، چوڑی دار میخ یا چوڑی دار کیل دھات سے بنی ہوئی ایک چوڑی دار کیل نما چیز ہوتی ہے جو چیزوں کے آپس میں جوڑنے کا کام آتی ہے۔ اس کے ایک سرا چوڑی دار اور نوکیلا ہوتا ہے۔"@ur . "تناظر دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "اطلاعات عام معنوں میں رموز کا ایک ایسا سلسلہ ہے جو ایک پیغام کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔"@ur . "ویک جزیرہ (Wake Island) شمالی بحر اوقیانوس میں ایک جزیرہ ہے."@ur . "جزیرہ کلپرٹن (Clipperton Island) مشرقی بحر اوقیانوس میں ایک 9 مربع کلومیٹر (3.5 مربع میل) جزیرہ ہے۔"@ur . "جزائر کوکوس جنہیں جزائر کیلنگ بھی کہا جاتا ہے بحر ہند میں واقع آسٹریلیا کا ایک علاقہ ہیں۔ ان کا رقبہ 14 مربع کلومیڑ ہے۔"@ur . "جزیرہ ناواسا کیریبین سمندر میں ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے۔"@ur . "سینٹ بارتھیملے فرانس کا ایک سمندر پار ہے۔ یہ کیریبین جزائر میں ہے۔"@ur . "یہ ان ممالک کی فہرست ہے جہان اسلام لوگوں کا اکثریتی مذہب ہے۔ جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے ان ممالک کو اکثر مسلم دنیا کا نام دیا جاتا ہے۔"@ur . "جنوبی جارجیا و جزائر جنوبی سینڈوچ (south georgia and the south sandwich islands) جنوبی بحر اوقیانوس میں ایک برطانوی سمندر پار علاقہ ہے."@ur . "یہ خلفاء کی ایک فہرست ہے."@ur . "حفری ایندھن سے مراد ایسا ایندھن ہے جو قدرتی عملیت سے حاصل ہوتا ہے۔"@ur . "قابل تجدید توانائی سے مراد ایسی توانائی ہے جو مختلف قدرتی ذرائع مثلا سورج کی روشنی، ہوا بارش اور لہروں وغیرہ سے حاصل ہوتی ہے۔"@ur . "زلاتان ابراھیموویچ (zlatan ibrahimović) ایک سویڈش پیشہ ورانہ فوٹبالر ہے جو بطور اسٹرائیکر لیگ 1 کلب پیرس سینٹ جرمین (ligue 1 club paris saint-germain) اور سویڈش قومی ٹیم میں بھی بطور کپتان کھیلتا ہے۔"@ur . "تانکرید، کا تعلق ایک مجوسی قوم سے تھا۔ یہ پہلی صلیبی جنگ میں مجوسی قوم کا سپہ سالار تھا۔ اس کا نام اس کے پر دادا کے نام پر رکھا گیا تھا، جس کی وجہ سے دونوں تانکرید کا شاہی خاندانی نسب ہتفیل ھا سے جا ملتا ہے۔"@ur . "مسعود اوزیل (mesut Özil) ایک جرمن فوٹبالر ہے جو ہسپانوی لا لیگا انجمن ریال میدرد کے لئے اور جرمنی کی قومی کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "کریم مصطفی بنزیما (karim mostafa benzema) ایک فرانسیسی بین الاقوامی فوٹبالر ہے جو ہسپانوی کلب ریال میدرد کے لئے کھیلتا ہے."@ur . "ایرک ابیدال (Éric Abidal) (اسلامی نام بلال) ایک فرانسیسی فوٹبالر ہے جو ایف سی بارسلونا کے لئے دفاعی مقام پر کھیلتا ہے۔ اپنے کیرئر میں وہ بنیادی طور پر لیون اور بارسلونا کے لئے کھیلا ہے۔ ابیدال نے دو ورلڈ کپ میں اپنی قوم کی نمائندگی کی ہے - یورو 2008 میں بھی ابیدال قومی ٹیم کا حصہ تھا۔"@ur . "بھارتی معیاری وقت بھارت گیر سطح پر مستعمل منطقۂ وقت ہے۔ جو گرینویچ وقت سے 5.30 گھنٹے آگے ہے۔"@ur . "ہند-ایرانی زمرۂ السنہ ، ہند-یورپی خاندانِ السنہ کی سب سے مشرقی شاخ ہے۔ اس میں تین لسانی زمرے ہوتے ہیں۔ ہند-ایرانی ایرانی نورستانی ہند-ایرانی زبانیں آریائی زبانوں کے نام سے بھی معروف ہیں۔"@ur . "فرانک ریبری (franck ribéry) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی بین الاقوامی فوٹبالر جو جرمن کلب بائرن میونخ اور فرانس کی قومی ٹیم میں کھیلتا ہے۔ زین الدین زیدان نے ریبری کو \"فرانسیسی فٹ بال کا جوہر\" کہا۔"@ur . "یہ قدیم ہند ایرانی زبان تھی جو معدوم ہو چکی ہے۔ ہند ایرانی لسانی خاندان کے تمام زبانیں اس سے پیدا ہوئیں۔"@ur . "ہند-آریائی زبانیں ہند-یورپی خاندانِ السنہ کی ہند-ایرانی شاخ کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ یہ اِنڈک کے نام سے بھی معروف ہے۔ ہند-یورپی زبانیں بولنے والوں کا نصف حصہ ہند-آریائی زبانیں بولتا ہے یعنی 1.5 ارب ۔ اردو اس لسانی شاخ کی سب سے بڑی زبان ہے۔"@ur . "سامی خضیرہ (sami khedira) (جرمن تلفظ) ایک جرمن فوٹبالر ہے جو ریال میدرد اور جرمن قومی ٹیم کے لئے کھیلتا ہے۔ خضیرہ شٹوٹگارٹ سے ریال میدرد میں ۲۰۱۰ میں منتقل ہوا۔"@ur . "ابراهیم آفیلای (ibrahim afellay) ایک ڈچ پیشہ ور فوٹبالر جو بطور اٹیکینگ مڈفیلڈر ایف سی بارسلونا کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "کیوکس ایک مفت اور آزاد مصدر برنامج ہے جو جالبین پر موجود مواد کو پڑھنے اور بالخصوص ویکیپیڈیا کی ورق گردانی کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ پڑھنے کے لیے جالبین سے رابطہ ضروری نہیں۔ مزید اس برنامج میں کسی قسم کی پیچیدہ ترتیبات اور کھاتہ سازی کی بھی ضرورت نہیں۔ محض جس ویکیپیڈیا کو پڑھنا ہو اس کا نسخہ زیراثقال (ڈاؤنلوڈ) کرلیں اور بغیر جالبینی رابطہ کے پڑھنا شروع کریں۔"@ur . "سیدو کیٹا (seydou keita) مالی فوٹبالر ہے جو چین سپر لیگ میں دالیان اربن فٹ بال کلب کے لئےکھیلتا ہے."@ur . "حمید آلتین‌توپ (hamit altıntop) (ترکی تلفظ) جرمنی میں پیدا ہوا ترک پیشہ ورانہ فوٹبالر ہے."@ur . "نوری شاهین (Nuri Şahin) (ترکی تلفظ) ایک ترکی فوٹبالر ہے جو ہسپانوی کلب ریال میدرد میں لا لیگا میں اور ترکی کی قومی ٹیم میں بطور مڈفیلڈر کھیلتا ہے۔"@ur . "لاسانا دیارا (lassana diarra) ایک فرانسیسی فوٹبالر ہے جو ریال میدرد کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "سمیر نصری (samir nasri) ایک فرانسیسی بین الاقوامی فوٹبالر جو انگلش کلب مانچسٹر سٹی کے لیے کھیلتا ہے۔"@ur . "ادین ژکو (edin džeko) (بوسنیائی تلفظ) بوسنیائی فوٹبالر جو پریمیئر لیگ میں مانچسٹر سٹی اور بوسنیا و ہرزیگووینا کی قومی ٹیم کے لئے اسٹرائیکر کے طور پر کھیلتا ہے۔"@ur . "یحیی تورے (yaya touré) ایک فوٹبالر ہے جس کا تعلق کوت داوواغ سے ہے۔ یحیی تورے پریمیئر لیگ، مانچسٹر سٹی کے لئے مڈفیلڈر کے طور پر کھیلتا ہےاس کے علاوہ وہ اور کوت داوواغ کی قومی ٹیم کا حصہ بھی ہے۔"@ur . "کولو تورے (kolo touré) ایک فٹبالر ہے جس کا تعلق کوت داوواغ سے ہے۔ یحیی تورے پریمیئر لیگ، مانچسٹر سٹی کے لئے مڈفیلڈر کے طور پر کھیلتا ہےاس کے علاوہ وہ اور کوت داوواغ کی قومی ٹیم کا حصہ بھی ہے۔"@ur . "ریاضی میں برنولی اعداد ایسا متوالیہ ہے جس کا نظریۂ عدد سے بہت گہرا تعلق ہے۔ پہلے کچھ برنولی اعداد مندرجہ ذیل ہیں۔ اگر لیا جائے تو اسے پہلے برنولی اعداد کہتے ہیں اور اگر لیا جائے تو اسے دوسرے برنولی اعداد کہتے ہیں۔ اس ایک فرق کے علاوہ پہلے اور دوسرے برنولی اعداد یکساں ہیں۔ برنولی اعداد سوئس ریاضی دان جیکب برنولی نے دریافت کیے تھے جس کی وجہ سے اس کا نام برنولی اعداد پڑا۔ یہ اعداد ایک جاپانی ریاضی دان سیکی کووا نے بھی دریافت کیے تھے مگر اس کے دریافت اس کے انتقال کے بعد 1712ء میں شائع ہوئی۔ برنولی کی دریافت بھی اس کے وفات کے بعد 1713ء میں شائع ہوئی۔ ایڈا لاولیس نے 1842ء میں پہلا پروگرام برنولی اعدا معلوم کرنے کا بنایا اس طرح ان اعداد کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ شمارندہ (Computer) کا پہلا پروگرام ان اعداد کو معلوم کرنے کا بنایا گیا۔"@ur . "نیکولا آنلکا (nicolas anelka) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی فوٹبالر ہے جو اس وقت بطور کھلاڑی اور اسسٹنٹ مینیجر شنگھائی شینھوا میں خدمات سر انجام دے رہا ہے۔"@ur . "اسلام فیروز (islam feruz) ایک سکاٹش فوٹبالر ہے جو انگریزی پریمیئر لیگ میں چیلسی کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "سالومون کالو (salomon armand magloire kalou) بین الاقوامی فوٹبالر ہے جس کا تعلق کوت داوواغ سے ہے۔ سالومون کالو للی کے لئے مڈفیلڈر کے طور پر کھیلتا ہے۔"@ur . "آرمنڈ ترورے (armand traoré) ایک فوٹبالر ہے جو کویںس پارک رینجرز کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "باکاری سانا (bacary sagna) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی فوٹبالر جو آرسنل فرانسیسی قومی فٹ بال ٹیم کے لیے کھیلتا ہے۔ باکاری سانا کا شمار دنیا کے بااثر مسلمانوں میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "واسیریکی ابو دیابی (vassiriki abou diaby) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی فوٹبالر جو پریمیئر لیگ میں انگریزی کلب آرسنل اور فرانس کی قومی ٹیم کے لیے کھیلتا ہے۔ ابو دیابی کے آباؤ اجداد کا تعلق کوت داوواغ سے ہے اور وہ ایک باعمل مسلمان ہے۔"@ur . "ناصر بارازيت (nacer barazite) ایک ڈچ فوٹبالر ہے جو موناکو کے لئے کھیلتا ہے."@ur . "مروان شماخ (marouane chamakh) مراکش کا فوٹبالر ہے جو اسٹرائیکر کے طور پر پریمیئر لیگ میں انگلش کلب آرسنل اور مراکش کی قومی ٹیم کے لئے کھیلتا ہے."@ur . "یوهان ڈیجورو (johan djourou) کوت داوواغ میں پیدا ہوا سوئس بین الاقوامی فوٹبالر ہے جو آرسنل کے لیے کھیلتا ہے."@ur . "روم بن سماحیر، پورا نام روم بن سماحیر بن ہوبا بن علقان بن عیصو بن اسحق علیہ السلام بن ابراہیم علیہ السلام۔ آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔ آپ کے والد کا نام سماحیر بن ہوبا ہے۔ آپ کے نام کی بنا پر روم شہر کا نام پڑا۔ آپ کے بیٹے کا نام جالیوس اصفر ابن روم تھا۔ آپ کا بیٹا روم کا پہلا بادشاہ تھا۔ اس نے ۲۲ سال حکومت کی۔"@ur . "یونان بن یافث، پورا نام یونان بن یافث بن نوح علیہ السلام۔ آپ یافث بن نوح علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت نوح علیہ السلام کے پوتے تھے۔ آپ کے نام ہی کی وجہ سے یونان ملک کا نام پڑا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کے ایک بیٹے، جس کا نام بطلیموس نے القانون میں فیلفوس بتایا ہے، یونان ملک کا پہلا بادشاہ بنا اور اپنی سلطنت کا نام یونان رکھا۔ آپ کے بیٹے کی بنائی ہوئی سلطنت کا شمار دنیا میں بنائی جانے والی شروعات کی سلطنتوں میں ہوتا ہے۔ بطلیموس نے مزید لکھا ہے کہ فیلفوس ایک جابر اور سرکش آدمی تھا اور اس نے سات سال کی بادشاہت کی۔"@ur . "تییری دانیال آنری (thierry daniel henry) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی فوٹبالر ہے جو میجر لیگ ساکر میں نیویارک ریڈ بلز کے لئے بطور اسٹرائیکر کھیلتا ہے۔"@ur . "تعارف[ترمیم] تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان ایک اسلامی تحریک ہے۔ جو اسلام کے استحکام کے لئے کام کر رہی ہے."@ur . "آرسنل فٹبال کلب ایک انگریزی پریمیئر لیگ فٹبال انجمن ہے جو لندن میں واقع ہے۔"@ur . "جووینٹیس فٹبال کلب ایک پیشہ ور اطالوی ایسوسی ایشن فٹبال انجمن ہے جو ٹیورن، اطالیہ میں واقع ہے۔"@ur . "یہ ضلع ہری پور کے اندر واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔ اس میں تقریباً ۱۲۰ کے لگ بھگ گھر آباد ہیں۔ یہ بہت ہے خوبصورت سا گاؤں ہے۔ یہ ہری پور شہر سے ۱۵ کلو میٹر پیچے ہے۔ اور اسلام آباد سے۸۳ اور ضلع راولپنڈی سے ۶۳ کلو میٹر دور مغرب کی طرف واقع ہے۔ یہ علاقہ عام طور پر بارانی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہاں پر گندم،مکئ،اور مٹر کی کاشت اور پیداوار پڑے وسیع پیمانے پر ہوتی ہے۔ علاقے کی معزز شخصیات اس گاؤں لی معزز شخصیات یہ ہیں اللہ داد مرحوم،فضل الہی مرحوم،ملک مظفر مرحوم،قاضی اسلم مرحوم"@ur . "آمنہ شیخ پاکستانی اداکارہ ہیں جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔ وہ امریکی شہر نیویارک میں پیدا ہوئیں۔"@ur . "بدیہی اور واضح ہے کہ دین اسلام کی تبلیغ کرنا اور لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دینا تبلیغ کی توانائی رکھنے والے ہر مسلمان پر واجب ہے ـ خاص کر چونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت اور طریقہ کار ــــ جو اخلاق کا نمونہ اور اسلامی کے آداب، اصول اور پروگرام ہے ـــــ اس موضوع کی سب سے بڑی دلیل ہے ـ کیا اسلام کی تبلیغ اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو معرفی کرنے کے لئے کوئی محدود شکل و صورت معین ہے، جیسے تقریر، خطبے اور گفتگو؟ کیا دوسرے طریقوں، جیسے، غنا موسیقی اور سنگیت کے ذریعہ اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو لوگوں میں معرفی نہیں کیا جاسکتا ہے؟ خاص کر آج کی دینا میں جبکہ موسیقی فلم اور صدا اور تصویر (light and sound) تبلیغ کے موثر عوامل ہیں؟ اجمالی جواب : عام طور پر اسلام اور خاص طور پر سیرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تبلیغ سب سے اہم مسائل میں سے ہے کہ ان کی حکمت عملی اور طریقہ کار کے بارے میں غور کیا جاناچاہئے ـ البتہ اس سلسلہ میں بعض مسائل ایسے ہیں جن کی طرف توجہ کی جانی جاہئے: 1ـ دین اسلام اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کا حق ہونا اس امر کا سبب نہیں بن سکتا ہے کہ غیر شرعی راہ سے ان کی تبلیغ کی جائے ـ اسلام کے مطابق مقصد وسیلہ کی توجیہ نہیں کرسکتا ہے، کیونکہ یہ میکیاولی طریقہ کار ہے ـ ان کے مطابق انسان اپنے مقصد کے لئے ہر وسیلہ اور ذرائع سے استفادہ کرسکتا ہے ـ جبکہ اسلام کے مطابق یہ طریقہ کار قابل قبول نہیں ہے ـ اس بنا پر یہ صیحح نہیں ہے، جو چیزیں دین کی بلند قدروں کی مخالف ہوں ان ہی سے قدروں کی ترویج کے لئے استفایہ کیا جائے ـ 2ـ اس کے علاوہ جب ہم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت اور طریقہ کار پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ صیحح وسائل اور طریقہ کار سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں خاص اہتمام کرتے تھے، جس طرح وہ بلند مقاصد اور پاک افکار کے بارے میں اہتمام کرتے تھے ـ اس لحاظ سے، جائز نہیں ہے کہ ہم غنا اور حرام موسیقی کے ذریعہ دین کی تبلیغ اور ترویج کریں ـ لیکن اگر فلمیں، تصاویر اور سنگیت وغیرہ شرع کے خلاف نہ ہوں تو اسلام کی تبلیغ کے لئے ان سے استفادہ کرنا کوئی حرج نہیں ہے، اس کے علاوہ جائز نہیں ہے ـ بہرحال دین اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کی تبلیغ کے بہت سے حلال اور جائز طریقے موجود ہیں، کیونکہ اسلام نے دین کی تبلیغ و ترویج کو کسی خاص طریقہ کار تک محدود نہیں کیا ہے، بلکہ اس کام کے لئے قانون و ضابطہ ــــ کہ وہی شریعت کے مطابق ہونا ہے ــــ معرفی کیا ہے ـ اس بنا پر جو بھی طریقہ کار اور وسیلہ اس اصول (شریعت کے مطابق ہونا) کے موافق ہو، اس سے اپنے مقاصد کی راہ میں استفادہ کیا جاسکتا ہےـ تفصیلی جواب : واضح ہے کہ عام طور پر دین اور خاص طور پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت اور طریقہ کار، کی تبلیغ ــــ جو قدروں، اخلاق، صیحح سلوک اور بلند مضامین پر مشتمل ہے ــــ سب سے اہم مسائل میں سے ہیں کہ مناسب ہے کہ ایک مسلمان کو اس کے بارے میں غور و فکر کر کے ان قدروں کو روئے زمین پر نافذ کرنے کے لئے کو شش کرنی چاہئےـ لیکن قابل توجہ نکتہ، کہ جس سے غفلت نہیں کی جانی چاہئے، وہ یہ ہے کہ ان بلند مقاصد کو نافذ کرنے اور ان قدروں کی تبلیغ کرنے اور انھیں لوگوں تک پہنچانے کے سلسلہ میں ان طریقوں سے استفادہ کیا جانا چاہئے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقاصد کے ہم آہنگ ہوںـ مثال کے طور پر، اگر ہم سیاست کے مانند ایک مفہوم کو مد نظر رکھیں، میکاولی نظریہ کے مطابق اس مفہوم (سیاست) کی تعریف یہ ہے :\"سیاست، حکومت کو جاری رکھنے کے لئے حکام کے ہاتھـ میں ایک مدیریت و تخصص ہے، جس راہ سے بھی اس پر عملی جامہ پہنا یا جائے ـ\"[1 1] بعض نے سیاست کی یوں تعریف کی ہے: \"سیاست، انسانوں پر حکومت کرنے کا ایک دھوکہ اور فریب ہے ـ\"[2 2] مذکورہ تعریفوں کے مطابق اور ان کی نظر میں مقصد تک پہنچنے کے لئے ہر ذریعہ اور وسیلہ سے استفادہ کرنا جائز ہے ـ لیکن جب ہم اسلام کے مطابق سیاست کی تعریف پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ سیاست، قوم، ملک کے مختلف شعیوں کا نظم و انتظام چلانے اور تدبیر کے معنی میں تعریف کی گئی ہے ـ[3 3] لہذا اس میں کوئی شک و شبہہ نہیں ہے کہ جب ایک مسلمان اس مفہوم پر غور و فکر کرے، تو جس چیز کو وہ پائے وہ اسلامی قدروں کی رعایت کرنا ہے، کیونکہ قدروں کے ذریعہ قوم کی حیثیت بہترین صورت میں محقق ہوتی ہے ـ اسلام کی نظر میں صیحح نہیں ہے کہ ہم صرف ٹیکنالوجی میں ترقی کا اہتمام کریں یا صرف اقتصادی اور مادی ترقی کی فکر میں رہیں لیکن قدروں سے غافل رہیں اور خیال کریں کہ صرف اقتصادی اور مادی ترقی سے قوم و مملکت کا نظم و انتظام چلا یا جاسکتا ہے ـ اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت میں مادی و معنوی مقاصد تک پہنچنے کی راہوں اور طریقوں کے جائز اور مطابق شرع ہونے کی زبردست تاکید کی گئی ہے ـ اس سلسلہ میں ارشاد الٰہی ہے: \" \"اے داود ہم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنایا ہے، لہذا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھـ فیصلہ کرو اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ وہ راہ خدا سے منحرف کردیں ـ بیشک جو لوگ راہ خدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے کہ انھوں نے روز حساب کو یکسر نظرانداز کردیا ہے ـ\"[4 4] یہ آیہ شریفہ اس بات کی تاکید اور سفارش کرتی ہے کہ حق پر حکم کیجئے اورنفسانی خواہشات کا اتباع نہ کیجئے، کیونکہ حق کی پیروی کرنا اور نفسانی خوہشات سےدوری اختیار کرنا، الٰہی تعلیمات اور انبیاء علیہم السلام کی رسالت کے موافق ہے، نہ دھوکہ اور فریب کے ـ اسی طرح جب ہم سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اسی طریقہ کار اور نمونہ پر عمل کیا گیا ہے ـ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت نقل کی گئی ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا :\"کوئی ایسا مسلمان نہیں ہے، جو مسلمانوں کے امور کو اپنے ہاتھـ میں لینے کے بعد اگر ان کےساتھـ فریب اور دھوکہ دہی سے کام لے تو خداوند متعال اس پر بہشت حرام قرار دیتا ہے \"ـ[5 5] مذکورہ مطالب سےیہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ جس قدر ہم دین کی ترویج اور اس کی نشر و اشاعت کے فکر مند ہیں، سزاوار ہے کہ اسی قدر ہمیں ان راہوں اور طریقہ کار پر بھی غور کرنا چاہئے جن کو ہم دین کی نشرواشاعت کے لئے اختیار کرتے ہیں، کہ کیا یہ راہ اور طریقہ کار اسلام کے مطابق صیحح اور مشروع ہے یا نہیں! کلینی (رح) امام صادق عیلہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت (ع) نے فرمایا: \"حلال محمد (ص) حلال ہے قیامت تک اور حرام محمد (ص)، حرام ہے قیامت کے دن تک، اس کے علاوہ کچھـ نہیں ہے اور کچھـ نہیں ہوگا ـ\"[6 6] یہاں پر ہم، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی طرف سے قدروں کو اہمیت دینے اور فریب و دھوکہ دہی سے پرہیز کرنے کی تاکید کے چند نمونے پیش کرتے ہیں : 1ـ عبداللہ بن ابی سرح کے مقابلہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رد عمل: مشہور ہے کہ عبد اللہ بن ابی سرح مسمان تھا اور ایک ایسے کام کا مرتکب ہوا جس کے سبب وہ مرتد ہوا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا خون بہانا جائز قرار دیا، وہ عثمان کا دودھ شریک بھائی تھا، اس لئے عثمان نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر مداخلت کرکے اسے معاف کرانا چاہا ـ عثمان اپنے اس بھائی کے ہمراہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مخاطب ہوکر کہا : یہ شخص (عبد اللہ بن سعد) میرا دودھ کا شریک بھائی ہے ـ اس کی ماں نے میرے حق میں مہربانی کی ہے، جب ہم بچے تھے، تو ہمیں اپنی آغوش میں لیتی تھیں اور ..... "@ur . "کبیر الوسیط سے مراد ایسی وسیطی طرزیات ہیں جو ابلاغ عامہ کی بدولت سامعین تک رسائی حاصل کرتی ہیں۔"@ur . "آغا طالش (وفات 19 فروری 1998ء) ایک مشہور پاکستانی اداکار تھے۔ ان کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا وہ لدھیانہ بھارت میں پیدا ہوئے۔"@ur . "ایہین سویٹزر لینڈ کا شہر جو بازیل کے قریب واقع ہے۔ یہ سویٹزرلینڈ جس نے سیاست کے لیے ایک عورت کو 1958ء میں منتخب کیا۔ مارچ 2012ء تک شہر کی آبادی 20،763 اور رقبہ تقریبا 4 مربع میل (10 مربع کلومیٹر) ہے۔"@ur . "امالہ گر، لچھا، گولہ یا معمل ایک برقی آلہ ہے جو توانائی کو یکجا کرتا ہے۔"@ur . "حضرت معروف کرخی: آپ آٹھويں امام(امام علی رضا علیہ السلام)کے خاص صحابی تھے۔"@ur . "برنولی خاندان بیلجیم کے شہر آنٹورپ سے سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں آکر آباد ہوا۔ لیون برنولی آنٹورپ میں ڈاکٹر تھا اس وقت آنٹورپ ھسپانوی اسپین میں شامل تھا۔ اس کا 1570ء میں انتقال ہو گیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا ھسپانوی ظلم و ستم سے بچنے کے لیے فرینکفرٹ چلا گیا اور وہیں مقیم ہو گیا۔ اس کا پوتا جس کا بھی نام جیکب تھا سویٹزر لینڈ چلا گیا اور وہاں کی شہریت لے لی۔ اس کا بیٹا نکولس جو کہ لیون کا پڑ پوتا تھا کے تین بیٹے تھے۔ جیکب برنولی مشہور ریاضی دان برنولی عدد اسی کے نام سے وابستہ ہے۔ نکولس برنولی مصور جون برنولی مشہور ریاضی دان ان کے علاوہ بھی برنولی خاندان میں بہت مشہور فنکار، سائنس دان اور ریاضی دان گزرے ہیں۔ نکولس برنولی اول ریاضی دان اور نکولس برنولی کا بیٹا نکولس برنولی دوم ریاضی دان اور جون برنولی کا بیٹا ڈینیال برنولی ریاضی دان اور جون برنولی کا بیٹا جون برنولی دوم ریاضی دان، طبیعیات دان اوار جون برنولی کا بیٹا جون برنولی سوم ماہر فلکیات اور ریاضی دان جون برنولی دوم کا بیٹا جیکب برنولی دوم ریاضی دان، طبیعیات دان اور جون برنولی دوم کا بیٹا"@ur . "نکولس برنولی دوم برنولی خاندان کا ایک مشہور ریاضی دان جو کم سنی میں ہی وفات پاگیا۔ وہ سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں 6 فروری 1695ء کو اس زمانہ کے چوٹی کے ریاضی دان جون برنولی کے گھر پیدا ہوا۔ اس نے منحنی (curve) تفرقی مساوات (differential equation) اور احتمال (probability) پر کام کیا۔ وہ مشہور ریاضی دان لیونہارڈ اویلر کا دوست تھا اور اس نے سيالی حرکيات (fluid dynamics) پر بھی کام کیا تھا۔ اس نے اپنے بڑے بھائی ڈینیال برنولی سے ریاضی سیکھی۔ اسے کم عمری میں ہی مختلف زبانوں پر دسترس حاصل ہوگئی تھی۔ اس نے 13 سال کی عمر سے ہی جامعہ بازیل میں قانون اور ریاضی پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ 1711ء میں اس نے فلسفہ میں ماسٹر کیا اور 1715ء میں اس نے قانون میں علمائی (doctorate) کیا۔ اس نے اپنے باپ کی بھی بہت سے کاموں میں مدد کی۔ 1725ء میں وہ اپنے بھائی ڈینیال کے ساتھ اٹلی اور فرانس گیا۔ وہ عظیم پیٹر کی دعوت پر سینٹ پیٹرز برگ روس اپنے بھائی کے ساتھ گیا جہاں آٹھ مہینے بعد ہی بخار سے اس کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں اس کی جگہ کو لیونہارڈ اویلر نے پر کیا۔"@ur . ""@ur . "اصطباغ کا مطلب وہ مسلمان جو ہسپانیہ میں رہتے تھے اور جنھیں زبردستی عیسائی بنایا گیا ہو اور بنانے کی کوشش کی گئی ہو۔"@ur . "جیکب برنولی ایک سوئس اور برنولی خاندان کا انتہائی نامور ریاضی دان تھا۔ وہ 27 دسمبر 1654ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ اپنے باپ کی خواہش پر اس نے الٰہیات پڑھی۔ مگر اپنے والدین کی خواہش کے برعکس اس نے ریاضی اور فلکیات بھی پڑھی۔ اس نے 1676ء سے 1682ء تک یورپ کا دورہ کیا اور سائنس اور ریاضی کی نئی دریافتوں کے متعلق آگاہی حاصل کی، جن میں رابرٹ بوائل اور رابرٹ ہک کی کاوشویں بھی شامل تھیں۔ گوٹفریڈ ویلہم لائبنیز سے خط و کتابت کے دوران اسے حسابان (calculus) سے واقفیت ہوئی۔ پھر اس نے اپنے بھائی جون برنولی کے ساتھ مل کر اسے مختلف جگہ استعمال کیا خاص طور پر 1696ء میں ماروائی منحنی (transcendental curves) پر شائع کیا گیا مقالہ میں اس کا استعمال کیا۔ 1690ء میں جیکب برنولی پہلا شخص تھا جس نے جداشدہ تفرقی مساوات (separable differential equations) کو حل کا طریقہ دریافت کیا۔ 1682ء میں اس نے واپس بازیل آکر ریاضی اور سائنس کے اسکول کی بنیاد رکھی۔ وہ جامعہ بازیل میں 1687ء میں ریاضی کا استاد بنا اور اپنی باقی زندگی وہیں پڑھاتے ہوئے گزاری۔"@ur . "الفاظ \"خاقان \" اور \"خان\" کو موجودہ دور میں واضح طور پر فرق کیا جاتا ہے، تاہم تاریخی اعتبار سے وہ دونوں ایک ہی تھے- خاقان کا مطلب \"خانوں کے خان\" یعنی شہنشاہ ہے-"@ur . "مغول سلطنت تیرھویں اور چودھویں صدیوں میں ایشیاء میں قائم کی گئی- یہ سلطنت مشرقی یورپ تک پھیلی ہوئی تھی- 1206 ء میں چنگیز خان نے اپنے آپ کو مغول قوم کا حاکم اعلان کیا-"@ur . "اوغوزخان اوزیعقوب (Oğuzhan Özyakup) ترکی فوٹبالر ہے جو ترکی سپر لیگ میں (Beşiktaş) کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "ایف سی بارسلونا (Futbol Club Barcelona) (کاٹالانين تلفظ: ایک فٹبال انجمن ہے جسے عام طور پر بارسلونا اور بارسا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ برشلونہ، کاطالنیا، ہسپانیہ میں واقع ہے۔"@ur . "پاپیس سیسی (papiss cissé) ایک سینیگالی فوٹبالر ہے جو نیو کیسل یونائیٹڈ اور سینیگال قومی ٹیم کے لئے بطور اسٹرائیکر کھیلتا ہے۔"@ur . "حاتم بن عرفہ (hatem ben arfa) (فرانسیسی تلفظ) ایک فرانسیسی فوٹبالر ہے جو پریمیئر لیگ میں انگلش کلب نیو کیسل یونائیٹڈ کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . ""@ur . "لہندا یا ہندکو زبانیں ہند۔آریائی خاندانِ السنہ کی ذیلی بولیاں ہیں جو جنوبی ایشیا میں بولی جاتی ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "CNG سے مراد compressed natural gas یعنی وہ قدرتی گیس ہے جسے دباو کے تحت رکھا گیا ہو۔ عام طور پر یہ دباو ہوا کے دباو سے 200 گنا زیادہ ہوتا ہے یعنی 200 atm ہوتا ہے۔ اسکے مقابلے میں کار کے ٹائر کے اندر ہوا کا دباو صرف 2 atm ہوتا ہے۔ سی این جی وہی گیس ہوتی ہے جو عام طور پر گھروں میں چولہا جلانے کے لیئے پائپ لائن سے آتی ہے اور پاکستان میں یہ سوئی گیس کہلاتی ہے۔ یہ میتھین پر مشتمل ہوتی ہے جسے کیمیاء میں CH4 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ پٹرول اور ڈیزل کے متبادل کے طور پر گاڑیوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان میں سی این جی کے اعداد و شمار کچھ یوں ہیں۔ قدرتی گیس کا صرف %7.2 سی این جی پر صرف ہوتا ہے۔ اگر ہفتے میں ساتوں دن سی این جی مہیا ہو تو بھی یہ %9.1 بنتا ہے۔ پورے ملک میں استعمال ہونے والی سی این جی ملک بھر میں ہونے والی گیس چوری سے کم ہے۔ اگر حکومت پاکستان گاڑیوں کے لیئے سی این جی مکمل طور پر بند کر دے اور اس طرح بچ جانے والی گیس سے بجلی بنائے تو 600 میگا واٹ بجلی بنے گی جو شارٹ فال کا صرف 8 فیصد ہے۔"@ur . "جیکب ہرمان ایک سوئس ریاضی دان ہے جو 16 جولائی 1678ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ اس نے قدیم آلاتیات (classical mechanics) پر کام کیا تھا۔ اس نے فورنومیا (Phoronomia) نامی کتاب لکھی تھی ' جو کہ آلاتیات (mechanics) کی ابتدائی کتابوں میں سے ایک ہے۔ اس نے ابتدائی تربیت جیکب برنولی سے حاصل کی اور 1701ء میں برلن اکادمی کا رکن بن گیا۔ 1707ء میں وہ پادوا اٹلی میں ریاضی کا سربراہ مقرر ہوا۔ 1713ء میں وہ فرینکفرٹ آڈر چلا گیا اور وہاں سے وہ 1724ء میں سینٹ پیٹرز برگ روس چلا گیا۔ 1731ء میں وہ واپس بازیل آگیا اور اخلاقیات اور قدرتی قوانین کا سربراہ بنا۔ وہ لیونہارڈ اویلر کا دور کا رشتہ دار بھی تھا۔ 11 جولائی 1733ء کو اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "نکولس برنولی برنولی خاندان کا ایک مشہور ریاضی دان تھا۔ وہ 21 اکتوبر 1687ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ وہ نکولس برنولی جو کہ مصور تھا، کا بیٹا تھا۔ اس نے جیکب برنولی سے جامعہ بازیل میں تربیت لی۔ اس نے نظریۂ احتمال (probability theory) میں علمائی (PhD) کیا۔ 1716ء میں اس نے جامعہ پادوا میں تفرقی مساوات (differential equation) پڑھانا شروع کر دیا۔ 1722ء میں وہ سویٹزر لینڈ واپس آگیا اور جامعہ بازیل میں منطق (logic) پڑھانا شروع کر دیا۔ 29 نومبر 1759ء کو بازیل میں اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "ایرانی زبانیں یا ایرانی لسانی گروہ ہند-یورپی خاندانِ السنہ کے ہند-ایرانی لسانی زمرے کی ذیلی شاخ ہے۔ ۱۵ تا ۲۰ ملین لوگ ایرانی زبانیں بولتے ہیں۔ ایرانی زبانوں کی تعداد ۸۷ ہے۔ ان میں فارسی 6.5 ملین ، پشتو کے 5 ملین کردش کے 1.8 ملین ، بلوچی کے 70 لاکھ اور لوری زبان کے 23 لاکھ مکلمین ہیں۔"@ur . "یہ لولی وڈ کے فلمی اور بعید نما اداکاروں اور اداکااؤں کی فہرست ہے۔ آ[ترمیم] آمنہ شیخ آغا طالش آمنہ حق آشا پوسلے ا[ترمیم] افتخار ٹھاکر الیاس کشمیری ایمان علی اظہار قاضی انجلین ملک انجمن انور سولنگی انور مقصود اشتیاق احمد سٹیج ارباز خان امان اللہ ایوب کھوسو ادیب افضل خان ریمبو احمد رشدی اکمل خان احسن خان البیلا ب[ترمیم] بابرہ شریف بابر علی بدر منیر بہروز سبزواری بشریٰ انصاری بشریٰ فرخ ث[ترمیم] ثمینہ پیرزادہ ثناء ج[ترمیم] جمال شاہ جمشید انصاری جاوید شیخ جواد بشیر جیا علی جگن کاظم ح[ترمیم] حمید شیخ حامد رانا حسنہ حبیب د[ترمیم] درپن دیبا دلدار پرویز بھٹی ر[ترمیم] رفیع خاور راحت کاظمی رنگیلا رانی راشد ناز راشد محمود رؤف خالد رؤف لالہ ریما خان ریشم ز[ترمیم] زینب قیوم زارا شیخ زیبا زیبا بختیار س[ترمیم] سعدیہ امام سائرہ خان سجاد علی سلیم شیخ سلیم ناصر سلونی سمیع شاہ سجاد خاور سنگیتا سنتوش کمار سرمد کھوسٹ سعود سہیل احمد سونیا جہاں سلطان خان سلطان راہی سنیتا مارشل سوارن لتا سید کمال سویرا ندیم ساجد حسن ش[ترمیم] شان شبنم شفیع محمد شاہ شاہد شکیل اصل نام یوسف کمال شامل خان شمیم آراء ص[ترمیم] صبا حمید صبا قمر صبیحہ خانم صائمہ صائمہ خان صلاح الدین طوفانی ض[ترمیم] ضیاء محی الدین ط[ترمیم] طلعت حسین طارق جاوید طوبیٰ صدیقی ع[ترمیم] عمر شریف عبداللہ کادوانی عبد الرشید کاردار عابد علی عدنان صدیقی علینہ عجب گل علی حیدر علی ظفر عتیقہ اوڑھو عائشہ خان عائشہ عمر عائشہ ثنا عفت رحیم عنایت حسین بھٹی غ[ترمیم] غلام محی الدین ف[ترمیم] فیصل قریشی فریال گوہر ق[ترمیم] قاضی واجد ک[ترمیم] کمال عمران کاشف خان کاشف محمود گ[ترمیم] گلنار ل[ترمیم] لطیف کپاڈیا م[ترمیم] مہیب مرزا محمود علی ماہ نور بلوچ ملک انوکھا ماریہ واسطی مرینہ خان میرا مہر حسن مہرین سید میکال ذوالفقار معمررانا محمد علی محمد یوسف محسن خان (سابقہ کرکٹ کھلاڑی) معین اختر مونا لیزا مصطفےٰ قریشی مستنصر حسین تارڑ ن[ترمیم] نبیل ندیم نادیہ خان نعیم ہاشمی نجیب اللہ انجم ننھا نرگس نذیر احمد نیلی نرالا نرما نور نور جہاں و[ترمیم] وحید مراد وینیزہ احمد وینا ملک ہ[ترمیم] ہمایوں سعید"@ur . "جون برنولی دوم جون برنولی کا سب سے چھوٹا بیٹا اور برنولی خاندان کا ریاضی دان تھا۔ وہ 18 مئی 1710ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ 1736ء میں اسے فرانسیسی اکادمی کی طرف سے انعام ملا۔ اپنے باپ جون برنولی کی وفات کے بعد اس نے اس کی جگہ ریاضی پڑھانا شروع کر دی تھی۔ اس کے دو بیٹے جون برنولی سوم اور جیکب برنولی دوم برنولی خاندان کے آخری قابل ذکر ریاضی دان تھے۔ 17 جولائی 1790ء کو بازیل میں اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . ""@ur . "دیا سلائی یا کبریت (توپ وغیرہ کا فتیلہ ۔ بتی ۔ توڑا ۔ شتابہ)"@ur . "مغول یا منگول موجودہ منگولیا، روس اور چین اور خصوصا وسط ایشیائی سطح مرتفع صحرائے گوبی کے شمال اور سائبیریا کے جنوب سے تعلق رکھنے والی ایک قوم ہے۔ اس وقت مغولوں کی کل آبادی 10 ملین ہے جو مغول زبان بولتے ہیں۔ منگولیامیں کل 2.7 ملین، چین کے ملحقہ صوبے میں 5 ملین اور روس میں ایک ملین منگول موجودہیں۔ تاریخ عالم میں مغول کی اولین مشہور شخصیت چنگیز خان تھی۔ جس نے چین کے مشرقی ساحلوں سے لے کر یورپ کے وسط تک ایک عظیم سلطنت قائم کی۔ یہ تاریخ عالم کی سب سے بڑی سلطنتوں میں سے ایک تھی جو مغرب میں ہنگری، شمال میں روس، جنوب میں انڈونیشیا اور وسط کے بیشتر علاقوں مثلا افغانستان، ترکی، ازبکستان، گرجستان، آرمینیا، روس، ایران، پاکستان، چین اور بیشتر مشرق وسطی پر مشتمل تھی۔ ملف:Incomplete-document-purple. "@ur . "محمد بن تغلق سلطانِ دہلی تھے۔ وہ 1325 تا 1351ء تک تخت افروز رہے۔ وہ تغلق سلطنتی خانوادے کے سلطان غیاث الدین تغلق کا بڑا بیٹا تھا۔"@ur . "تغلق آباد قلعہ دہلی کا برباد شدہ قلعہ ہے۔ یہ قلعہ 1321ء میں تغلق سلطنتی خاندان کے سلطان محمد بن تغلق نے تعمیر کی۔"@ur . "خشیارشا اول یا خشایارشا اول یا خشیارشا اعظم یا خشایارشا اعظم، حخمانیشی سلطنت کا چوتھا بادشاہ تھا۔"@ur . ""@ur . "نرمدا وسطی ہند کا دریا ہے۔ یہ وندھیہ-ساتپورہ پہاڑوں کے مابین سے اور مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا اور گجرات ریاستوں سے گزرتا ہے۔ اس کی لمبائی 1289 کلو میٹر ہے۔"@ur . "ستپوڑا وسطی ہند کا کوہسار ہے۔"@ur . "شمالی ہند بھارت کے شمالی حصہ ہے۔ یہ وندھیہ پہاڑوں ، دریائے نرمدا اور دریائے مہاندی کے شمال کا علاقہ ہے۔ جبکہ گجرات ، مہاراشٹرا ، مغربی بنگال ، بہار ، جھارکھنڈ اور شمال مشرقی ریاستیں اس سے مستثنیٰ ہے۔ . بھارت کا پایۂ تخت نئی دہلی شمالی ہند میں واقع ہے۔"@ur . ""@ur . "دریائے تاپتی مدھیہ پردیش سے نکل کر مغرب کی طرف بہکر بحیرۂ عرب میں پہنچتا ہے۔"@ur . "LPG یعنی liquid petroleum gas سے مراد وہ گیس ہے جو معدنی تیل (پٹرولیئم) سے حاصل ہوتی ہے اور بطور ایندھن گاڑیوں اور چولہوں میں استعمال ہوتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر پروپین ہوتی ہے جسے کیمیاء میں C3H8 سے ظاہر کرتے ہیں۔ اس میں کچھ بیوٹین C4H10 بھی موجود ہوتی ہے۔ سلنڈر کے اندر دباؤ کے تحت یہ گیس مائع میں تبدیل ہو جاتی ہے اس لئے اسکا نام LPG ہے اور اسکا سلنڈر سیدھا رکھا جاتا ہے تا کہ مائع کے اوپر کی گیس استعمال ہو سکے۔ یہ مائع جب گیس بنتا ہے تو اسکے حجم میں لگ بھگ ڈھائی سو گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اسکے برعکس CNG اپنے سلنڈر کے اندر بھی گیس ہی رہتی ہے اور مائع میں تبدیل نہیں ہوتی۔ اگر یہ گیس لیک ہو تو آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیئے اس میں ایک تیز بو دار مرکب ethanethiol یا ایمائل مرکیپٹان ملا دیا جاتا ہے جسکی بو لیکیج کا پتہ دیتی ہے۔ سی این جی اور سوئی گیس جب لیک ہوتی ہے تو ہوا سے ہلکی ہونے کی وجہ سے آسمان کی طرف جاتی ہے اور اس طرح خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ لیکن ایل پی جی ہوا سے بھاری ہوتی ہے اور لیک شدہ ایل پی جی وہیں موجود رہتی ہے جس سے آگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اندازہ ہے کہ سن 2008 میں دنیا بھر میں ایک کروڑ تیس لاکھ گاڑیوں میں دو کروڑ ٹن یعنی سات ارب گیلن ایل پی جی استعمال ہوئی۔"@ur . "آتشی اسلحہ ایسا اسلحہ ہوتا ہے جس میں ایک یا ایک سے زائد قذیفہ (projectile) کسی جلتے ہوئے محرک (propellant) کی مدد سے انتہائی تیز سمتار (velocity) سے پھینکا جاتا ہے۔ پرانے آتشی اسلحے میں بارود استعمال کیا جاتا تھا جبکہ جدید اسلحے میں بغیر دھوئیں والا بارود اور بہت سے مختلف قسم کے محرک (propellant) استعمال کیے جاتے ہیں۔"@ur . "ڈینیال برنولی برنولی خاندان کا ایک مشہور ماہر ریاضیات وطبیعیات 8 فروری 1700ء کو ہالینڈ میں پیدا ہوا۔ وہ آلاتیات (mechanics) اور سیالی آلاتیات (fluid mechanics) میں کیے گئے کام کے لیے بہت مشہور ہوا۔ وہ احتمال (probability) اور احصاء (statistics) کے بانیوں میں سے تھا۔ اس کا کام آج بھی دنیا بھر کے اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ 17 مارچ 1782ء کو بازیل میں اس کا انتقال ہو گیا۔"@ur . "امریکی فضائیہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی فضائی افواج جو امریکی فوج کا ایک حصہ ہے اور سات متحدہ امریکی خدمات میں سے ایک ہے۔ قومی تحفظ ایکٹ کے تحت 18 ستمبر 1947 میں امریکی فضائیہ کی تشکیل عمل میں آئی جو امریکی فوج کی سب سے آخری تقسیم تھی۔ امریکی فضائیہ موجودہ دنیا کی سب سے بڑی اور طرزیاتی اعتبار سے مالامال فضائیہ ہے۔ جس میں 5،573 طیارے، 2130 کروز صواریخ، 450 بین بر اعظمی قذائفی صاروخ شامل ہیں۔ نیز 330،159 افراد مستقل حاضر جبکہ 68،872 منتخب انفرادی محفوظ دستہ میں موجود ہیں۔ اور 94،753 قومی فضائی پاسبان میں مصروف عمل ہیں۔ مختلف قسم کے طیارے مثلاً ایف 16 بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔"@ur . "کارلوس پنج سے مراد مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں۔ ان کے لیے متعلقہ صفحات دیکھئیے:- کارلوس پنجم، مقدس رومی شہنشاہ (۱۵۰۰ء - ۱۵۵۸ء)، یہ کارلوس اول ہسپانوی بھی ہے۔ کارلوس ثانی ہسپانوی (۱۶۶۱ء - ۱۷۷۰ء) کارلوس خامس فرانسسی (۱۳۳۸ء - ۱۳۸۰ء)، عقلمند بادشاہ کارلوس ہسپانوی، کاؤنت مولن (۱۷۸۸ء - ۱۸۵۵ء) کارلوس خامس، دیوک لورین (۱۶۴۳ء - ۱۶۹۰ء)"@ur . "عرب اسرائیل تنازعہ 1948ء سے جاری عرب لیگ اور ریاست اسرائیل کے مابین تنازعہ ہے جو درحقیقت ارض فلسطین کے استحقاق پر ہے۔ ریاست اسرائیل کے قیام کے بعد ارض فلسطین کے قدیم باشندوں کو ان کی سرزمین سے بیدخل کردیا گیا۔ جس سے عرب میں جذبہ انتقام ابھرا اور 1948ء میں عرن اسرائیل جنگ ہوئی، جس میں کثیر تعداد میں عرب افواج اور رضاکار شریک ہوئے۔ اخوان المسلمین سے وابستہ افراد بھی شریک ہوئے۔ لیکن جنگ میں عربوں کو ہزیمت ہوئی جس کے نتیجہ میں فلسطینیوں کو ہجرت اور پناہ گزینی پر مجبور ہونا پڑا۔ اس جنگ میں عربوں کی شکست کی اہم وجہ عربوں کے مابین رونما اختلافات تھے، نیز اسرائیل کو مغربی پشت پناہی بھی حاصل تھی۔"@ur . "پطرس باسلیکا ویٹیکن سٹی میں واقع ایک عظیم الشان گرجا جو عیسائیت کا دل اور بابائے روم کی رہائش گاہ بھی ہے۔ اس کی تعمیر نشاۃ ثانیہ کے اواخر میں روم کے شمالی حصہ میں ہوئی۔ داخلی رقبہ کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا گرجا گھر سمجھا جاتا ہے۔ اور چونکہ عیسی علیہ السلام کے 12 (یا 25) حواریین میں سے ایک صحابی حضرت پطرس کی قبر بھی یہیں بتائی جاتی ہے اس لیے یہ رومن کیتھولک عیسائیت کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔ کیتھولک عیسائی عقیدہ کے مطابق عیسی علیہ السلام نے پطرس کو اپنے بعد کلیسا کی زمام کار سونپی تھی، جس کے بعد پطرس کیتھولک کلیسا کے اولین پوپ اور روم کے پہلے پادری بنے۔ 1940ء سے 1964ء کے مابین جاری تحقیقات نے بھی اس کے مدفن پطرس ہونے کی تصدیق کردی ہے اس عمارت میں دور نشاۃ ثانیہ کے فن تعمیر کے نمونے جابجا نظر آتے ہیں جن کی تخلیق میں مائیکل اینجلو کا قابل ذکر حصہ رہا ہے۔ قدیم کلیسا کی تعمیر 320ء میں ہوئی تھی، لیکن کافی عرصہ گذرجانے کی بنا پر عمارت خستہ ہورہی تھی۔ لہذا موجودہ باسلیکا کی تعمیر 18 اپریل 1506ء کو شروع کی گئی جو 18 نومبر 1626ء کو مکمل ہوئی۔ اس نئی تعمیر کے بعد اکثر پاپائے کلیسا پطرس کی جانشینی کی علامت کے طور پر باسلیکا کے نیچے واقع ہال میں مدفون ہوئے۔"@ur . "جون برنولی سوم برنولی خاندان کا ایک اور بہت مشہور ریاضی دان ہے۔ وہ جون برنولی دوم کا بیٹا تھا۔ وہ 4 نومبر 1744ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ اس نے بازیل میں پڑھا اور 13 سال کی عمر میں فلسفہ میں علمائی (doctorate) کر لیا۔ 19 سال کی عمر میں وہ برلن جرمنی میں فلکیاتدان (astronomer) بن گیا۔ کچھ سالوں بعد اس نے جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، روس اور پولینڈ کا دورہ کیا۔ برلن واپس آنے پر وہ اکادمی کے شبعہ ریاضی کا سربراہ مقرر ہوا۔ اس کی تصانیف سفر، جغرافیہ، فلکیات اور ریاضی سے متعلق ہیں۔ اس نے 1744ء میں لیونہارڈ اویلر کے الجبرا کے کام کا فرانسسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ اس نے برلن اکادمی کے لیے بہت سے مقالے لکھے۔ 13 جولائی 1807ء کو اس کا برلن میں انتقال ہو گیا۔ وہ برنولی خاندان کے آخری قابل ذکر ریاضی دانوں میں سے ایک تھا۔"@ur . "اینیمے ایک جاپانی لفظ ہے جس کا مطلب جاپان میں متحرک تصاویر لیا جاتا ہے۔ جاپان کی ان متحرک تصاویر کی دنیا میں کافی شہرت ہے۔ جاپان میں ان جیسی تصاویر کا استعمال پکثرت ہوتا ہے۔ ان جیسی تصایر میں ایک خاص طرح کا کام کیا جاتا ہے، ان حراک کی آنکھیں، جسم اور بال بھی دیگر حراک سے مختلف ہوتے ہیں۔ تاہم چونکہ اس فن کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس لیے دیگر حراکی تصاویر میں بھی اس کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔"@ur . "جیکب برنولی دوم برنولی خاندان کا ایک فرد جس نے بہت کم عمر پائی۔ وہ جون برنولی دوم کا بیٹا اور جون برنولی سوم کا چھوٹا بھائی تھا۔ وہ 17 اکتوبر 1759ء کو سویٹزر لینڈ کے شہر بازیل میں پیدا ہوا۔ اس نے کچھ درس اپنے باپ جون برنولی دوم اور پھر اپنے تایا ڈینیال برنولی سے لیے۔ اس کی لیونہارڈ اویلر کی پوتی سے شادی ہوئی، مگر شادی کے کچھ مہینوں بعد ہی 3 جولائی 1789ء کو وہ نہاتے ہوئے ڈوب پر مر گیا۔ وہ برنولی خاندان کے آخری قابل ذکر ریاضی دانوں میں سے ایک تھا۔"@ur . "(Joseph-Louis Lagrange) جوزف لوئی لاگرانج اٹلی میں پیدا ہوا فرانسیسی ریاضی دان اور ماہر فلکیات تھا جو زیادہ عمر جرمنی اور فرانس میں مقیم رہا، اور ریاضی کی بہت سی شاخوں میں گرانقدر کام کیا۔ اس کے والدین اطالوی تھے جبکہ اس کے پردادا فرانسیسی تھے۔ 1787ء میں 51 برس کی عمر میں وہ برلن سے فرانس منتقل ہو گیا اور فرانسیسی اکادمی کا رکن بن گیا۔ اسی لیے اسے اکثر فرانسیسی اور اطالوی سائنس دان کہا جاتا ہے۔"@ur . "تین گھاٹی بند یا تھری گورجز ڈیم چین کے صوبہ ہوبی میں دریائے یانگزے پر واقع ایک برقابی بند (Hydroelectric Dam) ہے جسے گنجائش (22 ہزار 500 میگاواٹ) کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا بجلی گھر ہونے کا اعزاز حاصل ہے البتہ سالانہ بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے یہ اتائپو بند کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا بند ہے۔ جہازوں کو بلند کر کے بند کے بالائی علاقے میں پہنچانے کے مرحلے کے علاوہ بقیہ پورا بند آخری 32 مرکزی تربینوں (turbines) سے پیداوار کے آغاز کے ساتھ 4 جولائی 2012ء کو مکمل طور پر فعال ہوا ۔ ہر تربین 700 میگاواٹ بجلی کی گنجائش رکھتا ہے۔ بند کا تعمیراتی ڈھانچہ 2006ء میں مکمل ہوا تھا۔ بجلی کی پیداوار کے علاوہ اس بند کا مقصد دریائے یانگزے میں جہاز رانی میں اضافہ اور سیلابی پانی کو محفوظ رکھ کر زیریں علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے خطرے کو کم کرنا ہے۔ چینی حکومت نے اس بند کی تکمیل کو انجینئرنگ کے علاوہ زبردست سماجی و معاشی کامیابی بھی قرار دیا تھا، جس کی وجہ شاہکار تربین اور ماحول دشمن گیسوں کے اخراج کو محدود کرنا تھا۔ البتہ ہر بڑے بند کی تعمیر کی طرح تین گھاٹی بند کی تعمیر نے بھی اردگرد کے عوام کے لیے بڑے مسئلے کھڑے کیے اور 13 لاکھ افراد بے گھر ہونے کے بعد نئے مقامات پر منتقل ہوئے۔ علاوہ ازیں چند آثار قدیمہ اور ثقافتی مقامات کو بھی اس عظیم بند کی تعمیر سے نقصان پہنچا جس کی وجہ سے اس بند کی تعمیر مقامی و بین الاقوامی دونوں سطح پر زیر بحث رہی۔ حکومت نے اس بند کی تعمیر کے لیے اخراجات کا تخمینہ 180 ارب یوان لگایا تھا۔ 2008ء کے اختتام تک 148.365 ارب یوان خرچ ہو چکے تھے جن میں سے 64.613 ارب تعمیر پر، 68.557 ارب متاثرین کی نئے مقامات پر منتقلی کے لیے اور 15.195 سرمایہ کاری پر خرچ ہوئے۔ اندازہ ہے کہ تعمیراتی اخراجات اس وقت پورے ہوں گے جب بند ایک ہزار ٹیراواٹ بجلی پیدا کرے گا جو 250 ارب یوان آمدنی دے گی۔ اخراجات کی کل وصولی بند کے مکمل چالو حالت میں آنے کے بعد دس سال بعد ممکن ہے۔"@ur . "جزائر ملوک، جنہیں ملوکو بھی کہا جاتا ہے، انڈونیشیا کا ایک مجموعہ الجزائر ہے جو جزیرہ سلاویسی کے مشرق، نیو گنی کے مغرب اور تیمور کے شمال اور مشرق میں واقع ہیں۔ ان جزائر کو چین اور یورپ میں تاریخی طور پر \"مصالحہ جزائر\" کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن یہی اصطلاح انڈونیشیا سے باہر دنیا کے دیگر علاقوں کے لیے بھی استعمال کی گئی ہے۔ ان جزائر کا نام عربی لفظ جزیرۃ الملوک سے نکلا ہے جو عربی تاجروں نے اس علاقے کے جزائر کے لیے استعمال کیا جو بعد ازاں تبدیل ہو کر ملوکو بن گیا۔ انڈونیشیا کی آزادی سے لے کر 1999ء تک جزائر ملوکو واحد صوبہ تھے، جس کے بعد انہیں شمالی ملوکو اور ملوکو نام کے دو صوبوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ملوک کے بیشتر جزائر پہاڑی ہیں، جبکہ متعدد تو متحرک آتش فشانوں پر واقع ہیں۔ مرطوب موسم کے حامل ان جزائر میں چاول کے ساتھ لونگ و دیگر مصالحہ جات پیدا ہوتے ہیں۔ شمالی ملوکو کی بیشترآبادی مسلمان ہے اور اس کا دارالحکومت تارنیت ہے جبکہ ملوکو صوبے میں عیسائی آبادی بھی کافی ہے۔ 1999ء سے 2002ء کے دوران مسلم عیسائی فسادات میں ہزاروں افراد قتل اور تقریباً 5 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔"@ur . "دھوتھڑ جاٹوں کا ایک ذیلی قبیلہ یعنی گوت ہے ۔ دھوتھڑ جاٹ پاکستان اور بھارت (ہندوستان میں آباد ہیں ۔ دھوتھڑ جاٹوں کا اصل علاقہ دریائے چناب کے دونوں طرف آس پاس کا علاقہ ہے ، اور سکھ دھوتھڑ تقسیم ہند کے وقت بھارت چلے گئے تھے اور ہریانہ کے کرنال ضلع میں آباد ہو گئے تھے ۔"@ur . "راجا صا برا حمد خا ن"@ur . "ساحر محددات سانچہ اردو ویکیپیڈیا میں ایک تحریری سہولت ہے جس کے ذریعہ متن میں بآسانی سانچہ ڈالا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے مطلوبہ سانچہ کے صفحہ پر جانے اور وہاں سے متغیرات نقل کرنے کی ضرورت نہیں رہتی، بلکہ خودکار طور پر ہی سانچہ میں موجود تمام متغیرات صفحہ میں شامل ہوجاتے ہیں۔"@ur . "ایندھن (fuel) سے مراد ایک ایسی شے کی ہوتی ہے جس میں تبدیلی لاکر اس کے ذریعے سے حرارت، بجلی یا توانائی کی کوئی دوسری قسم پیدا کی جاتی ہے۔ ایندھن کی دو بڑی اقسام ہیں: حفری ایندھن (fossil fuels) اور دیگر۔"@ur . "امریکی فوج امریکی مسلح افواج کی اہم شاخ جو زمینی کارروائیوں کی ذمہ دار ہے۔ 14 جون 1775ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی آزادی سے قبل ہی اس کا قیام عمل میں آیا۔"@ur . "جھاڑکھنڈ مشرقی بھارت کی ایک ریاست ہے۔ یہ 15 نومبر 2000ء کو ریاست بہار کو تقسیم کر کے تشکیل دی گئی۔ ریاست کی سرحدیں شمال میں بہار، مغرب میں اتر پردیش اور چھتیس گڑھ، جنوب میں اڑیسہ اور مشرق میں مغربی بنگال سے ملتی ہیں۔ 79 ہزار 714 مربع کلومیٹر (30 ہزار 778 مربع میل) پر پھیلی ریاست جھاڑکھنڈ کا دارالحکومت صنعتی شہر رانچی ہے جبکہ جمشید پور ریاست کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جھاڑکھنڈ کا مطلب \"جنگلاتی زمین\" ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی آبادی 32.96 ملین ہے، جس میں سے 68.6 فیصد ہندو مت کی پیروکار ہے جبکہ مسلمانوں کی آبادی 13.84 فیصد ہے۔ 13 فیصد آبادی مظاہر پرست قبائلی باشندوں پر مشتمل ہے۔ جھاڑ کھنڈ 1967ء کے بعد سے عسکریت پسند اشتراکی نکسل وادیوں کا گڑھ رہی ہے اور اب تک باغیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جنگ میں 6 ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔"@ur . "امریکی مسلح افواج دنیا کی دوسری بڑی اور اسلحہ کے لحاظ سے سب سے طاقتور فوج سمجھی جاتی ہے۔ 1776ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی آزادی کے بعد ہی اس کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔"@ur . "امریکی بحریہ امریکی مسلح افواج کی ایک شاخ جو بحری کارروائیوں کی ذمہ دار ہے۔ امریکی بحریہ دنیا کی سب سے بڑی اور اور طاقت واسلحہ کے لحاظ سے سب سے طاقتور سمجھی جاتی ہے۔ اس وقت 340,000 سے زیادہ افراد مصروف خدمت ہیں جبکہ تقریباً 128,000 افراد محفوظ بحریہ میں شامل ہیں۔ امریکی بحریہ کے پاس 278 بحری جہاز اور 4,000 سے زائد طیارے موجود ہیں۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ میں سات وفاقی متحدہ خدمات ہیں جو دفتری اہلکاران میں title 10 کے نام سے معروف ہیں۔"@ur . "امریکی ساحل بان امریکی مسلح افواج کی ایک شاخ اور سات متحدہ امریکی خدمات میں سے ایک ہے۔"@ur . "زازاکی زبان ترکی میں ایک شمال مغربی-ایرانی زبان ہے."@ur . "اسرائیلی فضائیہ اسرائیل کی فضائی افواج جو اسرائیلی دفاعی افواج کے تحت مصروف کار ہے۔ اسرائیلی اعلان آزادی کے بعد جلد ہی 28 مئی 1948ء میں اسرائیلی فضائیہ کا قیام عمل میں آیا۔ ایک اندازہ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے پاس 1 ہزار طیارے ہیں۔"@ur . "اسرائیلی دفاعی افواج (عبرانی) ریاست اسرائیل کی افواج جن میں زمینی، بحری اور فضائی تینوں قسم کی فوجیں شامل ہوتی ہیں۔ 26 مئی 1948ء کو ڈیوڈ بن گوریان حکم پر اس کی تشکیل عمل میں آئی۔"@ur . "کاہلوں جٹ/جاٹ ایک ہند آریائی نسل ہے یہ لوگ برصغیر کے شمالی علاقہ جات میں رہتے ہیں۔کاہلوں پنجاب دی اک ذات"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 17 سطحیں ہوتی ہیں۔ کارل فریڈرک گاؤس نے 19 سال کی عمر میں 1796ء کو ثابت کیا کہ منظم سترہ اضلاع صرف پرکار اور سیدھے خط سے بنایا جا سکتا ہے۔ یہ منظم کثیر اضلاع (regular polygon) میں 2000 سالوں میں پہلی بڑی پیش رفت تھی۔ اس کا اندرونی زاویہ تقریباً 158٫82 ڈگری ہوتا ہے۔"@ur . "برانشویگ' جرمنی کی شمال مغربی ریاست زیریں سیکسنی کا ایک شہر ہے۔ اس شہر کی آبادی 250،550 نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ ہارز پہاڑی سلسلے کے شمال میں واقع ہے۔ یہ نہہں معلوم کہ اس شہر کی بنیاد کب اور کیوں رکھی گئی۔ روایت ہے کہ تقریباً 861ء میں یہ دو بستیوں کے ملاپ سے بنا ہے۔"@ur . "دھماکہ خیز مواد جس کا پہلے پہل انکشاف اندلس میں ہوا ایک ایسی سے ہوتی ہے جس میں بہت زیادہ جہدی توانائی (potential energy) ہوتی ہے اور وہ توانائی خارج کرنے پر عموماً روشنی، آواز، حرارت اور دباؤ کے ساتھ دھماکہ کر سکتی ہے۔ جہدی توانائی (potential energy) کو مختلف طریقوں سے جمع کیا جاسکتا ہے۔ کیمیائی توانائی (chemical energy) جیسے نیٹرو گلیسرین (nitroglycerin) دابشدہ فارغہ (compressed gas) جیسے فارغہ بیلن (gas cylinder) نویاتی توانائی (nuclear energy) جیسے یورنیم 235، پلوٹونیم 239 دھماکہ خیز مواد کی درجہ بندی ان کے پھیلنے کی رفتار کے حساب سے کی جاتی ہے۔ اگر مواد کے پھیلنے کی رفتار آواز کی رفتار سے تیز ہو تو اسے بہت زیادہ دھماکہ کرنے والا مواد کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی درجہ بندی ان کی حساسیت کے حساب سے بھی کی جاسکتی ہے۔ یہاں حساسیت سے مراد ہے کہ وہ مواد نسبتاً کم درجہ حرارت یا دباؤ پر بھی دھماکہ کر سکتے ہیں۔ ایسے مواد کو بنیادی دھماکہ خیز مواد (primary explosive) کہتے ہیں۔ وہ مواد جس کی حساسیت نسبتاً کم ہوتی ہے اسے ثانوی دھماکہ خیز مواد (secondary explosives) یا ثالثی دھماکی خیز مواد (tertiary explosives) کہتے ہیں۔ بنیادی دھماکہ خیز مواد سے عموماً کم حساسیت والے ثانوی دھماکہ خیز مواد کو متحرک کیا جاتا ہے۔"@ur . "رانچی بھارت کی ریاست جھاڑکھنڈ کا دارالحکومت ہے۔ یہ جنوبی بہار، شمالی اڑیسہ اور مغربی بنگال کے مغربی حصوں اور موجودہ مشرقی چھتیس گڑھ کے قبائلی علاقوں کو ایک الگ ریاست بنانے کا مرکز تھا، جس کے نتیجے میں 15 نومبر 2000ء کو جھاڑکھنڈ ریاست کا قیام عمل میں آیا اور رانچی کو اس کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ سطح سمندر سے 651 میٹر کی بلندی پر واقع اس اس شہر کا کل بلدیاتی علاقہ 175.12 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔ یہ سطح مرتفع دکن کے مشرقی کناروں پر موجود چھوٹا ناگپور سطح مرتفع کے جنوبی حصے پر واقع ہے۔ رانچی کو \"آبشاروں کا شہر\" کہا جاتا ہے کیونکہ شہر کے قرب و جوار میں کئی چھوٹی بڑی آبشاریں موجود ہیں۔ جن میں سب سے مشہور دسام، ہندرو، جونہا، ہرنی اور پنچ گھاگھ کی آبشاریں ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق رانچی کی آبادی 11 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ ہے یعنی یہ بھارت کا 46 واں سب سے بڑا اور جمشید پور اور دھنباد کے بعد ریاست کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ رانچی میں شرح خواندگی 77.13 فیصد ہے، جس میں مردوں میں پڑھے لکھے افراد کی شرح 85.63 اور عورتوں میں 68.2 فیصد ہے۔ رانچی فضائی، ریل اور سڑک کے ذریعے رابطے ملک کے دیگر شہروں سے منسلک ہے۔ یہ جنوب مشرقی ریلویز کے منافع بخش ترین مقامات میں سے ایک ہے اور بھارت کے تمام ہی بڑے شہروں سے براہ راست منسلک ہے۔ جبکہ برسا منڈا ہوائی اڈے سے پٹنہ، دہلی، ممبئی، بنگلور اور کولکتہ کے لیے براہ راست پروازیں بھی چلتی ہیں۔ حج پروازوں کی وجہ سے کولکتہ پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ہوائی اڈے پر سعودی عرب کے لیے خصوصی پروازوں کا بھی حال ہی میں آغاز کیا گیا ہے۔ قومی شاہراہوں این ایچ 33 اور این ایچ 23 رانچی سے گزرتی ہیں۔ یہاں سے ریاست بہار اور مغربی بنگال سمیت ملحقہ ریاستوں کے لیے ہمہ وقت نقل و حمل ہوتی رہتی ہے۔ یہ بھارت کی کرکٹ ٹیم کے موجودہ کپتان مہندر سنگھ دھونی کا آبائی شہر ہے۔"@ur . "ISO 639-3:2007، یہ رمز زبانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔"@ur . "ہریانوی زبان بھارت کے شہر ہریانہ اور دہلی میں بولی جاتی ہے"@ur . "بیرونی روابط[ترمیم]"@ur . "ریختہ اردو زبان کی ادبی بولی ہے۔ مشہور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب نے ریختہ کے بارے میں کہا تھا کہ ریختہ کے تم ہی نہیں استاد غالب سنا ہے اگلے زمانے میں کویی میر بھی تھا"@ur . ""@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 17 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم سولہ اضلاع (regular hexadecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 157.7 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 2520 ہوتا ہے۔"@ur . "ڈاکٹر آفتاب اصغر پنجاب یونیورسٹی لاہور اولڈ کیمپس میں فردوسی چیئر کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے ایران سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 18 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم اٹھارہ اضلاع (regular octagecagon) کا اندرونی زاویہ 160 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 2880 ہوتا ہے۔"@ur . "جامعہ اسلامیہ رضویہ ایک دینی تعلیمی ادارہ اور اسلامی مرکز ہے۔ جامعہ اسلامیہ رضویہ کا سنگ بنیاد 1998 میں رکھا گیا۔ اس موقع پر بانی جامعہ محمد ارشد القادری کے علاوہ مولانا عبدالتواب صدیقی ، مفتی عبدالقیوم ہزاروی، مفتی محمد عبدالحکیم شرف قادری ، علامہ الٰہی بخش ضیائی قادری، صاحب زادہ رضائے مصطفیٰ نقشبندی، مولانا عثمان نوری قادری اور دیگر علمائے کرام موجود تھے۔ یہ جامعہ شاہ خالد ٹاؤن جی ٹی روڈ شاہدرہ میں واقع ہے۔ اس میں دینی علوم یعنی حفظ و ناظرہ، تجوید و قرءات، درس نظامی، اور تحریر و تقریر کے علاوہ جدید عصری علوم میٹرک تا ماسٹرز کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تعلیم و تربیت اسلامی پاکستان کا مرکز جامعہ اسلامیہ رضویہ ہے۔ جامع مسجد نصرت مدینہ بھی مرکز میں واقع ہے"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 15 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم پندرہ اضلاع (regular pentadecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 156 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 2340 ہوتا ہے۔"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 14 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم چودہ اضلاع (regular tetradecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے نہیں بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 154.28 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 2160 ہوتا ہے۔"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 13 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم تیرہ اضلاع (regular tridecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے نہیں بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 152.308 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 1980 ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "طالب المولیٰ سندھ کے معروف سیاست دان، شاعر اور دانشور تھے۔ آپ ہالا میں واقع مخدوم نوح سرور کے مزار کے سترہویں سجادہ نشین تھے اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے متعدد بار قومی و صوبائی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ آپ 16 دسمبر 1944ء کو اپنے والد مخدوم غلام محمد کے انتقال کے بعد درگاہ کے سجادہ نشین بنے۔ شاعری اور راگ سے خصوصی دلچسپی تھی بلکہ یہ ہنر کو آپ کو ورثے میں ملا تھا۔ شاعری میں آپ نے پہلے بیوس (جسے اردو میں بے بس کہا جاتا ہے)، بعد ازاں فراقی، زمان شاہ اور طالب اور بالآخر 1949ء میں طالب المولیٰ کا تخلص اختیار کیا۔ آپ ایک متحرک سیاست دان تھے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر نائب چیئرمین رہے بلکہ اس جماعت کا قیام ہی 1967ء میں ہالا میں واقع آپ کی رہائش گاہ پر عمل میں آیا اور یوں آپ اس کے تاسیسی اراکین میں بھی شامل تھے۔ مخدوم طالب المولیٰ نے علم و ادب کے فروغ کے لیے ہالا میں الزمان پریس قائم کیا اور ہفت روزہ الزمان اور پاسبان اخبار نکالے۔ 1950ء میں آپ کی سرپرستی میں ماہنامہ فردوس،1952ء میں ماسٹر جمعہ خان \"غریب\" کی ادارت میں طالب المولیٰ، 1956ء میں رسالہ \"شاعر\" جاری ہوا۔آپ جمعیت الشعراء سندھ کے صدر اور سندھی ادبی بورڈ کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے۔ آپ ریڈیو پاکستان کی مشاورتی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ آپ ون یونٹ بننے سے پہلے سندھ اسمبلی کے رکن تھے اور اس کے بعد دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ آپ کی تصانیف میں امام غزالی جا خطوط، اسلامی تصوف، خود شناسی، شیطان، بہار طالب، رباعیات طالب، یاد رفتگان، مثنوی عقل و عشق، کچکول، کافی، سندھ جو شکار، بیاض طالب المولیٰ، مصری جوں تڑوں، مضامین طالب المولیٰ، سماع العاشقین فی سرور الطالبین اور دیگر کئی کتاب شامل ہیں۔ آپ کو شاندار علمی و ادبی خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے \"تمغہ پاکستان\" اور \"ہلال امتیاز\" سے نوازا گیا جبکہ آپ کو لطیف ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ آپ کا انتقال 11 جنوری 1993ء کو کراچی میں ہوا اور ہالا میں تدفین ہوئی۔ پاکستان کے معروف سیاست دان مخدوم امین فہیم آپ ہی کے صاحبزادے ہیں۔"@ur . "بھمبر پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "پونچھ پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "سدھنوتی پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "نیو گنی گرین لینڈ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو 7 لاکھ 86 ہزار مربع کلومیٹر کا رقبہ رکھتا ہے اور بحر الکاہل کے جنوب مغرب میں مجموعہ الجزائر مالے میں واقع ہے۔ ارضیاتی طور پر یہ آسٹریلیا کا حصہ ہے لیکن آخری برفانی عہد کے بعد آسٹریلیا اور اس کے درمیان آبنائے ٹورس حائل ہو گئی اور اب دونوں کے درمیان کوئی زمینی رابطہ نہیں ہے۔ سیاسی طور پر اس جزیرے کا مشرقی نصف علاقہ پاپوا نیو گنی کی حیثیت سے آزاد ملک ہے جبکہ بقیہ مغربی حصہ انڈونیشیا میں شامل ہے جہاں پاپوا اور مغربی پاپوا کے نام سے دو صوبے قائم ہیں۔ جزیرے کی آبادی صرف 75 لاکھ ہے یعنی فی مربع کلومیٹر صرف 8 افراد ۔ ارضیاتی طور پر آسٹریلیا کا حصہ ہونے کے باوجود نیو گنی کا ماحول آسٹریلیا سے بالکل مختلف ہے۔ آسٹریلیا زیادہ خشک اور بنجر ہے جبکہ پہاڑ بھی بہت کم ہیں جبکہ نیو گنی نہ صرف زیادہ بارشوں کا حامل علاقہ ہے بلکہ یہاں آتش فشاں پہاڑ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ جزیرے کا سب سے بلند مقام پنساک جایا کی چوٹی ہے جو 4884 میٹر (16 ہزار 23 فٹ) بلند ہے۔ جزیرے کے شمال میں بحر الکاہل، جنوب میں خلیج پاپوا اور آبنائے ٹورس، جنوب مشرق میں بحیرہ کورل، مشرق میں بحیرہ سلیمان، شمال مشرق میں بحیرہ بسمارک اور جنوب مغرب میں بحیرہ آرافرا ہے۔ مشرق میں جزائر ملوک کے علاوہ انڈونیشیا کے دیگر جزائرواقع ہیں۔ گو کہ اس جزیرے پر انسانوں کی موجودگی کم از کم 40 ہزار سال سے ہے لیکن جدید عہد میں اسے پہلی بار 16 ویں صدی میں ہسپانوی جہاز رانوں نے دریافت کیا اور اسے نیو گنی کا نام دیا۔ مغربی حصہ ولندیزیوں کے زیر قبضہ شرق الہند کی نو آبادی کا حصہ تھا جبکہ جرمنوں نے پہلی جنگ عظیم سے قبل نو آبادیاتی قوت بننے کی کوششوں کے دوران مشرقی حصے کے شمالی علاقوں پر قبضہ کیا تھا اور اسے جرمن نیو گنی کا نام دیا تھا جبکہ مشرقی حصے کا جنوبی علاقہ برطانیہ کے زیر نگیں رہا۔ ہسپانوی و پرتگیزی جہاز ران یہاں جزائر مصالحہ سے آئے تھے اور اسے پاپوا کا نام دیا البتہ 1545ء کے بعد سے مغرب میں اسے نیو گنی کہا جانے لگا کیونکہ یہاں کے مقامی افراد کی شکل و صورت افریقہ کے خطے گنی سے بہت ملتی جلتی تھی۔ انڈونیشیا میں اسے اریان کے نام سے جانا جاتا تھا جبکہ مشرقی حصے کا نام ہی اریان جایا صوبہ تھا۔ یہ نام 2001ء تک زیر استعمال رہا جب جزیرے اور صوبے کے لیے ایک مرتبہ پھر پاپوا استعمال کیا گیا۔ معاہدۂ ورسائے کے بعد جمعیت اقوام کی جانب سے شمالی علاقہ آسٹریلیا کو دے دیا گیا جو خود اس وقت برطانوی عملداری میں تھا۔ مشرقی حصے کو 1975ء میں آسٹریلیا سے آزادی ملی۔ مغربی پاپوا نے 1961ء میں ولندیزیوں سے آزادی حاصل کی اور انڈونیشیا کا حصہ بنا۔ اپنے جنگلات کے باعث یہ علاقہ زبردست حیاتی تنوع کا حامل ہے اور دنیا بھر میں موجود کل حیوانی و نباتی اصناف میں سے 5 سے 10 فیصد کا حامل ہے۔ زیادہ تر اصناف ایسی ہیں جو صرف نیو گنی ہی میں پائی جاتی ہیں، اور ہزاروں کے بارے میں سائنس کو ابھی تک علم نہیں، جن میں ممکنہ طور پر کیڑوں کی 2 لاکھ سے زائد اقسام، 11 ہزار سے 20 ہزار پودوں کی اقسام 650 سے زائد پرندوں کی اقسام شامل ہیں۔ 1998ء سے 2008ء کے دوران قدرتی وسائل کا تحفظ کرنے والے ماہرین نے نیو گنی میں 1060 نئی اصناف دریافت کیں جن میں 218 اقسام کے پودے، 43 رینگنے والے جانور، 12 ممالیہ، 580 غیر فقاری، 134 جل تھلیل، 2 پرندوں اور 71 مچھلیوں کی اقسام شامل ہیں۔"@ur . "کوٹلی پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "میر پور پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "مظفر آباد پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔ یہ ضلع مغرب کی سمت میں پاکستان کے صوبھ خیبر پختونخوا اور مشرقی سمت میں بھارت کے زیر اثر علاقوں کپواڑا اور [بارامولا بارامولا] سے منسلک ہے۔ ضلع مظفر آباد 6117 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ 1998 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی آبادی 725،000 افراد پر مشتمل ہے۔"@ur . "مولانااحمرضاخان بریلوی ۱۰شوال المکرم1272 ہجری بمطابق۱۴جون ۱۸۵۶ء کوانڈیاکے شہربیلی کے محلہ جسولی میں پیدا ہوءے۔ وفات:۲۵صفر ۱۳۴۰ ہجری بمطابق۱پریل۱۹۲۱ء میں پاءی۔"@ur . "نیلم پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔"@ur . "حویلی پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔ 2009 سے پہلے یہ ضلع باغ کا حصہ تھا۔"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 12 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم بارہ اضلاع (regular dodecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 150 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 1800 ہوتا ہے۔"@ur . "ہٹیاں پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک ہے۔ 2009 سے پہلے یہ ضلع حویلی کا حصہ تھا۔"@ur . "ون یونٹ وہ منصوبہ تھا جسے پاکستان کی وفاقی حکومت نے مغربی پاکستان کے تمام صوبوں و علاقوں کے انضمام کے لیے شروع کیا تھا۔ جس کے تحت مملکت پاکستان کے مغربی حصے کے تمام صوبوں کو یکجا کر کے ایک اکائی کی صورت دی گئی جبکہ اس کا دوسرا حصہ مشرقی پاکستان کی صورت میں موجود تھا۔ اس طرح پاکستان محض دو صوبوں پر مشتمل ایک ریاست بن گیا۔ ون یونٹ منصوبے کا اعلان وزیر اعظم محمد علی بوگرہ نے 22 نومبر 1954ء کو کیا اور 14 اکتوبر 1955ء کو مملکت خداداد کے مغربی حصے کے تمام صوبوں کو ضم کر کے مغربی پاکستان صوبہ تشکیل دیا گیا جس میں تمام صوبوں کے علاوہ ریاستیں اور قبائلی علاقہ جات بھی شامل تھے۔ یہ صوبہ 12 ڈویژن پر مشتمل تھا جبکہ اس کا دارالحکومت لاہور تھا۔ دوسری جانب مشرقی بنگال کے صوبے کو مشرقی پاکستان کا نام دیا گیا جس کا دارالحکومت ڈھاکہ تھا۔ وفاقی دارالحکومت 1959ء میں کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جہاں فوج کے صدر دفاتر تھے، اور دارالحکومت نئے شہر اسلام آباد کی تکمیل تک یہاں موجود رہا جبکہ وفاقی مجلس قانون ساز ڈھاکہ منتقل کی گئی۔ گو کہ اس پالیسی کا مقصد بظاہر انتظامی بہتری لانا تھا لیکن کئی لحاظ سے یہ بہت تباہ کن اقدام تھا۔ مغربی پاکستان میں موجود بہت ساری ریاستوں نے اس یقین دہانی پر تقسیم ہند کے وقت پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی کہ ان کی خود مختاری قائم رکھی جائے گی لیکن ون یونٹ بنا دینے کے فیصلے سے تمام مقامی ریاستوں کا خاتمہ ہو گیا۔ اس سلسلے میں بہاولپور، خیرپور اور قلات کی ریاستیں بالخصوص قابل ذکر ہیں۔ معاملات اس وقت مزید گمبھیر ہوئے جب 1958ء کی فوجی بغاوت کے بعد وزیر اعلیٰ کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور صدر نے مغربی پاکستان کے اختیارات اپنے پاس رکھ لیے۔ سیاسی ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ کہ مغربی پاکستان کے تمام صوبوں کو یکجا کرنے کا مقصد مشرقی پاکستان کی لسانی و سیاسی اکائی کا زور توڑنا تھا۔ بالآخر یکم جولائی 1970ء کو صدر یحییٰ خان نے ونٹ یونٹ کا خاتمہ کرتے ہوئے مغربی پاکستان کے تمام صوبوں بحال کر دیا۔"@ur . "حارث ووچکچ (haris vučkić) ایک سلووینین فوٹبالر جو پریمیئر لیگ میں نیو کیسل یونائیٹڈ اور سلووینیا کی قومی ٹیم کے لئے بطور مڈفیلڈر کھیلتا ہے۔"@ur . "فریڈرک عمر کانوتی (frédéric oumar kanouté) ایک فرانسیسی نژاد مالین فوٹبالر جو چینی سپر لیگ میں بیجنگ گوان کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "مہدی عابد (mehdi abeid) ایک الجزائری فوٹبالر ہے جو پریمیئر لیگ میں نیو کیسل یونائیٹڈ کے لئے بطور مڈفیلڈر کھیلتا ہے۔"@ur . "آرونا کونی (arouna koné) ایک فوٹبالر ہے جس کا تعلق کوت داوواغ سے ہے۔ آرونا کونی پریمیئر لیگ میں ويغان ایتھلیٹلس کے لئے بطور اسٹرائیکر کھیلتا ہے۔اس کے علاوہ وہ اور کوت داوواغ کی قومی ٹیم کا حصہ بھی ہے۔"@ur . "امیر سپاھچ (emir spahić) ایک بوسنیائی فٹ بالر ہے جو ہسپانوی لالیگا میں اشبیلیہ فٹ بال کلب اور بوسنیا و ہرزیگووینا کی قومی ٹیم کے لئے بطور کپتان کھیلتا ہے۔"@ur . "رامی شعبان (rami shaaban) ایک سویڈش سابق پیشہ ور فٹ بالر ہے۔"@ur . "نبیل الزھر (nabil el zhar) ایک فرانسیسی نژاد مراکشی فوٹبالر جو لیوینٹی (levante) کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "لورک کانا (lorik cana) ایک کسووہ-البانی فوٹبالر ہے جو لازیو (lazio) کے لئے کھیلتا ہے."@ur . ""@ur . "عبداللہ کونکو (abdoulay konko) ایک مراکشی اور سینیگالی نژاد فرانسیسی فوٹبالر ہے۔"@ur . "عادل رامی (adil rami) ایک فرانسیسی بین الاقوامی فوٹبالر ہے جو اس وقت لا لیگا میں ہسپانوی کلب والیںسیا سی ایف کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "سفیان فاغولی (sofiane feghouli) ایک الجزائر کا کھلاڑی ہے جو اس وقت سپین میں والیںسیا سی ایف اور الجیریا کی قومی ٹیم کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "مصطفی سالیفو (moustapha salifou) ٹوگو کا فوٹبالر ہے جو مڈفیلڈر کے طور کھیلتا ہے۔"@ur . "سیناد لولچ (senad lulić) اہک بوسنیائی فوٹبالر ہے. جو اطالوی سیریز اے میں لازیو (lazio) کے لئے کھہلتا ہے۔"@ur . "محمد توپال (mehmet topal) ایک ترکی فوٹبالر ہے۔ اسکی عرفیت اپنی لمبی ٹانگوں کی وجہ سے مکڑی (Örümcek) ہے،"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 11 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم گیارہ اضلاع (regular hendecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے نہیں بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 147.27 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 1620 ہوتا ہے۔"@ur . "یہ ایک ایسی کثیرالاضلاع شکل (polygon) ہوتی ہے جس کی 19 سطحیں ہوتی ہیں۔ منظم انیس اضلاع (regular enneadecagon) صرف پرکار اور سیدھے خط سے نہیں بنایا جا سکتا ہے اور اس کا اندرونی زاویہ 161.0526 ہوتا ہے۔ اندرونی زاویوں کا مجموعہ 3060 ہوتا ہے۔ اگر ایک منظم انیس اضلاع کے کنارے (edge) کی لمبائی t ہو تو محدد دائرہ (circumcircle) کا رداس (radius) یہ ہو گا"@ur . "محمدو دابو (mouhamadou dabo) ایک فرانسیسی پیشہ ور فوٹبالر ہے جو 1 لیگ میں فرانسیسی کلب لیون کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "علی سیسوکو (aly cissokho) سینیگالی نژاد فرانسیسی فٹ بالر ہے جو لا لیگا میں الیںسیا سی ایف کے لئے کھیلتا ہے."@ur . "ميراليم سلیمانی (miralem sulejmani) ایک سربین فٹ بالر ہے جو آیکس (ajax) کے لئے کھیلتا ہے."@ur . "منیر الحمداوی (mounir el hamdaoui) ایک ڈچ-مراکشی فوٹبالر ہے۔"@ur . "اسماعیل العیساتی (ismaïl aissati) ایک ڈچ-مراکشی فوٹبالر ہے جو ترکی سپر لیگ میں ایناطالی سپور (antalyaspor) کے لئے کھیلتا ہے۔"@ur . "برطانوی بحرھند کا خطہ (BIOT - british indian ocean territory) یا چاگوس جزائر (chagos islands) برطانیہ کa ایک سمندر پار علاقہ ہے جو بحر ہند میں واقع ہے۔"@ur . "امریکی چھوٹے بیرونی جزائر (united states minor outlying islands) بحر اوقیانوس میں آٹھ امریکہی علاقوں کے پر مشتمل ہے۔"@ur . "ٹرائیٹیئم ایک گیس ہے جو ہائیڈروجن کا ہمجاء (isotope) ہوتی ہے۔ اسے T یا 3H یا ہائیڈروجن-3 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ہائیڈروجن یا پروٹیئم کے ایٹم میں صرف ایک پروٹون ہوتا ہے اور کوئی نیوٹرون نہیں ہوتا۔ ڈیوٹیریئم میں ایک پروٹون کے ساتھ ایک نیوٹرون بھی ہوتا ہے جبکہ ٹرائیٹیئم میں ایک پروٹون کے ساتھ دو نیوٹرون ہوتے ہیں۔"@ur . "سوالبارڈ اور جان میئن (svalbard and jan mayen) ناروے کے الگ الگ علاقے سوالبارڈ اور جان ماین ہیں۔"@ur . "یوگوسلاویہ (yugoslavia) بیسویں صدی کے دوران بلقان کے مغربی حصے میں ایک ملک تھا۔"@ur . "چائنا ریڈیو انٹرنیشنل، عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری ریڈیو سٹیشن ہے جسکی نشریات کا آغاز 3دسمبر1941ء کو ہوا۔ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل دنیا کی تینتالیس زبانوں میں پروگرام نشر کر رہا ہے۔ اسکی نشریات کا مقصد دنیا کے ساتھ چین کو متعارف کرانا اور چینی عوام اور دنیا کے عوام کے مابین واقفیت اور دوستی میں اضافہ کرنا ہے۔ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی ویب سائٹ www. cri."@ur . "منظم کثیر الاضلاع ایسے کثیر الاضلاع ہوتے ہیں جن کے تمام زاویے اور تمام ضلاع کی لمبائی یکساں ہوتی ہے۔ منظم کثیر الاضلاع محدب کثیر الاضلاع بھی ہو سکتے ہیں اور کثیر ضلعی ستارہ بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم منظم کثیر الاضلاع کے ضلعوں کی تعداد بڑھاتے چلے جائیں تو ان کی حد ایک دائرہ ہو گی۔ منظم کثیر الاضلاع کے سارے اقمات (vertices) ایک دائرہ پر ہوتے ہیں جس کو محدد دائرہ (circumscribed circle) کہتے ہیں۔"@ur . "سیاحت تفریحی, فرحت بخشانہ یا کاروبار کے مقاصد کے لئے سفر ہے. 2011 میں سیاحت ایک مقبول عالمی تفریحی سرگرمی بن گیا ہے."@ur . "رابرٹ فسک (١٢ جولائی 1946 میڈسٹون، برطانیہ میں) ایک برطانوی رپورٹر ہیں جو مڈل ایسٹ میں انگریزی اخبار « د انڈیپنڈنٹ » کے لئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ او پچھلے 30 برس سے زیادہ سے اس علاقے میں کام کر رہیں ہیں۔ 1976 میں مڈل ایسٹ میں گئے، فسک ان چنندہ رپورٹروں میں سے ایک ہیں جو اسامہ بن لادن سے کئی بار ملے ہیں۔ اسامہ سے ان کی پہلی ملاقات سوڈان میں ہویی تھی اور آخیری بار افغانستان میں انہوں نے اس سعودی کا انٹرویو لیا تھا۔"@ur . "راولا منڈی راجستھان میں واقع ضلع صدر گنگانگر کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔"@ur . "کوٹ رادھا کشن ضلع قصور کاایک بڑا شہر ہے جسے 2008 میں تحصیل کا درجہ دیا گیا لاہور سے 65 کلو میٹر دور ہے اور یہ قصور کا حلقہ این اے 138 ہے -"@ur . "ماچو پیچو (machu picchu) قبل کولمبیئن 15 ویں صدی کا انکا تہذیب (inca) کا سطح سمندر سے 2،430 میٹر (7،970 فٹ) بلند واقع ایک مقام ہے۔ ماچو پیچو جنوبی امریکہ میں پیرو کے کاسکو علاقے میں واقع ہے۔ اسے \"انکا کا شہر\" بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست مختلف ممالک میں لوگوں کی پہلی شادی کے وقت اوسط عمر ہے۔"@ur . "یہ 2008ء میں خوبانی کی پیداوار کی فہرست ہے جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں."@ur . "یہ فہرست 2008ء میں جو کی پیداوار بلحاظ ممالک ہے جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ سرحد/رقبہ تناسب ہے۔"@ur . "سربیا و مانٹینیگرو جنوب مشرقی یورپ میں ایک ایسے ملک تھا جسے سربیا اور مونٹینیگرو کے جمہوریاوں نے وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کے طور پر 1992 قائم کیا۔ 2006 میں یہ اتحاد ختم ہو گیا اور دو علیہدہ ریاستیں سربیا کا پرچم سربیا اور مونٹینیگرو کا پرچم مونٹینیگرو وجود میں آئیں۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ سالانہ استعمال قنب ہے جس کی بنیادی معلومات عالمی منشیات رپورٹ 2006 (world drug report) سے حاصل کی گئی ہیں۔"@ur . "یہ مضمون ممالک کے ثابت شدہ کوئلے کے ذخائر اور پیداوار فہرست پر مشتمل ہے. پاکستان کے تھر کے علاقے میں حالیہ دریافت میں تقریبا 185 ارب ٹن ایک اہم دریافت ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار کوئلہ ہے۔"@ur . "محمد محسن علی انتہائی محنتی طالب علم ہے۔ 2012 کے جامعہ پنجاب کے بی اے کے سالانہ امتحانات میں اس نے غریب ہونے کے باوجود محنت کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اسے حکومت نے انعامات سے نوازا۔ http://alqamar. info/news/2012/08/13/%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF%D9%85%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AF%D8%B3-%D9%84%D8%A7%DA%A9%DA%BE-%D8%B1%D9%88%D9%BE%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%B9%D8%A7%D9%85-%DA%A9. html"@ur . "دنیا کے سب سے زیادہ خیراتی ممالک کی فہرست۔"@ur . "یہ پاکستان کا اہم کلیدی کردار کاحامل منفرد نظریاتی و اصولی ادارہ ہے جو روئے زمین میں دنیا کا موجودہ حقیقی آئین (قرآن مجید و حدیث)کے متعلق عوام الناس کومکمل آگاہی فراہم کرتاہے اورعوام الناس کوانکے حقیقی رب کی بندگی کی طرف لاتاہے۔"@ur . "نورستانی زبانیں ہند-ایرانی خاندانِ السنہ کے تین لسانی گروہوں میں سے ایک ہے۔ یہ مشرقی افغانستان میں بولی جاتی ہیں۔"@ur . "ریاضی میں قضیہ (theorem) ایک ایسا بیان (statement) ہوتا ہے جو کہ پہلے سے ثابت کیے ہوئے قضیوں یا مسلمات (axioms) کی مدد سے ثابت کیا جا سکے۔ کسی ریاضیاتی قضیے (mathematical theorem) کا حل کسی فرضیات (hypotheses) کی منطقی دلیلوں سے سچائی جانے کو کہتے ہیں۔ اس کامطلب ہے کہ اگر فرضیات درست ہے تو نتائج بھی درست ہوں گے بشرطہ کہ مفروضات (assumptions) برقرا رہیں۔ اگرچہ قضیے (theorems) کو علامتی زبان (symbolic language) میں لکھا جا سکتا ہے، مگر عام طور پر اسے قدرتی زبان جیسے انگریزی میں لکھا جاتا ہے۔ کچھ صورتوں میں صرف تصویر ہی قضیے کے حل کے لیے کافی ہوتی ہے۔ قضیے کو عام طور پر معمولی، مشکل، گہرے اور خوبصورت قضیے کے زمروں میں بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ زمرہ بندی نہ صرف ذاتی ہوتی ہے بلکہ وقت کے ساتھ تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے جیسے کبھی کوئی قضیے مشکل سمجھا جاتا تھا مگر ریاضی کی نئی دریافتوں کے بعد اب وہ معمولی قضیہ ہو سکتا ہے۔ کچھ قضیوں کو بتانا بہت آسان ہوتا ہے مگر حل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے مثال کے طور پر فرمے کا آخری قضیہ (fermat's last theorem) جو کہ بہت آسانی سے اسکول کے بچوں کو بھی بتایا جا سکتا ہے مگر اس کو حل کرنے کے لیے بہت دقیق ریاضی کی ضرورت پڑتی ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "آئزک ایسیموو ایک امریکی مصنف اور بوسٹن یونیورسٹی میں حیاتی کیمیاء کے پروفیسر تھے۔ اِن کی گنتی دنیا کے نامور سائنسی قصصدانوں میں ہوتی ہے۔ اِن کا شمار انگریزی زبان کے کامیاب ترین مصنفوں میں بھی ہوتا ہے اور اِن کی تحریروں میں 500 سے زاید کتابیں اور تقریباً 90،000 خطوط شامل ہیں۔ رابرٹ ہاینلین اور آرتھر سی کلارک کے ہمراہ، اِن کا شمار دنیا کے تین بڑے سائنسی قصصدانوں میں ہوتا ہے۔ ایسیموو کو شہرت اِن کے لکھے دو سائنسی سلسلوں سے مِلی، جن میں سلسلہِ سلطنتِ کہکشاںی اور سلسلہِ روبالہ کے ناول شامل ہیں؛ یہ کُل مِلا کر بعد میں ایک سلسلہ میں سمیٹ لئے گئے جس کا نام ایسیموو نے بنیادی سلسلہ رکھ ڈالا۔ سائنسی قصص کے علاوہ بھی ایسیموو نے بیشمار غیر افسانی ادب میں تحریریں لکھیں جن میں تاریخ سے لے کر علم المقبول کے موضوعات بھی شامل ہیں۔"@ur . "ریاضی دان وہ شخص ہوتا ہے جس کو ریاضی کی وسیع معلومات ہوتی ہے اور وہ اسے استعمال کرتے ہوئے ریاضی کے مسائل حل کرتا ہے۔ جو ریاضی دان خالص ریاضی (pure mathematics) سے باہر کے مسائل حل کرتا ہے اسے اطلاقی ریاضی دان (applied mathematician) کہتے ہیں۔ اطلاقی ریاضی دان وہ ہوتے ہیں جو اپنی معلومات کو ریاضی اور سائنس سے متعلق میدانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔"@ur . "جون فریڈرک پفاف انیسوں صدی کا ایک ممتاز جرمن ریاضی دان اور کارل فریڈرک گاؤس کا علمائی مشیر (PhD supervisor) تھا۔ وہ گاؤس کو بہت اچھی طرح جانتا تھا اور گاؤس 1798ء تک اس کے ساتھ ہی رہتا تھا۔ آگسٹ موبیوس اس کا دوسرا مشہور شاگرد تھا۔ وہ 22 دسمبر 1765ء کو مقدس رومی سلطنت میں پیدا ہوا۔ اس نے تکامل (integral calculus) پڑھا اور اس کی وجہ شہرت جزوی تفرقی مساوات (partial differential equation) میں اس کا کام تھا۔ وہ تفریقی شکل (differential form) کے نظریے کا حصہ تھا جو کہ بعد میں تفریقی ہندسہ (differential geometry) کا ماخذ بنا۔ وہ جرمن ریاضی دان ابراہم کینسٹر کا شاگرد تھا۔ اس کا 21 اپریل 1825ء کو ہالے جرمنی میں انتقال ہو گیا۔"@ur . "عبدالقیوم ایک بہت عظیم مفتئی اسلام تھے۔ آپ نے جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ کی بنیا رکھی۔ اور کئی ایک کتب لکھیں۔ ان کا پورا نام محمد عبدالقیوم قادری ہزاروی تھا۔ مفتی عبدالقیوم ہزارویمکمل نام محمد عبدالقیوم قادری ہزارویپیدائش 28 دسمبر، 1933ءمیراہ اپر تناول مانسہرہ ہزارہ ڈویژن پاکستانوفات 26 اگست، 2003ءلاہورعہد جدید دورعلاقہ لاہورمکتبہ فکر اہلسنت والجماعتشعبہ عمل قرآن، حدیث، فقہ،تاریخ، فتاویٰ نویسی،تدریسافکار و نظریات عظمتِ محمد مصطفی کی پاسبانی، علم و عمل سےشہریت پاکستانیتصانیف تاریخ نجد و حجازمؤثر شخصیات ابو حنیفہملف:RAHMAT. "@ur . ""@ur . ""@ur . "اسلام عیسائیت کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔ 2010 کے جائزہ کے مطابق دنیا بھر میں مسلم آبادی 1.62 بلین افراد پر مشتمل ہے، اس لحاظ سے دنیا کی 23 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اسلام مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور ایشیاء کے بعض علاقوں میں غالب اکثریت کا دین ہے۔ جبکہ چین، بلقان، مشرقی یورپ اور روس میں بڑی مسلم آبادی موجود ہے۔ نیز مسلم مہاجرین کی کثیر تعداد دنیا کے دیگر حصوں مثلا مغربی یورپ میں آباد ہے، جہاں عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جبکہ مسلمان مجموعی آبادی کے محض 6 فیصد پر مشتمل ہے۔ مسلم اکثریت والے 57 ممالک، جن میں دنیا بھر میں مسلم آبادی کے لحاظ سے 62 فیصد یعنی تقریباً 1 بلین مسلمان ایشیاء میں رہائش پذیر ہیں۔ سب سے بڑا مسلم ملک انڈونیشیا میں 12.7 فیصد، پاکستان میں 11.0 فیصد، بھارت میں 10.9 فیصد اور بنگلہ دیش میں 9.2 فیصد مسلمان آباد ہیں۔ تقریباً 20 فیصد مسلمان عرب ممالک میں بستے ہیں۔ مشرق وسطی میں غیر عرب ممالک ترکی اور ایران سب سے بڑے مسلم اکثریت والے ممالک ہیں۔ افریقہ میں مصر اور نائجیریا میں کثیر مسلم آبادی موجود ہے۔ 2010ء میں پیو ریسرچ سینٹر کے تحت ہونے والی تحقیق جو 2011ء میں شائع ہوئی کے مطابق دنیا بھر میں 1.62 بلین مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "نیدرلینڈز انٹیلیز (netherlands antilles) غیر رسمی طور پر ڈچ انٹیلیز بھی کہا جاتا ہے کیریبین میں ہالینڈ کی بادشاہت کے تحت ایک خود مختار ملک تھا۔ اس کا دارلحکومت ویلمسٹیڈ تھا۔"@ur . "ٹرینسنیسٹریا (transnistria) دریاے ڈنیستر (dniester) اور یوکرین کے ساتھ مشرقی مولڈوون (moldovan) سرحد پر واقع ہے۔ 1990ء میں آزادی کے اس اعلان کے بعد سے اسے پریڈنسٹروین مالدویائی جمہوریہ (pridnestrovian moldavian republic) کے نام سے جانا جاتا ہے۔"@ur . "موسسہ منتظرین امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف تاسیس:5جمادی الاول 1428ھ (روز ولادت حضرت زینب کبری سلام اللہ علیھا) ادارہ کی بنیاد معارف اھلبیت علیہم السلام کی نشرواشاعت واسلامی معارف کی تبلیغ کے مقصد سے شھر مقدس قم (ایران)میں رکھی گئی، ادارہ نے جنت البقیع کے انھدام کے سلسلہ میں ایک نمبر شائع کیا۔ جسمیں مراجع کرام،آیات عظام کے بیانات، ھندوستان،ایران اورپاکستان کے علمائ ودانشوران کے مقالات شائع ھوئے، اسکے علاوہ ایام فاطمیہ وایام بقیع میں مجالس وجلسات منعقد ھوتے ھیں،"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ رجحان استعمال کوکین جس کی بنیادی معلومات عالمی منشیات رپورٹ 2006 (world drug report) سے حاصل کی گئی ہیں۔"@ur . ""@ur . "جزائر ایلانڈ (Åland Islands) بحیرہ بالٹک میں جزائر کا مجموعہ ہے۔"@ur . "پیلا[ترمیم] 22x20px نیووے -"@ur . "کیریبین نیدرلینڈز (Caribbean Netherlands) کیریبین نیدرلینڈز نین جزائر کو مجموعی طور پر کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "مخالف مسیح عیسائیت کے مطابق کتاب مقدس میں مذکور مسیح کا مخالف جو مسیح کی شباہت اختیار کرے گا اور لوگوں کو دھوکہ دیگا۔ antichrist دراصل یونانی کلمہ ἀντίχριστος (تلفظ= än - tē' - khrē - stos) کا ترجمہ ہے۔ یہ لفظ یونانی کے دو لفظ αντί + Χριστός سے مل کر بنا ہے۔ αντι کے معنی صرف مخالف یا برعکس کے نہیں ہوتے بلکہ کی جگہ میں کے معنی میں بھی آتا ہے۔ Χριστός کا ترجمہ christ سے کیا گیا ہے، یہ عبرانی کے لفظ مسیح کا متبادل ہے جس کے معنی اصطبطاغ شدہ شخص کے ہے۔ عیسائیت میں اس سے مراد یسوع مسیح (عیسی علیہ السلام) ہیں۔ مسیح دجال کا تذکرہ عہدنامہ جدید میں 5 مرتبہ آیا ہے، 1 بار جمع کے صیغہ میں اور بقیہ مفرد کے صیغہ میں۔"@ur . "دجال اولاد آدم میں سے ایک مرد ہے جو آخری زمانے میں آئے گا۔ دجال کے کے فتنہ سے حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء نے اپنی امتوں کو ڈرایا۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فتنہ سے ڈرانے کے ساتھ اس کی بہت سی نشانیاں بھی بتلائی ہیں۔ اور یہ بھی فرمایا کہ:تین علامات اگر ظاہر ہوجائیں تو کسی کا ایمان قبول نہ کیا جائے گا:مغرب کی طرف سے سورج کا نکلنا،دجال اور دابۃ الارض کا ظہور۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : آدم کی تخلیق سے لیکر قیامت قائم ہونےتک کوئی معاملہ دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہے۔"@ur . "ترقی یافتہ ملک (developed country) یا زیادہ ترقی یافتہ ملک (more developed country - mdc) ایک خود مختار ملک ہے جس کی معیشت انتہائی ترقی یافتہ اور کم ترقی یافتہ اقوام کے مقابلے میں اسکا بنیادی ڈھانچہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ درآمد برق، کتاب حقائق عالم (the world factbook) پر مبنی ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ برآمد برق، کتاب حقائق عالم (the world factbook) پر مبنی ہے۔"@ur . "فہرست ممالک بلحاظ شرح روزگار او ای سی ڈی (OECD) کی معلومات 2003 پر مبنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس کھپت توانائی ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (world resources institute) سال 2003 کی شائع کردہ ہے۔"@ur . "]] یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے تھنک ٹینک (think tank) فنڈ فار پیس (fund for peace) کی فہرست بلحاظ مشعر ناکام ریاست ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح بار آوری ہے جس میں فی عورت بچوں کے جننے کی متوقع تعداد ہے۔ یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح پیدائش نہیں ہے۔"@ur . ""@ur . "5 جنوری، 2011 سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبپاشی کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے عداد و شمار کے مطابق ہے۔"@ur . "یہ اعداد و شمار 2011 اقوام متحدہ کی سے نظر ثانی اور سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔ | |}"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح دانستہ قتل فی سال فی 100،000 لوگ ہے، جس کی بنیادی معومات دفتر اقوام متحدہ برائے منشیات و جرائم (nnited nations office on drugs and crime) سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح اسیری ہے جس کی بنیادی معلومات بین الاقوامی مرکز برائے مطالعہ قید خانہ (international center for prison studies) سے لی گئی ہیں۔"@ur . ""@ur . "التر سر یا التر دوم سلسلہ قراقرم کی ایک اہم چوٹی ہے۔ یہ چوٹی پاکستان کے ضلع گلگت کی وادی ہنزہ کے علاقے کریم آباد سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "ہندومت بلحاظ ممالک خطہ ملک کل آبادی (2007) ہندومت فیصد ہندو کل جنوبی ایشیاء افغانستان 31,889,923 0.4% 127,560 یورپ انڈورہ 84,082 0.4% 336 کیریبین اینٹیگوا 86,754 0.1% 87 جنوبی امریکہ ارجنٹائن 40,301,927 0.01% 4,030 اوقیانوسیہ آسٹریلیا 20,434,176 0.5% 102,171 وسطی یورپ آسٹریا 8,199,783 0.1% (تقریبا) 8,200 مشرق وسطیٰ بحرین 708,573 6.25% 44,286 جنوبی ایشیاء بنگلہ دیش 150,448,339 9.2% - 12.4% 13,841,247 - 18,665,594 مغربی یورپ بیلجیم 10,392,226 0.06% 6,235 وسطی امریکہ بیلیز 294,385 2.3% 6,771 جنوبی ایشیاء بھوٹان 2,327,849 2%http://www. "@ur . "پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر، وادی یاسین، اور وادی اشکومن میں جو زبان بولی جاتی ہے اسے شمالی کھوار کہا جاتا ہے یہ لہجے کے لحاظ سے چترال میں بولی جانے والی کھوار سے قدرے مختلف ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح افراط زر سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہے۔"@ur . "کھوار کی بولیاں (Dialects) : کھوار کی بولیاں عام طور پر ذیل کی مانی جاتی ہیں شمالی کھوار (غذری) تورکھوی کھوار پاکستانی کھوار ہندوستانی کھوار"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح دانستہ قتل فی دھائی فی 100،000 لوگ ہے، جس کی بنیادی معومات دفتر اقوام متحدہ برائے منشیات و جرائم (nnited nations office on drugs and crime) سے لی گئی ہیں۔"@ur . "پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں جو پشتو زدہ کھوار بولی جاتی ہے اسے پشاوری کھوار کہا جاتا ہے یہ لہجے کے لحاظ سے چترال میں بولی جانے والی کھوار سے قدرے مختلف ہے۔"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ غذائی توانائی جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ غیر ملکی امداد ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "خلد آباد بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد کا ایک شہر ہے۔ اس علاقے کو صوفیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے کیونکہ 14 ویں صدی کے بیشتر صوفیا نے یہیں قیام کیا تھا۔ آج بھی زر زری زر بخش، شیخ برہان الدین غریب چشتی اور شیخ زین الدین شیرازی کی درگاہیں مرجع خلائق ہیں اور ان کے علاوہ سلطنت مغلیہ کے عظیم فرمانروا محی الدین محمد اورنگزیب اور ان کے بھروسہ مند جرنیل اور بعد ازاں ریاست حیدرآباد کے بانی میر قمر الدین صدیقی کی قبریں بھی یہیں واقع ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں 1500 صوفی بزرگوں کی قبریں ہیں۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق تقریباً 13 ہزار کی آبادی کا حامل خلد آباد سطح سمندر سے 857 میٹر (2812 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ اس شہر کی تاریخی اہمیت بلاشبہ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کی وجہ سے ہے۔ گو کہ دیگر مغل بادشاہوں کے مقبروں کو دیکھتے ہوئے اسے \"مقبرہ\" کہنا بے جا ہوگا کیونکہ یہ درگاہ برہان الدین غریب چشتی کے ایک حصے میں واقع محض ایک قبر ہے۔ اورنگزیب کی اپنی خواہش کے مطابق اس کی قبر کو بالکل سادہ رکھا گیا اور اس کے تمام اخراجات بھی اورنگزیب نے ٹوپیاں بننے اور قرآن مجید لکھنے سے حاصل ہونے والی اپنی ذاتی آمدنی سے ادا کیے تھے۔ 1760ء میں قبر کے گرد چار دیواری اور چھت ڈالی گئی جبکہ داخلی دروازہ بھی لگایا گیا۔ 1911ء میں وائسرے ہند لارڈ کرزن نے اورنگزیب کے مقبرے کا دورہ کیا اور اس کی سادگی دیکھ کر بہت حیران ہوا اور انہی کے حکم پر نظام حیدر آباد نے مزار کے تین اطراف سنگ مرمر کا احاطہ بنوایا جبکہ چوتھی سمت درگاہ برہان الدین کی دیوار سے منسلک رہی۔ پہلو میں اورنگزیب کے دوسرے بیٹے اعظم شاہ اور ان کی اہلیہ کی قبریں بھی ہیں۔"@ur . "مندرجہ ذیل ممالک میں شراب (alcohol) پر پابندی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ یورینیم ذخائر ہے گس کی بنیادی معلومات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (international atomic energy agency) اور جوہری توانائی ایجنسی (nuclear energy agency) سے لی کئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بغیر دریا ہے۔"@ur . "دار العلوم احمدیہ سلفیہ ہندوستان کے صوبہ بہار کے ضلع دربھنگہ کا ایک مشہور ادارہ ہے جس کا قیام ۱۹۱۸ء میں حضرت مولانا عبد العزیز محدث رحیم آبادیے کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس کا قیام ایک مکتب کی شکل میں ہوا تھا لیکن جلد ہی بانین اور منتظمین کے اخلاص اور جدوجہد کے نتیجہ میں ترقی کرکے ایک دارالعلوم کی شکل میں آگیا۔ دارالعلوم میں ملک کے ممتاز علماء کرام نے اپنی خدمات انجام دی۔ دار العلوم کے منتظمین حضرت مولانا عبد العزیز محدث رحیم آبادی بانی با بو عبد اللہ دوسرے ناظم ڈاکٹر سید محمد فرید تیسرے ناظم ڈاکٹر سید عبد الحفیظ سلفی چوتھے ناظم ڈاکٹر سید عبد العزیز سلفی پانچویں ناظم"@ur . "جزیرہ ایسٹر (easter island) جنوب مشرقی بحر اوقیانوس میں ایک پولینیشی جزیرہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ اوسط عمر ہے جس کی بنیادی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔"@ur . "کتاب حقائق عالم (the world factbook) جسے سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the cia world factbook) بھی کہا جاتا ہے دنیا کے بارے میں معلومات ہیں جسے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی مرتب کرتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تیل ذخائر ہے جسکی تمام معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار پیاز ہے جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ رقبہ جنگلات ہے جسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار آلو بخارا ہے جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ نیٹو ملکی رموز ہے۔"@ur . "بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (international olympic committee) (آئی او سی) تین حرفی مخفف ملکی رمز استعمال کیا کرتا ہے۔"@ur . "یہ فیرست ممالک عالمگیریت اشاریہ ہے جسکی معلومات اے ٹی کرنی (a.t. kearney) / فارن پالیسی میگزین کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح ترقی خام ملکی پیداوار ہے جسکی معلومات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے لی کئی ہیں۔"@ur . "ضلع گانچھے پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "کائناتی شعاعیں (cosmic rays) دراصل بہت تیز رفتار جوہری ذرات ہوتے ہیں جو کائنات کے دور دراز مقامات سے آتے ہیں۔ یہ برقناطیسی اشعاع پر مشتمل نہیں ہوتے۔ چونکہ یہ بار دار یعنی charged ہوتے ہیں اس لیئے یہ زمین کے مقناطیسی میدان میں اپنا راستہ بدل لیتے ہیں اس وجہ سے انکی آمد کی سمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ دنیا میں موجود particle accelerator کی مدد سے ایٹمی ذرات کو 10 سے 10 eV تک کی توانائی دی جا سکتی ہے۔ کوسمک ریز اس سے بھی زیادہ توانائی کی ہوتی ہیں اور مختلف چیزوں کی ionization کر دیتی ہیں۔"@ur . "پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی بچوں کے معروف پاکستانی ادیب ہیں ۔ آپ 24 اگست 1959ء کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا نام انوار حسین حمیدی اور والدہ کا نام فاطمہ اختر نصیری ہے۔ پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی نے 1974ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور پھر ڈی جے سائنس کالج سے 1978ء میں انٹرنس کیا بعد ازاں آپ نے جامعہ کراچی سے بی ۔ اے اور اسی جامعہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔آپ بچوں کے ایک ماہر ادیب ہیں اور \" پاکستان چلڈرن رائٹرز گلڈ \" کے بانی بھی ہیں ۔ پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی نے پاکستان اسٹیل کیڈٹ کالج میں بھی پڑھایا۔"@ur . "آیزو 3166-1 الفا-2 رموز آیزو 3166-1 رموز معیار کا ایک حصہ جس میں دو حرفی رموز استعمال ہوتے ہیں۔ اسے بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت - آیزو (ISO) نے شائع کیا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ ریل نقحمل حجم جالکار ہے جس کے اعداد و شمار بین الاقوامی ریلوے اتحاد سے لیے گئے ہیں۔"@ur . "اس مضمون میں کیتھولک کلیسا اور یہودیت کے مابین دور حاضر (آخری پچاس سال بالخصوص جان پال دوم کے پاپائی دور) میں موجود تعلقات کی نشاندہی کی گئی ہے۔"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ جنسی تناسب ہے اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار نمک ہے جسکی معلومات برٹش جیالوجیکل سروے کی معلولات پر مبنی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ ذاتی بعید نما (television) ہے۔ چین: \t400,000,000 (33.3%)\t ریاستہائے متحدہ امریکہ: 219,000,000 (70.1%) بھارت: \t116,438,938 (47.20%) \t جاپان: \t86,500,000 (73.7%)\t روس: \t60,500,000 (42.6%)\t جرمنی: \t51,400,000 (79.7%) \t برازیل: \t36,500,000 (26.2%)\t فرانس: \t34,800,000 (62.3%) \t برطانیہ: 30,500,000 (50.5%) \t اطالیہ: \t30,300,000 (49.5%) میکسیکو: \t25,600,000 \t کینیڈا: \t21,500,000 \t ترکی: \t20,900,000 \t یوکرین: \t18,050,000 \t ہسپانیہ: \t16,200,000 \t جنوبی کوریا: 15,900,000 \t تھائی لینڈ: \t15,190,000 \t انڈونیشیا: \t13,750,000 \t پولینڈ: \t13,050,000 \t ملائشیا: \t10,800,000 \t آسٹریلیا: \t10,150,000 \t تائیوان: \t8,800,000 \t نیدرلینڈز: \t8,100,000 \t ارجنٹائن: \t7,950,000 \t مصر: \t7,700,000 \t نائجیریا: \t6,900,000 \t جمہوری جمہوریہ کانگو: 6,478,000 \t ازبکستان: \t6,400,000 \t جنوبی افریقہ: 6,000,000 \t رومانیہ: \t5,250,000 \t سعودی عرب: 5,100,000 \t بیلجیم: \t4,720,000 \t ایران: \t4,610,000 \t سویڈن: \t4,600,000 \t کولمبیا: \t4,590,000 \t مجارستان: \t4,420,000 \t آسٹریا: \t4,250,000 \t وینزویلا: \t4,100,000 \t قازقستان: \t3,880,000 \t فلپائن: \t3,700,000 \t ویتنام: \t3,570,000 \t چیک جمہوریہ:3,405,830 \t سوئٹزرلینڈ: \t3,310,000 \t پرتگال: \t3,310,000 \t بلغاریہ: \t3,310,000 \t فنلینڈ: \t3,200,000 \t چلی: \t3,150,000 \t ڈنمارک: \t3,121,000 \t پاکستان: \t3,100,000 \t الجزائر: \t3,100,000 \t مراکش: \t3,100,000 \t پیرو: \t3,060,000 \t سربیا: 2,750,000 \t کیوبا: \t2,640,000 \t سلوواکیہ: \t2,620,000 \t جارجیا: \t2,570,000 \t یونان: \t2,540,000 \t بیلاروس: \t2,520,000 \t ایکواڈور: \t2,500,000 \t سوڈان: \t2,380,000 \t ناروے: \t2,030,000 \t نیوزی لینڈ: \t1,926,000 \t گھانا: \t1,900,000 \t ہانگ کانگ: \t1,840,000 \t جمہوریہ آئرلینڈ: \t1,820,000 \t عراق: \t1,750,000 \t لتھووینیا: \t1,700,000 \t اسرائیل: \t1,690,000 \t سلطنت عمان: \t1,600,000 \t سری لنکا: \t1,530,000 \t سنگاپور: \t1,330,000 \t گوئٹے مالا: \t1,323,000 \t مالدووا: \t1,260,000 \t لٹویا: \t1,220,000 \t کروشیا: \t1,220,000 \t شمالی کوریا: 1,200,000 \t لبنان: \t1,180,000 \t کوت داوواغ: 1,090,000 \t شام: \t1,050,000 \t پورٹو ریکو: \t1,021,000 \t پیراگوئے: \t990,000 \t تونس: \t920,000 \t بولیویا: \t900,000 \t کویت: \t875,000 \t آرمینیا: \t825,000 \t تاجکستان: \t820,000 \t ترکمانستان: 820,000 \t یوراگوئے: \t782,000 \t بنگلہ دیش: \t770,000 \t جمہوریہ ڈومینیکن: 770,000 \t کینیا: \t730,000 \t لیبیا: \t730,000 \t سلووینیا: \t710,000 \t البانیہ: \t700,000 \t ایتھوپیا: \t682,000 \t استونیا: \t605,000 \t ایل سیلواڈور: \t600,000 \t ہونڈوراس: \t570,000 \t کوسٹاریکا: \t525,000 \t مقدونیہ: \t510,000 \t پاناما: \t510,000 \t اردن: \t500,000 \t یوگنڈا: \t500,000 \t يمن: \t470,000 \t جمیکا: \t460,000 \t کیمرون: \t450,000 \t ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو: 425,000 \t زمبابوے: \t370,000 \t سینیگال: \t361,000 \t مڈغاسکر: \t325,000 \t نکاراگوا: \t320,000 \t برما: \t320,000 \t متحدہ عرب امارات: \t 310,000 \t لکسمبرگ: \t285,000 \t مالٹا: \t280,000 \t زیمبیا: \t277,000 \t بحرین: \t275,000 \t موریشس: \t258,000 \t قطر: \t230,000 \t کرغیزستان: \t210,000 \t برونائی: \t201,900 \t انگولا: \t196,000 \t آذربائیجان: \t170,000 \t منگولیا: \t168,800 \t صومالیہ: \t135,000 \t برکینا فاسو: 131,340 \t نیپال: \t130,000 \t غے یونیوں: \t127,000 \t نائجر: \t125,000 \t گواڈیلوپ: \t118,000 \t گوام: \t106,000 \t تنزانیہ: \t103,000 \t افغانستان: \t100,000 \t آئس لینڈ: \t98,000 \t موریتانیہ: \t98,000 \t کمبوڈیا: \t94,000 \t فجی: \t88,110 \t جمہوریہ گنی: \t85,000 \t بارباڈوس: \t76,000 \t ٹوگو: \t73,000 \t لائبیریا: \t70,000 \t نیدرلینڈز انٹیلیز: 69,000 \t جزائر ورجن: 68,000 \t موزمبیق: \t67,600 \t بہاماس, The: 67,000 \t مارٹینیک: \t66,000 \t بینن: \t66,000 \t برمودا: \t66,000 \t سرینام: \t63,000 \t گیبون: \t63,000 \t نمیبیا: \t60,000 \t پاپوا نیو گنی: 59,841 \t سیرالیون: 53,000 \t لاؤس: \t52,000 \t نیو کیلیڈونیا: 52,000 \t مکاؤ: \t49,000 \t گیانا: \t46,000 \t مالی: \t45,000 \t بیلیز: \t41,000 \t فرانسیسی پولینیشیا: 40,000 \t ہیٹی: \t38,000 \t گریناڈا: \t33,000 \t جمہوریہ کانگو: \t33,000 \t سینٹ لوسیا: \t32,000 \t اینٹیگوا و باربوڈا: 31,000 \t بوٹسوانا: \t31,000 \t فرانسیسی گیانا: 30,000 \t گرین لینڈ: \t30,000 \t جبوتی: \t28,000 \t آئل آف مین: \t27,490 \t انڈورہ: \t27,000 \t موناکو: \t25,000 \t برونڈی: \t25,000 \t ساؤ ٹوم و پرنسپے: 23,000 \t سوازی لینڈ: \t23,000 \t اروبا: \t20,000 \t سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز: 18,000 \t وسطی افریقی جمہوریہ: 18,000 \t جزائرفارو: 15,000 \t کیپ ورڈی: \t15,000 \t امریکی سمووا: 14,000 \t لیختینستائن: 12,000 \t بھوٹان: \t11,000 \t پلاؤ: \t11,000 \t سیچیلیس: \t11,000 \t چاڈ: \t10,000 \t جبل الطارق: \t10,000 \t مالدیپ: \t10,000 \t سینٹ کیٹز: 10,000 \t سان مارینو: \t9,000 \t سامووا: \t8,634 \t جزائر کیمین: 7,000 \t ڈومینیکا: \t6,000 \t مغربی صحارا: 6,000 \t گیمبیا: \t5,000 \t برطانوی جزائر ورجن: 4,000 \t استوائی گنی: 4,000 \t جزائر کک: 4,000 \t سینٹ پیئغ و میقولون: 4,000 \t مایوٹ: \t3,500 \t جزائر سلیمان: 3,000 \t مانٹسریٹ: \t3,000 \t مائکرونیشیا: 2,800 \t وانواتو: \t2,300 \t سینٹ ہلینا: 2,000 \t ٹونگا: \t2,000 \t جزیرہ نارفوک: 1,200 \t اریتریا: \t1,000 \t اینگویلا: \t1,000 \t کیریباتی: \t1,000 \t جزائر فاکلینڈ: 1,000 \t اتحاد القمری: \t1,000 \t تووالو: \t800 \t جزیرہ کرسمس: 600 \t ناورو: \t500"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح خودکشی ہے۔ اسکی بنیادی معلومات عالمی ادارہ صحت سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح بے روزگاری ہے اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "قدوس، خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ قرآن پاک میں آیا ہے:- ” وہ ایسا ﷲ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ بادشاہ ہے، پاک ذات ہے، تمام عیبوں سے بری ہے، امن دینے والا ہے، نگہبان ہے، بڑا دباؤ والا ہے، بڑی عظمت رکھتا ہے۔ “"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تناسب آبادی و شکار زیر تغذیہ جسکے اعداد و شمار اقوام متحدہ کے ادارے عالمی خوراک پروگرام اور ادارہ برائے خوراک و زراعت سے لیے گئے ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ نظام حکومت ہے۔"@ur . "صحراوی عرب عوامی جمہوریہ (Sahrawi Arab Democratic Republic) مغربی صحارا میں واقع جزوی طور پر تسلیم شدہ ریاست ہے۔"@ur . "مطلق بادشاہت (absolute monarchy)"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تمباکو نوشی فی کس ہے۔"@ur . "عالمی ڈاک اتحاد (Universal Postal Union - upu) اقوام متحدہ کا ایک خصوصی ادارہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آمدرفت سے متعلقہ شرح اموات ہے جسکے اعداد و شمار عالمی ادارہ صحت سے لیے گئے ہیں۔      سے کم 5.0      5.0-6.5      6.5-8.0      8.0-9.5      9.5-11.0      11.0-12.5      12.5-14.0      14.0-15.5      15.5-17.0      17.0-18.5      18.5-20.0      سے زیادہ 20.0]]      سے کم 5      5-8.5      8.5-12      12-15.5      15.5-19      19-22.5      22.5-26      26-29.5      29.5-33      33-36.5      36.5-40      سے زیادہ 40]]"@ur . "جزیرہ اسینشن (ascension island) جنوبی بحر اوقیانوس کے استوائی پانیوں میں آتش فشاں جزیرہ ہے"@ur . "مقبول ترین ڈراما نگار،جرنلسٹ اور کہانی کار ابنِ آس محمد بچوں کے بھی پسندیدہ ترین اور مقبول ومعروف ایوارڈ یافتہ مصنف ہیں۔ ابنِ آس محمد نے پہلی کہانی”روزے کی خوش بو“1982ءمیں تحریر کی تھی۔بعدازاںمختلف رسائل وجرائد میں بچوں کا ادب تخلیق کرتے رہے۔ٹوٹ بٹوٹ کے مدیر رہے۔ اور پھر شوبز کے رسائل وجرائد کے بھی مدیر رہے۔اسٹار اینڈ اسٹائل،شو لائف،مووی اسٹارز اور عمران ڈائجسٹ کی ادارت کے بعد روزنامہ امت سے وابستہ ہوے تو عرصہ نوبرس تک میگزین ایڈیٹر کے عہدے پر فائز رہے۔اس دوران بچوں کا صفحہ ”نین تارا“بھی ہفتے میں 2 مرتبہ ترتیب دیتے رہے۔اور ”بچوں کا بھائی جان“کی حیثیت سے بہت شہرت حاصل کی۔1982ءسے اب تک بلامبالغہ بچوں کے لیے چھ ہزار سے زاید کہانیاں تحریر کرچکے ہیں۔ جن میں تراجم بھی شامل ہیں۔اور ان کا باقاعدہ ریکارڈ ابنِ آس کے پاس موجود بھی ہے۔ بچوں کے مختلف رسائل میں 30 سے زاید ناولٹ اور متعدد قسط وار ناول تحریر کیے۔جن میں”شہہ زور“کوبہت شہرت حاصل ہوئی۔بچوں کے لیے لکھی جانے والی انگریزی کی مقبول ترین کتاب”ہیری پوٹر“ کا ترجمہ کیا جو سات برس تک(ہر روز ایک قسط) روزنامہ امت میں شائع ہوتا رہا۔پھر انگریزی کے کلاسک ناول ”لارڈ آف دی رنگز“کو بچوں کے لیے اردو میں منتقل کیا۔اس طویل داستان کو اگر انوکھی کہانیاں کے صفحات پر شائع کیا جاے تو 5600 صفحات بنتے ہیں۔اور تقریباً 4000 صفحات سے زاید ہیری پوٹر کے بھی بنتے ہیں۔ ابنِ آس محمد روزنامہ امت میں ہر ہفتے بچوں کے لیے 10 کہانیاں تحریر کرتے رہے۔اور یہ سلسلہ پورے نوبرس تک جاری رہا۔گویاساڑھے چار ہزار کے لگ بھگ کہانیاں توصرف روزنامہ امت میں ہی شائع ہوئی ہیں۔امت کی ملازمت ترک کرنے کے بعد ابنِ آس محمد ٹی وی ڈراموں سے وابستہ ہوگے۔اس دوران تین برس تک ٹی وی چینل انڈس ویژن کے ڈائریکٹر اسکرپٹ کے طورپر خدمات بھی انجام دیں۔ان کے تحریر کردہ ڈراموں کی تعداد دوسو سے زاید ہوچکی ہے۔جو مختلف پرائیویٹ چینلز پر آن ایر ہوکر ملک کے طول وعرض میں مقبول ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ 9سیریلز اور چند سوپ بھی تحریر کیے ہیں۔ ابنِ آس محمد کے مقبول ڈراما سیریلز اور سیریز میں”ہواکو لکھنا جو آگیا ہے(سوپ)، بٹوارا(سیریل)رانی بیٹی راج کرے(سوپ)بہورانی(سوپ)انصاف (سیریز)کافی ہاوس کلاسکس (سیریز) چوکھٹ(سیریل)چنگاری (سیریل) کبھی تسی کبھی ہم(سٹ کام) دل لگی(سٹ کام) کے علاوہ دیگر انفرادی ڈرامے،ٹیلی فلمیں وغیرہ شامل ہیں۔ ان دنوں ’ایکسپریس انٹرٹینمنٹ چینل پر ان کا سو اقساط پر مشتمل سیریل’ مڈل کلاس‘ ہر پیر،منگل، بدھ اور جمعرات کو ساڑھے نو بجے دکھایا جارہا ہے۔ ابنِ آس محمد متعدد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں۔ ان کی تحریر کردہ کہانیوں کے 14 مجموعوں کو نیشنل بک فاونڈیشن سے پہلے اور دوسرے انعام مل چکے ہیں۔دل چسپ کہانیوں کا ایک مجموعہ،دوخوف ناک ناول،اور ہیری پوٹر کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔"@ur . "ترسٹان دا کونیا (tristan da cunha) برطانوی سمندر پار علاقے سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا کا حصہ ہے۔"@ur . "عبدالعلیم صدیقی مولانا شاہ احمد نورانی کے والد اور ایک بلند پایہ عالم دین تھے۔"@ur . "شیخ الحدیث علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک حنفی سنی عالم دین تھے۔"@ur . "پورا نام محمد سردار احمد قادری تھا وہ بھارتی پنجاب کے ضلع گورداس پور کے قصبہ دیال گڑھ میں 1906ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گورداسپور سے اور اعلیٰ تعلیم لاہورگورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی۔ پھر جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی سے مفتیِ اعظم ہند الشاہ مصطفی رضا خان اور سید نعیم الدین مراد آبادی کی زیر نگرانی دینی وعلوم میں مہارت حاصل کی۔ ینہوں نے تحریک پاکستان کے لیے بھی کام کیا۔ اور آل انڈیا سنی کانفرنس میں بھی شامل ہوئے۔ پاکستان بن جانے کے بعد فیصل آباد آ کر یہاں ایک دینی جامعہ رضویہ مظہرالاسلام اور سنی رضوی جامع مسجد کی بنیاد رکھی۔ جو ہزاروں تشنگان علم کی پیاس بجھانے کا سبب ثابت ہوئی۔ مفتی محمد عبدالحکیم شرف قادری آپ کے شاگردوں میں سے ایک ہیں۔ 19 دسمبر 1962 کو وفات پائی۔ مولانا سردار احمد قادری کا مزار فیصل آباد میں مرجع خاص و عام ہے۔ ربط http://www. "@ur . "خیبر پختونخوا کا ضلع۔ يکم جولائي 1993 ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے يہ ضلع مانسہرہ ہزارہ ڈويثرنکي تحصيل تھا۔"@ur . "ضلع تور غر، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے. یہ پہلے ضلع مانسہرہ کے تحت ایک نیم قبائلی علاقہ تھا۔ بعد میں اس کو ضلع کا درجہ دیاگیا۔ پہلے اس کا نام کالاڈھاکہ تھا۔ ضلع کا درجہ ملنے کے بعد اس کانام تور غر رکھ دیاگیا۔ یہ خیبر پختونخواہ کا پچیسواں ضلع بنا۔"@ur . "ضلع تور غر، پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے. یہ پہلے ضلع مانسہرہ کے تحت ایک نیم قبائلی علاقہ تھا۔ بعد میں اس کو ضلع کا درجہ دیاگیا۔ پہلے اس کا نام کالاڈھاکہ تھا۔ ضلع کا درجہ ملنے کے بعد اس کانام تور غر رکھ دیاگیا۔ یہ خیبر پختونخواہ کا پچیسواں ضلع بنا۔"@ur . "صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع۔ پہلے پہل ضلع ہنگو کوہاٹ کي ايک تحصيل تھي۔ جو کہ برِ صغير کي تاريخ ميں ايک بے مثال تحصيل سمجھي جاتي تھي۔ 30 جون 1996 کواِس تحصيل نے کوہاٹ سے عليحدہ ضلع کي حيثّيت ااختيار کي۔ يہ نيا تخليق شُدہ ضلع خوبصورت مناظر ، معدني دولت اور جنگلات سے مالا مال ہے۔ اسکي افرادي قوت ہنرمندي اور جفا کشي اور دفاعي اُمور ميں خدمات انجام دے رہي ہے۔اس ضلع کے افراد اندرونِ ملک اور خليج کے ممالک ميںخدمات کي انجام دہي سے ملک کيلےبہت سا زرِمبادلہ کمارہےہيں۔ جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کو ايک اعلٰي مقام حاصل ہے۔ کيونکہ ايک طرف یہ ضلع کوہاٹ سے اور دوسري طرف اورکزئي اور کُرم ايجنسي سے مِلا ہوا ہے۔ انگريزوں کے دورِ حکومت ميں افعانستان کے ساتھ جنگ ميں ہنگو کا ذکر بکثرت پايا جاتا ہے۔ قبائلي اور بندوبستي روايات کي آميزش سے يہ لوگ تعليم يافتہ اور مہذّب ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر بنگش قبائل آباد ہیں۔ اوریہاں پر پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ ضلع ہنگو میں کئی سال سے فرقہ وارنہ فسادات ہورہے ہیں۔ جس میں بہت سی قمیتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔"@ur . "خیبر پختونخوا کی سابقہ ریاست۔ اب یہ ریاست بھی دوسری ریاستوں کی طرح پاکستان میں شامل ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن کا ایک ضلع ہے۔ علاقہ پہاڑی ہے۔ آب و ہوا عمدہ اور آبادی گنجان ہے۔ انتظامی حوالے سے اس کو دو ضلعوں دیر بالا اور دیر زیرین میں تقسیم کیا گیا ہے۔-"@ur . "خیبر پختونخوا کے جنوب میں پاکستان کا ایک شہر اور اسی نام کے ایک ڈویژن کا ایک ضلع دریائے سندھ کے مغربی کنارے آباد ہے۔ لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی اور جانور پالنا ہے۔ اس علاقے میں سرائیکی اور پشتو زبان بولی جاتی ہے۔یہاں کے قدیم باشندے لکھیسر قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو کوہاٹ سے آئے تھے اور یہاں سکونت اختیار کی تو یہیں کے ہو رہے لکھیسر قوم کا بنیادی پیشہ اسلحہ سازی تھا اور آج بھی یہ لوگ اسلحہ کی مرمت کا کام کرتے دکھائی دیتے ہیں اسی نسبت سے ان کے کچھ لوگوں نے لوہار کاکام بھی کیا۔ اس پیشے سے کئی لوگ منسلک ہیں۔ ایک عرصہ تک لکھیسر قوم کے پاس ڈیرہ کا بہت سا علاقہ ملکیت میں تھا لیکن بعد میں وہ انہی زمینوں کو بیچ کر اپنی قوم کو پسماندہ کرگئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان شروع میں زیادہ تر علاقہ غیرآباد تھا لیکن بعد میں اس علاقے میں کھیتی باڑی کو کافی ترقی دی گئی اور بڑے بڑے فارم ہاؤس بنائے گئے۔ ٹیوب ویل لگا کر آبپاشی کے نئے نئے طریقے اپنائے گئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک یونیورسٹی گومل یونیورسٹی کے نام سے ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل کالج بھی وہاں کام کر رہا ہے۔ علاقے کی سب سے مشہور سوغات سوہن حلوہ جو کہ پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ علاقے کا موسم شدید ہے اور یہاں سخت گرمی پڑتی ہے۔ بارشیں بہت کم ہوتیں ہیں۔ اس لیے آبپاشی زیادہ تر ٹیوب ویل سے ہوتی ہے۔ قائد حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی کا تعلق بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان جو کبھی امن و آشتی کا مظہر تھا ان دنوں فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔"@ur . "صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ مالاکنڈ ايجنسي 1970 ميں دير، چترال اور سوات کي رياستوں کے اِدغام کےنتيجے ميں معرضِ وجود ميں آئي۔ اس سےپہلے ملاکنڈ ايجنسي کا انتظام وفاقي حکومت کے زير نگراني تھا۔ 1970 ميں يہ قبائلي علاقہ صوبائي حکومت کے زيرانتظام آيا۔ شمالي علاقوں کے راستے ميں ہونے کيوجہ سے ملاکنڈ ايجنسي کو تاريخي لحاظ سے خاص اہميّت حاصل ہے۔ یہاں پشتو زبان بولی جاتی ہے۔ درگئی فورٹ اور مليشيائي فوج سے بھی درگئي کي اہميّت واضح ہے۔ صوبائي کنٹرول ميں آنے کےبعد اس ضلع کي تجارت ميں کافي تبديلياں آئيں ۔ملاکنڈ قبائلي اور ديہي حيثّيت رکھتا ہے۔"@ur . "خیبر پختونخوا کا ضلع۔ ضلع اپردیر نواب شاہجہان خان کي ایک سابقہ رياست تھي ۔ 1969 میں یہ پاکستان میں ضم کي گئي اور مالاکنڈ ڈويژن بننے کی بعد1970 ميں اسکو ضلع کا درجہ ديا گيا۔1996 ميں ضلع دير کو مزيد دو حصوں لوئر دیر اوراپردیر میں تقسيم کيا گيا۔ يہ ضلع خوبصورت مناظر اور محنت کش افرادي قوت کي وجہ سے مشہور ہے۔ذرائع معاش ميںجنگلات ،معدني دولت،کھيتي باڑي ،تجارت اور سمندرپار روزگار کو مرکزي حيثيت حاصل ہے۔"@ur . "شانگلہ پاکستان کے خیبر پختونخوا میں واقع ایک ضلع ہے۔ انتظامی طور پر ضلع شانگلہ دو تحصیلوں الپوری اور پورن پر مشتمل ہے۔ بشام، چکیسر اور مارتونگ یہاں کے اہم مقامات ہیں۔ ضلع شانگلہ کے ضلعی دفاتر الپوری میں واقع ہیں۔ سرکاری طور پر ضلع متعین ہونے سے پہلے شانگلہ ضلع سوات کی ایک تحصیل تھا اور یکم جولائی 1995ء کو اسے ضلع بنا دیا گیا۔ اس ضلع کا کل رقبہ 1586 مربع کلومیٹر ہے۔ انسانی ترقی کے پیمانے میں شانگلہ کا شمار ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں یہ سب سے پسماندہ جبکہ پاکستان میں یہ دوسرا سب سے پسماندہ علاقہ ہے۔"@ur . "ضلع لوئردير سابقہ رياست تھي جسے 1970 ميں ملاکنڈ ڈويژن ميں ضم کر دياگيا۔ يہ ضلع خوبصورت مناظر، جنگلات، معدني دولت اور محنت کش افرادي قوت کي وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ لوئرديرکو اگست 1996 ميں ملاکنڈ ڈويژن کے ايک عليحدہ ضلع کي حيثيت دي گئي۔ہلوئرديردو سب ڈویژن تیمر گرہ اور جندول پر مشتمل ہے۔ذرائع معاش ميں کھيتي باڑي اورتجارت کو مرکزي حيثيت حاصل ہے۔"@ur . "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع اور تحصیل۔ صوابي اپنے ضلعي صدر مقام کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جون 1988 تک یہ ضلع مردان کا حصہ تھا۔ بعد ميں یہ ضلع مردان سے علیحدہ ہو گیا۔یہ ضلع تحصيل صوابی اور تحصيل لاہور پر مشتمل ہے۔ قبائلی علاقہ گدون بھی اس میں شامل ہے۔اس علاقے نے جنگ آزادی کے بڑے جرار ،نامور اور بڑے عالم و فاضل پیدا کیے۔ اسکے علاوہ صوابی کی موجودہ تاریخ کرنل شیر خان شہید کے ذکر کے بغیر نا مکمّل ہے۔ ضلع صوابی مُلکي سطح پر ايک زرخيز زمين ہے۔جو کہ گنے ،مکئي اور تمباکو کي فصل کيلئے بہت زيادہ مشہور ہے۔آزادي سے پہلے يہاں چيني اور تمباکو کے کارخانے موجود تھے۔پورے صوبہ خیبر پختونخوا ميں چيني اور تمباکو کے کارخانو ںکا انحصار اس ضلع کي پيداوار پر ہے۔ ضلع کا بيشتر حصہ ديہي نوعيت کا ہے۔ليکن حکومت کي گدون آمازئی کا صنعتی علاقہ بھی علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ حال ہي میں غلام اسحق خان انسٹيٹيوٹ ٹوپي کے قيام نے علاقے کي ترقي کو مزيد چار چاندلگاديئے ہيں۔ دوسرے آبپاشي والے اضلاع کي طرح اس ضلع کو بھي سيم و تھور کا خطرہ لاحق ہے۔اس معاشي مسئلہ کے سدباب کيلئے صوابي سکارپ کافي عرصہ سے کوشاں ہے۔"@ur . "خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ ٹانک ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کي پراني تحصیل ہے۔ جس کو یکم جولائي 1992 سے ضلع کي حیثیت دي گئي ۔ حدود اربع کے لحاظ سے ٹانک کو صوبہ خیبر پختونخوا کے مغربي اضلاع میں عمومی اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں خصوصي امتیازي مقام حاصل ہے۔ یہاں کے لوگ نہایت جفاکش ہیں۔ تجارتي لحاظ سے یہ ضلع ایک طرف افغانستان اور دوسري طرف صوبہ پنجاب سے ملا ہوا ہے۔ ضلع میں بٹھنی اور محسود قبیلے کي اکثریت قائم ہے۔ یہ ضلع کچھ پہاڑي اور کچھ میداني ہے۔ یہ ضلع صوبہ سر حد اور کو ئٹہ کو براستہ وانا اور ژوب ملاتاہے۔ اس ضلع کي افرادي قوت نے فني لحاظ سے تجارت اور ٹرانسپورٹ میںاہم مقام حاصل کیاہے۔ جبکہ زرعي لحاظ سے یہ ضلع کافي پسماندہ اور توجہ طلب ہے۔ 2007ء میں ٹانک کے حالات بہت زیادہ خراب ہوئے۔ اور مقامی محسود طالبان نے ٹانک پر حملہ کرکے کئی پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ اور کئی اہم عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔"@ur . "بریر پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں واقع ایک علاقہ ہے جس میں کالاش کافر آباد ہیں۔ ازمنہء قدیم میں کالاش وادیوں، بریر، رومبور اور بمبوریت کو کافرستان کہا جاتا تھا۔ اب ان وادیوں کو کالاش کہا جاتا ہے-"@ur . "وادی رومبور پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں واقع ایک علاقہ ہے جس میں کالاش کافر آباد ہیں۔ ازمنہء قدیم میں کالاش وادیوں، بریر، رومبور اور بمبوریت کو کافرستان کہا جاتا تھا۔ اب ان وادیوں کو کالاش کہا جاتا ہے-"@ur . "مفتی محمد خان قادری جامعہ اسلامیہ لاہور کے بانی اور مہتمم ہیں۔ انہوں نے کثیر تعداد میں مختلف دینی موضوعات پر کتابیں لکھیں اور عربی کتب کے اردو تراجم بھی کیے۔"@ur . "وادی بمبوریت پاکستان کے ضلع چترال کی وادی کالاش میں واقع ایک علاقہ ہے جس میں کالاش کافر آباد ہیں۔ ازمنہء قدیم میں کالاش وادیوں، بریر، رومبور اور بمبوریت کو کافرستان کہا جاتا تھا۔ اب ان وادیوں کو کالاش کہا جاتا ہے-"@ur . "align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #F8F8FF;\" | |- | style=\"background:#d0f0c0\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |سائنسی نام:Tragelaphus strepsiceros |- |ملک : ||افریقہ |- |} بڑا کڈو افریفہ کا ایک جنگلی جانور ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار شراب ہے جس کی بنیادی معلومات تنظیم خوراک و زراعت (food and agriculture organization - fao) سے لی گئی ہیں."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار یورینیم 2010 ہے۔"@ur . "شیروان، ضلع ایبٹ آباد صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان کی ایک وادی ہے"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ برسرکار طیارہ بردار بحری جہاز ہے۔"@ur . "اسلحہ کی صنعت ایک عالمی کاروبار ہے جس میں اسلحہ اور فوجی طرزیات اور سامان تیار کیا جاتا ہے."@ur . ""@ur . "اس فہرست ممالک کی بحریہ کے جنگی جہازوں، لڑاکا طیاروں اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے بارے میں ہے۔"@ur . ""@ur . "تختۂ تسجیلِ ناقل (Vehicle Registration Plate) ایک پلاسٹک یا لوہے کا تختہ ہے جو گاڑی کی شناخت کے لئے اس کے آگے یا پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "]] انسانی جنسی تناسب"@ur . "یہ دنیا بھر میں برسرکار بحری جنگی جہازوں کی تعداد بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "زیگورات یا زقورات قدیم وادیِ میسوپوٹیمیا اور مغربی ایرانی سطح مرتفع پر وسیع طور پر تعمیر کردہ عمارات ہیں۔ یہ ایک سیڑھیدار اہرام کی شکل میں ہیں۔"@ur . "ممّی ایک محفوظ کردہ لاش کو کہتے ہیں۔ ممّی کو کسی طریقے سے حنوط کر کے محفوظ کر دیتا ہے۔ اب تک دریافت شدہ ممّیوں میں سب پرانی 6000 سال قبل کی ہے۔"@ur . "انوسنس آف مسلمس جو پہلے انوسنس آف بن لادن (Innocence of Bin Laden) کے نام سے معروف تھی ایک اسلام مخالف امریکی فلم، جس کے نشر ہونے کے بعد مختلف عرب ممالک میں امریکی سفارت خانوں کے سامنے احتجاجات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ لیبیا میں پر تشدد احتجاج کے دوران 4 امریکی سفیر قتل ہوئے جن میں کرسٹوفر سٹیونز بھی تھا۔ اس فلم کو پادری ٹیری جونز نے بعض مصری تاریکین وطن کے تعاون سے عربی میں بھی براءة المسلمين کے نام سے ڈب کیا ہے۔ ان تارکین وطن میں نقولا باسیلی نقولا (Sam Bacile) کا نام سامنے آرہا ہے جو ایک قبطی الاصل مصری امریکی ہے۔ اس فلم میں محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کردار کشی کی گئی ہے اور جنس زدہ اور اغلام باز کے روپ میں پیش کیا گیا ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو تورات کی آیتوں کے ذریعہ قرآن کریم کو تشکیل دیتے ہوئے بتایا گیا ہے۔"@ur . "گیزہ (Giza) مصر کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ دریائے نیل کے مغربی کنارے پر مرکزی قاہرہ کے جنوب مغرب میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ گیزہ کا گیزہ مرتفع مقام بہت زیادہ مشہور ہے جس کی وجہ دنیا میں سب سے زیادہ متاثر کن آثار قدیمہ جس میں عظیم ابوالہول سمیت، گیزہ کا عظیم ہرم اور دیگر بڑے اہرام اور مندروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔"@ur . "عام لوگ آپس میں افہام و تفہیم کے لئے استعمال کرنے والی زبان کو زبانِ رابطۂ عامہ کہتے ہیں۔"@ur . "کیلڈون (Caledon, 2011 59،460 آبادی) پیل اونٹاریو، کینیڈا کے گریٹر ٹورنٹو کے علاقے میں علاقائی بلدیہ میں ایک شہر ہے. زمین کے استعمال کے حوالے سے، کیلڈون کسی حد تک شہری ہے، اگرچہ اس کی فطرت میں بنیادی طور پر دیہی ہے. ٹورنٹو کے امیر شہریوں میں سے بہت سے لوگوں نے انہیں ایٹن خاندان،، شانیہ ٹواین نارمن Jewison، ایلٹن جان اور بورڈ کھیل چھوٹی سی پیچھا کرنے کی موجد کے بہت سے ارکان کے درمیان علاقے میں بڑے ملک جائیداد کے مالک ہیں."@ur . "پاکستان کے شہر کراچی میں گیارہ ستمبر ٢٠١٢ کو حب ریورروڈ بلدیہ ٹاؤن میں فیکٹری میں لگنے والی آگ سے ٢٨٩ افراد ہلا ک جبکہ 30 سے زائد جھلس کرزخمی ہوگئے۔ کراچی کی حب ریورروڈپر واقع فیکٹری میں اچانگ آگ لگ گئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے چوتھی منزل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پھر پوری عمارت میں پھیل گئی۔ محکمہ صحت نے سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے جبکہ حادثے کے باعث عمارت منہدم ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا۔ آگ گارمنٹس فیکٹری میں لگی جس میں ابھی بھی درجنوں خواتین اور مرد مزدور پھنسے ہوئے ہیں جبکہ فیکٹری میں موجود بعض مزدور کھڑکیاں توڑکر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ کو تیسرے درجہ کی قرار دے کر شہر بھر کی گاڑیوں اور اسنار کل کو طلب کرلیا اور فیکٹری کے باہرقریبی علاقوں کے افراد کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی ہے پر آگ کی شدت کو کم کرنے میں ناکام رہے- فیکٹری کی عمارت پانچ منزلہ ہے اور فائر بریگیڈ حکام کے مطابق تین اطراف سے آگ پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔"@ur . "رے فلیچر فغوھارسن ایم بی ای (1897 اگست 4 - 1 جون 1965) کینڈا کے ایک ڈاکٹر، یونیورسٹی کے پروفیسر اور طبی محقق تھے- کیلڈون، اونٹاریو میں پیدا ہوے اور جامعہ ٹورنٹو سے تعلیم حاصل کی- اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ اسی میں تدریس کی اور تربیت اور ٹورنٹو جنرل ہسپتال میں ملازم ہے. شریک محقق آرتھر سکویرز کے ساتھ فغوھارسن رجحان، اینڈوکراینولوجی کا ایک اہم اصول کی دریافت کے لئے ذمہ دار تھا."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ مشعر عالمی عسکریت (global militarization index - gmi) ہے جسکی معلومات بون بین الاقوامی مرکز برائے تغیر (bonn international center for conversion) کے مطابق ہیں۔ http://www. bicc. de/our-work/gmi/gmi-table. html?year=2010&sort=rank_asc"@ur . "'ٹورنٹو یونیورسٹی' تحقیق یونیورسٹی ٹورنٹو، اونٹاریو، کینیڈا، بنیاد ہے کہ چاروں طرف واقع ملکہ کے پارک (ٹورنٹو) . اس کی طرف سے قائم کیا گیا تھا شاہی چارٹر 1827 میں کنگ کالج میں اعلی تعلیم کا پہلا ادارہ بالائی کینیڈا. اصل کی طرف سے کنٹرول چرچ آف انگلینڈ، یونیورسٹی 1850 میں ایک سیکولر ادارے بننے وسلم موجودہ نام گرہن ہے. کے طور پر کالج یونیورسٹی، یہ بارہ کالجوں میں جو کردار اور تاریخ میں اختلاف، مالی اور ادارہ جاتی امور پر ہر برقرار رکھنے کافی خود مختاری پر مشتمل ہے."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد عملہ فوجی و نیم فوجی ہے۔"@ur . "مشعر عالمی امن (global peace index - gpi) قوم اور خطے میں امن کے تعلق اندازہ کرنے کی کوشش ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد اقوام متحدہ امن افواج ہے جسکی معلومات اقوام متحدہ کی ۲۰۱۰ کی رپورٹ سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک اراکین کیریبین کمیونٹی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک اراکین دولت مشترکہ بلحاظ آبادی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ایشیائی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (gdp) ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعلیمی اخراجات خام ملکی پیداوار کا فیصد ہے۔"@ur . "تحصیل الائی ضلع بٹ گرام صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "بچوں کے ادب کی ایک نمائندہ تنظیم ہے جس کے بانی معروف بچوں کے ادیب ، شاعر ، معلم ،جناب پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی ہیں ۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد بچوں کے ادب کو فروغ دینا اور خصوصاً اردو زبان میں بچوں کے ادب کو ترقی دینا ہے تاکہ دُنیا بھر میں موجود اردو جاننے والے گھرانے اپنے بچوں کو اردو ادب سے اور اردو کی حکایات سے راشناس کرا سکیں ۔ اردو میں اب تک جو کچھ لکھا گیا بچوں کے لیے اُن سے واقف ہونا ہر اردو سے واقف طالب علم کے لیے ضروری ہے ۔ اسی مقصد کے پیشِ نظر جناب محترم مجیب ظفر انوار حمیدی اور اُن کی اہلیہ ناہید مجیب نے بچوں کے ادب کی ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا ، جس کا نام پاکستان چلڈرن رائٹرز گلڈ رکھا گیا ۔ یہ گلڈ اپنی مدد آپ کے اصولوں کے تحت کام کرتی ہے ۔ اس میں نہ چندہ کا سلسلہ ہے نہ ہی مالی مدد مانگی جاتی ہے بلکہ پاکتسان کے شہروں میں اس کے جلسے بھی کیے جاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں پابندی سے ماہانہ اجلاس بھی منعقد کیے جاتے ہیں اور ادبی محفلیں بھی منعقد کی جاتی ہیں ، جن میں بچے اپنی تخلیقات پڑھتے ہپیں ۔ یوں دوسرے بچوں کے سُننے ، سمجھنے ، بولنے اور لکھنے کی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں ۔"@ur . "ابھرتی منڈیوں (emerging markets) سے مراد ایسے ممالک ہیں جن میں سماجی اور کاروباری سرگرمیاں تیز رفتار ترقی پا رہی ہیں۔ چین اور بھارت کی معیشت کو سب سے بڑی منڈی تصور کیا جاتا ہے۔"@ur . "پاکستان کی سابقہ انتظامی اکائیاں، جو بنیادی طور پر ریاستوں، صوبوں اور خطوں پر مشتمل تھیں 1947 اور 1975 قائم رہیں۔"@ur . "مغربی پنجاب 1947 تا 1955 پاکستان کا اک صوبہ تھا. صوبے کا وقبہ 160،622 مربع کلومیٹر تھا اور اس میں موجودہ صوبہ پنجاب اور موجوددہ اسلام آباد بھی شامل تھا۔ جبکہ ریاست بہاولپور اس میں شامل نہیں تھی۔ صوبہ کا دارالحکومت لاہور تھا اور صوبے چار ڈویژنوں پر مشتمل تھا۔ لاہور ڈویژن سرگودھا ڈویژن ملتان ڈویژن راولپنڈی ڈویژن"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2010 ہے۔"@ur . "2050 افریقہ – 1.9 بلین ایشیا – 5.2 بلین یورپ – 674 ملین لاطینی امریکہ اور کیریبین – 765 ملین شمالی امریکہ – 448 ملین"@ur . "صنعت گودا و کاغذ (pulp and paper industry) وہ کمپنیاں شامل ہیں جو بطور خام مال لکڑی کا استعمال کرتی ہیں اور گودا، کاغذ،اور بورڈ وغیرہ بناتی ہیں۔"@ur . "انتھونی کوئن میکسیکو میں پیدا ہونے والے ایک امریکی اداکار تھے جنہوں نے دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت ہالی ووڈ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے کئی مشہور اور کامیاب فلموں میں اداکاری کے ذریعے عالمگیر شہرت حاصل کی جن میں زوربا دی گریگ (Zorba the Greek)، لارنس آف عربیہ (Lawrence of Arabia)، دی گنز آف نیوارون (The Guns of Navarone)، دی میسج (The Message)، لائن آف دی ڈیزرٹ (Lion of the Desert) اور لا استرادا (La Strada) قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے دو مرتبہ بہترین معاون اداکار کے لیے اکیڈمی ایوارڈ جیتا، ایک مرتبہ 1952ء میں ویوا زاپاتا (Viva Zapata!) کے لیے اور دوسری مرتبہ 1956ء میں لسٹ فار لائف (Lust for Life) کے لیے۔ انتھونی کوئن نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1936ء میں پیرول (Parole) اور دی ملکی وے (The Milky Way) سے کیا۔ ان کی پہلی معروف فلم 1952ء میں بنائی گئی ویوا زاپاتا تھی جس میں انہوں نے مارلن برانڈو کے مقابل معاون کردار ادا کیا۔ وہ زاپاتا میں مرکزی کردار ادا کرنا چاہ رہے تھے لیکن ہدایت کار ایلیا کازان نے حالیہ کامیابیوں کے پیش نظر برانڈو کا انتخاب کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئن نے معاون اداکار کی حیثیت سے بھی آسکر حاصل کر لیا جبکہ برانڈو ناکام رہے۔ وہ میکسیکو سے تعلق رکھنے والے پہلے امریکی تھے جنہوں نے اکیڈمی ایوارڈ جیتا۔ انہوں نے اپنا دوسرا آسکر ونسنٹ منیلی کی 1956ء کی فلم لسٹ فار لائف میں معاون اداکار کی حیثیت سے حاصل کیا۔ یہ اعزاز اس لیے تاریخی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ انتھونی پردے پر صرف 8 منٹ کے لیے موجود رہے۔ 1961ء کی مشہور زمانہ دی گنز آف نیوارون میں انہوں نے ایک یونانی مزاحمت کار کا کردار ادا کیا جبکہ 1962ء میں لارنس آف عربیہ میں وہ بدوی رہنما عودہ ابو تایہ بنے۔ 1964ء میں زوربا دی گریک کی کامیابی ان کے کیریئر کا ایک اور شاندار لمحہ تھا جس کے نتیجے میں انہیں بہترین اداکار کے آسکر کے لیے نامزد کیا گیا۔ 1977ء میں معروف مسلمان ہدایت کار مصطفیٰ العقاد کی اسلام کے ابتدائی ایام پر بنائی گئی مشہور زمانہ فلم دی میسیج میں صحابی حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کا کردار ادا کیا جبکہ 1980ء میں لیبیا میں استعماری قوت اطالیہ کے خلاف جدوجہد کرنے والے شہید رہنما عمر مختار کی زندگی پر بنائی گئی فلم لائن آف دی ڈیزرٹ میں بھی انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ ان دونوں فلموں میں اہم کردار نبھانے کے باعث انتھونی کوئن مسلم اکثریتی علاقوں میں بہت معروف ہوئے۔ انہوں نے دی اوریجنل سن (The Original Sin) اور ون مین ٹینگو (One Man Tango) کے نام سے دو آپ بیتیاں لکھیں جن میں سے اول الذکر 1972ء اور دوسری 1997ء میں شائع ہوئی۔ آپ 2002ء میں اپنی آخری فلم ایونجنگ اینجلو (Avenging Angelo) کے بعد حلق کے سرطان میں مبتلا ہوئے اور 86 سالہ کی عمر میں اسی مرض کے دوران نمونیا سے بوسٹن، میساچوسٹس میں انتقال کر گئے۔ آپ کو برسٹل، رہوڈ آئی لینڈ میں دفنایا گیا۔"@ur . "عودہ ابو تایہ پہلی جنگ عظیم کے دوران ہونے والی عرب بغاوت کے ایک رہنما تھے ۔ ان کا تعلق سعودی عرب اور اردن کی موجودہ سرحد کے علاقے میں مقیم بدوی عرب قبیلے حویطات سے تھا۔ برطانوی افواج کے معروف افسر تھامس ایڈورڈ لارنس، المعروف لارنس آف عربیہ، نے اپنی کتاب میں عودہ کو 'شمالی عرب کا عظیم ترین جنگجو' قراردیا تھا۔ وہ تھامس لارنس اور فیصل بن الحسین کے ساتھ مل کر سلطنت عثمانیہ کے خلاف بغاوت میں شریک ہوئے اور جولائی 1917ء میں سقوط عقبہ اور اکتوبر 1918ء میں سقوط دمشق میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈیوڈ لین کی مشہور فلم لارنس آف عربیہ میں عودہ کا کردار مشہور اداکار انتھونی کوئن نے ادا کیا۔ فلم میں عودہ کو صرف مالی فائدے کے حصول کے لالچ میں لارنس اور عرب قوم پرستوں کا ساتھ دیتے دکھایا گیا۔ اس پر کافی ہنگامہ کھڑاہوا، یہاں تک کہ عودہ کے وارثوں نے فلم کے پیش کار کولمبیا اسٹوڈیوز پر مقدمہ کر ڈالا۔گو کہ بعد ازاں یہ مقدمہ واپس لے لیا گیا۔ بہرحال، فتوحات کے بعد دمشق میں جب عرب حکومت کا خاتمہ ہوا تو عودہ ایک مرتبہ پھر صحرا میں نجی زندگی گزارنے لگے۔ انہوں نے جنگ میں پکڑے گئے ترک غلاموں کے ذریعے جنوبی اردن کے شہر معان کے قریب ایک جدید محل بنوایا۔ البتہ اس کی تکمیل سے قبل ہی 1924ء میں عودہ طبعی موت مر گئے۔ انہیں راس العین، عمان، اردن میں دفن کیا گیا۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ حجم شارع جالکار ہے اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔"@ur . "مطلوبہ نتیجے پر جائیے: پیرس امن کانفرنس 1919ء، پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر معاہدوں پر مذاکرات کے لیے منعقدہ اجلاس"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ افرادی قوت فی شعبہ ہے اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) کے مطابق ہیں۔ https://www. cia. gov/library/publications/the-world-factbook/rankorder/2095rank. html https://www. cia. gov/library/publications/the-world-factbook/fields/2048. html"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ طول آبی گزرگاہ ہے اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم (the world factbook) سال 2009 کے مطابق ہیں۔"@ur . "پیرس امن کانفرنس پہلی جنگ عظیم میں 1918ء کی عارضی صلح کے بعد شکست خوردہ محوری قوتوں کے لیے امن کی شرائط متعین کرنے خاطر منعقدہ اتحادی فاتحین کا ایک اجلاس تھا۔ یہ اجلاس 1919ء میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوا اور اس میں 32 ممالک اور قومیتوں کے نمائندے موجود تھے جنہوں نے ملاقات اور غور و خوض کےبعد معاہدوں کا ایک سلسلہ مرتب کیا۔ ان معاہدوں نے یورپ میں نئی سرحدیں و ممالک اور جمعیت اقوام تشکیل دیں، جرمنی پر جنگ کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے اس پر سخت مالی ہرجانے لگائے۔ اس کے علاوہ شکست خوردہ محوری قوتوں کی افریقہ، جنوب مغربی ایشیا اور بحر الکاہل میں موجود نو آبادیات کے فاتح اتحادی قوتوں نے حصے بخرے کرتے ہوئے آپس میں تقسیم کر لیا گیا۔ اس پورے سلسلے کا مرکز و محور \"چار قوتوں\" کے رہنما تھے: امریکہ کے صدر ووڈرو ولسن، برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ لائیڈ جارج، فرانس کے وزیر اعظم جارج کلیمانسو اور اطالوی وزیر اعظم وتوریو اورلاندو۔ اطالوی وزیر اعظم آخر میں اجلاس چھوڑ گئے تھے اور معاہدہ ورسائے کی حتمی دستاویز کی تشکیل میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ جرمنی اور روس کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو ہی نہیں کیا گیا، لیکن دیگر کئی اقوام نے اپنے وفود بھیجے، جن میں سے ہر کسی کے اپنے مفادات تھے۔ چھ ماہ تک پیرس عالمی حکومت کا مرکز بنا رہا اور \"صلح کار\" اقوام نے دیوالیہ سلطنتوں کا تیا پانچہ کرتےہوئے نئے ممالک تخلیق کیے۔ سب سے اہم نتیجہ جرمنی کو قصور وار ٹھیرانا تھا جس کے نتیجے میں عائد کردہ پابندیوں سے جرمنی کی قوت کمزور پڑی اور اسے جنگ کے تمام اخراجات بھی فاتحین کو ادا کرنا پڑے۔ جرمنی کو قصوروار ٹھیرانے کی یہ شق معاہدہ ورسائے میں بھی شامل کی گئی ۔ آسٹرو-ہنگرین سلطنت کا خاتمہ کر دیا گیا جسے مختلف اقوام کی نئی ریاستوں میں بانٹ دیا گیا۔ ان نتائج سے غیر مطمئن اور اپنے آئین سے متصادم ہونے کی وجہ سے امریکہ نے معاہدہ ورسائے کو سرے سے تسلیم نہ کیا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں بننے والی جمعیت اقوام میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی جگہ امریکہ نے ان تین ممالک کے خلاف الگ امن معاہدے کیے جن کے خلاف اس نے اعلان جنگ کیا تھا۔ اس حوالے سے مورخین میں اختلاف ہے کہ یہ شرائظ جرمنی میں نازی قوتوں کے عروج اور بعد ازاں دوسری جنگ عظیم کے آغاز کا سبب تو نہیں بنیں۔ چند مورخ اس تاثر کے حامی ہیں جبکہ اس کی مخالفت کرنے والوں کے بھی اپنے دلائل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ امریکہ کا مقصد جمہوریت، سالمیت، آزادی اور حق خود ارادیت کو ترجیح دینا تھا جبکہ برطانیہ اور فرانس اپنی نو آبادیاتی قوت کو برقرار رکھنے کے لیے ان اصولوں کے قائل نہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے پیرس امن کانفرنس کے حتمی نتیجے معاہدہ ورسائے کو تسلیم نہ کیا ۔ 18 جنوری 1919ء کو شروع ہونے والی یہ امن کانفرنس 21 جنوری 1920ء کو جمعیت اقوام کی جنرل اسمبلی کے پہلے اجلاس کے ساتھ تمام ہوئی۔ مجموعی طور پر پیرس امن کانفرنس میں یہ مشہور معاہدے ہوئے: معاہدہ ورسائے معاہدہ سینٹ-جرمین معاہدہ نیولی معاہدہ ترائینن"@ur . "انجمن ٹریلین ڈالر (trillion dollar club) دنیا کی بڑی معیشتوں کی غیر سرکاری درجہ بندی ہے جس میں ملک کی خام ملکی پیداوار فی سال ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہو۔"@ur . "آسٹریا-مجارستان (austria-hungary) یا سلطنت آسٹرو مجارستان (austro-hungarian empire) زیادہ رسمی طور پر (kingdoms and lands represented in the imperial council and the lands of the holy hungarian crown of saint stephen) آسٹریائی سلطنت اور مجارستان کی بادشاہت کے درمیان ایک آئینی اتحاد تھا۔"@ur . "یہ فہرست ممالک اراکین انجمن اقتصادی تعاون و ترقی بلحاظ شرح خودکشی ہے۔ ہر سال 100،000 افراد کے مطابق خودکشی"@ur . "جالین پر اردو میں انقلاب برپا کرنے والے فانٹ \"علوی نستعلیق\" کے خالق امجد حسین علوی 1975ء میں پشاور میں ایک علمی اور مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد بزرگوار الحاج مولانا محمد زمان علوی پشاور کے جید علماء میں شمارہوتے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم پشاور اور سوات میں حاصل کی۔ اس کے بعد گورنمنٹ کالج پشاورسے بی ایس سی کرنے کے بعد پشاور یونیورسٹی سے ریاضی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ فن خطاطی انہیں اپنے آباواجداد سے ورثے میں ملی۔ ان کے چچا خان زمان علوی مشہور خطاط ہیں جن کے ہاتھ کی لکھی ہوئی بے شمار کتب ایران و پاکستان کے کتب خانوں کی زینت ہیں۔ امجد حسین علوی نے اپنے فانٹ سازی کا آغاز 1996ء میں پشتو میں فانٹ بنا کرکیا جوآج بھی مختلف اخبارات میں استعمال ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے صوبہ خیبر پختونخواہ کی نصابی کتب کے لئے بھی ایک پشتو فانٹ تخلیق کیا تھا۔ جو بہت عرصہ رائج رہا۔ ان کے بنائے ہوئے برصغیری اسلوب کے حامل قرآنی فانٹ \"المصحف\"، \"نورقرآن\" اور \"خط علوی\" بھی مستعمل ہیں۔ مشہور زمانہ اردو فانٹ علوی نستعلیق کی تخلیق تین برس میں مکمل ہوئی۔ اس فونٹ نے جالبین پر اردو میں انقلاب برپا کر دیا۔ اس سے پہلے نستعلیق نویسہ جات سست رفتاری کی وجہ سے جبالہ محیط عالم پر قابل استعمال نہ تھے ۔ حقیقت میں یہ فانٹ نہ صرف متصفح جال پر بھی سبک رفتار ثابت ہوا، بلکہ ونڈوز ، لینکس اور فائرفاکس میں بہت اچھی کارکردگی پیش کی۔ اس وقت بہت سے چوپال اس فونٹ کو استعمال کا theme دیتے ہیں۔"@ur . "طباعہ]] طبع خانہ ، ایک آلاتی اختراع جو کسی واسطے پر سیاہی شدہ سطح کو دَاب کر شبیہہ منتقل کرتا ہے."@ur . "مملکت پروشیا (kingdom of prussia) ایک جرمن مملکت تھی جو 1701 سے 1918 تک قائم رہی۔ مملکت پروشیا جرمن سلطنت کے تقریبا دو تہائی علاقے پر مشتمل تھی۔"@ur . "جرمن سلطنت (german empire) سلطنت (Deutsches Reich) کا عام نام ہے۔ جرمن سلطنت 27 علاقوں پر مشتمل تھی۔ (اکثر میں شاہی خاندان حکمران تھا)۔ مملکت پرشیا جرمن سلطنت کے تقریبا دو تہائی علاقے پر مشتمل تھی۔"@ur . "شمالی جرمن اتحاد (north german confederation) شمالی جرمنی کی 22 آزاد ریاستوں کا اتحاد تھا۔"@ur . "مملکت بویریا (kingdom of bavaria) جرمن سلطنت کی ایک ریاست تھی جوکہ 1806 سے 1918 تک قائم رہی۔"@ur . "طباعت کی تاریخ Woodblock printing 200 CE Movable type 1040 Intaglio 1430s طباعت خانہ 1439 سنگی طباعت 1796 لون سنگی طباعت 1837 Rotary press 1843 Flexography 1873 Mimeograph 1876 Linotype typesetting 1886 Offset press 1903 Screen-printing 1907 Dye-sublimation 1957 Photocopier 1960s Pad printing 1960s ترتاش مطبع 1969 Dot matrix printer 1970 حرارتی مطبع Inkjet printer 1976 3D printing 1986 Stereolithography 1986 رقمی طباعت خانہ 1993 مبت چھپائی یا طباعت ، عموماً طباعت خانہ استعمال کرتے ہوئے کاغذ یا سیاہی سے متن اور شبیہہ کو چھاپنے کا عمل."@ur . "مملکت وورٹمبرگ (kingdom of württemberg) جرمن سلطنت کی ایک ریاست تھی جوکہ 1806 سے 1918 تک قائم رہی۔"@ur . "راولپنڈی سازش (یا راولپنڈی سازش کیس)، پاکستان کے سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی حکومت کے خلاف 1951ء میں سوویت یونین کی حمایت یافتہ ایک بغاوت بخلاف ریاست کی کوشش تھی۔ منتخب حکومتوں کے خلاف یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلی بغاوت کی کوشش تھی۔ میجر جنرل اکبر خان، دیگر فوجی افسراں اور بائیں بازو کی پاکستانی سیاست دانوں کے ساتھ مل کر یہ پاکستانی فوج کے سینئر کمانڈروں کی طرف سے بغاوت کا ایک منصوبہ تھا۔"@ur . "حضرت امام ابو حنیفہ رح امام اعظم کیوں؟[ترمیم] حضرت امام رحمة اﷲ علیہ ائمہ اربعہ میں ایک خاص ممتاز اور منفرد حیثیت کے حامل ہیں جس کی وجہ ان کی وہ خصوصیات اور امتیازات ہیں جو دوسرے ائمہ میں نہیں پائے جاتے، اور انہیں خصوصیات کی بناء پر آپ کو امام اعظم کے لقب سے ملقب کیا جاتا ہے۔ اور اہل علم اس حقیقت کو خوب جانتے ہیں کہ اسلامی دنیا کی اکثریت فقہی احکام میں امام اعظم کی پیرو ہے۔ امام صاحب کو اللہ تعالٰیٰ نے بہت سی خصوصیات سے نوازا تھا ان میں سے ایک اہم خصوصیت ان کی تابعیت ہے، یہ وہ خصوصیت ہے جس میں ائمہ مذاہب اربعہ میں امام اعظم ابو حنیفہ ہی یکتا و منفرد ہیں. "@ur . "روسی سوویت وفاقی اشتراکی جمہوریہ (russian soviet federative socialist republic) سابق سوویت اتحاد کا سب سے بڑا، سب سے زیادہ آبادی والا جمہوریہ تھا۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست روس کا پرچم روس بن گیا۔"@ur . ""@ur . "آرمینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (armenian soviet socialist republic) جسے آرمینیائی ایس ایس آر (armenian ssr) کے طور پر جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست آرمینیا کا پرچم آرمینیا بن گیا۔"@ur . "ازبک سوویت اشتراکی جمہوریہ (uzbek soviet socialist republic) جسے ازبک ایس ایس آر (uzbek ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست ازبکستان کا پرچم ازبکستان بن گیا۔"@ur . "یوکرینی سوویت اشتراکی جمہوریہ (Ukrainian Soviet Socialist Republic) یا یوکرینی ایس ایس آر (ukrainian ssr) سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست یوکرین کا پرچم یوکرین بن گیا۔"@ur . "قازق سوویت اشتراکی جمہوریہ (kazakh soviet socialist republic) جسے قازق ایس ایس آر (kazakh ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست قازقستان کا پرچم قازقستان بن گیا۔"@ur . "آپ 1857 کی جنگ آزادی کے روح روان تھے۔ علامہ فضل حق 1797ء کو خیرآباد کے علاقے میں پیدا ہوئے، اعلی تعلیم حاصل کی ،منطق وفلسفہ کی دنیا میں اتھاریٹی تسلیم کئے گئے،تصانیف چھوڑ یں ،بہادر شاہ ظفر کے ساتھ ہندستان کو انگریزوں کے پنجہ ناپاک سے آزاد کرانے کی جان توڑ محنت کی ،عشق ومحبت رسول پر کتابیں لکھیں ،قوانین سازی کی۔ اپنوں کی ستم ظریفیاں اور علامہ فضل حق خیر آبادی چشتی مجاہد اعظم بطل حریت علامہ فضل حق بن مولانا فضل امام خیر آبادی کی عبقری شخصیت جنگ آزادی 1857ءکے عظیم رھنمائوں اوراسکے نمایا ھیروؤںمیں شمارکی جاتی ھے۔جنگ آزادی میں جوش و خروش اوراشتعال انگیزی علامہ ھی کے دم قدم سے ھوئی۔علامہ کی شخصیت 1857ءکے مسلم رھنمائے جنگ علمائے اھل سنت میںسےھے۔ 1861ء میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔"@ur . "لاہور کے اندرون حصے لوہاری گیٹ میں ایک عظیم الشان دینی دانش گاہ ہے۔"@ur . "دہل، نقارہ یا طبل جنوبی ایشیاء کاایک معروف آلۂ موسیقی ہے۔"@ur . "بیلاروس سوویت اشتراکی جمہوریہ (byelorussian soviet socialist republic) جسے بیلاروسی ایس ایس آر (byelorussian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست بیلاروس کا پرچم بیلاروس بن گیا۔"@ur . "سامبا ایک مشہور برازیلی رقص ہے۔"@ur . "راک موسیقی موسیقی کی ایک صنف ہے جس کا آغاز 1950ء کی دہائی میں امریکہ میں ہوا۔"@ur . "رگی جمیکا، غرب الہند کی اصناف موسیقی میں سے ایک صنف ہے۔ یہ صنف جمیکا میں 1960ء کی دہائی میں متعارف ہوئی۔"@ur . "ہپ ہاپ موسیقی موسیقی کی ایک صنف ہے جسے محض ہپ ہاپ (Hip hop) یا ریپ موسیقی (Rap music) بھی کہتے ہیں۔"@ur . "ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ (West Indies Cricket Board) ویسٹ انڈیز میں ہر قسم کی فرسٹ کلاس کرکٹ ، ٹیسٹ کرکٹ ، ایک روزہ کرکٹ اور ٹی20 کرکٹ کا انتظام کرتی ہے۔ یہ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے تمام قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کے مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔"@ur . "فلامنکو الاندلس، جنوب ہسپانوی رقص کا ایک انداز ہے۔ اس انداز میں رقص کی مختلف صورتیں یکجا ہوتی ہیں۔"@ur . "کینیا قومی کرکٹ ٹیم کرکٹ میں کینیا کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "کینیڈا قومی کرکٹ ٹیم کرکٹ میں کینیڈا کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "آئرلینڈ کرکٹ ٹیم کرکٹ میں آئرلینڈ کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "شہید اسلام حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ (2000-1932) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر اور ایک عظیم مذہبی اسکالر تھے-آپ نے اپنی زندگی دین اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کر رکھی تھی-حضرت شہید اسلام رحمہ اللہ نے بہت سے باطل فرقوں کا تعاقب کیا اور ان کی سرکوبی کے لئے اپنی زبان اور قلم کا استعمال کیا-آپ 100 سے زائد کتب کے مصنف بھی تھے-جس میں \"آپ کے مسائل اور ان کا حل\"، \"اختلاف امت اور صراط مستقیم\" ، \"شیعہ سنی اختلافات اور صراط مستقیم \" اور \"تحفہ قادیانیت\" بھی ہیں-"@ur . "آذربائیجان سوویت اشتراکی جمہوریہ (azerbaijan soviet socialist republic) جسے آذربائیجان ایس ایس آر (azerbaijan ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست آذربائیجان کا پرچم آذربائیجان بن گیا۔"@ur . "جارجیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (georgian soviet socialist republic) جسے جارجیائی ایس ایس آر (georgian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست جارجیا کا پرچم جارجیا بن گیا۔"@ur . "تاجک سوویت اشتراکی جمہوریہ (tajik soviet socialist republic) جسے تاجک ایس ایس آر (tajik ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست تاجکستان کا پرچم تاجکستان بن گیا۔"@ur . "رون یا پہاڑی بھیڑ (Ovis ammon) بھیڑ کی جنگلی نسل ہے۔ یہ وسط ایشیاء اور جنوبی ایشیاء میں ہمالیہ، تبت اور آلتے کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ بھیڑوں میں دریافت ہونے والی سب سے بڑی جسامت والی بھیڑ ہے اور اس کا قد تقریباً 120 سینٹی میٹر ہوتا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 140 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ پامیر آرگالی یا مارکوپولو بھیڑ جو کہ عظیم سیاح مارکوپولو کی وجہ سے مشہور ہے اس نسل میں سب سے مشہور پہاڑی بھیڑ ہے۔ اس کی لمبائی 6 فٹ تک ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر اس نسل کی بھیڑ بقا ء کی خطرے سے دوچار ہے۔"@ur . "ترکمان سوویت اشتراکی جمہوریہ (turkmen soviet socialist republic) جسے ترکمان ایس ایس آر (turkmen ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست ترکمانستان کا پرچم ترکمانستان بن گیا۔"@ur . "مالدویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (moldavian moviet mocialist republic) یا جسے مالدویائی ایس ایس آر (moldavian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست مالدووا کا پرچم مالدووا بن گیا۔"@ur . "لیتھوینیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (lithuanian soviet socialist republic) یا جسے لیتھوینیائی ایس ایس آر (lithuanian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست لتھووینیا کا پرچم لتھووینیا بن گیا۔"@ur . "کاریلو فینیش سوویت اشتراکی جمہوریہ (karelo-finnish soviet socialist republic) جسے کاریلو فینیش ایس ایس آر (karelo-finnish ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔"@ur . "ماورائے قفقازی اشتراکی وفاقی سوویت جمہوریہ (transcaucasian socialist federative soviet republic) جسے ماورائے قفقازی ایس ایس آر (transcaucasian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔"@ur . "دولت اسلامی افغانستان (islamic state of afghanistan) کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کے بعد ملک افغانستان کا نیا نام تھا۔ جبکہ اس سے قبل اسکا نام ڈیموکریٹک جمہوریہ افغانستان (democratic republic of afghanistan) تھا۔ دولت اسلامی افغانستان کے صدر برہان الدین ربانی تھے۔"@ur . "لیٹویائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (latvian soviet socialist republic) جسے لیٹویائی ایس ایس آر (latvian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست لٹویا کا پرچم لٹویا بن گیا۔"@ur . "استونیائی سوویت اشتراکی جمہوریہ (estonian soviet socialist republic) جسے استونیائی ایس ایس آر (estonian ssr) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے سوویت اتحاد کی ایک ریاست تھی۔ سوویت اتحاد کا پرچم سوویت اتحاد سے علیحدگی کے بعد یہ آزاد ریاست استونیا کا پرچم استونیا بن گیا۔"@ur . "مملکت یہودہ (kingdom of judah) آہنی دور کے دوران جنوبی مشرقی بحیرہ رومی علاقوں میں قائم ایک ریاست تھی. اسے اکثر جنوبی ریاست بھی کہا جاتا ہے جسکی وجہ شمالی ریاست مملکت اسرائیل میں تمیز کرنا ہے۔"@ur . "‏‎‎مالدیوی‎‎‏ یا ‎‎دیویہی‎‎‏ ایک ہند آریائی زبان ہے. یہ مالدیپ کی قومی زبان ہے."@ur . "‏سنہالی یا ‎‎سنہالا‎‎‏ سری لنکا کی ایک اہم زبان ہے."@ur . ""@ur . "مملکت اسرائیل (kingdom of israel) جس بارے میں کہا جاتا ہے کہ تقریباْ 720 قبل مسیح سے 930 قبل مسیح تک قائم تھی۔ مورخین اسے شمالی ریاست کے طور پر بھی لکھتے ہیں تا کہ جنوبی ریاست مملکت یہودہ میں تفریق ہو سکے۔"@ur . "سامریہ (samaria) اسرائیل کی سرزمین میں ایک قدیم شہر تھا۔ یہ مملکت اسرائیل کا دارالحکومت تھا۔ \t\t \t\t\tSebastiaChurch2. JPG \t\t\t بازنطینی گرجا گھر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tSebastiaChurch1. JPG \t\t\t بازنطینی گرجا گھر کا داخلی دروازے \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAugusteum. JPG \t\t\t اگستیم مندر کی بنیاد \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tRuins of Samaria. jpg \t\t\t شہر سامریہ کے کھنڈرات"@ur . "عمومی حکومت فلسطين (all-palestine government) 22 ستمبر 1948 کو عرب لیگ کی طرف سے 1948 عرب اسرائیل جنگ کے دوران قائم کی گئی،"@ur . "جاوید کریم ایک بنگلہ دیشی/جرمن امریکی ماہر طرزیات (technologist) اور مشہور منظری موقع جال یوٹیوب کے شریک بانی ہیں۔"@ur . "السواد الاعظم عربی زبان میں \"عظیم-ترین (بڑی) جماعت\" کو کہتے ہیں. [الصحاح للجوهري:١/٤٨٩] حدیث پاک میں اس کا ذکر: حضرت انس رضی الله عنہ، رسول الله صلے الله علیہ وسلم سے مروی ہیں کہ\"میری امت کسی گمراہی پر جمع (متفق) نہیں ہوگی بس جب تم (لوگوں میں) اختلاف دیکھو تو سواد اعظم (بڑی-جماعت) کو لازم پکڑلو(یعنی اس کی اتباع کرو)\" [سنن ابن_ماجہ: کتاب الفتن، باب السواد الاعظم] دوسری روایت میں حضرت ابن عمر(رضی الله عنہ) سے حدیث میں ہے = کہ..."@ur . "یہ فہرست قومی دارالحکومت بلحاظ آبادی ہے۔"@ur . "مقلدین عربی لفظ مقلد کی جمع ہے، اس کی معنى اتباع و تقلید کرنے والے ہیں. اصطلاح میں ائمہ فقہ کے پیروکاروں کو مقلدین کہتے ہیں. جیسے: امام اعظم ابو حنیفہ رح کے مقلدین کو حنفی، امام مالک رح کے مقلدین کو مالکی، امام شافعی رح کے مقلدین کو شافعی، اور امام احمد بن حنبل رح کے مقلدین حنبلی کہلاتے ہیں."@ur . "استنباط عربی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ہيں کہ اﷲ تعالٰیٰ نے جو پانی زمین کی تہہ میں پیدا کر کے عوام کی نظروں سے چھپا رکھا ہے اس پانی کو کنواں وغیرہ بنا کر نکال لینا۔"@ur . "21 ستمبر 2012 کو پاکستان میں پہلی بار یومِ عشقِ رسول منایا گیا۔ جو در حقیقت پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کا اظہار ہے۔ اس کا محرک وہ احتجاج ہیں جو گستاخوں کی جانب سے بنائی گئی بد نام زمانہ فلم مسلمانوں کی معصومیت کے خلاف مسلمانان عالم نے کیے۔ عین اس موقع پر جب جلسے جلوس جاری تھے۔ کہیں سے چند نقاب پوش شر پسند عناصر شامل احتجاج ہوئے اور توڑ پھوڑ، گھیراؤ جلاؤ کا عمل جاری رہا۔ تاہم پولیس ان غداروں کو پکڑنے میں ناکام رہی جنہوں نے مسلمانوں کے احتجاج کو بدنام کرنے کی ناکام سازش کی۔"@ur . "نظام الملک حیدرآباد جنہیں عموماً نظام حیدرآباد کے نام سے جانا جاتا تھا، 1724ء سے 1948ء تک قائم ریاست حیدرآباد کے حاکموں کو کہا جاتا تھا۔ یہ خطاب مملکت آصفیہ کے حکمرانوں کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ سطح مرتفع دکن میں یہ حکومت مغلوں کے زیر اثر مقامی نواب میر قمر الدین صدیقی نے قائم کی تھی جنہوں نے 1724ء میں آصف جاہ کا لقب اختیار کیا اور خود مختار ہو گئے۔ یہ 1707ء میں اورنگزیب عالمگیر کے انتقال کے بعد تیموری سلطنت کو پہنچنے والا بہت بڑا دھچکا تھا۔ 1798ء کے بعد سے ریاست حیدرآباد برطانوی ہند کے زیر اثر ریاستوں میں سے ایک تھی تاہم نظام داخلی امور خود حل کرتا تھا۔ 1947ء میں تقسیم ہند تک دو صدیوں میں سات نظاموں نے حیدرآباد پر حکومت کی۔ تقریبا یہ تمام ہی آصف جاہی حکمران ادب، فن، طرز تعمیر، ثقافت، زیورات و جواہر کے بہت بڑے سرپرست و دلدادہ تھے۔ نظام حیدرآباد کی یہ حکومت 17 ستمبر 1948ء کو بھارت کی عسکری مہم کے خاتمے تک قائم رہی۔ اس کے نتیجے میں نظام کو بھارتی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے۔ اقوام متحدہ اور لندن میں حکومت برطانیہ کو بھیجے گئے وفد میں تاخیر کے باعث بھارت کی سرزمین پر اس آزاد ریاست کا وجود ختم ہو گیا۔ ابتدائی طور پر اسے ہندی اتحاد میں شامل کیا گیا اور 1956ء میں لسانی بنیادوں پر توڑ کر پڑوسی ریاستوں آندھرا پردیش، کرناٹک اور مہاراشٹر میں تقسیم کر کے ختم کر دیا گیا۔"@ur . "ای ایس پی این کرک انفو یا کرک انفو کھیلوں کا ایک موقع ہے جو بالخصوص کرکٹ کے کھیل سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔"@ur . "وہ فقیہ جو اجتہاد و استنباط کی اہلیت و قوت رکھتا ہو، اسے مجتہد کہتے ہیں."@ur . "ابخازیا (abkhazia) بحیرہ اسود اور قفقاز کے جنوب مغربی سمت کے مشرقی ساحل پر ایک متنازعہ علاقہ ہے. ابخازیا خود کو ایک آزاد ریاست جمہوریہ ابخازیا کہتا ہے۔"@ur . "دمڑی ہندوستان میں کانسی کا سکہ ہوا کرتا تھا جو دو پیسے کے برابر تھا۔ دمڑی غالباً دام दाम سے ماخوذ ہے جو شہنشاہ اکبر کے زمانے میں تابنے کا ایک سکہ ہوا کرتا تھا۔ سعادت حسن منٹو کے افسانوں اور میر امن کی تصنیف باغ و بہار یعنی قصہ چہار درویش میں لفظ دمڑی استعمال ہوا ہے۔"@ur . "جنوبی اوسیشیا (south ossetia) ایک متنازعہ علاقہ اور جنوبی قفقاز میں جزوی طور پر تسلیم شدہ ریاست ہے۔"@ur . "لیما (lima) پیرو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "پیانگ یانگ (pyongyang)۔ عوامی ڈیموکریٹک جمہوریہ کوریا (democratic people's republic of korea) جسے عام عام طور پر شمالی کوریا کہا جاتا ہے کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "براسیلیا (brasília) (پرتگالی تلفظ) برازیل کا وفاقی دارالحکومت ہے۔"@ur . "سماواتیت (tengrism) وسط ایشیائی مذہب کے لئے ایک جدید اصطلاح ہے۔"@ur . "ادیس ابابا (addis ababa) ایتھوپیا کا دارالحکومت ہے۔ \t\t \t\t\tArat Kilo Monument. JPG \t\t\t آرات کلو یادگار \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tEthiopian Commercial Bank Addis Abeba. jpg \t\t\t ایتھوپیا کا کمرشل بینک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tMeskal square. JPG \t\t\t مسکل چوک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCathédrale Saint Georges Addis Abeba1. jpg \t\t\t سینٹ جارج گرجا \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tThegrandanwarmosque. jpg \t\t\t گرینڈ انور مسجد \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tHagerFikirTheatre. jpg \t\t\t Hager Fikir Theatre \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tEthiopian Television."@ur . "خاطر آفریدی، پشتو زبان کے معروف شاعر۔ 1929ء میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے لنڈی کوتل میں پیدا ہوئے۔ یہ علاقہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع ہے۔ آپ کا اصل نام مصری خان تھا۔ آپ کے والدین کا تعلق آفریدی قبیلہ میں زکا خیل برادری سے تھا۔ خاطر آفریدی پشتو زبان کے انتہائی معروف شاعر گردانے جاتے ہیں۔ آپ کے صاحبزادے نے تمام ادبی کام جمع کر کے ایک ضحیم کتاب کی شکل میں شائع کروایا۔ خاطر آفریدی کی پیدائش کے کچھ دن بعد ہی ان کے والد کا انتقال ہو گیا تھا اور ان کی پرورش چچا اور دادا نے کی۔ غربت کی زندگی گزاری، اور کبھی مدرس نہ جا سکے۔ اور کم عمری میں خیبر رائفل کیمپ میں ایک باغبان کی نوکری اختیار کی۔ خاطر کو شاعری اور دوسرے فنون لطیفہ میں خاصی دلچسپی تھی اور انھوں نے شاعری اور موسیقی کی تعلیم ایک مقامی استاد “باغیرم“ سے حاصل کی، جو کہ مالکدین خیل کے رہائشی تھے۔ آپ کا جواں عمری میں ہی انتقال ہو گیا۔ آپ 24 اگست، 1961ء کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔"@ur . "حکمران از 1782ء تا 1799ء ابھی میسور کی دوسری جنگ جاری تھی کہ حیدر علی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس کا لڑکا فتح علی ٹیپو سلطان جانشیں ہوا۔ ٹیپو سلطان جب تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر 32 سال تھی۔ وہ ایک تجربہ کار سپہ سالار تھا اور باپ کے زمانے میں میسور کی تمام لڑائیوں میں شریک رہ چکا تھا۔ حیدر علی کے انتقال کے بعد اس نے تنہا جنگ جاری رکھی کیونکہ مرہٹے اور نظام دکن انگریزوں کی سازش کا شکار ہو کر اتحاد سے علیحدہ ہو چکے تھے۔ ٹیپو سلطان نے انگریزوں کو کئی شکستیں دیں اور وہ 1784ء میں سلطان سے صلح کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ٹیپو سلطان ایک اچھا سپہ سالار ہونے کے علاوہ ایک مصلح بھی تھا۔ حیدر علی ان پڑھ تھا لیکن ٹیپو سلطان ایک پڑھا لکھا اور دیندار انسان تھا۔ نماز پابندی سے پڑھتا تھا اور قرآن پاک کی تلاوت اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ ٹیپو سلطان نے اپنی ریاست کے عوام کی اخلاقی و معاشرتی خرابیاں دور کرنے کے لیے اصلاحات کیں۔ شراب اور نشہ آور چیزوں پر پابندی لگائی اور شادی بیاہ کے موقع پر ہونے والی فضول رسومات بند کرائیں اور پیری مریدی پر بھی پابندی لگائی۔ ٹیپو سلطان نے ریاست سے زمینداریاں بھی ختم کردی تھیں اور زمین کاشتکاروں کو دے دے تھی جس سے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ ٹیپو سلطان نے کوشش کی کہ ہر چیز ریاست میں تیار ہو اور باہر سے منگوانا نہ پڑے۔ اس مقصد کے لیے اس نے کئی کارخانے قائم کیے۔ جنگی ہتھیار بھی ریاست میں تیار ہونے لگے۔ اس کے عہد میں ریاست میں پہلی مرتبہ بینک قائم کیے گئے۔ ان اصلاحات میں اگرچہ مفاد پرستوں کو نقصان پہنچا اور بہت سے لوگ سلطان کے خلاف ہوگئے لیکن عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوا اور ترقی کی رفتار تیز ہو گئی۔ میسور کی خوشحالی کا اعتراف اس زمانے کے ایک انگریز نے ان الفاظ میں کیا ہے: میسور ہندوستان میں سب سے سر سبز علاقہ ہے۔ یہاں ٹیپو کی حکمرانی ہے۔ میسور کے باشندے ہندوستان میں سب سے زیادہ خوشحال ہیں۔ اس کے برعکس انگریزی مقبوضات صفحۂ عالم پر بدنما دھبوں کی حیثیت رکھتے ہیں، جہاں رعایا قانون شکنجوں میں جکڑی ہوئی پریشان حال ہے۔ [1 1] ٹیپو سلطان کے تحت میسور کی یہ ترقی انگریزوں کو بہت ناگوار گذری۔ وہ ٹیپو کو جنوبی ہند پر اپنے اقتدار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ انگریزوں اور میسور کے درمیان صلح کو مشکل سے چھ سال ہوئے تھے کہ انگریزوں نے معاہدے کو بالائے طاق رکھ کر نظام حیدر آباد اور مرہٹوں کے ساتھ مل کر میسور پر حمل کردیا اور اس طرح میسور کی تیسری جنگ (1790ء تا 1792ء) کا آغاز ہوا۔ اس متحدہ قوت کا مقابلہ ٹیپو سلطان کے بس میں نہیں تھا اس لیے دو سال مقابلہ کرنے کے بعد اس کو صلح کرنے اور اپنی نصف ریاست سے دستبردار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ میں یہ ناکامی ٹیپو کےلیے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوئی اس نے ہر قسم کا عیش و آرام ترک کردیا اور اپنی پوری توجہ انگریزوں کے خطرے سے ملک کو نجات دینے کے طریقے اختیار کرنے پر صرف کردی۔ نظام دکن اور مرہٹوں کی طرف سے وہ مایوس ہو چکا تھا اس لیے اس نے افغانستان، ایران اور ترکی تک اپنے سفیر بھیجے اور انگریزوں کے خلاف متحدہ اسلامی محاذ بنانا چاہا لیکن افغانستان کے حکمران زمان شاہ کے علاوہ اور کوئی ٹیپو سے تعاون کرنے پر تیار نہ ہوا۔ شاہ افغانستان بھی پشاور سے آگے نہ بڑھ سکا۔ انگریزوں نے ایران کو بھڑکا کر افغانستان پر حملہ کرادیا تھا اس لیے زمان شاہ کو واپس کابل جانا پڑا۔ جبکہ عثمانی سلطان سلیم ثالث مصر سے فرانسیسی فاتح نپولین کا قبضہ ختم کرانے میں برطانیہ کی مدد کے باعث انگریزوں کے خلاف سلطان ٹیپو کی مدد نہ کر سکا۔ انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے سامنے امن قائم کرنے کے لیے ایسی شرائط پیش کیں جن کو کوئی باعزت حکمران قبول نہیں کرسکتا تھا۔ نواب اودھ اور نظام دکن ان شرائط کو تسلیم کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کر چکے تھے لیکن ٹیپو نے ان شرائط کو رد کردیا۔ 1799ء میں انگریزوں نے میسور کی چوتھی جنگ چھیڑ دی۔ اس مرتبہ انگریزی فوج کی کمان لارڈ ویلیزلی کررہا تھا جو بعد میں 1815ء میں واٹرلو کی مشہور جنگ میں نپولین کو شکست دینے کے بعد جنرل ولنگٹن کے نام سے مشہور ہوا۔ اس جنگ میں وزیراعظم میر صادق اور غلام علی اور دوسرے عہدیداروں کی غداری کی وجہ سے سلطان کو شکست ہوئی اور وہ دارالحکومت سرنگا پٹنم کے قلعے کے دروازے کے باہر بہادری سے لڑتا ہوا 4 مئی 1799ء کو شہید ہو گیا۔ سراج الدولہ، واجد علی شاہ اور بہادر شاہ ظفر کے مقابلے میں اس کی موت کتنی شاندار تھی۔ انگریز جنرل ہیرس کو سلطان کی موت کی اطلاع ہوئی تو وہ چیخ اٹھا کہ \"اب ہندوستان ہمارا ہے\"۔ انگریزوں نے گرجوں کے گھنٹے بجا کر اور مذہبی رسوم ادا کرکے سلطان کی موت پر مسرت کا اظہار کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو انعام و اکرام سے نوازا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اب ہندوستان میں برطانوی اقتدار مستحکم ہو گیا اور اس کو اب کوئی خطرہ نہیں۔ میسور محل اس میں کوئی شک نہیں کہ اورنگ زیب عالمگیر کے انتقال کے بعد اسلامی ہند میں نظام الملک آصف جاہ، حیدر علی اور ٹیپو سلطان جیسی حیرت انگیز صلاحیت رکھنے والا تیسرا کوئی حکمران نظر نہیں آتا۔ خاص طور پر حیدر علی اور ٹیپو سلطان کو اسلامی تاریخ میں اس لیے بلند مقام حاصل ہے کہ انہوں نے دور زوال میں انگریزوں کا بے مثل شجاعت اور سمجھداری سے مقابلہ کیا۔ یہ دونوں باپ بیٹے دور زوال کے ان حکمرانوں میں سے ہیں جنہوں نے نئی ایجادوں سے فائدہ اٹھایا۔ وقت کے تقاضوں کو سمجھنے کی کوشش کی اور اپنی مملکت میں فوجی، انتظامی اور سماجی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی افواج کی جدید انداز پر تنظیم کی جس کی وجہ سے وہ انگریزوں کا 35 سال تک مسلسل مقابلہ کرسکے اور ان کو کئی بار شکستیں دیں۔ یہ کارنامہ اٹھارہویں صدی کے نصف آخر میں کوئی دوسرا حکمران انجام نہیں دے سکا۔ حقیقت یہ ہے کہ بر صغیر میں انگریزوں کا جتنا کامیاب مقابلہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے کیا کسی اور مسلم اور غیر مسلم حکمران نے نہیں کیا۔ ٹیپو سلطان سلطنت عثمانیہ کے سلیم ثالث کا ہمعصر تھا۔ [ترمیم ترمیم]حوالہ جات حکمران از 1782ء تا 1799ء ابھی میسور کی دوسری جنگ جاری تھی کہ حیدر علی کا اچانک انتقال ہو گیا۔ اس کا لڑکا فتح علی ٹیپو سلطان جانشیں ہوا۔ ٹیپو سلطان جب تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر 32 سال تھی۔ وہ ایک تجربہ کار سپہ سالار تھا اور باپ کے زمانے میں میسور کی تمام لڑائیوں میں شریک رہ چکا تھا۔ حیدر علی کے انتقال کے بعد اس نے تنہا جنگ جاری رکھی کیونکہ مرہٹے اور نظام دکن انگریزوں کی سازش کا شکار ہو کر اتحاد سے علیحدہ ہو چکے تھے۔ ٹیپو سلطان نے انگریزوں کو کئی شکستیں دیں اور وہ 1784ء میں سلطان سے صلح کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ٹیپو سلطان ایک اچھا سپہ سالار ہونے کے علاوہ ایک مصلح بھی تھا۔ حیدر علی ان پڑھ تھا لیکن ٹیپو سلطان ایک پڑھا لکھا اور دیندار انسان تھا۔ نماز پابندی سے پڑھتا تھا اور قرآن پاک کی تلاوت اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ ٹیپو سلطان نے اپنی ریاست کے عوام کی اخلاقی و معاشرتی خرابیاں دور کرنے کے لیے اصلاحات کیں۔ شراب اور نشہ آور چیزوں پر پابندی لگائی اور شادی بیاہ کے موقع پر ہونے والی فضول رسومات بند کرائیں اور پیری مریدی پر بھی پابندی لگائی۔ ٹیپو سلطان نے ریاست سے زمینداریاں بھی ختم کردی تھیں اور زمین کاشتکاروں کو دے دے تھی جس سے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچا۔ ٹیپو سلطان نے کوشش کی کہ ہر چیز ریاست میں تیار ہو اور باہر سے منگوانا نہ پڑے۔ اس مقصد کے لیے اس نے کئی کارخانے قائم کیے۔ جنگی ہتھیار بھی ریاست میں تیار ہونے لگے۔ اس کے عہد میں ریاست میں پہلی مرتبہ بینک قائم کیے گئے۔ ان اصلاحات میں اگرچہ مفاد پرستوں کو نقصان پہنچا اور بہت سے لوگ سلطان کے خلاف ہوگئے لیکن عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوا اور ترقی کی رفتار تیز ہو گئی۔ میسور کی خوشحالی کا اعتراف اس زمانے کے ایک انگریز نے ان الفاظ میں کیا ہے: میسور ہندوستان میں سب سے سر سبز علاقہ ہے۔ یہاں ٹیپو کی حکمرانی ہے۔ میسور کے باشندے ہندوستان میں سب سے زیادہ خوشحال ہیں۔ اس کے برعکس انگریزی مقبوضات صفحۂ عالم پر بدنما دھبوں کی حیثیت رکھتے ہیں، جہاں رعایا قانون شکنجوں میں جکڑی ہوئی پریشان حال ہے۔ [1 1] ٹیپو سلطان کے تحت میسور کی یہ ترقی انگریزوں کو بہت ناگوار گذری۔ وہ ٹیپو کو جنوبی ہند پر اپنے اقتدار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔ انگریزوں اور میسور کے درمیان صلح کو مشکل سے چھ سال ہوئے تھے کہ انگریزوں نے معاہدے کو بالائے طاق رکھ کر نظام حیدر آباد اور مرہٹوں کے ساتھ مل کر میسور پر حمل کردیا اور اس طرح میسور کی تیسری جنگ (1790ء تا 1792ء) کا آغاز ہوا۔ اس متحدہ قوت کا مقابلہ ٹیپو سلطان کے بس میں نہیں تھا اس لیے دو سال مقابلہ کرنے کے بعد اس کو صلح کرنے اور اپنی نصف ریاست سے دستبردار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ میں یہ ناکامی ٹیپو کےلیے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوئی اس نے ہر قسم کا عیش و آرام ترک کردیا اور اپنی پوری توجہ انگریزوں کے خطرے سے ملک کو نجات دینے کے طریقے اختیار کرنے پر صرف کردی۔ نظام دکن اور مرہٹوں کی طرف سے وہ مایوس ہو چکا تھا اس لیے اس نے افغانستان، ایران اور ترکی تک اپنے سفیر بھیجے اور انگریزوں کے خلاف متحدہ اسلامی محاذ بنانا چاہا لیکن افغانستان کے حکمران زمان شاہ کے علاوہ اور کوئی ٹیپو سے تعاون کرنے پر تیار نہ ہوا۔ شاہ افغانستان بھی پشاور سے آگے نہ بڑھ سکا۔ انگریزوں نے ایران کو بھڑکا کر افغانستان پر حملہ کرادیا تھا اس لیے زمان شاہ کو واپس کابل جانا پڑا۔ جبکہ عثمانی سلطان سلیم ثالث مصر سے فرانسیسی فاتح نپولین کا قبضہ ختم کرانے میں برطانیہ کی مدد کے باعث انگریزوں کے خلاف سلطان ٹیپو کی مدد نہ کر سکا۔ انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے سامنے امن قائم کرنے کے لیے ایسی شرائط پیش کیں جن کو کوئی باعزت حکمران قبول نہیں کرسکتا تھا۔ نواب اودھ اور نظام دکن ان شرائط کو تسلیم کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کر چکے تھے لیکن ٹیپو نے ان شرائط کو رد کردیا۔ 1799ء میں انگریزوں نے میسور کی چوتھی جنگ چھیڑ دی۔ اس مرتبہ انگریزی فوج کی کمان لارڈ ویلیزلی کررہا تھا جو بعد میں 1815ء میں واٹرلو کی مشہور جنگ میں نپولین کو شکست دینے کے بعد جنرل ولنگٹن کے نام سے مشہور ہوا۔ اس جنگ میں وزیراعظم میر صادق اور غلام علی اور دوسرے عہدیداروں کی غداری کی وجہ سے سلطان کو شکست ہوئی اور وہ دارالحکومت سرنگا پٹنم کے قلعے کے دروازے کے باہر بہادری سے لڑتا ہوا 4 مئی 1799ء کو شہید ہو گیا۔ سراج الدولہ، واجد علی شاہ اور بہادر شاہ ظفر کے مقابلے میں اس کی موت کتنی شاندار تھی۔ انگریز جنرل ہیرس کو سلطان کی موت کی اطلاع ہوئی تو وہ چیخ اٹھا کہ \"اب ہندوستان ہمارا ہے\"۔ انگریزوں نے گرجوں کے گھنٹے بجا کر اور مذہبی رسوم ادا کرکے سلطان کی موت پر مسرت کا اظہار کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو انعام و اکرام سے نوازا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اب ہندوستان میں برطانوی اقتدار مستحکم ہو گیا اور اس کو اب کوئی خطرہ نہیں۔ میسور محل اس میں کوئی شک نہیں کہ اورنگ زیب عالمگیر کے انتقال کے بعد اسلامی ہند میں نظام الملک آصف جاہ، حیدر علی اور ٹیپو سلطان جیسی حیرت انگیز صلاحیت رکھنے والا تیسرا کوئی حکمران نظر نہیں آتا۔ خاص طور پر حیدر علی اور ٹیپو سلطان کو اسلامی تاریخ میں اس لیے بلند مقام حاصل ہے کہ انہوں نے دور زوال میں انگریزوں کا بے مثل شجاعت اور سمجھداری سے مقابلہ کیا۔ یہ دونوں باپ بیٹے دور زوال کے ان حکمرانوں میں سے ہیں جنہوں نے نئی ایجادوں سے فائدہ اٹھایا۔ وقت کے تقاضوں کو سمجھنے کی کوشش کی اور اپنی مملکت میں فوجی، انتظامی اور سماجی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے فرانسیسیوں کی مدد سے اپنی افواج کی جدید انداز پر تنظیم کی جس کی وجہ سے وہ انگریزوں کا 35 سال تک مسلسل مقابلہ کرسکے اور ان کو کئی بار شکستیں دیں۔ یہ کارنامہ اٹھارہویں صدی کے نصف آخر میں کوئی دوسرا حکمران انجام نہیں دے سکا۔ حقیقت یہ ہے کہ بر صغیر میں انگریزوں کا جتنا کامیاب مقابلہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے کیا کسی اور مسلم اور غیر مسلم حکمران نے نہیں کیا۔ ٹیپو سلطان سلطنت عثمانیہ کے سلیم ثالث کا ہمعصر تھا۔ [ترمیم ترمیم]حوالہ جات"@ur . "وادی اندراغچ پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل مستوج میں واقع ہے جسے اندراغچ ویلی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "شریعت کے چار اہم اصولی دلائل کو ادلہ اربعہ کہتے ہیں."@ur . "وادی دنین پاکستان کے ضلع چترال کی تحصیل چترال میں واقع ہے جسے دینین اور دنین کہا جاتا ہے۔"@ur . "علامہ ابن نجیم مصری رحمہ اللہ فقہ کی تعریف ان الفاظ میں فرماتے ہیں: جاننا چاہئے کہ علم شریعت میں فقہ خاص قسم کی واقفیت کا نام ہے اور وہ خاص قسم کی واقفیت یہ ہے کہ قرآن وحدیث کے معانی ومطالب، ان کے اشارات وکنایات، دلالات ومضمرات اور صحیح مراد کا علم و ادراک ہو اور جس شخص کو یہ علم حاصل ہواسی کا نام فقیہ ہے۔"@ur . "نظامت توضیع سے مراد وہ عملکاری (Process) ہے جو کسی بھی حصیلہ (Product) کو رواج دینے اور اسکے دائرہ حیات کے دوران بمطابق اشتقاق (Design) و عملیاتی (Operational) معلومات، کارگردگی کو برقرار و بحال رکھنے اور اسکے طبعی خواص کو ضروریات سے ہم آہنگ رکھنے کے لیئے مستعمل ہو۔ اسے آگے کے مضموں میں ہم سی-ایم کے مخفف سے ظاہر کریں گے۔ کنفیگریشن مینجمنٹ کی یہ عملکاری عسکری انجینئرنگ تنظیموں کے اندر پیچیدہ نظاموں میں وسیع تر پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔ مثلاً، ہتھیاروں کا نظام، نظام ترسیلات (Vehicle System) یا پھر نظام اطلاعات عسکری نظام کے علاوہ یہ عملکاری اب مدنی ہندسیات کے اندر ڈومین ماڈلز (Domain Models) کے لئے اور صنعتی ہندسیات کے متعلقہ شعبہ جات جیسا کہ سڑکیں، پل، نہریں، پشتے (Dams) اور عمارتیں بنانے میں بھی مستعمل ہے۔"@ur . "اندازہ یا تخمینہ لگانا، راۓ دینا. یہ اسلامی اصطلاح میں ادلہ اربعہ میں چوتھا اہم اصولی دلیل و ماخذ ہے، جو اکثر اجتہاد پر بھی بولا جاتا ہے."@ur . "پریٹوریا (pretoria) صوبہ گوٹنگ میں جنوبی افریقہ کے شمالی حصے میں ایک شہر ہے۔ یہ ملک کے تین دارالحکومت شہروں میں سے ایک ہے۔ پریٹوریا (باضابطہ و پارلیمانی) بلوم فاؤنٹین (عدالتی) کیپ ٹاؤن (قانونی)"@ur . "لواندا یا لوانڈا (luanda) انگولا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "ہوانا (havana) کیوبا کا دارالحکومت، صوبہ، اہم بندرگاہ اور اہم تجارتی مرکز ہے۔"@ur . "بخارسٹ (bucharest) رومانیہ کا دارالحکومت، ثقافتی، صنعتی، اور مالیاتی مرکز ہے۔"@ur . "‏ ‏"@ur . "خط یا مکتوب دو افراد یا ادارے کے درمیان اطلاعات و معلومات کے لئے لکھا جانے والا پیغام ہے۔ ‏ ‏ ‏"@ur . "پراسرار حیاتیات یا اخفائی حیاتیات یا معمائی حیاتیات ایک ایسا پودا یا جانور یا مخلوق، جس کے بارے میں یہ اندازہ یا معلومات نہ ہو کہ آیا وہ شے اس دنیا میں موجود ہے بھی یا نہیں۔ اس کی مشہور مثال ہمالیہ کا یتی (یہ اس کا مقامی نام ہے) اور اسکات لیند کا وحشی لوکنس ہے۔"@ur . "ہادیہ تاجک (پیدائش 18 جولائی 1983ء) پاکستانی نژاد ناروے کی وکیل، صحافی اور سیاستدان ہیں۔ وہ لیبر پارٹی ناروے کی طرف سے رکن ایوان شوریٰ ہیں جو اوسلو کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ااکیس ستمبر 2012ء کو وہ وزیر ثقافت بنا دی گئیں اور انہوں نے ناروے کی کم عمر ترین وزیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔"@ur . "دانشگاہ چناب، شورکوٹ شورکوٹ، پنجاب، پاکستان کی ایک دانشگاہ ہے۔"@ur . "سانتو دومنگو (santo domingo) جمہوریہ ڈومینیکن کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "منسک (minsk) بیلاروس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "جامعہ فاطمہ جناح برائے خواتین راولپنڈی، پاکستان میں واقع ایک جامعہ ہے۔ اس جامعہ کی بنیاد راولپنڈی، پاکستان میں 1998ء کو رکھی گئی۔ یہ جامعہ لُجنۂ اعلیٰ تعلیم کی درجہ بندی میں اٹھارویں درجہ پر ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "منیلا (manila) فلپائن کا دارالحکومت ہے۔ یہ سولہ شہروں میں سے ایک شہر ہے جو کہ میٹرو منیلا کے قومی دارالحکومت کے علاقہ ہے۔ منیلا شہر منیلا خلیج کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔"@ur . "اکرا (accra) گھانا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "جیسی جین اصل نام سنڈی ٹیلر ایک امریکی فحش اداکارہ اور ماڈل ہے."@ur . "یاؤندے (yaoundé) (فرانسیسی تلفظ) کیمرون کا دارالحکومت تقریبا 2.5 ملین آبادی کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "کمپالا (kampala) یوگنڈا کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ \t\t \t\t\tKampala Kasubi Tombs. jpg \t\t\t کسوبی ٹومب \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKampala suburb. jpg \t\t\t کمپالا کے مضافات \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKampala 26.08.2009 12-52-00. jpg \t\t\t کمپالا کی ایک پہاڑی \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKampala 26.08.2009 13-00-45. jpg \t\t\t کمپالا اسکائی لائن \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKampala 26.08.2009 13-02-38. jpg \t\t\t دور مضافات \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKampala 26.08.2009 13-11-06. jpg \t\t\t ایک کمپالا سڑک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tUganda - View on Kampala."@ur . "دی بیسٹ کالج بہاولپور، پاکستان میں واقع ایک دانشگاہ ہے۔ جو 2008ء میں قائم ہوا۔ اس دانشگاہ کا الحاق جامعہ اسلامیہ سے ہے۔"@ur . "اینٹانانیریو (antananarivo) (مالاگاسی) مڈغاسکر کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ \t\t \t\t\tAntananarivo02. jpg \t\t\t بالائی شہر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo 03. jpg \t\t\t گھر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo04. jpg \t\t\t فوجی یادگار \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo (atamari). jpg \t\t\t اینٹانانیریو \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo07. jpg \t\t\t آزادی چوک کی سیڑھیوں \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo08. jpg \t\t\t آزادی ایونیو \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAntananarivo09."@ur . "جامعہ فیصل آباد، فیصل آباد، پاکستان میں واقع ایک جامعہ ہے۔"@ur . "روسو (roseau) ڈومینیکا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے. \t\t \t\t\tRoseau Cathedral. jpg \t\t\t روسو گرجا \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tRoseau in the Morning2. jpg \t\t\t روسو \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tRoseau657. jpg \t\t\t روسو صبح"@ur . "کوناکری (conakry) جمہوریہ گنی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "عمان (amman) اردن کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "مونٹیویڈیو (montevideo) (ہسپانوی تلفظ) یوراگوئے کا سب سے بڑا شہر، دارالحکومت اور اہم بندرگاہ ہے۔"@ur . "لوساکا (lusaka) زیمبیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "هرجيسا (hargeisa) صومالیہ میں دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ هرجيسا صومالی لینڈ کا دارالحکومت ہے جس نے خود کو ایک آزاد جمہوریہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اسے صومالیہ کے ایک خود مختار علاقے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔"@ur . "سیاسی طور پر ایک شہنشاہ یا سلطان کے زیرِ نگراں اقلیم یا جغرافیائی علاقے کو سلطنت کہلاتی ہے۔"@ur . "پورٹ او پرنس (port-au-prince) کیریبین ملک ہیٹی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "مامور اداری کے پاس تین اختیارات منتظم سے زائد ہوتے ہیں: عام صارف کو منتظم، درآمد کنندہ یا مامور اداری کا درجہ دینا۔ گروہ درآمدکنندگان میں موجود کسی صارف سے درآمدگی کا اختیار واپس لینا۔ روبہ کھاتہ کو خودکار صارف کی حیثیت دینا۔ صارف کھاتہ کے نام کو تبدیل کرنا۔ مامور اداری کسی منتظم کو منتظمی سے معزول نہیں کرسکتا، اس کے لیے مضیفین کی ضرورت ہوتی ہے۔"@ur . "موغادیشو (Mogadishu) صومالیہ کا بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "برازاویلے (Brazzaville) جمہوریہ کانگو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ دریائے کانگو پر واقع ہے۔"@ur . "فری ٹاؤن (Freetown) سیرالیون کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ بحر اوقیانوس میں واقع ایک اہم بندرگاہ ہے۔"@ur . "|-style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" |- | شروع: || کونٹینینٹل ڈیوائڈ |- | مقام: || کولوراڈو, اتلا امریکہ |- |لمبائی : || کلومیٹر 2,334 |- |} کولوراڈو شمالی امریکہ کا ایک دریا ہے۔"@ur . "اواگادوگو (Ouagadougou) برکینا فاسو کا دارالحکومت اور انتظامی، مواصلاتی، ثقافتی اور اقتصادی مرکز ہے."@ur . "قازان روس کی جمہوریہ تاتارستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی ساڑھے 11 لاکھ سے زائد ہے، جن میں سے تقریباً نصف روسی اور اتنی ہی تاتاری مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یوں یہ روس کا آٹھواں سب سے بڑا شہر ہے۔ قازان روس کے یورپی حصے میں دریائے وولگا اور دریائے قازانکا کے سنگم پر واقع ہے۔ شہر کا مرکز قازان کریملن اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ مقام قرار دیا گیا ہے۔ شہر 2018ء میں فیفا عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی بھی کرے گا جو مجموعی طور پر روس کے 13 شہروں میں کھیلے جائیں گے۔"@ur . "‏ برج بھاشا مستعمل بھارت‎ خطہ اتر پردیش، راجستھان، دہلی اور ہریانہ کل مکلمین 44,000 خاندان_زبان ہند-یورپی ہند-ایرانیہند-آریائیوسطی ہند-آریائیمشرقی شورسینی‎برج بھاشا - قنوجیبرج بھاشا رسمِ_خط اردو رسم خط ، دیوناگری رموزِ زبان آئیسو 639-1 None آئیسو 639-2 bra آئیسو 639-3 bra برج بھاشا یعنی برج زبان شمالی بھارت کے خطۂ برج میں بولی جانے ولی ایک اہم بولی ہے۔ ‏ ‏"@ur . "ماناگوا (Managua) (ہسپانوی تلفظ) نکاراگوا کا دارالحکومت ہے جبکہ اسی نام سے محکمہ اور بلدیہ بھی ہے۔"@ur . "مونروویا (Monrovia) مغربی افریقی ملک لائبیریا کا دارالحکومت ہے جو کہ کیپ میسیوراڈو میں بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع ہے۔"@ur . "گوئٹے مالا شہر (Guatemala City) گوئٹے مالا اور دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "مجموعہ ممالک ساحل و صحرا ساحلی و صحرائی ممالک کے مجموعہ کی ایک تنظیم ہے۔"@ur . "حل پذیری (Solubility) ایک ٹھوس، مائع، یا فارغہ (Gas) کیمیاوی مادہ کی کیمیائی خاصیت ہے جسے منحل (solute) کہا جاتا ہے کی ایک ٹھوس، مائع، یا فارغہ محلل (solvent) میں تحلیل ہو کر ہمجنس محلول بنانا ہے۔"@ur . "فصل (ضدابہام) فصل عرصۂ سال کے ایک ذیلی حصے کو کہا جاتا ہے یعنی اس بات کو یوں بھی کہہ سکتے ہیں کے مدتِ سال کو چند ذیلی حصص میں تقسیم کردیا جاتا ہے، ان ذیلی حصوں کو فصول کہتے ہیں اور اس تقسیم کی خاطر موسم میں آنے والے تغیرات کو اساس بنایا جاتا ہے۔ کرۂ ارض کے معتدل یا ذیل قطبی (subpolar) مقامات پر چار فصول دیکھنے میں آتے ہیں؛ بہار، گرما، خزاں اور سرما۔ سال بھر کے دوران، بيئيات و موسم میں ہونے والے یہ تغیرات یعنی فصول، زمین کی سورج کے گرد مداری گردش اور اپنے محور کے گرد محوری گردش کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ فصل کی نمود میں زمین کی مداری گردش کی نسبت محوری گردش کا عمل دخل زیادہ پایا جاتا ہے اور اس کی اہم وجہ زمین کے محور کا قریباً 23 درجے کے جھکاؤ پر ہونا ہے، اس جھکاؤ کی وجہ سے زمین کا ایک قطب سورج کی روشنی کو دوسرے قطب کے لحاظ سے زیادہ حاصل کرتا ہے اور یوں محوری جھکاؤ کے قطبین کی سورج سے دوری اور قربت موسمی تغیرات یعنی فصول کی پیدائش کا موجب بن جاتی ہے۔مذکورہ بالا شکل سے واضح ہے کہ مئی جون اور جولائی کے مہینوں میں زمین کا شمالی نیم کرہ اور نومبر دسمبر اور جنوری کے مہیونوں میں جنوبی نیم کرہ سورج کے زیادہ سامنے آتا ہے اور اس سے زیادہ روشنی حاصل کرتا ہے جس کی وجہ سے یہ کرے اپنے اپنے موسم گرما میں ہوتے ہیں جبکہ مخالف نیم کروں پر موسم سرما آتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اوج و حضیض کے مقامات پر زمین کی سورج سے دوری اور نزدیکی سے زمین کے گرم یا سرد ہونے کا تعلق نہیں ہوتا۔"@ur . "جو زمان و مکا ں کی قیو د سے آزاد ہو۔اور جس میں وقت اور جگہ کا تعین نہیں ہو تا۔ انور جمال کہتے ہیں کہ: انسانی جذبوں اور احسا سات کا ایسا فنی و جمالیا تی اظہا ر جو جغرافیائ اور مقا می حدود سے ماورا ہو کر کل نو ع انسا نی کے تجر بے کی تر جما نی کرے ۔"@ur . "آپ کا اسمِ مبارک حیدر علی تھا۔ ولادتِ باسعادت آں جناب کی ۱۲۵۷ھ؁ میں بمقام بٹالہ شریف ضلع گورداس پور ہوئی۔ بٹالہ شریف میں اپنے والدِ محترم حضرت سیّد میر حسن شاہ مجلسیؒ کے انتقال کے بعد آپ اپنے برادرِ اکبر حضرت سیف علی شاہؒ کے ساتھ منڈیر کلاں ضلع سیالکوٹ میں زمین خرید کر آباد ہوئے۔ آپ سے پہلے آپ کے تایا حضرت سیّد عبد اللہ شاہ حضوریؒ اور ان کے فرزند حضرت سیّد میر شرف علی شاہؒ بھی منڈیر کلاں میں سکونت اختیار کر چکے تھے۔ منڈیر کلاں (جسے اب منڈیر شریف سیداں بھی کہا جاتا ہے) میں مقیم ہونے کے بعد آپ بمقام رسول نگر ضلع گوجرانوالہ دریائے چناب کے پتنوں پر داروغہ کی ملازمت پر مقرر ہو گئے۔ آپ نے خرقۂ خلافت اپنے والدِ بزرگوار حضرت سیّد میر حسن شاہؒ سے حاصل کیا تھا۔ ملازمت کے دوران بھی آپ نے رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا۔ بٹالہ شریف میں ہی آپ کی شادی حضرت سیّد جبار شاہ گیلانی (ساکن چکوکی، سابق ریادت کپورتھلہ) کی دختر سے ہو چکی تھی جن سے آپ کے دو فرزند سیّد نواب علی شاہ اور سیّد ملک علی شاہ اور دو صاحبزادیاں ہوئیں۔ حضرت سیّد حیدر علی شاہؒ کا انتقال ۹ ذو الحجہ ۱۳۲۴ھ؁ بروز جمعہ مبارک یعنی حجِ اکبر کے دن منڈیر شریف سیداں میں ہوا۔ یہیں آپ کا مزار ہے۔"@ur . "آپ کا اسمِ گرامی میر حسن شاہ، کنیت ابو العلیٰ اور لقب مجلسی ہے۔ آپ حضرت سیّد سالم علی شاہؒ کے سب سے چھوٹے فرزند اور مرید تھے۔ آپ کی ولادت بٹالہ شریف میں ہوئی۔ آپ بڑے سادہ مزاج اور صاحبِ کشف و کرامت بزرگ تھے۔ آپ کی شادی موضع چکوکی (سابق ریاست کپورتھلہ، بھارتی پنجاب) میں خاندانِ ساداتِ گیلانیہ کے ایک بزرگ حضرت سیّد نعمت اللہ شاہ (عرف بھولا پیر) کی دخترِ نیک اختر سے ہوئی جن سے آپ کے دو صاحبزادے حضرت سیّد سیف علی شاہؒ اور حضرت سیّد حیدر علی شاہؒ اور تین صاحبزادیاں ہوئیں۔ حضرت سیّد میر حسن مجلسی شاہؒ کا وصال بٹالہ شریف میں ہوا اور آپ کا مزار بٹالہ میں بہ عمارتِ پختہ موجود ہے۔"@ur . "نیپیداو (Naypyidaw) میانمار (برما) کا دارالحکومت ہے۔ \t\t \t\t\tNaypyidaw -- Wide Boulevard. JPG \t\t\t وسیع بلیوارڈ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNaypyidaw -- Roundabout. JPG \t\t\t چوک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNaypyidaw -- Bus stop. JPG \t\t\t ایک بس سٹاپ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNaypyitaw Tollbooth. jpg \t\t\t ایک ٹول بوتھ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNaypyidaw -- Uppatasanti Pagoda. JPG \t\t\t پاگوڈا \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNaypyidaw -- Uppatasanti Pagoda Plaza at sunset. JPG \t\t\t مرکزی پلازہ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGovernment luncheon reception in Naypyidaw."@ur . "آیزو 3166-2 رموز آیزو 3166 معیار کا ایک حصہ جسے بین الاقوامی تنظیم برائے معیاریت - آیزو (ISO) نے شائع کیا ہے۔ آیزو 3166-2 آیزو 3166-1 اور تمام ممالک ذیلی تقسیم کے نام (مثال کے طور پر صوبوں یا ریاستوں) کے لئے رموز کی وضاحت کرتا ہے۔"@ur . "آپ کا اسمِ گرامی سالم علی، کنیت ابو الحسن اور لقب حیدری ہے۔ ولادتِ باسعادت آپ کی بٹالہ شریف میں ۱۱۵۳ھ؁ میں ہوئی۔ آپ اور آپ سے برادرِ خورد سیّد سکندر علی شاہؒ اپنے والدِ بزرگوار کے مرید تھے۔ حضرت سیّد سالم علی شاہؒ قائم اللیل، صائم الدہر، علومِ قرآنیہ کے ماہر اور صاحبِ تصنیف بزرگ تھے۔ آپ نے بچپن میں قرآن حفظ کر لیا تھا اور تفسیرِ قرآان پڑھنی شروع کر دی تھی۔ جب آپ جوان ہوئے تو ّآپ اچھی طرح قرآن و تفسیر کے ماہر ہو چکے تھے۔ آپ زندگی بھر فیوض و برکاتِ قادریہ کے خزانہ لٹاتے رہے۔ آپ نے اپنے والدِ ماجد سے بیعت فرمائی اور سلوک کی منازل مکمل درجہ طے فرمائیں اور اپنے والدِ محترم کے بعد سجادہ نشین ہوئے۔ آپ عابد و زاہد، متقی، پرہیزگار، متشرع بزرگ ہوئے ہیں۔ کثیر تعداد میں لوگوں نے آپ سے فیض حاصل کیا۔ آپ کی رحلت ۵ ربیع الثانی ۱۲۸۵ھ؁ کو بٹالہ شریف میں ہوئی اور آپ کا مزار آپ کے والدِ ماجد حضرت سیّد میراں محمد جان کے پہلو میں بنا۔ آپ کے تین صاحبزادے حضرت سیّد عبد اللہ حضوریؒ، سیّد غلام علی شاہؒ اور حضرت سیّد ابو العلیٰ میر حسن مجلسیؒ ہوئے۔ یہ تینوں حضرات اپنے والدِ مکرم سے مشرفِ بیعت ہو کر صاحبِ ارشاد ہوئے۔"@ur . "اولان‌ باتور (Ulan Bator) منگولیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ \t\t \t\t\tTwo cloumns of Qianlong Emperor in Amgalan. jpg. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tMongolia Dashichoiling 01. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGandanTemple. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tUB-Gandan01. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tBogd Khan Palace 07. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tBogd Khan Palace 05. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tZanabazar Fine Arts Museum. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tRussianBldgMgl. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tUB-Csojdzsin01. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tUB-Geser-sum."@ur . "لیلونگوے (Lilongwe) (لیلونگوے دریا کے نام پر) ملاوی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "لا پاز (La Paz) (ہسپانوی تلفظ) بولیویا کا انتظامی دارالحکومت ہے۔ جبکہ سکرے آئینی و عدالتی دارالحکومت ہے۔"@ur . "سکرے (Sucre) بولیویا کا آئینی دارالحکومت ہے۔ جبکہ لا پاز (La Paz) بولیویا کا انتظامی دارالحکومت ہے۔"@ur . "لومے (Lomé) ٹوگو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "نیامی (Niamey) (فرانسیسی تلفظ) مغربی افریقی ملک نائجر کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "اشک آباد (Ashgabat) ترکمانستان کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔ \t\t \t\t\tErtugrul Gazi Mosque in Ashgabat, Turkmenistan. jpg \t\t\t اشک آباد میں ارتغزل غازی مسجد \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tIndependenceMonumentAshgabat. jpg \t\t\t آزادی اور امن کی یادگار \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tPresidentialPalaceAshgabat. jpg \t\t\t محل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAshgabatAssembly. jpg \t\t\t ترکمان پارلیمنٹ عمارت \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAshgabat SPOT 1090. jpg \t\t\t اشک آباد: مصنوعی سیارہ تصویر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tWalk of health overview."@ur . "بانگوئی (Bangui) وسطی افریقی جمہوریہ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ رموز بعید تکلم جو کہ عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد (International Telecommunication Union) کی شائع کردہ ہے۔"@ur . "پاناما شہر (Panama City) پانامہ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ \t\t \t\t\tMuseo del Canal. jpg \t\t\t نہر پانامہ عجائب گھر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tPlazadelaindependenciapanama. JPG \t\t\t آزادی چوک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tArch of the Calle Casco Viejo in Panama. jpg \t\t\t قوس معمار دیوار اور کلاسیکی راستہ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCompañia de jesus. jpg \t\t\t ایک قدیم کانوینٹ کا کھنڈرات \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tEstadio Rommel FernándezA1. jpg \t\t\t رومیل فرنانڈیج اسٹیڈیم \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tRodcarew."@ur . "رضا حسن پاکستان کا ایک گیندباز ہے۔ رضا 8 جولائی 1992ء میں سیالکوٹ، پاکستان میں پیدا ہوا۔ وہ عالمی ٹی20 2012ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ تھا۔"@ur . "ڈیوڈ واٹمور سری لنکا میں پیدا ہونے والے آسٹریلیا کے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ 4 مارچ 2012ء سے وہ محسن خان کی جگہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے تربیت کار کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔"@ur . "اسد شفیق، (پیدائش 28 جنوری 1986) کراچی، پاکستان کے ایک کرکٹ کھلاڑی ہیں جو عالمی ٹی20 2012ء میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ تھے۔"@ur . "بونایر (Bonaire) کیریبین جزیرہ ہے۔"@ur . "ٹیگوسیگلپا (Tegucigalpa) (ہسپانوی تلفظ) ہونڈوراس کا دارالحکومت ہے۔ \t\t \t\t\tBasilica Virgen de Suyapa. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\t23 Teguc Hauptpl. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tPlaza España Tegucigalpa 2. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tTegucigalpa Residential Neighborhood. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tTegucigalpa from La Leona. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tComayagüela City Mall site. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tComayagüela Central Bank Annex. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tJuan Pablo II Blvd Tegucigalpa. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tTegucigalpa Cerro Juan A."@ur . "سینٹ ایوسٹائیس (Sint Eustatius) جسے مقامی طور پر سٹیٹیا (Statia) بھی کہا جاتا ہے ایک کیریبین جزیرہ ہے۔"@ur . "سابا (Saba) نیدرلینڈ کے زیر انتظام ایک کیریبین جزیرہ ہے۔"@ur . "زنجبار (Zanzibar) مشرقی افریقہ میں تنزانیہ کا ایک نیم خود مختار حصہ ہے، \t\t \t\t\tZanzibar from sea. jpg \t\t\t پتھروں کا شہر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tZanzibar sultan palace. jpg \t\t\t سلطان کا محل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCloves-spice. jpg \t\t\t لونگ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tZanzibarsultanpalace22. JPG \t\t\t عجائبات گھر \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tZanzibar east coast pristine beach. JPG \t\t\t زنجبار مشرقی ساحل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tZanzibarOmaniRuler. jpg \t\t\t عمان کے حکمران"@ur . "جنگ عین شمس عرب مسلم فوج اور بازنطینی افواج کے درمیان مصر پر قابو پانے کے لئے ایک فیصلہ کن جنگ تھی۔ یہ جنگ 6 جولائی 640ء میں صدیوں پرانے، فرعونی شہر عین شمس میں لڑی گئی۔"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ انگریزی بولنے والے افراد ہے۔"@ur . "العوجہ عراقی شہر ترکٹ کے جنوب میں آٹھ میل (13 کلومیٹر) کے فاصلے پر موجود گاؤں ہے جو دریائے دجلہ کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ العوجہ سابق عراقی صدر صدام حسین کی جائے پیدائش ہے، اس کے علاوہ صدام دور میں بیشتر رہنماؤں کا تعلق اسی جگہ سے تھا۔ صدام حسین اپنی گرفتاری کے وقت العوجہ شہر سے چند میل دور الدور میں چھپے ہوئے تھے۔ انسانیت پر ظلم کے الزام میں پھانسی کی سزا ہونے کے بعد انہیں 31 دسمبر 2006 میں اسی گاؤں میں دفن کیا گیا۔"@ur . "آستانہ (Astana) قازقستان کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "کنگسٹن (Kingston) جمیکا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "کیشیناو (Chișinău) تاریخی طور پر کشینیف (Kishinev) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مالدووا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "دوشنبہ (Dushanbe) تاجکستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ تاجک زبان میں دوشنبہ کے معنی \"پیر\" یا \"دوشنبہ (اردو میں بھی مستعمل)\" ہیں۔"@ur . "پنوم پن (پنوم پن) کمبوڈیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "لبریویل (Libreville) گیبون کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "اسونسیون (Asunción) پیراگوئے کا ایک خود مختار دارالحکومت ہے جو کسی ضلعے یا محکمے کا حصہ نہیں۔"@ur . "اسکوپیہ (Skopje) مقدونیہ کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . ""@ur . "یاموسوکرو (Yamoussoukro) کوت داوواغ کا سیاسی اور انتظامی دارالحکومت ہے۔"@ur . "دیوانیہ (عربی میں الديوانية) عراق کا ایک شہر ہے جو وسطی عراق کے صوبہ قادسیہ میں واقع ہے۔ اس کی آبادی ساڑھے تین لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں کی مشہور جگہوں میں حضرت ایوب علیہ السلام کا روضہ اور امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے دو بیٹوں کے مزار شامل ہیں۔ الدیوانیہ عراق کے القادسیہ صوبے کا دارالحکومت ہے۔ 2002 میں اس کی آبادی 440،927 کے قریب تھی۔ الدیوانیہ کے گردونواح کا علاقہ دریائے دجلہ کیوجہ سے سیراب ہے اور اس کی بدولت عراق کا ذرخیز ترین علاقہ مانا جاتا ہے۔ یہ شہر بغداد سے بصرہ جانے والی ریلوے لائن پر پڑتا ہے۔ پرندوں کے شوقین حضرات کے لیئے یہ علاقہ خاص اہمیت کا حامل ہے، جس کیوجہ یہاں پائی جانے والی پرندوں کی کثیر اقسام ہیں۔ اس شہر میں گاڑی کے پہیے بنانے والی فیکٹری ہے جو ایک دور میں عراقی کے بیشتر علاقوں کی ضرورت پورا کرتی تھی۔ یہ فیکٹری ابھی بھی چل رہی ہے۔ الدیوانیہ عراقی افواج کے آٹھویں ڈیویژن کا مرکز ہے۔"@ur . "سان سلواڈور (San Salvador) ایل سیلواڈور کا دارالحکومت ہے. \t\t \t\t\tEdificio Avante 1. JPG \t\t\t سانتا الینا \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNew Residential Buildings San Salvador. JPG \t\t\t سان سلواڈور میں اپارٹمنٹ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tE Pedregal. JPG \t\t\t سان سلواڈور \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCiti-Tower. JPG \t\t\t سٹی بینک ٹاور \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tEstadio cuscatlan. jpg \t\t\t اسٹیڈیم \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tX Apartmnets II. JPG \t\t\t شہری اپارٹمنٹ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGreat San Salvador. JPG \t\t\t گریٹر سان سلواڈور \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNorth San Salvador."@ur . "پورٹ مورسبی (Port Moresby) پاپوا نیو گنی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "جوبا (Juba) جنوبی سوڈان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر سفید دریائے نیل پر واقع ہے۔"@ur . "سان ہوزے (San José) کوسٹاریکا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ﭘﺮﺑﮭﻨﯽ مہاراشٹر کے ایک مردم خیز ضلع ہے، جو حیدرآباد اور اورنگ آباد کے وسط میں واقع ہے، دراصل پربھنی پورے صوبہ مہاراشٹر کا وسطی علاقہ ہے، ضلع پربھنی نظام کے دور میں دکن میں شامل تھا، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے باشندوں کی زبان پر دکنی اثرات نمایاں ہے، ویسا یہاں کے مسلمانوں کی مادری زبان اردو ہے، لہجہ اور تہذیب وتمدن پر حیدرآبادی اثرات نمایاں ہیں۔"@ur . "ڈوڈوما (Dodoma) تنزانیہ کا قومی دارالحکومت ہے۔ 1973 میں ڈوڈوما کو دارالحکومت بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تنزانیہ کی قومی اسمبلی فروری 1996 میں یہاں منتقل ہو گئی تھی لیکن بہت سے سرکاری دفاتر سابقہ قومی دارالحکومت دارالسلام میں رہے۔"@ur . "ماسیرو (Maseru) لیسوتھو کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "وینتیان (Vientiane) لاؤس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "لیوبلیانا (Ljubljana) سلووینیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "پاراماریبو (Paramaribo) سرینام کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے"@ur . "ونڈہوک (Windhoek) نمیبیا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "نساؤ (Nassau) بہاماس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز ہے۔"@ur . "پورٹو نووو (Porto-Novo) مغربی افریقی ملک بیننکا سرکاری دارالحکومت ہے۔"@ur . "العیون (El Aaiún) مغربی صحارا میں ہسپانوی آباد کردہ ایک شہر ہے۔ یہ مراکش کے زیر انتظام ہے جو مغربی صحارا کو اپنے علاقے کا حصہ سمجھتا ہے۔ جبکہ صحراوی عرب عوامی جمہوریہ جو کہ مغربی صحارا میں واقع جزوی طور پر تسلیم شدہ ریاست ہے اسے اپنا دارالحکومت کہتی ہے۔"@ur . "گدھا، حمار یا خر، ایک ممالیہ جانور، جو چوپایوں میں گھوڑے کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ سدھایا ہوا جانور ہوا ہے جس کو مال برداری اور دوسرے امور جیسے رہٹ اور ہتھ گاڑی کھینچنے اور ہل وغیرہ چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ گدھے یا خر کا گھوڑے کی جنس کے ساتھ ملاپ کے نتیجے میں دوغلی نسل کا جانور بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں، مادہ گھوڑی اور نر گدھے کی اخلاف کو ٹٹو کہا جاتا ہے۔ جبکہ گدھے کی مادہ، اور نر گھوڑے کے اخلاف کو خچر پکارا جاتا ہے۔ گھوڑے اور گدھے کی دوغلی نسل کا جانور زیادہ مضبوط اور زیادہ مشقت کی سہولت فراہم کرتا ہے۔"@ur . "بھیڑیا، ایک گوشت خور جانور ہے جو ممالیہ درجہ سے تعلق رکھتا ہے۔گھریلو سطح پر سدھائے ہوئے کتے، بھیڑیے کی ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالیہ دور میں ہوئی ایک تحقیق سے اندازہ ہوا ہے کہ سدھائے ہوئے کتے کی نسل قریباً 16300 سال پہلے چین کے دریا ینگ زی کے علاقے میں پائے جانے والے بھیڑیوں سے ملتی ہے۔ بھیڑیے کی کئی ذیلی اقسام بھی ہوتی ہیں، جن میں عام خاکستری بھیڑیے اور قطبی بھیڑیے مشہور ہیں۔ بھیڑیے کی کئی اقسام کو عالمی ادارہ ماحولیات اور عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرتی وسائل کی جانب سے خطرے میں قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ اقسام جلد یا بدیر کرہ ارض سے ختم ہو جائیں گی۔"@ur . "بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے موسوم یہ اسپتال کراچی کے مشہور ریلوے اسٹیشن کینٹ اسٹیشن کے نزدیک واقع ہے. اس ہسپتال کا مکمل نام جناح پوسٹ گریجوٹ میڈیکل سینٹر ہے جس کو عرف عام میں جناح اسپتال کے نام سے جانا جاتا ہے. یہ بلاشبہ پاکستان کا سرکاری شعبے میں سرگرم جدید ترین ہسپتال کہلایا جاسکتا ہے جو وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہے."@ur . "بلقیس بانو ایدھی هلال امتياز عبد الستار ایدھی کی بیوی ایک نرس اور پاکستان میں سب سے زیادہ فعال مخیر حضرات میں سے ایک ہیں۔ ان کی عرفیت مادر پاکستان ہے۔ وہ 1947ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ وہ بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ انہوں نے خدمات عامہ کے لئے 1986 رومن میگسیسی اعزار (Ramon Magsaysay Award) حاصل کیا۔"@ur . "پورٹ لوئس (Port Louis) موریشس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "ٹیراسپول (Tiraspol) مالدووا میں دوسرا سب سے بڑا شہر اور ٹرینسنیسٹریا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ ٹرینسنیسٹریا اسے اپنا دارالحکومت کہتا ہے جبکہ مالدووا ٹرینسنیسٹریا کو اپنا حصہ مانتا ہے۔"@ur . "جارج ٹاؤن (Georgetown) گیانا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "پرائیا (Praia) (پرتگالی تلفظ) جسکے لفظی معنی ساحل سمندر کے ہیں کیپ ورڈی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "برن (Bern) سوئٹزرلینڈ کا وفاقی شہر اور باظابطہ دارالحکومت ہے۔"@ur . "مہاراجہ شری گپتا سلطنت گپتا کے پہلے شہنشاہ تھے، جن کا تعلق شمالی بھارت سے تھا۔ آپ سلطنت گپتا کے بانی بھی تھے۔ شمالی یا وسطی بنگال کا علاقہ شری گپتا کا آبائی علاقہ تصور کیا جاتا ہے مگر اس کے ٹھوس شواہد دستیاب نہیں ہیں۔ مہاراجہ شری گپتا بارے تحریری شکل میں دستیاب پہلا مواد ایک بدھ ای چینگ کی تصانیف میں ملتا ہے، جو کہ 690ء میں پونا کے تانبے پر نقش کی گئیں ہیں اور اس میں پربھاوتی گپتا جو کہ چندر گپتا کی بیٹی ہیں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مہاراجہ شری گپتا سلطنت گپتا کے بانی ہیں۔ ای چینگ کے مطابق شری گپتا نے “منگ شکوانہ“ کے مقام پر ایک مندر تعمیر کرنے کا حکم دیا جو کہ چین سے آنے والے بدھ یاتریوں کے استعمال میں رہے اور اس مندر کو چالیس گاؤں سے امداد بھی فراہم کی گئی۔ تاریخ دان، اے کے نارائن (1983ء) کے مطابق، معلوم تاریخ سے کوئی شواہد ایسے میسر نہیں ہیں جن کے مطابق مہاراجہ شری گپتا کے مذہبی نظریات بارے کچھ ثبوت ملتا ہو، اس کی بڑی وجہ اس دور کے تمام تر تاریخی شواہد ضائع ہو چکے ہیں۔ نرائن کے مطابق چونکہ شری گپتا نے چینی بدھ یاتریوں کے لیے ایک مندر کی تعمیر کا حکم صادر کیا، جس کے واضع ثبوت ہیں تو اس سے ایک اندازہ یہ لگایا جا سکتا ہے کہ شری گپتا غالباً بدھ مذہب سے متاثر تھے، یا پھر ہندو مذہب کے پیروکار رہے ہوں اور ویش فرقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہندؤں کا ویش فرقہ، بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے نرم گوشہ رکھتا تھا اور ان پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ دوسرے نظریے بابت خیالات زیادہ پختہ یوں بھی ہیں کہ بعد کے گپت شہنشاہ ہندو مت کے پیروکار تھے اور ان کا تعلق ویش فرقے سے رہا ہے۔ بہرحال، مہاراجہ شری گپتا بارے یہ بات نہایت وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ انھوں نے اپنے دور حکومت میں مذاہب جیسے بدھ مت، ہندو مت اور جین مت کے پیروکاروں کو مذہبی آزادی عطا کی۔"@ur . "وہ کلمہ جس سے کسی کام کا کرنا یا ہونا پایا جائے اور جس میں تینوں زمانوں ماضی، حال، مستقبل میں سے کوئی ایک زمانہ موجود ہو۔"@ur . "سری جے وردھنے پورا کوٹے (Sri Jayawardenapura Kotte) جسے کوٹے (Kotte) بھی کہا جاتا ہے سری لنکا کا پارلیمانی دارالحکومت ہے."@ur . "پوڈگوریکا (Podgorica) مونٹینیگرو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ \t\t \t\t\tTrgRepublike. jpg \t\t\t جمہوریہ چوک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tToranj na Dajbabskoj Gori. JPG \t\t\t گورا ٹاور \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tSahat Kula at Night. JPG \t\t\t کلاک ٹاور \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tDva mosta panorama sm. jpg \t\t\t ماسکو پل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNjegosh. JPG \t\t\t پیٹر II یادگار \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tVlada Crne Gore. jpg \t\t\t مونٹینیگرو کی حکومت \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAerodrom Podgorica. jpg \t\t\t پوڈگوریکا بین الاقوامی ہوائی اڈہ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tPodgorica - Royal Palace."@ur . "بلی یا پالتو بلی، گوشت خور ممالیہ جانور ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، انسان نے بلی کو قریباً دس ہزار پہلے سدھائی یا پالتو بنایا۔ بلی آج کے دور میں سب سے عام پالتو جانوروں میں سے ایک ہے۔ افریقی جنگلی بلیوں کی کئی اقسام کو پالتو بلی کے آباؤاجداد سمجھا جاتا ہے۔ بلیوں کو پہلے پہل شاید اس وجہ سے سدھایا گیا کہ یہ چوہے کھاتی تھیں اور آج تک یہ جہاں اناج محفوظ کیا جاتا ہے، اسی مقصد کے لیے پالی جاتی ہیں۔ بعد ازاں ان کو انسان کے دوست اور پالتو جانور کے طور پر بھی پالا جانے لگا۔ پالتو بلیوں کے جسم پر لمبے یا چھوٹے بال ہو سکتے ہیں، جس کی بنیاد پر ان کی اقسام اور نسلوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ وہ پالتو بلیاں جن کی نسل کا مخصوص تعین نہ ہو سکے انھیں عرف عام میں “چھوٹے بالوں والی پالتو“ اور “لمبے بالوں والی پالتو“ بلیوں کی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ لفظ “بلی“ اسی خاندان کے دوسرے جانوروں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بلی کا خاندان یا گربہ خو جانوروں میں عموماً بڑی اور چھوٹی بلیاں شمار ہوتی ہیں۔ بڑی بلیاں جیسے ببر شیر، چیتا، تیندوا، باگ وغیرہ ہیں۔ چھوٹی بلیوں کی کئی اقسام ہیں جن میں زیادہ تر پالتو ہیں۔ بڑی بلیاں عموماً جنگلی ہوتی ہیں اور خطرناک ہو سکتی ہیں۔"@ur . "شہنشاہ عام طور پر مرد حاکم ہوتا ہے۔ جو ایک خودمختار سلطنت کا حکمران ہوتا ہے۔ اس کا مرتبہ بادشاہ کے اوپر ہے۔"@ur . "سلطانہ کی اصطلاح اسلامی تاریخ میں مسلمان خواتین حکمران کے لئے مخصوص ہے۔"@ur . "کسی صوبہ یا ریاست کے مرد حکمران کو سلطان کہا جا سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر یہ اصطلاح مسلمان حکمران کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ خواتین حکمران کو سلطانہ کہلاتی ہے۔"@ur . "ملابو یا مالابو (Malabo) استوائی گنی کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "نومیا (Nouméa) (فرانسیسی تلفظ) نیو کیلیڈونیا کا دارالحکومت ہے."@ur . "برج ٹاؤن (Bridgetown) بارباڈوس کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "لوبامبا (Lobamba) سوازی لینڈ کا روایتی، قانون ساز، شاہی و پارلیمانی دارالحکومت ہے۔ جبکہ مبابنے (Mbabane) سوازی لینڈ کا باضابطہ و انتظامی دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "مبابنے (Mbabane) سوازی لینڈ کا باضابطہ و انتظامی دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ جبکہ لوبامبا (Lobamba) سوازی لینڈ کا روایتی، قانون ساز، شاہی و پارلیمانی دارالحکومت ہے۔"@ur . "نومیا (Suva) فجی کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے."@ur . "ہونیارا (Honiara) جزائر سلیمان کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "مورونی (Moroni) اتحاد القمری جزائر (Comoros islands) کا سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "سائپین (Saipan) جزائر شمالی ماریانا دولت مشترکہ کا سب سے بڑا جزیرہ اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "دیلی (Dili) مشرقی تیمور کا دارالحکومت، سب سے بڑا شہر اور اہم بندرگاہ ہے."@ur . "کاستریس (Castries) سینٹ لوسیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "اردو تحریک اردو زبان کو بین الاقوامی زبان بنانے کی کوششیں کرنے والی ایک معاشرتی سیاسی تنظیم تھی۔ اس تنظیم کی کوشش تھی کہ برطانوی ہندوستان میں اردو زبان کو برصغیر میں مسلمانوں کی ثقافتی اور سیاسی زبان قرار دیا جائے۔ یہ تنظیم سر سید احمد خان کی تنظیم تحریک علیگڑھ کی سرپرستی میں چل رہی تھی۔ یہ تنظیم تحریک پاکستان اور آل انڈیا مسلم لیگ سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔"@ur . "ساؤ ٹومے (São Tomé) ساؤ ٹومے و پرنسپے کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "علامہ ڈاکٹر محمد کوکبِ نورانی اوکاڑوی ابنِ مجددِ مسلکِ اہلِ سنّت ، خطیبِ اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا حافظ محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ الحاج شیخ میاں کرم الہی نقش بندی رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ حضرت شیخ اللّٰہ دِتا رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ شیخ امام الدین رحمۃ اللّٰہ علیہ ، ماہِ محرم الحرام ، 17اگست 1957ء بوقتِ فجر صبح صادق بمقام سلطان مینشن عقب بولٹن مارکیٹ کراچی میں پیدا ہوئے ، آپ راسخ العقیدہ اور متصلّب سُنّی حنفی ہیں ۔ آپ کا پیدائشی نام عقیقہ کے موقع پر ’’ احمد ‘‘ رکھا گیا آپ نے پورے نام کا سجع یوں کہا ہے ، ؂ کوکبِ نورانی را اَحمد (ﷺ) شفیع"@ur . "درخت اور لڑکا قدیم زمانے میں سیب کا ایک بڑا درخت تھا۔ اس درخت کے قریب ہی ایک چھوٹا لڑکا رہتا تھا۔ اس لڑکے کو روزانہ اس درخت کے پاس آنا اور کھیلنا اچھا لگتا تھا۔وہ اس درخت کے اوپر چڑھ جاتا اور اس کے پھل توڑ توڑ کر کھاتا اور پھر اس کے سائے میں سوجاتا۔وہ لڑکا اس درخت کو بہت چاہتا تھا اور اسی طرح اس درخت کو بھی اس لڑکے کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا تھا۔ وقت گزرتا رہا اور لڑکا بڑا ہو گیا۔ اب وہ پہلے کی طرح روزانہ اس درخت کے پاس کھیلنے نہیں آتا تھا۔ ایک روز وہ نو جوان درخت کے پاس آیا۔وہ مایوس لگ رہا تھا۔ درخت نے اس سے کہا:\"آؤ میرے ساتھ کھیلو۔\" نو جوان نے اس سے کہا\" اب میں بچہ نہیں رہا اب میں درختوں کے ارد گرد نہیں کھیلتا۔مجھے کچھ کھلونے چاہئے اور انہیں خریدنے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔\"اس وقت درخت نے کہا:\"مجھے افسوس ہے، میرے پاس پیسے تو نہیں ہیں لیکن میرے اوپرجو سیب لگے ہوئے ہیں تم انہیں توڑ کر بیچ سکتے ہو۔اس کے بعد تمہارے پاس پیسہ آ جائیگا۔\" نو جوان بہت خوش ہوا اور اس نے درخت کے سبھی سیب توڑے اور خوشی خوشی چلا گیا۔سیب توڑنے کے بعد نو جوان واپس نہیں آیا تو درخت کو مایوسی ہوئی ۔ ایک دن وہ نوجوان آیا۔ اب وہ جوان ہو چکا تھا۔درخت بہت خوش ہوا:اس نے جوان سے کہا\"آؤ میرے ساتھ کھیلو\"۔حسب توقع اس نے انکار کر دیا:\"میرے پاس کھیلنے کا وقت نہیں ہے۔میرے لئے ضروری ہے کہ میں اپنے کنبے کے لئے کام کروں۔ہمیں رہنے کے لئے ایک مکان کی ضرورت ہے۔ کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں۔\" درخت نے اس سے کہا:\"افسوس ہے لیکن میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے۔پھر بھی اپنا گھر بنانے کے لئے تم میری ٹہنیاں کاٹ سکتے ہو۔\" اس آدمی نے درخت کی ساری ٹہنیاں کاٹ لیں اور خوشی خوشی چلا گیا۔اسے خوش دیکھ کر درخت خوش تھا لیکن اس وقت کے بعد آدمی اس کے پاس واپس نہیں لوٹا تو درخت کو پھر سے تنہائی اور مایوسی کا احساس ہونے لگا۔ ایک دن پھرجب دھوپ نکلی ہوئی تھی اور گرمی کافی زیادہ تھی وہ شخص آیا۔اسے دیکھ کر درخت خوش ہو گیا اور حسب عادت اس سے کہا کہ:\"آؤ میرے ساتھ کھیلو\"۔ آدمی نے کہا کہ\"میں بڑا ہو گیا ہوں اور چاہتا ہوں کہ سمندر میں سفر کروں تاکہ خوش حال ہوجاؤں۔ کیا آپ مجھے ایک کشتی دے سکتے ہیں\"۔ درخت نے کہا:\" میرے تنے سے اپنی کشتی بنا لو۔ اس سے تم دور تک سفر کر لوگے اور خوش حال ہو جاؤگے۔\" آدمی نے کشتی بنانے کے لئے درخت کا تنا کاٹا اور سمندری سفر کے لئے نکل پڑا اور کافی زمانے تک نہیں لوٹا۔ سالوں بعد وہ شخص پھر آیا۔ درخت نے اس سے کہا:\" اے میرے بیٹے مجھے افسوس ہے لیکن میرے پاس اب کچھ بھی نہیں بچا ہے جو میں تمہیں دے سکوں۔ تمہارے لئے ایک سیب بھی نہیں بچا ہے۔ اس آدمی نے کہا:\"کوئی بات نہیں، میرے پاس اسے کھانے کے لئے دانت ہی نہیں ہیں۔\" درخت نے کہا:\" میرا تنا بھی نہیں بچا کی تم اس پر چڑھ سکو\"۔ اس شخص نے کہا:\"اس پر چڑھنے کی اب میری عمر نہیں رہی۔\" درخت نے کہا اور اس کی آنکھوں سے آنسے جاری تھے:\" حقیقت میں میں اب تمہیں کچھ نہیں دے سکتا۔ آخری چیز جو میرے پاس ہے وہ میری جڑیں ہیں۔\" اس وقت اس آدمی نے کہا :\" اب مجھے زیادہ چیزوں کی ضرورت نہیں ہے، اب مجھے ایک ایسی جگہ چاہئے جہاں میں آرام کر سکوں۔ زندگی بھر کام کرکرکے میں تھک چکا ہوں۔ پرانے درخت کی جڑ ٹیک لگانے اور آرام کرنے کے لئے سب سے بہتر جگہ ہے۔\" تب درخت نے اس سے کہا\" آؤ میرے پاس بیٹھو اور آرام کرو\"۔ آدمی بیٹھ گیا، درخت خوش تھا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔\" نصیحت: درخت والدین کی طرح ہے۔جب ہم بچے ہوتے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ کھیلنا اچھا لگتا ہے اور جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تو ہم انہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور اسی وقت واپس آتے ہیں جب ہمیں ان سے کوئی ضرورت ہوتی ہے۔ اور کچھ بھی ہو جائے والدین کبھی بھی اپنی قیمتی سے قیمتی اپنے بچوں کو دینے میں تردد نہیں کرتے جو ان کی آنکھوں میں بچے ہی رہتے ہیں۔ آپ کی کمزوری آپ کی طاقت بن سکتی ہے جاپان میں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا۔ اس کی عمر 10 سال تھی۔ ایک زبردست کار حادثے میں اس نے اپنا بایاں بازو کھو دیا تھا۔ اس کے باوجود اس نے جوڈو سیکھنے کا فیصلہ کیا۔اس نے ایک عمر دراز جاپانی جوڈو استاد سے تربیت لینا شروع کردیا۔ اس لڑکے کی کارکردگی اچھی تھی، مگر اسے ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ تین مہینے کی تربیت میں استاد نے اسے صرف ایک ہی چال سکھائی تھی۔ آخر کار ایک دن لڑکے نے اپنے استاد سے پوچھ ہی لیا کہ :میں دوسری چالیں کیوں نہیں سیکھ رہا ہوں؟، استاد نے جواب دیا کہ: تم فقط اسی چال کو جانتے ہو، لیکن تمہیں ہمیشہ اسی چال کی ضرورت پڑیگی۔لڑکے کو استاد کی بات سمجھ میں نہیں آئی، لیکن اسے اپنے استاد پر پورا بھروسہ تھا، اس لئے وہ تربیت لیتا رہا۔ کئی مہینے بعد، استاد نے لڑکے کو پہلے چیمپئن شپ میں شرکت کے لئے بھیجا۔ لڑکا اس بات پر حیران رہ گیا کہ اس نے پہلے دو مقابلے بڑی آسانی سے جیت لئے تھے۔ تیسرا مقابلہ زیادہ مشکل تھا، لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد اس کے مد مقابل نے آپا کھو دیا اور انتہائی غضبناک ہو گیا، اس موقعہ پر لڑکے نے پوری ہوشیاری سے اپنی چال چل کر مقابلے کو جیت لیا۔ اس کامیابی سے لڑکا مبہوت رہ گیا، اب وہ آخری مقابلے میں پہنچ چکا تھا۔ اس بار اس کا مد مقابل اس سے عمر دراز، مضبوط، بھاری بھرکم اور اس سے زیادہ تجربہ کار تھا۔ کچھ وقت کے لئے ایسا لگا کہ لڑکا ہار جائیگا۔ اس اندیشے سے کہ کہیں لڑکے کو زیادہ نقصان نہ پہونچ جائے آرام کرنے کی خاطر کچھ وقت کے لئے میچ کو روک دیا گیا۔ لڑکا مقابلے میں ہار ماننے والا تھا کہ اسی وقت استاد نے چلا کر کہا کہ \"نہیں\"، \"مقابلے کو چلنے دو\"۔ میچ دوبارہ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی، اس کے مد مقابل نے ایک بڑی غلطی کردی جس سے اس کا دفاع کمزور پڑ گيا۔ عین اسی وقت، لڑکے نے اپنی چال چلی اور اپنے مد مقابل کو چت کر دیا۔ لڑکا مقابلے اور چیمپئن شپ میں جیت کر چیمپئن بن گیا۔ واپس لوٹتے وقت، استاد اور لڑکے نے پوری چیمپئن شپ کے ہر مقابلے کے ایک ایک مرحلے کا جائزہ لیا۔ پھر لڑکے نے اپنی پوری ہمت جٹائی اور وہ سوال پوچھ ہی لیا جو بار بار اس کے ذھن میں آرہا تھا، کہ\" چیمپئن شپ میں میں صرف ایک ہی چال سے کیسے کامیاب ہو گیا؟\" اس کے استاد نے جواب دیا \" تم دووجہ سے کامیاب ہوئے۔ پہلی یہ کہ : تم پورے جوڈو کھیل کی سب سے مشکل چالوں میں سے ایک میں ماہر ہوگئے تھے۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ: اس چال کی اکیلی اور دفاعی چال یہ کہ تمہارا مد مقابل تمہیں تمہارے بائیں بازو سے پکڑ لے\"۔ لڑکے کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ اس کی مضبوطی کی سب سے بڑی وجہ بن گئی۔ بسا اوقات ہمارے اندر کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ہم اللہ کی قدرت، حالات یا اپنے آپ پر غصہ ہوتے ہیں لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہماری کمزوری کبھی ہماری طاقت بھی بن سکتی ہے۔ نصیحت: ہم میں سے ہر شخص اہم ہے، اس وجہ سے کبھی بھی ایسا مت سوچیں کہ آپ کمزور ہیں اور نہ اپنے اوپر فخر کریں اور نہ ہی مایوس ہوں، بس اپنی زندگی پوری طرح سے جئیں اور آپ جتنا بہتر کر سکتے ہیں اتنا بہتر کریں۔ مچھلی اور چھوٹی لڑکی کام سے واپس آنے کے بعد ماں نے اپنی دس سالہ بیٹی ربیع کو اس کی دادی اماں کے گھر چھوڑ دیا۔ دادی اماں نے اپنی پوتی کے بوسے لئے اور اسے سینے سے لگایا، کچھ دیر بعد ہی اس لڑکی کے بہت زیادہ بولنے کی وجہ سے دادی اماں کو غصہ آگیا، حالانکہ وہ اسے بار بار کم بولنے کو کہہ رہی تھیں۔ لیکن دادی اماں نے اس مشکل کو حل کرنے کا دوسرا طریقہ نکالا۔ دادی اماں کھڑی ہوئیں اور شکار کرنے کا چارہ لیکر آئیں ۔ انہوں نے شفقت سے اپنی پوتی کا ہاتھ پکڑا اور اسے باغ کے تالاب کی طرف چلنے کو کہا جو گھر سے قریب ہی تھا۔ دادی اماں نے چارہ کو شکارکرنے کے کانٹے میں رکھ دیا اور کانٹے کو تالاب میں ڈال دیا، تھوڑی دیر بعد دادی اماں نے اپنی پوتی کی مدد سے کانٹے کو نکالا تو اس میں ایک مچھلی پھنسی ہوئی تھی، اس زبردست کامیابی پر لڑکی بہت خوش ہوئی اور اپنی پوتی کو خوش کرکے دادی اماں بھی خوش ہو گئیں، لیکن دادی اماں کے دماغ میں تو مچھلی کے شکار کے علاوہ کچھ اورہی چل رہا تھا۔ انہوں نے اپنی پوتی سے سوال کیا: اے میری چھوٹی بچی تمہارے خیال سے ہم مچھلی کا شکار کیسے کر پائے؟؟ -اے دادی جان ہم نے اس کے لئے چارہ ڈالا تھا جو اس نے کھا لیا اور اس طرح ہم نے اس کا شکار کر لیا۔ بہت اچھا۔۔ اچھا اب یہ بتاؤ اگر مچھلی نے اپنا منہ نہ کھولا ہوتا تو کیا ہوتا؟ -اے دادی جان تب تو وہ ہر گز کھانے کو کھا ہی نہ پاتی اور اس طرح ہم اس کا شکار ہی نہ کر پاتے۔ شاباش تم کتنی عقلمند ہو۔۔کیا تمہیں پتہ ہے کہ تم اس چھوٹی مچھلی کی طرح ہو؟ -میں؟ دادی ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ ہاں اے میری منی۔۔۔جو مچھلی اپنا منہ بند رکھتی ہے اس کو کوئی نہیں پکڑ سکتا۔۔۔اور جو اپنا منہ کھولتی ہے تو اس مچھلی کا لوگ آسانی سے شکار کر لیتے ہیں، اس وجہ سے اے میری پیاری بیٹی اپنا منہ بند رکھو کیونکہ بہت سے لوگ تمہاری لغزشوں کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔ سارہ زغلول چاول کا دانہ اور بادشاہ ایک کسان اپنے مالک کے کھیت میں کام کرتے کرتے سوچنے لگا ۔۔۔ کاش کہ میں مالدار ہوتا تو میں زمین خرید لیتا جس میں میں کھیتی کرتا۔۔میں اپنی زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں، لذیذ کھانے کھانا چاہتا ہوں اور آرام دہ گھر میں رہنا چاہتا ہوں۔۔کسی کی آواز سن کر وہ چونک پڑا جو اعلان کر رہا تھا کہ:\" جلالۃ الملک ان کھیتوں کے پاس والے راستے سے آئندہ ہفتے گزریں گے، اور سبھی کسانوں کے لئے ضروری ہے کہ ان کے استقبال اور ان کو سلام کرنے کے لئے صف بستہ ہوکر کھڑے رہیں\"۔ کسان نے اپنے دل میں سوچا۔۔۔\"یہی موقعہ ہے۔۔اگر میں نے بادشاہ سے کچھ سونے کے سکے مانگ لئے تو کیا ہوا، اس سے میرے سبھی خواب تو پورے ہو جائیں گے۔۔۔اور وہ کبھی بھی میری درخواست کو رد نہیں کریں گے اس لئے کہ جیسا کہ میں نے سنا ہے وہ اچھے اور بھلے انسان ہیں\"۔۔۔ اسی طرح کسان ہفتہ بھرخواب بنتا رہا۔۔۔آخر کار وہ دن بھی آ پہونچا۔ کسان بادشاہ کے استقبال کے لئے راستے کے دونوں طرف صف بستہ کھڑے تھے۔۔۔اچانک دور گاڑیاں دکھائی دیں جنھیں گھوڑے کھینچ رہے تھے، کسان شاہی گاڑی کی طرف دوڑ پڑا اور چلانے لگا:\"اے بادشاہ۔۔اے بادشاہ۔۔مجھے آپ سے ایک بات کہنی ہے\"۔ بادشاہ نے گاڑی کو روکنے کا حکم دیا اور کسان سے پوچھا:\"تم کیا چاہتے ہو؟\" کسان بہت پریشان ہو گیا اور اس نے کہا :\"میں کچھ سونے کے سکے چاہتا ہوں تاکہ میں زمین کا ایک ٹکڑا خرید سکوں\"۔ بادشاہ مسکرایا اور اس نے کسان سے کہا:\" میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے اپنے پاس سے کوئی چیزدو\"۔ کسان اور بھی پریشان ہو گیا اور اس نے اپنے دل میں کہا کہ :\" اس بادشاہ کے بخیلی کی بھی حد ہو گئی۔۔ میں اس کے پاس آیا تھا کہ مجھے کچھ دے اور اب وہ خود مجھ ہی سے مانگ رہا ہے\"۔۔ کچھ دیرسوچنے کے بعد اس نے چاولوں سے بھری ہوئی ایک تھیلی سے جو اس کے ہاتھ میں تھی چاول کا ایک دانہ نکالا اور اسے بادشاہ کو دیدیا، بادشاہ نے اس کا شکریہ ادا کیا اور قافلے کو دوبارہ چلنے کا حکم دیا۔۔ نامراد ہوکر کسان کبیدہ خاطر اپنے گھر واپس لوٹ آیا، اور اپنی بیوی کو چاولوں کی تھیلی دی کہ اسے پکا دے۔۔اچانک اس کی بیوی چلائی کہ:\" مجھے چاولوں کے بیچ اصلی سونے کاچاول کاایک دانہ ملا ہے۔۔\"۔ اب کسان انتہائی تکلیف سے چیخ پڑا:\"کاش کہ میں نے بادشاہ کو سارے چاول دے دئیے ہوتے\"۔۔ نصیحت:آپ جو چاہتے ہیں اسے حاصل کرنے کے لئے آپ کے پاس جو ہے اس میں سے کچھ دینا پڑتا ہے۔ زندگی ہمارے لئے آئینہ ہے بیان کیا جاتا ہے کہ ایک حکیم شخص اپنے بیٹے کو لیکر شہر کے باہر گیا تاکہ اسے شہر کے شور شرابے اور درد و الم سے دور، صاف ستھری فضا میں زندگی کے حقائق سے روشناس کرائے۔ دونوں اونچے اونچے پہاڑوں کے بیچ ایک گہری وادی میں چلنے لگے، چلتے چلتے اچانک لڑکے کا پیر پھسلا اور وہ گھٹنوں کے بل گر پڑا، گرتے ہی لڑکا چیخ پڑا اور اس کے منہ سے آواز نکلی آآآآہ۔ اسی وقت اس نے دور وادی سے کسی شخص کی آواز سنی جو بالکل اسی طرح درد سے آواز نکال رہا تھا :آآآآہ۔ لڑکا درد کو بھول گیا اور مارے دھشت کے اس نے جلدی سے پوچھا کہ تم کون ہو؟؟ جواب میں اس کے پاس دوبارہ اس کا سوال لوٹ کر آگیا کہ: تم کون ہو؟؟ لڑکا سوال کے اس چیلنج سے پریشان ہو گیا اور دوبارہ زور دیکر پوچھا۔۔:لیکن میں تم سے پوچھ رہا ہوں کہ تم کون ہو؟ لیکن دوبارہ اسی طرح کی آواز آئی اور بالکل اسی لہجے میں: لیکن میں پوچھ رہا ہوں کہ آپ کون ہیں؟؟ اس بات گرما گرم بحث کے بعد لڑکے نے اپنا آپا کھو دیا۔۔ اور غصے سے چیخ پڑا\"تم بزدل ہو\" اور بالکل اسی انداز میں جواب آیا \" تم بزدل ہو\" اس وقت بچے کو محسوس ہواکہ اسے زندگی کے بارے میں اپنے حکیم باپ سے نئی چیز سیکھنے کی ضرورت ہے جو کہ اس کے پاس بغیر دخل اندازی کے کھڑا تھا۔ گالی گلوج سے قبل ہی لڑکے نے اپنے اوپر قابو پالیا اور اپنے والد کے لئے میدان خالی کردیا تاکہ وہ اس سبق کو سیکھ سکے، باپ نے حسب عادت اس حادثے پر غور و فکر کیا اور اپنے بیٹے سے کہا کہ اس بار جواب سنے اور وادی میں چیخ کر کہا کہ \" میں تمہارا احترام کرتا ہوں\" اس وقت جواب بالکل اسی طرح وقار کے ساتھ آیا کہ \"میں تمہارا احترام کرتا ہوں\" جواب دینے والے کا لہجہ بدلنے سے لڑکے کو تعجب ہوا۔۔۔ لیکن باپ نے یہ کہتے ہوئے بات پوری کی \"آپ کتنے دلکش ہیں\" اس بار اس شاندار عبارت کا جواب جواب اس طرح آیا کہ \" آپ کتنے دلکش ہیں\" لڑکے نے جو سنا اس سے حیران رہ گیا لیکن وہ اس بات کو نہیں سمجھ سکا کہ جواب دینے کے انداز میں تبدیلی کیسے آئی اس وجہ سے وہ بالکل خاموش ہو گیا تاکہ وہ اپنے والد سے اس کی وضاحت سن سکے۔پھر اس کے والد نے اس واقعہ کی وضاحت کچھ اس طرح کی :\"بیٹا، فزکس کی دنیا میں ہم اسے (آواز) کا نام دیتے ہیں۔۔ لیکن در حقیقت یہی زندگی ہے۔۔ زندگی آپ کو اتنا ہی نوازتی ہے جتنا آپ اسے نوازتے ہیں۔۔اور وہ اتنا ہی آپ کی عزت کرتی ہے جتنا آپ اس سے عزت کراتے ہیں۔۔۔اور ہاں یاد رکھو کہ تم جو بوؤگے کاٹوگے\" ایک واقعہ ایک چھوٹی سی پرچی جس پر غیر واضح تحریر موجود تھی، میں اسے بڑی مشکل سے پڑھ سکا۔۔۔ اس پر لکھا تھا محترم شیخ (مولانا) صاحب: کچھ لوگوں یا دوستوں کے بارے میں آپ کو کوئی قصہ یاد ہے؟؟؟!۔۔۔ اللہ آپ کو اس کا بدلہ عطا کرے۔۔۔ سوال غیر واضح تھا، اور اس کی تحریر صاف نہیں تھی۔۔۔ میں نے اپنے دوست سے پوچھا: اس سوال کا کیا مطلب ہے؟ میں نے اسے شیخ کے سامنے نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا اور اسے ایک طرف رکھ دیا۔۔۔ شیخ کا محاضرہ چلتا رہا اور وقت گزرتا رہا۔۔۔ عشاء کی اذان ہو گئی ۔۔۔ محاضرہ رک گیا ، اور اذان کے بعد شیخ دوبارہ حاضرین کے سوالوں کا جواب دینے لگے، عملی طور پر میت کو غسل دینے اور کفن دفن کا طریقہ بتانے لگے۔۔۔ اس کے بعد ہم نے عشاء کی نماز پڑھی۔۔۔ اسی دوران میں نے سوال کی پرچیاں شیخ کو تھما دیں اور انہیں وہ پرچی بھی دے دی جس کو میں نے نہ پڑھنے کا فیصلہ کیا تھا، میں نے سوچا کہ محاضرہ ختم ہو چکا ہے۔۔۔ نماز کے بعد حاضرین نے شیخ سے سوالوں کا جواب دینے کا مطالبہ کیا۔۔۔ انہوں نے دوبارہ گفتگو شروع کر دی اور لوگ دوبارہ سننے لگے۔۔۔ ایک، دو، تین کرکے سوال ختم ہو گئے۔۔۔ میں نے باہر جانا چاہا لیکن شیخ کی آواز نے میرے قدم روک لئے۔شیخ سوال پڑھ رہے تھے۔۔۔ میں نے کہا کہ وہ ہرگز اس سوال کا جواب نہیں دیں گے کیونکہ سوال واضح نہیں ہے۔۔۔ لیکن شیخ لمحہ بھر کے لئے رکے پھر بات شروع کی۔۔۔ -\tشیخ نے اپنی بات ختم کی، اور میں حیران کھڑا تھا، میرے اوپر دھشت طاری ہو گئی،میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ پرچی شیخ کے پاس پہنچ گئی تھی اور میں نے یہ مؤثر قصہ سن لیا جسے اگر کوئی اور سناتا تو میں اس پر یقین نہ کرتا۔۔۔ -\tاور میں ان دونوں دوستوں کے لئے رحمت و مغفرت کی دعا کرنے لگا"@ur . "جزائر چاگوس (Chagos Archipelago) بحر ہند میں 60 انفرادی استوائی جزائر کا مجموعہ ہے۔"@ur . "روڈریگس (Rodrigues) بحر ہند میں واقع موریشس کے تحت ایک نیم خودمختار جزیرے ہے۔ یہ مڈغا سکر کے مشرق میں ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا پر ایک سے زیادہ صارف کھاتوں کا استعمال کسی نامناسب مقصد کے لئے جرابی کٹھ پتلی کہلاتا ہے۔ نا مناسب مقاصد میں دوسرے مرتبین کو دھوکہ دینے یا گمراہ کرنے کی کوشش، بات چیت یا اتفاق رائے میں خلل ڈالنا، پابندیوں سے بچنا یا کسی صورت میں وکیپیڈیا کے معیار اور حکمت عملی کی خلاف ورزی شامل ہیں۔ وکیپیڈیا مرتبین عام طور پر صرف ایک ہی کھاتہ (ترجیحا اندراج شدہ) استعمال کرتے ہوئے ترامیم جاری رکھیں۔ ایک کھاتہ کا استعمال کرنے سے ترامیم میں تسلسل برقرار رہتا ہے، احتساب بہتر ہو سکتا ہے، اور باہمی برادری کا اعتماد بڑھتا ہے جس سے دائرة المعارف کے لئے طویل مدتی استحکام کی تعمیر میں مدد ملتی ہے. "@ur . "سکرنڈ پاکستان کے صوبہ سندھ کا ایک شہر ہے۔ سکرنڈ ضلع شہید بے نظیر آباد (پرانا نوابشاہ) کا تعلقہ ہے۔ پرانا نوابشاہ سے 18 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ کراچی سے یہ نیشنل ہا‏ئی وے کے ذریعے ساڑھے تین گھنٹے کے فاصلے پر ہے جبکہ حیدر آباد سے یہ ڈیڑھ گھنٹہ کی مسافت پر ہے زراعت سے مالا مال ہے . یہ ایک کاروباری شہر ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا میں متحرک خودکار صارفین کو روبہ کہا جاتا ہے، جو روبالہ کا مخفف ہے۔ یہ روبہ کسی متعین شمارندی زبان میں لکھا جاتا ہے۔ تاکہ ایسے امور انجام دیے جاسکیں جو براہ راست انسانی ہاتھوں سے بمشکل یا تاخیر سے انجام پذیر ہوتے ہیں؛ مثلاً بین الوکی روابط کی درآمدگی، مناسب زمرہ جات اور نئے صارفین کے لیے پیغام خوش آمدید کا اندراج۔ یہ روبہ جات مختلف زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں میں بکثرت استعمال ہورہے ہیں۔ ہر روبہ کا علیحدہ مخصوص صارف کھاتہ ہوتا ہے جہاں پر روبہ کی کارکردگی اور روبہ کے منتظم سے رابطہ کے ذرائع تحریر کیے جاتے ہیں۔ آغاز میں ہر نئے روبہ کی کارکردگی کی نگرانی ضروری ہے، تاکہ کسی بھی غلطی کے واقع ہونے پر فوراً درست کیا جاسکے۔ روبہ کے ذمہ ضروری ہے کہ ویکیپیڈیا کی روبہ حکمت عملی کے شرائط پر پورا اترے۔ تمام صارفین روبہ کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور کسی بھی طرح کی خطا پیش آنے پر روبہ کے منتظم سے رابطہ کرے۔ رابطہ کرنے پر روبہ کا منتظم جواب نہ دے اور روبہ مسلسل غلطیاں کررہا ہو تو ایسی صورت میں روبہ پر پابندی عائد کردی جائے۔ تعمیر وتجربہ کے مراحل سے کامیابی سے گذرنے کے بعد مامور اداری اسے خودکار صارف کا درجہ دیتا ہے۔ اس کے بعد روبہ کی ترامیم حالیہ تبدیلیوں میں نظر نہیں آتیں۔"@ur . "اس صفحہ میں ان کاموں کی درخواستیں پیش کی جائیں جن کی انجام دہی روبہ کے ذریعہ مقصود ہو۔"@ur . "Radioactive cloud نویاتی دھماکے یا کھُلی فضاء میں نویاتی تعامل سے خارج ہونے والا اشعاعی مواد جب کرۂ فضاء کے بالائی حصّے تک پوھنچ جاتا ہے تو یہ ایک اشعاعی بادل کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ بادل زیادہ تر ایسے تابکار مادے پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ واپس زمین پر خاک اور راکھ کی صورت میں آ گرتا ہے۔ اور چُونکہ یہ خاک اور راکھ آسمان سے برف کی مانند گرتی ہے، بہت سے لوگ اس عمل کو نویاتی سرما کہہ کر موسمِ سرما سے بھی مشابہت دے دیتے ہیں۔"@ur . "پاگو پاگو (Pago Pago) امریکی سمووا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "فاگاٹوگو (Fagatogo) امریکی سمووا کا انتطامی دارالحکومت ہے۔"@ur . "پورٹ آف اسپین (Port of Spain) ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "وکیپیڈیا میں کہیں بھی ذاتی حملہ سے گریز کریں۔ تبصرہ مواد پر کریں مضمون نگار پر نہیں۔ ذاتی حملوں سے آپکا نقطہ نظر واضح نہیں ہو سکتا، اس سے وکیپیڈیا برادری کو محض چوٹ پہنچتی ہے اور صارفین کو ایک اچھا دائرة المعارف تخلیق کرنے سے باز رکھتی ہے۔ دیگر صارفین کے متعلق توہین آمیز تبصرہ کوئی بھی صارف حذف کر سکتا ہے۔ نیز مکرر یا انتہائی قابل اعتراض ذاتی حملے پابندی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔"@ur . "نیدرلینڈز (Netherlands) مملکت نیدرلینڈز (Kingdom of the Netherlands) کا جزو ملک ہے۔"@ur . "یورپی نیدرلینڈز (European Netherlands) سے مراد مملکت نیدرلینڈز کا وہ حصہ ہے جو کہ یورپ میں واقع ہے۔"@ur . "ویلمسٹیڈ (Willemstad) کیوراساؤ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "} | [{{{link}}} سانچہ:Clickable button ] | }}"@ur . "افغانستان کی معلوم تاریخ 500 سال قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے مخلتف ادوار درج ذیل ہیں۔"@ur . "سخومی (Sukhumi) ابخازيا کا دارالحکومت ہے جو کہ بحیرہ اسود کے ساحل پر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔"@ur . "آپیا (Apia) ساموا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "پورٹ ولا (Port Vila) وانواتو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "چائے خانہ کیا آپ کے پاس کوئی سوال ہے؟درج ذیل زریہ پر طق کریں اور سوال پیش کریں! کیا آپ کے پاس کسی سوال کا جواب ہے؟ زریۂ ترمیم پر طق کریں اور جواب پیش کریں! کیا آپ تجربہ کار ویکیپیڈین ہے اور محفل چائے خانہ میں معاونت فراہم کرنا پسند کرتے ہیں؟ ملاحظہ فرمائیں ہدایات، اور درج ذیل سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں۔ [سوال پیش کریں!]"@ur . "گورنر (Governor) ایک حکومتی اہلکار ہوتا ہے عام طور پر مختار کار یا یا امور کی انجام دہی کا ذمہ دار ہوتا ہے جسکا درجہ ریاست کے سربراہ کے تحت ہوتا ہے۔"@ur . "روبہ جات · روبہ حکمت عملی  · درخواست برائے اختیارات روبہ (Requests for bot approval)  · درخواست برائے روبہ جات  · فہرست روبہ جات 45px عمومی صارفین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی درخواست پر اپنی تائیدی یا تنقیدی رائے ظاہر کرسکتے ہیں (تائید کے لیے {{تائید}} اور تنقید کے لیے {{تنقید}} کا استعمال کیا جائے)، اور اپنے تبصرے تحریر کرسکتے ہیں تاکہ درخواست کی تعمیل میں مامورین اداری کو آسانی ہو۔ حالیہ درخواستیں ar:ويكيبيديا:طلب صلاحية بوت fa:ویکی‌پدیا:سیاست رباتیک/درخواست مجوز en:Wikipedia:Bots/Requests for approval arz:ويكيبيديا:بوتات/طلب علم بوت ast:Uiquipedia:Bots/Autorizaciones be:Вікіпедыя:Запыты на статус бота bg:Уикипедия:Бот/Заявки bn:উইকিপিডিয়া:বট/অনুমোদনের অনুরোধ ca:Viquipèdia:Petició de marca de bot chy:Wikipedia:Community Portal crh:Vikipediya:Botlar#Requests cs:Wikipedie:Bot/Žádosti da:Wikipedia:Anmodning om botstatus de:Wikipedia:Bots/Anträge auf Botflag dv:Wikipedia:Bots/Requests for approval eo:Vikipedio:Roboto/Permespeto es:Wikipedia:Bot/Autorizaciones eu:Wikipedia:Bot-ak/Baimenak fi:Wikipedia:Botit/hakemukset fo:Wikipedia:Áheitan um bott støðu fr:Wikipédia:Bot/Statut frp:Vouiquipèdia:Bot/Statut gl:Wikipedia:Bots/Peticións de aprobación he:ויקיפדיה:בקשות לדגל בוט hi:विकिपीडिया:बॉट/अनुमोदन हेतु अनुरोध hr:Wikipedija:Botovi/Zahtjevi za status hu:Wikipédia:Bürokraták üzenőfala/Botjelentkezés ia:Wikipedia:Bot/requestas id:Wikipedia:Bot/Permohonan io:Wikipedio:Demandi pri roboti is:Wikipedia:Vélmenni#Bot policy it:Wikipedia:Bot/Autorizzazioni ja:Wikipedia:Bot/使用申請 ka:ვიკიპედია:ბოტები/სტატუსის მოთხოვნა ko:위키백과:봇/등록 신청 lad:Vikipedya:Bot/Permesos lv:Vikipēdija:Bota statusa pieteikumi mk:Википедија:Барање за одобрување на бот статус ml:വിക്കിപീഡിയ:യന്ത്രം/അംഗീകാരത്തിനുള്ള അപേക്ഷകള്‍ ms:Wikipedia:Bot/Permohonan mt:Wikipedija:Bot/Rikjesti għall-approvazzjoni nds:Wikipedia:Andrääg op Bot-Status nl:Wikipedia:Aanmelding botgebruikers oc:Wikipèdia:Bòt/Estatut pl:Wikipedia:Boty/Zgłoszenia pms:Wikipedia:Domande për avej la qualìfica da Trigomiro pt:Wikipédia:Robôs/Pedidos de aprovação ro:Wikipedia:Robot/Cereri de aprobare ru:Википедия:Заявки на статус бота sk:Wikipédia:Žiadosť o príznak bota sl:Wikipedija:Prošnje za delovanje botov sq:Wikipedia:Botët/Kërkesë për miratim sr:Википедија:Ботови/Захтеви sv:Wikipedia:Robotansökan te:వికీపీడియా:Bot/Requests for approvals th:วิกิพีเดีย:บอต/ขออนุญาตใช้งานบอต tr:Vikipedi:Botlar/Başvurular uk:Вікіпедія:Боти#Заявки/Requests for bot flag vec:Wikipedia:Bot/Elesion vi:Wikipedia:Robot/Xin phép wa:Wikipedia:Inte di nozôtes yi:װיקיפּעדיע:באטס/בקשות פאר הסכמה zh:Wikipedia:机器人/申请 zh-yue:Wikipedia:機械人/請求核准"@ur . "آپ ویکیپیڈیا پر کیا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا اب تک آپ کے پاس ویکیپیڈیا میں تحریر وترمیم سے متعلق سوالات موجود ہیں؟ چائے خانہ یہ جگہ ویکیپیڈیا سے متعلق سوالات وجوابات اور گفت شنید کے لیے مخصوص ہے۔ اپنا سوال یہاں پیش کریں ... » مثالی سوالات : سانچہ:وکیپیڈیا:چائے خانہ/مثالی سوالات/3 [ دیگر سوالات ملاحظہ فرمائیں ... ] چائے خانہ چائے خانہ» سوالات» کیا چائے خانہ آپ کے لیے مفید ہے؟ اظہار رائےیا ترقیاتی منصوبوں کا خیر مقدم ہے "@ur . "پابندی ایسا ذریعہ ہے جس کو استعمال میں لاتے ہوئے ویکیپیڈیا منتظمین بیان کردہ اصول کے تحت کسی اندراج شدہ صارف، یا دستور شبکی پتہ حتی کہ دستور شبکی پتوں کے مکمل حیطہ پر محدود یا لامحدود وقت کے لیے پابندی عائد کرسکتے ہیں۔ ممنوع صارفین ویکیپیڈیا پر آسکتے ہیں لیکن اس کے کسی صفحہ میں ترمیم کرنے کے مجاز نہیں ہوتے، بعض حالات میں یہ پابندی صارف کے ذاتی تبادلۂ خیال صفحہ پر بھی عائد کی جاتی ہے۔ پابندی عائد کرنے کا مقصد صارف کی سزادہی قطعاً نہیں بلکہ ویکیپیڈیا کو ہر قسم کی خرابی، خلل اور انتشار سے تحفظ فراہم کرنا مقصود ہوتا ہے۔ تمام صارفین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی خرابی، فساد انگیزی، ذاتی حملہ یا قواعد ویکیپیڈیا کی خلاف ورزی کی اطلاع منتظمین تک پہونچائے اور صارف کھاتہ یا دستور شبکی پتہ پر پابندی عائد کرنے کا یہاں مطالبہ کرے۔ اگر کسی صارف کو کسی پابندی پر اعتراض ہو تو اس منتظم سے رابطہ کرے اور وجوہات پابندی پر تبادلۂ خیال کرے۔ کسی بھی منتظم کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی عائد کردہ پابندی کو بلاوجہ یا بغیر گفت وشنید کے ختم کردے۔ اگر پابندی واقعی غلطی سے عائد کردی گئی تھی جس کا واضح ثبوت موجود ہو تو یہ صورت مذکورہ کلیہ سے مستثنی ہوگی اور بغیر گفت وشنید کے پابندی ختم کی جاسکتی ہے۔ انتباہ: دستور شبکی پتہ پر پابندی عائد کرنے سے دیگر صارفین کے بھی دستور شبکی پتے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس لیے حتی الامکان اس سے گریز کیا جائے۔ انتہائی ضرورت کے وقت محض 24 گھنٹہ کے لیے کسی دستور شبکی پتہ پر پابندی عائد کریں۔"@ur . "48px ریتخانہ برائے صارف اسکرپٹ لد رہا ہے... اگر یہ صفحہ لد (load) نہ رہا ہو تو میری ترجیحات ← گیجٹ ← میڈیاویکی:Gadget-userScriptSandbox متحرک کرلیں۔ اپنے ذاتی سی ایس ایس اور جاوا اسکرپٹ میں تبدیلی وترمیم کے بجائے اس صفحہ میں آپ جاواسکرپٹ اور سی ایس ایس کے رموز پر تجربہ کرسکتے ہیں۔ ریتخانہ فعال کریں لوازمات (منفصل بذریعہ کوما) جاوا اسکرپٹ سی ایس ایس محفوظ کریں"@ur . "ویکیپیڈیا صارفین وہ افراد ہیں جو ویکیپیڈیا میں اپنا کھاتہ بناتے ہیں، اس میں تدوین وترمیم کا کام کرتے ہیں اور دائرۃ المعارف کے مفاد کے خاطر اس کی تنسیق وترتیب، زمرہ بندی اور مقالات نویسی میں کوشاں ہیں۔ اور ویکیپیڈیا کو ہر لحاظ سے ایک آزاد دائرۃ المعارف کی شکل دینے کے لیے باہمی تعاون فراہم کرتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "زیر نظر صفحہ صارف پڑتال (Check user) اوزار کے مقامی حصول کے بارے میں اتفاق رائے کے لیے ہے۔ یہ ایک خاص انتظامی اوزار ہے اس لیے اس صفحہ پر صرف اردو وکیپیڈیا عہدہداران ہی رائے دے سکتے ہیں۔"@ur . "صارف پڑتال (CheckUser) ویکیپیڈیا پر میڈیاویکی کی توسیع ہے جسے قابل اعتماد صارفین کی ایک انتہائی قلیل تعداد استعمال کرتی ہے جنہیں پڑتالگر صارفین (چیک یوزرز) کہا جاتا ہے جو صارف کے دستور شبکی پتہ (آئی پی ایڈریس) کی معلومات اور دیگر نوشتہ معیل (server log) کے اعداد و شمار کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔ یہ آلہ صرف خلل، غلط استعمال اور تخریب کاری کے خلاف وکیپیڈیا کی حفاظت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ صارف پڑتال کے اختیارات کے لیے منتظم ہونا ضروری نہیں ہے، گو یہ اختیار اکثر منتظمین کے پاس ہی ہوتا ہے۔"@ur . "کھاتہ ساز صارفی اختیارات کے ذریعہ کھاتہ تخلیق کرنے کی تحدید کم یا ختم کی جاسکتی ہے۔ کھاتہ ساز کی اجازت سے یومیہ کھاتہ تخلیق کرنے کی حد (فی الحال 6) کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ نیز کھاتہ ساز صارفین کو پہلے سے موجود ناموں پر کھاتہ بنانے کی بھی اجازت دے سکتے ہیں۔ کھاتہ سازان کے پاس یہ اختیار بھی ہوتا ہے کہ میں درج ناموں پر بھی نئے کھاتے تخلیق کرسکتے ہیں۔"@ur . "استثناء از دستور شبکی پابندی ایسا اختیار ہے جسے منتظمین بعض صارفین کو فراہم کرتے ہیں۔ بالخصوص یہ اختیار اس وقت تفویض کیا جاتا ہے جب کسی صارف کو جالبینی خدمت مُنعِم ایسا دستور شبکی پتہ فراہم کرے جو ممنوع ہو۔"@ur . "(1929ء - 24 اپریل 1984ء) اہل سنت والجماعت کے بریلوی مکتبہ فکر کے ممتاز عالم دین اور سیاستدان جنہوں نے تبلیغ اسلام کے سلسلہ میں متعدد ممالک کا سفر اختیار کیا اور متعدد دینی کتابیں لکھیں۔ مرکزی جماعت اہل سنت کے بانی تھے۔"@ur . "جب آپ ویکیپیڈیا میں کوئی نیا کھاتہ تخلیق کرتے ہیں تو اپنا صارف نام منتخب کرنا لازم ہوتا ہے۔ اس صفحہ میں ان قواعد وضوابط کی نشاندہی کی گئی ہے جو ویکیپیڈیا میں صارف نام سے متعلق اختیار کیے گئے ہیں۔"@ur . "جنوب ایشیائی پتھر دور میں جنوبی ایشیاء میں قدیم زمانہ پتھر (Paleolithic)، وسطی زمانہ پتھر (Mesolithic) اور جدید زمانہ پتھر (Neolithic) کے ادوار شامل ہیں۔"@ur . "مہر گڑھ علم الآثار میں جدید زمانہ پتھر کا ایک اہم مقام ہے جو آج کل بلوچستان، پاکستان میں واقع ہے۔ معلوم تاریخ کے حساب سے یہ جنوبی ایشیاء کا پہلا علاقہ ہے جہاں گندم اور جو کی پہلی بار زراعت کی گئی اور جانوروں کو پالنے کے بارے میں پتہ لگتا ہے۔"@ur . "سوانی برصغیر پاک و ہند کے شوالک پہاڑوں کی ایک آثاری ثقافت ہے۔ سوانی ثقافت کے آثار بھارت، نیپال اور پاکستان میں ملتے ہیں۔ اس ثقافت کا نام وادی سواں کے بعد پڑا۔"@ur . "بانجول (Banjul) گیمبیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . ""@ur . "تاراوا (Tarawa) وسطی بحر اوقیانوس میں ایک مرجانی چٹانوں سے بنا ہوا جزیرہ اور کیریباتی کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "اورنجسٹیڈ (Oranjestad) (ڈچ، لفظی \"نارنجی شہر\") اروبا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "بدییشی زبان پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی چیل اور بشگرام میں بولی جاتی ہے."@ur . "سینٹ ہیلیر (Saint Helier) جرزی کے بارہ پیرش میں سے ایک اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "فوری زمرہ بندی جاوا اسکرپٹ میں تحریرشدہ ایک برنامج ہے جو اندراج شدہ صارفین کو ویکیپیڈیا کے صفحات میں زمرہ بندی، زمرہ کی تبدیلی، اضافہ اور حذف وغیرہ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اور ساتھ ہی ایک فہرست میں مناسب زمرہ جات کی تجاویز خودکار طریقہ سے دکھائی دیتی ہیں۔ اس برنامج کو ویکیمیڈیا کومنز سے حاصل کرکے اردو ویکیپیڈیا میں استعمال کرنے کے لیے اردو میں ترجمہ کیا گیا۔"@ur . "بندر سری بگاوان (Bandar Seri Begawa) (سابقہ نام برونائی ٹاؤن) بادشاہت برونائی کا دارالحکومت اور شاہی شہر ہے، جسکی آبادی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق چھیالیس ہزار دو سو انتیس افراد پر مشتمل ہے۔ اہم عمارتوں میں شاہی تقریب کا ہال جسکو لاپاؤ کہتے ہیں، اور شاہی ریگالیا، سلطان عمر علی سیف الدین مسجد، ملاۓ تکنیکی عجائب گھر اور برونائی تاریخی مرکز ہیں۔ شہر کے نام کا پہلا حصہ فارسی لفظ 'بندر' ہے جسکا مطلب بندرگاہ ہے اور دوسرا حصہ سنسکرت 'سری بگوان' ہے جسکا مطلب بخشا ہوا ہے۔ شہر کا سابقہ نام برونائی ٹاؤن تھا جسکو 3 اکتوبر 1970ء کو تبدیل کر کے بندر سری بگوان رکھا گیا۔ سلطان عمر سیف الدین مسجد 1958ء میں تعمیر کی گئی جسکی خصوصیات میں سنہری گنبد، اطالوی سنگ مرمر سے بنائی گئیں اندرونی دیواریں، قالینیں اور لفٹیں ہیں۔ اس میں زیر زمین گزر گاہ بھی ہے جس کو سلطان ذاتی آمدورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ شہر کی خوبصروتی قریب واقع آبی دیہات کمپونگ آیار کی وجہ سے بھی خاص ہے جہاں مکان ستونوں پر بناۓ گۓ ہیں جو سمندر کے اندر 500 میٹر تک چلے جاتے ہیں۔ ملاۓ تکنیکی عجائب گھر آبی دیہات سے متعلق عجوبوں کی نمائش بھی کرتا ہے۔ شہر کے اہم سکولوں میں سینٹ اینڈریو سکول، برونائی بین الاقوامی سکول اور جیروڈونگ بین الاقوامی سکول ہیں۔"@ur . "ڈگلس (Douglas) آئل آف مین کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "بنگش قبائیل کی ایک شاخ ہے جو کرم ایجنسی اور ہنگو میں آباد ہیں۔"@ur . "بنگش قبائیل کی سب سے بڑی شاخ ھے۔ جوکہ افغانستان کے صوبوں پکتیا، پکتیکا ، غزنی ، خوست جبکہ پاکستان میں کرم ایجنسی ، اورکزئی ایجنسی ، ٹل ، کوہاٹ اور کچھ بنوں میں آباد ھیں۔"@ur . "میران زئی[ترمیم] بنگش قبائیل کی ایک شاخ ھے۔ جو کوھاٹ ، ٹل ، ھنگو اور پاڑہ چنار میں آباد ھیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "'پاپیٹی (Papeete) فرانسیسی پولینیشیا کا دارالحکومت ہے جو کہ بحر اوقیانوس میں واقع ہے۔"@ur . "ماجورو (Majuro) بحر اوقیانوس میں 64 جزائر کا ایک بڑا مجموعہ ہے۔"@ur . "ٹام کروز 3 جولائی 1962 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک معروف ہالی وڈ اداکار ہیں ان کی معروف فلموں میں ٹاپ گن ، نائیٹ اینڈ ڈے ، مشن امپوسبل سیریز کی چار فلمیں شامل ہیں۔ حال ہی میں ان کے راک آف ایجز میں ادا کیے گئے منفرد کردار کو ناقدین نے پسند کیا ۔ آج کل وہ جیک ریچر نامی فلم پہ کام کر رہے ہیں۔"@ur . "انڈورا لا ویلا (Andorra la Vella) انڈورا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "بنگش قبائیل کی سرزمین جوکہ کرم ایجنسی کے سنگم پر واقع انتہائی خوبصورت علاقہ ہے۔ یہ علاقہ ضلع ہنگو کی تحصیل میں آتا ہے۔"@ur . "نوکوالوفا (Nukuʻalofa) ٹونگا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "سینٹ جونز (St. John's) اینٹیگوا و باربوڈا کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو کہ کیریبین میں ویسٹ انڈیز میں واقع اہک ملک ہے۔"@ur . "کنگز ٹاؤن (Kingstown) سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز کا دارالحکومت، اہم بندرگاہ اور اہم تجارتی مرکز ہے۔"@ur . "تورشھاون (Tórshavn) جزائرفارو کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "سینٹ پیٹر پورٹ (Saint Peter Port) گرنزی کا دارالحکومت اور اہم بندرگاہ ہے۔"@ur . "ہندکو جو کہ زبانوں کے ہند آریائی زبانوں کے ذیلی زمرے لاندھا میں شامل ہے۔ اس زبان کو بولنے والے ہندکوان کہلاتے ہیں۔ یہ زبان پاکستان، شمالی ہندوستان اور افغانستان کے ہندکی علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ لفظ ہندکو کا لفظی مطلب ہند کے پہاڑوں کا ہے، یہ نام فارس کے علاقوں میں تمام ہمالیہ کے سلسلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ فارسی زبان کے تحت لفظ ہند کا مطلب دریائے سندھ سے متعلق علاقوں اور کو سے مراد پہاڑ لی جاتی ہے۔ ہندکو کو اسی تناسب سے ہندوستان کی زبان سے موسوم کیا جاتا ہے۔ ہندکو کی اصطلاح قدیم یونانی علمی حلقوں میں بھی پائی جاتی رہی ہے، جس سے مراد حالیہ شمالی پاکستان اور مشرقی افغانستان کے پہاڑی سلسلے لیے جاتے ہیں۔ یہ زبان پاکستان میں صوبہ سرحد کے ہزارہ ڈویژن، پشاور، کوہاٹ، صوبہ پنجاب کے علاقوں اٹک اور پوٹھوہار اور جموں و کشمیر میں بولی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چالیس لاکھ لوگ اس زبان کو بول اور سمجھ سکتے ہیں۔ اس زبان کو بولنے والوں کا کوئی بھی خاص حوالہ نہیں ہے۔ یہ مختلف قومیتوں اور علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور عام طور پر انتہائی بڑے قبیلوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ لیکن ہزارہ ڈویژن کے علاقوں ہری پور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں انھیں ہزارے وال ہزارہ ڈویژن کی نسبت سے پکارا جاتا ہے۔ پشاور شہر میں اس زبان کو بولنے والوں کو پشاوری یا خارے کے نام سے پکارا جاتا ہے جس کا مطلب پشاور شہر کے آبائی ہندکوان لیا جاتا ہے۔ مبت Flag of پاکستان پاکستان کی زبانیںسرکاری زبانیں اردو انگریزی Flag of پاکستانصوبائی زبانیں پنجابی سندھی شینا پشتو بلوچی سرائیکیعلاقائی زبانیں براہوی چترالی دری ہندکو کشمیری فارسی پوٹھوہاری کھوار بروشسکی وخی پھالولہ یدغہ توروالی انڈس کوہستانی گاوری کالاشہ منجی مداک لشٹی کرغیزی سرائیکی شینامتعلقہ زمرہ:داردی زبانیں زمرہ:ایرانی زبانیں زمرہ:ہند۔آریائی زبانیں ہند و پاکستانی سائن زبانیں زمرہ:چترال کی زبانیں عربی مبت ایبٹ آباد بارےتاریخ جیمز ایبٹ شاہراہ قراقرم پہلی انگریز سکھ جنگعلاقے ضلع ایبٹ آباد تحصیل ایبٹ آباد ایبٹ آباد کینٹ شہر کاکول منڈیاں سپلائی جناح آبادتعلیم ایوب طب کالج کامسیٹس ایبٹ آباد پبلک سکول یو ای ٹی ایبٹ آباد آرمی برن ہال کالج جامعہ ہزارہ پاکستان فوجی اکیڈمیسیاحت نتھیاگلی ناران شاہراہ قراقرم ایوبیہ نیشنل پارک مریمواصلات شاہراہ قراقرم حویلیاں ریلوے سٹیشن ڈائیو ایکسپریسثقافت اور کھیل ہاکی سٹیڈیم ایبٹ آباد کرکٹ سٹیڈیم ایبٹ آباد ہندکو ایبٹ آباد نظم"@ur . "صوبہ زابل افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔"@ur . "صوبہ سرپل افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔"@ur . "نویاتی سرما (یا جوہری سرما) نویاتی جنگ سے پیدا ہونے والی فرضی موسمیاتی تبدیلیوں کو کہا جاتا ہے۔ سائنسی اعتبار سے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ کسی ایک جگہ پر بہت سارا نویاتی اسلحہ اور مواد پھٹ جانے سے آس پاس کے موسم پر گہرا اور سنگین اثر پڑتا ہے؛ اِن اثرات میں موسمِ سرما کی مانند ٹھنڈ اور سورج کی روشنی میں کئی مہینوں (اور کبھی سالوں) تک کمی واقعہ ہو سکتی ہے۔"@ur . "پشتو زبان کا ایک لہجہ ہے۔ جو پورے افغانستان اور پاکستان کے بنگش قبائل اور بلوچستان کے پشتون بولتے ہیں۔ یہ پشاور کی پشتو سے مختلف ہے؛ اکثر مورخین کا خیال ہے کہ یہ اصلی پشتو ہے۔"@ur . "ناسک بھارت کا ایک اہم اور مشہور شہر ہے جو صوبہ مہاراشٹر کے شمال مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "'پمپ'(Pump) دراصل سیال(Fluid)یا بعض اوقات Slurry(گاڑھا مادہ) منتقل کرنے کے لئے استعمال کیا جانے والا آلہ ہے- پمپ جو طریقہ سیال کو منتقل کرنے کے لیے استمال کرتے ہیں اس کے لحاظ سے پمپس کو تین بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے- براہ راست لفٹ، ڈسپیلیسمنٹ، اور کشش ثقل کے پمپ- پمپس کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جو اسے چلاتاہے اور یہ میکانیکل کام سرانجام دینے کے لئے بہتے سیال کی حرکی توانائی استمال کرتا ہے- پمپ چلنے کا طریقہ کار اکثر ریسیپروکیٹنگ (Reciprocating)یا روٹری (Rotary) ہے- پمپس بہت سے طریقوں میں چلا سکتے ہیں. "@ur . "ملالہ یوسف زئی مینگورہ، ضلع سوات، خیبر پختونخوا، پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ ہیں۔ وہ وادی سوات میں تعلیم اور حقوق نسواں کے لئے آواز اٹھانے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اس علاقے میں تحریک طالبان پاکستان نے 2009ء سے بچیوں کے سکول جانے پر خودساختہ پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس عرصے میں ملالہ نے بی بی سی کے لئے ایک مدونہ تحریر کیا جس میں اس نے بچیوں کی تعلیم اور حقوق نسواں کے لئے آواز بلند کی۔ ملالہ اسی وجہ سے مختلف اعزازت کے لئے نامزد ہوئی اور پاکستان کا پہلا \"قومی اعزاز برائے امن\" جیتا۔ 9 اکتوبر 2012ء کو پاکستانی طالبان نے کارروائی کرتے ہوئے ملالہ کو سکول جاتے ہوئے گولی مار کر جان سے مارنے کی کوشش کی گولی اس کے سر میں لگی اور اسے نازک حالت میں ہسپتال داخل کرنا پڑا۔ حملے کے بعد کئی روز تک ملالہ کو ہوش نہیں آیا تاہم بعد میں حالت مستحکم ہوتے ہی انکو صدر پاکستان آصف علی زرداری کی درخواست پر متحدہ عرب امارات کی حکومت نے خصوصی ایئر ایمبولینس بھیجی اور انکو برطانیہ کے ملکہ الزبتھ اسپتال، برمنگھم میں منتقل کردیا گیا-"@ur . "گیئر پمپ گیئروں کے ملاپ کو سیال کو آگے پھینکنے کے لئے استمال کرتا ہے-یہ ہائیڈرالک سیال مادے کی طاقت استمال کرنے والے پمپس کی عام قسم ہے-"@ur . "رموز تلاش خصوصی اختصارات ہیں جن کے ذریعہ تلاش کے خانہ میں مدد لی جاتی ہے۔"@ur . "کرۂ متغیرہ کرۂ ہوا کی سب سے نچلی پرت ہے۔ یہ زمین کی قریب ترین فضائی پرت ہے۔ یہ پرت یا کرہ زمینی سطح سے شروع ہوتی ہے اور شمالی و جنوبی قطبین سے تقریباً 9 کلومیٹر (30،000 فٹ) کی بلندی تک جبکہ خط استوا سے 17 کلومیٹر (56،000 فٹ) کی بلندی تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ زمین کی سطح سے منتقل ہونے والی توانائی سے گرم رہتی ہے اور نیچے سے اوپر جاتے ہوئے یہاں درجہ حرارت میں بھی کمی واضح طور پر محسوس ہوتی ہے۔ نیچے سے اوپر تک درجہ حرارت میں 17 ڈگری سینٹیگریڈ سے لیکر 52– ڈگری سینٹیگریڈ تک کی کمی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اِس پرت کا کمیتی وزن کُل کرۂ ہوا کا 80 فیصدی کمیتی وزن ہوتا ہے یعنی گیسوں کی اکثریت اِسی پرت میں پائی جاتی ہے۔ اِس کرہ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اِس میں موسمی تبدیلیاں خُوب واضح ہوتی ہیں اور اِسلئے اِسے موسمی پرت بھی کہتے ہیں۔ بادل، بارش اور ہوا - اِن سب کا تعلق اِسی پرت سے ہے۔"@ur . "میکانی انجیئرنگ ،انجیئرنگ کی وہ شاخ ہے جس میں طبیعات اور مٹیئریل سائنس کے اصولوں کو استمال کرتے ہوئے کسی بھی میکانی سسٹم کا تجزیہ، ڈیزائن ،مینوفیکچرنگ اور دیکھ بھال کرتے ہیں-یہ انجینرنگ کی وو شاخ ہے جس میں حرارت یا تو پیدا ہوتی ہے یا پھر استعمال ہوتی ہے کسی بھی چیز کو ڈیزائن کرنے یا اسے بنانے یا پھر مشینو ں اور ٹولز کو چلانے کی لئے-یہ انجینرنگ کی سب سے بڑی اور پرانی شاخ ہے- یہ انجینرنگ کی وہ شاخ ہے جس کے لئے مندرجہ ذیل مضامین کا سمجھنا بوہت ضروری ہے جیسا کہ میکینکس ، کنیمٹکس،ٹھیرمودینامیکس، مٹیریل سائنسز ، سٹرکچرل سائنسز ، اور الیکٹرسٹی - مکینیکل انجینرنگ بنیادی اصول اور مختلف ٹولز جیسا کہ کمپیوٹر ایڈڈ ڈیزائن ، پروڈکشن لائف سائیکل کو مینوفیکچرنگ پلانٹس ، صعنتی مشینری،گرم اور ٹھنڈا کرنے والے نظام ، ٹرانسپورٹ ، ہوائی جہاز ، بحری جہاز ، خود کار آلات اور میڈیکل کے آلات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے مکینیکل انجینرنگ ایک الگ فیلڈ کے طور پر اٹھارویں صدی میں یورپ میں صنعتی انقلاب کے دوران نمودار ہوئی- لکن اس کا ارتقا ہزاروں سال پرانا ہے- مکینیکل انجینرنگ سائنس انیسویں صدی میں فزکس میں ترقی کے بائث سامنے آئی- مکینیکل انجینرنگ مختلف شعبوں میں مسلسل ترقی جاری رکھے ہوے ہے جیسا کہ کومپوسیٹس ، میکا ترونیکس اور نانو ٹیکنالوجی . "@ur . "2010ء کی دہائی یکم جنوری 2010ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2019ء تک کا وقت ہے۔ یہ تیسرے ہزارے اور اکیسویں صدی کی دوسری دہائی ہے۔"@ur . "2020ء کی دہائی یکم جنوری 2020ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2029ء تک کا وقت ہے۔ یہ تیسرے ہزارے اور اکیسویں صدی کی تیسری دہائی ہے۔"@ur . "2040ء کی دہائی یکم جنوری 2040ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2049ء تک کا وقت ہے۔ یہ تیسرے ہزارے اور اکیسویں صدی کی پانچویں دہائی ہے۔"@ur . "2030ء کی دہائی یکم جنوری 2030ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2039ء تک کا وقت ہے۔ یہ تیسرے ہزارے اور اکیسویں صدی کی چوتھی دہائی ہے۔"@ur . "2000ء کی دہائی یکم جنوری 2000ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 2009ء تک کا وقت ہے۔ یہ تیسرے ہزارے اور اکیسویں صدی کی پہلی دہائی ہے جو 2001ء سے شروع ہوتی ہے۔"@ur . "1980ء کی دہائی یکم جنوری 1980ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1989ء تک کا وقت ہے۔ یہ دوسرے ہزارے اور بیسویں صدی کی نویں دہائی ہے۔"@ur . "1970ء کی دہائی یکم جنوری 1970ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1979ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی آٹھویں دہائی ہے۔"@ur . "1990ء کی دہائی یکم جنوری 1990ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1999ء تک کا وقت ہے۔ یہ دوسرے ہزارے اور بیسویں صدی کی دسویں اور آخری دہائی ہے جو 1991ء سے شروع ہوتی ہے۔"@ur . "1960ء کی دہائی یکم جنوری 1960ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1969ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی ساتویں دہائی ہے۔"@ur . "1950ء کی دہائی یکم جنوری 1950ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1959ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی چھٹی دہائی ہے۔"@ur . "1940ء کی دہائی یکم جنوری 1940ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1949ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی پانچویں دہائی ہے۔"@ur . "1930ء کی دہائی یکم جنوری 1930ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1939ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی چوتھی دہائی ہے۔"@ur . "1920ء کی دہائی یکم جنوری 1920ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1929ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی تیسری دہائی ہے۔"@ur . "1910ء کی دہائی یکم جنوری 1910ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1919ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی دوسری دہائی ہے۔"@ur . "1900ء کی دہائی یکم جنوری 1900ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1909ء تک کا وقت ہے۔ یہ بیسویں صدی کی پہلی دہائی تھی۔"@ur . "1870ء کی دہائی یکم جنوری 1870ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1879ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1890ء کی دہائی یکم جنوری 1890ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1899ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1880ء کی دہائی یکم جنوری 1880ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1889ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1860ء کی دہائی یکم جنوری 1860ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1869ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1850ء کی دہائی یکم جنوری 1870ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1859ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1840ء کی دہائی یکم جنوری 1840ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1849ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1820ء کی دہائی یکم جنوری 1820ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1829ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1830ء کی دہائی یکم جنوری 1830ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1839ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "1810ء کی دہائی یکم جنوری 1810ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1819ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "گروہ زمرہ بندی زمرہ جات کے حذف واضافہ اور منتقلی کے لیے انتہائی کارآمد سہولت ہے۔ فوری زمرہ بندی کے ذریعہ بیک وقت صرف ایک زمرہ کا حذف یا اضافہ کیا جاتا ہے، لیکن اس سہولت کے ذریعہ ایک زمرہ میں موجود تمام یا کثیر تعداد میں زمرہ جات کے حذف واضافہ اور منتقلی کا کام لیا جاسکتا ہے۔"@ur . "1800ء کی دہائی یکم جنوری 1800ء سے شروع ہو کر 31 دسمبر 1809ء تک کا وقت ہے۔"@ur . "علاء الدین حسن گنگو بہمن شاہ، بہمنی سلطنت کا بانی تھا- اس کو حسن گنگو کے نام سے جانا جاتا تھا اور وہ دہلی سلطنت کے سلطان محمد بن تغلق کے وقت میں ظفر خان کے خطاب سے معروف تھا- ابتدائی مورخین، غلام حسین طباطبایی اور نظام الدین احمد کا خیال ہے کہ حسن فارسی بادشاہ بہمن ابن اسفندیار کے آل اولاد سے تھا- مگر محمد قاسم ہندو شاه فرشتہ کے مطابق یہ شجرہ نسب علاء الدین حسن گنگو بہمن شاہ کے الحاق کے بعد اس کے حمایتیوں نے خُوشامدی میں من گھڑت قصہ رواں کیا تھا- محمد قاسم ہندو شاه فرشتہ کہتے ہیں کہ حسن کے اصل نژاد کے بارے میں پتہ لگانا ناممکن ہے- محمد قاسم ہندو شاه فرشتہ کا خیال ہے کہ حسن پیدائش سے شاید ایک افغان تھا، جو دہلی کے ایک مشہور نجومی برہمن، گنگا دھر شاستری وابلے المعروف \"گنگو\" کا خادم تھا- حسن گنگو نے سلطان محمد بن تغلق کے تحت ایک امیر کے طور پر خدمت کا آغاز کیا- اس نے صوبہ دار بننے کے بعد ظفر خان کا خطاب حاصل کیا- 1347 میں اس نے دولت آباد میں فوج کا امیر بنا- 3 اگست 1347 ناصر الدین اسماعیل شاہ، جسے 1345 میں دولت آباد کے تخت پر دکن کی باغی امراء نے بٹھایا تھا نے حسن گنگو کے حق میں بادشاہت سے دستبردار ہوا اور احسن آباد کو اپنی نئی بہمنی سلطنت کا دارالحکومت بنایا-"@ur . "دنیا کی بیشتر جامعہات میں داخلہ کے معیاری امتحان رائج ہیں۔ ان کا مقصد امیدواروں کی ذہنی صلاحیت اور استعداد کا اندازہ لگانا ہوتا ہے۔"@ur . "لارنس آف عربیہ برطانوی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل تھامس ایڈورڈ لارنس کی زندگی پر بنائی گئی ایک معروف برطانوی فلم ہے۔ اس فلم کے لیے ہدایات ڈیوڈ لین نے دیں جبکہ سام سپیگل نے برطانوی ادارے ہورائزن پکچرز کے ذریعے اسے پیش کیا۔ 1962ء میں پیش کی جانے والی اس فلم میں پیٹر او ٹول نے مرکزی کردار ادا کیا۔ اس فلم کے بڑے پیمانے پر سینما کی تاریخ کی عظیم اور موثر ترین فلم شمار کیا جاتا ہے۔ مورس جار کی جاندار موسیقی اور فریڈی ینگ کی جانب سے سپر پیناوژن 70 کی عکس بندی کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ فلم پہلی جنگ عظیم کے دوران عرب علاقوں میں لارنس کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہے، جس میں عقبہ اور دمشق پر حملوں اور عرب قومی شوریٰ میں لارنس کے کردار کو نمایاں کیا گیا ہے۔ فلم 35 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں 10 اعزازات کے لیے نامزد ہوئی جس میں سے 7 جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ جن میں بہترین فلم، بہترین ہدایت کار، بہترین عکس بندی، بہترین صوتی اثرات، بہترین اداکار اور بہترین معاون اداکار کے اعزازات بھی شامل تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم کو دونوں مرکزی کردار یعنی پیٹر او ٹول بہترین اداکار اور عمر شریف بہترین معاون اداکار کے آسکر اعزاز نہ جیت پائے۔ اس کے علاوہ فلم نے چار بافٹا ایوارڈز اور پانچ گولڈن گلوب ایوارڈز بھی جیتے۔ 1991ء میں امریکہ کی لائبریری آف کانگریس نے لارنس آف عربیہ کو \"ثقافتی، تاریخی اور جمالیاتی طور پر اہمیت\" کا حامل قرار دیا۔"@ur . "مترجم روابط صفحات میں موجود درون ويكى روابط کے عناوین کا ترجمہ فراہم کرتا ہے۔ ابتدائی طور پر اردو سے انگریزی ترجمہ منتخب کیا گیا ہے، تاہم اگر دوسری زبانوں میں تراجم درکار ہوں تو ان کے تراجم بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔"@ur . "پیدائیش 1970ء بنوں کے ایک قبائلی علاقے میں پیدا ہوئے۔ طالبان کے ایک اہم پشتون لیڈر ہیں۔ اسلام سے ذاتی لگاؤ تھا جس کی بنا پر تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی۔ بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی ہے۔ افغانستان جہاد میں بھی شریک رہے۔ بنوں کے ہی ایک مدرسہ سے دینی تعلیم حاصل کی۔ اب پاکستان میں طالبان کے ترجمان ہیں۔"@ur . "ایک مضمون کا عنوان، اُس مضمون پر موجود پہلی بڑی سُرخی ہوتی ہے۔ اس مخصوص مضمون میں کوشش کی گئی ہے کہ عناوین سے متعلق وکیپیڈیا کے دیگر اصولوں کو ٹھیک طور سے، اور آسان زبان میں صارفین کو سمجھایا جا سکے۔ وکیپیڈیا پر موجود مضامین کے عنوان اکثر کسی ایک موضوع کا نام یا اِس موضوع کی وضاحت کرتا ایک فقرہ ہوتا ہے۔ اکثر ایک سے زائد موضوع کا ایک ہی نام یا عنوان ہو سکتا ہے؛ چنانچہ، اِس ایک عنوان کو بنیاد بنا کر اِن موضوعات کی تفریق میں دِقت پیش آتی ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں اِن موضوعات کے عناوین کے ساتھ جملہ معرضہ (parentheses یا brackets) میں وضاحتی عبارت بھی دی جا سکتی ہے۔ عام طور پر، ایک عنوان کو ایسا ہونا چاہئیے کہ اِس سے نہ صرف ایک مضمون کے مواد کا اندازہ لگایا جا سکے بلکہ اِس کی مدد سے اُس موضوع کے ساتھ مشابہت بھی پیدا ہو سکے۔ مضمون کے عنوان کا تعین یہ مدِ نظر رکھ کر کیا جاتا ہے کہ جس موضوع کی شناخت یہ عنوان کر رہا ہو، اُس کو دیگر قابلِ اعتماد ذرائع میں کیسے جانا جاتا ہے۔ اِس طرح کے کئی اصول یہاں اِس مخصوص مضمون میں زیرِ بحث ہیں۔"@ur . "انعاشیہ یا انعاش گدی ایک ایسے علاقے کو کہتے ہیں جہاں سے خلاء میں بھیجے جانے والے صاروخ، فضائی مکوک اور خلائیہ پروان چڑھتے ہیں۔ عموماً، انعاشیہ سے ملحق خدماتی مراکز برائے پرتابی ارسال بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ مراکز ایک مچان کے طور پر صاروخ یا خلائیہ کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور اِن کو کُچھ اس طرح بنایا جاتا ہے کہ جب صاروخ یا خلائیہ پرواز کے لئے تیار ہو جاتا ہے تو یہ راستے سے آسانی سے گھُما کر ہٹائے جا سکتے ہیں۔ اِن خدماتی مراکز میں کئی ایسی طرزیات بھی موجود ہوتی ہیں جو کہ پرتابی ارسال کے دیگر متغیرات کی جانچ کرتی رہتی ہیں۔ ان میں فلکی نقل و حمل، دسرِ سفینہ، گیس، ارسلی تقویت اور مواصلات کو جانچنے کی صلاحیت اور ذریہ بھی موجود ہوتا ہے۔"@ur . "انگوٹھی انگلی میں پہننے کا ایک عام زیور ہے۔"@ur . "غیاث الدین تغلق تغلق سلطنتی خانوادے کا بانی اور پہلا حکمران تھے۔ وہ غازی ملک کے نام سے مشہور تھے۔ وہ 8 ستمبر 1320ء میں تخت افروز ہوئے۔ ان کا دورِ حکومت 8 ستمبر 1320ء سے فروری 1325ء تک رہا۔ دہلی کا تغلق آباد اُنھوں نے تعمیر کی۔"@ur . "اسی نام کے فلمی سلسلہ کیلئے دیکھیں دی لارڈ آف دی رنگز (فلمی سلسلہ) دی لارڈ آف دی رنگز جامعہ آکسفورڈ کے پروفیسر جے آر آر ٹولکین کا تخلیق کردہ ایک فرضی ناول ہے۔ یہ ٹولکین کے بچوں کے لے لکھی گئی ایک گزشتہ کہانی دی ہابٹ کا تسلسل ہے. یہ 1937 سے لے کے 1939 کے درمیان لکھی گئی تھی. 150 ملین سے بھی زائد نقول کی فروخت کے ساتھ یہ ناول سب سے زیادہ بکے جانے والی کتابوں میں تیسرے نمبر پر آتا ہے."@ur . "برطانوی ادب برطانیہ، آئل آف مین اور رودبار جزائر کے ادائب کا مجموعہ ہے. اگرچہ برطانوی ادب کا زیادہ تر حصہ انگریزی زبان پر مشتمل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس میں دیگر برطانوی زبانوں میں لکھا گیا ادب بھی شامل ہے."@ur . "تشریح استخوان میں گھٹنا ایک ایسا جوڑ ہوتا ہے جو کہ ران اور پنڈلی کی ہڈیوں کو جوڑتا ہے۔"@ur . "انسانی تشریح میں کلائی چھوٹی ہڈیوں پر مشتمل وہ حصہ ہے جو ہاتھ اور اگلا بازو کو آپس میں جوڑتا ہے۔"@ur . "صائبی مذہب والے یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ ان کا مزہب الہامی مذہب ہےاور وہ حضرت شیث علیہ السلام اور حضرت اخنوح یعنی ادریس علیہ السلام کے پیرو ہیں۔ ان کے یہاں سات وقتوں کی نمازیں اور ایک قمری مہینہ کا روزہ ہوتا تھا۔ یہ جنازے کی نماز بھی پڑھتے تھے۔ ان حالات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید ان کا دعویٰ صحیح ہو، لیکن یہ عیب ان میں آگیا تھا کہ سبع سیارہ (ساتوں ستاروں) کی پرستش کرتے تھے، بایں ہمہ خانی کعبہ کی بڑی عظمت کرتے تھے۔"@ur . "حرمتِ رسول کا مفہوم اپنے اندر وسیع معانی و مطالب رکھتا ہے۔"@ur . "۔ ہیری پوٹر اور پارس پتھر ، ہیری پوٹر سلسلے میں پہلی ناول ہے جسکی مُصنف جے کے رولنگ ہیں۔ اس کا اُردُو میں ترجمہ درخشندہ اصغر کھوکھر نے کیا ہے۔ یہ ایک ننھے جوان جادوگر کی کہانی ہے جسکا نام ہیری پوٹر ہے۔ اِس کہانی میں ہیری پوٹر کا جادوئی دنیا سے تعارف اور اِسکا ہوگورٹس اسکول آف وچ‏کرآفٹ اینڈ وزرڈری (جادوگروں کے اسکول) تک کا سفر بیان کیا گیا ہے۔"@ur . "شیخ ماہر بن حمد المعیقلی ، سعودی عرب کے مقدس شہر مکۃ المکرمہ کی مسجد الحرام کے امام اور مشہور قاری ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے مسجد نبوی میں بھی امامت کے فرائض سر انجام دئیے۔ وہ مسجد الحرام میں مستقل طور پر فجر اور مغرب کی امامت کرتے ہیں۔"@ur . "گنبد خضرا روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مقابر کی چھت پر مسجد نبوی، مدینہ منورہ، سعودی عرب کے سبز رنگ کے گنبد کو کہتے ہیں۔"@ur . "42pxرائے شماری 16 اکتوبر 2012 کو شروع ہو کر 23 اکتوبر 2012 کو ختم ہوئی۔ یہ صفحہ اس رائے شماری کے نتائج کا ریکارڈ ہے اور محفوظ کردیا گیا ہے۔ منتظمین سے بھی گذارش ہے کہ براہ مہربانی اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ صفحات صارف اور تبادلۂ خیال صفحات میں صارف کی محنت اور کوشش کو سراہتے ہوئے ویکی دوستوں کی جانب سے اعزازات دیے جاتے ہیں، تاکہ صارف کا حوصلہ بلند ہو اور اسے احساس بھی ہو کہ اس کی محنت اور کوششوں کو قدر کی نگاہوں سے دیکھا جارہا ہے، اس سے صارف میں مزید محنت کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے لیے ایک خصوصی توسیع (extension) نصب کرنا ہوتا ہے، جس کا نام ویکی محبت (wikiLove) ہے، میں نے اس کی تنصیب کی درخواست بگ زلا (bugzilla) پر دی تھی۔ وہاں سے یہ جواب آیا کہ اس پر رائے شماری درکار ہے اس کے بعد یہ نصب کردی جائے گی۔ تمام احباب سے درخواست ہے کہ اپنی آراء سے نوازیں۔ Comment The existing request for this change is at bugzilla:40848. "@ur . "یہ مضمون 2001 تا 2003 میں بننے والی فلمی سلسلے پر ہے۔ کتب کے بارے میں جاننے کیلئے دی لارڈ آف دی رنگز دیکھیئے۔ دی لارڈ آف دی رنگز ملف:دی لارڈ آف دی رنگز (فلمی سلسلہ)."@ur . "کارٹون نیٹ ورک پاکستان کیبل اور سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن چینل ٹرنر براڈ کاسٹنگ سسٹم نے تخلیق کیا جو ٹائم وارنر کی ایک اکائی ہے جو بنیادی طور پر کارٹون پروگرام چلاتا ہے۔ چنیل باضابطہ طور پر 2 اپریل 2004کو شروع کیا گیا۔ کارٹون نیٹ ورک پاکستان کے پروگراموں کا نظام الاوقات پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق ہے۔ اس کا بنگلادیش اور افغانستان کے معیاری وقت کا اخراجہ بھی دستیاب ہے۔ سن 2004ء میں پاکستان میں آغاز کے وقت سے کارٹون نیٹ ورک نے بچوں کے لئے اصل پروگراموں کے ساتھ بن ٹن، کریج، ید، اد اینڈ ایدی اور پاور پاف گرلز جیسے پروگراموں سے بچوں کے لیے تفریخ فراہم کی ہے۔ ٹرنر براڈ کاسٹنگ دنیا بھر میں خبر اور تفریح جیسی مصنوعات کے علاوہ بنیادی کیبل کا بھی ایک بڑا صنعتکار ہے۔ کارٹون نیٹ ورک ایشائی ممالک میں بچوں کا نمبر ١ چینل ہے اور کم و بیش 14000 ہزار سے زائد کارٹون اور کرداروں کو 32 ایشائی ممالک کے 64 ملین لوگوں کے گھروں میں پہنچتا ہے۔"@ur . "جے آر آر ٹولکین کی تخلیق کردہ دی لارڈ آف دی رنگز ناول اور مبنی فلمی کہانیوں کے ایک اہم کردار لارڈ ساؤرں، دراصل ان کہانیوں کا مرکزی حریف بھی ہے۔ کہانی کے عنوان میں جس لارڈ کا ذکر کیا گیا ہے وہ بھی ساؤرں ہی ہے۔"@ur . "خوفو (Khufu) ایک قدیم مصری فرعون کا پیدائشی نام ہے جو 2580 قبل مسیح کے قریب چوتھے شاہی سلسلہ میں سے قدیم مصری ریاست کا حکمران تھا۔ خوفو کو عام طور پر قدیم دنیا کے سات عجائبات میں سے ایک گیزہ کے عظیم ہرم کی تعمیر کے طور پر قبول کیا جاتا ہے،"@ur . "پاکستان ریلویز حکومت پاکستان کا ایک محکمہ ہے جو پاکستان میں ریلوے خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کا صدر دفتر لاہور میں ہے اور یہ وزارت ریلوے کے تحت کام کرتا ہے۔ پاکستان ریلویز پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہم ہے جو پاکستان میں بڑے پیمانے پر آمدورفت کی سستی تیز رفتار اور آرام دہ سہولیات فراہم کرتا ہے۔"@ur . "برج السبع، شمالی لبنان میں طرابلس کی بندرگاہ کے مشرقی سرے کے پر واقع ایک چھوٹا سا قلعہ ہے- اسے پندرہویں صدی میں مملوک سلطان اشرف قایتبای نے تعمیر کروایا اور سجاوٹ میں استعمال ہوئے شیروں کی مجسمہ سازی سے اس کا نام برج السبع یا شیر مینار پڑا-"@ur . "الاشرف سیف الدین قایتبای برجی مملوک سلطنت کا اٹھارواں بادشاہ تھا جس نے 872-901 ہجری میں مصر پر حکومت کی-"@ur . "ہابٹ ایک ایسی فرضی مخلوق کا نام ہے جو دیکھنے میں تو انسان نُما ہوتے ہیں لیکن تقریباً ہر لحاظ سے ہی کوتاہ ہوتے ہیں- قد و قامت، وزن، اُمنگ، بلند نظری اور حوصلہ مندی؛ ان سب میں ہی یہ چھوٹے یا کمزور ہوتے ہیں۔ اِس مخلوق کی تخلیق اور اِن کا تعارف پہلی مرتبہ جے آر آر ٹولکین کی کتاب دی ہابٹ میں ہوا۔ اِس کہانی کا مرکزی کردار ایک بلبو بیگنز نامی ہابٹ تھا۔ کتاب کی مشہوری کے بعد ٹولکین نے اس ناول کے تسلسل میں مزید تین کتابوں پر مشتمل ایک سلسلہ لکھ ڈالا جس میں دیگر اور ہابٹوں کا بھی تعارف کرایا گیا۔ اِس سلسلے کا نام دی لارڈ آف دی رنگز تھا اور اِس کے مرکزی کرداروں میں فروڈو بیگنز، سیموائز گامجی، میریاڈوک برینڈیبک (میری) اور پیریگرین ٹوک (پیپن) نامی ہابٹ بھی شامل تھے۔"@ur . "2007 کراچی دھماکہ 18 اکتوبر 2007 کو پاکستان کے شہر کراچی میں سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بینظیر بھٹو کے قافلہ پر ہوا۔ یہ دھماکہ ان کی شہادت کے دو مہینے پہلے ہوا۔ اس دھماکہ کے نتیجہ میں 139 افراد ہلاک اور 450 کے قریب زخمی ہوئے ۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کی تھی۔"@ur . "اساطیر اور متک میں اژدہا ایک ایسی جانوری مخلوق کو کہتے ہیں جو کہ سانپ کی مانند ایک زاحف ہوتا ہے لیکن ایک پرندے کی مانند پروں سے اُڑ بھی سکتا ہے۔ دیگر ثقافتوں کے متک میں اسکا ذکر ملتا ہے، البتہ یہ یورپی اور چینی لوک روایت میں اکثریت سے پایا جاتا ہے۔ دونوں ثقافتوں میں اژدہات کی روایات جہاں بیک وقت علیحدگی میں پھلی اور پھولیں، وہاں یہ دونوں ایک دوسرے پر اس طرح بھی اثر انداز ہوئیں کہ ان میں مشابہت واضح ہونے لگی۔ اِن ثقافتوں کے دوران صدیوں سے جاری بین الثقافتی روابط کی وجہ سے اژدہات کی روایات نے اِن قطعات میں خُوب فروغ حاصل کیا۔ انگریزی زبان میں اژدہا کو ڈریگن کہا جاتا ہے، اور چونکہ پاکستانی ثقافت یا اساطیر میں اژدہا کی طرز پر کوئی جانور نہیں ملتا اِسلئے اِس لفظ کو سانپوں اور دیگر زحائف سے منسلک کیا جاتا ہے۔"@ur . "جان رونالڈ روئل ٹولکین ایک انگریزی مصنف، شاعر، لسانیات کے ماہر اور پروفیسر تھے جنہوں نے دیگر اساطیری قصص پر کام کیا اور اِن کی مشہور ترین کتب میں دی ہابٹ، دی لارڈ آف دی رنگز اور دی سلماریلین شامل ہیں۔ جب ٹولکین جامعہ آکسفورڈ میں پڑھ رہے تھے، تب اِنکی ساتھی مصنف سی ایس لوئس سے بہت گہری دوستی اور رفاقت رہی۔ ٹولکین کی وفات کے بعد اِن کے صاحبزادے کرسٹوفر ٹولکین نے اِنکے انگنت خطوط اور غیر مطبوعہ کتب کو شائع کروایا۔ اِنکی وفات کے بعد شائع ہونے والی کتب میں دی سلماریلین بھی شامل ہے؛ دی ہابٹ اور دی لارڈ آف دی رنگز کی کامیاب اشاعت کے بعد اِسی سلسلے کی یہ آخری کتاب تھی اور اِسے خُوب پزیرائی حاصل ہوئی۔ اِس اساطیری سلسلے میں ٹولکین نے کئی خیالی زبانیں ایجاد کیں اور شاعری کو بھی استعمال کیا۔ اُنہوں نے اپنی اِن کتب میں ایک مکمل کائناتی تصور کو تحریر میں ڈھالا اور ہماری اِس زمین کی ایک فرضی تاریخ کا منظر بھی پیش کیا۔ اپنی تحریروں میں اُنہوں نے زمین کا نام عردہ رکھا اور اپنے دیگر کرداروں کو ایک براعظم پر رہائش پذیر بتایا۔ اِس براعظم کا نام اُنہوں نے مڈل ارتھ (یعنی وسطی زمین) رکھا۔"@ur . "بحرینہ خوفو (Khufu ship) قدیم مصری ایک مکمل برقرار بحری جہاز ہے جسے گیزہ کے عظیم ہرم میں ایک گڑھے میں رکھا گیا تھا۔"@ur . "شرلاک ہولمز ایک تصوراتی سراغ رساں اور معالج ہے جو کہ مصنف سر آرتھر کونن ڈویل کا تخلیق کردہ کردار ہے۔ لندن میں رہائش پذیر یہ ایک زبردست محقق ہے جو کہ منطقی استدلال کی مدد سے تحقیقات کرتا ہے۔ اِس کی صلاحیتوں اور مہارتوں میں بھیس بدلنا اور طب الشرعی کی مدد سے مشکل گتھیاں سلجھانا شامل ہے۔ شرلاک کے متعلق پہلی کہانی 1887ء میں شائع ہوئی۔ اِس کردار کو استعمال کرتے ہوئے ڈویل نے دیگر 4 کتب لکھیں اور 56 افسانوں میں بھی اِسے شمار کیا۔ لندن کے ایک مقامی رسالے میں چھپنے والی کہانی اے اسٹڈی ان سکارلٹ میں اِس کردار کو پہلی دفعہ قارئین میں متعارف کرایا گیا۔"@ur . "سنفرو (Sneferu) مصری فرعون چوتھے شاہی سلسلہ کا بانی اور قدیم مصری ریاست کا حکمران تھا۔ آکسفورڈ کی قدیم مصری تاریخ کے مطابق اسکا دور حکومت 2613 قبل مسیح سے 2589 قبل مسیح کے قریب تھا۔"@ur . "ہرم خوفو (Pyramid of Khufu) جسے گیزہ کا عظیم ہرم بھی کہا جاتا ہے گیزہ میں تین اہراموں میں سب سے قدیم اور سب سے بڑا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹیں اٹھاکر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ مصر میں آنے والے انقلاب نے جہاں ملک کو سیاسی اتھل پتھل کا شکار کر دیا ہے وہیں کفن چوروں پر مشتمل ایسے گروہوں کو بھی پیدا کردیا ہے ہے جو غیر قانونی طور پر مدفون خزانے تلاش کرکے چاندی کاٹ رہے ہیں۔غزہ کے علاقے میں واقع اہرام کے نزدیک مقیم افراد کا کہنا ہے کہ وہاں زمین میں نمودار ہونے والے گڑھوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور یہ دعوے غلط نہیں۔ایک صحرائی راستے کے قریب اور اہرام سے ذرا دور ہمیں ایک ڈیڑھ میٹر قطر کا گڑھا ملا جس کی گہرائی کا اندازہ لگانے کیلئے اس میں پتھر پھینک کر تہہ سے ٹکرانے کی آواز سنی گئی۔اس گڑھے سے کچھ فاصلے پر ایک اور سرنگ تھی اور گڑھے کے برعکس اس میں داخلہ نسبتاً آسان تھا۔معائنہ کار جیسے جیسے اندر جاتے گئے، ہمیں پتھروں پر اوزاروں کے نشانات اور کھدائی کے آثار دکھائی دینے لگے۔ اس علاقے میں آثارِ قدیمہ کے انچارج ڈاکٹر اسامہ الشمی کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ لوگ مدفون خزانوں کی تلاش میں کھدائی کر رہے ہیں۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ جب وہ کھدائی کریں گے تو انہیں سونا ملے گا جس سے وہ راتوں رات امیر ہو جائیں گے۔‘ڈاکٹر اسامہ کے مطابق اس قسم کے افراد کو روکنا یا انھیں اس عمل سے باز رکھنا خطرناک ہے کیونکہ ان میں سے اکثر مسلح ہوتے ہیں۔غیر قانونی کھدائیوں کا یہ عمل صرف غزہ ہی میں ہو رہا۔ قاہرہ سے ایک گھنٹے کی مسافت پر دہشور کے مقام پر زمین کھدائی کی وجہ سے چاند کی سطح کا سا منظر پیش کرنے لگی ہے۔یہی نہیں بلکہ سقارہ اور ابوصر میں مسلح افراد نے ایسے گوداموں پر حملے کر کے لوٹ مار کی ہے جہاں حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی کھدائی میں دریافت ہونے والے آثارِ قدیمہ رکھے گئے تھے۔اس مسئلے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش میں ہم جنوبی مصر میں الاقصر جا پہنچے جہاں ایک زمانے میں قدیم شہر تھیبز آباد تھا۔ یہاں بادشاہوں کی وادی کے قریب زمین آثارِ قدیمہ کے خزانوں سے مالامال ہے تاہم گذشتہ دو برس میں پولیس کو ان آثارِ قدیمہ کی تلاش میں غیرقانونی کھدائی کی درجنوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے معائنہ کاروں کو ایک ناقابلِ یقین ویڈیو فوٹیج دکھائی جو سرنگوں کے ایک پرپیچ اور طویل سلسلہ کے بارے میں تھی جسے حال ہی میں دریافت کیا گیا ہے۔الاقصر میں اکثر غیرقانونی کھدائی کا سلسلہ ان آثارِ قدیمہ کے قریب واقع کسی گھر کے دالان میں شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی نشاندہی اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔ قاہرہ کی امریکن یونیورسٹی میں مصریات کے استاد پروفیسر کینٹ ویکس کے بقول صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔الاقصر میں سیاحت اور آثارِ قدیمہ کی پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر حسنی حسین کے مطابق ’غیرقانونی کھدائی ہمیشہ سے ہوتی رہی ہے لیکن انقلاب کے بعد اس میں اضافہ ہوا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ یہاں کوئی سیکورٹی ہی نہیں ہے۔‘وہ اس امکان کو رد کرتے ہیں کہ مصر میں اب بھی زمین میں نمودار ہونے والے ایسے گڑھے موجود ہیں ہیں جن کے بارے میں پولیس کو معلوم نہیں ہے جبکہ اب تک جو بھی خزانہ چوری ہوا ہے اسے برآمد کرلیا گیا ہے۔ بریگیڈیئر حسین کے بقول ’ہمیں اس بات کا علم ہے کہ یہاں کیا ہورہا ہے، لیکن مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ہماری محنت کی وجہ سے اس ملک میں کہیں سے بھی کچھ چوری نہیں ہوا ہے۔‘بدقسمتی سے یہ حقیقت نہیں ہے اور اس کو ثابت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔مصر میں غیر مدفون خزانوں کی تلاش کے کھدائی اور قدیم فن پاروں کی تجارت غیر قانونی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے قاہرہ میں قدیم ساز و سامان فروخت کرنے کی بڑی بلیک مارکیٹ وجود میں آ گئی ہے۔معائنہ کاروں کا ایک مقامی ساتھی ایسے ہی ایک تاجر سے یہ کہہ کر ملنے گیا کہ وہ ایک برطانوی تاجر کی جانب سے آیا ہے جو مصریات کے ماہر ہیں۔اس تاجر نے معائنہ کارکے دوست پر یقین کیا اور اسے قدیم فن پارے دکھائے جو ان کے بقول 3ہزار سال پرانے تھے۔اس تاجر نے اپنا چہرہ نہ دکھانے کی شرط پر ان مجسموں کی منظر کشی کی اجازت دی اور ان فن پاروں کی ابتدائی قیمت5 ہزار ڈالر بتائی۔پرفیسر کینٹ ویکس کا کہنا ہے کہ فن پاروں کی چوری قدیم زمانے سے ہو رہی ہے لیکن گذشتہ دو برسوں اس میں بے حد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس طرح کے واقعات کی اہم وجہ معاشی حالات ہیں۔پروفیسر کینٹ ویکس کا خیال ہے کہ گذشتہ کچھ عرصوں مصر کے لوگوں کو ان قدیم ساز و سامان کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوگیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’شاید کئی ہزار قدیم اثاثے چوری ہوچکے ہیں۔ ہمیں تو اس بارے میں علم ہی نہیں ہے۔‘غزہ میں رہنے والے مقامی افراد نے بتایا کہ گڑھوں کا نمودار ہونا عام بات ہے جبکہ بعض مرتبہ انہوں نے صحرا میں ان گڑھوں کے قریب ٹرک کھڑے دیکھے ہیں۔"@ur . "جدفرع (Djedefre) مصری فرعون چوتھے شاہی سلسلہ میں سے قدیم مصری ریاست کا حکمران تھا. جدفرع خوفو کا بیٹا اور تخت کا جانشین تھا۔ یہ وہ بادشاہ تھا جس نے شاہی لقب \"سا رے\" (Sa-Rê) متعارف کرایا تھا. اور اپنا نام سورج دیوتا \"رع\" کے ساتھ منسلک کیا۔"@ur . "حنوتسن (Henutsen) چوتھے شاہی سلسلہ کی ایک قدیم مصری ملکہ تھی۔ وہ فرعون سنفرو کی بیٹی اور فرعون خوفو کی بیوی تھی۔"@ur . "مریتیتس یکم (Meritites I) چوتھے شاہی سلسلہ کی ایک قدیم مصری ملکہ تھی۔ وہ فرعون سنفرو کی بیٹی اور فرعون خوفو کی بیوی تھی۔ اسکے نام کے لفظی معنی \"باپ کی محبوب\" ہے۔ مریتیتس یکم کو گیزہ کے وسطی ملکہ ہرم میں دفن کیا گیا۔"@ur . "خطاط عزیز افندی، ایک عثمانی فن خطاطی تھا۔"@ur . "بلے بازی کرکٹ کی ایک اصطلاح ہے جس میں بلے باز بلے کے ہموار حصے سے گیند کو ضرب مارنے کی کوشش کرتا ہے، گیند اگر بلے کے کنارے کو چھوتے ہوئے جائے تو اسے ایج یا کنارے والی گیند کہتے ہیں۔ بلے باز کا ہر گیند کو مارنا یا مار کر بھاگنا ضروری نہیں ہوتا۔ گیند کو میدان سے باہر بھیجنے کی صورت میں بلے باز کو خودبخود چار یا چھ دوڑیں ملتی ہیں۔ چار دوڑیں اس صورت ملتی ہیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بعد پہنچتی ہے ، اور چھ دوزیں جب گیند دائرے کی حد (باؤنڈری) کے باہر اچھلنے کے بغیر پہنچتی ہے۔ بلے باز ٹیم کی حکمت عملی کے مطابق جارحانہ یا دفاعی بلے بازی کرتا ہے۔"@ur . "گریفین یا گریفون اساطیروں اور داستانوں میں پائے جانے والا مافوق الفطری جاندار ہے۔ اس کی دھڑ شیر کی اور سروپر عقاب کے جیسے ہیں۔ قدیم یونانی اساطیروں میں اس کا تذکرہ ملتاہے۔"@ur . "مصری معیاری وقت (Egypt Standard Time)، یو ٹی سی UTC+2 پر ہے۔ 21 اپریل 2011ء کو مصر نے روشنیروز بچتی وقت کو ترک کیا۔ اب سال بھر میں مصری معیاری وقت ہی مستعمل ہے، گرمیوں میں بھی کوئی تبدیلی نہیں۔"@ur . "گرینچ معیاری وقت (Greenwich Mean Time) عالمی سطح پر مستعمل ایک منطقۂ وقت ہے۔ یہ وقتانگلستان کی گرینچ رصدگاہ پر اطلاق کرتے ہیں۔"@ur . "حتب حرس یکم (Hetepheres I) چوتھے شاہی سلسلہ کی ایک قدیم مصری ملکہ تھی."@ur . "ایک سے زائد جانداروں کے جسم کے اعضاء والے اساطیری جانداروں کو علم الاساطیری مخلوق کہتے ہیں۔"@ur . "پر پرندوں کا جسمانی غلاف ہے۔ یہ پرندوں ہی کا خاص حصّہ ہے۔ پرندوں کے سر اور پیر کے سوا جسم کے تمام تر حصّے پر سے ڈھکا ہوا ہے ۔"@ur . "ہرم سنفرو جسے جھکا ہرم (Bent Pyramid) بھی کہا جاتا ہے ایک قدیم مصری ہرم یے جو دہشور میں واقع ہے جو قاہرہ کے جنوب میں تقریبا 40 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ اسے فرعون سنفرو نے 2600 قبل مسیح میں تعمیر کرایا۔ یہ دوسرا ہرم تھا جو کہ سنفرو نے تعمیر کرایا۔ اس کے علاوہ سرخ ہرم بھی سنفرو نے تعمیر کرایا۔"@ur . "سیمرغ ایک ایرانی اساطیری مخلوق ہے۔"@ur . "حتحور (Hathor) ایک قدیم مصری دیوی جو خوشی، نسائی محبت، اور مامتا کے اصولوں کی تجسیم کرتی ہے۔"@ur . "سرخ ہرم (Red Pyramid) جسے شمالی ہرم بھی کہا جاتا ہےدہشور میں واقع تین بڑے اہراموں میں سب سے بڑا ہے۔ یہ اہرام مصر میں ہرم خوفو اور ہرم خفرع کے بعد تیسرا بڑا ہرم ہے۔"@ur . "قدیم مصری مذہب (Ancient Egyptian religion) اضام پرستی اور مشرکانہ عقائد اور رسومات پر مبنی ایک پیچیدہ مذہب تھا۔۔ مختلف اوقات میں بعض معبودوں کو دوسروں معبودوں پر فوقیت دی گئی، جن میں سورج دیوتا رع، خالق دیوتا آمون، اور دیوی ماں ایزیس شامل ہیں۔"@ur . "رع (Ra) یا رے (Re) قدیم مصری شمسی دیوتا تھا."@ur . "حورس (Horus) قدیم مصری مذہب میں سب سے پرانا اور سب سے اہم دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "عین حورس (Eye of Horus) تحفظ, شاہی طاقت اور اچھی صحت کی ایک قدیم مصری علامت ہے."@ur . "عدلون واقع ایک ساحلی شہر ہے جو کے تربوزوں کی کاشت کے لئے مشہور ہے. یہاں فنیقیہ قدیم شہر کا گورستان، اور ماقبل تاریخ دور کی غاریں بھی موجود ہیں جہاں چار آثار قدیمہ بھی دریافت ہوئے ہیں۔"@ur . "اوزیریس (Osiris) قدیم مصری بعد از حیات، پوشیدہ دنیا، اور اموات کا دیوتا تھا۔"@ur . "دندرہ (Dendera) مصر کا ایک چھوٹا شہر ہے جو دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔"@ur . "عين شمس (Heliopolis) قدیم مصر کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک تھا۔ عین شمس (Heliopolis) مرکزی قاہرہ سے چند کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع مقام ہے جہاں دریائے نیل کا ڈیلٹائی علاقہ شروع ہوتا ہے۔ یہ دریائے نیل سے 5 کلومیٹر دور مشرق میں واقع ہے۔ اس کے یونانی نام یعنی ہیلیوپولس کا مطلب ہے \"سورج کا شہر\" کیونکہ یہاں سورج دیوتا کا مندر تھا، اسی لیے عربوں نے اسے یہی نام دیا اور یہ علاقہ \"عین شمس\" کہلایا۔ آج کل یہ علاقہ قاہرہ کی آبادی \"مصر الجدیدہ\" کا حصہ ہے۔ مصر الجدیدہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قائم کردہ بستی ہے جس کی تعمیرات کا آغاز 1905ء میں ہوا تھا۔ قاہرہ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی یہیں واقع ہے۔ یہاں قدیم دور کے ستون ہیں جنہیں \"قلوپطرہ کی سوئیاں' کہا جاتا ہے۔"@ur . "ابیدوس (Abydos) بالائی مصر کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے."@ur . "دہشور (Dahshur) دریائے نیل کے مغربی کنارے تقریبا 40 کلومیٹر جنوب میں قاہرہ کے صحرا میں واقع ایک شاہی گورستان ہے جہاں کئی قدیم اہرام ہیں۔"@ur . "الغل، ایک انسانی خون پینے والی مخلوق کا نام ہے۔ یہ مخلوق ایک لوک کردار یا الاساطیر بھی ہوسکتا ہے۔ الغل کے معنی خون چوسنے والا جن کے ہیں۔"@ur . "آمون (Amun) طيبہ (Thebes) کا ایک مقامی دیوتا تھا۔"@ur . "نکلوڈیان پاکستان جو کہ عمومی طور پر اے-آر-وائے نک کے نام سے جانا جاتا ہے، نکلوڈیان کا پاکستانی اخراجہ ہے۔ یہ مقامی میڈیا کمپنی اور بین الاقوامی ایم ٹی وی کا ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ یہ نیٹ ورک انٹل خلائی سیارے کے ذریعے اپنی نشریات پاکستان، بنگلہ دیش، اور سری لنکا کے ناظرین تک مفت پہنچتا ہے۔ نک پاکستان اپنے بھارتی ہم منصب کے تیارشدہ پروگرام چلاتا ہے۔"@ur . "دفتر خارجہ تعلقات اور معلومات جسے عام طور پر ÚZSI کہا جاتا ہے ۔ حکومت چیک جمہوریہ کا جاسوس ادارہ ہے جو حکومت چیک جمہوریہ کی قومی سلامتی کو درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کا ذمّہ دار ہے ۔ یہ سروس چیکوسلوواکیہ کی تقسیم کے بعد ۱۹۹۳ میں تاسیس گیا۔ صدر دفتر پراگ میں واقع ہے. اس کے رہنمائے عام Ivo Schwarz ہے۔ رہنمائے عام حکومت چیک جمہوریہ اور وزیر داخلہ کو جوابدہ ہے۔ تنظیم کے بجٹ میں وزارت داخلہ کے بجٹ کا ایک حصہ ہے."@ur . "اردو ویکیپیڈیا پر کچھ اعمال ایسے ہیں جو صرف ان صارفین تک محدود ہیں جہیں یہاں اپنا کھاتہ کھولے ہوئے منظور شدہ وقت گزر چکا ہو اور ویکیپیڈیا پر ایک ترامیم کے مخصوص شمار کے حامل ہوں۔ وہ صارفین جو ان شرائط کو پورا کرتے ہیں، خود توثیق شدہ صارفین کہلاتے ہیں۔ جب بھی کوئی صارف محدود عمل کرنے لگتا ہے تو اس کی خود توثیق شدہ حیثیت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ ایک خود کار مصنع لطیف اس وقت اجازت کا تعین کرتا ہے۔ اگرچہ خود توثیق/خود کار صارف کے تعین کی عین ضروریات حالات کی مناسبت سے مختلف ہوتی ہیں، وہ اردو وکی صارف کھاتے جو 4 دن پرانے اور کم از کم 10 ترمیم شمار یعنی تدوینات کی تعداد کا حصہ رکھتے ہوں، خود توثیق شدہ صارف تصور کیے جاتے ہیں۔ مندرجہ ذیل اعمال سر انجام دینے کے لئے خود توثیق شدہ حیثیت ہونی ضروری ہے: صفحات کی منتقلی نیم محفوظ صفحات میں ترمیم کوئی فائل زبراثقال کرنے کے لئے یا اس کے اخراجہ میں تبدیلی خود توثیق شدہ صارف کو زیادہ تر حفاظتی جانچ پڑتال سے نہیں گزرنا پڑتا اور اس کے علاوہ وہ دوسروں کے تخلیق شدہ مضامین کو مراجعت شدہ کے طور پر نشان زد کر سکتے ہیں۔ اس بات کا خیال رہے کہ میڈیاویکی مصنع لطیف غیر-خود توثیق شدہ صارفین کے لئے بہت سے انتباہی مقطارات (warning filters) رکھتا ہے۔"@ur . "آبستان زمین کا ایک ایسا علاقہ جس میں پورے سال یا سال کے بیشتر حصّے پانی کھڑا رہتا ہے دیگر زمینی شکلوں سے یہ ایک الگ ماحولیاتی خصوصیات رکھتا ہے-"@ur . "آئیہالبنان کے بقاع محافظہ میں واقع ایک قدیم گاؤں کا کھنڈر، میدان, جھیل اور عارضی آبستان کا نام ہے- اس کے پاس رومی دور کے مندر کے کھنڈرات اور ایک مسلمان ولی کا مزار بھی ہے-"@ur . "آمق لبنان کے شہر زحلہ کے جنوب مغرب میں وادی بقاع میں واقع آثار قدیمہ کی سائٹ ہے-"@ur . "بقاع محافظہ لبنان کا سب سے بڑا محافظہ یا صوبہ ہے جس کا دارالحکومت زحلہ ہے-"@ur . "ضلع راشیا لبنان کے بقاع محافظہ کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "زحلہ لبنان کا ایک شہر ہے جو کے بقاع محافظہ کا دارالحکومت ہے-"@ur . "مشرقی لبنان میں واقع ایک زرخیز وادی-"@ur . "مغربی سماٹرا یا مختصر صوبے انڈونیشیا- یہ جزیرے کے مغربی کنارے پر واقع ہے- یہ شمالی سماٹرا (سماترا کیریبین) شمال، ریاؤ اور جمبی، مشرق، اور بینگکولو- جنوب مشرقی صوبوں کی سرحد یہ مینتا جزائر ساحل پر شامل ہیں- دارالحکومت صوبے کے پڈنگ. مغربی سماٹرا انڈونیشیا میں زلزلے کا شکار علاقوں میں دو بڑے مہادویپیی پلیٹ کے سنگم کے درمیان واقع ٹیکٹونک سلیب میں اس کے محل وقوع کی وجہ سے میں سے ایک ہے یوریشین پلیٹ اور پلیٹ بھارت آسٹریلیا) اور عظیم سماٹروی غلطی، کے علاوہ فعال جوالامھیوں کی سرگرمیوں."@ur . "ابیسن عباس، (26 فروری 1902 - 20 اکتوبر 1961)،جنھیں بہتر طور پر ان کے تخلص اندجار اسمار کے نام سے جانا جاتا ہے، نے ڈچ ایسٹ انڈیز کے سنیما میں متحرک ڈرامہ نگار اور فلم ساز تھے- مغربی سماٹراکے شہر الاہن پنجنگ، میں پیدا ہوے- انہوں نے سب سے پہلے باٹویا (جدید دن جکارتہ) میں ایک رپورٹر کی حیثیت سے ملازمت کی- اس کے بعد انہوں نے پڈنگ کا رخ کیا، جہاں انہوں نے بات چیت کی بنیاد پر مبنی ایک نیا سٹائل متعارف کرایا جو پورے خطے میں مشھور ہوگیااور وہ پڈنگشے اوپرا کے لئے ایک مصنف بن گئے- 1929 میں باٹویا سے واپس لوٹنے کے بعد انہوں نے ایک سال ایک تھیٹر اور فلم جائزہ لینے کے طور پر گزارا. "@ur . "ولندیزی شرق الہند (Dutch East Indies) ایک ولندیزی نوآبادی ہے کہ جدید انڈونیشیا مندرجہ ذیل دوسری جنگ عظیم کے بنے تھے. ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی، جو 1800 میں ڈچ حکومت کی انتظامیہ کے تحت آئی رانٹرییکرت کالونیوں سے قائم کیا گیا تھا. 19th صدی کے دوران، ڈچ مال اور قیادت میں توسیع، 20th صدی کے اوائل میں ان کی سب سے بڑی علاقائی حد تک تک پہنچ گیا تھا."@ur . "آچے انڈونیشیا کے ایک خاص علاقے، سماٹرا کے شمالی سرے پر واقع ہے. یہ بھارت کے انڈمان اور نیکوبار جزائر کے قریب ہے اور انڈمان سمندر کی طرف سے ان سے الگ ہے. آچے سب سے پہلے آچے دارالسلام (1511-1959) کے طور پر جانا جاتا تھا اور پھر ڈیرہ استعماآچے (1959-2001)، ننگرو آچے دارالسلام(2001-2009) اور آچے (2009 موجودہ) کے طور پر بعد میں. آچے کے ماضی کے ہجے آتچے، اور آچن شامل ہیں. آچے صوبہ انڈونیشیا میں مسلمانوں کا سب سے زیادہ تناسب ہے، بنیادی طور پر شریعت کے رسوم و رواج اور قوانین کے مطابق رہنے والے ہیں."@ur . "نظری طبیعیات علم طبیعیات کی ایک شاخ ہے جس میں علم ریاضی کے اصولوں اور منطق کی مدد سے مظاہر فطرت کی وضاحت کی جاتی ہے۔علم طبیعیات کو دو بڑی شاخوں میں منقسم ہے یعنی نظری طبیعیات اور تجربی طبیعیات۔ نظری طبیعیات کے برعکس تجربی طبیعیات میں مظاہر فطرت کو سمجھنے کے لیے تجربات کی مدد لی جاتی ہے۔"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر اور اس کے صوبے بالی کا دارالحکومت-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جس کا دارالحکومت ڈنپسار ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جو سماٹرا کے جزیرے پر واقع ہے- اس کا دارالحکومت پنگکل پننگ کا شیر ہے-"@ur . "آمونت (Amunet) قدیم مصری مذہب کی اولین دیوی تھی۔"@ur . "طرزِ تعمیر ایک مخصوص قسم کی تعمیر ہے جس میں مختلف انداز اور اسالیب پر عمارت کی تعمیر ہوتی ہے۔"@ur . "آنوبیس (Anubis) قدیم مصری مذہب میں ایک گیڈر سر کا محنوط کاری (mummification) اور حیات ما بعد (afterlife) سے منسلک دیوتا تھا۔"@ur . "شمالی وزیرستان کا ہیڈ کواٹر اور صدر مقام ہے۔ اس کی سرحدیں ایک طرف افغانستان جبکہ دوسری طرف بنوں ، کرم ایجنسی اور جنوبی وزیرستان سے لگتی ہے۔ میران شاہ لکڑی کے کاروبار کے لیے پورے ایشیاء میں مشہور ہے۔ شمالی وزیرستان میں دریائے کرم اور دریائے ٹوچی بہتے ہیں۔"@ur . "بوبو مشرقی افریقہ کا جامہ ہے جس کی آستینیں وسیع ہوتی ہے۔ شمالی افریقہ میں اس پوشاک کا استعمال کم ہے۔"@ur . ""@ur . "اسیوط (Asyut) مصر میں جدید اسیوط محافظہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "دنیائے عرب یعنی عرب ممالک وہ ممالک ہیں جہاں عربی زبان بولی جاتی ہے۔ اس کے زیادہ تر علاقہ شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا پر مشتمل ہے جس میں عرب لیگ کے 22 ممالک شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "کینوپولس (Cynopolis) (یونانی \"کتے کا شہر\") دو قدیم مصری شہروں کا نام تھا۔"@ur . "ست قدیم مصری مذہب میں صحرا، طوفان، اور غیر ملکیوں کا دیوتا تھا۔"@ur . "نقاده (Naqada) محافظہ قنا میں دریائے نیل کے مغربی کنارے پر ایک قدیم شہر ہے۔"@ur . "عصائے شاہی (Sceptre) ایک علامتی سجاوٹی عصا یا چھڑی جسے بادشاہ یا حکمران بطور شاہی طغرا یا نشان امتیاز کے طور پر اپنے ہاتھ میں پکڑتا ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+02:00 مُتناسق عالمی وقت سے دو گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر جو کہ بانگکا جزیرہ پر واقع ہے اور صوبے بانگکا بیلیٹنگ کا دارلحکومت ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جو جاوا کے جزیرے پر واقع ہے- اس کا دارالحکومت سرنگ کا شہر ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ-"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ-"@ur . ""@ur . ""@ur . "معیاری وقت ایک منطقۂ وقت کے اندر مختلف جغرافیائی مقامات پر مزامنت پذیر (Synchronizing) گھڑیوں کا نتیجہ ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ-"@ur . ""@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ- پنڈنگ جزیرہ اور صلہنامہ کو مقامی طور پر دو بھائی بھی کہا جاتا ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ جوکہ ہزار جزیرہ صوبہ کا مرکز بھی ہے-"@ur . "انڈونیشیا کی ایک ولایت- جس کا مرکز پرمکہ جزیرہ ہے-"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −12:00 مُتناسق عالمی وقت سے بارہ گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −11:00 مُتناسق عالمی وقت سے گیارہ گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −10:30 مُتناسق عالمی وقت سے ساڑھے دس گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −10:00 مُتناسق عالمی وقت سے دس گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −09:00 مُتناسق عالمی وقت سے نو گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −08:00 مُتناسق عالمی وقت سے آٹھ گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −07:00 مُتناسق عالمی وقت سے سات گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "کوموران یوس سدارسو جزیرے کے جنوب میں پاپوا صوبے، انڈونیشیا میں گنی کے جنوبی ساحل کے قریب ایک جزیرہ ہے. قلرقبہ 695 کلومیٹر² ہے-"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −06:00 مُتناسق عالمی وقت سے چھے گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −05:00 مُتناسق عالمی وقت سے پانچ گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −03:00 مُتناسق عالمی وقت سے تین گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −02:00 مُتناسق عالمی وقت سے دو گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ-"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −04:00 مُتناسق عالمی وقت سے چار گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −01:00 مُتناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −09:30 مُتناسق عالمی وقت سے ساڑھے نو گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −08:30 مُتناسق عالمی وقت سے ساڑھے آٹھ گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −03:30 مُتناسق عالمی وقت سے ساڑھے تین گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −04:30 مُتناسق عالمی وقت سے ساڑھے چار گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −00:44 مُتناسق عالمی وقت سے چوالیس منٹ کم کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت ±00:00 مُتناسق عالمی وقت کا معیاری وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت −02:30 مُتناسق عالمی وقت سے ڈھائی گھنٹے کم کا وقت ہے۔"@ur . "جاوا انڈونیشیا کا ایک جزیرہ ہے. ملین 135 (مدورہ جزائر جو جاوا کے صوبوں کے ایک حصے کے کے طور پر زیر انتظام ہے پر 3.6 ملین کو چھوڑ کر) کی آبادی کے ساتھ، جاوا دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا، جزائر، اور پوری دنیا پر سب سے زیادہ گنجان آبادی والے مقامات میں سے ایک ہے. جاوا انڈونیشیا آبادی کے 60 فیصد کے گھر ہے. انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ، مغربی جاوا پر واقع ہے. انڈونیشیا کی تاریخ کا بہت جاوا جگہ لے لی. یہ طاقتور سلطنتوں ہندو بدھ کے مرکز، اسلامی، سلطنتیں، اور نوآبادیاتی ڈچ ایسٹ انڈیز کے بنیادی تھی."@ur . "مُتناسق عالمی وقت+01:00 مُتناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+04:00 مُتناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+03:00 مُتناسق عالمی وقت سے تین گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+00:20 مُتناسق عالمی وقت سے بیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+00:30 مُتناسق عالمی وقت سے تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+01:30 مُتناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹہ تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "نصف النہار وارسو وارسو میں نصفن النہار کی گھڑی ہے جو متناسق عالمی وقت سے ایک گھنٹہ چوبیس منٹ زائد یعنی متناسق عالمی وقت+01:24 کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+02:30 مُتناسق عالمی وقت سے دو گھنٹے تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "فیلکس بومگارٹنر (جرمن: ٢٠١٢ اکتوبر، 14 کو انہوں نے اپنے سٹنٹ کیریئر کا سب سے تاریخی کارنامہ انجام دیا-. بومگارٹنر آسٹرین فوج میں بھی وقت گزارا جہاں انہوں نے پیراشوٹ جمپنگ کرکے چھوٹے ہدف زون پر زمین کی تربیت بھی شامل ہے مشق. بومگارٹنر کے سب سے زیادہ حال ہی میں اس منصوبے میں ریڈ بل سٹریٹوس، جس میں انہوں نے سٹریٹوسفئیر میں ہیلیم بیلون سے 14 اکتوبر 2012 کو زمین پر کود تھا."@ur . "مُتناسق عالمی وقت+03:30 مُتناسق عالمی وقت سے تین گھنٹے تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔ یہ وقت ایران کا معیاری وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+04:51 مُتناسق عالمی وقت سے چار گھنٹے اکاون دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+04:30 مُتناسق عالمی وقت سے چار گھنٹے تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "آسٹریا کا ایک شہر-"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+05:30 مُتناسق عالمی وقت سے پانچ گھنٹے تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+05:40 مُتناسق عالمی وقت سے پانچ گھنٹے چالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+05:45 مُتناسق عالمی وقت سے پانچ گھنٹے پینتالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+06:00 مُتناسق عالمی وقت سے چھے گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+08:00 مُتناسق عالمی وقت سے آٹھ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+07:00 مُتناسق عالمی وقت سے سات گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+09:00 مُتناسق عالمی وقت سے نو گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+10:00 مُتناسق عالمی وقت سے دس گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+11:00 مُتناسق عالمی وقت سے گیارہ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+12:00 مُتناسق عالمی وقت سے بارہ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+14:00 مُتناسق عالمی وقت سے چودہ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+13:00 مُتناسق عالمی وقت سے تیرہ گھنٹے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+06:30 مُتناسق عالمی وقت سے چھے گھنٹے اور تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+07:20 مُتناسق عالمی وقت سے سات گھنٹے اور بیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+07:30 مُتناسق عالمی وقت سے سات گھنٹے اور تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "تسعی (Ennead) مصری علم الاساطیر میں نو دیوتاوں کا مجموعہ تھا۔ عظیم تسعی کی پوجا عين شمس میں کی جاتی تھی جن میں دیوتا آتوم اور اسکی اولاد شو، تفنوت، گب، نوت، اوزیریس، ایزیس، ست اور نفتیس شامل ہیں۔ \t\t \t\t\tAtum. svg \t\t\t آتوم \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tShu with feather. svg \t\t\t شو \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGeb end Nut01. jpg \t\t\t نوت اور گب \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tStanding Osiris edit1. svg \t\t\t اوزیریس \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tIsis. svg \t\t\t ایزیس \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tSet. svg \t\t\t ست \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNepthys. svg \t\t\t نفتیس"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+08:30 مُتناسق عالمی وقت سے سات گھنٹے اور بیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+09:45 مُتناسق عالمی وقت سے نو گھنٹے اور پینتالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+08:45 مُتناسق عالمی وقت سے آٹھ گھنٹے اور پنتالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+09:30 مُتناسق عالمی وقت سے نو گھنٹے اور تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+10:30 مُتناسق عالمی وقت سے دس گھنٹے اور تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+12:45 مُتناسق عالمی وقت سے بارہ گھنٹے اور پنتالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+13:45 مُتناسق عالمی وقت سے تیرہ گھنٹے اور پینتالیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "مُتناسق عالمی وقت+11:30 مُتناسق عالمی وقت سے گیارہ گھنٹے اور تیس دقیقے زائد کا وقت ہے۔"@ur . "آئرستان مغربی یورپی وقت یا آئرستانی سرمائی وقت یعنی مُتناسق عالمی وقت±00:00 کا وقت استعمال کرتا ہے اور گرمیوں میں مُتناسق عالمی وقت+01:00 کا وقت استعمال کرتا ہے۔ 1916ء سے پہلے آئرستان مُتناسق عالمی وقت−00:25 کا وقت استعمال کرتا تھا۔"@ur . "نفتیس (Nephthys) عين شمس کے عظیم تسعی دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "شو (Shu) مصری علم الاساطیر کے ابتدائی دیوتاوں میں سے اور عين شمس کے عظیم تسعی دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "گب (Geb) زمین کا دیوتا اور عين شمس کے عظیم تسعی دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "انڈونیشیا کا ایک جزیرہ-"@ur . ""@ur . "انڈونیشیا میں جزیروں کا ایک مجموعہ-"@ur . "فلورس انڈونیشیا کے جنوب میں سونڈای جزائر کوچک کا ایک جزیرہ ہے-"@ur . "تارقن ہال ایک برطانوی مصنف اور صحافی ہیں. انہوں نے لندن، 1969 میں ایک انگریزی کے والد اور امریکی ماں سے پیدا کیا گیا تھا- ہال اپنی بالغ زندگی کا بہت دور خرچ کیا ہے برطانیہ سے، ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے والے، پاکستان، بھارت، کینیا اور ترکی، اور بڑے پیمانے پر سفر افریقہ، مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں. وہ سات کتابوں اور درجنوں مضامین ٹائمز، سنڈے ٹائمز، ڈیلی ٹیلیگراف، آبزرور اور نئے سیاستدان سمیت کئی برطانوی اخبارات اور میگزین میں شائع کیا ہے کے مصنف ہیں."@ur . "رینک ونسنٹ زاپا (21 دسمبر، 1940 - 4 دسمبر، 1993) ایک امریکی موسیقار، گلوکار، گیتکار، ایلیکٹرک گٹارسٹ، ریکارڈنگ، انجینئر، ریکارڈ پروڈیوسر اور فلم ڈائریکٹر تھا. ان کا کیرئیر ٣٠ سال سے زائد کے عرصے پر پھیلا ہوا ہے- زاپا راک، جاز، آرکیسٹرا اور میوزیک کنکریٹ کا کام لکھا. انہوں نے یہ بھی خصوصیت کی حد کے فلموں اور موسیقی کے ویڈیوز کو ہدایت اور البم کور کے لئے ڈیزائن کیا ہے. زاپا 60 سے زائد یلبموں وہ بینڈ ایجاد کی ماؤں کے ساتھ اور ایک سولو آرٹسٹ کے طور پر جاری کی تقریبا تمام کی پیداوار کیا."@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- اس کادارلحکومت کنداری کا شہر ہے- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر جوکہ صوبے جنوب مشرقی سولاویسی کا دارلحکومت ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جس کا دارلحکومت پالمبانگ ہے- -"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر اور یس کے صوبے جنوبی سماٹرا کا دارلحکومت-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جس کا دارلحکومت بندونگ ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ جس کا دارالحکومت پونٹیانک ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر اور صوبے مغربی کالیمانتان کا دارلحکومت-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک شہر اور صوبے مغربی نوسا ٹنگارہ کا دارلحکومت-"@ur . "مغربی نوسا ٹنگارہ انڈونیشیا کا ایک صوبہ ہے- یہ جنوب وسطی انڈونیشیا میں سونڈای جزائر کوچک میں واقع ہے اور اس کا دارلحکومت متارم ہے-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "انڈونیشیا کا ایک صوبہ-"@ur . "یوگیاکارتا یا یوگیاکارتا خاص علاقہ انڈونیشیا کا سب سے چھوٹا صوبہ ہے- اس کا نام جاوائی و ہندو دیومالا کے مقدس شہر ایودھیا کے نام پر رکھا گیا ہے-"@ur . "بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار یا یو ای ٹی خضدار پاکستان کی ایک انجینرنگ یونیورسٹی ہے جو کے بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگری کرواتی ہے -اس درسگاہ کی طالب علموں کو BUETIANS کہا جاتا ہے یو ای ٹی خضدار ایک سرکاری یونیورسٹی ہے - بلوچستان کا گورنراس کا چانسلر ہے اور وائس چانسلر اس ادارے کا سربراہ ہے -"@ur . "لیونٹوپولس (Leontopolis) ایک قدیم مصری شہر تھا جسے اب تل المقدم کہا جاتا ہے۔"@ur . "نیوٹرون کراس سیکشن ذراتی اور نویاتی طبیعیات میں نیوٹرون اور ایٹمی مرکزے (nucleus) کے درمیان تعامل ہونے کے امکانات کو ظاہر کرتا ہے۔ کراس سیکشن جتنا بڑا ہو گا کسی تعامل ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہو گا۔ اسے barns میں ناپا جاتا ہے۔ ایک بارن 10 مربع سنٹی میٹر (cm) کے برابر ہوتا ہے۔ اگر تصوراتی طور پر کسی بھاری ایٹمی مرکزے کو درمیان سے کاٹا جائے تو کٹی ہوئی سطح کا حقیقی رقبہ اس مقدار کا لگ بھگ دوگنا ہوتا ہے یعنی بھاری ایٹمی مرکزے کی جسامت دو بارن ہوتی ہے۔ لیکن کسی نیوٹرون کے ساتھ کسی ایٹمی مرکزے کے تعامل ہونے کا کروس سیکشن 0.001 سے لیکر 1000 بارنز تک ہو سکتا ہے یعنی تعامل کا کروس سیکشن حقیقی کروس سیکشن سے بہت چھوٹا یا بہت بڑا ہو سکتا ہے۔ بارن (barn) اس بڑے سے گھر کو کہتے ہیں جو گاوں دیہاتوں میں فصلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیئے بنایا جاتا ہے۔ مناسب توانائی کے نیوٹرون کے سامنے یورینیئم کا مرکزہ اس طرح برتاو کرتا ہے جیسے اسکی جسامت 687 بارن ہو۔ حالانکہ یورینیئم کی حقیقی جسامت صرف 1.87 بارنز ہوتی ہے۔ یعنی یہ مرکزہ آس پاس سے گزرنے والے نیوٹرون کو بھی اپنی طرف کھینچ لیتا ہے بشرطیکہ انکی توانائی مناسب ہو۔ اور اسی لیئے ان تعاملات کے لیئے بارن کا نام رکھا گیا۔ لیکن اگر نیوٹرون کی توانائی مناسب نہ ہو تو یہی مرکزہ اپنی اصل جسامت سے بھی چھوٹے ہونے جیسا برتاو کرتا ہے یعنی آنے والے بیشتر نیوٹرون مرکزے کے اندر سے آرپار گزر جاتے ہیں مگر ان کا مرکزے سے کوئی تعامل نہیں ہوتا۔ جب نیوٹرون کسی ایٹمی مرکزے سے تعامل کرتا ہے تو تین صورتحال ممکن ہیں۔ نیوٹرون کی حرکت کی سمت بدل جائے۔ اسے اسکیٹرنگ (scattering) کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نیوٹرون کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ نیوٹرون مرکزے میں جذب ہو جائے اور مرکزہ نہ ٹوٹے۔ اسے کیپچر (capture) کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں گاما ریز خارج ہوتی ہیں۔ نیوٹرون مرکزے سے ٹکرا کر اسے توڑ دے۔ اسے فشن کہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نیوٹرون خارج ہوتے ہیں۔"@ur . "تفنوت (Tefnut) قدیم مصری مذہب میں اوس، نمی, نم ہوا اور بارش کی دیوی اور عين شمس کے عظیم تسعی دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "اصل نام منظور احمد ۔ 1927 ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ رستم ہند امام بخش کے بڑے بیٹے اور رستم زماں گاماں پہلوان کے بھتیجے تھے ۔ والد اور چچا کی نگرانی میں کشتی کی ترتیت حاصل کی ۔ ۔ 1994ء میں یونس پہلوان کو ہرا کر ’’رستم پاکستان ‘‘ کا اعزاز ھاصل کیا اور اس وقت سے روایتی گرز جو اکھاڑے کی بادشاہت کا نشان ہے، بھولو پہلوان کی تحویل میں رہا ۔ رستم زماں گاماں کے انتقال کے بعد انہوں نے دنیا بھر کے پہلوانوں کو کشتی لڑنے کا چلینج دیا لیکن جن پہلوانوں نے ان کا چیلنج قبول کیا ان سے کہا گیا کہ صرف وہی شخص ان سے کشتی لڑ سکتا ہے جو پہلے ان کے پانچوں بھائیوں کو باری باری پچھاڑ دے۔ چنانچہ دنیا کا کوئی بھی پہلوان بھولو سے مقابلے کا اعزاز حاصل نہ کرسکا۔ دسمبر 1963 میں ان کو گاما کا جانشین مقرر کیا گیا ۔ ان کو گاماں کاگرز ، سونے کی پیٹی اور زری پگڑی دی گئی۔ گرز 1922ء میں گاماں کو ایڈورڈ ہشتم نے پیش کیا تھا۔ 1976 میں بھولو پہلوان نے اپنے بھائیوں کے ہمراہ انگلستان کا دورہ کیا اوروہاں کئی غیر ملکی پہلوان کو ہرا کر پاکستان کا نام روشنکیا۔ انگلستان سے واپسی پر صدر ایوب نے بھولو برادران کو دو لاکھ روپے انعام دیا ۔ 10 ستمبر 1976 کو کراچی میں انہیں سونے کا تاج پہنایا گیا۔ 8 مارچ 1985 میں انتقال ہوا۔"@ur . "پاکستان کے وفاق کے زیر انتظام فاٹا کرم ایجنسی کا صدر مقام ۔ پشور سے 80 میل کے فاصلے پر مغرب کی طرف کوہ سفید کے دامن میں واقع ہے۔ یہاں سے درہ پیوار سے ہو کر افغانستان کو راستہ جاتا ہے۔ شہر کا نام چنار کے درخت کی وجہ سے مشہور ہوا جو اب بھی موجود ہے۔ جس کے سائے تلے قبیلے کے لو آکر بیٹھتے تھے۔ بچہ سقہ جو افغانستان کا بادشاہ بنا تھا ۔ پاڑا چنار کے ایک بازار میں ماشکی کا کام کرتا رہا ۔ قدرتی مناظر اور دلکش ہیں۔ جب کہ لوگوں کی زیادہ تر تعداد ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے یہاں تعلیم اور ترقی کی شرح بھی کافی بہتر رہی ہے۔ 1980 کے عشرے میں افغان جنگ میں مجاہدین نے پاڑا چنار کو ہی اپنا مزاحمتی گڑھ بنایا ۔ مگر اسی دور میں یہاں فرقہ ورانہ کشمکش کا آغاز ہوا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ جس میں ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ 2005 کے بعد تو کئی سالوں تک پاکستان سے پاڑا چنار جانے والا راستہ بند رہا اور افغانستان کے راستے ایک لمبا چکر کاٹ کر ہی یہاں پہنچنا ممکن تھا۔"@ur . "ادیبوں اور اہل قلم کی ’’انجمن مصنفین ‘‘ 30 جنوری 1995ء کو کراچی میں بابائے اردو ڈاکٹر عبدالحق کے زیر صدارت قائم ہوئی وہی انجمن کے پہلے رکن بنے۔ انجمن کے اغراض و مقاصد یہ ہیں۔ 1۔ ایسے حالات و اسباب کے فروغ کا اہتمام کرنا جو خیالات کے آزادانہ اظہار وابلاغ کے ضامن ہوں 2۔ لکھنے والوں کے مفادات کو بحیثیت طبقہ تحفظ دینا تاکہ وہ پاکستانی ادب میں اپنی خدمات آزادی سے اور بلاخوف و خطر پیش کر سکیں۔ 3۔ انجمن کے ارکان کوادبی تخلیقات کی اشاعت کے سلسلے میں مطلوبہ امداد اور سہولت مہیا کرنا 4۔ پاکستانی تصانیت کو دنیا بھر میں متعارف کرانے کی غرض سے پاکستانی ادبی تخلیقات کی بیرون ملک طباعت و اشاعت کا اہتمام کرنا 5۔ ارکان گلڈ پر مشتمل ادبی وفود کو غیر ممالک بھجوانے کا اہتمام کرنا۔ 6۔ کاپی رائٹ ایکٹ اور متعلقہ قانونی دفعات میں ایسی ترامیم کی سفارش کرنا کہ انہیں نافذ کروانا جن سے ادبی کاوش اور سرگرمیوں کے لیے حق الخدمت یا معاوضے کے طور پر مصنفین کو حاصل ہونے والے مالی مفادات کو مکمل قانونی تحفظ مل سکے اور انہیں اظہار خیال کی مکمل آزادی کی ضمانت حاصل ہو سکے۔ 7۔ اس قسم کے دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ الحاق کرنا ، یز ثقافتی اداروں کو اپنے ساتھ ملانا اورحسب ضرورت ان کی مالی امداد و اعانت کرنا۔ 8۔ گلڈ کے وسائل یا دیگر ذرائع سے ضرورت مند ادیبوں یا ان کے کنبوں کی مالی امداد کرنا۔"@ur . "آتوم (Atum) مصری علم الاساطیر میں ایک اہم دیوتا ہے. تسعی (Ennead) مصری علم الاساطیر میں نو دیوتاوں کا مجموعہ تھا۔ عظیم تسعی کی پوجا عين شمس میں کی جاتی تھی جن میں دیوتا آتوم اور اسکی اولاد شو، تفنوت، گب، نوت، اوزیریس، ایزیس، ست اور نفتیس شامل ہیں۔"@ur . "1948ء میں اس فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا۔ یہ ادارہ ملک میں ہاکی کے کھیل کو منظم و مربوط بنانے کا ذمہ دار ہے۔ نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی تربیت اور تجربہ کار کھلاڑیوں کی تلاش میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیشنل ہاکی چیمپئن شب اور آغا خان گولڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کا اہتمام بھی فیڈریشن کرتی ہے ۔ تاکہ میں ملک میں اچھے اچھے کھلاڑی پیدا کیے جاسکیں۔ فیڈریشن قومی ہاکی ٹیم کو بیرونی ممالک بھیجنے کا بھی انتظام کرتی ہے۔ ملک میں ہاکی کے قومی کھیل کو مقبول بنانے کے لیے فیڈریشن کے عہدہ داروں مثلاً ائیر مارشل نور خان ، بریگیڈیر حمیدی اور منظور عاطف جیسے مخلص اشخاص نے حصہ لیا۔ اگست 1997 میں انتخابات کے تحت اختر رسول کو متفقہ طور پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کا صدر بنایا گیا۔ جب کہ قاسم ضیا آج کل فیڈریشن کے صدر ہیں۔"@ur . "نوت (Nut) قدیم مصری مذہب میں آسمان کی دیوی تھی اور عين شمس کے عظیم تسعی دیوتاوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "مفسر قرآن ۔ نظریہ پاکستان کے شارح ۔ 9 جولائی 1903ء کو بٹالہ ضلع گورداس پور میں پیدا ہوئے ۔ ان کا گھرانہ شریعت اور طریقت کا پابند تھا ۔ دادا چودھری رحیم بخش حنفی مسلک کے ایک جید عالم اور سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے ممتاز بزرگ تھے ۔ انہوں نے بی اے تک تعلیم حاصل کی اور حکومت ہند دہلی میں انڈر سیکرٹری کے عہدے پر کام کیا ۔ تحریک پاکستان کے سلسلے میں مسلسل دس سال تک قائداعظم کے معتمد خاص رہے اور قائداعظم کی ہدات پر 1938ء میں ماہنامہ طلوع اسلام جاری کیا جو ان کی وفات کے بعد بھی جاری ہے۔ ان کو اسلم جے راج پوری کے تلمنذ ہونے کا بھی شرف حاصل ہوا ۔ علامہ اقبال سے بے حد متاثر تھے ۔ 1955ٰء میں ملازمت سے ریٹائر ہوگئے۔ آیت قرآنی کو عقل سلیم یعنی سائنس سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں بعض دینی حلقوں سے جانب سے معتوب ہوئے۔ 4 فروری 1985ء کو وفات پائی ۔ ان کی تصانیف بکثرت ہیں۔ جن میں لغات القرآن ، تبویت القرآن ، مفہوم القرآن ، مطالب القرآن ، ابلیس و آدم ، معراج انسانیت ، مقام حدیث ، اقبا اور قرآن ، قرآنی قوانین ، خدا اور سرمایہ دار شامل ہیں۔"@ur . "علوم اسلامی کا اشاعتی ادارہ ۔ لاہور میں 1950ء می اس غرض سے قائم کیا گیا کہ اسلامی تہذیب و ثقافت کے مختلف پہلوؤں کا علمی و تحقیقی مطالعہ کیا جائے ۔ اس ادارے کے پہلے ناظم اعلیٰ خلیفہ عبدالحکیم تھے۔ ڈاکٹر صاحب مغربی و یورپی فلسفے کے ساتھ ساتھ اسلامی فلسفے پر بھی عبور رکھتے تھے۔ ادارے کے ارکان کے انتخاب میں اس وقت اس امر کا خیال رکھا گیا کہ وہ قدیم و جدید علوم پر قدرت کاملہ رکھتے ہوں ۔ چنانچہ مولانا محمد حنیف ندوی ، مولانا محمد جعفر شاہ پھلواری ، مولان مظہر الدین صدیقی ، ڈاکٹر محمد رفیع الدین ، جناب بشیر احمد ڈار ، پروفیسر محمد سرور ، رئیس احمد جعفری اور شاہد حسین رزاقی جیسے جید علما کا انتخاب کیاگیا ۔ خلیفہ عبدالحکیم کے بعد محمد شریف کو نظامت کے فرائض سونپے گئے اس کے بعد شیخ محمد اکرام نے اس ادارے کی صدارت سنبالی ۔ 1973 میں پروفیسر محمد سعید اس ادارے کے ناظم مقرر ہوئے۔ جب کہ کچھ عرصہ ڈاکٹر وحید قریشی بھی اس ادارے کے ناظم رہے۔ اس ادارے کی جانب سے سینکڑوں کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن کا موضوع اسلامی و پاکستانی ثقافت و تہذیب اور تاریخ بر عظیم پاک و ہند ہے۔"@ur . "خط نستعلیق کے بہترین خطاط ۔ اصل نام عبدالمجید ۔ 1901ء میں ایمن آباد ضلع گجرانوالہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے دادا اور والد بھی اچھے خوش نویس تھے ۔ انہوں نے اپنی خداداد صلاحیت سے فن خوش نویسی میں ایک نئی طرز کی بنیاد رکھی جس کو لاہوری طرز کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آج ہر خطاط انہی کے طرز کی پیروی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے کلام کے تمام مجموعے پروین رقم سے لکھوائے ۔ پروین رقم بڑے وجہیہ ، بااخلاق ، باکردار اور خوش پوش تھے۔ آخری عمر میں تصوف کی طرف میلان ہوا اور سادہ زندگی شروع کی جس کے باعث صوفی کہلانے لگے۔ خطاطی اور تصوف ان کی صلاحیت شفا الملک حکیم فقیر محمد چشتی نظام کے فنی مشوروں سے اور بھی چمک اٹھی۔ مولانا غلام رسول مہر نے ان کو ’’پروین رقم ‘‘ کا خطاب دیا ۔ ان کے صاحب زادے محمد اقبال بھی اپنے والد کے صحیح جانشین ثابت ہوئے علامہ اقبال کے مزار پر جو اشعار درج ہیں وہ ان کے فرزند کے تحریر کردہ ہیں۔ اس کے علاوہ مینار پاکستان پر نصب تختیاں بھی ان کے فرزند کے ہاتھ سے لکھی گئی ہیں۔ پروین رقم کا انتقال 4 اپریل 1946ء میں ہوا۔"@ur . "فيلہ (Philae) جھیل ناصر، مصر میں ایک جزیرہ ہے۔ یہاں موجود قدیم مصری مندر کو اسوان بند کی تعمیر کے وقت اجیلکیا جزیرہ پر منتقل کر دیا گیا۔"@ur . "آنپت (Anput) مصری علم الاساطیر میں ایک دہوی ہے۔"@ur . "تاورت (Taweret) ولادت اور بار آوری کی مصری دیوی ہے۔"@ur . "عشتروت (Astarte) ایک یونانی دیوی تھی جسکی پوجا مشرقی بحیرہ روم میں کی جاتی تھی۔"@ur . "منقرع (Menkaure) قدیم مصری ریاست کا حکمران مصری فرعون تھا."@ur . "ہرم منقرع (Pyramid of Menkaure) گیزہ مرتفع پر واقع قاہرہ، مصر کے جنوب مغربی مضافات میں واقع ہے۔ یہ گیزہ کے تین اہراموں میں سب سے چھوٹا ہے۔"@ur . "کانگو آزاد ریاست (Congo Free State) وسطی افریقہ میں ایک بڑے علاقے پر محیط ریاست تھی جسکا انتظام نجی طور پر بلجئیم کے بادشاہ لیوپولڈ دوم کے پاس تھا۔"@ur . "کمبوڈیا کے سابق بادشاہ ۔ 1922 کو پیدا ہوئے۔وہ شاہ نورودم سورامارتی اور ملکہ کوساماک کے بڑے بیٹے تھے۔سہانوک کی تعلیم فرانس میں ہوئی اور 1941 میں فرانس کی حکومت نے ان کے والد کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ سوچ کر اقتدار ان کے حوالے کر دیا کہ 18 سال کے نوجوان کو آسانی سے اپنے اشاروں پر نچایا جا سکتا ہے۔"@ur . "پاکستانی سیاستدان ۔ سابق وفاقی وزیر ۔ یکم جنوری انیس سو چھیالیس کو پیدا ہوئے۔اکٹر شیر افگن نیازی نے نشتر میڈیکل کالج ملتان سے انیس سو اڑسٹھ میں ایم بی بی ایس کی سند لی اور پریکٹس کرتے رہے۔ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز انیس سو اناسی میں ضلع کونسل سے کیا۔انیس سو پچاسی، انیس سو اٹھاسی، انیس سو ترانوے اور سنہ دو ہزار دو میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ قانون و انصاف، سماجی بہبود اور پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر بھی رہے۔ سنہ دو ہزار دو کا انتخاب انہوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جیتا لیکن بعد میں پرویز مشرف کے بنائے گئے پیٹریاٹ گروپ میں شامل ہوئے۔ان دنوں میں قومی اسمبلی میں جب بھی وہ تقریر کے لیے اٹھتے تو پیپلز پارٹی کے اراکین لوٹا لوٹا کی آوازیں لگاتے اور شیر افگن نیازی اکثر انہیں کہتے کہ ’لوٹا بڑے کام کی چیز ہے اس کی قدر کریں۔۔ واش روم میں اس کے بنا کام نہیں چلتا‘۔ڈاکٹر شیر افگن نیازی کافی خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے اور آئینی امور پر انہیں عبور حاصل تھا۔ وہ میانوالی میں روایتی انداز میں چادر کندھے پر رکھ کر عام لوگوں میں گھل مل جاتے تھے اور بحث و مباحثے کے بڑے شوقین تھے۔جب جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس کے عہدے سے افتخار چوہدری کو ہٹایا تو ڈاکٹر شیر افگن نے کھل کر اس فیصلے کا دفاع کیا۔ جس کی وجہ سے لاہور میں وکلاء نے ان پر گندے انڈوں سے حملہ کیا تھا۔انہوں نے بعد میں جنرل مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن بعد میں اس سے بھی مستٰعفی ہوگئے۔سڑسٹھ سال کی عمر میں جگر کے کینسر کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد گیارہ اکتوبر 2012 کو انتقال کر گئے۔"@ur . "معروف پاکستانی مزاحیہ اداکار۔ اصل نام سفیر اللہ صدیقی،1929 میں پیدا ہوئے۔ اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پچاس کی دہائی میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا۔ منور ظریف، نذر اور آصف جاہ کے بعد لہری کیلئے فلم انڈسٹری میں اپنے لیے جگہ بنانا کسی معرکے سے کم نہ تھا۔ لہری سے پہلے اداکار یعقوب بہترین مزاحیہ اداکار کہلاتے تھے مگر لہری نے اپنی محنت اور کام کی لگن سے یعقوب کو بہت پیچھے چھوڑدیا۔"@ur . "ہندوستانی تاجر و بزنس مین ۔ہندوستانی ریاست کیرلا میں پیدا ہوئے۔ ان کو ہندوستان میں سفید انقلاب کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ورگھیس کورئین کو گجرات کے آنند شہر میں ڈیری مصنوعات کا کاروبار قائم کرنے اور بھارت کو دنیا کا سب سے بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔سنہ انیس سو تہتر میں انہوں نے گجرات کارپوریٹ ملک مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف) سے پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا اور چونتیس برس کی عمر میں اس کے ڈائریکٹر بن گئے۔ی سی ایم ایم ایف ہی امول کی مصنوعات بناتی ہے جس میں سے امول مکھن پورے بھارت اور دنیا کے مختلف حصوں میں بے حد مقبول ہے۔کورئین نے بھارت میں دودھ کے کاروبار کو نہ صرف عالمی سطح پر لا کھڑا کیا بلکہ اپنے کاروباری ماڈل سے ریاست گجرات اور ملک بھر کے لاکھوں لوگوں کو کاروبار کے مواقع پیدا کیے۔کورئین کی زندگی میں ان کے کارناموں اور بھارت کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے حکومت ہند نے انہیں پدم شری، پدم بھوشن اور پدم وبھوشن جیسے اعلیٰ شہری اعزازات دیے تھے۔سنہ انیس سو پچانوے میں انہیں ریمن ميگسیسے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ستمبر 2012 میں نوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔"@ur . "معروف ہالی وڈ اداکار ۔ جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز بطور باڈی گارڈ کیا۔ لیکن ان کی زندگی میں اہم موڑ ایک مشہور فلم کو تسلیم کیا جاتا ہے ۔ جس میں انہوں نے ایک شہرہ آفاق کردار نبھایا۔ یہ کردار سٹیفن کنگز کے ناول پر بننے والی فلم گرین مائل میں ٹام ہنکس کے ساتھ ڈنکن کا کردار سزائے موت کے قیدی کے طور پر نرم دل انسان اور شفاء یابی کی غیر ممعولی صلاحتیوں کے حامل تھا۔انہیں سال انیس سو ننانوے میں فلم گرین مائل پر آسکرز ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔انہوں نے اس فلم کے علاوہ کئی ایکشن فلموں میں کام کیاجس میں دنیا کو خلائی آفت سے بچانے کے موضوع پر بننے والی فلم آرماگیڈون بھی شامل ہے۔ستمبر 2012 میں 54 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "ال – ۱۵۹ الکا چیک کے طيارہ ساز ادارے Aero Vodochody کا تیار کردہ ايک لڑا کا طیارہ ہے جس ہوائي اور زميني اھداف کے مار ڈالنے کے لئے استعمال ميں آتی ہے۔ اس طيارےکی پہلی تجرباتي پرواز ۱۹۹۷ ميں کی گئی او چيک فضائیہ ال – ۱۵۹ طیارہ ۲۰۰۰ سے کام کرتی ہے۔ چيک فوج کے پاس ۷۲ طیارے ہے مگر چيک فضائیہ صرف ۲۴ طیارے استعمال کرتي ہے۔ ال – ۱۵۹ ایک پائلٹ کی گنجائش رکھنے والا طیارہ ہے۔ اس کے اسلحہ میں اے آئی ایم-۹ سائیڈونڈر میزائل اور اے جی ام -۶۵ ماوریک میزائل سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "طيبہ یا واست یا تھیبس (Thebes) قدیم مصر میں ایک شہر کا یونانی نام ہے،"@ur . "اقصر (Luxor) بالائی (جنوبی) مصر میں ایک شہر اور محافظہ اقصر کا دارالحکومت ہے۔ اقصر کو اکثر \"دنیا کا سب سے بڑا مفتوح عجائب گھر\" بھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ یہاں کئی مندروں کے کھنڈر ہیں اس کے بالکل سامنے دریائے نیل کے پار بادشاہوں کی وادی اور ملکاوں کی وادی ہے۔ ہزاروں بین الاقوامی سیاح سالانہ ان مقامات کو دیکھنے آتے ہیں۔"@ur . "نظریہ ضرورت ملکی کرداروں کے بالا قانون اقامات جو حالات کو معمول پر لانے کے لیے کیے جائیں کو آئینی اساس فراہم کرتا ہے۔ یہ نظریہ براکٹن کی قانونی تحاریر میں ملتا ہے جس کی وکالت دور حاضر میں ولیم بلیکسٹون نے کی ہے۔ انگریزی اصطلاح doctrine of necessity کا صحیح ترجمہ عقیدہ ضرورت ہو گا مگر پاکستان میں یہ نظریہ ضرورت سے معروف ہے۔ دور حاضر میں پاکستان کے منصف اعظم محمد منیر نے اس نظریہ کا اطلاق کرتے ہوئے 1954ء میں گورنر جرنل ملک غلام محمد کی طرف سے پارلیمان کی تحلیل کو جائز قرار دینے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے بعد ایوب خان کے فوجی تاخت کو بھی اس نظریہ کی رُو سے جائز قرار دیا گیا۔"@ur . "موط (Mut) \"لفظی معنی ماں\" قدیم مصری دیوی ماں تھی۔"@ur . "وسرت (Wosret) \"لفظی بعنی طاقتور\" طيبہ میں ایک فرقے کی مصری دیوی تھی۔"@ur . "پتاح (Ptah) منف کا جہان آفرین خالق قدیم مصری دیوتا ہے۔"@ur . "ایساست (Iusaaset) قدیم مصری مذہب میں ایک ابتدائی دیوی تھی۔"@ur . "تل بستہ (Bubastis - Tell Basta) ایک قدیم مصری شہر تھا جو زیریں مصر کے علاقے میں دریائے نیل کے ساتھ واقع تھا۔"@ur . "باستت (Bastet) قدیم مصری مذہب کی ایک دیری تھی۔"@ur . "اہی (Ihy) قدیم مصری علم الاساطیر میں ایک دیوتا تھا۔"@ur . "سخمت (Sekhmet) بالائی مصر کی جنگجو اور شفا کی دیوی تھی۔"@ur . "ادفو (Edfu) مصر کا ایک شہر ہے جو کہ دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔"@ur . "نخن (Nekhen) بالائی مصر کا قدیم مذہبی اور سیاسی دارالحکومت تھا۔"@ur . "الفانتین (Elephantine) شمالی نوبہ میں دریائے نیل میں ایک جزائر ہے۔"@ur . "آنوکت (Anuket) دریائے نیل کی عمل تجسیم کی دیوی تھی۔"@ur . "آپوفیس (Apep یا Apophis) مصری علم الاساطیر میں ایک برائی کا دیوتا تھا۔"@ur . "نیث (Neith) مصری علم الاساطیر میں ایک ابتدائی دیوی تھی."@ur . "صا الحجر (Sais یا Sa el-Hagar) مغربی نیل کے کنارے ایک قدیم مصری شہر تھا۔"@ur . "نو (Nun یا Nu) صنم گری کا ایک ابتدائی مصری دیوتا تھا۔"@ur . "آپیس (Apis) مصری علم الاساطیر بیل دیوتا ہے جس کی پوجا منف کے علاقے میں ہوتی تھی۔"@ur . "خنوم (Khnum) قدیم ترین مصری دیوتاوں میں سے ایک تھا."@ur . "بات (Bat) مصری علم الاساطیر میں ایک گائے دیوی تھی۔"@ur . "آتون (Aten) قدیم مصری علم الاساطیر میں قرص شمسی ہے اور اصل میں یہ دیوتا رع کا ایک پہلو ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "بیسو (Bes یا Bisu) ایک قدیم مصری گھرانوں کا محافظ دیوتا تھا۔"@ur . ""@ur . "حورس کے چار بیٹے (Four sons of Horus) قدیم مصری مذہب میں چار دیوتاوں کے ایک گروہ تھا۔ \t\t \t\t\tDieu-Hapi. jpg \t\t\t حابی \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAmset. jpg \t\t\t امست \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tDouamoutef. jpg \t\t\t دواموتیف \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCanopic jar Depicting Qebehsenuef. jpg \t\t\t کیبھیسنوف"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ہاپی (Hapi) دریائے نیل کا دیوتا تھا۔"@ur . ""@ur . "ہیکا (Heka) قدیم مصری علم الاساطیر میں جادو کا دیوتا تھا۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "علمِ استدلال میں منطق کی مدد سے کسی بھی چیز کے بارے میں استدلال کرنا، منطقی استدلال کہلاتا ہے۔ انگریزی ثوبان میں اسے logical reasoning بھی کہا جاتا ہے۔ ایک منطقی استدلال تین چیزوں پر مبنی ہوتا ہے: ایک شرط اولین (precondition) جس کی مدد سے کسی چیز کے انجام تک پہنچا جا سکے؛ ایک اصول (rule) جس کو استعمال کر کہ کسی شرط اولین کو انجام تک پہنچایا جا سکے؛ اور، ایک انجام (conclusion) جس تک ان دیگر شرائط اور اصولوں کو استعمال کر کہ پہنچا جا سکے۔ ان تین چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منطقی استدلال کی تین بنیادی اقسام ظاہر ہوتی ہیں: استخراجی استدلال (deductive reasoning) استقرائی استدلال (inductive reasoning) قیاسی استدلال (abductive reasoning)"@ur . "یورہ پہاڑیاں الپائن پہاڑوں کی ایک ذیلی کڑی ہے جو مغربی الپس کے شمال میں سویٹزرلینڈ کی حد میں واقع ہے-یہ رائن اور رون دریاؤں کو الگ کرنے اور ہر ایک کی جلگرہن کا حصہ بناتی ہے- رینج زیادہ تر فرانس اور سوئٹزرلینڈ میں واقع ہے اور آخر میں جرمنی میں توسیع کرجاتی ہے. ان پہاڑوں کا نام \"یورہ\" یا \"کٹا تنا\"، jor یا\"جنگل\" کی لاطینوی شکل juria، سے ماخوز ہے- پہاڑ کی رینج یورہ فرانس کے محکمہ، یورہ کے سوئس کینٹن، اور بھوگرنسیک timescale کے جراسک مدت اس کا نام دیتا ہے."@ur . "سر آرتھر اگنیشئیس کونن ڈویل ایک اسکاچستانی معالج اور مصنف تھے۔ اِن کی سب سے مشہور ترین کہانیاں سراغ رساں شرلاک ہولمز کے بارے میں تھیں۔ اِن کہانیوں کی مقبولیت کی وجہ سے ڈویل کو جرائم کے جدید افسانوں کا بانی مانا جاتا ہے۔ اِن کی تصانیف میں ایک اہم سنگ میل پروفیسر چیلنجر کے سانحہ جات بھی تھے۔ اِنہوں نے کافی سائنسی قصص، ناٹک، رومانی افسانے، شاعری، غیر افسانوی ادب اور تاریخی کتابیں بھی لکھیں۔"@ur . "سوئس مرتفع یا سوئس پلیٹو (جرمن میں سطح مرتفع فرانسیسی، Schweizer Mittelland میں ساس، اطالوی میں altipiano svizzero) یورہ پہاڑیوں اور سوئس الپس کے ساتھ ساتھ سوئٹزرلینڈ میں تین بڑے مناظر میں سے ایک ہے- کے بارے میں سوئس سطح کے 30 فیصد پر محیط ہے. یہ یورہ اور الپس کے درمیان علاقوں پر مشتمل تھی، جزوی طور پر فلیٹ ہے لیکن زیادہ تر پہاڑی، اور 400 اور 700 AMSL میٹر کے درمیان ایک اوسط اونچائی پر واقع ہے."@ur . "ایک برقی گیم کھیلنا کا آلہ جس میں سی-ڈیز کے زریعے مختلف گیم کھیل سکتے ہیں-"@ur . "مورٹل کومبیٹ (جانلیوہ لڑائی): ڈسیپشن (دھوکہ) مڈوے گیمز کی طرف سے \"مورٹل کومبیٹ\" سلسلے کی چھٹی قسط کے طور پر جاری کیا گیا ہے- یہ پلے اسٹیشن دوم اور ایکس باکس کے لئے اکتوبر 2004 میں جاری کیا گیا تھا، جبکہ نن ٹینڈو گیم کیوب ورژن مارچ 2005 میں شائع کیا گیا تھا- موت کے ء دھوکہ پانچویں قسط، مہلک اتحاد سے کہانی مندرجہ ذیل ہے."@ur . "حکت (Heqet) مصری علم الاساطیر میں ایک دیوتا ہے. قدیم مصر میں مینڈک کو بار آوری کی علامت سمجھا جاتا تھا اسے لیے حکت توصیفی مینڈک کے طور پر لکھا جاتا ہے۔"@ur . "خپری (Khepri) قدیم مصری مذہب میں ایک دیوتا تھا."@ur . "ماحس (Maahes) ایک قدیم مصری شیر سر جنگ کا دیوتا تھا."@ur . "کک (Kuk) قدیم مصری اندھیروں کے تصور کا دیوتا تھا."@ur . "خونسو (Khonsu) ایک قدیم مصری دیوتا ہے جس کا اہم کردار چاند کے ساتھ منسلک تھا۔"@ur . "ماعت (Maat) قدیم مصری تصور میں سچ، توازن، حکم، قانون، اخلاقیات اور انصاف کی دیوی تھی."@ur . "منهیت (Menhit) مصری پورانیک میں ایک غیر ملکی جنگ کی دیوی تھی۔"@ur . "مافدت (Mafdet) ایک دیوی تھی جو سانپ اور بچھو کے خلاف حفاظت کرتی تھی۔"@ur . "حرف باریاب افتخار عارف کا دوسرا مجموعہ کلام ہے، جو پہلی بار ۱۹۹۴ء میں شائع ہوا۔ اس کتاب کے اب تک سات ایڈیشن نکل چکے ہیں۔ اس مجموعے میں ۴۰ غزلیں اور ۲۶ نظمیں شامل ہیں۔ اس کتاب کا سرورق حنیف رامے نے بنایا ہے۔ انتساب اس طرح ہے: یہ نہیں کہ صرف حرف باریاب اس کے نام زندگی کے سارے رنگ، سارے خواب اس کے نام جس کے نام زندگی کا انتساب زندگی کی ہر کتاب اس کے نام بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب پہچانتی ہیں اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں جس دن سے ہم بلند نشانوں میں آئے ہیں ترکش کے سارے تیر کمانوں میں آئے ہیں جیسا جتنا رشتہ تھا اس کو رسوا مت کرنا ہم بھی ایسا نہیں کہیں گے تم بھی ایسا مت کرنا خواب دیکھو اور پھر زخموں کی دلداری کرو افتخار عارف! نئی منزل کی تیاری کرو"@ur . "مرت‌سکر (Meretseger) قدیم مصری شاہی مقبرہ ساز اور حفاظت کی دیوی تھا."@ur . "کوبرا (Cobra) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والا ایک زہریلا سانپ ہے۔"@ur . "وادی ملوک (Valley of the Kings) مصر میں ایک وادی ہے جہاں گیاہویں صدی قبل مسیح سے سولھویں صدی قبل مسیح میں فرعونوں اور طاقتور شرفا کے لئے مقبرے تعمیر کیے گئے تھے۔"@ur . "مسخنت (Meskhenet) قدیم مصری مذیب میں ولادت کی دیوی اور بچے کے کا (قدیم مصری مذیب روح کا تصور) کی خالق تھی۔"@ur . "مونت (Monthu) باز جنگ کا دیوتا تھا۔"@ur . "ارمنت (Hermonthis - Armant) طيبہ کے تقریبا 12 میل جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "فورٹ سمپسن (مقامی زبان میں، ایسی جگہ جہاں دریا اکٹھے ہوں) کینیڈا کی ریاست شمالی مغربی ریاست کے علاقے ڈیہلو کا ایک گاؤں ہے۔ یہ آبادی میکنزی اور لیارڈ دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے۔ دونوں دریا ماضی میں تجارتی راستوں کے طور پر استعمال ہوتے رہے تھے جو ہڈسن بے کمپنی اور مقامی ڈین لوگ، دونوں کے استعمال میں تھے۔ فورٹ سمپسن ڈیہکو کے وسط میں ہے اور ساؤتھ ناہانی دریا اور ناہانی نیشنل پارک ریزور کے لئے یہاں سے گذرنا پڑتا ہے۔ فورٹ سمپسن ہوائی جہاز، آبی گذرگاہوں یا سڑکوں سے ہو کر پہنچا جا سکتا ہے۔ یہاں سیکنڈری اور ایلیمنٹری سکول بھی موجود ہیں۔ میکنزی ہائی وے کو 1970 اور 1971 میں یہاں تک لایا گیا تھا۔ آبادی کا مرکزی حصہ میکنزی دریا کے جنوبی کنارے کے نزدیک موجود جزیرے پر آباد ہے تاہم صنعتی اور مضافاتی علاقے بشمول ہائی وے اور ائیرپورٹ کے، الگ بنے ہیں۔"@ur . "الاسکا ہائی وے جسے الاسکن ہائی وے، الاسکا کینیڈا ہائی وے یا الکن ہائی وے بھی کہا جاتا ہے، دوسری جنگ عظیم میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کو زمینی راستے سے الاسکا کی ریاست سے ملانے کے لئے تعمیر کیا گیا۔ یہ شاہراہ کینیڈا سے ہو کر گذرتی ہے۔ ڈاسن کریک، برٹش کولمبیا کے مقام سے کئی کینیڈین شاہراہوں سے یہ سڑک شروع ہوتی ہے اور وائٹ ہارس، یوکون سے ہوتی ہوئی ڈیلٹا جنکشن، الاسکا پر جا کر ختم ہوتی ہے۔ 1942 میں تکمیل پر اس کی کل لمبائی 2700 کلومیٹر کے لگ بھگ تھی۔ تاہم 2012 میں اس کی لمبائی کم ہو کر 2232 کلومیٹر رہ گئی ہے۔ اس کی وجہ شاہراہ کے مختلف حصوں کی تعمیر اور کئی جگہوں پر شارٹ کٹ بننا ہے۔ 1964 میں اس شاہراہ کو عوام الناس کے لئے کھول دیا گیا تھا۔ لمبے عرصے تک یہ سڑک انتہائی دشوار گذار اور خطرناک سمجھی جاتی تھی لیکن اب پوری سڑک پختہ حالت میں تعمیر ہے۔ غیر رسمی طور پر سنگ میل صرف اہم جگہوں پر لگائے گئے تھے جہاں لوگ زیادہ سستانے رکتے تھے۔ آخری سنگ میل ڈیلٹا جنکشن پر ہے جسے سنگ میل نمبر 1622 کا نام دیا گیا ہے۔ اس جگہ سے رچرڈسن ہائی وے شروع ہوتی ہے جو 155 کلومیٹر طویل ہے اور فیئر بینکس کو جاتی ہے۔ عام طور پر اسے لوگ الاسکا ہائی وے کا شمالی حصہ سمجھتے ہیں اور فیئر بینک پر لگے سنگ میل پر سنگ میل نمبر 1520 درج ہے۔ غیر رسمی طور پر اسے پین امریکن ہائی وے کہا جاتا ہے جو جنوب میں ارجنٹائن تک جاتی ہے۔"@ur . "پاراچنار پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا دارالخلافہ ہے۔ پاراچنار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مغرب کی طرف 574 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ کرم ایجنسی کا ایک خوبصورت اور اہم شھر ہے۔ جوافغانستان کے بارڈر کے ساتھ واقع ہے۔ ایک تاریخی اہمیت کا حامل شھر ہے۔ جو تمام قبائیل ایجنسیوں کے شھروں سے بڑا اور دلکش خوبصورت شھر ہیں۔"@ur . "چارلز لٹویج ڈوجسن زیادہ تر اپنے قلمی نام اور تخلص لوئس کیرل سے پہچانے جاتے ہیں۔ ڈوجسن ایک انگریزی مصنف، ریاضی دان، منطق دان، انگریزی کلیسیا کے پادری اور عکاس تھے۔ اِن کی مشہور ترین تحریروں میں ایلس ان ونڈرلینڈ اور اسکا تسلسل، تھرو دی لوکنگ-گلاس شامل ہیں؛ ان کے علاوہ ان کی لکھی کئی نظمیں جیسے کہ دی ہنٹنگ آف دی سنارک اور جیبرواکی بھی کافی مقبول ہوئیں۔ برطانیہ، جاپان، امریکہ اور نیوزی لینڈ میں دیگر ایسی سوسائٹیاں ہیں جو کہ ڈوجسن کی تحریروں اور اِنکے کرداروں سے لطف اندوز ہوتی ہیں، اِنکا پرچار کرتی ہیں اور اِنکی زندگی کے ہر پہلو کا تحقیقی مطالعہ کرتی ہیں۔"@ur . "مجمع النجوم کا رقبہ مربع درجہ یا ڈگری اسکوئر کے حساب سے مانپا جاتا ہے- رقبہ کے حساب سے مجمع نجوم کی فہرست مندرجہذیل ہے:-"@ur . "سفید کوہ افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں خیبر ایجنسی اور کرم ایجنسی میں واقع ایک سلسلہ کوہ ہے۔"@ur . "گولے یا اسفیئر (sphere) کی پیمائش کی پیمائش کا عدد-"@ur . "مذہبی پیشوا ۔ عیسائیوں کے مونی مسلک کے بانی ۔مون انیس سو بیس میں پیانگ گان صوبے میں پیدا ہوئے جو کہ اب شمالی کوریا میں ہے۔بقول ان کے جب وہ پندرہ سال کی عمر میں عبادت کر رہے تھے تو ان کے پاس عیسیٰ مسیح آئے اور ان سے زمین پر خدا کی حکومت قائم کرنے کے لیے کہاجس کے جواب میں انہوں نے دو مرتبہ انکار کیا لیکن تیسری بار انہوں نے اسے قبول کر لیا۔ اس کے بعد انہیں پریسبیٹرین چرچ سے خارج کر دیا گیا اور کمیونسٹوں کی جانب سے انہیں جیل بھی ہوئی جس کے بعد وہ بھاگ کر جنوبی کوریا پہنچ گئے۔انہوں نے کوریا کی جنگ کے خاتمے کے ایک سال بعد انیس سو چون میں ایک چرچ قائم کیا جسے عام طور پر فیملی فیڈریشن چرچ کے طور پر جانا جاتا ہے۔اس چرچ میں ہزاروں جوڑے ایک بڑی تقریب میں رشتہ ازدواج میں باندھے جاتے تھے اور ان میں سے بیشتر اپنے جوڑے کو نہیں جانتے یا پہچانتے کیونکہ ان کا رشتہ چرچ کے ذریعے طے کیا جاتا تھا۔ بعد میں وہ امریکہ آ گئے ۔وہ ایک متنازعہ شخصیت رہے ۔ وہ عالمی سطح پر ایک انتہائی کامیاب کاروباری شخصیت تھے۔ انہوں نے اخبارات نکالے، اسلحے کی فیکٹریاں قائم کیں، یونیورسٹیاں بنائیں اور خوراک کی تقسیم کا نظام قائم کیا انیس سو ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں ان پر لوگوں کو گمراہ کرنے، خاندانوں کو توڑنے اور بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے۔انہوں نے ان الزامات کی تردید کی لیکن انیس سو براسی میں جب وہ امریکہ میں مقیم تھے، انہیں ٹیکس نہ ادا کرنے کے جرم میں گیارہ ماہ جیل کاٹنی پڑی۔امریکہ میں انہوں نے واشنگٹن ٹائمز اخبار کی بنیاد رکھی تھی۔سنہ دو ہزار تین انہوں نے ہالوکوسٹ کو یہ کہتے ہوئے جائز قرار دیا تھا کہ یہ یہودیوں پر عیسی مسیح کے قتل کی سزا تھی۔2006 میں جنوبی کوریا واپس آئے اور ستمبر 2012 میں نمونیا کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "تحریک اتحاد اسلامی پاکستان امت مسلمہ کے درمیان وحدت اور محبت کی داعی، امن کی خواہاں ایک اصلاحی تحریک ہے۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ (ہم خیال) پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے جس کی قیادت سابق وزیر اعلی سندھ ارباب غلام رحیم کر رہے ہیں۔"@ur . "سینٹ پاکستان کی پارلیمان کا ایوان بالا ہے۔ اسکے انتخابات ہر تین سال بعد منعقد کیے جاتے ہیں۔"@ur . "ریاست خیرپور اب پاکستان کا حصہ دریائے سندھ کے کنارے ایک نوابی ریاست تھی۔"@ur . "سراغ رساں دراصل ایک ایسے انسان کو کہتے ہیں جو کہ کھوجی یا محقق ہو۔ یہ اکثر کسی پولیس ادارے یا نجی ایجنسی سے وابستہ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات، انکی خدمات انفرادی طور پر بھی طلب کی جاتی ہیں۔ سراغ رساں بیشتر افسانوں کی زینت بھی بنتے آئے ہیں۔ کچھ سراغ رساں ایسے بھی ہوتے ہیں جو خفیہ پولیس کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جہاں دیگر ممالک میں سراغ رساں کے طور پر کام کرنے کیلئے لائسنس کی ضرورت پڑتی ہے، وہاں کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں جرائم کی گتھیاں سلجھانے کیلئے کسی لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی۔"@ur . "ریاست مکران برطانوی بھارت اور پاکستان کی ایک خود مختار نوابی ریاست تھی جو 1955 تک قائم رہی۔"@ur . "نوابی ریاستیں (Princely state) برطانوی بھارت کی برائے نام خود مختار ریاستیں تھیں جن میں برطانیہ براہ راست حکومت نہیں کرتا تھا بلکہ انہیں ایک بھارتی حکمران کی بالواسطہ حکمرانی کے تحت چلایا جاتا تھا۔"@ur . "ریاست لسبیلہ برطانوی بھارت (بعد میں پاکستان) میں ایک نوابی ریاست تھی جو 1955 تک قائم رہی۔"@ur . "ریاست خاران برطانوی بھارت (بعد میں پاکستان) میں ایک نوابی ریاست تھی۔"@ur . "اسلام میں پردے کی اہمیت اور شرعی حکم عظمت اللہ خان کیرانوی اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے،تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔ اسلام اپنے ماننے والوں کی تہذیب اور پرامن معاشرے کے قیام کے لئے جو پہلی تدبیر اختیار کرتا ہے‘ وہ ہے: انسانی جذبات کو ہرقسم کے ہیجان سے بچانا‘ وہ مرد اور عورت کے اندر پائے جانے والے فطری میلانات کو اپنی جگہ باقی رکھتے ہوئے انہیں فطری انداز کے مطابق محفوظ اور تعمیری انداز دیتاہے‘ اسلام یہ چاہتا ہے کہ عورت کا تمام ترحسن وجمال‘ اس کی تمام زیب وزینت اور آرائش وسنگھار میں اس کے ساتھ صرف اس کا شوہر شریک ہو‘ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ عورت اپنی آرائش اور جمال صرف اپنے مرد کے لئے کرے۔اگر دیکھا جائے تو عورت درحقیقت تمام تر سنگھار وآرائش مرد کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور اس کی خصوصی توجہ کے حصول کے لئے ہی کرتی ہے‘ اسلام ایسا دین ہے جو انسان کی زندگی کے ایک ایک لمحے کی تہذیب کرتا ہے‘ ان کے لئے پاکیزہ طریقہ وضع کرتا ہے‘ تاکہ کوئی مسلمان اور اہل ایمان کسی طریقے سے کسی برائی میں مبتلا نہ ہو اور ان کے میلانات جائز طریقوں تک محدود رہیں‘ اللہ ہی ہے جو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے‘ جس سے انسانی فطرت کی نفسیاتی تعلیم وتربیت ہوتی ہے۔ عورت کے حسن وجمال کو اس کی زیب وزینت کو اللہ تعالیٰ نے اس کے شوہر کی دل بستگی اور توجہ کے لئے محدود کردیا ہے‘ تاکہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی بیوی کی طرف مرکوز رکھے اور اس کی عورت غیروں کی ہوس ناک نظروں سے محفوظ ومامون رہے۔ اللہ تعالیٰ نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ یہ ان کی قربت اور ہم نفسی کی علامت ہے‘ اسلام جب پردے کی تاکید کرتا ہے تو اس سے مراد ایک نہایت پاک وصاف سوسائٹی کا قیام ہے۔ اگر ہم اپنے چاروں اطراف نظر ڈالیں تو بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ احکام الٰہی سے اعراض اور روگردانی کے کیسے کیسے بھیانک اور عبرت ناک مناظر سامنے آرہے ہیں۔ مغربی دنیا خصوصاً یورپ اور امریکی معاشرے میں جہاں کسی قسم کے پردے اور حجاب کا گزر نہیں‘ جہاں ہرطرف لطف اندوزی‘ ہیجان خیزی ‘ شہوت پرستی اور گوشت پوست کی لذت اندوزی کا سامان ہورہا ہے ‘ ایسے ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن سے ہر وقت جنسی ہیجان پیدا کیا جارہا ہے‘ جس کے نتیجے میں جنسی پیاس بڑھتی جارہی ہے جو کسی طرح بجھتی ہی نہیں‘ انسان کی خوابیدہ حیوانیت کو جگادیا گیا ہے اور انسان بے قید شہوت رانی کا شکار ہوگیا ہے‘ اس کے اعصاب اور نفسیات کے اندر ہیجان خیز امراض پیدا ہورہے ہیں۔ مرد اور عورت میں ایک دوسرے کے لئے کشش ایک فطری امر ہے اور یہ انسان میں تخلیقی طور پر ودیعت کی گئی ہے‘ کیونکہ انسان کو اس زمین پر اپنے منصبِ خلافت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے‘ اس زندگی کا بڑا اور اہم حصہ زمین پر زندگی کے تسلسل کو قائم رکھنا ہے‘ اس لئے یہ کشش دائمی ہے۔ یہ کشش ہی انسان کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے‘ عورت اور مرد کے ملاپ سے ایک خاندان ایک گھر انہ وجود پاتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے ذریعہ فطری تسکین پاتے ہیں اور افزائش نسل کے ذریعے ایک خاندان کی تشکیل کا ذریعہ بنتے ہیں اور اگر کہیں دونوں فریقوں کے درمیان نا آسودگی رہے‘ اپنے فطری تقاضوں کی تسکین نہ کر سکیں تو پھر بے چینی اور بے قراری جنم لیتی ہے جو اعصاب پر اثر انداز ہوتی ہے اور انسان کو برائی کی طرف ابھارتی ہے۔ امریکہ اور یورپ کا معاشرہ ہمارے سامنے ہے‘ جہاں ہر طرف ہرقسم کی جنسی آزادی عام ہے‘ مرد عورتوں سے مطمئن نہیں‘ عورتیں مردوں سے نا آسودہ ہیں‘ جنسی تسکین وآسودگی کے لئے تمام غیر فطری طریقے استعمال کرنے کے باوجود نا آسودگی سے دو چار ہیں‘ مرد مردوں سے‘ عورت عورتوں سے اور حیوانات تک سے اختلاط وملاپ کے باوجود ایک ہیبت ناک نا آسودگی کا شکار ہیں۔ وہاں کھلے عام ہرقسم کی بے پردگی‘ فحاشی‘ عریانی اور تمام غیر فطری طریقوں کے باوجود جوبے چینی اور بے کلی‘ عام پائی جاتی ہے‘ اسلام اپنے ماننے والوں کو ان تمام خرابیوں سے بچاتا ہے اور بچائے رکھتا ہے۔ ایسے تمام ممالک جہاں ہرقسم کا جسمانی ملاپ عریانی اور جنسی بے راہ روی عام ہے‘ ہرقسم کی قید وبند سے وہ آزادہیں‘ان کے نزدیک تمام ممکن شکلیں جائز ہیں‘ لیکن اس کے باوجود ان کی جنسی پیاس جنون کی حد تک بڑھ گئی ہے اوران کی تسکین کا نام ونشان تک مٹ گیا ہے‘ جس کے باعث وہاں جنسی اور نفسیاتی بیماریوں کا ایک طوفان امڈ آیا ہے‘ ایسے تمام مسائل سے وہ معاشرے دوچار ہیں جو جنسی محرومی‘ نا آسودگی سے پیدا ہوتے ہیں‘ اس کے باوجود وہاں جنسی تعلقات اور ملاپ مویشیوں اورحیوانات کی طرح راستوں پر عام دیکھا جاسکتا ہے‘ جب کہ اسلام جو انسان کے ہرجذبے کی نا صرف تطہیر کرتا ہے‘ بلکہ انہیں پاک صاف کرتا ہے‘ انہیں تہذیب وشائستگی سے ہم کنار کرتا ہے اور اپنے ماننے والوں کو ایک آسودہ اور پر سکون زندگی بسر کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔عورتوں کا بے پردہ ہونا‘ بے حجاب ہونا ‘ فیشن کو اپنانا‘ بن سنور کر غیرمردوں کے سامنے آنا‘ انہیں دعوت نظارہ دینا‘ بے پردگی اور بے حجابی کے نام پر شعائر اسلامی کو پامال کرنا‘ یہ سب اسلامی نہیں ‘ مغربی اور غیر اسلامی معاشرت اور روایات ہیں جن کے بھیانک نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ اسلام نے اسلامی معاشرے کا ذوق ہی بدل دیا ہے‘ لوگوں کے جمالی احساسات کو بدل دیا ہے‘ اسلام کے ماننے والوں کے لئے حسن وجمال کی تمام حیوانی ادائیں مطلوب ومستحسن نہیں رہیں‘ بلکہ اسلام حسن وجمال کا ایک مہذب رنگ ڈھنگ اور معیار قائم کرتا ہے‘ جس میں ہرطرح کی عریانی سے بچاجاتا ہے اور سنجیدگی‘ وقار اور پاکیزہ جمال کا ذوق پیدا کرتا ہے جو انسان کے اور ایک اہل ایمان کے لائق ہوتا ہے۔اسلام ایک سچی مومنہ عورت کی تربیت اس انداز سے کرتاہے کہ وہ نا صرف اپنے حسن وجمال کا درست طریقے سے استعمال کرسکے اور اپنی تمام معاشی‘ معاشرتی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ اپنی فطری جبلی ضرورتوں اور تقاضوں کو بھی فطرت کے عین مطابق پورا کرسکے۔ آج دور جدید کی بظاہر ترقی یافتہ خواتین دو مردوں کے شانہ بشانہ ہم قدم ہوکر چلنا پسند کرتی ہیں اور بے حجابی وبے پردگی کی علمبردار ہیں۔ اگر وہ اپنی دیانتداری سے خود اپنا جائزہ لیں اور اپنی نگاہ میں ایک دقیانوسی با پردہ‘ باشرع خاتون کا جائزہ لیں تو انہیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ معاشرے میں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے میں انہیں کیسی کیسی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں‘ کیسی کیسی مشکلات سے دو چار ہونا پڑتا ہے اور دن بھر کی بک بک‘ جھک جھک کے بعد رات اپنے شوہر کی قربت میں بسر کرتی ہیں تو کیا وہ دونوں جسمانی وروحانی طور پر جنسی ونفسانی طور پر اس قدر آسودہ ومطمئن ہوپاتے ہیں جس قدرایک پردہ نشین وخانہ دار خاتون اپنے خلوص سے آسودگی اور طمانینت حاصل کرتی ہے؟ اس کی یہ آسودگی‘ یہ طمانینت واطمینان اسلامی شعائر پر عمل پیراہونے کے باعث ہوتی ہے‘ وہ اپنے گھر تک محدود ہوکر اللہ اور اس کے رسول ا کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل پیرا ہوکر خود کو اپنے گھر تک محفوظ ومامون رکھ کر اپنے گھر‘ اپنے بچوں کی تہذیب وتربیت کرکے جس آرام وسکون کو حاصل کرلیتی ہے‘ وہ کبھی بھی کسی بھی طرح ایک بے پردہ‘ بے حجاب خاتون جو دربدر پھرتی ہے‘ حاصل نہیں کرسکتی۔ پردے کے اسلامی احکام کا مقصد ومطلب ہی یہ ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو بے راہ وروی‘ فحاشی‘ بے حیائی اور شہوانی فتنہ انگیزی سے بچائے اور وہ خفیہ شہوانی جذبات نہ بھڑ کنے پائیں جو عورت کے بے پردہ ہونے سے بھڑک سکتے ہیں۔ ا سلام نے ہماری اجتماعی زندگی کا حال مردوں کے حوا لے کیا ہے اور مستقبل عورتوں کے حوالے۔ اسلام نے عورت پر جو فرائض عائد کئے ہیں وہ ا س قدر اہم ہیں کہ انہیں غیر ضروری سمجھ کر ترک کردینا نہایت خطر ناک غلطی ہے۔ عورت کے فرائض اس قدر وسیع اور ہمہ گیر ہیں کہ وہ اگر ان کی طرف کما حقہ توجہ دے تو اسے کسی دوسری سرگرمی کی جانب دیکھنے کا وقت بھی نہ ملے۔ ملک کی ترقی کے لئے جتنی ضرورت اچھے سائنسدانوں منتظموں سپہ سالاروں اور سیاست دانوں کی ہے اتنی ہی ضرورت اچھی ماوں اور اچھی بیویوں کی بھی ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عورت بیرونِ خانہ سرگرمیوں میں الجھ کر بھی بچوں کی درست اور صحیح نگہداشت کرسکتی ہے وہ حقیقت سے ناواقف ہیں۔ نوعِ انسانی کی افزائش و حفاظت کے لئے فطرت نے چار ادوار مقرر کئے ہیں یعنی حمل وضعِ حمل رضاعت اور تربیت۔ ان میں سے ہر دور انتہائی مشکل ہے جس کے دوران غفلت بچے کے لئے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ نسلِ انسانی کی فلاح کے نقطہئ� نظر سے ان میں سب سے اہم دور‘ تربیت کازمانہ ہے۔ بچہ جب عالمِ غیب سے دنیا میں قدم رکھتا ہے تو اس کا ذہن ایک ایسی تختی کی مانند ہوتا ہے جو ہر قسم کی تحریر لکھے جانے پر آمادہ ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں جو بات بھی اسے سکھائی جائے وہ نقش کا لحجر ہوجاتی ہے۔ ماں کا فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اچھی تربیت دے اور اسے برے بھلے کی تمیز سکھائے۔ ظاہرہے کہ ایسی ماں جسے معاشی اور سیاسی سرگرمیوں سے فرصت نہ ملتی ہو اپنی اولاد کی درست تربیت نہیں کرسکتی۔ عورت کا فرض ، فیکٹریوں میں اشیائ� کی پیداوار نہیں ہے بلکہ انسانیت سازی ہے۔ اولاد کی تربیت کے علاوہ گھر میں رہتے ہوئے عورت مرد کی کمائی اور وسائل کو بڑے سلیقے‘ کفایت شعاری اور منصوبہ بندی سے استعمال میں لاسکتی ہے۔ جتنا ضروری وسائل کی فراہمی کا معاملہ ہے اتنا ہی اہم ان کا مناسب استعمال ہے۔ شرعی پردہ دراصل دو پردوں پر مشتمل ہے۔ ایک ہے گھر کے اندر کا پردہ جس کے بارے میں احکامات سورةالنور میں بیان ہوئے ہیں۔ ان احکامات کو ” احکاماتِ ستر “ کہا جاتا ہے۔ دوسرا ہے گھر کے باہر کا پردہ جس کے بارے میں احکامات سورةالاحزا ب میں وارد ہوئے ہیں اور یہ احکامات” احکاماتِ حجاب “ کہلاتے ہیں۔ ستر و حجاب میں فرق پردے کے حوالے سے اکثر لوگ ستر اور حجاب میں کوئی فرق نہیں کرتے حالانکہ شریعتِ اسلامیہ میں ان دونوں کے احکامات الگ الگ ہیں۔سترجسم کا وہ حصہ ہے جس کا ہر حال میں دوسروں سے چھپا نا فرض ہے ماسوائے زوجین کے یعنی خاوند اور بیوی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے اور عورت کا ستر ہاتھ پاؤں اور چہرے کی ٹکیہ کے علاوہ پورا جسم ہے۔ ایک دوسری روا یت کے مطابق عورت کا سارا جسم ستر ہے سوائے چہرے اور ہاتھ کے۔ البتہ عورت کے لئے عورت کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے۔ معمول کے حالات میں ایک عورت ستر کا کوئی بھی حصہ اپنے شوہر کے سوا کسی اور کے سامنے نہیں کھول سکتی۔ ستر کا یہ پردہ ان افراد سے ہے جن کو شریعت نے ” محرم “ قرار دیا ہے۔ ان محرم ا فراد کی فہرست سورة النور آیت ۳۱ میں موجود ہے۔ ستر کے تمام احکامات سورة النور میں بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیلات احادیث نبوی میں مل جاتی ہیں۔ گھر کے اندر عورت کے لئے پردے کی یہی صورت ہے۔ حجاب عورت کا وہ پردہ ہے جسے گھر سے باہر کسی ضرورت کے لئے نکلتے وقت اختیار کیا جاتا ہے۔ اس صورت میں شریعت کے وہ احکامات ہیں جو اجنبی مردوں سے عورت کے پردے سے متعلق ہیں۔ حجاب کے یہ احکامات سورة الا حزاب میں بیان ہوئے ہیں۔ان کا مفہوم یہ ہے کہ گھر سے باہر نکلتے وقت عورت جلباب یعنی بڑی چادر (یا برقع) اوڑھے گی تاکہ اس کا پورا جسم ڈھک جائے اور چہرے پر بھی نقاب ڈ الے گی تاکہ سوائے آنکھ کے چہرہ بھی چھپ جائے۔ گویا حجاب یہ ہے کہ عورت سوائے آنکھ کے باقی پورا جسم چھپائے گی۔ گھر کے اندر کا پردہ --- ” احکاماتِ ستر “ 1 - کسی کے گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت طلب کی جائے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ” اے ایمان والو دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اپنی پہچان نہ کرالو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج دو یہ ہی تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم یاد رکھو “(سورة النور آیت ۲۷) اس آ یت میں ہدا یت کی گئی ہے کہ اچانک اور بلا اطلاع کسی کے گھر میں داخل نہ ہوجا یا کرو۔ ا سلام سے پہلے عرب میں رواج تھا کہ لوگ بے تکلف دوسروں کے گھر میں داخل ہو جاتے اور بسا اوقات اہلِ خانہ اور خواتین کو ایسی حالت میں دیکھ لیتے جس میں دیکھنا خلافِ تہذیب ہے۔ اس لئے حکم دیا گیا کہ لوگوں کے گھروں میں نہ داخل ہو جب تک یہ معلوم نہ کر لو کہ تمہا را آنا صاحبِ خانہ کے لئے ناگوار تو نہیں ہے۔ داخل ہونے سے پہلے سلام کرکے اجازت لے لیا کرو۔ اجازت لینے کے لئے مسنون طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ مناسب وقفوں سے باآوازِ بلند سلام کیاجائے یا دستک دی جائے۔ اگر جواب نہ ملے یا کہاجائے کہ چلے جاو تو دروازے پر جم جانا درست نہیں ہے بلکہ برامانے بغیر لوٹ جاناچاہیئے۔ اسی طرح اس سورة کی آیت ۵۸ میں حکم ہے کہ نمازِ فجر سے قبل ‘ نمازِ ظہر کے بعد اور نمازِ عشائ� کے بعد یعنی ایسے اوقات میں جب عام طور پر شوہر اور بیوی خلوت میں ہوتے ہیں ‘ ملازم اور بچے وغیرہ بلا اجازت کمروں میں داخل نہ ہوا کریں۔ ان امور کی مزید وضاحت حسبِ ذیل احادیث مبار کہ میں بیان کی گئی ہے : ۱ - نبی اکرم کا اپنا قاعدہ یہ تھا کہ جب کسی کے ہاں تشریف لے جاتے تو دروازے کے عین سامنے کھڑے نہ ہوتے کیوں کہ اس زمانے میں دروازوں پر پردے نہ لٹکائے جاتے تھے۔ آپ دروازے کے بائیں یا دائیں جانب کھڑے ہو کر اجازت طلب فرمایا کرتے۔ (ابوداود) (فقھاءنے نابینا کے لئے بھی اجازت مانگنا لازم قرار دیا ہے تاکہ گھر والوں کی باتیں سننے کا احتمال نہ ہو) ۲ - اجازت لینے کے لئے نبی اکرم نے زیادہ سے زیادہ تین مرتبہ پکارنے کی حد مقرر کی اور فرمایا اگر تیسری بار پکارنے پر بھی جواب نہ آئے تو واپس ہو جاو(متفق علیہ) ۳ - حضرت ھزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم کے ہاں حاضر ہوا اورعین دروازے پر کھڑے ہوکر اجازت مانگنے لگا۔ نبی اکرم نے فرما یا کہ تیرا یہ کیا معاملہ ہے اجاز ت مانگنے کا حکم تو ا س لئے ہے کہ نگاہ نہ پڑے۔ (ابوداود) ۴ - حضرت ثوبان کی روا یت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایاکہ جب نگاہ داخل ہوگئی تو پھر خود داخل ہونے کے لئے اجاز ت مانگنے کا کیا موقع رہا۔ (ابوداود) ۵ - ایک شخص نبی اکرم کے ہاں آیا اور دروازے پر آکر کہا اَ اَ لِ- کیا میں گھس آوں؟ نبی اکرم نے اپنی لونڈی روضہ سے فرمایا کہ یہ شخص اجازت مانگنے کا طریقہ نہیں جانتا ذرا اٹھ کر اسے بتاو کہ یوں کہنا چاہیئے السلام علیکم ! اَ اَ د خ کیا میں داخل ہو جاوں؟ (ابوداود) ۶ - حضرت کلدہ بن حنبل ایک کام سے نبی اکرم کے ہاں گئے اور سلام کیے بغیر یوں ہی جا بیٹھے۔آپ نے فرمایا باہرجاو اور السلام علیکم کہہ کر اندر آؤ۔ (ابوداود) ۷ - حضرت جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم کے ہاں گیا اور دروازے پر دستک دی۔ آپ نے پوچھا کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ” میں ہوں “ آپ نے دو تین مر تبہ فرمایا ” میں ہوں ! میں ہوں ! “ یعنی اس ” میں ہوں “ سے کوئی کیا سمجھے کہ تم کون ہو۔ (ابوداود) اجازت لینے کا حکم ا پنے گھر کی صورت میں بھی ہے ۱ - ایک شخص نے نبی اکرم سے پوچھا کہ کیا میں اپنی ماں کے پاس جاتے وقت بھی اجازت طلب کروں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ اس نے کہا میرے سوا ان کی خدمت کرنے والا کوئی نہیں ہے ‘ کیا ہر بار جب میں ان کے پاس جاوں تو اجازت مانگوں ؟ فرمایا کہ کیا تو پسند کرتا ہے کہ اپنی ماں کوعریاں دیکھے؟ (ابن جریر) ۲ - عبداللہ بن مسعود کا قول ہے کہ” اپنی ماں بہنوں کے پاس بھی جاو تو اجازت لے کر جاو“۔ ان کی بیوی حضرت زینب سے روا یت ہے کہ جب و ہ گھر پرآتے تو ایسی آواز کرتے جس سے ان کی آمد کاعلم ہو جاتا۔ (ا بن کثیر) 2 - نگاہ نیچی رکھنا سورة النور آیت۳۰ میں فرمایاگیا: ” اے نبی ! مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں “۔ اسی سورة کی آیت۳۱ میں ارشاد ہوتا ہے : َّ” اے نبی ! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیںاور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں“۔ نگاہوں کی حفاظت کا حکم گھرسے باہر بھی ہے تاکہ نامحرموں پر نگاہ نہ پڑے لیکن اصلًا یہ حکم گھر کے اندر کے لئے ہے کیوں کہ باہر چلتے ہوئے نگاہیں نیچی رکھنے سے کسی شے سے ٹکرانے کا خطرہ ہو سکتاہے۔ گھر کے اندر اس حکم کا تقاضا یہ ہے کہ محرم خواتین پر بھی نگاہ نہ ڈالی جائے۔ بلاشبہ محرم خواتین کے ساتھ ایک تقدس کا رشتہ ہے لیکن بہر حال بحیثیت جنسِ مخالف ہونے کے‘ مرد اور عورت میں ایک دوسرے کے لئے کشش ہے اور نگاہوں کی بے احتیاطی فتنہ کا سبب بن سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بدنظری ہی بدکاری کے راستے کی پہلی سیڑھی ہے۔ اسی وجہ سے اس آیت میں نظروں کی حفاظت کے حکم کو حفاظتِ فرج کے حکم پر مقدم رکھا گیا ہے۔ روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک نابینا صحابی حضرت عبد اللہ بن ام مکتوم نبی اکرم کے حجرہ مبارک میں تشریف لائے تو حضرت عائشہ اور ام سلمہ سے آپ نے فرمایا : ” ان سے پردہ کرو “ ! وہ کہنے لگیں : ” کیایہ نابینا نہیں ہیں “ ؟ آپ نے فرمایا ” مگر تم تو نابینا نہیں ہو“۔ ہمارے معاملات آج اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ہم نے نوجوان لڑکیوں کو مخلوط تعلیمی اداروں ‘ دفاتر اور دیگر محافل میں غیر محرموں کے ساتھ آزادانہ میل جول کی اجازت دے رکھی ہے۔ بعض والدین کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی بچی پر اعتماد ہے۔ کیا نبی اکرم کو (نعوذ باللہ) حضرت عائشہ پر اعتماد نہیں تھا جن کی پاکیزگی کی گواہی خود رب العزت نے سورة النورکے دوسرے رکوع میں دی ہے۔ بد نظری کے نتیجے میں شیطان آنکھ کے راستے سے دل میں اتر جاتا ہے پھر دونوں فریق ہم کلام ہوتے ہیں اور یوں بات آگے بڑھتی چلی جاتی ہے۔ نگاہوں کی حفاظت سے مراد صرف یہ نہیں ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کے چہرے کو نہ دیکھیں بلکہ اس سے مراد یہ بھی ہے کہ دوسروں کے ستر پر نگاہ نہ ڈالی جائے اور نہ ہی کسی قسم کے فحش مناظر یا تصاویر کودیکھا جائے۔ اس حوالے سے مندرجہ ذیل احادیث سے رہنمائی حاصل ہوتی ہے : ۱ - نبی اکرم نے فرمایا” اے علی ! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالنا۔ پہلی نگاہ (جو بلا ارادہ پڑ گئی) معاف ہے مگر دوسری نہیں “۔ (مسندِ احمد۔ ترمذی) ۲ - حضرت جریر بن عبداللہ بجلی کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم سے پوچھا ” اچانک نگاہ پڑ جائے توکیاکروں۔فرمایا فوراً نگاہ پھیر لو یا نیچی کر لو“۔ (مسلم ، ترمذی ، ابوداود، نسائی) ۳ - ” جس مسلمان کی نگاہ کسی عورت کے حسن پر پڑے اور وہ نگاہ ہٹالے تو اللہ اس کی عبادت میں لطف اور لذت پیدا کردیتا ہے “۔ (مسند احمد) ۴ - ” اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ نگاہ ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو شخص مجھ سے ڈر کر اس کی حفاظت کرے گا میں اس کے بدلے ایسا ایمان دوں گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا۔ (طبرانی) نوٹ : کسی اجنبی عورت کو دیکھنے کی بعض صورتوں میں اجازت ہے مثلًا : اگر ایک شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے تو اسے اجازت ہے کہ چوری چھپے اس پر ایک نظر ڈال سکتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ نے ایک جگہ نکاح کا پیغام بھجوایا۔ رسول اللہ نے پوچھا کہ تم نے لڑکی کو دیکھا ہے؟ انہوں نے عرض کیانہیں۔ فرمایا اسے دیکھ لواس طرح زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ تمہارے درمیان موافقت ہوگی۔ عدالتی کا رروائی یا گواہی کے لئے قاضی کا کسی عورت کو دیکھنا۔ تفتیشِ جرم کے لئے پولیس کاکسی عورت کو دیکھنا۔ علاج کے لئے طبیب کا مریضہ کو دیکھنا۔ ا یک اہم نکتہ نگاہ نیچی رکھنے کا حکم عورتوں کے لئے بھی ہے اور مردوں کے لئے بھی۔ لیکن عورتوں کے مردوں کو دیکھنے کے بار ے میں سختی کم ہے۔ جس مرد سے عورت کا براہِ راست رابطہ (Contact) کا امکان ہے اسے دیکھنا تو منع ہے البتہ جس مرد سے رابطہ کا امکان نہیں اسے کسی ضرورت اور مقصد کے تحت دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھر سے با ہرنکلنے پرعورتوں کے لئے تو چہرے کا پردہ ہے لیکن مردوں کے لئے نہیں۔ایک روا یت میں ہے کہ ۷ھ میں حبشیوں کا ایک وفد مدینے آیا اوراس نے مسجد نبوی کے پاس تماشہ کیا۔ نبی نے خود حضرت عائشہ کو یہ تماشہ دکھایا (بخاری ، مسلم، مسندِ احمد)۔ اسی نکتہ کے تحت اگر براہِ راست رابطہ کا امکان نہ ہو تو خواتین مردوں سے دینی و جدید تعلیم سیکھ سکتی ہیں۔ دوسروں کے ستر پر نگاہ نہ ڈالنے کی تاکید ذیل کی احادیث میں بیان ہوئی ہے : ۱ - ” کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے “۔ (مسندِ احمد ، مسلم ، ا بوداود) ۲ - حضرت علی کی روایت ہے کہ نبی اکرم نے مجھ سے فرمایا کہ کسی زندہ یا مردہ انسان کی ران پرنگاہ نہ ڈالو۔ (ابوداود ، ابن ماجہ) 3 - ستر کی حفاظت کرنا سورة النور آیات۳۰ اور ۳۱میں مردوں اور عورتوں دونوں کو تلقین کی گئی کہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ شرمگاہوں کی حفاظت کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ وہ خود کوجنسی بے راہروی اور زنا سے بچا کراپنی عصمت و عفت کی حفاظت کریں اور دوسرے یہ کہ وہ اپنا ستر کسی کے سامنے نہ کھولیں۔اس کی وضاحت ذیل کی احادیث سے ہو تی ہے : ۱ - نبی اکرم نے فرمایا کہ اپنے ستر کو اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے محفوظ رکھو۔ سائل نے پوچھا جب ہم تنہائی میں ہوں ؟ فرمایا اللہ تعا لیٰ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔ (ابوداود ، ترمذی ، ابن ما جہ) ۲ - حضرت عائشہ سے روا یت ہے کہ ان کی بہن حضرت اسماءنبی اکرم کے سامنے آئیں اور وہ باریک کپڑے پہنے ہوئے تھیں۔ نبی اکرم نے منہ پھیر لیا اور فرمایا اے اسماءجب عورت بالغ ہو جا ئے تو جائز نہیں ہے کہ منہ اور ہاتھ کے سو ا اس کے جسم کا کوئی حصّہ نظرآئے۔ (ابوداود) ۳ - نبی اکرم نے فرمایا کہ” اللہ کی لعنت ہے ان عورتوں پر جو لباس پہن کر بھی برہنہ رہیں“۔ حضرت عمر اس حدیث کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ اپنی عورتوں کو ایسے کپڑے نہ پہناو جوجسم پر اس طرح چست ہوں کہ سارے جسم کی ہیئت نمایاں ہوجائے۔ (المبسوط) ۴ - حفصہ بنتِ عبد الرحمن حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور وہ ایک باریک دوپٹہ اوڑھے ہوئے تھیں۔ حضرت عائشہ نے اس کو پھاڑدیا او رایک موٹی اوڑھنی ان پر ڈال دی۔ (موطا امام مالک) نوٹ : بحالتِ مجبوری یا بغرضِ علاج ، طبیب کے سامنے ستر کھولا جا سکتا ہے۔ 4- سینہ پر اوڑھنی ڈ النا سورة النور آیت۳۱ میں خواتین کو حکم دیاگیا : ” اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈال لیں“۔ یعنی چادر سے اپنا گریبان چھپائے رکھیں۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ : ” جب سورة النور نازل ہوئی تو رسول اللہ سے اس کو سن کر لو گ اپنے گھروں کی طرف پلٹے اور جاکر انہوں نے اپنی بیویوں بیٹیو ں ا ور بہنوں کو اس کی آیات سنائیں۔ انصاری عورتوں میں سے کوئی ایسی نہ تھی جو آیت ’مذکورہ آیت کے الفاظ سن کر اپنی جگہ بیٹھی رہ گئی ہوں۔ ہر ایک اٹھی اور کسی نے اپنا کمر پٹہ کھول کر اور کسی نے چادر اٹھا کر فوراً اس کا دوپٹہ بنالیا اور اوڑھ لیا۔ دوسرے روز صبح کی نماز کے وقت جتنی عورتیں مسجدنبوی میں حاضرہوئیں سب دوپٹے اوڑھے ہوئی تھیں “۔ (ابوداود) 5 - عورتیں ا پنی زیب و زینت مخفی رکھیں سورة النور آیت۳۱ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ” اور عورتیں اپنی زیب و زینت کسی پر ظاہر نہ کیا کریں سوائے اس کے جو از خود (بغیر ان کے اختیار کے)ظاہر ہوجائے “ یعنی عورتیں نامحرم مردوں کے سامنے اپنی زینت یعنی حسن اور بناوسنگھار کو ظاہر نہ ہونے دیں سوائے اس زینت کے جو از خودظاہر ہو یا ظاہر ہوجائے۔ قرآنِ حکیم میں اس کے لیے سوائے اس زینت کے جواز خود ظاہر ہو جائے “ کے الفاظ آئے ہیں۔ یوں نہیں فرمایا گیا کہ ” سوائے اس زینت کے جسے عورتیں خود ظاہرکریں “۔زینت سے مراد جسم کے وہ حصے ہیں جن میں مرد کے لئے کشش ہے یا جہاں مختلف آرائشیں‘ بناوسنگھار یا زیورات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس آیت کی روشنی میں عورت نامحرم مردوں کے سامنے اپنی زینت ظاہر نہیں کر سکتی ، سوائے اس زینت کے جو از خودظاہر ہو یا ظاہر ہوجائے مثلاً عورت کی جسمانی ساخت یعنی قد کاٹھ ‘ بیرونی لباس‘ چادر سرسے ڈھلک جائے یا ہاتھ پاؤں کی کسی زینت کا اظہار ہوجائے تو اس پر گرفت نہیں ہے۔ آگے چل کر اسی آیت میں مزید وضاحت فرمادی گئی کہ :’ اور عورتیں اپنی زیب و زینت ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہر وں اور باپ اور خسراور بیٹوں اور شوہروں کے بیٹوں اور اپنے بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی جان پہچان کی عورتوں اور اپنی کنیزوں وغلاموں کے نیز ان خدام کے جو عورتوں سے کوئی غرض نہیں رکھتے یا ایسے بچوں سے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوںسے ابھی واقف نہیں ہوئے“۔ آیت کے اس حصے سے معلوم ہوا کہ عورت کوشوہر کے علاوہ ان رشتہ داروں کے سامنے اظہارِ زینت کی اجازت ہے جو اس کے محرم ہیں یعنی جن سے نکاح حرام ہے۔ اس اجازت کی حکمت یہ ہے کہ گھر میں رہنے اور کام کاج کرنے میں کوئی تنگی اور دشواری نہ ہو۔ اس آیت میں ماموں اور چچا کا ذکر نہیں لیکن سورة النساءکی آیت ۲۳ میں ان کو بھی محرم رشتے داروں میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح دادا ‘ نانا‘ پوتے‘ نواسے‘سوتےلے اور رضاعی رشتہ دار بھی محرموں میں شامل ہیں۔ ” اس آیت میں بیان شدہ محرم رشتہ داروں کی فہرست اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ عورت صرف اِنہی رشتے داروں کے سامنے اظہارِ زینت کرسکتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مردوں کے سامنے وہ اپنی زینت اور خاص طور پر زینت کے مرکز یعنی چہرے کو ظاہر نہیں کرسکتی۔ اب جو لوگ نا محرم مردوں سے عورت کے چہرے کے پردے کے قائل نہیں ہیں کیا ان کے نزدیک اس آیت میں بیان شدہ محرم رشتہ داروں کی فہرست کی کوئی اہمیت نہیں؟ کیا وہ تمام ہی مردوں کے سامنے عورت کے اظہارِ زینت کو جائز سمجھتے ہیں؟ “ ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ اس آیت میں بیان شدہ محرم رشتہ داروں کی فہرست میں شوہر کے والد کا ذکر بھی ہے اور شوہر کے بیٹے کابھی لیکن شوہر کے بھائی کا ذکر نہیں۔ جب یہ آیت نازل ہو ئی تو نبی اکرم سے دریافت کیا گیا کہ کیا دیور سے بھی پردہ ہے؟ تو آپ نے فرمایا : دیور تو موت ہے ! (بخاری ، مسلم ، مسندِ احمد)اصل میں پردے کے احکامات کی حکمت ہی یہ ہے کہ ان محرکات پر پابندیاں لگائی جائیں جن سے زنا کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک عورت کو سب سے زیادہ خطرہ ان نامحرم رشتہ دار مردوں سے ہو سکتاہے جو گھر میں موجود ہوں یا جن کا گھر میں آناجانا آسان ہو۔ اس لئے نبی نے دیور یا جیٹھ کے بارے میں فرمایا کہ وہ تو بھابھی کے لئے موت ہیں۔ مزید براں اس آیت میں فرمایا گیا کہ عورتوں کا صرف ایسی عورتوں سے پردہ نہیں ہے جو ” اپنی عورتیں “ ہوں یعنی وہ ایسی جانی پہچانی عورتیں ہوں جن کے با حیا اور نیک اطوار ہونے کا علم ہو۔ اجنبی عورتوں سے مسلم خواتین کا پردہ ہے کیوں کہ نہ جانے وہ کس سوچ اور اطوار کی ہوں اور اپنی گفتگو ‘ اداوں اور فیشن سے نہ جانے خواتین پر کیسے اثرات ڈال جائیں۔اس حکم پر عمل کے حوالے سے ایک اہم واقعہ سر سید احمد خان کا ہے۔ایک مرتبہ یوپی کے گورنر سر ولیم میور نے سرسیدکے ہاں اپنی اہلیہ کو لانے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن سرسید نے یہ کہہ کر معذرت کرلی کہ ہمارا دین ہماری عورتوں کو غیر عورتوں سے بھی پردے کا حکم دیتا ہے۔ بدقسمتی سے سرسید کے بہت سے پرستار پردے اور داڑھی کے معاملے میں سرسید کی تقلید نہیں کرتے۔ اس آیت میں البتہ یہ صراحت کردی گئی ہے کہ اگر کسی عورت کی کنیز غیر قوم سے ہو تب بھی اس سے پردہ نہیں ہے۔ جہاں تک کسی عورت کا اپنے غلام سے پردے کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں دو آراء ہیں : ایک رائے یہ ہے کہ غلام چاہے عورت کا اپنا مملوک ہی کیوں نہ ہو ‘ پردے کے معاملہ میں اس کی حیثیت وہی ہے جو کسی آزاد اجنبی مرد کی ہے۔ اس کے لئے استدلال یہ ہے کہ غلام کے لئے اس کی مالکہ محرم نہیں ہے۔اگر وہ آزاد ہوجائے تو اپنی اسی سابق مالکہ سے نکاح کرسکتاہے۔ا س رائے کے حامل عبد اللہ بن مسعود ، مجاہد ، حسن بصری ، ابن سیرین ، سعید بن مسیب ، طاوس اور امام ابو حنیفہ ہیں۔ دوسر ی رائے یہ ہے کہ مَامَلَکَت اَیمَاننَّ کے الفاظ عام ہیں ، جو لونڈی اور غلام دونوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور اسے لونڈیوں کے لئے خاص کرنے کی کوئی دلیل نہیں۔لہذا ایک عورت کا اپنی لونڈی اوراپنے غلام دونوں سے پردہ نہیں ہے۔ یہ رائے حضرت عائشہ صدیقہ ‘ حضرت ام سلمہ ‘ بعض ائمہ اہلِ بیت اور امام شافعی کی ہے۔ مندرجہ بالا آراءمیں سے اگر دوسری رائے کو بھی قبول کرلیا جائے تو بھی اسے آج کل کے گھریلو ملازمین سے پردہ نہ کرنے کے لئے دلیل نہیں بنایا جاسکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غلام کی ایک خاص محکومانہ ذہنیت بن جاتی تھی اور وہ اپنی مالکہ سے اس قدر مرعوب اور فاصلہ پر ہوتا تھا کہ کوئی فعل بد تو کجا غلط نگاہ ڈالنے کا بھی تصور نہیں کر سکتا تھا۔اس کے برعکس آج کل کے گھریلو ملازمین کا رویہ بڑا آزادانہ اور بے باک ہوتا ہے کیوں کہ وہ جب چاہیں ملازمت سے علیحدہ ہوسکتے ہیں۔ لہذا ان کی طرف سے ایک خاتون کو اپنی ناموس کے حوالے سے اندیشہ ہو سکتا ہے۔ 6 - مخلوط معاشرت کی ممانعت سورة النور کی اس آیت میں محرم مردوں کے سامنے اظہارِ زینت کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے غیر محرم مردوں کے ساتھ مخلو ط معاشرت کی ممانعت فرمادی ہے۔ ارشادِ نبوی ہے : ” جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتاہے اسے چاہیئے کہ کسی عورت کے ساتھ ایسی خلوت میں نہ ہو جہاں کوئی محرم موجود نہ ہو کیونکہ ایسی صورت میں ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے “۔(مسندِ احمد) نیز آپ نے اسے سخت نا پسند فرمایا کہ مرد نا محرم خواتین کو چھوئیں یا ان سے مصافحہ کریں۔ ایک متفق علیہ حدیث ہے کہ : ” یہ تو گوارا کیا جاسکتا ہے کہ آدمی کے سر میں لوہے کی کیل ٹھونک دی جائے لیکن یہ گوارا نہیں کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہ ہو“۔ چنانچہ نسائی اور ابن ماجہ میں مذکور ہے کہ” نبی اکرم جب عورتوں سے بیعت لیتے تو مصافحہ نہیں فرماتے تھے اور صرف زبانی اقرار کرواتے تھے “۔اسلام میں مخلوط معاشرت کی جو ممانعت ہے اس کا سب سے نمایاں اظہار محفلِ نکاح میں ہوتا ہے۔ نکاح ایک مردا ور ایک عورت کے درمیان ایسا پختہ معاہدہ ہے جو زندگی بھرکے لئے ہوتا ہے ، لیکن اس معاہدے کے انعقاد کے وقت محفلِ نکاح میں معاہدے کے ایک اہم فریق یعنی دلہن کو آنے کی اجازت نہیں۔ قاضی کے سامنے دلہن کی طرف سے نمائندگی ایک وکیل اور دو گواہوں کے ذریعہ ہوتی ہے۔ جو دانشور عورتوں کو ہر کام میں مردوں کے شانہ بشانہ شریک کرنے کی بات کرتے ہیں وہ محفلِ نکاح میں دلہن کی عدم شرکت کی کیا توجیہ پیش کریں گے ؟ 7 - عورتیں اپنی مخفی زیب و زینت کو بھی چھپائیں سورة النور آیت۳۱ کے آخر میں فرمایا گیا :” اور عورتیں اپنے پاؤں (اس طرح زمین پر) نہ ماریں کہ ان کی پوشیدہ زینت(زیور کی جھنکار) ظاہر ہوجائے اور مومنو ! سب اللہ کے حضور توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاو“نبی اکرم نے زیب و زینت کو صرف زیور کی جھنکار تک محدود نہیں ر کھا بلکہ ان تمام چیزوں سے منع فرمایاجو مرد کے جنسی احساسات کو مشتعل کرنے کا باعث ہو سکتی ہیں۔ اس حوالے سے آپ کے حسبِ ذیل ارشادات سے رہنمائی حاصل ہوتی ہے : ۱ - ” مردوں کے لئے وہ عطر مناسب ہے جس کی خوشبونمایا ں اور رنگ مخفی ہواور عورتوں کے لئے وہ عطر مناسب ہے جس کا رنگ نمایاں اور خوشبو مخفی ہو“۔ (ترمذی ، ابوداود) ۲ - ” اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے منع نہ کرو مگر وہ خوشبو لگا کرنہ آئیں“۔ (ابوداود ، مسندِ احمد) ۳ - ” جو عورت عطر لگا کر لوگوں کے درمیان سے گزرتی ہے وہ آوارہ قسم کی عورت ہے “۔ (مسلم ، موطا امام مالک) ۴ - ” جو عورت عطر لگا کر راستے سے گزرے تاکہ لوگ اس کی خوشبو سے لطف اندوز ہوں تووہ ایسی ہے اور ایسی ہے“۔ آپ نے اس کے لئے سخت الفاظ ارشاد فرمائے۔ (ترمذی ، ابودا ود ، نسائی) ۵ - ایک عور ت مسجد سے نکل کر جارہی تھی کہ حضرت ا بو ہریرہ اس کے پاس سے گزرے اور انہوں نے محسوس کیا کہ و ہ خوشبو لگائے ہوئے ہے۔ انہوں نے اسے روک کر پوچھا ” اے خدائے جبار کی بندی کیا تو مسجد سے آرہی ہے؟ “ اس نے کہا ہاں ! بولے ” میں نے اپنے محبوب ابوالقاسم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو عورت مسجدمیں خوشبو لگاکر آئے اس کی نماز اس وقت تک قبول نہ ہوگی جب تک وہ گھر جاکرغسل جنابت نہ کرے “۔ (ابوداود ، نسائی ، ابن ماجہ ، مسندِ احمد) ۶ - نماز میں اگر امام بھول جائے تو مردوں کو حکم ہے کہ سبحان اللہ کہیں مگر عورتوں کو ہدا یت کی گئی ہے کہ اپنے ایک ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مار کر امام کو متنبہ کریں۔ (بخاری ، مسلم ، ترمذی ، ابو داود ، نسائی ، ابن ماجہ) گھر سے باہر کا پردہ ” احکاماتِ حجاب “ سورةالاحزا ب میں گھر سے باہر کے پردے کے بارے میں احکامات دیے گئے ہیں۔ ان احکامات کے تذکرے سے قبل ضروری ہے کہ ایک اشکال کا ازالہ کردیا جائے۔ ان احکامات کے بیان میں خطاب نبی اکرم کی ازواجِ مطہرات سے ہے لیکن ان کا اطلاق تمام مومنات پر ہوتا ہے۔قرآنِ حکیم میں یہ طرزِ تخاطب ا س لئے اختیار کیا گیا ہے کہ مردوں کے لئے تو ہر اعتبار سے نمونہ رسول اللہ ہیں لیکن خواتین کے لئے ان کے نسوانی پہلووں کے لحاظ سے نمونہ ازواجِ مطہرات ہیں۔ یہاں اگرچہ براہِ راست خطاب ازواجِ مطہرات سے ہے لیکن ان کے واسطے سے پوری امت کی خواتین ان احکامات کی مخاطب ہیں۔ 1 نامحرم سے بات کرتے ہوئے نرم لہجہاختیا ر نہ کرنا سورة الاحزاب کی آیت ۳۲ میں حکم د یا گیا : ” نبی کی بیویو ! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو (نامحرم) سے بات میں نرم انداز اختیار نہ کرو مبادا دل کی خرابی میں مبتلا کوئیشخص (جنسی)لالچ میں پڑ جائے بلکہ بات کرو کھری“۔یعنی عورتوں کو اگر نامحرم مردسے بات کرنا پڑے تو سیدھے سادے کھرے اور کسی حد تک خشک لہجے میں گفتگو کی جائے آواز میں کوئی شیرینی یا لہجے میں کسی قسم کی لگاوٹ نہ ہوتا کہ سننے والا کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو جائے۔ 2 - خواتین وقار کے ساتھ گھر پر رہیں اوربلاضرورت باہر نہ نکلیں سورة الاحزاب کی آیت۳۳ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :” اپنے گھروں میں وقار کے ساتھ رہو اور دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو“۔اس آ یت سے معلوم ہوا کہ عورت کے لئے زیادہ پسندیدہ طرز عمل یہی ہے کہ وہ گھر میں سکون اور وقار کے ساتھ رہے۔ در اصل اسلام میں مردوں کو ان امور کی انجام دہی سونپی گئی ہے جن کا تعلق گھر کے باہر سے ہے اور عورتوں کو ان امور کی جن کا تعلق گھر کے اندر سے ہے۔ مردوں اور عورتوں کے ان دائرہ ہائے کار کا تعین ان کے مزاج اور صلاحیتوں کے اعتبارسے کیا گیا ہے۔یہ تعین کرنے والا خود خالقِ کائنات ہے جس کے علم اور جس کی حکمت پر کوئی شبہ نہیں کیا جا سکتا۔ سورة الملک آیت ۱۴ میں ارشاد ہوتا ہے :” کیا وہی نہ جانے گا جس نے پید اکیا ہے ؟ حالانکہ وہ باریک بین اور باخبر ہے “مردوں اور عورتوں کی جسمانی اور ذہنی ساخت اور صلاحیتوں میں اختلاف بالکل واضح اور ظاہر ہے۔ مرد کو مضبوط جسمانی اور دماغی اعصاب جذبات سے زیادہ عقل سے کام لینے کی صلاحیت اور شدائد (جنگی یا کاروباری مصائب) کا مقابلہ کرنے والی فطرت عطا کی گئی ہے جبکہ عورت کو نرم مزاج لطیف جذبات شیرینی اور نزاکت دی گئی ہے۔ مرد کی فطرت میں شدت سخت گیری سرد مزاجی تحکّم اور مزاحمت ہے جبکہ عورت کی ساخت میں قدرتی طور پر جمنے اور ٹھہرنے کے بجائے جھکنے اور ڈھل جانے کی خاصیت ہے۔ مرد کی فطرت میں اقدام اور جسارت ہے جبکہ عورت کی فطرت گریز اور فرار سے عبارت ہے۔ درحقیقت دونوں صنفوں کی قوتوں اور صلاحیتوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ کس صنف کو کس مقصد کے لئے پیدا کیاگیا ہے۔عورت اپنی رائے عقل مزاج اور ظاہر ی و باطنی ساخت کے لحاظ سے صاحبِ عقل مرد اور بے عقل بچے کے درمیان کی کڑی ہے۔ اگر فطری قانون میں بالغ اور بچے کے عمل کی حدود، جدا جدا ہیں تو عورت اور مر د کے فرائض بھی یکساں نہیں ہوسکتے۔ اسی لئے اسلام نے مردوں اور عورتوں کے فرائض بالکل جدا اور علیحدہ طے کیے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایسی عورتیں بھی ہوتی ہیں جو ذہنی اورعقلی صلاحیتوں کے اعتبار سے مردوں کی ہم پلہ ہوتی ہیں اور ایسے بھی مرد ہوتے ہیں جو جذبات کے اعتبار سے عورتوں جیسے ہوں مگر یاد رکھنا چاہیئے کہ قانون اور ضابطے اکثریت کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ استثنائ� اپنا کلیہ نہیں بناتے بلکہ دوسرے کلیات کو ثابت کرتے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ سب کا خالق ہے اور سب کی کمزوریوں اورصلاحیتو ں کو بھی جانتا ہے‘ لہٰذا اس بات کا فیصلہ کرنے کاحق بھی اسی کو ہے کہ کس کا دائرہ کار کیا ہو ؟ ہمارا فرض تو یہ ہے کہ اس کے فیصلے کے سامنے سرجھکا دیں۔ شریعتِ اسلامیہ میں عورت کو بیرونی ذمہ داریوں سے فارغ کرکے گھر کے اندر کے مسائل کی دیکھ بھال کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ اس حوالے سے مندر جہ ذیل احادیث پر غور فرما ئیے: ۱ - ” بلاشبہ ایک خاتون چھپانے کے لائق ہے۔ جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے اور وہ ا پنے رب کی رحمت کے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرونی حصّہ میں ہوتی ہے“۔ (ترمذی) ۲ - ” عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور وہ اپنی رعیت (اولاد) کے لئے جواب دہ ہے “۔(ترمذی) ۳ - اسلام میں جمعہ اور جماعت کی اہمیت کوئی مخفی امر نہیں مگرنبی اکرم نے عورتوں کو جمعہ کی نماز سے مستثنیٰ فرمایا ہے۔ آپ کا ارشاد ہے ” جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے مگر چا راشخاص مستثنیٰ ہیں یعنی غلام عورت بچہ اور مریض۔ (ابوداود) ۴ - حضرت ام حمید ساعدیة سے روا یت ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! جی چاہتاہے کہ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں۔آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے لیکن تیرا ایک گوشے میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو اپنے حجر ے میں نماز پڑھے اور حجرے میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو گھر کے آنگن میں نماز پڑھے اور تیرا گھر کے آنگن میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو اپنے محلّے کی مسجد میں نماز پڑھے اور تیرا اپنے محلّے کی مسجد میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تو جامع مسجد میں نماز پڑھے “۔ (ابوداود) ۵ - حضرت انس سے روایت ہے کہ عورتوں نے نبی اکرم سے عرض کیا کہ” ساری فضیلت تو مرد لوٹ کر لے گئے۔ وہ جہاد کرتے ہیں اور خد اکی راہ میں بڑے بڑے کام کرتے ہیں۔ ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر مل سکے “ ؟ جواب دیا ”جو کوئی تم میں سے گھر بیٹھی رہے (تاکہ شوہر کے مال‘ اولاد اور عصمت کی حفاظت کرسکے) وہ بھی مجاہدین کا سا بدلہ پائے گی “۔ اگر چہ عورت کا دائرہ عمل اس کا گھر ہے تاہم اس کا گھر سے باہر نکلنا بالکل ہی ممنوع نہیں کیاگیا اور کسی اشد ضرورت کے تحت وہ گھر سے باہر جاسکتی ہے۔ ارشادِ نبوی ہے :” اللہ نے تم کو اپنی ضروریات کے لئے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے “۔ (بخاری) البتہ سورة الاحزاب کی آیت۳۳ میں فرمایا گیا دورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو“۔ یہاں لفظ ” تبرج “ آیا ہے جس کا مطلب ہے نمایا ں ہونا ا بھرکراور کھل کر سامنے آنا ظاہر ہونا۔ عورت کے لئے تبرج کا مطلب ہے اپنے حسن کی نمائش کرنا لباس اور زیور کی خوبصورتی کا اظہار کرنا اور چال ڈھال سے اپنے آپ کو نمایا ں کرنا۔ مطلب یہ ہے کہ عورتیں جب باہر نکلیں تو اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے نمایاں کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ احتیاط کے ساتھ چادر میں مستور ہوکر نکلیں۔ 3 - مرد اجنبی عورتوں سے بوقتِ ضرورتپردے کی اوٹ سے بات کریں سورة الاحزاب کی آیت ۵۳ میں مردوں کو ہد ا یت کی گئی ہے کہ :’ اور جب تمہیں نبی اکرم کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو“۔گویا ایک مرد کے لئے جائز ہی نہیں کہ بلا ضرورت کسی اجنبی عورت سے بات کرے۔ البتہ اگر اجنبی عورت سے کوئی کام ہو تو بھی روبرو ہو کر بات کرنے کی اجازت نہیں۔ تصور کیجئے کہ یہ حکم امت کی ماوں کے لئے ہے جن کے ساتھ ایک مسلمان کا رشتہ اپنی حقیقی ماں کی طرح پاکیزہ اور متبرک ہے تو عام مسلم خواتین کے ساتھ بغیر پردے کے بات چیت یا لین دین کرنے کی اجازت کس طرح ہوسکتی ہے ؟ اسی لئے شریعتِ اسلامی میں اجنبی عورت کے ساتھ بلا ضرورت گفتگو کے تدارک کے لئے اس کے ساتھ خلوت میں موجودگی ہی کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ نبی اکرم کایہ ارشاد اس سے قبل بیان کیا جا چکاہے کہ :” جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتاہے اسے چاہیئے کہ کسی عورت کے ساتھ ایسی خلوت میں نہ ہو جہاں کوئی محرم موجود نہ ہو کیونکہ ایسی صورت میں ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے “۔ (مسندِ احمد) 4 - چہرے کا پردہ کرنا سورة الاحزاب کی آیت نمبر ۵۹ میں مذکور ہے : ”اے نبی اپنی بیویوں بیٹیوں اورمسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنیچادروں کا پلو لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اورانہیں ستایا نہ جائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔“اس آیت میں ” جلباب“ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جلباب اس بڑی چادر کو کہتے ہیں کہ جو پورے جسم کو چھپالے۔ مراد یہ ہے کہ چادر اچھی طرح لپیٹ کر اس کا ایک حصہ اپنے اوپر لٹکا لیا کرو تاکہ جسم اور لباس کی خوبصورتی کے علاوہ چہرہ بھی چھپ جائے۔ البتہ آنکھیں کھلی رہیں۔ مندرجہ ذیل احادیثِ مبارکہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نبی اکرم کے زمانے میں اس حکم پرعمل کس طرح کیا گیا : ۱ - واقعہ افک (جس کے دوران عبداللہ بن ابی نے حضرت عائشہ پر بہتان لگایا تھا)کے متعلق حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جنگل سے واپس آ کر جب میں نے دیکھا کہ قافلہ چلاگیا ہے تومیں بیٹھ گئی اور نیند کا غلبہ ایسا ہوا کہ میں وہیں پڑ کر سو گئی۔ صبح کو حضرت صفوان بن معطل وہاں سے گزرے تو دور سے کسی کو پڑے دیکھ کر وہاں آگئے۔ وہ مجھے دیکھتے ہی پہچان گئے کیوں کہ حجاب کے حکم سے پہلے وہ مجھے دیکھ چکے تھے۔ مجھے پہچان کر جب انہوں نے ”اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِع ±ون َ“ پڑھا تو ان کی آوا ز سے میری آنکھ کھل گئی او ر میں نے اپنی چادر سے منہ ڈھانک لیا“۔حدیث میں الفاظ یوں ہیں کہ” فخمرت ± وجھی عنہ بجلبابی“ میں نے ان سے اپنے چہرے کو اپنی چادر کے ذریعے ڈھانپ لیا ‘ ‘۔ (بخاری - مسلم) ۲ - ایک خاتون جن کا نا م ام خلاد تھا ‘ نبی اکرم کی خدمت میں اپنے بیٹے کا جو قتل ہوچکا تھا انجام دریافت کرنے آئیں اور و ہ نقاب پہنے ہوئے تھیں۔ نبی اکرم کے ایک صحابی نے ان کی اس استقامت پرتعجب کرتے ہوئے کہا کہ نقاب پہن کر آپ بیٹے کا حال دریافت کرنے آئی ہیں۔ انہو ں نے اس کے جواب میں فرمایا کہ میرا بیٹا مرا ہے میری حیا نہیں مری ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ نے ان کوتسلی دی کہ تمہارے بیٹے کو دو شہیدوں کا اجر ملے گا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ایساکیوں ہوگا یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا ا س لئے کہ ا س کو اہلِ کتاب نے قتل کیا ہے “۔ (ابوداود) ۳ - حضرت عائشہ حجة الوداع کے موقع پر سفر کے بارے میں فر ماتی ہیں کہ” قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے اور ہم رسول اللہ کے ساتھ احرام باندھے ہوئے تھیں۔ جب قافلے ہمارے سامنے آتے ہم بڑی چادر سر کی طرف سے چہرے پر لٹکا لیتیں اور جب و ہ گزر جاتے ہم اس کو اٹھا دیتیں “۔ (ابوداود) ۴ - امام جعفر صادق اپنے والد اما م محمد باقر سے اور وہ حضر ت جابر بن عبد اللہ انصاری سے روا یت کرتے ہیں کہ حجة الوداع کے موقع پر نبی اکرم کے چچا زاد بھائی فضل بن عباس (جو اس وقت نوجوان لڑکے تھے) مشعرِحرام سے واپسی کے وقت نبی اکرم کے ساتھ اونٹ پر سوار تھے۔ راستے سے جب عورتیں گزرنے لگیں تو فضل بن عباس ان کی طرف دیکھنے لگے تو نبی اکرم نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھا اوراسے دوسری طرف پھیر دیا“۔ (ابوداو د) حرفِ آخر آخر میں ‘ میں تمام حضرات و خواتین کو دعوتِ غور و فکر دیتا ہوں۔ طرز معاشرت کے لئے ایک طرف تو وہ ضوابط و ہدایات ہیں جو قرآن و سنت سے حاصل ہوتے ہیں۔ دوسری طرف وہ مادر پدر آزاد روش ہے جسے مغربی تہذیب اور ہندو ثقافت کے زیرِ اثر جملہ ذرائع اِبلاغ کے ذریعہ فروغ دیاجارہا ہے۔ اب ہمیں ان میں سے کسی ایک کو ترجیح دے کراختیار کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔البتہ فیصلہ کرنے سے پہلے ہم سوچ لیں کہ عنقریب ہمیں روزِ قیامت ‘ عدالتِ خداوندی میں پیش ہونا ہوگا اور وہاں معاملہ یہ ہوگا کہ ینَبَّو ا الاِنسَا ن یَومَئِذٍ م بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ (ہر انسان کو اس روز جتلا دیا جائے گا کہ اس نے کس شے کو ترجیح دی اور کس شے کو چھوڑ دیا)۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس کی خوشنودی کے حصول کے لئے زندگی کے جملہ معاملات میں اس کے احکاما ت کی پیروی کریں :اگر اللہ تعالیٰ توفیق دے توہرمرد اور عورت کو سورت نورکاترجمہ اور تفسیر سیکھنا چاہئے۔اَللّٰھمَ ّ وَفِّقنَا لِمَا تحِبّ وَ تَرضٰی ! آمین azmatkairanvi. "@ur . "ریاست دیر اب خیبر پختونخواہ پاکستان کے صوبہ میں ایک چھوٹی نوابی ریاست تھی۔"@ur . "ریاست امب برطانوی بھارت میں ایک خود مختار نوابی ریاست تھی۔ ۱۹۴۷ میں نواب امب نے ریاست کا پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا۔"@ur . "ریاست ہنزہ 1974 تک پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے شمالی حصے میں ایک نوابی ریاست تھی۔"@ur . "ریاست پنیال گلگت ایجنسی کے علاقے میں ایک نوابی ریاست تھی۔"@ur . "ریاست نگر گلگت بلتستان کے شمالی حصے میں ایک نوابی ریاست تھی۔"@ur . "بلوچستان ریاستی اتحاد جنوب مغربی پاکستان کے علاقے میں 3 اکتوبر 1952 اور 14 اکتوبر 1955 کے درمیان موجود ریا۔ یہ اتحاد ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست لسبیلہ اور ریاست مکران کے درمیان قائم ہوا اور اسکا دارالحکومت قلات شہر تھا۔"@ur . "ریاست سوات مغلیہ سلطنت کا ایک صوبہ تھا اور ہہاں کے مقامی حکمرانوں کو اخوند کے نام سے جانا جاتا تھا۔ مغلیہ دور کے بعد ۱۹۴۷ تک یہ ایک نوابی ریاست تھی۔ قیام پاکستان کے وقت وہاں کے اخوند نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کر دیا۔"@ur . "گلگت ایجنسی برطانوی بھارت کی ایک سیاسی اکائی تھی. گلگت ایجنسی 1877ء میں تشکیل دی گئی۔"@ur . "ریاست پھلرا دونوں پاکستان اور برطانوی بھارت کی ایک چھوٹی نوابی ریاست تھی جو کہ پاکستان کے صوبہ سرحد (سابقہ نام) میں واقع تھی۔"@ur . "ریاست جموں و کشمیر 1846 سے 1947 تک برطانوی بھارت میں ایک نوابی ریاست تھی۔ ریاست 1846 میں پہلی انگریز سکھ جنگ کے بعد تشکیل دی گئی جب ایسٹ انڈیا کمپنی نے کشمیر پر قبضہ کر لیا اور فوری طور پر امرتسر معاہدے کے تحت جموں کے ڈوگرا حکمران کو فروخت کر دیا۔"@ur . "ایڈنبرا اسکاٹ لینڈ کا دارلحکومت ہے اور اسکچستانی پارلیمنٹ اور گورنمنٹ کا نشستہ شہر بھی ہے۔ یہ اسکاٹ لینڈ کا بلحاظ رقبہ سب سے بڑا اور بلحاظ آبادی دوسرا بڑا شہر ہے۔ ایڈنبرا شہر کی مقامی کونسل کی سربراہی میں اسکاٹ لینڈ کی 32 مقامی گورنمنٹ تحصیلیں آتی ہیں۔ ان تحصیلوں میں ایڈنبرا کے شہری علاقہ جات کے 30 مربع میل (78 مربع کلومیٹر) بھی شامل ہیں۔ ایڈنبرا اسکاٹ لینڈ کے جنوب مشرقی ساحل پر دریائی دہانہ فرتھ آف فورتھ پر واقعہ ہے اور نورتھ سی سے جا ملتا ہے۔"@ur . "بالی وڈ کے معروف اداکار۔ اے کے ہینگل نے ادکاری کا آغاز تھیٹر سے کیا تھا اور وہ اپٹا تھیٹر سے منسلک تھے جہاں ان کی ملاقات بلراج ساہنی اور کیفی اعظمی سے ہوئی۔جس کے بعد وہ فلم کی دنیا میں داخل ہوئے۔اے کے ہینگل نے اپنی طویل فلمی کریئر کے دوران دو سو سے زیادہ فلموں میں کام کیا ہے۔ فلم شعلے کا ان کا مشہور ڈائیلاگ ’اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی‘ بالی وڈ کے مقبول ترین ڈائیلاگز میں سے ایک مانا جاتا ہے۔اے کے ہینگل اپنی قدرتی اور ڈائیلاگ ڈیلیوری کے لیے مشہور تھے۔ ان کی دوسری بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ اُن کم یاب اداکاروں میں سےایک تھے جنہیں زبان پر گرفت تھی اور وہ بہت خوبی سے ڈائیلاگ کی ادائیگی کیا کرتے تھے۔بالی وڈ کی تاریخ میں ایک وقت ایسا تھا جب شاید ہی کوئی ایسی فلم ہوتی تھی جس میں اے کے ہینگل کا کوئی کردار نہ ہو۔ان کی مشہور فلموں شعلے، نمک حرام، شوقین، آئینہ اور باورچی جیسی فلمیں شامل ہیں۔آخری عمر میں ایک ٹیلی ڈرامے مدھوبالا میں بھی کام کیا۔ 98 برس کی عمر میں اگست 2012 میں ممبئی میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "برازیلی فٹ بالر گول کیپر۔ 1970 میں اس ٹیم کا حصہ رہے جس نے برازیل کے لیے تیسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتا۔ اس ٹیم کو برازیل کی تاریخ کی سب سے بہترین ٹیم قرار دیا جاتا ہے۔سنہ انیس سو ستر میں فٹبال کا عالمی کپ شروع ہونے سے پہلے فیلکس پر برازیل میں تنقید کی جاتی تھی تاہم عالمی کپ جیتنے کے بعد برازیل پہنچنے پر ان کا ایک ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔اگست 2012 میں اپنے آبائی قصبے آبائی قصبے ساؤ پالو میں چوہتر برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔"@ur . "فٹبال جسے امریکہ میں سوکر کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک گیند پا کا کھیل ہے- اس کھیل میں گیارہ گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل دو ٹیمیں ایک کروی شکل کے گیند کے ساتھ کھیلتی ہیں۔ یہ دنیا کا مشہور ترین کھیل ہے۔"@ur . "ظہیر الاسلام بین الخدماتی مخابرات (آئی ایس آئی) کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل ہیں۔"@ur . "مری بگٹی ریاست برطانوی راج کے دوران بلوچستان کا قبائلی علاقہ تھا۔ اب اس علاقے میں تین اضلاع کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور سبی ہیں۔"@ur . "ماورائے قراقرم علاقہ (Trans-Karakoram Tract) شکسگام دریا (Shaksgam River) کے دونوں اطراف کے ساتھ تقریبا 5.800 مربع کیلومیڑ (2،239 مربع میل) کا ایک علاقہ ہے۔ پاکستان 1963 میں چین کے ساتھ سرحدی معاہدے کے تحت اس کی دعوی سے دست بردار ہو گیا۔"@ur . "ڈیفنس آف دی اینشنٹس ایک آن لائن ملٹی-پلیئر گیم ہے جو کہ وورکرافٹ (سوم): رین آف کیئوس اور اِس کے انتفاخ وورکرافٹ (سوم): دی فروزن تھرون میں موجُود سٹارکرافٹ کے ایؤن آف سٹرائف نقشے پر مبنی ہے۔ اِس گیم میں کھلاڑیوں کا بنیادی مقصد دوسرے کھلاڑیوں کے اینشنت تباہ کرنا ہے۔ یہاں اینشنت سے مراد مخالفین کے محفوظ گڑھ اور تعمیر شدہ ساختیں ہیں۔ بعد از کھلاڑی اپنے دیگر اکائ عناصر کا استعمال کرتے ہیں، جنہیں ہیرو کہا جاتا ہے۔ ہر رول پلیئنگ گیم کی طرح اس گیم میں بھی کھلاڑیوں کو اپنے اپنے ہیرو کی ترقیایا میں منزل با منزل مشن مکمل کرنے ہوتے ہیں۔"@ur . "اے اسٹڈی ان سکارلٹ ایک جاسوسی اور پراسرار افسانہ ہے جو کہ سر آرتھر کونن ڈویل نے 1886ء میں لکھا۔ اس کہانی میں پہلی مرتبہ ڈویل نے اپنے تخلیق کردہ کردار شرلاک ہولمز کو اپنے قارئین میں متعارف کرایا۔ یہ کردار آگے جا کر جاسوسی ادب میں سب سے نمایاں کردار بن گیا۔ اِس کتاب کا عنوان اِس میں پیش کردہ ہولمز کے ایک مکالمے سے اخذ کیا گیا ہے جس میں ہولمز واٹسن کو اپنے کام کی نوعیت سمجھاتے ہوئے کہتا ہے کہ \"زندگی کی پھیکی چادر پر قتلوں کا ایک سرخ دھاگہ عیاں ہے؛ ہمیں اِسے سُلجھانا ہے، جُدا کرنا ہے اور اِسکے ایک ایک انچ کا راز فاش کرنا ہے۔\" قاتل کو پکڑنے کے لئے کس طرح ہولمز اور واٹسن اِس سرخ دھاگے کا مطالعہ کرتے ہیں – یہ اس کہانی کا بُنیادی معمہ ہے۔"@ur . "دی سائن آف فور یا دی سائن آف دی فور ایک ناول ہے جو کہ سر آرتھر کونن ڈویل نے لکھی۔ یہ ڈویل کی لکھی دوسری ناول تھی جو کہ شرلاک ہولمز کے کردار پر مبنی تھی۔ ڈویل نے کُل 4 ناولوں اور 56 افسانوں میں شرلاک ہولمز کو شمار کیا۔ یہ ناول سن 1888ء کی ایک کافی پیچیدہ کہانی بیان کرتی ہے۔ اِس میں ایسٹ انڈیا کمپنی، جنگ آزادی ہند 1857ء، چُرائے ہوئے خزانے، چار مُجرموں (عنوانی کردار) میں ایک عہد اور دو بد اخلاق نگہبانوں کا ذِکر ملتا ہے۔ مزید برآں، اِس میں ہولمز کی منشیات کی لَت کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ برخلاف اے اسٹڈی ان سکارلٹ، ڈویل کی اِس ناول میں ہولمز کے کردار کے اِنسانی خواص کو مُتصف کیا گیا ہے۔ اِس کہانی میں ڈاکٹر واٹسن کا مِلاپ اِسکی ہونے والی بیوی، میری مورسٹن سے بھی ہوتا ہے۔"@ur . "ماہنامہ نوائے منزل لاہور سے طبع ہونے والا ایک رسالہ ہے"@ur . "سات چوٹیاں ہر براعظم کے ایک ایک بلند ترین چوٹی/پہاڑ پر مشتمل ہے۔"@ur . "مولانا ضیاءالدین \"رح\" ایک متقی ، پرہیزگار اور جید عالم دین تھے۔آپ مولانا سلطان محمود \"رح\"کے شاگرد تھے جو شیخ الہند\"رح\"کے تلمیزیافتۃ تھے۔آپ1929ء کو حطار کے قریب بھوی گاڑ نامی گاوں میں پیدا ہوے۔آپ نے 1963ء میں ہریپور ہزارہ میں مدرسہ سراجیہ تجوید القرآن کی بنیاد ڈالی جہاں اب بھی آپ کے صاحبزادہ مولانا الیاس کی زیر نگرانی سیکڑوں طلبہ حفظ،تجوید اور درس نظامی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ آپ کا شمار تبلیغی جماعت کے اکابرین میں ہوتا تھا۔چنانچہ تبلیغ کے سلسلے میں آپ نے ترکی ، مصر ، شام ، عراق ، فلسطین ، بنگلہ دیش اور دیگر عرب ممالک میں دعوت و تبلیغ کے کام کو پھلایا۔آپ کی وفات جون 2004ء کو ہوی۔نماز جنازہ آپ کے بڑے صا حبزادے اور جانشین مولانا قاظی الیاس صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے پڑھای۔نوراللہ مرقدہ۔"@ur . "Search engine"@ur . ""@ur . "بھارت، سنسدِیّہ پْرنالی کی سرکار والا ایک پْربھُستّاسمْپنّ، فلاحی، دھرْمنِرپیکْش، جمہوری گنراجْیہ ہَے۔ یہ `گنراجْیہ بھارت کے سنوِدھان یا دستور کے مطابق قائم ہَے۔ بھارت کا دستور دستورساز اسمبلی دْوارا ۲۶ نومْبر، ۱۹۴۹ کو بھارت ہُآ تتھا ۲۶ جنوری، ۱۹۵۰ سے پْربھاوی ہُآ۔ ۲۶ جنوری کا دِن بھارت میں یوم جمہوریہ کے رُوپ میں منایا جاتا ہَے۔"@ur . "شہادت کا پہلا معنیٰ آج ہم نے فسلفہئ شہادت اور تصوّر شہادت کو سمجھنا ہے ، لغتِ عربی (arbbic dictionary)میں شَھِدَ یَشْھَدُ شُھُوْداً کا معنی ہے پالینا، جیساکہ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے چھ خصلتیں حضرت مِقدام بن معدیکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا : یُعْطَی الشَّہِیدُ سِتَّ خِصَالٍ عِنْدَ أَوَّلِ قَطْرَۃٍ مِنْ دَمِہِ، یُکَفَّرُ عَنْہُ کُلُّ خَطِیئَۃٍ، وَیُرَی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ، وَیُزَوَّجُ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ، وَیُؤَمَّنُ مِنَ الْفَزَعِ الأَکْبَرِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَیُحَلَّی حُلَّۃَ الإِیمَانِ شہید کے لیے چھ فضیلتیں حاصل ہیں۔(١) خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی مغفرت ہوجاتی ہے۔(٢)بوقتِ شہادت وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتاہے۔عذابِ قبرسے محفوظ رہتاہے۔قیامت کے دن کی پریشانیوں اور گھبراہٹوں سے بے خوف ہوجاتاہے۔اس کے سرپرعزت کاتاج رکھاجاتاہے۔ سات انعام لِلشَّہِیدِ عِنْدَ اللہ سَبْعُ خِصَالٍ یُغْفَرُ لَہُ فِی أَوَّلِ دَفْعَۃٍ مِنْ دَمِہِ وَیَرَی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَیُحَلَّی حُلَّۃَ الإِیمَانِ وَیُزَوَّجُ اثْنَیْنِ وَسَبْعِینَ زَوْجَۃً مِنَ الْحُورِ الْعِینِ وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَیَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الأَکْبَرِ وَیُوضَعُ عَلَی رَأْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ الْیَاقُوتَۃُ مِنْہُ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا وَیَشْفَعُ فِی سَبْعِینَ إِنْسَاناً مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ حضرتِ سیدناعُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایاکہ بیشک شہید کے لئے اللہ عزوجل کے پاس سات انعام ہیں اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی بخشش ہوجاتی ہے اوراسے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیاجاتا ہے اسے ایمان کاجوڑا پہنایا جاتاہے، اسے عذاب قبر سے نجات دی جاتی ہے،اسے قیامت کے دن کی بڑی گھبراہٹ سے امن میں رکھا جائے گا، اس کے سرپر وقار کا تاج سجایا جائے گا، جس کا یا قوت دنیا اور اس کی ہرچیز سے بہتر ہو گا ، اس کا بہتّر حوروں کے ساتھ نکاح کرا یا جائے گا، ستّر رشتہ داروں کے حق میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔ حضرتِ سیدنا عمرو بن مُرَّہ جُہْنِی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ قضاعہ قبیلے سے ایک شخص شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور میں پانچ نَمازیں پڑھتا ہوں اوررمضان کے روزے رکھتاہوں اوراس میں قیام کرتاہوں اور زکوٰۃ ادا کرتا ہوں۔ تو سرورِ کونین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، جو اِن اعمال پر مرے گاوہ صدیقین اور شہداء میں لکھا جائے گا ۔"@ur . "زائر (Zaire) ایک ریاست کا نام ہے جو 27 اکتوبر 1971 سے 17 مئی 1997 کے درمیان قائم تھی اب یہ جمہوری جمہوریہ کانگو ہے۔"@ur . "عوامی جمہوریہ کانگو (People's Republic of the Congo) خود اعلان کردہ \"اشتراکی ریاست\" تھی جو 1970ء میں قائم ہوئی۔"@ur . ""@ur . "بیلجین کانگو (Belgian Congo) آج کے جمہوری جمہوریہ کانگو کا بادشاہ لیوپولڈ دوم کے دور حکومت میں رسمی نام تھا۔"@ur . "جمہوریہ کانگو (لیوپولڈویل) ((Republic of the Congo ایک آزاد جمہوریہ تھی جو 1960 میں بیلجین کانگو کی سابقہ کالونی سے آزادی کے بعد قائم ہوئی۔ 1964 میں نام تبدیل کر کے جمہوری جمہوریہ کانگو رکھ دیا گیا۔"@ur . "فرانسیسی کانگو (French Congo) ایک فرانسیسی نوآبادی تھی جو اس وقت کے جمہوریہ کانگو کے علاقے پر مشتمل تھی۔"@ur . "چی زیٹ – ۸۰۵ بڑین ایک خودکار بندوق ہے جو چیک جمہوریہ میں ۲۰۰۹ میں چیک فوج کے لیے بنایا گیا تها. اس میں ۳۹×۷،۶۲ اور ۵،۵۶×۴۵ کارتوس استعمال ھو سکتا ہے۔ اس بندوق کے میگزین میں ۳۰ گولیاں ہیں۔ یہ ایک منٹ میں ۷۶۰ فائر کر سکتی ہے۔ یہ ۱۵۰۰ میٹر تک ما کر سکتی ہے۔ چیکی حکومت نے ۲۰۱۰ میں ۸۰۰۰ بنادق بنانے کا حکم دیا۔ چیکی فوج اس بندوق کو ۲۰۱۱ سے افغانستان میں استعمال کرتی ہے۔"@ur . "مملکت کانگو (Kingdom of Kongo) مغربی وسطی افریقہ میں واقع ایک افریقی ریاست تھی۔ موجودہ دور میں اسکا علاقہ اب انگولا، جمہوریہ کانگو، جمہوری جمہوریہ کانگو اور گیبون میں شامل ہے۔"@ur . "کانگو (خطہ) ((Congo وسطی افریقہ میں ایک جغرافیائی خطہ ہے جس میں کانگو لوگ آباد ہیں اور کانگو زبان بولتے ہیں۔ دریائے کانگو خطے میں بہتا ہے اور یہ مندرجہ ذیل کا جغراریائی حصہ ہے۔ جمہوریہ کانگو جمہوری جمہوریہ کانگو کابندا"@ur . "حیدرآبادی مسلم شخصیات اردو زبان بولنے والے مسلمانوں کو کہتے ہیں جو حیدر آباد، بھارت میں رہتے ہیں۔ ان لوگوں کا تعلق بہمنی سلطنت اور دکنی سلطنت سے تھا۔"@ur . "ائیر چائنہ عوامی جمہوریہ چین حامل پرچم اور ملک کے اہم ترین خطوط ہوائی مرافقہ ہے۔"@ur . "عرب محاصرہ قسطنطنیہ 717ء تا 718ء، امیہ خلافت کے عربوں کی طرف سے زمین اور سمندر کے ذریعے بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت قسطنطنیہ کو لینے کے لئے ایک مشترکہ کوشش تھی- بیس سال کی لگاتار مہم اور بازنطینی سرحدوں پر بتدریج عرب تجاوز و حملوں اور بازنطینی سیاسی بحران کی وجہ سے اس مہم کو شروع کرنے میں امیہ خلافت کو مدد ملی- عربوں نے مسلمہ بن عبدالملک کی قیادت میں 716ء میں بازنطینی روم پر حملہ کر دیا- اگرچہ ابتدا میں عرب، بازنطینی امیر لیو ایسوریائی اور ثیودوسیوس تریہم کے درمیان جاری بازنطینی کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی امید کر رہے تھے، لیو نے انکی امیدوں پر پانی پھیر دیا جب وہ بازنطینی تخت حاصل کرنے میں کامیاب رہا-"@ur . "خطہ بلوچستان یا بلوچستان (بلوچوں کی زمین) جنوبی ایشیاء کے سطح مرتفع ایران میں واقع ایک خطہ ہے۔"@ur . "پاکستان کھپے سندھی زبان کا جملہ ہے جس کے معنی \"پاکستان ہمیشہ سلامت رہے\" یا \"ہمیں پاکستان چاہیے\" کے ہیں۔ یہ جملہ سب سے پہلے پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری نے استعمال کیا تھا۔"@ur . "چشم بد دور فارسی زبان کا ایک فقرہ ہے جو ایران، شمالی ہند اور پاکستان میں کسی کی بری نظر سے بچنے کے لئے کہا جاتا ہے۔"@ur . "جماعتی ایک اردو صفت ہے جو جنوبی ایشیاء کی جماعت جماعت اسلامی سے اخذ کی گئی ہے۔ اس جماعت کی شاخیں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں ہیں۔ جماعتی عام طور پر جماعت اسلامی، اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان اور اسلامی جمیعت طالبات پاکستان کے حامیوں کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "کانگو طاس (Congo Basin) ایک رسوبی طاس ہے جو کہ دریائے کانگو کا نکاسی آب ہے۔"@ur . "کانگو زبان (Kongo language) بانتو (Bantu) زبانوں میں سے ہے جو باکانگو (Bakongo) لوگ جو کہ جمہوری جمہوریہ کانگو، جمہوریہ کانگو، انگولا اور افریقہ کے منطقہ حارہ جنگلوں میں رہتے ہیں۔"@ur . "کانگو لوگ (Kongo people) یا باکانگو (Bakongo)) بانتو نسلی گروہ ہے جو افریقہ کے بحر اوقیانوس کے ساحل کے ساتھ سے انگولا تک میں رہتے ہیں۔"@ur . "مظہر کلیم پاکستان کے کامیاب قانون دان اور ناول نگار جو عمران سیریز کی وجہ سے کافی مقبول ہوئے۔ ریڈیو ملتان کا مشہور سرائیکی ریڈیو ٹاک شو \"جمہور دی آواز\" کے اینکرپرسن بھی رہے۔ ملتان بار کونسل کے نائب صدر بھی منتخب ہوئے نیز ملتان کی ضلعی عدالتوں کی سربراہی بھی کی۔ مظہر کلیم عمران سیریز -جس کا آغاز ابن صفی نے کیا تھا- تحریر کرنے میں ابن صفی کے معاصر رہے ہیں تاہم اس میں مزید توسیع اور نئے کرداروں کو متعارف کروایا۔ اسی کے ساتھ بچوں کے لیے بھی مختصر حکایتیں تحریر کی۔"@ur . "نظر وٹو یا نظر بٹو ایک علامتیہ (Icon)، خالینہ (Tatoo)، کڑا یا کوئی دوسری چیز ہوتی ہے جو پاکستان اور بھارت میں نظر بد سے بچنے کے لئے پہنی یا پہنائی جاتی ہے۔"@ur . "چورنگی یا چوراہا ایسے چوک کو کہتے ہیں جہاں سے دو راستے ایک دوسرے کو کاٹتے ہیں۔ یہ لفظ پاکستان کے شہر کراچی میں زیادہ مشہور ہے۔"@ur . "کروڑ پتی ایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جس کی آمدنی ایک کروڑ یا اس سے زائد ہو۔ کروڑ پتی کا لفظ کروڑ سے لیا گیا ہے جو سو لاکھ کے برابر ہوتا ہے۔ بھارت میں ایک برنامج چلتا ہے جس کا نام کون بنے گا کروڑ پتی رکھا گیا ہے۔"@ur . "کانگو، پیرائیبا (Congo, Paraíba) برازیل کے شمال مشرقی علاقے میں پیرائیبا ریاست کا شہر اور بلدیہ ہے۔"@ur . "خدا حافظ مسلمانوں کا ایک فقرہ ہے جو کسی کے جانے کے وقت بولا جاتا ہے اس کا مطلب ہے \"خدا تمہارا نگہبان ہو\"۔ یہ فقرہ پاکستان، ایران، فارس، افغانستان، تاجکستان، عراق، کردستان اور برصغیر پاک و ہند میں بولا جاتا ہے۔"@ur . "کوانٹم میکانکس میں ڈبے میں ذرہ (Particle in a box) کا ماڈل یہ بتاتا ہے کہ بہت ہی محدود جگہ میں ایک ذرے کی حرکت کیسی ہو گی۔ اسے infinite potential well یا the infinite square well بھی کہتے ہیں۔ یہ ماڈل کلاسیکل اور کوانٹم سسٹم کے تصوراتی فرق کو واضح کرتا ہے۔ کلاسیکل سسٹم میں اس کی مثال ایک مضبوط ڈبے میں ایک بال کی حرکت سے دی جاسکتی ہے۔ بال کسی بھی رفتار سے حرکت کر سکتی ہے اور کسی خاص وقت ایک ہی مقام پر پائی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر ڈبے کی جسامت بہت ہی چھوٹی ہو (یعنی نینو میٹر کے لگ بھگ) تو کوانٹم ایفکٹ نمایاں ہونے لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں حرکت کرتا ہوا ذرہ ہر توانائی کا حامل نہیں ہو سکتا بلکہ کچھ خاص انرجی لیول کا ہی حامل ہو سکتا ہے جو مثبت (positive) ہوتے ہیں۔ ایسا ذرہ رک بھی نہیں سکتا یعنی اس میں کچھ نہ کچھ توانائی ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ اسی طرح یہ ڈبے میں ہر جگہ نہیں جا سکتا بلکہ اسکے پائے جانے کے امکانات صرف چند جگہوں پر مخصوص ہوتے ہیں جن کا تعلق اسکی توانائی سے ہوتا ہے۔ ذرے سے مراد عام طور پر ایک بہت ہی چھوٹی سی گیند لی جاتی ہے مگر کوانٹم فیلڈ تھیوری میں ذرے سے مراد قوت کے میدان میں ہلچل کے سبب جدا ہو جانے والا ایک میدانی ٹکڑا ہوتی ہے جو ذرے جیسا برتاو کرتا ہے اور مومنٹم کا حامل ہوتا ہے۔ perturbative کوانٹم فیلڈ تھیوری کے مطابق دو ذرات کے درمیان کشش یا دھکیل کی قوت دراصل ان کے درمیان boson نامی دوسرے ذرات کے تبادلے کے نتیجے میں وجود میں آتی ہے جیسے دو الیکٹران ایک دوسرے کو اس لیئے دھکیلتے ہیں کیونکہ ان دونوں سے فوٹون خارج ہوتے ہیں جو دوسرے الیکٹرون سے ٹکرا کر اس میں جذب ہو جاتے ہیں۔ فوٹون بوسون کی ایک قسم ہے۔ weak force کے تعاملات میں W, W اور Z بوزون خارج اور جذب ہوتے ہیں۔ انہیں Intermediate vector bosons کہتے ہیں۔ اسی طرح gluons کے خارج اور جذب ہونے سےstrong force کے تعاملات وقوع پذیر ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں ایٹم کا مرکزہ بنتا ہے۔ گلوون بھی بوسون ہوتے ہیں۔ کشش ثقل کے لیئے سمجھا جاتا ہے کہ گریویٹون (graviton) جیسا ایک بوزون (boson) ہونا چاہیئے مگر کوانٹم تھیوری ابھی اسکی مکمل وضاحت کرنے سے قاصر ہے۔"@ur . "کانگو، مغربی ورجینیا (Congo, West Virginia) کانگو ہینکوک کاؤنٹی (Hancock County)، مغربی ورجینیا میں دریائے اوہائیو پر ایک بے اختیار کمیونٹی ہے۔"@ur . "جلال پور جٹاں ضلع گجرات، پنجاب پاکستان میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur . "تبصرہ جات ایک سہولت ہے جس کے ذریعہ قارئین کسی بھی مضمون کے تبادلۂ خیال صفحہ پر مضمون سے متعلق اپنی آراء اور تبصرہ انتہائی آسانی کے ساتھ تحریر کرسکتے ہیں۔"@ur . "نوک (Nuuk) سابقہ نام گوڈ تھب گرین لینڈ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . ""@ur . "شناخت مشعہ تعدد یا RFID ریڈیو فریکوئینسی آئیڈینٹی فیکیشن Radio-frequency identification ایسے ٹرانسمیٹر ہوتے ہیں جو چاول کے دانے سے ذرا سا بڑے ہوتے ہیں اور ان میں کوئی بیٹری نہیں ہوتی۔ جب ایک دوسرا بیرونی ٹرانسمیٹر (جس میں بیٹری ہوتی ہے اور جسے reader کہتے ہیں) RFID کو پڑھنے کے لیئے سگنل بھیجتا ہے تو RFID اسی بیرونی سگنل سے توانائی حاصل کر کے جواب میں ایک کوڈ نمبر بھیجتا ہے جسے reader پڑھ لیتا ہے اور RFID کو پہچان لیتا ہے۔ ریڈر کئی میٹر کے فاصلے سے RFID کو پڑھ اور پہچان سکتا ہے۔ اتنے چھوٹے RFID آلے بھی بن چکے ہیں جنہیں چونٹی پر چپکایا جا سکتا ہے۔ جن RFID میں بیٹری ہوتی ہے وہ active RFID کہلاتے ہیں۔ یہ اور بھی زیادہ دوری سے جانچے جا سکتے ہیں اور ملٹری کے عام استعمال میں ہیں۔"@ur . "تسخینوالی (Tskhinvali) جنوبی اوسیشیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "باسیتیر (Basseterre) سینٹ کیٹز و ناویس کا دارالحکومت ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بلموپان (Belmopan) بیلیز کا دارالحکومت ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "کیڈمیئم (Cadmium) ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت Cd اور ایٹمی ماس نمبر 48 ہے۔ یہ دھات ہے اور 1817 میں جرمنی میں دریافت ہوئی۔ silver ← کیڈمیئم → indium Zn↑Cd↓Hg 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 48Cd اظہار silvery bluish-gray metallic250px عمومی خصوصیات نام ، علامت ، عدد کیڈمیئم ، Cd ، 48 عنصری زمرہ transition metal Category notes Alternatively considered a post-transition metal گروہ ، دور ، احصار 12, 5 d معیاری جوہری کمیت 112.411 گ/مول برقی تشکیل [Kr] 5s 4d برقات فی خول 2, 8, 18, 18, 2 طبعی خصوصیات حالت ٹھوس کثافت 8.65 گ/سم مائع کثافت 7.996 گ/سم نقطۂ پگھلاؤ 594.22 ک، 321.07 °س، 609.93 °ف نقطہ کھولاؤ 1040 ک، 767 °س، 1413 °ف حرارت ائتلاف 6.21 کلوجول/مول حرارت تبخیر 99.87 کلوجول/مول حرارت اضافی 26.020 جول/(مول. "@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "کوبالٹ (Cobalt) ایک کیمیائی عنصر ہے جو دھات ہے۔ اسکا ایٹمی نمبر 27 ہے یعنی اسکے ہر ایٹم کے مرکزے میں 27 پروٹون ہوتے ہیں۔ اسکا ایٹمی وزن 59 ہوتا ہے۔لوہے اور نکل کی طرح یہ بھی مقناطیس پر چپکتا ہے۔ iron ← کوبالٹ → nickel -↑Co↓Rh 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 27Co اظہار hard lustrous gray metal250px عمومی خصوصیات نام ، علامت ، عدد کوبالٹ ، Co ، 27 عنصری زمرہ transition metal گروہ ، دور ، احصار 9, 4 d معیاری جوہری کمیت 58.933195(5) گ/مول برقی تشکیل [Ar] 4s 3d برقات فی خول 2, 8, 15, 2 طبعی خصوصیات رنگ metallic gray حالت ٹھوس کثافت 8.90 گ/سم مائع کثافت 7.75 گ/سم نقطۂ پگھلاؤ 1768 ک، 1495 °س، 2723 °ف نقطہ کھولاؤ 3200 ک، 2927 °س، 5301 °ف حرارت ائتلاف 16.06 کلوجول/مول حرارت تبخیر 377 کلوجول/مول حرارت اضافی 24.81 جول/(مول. "@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . "ا"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "دی ایڈونچرز آف شرلاک ہولمز بارہ مختلف افسانوں پر مشتمل ایک کتاب ہے جو کہ سر آرتھر کونن ڈویل نے لکھی اور ترتیب دی۔ یہ سب افسانے ڈویل کے مشہور جاسوسی کردار شرلاک ہولمز پر مبنی تھے۔ اِس کتاب کے شارح سڈنی پیگٹ تھے۔ 1939ء میں جاری ہونے والی یک نامی فلم جس میں اداکار بیزل ریتھبون اور نائجل بروس نے ہولمز اور ڈاکٹر واٹسن کے کردار نبھائے، دراصل اِس کتاب کے موافق نہیں بنائی گئی تھی بلکہ ولیم جیلٹ کے لکھے ناٹک پر مبنی تھی۔"@ur . "عیسائیت: تجزیہ و مطالعہ، دفاع اسلام اور رد عیسائیت کے موضوع پر لکھی گئی ایک مستند کتاب ہے۔ اس کتاب کے مصنف پاکستان و عالم اسلام کی معروف شخصیت، سیاستدان اور مذہبی و دینی رہنما پروفیسر ساجد میر ہیں۔"@ur . "پیروز نہاوندی جو ابو لولو فیروز کے نام سے مشہور تھا۔ یہ مغیرہ ابن شعبہ كا ايرانى غلام تھا۔ اسی نے حضرت عمر كو ہلاک كيا۔"@ur . "اخراج اسلام از ہند: تقسیم ہندوستان کے موقع پر سکھوں اور ہندوؤں کے مظالم کی پرسوز داستان، کے مصنف کا نام مولانا مرتضی احمد خان میکش ہے۔ اس کتاب میں مسلمانوں پر تقسیم ہند کے موقع پر کیے گئے مظالم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ان خونچکاں واقعات کا مرقع ہے جو ہندوستان کے آزاد ہو جانے پر اس دیار کے کلمہ گویان توحید کو پیش آئے اور مشرقی پنجاب سے مسلمانوں کے کلی اخراج اور ارض ہند میں مسلمانوں کی انتہائی تذلیل پر منتہج ہوئے۔ یہ کتاب ایک تاریخی دستاویز ہے۔ جس میں مورخانہ ذمہ داریوں کے ساتھ 1947ء کے انقلابات ، ان کے اسباب وعلل اور نتائج و عبر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔"@ur . "خانیا (Chania) کریٹ کے چار علاقائی اکائیوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "42pxرائے شماری 28 اکتوبر 2012 کو شروع ہو کر 4 نومبر 2012 کو ختم ہوئی۔ یہ صفحہ اس رائے شماری کے نتائج کا ریکارڈ ہے اور محفوظ کردیا گیا ہے۔ منتظمین سے بھی گذارش ہے کہ براہ مہربانی اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ اردو ویکیپیڈیا کے بیس ہزاری ہدف کے سنگ میل کو عبور کرنے کے خصوصی موقع پر ایک توسیع نصب کرنے کا ارادہ ہے۔ انگریزی یا دیگر اہم ویکیپیڈیاؤں میں بائیں/دائیں قائمہ میں print/export کے نام سے ایک توسیع ہوتی ہے جس کے ذریعہ کسی بھی مضمون کو کتابی یا پی ڈی ایف شکل میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ یہ انتہائی اہم توسیع ہے اور اردو ویکی پر بھی قابل ذخیرہ مقالہ جات بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اس توسیع کو نصب کرنے کے لیے بگ زلا پر درخواست دینے سے قبل رائے شماری ضروری ہوتی ہے اس لیے کہ تبدیلی توضیع (configuration chahnging) کا مسئلہ ہے؛ لہذا احباب سے گذارش ہے کہ اپنی آراء سے نوازیں۔ روایت کے مطابق یہ رائے شماری 28 اکتوبر 2012 سے شروع ہوکر 4 نومبر 2012 تک جاری رہے گی۔"@ur . "داوڑ یا داوڑی پشتونوں کا ایک قبیلہ جو پاکستان کے دریائے ٹوچی کے کنارے شمالی وزیرستان اور بنوں میں آباد ہے۔"@ur . "وزیر پشتونوں کا ایک قبیلہ جو پاکستان کے علاقوں شمالی و جنوبی وزیرستان اور بنوں میں آباد ہیں۔"@ur . "محسود پشتونوں کا ایک قبیلہ جو جنوبی وزیرستان ، بنوں اور ٹانک میں آباد ہے۔"@ur . "جنوب ایشیائی ممالک میں وزیر ایک عہدہ ہے۔ وزیر کا لفظ عربی لفظ \"وزر\" سے اخذ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے \"بوجھ\"۔ چنانچہ وزیر ملک کا بوجھ اٹھانے اور ملکی معاملات میں مدد فراہم کرتا ہے اسی لئے اس کو وزیر کہا جاتا ہے۔ وزیر ایک خاندانی نام بھی ہے۔"@ur . "مروت پشتون افغان قبیلہ ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقوں لکی مروت اور بنوں کے علاوہ ضلع ٹانک کے کچھ علاقوں میں آباد ہے۔ اس کے علاوہ یہ قبیلہ ڈیورنڈ لائن کے اس پار افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور صوبہ غزنی کے کچھ علاقوں میں بھی آباد ہے۔"@ur . "رخصت یا ویکی تعطیل اس رخصت کو کہا جاتا جسے خوگر ویکیپیڈیا عارضی وقت کے لیے لیتے ہیں۔"@ur . "مشرقی یورپی وقت (Eastern European Time) ایک منطقۂ وقت UTC+2 ہے۔"@ur . "بٹانی پشتون افغان قبیلہ ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت اور ضلع ٹانک کے علاقوں میں آباد ہے۔ اس کے علاوہ یہ قبیلہ ڈیورنڈ لائن کے اس پار افغانستان کے صوبہ کابل صوبہ ننگرہار اور صوبہ غزنی کے کچھ علاقوں میں بھی آباد ہے۔"@ur . "یورپ کے منطقات وقت (Time zones of Europe) یورپ کے چار بنیادی منطقات وقت ہیں اور عام طور پر ایک ہی وقت میں موسم گرما کے وقت تبدیل ہوتے ہیں."@ur . "مُتناسق عالمی وقت+00:00 مُتناسق عالمی وقت ہے۔"@ur . "مغربی یورپی وقت (Western European Time) ایک منطقۂ وقت UTC+0 ہے۔"@ur . "مغربی یورپی گرما وقت (Western European Summer Time) ایک منطقۂ وقت UTC+1 ہے۔"@ur . "مشرقی یورپی گرما وقت (Eastern European Summer Time) ایک منطقۂ وقت UTC+3 ہے۔"@ur . "مرکزی یورپی گرما وقت (Central European Summer Time) ایک منطقۂ وقت UTC+2 ہے۔"@ur . "ماسکو وقت (Moscow Time) ایک منطقۂ وقت UTC+4 ہے۔"@ur . "مکہ وقت (Mekkah Time) ایک معیاری وقت UTC+3 ہے جس میں خط طول البلد جو مکہ مکرمہ، سعودی عرب میں سے گزرتا ہے اسکا استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "بعید مشرقی یورپی وقت (Further-eastern European Time) ایک منطقۂ وقت UTC+0 ہے۔"@ur . "فیفا (FIFA) نے اس کے رکن اور غیر رکنی ممالک کو ایک تین حرفی ملکی رمز تفویض کیا ہے۔"@ur . "تاہیٹی (Tahiti) بحرالکاہل میں واقع فرانسیسی پولینیشیا کے ونڈ وارڈ (Windward) گروپ میں سب سے بڑا جزیرہ ہے."@ur . "بحر الکاہل منطقۂ وقت (Pacific Time Zone) ایک منطقۂ وقت UTC-8 ہے۔ جبکہ موسم گرما میں UTC-7 استعمال ہوتا ہے۔"@ur . "لنکن ان (Lincoln's Inn) لندن میں واقع \"درسگاہِ وکالت“ جہاں قائد اعظم محمد علی جناح نے وکالت کی تعلیم حاصل کی http://www. lincolnsinn. org. uk/index. php/history-of-the-inn"@ur . "آیزو 3166-1 الفا-3 (ISO 3166-1 alpha-3) تین حرفی ملکی رموز ہیں جن کی تعريف آیزو 3166-1 میں کی گئی ہے۔"@ur . "بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم ہواگاہ رموز (International Civil Aviation Organization airport code - ICAO) چار حروفی الف ہندسی رمز ہے جو دنیا بھر میں ہر ہواگاہ کو تفویض کیا جاتا ہے۔"@ur . "بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم (International Civil Aviation Organization - ICAO) اقوام متحدہ کا خصوصی ادارہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد رموز (ITU letter codes) ہے۔ فہرست عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد رموز (غیر ارکان ممالک)"@ur . "سکیاب ایک مشہور تعلیمی ادارہ ہے جو ہندوستان کے صوبے کرناٹک کےایک مشہور شہر بیجاپور میں واقع ہے ۔"@ur . "محمول ملکی رمز (Mobile Country Code - MMC) بین الاقوامی محمول صارف شناختی رقم (IMSI - International Mobile Subscriber Identity) کا حصہ ہے۔"@ur . "صومالی جمہوری جمہوریہ (Somali Democratic Republic) سابق صدر میجر جنرل محمد سیاد بری کے اشتمالی (کمیونسٹ) حکومتی دور میں صومالیہ کا نام تھا۔"@ur . "بین الاقوامی ریلوے اتحاد (International Union of Railways) ایک بین الاقوامی ریل کی نقل و حمل کی صنعت کا اتحاد ہے۔"@ur . "یہ فہرست بین الاقوامی ریلوے اتحاد ملکی رموز ہے۔"@ur . "وفاقی اطلاعاتی عملکاری معیار (Federal Information Processing Standard) ایک عوامی اعلان کردہ شمارندہ نظام میں استعمال کے لئے امریکہ کے وفاقی حکومت کی طرف سے تیار کردہ رموز ہیں۔"@ur . "یہ فہرست وفاقی اطلاعاتی عملکاری معیار ملکی رموز ہے۔"@ur . "چی زیٹ – ۷۵ ایک ادھ خودکار پستول ہے جس چیک جمہوریہ میں بنایا جاتا ہے. یہ ہتھیار آپنے کلاس میں سب سے اچھا ہے. چیک کے ﮨﺘﮭﯿﺎﺭ ﮈﯾﺰﺍﺋﻨﺮ František Koucký ﻧﮯ ۱۹۷۵ ﻣﯿﮟ چی زیٹ – ۷۵ کی ایجاد کی. یہ پستول عام طور پر مشرقی ملکوں کو برامد ھوتا ہے۔ یہ پستول چھوٹے پیٹنٹ تحفظ کی وجہ سے ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ کپی ہونے والا ہتیار ہے ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ایک ﮐﻠﻮﮔﺮﺍﻡ ہے۔اس میں ۹x۱۹م م ، ۹x۲۱ م مIMI یا ۴۰S&W کارتوس استعمال ہوتا ہے."@ur . "یہ فہرست بین الاقوامی ناقل اندراج رموز ہے۔"@ur . "الدرنی (Alderney) رودبار جزائر میں سب سے شمالی جزیرہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست اقوام متحدہ ترقیاتی لائحہ عمل' (United Nations Development Programme) ملکی رموز ہے۔"@ur . "جاوا اسکرپٹ ایک پروگرامنگ زبان ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آیزو 3166-1 عددی ہے۔"@ur . "30px یہ صفحہ ویکیپیڈیا کی حکمت عملی سے متعلق ہے، جسے ویکیپیڈیا مرتبین میں انتہائی مقبولیت حاصل ہے نیز یہ جملہ صارفین کے لیے واجب الاتباع معیار ہے۔ آپ اس صفحہ میں ترمیم کرسکتے ہیں، لیکن خیال رہے کہ آپ کی کوئی ترمیم کسی اتفاق رائے کے خلاف نہ ہو۔ پلک در اصل ٹوئنکل جاوا اسکرپٹ کے افعال کا ایک مجوعہ ہے جو اندراج شدہ صارفین کو ویکیپیڈیا کی عام سر گرمیوں جیسے اعمال کی بحالی، دیکھ بھال اور تخریب کاری کی کارروائیوں سے سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ تین اقسام کےتخفیف کے افعال صارفین کو فراہم کرتا ہے جن میںجلد منسوخی ، صارف انتباہ وخیر مقدم اور بحالی ٹیگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ تخریب کاری کا نیم خود کار اندراج اور بہت سے افعال کی مکمل لائبريری ہے۔ ٹوئنکل کارل فرسٹنبرگ نے ہارون شوز کی اسکرپٹ کے مجموعہ میں موجود خیالات کی بنا پر تیار کیا۔ اس آلہ سے صلاحیتوں میں کافی اضافہ برپا ہوا ہے اور آج یہ ہزاروں وکیپیڈین کے زیر استعمال ہے۔ میتھیو ہال کا تیار کردہ آلات کا مجموعہ جو پہلے فرینڈلی کے نام سے دستیاب تھا ، اب وہ پلک کا حصہ ہے۔"@ur . "بین الاقوامی موبائل صارف شناخت (International Mobile Subscriber Identity - IMSI) ایک منفرد شناخت ہے جو تمام عالمگیر موبائل بعید مواصلاتی نظام (Universal Mobile Telecommunications System - UMTS) موبائل ابلاغیاتی عالمی نظام (Global System for Mobile Communications - GSM) طویل مدتی ارتقاء (Long Term Evolution - LTE) اور صارف شناختی اکائی (Subscriber identity module - SIM) کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔"@ur . "عالمگیر محمول بعید ابلاغیاتی نظام (Universal Mobile Telecommunications System - UMTS) ایک تیسری نسل کا محمول جالکاری خلیاتی نظام ہے جو محمول ابلاغیاتی عالمی نظام (Global System for Mobile Communications - GSM) معیار پر مبنی ہے."@ur . "بحری شناختی اعداد (Maritime identification digits) ریڈیو مواصلات میں ملک یا اڈے کی شناخت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ملکرموز ایڈلی لینڈ (فرانسیسی جنوبی علاقے)501 افغانستان401 الاسکا 303 البانیہ 201 الجزائر 605 امریکی سمووا559 انڈورہ 202 انگولا 603 اینگویلا301 اینٹیگوا و باربوڈا304, 305 ارجنٹائن701 آرمینیا 216 اروبا307 جزیرہ اسینشن608 آسٹریلیا503 آسٹریا203 آذربائیجان423 آزورس 204 بہاماس 308, 309, 311 بحرین 408 بنگلہ دیش 405 بارباڈوس314 بیلاروس 206 بیلجیم205 بیلیز312 بینن 610 برمودا310 بھوٹان 410 بولیویا 720 بوسنیا و ہرزیگووینا478 بوٹسوانا 611 برازیل 710 برطانوی جزائر ورجن378 برونائی508 بلغاریہ 207 برکینا فاسو633 برونڈی 609 کمبوڈیا 514, 515 کیمرون 613 کینیڈا316 کیپ ورڈی 617 جزائر کیمین319 وسطی افریقی جمہوریہ612 چاڈ 670 چلی725 چین 412, 413, 414 جزیرہ کرسمس (بحر ہند)516 جزائر کوکوس523 کولمبیا 730 اتحاد القمری 616 جمہوریہ کانگو 615 جزائر کک518 کوسٹاریکا321 کوت داوواغ 619 کروشیا 238 جزائر کروزیٹ618 کیوبا323 قبرص 209, 210, 212 چیک جمہوریہ270 شمالی کوریا445 کانگو (زائر)676 ڈنمارک219, 220 جبوتی 621 ڈومینیکا 325 جمہوریہ ڈومینیکن327 ایکواڈور735 مصر 622 ایل سیلواڈور 359 استوائی گنی 631 اریتریا625 استونیا 276 ایتھوپیا 624 جزائر فاکلینڈ 740 جزائرفارو231 فجی 520 فنلینڈ230 فرانس226, 227, 228 فرانسیسی پولینیشیا546 گیبون626 گیمبیا 629 جارجیا213 جرمنی 211, 218 گھانا627 جبل الطارق236 یونان237, 239, 240, 241 گرین لینڈ331 گریناڈا330 گواڈیلوپ 329 گوئٹے مالا 332 فرانسیسی گیانا 745 جمہوریہ گنی 632 گنی بساؤ 630 گیانا750 ہیٹی 336 ہونڈوراس 334 ہانگ کانگ 477 مجارستان 243 آئس لینڈ251 بھارت 419 انڈونیشیا 525 ایران 422 عراق 425 جمہوریہ آئرلینڈ250 اسرائیل 428 اطالیہ247 جمیکا339 جاپان431, 432 اردن 438 قازقستان 436 کینیا 634 جزائر کرگولن635 کیریباتی 529 جنوبی کوریا 440, 441 کویت 447 کرغیزستان451 لاؤس531 لاؤس531 لٹویا 275 لبنان450 لیسوتھو 644 لائبیریا 636, 637 لیختینستائن 252 لتھووینیا 277 لکسمبرگ253 مکاؤ453 مقدونیہ 274 مڈغاسکر 647 مادیعیرا 255 ملاوی655 ملائشیا533 مالدیپ 455 مالی 649 مالٹا215, 229, 248, 249, 256 جزائر مارشل 538 مارٹینیک 347 موریتانیہ 654 موریشس 645 میکسیکو345 مائکرونیشیا 510 مالدووا 214 موناکو 254 منگولیا457 مونٹینیگرو 262 مانٹسریٹ348 مراکش 242 موزمبیق 650 میانمار 506 نمیبیا 659 ناورو 544 نیپال459 نیدرلینڈز 244, 245, 246 نیدرلینڈز انٹیلیز306 نیو کیلیڈونیا540 نیوزی لینڈ512 نکاراگوا350 نائجر 656 نائجیریا 657 نیووے542 جزائر شمالی ماریانا 536 ناروے257, 258, 259 سلطنت عمان 461 پاکستان 463 پلاؤ 511 فلسطین 443 پاناما 351, 352, 353, 354, 355, 356, 357, 370, 371, 372, 373 پاپوا نیو گنی553 پیراگوئے 755 پیرو760 فلپائن 548 جزائر پٹکیرن555 پولینڈ 261 پرتگال263 پورٹو ریکو358 قطر 466 غے یونیوں 660 رومانیہ264 روس273 روانڈا661 سینٹ ہلینا665 سینٹ کیٹز341 سینٹ لوسیا343 سینٹ پال اور جزائر ایمسٹرڈیم 607 سینٹ پیئغ و میقولون 361 سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز375, 376, 377 سامووا 561 سان مارینو 268 ساؤ ٹوم و پرنسپے 668 سعودی عرب 403 سینیگال 663 سربیا279 سیچیلیس 664 سیرالیون667 سنگاپور 563, 564, 565, 566 سلوواکیہ267 سلووینیا 278 لیبیا642 جزائر سلیمان557 صومالی جمہوری جمہوریہ666 جنوبی افریقہ 601 ہسپانیہ224, 225 سری لنکا 417 سوڈان 662 سرینام 765 سوازی لینڈ 669 سویڈن265, 266 سوئٹزرلینڈ 269 شام468 تائیوان (جمہوریۂ چین)416 تنزانیہ 674, 677 تھائی لینڈ567 ٹوگو671 ٹونگا 570 ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو362 تونس672 ترکی271 ترکمانستان434 جزائر کیکس و ترکیہ364 تووالو572 یوگنڈا 675 یوکرین272 متحدہ عرب امارات470 جمہوریہ آئرلینڈ232, 233, 234, 235 امریکی جزائر ورجن379 ریاستہائے متحدہ امریکہ338, 366, 367, 368, 369 یوراگوئے 770 ازبکستان437 وانواتو 576, 577 ویٹیکن سٹی208 وینزویلا 775 ویتنام 574 والس و فتونہ578 يمن 473, 475 زیمبیا 678 زمبابوے 679"@ur . "محمول ابلاغیاتی عالمی نظام (Global System for Mobile Communications - GSM) ایک معیار ہے جو یورپی بعید ابلاغیاتی معیارات ادارے (ETSI) نے تیار کیا اور دوسری نسل کے ڈیجیٹل سیلولر نیٹ ورک پروٹوکول (2G) کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد سابقہ (ITU prefix) تمام اقسام کے ریڈیو اور بعید نُما (ٹیلی ویژن) اسٹیشنوں کے لیے خطابی اشارہ (call sign) مختص کرتا ہے۔"@ur . "8 مئی، 2012 کے مطابق LTE ٹیکنالوجی کو اپنانے کا نقشہ.      تجارتی LTE خدمتات ممالک      تجارتی LTE جالکاری زیر تعمیر یا منصوبہ بندی کی گئی      LTE آزمائشی نظام ممالک]] طویل مدتی ارتقاء (Long Term Evolution - LTE) متعارف بطور (4G LTE) محمول اور معطیات انتہائیہ (ڈیٹا ٹرمینلز) کے لئے تیز رفتار لاسلکی مواصلاتی معیار ہے۔"@ur . "صارف شناختی مطبقیہ (سم) ایک متحد دوران (Integrated circuit) ہے جو بین الاقوامی موبائل صارف شناخت (International Mobile Subscriber Identity - IMSI) معیار کے مطابق موبائل فون اور دیگر آلات پر صارفین کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ای۔164 (E.164) ایک عالمی بعید ابلاغیاتی اتحاد معیار ہے بین الاقوامی عوامی بعید ابلاغیاتی ارقام کے استعمال کی منصوبہ بندی کی وضاحت کرتا ہے جو کہ PSTN اور کچھ دیگر معطیات جالکار (ڈیٹا نیٹ ورک) میں استعمال ہوتی ہیں۔"@ur . "کانگریس دارالکتب (Library of Congress) امریکہ کانگریس کا تحقیق دارالکتب (لائبریری) ہے۔"@ur . "آلاتی خوانا کیٹلاگ معیار (MAchine-Readable Cataloging - MARC) کتابی اشیاء کی وضاحت کے لیے ایک بین الاقوامی معیاری ڈیجیٹل ہيئت جو کانگریس دارالکتب نے تیار کیا ہے۔"@ur . "1977 میں قائم شدہ جی ایس 1 (GS1) ایک بین الاقوامی غیر منافع بخش عالمی معیار کی ترقی اور عمل کے لئے وقف تنظیم ہے."@ur . "عالمی موسمیاتی تنظیم (World Meteorological Organization - WMO) ایک بین الحکومتی تنظیم ہے جسکے ارکان 189 ممالک ہیں۔"@ur . "سہون سندھ کا قدیم شہر ہے جو کہ ایک صوفی بزرگ لال زہباز قلندر کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔"@ur . ""@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 13:46, 28 مارچ 2013 بذریعہ: یہ 500 ویکیپیڈیا صارفین کی فہرست ہے جن میں روبہ جات بھی شامل ہیں۔ مزید دیکھیں:"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 13:46, 28 مارچ 2013 بذریعہ: فہرست 100 بلند پایہ صارفین بلحاظ شراکت بدون روبہ جات۔ مزید دیکھیں: شماریات مع روبہ جات۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "کمبوڈیا[ترمیم] 22x20px کمبوڈیا آیزو 3166-1 عددی 116 آیزو 3166-1 الفا-3 KHM آیزو 3166-1 الفا-2 KH ایکاو ہواگاہ رمز سابقے VD ای۔164 رمز +855 فہرست ممالک بلحاظ آئی او سی ملکی رموز CAM ملکی بلند ترین اسمِ ساحہ ."@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "الجزیرہ اردو (Al Jazeera Urdu) ایک چینل ہے جسکا اعلان 2006 میں الجزیرہ ٹیلی ویژن نے اعلان کیا۔ یہ ایک اردو زبان چینل ہے جو بنیادی طور پر پاکستان اور ممکنہ ہندوستان میں اردو بولنے والے علاقوں کے لیے ہو گا۔"@ur . "آیوڈین (Iodine) ایک کیمیائی عنصر ہے جو دوری جدول (Periodic table) میں ہیلوجن گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ اسکا ایٹمی نمبر 53 ہے یعنی اس کے ہر ایٹم میں 53 پروٹون ہوتے ہیں۔ آیوڈین کا صرف ایک ہی ہمجاء (isotope) پائیدار ہوتا ہے اور وہ 74 نیوٹرون کے ساتھ آیوڈین ہے۔ آیوڈین ایک ٹھوس عنصر ہے۔ گیس کی حالت میں آیوڈین کا رنگ جامنی ہوتا ہے۔ گندھک کی طرح آیوڈین بھی غیر دھاتی عنصر ہے۔ tellurium ← آیوڈین → xenon Br↑I↓At 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 12px 53I اظہار lustrous metallic gray, violet as a gas250px عمومی خصوصیات نام ، علامت ، عدد آیوڈین ، I ، 53 عنصری زمرہ halogen گروہ ، دور ، احصار 17, 5 p معیاری جوہری کمیت 126.90447 گ/مول برقی تشکیل [Kr] 4d 5s 5p برقات فی خول 2, 8, 18, 18, 7 طبعی خصوصیات حالت ٹھوس کثافت 4.933 گ/سم نقطۂ پگھلاؤ 386.85 ک، 113.7 °س، 236.66 °ف نقطہ کھولاؤ 457.4 ک، 184.3 °س، 363.7 °ف نقطۂ ثلاثہ 386.65 ک , 12.1 کلوپاسکل Critical point 819 ک, 11.7 میگاپاسکل حرارت ائتلاف (I2) 15.52 کلوجول/مول حرارت تبخیر (I2) 41.57 کلوجول/مول حرارت اضافی (I2) 54.44 جول/(مول. "@ur . "صومالی قوم - نسلی گروہ ہے جو قرن افریقہ (صومالی جزیرہ نما) میں بستا ہے۔ صومالی زبان صومالیہ صومالی لینڈ صومالی جمہوری جمہوریہ اطالوی صومالی لینڈ برطانوی صومالی لینڈ فرانسیسی صومالی لینڈ ریاست صومالی لینڈ صومالیہ اعتمادی علاقہ صومالی علاقہ"@ur . "یہ ان ویکیپیڈین کی فہرست ہے، جو اب ویکی برداری کا لازمی حصّہ نہیں رہے۔ وہ ویکیپیڈین جو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں انہیں اس فہرست کی بجائے یہاں شامل کیجئے۔"@ur . "مشین گن ۶۱ چیک کے ہتھیار ساز کمپنی Česká zbrojovka Uherský Brod کا تیار کردہ ایک مشین گن ہے چس چیک ﮐﮯ ﮨﺘﮭﯿﺎﺭ ﮈﯾﺰﺍﺋﻨﺮ Miroslav Rybář ﻧﮯ ۱۹۶۱ ﻣﯿﮟ چیک فوج اور پلیس کے لئے ایجاد کی. یہ مشین گن عام طور پر مشرقی بلاک کے ممالک میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مشین گن دہشت گردوں کا پسندیدہ ہتہیار بھی ہے۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﺯﻥ ۱،۲۸ ﮐﻠﻮﮔﺮﺍﻡ ہے۔ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ۲۰ یا ۱۰ ﺭﺍﺅﻧﮉﺯ ﮔﻮﻟﯿﺎﮞ ﺫﺧﯿﺮﮦ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ. ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﭧ ﻣﯿﮟ ۷۵۰ ﻓﺎﺋﺮ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ. اس میں ۷،۶۵ م. م. براؤننگ, ۹ م. م. براؤننگ, ۹ م. م."@ur . ""@ur . "کرم ایجنسی کی ایک خوبصورت تحصیل ہے۔ اکثریت بنگش قبائیل کی ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا نفرت ایک نقصان دہ رویہ ہے جو کئی ویکیپیڈیا صارفین کا وقت ضائع کرتا ہے۔ اکثر دونوں ویکیپیڈیا اور کسی کو انتہائی سنجیدگی سے لینے اور اس میں نفرت اور غصہ کے اختلاط کے نتیجے سے دو یا دو سے زیادہ مرتبین کے درمیان کسی خاص ترمیم کے بارے تنازعہ کے باعث ہوتا ہے۔ ویکیپیڈیا نفرت خود کو غصہ ور یا توہین آمیز رویہ کا اظہار، غنڈہ گردی، ذاتی حملے یا دوسرے ویکیپیڈیا صارفین کو ہراساں کرنا ہے۔"@ur . "وکیپیڈیا جرم ایک فعل ہے جس میں دانستہ طور پر کسی معیار مضمون کو تشویشناک حد تک نقصان پہنچانا ہے۔ اس صورتحال میں نیت پر غور کرنا نہایت ضروری ہے۔ عام طور پر نیک نیتی فرض کی جاتی ہے؛ لیکن یہ نہ بھولیں کہ مخلص اور ذہین لوگ بھی انتہائی گمراہ اور خود فریبی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ وکیپیڈیا جرم کی شقیں: دانستہ کسی مضمون سے متعلق دستاویزی حقائق کو نکالنا۔ دانستہ کسی مضمون میں ایسی معلومات شامل کرنا جن کے متعلق لکھنے والا علم رکھتا ہو کہ ہو کہ وہ غلط یا جھوٹ ہے۔ دانستہ کسی مضمون میں انتہائی سخت نقطہ نظر، اشتہارات یا پروپیگنڈہ شامل کرنا جبکہ سیاق و سباق سے ثابت ہو کہ مذکورہ مضمون کا مرکزی خیال غیر جانبدار نقطہ نظر ہے۔ تخریب کاری کرنا۔ عموما یہ اچھا خیال نہیں کہ اردگرد کے افراد پر وکیپیڈیا مجرم ہونے کا الزام لگایا جائے۔ وکیپیڈیا جرم عام طور پر وکیپیڈیا سزا کا موجب بھی بنتا ہے۔"@ur . "کرم ایجنسی کی ایک تحصیل ہے۔"@ur . "جیمز بانڈ (James Bond) رمز نام 007 ایک افسانوی کردار ہے جسے مصنف ایان فلیمنگ نے 1953 تخلیق کیا۔ فلیمنگ کی موت کے بعد 1964 میں چھ دیگر مصنفین نے بھی بانڈ ناول لکھے۔ افسانوی کردار برطانوی خفیہ سروس کا ایجنٹ بانڈ بعید نُما (ٹیلی ویژن)، ریڈیو، کامک کتب، ویڈیو گیم اور فلموں کے سلسلے میں استعمال ہو رہا ہے۔"@ur . "ماریہامن (Mariehamn) جزائر ایلانڈ کا دارالحکومت اور فینیش خودمختاری کے تحت ایک خودمختار علاقہ ہے۔"@ur . "شارلٹ ایملی (Charlotte Amalie) امریکی جزائر ورجن کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "یوی ، ایک نامعلوم جانور ہے، جو بن مانس کی نسل سے تعلق رکھنے والا ایک پراسرار حیوان ہے۔ یہ انسان نما جانور آسٹریلیا کے جنگلوں میں دیکھا جاتا ہے۔ یہ بلکل ہمالیہ کے یتی اور امریکہ کے پاگنده سے مشابہ رکھتا ہے۔ یوی کا یہ تصور شاید آسٹریلیا کی لوک کہانی کی وجہ سے آیا ہے۔ یہ لوک کہانی آسٹریلوی بومیان (آسٹریلیا کے قدیم باشندے) کی طرف سے آئی ہے۔ اس پراسرار حیوان کا کردار اور کچھ عادتیں کبھی کبھی ایک اور پراسرار حیوان بنیم سے ملتی جلتی ہیں۔ کچھ مصنفوں کے مطابق، یوی جیسے پراسرار جانور کی شہادتیں آسٹریلوی بومیان قبیلوں کی لوک کہانی میں عام ہیں۔"@ur . "جامعہ نظامیہ رضویہ شیخوپورہ،جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کی ایک شاخ ہے۔ جو کہ 40 کنال پر محیظ دینی تعلیمی ادارہ ہے۔ اس میں بہت سے شعبہ جات ہیں۔ اسے مفتی عبدالقیوم ہزاروی نے تعمیر کروایا۔ مفتی صاحب کا مزار جامعہ میں ہے۔"@ur . "برخیزہ دریچے جاوا اسکرپٹ میں تحریر شدہ ایک آلہ ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ کسی بھی درون ویکی ربط پر فارہ لے جائیں تو ایک دریچہ ظاہر ہوگا جس میں اس ربط سے متعلق معلومات موجود ہوگی۔ اسے استعمال کرنے سے ویکیپیڈیا کے صفحات میں تدوین وترمیم انتہائی سہل ہوجاتی ہے۔"@ur . "جامع مسجد نصرتِ مدینہ لاہور کی ایک عظیم مسجد ہے، جو مرکز تعلیم و تربیت جامعہ اسلامیہ رضویہ لاہور میں واقع ہے۔"@ur . "حببا خاتون کشمیری زبان کی شاعر تھیں۔"@ur . "عربی علم الاساطیر (Arabian mythology) قدیم عرب لوگوں کے عرب قبل از اسلام عقائد ہیں۔ قبل از اسلام مکہ کا کعبہ مشرکیت، دیوتاوں اور بتوں کی پوجا اور دیگر خرافات کا گڑھ تھا۔ قبل از اسلام زیادہ تر معبودوں کا تعلق بتوں سے ملتا ہے خاص طور وہ بت جو کعبہ میں موجود تھے ان کی تعداد تقریبا 360 کے لک بگ تھی۔"@ur . "وارد ٹیلی کام پاکستان میں وارد ٹیلی کام بین الاقوامی کی مواصلات کی صنعت میں پہلی شراکت ہے۔ وارد ٹیلی کام بین الاقوامی پاکستان، کانگو، بنگلہ دیش، اور یوگنڈا میں اپنی مواصلاتی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ وارد ٹیلی کام ابو ظہبی گروپ اور سنگاپور ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ گروپ کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔"@ur . "یہ مرحوم ویکیپیڈین کی ایک یادگار فہرست ہے۔ اس فہرست کے لوگوں نے ویکیپیڈیا کو بہتری کے لئے کسی طرح سے تبدیل کر دیا ہے۔ جبکہ عام طور پر چند سو ترامیم یہاں شامل کرنے کے لئے کافی سمجھی جاتی ہیں، خاص حالات کو بھی ذہن میں لیا جاتا اور یہ کہ آپ ان کی جدوجہد سے، اس دنیا کو اس منصوبہ کے ذریعے بہتر جگہ بنانے کے لئے کس طرح سے سوچتے ہیں جب آپ انہیں یہاں یاد کرنے کے لئے رکھتے ہیں۔ براہ مہربانی ان لوگوں کو یہاں شامل نہ کیجئے جن کی رحلت کی قابل تصدیق معلومات آپ فراہم نہیں کر سکتے۔ مدد کے لئے ہدایات ملاحظہ فرمائیں۔"@ur . "یہ منصوبہ ویکیپیڈیا آداب کے کچھ رہنما اصول پیش کرتا ہے، جنہیں یہاں وکی آداب کے حوالہ سے ذکر کیا جاتا ہے کہ کیسے وکیپیڈیا پر دوسروں کے ساتھ کام کیا جائے۔ ویکیپیڈیا کے مضمون نگار مختلف ممالک اور ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم مختلف خیالات، نقاط نظر، آراء اور پس منظر رکھتے ہیں اور بعض اوقات بڑے پیمانے پر ایک دوسرے سے اختلاف بھی کرتے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ احترام سے پیش آنا ایک بین الاقوامی روئے خط دائرۃ المعارف کی تعمیر میں موثر تعاون کے لیے کلید کی حیثیت رکھتا ہے۔"@ur . "سنگاپور ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ ایک سنگاپوری مواصلاتی شراکت ہے۔"@ur . "ابو ظہبی گروپ مشرق وسطیٰ میں ایک بڑا کاروباری اتحاد اور پاکستان میں ایک اہم سرمایہ کار ہے۔ اس کے پاس وسیع کاروباری مفادات، مضبوط مالی وسائل اور وسیع انتظامی مہارت حاصل ہے۔ ابو ظہبی گروپ مشرقی اور جنوبی افریقہ، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور قفقاز / بحیرہ اسود کے علاقہ جات کی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے وسیع دائرے میں سرمایہ کاری کرتا ہے بشمول: آئی سی ٹی مالیاتی خدمات مہمان نوازی جائیداد صحت زراعت"@ur . "الشيخ نهيان بن مبارك آل نهيان ابوظہبی کے حکمران خاندان کے ایک اعلی رکن ہیں۔"@ur . "سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز 2003 میں قائم شدہ، لاہور، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا سرکاری کالج ہے۔ سروسز ہسپتال کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ اس ادارے کا مختصر نام سمز ہے۔"@ur . "مملکت سبا (Sheba) عبرانی صحیفوں (عہد نامہ قدیم) اور قرآن میں مذکور ایک سلطنت تھی۔ دیگر چیزوں کے علاوہ یہ انجیل میں \"ملکہ سبا یا ملکہ شیبا\" کا گھر تھا۔ (اسلامی روایت میں انہیں بلقیس اور ایتھوپیائی روایت میں انکا نام ماکیدا تھا)"@ur . "مناف (Manaf) مکہ میں ایک قبل از اسلام دیوتا تھا۔ خواتین کی طرف سے مناف کے کو پیار اور بوسہ بازی کی جاتی تھی، لیکن ایام حیض میں انہیں اسکے قریب جانے کی اجازت نہیں تھی۔"@ur . "ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی پاکستان میں ایک دینی عالم ہیں۔ ان کا عالمی شہرت کا حامل عقیدہ توحید سیمنار ہر سال باقاعدگی سے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالیمکمل نام محمد اشرف آصف جلالیپیدائش 12 اپریل، 1968ءمنڈی بہاؤالدین، گجرات پاکستانعہد دور حاضرعلاقہ لاہورمکتبہ فکر اہلسنت والجماعت بریلوی - حنفیشعبہ عمل قرآن، حدیث، فقہ، تصوف، فتاویٰ نویسی، تدریسافکار و نظریات مسلک اہل سنت کا تحفظشہریت پاکستانیتصانیف امتِ توحید عقیدہ توحید کی نگہبانمؤثر شخصیات ابو حنیفہملف:RAHMAT."@ur . "ہبل (Hubal) ایک قبل از اسلام دیوتا تھا جس کی پوجا خاص طور پر مکہ میں کعبہ میں کی جاتی تھی۔ ہبل معبودوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر اور معبودوں کا سردار تصور کیا جاتا تھا۔ کعبہ ہبل کے لیے وقف کر دیا گیا تھا۔ ہبل کا بت کعبہ کے قریب رکھا گیا تھا جو کہ ایک انسانی شکل کا تھا اسکا دائیں ہاتھ ایک سنہری ہاتھ سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔"@ur . "عزی (Al-‘Uzzá) قبل از اسلام قدیم عرب مذہب میں تین سردار دیویوں میں سے ایک تھی، اور اسکی پوجا بطور اللہ کی بیٹی کے کی جاتی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں اللہ کی تین بیٹیاں عزی، لات اور منات تصور کی جاتی تھیں۔ قرآن: لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ- سورہ الاخلاص، 112, 3"@ur . "ابجال (Abgal) قبل از اسلام شمالی عرب کا دیوتا تھا۔ جو کی ریگستانی علاقوں سے تعلق رکھنے والے بدو اور شتر بانوں کا دیوتا تھا۔"@ur . "منات (Manāt) قبل از اسلام قدیم عرب مذہب میں تین سردار دیویوں میں سے ایک تھی، اور اسکی پوجا بطور اللہ کی بیٹی کے کی جاتی تھی۔ زمانہ جاہلیت میں اللہ کی تین بیٹیاں عزی، لات اور منات تصور کی جاتی تھیں۔ قرآن: لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ- سورہ الاخلاص، 112, 3"@ur . "چہلم ایک اسلامی تہوار ہے، اس کا لفظی مطلب چالیس ہے اور یہ شہدائے کربلا کی یاد میں عاشورہ کے 40 دن بعد منایا جاتا ہے۔ یہ شیعہ مسلمانوں کے اہم دنوں میں سے ہے۔ مبت اسلامی تعطیلات و تہوارعیدین عید الفطر · عید الاضحیدیگر تعطیلات اسلامی نیا سال · عاشورہ · اربعین · عید میلاد النبی · شب معراج · شب برات · رمضان · شب قدر"@ur . "ایجلیبول (Aglibol) تدمر کے قدیم شامی شہر میں قمری دیوتا تھا. اسکے نام کے لفظی معنی \"رب کا بچھڑا\" ہیں۔"@ur . "بآل شامن (Baalshamin) \"جنت کا مالک\" ایک شمال مغربی سامی دیوتا تھا۔"@ur . "مالاکبل (Malakbel) تدمر کے قدیم شامی شہر میں شمسی دیوتا تھا."@ur . "یہ منصوبہ مرحوم وکیپیڈین کا ذیلی منصوبہ ہے۔"@ur . "بیل (Bel) جس کے معنی \"رب\" یا \"مالک\" کے ہیں بابل مذہب میں معبودوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "یوفون ایک پاکستانی موبائل سروس ہے۔"@ur . "جامعہ اسلامیہ لاہور عالم اسلام کی عظیم دینی و عصری علوم کی درسگاہ ہے۔ جس کے بانی مححق العصر مفتی محمد خان قادری ھیں۔"@ur . "زونگ ایک پاکستانی موبائل سروس ہے۔"@ur . "پاکٹل ایک پاکستانی موبائل سروس تھی جو اب زونگ میں تحلیل کر دی گئی ہے۔"@ur . "موبی لنک پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمت فراہم کنندہ ہے۔"@ur . "ٹیلی نار پاکستان 100 فیصد ٹیلی نار گروپ کی ملکیت ہے۔"@ur . "ٹیلی نار گروپ نے ناروے میں موجودہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر اوسلو کے قریب فورنیبو میں واقع ہے۔"@ur . "پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ پاکستان میں موجود ایک بڑی کارپوریشن اور معروف ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ہے۔"@ur . "بھارتی ایرٹل لمیٹڈ، عام طور پر ایرٹل کے طور پر جانا جاتا ہے، نئی دہلی، بھارت میں واقع ایک بھارتی ٹیلی کمیونیکیشن کی خدمات کمپنی ہے۔ یہ 20 ممالک میں کام کرتا ہے۔"@ur . "ورلڈ کال ٹیلی کام لمیٹڈ ایک عمان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے جو پاکستان میں ایک سے زیادہ سروس آپریٹر، ٹرپل پلے کی خدمات، یعنی کیبل ٹی وی، انٹرنیٹ اور ٹیلیفونی پیش کرنے کے قابل ہے۔"@ur . "ابن امام ڈگری سائنس کالج جلالپور جٹاں، گجرات، پنجاب، پاکستان میں واقع ایک کالج ہے۔"@ur . "علامہ اقبال میڈیکل کالج 1975 میں قائم شدہ، لاہور، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا نجی کالج ہے۔ جناح ہسپتال کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔"@ur . "نواز شریف میڈیکل کالج 2008 میں قائم شدہ، گجرات، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا نجی کالج ہے۔ عزیز بھٹی شہید ہسپتال کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . "الائیڈ اسکولز پنجاب گروپ آف کالجز کا ملک گیر منصوبہ ہے۔"@ur . "امیر الدین میڈیکل کالج 2012 میں قائم شدہ، لاہور، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا نجی کالج ہے۔ جنرل ہسپتال، لاہور کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔"@ur . "فاطمہ جناح میڈیکل کالج 1949 میں قائم شدہ، لاہور، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا نجی کالج ہے۔ سر گنگا رام ہسپتال، لاہور کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خاں نے اپنے ہاتھوں سے اس دانشگاہ کا افتتاح کیا۔"@ur . "حشمت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج 2011 میں قائم شدہ، جلالپور جٹاں، پنجاب، پاکستان میں واقع طب کا نجی کالج ہے۔ شیلوخ مشن ہسپتال کو تدریسی اسپتال کے طور پر کالج کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔"@ur . "پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل پاکستان میں طب اور دندان کی تعلیم اور طبیبوں کے لئے قانونی ضوابطی اتھارٹی ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "ایم ٹی وی اصل میں موسیقی، ٹیلی وژن کا ایک مختصر نام ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "کارٹون نیٹ ورک کیبل اور سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن چینل ٹرنر براڈ کاسٹنگ سسٹم نے تخلیق کیا جو ٹائم وارنر کی ایک اکائی ہے جو بنیادی طور پر کارٹون پروگرام چلاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "القوم (Al-Qaum) انباط (Nabataean) کا جنگ اور رات کے دیوتا اور قافلوں کا محافظ تھا۔"@ur . "اتارگیتس (Atargatis) شام کی دیوی، شمالی شام کی سردار دیوی تھی۔ (مائیکل روستوتزیف نے اسے \"شمالی شامی زمین کی عظیم مالکن\" کہا یے)"@ur . "عثتر سمين (Atarsamain) \"جنت کا صبح ستارہ\" غیر یقینی جنس کا ایک قبل از اسلام دیوتا تھا جس کی پوجا شمالی اور وسطی جزیرہ نما عرب میں ہوتی تھی۔ وہ دیوتاوں کی ایک تثلیث کا حصہ بھی ہے جس میں نوحا، عثتر سمين اور رودا شامل ہیں۔"@ur . "چیکی زبان وسطی یورپ میں بولی جانے والی زبان ہے جسے چیک جمہوریہ کے علاوہ سلوواکیہ، آسٹریا، کروشیا، بولندا، جرمنی، یوکرین، رومانیہ اور سربیا کے کچھ علاقوں میں بولا جاتا ہے۔ معیاری زبان کے اصل بولنے والے افراد کی تعداد 10 ملین ہے. چیکی زبان ۲۰۰۳ سے یورپی اتحاد کی رسمی زبان ہے۔"@ur . "راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس بھارت کی دہشت گرد تنظیم ہے ۔ اس کی اشاعت ۱۹۲۵ ء کو ناگپور میں ہوئی۔ اس کا بانی کیشوا بلی رام ہیڑگیوار ہے۔ یہ ہندو سوائم سیوک سنگھ کے نام سے بیرون ممالک میں سرگرم ہے۔ یہ بھارت کو ہندو ملک گردانتا ہے۔ اور یہ اس تنظیم کا اہم مقصد بھی ہے۔ بھارت میں برطانوی حکومت نے ایک بار ۔ اور آزادی کے بعد حکومتِ ہند نے تین بار اس تنظیم کو ممنوع کر دیا۔"@ur . "ذو الحلاس (Dhul Khalasa) قبل از اسلام جنوبی عرب کا ایک الہامی دیوتا ہے۔"@ur . "ذو شرى (Dushara) علامتی, بے اصنام دیوتا تھا جس کی پوجا انباط قدیم مشرق وسطی، مدائن صالح اور بترا میں کرتے تھے۔"@ur . "ال (El) ایک شمال مغربی سامی لفظ ہی جس کے معنی \"دیوتا\" یا \"معبود\" ہیں."@ur . "صوبہ بوشهر ایران کے تیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔"@ur . "صوبہ آذربائیجان غربی ایران کے تیس صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے۔"@ur . "عشتار (Ishtar) (اکدی) بابل اور اشوریہ کی زرخیزی، جنگ، محبت اور جنسی دیوی ہے."@ur . "نسر (Nasr) لغوی معنی \"گدھ\" قرآن میں میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔ قرآن - وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا۔ سورہ نوح۔ اردو ترجمہ (حضرت شاه عبِد القادر) \"اور بولے، نہ چھوڑہو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑیو ود نہ سواع نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔\""@ur . "نابو (Nabu) یا نبو بابل اور اشوریہ کا حکمت اور تحریر کا دیوتا تھا۔"@ur . "نوحا (Nuha) ایک دیوی تھی جس کی پوجا قبل از اسلام میں شمالی عرب قبائل کیا کرتے تھے۔ وہ دیوتاوں کی ایک تثلیث کا حصہ بھی ہے جس میں نوحا، عثتر سمين اور رودا شامل ہیں۔"@ur . "نرگال (Nergal) سے مراد بابل کا ایک دیوتا ہے۔"@ur . "رودا (Ruda) ایک دیوتا تھا جس کی پوجا قبل از اسلام عرب کے شمالی قبائل کیا کرتے تھے۔ دیوتاوں میں رودا کو کلیدی اہمیت حاصل تھی۔ . وہ دیوتاوں کی ایک تثلیث کا حصہ بھی ہے جس میں نوحا، عثتر سمين اور رودا شامل ہیں۔"@ur . "اروتالت (Orotalt) پانچویں صدی قبل مسیح کے یونانی مؤرخ هيرودوت (Herodotus) کے مطابق قبل از اسلام عرب کا دیوتا تھا، جبکہ اس نے اسکی شناخت ڈینویسس (Dionysus) کے طور پر کی۔"@ur . ""@ur . "هيرودوت (Herodotus) جسے عام طور پر هيرودوتس بھی لکھا جاتا ہے ایک قدیم یونانی مؤرخ تھا جسے أبو التاريخ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "ٹویٹر فیس بک کی طرح ایک سماجی جبالہ ہے۔ یہ سماجی رابطے کاایک بڑا ذریعہ ہے۔اس کا آغاز 2001ء میں ہوا۔ دنیا بھر میں اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد 200000000 کے قریب ہے۔ اس جبالہ کے ذریعے آپ دوسرے لوگوں کو مختصر پیغا مات بھیج سکتے یا کسی اور کی طرف سے بھیجا گیا پیغام پڑھ سکتے ہیں ۔ ان مختصر پیغامات کو ٹوئیٹس کہا جاتا ہے۔ اس موقع کے صارفین کو ایک سہولت ملتی ہے کہ وہ اپنے پروفائل میں وقتاً فوقتاً ایسے پیغامات بھیج سکیں (مختلف زبانوں میں ، جن میں اردو بھی شامل ہے) جو 140 حروف کے اندر ہوں۔ یہ پیغامات موبائل کے ذریعے بھی بھیجے جا سکتے ہیں اور پڑھے بھی جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا بلاگ ہے ، تو آپ اپنے ٹویٹر کھاتے میں اپنے بلاگ کا ربط شامل کر سکتے ہیں، جس سے یہ ہوگا کہ جب بھی آپ اپنے بلاگ پر کوئی پوسٹ کریں تو خودکار طور پر بلاگ پوسٹ کا عنوان اور پوسٹ کے چند ابتدائی جملے ، بلاگ پوسٹ ربط کے ساتھ آپ کے ٹویٹر پروفائل پر شائع ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح کسی فورم کے مخصوص زمرہ جات کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ ٹویٹر کے استعمال کنندگان کسی بھی صارف کے پیغامات کو جنہیں ٹویٹس کہا جاتا ہے کی پیروی کر سکتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "شمش (Shamash) لغوی معنی \"سورج\" بین النہرین کا مقامی دیوتا جبکہ اشوریہ، اکدی اور بابل کا \"شمسی دیوتا\" تھا۔"@ur . "سين (Sin) بین النہرین علم الاساطیر میں قمری دیوتا تھا۔"@ur . "کارل ۴ یا چارس چہارم خاندان لوکسنبورگ کا ایک مشہور چیکی شاہ اور مقدس روم سلطنت کا شہنشاہ تھا جو ۱۳۴۶ سے ۱۳۷۸ تک بوہیمیا کا بادشاہ رہا ۔ کارل ۴ ۱۳ مئی ۱۳۱۶ میں پراگ میں پیدا ہوا ۔ ان کا والد کا نام یان لوکسنبورگ تھا۔ کارل ۴ نے فرانس میں لاطینی اور فرانسیسی کی تعلیم حاصل کی۔"@ur . "فورنیبو ناروے کا ایک شہر ہے۔"@ur . "فلکیات میں، ارض مرکزی نظریہ یا ارض مرکزیت ایک ایسا نظریہ ہے جس کے مُطابق زمین کا سیارہ کائنات کے مرکز پر مقرر ہوتا ہے اور تمام اجرامِ فلکی اِسکے گِرد گردش کرتے ہیں۔ چونکہ اِس نظریے کی بُنیاد بطلیموس نے ڈالی تھی، لہٰذا اِس کو بطلیموسی نظام بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "سواع (Suwa') قرآن میں میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔ قرآن - وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا۔ سورہ نوح۔ اردو ترجمہ (حضرت شاه عبِد القادر) \"اور بولے، نہ چھوڑہو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑیو ود نہ سواع نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔\""@ur . "ود (Wadd) \"محبت اور دوستی\" قمری دیوتا تھا۔ قرآن میں میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔ قرآن - وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا۔ سورہ نوح۔ اردو ترجمہ (حضرت شاه عبِد القادر) \"اور بولے، نہ چھوڑہو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑیو ود نہ سواع نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔\""@ur . "فلکیات میں شمس مرکزی نظریہ ایک ایسا نظریہ ہے جس کے مُطابق زمین، اور اِسکے ہمراہ دیگر سیارے، سورج کے گِرد گردش کرتے ہیں، اور سورج خود نظامِ شمسی کے مرکز پر مقرر ہوتا ہے۔ جب پہلی مرتبہ، تیسری صدی قبل مسیح میں آریستارخس ساموسی نے اِس نظریے کو پیش کیا تو اِس زمانے کے فلکیاتدانوں نے اِسکی بلکُل بھی حمایت نہ کی۔ اِسکے بعد کافی عرصے تک اِس نظریے کے عوض ارض مرکزی نظریہ کو ہی صحیح سمجھا جاتا رہا۔"@ur . "42pxرائے شماری 6 نومبر 2012 کو شروع ہو کر 13 نومبر 2012 کو ختم ہوئی۔ یہ صفحہ اس رائے شماری کے نتائج کا ریکارڈ ہے اور محفوظ کردیا گیا ہے۔ منتظمین سے بھی گذارش ہے کہ براہ مہربانی اس میں کوئی ترمیم نہ کریں۔ اردو ویکیپیڈیا کا حالیہ نام وکیپیڈیا نہیں بلکہ منصوبہ ہے۔ کسی بھی صفحہ کے بالکل نیچے کے جانب منصوبہ کا تعارف کے الفاظ نظر آئیں گے، جو درحقیقت وکیپیڈیا کا تعارف ہوتا ہے۔ اس وقت شاید کم ہی ویکیپیڈیاز ایسی ہوگی جن کا نام wikipedia کے بجائے project ہوگا۔ اکثر ویکیپیڈیاز کا نام ویکیپیڈیا ہے۔ یہ رائے شماری اس لیے کی جارہی ہے کہ بسااوقات منصوبہ نام ہونے کی وجہ سے نظامی پیغامات کے تراجم واضح نہیں ہوپاتے۔ اب تمام احباب اس سلسلہ میں اپنی آراء پیش کریں کہ نام تبدیل کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ واضح رہے کہ منصوبہ: نام فضا سے شروع ہونے والے صفحات حذف نہیں ہونگے، جس طرح باب: نام فضا کے ساتھ ہوا تھا۔ بالفرض اگر حذف ہوگئے تو میڈیاوکی کے ذمہ داران ان صفحات کو بحال کرنے کے ذمہ دار ہونگے۔ حسب روایت رائے شماری 6 نومبر 2012 سے شروع ہوکر 13 نومبر 2012 ایک ہفتہ جاری رہے گی۔ -- 20:18, 5 نومبر 2012 (UTC)"@ur . "یعوق (Ya'uq) ایک دیوتا تھا جس کی پوجا نوح علیہ السلام] کے وقت میں ہوتی تھی۔ قرآن میں میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔ قرآن - وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا۔ سورہ نوح۔ اردو ترجمہ (حضرت شاه عبِد القادر) \"اور بولے، نہ چھوڑہو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑیو ود نہ سواع نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔\""@ur . "تھیاینڈرویس (Theandrios) یونانی مذہب اور علم الاساطیر میں ایک دیوتا تھا جس کی پوجا عرب قبل از اسلام شمالی عرب قبائل اور جبل الشيخ (ماونٹ ہیرمون) کے ارد گرد کی جاتی تھی۔"@ur . "یغوث (Yaghuth) (عربی \"وہ مدد کرتا ہے\" يغوث) قرآن میں میں حضرت نوح علیہ السلام کے وقت میں دیوتا کے طور پر ذکر ہے۔ قرآن - وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا۔ سورہ نوح۔ اردو ترجمہ (حضرت شاه عبِد القادر) \"اور بولے، نہ چھوڑہو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑیو ود نہ سواع نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔\""@ur . "جبل الشيخ (Mount Hermon) لغوی معنی \"سردار کا پہاڑ\" مشرقی لبنانی پہاڑی سلسلے میں واقع کئی پہاڑوں کا ایک مجموعہ ہے۔ یہ شام اور لبنان کے درمیان سرحد کا کام کرتا ہے۔ ."@ur . "ام (Amm) چاند کا دیوتا تھا جس کی پوجا قدیم قتبان لوگ کرتے تھے۔"@ur . "طالب (Ta'lab) چاند کا دیوتا تھا گس کی پوجا جنوبی عرب میں خاص طور پر مملکت سبا میں ہوتی تھی۔"@ur . "آلسو رالیفونا ابرامُوا ایک مشہور تاتار موسیقار ہے جس کا تعلق روس سے ہے۔"@ur . "نسناس (Nasnas) نصف انسان، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ڈیمن اور انسان کے ملاپ سے پیدا ہوا۔"@ur . "انباط (Nabataeans) شمالی عرب کے قدیم لوگ تھے جو کہ عرب اور شام کے درمیان دریائے فرات سے بحیرہ احمر تک آباد تھے۔ \t\t \t\t\tPetra Jordan BW 22. JPG \t\t\t بترا، اردن \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tThamudi. jpg \t\t\t مدائن صالح، سعودی عرب \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tShivta01 ST 05. JPG \t\t\t شوتا، اسرائیل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAvdat-v. jpg \t\t\t اودات، اسرائیل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNabatean Well Negev 031812. JPG \t\t\t مختیش رامون، اسرائیل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNabatean Pillars Bosra. jpg \t\t\t بصرى‎، شام"@ur . "بهموت (Bahamut) ایک بڑی مچھلی ہے جس نے زمین کو سہارا دیا ہوا ہے،اسکا سر دریائی گھوڑے یا ہاتھی کی مشابہت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔"@ur . "غول (Ghoul) قبرستانوں میں اہنے والی اور انسانی گوشت کھانے والی عفریت ہے۔ سب سے پرانا تحریری ذکر الف لیلہ میں ملتا ہے۔"@ur . "پالیکیر (Palikir) مائکرونیشیا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "روڈ ٹاون (Road Town) برطانوی جزائر ورجن کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا کے صارفین اور بالخصوص منتظمین کے لیے اور میں تیزی سے بڑھتے ہوئے نئے صفحات کی پڑتال اور مراجعت آسان نہیں رہی۔ لہذا اگر اردو ویکیپیڈیا پر کئی دنوں کے وقفہ سے آنا ہو اور جدید صفحات کی فہرست یکجا دیکھنا ہو تو اس کے لیے یہ منصوبہ انتہائی معاون ثابت ہوگا۔ اس منصوبہ میں تمام جدید صفحات کو موضوع کے لحاظ سے تقسیم کیا جاتا ہے، اور ہر موضوع کے کچھ کلیدی الفاظ ہیں۔ موضوع کے لحاظ سے جدید صفحات کی فہرست پر مشتمل اس منصوبہ کے ذیلی صفحات ہوتے ہیں جن میں مطلوبہ موضوع سے متعلق مضامین کی فہرست درج ہوتی ہے۔ صفحات کے عناوین دیکھنے پر یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ ان میں موجود مضامین کن تاریخوں میں تحریر کیے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ اس کارکردگی کا ایک حصہ ہے جو میں بیان کیا گیا ہے۔ فی الحال اس منصوبہ کی تشکیل کے ذریعہ ہورہی ہے، چونکہ ابھی یہ منصوبہ تحرباتی مرحلہ سے گذر رہا ہے اس لیے اغلاط ونقائص کا قوی امکان ہے؛ امید ہے اس منصوبہ کی مستحکم اشاعت تک کو ملامت وتنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے تمام صارفین ومنتظمین اس منصوبہ کی تشکیل وتعمیر میں بھرپور عنایت وتوجہ سے نوازیں گے۔ ذیل میں اہم موضوعات کی جو فہرست دی گئی ہے وہ فی الحال نامکمل ہے، آپ اس میں اپنا پسندیدہ موضوع بلا تکلف شامل کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے تبادلۂ خیال صفحہ پر اپنا تجویز کردہ موضوع مع کلیدی الفاظ بیان کریں، اور اپنی تجویز کو محفوظ کرنے سے قبل میں اس بات کا وضاحت سے ذکر کریں کہ آپ نے نیا موضوع تجویز کیا ہے۔"@ur . "کلیدی الفاظ برائے موضوعات[ترمیم] اسلام:2$اسلام|اسلامی شعائر|قرآن|عبادات|حدیث نبوی|سنت نبوی|مسجد|مساجد|احادیث|فقہ|حج|نماز|صلوۃ|صحابہ|نبی|انبیاء|انبیا|رسول|پیغمبر|روزہ|زکوۃ|توہین رسالت|اسلامی|ملائکہ|فرشتے|کلمہ طیبہ| فلسطین:2$فلسطین|بیت المقدس|الخلیل|نابلس|غزہ|اسرائیل|حماس|جنین|بیت لحم|الاقصی|مسجد اقصی|یاسر عرفات|اسماعیل ہنیہ|محمود عباس|شیخ یاسین| شام:2$شام|سوریا|دمشق|حلب|بشار الاسد|بشار اسد|حافظ اسد|حافظ الاسد|ماہر اسد|ماہر الاسد|بعث پارٹی|حمص|شامی انقلاب|شامی|ریاض اسعد|ریاض الاسعد|الجیش السوری|شامی فوج|الجیش الحر|ریاض حجاب|ریاض فاروق حجاب|حسین ہرموش| ریاضیات:2$ریاضیات|هندسة رياضية|مثلثات|تفاضل|تكامل|الجبرا|مصفوفہ|مبرهنة|متراجحة|معادلة|دالہ|منطق رياضي|متتالية|ریاضی| طبیعیات:2$طبیعیات|طبیعیاتی|ثقالة|إشعاع|تسارع|تجاذب|پلازما|الجاذبية| مصر:2$مصر|قاہرہ|اسکندریہ|جیزہ|دریائے نیل|نیل|نہر سوئیز|جمال عبد الناصر|حسنی مبارک|ممالیک|فراعنہ|فرعون|انور سادات|انور السادات|ابو الہول|اہرام| سعودی عرب:2$سعودی عرب|ریاض|جدہ|دمام|آل سعود|الربع الخالی|تبوک|مدینہ منورہ|مکہ|مدینہ|بیت اللہ|مسجد نبوی| الجزائر:1$الجزائر|عبد العزيز بوتفليقة|وهران|مدينة النعامة|السد الأخضر|جزائرہ|جزائرية| طب:2$انسانی جسم|امراض|مرض|بیماریاں|علاج|تشخیص|دوائیں|طبیب|ڈاکٹر|شفاخانہ|دواخانہ|ہسپتال|بخار|ایمبولینس|بلڈ پریشر|شوگر| کیمیاء:2$كيمياء|کیمیائی|اکسید|حموضة|لیباریٹری|عضویہ|مرکب|مرکبات|محلول|مذيب|ہائیڈروجن|سوڈیم|كلوريد|ميثيل|تفاعل|آئون|شاردة|نائیٹروجن|هواء|کاربن|فوسفور|نظير|عناصر|الیکٹرون|فلوريد|يورانيوم|حیاتی کیمیا|بائیو کیمیائی|کیلشیم|تحليل| فلکیات:1$آسمان|فلک|کہکشاں|ستارہ|سورج|چاند|فضا|فضاء|سیارہ|سیارچہ|زمین|سیارے|کائنات|کشش ثقل|کہکشائیں|ستارے|ثقب أسود| تاریخ:2$تاریخ|جنگ|شہنشاہیت|شہنشاہ|امپائر|معرکہ|تہذیب|انقلاب|بغاوت|جنگیں|استعمار|سامراجیت|قلعہ| سوانح حیات:4$پیدائش|وفات|قتل|ڈاکٹر|استاد|استاذ|اداکار|نغمہ کار|جائے پیدائش|اولاد|پرورش|شیخ|والد|بیویاں|شادی|مدرسہ|بی اے|کامیاب|تقوی|فراغت|صحافی|اخبار|ریڈیو|رحمۃ اللہ علیہ|مرحوم|الحاج|حاجی|تصنیفات|کاتب|ادیب| بھارت:2$بھارت|دہلی|مہاراشٹرا|کشمیر|بھوپال|بھارتی|مغل|ابو الکلام آزاد| نباتاتیات:2$نباتاتیات|نباتات|نباتي|زهرة|ساق|ورقة|ثنائيات الفلقة|أحاديات الفلقة|نوع|فصيلة|جنس|درنة| سینما:3$فلم|سینما|اداکار|اداکارہ|فلمیں|پروڈیوسر|ہدایت کار|ہدایتکار|فلم ساز|بالی وڈ|ہالی وڈ|فلمی|سیریل| یمن:3$یمن|اہل یمن|یمنی|تعز|صنعاء|عدن|صعدہ|صعدۃ|ذمار|حاشد|بکیل|رداع|سبا|قوم سبا|حضرموت|حضر موت|الضالع|الحديدة|البيضاء|مارب|شبوة|الجوف|المهرة|"@ur . "سینٹ جارجز (St. George's) گریناڈا کا دارالحکومت ہے۔ شہر پرانے آتش فشاں پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ اسکی بندرگاہ گھوڑے کی نال کی شکل کی ہے۔"@ur . "والیٹا (Valletta) مالٹا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ماریگاٹ (Marigot) کیریبین جزائر سینٹ مارٹن کے فرانسیسی حصے کا اہم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "سینٹ پیئر (Saint-Pierre) فرانس کی سمندر پار اجتماعیت سینٹ پیئر و میکیلون کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "آواریا (Avarua) جزائر کک کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "بترا (Petra) اردن کے محافظہ معان میں ایک آثار قدیمہ اور عرب تاریخی شہر ہے۔ بتراپیٹرا کا راستہپیٹرا کا راستہ  خانقاہخانقاہ  پیٹرا کا بازنطینی چرچپیٹرا کا بازنطینی چرچ  خزانہ گاہخزانہ گاہ  ہیڈرین گیٹہیڈرین گیٹ  پیٹرا شہر گلاب سرخ کے نام سے جانا جاتا ہےپیٹرا شہر گلاب سرخ کے نام سے جانا جاتا ہے  پیٹرا عظیم مندرپیٹرا عظیم مندر  خانقاہخانقاہ  وادی موسیوادی موسی  بترابترا  مقبرہ پتھر کاٹمقبرہ پتھر کاٹ  بترابترا  بترابترا  سلک مقبرہسلک مقبرہ  مقبرہمقبرہ  بترابترا  "@ur . "واڈوز (Vaduz) لیختینستائن کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "امریکہ کے آئین کے تحت ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا صدر ریاست اور حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- align=\"center\" | colspan=\"2\" style=\"border-bottom: 2px solid #D3D3D3;\" | |- | style=\"background:white\" align=\"center\" width=\"130px\" colspan=2 |مینڈارن ہرے رنگ میں |- | بولنے والے ممالک: ||چین |- | بولنے والے: ||84 کروڑ 50 لاکھ |- | خاندان زبان: ||چینی تبتی |- |} مینڈارن چینی (چینی، 官話 یا 官话) ایک چینی زبان ہے جو کہ چین میں سب سے زیادہ بولی جاتی ہے۔"@ur . "لیڈی فنگر (زنانہ انگلی) گلگت بلتستان کے ضلع گلگت کا ایک پہاڑ ہے، اس پہاڑ کو ببلی موٹن بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "پستول ایک ہاتھ سے چلنے والا ہتھیار ہے۔ یہ سترہویں صدی کی ایجاد ہے ۔"@ur . "یونیورسل میوزک گروپ Universal Music Group (UMG) دنیا کی ایک بڑی میوزک کمپنی ہے جو فرانسیسی کمپنی Vivendi SA کی ملکیت ہے۔ یونیورسل میوزک گروپ کا مرکز سانٹا مونیکا، کیلیفورنیا میں واقع ہے۔"@ur . "محمد اختر رضا خان قادری مفتی اعظم ہند کے طور پر مشہور ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان تک کچھ یوں ہے۔ محمد اختررضا بن محمد ابرہیم رضا خاں بن محمد حامد رضا خان بن امام احمد رضا خاں قادری"@ur . "سانٹا مونیکا Santa Monica, California امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ساحلی شہر ہے۔"@ur . "امریکہ کے آئین کے تحت ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا صدر ریاست اور حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔"@ur . "یہ عراقی شہر بصرہ نہیں ہے بصرىBosraبصرى بصرىBosra is located in شامبصرىBosraبصرىBosra متناسقات: 32°31′N 36°29′E / 32.517°N 36.483°E / 32.517; 36.483{{#coordinates:32|31|N|36|29|E|type:city(19683)_region:SY|| | |name= }} ملک 22x20px شام محافظہ محافظہ دارآ ضلع ضلع دارآ آبادی (2004 مردم شماری)  - کُل 19,683 رموز رقبہ 15 بصرى کا قدیم شہر عالمی ثقافتی ورثہ قدیم رومن اکھاڑا. ملک شام قسم ثقافتی شرائط i, iii, iv حوالہ [http://whc. unesco."@ur . "نائب صدر ریاستہائے متحدہ امریکہ آئین امریکہ کے مطابق ایک عوامی دفتر کا حامل ہوتا ہے۔"@ur . "آخری تجدید:: 12:39, 7 فروری 2013 از:"@ur . "نابض ایک انتہائی مقنانا نیوٹرون ستارہ ہوتا ہے جس سے برقناطیسی لہروں کا اخراج ہوتا رہتا ہے۔ اِن لہروں کا تعین صرف تب ہی مُمکن ہے جب اِن کا اِشارہ زمین کی طرف ہو۔ ایک مينارہِ نُور کی طرح جب یہ لہریں زمین کا رُخ کرتی ہیں تو اِن کو آواز کی صورت میں آخذ کیا جا سکتا ہے۔ یہ آواز کسی نبض یا دھڑکن کی مانند وقفے وقفے سے سنی جا سکتی ہے اور اسلئے اِن ستاروں کو نابض کہا جاتا ہے۔"@ur . "وزیر خارجہ ریاستہائے متحدہ امریکہ یا ریاست ہائے متحدہ امریکہ سیکرٹری آف سٹیٹ (United States Secretary of State) امریکی وفاقی حکومت کا ایک سینئر عہدیدار ہوتا ہے جو اصولی طور پر خارجہ امور کو دیکھتا ہے اور یہ عہدہ امریکی وزیر خارجہ شمار ہوگا۔"@ur . ""@ur . "ڈیموکریٹک پارٹی (امریکہ) (Democratic Party) ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی دو بڑی دور حاضر کی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "یپبلکن پارٹی (امریکہ) ((Republican Party ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی دو بڑی دور حاضر کی سیاسی جماعتوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "فیڈرلسٹ پارٹی (Federalist Party) اولین امریکی سیاسی جماعت تھی جو 1790 سے 1816 کے دومیان قائم تھی۔"@ur . "ڈیموکریٹک ریپبلکن پارٹی (Democratic-Republican Party) اس کا سیاسی جماعت کو 1791 میں ٹامس جیفرسن اور جیمز میڈیسن نے منظم کیا۔ یہ ۱۸۰۰ء سے ۱۷۲۰ء تک فیڈرلسٹ پارٹی کی مخالفت جماعت کے طور پر قائم رہی۔"@ur . "وگ پارٹی (Whig Party) جیکسنی جمہوریت کے دوران ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ایک سیاسی جماعت تھی۔"@ur . "نائب صدر (Vice president) حکومت یا کاروبار میں ایک عہدہ ہے جو درجہ میں صدر (مینیجنگ ڈائریکٹر) کے ماتحت ہے۔"@ur . "جنت المعلیٰ جو \"الحجون\" کے نام سے بھی مشہور ہے مکہ معظمہ کا خاص قبرستان ہے جو کعبہ سے جنوب مشرقی جانب قریب ہی واقع ہے۔ اس قبرستان میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے رشتہ دار اور دیگر صحابہ کرام مدفون ہیں۔"@ur . "ودسفورد، ایک چھوٹے سے گاؤں کا نام ہے۔ یہ گاؤں جنوب مغرب دورست، انگلستان میں دریائے فروم کے قریب موجود ہے۔ اس گاؤں کی کل آبادی ۶۷ (۲۰۰۱ء کی مردم شماری کے مطابق) لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہاں ایک قلعہ نما محل بھی موجود ہے۔ جس کا نام اسی جگہ کے نام پر رکھا گیا ہے، ودسفورد قلعہ نما محل ۔ یہ قلعہ نما محل چودھویں صدی میں بنایا گیا تھا۔ جسے  لینڈ مارک ٹرسٹ نے مرمت کرکے کے دوبارہ بحال کر دیا ہے۔"@ur . "آب گریٹ آبشار آبشار ہے جو صوبہ شیزوکا، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 4 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "آبردین آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر ہے۔"@ur . "انورادھا پوڈوال بالی وڈ کی معروف پس پردہ گلوکارہ ہے۔ انھوں نے اردو ، مراٹھی ، تمل ، اڑیہ اور نیپالی وغیرہ زبانوں میں گیت گائے۔ مبت Flag of بھارت  بھارتی پس پردہ گلوکار الکا یاگنک الیشا چنائی انوپما انوپما دیش پانڈے انورادھا پوڈوال انورادھا سری رام اوشا کھنّہ اوشا اتھوپ آشا بھونسلے بھانومتی بیلا شنڈے ثریا چترا سنگھ سنیدھی چوہان الکا اجیت سورنا لتا شمشاد بیگم شریا گھوشال شروتی پاٹھل فالگنی پاٹھک ہیما سردیسائی ہیم لتا جسپندر نرولا کویتا سبرامنیام کے ایس چترا لتا منگیشکر مہالکشمی ائیار نور جہان پنکج ادھاس محمد عزیز کمار سانو ادت نرائن سونو نگم سریش واڈکر ہری ہرن جگجیت سنگھ سکھوندر سنگھ ظفر علی اے آر رحمان ہمیش ریشمیا"@ur . "آشا بھونسلے اردو فلموں کی مشہورومعروف گلوکارہ ہے۔ اردو کے علاوہ انھوں نے ۲۰ بھارتی و غیرملکی زبانوں میں نغمہ سرائی کی۔ انھوں نے اب تک ۱۲،۰۰۰ سے زیادہ گیت گائے۔ مبت Flag of بھارت  بھارتی پس پردہ گلوکار الکا یاگنک الیشا چنائی انوپما انوپما دیش پانڈے انورادھا پوڈوال انورادھا سری رام اوشا کھنّہ اوشا اتھوپ آشا بھونسلے بھانومتی بیلا شنڈے ثریا چترا سنگھ سنیدھی چوہان الکا اجیت سورنا لتا شمشاد بیگم شریا گھوشال شروتی پاٹھل فالگنی پاٹھک ہیما سردیسائی ہیم لتا جسپندر نرولا کویتا سبرامنیام کے ایس چترا لتا منگیشکر مہالکشمی ائیار نور جہان پنکج ادھاس محمد عزیز کمار سانو ادت نرائن سونو نگم سریش واڈکر ہری ہرن جگجیت سنگھ سکھوندر سنگھ ظفر علی اے آر رحمان ہمیش ریشمیا"@ur . "اداہائی آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 فٹ (11 میٹر) ہے۔"@ur . "آگات آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 39 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "آلمیرے آبشار آبشار ہے جو میرن کاؤنٹی، کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "آگایا گنگئی آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 93 میٹر ہے۔"@ur . "آلبیون آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 19 میٹر ہے۔"@ur . "الیگزینڈرا آبشار آبشار ہے جو شمال مغربی علاقہ جات، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 32 میٹر ہے۔"@ur . "الیگزینڈر آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 141 فٹ (43 میٹر) ہے۔"@ur . "آلگر آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "آمیکالولا آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 729 فٹ (222 میٹر) ہے۔"@ur . "آمونز کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "آنیونیوا آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر ہے۔"@ur . "انا روبی آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 47 میٹر ہے۔"@ur . "اینکیسٹر ہائیٹس آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 13.4 میٹر (44 فٹ) ہے۔"@ur . "آپسلے آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 123 میٹر ہے۔"@ur . "آرک ٹومیز آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر ہے۔"@ur . "اینجلز سٹیئرکیس آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,000 فٹ (300 میٹر) ہے۔"@ur . "آرتھوسا آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 140 فٹ (43 میٹر) ہے۔"@ur . "آرو ویکوژی آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 فٹ (30 میٹر) ہے۔"@ur . "ایسبس ٹاس کریک آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 950 فٹ (290 میٹر) ہے۔"@ur . "ایس بیس ٹاس آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 55 فٹ (17 میٹر) ہے۔"@ur . "آیانار آبشار آبشار ہے جو تامل ناڈو، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر ہے۔"@ur . "آشلو آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 33 فٹ (10 میٹر) ہے۔"@ur . "باتارا گورگ آبشار آبشار ہے جو لبنان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر ہے۔"@ur . "اتیرا پِلّی آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے۔ اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر (82 فٹ) ہے۔"@ur . "بیڈبرانچ آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ہے۔"@ur . "آیوگرے بیز آبشار آبشار ہے جو ناردرن کیپ، جنوبی افریقہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 183 فٹ (56 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 80 فٹ (24 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "باگاتایم آبشار آبشار ہے جو فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "باہیا آبشار آبشار ہے جو برازیل میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر ہے۔"@ur . "بڑا گھاگرا آبشار آبشار ہے جو اڑیسہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر (200 فٹ) ہے۔"@ur . "بی- ایکس آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "بہوتی آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 142 میٹر (466 فٹ) ہے۔"@ur . "بارہی پانی آبشار آبشار ہے جو اڑیسہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 399 میٹر (1,309 فٹ) ہے۔"@ur . "بمبارکنڈا آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 263 میٹر (863 فٹ) ہے۔"@ur . "برکانا آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 850 فٹ /259 میٹر ہے۔"@ur . "بیکر آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر (66 فٹ) ہے۔"@ur . "بیرن آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 260 میٹر ہے۔"@ur . "بیئر کریک آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (8 میٹر) ہے۔"@ur . "بلمور آبشار آبشار ہے جو نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر ہے۔"@ur . "بینہم آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ ہے۔"@ur . "بیٹسیز راک آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ. ہے۔"@ur . "بیچلر آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "بیکی برانچ آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6.1 میٹر) ہے۔"@ur . "بردین آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 850 فٹ (260 میٹر) ہے۔"@ur . "بلی گرین آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 17 میٹر (56 فٹ) ہے۔"@ur . "بتزنر آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6.3 میٹر (21 فٹ) ہے۔"@ur . "بگ ہارٹ آبشار آبشار ہے جو کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,268 فٹ (386 میٹر) ہے۔"@ur . "بلیک بروک آبشار آبشار ہے جو نووا سکوشیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "بلوم فیلڈ آبشار آبشار ہے جو کوئنز لینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر ہے۔"@ur . "بشپ آبشار آبشار ہے جو میگھالیہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 135 میٹر (443 فٹ) ہے۔"@ur . "بلیو ہول آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر ہے۔"@ur . "بومبورو آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر ہے۔"@ur . "بلیبیری آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "بونیتا آبشار آبشار ہے جو سان برنارڈینو نیشل فارسٹ، سان برنارڈینو کاؤنٹی, کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 400 or 495 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 10 فٹ میٹر ہے۔"@ur . "بونڈ آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔"@ur . "بلوم بیسن آبشار آبشار ہے جو نارتھ کیس کیڈز نیشنل پارک، ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,680 فٹ (510 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 10 فٹ (3.0 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "بوریرز آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "بوپتھ آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "بوسٹن گریک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,627 فٹ (496 میٹر) ہے۔"@ur . "بوو گلیشیئر آبشار آبشار ہے جو کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 410 فٹ (120 میٹر) ہے۔"@ur . "باونڈری آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "باؤنڈری آبشار (برٹش کولمبیا) آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "بوو آبشار آبشار ہے جو بینف, البرٹا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "بویوما آبشار آبشار ہے جو جمہوری جمہوریہ کانگو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ یا 60 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 4،500 فٹ یا 1،372 میٹر ہے۔"@ur . "بروکن آبشار آبشار ہے جو گرینڈ ٹیٹن نینشل پارک، وائیومنگ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ہے۔"@ur . "برائڈل ویل آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 فٹ (37 میٹر) ہے۔"@ur . "بوکس کیر ریپڈز آبشار آبشار ہے جو اوریگون ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 75 فٹ (23 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "برونتے آبشار آبشار ہے جو انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "براونز آبشار آبشار ہے جو کوئینز لینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر ہے۔"@ur . "برائڈل ویل آبشار (برٹش کولمبیا) آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 122 میٹر (400.26 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 23 میٹر (75.46 فٹ) میٹر ہے۔"@ur . "برگیس آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 136 فٹ (41 میٹر) ہے۔"@ur . "بل کوو آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "بیوت دال آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 315 فٹ (96 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 315 فٹ (96 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "بٹرملک آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 23 میٹر (75 فٹ) ہے۔"@ur . "کیلڈونیا آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 600 فٹ (180 میٹر) ہے۔"@ur . "کین کریک کیس کیڈز آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ (14 میٹر) ہے۔"@ur . "کین کریک آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 85 فٹ (26 میٹر) ہے۔"@ur . "کینیون آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (13 میٹر) ہے۔"@ur . "کمایا آبشار آبشار ہے جو لوزن، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3.152 میٹر (10.3 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 2.3 فٹ (0.70 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "کیس کیڈ آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 250 فٹ ہے۔"@ur . "کاسکاتا دل مارمور آبشار ہے جو امبریا، اطالیہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 165 میٹر ہے۔"@ur . "کینٹربری آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "کیٹریک فورس آبشار ہے جو انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر / 30 فٹ ہے۔"@ur . "کاسکاتا دل توسہ آبشار ہے جو پیعیمونتے، اطالیہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 143 میٹر (469 فٹ) ہے۔"@ur . "کاتوبا آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 فٹ (30 میٹر) ہے۔"@ur . "کولڈرون سنوٹ آبشار ہے جو کمبریا، انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر ہے۔"@ur . "کوٹلی سپوٹ آبشار ہے جو کمبریا، انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 175 میٹر ہے۔"@ur . "کتارکت آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ (14 میٹر) Upper Falls30 فٹ (9.1 میٹر) Lower Falls ہے۔"@ur . "سیدرراک کریک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6.1 میٹر) ہے۔"@ur . "سین ٹینیل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "چاچائی آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 130 میٹر (430 فٹ) ہے۔"@ur . "چیٹرباکس آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 فٹ (37 میٹر) ہے۔"@ur . "چیاپارا آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی Not known ہے۔"@ur . "چسم آبشار آبشار ہے جو روکی ماؤنٹین نیشنل پارک، کولوراڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (7.6 میٹر) ہے۔"@ur . "چڈوک آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15.5 میٹر (51 فٹ) ہے۔"@ur . "چیلنولانا آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 695 فٹ (212 میٹر) ہے۔"@ur . "چروکی آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18 میٹر) ہے۔"@ur . "چترکوٹ آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 29 میٹر (95 فٹ) ہے۔"@ur . "کریسٹائن آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 69 فٹ (21 میٹر) ہے۔"@ur . "چرچل آبشار آبشار ہے جو کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 245 فٹ (75 میٹر) ہے۔"@ur . "چوویسکو آبشار آبشار ہے جو برازیل میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ہے۔"@ur . "کوتس د لا کئودیرہ آبشار ہے جو کیوبیک، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 فٹ (11 میٹر) ہے۔"@ur . "کیکاسو آبشار آبشار ہے جو انڈونیشیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 میٹر (260 فٹ) ہے۔"@ur . "کلف ویو آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "کوہوس آبشار آبشار ہے جو نیویارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "کانسٹی آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 85 فٹ (26 میٹر) ہے۔"@ur . "کومیرا آبشار آبشار ہے جو کوئینز لینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 64 میٹر ہے۔"@ur . "کولا د کبالو آبشار ہے جو میکسیکو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر (82 فٹ) ہے۔"@ur . "کومیٹ آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 380 فٹ (120 میٹر) ہے۔"@ur . "کوربن کریک آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی appx. 600 فٹ (180 میٹر) ہے۔"@ur . "کورتھ ہاؤس آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "کوٹر فورس آبشار ہے جو انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "کون کریک آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 250 فٹ (76 میٹر) ہے۔"@ur . "کریب ٹری آبشار(شمالی کیرولینا) آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 70 فٹ (21 میٹر) ہے۔"@ur . "کریب ٹری آبشار آبشار ہے جو ورجینیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,200 فٹ (370 میٹر) ہے۔"@ur . "کرسٹل آبشار (برازیل) آبشار ہے جو برازیل میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "کریسنٹ آبشار آبشار ہے جو البرٹا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 27 میٹر (89 فٹ) ہے۔"@ur . "کریگ لیکس آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 400 فٹ (120 میٹر) ہے۔"@ur . "ڈیگز آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 میٹر ہے۔"@ur . "کمبرلینڈ آبشار آبشار ہے جو کینٹکی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 68 فٹ (21 میٹر) ہے۔"@ur . "کرائپٹ آبشار آبشار ہے جو البرٹا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 175 میٹر (574 فٹ) ہے۔"@ur . "کولاساجا آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ (61.0 میٹر) - Disputed (see Geology Section) ہے۔"@ur . "ڈیوس آبشار آبشار ہے جو نیپال میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ہے۔"@ur . "دسام آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 44 میٹر (144 فٹ) ہے۔"@ur . "ڈارنلے کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "داوسن آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر (66 فٹ) ہے۔"@ur . "ڈیئر آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (30 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 25 فٹ (8 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "ڈینی کیمپ آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 5 فٹ میٹر ہے۔"@ur . "ڈپوٹ ویلی آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 400 فٹ ہے۔"@ur . "ڈپوٹ کریک آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 967 فٹ (295 میٹر) ہے۔"@ur . "ڈنلو آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 19 میٹر (62 فٹ) ہے۔"@ur . "دسوتو آبشار آبشار ہے جو الاباما، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 104 فٹ (31.70 میٹر) ہے۔"@ur . "ڈیوون آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 97 میٹر ہے۔"@ur . "ڈیولز پنچ بول آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 37 میٹر (120 فٹ) ہے۔"@ur . "ڈکس کریک آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18 میٹر) ہے۔"@ur . "ڈیوٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر (23 فٹ) ہے۔"@ur . "دھواں دھار آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "ڈنگ مین آبشار آبشار ہے جو پنسلوانیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 39.6 میٹر (130 فٹ) ہے۔"@ur . "ڈنر آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 260 میٹر ہے۔"@ur . "دیالوما آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 220 میٹر ہے۔"@ur . "ڈیلون آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 50 فٹ (15 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "ڈولگوچ آبشار آبشار ہے جو ویلز میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر ہے۔"@ur . "ڈرپنگ سپنگ آبشار آبشار ہے جو اوکلاہوما، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 77 فٹ ہے۔"@ur . "ڈرائی آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 400 فٹ (121 میٹر) ہے۔"@ur . "دودھ ساگر آبشار آبشار ہے جو گوا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1017 فٹ/310 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 100 فٹ /30 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "ڈرفٹ آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 فٹ (24 میٹر) ہے۔"@ur . "ڈرائی آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 65 فٹ (19.8 میٹر) (ایڈمز بک)، 80 فٹ (24.4 میٹر) (این سی واٹرفالز) ہے۔"@ur . "دوندس آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "دون ہند آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 193 فٹ (59 میٹر) ہے۔"@ur . "ایگل آبشار(کمبرلے) آبشار ہے جو مغربی آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 17 میٹر ہے۔"@ur . "ڈائیمنٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15.7 میٹر (52 فٹ) ہے۔"@ur . "ایگل آبشار(کینٹکی) آبشار ہے جو کینٹکی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 44 فٹ (13 میٹر) ہے۔"@ur . "ایگل آبشار (واشنگٹن) آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (8 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 50 فٹ (16 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "ایس آچیول آلیون آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 میٹر / 658 فٹ ہے۔"@ur . "ایسٹ ٹوین آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ ہے۔"@ur . "ایسٹ آف ففٹی آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "ایسٹ گلوور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "ایسٹ ایروکیئوا آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر (66 فٹ) ہے۔"@ur . "ابور آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 115 میٹر ہے۔"@ur . "الابانا آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 17 میٹر ہے۔"@ur . "الاکالا آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 میٹر ہے۔"@ur . "الگین آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر ہے۔"@ur . "ایسٹاٹو آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18 میٹر) ہے۔"@ur . "الاوریت آبشار آبشار ہے جو تلمسان، الجزائر میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 میٹر ہے۔"@ur . "اتروپول آبشار آبشار ہے جو بلغاریہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر ہے۔"@ur . "انگستلیگن آبشار آبشار ہے جو سویٹزرلینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 600 میٹر (1,969 فٹ) ہے۔"@ur . "بروآر آبشار آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر ہے۔"@ur . "ایمپرر آبشار آبشار ہے جو کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 150 فٹ (46 میٹر) ہے۔"@ur . "ایرلینڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 13 میٹر (43 فٹ) ہے۔"@ur . "کلائڈ آبشار آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 62 میٹر ہے۔"@ur . "فویرز آبشار آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 62 میٹر ہے۔"@ur . "فیری آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6.1 میٹر) ہے۔"@ur . "فینٹاسٹک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 فٹ ہے۔"@ur . "گلومیچ آبشار آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 113 میٹر (371 فٹ) ہے۔"@ur . "فیچرشو آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 180 فٹ (55 میٹر) ہے۔"@ur . "فلکر آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر (72 فٹ) ہے۔"@ur . "فرگوسن آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "فلورینس آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 70 میٹر ہے۔"@ur . "فائرہول آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، وائیومنگ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "فش کریک آبشار آبشار ہے جو کولوراڈو، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 283 فٹ (86 میٹر) ہے۔"@ur . "ففٹی روڈ کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "فرینکلن آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 135فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 25 فٹ میٹر ہے۔"@ur . "فوکوروڈا آبشار آبشار ہے جو صوبہ ایباراکی، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 73 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "گلبوڈا آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر ہے۔"@ur . "فوس ریور آبشار آبشار ہے جو کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن، ریاست واشنگٹن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 650 فٹ (200 میٹر) ہے۔"@ur . "فروٹ لینڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8.5 میٹر (28 فٹ) ہے۔"@ur . "گٹ گٹ آبشار آبشار ہے جو بالی، انڈونیشیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 میٹر ہے۔"@ur . "فولمر آبشار آبشار ہے جو پنسلوانیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 16.8 میٹر (55 فٹ) ہے۔"@ur . "گبن آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، وائیومنگ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 84 فٹ (26 میٹر) ہے۔"@ur . "گاتھا آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 91 میٹر (299 فٹ) ہے۔"@ur . "گلاسمین آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 800 فٹ (240 میٹر) (estiمیٹرated) ہے۔"@ur . "گومولاہرا آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 21 میٹر ہے۔"@ur . "گلائمر آبشار ہے جو آئس لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 198 میٹر (650 فٹ) ہے۔"@ur . "گلینڈل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "گرینڈ کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "گلوور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "گریٹ کاتوبا آبشار آبشار ہے جو جنوبی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 121 فٹ ہے۔"@ur . "گریٹ میسوری آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 187 فٹ (57 میٹر) ہے۔"@ur . "گریٹ گونگلومیرٹ آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "گرین لیک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 979 فٹ (298 میٹر) ہے۔"@ur . "گرینز وائل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5.5 میٹر (18 فٹ) ہے۔"@ur . "گل فوس آبشار آبشار ہے جو آئس لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 32 میٹر ہے۔"@ur . "ہایاتو گریٹ آبشار آبشار ہے جو ساگا می ہارا، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 میٹر ہے۔"@ur . "ہاگی آبشار آبشار ہے جو جی فو, جی فو، جی فو پرفیکچر، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "ہب آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 551 فٹ ہے۔"@ur . "گرے مار ٹیل آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60-میٹر (200 فٹ) ہے۔"@ur . "گرائنڈسٹون کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "ہیلٹن کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر ہے۔"@ur . "ہیملوک آبشار (جارجیا) آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "ہیریٹیج آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "ہربرٹ آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 122 میٹر (400 فٹ) ہے۔"@ur . "ہیملوک آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "ہیکوری نٹ آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 404 فٹ (123 میٹر) ہے۔"@ur . "ہڈن آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 13 فٹ (4.0 میٹر) ہے۔"@ur . "ہرمیٹیج کیس کیسڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "ہائی آبشار (نیویارک) آبشار ہے جو نیویارک شہر، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 feet (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "کوپر آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 سے 140 فٹ (37 سے 43 میٹر) ہے۔"@ur . "ہائی آبشار (روچسٹر) آبشار ہے جو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 96 فٹ (52 میٹر) ہے۔"@ur . "ہائی آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 125 فٹ (38 میٹر) ہے۔"@ur . "ہائی فورس آبشار ہے جو انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 29 میٹر ہے۔"@ur . "ہائی شولز کریک آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ، ریاست جارجیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر ہے۔"@ur . "کی آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔"@ur . "پوتر رشتہ ایک مقبول ہندوستانی یومیہ ڈرامہ سیریل ہے جسے زی ٹی وی پرنشر کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہائی شولز آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 فٹ (24 میٹر) ہے۔"@ur . "ہوائی آبشار آبشار ہے جو ہوائی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1،450 فٹ ہے۔"@ur . "ہوگناکل آبشار آبشار ہے جو تامل ناڈو ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "ہولکومب کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "ہرنی آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 37 میٹر (121 فٹ) ہے۔"@ur . "ہورس ٹیل آبشار (اورگن) آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 176 فٹ (54 میٹر) ہے۔"@ur . "ہوکر آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 14 فٹ (4 میٹر) ہے۔"@ur . "ہورس ترو آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 13 میٹر ہے۔"@ur . "ہوئلو-ہوئلو آبشار آبشار ہے جو چلی میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 میٹر ہے۔"@ur . "ہورس ٹیل آبشار (یوسیمائٹ) آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 650 میٹر (2,100 فٹ) ہے۔"@ur . "ہوکا آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر ہے۔"@ur . "ہوویک آبشار آبشار ہے جو جنوبی افریقہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 364 فٹ (111 میٹر) ہے۔"@ur . "ہوانگ ژو آبشار آبشار ہے جو گویزو، چین میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 77.8 میٹر (255 فٹ) ہے۔"@ur . "ایلیلویت آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 370 فٹ (112 میٹر) ہے۔"@ur . "ہومبولڈ آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 275 میٹر (900 فٹ) ہے۔"@ur . "ایروپو آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 170 فٹ ہے۔"@ur . "ہونڈرو آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر (322 فٹ) ہے۔"@ur . "آئیساکوینا آبشار آبشار ہے جو جنوبی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 23 میٹر ہے۔"@ur . "ایل-آنسلم فائے آبشار ہے جو کیوبیک، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "جاگالا آبشار آبشار ہے جو استونیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر ہے۔"@ur . "جینتز فوس آبشار آبشار ہے جو انگلستان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 21 میٹر ہے۔"@ur . "جورن آبشار آبشار ہے جو شیزوؤکا پرفیکچر، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 7 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "جوزیفائن آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی N/A ہے۔"@ur . "جورونگ آبشار آبشار ہے جو سنگاپور میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر ہے۔"@ur . "کاترسکل آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 260 فٹ (79 میٹر) ہے۔"@ur . "جونہا آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 43 میٹر (141 فٹ) ہے۔"@ur . "جونز روڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "کائنگ سونگ آبشار آبشار ہے جو تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر ہے۔"@ur . "کائنگ سوفا آبشار آبشار ہے جو تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 32 میٹر ہے۔"@ur . "کائتور آبشار آبشار ہے جو گیانا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 741 feet/226 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 371 feet/113 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "کاکولٹ آبشار آبشار ہے جو بہار، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 150 فٹ ہے۔"@ur . "کدالوندی برڈ سینکٹوری آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 میٹر (660 فٹ) ہے۔"@ur . "کانیم آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ ہے۔"@ur . "کالوسکو پرسکالو آبشار ہے جو بلغاریہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 ہے۔"@ur . "کئرنیز آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "کانانگرا آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 225 میٹر (740 فٹ) ہے۔"@ur . "کاؤتز کریک آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 400 فٹ (120 میٹر) ہے۔"@ur . "کتادین آبشار آبشار ہے جو مینے، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 800 فٹ (240 میٹر) ہے۔"@ur . "کیلا آبشار آبشار ہے جو استونیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر ہے۔"@ur . "کینٹ آبشار آبشار ہے جو کنیکٹیکٹ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 250 فٹ ہے۔"@ur . "کیگون آبشار آبشار ہے جو ٹوچیگی پرفیکچر، ہونشو، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 97 میٹر (320 فٹ) ہے۔"@ur . "کیوتی آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر (322 فٹ) ہے۔"@ur . "کی ہول آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 75 فٹ (23 میٹر) ہے۔"@ur . "کپلر کیس کیڈز آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، وائیومنگ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔"@ur . "کھندادھر آبشار آبشار ہے جو اڑیسہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 244 میٹر (801 فٹ) ہے۔"@ur . "کھون آبشار آبشار ہے جو دریائے میکانگ، لاؤس میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 21 میٹر (69 فٹ) ہے۔"@ur . "کی-آ-کتس آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "کیلیور آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 300 فٹ (91 میٹر) ہے۔"@ur . "کوراب آبشار آبشار ہے جو مقدونیہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 138 میٹر ہے۔"@ur . "کراویچ آبشار آبشار ہے جو بوسنیا و ہرزیگووینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر ہے۔"@ur . "کمبک کرائی آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 21 میٹر ہے۔"@ur . "کنگز کریک آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی ~65 فٹ (20 میٹر) ہے۔"@ur . "کنچیکل آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1493 فٹ/455 میٹر ہے۔"@ur . "کیپو آبشار آبشار ہے جو کاؤائی ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6.1 میٹر) ہے۔"@ur . "کنٹالا آبشار آبشار ہے جو آندھرا پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 147 فٹ ہے۔"@ur . "لافرتونا آبشار آبشار ہے جو کوسٹاریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 70-75 میٹر ہے۔"@ur . "کیون آبشار آبشار ہے جو مہاراشٹر، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 میٹر (660 فٹ) ہے۔"@ur . "کلادمپتی آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "کاینریم آبشار آبشار ہے جو میگھالیہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 305 میٹر (1,001 فٹ) ہے۔"@ur . "لیڈی الائس آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 656 or 919 فٹ (200 or 280 میٹر) ہے۔"@ur . "لیک تراہلیتا آبشار آبشار ہے جو ریاست جارجیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 27 میٹر ہے۔"@ur . "لاپاز آبشار آبشار ہے جو کوسٹاریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 37 میٹر (121 فٹ) ہے۔"@ur . "لاگارج آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "لانگ شیانگ آبشار آبشار ہے جو میگھالیہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 337 میٹر (1,106 فٹ) ہے۔"@ur . "لاتفوسن آبشار آبشار ہے جو ناروے میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 165 میٹر (541 فٹ) ہے۔"@ur . "لاتورل آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 249 فٹ (76 میٹر) ہے۔"@ur . "لافنگ وائٹ فش آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 فٹ (30 میٹر) ہے۔"@ur . "لہامائت آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,180 فٹ (360 میٹر) ہے۔"@ur . "لاوا آئی لینڈ آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 75 فٹ (23 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "لیمونسوڈان آبشار آبشار ہے جو منڈاناؤ، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 271 میٹر ہے۔"@ur . "لیوس آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "لیوس روڈ ایسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "لیوس روڈ ویسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "لینوائل آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 150 فٹ (46 میٹر) ہے۔"@ur . "لٹل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر (23 فٹ) ہے۔"@ur . "لٹل ڈیوس آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "لٹل ریور آبشار آبشار ہے جو الاباما، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ (14 میٹر) ہے۔"@ur . "لودھ آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ. بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 143 میٹر (469 فٹ) ہے۔"@ur . "لوگ ہولو آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9 میٹر) ہے۔"@ur . "لوور کیس کیڈز آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 فٹ (11 میٹر) ہے۔"@ur . "لوور بیکٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور فروٹ لینڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4.9 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور گھاگری آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر (322 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور ہوپکنز کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور لٹل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8.2 میٹر (27 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور کواری کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "میڈیسن کریک آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ ہے۔"@ur . "لوور سینے ٹوریم کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "لوور سنیک آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "مکاہیکو آبشار آبشار ہے جو ہالیاکالا نیشنل پارک، ماؤئی، ہوائی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ ہے۔"@ur . "منابیزہو آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (8 میٹر) ہے۔"@ur . "لوور ویسٹ کلف آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7.9 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "مانتایوپن آبشار آبشار ہے جو فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 feet ہے۔"@ur . "مانیڈو آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6 میٹر) ہے۔"@ur . "میری میر آبشار آبشار ہے جو اولمپک نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ ہے۔"@ur . "میریا کریسٹینا آبشار آبشار ہے جو منڈاناؤ، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر (321.5 فٹ) ہے۔"@ur . "میک دیارمڈ آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "میک گیلیارڈ آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "مزاما آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 490 فٹ (150 میٹر) ہے۔"@ur . "میک داتو آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "میک لین آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر (72 فٹ) ہے۔"@ur . "میٹلاکو آبشار آبشار ہے جو ایگل کھاڑی (ملٹ نوماہ کاؤنٹی، اوریگان)ایگل کھائی، کولمبیا ریور جورج نیشنل سائنس ایریا، ہڈ ریور کاؤنٹی، اوریگان، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 101 فٹ ہے۔"@ur . "میک نیلی آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر (39 فٹ) ہے۔"@ur . "میک نیلی ویسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "مڈل ٹوین آبشار آبشار ہے جو کے شمال مغرب شمالی موڑ، واشنگٹن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 15فٹ میٹر ہے۔"@ur . "میموریل آبشار آبشار ہے جو الجر کاؤنٹی، مشی گن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "میل اسٹریم آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر ہے۔"@ur . "مڈل کواری کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "میل میلگی آبشار آبشار ہے جو کیرنز میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر ہے۔"@ur . "مڈل وائن ماؤنٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "میل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر (23 فٹ) ہے۔"@ur . "منرز آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "منیون آبشار آبشار ہے جو نیوساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر (330 فٹ) ہے۔"@ur . "مائیکل آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (7.6 میٹر) ہے۔"@ur . "مونکی آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 میٹر ہے۔"@ur . "منرل سپرنگز آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "مورینز آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 میٹر ہے۔"@ur . "مول آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 میٹر (115 فٹ) ہے۔"@ur . "موراوین آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 42 فٹ (13 میٹر) ہے۔"@ur . "ماؤنٹ ویو آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "مالتنومہ آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 620 فٹ (189 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 10 فٹ (3 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "میانچ آبشار آبشار ہے جو ویلز میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 میٹر (300 فٹ) ہے۔"@ur . "مورائے آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "میونیزینگ آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔"@ur . "نیرن آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 میٹر ہے۔"@ur . "مائی اسٹک آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 70 فٹ (21 میٹر) ہے۔"@ur . "نیلی آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 150 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 40فٹ میٹر ہے۔"@ur . "نوادہا آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 فٹ (4.6 میٹر) ہے۔"@ur . "نیوپس کار آبشار آبشار ہے جو ڈلارنا، سویڈن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 93 میٹر ہے۔"@ur . "نیگریٹا آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر ہے۔"@ur . "نراڈا آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 188 فٹ (57 میٹر) ہے۔"@ur . "نیواڈا آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 594 فٹ (181 میٹر) ہے۔"@ur . "اوخس دل کبرگوا آبشار ہے جو چلی میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر ہے۔"@ur . "نوک سیک آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 88 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "نوہسن گتھیانگ آبشار آبشار ہے جو میگھالیہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 315 میٹر (1,033 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 70 میٹر (230 فٹ) میٹر ہے۔"@ur . "نیوگیٹ آبشار آبشار ہے جو الاسکا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 377 فٹ (115 میٹر) ہے۔"@ur . "اورڈیسا کیس کیڈا آبشار ہے جو ہسپانیہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "اوٹوڈوم آبشار آبشار ہے جو فیوجی نومیہ, شیزوکا، شیزوکا پرفیکچر، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 5 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "اولو اوپینا آبشار آبشار ہے جو مولوکائی، ہوائی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2,953 فٹ (900.07 میٹر) ہے۔"@ur . "اوٹر آبشار آبشار ہے جو کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن، ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1600 feet ہے۔"@ur . "اولڈ دونڈاس روڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 24 میٹر (79 فٹ) ہے۔"@ur . "اوزود آبشار آبشار ہے جو مراکش میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 110 میٹر (330 فٹ) ہے۔"@ur . "پاگسنجن آبشار آبشار ہے جو لگونہ (صوبہ)، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 میٹر ہے۔"@ur . "پنچ گھاگھ آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 19 میٹر ہے۔"@ur . "اوورلینڈر آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "اوزون آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 110 فٹ (34 میٹر) ہے۔"@ur . "پلارووی آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 91 میٹر (299 فٹ) ہے۔"@ur . "پانڈو آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "پانڈوگذھ آبشار آبشار ہے جو مہاراشٹر، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 107 میٹر (351 فٹ) ہے۔"@ur . "پاولو آفونسو آبشار آبشار ہے جو برازیل میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 275 فٹ ہے۔"@ur . "پانتر کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 130 فٹ (40 میٹر) ہے۔"@ur . "فو فا آبشار آبشار ہے جو نان صوبہ، تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر ہے۔"@ur . "پیراڈائز آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر،ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "پیلیسکی آبشار آبشار ہے جو سربیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 65،5 میٹر (212 فٹ) ہے۔"@ur . "پیسٹیل آبشار آبشار ہے جو ویلز میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 91 میٹر ہے۔"@ur . "پینے کریک آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 95 فٹ (29 میٹر) ہے۔"@ur . "پونڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 16 میٹر (52 فٹ) ہے۔"@ur . "پوکیوک آبشار آبشار ہے جو نیو برنزویک میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2 میٹر (6.6 فٹ) ہے۔"@ur . "پاورز کورٹ آبشار ہے جو آئرلینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 121 میٹر (400 فٹ) ہے۔"@ur . "پرنسز آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 7 میٹر (23 فٹ) ہے۔"@ur . "پروگریسٹن آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6.7 میٹر (22 فٹ) ہے۔"@ur . "پرومونٹوری آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 میٹر (59 فٹ) ہے۔"@ur . "پراسپیکٹ آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 173 فٹ (53 میٹر) ہے۔"@ur . "پرلنگ بروک آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی نامشخص ہے۔"@ur . "پودیکامب آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "پوراکاؤنوئی آبشار آبشار ہے جو ساؤتھ آئی لینڈ، نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "پیکر آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 61 ہے۔"@ur . "کواکنگ ایسپین آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 feet ہے۔"@ur . "پروا آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 70 میٹر (230 فٹ) ہے۔"@ur . "پیرامڈ کریک آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 300 فٹ (91 میٹر) ہے۔"@ur . "پائی ویاکیس کیڈ آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 600 فٹ (180 میٹر) ہے۔"@ur . "کواری آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "رین بو آبشار (روتھرفورڈ) آبشار ہے جو شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 160 فٹ (49 میٹر) ہے۔"@ur . "رین بو آبشار (برٹش کولمبیا) آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 140 میٹر (460 فٹ) ہے۔"@ur . "رین بو آبشار (ہورس پیسچیور) آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ایالات ماحده آمریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 125 فٹ (38.1 میٹر) ہے۔"@ur . "رین بو آبشار آبشار ہے جو میڈیرا کاؤنٹی کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 101 فٹ (31 میٹر) ہے۔"@ur . "رمبوڈا آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 109 میٹر ہے۔"@ur . "رینی لیک آبشار آبشار ہے جو نارتھ کیس کیڈز نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 850 فٹ (260 میٹر) ہے۔"@ur . "راجت پراپت آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 107 میٹر (351 فٹ) ہے۔"@ur . "راج رپ آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9.1 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "راتھنا آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 میٹر ہے۔"@ur . "رون آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 28 میٹر ہے۔"@ur . "رمونا آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 فٹ (37 میٹر) ہے۔"@ur . "رانہ آبشار آبشار ہے جو مدھیہ پردیش، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی About 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "ریئرگارڈ آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر ہے۔"@ur . "روانا آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر (82 فٹ) ہے۔"@ur . "روک چیپل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "روک ہاوز آبشار آبشار ہے جو ٹینیسی، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 125 فٹ (38 میٹر) ہے۔"@ur . "رورنگ فورک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ (14 میٹر)- متنازعہ ہے۔"@ur . "ریوزو آبشار آبشار ہے جو نکو, ٹوچیگی، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر (197 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 10میٹر میٹر ہے۔"@ur . "رج آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 11 میٹر (36 فٹ) ہے۔"@ur . "سیبل آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 75 فٹ ہے۔"@ur . "سائی یورک آبشار آبشار ہے جو صوبہ کنچن بری، تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر ہے۔"@ur . "سلمون کریک آبشار آبشار ہے جو لاس پیڈرس نیشنل فارسٹ، مونٹیرے کاؤنٹی، کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 feet (3.7 میٹر) ہے۔"@ur . "رویل آرک کیس کیڈ آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,250 فٹ (380 میٹر) ہے۔"@ur . "سالتو دل نیلاہوئے آبشار ہے جو چلی میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 میٹر ہے۔"@ur . "ساڈنی آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر (200 فٹ) ہے۔"@ur . "سالتو گراند آبشار ہے جو چلی میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 65 میٹر ہے۔"@ur . "سالٹ کریک آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 286 فٹ (87 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 40 فٹ (12 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "سیموئیل کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "سن گھاگھرا آبشار آبشار ہے جو اڑیسہ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30.5 میٹر (100 فٹ) ہے۔"@ur . "سینیک آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 میٹر (59 فٹ) ہے۔"@ur . "سنگوپتھی آبشار آبشار ہے جو ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر ہے۔"@ur . "سکوٹ آبشار آبشار ہے جو مشی گن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 فٹ (3.0 میٹر) ہے۔"@ur . "سیہپو پیک آبشار آبشار ہے جو نارتھ کیس کیڈز نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2,200 فٹ (670 میٹر) ہے۔"@ur . "سین ٹینل آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,920 فٹ (590 میٹر) ہے۔"@ur . "سیٹ روک کریک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ایالات ماحده آمریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 55 فٹ (17 میٹر)- disputed ہے۔"@ur . "شکی آبشار آبشار ہے جو سی سیان، صوبہ سی نیوک، آرمینیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 ہے۔"@ur . "سیون سسٹرز آبشار ہے جو ناروے میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 410 میٹر (1,350 فٹ) ہے۔"@ur . "شینن آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 335 میٹر ہے۔"@ur . "شاسوی آبشار آبشار ہے جو کاناگاوا پرفیکچر، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 میٹر ہے۔"@ur . "شیل آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 فٹ (36 میٹر) ہے۔"@ur . "شیفن آبشار آبشار ہے جو جمہوریۂ چین میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر (66 فٹ) ہے۔"@ur . "شاور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 11 میٹر (36 فٹ) ہے۔"@ur . "شیرائے تو آبشار آبشار ہے جو فیوجی نومایا, شیزوکا، شیزوکا پرفیکچر، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 200 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "سلور بینڈ آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 میٹر ہے۔"@ur . "شیرمن آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 17 میٹر (56 فٹ) ہے۔"@ur . "سیرووانی آبشار آبشار ہے جو پلکڑ، کیرالا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 52 میٹر ہے۔"@ur . "شیوان سمدر آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 میٹر (320 فٹ) ہے۔"@ur . "سلور سٹرینڈ آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 574 فٹ (175 میٹر) ہے۔"@ur . "سمالز آبشاز آبشار ہے جو مینے، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 16.5 میٹر (54 فٹ) ہے۔"@ur . "سیمیل کمین آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (7.6 میٹر) ہے۔"@ur . "سلائیڈنگ روک آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا، ایالات ماحده آمریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18.3 میٹر) ہے۔"@ur . "سسٹرز آف میری فالز آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر (66 فٹ) ہے۔"@ur . "سنوو کریک آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2،140 فٹ ہے۔"@ur . "سمولیر آبشار آبشار ہے جو مقدونیہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 39،5 میٹر ہے۔"@ur . "سمتھ آبشار آبشار ہے جو نیبراسکا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 63 فٹ (19 میٹر) ہے۔"@ur . "سنیک آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 میٹر (82 فٹ) ہے۔"@ur . "سوچیپورا آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 میٹر (660 فٹ) ہے۔"@ur . "سپنگ ہل آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "سری دت آبشار آبشار ہے جو تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 27 میٹر ہے۔"@ur . "سپرنگ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6 میٹر (20 فٹ) ہے۔"@ur . "سینٹ کلیئر آبشار آبشار ہے جو سری لنکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 80 میٹر ہے۔"@ur . "سٹیل آبشار آبشار ہے جو سکاٹ لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 120 میٹر / 393 فٹ ہے۔"@ur . "سینٹ آنے آبشار آبشار ہے جو کیوبیک، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 230 فٹ (70 میٹر) ہے۔"@ur . "سٹالہیم فوسن آبشار آبشار ہے جو فوس، ناروے میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 126 میٹر (413 فٹ) ہے۔"@ur . "سٹیئر کیس آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، کیلی فورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,300 فٹ (400 میٹر) ہے۔"@ur . "سٹونی کریک آبشار آبشار ہے جو کیرنز، کوئینزلینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 42 میٹر ہے۔"@ur . "سٹیون سن آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 122 میٹر (400 فٹ) ہے۔"@ur . "سٹیون آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8 میٹر (26 فٹ) ہے۔"@ur . "سٹیفائن آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 8.5 میٹر (28 فٹ) ہے۔"@ur . "سن سیٹ آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 104 فٹ (34 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 40 فٹ (13 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "سرپرائز کریک آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 243 میٹر ہے۔"@ur . "سدرلینڈ آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 581 میٹر ہے۔"@ur . "سوالو آبشار آبشار ہے جو ویلز میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 42 میٹر ہے۔"@ur . "سلفائڈ کریک آبشار آبشار ہے جو نارتھ کیس کیڈز نیشنل پارک، ریاست واشنگٹن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2,182 فٹ (665 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 50 فٹ (15 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "سورولی آبشار آبشار ہے جو بھارت، تامل ناڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 190 فٹ (58 میٹر) ہے۔"@ur . "سوفٹ کرنٹ آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,706 فٹ (520 میٹر) ہے۔"@ur . "تاہ کوامینن آبشار آبشار ہے جو مشی گن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 48 فٹ ہے۔"@ur . "سڈنی آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ (61 میٹر) ہے۔"@ur . "سائیڈن ہم آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "ٹال مین ویسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "تراویرا آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 میٹر ہے۔"@ur . "ٹال مین ایسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "چوپلا آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر ہے۔"@ur . "تلہار آبشار آبشار ہے جو بہار (بھارت)، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی نامشخص ہے۔"@ur . "ٹینری آبشار آبشار ہے جو مشی گن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 فٹ (12 میٹر) ہے۔"@ur . "کرکٹ آبشار آبشار ہے جو بہار (بھارت)، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی نامشخص ہے۔"@ur . "تیویوٹ آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی نامشخص ہے۔"@ur . "تیرتھ گڑھ آبشار آبشار ہے جو چھتیس گڑھ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 91 میٹر (299 فٹ) ہے۔"@ur . "مالٹ سونیان آبشار آبشار ہے جو لیسوتھو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 192 میٹر (630 فٹ) ہے۔"@ur . "تریپاراپو آبشار آبشار ہے جو تامل ناڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ ہے۔"@ur . "تھالیار آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 975 فٹ (297 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹیوز آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 41 میٹر (130 فٹ) ہے۔"@ur . "ٹینارو آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر ہے۔"@ur . "تشارگیری آبشار آبشار ہے جو کیرلا، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 75 میٹر (246 فٹ) ہے۔"@ur . "ٹیفانی آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 21 میٹر (69 فٹ) ہے۔"@ur . "تین کیسو آبشار آبشار ہے جو جمہوریہ گنی میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 36 میٹر ہے۔"@ur . "ٹالمر آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 میٹر ہے۔"@ur . "ٹیناگو آبشار آبشار ہے جو من ڈاناؤ، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 73.152 میٹر (240.0 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 100 فٹ (30 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "تینوئے-آن آبشار آبشار ہے جو من ڈناؤ، فلپائن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 55 میٹر (180.4 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 95 میٹر (310 فٹ) میٹر ہے۔"@ur . "ٹپ ٹوئے آبشار آبشار ہے جو سان ماٹیو کاؤنٹی, کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 14 فٹ (4.3 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 1 فٹ (0.30 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "ٹوم ٹوم آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (7.6 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹومز کریک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18.3 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹورے آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 100 فٹ (30 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹرپل آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 125 فٹ (38 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹرپلٹ آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 میٹر ہے۔"@ur . "ترومل باخ آبشار آبشار ہے جو انٹرلاکن ڈسٹرکٹ، سویٹزرلینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 140 میٹر (459 فٹ) ہے۔"@ur . "ٹرنر آبشار آبشار ہے جو انٹرسٹیٹ 35، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 77 feet ہے۔"@ur . "تولی آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 293 میٹر ہے۔"@ur . "توویلالا آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، تو الومنے کاؤنٹی, کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 880 فٹ (270 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹرول ہیٹن آبشار آبشار ہے جو واسترا گوٹ لینڈ کاؤنٹی، سویڈن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 32 میٹر (100 فٹ) ہے۔"@ur . "ٹوین آبشار (آسٹریلیا) آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 18 میٹر ہے۔"@ur . "ٹوین آبشار (واشنگٹن) آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 135 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 30فٹ میٹر ہے۔"@ur . "ٹوسٹر آبشار آبشار ہے جو ہوڈریور کاؤنٹی، اوریگون میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 140 فٹ ہے۔"@ur . "اولاکاروی آبشار ہے جو ناگرسوئل، تامل ناڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 54 میٹر ہے۔"@ur . "ٹرٹل بیک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6.1 میٹر) ہے۔"@ur . "ٹوین آبشار (اداہو) آبشار ہے جو کے مشرق میں ٹوئن آبشار اور شوشون آبشان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 فٹ (61 میٹر) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 100 فٹ (30 میٹر) میٹر ہے۔"@ur . "اومفانگ تی لر سو آبشار آبشار ہے جو تک صوبہ، تھائی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 250 میٹر (820 فٹ) ہے۔"@ur . "اونچلی آبشار آبشار ہے جو کرناٹک، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 116 میٹر (380 فٹ) ہے۔"@ur . "یونین آبشار آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک، وائیومنگ، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 250 فٹ (76 میٹر) ہے۔"@ur . "اپر بیکٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 10 میٹر (33 فٹ) ہے۔"@ur . "اپر کیس کیڈز آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 25 فٹ (8 میٹر) ہے۔"@ur . "اپر میسا آبشار آبشار ہے جو ایڈاہو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 میٹر ہے۔"@ur . "اپر کومیٹ آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 35 فٹ (11 میٹر) ہے۔"@ur . "اپر ہوکنز کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3.5 میٹر (11 فٹ) ہے۔"@ur . "اپر پرنسز آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 6.7 میٹر (22 فٹ) ہے۔"@ur . "اپر سینے ٹوریم آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "اپر ٹوین آبشار آبشار ہے جو کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 30فٹ میٹر ہے۔"@ur . "اپر ویکز آبشار آبشار ہے جو واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 13 میٹر ہے۔"@ur . "اپر شاور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3 میٹر (9.8 فٹ) ہے۔"@ur . "اپر اسٹیونز کریک آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 375 فٹ (114 میٹر) ہے۔"@ur . "اپر ییلو سٹون آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 109 فٹ (33میٹر) ہے۔"@ur . "اپروہائٹ واٹر آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 411 فٹ (125 میٹر) ہے۔"@ur . "وائپو آبشار آبشار ہے جو جزایر مارکویس میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 350 میٹر / 1148 فٹ ہے۔"@ur . "وایدیکی آبشار آبشار ہے جو بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 14 میٹر ہے۔"@ur . "والاست یوگا آبشار آبشار ہے جو استونیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "اوسری آبشار آبشار ہے جو جھاڑکھنڈ، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر (39 فٹ) ہے۔"@ur . "وانتاونگ آبشار آبشار ہے جو میزورم، بھارت میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 229 میٹر (751 فٹ) ہے۔"@ur . "وین ٹرمپ آبشار آبشار ہے جو ماؤنٹ رینیئر نیشنل پارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 170 فٹ (52 میٹر) ہے۔"@ur . "وتاپرائی آبشار آبشار ہے جو تامل ناڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 40 میٹر ہے۔"@ur . "ویور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 12 میٹر (39 فٹ) ہے۔"@ur . "وائن ماؤنٹ ایسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "وائن ماؤنٹ ویسٹ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "ویٹس فوسن آبشار آبشار ہے جو ناروے میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 275 میٹر (902 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 23 میٹر (75 فٹ) میٹر ہے۔"@ur . "ورجینیا کیس کیڈز آبشار ہے جو ییلوسٹون نیشنل پارک میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ (18 میٹر) ہے۔"@ur . "ورینگ فوسن آبشار آبشار ہے جو ناروے میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 183 میٹر (600 فٹ) ہے۔"@ur . "ویگنر آبشار آبشار ہے جو مشی گن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 37 میٹر ہے۔"@ur . "ورجینیا آبشار آبشار ہے جو شمال مغربی علاقہ جات، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 96 میٹر (315 فٹ) ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 259 میٹر (850 فٹ) میٹر ہے۔"@ur . "وولیو آبشار آبشار ہے جو کوسٹاریکا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 50 فٹ (15 میٹر) ہے۔"@ur . "واکینا آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 242 feet (72 میٹر) ہے۔"@ur . "واک لیلا آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 350 فٹ (107 میٹر) ہے۔"@ur . "والوپت کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 221 فٹ ہے۔"@ur . "واکر آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 45 فٹ (14 میٹر) ہے۔"@ur . "وال آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 4 میٹر (13 فٹ) ہے۔"@ur . "واپاما آبشار آبشار ہے جو یوسیمائٹ نیشنل پارک، تو الومنے کاؤنٹی, کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 1,080 فٹ (330 میٹر) ہے۔"@ur . "ویش بورڈ آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5 میٹر (16 فٹ) ہے۔"@ur . "وینن آبشار آبشار ہے جو آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 میٹر (98 فٹ) ہے۔"@ur . "واٹر وھیل آبشار آبشار ہے جو ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر ہے۔"@ur . "ویسٹ پرونگ ہیکی فورک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "واپتا آبشار آبشار ہے جو برٹش کولمبیا، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 98 فٹ (30 میٹر) ہے۔"@ur . "ویک آبشار آبشار ہے جو کنگ کاؤنٹی، واشنگٹن میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 فٹ ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 30فٹ میٹر ہے۔"@ur . "ویبسٹر آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر (72 فٹ) ہے۔"@ur . "ویئر آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 3.4 میٹر (11 فٹ) ہے۔"@ur . "ویلز کریک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "ویسٹ ایروکویا آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر (72 فٹ) ہے۔"@ur . "ویسٹ آف ففٹی لوور آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 5.5 میٹر (18 فٹ) ہے۔"@ur . "ویسٹ کلف آبشار آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 15 میٹر (49 فٹ) ہے۔"@ur . "ویسٹ آف ففٹی اپر کیس کیڈ آبشار ہے جو ہیملٹن، انٹاریو، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 9 میٹر (30 فٹ) ہے۔"@ur . "وینمیک آبشار آبشار ہے جو ریاست واشنگٹن، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 350 فٹ (110 میٹر) ہے۔"@ur . "ویلبر فورس آبشار آبشار ہے جو نناوت، کینیڈا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 60 میٹر (197 فٹ) ہے۔"@ur . "وے ایسٹ آبشار آبشار ہے جو اوریگون، ریاستہائے متحدہ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 140 فٹ ہے۔"@ur . "وائٹ اوک آبشار آبشار ہے جو پسگاہ نیشنل فوریسٹ، شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 20 فٹ (6 میٹر) ہے۔"@ur . "یاربلگونگ آبشار آبشار ہے جو کوئینزلینڈ، آسٹریلیا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 150 ہے۔"@ur . "یلالا آبشار آبشار ہے جو جمہوری جمہوریہ کانگو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 200 میٹر ہے۔"@ur . "ولیم سپورٹ آبشار آبشار ہے جو انڈیانا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 90 فٹ (27 میٹر) ہے۔"@ur . "ونڈو آبشار آبشار ہے جو شمالی کیرولینا میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 27 فٹ (8.2 میٹر) ہے۔"@ur . "یوہی آبشار آبشار ہے جو منا میشایگارا, کاناگاوا، جاپان میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 23 میٹر ہے۔ اس آبشار کی اوسط چوڑائی 5 میٹر میٹر ہے۔"@ur . "یومبیلا آبشار آبشار ہے جو پیرو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 2938 فٹ / 896 میٹر ہے۔"@ur . "موکئو آبشار آبشار ہے جو نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 32 میٹر ہے۔"@ur . "کتسی پیوٹس آبشار آبشار ہے جو فن لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 22 میٹر ہے۔"@ur . "روبہ یا روبالہ برمجہ زبانوں میں تحریر شدہ اسکرپٹس ہوتے ہیں، جنہیں ویکیپیڈیا پر مخصوص طریقہ کار کے ذریعہ چلایا جاتا ہے تاکہ ماورائے بشری کام خودکار طور پر انجام دیے جاسکیں۔ مثلاً تمام ویکیپیڈیاؤں میں مضامین کے بین الویکی روابط کا اندراج؛ ظاہر ہے یہ کسی فرد واحد کے بس کا نہیں ہے کہ وہ تمام مضامین میں یہ اندراج کرسکے اور جب بھی کوئی مضمون کسی ویکیپیڈیا پر لکھا جائے تو اس کا بین الویکی ربط درج کرے، ایسے ہی کاموں کے لیے روبہ کو متحرک کیا جاتا ہے۔"@ur . "روبہ مختلف زبانوں میں تحریر کیا جاتا ہے؛ سی شارپ، روبی آن ریلز اور پائیتھون وغیرہ۔ اس وقت تمام ویکیپیڈیاؤں میں روبہ کی سب سے زیادہ مستعمل زبان پائیتھون ہے، اس زبان میں اب تک سیکڑوں روبہ جات تعمیر کیے جاچکے ہیں۔ اس کی اسی مقبولیت کی وجہ سے اس کا حصول اور استعمال آسان تر بنا دیا گیا ہے اور ایک ابتدائی معلومات کا حامل صارف بھی اسے بآسانی استعمال کرسکتا ہے۔ اس لیے ہم یہاں پائیتھون میں لکھے گئے روبہ جات کے استعمال کا طریقہ کار ہی درج کریں گے۔ فی الحال ونڈوز اشتغالی نظام میں نصب کرنے کا طریقہ کار درج کیا گیا ہے۔"@ur . "کاک برن ٹاؤن (Cockburn Town) جزائر کیکس و ترکیہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "سان مارینو شہر (City of San Marino) اطالوی جزیرہ نما میں سان مارینو کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "فونافوتی (Funafuti) تووالو کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "زاپتا آبشار آبشار ہے جو کولوراڈو میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 30 فٹ (9.1 میٹر) ہے۔"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک ساحلی شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک ساحلی شہر-"@ur . "گوسٹاویا (Gustavia) سینٹ بارتھیملے کا اہم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "اس صفحہ میں روبہ سے متعلق سوال وجواب اور گفتگو کی جائے کی۔ براہ کرم اپنا سوال اس سطر کے نیچے تحریر کریں۔ نیا سوال پیش کرنے کے لیے اسے طق کریں "@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک ساحلی شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک ساحلی شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک شہر-"@ur . "کینڈا کے صوبے اونٹاریو کا ایک شہر-"@ur . "شاؤل ہڈسن (23 جولائی، 1965 پیدائش)، بہتر ان فن کے نام سلیش ، ایک برطانوی امریکی موسیقار اور گیتکار ہے. انہوں نے امریکی ہارڈ راک بینڈ گنز این روزز کے سابق قیادت گٹارسٹ طور ہے، جن کے ساتھ وہ دیر 1980s اور ابتدائی 1990s میں دنیا بھر میں کامیابی حاصل . گنز 'این روزز ساتھ ان بعد کے سالوں دوران، سلیش جانب منصوبہ سلیش سنیک پٹ قائم . اس کے بعد انہوں نے سوپرگروپ مخمل روالور کی خریداری، جو دیر 2000s کے وسط میں ایک مرکزی دھارے میں شامل مظاہرہ طور اس کو دوبارہ قائم شریک کی بنیاد رکھی."@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کا ایک شہر-"@ur . ""@ur . "وکی فاضل کاری کی تین اقسام ہیں جن میں اشتہارات بطورمضامین، فاضل کاری در بیرونی روابط اور مصنف یا کام کو فروغ دینے کے مقصد سے حوالہ جات شامل کرنا۔"@ur . "وکی امن ویکیپیڈیا کو ہر ایک کے لئے پر امن جگہ بنانے کے لئے بہترین خیال ہے۔ اگر آپ اس خیال سے متفق ہیں، تو آپ یہاں دستخط کر سکتے ہیں یا اسے اپنے صفحہٴ صارف پر استعمال کر سکتے ہیں۔"@ur . "تخریب کار کھاتہ وہ کھاتہ ہے جسے ویکیپیڈیا پر صرف تخریب کاری کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ویکی محبت ایک اصطلاح ہے جو ویکی صارفین کے باہمی افہام و تفہیم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اسے وقت کے ساتھ برقی ڈاکوں کی فہرست کے ساتھ گڑھا گیا۔"@ur . "یہ منصوبہ ویکیپیڈیا ویکی امن کا حصہ ہے۔ اگر آپ اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے تو براہ مہربانی ذیل میں دی گئی فہرست کے سب سے نیچے یہ رمز ~~~~ شامل کریں۔"@ur . "میلوش زمان موجودہ صدر چیک جمہوریہ، ماہر معاشیات، صہیونی طرفدار اور اسلام کا نقاد ہے۔ آپ ۱۹۹۸ سے ۲۰۰۲ تک چیک جمہوریہ کا تیسرے وزیر اعظم تھے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی مورٹن کا ایک شہر-"@ur . "شہرستان مغرب میں ایک جغرافیائی تقسیم کا نام ہے جو کہ تاریخی طور پر کاؤنٹ یا نواب کے زیرحکومت ہوتی ہے- موجودہ دور میں امریکہ، برطانیہ اور کینڈا سمیت کئی ممالک اپنی ضلعی درجہ کی حلقہ بندیوں کے لیے کاؤنٹی کا لفظ استعمال کرتے ہیں-"@ur . "یورپ میں حکمرانوں کا ایک درجہ جو بادشاہ کے ماتحت ہوتا تھا-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . ""@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "انٹرنیٹ میں، آئینہ موقع ایک دوسری انٹرنیٹ موقع کی خوب بخو نقل ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی ایڈمز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی ایڈمز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی ایڈمز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی ایڈمز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "فلائینگ فش کوو (Flying Fish Cove) جزیرہ کرسمس کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "لانگایربین (Longyearbyen) سوالبارد کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "فلپسبرگ (Philipsburg) سنٹ مارٹن کا اہم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "ماتا-اتو (Mata-Utu) والس و فتونہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "دی ویلی (The Valley) اینگویلا کا اہم شہر اور دارالحکومت ہے۔"@ur . "یارن (Yaren) بحر الکاہلی قوم ناورو کا ضلع اور حلقہ ہے یہ ناورو کا دارالحکومت بھی ہے۔"@ur . "هاگاتنا (Hagåtña) گوام امریکہ کے علاقہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "پلایماؤت (Plymouth) مانٹسریٹ کا قانونی دارالحکومت ہے۔ جبکہ بریڈیس (باضابطہ) دارالحکومت ہے۔"@ur . "بریڈیس (Brades) مانٹسریٹ کا (باضابطہ) دارالحکومت ہے۔ جبکہ پلایماؤت (Plymouth) مانٹسریٹ کا قانونی دارالحکومت ہے۔"@ur . "کنگسٹن (Kingston) جزیرہ نارفولک آسٹریلوی جنوبی بحر الکاہل علاقہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ہیملٹن (Hamilton) برمودا برطانوی سمندر پار علاقہ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "جیمز ٹاؤن (Jamestown) جنوبی بحر اوقیانوس میں سینٹ ہلینا کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "الوفی (Alofi) نیووے کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ایڈمز ٹاؤن (Adamstown) جزائر پٹکیرن کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ویسٹ آئلینڈ (West Island) جزائر کوکوس کا دارالحکومت یے۔"@ur . "بھورے بونے (brown dwarf) سے مراد ایسے اجسام فلکی ہیں جو سورج سے چھوٹے اور ہلکے ہونے کی وجہ سے اپنی ہائیڈروجن کے فیوزن (fusion) کے قابل نہیں ہوتے۔ اس وجہ سے ان میں سے اتنی توانائی خارج نہیں ہوتی کہ یہ اجسام فلکی کسی ستارے کی طرح روشن ہو سکیں۔ سورج کے گرد گردش کرنے والا سب سے بڑا سیارہ مشتری ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر مشتری کی کمیت سو گنا زیادہ ہوتی تو مشتری خود بھی ایک ستارہ بن جاتا کیونکہ اتنی کمیت پر ہائیڈروجن میں فیوزن کا عمل شروع ہو جاتا ہے جس سے ہیلیئم بنتی ہے اور بے پناہ توانائی بھی خارج ہوتی ہے جو ستارے کو گرم کر کے روشن کر دیتی ہے۔ مشتری کا وزن ہماری دنیا کے مقابلے میں 317.8 گنا زیادہ ہے جبکہ مشتری کے مقابلے میں سورج 1047 گنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔ بھورے بونوں کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ان کی کمیت مشتری کے مقابلے میں 75 سے 80 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اگر ایسے کسی جسم کی کمیت مشتری سے صرف 13 گنا زیادہ ہو تو ہائیڈروجن میں تو فیوزن ممکن نہیں ہو گا لیکن ڈیوٹیریئم میں گاہے بگاہے فیوزن ہوتا رہے گا جس سے تھوڑی بہت توانائی نکلتی رہے گی۔ اگر کمیت مشتری سے 65 گنا زیادہ ہو تو لیتھیئم میں بھی فیوزن ممکن ہو جاتا ہے لیکن لیتھیئم اتنی فراوانی نہیں رکھتا۔ نظام شمسی کے بڑے سیاروں میں مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون شامل ہیں۔ یورینس کے علاوہ باقی تینوں سیارے سورج سے جتنی توانائی حاصل کرتے ہیں اس سے زیادہ خارج کرتے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یا تو یہ سیارے اب بھی سکڑ رہے ہیں یا ان میں کبھی کبھار فیوزن ہوتا رہتا ہے مگر چین ری ایکشن ممکن نہیں۔ زحل اور مشتری کی جسامت میں تھوڑا سا فرق ہے حالانکہ زحل کی کمیت مشتری کی ایک تہائی ہے۔ اسی طرح بھورے بونے چاہے زیادہ کمیت کے ہوں یا کم کمیت کے، ان کی جسامت مشتری کی جسامت سے بہت زیادہ بڑی نہیں ہوتی یعنی مشتری کےنصف قطر سے صرف 10–15% تک زیادہ ہوتی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ بڑے بھورے بونوں کی جسامت سفید بونوں کی طرح electron-degeneracy پریشر سے کنٹرول ہوتی ہے۔ بھورے سیاروں میں عام طور پر لیتھیئم پایا جاتا ہے جو روشنی کے طیف میں 670.8 nm پر لیتھیئم لائن بناتا ہے۔ ستارے اپنا لیتھیئم بڑی تیزی سے استعمال کرتے ہیں اس لیئے جوان اور بڈھے ستاروں میں یہ نہیں پایا جاتا۔"@ur . "حجاج کرام سے صاف صاف باتیں ناصرالدین مظاہری ایڈیٹرماہنامہ آئینہ ٔ مظاہر علوم سہارنپور اسلام کا اہم ترین رکن حج بلاشبہ ان تمام مسلمانوں پر فرض ہے جو اسے مکمل اوراحسن طورپر اداکرنے کی طاقت اوروسعت رکھتے ہوں، اس اہم ترین فرض کی ادائیگی ہرصاحب وسعت پر عمر میںکم از کم ایک بار فرض ہے اورجس نے قدرت اوروسعت کے باوجود حج نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ یہودی ہوکرمر ے یا نصرانی اوریہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً۔اوراللہ ہی کیلئے لوگوں پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو اس تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو ۔ حج ایک عاشقانہ عبادت ہے جس کے لئے اللہ کی عبادت کاعاشق دنیا کی ہر چیز کو خیر باد کہہ کرمستانہ وار نکل کھڑا ہوتا ہے اورتکالیف ومصائب کی پرواہ نہیں کرتا اس لئے محض اللہ کی خوشنودی اوراداء فرض وتعمیل ارشاد کی نیت سے حج کریں ،نام ونمود یا سیر وتفریح ،تبدیلیٔ آب وہوا اورحاجی کا لقب حاصل کرنے کیلئے ہرگز سفر نہ کیا جائے اس سے اگرچہ حج کافریضہ ادا ہوجائے گامگر ثواب کی محرومی ہوگی ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی اس فرض کی ادائیگی اورحرم محترم کی حاضری کے لئے ہر ملک ،ہر شہر اورعلاقہ سے بندگانِ الٰہی جو ق در جوق پہنچے اورحج کے ارکان کو حتی الامکان خوبی وخوش اسلوبی سے اداکرنے کی کوشش کی ۔ ہم میں سے اکثریت ایسے افراد واشخاص پر مشتمل ہے جو حج کرنے کی طاقت اوروسعت رکھنے کے باوجود اس کی ادائیگی میںتساہلی اورکوتا ہی کرکے عذاب جہنم کے مستحق بن رہے ہیں ۔(اعاذنااللہ) اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ حاجی حج کے بعد خود کو مافوق الفطرت ہستی تصور کرنے لگتا ہے ،اسے دوسروں پر اپنی افضلیت اوراہمیت کااحساس ہونے لگتا ہے ، حج کے باعث غیر حاجی کو حقیر وکمترتصور کیا جاتا ہے ،حج کے بعد اپنے آپ کو ’’حاجی ‘‘کہلوانے کا شوق اورخبط سوار ہوجاتا ہے ،دوسرے بھی’’حاجی صاحب‘‘کہہ کر پکارتے ہیںاور’’حاجی ‘‘اس نئے لقب کو سن کر پھولے نہیں سماتا حالانکہ یہ بھی شیطانی چال ہے ،اپنی عبادتوں کو مشتہر کرناریا ہے ،دکھا وا اورنفاق ہے ، اسلامی تعلیمات کے قطعاً خلاف ہے ۔ غورکریں! حج کوئی سند اورڈگری نہیں ہے کہ اس کو کرنے سے آدمی سند یافتہ ہوجائیگا ،بلکہ حج بھی اسلام کاایک اہم رکن ہے ،ایک فرض ہے ،جس فرض کی ادائیگی بلندی ٔ درجات کاباعث اورعند اللہ مسئولیت سے بچنے کا ذریعہ ہے ۔ آج کے دورمیں حج کے نام پر طرح طرح کی بدعات وخرافات جنم لے رہی ہیں ،حج بیت اللہ کے لئے روانگی سے پہلے اپنے عزیزو ں ،دوستوں اورحلقۂ یاراں کوباقاعدہ دعوت نامے بھیجے جاتے ہیں ،انہیں دعوت ناموں کے ذریعہ بلایا جاتا ہے، طرح طرح کی تیاریاںکی جاتی ہیں ،شامیانے ،ٹینٹ اورکھانے پینے کا پر تکلف اہتمام ہوتا ہے ،مستورات بھی بے پردہ گھومتی نظر آتی ہیںاورپھر بے پردہ مستورات پر مشتمل کارواں قریبی ہوائی اڈہ ، ریلوے اسٹیشن اوربس اسٹینڈ تک ساتھ جاتا ہے ،فوٹو گرافری ہوتی ہے،محرم اورنامحرم کے فوٹو کھینچے جاتے ہیںویڈیو کیسٹیںتیار کی جاتی ہیں جنہیںاپنے اورپرائے اسکرین پر دیکھتے ہیں ،جن لوگوں کو ایسے مواقع پر حاجی کے ساتھ بطور مشایعت ایسی جگہوںپر جانے کاموقع ملاہے ان سے اس بے پردگی کی تصدیق کی جاسکتی ہے ۔ دہلی ،بمبئی ،پٹنہ ،لکھنؤوغیرہ کے انٹر نیشنل ہوائی اڈے ایسے موقعوں پر بے پردہ خواتین اورنوجوان لڑکیوں کااڈہ محسوس ہوتے ہیں ،کیا کبھی ہم نے سوچا کہ ایک فرض کی ادائیگی کے لئے اللہ اوراس کے رسول کی کتنی نافرمانیاں اورلعنتیں ہمارے گلے پڑگئی ہیں ،حاجی کے گلے میں پھو لوںاور روپیوں کے ہاربھی ڈالے جاتے ہیں انہیں بند لفافے پیش کئے جاتے ہیں ، اوراس منظر کو دیکھ کر یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ کوئی حاجی نہیں ہے بلکہ کسی بارات کا دولہاہے ؟ فیاأسفا۔ حضرت مفتی شبیراحمد صاحب لکھتے ہیں آج کل کے زمانے میں ایک بیجااسراف اورنئی چیز کادروازہ کھل گیا ہے کہ عورتوں اورمردوں کا بسوں اورگاڑیوں کے ذریعہ ایک حاجی کو لینے کیلئے کافی تعداد میںبارات کی شکل میںائرپورٹ پر پہنچتے ہیں اورجب حاجی صاحب ہوائی اڈے سے باہر آتے ہیںتو حاجی صاحب کے گلے میں سہرہ ڈالاجاتا ہے اورجو عورتیںپہنچتی ہیں ان کوشرم وحیا کاپاس ولحاظ بھی نہیں ہوتا ،اجنبی مردوں کے ہجوم میںاپنی شرم وحیاکوبالائے طاق رکھ دیتی ہیں نیزاگرجہاز لیٹ ہوجائے توایرپورٹ پر اتنی تعداد میں لوگ پڑے رہتے ہیںکہ چلنا پھرنا دشوار ہوجاتا ہے ، اسی طرح ریلو ے اسٹیشنوں کا حال ہے اس کے بعد ’’حاجی صاحب‘‘کودُلہابناکر لایاجاتا ہے اورپھر ’’حاجی صاحب ‘‘اپنے گھر آکر اپنے حج کی دعوت ولیمہ کرتا ہے یہ سب کا سب بیجا اسراف ہے ‘‘۔ اسی طرح پڑھے لکھے طبقہ میں یہ وباپھیلتی جارہی ہے کہ حاجی یا کسی سرکردہ شخصیت کے فریضہ ٔ حج کی ادائیگی کے بعدباقاعدہ جلسہ منعقد کرکے’’ سپاس نامے ‘‘ پڑھے جارہے ہیں۔ عید الاضحیٰ سے پہلے ایک دوست عالم دین نے بتایا کہ ان کے علاقہ میں کچھ لوگوں کے درمیان اس عنوان پر بات بڑھ گئی کہ ایک ’’عالم دین ‘‘کا مرتبہ بڑھا ہوا ہوتا ہے یا ایک ’’حاجی ‘‘کا،وہاں پر موجود اکثریت اس بات کی قائل تھی کہ ’’حاجی ‘‘کامرتبہ بڑھا ہوا ہوتا ہے اس لئے کہ وہ لاکھوں روپئے خرچ کرکے حاجی بنتا ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ ملت اسلامیہ کے درمیان کیسی لغو بحثوں نے جنم لے لیا ہے ۔اندلس پر جس وقت عیسائیوں نے قبضہ کیا اوروہاں کی مسلم حکومتوں کو نیست ونابو د کردیا گیا اس وقت بھی مسلمانوں کا یہ حال تھا کہ ان کے درمیان یہ بحث ومباحثے ہورہے تھے کہ داڑھی کے ایک بال میں کتنے فرشتے جھول سکتے ہیںاور ایک سوئی کے ناکے پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟اس عنوان پر باقاعدہ مناظرے بھی ہورہے تھے اورعیسائی مشن اپنا کام کررہاتھا ،نتیجہ یہ ہواکہ مسلمان مغلوب ہوگئے اورعیسائی غالب ۔ بہرحال حج ایک فرض کی ادائیگی کا نام ہے ،کوئی سند اورڈگر ی نہیں ہے اورعلم دین کا اس قدرسیکھنا کہ حلال وحرام کی تمیزہوجائے ،ہر مسلما ن پر فرض ہے ،ہر عبادت چاہے نماز ہو یا روزہ، زکوۃ ہو یا حج سب میںاخلاص وللہیت، خوف وخشیت ، تقویٰ واحساس بندگی ضروری ہے ،علم بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے ،حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کا یہ فرمان آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ ’’لیس العلم بکثرۃ الروایۃ ولکن العلم الخشیۃ (حلیۃ الاولیائ)‘‘ کثرت معلومات کانام علم نہیں ہے ،علم تو خوف خدا کانام ہے اسی طرح حج ہے جس کے ارکان کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنے کے باوجود اللہ سے یہ امید اورتوقع رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے قبول فرمالے تو بڑی بات ہے ورنہ خدا معلوم ہر سال کتنے لوگ حج کرتے ہیں اوران میں سے اکثر کے حج کو قبولیت نصیب نہیں ہوتی ۔ اس دورکا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ کسی بھی فرض کی ادائیگی کے لئے خشوع وخضوع ،انابت الی اللہ ، تقویٰ وبندگی اوررجوعِ الٰہی کی صفات حسنہ سے دور رَہ کر محض ارکان کی ادائیگی پر ہمار ازیادہ ترانحصار اورمدار رہ گیا ہے ،ریانے خلوص کی جگہ پر قبضہ کرلیا ،نفاق جڑ پکڑگیا ،خوف وخشیت کو ہم نے سلام کرلیا ،نتیجہ یہ ہو اکہ اپنی عبادات پر عُجب ،غرور ، تکبراوردکھاوا جیسی بری صفات پیدا ہوگئیں،ایک آدمی زندگی بھرنماز پڑھتا رہے پھر بھی اس کو ’’نماز ی ‘‘کہہ کر نہیں پکار ا جاتا ،ایک آدمی تاحیات روزہ رکھتا رہے پھر بھی اس کو’’ روزہ دار‘‘ نہیں کہاجاتا ، ایک شخص ہمیشہ زکوۃ اداکرتے رہے مگر اسے بھی ’’زکوتی‘‘ نہیں کہاجاتا لیکن اگر کوئی شخص صرف ایک بارحج کرلے تو اسے’’ الحاج ‘‘’’زائر حرم‘‘ اور’’حاجی ‘‘جیسے القاب دے دئے جاتے ہیں حالانکہ شریعت میںحج سے زیادہ نماز کی تاکید اوراس کو ادا نہ کرنے پر سخت ترین وعیدیں سنائی گئی ہیں ،لیکن لوگوں نے اپنے قول وعمل سے حج ہی کو اشرف العبادات بنادیا ہے ؟ فیا للعجب ۔ تلاوت قرآن سے متعلق حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا فرمان ہے ’’اقرأ وا القرآن وحرکوابہ القلوب لایکون ہم احدکم آخرالسورۃ قرآن پڑھو اوراپنے دلوں میں حرکت پیداکرو،تمہارا مقصدسورۃ ختم کرنا نہ ہو‘‘ ایک بار ارشاد فرمایا کہ انزل القرآن لیعمل بہ فاتخذالناس تلاوتہ عملاً قرآن کریم عمل کے واسطے اتا را گیا ہے لیکن لوگوں نے اس کے پڑھنے کو عمل سمجھ لیا ہے یہی حال ہماری سب عبادتوں کا ہوگیا ہے ،نماز ہو یا روزہ ،زکوۃ ہو یا حج ،تلاوت ہویا صدقہ وخیرات ،نفاق کے جراثیم ہر جگہ پائے جانے لگے ہیں اورجب تک ہم اپنی عبادات کو ایسی آلائشوں سے پاک نہیں کرتے ، ہماری عبادتیںقبول نہیں ہوسکتیں ۔ حضرت جنید بغدادی ؒ کی خدمت میں ایک صاحب حاضر ہوئے ،آپ نے پوچھا کہاں سے آرہے ہو؟ عرض کیا’’حج سے واپس آرہا ہوں ‘‘پوچھا حج کرچکے ؟عرض کیا’’کرچکا‘‘فرمایاجس وقت گھر سے روانہ ہوئے اورعزیزوںسے جدا ہوئے تھے ،اپنے تمام گناہوں سے بھی مفارقت کی نیت کرلی تھی ؟کہا ’’نہیں یہ تو نہیںکیاتھا ‘‘ فرمایابس پھرتم سفر حج پر روانہ ہی نہیں ہوئے پھرفرمایاکہ راہ ِ حق میںجوں جوں تمہاراجسم منزلیں طے کررہا تھاتمہارا قلب بھی قرب حق کی منازل طے کرنے میں مصروف تھا؟جواب دیا کہ ’’یہ تو نہیں ہوا ‘‘ارشاد ہوا کہ پھر تم نے سفر حج کی منزلیں طے ہی نہیں کیں،پھرپوچھا کہ جس وقت احرام کے لئے اپنے جسم کو کپڑوں سے خالی کیا تھا اس وقت اپنے نفس سے بھی صفات بشریہ کا لباس اتاراتھا ؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںہواتھا‘‘ارشاد ہوا پھر تم نے احرام ہی نہیں باندھا ،پھر پوچھا عرفات میں وقوف کیا تو کچھ معرفت بھی حاصل ہوئی ؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںہوا‘‘ارشاد ہوا پھر عرفات میں وقوف ہی نہیں کیا پھرپوچھا کہ جب مزدلفہ میں اپنی مرا د کو پہنچ چکے تو اپنی ہر مراد نفسانی کے ترک کا بھی عہدکیاتھا؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںکیاتھا‘‘ارشاد ہو اکہ پھر طواف ہی نہیں ہو ا ،پھر جب پوچھا کہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کی تو مقام صفا اوردرجۂ مروہ کا بھی کچھ ادراک ہوا تھا ؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںہوا‘‘ارشاد ہو اکہ پھر تم نے سعی بھی نہ کی، پھر پوچھا کہ جب منیٰ آئے تو اپنی ساری آرزؤں کو تم نے فنا کیا؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںکیاتھا‘‘ارشاد ہو ا کہ پھر تمہارا منیٰ جانا لا حاصل رہا ،پھر پوچھا کہ قربانی کے وقت اپنے نفس کی گردن پربھی چھری چلائی تھی ؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںکیاتھا‘‘ارشاد ہوا کہ پھر تم نے قربانی ہی نہیں کی ،پھر پوچھا کہ جب کنکریاں ماری تھیں تو اپنے جہل ونفسانیت پربھی ماری تھیں؟کہا ’’نہیں ! یہ تو نہیںکیاتھا‘‘ارشاد ہو اکہ پھر تم نے رمی بھی نہ کی اوراس ساری گفتگو کے بعد آخر میں فرمایا کہ تمہارا حج کرنا نہ کرنا برابر رہا اب پھر جاؤ ،صحیح طریقہ پر حج کرو‘‘۔ مندرجہ بالا واقعہ کو ملاحظہ فرماکر غور کیاجائے کہ حج کے سلسلہ میں ہم سے کس قدر کوتاہیاں سرزد ہوتی ہیں نہ صحیح طورپر حج کے ارکان ہم سے ادا ہوتے ہیں نہ سفرحج کو مبارک ومسعود بنانے کی ہم کوشش کرتے ہیں نہ تو حقوق العباد کا خیال ہوتا ہے اورنہ ہی حقوق اللہ کی کوئی فکردامن گیرہوتی ہے ،نہ مشتبہ مال سے اجتناب ہوتا ہے، نہ دل کی صفائی اورفکر ی پراگندگی دور کی جاتی ہے نہ خواہشات نفسانی کو دبایا جاتا ہے، نہ عاجزی وانکساری اختیار کی جاتی ہے ،نہ نظروں کو نیچا کیا جاتا ہے ۔ سفر حج کے لئے انواع واقسام کے پرتکلف کھانوں اورناشتوں کا انتظام کیا جاتا ہے کہ اس پر’’ سفر ‘‘کا اطلاق بھی نہ ہوسکے ، حرم محترم میں دنیاوی گفتگو،تجارتی معاملات ،اشیاء خوردو نوش کی تیاری ، ضروریات زندگی کی تکمیل کے لئے بھاگ دوڑ،مکۃ المکرمہ کی مارکیٹوں اورمدینہ منورہ کے بازاروں میں ایسے لوگوں کا اژدحام جو صرف اورصرف عبادت اورایک فرض کی تکمیل کے لئے ہزاروں میل کی صعوبتیں برداشت کرکے وہاں پہنچے ہیں یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ عبادات کے بجائے تجارتی معاملات طے کئے جانے لگے ، کمال تو یہ ہے کہ اس مبارک سفرسے واپسی پرریڈیو،ویڈیو،گیم ،کیمرے اورٹی وی وغیرہ بھی حجاج کرام اپنے ساتھ لارہے ہیں پھر ایسے ’’سفر ‘‘کوکس طرح مبارک اورمسعود قرار دیاجاسکتا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا ارشاد ہے فی آخر الزمان یکثرالحاج بالبیت یہون علیہم السفرویبسط علیہم الرزق ویر جعون محرومین مسلوبین۔ آخر زمانہ میں بیت اللہ کے حا جیوں کی کثرت ہوجائے گی ،ان کے لئے سفر کرنا آسان ہوجائے گا اور روزی بافراط ملے گی مگر وہ محروم اور چھنے ہوئے واپس ہوں گے۔ ممکن ہے یہ سطور پڑھ کرقارئین کرام یہ خیال فرمائیں کہ ہر شخص تو ایسا نہیں کرتا تاہم اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیاجاسکتا کہ تالاب کی سبھی مچھلیاں خراب نہیں ہوتیں ،پھر بھی بدنام سبھی ہوتی ہیں، ا س لئے شرعی اورقانونی طورپرممنو ع چیزوں کاساتھ لیجانا اورلانا دونوں غلط ہیں۔ حج کی ادائیگی ایک فرض سمجھ کر کرنا چاہیے اس کو سیر وتفریح ،تجارت اورریاونمودکاذریعہ بناناناجائز اورحرام ہے ، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ یاتی علی الناس زمان یحج اغنیاء الناس للنزاہۃ واوساطھم للتجارۃ وقراء ھم للریاء والسمعۃ وفقراء ہم للمسئلۃ۔ایک زمانہ وہ بھی آنے والا ہے کہ مالدار سیر وتفریح کی غرض سے حج کریں گے ،متوسط طبقہ کے لوگ تجارت کے واسطے ،علماء ریاوشہرت کے لئے حج کریں گے اورفقراء بھیک مانگنے کی خاطر حج کریں گے ۔ مؤرخ اسلام حضرت مولانا قاضی اطہر مبارک پوری ؒ فرماتے ہیں کہ ’’احتساب کیجئے کہ آپ کاحج کس قسم کا ہے ،مالداربھی سوچیں کہ انہوں نے حقیقی معنوں میں حج کیا ہے یا سیر وتفریح کے طورپرروپیہ پیسہ کے بل بوتے پرایک لمبا چوڑا سفر کر ڈالا ہے …متوسط درجہ کے لوگ بھی غور کریں کہ انہوں نے اس مقدس سفر میںخرید وفروخت اورتجارت کاکام دھنداہی کیا ہے یا حج ومناسک کودینی روح کے ساتھ ادا کیا ہے ……لکھے پڑھے اور علماء جماعت کو بھی احتساب کرنا چاہیے کہ اس نے اس مبارک موقع پر اپنی عزت وشہرت کے لئے کیا کیا،کیاہے ؟اوراللہ ورسول کے لئے کیا کیا ہے ؟……وہ مفلس وتنگدست جن کے پاس کھانے تک کا ٹھکانہ نہیں تھا مگر وہ حج کے لئے گئے ان کو بھی جائزہ لینا چاہیے کہ انہوں نے اللہ وحدہٗ لاشریک لہ اوراس کے پاک رسول کے دربار میںآتے جاتے کن کن مقامات پرکیسے کیسے لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کیا ہے۔ آج ہر قسم کی سفری آسانیاں موجود ہیں ،آپ جیسے چاہیں حج کرسکتے ہیں مگر دیکھئے کہ حج کے مقدس اجتماع سے آپ کیا لے کر لوٹے ہیں اورآپ نے کیا کھویا اورکیا پایا ہے ؟ اب سے کئی سو سال پہلے علامہ ابن الحاج اندلسیؒ نے اپنے زمانہ سے پہلے کے علماء کا قول نقل کیا ہے کہ جب وہ کھاتے پیتے اورخوش حال لوگوں کو سفر حج میں دیکھتے تھے تو لوگوں سے کہتے تھے کہ’’ لا تقولواخرج فلان حاجاً ولکن قولوا خرج مسافراً۔فلاںمالدارکے بارے میںیہ نہ کہو کہ وہ حج کے لئے نکلا ہے بلکہ یہ کہوکہ مسافر بن کر نکلاہے ‘‘۔ (حج کے بعد،قاضی اطہر مبارکپوریؒ ص۔۲۲) قاسم العلوم والخیرات حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒکا ارشاد ہے کہ’’ حجر اسود کسوٹی ہے ،اس کے چھونے سے انسان کی اصل حالت ظاہر ہوجاتی ہے ،اگر واقعی فطرۃً صالح(اور نیک)ہے تو حج کے بعد اعمال صالحہ کا اس پر غلبہ ہوگا اور اگر فطرۃً (نالائق اور)طالع ہے محض تصنع(اوربناوٹ)سے نیک بنا ہوا ہے تو حج کے بعد اس پر اعمال سیئہ (برے اعمال)کا غلبہ ہوگا‘‘۔ حضرت تھانویؒ نے اس ملفوظ کو نقل کرنے کے بعد ارشاد فرمایا ہے کہ ’’یہی وجہ سے خطرہ کی اور اس خطرہ کا علاج یہ ہے کہ حاجی زمانۂ حج میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اصلاح حال کی خوب دعا کرے۔ دل سے اعمال صالحہ کے شوق کی دعا کرے اور حج کے بعد اعمال صالحہ کا خوب اہتمام کرے‘‘(اصلاح ظاہر ص ۱۶۱۔جلد۲۸) فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفر حسین صاحب نوراللہ مرقدہٗ کی خدمت میں ایک صاحب حاضر ہوئے ان کے پاس مختصر سا سامان اور پانی کی گیلن تھی انہوں نے بتایا کہ حضرت! میں حج سے واپس آرہا ہوں اورآبِ زم زم سے بھری ہوئی یہ گیلن ہوائی اڈہ والوں سے بدل گئی ہے اس لئے یہ پانی میرے لئے جائز ہے یا نہیں ؟ حضرت فقیہ الاسلام ؒ اس شخص کے تقوی وخشیت پر بہت مسرور ہوئے ،حاضرین بھی اس قدر کم زاد سفر کو دیکھ کرمتعجب اوراس مسئلہ کے استفسار پر متأثر ہوئے ، حضرت فقیہ الاسلامؒ نے فرمایا کہ یہ پانی آپ کے لئے جائز نہیں ہے ،آپ اس گیلن کو وہیں پہنچادیں جہاں سے حاصل ہوئی چنانچہ وہ شخص الٹے پاؤں دہلی کے لئے روانہ ہوگئے اورہوائی اڈہ والوں کووہ گیلن واپس کردی ۔ اس واقعہ سے بتانا یہ مقصود ہے کہ نیک لوگوںسے روئے زمین کبھی خالی نہیں رہی ،اللہ کے مخصوص بندے ہر دور میں موجود رہے ہیں،حج سے پہلے حج کے دوران اوراس کے بعد بھی ہر مومن کو مومنانہ زندگی بسر کرنے کاحکم ہے ، اس لئے کہ حج کے بعد ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں ،حج سے پہلے اگر کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس سے صرف اس شخص کی بدنامی اورذلت ہوتی ہے لیکن حج کے بعدحج سے مبارک نسبت کی بنا پر تمام ممنوعات اور مکروہات سے اجتناب ضروری ہوجاتا ہے۔ حضرت مولاناعبد الماجد دریابادیؒ نے لکھا ہے کہ دل والوں نے جب حج ادا کئے ہیں ،بارہا اس طرح کئے ہیں کہ محض تن والے دنگ رہ گئے ہیں نہ زاد وتوشے کی فکر ہے نہ مرکب وراحلہ کا سامان کیا ہے،نہ کسی رفیق عزیز کوہمراہ لیا ہے ،نہ منزلوں پر پہنچ کر قیام کیا ہے ، نہ پانی کی صراحیاں ساتھ لی ہیں،تن تنہا اٹھ کھڑے ہو ئے ہیں،اور خالی ہا تھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،بادیہ کی چلچلاتی ہوئی ریگ پر ننگے پیراور عرب کی انتہائی کڑی دھوپ میں ننگے سر،ایک دو دن کی نہیں ،ہفتوں اور مہینوں کی مسافتیں طے کی ہیں،روزوں پر روزے رکھے ہیں اورفاقوں پر فاقے کئے ہیں ، کوئی ایک دو مثالیں ہو ں تودرج کی جائیں کس کس کے نام اورکہاں تک گنائے جائیں۔ طاؤس الفقراء الشیخ ابونصر سراج اپنی کتاب اللمع میں اس طرح کی بہت ساری حکایات درج کرکے لکھتے ہیں کہ ان اللہ والوں کے آداب حج یہ ہیں کہ جب یہ میقات پر پہنچ کرغسل کرتے ہیں تو اپنے جسم کو پانی سے دھونے کے ساتھ ہی اپنے قلب کو توبہ میں غسل دیتے ہیں، جب احرام پہننے کے لئے اپنے جسم سے لباس اتارتے ہیں تو قلب سے بھی لباس محبت دنیا اتارڈالتے ہیں ، جب زبان سے لبیک لا شریک لک لبیک کہنا شروع کردیتے ہیں تو حق کو پکار نے کے بعد شیطان ونفس کی پکارپر جواب دینا اپنے اوپر حرام قرار دے لیتے ہیں ، جب خانہ کعبہ کا طواف کرنے لگتے ہیں تو آیت کریمہ وتری الملئکۃ حافین من حول العرش کو یاد کرکے عرش الٰہی کے گرد طواف کرنے والے فرشتوں کا تصور جماتے ہیں جب حجر اسود کو بوسہ دیتے ہیں گویا اس وقت حق تعالیٰ کے ہاتھ پر اپنی بیعت کی تجدید کرتے ہیں اوراس کے بعد اپنے ہاتھ کاکسی خواہش کی طرف بڑھانا گناہ سمجھنے لگتے ہیں ، جب صفا پر چڑھتے ہیں تو اپنے قلب کی کدورت کو بھی صفائی سے بدل لیتے ہیں ،جب سعی کرنے میں تیز دوڑتے ہیں تو گویا شیطان سے بھاگتے ہوتے ہیں ،جب عرفات میں حاضر ہوتے ہیں تو تصورکے سامنے میدان حشر کا نقشہ جماتے ہیں، جب مزدلفہ میں آتے ہیں تو ان کے قلب ہیبت وعظمت حق تعالیٰ سے لبریز ہوتے ہیں ،جب کنکری پھینکتے ہیں تو اپنے اعمال وافعال یاد کرتے جاتے ہیں ،جب سر منڈاتے ہیں تو ساتھ ہی اپنے نفسوں پر چھری چلاتے رہتے ہیں … جنہوں نے یہ آداب حج اپنی کتابوں میں لکھے اورجو انہیں عمل میں لائے وہ نورکے بنے ہوئے اورآسمانوں پر اڑنے والے فرشتے نہ تھے ہماری آپ کی طرح مٹی کے پتلے اوراسی مادی زمین پر چلنے پھرنے والے انسان ہی تھے‘‘۔(سیاحت ماجدی ص۔۴۲۹۔۴۳۰) علامہ ابن الحاج اندلسیؒ نے سفر حج سے واپس آنے والوں کے لئے ایک عظم پیغام تحریر فرمایا ہے کہ ’’حج سے واپس ہو کر حاجی نیک کاموں مثلاً علم وعبادت وغیرہ کے حاصل کرنے میں لگ جائے کیو نکہ نیکیوں سے باز رہنا برائیوں کا ارتکاب کر نا ہے اور حاجی اس وقت برائیوں سے پاک ہوچکا ہے اور نیکیوں کے حاصل کرنے کے قابل ہے اس وقت اس کے لئے نیکیاں بہت آسان ہوگئی ہیں اوربرائیاں اس پر بھاری ہوگئی ہیں، اس حالت کو اپنی پوری زندگی تک قائم رکھے کیونکہ یہ اس شخص کی علامت ہے جس کا حج مقبول ہوچکا ہے نیز حاجی باقی زندگی میں نیکیوں کے لئے پوری جدو جہد جاری رکھیں تاکہ اس کاحشرقیامت کے دن اس جماعت میں سے ہو جس کے دامن پر گناہوں کے دھبے نہیں ،کیونکہ اس کے گناہ بخشے جاچکے ہیں اوروہ اس وقت اللہ کے فضل وکرم سے بہت ہی محبوب اورخوش گوار حالت میں ہے ،اس حال میںجس وقت بھی موت آجائے اسے طہارت اورسلامتی کی حالت میں پائے گی ‘‘۔ حضرت قاضی اطہر مبارک پوریؒ اس مقدس طائفہ کومخاطب کرکے فرماتے ہیں کہ ’’حجاج کرام !آپ خوب سمجھ لیں کہ اگر حج وزیارت کی برکتوں سے اپنے دامن کو بھر کرآئے ہیں اوریقیناآئے ہیں تو آپ بہت ہی خوش نصیب ہیں ،آپ کا یہ مقدس سفر ہر طرح کامیاب ہے اوروطن کی مراجعت مسعود ومبارک ہے ،اگر آپ کے اندرحج وزیارت نے ایمان کی حرارت بھردی ہے اورآپکی روح ونظر حرمین شریفین کے مصفیٰ اورپاک جلوو ں سے معمورہوگئی ہے تو آپ اپنے گھر رہ کر حرمین شریفین سے قریب ہیں اورآپ کاتعلق ان سے بہت گہرا ہے مگراس کیلئے شرط یہی ہے کہ آپ جس حالت میں آئے ہیں اسی حالت پر اپنی زندگی بسر کریں ۔ ایک صاحب دل عارف باللہ نے بالکل سچ فرمایا ہے کہ کم من رجل بخراسان اقرب الی ھذا البیت ممن یطوف ،بہت سے خراسان کے رہنے والے اس آدمی کے مقابلہ میںکعبہ سے زیادہ قریب ہیں جو اس کاطواف کررہا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی حج کو اس کی مکمل صفات کے ساتھ اداکرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔"@ur . "پتراجایا (Putrajaya) ایک منصوبہ بندی سے بنا شہر جو کوالالمپور کے جنوب میں ۲۵ کیلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ یہ ملائشیا کا وفاقی انتظامی مرکز ہے۔"@ur . "کنگ ایڈورڈ پوائنٹ (King Edward Point) جنوبی جارجیا و جزائر جنوبی سینڈوچ کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی کاؤنٹی بارنز کا ایک شہر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست شمالی ڈکوٹا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ایس – 300 میزائل اور ہوائی جہاز کے خلاف استعمال ہونے والا ایک روسی میزائل ہے۔ یہ زمین سے طیارے اور قذائفی صواریخ کو تباہ کرنے کے لیۓ چلایا جاتا ہے۔ اسے روسی کمپنی Almaz-Antej اور چینی کمپنی CASIC نے بنایا ہے۔ یہ روس اور چین کے علاوہ کئی اور ممالک میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ میزائل سیسٹم چین میں HQ - 15 کے نام سے مشہور ہے۔"@ur . ""@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "عنزه میزائل پاکستان کا بنایا گیا زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل ہے۔. یہ 5 کلومیٹر کی اونچائی تک اڑاتے هوے اهداف تباہ کرنے کے لیۓ استعمال میں آتی ہے. اسے پاکستانی کمپانی کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز نے بنایا ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "مزدی تفصیلات راہنامچہ برائے راست تبدیلیاں میں موجود ہیں۔ 00::   •      •   نسخه پیش‌نمایش... فهرست پیگیری‌هاواگردانی در دوره بازبینیفهرست کاربرهای فعالنادیده‌هافهرست پیگیری‌ها
راهنما  : مقاله خوب."@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "0.5.0 اخراجہ Doit correspondre à la variable LiveRC_Version au début du script."@ur . ""@ur . ""@ur . "اردو ویکیپیڈیا کے تمام (سابقہ و موجودہ) منتظمین کی فہرست ذیل میں ملاحظہ فرمائیں"@ur . "اردو ویکیپیڈیا کی رکنیت ہر کسی کے لیے عام ہے۔ اگر آپ اردو وکیپیڈیا کے منتظم بننا چاہتے ہیں یا کسی کو منتظمی کے لیے نامزد کرنا چاہتے ہیں تو یہاں درخواست دیں۔ رائے شماری میں کامیاب ہونے پر یہ اختیار دے دیا جائے گا۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "جب ایک الیکٹرون (e) کسی پوزیٹرون (e) سے ٹکراتا ہے تو دونوں فنا ہو کر گاما ریز کے دو فوٹون بناتے ہیں۔ کسی ذرے کا اس طرح اپنے ہی ضد ذرے (anti particle) سے ملکر فنا ہونا جوڑے کی فنا (pair annihilation) کہلاتا ہے۔ یہ جوڑے کی پیدائش (pair production) کا الٹ ہے۔ e− + e+ → γ + γ اس عمل میں مادہ تحلیل ہو کر توانائی بن جاتا ہے۔ مادے کی یہ تحلیل E=mc کی مساوات کے تحت ہوتی ہے۔ چونکہ الیکٹرون اور پوزیٹرون کی ساکت کمیت (rest mass) لگ بھگ keV 511 ہوتی ہے اس لیئے بننے والی دونوں گاما ریز میں ہر ایک کی توانائی بھی اتنی ہی ہوتی ہے۔ بعض صورتحال میں یہ بھی ممکن ہے کہ الیکٹرون اور پوزیٹرون آپس میں ٹکرا کر فنا نہ ہوں۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "لانگ آئلینڈ سٹی (Long Island City) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے میں لانگ آئلینڈ سٹی کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے میں لانگ آئلینڈ سٹی کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے میں لانگ آئلینڈ سٹی کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "من (Min) قدیم مصری دیوتا تھا۔ اسکی مختلف حالتیں تھیں لیکن اکثر وہ مرد انسانی شکل میں پیش ہوتا تھا۔"@ur . "قفط (Qift) محافظہ قنا، مصر میں ایک چھوٹا سا شہر ہے۔"@ur . "منیوس (Mnevis) قدیم مصری مذہب میں عين شمس کا خاص سردار دیوتا تھا۔"@ur . "نخبيت (Nekhbet) قدیم مصری مذہب میں ایک دیوی تھی۔ اس نے رہنے کے لیے شہر کا انتخاب کیا، اور سفید مصری گدھ کو سدھایا۔"@ur . "پکهت (Pakhet) قدیم مصری مذیب میں جنگ کی شیرنی کی دیوی تھی."@ur . "کیبوئی (Qebui) شمالی ہوا کا مصری دیوتا تھا۔"@ur . "ریشف (Resheph) قدیم مصری مذیب میں طاعون اور جنگ کا کنعانی دیوتا تھا۔"@ur . "ساتی (Satet اور Satis, Satjit, Sates, Sati) دریائے نیل کے سیلاب کی معبود تھی۔"@ur . "اسوان (Aswan) مصر کے جنوب میں محافظہ اسوان کا دارالحکومت اور ایک شہر ہے."@ur . "سیکر (Seker) قدیم مصری مذہب میں باز دیوتا تھا۔"@ur . "ویکیپیڈیا کی رکنیت ہر کسی کے لیے عام ہے۔ اگر آپ اردو ویکیپیڈیا کے منتظم بننا چاہتے ہیں یا کسی کو نامزد کرنا چاہتے ہیں تو یہاں درخواست دیں؛ رائے شماری میں کامیاب ہونے پر یہ اختیار تفویض کردیا جائے گا۔ نامزدگی سے قبل صفحہ منصوبہ:منتظمین اور معیارات نامزدگی کا لازماً مطالعہ فرمالیں تاکہ اس راہ کے تمام کیل کانٹوں سے آگاہی حاصل ہوجائے۔ سابقہ رائے شماریوں کے لیے ملاحظہ فرمائیں وثق رائے شماری برائے شمولیت در انتظامیہ۔"@ur . "تاترا - 815 چیک جمہوریہ کا بنایا ھوا ٹرک ہے۔. اسے چیک کمپانی Tatra a. s نے بنایا ہے۔ اسے 1983ء میں بنانا شروع کیا گیا. یہ ٹرک بہت مشکل اور خطرناک علاقوں میں کام کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے. یہ گاڑی عام طور پر یورپ مشرقی ممالک میں استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "تاترا - 810 چیک جمہوریہ کا بنایا ہوا فوجی ٹرک ہے۔. اسے چیک کمپانی Tatra a. s نے بنایا ہے۔. اسے 2008ء میں بنانا شروع کیا گیا."@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "\"فلشنگ (Flushing) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "This template is for holding the opening table and the interlanguage links of this Wikipedia's village pump, so it would be easier to edit the actual village pump."@ur . "Wisesabre نتیجہ: 2:0"@ur . "23:45, 28 مئ 2006 (UTC) میرا ووٹ حیدر بھائی کے حق میں ہے، میں امید کروں گا کا حیدر بھائی کی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوۓ ہم وکی پیڈیا کو میزید بہتر اور فعال بنا سکیں گے۔ 02:46, 30 مئ 2006 (UTC) نتیجہ: 2:0"@ur . "میں افراز صاحب اور سیف اللہ صاحب کا بہت شکر گزار ہوں کہ وہ میرے لیے اتنے نیک خیالات رکتھے ہیں۔ میں بھی اس حصے کا منتظم بننا چاہتا تھا۔ تاکہ اس زبان اور قوم کی ترقی میں میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈال سکوں۔ میں ابھی ابھی سال اول کے امتحانات سے فارغ ہوا ہوں اور اپنے زائد وقت کا اس سے بہتر اورکوئی مصرف نہیں سمجھتا۔ امید ہے کہ میں منتخب کر لیا جائوں گا۔ اور مجھے میری ذمہ داریوں سے بھی آگاہ کر دیا جائے گا۔ اور آخر میں خاور صاحب آپ مجھ سے اس قدد خوف زدہ نہ ہوں آپ مجھے ہمیشہ مخلص پائیں گے۔ انشااللہ۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ والسلام میں کو منتظمین میں شامل کرنے کی سفارش اور حمایت کرتا ہوں کہ یہ گانے بجانے اور مذہب کے علاوہ سائنسی مضوعات پر قلم اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ افراز یہی کچھ رائے میری ہے 02:33, 11 جون 2006 (UTC)"@ur . "السلام وعلیکم برادران! امید ہے مزاج بخیر ہوں گے، ہمیشہ وکی پیڈیا پر لکھنے کا سوچتا رہا لیکن اپنی انگریزی کو اس معیار کانہیں سمجھتا کہ انگریزی میں لکھ سکوں لیکن جب اردو وکی پیڈیا کا علم ہوا تو فورا ہی تہیہ کرلیا کہ اس پر ضرور لکھنا ہے۔ میں گذشتہ چند دنوں سے وکی پیڈیا پر مستقل لکھ رہا ہوں اور مضامین کے لئے وکی پیڈیا انگلش کے علاوہ لائبریری سے استفادہ کررہا ہوں۔ میں وکی پیڈیا اردو پر منتظم بننا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ذمہ داری کی صورت میں زیادہ بہتر انداز سے کام کرسکتا ہوں۔ امید ہے کہ تمام برادران میرے مضامین دیکھنے کے بعد بہتر فیصلہ کریں گے۔fkehar 14 اکتوبر 2006 میں اپنا ووٹ جناب فہد احمد کیہر (fkehar) صاحب کے حق میں شامل کرتا ہوں ، ان کے لکھے ہوئے مضامین سنجیدہ اور علمی ہیں جو کہ انکے حصے میں جاکر دیکھے جاسکتے ہیں ۔ افراز میرا ووٹ بھی fkehar کے حق میں ہے۔ اُمید ہے کہ یہ ایک نئے perspective کا وکیپیڈیا پر اضافہ کریں گے۔ اگر واقفیت کی غرض سے تھوڑا انتظار کی تجویز بھی ہو تو اس سے عملی طور پر کام میں کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ صارف کے طور پر بھی آپ تقریباً تمام کام کر سکتے ہیں، اور آپ کی رائے کو بھی پورا وزن دیا جاتا ہے۔ -- 23:15, 17 اکتوبر 2006 (UTC)"@ur . "Wahab اردو ویب کے ساتھ کافی عرصہ سے جڑا ہوا ہوں۔ اردو ادب میں ایم اے کیا ہے۔ وکی میں بھی کچھ کام کرنے کا خواہاں ہوں خصوصا اردو ادب کے حوالے سے میرے پاس بہت زیادہ مواد موجود ہے۔ جن کو یہاں پوسٹ کر رہاہوں۔ ابھی وکی کو سیکھنے کے مراحل میں ہوں لیکن پھر بھی جتنا آگے بڑھ رہا ہوں حیرانگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سچ ہے وکی کیس جادو سے کم نہیں۔ یہاں میں شمولیت کا خواست گا ہوں امید ہے آپ لوگ میری استداعا پر ضرور غور فرمائیں گے۔ آپ لوگ میرے مضامین ادب کے زمرے میں دیکھ سکتے ہیں۔ میں وہاب صاحب کو منتظمین میں شامل کرنے کی حمایت کرتا ہوں ۔ افراز ميں خاور بھی وہاب صاحب كى حمايت كرتا ہوں ـ ہماری طرف سے بھی اثبات ہے، برخوردار خوب لکھتے ہیں ۔ وہاب صاحب کو میری بھی حمایت حاصل ہے گو ان کے مضامین میں تکنیکی ترامیم کی ضرورت ہے۔ مجھے اپنی ٹیم میں شامل کرنے کا شکریہ دوستو۔ کوشش کروں گا کہ آپ لوگوں کی امیدوں پر پورا اتر سکوں Wahab نتیجہ: 4:0"@ur . "صاحب کو منتظمین میں شامل کرنے کی درخواست کی جاتی ہے، میرا خیال ہے کہ دھیمے اور دوستانہ انداز میں کام کرتے ہیں اور اردو ویکیپیڈیا کیلیۓ پرخلوص بھی ہیں۔ انکا کام اور گفتگو دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سمرقندی شکریہ ۔ میرے خیال میں منتظمین میں شامل ہونے کے بعد میں زیادہ سنجیدگی اور ذمہ داری سے کام کر سکوں گا۔ میری خواہش ہے کہ تمام لوگ مل جل کر یہاں کام کریں اور ایک خاندان کی طرح اپنے مشترکہ ھدف کو حاصل کریں۔ میں بنیادی طور پر ایک جامعہ (یونیورسٹی) میں استاد ہوں اور آج کل معاشیات میں پی۔ایچ۔ڈی کے لیے چھٹی پر فرانس میں ہوں۔ میرے وکی پر کام کے کچھ نمونے آپ میرے صارف کے صفحے پر دیکھ سکتے ہیں۔-- 22:43, 1 اپريل 2007 (UTC) 15px تائید دھیمے حضرات کی تو ہمیں اشد ضرورت ہے! (16:12, 1 اپريل 2007 15px تائید میں بھی سلمان صاحب کو منتظم مقرر کرنے کا حامی ہوں، وہ سنجیدہ اور متحمل مزاج ہیں اور معاملہ فہمی کا ادراک بھی رکھتے ہیں۔ ان کا منتظم بننا اردو وکیپیڈیا کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔ 04:58, 2 اپريل 2007 15px تائید نیکی اور پوچھ پوچھ 05:26, 2 اپريل 2007"@ur . "فہرست گو طویل ہے منتظمین کی لیکن غور کریں تو اس وقت دو ہی منتظم نظر آرہے ہیں، محبوب بھائی بھی نجانے کیوں نہیں آرہے۔ ایسے میں میری رائے ہے کہ خواہ موجودہ منتظمین سے منتظمی واپس نہیں بھی لی جائے تو بھی موجودہ صارفین میں سے دو اھم ساتھیوں ؛ کاشف بھائی اور عبید بھائی کو منتظمین میں شامل کر لیا جائے۔ کاشف بھائی کی راۓ شماری اوپر جاری ہے یہاں میری جانب سے عبید بھائی کے حق میں رائے پیش کی جارہی ہے؛ عبید بھائی سے بھی درخواست ہے کہ اپنا خیال یہاں ظاہر فرما دیں۔ -- 06:54, 1 جولا‎ئی 2009 (UTC) عبید صاحب بے شک موزوں ہیں، مگر اگر وکیپیڈیا پر کچھ عرصہ مزید گزار کر تکنیکی معاملات سے واقفیت حاصل کر لیں تو میری رائے میں بہتر ہے۔ -- 00:03, 4 جولا‎ئی 2009 (UTC)"@ur . "چونکہ وکیپیڈیا پر انتظامی کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سانچہ سازی وغیرہ کا تکنیکی کام بھی، اور اس میں مہارت بھی رکھتے ہیں، ایسے کاموں میں اکثر صفحوں کو حذف وغیرہ کرنا پڑ جاتا ہے، اس لیے میری تجویز ہے کہ انھیں انتظامی اختیارات دے دیے جائیں۔ کاشف صاحب سے بھی درخواست ہے کہ اگر منتظم کی ذمہ داری اٹھانے کا وقت نکال سکتے ہیں تو بتائیں۔ اگر مستقبل کی مصروفیات وغیرہ کی بنا پر منتظم نہ بھی بننا چاہیں، تو تین ماہ کے لیے یہ اختیار حاصل کر لیں۔ -- 00:28, 1 جولا‎ئی 2009 (UTC) کاشف بھائی کے بارے میں تائید کے سوا کیا رائے دی جاسکتی ہے۔ مگر ابھی تک خود ان کی جانب سے کوئی رائے نہیں آئی۔ -- 06:54, 1 جولا‎ئی 2009 (UTC) آپ لوگوں کی جانب سے مجھے منتظم بنائے جانے کی تجویز میرے لئے باعث افتخار ہے اور میں اسے بخوشی قبول کروں گا۔ میں اس وقت جو کام کر رہا ہوں اس میں انتظامی اختیارات یقیناً میرے لئے مددگار ثابت ہونگے۔ آجکل کچھ وقت نکال لیتا ہوں اس لئے یہ کام کر رہا ہوں لیکن باقاعدگی کا وعدہ نہیں کر سکتا۔ اس لئے اگر منتظم بنائے جانے کے بعد اگر غیر متحرک ہو جاؤں تو یہ اختیارات مجھ سے واپس لے لیے جائیں۔ -- 14:49, 1 جولا‎ئی 2009 (UTC)"@ur . "خاکسار کچھ عرصہ سے اُردو ویکی پر سرگرمِ عمل ہے. ابھی تک تو مجھے منتظم بننے کا کوئی شوق یا ضرورت پیش نہیں آئی. تاہم، اب کچھ مسائل ایسے ہیں جن کو بغیر منتظم بنے حل نہیں کیا جاسکتا. میری کوشش ہے کہ اُردو ویکی پر سائنسی مضامین اور انگریزی الفاظ کیلئے بہترین اُردو متبادل تلاش (اور استعمال) کرلئے جائیں. اِس دوران مجھے کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مثلاً دُہرے زمرہ جات کا تخلیق. ان اِضافی زمرہ جات کو حذف کرنا پڑتا ہے جو کہ صرف ایک منتظم ہی کرسکتا ہے."@ur . "اسلام علیکم دوستو؛ میں یہاں جناب صاحب کو منتظمین میں شامل کرنے کی راۓ پیش کر رہا ہوں۔ میری راۓ میں چوہان صاحب اردو ویکیپیڈیا کے ساتھ سنجیدہ ہیں اور اپنے طور پر اسکی بہتری کی تمام کوشش کرتے ہیں۔ گو کہ انکے املے کی اغلاط اپنی جگہ موجود ہیں : - مگر میں نہیں سمجھتا کہ اس سے ان کے بطور منتظم شامل کرنے میں کوئی قباحت ہوگی، ترمیمات اور درستگی تو جب کسی مضمون میں درکار ہوگی تو وہ تو کوئی نا کوئی کر ہی دے گا۔ اتنے طویل عرصے پر معمول کے ساتھ ویکیپیڈیا پر آنے والے کم ہی ہیں۔ سمرقندی شکریہ سمرقندی میاں- اگر مجھے منتظمین بنا دیا گیا تو میں دل و جان سے اردو ویکیپیڈیا کی بہتری کے لیے محنت کروں گا۔ یہ بات بلکل درست ہے کہ میں اردو لکھتے ہوۓ کبھی کبھی غلطیاں کرتا ہوں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میری اردو خود با خود پختہ اور خوش اسلوب ہو جاۓ گی۔ بس مجھے آپ دوسرے صارفوں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ انشااللہ ہم اردو ویکیپیڈا کو بہترین ویکیوں میں شامل کر کہ رہیں گے۔ -- 04:41, 13 فروری 2008 (UTC) 15px تائید میں چوہان صاحب کی منتظمین میں شمولیت کی حمایت کرتا ہوں، اُن کے مثبت ترین پہلوؤں میں وکی سے دلی لگاؤ، اپنے کام کو بہتر بنانے کی بھرپور کوشش اور تمام تر تنقید کو صدق دل سے برداشت کرنا ہیں۔ فہد احمد کیہر 15px تائید ۔ میں بھی حمایت کرتا ہوں۔ باقی رہا اغلاط کا سوال تو یہاں تو کام ہی مل جل کر ہوتا ہے۔ بخوبی ہوتا رہے گا۔ میں خود آج کل کم وقت دے پا رہا ہوں اس لیے چاہوں گا کہ جیسے محنتی لوگ یہاں کام کریں۔ امید ہے کہ ان کا ساتھ (پہلے کی طرح) اچھا گذرے گا۔-- 11:33, 13 فروری 2008 (UTC) 15px مخالفت: اردو وکیپیڈٰیا پر منتظمین کی تعداد پہلے ہی ضرورت سے زیادہ ہے۔ جتنی محدود تعداد میں مضامین لکھے جا رہے ہیں، ان کو جانچنے کے لیے مذید منتظمین کی اس وقت ضرورت نظر نہیں آ رہی۔-- 11:53, 13 فروری 2008 (UTC) Urdutext میاں کی یہ بات درست ہے کہ اردو ویکیپیڈیا پہ کافی منتظمین پہلے سے ہیں، لیکن میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ صرف اردو ویکی کی صورت حال نہیں ہے؛ بلکہ کئ اور زبانوں میں اتنے ہی منتظمین ہیں لیکن صفحہ ہم سے کافی کم ہیں، جن میں: Malayam, Interlingua اور Maori شامل ہیں۔ -- 07:40, 14 فروری 2008 (UTC) 15px تائید ۔ میری طرف سے چوہان صاحب کی تائید سمجھیں۔۔۔۔ میرا نہیں خیال کہ اردو ویکیپیڈیا پر صرف اس لیے منتظم نہ بننے دیا جائے کہ پہلے بہت ہیں بلکہ یہاں اس شخص کا جذبہ، خلوص اور شوق دیکھنا چائیے۔ میرا خیال ہے یہ چوہان صاحب میں یہ تینوں چیزیں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ جو اردو ویکپیڈیا کی حالات ہیں ، یہاں ہر مثبت بندے کی حوصلہ افزائی کی جانا چائیے۔"@ur . "میں نے ویکیپیڈیا میں چترالی، کالاشہ، اور شمالی زبانوں کے بارے میں اردو میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ اور چترال کی 14 اور شمالی علاقہ جات کی 13 زبانوں کے بارے میں ان زبانوں کے فروع کے لیے ایک ادبی تنظیم کام کررہی ہے جوں ہی مواد کمپوز ہونگے میں اپ لوڈ کروں گا، میں ایک رضاکار ہوں اور ویکیپیڈیا سے کوءی مراعات یا عہدہ نہیں مانگ رہا ہوں بلکہ شمالی و چترالی زبانوں کے بارے میں اردو مواد کو ویکیپیڈیا کے ساتھ شیر کررہاہوں۔ میں نے بے شمار مواد سے ویکیپیڈیا کا دامن بھرا ہے اور آیندہ بھی ویکیپیڈیا کے اسلوب کے مطابق مواد داخل کروں گا۔ میں نے ویکیپیڈیا کا اسلوب سمجھ لیا ہے اور مجھے ایڈیٹننگ بھی آتی ہے اور عرصہ دراز اُردو ویکیپیڈیا سے منسلک ہوں. "@ur . "بندہ نا چیز کچھ عرصہ سے اُردو ویکی پر سرگرمِ عمل ہے. ابھی تک تو مجھے منتظم بننے کا کوئی شوق یا ضرورت پیش نہیں آئی. تاہم، اب مجھے کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مثلاً دُہرے زمرہ جات کا تخلیق. ان اِضافی زمرہ جات کو حذف کرنا پڑتا ہے جو کہ صرف ایک منتظم ہی کرسکتا ہے."@ur . "محمد شعیب صاحب کچھ عرصہ سے اُردو ویکی پر سرگرمِ عمل ہیں. خاص کر نئے آنے والوں کی رہنمائی بہت عمدہ انداز میں کر رہے ہیں. اردو زبان پر اچھا عبور رکھتے ہیں."@ur . "اس ویکیپیڈیا کو ایک انتہائی متحرک، فعال اور ہمہ وقت حاضر باش منتظم کی اشد ضرورت ہے، اگر ہمہ وقت نہ ہو تو کم ازکم زیادہ وقت حاضر رہے۔ ہم صارفین کو بسااوقات بعض کاموں کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اسی ضرورت کے پیش نظر کافی عرصہ سے ایک انتہائی متحرک ساتھی اور اس وقت سب سے زیادہ متحرک صارف کو میں منتظمی کے لیے نامزد کررہا ہوں۔ یہ کافی عرصہ ویکی پر گذار چکے ہیں۔ اردو کے علاوہ انگریزی وعربی ویکی پر بھی متحرک ہیں اور ویکی کے ماحول ومزاج سے ہم آہنگ اور واقف ہیں۔ میری درخواست ہے کہ براہ کرم ہم صارفین کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بارے میں جلد فیصلہ فرمائیں۔ کیا کوئی یہ بتاسکتا ہے کہ صارف کب سے وکی کا حصہ ہے اور کتنی ترامیم کیں ہیں؟ (16:05, 25 اگست 2012 یہ ربط دیکھیں۔ نیز اس ماہ میں ہی ان کی ترامیم 2300 سے زائد ہے، گزشتہ ماہ کا حساب نہیں پتہ۔ -- 16:19, 25 اگست 2012 15px تائید۔ ماضی میں تو بعض اوقات کچھ نئے ساتھیوں کو بھی نامزد کیا جاتا رہا ہے، طاہر بھائی تو کافی پرانے ساتھی ہیں اور مزاج شناس بھی۔ 18px -- 13:06, 25 اگست 2012 15px تائید۔ ضرور اردو ویکیپیڈیا کے لئے ہمہ وقت حاضر باش منتظم درکار ہے۔ -- 16:12, 25 اگست 2012 15px تائید۔ 15px تائید۔ صارف کی سرگرمی سے لگتا ہے کہ وہ یہ ذمہ داری سنبھال کیلئے درکار قابلیت اور تجربہ کا حامل ہے۔ -- 06:50, 26 اگست 2012 15px تائید۔ احباب کی ذرہ نوازی ہے۔ میں یہاں ایک بات واضح کرنا چاھتا ہوں کہ میں کاشف بھائی کی طرح کوئی تکنیکی ماہر نہیں ہوں۔ میں محمد شعیب کو اسکا بہتر حقدار سمجھتا ہوں۔ ایک اور بات کہ تمام لوگوں کو مل کر ایک دفعہ پھر سمرقندی بھائی کو منتظم بننے کے لیے التجا کرنی چاہیے۔ اگر مجھے کوئی زمہ داری دی جاتی ہے تو میں اپنی بساط کے مطابق اسے نبھانے کی پوری کوشش کروں گا۔-- 07:10, 26 اگست 2012 15px تائید ۔ یہ رائے شماری بھی آپ احباب نے بہت جلدی بند کردی۔ تھوڑا وقت دیا کیجیے اور اس طرح کے معاملات میں تمام صارفین کو برقی خط بھی بھیجا کریں تاکہ وہ اظہار رائے کرسکیں۔ طاہر بھائی کو میری جانب سے بہت بہت مبارک۔ -- 17:08, 27 اگست 2012 15px تائید ۔ لیکن میرا بھی اعتراض یہی ہے کہ رائے شماری کو تھوڑا وقت دینا چاہیے تا کہ وکیپیڈیا کے زیادہ سے زیادہ صارفین اس میں حصہ لے سکیں۔ مذکورہ رائے شماری 25 اگست کو شروع ہوئی اور 27 اگست کو ختم کر دی گئی۔ کم از کم ایک سے دو ہفتے تک رائے شماری کی مدت ہونی چاہییے۔ -- 15:29, 15 ستمبر 2012"@ur . "یہ سب کے علم میں ہے کہ سمرقندی صاحب نے وکیپیڈیا کے منتظمی بکھیڑوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ ہم ان کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔ مگر اس سے یہ ہوا ہے کہ اردو وکیپیڈیا کے پاس کوئی متحرک مامور اداری نہیں رہا۔ آپ کو معلوم ہے کہ bureacrat کی ذمہ داریاں منتظم انجام نہیں دے سکتا/سکتی۔ اس لیے میں (باقی ساتھیوں ک طرف سے بھی) سمرقندی صاحب سے استدعا کر رہا ہوں کہ وہ مامور اداری کی ذمہ داری قبول کر لیں۔ -- 01:23, 28 جنوری 2011 (UTC)"@ur . "السلام علیکم! بعض اوقات سانچہ بناتے وقت حذف اور محفوظ مضامین نیز بعض حساس صفحات میں تبدیلی کی ضرورت پڑتی رہتی ہے، بار بار کسی منتظم سے کہہ کر یہ کام کروانے پڑتے ہیں جو کافی انتظار کا متقاضی ہوتا ہے اس لیے میری خواہش تھی کہ میں منتظم بن جاؤں لیکن تعلیمی مصروفیات کی بنا پر میں نے اب تک درخواست نہیں دی تھی۔ اب یہ مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور ویکیپیڈیا کے لیے یکسر فراغت میسر ہے نیز ویکی کے ماحول سے کافی حد تک واقفیت بھی حاصل ہوچکی ہے اس لیے میں منتظمی کی درخواست دے رہا ہوں، امید ہے کہ احباب اپنی آراء سے نوازیں گے۔ -- 05:56, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تائید ۔ شعیب بھائی ماشاءاللہ بڑے ذوق و شوق اور سمجھ بوجھ کے ساتھ کافی عرصہ سے کام کر رہے ہیں اور اچھا کام کر رہے ہیں۔ -- 06:18, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تنقید اس میں کوئی شک نہیں کہ شعیب بھائی عمدہ کام کر رہے ہیں۔ مگر اسطرح یہ تاثر ابھرتا ہے کہ اردو وکیپیڈیا پر کام کرنے کے لیے منتظمی اختیارات ضروری ہیں۔ میرے خیال میں ساجد صاحب کی واپسی کے بعد حذف وغیرہ کے کاموں میں تاخیر نہیں ہو گی۔ -- 06:25, 16 ستمبر 2012 (UTC) جو امور میں نے درخواست میں ذکر کیے ہیں ان کی ضرورت بارہا پیش آچکی ہے۔ کئی مرتبہ محفوظ صفحات میں تبدیلی کی ضرورت پڑی لیکن کر نہیں سکا۔ میں ہمیشہ منتظمین کو تو کہہ نہیں سکتا اس طرح وقت بہت ضائع ہوتا ہے۔ چلیے خیر آپ اور خاور بھائی کی رایوں پر سر تسلیم خم کہ یہ میرا شوق نہیں ایک ضرورت ہے جو کسی اور سے بھی پوری ہوسکتی ہے۔ 20px لیکن دوبارہ درخواست تو ہم سے نہیں لکھی جانے کی۔ -- 06:44, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تنقید میں اردو ٹیکسٹ صاحب کی بات کی تائید کرتے ہوئے یہ کہوں گا کہ ۔ کچھ دیر اور انتظار کرلیں ، اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو دسمبر میں دوبارہ درخواست لکھیں ، اس وقت میں بھی اپ کی تائید کروں گا 06:33, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تائید شعیب بھائی کافی تجربہ کار صارف ہیں۔ زبان پر اچھا عبور رکھتے ہیں۔ نئے صارفیں کی بہت مدد کرتے ہیں۔ میرے خیال سے وہ منتظم بننے کے مستحق ہیں۔ -- 07:03, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تائید مجھے اردو ٹیکسٹ کی بات سے اختلاف ہے (ویسے اختلاف تو مجھے ان کے رومن حرف تہجی والے نام اور کھاتے کے نام میں اپنی پہچان چھپانے سے بھی ہے مگر وہ ایک الگ مسئلہ ہے)۔ یہ صرف کام کرنے کی بات نہیں ہے بلکہ ایک کام کرنے والے کو عزت دینے کی بھی بات ہے۔ اور میرے خیال میں انہیں منتظم نہ بنا کر یہ تاثر ابھرتا ہے کہ یہاں صرف چند لوگوں کی اجارہ داری ہے۔ اور جہاں تک تاخیر کی بات ہے میں نے کچھ عرصے قبل دیوان عام پر ایک زمرہ کا نام تبدیل کرنے کی سفارش کی تھی آج تک کسی منتظم نے اس کا جواب دینے تک کی زحمت نہیں کی یہ تکنیکی طور پر یہ ممکن بھی ہے کہ نہیں۔ اور خاور بھائی اگر انتظار کرنے ہی کی بات ہے تو ذرا کھل کر وہ قوائد و ضوابط بتا دیں کہ جس کے تحت کوئی منتظم بن سکتا ہے۔ 15px تائید ۔اُردو ویکیپیڈیا پر ایسے منتطین کی ضرورت ہے جو تمام وقت نہیں ہے تو چند اوقات خدمات انجام دیں۔ ان شاء اللّٰہ ، اُمید ہے کہ اس طرف توجّہ ضرور ہوگی۔ -- 10:25, 16 ستمبر 2012 (UTC) 15px تائید. "@ur . "10px یہاں موجود گفتگو صفحہ تبادلۂ خیال منصوبہ:منتظمین#درخواست برائے مامور اداری (محمد شعیب) سے منتقل کی گئی ہے۔ یہ صارف منتظم ہے—خادم—  01:32, 5 دسمبر 2012 پچھلے کئی دنوں سے میں نے دیگر ویکیمیڈیا منصوبوں کے افراد ومضیفین اور میڈیاوکی کے عہدیداران سے رابطہ کرکے انہیں اردو ویکی پر اپنا روبہ متحرک کرنے اور اس کی ترقی میں گوناگوں طریقے سے شرکت کرنے کی درخواست کی تاکہ اردو ویکی بھی عالمی ویکیز میں اپنا قابل ذکر مقام بنا سکے؛ میرا روبہ بھی اسی سمت میں انتہائی تیز رفتاری سے گامزن ہے، اب سب سے اہم روبہ شروع ہونے جارہا ہے خودکار مضمون نویسی، اب مضامین بھی روبہ لکھے گا۔ ان تمام کاموں میں مجھے ہر جگہ مامور اداری کے حقوق کی ضرورت پڑی۔ اگر یہاں کوئی ہمہ وقت متحرک مامور اداری ہوتا تو یقیناً مجھے اس اختیار کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس لیے میں مامور اداری کی درخواست دے رہا ہوں۔ امید ہے احباب میری اس درخواست پر درست فیصلہ فرمائیں گے۔ -- 06:15, 8 نومبر 2012 (UTC)"@ur . "درج ذیل منتظم عرصہ سے وکیپیڈیا سے غیرحاضر ہیں۔ ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیابی نہیں ہوئی۔ وکیپیڈیا کے صارفین (جو وکیپیڈیا پر کچھ کام کر چکے ہیں) سے درخواست ہے کہ ان کی بطور منتظم معزولی بوجہ طویل غیر حاضری پر رائے شماری کے ذریعہ فیصلہ تک پہنچنے میں مدد دیں۔ رائے شماری 2 نومبر 2009ء تک جاری رہے گی۔ اگر اس اثنا میں منتظم وکیپیڈیا پر واپس آ جاتے ہیں، تو یہ کاروائی منسوخ سمجھی جائے گی۔ معزولی کے حق میں {{تائید}} کے استعمال سے رائے دیں، اور معزولی کے خلاف {{تنقید}} کے استعمال سے ووٹ دیں۔ ووٹ کے ساتھ اپنے دستخط کرنا نہ بھولیں۔ -- 23:30, 3 اکتوبر 2009 (UTC)"@ur . "السلام علیکم! منصوبہ جات پر کام کرنے کے سلسلے اور سانچہ جات کی تعمیر میں مجھے انتظامی امور کی ضرورت محسوس ہوتی ہے،جس نے مجھے یہاں منتظم کے لئے درخواست دینے پر مجبور کیا ہے۔ اگرچہ یہاں قابل منتظم موجود ہیں لیکن ان سے مدد میں کچھ وقت فطرتی طور پر ضائع ہو جاتا ہے اور پھر وہ کام متاثر ہو جاتا ہے۔ اردو وکی سے کافی حد تک واقفیت ہو چکی ہے۔ ابھی میرا مقصد انگریزی ویکیپیڈیا پر موجود منصوبہ جات کو اردو ویکیپیڈیا میں قائم کرنا ہے اور اس سلسلے میں بعض مقامات پر انتظامی امور کی شدیدضرورت محسوس ہوتی ہے۔ آپ مجھے اردو ویکیپیڈیا پر مفید پائیں گے۔ میرا حصہ -- 15:03, 2 نومبر 2012 (UTC) 15px تنقید ۔ منصوبہ جات اور سانچہ جات کے تعمیر کے لئے منتظم کے اختیارات کی چنداں ضرورت نہیں ہے، اور کچھ منتظمین جیسے شعیب بھائی اور طاہر بھائی ہمہ وقت حاضر ہوتے ہیں۔ -- 04:45, 3 نومبر 2012 (UTC) ضروری نہیں کہ اگر یہ دو منتظمین اس کام کے لیے موجود ہیں تو کوئی اور منتظم نہیں بن سکتا۔ میرے خیال سے آپ نے بھی اسی چیز کی بنا پر منتظم بننے کے لیے درخواست دی تھی۔ -- 18:32، 9 نومبر 2012 (UTC) جناب قاسم سیٹھی صاحب، آپ نے میرے پیغام میں میری دوسری گزارش پڑھ لی لیکن یہ بھی تو دیکھیں کہ صارف کو کیا مشکلات پیش آ رہی ہیں؟ منصوبہ جات اور سانچہ جات کے لئے ان کے انتظامی امور کی ضرورت محسوس ہوئی حالانکہ ان کے لئے منتظم کے اختیارات کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ آپ کوئی حوالہ دیں گے کہ کب کب سمیع صاحب نے منتظمین سے کسی انتظامی امر کے لئے رابطہ کیا ہو؟ تنقید برائے تنقید فضول اور لا حاصل ہوتی ہے۔ -- 05:16, 10 نومبر 2012 (UTC) یہ ممکن نہیں کہ ہر صارف پر نظر رکھی جا سکے اسی لئے آپکا شکوہ صحیح ہے. "@ur . "درج ذیل منتظم عرصہ سے وکیپیڈیا سے غیرحاضر ہیں۔ ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر کامیابی نہیں ہوئی۔ وکیپیڈیا کے صارفین (جو وکیپیڈیا پر کچھ کام کر چکے ہیں) سے درخواست ہے کہ ان کی بطور منتظم معزولی بوجہ طویل غیر حاضری پر رائے شماری کے ذریعہ فیصلہ تک پہنچنے میں مدد دیں۔ رائے شماری 2 نومبر 2009ء تک جاری رہے گی۔ اگر اس اثنا میں منتظم وکیپیڈیا پر واپس آ جاتے ہیں، تو یہ کاروائی منسوخ سمجھی جائے گی۔ معزولی کے حق میں {{تائید}} کے استعمال سے رائے دیں، اور معزولی کے خلاف {{تنقید}} کے استعمال سے ووٹ دیں۔ ووٹ کے ساتھ اپنے دستخط کرنا نہ بھولیں۔ -- 23:30, 3 اکتوبر 2009 (UTC)"@ur . ""@ur . "درج ذیل منتظم عرصہ سے وکیپیڈیا سے غیر حاضر ہیں۔ اور اس سے بھی لمبہ عرصہ سے وکیپیڈیا پر سرگرم بھی نہیں نظر آئے۔ اس کے علاوہ وکیپیڈیا سے کسی بھی طرح وابستگی کا اظہار نہیں کر رہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ذاتی مصرفیات کی بنا پر وکیپیڈیا کو وقت دینے سے قاصر ہیں۔ اس لیے بہ امر مجبوری وکیپیڈیا کی بقا کے لیے تجویز دینا پڑ رہی ہے کہ ان کے کھاتوں سے انتظامنی اختیارات واپس لے لیے جائیں۔ معزولی کے حق میں {{تائید}} کے استعمال سے رائے دیں، اور معزولی کے خلاف {{تنقید}} کے استعمال سے ووٹ دیں۔ اور اپنے دستخط کرنا مت بھولیں۔ رائے شماری 7 جنوری 2011ء تک جاری رہے گی۔ تمام صارفین رائے شماری میں حصہ لے سکتے ہیں۔ متذکرہ منتظمین کے اس عرصہ میں دوبارہ سرگرم ہونے کی صورت میں یہ رائے شماری متروک سمجھی جاوے گی۔ دوسرے صفحات پر صارفین کے اظہار خیال کے بعد \"دوبارہ سرگرم\" کا بیان کاٹا جا رہا ہے۔ اب آپ اپنا ووٹ غیرحاضری کے علاوہ متذکرہ منتظمیں کی مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر بھی دے سکتے ہیں۔ جو اصحاب پہلے ووٹ ڈال چکے ہیں وہ رائے شماری ختم ہونے تک اپنا ووٹ تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے اپنے پہلے ووٹ کو کے ذریعہ کاٹ دیں۔ ووٹ کی اہمیت کی خاطر تمام موجودہ صارفین سے رائے شماری میں حصہ لینے کی درخواست ہے۔ برقی فہرست پر بھی یہ پیغام دیا جا رہا ہے۔ -- 00:09, 31 دسمبر 2010 (UTC)"@ur . "اس صفحہ میں صارف اختیارات سے متعلق مختلف رائے شماریوں کے روابط موجود ہیں۔ براہ کرم نئی رائے شماریوں کو موضوع کے مطابق اس کے خانہ میں سب سے نیچے شامل کریں۔"@ur . "درج ذیل منتظم عرصہ سے وکیپیڈیا سے غیر حاضر ہیں۔ اور اس سے بھی لمبہ عرصہ سے وکیپیڈیا پر سرگرم بھی نہیں نظر آئے۔ اس کے علاوہ وکیپیڈیا سے کسی بھی طرح وابستگی کا اظہار نہیں کر رہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ذاتی مصرفیات کی بنا پر وکیپیڈیا کو وقت دینے سے قاصر ہیں۔ اس لیے بہ امر مجبوری وکیپیڈیا کی بقا کے لیے تجویز دینا پڑ رہی ہے کہ ان کے کھاتوں سے انتظامنی اختیارات واپس لے لیے جائیں۔ معزولی کے حق میں {{تائید}} کے استعمال سے رائے دیں، اور معزولی کے خلاف {{تنقید}} کے استعمال سے ووٹ دیں۔ اور اپنے دستخط کرنا مت بھولیں۔ رائے شماری 7 جنوری 2011ء تک جاری رہے گی۔ تمام صارفین رائے شماری میں حصہ لے سکتے ہیں۔ متذکرہ منتظمین کے اس عرصہ میں دوبارہ سرگرم ہونے کی صورت میں یہ رائے شماری متروک سمجھی جاوے گی۔ دوسرے صفحات پر صارفین کے اظہار خیال کے بعد \"دوبارہ سرگرم\" کا بیان کاٹا جا رہا ہے۔ اب آپ اپنا ووٹ غیرحاضری کے علاوہ متذکرہ منتظمیں کی مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر بھی دے سکتے ہیں۔ جو اصحاب پہلے ووٹ ڈال چکے ہیں وہ رائے شماری ختم ہونے تک اپنا ووٹ تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے اپنے پہلے ووٹ کو کے ذریعہ کاٹ دیں۔ ووٹ کی اہمیت کی خاطر تمام موجودہ صارفین سے رائے شماری میں حصہ لینے کی درخواست ہے۔ برقی فہرست پر بھی یہ پیغام دیا جا رہا ہے۔ -- 00:09, 31 دسمبر 2010 (UTC)"@ur . "اضافیت کے اصولوں کے مطابق جب کوئی شئے لگ بھگ روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہے تو نیوٹن کی کلاسیکل طبیعیات کے قوانین ناکام ہو جاتے ہیں۔"@ur . "ثابتہ کواکب ایسے اجرامِ فلکی ہیں جو کہ رات میں دِکھنے والے دیگر اور ستاروں اور اجرام سے غیر مُتعلقہ طور پر حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، چُنانچہ ثابتہ کواکب، سورج کے علاوہ، کسی بھی ایسے ستارے کو کہتے ہیں جو زمین کے اعتبار سے یوں دِکھے کہ باقی ستاروں سے غیر متعلقہ طور پر حرکت کرتا ہو۔ عموماً، ستارہ نُما اجرام کو بھی کِسی زمانے میں ثابتہ کواکب ہی تصّور کیا جاتا رہا تھا۔ کیونکہ ثابتہ کواکب اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں، اِسلئے قدیم زمانہ کے نجُومی چند ایسے کواکب یا ستاروں کے مجمع کو ایک تصویر کی مانند پیش کیا کرتے تھے تاکہ اِنکی نشان دہی فلکِ شب میں آسانی سے ہو سکے۔ اِن تصویروں میں سے چند کو آج ہم دائرۃ البروج کے دیگر مجمع النجوم کی طرح بھی پہچانتے ہیں۔ قدیم یونانی فلکیات میں ثابتہ کواکب کو زمین کے گِرد ایک گُنبد نُما چھت یا ایک عظیم کرہ پر نصب ٹمٹماتی روشنیوں کی طرح دیکھا جاتا تھا۔"@ur . "آر پی جی - 7 شوروی اتحاد کا بنایا گیا راکٹ لانچر بے جس ٹینک اور بکتر بند لڑاکا ناقل مار ڈالنے کے لئے استعمال ميں آتی ہے۔ یہ راکٹ لانچر چھوٹی انچایی میں اڑاتا ہوا ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کے لئے بھی استعمال میں آ سکتا ہے۔ یہ طاقتور، سستی اور دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ہتھیار ہے۔ اسے روسی کمپنی Balzat نے بنایا ہے۔"@ur . "نیوزلیٹر BLOGSTORECOMMUNITY پریکٹس فلسفہ کتب بارے میں صحت اور فلاح و بہبود کے وٹامن ڈی کی کمی کے ساتھ منسلک علامات اور عمومی امراض فرینک 15 LipmanSeptember یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کہیں سے بھی 30 سے ​​100 فی صد امریکیوں کی، ان کی عمر اور کمیونٹی کی زندگی کے ماحول پر انحصار، وٹامن ڈی کی کمی تمام امریکی بچوں کی نصف سے زائد وٹامن کی کمی ہے. قیاس کی رو سے حاملہ خواتین کی تقریبا 3/4s وٹامن کمی D، مسائل کے تمام قسم کے ان کے نوزائیدہ بچوں کو predisposing."@ur . "تورکھوی کھوار چترالی کھوار کی وہ شاخ ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی وادی تورکھو میں بولی جاتی ہے۔"@ur . "تامارا راڈار چیکوسلوواکیہ کا بنایا گیا ایک فوجی جاسوسی سسٹم ہے جو طیارے اور جہازوں کی پوزئیشن دریافت کرنے کے لئے استعمال میں آتا ہے۔ یہ جاسوسی سسٹم 1987 سے 1991 تک بنایا گیا تھا۔ اس سسٹم کے پاس تین آنتین ہے جس کی مدد سے آنے والے موجوں کو ملتا ہے اور ہدف کا پوزئیشن دریافت کرتا ہے۔ یہ سسٹم 23 راڈار کااہداف اور 48 IFF کااہداف نگرانی کر سکتا ہے۔ ھر آنتین تاترا – 815 کی گاری کے ذریعہ سے متحرک ہے. چیکوسلوواکیہ نے اس سسٹم کو شوروی اتحاد عمان اور مشرقی جرمنی کو برآمد کیا."@ur . "سیرکت (Serket) مصری علم الاساطیر میں زہریلے ڈنگ اور زہریلے کاٹنے سے شفا یابی کی دیوی ہے۔"@ur . "سوبک (Sobek) قدیم مصری مذہب میں مگرمچھ دیوتا تھا، قدیم مصری قوم مگرمچھوں سے بہت خائف تھی۔"@ur . "واصف علی واصف واصف علی واصف بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، [کالم نگار]]اورمسلم صوفی تھے۔"@ur . "ویکیپیڈیا ایک مشترکہ منصوبہ ہے، اس کے بانیان اور مشارکین کا ہدف بھی مشترک ہے: ویکیپیڈیا میں ہمارا ہدف ایک آزاد اور قابل اعتماد دائرۃ المعارف کی تخلیق ہے، بلکہ ہم تاریخ انسانی کا سب سے بڑا دائرۃ المعارف تیار کرنا چاہتے ہیں جو حجم اور گہرائی وگیرائی ہر لحاظ سے ممتاز ہو۔ ویکیپیڈیا میں کچھ اصول اور حکمت عملیاں متعین کی گئی ہیں تاکہ تحریر و تدوین، اور مشترکہ ہدف تک پہونچنا آسان ہو۔ ان میں بعض حکمت عملیاں اور اصول زیر ترتیب ہیں؛ جبکہ دیگر اصول و حکمت عملیاں عرصہ دراز سے متعین ہیں اور ان کے حوالے سے ابھی تک کوئی قابل ذکر اعتراض سامنے نہیں آیا ہے۔ گرچہ یہ حکمت عملیاں مسلسل ترقی پذیر ہیں، لیکن ویکیپیڈیا صارفین کا احساس ہے کہ اصول وضوابط کو اس طرز پرتحریری شکل دینا کہ تمام پہلوؤں کا احاطہ ہوجائے خاصا مشکل کام ہے۔ جو صارفین حسن نیت کے ساتھ، شائستگی برقرار رکھتے ہوئے، عمومی اتفاق کے جلو میں ایک غیر جانبدار دائرۃ المعارف کی تخلیق میں کوشاں ہیں، انہیں لازماً یہاں آفریں اور خوش آمدید کا ماحول نصیب ہوگا۔"@ur . "کوم امبو (Kom Ombo) کوم امبو مندر کی وجہ سے مشہور مصری زرعی شہر ہے۔"@ur . "سوپدو (Sopdu) قدیم مصری مذہب میں جنگ کا دیوتا تھا۔"@ur . "سشات (Seshat) قدیم مصری مذہب میں حکمت، علم، اور لکھائی کی دیوی تھی۔"@ur . "سوانح عمری[ترمیم] جنرل محمد اکرم خاکرېزوال افغانستان کے بہادر اور فعال کمانڈر ہے جس کی کارکردگی کابل، قندھار اور مزار شریف صوبوں ہیڈکوارٹر تھا. انہوں نے قندھار، Khakrez ڈسٹرکٹ \"جنرل محمد اکرم\" قندھار میں Alokozay قبیلہ سے میں (1959) پیدا کی ہے. انہوں نے (2001) قندھار کے کمانڈر سے (2002) کابل اور باقی کے کمانڈر (2003) سے (2003) (2005) صوبہ مزار شریف کے کمانڈر تھے. \"محمد اکرم\" Alokozay قندھار میں قبیلہ کے رہنما تھے."@ur . "تاتینن (Tatenen) قدیم مصری مذہب میں اولیں ٹیلوں کا دیوتا تھا۔ اسکے نام ما لفظی مطلب اٹھی ہوئی زمین ہے۔"@ur . "تحوت (Thoth) قدیم مصری مذیب میں ایک اہم دیوتا تھا۔"@ur . "وادجور (Wadj-wer) قدیم مصر کا ایک زرخیزی معبود ہے جس کے نام کا لفظی معنی \"عظیم سبز\" ہے۔"@ur . "وادجیت (Wadjet) لفظی معنی سبز قدیم مقامی دیوی تھی جو بادشاہ اور بچے کی پیدائش میں خواتین کی محافظ تھی."@ur . "عنخ (Ankh) جسے \"زندگی کی چابی\" اور \"دریائے نیل کی چابی\" بھی کیا جاتا ہے، قدیم مصری حیروغلیفی میں اسکا مطلب زندگی ہے۔ مصری دیوتا اکثر اسے ہاتھ میں تھامے دکھائی دیتے ہیں۔"@ur . "بوتو (Buto) ایک قدیم مصری شہر جو کہ دریائے نیل ڈیلٹا میں اسکندریہ کے مشرق میں 95 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔"@ur . "ویپواوت (Wepwawet) بنیادی طور پر ایک جنگ کے دیوتا، جس کا فرقے مرکز اسیوط تھا. اس کے نام کا مطلب راستوں کو کھولنے والا ہے۔"@ur . "اسنا (Esna) مصر میں ایک شہر ہے. یہ دریائے نیل کے مغربی کنارے پر اقصر سے 55 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے،"@ur . "تینیس (Thinis) قدیم مصر کے پہلے شاہی خاندان کا دارالحکومت تھا۔"@ur . "عمارنہ (Amarna) جسے العمارنہ اور غلط طور پر تل العمارنہ بھی کہا جاتا ہے ایک جامع مصری آثار قدیمہ مقام ہے۔"@ur . "آر پی جی - 29 روس کا بنایا گیا راکٹ لانچر بے جو ٹینک اور بکتر بند لڑاکا ناقل مار ڈالنے کے لئے استعمال ميں آتا ہے۔ اسے روسی کمپنی Balzat نے بنایا ہے۔ آر پی جی - 29 بنانے کا آغاز 1989 میں کیا گیا۔ یہ راکٹ لانچر خاص طور پر ERA کے بکتر مار ڈالنے کے لئے کام ميں آتی ہے۔ یہ ہتھیار روس، میکسیکو، شام، یوکرین اور ایران کے فوجی سامان میں شامل ہے۔"@ur . "پروٹاراس (Protaras) ایک سیاحی مقام ہے جو پارالیمینی بلدیہ کے انتظامی دائرہ اختیار کے تحت آتا ہے۔ پروٹاراس صاف آسمانی نیلے پانی کے ساتھ ریتیلا ساحل سمندر ہے۔ کیپ گریکو پروٹاراس کے مرکز سے 10 منٹ کے فاصلے پر واقع ہے جسے جزیرے پر سب سے خوبصورت مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "مورفو (Morphou) قبرص کے شمال مغربی حصہ میں ایک شہر ہے۔ مورفو کا قیام سپارٹا کے لوگوں نے کیا جو ایفرودیتی کی پرستش کرتے تھے۔"@ur . "پارالیمینی (Paralimni) شہر قبرص کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "ارادھیپو (Aradhippou) ایک بلدیہ ہے جو لارناکا\t شہر کے مضافات میں واقع ہے۔"@ur . "ضلع فاماگوستا (Famagusta District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے."@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "شلیش ڈاٹ امریکہ میں واقعہ موقع جال ہے جو تکنیکی، سائنسی، سیاسی، اور دوسرے موضوعات پر خبروں اور واقعات کو بحث کے لیے پیش کرتا ہے اور قارین اس موضوع پر اپنی رائے لکھتے ہیں۔ قاریین کی رائے کو دوسرے ارکان نقاط عطا کرتے ہیں جس سے رائے کی اہمیت بڑھتی ہے اور وہ موقع پر نمایاں نظر آتی ہے۔ چونکہ ارکان کی زیادہ تعداد خاص طبقات سے تعلق رکھتی ہے اس لیے اہم سمجھی جانے والی آراء میں واضح طرفداری یا تعصب نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر کچھ کہانیاں: اسرائیل کے غزہ پر فلسطینیوں پر حملہ کی کہانی جس میں تمام اہم آراء فلسطینیوں کے خلاف۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے شمال مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ضلع کیرینیہ (Kyrenia District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے."@ur . "ضلع لارناکا (Larnaca District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے. لارناکا دونوں بندرگاہ اور جزیرے کی سب سے اہم ہواگاہ لارناکا بین الاقوامی ہواگاہ کی میزبانی کرتا ہے۔"@ur . "ضلع لیماسول (Limassol District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے."@ur . "ضلع نیکوسیا (Nicosia District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے. اس کا مرکزی شہر جزیرے کا دارالحکومت نیکوسیا ہے۔"@ur . "ضلع پافوس (Paphos District) قبرص کے چھ اضلاع میں سے ایک ہے."@ur . "باؤنڈری آبشار ہیملٹن، انٹاریو کے لئے دیکھئے: باونڈری آبشار باونڈری آبشار جبرالٹر رینج نیشنل پارک، نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا کی آبشار ہے۔"@ur . "پیر غریب آبشار وادی بولان میں بلوچستان، پاکستان کے شہر کوئٹہ سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک آبشار ہے۔"@ur . "براؤن آبشار آبشار ہے جو ڈاؤٹفل ساؤنڈ، نیوزی لینڈ میں واقع ہے اس کے مقام بہاؤ کی مجموعی بلندی 619 یا 836 میٹر ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی علاقے ہاورڈ ساحل کا ایک حصہ ہے-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی علاقے ہاورڈ ساحل کا ایک حصہ ہے-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی علاقے ہاورڈ ساحل کا ایک حصہ ہے-"@ur . "9 ایم 135 کورنٹ جس دہلاویہ میزائل بھی کہلاتا ہے۔. روس اور ایران کا بنایا گیا لیزر سے چلنے والا میزائل ہے اسے KBP Instrument Design Bureau اور سازمان صنایع هوافضا نے بنایا ہے یہ اینٹی ٹینک میزائيل ہے جو مختلف طرح کے جدیدی ترین ٹینکوں کو تباہ کرنے کے مقصد سے ڈیزائن کیا گيا ہے۔ یہ ایسا گائیڈڈ میزائیل ہے جو دشمن کی مختلف طرح کی الیکٹرونک جنگوں میں بھی اپنا کام کر دکھاتا ہے ۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مغربی علاقے ہاورڈ ساحل کا ایک حصہ ہے-"@ur . "پیر کرم علی شاہ پاکستانی سیاستدان اور پاکستانی صوبہ گلگت بلتستان کے موجودہ گورنر ہیں۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے 26 جنوری 2011ء کو انہیں بطور گورنر تعینات کیا۔"@ur . "اس صفحہ میں سابقہ خودمختار ریاستوں، ممالک، اقوام، سلطنتوں اور علاقوں کی فہرست پیش کی گئی ہے۔"@ur . "آئس لینڈی دولت مشترکہ (Icelandic Commonwealth) کی ریاست 930ء سے 1262ء کے درمیان قائم تھی۔ آئس لینڈ تقریبا 870ء تک غیر آباد ریا، یہاں لوگ ناروے کے اتحاد کے بعد ویاں سے بھاگنے والے تارکین وطن آئس لینڈ میں آباد ہوئے۔"@ur . "فنی جمہوری جمہوریہ (Finnish Democratic Republic) ایک قلیل مدتی حکومت (1939-40) تھی جو طرف سوویت اتحاد سے تسلیم شدہ اور اس پر منحصر تھی۔"@ur . "نواب ذوالفقار علی مگسی مگسی قبیلے کے موجودہ نواب ہیں۔ وہ بلوچستان کے موجودہ گورنر بھی ہیں اور وہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔"@ur . "گرینڈ ڈچی آف فن لینڈ (Grand Duchy of Finland) جدید فن لینڈ کی پیشرو ریاست تھی۔ یہ روسی سلطنت کے حصے کے طور پر 1809-1917 میں قائم رہی، اور گرینڈ پرنس کے طور پر روسی شہنشاہ اسکا حاکم تھا۔"@ur . "مملکت آئس لینڈ (Kingdom of Iceland) ایک آئینی بادشاہت تھی جو ڈنمارک کے ساتھ ایک اتحادی معاہدے کے ذریعے وجود میں آئی۔"@ur . "کالمار اتحاد (Kalmar Union) ذاتی اتحادوں کا ایک سلسلے میں ایک تاریخی اصطلاح ہے جو وقفے سے ڈنمارک، سویڈن (اس وقت فن لینڈ بھی شامل تھا)، اور ناروے تین ریاستوں کے اکیلے بادشاہ کے تحت شمولیت اختیار کی (بعد میں آئس لینڈ، گرین لینڈ، جزائرفارو بھی)"@ur . "جھل مگسی ضلع جھل مگسی، بلوچستان، پاکستان کا صدرمقام شہر ہے۔"@ur . "ڈنمارک-ناروے (Denmark–Norway) ڈنمارک اور ناروے کی ریاستوں کے سابق سیاسی وجود کا ایک تاریخی نام ہے۔"@ur . "سویڈن و ناروے اتحاد (Union between Sweden and Norway) سرکاری طور پر سویڈن اور ناروے کی متحدہ ریاست (United Kingdoms of Sweden and Norway) موجود سویڈن اور ناروے پر مشتمل ایک ریاستی اتحاد تھا۔"@ur . "ویکیمیڈیا ٹول سرور ایک مجموعۂ معیلات ہے جسے ویکیمیڈیا منصوبوں کے لیے لکھے گئے آلات تک مشترکہ رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے جنوب مشرقی حصے کا ایک علاقہ- یہ ایک جزیرہ نما ہے جو کہ لانگ آئلینڈ سٹی کے جزیرے پر واقع ہیں-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست نیویارک کے شہر نیویارک شہر کی کاؤنٹی اور بورو کوئینز کے روک اوے پیننسلا کا ایک علاقہ-"@ur . "سیمٹکس چیک جمہوریہ کا بنایا گیا پلاسٹک دھماکہ خیز ماده ہے اسے چیک کمپنی Explosia نے بنایا ہے۔. یہ دھماکہ خیز ماده بنیادی طور پر چیک فوج اور کان کنی کی صنعت کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے."@ur . "سکاٹ لینڈ میں واقع ایک قلع اور شاہی رہائشگاہ-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ اور پارک-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ اور برطانوی پارلیمان کا مرکز-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ اور پارک-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ-"@ur . "لندن میں واقع ایک شاہی رہائشگاہ-"@ur . "صوفیہ امامیہ نور بخشیہ ایک خود ساختہ فرقہ ہے۔ جس کے بانی شاہ سید محمد نوربخش ایرانی صوفی بزرگ ہیں ۔اس فرقے کے پیروکار بلتستان اور لداخ کے علاقوں میں ایک بڑی تعداد موجود ہیں۔ سید محمد شاہ نورانی اس فرقے کے موجودہ مذہبی رہنماہیں۔"@ur . "مملکت فرانس (Kingdom of France) دوسری ہزاری کے دوران یورپ میں سب سے زیادہ طاقتور ریاستوں میں سے ایک تھی۔ لوئی چہاردهم جسے سورج بادشاہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، نے ایک طاقتور ریاست اور مطلق بادشاہت کے قانونی اصول کو فروغ دیا۔ فرانسیسی روشن خیالی کے اثرات، امریکی جنگ کے بڑھتے ہوئے اخراجات جس کی فرانس جزوی طور پر حمایت کر رہا تھا، سیاسی بیداری اور سیاسی کو بااختیار بنانے کی بورژوازی ضرورت میں اضافہ فرانسیسی انقلاب کی وجہ بنا۔ مملکت نے فرانس کے نام پر آئینی مملکت فرانس کو راستہ دیا اور اس کے بعد فرانسیسی جمہوریہ اول کی داغ بیل ڈلی۔"@ur . "آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس آزاد کشمیر، پاکستان کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے۔"@ur . "پاکستانی ریاست آزاد جموں کشمیر 24 اکتوبر 1947ء کو معرض وجود میں آئی۔ اس ریاست میں مندرجہ ذیل شخصیات بطور صدر آزاد کشمیر اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔"@ur . "آئینی مملکت فرانس (Kingdom of the French) ایک قلیل مدتی آئینی بادشاہت تھی جو 3 ستمبر 1791 سے 21 ستمبر 1792 تک قائم رہی۔"@ur . "ابتدائی جدید فرانس (Early modern France) مملکت فرانس کا ابتدائی 15th صدی کے آخر سے 18th صدی کے آخر تک فرانس کی تاریخ کا جدید دور ہے جو فرنسیسی نشاط الثانیہ سے لے کر انقلاب فرانس تک ریا۔"@ur . "میر واعظ دو لفظوں \"میر (بمعنی امیر)\" اور \"واعظ (بمعنی مبلغ)\" سے مل کر بنا ہے۔ یہ خطاب وادیٔ کشمیر میں قابل قدر مسلم رہنماؤں کو تفویض کیا جاتا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق اس لقب کی حامل مشہور ترین شخصیت ہیں۔"@ur . "سردار محمد ابراہیم خان (10 اپریل 1915 – 31 جولائی 2003) جو بانیٔ کشمیر \"بابائے کشمیر\" اور غازیٔ ملت کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں آزاد کشمیر کے بانی اور پہلے صدر تھے۔ وہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں پیدا ہوئے۔"@ur . "سردار شیر احمد خان جو کرنل شیر احمد خان کے نام سے بھی مشہور ہیں 1902ء کو پلندری، ضلع پونچھ، جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے۔"@ur . "نواب محمد حیات خان (پیدائش 1833- وفات 1901) بھارتی مسلم تھے جنہوں نے برطانوی راج کی حکومت میں خدمات سرانجام دیں۔۔"@ur . "ڈچی آف برٹنی (Duchy of Brittany) ایک قرون وسطی کی قبائلی اور جاگیردارانہ ریاست تھی جو 936 اور 1547 کے درمیان قائم رہی۔"@ur . "عبد الحمید خان ایک اردو/عربی نام ہے: مولانا عبد الحمید خان بھاشانی (1880–1976) برصغیر کے ممتاز سیاست دان عبد الحمید خان (جامع)، 1971 کی ہند پاک جنگ میں پاکستانی کمانڈر عبد الحمید خان (سیاستدان) (پیدائش 1964)، بلاورستان نیشنل فرنٹ کے صدر"@ur . "میجر جنرل سرداد محمد انور خان ایک فوجی اور سیاستدان تھے 25 اگست 2001 سے 23 اگست 2006 تک آزاد کشمیر صدر کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ ان کے بعد راجہ ذوالقرنین خان صدر منتخب ہوئے۔"@ur . "سردار محمد یعقوب خان 25 اگست 2011ء کو آزاد کشمیر، پاکستان کے صدر کے طور پر منتخب ہوئے۔"@ur . "ویچی فرانس (Vichy France) یا صرف ویچی فرانسیسی حکومت تھی جس نے دوسری جنگ عظیم میں محوری قوتوں کا ساتھ دیا۔ سرکاری طور پراسنے خود فرانسیسی ریاست (French State) قرار دیا۔ یہ جولائی 1940 سے اگست 1944 تک قائم رہی."@ur . "راجہ محمد ذوالقرنین خان پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر کے صدر تھے۔ ان کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے \"کاس گُما\" کے ایک گاؤں \"دھماوا\" سے ہے ۔"@ur . "فرانسیسی جمہوریہ اول (French First Republic) نئے قائم شدہ نیشنل کنونشن کی طرف سے 1792 ستمبر 22 کو قائم ہوئی۔ فرانسیسی جمہوریہ اول 1804ء تک نپولین کے اعلان فرانسیسی سلطنت اول تک قائم رہی۔"@ur . "فرانسیسی جمہوریہ دوم (French Second Republic) انقلاب 1848 اور نپولین سوم کی بغاوت کے درمیان قائم رہی۔"@ur . "فرانسیسی جمہوریہ چہارم (French Fourth Republic) 1946 اور 1958 کے درمیان فرانس کی جمہوری حکومت تھی۔"@ur . "فرانسیسی جمہوریہ سوم (French Third Republic) ایک فرانسیسی جمہوریہ تھی جو ۱۸۷۰ میں قائم ہوئی اور ۱۹۴۰ میں فرانسیسی سلطنت دوم کے خاتمے تک قائم رہی۔"@ur . "جمہوریہ کورسیکائی (Corsican Republic) نومبر 1755 میں جمہوریہ جینوا سے علیحدگی کے اعلان سے معرض وجود میں آئی۔ یہ اب فرانس کا حصہ ہے۔"@ur . "مختلف ممالک میں ایک انتظامی تقسیم- اصولی طور پر بورو ایک خودمختار قصبہ ہوتا ہے تاہم بہت سے بڑے شہر انتظامی طور پر شہری بورو اور متعدد چھوٹے بورو میں منقسم ہوتے ہیں-"@ur . "شہری بورو انگلستان میں شہری کاؤنٹی کی ایک زیلی تقسیم ہے جوکہ 1974ء میں تخلیق کی گئی ہے-"@ur . "انگلستان کی ضلعی درجے کی ایک انتظامی تقسیم جوکہ پوری کاؤنٹی پر مشتمل ہوتی ہے-"@ur . "بگ باس بھارت میں ایک حقیقت ٹی وی پروگرام نشر ہے. یہ بگ بردر کی شکل، جو پہلے ہالینڈ میں Endemol کی طرف سے تیار کی گئی تھی مندرجہ ذیل ہے. تصور: بگ باس ایک حقیقت اصل ڈچ بگ بردر جان ڈی MOL کی طرف سے تیار کی شکل کی بنیاد پر شو ہے. مائیوگیوں کی ایک بڑی تعداد (\"housemates\" نام سے جانا جاتا ہے) مقصد بلٹ ایک گھر میں رہتے ہیں اور دنیا کے باقی حصوں سے الگ تھلگ ہے. ہر ہفتے housemates بیدخلی کے لئے ان کے ساتھیوں کی دو نامزد، اور housemates جو سب سے زیادہ نامزدگی حاصل ایک عوامی ووٹ کا سامنا کریں گے."@ur . "انگکستان کی ایک کاؤنٹی جوکہ شہری کاؤنٹی کا درجہ رکھتی ہے-"@ur . "انگکستان کی ایک کاؤنٹی جوکہ شہری کاؤنٹی کا درجہ رکھتی ہے-"@ur . "انگکستان کی ایک کاؤنٹی جوکہ شہری کاؤنٹی کا درجہ رکھتی ہے-"@ur . "مشتاق احمد گرمانی (1981- 1905) 27 نومبر 1954ء تا 14 اکتوبر 1955ء تک پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر رہے۔ مبت گورنران پنجاب 80px فرانسس موڈی عبدالرب نشتر ابراہیم اسماعیل چندریگر میاں امین الدین حبیب ابراہیم رحمت اللہ گرمانی عتیق الرحمان غلام مصطفے کھر حنیف رامے صادق حسین قریشی غلام مصطفے کھر عباسی اسلم ریاض حسین سوار خان غلام گیلانی خان سجاد قریشی ٹکہ خان میاں محمد اظہر چوہدری الطاف حسین راجہ سروپ خان خواجہ طارق رحیم شاہد حامد ذوالفقار علی کھوسہ محمد صفدر خالد مقبول سلمان تاثیر لطیف کھوسہ مخدوم احمد محمود 80px"@ur . "صادق حسین قریشی (25 جولائی 1927 – 24 جون 2000) مارچ 1974ء تا 13 مارچ 1975ء تک پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر رہے۔ مبت گورنران پنجاب 80px فرانسس موڈی عبدالرب نشتر ابراہیم اسماعیل چندریگر میاں امین الدین حبیب ابراہیم رحمت اللہ گرمانی عتیق الرحمان غلام مصطفے کھر حنیف رامے صادق حسین قریشی غلام مصطفے کھر عباسی اسلم ریاض حسین سوار خان غلام گیلانی خان سجاد قریشی ٹکہ خان میاں محمد اظہر چوہدری الطاف حسین راجہ سروپ خان خواجہ طارق رحیم شاہد حامد ذوالفقار علی کھوسہ محمد صفدر خالد مقبول سلمان تاثیر لطیف کھوسہ مخدوم احمد محمود 80px"@ur . "انگکستان کی ایک کاؤنٹی جوکہ شہری کاؤنٹی کا درجہ رکھتی ہے-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "انگکستان کی ایک کاؤنٹی جوکہ شہری کاؤنٹی کا درجہ رکھتی ہے-"@ur . "لندن عظمی انگلستان کا ایک انتظامی علاقہ اور ایک رسمی کاؤنٹی ہے- یہ شہر لندن اور ٣٢ بورو پر مشتمل ہے- ٣٢ میں سے ١٢ اندرونی بورو اور بیس باہری بورو پر مشتمل ہیں-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "لندن عظمی کی ٣٢ میں سے ایک بورو-"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "انگلستان نو انتظامی علاقوں میں تقسیم ہے جو کہ ذیل میں درجہ ہیں: لندن عظمی مشرقی مڈلینڈز مشرقی انگلستان شمال مشرقی انگلستان شمال مغربی انگلستان جنوب مشرقی انگلستان جنوب مغربی انگلستان مغربی مڈلینڈز"@ur . "مملکت کورسیکا (Kingdom of Corsica) جزیرہ کورسیکا پر ایک قلیل مدتی مملکت تھی۔ یہ موجودہ ملک فرانس کا حصہ تھی۔"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "انگلستان کے نو سرکاری علاقاجات میں سے ایک-"@ur . "مملکت اینگلو کورسیکائی (Anglo-Corsican Kingdom) وسط 1790 کے دوران جزیرہ کورسیکا پر ایک قلیل مدتی مملکت تھی۔ یہ اب یورپ میں فرانس کا حصہ ہے۔"@ur . "بیجاپور سلطنت (Bijapur Sultanate) یا عادل شاہی خاندان (Adil Shahi dynasty) عادل شاہی خاندان جنوبی بھارت کے مغربی علاقے دکن میں 1490 سے 1686 تک بیجاپور سلطنت کا حکمران تھا۔ اب ہندوستان کے صوبہ کرناٹک میں شامل ہے۔ شہر بیجاپور روئی کی تجارت کا مرکز ہے۔ یہاں کی قدیم عمارات میں گول گنبد خصوصا قابل دید ہے۔"@ur . "مراٹھا سلطنت یا مرہٹہ سلطنت (Maratha Empire) برصغیر میں ایک سامراجی طاقت تھی جو 1674 سے 1818 تک موجود رہی۔ اپنے دور عروج میں یہ سلطنت ہندوستان کے بڑے حصہ پر حکمران تھی۔ مراٹھا سلطنت کے عروج کو ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے زوال کی ایک وجہ سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "بیجاپور (Bijapur) کرناٹک کے ضلع کرناٹک کا صدر مقام ہے۔ بیجاپور شہر عادل شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات اور تاریخی یادگاروں کے لیے مشہور ہے۔ بیجاپور بنگلور کے 530 کلومیٹر شمال مغرب میں، اور ممبئی سے 550 کلومیٹر, حیدرآباد سے 384 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔"@ur . "سکھ سلطنت (Sikh Empire) برصغیر میں ایک اہم طاقت تھی جو کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی قیادت کے تحت ابھری۔جس نے 1799 میں لاہور پر قبضہ کر لیا اور پنجاب کے ارد گردعلاقوں پر سلطنت قائم کی۔ سلطنت 1799 سے 1849 تک قائم رہی۔"@ur . "سکم (Sikkim) لفظی معنی \"خوبصورت علاقہ\" ہمالیہ کے پہاڑوں میں واقع ایک محصور بھارتی ریاست ہے۔"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع اور بورو کا مرکز-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع جس کا ایک حصہ ہونسلو بورو میں بھی شامل ہے-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کے ایلنگ بورو کا ایک ضلع-"@ur . "لندن کا ایک ضلع جو ایلنگ بورو اور برینٹ بورو میں منقسم ہے-"@ur . "وادی خپلو گلگت بلتستان کے چھے اضلاع میں سے ضلع گانچھے کا صدر مقام ہے۔پورے ضلع گانچھے کو بلتستان کے دیگر علاقوں کے لوگ خپلو بھی کہتے ہیں۔جو کہ وادی سکردو سے 103 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔ قدیم بلتستان میںیبگو سلطنت کا پایہ تخت ہوا کرتا تھا۔یہاں کے لوگ بلتی زبان بولتے ہیں۔"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "یہ جامعہ جرمنی کے صوبہ بیڈن وٹمبرگ کے دارلحکومت شٹوٹگارٹ میں واقع ہے۔ یہ ایک سررکاری جامعہ ہے۔ یہ 1829ء میں قائم کی گئی۔ یہ ایک ٹیکنیکل یونیورسٹی ہے جہاں پر انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ معاشی اور معاشرتی موضوعات بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر جامعہ 10 بڑے ڈیپاٹمنٹس پر مشتمل ہے جو کہ مزید کئی ذیلی سکولز میں تقسیم ہے۔"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کا ایک ضلع جو کے ازلنگٹن بورو اور کیمڈن بورو میں موجود ہے-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ازلنگٹن بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "سارےگاما انڈیا لمیٹیڈ (سابق دے گرام فون کمپنی آف انڈیا) ایک موسیقی صنعت کار کمپنی ہے۔"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے ٹاور ہیملٹس بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کا ایک ضلع جو کے ویسٹمنسٹر کے شہر اور کیمڈن بورو میں موجود ہے-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "ایک دہشت گرد جو ممبئی میں ٢٠٠٨ میں ہونے والے حملوں میں شامل تھا اور اس کے جرم میں ٢٠١٢ کو پھانسی کی سزا کا مرتکب ہوا-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر اور برینٹ بورو کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بورو ویسٹمنسٹر کے شہر کا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع اور مرکزی مقام-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "رودادہائے قاعدہ معطیات ٹول سرور سے حاصل شدہ معطیات ہوتے ہیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ ویکیپیڈیا کے ان گوشوں کو سامنے لایا جائے جسے توجہ اور اہتمام کی ضرورت ہے۔"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کا ایک علاقہ یا ضلع جوکے بروملی بورو اور لیمبیتھ بورو کے درمیان منقسم ہے-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کا ایک علاقہ یا ضلع جوکے بروملی بورو اور بیکزلی بورو کے درمیان منقسم ہے-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کا ایک علاقہ یا ضلع جوکے بروملی بورو اور لیمبیتھ بورو کے درمیان منقسم ہے-"@ur . "آئیوو سنیڈر ٢٠٠٣ سے ٢٠٠٩ تک کروشیا کے وزیراعظم تھے جوکہ نومبر ٢٠١٢ میں بدعنوانی کے جرم میں دس سال کی سزا کے مرتکب بائے-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بروملی بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "ایک سافٹوئیر یا مصنع لطیف جو شمارندہ یا کمپیوٹر میں پائے جانے والے وائرس کو کھوج کر انکو ختم یا کورنٹین (quarantine) کرتا ہے-"@ur . "مائکروسافٹ کی پیشکردہ ایک وائرس کش سافٹویئر-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع جس کے کچھ حصے کیمڈن بورو اور برینٹ بورو میں آتا ہے-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بارنیٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "متحدہ سوادیو جمہوریہ (United Suvadive Republic) جزائر مالدیپ پر ایک قلیل مدتی حکومت تھی۔ دراصل \"سوادیو\" تین جنوبی جزائر کا ایک قدیم نام تھا۔"@ur . "جب انگریز حکومت نے گاندھی کی \"ہندوستان چھوڑدو\" تحریک کو سختی سے کچل دیا اور اسے جیل میں ڈال دیا تو اس کی تحریکوں میں جان نہ رہی۔ اب گاندھی نے قائد اعظم کو ایک سازشی جال میں بھنسا کر مسلم لیگ کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ اس سازش میں گاندھی نے چکروتی راج گوپال اچاریہ کو استعمال کیا اوراسے کہا کہ تقسیم ہند پر اپنی رائے دیں۔ چکروتی راج گوپال اچاریہ انڈین نیشنل کانگرس کا ایک راہنما تھا۔ اس کا تعلق مدراس سے تھا اورعوام میں راجہ جی کے نام سے مشہور تھا۔ مارج 1944ء میں گاندھی اور راج گوپال اچاریہ نے ایک فارمولے کو حتمی شکل دی۔ اس فارمولے کو \"سی ار فارمولا\" کہا جاتا ہے۔ اس دوران جیل سے ہی ہندو مسلم مساءل پر گاندھی قائداعظم کے درمیان خط وکتابت جاری رہی۔ اس فارمولے کو قائداعظم کے پاس بھیج دیا گیا۔ قائداعظم کے فارمولے کی تفصیلات سے 8 اپریل 1944ء کو آگاہ کیا گیا۔"@ur . "مملکت تراونکور (Travancore) ایک سابق ہندو جاگیردارانہ سلطنت (1858 تک) اور بھارتی نوابی ریاست جس کا حکمران تراونکور خاندان تھا۔"@ur . "مملکت کوچین (Kingdom of Cochin) آخر قرون وسطی کی جنوبی بھارت میں مالابار ساحل پر ہندو سلطنت اور بعد میں نوابی ریاست تھی۔"@ur . "چاولا سلطنت (Chola Empire) تامل خاندان کی جنوبی بھارت میں سب سے طویل سب سے طویل مدتی حکومت تھی۔"@ur . "جمہوریہ ارارات (Republic of Ararat) یا کرد جمہوریہ ارارات ایک خود اعلان کردہ کرد ریاست تھی جو مشرقی ترکی میں واقع تھی"@ur . "سلطنت اکد (Akkadian Empire) ایک سلطنت تھی جسکا مرکز اکد شہر تھا یہ قدیم بین النہرین کے ارد گرد کے علاقوں میں قائم تھی۔"@ur . "ذوالقعدۃ اسلامی تقویم کا گیارھواں مہینہ ہے۔"@ur . "آدیابن (Adiabene) قدیم اشوریہ میں ایک سلطنت تھی جسکا دارالحکومت اربیلا (Arbela) تھا."@ur . "مملکت کردستان (Kingdom of Kurdistan) دو قلیل مدتی غیر تسلیم شدہ ریاستیں مراد ہیں جو سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد جغرافیائی و ثقافتی کردستان کے علاقے میں قائم ہوئیں۔ رسمی طور پر یہ علاقہ برطانوی بین النہرین کے دائرہ کار کے تحت تھا۔"@ur . "مواصلاتی سیارچہ ایک مصنوعی سیارچہ ہے جس کو انگریزی میں کمیونکیشنز سیٹلائیٹ یا کومسیٹ کہتے ہیں- مواصلاتی سیارچے انٹرنیٹ، ٹیلیفونک رابطے، ٹی-وی اور دیگر معلومات کے تبادلے اور ترسیل کے کام انجام دیتا ہے-"@ur . "مڈوے گیمز انکورپوریٹڈ ایک امریکی وڈیو گیم بنانے والی کمپنی ہے-"@ur . "امریکی کمپنی مڈوے گیمز کا جاری کردہ ایک کھیل جوکہ آرکیڈ دکانوں میں بہت مقبول ہوا-"@ur . "١٩٩٢ میں جاری کیا گیا ایک مقبول جھگڑالو کھیل-"@ur . "مملکت عراق (Kingdom of Iraq) سرکاری طور پر 1932 میں بطور آزاد ریاست کے اعلان کیا اور مملکت عراق (تعہدی انتظامیہ) برطانوی تعہدی حکومت کا خاتمہ کیا۔"@ur . "فیصل دوم (Faisal II) عراق کا آخری بادشاہ تھا۔ اس نے 4 اپریل 1939 سے 1958 جولائی تک حکومت کی، جب وہ 14 جولائی کے انقلاب کے دوران ہلاک ہو گیا۔"@ur . "اطالیہ میں صوبے شہری اور علاقائی انتظامی تقسیم کے درمیان کی ایک کڑی ہے- دیگر ممالک میں صوبے کے اختیار رکھنے والی تقسیمات کو اٹلی میں علاقے یا ریجن کہا جاتا ہے-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "پروفیسر ست یندرا ناتھ بوس ایک بنگالی ریاضیاتی طبیعیات دان تھا جسے لندن کی رائیل سوسائیٹی سے فیلو Fellow of the Royal Society کا اعزاز ملا تھا۔ Satyendra Nath Bose সত্যেন্দ্র নাথ বসুSatyendra Nath Bose in 1925Satyendra Nath Bose in 1925پیدائش 1 جنوری 1894(1894-01-01)کلکتہ, برٹش انڈیاوفات 4 فروری 1974 (عمر 80 سال)Calcutta, ہندوستانسکونت ہندوستانقومیت ہندوستانیمیدان طبیعیات اور ریاضیاتاِدارے یونیورسٹی آف کلکتہ اور یونیورسٹی آف ڈھاکہمادر علمی University of Calcuttaوجہِ معروفیت Bose–Einstein condensateBose–Einstein statisticsBose gasاہم انعامات Padma VibhushanFellow of the Royal Societyمذہبی وابستگی Hinduism وہ پہلی جنوری 1894 کو کلکتہ میں پیدا ہوا تھا۔ 1920 کی دھائی میں اسکے کیئے ہوئے کام سے کوانٹم میکینکس بنانے میں بڑی مدد ملی اور Bose–Einstein statistics اور Bose–Einstein condensate کی بنیاد پڑی۔ بوسون نامی ایٹمی ذرے کا نام ست یندرا ناتھ بوس کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔ 1913 میں اس نے B. "@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "پرميسل اوتاکار ۲ خاندان پرميسل کا پانچاں چیک بادشاہ اور فاتح تھا جو ۱۲۵۳ سے ۱۲۷۸ تک بوہیمیا کا بادشاہ رہا. پرميسل اوتاکار ۲ ۱۲۳۳ میں Městec Králové شهر میں پیدا ہوا . اس کے والد کا نام واتسلاف ۱ تها. اس زمانے میں پرميسل اوتاکار ۲ مرکزی یورپ کا سب سے طاقتور بادشاہ اور عظیم فاتح تھا۔ ان کی حکومت میں سرزمین بوہیمیا، آسٹریا، اطالیہ اور سلوواکیہ کے کچھ علاقے شامل تھے۔ ان کےدور حکومت میں چیک بادشاھت کو خاصی وصعت ملی۔"@ur . "طبیعیات میں الیکٹرون وولٹ توانائی ناپنے کی اکائی ہے۔ اسے eV سے ظاہر کرتے ہیں۔ ایک الیکٹرون وولٹ 1.602x10 جول کے برابر ہوتا ہے۔ یہ وہ توانائی ہے جو ایک الیکٹرون ایک وولٹ کے برقی دباو کے تحت فاصلہ طے کر کے حاصل کرتا ہے یعنی اگر ایک کیپیسٹر جس کی پلیٹوں کو ایک وولٹ پر چارج کیا گیا ہو، اسکی منفی پلیٹ سے ایک الیکٹرون روانہ ہو اور کشش کے تحت مثبت پلیٹ تک پہنچ جائے تو اس الیکٹرون میں ایک الیکٹرون وولٹ کے برابر توانائی آ جاتی ہے جو مثبت پلیٹ پر ٹکرانے سے پلیٹ میں منتقل ہو جاتی ہے۔ یہ توانائی الیکٹرون پر کیئے گئے کام (work done) کے برابر ہوتی ہے۔ (کام= قوت x ہٹاو)"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کا ایک ضلع یا علاقہ جو کیمڈن بورو اور برینٹ بورو میں منقسم ہیں-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کا ایک ضلع جو کے کیمڈن بورو اور برینٹ بورو میں میں شامل ہے-"@ur . "لندن کے کیمڈن بورو کا ایک ضلع یا علاقہ-"@ur . "لندن کا ایک علاقہ جو کیمڈن بورو اور ازلنگٹن بورو کے درمیان منقسم ہے-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- آپ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- آپ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- آپ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- آپ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- آپ کی پیدائش سعودی عرب میں ہوئی-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کی کارکن جنہوں نے ١٩٣٨ میں نوبل انعام برائے ادب بھی حاصل کیا-"@ur . "آردیشر کاؤسجی کراچی کے معروف کاروباری شخص اور روزنامہ ڈان کے ستون نویس تھے۔ مختلف سیاسی ادوار میں قومی اداروں کے سربراہ بھی مقرر ہوئے۔ آردیشر کاؤسجی 1926ء میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 2012ء کو کراچی میں انتقال کیا۔"@ur . "ایک امریکی تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن-"@ur . "مملکت عراق (تعہدی انتظامیہ) ((Kingdom of Iraq جمعیت الاقوام کی منظوری سے قائم کی گئی اور اسکا انتطام برطانیہ کے سپرد کیا گیا، جب معاہدہ سیورے کے تحت سلطنت عثمانیہ کی تقسیم 1920 اگست میں کی گئی۔"@ur . "شاہ حسین بن طلال (Hussein bin Talal) ۱۹۵۲ میں اپنے والد شاہ طلال بن عبداللہ کی تاج سے دستبرداری کے بعد اردن کے بادشاہ بنے۔"@ur . "Subrahmanyan Chandrasekhar ہندوستانی نژاد امریکی طبیعیات دان تھا جسے اپنے استاد William A. Fowler کے ساتھ 1983 میں نوبل انعام ملا۔ اسکے چچا Sir Chandrasekhara Venkata Raman کو 1930 میں طبیعیات کا نوبل انعام مل چکا تھا۔"@ur . "عرب اتحاد (Arab Federation) عراق اور اردن کا عرب اتحاد عراق اور اردن کا ایک قلیل مدتی اتحاد تھا جو 14 فروری 1958 کو قائم ہوا، جب عراق کے شاہ فیصل دوم اور انکے عم زاد اردن کے شاہ حسین بن طلال نے دو ھاشمی سلطنتوں کو متحد کرنے کی کوشش کی۔"@ur . "مملکت شام (Kingdom of Syria) سب سے پہلے وجود میں آنے والی جدید عرب ریاست تھی، اگرچہ یہ صرف چار ماہ قائم رہ سکی۔"@ur . "ریاست حلب (State of Aleppo) فرانس کے ہائی کمشنر جنرل ہنری گوراڈ کی طرف سے شام اور لبنان میں قائم کی گئی چھ ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اسے شام کے فرانسیسی تعہد کے تحت قائم کیا گیا۔"@ur . "ریاست علويين (Alawite State) شیعوں کے مقامی فرقے علوی کے غالب ہونے پر فرانسیسی تعہد کے زیر پہلی جنگ عظیم کے بعد قائم ہوئی۔"@ur . "ریاست شام (State of Syria) ایک فرانسیسی تعہدی ریاست تھی جو 1 دسمبر 1924 کو ریاست حلب اور ریاست دمشق کے الحاق سے وجود میں آئی۔"@ur . "ریاست ھتای (Hatay State) شام کے فرانسیسی تعہد کے تحت قائم ہونے والی ایک ریاست تھی۔"@ur . "ریاست جبل الدروز (Jabal al-Druze State) 1921 سے 1936 تک شام فرانسیسی تعہد کے تحت ایک خود مختار ریاست تھی جسے خاص کر دروز آبادی کے لیے بنایا گیا تھا۔"@ur . "ریاست دمشق (State of Damascus) فرانس کے ہائی کمشنر جنرل ہنری گوراڈ کی طرف سے شام اور لبنان میں قائم کی گئی چھ ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اسے شام کے فرانسیسی تعہد کے تحت قائم کیا گیا۔"@ur . "تاترا – 817 چیک جمہوریہ کا بنایا ھوا ٹرک ہے۔ اسے چیک کمپانی Tatra a. s نے بنایا ہے۔ یہ ٹرک بہت مشکل اور خطرناک علاقوں میں کام کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے. سے 2008ء میں بنانا شروع کیا گیا۔ یہ گاڑی چیک فوج اور سلوواک فوج زیر استعمال ہے۔"@ur . "امارت درعیہ (Emirate of Diriyah) پہلی سعودی ریاست تھی۔ یہ 1744ء (1157 ھجری) میں قائم ہوئی جب امام محمد بن عبدالوہاب اور شہزادہ محمد بن سعود نے مذہبی اور سیاسی خود مختاری قائم کرنے کے لئے اتحاد قائم کیا۔"@ur . "امارت نجد (Emirate of Nejd) دوسری سعودی ریاست تھی۔ سعودی حکمرانی وسطی اور مشرقی عرب میں بحال ہو گئی۔ دوسری ریاست کے حکمران: امام ترکی بن عبداللہ بن محمد (پہلی بار)، 1819-1820 امام ترکی بن عبداللہ بن محمد (دوسری بار) 1824-1834 امام مشیری بن عبدالرحمان بن مشیری 1834-1834 امام فیصل بن ترکی بن عبداللہ (پہلی بار)، 1834-1838 امام خالد بن سعود بن عبد العزیز 1838-1841 امام عبداللہ بن ثنیان بن ابراہیم 1841-1843 امام فیصل بن ترکی (دوسری بار) 1843-1865 امام ترکی بن عبداللہ بن فیصل (پہلی بار)، 1865-1871 امام سعود بن فیصل بن ترکی (پہلی بار) 1871-1871 امام ترکی بن عبداللہ بن فیصل (دوسری بار) 1871-1873 امام سعود بن فیصل بن ترکی (دوسری بار) 1873-1875 امام عبد الرحمان بن فیصل بن ترکی (پہلی بار)، 1875-1876 امام ترکی بن عبداللہ بن فیصل (تیسری بار)، 1876-1889 امام عبد الرحمان بن فیصل بن ترکی (دوسری بار) 1889-1891"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "9K38ایگلا روس کا بنایا ہوا زمین سے ہوا میں مار کرنے والا میزائل ہے۔ اسے روس کمپنی KBM نے بنایا ہے۔"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لورپول کے شر میں ایک کاروباری مرکز-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے برینٹ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا ایک علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے بیکزلی بورو کا علاقہ-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "لندن کے لیمبیتھ بورو کا ایک علاقہ یا ضلع-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی فلمی اداکار-"@ur . "مسقط و عمان (Muscat and Oman) ایک ایسی ریاست تھی جو موجودہ سلطنت عمان اور متحدہ عرب امارات کے بعض حصوں پر محیط تھی۔"@ur . "زنجبار شہر (Zanzibar City) تنزانیہ میں زنجبار کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے،"@ur . "سلطنت زنجبار (Sultanate of Zanzibar) زنجبار بحر الجزائر (Zanzibar Archipelago) پر مشتمل ایک ریاست تھی. موجودہ تنزانیہ کا مشرقی ساحل بھی سلطنت میں شامل تھا۔"@ur . "عوامی جمہوریہ زنجبار و پیمبا (People's Republic of Zanzibar and Pemba) زنجبار بحر الجزائر (Zanzibar Archipelago) پر مشتمل ایک ریاست تھی. پیمبا کو جزيرة خضراء بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "ٹیگانیکا (Tanganyika) (جمہوریہ ٹیگانیکا 1962 سے) مشرقی افریقہ میں 1961 سے 1964 تک ایک خود مختار ریاست تھی۔"@ur . "برمنگھم ایک شہر اور مَیٹروپالِیٹن برو (مہانگری علاقہ) ہے، جو انگلستان کی کاؤنٹی وَیسٹ مِڈلَینڈز میں واقع ہے۔ دس لاکھ سے زیادہ لوگ برمنگھم میں آباد ہیں، جس کی وجہ سے وہ برطانیہ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔"@ur . "سلطنت عدل (Adal Sultanate) ایک قرون وسطی کی کثیر نسلی مسلم افریقی سلطنت تھی جو قرن افریقہ میں واقع تھی۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا پر روبہ کے لیے پرچم کی درخواست آنے پر روبہ کی کارکردگی کو بدقت نظر جانچنا ہوتا ہے اور کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے پرچم دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ روبہ کی کارکردگی اور اور منظوری یا عدم منظوری کا فیصلہ درج ذیل انتظامیہ کے ذمہ ہے۔"@ur . "زيلع (Zeila) صومالیہ کے شمال مغربی اودال‎ علاقے میں ایک ساحلی شہر ہے۔"@ur . "منتظم روبہ کام زیادہ تر صفحات وتصاویر کی حذف شدگی، محفوظ شدگی اور معیل النیابہ وغیرہ پر پابندی عائد کرنا ہوتا ہے۔ کسی بھی روبہ کو منتظمی کے اختیارات دینے کے لیے درج ذیل شرائط ناگزیر قرار دی گئی ہیں: امیدوار روبہ کا انتظام جس صارف کے پاس ہے وہ صارف خود منتظم ہو۔ روبہ کی منتظمی کے لیے رائے شماری کرائی جائے۔ روبہ کو منتظم بناکر کیا کام لیا جائے گا اس کی تفصیلات دیوان عام میں رکھی جائیں تاکہ تمام صارفین ان پر رائے دے سکیں۔ ان شرائط کے پورا ہونے پر انتظامیہ برائے منظوری روبہ عارضی وقت کے لیے منتظمی کے اختیارات تفویض کرے اور کارکردگی پر نگاہ رکھے۔ اطمینان ہوجانے پر دائمی طور پر اختیارات تفویض کیے جاسکتے ہیں۔"@ur . "سلطنت عفت (Ifat Sultanate) قرون وسطی کی ایک صومالی مسلم سلطنت تھی۔"@ur . "کوئین ایک برطانوی راک موسیقی گروہ، یعنی بینڈ تھے، جو ۱۹۷۱ء کا سال لندن میں قائم ہوئے تھے, اور تاریخ کا ایک تجارتی طور پر کامیاب ترین موسیقی گروہ ہیں۔ بینڈ کے ارکان تھے فرَیڈی مرکیُوری، براین مے، جان ڈِیکن (بیس گٹار)، اور راجر ٹیلر۔ فریڈی مرکیوری ایک ایڈز سے متعلق بیماری کی وجہ سے ۲۴ نومبر ۱۹۹۱ کا دن فوت ہو گیا۔ ۱۹۹۷ میں، جان ڈیکن کام سے فارغ ہو گئے تاکہ وہ اپنا خاندان کے ساتھ زیادہ وقت بِتا سکیں۔ دیگر دو سابق ارکان نے پال راجرز کے ساتھ ۲۰۰۵ سے لے کر ۲۰۰۹ تک دوروں کا چکر لگایا۔ ان کے سب سے کامیاب اور مشہور گانوں میں سے تین ہیں، وی وِل راک یُو، وی آر دی چَیمپیَنز، اور بوہِیمیَن رَیپسڈی۔"@ur . "جنرل محمد سوار خان پاک فوج کے چار ستارے والے سابقہ جنرل ہیں۔ وہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے گورنر اور جرنل ضیاء الحق کے دور میں نائب رئیس عملہ پاک فوج کے عہدے پر بھی فائز رہے، اس وقت ضیاء الحق مشترکہ طور پر رئیس عملہ جامع اور صدر پاکستان بھی تھے۔ سیاسی دفاتر پیشرواسلم ریاض حسین گورنر پنجاب1978 – 1980 جانشینغلام جیلانی خان"@ur . "جودت سنائے صدر جمہوریہ ترکی، 1899ء میں ارض روم میں پیدا ہوئے۔ 1941ء میں جودت سنائے ایک عسکری جامعہ کے مدیر بنے، 1960ء میں جمال گورسل کے انقلاب کے بعد سپہ سالار اعلی بنے۔ 1966ء میں پارلیمان کے جانب سے صدر منتخب ہوئے۔"@ur . "جمال گورسل جمہوریہ ترکی کے چوتھے صدر (1960-1966)، نیز وزیر اعظم (1960-1961)، سپہ سالار فوج (1958-1960)؛ اتاترک کے قدیم افسران میں سے تھے۔ 27 مئی 1960ء میں محمود جلال بایار اور اس کے وزیر اعظم عدنان میندریس کی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔"@ur . "آر کیو 170 امریکہ کا بغیر پائلٹ کا ایسا جاسوس طیارہ ہے جو سطح زمین سے پندرہ کلومیٹر کی اونچائی پر راڈار پر نظر آئے بغیر جاسوسی کا کام انجام دیتا ہے۔. اس۔ امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے بنایا ہے۔."@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بولی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی فلم اداکار-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "امارت جبل شمر (Emirate of Jabal Shammar) جسے امارت حائل (Emirate of Ha'il) بھی کہا جاتا ہے نجد کے علاقے میں ایک امارت تھی۔ امارت جبل شمر کا دارالحکومت حائل تھا۔"@ur . "امارت نجد و الاحساء (Emirate of Nejd and Hasa) تیسری سعودی ریاست ہے جو 1902 سے 1921 تک قائم رہی۔ مورخین اسے امارت ریاض کے طور پر بھی یاد کرتے ہیں۔"@ur . "امارت عسیر ادریسیہ (Idrisid Emirate of Asir) ایک قلیل مدتی امارت تھی جو جغرافیائی علاقے جیزان میں واقع تھی حالیہ دور میں یہ سعودی عرب کا حصہ ہے۔"@ur . "راکٹ مِزائل، خلائی جہاز، ہوائی جہاز، یا دیگر قسم کی گاڑی ہو سکتی ہے، جو راکٹ انجن کے ذریعے چلتی ہے۔ ہر قسم کا راکٹ میں ساری گَیس جو پیچھے سے نکلتی ہے، راکٹ کے اندر بھرے ہوئے مادّوں، یعنی ایندھن سے بنی ہوتی ہے۔ راکٹ انجن عمل اور ردِ عمل کے تریقے سے کام کرتا ہے۔ راکٹ انجن پیچھے سے گَیس زور سے دھکیلنے سے راکٹ کو آگے دھکیلتا ہے۔ حالاں کہ راکٹ کم رفتر سے چلتے ہوئے اتنے قابل نہیں ہوتے، لیکن ان کا وزن کم ہے اور کافی زور دار بھی ہیں، اور رفتار تیزی سے بڑھانے (یعنی ایکسلریٹ کرنے) اور نہایت بلند رفتار مناسب کارکردگی سے حاصل کرنے کے کافی قابل ہیں۔ راکٹوں کو چلنے کے لیے فضاء کی ضرورت نہیں ہے، اور خلاء میں چلتے ہوئے بہت کارگر ہوتے ہیں۔ راکٹ فوجی اور تفریحی وُجوہات کے لیے سب سے پہلے استعمال ہوئے تھے تیرہویں صدی کو چین میں۔ اہم سائنسی، بین سیاراتی اور سنعتی استعمال میں بیسویں صدی تک نہ آئے، جب راکٹ سائنس کی وجہ سے خلائی زمانے کی ٹیکنالوجی ممکن ہوئی، اس میں شامل انسان کو چاند تک پہنچانا۔ آج کل راکٹ آتش بازی، ہتھیار، سَیٹلائٹ کو خلاء تک پہنچانے، انسانی خلائی اڑان اور خلاء کی چھان بین کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔"@ur . "سلطنت نجد (Sultanate of Nejd) عبدالعزیز ابن سعود کے ۱۹۲۱ میں امارت ریاض کو سلطنت نجد میں تبدیل کرنے سے وجود میں آئی۔"@ur . "درعیہ (Diriyah) سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے شمال مغربی مضافات میں واقع ایک شہر ہے۔"@ur . "مملکت حجاز (Kingdom of Hejaz) حجاز کے علاقے میں ایک ریاست تھی جسکا حکمران ھاشمی خاندان تھا۔"@ur . "مملکت متوکلیہ یمن (Mutawakkilite Kingdom of Yemen) جسے مملکت یمن (Kingdom of Yemen) بھی کہا جاتا ہے یمن کے شمالی حصے میں 1918 اور 1962 کے درمیان قائم تھی۔ اسکا دارالحکومت صنعاء اور بعد میں تعز تھا۔"@ur . "مملکت نجد و حجاز (Kingdom of Nejd and Hejaz) کا قیام 1925 سلطنت نجد کے مملکت حجاز کو فتح کرنے کے بعد آیا۔ 8 جنوری، 1926 کو سلطان نجد عبدالعزیز ابن سعود کو مکہ میں ملک حجاز ہونے کا اعلان کیا گیا۔ 27 جنوری، 1927 کو سلطنت نجد کو بھی مملکت کا مقام دے دیا گیا۔ 20 مئی، 1927 کو معاہدہ جدہ کے تحت نجد اور حجاز کو ضم کر کے مملکت نجد و حجاز کا قیام کیا۔"@ur . "اتحاد جنوبی عرب امارات (Federation of Arab Emirates of the South) ریاستوں کی ایک تنظیم تھی جو کہ برطانوی حمایت کے تحت وجود میں آِئی جو بعد میں عوامی جمہوری جمہوریہ یمن جسے جنوبی یمن بھی کیا جاتا ہے کی بنیاد بنی۔"@ur . "عربی یمنی جمہوریہ (Yemen Arab Republic) جسے شمالی یمن اور یمن (صنعاء) بھی کہا جاتا ہے موجودہ یمن کے شمال مغربی حصے میں جمہوریہ تھی جو 1962 سے 1990 تک قائم رہی۔"@ur . "جنوب عربی اتحاد (Federation of South Arabia) ریاستوں کی ایک تنظیم تھی جو کہ برطانوی حمایت کے تحت وجود میں آِئی جو بعد میں جنوبی یمن کی بنیاد بنی۔"@ur . "عوامی جمہوری جمہوریہ یمن (People's Democratic Republic of Yemen) جسے جنوبی یمن اور یمن (عدن) بھی کہا جاتا ہے جنوب مشرقی یمن میں ایک اشتراکی ریاست تھی۔"@ur . "جمہوریہ کویت (Republic of Kuwait) ایک قلیل مدتی جمہوریہ تھی جو صدام حسین کے تحت عراق کے کوِیت پر حملے کے بعد وجود میں آئی۔"@ur . "محافظہ کویت (Kuwait Governorate) کویت پر عراقی حملے کے بعد عراق کا انیسواں صوبہ تھا۔ جو کہ بعد میں مختصر عراقی کٹھ پتلی حکومت جمہوریہ کویت بن گیا۔"@ur . "ایک بھارتی فلمی اداکار-"@ur . "ایک بھارتی ڈراؤنی فلم-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "مشرقی افریقہ وقت (East Africa Time, EAT) ایک منطقہ وقت ہے جو مشرقی افریقہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مشرقی افریقہ وقت مندرجہ ذیل ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے: 22x20px اتحاد القمری 22x20px جبوتی 22x20px اریتریا 22x20px ایتھوپیا 22x20px کینیا 22x20px مڈغاسکر 22x20px صومالیہ 22x20px جنوبی سوڈان 22x20px سوڈان 22x20px تنزانیہ"@ur . "مغربی افریقہ وقت (West Africa Time, WAT) ایک منطقہ وقت ہے جو مغربی وسطی افریقہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مغربی افریقہ وقت مندرجہ ذیل ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے: 22x20px الجزائر 22x20px انگولا 22x20px بینن 22x20px چاڈ 22x20px کیمرون 22x20px وسطی افریقی جمہوریہ 22x20px جمہوری جمہوریہ کانگو (مغربی) 22x20px استوائی گنی 22x20px گیبون 22x20px لیبیا 22x20px نمیبیا 22x20px نائجر 22x20px نائجیریا 22x20px جمہوریہ کانگو"@ur . "وسطی افریقہ وقت (Central Africa Time) ایک منطقہ وقت ہے جو وسطی افریقہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ وسطی افریقہ وقت مندرجہ ذیل ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے: 22x20px برونڈی 22x20px بوٹسوانا 22x20px مصر 22x20px جمہوری جمہوریہ کانگو (مشرقی) 22x20px لیبیا 22x20px ملاوی 22x20px موزمبیق 22x20px روانڈا 22x20px زیمبیا"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "الذوالفقار بائیں بازو کی پاکستانی سیاسی عسکری جماعت تھی۔ یہ جماعت 1970ء کی دہائی میں سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے صاحبزادوں نے بنائی تھی۔"@ur . "عظمت اسلام اور بیدار پاکستان پاکستان کی دو سیاسی و دینی جماعتوں \"عظمت اسلام\" اور \"بیدار پاکستان\" کا ایک مجموعہ تھا جن کا نعرہ تھا کہ پاکستان کو سود سے پاک اسلامی ریاست بنایا جائے۔ ان جماعتوں کے ممتاز رہنماؤں میں میجر جنرل (ر) ظہیر الاسلام عباسی جو تحریک عظمت اسلام کے امیر تھے اور بیدار پاکستان کے امیر میاں عبد الرزاق ہیں جو \"نوبل قرآن انسٹیٹیوٹ\" اور \"میاںکوٹ گروپ آف انڈسٹریز\" کے امیر مجلس ہیں۔"@ur . "ایرک لیتھویٹ ایک برطانوی انجینئر تھے جو کہ میگلیو ترینوں پر اپنے اہم کام کے لئے اور جانے جاتے ہیں۔ ان کی مشہوری کی ایک مزید وجہ ان کے جائرو سکوپوں کے بارے میں غیرروایتی تھیوریاں تھی۔"@ur . "آزاد پاکستان پارٹی پاکستان کی ایک بائیں بازو کی سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد 1949ء میں میاں افتخار الدین نے رکھی جو کانگریس پارٹی ہندوستان کے سابق رکن تھے اور مسلم لیگ کے رکن تھے۔ اس کی تاسیس 1948ء میں کی گئی تھی اور یہ پاکستان کی پہلی حزب اختلاف جماعت تھی۔ یہ جماعت زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی اور نیشنل عوامی پارٹی میں مدغم ہو گئی۔"@ur . "بنجوسہ جھیل ایک مصنوعی جھیل اور مشہور سیاحتی مقام ہے۔ یہ راولاکوٹ سے 20 کلومیٹر دور ضلع پونچھ، آزاد کشمیر، پاکستان میں واقع ہے۔ بنجوسہ جھیل راولاکوٹ سے بذریعہ سڑک منسلک ہے۔ جھیل کے ارد گرد گھنا جنگل اور پہاڑ اس جھیل کو بے حد خوبصورت اور دلکش بناتے ہیں۔ یہاں گرمیوں میں بھی موسم خوشگوار رہتا ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی ہوتی ہے اور درجہ حرارت منفی 5 سینٹی گریٹ تک گر جاتا ہے۔ دسمبر اور جنوری میں یہاں برف باری بھی ہوتی ہے۔ سیاحوں کے قیام کے لیے یہاں مختلف سرکاری محکموں کی آرام گاہیں،نجی مہمان خانے اور طعام گاہیں موجود ہیں۔"@ur . "ام کيو-9 ریپڑ جس ڈرون بھی کہلاتا ہے۔ امریکہ کا بنایا ہوا بغیر پائلٹ کا طیارہ ہے. اسے کمپنی جنرل اٹامکس نے بنایا ہے. ام کيو-9 ریپڑ کو دشمن کے علاقے میں فضائی جاسوسی یا تباہ کرنے کے مقصد سے بنایا گیاہے. یہ ڈرون دو ہزارکلومیٹر تک مار کرنے اور بم اور میزائل لے جانے کی صلاحیت رکهتا هے. ام کيو-9 ریپڑ امریکہ کے علاوہ اٹلی اور برطانیہ زیر استعمال بھی ہے۔"@ur . "ایک بھارتی ڈرامہ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جنہوں نے متعدد پاکستانی ڈراموں، اشتہاروں اور بھارتی فلموں میں کام کیا-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی اداکار، پیشکار اور معاونی ہدایتکار-"@ur . "ایک بھارتی فلم پیشکار-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکار-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ اداکارہ-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "شاہ سید محمد نوربخش قہستانی ایک صوفی, عالم اورنوربخشیہ مسلمانوں کے مذہبی فقہ تھے. انہوں نے فقہۃ الحوط اور کتاب الاعتقادیہ نامی کتاب لکھی ہے. نوربخش سلسلہ طریقت (سلسلہ زھب) کے 20 خلیفہ مجازی (نائب امام) تھے ۔نوربخش کا اصل نام محمد بن محمد بن عبداللہ تھا ۔ان کے والد قائن میں اور دادا لحصاء(بحرین)میں پیداہوۓ۔کچھ غزل میں انھوں نے لقب \"لحصوی\" استعمال کیا ہے. ان کے والدنے قہستان کو ہجرت کی، جہاں سید محمد نوربخش 795ھ بمطابق 1393ء میں پیدا ہوۓ۔."@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٣٠ نومبر، ٢٠١٢ میں رلیز ہوگی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو 2012 میں رلیز ہوئی۔"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "منچھر جھیل پاکستان میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ دریائے سندھ کے مغرب میں واقع ضلع دادو، سندھ میں بہتی ہے۔ اس جھیل کا رقبہ مختلف موسموں میں 350 مربع کلومیٹر سے 520 مربع کلومیٹر تک ہوتا ہے۔ كوه کیر تھر سے بہ کر آنے والے مختلف ندی نالے اس جھیل کے بننے کا سبب بنتے ہیں۔ اس جھیل میں دریائے سندھ سے بھی پانی ڈالا جاتا ہے۔ یہ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن ہے اور سردیوں میں یہاں سائیبریا سے بھی مہاجر پرندے سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ یہاں میٹھے پانی کی مچھلی بھی کافی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ تاہم سیم نالے کا کھارا پانی جھیل میں ڈالنے کی وجہ سے یہ آلودگی کا شکار ہے اور یہاں کی جنگلی اور آبی حیات شدید متاثر ہے۔ یہ ایک تفریحی مقام بھی ہے اور تعطیلات کے دنوں میں کافی لوگ تفریح کے لیے یہاں آتے ہیں۔"@ur . "آئرن ڈوم اسرائیل کا بنایا گیا تین سو کلومیٹر تک مارکرنے والا اینٹی میزائل سسٹم جسے حزب اللہ اور حماس کی جانب سے پھینکے جانے والے راکٹوں کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا اور اسے اسرائیلی کمپنی Rafael Advanced Defense Systems نے بنایا ہے۔"@ur . "الزبیتھ سڈل (25 جولائی 1829 – 11 فروری 1862) ایک انگریز مصور، فنکار اور شاعر۔ جب برطانوی فنکار اور شاعر دانتے گیبریئل روزیٹی کی بیویہ کا انتقال 1862ء میں ہوا تو اس کے ساتھ شاعری کی کتاب بھی دفنا دی گئی۔ کئی سال بعد جب ان کی آنکھیں کمزور ہونا شروع ہوئیں اور وہ مصوری کرنے کے قابل نہیں رہے تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ شاعری کی کتاب کو قبر سے نکالا جائے۔ اس حوالے سے ان کو سیکریٹری داخلہ کی اجازت درکار تھی؛ ان کو اجازت مل گئی اور روزیٹی چاہتے تھے کہ اس امر کو خفیہ رکھا جائے۔ چنانچہ قبر کشائی کی گئی اور شاعری کی کتاب نکالی گئی۔ لیکن روزیٹی کو اس وقت مایوسی ہوئی جب انہوں نے دیکھا کہ ان کی پسندیدہ نظم کو کیڑے کھا گئے تھے۔"@ur . "ارجنٹینا کے صدر کی اہلیہ کو حنوط کیا گیا لیکن پچاس کی دہائی میں فوجی بغاوت کے بعد حکمران ان کی لاش کو ہٹانا چاہتے تھے۔ بیونس آئرس میں ٹریڈ یونین ہیڈکوارٹر سے ان کی لاش آدھی رات کو نکالی گئی۔ ہیڈکوارٹر سے لاش نکالنے کے بعد اس لاش کو ایک وین میں رکھا گیا جو کئی روز تک شہر کی سڑکوں پر کھڑی رہی، پھر سینما کی ایک سکرین کے پیچھے رکھی گئی اور یہاں تک کہ ملٹری انٹیلیجنس کے دفاتر میں بھی رکھی گئی۔ سنہ 1957 میں ویٹیکن کی جانب سے خفیہ مدد سے ایویٹا کو اٹلی کے شہر میلان میں نقلی نام سے دفن کیا گیا۔ بیونس آئرس میں دیواروں پر لکھا جانے لگا ’ایویٹا پیرون کی لاش کہاں ہے؟‘ سنہ 1971 میں لاش کو سابق صدر جوان پیرون کے میڈرڈ میں نئے مکان میں منتقل کیا گیا۔ دو سال بعد پیرون ارجنٹینا کے دوبارہ صدر منتخب ہوئے لیکن ان کا جلد ہی انتقال ہو گیا۔ پیرون کی تیسری اہلیہ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ایویٹا کی لاش ارجنٹینا واپس لائی جائے۔ ان کی تدفین خاندانی مزار میں کی گئی ہے جو ایک ایٹمی بنکر طرز کی جگہ ہے۔"@ur . "برطانوی فوجی اور رہنما کا انتقال 1658 میں ہوا۔ ان کی لاش کو حنوط کیا گیا اور ان کو ویسٹ منسٹر کیتھیڈرل میں دفنایا گیا۔ رفارمیشن کے بعد ان کی لاش اور دیگر کو نکالا گیا اور ان کے سر قلم کردیے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کے سر کو ایک گڑھے میں پھینک دیا گیا۔ اس گڑھے پر آج کل ماربل آرچ موجود ہے۔ گڑھے میں پھینکنے سے قبل ان کا سر ایک پول پر لٹکایا گیا اور ویسٹ منسٹر ہال میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔ سنہ 1815 میں اس سر کا معائنہ کیا گیا اور تصدیق کی گئی کہ یہ سر اولیور کرامویل کا ہی ہے۔"@ur . "ہائلی سلاسی ایتھوپیا کے آخری شہنشاہ تھے۔ ہائلی سلاسی کی لاش 1992 میں نکالی گئی جب یہ معلوم ہوا کہ امپیریئل پیلس کے غسل خانے میں ان کو دفن کیا گیا ہے۔ سلاسی نے ایتھوپیا پر پینتالیس سال حکمرانی کی اور رستافیریئنز ان کو خدا کے درجے پر مانتے تھے۔ سنہ 1974 میں ان کا تختہ مینگستو ہائلی میریئم نے الٹایا۔ ان کو کئی برس تک امپیریئل پیلس میں قید رکھا گیا اور ان کی موت بھی ادھر ہی ہوئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو قتل کیا گیا تھا۔ سنہ 2000 میں ان کو دوبارہ ادیس ابابا کے کتھیڈرل چرچ میں دفنایا گیا ۔"@ur . "فاتح 110 ایران کا بنایا ہوا تین سو کلومیٹر تک زمین سے زمین پر مار کرنے والے بلسٹک میزائل ہے جس سے زمینی و بحری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ اسے سازمان صنایع هوایی ایران نے بنایا ہے۔ اس میزائل کی لمبائی 29 میٹر اور اس کا وزن ساڑھے تین ٹن ہے۔ فاتح 110\" دشمن کے راڈار سسٹم ،فورسز کے ٹھکانے اور بارودی مواد کے ذخائر کو نشانہ بنا سکتا ہے یہ سچ ہے کہ صرف چند ممالک کے پاس اس قسم کے میزائل کو بنانے اور استفادہ کرنے کی صلاحیت ہے اور ایران نے دیسی ٹیکنالوجی کے ذریعے اس صلاحیت کو حاصل کر لیا ہے۔ فاتح 110 تین سو کلومیٹر تک کے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور خلیج عمان اور خلیج فارس کے علاقوں میں تمام زمینی اور بحری اہداف اس کی زد میں ہیں ۔"@ur . "فورملا ون کے کم عمر ترین فاتح جنہوں نے 2012 میں تیسری بار فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "مراجعت حالیہ تبدیلیاں ویکیپیڈیا کا ایک اہم کام ہے جسے ویکیپیڈیا کے مرتبین انجام دیتے ہیں۔ اس کام میں ویکیپیڈیا پر ہونے والی تازہ ترین تبدیلیوں اور ترامیم پر نگاہ رکھی جاتی ہے تاکہ کسی بھی نقصان دہ یا تخریبی تبدیلی اور ترمیم کا استرجع (undo) کیا جاسکے۔"@ur . "ڈیوڈ وِلیئم ڈانلڈ کیمرن برطانیہ کے وزیرِ اعظم، راجکوش کے مالکِ اوّل، ملکی ملازمت کے وزیر، اور کانسرویٹِو پارٹی نامی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔ وہ رکنِ پارلیمان کے طور پر وِٹنی کے علاقے کی نُمائندگی کرتے ہیں۔ کیمرن نے یُونورسٹی آف آکسفورڈ میں فلسفہ، سیاست اور مُعاشیات (پی پی ای) پڑھی اور درجۂِ اوّل آنرز ڈگری حاصل کیا."@ur . "فورملا ون یک نشستی آٹو ریسنگ کی ممتاز ترین کالاس ہے-"@ur . "یک نشستی آٹو ریسنگ اوپن ویل کار یا فورملا کار ایک ایسی گاڑی ہوتی جس میں عمومی طور پر ایک سیٹ اور پہیے گاڑی کے مرکزی حصے سے باہر ہوتے ہیں-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1959, 1960 اور 1966 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 2009 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 2005 اور 2006 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1978 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1963 اور 1965 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1952 اور 1953 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1951, 1954, 1955, 1956 اور 1957 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1950 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1972 اور 1974 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1998 اور 1999 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 2008 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1996 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1961 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1958 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1962 اور 1968 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1967 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1976 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1980 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1975, 1977 اور 1984 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1997 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1964 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1969, 1971 اور 1973 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1988, 1990 اور 1991 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1979 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1994, 1995, 2000, 2001, 2002, 2003 اور 2004 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا- وہ سب سے زیادہ بار فورملا ون جیتنے والے ریسر بننے-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1982 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1970 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 2007 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1981, 1983 اور 1987 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1985, 1986, 1989 اور 1993 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "فورملا ون کے فاتح ڈرئیور جنہوں نے 1992 میں فورملا ون جیتنے کا اعزاز حاصل کیا-"@ur . "ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک تین-ڈبا-طرز کی گاڑی جس میں تیسرا ڈبا یا ڈگی کا ابھار کم واضح ہوتا ہے تاہم ڈگی ہیچبیک کی طرح ختم نہیں ہوتی-"@ur . "سیڈان یا برطانوی، نیوزیلانڈی اور آئیرش انگریزی میں سلون گاڑی ایسی مسافر گاڑی کو کہتے ہیں جو تین-ڈبا-طرز میں بنی ہوتی ہیں- سیڈان کی مندرجہ ذیل اقسام ہیں: فاسٹ بیک سیڈان نوچ بیک سیڈان ہارڈٹاپ سیڈان ہیچبیک سیڈان"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "ایک بھارتی بالی وڈ فلم جو ٢٠١٢ میں رلیز ہوئی-"@ur . "گاڑی کی بوڈی کا ایک سٹائل جس میں تین حصے ہوتے ہیں- حصے انجن، مسافری اور سامان لادنے کے حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں- عام طور پر سیڈان گاڑی کی تعریف کے لیے استعمال ہوتا ہے-"@ur . "ایک تین-ڈبا-طرز کی گاڑی جس میں چھت سخت ہوتی ہے برعکس کینوس ٹاپ کے جس میں چمڑے کی چھت ہوتی ہے-"@ur . "ایک تین-ڈبا-طرز کی گاڑی جس میں چھت کا ایک بتدریج ڈھلان میں نیچے آتی ہے جیسے فوکسی گاڑی میں-"@ur . "ایک تین-ڈبا-طرز کی گاڑی جس میں تیسرا ڈبا یا ڈگی کا ابھار نہیں ہوتا اور ڈگی بہت چوٹی ہوتی ہے-"@ur . "ایک تین-ڈبا-طرز کی گاڑی جس میں چمڑے کی چھت ہوتی ہے برعکس ہارڈٹاپ کے جس میں سخت چھت ہوتی ہے-"@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "کاموف کا-50 روس کا بنایا ہوا لڑا کا ہیلی کاپٹر ہے جو ٹینک، ہوائی اور زمین اہداف تباه کرنے کے لئے استعمال میں آتا ہے. اسے روسی کمپنی کاموف (Kamov) نے بنایا ہے. اس وقت کاموف کا-50 دنیا کا بہترین لڑا کا ہیلی کاپٹر ہے. یہ ہیلی کاپٹر صرف روسی فوج کے زیر استعمال ہے."@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "ایران میں واقع ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ایران میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "چیمینس دریا he Chemainus River is a river on southern Vancouver Island, British Columbia, Canada, which enters the Gulf of Georgia near the town of Chemainus, British Columbia, which gets its name from the river. Coordinates: 48°43′N 123°41′W See also"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا- [[برتدہبرٹش اور کچن=="@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا جوکہ-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "فضلِ کریم مولانا محمد سردار احمد قادری کے صاحبزادے اور پاکستان کے ایک مذہبی سیاستدان ہیں۔ ان کی جماعت سنی اتحاد کونسل ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "صنوبر درختوں کا ایک خاندان ہے جس میں کم و بیش 115 مختلف قسم کے درخت پائے جاتے ہیں۔ یہ سبھی لمبے اور نوکیلے پتوں والے ہوتے ہیں اور زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں اگتے ہیں۔ چیڑ اور چلغوزہ اسی خاندان کے درخت ہیں"@ur . "عبید اللہ بیگ کا اصل نام حبیب اللہ بیگ تھا۔ ان کے والد محمود علی بیگ بھی ممتاز علم دوست شخصیت تھے اور ان کا خاندان بھارت کے شہر رام پور سے نقل مکانی کر کے پاکستان آیا اورکراچی میں آباد ہوا۔"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "ویکیپیڈیا ایک عالمی موقع ہی نہیں بلکہ حصول معلومات کا انتہائی وسیع ذریعہ بھی ہے، اس لیے فطری طور پر پوری دنیا سے افراد کی کثیر تعداد میں آمد ہوتی ہے۔ ان صارفین میں سے کچھ محض معلومات حاصل کرکے واپس چلے جاتے ہیں، اور کچھ حصول معلومات کے ساتھ ساتھ اپنا ذاتی کھاتہ بھی بنا لیتے ہیں۔ جبکہ ایسے افراد کی تعداد بھی کافی ہے جو معلومات کے حصول کے ساتھ ساتھ اس عالمگیر اور تاریخ ساز منصوبہ میں اپنا کچھ حصہ بھی ڈالنا چاہتے ہیں۔ یہی افراد اس منصوبہ کا اصل سرمایہ ہے، اور ویکیپیڈیا میں انتہائی گرم جوشی کے ساتھ ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ خیر مقدمی اور پیغام خوش آمدید کا کام اردو ویکیپیڈیا کی مجلس خوش آمدید کے اراکین انجام دیتے ہیں۔"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "یہ روبہ ان تصاویر کے روابط کو ختم کرتا ہے جو غیر موجود ہیں، نمونہ ملاحظہ فرمالیں۔"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں بہنے والا ایک دریا-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . ""@ur . "میل ایم آئی - 24 سوویت / روس کا بنایا ہوا لڑا کا ہیلی کاپٹر ہے جو زمینی افواج کی مدد کرنے کے لیۓ استعمال میں آتا ہے۔ یہ خاص طور پر ٹینکوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ اس میں 8 افراد سفر کر سکتے ہیں۔ اسے روسی کمپنی Rostvertol نے بنایا ہے۔"@ur . "کاسرگوڈ بھارت کی ریاست کیرالا کے سب سے جنوب میں واقع ایک شہر ہے۔ مالک دینار مسجد یہیں پر ہے۔"@ur . "اُپّلا (اُپالا) (Uppala) بھارت کی ریاست کیرالا میں واقع ایک چھوٹا شہر ہے۔ یہ کاسرگوڈ اور منگلور کے درمیاں واقع ہے۔ کیرالا میں سب سے زیادہ اردو بولنے والا مقام ہے اُپالا۔"@ur . ""@ur . "2012 ظہور کئی مِعادیاتی (دنیا کا خاتمہ کا علم سے متعلق) یقینوں پر مشتمل ہے، جن کے مطابق 21 دسمبر 2012 کو قیامتی یا تغیُّراتی واقعات ہوں گے۔ یہ تاریخ میسو امریکی (Meso-American) لمبی شماری جنتری کا ایک 5,125 سالہ عرصے کی گردِش کی آخری تاریخ سمجھی جاتی ہے۔ مختلف فلکیاتی قِطار بندیاں اور تعداد سائنسی فارمُولا اس تاریخ سے متعلق تجوِیز پیش ہوئے ہیں، تاہم ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں مرکز دھاری ماہرین نے مانا۔ ایک نیُو ایج کا ترجُمانی ہے کہ یہ تاریخ ایک وقت کا نشان ہو گی جب اس دنیا اور اس کے باشندے ایک مُفید جسمانی یا روحانی تبدیلی سے گزریں گے، اور شاید 2012 ایک نئے زمانے کا شروعات علامت بند کرے گا۔ دیگروں نے پیش کیا ہے کہ یہ تاریخ دنیا کی خاتمے کی علامت ہے، یا کوئی اور ایسی آفت۔ دنیا کی خاتمے کے جن منظر تجویز ہوئے ہیں، ان میں شامل ہیں اگلی شمسی انتہا کی آمد، دنیا کے اور کہکشاں کے مرکز میں واقِع ایک روزنِ سیاہ کے مابین کوئی کارروائی، یا ارض کی ایک نِبِیرُو نامی سیارے کے ساتھ ٹکّر۔ مختلف علموں کے ماہرین نے اس طرح کے 2012 میں ہونے والے آفتی واقعات کے نظریوں کو مُسترد کیا ہے۔ پیشہ ور مایائی سماج کے عالِموں کا کہنا ہے کہ موجود مایائی دستاویزات میں نزدیک تباہی کی پیش گوئیاں نہیں دکھتیں، اور کہ یہ نظریہ جس کے مطابق لمبی شماری جنتری 2012 میں ختم ہوتی ہے مایائی تاریخ و ثقافت کی بد نُمائندگی کرتی ہے۔ ماہرینِ فلکیات اور دیگر سائنس دانوں نے ان نظریوں کو نقلی سائنس کا قرار دے کر مُسترد کر دیا ہے، اور یہ بیان دیا ہے کہ وہ آسان فلکیاتی مشاہدوں سے غلط معلوم ہوتے ہیں، اور اہم تر سائنسی مسائل، مثلاً عالمی حرارت اور حیاتیاتی اختلافات کی گھٹاؤ، سے توجُّہ ہٹاتاے ہیں۔"@ur . "سد ذو القرنین ایک مشہور دیوار کا نام ہے جو مذہبی اور تاریخی حیثیت سے انتہائی شہرت کی حامل ہے اور محققین کی تحقیقات کے مطابق منگولیا میں واقع ہے ۔ لیکن آج تک اس راز سے صحیح طرح سے پردہ نہیں اٹھایا جا سکا۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد دیوار چین ہے اور بعض کی کچھ اور رائے ہے۔"@ur . "پاکستان کی وفاقی وزیرِاطلاعات،سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔ دہقانی لہجے میں بے تکان گفتگو کرنے کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ فاطمہ جناح میڈیکل کالج فار ویمن سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے اپنا پہلا الیکشن سابق سپیکر قومی اسمبلی امیر حسین کے مقابلے میں جیتا تھا۔ ان کے پاس زرعی اراضی، گھر، گاڑی، تقریباً ۳ کروڑ روپے کی جیولری ہے۔ ایک کروڑ تیرہ لاکھ روپے بینک میں ہیں۔ پہلے مسلم لیگ ق میں تھیں، اب پیپلزپارٹی میں پڑائو ہے۔ اقتدار اور طاقت کا حصول ہمیشہ مطمح نظر رہا ہے، اِس لیے ہر پارٹی میں جگہ بنا لیتی ہیں۔"@ur . "دھیمے لہجے میں بات کرنے والی فرح، صدرِ پاکستان کی ترجمان اور قومی اسمبلی کی رکن ہیں۔ اپنے شوہر حسین حقانی کی وجہ سے بھی بااختیار سمجھی جاتی ہیں جو امریکہ میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ امریکہ میں پاکستان کے پہلے سفیر مرزا ابولحسن اصفہانی کی پوتی ہیں۔ آپ کے تمام اثاثہ جات کی کل مالیت تقریباً ۱۳؍کروڑ ۴۱؍لاکھ سے زائد ہے۔ ایوانِ صدر کے مزاج میں کافی دخیل سمجھی جاتی ہیں اِس لیے ایوانِ صدر کے باہر بھی ان کی سنی جاتی ہے۔"@ur . "پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کی صدر، صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور قومی اسمبلی کی منتخب رکن ہیں۔ دو مرتبہ یعنی 9 سال تک ضلع نواب شاہ کی ناظمہ رہیں۔ ٹنڈو اﷲ یار، ضلع حیدرآباد، سانگھڑ میں زرعی زمین، ڈی ایچ اے کراچی میں ایک گھر، گوادر میں پلاٹ، کلفٹن کراچی میں گھر، 22 لاکھ کا کاروبار، 62 لاکھ کی سرمایہ کاری، 3 گاڑیاں، 3 کروڑ 73 لاکھ روپے کا بینک بیلنس رکھتی ہیں۔ بے نظیر بھٹو اور زرداری کے بچوں کی قانونی نگران ہیں۔ پیپلزپارٹی کے طاقتور ترین لوگوں میں شامل ہیں اور آنے والے دِنوں میں سندھ کی وزیر اعلیٰ بھی ہو سکتی ہیں۔"@ur . "پاکستان مسلم لیگ ن کی خواتین ونگ کی سینٹرل چیف آرگنائزر ہیں۔ گزشتہ بیس سالوں سے سیاست میں ہیں۔ ۲۲؍دسمبر ۱۹۵۵ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کی رُکن بنیں۔ ان کے سسرشیخ مسعود صادق تحریک آزادیٔ پاکستان کے نمایاں راہ نماؤں میں شامل تھے۔ آج کل اسلام آباد میں مقیم ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق اثاثوں کے گزشتہ گوشوارے کی رو سے ایک ارب پچاس کروڑ روپے کے اثاثہ جات رکھتی ہیں۔ اس اعتبار سے وہ خواتین سیاست دانوں میں سب سے زیادہ دولت مند ہوئیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کاغذات میں اِن کے پاس اپنی ذاتی گاڑی تک نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے عوامی رابطوں میں شاید اِسی لیے کمی رہی ہوگی۔"@ur . "جنوبی پنجاب کے آخری ضلعرحیم یار خان کے مضافاتی گاؤں سے تعلق ہے۔ یہ گوجر خاندان کے سیاستدان چوہدری محمد جعفر اقبال کی اہلیہ ہیں۔ ان کی بیٹی زیب جعفر پنجاب اسمبلی کی رُکن اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی مشیر (ایڈوائزر) ہیں۔بیگم عشرت اشرف مسلم لیگ ن کی ایم،این،اے ہیں۔ آپ بڑے رہائشی گھر، کمرشل، صنعتی اور زرعی اثاثہ جات کی مالک ہیں جو ان کو وراثت میں ملے۔ لیکن انھوں نے صرف ان اثاثوں کی قیمت ظاہر کی ہے جو خود خریدے ہیں۔ لندن میں ۹۰؍ لاکھ روپے کا رہائشی اپارٹمنٹ ہے۔ ۱۰۰؍تولہ سونا بھی رکھتی ہیں جس کی مالیت ایک کروڑ سے زائد ہے۔ وراثتی اثاثوں کی ملکیت کی وجہ سے پاکستان کی امیر ترین خواتین میں دوسرے نمبر پر ہیں۔"@ur . "۱۹۷۵ء میںبیکن ہائوس سکول کا آغاز ایک کمرے سے کیا۔ اب یہ سکول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، پاکستان، اومان، فلپائن، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں ۸۱؍ہزار طلبہ کی تعلیم کے لیے سرگرداں ہے۔ ۲۰۰۲ء میں درمیانے طبقے تک سکول کی تعلیم پہنچانے کے لیے ’’دی ایجوکیٹرز‘‘ کا آغازکیا۔ اِس وقت ایجوکیٹرز اور بیکن ہائوس کے ۹؍ ممالک میں۱۹؍ لاکھ ۵؍ہزار طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔ ۲۰۰۲ء میں ڈسکوری سینٹر، بیکن ہائوس نیشنل یونیورسٹی، ٹی۔این۔ایس بیکن ہائوس اور ۲۰۰۳ء میں پریمیئر بس سروس شروع کی۔ ۲۰۰۴ء میں لاہور میں چائلڈ ڈویلپمنٹ سینٹر، ۲۰۰۵ میں بیکن انرجی لمیٹڈ اور پریمیئر ٹریڈنگ سروس کا آغاز کیا۔ نسرین قصوری کوئین میری کالج فار وومن، نیشنل کالج آف آرٹس، ایجوکیشن ایڈوائزری بورڈ پاکستان، پاکستان چیئر آف دی ورلڈ وائیڈ فنڈ ا ورکئی دیگر اداروں کے بورڈ کی رُکن ہیں۔"@ur . "شہربنو رحمان جو اپنی کنیت شیری کے نام سے جانی جاتی ہیں ایک صحافی اور سیاستدان ہیں- بنیادی طور پر آپ صحافی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے ساتھ سیاست میں آئیں اور مارچ ۲۰۰۰ء سے ۲۰۰۹ء تک پاکستان کی وزیر اطلاعات رہیں۔ اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر وزارت کو خیر باد کہا۔ تعمیر مائیکرو فنانس بینک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو ندیم حسین ان کے شوہر ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ ان کی اور ان کے شوہر کی غیر منقولہ جائیداد ۹؍کروڑ ۵۸؍لاکھ ۹۰؍ہزار اور منقولہ تقریباً ۴؍کروڑ ۷۹؍لاکھ ۴۲؍ہزار روپے ہے۔ ان کے پاس چھ گاڑیاں ہیں جن کی مالیت ایک کروڑ ۲۵؍لاکھ ۵۵؍ہزار روپے کے لگ بھگ ہے۔ نیز ۱۹۰؍تولے سونے کے زیورات، نقدی اور غیر ملکی کرنسی کے علاوہ تقریباً ۷؍کروڑ روپے بھی رکھتی ہیں جبکہ ان پر تقریباً ۲۰؍کروڑ ۸۰؍لاکھ روپے کا قرض بھی ہے۔"@ur . "مشہور مذہبی سکالر۔ ایم۔اے اسلامیات، عربی، ایجوکیشن ہیں۔ ایم۔فل ٹیچر ایجوکیشن کی ڈگری بھی رکھتی ہیں۔ لاہور میں اسلامیات کی لیکچرار سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ ۱۹۹۶ء میں النور انٹرنیشنل کی بنیاد رکھی۔ آپ کا مقصد نئی نسل میں قرآن و سنت کا فہم پیدا کرنا تھا۔ النور کے پاکستان کے ۱۷؍ بڑے شہروں میں کیمپس ہیں۔ جن میں لاہور، فیصل آباد، ملتان اور بہاولپور شامل ہیں۔ قرآن کے متعلق ۱۹؍کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ قرآن مجید کو جدید تقاضوں کے مطابقتفسیر کی صورت میں پیش کرتی ہیں۔ قرآن کی تعلیم کو عام کرنا اِن کو مطلوب ہے۔"@ur . "ناول نگار اور کہانی نویس ہیں۔ پاکستانی خواتین میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ناول نگار ہونے کا درجہ حاصل ہے۔"@ur . "یکم اپریل ۲۰۰۳ء میں ایئرفورس سے منسلک ہوئیں ۔ ساڑھے تین سال تربیت کے بعد دسمبر ۲۰۰۶ء میں گرایجوئیٹس آفیسر بنیں۔ اس کے بعد خود کو فائٹر کے طورپر ثابت کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ ڈاکٹر بننے کی خواہش تھی لیکن اب پاکستان کی پہلی ماہر خاتون فائٹر پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔"@ur . "شاہدخان گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات بنانے والی ایک بڑی امریکی کمپنی، فلیکس این گیٹ کے مالک ہیں۔ جب شاہدخان نے یہ کمپنی خریدی، تو وہ دیوالیہ ہو چکی تھی۔ شاہدخان نے نئے سرے سے اُسے کھڑا کیا اور آج یہ کمپنی شمالی امریکا میں فاضل پرزہ جات بنانے والی بڑی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے ’’۵۲ کارخانے‘‘ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں جن میں ’’۱۳ ہزار‘‘ لوگ کام کرتے ہیں ۔ ۲۰۱۱ء میں فلیکس این گیٹ نے ۳ ارب ۴۰ کروڑ ڈالر (۳۲۶ ارب ۴۰ کروڑ روپے) کا مال فروخت کیا۔ امرا کی جائیدادوں کا حساب لگانے والے مشہور امریکی رسالہ، فوربس کے مطابق آج شاہد خان ۵ئ۲ ارب ڈالر (۲۴۰ ارب روپے) کی جائیداد رکھتے ہیں۔ گویا شاہدخان امریکی ارب پتیوں میں شامل ہوچکے۔ انھیں امیرترین پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا۔ شاہدخان کی داستان جدوجہد بے مثال کامیابیوں سے عبارت ہے۔ وہ سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا نہیں ہوئے بلکہ ان کا تعلق پاکستانی متوسط طبقے سے ہے۔ والد نے عمر بھر کی جمع پونچی خرچ کرکے ہونہار بیٹے کو امریکا بھجوایا تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکے۔ بیٹے نے تعلیم مکمل کی، تو پھر امریکا ہی میں بس گیا . "@ur . "۷۶؍ سالہ اداکار کی مزاحیہ اداکاری روتوں کو بھی ہنسا دینے کی قدرت رکھتی ہے۔پشین، بلوچستان میں پیدا ہوئے۔ اجداد افغانستان سے آئے تھے۔ بعد ازاں ہجرت کرکے ہندوستان چلے گئے۔ دلیپ کمار نے فلموں میں متعارف کرایا۔ ۳۰۰؍ سے زائد فلموں میں کام کر چکے ہیں۔ فلمی ادیب بھی ہیں اور ۱۰۰ ؍سے زائد فلموں کے مکالمے لکھے۔ ۱۹۷۶ء میں پہلی فلم بیراگ ریلیز ہوئی۔ مشہور فلموں میں قربانی، قلی، بیوی ہو تو ایسی وغیرہ شامل ہیں۔ ۱۹۹۴ء میں فلم باپ نمبری، بیٹا دس نمبری پر بہترین مزاحیہ اداکار کا ایوارڈ جیتا۔"@ur . "فلم ساز"@ur . "میل ایم آئی-17 روس کا بنایا ہوا کثیرالاعمال فوجی ہیلی کاپٹر ہے. جو زمینی افواج کی مدد کرنے کے لیۓ استعمال میں آتا ہے۔ اسے تاتارستان میں روسی کمپنی کازان ہیلی کاپٹرز (Kazan Helicopters) نے بنایا ہے۔"@ur . "اردو دنیا میں نستعلیق نویسہ (font) انتہائی مقبول اور سب سے زیادہ مستعمل ہے۔ لیکن بدقسمتی سے اب تک کوئی معیاری نستعلیق نویسہ ایسا موجود نہیں ہے جسے اردو ویکیپیڈیا کا طے شدہ نویسہ قرار دیا جاسکے۔ بہت سی خامیاں اب بھی موجود ہیں، اور سب سے اہم بات یہ کہ تمام نستعلیق نویسہ جات ترسیموں پر مبنی ہیں۔ انہیں وجوہات کی بنا پر اردو ویکیپیڈیا پر یہ نویسہ اختیار نہیں کیا گیا، اور نہ ہی میڈیاویکی کی توسیع نویسہ جات نصب کی گئی۔ تاہم ہر صارف کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اردو ویکیپیڈیا کو نستعلیق نویسہ میں دیکھ سکتا ہے۔"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "[تخلیق کریں] دستاویز"@ur . "ہگل ویکیپیڈیا میں تخریب کاری سے تحفظ کے لیے مائیکروسافٹ ونڈوز کے صارفین کے لیے برمجہ زبان وژؤل بیسک ڈاٹ نیٹ میں لکھا گیا ایک اطلاقیہ ہے۔ دراصل اس اطلاقیہ کے خالق Gurch ہیں لیکن اس وقت وہ اس منصوبہ میں فعال نہیں ہے۔ ویکیپیڈیا کے تمام صارفین اس اطلاقیہ کو استعمال کرسکتے ہیں تاہم اس کو استعمال کرنے کے لیے اردو ویکیپیڈیا پر استرجع کے اختیار تک دسترس لازمی ہے۔"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "کینڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں واقع ایک جھیل-"@ur . "مالم جبہ ایک سیاحتی اور تفریحی مقام ہے جو ضلع سوات، خیبر پختونخوا ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ اسلام آباد سے 314 کلو میٹر اور سیدو شریف سے 51 کلو میٹر دور ہے۔ مالم جبہ پاکستان میں برف کے کھیل اسکی کا واحد مرکز ہے۔ یہاں چیر لفٹ اور محکمہ سیاحت کی قیام گاہ بھی واقع ہے۔"@ur . "لاہور میں اہل سنت کی ایک مرکزی دینی درس گاہ دارالعلوم حزب الاحناف داتا گنج بخش روڈ پر واقع ہے۔ جس میں سے بڑے جلیل القدر علماء فارغ التحصیل ہوئے۔ رابطہ"@ur . "وادی نیلم آزاد کشمیر، پاکستان میں ایک جنت نظیر وادی ہے۔ یہ مظفرآباد کے شمال اور شمال مغرب میں دریاے نیلم کے دونوں اطراف واقع ہے۔ یہ 144 کلو میٹر طویل وادی ہے جو بلندوبالا پہاڑوں، گھنے جنگلات اور خوبصورت باغات پر مشتمل ہے۔ تا ہم اچھی سڑرک نہ ہونے کی وجہ بہت کم سیاح یہاں آتے ہیں۔ گرمیوں میں یہاں موسم خشگوار رہتا ہے اور سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے۔"@ur . "ہاورڈ کاؤنٹی پبلک اسکول سسٹم (Howard County Public School System) ایک اسکولی ضلع ہے جو کہ ہاورڈ کاؤنٹی، میریلینڈ کے سرکاری اسکولوں کو چلانے کا پابند ہے- اس کا صدر دفتر کولمبیا کے شہر میں ہے- یہ ایک آٹھ رکنی تعلیمی بورڈ کے زیرانتظام ہے- بورڈ ایک سپریڈینڈنٹ کو نامزد کرتا ہے جو تنظیم کی انتظامیہ کا زمہ دار ہوتا ہے- موجودہ سپریڈنڈنٹ رینی اے فوز ہیں-"@ur . "یو ایچ - 60 بلیک ہاک امریکہ کا بنایا ہوا ملٹی رول فوجی ہیلی کاپٹر ہے. جو زمینی افواج کی مدد کرنے کے لیۓ استعمال میں آتا ہے۔ اسے امریکہ کمپنی سيكورسكي طیاروں نے بنایا ہے۔"@ur . "ایک خصوصی ضلع جو کہ عمومی طور پر مقامی بنیادی، درمیانے اور ثانوی اسکولوں کی انتظامیہ کا ذمہ دار ہوتا ہے- یہ اصطلاح عمومی طور پر امریکہ میں استعمال ہوتی ہے-"@ur . "ایک منتظمین یا ڈائریکٹرز کی مجلس جو کے ایک اسکول، کالج یا یونیورسٹی کی منتظم ہوتی ہے-"@ur . "کولمبیا میری لینڈ کی ریاست کی ایک بامنصوبہ کمیونٹی ہے جوکہ دس دیہاتوں پر مشتمل ہے- یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست میری لینڈ کی ہاورڈ کاؤنٹی میں واقع ہے-"@ur . "نکولے الگزینڈرووچ رومانوو سلطنت روس کے آخری شہنشاہ تھے-"@ur . "ہاورڈ کاؤنٹی، میریلینڈ (Howard County, Maryland) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست میری لینڈ کی ایک کاؤنٹی- ہاورڈ کاؤنٹی پبلک اسکول سسٹم"@ur . "پہلی جنگ عظیمکے ایک فرانسیسی جنرل-"@ur . "قسام راکٹ حماس بنایا ہوا انفنٹری راکٹ ہے جو مسلمانوں کا اصل ہتھیار ہے۔ حماس یہ میزائل خود تیار کرتی ہے اور اس سے نہایت خوب کام لیا جا رہا ہے۔"@ur . "فرانس کے وزیراعظم جنہوں نے 1906 سے 1909 اور پھر پہلی جنگ عظیم میں 1917 سے 1920 تک دفتر سنبھالا اور پہلی جنگ عظیم میں اپنے ملک کو فتحیاب کرایا-"@ur . "ایک فرانسیسی جنگی ہیرو جنہوں پہلی جنگ عظیم میں فرانس کی فتح میں ایک کلیدی کرارادا کیا-"@ur . "منصوبہ:Huggle/Config simple:Wikipedia:Huggle/Config bg:Уикипедия:Huggle/Config ca:Viquipèdia:Huggle/Config de:Wikipedia:Huggle/Config en:Wikipedia:Huggle/Config es:Wikipedia:Huggle/Config fa:ویکی‌پدیا:Huggle/Config ja:Wikipedia:Huggle/Config nl:Wikipedia:Huggle/Config no:Wikipedia:Huggle/Config pt:Wikipedia:Huggle/Config ru:Википедия:Huggle/Config sv:Wikipedia:Huggle/Config vi:Wikipedia:Huggle/Config"@ur . "پہلی جنگ عظیم میں لڑنے والے ایک اعلیٰ برطانوی فوجی افسر جو فیلڈ مارشل اور جنگی محاذ پر برطانوی کامیابی کے زمہ دار تھے-"@ur . "نیویارک شہر پانچ بورو پر مشتمل ہے- کوئینز مینہیٹن بروکلن برونکس"@ur . "نہ جانے احباب کیا سمجھیں، لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس صارف پڑتال کے اختیار کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ اوپر موجود رائے شماری کے درمیان ہی ایسے کھاتے سامنے آئے جو ایک ہی صارف کے زیر استعمال ہے۔ اور میٹا پر درخواست دی جائے کہ ان کے دستور شبکی پتے جانچیں تو فوراً معذرت کردی جاتی ہے کہ محض شک کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کرسکتے۔ میری گذارش ہے احباب از سر نو رائے شماری میں حصہ لیں اور اپنی رائے پیش کریں۔ 15px تائید میں اس کے لیے اپنا، محمد شعیب اور طاہر بھائی کا نام پیش کررہا ہوں۔ 11:41, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید سمرقندی بھائی اور ساجد بھائی کی معذرت کے بعد میں اسکی تائید کرتا ہوں۔ یقین مانیے یہ بہت اہم ہے۔ -- 11:58, 14 اکتوبر 2012 (UTC) نامزد شدہ صارف رائے دینے کا مجاز نہیں ہے۔ 15px تائید میرے ساتھ میرا دوست جو کہ ایک ہی گھر میں رہتا ہے۔ وہ عنقریب اِس وکیپیڈیا پر اپنا کھاتا کھولے گا؛ چنانچہ، ہم دونوں کا آئ پی ایڈریس ایک ہی ہو گا۔ ابھی تک تو اس نے کھاتا نہیں کھولا، لیکن اگر کھولے گا تو میں اس کے کھاتے میں درج شدہ نام یہاں لکھ ڈالوں گا۔ یہ اسلئے تاکہ، آپ بھائیوں کو اعتراض نہ رہے۔ 12:25, 14 اکتوبر 2012 (UTC) دستور شبکی پتہ ایک ہونے کا مسئلہ نہیں ہے ارون صاحب، ممکن ہے ویکی پر ایسے کئی صارفین آتے ہوں جو مشترک شمارندہ (مدرسہ یا جامعہ میں) استعمال کرتے ہوں۔ اور دستور شبکی پتہ (آئی پی) پر پابندی عائد بھی شاذ ونادر ہی کی جاتی ہے۔ اصلہ مسئلہ ایک صارف کے زیر انتظام دو یا زائد کھاتے کا ہے۔ -- 12:34, 14 اکتوبر 2012 (UTC) اس لحاظ سے تو پھر میں ٪100 تائید کرتا ہوں۔ ویسے میرے دوست کا وکیپیڈیا پر نام ہے۔ اس نے یہ کھاتا آج ہی بنایا ہے۔ لو بھائی، ایک اور شخص آگیا اردو میں اضافہ کرنے کے لئے 20px 13:43, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید 12:48, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید۔ پرزور تائید۔-- 13:58, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید - ساجد بھائی کی طرح پر زور تائید۔ تنقید کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آرہی سوائے اس کے کہ کسی کے ایک سے زیادہ کھاتے متاثر ہو رہے ہوں۔ 18:04, 14 اکتوبر 2012 (UTC) آج عربی ویکی پر ایک دستور شبکی پتہ پر پابندی عائد کی گئی ہے ایک ہفتہ کے لیے۔ حیرت ہے!! -- 18:47, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید -- 01:32, 16 اکتوبر 2012 (UTC)"@ur . "نہ جانے احباب کیا سمجھیں، لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس صارف پڑتال کے اختیار کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے۔ اوپر موجود رائے شماری کے درمیان ہی ایسے کھاتے سامنے آئے جو ایک ہی صارف کے زیر استعمال ہے۔ اور میٹا پر درخواست دی جائے کہ ان کے دستور شبکی پتے جانچیں تو فوراً معذرت کردی جاتی ہے کہ محض شک کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کرسکتے۔ میری گذارش ہے احباب از سر نو رائے شماری میں حصہ لیں اور اپنی رائے پیش کریں۔ 15px تائید میں اس کے لیے اپنا، محمد شعیب اور طاہر بھائی کا نام پیش کررہا ہوں۔ 11:41, 14 اکتوبر 2012 (UTC) نامزد صارف رائے دینے کا مجاز نہیں ہے۔ 15px تائید سمرقندی بھائی اور ساجد بھائی کی معذرت کے بعد میں اسکی تائید کرتا ہوں۔ یقین مانیے یہ بہت اہم ہے۔ -- 11:58, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید میرے ساتھ میرا دوست جو کہ ایک ہی گھر میں رہتا ہے۔ وہ عنقریب اِس وکیپیڈیا پر اپنا کھاتا کھولے گا؛ چنانچہ، ہم دونوں کا آئ پی ایڈریس ایک ہی ہو گا۔ ابھی تک تو اس نے کھاتا نہیں کھولا، لیکن اگر کھولے گا تو میں اس کے کھاتے میں درج شدہ نام یہاں لکھ ڈالوں گا۔ یہ اسلئے تاکہ، آپ بھائیوں کو اعتراض نہ رہے۔ 12:25, 14 اکتوبر 2012 (UTC) دستور شبکی پتہ ایک ہونے کا مسئلہ نہیں ہے ارون صاحب، ممکن ہے ویکی پر ایسے کئی صارفین آتے ہوں جو مشترک شمارندہ (مدرسہ یا جامعہ میں) استعمال کرتے ہوں۔ اور دستور شبکی پتہ (آئی پی) پر پابندی عائد بھی شاذ ونادر ہی کی جاتی ہے۔ اصلہ مسئلہ ایک صارف کے زیر انتظام دو یا زائد کھاتے کا ہے۔ -- 12:34, 14 اکتوبر 2012 (UTC) اس لحاظ سے تو پھر میں ٪100 تائید کرتا ہوں۔ ویسے میرے دوست کا وکیپیڈیا پر نام ہے۔ اس نے یہ کھاتا آج ہی بنایا ہے۔ لو بھائی، ایک اور شخص آگیا اردو میں اضافہ کرنے کے لئے 20px 13:43, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید 12:48, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید۔ پرزور تائید۔-- 13:58, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید - ساجد بھائی کی طرح پر زور تائید۔ تنقید کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آرہی سوائے اس کے کہ کسی کے ایک سے زیادہ کھاتے متاثر ہو رہے ہوں۔ 18:04, 14 اکتوبر 2012 (UTC) آج عربی ویکی پر ایک دستور شبکی پتہ پر پابندی عائد کی گئی ہے ایک ہفتہ کے لیے۔ حیرت ہے!! -- 18:47, 14 اکتوبر 2012 (UTC) 15px تائید -- 01:32, 16 اکتوبر 2012 (UTC)"@ur . "محکمۂ تعلیم برائے شہر نیویارک (New York City Department of Education) یا نیویارک سٹی ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن نیویارک شہر کی بلدیاتی حکومت کی ایک شاخ ہے جو شہر کے سرکاری اسکولوں کی ناظم ہے- یہ امریکہ کا سب سے بڑا اسکولی نظام ہے جس میں 1700 سے زیادہ اسکول اور گیارہ لاکھ سے زیادہ بچے زیر تعلیم ہیں- محکمہ نیویارک کے تمام بورو کے سرکاری اسکولوں کا ذمہ دار ہے اور اس کی سربراہی نیویارک شہری اسکول چانسلر کرتا ہے- موجودہ چانسلر کا نام ڈینس ایم والکوٹ ہے-"@ur . "محکمۂ تعلیم برائے شہر نیویارک کا سربراہ جوکہ پورے نیویارک شہر کے سرکاری اسکولوں کا منتظم ہوتا ہے-"@ur . "فیئرفیکس کاؤنٹی (Fairfax County) ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "فجر - 5 ایران کا بنایا ہوا انفنٹری راکٹ ہے جو حال ہی میں ایران فوج، شام فوج،حزب اللہ اور حماس میں شامل کیا گیا ہے۔ اسے صنایع دفاعی ایران نے بنایا ہے۔ 333 ملی میٹر دھانے کے یہ راکٹ سسٹم کے ہر یونٹ میں 4 میزائیل ٹیوبز ہوتی ہیں۔ اس کی رینج 75 کلو میٹر تک ہے اس کے راکٹ کا وزن 915 کلو گرام ہوتا ہے۔"@ur . "فیئرفیکس کاؤنٹی پبلک اسکول (Fairfax County Public Schools) یا سرکاری مدارس فیئرفیکس کاؤنٹی، ورجینیا کی حکومت کا ایک زیلی حصہ ہے جو فیئرفیکس کاؤنٹی اور شہر کے سرکاری اسکولوں کے منتظم ہونے کے فرائض انجام دیتا ہے- اسکا صدر دفتر گیٹہاؤس ایڈمنسٹریشن سینٹر میریفیلڈ میں واقع ہے جوکہ کاؤنٹی کا ایک غیر مندرج علاقہ ہے- یہ فولز چرچ کے شہر کے قریب موجود ہے اور دستاویزات پر فولز چرچ کا ہی پتا ہے پر یہ شہر کی حدود سے باہر ہے- یہ امریکہ کا گیارہواں بڑا اسکولی نظام ہے اور سب سے بڑا اسکول بسوں کے بیڑے کا نظم بھی- طالبعلموں کی تعداد تقریبا 180,000 ہے-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی فیئرفیکس کاؤنٹی کا ایک علاقہ-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی فیئرفیکس کاؤنٹی کے ساتھ واقع ایک آزاد شہر جوکہ کسی کاؤنٹی میں نہیں آتا-"@ur . "جمہوریہ شام (1930–1958) ((Syrian Republic شام اور لبنان کے فرانسیسی تعہد کے ایک حصہ کے طور پر 1930 میں قائم ہوئی، جو کہ میں موجودہ شام میں تبدیل ہو گئی۔"@ur . "پہلی جنگ عظیم کے دوران فرانسیسی سپاہ سالار-"@ur . "پہلی جنگ عظیم کے دوران آسٹریوی-جرمن فوجوں کو جدید ترکیب بندی کرکے شکست دی-"@ur . "میڈیاویکی ایک مصنع لطیف ہے جس کے ذریعہ ویکی مواقع حبالہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ویکی مواقع حبالہ مؤسسۃ الویکیمیڈیا کے اکثر منصوبوں میں زیر استعمال ہیں، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مواقع ہیں جو اس مصنع لطیف کو استعمال کرتے ہیں۔ میڈیاویکی کو دراصل ویکیپیڈیا کی ضرورتوں کی تکمیل کے پیش نظر ترقی دی گئی تھی۔ میڈیاویکی پی ایچ پی زبان میں تحریر شدہ ہے، اور گنو اجازہ کے تحت افادۂ عام کے لیے مفت دستیاب اور مفتوح مصدر ہے۔"@ur . "قحطانی عربوں کا ایک مشہور قبیلہ جو قدیم زمانے میں یمن میں آباد تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے بہت پہلے ان لوگوں نے جنوبی حجاز اور صوبہ عسير۔ حضور کے جد اعلیٰ بارق نے بنو بارق کو مکے سے نکال کر اپنا اقتدار قائم کر لیا۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "نور میزائل ایران کا بنایا هوا بحرینہ شکن میزائل ہے. اسے کپنی صنایع دفاعی ایران نے بنایا ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "سجیل میزائل ایران کا بنایا ہوا یلسٹک میزائل ہے۔ سجیل 2000 یا 2500 کلومیٹر دور تک ایک کیمیائی بم یا کوئی عام بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے متخصصان سازمان هوافضای وزارت دفاع نے بنایا ہے۔ اسے میزائل بردار گاڑی Maz 543 سے چلایا جاتا ہے۔"@ur . "پاکستان کے شہر فیصل آباد کے جھنگ بازار میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام کے نام سے ایک دینی مدرسہ ہے۔ جہاں اسلامی علوم سکھائے جاتے ہیں۔ مولانا محمد سردار احمد قادری اس جامعہ کو چلاتے رہے۔ اس جامعہ سے بے شمار علماء اور مفتیان علوم حاصل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ ان میں مفتی عبدالقیوم ہزاروی اور مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری کے نام شامل ہیں۔"@ur . "پیل ڈسٹرکٹ اسکول بورڈ (Peel District School Board) ایک اسکولی ضلع ہے جوکہ اونٹاریو کے پیل علاقائی بلدیہ جس میں کیلڈون، بریمپٹن اور مسس ساگا کے علاقے شامل ہیں: کی سرکاری اسکولوں کی نگہبان اور ناظم تنظیم ہے- یہ کینیڈا کا دوسرا بڑا تعلیمی بورڈ ہے اور اس میں کنڈرگارٹن سے بارہویں جماعت کے 155,00 سے زیادہ بچے زیر تعلیم ہیں- بورڈ میں 15,000 لوگ زیر ملازمت ہیں اور یہ پیل علاقائی بلدیہ کا سب سے بڑا نوکری فراہم کرنے والی تنظیم ہے-"@ur . "ڈاکٹر ربیکا ماسٹرٹن، ایک برطانوی مسلمان، مذہبی رہنما، فلسفہ دان، لیکچرر، ماہر قرآن اور ٹیلی ویژن پیش کنندہ ہیں۔ ان کا تعلق شیعہ مذہب سے ہے۔"@ur . "جھارا پہلوان (اصل نام زبیر اسلم، وفات 11 ستمبر 1991ء) پاکستان کے معروف پہلوان تھے۔ ان کا تعلق پہلوانوں کے خاندان سے تھا۔ ان کے والد اسلم پہلوان اور چچا بھولو پہلوان بھی ممتاز پہلوان تھے۔"@ur . "سینٹ بوناوینچرز ہائی اسکول کی دو شاخیں فوجداری روڈ اور قاسم آباد، حیدرآباد، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہیں۔ یہ اسکول 1920ء کی دہائی میں قائم ہوا اور شہر کے قدیم ترین اسکولوں میں سے ایک ہے۔ یہ حیدرآباد کے رومن کیتھولک ڈایوسس (diocese) کی طرف سے چلایا جاتا ہے۔"@ur . "بوئنگ سکین ایگل امریکہ کا بنایا ہوا بغیر پائلٹ کا طیارہ ہے. اسے کمپنی بوئنگ نے بنایا ہے. یہ ڈرون دشمن کے علاقے میں فضائی جاسوسی کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے. اس طرز کے ڈرون عام طور پر بڑے بحری جہازوں سے لانچ کیے جاتے ہیں۔"@ur . "ویکی برقی مواقع کی ایک قسم جو اپنے زائرین کو مواد میں ترمیم اور اضافہ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ لفظ ویکی برنامج ویکی کے جانب بھی اشارہ کرتا جسے اس قسم کے مواقع میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ویکی (/wiːkiː/) کے معنی ہوائی زبان میں تیزرفتار کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس قسم کے مواقع میں کثرت اور تیز رفتاری کے ساتھ مواد میں ترمیم واضافہ ہوتا رہتا ہے اس لیے اس لفظ کو اختیار کیا گیا۔"@ur . "گانگنام سٹائل ایک کے پاپ کا سنگل ہے، جو کہ جنوبی کوریائی موسیقار سائی (PSY) نے ساز کیا۔ 15 جولائی 2012 کو ریلیز ہوا، ان کے \"سائی 6: (سِکس رُولز)، پارٹ وَن\" نامی چھٹی سٹوڈیو ایلبم کے سب سے پہلا سنگل کے طور پر۔ جنوبی کوریا کی قومی موسیقی چارٹ \"گاؤں چارٹ\" پر نمبر ایک جگہ پر کھلی۔ 5 دسمبر 2012 کے وقت کے متابق، اس کی میُوزک وڈیو یُو ٹیُوب پر 88 کروڑ 90 لاکھ دفعہ دیکھی گئی ہے، اور ویب سائٹ کی سب سے زیادہ دیکھی ہوئی وڈیو ہے، جسٹِن بِیبر کی \"بیبی\" نامی سنگل سے آگے نکلنے کہ بعد۔ \"گانگنام سٹائل\" کا جملہ ایک کوریائی نو الفاظ سازی ہے جو سیؤل کا گانگنام ڈسٹرکٹ سے متعلق سمجھی جانے والی طرزِ زندگی کا حوالہ کرتا ہے۔ یہ گانا اور ساتھ اس کی میوزک وڈیو اگست 2012 میں دونوں وائرل ہوئے (یعنی اچانک نہایت مقبول ہو گئے)، اور تب سے مقبول ثقافت پر متاثر ہوئے ہیں۔ \"گانگنام سٹائل\" کو درمیانی سے اچھے تبصرے دیے گئے، تعریف ملی اس کی دلکش بِیٹ کو اور سائی کا ناچ کے مذاقی حرکتوں کو، جو کہ میوزک وڈیو میں شامل تھے، اور لائو پرفارمنس میں بھی، جو کہ مختلف جگہوں میں ہوئے، مثلاً مَیڈسن سکُؤیر گارڈن، دی ٹُوڈے شو، دی ایلن ڈجینیرس شو، اور سامسنگ کے اشتہارات۔ 20 ستمبر 2012 کو \"گانگنام سٹائل\" کو گنیس بُک آف ورلڈ ریکارڈز کی طرف سے یُو ٹیوب کی تاریخ میں سب سے زیادہ مرتبہ 'لائک' کی گئی وڈیو تسلیم ہوئی۔ بعد میں، اس کو ایم ٹی وی یورپ میوزک اوارڈز میں، جو کہ اُس سال کے آخری حصے میں واقح ہوئے، \"بیسٹ وڈیو\" کا انعام ملا۔ وڈیو کے نقل اتارنے والی اور دیگر ردِ عمل کے طور پر وڈیو بنائی گئیں، کافی مختلف گروہوں، تنظیموں اور افراد سے، ان میں شامل دی آریگن ڈَک، امریکی بحریہ کی اکَیڈمی کے افسران، اور شمالی کوریائی حکومت۔ اکتوبر 2012 کے آخر میں، یہ گانا تیس ممالک کے موسیقی چارٹ کے نمبر ایک جگہ تک پہنچ گیا تھا، ان میں شامل آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، ہسپانیا، اور برطانیہ۔ حالاں کہ جاپان میں اس گانے کی آمد معمولی تھی، لیکن چین کے \"بائڈُو 500\" ڈاؤن لوڈ فہرست کی چوٹی تک پہنچ گئی، اور سرکاری کنٹرول میڈیا نے ذکر کیا کہ اس کی ایک \"آسمانی دُھن\" ہے۔ جسی وقت اس گانے کی مقبولیت اور ہرجائت تیزی سے بڑھتی گئی، بہت سارے سیاسی اور کاروباری سربراہوں نے اس کی ناچ کی سِگنیچر حرکتوں کا مظاہرہ کیا، ان میں شامل گُوگل کا عاملانہ صدر ایرِک شمِیٹ، برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرن، اور اقوامِ متحدہ کے سکرٹری جنرل بان کی مُون، جس نے گانے کو \"ایک قوّت برائے عالمی امن\" قرار دیا۔ اس گانے کا سیاسی فعالیت پر اثر \"گانگنام فار فرِیڈم\" نامی فلم سے خصوصاً دکھایا گیا۔ یہ فلم برطانوی مجسمہ ساز انِیش کپُور نے بنائی، اظہارِ رائے کی آزادی کو فروغ دینے کے لیے، اور بعد میں اس نے مختلف انسانی حقوق کے تنظیموں کا مدد حاصل کی، ان میں شامل اِنڈیکس آن سنسرشِپ اور اَیمنسٹی انٹرنَیشنل۔ اقوام متحدہ کے متابق، گانگنام سٹائل کی وجہ سے سائی ایک \"بین الاقوامی سَینسیشن\" بن گیا ہے۔"@ur . "پیل علاقائی بلدیہ جنوبی اونٹاریو کی ایک علاقائی بلدیہ ہے جس میں تین بلدیاتی حلقے شامل ہیں- ان بلدیات میں مسس ساگا، کیلڈون اور بریمپٹن شامل ہیں-"@ur . "مسس ساگا (Mississauga) جنوبی انٹاریو کا ایک علاقہ جوکہ پیل علاقائی بلدیہ میں آتا ہے-"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "ھیرون اسرائیل کا بنایا ہوا بغیر پائلٹ کا طیارہ ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ہوا بغیر پائلٹ کا طیارہ ہے۔اسے کمپنی اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز نے بنایا ہے۔اس طرز کے ڈرون فضائی جاسوسی کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "اٹلی کے صوبے روم کا ایک قصبہ-"@ur . "ایک دھاتی عنصر-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ویکی مصنع لطیف یا ویکی محرکیہ (wiki engine) ایک اطلاقیہ جس کے ذریعہ ویکی مواقع حبالہ کے مواد کا انتظام کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست ورجینیا کی ایک کاؤنٹی-"@ur . "ہم ٹی-وی ایک پاکستانی اردو تفریحی چینل ہے- اسکی نشریات 17 جنوری 2005 کو شروع ہوئی-"@ur . "ہم ٹی-وی کا ایک ڈرامہ جوکہ 2011 میں نشر ہوا-"@ur . "سائرہ یوسف ایک پاکستانی وی-جے، ماڈل اور ٹی وی اداکارہ ہیں۔"@ur . "امام مسجد ایران کے شھر اصفہان میں میدان نقش جہان میں قائم ایک عظیم الشان عبادت گاہ ہے جسے ایران کی سب سے مشھور اور شاندار مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ عظیم مسجد اپنے انوکھے طرز تعمیر کے باعث تمام شیعہ مسلم دنیا میں مشھور ہے۔"@ur . "وی جے یا وڈیو جوکی ٹیوی پروگراموں میں ایک ایسے میزبان کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے جوکہ عمومی طور پر موسیقی چینلز پر میوزک وڈیوز کا تعارف کراتے ہیں-"@ur . "شاہ سعید احمد رائپوری (جنوری 1926-26 ستمبر 2012) خانقاہِ رائپور کی مسند نشین رہے ہیں اور دورِ حاضر میں فکرِ شاہ ولی اللہ پر گرفت رکھنے والوں میں سے ایک تھے۔ شاہ سعید احمد رائپوری تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس کاندھلوی اور شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے ممتاز شاگردوں میں سے ایک تھے۔ عملی سیاست سے بالاتر ہوتے ہوئے، انہوں نے شاہ ولی اللہ، شیخ الہند مولانا محمودالحسن، شاہ عبدالقادر رائپوری، مولانا عبید اللہ سندھی اور مولانا حسین احمد مدنی کی سوچ کی بنیاد پر، انہوں نے 1967ء میں جمعیت طلبۂ اسلام، 1987ء میں تنظیم فکرِ ولی اللّٰہی اور 2001ء میں ادارۂ رحیمیہ علومِ قرآنیہ قائم کیا، جس کے مختلف کیمپس کراچی، سکھر، ملتان اور راولپنڈی میں قائم ہوئے۔ دیگر ذیلی ادارے مثلاً شاہ ولی اللہ میڈیا فاونڈیشن اور نظام المدارس رحیمیہ بھی آپ کی سرپرستی میں قائم ہوئے۔ ہزاروں نوجوانوں سیمنارز اور دیگر تقریبات کے ذریعے ادارے کے ساتھ منسلک ہیں۔ 1992ء میں ان کے والد شاہ عبد العزیز رائپوری نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا۔"@ur . "ایک پاکستانی ڈرامہ جوکہ ہم ٹی-وی سے 30 نومبر 2012 کو نشر ہونا شروع ہوا-"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جوکہ 30 نومبر 1985 کو لندن کے ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئی- آج کل ان کے ڈراموں میں ڈرامہ زندگی گلزار ہے خاصہ مقبول ہے-"@ur . "اسکالرشپ طالبعلموں کے لیے ایک طرز کی مالی امداد ہوتی ہے جوکہ اسکول، کالج اور یونیورسٹی میں قابل طالبعلموں کو انعام کے طور پر اور سفیدپوش طالبعلموں کو سہارے کے لیے دی جاتی ہے-"@ur . ""@ur . ""@ur . "ایک پاکستانی ادیب اور اسکرین لکھاری جوکہ اپنی کتاب پیرِ کامل کی بدولت مشہور ہوئیں اور پھر اپنے متعدد ناولوں پر مبنی ٹی وی ڈراموں سے شہرہ آفاق پر پہنچیں- ان کے ناولوں پر بننے والے ڈراموں میں میری ذات ذرہ بے نشاں، دوراہا، پیر کامل، مٹھی بھر مٹی، شہرذات، میرا نصیب اور زندگی گلزار ہے شامل ہیں-"@ur . ""@ur . "فارسی اشتراکی سوویت جمہوریہ (Persian Socialist Soviet Republic) جسے گیلان سوویت جمہوریہ (Soviet Republic of Gilan) بھی کہا جاتا ہے ایران کے صوبے گیلان میں ایک قلیل مدتی سوویت جمہوریہ تھی جو جون 1920 سے ستمبر 1921 تک قائم رہی۔"@ur . "سلطنت سونگھائی (Songhai Empire) مغربی افریقہ میں واقع ایک ریاست تھی جو ابتدائی پندھریں صدی سے سولھویں صدی کے آخر تک قائم رہی۔ سونگھائی تاریخ میں سب سے بڑی اسلامی سلطنتوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "سلطنت گھانا (Ghana Empire) (جو 830ء سے 1235ء تک قائم رہی) اب جنوب مشرقی موریطانیہ، اور مغربی مالی میں واقع تھی۔"@ur . "سلطنت وولوف (Wollof Empire) ایک مغربی افریقی ریاست تھی جو 1360 سے 1890 تک میں سینیگال کے کچھ حصوں پر قائم تھی۔"@ur . "آرو وفاق (Aro Confederacy) ایگبو لوگوں کا ایک سیاسی اتحاد تھا جس کے تحت آج کے جنوب مشرقی نائجیریا میں ایک ریاست قائم ہوئی۔"@ur . "منصوبہ:ساحر تخلیق مضمون/رجوع مکرر fa:ویکی‌پدیا:ایجاد مقاله/تغییرمسیر en:Wikipedia:Article wizard/Redirect es:Wikipedia:Asistente para la creación de artículos/Redirección gl:Wikipedia:Asistente para a creación de artigos/Redirección hi:विकिपीडिया:Article wizard/Redirect pt:Wikipédia:Artigos novos/Guia-Redirects ro:Wikipedia:Asistent pentru a crea articole/Redirecționare"@ur . ""@ur . "سلطنت اشانتی (Ashanti Empire) اشانتی خطے میں اکان قوم کی مغربی افریقہ میں ایک ریاست تھی۔"@ur . "سلطنت بامانا (Bamana Empire) ایک بڑی مغربی افریقی ریاست تھی جو موجودہ مالی کا حصہ تھِی۔"@ur . "سلطنت بینن (Benin Empire) جدید نائجیریا میں نوآبادیاتی سے پہلے ایک افریقی ریاست تھی۔"@ur . "مملکت دندی (Dendi Kingdom) موجودہ نائجر میں ایک مغربی افریقی ریاست تھی جسکی بنیاد سونگھائی قوم نے سلطنت سونگھائی کے اختتام پر رکھی۔"@ur . "داهومی (Dahomey) موجودہ بینن میں ایک افریقی ریاست تھی۔"@ur . "خلافت سکوٹو (Sokoto Caliphate) یا سلطنت فولانی (Fulani Empire) سکوٹو کے سلطان کی قیادت میں شمالی نائجیریا میں ایک اسلامی روحانی برادری ہے۔ یہ فولانی جنگ کے دوران 1809 میں قائم کیا کی گئی۔"@ur . "مملکت فوتا جلون (Kingdom of Fouta Djallon) نوآبادیاتی سے پہلے مغربی افریقی میں ایک ریاست تھی جو جدید جمہوریہ گنی کے فوتا جلون پہاڑوں میں قائم تھی۔"@ur . "ایک ایسا جہاز جوکہ بیمار اور زخمی لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے خصوصی طور پر میڈیکل آلات سے لیس ہوتا ہے-"@ur . "چھچھ ضلع اٹک، پاکستان کا ایک علاقہ ہے جو ٹوپی صوابی کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ مشہور یہ کے چھچھ کا لفظ پشتو لفظ \"چھج\" سے لیا گیا ہے۔"@ur . ""@ur . "فرانسیسی مغربی افریقہ (French West Africa) افریقہ میں آٹھ فرانسیسی نوآبادیاتی علاقوں کا وفاق تھا جو مندرجہ ذیل ریاستوں پر مشتمل تھا۔ موریتانیہ سینیگال فرانسیسی سوڈان فرانسیسی گنی کوت داوواغ فرانسیسی اپر وولٹا داهومی"@ur . ""@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ملالہ میوند یا ملالہ انا ایک افغان قومی خاتون ہے جنہوں نے پسپا ہوتے ہوئی افغان افواج کو اشعار پڑھ کر جوش دلایا اور جنگ میوند میں فتحیاب ہوئیں۔"@ur . "مہ نور بلوچ ایک پاکستانی اداکارہ ہیں جو زیادہ تر ٹی وی ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "حنا دلپذیر خان ایک پاکستانی اداکارہ ہیں جو زیادہ تر ٹی وی ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ابوالمظفر مفتی غلام جان قادری رضوی کا شجرہ نسب حضرت محمد بن حنفیہ کے توسط سے حضرت علی سے جاملتا ہے۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "جمہوریہ اپر وولٹا (Republic of Upper Volta) خود مختار نوآبادی کے طور پر فرانسیسی کمیونٹی کے اندر 11 دسمبر، 1958 کو قائم ہوا۔ خود مختاری حاصل کرنے سے پہلے اسے فرانسیسی اپر وولٹا کہا جاتا تھا۔ 5 اگست، 1960 کو اسے فرانس کی طرف سے مکمل آزادی حاصل ہو گئی۔"@ur . "فرانسیسی اپر وولٹا (French Upper Volta) فرانسیسی مغربی افریقہ کی ایک نوآبادی تھی جو مارچ 1، 1919 کو قائم ہوئی۔"@ur . "فرانسیسی گنی (French Guinea) مغربی افریقہ میں فرانسیسی نوآبادیاتی قبضہ تھا۔"@ur . ""@ur . "فرانسیسی ٹوگو لینڈ (French Togoland) مغربی افریقہ میں فرانسیسی نو آبادیاتی تعہد تھا جو بعد میں جمہوریہ ٹوگو بن گیا۔"@ur . "صحرائے چولستان جو مقامی طور پر روہی کے نام سے بھی مشہور ہے، بہاولپور، پنجاب، پاکستان سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک صحرا ہے۔ یہ صحرا صحرائے تھر سے جا ملتا ہے جو سندھ اور بھارت تک پھیلا ہوا ہے۔"@ur . "ٹوگو لینڈ (Togoland) مغربی افریقہ میں 1884 سے 1914 تک جرمن محفوظ ریاست تھی۔"@ur . "گنجی بار دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے زیریں علاقے کو کہتے ہیں جہاں یہ دریائے راوی کی طرف جاتا ہے۔ اس علاقے میں پاکستان کے شہر بہاولنگر اور چشتیاں آتے ہیں۔ \"بار\" نئے نہری نظام کے متعارف ہونے سے پہلے پنجاب کے ان علاقوں کو کہتے ہیں جہاں گھنے جنگلات تھے یا بنجر علاقے تھے۔ ان علاقوں کی ثقافت کو باری ثقافت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے زیادہ تر علاقوں میں پنجابی زبان بولی جاتی ہے۔"@ur . "دریائے گھگر پاکستان اور بھارت کا ایک دریا ہے جو زیادہ تر مون سون کے موسم میں رواں ہوتا ہے۔"@ur . "برطانوی ٹوگو لینڈ (British Togoland) مغربی افریقہ میں اقوام متحدہ کے کلاس بی تعہدی معاہدے کے تحت ایک ریاست تھی۔"@ur . "گولڈ کوسٹ (برطانوی نوآبادی) ((Gold Coast مغربی افریقہ میں خلیج گنی پر ایک برطانوی نوآبادی تھی جو 1957 میں گھانا آزاد ملک بن گیا۔"@ur . "ڈنمارکی گولڈ کوسٹ (Danish Gold Coast) جدید گھانا کا ایک حصہ تھا جو ڈنمارکی نوآبادی میں تبدیل ہو گیا۔"@ur . "فرانسیسی داهومی (French Dahomey) ایک فرانسیسی نوآبادی اور فرانسیسی مغربی افریقہ کا ایک حصہ جو 1904 سے 1958 تک ریا۔"@ur . "ولندیزی گولڈ کوسٹ (Dutch Gold Coast) جدید گھانا کا ایک حصہ تھا جو آہستہ آہستہ ولندیزی نوآبادی میں تبدیل ہو گیا جس کی ابتدا 1598 میں ہوئی۔"@ur . "کچھی پنجاب، پاکستان کا ایک جغرافیائی خطہ ہے جو صحرائے تھل میں واقع ہے اور چناب کا حصہ ہے۔ مظفر گڑھ اور لیہ کے اضلاع کے کچھ مقامات اس خطے کے اہم علاقوں میں شامل ہیں۔"@ur . "جمہوریہ داهومی (Republic of Dahomey) خود مختار نوآبادی کے طور پر فرانسیسی کمیونٹی کے تحت 11 دسمبر، 1958 پر قائم ہوا۔ اس سے پہلے یہ فرانسیسی داهومی کے طور پر جانا جاتا تھا۔"@ur . "سلسلہ کوہ کالا چٹا ضلع اٹک پنجاب، پاکستان میں واقع ایک سلسلہ کوہ ہے جو راولپنڈی کی طرف واقع ہے۔"@ur . "کلر کہار ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان کی ایک تحصیل اور تفریحی مقام ہے۔ یہ تفریحی مقام چکوال کے جنوب مغرب میں 25 کلومیٹر کے فاصلے پر موٹروے ایم-ٹو کے ساتھ واقع ہے۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "عوامی جمہوریہ بینن (People's Republic of Benin) افریقی براعظم میں خلیج گنی پر ایک اشتراکی جمہوریہ تھی۔"@ur . "ایک پاکستانی اداکارہ جو زیادہ تر ٹیلیویژن ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔"@ur . "مملکت فوتا تورو (Kingdom of Fouta Tooro) فولا زبان بولنے والے لوگوں کی نوآبادیاتی سے پہلے مغربی افریقی ریاست تھی جو کہ دریاے سینیگال کی مشرقی وادی میں مرکوز تھی۔"@ur . "مملکت موسی (Mossi Kingdoms) جسے سلطنت موسی (Mossi Empire) بھی کہا جاتا ہے جدید برکینا فاسو میں ایک مملکت تھی۔"@ur . "کازامنس (Casamance) ایک سینیگال کا جنوب گیمبیا میں علاقہ ہے جس میں دریائے کازامنس بھی شامل ہے۔"@ur . "سلطنت کابو (Kaabu Empire) مینڈینکا مملکت سینیگیمبیا تھی (جدید شمال مشرقی گنی بساؤ پر مرکوز اور کازامنس، سینیگال کے کچھ حصے بھی شامل تھے)"@ur . "سلطنت اویو (Oyo Empire) یوروبا قوم کی سلطنت جو جدید نائجیریا میں قائم تھی۔"@ur . "مملکت سن (Kingdom of Sine) قبل نوآبادیاتی سیرر قوم (Serer people) جدید سینیگال میں دریاے سالوم (Saloum River) کے دہانہ (ڈیلٹا) کے شمالی کنارے کے ساتھ واقع تھی۔"@ur . "آزاواد (Azawad) شمالی مالی میں واقع علاقے میں ایک سابق غیر تسلیم شدہ ریاست تھی۔"@ur . ""@ur . "سلطنت ٹوکیولیر (Toucouleur Empire) انیسویں صدی میں ٹوکیولیر قوم کے الحاج عمر بن سعيد طعل (El Hadj Umar Tall) نے قائم کی جو کہ آج کے مالی میں ہے۔"@ur . "ٹمبکٹو (Timbuktu) مغربی افریقہ کے ملک مالی میں ایک شہر ہے جو دریائے نائجر کے شمال میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔ اسکے جنوب میں صحرائے اعظم جسے صحارا بحِ کہا جاتا ہے واقع ہے۔"@ur . "سلطنت عفر (Afar Sultanate) جسے سلطنت اوسا (Aussa Sultanate) بھی کہا جاتا ہے ایک ریاست تھی جو مشرقی ایتھوپیا میں موجود تھی جو اریٹیریا اور جبوتی کی سرحد سے ملحق تھی۔"@ur . "سلطنت غلدی (Geledi sultanate) ایک صومالی مسلم سلطنت تھی جس نے اٹھارہں اور انیسریں صدی میں قرن افریقہ کے بڑے حصے پر حکومت کی۔"@ur . "سلطنت اجوران (Ajuuraan state) ایک صومالی مسلم سلطنت تھی جس نے قرون وسطی میں قرن افریقہ کے بڑے حصے پر حکومت کی۔"@ur . "مريحان (Marehan) صومالی قبائلی ہیں۔ سلطنت مريحان (Marehan Sultanate) سترویں اور اٹھارویں صدی کے درمیان سلطنت مريحان ایک اہم سلطنت تھی جو بندر زیاد سے خلیج عدن اور راس الخیل اور موجودہ شمالی صومالیہ تک پھیلی ہوئی تھی۔"@ur . "سلطنت ھوبیو (Sultanate of Hobyo) جدید شمالی صومالیہ میں ایک انیسویں صدی میں ایک صومالی سلطنت تھی۔ اسے سلطان يوسف علي كينايديض‎ نے سلطنت مجرتین سے الگ کر کے قائم کیا جو سلطنت مجرتین کے شاہ عثمان محمود کا عم زاد تھا۔"@ur . "سلطنت مجرتین (Majeerteen Sultanate) قرن افریقہ میں ایک صومالی سلطنت تھی جسکے سنہری دور میں شاہ عثمان محمود اسکا حکمران تھا۔"@ur . ""@ur . "سلطنت موغادیشو (Sultanate of Mogadishu) صومالیہ میں ایک قرون وسطی کی ایک تجارتی سلطنت تھی۔"@ur . "سلسلہ کوہ کرانہ پنجاب، پاکستان کا ایک سلسلہ کوہ ہے۔ یہ سلسلہ ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے علاقوں میں تقریبا 40 میل کے فاصلے پر مشتمل ہے۔"@ur . " کرانہ بار پنجاب، پاکستان کا ایک جغرافیائی مقام ہے۔ اس کے علاقوں میں ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے نشیبی علاقے شامل ہیں۔"@ur . ""@ur . "ماجھا پنجاب کا ایک خطہ ہے جو پنجاب (بھارت) کے جدید شہروں ضلع امرتسر، ضلع گورداسپور، ترن تران اور پنجاب، پاکستان کے جدید شہروں نارووال، لاہور اور قصور پر مشتمل ہے۔ پہلے ماجھا کا لفظ ان پنجابیوں کے لئے بولا جاتا تھا جو ستلج کے شمال میں رہتے تھے۔"@ur . "مارگلہ پہاڑیاں یا سلسلہ کوہ مارگلہ اسلام آباد، پاکستان کے شمال میں کوہ ہمالیہ کے سلسلے میں واقع ہے۔ مارگلہ کا علاقہ 12,605 ہیکٹر پر مشتمل ہے۔ یہ پہاڑیاں مری کی پہاڑیوں میں شامل ہیں۔ مارگلہ بہت سی پہاڑیوں اور وادیوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "ملوا پنجاب (بھارت) کا ایک خطہ ہے جو ہریانہ کا حصہ ہے اور ستلج اور یمونہ دریاؤں کے درمیان واقع ہے۔ یہ خطہ پنجاب، بھارت کے 11 اضلاع کے حصہ پر مشتمل ہے۔ اس خطے کے لوگ \"ملوائی\" کہلاتے ہیں اور \"ملوائی\" زبان بولتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "نیلی بار پنجاب، پاکستان کا ایک جغرافیائی مقام ہے جو دریائے راوی اور دریائے ستلج کے درمیان واقع ہے۔ \"بار\" پنجاب میں نہری نظام قائم ہونے سے قبل کے گھنے جنگلات والے علاقے کو کہا جاتا ہے۔ اس کی مٹی بڑی زرخیز ہے کیونکہ یہاں زیادہ تر میدانی علاقہ ہے اور ہمالیہ سے چلنے والے دریاؤں کی مٹی بہہ کر اس علاقے میں آتی ہے جو اس کی زرخیزی کا بنیادی سبب ہے۔"@ur . "ایک بین الاقوامی اکاونٹسی فرمجس کی پاکستانی شاخ کے پی ایم جی تاثیر ہادی کے نام سے جانی جاتی ہے- یہ نام اسکے بانی ممبر سلمان تاثیر سے منسوب ہے-"@ur . "بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک تاریخی شہر-"@ur . "پوادھ (یا \"پودھ\" یا \"پوادھا\") پنجاب (بھارت) کا ایک خطہ ہے جو ستلج اور گھگر کے درمیاں واقع ہے۔"@ur . "ساندل بار پنجاب، پاکستان کا ایک خطہ ہے جو راوی اور چناب کے درمیان واقع ہے۔ یہ خطہ رچنا دوآب میں واقع ہے۔ یہ خطہ تقریبا 80 کلومیٹر چوڑائی (مغرب سے مشرق) اور 40 کلومیٹر لمبائی (شمال سے جنوب) پر مشتمل ہے۔ \"بار\" مقامی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی گھنے جنگلات کے ہیں جہاں نہری نظام دستیاب نہیں ہوتا۔ یہ بار ساندل کے نام کی وجہ سے \"ساندل بار\" کہلانے لگا۔ ساندل پنجابی رہنما دلا بھٹی کے دادا تسلیم کیے جاتے ہیں۔ اس بار کا زیادہ تر حصہ ضلع جھنگ میں واقع تھا لیکن موجودہ دور میں یہ خطہ فیصل آباد، جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ پر مشتمل ہے۔ ساندل بار اصل میں پنجابی قبائل کا ایک وسیع علاقہ تھا جو ایک ہی ثقافت اور زبان استعمال کرتے تھے اور آپس میں خونی رشتہ دار بھی تھے۔ موجودہ دور میں ساندل بار میں جھنگ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پیر محل، ننکانہ صاحب، چنیوٹ، حافظ آباد اور شیخوپورہ کے کچھ اضلاع شامل ہیں۔"@ur . "سلطنت ورسنجلي (Warsangali Sultanate) شمال مشرقی اور جنوب مشرقی صومالیہ کے کچھ حصوں میں مرکوز صومالی شاہی خاندانی سلطنت تھی۔"@ur . "تریموں بیراج جھنگ، پنجاب، پاکستان کے دریائے چناب پر واقع ایک بند ہے ۔ یہ بند دریائے جہلم اور دریائے چناب کے سنگم کے زیر بہاؤ پر واقع ہے۔ یہ بند جھنگ سے 25 کلومیٹر کی مسافت ایک دیہات \"اتھارن ہزاری\" میں واقع ہے جہاں دریائے جہلم دریائے چناب میں جا گرتا ہے۔ تریموں بیراج کو دریائے چناب کا پانی ذخیرہ کرنے اور سیلاب سے بچاؤ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ تریموں بیراج 1940ء کی دہائی میں تعمیر کیا گیا۔"@ur . "کوہ سلیمان, یا کوہ کیسائی ، جنوب مشرقی افغانستان، جنوبی وزیرستان اور صوبہ بلوچستان کے شمالی علاقوں اور صوبہ پنجاب، پاکستان کے جنوب مغربی علاقوں پر مشتمل ہے۔"@ur . "بوگنڈا (Buganda) یوگنڈا کے اندر ایک ذیلی قومی مملکت تھی۔"@ur . "انکول (Ankole) یوگنڈا میں چار روایتی مملکتوں میں سے ایک ہے۔ یہ مملکت جنوب مغربی یوگنڈا میں جھیل ایڈورڈ کے مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "بنیورو مغربی یوگنڈا میں ایک مملکت ہے۔ موجودہ حکمران سلیمان اگورو اول (Solomon Iguru I) ہے جو ستائیسوان بادشاہ (Omukama) ہے۔"@ur . "مملکت ٹورو (Toro Kingdom) یوگنڈا میں چار روایتی مملکتوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "بوساگا (Busoga) جدید یوگنڈا میں ایک روایتی بانتو (Bantu) مملکت تھی۔"@ur . "مملکت روانڈا (Kingdom of Rwanda) توتسی (Tutsi) قبیلے کے ایک چرواہے گروہ نے پندھرویں صدی میں قائم کی۔ یہ تقریبا جدید روانڈا تمام علاقے پر محیط تھی۔"@ur . "مملکت برونڈی (Kingdom of Burundi) سولھویں صدی سے روایت کے مطابق 1966 تک قائم رہی۔"@ur . "ٹینگانیکا علاقہ (Tanganyika Territory) ایک برطانوی نوآبادی تھی جو 1919 اور 1961 کے درمیان قائم رہی۔"@ur . "روانڈا-ارونڈی (Ruanda-Urundi) بیلجئیم کے فوجی قبضے کے تحت 1916 سے 1924 تک جرمن مشرقی افریقہ کا ایک حصہ تھا."@ur . "جرمن مشرقی افریقہ (German East Africa) مشرقی افریقہ میں ایک جرمن نوآبادی تھی جس میں برونڈی، روانڈا اور ٹینگانیکا (موجود تنزانیہ کی سرزمین کے حصہ) شامل تھے۔ اس علاقے کا رقبہ 994.996 مربع کلومیٹر (384،170 مربع میل) تھا موجودہ جرمنی سے تقریبا تین گنا زیادہ۔"@ur . "ٹینگانیکا (Tanganyika) اور 1962 سے جمہوریہ ٹینگانیکا (Republic of Tanganyika) مشرقی افریقہ میں 1961 سے 1964 تک ایک خود مختار ریاست تھی۔"@ur . "پرتگیزی موزمبیق (Portuguese Mozambique) جسے پرتگیزی مشرقی افریقہ (Portuguese East Africa) بھی کہا جاتا ہے ایک عام نام تھا جو پرتگیزی مشرقی افریقہ میں سلطنت کی توسیع کے لیے استعمال ہوتا تھا۔"@ur . "بھارتی ریاست اتر پردیش کا ایک ضلع-"@ur . "بھارتی ریاست اتر پردیش کا ایک ضلع-"@ur . "بھارتی ریاست اتر پردیش کا ایک ضلع-"@ur . "بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک ضلع۔"@ur . "اونها میزائل شمالی کوریا کا بنایا هوا طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائل ہے. یہ راکٹ سیٹلائٹ کو مدار میں پہنچانے کے لیے داغا جاتا ہے مگر ماہروں کے مطابق اونها میزائل روایتی اور جوہری ہتھیاروں کولے جانے کی صلاحیت بھی رکھ سکتا ہے۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کی ٹیکنولوجی روس کے میزائل SS-N-6 سے حاصل کی گئی ہے۔"@ur . "آگرہ بھارتی ریاست اتر پردیش کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "شوالک پہاڑ ہمالیہ کے نزدیک ایک سلسلہ کوہ ہے جو \"مانک پربت\" کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ سلسلہ 2,400 کلومیٹر (1,500 میل) لمبائی پر مشتمل ہے جو دریائے سندھ سے شروع ہوتا ہے اور دریائے برہم پتر پر ختم ہوتا ہے۔ آسام میں دریائے ریڈاک اور دریائے ٹیسٹا کے درمیان 90 کلومیٹر (56 میل) کے خلا میں واقع ہے۔ اس سلسلہ کی چوڑائی 10 سے 50 کلومیٹر (6.2 سے 31 میل) یا مختلف مقامات پر مختلف ہے، اس کی اوسط بلندی 1,500 سے 2,000 میٹر (4,900 سے 6,600 فٹ) ہے۔ شوالک مختلف زبانوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہے۔ ہندی اور نیپالی لفظ 'shiwālik parvat' शिवालिक पर्वत. "@ur . "میلہ ملک بٹین گڈھی مانکپورپرتاپگڈھ تاریخ کے اوراق میں ہرسال ماہ اگہن کے آغازپرپہلے جمعرات سے لگاتارتیسرے جمعرات تک ملک بٹین میں ایک بڑامیلہ منعقدہوتا ہے۔حیرت کی بات ہے کہ اتنا بڑا میلہ راتوں رات سمیٹ لیا جاتا ہے۔اس سال بھی یہ میلہ ماہ اگہن کی پہلی جمعرات سے منعقد ہونے والا ہے۔ آج سے تقریباً 978سال قبل 1034ء ؁ میں مانکپورکے اسی میدان بٹین میں ایک خوریزجنگ لڑی گئی تھی۔یہ جنگ مانکپورکے زمینداروں اورعلوی فاتح لشکر کے درمیان لڑی گئی تھی۔علوی افواج کے کمانڈر کی موت پریہ جنگ ختم ہوئی۔ اس جنگ کے اختتام کے بعدیہاں ایک تاریخی واقعہ پیش آیا۔اس تاریخی واقعہ نے اہل مانکپوراوراطراف کے باشندوں اوران لوگوں پربھی جنہوں نے علویوں سے جنگ کی تھی نہایت پراثر اورگہرا نشان چھوڑا۔ایک ایسا نشان جوکہ یہاں کی عوام کے دلوں میں اترگیا۔اتنا عرصہ گزر جانے پر بھی مانکپوراورقرب وجوارکی عوام نے انہیں یادرکھا ہے۔یہ علوی کون تھے؟یہ کہاں سے آئے تھے؟یہ یہاں کیوں آئے تھے؟آئیے آج ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ سیدقطب حیدرعلوی شہیدؒ حکمران ریاست بلخ موجودہ مزارشریف افغانستان ہم سبھی سلطان محمودغزنوی بن سبکتگین کے بارے میں خوب اچھی طرح جانتے ہیں۔اوریہ بھی جانتے ہیں کہ اس نے سترہ بارہندوستان پرحملہ کیا۔اسی وجہ سے اسے بہت شہرت ملی۔اس کا لقبیمین الدولہ اورکنیت ابوقاسم تھی۔اس کے دورحکومت میں بلخ (موجودہ دورمیں افغانستان کا شہرمزارشریف)کے گورنرحضرت ملک قطب حیدرتھے۔ملک قطب حیدر علوی حضرت سیدسالارمحمودغازی المعروف بہ سالارساہوؒ والدماجدسیدسالارمسعودغازیؒ المعروف غازی میاںؒ کے چچازادبھائی تھے۔یہ سلطنت کڑا مانکپورکے سب سے پہلے مسلم فاتح وحکمران ہیں۔ان کا صحیح نام قطب حیدر ہے۔قطب غازی، ملک غازی،سالارغازی،ملک حیدر،قطب شاہ وغیرہ ان کے القاب ہیں۔ان کی ولادت 358ھ ؁ میں افغانستان کے مشہورشہرہرات میں ہوئی۔آپ کا نسب کتب تاریخ میں یوں بیان کیا گیا ہے۔حضرت سالارغازی ملک سید قطب حیدربن غازی سید نوراللہ بن غازی سید طاہربن غازی سید طیب بن غازی سید محمد بن غازی سید عمربن غازی سید آصف بن غازی سید بطل(بطال)بن غازی سید عبدالمنان بن سیدنا محمد(ابن الحنفیہ) بن امیرالمؤمنین حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہ۔حضرت علی کرم اللہ وجہ کی غیرفاطمی اولادخودکوعلوی یااعوان کہتی ہے۔اسی لئے انہیں علوی کہا گیا۔ ہندوستان آمداوراس کی وجہ ملک قطب حیدر 1030ء ؁ میں سلطان محمودغزنوی کے انتقال تک شہربلخ کے حکمران تھے۔سلطان محمودغزنوی کے بعدکچھ دن جلال الدولہ محمدبن محمودغزنی کا بادشاہ ہوا۔اسی سال سلطان کا دوسرابیٹاشہاب الدولہ مسعودبن محمود تخت نشین ہوا۔کہتے ہیں کہ خاندان علوی کے مخالفین نے سلطان مسعود کے دورمیں ایک بارپھرطاقت پائی۔ اس نے خواجہ حسن میمندی کوقید سے آزاد کرکے دوبارہ وزیربنا لیا۔اسے سلطان محمودغزنوی نے قیدکردیا تھا۔اوراسی کی سازش پر سلطان مسعود نیملک قطب حیدر کو بلخ سے معزول کرکے اپنے پاس حاضرہونے کا حکم دیاتھا۔تاریخ بیہقی کی ایک تحریر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سلطان مسعودغزنوی نے اپنے اقتدارکومضبوط کرنے کے لئے ان سے مدد کاخواہاں تھا جب کہ اسے یقین تھا کہ وہ اس میں غیرجانبداررہنا پسند کریں گے۔بہرحال سلطان مسعودغزنوی نے انہیں دارالسلطنت حاضرہونے کافرمان بھیجا توانہوں نے اسے خارج کیا اورہندوستان کی جانب چل پڑے۔اس وقت ہندوستان میں ان کے چچا زادبھائی حضرت سید سالار ساہواور بھتیجے حضرت سید سالارمسعودغازی ؒ المعروف غازی میاں جنگ میں مشغول تھے۔اس جنگ کا آغازسلطان محمودغزنوی کے دورمیں ہوا تھا۔یہ ان مقامات سے ہوتے ہوئے جوعلویوں کے زیرتسلط تھے سترکھ پہنچے۔ سلطنتِ کڑامانکپورپرعلویوں کا حملہ اورسیدملک قطب حیدرشہیدؒ علوی لشکرسترکھ میں مقیم تھا تبھی کڑا مانکپورکے راجاؤں کی طرف سے خطرہ محسوس کرتے ہوئے سید سالارمسعود غازی نے ایک لشکرجرارکوملک قطب حیدرؒ اورملک امام الدینؒ کی قیادت میں کڑا مانکپور کی جانب روانہ کیا۔ان دونوں سرداروں نے سترکھ سے مانکپورکے راستے میں واقع ہونے والے تمام قصبات اوردیہات کوزیر کرلیا۔یہ مقبوضہ علاقوں پراپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے کڑہ مانکپورپہنچے اورفاتح ہوئے۔مصنف آئینہ اودھ نے مرآت مسعودی کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ سید سالار ساھوؒ بذات خود کڑا مانکپورکے لئے روانہ ہوئے اورایک عظیم معرکے کے بعدوہاں کے راجاؤں کوشکست فاش دے کرگرفتار کرلیا۔دشمنوں کا سدباب کرکے ملک سیدقطب حیدر کومانکپور کا حاکم مقررکیااورکڑا کا حاکم آپ کے بیٹے ملک عبداللہ کوبنا کرخودجانب سترکھ روانہ ہوگئے۔تاریخ میں مانکپورکے راجہ کا نام بھوج پتراورکڑا کے راجہ کا نام جے نرائن ملتاہے۔یہ بہرقوم سے تھے۔قوم بہرنے بہرائچ سے کالنجرتک اپنا اثرورسوخ بنا رکھا تھا۔سید سالار ساہو کے واپس تشریف لے جانے کے بعدقطب حیدر نے اپنی قیام گاہ کے نزدیک ایک مسجد بھی تعمیر کرائی تھی۔علوی فاتحین کواس علاقے میں استحکام حاصل نہیں ہونے پایا تھا کہ 25؍ شوال 423ھ ؁ مطابق 13 ؍ستمبر1032ء ؁کو سید سالار ساہو کا انتقال ہوگیا۔اوردوسری جانب بہرائچ میں حملہ آورعلوی ا فوج کے سالاراعظم حضرت سید سالار مسعودغازیؒ 21؍راجاؤں کا مقابلہ کرتے ہوئے 14؍رجب المرجب 424ھ ؁ بروزاتوارمطابق 17؍جون 1033ء ؁ میں قتل ہوئے۔آپ کے بعد اورکثیرتعداد میں حملہ آور فوج کے جانی نقصان کی وجہ سے فاتحینکمزورپڑ گئے۔انہیں غزنی سے بھی کوئی مدداورکمک نہ مل سکی۔ان کی کمزوری اوربے سروسامانی کی خبرتمام ممالک مفتوحہ اورغیر مفتوحہ میں عام ہوگئی۔مفتوح راجاؤں اورزمین داروں نے حملہ آوروں سے انتقام لینے کا عہد کیا۔تمام راجاؤں نے متحدہوکرافواج غزنی سے بغاوت کی اورفاتحین پر حملہ آورہوئے۔ایک ایک کرکے تمام علاقے فاتحین کے ہاتھوں سے نکل گئے۔آخرمانکپورمیں بھی ایک خوریز جنگ ہوئی۔جس میں ملک سید قطب حیدر ؒ سمیت فاتحین کی اکثریت مقتول ہوئی۔یہ جنگ 1034ء ؁ کے آغازمیں میں لڑی گئی تھی۔ روایت میں یہ بھی ہے کہ یہاں کے راجاؤں میں یہ خبرپھیلی ہوئی تھی کہ غازی میاں سلطان محمودغزنوی کے بیٹے ہیں۔فاتح لشکرکا خوف بھی اسی وجہ سے ان میں پھیلا ہوا تھا۔کسی طرح انہیں یہ معلوم ہوگیا کہ یہ درست نہیں۔مسعودغزنوی کی طرف سے کوئی کمک علویوں کو نہیں آنے والی۔غالباً یہی وجہ ان میں فاتح لشکرکے خلاف بلندمورال بنا لینے میں مددگارہوئی۔ سید ملک امام الدین ؒ کی کرامت تاریخی حقائق واضح کرتے ہیں کہ اس جنگ کے چند ماہ بعدیہاں ایک واقعہ پیش آیا۔وہ اس طرح کہ جب سیدسالارساہوؒ نے کڑا اورمانکپورکے حکمران مقررکردئیے اورسترکھ کی جانب چلے تو ملک امام الدین بھی ان کے ہمراہ سترکھ روانہ ہوگئے۔سترکھ میں سیدمسعودغازیؒ کی شہادت کے بعدعلوی فاتح فوج مفتوح ہوگئی۔اس کے بچے افراداپنے بقا کی انفرادی لڑائی لڑنے لگے۔انہیں یہاں کے نومسلموں اورمظلوم عوام کی پشت پناہی حاصل تھی۔یہی مضبوطی ہارے ہوئے لشکرکوبھی اس علاقے سے مکمل بے دخل نہیں کرسکی۔ملک امام الدین محفوظ مقام کی تلاش میں پھرتے ہوئے مانکپورکی طرف جا نکلے۔وہاں پروہ اپنے جذبات پرقابونہیں رکھ سکے اورچھپ کر ملک قطب حیدرکی مزارکی زیارت کرنا چاہی۔کسی طرح سے قوم بہر کوان کی آمد کا پتہ چل گیا۔انہوں نے انہیں گھیرلیا۔قوم بہرکے حکمرانوں کے یہاں یہ رواج تھا کہ ان کے علاقے میں جب کسی کی شادی ہوتی تو دلہن کو پہلی رات اس علاقے کے حکمران یا سرداروں کے ساتھ گزارنی پڑتی۔بہرحال ملک امام الدین ؒ کے ساتھ ان کی بیٹیاں بھی تھیں۔قوم بہرنے ان سے ان کی بیٹیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔جس پرانہوں نے نمازپڑھ کردعا کی کہ اے اللہ توہی میرا مددگارہے میری مدد فرما۔اس کے بعدوہ قوم بہرپرحملہ آورہوئے اورشہید ہوئے۔ان کی شہادت کے بعدقوم بہران کی بیٹیوں کی طرف متوجہ ہوئے مگران کے ساتھ یہ کرامت ہوئی کہ زمین پھٹ گئی اوروہ لڑکیاں اس میں سما گئیں۔چونکہ یہ کرامت ملک امام الدین سے ہوئی تھی اسی لئے یہ میدان ان کی اوران کی بیٹیوں کی نسبت سے مشہور ہوا۔ سید قطب حیدرشہیدؒ اورسید ملک امام الدینؒ کا مدفن یہ لڑائی موجودہ مانکپورکے مشرقی حصے چوکاپارپورمیں ہوئی۔یہی مقام حضرت قطب حیدرشہیدؒ اورحضرت ملک امام الدین شہیدؒ اوران کی بیٹیوں کا مدفن ہے۔ہرقبرایک ایک روضے میں موجودہے۔ ایک اونچی ٹیکری پرتین احاطے مربع شکل میں ہیں۔ہرایک میں ایک ایک قبرہے۔یہ روضے بادشاہ دہلی معزالدین کیقباد (1286ء ؁ سے 1290ء ؁) نے تعمیر کرائے تھے۔روضے پر گنبدبھی تھے جو اب منہدم ہوچکے ہیں۔آج تک ان کی قبر پرماہ اگہن میں میلہ ہوتا ہے۔جوشروع ماہ اگہن کے پہلے دوسرے اورتیسرے جمعرات کولگتا ہے۔اس میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں۔مردوں کے مقابلے عورتیں زیادہ ہوتی ہیں۔بلکہ یہ میلہ مخصوص عورتوں کے لئے ہی ہے۔جہاں عورتیں ان کی قبروں پر ملیدہ اورتل چوری وغیرہ چڑھاتی ہیں۔مصنف آئینہ اودھ کا کہنا ہے کہ بیان ثقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان کے عرس کی تاریخ تھی۔ان مزاروں پر غیرمسلم کنواری لڑکیاں تل اورچاول چڑھاتی ہیں۔جسے عرف عام میں’’ تل چوری‘‘ کہا جاتا ہے۔ملک امام الدین کی قبر پرکڑھی اورپھلکی چڑھائی جاتی ہے۔ان مزاروں کے مجاورقوم دفالی کے افراد ہیں۔جو اپنے آپ کو حضرت کے ہمراہیوں کی اولاد بتاتے ہیں۔غیرمسلم عورتوں کی کثرت اورتمادی ایام کی وجہ سے یہ عرس’’ بیٹین کا میلہ‘‘کے نام سے مشہورہوگیا۔انہیں موجودہ تین قبروں میں سے ایک قبر حضرت قطب حیدر علوی شہیدؒ دوسری حضرت سید ملک امام الدین فاطمی شہیدؒ کی ہے۔تیسری قبران کی بیٹیوں کی ہے۔ قوم بہرپرایک سرسری سی نظر جس دورمیں یہاں جنگ ہوئی تھی۔ اس وقت مانکپور میں قوم بھر کے لوگ حکمرانی کر رہے تھے۔اہیر یا ابہرسنسکرت میں دونوں الفاظ کے معنیٰ شکاری کے ہوتے ہیں۔یہ قوم ہندوستان کی قدیم اقوام میں سے تھی۔غیرمہذب اوروحشی ہونے کی وجہ سے آرین انہیں اہیر کہتے تھے۔بعد میں ان کی ایک شاخ مہذب ہوگئی۔ ان میں سے جن لوگوں نے جانور پالنا شروع کر دیا وہ گڈریاکہلائی۔غالبًاموجودہ دور کی قوم اہیروہی ہے۔یہ قوم اس وقت یادو بھی کہلاتی ہے۔ان میں کی دوسری شاخ جو نہایت اجڈ اورایک دم سے جنگلی تھی انہیں بہر کہا گیا۔بہر لفظ ابہرکی بگڑی شکل ہے۔اب اس نام کی قوم مانکپوریا اطراف میں موجود نہیں۔ہاں انہیں سے ملتی جلتی ایک قوم پال نام کی موجود ہے۔ہو سکتا ہے یہی قوم بہر سے ہوں۔اقتدارکے نشے میںیہ لوگ ظالم اورعیاش ہوچکے تھے۔جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے کہ ان کے یہاں یہ رواج تھا کہ جب عوام میں کسی فرد کی شادی ہوتی تو دلہن کوپہلی رات اپنے شوہر کے بجائے قوم بھر کے سرداروں کے ساتھ گزارنی پڑتی تھی۔اس کے بعد ہی وہ شوہر سے مل سکتی تھی۔ایسا نہ کرنے والوں کو سخت بہیمانہ سزائیں دی جاتی تھیں۔یہاں پر بھی انہوں نے حضرت ملک امام الدینؒ سے ان کی بیٹیوں کا مطالبہ کیاتو انہوں نے صاف انکار کردیا۔انہوں نے حضرتؒ کو شہید کر دیااوربیٹیوں سے دست درازی کرنی چاہی۔مگراللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کرلی تھی۔زمین شق ہو گئی اور یہ ساری پاکیزہ بیٹیاں اسی میں دفن ہو گئیں۔ان کی یہ کرامت دیکھ کرقوم بھر کی عوا م خود ہی ان کی معتقد ہو گئی۔اورحضرت قطب حیدر شہیدؒ کے قریب حضرت ملک امام الدینؒ کو بھی دفن کیا گیا۔جہاں یہ بیٹیاں مدفون ہوئیں وہاں ان کی قبر بنا دی گئی۔عوام کا متفقہ طورپریہ کہنا ہے کہ یہ پورا میدان گنج شہیداں ہے۔مزارقطب حیدرشہیدؒ کے ارد گرد پورا میدان شہداء کی قبروں سے بھرا پڑا ہے۔ انسانیت یادرکھتی ہے انہیں یہ ایک آفاقی سچ ہے کہ جب بھی کوئی ظلم اورظالم کے خلاف آوازبلندکرتا ہے تواس کی مدد خالق کائنات کرتا ہے۔وہ کسی نہ کسی صورت سے ظلم پرفاتح ہوتا ہے۔انسانیت کے تحفظ کے لئے علم بلند کرنے کا کسی کوکاپی رائٹ نہیں ہے۔اس کی مثال دورحاضر میں ملک بٹین میں ہر سال ماہ اگہن کے آغازپرایک جم غفیر کا امنڈ پڑنا ہے۔ان کی یاد میں منائے جانے والے اس میلے میں اہل ہنودکی اکثریت میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے۔تاریخ اس بات کی شہادت بھی دیتی ہے کہ علویوں کا اس علاقے پرحملہ اپنی حکومت قائم کرنے کے لئے نہیں تھا بلکہ انسانیت کواس کے اصل روپ میں اہل خطہ کے سامنے پیش کرنا تھا۔جس کے لئے انہوں نے جنگ بھی کی۔بہرحال انسانیت ہراس شخص کواحترام اورعزت دیتی ہے۔اپنے دل میں بساتی ہے جواس کے تحفظ کے لئے کمربستہ ہوتا ہے چاہے ظاہری طورسے اسے ناکامی ملے لیکن آئندہ آنے والی نسلیں انہیں سید قطب حیدرشہیدؒ اورسیدامام ملک شہیدؒ کی طرح اپنے دلوں میں رکھتیں ہیں۔مورخ ان کے تذکرے سے اپنی تحریر کوبابرکت بناتیہیں۔جب کہ قوم بہر جیسے لوگوں کا تذکرہ صرف تاریخ میں ان کے برے فعل کے ساتھ انہیں کے صدقے طفیل میں زندہ رہتا ہے۔کرامت بھی انہیں لوگوں سے سرزد ہوتی ہے جنہیں خالق کائنات عزیز رکھتا ہے۔ مراجع ؍ تاریخ آئینہ اودھ ‘تاریخ کڑہ مانکپور‘سلطان الشہداء‘مرآت مسعودی‘تاریخ بیہقی۔ سیدسلمان فاروق حسینی مانکپوری لکھنؤ 9؍دسمبر2012ء ؁-- 19:24, 14 دسمبر 2012-- 19:24, 14 دسمبر 2012"@ur . "فرانسیسی استوائی افریقہ (French Equatorial Africa) مشرق افریقہ میں فرانسیسی نوآبادیاتی مقبوضات کا وفاق تھا۔"@ur . "عوامی جمہوریہ موزنبیق (People's Republic of Mozambique) ایک خود اعلان کردہ اشتراکی ریاست تھی جو 25 جون 1975 سے 1 دسمبر 1990 تک قائم رہی اور اس کے بعد وہ موجودہ جمہوریہ موزنبیق میں تبدیل ہو گئی۔"@ur . "ایک ترکش ڈرامہ ہے جوکہ جون ٢٠١٢ میں پاکستانی ٹی وی چینل اردو 1 پر نشر ہونا شروع ہوا اور انتہائی مقبول ہوا- ڈرامہ اردو میں ٹكور کر پیش کیا گیا- یہ ڈرامہ ایک رومانوی داستان ہے جس میں ایک لڑکی بتهر کو اپنے عمر میں قدرے بڑے شوہر کہ ایک رشتہ دار بہلول سے محبت ہوجاتی-"@ur . ""@ur . "مملکت زولو (Zulu Kingdom) جنوبی افریقہ میں ایک بادشاہت تھی دریاے ٹوگیلا سے بحر ہند کے ساحل تک وسیع تھی۔"@ur . ""@ur . "مملکت یونان (Kingdom of Greece) لندن کنونشن میں عظیم طاقتوں (برطانیہ، فرانس اور سلطنت روس) کی طرف سے 1832 میں قائم کردہ ایک ریاست تھی۔"@ur . "سال بھر سرسبز و شاداب رہنے والے درختوں پر مشتمل جنگلات سدا بہار جنگلات کہلاتے ہیں۔ سدا بہار جنگلات کے درختوں میں پتجھڑ کے ساتھ ہی نئے پتے اُگتے ہیں۔"@ur . "مونار مغربی گھاٹ سلاسلِ کوہ کا ایک پہاڑی مستقر ہے۔ یہ بھارت کی ریاست کیرالا میں واقع ہے۔ یہ ایک سیاحتی مقام ہے۔"@ur . "جمہوریہ یونان اول (First Hellenic Republic) سلطنت عثمانیہ کے خلاف یونانی جنگ آزادی کے دوران عارضی یونانی ریاست کے بارے میں اصطلاح ہے۔"@ur . "جمہوریہ یونان دوم (Second Hellenic Republic) جو کہ 1924 اور 1935 کے درمیان یونانی سیاسی حکومت تھی۔"@ur . "اطالوی صومالی لینڈ (Italian Somaliland) جسے اطالوی صومالیہ بحِ کہا جاتا ہے مملکت اطالیہ کی نوآبادی تھی جو 1880 سے 1936 تک قائم رہی۔"@ur . "اطالوی مشرقی افریقہ (Italian East Africa) ایک اطالوی نوآبادی تھی جو 1936 میں قائم ہوئی۔ جو اطالوی صومالی لینڈ اور اطالوی اریتریا کی نوآبادیوں کے سلطنت ایتھوپیا کے انضمام کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوئی۔"@ur . "برطانوی صومالی لینڈ (British Somaliland) آج کے صومالیہ کے شمالی حصے میں ایک برطانوی محفوظ ریاست تھی."@ur . "ریاست درویش (Dervish state) ایک ابتدائی بیسویں صدی کی صومالی سنی اسلامی ریاست تھی جسے محمد عبداللہ حسن ایک مذہبی رہنما نے قائم کیا۔ محمد عبداللہ حسن نے قرن افریقہ سے وفادار لوگوں سے ایک فوج تشکیل دی جنہیں درویش کہا جاتا تھا۔"@ur . "تلاح (Taleh) صومالیہ کے شمال مشرقی سول علاقے میں ایک تاریخی شہر ہے۔"@ur . "ریاست صومالی لینڈ (State of Somaliland) جدید صومالیہ کی علاقے میں ایک قلیل مدتی آزاد ریاست تھی۔"@ur . "صومالیہ اعتمادی علاقہ (Trust Territory of Somalia) موجودہ صومالیہ میں اقوام متحدہ کا ایک اعتمادی علاقہ تھا۔"@ur . "مملکت اطالیہ (Kingdom of Italy) کا قیام 1861 میں ہوا جب ساردینیا کے بادشاہ وکٹر امینیول دوم نے اطالیہ کے بادشاہ ہونے کا اعلان کیا۔ ریاست کا قیام اطالیہ کے اتحاد سے عمل میں آیا جو کہ مملکت ساردینیا زیر اثر ہوا۔"@ur . "سلطنت ایتھوپیا (Ethiopian Empire) جسے حبشہ (Abyssinia) بھی کہا جاتا ہے موجودہ دور کے آدھے شمالی حصہ ایتھوپیا اور اریتریا کے جغرافیائی علاقے کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "مملکت ساردینیا (Kingdom of Sardinia) خاندان سافوئے کے مقبوضات پر مشتمل مملکت تھی۔"@ur . "سولہ سنگھار برصغیر پاک و ہند میں خواتین کے بناؤ اور زیب و زینت کے لیے استعمال ہونے والے سولہ کلاسیکی طریقے ہیں جو جدید کاسمیٹکس صنعت کے آنے سے پہلے کم و بیش ہر طبقے کے خواتین اپنی آئندہ نسلوں کی لڑکیوں کو تعلیم دیتی تھیں۔"@ur . "ٹیورن (Turin) جسے ٹورینو بھی کہا جاتا ہے شمالی اطالیہ میں ایک شہر اور اہم کاروباری اور ثقافتی مرکز ہے۔"@ur . "سلطنت ہیبسبرگ (Habsburg Empire) مورخین کے درمیان ایک غیر رسمی بحث ہے جس کے تحت آسٹریا کا خاندان ہیبسبرگ ممالک اور صوبوں پر حکومت کر رہے تھا۔"@ur . "آسٹریائی سلطنت (Austrian Empire) ایک جدید دور کی جانشین سلطنت تھی آج کے آسٹریا میں مرکوز تھی جو نعد میں آسٹریا-مجارستان میں تبدیل ہو گئی۔"@ur . "مغربی گھاٹ (Sahyadri Mountains) بھارت کے مغربی ساحل پر واقع سلاسلِ کوہ ہے۔ یہ دکن سطح مرتفع کی مغربی سرحد پر بحر ِ عرب کے متوازی واقع ہے۔ یہ سہیادری ، سہیہ پروت وغیرہ ناموں سے معروف ہے۔ یہ گجرات ، مہاراشٹر ، گووا ، کرناٹک ، کیرالا اور تمل ناڈو وغیرہ بھارتی ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ سدا بہار جنگلات سے گھرا ہوا ہے۔ یہ دنیا کے دس حیاتی تنوع علاقوں میں ایک ہے۔ حیاتیاتی تنوع میں اس کا مقام آٹھواں ہے ۔ کیرالا کے مونار کے ایک چائے باغات کا وسیع منظرEnlargeکیرالا کے مونار کے ایک چائے باغات کا وسیع منظر"@ur . "رودلف 2 ہیبسبرگ خاندان ہیبسبرگ کا ایک مشہور مقدس رومی سلطنت کا شہنشاہ (1576–1612),ہنگری شاه، کروشیا شاه (1572–1608) اور چیکی شاہ (1575–1611) تها جو 1975 سے 1612 تک سلطنت ہیبسبرگ کا بادشاہ رہا."@ur . ""@ur . "علامہ علی شیر حیدری رجب 1963ء کو ضلع خیر پور کے گاؤں گوٹھ موسی ٰ خان جانوریاں میں پیدا ہو ئے۔ ان کا تعلق بلوچ قبیلہ چانڈیو کے زمیندار گھرانے سے تھا۔ والد کا نام محمد وارث جانوری تھا۔"@ur . "کینڈا کے صوبہ اونٹاریو کی ایک کاؤنٹی۔ اس کا صدر مقام اورنج ول ہے اور اس کا نام مارکس آف ڈفیرین سے منسوب ہے جوکہ 1872ء سے 1878ء تک گورنر جنرل کینڈا کے عہدے پر فائز تھیں۔"@ur . "ڈفیرین-پیل کیتھولک اسکول بورڈ کینیڈا کے صوبے کا ایک اسکولی ضلع ہے اور یہ اونٹاریو کے سب سے بڑے اسکولی ضلعوں میں سے ایک ہے- اس کے ماتحت پیل علاقائی بلدیہ اور ڈفیرین کاؤنٹی میں 122 ایلیمنٹری، 26 ثانوی یا سیکنڈری اور 2 تعلیم بالغان کے اسکول ہیں- ان تعلیمی اداروں میں لگ بھگ 90,000 طالبعلم ہیں جن کی تدریس کے لیے 2,000 اساتزہ اور اتالیق ثانوی اور 3000 ایلمنٹری اسکولوں میں زیر ملازمت ہیں- اس کا صدر مرکز کیتھولک تعلیمی مرکز، مسس ساگا میں ہے-"@ur . "تعویذ کی لغوی معنی \"حفاظت کی دعا کرنا\" کے ہیں۔ عربی میں \"عَوَّذَ تَعوِِِيذًا وِ أعَاذَ\" (مادہ عوذ کے تحت) باب تفعيل کے وزن سے تعویذ بنتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اسے \"تحریری دعا\" کہا جاسکتا ہے۔ جس طرح زبانی دعا کی قبولیت و اثرپذیری الله تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہے، ٹھیک اسی طرح پر قرآن کی آیات پر مشتمل تعویذ یعنی \"تحریری دعا\" کے اثرات و فوائد بھی الله تعالیٰ کی مشیت و مرضی پر ہی منحصر ہے۔ مَثَلاً : حدیث_بخاری و مسلم میں ہے کہ رسول الله (صلی الله علیہ وسلم) پر لبید بن اعصم یہودی کے کیے ہوۓ سحر کے اثرات ختم کرنے کے لئے وحی الہی کی ہدایت پر آپ (صلی الله علیہ وسلم) پر \"معوذتين\" یعنی سوره الناس اور سوره الفلق کا تلاوت کرنا، صحابی رسول حضرت ابو سعید خدری (رضی الله عنہ) سے مروی وہ حدیث جس میں انہوں ایک سفر میں سورہ الفاتحہ پڑھ کر دم کرنے کے عمل سے سانپ کے کاٹے ہوۓ ایک مریض کا علاج کیا تھا اور وہ تندرست ہوگیا تھا اور بعد میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے سارا واقعہ سنکر سورہ الفاتحہ کی اس تاثیر کی تصدیق فرمائی تھی۔"@ur . "کاٹی چترال کے وادی لوٹ کوہ، وادی گوبور، وادی کونشٹ، وادی رومبور، شیخانن دیہہ [[وادی بمبوریت[[ اور وادی ارسون(ارڅون) میں بولی جانے والی ایک زبان ہے اس زبان پر کھوار زبان نے اپنا اثر چھوڑا ہے کاٹی زبان میں حروف تہجی ایجاد کیے جاچکے ہیں اور کاٹی زبان و ادب کو بھی محفوظ کیا جارہا ہے۔ بعض لوگ لفظ کاٹی کو کاتی اور کتی بھی بولتے ہیں، کاٹی لوگ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں آباد ہیں ۔ اس قبیلے کی مادری زبان کاٹی ہے جو کہ دری زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ زبان اس خطہ میں نہایت جداگانہ مشہور ہے۔ چترال میں جن چھوٹی زبانوں کو خطرات لاحق ہیں ان میں کاٹی زبان بھی شامل ہے۔ کاٹی چترال میں بولی جانے والی ایک [[ہند-یورپی زبان|وادی بمبوریت[[ اور وادی ارسون(ارڅون) میں بولی جانے والی ایک زبان ہے اس زبان پر کھوار زبان نے اپنا اثر چھوڑا ہے کاٹی زبان میں حروف تہجی ایجاد کیے جاچکے ہیں اور کاٹی زبان و ادب کو بھی محفوظ کیا جارہا ہے۔ بعض لوگ لفظ کاٹی کو کاتی اور کتی بھی بولتے ہیں، کاٹی لوگ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں آباد ہیں ۔ اس قبیلے کی مادری زبان کاٹی ہے جو کہ دری زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ زبان اس خطہ میں نہایت جداگانہ مشہور ہے۔ چترال میں جن چھوٹی زبانوں کو خطرات لاحق ہیں ان میں کاٹی زبان بھی شامل ہے۔ کاٹی چترال میں بولی جانے والی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو کہ چترال اور وادی کالاش میں بولی جاتی ہے۔ چترال میں اس زبان کو خطرات لاحق ہیں چترال اور کالاش کے لوگوں نے اس زبان کو بچانے کی طرف ابحی تک توجہ نہیں دی ہے۔ چترال کے تقریبا ساڑے چار ہزار افراد کی یہ مادری زبان ہے۔ اور پوری دنیا میں کاٹی زبان بولنے والوں کی تعداد انیس ہزار چار سو ہے کھوار اکیڈمی نے چترال اور شمالی علاقہ جات کی جن معدوم ہونے زبانوں کو بچانے کے لیے یونیسکو (UNESCO) سے اپیل کی ہے ان زبانوں میں کاٹی بھی شامل ہے۔ کھوار زبان نے چترال میں بولی جانے والی جن بارہ زبانوں پر اپنا اثر چھوڑا ہے ان میں کاٹی بھی شامل ہے اور کالاشہ بولنے والے اب کھوار بولنے کو ترجیع دینے لگے ہیں اگر یہی صورت حال جاری رہی تو کاٹی زبان زبان ختم ہو جایے گی۔"@ur . "ایراوی کولم قومی پارک بھارتی ریاست کیرالا میں واقع ایک قومی باغستان ہے۔ اس کی اشاعت کا اہم مقصد نیلاگیری بکریوں کا تحفظ و احیا ہے۔"@ur . "آناموڈی ، مغربی گھاٹ پہاڑی سلسلے کی سب سے بلند چوٹی ہے۔ یہ بھارت کی ریاست کیرالا میں واقع ہے۔ اس کی بلندی 2,695 میٹر (8,842 فٹ) ہے اور جغرافیائی امتیاز 2,479 میٹر (8,133 فٹ) ہے ۔ آناموڈی جنوبی ہند کی سب سے بلند چوٹی ہے۔ آناموڈی ، ایراوی کولم قومی پارک پر مشتمل علاقے پر واقع ہے۔ آناموڈی کوہ پیماؤں کے لئے پسندیدہ جگہ ہے۔ بارہ سال میں ایک بار شگفتہ پذیر نیلاکورنجی پھول یہاں کی اہم خصوصیت ہے۔ غائب پذیر جانور نیلاگیری بکری یہیں پائی جاتی ہیں۔"@ur . "کیپ ورڈی وقت (Cape Verde Time) ایک منطقہ وقت ہے جو جزیرہ کیپ ورڈ اوقیانوس میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "آئیزول بھارت کی ریاست میزورم کا دار الحکومت ہے۔ اس کی آبادی 291,822 ہے۔ یہ شہر ریاست میزورم کا سب سے بڑا شہر ہے۔ نیز ریاست کے تمام سرکاری دفاتر اور ادارے، ریاستی پالیمان اور شہری سیکریٹریٹ بھی یہیں واقع ہیں۔"@ur . "نیلاکورنجی (Neelakkurinji) جنوبی ہند کے مغربی گھاٹ سلاسلِ کوہ میں 1500 میٹر بلندی میں پائی جانے والی جھاڑی ہے۔ یہ شولا جنگلات کے چراگاہوں میں بہتایت سے اُگتی ہیں۔ اِن کی سب بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بارہ سال میں ایک بار شگفتہ ہوتی ہیں ۔"@ur . "نیلاگیری بکری ایک کھردار جانور ہے جو جنوبی ہند کے نیلاگیری پہاڑی علاقے میں پائے جاتے ہیں ۔ یہ بھارت کی ریاست تمل ناڈو کا ریاستی جانور ہے۔ نیلاگیری بکریوں کو خطرہ زدہ جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔"@ur . "موریشس وقت (Mauritius Time) ایک منطقہ وقت ہے جو بحر ہند اور موریشس میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "جنوبی افریقہ معیاری وقت (South African Standard Time) ایک منطقہ وقت ہے جو جنوبی افریقہ، سوازی لینڈ اور لیسوتھو میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "سیچیلیس وقت (Seychelles Time) ایک منطقہ وقت ہے جو بحر ہند اور سیچیلیس میں استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "لوتھریت (Lutheranism) مغربی عیسائیت کی ایک اہم شاخ ہے جو مارٹن لوتھر کی الہیات کے ساتھ وابسطہ ہے۔ مارٹن لوتھر کی رومن کیتھولک کلیسا کے الہیات اور اعمال کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسا وجود میں آیا۔"@ur . "میزورم بھارت کی ایک ریاست جو شمال مشرقی بھارت میں واقع ہے۔ اس کی سرحدیں بھارت کی دیگر ریاستیں تری پورہ، آسام اور منی پور سے ملتی ہیں، جبکہ بنگلہ دیش اور برما کی سرحدیں بھی اس ریاست سے متصل ہیں۔ میزورم 20 فروری 1987ء کو بھارت کی 23ویں ریاست بنا۔ اس کا دار الحکومت آئیزول ہے۔"@ur . "مملکت اتروریا (Kingdom of Etruria) تسکانہ کے بڑے حصے پر مشتمل مملکت تھی جو 1801 اور 1807 کے درمیان قائم رہی۔"@ur . "اطالوی جمہوریہ (Italian Republic) شمالی اطالیہ میں واقع ایک قلیل مدتی جمہوریہ تھی جو 1802 سے 1805 تک قائم رہی۔ یہ نپولین کی فرانسیسی جمہوریہ اول کی ایک ماتحت ریاست تھی۔"@ur . "نام آبادی کسی جگہ سکونت پذیر افراد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً بھارت کے باشندگان کو بھارتی کہا جاتا ہے، تو بھارتی باشندگان بھارت کا نام آبادی ہے۔ اور عموماً جس جگہ کے باشندے ہوتے ہیں اسی مقام کے نام سے ہی نام آبادی مشتق ہوتا ہے، جیسے بھارت سے بھارتی، لیکن کبھی اس کے برعکس بھی ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "مملکت اطالیہ (Kingdom of Italy) نپولین کی قائم کردہ شمالی اطالیہ میں ایک مملکت تھی۔"@ur . "اروناچل پردیش بھارت کی ایک ریاست جو شمال مشرقی بھارت میں واقع ہے۔ ریاست کی سرحدیں جنوب میں آسام اور ناگالینڈ کی ریاستوں سے ملتی ہیں، جبکہ مغرب میں بھوٹان، مشرق میں میانمار اور شمال میں عوامی جمہوریہ چین کی بین الاقوامی سرحدوں سے جاملتی ہیں۔ ریاست کا دار الحکومت ایٹانگر ہے۔ اروناچل پردیش کے معنی شفق صبح والے پہاڑ کی سرزمین کے ہیں۔"@ur . "ناگالینڈ بھارت کے شمال مشرقی خطہ میں واقع ایک ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں مغرب میں آسام، شمال میں اروناچل پردیش اور آسام کے بعض حصے، مشرق میں برما اور شمال میں منی پور سے ملتی ہیں۔ ریاست کا دار الحکومت کوہیما ہے اور سب سے بڑا شہر دیماپور ہے۔ ناگالینڈ کا رقبہ 16,579 کلومیٹر ہے، اور آبادی (2011ء کی مردم کے مطابق) 1,980,602 ہے۔ اس حیثیت سے ریاست ناگالینڈ بھارت کی انتہائی چھوٹی ریاستوں میں شامل ہے۔ وادی آسام سے متصل ناگالینڈ کے خطہ کے علاوہ اس کا اکثر علاقہ کوہستانی ہے۔ ریاست ناگالینڈ کی تشکیل 1 دسمبر 1963ء کو ہوئی۔ یہ ریاست 11 اضلاع پر مشتمل ہے۔ زراعت اس کی معیشت کا بنیادی حصہ ہے۔"@ur . "دمن و دیو بحر عرب کے ساحل پر واقع بھارت کی ایک عملداری ہے۔ پہلے اس علاقہ پر پرتگیزیوں کا استعمار تھا۔ 19 دسمبر 1961ء کو بھارت نے فوجی کارروائی کے ذریعہ اپنی عملداری میں شامل کرلیا، لیکن پرتگال نے 1974ء تک اس الحاق کو تسلیم نہیں کیا۔ دمن اور دیو کے تقریباً 640 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ ;"@ur . "مقدس ویٹوس کیتھیڈرل 250px بنیادی معلومات محل وقوع Flag of چیک جمہوریہ پراگ، چیک جمہوریہ جغرافیائی متناسقات 50°27′24″N 14°24′2″E / 50.45667°N 14.40056°E / 50.45667; 14.40056متناسقات: 50°27′24″N 14°24′2″E / 50.45667°N 14.40056°E / 50.45667; 14.40056{{#coordinates:50|27|24|N|14|24|2|E|region:PK_type:landmark_scale:5000 primary name= }} الحاق کیتھولک صوبہ پراگ ضلع پراگ تاریخ وقف 1355 مذہبی یا تنظیمی حالت کلیسا معماری اوصاف معمار Matyáš z Arrasu,Petr Parléř,Josef Mocker,Kamil Hilbert معماری قسم کیتھیڈرل معماری طرز طرز گوتھک تکمیل 1929 تفصیلات مقدس ویٹوس کیتھیڈرل جس کا پورا نام مقدس ویٹوس، مقدس وینسی سلاس اور مقدس اڈالبیرٹ کیتھیڈرل ہے چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں واقع پراگ قلعے میں ایک عظیم عبادت گاہ، اسقف اعظم (بشپ اعظم) کے حلقے اور چیکی شاہوں کی آرام گاہ ہے جسے پراگ کی سب سے عظیم کلیسا ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔"@ur . "مزارامام علی رضا 250px بنیادی معلومات محل وقوع Flag of ایران مشہد، ایران جغرافیائی متناسقات 36°17′16″N 59°36′66″E / 36.28778°N 59.61833°E / 36.28778; 59.61833متناسقات: 36°17′16″N 59°36′66″E / 36.28778°N 59.61833°E / 36.28778; 59.61833{{#coordinates:36|17|16|N|59|36|66|E|region:PK_type:landmark_scale:5000 primary name= }} الحاق اسلام صوبہ صوبہ خراسان مذہبی یا تنظیمی حالت مسجد معماری اوصاف معماری قسم مسجد معماری طرز ، ایرانی تفصیلات مزار امام علی رضا ایران کے شہر مشہد میں ساتویں امام کی آرام گاہ اور ایک عظیم الشان عبادت گاہ بھی ہے جسے ایران کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ عظیم الشان عبادت گاہ آرام گاہ، میوزیم، کتب خانہ، سیمینار، مسجد گوہر شاد، جامعہ رضوی پر مشتمل ہے اور 598,657 مربع میٹر پر محیط ہے۔ ہر سال تقریبا 15 ملین افراد امام علی رضا کے مزار کی زیارت کرتے ہیں۔"@ur . "ہماچل پردیش شمالی بھارت کی ایک ریاست جو 21,495 مربع میل (55,670 کلومیٹر) کے رقبہ پر محیط ہے۔ اس کی سرحدیں شمال میں جموں و کشمیر، مغرب اور جنوب مغرب میں پنجاب، اور جنوب مشرق میں ہریانہ اور اتراکھنڈ اور مشرق میں تبت خودمختار علاقہ سے ملتی ہیں۔ ہما کے معنی سنسکرت میں برف کے ہوتے ہیں، چنانچہ ریاست کے نام کے معنی ہے \"ہمالیہ کی آغوش میں\"۔ \"[http://www. himachalpradesh. us/geography/himalayas_in_himachal. php ہماچل پردیش کے معنی]\". www. himachalpradesh. us. http://www. himachalpradesh."@ur . "مقدس جورج باسیلیک 250px بنیادی معلومات محل وقوع Flag of چیک جمہوریہ پراگ، چیک جمہوریہ الحاق کیتھولک صوبہ پراگ ضلع پراگ تاریخ وقف 920 مذہبی یا تنظیمی حالت باسیلیک معماری اوصاف تفصیلات مقدس جورج باسیلیک چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں واقع پراگ قلعے میں ایک کلیسا اور چیکی شرافت کی آرام گاہ ہے جسے پراگ کی سب سے پرانا کلیسا ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ باسیلیک طرز روم کا ایک قدیم مذہبی عمارت بطور گرجا گھر ہے جسے پوپ کی طرف سے خصوصی حقوق ملے ہوں۔ یہ باسیلیک تین گرجے کے سفینے کا کلیسا ہے۔ اس میں ایک مربع کی شکل میں کورس، شاندار محراب کلیسا (گرجا کے مشرقی حصے میں ایک مسقف محرابی شکل کی کھوہ) اور کریپٹ (گرجا کے اندر زمین میں دوز کمرہ) واقع ہیں۔"@ur . "مضامین جن میں حذف شدہ املاف موجود ہیں؛ درج ذیل معطیات 21:40, 21 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "خاندان ہیبسبرگ (House of Habsburg) جسے ہیپسبرگ (Hapsburg) اور خاندان آسٹریا (House of Austria) بھی کہا جاتا ہے یورپ کے سب سے اہم شاہی خاندانوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "ایم ایم عالم روڈ (M. M."@ur . "پونڈیچری بھارت کی ایک متحدہ عملداری ہے۔ پونڈیچری کے معنی تمل میں نئے شہر کے ہیں۔ یہ عملداری خلیج بنگال پر چار متفرق اضلاع پر مشتمل ہے۔"@ur . "فرقہ کے معنی جماعت یا گروہ کے ہیں. یہ لفظ \"فرق\" سے مشتق ہے، جس کے معنی الگ کرنا/جدا ہونا ہے."@ur . "مملکت ناپولی (Kingdom of Naples) اطالوی جزیرہ نما کے جنوبی حصے پر مملکت صقلیہ کی باقیات پر مشتمل مملکے تھی۔"@ur . "آسٹریائی آرچڈچی (Archduchy of Austria) مقدس رومی سلطنت میں سے ایک سب سے اہم ریاست تھی۔ جسکا حکمران خاندان ہیبسبرگ تھا۔"@ur . "مملکت صقلیہ (Kingdom of Sicily) جنوبی اطالیہ میں ایک مملکت تھی جو 1130 سے 1816 تک قائم رہی۔"@ur . "مملکت صقلیتین (Kingdom of the Two Sicilies) اطالوی اتحاد سے قبل سب سے بڑی اطالوی ریاست تھی۔"@ur . "ناپولی (Naples) کمپانیہ کا دارالحکومت اور اطالیہ میں تیسرا سب سے بڑا شہر ہے۔"@ur . "پالیرمو (Palermo) جزیراتی اطالیہ میں ایک شہر ہے جو صقلیہ کے دونوں خود مختار علاقوں اور صوبہ پالیرمو کا دارالحکومت ہے۔"@ur . "ذیل میں ان صفحات کی فہرست موجود ہے صارف فضائے نام سے تعلق رکھنے کے باوجود کسی بھی سے تعلق نہیں رکھتے؛ درج شدہ معطیات 13:51, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "جمہوریہ وینس (Republic of Venice) شمال مشرقی اطالیہ کے شہر وینس سے شروع ہونے والی ایک ریاست تھی۔"@ur . "کثیر مشاہدہ صارفین جن کے تبادلۂ خیال صفحات رجوع مکررات پر مشتمل نہیں ہیں (شروع کے 1000 نتائج تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 16:33, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "زمرہ جات جن میں (مرکز) نام فضاء اور صارف نام فضاء کے صفحات موجود ہوں (شروع کے 1000 نتائج تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 17:46, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "خالی زمرہ جات نہ میں ہوتے ہیں، نہ میں ہوتے ہیں؛ درج ذیل معطیات 17:03, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "سنیژکا چیک جمہوریہ کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ یہ سلسلہ کرکونشی میں چیک جمہوریہ اور بولندا کی سرحد پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 1602 میٹر ہے۔ اسے پہلی بار 1563 کونے سر کیا۔ سنیژکا کی چوٹی بہت وسیع (کشادہ) ہے۔ 17 صدی میں Kryštof Leopold نے سنیژکا کی چوٹی پر مقدس لورانس روما کا چیپل تعمیر کیا جس کی بلندی 14 میٹر ہے۔"@ur . "غیر زمرہ بند زمرہ جات؛ درج ذیل معطیات 18:26, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "شماریات صارفی ترجیحات؛ درج ذیل معطیات 18:35, 22 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "سلسلہ کرکونشی چیک جمہوریہ کی سب سے بڑی پہاڑی سلسلہ ہے جو چیک جمہوریہ اور بولندا کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ سنیژکا سلسلہ کرکونشی کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ کہا گیا ہے کہ سلسلہ کرکونشی میں روح Krakonoš رہتا ہے۔"@ur . "متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (United Kingdom of Great Britain and Ireland) برطانیہ کا 1801 اور 1927 کے درمیان رسمی نام تھا۔ 1922 میں آئر لینڈ کی اکثریت آئرش آزار ریاست بنانے کے کیے تگ و دو میں جت گئی۔"@ur . "میاں محمد شریف اتفاق کاروباری ادارے کے بانی اور سربراہ تھے۔ ان کے بیٹوں میں نواز شریف اور شہباز شریف شامل ہیں۔"@ur . "خود زمرہ بند زمرہ جات؛ درج ذیل معطیات 06:16, 23 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "مملکت برطانیہ عظمی (Kingdom of Great Britain) شمال مغربی یورپ میں ایک خود مختار مملکت تھی جو 1707 سے 1801 تک موجود ریی۔ یہ 1 مئی 1707 کو مملکت انگلستان اور مملکت سکاٹ لینڈ کے سیاسی اتحاد کے ساتھ وجود میں آئی۔"@ur . "Long pages; data as of 17:54, 20 February 2013 (UTC)."@ur . "معاشی قاتل کے اعترافات (Confessions of an Economic Hitman) ایک کتاب کا نام ہے جو John Perkins نے لکھی ہے۔ یہ 2004 میں چھپی تھی۔ کتاب کے سرورق پر جو تصویر بنی ہے اس میں ایک گدھ دکھایا گیا ہے جس نے پوری دنیا کو اپنے پنجوں میں جکڑ رکھا ہے اور پس منظر میں امریکی جھنڈا ہے۔ جان پرکنز بوسٹن میں Chas. T."@ur . "]] پارلیمانی نظام (Parliamentary system) یا پارلیمانی جمہوریت (Parliamentary democracy) جمہوری حکومت کا ایک نظام ہے جس میں مجلس عاملہ کے وزراء پارلیمنٹ اور مقننہ کو جوابدہ ہوتے ہیں۔ پارلیمانی نظام ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں ایک کابینہ بلواسطہ یا بلا واسطہ ایک پارلیمنٹ کے تحت کام کرتی ہے۔ اس نظام میں اختیارات عموما وزیر اعظم کے پاس ہوتے ہیں."@ur . "مملکت انگلستان (Kingdom of England) ایک خود مختار ریاست تھی جو 927 سے 1707 تک براعظم یورپ کے شمال مغرب میں قائم رہی۔ اپنے عورج پر مملکت انگلستان برطانیہ کے جزیرے کے جنوبی دو تہائی ھسے پر پھیلی ہوئی تھی۔ اسکی شمالی سرحد مملکت سکاٹ لینڈ سے ملتی تھی۔"@ur . "سرخ روابط والے زمرہ جات؛ درج ذیل معطیات 07:33, 23 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "دریائے ولٹاوا چیک جمہوریہ کا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے۔ دریائے ولٹاوا سلسلہ کوہ شوماوا سے نکلتا ہے، اس کے بعد پراگ سے گزرتا ہوا اور شھر میلنیک کے قریب دریائے لابی میں مل جاتا ہے۔ یہ دریا 18 پل کے ذریعے سے تجاوز کر جاتا ہے۔ 1950 میں اس دریئے پر 9 پشتے (پانی کے بہاؤ کو روکنے اور ذخیرہ کرنے کے لئے باندھا جانے والا بند) تعمیر کیے گئے تھے جسے لیپنو پشتہ سب سے بڑا اور مشہور ہے۔ اس دریا کی کُل لمبائی 430 کلومیٹر ہے اور اس کا طاس کی مساحت 28،090 کلومیٹر مربع ہے"@ur . "مملکت سکاٹ لینڈ (Kingdom of Scotland) شمالی یورپ میں ایک خود مختار ریاست تھی روایتی طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ 843 میں قائم ہوئی اور 1707 میں مملکت برطانیہ عظمی میں شامل ہو گئی۔"@ur . "انگلستان کی دولت مشترکہ (Commonwealth of England) ایک جمہوریہ تھی جو پہلے انگلستان پھر آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ پر 1649 سے 1660 تک قائم رہی۔"@ur . "مملکت آئرلینڈ (Kingdom of Ireland) آئرلینڈ کے ملک سے مراد وہ ریاست ہے جو ہنری ہشتم کے اعلان بطور شاہ آئرلینڈ وجود میں آئی۔"@ur . "آئرش آزار ریاست (Irish Free State) ایک ریاست کے طور پر اینگلو آئرش معاہدہ کے تحت 1922 میں معرض وجود میں آئی۔"@ur . "مملکت ہالینڈ (Kingdom of Holland) نپولین کی قائم کردہ کٹھ پتلی ریاست تھی جو کہ نیدرلینڈ کو بہتر کنٹرول کرنے کے لیے بنائی کئی تھی۔"@ur . "بشیر احمد بلور یکم اگست 1943ءکو قیام پاکستان سے چار سال قبل پشاور میں پشاور کے معروف تاجر، سماجی و سیاسی خاندان میں بلور دین کے ہاں پیدا ہوئے-"@ur . "سلسلہ کوہ شوماوا چیک جمہوریہ کا پہاڑی سلسلہ ہے جو چیک جمہوریہ ، جرمنی اور آسٹریا کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ Großer Arber یا Velký Javor سلسلہ کوہ شوماوا کی سب سے اونچی چوٹی ہے جو جرمنی میں واقع ہے۔ اس سلسلے سے جیک کا سب سے بڑا دریا ولٹاوا نکلتا ہے۔ سلسلہ کوہ شوماوا یورپ کے قدیم ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک ہے۔ ہہ سلسلہ کوہ ارضیاتی نقطہ نظر سے سنگ خارا (گرینائیٹ)، گنیس، چونے کے پتھر پر مشتمل ہے۔"@ur . "حاجی غلام احمد بلور (پدائش 25 دسمبر 1939ء) عوامی نیشنل پارٹی کا رکن اور پاکستان کا وفاقی وزیر برائے ریلوے۔ آپ تین مختلف حکومتوں میں وفاقی وزیر لگ کر کمائی کر چکے ہیں۔ اے این پی کے ترجمان کے طور پر کالاباغ بند منصوبہ کی مخالفت میں پیش پیش رہے۔ 2012ء میں ایک امریکہ میں مقیم ایک قبطی گستاخ رسول کے سر کی قیمت مقرر کرنے کی پداش میں ان کے مغربی ممالک میں داخلے پر پابندی لگ گئی۔"@ur . "عوامی جمہوریہ پولینڈ (People's Republic of Poland) موجودہ پولینڈ کا 1952 سے 1989 تک سرکاری نام تھا۔ 1944 سے 1952 تک جمہوریہ پولینڈ ہی پولش ریاست کا نام تھا."@ur . "مملکت لتھووینیا (Kingdom of Lithuania) لیتھوینیائی بادشاہت تھی جو 1251 سے تقریبا 1263 تک قائم رہی۔"@ur . "یہ روبہ روزآنہ فہرست صارفین بلحاظ شراکت مع روبہ جات کی تجدید کرتا ہے۔ کوئی بھی صارف اس روبہ کے ذریعہ درج بالا فہرست کی تجدید کرسکتا ہے، البتہ اس روبہ کو استعمال کرنے کے لیے ویکیمیڈیا ٹول سرور پر کھاتہ ہونا ضروری ہے۔ افادہ عام کے لیے ذیل میں اس روبہ کی ترمیز فراہم کی جارہی ہے۔"@ur . "اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ (Socialist Federal Republic of Yugoslavia) یوگوسلاو ریاست تھی جسکی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے دوران رکھی گئی 1992 میں اسے تحلیل کر دیا گیا۔ یہ ایک اشتراکی ریاست تھی اور اسکا وفاق چھ اشتراکی ریاستوں سے مل کر بنا تھا۔ اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا اشتراکی جمہوریہ کروشیا اشتراکی جمہوریہ مقدونیہ اشتراکی جمہوریہ مونٹینیگرو اشتراکی جمہوریہ سربیا"@ur . "اشتراکی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (Socialist Republic of Bosnia and Herzegovina) جسے 1963 تک عوامی جمہوریہ بوسنیا و ہرزیگوینا (People's Republic of Bosnia and Herzegovina) کہا جاتا تھا ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "یہ روبہ روزآنہ منصوبہ:رودادہائے قاعدہ معطیات/فہرست ویکیپیڈیا صارفین بلحاظ شراکت/بدون روبہ جات کی تجدید کرتا ہے۔ کوئی بھی صارف اس روبہ کے ذریعہ درج بالا فہرست کی تجدید کرسکتا ہے، البتہ اس روبہ کو استعمال کرنے کے لیے ویکیمیڈیا ٹول سرور پر کھاتہ ہونا ضروری ہے۔ افادہ عام کے لیے ذیل میں اس روبہ کی ترمیز فراہم کی جارہی ہے۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ کروشیا (Socialist Republic of Croatia) ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ مونٹینیگرو (Socialist Republic of Montenegro) ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ مقدونیہ (Socialist Republic of Macedonia) ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ سربیا (Socialist Republic of Serbia) ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ سلووینیا (Socialist Republic of Slovenia) ایک اشتراکی ریاست تھی جو کہ اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ کی چھ ریاستوں میں سے ایک تھی۔"@ur . "مفتوح معیلات النیابہ کے استعمال کنندگان اپنا دستور شبکی پتہ مخفی رکھ کر مختلف پتے استعمال کرسکتے ہیں۔ مفتوح معیلات النیابہ زیادہ تر تخریب کار صارفین استعمال کرتے ہیں، لہذا ایسے معیلات پر کسی کلی طور پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ ویکیپیڈیا میں دنیا کے ہر شخص کو یہ اجازت ہے کہ وہ اس منصوبہ میں شریک ہو اور ترامیم کرے۔ اور چونکہ میڈیاویکی میں کسی بھی تخریب کے خلاف اقدام کرنے کا مدار دستور شبکی پتوں پر ہے اس لیے اس بات کا یقین ہوجانے پر کہ یہ مفتوح معیل ہے اس پر دائمی پابندی عائد کی جانی چاہیے۔"@ur . "مملکت یوگوسلاویہ (Kingdom of Yugoslavia) مغربی بلقان اور وسطی یورپ میں ایک مملکت تھی جو بین جنگ کی مدت (1918-1939) اور دوسری جنگ عظیم کی پہلی ششماہی (1939-1943) میں پھلنا شروع ہوئی۔"@ur . "ماورائے قفقازی وفاقی جمہوری جمہوریہ (Transcaucasian Democratic Federative Republic) جسے ماورائے قفقازی وفاق (Transcaucasian Federation) کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جنوبی قفقاز میں ایک قلیل مدتی جمہوریہ تھی جو کہ آج کے آرمینیا، آذربائیجان اور جارجیا کے علاقوں پر محیط تھی۔"@ur . "آذربائیجان جمہوری جمہوریہ (Azerbaijan Democratic Republic) مسلم دنیا میں ایک جمہوری اور سیکولر جمہوریہ قائم کرنے کی پہلی کامیاب کوشش تھی (ترکی جمہوریہ سے قبل). آذربائیجان جمہوری جمہوریہ سلطنت روس کے زوال کے بعد 28 مئی 1918 کو تبلیسی میں آزربائیجانی قومی کونسل کی طرف سے قائم کی گئی تھی۔"@ur . "مملکت سراواک (Kingdom of Sarawak) بورنیو میں ایک ریاست تھی جسے 1841 میں سر جیمز بروک نے سلطنت برونائی سے علیحدہ کر کے قائم کیا۔ 1888 میں، جیمز بروک کے جانشین، چارلس انتھونی جانسن بروک نے ایک برطانوی حمایت قبول کر لی جو 1946 تک قائم رہی، جب تیسرے حکمران چارلس وائنر بروک نے اختیارات برطانیہ کو سونپ دیے۔ 1963 کے بعد سے، سراواک ملائیشیا کی ایک ریاست ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں: ٹول سرور کے ذریعہ قاعدہ معطیات (database) سے معلومات حاصل کی جائے یا ویکیپیڈیا قاعدہ معطیات کو زیراثقال کرلیا جائے۔ API:Query کے ذریعہ میڈیاویکی مصنع لطیف سے حاصل کی جائے۔ درج ذیل آموختار پہلا طریقہ یعنی ٹول سرور کے ذریعہ معطیات حاصل کرنے کے متعلق ہے۔ دوسرے طریقہ یعنی میڈیاویکی سے معطیات حاصل کرنے کے طریقہ کار کے لیے ملاحظہ فرمائیں آموختار برائے استخراج شماریات از میڈیاویکی۔"@ur . "تاج نستعلیق نویسہ شائع کردہ القلم موقع جال تاج اجراء 1.0 2012ء اجازہ صارف وقف القلم تاج نستعلیق فونٹ کا اجراء 2012ء میں ہوا۔ اس سے پہلے علوی نستعلیق نویسہ جیسے اچھے فونٹ پہلے سے موجود تھے مگر چونکہ یہ نوری نستعلیق کی شکلی بنیاد پر بنائے گئے تھے اس لیے ان کے فنکارانہ حقوق واضح نہ تھے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے شکلی بنیاد فراہم کرنے کے لیے مشہور خطاط مرحوم تاج الدین زریں کے خطاطی نمونوں کو بنیاد بناتے ہوئے امجد علوی کی فنی ہدایت اور شاکر القادری کی انتظامی ادرات سے میں نویسہ تیار کیا گیا۔"@ur . "آتاواپسکات (آہتواپسکاتوینیواک - دوراہی چٹانوں کے لوگ)، انٹاریو میں جیمز کھاڑی کے منہ پر آباد اصل باشندہ قوم ہے۔ ان کی اصل سرزمین ہڈسن کھاڑی سے منسلک سینکڑوں کلومیٹر دریاوں کے ساتھ ساتھ تھی۔ اب یہ لوگ کینیڈائی حکومت کی دی ہوئی تخصیص میں رہتے ہیں۔ خراب رہائیشی صورت حال پر احتجاجاً قبیلہ کی سردار تھریسا سپنس نے اوٹاوا پارلیمان عمارت کے سامنے دسمبر 2012ء میں بھوک ہڑتال کر دی۔"@ur . "مملکت سنگاپورہ (Kingdom of Singapura) ایک چھوٹی مالے مملکت تھی جو جزیرہ سنگاپور میں موجود تھی۔"@ur . "سلطنت ملاکا (Malacca sultanate) ایک مالے سلطنت تھی جو جدید ملاکا، ملائیشیا میں قائم تھی۔ روایتی طور پر سلطنت کا قیام 1400 کے قریب مالے سنگاپورہ (Singapura) کے راجہ، اسکندر شاہ نے کیا۔"@ur . "ریاست شان (Shan State) برما (میانمار) میں ایک ریاست ہے۔ ریاست شان کی سرحد شمال میں چین سے، مشرق میں لاؤس سے اور جنوب میں تھائی لینڈ سے ملتی ہے۔ ریاست شان کا نام شان قوم پر ہے۔"@ur . "جوھر (Johor) ایک ملائیشیائی ریاست ہے جو کہ جزیرہ نما ملائیشیا کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ یہ ملائیشیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں میں کے ایک ہے۔ ریاست کا دارالحکومت جوھر بھرو ہے۔ آبنائے جوھر، جوھر کو جمہوریہ سنگاپور سے جدا کرتا ہے۔"@ur . "سلطنت ماگوئنڈاناو (Sultanate of Maguindanao) ایک بانگسامورو (Bangsamoro) ریاست تھی جو جنوبی فلپائن میں منڈاناو (Mindanao) جزیرے کے کچھ حصوں پو قائم تھی۔"@ur . "جوھر بھرو (Johor Bahru) جسے عام طور پر جے بی (JB) بھی کہا جاتا ہے جوھر کا دارالحکومت ہے۔ جوھر بھرو ملائیشیا میں دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔"@ur . "بحیرہ سولو (Sulu Sea) فلپائن کے جنوب مغربی علاقے میں ایک جسم آب ہے۔"@ur . "
"@ur . "سلطنت سولو (Sultanate of Sulu) ایک اسلامی طاوسوجی (Tausūg) قومی سلطنت تھی جو بحیرہ سولو کے کئی جزائر پر جنوبی فلپائن اور شمالی بورنیو میں کئی مقامات پر مشتمل تھی۔ سلطنت کی بنیاد 1457 میں سید ابوبکر ابیرن جنہیں شریف الہاشم بھی کہا جاتا ہے نے رکھی۔"@ur . "مملکت نکور (Kingdom of Nekor) جدید مراکش کے ريف علاقے میں ایک چھوٹی سلطنت تھی۔"@ur . "سلطنت دارفور (Sultanate of Darfur) جدید سوڈان میں قیل از نوآبادیاتی مشرقی افریقی ریاست تھی۔ یہ 1603 سے 24 اکتوبر، 1874 تک آزادانہ طور پر کام کرتی رہی۔"@ur . "خديويت مصر (Khedivate of Egypt) سلطنت عثمانیہ کی ایک خود مختار قبائلی ریاست تھی۔"@ur . ""@ur . "خدمت معلوماتی اور سلامتی جسے عام طور پر BIS کہا جاتا ہے حکومت چیک جمہوریہ کی تحفظ کے لیۓ خفیہ ضد جاسوس ایجینسی ہے۔ خدمت معلوماتی اور سلامتی حکومت چیک جمہوریہ کی قومی سلامتی کو غیر ملکی جاسوسی، اور تخریب کاری کے خطروں، غیر ملکی طاقتوں کے ایجنٹوں کی سرگرمیوں اور سیاسی، صنعتی یا پر تشدد ذرائع سے پارلیمانی جمہوریہ کا تختہ الٹنے کے ارادے سے لیۓ جانے والے اقدامات سے محفوظ رکھنے کی ذمّہ دار ہے۔ 2003 سے اس کے رہنمائے عام یرژي لانگ ہے۔ رہنمائے عام حکومت چیک جمہوریہ کو جوابدہ ہے۔ یہ سروس سالانہ آپنی سرگرمیوں کے بارے میں ویب سائٹ میں ایک رپورٹ شائع کرتی ہے۔"@ur . "سلطنت مصر (Sultanate of Egypt) ایک قلیل مدتی برطانیہ کے زیر حمایت ریاست تھی جسے 1914 اور 1922 کے درمیان مصر میں نافذ کیا گیا۔"@ur . "مملکت مصر (Kingdom of Egypt) کی بنیاد آزاد مصری ریاست کے طور پر آل محمد علی نے 1922 میں برطانیہ کی طرف سے مصر کی آزادی کو تسلیم کرنے کے بعد رکھی۔"@ur . "ویکیپیڈیا سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں: ٹول سرور کے ذریعہ قاعدہ معطیات (database) سے معلومات حاصل کی جائے یا ویکیپیڈیا قاعدہ معطیات کو زیراثقال کرلیا جائے۔ API:Query کے ذریعہ میڈیاویکی مصنع لطیف سے حاصل کی جائے۔ درج ذیل آموختار دوسرا طریقہ یعنی API:Query کے ذریعہ میڈیاویکی مصنع لطیف سے حاصل کرنے کے متعلق ہے۔ پہلا طریقہ یعنی ٹول سرور کے ذریعہ قاعدہ معطیات حاصل کرنے کے طریقہ کار کے لیے ملاحظہ فرمائیں آموختار برائے استخراج شماریات از ٹول سرور۔"@ur . "نشیبستان (Low Countries) رائن (Rhine), شالد (Scheldt) اور میوز (Meuse) دریاروں کے نشیبی ڈیلٹا میں تاریخی سرزمین ہے۔ اس میں بلجئیم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ کے علاوہ فرانس اور مغربی جرمنی کا کچھ حصہ بھی شامل ہے۔ یہ اصطلاح آخر قرون وسطی اور ابتدائی جدید یورپ کے حوالے سے زیادہ مناسب ہے۔"@ur . "ملاکا (Malacca) پرلس اور پینانگ کے بعد تیسری سب سے چھوٹی ملائیشیائی ریاست ہے۔ یہ آبنائے ملاکا کے ساتھ مالے جزیرہ نما کے جنوبی علاقے میں واقع ہے۔"@ur . "صباح (Sabah) ملائیشیا کی 13 رکن ریاستوں میں سے ایک ہے۔ یہ بورنیو جزیرے کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔ یہ سراواک کے بعد ملک کی دوسری سب سے بڑی ریاست ہے۔"@ur . "شمالی ممالک یا نورڈک ممالک (Nordic countries) شمالی یورپ اور شمالی بحر اوقیانوس میں ایک خطہ ہے جس میں مندرجہ ذیل ممالک اور انکے متعلقہ علاقے شامل ہیں۔ انگریزی میں اسکینڈینیویا کبھی کبھی نورڈک ممالک کے لئے ایک متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈنمارک فن لینڈ آئس لینڈ ناروے سویڈن جزائرفارو گرین لینڈ"@ur . "بحیرہ ابیض (White Sea) روس کے شمال مغربی ساحل پر واقع بحیرۂ بیرنٹس کی جنوبی گزرگاہ ہے۔"@ur . "بحیرہ اصفر (Yellow Sea) بحیرہ شرقی چین کے شمالی حصے کو دیا گیا بام ہے جو بحر الکاہل کا ایک معمولی بحیرہ ہے۔ یہ چین اور جزیرہ نما کوریا کے درمیان واقع ہے۔ اسکی سب سے اندرونی خلیج کو بحیرہ بوہای کہا جاتا ہے۔ اسمیں دریائے زرد اور دریاے ہائی گرتے ہیں۔"@ur . "مضامین جن میں مربوط ڈاک پتے موجود ہیں؛ درج ذیل معطیات 17:13, 26 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "صفحہ اول فہرستویکیپیڈیا ابواب دیوان عام محتویات افہرست سریع بنیادی موضوعات فہارستفہارست موضوعات ماخذی فہارست زمرہ جات موضوعات ابواب زمرہ جات منتخب مواد آموختار ہدایات اور حکمت عملیاں موضوعات مضامین اور معیارات حقوق نسخہ مطلوبہ مضامین معروفیت قابل تثبیت رہنمائے اسلوب ویکی منصوبے چائے خانہ تعارف ویکیپیڈیامؤسسہ ویکیمیڈیا ساتھی منصوبے معاونت معاونت میزچائے خانہ دیوان عام ویکیپیڈیا صارفین منتظمین مامورین اداری روبہ جات"@ur . "مضامین جن میں {{Coord/display/inline,title}} اور {{Coord/display/title}} موجود ہیں؛ درج ذیل معطیات 17:24, 26 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "صارفین بلحاظ زبراثقال لکمہ جات (اولین 1000 تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 08:54, 13 March 2013 (UTC) کے مطابق ہیں۔ انتباہ: اس فہرست میں صرف اردو ویکی پر زبراثقال شدہ لکمہ جات کو شمار کیا گیا ہے۔"@ur . "مضامین جن میں {{BLP unsourced}} شامل ہیں اور وہ یا میں موجود نہیں ہیں؛ درج ذیل معطیات 17:38, 26 دسمبر 2012 کے مطابق ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں منعکسہ تعلق طاقم پر ایسا تثنیہ تعلق ہوتا ہے جہاں ہر عنصر اپنے آپ سے تعلق رکھ سکے، یعنی تعلق ~ طاقم S پر جہاں x~x سچ ہو طاقم S میں ہر x کے لیے۔ مثلاً ~ سے مراد ہو سکتی ہے برابر ہے۔"@ur . "ریاضیات میں کسی طاقم A پر تثنیہ تعلق A کے عناصر کی زوج مرتب کا ایک مجموعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کارتیسی حاصل ضرب کا ایک ذیلی طاقم ہے۔ جامعاً دو طاقموں A اور B کے درمیان تثنیہ تعلق کا ذیلی طاقم ہے۔"@ur . "ریاضیات میں طاقم S پر تثنیہ تعلق متناظر ہو گی اگر یہ سچ ہو طاقم میں ہر a اور b کے لیے کہ جب a کا b سے تعلق ہو تو پھر b کا بھی a سے تعلق ہو گی۔ ریاضیاتی علامت میں یوں لکھیں گے:"@ur . "ریاضیات میں معادلہ تعلق ایک تثنیہ تعلق ہے جو کسی طاقم کا اس طرح بٹوارہ کرتا ہے کہ طاقم کا ہر عنصر صرف اور صرف بٹوارہ کے ایک خلیہ میں آئے۔ طاقم کے دو عناصر برابر تصور ہونگے (معادلہ تعلق کی رُو سے) اگر وہ ایک ہی خلیہ کے عنصر ہوں۔ کسی بھی دو خلیہ کا تقاطع خالی ہو گا؛ تمام خلیہ کا اتحاد اصل طاقم کے برابر ہو گا۔"@ur . "بین الاقوامی آب نگاری تنظیم (International Hydrographic Organization) ایک بین الحکومتی تنظیم جو آبی برادری کی نمائندگی کرتی ہے۔"@ur . "سات سمندر (Seven Seas) فقرہ محاورہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سات سمندر پار سفر کا استعمال ادب میں کافے زیادہ ہے۔ بین الاقوامی آب نگاری تنظیم تنظیم نے سو سے زیادہ اجسام آب اور بحیرات کی فہرست تیار کی ہے۔"@ur . "جنگ آزادی ہند 1857ء کے رہنما اور ایک بلند پایہ مفتی کا نام سید کفایت علی کافی تھا۔ شہید ِ جنگ ِ آزادی مولانا کفایت علی کافی علیہ الرحمة ایک نعت گو شاعر بھی تھے۔ انہوں نے انگریز حکومت کے خلاف جہاد کا فتوی دیا اور اس کی پاداش میں شہید کیے گئے"@ur . "میڈیاویکی مصنع لطیف میں انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔ لیکن بسا اوقات نئے صارفین کو سانچوں کے نظام کے سمجھنے اور طریقہ استعمال میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ بعض اوقات پرانے اور تجربہ کار صارفین بھی پیچیدہ سانچوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر سانچہ کے ساتھ ایک دستاویزی صفحہ موجود ہوتا ہے جس میں طریقہ استعمال تفصیل سے درج کیا جاتا ہے۔"@ur . "ریاضیات میں طاقم X پر تثنیہ تعلق R متعدی ہو گا اگر جب بھی عنصر a کا تعلق عنصر b سے ہو، اور پھر b کا تعلق عنصر c سے ہو، تو a کا بھی تعلق b سے ہو۔ ریاضیاتی علامت میں:, یا مختصراً . متعدی جزوی مرتب اور مساواتی تعلق دونوں کی کلیدی خصیت ہے۔"@ur . "پیر نصیر الدین نصیر ایک نعت گو شاعر تھے۔ وہ گولڑہ شریف کی درگاہ کے سجادہ نشین تھے۔ ان کا انتقال 13 فروری 2009ء کو ہوا۔"@ur . "ریاضیات میں طاقم X پر تثنیہ تعلق R متناظر شکن ہو گا اگر X کے کوئی بھی دو ممیز عنصر a اور b ایسے نہ ہوں جو ایک دوسرے سے R سے تعلق رکھتے ہوں۔ رسماً R متناظر شکن ہو گا اگر X\"' میں تمام a اور b کے لیے: اگر اور ، تو یا برابراً اگر جہاں ہو، تو پھر لازماً نہیں ہوتا ہو ۔"@ur . "سیراف (Siraf) صوبہ بوشہر، ایران کے کنگان کاؤنٹی کے مرکزی ضلع میں ایک قدیم شہر ہے۔"@ur . "ورلڈ اسلامک مشن(الدعوۃ الاسلامیہ العالمیہ) عالمی اسلامی مشن (WIM) صوفی سنی مسلمانوں کی ایک اسلامی دعوتی، تبلیغی اور بین الاقوامی مسلم تنظیم ہے. قائد اہل سنت حضرت مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی، عالمی مبلغ اسلام عصر حاضر پیر سید معروف حسین شاہ عارف قادری نوشاہی اور رئیس القلم شیخ الاسلام حضرت علامہ ارشد القادری نے مکہ مکرمہ میں 1972ء میں اس کا آغاز کیا. عالمی اسلامی مشن کئی ممالک میں مسلمانوں کی خدمت میں مصروف عمل ہے."@ur . "علامہ ارشد القادریہندوستان میں ایک حنفی سنی اسلامی مسلم عالم دین تھے۔ ان کا تعلق بریلوی مسلک سے تھا. وہ کولکتہ سے ایک رسالہ بھی نکالتے رہے۔ انہوں نے بھارت کے اندر چند اداروں اور تنظیموں کی بنیاد رکھی. ان کی کتابوں زیر و زبر، اور زلزلہ نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔"@ur . "عطاء الحق قاسمی پاکستان میں ایک طرح دار ادیب اور مزاحیہ ستون نگار ہیں۔ وہ ایک طویل عرصے سے روزنامہ جنگ میں لکھ رہے ہیں۔ وہ یکم فروری 1943ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ انہیں ناروے اور تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارت خانوں میں بطور سفیر فرائض سر انجام دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ اب ان کا ایک بیٹا یاسر پیر زادہ بھی اردو کا لکھاری ہے۔"@ur . "یاسر پیر زادہ، عطاء الحق قاسمی کا بیٹا بیوروکریٹ اور ستون نگار ہے۔ محمد یاسر پیرزادہ 1974ء میں 24 فروری کو پیدا ہوا۔ اس کے ہفتہ وار کالم روزنامہ جنگ میں \"ذرا ہٹ کے\"شائع ہوتے ہیں۔"@ur . "کلید ادخال شمارندی تختہ کلید میں ایک کلید ہوتی ہے، جس کے ذریعہ شمارندہ میں کسی بھی کام کو مکمل اور نافذ کیا جاتا ہے۔ اس کا اولین استعمال دو اشتغالی نظام میک اور مائیکرو سوفٹ میں ہوا۔"@ur . "خلیج کھمبات (Gulf of Khambhat) بھارت کی مغربی ساحل کے ساتھ ریاست گجرات میں بحیرہ عرب کی آبی گزرگاہ ہے۔ خلیج کھمبات قدیم دور سے تجارت کا اہم مرکز رہی ہے۔"@ur . "خلیج تھائی لینڈ (Gulf of Thailand) جسے مالے میں خليج سيام بھی کہا جاتا ہے بحیرہ جنوبی چین کا کم گہرا بازو ہے۔"@ur . "احمد ابن ابو یعقوب ابن جعفر ابن وھب ابن وديع اليعقوبي جنہیں یعقوبی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ایک مسلمان جغرافیہ دان اور غابا مسلم دنیا کے قرون وسطی کے پہلے مورخ تھے۔"@ur . "آبنائے سنگاپور (Singapore Strait) آبنائے ملاکا اور بحیرہ جنوبی چین کے درمیان ایک 105 کلو میٹر طویل اور 16 کلومیٹر چوڑی آبنائے ہے۔ سنگاپور رودبار کے شمال میں اور جزائر رياو جنوب ہیں ہے۔"@ur . "املاء کی تصحیح کسی بھی کتاب، رسالہ یا تحریر میں ایک جانگسل مرحلہ ہوتا ہے، باوجود کئی مرتبہ املاء اور کتابت کی اغلاط کی درستگی کے بعض غلطیاں پھر بھی باقی رہ جاتی ہیں۔ ایک ایسی دائرۃ المعارف جس میں کوئی بھی فرد اپنی تحریر لکھ سکتا ہے، ترمیم کرسکتا ہے، کثیر تعداد میں مضامین اور صفحات تحریر کیے جاتے ہیں اس میں املاء کی اغلاط کا قوی امکان ہوتا ہے۔ اسی کے پیش نظر ایک روبہ تیار کیا گیا ہے۔ یہ روبہ اردو ویکیپیڈیا کے تمام صفحات کو جانچتا ہے اور جو اغلاط اس کی ترمیز میں موجود ہو اسے تلاش کرکے درست کرتا ہے۔"@ur . "جامعہ پیرس جسے سوربون یونیورسٹی بھی کہا جاتا ہے، پیرس، فرانس میں واقع یورپ کی قدیم ترین جامعات میں سے ایک ہے۔ اسے اب تیرہ مختلف جامعات یا یونیورسٹیوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ اس جامعہ کا قیام بارہویں صدی میں ہوا۔"@ur . "جغرافیہ دان جس کے مطالعہ اور تحقیقات کا محور علم جغرافیہ، زمین کا قدرتی ماحول اور انسانی معاشرہ ہو۔ گوکہ تاریخی طور پر یہ مشہور ہے کہ جغرافیہ دان نقشہ سازی کا کام کرتے ہیں اور یہی ان کی سرگرمی کا میدان ہوتا ہے، اور فی الحقیقت نقشہ سازی علم جغرافیہ ایک اہم شاخ ہے۔ جبکہ جغرافیہ دان محض فطری ماحول یا انسانی معاشرہ کو اپنی سرگرمی کا مرکز نہیں بناتے، بلکہ ان کا دائرہ کار ان دونوں کے بابین باہم تعلقات کے مطالعہ تک وسیع ہوتا ہے۔ مثلاً وہ اس بات کی تحقیق کرتے ہیں کہ کس طرح فطری ماحول انسانی معاشرہ کے لیے سازگار ہوتا ہے اور کس طرح وہ معاشرہ کو مدد بہم پہونچاتا ہے؛ نیز معاشرہ انسانی فطری ماحول پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔"@ur . "قرون وسطی کا اسلامی جغرافیہ اور ترسیم کشی سے مراد جغرافیہ، ترسیم کشی اور زمینیات کے میدان میں وہ ترقی اور پیشرفت جو مسلم سائنس دانوں کے جانب سے قرون وسطی میں ہوئی تھی اور یہ پیشرفت بجا طور پر ان میدانوں میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ خلافت عباسیہ کی زیر سرپرستی آٹھویں صدی عیسوی میں مسلم سائنس دانوں نے اس میدان میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ ان مسلم سائنس دانوں میں الخوارزمی، ابو زید البلخی (بانی بلخی مکتبہ فکر) اور ابو ریحان البیرونی کافی مشہور ہوئے۔ بارہویں صدی میں محمد الادریسی نے اسلامی جغرافیہ انتہائی عروج پر پہونچا دیا۔ اس کے بعد ترک بالخصوص عثمانی سلطنت کے دور اقتدار میں مسلم سائنس دانوں محمود کاشغری اور پیری رئیس وغیرہ نے اس میدان میں کافی گرانقدر خدمات انجام دیں۔"@ur . "دریائے اردن مغربی ایشیا میں ایک 251 کلومیٹر طویل (156 میل) طویل دریا ہے جو بحیرہ مردار میں گرتا ہے۔ مسیحی روایت میں عیسیٰ علیہ السلام کو یحییٰ علیہ السلام نے اسی دریا سے بپتسما دیا تھا۔ ھاشمی مملکتِ اردن کا نام اسے دریا پر ہے۔"@ur . "جزوی مرتب[ترمیم] جُزوی مرتب طاقم P پر ایک تثنیہ تعلق ہے جو متناظر شکن، متعدی، اور یا تو منعکسہ یا پھر نامنعکسہ ہوتا ہے، یعنی طاقم P کے تمام عناصر a, b, اور c کے لیے: یا (منعکسہ) طاقم P میں تمام a کے لیے، یا پھر (نامنعکسہ) طاقم P میں تمام a کے لیے۔ اگر اور ہو تو پھر (متناظر شکن) اگر اور ہو تو پھر (متعدی)"@ur . "اس صفحہ میں اردو ویکیپیڈیا سے متعلق اہم خبریں شائع کی جاتی ہیں۔ نیز اردو ویکیپیڈیا کے تحت جن منصوبوں پر کام ہوتا ہے ان کی کامیابیوں کے اعلانات اور اطلاعات یہاں شائع کیے جاتے ہیں۔"@ur . ""@ur . "تعزیرات پاکستان میں ایک ائینی شق 295 سی (295-c)کو قانون توہین رسالت کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت \"پیغمبر اسلام کے خلاف تضحیک آمیز جملے استعمال کرنا، خواہ الفاظ میں، خواہ بول کر، خواہ تحریری، خواہ ظاہری شباہت/پیشکش،یا انکے بارے میں غیر ایماندارنہ براہ راست یا بالواسطہ سٹیٹمنٹ دینا جس سے انکے بارے میں بُرا، خود غرض یا سخت تاثر پیدا ہو، یا انکو نقصان دینے والا تاثر ہو، یا انکے مقدس نام کے بارے میں شکوک و شبہات و تضحیک پیدا کرنا ، ان سب کی سزا عمر قید یا موت اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہوگا۔\""@ur . "پاکستان میں ایک عیسائی عورت آسیہ بی بی جس نے حضرت محمد کی شان میں گستاخی کی اور اپنا جرم عدالت میں قبول کیا۔ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے اس کی حمایت میں قانون توہین رسالت میں ترمیم کرانے کی کوشش کی اور اسے کالا قانوں کہا۔ اس گورنر کو غازی ملک ممتاز حسین قادری نے قتل کردیا۔"@ur . "مخدوم احمد محمود ایک ممتاز پاکستانی سیاستدان اور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے موجودہ گورنر پنجاب ہیں۔ وہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان مسلم لیگ ف کی طرف سے انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔ 25 دسمبر 2012ء کو انہوں نے چونتیسویں گورنر پنجاب کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ سیاسی دفاتر پیشرولطیف کھوسہ گورنر پنجاب25 دسمبر 2012ء–تا حال جانشینموجودہ"@ur . "آر کیو - 11 ڑوین امریکہ کا بنایا ہوا بغیر پائلٹ کا طیارہ ہے. اسے کمپنی AeroVironment نے بنایا ہے۔ یہ ڈرون دشمن کے علاقے میں فضائی جاسوسی کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے. اس طرز کے ڈرون عام طور پر ہاتھ سے لانچ کیے جاتے ہیں۔"@ur . "بحیرہ باندا (Banda Sea) انڈونیشیا کے جزائر ملوک میں ایک بحیرہ ہے۔ تکنیکی طور پر بحر الکاہل کا حصہ [مبہم مبہم]، لیکن سینکڑوں جزائر سے جدا۔"@ur . "بحیرہ فلورس (Flores Sea) انڈونیشیا کے پانی کا 93،000 مربع میل (240،000 مربع کلومیٹر) احاطہ کرتا ہے۔ اسکے مغرب میں بحیرہ بالی، شمال مغرب میں بحیرہ جاوا، مشرق اور شمال مشرقی میں بحیرہ باندا ہیں۔"@ur . "بحیرہ سلیبس (Celebes Sea) مغربی بحر الکاہل کا بحیرہ جسکے شمال میں جزائر سولو اور بحیرہ سولو اور فلپائن کے جزائر مينداناو ہیں۔"@ur . "بحیرہ طبريہ (Sea of Galilee) جسے جھیل جنيسارت (Lake of Gennesaret) اور جھیل طبريہ بھی کہا جاتا ہے اسرائیل میں سب سے بڑی میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ اسکا محیط تقریبا 53 کلومیٹر (33 میل)، اسکی لمبائی 21 کلومیٹر (13 میل) اور چوڑائی 13 کلومیٹر (8.1 میل) ہے۔ جھیل کا کل رقبہ 166 مربع کلومیٹر (64 مربع میل) ہے, اور زیادہ سے زیادہ گہرائی تقریبا 43 میٹر (141 فٹ) ہے۔ بحیرہ طبريہ کا سیر بین نظارہEnlargeبحیرہ طبريہ کا سیر بین نظارہ"@ur . "بحیرہ جاوا (Java Sea) ایک بڑا (320،000 مربع کلومیٹر) سندا شیلف پر کم گہرا بحیرہ ہے۔ بحیرہ جاوا انڈونیشیائی جزائر بورنیو درمیان شمال میں واقع ہے، جنوب میں جاوا، مغرب میں سماٹرا اور مشرق میں سلاویسی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران بحیرہ جاوا کی لڑائی کا شمار مہنگی ترین بحری لڑائیوں ہیں ہوتا ہے۔"@ur . "بحیرہ بالی (Bali Sea) جزیرہ بالی کے شمال میں ایک جسم آب ہے۔ یہ بحیرہ فلورس کا جنوب مغربی حصہ ہے۔"@ur . "بحیرہ جاپان (Sea of Japan) مغربی بحر الکاہل کا ایک معمولی بحیرہ ہے۔ یہ جاپان، شمالی کوریا، روس اور جنوبی کوریا کے ساتھ ہے۔ بحیرہ روم کی طرح اس میں بھی مدوجزر تقریبا موجود نہیں۔"@ur . "بحیرہ تیمور (Timor Sea) ایک نسبتا کم گہرا بحیرہ جس کے شمال میں جزیرہ تیمور واقع ہے۔ جبکہ اسکے مشرق میں بحیرہ آرافرا، جنوب میں آسٹریلیا اور مغرب میں بحر ہند موجود ہے۔"@ur . "مغل اردو زبان میں جنوبی ایشیا کے ایک قبیلہ یا ذات کا نام ہے، ؛ بھارت، پاکستان، افغانستان، اور بنگلہ دیش سے متعلق ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو مغلوں نے مختلف ادوار میں وسط ایشیاء سے حملوں کے دوران آباد کئے- دیگر قومیں جیسا کہ ترک اور ایرانی تارکین وطن بھی یہاں آباد ہوئے- تمام وہ لوگ جو مغل نسب کا دعویٰ کرتے ہیں، مختلف وسطی ایشیائی ترکی-مغول فوجوں کی اولادیں ہیں- چنگیز خان سے تیمور اور تیمور سے ظہیر الدین محمد بابر تک ایران اور جنوبی ایشیا پر حملے کے نتیجے میں یہ لوگ یہاں مقیم پذیر ہوئے- لیکن مغل کی اصطلاح ایک وسیع معنی ہو گیا ہے- Bernier، ایک فرانسیسی مسافر جو مغل شہنشاہ اورنگزیب کے دور حکومت کے دوران ہندوستان کا دورہ کیا تھا کے مطابق \" قرون وسطی کے زمانے میں آل مغول نے مختلف فوجوں کے تحت جنوبی ایشیا فتح کیا تھا- مغل اصطلاح ایران، قزل باشی، ترکی اور تارکین وطن کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا-\" 17th صدی میں مغل لفظ مختلف گروہوں کی ایک بڑی تعداد کا احاطہ کرتا ہے- عام طور پر، بھارت کے تمام مرکزی ایشیائی تارکین وطن، ازبک، چغتائی، تاجک، قپچاق، برلاس‎، قازق، ترکمن، کرغزستان، اویغور یا افغانوں اور قفقاز کے تارکین وطن کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا"@ur . "بحیرہ البوران (Alboran Sea) بحیرہ روم کا مغربی ترین حصہ ہے جو کہ ہسپانیہ، مراکش اور الجزائر کے درمیان واقع ہے۔ آبنائے جبل الطارق جو کہ بحیرہ البوران کے مغربی کنارے پر واقع ہے بحر اوقیانوس کو بحیرہ روم کے ساتھ ملاتی ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 1.461 فٹ (445 میٹر) اور زیادہ سے زیادہ گہرائی میں 4.920 فٹ (1،500 میٹر) ہے۔"@ur . "عدد وحش انجیل کی کتاب مکاشف یوحنا میں بیان آخرت کے قریب سمندر سے نکلنے والے ایک وحشی کا نام ہے جس کو 666 کے عدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ ان بیانات کے مطابق یہ وحش دنیا پر حکمرانی کرے گا اور ہر چیز اور انسان پر ایک منفرد عدد مہر کرے گا جس سے ان کو بیچا اور خریدا جا سکے گا۔ جدید دنیا میں کئی فنی ایجادات کو وحش کی مہر سے تشبیح دی گئی ہے۔"@ur . "بحیرہ بلیبار (Balearic Sea) بحیرہ روم میں جزائر بلیبار کے نزدیک ایک جسم آب ہے۔ دریائے ایبرو اس بحیرہ میں گرتا ہے۔"@ur . "بحیرہ تیرانی اطالیہ کے مغربی ساحل پر بحیرہ روم کا حصہ ہے۔"@ur . "جزائر بلیبار (Balearic Islands) بحیرہ روم میں جزیرہ نما آئبیریا کے نزدیک ایک ہسپانوی مجموعہ الجزائر ہے۔"@ur . "زنج (Zanj) قرون وسطی کے عرب جغرافیہ دانوں کی طرف سے استعمال کیا جانے والا ایک نام تھا۔ زنجبار بھی زنج سے ہی ماخوذ ہے۔"@ur . "یاکاٹرنبرگ وقت (Yekaterinburg Time) متناسق عالمی وقت سے وقت چھ گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے دو گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "کیلنن گراڈ وقت (Kaliningrad Time) متناسق عالمی وقت سے وقت تین گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے ایک گھنٹہ پیچھے منطقہ وقت ہے۔ اہم شہر: کیلنن گراڈ سویتسک چرنیاکوسک"@ur . "اومسک وقت (Omsk Time) متناسق عالمی وقت سے وقت سات گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے تین گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔ اہم شہر: اومسک الماتے بشکیک دوشنبہ"@ur . "کریسنویارسک وقت (Krasnoyarsk Time) متناسق عالمی وقت سے وقت آٹھ گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے چار گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "یاکتسک وقت (Yakutsk Time) متناسق عالمی وقت سے وقت دس گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے چھ گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "ارکتسک وقت (Irkutsk Time) متناسق عالمی وقت سے وقت نو گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے پانچ گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "ولادیوستوک وقت (Vladivostok Time) متناسق عالمی وقت سے وقت گیارہ گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے سات گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "مگادان وقت (Magadan Time) متناسق عالمی وقت سے وقت بارہ گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے آٹھ گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "ظرف کا استعمال: ظرف (کیمیاء) ظرف - ظروف Pottery"@ur . "نرگس فخری (پیدائش 20 اکتوبر 1979ء) ایک امریکی فیشن ماڈل اور اداکارہ ہیں۔"@ur . "کیمیائی اعتبار سے صابن چربی کے تیزاب کا نمک ہوتا ہے۔ صابن ہاتھ منہ دھونے، نہانے، کپڑے دھونے اور دیگر صفائی کے کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ کپڑا سازی کی صنعت میں بطور چکناہٹ (Lubricants) بھی استعمال ہوتا ہے۔ نباتاتی تیل اور چربی (یعنی حیوانی تیل) کو کیمیاء میں ٹرائی گلیسیرائیڈ کہتے ہیں کیونکہ اسکے ہر سالمے (مولیکیول) میں تین اسٹیرک ایسڈ کے مولیکیول ایک گلیسرین کے مولیکیول سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اسٹیرک ایسڈ (steric acid) چربی کا تیزاب ہوتا ہے۔ نامیاتی کیمیاء (organic chemistry) میں تیزاب سے مراد وہ مرکبات ہوتے ہیں جن میں COOH موجود ہو۔ جب تیل یا چربی کو کاسٹک سوڈے کے ساتھ ملا کر گرم کرتے ہیں تو گلیسرین الگ ہو جاتی ہے اور اسٹیرک ایسڈ کاسٹک سوڈے کے سوڈیئم کے ساتھ ملکر صابن بنا دیتا ہے۔ عام استعمال کا صابن سوڈیئم اسٹیریٹ ہوتا ہے۔ سوڈیئم کی جگہ دوسری دھاتوں سے بھی صابن بنائے جا سکتے ہیں۔ اعلیٰ معیار کے صاف کیئے ہوئے تیل سے بنا صابن مہنگا ہوتا ہے جبکہ چربی سے بنا سستا صابن کپڑے وغیرہ دھونے کے کام آتا ہے۔ صابن اور تیل کو ملا کر گریس (grease) بھی بنائے جاتے ہیں۔ ہزاروں سال قبل چکناہٹ پیدا کرنے کے لیئے گریس چونے اور زیتون کے تیل کو ملا کر بنایا جاتا تھا۔"@ur . "سخوئی سو-33 سوویت / روس کا بنایا ہوا کثیر المقاصد لڑا کا طیارہ ہے جو طیارہ بردار بحری جہاز سے اتار سکتا ہے۔ اسے روسی کمپنی سخوئی نے بنایا ہے۔ یہ طیارہ سوویت بحریہ کے لئے بنایا گیا تھا۔ سخوئی 33 ایک پائلٹ کی گنجائش رکھنے والا طیارہ جو 1977ء میں بننا شروع ہوا۔"@ur . "ایف – 18 ہارنیٹ امریکہ کا بنایا ہوا کثیر المقاصد لڑا کا طیارہ ہے جو طیارہ بردار بحری جہاز سے اتار سکتا ہے۔ اسے امیکائی کمپنی مک‌دانل داگلاس نے بنایا ہے۔"@ur . "ٹی – 72 سوویت / روس کا بنایا ہوا جنگی ٹینک اور دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والابکتر بند لڑاکا ناقل ہے۔ اسے Uralvagonzavod نے بنایا ہے۔"@ur . "ایڈوکی ضلع بھارتی ریاست کیرالا کے چودہ ضلع میں سے ایک ہے۔ اس کا صدر دفتر پائیناؤ ہے۔"@ur . "ایڈوکی ایڈوکی ضلع کا ایک چھوٹا قصبہ ہے۔"@ur . "تمغۂ حسنِ کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "پارکنسن کی بیماری ایک قسم کے اعصابی نظام کی خرابی کا نام ہے. اس کی وجہ ایک اعصابی کیمکل ٹرانسمیٹر بنام \"ڈوپامین\" کی کمی ہے جو دماغ کے گہرے حصّے میں نمایاں ہوتی ہے. اس کمی کی وجہ فلحال لا معلوم ہے. بیماری کے ابتدائی دور میں سب سے نمایاں ہونے والی خرابیوں میں ہاتھوں کا بلاوجہ تھرتھرانہ، سختی آنا، چال کا سستاور نہ ہموار ہوجانا اور چملنے میں تکلیف ہونا ہے. بیماری کے اثرات انسانی معرفت یا عقل پر بھی نمودار ہوتے ہیں."@ur . "عبد الحفیظ کاردار (Abdul Hafeez Kardar) ایک بین الاقوامی کرکٹر تھے جو بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کے لئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ دیگر دو کھلاڑی عامر الہی اور گل محمد ہیں۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے اور پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے انکی خدمات کی بہت اہمیت ہے۔"@ur . "ہاشم خان (Hashim Khan) پاکستان کے ایک سابقہ سکواش کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 1951 اور 1958 کے درمیان برطانوی اوپن سات بار جیتا، اور انکا شمار دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا دیوان عام میں خوش آمدید! اس صفحہ میں آپ نئے خیالات اور مسائل پیش کرسکتے ہیں، نیز ویکیپیڈیا سے متعلق تجاویز اور مشورے بھی یہاں پیش کیے جاسکتے ہیں۔ دیوان عام چار شعبوں پر مشتمل ہے، ان میں سے جو شعبہ آپ کے پیغام کے موضوع سے متعلق ہو اس کے خانہ میں موجود نیا موضوع پر طق کرکے اپنا پیغام تحریر کرسکتے ہیں۔ اگر کسی بھی شعبہ سے آپ کا پیغام مطابقت نہیں رکھتا ہے تو متفرقات میں اپنا پیغام درج کریں۔ اور اپنے پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ~~~~ کرنا نہ بھولیں۔"@ur . "اں' سے مراد عمر کا وہ حصہ ہے جو آغاز بلوغت سے بلوغت تک ہو۔ یہ عمر گیارہ (گیاراں)، بارہ (باراں)، تیرہ (تیراں)، چودہ (چوداں)، پندرہ (پندراں)، سولہ (سولاں)، سترہ (ستاراں)، اٹھارہ (اٹھاراں)، سال کے آخری تلفظ سے لیا گیا ہے۔ پاکستان کی مقامی زبانوں (مثلاً پنجابی) میں اں تلفظ کے قریب لکھا بھی جاتا ہے۔ یہ عمر 11،12، 13، 14، 15، 16، 17، 18 سال بنتی ہے۔ انگریزی میں اسے teen سال کہا جاتا ہے اگر چہ وہاں اس سے مراد عمر 13, 14, 15, 16, 17, 18, 19 سال ہوتی ہے۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "اکیریانوالہ تھل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع جھنگ کے مغربی حدود پرواقع ہے۔ اس کے مغرب میں ضلع بھکر اورشمال میں خوشاب کی سرحدیں ہیں۔ اکیریانوالہ کو گھلو قبیلہ اور کمل قبیلہ نے ‏1890ءمیں آباد کیا۔ اس کا نام اس کنواں پر رکھا جو اکیرا قبیلہ نے 1900ء میں کھودوایا تھا، کنویں سے پہلے اس کانام گھلواں والہ بھانڑ تھا۔ اکیرا قبیلہ نے کنواں کھودوا کر اس کا نام اکیریانوالہ رکھ دیا اس کے بعد گھلوؤں اور کملوؤں نے جھاڑیوں کو کاٹ کر کنواں پر کاشت کاری شروع کردی اسی طرح وہ آگے آگے آباد کرتے گئے۔"@ur . "ٹیمیلین جوہری بجلی گھر چیک جمہوریہ کا سب سے بڑا جوہری بجلی گھر ہے جو چیک جمہوریہ کے جنوب میں ٹیمیلین شھر کے نزدیک واقع ہے۔ پلانٹ دو بلاکس پر مبنی ہے اور ہر بلاک سے 1000 میگاواٹ کی پیداوار ہے۔ ٹیمیلین جوہری بجلی گھر کی تعمیر 1985 میں چیکوسلوواکیہ اور روس کمپنی شکوڈا جی اس نے شروع کی تھی۔ اس جوہری بجلی گھر کا پہلا بلاک 2000 میں مکمل کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے آپریشن کا آغاز 2002 میں ہوا تھا۔ دوسرا بلاک 2002 میں مکمل کیا گیا تھا اور 17 اگست 2002 جوہری رد عمل شروع کیا گیا تھا۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "16 دسمبر 2012 کو بھارت کے دار الحکومت دہلی میں ایک طالبہ جیوتی سِنگھ پانڈے کے ساتھ بعض نوجوانوں نے ایک عوامی بس میں اجتماعی عصمت دری کی، اور سڑک پر ڈال دئے۔ پوشیدہ اعضاء میں زبردست چوٹوں اور شدید پھٹن کے سبب سنگاپور شفاخانہ میں داخل کی گئیں، جہاں 29 دسمبر کو انتقال ہوگیا ۔ اس سے قبل طالبہ کو صفدرجنگ ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں مصنوعی آلات تنفس کے ذریعہ علاج کیا گیا لیکن 13 دن بعد 26 دسمبر کو طالبہ کی نازک حالت کے پیش نظر سنگاپور ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ شام کو جنوبی دلّی میں فلم دیکھنے کے بعد وہ ایک نرینہ ساتھی کے ساتھ ایک بَس پر سوار ہوئیں، بس پر پانچ اور مسافر تھے جو سارے ڈرائیور کے دوست تھے۔ اُن چھ افراد کو ڈرائیور سمیت حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر اشاعت ہوئی، اور اقوامِ متحدہ خواتین کی جانب سے مذمّت ہوئی۔ دہلی میں زبردست عوامی احتجاج ہوئے، جہاں ہزاروں مظاہرین پر پولیس افسران نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کی۔ اس جیسے احتجاج ملک کے دیگر اہم شہروں میں بھی ہوئے۔ پولس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجہ میں 100 اشخاص زخمی اور ایک قتل ہوا۔"@ur . "شیخ الحدیث علامہ ابو البرکات سید احمد قادری 1886ء کوبھارت کے شہرالور میں سید دیدار علی شاہ کے ہاں پیدا ہوئے۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "تمغہ حسن کارکردگی حکومت پاکستان کی طرف سے ایک شہری اعزاز ہے جو پاکستان میں ادب، فنون، کھیل، طب ، سائنس اور دیگر شعبوں میں اعلی کاردکرگی دکھانے والوں کو سال میں ایک دفعہ دیا جاتا ہے۔"@ur . "مبادیات تدوین"@ur . "وقف ناقص یا سیمی کولن ایک تنقیطی علامت ہے جو درج ذیل جگہوں میں استعمال کی جاتی ہے: جملہ کو علیحدہ کرنے کے لیے، اس جملہ کا مفہوم اور مطلب گذشتہ جملہ سے الگ نہیں ہوتا لیکن عبارت کی طوالت سے گریز کے لیے اس علامت کے ذریعہ جملہ کو علیحدہ کردیتے ہیں۔ کسی چیز کی وضاحت یا مثال بیان کرتے وقت، جیسے مثلا؛ وغیرہ۔"@ur . "پیری رئیس (Piri Reis) مکمل نام حاجی احمد محی‌الدین پیری ایک عثمانی امیر البحر، جغرافیہ دان اور نقشہ نگار تھا۔ آج اسے نے بنیادی طور پر ان کے نقشوں اور ترسم کے لیے جانا جاتا ہے جو اس نے کتاب بحریہ میں جمع کیے۔ یہ کتاب ہے جو جہازرانی پر تفصیلی معلومات پر مشتمل اور بحیرہ روم کے اہم بندرگاہوں اور شہروں کے درست نقشہ جات (اس وقت کے مطابق) پر مبنی ہے۔ اسے نقشہ نگار کے طور پر شہرت اس وقت حاصل ہوئی جب اسکا دنیا کے نقشے ایک چھوٹا حصہ (1513 میں تیار کردہ) 1929 میں دریافت کیا گیا جو کہ توپ قاپی محل، استنبول میں رکھا ہوا تھا۔ اسکا نقشہ ترکی کا قدیم ترین نقشہ ہے جس میں نئی دنیا دکھائی گئی ہے۔ یہ امریکہ کے قدیم ترین نقشوں میں سے ایک ہے۔ 1528 میں پیری رئیس نے اپنا دوسرا دنیا کا نقشہ تیار کیا جس کا ایک چھوٹا حصہ ابھی تک سلامت ہے۔ اسکی تحریر کے مطابق اس نے ہیس کے قریب غیر ملکی نقشہ جات سے استفادہ کیا (عرب، ہسپانوی، پرتگالی، چینی، ہندوستانی اور یونانی) جس میں کرسٹوفر کولمبس کا نقشہ بھی شامل ہے۔"@ur . "نقشہ نگاری (Cartography) نقشے بنانے کا علم اور عمل ہے۔"@ur . "اردو 1 ایک اردو زبان کا چینل ہے۔یہ اپنی نشریات دبئی سے نشر کرتا ہے۔ چینل کی نشریات پاکستان میں 12 جون 2012 کو شروع ہوئیں لیکن باقاعدہ نشریات 23 جون 2012 کو شروع ہوئیں۔ یہ چینل پاکستانی ڈراموں اور پروگراموں کے علاوہ ہندوستانی، ترک اور ہسپانوی پروگرام اور ڈرامے اردو ڈبنگ کے بعد نشر کرتا ہے۔"@ur . "جزیرہ ہرمز (Hormuz Island) خلیج فارس میں ایک ایرانی جزیرہ ہے۔ یہ آبنائے ہرمز میں صوبہ ہرموزگان کے حصہ کے طور پر ہے۔"@ur . "گلیبولو (Gelibolu) جسے گیلی پولی بھی کہا جاتا ہے بحیرہ مرمرہ کے صوبہ چناکلی کا ایک شہر اور ضلع کا نام ہے جو کہ ترکی کے علاقے تھریس میں واقع ہے۔"@ur . "عدن (Aden) یمن کا ایک بندرگاہ شہر ہے جو مشرقی بحیرہ احمر میں خلیج عدن پر واقع ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "یش"@ur . "مولانا مملوک علی نانوتویملف:RAHMAT. PNG دہلی کے عربک کالج میں مدرس تھے۔ مولانا مملوک علی مشہور عالم مولانا خلیل احمد المدنی کے نانا تھے۔ مولانا مملوک علی صاحب نے درسیات کا اکثر حصہ شاہ عبد العزیز صاحبملف:RAHMAT."@ur . "کاسٹک سوڈے سے مراد سوڈیئم ہائیڈرو آکسائیڈ ہوتا ہے جس کا کیمیائی فارمولا NaOH ہوتا ہے۔ یہ دانے دار یا ٹکڑیوں کی شکل میں بازار میں دستیاب ہوتا ہے یا پھر محلول کی حالت میں ملتا ہے۔ یہ الکلائین (alkaline) ہوتا ہے یعنی تیزابیت کا الٹ۔ ساری الکلی کی طرح اسکا ذائیقہ بھی کڑوا ہوتا ہے جبکے سارے تیزاب کھٹّے ہوتے ہیں۔ کاسٹک سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جو چھو جانے پر بہت ساری اشیاء کو گلا دینے کی خاصیت رکھتی ہے۔ کاسٹک سوڈا Unit cell, spacefill model of sodium hydroxide Sample of sodium hydroxide as pellets in a watchglass Preferred IUPAC nameSodium hydroxide Systematic name Sodium oxidanide دیگر نام Caustic soda Lye Ascarite White caustic Sodium hydrate شناختساز کاس عدد [1310-73-2] پبکیم 14798 اینیکس عدد 215-185-5 UN number 1823 KEGG D01169 MeSH Sodium+Hydroxide ChEBI 32145 ریٹکس عدد WB4900000 اسمائلس   O[Na Na] شناختساز   1/Na.H2O/h;1H2/q+1;/p-1 Gmelin Reference 68430 ChemSpider ID 14114 خـواص سالماتی_صیغہ NaOH مولرکمیت 39.9971 g mol صورت White, waxy, opaque crystals Odor odorless کثافت 2.13 g/cm نقطۂ_پگھلاؤ 318 °C, 591 K, 604 °F نقطۂ ابال 1388 °C, 1661 K, 2530 °F حل پذیری پانی میں 111 g/100 mL (at 20 °C) حل پذیری methanol میں 23.8 g/100 mL حل پذیری ethanol میں <<13.9 g/100 mL Vapor pressure <2.4 kPa (at 20 °C) ترشیت (pKa) 13 Refractive index (nD) 1.3576 خـطرات ایم ایس ڈی ایس External MSDS یورپی_اتحاد جماعت_بندی سانچہ:Hazchem C EU Index 011-002-00-6 NFPA 704 75px 0 3 1 ALK جملۂ اختطار R35 جملۂ سلامتی (S1/2), S26, سانچہ:S37/39, S45 وابستہ مرکبات Other anions Sodium hydrosulfide Other cations Caesium hydroxide Lithium hydroxide Potassium hydroxide Rubidium hydroxide سانچہ:Chembox verificationExcept where noted otherwise, data are given for materials in their standard state (at 25 °C, 100 kPa) Infobox references کاسٹک سوڈا بہت ساری صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے جیسے صابن سازی، کاغذ سازی، کپڑا سازی وغیرہ۔ ساری دنیا میں اسکا سالانہ استعمال 5 کروڑ ٹن سے زیادہ ہے۔ یہ پانی میں بڑی مقدار میں حل ہو جاتا ہے۔ بڑی حد تک میتھینول اور ایتھینول میں بھی حل ہو جاتا ہے مگر ایتھر جیسے غیر قطبی (non polar) مایعات میں حل نہیں ہوتا۔ ان بجھے چونے اور گندھک کے تیزاب کی طرح کاسٹک سوڈا بھی پانی ملانے پر سخت گرم ہو جاتا ہے اور اسکے چھینٹے اڑ کر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اگر کاسٹک سوڈے کے پانی میں محلول میں ہاتھ ڈالا جائے تو یہ صابن کی طرح چکنا محسوس ہوتا ہے۔ اگر زیادہ دیر تک یہ ہاتھ پر لگا رہے یا محلول مرتکز ہو تو کھال گلنے سے زخم پڑ جاتے ہیں۔ خشک کاسٹک سوڈا ہوا سے پانی جذب کر کے گیلا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح یہ ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے دھوبی سوڈے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔"@ur . "تاریخ اصل میں 1942 میں برطانوی آرمی ایئر کور کی طرف سے قائم ہے، پوری یونٹ 1947 میں پاکستان میں منتقلی [1 1] افسران اور عملے نے ایئر معائنہ پوسٹ جو پنجاب حد فورس کے حمایت میں تعینات کیا گیا تھا کے ایک حصے کے تھے. بعد پورے گروپ بھارت کی تقسیم سے پہلے چکلالہ ائیر فورس بیس میں تعینات کیا گیا تھا [1 1]. ابتدائی طور پر پاک فضائیہ کے حصہ، کور نئی سروس میں تقسیم کیا گیا تھا اور 1958 میں پاک فوج کا حصہ بن گئے."@ur . "مسجد عمرو بن العاص افریقہ کے پورے علاقے اور مصر میں قائم کی جانے والی پہلی مسجد ہے۔ یہ مسجد مصر کے فسطاط شہر میں مسلمانوں نے مصر فتح کرنے کے بعد تعمیر کی تھی، اس مسجد کو مسجد فتح، مسجد عتیق اور تاج الجوامع بھی کہا جاتا ہے، جامع عمرو بن العاص دریائے نیل کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ یہ مسجد اپنی پہلی تعمیر کے وقت 30x50 کی جگہ پر واقع تھی، اور اس کے چھ دروازے تھے، سال 53ھ مطابق 672ء تک مسجد عمرو ابن العاص اپنی پہلی تعمیر پر قائم رہی، حضرت امیر معاویہملف:RAZI."@ur . "ایکسپریس نیوز 120px ایکسپریس نیوز تصویری شکلبندی 4:3 شعار ہر خبر پر نظر ملک پاکستان مراکز قیادت لاہور، پاکستان ایکسپریس نیوز اردو زبان کا ایک پاکستانی خبروں کا چینل ہے۔اس کا ہیڈ کوارٹر لاہور میں واقع ہے۔اس کی نشریات 1 جنوری 2008 کو شروع ہوئیں۔یہ چینل ملک کے تیسرے بڑے اخبار روزنامہ ایکسپریس کی ملکیت ہے۔"@ur . "بریڈر ری ایکٹر (Breeder reactor) ایسے نیوکلیئر ریئکٹر ہوتے ہیں جو جتنا جوہری ایندھن (nuclear fuel) خرچ کرتے ہیں اس سے زیادہ خود بنا دیتے ہیں۔ عام طور پر ان میں یورینیئم کے ساتھ یورینیئم یا تھوریئم بھی استعمال کیا جاتا ہے جس سے بجلی بھی بنتی ہے اور پلوٹونیئم یا یورینیئم بھی بنتا ہے جو بطور جوہری ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ 1950 کی دھائی میں بریڈر ری ایکٹر میں دلچسپی اس لیئے بڑھی کیونکہ اس زمانے میں یورینیِئم بہت کمیاب تھا اور اسکی افزودگی (enrichment) بھی بہت مشکل تھی۔ 1960 کی دھائی میں یورینیئم کی بہت ساری کانیں دریافت ہویئں اور افزودگی کے بھی نئے طریقے ایجاد ہوئے جس سے بریڈر ری ایکٹر میں دلچسپی کم ہو گئی ہے۔"@ur . "یہ گورنر بینک دولت پاکستان کی فہرست ہے۔"@ur . "میاں عباس شریف 1993 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ آپ نواز شریف اور شہباز شریف کے چھوٹے بھائی اور میاں محمد شریف کے بیٹے تھے۔ 58 سال کی عمر میں 11 جنوری 2013ء کو لاہور میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔"@ur . "امریکہ میں موجود ایک بدنامِ زمانہ نام نہاد پادری ٹیری جونز (نئی تحقیقات نے جسے بے مذہب انسان بتایا ہے)ہے۔ جس نے 2011 کے مارچ میں قرآن مجید کو جلا کر گستاخی کی اس کے خلاف پوری دنیا میں شدید احتجاج ہوئے۔ اور اس کے زیرِ سایہ نیکولا باسلے یا اسی طرح کے کس نام کے ایک درندہ صفت انسان نے کئی یہودی کاروباری لوگوں کے سرمایہ کے تعاون سے ایک مذموم حرکت کی۔ انہوں نے دنیا کے ایک بہت بڑے الہامی دین اسلام کے سب سے بڑے پیشوا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک ذات کی معاذاللہ توہین کرنے کی ناکام کوشش کی۔ انہوں نے ایک ویڈیو فلم بنائی۔ جس کا نام انگریزی زبان میں \"انو سینس آف مسلمز\" ہے۔ پھر اس کے دیگر زبانوں میں ترجمے اور نام وغیرہ بھی نشر ہوئے۔ اردو میں \"مسلمانوں کی معصومیت\" بتایا جاتا ہے۔ اس ویڈیو میں دنیا کی سب سے عظیم اور اعلیٰ ترین شخصیت حضرت محمد کے بارے میں معاذاللہ ناپاک معاملات دکھانے کی جُرات کی گئی۔ جو سراسر خلاف واقعہ ہے۔ اس گستاخانہ فلم کے رد عمل کے طور پر مسمان ملکوں اور دیگر ملکوں میں بھی فلم پروڈیوسر اور آزادیِ اظہار رائے کے خلاف شدید ترین احتجاج ہوئے۔ پاکستان کی حکومت نے 21 ستمبر 2012 بروز جمعہ کو یوم عشق رسول کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔"@ur . "یہ فہرست پاکستان کی معدنیات ہے جس میں دھاتی اور غیر دھاتی معدنیات شامل ہیں۔"@ur . "برج مملکت (Kingdom Tower) جسے پہلے برج میل (Mile-High Tower) کہا جاتا تھا ایک انتہائی بلند فلک بوس عمارت ہے جسکی جدہ میں تعمیر کے لئے تجویز پیش گئی ہے. اسکا ابتدائی تخمینہ 4.6 ارب سعودی ریال (1.23 ارب امریکی ڈالر) ہے۔ اگر منصوبہ بندی کے مطابق برج بے مثال بلندیوں تک پہنچتا یے تو یہ دنیا میں سب سے بلند عمارت بنے گا، اور یہ پہلا ڈھانچہ ہو گا جو ایک کلومیٹر کی بلندی کو چھوئے گا۔"@ur . "مملکت لیبیا (Kingdom of Libya) جسے پہلے متحدہ مملکت لیبیا (United Libyan Kingdom) کہا جاتا تھا 24 دسمبر 1951 کو آزادی کے بعد وجود میں آئی اور معمر القذافی کے یکم ستمبر 1969 تک قائم رہی جب لیبیا کے بادشاہ ادریس کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور لیبیا عرب جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا۔ \t\t \t\t\tIdrisI3. jpg \t\t\t ادریس اول \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tPalazzo Reale di Tripoli. jpg \t\t\t طرابلس کا شاہی محل \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tIdris I & Richard Nixon. jpg \t\t\t ادریس اول رچرڈ نکسن کے ساتھ، ۱۹۵۷ \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tNasser Idris I."@ur . "اعلانات ترمیم ان پیغامات کو کہتے ہیں جو بوقت ترمیم خانہ تدوین کے اوپر نظر آتے ہیں۔ جب کوئی صارف کسی صفحہ کے اوپر موجود ترمیم پر طق کرتا ہے تو اس صفحہ میں ترمیم کرنے کے لیے ایک خانہ ترمیم سامنے آتا ہے، اسی خانہ کے اوپر کچھ پیامی خانے اور اعلانات برائے ترمیم موجود ہوتے ہیں۔ تمام صارفین اپنے صارف اور تبادلۂ خیال صفحہ کے لیے پیغام تخلیق کرسکتے ہیں، البتہ دیگر نامہائے فضا میں اعلانات ترمیم تخلیق کرنے کا اختیار محض منتظمین اور کھاتہ سازان کو حاصل ہے۔ اعلانات ترمیم کے استعمال کے لیے ویکیپیڈیا کے نامہائے فضائے کی بنیادی معلومات ہوتو بہتر ہے۔ یہ ویکیپیڈیا صفحات کا ایک مجموعہ ہوتا ہے جو مختلف سابقہ سے شروع ہوتا ہے، البتہ مرکزی نام فضا میں کوئی سابقہ نہیں ہوتا۔ یہ تمام سابقے میڈیاویکی مصنع لطیف کے تسلیم شدہ ہوتے ہیں، ان سابقوں کے بعد وقف شارح (colon) ہوتا ہے اس کے بعد صفحہ کا نام مثلاً منصوبہ:اعلان ترمیم، اس میں لفظ منصوبہ نام فضا ہے جبکہ وقف شارح کے بعد موجود اعلان ترمیم صفحہ کا اصل نام۔ تاہم بعض پیامی خانے جو آپ کو بوقت ترمیم صفحات کے اوہر نظر آتے ہیں وہ اعلانات ترمیم نہیں ہوتے بلکہ میڈیاویکی کے سطح البینی پیغامات ہوتے ہیں۔"@ur . "(محمد اقبال کے اندر سلطان باہو کے کلام کی بوٹی یوں لگی کہ اس کی مشک نے محمد اقبال کو اقبال باہو کردیا۔ محمد اقبال نے ایک نوجوان کے طورپر انیس سو ستر میں ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنے فن کا آغاز کیا۔ وہ پنجابی لوک گیت گانے میں مہارت رکھتے تھے اور انہیں پنجاب کی تمام لوک داستانیں ازبر تھیں۔ انہوں نے ہیر کی معروف طرز میں ایک جدت پیدا کرکے اہل فن سے بہت داد بھی حاصل کی لیکن جس کلام نے انہیں سارے بر صغیر میں متعارف کرایا وہ حضرت سلطان باہو کا کلام تھا۔ محمد اقبال، باہو کا کلام اتنا ڈوب کر گاتے تھے کہ ان کے مداحوں نے ان کانام ہی اقبال باہو رکھ دیا۔ سن انیس سو پچھتر میں انہوں نے پہلی بار ریڈیو پاکستان کراچی اور پاکستان ٹیلی ویژن کراچی سینٹر سے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور یوں ان کی دھوم ملک کے طول و عرض میں پھیل گئی۔ اقبال باہو کی آواز کو گلی گلی اور گاؤں گاؤں تک پہنچانے میں ستر کے عشرے میں بپا ہو نے والے ’کیسٹ انقلاب‘ کا بڑا ہاتھ ہے۔ سن انیس سو اسی کے آس پاس کیسٹوں کی بدولت اقبال باہو کی آواز پاک و ہند کے گوشے گوشے میں پہنچ چکی تھی۔ پیشے کے لحاظ سے اقبال باہو ایک بینکر ہیں اور نیشنل بنک میں ایک اعلیٰ عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ سن انیس اسی ہی کے زمانے میں انہوں نے ٹیلی ویژن کے مشہور سیریل ’وارث‘ میں بھی کام کیا تھا اور ان کی شہرت میں اس کردار کا بھی بڑا دخل ہے۔"@ur . "برج شاہراہ ملک (King Road Tower) ایک 34 منزلہ دفتری برج ہے جو جدہ، سعودی عرب میں واقع ہے۔ یہ برج اشتہارات دکھانے کے دنیا کے سب سے بڑے تظاہرہ (سکرین) پر مشتمل ہے۔ \t\t \t\t\tKing Road Tower, Jeddah 003. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Road Tower, Jeddah 004. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Road Tower, Jeddah 005. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Road Tower, Jeddah 007. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tKing Road Tower, Jeddah 008. jpg"@ur . "ییلوسٹون نیشنل پارک کو امریکی کانگریس نے ایک قانون کے تحت قائم کیا اور اس قانون پر صدر یولیسس ایس گرانٹ نے یکم مارچ، 1872 کو دستخط کیے۔ یہ امریکہ کا ایک قومی پارک ہے جو بنیادی طور پر ریاست وایومنگ میں واقع ہے اگرچہ اس کا کچھ حصہ مونٹانا اور کچھ آئیڈاہو میں بھی ہے۔ اس پارک کو دنیا کا پہلا قومی پارک سمجھا جاتا ہے۔ یہ پارک اپنی جنگلی حیات کی بہتات اور آتش فشانی مظاہر، مثلاً اولڈ فیتھفل، کے لیے مشہور ہے۔"@ur . "عبد النبی قیم اہواز عربی زبان کے مصنف ومفکر جنہوں نے عربی اور فارسی زبانوں کی مختلف لغات پر اہم ترین کام کیے ہیں۔"@ur . "قبرستان اماں حوا (Tomb of Eve) جدہ، سعودی عرب میں واقع ایک قبرستان اور آثارياتی مقام ہے (21°29′31″N 39°11′24″E)۔ اسے حوا کے دقن ہونے کا مقام کہا جاتا ہے۔ رچرڈ فرانسس برٹن نے الف لیلہ کے ترجمہ میں اس مقام کو دیکھنے کا ذکر کیا ہے۔ یہ مقام 1975ء میں مذہبی حکام کی طرف بند کر دیا گیا تھا کیونکہ یہاں حجاج کرام نے نماز پڑھنا شروع کر دیا تھا۔"@ur . "بھٹو خاندان پاکستان کا ایک سیاسی خاندان ہے جس کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ بھٹو خاندان پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق ہے۔"@ur . "رچرڈ فرانسس برٹن (Richard Francis Burton) ایک برطانوی جغرافیہ دان، مستکشف، مترجم، مصنف، فوجی، مستشرق، نقشہ نگار، ماہر علم الاانسان، جاسوس، ماہر لسانيات، شاعر، تلوار باز اور سفارت کار تھا۔ وہ اپنے ایشیا، افریقہ اور امریکہ کے سفر اور استکشاف کے لئے جانا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، وہ 29 یورپی، ایشیائی اور افریقی زبانوں جانتا تھا۔ برٹن کی کامیابیوں سب سے زیادہ مشہور بھیس بدل کر مکہ مکرمہ کا سفر کرنا، الف لیلہ کا ترجمہ، کاما سترا کی انگریزی میں اشاعت، عظیم افریقی جھیلیں کا سفر بطور اولین یورپی مستکشف۔ وہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کا ایک کپتان تھا۔ اسکے بعد وہ شاہی جغرافیائی جمعیت کا رکن بن گیا مشرقی افریقہ ساحل کو مستکشف کیا۔"@ur . "شاہی جغرافیائی جمعیت (Royal Geographical Society) ایک برطانوی عالمانہ جمعیت ہے جسکا قیام 1830 میں ہوا۔"@ur . "حیدر آباد ہاکس پاکستان سپر لیگ کی حیدر آباد، سندھ، پاکستان کی ایک ٹیم ہے۔ یہ ٹیم 2004 میں قائم ہوئی اور اس کا مقامی میدان نیاز اسٹیڈیم ہے۔ اس ٹیم کے مینیجر احمد علی جعفری ہیں۔"@ur . "یونیورسٹی آف گجرات یا جامعہ گجرات (غیر رسمی گجرات یونیورسٹی یا یو او جی) گجرات، پنجاب، پاکستان میں واقع ایک نیم خود مختار ادارہ ہے۔"@ur . "پاکستان سپر لیگ پاکستان کی ٹی/20 پریمئر لیگ ہے۔ یہ لیگ ٹیموں کے نام کی بجائے شہروں کے نام پر مشتمل ہے۔ اس لیگ میں 30 غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں گے۔ اس لیگ کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں کھیلنے میں آمادہ کرنا اور پاکستان میں ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا فروغ ہے۔ اس لیگ کا افتتاح 26 مارچ 2013ء کو ہونا تھا لیکن چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے اسی ملتوی کر دیا گیا۔"@ur . "سردار اقبال علی شاہ (انگریزی) (ہندی) سردنا، ہندوستان میں 1849ء میں پیدا ہوئے۔ سردار اقبال علی شاہ ایک ہندوستانی افغان مصنف تھے۔ ابتدائی تعلیم ہندوستان میں حاصل کرنے کے بعد انگلستان چلے گئے اور اپنی تعلیم ایڈنبرا میں مکمل کی، جہاں انہوں نے ایک نوجوان سکاٹ عورت سے شادی کر لی۔"@ur . ""@ur . "ایبٹ آباد فالکنز سابقہ نام \"ایبٹ آباد رائنوز\" ایبٹ آباد، خیبر پختونخوا، پاکستان کی ایک کرکٹ ٹیم ہے جو 2006ء میں قائم ہوئی۔ اس ٹیم کا مقامی میدان ایبٹ آباد کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ یہ ٹیم مجوزہ پاکستان سپر لیگ کی مجوزہ فرنچائز ہے۔ اس ٹیم کے مدیر حاجی خالد زمان ہیں۔ 2010-11 فیصل بنک ٹوئنٹی/20 کپ تک اس ٹیم کا نام ایبٹ آباد رائنوز تھا۔"@ur . "کمچٹکا وقت (Kamchatka Time) متناسق عالمی وقت سے وقت بارہ گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے نو گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔ کمچٹکا موسم گرما وقت (Kamchatka Summer Time) متناسق عالمی وقت سے وقت تیرہ گھنٹے آگے لیکن ماسکو وقت سے نو گھنٹے آگے منطقہ وقت ہے۔"@ur . "]] انٹارکٹیکا قطب جنوبی ہونے کی وجہ سے طول البلد کے ہر خط پر موجود ہے۔ نظریاتی طور پر انٹارکٹیکا تمام منطقات وقت میں واقع ہے۔ عملی مقاصد کے لئےمنطقات وقت عام طور پر علاقائی دعووں پر مبنی ہیں، مثلا میک مرڈو اسٹیشن اور امینڈسن سکاٹ قطب جنوبی اسٹیشن نیوزی لینڈ وقت استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کا اہم فراہمی بیس سٹیشن کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ ہے۔ کئی علاقوں میں منطقہ وقت نہیں ہے کیونکہ ان کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور ان میں کسی کی بھی عارضی بستیوں نہیں ہیں۔"@ur . "سمارا وقت (Samara Time) متناسق عالمی وقت سے چار گھنٹے آگے اور ماسکو وقت سے ایک گھنٹہ آگے ایک منطقہ وقت ہے۔"@ur . "معجم المفہرس لالفاظ القرآن الکریم ایک کتاب ہے جس میں قرآن کریم کے تمام الفاظ حروف تہجی کے اعتبار سے جمع کیے گئے ہیں۔"@ur . "]] ]]      \"آزاد\"      \"جزوی آزاد\"      \"غیر آزاد\"      درجہ بندی نہیں]] آزاد ملک (انگریزی میں Free country) ملک میں آزادی کے وجود کا ایک سیاسی اور نظریاتی تصور ہے."@ur . "نگہبان حقوق انسانی (Human Rights Watch) ایک بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ہے جو انسانی حقوق کی وکالت اور تحقیق کرتی ہے۔ اس کا صدر دفتر نیویارک شہر میں اور اسکے دفاتر برلن، بیروت، برسلز، شکاگو، جنیوا، جوہانسبرگ، لندن، لاس اینجلس، ماسکو، پیرس، سان فرانسسکو، ٹوکیو، ٹورنٹو، اور واشنگٹن میں ہیں۔ 2011 جون کے مطابق تنظیم کے سالانہ اخراجات 50.6 ملین ڈالر تھے۔"@ur . "یہ فہرست 100000 سے کم آبادی والے ممالک ہے۔ فہرست میں آزاد ممالک اور منحصر علاقے بھی شامل ہیں۔"@ur . "سلطنت جاپان (Empire of Japan) لفظی معنی سلطنت عظیم جاپان ایک سلطنت اور عالمی طاقت تھی جو 3 جنوری 1868 بحالی مییجی کے بعد قائم ہوئی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد 3 مئی 1947 کو آئین جاپان کی منظوری تک قائم رہی۔ شاہی جاپان کے نعرہ (Fukoku Kyōhei - 富国強兵) (ملک کو مالا مال، فوج کو مضبوط) کے تحت جاپان نے انتہائی تیز رفتاری سے صنعتی اور عسکری ترقی کی اور ایک عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا اور محوری قوتوں (Axis Powers) میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ایشیا بحر الکاہل کے ایک بڑے حصے کو فتح کر لیا۔ 1942 میں اپنی طاقت کے عروج پر سلطنت جاپان 7.400.000 مربع کلومیٹر (2،857،000 مربع میل) پر پھیلی ہوئی تھی، جو کہ تاریخ میں سب سے بڑی سمندری سلطنتوں میں سے ایک ہے۔ اس وقت کے دوران شہنشاہوں شہنشاہ میجی (Emperor Meiji), شہنشاہ تايشو (Emperor Taishō) اور شہنشاہ شووا (Emperor Shōwa) کے ادراو کو ان کے بعد از مرگ ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ شہنشاہ میجی - (متشوہیتو) شہنشاہ تايشو - (یوشیہیتو) شہنشاہ شووا - (ہیروہیتو)"@ur . "اسلام آباد لیپرڈز فیصل بنک ٹوئنٹی/20 کپ کی اسلام آباد، پاکستان سے تعلق رکھنے والی کرکٹ ٹیم ہے۔ یہ ٹیم 2004ء میں قائم ہوئی اور اس کا مقامی میدان قائد اعظم اسٹیڈیم، اسلام آباد ہے۔ یہ ٹیم مجوزہ پاکستان سپر لیگ کی ممکنہ ٹیموں میں سے ایک ٹیم ہے۔ اس ٹیم کے مدیر ناصر اقبال ہیں اور کوچ تیمور اعظم ہیں۔ اس ٹیم کے کفیل 2010ء میں چاولہ ایلومینیم اور 2011ء میں بائیو آملہ شیمپو تھے۔"@ur . "عرب ریاستیں (Arab states) یہ فہرست عرب لیگ کی رکنیت رکھنے والے ممالک کی ہے۔"@ur . "یہ ترسیمی فہرست ممالک بلحاظ رقبہ یے۔ غیر ترسیمی فہرست ممالک بلحاظ رقبہ یہ یے۔"@ur . "فیصل آباد وولوز فیصل آباد، پنجاب، پاکستان سے تعلق رکھنے والی محدود اوور کرکٹ کھیلنے والی کرکٹ ٹیم ہے۔ یہ ٹیم 2004ء میں قائم ہوئی اور اس کا مقامی میدان اقبال اسٹیڈیم ہے۔ یہ ٹیم مجوزہ پاکستان سپر لیگ کی ممکنہ ٹیموں میں سے ایک ہے۔ یہ ٹیم اے بی این امرو ٹوئنٹی/20 کپ 2004-05 کی فاتح ٹیم ہے۔ یہ ٹیم چیمپئن ٹیم ہے کیونکہ اس ٹیم نے بین الاقوامی 20:20 کلب چیمپن شپ جیتی تھی جو انگلستان میں ستمبر 2005ء میں منعقد ہوئی تھی۔ 2010ء میں اس ٹیم کے کفیل غنی آٹوموبائلز تھے جبکہ 2011ء میں اس کے کفیل ہیپی لیک پینٹس تھے۔"@ur . "کراچی ڈالفنز کراچی، پاکستان سے تعلق رکھنے والی کرکٹ ٹیم ہے۔ یہ ٹیم مجوزہ پاکستان سپر لیگ کی ممکنہ ٹیموں میں سے ایک ہے۔ ڈولفنز کا مقامی میدان نیشنل اسٹیڈیم کراچی ہے۔ اس ٹیم کے مدیر رازق ربانی اور تربیت کار اعظم خان ہیں۔"@ur . "فردوس سلطانہ سروسز انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز لاہور کی موجودہ نائب صدر معلم اورشعبہ تشریح کی سربراہ ہیں۔"@ur . "محمد اعظم خان پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے ایک ٹیسٹ میچ، اور چھے ایک روزہ میچ کھیلے۔"@ur . "محوری قوتیں (Axis powers) جنہیں محوری اتحاد (Axis alliance)، محوری قومیں (Axis nations), محوری ممالک (Axis countries) اور صرف محور (Axis) بھی کہا جاتا ہے دوسری عالمی جنگ میں اتحادی فوجوں کے خلاف قوموں کا ایک اتحاد تھا۔ محور کا آضاز ضد بین الاقوامی اشتمالی معاہدے (Anti-Comintern Pact) سے ہوا کو جرمنی اور جاپان کے درمیان 1936 میں ہوا۔ اطالیہ نے 1937 میں معاہدے میں شمولیت اختیار کی۔ محور نے مغربی اور مشرقی اتحادیوں کے خلاف جنگ کے لئے مختلف جواز پیش کیے۔ ایڈولف ہٹلر نے 1941 میں پولینڈ کے ساتھ اس جنگ کے دوران مغربی طاقتوں کی مداخلت کو دوسری جنگ عظیم کے پھیلنے کا جواز بتایا۔"@ur . "پاکستان میں سرائیکی زبان والے علاقے کو سرائیکستان کہتے ہیں۔سرائیکی پاکستان کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ سرائیکستان ایک جغرافیائی خطہ ہے۔ اس کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ سرائیکستان میں کُل بائیس اضلاع شامل ہیں۔ بھیرہ، بھلوال،سرگودھا، سلانوالی، شاہ پور، تحصیل ساہیوال (سرگودھا)،کوٹ مومن، خوشاب، نور پور تھل، قائدآباد، جوہر آباد، چنیوٹ ، لالیاں، بھوانہ، جھنگ، احمدپور سیال، شورکوٹ، اٹھارہ ہزاری، ٹوبہ، گوجرہ۔، کمالیہ، ساہیوال ، چیچہ وطنی، پاکپتݨ اور عارف والا سرائیکستان کے اہم علاقے ہیں،"@ur . "نویاتی طبیعیات (nuclear physics) میں جادوئی نمبر (magic number) سے مراد ایسا ایٹمی مرکزہ ہوتا ہے جس میں نیوکلون کی تعداد اتنی ہوتی ہے کہ مرکزے کے اندر کے شیل (shell) پوری طرح بھر جاتے ہیں اور ایسا مرکزہ زیادہ بائنڈنگ انرجی ہونے کی وجہ سے نسبتاً زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔ یہ نمبر 2, 8, 20, 28, 50, 82, 126 ہیں۔ ایسے ایٹمی مرکزے جن میں نیوٹرون اور پروٹون دونوں کی تعداد ان نمبروں میں سے کوئی ہو وہ اور بھی زیادہ پائیدار ہوتے ہیں اور ڈبل میجک نمبر والے کہلاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہیلیئم4 (دو نیوٹرون اور دو پروٹون) آکسیجن16 (آٹھ نیوٹرون اور آٹھ پروٹون) کیلشیئم40 (بیس نیوٹرون اور بیس پروٹون) کیلشیئم48 (28 نیوٹرون اور 20 پروٹون) نکل48 (20 نیوٹرون اور 28 پروٹون) سیسہ208 (126 نیوٹرون اور 82 پروٹون) ہلکے ایٹموں میں کیلشیئم48 ایسا ایٹم ہے جس میں نیوٹرون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ نکل48 ایسا ایٹم ہے جس میں پروٹون کی بڑی بہتات ہوتی ہے۔ عام طور پر (بہت ہلکے ایٹموں کے علاوہ) ہر ایٹم میں نیوٹرون کی تعداد پروٹون سے زیادہ ہوتی ہے۔ ڈبل میجک نمبروں سے ملنے والی پائیداری کی وجہ سے ہیلیئم کائنات میں اتنی فراواں ہےجبکہ ہیلیئم یا لیتھیئم بہت نایاب ہے۔ اسی طرح بھاری ایٹموں میں سیسہ بھاری ترین پائیدار مرکزہ رکھتا ہے۔"@ur . "تقسیم-ہند سے قبل جھجر بستی میں افغانستان سے آئے ہوے یوسف زئی پٹھان رہا کرتے تھے. وہ وہاں موجود علاقوں کی وجہ سے مختلف ناموں سے جانے جاتے تھے جیسے کہ لال خانی، چودھری زادے ، بڑے دروازے والے، چھوٹے دروازے والے، قائم خانی، جھابو خانی، اور عماد خانی پٹھان."@ur . "Giant resonance سے مراد بہت سارے ایٹمی مرکزوں کا بہت ہی زیادہ فریکوئنسی پر ارتعاش (oscillate) کرنا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی ایک ایٹمی مرکزے میں سارے پروٹون سارے نیوٹرونوں کے مد مقابل مرتعش ہو جائیں۔ جائنٹ ریزوننس کے نتیجے میں ایٹم اپنی ضرورت سے زیادہ انرجی نکال باہر کرتا ہے اور کمترین انرجی کی سطح پر آ جاتا ہے۔ اس دوران مرکزہ ٹوٹ بھی سکتا ہے اور نیوٹرون یا گاما ریز بھی خارج کر سکتا ہے۔ 1947 میں پہلی دفعہ Giant dipole resonance کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔ 1972 میں giant quadrupole resonance دریافت ہوئی۔ 1977 میں giant monopole resonance کا مشاہدہ ہوا۔"@ur . "نقشے پر بيدسر. ]] 'بيدسر' راجستھان میں سیکر اضلاع کی لكشمگڑھ تحصیل کا ایک گاؤں ہے. یہ 21 کلومیٹر لكشمگڑھ کے مشرق میں اور 6 کلومیٹر نولگڑھ سے دور پڑتا ہے. بيدسر کے سرحدی گاؤں اور قصبے بڑودي، بيداسر، مرجواس، ڈڈلود، اور نولگڑھ ہیں. 2011 کی مردم شماری کے مطابق بيدسر کی جنسكھيا 1820 ہے."@ur . "اسٹوریج رنگ (storage ring) ایک گول ذراتی مسرع (circular particle accelerator) ہوتا ہے جس میں ایٹمی ذرات کو کئی گھنٹوں تک کے لیئے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ عام طور پر اس میں الیکٹرون، پروٹون یا پوزیٹرون کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ نیوٹرون اور دیگر بے بار (uncharged) ذرے اس میں نہیں رکھے جا سکتے۔ الیکٹرون کو ذخیرہ رکھنے کے لیئے دنیا میں ایسی 50 سے زیادہ اسٹوریج رنگ بن چکی ہیں۔"@ur . "اللہ کے بندو! بربادی سے بچنے اور فلاح سے ہمکنار ہونے کا صرف ایک ہی راستہ ہے: ١. الله اور اس کے رسول صلی الله علیھ وسلم پر ایمان لاؤ اور اپنے ایمان کو شرک کی گندگی سے یکسر پاک کر لو؛ ٢. نیک اعمال اختیار کرتے رہو یہاں تک کہ اپنے مالک سے جا ملو؛ ٣. کھلی، صاف اور واضح تبلیغ دین کا فریضہ ادا کرو اور ٤. اس راہ میں آنے والی ہر مشکل، ہر مصیبت کو خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کرو."@ur . "نازی جماعت (Nazi Party) (قومی اشتراکی جرمن مزدوراں جماعت) یا (نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی) جسے عام طور پر نازی جماعت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جرمنی میں 1920 اور 1945 کے درمیان ایک سیاسی جماعت تھی۔ اصطلاح نازی جرمن ہے اور اسکے معنی قوم پرست (Nationalsozialist) کے ہیں۔"@ur . "دی میٹرکس ایک 1999 کی امریکی سائنس فکشن ایکشن فلم ہے، جو کہ لَیری اور اَینڈی وچافسکی نے ساز کی۔ فلم میں کیانُو رِیوز، لارنس فِشبرن، کَیری اَین ماس، جو پَینٹولیانو، اور ہیُوگو وِیوِنگ نے اداکاری کی۔ فلم میں ایک تباہ شدہ مستقبل دکھتا ہے، جس میں وہ حقیقت جو زیادہ تر انسانوں کو ظاہر ہوتی ہے دراصل ایک بناوٹی حقیقت، یا سائبر سپیس ہے جسے کہا جاتا ہے \"دی میٹرکس\"، اور جو پُر ادراک مشینوں نے بنایا ہے، تاکہ وہ انسانی آبادی کو بے اثر کر کہ دبا سکیں، اور ساتھ ساتھ ان کے جسم کی گرمی اور بجلی توانائی کی ذرائع کے طور پر استعمال کی جائے۔ ایک \"نیو\" نامی کمپیُوٹر پروگرامر کو یہ سچائی دریافت ہوتی ہے، اور مشینوں کے خلاف ایک بغاوت میں آ پھنس جاتا ہے، جس میں دیگر لوگ بھی شامل ہیں جو کہ اُس \"خوابی دنیا\" سے آزاد ہو کر حقیقت میں داخل ہو گئے ہیں۔ میٹرکس نام ور ہے ایک بصری سپیشل افَیکٹ کو مقبول کرنے کی وجہ سے، جسے کہا جاتا ہے \"بُلٹ ٹائم\"، جس میں ایک منظر سلو موشن، یعنی سست حرکت سے پیش رفت ہوتی ہے جب اسی وقت کَیمرا عام رفتار سے چلتا ہوئا ظاہر ہوتا ہے۔ یہ فلم سائنس فکشن فلموں کی ایک قسم \"سائبر پَنک\" کا مثال ہے۔ یہ فلم متعدد فلسفانہ اور مذہبی خیالات کے حوالے کرتی ہے، اور نمایاں طور پر ادب کے شاہکاروں کا خراج پیش کرتا ہے، مثلاً ژاں بودریارد کا \"سِمیُولاکرا اَینڈ سِمیُولیشن\" اور لُوئس کَیرل کا \"اَیلِس اِن ونڈر لَینڈ\"۔ وچافسکی بھائیوں کا ایکشن کے منظر کا طرز ان کے جاپانی کارٹُون اور رزمی فنون (یعنی مارشل آرٹس) کی فلموں کے شوق سے متاثر ہے، اور اس فلم کا سٹیجی لڑائی ماہرین اور وائر فُو کے تیکنیک کا استعمال، جو کہ ہانگ کانگ ایکشن فلموں سے حاصل ہوئے تھے، آئندہ ہالی وُڈ کی ایکشن فلموں پر بہت متاثر تھے۔ میٹرکس پہلی بار امریکا میں ریلیز ہوئی 31 مارچ 1999، اور 46 کروڑ امریکی ڈالر کی عالمگیر آمدنی حاصل کی۔ زیادہ تر فلم نقادوں کی طرف سے خوش آمد ہوئی، اور چار اکَیڈمی اوارڈ کے انعام جیتے، اور ان کے علاوہ دیگر تسلیمیں بھی حاصل کیے، جیسے بافٹا اوارڈ اور سَیٹرن اوارڈ۔ تبصرہ نگاروں نے \"دی میٹرکس\" کو اس کی ایجادی بصری سپیشل افیکٹ، چل چِترن (سینماٹوگرافی)، اور تفریح کی وجہ سے تعریف دی، تاہم فلم کی بنیاد کی یا تنقید ہوئی پچھلے سائنس فکشن کے پاروں سے ماخوذ ہونے کے لیے، یا دل رُبا ہونے کے لیے اس کی تعریف ہوئی۔ فلم کی ایکشن کو بھی قُطبی زدہ تنقید ملی؛ یا اثر انگیز ہونے کی وجہ سے تعریف ہوئی اس کی، یا ایک دلچسپ بنیاد سے توجہ ہٹانے والا بکواس کہ کر اسے نظر انداز کیا گیا۔ باوجود اس کے، فلم سب سے اچھی سائنس فکشن فلموں کی فہرستوں میں شامل ہوئی ہے۔ فلم کی کامیابی کے نتیجے میں مزید دو سلسلہ وار فلمیں ریلیز ہوئی ہیں، \"دی میٹرکس ری لوڈِڈ\"، اور \"دی میٹرکس ریوولُوشنز\"۔ کامِک بُک، وِڈیو گیم اور مختصر کارٹُون فلمیں بنانے کے ذریعے فلم کا مارکا آگے بڑھایا گیا ہے۔"@ur . "دسمبر 14، 2012 کا روز، نیُوٹاؤن، کونیٹِکٹ میں واقع سَینڈی ہُک نامی قصبے کا سینڈی ہُک ایلمینٹری سکول (Sandy Hook Elementary School) میں اَیڈم لَینزا (Adam Lanza) نے بیس بچّوں اور چھ بالغ ملازمین کو گولی مار کر قتل کیا۔ سکول تک گاڑی چلا کر جانے سے پہلے، اس نے اپنی والدہ کو ان کا نیوٹاؤن گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ جس وقت پہلے افسران پہنچنے لگے، ایڈم نے اپنے آپ کو سر میں گولی مار کر خود کشی کر لی۔ یہ واقعہ امریکہ کی تاریخ میں سب سے دوسرا مہلک سکول فائرنگ واقعہ تھا، 2007 کا ورجنیا ٹیک قتلِ عام کے بعد۔ اس کے علاوہ، یہ سب سے دوسرا مہلک امریکی ابتدائی مدرسے میں ہونے والا اجتماعی قتل تھا، مشیگن میں 1927 کا باتھ سکول میں بمباری کے بعد۔"@ur . "بیانسے جِزیل نولز کارٹر ، جو کہ یک نامی طور پر بیانسے کہلاتی ہیں، ایک امریکی گلوکارہ، گیتکارہ، ناچیا، اور اداکارہ ہیں۔ ہُوسٹن، ٹیکسس میں پیدا ہوئیں اور پلیں، انہوں نے بجا آوری فنون کے مدرسوں میں داخلہ حاصل کیا، اور پہلی بار گانے اور ناچنے کے مقابلے سے بچپن میں ہی متعلق ہوئیں۔ نولز نے انیس سو نوے کی دہائی کا آخری حصے میں مشہوری حاصل کی، ڈیسٹِنِیز چائلڈ کی مرکزی گلوکارہ کے طور پر، جو کہ دنیا کی ایک تمام وقت کی بہترین فروخت گرل گرُوپ ہے۔ ڈیسٹنیز چائلڈ کے وقفے کے دوران میں، 2003 کا سال، نولز نے اپنی شروعاتی سولو البم ریلیز کی، \"ڈینجرسلی اِن لَو\"، جس نے بِل بورڈ ٹاپ 100 چارٹ میں دو نمبر ایک سِنگلوں کو پیدا کیا – \"کریزی اِن لَو\"، اور \"بیبی بائے\" – اور اس سال کا ایک کامیاب ترین البم بنا، ان کو پانچ گریمی اوارڈ حاصل کرتے ہوئے۔ ڈیسٹنیز چائلڈ کی 2005 میں علیحدگی کے بعد، 2006 میں نولز نے اپنی دوسری سولو البم ریلیز کی – \"بی ڈے\"، جس نے اِن چارٹ کے ٹاپ فائو جگہ پانے والے سنگلوں کو پیدا کیا – \"ڈیژا وُو\"، \"اِرّپلیسیبل\"، اور \"بیُوٹیفُل لایر\"۔ ان کی 2008 کی تیسری سولو البم \"آئی اَیم ساشا فِیئرس\" سے \"اِف آئی ور اے بائے\"، \"سِنگل لیڈِیز (پُٹ اے رِنگ آن اِٹ)\"، \"ہیلو\"، اور \"سُؤیٹ ڈرِیمز\" نامی ہِٹ سنگلوں کو پیش کیا۔ اس البم نے نولز کو 2010 میں چھ گریمی اوارڈ جیتنے کی مدد کی، جس کی وجہ سے، انہوں نے ایک فنکارہ کو ایک رات میں سب سے زیادہ انعام جیتنے کا رکارڈ توڑا۔ نولز کی 2011 کی چوتھی سولو البم \"4\" ان کی سولو فنکارہ کے طور پر چوتھی سلسلہ وار بِل بورڈ ٹُو ہنڈرڈ پر نمبر ایک جگہ پانے والی البم بن گئی۔ اس نے اسے چارٹ کی تاریخ میں تیسری فنکار بنا رکھا جن کی پہلی چار سٹُوڈیو البم چارٹ کی چوٹی تک پہنچے۔ نولز کا کام نے انہیں متعدد انعام اور تسلیم حاصل کیا ہے، جن میں سولہ گریمی اوارڈ، بارہ ایم ٹی وی وڈیو میوزک اوارڈ، ایک بِل بورڈ مِلینیئم اوارڈ، اور ہالی وُڈ واک آف فیم پر ایک تارا (ڈیسٹنیز چائلڈ کے ساتھ) سارے شامل ہیں۔ ایک سولو فنکار کے طور پر، نولز نے امریکا میں ایک کروڑ 30 لاکھ البموں کی اکائیاں بیچی ہیں، اور دنیا بھر میں 7 کروڑ 50 لاکھ اکائیاں بیچی ہیں، جس کے پیشِ نظر وہ تمام وقت کی ایک بہترین فروخت موسیقی فنکار ہیں۔ 2010 کا سال میں، وہ وی ایچ ون کی تمام وقت کے ایک سو عظیم ترین فنکاروں کی فہرست میں شامل آئی تھیں، اور ان کے 2012 کی موسیقی کی ایک سو عظیم ترین خواتین کی فہرست میں تیسری جگہ پر رکھی گئیں۔ 2010 میں، نولز فوربز (ایک رسالہ) کی دنیا میں ایک سو پُر قوّت اور متاثر ترین موسیقاروں کی فہرست میں سب سے بلند درجے پر آئیں۔ ان کی موسیقی کام کے علاوہ، نولز نے اداکاری، اور کپڑوں اور مختلف پرفیُموں کی ڈزائن میں بھی دلچسپی لی ہے۔ ان کی 2006 کی فلم \"ڈرِیم گرلز\" میں اداکاری کے لیے انہیں دو گولڈن گلوب اوارڈ دیے گئے۔ نولز نے 2005 میں اپنی خاندانی فَیشن لائن شروع کی، اور بعض مارکوں کی حمایت بھی کی ہے، مثلاً لوریال، پیپسی، ٹامی ہِلفِگر، نِنٹینڈو، اور وِزیو۔ اپریل 2008 میں، نولز نے امریکی رَیپ موسیقار جے زی کے ساتھ شادی کی، اور جنوری 2012 میں اپنا پہلا بچّا، نام بلُو آئوی کارٹر، پیدا کیا۔"@ur . "مہناز بیگم (1958 - 19 جنوری 2013) ایک پاکستانی گلوکارہ تھیں- وہ اپنی فلمی گائیکی کے لیے معروف تھیں۔ انہوں کے مختلف قسم کے گیت گائے تاہم غزل ، ٹھمری ، دادرہ ، خیال ، سلام ، نوحہ اور مرثیہ میں خاص مہارت رکھتی تھیں۔ وہ برصغیر کی مشہور گلوکارہ کجن بیگم اور عبدللہ عبدللہ تسنیم کی صاحبزادی تھیں۔"@ur . "ڈینیَل راٹن کریگ (پیدائش 2 مارچ 1968) ایک انگریز ٹی وی اور فلم اداکار ہیں، اور فلموں کا تخلیق کار ہیں۔ وہ چیسٹر، چیشایر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سب سے تازہ ترین اداکار ہیں جنہوں نے جیمز بانڈ کا کردار ادا کیا ہے۔ وہ اداکارہ ریچل وائیس کے ساتھ شادی شدہ ہیں۔ اس کی ایک بیٹی ہے، ایلا، اس کی پہلی شادی سے، جو فیونا لُوڈن کے ساتھ تھی۔ 2006 میں، وہ اکیڈمی آف موشن پِکچر آرٹس اینڈ سائنسِز میں داخل ہوئے۔ 12 جون 2008 کو، کُوانٹم آف سالیس کی فلمانے کے دوران میں، کریگ کی ایک انگلی کا ایک سرا کٹ گیا۔"@ur . "پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی طرف سے 2008ء اور 2012ء کے درمیان بجلی کی کمی پوری کرنے کے لیے کرائے پر بجلی گھر منصوبہ میں وسیع بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ مقدمہ اور تفتیش کو کرائے پر بجلی گھر مقدمہ کہا جاتا ہے۔ مقدمے کی تفتیش عدالت عظمی کی ہدایت پر قومی احتساب دفتر کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ راجہ پرویز اشرف کی وزارت بجلی و پانی، یوسف رضا گیلانی بطور وزیراعظم اور زرداری بطور صدر کے دور میں تخلیق ہوا۔ اس بدعنوانی کے الزام کی وجہ سے راجہ پرویز اشرف کو راجہ رینٹل کا خطاب ملا۔ سیاسی دباؤ کی وجہ سے تفتیشی ادارہ لعیت و لعل سے کام لے رہا ہے جس پر عدالت اعظمی نے اس کی سرزنش کی۔"@ur . "لندن انڈرگراؤنڈ ایک برقی ریل گاڑیوں کا نظام ہے، جو کہ لندن، برطانیہ میں واقع ہے۔ دنیا میں سب سے پرانا زیرِ زمین ریلوے ہے۔ 1863 کے سال میں چلنا شروع کیا، 'میٹروپالیٹن ریلوے' کا نام کے تحت۔ کھلنے کے بعد، بہت سارے دیگر شہروں میں اس نظام کی نقل کی گئی، مثلاً نیو یارک اور مادرید میں۔ حالاں کہ نام اس کا ہے 'انڈرگراؤنڈ'، جس کا مطلب ہے 'زیرِ زمین'، تقریباً ادھی لائن زمین کے اوپر ہی ہے۔ انگریزی بول چال میں 'ٹیُوب' کہا جاتا ہے، کیوں کہ چند لائنوں کے سرنگ زمین کے نیچے گزرنے والے ٹیوب کی طرح نظر آتے ہیں۔ لندن انڈرگراؤنڈ میں شامل ہیں 274 سٹیشن، اور 408 کیلومیٹر سے زائد پٹری۔ کئی لائنیں اور سٹیشن کچھ وقت کے بعد بند ہو گئے، مثلاً آلڈوِچ۔ 2006 کے سال سے لے کر 2007 تک، ایک ارب سے زائد مسافرین نے لندن انڈرگراؤنڈ کو استعمال کیا۔ انڈرگراؤنڈ ٹرینوں کے نظام دیگر ممالک میں میٹرو یا سبوے (شمالی امریکہ میں) بھی کہلاتے ہیں۔ برطانیہ میں 'سبوے' زیرِ زمین پیدل راستوں کو کہا جاتا ہے۔"@ur . "مارشل برُوس مَیدرز سؤم (پیدائش 17 اکتوبر 1972)، جو بہتر جانا جاتا ہے اپنے سٹیجی نام ایمِنیم (Eminem) سے، اور ان کی ثانوی شخصیت 'سلِم شیڈی' (Slim Shady) سے بھی، ڈیٹروائٹ سے ایک امریکی رَیپ فنکار ہیں۔ ان کی ایک بیٹی ہے، ہیلی جیڈ سکاٹ میدرز، اور ایک سابق اہلیہ، کِمبرلی اَین سکاٹ میدرز۔ کم اور ایمنیم کی 1999 میں شادی ہوئی تھی، مگر 2000 میں 'کم' نامی ہٹ سنگل کی ریلیز کے بعد، ان کا اگلے سال طلاق ہو گیا۔ ان کی ایک فلم ہے 'ایٹ مائل' جو اس کے بارے میں نیم خودنوشتی ہے۔ 'لُوز یورسیلف' نامی گانے نے، جو اس فلم سے تھا، ایک آسکر اوارڈ جیتا، اور ان کا اس دن تک مقبول ترین گانا ہے۔ ایمنیم کو اکثر کہا جاتا ہے 'سب سے زبردست زندہ رَیپر'، اور 2011 میں اسے 'کِنگ آف ہِپ ہاپ' قرار دیا گیا، اپنے شریک ریپر لِل وین، جے زی، اور کانیے ویسٹ کو شکست دیتے ہوئے۔"@ur . "مملکت رومانیہ (Kingdom of Romania) ایک آئینی بادشاہت تھی جو 13 مارچ 1881 سے 30 ​​دسمبر 1947 تک قائم رہی۔ مملکت رومانیہ کا آغاز رومانیہ کے بادشاہ کیرول اول کے دور سے ہوا جس نے رومانیہ کی جنگ آزادی میں فتح حاصل کر کے آزاد مملکت بنائی۔ اور اسکا اختتام 30 ​​دسمبر 1947ء کو رومانیہ کے بادشاہ مائیکل اول کی معزولی سے ہوا۔"@ur . "اشتراکی جمہوریہ رومانیہ (Socialist Republic of Romania) یک جماعتی اشتراکی ریاست تھی جو 1947 سے 1989 تک قائم رہی۔ 1947 سے 1965 تک ریاست کو عوامی جمہوریہ رومانیہ (Romanian People's Republic) کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ریاست وارسا معاہدہ کے تحت مشرقی اتحاد کا حصہ تھی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمہ پر مملکت رومانیہ جو کہ محوری قوتوں کا حصہ تھی، پر سوویت اتحاد کا قبضہ ہو گیا۔"@ur . "مملکت بلغاریہ (Kingdom of Bulgaria) جسے سلطنت بلغاریہ سوم (Third Bulgarian Empire) ایک آئینی بادشاہت تھی جو 22 ستمبر 1908 قائم ہوئی جو کہ ریاست بلغاریہ کے مملکت بلغاریہ میں تبدیل ہونے سے وجود میں آئی۔"@ur . "عوامی جمہوریہ بلغاریہ (People's Republic of Bulgaria) بلغاریائی اشتراکی جمہوریہ کا سرکاری نام تھا جو 1946 سے 1990 تک قائم رہی۔"@ur . "یہ مقالہ سال 2013ء کے بارے میں ہے۔ ہزارہ: 3سری ہزارہ صدیاں: 20ویں صدی – 21ویں صدی – 22ویں صدی دہائیاں: سال: 2010 2011 2012 – 2013 – 2014 2015 2016"@ur . "فرانسیسی ہند چین (French Indochina) جنوب مشرقی ایشیا میں فرانسیسی استعماری سلطنت کا ایک جزو تھا۔ یہ تین ويتنامی علاقوں کا وفاق ٹونکن (Tonkin), انام (Annam), کوچین چین (Cochinchina) اور کمبوڈیا کو ملا کر بنا تھا۔ لاؤس 1893 میں شامل کیا گیا اور گوانگزووان (Guangzhouwan) کو 1900 میں شامل کیا گیا۔"@ur . "مدنلال ورما 'كرانت' مولت: ہندی کے شاعر اور مصنف ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اردو، سنسکرت اور انگریزی میں بھی نظمیں لکھی ہیں۔ وہ KRANT کے نام سے باقاعدہ بلاگ بھی لکھتے ہیں۔ ان کا پہلا كھڈكاوي سن 1978 میں للتا کے آنسو کے نام سے شائع ہوا۔ انقلابی رام پرساد 'بسمل' کی شخصیت اور كرتتو پر ان کے آزاد شودھكاري سرفروشے کی تمنا کی رونمائی بھارت کے سابق وزیر منتری اٹل بہاری باجپےي نے کیا."@ur . "رابِن ریانا فینٹی ، جو اپنی سٹیجی نام، ریانا سے جانی جاتی ہیں، ایک آر اینڈ بی اور پاپ موسیقی گلوکارہ ہیں۔ انہوں نے اپنا موسیقی میں کام 2005 میں شروع کیا۔ انہوں نے پانچ سٹوڈیو البم اور ایک ڈی وی ڈی ریلیز کی ہے۔ ریانا کا کام نے اسے متعدد انعام حاصل کیے ہیں۔ ان میں پانچ امریکی میوزک اوارڈ، اٹھارہ بلبورڈ میوزک اوارڈ، دو برٹ اوارڈ، اور پانچ گریمی اوارڈ شامل ہیں۔ ان کے کُل گیارہ نمبر ایک سنگل ہیں بلبورڈ ہاٹ 100 چارٹ پر۔ وہ اس کارنامہ پانے کی جوان ترین فنکار بن گئی ہیں۔ 2012 میں امریکی رسالہ ٹائم نے اسے دنیا میں ایک متاثر ترین شخص قرار دیا۔ ریانا کو سب سے چوتھی پُرقوّت شخصیت بھی 2012 میں قرار دیا گیا۔ امریکی رسالہ فوربز کے مطابق، مئی 2011 اور مئی 2012 کے درمیان انہوں نے 5 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر کی آمدنی کمائی۔"@ur . "سلطنت ویتنام (Empire of Vietnam) سلطنت جاپان کی ایک قلیل مدتی کٹھ پتلی ریاست تھی جو 11 مارچ سے 23 اگست 1945 تک قائم رہی۔"@ur . "جمہوریہ سلاواک (Slovak Republic) جسے جمہوریہ سلاواک اول (First Slovak Republic) بھی کہا جاتا ہے نازی جرمنی ایک نیم خود مختار موکل ریاست تھی جو 14 مارچ 1939 سے 8 مئی 1945 تک قائم رہی۔"@ur . "مملکت لاؤس (Kingdom of Laos) ایک خود مختار ریاست تھی جو 1953 سے دسمبر 1975 تک قائم رہی جح پیٹہٹ لاؤ (Pathet Lao) حکومت کا تختہ الٹ کر عوامی جمہوری جمہوریہ لاؤ کی بنیاد رکھی۔"@ur . "دا لات (Da Lat) ویتنام میں لام ڈونگ صوبے کا دارالحکومت ہے۔ ویتنام میں دا لات ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔"@ur . "ماشاءاللہ ایک عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی \"جو اللہ چاہے\" کے ہیں۔"@ur . "سیاہ رنگ سیاہ (Black) ایک رنگ ہے اس کا بنیادی رمز 0،0،0 ہے۔ سیاہBlackملف:Spirit Rover-Mars Night Sky. jpgمریخ رات آسمانعام مضمر مفہومطاقت, موت, شائستگی, برائی, تاریکی, معما, ہالووین, کوئلہ, پٹرولیم, گناہ, بیرونی خلا, طوائف الملوکی, منافع (معاشیات), رات, بدقسمتی, جرم, نفاستAbout these coordinates     رنگ ہم ربطیاساس سولہ سہ رمز #000000آر جی بی    (0, 0, 0)سی ایم وائی کے   (0, 0, 0, 100)ایچ ایس وی       (–°, –%, 0%)ماخذ تعریف کے مطابقB:معمول پر [0–255] (لکمہ)H:معمول پر [0–100] (صد)"@ur . "شہنشاہ میجی (Emperor Meiji) جاپان کا ایک سو بائیسواں شہنشاہ تھا جو 3 فروری 1867 سے موت تک جاپان کا حکمران تھا۔ ان کا ذاتی نام متشوہیتو تھا اسی لیے اسے شہنشاہ متشوہیتو بھی کہا جاتا ہے۔ جاپان میں فوت شدہ شہنشاہوں کو انکے بعد از مرگ ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "شہنشاہ تايشو (Emperor Taishō) جاپان کا ایک سو تئیسواں شہنشاہ تھا جو 30 جولائی 1912 سے موت تک جاپان کا حکمران تھا۔ اس کا ذاتی نام یوشیہیتو تھا اسی لیے اسے شہنشاہ یوشیہیتو بھی کہا جاتا ہے۔ جاپان میں فوت شدہ شہنشاہوں کو انکے بعد از مرگ ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔"@ur . "مانچسٹر ایک شہر اور میٹروپالیٹن برو ہے جو کہ مانچسٹرِ اعظم، انگلستان میں واقع ہے، اور اس کی آبادی اندازاً 5 لاکھ 3 ہزار ہے۔ مانچسٹر برطانیہ کے سب سے تیسرا بڑا شہری علاقے میں واقع ہے، مانچسٹرِ اعظم شہری علاقہ، جس کی آبادی 22 لاکھ ہے۔ مانچسٹر کے باشندوں کو 'مانکیُونیَن' کہا جاتا ہے، اور مقامی اتھارٹی مانچسٹر سٹی کونسل ہے۔ مانچسٹر شمال مغربی انگلستان کے جنوب مرکزی حصے میں ہے، اس سے ملحق چیشایر پلین جنوب کی طرف، اور پینائینز پہاڑیاں شمال اور مشرق کی طرف۔ مانچسٹر کی قلم بند تاریخ شروع ہوئی ایک شہری آبادی سے، جو کہ مامُویکیَم نامی رومی قلعے سے متعلق تھا، جو سن 79ء میں قائم ہوا تھا، ایک ریتیلا پتھر کی ساحل پر دریائیں میڈلاک اور ارویل کی سنگم کے نزدیک۔ تاریخی طور پر، زیادہ تر شہر لانکاشایر کا ایک حصہ تھا، تاہم دریائے مرزی سے جنوب علاقے چیشایر میں شامل تھے۔ قرُونِ وسطیٰ کے آرپار، مانچسٹر ایک جاگیردارانہ بستی ہی رہا، مگر انیسویں صدی کے شروع ہونے پر \"ایک حیران کن شرح\" سے بڑھنے لگا۔ مانچسٹر کی نا منصوبہ بند شہریکرن صنعتی انقلاب کے دوران ایک پارچہ کی پیداوار کی اضافے کی وجہ سے ہوا، اور اس کے نتیجے میں، دنیا کا سب سے پہلا صنعت یافتہ شہر بن گیا۔ ایک انیسویں صدی کی شروعاتی حصے میں کارخانے تعمیر ہونے کی اضافہ نے مانچسٹر کو تبدیل کر کہ ایک چھوٹی بستی سے ایک اہم چکّی شہر اور برو بنا دیا، جس کو سن 1853ء میں شہر کا دفتری رتبہ دیا گیا۔ سن 1877ء میں، مانچیسٹر ٹاؤن ہال تعمیر ہوا، اور سن 1894ء میں، مانچیسٹر شِپ کنال کھلا، اور اس کے باعث مانچسٹر بندرگاہ بنایا گیا۔ شہر قابلِ ذکر ہے اپنی تعمیرات، ثقافت، موسیقی سِین، ذرائع ابلاغ کے رابطے، سائنسی اور انجنیرنگ پیداوار، سماجی اثر، اور کھیلوں کے رابطوں کے لیے۔ مانچسٹر کے سپورٹ کلب میں شامل ہیں مانچسٹر یونائیٹڈ اور مانچسٹر سٹی کے پریمیئرشِپ فُٹ بال ٹیم۔ مانچسٹر دنیا کا ایک سب سے پہلا ریل سٹیشن کا مقام تھا، اور وہاں سائنس دانوں نے پہلی بار ایٹم کو تقسیم کیا، اور پہلا سٹورڈ پروگرام کمپیوٹر بنایا۔ مانچسٹر میں دو یونورسٹی واقع ہیں، اور ان میں سے ایک ہے برطانیہ کا سب سے بڑا یک مقامی یونورسٹی، اور ملک کا سب سے تیسری بڑی معیشت ہے مانچسٹر کی۔ مانچسٹر برطانیہ کے تمام شہروں میں سے غیر ملکیوں کا سب سے تیسرا اکثر ترین دورہ کرنے والا شہر ہے، لندن اور ایڈنبرا کے بعد، اور انگلستان میں سب سے دوسرا، لندن کے بعد۔"@ur . "ون ڈائریکشن ایک انگریز-آئرش لڑکوں کا پاپ بینڈ ہے جو کہ مندرجہ ذیل ارکان پر مشتمل ہے۔ نیل ہورن (Niall Horan) زین ملک (Zayn Malik) لیام پاینے (Liam Payne) ہیری سٹائلز (Harry Styles) لوئس ٹوملنسن (Louis Tomlinson)"@ur . "سٹیفنی جوئَین اَینجلِینا جرمانوٹا ، جو اپنا سٹیجی نام لیڈی گاگا (Lady Gaga) سے بہتر جانی جاتی ہے، ایک امریکی گلوکارہ، گیتکارہ، موسیقار، اور ریکارڈ ساز ہیں۔ ان کا سٹیجی نام انہوں نے راک بینڈ کوئین کا 'ریڈیو گاگا' نامی گانے سے حاصل کیا۔ سن 2008ء میں، انہوں نے ایک 'دی فیم' نامی البم ریلیز کیا، اور بعد میں مزید دو البم ریلیز کیے، 'دی فیم مانسٹر'، اور 'بورن دِس وے'۔ انہوں نے مختلف گریمی اور برِٹ اوارڈ جیتے ہیں۔ ان کا موسیقی ڈیوِڈ بوئی، مائیکل جیکسن، میڈونا، اور کوئین سے متاثر ہے، اور وہ اپنی فیشن، بجا آوری، اور میوزک وڈیو کا رنگارنگ اور بھڑتیلا طرز کے لیے معروف ہیں۔ ان کا موسیقی میں کام کے علاوہ، وہ نچنیا، سرگرم کارکن، کاروباردار، فَیشنی نمونہ ساز، اداکارہ، اور فیاض بھی ہیں۔ وہ اکثر متبادل جنسیت کے معاملات میں حمایت کرتی ہیں، اور ہم جنسی حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔"@ur . "میلاد یا مولد کا معنی ولادت کا وقت ہے۔ قرآن مجید میں حضرت یحیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا ذکر ہے۔"@ur . "]] اقوام متحدہ ہر سال انسانی ترقیاتی اشاریہ شائع کرتی ہے جس میں مشعر تعلیم (Education Index)، خام ملکی پیداوار (Gross domestic product) اور مشعر متوقع زندگی (Life Expectancy Index) بھی شامل ہوتے ہیں۔ مشعر تعلیم بالغ شرح خواندگی کی بنیاد پر ماپا جاتا ہے۔"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ غیر ملکی نژاد آبادی ہے۔ یہ تارکین وطن کی آبادی بلحاظ ممالک کی ایک فہرست ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ متوقع زندگی ہے۔ ہر اندراج ممالک کی کل آبادی جس میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں۔ دنیا بھر میں پیدائش کے وقت سے اوسط متوقع عمر 67،88 سال ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خالص نقل مکانی ہے۔ یہ سال کے دوران ملک میں داخل ہونے اور چھوڑنے والے افراد کی تعداد کے درمیان فی ۱۰۰۰ افراد فرق ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح خواندگی ہے۔ رپورٹ کے اعداد و شمار سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم کے اعداد و شمار کے مرکب کی نمائندگی کرتے ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فیصد آبادی تحت خط غربت ہے۔"@ur . "ایٹم کے مرکزے (atomic nucleus) کا ٹوٹنا فشن (fission) اور جڑنا کہلاتا ہے۔"@ur . "کراچی چھاونی ریلوے اسٹیشن کراچی، پاکستان کا مرکزی ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہ ڈاکٹر داود پوتا روڈ، کراچی کے قریب واقع ہے۔ اس اسٹیشن کی تعمیر کا آغاز 1896ء میں ہوا اور 1898ء میں 80,000 روپے کی لاگت سے مکمل ہوا۔ ابتدا میں یہ فریر اسٹریٹ ریلوے اسٹیشن کہلاتا تھا۔ حکومت سندھ نے کراچی چھاونی ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو محفوظ ورثہ قرار دے دیا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک حقیقی آبادی بلحاظ صلاحیت نمو خوراک ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح اضافہ آبادی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ بولی جانے والی زبانیں ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک انگریزی بطور سرکاری زبان ہے۔ پاکستان کی لسانی شررنگار اسی طرح پیچیدہ ہے. جبکہ قومی زبان اردو ہے، انگریزی بطور سرکاری زبان کاروبار، حکومتی اور قانون میں استعمال ہوتی ہے۔ انگریزی اسکولوں میں لازمی زبان ہے۔ پاکستان دنیا کا نواں سب کے بڑا انگریزی بولنے والا ملک ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک فرانسیسی بطور سرکاری زبان ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک پرتگیزی بطور سرکاری زبان ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک روسی بطور سرکاری زبان ہے۔"@ur . "سارہ پیلن کا شمار امریکا کی مشہور شخصیات میں ہو تا ہے۔وہ اس وقت امریکی سیاست کی پر کشش ترین شخصیات میں شمار ہو تی ہیں اور کئی نو جوان ان کے گر ویدہ ہیں۔"@ur . "گاگاؤزیا (Gagauzia) جسے باضابطہ طور پر کے طور پر جانا جاتا ہے گاگاؤزیا خود مختار علاقائی اکائی (Autonomous Territorial Unit of Gagauzia) مالدووا کا ایک خود مختار علاقہ ہے۔"@ur . "کراچی سرکلر ریلوے کراچی میں ایک متروک ریلوے ہے جس کی بحالی زیرغور ہے۔ اس کی بحالی کے لیے 1999ء سے لے کر اب تک بے شمار منصوبے بناے گئے تاہم ان پر کوئی کام نہ ہوا۔ 2005ء میں جاپان انٹرنیشنل کوپریشن ایجنسی کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے نرم شرائط پر قرض دینے کے لیے رضامند ہوگئی تاہم منصوبے پر پھر بھی کام کا آغاز نہ ہوا اور اب تک التوا کا شکار ہے۔"@ur . "جونپور سلطنت، شمالی ہندوستان کی ایک آزاد ریاست تھی، جن کے حکمران موجودہ ریاست اتر پردیش کے شہر جونپور سے حکومت کرتے تھے- جونپور سلطنت پر شاہان شرقی حکومت کرتے تھے- ان کی فہرست درج ذیل ہے:-"@ur . "'تعارف' ریڈیو سعودی عرب کی نشریات جدہ سعودی عرب سے نشر کی جاتیں ہیں ."@ur . "اودیسا اوبلاست (Odessa Oblast) جنوب مغربی یوکرائن کا ایک اوبلاست (صوبہ) ہے۔ جبکہ اسکا دارالحکومت اودیسا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک ہسپانوی بطور سرکاری زبان ہے۔"@ur . "اودیسا (Odessa) یوکرائن کا پانچواں سب سے بڑا شہر ہے۔ اودیسا بحیرہ اسود کے شمال مغربی ساحل پر واقع ایک اہم بندرگاہ اور اودیسا اوبلاست کا انتظامی مرکز ہے۔"@ur . "یہ فہرست شہر کاری بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ برآمدات ہے جسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ہے۔ تمام اعداد موجودہ امریکہ ڈالر میں ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تقسیم دولت ہے۔"@ur . "ہیروہیتوHirohito شہنشاہ شوواEmperor Shōwa裕仁 / 昭和天皇 ملف:Hirohito in dress uniform."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے جسے مساوی قوت خرید سے حاصل کیا گیا ہے۔"@ur . "چیک جوہری تحقیق کا ادارہ چیک جمہوریہ کا سب سے بڑا جوہری تحقیق کا ادارہ ہے جو رژ شھر کے نزدیک واقع ہے۔ یہ ادارہ مختلف شعبوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال تحقیقات کرتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست خود مختار ممالک بلحاظ موجودہ اکاؤنٹ توازن (List of sovereign states by current account balance) ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ہے جسے مساوی قوت خرید سے حاصل کیا گیا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ نماياں تجارتی شریک کار ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ حکومتی قرض ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ موجودہ اکاؤنٹ توازن بطور تناسب خام ملکی پیداوار (List of countries by current account balance as a percentage of GDP) ہے۔"@ur . "مشعر سہولیات کاروبار (Ease of doing business index) عالمی بینک کی طرف سے بنایا مشعر ہے۔"@ur . "کیتھلین ون انٹاریو کی صوبائی سیاستدان ہے جو ڈالٹن مک گنٹی کے سبکدوش ہونے کے بعد جنوری 2013ء میں صوبائی لبرل جماعت کا انتخاب جیتنے کے بعد انٹاریو کی وزیر اعلی بنی۔ وہ انٹاریو کی پہلی ہم جنس پسند وزیر اعلی ہے۔"@ur . "ڈالٹن مک گنٹی (Dalton McGuinty) کینیڈا کے صوبے انٹاریو کا 24واں وزیر اعلی تھا۔ ڈالٹن نے تین دفعہ لبرل جماعت کی سربراہی کرتے ہوئے انٹاریو میں انتخابی کامیابی حاصل کی اور نو سال وزیر اعلی رہنے کے بعد رضاکارانہ طور پر جنوری 2013ء میں سیاست سے سبکدوش ہو گیا۔ سیاسی طور پر درمیانے نظریات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ڈالٹن نے صوبے میں صحت محصول عائد کیا اور وفاقی حکومت سے مل کر صوبائی فروخت محصول کا وفاقی خدمت محصول سے اتحاد کر کے صوبہ کی عوام پر محصولی بوجھ بڑھایا۔"@ur . "مشعر اقتصادی آزادی (Index of Economic Freedom) دس اقتصادی پیمائشوں کا ایک سلسلہ ہے جسے ہیریٹیج فاؤنڈیشن (The Heritage Foundation) اور وال اسٹریٹ جرنل (The Wall Street Journal) نے تیار کیا۔"@ur . "شکاگو پائیل نمبر ایک دنیا کا پہلا کامیاب نیوکلیئر ری ایکٹر تھا جو 2 دسمبر 1942 کو یونیورسٹی آف شکاگو میں بنایا گیا تھا۔ اسے اٹلی کے طبیعیات دان Enrico Fermi کی قیادت میں بنایا گیا تھا۔ اس نے 28 منٹ تک کام کیا جس کے بعد فرمی نے اسے بند کر دیا۔ یہ فروری 1943 تک استعمال کیا گیا جس کے بعد اسے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔ جس جگہ یہ بنایا گیا تھا اسے 1965 میں قومی تاریخی اثاثہ قرار دے دیا گیا ہے۔ اس ری ایکٹر سے بجلی حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی تھی۔ نہ اس میں سے نکلنے والی تابکاری کو روکنے کا کوئی بندوبست کیا گیا تھا۔ اسے ٹھنڈا رکھنے کا بھی کوئی انتظام نہ تھا۔ اس ری ایکٹر سے کئی کلو واٹ کی گرمی خارج ہوئی تھی۔ اس ری ایکٹر میں 40 ٹن یورینیئم دھات اور آکسائیڈ کی صورت میں استعمال کیا گیا تھا جس کے گرد 385 ٹن گریفائیٹ کی اینٹیں موجود تھیں۔ کیڈمیئم کوٹڈ سلاخوں کی مدد سے فالتو نیوٹرون جذب کر کے ری ایکشن کی رفتار کو قابو میں رکھا گیا تھا۔ کسی یورینیئم کے ایٹم کے خودبخود ٹوٹنے کے نتیجے میں جو نیوٹرون نکلے انہوں نے اس ری ایکٹر کو چالو کیا اور کریٹیکل ماس کی موجودگی کی وجہ سے چین ری ایکشن ممکن ہوا۔"@ur . "فہرست مشعرات آزادی (List of freedom indices) کئی غیر سرکاری تنظیمیں دنیا میں ریاست کی آزادی کا جائزہ اور اسے برقرار رکھنے کی فہرست شائع کرتی ہیں۔"@ur . "اقوام متحدہ کی پارلیمانی اسمبلی (United Nations Parliamentary Assembly) اقوام متحدہ کے نظام میں ایک مجوزہ اضافہ ہے۔"@ur . "ذخائر زرمبادلہ (Foreign-exchange reserves) مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کا ایک سخت احساس ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ اقتصادی آزادی ہے۔"@ur . "محفوظ طلا (Gold reserve) مرکزی قومی بینک کی طرف محفوظ کیے گئے سونے کے ذخائر ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ درآمدات ہے جسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "قلب پہلی برمجہ زبان ہے جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے، بلکہ یہ پہلی ہے جو غیر لاطینی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ زبان ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔ (قول \"مرحبا يا عالم!\")"@ur . "]] یہ فہرست ممالک بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ عدم مساوات-درستگی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آمدن مساوات ہے۔"@ur . "مسدومی اس شخص کو کہا جاتا ہے جو مسدومیت کا ارتکاب کریں۔یہ وہ شخص ہوتا ہے جو عورت کے بجائے مردوں سے اپنی خواہش پوری کریں۔اسلام اور دیگر مذاھب نے اس سے سخت منع کیا ہے۔کوئی بھی شخص اگر یہ کام اختیار کریں تو اس کو اسلامی معاشرے میں کوئی حق نہیں دیا جاتا اور کچھ ایسے غیر اسلامی ممالک ہیں جنہوں نے ان کو حقوق دی ہے۔اس کام میں بہت سے بڑی بڑی بیماریوں کا سامنہ بھی پڑہ سکتا ہے۔اللہ نے ایک مرد کے لئے عورت بنائی اور عورت کی لئے مرد سو اس میں کوئی خرج نہیں مگر سدومیت جیسا قبیۻ حرکت کی اسلام نے سخت محالفت کی ہے۔ای طرح کا حرکت اس سے قبل اھل سدوم یا قوم لوط کرتے کرتے تھے اور انہی کا ایجاد ہے اس لئے اب اسے مسدومیت(\"سدوم والا کام\") کہا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ صارفی منڈیاں ہے۔"@ur . "خام عالمی پیداوار (Gross world product) تمام ممالک کی مشترکہ خام قومی پیداوار ہے۔ کیونکہ درآمدات اور برآمدات بالکل متوازن نہیں ہوتے جب تک کہ پوری دنیا کو مجموعی طور پر نہ دیکھا جائے، اس لیے یہ مجموعی عالمی خام ملکی پیداوار کے برابر بھی ہے۔"@ur . "مسدومیت کے معنی ہوتے ہے مرد ایک اور مرد سے اپنی نفسانی خواہش پوری کرنے والا حرکت۔یہ حرکت قوم لوط نے ایجاد کیا تھا جس کے بعد اللہ کا عذاب بھی فوراً انکے پیچھے پڑھ گیا۔اس حرکت کی وجہ سے بہت سے بیماریوں کا سامنا پرھ سکتاہے۔اسلامی ممالک میں یہ فوری طور پر غیر قانونی ہے حالانکہ بہت سے غیر اسلامی ممالک میں مسدومی کو حقوق دئ گئے ہے۔ ایک ہی جنس کے حامل افراد کے مابین پائے جانے والے جنسی میلان کا رویہ جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اِرثی یا وراثتی یا موروثی ہے لیکن غالب امکان یہ ہے کہ اس رویہ کو جنسیت کی تکمیل کے خوف سے اختیار کیا جاتا ہے۔ انگلستان اور ویلز میں باہمی رضا مندی کے تحت قانون جنسی جرائم مجریہ 1967ء کے تحت اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ کئی دیگر ممالک میں بھی اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اسلام سمیت اکثر دوسرے مذاہب میں بھی اسے ناجائز قرار دیا گیا ہے اور اس کا مرتکب مستوجب سزا ہے۔"@ur . "عالمی معیشت (World economy) سے عام طور پر وہ معیشت سے مراد ہے جو دنیا کے تمام ممالک کی معیشتوں کی بنیاد پر ہو۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ترکیب شعبہ جات ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ماضی و مستقبل ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ محرکی ناقل فی ۱۰۰۰ افراد ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ محرکی ناقل پیداوار ہے جسکی معلومات بین الاقوامی تنظیم برائے محرکی ناقل ساز (Organisation Internationale des Constructeurs d'Automobiles) سے لی گئی ہیں۔ \t\t \t\t\tWorld map of motor vehicle production, 2009. svg \t\t\t 2009 \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tWorld map of motor vehicle production, 2000. svg \t\t\t 2000"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فولاد پیداوار ہے۔"@ur . "منصوبہ:دیوان عام/طرزیات en:Wikipedia:Village pump (technical)"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ صنعت ماہی گیری ہے۔"@ur . "یہ فہرست شماریات استعمال زمین بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "یہ فہرست بین الاقوامی گندم پیداوار شماریات ہے جس کی معلومات ادارہ برائے خوراک و زراعت سے لی گئی ہیں۔ مندرجہ ذیل جدول میں گندم کی مقدار ملین میٹرک ٹن میں ہے۔"@ur . "برقی توانائی کھپت (Electric energy consumption) توانائی کی کھپت کی ایک شکل ہے جس میں برقی توانائی استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ کھپت برق ہے جسکی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔ فی کس برقی قوت [ واٹ میں ] = کل آبادی برقی کھپت [ میگا واٹ-گھنٹہ/سال ] · 1,000,000/(365.25 x 24)/آبادی. فی کس برقی قوت [ واٹ میں ] = کل آبادی برقی کھپت [ میگا واٹ-گھنٹہ/سال ] · 114.077116 /آبادی."@ur . "گھوٹکی پاکستان کے صوبہ سندھ کا شہر ہے جو ضلع گھوٹکی کا صدر مقام ہے۔ قومی شاہراہ (N 5﴾ اس شہر کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس کو سکھر، حیدرآباد، کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ گھوٹکی ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر گھوٹکی کے درمیان واقع ہے۔ یہاں کچھ اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur . "لالہ موسیٰ پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں واقع ہے۔ قومی شاہراہ (جی ٹی روڈ) اس شہر کے درمیاں سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ لالہ موسیٰ ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر لالہ موسیٰ کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔ یہ لالہ موسیٰ - شور کوٹ براستہ سرگودھا برانچ ریلوے لائن کا جنکشن بھی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار برق من قابل تجدید ذرائع ہے۔"@ur . "چیچہ وطنی پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع ساہیوال میں واقع ہے۔ قومی شاہراہ (N-5) اس شہر کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ چیچہ وطنی ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر چیچہ وطنی کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ کل بنیادی توانائی کھپت و پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شدت توانائی (energy intensity) ہے یا کل توانائی کھپت فی خام ملکی پیداوار اکائی ہے جسے ادارہ عالمی وسائل (World Resources Institute) نے شائع کیا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تناسب خام ملکی پیداوار و اخراج کاربن دو اکسید ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ کل قابل تجدید آبی وسائل ہے جسکی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "2011 میں عالمی ہوائی توانائی کی تنصیبات 41.236 کا بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے کل تنصیب صلاحیت 238.351 میگاواٹ تک بڑح گئی ہے جو کہ 20،6 فیصد اضافہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست خود مختار ریاستیں و منحصر علاقہ جات بلحاظ براعظم ہے۔ کالم اس ترتیب سے ہیں۔ آیزو 3166-1 عددی آیزو 3166-1 الفا-3 آیزو 3166-1 الفا-2 رمز براعظم AF = افریقہ AS = ایشیاء EU = یورپ NA = شمالی امریکہ SA = جنوبی امریکہ OC = اوقیانوسیہ AN = انٹارکٹکا اردو ملکی نام AS\tAF\tAFG\t4\tافغانستان EU\tAL\tALB\t8\tالبانیہ AN\tAQ\tATA\t10\tانٹارکٹکا AF\tDZ\tDZA\t12\tالجزائر OC\tAS\tASM\t16\tامریکی سمووا EU\tAD\tAND\t20\tانڈورہ AF\tAO\tAGO\t24\tانگولا NA\tAG\tATG\t28\tاینٹیگوا و باربوڈا EU\tAZ\tAZE\t31\tآذربائیجان AS\tAZ\tAZE\t31\tآذربائیجان SA\tAR\tARG\t32\tارجنٹائن OC\tAU\tAUS\t36\tآسٹریلیا EU\tAT\tAUT\t40\tآسٹریا NA\tBS\tBHS\t44\tبہاماس AS\tBH\tBHR\t48\tبحرین AS\tBD\tBGD\t50\tبنگلہ دیش EU\tAM\tARM\t51\tآرمینیا AS\tAM\tARM\t51\tآرمینیا NA\tBB\tBRB\t52\tبارباڈوس EU\tBE\tBEL\t56\tبیلجیم NA\tBM\tBMU\t60\tبرمودا AS\tBT\tBTN\t64\tبھوٹان SA\tBO\tBOL\t68\tبولیویا EU\tBA\tBIH\t70\tبوسنیا و ہرزیگووینا AF\tBW\tBWA\t72\tبوٹسوانا AN\tBV\tBVT\t74\tجزیرہ بووٹ SA\tBR\tBRA\t76\tبرازیل NA\tBZ\tBLZ\t84\tبیلیز AS\tIO\tIOT\t86\tبرطانوی بحرھند کا خطہ OC\tSB\tSLB\t90\tجزائر سلیمان NA\tVG\tVGB\t92\tبرطانوی جزائر ورجن AS\tBN\tBRN\t96\tبرونائی EU\tBG\tBGR\t100\tبلغاریہ AS\tMM\tMMR\t104\tمیانمار AF\tBI\tBDI\t108\tبرونڈی EU\tBY\tBLR\t112\tبیلاروس AS\tKH\tKHM\t116\tکمبوڈیا AF\tCM\tCMR\t120\tکیمرون NA\tCA\tCAN\t124\tکینیڈا AF\tCV\tCPV\t132\tکیپ ورڈی NA\tKY\tCYM\t136\tجزائر کیمین AF\tCF\tCAF\t140\tوسطی افریقی جمہوریہ AS\tLK\tLKA\t144\tسری لنکا AF\tTD\tTCD\t148\tچاڈ SA\tCL\tCHL\t152\tچلی AS\tCN\tCHN\t156\tچین AS\tTW\tTWN\t158\tتائیوان AS\tCX\tCXR\t162\tجزیرہ کرسمس AS\tCC\tCCK\t166\tجزائر کوکوس SA\tCO\tCOL\t170\tکولمبیا AF\tKM\tCOM\t174\tاتحاد القمری AF\tYT\tMYT\t175\tمایوٹ AF\tCG\tCOG\t178\tجمہوریہ کانگو AF\tCD\tCOD\t180\tجمہوری جمہوریہ کانگو OC\tCK\tCOK\t184\tجزائر کک NA\tCR\tCRI\t188\tکوسٹاریکا EU\tHR\tHRV\t191\tکروشیا NA\tCU\tCUB\t192\tکیوبا EU\tCY\tCYP\t196\tقبرص AS\tCY\tCYP\t196\tقبرص EU\tCZ\tCZE\t203\tچیک جمہوریہ AF\tBJ\tBEN\t204\tبینن EU\tDK\tDNK\t208\tڈنمارک NA\tDM\tDMA\t212\tڈومینیکا NA\tDO\tDOM\t214\tجمہوریہ ڈومینیکن SA\tEC\tECU\t218\tایکواڈور NA\tSV\tSLV\t222\tایل سیلواڈور AF\tGQ\tGNQ\t226\tاستوائی گنی AF\tET\tETH\t231\tایتھوپیا AF\tER\tERI\t232\tاریتریا EU\tEE\tEST\t233\tاستونیا EU\tFO\tFRO\t234\tجزائرفارو SA\tFK\tFLK\t238\tجزائر فاکلینڈ AN\tGS\tSGS\t239\tجنوبی جارجیا و جزائر جنوبی سینڈوچ OC\tFJ\tFJI\t242\t جزائر فجی EU\tFI\tFIN\t246\tفنلینڈ EU\tAX\tALA\t248\tجزائر ایلانڈ EU\tFR\tFRA\t250\tفرانس SA\tGF\tGUF\t254\tفرانسیسی گیانا OC\tPF\tPYF\t258\tفرانسیسی پولینیشیا AN\tTF\tATF\t260\tجنوبی فرانسیسی علاقہ جات AF\tDJ\tDJI\t262\tجبوتی AF\tGA\tGAB\t266\tگیبون EU\tGE\tGEO\t268\tجارجیا AS\tGE\tGEO\t268\tجارجیا AF\tGM\tGMB\t270\tگیمبیا AS\tPS\tPSE\t275\tفلسطین EU\tDE\tDEU\t276\tجرمنی AF\tGH\tGHA\t288\tگھانا EU\tGI\tGIB\t292\tجبل الطارق OC\tKI\tKIR\t296\tکیریباتی EU\tGR\tGRC\t300\tیونان NA\tGL\tGRL\t304\tگرین لینڈ NA\tGD\tGRD\t308\tگریناڈا NA\tGP\tGLP\t312\tگواڈیلوپ OC\tGU\tGUM\t316\tگوام NA\tGT\tGTM\t320\tگوئٹے مالا AF\tGN\tGIN\t324\tجمہوریہ گنی SA\tGY\tGUY\t328\tگیانا NA\tHT\tHTI\t332\tہیٹی AN\tHM\tHMD\t334\tجزیرہ ہرڈ و جزائر مکڈونلڈ EU\tVA\tVAT\t336\tویٹیکن سٹی NA\tHN\tHND\t340\tہونڈوراس AS\tHK\tHKG\t344\tہانگ کانگ EU\tHU\tHUN\t348\tمجارستان EU\tIS\tISL\t352\tآئس لینڈ AS\tIN\tIND\t356\tبھارت AS\tID\tIDN\t360\tانڈونیشیا AS\tIR\tIRN\t364\tایران AS\tIQ\tIRQ\t368\tعراق EU\tIE\tIRL\t372\tجمہوریہ آئرلینڈ AS\tIL\tISR\t376\tاسرائیل EU\tIT\tITA\t380\tاطالیہ AF\tCI\tCIV\t384\tکوت داوواغ NA\tJM\tJAM\t388\tجمیکا AS\tJP\tJPN\t392\tجاپان EU\tKZ\tKAZ\t398\tقازقستان AS\tKZ\tKAZ\t398\tقازقستان AS\tJO\tJOR\t400\tاردن AF\tKE\tKEN\t404\tکینیا AS\tKP\tPRK\t408\tشمالی کوریا AS\tKR\tKOR\t410\tجنوبی کوریا AS\tKW\tKWT\t414\tکویت AS\tKG\tKGZ\t417\tجمہوریہ کرغیزستان AS\tLA\tLAO\t418\tلاؤس AS\tLB\tLBN\t422\tلبنان AF\tLS\tLSO\t426\tلیسوتھو EU\tLV\tLVA\t428\tلٹویا AF\tLR\tLBR\t430\tلائبیریا AF\tLY\tLBY\t434\tلیبیا EU\tLI\tLIE\t438\tلیختینستائن EU\tLT\tLTU\t440\tلتھووینیا EU\tLU\tLUX\t442\tلکسمبرگ AS\tMO\tMAC\t446\tمکاؤ چین AF\tMG\tMDG\t450\tمڈغاسکر AF\tMW\tMWI\t454\tملاوی AS\tMY\tMYS\t458\tملائشیا AS\tMV\tMDV\t462\tمالدیپ AF\tML\tMLI\t466\tمالی EU\tMT\tMLT\t470\tمالٹا NA\tMQ\tMTQ\t474\tمارٹینیک AF\tMR\tMRT\t478\tموریتانیہ AF\tMU\tMUS\t480\tموریشس NA\tMX\tMEX\t484\tمیکسیکو EU\tMC\tMCO\t492\tموناکو AS\tMN\tMNG\t496\tمنگولیا EU\tMD\tMDA\t498\tمالدووا EU\tME\tMNE\t499\tمونٹینیگرو NA\tMS\tMSR\t500\tمانٹسریٹ AF\tMA\tMAR\t504\tمراکش AF\tMZ\tMOZ\t508\tموزمبیق AS\tOM\tOMN\t512\tسلطنت عمان AF\tNA\tNAM\t516\tنمیبیا OC\tNR\tNRU\t520\tناورو AS\tNP\tNPL\t524\tنیپال EU\tNL\tNLD\t528\tنیدرلینڈز NA\tAN\tANT\t530\tنیدرلینڈز انٹیلیز NA\tCW\tCUW\t531\tکیوراساؤ NA\tAW\tABW\t533\tاروبا NA\tSX\tSXM\t534\tسنٹ مارٹن (نیدرلینڈز) NA\tBQ\tBES\t535\tکیریبین نیدرلینڈز OC\tNC\tNCL\t540\tنیو کیلیڈونیا OC\tVU\tVUT\t548\tوانواتو OC\tNZ\tNZL\t554\tنیوزی لینڈ NA\tNI\tNIC\t558\tنکاراگوا AF\tNE\tNER\t562\tنائجر AF\tNG\tNGA\t566\tنائجیریا OC\tNU\tNIU\t570\tنیووے OC\tNF\tNFK\t574\tجزیرہ نارفوک EU\tNO\tNOR\t578\tناروے OC\tMP\tMNP\t580\tجزائر شمالی ماریانا OC\tUM\tUMI\t581\tریاستہائے متحدہ امریکہ NA\tUM\tUMI\t581\tریاستہائے متحدہ امریکہ OC\tFM\tFSM\t583\tمائکرونیشیا OC\tMH\tMHL\t584\tجزائر مارشل OC\tPW\tPLW\t585\tپلاؤ AS\tPK\tPAK\t586\tپاکستان NA\tPA\tPAN\t591\tپاناما OC\tPG\tPNG\t598\tپاپوا نیو گنی SA\tPY\tPRY\t600\tپیراگوئے SA\tPE\tPER\t604\tپیرو AS\tPH\tPHL\t608\tفلپائن OC\tPN\tPCN\t612\tجزائر پٹکیرن EU\tPL\tPOL\t616\tپولینڈ EU\tPT\tPRT\t620\tپرتگال AF\tGW\tGNB\t624\tگنی بساؤ AS\tTL\tTLS\t626\tمشرقی تیمور NA\tPR\tPRI\t630\tپورٹو ریکو AS\tQA\tQAT\t634\tقطر AF\tRE\tREU\t638\tغے یونیوں EU\tRO\tROU\t642\tرومانیہ EU\tRU\tRUS\t643\tروس AS\tRU\tRUS\t643\tروس AF\tRW\tRWA\t646\tروانڈا NA\tBL\tBLM\t652\tسینٹ بارتھیملے AF\tSH\tSHN\t654\tسینٹ ہلینا NA\tKN\tKNA\t659\tسینٹ کیٹز NA\tAI\tAIA\t660\tاینگویلا NA\tLC\tLCA\t662\tسینٹ لوسیا NA\tMF\tMAF\t663\tسینٹ مارٹن (فرانس) NA\tPM\tSPM\t666\tسینٹ پیئغ و میقولون NA\tVC\tVCT\t670\tسینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز EU\tSM\tSMR\t674\tسان مارینو AF\tST\tSTP\t678\tساؤ ٹوم و پرنسپے AS\tSA\tSAU\t682\tسعودی عرب AF\tSN\tSEN\t686\tسینیگال EU\tRS\tSRB\t688\tسربیا AF\tSC\tSYC\t690\tسیچیلیس AF\tSL\tSLE\t694\tسیرالیون AS\tSG\tSGP\t702\tسنگاپور EU\tSK\tSVK\t703\tسلوواکیہ (سلوواکیہ) AS\tVN\tVNM\t704\tویتنام EU\tSI\tSVN\t705\tسلووینیا AF\tSO\tSOM\t706\tصومالیہ AF\tZA\tZAF\t710\tجنوبی افریقہ AF\tZW\tZWE\t716\tزمبابوے EU\tES\tESP\t724\tہسپانیہ AF\tSS\tSSD\t728\tجنوبی سوڈان AF\tEH\tESH\t732\tمغربی صحارا AF\tSD\tSDN\t736\tسوڈان SA\tSR\tSUR\t740\tسرینام EU\tSJ\tSJM\t744\tسوالبارڈ اور جان میئن AF\tSZ\tSWZ\t748\tسوازی لینڈ EU\tSE\tSWE\t752\tسویڈن EU\tCH\tCHE\t756\tسوئٹزرلینڈ AS\tSY\tSYR\t760\tشام AS\tTJ\tTJK\t762\tتاجکستان AS\tTH\tTHA\t764\tتھائی لینڈ AF\tTG\tTGO\t768\tٹوگو OC\tTK\tTKL\t772\tٹوکیلاؤ OC\tTO\tTON\t776\tٹونگا NA\tTT\tTTO\t780\tٹرینیڈاڈ و ٹوباگو AS\tAE\tARE\t784\tمتحدہ عرب امارات AF\tTN\tTUN\t788\tتونس EU\tTR\tTUR\t792\tترکی AS\tTR\tTUR\t792\tترکی AS\tTM\tTKM\t795\tترکمانستان NA\tTC\tTCA\t796\tجزائر کیکس و ترکیہ OC\tTV\tTUV\t798\tتووالو AF\tUG\tUGA\t800\tیوگنڈا EU\tUA\tUKR\t804\tیوکرین EU\tMK\tMKD\t807\tمقدونیہ AF\tEG\tEGY\t818\tمصر EU\tGB\tGBR\t826\tبرطانیہ اور شمالی جمہوریہ آئرلینڈ EU\tGG\tGGY\t831\tگرنزی EU\tJE\tJEY\t832\tجرزی EU\tIM\tIMN\t833\tآئل آف مین AF\tTZ\tTZA\t834\tتنزانیہ US US USA 840 ریاستہائے متحدہ امریکہ\t NA\tVI\tVIR\t850\tامریکی جزائر ورجن AF\tBF\tBFA\t854\tبرکینا فاسو SA\tUY\tURY\t858\tیوراگوئے AS\tUZ\tUZB\t860\tازبکستان SA\tVE\tVEN\t862\tوینزویلا OC\tWF\tWLF\t876\tوالس و فتونہ OC\tWS\tWSM\t882\tسامووا AS\tYE\tYEM\t887\tيمن AF\tZM\tZMB\t894\tزیمبیا OC\tXX\tnull\tnull\tمتنازعہ علاقہ AS\tXE\tnull\tnull\tعراق-سعودی عرب AS\tXD\tnull\tnull\tاقوام متحدہ غیرجانبدار زون AS\tXS\tnull\tnull\tجزائر سپریٹل"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک وعلاقہ جات بلحاظ زمینی سرحد ہے۔"@ur . "جزیرہ ایمسٹرڈیم جسے (Amsterdam Island, New Amsterdam, اور Nouvelle Amsterdam) بھی کہا جاتا ہے ایک جزیرہ ہے جسکا نام نیدرلینڈز کے مشہور شہر ایمسٹرڈیم کے نام پر ہے۔ یہ جنوبی بحر ہند میں واقع ہے۔ جزائر کرگولن مع ادیلی لینڈ، جزائر کروزیٹ، جزیرہ ایمسٹرڈیم اور جزیرہ سینٹ پال مل کر سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا بناتے ہیں۔"@ur . "معیارات برائے سریع حذف شدگی کے تحت ان معیارات کو بیان کیا گیا ہے جن کی بنا پر منتظمین کسی بھی صفحہ یا وسیط کو مضامین برائے حذف میں پیش کیے بغیر حذف کرسکتے ہیں۔"@ur . "ادیلی لینڈ (Adélie Land) براعظم انٹارکٹیکا کی ایک دعوی کیا گیا علاقہ ہے. یہ بحر منجمد جنوبی کے ساحلی علاقے سے قطب جنوبی تک پھیلا ہوا ہے۔ جزائر کرگولن مع ادیلی لینڈ، جزائر کروزیٹ، جزیرہ ایمسٹرڈیم اور جزیرہ سینٹ پال مل کر سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا بناتے ہیں۔"@ur . "تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/اول تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/دوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/سوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/چہارم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/پنجم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/ششم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/ہفتم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/ہشتم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/نہم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/وثائق اول/دھم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2009/اول تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2009/دوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2009/سوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2009/چہارم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2010/اول تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2010/دوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2010/سوم تبادلۂ خیال منصوبہ:دیوان عام/وثائق/2011/اول"@ur . "جزیرہ سینٹ پال ایک جزیرہ یے جو فرانسیسی جنوبی اور انٹارکٹک سرزمین کا حصہ ہے اور بحر ہند میں واقع ہے۔ جزیرہ تقریبا 85 کلومیٹر (53 میل) بڑے جزیرہ ایمسٹرڈیم کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ جزائر کرگولن مع ادیلی لینڈ، جزائر کروزیٹ، جزیرہ ایمسٹرڈیم اور جزیرہ سینٹ پال مل کر سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا بناتے ہیں۔"@ur . "منصوبہ:مضامین برائے حذف/ہدایات یہاں مضامین کی حذف شدگی کی درخواست درج کریں؛ تاکہ صارفین اس پر تبادلۂ خیال کرسکیں۔ اس کے بعد مضمون کے متعلق کوئی متعین فیصلہ کیا جاتا ہے، تبادلۂ خیال اور گفتگو کی بنا پر، یا اسے باقی رکھا جائے، یا ضم کردیا جائے، یا رجوع مکرر کردیا جائے، یا ویکیمیڈیا کے کسی ساتھی منصوبہ کے جانب منتقل کردیا جائے، یا کسی نئے عنوان کے جانب منتقل کیا جائے، یا اسے حذف کردیا جائے۔ اگر آپ کسی صفحہ کو حذف شدگی کے لیے نامزد کرتے ہیں تو براہ کرم درج ذیل نکات کی پیروی کریں: یہاں حذف کے لیے نامزد کرنے سے قبل مطلوبہ صفحہ میں سانچہ: {{حذف|وجہ حذف شدگی}} رکھ دیں۔ اس کے بعد نیچے موجود خانہ میں \"نام صفحہ\" کی جگہ مطلوبہ صفحہ کا نام تحریر کریں اور زریہ پر طق کریں۔ منتظمین کو یہ اختیار ہے کہ وہ بدون رائے شماری کسی صفحہ کو سریع حذف شدگی کے تحت فوری حذف کرسکتے ہیں، تاہم یہ خصوصی حالات میں کیا جاتا ہے۔ اس کی مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں منصوبہ:حذف حکمت عملی۔ نیز درج ذیل ہدایات بھی ملاحظہ فرمالیں : ویکیپیڈیا میں کسی مضمون کی حذف شدگی پر رائے شماری نہیں ہوتی؛ بلکہ اس امر کے متعلق گفتگو ہوتی ہے کہ آیا صفحہ یا مضمون ویکیپیڈیا کی ہدایات مثلاً ویکیپیڈیا کیا نہیں ہے، اہمیت معروفیت یا حقوق نسخہ کی حکمت عملی کے مطابق ہے یا نہیں۔ لہذا اپنی آراء اور پیغامات میں ان امور کا خصوصی خیال رکھیں۔ ویکیپیڈیا میں متحرک صارفین کی آراء خصوصی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں، لیکن نئے صارفین حتی کہ غیر مندرج صارفین کی آراء بھی تسلیم کی جاتی ہیں۔ دوران تبادلہ خیال ان سانچوں کا استعمال کریں: {{باقی}} 15px باقی رکھیں اگر آپ مضمون کو موجودہ شکل میں باقی رکھنا چاہتے ہوں۔ {{برائے حذف شدگی}} 16px حذف اگر آپ کی رائے میں حذف کیا جانا چاہیے۔ {{برائے ضم}} 26px ضم اگر آپ مضمون کو کسی دیگر مضمون میں ضم کرنا یا رجوع مکرر کرنا چاہتے ہوں۔ {{برائے انتقال}} 16px منتقل در اگر آپ مضمون کو ویکیمیڈیا کے دیگر منصوبہ جات (مثلاً ویکیشنری) میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ {{تبصرہ}} 15px تبصرہ اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہوں۔ {{میں درستگی کرتا ہوں}} اگر کوئی خرابی ہے تو میں اسے درست کرتا ہوں اس مضمون کو حذف شدگی سے بچا لیا جائے گا! (اختتام کار 5 جنوری تک ہوگا) اگر آپ مختصر وقت میں مضمون میں درستگی کرنا چاہتے ہوں۔ کسی بھی مضمون کی نامزدگی برائے حذف اصلاً اس کی درستگی اور حذف شدگی سے بچانے کے لیے کی جاتی ہے۔ اگر مضمون میں درستگی ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے آپ کی رائے تبدیل ہوتی ہے، تو براہ کرم اپنی سابقہ رائے کو حذ کرنے کے بجائے اسے محض ان علامات و کے درمیان رکھ دیں، پھر اپنی نئی رائے درج کردیں۔ [ تطہیر ابطن صفحہ]"@ur . "جزائر کروزیٹ (Crozet Islands) ذیلی انٹارکٹک مجموعہ الجزائر اور فرانسیسی جنوبی اور انٹارکٹک سرزمین کا حصہ ہے کا حصہ ہے۔ جزائر کرگولن مع ادیلی لینڈ، جزائر کروزیٹ، جزیرہ ایمسٹرڈیم اور جزیرہ سینٹ پال مل کر سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا بناتے ہیں۔"@ur . "لاہور میٹرو (Lahore Metro) یا لاہور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم (Lahore Rapid Mass Transit System) ایک ہلکی ریل نقل و حمل کا لاہور کے لیا نظام تھا۔ نظام پہلے 1991 میں تجویز کیا گیا اور 1993 میں اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔ منصوبے بعد ازاں ۲۰۰۵ میں طاق کر دیا کیا۔ 2012 میں حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میٹرو منصوبہ کو ترک کر دیا گیا اور اسکی جگہ لاہور میٹرو بس جس میں نسبتا کم سومایہ کاری درکار تھی اپنایا گیا۔"@ur . "جزائر کرگولن (Kerguelen Islands) جنہیں ویران جزائر (Desolation Islands) بھی کہا جاتا ہے جنوبی بحر ہند میں جزائر کا ایک مجموعہ ہے۔ جزائر کرگولن مع ادیلی لینڈ، جزائر کروزیٹ، جزیرہ ایمسٹرڈیم اور جزیرہ سینٹ پال مل کر سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا بناتے ہیں۔"@ur . "کراچی کے فرئیر ہال کو \"یادگار لینڈ مارک\" کہا جاتا ھے۔ اس عمارت کی زمین سیٹھ دھول جی دنشا نے عطیہ کے طور پر دی۔ یہ سندہ کے سابق کمشنروں سر چارلس پرچرڈ اورپیر ایوان جیمزکا پینٹ ہاوس بھی رہا۔ اس عمارت کی تعمیر 1860 سے 1965 تک جاری رھی۔ اسے سندہ کے برطانوی کمشنرسر ہنری برٹیل ایڈورڈ فرئیر (1815۔1884) نے تعمیر کروایا۔ ایڈورد فرئیر کراچی کو بڑا مالیاتی اور معاشی مرکز بنانے کے خواھان تھے۔ یہ عمارت ونسیٹ گاتھک اور سرکونک اسٹائل کی ھے۔ اس طرز تعمیر پر بعد میں ممبئی میں کئی عمارتیں تعمیر کی گیئں۔ انگریزوں کے زمانے میں فرئیرہال \"ٹاوں ہال\" ھوا کرتا تھا، بعد میں حکومت پاکستان نے اسے \"عجائب خانے\" میں تبدیل کردیا تھا۔ فرئیر ہال کراچی میں خوبصورت اور پرانی عمارتوں میں سے ایک ہے. "@ur . ""@ur . "لاہور میٹرو بس نظام (Lahore Metro Bus System) پاکستان کے شہر لاہور میں تیز نقل و حمل کا ایک نظام ہے۔ ترکی فرم اولاسم (Ulasim) اور نیسپاک (NESPAK) منصوبے کے مشیر ہیں۔ تکمیل پر میٹرو بس سروس 27 کلومیٹر طویل سڑک پر مشتمل ہو گا جو گجومتہ سے شاہدرہ تک ہے۔ 27 کلومیٹر کا سفر ایک گھنٹے میں جائے گا۔ اس پر 29 بس اسٹیشن ہیں۔ اس منصوبے کی لاگت تقریبا 25 بلین پاکستانی روپیہ ہے۔ 25 دسمبر 2012 پر مفاصلی بسوں کو آزمائشی طور پر گجومتہ سے کلمہ چوک پل تک جلایا گیا۔ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے چنگی امر سدھو سے گجومتہ تک بس کو چلایا۔ یہ 115 بسوں کا ایک نظام ہے اور ہر بس میں 150 مسافروں کی گنجائش ہے۔"@ur . "احمد علی ،نئی دہلی میں 1910 - 14 جنوری مین دہلی میں پیدا ھوئے اور کراچی میں جنوری 1994 مین انتقال ھوا۔ احمد علی ایک بھارتی ناول نگار (جو بعد میں پاکستان)، شاعر، تنقید، مترجم سفارت کار، اور عالم تھے۔ احمد علی نے گڑھ اور لکھنؤ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم کی، انھوں نے بی۔اے میں درجہ اؤل امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔ 1930میں بی۔اے (اعزازی) کیا، اور ایم اے انگریزی کیا۔ وہ 1932-46 سے لکھنؤ اور الہ آباد سمیت معروف بھارتی یونیورسٹیوں میں تدویس سے منسلک رھے۔ پھر پروفیسر بنے اور پریسیڈینسی کالج میں انگریزی کے شعبے کے سربراہ کے طور پر بنگال سینئر تعلیمی سروس میں شمولیت اختیار کی، علی احمد نے 1942-44 کے دوران بھارت میں بی بی سی کے نمائندے اور ڈائریکٹر رھے. "@ur . "آزورس نو آتش فشانی جزائر پر مشتمل شمالی بحر اوقیانوس میں واقع مجموعہ الجزائر ہے۔ یہ لزبن کے مغرب میں 1500 کلومیٹر (930 میل) اور نیو فاؤنڈ لینڈ کے جنوب مشرقی میں 1900 کلومیٹر (1،200 میل) پر واقع ہے۔"@ur . "جب صارف ویکیپیڈیا رخصت پر ہوتا ہے اس دوران کوئی صارف یہ چاہے کہ اس کے کھاتہ سے کوئی ترمیم نہ کی جاسکے، تو اس کے لیے درج ذیل ہدایات کی پیروی کرے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ عسکری اخراجات ہے۔ پہلی فہرسف سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سالانہ کتاب ۲۰۱۲ (Stockholm International Peace Research Institute) می معلومات پر مبنی ہے جبکہ دوسری فہرسف سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ عسکری اخراجات قاعدۂ معطیات (ڈیٹا بیس) ۲۰۱۱ (Stockholm International Peace Research Institute) می معلومات پر مبنی ہے۔"@ur . "رحم دلی مہم کے صفحۂ منصوبہ پر خوش آمدید
"@ur . ""@ur . "جنسی تناسب آبادی میں عورتوں پر مردوں کا تناسب ہے۔"@ur . "پائناؤ (Painavu) بھارتی ریاست کیرالا کے ضلع ایڈوکی کا صدر مقام ہے۔"@ur . "شولا جنگلات یا چولا جنگلات بلندی میں واقع کوتاہ سدا بہار جنگلات ہے۔ یہ بھارت کے مغربی گھاٹ سلاسلِ کوہ کے جنوب میں کرناٹک ، کیرالا ، تمل ناڈو وغیرہ ریاستوں میں پائے جاتے ہیں۔ شولا جنگلات اور کاہستان اختلاط سے ملتے ہیں۔ شولا ماحولیاتی نظام میں 80 فیصد کاہستان ہے۔ سطحِ بحر سے 1800 میٹر بلندی میں شولا جنگلات پائے جاتے ہیں۔ یہاں مختلف خطرہ زدہ حیوانات پائے جاتے ہیں۔ شیر ، چیتا ، ہاتھی ، جنگلی بھینس وغیرہ شولا جنگلات میں مل جاتے ہیں۔ خطرہ زدہ جانور نیلاگیری بکری صِرف شولا جنگلات ہی میں نظر آتے ہیں۔ اکثر لگنے والی جنگلی آگ پتّوں کے ملبے کو مٹاکے کاہستان کو ترتیب دیتی ہیں اور بڑی جنگلی آتش زنی سے بچاتی ہے۔ یہ شولا جنگلات کی ہی اہم خصوصیت ہے۔"@ur . "برہماگیری جنوبی ہند کے مغربی گھاٹ پہاڑی سلسلے کا کوہستان ہے۔ یہ ایک سیاحتی مقام ہے۔ کثیف جنگلات سے بھرے ان پہاڑوں میں مختلف جنگلی جانور پائے جاتے ہیں۔"@ur . "ایک میڈیاویکی توسیع ہے جسے صارف نے مؤسسہ ویکیمیڈیا کے تعاون سے تیار کیا ہے، اس کے ذریعہ صارف سرگرمی کی حدبندی اور تخریبی ترامیم سے ویکیپیڈیا کی حفاظت کی جاتی ہے۔ صارفین کے جانب سے متعین اقدامات پر خودکار طور پر روک لگا دی جاتی ہے؛ مثلاً کسی صفحہ میں محض زریہ ہائے خانہ ترمیم درج کرکے محفوظ کریں تو فوراً روک لگا دی جائے گی۔ ایسی تمام ترامیم کا تاریخچہ اس میں محفوظ ہوجاتا ہے۔"@ur . "کوڈاگو بھارتی ریاست کرناٹک کا ایک ضلع ہے۔ یہ کورگ کے نام سے بھی معروف ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد جالبینی صارفین 2011 ہے۔"@ur . "'توڈوپوزا تودوپظہا توڈوپوزا بھارتی ریاست کیرل اڈککی ضلع میں شہر اور میونسپلٹی ہے 35،43 کے علاقے میں پھیل گیا ہے. ارناکلم (کوچی) سے 62 کلومیٹر ہے. توڈوپوزا علاقے کے جغرافیائی درجہ بندی مڈلینڈ یا Idanad ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد عریض الشریط جالبینی صارفین (List of countries by number of broadband Internet subscriptions) ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد مستعمل محمولات (List of countries by number of mobile phones in use) ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں جسکی بنیادی معلومات برٹش پیٹرولیم سے ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس پیداوار یے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس کھپت ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ مضمون ممالک میں قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر، پیداوار، کھپت، برآمد اور درآمد کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔ مزید توانائی مضمون دیکھیے فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس پیداوار فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس کھپت فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس برآمد فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس درآمد"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس برآمد ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قدرتی گیس درآمد ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "پاکستان ایران کے صوبہ اردبیل میں واقع ایک گاؤں ہے۔"@ur . "پاکستان بہار کے ضلع پورنیا میں واقع ایک گاؤں ہے۔ گاؤں کا نام ان مسلم رہائشیوں کی یاد میں رکھا گیا جو 1947ء میں مشرقی پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔ تب اس ضلع کی حدود مشرقی پاکستان سے ملتی تھی۔"@ur . "اسلامی جمہوریہ پاکستان مغربی پاکستان مشرقی پاکستان پاکستان، بھارت پاکستان، ایران چھوٹا پاکستان"@ur . "ڈاکٹر نور محمد منشی احمدآباد میں پیدا ہوئے۔ شہر احمدآباد ہی کے میونسپل کارپوریشن کے اردوپرائمری اسکول سے پرائمری اور انجمن اسلام ہائی اسکول سے ثانوی تعلیم حاصل کی۔ گجرات کالج سے اردو میں بی۔اے۔ اور ایم۔ اے۔ کرنے کے بعد گجرات یونیورسٹی سے مختصر اردو افسانہ پر ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ اور پھر گجرات کالج کے شعبہ اردو-فارسی میں اردو لکچرار کے عہدے پر فائز ہوئے۔النبی الخاتم اور انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کے اثرات جیسی متعدد کتابوں کا گجراتی میں ترجمہ کیا۔ ان کے مضامین ماہنامہ گلبن میں شائع ہوتے رہے۔ موصوف نے اردو خاکہ نگاری کے موضوع پر گلبن کے ایک خصوصی شمارے کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیے تھے۔ بعد ازاں گجرات کالج سے گجرات یونیورسٹی کے اسکول آف لینگیجز کے شعبہ اردومیں آ پ کا تقرر ہوا۔ اس تقرری کے ایک ہی سال بعد غسل خانے میں پیر پھسل جانے کی بنا پر جواں سالی میں اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔"@ur . ""@ur . "بشری شماریات طلاق (Divorce demography) ایک خام طلاق شرح ہے جو طلاق فی ۱۰۰۰ افراد ہے۔"@ur . "چھوٹا پاکستان نام عام طور پر ان شہری علاقوں کے لئے استعمال ہوتا ہے جہاں پاکستانی یا پاکستانی نسب کے لوگ (بیرون ملک مقیم پاکستانی) آباد ہوں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ اقتصادی پیچیدگی ہے۔ اس کی وضاحت اور کی تخمینہ کاری ریکاڈو ہایوسمین (Ricardo Hausmann)، سیزر ہیڈالگو (Cesar Hidalgo) اور دیگر شراکت داروں نے ہارورڈ ایم ائی ٹی میں کی ہے۔"@ur . "مشعر ماحولیاتی خطرہ (Environmental Vulnerability Index) ایک پیمائش ہے جسے جنوبی بحر الکاہل اطلاقی جیو سائنس کمیشن (South Pacific Applied Geoscience Commission) نے وضع کیا ہے۔"@ur . "مشعر خوش سیارہ (Happy Planet Index) انسانی بہبود اور ماحولیاتی اثرات کا ایک مشعر ہے جسے نیو اکنامکس فاؤنڈیشن (New Economics Foundation) نے متعارف کرایا ہے۔"@ur . ""@ur . "گہرا سبزہلکا سبز (75-90 فیصد), پیلا (50-75 فیصد), نارنگی (25-50 فیصد), گلابی (10-25 فیصد) سرخ (0-10 فیصد)."@ur . "سینٹیوگو برنابیو سٹیدیم (ہسپانوی تلفظ) تمام سیٹوں والے فٹ بال اسٹیڈیم میں میڈرڈ ، سپین. یہ 14 دسمبر 1947 کو افتتاح کیا گیا تھا اور اس کی ملکیت ریال میدرد کلب ہے . یہ 85.454 شائقین کی موجودہ صلاحیت رکھتا ہے."@ur . "مفتی محمد ادریس ولی گجر ضلع مانسہرہ کے ایک قصبے شنکیاری میں 25اپریل 1969 کو خانولی مقدم کے گھر پیدا ہوۓ پتدایؑ تعلیم جامع مسجد شنکیاری میں حاصل کی ناظرہ قرآن اور ترجمعہ قاری محمد بشیر مرحوم سے پڑھا اور مسجد سے متصل مکتب لڑی سکول میں تیسری کلاس تک پڑھتے رہے ۔ بعد ازاں جامعہ اسلامیہ صدر راولپنڈی داخل ہو گیےؑ اور حفظ قرآن پاکستان کے مشھور قاری المقری محمد یعقوب صاحب سے کیا ۔"@ur . "مشعر مخلوط قومی صلاحیت (Composite Index of National Capability) قومی طاقت کا ایک شماریاتی طریقہ ہے جسے جے ڈیوڈ سنگر (J. David Singer) نے 1963 میں ایک منصوبے کے تحت تیار کیا۔"@ur . "مشعر کیفیت حیات (Quality-of-life Index) ایک طریقہ ہے جس کے نتائج اطمینان حیات کے سروے کی بنیاد پر اور ممالک میں کیفیت حیات کے عناصر پر ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ عسکری درجہ بندی ہے۔ عسکری قوت کا اندازہ ممالک کے دفاعی بجٹ کی رقم کے موازنے اور عسکری آلات کی تعداد کے موازنے سے کیا جاتا ہے۔"@ur . "مشعر اطمینان حیات (Satisfaction with Life Index) ایڈرین جی وائٹ (Adrian G. White) نے تیار کیا۔ یہ مختلف ممالک میں زندگی سے مطمئن افراد کا اشاریہ ظاہر کرنے کی کوشش ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار زرعی اشیاء ہے۔"@ur . "مشعر عالمی اختراع (Global Innovation Index) ایک جامع اشارہ ہے جس میں ممالک / معیشتوں کے جدت طرازی نتائج اور ان کے ماحول کے لحاظ سے ان کی جدت طرازی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل ادارے اسکی تیاری اور اور اشاعت کرتے ہیں۔ کورنل یونیورسٹی (Cornell University) یورپی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (INSEAD - Institut Européen d'Administration des Affaires) عالمی تنظیم برائے فکری ملکیت (WIPO - World Intellectual Property Organization)"@ur . "مشعر عالمی اختراع (Global Innovation Index) ایک جامع اشارہ ہے جس میں ممالک / معیشتوں کے جدت طرازی نتائج اور ان کے ماحول کے لحاظ سے ان کی جدت طرازی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ مندرجہ ذیل ادارے اسکی تیاری اور اور اشاعت کرتے ہیں۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (Boston Consulting Group) نیشنل ایسوسی ایشن آف مینوفیکچررز (National Association of Manufacturers) مینوفیکچرنگ انسٹی ٹیوٹ (The Manufacturing Institute)"@ur . "روداد عالمی جنسی خلا (Global Gender Gap Report) سب سے پہلے 2006 میں عالمی اقتصادی فورم (World Economic Forum) نے شائع کی۔"@ur . "مشعر جنسی عدم مساوات (Gender Inequality Index) جنسی تفاوت کی پیمائش کے لئے ایک نیا مشعر ہے جو ۲۰۱۰ میں ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ (Human Development Report) میں متعارف کرایا گیا۔"@ur . "مشعر عالمگیریت (Globalization Index) ایک فہرست عالمگیریت بلحاظ ملک ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہارست بلحاظ ملک کا ایک سلسلہ ہے۔ یہ فہارست عام طور پر خود مختار ممالک سے متعلق موضوعات کا احاطہ کوتی ہیں، تاہم، محدود تسلیم شدہ ریاستوں کو بھی شامل کر رہے ہیں."@ur . "کسی ویکیپیڈیا صفحہ کی حذف شدگی اس صفحہ کو مکمل طور پر بمعہ تاریخچہ ویکیپیڈیا سے ختم کردیتی ہے اور اسے منتظمین کے علاوہ عام صارفین نہیں دیکھ سکتے۔ منتظمین کے جانب سے صفحہ اس وقت حذف کیا جاتا ہے جب وہ ویکیپیڈیا کے لیے نامناسب، بے فائدہ ہو یا مطلوبہ معیار کے مطابق نہ ہو۔ صفحہ حذف حکمت عملی میں حذف شدگی سے متعلق تفصیلات موجود ہیں۔ غالباً آپ اس صفحہ پر اس لیے آئے ہیں کہ آپ کے تحریر کردہ مضمون پر کسی طرح کا حذف شدگی اعلان چسپاں کیا گیا ہے۔ براہ کرم اس رہنما کو بغور ملاحظہ فرمائیں، آپ کو معلوم ہوجائے کہ اب کیا ہونے والا ہے نیز آپ کس طرح نتائج میں شامل ہوسکتے ہیں۔"@ur . "ودربھ بھارت کی ریاست مہاراشٹرا کا مشرقی علاقہ جس میں ناگپور اور امراؤتی کی تقسیمات (divisions) شامل ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ پیداوار تیلہے جسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "سیال دھاگے ایک میڈیاویکی توسیع ہے جس کے ذریعہ تبادلۂ خیال صفحات میں موجود پیغامات کو سیال دھاگوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، تبادلۂ خیال صفحات کے لیے یہ ایک نیا اور بہتر نظام ہے۔"@ur . "نامیاتی کیمیاء میں فنکشنل گروپ سے مراد چند مخصوص ایٹم یا انکے درمیانی بندھن (bond) ہوتے ہیں جو اس مولیکیول کے کیمیائی تعاملات کی وجہ بنتے ہیں۔ ان کی مدد سے مولیکول کا نام رکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ نامیاتی کیمیاء کے تمام مرکبات میں کاربن موجود ہوتا ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا نام فضا ایسے صفحات کے مجموعہ کو کہتے ہیں جن کے عنوانات کسی سابقہ (prefix) سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ سابقے میڈیاویکی مصنع لطیف کے جانب سے تسلیم شدہ ہوتے ہیں، تسلیم شدہ سابقات کے علاوہ دیگر کوئی بھی سابقہ نام فضا نہیں بن سکتا۔ جبکہ مرکزی نام فضا میں کوئی سابقہ نہیں ہوتا۔ مثلاً صارف نام فضا میں وہ تمام صفحات شامل ہونگے جو صارف: کے سابقہ سے شروع ہوتے ہیں۔ دائرۃ المعارف کے مضامین جو مرکزی نام فضا میں ہوتے ہیں ان میں کوئی سابقہ نہیں ہوتا۔ اردو ویکیپیڈیا میں اس وقت 18 نامہائے فضا موجود ہیں جن میں ان کے ساتھ ان کے تبادلۂ خیال نام فضا بھی شامل ہے، ان میں 9 بنیادی اور اساسی نام فضا ہے جبکہ 1 نام فضا مجازی ہے۔ ان تمام نامہائے فضا کا نقشہ بائیں جانب جدول میں دیا گیا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ایشیاء اور اوقیانوسیہ کی خود مختار ریاستیں بلحاظ انسانی ترقیاتی اشاریہ ہے۔ انسانی ترقیاتی اشاریہ (Human Development Index) دنیا بھر کے ممالک کے لئے ایک زندگی متوقع، خواندگی، تعلیم اور معیار زندگی کا ایک تقابلی تجزیہ ہے۔ یہ مشعر 1990 میں تیار کی پاکستانی ماہر اقتصادیات محبوب الحق (Mahbub ul Haq) اور اور بھارتی ماہر اقتصادیات امرتی سین (Amartya Sen) نے تیار کیا۔"@ur . "یہ فہرست ممالک و علاقہ جات بلحاظ بحری حدود ہے۔"@ur . "صارفین جو توثیق شدہ صارف کا درجہ حاصل کرنے سے قبل خود توثیق شدہ صارف کا درجہ پاچکے تھے؛ درج ذیل معطیات 20:05, 06 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "پتوكى ضلع قصور، صوبہ پنجاب، پاکستان کا ایک قصبہ ہے۔ یہ تحصیل پتوکی کا صدر مقام بھی ہے۔ قومی شاہراہ (N-5) اس قصبہ کے درمیاں سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ پتوكى ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر پتوكى کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur . "مياں چنوں پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں واقع ہے۔ یہ تحصیل میاں چنوں کا صدر مقام بھی ہے۔ قومی شاہراہ (N-5) اس شہر کے درمیاں سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ مياں چنوں ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر مياں چنوں کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur . "بڑی تعداد میں استعمال ہونے والے غیر محفوظ سانچہ جات (500 سے زائد)؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "گروہان صارف میں موجود صارفین جن کی گذشتہ چھ ماہ سے کوئی نہیں ہے؛ درج ذیل معطیات 20:12, 06 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "رودادہائے قاعدہ معطیات|رودادہائے شماریات|مراجعت جدید صفحات بلحاظ موضوع"@ur . "یہسی آئی اے کی کتاب حقائق عالم میں تغیرات و وجودات کی فہرست ہے۔ جولائی 2011 کے مطابق کتاب حقائق عالم میں 267 وجودات پر مشتمل معلومات ہیں۔ ان وجودات کو زمرہ جات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ زمرہ جات یہ ہیں: آزاد ممالک دیگر خصوصی خود مختار انحصاریاں اور علاقہ جات متنوع دیگر وجودات"@ur . "ہمدرد یوتھ فیڈریشن ایک نئ فیڈریشن ہے-‏Hamdard youth‎ federation‏ کا قیام2،دسمبر 2012 کو عمل میں آیا۔ اس فیڈریشن کا عمومی عملہ چوبیس ارکان پر مشتمل ہے-فیڈریشن کا مرکزی دفتر حافظ آباد میں ہے- فیڈریشن نے اپنے کام کا آغاز جنوری 2013 میں کیا- فیڈریشن کا بانی علی ہاشم تارڑہے- فیڈریشن کا اہم مقصد نوجوان طبقہ کی ترقی ہے- نوجوان میں قومی مذھبی و سیاسی بیداری پیدا کرنا اس فیڈریشن کا اہم مقصد ہے-اس فیڈریشن کا کسی سیاسی و مذھبی جماعت سے کوئ تعلق نھیں-یہ ایک سماجی وتفریحی فیڈریشن ہے-جو کہ غیر جانبدار اور خودکار ھے- فیڈریشن کا مقصد نوجوان ترقی ھے-فیڈریشن کا آغاز حافظ آباد سے ہوا-اس فیڈریشن کے تین شعبے ھیں-ھمدرد یوتھ فیڈریشن ھمدرد سٹوڈنٹس فیڈریشن [ [ھمدرد یوتھ ٹرسٹ]]شعبہ جات ہیں- اس فیڈریشن کے چند(اہم مقاصد)درج ذیل ہیں>نوجوان خدمت >نوجوانوں میں سیاسی مذھبی و تعلیمی بیداری>غریب نوجوانون کی مدد>نوجوان کے حق کے لیۓ آواز اٹھانا ھے>تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد کرنا>اس فیڈریشن کے اہم مقاصد ھیں-ھمدرد یوتھ فیڈریشن کا نعرہ چلو تعمیر کریں ایک نیا پاکستان ھے-(‏HYF‏) ‏‎ اس فیڈریشن کی علامت ہے-اس فیڈریشن کا ھر نوجوان ممبر ھے-اس نوجوان کے مسلہ پر آواز اٹھانا اس فیڈریشن کی ذمہ داری ھے-اس فیڈریشن کا جنزل عملہ 24 افراد پر مشتمل ھے-فیڈریشن کی رکنیت حاصل کریں اور آئیں ملکر اس فیڈریشن کا ساتھ دیں اورتعمیر کریں ایک نۓ چمن کی-"@ur . "یہ فہرست کم آبادی والے ممالک ہے۔ یہ صرف ان ممالک کی فہرست ہے جنکی آبادی ایک درمیانے درجے کے شہر کے سائز کے برابر یعنی 500،000 سے کم برقرار رکھنے پر مشتمل ہے۔"@ur . "(مرکز) سے تعلق رکھنے والے متعدد نام فضا کے حامل رجوع مکررات جو کسی دوسرے نام فضا کے جانب رجوع مکرر ہیں؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "شکستہ رجوع مکررات؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "رجوع مکرر صفحات جن کی طوالت 449 لکمہ جات سے زیادہ ہے؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست یوریشیائی ممالک بلحاظ آبادی ہے۔ جس کا تخمینہ اقوام متحدہ آبادی ڈویژن سے حاصل شدہ ہے۔"@ur . "سرخ روابط پر مشتمل رجوع مکررات (اولین 800 اندراجات تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق. ہیں۔"@ur . "کثیر مستعمل سانچہ جات (اولین 1000 اندراجات تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 21:32, 06 فروری 2013 کے مطابق۔ شمار سانچہ استعمالات 1 Side_box 8125 2 Sec_link/normal_url 8121 3 Sec_link_image 8120 4 Sister 8082 5 کومنز 8046 6 Commons 8046 7 زمرہ_کومنز 7066 8 دخ2 4906 9 Transclude 4649 10 Navbar 4649 11 صارف_جدید 4640 12 ! 4327 13 خوش_آمدید 4246 14 Navbox 3974 15 Commonscat 3769 16 ۔ 3051 17 حوالہ_جات 2775 18 Template_other 2601 19 Fmbox 2516 20 Documentation/core 2492 21 دستاویز/core 2492 22 Documentation/core2 2491 23 دستاویز/core2 2491 24 دستاویز 2489 25 انگ 2433 26 Commons_cat 2390 27 نامکمل 2106 28 !اگر 2078 29 Documentation 1970 30 اس 1695 31 Citation/core 1678 32 Str_left 1678 33 Citation/make_link 1669 34 Flag 1654 35 Flag/core 1644 36 Str_len/core 1595 37 Str_len 1594 38 Str_find/logic 1590 39 Str_find 1589 40 Infobox/row 1587 41 Infobox 1583 42 اصل_مضمون 1560 43 عشرہ/get_year 1558 44 Decade/get_year 1558 45 Decade/t 1556 46 عشرہ/get_first_year 1556 47 عشرہ/s 1556 48 Decade/get_first_year 1556 49 عشرہ/t 1556 50 Decade/s 1556 51 Decade/core 1516 52 عشرہ 1516 53 عشرہ/core 1516 54 عشرہ/get_suffix 1465 55 Decade/get_suffix 1465 56 Ambox/core 1377 57 Ambox 1375 58 Namespace_detect 1336 59 Namespace_translate 1336 60 Cite_web 1335 61 Cat_main 1329 62 Purge 1231 63 Documentation_subpage 1231 64 تطہیر 1229 65 ترجمہ_ملک 1227 66 Ombox/core 1214 67 Ombox 1213 68 ن 1027 69 بائیں 994 70 فہرست_روابط_آغاز 991 71 Dated_maintenance_category 979 72 فہرست_روابط_اختتام 972 73 DMCA 970 74 Commons_category 951 75 Country_flagicon2 897 76 Flagicon 893 77 Precision/tz 877 78 Precision/tz/1 877 79 Precision1 877 80 Coord 873 81 Coor_URL 871 82 Coord/link 870 83 Decode_ISO_3166 847 84 پرچم 846 85 Px 846 86 Mbox 835 87 یتیم 756 88 خط 740 89 حوالہ_جال 733 90 Tlx 724 91 زیر 716 92 سا 701 93 Ifempty 659 94 Link_FA 651 95 ضد_ابہام 585 96 خانہ_معلومات_آبشار 580 97 سطر 576 98 Rnd 544 99 Coord/dms2dec 531 100 Convert/numdisp/a 528 101 ·wrap 528 102 Convert/numdisp 527 103 ڑ 521 104 دیگر_نام 517 105 درود 514 106 Both 503 107 Country_data_Pakistan 496 108 Pp-meta 495 109 Location_map+ 495 110 Location_map~ 495 111 Location_map 491 112 Location_map/decdeg 491 113 Main_other 488 114 Disambig 486 115 Pp-template 484 116 Country_data_United_States 483 117 Talk_other 482 118 Convert 478 119 ت 471 120 Convert/LoffAonSoff 461 121 ٹ 460 122 · 456 123 عدد_مہینہ 454 124 MONTHNUMBER 452 125 Flagcountry 450 126 Flagcountry/core 449 127 Convert/round 449 128 نام_مہینہ 449 129 MONTHNAME 447 130 Country_showdata 436 131 Ns0 435 132 Cmbox 426 133 Coord/display/inline 421 134 دوزبر 419 135 فہرست_زمرہ 417 136 Ordomag/x 415 137 Ordomag 414 138 Convert/m 412 139 Infobox_settlement 410 140 Convert/LoffAoffDbSoff 408 141 Precision 40"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2000 ہے۔"@ur . "گروہان صارف میں موجود صارفین جو فی الحال ممنوع ہیں؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . ""@ur . "[ترمیم] Operator (link to botmaster user page, may be on another wiki): {{{Operator (link to botmaster user page, may be on another wiki)}}} Bot name: Programming language: {{{Programming language}}} List of bot flags on other wikipedias: }|{{{List of bot flags on other wikipedias}}}}} Contributions: Purpose: {{{Purpose}}} Technical details (optional): }|{{{Technical details (optional)}}}}} --~~~~"@ur . ""@ur . "[ترمیم] صارف (ربط بجانب صفحہ منتظم روبہ، دیگر ویکیپیڈیا کی بھی ہوسکتی ہے): {{{صارف (ربط بجانب صفحہ منتظم روبہ، دیگر ویکیپیڈیا کی بھی ہوسکتی ہے)}}} نام روبہ: برمجہ زبان: {{{برمجہ زبان}}} دیگر ویکیپیڈیاؤں پر فہرست اختیارات روبہ: }|{{{دیگر ویکیپیڈیاؤں پر فہرست اختیارات روبہ}}}}} شراکتیں: مقصد: {{{مقصد}}} فنی تفصیلات (اختیاری): }|{{{فنی تفصیلات (اختیاری)}}}}} --~~~~ گفتگو[ترمیم]"@ur . "” اس صفحہ پر ویکی احباب کو برادری کے جانب سے تہنیت و مبارک باد کے پیغامات پیش کیے جاتے ہیں۔ “"@ur . "حذف شدہ سانچہ جات کے استعمالات؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "غیر زمرہ بند سانچہ جات (1000 اندراجات تک محدود)؛ درج ذیل معطیات 03:08, 07 فروری 2013 کے مطابق ہیں۔"@ur . "مسدومیت جو \"ہم جنسی\" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔یہ ایک حقیر اور قبیح عادت یا عمل ہے جو صرف اسلام میں نہیں بلکہ دیگر مزہبوں میں بھی اسے حقارت کی نظر سے جانا جاتا ہے۔یہ عمل قرآن کے مطابق پہلی مرتبہ چار ہزار سال پہلے حضرت لوطؑ کے قوم نے ایجاد کیا تھا اور اب اس سے کہیں زیادہ پایا جاتا ہے خاص طور پر غیر اسلامی ممالک میں۔جن غیر اسلامی ممالک نے اسے جائز قرار دیا ہے آج وہ کروڑوں پیسے خرچ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان میں بری بری بیماریاں بھی ہیں جن کا علاج آسانی سے نہیں کیا جاسکتا۔اس لئے اسلام جیسے پاک مذہب نے اسکو حرام قرار دیا ہے۔"@ur . "کراچی شہر ریلوے اسٹیشن پاکستان کا پہلا اور قدیم ترین ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہ حبیب بینک پلازہ، آئی آئی چندریگر روڈ کے قریب کراچی میں واقع ہے۔ ابتدا میں یہ میکلوڈ روڈ ریلوے اسٹیشن کہلاتا تھا۔ اب زیادہ تر ٹرینیں کراچی چھاونی ریلوے اسٹیشن منتقل ہوچکی ہیں اور صرف چند ٹرینیں یہاں سے چلتیں ہیں۔"@ur . "2013ء پاکستان سپر لیگ پاکستان سوپر لیگ کا پہلا ایڈیشن ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر انتظام پاکستان کے شہر لاہور یا کراچی میں 26 مارچ 2013ء سے شروع ہو گا۔ ابتدائی طور پر پانچ ٹیمیں اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گی۔"@ur . "فہرست آبادی بلحاظ مذہب (List of religious populations) یہ فہرست بڑے مذہبی گروہوں اور مذاہب بلحاظ ملک کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 07:24, 29 مارچ 2013 بذریعہ:"@ur . "اس منصوبہ کے تحت موجود تمام صفحات کی تجدید بذریعہ روبہ کی جاتی ہے۔ یہ منصوبہ انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود 10.000 مضامین تازہ پر مبنی ہے۔ منصوبہ:مضامین تازہ/افراد منصوبہ:مضامین تازہ/تاریخ منصوبہ:مضامین تازہ/جغرافیہ منصوبہ:مضامین تازہ/فنون منصوبہ:مضامین تازہ/فلسفہ_و مذہب منصوبہ:مضامین تازہ/روزمرہ_زندگی منصوبہ:مضامین تازہ/معاشرتی_علوم منصوبہ:مضامین تازہ/طب_و صحت منصوبہ:مضامین تازہ/طرزیات منصوبہ:مضامین تازہ/ریاضیات منصوبہ:مضامین تازہ/پیمائش"@ur . "آخری تجدید بذریعہ بوقت 11:22 بروز 28 مارچ 2013 ۔اس فہرست ميں گذشتہ ہفتے گمنام صارفين کي جانب سے کي گئي تراميم کے اعداد وشمار ديے گئے ہيں"@ur . "Templateless non-redirect pages with ten or fewer bytes and a single author; data as of 17:47, 20 February 2013 (UTC)."@ur . "اسوکیرو فن لینڈ میں ایک گاؤں ہے۔ اسکی آبادی صرف ٥٠٠٠ ہے"@ur . "آخری تجدید بذریعہ بوقت 11:23 بروز 28 مارچ 2013 اس فہرست ميں گذشتہ ہفتے سب سے زيادہ ترميم والے صارفين کي شراکتيں درج ہيں۔"@ur . "یہ فہرست رومن کیتھولک بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "یہ فہرست پروٹسٹنٹ بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "افضل گورو 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کا مجرم ہے۔"@ur . "]] یہ فہرست آرتھوڈاکس بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "دوکنڈم سسٹم کے تحت پروٹوزووا ان ورٹیبریٹس جانوروں کا پہلا فائیلم بنتا ہے ۔لیکن پانچ کنڈم سسٹم کے تحت اس کو علیحدہ کنڈم پروٹسٹا میں رکھا جاتا ہے۔"@ur . "شماریات ہندسوں میں کسی بھی موضوع سے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کے متعلق بھی مختلف شماریات تیار کی جاتی ہیں جو اس کے اہم اور بنیادی گوشوں کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "دنیا کے بڑے مذاہب اور روحانی عقائد کو ایک چھوٹی تعداد میں بڑے گروہوں میں درجہ بندی کر سکتے ہیں۔ یہ نظریہ معاشروں میں نسبتا تہذیب کی سطح کو تسلیم کرنے کے مقصد کے ساتھ اٹھارویں صدی میں شروع ہوا۔"@ur . "کے جسم میں بہت زیادہ سوراخ ہوتے ہیں جنکی وجہ سے انھیں پوریفیرا کہتے ہیں ۔انھیں سپونج بھی کہا جاتا ہے۔ان کے جسم میں بہت سارے سیل ہوتے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ لیکن یہ سیل آپس میں مل کر ٹشوز نہیں بناتے ہر سیل اپنے طور پر کام کرتا ہے۔سپونج کا جسم مختلف رنگ کا ہوتا ہے۔ لیکن زیادہ تر سبز رنگ کے ہوتے ہیں جو کہ الجی کی وجہ سے ہوتے ہیں الجی اسکے ساتھ ہی رہتا ہے الجی آکسیجن خارج کرتا ہے اعور یہ آکسیجن کو استعمال کرتا ہے۔ اسکے جسم میں بہت سی نالیاں ہوتی ہیں جن میں ہر وقت پانی گزرتا رہتا ہےسپونج اسی پانی کے زریعےخوراک اور آکسیجن حاصل کرتا ہے۔یہ آبی جنور ہیں جو زیادہ تر سمندر میں پاۓ جاتے ہیں مگر بعض صاف پانی میں بھی رہتے ہیں۔ سمندری جانور کی مثال سا ئی کون ہے۔جبکہ صاف پانی میں رہنے والی سپونج کی مثالسپونجیلا کی ہے۔سائی کون اسکا جسم سلیکون سے بنا ہوتا ہے جسکے سبب یہ چمکدار نظر آتا ہے۔یہ لمبی شاخون کی طرح کالونی بنا کر کالونی کی شکل میں رہتے ہیں اسکا جسم لچکدار مفر مضبوط ہوتا ہے۔ یہ کسی چٹان سے جڑا رہتا ہے۔"@ur . "پیرامیشیم (Paramecium) ایک جانور ہے جو جوہڑوں اور تالابوں میں پایا جاتا ہے۔ اسکی شکل جوتے لی تلوے جیسی ہوتیہ ہے ۔اسکا جسم بال نما ساختوں سیلیا سے ڈھکا ہوتا ہےجو پپروٹو پلازم سے نکلا ہو تا ہے۔ سیلیلیا کی وجہ سے یہ پانی میں تیر سکتا ہے۔یہ الجی ،بیکٹیریا ،اور دوسرے پروٹوزووا کو خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔سیلیا کی حرکت کی وجہ سے یہ خوراک کو اپنے منہ میں لے جاتا ہے۔اسکے جسم میں ایک کنٹر کٹا ئیل ویکول ہوتا ہے جو جسم میں سے فالتو مواد کو خارج کر دیتا ہے۔اس میں دو نیوکلیس ہوتے ہیں ایک بڑا جبکہ دوسرا چھوٹا ۔بڑا نیوکلیس جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ چھوٹا تولیدی نظام میں کام آتا ہے۔"@ur . "یہ جونوروں کاایک گروہ ہے ان کے جسم میں ایک ہی کیوٹی ہوتی ہے جسے سیلیٹرون کہتے ہیں۔اسی مناسبت سے ان کا نام سلینٹیریٹا رکھا گیا ہے۔ان کو ڈپلو بلاسٹک جانور کہتے ہیں کیونکہ ان کے جسم میں سیلز کی دو تہیں ہوتی ہیں باہر والی تہ کو ایکٹودرم جبکہ اندر والی تہ کو اینڈودرم کہتے ہیں۔دونوں تہوں کے درمیان میں لیس دار مادہ میزوگلیا ہوتا ہے۔یہ آبی جانورہیں زیدہ تر سمندروں میں پاۓ جاتے ہیں لیکن کچھ تازہ پانی بھی رہتے ہیں اکثر جانور آزاد حرکت کر سکتے ہیں جبکہ کچھ جانور کسی پتھر یا کسی جانور یا کسی چٹان سے جڑے رہتے ہیں اس کی مثالہائیڈرا ،جیلی فش،اورسی اینی مون ہیں ۔"@ur . "یہ ایک جانور ہے جو تازہ پانی میں پایا جاتا ہے۔اس کی لمبائی 6 سے 10 ملی میٹر ہوتی ہے۔یہ چھوٹی حالت میں ہوتا ہے مگر اپنے جسم کو پھیلا کر 20 سہے 30 ملی میٹر تک لمبا کر سکتا ہے۔ یہ جانور منفرد زندگی گزارتا ہے اورآبی پودوں کے نیچے رہتا ہے۔اس کے منہ کے گرد ٹینٹیکل ہوتے ہیں جن پر ڈنگ ارنے والے سٹنکنگ سیلز بہت زیدہ ہوتے ہیں جو زکار کو مفلاج کر دیتے ہیں یہ ٹینٹیکل اپنی حرکت سے اس خوراک کو منہ کے زریعے سے باڈی کیوٹی میں لے جاتے ہیں ۔ غیر ہضم شدہ فالتو مادوں کا اخراج بھی منہ کے زریعے ہوتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست مذاہب بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "امیلیا میری ایرہارٹ (Amelia Mary Earhart) ایک امریکی ہواباز خاتون تھی۔"@ur . "میری انڈیرسن (Mary Anderson) ایک امریکی خاتون تھی جنہوں نے ونڈ سکرین شیلڈ وائپر ایجاد کی"@ur . "لوئس ڈاگئیوری (Louis Daguerre)ایک فرانسیسی مصور تھا۔ لیکن وہ ایک نئی طرح کا تصویر بنا نا چاہتا تھا۔ 1920 میں اس نے اپنے تجربات شروع کئے 12 سال بعد حقیقی تصویر ایجاد کر ڈالی اس نے اپنا یہ ایجاد فرانسیسی حکومت کو بیچ دیا اور حکومت نے اسے پوری دنیا کو بتایا ۔ ڈاگئیوری اپنے اس ایجاد کو ڈاگئیوری ٹائپس کہتا تھا اور یہ بہت جلد مقبول ہوگیے ۔1940 تک نیویارک شہر میں 70 ڈاگئیوری ٹائپس سٹوڈیوز قائم ہوگئے تھے"@ur . "کرک پیٹرک میکملن (Kirkpatrick Macmillan) نے سائیکل ایجاد کی چونکہ انکا تعلق سکاٹ لینڈ سے تھا اسلئے لوگ بڑے عرصے تک ایجادسے بے خبر رہے۔اگرچہ اس سے قبل 1540 میں لیونارڈو ڈا ونچی نے بائیسیکل کا نقشہ بنایا تھا۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی 1900 ہے۔ \t فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2000 فہرست ممالک بلحاظ آبادی 2010"@ur . "مضامین مشمولہ روابط برائے صارفی فضا؛ درج ذیل معطیات 10:24, 10 فروری 2013 (UTC) کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست جنوبی امریکہ ممالک بلحاظ آبادی ہے۔"@ur . "کارٹون نیٹ ورک بھارت کیبل اور سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن چینل ٹرنر براڈ کاسٹنگ سسٹم نے تخلیق کیا جو ٹائم وارنر کی ایک اکائی ہے جو بنیادی طور پر کارٹون پروگرام چلاتا ہے۔ ملف:Incomplete-document-purple. svg یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔"@ur . "لامذہبیت (Irreligion) مذہب کی غیر موجودگی، مذہب سے بے حسی، رد مذہب یا مذہب سے دشمنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست لامذہبیت بلحاظ ممالک ہے۔"@ur . "فحش نگاری جنسی موضوعات کے مظاہر پر مبنی مواد کو کہتے ہیں جس کا مقصد جنسی تسکین ہو۔ فحشنگاری میں متنوع وسیط استعمال ہو سکتے ہیں، جن میں کتابیں، رسالے، تصاویر، خاکے، صوتی مسجل، فلم، منظرہ وغیرہ شامل ہیں۔"@ur . "لادینییت (Irreligion) مذہب کی غیر موجودگی، مذہب سے بے حسی، رد مذہب یا مذہب سے دشمنی ہے۔"@ur . "سمہ سٹہ ایک قصبہ ہے جو ضلع بہاولپور، صوبہ پنجاب، پاکستان میں واقع ہے۔ سمہ سٹہ ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر سمہ سٹہ کے درمیان واقع ہے۔ یہاں کچھ اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔ یہ سمہ سٹہ - امروکا براستہ بہاولنگر‎ برانچ ریلوے لائن کا جنکشن بھی ہے۔"@ur . "ملت فیس بک کو مئی 2010ء میں مسلمانوں کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ اس کا آغاز فیس بک کے ایک گروہ بنام Everybody Draw Mohammed Day کے جواب میں کیا گیا تھا۔ فیس بک انتظامیہ کے جانب سے صارفین کی شکایتوں کے باوجود اس گروپ کو نہ ہٹائے جانے پر عدالت عالیہ لاہور، پاکستان نے 19 مئی 2010 کو فیس بک پر پابندی عائد کردی تھی۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا سے کافی حد تک واقفیت ہو چکی ہے اور یہاں متحرک منتظمین کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اسی لئے میں یہاں منتظمی کے لئے درخواست دائر کر رہا ہوں۔ 18px 17:45, 10 فروری 2013"@ur . "حضرت محمدﷺ کے شانوں کے بیچ میں کبوتر کے انڈے کے برابر خاتم نبوت تھی یہ بظاہر سرخ ابھرا ہوا گوشت سا تھا۔لیکن ایک اور روایت کے مطابق بائیں شانہ کے پاس چند مہاسوں کی مجموعی ترکیب سے ایک مستدیر شکل پیدا ہوگئے تھے اسی کو میر نبوت کہتے ہیں۔"@ur . "سر سید ٹاون (فیصل آباد) کا گنجان آباد رہائشی علاقہ ہے. یہاں زیادہ تر کپڑے کا کام ہوتا ہے یہاں کا ٹاٹا بازار بہت مشہور ہے. ٹاٹا بازار میں کپڑے کا کافی بڑا کاروبار ہوتا ہے. سر سید ٹاون میں دو بڑی ملیں تھیں ایک لال مل اور ٹاٹا مل جو اب نہی ہیں سر سید ٹاون فیصل اباد کے اٹھ مشہور بازاروں سے پانچ منٹ کی مصافت پر ہے."@ur . "یہ فہرست اہمیت مذہب بلحاظ ملک ہے جس کی معلومات گیلپ رائے شماری سے حاصل کی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ نسلی اور ثقافتی تنوع درجہ بندی ہے۔"@ur . "1814 ناروے کی تاریخ میں ایک اہم سال تھا۔ یہ ایک ایک میں ناروے ڈنمارک کے اتحاد کے ساتھ شروع ہوا جس میں مملکت ناروے ایک قلیل مدتی ریاست شامل تھی۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ مستقبل میں انسانی ترقیاتی اشاریہ ہے جو اقوام متحدہ کے تخمینہ کے مطابق ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی - مستقبل یے جسکے اعداد و شمار مسلسل فرق کو استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی - مستقبل یے جسکے اعداد و شمار ادنی فرق کو استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آبادی - مستقبل یے جسکے اعداد و شمار مسلسل اوسط کو استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے مطابق ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح اموات از آتشیں اسلحہ ہے۔ یہ فی 100،000 افراد آتشیں اسلحہ سے ایک سال میں اموات کی شرح بلحاظ ممالک ایک تاریخی فہرست ہے۔"@ur . "بین الاقوامی حیثیت اسقاط حمل قانون اسقاط حمل قانون پر اقوام متحدہ متحدہ روداد 2011      درخواست پر قانونی      عصمت دری کے لئے قانونی, زچگی زندگی, صحت, ذہنی صحت, سماجی و اقتصادی عوامل, اور / یا مہلک نقائص      غیر قانونی عصمت دری کے لئے رعایت, زچگی زندگی, صحت, ذہنی صحت, اور / یا مہلک نقائص      غیر قانونی عصمت دری کے لئے رعایت, زچگی زندگی, صحت, and/or ذہنی صحت      غیر قانونی زچگی زندگی, صحت, اور/یا ذہنی صحت      غیر قانونی کوئی رعایت نہیں      مختلف      کوئی معلومات نہیں ]] اسقاط حمل قانون (Abortion law) قانون سازی اور عام قانون ہے جو اسقاط حمل کے متعلق ہے۔ اسقاط حمل تاریخ میں بہت سے معاشروں میں ایک متنازعہ موضوع رہا ہے۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 08:27, 27 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان زمرہ جات کی فہرست درج ہے جن میں بین الویکی روابط موجود نہیں ہیں۔ مضامین کے لیے ملاحظہ فرمائیں فہرست مضامین بدون الویکی روابط۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 08:34, 12 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان رجوع مکررات کی فہرست درج ہے جن میں بین الویکی روابط موجود ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ طرز قومی پرچم ہے۔"@ur . "عبدالکریم (1863 -1909) ملکہ وکٹوریہ کے منشی تھے۔ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ملکہ کے اردو کے استاد بھی تھے۔ ان کو دربار میں اردو\"کلرک\" کا عہدہ بھی حاصل تھا۔ حافظ عبدالکریم صاحب نے ملکہ وکٹوریہ کے ساتھ پندرہ (15) سال کام کیا۔ 1887 میں ہندوستان سے دو (2) ہندوستانیوں کو ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی پر انگلستان لایا گیا۔ منشی حافظ عبد الکریم کو شروع میں ملکہ وکٹوریہ کے مطبخ خانے میں بیرا لگایا گیا تھا."@ur . "یہ پاکستانی پرچموں کی فہرست ہے۔"@ur . "آخری تجدید:: 18:44, 20 فروری 2013 از:"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 19:53, 12 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان ذیلی صفحات کی فہرست ہے جو صارف نام فضا سے تعلق رکھنے کے باوجود کسی زمرہ میں بھی موجود ہیں۔ ایسے صفحات کو فوراً زمرہ جات سے خارج کیا جانا چاہیے۔"@ur . "آخری تجدید: 16:33, 12 فروری 2013 ذیل میں ان صفحات کی فہرست ہے جن میں گذشتہ دو سالوں سے کوئی ترمیم نہیں ہوئی۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 20:12, 14 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان صفحات کی فہرست ہے جس میں دیگر زبانوں کی ویکیپیڈیاؤں کے (بین الویکی) روابط تو موجود ہیں، لیکن انگریزی ویکیپیڈیا کا ربط موجود نہیں ہے۔ چونکہ انگریزی ویکیپیڈیا مواد کے اعتبار سے فائق ہے اور کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ کوئی مضمون کسی ویکیپیڈیا پر لکھا جائے اور اس میں انگریزی ویکیپیڈیا سے استفادہ نہ کیا گیا ہو، اس لیے براہ کرم درج ذیل صفحات میں انگریزی ویکیپیڈیا کا ربط داخل کرنے کی کوشش کریں۔\\n"@ur . ""@ur . "ڈاکٹر سید ریاض الحسن گیلانی (بی ایس سی، ایم. اے، ایل-ایل-بی. پی ایچ ڈی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر وکیل ہیں. وہ 1976ء تا 1977ء میں لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔ وہ 1980ء سے لے کر 1984ء تک حکومت پاکستان کے وکیل رہے۔ اور 1984ء سے لے کر 1989ء تک پاکستان کی حکومت کے لئے ڈپٹی اٹارنی جنرل تھے. وہ پاکستان میں سعودی عرب کے سفارت خانے کے قانونی مشیر ہیں."@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 13:59, 13 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان صفحات کی فہرست موجود ہے جن میں سانچہ {{دیگر نام}} استعمال ہوا ہے، لیکن ان بین الویکی روابط موجود نہیں ہیں، اگر ہیں تو انگریزی ویکیپیڈیا کا ربط نہیں ہے۔"@ur . "یبگو خاندان کے لوگ وسطی ایشیاءکے علاقےیار قند سےخپلو کے علاقے سلتورو سے خپلو میں داخل ہوۓ۔ انھوں نے خپلو پر 700 سال تک حکمرانی کی."@ur . "باطینہ ایک اسلامی فرقہ تھا جوحسن بن مصباح نامی شخص نے چھٹی صدی میں ایجاد کی تھی انھوں نے بلقان کے پہاڑوں میں مصنوعی جنت بنا رکھی تھی یہ لوٹ مار میں بڑے زور تھے ڈیڑھ سو سال تک مسلمانوں کو ستاتے رہے یہاں تک کہ خود باد شاہان اسلام بھی ان کے سامنے بے بس تھےانھوں نے کئی جید علماء کا قتل کیا بلاآخر ایک بادشاہ رکن الدین بیبرس نے ان کا صفایا کیا۔"@ur . "ہندوستان کی تحریک آزادی کی عملی طورابتدا کرنےاور برطانوی نو آبادیات کو للکارنے والے پہلے شخص منگل پانڈے تھے۔ جنھوں نے آزادی ھند کے لیے پہلی گولی چلائی۔ منگل پانڈے 19 جولائی 1827 میں مشرقی اترپردیش کے ضلع بلیا کے گاؤں \"نگوا\" میں پیدا ھوئے۔ جہان ان کی اولادیں اور رشتے دار اب بھی رہائش پذیر ہیں۔ منگل پانڈے کے مقام پیدائش متنازعہ ھے۔ کہیں لکھا ھے کہ وہ یوپی کے ضلع فیض آباد کے شہر اکبر آباد مین پیدا ھوئے۔ 1849 میں 22 سال کی عمر میں منگل پانڈے نے وسطی بھارت کی فوجی کمپنی \" بنگال انفنٹری\" کی چونتیسویں (34) رجیمنٹ میں بحثیت سپاہی بھرتی ھوئے ۔ 1853 میں فوجی ملازمت کے دوران انگریزوں سے نفرت اور جذبہ آزادی کی تمنا جاگی اور انھوں نے آزادی کے لیے پہلی گولی چلائی۔ منگل پانڈے نےانگریز فوجیوں پر حملے کئے۔ انھوں نے 29 مارچ 1857 کو ایک انگریز سارجنٹ اور اجونٹنٹ کو زخمی کردیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کی فوج میں استعمال ھونے والی پی۔53 رائفل میں جو کارتوس استعمال کئےجاتے تھے ۔ اسےاستعمال سے پہلےان کارتوس کےفیتوں کو دانتوں سے کھینچا جاتا تھا۔ اس میں گائے اور سور کی چربی لگی ھوتی ھے۔ جو مذھبی طور پر مسلمانوں اور ہندوں کے لیے کسی طور پر قابل قبول نہیں تھی۔ یہی بات منگل پانڈے کے غصے کا سبب بنی۔ منگل پانڈے کا تعلق برھمن گھرانے سے تھا۔ جبل پور کے عجائب خانے کے ریکارڈ کے مطابق منگل پانڈے کو 18 اپریل 1857 میں کولکتہ کے قریب بارک پور چھاونی میں دی گئی۔ یہ وھی فوجی چھاونی ھے جہاں کچھ مہینے قبل ھندوستانی فوجیوں نے\" انگریزی ٹوپ\" پہنے سے انکار کردیا تھا۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید: 20:06, 13 فروری 2013 ذیل میں اردو ویکیپیڈیا کے کثیر مشاہدہ غیر محذوف صفحات کی فہرست موجود ہے۔"@ur . "یہ ایشیاء میں استعمال بین الاقوامی اور قومی پرچموں کا ایک نگارخانہ ہے۔"@ur . "ترنگا (Tricolour) پرچم یا پھریرا ہے جو کم و بیش تین حصوں میں برابر تقسیم (افقی، عمودی، یا کئی بار ترچھا) ہوا ہو۔"@ur . "یہ عراقی پرچموں کی فہرست ہے۔"@ur . "دولت مشترکہ کھیل وفاقیہ (Commonwealth Games Federation - CGF) تین حرفی مخفف ملکی رموز کا استعمال کرتا ہے۔ متعدد سی جی ایف ملکی رموز آیزو 3166-1 الفا-3 سے مختلف ہیں۔ جبکہ دیگر کھیلوں کی تنظیمیں مثلا بین الاقوامی اولمپک کمیٹی اور فیفا مشابہ ملکی رموز کا استعمال کرتی ہیں۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید: 21:33, 14 فروری 2013"@ur . "دسوق، مصر کے دور شمال میں كفر شیخ کے صوبے میں ایک شہر ہے،.5.30 مربع کلومیٹر کے علاقے، 2009 میں 129.604 باشندوں کی آبادی ہے. دسوق اب تک نیل ڈیلٹا کے شمال میں واقع ہے. قاہرہ، شمال سے 167 کلومیٹر کے فاصلے، اور اسکندریہ، مشرق میں 85 کلومیٹر کے شہر کے شہر سے دور."@ur . "مؤسسہ ویکیمیڈیا ایک غیر منفعت بخش ادارہ ہے جس کا مقصد علم ودانش کا فروغ ہے۔ ادارہ کے بانی جیمی ویلز نے 20 جون 2003 میں اس کی بنیاد رکھی اور ریاستہائے متحدہ کے شہر سان فرانسسکو کو اس کا مرکز قرار دیا گیا۔ اس ادارہ کے اکثر منصوبے ویکی پر استوار ہیں۔ اس ادارہ کا اہم ترین اور قابل فخر منصوبہ آزاد دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا ہے۔"@ur . "آخری تجدید: 06:51, 15 فروری 2013"@ur . "چور بازار تاریخی نوعیت کا تجارتی مرکز ہے۔ یہ بنڈی بازار کے قریب واقع ھے۔ اس بازار کی عمر لگ بھگ 155 سال ھے۔ یہ موٹن اسڑیٹ پر ھے۔ جو ایس وی پٹیل ، مولانا شوکت علی روڈ اور محمد علی اسٹریٹ کے قریب ھے ۔ چور بازار صبح گیارہ بجے سے شام ساڑھے سات بجے تک کھلا رہتا ھے۔ جمعے کے دن نماز جمعہ ادا کرنےکے لیے یہ بازار چند گھنٹوں کے لیے بند کردیا جاتا ھے ۔یہ مسلمانوں کا اکثریتی علاقہ ھے۔یہان بوہری فرقے کے لوگ بھی بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں۔ اور اس علاقے میں جیب کتروں کی بہتات ھوتی ھے۔ شروع میں اس کا نام \" شور بازار\" تھا ۔کیونکہ یہاں شور بہت ھوتا تھا۔ چور بازار میں پرانی اور استعمال شدہ چیزیں ملتی ہیں۔ یہان ایک دوکان \"منی مارکیٹ\" کے نام سے مشہور ھے جہاں پر پرانی ھندوستانی فلموں کے پوسٹر ملتے ہیں۔ کہتے ہیں مشہور اور تاریخیی فلم \"مغل آعظم\" کے سیٹ پر استعمال ھونے والی اشیاء مل جاتی تھیں۔ یہاں وکٹوریں طرز کے فرنیچر سے لے کر کاروں، موٹر سائیکلوں اور اسکوٹروں کے پرزے جات با آسانی دستیاب ھوتے ہیں ۔ یہ اصل میں \"فلی مارکیٹ\" ھے جہاں ھر وہ چیز مل جاتی ھے جو آپ کو کہیں نہ ملے۔ کہتے ہیں کہ ملکہ وکٹویہ کا ایک وائلن ممبئی سے لندن بھجواتے ھوئے غائب ھوگیا۔ اور یہ وائلن \" چور بازار \"میں فروخت ھوتے ھوئے پایاگیا۔ \"چور بازار\" کا تذکرہ Rohinton Mistry کی انگریزی ناول Such a Long Journey میں کیا گیا ھے۔ ممبئی کےچور بازار پر 1954 میں بلیک ایند وائٹ فلم بھی بن چکی ھے۔ اس فلم میں ششی کپور، چترا اور سومیترا نے مرکزی کردار ادا کئے۔ اس فلم کے گانے شکیل بدایونی نے لکھے۔"@ur . "نگار خانہ قومی نشانات بلحاظ ملک (Gallery of country coats of arms) فہرست ممالک میں سے ہر ایک کا قرمی نشان ہے۔ A[ترمیم] \t\t \t\t\tCoat of arms of Abkhazia. svg \t\t\t ابخازيا (Abkhazia) \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAfghanistan COA Transparent. svg \t\t\t افغانستان (Afghanistan) \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAlbania state emblem. svg \t\t\t البانیا (Albania) \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tAlgeria emb (1976). svg \t\t\t الجزائر (Algeria) \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCoat of arms of Andorra. svg \t\t\t انڈورا (Andorra) \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tCoat of arms of Angola."@ur . "سر رالف گرفتھ (4 مارچح 1882ء - 11 دسمبر 1963ء) برطانوی بھارت میں ایڈمنسٹریٹر تھے اور موجودہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے پہلے چیف کمشنر/ گورنر تھے۔"@ur . "جولیا پیسٹرانا (Julia Pastrana) دنیا کی سب سے بدصورت خاتون کے طور پر جانی جاتی تھیں کیونکہ ان کے چہرے پر بہت زیادہ بال تھے۔جولیاشمالی امریکہ کے ملک میکسکو میں 1834ء میں پیدا ہوئی ۔ جولیا کا منہ کافی حد تک باہر نکلا ہوا تھا جس کی وجہ سے انہیں بھالو خاتون بھی کہا جاتا تھا۔"@ur . "رائے ونڈ پاکستان کا ایک قصبہ ہے جو ضلع لاہور صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ لاہور شہر سے اس کا فاصلہ 40 کلومیٹر ہے۔ رائے ونڈ ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر رائے ونڈ کے درمیان واقع ہے۔ یہ رائے ونڈ - لودھراں براستہ پاکپتن ریلوے لائن کا جنکشن بھی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تعداد ہیلی گاہ ہے جس کی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فیرست ممالک کی تیز رفتار نقل و حمل نظام کے اعداد و شمار کے مطابق ہے۔"@ur . "ذیل میں ان زمرہ جات کی فہرست ہے جو سرخ زمرہ جات میں زمرہ بند ہیں۔"@ur . "یہ مضمون ملک میں ریل کے استعمال کے اعداد و شمار فراہم کرتا ہے جس کی معلومات بین الاقوامی ریلوے اتحاد سے لی گئی ہیں۔"@ur . "WebCite ایک انٹرنیٹ سروس ہے جو صارفین کی درخواست پر صفحات ویب کی توثیق (archive) کرتی ہے۔ مصنفین اور مضمون نگاران اپنی تصنیفات اور مضامین میں جب کسی ایسے حوالہ کا تذکرہ کرتے ہیں جو روئے خط دستیاب ہوں، تو WebCite کے ذریعہ اس حوالہ کے ویب صفحہ کی توثیق کرلیتے ہیں، اور حوالہ کے اصل URL کے ساتھ اس توثیق شدہ صفحہ کا حوالہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ کیونکہ ویب صفحات ہر لمحہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں، عین ممکن ہے کہ حوالہ شدہ صفحہ کسی تبدیلی کا شکار ہو اور حوالہ دہی کا مقصد ختم ہوجائے۔ یہ تبدیلی عارضی بھی ہوتی ہے اور دائمی بھی۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 12:48, 15 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں ان زمرہ جات کی فہرست ہے، جن میں محض ایک عنصر (مضمون یا زمرہ) ہے۔"@ur . "علی شیر خان انچن بلتستان کا مشہور بادشاہ تھا جس نےگلگت ہنزہ نگر،چلاس ،چترال اور لداخ کے علاقے فتح کۓ۔"@ur . "یہ میٹرو نظام بلحاظ سالانہ مسافر سوار ہے"@ur . "وادئ کریس سکردو سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے دریاے شیوک کے شمالی کنارے پر ضلع گانچھے کاایک خوبصورت گاؤں ہے. کریس کی آبادی نوربخشیہ شیعہ اور وہابی مسلمانوں میں منقسم ہے۔"@ur . "میر سید علی ہمدانی ایک ایرانی صوفی بزرگ تھے جو کہ سلسلہ کبرویہ سے منسلک تھے۔ ان کے والد کا نام شہاب الدین تھا ۔وہ 12 رجب 7014 ھجری کو ایران کے شہرہمدان میں پیداہوۓاور 786 ھ میں ختلان میں وفات پاگۓ۔ سید علی ہمدانی سات سو مبلغوں ، ہنرمندوں اور فن کاروں کی جماعت لے کر کشمیر پہنچے اور اس ثقافت کا جنم ہوا جس نے جدید کشمیر کو شناخت مہیا کی۔انھوں نے وادی کشمیر, لداخ, بلتستان میں اسلام پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔اور کشمیر کی ثقافت اور معیشت کو بھی ترقی دی۔انھوں نے کئی کتابیں لکھیں علامہ اقبال بھی ان کی شخصیت سے متاثر تھے
"انڈمان و نکوبار بھارت کا ایک مرکزی زیرِ اقتدار علاقہ ہے۔ یہ جزیروں پر مشتمل ہے اور خلیج بنگال میں واقع ہے۔"@ur . "سر جارج کننگھم (23 مارچ 1888 – 8 دسمبر 1963) برطانوی بھارت کے ایڈمنسٹریٹر اور پاکستان کے موجودہ صوبے خیبر پختونخوا کے گورنر بھی رہے۔ اس کے علاوہ وہ سکاٹ لینڈ کی رگبی ٹیم کے کپتان بھی تھے۔"@ur . "پاکستان قومی ہاکی ٹیم کے کئی سال کپتان رہے۔ وہ ہالینڈ کے لیے کوچنگ کرتے تھے۔ انکی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے برانز میڈل 2006ءدوہا، کامن ویلتھ گیمز 2006ء سلور میڈل، ایشیاء فور میں 2008ء میں گولڈ میڈل حاصل کیے۔"@ur . "یہ دنیا کی سب سے زہریلی مچھلی ہے. دھونک مچھلی کے اعضا خصوصاً جگر، جلد اور بیضہ دانیوں میں نامی زہر پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سائنائیڈ سے200 گنا زیادہ طاقتور زہر ہے۔"@ur . "ماہر زینطرابلس، لبنان میں 1981ءمیں پیدا ہوا۔وہ سویڈن سے تعلق رکھنے والا ایک گلوکار ہے۔۔لیکن بعد میں اس نے فیصلہ کیا کہ وہ عام گلوکار نہیں بلکہ اسلامی موضوعات پر بالخصوص حمد ونعت پر اپنا تشخص بنائے گا۔"@ur . "یہ ایک قسم کے کیمیائی ہتھیار ہیں جن میں مسٹرڈگیس شامل ہوتا ہے۔ جو انسانی جلد کو جلا کر بھسم کر دیتے ہیں ہیں۔ اسرائیل نے مصری افواج کے خلاف ہونے والی دونوں بڑی جنگوں میں اِن بھیانک کیمیائی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا۔"@ur . "یہ تیزنترین ٹرینوں میں سے ہیں جو 1970ءکی دہائی میں جاپانی انجینئرز نے متعارف کرائیں۔"@ur . ""@ur . "جاپان میں چلنی والی دنیا کی تیز ترین بلٹ ٹرین ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حدِ رفتار 170۰میل (270کلو میٹر) فی گھنٹہ تھی۔ ابتدا میں چلنے والی بُلٹ ٹرینوں نے صرف تین برسوں میں ۱۰ کروڑ سے زائد مسافروں کو ان کی منزلوں تک پہنچایا جب کہ موجودہ دور کی تیز رفتار ٹرینیں، یومیہ 378000مسافروں کو ان کی منزلوں تک پہنچا رہی ہیں۔"@ur . ""@ur . "شیخ سری سقتی بغداد کے نامور صوفی بزرگ تھے۔ وہ معروف کرخی کے شاگرد تھے اور انھی سے خرقہ تصوف حاصل کیا وہ جنید بغدادی کے ماموں اوراستاد بھی تھے۔ وہ 867 ء میں98 برس کی عمر میں بغداد میں انتقال کر گۓ۔"@ur . "آپکا مکمل نام ابو علی احمد محمد الرودباری تھا یہ حضرتجنید بغدادی کے شاگرد تھے اور انھیں سےخرقہ تصوف حاصل کیا آپ شروع میں بغداد میں رہتے تھے لیکن بعد میں مصر چلے گۓ۔ یہ328 ھ میں انتقال کرگۓ۔آپ کے شاگردوں میں ابو علی کاتب شامل ہیں۔"@ur . "حضرت ابو عثمان سعید بن سلام المغربی ابو علی کاتب کے شاگرد خاص تھے آپ مصر کے بڑے ذاکر و مفکر صوفی بزرگ تھے، آپ آپ نے 130سال کی عمر پائی، آپ کو ریاضت اور کرامات میں کمال حاصل تھا۔"@ur . "ابو سعید الجرجانی 9 صدی کے ایک ایرانی صوفی بزرگ تھے جو ایران کے شہرگورگان میں پیدا ہوۓ وہ علوم فلکیات اور ریاضی میں بھی ماہر تھے ۔یہ ابو عثمان مغربی سے بھی علم حاصل کیا۔"@ur . "مجدالدین ابوالفتح احمد بن محمد غزالی پانچویں ھ کےشافعی فقہ و صوفیاء میں سے تھے وہ امام غزالی کے بھائی بھی تھے احمد غزالی 520 ھ میں ایرانی شہرقزوین میں وفات پاگۓ۔"@ur . "محمود مزدقانی ایک ایرانی صوفی بزرگ تھے آپ میر سید علی ہمدانی کے استاد بھی تھے آپ نے علم تصوف علاءالدوله سمنانی سے حاصل کۓ"@ur . "نجم الدين الكبرى (540 - 618 ھ)ایک صوفی بزرگ تھے جنکی کنیت ابوالجناب تھی اور لقب نجم الدین اور طامةالکبری تھی وہعماریاسربدلیسی کے شاگرد تھے آپخوارزم میں رہتے تھے آپسلسلہ کبرویہ کے بانی تھے آپ تاتاری یلغار میں شہید ہوۓ"@ur . "رکن‌الدین علاءالدوله سمنانی 7 صدی ھجری کے ایک صوفی بزرگ و شاعر تھے جو ایران کے شہر سمنان میں پیدا ہوۓ۔ وہ عبدالرحمان اسفرائنی ‏ کی صحبت میں رہے اور انھیں سے خرقہ تصوف حاصل کیا وہ دین اسلام میں مایانہ روی کے حامی تھے۔محمود مزدقانی ان کے مریدوں میں سے تھے"@ur . "ضیاء‏الدین ابوالنجیب عبدالقاهر سهروردی (490-563)مشایخ صوفیاء میں سے تھے۔سلسله سهروردیه آپ سے ہی شروع ہوتا ہے ۔ سهروردایران میں پیدا ہوۓ آپکا سلسلہ نسبشهاب‌الدین سهروردی سے ملتا ہے جو اس طرح سے ہے عبدالله بن محمد بن عَمویه سهروردی بن شهاب‌الدین سهروردی آپ احمد غزالی کے صحبت میں بھی رہے ۔آپکوعباسی خلیفہمستنجدباللہ کی طرف سے کافی تکالیف ملی جس سے آپکی شہادت ہوئی آپ بغداد میں مدفن ہیں۔"@ur . "ریاضیات میں مقیم عملیت ایسے عشوائی عملیت کو کہتے ہیں جس کی جوڑ توزیع احتمال وقت (یا فضاء) کو سرکانے سے تبدیل نہ ہو۔ تتیجتاً، عملیت کے اوسط اور تفاوت جیسے معالم، اگر وجود رکھتے ہوں، وقت (یا مقامِ فضاء) بدلنے پر تبدیل نہیں ہوتے۔"@ur . "افیونی جنگیں (Opium Wars) جنہیں اینگلو چینی جنگیں بھی کہا جاتا ہے دو جنگوں پر مشتمل تھی پہلی افیونی جنگ 1839 تا 1842 اور دوسری افیونی جنگ 1856 تا 1860۔ یہ بظاہرایک مختصرسی جنگیں تھیں جو برطانیہ اورچین کےدرمیان لڑی گئی لیکن اسکا مقصدچین میںافیون بیچنا تھاکیونکہ چینی شہنشاہ یانگزنگ نے 1729ء میں افیون کی فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی بدلے میں برطانوی سلطنت چین کے خلاف کارروائی پر فوری رضامند ہو گئی۔ جنگ کی ابتداء اس طرح سے ہوئی ایک برطانوی بحری بیڑہ چین کے پرل دریا کے دہانے میں داخل ہوا اور چین کی کمزور بحریہ کو صرف پانچ گھنٹوں میں تباہ و برباد کر دیا۔برطانیہ نے چین کو فتح کرنے کے بعد ایک ایسا معاہدہ کیا جس کے تحت اس نے پانچ بندرگاہیں کھولنے کی اجازت لی۔ برطانیہ نے اس معاہدے کے تحت ہانگ کانگ جزیرے کو اپنے اختیار میں لے لیا جہاں سے افیون کی تجارت ہوتی تھی۔"@ur . "زمین بند ملک (Landlocked country) ایسا ملک جومکمل طور پر زمین سے گھرا ہوا ہے، یا صرف جس کے ساحلی پٹی بند سمندر پر واقع ہے۔"@ur . "احتمال نظریہ میں، دو تصادفی متغیر X اور Y جو ایک ہی فضاء احتمال پر تعریف ہوں، کی جوڑ توزیع X اور Y دونوں کی اصطلاح میں تعریف شدہ واقعات کے احتمال تعریف کرتی ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا میں تحریر کردہ مواد (مضامین، زمرہ جات، سانچے، تصاویر اور ابواب وغیرہ) اس کے تحریر کنندہ کی ملکیت نہیں ہوتے، بلکہ اس میں کوئی بھی صارف کسی بھی وقت ترمیم کرسکتا ہے۔ لہذا اس طرح کا کوئی بھی مطالبہ قابل عمل نہیں سمجھا جائے گا۔ اگر کوئی صارف یہ چاہے کہ اس کے فراہم کردہ مواد میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے گریز کیا جائے تو مختصراً عرض ہے کہ: «اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے فراہم کردہ مواد میں دیگر صارفین ترمیم نہ کریں، تو ویکیپیڈیا میں اسے نہ رکھیں»"@ur . "یہ فہرست ممالک جن کی سرحدیں دو یا زائد بحار سے متصل ہیں۔"@ur . "یہ فہرست جزیرہ ممالک ہے۔"@ur . "مملکت قبرص (Kingdom of Cyprus) قرون وسطیٰ میں جزیرہ قبرص پر ایک صلیبی ریاست تھی جو 1192 سے 1489 تک قائم رہی۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تجارتی بینکوں کا اعلی شرح قرضہ ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "اس مضمون ممالک اور علاقوں کی ایک فہرست بھی شامل ہے ممالک میں مستعمل پلگ، وولٹیج، اور تعدد کا احاطہ کرتی ہے۔"@ur . "یہ آئی او سی, فیفا اور آیزو 3166-1 ملکی رموز کا موازنہ ہے۔"@ur . "سدپارہ جھیل سطح سمندر سے آٹھ ہزار پانچ سو فٹ کی بلندیسکردوشہر سے کچھ دور پر واقع ہے۔ یہ خوبصورت جھیل میٹھے پانی سے لبریز ہے اور اس کے دو تین سمت سنگلاخ چٹانیں ہیں۔ موسم سرما میں ان پہاڑوں پر برف پڑتی ہے اور جب گرمیوں کے آغاز میں یہ برف پگھلنا شروع ہوتی ہے تو نہ صرف ان کا بلکہ چند گھنٹوں کی مسافت پر واقع دیوسائی نیشنل پارک سے نکلنے والے قدرتی ندی نالوں کا پانی بھی بہتا ہوا اس میں جا گرتا ہے ۔"@ur . "شاہدره یا شاہدره باغ لاہور، صوبہ پنجاب، پاکستان کا مضافاتی علاقہ ہے جو دریائے راوی کے کنارے آباد ہے۔ انتظامی لحاظ سے یہ ضلع شیخوپورہ کا حصہ ہے لیکن لاہور شہر سے بلکل ملا ہوا ہے۔ یہ علاقہ تاریخی عمارت مقبرہ جہانگیر کی وجہ سے مشہور ہے جو مغل طرز تعمیر کا نادر نمونہ ہے۔ قومی شاہراہ (جی ٹی روڈ) اس علاقہ کے درمیان سے گزرتی ہے۔ شاہدره باغ ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر شاہدره باغ میں واقع ہے۔ یہاں کچھ اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔ یہ شاہدره باغ - سانگلہ ہل اور شاہدره باغ - نارووال‎ برانچ ریلوے لائنوں کا جنکشن بھی ہے۔"@ur . "ماریانا ٹرینچ دنیا کی سب سے گہری جگہ ہے جوبحر کاہل میں واقع ہے جہاں سمندر کی گہرائی گیارہ کلومیٹر (سات میل) ہے۔"@ur . "یہ ایک سیاحتی مقام ہے جوگلگت بلتستان کے ضلع سکردو میں واقع ہے۔یہ جھیل 8200 فٹ چوڑی ہے ۔ اسکے ساتھ ہی شنگریلا ہوٹل بھی ہے۔"@ur . "گنش گاؤں وادی ہنزہ کے تین قدیمی دیہات میں سے ایک ہے۔ جھیل کا ممکنہ سیلابی ریلہ سب سے پہلے اسی گاؤں سے ٹکرائے گا پاکستان اور چین کے درمیان زمینی رابطے کے لیے شاہراہ قراقرم کی تعمیر سے قبل چین کے ساتھ زمینی رابطہ گنش گاؤں ہی سے گزر کے جاتا تھا جسے بعد میں تبدیل کیا گیا."@ur . "یہ ایک مشہور برطانوئی مسافر طیارہ تھا جواپنے پہلے ہی سفر کے دوران ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گئی اس حادثے میں حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک ہزار پانچ سو بارہ افراد شامل تھے۔ٹائٹینک نے امریکی شہر نیویارک کے لیے اپنے سفر کا آغاز برطانوی شہر ساؤتھمپن سے کیا تھا اور یہشمالی بحر اوقیانوس میں ڈوبااسکا ملبہ اب بھی سمندر میں چار ہزار میٹر گہرائی میں موجود ہے۔"@ur . "ذیل میں اردو ویکیپیڈیا کے کل صفحات کی فہرست بلحاظ نام فضا درج ہے۔"@ur . "انبیاء دراصل نبی کی جمع ہے اور نبی پیغمبر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔انبیاء کا تصور تین ابراھیمی مذاھب میں فرض ہے جن میں اسلام،یھودیت اور عیسائت شامل ہے۔انبیاء لفظ عربی زبان سے لیا گیا ہے جو اب اکثر اردو ،پشتو،وغیرہ زبانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔قرآن میں ٢٥ انبیاء کا نام سے سے ذکر ہے اور نبی محمدؐ نے صحیح احادیث میں فرمایا ہے کہ اللہ نے زمین پر 124000 انبیاء بھیجے ہیں۔"@ur . "متفرق کہ معنی ہوتی ہیں گروپوں میں بٹے ہوئے ۔یہ لفظ دراصل عربی زبان کے لفظ \"فرقہ\" سے آتا ہے جس کا ذکر سورہ آل عمران میں آیا ہے۔یہ لوگ عام طور پر اردو میں مذھبی فرقیت کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔"@ur . "مقالہ یا تحریر ، عربی،اردو اور پشتو زبان کا لفظ ہے جو انگریزی لفظ article کے لئے استعمال ہوتا ہے۔تحریر ایک مکتوب کو کہاجاتا ہے، جیسے ویکیپیڈیا میں ہزاروں تحریریں (articles)موجود ہیں۔تحریر میں بہت سی اقسام ہوتی ہیں جیسے اخباری تحریر(news article)، مضمون تحریر (subjective article) ،سکول تحریر وغیرہ۔"@ur . "علامہ مولانا محمد حشمت علی خان صاحب قادری رضوی رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ ایک سنی حنفی عالم دین تھے۔"@ur . "فاتیت دراصل آیا ہے لفط وفات سے ،فاتیت کی معنی ہوتی ہے کہ کس وجہ سے وفات پاگیا؟۔ویسی تو موت اللہ کی جانب سے مقرر کردہ وقت پر ہوتی ہے مگر اللہ اس کے لئے کوئی سبب بنا لیتا ہے مثلاً احمد زہر کھا کر مرگیا اس جملے میں احمد کی فاتیت \"زہر کھانا\" ہے یعنی وہ چیز ،کام یا حادثہ جو موت کا سبب بنے،فاتیت کہلاتا ہے۔"@ur . "غیر اردو اور بے فائدہ مواد کی وجہ سے اسے حذف کیا جانا چاہیے، نیز مضمون کا عنوان بھی غلط معلوم ہورہا ہے۔   11:28, 19 فروری 2013 18pxY تکمیل۔   06:35, 23 فروری 2013"@ur . "جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی میں امام احمد رضا خان قادری کا بنایا ہوا مدرسہ ہے۔ یہ ادارہ ان تنظیموں اور اداروں میں سے ایک ہے جو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان سے منسلک ہیں۔ 1904ء میں اعلٰی حضرت نے بریلی شریف میں جامعہ رضویہ منظر اسلام کی بنیاد رکھی. یہ عظیم مذہبی ادارہ اب تک مسلم دنیا کی خدمت کر رہا ہے۔ ہر سال اس ادارے سے فارغ التحصیل ہونے والے حفاظ قرآن، قراء، عالم اور فاضل گریجویٹ طالب علموں کی ایک بڑی تعداد ہے. جنوبی افریقہ کے علماء میں سے بہت سے جامعہ رضویہ منظر اسلام کے طالب علم ہیں."@ur . "ماہے جو مئیاژی کے نام سے بھی معروف ہے ، کیرلا کے اضلاع کنور اور کالی کٹ کے درمیاں واقع ہے۔ یہ متحدہ عملداری پونڈی چیری کا حصہ ہے۔"@ur . "دادرا اور نگر حویلی بھارت کا ایک مرکزی زیرِ اقتدار علاقہ ہے۔ نگر حویلی مہاراشٹر اور گجرات کے درمیاں واقع ہے اور دادرا اس کے کچھ دور شمال میں گجرات میں واقع ہے۔"@ur . "مُتّحدہ عملداری یا مرکزی زیرِ اقتدار علاقے بھارت کے انظامیہ کے حصے ہیں۔ ریاستوں کے بہ نسبت یہ مرکزی حکومت کے زیرِ انتظام ہیں۔"@ur . "عربی ملیالم ایک تحریری نظام ہے جسے ملیالم زبان کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اس رسمِ خط کو عربی اور اردو سے بنا دیا ہے۔"@ur . "."@ur . "ٹرانسلوانیا رومانیہ کے مرکزی حصے میں ایک تاریخی خطہ ہے. ماضی میں یہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا"@ur . "لودھراں پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں میں واقع ہے۔ یہ ضلع لودھراں اور تحصیل لودھراں کا صدر مقام بھی ہے۔ قومی شاہراہ (N 5) اس شہر کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس کو ملتان، بہاولپور، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔ لودھراں ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر لودھراں کے درمیان واقع ہے۔ یہاں کچھ اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔ یہ لودھراں - رائے ونڈ براستہ پاکپتن‎ برانچ ریلوے لائن کا جنکشن بھی ہے۔"@ur . "چک لالہ راولپنڈی، صوبہ پنجاب، پاکستان کا ایک گنجان آباد علاقہ ہے۔ اس علاقہ میں راولپنڈی اور اسلام آباد کا ہوائی اڈا بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈہ واقع ہے۔ قومی شاہراہ (جی ٹی روڈ) اور پاکستان ریلویز کی مرکزی ریلوے لائن اس علاقہ کے درمیان سے گزرتی ہے. یہاں چک لالہ ریلوے اسٹیشن واقع ہے جہاں کچھ اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔"@ur . "یہ ان اولین امریکی فلموں میں سے ایک ہے جن میں روبوٹ دکھائے گئے۔ ان روبوٹوں میں سے ایک، روبی نامی روبوٹ انسانوں کے مختلف کام کاج کرتا تھا۔ یہ تب بڑا انوکھا تصور تھا لیکن آج ایسے روبوٹ عام ہوچکے۔ مثلاً جاپان میں آدم نما روبوٹ، واکامارو دستیاب ہے۔ یہ روبوٹ متفرق گھریلو کام کرتا ہے… گھر کی چوکیداری، بچوں کی دیکھ بھال، دوست بن جانا وغیرہ۔ اسی طرح ’’رومبا‘‘ نامی روبوٹ فرشوں پر جھاڑو لگاتا اور ٹاکی پھیرتا ہے۔ غرض فاربِڈن پلینٹ میں دکھائے جانے والے روبوٹ نے نصف صدی بعد حقیقت کا روپ دھار لیا۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 01:45, 21 فروری 2013 بذریعہ: ذیل میں بلحاظ منتقلی صفحات 100 ویکیپیڈیا صارفین کی فہرست ہے۔ شمار صارف منتقلیاں 1 821 2 651 3 572 4 559 5 336 6 308 7 276 8 249 9 227 10 195 11 121 12 83 13 71 14 67 15 38 16 37 17 21 18 20 19 19 20 17 21 17 22 14 23 14 24 13 25 12 26 12 27 11 28 10 29 9 30 9 31 9 32 8 33 8 34 8 35 7 36 6 37 6 38 6 39 6 40 5 41 5 42 5 43 5 44 4 45 4 46 4 47 4 48 4 49 4 50 4 51 4 52 4 53 3 54 3 55 3 56 3 57 3 58 3 59 3 60 3 61 3 62 3 63 3 64 2 65 2 66 2 67 2 68 2 69 2 70 2 71 2 72 2 73 2 74 2 75 2 76 2 77 2 78 2 79 2 80 2 81 2 82 2 83 1 84 1 85 1 86 1 87 1 88 1 89 1 90 1 91 1 92 1 93 1 94 1 95 1 96 1 97 1 98 1 99 1 100 1"@ur . "یہ فلم مشہور سائنس فکشن فلم جس کی کہانی سائنسی ادیب، آرتھرسی کلار ک کی تحریر کردہ تھی۔ اس فلم میں مستند سائنسی اصول بھی برتے گئے۔ تاہم فلم کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں پہلی بار ہال 9000نامی سپرکمپیوٹر متعارف کرایا گیا۔ یہی سپرکمپیوٹر ایک خلائی جہاز چلاتا اور دیگر متعلقہ کام انجام دیتا ہے۔ گو سائنس دان اب تک ہال 9000جیسا باشعور سپرکمپیوٹر نہیں بنا سکے، لیکن انتہائی ذہین کمپیوٹر ضرور تخلیق کرنے میں کامیاب رہے۔ مثلاً آئی بی ایم نے ’’ڈیپ بلیو‘‘ نامی سپرکمپیوٹر بنایا جس نے ۱۹۹۶ء میں شطرنج کے عالمی چیمپئن کو کھیل میں شکست دے کر تہلکہ مچا دیا تھا۔"@ur . "فوجا سنگھ یکم اپریل 1911ء کو جالندھر کے نزدیک واقع ایک قصبےبیاس پنڈ میں پیدا ہوا۔ 1992ء میں جب اس کا بیٹا لندن مقیم ہوا، تو فوجا سنگھ بھی بیٹے کے پاس چلا آیا۔ لندن میں صحت بخش ماحول میسر آیا، تو فوجا سنگھ میراتھن دوڑوں میں حصہ لینے لگا۔ ان میں سب سے طویل لندن میراتھن ہے جو 26 میل لمبی ہوتی ہے۔ فوجاسنگھ نے شروع میں 3 تا 10 میل لمبی دوڑوں میں حصہ لیا۔ تب اسے محسوس ہوا کہ وہ طویل میراتھن بھی دوڑ سکتا ہے۔ چنانچہ 101 سال کی عمر میں وہ لندن میراتھن میں دوڑا اور اُسے 7 گھنٹوں میں مکمل کرلیاجو کہ عالمی ریکارڈ ہے۔"@ur . "آسٹریلوی کرکٹ کپتان مائیکل کلارک نے جنوری کے پہلے ہفتے اپنے ہی ملک میں بطور کپتان پہلی ٹرپل سنچری بنا لی۔ انھوں نے آسٹریلیا کی سرزمین پر بطور کپتان سب سے زیاد 3290 رنز بھی بنائے۔ ان سے پہلے یہ ریکارڈ لیجنڈری کرکٹرسرڈان بریڈمین کے پاس تھا۔"@ur . "یہ پل سان فرانسسکو، کیلیفورنیا میں واقع اور سان فرانسسکو کوبحرالکاہل سے ملاتا ہے۔ اسے دُنیا کا لمبا ترین پُل بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی تعمیر 1933ء میں شروع ہوکر 1983ء میں مکمل ہوئی۔ لمبائی 8931؍فٹ ہے۔ اس پُل پر سرخ اور نارنجی رنگ استعمال کیا گیا، اس لیے یہ کہر آلود اور دھندلے موسم میں بھی دُور سے نظر آتا ہے۔اس پل کو امریکی ماہر تعمیرجوزف بی اسٹراس (Joseph B. Strauss) نے تخلیق کیا"@ur . "امریکا میں واقع اس پل کا شمار دُنیا کے مشہور ترین پُلوں میں ہوتا ہے۔یہ نیو یارک ہی نہیں دنیا کے 2؍ بڑے مالیاتی مراکز، بروکلین‘‘ اور ’’مین ہٹن‘‘ کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس پُل کی تعمیر 1869ء میں شروع اور1883ء میں مکمل ہوئی۔ اس کی لمبائی 5989؍فٹ، چوڑائی 85؍فٹ ہے۔یہ شاہکار ماہر تعمیرات جان آگسٹس روبلنگ (John Augustus Robling) کا تخلیق کردہ ہے۔"@ur . "پونٹ ونیشیوبرج (Ponte Vinochio Bridge) اٹلی کے شہر وینس میں واقع یہ پُل سیاحوں کے لیے بے حد کشش کا باعث ہے کیونکہ صدیوں سے تاریخی حیثیت کاحامل ہے۔اس پُل کا شمار دنیا کے قدیم ترین پُلوں میں ہوتا ہے۔ یہ پہلے لکڑی سے بنا تھا۔ مگر 1333ء میں آنے والے سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہوگیا ۔۔ پتھروں سے بنے اس پُل پر گھر اور دکانیں بھی واقع ہیں جو اسے دوسرے تمام پلوں سے ممتاز کرتی ہیں۔"@ur . "لندن میں واقع یہ مشہور پُل تقریباً 800فٹ لمبا ہے۔ اس کی تعمیر 1884ء میں شروع ہو کر 1894ء میں مکمل ہوئی۔ ٹاور آف لندن کے قریب اور مشہور دریائے ٹیمز پر واقع یہ پُل ہاریس جونز اور وولف بیری (Horace Jones and Wolf Barry) نامی ماہرین کا تخلیق کردہ شاہکارہے۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ درمیان سے 2حصوں میں تقسیم ہوکر اوپر اٹھ جاتا ہے۔ اس طرح بڑے بحری جہاز بھی بآسانی نیچے سے گزر سکتے ہیں۔"@ur . "سڈنی،آسٹریلیا میں واقع یہ پُل ’’دی کورٹ ہینگر‘‘ (The Coart Hanger) بھی کہلاتا ہے۔ یہ 8سال کے عرصے میں 12ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہوا۔ اس کی لمبائی 3770فٹ ہے۔ سیاحوں کی بڑی تعداد پُل دیکھنے کے لیے سڈنی آتی ہے کیونکہ یہاں سے شہر کا نہایت دلفریب منظر نظر آنے کے ساتھ ساتھ بندرگاہ، ساحل اور سڈنی اوپیرا ہائوس کے دل کش نظارے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ خصوصاً نئے سال کے موقع پر یہاں ہونے والی آتش بازی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اس پُل کا شمار اُن پلوں میں ہوتا ہے جن کی دنیا میں سب سے زیادہ تصویریں بنتی ہیں۔"@ur . "چین میں دریائے لنکسی (Linxi) پر بنائے گئے اسے 1918ء میں تعمیر کیا گیا۔ اس پُل کی خاص بات یہ ہے کہ لکڑی اور پتھروں کی مدد سے کیلوں کے بغیر بنایا گیا۔ یہ پُل بھی انتہائی خوبصورت اور آمدورفت کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے بھی باعثِ کشش ہے."@ur . "امریکی شہرسان ڈیاگو میں واقع یہ پُل 1969ء میں تعمیر ہوا۔ اس کی لمبائی تقریباً 11288؍فٹ ہے۔ اس پُل کے متعلق سب سے اہم بات یہ ہے کہ خودکشی کرنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسی پُل کا رخ کرتی ہے۔ اس لیے یہ ’’سب سے مشہور خودکشی پُل (Most Popular Suicide Bridge)بھی کہلاتا ہے"@ur . "ہارلینڈ سینڈر ایک امریکی تاجر تھا اورکینٹکی فرائیڈ چکن کا بانی تھا۔گورنرروبی لیفون نے اسے کینٹکی کرنل کا خطاب دیا"@ur . "یہ مسجدمتحدہ عرب امارات کے پہلے صدر شیخ زاید بن سلطان النہیان کے حکم کی تکمیل ہے۔ یہ عرب امارات میں سب بڑی مسجد ہے۔ چاروں کونوں پر کھڑے چار منار 351 فٹ اونچے ہیں اور اس کے 84 ماربل کے گنبد ہیں۔ اس مسجد کے صحن کا رقبہ 180000 مربع فٹ ہے۔ جس میں ماربل اور پچی کاری کا کام نہایت خوبصورت انداز میں کیا گیا ہے۔ اس مسجد میں ۴۰ ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مرکزی ہال میں 7 ہزار نمازیوں کے لیے گنجائش موجود ہے۔ جبکہ اطراف میں دو چھوٹے ہال ہیں اور ہر ہال میں پندرہ سو خواتین بھی نماز ادا کر سکتی ہیں۔ ہال کے اوپر مرکزی گنبد کا قطر 106 فٹ ہے جو کہ صحن سے 279 فٹ بلند ہے۔"@ur . "پہلا جمعہ 12 ربیع الاول کو ادا کیا گیا۔وقت 3:05۔۔۔جمعرات۔۔۔"@ur . "صارف پیغامات ایک آلہ ہے جس کے ذریعہ کسی بھی صارف کو اہم اور متعینہ پیغامات انتہائی آسانی سے دیے جا سکتے ہیں۔ دائیں قائمہ میں موجود آلات کے خانہ میں اطلاع دیں پر طق کریں، ایک نیا دریچہ کھل کر سامنے آجائے گا، اس میں سے آپ جو پیغام منتخب کرنا چاہیں منتخب کرلیں، چاہیں تو دیگر خانوں کو بھی پر کرلیں۔ اس کے بعد روانہ کریں پر طق کردیں، آپ کی دستخط خودکار طور پر شامل ہوجائے گی۔"@ur . "روئے خط موجود دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا کے مشارکین و رضاکاران ویکیپیڈیا برادری کہلاتے ہیں۔ نیز انہیں ویکیپیڈیا صارفین بھی کہا جاتا ہے، جن میں اکثر صارفین رضاکار ہوتے ہیں۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 08:45, 22 February 2013 (UTC) بذریعہ:"@ur . "آخری تجدید از : 17:46, 21 فروری 2013"@ur . "حب بند ایک آبی ذخیرہ ہے جو دریائے حب پر کراچی سے 56 کلومیٹر دور صوبہ سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر پاکستان میں واقع ہے۔ یہ بند 24300 ایکڑ کے رقبہ پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 857000 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ پاکستان کا تیسرا بڑا بند ہے۔ حب بند صرف ایک آبی ذخیرہ ہی نہیں بلکہ ایک بہتریں تفریحی مقام بھی ہے۔ تعطیلات کے دنوں میں کراچی سے کافی لوگ تفریح کے لیے یہاں آتے ہیں اور حب جھیل میں تیراکی، مچھلی کے شکار اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔"@ur . "راول بند ایک آبی ذخیرہ ہے جو اسلام آباد، پاکستان کے قریب واقع ہے۔ اس بند میں دریائے کورنگ اور کچھ ندی نالے کا پانی ذخیرہ ہوتا ہے۔ یہ بند اسلام آباد اور راولپنڈی کو فراہمی آب کا اہم تریں زریعہ ہے۔ راول بند کی جھیل جو راول جھیل کہلاتی ہے اسلام آباد کا ایک مشہور اور مقبول سیاحتی مقام ہے ۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے رہائشی اور سیاح یہاں مچھلی کے شکار اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جھیل کے کنارے ایک بہت خوبصورت باغ لیک ویو پارک واقع ہے۔"@ur . "تربیلا غازی تربیلا بندمیں واقع ضلع ھری پور کی ایک چھوٹی سی تحصیل ھے ۔ایک دلکش اور خوبصورت جگہ ہے۔ یہاں کی لوگ اکثر سلور کمیز پہنتے ہیں۔ انتہائ خوبصورت جگہ ہے۔"@ur . ""@ur . "مجلس خوش آمدید | اراکین مجلس |"@ur . "کوونٹرے پیٹ مور مشہور نظم \"The Angel in the House\" کا شاعر جو کہ ایک انگریز تھا ۔"@ur . "ذیل میں مجلس خوش آمدید کے اراکین کی فہرست درج ہے۔ اگر آپ اس فہرست میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو اپنی دستخط نیچے فہرست میں شامل کردیں۔ خیال رہے کہ اس کے ذریعہ نہ کوئی خصوصی ذمہ داری مرحمت کی جاتی ہے نہ ہی اختیارات۔ یہ فہرست میں بھی موجود ہے۔ اس زمرہ میں اپنا نام شامل کرنے لیے اپنے صارف صفحہ پر {{}}، {{}} یا {{}} چسپاں کرلیں۔ اس کے ذریعہ آپ کا نام خود بخود اس زمرہ میں درج ہوجائے گا۔"@ur . "اگ نوبل انعام زیادہ سنجیدہ نوبل انعامات کی امریکی قسم کی پیروڈی ہیں۔ یہ انعامات ہر سال اکتوبر کے پہلے ہفتے میں دیے جاتے ہیں۔ اسکا بنیادی نعرہ یہ ہے کہلوگوں کو شروع میں ہنسانا پھر انھیں سوچنے پر مجبور کرنا اگرچہ اس قسم کی تحقیق کسی قدر خبطی لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کا مقصد حقیقی دنیا کے مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے اور یہ عالمانہ جرائد میں شائع ہوتی ہیں۔"@ur . "بلتورو گلیشیرقطبین کے بعد سب سے لمبا گلیشیر ہے جو پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان کے علاقےبلتستان میں واقع ہے اسکی لمبائی 62 کلومیٹر ہے مشہور زمانہ کے ٹو پہاڑ بھی اسی گلیشیر میں واقع ہے اسی گلیشیر سے برالدو دریاء نکلتا ہے جو بعد میںدریاۓ سندھ میں گرتا ہے۔ اس گلیشیر تک رسائیسکردو شہر سے کی جا سکتی ہے۔"@ur . "مختلف دھاتوں کی قیمتیں آئے دن چڑھتی اترتی رہتی ہیں۔ 22 فروری 2013 کو چند دھاتوں کی قیمتیں لگ بھگ یہ تھیں"@ur . "بیافو گلیشیرقراقرم کے پہاڑوں میں واقع 63 کلومیٹر لمبا گلیشیر بلتستان میں واقع ہے۔یہہسپر گلیشیر سے ملتی ہے جو کہ ہنزہ میں واقع ہے قطبین کے بعد یہ تیسرا بڑا گلیشیر ہے۔ یہ علاقہ مارخور ، برفانی چیتا ، اوربھورے ریچھ کے لۓ مشہور ہے."@ur . "مہودند جھیل کالام سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر وادی اسو، ضلع سوات، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ اس جھیل میں مچھلیوں کی بہتاب ہے اس لیے اسے مہودند جھیل یعنی مچھلیوں والی جھیل کہا جاتا ہے۔ یہاں بذریعہ جیپ پہنچا جا سکتا ہے۔ یہ تفریح اور مچھلیوں کے شکار کے لیے بہت اچھی جگہ ہے۔"@ur . "احتمال نظریہ میں عنصری واقعہ ایسے واقعہ کو کہتے ہیں جس میں نمونہ فضا کا صرف ایک نتیجہ ہو۔ عنصری واقعہ اور تجربہ کے نتیجہ کو ہم معنی سمجھا جا سکتا ہے۔ عنصری واقعات کی درج ذیل مثالیں ہیں: {HH}, {HT}, {TH} اور {TT} اگر سکّہ کو دو بار اچھالا جائے۔ یہاں نمونہ فضا ہے، اور H سے مراد سکّے کا سَر ہے اور T سے مراد سکّے کی دُم ہے۔"@ur . "جزائر کناری ہسپانیہ کے زیر انتظام جزائر ہیں یہ مراکش کے مغرب میں ہیں۔"@ur . "پاکستانی عام انتخابات 2013ء پاکستان کی پاکستان قومی اسمبلی کے چودہویں انتخابات ہیں جو حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق مئی 2013ء میں انعقاد پذیر ہوں گے۔"@ur . "دریائے شیوک لداخ,انڈیا سے نکلتا ہے اوربلتستان ضلع گانچھے سے بہتا ہوا دریائے سندھمیں گرتا ہے اسکی لمبائی 550 کلومیٹر ہے۔ یہ دریا سیاچن گلیشیر کیساتھ واقع ریمو گلیشیر سے نکلتا ہے۔"@ur . "یہ پاکستان میں سفارتی ماموریات ہے۔ اس وقت اسلام آباد کے سفارتی انکلیو میں سفارتی ماموریات سفارتی ہیں۔ اس کے علاوہ 84 ممالک کے غیر قیام پذیر سفارت خانے علاقائی دارالحکومتوں سے کام کر رہے ہیں۔"@ur . "خانپور بند ایک آبی ذخیرہ ہے جو دریائے ہارو پر خانپور گاؤں کے قریب ضلع ہری پور، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ اسلام آباد‎ سے 40 کلومیٹر دور ہے۔ اس بند سے راولپنڈی اور اسلام آباد‎ کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ خانپور بند کی تعمیر 1983ء میں 1,352 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوئی۔ یہ 167 فٹ بلند ہے اور اس میں 110,000 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے."@ur . "یہ پاکستان کے سفارتی ماموریات اعزازی قونصل خانے کو چھوڑ کر ہے۔ چھٹے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر اور بطور دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مسلم ملک پاکستان کا دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ایک وسیع اور بڑا سفارتی جال ہے۔"@ur . "'معاونت نام فضا میں ویکیپیڈیا کے ان صفحات پر مشتمل نام فضا ہے جن کے عناوین کا آغاز معاونت: کے سابقہ سے ہوتا ہے، جیسے '۔ ان صفحات کو ویکیپیڈیا یا اس کے مصنع لطیف کو سمجھنے اور آسانی فراہم کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ ان میں بعض صفحات دائرۃ المعارف کے قارئین کے لیے تحریر کیے جاتے ہیں؛ جبکہ بعض ویکیپیڈیا صارفین ومرتبین کے لیے۔ معاونت نام فضا کے بعض صفحات ورائے ویکی سے نقل شدہ بھی ہوتے ہیں۔"@ur . "پینے کی قانونی عمر وہ عمر ہے جس میں ایک فرد الکوحل کے مشروبات یا الکوحل ملے کھانے خریدنے اور استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ برطانیہ واحد ملک ہے جہاں گھر میں شراب نوشی کے لئے ایک کم از کم قانونی عمر پانچ سال ہے۔"@ur . "  آپ کے متعلق   رہنمائی         & میٹا ڈیٹا   آپ کی سکرپٹس   User page Hall of Fame   طرز (شکلبندی)   قائمات اور ذیلی صفحات   فن، زیبائش، وغیرہ   معاونت و ہمکاری! مرکز تشکیل صفحہ صارف میں"@ur . "بعض ممالک میں غیر قانونی درآمد، برآمد، فروخت، یا منشیات کی ملکیت کے نتیجے میں سزائے موت ہو سکتی ہے۔"@ur . "مڈام بھارت کی ریاست کیرالا میں ایڈوکی ضلع میں واقع ہے یہ گاؤ کوچی سے 66 کلومیٹر دور میں بسا ہوا ہے۔ یہاں ہندو،مسیحی اور مسلمان مل جل کے رہتے ہیں۔"@ur . "مندرجہ ذیل میں سزائے موت کا استعمال بلحاظ ملک کا ایک خلاصہ ہے۔ علامات      تمام جرائم کے لئے ختم کر دیا (100)      تمام جرائم کے لئے ختم کر دیا سوائے غیر معمولی حالات (7)      عملی طور پر ختم کر دیا (48)      سزائے موت قائم (40)]]"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ حد حقوق نسخہ ہے۔"@ur . "اگر ویکیپیڈیا کا کوئی قانون ویکیپیڈیا کی ترقی اور انتظام میں حائل ہورہا ہو تو اس قانون سے چشم پوشی کریں۔"@ur . "شائستگی ویکیپیڈیا کے ضابطہ اخلاق کا ایک حصہ اور پانچ بنیادوں میں سے ایک اہم بنیاد ہے۔ اس قانون کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام صارفین آپس میں ادب واخلاق سے پیش آئیں، دوران گفتگو سکون، متانت اور وقار کو مکمل ملحوظ رکھیں؛ اس کی وجہ سے ویکیپیڈیا میں معاون فضا برقرار رہے گی اور ہدف تک پہونچنا آسان ہوگا۔ یہ قانون ویکیپیڈیا کے تمام صفحات -صارف اور تبادلۂ خیال- خلاصہ ہائے ترمیم نیز ویکیپیڈیا میں جہاں بھی کسی موضوع پر گفتگو ہو سب جگہوں پر یہ قانون نافذ ہوگا۔ بے ادبی اور ناشائستگی اس کو تصور کیا جائے گا کہ دوران گفتگو ذاتی حملے کیے جائیں، معاندانہ الفاظ استعمال کیے جائیں جو دیگر صارفین کے لیے مشکلات کا باعث بنیں۔ تمام صارفین انسان ہیں جن سے غلطیاں ہوسکتی ہیں، لہذا متفرق موقعوں پر نادانستہ چھوٹی غلطیوں کا ارتکاب بے ادبی اور ناشائستگی کے زمرہ میں نہیں آتا۔ ہاں اگر کوئی صارف مستقل تبادلۂ خیال کے آداب کی رعایت نہ کررہا ہو اور واضح طور پر غلطیاں مسلسل سامنے آرہی ہوں اور یہ غلطیاں اور قوانین کی خلاف ورزی دیگر صارفین اور دائرۃ المعارف کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہو تو اس صارف پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ غیر شائستگی صرف گفتگو یا رویہ سے ظاہر نہیں ہوتی۔ اس کی کچھ اور شکلیں مثال کے طور پر یہ ہیں: روبہ جات کے زریعہ صارفین صفحات پر اضافت پیغامت غیرشائشتہ سمجھے جاتے ہیں۔ رنگ بربگے دستخط یا جن میں صارف کا نام ظاہر نہ ہو بھی غیرشائشتہ ہے۔"@ur . "اصل تحقیق کا لفظ ویکیپیڈیا میں بطور اصطلاح استعمال کیا جاتا ہے، جس کا اطلاق ان تمام تحقیقات پر ہوتا ہے جو کسی قابل اعتماد ماخذ میں شائع نہ ہوئی ہو۔ اصل تحقیق کے زمرہ میں ہر قسم کی معلومات، نظریات، علمی اساسیات و اصول، تشریحات نیز ادبی، سیاسی اور دینی تجزیے جو شائع نہ ہوئی ہو شامل ہے۔ مختصرا وہ تمام مواد جو درست ہونے کے باوجود کہیں شائع نہ ہوا ہو، اسے ویکیپیڈیا میں شائع نہیں کیا جاسکتا؛ ویکیپیڈیا غیر شائع شدہ مواد کی اشاعت کی جگہ نہیں ہے۔ ویکیپیڈیا میں جب بھی کسی قسم کا مواد شامل کریں تو متعلقہ مآخذ وحوالہ جات ضرور درج کریں، آپ کے حوالہ دینے سے یہ بات مزید پختہ ہوگی کہ آپ کا تحریر کردہ مواد اصل تحقیق کے زمرہ میں نہیں آتا، بلکہ قابل اعتماد ذرائع سے اخذ کردہ ہے۔ نیز: ویکیپیڈیا میں اپنا کلام، قصے اور کہانیاں، اپنے دلائل و تحقیقات شائع نہ کیے جائیں، ان کے شائع کرنے کی جگہ دیگر رسائل ہیں۔ ویکیپیڈیا معلومات کا ثانوی ماخذ ہے نہ کہ اصلی، یعنی یہاں پیش کردہ تمام معلومات پہلے سے کہیں موجود ہوتی ہے انہی کو یہاں الفاظ بدل کر پیش کیا جاتا ہے۔ ویکیپیڈیا میں تحریر کردہ تمام معلومات تک رسائی دیگر ذرائع سے بھی ہوسکتی ہو، یعنی یہاں موجود معلومات دیگر جگہوں پر تلاش کرکے ان تک رسائی ممکن ہو؛ بصورت دیگر اسے اصل تحقیق سمجھا جائے گا۔"@ur . ""@ur . "جزائر گالاپاگوز براعظم جنوبی افریقہ ملک ایکواڈور کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ یہ جزائر یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل ہیں۔ \t\t \t\t\tGalapagos giant tortoise Geochelone elephantopus. jpg \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tGigantic Turtle on the Island of Santa Cruz in the Galapagos. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tSide angle shot of a gigantic galapagos turtle on the island of santa cruz. JPG \t\t\t \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tA gigantic galapagos tortuga on the island of santa cruz."@ur . "ویکی ڈیٹا ایک آزاد قاعدہ دانش (knowledge base) ہے جسے انسان اور روبہ جات یکساں طور پر پڑھ اور ترمیم کر سکتے ہیں۔ ویکی ڈیٹا کا مقصد یہ ہے کہ ویکیمیڈیا کے تمام منصوبہ جات کے ڈیٹا میں اضافہ کیا جائے نیز اس ڈیٹا کا ایک مرکز ہو جس تک مجموعی طور پر رسائی ممکن ہو؛ جس طرح منصوبہ ویکیمیڈیا العام میں تمام وسائط اور ملفات یکجا کیے جاتے ہیں اور ان تک رسائی انتہائی سہل ہوگئی ہے۔"@ur . "حلقہ این اے-77 (فیصل آباد-3) پاکستان قومی اسمبلی کا ایک حلقہ ہے جو ضلع فیصل آباد کا تیسرا حلقہ ہے۔"@ur . "حلقہ این اے-75 (فیصل آباد-1) پاکستان قومی اسمبلی کا ایک حلقہ ہے جو ضلع فیصل آباد کا پہلا حلقہ ہے۔"@ur . "درج ذیل پاکستان کے ایوان زیریں پاکستان اور پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کی انتخابی حلقوں کی منتخب نشستوں کی فہرست ہے۔ ایوان زیریں کو مجلسِ شورٰی بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "حلقہ این اے-76 (فیصل آباد-2) پاکستان قومی اسمبلی کا ایک حلقہ ہے جو ضلع فیصل آباد کا دوسرا حلقہ ہے۔"@ur . ""@ur . "گلستان ایران کا شمال مشرقی میں صوبہ ہے اس کا صدر مقام گرگان ہے۔"@ur . "هرمزگان ایران کا ایک ساحلی صوبہ ہے اس کا صدر مقام بندر عباس ہے۔"@ur . "ایلام ایران کا ایک صوبہ ہے۔اس کا صدر مقام ایلام شہر ہے۔"@ur . "براہ کرم درخواست دینے سے قبل درج ذیل ہدایات کو بغور ملاحظہ فرمالیں۔ ان ہدایات کی پیروی نہ کرنے کی صورت میں درخواست رد کردی جائے گی۔ ویکیپیڈیا میں اندراج شدہ صارفین اپنے صارف نام کی تبدیلی کی درخواست کرسکتے ہیں۔ ان درخواستوں پر عملدرآمد مامورین اداری کرتے ہیں۔ صارف نام کی تبدیلی سے صارف کے تمام ذاتی صفحات نئے نام کے جانب منتقل ہوجاتے ہیں، اسی طرح صارف کی تمام شراکتیں بھی نئے نام کے جانب منتقل ہوجاتی ہیں۔ خیال رہے کہ کھاتے حذف یا ضم نہیں ہوتے بلکہ انہیں منتقل کیا جاتا ہے۔ درخواست دینے سے قبل صارف نام حکمت عملی کو ضرور ملاحظہ کریں۔ ویکیپیڈیا میں درج ذیل ناموں کی اجازت نہیں ہے: آپ کا صارف نام کسی دوسر کے صارف نام کے مشابہ نہ ہو۔ اگر آپ ایسا نام رکھنا چاہتے ہیں جو کسی دوسرے صارف کے زیر استعمال ہے تو ایسا نام منتخب کریں جو ہم معنی ہو۔ یا اپنا حقیقی نام استعمال کریں یا دونوں ناموں میں امتیاز پیدا کرنے کے لیے اپنے نام میں چند حروف یا اعداد کا اضافہ کرلیں۔ ناقابل قبول نام دائرۃ المعارف کے انتظامی مراتب۔ مثلاً: منتظم، پڑتالگر صارف، مامور اداری، مضیف یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جن میں لفظ ویکی یا ویکیمیڈیا کے دیگر منصوبوں کے نام شامل ہوں یا ان کے جانب اشارہ کرتے ہوں۔ مثلاً: عاشق ویکیپیڈیا، محب ویکیپیڈیا یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جو ویکیپیڈیا میں ترمیم وتدوین کے لیے مخصوص ہیں۔ مثلاً: حذف، محفوظ، رجوع مکرر، منتقل، استرجع، پڑتال یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جو صارف کے متعلق روبہ ہونے کا گمان پیدا کریں جبکہ فی الواقع ایسا نہ ہو۔ مثلاً: روبہ، روبالہ، بوٹ، روبوٹ یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جو صارف کے متعلق یہ تاثر دے کہ یہ ویکیپیڈیا کے لیے مخلص نہیں ہے۔ مثلاً: تخریب کار، متنازع، جھگڑالو وغیرہ۔ ایسے نام جن کا تعلق ایسے افراد سے ہو جو ماضی میں ویکیپیڈیا کے لیے انتہائی غیر مخلص اور تخریب کار ثابت ہوئے۔ یا ویکیپیڈیا برادری متفقہ طور پر جن پر رضامند نہ ہو۔ ایسے نام جو انتہائی گھٹیا یا فحش ہوں۔ ایسے نام جن سے نسل پرستی کی عکاسی ہو۔ مثلاً: عرب دشمن، مسم دشمن، یہود حامی، امریکہ مخالف یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جو کسی مخصوص مکتبۂ فکر کے غماز ہوں۔ مثلا: نازی، سرمایہ دار، حنفی، اہل حدیث یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جن سے کراہیت یا تشدد کی بو آتی ہو۔ ایسے نام جو مخصوص مذہبی اصطلاحات پر مشتمل ہوں۔ مثلاً: اللہ، محمد، رب، شیطان، جبریل یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے نام جو مذہبی شخصیات اور ان کے متبعین کے ہوں۔ مثلاً: انبیاء کے نام یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ مشہور سیاست دانوں کے نام۔ مثلاً:ہٹلر،اسٹالین، مسولینی یا اس قبیل کے تمام الفاظ واصطلاحات جو دیگر زبانوں میں زیر استعمال ہوں۔ ایسے مشاہیر کے نام جو بقید حیات ہوں۔ انتہائی طویل نام۔ ایسے نام جو کسی مشہور مرافقہ، تنظیم یا ادارہ کا ہو یا دستور شبکی پتہ (آئی پی) یا برقی ڈاک (ای میل) سے مشابہ ہو۔ ایسے نام جن کا کسی شخص کے تئیں غلط استعمال کیا جاسکتا ہو۔ مثلاً: فون نمبر۔ ذیل میں دیے گئے ربط پر کلک کریں اور ~~~~ لکھ کر محفوظ کردیں۔ واضح رہے کہ موجودہ نام کی جگہ وہ نام درج کریں جو اس وقت کھاتہ کا نام ہے اور ہدف نام کی جگہ مطلوبہ نام درج کریں۔ درخواست پیش کرنے کے لیے یہاں کلک کریں"@ur . "ویکی ڈیٹا ایک ویکیمیڈیا منصوبہ ہے جس کا مقصد ایک آزاد اور مشترک ڈیٹابیس کو متعارف کرانا ہے۔ فروری 2013ء سے ویکی ڈیٹا منصوبہ کے تحت ویکیپیڈیا کے مضامین سے علیحدہ اور متفرق کو ایک مرکزی ڈیٹابیس میں منتقل کرنا شروع کردیا گیا ہے، اس منتقلی کا اصل مقصد یہ ہے کہ بین الویکی روابط کے انتظام میں آسانی ہو۔ مستقل میں اس منصوبہ کی مزید توسیع کی جائے گی جس میں دیگر اقسام کے ڈیٹا مثلا وغیرہ ویکی ڈیٹا میں منتقل کیے جائیں گے۔"@ur . "یہ فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "رائے شماری کی عمر قانونی طور پر معین کم از کم عمر ہے جس میں ایک فرد عوامی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے اہل ہوتا ہے۔"@ur . "فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار مندرجہ ذیل سے رجوع کر سکتے ہیں۔ فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار(مساوی قوت خرید) فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار فہرست اوقیانوسی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار"@ur . "یہ فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار(مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "اصفہان ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "صوبہ کرمان ایران کا ایک صوبہ ہے جس کا صدر مقام کرمانشاہ ہے۔"@ur . "صوبہ ہمدان ایران کا ایک صوبہ ہے اس کا صدر مقام ھمدان ہے۔"@ur . "یکساں داخل نوشتگی یا SUL (single user login) ایک میکانکیت ہے جس کے ذریعہ ایک ویکیپیڈیا پر داخل نوشتہ ہونے پر موسسہ ویکیمیڈیا کے اکثر منصوبہ جات (بشمول میڈیاویکی) میں خودکار طور پر داخل نوشتہ کردیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ صارفین کو یہ سہولت میسر ہوجاتی ہے کہ وہ تمام منصوبوں پر ایک ہی شناخت کے ساتھ کام کرسکیں نیز متفرق منصوبوں پر علیحدہ علیحدہ کھاتہ بنانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یکساں داخل نوشتگی سے متعلق مزید معلومات کے لیے ملاحظہ فرمائیں :m:Help:Unified login۔ اپنے کھاتہ کا SUL بنانے کے لیے ملاحظہ فرمائیں ۔ کھاتہ کا نام تبدیل کرنے کے لیے درخواست دیں منصوبہ:تبدیلی صارف نام میں۔ اپنے عالمی کھاتوں کی شراکت کے لیے دیکھیں یہ صفحہ یا"@ur . "صوبہ خراسان شمالی ایران کے شمالی علاقے میں ایک صوبہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست اوقیانوسی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست ایشیائی و بحر الکاہل ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "فہارست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار کے لی مندرجہ ذیل سے رجوع کر سکتے ہیں۔ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فی گھنٹہ کام فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال)"@ur . "ویکی مینیا موسسہ ویکیمیڈیا کے تحت منصوبوں کے صارفین کا سالانہ اجلاس ہے، جس میں ویکیمیڈیا منصوبوں، دیگر ویکیوں، آزاد مصدر سوفٹویئرز سے متعلق امور زیر بحث لائے جاتے ہیں۔"@ur . "خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فی گھنٹہ کام کسی ملک کی پیداوار کا اندازہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس خالص بین الاقوامی سرمایہ کاری حیثیت ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ ہے۔ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ کی معلومات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے لی گئی ہیں۔ اس فہرست میں افراط زر کی شرح یا پیسے کی فراہمی کے لئے کوئی تطبیق کا اطلاق نہیں کیا گیا۔ تطبیق کے لیے دیکھیے فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال)۔"@ur . "یہ فہرست بین الاقوامی درجہ بندی ہے۔"@ur . "پروگرام برائے بین الاقوامی طالب علم تعین انجمن اقتصادی تعاون و ترقی کا عالمی مطالعہ ہے۔"@ur . "صوبہ خراسان جنوبی ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ سند حق ایجاد یے جسے عالمی تنظیم برائے فکری ملکیت نے 2007 اور 2010 میں شائع کیا۔"@ur . "حمل جھیل ضلع قمبر-شہدادکوٹ، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ لاڑکانہ شہر سے 58 کلومیٹر اور قمبر شہر سے 40 کلومیٹر دور ہے۔ اس جھیل کی لمبائی 25 کلومیٹر اور چوڑائی 10 کلومیٹر ہے اور یہ 2965 ايکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔ یہ میٹھے پانی کی جھیل ہے۔ كوه کیر تھر سے بہ کر آنے والے مختلف ندی نالے اس جھیل کے بننے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن ہے اور سردیوں میں یہاں سائیبریا سے بھی مہاجر پرندے سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ ۔ یہاں میٹھے پانی کی مچھلی بھی کافی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ تاہم سیم نالے کا کھارا پانی جھیل میں ڈالنے کی وجہ سے یہ آلودگی کا شکار ہے اور یہاں کی جنگلی اور آبی حیات شدید متاثر ہے۔"@ur . "سرخ بونا یا لال بونا، ایک آئرستانی الاساطیر کی ایک پری کا نام ہے۔ یہ نام اس کا اس طرح پڑا کہ یہ انسان یا بونا یا پری ایک لال طرح کا معطف اور ٹوپی پہنتا ہے۔ آئرستانی الاساطیر کے مطابق یہ مخلوق ایک تنہا پری یا بونا ہے۔ یعنی زیادہ تر یہ اکیلا رہنا پسند کرتا ہے۔ اس کے بارے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ اپنے آپ کو ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مصروف ضرور رکھتے ہیں، زیادہ تر مزاق اور شوخی کرنے میں۔ یہ مخلوق بہت ہی شرارتی ہوتی ہے۔"@ur . "صوبہ سیستان و بلوچستان ایران کے 31 صوبوں میں سے ایک ہے. یہ ملک کے جنوب میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے ملحق ہے اور اس کا دارالحکومت زاہدان ہے."@ur . "یہاں کچھ جذباتیہ علامات دی گئی ہیں جنہیں آپ اپنے صارف اور تبادلۂ خیال صفحات پر استعمال کر سکتے ہیں۔ ذیل میں آپ کی نقل اور چسپاں سہولت کے لئے پیش کئے گئے ہیں۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 15:53, 1 مارچ 2013 بذریعہ: ذیل میں ان مضامین کی فہرست ہے جن میں بلند پایہ ویکیپیڈیاؤں کے بین الویکی روابط موجود نہیں ہیں۔"@ur . "صوبہ کهگیلویه و بویراحمد ایران کا ایک صوبہ ہے۔ صوبہ کهگیلویه و بویراحمد ایران کے 31 صوبوں میں سے ایک ہے. یہ ملک کے جنوب مغرب میں ہے، اور اس کی دارالحکومت یاسوج ہے. صوبے کا رقبہ 15،563 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہے، اور 2006 میں آبادی 634،000 تھی۔"@ur . "'کپتان' پاکستان کی عظیم شخصیت سر عمران خان پر بننے والی پاکستانی فلم ۔ یہ فلم سابق پاکستانی کرکٹر اور حالیہ پرجوش سیاست دان ، تحریک انصاف کے سربراہ و بانی عمران خان نیازی کے جد و جہد پر پاکستانی فلم ساز کی طرف سے بنائی گئی ہے ۔فلم کا عنوان اردو کے لفظ کپتان پر مبنی ہے جس کا انگریزی ترجمہ Captain ہے ۔فلم کپتان ایک سفر ہے کرکٹ کے میدان سے سیاست تک کا یہ کہانی ہے ایک ایسے نوجوان کی ،جسے نہ موت کاخوف ہے اور نہ ہی ہار کا ڈر، اسی لئے جیت بنی اس کا مقدر اور تاریخ میں لکھا گیا اس کا نام عمران خان ۔ ایک بہترین کپتان ایک سیاست دان اور ایک سماجی کارکن ۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 12:56, 1 مارچ 2013 بذریعہ: ذیل میں ان مضامین کی فہرست ہے جن میں بین الویکی روابط موجود نہیں ہیں۔زمرہ جات کے لیے ملاحظہ فرمائیں فہرست زمرہ جات بدون بین الویکی روابط۔"@ur . "استرجع کا مفہوم ہے واپس لوٹا دینا، پچھلی حالت پر واپس کردینا۔ ویکیپیڈیا میں استرجع ایک سہولت کا نام ہے جس کے ذریعہ کسی صفحہ میں غیر مفید یا تخریبی ترامیم کو فوراً ختم کرکے صفحہ کو پچھلی حالت پر واپس لوٹا دیا جاتا ہے۔ استرجع کا اختیار منتظمین کو حاصل ہوتا ہے، نیز ان صارفین کو بھی یہ اختیار حاصل ہوتا ہے جنہیں درخواست دینے پر سترجع کا پرچم عنایت کیا جاتا ہے۔"@ur . "ہڈیری جھیل ضلع ٹھٹہ، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ ٹھٹہ شہر کے شمال مغرب میں 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ہڈیری جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن ہے اور اس کو پرندوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا گیا ہے۔ سردیوں میں یہاں سائیبریا سے بھی مہاجر پرندے سردیاں گزارنے آتے ہیں۔"@ur . "ہالیجی جھیل ضلع ٹھٹہ، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ کراچی سے 82 کلومیٹر اور ٹھٹہ سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ ایشیاء میں پرندوں کی سب سے بڑی محفوظ پناہ گاہ ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا نے اپنے آغاز سے متعدد شارات (logos) استعمال کیے ہیں، بالآخر موجودہ لوگو کو اختیار کیا گیا۔"@ur . "ڈرگ جھیل ضلع قمبر-شہدادکوٹ، صوبہ سندھ، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ لاڑکانہ شہر سے 29 کلومیٹر اور قمبر شہر سے 7 کلومیٹر دور ہے۔ یہ میٹھے پانی کی جھیل ہے اور یہ 2965 ايکڑ پر پھیلی ہوئی ہے۔ كوه کیر تھر سے بہ کر آنے والے مختلف ندی نالے اس جھیل کے بننے کا سبب بنتے ہیں۔ ڈرگ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن ہے اور سردیوں میں یہاں سائیبریا سے بھی مہاجر پرندے سردیاں گزارنے آتے ہیں۔ اس جھیل کو 1972ء میں پرندوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا گیا ہے۔ یہاں سیاحوں کے قیام کے لیے ایک آرام گاہ بھی واقع ہے۔"@ur . "ای ایف مشعر انگریزی مہارت ایک روداد ہے جو بالغوں کے درمیان انگریزی کی مہارت کا اوسط سطح پر ممالک کی درجہ بندی کی کوشش ہے۔"@ur . "مشعر عالمی بھوک (Global Hunger Index - GHI) ایک کثیرالابعاد شماریاتی آلہ ہے جو ملک میں ممالک بھوک کی صورتحال کی وضاحت کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "لیگاٹم مشعر خوشحالی (Legatum Prosperity Index) لیگاٹم انسٹی ٹیوٹ (Legatum Institute) کی تیار کردہ 142 ممالک کی ایک سالانہ درجہ بندی ہے."@ur . "یہ فہرست مملک و علاقہ جات ہے۔"@ur . "آڈیٹوریم ٹینرائف سانتا کروز ٹینرائف آڈیٹوریم، جزائر کناری کے دارالحکومت کے شہر میں واقع ایک آڈیٹوریم ہے۔ یہ ہسپانوی معمار سینٹیاگو کالاٹراوا کی طرف سے تعمیر کیا گیا تھا اور 2003 میں کھول دیا گیا۔ یہ یورپ میں سب سے اہم جدید عمارتوں اور دنیا اور سانتا کروز آڈیٹوریم کے شہر کے ایک علامت میں سے ایک ہے۔"@ur . "یہ منتہا بین الاقوامی درجہ بندی بالحاظ ملک ہے۔"@ur . ". تاش کے کھیل میں کوئی ایک کھلاڑی پہلے پانچ پتے لے کر اپنی سمجھ سے کسی ایک رنگ کی بازی بولتا ہے یا لگاتا ہے جس کا ایک ادنی پتا دوسرے رنگ کے بڑے سے بڑے میر کو کاٹ سکتا ہے، اس کو اصطلاحاً تُرپ کہتے ہیں جس کے پاس ترپ کے پتے زیادہ ہوں وہی جیت میں رہتا ہے۔"@ur . "یہ مختصر ترین دعا ہے جو مسلمانوں کے نبی حضرت محمّد پر ان کے نام کے ساتھ ان کے اعلی ترین درجے پر پہنچنے کے لیے الله تبارک و تعالیٰ سے کی جاتی ہے - اس دوا کو درود کہا جاتا ہے اور اس کو لازمی طور پر نام محمّد کے ساتھ لکھا اور پڑھا جاتا ہے -"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس کافی نوشی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس چائے نوشی ہے۔ ]]"@ur . "یہ فہرست کافی برآمد ممالک بلحاظ کل کافی پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس بیئر نوشی ہے۔"@ur . "یہ فہرست خودمختار ممالک بلحاظ تاریخ اختیار موجودہ پرچم ہے۔"@ur . "یہ تیز رفتار ریل بلحاظ ملک ہے۔ تیز رفتار ریل پبلک ٹرانسپورٹ ہے جو کم از کم 200 کلومیٹر / گھنٹہ (125 میل فی گھنٹہ) کی رفتار تک ہو۔"@ur . "عالمی سیاحتی درجہ بندی (World Tourism rankings) اقوام متحدہ عالمی سیاحت تنظیم مرتب کرتا ہے۔"@ur . "یہ ان ممالک کی فہرست ہے جو صرف ایک دوسرے کے ساتھ سرحد رکھتے ہیں۔"@ur . "2012 کے مطابق دنیا میں اس قت 962 عالمی ورثہ مقامات ہیں جو کہ 157 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ 962 عالمی ورثہ مقامات کی تقسیم ہوں ہے۔ 745 - ثقافتی 188 - قدرتی 29 - مخلوط خصوصیات"@ur . "یہ ان ممالک کی فہرست ہے جو آبدوز بحریہ یا دوسرے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس گرین ہاؤس گیس اخراج ہے۔ یہ کاربن دو اکسید، میتھین، نائٹرس آکسائڈ، فلورو کاربن، ہائیڈرو فلورو کاربن، سلفر ہکسا فلورائیڈ کے اخراج کی بناد پر ادارہ عالمی وسائل (World Resources Institute) مرتب کرتا ہے۔"@ur . "کھیلوں کے گروہ کا سربراہ ۔ عام طور پر یہ لفظ کرکٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ گرین ہاؤس گیس اخراج ہے۔ یہ کاربن دو اکسید، میتھین، نائٹرس آکسائڈ، فلورو کاربن، ہائیڈرو فلورو کاربن، سلفر ہکسا فلورائیڈ کے اخراج کی بناد پر ادارہ عالمی وسائل (World Resources Institute) مرتب کرتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ الکحل نوشی ہے جو خالص ایتھائیل الکحل ہر سال فی کس لیٹر استعمال میں ناپی جاتی ہے۔ ان ممالک کی معلومات دستیاب نہیں 22x20px شمالی کوریا, 22x20px مالدیپ, 22x20px جزائر مارشل, 22x20px موناکو, 22x20px مونٹینیگرو, 22x20px سان مارینو, 22x20px ٹوکیلاؤ."@ur . "اعلی آمدن معیشت (High-income economy) کی تعریف عالمی بینک یوں کرتا ہے کہ فی کس مجموعی قومی آمدنی 12480 امریکی ڈالر یا زیادہ ہو سال 2011 میں۔"@ur . "سانتا کروز ٹینرائف کے ٹینرائف جزیرے پر واقع شہر ہے. یہ شہر جزائر کناری کا دارالحکومت ہے. اس کی آبادی 206،965 ہے. شہر کے سب سے زیادہ اہم اور مشہور تاریخی مقام آڈیٹوریم ٹینرائف ہے۔ شہر کے کارنیول دنیا میں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔"@ur . "ٹینرائف سپین کے زیر انتظام جزائر، جزائر کناری میں واقع ایک جزیرہ ہے. یہ ہسپانیہ کے جزائر میں سب سے بڑا جزیرہ، اور سب سے زیادہ آبادی والا جزیرہ ہے. اس کی آبادی 908،555 نفوس پر مشتمل ہے. جزیرے کا دارالحکومت سانتا کروز ٹینرائف ہے. جزائر سیاحت کے ایک اہم مرکز ہونے کی وجہ سے مشہور ہیں کیونکہ یہ سپین میں سب سے زیادہ پہاڑوں والا مقام ہے۔اس کا سب سے بڑا آتش فشاں ٹیڈ ہے جس کی اونچائی 3،718 میٹر میں ہے."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح اضافہ صنعتی پیداوار ہے جسکی معلومات کتاب حقائق عالم پر منبی ہیں۔ جی 20 اہم معیشتیں جلی حروف میں ہیں۔"@ur . "تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان ایک اسلامی تعلیماتی بورڈ ہے۔ جس کے تحت اہلسنت وجماعت کے بے شمار مدرسوں اور جامعات کے طلباء کے امتحانات منعقد کیے جاتے ہیں۔ اور ان کو سندیں جاری کی جاتی ہیں۔ ان میں ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، درجی عالیہ، درجہ عالمیہ، طب، فلسفہ، منطق اور فاضل عربی کے ساتھ ساتھ دیگر بے شمار کورسز کروائے جاتے ہیں۔ اس کا صدر دفتر جامعہ نعیمیہ لاہور کے قریب علامہ اقبال روڈ گڑھی شاہو میں واقع ہے۔ مفتی عبدالقیوم ہزاروی تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان (بورڈ) کے بانی تھے وہ تنظیم المدارس (اہل سنت) پاکستان کے بلامقابلہ ناظم منتخب ہوئے اور تاحیات اس عہدہ پر فائز رہے۔ تنظیم المدارس اپنے دستور اور اغراض ومقاصد کی رو سے ایک غیر سیاسی اور تعلیمی نیٹ ورک کی حامل تنظیم ہے ۔ یہ پاکستان بھر میں اہلسنت وجماعت کے مختلف سطح کے تقریباً آٹھ ہزار مدارس کی نمائندہ تنظیم ہے۔ تنظیم المدارس اہلسنت غیر سیاسی تنظیم ہے کوئی جماعت اس کا نام حمایت یا مخالفت کیلئے استعمال نہ کرے: مفتی منیب الرحمن"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس حقیقی شرح اضافہ خام ملکی پیداوار ہے، یعنی فی کس خام ملکی پیداوار۔ افراط زر کی درستگی کی گئی ہے لیکن مساوی قوت خرید کی نہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار فی برسرروزگار فرد ہے۔"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ہمسایہ ممالک بلحاظ اعلی ترین نسبتی فرق فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "مغربی ایشیاء میں واقع جزیرہ نمائے عرب میں ساتویں صدی عیسوی میں اسلام کا آغاز ہوا، اور یہیں سے اسلام کی دعوت پوری دنیا میں پھیلی۔ کہا جاتا ہے کہ اسلام بھارت کے شمال مشرق میں واقع منی پور میں 615ء میں شیتاگونج ساحل کی راہ سے پہونچا، یہ وہ دور تھا جب شاہراہ ریشم آباد اور انتہائی اہم تجارت اس راستے سے ہوا کرتی تھی۔ اسی طرح ریاست کیرالا (مالابار) میں اسلام ساحل کے ذریعہ پہونچا، مقامی روایات کے مطابق ایک عرب قافلہ مالابار کے ساحل پر اترا جس میں کچھ صحابہ خصوصاً مالک بن دینار بھی ساتھ تھے۔ اس قافلہ نے باشندگان مالابار کو نئے دین کی آمد کی خوش خبری سنائی اور قبول اسلام کی دعوت دی۔ مالک بن دینارملف:RAZI. "@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ تاریخی اعلی ترین خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "رابن گھوش پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور موسیقار ہیں۔ 70 اور 80 کی دہائی میں مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان میں بننے والی فلموں کے موسیقار ہیں۔ اداکارہ شبنم سے شادی کی۔ تا حال بنگلہ دیش میں مقیم ہیں۔"@ur . "آنگن ٹیڑھا پاکستان ٹیلی وژن سے پیش کیا جانے والا ایک یادگار ڈرامہ سیریل"@ur . "ریڈیو پاکستان پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ 1972 کے تحت ادارے کی ذمہ داری درج ذیل مقاصد کے حصول پر محیط ہے ۔ اقتصادی ، زرعی ، سماجی ، سیاسی ، مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں سماجی موضوعات پر مباحثوں ، ڈراموں ، فیچرز ، دستاویزی پروگرام ، سامعین کی شرکت والے مذاکروں ، عام بات چیت ، موسیقی اور خبروں کے پروگراموں کے ذریعے عوامی خدمات کی سرگرمیاں پیش کرنا ہے۔ آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی شناخت پیش کی اور اردو اور بیس علاقائی زبانوں کے رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال سے اور جدید مواصلاتی مہارت کے ذریعے متنوع معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت ، اسکے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دینے کے قابل ہوا۔ اس وقت ریڈیو پاکستان سے 23 زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔"@ur . "مدنی جامع مسجد چکوال چکوال شہر بلکہ ضلع چکوال کی سب سے مشہور مسجد ہے۔ اس مسجد میں مولانا قاضی مظہر حسین صاحبملف:RAHMAT. PNG نے 50 سال سے زائد عرصہ تک درس قرآن دیا۔ اور اسی مدنی جامع مسجد چکوال میں پاکستان کی مشہور و معروف تحریک خدام اہل سنت والجماعت کی بنیاد رکھی گئی۔ اور یہاں سے ہی پورے ملک میں مولانا قاضی مظہر حسینملف:RAHMAT."@ur . "آغاز سے ہی اسلام براعظم افریقہ میں مرکزی خصوصیت کا حامل رہا ہے۔ افریقہ میں اسلام کا پیغام پہونچا اور وسیع پیمانے پر اس کی اشاعت ہوئی، پھر اسلام براعظم افریقہ کی تہذیب وثقافت، اور تمدن وتاریخ کا اٹوٹ حصہ بن گیا۔ افریقہ میں مسلم آبادی کے تناسب سے متعلق کافی متضاد اعداد وشمار بیان کیے جاتے ہیں۔ بریٹانیکا آن لائن کے مطابق 2010ء میں افریقہ میں مسلم آبادی 421,938,820 (40.84فیصد) تھی، جبکہ عیسائی آبادی 488,880,000 (47.32فیصد)، افریقہ کے روایتی مذاہب کے پیروکاروں (نسلی مذہب پسندوں) کی تعداد 109,592,000 (10.6فیصد) اور بقیہ مذاہب کے متبعین کی تعداد 12,632.200 (1.22فیصد) تھی، اور افریقہ کی مجموعی آبادی 1,033,043,000 تھی۔ برطانوی دائرۃ المعارف (2003) اور ورلڈ بک انسائیکلوپیڈیا اسلام افریقہ کا سب سے بڑا مذہب ہے اس کے بعد عیسائیت کا درجہ ہے۔ نیز مسلمانوں کی دنیا بھر کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے افریقہ میں ایک چوتھائی مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ نکاسی آب ہے جسکی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "مشعر خواندگی بالغان (Adult Literacy Index) ایک مخصوص علاقے یا ملک میں کتنے بالغ افراد پڑھ اور لکھ سکتے ہیں کا تعین کرنے کے لئے ایک شماریاتی نظام کا استعمال ہے۔ بالغ خواندگی انسانی ترقیاتی اشاریہ کی پیمائش کے عوامل میں سے ایک ہے۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ زندگی متوقع، تعلیم، اور کے معیار زندگی بھی انسانی ترقیاتی اشاریہ کی پیمائش کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مشعر خواندگی بالغان کا حساب لگانے کے لئے یہ مساوات استعمال ہوتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست فہرست مملک بلحاظ شرح ملکیت گھر ہے۔"@ur . "مشعر ماحولیاتی برداشت (Environmental Sustainability Index) ایک جامع مشعر تھا جو 1999 سے 2005 تک شائع کیا جاتا ریا کس میں ماحولیاتی برداشت کے لیے 21 عناصر استعمال ہوتے تھے۔"@ur . "پیغاام ٹی وی ایک اسلامی ٹیلیویژن ہے جو اردو زبان میں نشریات کرتا ہے۔یہ چینل پاکستان میں قائم ہوا۔اور اسکا منصوبہ صرف اسلام کا پیغام پہنچانا تھا اور یہ اب بھی موجود ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ماضی و مستقبل ہے۔"@ur . "تاتے یامہ کوروبے[ترمیم] مشہور زمانہ تاتے یامہ کوروبے روڈ جاپان کے پہاڑ تاتی یامہ پر واقع ہے۔ یہ جگہ جاپان کے چند ایک ایسے علاقوں میں سے ہے جہاں شدید ترین برفباری ہوتی ہے۔ سیاحوں کیلئے یہ جگہ سال بھر میں صرف ڈیڑھ ماہ (15اپریل سے 31 مئی تک) ہی کھلتی ہے۔"@ur . "یہ مضمون میں براعظم یورپ میں اسلام کی آمد اور تاریخ کے متعلق ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) - ماضی و مستقبل ہے۔"@ur . "یہ فہرست علاقہ جات بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ماضی ہے۔"@ur . "یہ فہرست علاقہ جات بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ماضی ہے۔"@ur . "انوئک کینیڈا کی شمال مغربی ریاست کا ایک قصبہ ہے جس کا مطلب مقامی زبان میں آدمی کی جگہ بنتا ہے۔ اسے انوئک علاقے کے انتظامی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ 2006 کی مردم شماری میں اس کی کل آبادی 3484 تھی لیکن اس سے قبل دو سابقہ مردم شماریوں یعنی 2001 میں اس کی آبادی 2894 اور 1996 میں 3296 تھی۔ 2009 میں علاقائی حکومت نے اعلان کیا کہ اس وقت یہاں کی آبادی 3586 ہے اور 1996 سے آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح صفر اعشاریہ تین فیصد ہے۔"@ur . "کلر کہار جھیل ضلع چکوال، صوبہ پنجاب، پاکستان میں موٹروے ایم-ٹو کے ساتھ واقع ہے۔ یہ نمکین پانی کی جھیل ہے۔ یہ ایک مشہور اور مقبول سیاحتی مقام بھی ہے۔ سیاح یہاں مچھلی کے شکار اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جھیل کے کنارے مختلف جھولے بھی لگے ہوے ہیں۔ یہاں سیاحوں کے قیام کے لیے محکمہ سیاحت پنجاب کی قیام گاہ موجود ہے۔"@ur . "یہ فہرست یورپی ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی ہے۔ اعلی آمدن - نیلا (11,906 امریکی ڈالر) اعلی وسطی آمدن - سبز (3,856 – $11,905 امریکی ڈالر) ادنی وسطی آمدن - پیلا (976 – $3,855 امریکی ڈالر) ملف:Europe polar stereographic Caucasus Urals boundary."@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) - مستقبل، تخمینہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس گھریلو حتمی استعمال مصارف ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال) ہے۔ جسکی معلومات کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست افریقی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست افریقی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "یہ فہرست لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "یہ فہرست لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . ""@ur . ""@ur . "ساٹھ کی دہائی میں ایک سانولی سلونی الہڑ دوشیزہ مالا فیصل آباد سے یہ سوچ کر لاہور آئی کہ اپنی آواز کے سحر سے دلوں کو تسخیر کرے گی۔ یہ گلوکارہ مالا تھیں جو آگے چل کر پاکستانی پس پردہ موسیقی کا ایک نامور ستارہ بن کر ابھریں ۔"@ur . "قاعدہ دانش ڈیٹابیس کی ایک قسم ہے جس میں ایسی معلومات جمع کی جاتی ہیں، جن کے ذریعہ معلومات کی جمع وترتیب، نشر واشاعت اور تحقیق واستفادہ کے وسائل مہیا کیے جاسکتے ہوں۔ خواہ یہ معلومات برقی طور پر لائق استفادہ ہو یا انفرادی استعمال کے قابل۔"@ur . "نگار ایوارڈ کو پاکستان کے سب سے بڑے اور مستند ایوارڈ کی حیثت حاصل ہے۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری کی ترقی میں نگار ایوارڈ کا کردار بے حد اہمیت کا حامل رہا ہے۔ الیاس رشیدی (مرحوم) نے پاکستان کی فلم انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کے لیے اس ایوارڈ کا اجراء کیا تھا، لیکن پاکستان کی فلم انڈسٹری کی خراب صورتحال میں جب کہ فلمیں ہی نہیں بن رہی تھیں نگار ایوارڈ کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔تو ایوارڈ کا بھی کوئی جواز نہیں تھا 46سال باقاعدگی سے دیئے جانے والا ایوارڈ سنہ 2008 کے بعد چار سال سے تعطل کا شکار رہا، 2013 ایک بار پھر نگار ایوارڈ کا سلسلہ ایک بار شروع کیا گیا ۔ تقریب نگار انٹرٹینمنٹ انٹرنیشنل اور لش انٹرٹینمنٹ کے اشتراک سے منعقد کی جائے گی۔ مدیر نگار اسلم الیاس رشیدی نے نگار ایوارڈ کے دوبارہ اجراء کا فیصلہ کیا، اور اب یہ ایوارڈ سال میں دومرتبہ منعقد کیے جائیں گے۔"@ur . "زنجان ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "\\ نقاد ، افسانہ نگار ، شاعر ، محقق مارچ 1980 کو خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مردان سے حاصل کی اور مردان پوسٹ گریجویٹ سے بی اے کرنے کے بعد جامعہ پشاور سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 2008 میں جامعہ پشاور سے ایم فل کی سند حاصل کی۔قرطبہ یونیورسٹی پشاور اور پوسٹ گریجویٹ کالج مردان میں اردو تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ آج کل شعبۂ اردو جامعہ پشاور میں بطور اردو استاد خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔"@ur . "صوبہ کردستان ایران کے 31 صوبوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "صوبہ لرستان ایران کے 31 صوبوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "یہ فہرست شمالی امریکہ ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست شمالی امریکہ ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "یہ فہرست جنوبی امریکہ ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "صوبہ قزوین ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست جنوبی امریکہ ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔ }"@ur . "اسلام کے حوالے سے الجزائر ایک مسلم ملک ہے ۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق سنّی مکتبۂ فکر سے ہے ۔ اس ملک میں تصوف کے ماننے والوں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد ہے ۔"@ur . "صوبہ سمنان ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "صوبہ قم ایران کا ایک صوبہ ہے جس کا صدرمقام قم ہے۔"@ur . "صوبہ تهران ایران کا ایک صوبہ اس کا دارلحکومت تہران ہے جو ملک کا بھی صدر مقام ہے۔ {{Geographic location |Centre = صوبہ تہران |North = صوبہ مازندران |Northeast = |East = صوبہ سمنان |Southeast = |South = صوبہ قم |Southwest = صوبہ مرکزی |West = |Northwest = صوبہ البرز } }"@ur . "قمبر پاکستان کا ایک شہر ہے جو ضلع قمبر-شہدادکوٹ، صوبہ سندھ میں واقع ہے۔ یہ ضلع قمبر-شہدادکوٹ کا صدر مقام بھی ہے۔"@ur . "یہ فہرست عرب لیگ ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "بر اعظم افریقہ کا ملک انگولا مسلم اقلیتی ملک کہلاتا ہے ۔"@ur . "یہ فہرست سابقہ سوویت ریاستیں بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے، اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "گولڑہ شریف ریلوے عجائب گھر ایک ریلوے عجائب گھر ہے جو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر E-11 میں واقع ہے۔ یہ عجائب گھر گولڑہ شریف جنکشن ریلوے اسٹیشن میں قائم ہے جو اسلام آباد کے جنوب مغرب میں سطح سمندر سے 1,994 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس عجائب گھر میں پاکستان ریلویز سے متعلق پرانے ریلوے انجنوں، ڈبوں اور نادر اور تاریخی اشیاء کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ریلوے سے متعلق پرانی اور نادر اشیاء کو دو ہالوں جبکہ پرانے انجنوں اور ڈبوں کو اسٹیشن کے پلیٹ فارم اور احاطَہ میں رکھا گیا ہے۔"@ur . "اسلام جمہوریہ اسلامی پاکستان کا سرکاری مذہب ہے ۔یہاں کی آبادی تقریباً 19 کروڑ 2 لاکھ ہے۔ ملک کی 95 سے 97 فیصد آبادی مسلمان ہے جب کہ 3 سے 5 فیصد آبادی اقلیت پر مشتمل ہے جن میں عیسائی، ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگ شامل ہيں۔ تعداد کے لحاظ سے مسلمانوں میں سے اکثریت سنیوں کی ہے اور اہل تشیع اس کے بعد آتے ہيں۔ ایرانی محقق ولی نصر کے مطابق ایران شیعوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں اول نمبر پر ہے جب کہ پاکستان وہ دوسرا ملک ہے جہاں شیعوں کی تعداد سب سے زيادہ ہے جو کہ 16اعشاریہ 5 ملین سے بڑھ کر اب 30 ملین ہو چکی ہے ۔"@ur . "یہ فہرست آزاد یورپی ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "صوبہ البرز ایران کا ایک صوبہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست آزاد یورپی ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "مراوی شہر علاقہ جنوبی لاناؤ کا مرکزی شہر ہے جو فلپائن کے جزیرہ منڈاناؤ پر واقع ہے۔ باشندگان مراوی شہر کو مراناؤ کہا جاتا ہے اور یہ مراناؤ زبان بولتے ہیں۔ اس شہر کو ٹھنڈے موسم اور بلند سطح مرتفع پر واقع ہونے کی وجہ سے موسم گرما کا جنوبی دار الحکومت بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست اوقیانوسی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . "خام ریاستی پیداوار (Gross state product) یا خام علاقائی پیداوار (Gross regional product) ریاستی یا صوبائی (یعنی ذیلی قومی وجود) اقتصادی پیداوار کی ایک پیمائش ہے۔ یہ تمام صنعت کی مجموعی پیداوار ہے جو ملک میں خام ملکی پیداوار کی ایک ہم منصب کے طور پر کام کرتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست پاکستانی صوبے بلحاظ خام ملکی پیداوار جو کہ خام ریاستی پیداوار کے مطابق ہے، جو کہ ایک ملک کی اقتصادی سرگرمیوں جامع احوال ہے۔"@ur . "یہ فہرست بھارتی ریاستیں بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "لابوان (Labuan) مشرقی ملائیشیا میں ایک وفاقی علاقہ ہے۔ یہ ایک ہمنام جزیرہ لابوان اور چھ چھوٹے جزائر پر مشتمل ہے، اور صباح کی ریاست کے ساحل کے قریب واقع ہے۔ لابوان کا دارالحکومت وکٹوریا ہے۔"@ur . "یہ دارالحکومتوں کی فہارست ہیں۔ ترتیب بلحاظ معیار"@ur . "یہ مشرقی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء میں قومی دارالحکومتوں کی فہرست ہے۔"@ur . "یہ فہرست آسٹریلوی دارالحکومت شہر ہے"@ur . "یہ فہرست ملائیشیائی دارالحکومت ہے۔"@ur . "اینٹیگوا و باربوڈا میں اعدادوشمار کے مطابق 67448 مسلمان ہیں جو کل آبادی کا 0.3 فیصد ہیں ۔ جزائر کے مسلمان زیادہ تر شامی یا لبنانی نژاد عرب ہیں. مسلمان یہاں پر اقلیت میں ہیں اکثریت عیسائیوں کی ہے۔ اینٹیگوا و باربوڈا میں مسلمانوں کے لیے مسجد اور اسلامی ادارے موجود ہیں جہاں پر مسلمان پنجگانہ نماز ، نماز جمعہ، اور عیدین مناتے ہیں۔"@ur . "پرلس (Perlis) ملائیشیا کی سب سے چھوٹی ریاست ہے۔"@ur . "تیرنگانو (Terengganu) وفاقی ملائیشیا کی ایک سلطنت اور آئینی ریاست ہے۔ ریاست کا عربی روایتی نام دارالایمان ہے۔"@ur . "ارجنٹائن لاطینی امریکہ کے سب سے بڑے مسلم اقلیتی ممالک میں سے ایک ہے۔ اگرچہ مذہب پر درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں (کیونکہ قومی مردم شماری میں مذہبی اعدادوشمار نہیں کی جاتی ہے) ارجنٹائن کی مسلم کمیونٹی کے اصل سائز بین الاقوامی مذہبی آزادی 2010 کی رپورٹ کے مطابق 1٪ کے لگ بھگ آبادی مسلمان ہے۔ پیو ریسرچ سنٹر کے مطابق ارجنٹائن میں 1،000،000 مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "بہاماس کی آبادی کا 90 فی صد سے زیادہ حصہ مذہب پر یقین رکھتی ہے۔ ملک میں اکثریت عیسائیوں کی ہے جبکہ مسلمان ، یہودی اور لوک مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی بہت کم تعداد میں موجود ہیں۔."@ur . "بارباڈوس میں مسلمان اقلیت میں موجود ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بارباڈوس میں قریبا 4000 مسلمان آباد ہیں ان مسلمانوں میں سے بیشتر کا تعلق بھارت ریاست گجرات سے ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی ایشیا، مشرق وسطی اور دنیا کے دیگر ممالک سے مسلمانوں کا تعلق ہے۔شامی اور لبنانی عرب مسلمان بھی موجود ہیں۔ مسلمان بارباڈوس کی آبادی کا کل 1.50 فیصد ہیں۔"@ur . "بیلیز میں اعداد و شمار کے مطابق 2,794 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 1٪ ہیں. مسلم کمیونٹی کی قیادت بیلیز اسلامی مشن بیلیز (IMB) کرتی ہے۔"@ur . "بولیویا میں مسلمان کل آبادی کا 0.1% ہیں ملک میں دو ہزار کے قریب مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "یہ زیر تخلیق فہرست آزاد یورپی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار 2011 ہے۔ ملف:Europe polar stereographic Caucasus Urals boundary."@ur . "بناز اے لو سٹوری ایک دستاویزی فلم ہے جسے فلمساز و ہدایتکار دیا خان نے بنایا ہے ۔ یہ فلم بناز نامی ایک ایسی بدقسمت عراقی کرد نژاد برطانوی لڑکی کی زندگی اور موت کا احاطہ کرتی ہے ۔جسے 2006ء میں اپنے خاندان نے غیرت کے نام پر جنوبی لندن میں قتل کر دیا تھا ۔اس فلم کی افتتاحی نمائش ستمبر 2012ء میں برطانیہ کے رین ڈانس فلمی میلے (Raindance Film Festival) میں ہوئی ۔"@ur . "یہ فہرست آزاد یورپی ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔ ملف:Europe polar stereographic Caucasus Urals boundary."@ur . "ڈگلس ایڈم ڈگلس نیول ایڈم ایک برطانوی مصنف مزاح نگار اور ڈرامہ نگار تھا ۔ اس کی وجہ شہرت 1978 میں بی بی سی ریڈیو کے لیے بنائی گئی مزاحیہ سیریز تھی جس کا نام الفریڈ ہچکاک کی رہنمائے کائنات تھی ۔ اس کی پانچ کتابیں پندرہ ملین سے زیادہ تعداد میں فروخت ہوچکی تھی اس پر ٹی وی سیریز، کچھ اسٹیج پلے ز ، کامکس ، اور ایک کمپیوٹر گیم کے علاوہ 2005 میں ایک فیچر فلم بھی بن چکی ہے ۔"@ur . "قدح (Kedah) ملائیشیا کی ایک ریاست ہے. ریاست کا عربی روایتی نام دارالامان ہے۔"@ur . "نگری سمبیلان (Negeri Sembilan) ملائیشیا کی 13 ریاستوں میں سے ایک ریاست ہے۔"@ur . "پاہانگ (Pahang) سراواک اور صباح کے بعد ملائیشیا کی تیسری سب سے بڑی ریاست ہے۔"@ur . "پیراک (Perak) ملائیشیا کی 13 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ ریاست کا عربی روایتی نام دارالرضوان ہے۔"@ur . "اب تک عدالت کےحکم کے تحت کسی توہین کر مرتکب شخص کو قتل نہیں کیا گیا ہے، مگر اس دوران میں دس افراد کو جیلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔ اس آرڈیننس کے دو تعبیرات پر شدید تنقید ہے۔ 1۔ چھوٹی سی چھوٹی بات پر بھی اس آرڈیننس کے تحت قتل کی سزا ہو جاتی ہے۔ 2۔ اس آرڈیننس کے تحت عفو و درگذر اور توبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر کسی سے بھولے سے بھی کوئی غلطی ہو گئی ہے تو موجودہ آرڈیننس کے تحت آپ کو توبہ کا کوئی موقع نہیں ملے گا اور ہر حال میں قتل کی سزا ملے گی۔"@ur . "سراواک (Sarawak) بورنیو جزیرے پر دو ملائیشیائی ریاستوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "پینانگ (Penang) ملائیشیا کی ایک ریاست اور اس کے جزیرے کا نام ہے۔"@ur . "سلنگور (Selangor) ملائیشیا کے 13 ریاستوں میں سے ایک ہے۔ ریاست کا عربی روایتی نام دار الاحسان ہے۔"@ur . "یہ فہرست ملائیشیائی ریاستیں بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "یہ فہرست آسٹریلوی ریاستیں اور علاقہ جات بلحاظ خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "برازیل میں اسلام سب سے پہلے افریقی غلاموں نے قبول کیا تھا۔. ابتدا میں برازیل میں غلام مسلمانوں نے سب سے بڑی بغاوت کی، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی غلاموں کی بغاوت تھی۔ اس کے بعد برازیل میں شام اور لبنان کے مسلمان مہاجرین پہنچےجو اب اقلیت کی صورت میں موجود ہیں۔2010 کی مردم شماری کے مطابق برازیل میں 35،207 مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "کینیڈا کی 2001 کی مردم شماری کے مطابق کینیڈا میں 579,740 مسلمانوں تھے جو آبادی کا صرف 2 فی صدتھے۔ 2006 ءکے اعدادوشمار کے مطابق مسلمان آبادی کا 2.6 فیصد تھے اور ان کی آبادی 8 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔. 2010 میں، پیو ریسرچ سینٹر کا ​​اندازہ کے مطابق کیناڈا میں 940،000 مسلمان آباد ہیں۔ ام البلاد ٹورنٹو میں مسلمانوں کا تناسب 5٪ ہے جو کی شمالی امریکہ کے شہروں میں سر فہرست ہے۔ کینیڈا میں زیادہ تر مسلمان تارکین وطن ہیں۔"@ur . "یہ عوامی جمہوریہ چین کی تاریخی خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . ""@ur . "براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (Foreign direct investment) کسی کمپنی یا ملک کی طرف سے براہ راست کسی دوسرے ملک میں پیداوار یا کاروبار میں سرمایہ کاری ہے۔"@ur . "کشور ناہید پاکستان کی ادبی حلقوں میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں ۔ وہ ایک حساس دل کی ملک ہیں ملک کے سیاسی اور سماجی حالات پر اُن کی گہری نظر ہے۔ ایک عرصے سے وہ روزنامہ جنگ میں کالم لکھ رہی ہیں۔ کشور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کام کرتی رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی سال تک ادبی جریدے ماہِ نو کی ادارت کے فرائض بخوبی انجام دیتی رہی ہیں۔ آجکل وہ اسلام آباد میں سکونت پذیر ہیں۔"@ur . "مشعر حبالہ محیط عالم (Web index) ایک جامع اعدادوشمار ہیں جو ممالک اپنے شہریوں پر حبالہ محیط عالم کی افادیت اور اثرات کی پیمائش کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔"@ur . "ملک کی بیرونی مالیاتی اثاثوں اور واجبات کے درمیان فرق خالص بین الاقوامی سرمایہ کاری حیثیت (Net international investment position) کہا جاتا ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ کارپوریٹ گورننس ہے۔"@ur . "\"طلسم ہوش رُبا\"اردو کے داستانوی ادب میں ایک معروف و مقبول کتاب کی حیثیت رکھتی ہےاور قسہ گوئی کا ایک نادر ترین نمونہ ہے۔"@ur . "شعر العجم علامہ شبلی نعمانی کی لکھی ہوئی قدیم فارسی شعراء کے احوال و کمالات شاعری کی ایک جامع علمی و تحقیقی تاریخی دستاویز ہے۔"@ur . "کلیات اقبال علامہ اقبال کی شعری مجموعوں کامشہور دیوان ہے۔ یہ کتاب ایک صدی سے اردو میں شائع ہونے والی مقبال ترین کتاب ہے اور دنیا کی متعدد زبانوں میں اسکے تراجم ہوچکے ہیں ۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس برآمدات ہے۔"@ur . "کلیات میر اردو کے مایہ ناز شاعر میر تقی میر کے شعری مجموعے کا نام ہے یہ کتاب کافی مشہور ہوئی۔اسکا اولین ایڈیشن کلکتہ سے 1811ء میں اور دوسرا لکھنؤ سے 1868ء میں شائع ہوا۔"@ur . "میر عارف کشمیر و بلتستان کے اولین مبلغین اسلام میں سے تھے ۔آپ کا تعلق ایران کے صفوئی خاندان سے تھا اور شاہ اسمائیل صفوئی کے پوتوں میں سے تھے لیکن زندگی اسکے برعکس گزاری ۔آپ تبلیغ کیلئے اپنے آبائی علاقے کو چھوڑ کر کشمیر جا پہنچے جہاں چک خاندان کی حکومت تھی آپکی وہاں کافی عزت کی گئی کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بع بلتستان وارد ہوۓ ۔بلتی بادشاہ علی شیر خان انچن نے آپکا استقبال کیا آپکے ساتھ آپکے بھائی میر ابو سعید بھی تھے جنہوں نے کریس میں سکونت حاصل کی۔مولانا آزاد لکھتے ہیں کہ 997ء میں جب اکبر اعظم کشمیر آیا تو اس نے علی شیر خان کے پاس اپنا ایلچی بھیجا کہ میر موصوف کو واپس بھیج دیں۔جب آپ بلتستان سے نکلے تو سر راہ بادشاہ سے ملاقات ہوگئی ایک دفعہ بادشاہ نے کہا۔ \" شاہ! یا تو ہم جیسے ہوجاؤ یا ہمیں کو اپنے جیسا کر لو\"جواب دیا\" ہم تمہارے جیسے کیونکر ہو سکتے ہیں تم چاہو توچا ہو تو آؤ ،ہمارے پاس بیٹھو اور ہمارے جیسے ہوجاؤ۔کہتے ہیں کے وقت کے راجہ نے آپکو پورے خپلو کی سیر کروائیجب 'ڈانڈالا\" نامی پہاڑ پر پہنچے تو راجہ نے ان سے پوچھا آپکو جانسا علاقہ پسند آۓ میں اسے آپکو ہبہ کرنے کو تیار ہوں۔اسوقت میر عارف نےعلاقہ تھغس کو پسند فرمایا۔آپنے وہیں سکونت حاصل کی اور ایک خانقاہ کی تعمیر کی اور 1061 ھ میں وفات پائی۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ خالص برآمدات ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ بیرون ملک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ مجموعی مستحکم سرمایہ کاری بطور فیصد خام ملکی پیداوار ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ بیرون ملک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری - ماضی ہے۔ اسکی معلومات سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ موصول براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔"@ur . "پینشن فنڈ (Pension fund) کوئی بھی منصوبہ، فنڈ، یا سکیم ہے جو ریٹائرمنٹ آمدنی فراہم کرتا ہے."@ur . "اسلام فلپائن کا سب سے قدیم توحیدی دین ہے۔ 14ویں صدی میں خلیج فارس، جنوبی بھارت، اور ملائی سلطنتوں کی طرف سے مسلمان تاجروں کی آمد کے ساتھ اسلام فلپائن میں پہنچ گیا تھا۔ امریکی محکمہ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2010 کی رپورٹ کے مطابق، فلپائن میں مسلم آبادی 5 سے 9 فیصد کے درمیان ہے۔ جب کہ آبادی کی اکثریت رومن کیتھولک ہیں، کچھ نسلی گروپوں میں پروٹسٹنٹ، غیر مذہبی، بدھسٹ اور مُظاہِر پَرَست ہیں۔"@ur . "یہ فہرست خود مختار ریاستیں بلحاظ بیرونی اثاثے ہے۔"@ur . "خود مختار دولت فنڈ (Sovereign Wealth Fund) ریاست کی ملکیت فنڈ ہے، جو کہ اسٹاک، بانڈ، جائداد، مالیاتی اثاثوں یا دیگر مالیاتی آلات پر مشتمل ہے۔"@ur . "یہ فہرست حکومتی بجٹ بلحاظ ملک ہے، اسکی معلومات سی آئی اے کتاب حقائق عالم سے لی گئی ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ قرض درجہ بندی جسے کریڈٹ ریٹنگ بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "حکومتی اخراجات (Government spending) ایک ریاست کی طرف سے کی جانے والی تمام سرکاری کھپت اور سرمایہ کاری شامل ہیں لیکن ٹرانسفر ادائیگی شامل نہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ مستقبل مجموعی حکومتی قرضہے اسکی معلومات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے لی گئی ہیں۔"@ur . "سری لنکا کی 70 فیصد آبادی بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے جب کہ مسلمانوں کی تعداد 2 کروڑ ہے جو کل آبادی کا 10 فیصد ہیں ۔"@ur . "یہ فہرست تاریخی شرح مبادلہ بمقابلہ امریکی ڈالر ہے۔"@ur . ""@ur . "آخری تجدید: 07:27, 13 مارچ 2013"@ur . "مطبی علم الاعصاب (clinical neuroscience) علم الاعصاب کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایک شاخ کا نام ہے جس میں ان بنیادی آلیہ جات کا مطالعہ کیا جاتا ہے جو دماغ اور مرکزی عصبی نظام کے امراض میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ علم، علم طب کا ایک متعدد الاختصاصات (multidisciplinary) شعبہ ہے جس کے دائرۂ کار میں علم الاعصاب، طب نفسی سے متعلق علوم سلوکیہ، جراحت الاعصاب (neurosurgery) اور اعصابی علم الادویہ (neuropharmacology) جیسے علوم آجاتے ہیں۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ فی کس ذاتی آمدن ہے۔"@ur . "قبرص میں اسلام کی آمد کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مسلمان مجاہدین قبرص میں خلیفۂ راشد جناب عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی کے دور خلافت میں یہاں پہنچے ۔ یہ زمانہ 649ء کا تھا۔ اور فی زمانہ 1974 تک ترکی قبرص کے جزیرہ نما علاقے میں ترک نژاد مسلمان 18 فیصد تک پہنچ چکے ہيں۔ جو کہ 2 لاکھ 64 ہزار 1 سو بہتر کی تعداد میں جنوبی قبرص میں آباد ہيں۔ ترک نژاد قبرصی اصل میں سنی العقیدہ اور تصوف مائل رجحان رکھتے ہيں ۔ ان کے رہنما نظام القبرصی ہیں جو کہ نقشبندی حقانی سلسلے سے تعلق رکھتے ہيں اور لیفکامیں رہائش پذیر ہيں"@ur . ""@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ شرح ٹیکس ہے۔"@ur . "عرب احمد مسجد نیکوسیا شہر میں قبرص کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ اسے سولہویں صدی کے آخر میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد 1571 عثمانی فوج کے ایک کمانڈر کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ مسجد اس باغ میں ماضی کی کچھ اہم افراد کی قبروں بھی موجود ہیں۔"@ur . "آخری تجدید بتاریخ: 14:02, 28 مارچ 2013"@ur . "نو طرزِ مُرصّع میر حسین عطا تحسینؔ کی لکھی ہُوئی داستان ہے جو اٹھارہویں صدی کے اواخر میں فارسی داستان قصّۂ چہار درویش سے ترجمہ کی گئی۔ اس داستان کا اسلوب رنگین اور مُقفّٰی ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ آمدن محصول بطور فیصد خام ملکی پیداوار ہے۔"@ur . "گڑ مار (Gymnema sylvestre) ایک چھوٹا پودا ہے جس کے پتے چبانے سے میٹھا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔ یہ صدیوں سے ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ پودا جسے ایک بوٹی کی حیثیت حاصل ہے، برصغیر پاک و ہند سے تعلق رکھتا ہے۔"@ur . "میر حسین عطا اٹھارہویں صدی میں زندہ اُردو ادیب تھے۔ وہ تحسینؔ تخلص رکھتے تھے۔ ان کا وطن اٹاوہ تھا ، لیکن ملازمت کی غرض سے بہت عرصے تک کلکتہ میں قیام رہا۔ وہ ایک انگریز فوجی افسر کے میر منشی تھے۔"@ur . "کمار سانو بھارت کا ایک مشہور ترین پس پردہ گلوکار ہے۔"@ur . "عملداری (Territory) کچھ ممالک کے ذیلی تقسیم ہے۔"@ur . "ہیما سردیسائی بھارت کی ایک مشہور پس پردہ گلوکارہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست ممالک بلحاظ اوسط اجرت ہے۔"@ur . "کویتا کرشنامورتی سُبرامنیام بھارت کی مشہور پس پردہ گلوکارہ ہے۔"@ur . "یہ فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک ہے۔"@ur . "یوٹرسن جرمنی کے صوبے شلیسوگ ہولسٹاین کے ضلع پنبرگ کا ایک شہر ہے۔"@ur . "ضلع پنبرگ شمالی جرمنی کے صوبے شلیسوگ ہولسٹاین کا ایک ضلع ہے۔"@ur . "صوبہ شلیسوگ ہولسٹاین جرمنی کے 16 صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے یہ صوبہ جرمنی کے شمالی حصے میں واقع ہے۔"@ur . "عبدالرحمٰن (1242ء-1319ء)لقب نورالدین اور نسبتی نام اسفرائنی تھا آپ ایران کے صوفی بزرگوں میں سے تھے اور سلسلہ کبرویہ سے منسلک تھے آپ نے علوم تصوف اپنے وقت کے معروف صوفی شیخ احمد زاکر جرجانی سے حاصل کی آپکے مریدوں میں علاءالدوله سمنانی معروف ہیں۔ آپنے بغداد میں کئی عرصہ علم حاصل کیا اور وہیں مدفن ہیں۔"@ur . "ڈونگ ہوئی ویتنام کا ایک شہر ہےیہ شہر صوبہ کوانگ بن کا دارلخلافہ بھی ہے۔"@ur . "صوبہ کوانگ بن وسطی ویتنام کا ایک صوبہ ہے جس کا دارلخلافہ ڈونگ ہوئی ہے۔"@ur . "صبا قمر ایک پاکستانی اداکارہ اور ماڈل ہے اس کا تعلق پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ صبا قمر نے کئی ڈراموں اور اشتہارات میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔"@ur . "کوسٹاریکا میں مسلمانوں کے 500 خاندان آباد ہیں جو آبادی کا 0.01 فیصد ہیں۔ سان ہوزے میں اس وقت بہت سی اسلامی تنظیمیں فعال ہیں جن میں اسلامک ایسویشن کوسٹاریکا بھی ہے جس کا سربراہ ڈاکٹر عبد الفتح ہے اور مسلم ثقافتی مرکز بھی شامل ہے۔"@ur . "کولمبیا میں پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق 14،000 مسلمان آباد ہیں۔ کولمبیا میں بہت سی اسلامی تنظیمیں ہیں، اور سان ینڈریس، بگوٹا، اور سانتا مارتا جیسے شہروں میں اسلامی مراکز بھی ہیں۔ بگوٹا اور دوسرے شہروں میں مسلمانوں کے لیے خصوسی سکول موجود ہیں۔ کولمبیا کے شہر مائکو میں موجود مسجد عمر ابن الخطاب براعظم کی دوسری بڑی مسجد ہے۔ کولمبیا میں عرب تارکین وطن 19ویں صدی کے اواخر اور 20ویں صدی کے اوائل میں شام، لبنان اور فلسطین سے ہجرت کر کے آئے۔"@ur . "اسلام کے لئے ڈومینیکا میں اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں. 2005 میں بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق، اقلیتی مذاہب اور فرقوں کی آبادی کا 1.6 فیصد سے 0.2 فیصد ہے ان میں مسلمان یہودی اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ڈومینیکا میں مسلمان اقلیت میں موجود ہیں زیادہ تر مسلمان دوسرے ممالک سے ہجر کر کے آئیں ہیں۔ ڈومینیکا کے میڈیکل کالج میں مسلم طالب علم زیر تعلیم ہیں جنہوں نے 2004 میں ڈومینیکا میں مسجد تعمیر کی ہے۔ ڈومینیکا میں کئی مسلم تنظیمیں موجود ہیں۔"@ur . "اعدادوشمار کے مطابق گریناڈا میں قریبا 200 مسلمان آباد ہیں جو اس چھوٹے ملک کی کل آبادی کا 0.30 فیصد بناتے ہیں۔"@ur . "گوئٹے مالا میں اعدادوشمار کے مطابق تقریبا 1200 مسلمان آباد ہیں جن میں 95 فیصد فلسطینی مسلمان ہیں ۔گوئٹے مالا شہر کے قریب ایک مسجد اور اسلامی مرکز قائم ہیں جہاں پر پنجگانہ نماز اور ادا کی جاتی ہے اور اسلامی تعلیمات دی جاتی ہیں۔ ملک کے مسلم کمیونٹی کے سربراہ جمال مبارک ہیں۔ ایک اور مسجد بھی ملک میں موجود ہے جو احمدی مسلم کمیونٹی کی ہے۔"@ur . "پیراگوئے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 507 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.008 فیصد ہے۔ ان مسلمانوں میں زیادہ تر شام، لبنان اور فلسطین سے تعلق رکھتے ہیں۔ پیراگوئے میں اہم اسلامی تنظیم 'مرکزی منفعت بخش اسلامی ثقافتی مرکز' ہے جس کی قیادت فاؤزی محمد عمیری کرتے ہیں۔ زیادہ تر مسلم آبادی دارلحکومت اسونسیون کے مضافاتی علاقوں میں آباد ہے۔"@ur . "2009 پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق مسلمان سینٹ کیٹز و ناویس میں آبادی کا تقریبا 0.1 فی صد ہیں۔ جزائر میں دو مساجد اور کئی اسلامی تنظیمیں موجود ہیں۔"@ur . "2009 پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق مسلمان سینٹ لوسیا میں آبادی کا تقریبا 0.1 فی صد ہیں۔"@ur . "امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، اسلام سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز میں ایک اقلیتی مذہب ملک میں 2،000 مسلمان (کل آبادی کا تقریبا 1.5 فی صد) آباد ہیں۔"@ur . "یوروگوئے میں اسلام کے لئے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 300 سے 400 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.01 فیصد ہیں. یوروگوئے میں تین اسلامی مراکز قائم ہیں۔ 1) مصر کے ثقافتی اسلامی مرکز۔ 2) اسلام کی مشق اور تبلیغ کے لئے سینٹر، یی کاسی 1586 کیرو لارگو میں واقع ہے۔ 3) فرانتیٹد اسلامکا دا یوراگوئے۔"@ur . "اسلام براعظم امریکہ کے تمام خطوں اور ریاستوں میں اقلیتی دین کی حیثیت کا حامل ہے۔ شمالی اور جنوبی امریکہ میں اسلام کی انتہائی گوناگوں تاریخ ہے۔ یہاں سولہویں صدی عیسوی سے اسلام کا آغاز ہوا؛ ریاستہائے متحدہ، کینیڈا، وینزویلا، برازیل، ارجنٹائن، گھانا اور ٹرینیڈاڈ وٹوباگو میں کثیر تعداد میں مسلمان آباد ہوئے اور آج ان ممالک میں قابل ذکر مسلم آبادی موجود ہے۔"@ur . "آخری تجدید: 20:46, 14 مارچ 2013"@ur . "قراقرم ایکسپریس پاکستان کی ایک تیز رفتار ایکسپریس ٹرین ہے جو کراچی اور لاہور کے درمیان روزانہ چلتی ہے۔ اس ٹرین کا شمار پاکستان کی تیز ترین اور مشہور ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس ٹرین کا افتتاح 14 اگست 2002ء کو وزیر ریلوے لفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی نے کیا۔ قراقرم ایکسپریس 16 ڈبوں پر مشتمل ہے جن میں 9 اکانومی کلاس، 4 ائرکنڈیشن بزنس کلاس، 1 ڈاننگ کار، 1 پاور وین اور 1 لوگیج وین شامل ہیں۔ یہ 1,241 کلومیٹر فاصلہ 18 گھنٹوں اور 30 منٹوں میں تہ کرتی ہے۔"@ur . "یہ فہرست یورپی ممالک بلحاظ ماہانہ اوسط اجرت ہے۔ ملف:Europe polar stereographic Caucasus Urals boundary. svg 264 2435 gr. 2484 461 gr. 497 gr. 2496 557 426 953 2390 gr. 1056 6628 gr. 842 2901 2845 2865 378 gr. 1250 722 4008 gr. 3765 gr. 2078 644 gr. 634 5850 gr. 610 4230 458 1616 gr. 263 651 2671 6429 gr."@ur . "سامسنگ گیلکسی نوٹ 2 اینڈروئیڈ اشتغالی نظام پر مبنی ذکی ہاتفِ محمول ہے جو سیمسنگ نے بنایا۔"@ur . "فعال قالب نامیاتی روشنی اخراجیہ دوبرقیرہ یعنی ایمولیڈ (AMOLED) ایک تظاہرہ طرزیات ہے جو موبائل اختراعات اور ٹیلی وژنوں میں مستعمل ہے۔"@ur . "فخر الدین جی ابراہیم جنہیں عام طور پر فخرو بھائی کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ ملک کے نامور قانون دان اور سابق گورنر سندھ ہیں ۔"@ur . "رقیق غشا منتقزاحم بلوری سیال تظاہرہ یعنی ٹی ایف ٹی ایل سی ڈی (TFT LCD) (Thin Film Transistor Liquid Crystal Display) بلوری سیال تظاہرہ کی ایک نوع ہے جو رقیق غشا منتقزاحم طرزیات استعمال کر کے تصاویر کے معیار بڑھاتا ہے۔"@ur . "مسلمان ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو کی آبادی کا 6 فی صد ہیں، ملک میں مسلمانوں کی تعداد 65،318 ہے۔ اکثریت جزیرہ ٹرینیڈاڈ میں رہتے ہیں لیکن قلیل تعداد جزیرہ ٹوباگو میں بھی رہائش پذیر ہیں۔ سب سے پہلے نو آبادیاتی دور میں مسلمان افریقہ سے غلام بنا کر یہاں لائے گئے۔ 1816ء میں افریقہ میں جنگ سے متاثرہ مسلمانوں کی معمولی تعداد یہان ہجرت کر کے آ گئی یہ لوگ پرنس ٹاؤن کے قریب رہتے ہیں۔ یہاں پر زیادہ تر مسلمان تارکین وطن ہیں۔ ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں بہت سی مساجد ہیں۔ یہاں عید الفطر کی عام تعطیل ہوتی ہے۔ 2005 میں ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں ایک اسلامی چینل آئی بی این 8 کے نام سے بنایا گیا۔ 2006 میں دار التربیۃ اسلامی نیٹورک کے نام سے چینل بنایا گیا جمعہ 27 جولائی 1990 کو یاسین ابوبکر صدیق اور بلال عبداللہ کی قیادت میں ایک اسلامی تنظیم جماعة المسلمين کے نام سے بنائی گئی۔"@ur . "مشہور اداکار منور ظریف جب بھي پردہ اسکرین پرنمودار ہوتے فلم بين ان کي اداکاری ديکھ کر لوٹ پوٹ ہوجاتے ۔ اس کی ہر نئی آنے والی فلم میں لوگوں کے لیے قہقہوں کا وافر مقدار میں سامان ہوتا تھا ۔اس کے پرستار اس کے ہر فقرے ،ڈائلاگ اور ہر ادا پر داد کے ڈونگرے برساتے تھے ۔ پرستاروں نے اسے شہنشاہ ظرافت کا خطاب دیا ۔اس کی فلمیں دیکھ کر لوگ وقتی طور پر اپنے غم بھلا کر مسکرا لیتے تھے ۔ مسکراہٹیں اور قہقہے بانٹنے والے اس شخص کانام محمد منور تھا ۔جو کہ فلمی دنیا میں داخل ہونے کے بعد منور ظریف ہوگیا ۔ منور ظریف نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت مزاحیہ اداکاروں میں ،نرالا،سلطان کھوسٹ، ایم اسماعیل، زلفی ، خلیفہ نزیر اور دلجیت مرزا جیسے کامیڈین فلمی صنعت پر چھائے ہوئے تھے ۔ ان مزاحیہ اداکاروں کے ہوتے ہوئے منور ظریف نے اپنی منفرد مزاحیہ اداکاری سے اپنی جگہ بنائی . "@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان امریکی جزائر ورجن میں آبادی کا تقریبا 0.1 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان مانٹسریٹ میں آبادی کا تقریبا 0.1 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان برطانوی جزائر ورجن میں آبادی کا تقریبا 1.2 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق 2000 مسلمان برمودا میں آباد ہیں جو کہ آبادی کا تقریبا 0.4 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق 1000 مسلمان مارٹینیک میں آباد ہیں جو کہ آبادی کا تقریبا 0.2 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق 1000 مسلمان برمودا میں آباد ہیں جو کہ آبادی کا تقریبا 0.8 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان اینگویلا میں آبادی کا تقریبا 0.3 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان اروبا میں آبادی کا تقریبا 0.2 فیصد ہیں۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کی روداد 2009 کے مطابق مسلمان جزائر کیمین میں آبادی کا تقریبا 0.2 فیصد ہیں۔"@ur . "فجی کے مسلمان کل آبادی کا تقریبا 7 فیصد ہیں (62,534)۔ مسلم برادری اصل بھارت کے لوگوں سے مل کر بنی ہے۔"@ur . "اوقیانوسیہ میں اسلام سے مراد اوقیانوسیہ میں اسلام اور مسلمان مراد ہے۔ اوقیانوسیہ کچھ ممالک میں اسلام تیسرا سب سے بڑے مذہب ہے جس میں خاص طور پر آسٹریلیا قابل ذکر ہے۔ موجودہ اندازوں کے مطابق اس وقت اوقیانوسیہ میں 1500000 مسلمان موجود ہیں۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔ آسٹریلیا - 1300000 نیوزی لینڈ - 36000 فجی - 62500 نیو کیلیڈونیا - 6350 پاپوا نیو گنی - 2000 جزائر سلیمان - 350 وانواتو - 200 ٹونگا - 100 کیریباتی - قلیل تعداد سامووا - قلیل تعداد"@ur . "بحیرہ انڈمان (Andaman Sea) یا بحیرہ برما (Burma Sea) ایک جسم آب ہے جو خلیج بنگال کے جنوب مشرق میں، برما (میانمار) کے جنوب، تھائی لینڈ کے مغرب اور جزائر انڈمان مشرق میں واقع بحر ہند کا حصہ ہے۔"@ur . "جزائر انڈمان (Andaman Islands) خلیج بنگال میں بحر ہند کے ایک مجموعہ الجزائر ہے۔ جزائر میں سے زیادہ تر بھارتی علاقے جزائر انڈمان و نکوبار کا حصہ ہیں"@ur . ""@ur . "میکسیکو میں اسلام کس طرح آیا اس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں لیکن کچھ ذرائع یہ دعوی کرتے ہیں مسلمان شام اور لبنان سے ہجرت کر کے آئے ہیں اور کچھ مسلمان مشرق وسطی کے دیگر ممالک ایران مصر اور ترکی سے آئیں ہیں۔2010 میں قومی ادارہ برائے شماریات و جغرافیہ (INEGI) کے مطابق میکسیکو میں 3700 مسلمان ہیں۔"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "‏ اسلام بلحاظ ملک130px افریقہ الجزائر انگولا بینن بوٹسوانا برکینا فاسو برونڈی کیمرون کیپ ورڈی وسطی افریقی جمہوریہ چاڈ اتحاد القمری جمہوری جمہوریہ کانگو جمہوریہ کانگو کوت داوواغ جبوتی مصر استوائی گنی اریتریا ایتھوپیا گیبون گیمبیا گھانا جمہوریہ گنی گنی بساؤ کینیا لیسوتھو لائبیریا لیبیا مڈغاسکر ملاوی مالی موریتانیہ موریشس مراکش موزمبیق نمیبیا نائجر نائجیریا روانڈا ساؤ ٹومے و پرنسپے سینیگال سیچیلیس سیرالیون صومالیہ جنوبی افریقہ جنوبی سوڈان سوڈان سوازی لینڈ تنزانیہ ٹوگو تونس یوگنڈا مغربی صحارا زیمبیا زمبابوے ایشیاء افغانستان آرمینیا آذربائیجان بحرین بنگلہ دیش بھوٹان برونائی برما کمبوڈیا چین ہانگ کانگ مشرقی تیمور جارجیا بھارت انڈونیشیا ایران عراق فلسطین جاپان اردن قازقستان جنوبی کوریا کرغیزستان کویت لاؤس لبنان مالدیپ ملائشیا منگولیا نیپال سلطنت عمان پاکستان فلپائن قطر سعودی عرب سنگاپور سری لنکا شام تائیوان تاجکستان تھائی لینڈ ترکی ترکمانستان متحدہ عرب امارات ازبکستان ویتنام يمن یورپ البانیہ انڈورہ آسٹریا بیلاروس بیلجیم بوسنیا و ہرزیگووینا بلغاریہ کروشیا قبرص چیک جمہوریہ ڈنمارک استونیا فنلینڈ فرانس جرمنی یونان مجارستان آئس لینڈ جمہوریہ آئرلینڈ اطالیہ لٹویا لیختینستائن لتھووینیا مقدونیہ لکسمبرگ مالٹا مالدووا مونٹینیگرو نیدرلینڈز ناروے پولینڈ پرتگال رومانیہ روس سربیا سلوواکیہ سلووینیا ہسپانیہ سویڈن سوئٹزرلینڈ ترکی یوکرین برطانیہ انگلستان شمالی آئرلینڈ سکاٹ لینڈ ویلز سوویت اتحاد امریکین اینٹیگوا و باربوڈا ارجنٹائن بہاماس بارباڈوس بیلیز بولیویا برازیل کینیڈا چلی کولمبیا کوسٹاریکا کیوبا ڈومینیکا جمہوریہ ڈومینیکن ایکواڈور ایل سیلواڈور گریناڈا گوئٹے مالا گیانا ہیٹی ہونڈوراس جمیکا میکسیکو نکاراگوا پاناما پیراگوئے پیرو سینٹ کیٹز سینٹ لوسیا سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز سرینام ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو ریاستہائے متحدہ امریکہ یوراگوئے وینزویلا اوقیانوسیہ آسٹریلیا جزائر کوکوس مائکرونیشیا فجی گوام کیریباتی جزائر مارشل ناورو نیو کیلیڈونیا نیوزی لینڈ جزائر شمالی ماریانا پلاؤ پاپوا نیو گنی سامووا جزائر سلیمان ٹونگا تووالو وانواتو  16x16px باب اسلاممبت سرینام میں حالیہ اعدادوشمار کے مطابق 66،307 مسلمان آباد ہیں جوکل آبادی کا 13.5 فیصد ہیں. "@ur . "‏ اسلام بلحاظ ملک130px افریقہ الجزائر انگولا بینن بوٹسوانا برکینا فاسو برونڈی کیمرون کیپ ورڈی وسطی افریقی جمہوریہ چاڈ اتحاد القمری جمہوری جمہوریہ کانگو جمہوریہ کانگو کوت داوواغ جبوتی مصر استوائی گنی اریتریا ایتھوپیا گیبون گیمبیا گھانا جمہوریہ گنی گنی بساؤ کینیا لیسوتھو لائبیریا لیبیا مڈغاسکر ملاوی مالی موریتانیہ موریشس مراکش موزمبیق نمیبیا نائجر نائجیریا روانڈا ساؤ ٹومے و پرنسپے سینیگال سیچیلیس سیرالیون صومالیہ جنوبی افریقہ جنوبی سوڈان سوڈان سوازی لینڈ تنزانیہ ٹوگو تونس یوگنڈا مغربی صحارا زیمبیا زمبابوے ایشیاء افغانستان آرمینیا آذربائیجان بحرین بنگلہ دیش بھوٹان برونائی برما کمبوڈیا چین ہانگ کانگ مشرقی تیمور جارجیا بھارت انڈونیشیا ایران عراق فلسطین جاپان اردن قازقستان جنوبی کوریا کرغیزستان کویت لاؤس لبنان مالدیپ ملائشیا منگولیا نیپال سلطنت عمان پاکستان فلپائن قطر سعودی عرب سنگاپور سری لنکا شام تائیوان تاجکستان تھائی لینڈ ترکی ترکمانستان متحدہ عرب امارات ازبکستان ویتنام يمن یورپ البانیہ انڈورہ آسٹریا بیلاروس بیلجیم بوسنیا و ہرزیگووینا بلغاریہ کروشیا قبرص چیک جمہوریہ ڈنمارک استونیا فنلینڈ فرانس جرمنی یونان مجارستان آئس لینڈ جمہوریہ آئرلینڈ اطالیہ لٹویا لیختینستائن لتھووینیا مقدونیہ لکسمبرگ مالٹا مالدووا مونٹینیگرو نیدرلینڈز ناروے پولینڈ پرتگال رومانیہ روس سربیا سلوواکیہ سلووینیا ہسپانیہ سویڈن سوئٹزرلینڈ ترکی یوکرین برطانیہ انگلستان شمالی آئرلینڈ سکاٹ لینڈ ویلز سوویت اتحاد امریکین اینٹیگوا و باربوڈا ارجنٹائن بہاماس بارباڈوس بیلیز بولیویا برازیل کینیڈا چلی کولمبیا کوسٹاریکا کیوبا ڈومینیکا جمہوریہ ڈومینیکن ایکواڈور ایل سیلواڈور گریناڈا گوئٹے مالا گیانا ہیٹی ہونڈوراس جمیکا میکسیکو نکاراگوا پاناما پیراگوئے پیرو سینٹ کیٹز سینٹ لوسیا سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز سرینام ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو ریاستہائے متحدہ امریکہ یوراگوئے وینزویلا اوقیانوسیہ آسٹریلیا جزائر کوکوس مائکرونیشیا فجی گوام کیریباتی جزائر مارشل ناورو نیو کیلیڈونیا نیوزی لینڈ جزائر شمالی ماریانا پلاؤ پاپوا نیو گنی سامووا جزائر سلیمان ٹونگا تووالو وانواتو  16x16px باب اسلاممبت وینزویلا میں تقریبا 100،000 مسلمان آباد ہیں. "@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "بحیرہ لاکادیو (Laccadive Sea) یا بحیرہ لکشادیپ (Lakshadweep Sea) بھارت، مالدیپ اور سری لنکا کی سرحد سے ملحق ایک جسم آب (بشمول جزائر لکشادیپ) ہے۔ یہ کیرلا کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "رودبار موزمبیق (Mozambique Channel) بحر ہند کا ایک حصہ ہے جو کہ مڈغاسکر اور موزمبیق کے درمیان واقع ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ جنگ مڈغاسکر کا نقطہ تصادم تھا۔ رودبار اپنے تنگ نقطہ پر تقریبا 460 کلومیٹر (286 میل) ہے۔ رودبار کی گہرائی 3.292 میٹر (10،800 فٹ) تک ہے۔"@ur . "خلیج کامپیچہ (Bay of Campeche) خلیج میکسیکو کا جنوبی جسم آب ہے۔ یہ میکسیکو کی ریاستوں سے تین طرف سے گھرا ہوا ہے۔"@ur . "بحیرہ سالتون (Salton Sea) ایک کم گہری، نمکین جھیل ہے سان اندریاس فالٹ پر واقع ہے۔ بنیادی طور پر کیلی فورنیا کی امپیریل اور کواچیلا (Coachella) وادیوں میں."@ur . "بحیرہ آرافرا (Arafura Sea) بحر الکاہل کے مغرب میں واقع ہے"@ur . "بحیرہ بیرنگ (Bering Sea) بحر الکاہل کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔ یہ ایک گہرے پانی کے طاس پر مشتمل ہے۔"@ur . "بحیرہ بسمارک (Bismarck Sea) جنوب مغربی بحر الکاہل میں واقع ہے۔ یہ پاپوا نیو گنی کے شمال اور بسمارک مجموعہ الجزائر کے جنوب میں ہے۔ اسکا نام جرمن چانسلر آٹو وان بسمارک کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔"@ur . "بحیرہ سلیمان (Solomon Sea) بحر الکاہل کے اندر واقع ہے۔ یہ پاپوا نیو گنی اور جزائر سلیمان کے درمیان ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں بہت سی اہم لڑائیاں لڑی گئیں۔"@ur . "آخری تجدید بتاریخ: 14:34, 17 مارچ 2013"@ur . "بحیرہ کریٹ (Sea of Crete) بحیرہ ایجیئن کے جنوب میں اور کریٹ کے شمال میں واقع ہے۔"@ur . "سینتورینی (Santorini) قدیم یونانی اسلوب کے اعتبار سے تھیرا (Thera) اور سرکاری طور پر تھیرا (Thira) جنوبی بحیرہ ایجیئن میں یونان کی سرزمین سے تقریبا 200 کلومیٹر (120 میل) جنوب مشرقی میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ یہ ایک دائرہ نما مجموعہ الجزائر میں سے سب سے بڑا جزیرہ ہے۔"@ur . "آخری تجدید بتاریخ: 02:29, 18 مارچ 2013"@ur . "بحیرہ فلپائن (Philippine Sea) یہ ایک مختتم بحیرہ ہے جو فلپائن کے مشرق اور شمال میں واقع ہے۔"@ur . "آخری تجدید بتاریخ: 22:31, 17 مارچ 2013"@ur . "بطریق اعظم فرانسس، لاطینی امریکہ اور انجمن عیسوی سے منتخب ہونے والے ویٹیکن سٹی کے پہلے پوپ ہیں۔وہ بطریق اعظم بینیڈکٹ شانزدہم کے مستعفی ہونے کے بعد منتخب ہوۓ۔ بطریق اعظم فرانسس اول 17 دسمبر سنہ 1936ء میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔"@ur . "یہ فہرست مصری صدور ہے۔"@ur . "وین ایور بش ایک امریکی مہندس، موجد اور سائنسی ناظم الامور تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی ادارہ برائے سائنسی تحقیق و دریافت کے اعلیٰ عہدیدار کی حیثیت سے اس نے خدمات انجام دیں ۔ ."@ur . "جمہوریہ مصر (Republic of Egypt) ۱۹۵۳ میں مصر اور سوڈان کی بادشاہت کے خاتمے کے بعد سے مصر کا سرکاری نام تھا جب تک کہ شام کے ساتھ مصر کے اتحاد کے بعد متحدہ عرب جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا۔ جمہوریہ کے اعلان کے ساتھ ہی محمد نجيب نے مصر کے پہلے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ نجیب کے استعفی کے بعد صدر کا عہدہ خالی رہا۔ 1956 میں جمال عبدالناصر کے انخابات کے بعد جمال عبدالناصر مصر کے دوسرے صدر بنے۔"@ur . "قبرص کا صدر ریاست اور جمہوریہ قبرص کی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جمہوریہ افغانستان (Republic of Afghanistan) پہلی افغان جمہوریہ کا نام تھا, جو کہ 1973 میں سردار داؤد خان کے شاہ افغانستان محمد ظاہر شاہ کو معزول کرنے بعد قائم ہوئی۔ 1978 میں ثور انقلاب کے طور پر جانی جانے والی ایک فوجی بغاوت عمل میں آئی جس میں عوامی ڈیموکریٹک پارٹی افغانستان عمل میں آئی اور اس دوران سردار داؤد خان اور اس کے خاندان کو مار ڈالا گیا۔"@ur . "امارت افغانستان (Emirate of Afghanistan) درانی خاندان کے زوال اور برکزئی خاندان کے عروج کے بعد عمل میں آئی۔"@ur . "مملکت افغانستان(Kingdom of Afghanistan) جنوبی وسطی ایشیا میں ایک آئینی بادشاہت تھی جو 1926 میں امارت افغانستان کی جانشین کے طور پر قائم ہوئی۔ اس کا اعلان پہلے بادشاہ امان اللہ خان کی طرف سے تخت پر بیٹھنے کے بعد سات سال کیا گیا۔"@ur . "اسلامی ریاست افغانستان (Islamic State of Afghanistan) اشترکی حکومت جمہوری جمہوریہ افغانستان کے خاتمے کے بعد افغانستان کے نئا نام تھا۔ اسلامی ریاست افغانستان کے پہلے صدر برہان الدین ربانی تھے۔"@ur . "جمہوری جمہوریہ افغانستان (Democratic Republic of Afghanistan) جو کہ 1978 سے 1992 تک قائم رہی جب اشتمالی عوامی ڈیموکریٹک جماعت افغانستان ثور انقلاب کے نتیجے میں بر سر اقدار آئی جس نے سردار داؤد خان کی نا مقبول حکومت کا خاتمہ کیا۔"@ur . "یہ افغانستان کے سربراہان کی فہرست ہے۔"@ur . "اسلامی امارت افغانستان (Islamic Emirate of Afghanistan) طالبان کے افغانستان پر برسر اقتدار آنے پر 1996 میں قائم ہوئی 2001 میں ختم ہوئی۔"@ur . "بطریق اعظم لندو، ایک منتخب شدہ بطریق اعظم ہیں، جو جولاِئی یا اگست ۹۱۳ء میں بطریق اعظم کے عہدے پر منتخب ہوئے۔"@ur . "اردو ویکیپیڈیا پر موجود دوہری تصاویر کی فہرست۔ آخری تجدید: بوقت 06:37 بروز 20 مارچ 2013"@ur . "ہونڈوراس میں آبادی کے تخمینے کے مطابق 5000-6000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.1 فیصد ہیں ."@ur . "یہ فہرست اطالوی علاقہ جات بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) ہے۔"@ur . ""@ur . "مديح نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کلام کو کہتے ہیں جس میں رسول الامین رحمۃ اللعٰلمين صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناء و شان و تعظیم بیان کی گئ ہو۔"@ur . "ٹوکیو: اڑنے والی “ squid Fish” قیر ماہی مچھلی جاپانی ریسرچرز کے مطابق ان “اسکوئڈ” کی رفتار تیزترین امریکی “اوسان بولٹ” کی رفتار سے کچھ ہی تیزہے۔ یاماموتو اور ان کی ٹیم نے ٹوکیو کے شمال میں 600 کلو میٹرسمندر میں جاپانی “اسکوئڈ”،مچھلیوں پر مشاہدہ کیا اور اس کے اڑنے کے میکانزم کو دریافت کیا ۔ ہوکائیڈو یونیورسٹی کے محقق جم یاما موتو کا کہنا ہے کہ”اسکوئڈ” کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ مچھلی ہوا میں اڑتی ہے لیکن کوئی بھی اس بات کی وضاحت نہیں کرسکا کہ یہ کیسے اڑتی ہے، ہم نے اس مچھلی کے اڑنے کے طریقے کے بارے میں پتہ چلایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مچھلی پانی میں اپنی دم کوتیزی سے گھماتی اورجھٹکے سےجیٹ طیارے کی مانند نکلتی ہے اور ہوا پرتیرنےلگتی ہے۔ یہ اسکویڈ11.2میٹر فی سیکنڈ کی رفتارسے اڑسکتی ہےاور اس کی اڑان 30 میٹر سے زیادہ کی نہیں ہوتی۔ یاد رہے کہ اولمپک گولڈ میڈل یافتہ” یوسین بولٹ” پچھلے سال لندن گیمزمیں10.31فی سیکنڈ کی اوسط رفتار سے دوڑے اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے “اسکوئڈ”کے اڑنے کے محرکات کی وضاحت کی ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا میں کسی دوسری سائٹ سے تصاویر حاصل کرکے اپلوڈ کرنے کی اجازت ہے، بشرطیکہ اس سائٹ کا مواد حقوق نسخہ کا پابند (copyrighted) نہ ہو۔ اس سلسلہ میں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ علیحدہ علیحدہ مواد پر حقوق نسخہ کی وضاحت ضروری نہیں، کسی بھی ویب سائٹ کا عمومی اعلان کہ یہاں موجود مواد کے حقوق بنام فلاں محفوظ ہیں کافی سمجھا جائے گا، اب خواہ وہاں موجود تصویر کے تحت حقوق نسخہ کی پابندی کی وضاحت نہ ہو۔ نیز ایسی ویب سائٹس جن کے متعلق نہ ویب سائٹ پر اور نہ ہی کہیں یہ وضاحت موجود ہو کہ آیا اس میں پیش کیے جانے والا مواد حقوق نسخہ کا پابند ہے یا نہیں، ایسی صورت میں وہاں سے مواد ویکیپیڈیا پر منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تاآنکہ اس ویب سائٹ کے مالکان اس کی اجازت مرحمت فرمادیں یا مواد کے دائرہ عام (public domain) میں ہونے کی وضاحت کردیں۔ اگر تصویر ساز نامعلوم ہو تو ایسی تصاویر یہاں اپلوڈ نہ کی جائیں۔ اگر کوئی صارف تصویر اپلوڈ کرتے وقت اجازت نامہ منتخب نہ کرے تو اجازت ناموں کی فہرست میں سے اجازہ نامعلوم کو منتخب کریں، اس صورت میں تصویر سات دن بعد حذف کردی جائے گی۔ اگر کسی تصویر کے خالق کی وفات پر 100 سال گذر چکے ہیں تو وہ تصویر خودبخود دائرہ عام میں آجاتی ہے، اس کے اپلوڈ کرنے کی اجازت ہے۔"@ur . "بحیرہ شرقی چین (East China Sea) چین کے مشرق میں ایک مختتم بحیرہ ہے۔ یہ بحر الکاہل کا حصہ ہے اور 1249000 مربع کلومیٹر (482،000 مربع میل) کے علاقے پر محیط ہے۔"@ur . "آخری تجدید: 08:45, 20 مارچ 2013"@ur . "بحیرہ ویسایان (Visayan Sea) فلپائن میں ایک بحیرہ ہے جو کہ جزائر ویسایا، مشرقی ویسایا اور مغربی ویسایا سے گھرا ہوا ہے۔"@ur . "بحیرہ تسمان (Tasman Sea) آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان جنوبی بحر الکاہل میں ایک مختتم بحیرہ ہے جو کہ تقریبا 2،000 کلومیٹر (1،200 میل) چوڑا ہے۔ بحیرہ کا نام ولندیزی مستکشف ایبل جانزون تسمان (Abel Janszoon Tasman) کے نام پر ہے۔ پہلا مندرج یورپی مستکشف جس نے نیوزی لینڈ اور تسمانیا کا دورہ کیا۔"@ur . "نظام تنفس کے ذرائع میں ناک‘ نرخرہ (Larynx)حلق (Pharynx)ہوا کی نالی (Trachea)سینہ کی جھلی (Pleura)اور پھیپھڑے (Lungs)اہمیت کے حامل ہیں اور ان میں ہوا کے آنے جانے کا راستہ سب سے اہم ہے۔ ناک کی تعریف میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ وہ قوت حس ہے جس کے ذریعہ ہم سونگھتے اور سانس لیتے ہیں۔ درحقیقت ناک کو ایک سمجھا جاتا ہے مگر یہ دو نالیوں میں منقسم ہے۔ یعنی داہنا اور بایاں نتھنا جن میں ایک طرح کی رطوبتی جھلی کا استر ہوتا ہے اس میں بال بھی ہوتے ہیں جو مضر ذرات کو اندر جانے سے روکتے ہیں۔ تالو کے اوپر ناک کا پیچیدہ نظام ہے جہاں غار نما علاقے میں اردگرد آٹھ جگہوں پر اندر سے کھوکھلی مخصوص ہڈیاں ہیں جو آنکھوں کے اوپر و درمیان دونوں رخساروں میں اور عقبی حصے میں و اقع ہیں۔ چار جوڑیوں میں یہ آٹھ خم دار حصے جوف یا Sinusesکہلاتے ہیں۔ ان میں ورم آجائے تو Sinusکی بیماری کہلاتی ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ استر کی جھلی میں ورم آجاتا ہے جس کی وجہ سے بدبو یا خوشبو کے ذرات قوت شامہ کی جھلی تک نہیں پہنچ پاتے اور بو ہونے کے باوجود اس کا ادراک نہیں ہوتا۔ کبھی جوف دماغ سے شامہ کی جھلی مل جائے تو بدبو دار مادہ پیدا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بدبو دار چیز موجود نہ ہوتے ہوئے بھی اس کی بو محسوس ہوتی ہے۔ یہ قوت شامہ کا اہم ترین حصہ ہے جو دماغ کے سامنے والے حصے سے شروع ہوکر بیس باریک شاخوں کے ساتھ ناک کی اندرونی جھلی پر ختم ہوجاتا ہے۔ اس میں خرابی پیدا ہوجائے تو قوت شامہ ختم ہوجاتی ہے۔ ناک دور جدید کی زبان میں ایک ایئرکنڈیشنگ پلانٹ کی حیثیت رکھتی ہے جس کا بنیادی کام یہ بھی ہے کہ وہ پھیپھڑوں کو گرم‘ مرطوب اور صاف ستھری ہوا فراہم کرتی رہے۔ پیدا ہوتے ہی بچہ جب پہلی چیخ مارتا ہے تو اس پلازمہ کی کارکردگی شروع ہوجاتی ہے۔ ناک جہاں ایئرکنڈیشنگ پلانٹ ہے تو یہ کھانے پینے کی چیزوں میں اچھائی‘ برائی‘ خوشبو بدبو میں حد امتیاز کھینچ دیتا ہے۔ گویا ایک چیک پوسٹ بھی ہے۔ اس اہم حصے کی بیماریاں نکسیر پھوٹنا گرمی کے موسم میں جوان افراد کو یہ شکایت بدن میں خون کی زیادتی کی وجہ سے اکثر ہوجاتی ہے۔ اس مرض میں ناک کی رگیں خون سے پر ہوکر پھٹ جاتی ہیں اور ناک سے خون بہنے لگتا ہے۔ بعض دفعہ حرارت جگر اور وبائی بخار اور بچوں میں پیٹ کے کیڑے بھی اس کے اسباب ہوتے ہیں۔ جب نکسیر آنے والی ہوتی ہے تو سر میں گرمی اور خشکی معلوم ہوتی ہے۔ ناک کے نتھنوں میں حلق اور سوزش اور بعض دفعہ خارش محسوس ہوتی ہے۔ کمزور بچوں میں پیٹ میں کیڑے پڑ جانے کی وجہ سے ہوتو بچہ بار بار ناک نوچتا ہے۔ بعض دفعہ دھوپ میں چلنے‘ پان چبانے‘ ناک کو کھجانے‘ چھینک لینے یا زور سے کھنکھارنے سے فوراً نکسیر پھوٹ جاتی ہے۔ بعض دفعہ بغیر کسی حرکت کے ناک میں سوزش ہوکر نکسیر جاری ہوجاتی ہے اور ناک سے خون بہنے لگتا ہے۔ اگر خون جاری ہوجائے تو ابتدائی طبی امداد کے طور پر مریض کے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں اس سے نکسیر بند ہوجاتی ہے اگر اس عمل سے نکسیر بند نہ ہو تو جن خاتون کی گود میں لڑکی ہو ان کا دودھ پانچ قطرے ناک میں ٹپکانے سے بھی خون بند ہوجاتا ہے۔ بعد میں اگر یہ محسوس کریں کہ نکسیر خشکی کی وجہ سے آتی ہے تو روغن کدو سر پر لگائیں اور ناک میں بھی ٹپکائیں اور دماغ کی تقویت کے لیے صبح کو مربہ آملہ ایک عدد دھوکر چاندی کے ورق میں لپیٹ کر کھانا بھی مفید ہے ۔ دھوپ میں زیادہ چلنے پھرنے اور آگ کے پاس بیٹھنے اور لکھنے پڑھنے کے کام سے پرہیز کریں۔ علاج: ٹھنڈی ترکاریاں مثلاً کدو‘ ترئی‘ قرفہ‘ پالک‘ ٹنڈا وغیرہ تنہا یا گوشت کے ساتھ پکا کر دیں۔ سونگھنے کی طاقت جاتی رہنا مریض اس مرض میں خوشبو اور بدبو میں تمیز نہیں کرسکتا۔ بعض دفعہ یہ مرض پیدائشی ہوتا ہے جس میں علاج معالجہ سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کبھی نزلہ‘ زکام‘ میں عرصہ تک مبتلا رہنے سے غلیظ بلغم ناک کی انتہائی گہرائی یعنی قوت شامہ کے عصب کے قریب جمع ہوکر قوت شامہ کو زائل کردیتا ہے اس مرض میں پہلے نزلہ اور زکام کا ہونا۔ سر کی گرانی اور بوجھ معلوم ہونا۔ بولنے میں گنگناہٹ کی آواز معلوم ہونا۔ کبھی ناک سے غلیظ رطوبت کا خارج ہونا۔ آنکھوں کے پپٹوں پر پھڑپھڑاہٹ معلوم ہونا اور مریض کی کسی چیز کو سونگھ کر اس کی خوشبو اور بدبو معلوم نہ کرسکنا۔ علاج: ایک اینٹ سرخ پکی ہوئی کو گرم کرکے اس پر سرکہ ڈال کر اس کے بخارات کو سونگیں ۔ ناک سے بدبو آنا اکثر نزلہ اور زکام کے علاج کی بے ترتیبی اس کے بگڑنے کا سبب بنتی ہے اور ناک بند ہوجاتی ہے۔ عورتیں اور بچے اور سرد مزاج والے اشخاص بہ نسبت گرم مزاجوں کے اس بیماری میں زیادہ متبلا ہوتے ہیں۔ پرانے نزلہ یا زکام کی وجہ سے غلیظ رطوبات ناک کے اندر اکھٹے ہوکر سڑجاتی ہیں اور جو چیز سونگھی جاتی ہے اس کے ساتھ یہ بدبو مل کر اسے خراب کردیتی ہے بعض دفعہ ناک پر چوٹ لگنے یا زخم ہوجانے اور بعض دفعہ چیچک اور خسرہ کی وجہ سے بھی یہ شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ مرض پرانا ہوجائے تو بعض دفعہ ناک میں کیڑے پڑ جاتے ہیں۔ علاج: کبھی ناک سے چھچھڑے نکلتے ہیں اور کبھی خون آمیز بدبو دار رطوبت خارج ہوتی ہے۔ ناک کو صاف رکھیں دن میں کئی بار ناک میں پانی ڈال کر ناک کو دھویا کریں اور روغن کدو یا روغن گل کے چند قطرے ناک میں ٹپکا دیا کریں۔ یا آب برگ تلسی سبز میں نمک ملاکر چند قطرے ناک میں ٹپکانے سے بھی مریض ٹھیک ہوجاتا ہے۔ چھینکیں زیادہ آنا اگرچہ کبھی کبھی چھینک آنا صحت کی علامت سمجھی جاتی ہے مگر یہ شکایت جب حد سے زیادہ ہوجاتی ہے تو انسان کو بجائے فائدے کے طرح طرح کے مصائب میں مبتلا کردیتی ہیں۔ بعض دفعہ دھوپ میں چلنے یا گرد غبار یا تیز تمباکو یا مرچ وغیرہ کی دھانس ناک میں چلی جانے سے بار بار چھینکیں آتی ہیں اور بعض دفعہ تیز قسم کی رطوبات کی وجہ سے اندرونی جھلی میں خراش پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بے اختیار چھینکیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ جب چھینکیں بار بار آئیں اور ناک میں سوزش ہو اور تکلیف معلوم ہو تو ناک کو اچھی طرح سے صاف کرکے روغن گل کے چند قطرے ناک میں ٹپکائیں اور اگر دھوپ میں چلنے کی وجہ سے ہو تو آپ سرد غسل کریں۔ علاج: گردو غبار اور دھوپ میں چلنے پھرنے سے اور تیز چیزوں مثلاً مرچ‘ تمباکو وغیرہ کی دھانس سے بچےں نزلہ ہو تو سردپانی سے غسل نہ کریں۔"@ur . "بحیرہ اموندسن (Amundsen Sea) مغربی انٹارکٹیکا میں بحر منجمد جنوبی کا ایک بازو ہے۔ اسکا نام ناروے کے قطبی ایکسپلورر روالڈ اموندسن کے نام پر ہے۔"@ur . "بحیرہ ڈیوس (Davis Sea) مشرقی انٹارکٹیکا کے ساحل کے ساتھ ایک سمندری علاقے ہے۔ اس کے مشرق میں بحیرہ ماوسن اور مغرب میں بحیرہ تعاون ہے۔"@ur . "بحیرہ ماوسن کوئین میری لینڈ کے ساتھ ایک سمندری علاقہ ہے۔ اسکے مغرب میں شیکلٹن آئس شیلف، اور مشرق میں ونسینس بے ہے۔ شیکلٹن آئس شیلف کے مغربی میں بحیرہ ڈیوس ہے۔ بحیرہ ماوسن کے دو اہم گلیشیر سکاٹ گلیشیر اور ڈینمین گلیشیر ہیں۔ اسکا نام آسٹریلوی انٹارکٹک مستکشف (ایکسپلورر) ڈگلس ماؤسن کے اعزاز میں رکھا گیا ہے۔"@ur . "جامعہ غوثیہ مہریہ لودھراں ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں کی عظیم الشان مسلک اہل سنت بریلوی کی دینی درسگاہ ہے۔ جس کے سربراہ پیر طریقت پیر سید ظفر علی شاہ مہروی صاحب ہیں۔"@ur . "بحیرہ تعاون جسے بحیرہ دولت مشترکہ (Commonwealth Sea) بھی کہا جاتا ہے بحر منجمد جنوبی میں ایک بحیرہ ہے جو کہ اینڈربی لینڈ اور مغربی آئس شیلف کے درمیان واقع ہے۔ بحیرہ تعاون کے مشرق میں بحیرہ ڈیوس اور مغرب میں بحیرہ خلا نورد ہے۔"@ur . "بحیرہ خلا نورد بحر منجمد جنوبی میں ایک بحیرہ ہے جو کہ پرنس اولیو کوسٹ اور اینڈربی لینڈ کے قریب واقع ہے۔ بحیرہ خلا نورد کے مشرق میں بحیرہ تعاون اور مغرب میں بحیرہ ریسر لارسن واقع ہیں۔"@ur . "بحیرہ ریسر لارسن بحر منجمد جنوبی کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔ یہ بحیرہ لزاريف اور بحیرہ خلا نورد کے درمیان واقع ہے۔ بحیرہ ریسر لارسن کے جنوب میں شہزادی ایسٹرڈ کوسٹ اور شہزادی رینگہلڈ کوسٹ واقع ہیں۔ بحیرہ ریسر لارسن کا نام ناروے ہوا بازی کے پہل کار اور قطبی ایکسپلورر ہیالمر ریسر لارسن کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔"@ur . "بحیرہ شاہ ہاکون ہفتم (King Haakon VII Sea) مشرقی انٹارکٹیکا میں بحر منجمد جنوبی کا ایک بازو ہے۔ علاقے کا نام ناروے کے پہلے بادشاہ ہاکون ہفتم کے اعزاز میں ہے۔"@ur . "ذیل میں منتظم روبہ جات کی فہرست درج ہے۔ Shuaib-bot"@ur . "بحیرہ لزاريف بحر منجمد جنوبی کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔ یہ مغرب میں بحیرہ شاہ ہاکون ہفتم اور مشرق میں بحیرہ ریسر لارسن کے درمیان واقع ہے۔ یہ 929000 مربع کلومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ اسکے جنوب میں شہزادی ایسٹرڈ کوسٹ واقع ہے۔ بحیرہ لزاريف روسی ایڈمرل اور مستکشف (ایکسپلورر) میخائل لزاريف کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔"@ur . "آبنائے باس ایک آبنائے ہے جو تسمانیا کو آسٹریلوی سرزمین سے جدا کرتی ہے۔"@ur . "انڈونیشیا میں کیلی موٹو پہاڑوں کے درمیان واقع تین جھیل ہیں جن کا پانی الگ الگ ہونے کی وجہ سے اس کو \"بدروحوں کی جھیل\" کہتے ہیں جن میں سے ایک کا پانی نیلا ، ایک کا ہرا اور ایک کا کالا بعض اوقات سرخ ہوجاتا ہے ۔"@ur . "بحیرہ بلینگشهاوزن (Bellingshausen Sea) انٹارکٹک جزیرہ نما کے مغربی کنارے کے ساتھ ایک علاقہ ہے۔ بحیرہ بلینگشهاوزن کا رقبہ 487000 مربع کلومیٹر (188،000 مربع میل) ہے۔ اور اسکی زیادہ سے زیادہ گہرائی 4.470 میٹر (14،670 فٹ) تک ہے۔ اس کا نام ایڈمرل تھاڈیوس بلینگشهاوزن کے نام پر ہے جس نے اسے 1821 میں دریافت کیا۔"@ur . "تاریخ آخری تجدید:: 07:24, 21 مارچ 2013 بذریعہ: ذیل میں بلحاظ حذف شدگی صفحات 100 ویکیپیڈیا صارفین کی فہرست ہے۔ شمار صارف حذف شدگیاں 1 1,709 2 1,649 3 1,140 4 705 5 472 6 457 7 428 8 333 9 288 10 134 11 97 12 79 13 19 14 12 15 7 16 3 17 2 18 2 19 2 20 2 21 1 22 1 23 1 24 1 25 1 26 1 27 1 28 1 29 1 30 1 31 1 32 1 33 1 34 1"@ur . "بحیرہ راس (Ross Sea) انٹارکٹکا میں بحر منجمد جنوبی کی ایک گہری خلیج ہے جو کہ وکٹوریہ لینڈ اور میری بیرڈ لینڈ کے درمیان واقع ہے۔ بحیرہ راس کا نام جیمز کلارک راس کے نام پر ہے جس نے اسے 1841 میں دریافت کیا تھا۔"@ur . "بحیرہ دورویل بحر منجمد جنوبی کا ایک بحیرہ ہے جو کہ مشرقی انٹارکٹیکا میں ادیلی لینڈ کے شمال میں واقع ہے۔ اسکا نام فرانسیسی ایکسپلورر اور افسر جولس ڈومونٹ ڈی دورویل کے نام سے منسوب ہے۔"@ur . "خلیج سینٹ ونسینٹ آسٹریلیا کے جنوبی کنارے پر ایک بڑا جسم آب ہے۔"@ur . "عظیم آسٹریلوی خلیج یا کھلی خلیج (Open bay) آسٹریلیا کے جنوبی ساحل پر ایک جسم آب ہے۔"@ur . "گزرگاہ ڈریک ایک جسم آب ہے جو جنوبی امریکہ کے جنوبی سرے اور انٹارکٹکا کے درمیان واقع ہے۔ اسکا نام سر فرانسس ڈریک کے نام پر ہے۔ \t\t \t\t\tDrake Passage - Lambert Azimuthal projection. png \t\t\t گزرگاہ ڈریک \t\t\t \t\t \t\t \t\t\tDrake Passage - Orthographic projection. png \t\t\t گزرگاہ ڈریک"@ur . "بحیرہ ودل بحر منجمد جنوبی کا ایک حصہ ہے۔ بحیرہ ودل سکاٹش ملاح جیمز ودل کے نام سے منسوب ہے۔"@ur . "بحیرہ سکوٹیا (Scotia Sea) کا کچھ حصہ بحر منجمد جنوبی میں جبکہ زیادہ تر جنوبی بحر اوقیانوس میں واقع ہے۔"@ur . "بحیرہ ساموف (Somov Sea) بحر منجمد جنوبی میں ایک بحیرہ ہے۔ یہ اوٹس کوسٹ، وکٹوریہ لینڈ اور جارج پنجم کوسٹ کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے مغرب میں بحیرہ دورویل واقع ہے۔ جبکہ اسکے مشرق میں بحیرہ راس ہے۔ بحیرہ ساموف کا رقبہ 1.150.000 مربع کلومیٹر اور اسکی گیرائی 3000 میٹر ہے۔ بحیرہ ساموف کا نام ماہر بحریات اور قطبی ایکسپلورر میخائل ساموف کے اعزاز میں ہے۔"@ur . "خلیج سپینسر جنوبی آسٹریلیا کے ساحل دو خلیجک کا مغربی ترین مقام ہے۔ خارجی طور پر اسے عظیم آسٹریلوی خلیج کا سامنا ہے۔ خلیج سپینسر کا نام میتھیو فلنڈرز نے جارج جان سپینسر کے اعزاز میں رکھا جو کہ لیڈی ڈیانا آباو اجداد میں سے تھے۔"@ur . "یہ روبہ اپنی ترمیز میں موجود فہرست زمرہ جات کو انگریزی ویکیپیڈیا کے لحاظ سے تخلیق کرتا ہے۔ طریقہ کار ملاحظہ فرمائیں۔"@ur . "بحیرہ وادن ایک بین مدو جزر منطقہ ہے جو کہ بحیرہ شمال کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ہے۔"@ur . "نیوکلیئر میگنیٹک ریزوننس (Nuclear magnetic resonance) یا NMR سے مراد وہ طبیعی مظہر ہے جس میں مقناطیسی میدان میں موجود ایٹمی مرکزے برقناطیسی اشعاع جذب اور خارج کرتے ہیں۔ عام طور پر خارج شدہ شعاعیں 60 سے لیکر 1000 میگا ہرٹز تک کی ہوتی ہیں یعنی TV کے VHF اورUHF کے بینڈ پر ہوتی ہیں۔ مخصوص حالات کے تحت مختلف ایٹمی مرکزے مختلف فریکوئینسی کی ریڈیو ویو خارج کرتے ہیں۔ نیوکلیئر میگنیٹک ریزوننس طب کے میدان میں بڑی کثرت سے استعمال ہوتی ہے اور MRI کہلاتی ہے۔"@ur . "ہم رتبہ اسکالر ایک خودکار تعلیمی آلہ ہے جو پروفیسر سٹیو جورڈینز (Steve Joordens) اور گریجوئٹ طالب علم Dwayne E. Paré نے یونیورسٹی آف ٹورانٹو میں نفسیات کے ابتدائی کورس کے لئے تیار کیا- پیر اسکالر کو ابتدائی طور پر طالب علموں کی لکھائی اور تنقیدی سوچ کو پرکھنے کے لئے تیار کیا گیا تھا- پیر اسکالر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو مختلف مقاصد اور لوگوں کے لئیے استعمال کیا جاتا ہے-"@ur . "آسان الفاظ میں تعارف کے ليے آموختار (tutorial) کا صفحہ دیکھئے۔ صفحے کے انداز کے ليے دیکھئے۔ ویکیپیڈیا میں بے شمار تمثیلی تصاویر اور دیگر برقی وسیط موجود ہیں۔ اس صفحہ میں مختصر طور پر یہ بیان کیا گیا ہے کہ تصاویر کو ویکیپیڈیا میں کس طرح اپلوڈ اور استعمال کیا جائے، اس ذیل میں مزید تفصیلات کے لیے منصوبہ:حکمت عملی برائے تصاویر اور ملاحظہ فرمائیں۔"@ur . "مجوزہ حذف شدگی ایک عمل ہے جس کے ذریعہ کسی نامناسب مضمون کو غیر متنازع حذف شدگی کے لیے نامزد کیا جاتا ہے۔ یہ مضامین برائے حذف کا ایک مختصر راستہ ہے نیز اس عمل کے ذریعہ صرف ان مضامین کو حذف کیا جاتا ہے جو سریع حذف شدگی کے معیار کے مطابق نہیں ہوتے ہیں۔ نامزد شدہ مضمون پر کسی جانب سے اعتراض نہ آنے کی صورت میں مضمون 10 دن بعد حذف کردیا جاتا ہے۔ کسی بھی مضمون پر مجوزہ نامزدگی صرف ایک بار کی جاسکتی ہے، نیز پہلے سے نامزد شدہ مضامین اور مضامین برائے حذف میں زیر گفتگو مضامین کو بھی مجوزہ حذف شدگی کے لیے نامزد نہیں کیا جاسکتا۔ مجوزہ حذف شدگی کا عمل محض مضامین، فہارست اور ضد ابہام صفحات کے لیے قابل قبول ہے، اس کے علاوہ دیگر صفحات مثلا رجوع مکررات، صارف صفحات، سانچے، زمرہ جات اور کسی دیگر نام فضا میں موجود صفحات کو اس عمل کے ذریعہ نامزد نہیں کیا جاسکتا۔ یہ عمل چار مراحل میں مکمل ہوتا ہے: نامزدگی مضمون: کسی مضمون کو مجوازہ حذف شدگی کے لیے نامزد کرنے کے لیے مطلوبہ مضمون کو شروع میں {{مجوزہ حذف شدگی}} کو {{نقل:مجوزہ حذف شدگی}} کی شکل میں چسپاں کردیں۔ اس طرح یہ مضمون میں شامل ہوجائے گا۔ نامزدگی کے بعد مضمون نویس کے تبادلۂ خیال صفحہ میں {{اطلاع مجوزہ حذف شدگی}} کو {{نقل:اطلاع مجوزہ حذف شدگی|مضمون کا نام درج کریں}} کی شکل میں چسپاں کردیں۔ مضمون نویس کے علاوہ کسی دوسرے صارف کے جانب سے نامزدگی پر کسی طرح کا کوئی اعتراض سامنے آتا ہے (جو عموماً {{مجوزہ حذف شدگی}} کو ہٹانے کی صورت میں ہوتا ہے) تو یہ نامزدگی ختم ہوجائے گی اور اب اس مضمون کو دوبارہ نامزد نہیں کیا جاسکتا۔ کسی جانب سے اعتراض نہ آنے کی صورت میں پہلے مضمون کی پڑتال کی جائے گی اور پھر نامزدگی کے 10 دن بعد کسی منتظم کے جانب سے مضمون حذف کردیا جائے گا۔"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - ساق - نوع||- صفائی نولکھائی درکار - |- |فہرست بین الاقوامی درجہ بندی||(2) - نوع - جنس||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |منور ظریف||(4) - پیدائش - وفات - استاد - اداکار - شیخ||- |- |کشور ناہید||(4) - پیدائش - اولاد - پرورش - والد - شادی||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(4) - وفات - قتل - اولاد - شیخ - والد||- صفائی نولکھائی درکار - |- |کووینٹرے پیٹ مور||(4) - پیدائش - وفات - شادی - ادیب||- |- |کپتان (فلم)||(4) - قتل - اداکار - والد - کامیاب - اخبار||- |}"@ur . "رودادہائے قاعدہ معطیات|رودادہائے شماریات|مراجعت جدید صفحات بلحاظ موضوع"@ur . ""@ur . "رودادہائے قاعدہ معطیات|رودادہائے شماریات|مراجعت جدید صفحات بلحاظ موضوع"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام||(1) - زمین||- |- |ڈیایگو ڈی المارگو||(1) - زمین||- |- |نیوکلیئر میگنیٹک ریزوننس||(1) - زمین||- |- |بحیرہ ودل||(1) - فضا||- |- |عظیم آسٹریلوی خلیج||(1) - فضا||- |- |آبنائے باس||(1) - زمین||- |- |ںاک کے مرض||(1) - چاند||- |- |سینتورینی||(1) - زمین||- |- |بحیرہ بسمارک||(1) - چاند||- |- |منور ظریف||(1) - فضا - زمین||- |- |فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک||(1) - زمین||- |- |انوئک||(1) - سورج - زمین||- غیر زمرہ بند - ناحوالہ - یتیم - |- |فہرست ممالک جو صرف ایک دوسرے کے ساتھ سرحد رکھتے ہیں||(1) - زمین||- |- |فہرست بین الاقوامی درجہ بندی||(1) - سیارہ - زمین||- ناحوالہ - |- |دھاتوں کی قیمتیں||(1) - چاند||- |- |کووینٹرے پیٹ مور||(1) - فلک - فضا||- |- |سراواک||(1) - زمین||- |- |پینانگ||(1) - فضا||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(1) - زمین||- صفائی نولکھائی درکار - |- |ڈگلس ایڈم||(1) - کائنات||- |- |مراوی||(1) - زمین||- |- |پاکستان میں اسلام||(1) - سورج||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال)||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس گھریلو حتمی استعمال مصارف||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ نکاسی آب||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فی برسرروزگار فرد||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس حقیقی شرح اضافہ خام ملکی پیداوار||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ شرح اضافہ صنعتی پیداوار||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی (مساوی قوت خرید)||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ گرین ہاؤس گیس اخراج||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس گرین ہاؤس گیس اخراج||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس چائے نوشی||(1) - القمر||- |- |مشعر عالمی بھوک||(1) - القمر||- |- |رائے شماری کی عمر||(1) - القمر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ حد حقوق نسخہ||(1) - القمر||- |- |پاکستان میں سفارتی ماموریات||(1) - القمر||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |بحیرہ ساردینیا||(1) - الجزائر||- |- |بحیرہ کاموتس||(1) - الجزائر||- |- |بحیرہ کورو||(1) - الجزائر||- |- |بحیرہ مجموعہ الجزائر||(1) - الجزائر||- |- |بحیرہ گرین لینڈ||(1) - الجزائر||- |- |سینتورینی||(1) - الجزائر||- |- |بحیرہ بسمارک||(1) - الجزائر||- |- |جزائر انڈمان||(1) - الجزائر||- |- |فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک||(1) - الجزائر||- |- |فہرست تاریخی شرح مبادلہ بمقابلہ امریکی ڈالر||(1) - الجزائر||- |- |حکومتی اخراجات||(1) - الجزائر||- |- |فہرست حکومتی بجٹ بلحاظ ملک||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ مستقبل مجموعی حکومتی قرض||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ قرض درجہ بندی||(1) - الجزائر||- |- |فلپائن میں اسلام||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ مجموعی مستحکم سرمایہ کاری بطور فیصد خام ملکی پیداوار||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ بیرون ملک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری - ماضی||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ بیرون ملک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ موصول براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس برآمدات||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خالص برآمدات||(1) - الجزائر||- |- |برازیل میں اسلام||(1) - الجزائر||- |- |فہرست آسٹریلوی ریاستیں اور علاقہ جات بلحاظ خام ملکی پیداوار||(1) - الجزائر||- |- |الجزائر میں اسلام||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال)||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس گھریلو حتمی استعمال مصارف||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس خام ملکی پیداوار ماضی و مستقبل||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ نکاسی آب||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ہمسایہ ممالک بلحاظ اعلی ترین نسبتی فرق فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید)||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فی برسرروزگار فرد||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس حقیقی شرح اضافہ خام ملکی پیداوار||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ شرح اضافہ صنعتی پیداوار||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی (مساوی قوت خرید)||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ گرین ہاؤس گیس اخراج||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس گرین ہاؤس گیس اخراج||(1) - الجزائر||- |- |فہرست آبدوز کارگزار||(1) - الجزائر||- |- |تیز رفتار ریل بلحاظ ملک||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس چائے نوشی||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس کافی نوشی||(1) - الجزائر||- |- |لیگاٹم مشعر خوشحالی||(1) - الجزائر||- |- |ای ایف مشعر انگریزی مہارت||(1) - الجزائر||- |- |رائے شماری کی عمر||(1) - الجزائر||- |- |فہرست ممالک بلحاظ حد حقوق نسخہ||(1) - الجزائر||- |- |پاکستان کے سفارتی ماموریات||(1) - الجزائر||- |- |پاکستان میں سفارتی ماموریات||(1) - الجزائر||- |}"@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . ""@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |منور ظریف||(3) - فلم - اداکار - فلمیں - ہدایت کار||- |- |شبنم (اداکارہ)||(3) - فلم - اداکار - اداکارہ - فلم ساز||- |- |رابن گھوش||(3) - فلم - اداکار - اداکارہ - ہدایت کار||- |- |بناز اے لو سٹوری||(3) - فلم - فلمیں - ہدایتکار - فلمی||- |- |نگار ایوارڈز||(3) - فلم - فلمیں - فلمی||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |جزائر انڈمان||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |کویتا سبرامنیام||(2) - بھارت - دہلی - بھارتی||- |- |ہیما سردیسائی||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |کمار سانو||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |فہرست تاریخی شرح مبادلہ بمقابلہ امریکی ڈالر||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |سری لنکا میں اسلام||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - بھارت - مغل||- صفائی نولکھائی درکار - |- |مشرقی، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں قومی دارالحکومتوں کی فہرست||(2) - بھارت - دہلی||- |- |فہرست بھارتی ریاستیں بلحاظ خام ملکی پیداوار||(2) - بھارت - کشمیر - بھارتی||- |- |خام ریاستی پیداوار||(2) - بھارت - بھارتی||- |- |پاکستان میں اسلام||(2) - بھارت - دہلی - کشمیر||- |- |ریڈیو پاکستان||(2) - دہلی - کشمیر||- |- |فہرست آبدوز کارگزار||(2) - بھارت - بھارتی||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |فہرست کم از کم اجرت بلحاظ ملک||(2) - شام - شامی||- |- |فہرست تاریخی شرح مبادلہ بمقابلہ امریکی ڈالر||(2) - شام - شامی||- |- |پاکستان کے سفارتی ماموریات||(2) - شام - دمشق||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - شام - دمشق||- صفائی نولکھائی درکار - |- |بارباڈوس میں اسلام||(2) - شام - شامی||- |- |اینٹیگوا و باربوڈا میں اسلام||(2) - شام - شامی||- |- |پاکستان میں اسلام||(2) - شام - حلب||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |بحیرہ بوہای||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام||(2) - تاریخ - بغاوت||- |- |بحیرہ سیبویان||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |جمہوری جمہوریہ افغانستان||(2) - جنگ - انقلاب||- |- |مملکت افغانستان||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |جمہوریہ افغانستان||(2) - جنگ - انقلاب - بغاوت||- |- |جمہوریہ مصر (1953–1958)||(2) - جنگ - انقلاب||- |- |منور ظریف||(2) - تاریخ - شہنشاہ||- |- |سری لنکا میں اسلام||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |افریقہ میں اسلام||(2) - تاریخ - تہذیب||- |- |ریڈیو پاکستان||(2) - تاریخ - تہذیب||- |- |کپتان (فلم)||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |فلپائن میں اسلام||(2) - تاریخ - جنگ - بغاوت||- |- |برازیل میں اسلام||(2) - تاریخ - جنگ - بغاوت||- |- |پینانگ||(2) - تاریخ - جنگ||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - تاریخ - جنگ - تہذیب||- صفائی نولکھائی درکار - |- |پاکستان میں اسلام||(2) - تاریخ - جنگ - معرکہ||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(3) - یمن - تعز - سبا||- صفائی نولکھائی درکار - |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |پاکستان کے سفارتی ماموریات||(2) - سعودی عرب - ریاض - جدہ||- |- |پاکستان میں سفارتی ماموریات||(2) - سعودی عرب - ریاض||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - سعودی عرب - مدینہ منورہ - مکہ||- صفائی نولکھائی درکار - |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |حبیب جالب امن ایوارڈ||(2) - امراض - مرض - علاج||- |- |ںاک کے مرض||(2) - مرض - بیماریاں - علاج||- |- |کپتان (فلم)||(2) - شفاخانہ - ہسپتال||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - مرض - علاج - بخار||- صفائی نولکھائی درکار - |}"@ur . "بحیرہ سیبویان فلپائن میں ایک چھوٹا بحیرہ ہے جو جزائر ویسایا کو جزیرہ لوزون سے جدا کرتا ہے۔"@ur . "پاکستان کے اٹارنی جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت مقرر کیا جاتا ہے۔ جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان کے مرکزی قانون افسران کے آرڈیننس 1970 کے تحت مقرر کیا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے حکومت کا اعلی قانونی مشیر ہوتا ہے اور پاکستان کے صدر کی رضا سے کام کرتا ہے یا جب تک وہ استعفی نہ دے۔"@ur . "چلی میں اسلام کے اعداد و شمار کے مطابق تقریبا 4،000 کی مسلم آبادی رہتی ہے جو آبادی کا 0.1 فی صد یا اس سے بھی کم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ چلی میں بہت سی اسلامی تنظیمات موجود ہیں جیسے سینٹیاگو میں 'چلی کا اسلامی معاشرہ اور مسجد السلام ' اور اکوئیکو میں مسجد بلال(Mezquita Bilal) موجود ہیں جبکہ کوکمبو شہر میں محمد ثقافتی مرکز اور اسلامی سنی کمیونٹی جیسی تنظیمات موجود ہیں۔"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |بحیرہ الشرق||(2) - غزہ - اسرائیل||- |- |شہید محمد سلیم قادری||(2) - فلسطین - حماس||- |- |وینزویلا میں اسلام||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست تاریخی شرح مبادلہ بمقابلہ امریکی ڈالر||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست حکومتی بجٹ بلحاظ ملک||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار شرح اضافہ (گزشتہ سال)||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس گھریلو حتمی استعمال مصارف||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ہمسایہ ممالک بلحاظ اعلی ترین نسبتی فرق فی کس خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید)||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار (مساوی قوت خرید) فی برسرروزگار فرد||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس حقیقی شرح اضافہ خام ملکی پیداوار||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ شرح اضافہ صنعتی پیداوار||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس مجموعی قومی آمدنی (مساوی قوت خرید)||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ فی کس برآمدات||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |- |فہرست ممالک بلحاظ خالص برآمدات||(2) - فلسطین - اسرائیل||- |}"@ur . "خلیج اموندسن کینیڈا کے شمال مغربی علاقہ جات میں جزیرہ بینک، جزیرہ وکٹوریہ اور کینیڈا مرکزی زمیں کے مابین ایک خلیج ہے۔ یہ تقریبا 250 میل (400 کلومیٹر) لمبا اور 93 میل (150 کلومیٹر) چورا ہے جہاں یہ بحیرہ بیوفورت سے ملتا ہے۔ اسکا نام ناروے کے قطبی ایکسپلورر روالڈ اموندسن کے نام پر ہے۔"@ur . "بحیرہ چکچی بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے."@ur . "بحیرہ بیوفورت بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے جو کہ شمال مغربی علاقہ جات، يوكون اور الاسکا کے شمال میں اور کینیڈین آرکٹک جزائر کے مغرب میں واقع ہے۔ اسکا نام ماہر آب نگاری سر فرانسس بیوفورت کے نام پر ہے۔"@ur . "بحیرہ شرقی سائبیریا بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے. بحیرہ شرقی سائبیریا کے مغرب میں بحیرہ لیپٹف اور مشرق میں بحیرہ چکچی ہے۔"@ur . "بحیرہ لیپٹف بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے اسکے مغرب میں بحیرہ کارا اور مشرق میں بحیرہ شرقی سائبیریا ہیں۔ بحیرہ لیپٹف کا نام روسی ایکسپلورر دیمیتری لیپٹف اور خارنٹون لیپٹف کے نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur . "بحیرہ کارا شمالی سائبیریا میں بحر منجمد شمالی کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔ اسکے مغرب میں بحیرہ بیرنٹس اور مشرق میں آبنائے کارا اور بحیرہ لیپٹف ہیں۔ اسکا نام دریائے کارا پر ہے۔"@ur . "بحیرہ گرین لینڈ گرین لینڈ کے مغرب میں ایک جسم آب ہے۔ اسکے مشرق میں سوالبارد کے مجموعہ الجزائر، شمال میں آبنائے فرام اور بحر منجمد شمالی ہیں۔ کئی مرتبہ اسے بحر اوقیانوس کا حصہ بھی مانا جاتا ہے۔"@ur . "آبنائے کارا جسے کارا گیٹس (Kara Gates) بھی کہا جاتا ہے ایک 56 کلومیٹر (35 میل) چوڑی آبنائے ہے۔ یہ آبنائے بحیرہ کارا اور بحیرہ بیرنٹس کو آپس میں ملاتی ہے۔"@ur . "بحیرہ پچورا روس کے شمال مغرب میں ایک بحیرہ ہے۔"@ur . "مختتم بحیرہ (Marginal sea) ایک بحری جغرافیائی اصطلاح ہے جو کسی بحر کے جزوی طور پر منسلک بحیرہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ بطور جغرافیائی سیاستی اصطلاح ایک علاقائی پانی کے مساوی ہے۔"@ur . "خلیج بافین جزیرہ بافین اور گرین لینڈ درمیان واقع شمالی بحر اوقیانوس کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |جمہوریہ مصر (1953–1958)||(2) - مصر - قاہرہ||- |- |فہرست مصری صدور||(2) - مصر - جمال عبد الناصر - حسنی مبارک||- |- |فہرست ممالک بلحاظ قرض درجہ بندی||(2) - مصر - نیل||- |- |پاکستان کے سفارتی ماموریات||(2) - مصر - قاہرہ - نیل||- |}"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |سامسنگ گیلکسی نوٹ 2||(2) - آئون - الیکٹرون||- |- |مشعر ماحولیاتی برداشت||(2) - کاربن - عناصر||- |- |دھاتوں کی قیمتیں||(2) - کیمیائی - عناصر||- |}"@ur . "بحیرہ لنکن بحر منجمد شمالی میں ایک جسم آب ہے۔ یہ کیپ کولمبیا، کینیڈا سے کیپ مورس جیسپ، گرین لینڈ تک پھیلا ہوا ہے۔ بحیرہ لنکن کا نام رابرٹ ٹوڈ لنکن امریکہ کے سیکرٹری جنگ کے نام پر ہے۔"@ur . "بحیرہ شہزادہ گستاو ایڈولف بحر منجمد شمالی کا ایک بازو ہے۔ بحیرہ کا نام سویڈش بادشاہ گستاو ششم ایڈولف نام پر رکھا گیا ہے۔"@ur . "style=\"margin:0;background:#ccccff\";width:100%\" align=\"center\" cellpadding=\"2\" |- | نعرہ: || کتابوں کی دنیا سلامت رہے |- | نوع: || مطالعہ کتب کے حوالے سے ایک مستقل سلسلہ |- | آغاز: || 29 اپریل 2012ء |- | خدمات کی نوعیت: || ہفت روزہ اشاعت |- | اشاعتی زبان: || اُردُو |- | ویب سائٹ: || www. KitaabNama."@ur . "بحیرہ مجموعہ الجزائر بحیرہ بالٹک کا ایک حصہ ہے جو کہ خلیج بوثنیہ، خلیج فن لینڈ اور بحیرہ ایلانڈ کے درمیان واقع ہے۔ جزائر ایلانڈ کا شمار اسکے بڑے جزائر میں ہوتا ہے۔"@ur . "بحیرہ ارجنٹائن ارجنٹائن کے کانٹینینٹل شلف میں ایک بحیرہ ہے۔ بحیرہ کی اوسط گہرائی 3.952 فٹ (1،205 میٹر) اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 7.296 فٹ (2،224 میٹر) ہے. یہ 35 فیصد کھاری ہے."@ur . "وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کا انتخاب گلگت بلتستان اسمبلی کرتی ہے۔ گلگت بلتستان کے موجودہ وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ ہیں جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ وہ 12 دسمبر 2009ء کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔"@ur . "ڈیایگو ڈی المارگو ایک ہسپانوی سیاح تھا وہ پہلا یورپی تھا جس نے چلی کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔"@ur . "بحیرہ بوثنی بوثنیہ کھاڑی کو بحیرہ بالٹک سے ملاتا ہے۔ بحیرہ بوثنی اور بوثنیہ کھاڑی مل کر خلیج بوثنیہ بناتے ہیں۔ بحیرہ بوثنی کی سطح تقریبا 79.000 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "بحیرہ ایلانڈ خلیج بوثنیہ کے جنوب میں ایک جسم آب ہے جو کہ جزائر ایلانڈ اور سویڈن کے رومیان واقع ہے۔"@ur . "پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق کیوبا میں میں 4000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.1 فیصد ہیں۔ کیوبا کے عظیم الشان سکولوں میں کئی مسلمان بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ان مسلمان بچوں کی تعدا تقریبا 1500-2000 ہے۔ ان بچون میں زیادہ کا تعلق پاکستان سے تھا اور باقیوں کا دیگر ممالک سے تھا۔ ان سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے جن کی تعداد تقریبا 900 ہے۔2001 میں عالمی مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری شیخ بن ناصر الابودی کیوبا پہنچے اور وہاں کی حکومت سے مسلم کمیونٹی کے لیے اسلامی تنظیم کے قیام کا مطالبہ کیا اور ان تنظیمات کا مقصد مساجد تعمیر کرنا اور مسلمانوں کو اسلام کی جانب راغب کرنا ہے۔"@ur . "خلیج بوثنیہ بحیرہ بالٹک کا شمالی بازو ہے۔ یہ فن لینڈ کے مغربی کنارے اور سویڈن کے مشرقی ساحل کے درمیان واقع ہے۔ خلیج کے جنوب میں جزائر ایلانڈ واقع ہیں جو کہ بحیرہ ایلانڈ اور بحیرہ مجموعہ الجزائر کے درمیان میں ہیں۔ خلیج 725 کلومیٹر (450 میل) طویل، 80-240 کلومیٹر (50-150 میل) وسیع اور اسکی اوسط گہرائی 60 میٹر (200 فٹ) ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا حذف حکمت عملی کے تحت ان صفحات کے متعلق اصولوں اور طریقہ کار کی نشاندہی کی جاتی ہے جو متعلقہ معیارات کے مطابق نہ ہوں، نیز ان صفحات کو کس طرح اور کن شرائط کی بنا پر حذف کیا جائے۔ عموما ویکیپیڈیا سے روزآنہ پانچ ہزار صفحات ذیل میں مذکور طریقہ سے حذف کیے جاتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کے کسی صفحہ کی حذف شدگی کے نتیجہ میں اس صفحہ کا تاریخچہ بھی منظر عام سے ختم ہوجاتا ہے۔ تخریب کاری کے علاوہ جسے تمام صارفین استرجع کرسکتے ہیں، محض منتظمین کو کسی صفحہ کی حذف شدگی کا اختیار ہوتا ہے۔ نیز منتظمین کسی حذف شدہ صفحہ کو دیکھ اور بحال بھی کرسکتے ہیں۔ ویکیپیڈیا پر ان تمام اقدامات کا تاریخچہ میں محفوظ ہوتا ہے۔"@ur . ""@ur . "جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام کے اعدادوشمار کے مطابق 3000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.02 فیصد ہیں۔ یہ اعدادوشمار مکمل طور پر درست نہیں ہیں تاہم آبادی کی اکثریت رومن کیتھولک ہے۔مسلم طلبا اور مقامی تنظیمات جیسے جمہوریہ ڈومینیکن کا اسلامی دائرہ(Círculo Islámico de República Dominicana) اور اسلامی مرکز جمہوریہ ڈومینیکن نے ملک میں اسلام پھیلانے کی کافی مدد کی ہے۔ ' ڈومینیکن ریپبلک کا اسلامی دائرہ' کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 3000 مسلمان ہیں جن میں بڑی تعداد مقامی لوگوں کی ہے جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے۔ حال ہی میں ایک نئی تنظیم(Entidad Islámica Dominicana (EID بنائی گئی جس کا مقصد اسلام کی تبلیغ ہے اور اس کی قیادت مسلمانوں کی نئی نسل کرتی ہے۔ جمہوریہ ڈومینیکن کا اسلامی دائرہ نے سانتو دومنگو میں ملک کی پہلی مسجد تعمیر کروائی یہ پالیکو ڈی پولیسیا نیشنل اور UNIBE سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جس سے مسلمان یہاں آسانی سے پہنچ سکتے ہیں۔اس تنظیم نے مسجد کے لیے زمین کے مالک کو 2.85 ملین پیسو رقم ادا کی۔ مسجد کو نماز کے لیے کھولا جاتا ہےاس کے علاوہ یہاں بچوں کو اسلامی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔مسجد کے ساتھ ملحق عمارت میں کنسلتاالفورٹی کے نام سے کلینک ہے جہاں مفت طبی مشورے دیے جاتے ہیں مسجد النور جزائر میں واقع ملک کی واحد مسجد ہے جہاں پنجگانہ نماز، نماز جمعہ،ماہ رمضان اور نماز عیدین کا اہتمام کیا جاتا ہے۔تاہم سان پیڈرو کے قریبی شہر لاس لوناس میں بھی ایک مسجد موجود ہے۔ یہ مسجد النور سے تقریبا 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔مسلہ الہداۃ اسینٹیاگو ڈے لاس کی مسجد کے امام ہیں اور نماز جمعہ ادا پڑھاتے ہیں۔ جبکہ مسلہ النبوی ملک کے مشرق میں واقع شہر براو پنٹا کانا میں مسلم سیاحوں کو نماز پڑھاتے ہیں۔"@ur . "خلیج فن لینڈ بحیرہ بالٹک کا مشرقی ترین بازو ہے۔ یہ فن لینڈ (شمال)، استونیا (جنوبی) سے لے کر سینٹ پیٹرز برگ، روس تک پھیلا ہوا ہے۔ خلیج پر دیگر اہم شہروں میں ہلسنکی اور ٹالن قابل ذکر ہیں۔"@ur . "خلیج ریگا یا خلیج لیونیا (Gulf of Livonia) لٹویا اور استونیا کے درمیان بحیرہ بالٹک کی ایک خلیج ہے۔"@ur . "خلیج الاسکا بحر الکاہل کا ایک بازو ہے۔"@ur . "خلیج کیلی فورنیا جسے بحیرہ کورٹز (Sea of Cortez) یا بحیرہ ورملین (Vermilion Sea) بھی کہا جاتا ہے ایک جسم آب ہے جو جزیرہ نما باجا کیلیفورنیا کو میکسیکو سے الگ کرتا ہے۔"@ur . "! مضمون ! کلیدی الفاظ ! نقائص |- |ایکواڈور میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - نماز||- |- |میر ہزار خان کھوسو||(2) - اسلام - زکوۃ||- |- |جمہوریہ ڈومینیکن میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - نماز||- |- |کیوبا میں اسلام||(2) - اسلام - قرآن - مسجد||- |- |کتاب نامہ||(2) - اسلام - روزہ||- |- |پاکستان کے اٹارنی جنرل||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |سلنگور||(2) - اسلام - مسجد||- |- |پیراک||(2) - اسلام - مسجد||- |- |قدح||(2) - اسلام - مسجد||- |- |ارجنٹائن میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - مساجد||- |- |شہید محمد سلیم قادری||(2) - اسلام - قرآن - مساجد||- |- |مدیح نبوی||(2) - اسلام - رسول - اسلامی||- |- |فہرست افغانی صدور||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |اسلامی امارت افغانستان||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |اسلامی ریاست افغانستان||(2) - اسلام - رسول - اسلامی||- |- |جمہوری جمہوریہ افغانستان||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |میکسیکو میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - مساجد||- |- |اوقیانوسیہ میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد||- |- |وینزویلا میں اسلام||(2) - اسلام - قرآن - مسجد||- |- |ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - مساجد||- |- |سرینام میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد||- |- |یوراگوئے میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |سینٹ کیٹز میں اسلام||(2) - اسلام - مساجد - اسلامی||- |- |پیراگوئے میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |گوئٹے مالا میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - نماز||- |- |ڈومینیکا میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد||- |- |کوسٹاریکا میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |کولمبیا میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - اسلامی||- |- |عرب احمد مسجد||(2) - مسجد - مساجد||- |- |قبرص میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - مساجد||- |- |سری لنکا میں اسلام||(2) - اسلام - مسجد - اسلامی||- |- |فلپائن میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |کشور ناہید||(2) - اسلام - قرآن||- |- |برازیل میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |پاکستان میں اسلام||(2) - اسلام - قرآن - حج||- |- |انگولا میں اسلام||(2) - اسلام - فقہ||- |- |پیغام ٹی وی||(2) - اسلام - اسلامی||- یتیم - |- |افریقہ میں اسلام||(2) - اسلام - صحابہ||- |- |ریڈیو پاکستان||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |مدنی جامع مسجد چکوال||(2) - اسلام - قرآن||- ناحوالہ - یتیم - |- |تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان||(2) - اسلام - اسلامی||- ناحوالہ - |- |پینانگ||(2) - اسلام - اسلامی||- |- |توہین رسالت قانون کے مخالف دلائل||(2) - اسلام - قرآن - فقہ||- صفائی نولکھائی درکار - یتیم - |- |بیلیز میں اسلام||(2) - اسلام - اسلامی||- ناحوالہ - |- |اینٹیگوا و باربوڈا میں اسلام||(2) - اسلام - نماز - اسلامی||- |}"@ur . "بحیرہ ہالماہيرا جنوب مشرقی ایشیا میں واقع ایک علاقائی بحیرہ ہے۔ اسکا مرکز 1°S اور 129°E کے قریب ہے۔ یہ شمال میں بحر الکاہل سے جڑا ہوا ہے۔ ہالماہيرا اسکے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "ہالماہيرا جسے جیلیلو (Jailolo) یا گیلیلو (Gilolo) بھی کہا جاتا ہے جزائر ملوک کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔"@ur . "بحیرہ ساليش ساحلی راستوں کا ایک پیچیدہ جال ہے جو کہ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے جنوب مغربی سرے اور امریکی ریاست واشنگٹن کے شمال مغربی سرے کے درمیان واقع ہے"@ur . "بحیرہ کورو بحر الکاہل میں ایک بحیرہ ہے جو کہ جزیرہ ویٹی لیوو، فجی اور جزائر لاو کے درمیان واقع ہے۔ یہ فجی مجموعہ الجزائر سے گھرا ہوا ہے۔ اسکا نام جزیرہ کورو پر ہے۔"@ur . "بحیرہ ساوو انڈونیشیا کے اندر ایک چھوٹا بحیرہ ہے۔ اسکا نام جزیرہ ساوو پر ہے۔ بحیرہ ساوو کی گہرائی 3500 میٹر تک پہنچی ہے. یہ مغرب سے مشرق تک 600 کلومیٹر اور شمال سے جنوب میں 200 کلومیٹر وسیع ہے۔"@ur . "میر ہزار خان کھوسو 24 مارچ کو پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے وہ ایک جج تھے آپ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس رہے ہیں اور اب آپ پاکستان کے عبوری وزیر اعظم ہیں۔"@ur . "بحیرہ اخوتسک مغربی بحر الکاہل کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔"@ur . "خلیج کارپنتاریا ایک بڑا کم گہرا بحیرہ ہے جو کہ تین اطراف سے شمالی آسٹریلیا سے گھرا ہوا ہے۔ اسکے شمال میں بحیرہ آرافرا واقع ہے۔ خلیج 590 کلومیٹر وسیع اور اسکا رقبہ 300،000 مربع کلومیٹر ہے۔"@ur . "بحیرہ سيتو داخلی جسے صرف بحیرہ داخلی بھی کہا جاتا ہے ایک جسم آب ہے جو جاپان کے تین بڑے جزائر ہونشو، شیکوکو اور کیوشو کو جدا کرتا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی آبی گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے جو کہ بحیرہ جاپان کو بحر الکاہل سے منسلک کرتا ہے۔"@ur . "]] بحیرہ چلی بحر الکاہل کا ایک حصہ ہے جو کہ چلی کے مغرب میں واقع ہے۔"@ur . "بحیرہ کورل آسٹریلیا کے شمال مشرقی ساحل سے دور ایک مختتم بحیرہ ہے اسکے مغرب میں کوینسلینڈ کا مشرقی ساحل اور عظیم حائل شعب ہیں۔ مشرق میں وانواتو اور نیو کیلیڈونیا ہیں۔ اور شمال مشرق میں جزائر سلیمان ہیں۔ یہ شمال مغرب میں نیو گنی ہے۔ جنوب مین یہ بحیرہ تسمان، شمال میں بحیرہ سلیمان اور مشرق میں بحر الکاہل سے ملتا ہے۔ مغرب کی طرف کوینسلینڈ اور شمال مغرب میں یہ بحیرہ آرافرا سے آبنائے ٹورس کے ذریعے ملتا ہے۔"@ur . "بحیرہ سرام انڈونیشیا کے بکھرے ہوئے چھوٹے جزائر کے درمیان ایک چھوٹا بحیرہ ہے۔ یہ بحر الکاہل کا ایک حصہ ہے۔ بہت سے دوسرے چھوٹے انڈونیشیائی بحیرات کی طرح بحیرہ سرام بھی چٹانی ہے۔"@ur . "بحیرہ چیلوے چلی کے ساحل پر ایک مختتم بحیرہ ہے جو کہ بحر الکاہل سے جزیرہ چیلوے سے جدا ہے۔"@ur . "آبنائے ٹورس ایک جسم آب ہے جو آسٹریلیا اور نیو گنی کے درمیان واقع ہے۔ یہ تقریبا 150 کلومیٹر (93 میل) لمبی ہے۔ اسکے جنوب میں جزیرہ نما کیپ یارک اور کوینسلینڈ واقع ہیں۔ شمال میں پاپوا نیو گنی کا مغربی صوبہ ہے۔"@ur . "آبنائے کلیرنس شمالی آسٹریلیا میں جزیرہ میلول کو آسٹریلیا سے جدا کرتی ہے۔ آبنائے کلیرنس مغرب میں خلیج بیگل کو مشرق میں خلیج وان دیمن سے ملاتی ہے۔ یہ ڈارون شہر سے تقریبا 50 کلومیٹر (31 میل) شمال میں واقع ہے۔"@ur . "خلیج بیگل ایک جسم آب ہے جس پر بندرگاہ ڈارون واقع ہے۔ مغرب میں یہ بحیرہ تیمور میں کھلتی ہے اور مشرق میں یہ آبنائے کلیرنس کو خلیج وان دیمن سے جدا کرتی ہے۔ یہ تقریبا 100 کلومیٹر طویل اور 50 کلومیٹر وسیع ہے۔"@ur . "آبنائے دندس آسٹریلیا کے شمالی علاقہ میں ایک بحری گزرگاہ ہے جو کہ جزیرہ میلول اور گریگ گونک بارلو نیشنل پارک کے درمیان واقع ہے۔ یہ بحیرہ آرافرا کو خلیج وان دیمن سے ملاتی ہے۔"@ur . "خلیج ایکسماوتھ مغربی آسٹریلیا کے شمال مغرب میں ایک خلیج ہے۔ یہ شمال مغربی کیپ اور مغربی آسٹریلیا کے ساحل کے درمیان واقع ہے."@ur . "بیکسٹیرز گزرگاہ ایک آبنائے یے کس کیپ جروس اور آسٹریلیا کے درمیان واقع ہے۔ بیکسٹیرز گزرگاہ کا نام کیپٹن میتھیو فلینڈرز نے جنوبی آسٹریلیا کے ساحل کی نقشہ سازی کے دوارن 1802 میں دیا۔"@ur . "خلیج وان دیمن ارنہم لینڈ اور جزیرہ میلول کے درمیان ایک خلیج ہے۔ یہ مغرب میں بحیرہ تیمور سے بذریعہ آبنائے کلیرنس منسلک ہے، اور بحیرہ آرافرا سے بذریعہ آبنائے دندس منسلک ہے۔"@ur . "آبنائے انویسٹیگیٹر جزیرہ نما یورک، آسٹریلیا اور جزیرہ کینگرو کے درمیان ایک جسم آب ہے۔ آبنائے انویسٹیگیٹر کا نام کیپٹن میتھیو فلینڈرز نے جنوبی آسٹریلیا کے ساحل کی نقشہ سازی کے دوارن 1802 اپنے جہاز ایچ ایم ایس انویسٹیگیٹر کے نام پر دیا۔"@ur . "خلیج کیمبرج مغربی آسٹریلیا کے شمالی ساحل پر ایک خلیج ہے۔ خلیج میں بہت سے دریا بہتے ہیں جن میں دریائے اورد، دریائے پیٹیکاسٹ، دریائے ڈیوریک، دریائے کنگ اور دریائے فارسٹ شامل ہیں۔ خلیج میں ہر روز دو بڑے سمندری بہاؤ 9 میٹر (30 فٹ) سے 7 میٹر (23 فٹ) کا سامنا ہوتا ہے۔"@ur . "آبنائے اینڈیور آبنائے ٹورس کے انتہائی جنوب میں آسٹریلیا اور جزیرہ ویلز آف پرنس کے درمیان ایک آبنائے ہے۔ اسکا نام مستکشف جیمز کک نے 1770 میں اپنے جہاز اینڈیور کے نام پر رکھا۔ اور آبنائے کا استعمال بحر ہند کو سفر کرنے کے لیے کیا۔ آبنائے اینڈیور کے مغربی کم گہرے کنارے پر بحری جہاز کٹر، امریکہ نومبر 1844 میں غرقاب ہوا۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ جہاز پر سوار تمام افراد ڈوب گئے سوائے ایک تیرہ سالہ سکاٹش لڑکی باربرا کرافرڈ تھامپسن (Barbara Crawford Thompson) کے جسے جزیرہ پرنس آف ویلز رہنے والے مقامی لوگوں نے بچایا، جن کے ساتھ وہ پانچ سال رہی۔ اس کی حقیقی زندگی کی کہانی کتاب وائلڈ فلاور (Wildflower) میں دیکھی جا سکتی ہے۔"@ur . "خلیج جوزف بوناپارٹ شمالی علاقہ، آسٹریلیا کے ساحل اور مغربی آسٹریلیا کے درمیان ایک جسم آب ہے جو کہ بحیرہ تیمور کا حصہ ہے۔ اسکا نام نپولین بوناپارٹ کے بھائی جوزف بوناپارٹ کے نام پر ہے جو کہ فرانسیسی ایکسپلورر اور تاریخ طبیعی کا ماہر نکولس باودن نے 1803 میں دیا۔ اسے اکثر آسٹریلیا میں \"خلیج بوناپارٹ\" کے طور پر یاد جاتا ہے۔"@ur . "بحیرہ ملوک انڈونیشیا کے اندر مغربی بحر الکاہل میں واقع ہے۔ خطہ مرجان سے مالا مال اور اس میں بہت سی غوتہ خور مقامات ہیں۔"@ur . "بحیرہ کاموتس فلپائن مجموعہ الجزائر میں ایک چھوٹا بحیرہ ہے جو مشرقی وسایا اور وسطی وسایا کے درمیان واقع ہے۔"@ur . "بحیرہ بوہای جسے خلیج بوہای (Bohai Gulf) بھی کہا جاتا ہے شمال مشرقی اور شمالی چین میں بحیرہ اصفر کی اندرونی ترین خلیج ہے۔ اسکا رقبہ تقریبا 78.000 مربع کلومیٹر (30،116 مربع میل) ہے جو کہ تقریبا عوامی جمہوریہ چین کے دارالحکومت بیجنگ کے برابر ہے۔ یہ دنیا کی مصروف ترین آنی گزرگاہوں میں سے ایک ہے۔"@ur . "بحیرہ بوہول جسے بحیرہ منڈاناو (Mindanao Sea) بھی کہتے ہیں ویسایا اور منڈاناو کے درمیان واقع ہے۔ یہ بوہول اور لییٹ کے جنوب میں واقع ہے۔"@ur . "عظیم نمک جھیل شمالی امریکی ریاست یوٹاہ میں واقع ہے۔ یہ مغربی نصف کرہ کی سب سے بڑی نمکین جھیل ہے۔ اور یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی ٹرمینل جھیل ہے۔ اوسطا سال میں جھیل کا رقبہ 1،700 مربع میل کے علاقے (4،400 2 کلومیٹر) پر محیط ہے۔"@ur . "خلیج جیمز کینیڈا میں خلیج ہڈسن کے جنوبی سرے پر ایک بڑا جسم آب ہے۔ دونوں اجسام آب بحر منجمد شمالی کی توسیع ہیں۔ خلیج جیمز کینیڈا کے صوبوں کیوبیک اور انٹاریو سے ملتی ہے۔"@ur . "بحیرہ ہبريدس شمالی بحر اوقیانوس کا ایک حصہ ہے۔ یہ مغربی اسکاٹ لینڈ کے ساحل پر واقع ہے۔"@ur . "آبنائے صقلیہ صقلیہ اور تیونس کے درمیان ایک آبنائے ہے۔ یہ تقریبا 145 کلومیٹر (90 میل) وسیع ہے اور یہ بحیرہ تیرانی کو بحیرہ روم سے جدا کرتی ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1.037 فٹ (316 میٹر) ہے۔ اسے رودبار کیپ بان (Cap Bon Channel) یا رودبار قلیبیہ (Kélibia Channel) بھی کہا جاتا ہے۔"@ur . "قلیبیہ کیپ بون جزیرہ نما پر ایک ساحلی شہر ہے."@ur . "پاکستان کی سیاست نے سالوں کے دوران کئی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔کبھی کبھی فوج اقتدار سنبھال لیتی ہے۔ تاہم حال ہی میں ملک میں جمہوری نظام واپس آ گیا ہے۔پاکستان ایک وفاقی جمہوریہ ملک ہے،، پاکستان کے صدر ریاست کے سربراہ ہیں اور وزیر اعظم حکومت کا سربراہ ہے۔پاکستان میں سیاست کو بہت اہمیت حاصل ہے۔"@ur . "بحیرہ تراکیہ بحیرہ ایجیئن کا ایک حصہ ہے۔"@ur . "بحیرہ ساردینیا بحیرہ روم میں ایک جسم آب ہے جو کہ ہسپانوی مجموعہ الجزائر جزائر بلیبار اور اطالوی جزیرہ ساردینیا کے درمیان واقع ہے۔"@ur . "میڈیا پاکستان میں ٹیلی ویژن، ریڈیو، سنیما، اخبارات، اور میگزین کے ذریعے خبریں پہنچاتا ہے۔. ویوردق باغی اور دانشورانہNoam Chomsky نے ایک انٹرویومیں کہا \"میں پاکستان میں ایک اور بھارت میں تین ہفتے رہا ."@ur . "لفظ لڑکی سب سے پہلے 1250 اور 1300 عیسوی کے درمیان قرون وسطی اینگلو سکسون الفاظ gerle (بھی ہجے girle یا gurle) سے اینگلو سکسون لفظ gerela معنی لباس یا کپڑے کے ہیں۔ فظ لڑکی کبھی کبھی ایک بالغ لڑکی کا حوالہ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے. یہ استعمال آمیز یا پیشہ ورانہ یا دوسرے رسمی سیاق و سباق میں اسبی غور کیا جا سکتا ہے۔"@ur . "بحیرہ الشرق بحیرہ روم کا مشرقی ترین حصہ ہے۔"@ur . "بحیرہ ناروے یا بحیرہ نارویجن ناروے کے شمال مغرب میں شمالی بحر اوقیانوس کا ایک مختتم بحیرہ ہے۔ یہ بحیرہ شمال اور بحیرہ گرین لینڈ کے درمیان واقع ہے ۔ ٘غرب میں یہ شمالی بحر اوقیانوس اور شمال مشرقی میں بحیرہ بیرنٹس سے متصل ہے۔ جنوب مغرب میں بحر اوقیانوس سے تحت بحری چٹانوں جو کہ آئس لینڈ اور جزائرفارو کے درمیان ہیں سے جدا ہے۔ شمال میں جان ماین چٹانی سلسلہ اسے بحیرہ گرین لینڈ سے جدا کرتا ہے۔"@ur . "بحیرہ میرتون بحیرہ روم کی ایک ذیلی تقسیم ہے. یہ سائیکالدیز اور موریہ کے درمیان واقع ہے۔ اسے بحیرہ ایجیئن کے حصے کے طور پر بھی گردانا جاتا ہے۔"@ur . "بحیرہ لیبراڈار جزیرہ نما لیبراڈار اور گرین لینڈ کے درمیان بحر اوقیانوس کا ایک بازو ہے"@ur . "خلیج سدرہ جسے خلیج سرت (Gulf of Sirte) بھی کہا جاتا ہے لیبیا کے شمالی ساحل پر بحیرہ روم کا ایک جسم آب ہے۔"@ur . "بوثنیہ بے خلیج بوثنیہ کا شمالی ترین حصہ اور بحیرہ بالٹک کا شمالی ہے۔ خلیج کے زیادہ سے زیادہ گہرائی 482 فٹ (147 میٹر) ہے"@ur . "شاعرِ عوام و شاعر انقلاب کے نام سے مشہور شخصیت حبیب جالب کے نام سے منسوب یہ ایوارڈ حبیب جالب امن ایوارڈ کمیٹی پاکستان 2007 سے ہر سال کسی ایک شخصیت کو ان کی اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ دیتی ہے۔ اس ایوارڈ کے ساتھ کوئی پیسہ نہیں دیا جاتا، البتہ حبیب جالب کے ٹھکرائے ہوئے کروڑوں روپوں اور مراعات کی طاقت اس ایوارڈ میں ضرور شامل ہوتی ہے۔ مرحوم کے بھائی سعید پرویز حبیب جالب ٹرسٹ کے معتمدِ عمومی ہیں ۔"@ur . "خلیج وینیزویلا بحیرہ کیریبین کی ایک خلیج ہے جو وینیزویلا سے گھری ہوئی ہے۔"@ur . "بحیرہ سارگاسو شمالی بحر اوقیانوس کے وسط میں ایک بحری گردابی خطے میں واقع ہے۔ بحیرہ سارگاسو 1،100 کلومیٹر چوڑا اور 3،200 کلومیٹر طویل ہے۔ بحیرہ سارگاسو کا پانی گہرے نیلے رنگ اور غیر معمولی پر صاف ہونے کے لیے مشہور ہے۔ 200 فٹ (61 میٹر) تک کے پانی کے اندر کی دیکھا جا سکتا ہے۔"@ur . "خلیج سینٹ لارنس دنیا کا سب سے بڑا مصب ہے۔ خلیج ایک نیم بند بحیرہ ہے۔ اسکا رقبہ 236.000 مربع کلومیٹر (91،000 مربع میل) ہے اور اسکے پانی کا حجم تقریبا 35،000 مکعب کلومیٹر (8،400 CU میل) ہے۔"@ur . "سمندری نمک سمندری نمک سمندری پانی کے عمل تبخیر سے حاصل ہونے والا نمک ہے۔ یہ کھانا پکانے اور زیبائشی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے بے نمک (bay salt) یا شمسی نمک (solar salt) بھی کہا جاتا ہے."@ur . "بحیرہ سیلٹک آئر لینڈ کے جنوبی ساحل پر بحر اوقیانوس کا ایک حصہ ہے۔"@ur . "آبنائے ڈیوس بحیرہ لیبراڈار کا شمالی حصہ ہے۔ اسکے شمال میں خلیج بافین واقع ہے۔ آبنائے کا نام انگریز ایکسپلورر جان ڈیوس کے نام پر ہے۔ 1650 تک یہ وہیل کے شکار کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔"@ur . "ایکواڈور میں اسلام کےاعداد و شمار کے مطابق 2000 مسلمان آباد ہیں ایکواڈور میں پہلے مسلم مہاجرین شام لبنان فلسطین مصر اور سلطنت عثمانیہ کے علاقوں سے جنگ عظیم کے دوران ہجرت کرکے آئے یہ مسلمان قیوٹو اور گوائےقل میں رہتے ہیں لیکن قلیل تعداد منابی لاس ریوس اور اسمرلڈس میں رہتی ہے عرب کے عیسائیوں اور مسلمانوں نے 1940 میں لیکلا کے نام سے تنظیم اور 1980 عرب کلب بنایا۔ 1990 کے وسط ایکواڈورین شہر میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو انھوں نے لاس شائرس اور الائے الفارو میں ایک اپارٹمنٹ لیا جو آج تک نماز جمعہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعد میں مصر کے سفارت خانے نے اسی مقصد کے لئے ایک پرائیویٹ اپارٹمنٹ فراہم کر دیا سینٹرو اسلامکو ڈی ایکواڈور 15 اکتوبر 1994 کو بنائی گئی پہلی حکومت سے تسلیم شدہ تنظیم تھی۔ تاہم اس نے شہر میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ایکواڈور میں مسجد خالد ابن ولید واحد مسجد ہے جہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔ یہاں مذہبی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سماجی، ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں مسلمان زیادہ تر سنی ہیں مسجد ابن ولید کے امام شیخ محمد ممدوہ ہیں۔ مسجد تمام مسلمانوں کے لیے کھلی ہے جن میں پاکستان افریقی یورپی اور امریکی مسلمان شامل ہیں۔یہ ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ گوئے قل میں 2004 میں ایکواڈور کے جان سعود پاکستان کے علی سید اور بھارت کے مظہر فاروق نے ملکر سینٹرو ڈی اسلامکو تنظیم بنائی اسلامی مرکز کے اب سربراہ کویت کے اسماعیل البصری ہیں۔"@ur . "نجم سیٹھی کی شہرت بطور صحافی ہے۔ مارچ 2013ء میں انتخابات سے پہلے بطور نگران وزیر اعلی تقرری ہوئی، یوں پنجاب کا 16 واں وزیر اعلی بنا۔"@ur . "آبنائے ڈنمارک جسے آبنائے گرین لینڈ (Greenland Strait) بھی کہا جاتا ہے گرین لینڈ اور آئس لینڈ کے درمیان ایک آبنائے ہے۔ ناروے کا جزیرہ جان ماین اسکے شمال مشرق میں واقع ہے۔"@ur . "خلیج مین شمالی امریکہ کے مشرقی ساحل پر بحر اوقیانوس کی ایک بڑی خلیج ہے۔"@ur . "ویکیپیڈیا اپنے ہزاروں مشارکین کی محنت کا ثمر ہے۔ اور ہر صارف اور مشارک کی ایک ممتاز خصوصیت اور علیحدہ میدان ہوتا ہے، کوئی مرکزی نام فضا میں مضامین اور جدول پر کام کرتا ہے، کوئی تحقیاتی کام کرتا ہے، کوئی سانچہ جات اور زمرہ جات پر کام کرتا ہے، کوئی تکنیکی کاموں میں اپنی محنت صرف کرتا ہے۔ لیکن ان تمام کاموں میں اصل چیز باہمی امداد کا جذبہ ہے۔"@ur . "کینیڈا میں وقت (Time in Canada) کینیڈا کو چھ منطقات وقت میں تقسیم کیا گیا ہے۔"@ur . "بحر اوقیانوس دوسرا بڑا سمندر ہے جو سطح زمین کے 5/1 حصے کو گھیرے ہوئے ہے۔ اس ‏کا انگریزی نام اٹلانٹک اوشن (‏Atlantic Ocean‏) یونانی لوک کہانیوں سے لیا گیا ہے۔ ‏اٹلانٹک کا مطلب \"اطلس کا بیٹا\" ہے۔ یہاں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ دراصل عربی میں، --- اوقیانوس --- Ocean یا بحر ہی کو کہا جاتا ہے، لیکن اردو میں عموما اوقیانوس سے مراد Atlantic Ocean لی جانے لگی ہے لہذا یہاں \"بحر اوقیانوس\" کو Atlantic Ocean کے متبادل کے طور استعمال کیا گیا ہے۔ اور عربی میں بھی اگر اسکی اصل الکلمہ تلاش کی جاۓ تو تانے بانے ایک یونانی لفظ Okeanos تک لے جاتے ہیں کہ جس سے عربی کا اوقیانوس ماخوذ ہے، اور پھر Okeanos کی ماخوذیت بذات خود ایک اسطورہ (دیومالائی داستان یا افسانے) تک جاتی ہے کہ جہاں د گا ئیا (Gaia) اور دیوتا یورنس (Uranus) کی جفت گیری سے ایک بیٹا پیدا ہوا جسکا نام Oceanus تھا۔"@ur . "بحیرہ لیبیا (یونانی Λιβυκόν πέλαγος، لاطینی Libycum Mare) بحیرہ روم کا ایک حصہ ہے۔ بحیرہ لیبیا کے مشرق میں بحیرہ الشرق، شمال میں بحیرہ ایونی اور مغرب میں آبنائے صقلیہ واقع ہے۔ بحیرہ لیبیا کا جزیرہ کریٹ سے نظارہEnlargeبحیرہ لیبیا کا جزیرہ کریٹ سے نظارہ"@ur . "خلیج گنی بحر اوقیانوس کا شمال مشرقی ترین حصہ ہے۔ بہت سے دریا خلیج گنی میں گرتے ہیں جن میں دریائے نائجر اور دریائے وولٹا قابل ذکر ہیں۔"@ur . "مجاہد کامران جامعہ پنجاب کے موجودہ وائس چانسلر ہیں۔ کامران نے لیکچرر کے طور پر 1972 ء میں پنجاب یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی، 1982ء میں اسسٹنٹ پروفیسر، 1987 ء میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور 1988 میں پروفیسر بن گئے"@ur . "خلیج چیساپیک ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں سب سے بڑا مصب ہے۔ خلیج چیساپیک تقریبا 200 میل (300 کلومیٹر) طویل ہے۔"@ur . "چاہل جٹ ایک نسل ہے۔ پنجاب کے علاقے میں جاٹ لوگ، ہریانہ اور اتر پردیش کی سب سے بڑے قبائل میں سے ایک ہے۔ اپنے دور میں ایچ۔اے۔روز نے لکھا کہ یہ خاندان زیادہ تر پٹیالہ، امرتسر، لدھیانہ، گرداس پور، پنجاب کے جالندھر، بیوانی، ہسار، کرکشیتر، یمنانگر، ہریانہ کے امبالا پایا، آگرہ اور مغربی اتر پردیش کے مراداباد علاقوں اور مغربی پنجاب کے گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے اضلاع میں واقع ہیں۔"@ur . "بحیرہ زنج (Sea of Zanj) مشرقی افریقہ میں بحر ہند کے اس حصے کا سابقہ نام ہے جسے قرون وسطی کے عرب جغرافیہ دانوں نے زنج کا نام دیا تھا۔ بحیرہ زنج میں موریشس، غے یونیوں اور مڈغاسکر جزائر واقع ہیں۔ ان جزائر کی پیچیدہ اور خونی تاریخ ہے۔ مڈغاسکر بورنیو، انڈونیشیا کے جزیرے کے قبائل کے لوگوں نے آباد کیا تھا۔"@ur . "ایل سیلواڈور میں مسلمانوں کی ایک چھوٹی سی برادری موجود ہے جس میں زیادہ تر سیلواڈورین شہری ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے عرب سے آئے مہاجرین میں رومن کیتھولک کی تعداد زیادہ ہے ان کا تعلق شام اور لبنان سے ہے۔ ایل سیلواڈور میں شیعہ مسلمانوں کی چھوٹی سی کمیونٹی موجود ہے انہوں نے فاظمۃ الزہرا کے نام سے ایک ادارہ بنایا ہوا ہے وہ وسطی امریکہ کا واحد اسلامی رسالہ شائع کرتے ہیں انہوں نے ملک میں اسلام کی اشاعت کےلیے ایک اسلامی کتب خانہ بھی بنایا ہوا ہے۔"@ur . "بورستول مینار، چودھویں صدی کا ایک خندق نما مینار ہے۔ یہ مینار بورستول، بکنگھمشائر، انگلستان میں موجود ہے۔ اس مینار کی نگرانی اب قومی ادارے کے پاس ہے، جو قدیم جگہوں، گھروں، شاہی باغوں اور جنگلوں کی نگرانی کرتا ہے۔ اس مینار کو ۱۳۱۲ء میں یوحنا دی ہیدلو نے تعمیر کیا تھا۔ اس مینار کو ۱۳۱۲ء سے ۱۷۷۸ء تک نگرانی کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ بعد میں ۱۷۷۸ء میں اس مینار کو توڑ کر ایک دیہی حویلی میں تبدیل کر دیا گیا لیکن اس کے کچھ کمروں اور باہری حصوں کو قرون وسطیٰ کے طرز کی طرح رہنے دیا۔"@ur . "یہ پاکستان کے دریاؤں کی کلی یا جزوی طور پر کی ایک فہرست ہے۔ پاکستان کا سب سے طویل اور سب سے بڑا دریا دریائے سندھ ہے۔"@ur . "واپڈا (WAPDA) واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (Water and Power Development Authority) یا پانی و بجلی ترقیاتی عملداری حکومت کی ملکیت ایک عوامی افادیت ادارہ ہے. واپڈا کے وسائل میں تربیلا بند اور منگلا بند شامل ہیں. اس کا ہیڈ کوارٹر لاہور میں ہے۔"@ur . "دریائے دشت (Dasht River) ضلع گوادر، بلوچستان، پاکستان میں واقع ہے۔ دریائے دشت کا معاون دریا دریائے کیچ جو کہ ایک موسمی دریا ہے ایران سے اس میں بہتا ہے۔ میرانی بند دریائے دشت پر واقع ہے۔ بند ارد گرد کے علاقوں کو سیراب کرنے، خطے میں سیلاب سے بچاو اور گوادر شہر کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔"@ur . "مفتی منیب الرحمٰن مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیرمین ہیں۔"@ur . "دریائے کیچ (Kech River) دریائے دشت کا معاون دریا ہے جو کہ ایران سے بلوچستان، پاکستان میں بہتا ہے۔ تربت شہر اس دریا کے کنارے واقع ہے اور یہ باغات اور سبزیوں کی کھیتی سیراب کرنے کے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم یہ علاقہ سیلاب کا شکار ہے۔ جون 2007 میں سیلاب کا پانی تربت شہر میں داخل ہو کیا جب دریائے کیچ کا بند ٹوٹ گیا اور ہزاروں افراد اس سے متاثر ہوئے۔"@ur . "تربت (Turbat) شہر پاکستان کے صوبے بلوچستان کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔ شہر ضلع کیچ اور تحصیل تربت کا انتظامی مرکز ہے۔ شہر خود ایک یونین کونسل پر مشتمل ہے۔"@ur . "دریائے ژوب (Zhob River) بلوچستان اور خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ دریا کا نام اصل ایران زبان سے ہے۔ پشتو زبان میں، ژوب کا مطلب بہتا ہوا پانی ہے۔ دریائے ژوب کی کل لمبائی 410 کلومیٹر ہے۔ دریائے ژوب دریائے گومل کا معاون دریا ہے۔ دریائے گومل ڈیرہ اسماعیل خان سے 20 میل جنوب میں دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے ژوب شمالی بلوچستان میں زمین کو سیراب کرتا ہے۔"@ur . "دریائے باڑہ (Bara River) خیبر ایجنسی، خیبر پختونخوا، پاکستان میں ایک دریا ہے۔ دریائے باڑہ کی ابتداء وادی تیراہ، تحصیل باڑہ، خیبر ایجنسی سے ہوتی ہے۔ یہ دریائے کابل جو کہ ورسک ڈیم سے نکلتا ہے میں شامل ہونے کے بعد پشاور میں داخل ہوتا ہے۔ اس کے بعد شمال مشرقی سمت میں ضلع نوشہرہ کی طرف ہوتی ہے۔"@ur . "دریائے گومل (Gomal River) افغانستان اور پاکستان میں واقع ایک دریا ہے۔ پاکستان کے اندر دریائے گومل جنوبی وزیرستان سے گھرا ہوا ہے۔ یہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے درمیان سرحد بناتا ہے۔ جنوبی وزیرستان سے دریا پاکستان کے ضلع ٹانک، کی وادی گومل میں داخل ہوتا ہے۔ اور بنیادی طور پر یہاں دریائے گومل کا پانی وادی گومل وادی میں کاشت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ دریا بعد میں تحصیل کلاچی تحصیل ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی گزرتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے 20 میل جنوب میں یہ دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے جامعہ گومل کا نام دریائے گومل کے نام پر ہے۔ ای 7 اسلام آباد میں ایک سڑک کا نام بھی \"گومل روڈ\" ہے۔"@ur . "دریائے توی (Tawi River) ایک ایسا دریا ہے کہ جموں شہر میں بہتا ہے۔ عام طور پر بھارت میں دیگر دریاؤں کے طرح دریائے توی بھی مقدس سمجھا جاتا ہے۔"@ur . "جمیکا میں اسلام کے اعداد وشمار کے مطابق کل 5000 مسلمان آباد ہیں۔ جمیکا میں کئی تنظیمات اور مساجد موجود ہیں جن میں اسلامی کونسل آف جمیکا اور اسلامی تعلیمی دعوۃ سنٹر مشہور ہیں۔دونوں کنگسٹن میں واقع ہیں۔ یہاں اسلامی تعلیمات اور نماز ادا کی جاتی ہے۔ کنگسٹن سے باہر مینڈی ولے میں مسجد الحق ، نیگرل میں مسجد الاحسان اور مسجد الحکمۃ اوچو ریوس میں واقع ہے اس کے علاوہ سینٹ ماری پورٹ ماریہ اسلامی مرکز موجود ہے اولڈ ہاربر میں احمدیوں کی مہدی مسجد موجود ہے۔ پہلے مسلمان مغربی افریقہ سے غلام تھے جنہیں بحری جہازوں پر جمیکا لایا گیا۔ ان میں سے زیادہ نے دباؤ کی وجہ سے اسلامی تعلیمات چھوڑ دیں تاہم مانڈیکانا،فولا، سوسا ،اشانتی اور ہوسا سے تعلق رکھنے والے مسلمان نے رازداری سے اسلام کو اپنے اندر رکھا اس کے ساتھ وہ غلاموں کی طرح کام کرتے رہے۔تاہم ان غلاموں نے کئی اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر کہنے آقاؤن کے کہنے پر دوسری رسومات پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ 1845 سے 1917 تک بھارت سے آئے مہاجرین میں 16 فیصد مسلمان تھے۔ محمد خان 15 سال کی عمر میں جمیکا پہنچا اور 1957 میں ہسپانوی ٹاؤن میں مسجد الرحمان تعمیر کی۔ جبکہ ویسٹ مورن لینڈ مسجد کو محمد غلاب نے تعمیر کروایا جو اپنے والد کے ساتھ 7 سال کی عمر میں جمیکا آیا تھا۔ 1960 کی دہائی کے بعد مسلمانوں نے جمیکا میں 8 مزید مساجد بنا لیں ہیں جن میں مسلمان اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں جمیکا کے کئی جزائر پر اسلام اکثریتی مذہب ہے۔"@ur . "گیانا کی کل آبادی کا 7.2فیصد مسلمان ہیں جس کے مطابق 54050 مسلمان آباد ہیں ان میں سے زیادہ کا تعلق بھارت سے ہے جو کام کرنے کی غرض سے یہاں آئیں ہیں۔ گیانا اسلامک ٹرسٹ گیانا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم ہے۔1970 کی دہائی تک مسلم تہواروں کی تعطیل نہیں ہوتی تھی لیکن اس کے بعد غیر عیسائی مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذاہب کے تہواروں کی عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔ مسلم تہواروں رمضان کے اختتام پر عید الفطر، قربانی کی عید، عید الاضحی اور حضرت محمدؐ کے یوم ولادت عیدمیلاد النبی کی عام تعطیل ہوتی ہیں تمام تہوار اسلامی تقویم کے مطابق منائے جاتے ہیں۔"@ur . "کورنگ ندی (Korang River) پنجاب، پاکستان میں ایک ندی ہے۔ یہ مری سے شروع ہو کر اسلام آباد کی طرف بہتی ہے۔ کورنگ ندی سلسلہ کوہ مارگلہ سے آنے والی دیگر ندیوں کو ساتھ مل کر اسلام آباد میں مصنوعی راول جھیل بناتی ہیں۔ ندی جی ٹی روڈ سے قبل دریائے سواں میں شامل ہو جاتی ہے۔"@ur . "دریائے روپل (Rupal River) شمالی پاکستان میں روپل گلیشیر سے شروع ہونے والی ایک برفانی ندی ہے۔ یہ وادی روپل میں نانگا پربت کے جنوب میں بہتی ہے۔ اسکے بعد یہ دریائے استور میں مل جاتی ہے۔"@ur . "دریائے استور (Astore River) دریائے سندھ کا ایک معاون دریا ہے جو کہ وادی استور میں سے بہتا ہے۔ دریا درہ برزل کی مغربی ڈھلان سے شروع ہوتا ہے۔ دریائے استور دریائے گلگت کو متناسقات کے مقام پر ملتا ہے۔ 34°00′N 74°41′E / 34°N 74.683°E / 34; 74.683{{#coordinates:34|00|N|74|41|E||| | |name= }}."@ur . "دریائے شکسگام (Shaksgam River) دریائے یارکمد کا ایک معاون دریا ہے۔ اسکے دیگر نام دریائے کلیچن (Kelechin River) اور دریائے میوزتگھ (Muztagh River) ہیں۔ یہ وادی شکسگام میں قراقرم پہاڑی سلسلے کے متوازی شمال مغربی سمت بہتا ہے۔ دریا کی بالائی وادی کے ٹو کو سر کرنے والے شمال کی طرف سے استعمال کرتے ہیں۔ دریا چین اور پاکستان کے درمیان سرحد بناتا ہے۔ خطے کا اوسط سالانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر سکتا ہے۔ دریائے شکسگاما سطح سمندر سے 15،000 فٹ کی بلندی پر بہنے والا سب سے طویل دریا ہے۔"@ur . "بیو قلعہ نما محل، ایک تباہ شدہ اور قدیم قلعہ نما محل ہے، جو انگلستان کے شہرستان کمبریا کے شہر بیو میں موجود ہے۔ یہ وہ پہلا قلعہ نما محل ہے جو رومی بیو قلعہ کی جگہ کے ارد گرد تعمیر کیا گیا تھا۔ اسے ۱۱۷۳ء میں توڑ دیا گیا تھا لیکن چودہویں صدی میں اسے دوبارہ تعمیر کر دیا گیا۔ اس قلعہ نما محل کو بادشاہ ایدورد چہارم نے اپنے دیوک بھائی ریچرد ثانی کو دے دیا تھا۔ بیو قلعہ نما محل کو ۱۶۴۱ء میں اولیور کرامویل نے دوبارہ تباہ کر دیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ قلعہ نما محل تباہ شدہ حالت میں پڑا ہوا ہے اور قریبی گاؤں کے لوگوں نے اس کے پتھر نکال کر اپنے گھروں میں استعمال کیے ہیں۔"@ur . "ہیٹی میں تقریبا 3000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.04 فیصد ہیں لیکن مقامی مسلمان 5000 کی تعداد کا دعوی کرتے ہیں ہیٹی میں اسلامی تنظیمات کے ساتھ ساتھ مسجد بلال اور کیپ ہیٹین اسلامی مرکز موجود ہے جہاں اسلامی تعلیمات اور پنجگانہ نماز ادا کی جاتی ہے."@ur . ""@ur . "\"آنا میری جان میری جان سنڈے کے سنڈے\" ساٹھ دہائیاں پرانا ایک مشہور زمانہ بالی وڈ فلمی گانا ہے۔"@ur . "2007 میں امریکی ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نکاراگوا میں 1200 سے 1500 مسلمان آباد ہیں جن میں سے زیادہ سنی ہیں ان کا تعلق فلسطین لیبیا اور ایران سے ہے اس کے علاوہ کچھ مقامی مسلمان بھی موجود ہیں۔ ماناگوا میں اسلامی ثقافتی مرکز قائم ہے جس میں تقریبا 320 افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ گریناڈا، ماسیا ، لیون اور چنٖڈیگا سے مسلمان بھی نماز جمعہ کے لیے یہیں اکٹھے ہوتے ہیں۔ مئی 2007 کو ایرانی اثر و رسوخ کی وجہ سے اس سنی مرکز کو شیعہ مرکز میں تبدیل کر دیا گیا۔ شیعہ رہنما کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔"@ur . "خط کوفی ایک قدیم عربی رسم الخط ہے جو آغاز اسلام کے دور میں عراق کے شہر کوفہ میں پروان چڑھا۔ خط کوفی دراصل خط نبطی، خط سطرنجیلی، خط حمیری اور خط حیرہ کی آمیزش اور ترقی یافتہ صورت تھی۔ دوسرے مقامات کے علاوہ یہ خط حجاز اور حیرہ (کوفہ کا پرانا نام) میں بھی لکھا جاتا تھا۔ حرب ابن امیہ اِسے حیرہ سے سیکھ کر آئے اور جزیرۃ العرب میں پھیلایا۔"@ur . "ڈرامہ سیریل شہزوری پاکستان ٹیلی وژن پر 1970ء کے دور میں پیش کیا جانے والا ایک مشہور اردو کھیل تھا ۔ جیسے تحریر کیا تھا حسینہ معین نے اور یہ کہانی عظیم بیگ چغتائی کے ناول سے ماخوذ تھی ۔"@ur . "سلسلۂ ناٹک دھوپ کنارے پی ٹی وی پر 1987 کے دور میں پیش کیا جانے والا ایک ڈرامہ ہے ۔ جو ایک تجربہ کار طبیب اور زیر تربیت طبیب لڑکی کے حالات کے گھر گھومتی ہے ۔ اس ڈرامے کی مصنفہ حسینہ معین تھیں اور ہدایات ساحرہ کاظمی کی ۔ ڈرامہ پی ٹی وی کے عہد زریں کے یادگار تخلیقات میں سے ایک ہے ۔"@ur . "پاکستان میں 1977ء میں ہونے والے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف حزب اختلاف کی طرف سے ایک تحریک کا آغاز کیا گیا۔\"1977 کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کا یہ نتیجہ تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسے یکسر مسترد کر دیا۔ پورے ملک میں دفعہ 144 اور ڈی پی آر کے نفاذ سے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا۔ کسی کی عزت و آبرو محفوظ نہ رہی۔ 7 مارچ 1977ءکو قومی اسمبلی کے انتخابات کے موقع پر ”جُھرلو“ کا وہ گھناؤنا مظاہرہ کیا گیا جس میں پوری قوم کے سر ندامت سے جھک گئے۔ ان پے در پے زیادتیوں سے پاکستانی قوم کا پیمانہ لبریز ہو کر چھلک اُٹھا۔ آخر کار یہ تمام تر جدوجہد تحریک نظام مصطفی کے نام سے سیلاب کی طرح ملک کے طول و عرض میں بہہ نکلی۔ پاکستان کا ہر شہری، دیہاتی، جوان، بوڑھے، بچے، عورتیں سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے۔، ہر ایک کی زبان پر ایک ہی نعرہ تھا ”نظام مصطفی کا نفاذ“ اور ایک ہی مطالبہ تھا، حکومت مستعفی ہوجائے۔ اس جائز اور متفقہ مطالبہ کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنے کی بجائے نہتے اور مجبور عوام کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اقتدار کی کرسی سے چمٹے ہوئے اس عفریت نے عوام کے خون سے اپنی پیاس بجھانا شروع کردی۔ جب بھٹو حکومت کی درندگی و ظلم آسمانی حدوں کو چھونے لگا تو علماءامت نے اس ظلم و تشدد کو بند کرنے کے لیے صدائے احتجاج بلند کی اور وہ محراب و منبر سے اُٹھ کر بنفس نفیس میدان عمل میں نکل آئے۔ 31 مارچ 1977ءکو نظام مصطفی کے علمبردار علماءنے نہتے و بے گناہ شہریوں پر ظلم و تشدد کے خلاف مسلم مسجد لاہور سے نماز ظہر کے بعد ایک پُرامن احتجاجی جلوس نکالنے کا اعلان کیا۔ یہ جلوس نئی انارکلی سے گزر کر جی پی او سے ہوتا ہوا مسجد شہدا شاہراہ قائداعظم پر اختتام پذیر ہونا تھا\""@ur . "حامد رضا خان قادری ایک اسلامی عالم اور بریلوی تحریک کے صوفی تھے۔ 1875 (ربیع الاول 1292 ھجری) میں بریلی، بھارت کے شہر میں پیدا ہوئے۔"@ur . "اسلام کی پانامہ میں ایک لمبی تاریخ ہے 2009 میں پیو ریسرچ سنٹر کے مطابق پانامہ میں 24000 مسلمان ہیں جو کل آبادی کا 0.7 فیصد ہیں۔"@ur . "کلیۃ الشرقیہ(اوریئنٹل کالج)، جامعہ پنجاب اولڈ کیمپس لاہور، پاکستان میں علوم الشرقیہ (Oriental Learning) کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس میں عربی، فارسی، کشمیری، پنجابی، انگریزی اور اردو کے علاوہ دیگر مشرقی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان میں سے اکثر زبانوں میں ایم۔اے اور پی ایچ ڈی کروائی جاتی ہے۔ لیکن کچھ زبانوں کے صرف سرٹیفیکیٹ ڈپلومہ وغیرہ کرائے جاتے ہیں۔ ان میں ایک شعبہ ہندی زبان کا بھی ہے۔ جس میں ایم۔اے کی ڈگری کا اجراء نہیں ہوا۔"@ur . "کلیۃ الشرقیہ، جامعہ پنجاب اولڈ کیمپس لاہور، پاکستان میں علوم الشرقیہ (Oriental Learning) کا تعلیمی ادارہ ہے اس میں مختلف زبانوں میں ماسٹر درجے تک کی تعلیم دی جاتی ہے۔ جبکہ کچھ زبانوں میں پی ایچ ڈی تک کا انتظام ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر مظہر معین، اورینٹل کالج، پنجاب یونیورسٹی، لاہور کے پرنسپل ہیں۔ اس کے شعبہ جات میں سے مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں۔ ٭ رومی کرسی ٭ شعبہ اقبالیات ٭ کشمیریات ٭ شعبہ فارسی ٭ شعبہ پنجابی ٭ شعبہ اردو ٭"@ur . "دی 99 آٹھ مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی انتہائی کامیاب دلچسپ کہانی سلسلہ (comic series) جس کے خالق بے شمار اعزاز یافتہ ڈاکٹر نائف المطوع ہیں۔ نائف المطوع کو 2010 میں اردن کے رائل اسلامِک سٹریٹجک سٹڈیز سینٹر نے 500 با اثر ترین مسلمانوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ سلسلہ قصص ان کرداروں پر مشتمل ہے جو اللہ رب العالمین کے ننانوے ناموں سے متعلق خصوصیات کا استعمال کرتے ہيں۔ اس سلسلہ کا اجراء تشکیل کومکس کویت نے اگست 2007 میں کیا تھا۔ بادی النظر میں یہی لگتا ہے کہ یہ سیریز اسلامی عقائد و نظریات کو ہی فروغ دینے کے لیے بنائی گئی۔ مگر سیریز کے خالق ڈاکٹر نائف المطوع کے مطابق انہوں نے یہ سیریز اسلام میں موجود انسانیت کے پیغام کو عام کرنے اور دنیا میں گیارہ ستمبر کے بعد اسلام کے متعلق پھیلنے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے بنائی ہے۔"@ur . "دریائے ڈوری (Dori River) جسے دریائے لورا بھی کہا جاتا ہے افغانستان اور پاکستان کا ایک دریا ہے۔ یہ دریائے ارغنداب کا ایک معاون دریا اور دریائے ہرمند کا ذیلی معاون دریا ہے اور صوبہ قندھار، افغانستان میں 320 کلومیٹر اور پھر بلوچستان، پاکستان میں بہتا ہے۔ دریائے ڈوری کوئٹہ شہر کے شمال سے شروع ہوتا ہے۔ اسے پاکستانمیں لورا کہا جاتا ہے، افغانستان میں داخل ہونے کے بعد اسکا نام کدھنائی ہے اور اسپن بلدک میں اسے ڈوری کہا جاتا ہے۔"@ur . "دریائے پنجند (Panjnad River) پنجاب میں ضلع بہاولپور کے انتہائی آخر میں ایک دریا ہے۔ دریائے پنجند پر پنجاب کے دریا یعنی دریائے جہلم، دریائے چناب، دریائے راوی، دریائے بیاس اور دریائے ستلج کے پانچ دریاوں کا سنگم قائم ہوتا ہے۔ جہلم اور راوی چناب میں شامل ہوتے ہیں، بیاس ستلج میں شامل ہوتا ہے اور پھر ستلج اور چناب ضلع بہاولپور سے 10 میل دور شمال میں اچ شریف کے مقام پر مل کر دریائے پنجند بناتے ہیں۔ مشترکہ دریا تقریبا 45 میل کے لئے جنوب مغرب بہتا ہے اور پھر مٹھن کوٹ کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔ دریائے سندھ بحیرہ عرب کی جانب بہتا ہے۔ پنجند پر ایک بںد تعمیر کیا گیا ہے جو پنجاب اور سندھ کے صوبوں کو ابپاشی کے لیے پانی فراہم کرتا ہے۔ دریائے سندھ اور دریائے پنجند کے سنگم کے بعد دریائے سندھ ستند کے طور پر نام سے جانا جاتا تھا، اس میں پنجاب کے پانچ دریا، سندھ کے علاوہ دریائے سرسوتی بھی شامل تھا جسکا وجود اب ختم ہو چکا ہے۔"@ur . "دریائے پنجکورہ (Panjkora River) شمالی پاکستان میں ایک دریا ہے۔ دریا سلسلہ کوہ ہندوکش میں لات کے مقام سے نکلتا ہے۔ یہ دیر بالا اور پھر دیر زیریں سے بہتے ہوئے چکدره، ضلع مالاکنڈ، خیبر پختونخوا کے قریب دریائے سوات میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کے نام کے لئے فارسی سے ماخوذ ہے پنج یعنی پانچ اور کورہ یعنی دریا۔"@ur . "دریائے مولا بلوچستان، پاکستان میں واقع ہے."@ur . "دریائے جندی (River Jindi) جسے کوٹ اور منظری بابا کے طور پر بھی جانا جاتا ہے پاکستان کے شمالی علاقے مالاکنڈ، چارسدہ، خیبر پختونخوا سے شروع ہونے والا ایک دریا ہے۔ سال کے ابتدائی مہینوں کے دوران دریائے جندی میں بہت ہی محدود پانی ہوتا ہے، لیکن موسم گرما کے مہینوں اس میں کافی برساتی پانی موجود ہوتا ہے۔ دریائے کابل اور دریائے جندی کے ارد گرد کے علاقوں کا شمار خیبر پختونخوا سب سے زیدہ سنچائی والے علاقوں میں کیا جاتا ہے۔"@ur . "دریائے ہارو (Haro River) ایک دریا کآ نام ہے جو خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں بہتا ہے اور ایبٹ آباد اور بھر پنجاب میں داخل ہو جاتا ہے۔ مشہور خانپور بند اسی دریا پر خانپور، ضلع ہری پور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے چار بڑے معاون یہ ہیں۔ لورا ہارو ستورا ہارو نیلان کنداد دریا غازی بروتھا بند کے قریب دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے۔"@ur . "دریائے ہسپر (Hispar River) ہسپر گلیشیر جو کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سلسلہ کوہ قراقرم میں ایک 49 کلومیٹر طویل گلیشیر ہے، کے پگھلنے سے پانی حاصل کرتا ہے۔ دریائے ہسپر شمال مغرب میں بہتے ہوئے ہسپر، ہوپر اور نگر گاوں سے ہوتے ہوئے وادی ہنزہ میں دریائے ہنزہ میں شامل ہو جاتا ہے۔"@ur . "دریائے پونچھ (Poonch River) جموں و کشمیر، بھارت اور آزاد کشمیر، پاکستان کا ایک دریا ہے۔ اس کا آغاز پیر پنجال سلسلہ کوہ سے پوتا ہے۔ یہ شمال مغربی کی طرف بہتا ہے۔ اس کے بعد یہ جنوبی سمت بہتے ہوئے منگلا جھیل میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس کے کنارے پر اہم آبادیوں میں پونچھ، سہرا، ٹاٹا پانی اور کوٹلی شامل ہیں۔ اس کے دو معاون سواں اور بیتار ہیں۔"@ur . "دریائے رخشن (Rakshan River) درہ ندوکی، ضلع واشک، بلوچستان، پاکستان سے نکلتا ہے۔"@ur . "حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ خاندان:آپ1909ء کو جناب فیروزخان صاحب کے گھر ’’وریہ‘‘ متصل حضرو ضلع کمیلپور میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والدصاحب دینداراورگاؤں کے نمبردار تھے ۔قومیت کے لحاظ سے ’’اعوان ‘‘ ہیں۔ تعلیم: حضروہائی سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا اورپھر دینی طلباء کودیکھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کاشوق پیدا ہوا۔ پہلا سے ابتدائی فارسی اور صرف ونحوکی کتابیں پڑھیں ۔پھر شاہ محمد ہری پور ہزارہ میں مولانا سکندر علی صاحب اور انکے بڑے بھائی مولانا محمداسماعیل صاحب ساکن کوکل ،ہزارہ سے مختلف کتب کادرس لے، فنون کی کتابیں مولانا عبداللہ پٹھواورمولانا محمددین صاحب سے پڑھیں، پھر انہی ضلع گجرات کے مولانا غلام رسول صاحب اور ان کے داماد مولانا ولی اللہ صاحب سے معقولات کی آخری کتابیں پڑھیں، مشکوٰۃ ، جلالین ، بیضاوی اور ترجمہ قرآن کریم بھی یہیں پڑھا۔ بعدا زاں حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ ساکن واں بچھراں ضلع میانوالی کی خدمت میں پہنچے ۔ان سے تفسیر قرآن کریم کادرس لیا اورانہی کے ارشاد پر دارالعلوم دیوبند کیلئے رخت سفر باندھا۔امتحان داخلہ حضرت مولانا رسول خان صاحب ہزارویؒ نے لیا۔ وہاں زیادہ تر علم ادب کی کتابیں پڑھیں ۔ پھر ڈابھیل پہنچے اور وہاں 1933ء میں دورۂ حدیث پڑھ کر سند الفراغ حاصل کی،پھر حضرت علامہ محمدانور شاہ کشمیریؒ کے ارشاد پر آپ وہاں ایک سال بطور معین درس پڑھاتے رہے ، اسی دوران اپنے شیخ حضرت مولانا حسین علی صاحب ؒ کے ارشاد پر واپس آگئے اور مدرسہ ’’ برکات الاسلام‘‘ وزیر آباد میں تدریس پر مامور ہوئے اور ایک عرصہ تک معقولات و منقولات کی تدریس کرتے رہے۔ پھر شیخ عبدالغنی صاحب آپ کو 1939ء میں وزیرآباد سے راولپنڈی لے آئے ۔یہاں پانچ سات ماہ تک ہائی سکول میں کام کیا ،اسی دوران لوگوں کی استدعا پر پرانے قلعہ کی مسجد میں مشروط خطابت قبول کی کہ تنخواہ نہیں لوں گا ۔سکول چھوڑ کر مسجد میں درس شروع کردیااور مختلف جگہ تقاریر کے علاوہ درس قرآن کریم کا سلسلہ شروع کیا ۔ پہلی مرتبہ جب دورۂ تفسیر شروع کیا تو کل نو طالب علم تھے پھر رفتہ رفتہ حلقہ بڑھتا گیا اوراب تک پاکستان کے ممتاز دارالعلوم میں شمار ہے ۔ آپ حضرت مولانا حسین علی صاحب ؒ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور انہی کے تعلیم فرمودہ وظائف پرکار بند ہیں ۔ آپ مسئلہ توحید کھول کر بیان کرنے میں خصوصیت رکھتے ہیں اور اس سلسلہ میں طرح طرح کی مخالفتوں اور مصیبتوں کاشکار ہوئے مگر پائے ثبات میں لعزش نہیں آئی ۔ آپ ایک نامور مجتہد عالم ، محقق اور مفسرہیں ۔ ’’تفسیر جواہر القرآن‘‘ کے نام سے ایک تفسیر لکھی اورکئی رسالے بھی تالیف فرمائے جو مقبول عام ہیں ۔ اس وقت آپ جمعیت اشاعت التوحید والسنت پاکستان کے ناظم شمار ہوتے ہیں ۔ ایک جید ترین عالم دین اور شیخ طریقت ہیں۔ 1970ء میں حضرت مولانا ظفراحمدعثمانی، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع اور حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہم اللہ کے خاص دست راست رہے اور اسلامی نظام کی جدوجہد کرتے رہے اور مرکزی جمعیت علمائے اسلام پنجاب کے امیر کی حیثیت سے سوشلزم وکمیونزم تحریکات کے خلاف ان حضرات کے ساتھ مل کر کلمہ حق بلند کرتے رہے ۔حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحبؒ11 رجب المرجب 1400ھ کو وفات پاگئے ۔ (انا للّٰہ وانا الیہ راجعون)"@ur . "دریائے شگر (Shigar River) گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ایک دریا ہے۔ دریائے شگر کا پانی بلتورو گلیشیر اور بیافو گلیشیر کے پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ وادی شگر میں بہتا ہے۔ یہ دریائے سندھ کا ایک معاون دریا ہے جو وادی سکردو میں اس میں شامل ہوتا ہے۔"@ur . "دریائے شنگھو (Shingo River) سرو دریا کا ایک معاون دریا ہے اور لداخ کے علاقے میں بہتا ہے۔ دریائے شنگھو بھارت سے پاکستان میں آزاد کشمیر کے مقام پر داخل ہوتا ہے اور دراس ندی سے ملتا ہے جو کہ کارگل سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ دریائے شنگھو کا پانی لداخ میں دیگر دریاؤں سے صاف ہے کیونکہ یہ برف پگھلنے سے تشکیل میں آتا ہے۔"@ur . "دراس ندی (Dras River) بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے لداخ خطے کے ضلع کارگل میں ایک دریا ہے۔"@ur . "شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ آپ1909ء کو جناب فیروزخان صاحب کے گھر ’’وریہ‘‘ متصل حضرو ضلع کمیلپور میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والدصاحب دینداراورگاؤں کے نمبردار تھے ۔قومیت کے لحاظ سے ’’اعوان ‘‘ ہیں۔ تعلیم: حضروہائی سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا اورپھر دینی طلباء کودیکھ کر علوم دینیہ کی تکمیل کاشوق پیدا ہوا۔ پہلا سے ابتدائی فارسی اور صرف ونحوکی کتابیں پڑھیں ۔پھر شاہ محمد ہری پور ہزارہ میں مولانا سکندر علی صاحب اور انکے بڑے بھائی مولانا محمداسماعیل صاحب ساکن کوکل ،ہزارہ سے مختلف کتب کادرس لے، فنون کی کتابیں مولانا عبداللہ پٹھواورمولانا محمددین صاحب سے پڑھیں، پھر انہی ضلع گجرات کے مولانا غلام رسول صاحب اور ان کے داماد مولانا ولی اللہ صاحب سے معقولات کی آخری کتابیں پڑھیں، مشکوٰۃ ، جلالین ، بیضاوی اور ترجمہ قرآن کریم بھی یہیں پڑھا۔ بعدا زاں حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ ساکن واں بچھراں ضلع میانوالی کی خدمت میں پہنچے ۔ان سے تفسیر قرآن کریم کادرس لیا اورانہی کے ارشاد پر دارالعلوم دیوبند کیلئے رخت سفر باندھا۔امتحان داخلہ حضرت مولانا رسول خان صاحب ہزارویؒ نے لیا۔ وہاں زیادہ تر علم ادب کی کتابیں پڑھیں ۔ پھر ڈابھیل پہنچے اور وہاں 1933ء میں دورۂ حدیث پڑھ کر سند الفراغ حاصل کی،پھر حضرت علامہ محمدانور شاہ کشمیریؒ کے ارشاد پر آپ وہاں ایک سال بطور معین درس پڑھاتے رہے ، اسی دوران اپنے شیخ حضرت مولانا حسین علی صاحب ؒ کے ارشاد پر واپس آگئے اور مدرسہ ’’ برکات الاسلام‘‘ وزیر آباد میں تدریس پر مامور ہوئے اور ایک عرصہ تک معقولات و منقولات کی تدریس کرتے رہے۔ پھر شیخ عبدالغنی صاحب آپ کو 1939ء میں وزیرآباد سے راولپنڈی لے آئے ۔یہاں پانچ سات ماہ تک ہائی سکول میں کام کیا ،اسی دوران لوگوں کی استدعا پر پرانے قلعہ کی مسجد میں مشروط خطابت قبول کی کہ تنخواہ نہیں لوں گا ۔سکول چھوڑ کر مسجد میں درس شروع کردیااور مختلف جگہ تقاریر کے علاوہ درس قرآن کریم کا سلسلہ شروع کیا ۔ پہلی مرتبہ جب دورۂ تفسیر شروع کیا تو کل نو طالب علم تھے پھر رفتہ رفتہ حلقہ بڑھتا گیا اوراب تک پاکستان کے ممتاز دارالعلوم میں شمار ہے ۔ آپ حضرت مولانا حسین علی صاحب ؒ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور انہی کے تعلیم فرمودہ وظائف پرکار بند ہیں ۔ آپ مسئلہ توحید کھول کر بیان کرنے میں خصوصیت رکھتے ہیں اور اس سلسلہ میں طرح طرح کی مخالفتوں اور مصیبتوں کاشکار ہوئے مگر پائے ثبات میں لعزش نہیں آئی ۔ آپ ایک نامور مجتہد عالم ، محقق اور مفسرہیں ۔ ’’تفسیر جواہر القرآن‘‘ کے نام سے ایک تفسیر لکھی اورکئی رسالے بھی تالیف فرمائے جو مقبول عام ہیں ۔ اس وقت آپ جمعیت اشاعت التوحید والسنت پاکستان کے ناظم شمار ہوتے ہیں ۔ ایک جید ترین عالم دین اور شیخ طریقت ہیں۔ 1970ء میں حضرت مولانا ظفراحمدعثمانی، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع اور حضرت مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہم اللہ کے خاص دست راست رہے اور اسلامی نظام کی جدوجہد کرتے رہے اور مرکزی جمعیت علمائے اسلام پنجاب کے امیر کی حیثیت سے سوشلزم وکمیونزم تحریکات کے خلاف ان حضرات کے ساتھ مل کر کلمہ حق بلند کرتے رہے ۔حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحبؒ11 رجب المرجب 1400ھ کو وفات پاگئے ۔ (انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ماخوذ از:اکابرین علمائے دیوبند تالیف حافظ محمد اکبر شاہ بخاری"@ur . "سیٹی مار انگریزی اصطلاح \"whistleblower\" کا لفظی ترجمہ ہے۔ کھیل کے دوران ریفری جب کسی غلط فعل کو دیکھتا ہے تو سیٹی بجا کر کھیل روک کر غلطی کی سزا دیتا ہے۔ عام زندگی میں سیٹی مار ایسے شخص کو کہتے ہیں جو کسی محکمہ یا تنظیم کا کارکن ہوتے ہوئے اس میں بدعنوانی کی نشاندہی کرے اور ذمہ دار افراد کو مطلع کرے۔"@ur . "زرِ نمائندہ ایسے پیسے کو کہتے ہیں جس کے پیچھے کوئی مالیت کی چیز ہو۔ مثلاً سندِ سونا یا سند چاندی، یعنی اس کے پیچھے کوئی مالیت کی جِنس ہو۔ یا پیسہ کی اپنی مالیت اس پر لکھی مالیت سے زیادہ ہو۔ مثلاً سکّہ میں استعمال شدہ دھات کی قیمت سکہ کی منہ قیمت سے زیادہ ہو۔ مثلاً 2012ء میں کینیڈا کی پینی سکّہ کی دھاتی قیمت ایک سنٹ سے زیادہ تھی۔"@ur . "حضرت میثم تمار صحابی رسول صلی علیہ وآلہی وسلم ہیں ساتھ ہی آپ حضرت علی علیہ السلام کے بہترین ساتھی اور اہلیبیت رسول کے جانشینوں میں شامل ہیں ۔ سن 61 ہجری میں واقع کربلا کے بعد آپ کو حق گوئی کے جرم میں یزید کے کاریندے ابن سعد کے حکم پر بے دردی سے قتل کردیا گیا، اس سے قبل آپ کو قید میں رکھا گیا جہاں آپ پر ظلم و ستم کی انتہا کردی ھئی تاہم آپ نے حق کا ساتھ نہ چھوڑا۔ حضرت علی علیہ السلام نے آپ کے متعلق شہادت سے کئی برس پہلے فرما دیا تھا کہ اے میثم تمھیں میری محبت میں دار پر چڑھا دیا جائے گا اور اس سے قبل تمھاری زبان کاٹ دی جائے گی، اس وقت حضرت میثم نے کہا تھا کہ میری زبان بھی کاٹ دی جائے تو میں حق بات اور آپ کی محبت سے دست بردار نہیں ہونگا۔ حضرت میثم ایک غریب کھجور فروش تھے مگر پروردگار کی عبادت میں کوئی کثر نہ چھوڑتے یہی وجہ تھی کہ آپ حضرت علی علیہ السلام کے بہترین دوست ہیں۔"@ur . "انوار قطبی یا ارورہ (Aurora) یا جنوبی روشنیاں (Southern lights) اور شمالی روشنیاں (Northern lights) بھی کہا جاتا ہے، آسمان میں خاص طور پر قطبین کے اعلی طول بلد علاقوں میں ایک قدرتی روشنی کی نمائش ہے۔ ارورہ کی ویڈیو - ستمبر 17, 2011 سے 17:22:27 تا 17:45:12 گرینچ معیاری وقت, آسٹریلیا بحر ہندارورہ کی ویڈیو - ستمبر 17, 2011 سے 17:22:27 تا 17:45:12 گرینچ معیاری وقت, آسٹریلیا بحر ہند ارورہ کی ویڈیو - ستمبر 7, 2011 سے 17:38:03 تا 17:49:15 گرینچ معیاری وقت, سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا جنوبی بحر ہند میں جنوبی آسٹریلیاارورہ کی ویڈیو - ستمبر 7, 2011 سے 17:38:03 تا 17:49:15 گرینچ معیاری وقت, سرزمین جنوبی فرانسیسیہ و انٹارکٹیکا جنوبی بحر ہند میں جنوبی آسٹریلیا ارورہ کی ویڈیو - ستمبر 11, 2011 سے 13:45:06 تا 14:01:51 گرینچ معیاری وقت, مشرقی آسٹریلیا کے قریب نیوزی لینڈارورہ کی ویڈیو - ستمبر 11, 2011 سے 13:45:06 تا 14:01:51 گرینچ معیاری وقت, مشرقی آسٹریلیا کے قریب نیوزی لینڈ"@ur . "1980 کے ایک اندازے کے مطابق پیرو میں تقریبا 5000 مسلمان آباد ہیں زیادہ آبادی دارلحکومت لیما میں رہتی ہے۔ اسلام ہسپانوی نوآبادیاتی دور میں یہاں آیا تاہم اب ملک میں آباد مسلمانوں کا تعلق شام لبنان اور فلسطین سے ہے۔"@ur . "What is sofism ردعملِ دنیا پرستی حضرت عمر کے زمانے سے تیزرفتاری سے وسعت اختیار کرنے والی اسلامی حکومت میں نومسلمین (غیرعرب) کی کثیر تعداد شامل ہوتی جارہی تھی جس بارے میں صحابہ اور علماء ہمیشہ فکرمند بھی رہتے تھے کہ اچانک اسلام سے آشنا ہونے والے نومسلمین کی تربیت کا مقصد کس طرح حاصل کیا جاۓ کہ اسلامی افکار میں ان علاقوں کے قبل از اسلام کے افکار شامل نا ہونے پائیں جو نۓ فتح ہوۓ تھے۔ 661ء میں حضرت علی کی شہادت کے بعد، امت کے افکار میں افتراق وسیع ہونے لگے۔ خلافت راشدہ کے بعد آنے والے حکمران اپنے پیشروؤں جیسی اسلامی حکومت کی مثال قائم نا رکھ سکے اور متعدد علماء ان سے بدظن ہونے لگے۔ یہ علماء ، مسلمانوں میں آنے والی دولت و آسائش طلب زندگی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے اور ابتدائی اسلام کی سادہ گذربسر کی تعلیمات پر زور دیتے تھے؛ ان میں حسن البصری[8 8] اور ابو ھاشم جیسے علماء شامل ہیں اور علماء کی دنیاداری سے دور رہتے ہوۓ زاہدانہ زندگی کا اختیار کرنا آگے چل کر تصوف کی صورت میں نمو پایا؛ ابو ھاشم کو وہ پہلا شخص کہا جاتا ہے کہ جن کو ان کے بعد آنے والوں نے صوفی کا لقب دیا[9 9]۔ 2 لفظ، تصوف تو اصل میں خود اس پر عمل کرنے والے (یعنی صوفی) کے نام سے مشتق ہے، گویا صوفی کا لفظ تصوف سے قدیم ہے[12 12]۔ رہی بات تصوف کی تعریف کی، تو مختلف نقطہ ہاۓ نظر رکھنے والے افراد کی جانب سے تصوف کی مختلف تعریفیں بیان کی جاتی ہیں۔ سیدھے سادھے لفاظ میں تو تصوف کی تعریف یوں بیان کرسکتے ہیں کہ تصوف ، اس طریقۂ کار کو کہا جاتا ہے کہ جس پر صوفی عمل پیرا ہوتے ہیں۔ 3 جبکہ خود صوفیا، تصوف کی تعریف یوں بیان کرتے ہیں کہ؛ تصوف ، اسلام کی ایک ایسی شاخ ہے کہ جس میں روحانی نشونما پر توجہ دی جاتی ہے[13 13]۔ صوفیا، تصوف کی متعدد جہتوں میں؛ اللہ کی ذات کا شعور حاصل کرنا، روحانی کیفیات اور ذکر (رسماً و جسماً) اور شریعت بیان کرتے ہیں۔ 4 ایک اور دیوبندی عالم قاری محمد طیب کے الفاظ میں؛ مذہبی طور پر علماۓ دیوبند مسلم ہیں، تفرقاتی طور پر یہ اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھتے ہیں، بطور مقلد یہ حنفی ہیں، طریقت میں صوفی ہیں، مدرسی طور پر یہ ماتریدی اور سلوک میں چشتی ہیں[15 15]۔ 5 •\tبرصغیر میں دیوبندیوں کے ساتھ ساتھ بریلوی بھی تصوف میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور اس فرقے کے بانی احمد رضا خان کو، قادریہ سمیت تصوف کے تیرہ دیگر فرقہ جات کی جانب سے خلافت حاصل تھی[16 16]۔ یہاں ایک دلچسپ اور قابلِ غور بات یہ ہے تصوف پر عمل پیرا دونوں (بریلوی اور دیوبندی) امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اور تصوف میں بلند درجے پر تسلیم کیۓ جانے والے ایک صوفی جلال الدین رومی نے خود اس بات کا تذکرہ کیا کہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کا تصوف سے کوئی تعلق نہیں[17 17]۔ 6 زمانۂ جاہلیت میں ’’صوفہ ‘‘ نام سے ایک قوم تھی اس قوم کے خانہ کعبہ کے مجاور تھے اور جن لوگوں نے ان سے مشابہت اختیار کی وہ صوفیہ کہلائے۔ گو عربی قواعد کی رو سے لفظ ’’صوفہ‘‘ سے ’’صوفی ‘‘ نہیں بلکہ ’’صوفانی‘‘ بنتا ہے لیکن بعض ماہرین اس اشتقاق کو درست مانتے ہیں اور اس سلسلہ میں یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اگر ’’کوفہ‘‘ سے’’کوفانی‘‘ کے بجاۓ ’’کوفی‘‘ بن سکتا ہے تو ’’صوفہ‘‘ سے’’صوفی‘‘ کا اشتقاق بھی ممکن ہے[21 21]۔ اس دلیل کے باوجود اس اصل الکلمہ کے خلاف متعدد دیگر وجوہات بھی بیان کی جاتی ہیں[23 23] 7 صوفیا کے نزدیک اسلامی علوم کی دو قسمیں ہیں ایک ظاہری اور دوسری باطنی[14 14]۔ ظاہری علوم سے مراد شریعت ہے، جو عوام کے لیے ہے۔ اور باطنی علم وہ ہے جو ان کے کہنے کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند صحابہ حضرت ابوبکر صدیق ، حضرت علی ، اور حضرت ابوذر کو تعلیم کیا۔ حضرت ابوبکر سے حضرت سلیمان فارسی اور حضرت علی سے حضرت حسن بصری فیضیاب ہوئے۔ صوفیا کے نزدیک تصوف کے چاردرجے ہیں۔ •\tشریعت •\tطریقت •\tحقیقت •\tمعرفت"@ur . ""@ur . "مفتی ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی شہید، پاکستان میں ایک اہم اعتدال پسند سنی اسلامی عالم جو دہشت گردی اور تحریک طالبان کے مخالف تھے۔ انہیں 12 جون 2009ء کو جامعہ نعیمیہ لاہور، پاکستان میں ایک خود کش بم حملے میں ہلاک کر دیا گیا."@ur . "مولاناکی پیدائش 6جولائی1960عیسوی میں کٹہری،ساٹھی ضلع مغربی چمپارن،بہار،انڈیامیں ہوئی۔آپ کے والدکانام ماسٹرابوالکلام ہے جوکہ بہت نیک اورشریف انسان تھے۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ ریاض العلوم ساٹھی ضلع مغربی چمپارن میں ہوئی۔ ۱۹۷۳عیسوی میں دارالعلوم دیوبندمیں داخلہ لیا،۱۹۷۸ عیسوی میں دورہ حدیث شریف سے فراغت حاصل کرنے کے بعدتخصص فقہ کی تکمیل ۱۹۷۹عیسوی میں کی۔ دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعدامارت شرعیہ بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈپھلواری شریف پٹنہ کے شعبہ دارالوضائ سے وابستہ ہوگئے۔قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمہ اللہ نے آپ کی ذہانت اورتعلیمی وتصنیفی مزاج کودیکھتے ہوئے المہدالعالی لتدریب الضائ والافتامیں تدریسی ذمہ داری عائدکردی،ساتھ ہی خصوصی رسالہ’’بحث ونظر‘‘کانائب امیربھی بنادیا،زمانہ طالبعلمی سے تصنیف وتالیف کاذوق تھا،زمانہ طالب علمی میں’’مصنفین زنداں‘‘نامی کتاب تحریرفرمائی۔ حضرت امیرشریعت خامس مولاناعبدالرحمن علیہ الرحمہ کے انتقال کے حجرت مولاناسیدنظام الدین کوامارت شرعیہ کاامیرشریعت سادس منتخب کیاگیاتوامارت شرعیہ کی نظامت کی ذمہ داری آپ کے سپرکی گئی۔ آپ کی تصنی کی خاصی تعدادہیں: (۱)مصنیفین زنداں (۲)خلع کااسلامی طریقہ (۳)اسلامی حقوق (۴)طہارت کے احکام ومسائل (۵)لباس کے احکام ومسائل (۶)تعمیرات ککے احکام ومسائل (۷)کھانے،پنے اورسونے کے احکام ومسائل (۸)اصلاح معاشرہ اورسماج کی ذمہ داریاں (۹)تعلیم کی اہمیت (۱۰)حج وعمرہ (۱۱)مومن کی صفات (۱۲)فکراخرت (۱۳)دین اسلام مشغلہ: فی الحال پچھلے دوسوسال میں دئے گئے علمائے ہندوپاک کی ترتیب کاکام کررہے جس میںعلمائے ہندوپاک کے فتووں کوبعینہ شامل کیاگیاہے،ساتھ ہی قدیم عربی فقہی کتابوں کے ساتھ قرآن وسنت کے حوالہ جات کاالتزام کیاجارہاہے،ترتیب آخری مرحلہ پرہے،انشااللہ جلد ہی شائع ہوگی۔ موصوف کی کتابیں ویب سائٹ www. "@ur . "مولاناانیس الرحمن قاسمی ناظم امارت شرعیہ،بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈ،پھلواری شریف پٹنہ پیدائش: مولاناانیس الرحمن قاسمی کی پیدائش ۶؍جولائی ۱۹۶۰ء کوکٹہری،ساٹھی مغربی چمپارن بہارمیں جناب ماسٹرمحمدابوالکلام صاحب مرحوم کے گھرہوئی۔ تعلیم: ابتدائی تعلیم مدرسہ ریاض العلوم ساٹھی میں ہوئی پھراعلی تعلیم کے لیے ۱۹۷۳ء میں دارالعلوم دیوبندمیں داخلہ لیا،۱۹۷۸ء میں دورہ حدیث سے فراغت کے بعد۱۹۷۹ء میں دارالعلوم دیوبندسے ہی افتاء کی تعلیم مکمل کی،آپ نے جن اساتذہ سے کسب فیض کیاان میں مولانامشتاق احمد،مولانامعراج احمداورمولاناشریف الحسن صاحب کے نام قابل ذکرہیں۔ تدریس وتصنیف: فراغت کے بعدامارت شرعیہ بہاراڑیسہ پھلواری شریف پٹنہ سے وابستہ ہوگئے،تصنیف وتالیف آپ کاخاص مزاج تھاجس کی زندہ مثال دارالعلوم دیوبندکے زمانہ طالب علمی میں مصنفین زنداں(قیدوبندکے دوران تصنیف وتالیف کے کام انجام دینے والے والے مصنفین کے حالات)کی تصنیف ہے،اس کااندازہ مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمہ اللہ قاضی القضاۃ امارت شرعیہ نے کیااورانہوںنے بحث ونظرکامعاون ایڈیٹرنامزدکیا۔آپ نے امارت شرعیہ کی نگرانی میں چلنے والاادارہ المعہدالعالی لتدریب القضاء والافتاء میں ایک زمانہ تک تدریسی خدمات انجام دی۔ مشغلہ وعہدہ: ایک عرصہ تک مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ میں نائب قاضی کے عہدے پرفائزرہے،حضرت مولاناعبدالرحمن صاحب رحمہ اللہ امیرشریعت خامس کے انتقال کے بعدجب مولاناسیدنظام الدین صاحب امیرشریعت سادس منتخب ہوئے توآپ کوامارت شرعیہ بہار،اڑیسہ کاناظم بنایاگیا۔اس کے علاوہ المعہدالعالی امارت شرعیہ کے خزانچی،دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کے رکن،آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ،اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیاکے رکن تاسیسی،آل انڈیاملی کونسل نئی دہلی،وفاق المدارس الاسلامیہ امارت شرعیہ کے نائب صدر،بہارریاستی حج کمیٹی کے چیرمین ہیں۔ اصلاحی اورتعلیمی مشن سے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں،آپ کی فقہی اورغیرفقہی موضوعات پر’’طہارت کے احکام ومسائل،لباس کے احکام ومسائل،اصلاح معاشرہ اورسماج کی ذمہ داریاں،تعلیم کی اہمیت،مصنفین زنداں،اسلامی حقوق،مکارم اخلاق اورمقالات سجادشائع ہوچکی ہے۔تعمیرات،غذا،دواء کے احکام ومسائل،خطبات جمعہ اردو،الشیخ ابن تیمیۃوافکارہ عربی،اخلاقیات الحرب فی السریۃالنبویۃ عربی کی ترتیب کاکام جاری ہے۔ فی الحال آپ ہندوبیرون ہندکے مختلف اصحاب افتاء کی طرف سے صادراردوفتووں کویکجاکرنے کاکام انجام دیاگیاہے جوآپ حضرات کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔انشاء اللہ دیگرکتابوں کی طرح یہ بھی عوام وخواص میں مقبول ہوگا۔(آمین)(فائل اماررت شرعیہ،بہار،اڑیسہ وجھارکھنڈ،پھلواری شریف پٹنہ،بہار،انڈیا801505) (محمدرضائ اللہ قاسمی) 0919471905151 0918298634101ا"@ur . "لاہور پاکستان میں ایک اسلامی تعلیمی دانش گاہ ہے۔ جو گڑھی شاہو کے پڑوس میں واقع ہے. مفتی محمد حسین نعیمی نے اسے بنایا۔ ان کی موت 1998ء کے بعد سرفراز احمد نعیمی شہید جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل بن گئے. ان کی شہادت 2009ء کے بعد ان کے بیٹے راغب حسین نعیمی، جامعہ نعیمیہ لاہور کے پرنسپل بنے۔"@ur . "دیکھیے"@ur . "شیطانی مثلث جسے اژدھا مثلث (ڈریگن ٹرائی اینگل) بھی کہتے ہیں دراصل مثلث برمودا کی طرح کا ایک پراسرار مقام ہے جو بحرالکاہل میں جاپان اور فلپائن کے نزدیک واقع ہے۔ یہ جاپان کے ساحلی شہر یوکوہاما ، ماریانا جزائر اور فلپائن کے جزیرے گوام کے درمیان واقع ہے۔ اس سمندر کو جاپانی لوگ مانواومی مانو اومی کہتے ہیں جس کے معنی شیطان کا سمندر ہے۔ برمودا تکون اور شیطانی سمندر پر تحقیق کرنے والوں میں ایک بڑا مشہور نام چارلس برلٹز کا ہے۔ وہ اپنی کتاب \"دی ڈریگن ٹرائینگل\" میں لکھتے ہیں: 1952 تا 1954 جاپان نے اپنے پانچ بڑے فوجی جہاز اس علاقے میں کھوئے ہیں۔ افراد کی تعداد 700 سے اوپر ہے۔ اس معمہ کا راز جاننے کے لیے جاپانی حکومت نے ایک جہاز پر 100 سے زائد سائنسدانوں کو سوار کیا۔ لیکن شیطانی سمندر کا معمہ حل کرنے والے خود معمہ بن گئے۔ اس کے بعد جاپان نے اس علاقے کو خطرناک علاقہ قرار دے دیا۔"@ur . "برج (Braj) بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک تاریخی خطّہ ہے۔"@ur . "متھرا یا متھورا (Mathura) شمالی ہند کی ریاست اتر پردیش کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر آگرہ سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال اور دہلی سے 145 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔"@ur . ""@ur . "سبیالامریان Maria Sibylla Merian جرمن نژاد خاتون (پیدائش 2 اپریل 1647 ،وفات 13 جنوری 1717) اپنے دور کی عظیم نقاش و عقلیت پسند خاتون ۔ جنہیں حشرات و نباتات پر ماہرانہ تحقیق کی وجہ سے دنیائے سائنس میں خاص مقام حاصل ہے ۔"@ur . "پورٹو ریکو میں موجود مسلمان تارکین وطن یا اسلام قبول کرنے والے مقامی باشندے ہیں۔ اسلام پورٹوریکو کا سب سے بڑا اقلیتی مذہب ہے 2007 میں پورٹریکو میں 5000 مسلمان تھے جو آبادی کا 0.10 فیصد ہیں۔ زیادہ تر مسلمانوں کا تعلق فلسطین سے ہے جو 1958 اور 1962 کے درمیان ہجرت کرکے آئے مسلمانوں کی بڑی تعداد کاگواس میں رہتی ہے۔ جزائر میں واقع شہر سان جوان میں مسلمانوں کے لیے ریستوران اور لباس کے لیے دکانیں موجود ہیں سان جوان کے ایک علاقے میں ایک مسجد بھی موجود ہے جہاں مسلمان پنجگانہ نماز اور نماز جمعہ ادا کرتے ہیں اب پورٹوریکو کے کئی شہروں میں مساجد موجود ہیں۔ شمالی امریکی مسلم تنظیم کا دفتر بھی کایے میں موجود ہے۔"@ur . "وانواتو کے جزائر میں تقریبا 500 سے 700 مسلمان آباد ہیں۔"@ur . "2010 میں پیو ریسرچ سینٹر کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں 26 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 0.8 فیصد ہیں جبکہ 2005 میں برٹینکا کتاب کی طرف سے کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 47 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو آبادی کا 1.5 فیصد بنتے ہیں۔ 1880 سے 1914 کے درمیان ہزاروں مسلمان سلطنت عثمانیہ اور جنوبی ایشیاء سے ہجرت کرکے امریکہ پہنچے تھے۔ افریقہ سے لائے گئے غلاموں میں بھی تقریبا 15 سے 30 فیصد مسلمان تھے۔ 20 ویں صدی کے دوران امریکہ کے ترقی یافتہ ہونے کی وجہ سے مسلم ممالک سے بہت بڑی تعداد میں مسلمان امریکہ آ گئے 2005 کے اندازے کے مطابق مسلم ممالک سے آئے تقریبا 96000 لوگوں نے امریکہ کی شہریت حاصل کی۔ جبکہ 2009 میں یہ تعداد 115،000 تک پہنچ گئی۔"@ur . "بھوٹان میں اسلام کے متعلق کافی متضاد شماریات پائی جاتی ہیں ادھریٹ ویب سائٹ کے مطابق 5 فیصد مسلمان ہیں۔ سی آئی اے فیکٹ بک کے مطابق مسلمانوں کا تناسب 1 فیصد سے کم ہے جبکہ 2009 کے پیو ریسرچ کے اعداد و شمار کے مطابق بھوٹان میں 7000 مسلمان ہیں جو آبادی کا 1 فیصد ہیں۔"@ur . "تصویر سازی کرنے والے کو مصوّر کہتے ہيں ۔"@ur . "اسلام بوٹسوانا کا عیسائیت اور لوک مذاہب کے بعد تیسرا بڑا مذہب ہے مسلمان برطانوی نوآبادیاتی دور میں جنوبی ایشیاء سے آئے مسلمان بوٹسوانا کی آبادی کا 1 فیصد بنتے ہیں افریقہ کے دوسرے ممالک کے برعکس بوٹسوانا میں مختلف مذاہب کے لوگ امن سے رہتے ہیں۔"@ur . "اسلام برونائی کا سرکاری مذہب ہے برونائی کی آبادی میں 64 فیصد مسلمان ہیں۔ زیادہ تر مسلمان سنی کی شاخ شافعی سے تعلق رکھتے ہیں زیادہ تر مسلمان چینی ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے 15 ویں صدی کے دوران مالے سے سلطان نامی مسلمان یہاں آیا سلطان نے اسلام پھیلانے کے لیے کافی کوششیں کی وہ تیل کا تاجر تھا اس نے فلاحی کاموں میں حصہ لیا اس نے ملک میں اسلام پھیلانے کے لیے کئی مساجد تعمیر کروائیں۔"@ur . "برونڈی کی آبادی کا 5 فیصد حصہ مسلمان ہیں برونڈی ایک لادین ریاست ہے تاہم عیدالفطر کی عام تعطیل ہوتی ہے۔"@ur . "حضرت حماد رحمۃ اللہ علیہ امام اعظم کے بیتے تھے"@ur . "عرب جہاز راں بحری ناخدا ”شہاب الدین احمد ابن ماجد“ جو پندرھویں صدی عیسوی کا ایک عرب جہاز راں تھا اور اُس نے علم بحریات پر ایک ایسی کتاب تصنیف کی تھی جس میں بحر ہند، بحر قلزم، خلیج فارس، بحیرہ چین کے مغربی حصے اور مجمع الجزائر میں جہاز رانی کی ہدایات درج ہیں۔ نیز عرب جہاز راں جس نے واسکو ڈی گاما کو ہندوستان کا راستہ بتانے میں اس کی مدد کی ۔ اہل یورپ اس کے بحری معلومات کے معترف ہيں ۔ اور اسے عربوں کا جان ہملٹن کہتے تھے ۔"@ur . "آپکے سب سے پہلےاستاذ آپ کے والد گرامی نورمحمد تھے علامہ اقبال نے ایک موقع پر فرمایا : جب میں سیالکوٹ میں پڑھتا تھا تو صبح اُٹھ کر روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا تھا۔ والد مرحوم درود شریف اور وظائف سے فرصت پا کر آتے اور مجھے دیکھ کر گذر جاتے۔ ایک روز صبح کو میرے پاس سے گذرے تو مسکرا کر فرمایا کہ کبھی فرصت ملی تو میں تم کو ایک بات بتاؤں گا۔ میں نے دو چار دفعہ بتانے کا تقاضا کیا تو فرمایا کہ جب امتحان دے لو گے تب۔ جب امتحان دے چکا اور لاہور سے واپس آیا تو والد صاحب نے فرمایا ،جب پاس ہو جاؤگے تب ۔ جب پاس ہو گیا اور پوچھا تو فرمایا کہ : بتاؤں گا ۔ ایک دن صبح کو جب حسبِ دستور قرآن کی تلاوت کر رہا تھا تو وہ میرے پاس آ گئے اور فرمایا \"بیٹا ! کہنا یہ تھا کہ جب تم قرآن پڑھو تو یہ سمجھو کہ قرآن تم ہی پر اُترا ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ خود تم سے ہم کلام ہے۔\" علامہ اقبال کہتے ہیں کہ والدِ محترم کا یہ فقرہ میرے دل میں اُتر گیا اور اس کی لذت دل میں اب تک محسوس کرتا ہوں۔اور آپ نے اپنے مشفق باپ کی فاضلانہ اور حکیمانہ بات کو اس ایک شعر میں بڑی خوبصورتی سے موزوں کیا ہے ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف آپ میں شاعری کا ذوق آپ کے استاذ مولانا میر حسن سیالکوٹی نے پیدا کیا جب آپ گورنمنٹ ہائی سکول میں سیالکوٹ میں داخل ہوئے مولانا میر حسن نے پہلی نظر میں اس گوہر نایاب کو پہچان لیا ،وہ اقبال کی ذہانت اور قدرتا وھبی صلاحیتوں سے بہت متاثر ہوئے انہوں علامہ کو عربی اور فارسی میں شعر کہنا سکھایا ،سکول کے زمانہ میں ہی اقبال کی شاعری سیالکوت کی ادبی سوسائٹی کی زینت بن گئی،، حکیم عثمان بشیر سعیدی"@ur . "2006 کی امریکی محکمہ کی رپورٹ کے مطابق استوائی گنی میں مسلمان 1 فیصد سے بھی کم ہیں لیکن ادھریٹ ویب سائٹ کے مطابق 1 سے 25 فیصد آبادی مسلمان ہے۔ ملک میں بھارت سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں مسلمان بھی شامل ہیں۔"@ur . "ابو نصر فارابی (Pharabius) معلّم ثانی ۔ ابونصرفارابی کا پورا نام ’’ محمد بن ترخان ابو نصر ‘‘ ابن ابی اُصیبیہ نے اس کا نام\" ابو نصر محمد بن اوزیغ بن طرخان ‘‘ لکھا ہے۔"@ur . "حربی الحمیری (Himyari) مشہور مسلمان سائنسدان جن کو جابر بن حیان کا معلم اور جعفر بن صادق کا ہم عصر کہا جاتا ہے ان کا تعلق یمن سے تھا ۔ ان کا دور آٹھویں صدی عیسوی کا تھا ۔"@ur . ""@ur . "2009 کے پیو ریسرچ سینٹر کے اعدادوشمار کے مطابق جبل الطارق میں 1000 مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 4 فیصد ہیں۔"@ur . "ابن فرناس جن کا پورا نام عباس قاسم ابن فرناس تھا ۔ وہ ایک موجد ، مہندس، طیارچی ، حکیم ، شاعر اور موسیقار ، طبعیات ، ماہر فلکیات اور کیمیا دان تھے ۔"@ur . "عابد مُحلہ یا عابد روڈ حیدر آباد دکن کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔"@ur . ""@ur . "بنجارہ ہِلز (Banjara Hills) یعنی بنجارہ پہاڑیں حیدر آباد دکن کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے۔"@ur . ""@ur . "علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ نام:(علامہ)احسان الہی ظہیر بن حاجی ظہور الہی ظہیر صاحبمقام و تاریخِ پیدائش:سیالکوٹ سنہ 1940ءتعلیم و تربیت:ابتدائی تعلیم حفظِ قرآن سے لے کردرسِ نظامیہ اور عالم فاضل تک جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ اور جامعہ سلفیہ فیض آباد سے حاصل کیں،اعلیٰ تعلیم کیلئے اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ تشریف لےگئے،سن 1969 میں ممتاز ڈویژن سے پاس ہوکر وطن آگئے اور پنجاب یونیورسٹی سے چھ مضامین میں ایم ،اے کیایعنی عربی،اردو،فارسی،فلسفۂ تاریخ،ایم او ایل(قانون)اور اسلامیات تمام امتحانات میں اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کی،آپ کئی زبانوں میں یکساں مہارت رکھتے تھے۔تصنیفات:زمانۂ تعلیم ہی سے تصنیف و تالیف کا کام شروع کردیا تھا،کم وبیش بیس ضخیم کتابیں تالیف کیں اس کے علاوہ بے شمار مقالات و مضامین لکھے،ان کی آخری کتاب شہادت سے صرف آٹھ گھنٹے قبل مکمل ہوئی تھی،آپ کی چند اہم کتابوں کے نام یہ ہیں:1-القادیانیہ دارسات و تحلیل(عربی) 2-التصوف (عربی)3-مرزائیت اور اسلام (اردو) 4-البابیہ عرض ونقد (عربی)5-البہائیہ نقد وتحلیل (عربی) 6-الشیعۃ والسنۃ (عربی،فارسی،انگریزی)7-الشیعہ و اہل البیت (عربی) 8-الشیعہ و القرآن (عربی)9-البریلویہ عقائد و تاریخ(عربی) 10-الاسماعیلیہ (عربی)ان میں سے اکثر کتب کے دس سے زیادہ ایڈیشن نکل چکے ہیں،دنیا کی اکثر زندہ زبانوں میں ان کتابوں کے ترجمے ہوئے ہیں۔عربی،اردو،فارسی،انگریزی،کے علاوہ ترکی،تھائی،انڈونیشی،اور مالدیپی زبانوں میں ان کی کئی کتابیں کئی بار اور کئی کئی ترجموں کے ساتھ نکل چکی ہیں،\"الشیعۃ والسنۃ\"کے صرف انڈونیشی زبان میں تین ترجمے ہوئے،جن میں ایک پر \"پیشِ لفظ\"انڈونیشیا کے وزیرِ اعظم ڈاکٹر محمد ناصر نے لکھاہے۔صحافت:میدانِ صحافت میں طویل عرصہ رہے اور مختلف اوقات میں ہفت روزہ \"الاعتصام\"ہفت روزہ \"اہلِ حدیث\"ہفت روزہ \"الاسلام\"کے مدیر رہے اور پھر اپنا ذاتی ماہنامہ \"ترجمان الحدیث\"نکالا،جس کے تاحیات مدیر رہے۔سیاست:اپنی دینی،علمی اور فکری مصروفیات کے سبب 1968 تک آپ سیاست سے دور رہے،1969 میں میدانِ سیاست میں قدم رکھا،بٹھو دور میں کئی بار قید وبند کی صعوبتیں جھیلیں،عزائم میں فرق آنا تو کجا آپ کے لہجے میں تک کوئی فرق نہ آیا بلکہ ـ آئیں جواں مرداں حق گوئی و بیباکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہیکی زندہ مثال بن کرہے۔تحریکِ استقلال میں زبردست حصہ لیا یہاں تک کہ اس کے مرکزی ناظمِ اطلاعات بھی رہے،1977 میں تحریکِ استقلال کے قائم مقام سربراہ بنائے گئے۔بنگلہ دیش نامنظور تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔تحریکِ نظامِ مصطفی کیلئے بڑی کوششیں کیں۔ضیاء الحق صاحب کی حکومت نے آپ کو علمائے کرام کی ایڈوائزری کونسل کا کارکن نامزد کیا لیکن آپ نے استعفیٰ دے دیا۔تحریکِ استقلال سے علٰیحیدگی کے بعد جمعیۃ اہلحدیث کی تنظیمِ نو کی اور اس کو زبردست کامیابی سے ہمکنار کیا۔اہلِ حدیث یوتھ فورس کی بنیاد ڈالی جس کے ذریعہ نوجوانانِ اہل حدیث میں جہاد کی روح پھونکی۔جمعیۃ اہلِ حدیث کے جنرل سیکریٹری رہے۔آپ کی سیاسی سرگرمیوں سے خوفزدہ ہوکر حکومتِ پاکستان نے بارہا فرضی مقدمات میں پھنسایا اور جائداد کی قرقی کے احکامات صادر کیے مگر پائے ثبات میں ذرہ برابر لغزش نہ آئی۔غیر ملکی دورے:آپ کی علمی و فکری قابلیت نے آپ کو متعدد بار غیر ملکی دوروں پر آمادہ کیا،دنیاکے کونے کونے سے کانفرسوں اور سیمناروں میں شرکت کی دعوتیں آتی رہتیں،جن میں آپ اکثر شامل ہوا کرتے۔سعودی عرب، کویت، قطر،متحدہ امارات و مصر میں آپ کا اکثر آنا جانا ہوتا علاوہ ازیں امریکہ، برطانیہ،کنیڈا،سوڈان،تھائی لینڈ،انڈونیشیا،ملیشیا کے بھی متعدد دورے کئے تھے۔خطابت:یہ آپ کا مخصوص و محبوب ترین میدان تھا،آپ کی شعلہ بیانی اور اثر آفرینی کا ایک زمانہ قائل ہے۔پاکستان کے ایک نامور ادیب،صحافی و خطیب آغا حشر کاشمیری نے اپنی کتاب \"ختمِ نبوت\"میں علامہ کے بارے میں یہ الفاظ لکھے تھے:\"علامہ صاحب ایک شعلہ بیان خطیب،معجز رقم ادیب،بالغ نظر صحافی اور بہت سی زبانوں میں مہارتِ تامہ رکھنے کے باوجود دور رس نگاہ کے عالمِ متبحر ہیں\"۔آخری سفر:آپ 23/مارچ 1988 کی شب لاہور میں جمعیۃ اہلِ حدیث کے ایک جلسے میں خطاب کررہے تھے اور علامہ اقبال کے اس شعر کافر ہوتو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہوتو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی کے دوسرے مصرعہ پرتھے کہ ایک زور دار دھماکہ ہوا اور تاریخ کا ایک اور عظیم سانحہ پیش آیا،جس میں آپ شدید زخمی ہوئے،فورا اسپتال لے جایا گیا،جب یہ خبر سعودی عرب پہونچی تو خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبد العزیز کے حکم سے ریاض منتقل کیا گیا ،مگر ہزار کوششوں کے باوجود آپ جانبر نہ ہوسکے۔انا للہ و انا الیہ راجعون،اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ اکرم نزلہ ووسع مدخلہ و انزل علیہ شابیب رحمتک یا رب العالمین۔اور ان کی خواہش کے مطابق \"جنۃ البقیع\"مدینہ منورہ میں ہزاروں علماء مشائخ اور سوگواروں کی موجودگی میں سپردِ خاک کیاگیا۔"@ur . "بچت ایسی آمدنی کو کہتے ہیں جو خرچ نہ ہوئی ہو۔ بچت کے طریقہ میں مَصرف میں پیسے جمع کرانا، پنشن کی کٹوتی کروانا، یا زرکاغذ کسی محفوظ جگہ سنبھال کر رکھنا شامل ہیں۔ بچت میں اپنے اجراجات کم کرنا بھی شامل ہیں۔"@ur . "سمندری صدف سمندر میں رہنے والے کچھ جانوروں کا اپنے گرد بنایا ہوا سخت حفاظتی خول ہوتا ہے۔ یہ صدف جانور کے جسم کا حصہ ہوتا ہے۔ خالی صدف ساحل سمندر پر اکثر ملتے ہیں۔ یہ صدف خالی ہوتے ہیں کیونکہ جانور مر گیا ہوتا ہے اور اس کے نرم حصے دوسرے جانور کھا گئے ہوتے ہیں، یا سڑگل گئے ہوتے ہیں۔ ایسے صدف جو دیکھنے میں خوبصورت ہوں کو انسانوں میں قیمتی سمجھا جاتا ہے۔"@ur . ""@ur . "بنک آف یونایٹڈ اسٹیٹس نیو یارک کا ایک مصرف تھا جو 1931ء میں ڈوب گیا۔ لوگوں نے اپنے پیسے نکلوانے کی کوشش کی اور یوں امریکہ میں 1931 کی معاشتی زبوں حالی کا آغاز ہوا۔"@ur . "مسیط ایک حصہ یا قسم ہے رسمہ(DIAGRAME) کا ۔اس قسم میں ایک چیز کی سائکل سسٹم اور اور منصونے کا پتہ چلتا ہے۔مسیط میں آرٹس کی شکل میں چیزی دیکھائی جاسکتی ہے۔"@ur . "مفسر قرآن فیض احمد اویسی عالم اسلام کی ایک عظیم علمی شخصیت تھے۔ ان کی پیدائش مولانا نور احمد اویسی کے گھر 1931ء یا 1932ء میں ضلع رحیم یار خان پنجاب کے گاؤں حامد آباد میں ہوئی۔"@ur . "اہل سنت و الجماعت اس بات پر متفق ہیں کہ ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے بعد صحابہ کرام میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سب سے افضل صحابی ہیں۔ آپ خلفائے راشدین میں سے چوتھے خلیفہ ہیں۔ آپ (رضی اللہ عنہ) کی خلافت کی مدت چار سال نو ماہ اور کچھ دن ہے۔ آپ نے بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقیقی چچازاد بھائی اور داماد تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اپنی لاڈلی دختر کا نکاح علی بن طالب (رضی اللہ عنہ) سے کرنا ہی اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ بلند ترین اوصاف حمیدہ سے متصف تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک علی بن طالب رضی اللہ عنہ اس قدر اہم شخص تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایک دفعہ فرمایا : لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي تم میرے نزدیک وہی مقام رکھتے ہو جو مقام موسیٰ (علیہ السلام) کے نزدیک ہارون (علیہ السلام) کا تھا۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ : آن لائن ربط مومنین کے لیے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت دین و ایمان کا تقاضا ہے۔ کیونکہ اُن سے محبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی دلیل ہے۔ کوئی شخص مومن کہلانے کا اُس وقت تک حقدار نہیں ہے جب تک کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہ رکھے۔ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمانِ پاک یوں پیش فرماتے ہیں : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِلَيَّ أَنْ \" لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِق \" . "@ur . "خالد بن یزید (۸۵ھ؍ ۷۰۴ء) پہلی صدی کے اواخر میں سیدنا امیرمعاویہؓ کے پوتے اور یزید کے فرزند خالد بن یزید جو کہ معاویہ بن یزید کے بھائی بھی تھے۔"@ur . "کولّی پہاڑ (Kolli Hills) بھارت کی ریاست تمل ناڈو کے ناماکّل ضلع میں واقع بلند ترین مقام ہے۔ پہاڑوں سے گھیرے ہوئے یہ علاقہ سطحِ بحر سے 1300 میٹر بلندی میں واقع ہے۔ تمل زبان کے قدیم ادب میں اس علاقہ کا ذکر ملتا ہے۔"@ur . "درّہ (Mountain Pass) پہاڑوں اور پہاڑی علاقوں میں آمدورفت کا قدرتی راستہ ہے۔"@ur . "مشرقی گھاٹ (Eastern Ghats) بھارت کے مشرقی ساحل پر خلیج بنگال اور دکن سطح مرتفع کے متوازی واقع پہاڑی سلسلہ ہے۔ یہ شمال میں اوڈیشہ کے مہاندی سے شروع ہوکر آندھرا پردیش کے ذریعہ تمل ناڈو کے ویگئے تک پہنچتے ہیں۔ مشرقی گھاٹ اور خلیج بنگال کے درمیاں واقع علاقہ کو کورامنڈل ساحل کہتے ہیں۔"@ur . "مرچ (Chili pepper) دیگر نام سبز مرچ، سرخ مرچ، لال مرچ، مرچی پودوں کی جنس شملہ مرچ سے تعلق رکھنے والا ایک پھل ہے۔ مرچ کی ابتدا امریکین سے ہوئی۔ کولمبیئن تبادلے کے بعد کئی کاشتکاروں نے اسے پوری دنیا میں پھیلا دیا۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا مرچ پیدا کرنے والا، صارف اور برآمد کنندہ ہے۔"@ur . "قہوہ یعنی کافی (Coffee) دنیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والا مشروب ہے۔ یہ کافی کے پودے کے بھنے اور پیسے ہوۓ بیجوں سے حاصل ہوتا ہے۔ گرم یا ٹھنڈا یہ دونوں طرح استعمال ہوتا ہے۔ چاۓ کے مقابلے میں کافی میں کیفین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ پینے والے کو تازہ دم کر دیتی ہے۔ اور نیند بھگا دیتی ہے۔ کافی کے پودے کا اصل وطن ایتھوپیا ہے۔ وہاں سے یہ عرب آیا اور اسے قہوہ کہا گیا سلطنت عثمانیہ کے دور میں یہ یورپ پہنچا اور پھر ساری دنیا میں مقبول ہوگیا۔"@ur . "اوٹی (Ooty) بھارت کی ریاست تمل ناڈو کا ایک پہاڑی مستقر ہے۔ یہ اُدگامنڈلم کے نام سے بھی معروف ہے۔ یہ تمل ناڈو کے سیاحتی مقامات میں سب سے اہم اور سیاحوں کا دلچسب مقام ہے۔ یہ ملکۂ پہاڑی مستقر کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے۔"@ur . "دیورشولا بھارتی ریاست تمل ناڈو کا ایک قصباتی شہر ہے۔ یہ مغربی گھاٹ کی وادیوں میں واقع ہے۔"@ur . "‏اسلام بلحاظ ملک130px افریقہ الجزائر انگولا بینن بوٹسوانا برکینا فاسو برونڈی کیمرون کیپ ورڈی وسطی افریقی جمہوریہ چاڈ اتحاد القمری جمہوری جمہوریہ کانگو جمہوریہ کانگو کوت داوواغ جبوتی مصر استوائی گنی اریتریا ایتھوپیا گیبون گیمبیا گھانا جمہوریہ گنی گنی بساؤ کینیا لیسوتھو لائبیریا لیبیا مڈغاسکر ملاوی مالی موریتانیہ موریشس مراکش موزمبیق نمیبیا نائجر نائجیریا روانڈا ساؤ ٹومے و پرنسپے سینیگال سیچیلیس سیرالیون صومالیہ جنوبی افریقہ جنوبی سوڈان سوڈان سوازی لینڈ تنزانیہ ٹوگو تونس یوگنڈا مغربی صحارا زیمبیا زمبابوے ایشیاء افغانستان آرمینیا آذربائیجان بحرین بنگلہ دیش بھوٹان برونائی برما کمبوڈیا چین ہانگ کانگ مشرقی تیمور جارجیا بھارت انڈونیشیا ایران عراق فلسطین جاپان اردن قازقستان جنوبی کوریا کرغیزستان کویت لاؤس لبنان مالدیپ ملائشیا منگولیا نیپال سلطنت عمان پاکستان فلپائن قطر سعودی عرب سنگاپور سری لنکا شام تائیوان تاجکستان تھائی لینڈ ترکی ترکمانستان متحدہ عرب امارات ازبکستان ویتنام يمن یورپ البانیہ انڈورہ آسٹریا بیلاروس بیلجیم بوسنیا و ہرزیگووینا بلغاریہ کروشیا قبرص چیک جمہوریہ ڈنمارک استونیا فنلینڈ فرانس جرمنی یونان مجارستان آئس لینڈ جمہوریہ آئرلینڈ اطالیہ لٹویا لیختینستائن لتھووینیا مقدونیہ لکسمبرگ مالٹا مالدووا مونٹینیگرو نیدرلینڈز ناروے پولینڈ پرتگال رومانیہ روس سربیا سلوواکیہ سلووینیا ہسپانیہ سویڈن سوئٹزرلینڈ ترکی یوکرین برطانیہ انگلستان شمالی آئرلینڈ سکاٹ لینڈ ویلز سوویت اتحاد امریکین اینٹیگوا و باربوڈا ارجنٹائن بہاماس بارباڈوس بیلیز بولیویا برازیل کینیڈا چلی کولمبیا کوسٹاریکا کیوبا ڈومینیکا جمہوریہ ڈومینیکن ایکواڈور ایل سیلواڈور گریناڈا گوئٹے مالا گیانا ہیٹی ہونڈوراس جمیکا میکسیکو نکاراگوا پاناما پیراگوئے پیرو سینٹ کیٹز سینٹ لوسیا سینٹ وینسینٹ و گریناڈائنز سرینام ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو ریاستہائے متحدہ امریکہ یوراگوئے وینزویلا اوقیانوسیہ آسٹریلیا جزائر کوکوس مائکرونیشیا فجی گوام کیریباتی جزائر مارشل ناورو نیو کیلیڈونیا نیوزی لینڈ جزائر شمالی ماریانا پلاؤ پاپوا نیو گنی سامووا جزائر سلیمان ٹونگا تووالو وانواتو  16x16px باب اسلاممبت اسلام حضرت محمدؐ کے دورحیات میں ہی جبوتی میں پہنچ گیا تھا جبوتی کی 94 فیصد آبادی مسلمان ہے جبوتی میں 490،000 مسلمان آباد ہیں زیادہ تر مسلمان شافعی ہیں آزادی کے بعد سے جبوتی میں اسلامی قانون رائج ہے۔"@ur . # completed 2013-07-19T00:10:46Z